You are on page 1of 1

‫حليمہ بنت ابی ذؤيب‪( 

‬وفات‪8 :‬ھ‪629 /‬ء)محمد صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم کی رضاعی والدہ ہیں‪ ،‬بی بی ثویبہ کے بعد‬
‫محمد صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم کو آپ نے ہی آخر تک دودھ پالیا‪ ،‬اس وقت آپ کے ساتھ‪ ‬عبد ہللا ابن حارث‪ ‬کو بھی‬
‫دودھ پالیا‪ ،‬آپ کی بڑی بیٹی‪ ‬شیما‪ ‬حضور صلی ہللا علیہ و آلہ وسلم کو گود میں کھالتی لوریاں دیتی تھیں۔ چار پانچ‬
‫سال حلیمہ کے پاس بادیہ‪ ‬بنو سعد‪ ‬میں مقیم رہے۔ پھر آپ کی والدہ‪ ‬آمنہ‪ ‬کے پاس پہنچا گئیں۔ محمد صلی ہللا علیہ و آلہ‬
‫وسلم نے فرمایا تھا کہ آپ کی تربیت بنو سعد میں ہوئی تھی اس لیے آپ کی زبان بالکل بے عیب ہے ۔‬

‫نسب[ترمیم]‬ ‫سلسلہ‬
‫حليمہ بنت ابی ذؤيب‪ ‬بن عبد ہللا بن الحارث بن شجنہ بن جابر بن رزام بن ناصرہ بن سعد بن بكر بن ہوازن ہے[‪ ]1‬انہیں‬
‫ہی‪ ‬حلیمہ بنت عبد ہللا‪ ‬بھی کہا جاتا ہے۔‬

‫زندگی[ترمیم]‬ ‫ت‬
‫حاال ِ‬
‫حلیمہ سعدیہ سے عبد ہللا ابن جعفر نے احادیث سنیں‪ ،‬حلیمہ‪ ‬سعدیہ کے لقب سے مشہور ہیں‪ ،‬قبیلہ ہوازن‪ ‬سے تھیں‪،‬‬
‫اس قبیلہ سے‪ ‬غزوہ حنین‪ ‬میں جنگ ہوئی‪ ،‬مسلمانوں کو فتح ہوئی مگر بعد میں ہوازن مسلمان ہو گئے‪ ،‬محمد صلی‬
‫[‬
‫ہللا علیہ و آلہ و سلم‪ ‬نے ان کے قیدی جو غالم بنائے گئے تھے واپس کر دیے کہ وہ حلیمہ کے اہل قرابت تھے‪ ‬‬
‫‪ ]2‬غزوہ حنین کے موقع پر محمد صلی ہللا علیہ و آلہ و سلم کے پاس آئیں‪ ،‬آپ ان کے لیے کھڑے ہو گئے اور اپنی‬
‫چادر بچھا دی۔ حلیمہ اور حلیمہ کے خاوند مسلمان ہو گئے تھے۔[‪ ]3‬ایک مرتبہ مدینہ میں آئیں تو محمد صلی ہللا علیہ‬
‫و آلہ و سلم اپنی نشست سے اٹھے ”میری پیاری امی‪ ،‬میری محترم ماں‪ ،‬آئیے ‪،‬تشریف الئیے ۔“ پھر آپ نے چادر‬
‫بچھا کر عزت و تکریم سے ان کو اس پر بٹھایا۔ حلیمہ کی بیٹی‪ ‬شیما‪ ‬کے بھی محمد صلی ہللا علیہ و آلہ و سلم کے‬
‫پاس آنے کا واقعہ تاریخ میں ملتا ہے۔ وہ محمد صلی ہللا علیہ و آلہ و سلم کی رضاعی بہن تھیں۔ آپ نے ان کا بھی‬
‫بہت اکرام کیا تھا۔‬

‫عظیم[ترمیم]‬ ‫مقام‬
‫ِ‬
‫سیدہ حلیمہ کے بارے میں یہ روایت بھی تاریخ میں منقول ہے کہ وہ آنحضور کے دور جوانی میں‪ ،‬سیدہ خدیجہ کی‬
‫موجودگی میں مکے حاضر ہوئی تھیں۔ حضرت خدیجہ نے ان کی خدمت میں کئی اونٹ اور اونٹنیاں پیش کی‬
‫تھیں۔‪ ‬مدینہ منورہ‪ ‬میں حاضری کے وقت نبی پاک نے بکریوں کا ایک ریوڑ اور سازو سامان سے لدی ایک ناقہ ان‬
‫کی خدمت میں پیش کی۔ وہ ان تحائف سے زیادہ اس بات پر شاداں و فرحاں تھیں کہ ان کے رضاعی بیٹے کو ہللا نے‬
‫اس سے بھی بلند مقام عطا فرمایا تھا جس کی دعائیں اور تمنائیں بھی وہ کرتی تھیں اور جس کی امیدیں بھی ہللا کی‬
‫ذات سے انہوں نے قائم کر رکھی تھیں۔ حلیمہ کا عظیم مقام ہے۔ وہ آنحضور کی والدہ ہیں‪! ‬‬

‫اوالد[ترمیم]‬
‫محمد ﷺ کے چار رضاعی بھائی بہن تھے۔ عبد ہللا بن الحارث‪ ،‬انیسہ بنت الحارث‪ ،‬حذافہ‪ x‬بنت الحارث اور شیماء‬
‫بنت الحارث‪ ]4[ ‬جو‪ ‬شیما‪ ‬کے لقب سے مشہور تھیں۔ ان میں سے عبد ہللا اور‪ ‬شیما‪ ‬کا اسالم النا ثابت ہے۔‬

‫وفات[ترمیم]‬
‫حلیمہ بنت ذويب‪ ‬آٹھ ہجری‪ ‬کو انتقال کرگئیں۔ بی بی حلیمہ کی قبر انور مدینہ منورہ میں‪ ‬جنت البقیع‪ ‬کے اندر ہے۔‬
‫[‪]5‬‬

You might also like