Professional Documents
Culture Documents
ٰ
تعالی کے گھر روں کے شیر ہللا کے شیر مو ال علی مرتضی شیر خدا کی والدت باسعادت ۱۳رجب المرجب کوجمعہ کے دن ہللا
ٰ
تعالی کی بارگاہ میں خانہ کعبہ میں ہوئی ۔آپ رضی ہللا عنہ کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد کعبہ شریف میں داخل ہوئیں او ر ہللا
دعا فرمائیں کہ اومی و محافظ میرے درد کو آسان فرما دے۔اچانک ہی کعبہ کی دیوار کھل گئی۔اور وہ گویا کسی غیب قوت کے
ذریعہ اندر گئیں اور دیوار بن ہو گئی۔
آ پ رضی ہللا عنہ کی کنیت ابو تراب ،ابو الحسن اور حسین تھی۔
حضرت علی رضی ہللا عنہ کی والدت کے بعد جب آپ نے آنکھ کھولی تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی آغوش میں تھے۔
تعالی کے پیارے رسول حضر ت محمد مصطفی صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے خودٰ حضرت علی رضی ہللا عنہ کی پرورش ہللا
فرمائی۔اور جس کی پرورش کرنے واال خود ہللا کا رسول ہو ان کی شان کتنی نرالی ہو گی۔
آپ رضی ہللا عنہ کے والد ماجد کا نام حضرت ابو طالب رضی ہللا عنہ ہے اور حضرت ابو طالب رضی ہللا عنہ کی شان اتنی بلند
ٰ
تعالی کے پیارے رسول صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی پرورش علی مرتضی کرم ہللا وجہہ کے والد حضرت ابو طالب ہے کہ ہللا
رضی ہللا عنہ نے فرمائی۔
اور ہمیشہ حق کا ساتھ دیا ۔اپنی پوری زندگی رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت میں گزار دی ۔دشمنوں کے طعنے سہ
لیے مگر اپنے بھیتجے کا ساتھ نہ چھوڑا اور اس وقت میں حق کا ساتھ دیا جب ہر طرف کفر ہی کفر تھا۔
امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ ایک ایسی نادر روزگار شخصیت ہیں جو اپنی خصوصیات اور خصائل کے
اعتبار سے اپنی مثال آپ ہیں۔
حضرت علی علیہ الصالة والسالم داماد مصطفی بھی ہیں اور شیر خدا بھی۔عبادت و ریاضت میں یکتا ہیں اور فصاحت و بالغت
میں بے مثال بھی۔وہ علم کی دولت سے ماال مال ہیں اور حلم آپ کی طبیعت کا خاصہ۔فاتح خیبر بھی ہیں اور شہنشاہ خطابت بھی۔
آپ حیدر کرار بھی ہیں اور صاحب ذوالفقار بھی۔سیدہ فاطمہ سالم ہللا علیہا کے شوہر نامدار بھی ہیں اور حسنین کریمین کے والد
بزرگوار بھی۔
آپ میں بہت سے ایسے کماالت اور خوبیاں جمع ہیں جو آپ کو دیگر تمام صحابہ کرام سے ممتاز کرتی ہیں اس لیے آپ کو مظہر
العجائب والغرائب بھی کہا جاتا ہے۔امیر المومنین سیدنا علی رضی ہللا عنہ کی فضیلت میں اتنی احادیث موجود ہیں کہ شاید ہی کسی
اور صحابی کی شان میں وارد ہوئی ہوں۔ شاگرد امام اعظم امام محمد فرماتے ہیں جتنی حدیثیں آپ کی فضیلت میں ہیں اتنی احادیث
کسی اور صحابی کی شان میں وارد نہیں ہوئی ہوئیں ۔
حضور اکرم صلی ہللا تعالی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی ہللا عنہ کو حضرت ہارون کی طرح اپنا بھائی قرار دیا ۔
بخاری و مسلم میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ہللا تعالی عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر جب
رسول ہللا صلی ہللا تعالی علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کو مدینہ طیبہ میں رہنے کا حکم ارشاد فرمایا تو حضرت علی نے
عرض کی یارسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم آپ مجھے عورتوں اور بچوں پر اپنا خلیفہ بناکر کر چھوڑے جا رہے ہیں ہیں گویا
حضرت علی کی خواہش تھی کہ وہ مدینہ منورہ میں رہنے کے بجائے گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ کر داد شجاعت دیتے اور اپنی
شمشیر خاراشگاف سے دشمنوں کے سر قلم کرتے جس پر حضور صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا تم اس بات پر راضی نہیں
کہ میں تمہیں اس طرح چھوڑے جارہا ہوں جس طرح حضرت موسی حضرت ہارون کو چھوڑ کر گئے تھے فرق صرف یہ ہے
کہ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔
ٰ
سلمی رضی ہللا تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منافق ۔ترمذی میں حضرت ام
ٰ
علی سے محبت نہیں کرتا اور مومن علی سے بغض و عداوت نہیں رکھتا۔جبکہ مشکوة شریف میں حضرت ام سلمہ رضی ہللا
تعالی عنہا سے مروی ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے علی کو برا بھال کہا اس
نے مجھے برا بھال کہا۔
خم غدیر
تاریخ الخلفاء میں حضرت ابو طفیل رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت علی رضی ہللا عنہ نے ایک کھلے میدان
میں بہت سے لوگوں کو جمع کرکے پوچھا کہ میں تمہیں ہللا اور اس کے رسول صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی قسم دے کر پوچھتا
ہوں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے یوم غدیرخم کے موقع پر میرے متعلق کیا ارشاد فرمایا تھا اس مجمع میں سے کم و
بیش تیس افراد کھڑے ہوئے اور انہوں نے گواہی دی کہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا جس کا میں موال،
علی اس کا موال۔
یاہللا جو شخص علی سے محبت رکھے تو اس سے محبت رکھ اور جو شخص علی سے عداوت رکھے تو بھی اس سے عداوت
رکھ۔لیکن حضرت علی کی علمی شان سب سے جداتھی۔
شہادت
حضرت امام علی رضی ہللا عنہ کو ۱۹رمضان المبارک میں ضرب لگی اور آپ رضی ہللا عنہ نے بروز ۱۲رمضان المبارک کو
شہادت نوش فرمائی۔