Professional Documents
Culture Documents
Arab
Arab
عرب:
مشرق وسطی اور شمالی افریقا میں رہنے واال نسلی گروہ ہے جس کی
زبان عربی ہے
عربوں کو تیں طبقوں میں تقسیم کیا گیاہے۔
عرب بائدہ ۱۔
عرب عاربہ ۲۔
عرب مستعربہ ۳۔
۱۔عرب بائدہ:
یہ عرب کے وہ پرانے باشندے ہیں جن کا اب نام و نشان نہیں رہا۔ ان میں عاد
،ثمود ،جدیس ،طلسم ،عمالق ،ا ُ میم ُ ،جرہم ،اور جاسم شامل ہیں ۔ ان میں سے
اکثر ہللا سبحانہ و تعا ٰلی کے عذاب کا شکار ہو کر ہالک ہوئے ۔
۲۔عرب عاربہ:
یہ یمن اور اس کے قرب و جوار کے باشندے ہیں اور بنو قحطان کہالتے
ہیں ،بنو جرہم اور بنو یعرب انہی کی شاخیں ہیں ،بنو یعرب میں سے عب ِد شمس
جو سبائی کے نام سے مشہور ہے یمن کے تمام قبیلوں کا جد امجد ہے ،اسی نے
یمن کا مشہور شہر مآرب بسایا تھا اور وہاں تین پہاڑیوں کے درمیان ایک بہت بڑا
بند باندھا تھا ،اس بند میں بہت سے چشموں کا پانی آ کر جمع ہوتا تھا جس سے
بلند مقامات ک ے کھیتوں اور باغوں کو سیراب کیا جاتا تھا،یہ بند کچھ مدت بعد
کمزور ہو کر ٹوٹ گیا تھا جس سے سارے ملک میں بہت بڑا سیالب آ گیا تھا اس
سیالب کا ذکر قرآن کریم میں بھی آ یا ہے اور عرب کی کہانیوں اور شعروں میں
بھی جا بجا موجود ہے،اس سیالب سے تباہ ہو کر یمن کے اکثر خاندان دوسرے
مختلف مقامات پر جا بسے تھے۔
۳۔عرب مستعربہ:
یہ حجاز اور نجد وغیرہ کے باشندے ہیں اور حضرت اسماعیل علیہ السالم
ضرمشہور کی اوالد سےہیں ،ان میں بہت سے قبیلے ہیں جن میں ،ربیعہ اور م َ
ضر ہی کی ایک شاخ قریش بھی ہے نبی عربی صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم کا
ہیں،م َ
()68
ب مستعربہ کو ،بنو عدنان بھی کہتے ہیں۔
تعلق بھی قریش سےہےعر ِ
قریش:
قریش عرب کا ایک مشہور اور ذی عزت قبیلہ نیز اس کا کوئی فرد یا افراد۔
بنو قریش یا قریش مکہ کا ایک اہم ترین قبیلہ تھا،خاتم االنبیا ءحضرت محمدﷺ کا
تعلق اسی قبیلے کی ایک شاخ بنو ھاشم سے تھا۔ حضور صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم
کے ج ِد امجد نضر بن کنانہ کی اوالد کو قریش کہا جاتا ہے،حضرت کی پیدائش
ان قریش کو خاص امتیاز محمدﷺ سے قبل بھی عرب کے تمام قبیلوں میں خاند ِ
حاصل تھا،خانہ کعبہ جو تمام عرب کا دینی مرکز تھا اس کے متولی یہی قریش
تھے ،قبیلہ قریش کی بڑی بڑی شاخیں مندرجہ ذیل تھیں:بنو ہاشم ،بنو امیہ،بنو
نوفل،بنو عبدالدار،بنو اسد،بنو تمیم ،بنو مخزوم،بنو عدی ،بنو عبد مناف ،بنو
()69
سہم۔
عجم:
اس کا مطلب غیر عرب ہے،احادیث مبارکہ میں اس کے لئے موالی کا لفظ
بھی استعما ل ہوا ہے
س َّم ْو َن ا ْل َم َوا ِل َي بَ ،ویُ َ س ْب إ َلى إحْ دَى قَبَائِ ِل ا ْلعَ َر ِ ”ا ْلعَ َجم ا ْل ُم َرا ُد ِب ِه ْم َم ْن َل ْم یُ ْنت َ َ
س َوا ٌء ت َ َكلَّ ُموا ِبا ْل َع َر ِب َّي ِة
ص ِار َوا ْلقُ َرى ِفي َز َما ِننَا ِم ْن ُه ْمَ ، َوا ْلعُتَقَا َء َك َما َم َّر َوعَا َّمةُ أَ ْه ِل ْاْل َ ْم َ
اء ْاْل َ ْربَعَ ِة أ َ ْو ين إلَى أ َ َح ِد ا ْل ُخلَفَ ِ سبِ َ وف كَا ْل ُم ْنت َ ِ
ب َم ْع ُر ٌ س ٌَان لَهُ ِم ْن ُه ْم نَ َ غ ْي ِر َها َّإَّل َم ْن ك َ أ َ ْو َ
()70
ص ِار َونَحْ ِو ِه ْم“. إلَى ْاْل َ ْن َ
ترجمہ:عجم مراد وہ لوگ ہیں جو عرب کے قبائل میں سے کسی ایک کی طرف
بھی منسوب نہ ہواور ان کو موالی اور عتقاء کہا جاتا ہے جیسا کہ پچھلے گزر
چکا ہےاور ہمارے زمانے کے گاوؤں اور شہریوں کے عام لوگ ان سے
ہیں،چاہے وہ عربی زبان کے ساتھ تکلم کریں یا کسی اور زبان کے ساتھ،سوائے
ان میں سے وہ جس کا نسب معروف ہو،جیسا کہ وہ جو خلفاء اربعہ میں سے کسی
ایک کی طرف منسوب ہو یا انصار کی طرف یا ان جیسو ں کی طرف منسوب ہو۔
بغ ْي ُرا ْلعَ َر ِ،و ُه ْم ا ْل َم َوا ِلي َوا ْلعُت َ َقا ُء َوا ْل ُم َرا ُد ِب ِه ْم َ س َما ِعي َل َ َوا ْلعَ َج ُم أ َ ْو ََّل ُد فَ ُّرو َخ أ َ ِخي إ ْ
ارا َب ْع َد افتَت َ َحتْ ِب ََل َد ُه ْم َوت َ َر َكتْ ُه ْم أَحْ َر ًب لَ َّما ْ س ُّموا ِبذَ ِلكَ إ َّما ِْل َ َّن ا ْل َع َر َ
س ُه ْم ِرق ُ َو ِإ ْن لَ ْم َی َم َّ
علَى قَتْ ِل ا ْل ُكفَّ ِار ب َ ص ُرواا ْلعَ َر َ ق ،فَ َكأَنَّ ُه ْم أ َ ْعتَقُو ُه ْم،أ َ ْو ِْلَنَّ ُه ْم نَ َ ستِ ْرقَا ُ
َان ِل َهؤ ََُّل ِء ِاَّل ْأ َ ْن ك َ
ً ()71
س َّمى َم ْولي. اص ُر یُ َ َوالنَّ ِ
ترجمہ:اور عجم اسماعیل ؑکے بھائی فروخ کی اوالد ہیں ،اوروہ موالی اور عتقاء
ہیں اور مراد ان سے غیر عرب ہیں اگرچہ غالمی نے ان کو چھوا بھی نہ ہو اور
ان کو یہ نام یا تو اس وجہ سے دیا جا تا ہے کہ جب عربوں نے ان کے ملکوں کو
فتح کیاتو ان کو آزاد چھوڑا حالنکہ وہ ان کے مالک بن گئے تھےتو گویا عربو ں
نے ان کو غالمی سے آزاد کردیا،یا اس وجہ سے کہ انہوں نے کفار کے قتل کرنے
میں عربوں کی مدد کی تھی اور مدد کرنے والے کو مولی کہا جاتا ہیں ۔
مہر اور نفقہ کی تفصيل
مہر:
مہر دو ۲/قسم پر ہوتاہے
۱۔ مہر مع ّجل ۲۔ مہر مؤجل
۱۔مہر مع ّجل
مہر مع ّجل سے مراد وہ مہر ہے جس کا فورا ً اور نقد ادا کرنا الزم ہو۔
۲۔ مہرمؤجل
مہر مؤجل سے مراد وہ مہر ہے جس کا فورا ً اور نقد ادا کرنا الزم نہ
ہوبلکہ ذمہ میں الزم ہو۔
تو یہاں پر مہر سے مہر مع ّجل ہے نہ کہ مہر مؤجل
()102
ارفُوا ت َ ْع ِجيلَهُ؛ ِْل َ َّن َما َو َرا َءہُ ُم َؤ َّج ٌل ع ُْرفًا”.
“ َوا ْل ُم َرا ُد ِبا ْل َمه ِْر قَ ْد ُر َما تَ َع َ
ترجمہ:اور مراد مہر سے اتنی مقدار ہے جس کی تعجیل متعارف ہواس لئے کہ
اس کے عالوہ مؤجل ہےعرفاً۔
نفقہ:
نفقہ اس چیز کو کہتے ہیں کہ جو خرچ کی جائے جب کہ شرعی اصطالح
میں کھانے پینے،لباس اور سکنی مکان کو نفقہ کہتے ہیں فقہاء نے نفقہ کے لئے
یہ ترتیب رکھی ہے کہ اگر وہ آدمی اگر پیشہ نہ کرتا ہو تو ایک ماہ کانفقہ دینے
پر قادِر ہو ،ورنہ روز کی مزدوری اتنی ہو کہ عورت کے روز کے ضروری
مصارف(یعنی اَخراجات) روز دے سکے۔ ِ
()103 َ
ِب ُك َّل یَ ْو ٍم ِكفا َیت َ َها”.
َان َی ْكتَس ُ َ َّ
فَ ،وإَِّل ف ِإ ْن ك َ َ َ
شه ٍْر ل ْو غ ْي َر ُمحْ ت َ ِر ٍ َ َ
“ َونفق ِة َ َ
ترجمہ:اور ایک ماہ کا نفقہ دینا ہے اگر پیشہ ور نہ ہواور اگر پیشہ ور ہو تو روز
مصارف(یعنی اَخراجات) ِ کی مزدوری اتنی ہو کہ عورت کے روز کے ضروری
روز دے سکے۔