Professional Documents
Culture Documents
Urdu Doc of Seerah Assignment (Kanz-ul-Eman)
Urdu Doc of Seerah Assignment (Kanz-ul-Eman)
بنو ہاشم بن عبد مناف میں سے محمد ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ،حمزہ بن عبدالمطلب ،اور علی بن ابی طالب ہیں۔ ان کے
پیروکاروں میں زید بن حارثہ ،انس اور ابو کبشہ تھے۔ ان کے اتحادیوں میں :ابو مرثد ،حمزہ کا حلیف اور اس کا بیٹا مرثد آٹھ سال
کا ہے۔
بنو المطلب ابن عبد مناف میں سے :عبیدہ بن الحارث بن المطلب ،ان کے بھائی طفیل اور الحسین اور مسطح بن اثاثہ چار تھے۔
اور بنو عبد شمس بن عبد مناف سے :عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ نے ان کے بعد ان کی بیٹی رقیہ کی ذمہ داری سنبھالی اور
انہیں اس کے حصے اور اجرت دی ،اس لیے ان کا شمار ان میں ہوتا ہے ،اور ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ ،ان کے موکل سلیم اور
سبیح رضی ہللا عنہ۔ ابو العاص بن امیہ کا مؤکل۔ اور کہا گیا :وہ ایک ایسی بیماری سے واپس آئے جس نے اسے تکلیف دی تھی،
ان کے اتحادیوں میں :عبدہللا بن جحش ،عکاشہ بن محصن ،ان کے بھائی ابو سنان ،ان کے بیٹے سنان بن ابی سنان ،شجاع ،عقبہ
بن وہب ،اور یزی د بن رخیش بن رعاب بن یمر بن صبرہ بن مرہ بن کبیر بن غنم بن۔ دودان ،ربیعہ بن اسد بن خزیمہ ،مہریز بن
بنو کبیر بن غنم بن دودان کے حلیفوں میں سے :ثقاق بن عمرو اور ان کے بھائی مالک اور مدلج ،کہا جاتا ہے :مدلج ،اور ابو
مخشی سوید بن الطائی ،سترہ کے اتحادی۔ اور بنو نوفل بن عبد مناف سے :عتبہ بن غزوان اور اس کے آقا خباب دو آدمی ہیں۔
اور بنو اسد بن عبدالعزیز بن قصی سے :الزبیر بن العوام ،حاطب بن ابی بلتع ،عمرو بن راشد بن معاذ الخمی ،الزبیر کے مؤکل،
بنو عبد الدار ابن قصی سے :مصعب بن عمیر اور سویبت دو آدمی ہیں۔
اور بنی زہرہ سے :عبدالرحٰم ن بن عوف ،سعد بن ابی وقاص اور ان کے بھائی عمیر۔
ان کے اتحادیوں میں :مقداد بن عمرو ،عبدہللا بن مسعود ،مسعود بن ربیعہ ،ذو الشمالین عمیر بن عبد عمرو بن ندالہ بن غبشن بن
سلیم ابن ملقان ابن افصا ابن حارثہ ابن عمرو ابن عامر خزابہ سے ،اور الخبابہ سے۔ ابن جندلہ ابن سعد ابن خزیمہ ابن کعب ابن
سعد بن عبد منات بن تمیم وہ زمانہ جاہلیت میں اسیر ہوئے تھے تو خزاعہ کی ایک عورت نے اسے خرید کر آزاد کیا وہ ان کے
لیونٹ میں تھا ،اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر تیر مارا اور آپ کو پانچ کا انعام دیا۔ اور بنو
مخزوم سے ابو سلمہ بن عبد االسد ہیں۔« »۳اور شماس بن عثمان« »۳اور ارقم بن ابی ارقم« »۳عمار بن یاسر ان کے مؤکل
اور بنو عدی بن کعب سے ،عمر بن الخطاب« »۳اور اس کے بھائی زید اور اس کے خادم مغیث اور عمرو بن سراقہ۔"حب" اور
اس کا بھائی عبدہللا"حب" واقد بن عبدہللا"حب" خولی اور مالک ابی خولی کے بیٹے ہیں۔"حب" اور عامر بن ربیعہ« »۳اور عامر«
»۳اور الفانی« »۳اور مایوسی۔« »۳اور سمجھدار« »۳بنو البوکیر اور سعید بن زید بن عمرو بن نفیل« »۳وہ رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم کے بعد لیونٹ سے آیا تھا ،بدر سے آیا تھا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے بات کی ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنا
اور بنو جم بن عمرو سے :عثمان بن مظعون« »۳اور ان کے بھائی قدامہ اور عبدہللا اور ان کے بیٹے السائب بن عثمان اور معمر
اور بنو عامر بن لوئی سے :ابو سبرہ بن ابی رحمہ"میں سمجھ گیا ،اچھا" اور عبدہللا بن مخرمہ"میں سمجھ گیا ،اچھا" اور عبدہللا بن
سہیل بن عمرو"میں سمجھ گیا ،اچھا" عمرو یا عمیر بن عوف سہیل بن عمرو کے مؤکل تھے اور سعد بن خولہ ان کے حلیف
"اور بنو حارث بن فہر ،ابو عبیدہ بن الجراح سے« »۳اور عمرو بن الحارث"میں سمجھ گیا ،اچھا
واشائل بن وہب"میں سمجھ گیا ،اچھا" ان کے بھائی صفوان بن بیدہ اور عمرو بن ابی سرح۔"میں سمجھ گیا ،اچھا" پانچ ،ابو عمر نے
ان کے بارے میں کہا :مذکورہ باال عمرو کے بھائی وھب بن ابی سرح نے اسے موسٰی بن عقبہ کی سند سے بیان کیا لیکن ہم نے
اسے ان کی لڑائیوں میں نہیں دیکھا اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ وہم تھا۔
ابن ہشام نے ابن اسحاق کے عالوہ بنی عامر بن لوی وہب بن سعد ابن ابی سرح جو ابن الحارث بن حبیب ہیں میں ذکر کیا ہے۔ کہا
جاتا ہے :حبیب نے یاء پر تاکید کرتے ہوئے -ابن خزیمہ ابن مالک ابن حسل ابن عامر ،ان لوگوں میں سے جنہوں نے بدر کو
دیکھا جب وہ ابن عقبہ کے ساتھ تھے ،اور ابن عقبہ نے ان میں ایاد ابن زہیر بن ابی شداد بن ربیعہ بن ہالل کا ذکر کیا ہے۔ بن ُاہیب
بن دبہ بن الحارث بن فہر"میں سمجھ گیا ،اچھا" ان میں سے بعض کہتے ہیں :ہالل بن مالک بن دبہ ،اور خلیفہ بن خیاط اور الواقدی
نے بھی ان کا تذکرہ کیا ہے ،اور ابو عمر نے اسے ابن اسحاق کی سند سے ابراہیم بن صاع کی روایت سے روایت کیا ہے ،اور
حاطب نے۔ بن عمرو العمیری« »۳ابن ہشام نے اسے ذکر کیا ہے اور ابو عمر نے اسے موسٰی بن عقبہ سے روایت کیا ہے لیکن
ہم نے اسے مغازیہ میں نہیں پایا۔ ان میں سے جن کا ابن عمر نے ذکر کیا ہے :خرم بن فتیق االسدی ،جو خرم بن االخرم بن شداد
بن عمرو بن الفتک بن القلب بن عمرو بن اسد بن خزیمہ ہیں ،اور ان کے بھائی صبرہ ہیں۔ ابو عمر نے کہا :کہا گیا ہے کہ یہ خریم
اور اس کے بیٹے ایمن بن خریم سب نے فتح مکہ کے دن اسالم قبول کیا تھا اور پہلی بات زیادہ صحیح ہے۔ بخاری اور دیگر نے
توثیق کی ہے کہ خرم اور اس کے بھائی صبرہ نے بدر کی گواہی دی اور یہ صحیح ہے ،ان شاء ہللا ،اور طالب بن عمیر"میں
سمجھ گیا ،اچھا" یہ بات الزبیر اور الواقدی نے کہی ہے اور اسے ابن اسحاق نے البکائی سے مختلف طریقہ سے روایت کیا ہے۔
ان میں سے جن کا ذکر کیا گیا ہے :کثیر بن عمرو السلمی ابن اسد کے حلیف ہیں ،ابن السراج نے اپنی روایت میں عمر بن محمد
بن الحسن االسدی کی سند سے ،اپنے والد کی سند سے ،زیاد کی سند سے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابن اسحاق کی سند سے ،اور انہوں
نے اپنے دو بھائیوں مالک بن عمرو کا ذکر کیا ،اور انہوں نے بن عمرو کو پڑھایا ،اور ان کا ذکر پہلے ہو چکا ہے۔ ابو عمر نے
کہا :میں نے اس کہانی کے عالوہ زیادہ نہیں دیکھا۔ شاید ثقاق کا ایک لقب اور نام ہے :بہت سے ،اور یزید بن االخناس السلمی«»۳
اور اس کا بیٹا معن بن یزید ہے اور اس کا باپ االخناس ہے ،یہ معلوم نہیں ہے کہ بدر کے گواہوں میں سے تین لوگ ہیں ،ایک
باپ ،ایک دادا اور ایک بیٹا ،ان کے عالوہ اور اکثر لوگ جن کے بارے میں علم ہے۔ سیرت صحیح نہیں ،ان کے گواہ بدر میں
ہیں ،اس لیے یہ چورانوے ہیں۔ ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے اور زبیر رضی ہللا عنہ سے روایت کی ،انہوں نے کہا:
اس کی گواہی انصار نے دی ،پھر اوس نے ،پھر بنو عبد االشحل نے :سعد بن معاذ بن النعمان بن عمرو القیس بن زید بن عبداالشل
اور ان کے بھائی
عمرو ،الحارث بن اوس بن معاذ ،الحارث بن انس بن رافع بن عمرو القیس ،ان کے بھائی شریک اور ان کے بیٹے عبدہللا
یزید بن السکان بن رافع بن عمرو القیس ،اس کا بیٹا عامر اور اس کا بھائی زیاد بن السکان ،اکیلے ابن الکلبی کے ساتھ ہیں ،اور
اس کا بیٹا عمارہ ابن زیاد اور سعد بن عمارہ۔ن زید"اج" سلمہ بن سلمہ بن وقش"،اج" عباد بن بشر بن وقش ،سلمہ بن ثابت بن وقش،
رافع بن یزید بن کرز بن سکان بن زعورا ،اور ایاس بن اوس بن عتیق بن عمرو بن عبد العالم بن عامر بن زعورہ بن جشم ،میرے
بھائی عبد ہللا۔ االشحل ،جو ارتجا میں رہتا ہے۔[ ]١اور ان کے بھائی حارث بن اوس ابن عقبہ کے ساتھ تھے۔ اور لوگوں میں ایسے
بھی ہیں جو آپ کے بڑھاپے کے بارے میں کہتے ہیں :عبید اور ابو الہیثم بن التیحان"ہیب" اور اس کا بھائی عبید کہا جاتا ہے:
غطق ،اور الحارث بن خزمہ بن عدی بن ابی بن غنم بن سالم بن عوف بن عمرو بن عوف بن الخزرج ان کے حلیف ہیں ،اور محمد
بن مسلمہ بن خلف بن عدی بن ماجدہ بن حارثہ بن الحارث ،بنی حارثہ سے۔ اور سلمہ بن اسلم بن حارث بن عدی بن ماجدہ بن حارثہ
بن الحارث اور عبدہللا بن سہل بن زید بن کعب بن عامر بن عدی بن ماجدہ بن حارثہ بن الحارث تئیس۔ اور بنو ظفر سے :وہ کعب
بن الخزرج بن عمرو بن مالک بن العوس ،قتادہ بن النعمان بن زید بن عامر بن سواد بن کعب ،عبید بن اوس بن مالک بن سواد اور
ناد ربن العاص ہیں۔ حارث بن عبید بن رضا بن کعب اور متعب بن عبید ان کے چچا تھے۔ ان کے اتحادیوں میں :عبدہللا بن طارق
البالوی ،پانچ۔
اور بنو حارثہ بن الحارث بن الخزرج سے :مسعود بن عبدالسعد بن عامر بن عدی بن جشم بن ماجدہ بن حارثہ اور ابو عبد الرحمن
بن جبر بن عمرو بن زید بن جشم۔ اور آفت سے ان کے اتحادیوں میں :ابو بردہ ہانی بن نیئر بن عمرو بن عبید ابن کالب بن دحمان
بن غنم بن ذبیان ابن حمیم بن کاہل ابن دہلہ ابن ہانی ،میرا بھائی فاران ،میرا بیٹا بلی ،میرا بھائی بحرہ ،میرا بیٹا عمرو بن حف ابن قا
پھر بنو دابیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف عاصم بن ثابت بن ابی العقلہ قیس بن اسمۃ بن مالک بن امیہ بن ذبیہ،
متعب بن قصیر بن ملیک بن زید بن عطف اور ابو ذبیحہ سے۔ مالئک بن االزعر بن زید بن العطف بن دوبیہ اور عمیر بن معبد بن
.
النعمان بن قیس بن زید بن عمرو بنو امیہ ہیں۔ اور عویمیر بن سعیدہ"ہیب" رافع بن انجدہ ،ان کی والدہ ،اور ان کے والد عبد الحارث
تھے ،جو بالی سے ان کے حلیف تھے ،عبید بن ابی عبید اور ثعلبہ بن حاطب ،انہوں نے دعوٰی کیا کہ بابا بن عبد المنذر کے والد
اور حارث حاطب بن عمر بن عبید بن امیہ بن زید رضی ہللا عنہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو رسول ہللا صلی
ہللا علیہ وسلم انہیں واپس الئے اور ابو کو حکم دیا۔ لبابہ نے مدینہ جانا تھا تو اس نے بدر کے نو لوگوں کے ساتھ دو تیر مارے۔
اور بنو عبید بن زید بن مالک سے :قتادہ بن ربیعہ بن مطرف بن الحارث بن زید بن عبید کے بیٹے انیس اور خدش ،ایک شریک
اسم :الفانی
اور آفت سے ان کے اتحادیوں میں :معن بن عدی بن الجد بن العجالن بن دوبیہ اور اس کا بھائی عاصم جس نے بدر میں تیر مارا
تھا اور ثابت بن اکرام جنہیں قرن بن ثعلبہ بن عدی بن الثانی بھی کہا جاتا ہے۔ عجالن ،عبدہللا بن سلمہ بن مالک بن الحارث بن عدی
بن الجد بن العجالن ،اور زید بن اسلم بن ثعلبہ بن عدی ،مذکورہ باال ،اور ربیع بن رافع بن الحارث بن زید بن حارثہ۔ بن الجعد بن
اور بنو معاویہ بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف سے :جبر بن عتیق بن قیس بن ہشا بن الحارث بن امیہ بن معاویہ اور ان کے
مالک بن نعمائلہ بن مزینہ ،اور ان کی والدہ کا نام نعمائلہ تھا ،اور وہ مالک بن ثابت ہیں ،اور النعمان بن عصر بن عبید بن ریلہ بن
جریث بن دوبیہ بن حرام بن جعیل بن عمرو بن جشم بن وثم بن ذبیان ہیں۔ ہمیم بن کاہل بن دہل بن حّن ی بن بالی۔ اور نچوڑیں :ابن
کلبی کے مطابق دو فتوحات کے ساتھ اور ابن اسحاق ،الواقدی ،ابی معشر اور ابن عقبہ کے مطابق کسرہ العین ساکن الصد کے
اور بنو حنش بن عوف بن عمرو بن عوف سے :سہل بن حنیف بن وہیب بن العکیم بن ثعلبہ بن الحارث بن ماجدہ بن عمرو بن
اور بنو کلفہ بن عوف بن عمرو بن عوف سے :المنذر بن محمد بن عقبہ بن اضحیہ بن الجلہ بن الحارث بن جحجبہ بن کلفہ۔ ان کے
اتحادیوں میں :ابو عقیل عبدالرحٰم ن بن عبدہللا بن ثعلبہ بن بہان بن عامر بن الحارث بن مالک بن عامر بنن
نیف بن جشم بن عید ہللا بن تمیم بن عوف بن منات بن نج بن تیم بن عرش بن عامر بن عبیلہ بن قاسم بن فاران بن باال رجالِن
اور بنو ثعلبہ بن عمرو بن عوف سے :عبدہللا بن جبیر بن النعمان بن امیہ بن البراک جو عمرو القیس بن ثعلبہ ہیں اور ان کے بھائی
خوات بن جبیر ہیں۔ کہا گیا :وہ بدر کی طرف نکلے اور ہوا کو توڑا تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کو واپس کر دیا اور
ان کو اس کا حصہ اور اس کا اجر مارا اور ان کے چچا حارث بن النعمان اور ان کے چچا تھے۔ والد ذیاۃ النعمان بن ثابت بن
النعمان بن امیہ ،اور النعمان و الحارث ،ابی خرمہ بن النعمان بن امیہ ابن البراق اور ابو حبہ کے بیٹے تھے۔ بلبہ -ابن ثابت ابن
القدہ کے مطابق ابو دیہہ کے بھائی ہیں اور ابو حنا -نون میں -بن مالک بن عمرو بن ثابت بن کلفہ بن ثعلبہ اور سالم بن عمیر بن
ثابت بن کلفہ بن ثعلبہ اور عاصم ہیں۔ بن قیس بن ثابت بن کلفہ بن ثعلبہ ،دس۔ اور بنو غنم بن السالم بن عمرو القیس بن مالک بن
العوس سے :سعد بن خیثمہ ،المنذر اور مالک ،قدامہ بن الحارث بن مالک بن کعب بن النحط کے بیٹے اور حارث بن عرفجہ بن
الحارث بن مالک ،جن کا ذکر ابن عقبہ ،الواقدی نے کیا ہے۔ وہ اور تمیم ،بنو غنم بن السالم کے آزاد کردہ غالم ،پانچ ہیں۔ اوس کی
:اس کی گواہی انصار نے دی ،پھر خزرج نے ،پھر بنو مقالہ نے :وہم
عدی بن عمرو بن مالک بن النجار ابو شیخ ابی بن ثابت بن المنذر بن حرام بن عمرو بن زید منات بن عدی کے بیٹے اور ان کے
بھائی اوس اور ابو طلحہ زید ابن سہل ابن اسود ابن حرام ابن عمرو بن زید منات ابن عدی نے تین کا ذکر کیا۔
بنو ھدیلہ سے :وہ مالک بن زید منات بن حبیب بن عبد حارثہ بن مالک بن غدب بن جشم بن الخزرج کی بیٹی ہیں۔ وہ معاویہ بن
انس بن معاذ بن انس بن قیس بن عبید بن زید بن معاویہ بن عمرو بن مالک بن النجار اور ابی بن کعب"اج" اور ابو حبیب بن زید بن
الحباب بن انس بن زید بن عبید بن زید بن معاویہ ،ابن کلبی نے کہا :تین
اور بنی غنم بن مالک بن النجار سے :ابو ایوب خالد بن زید"اج" اور عمارہ بن حزم"اج" ثابت بن خالد بن النعمان بن خنساء بن
ابن عبد بن عوف ابن غنم اور سراقہ ابن کعب ابن عمرو بن عبد العزی ابن کا قبیلہ
عزیہ بن عمر بن عبد بن عوف بن غنم بن مالک بن النجار اور ان میں سے وہ بھی تھے جنہیں کعب عمرو کے بعد چھوڑ دیا گیا
تھا ،چار۔
اور بنو ثعلبہ بن غنم بن مالک بن النجار سے :سلیم بن قیس بن فہد اور ان کا نام خالد بن قیس بن ثعلبہ بن عبید بن ثعلبہ بن غنم اور
حارثہ بن النعمان بن یافع بن زید ابن عبید ابن ثعلبہ ابن غنم اور سہیل ہے۔ اور ان کے بھائی سہل ،رافع ابن ابی عمرو بن عید ابن
ثعلبہ ابن غنم اور مسعود بن غنم کے بیٹے اوس بن زید بن اسرم بن زید بن ثعلبہ بن غنم ،ان کے بھائی ابو خزیمہ بن اوس اور
.رافع۔ بن الحارث بن سواد بن زید بن ثعلبہ بن غنم ،جیسا کہ الواقدی ،سواد کے مطابق ،اور ابن عمارہ کے مطابق :سیاہ ،سات
اور بنو سواد بن غنم بن مالک بن النجار سے اسی طرح ابن کلبی کی سند سے ابن سعد کہتے ہیں :سواد بن مالک بن غنم بن مالک
معاذ"،ہیب" بخشش«عا» حارث بن رفاعہ کے بیٹے اور ان کی والدہ کا نام عفراء بنت عبید تھا ،اور ابو معشر ،الواقدی اور ابن
القدہ کے مطابق یہ تین تھے۔ ابن اسحاق نے ان میں چوتھا اضافہ کرتے ہوئے اس کا نام دیا :رفاعہ ،بدر کو ان کے ساتھ دیکھا گیا،
اور الواقدی اور نعمان بن عمرو نے اس کا انکار کیا۔"اج" النعمان بن عمرو ،عامر بن مخلد بن الحارث بن سواد ،عبدہللا بن قیس بن
خلدہ بن الحارث بن سواد ،اور عمرو بن قیس بن زید بن سواد کا ذکر بدرین میں ابو معشر نے کیا ہے ،ابن قدہ اور الواقدی اور ان
کے بیٹے قیس نے بھی ان کا تذکرہ کیا ہے اور انہوں نے ان کا تذکرہ بدریوں میں ابن عقبہ ،ابن اسحاق اور ثابت ابن عمرو ابن زید
ابن عدی ابن سوادہ نے نہیں کیا ہے۔ اور بنو معبد سے :وہ عامر بن مالک بن النجار ہیں ،ثعلبہ بن عمرو بن محسن بن عمرو بن
عتیک بن عمرو بن عامر ،اور حارث بن الصمہ بن عمرو بن عتیک بدر کی طرف نکلے اور ہوا کو توڑ دیا۔ آپ صلی ہللا علیہ
وسلم نے اسے واپس کیا اور اس کا حصہ اور اس کا اجر اور سہل بن عتیک کو مارا۔"اج" اور عامر بن سعد بن عمرو بن ثقف،
:اور اس کا نام
کعب بن مالک بن معبد ،ابن عمار نے ذکر کیا ہے ،ابن سعد نے کہا :کسی اور نے اس کا ذکر نہیں کیا۔
ان کے اتحادیوں میں :عدی بن ابی الزغبہ سنان بن سبی بن ثعلبہ بن ربیعہ بن زہرہ بن بدیل بن سعد بن عدی بن نصر بن کاہل بن
مالک بن غطفان بن قیس بن جہینہ ،بنو عید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک کا حلیف۔ بن النجار ،اور ودیع بن عمرو بن جراد بن یربو بن
طحیل بن عمرو بن غنم بن الربیعہ بن رشدان بن قیس بن جہینہ ،بنو سواد بن غنم بن مالک بن النجار کے حلیف تھے۔ ,ابو معشر
عاصمہ ان کا سب سے بہادر حلیف ہے ،ابن عقبہ نے ان کا ذکر نہیں کیا اور دوسروں نے ان کا ذکر کیا ہے ،ابن سعد نے یہی کہا
ہے اور انہوں نے سوانح عمری میں کہا ہے کہ عاصمہ بنو کے شیر ببر میں سے تھیں۔ِن خزیمہ ،اور یہ کہ وہ بنو مازن بن النجار
کے حلیف تھے ،اور ابن سعد نے بھی ان کا تذکرہ سات مرتبہ بنو مازن کے بارے میں کیا ہے۔
:اور بنی عدی بن النجار سے ،پھر بنی عدی بن مالک بن عدی بن النجار سے
حارثہ بن سراقہ بن الحارث بن عدی ،جو مجاجی کے بعد سب سے پہلے قتل ہوئے ،عمرو بن ثعلبہ بن وہب بن عدی ،محرر بن
مالک بن عامر بن عدی ،اور سلط بن قیس بن عمرو بن عبید بن مالک بن عدی ،اور ابو سلط عسیرہ بن ابی خارجہ عمرو بن قیس
بن مالک بن عدی اور ابن الکلبی نے ذکر کیا ہے کہ ان کے والد ابوخریجہ نے بدر کو دیکھا اور وہاں انہوں نے اسے دیکھا اور
عامر بن امیہ بن زید بن الحشث بن مالک بن عدی ،اور ابو سرمہ قیس بن ابی قیس سرمہ بن ابی انس قیس بن سرمہ بن مالک بن
عدی ،ابو عمر نے کہا :بدر پر ان کے گواہوں میں کوئی اختالف نہیں تھا ،اور ابن عقبہ ،ابن اسحاق اور ابن سعد نے ان میں سے
اس کا ذکر نہیں کیا ،یہ ابو عمر رضی ہللا عنہ کے لیے عجیب بات ہے ،آٹھ مرتبہ۔
اور بنی حرام بن جندب بن عامر بن غنم بن عدی بن النجار سے :ابو االوار الحارث بن ظالم بن عباس بن حرام ،اور حرم اور سلیم
بن ملحان بن خالد بن زید بن حرام ،ان کی والدہ ملیکہ بنت مالک بن عدی بن زید منات بن عدی بن عمرو بن مالک بن الحرام تھیں۔
"سواد بن غازیہ بن وہب ،بالی سے ،وہ وہ ہے جس کے بارے میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا" :مجھ سے سیکھو
اسی نے ابوجہل بن ہشام کے چار بھائیوں خالد ،العسی اور الحارث کو پکڑ لیا۔
اور بنو عمرو بن عوف بن معبد بن عمرو بن غنم بن مازن عبدہللا بن کعب بن عمرو سے ایک۔
اور مذکورہ باال بنو خنساء بن معبد سے :ابوداؤد عمیر بن عامر بن مالک بن خنساء ،اور سراقہ بن عمرو بن عطیہ بن خنساء ،دو۔
اور بنو ثعلبہ بن مازن بن النجار میں سے قیس بن مخلد بن ثعلبہ بن صخر بن حبیب بن الحارث بن ثعلبہ اور ابو حبس المزن تمیم بن
عبد عمرو بن قیس بن محارث بن ثعلبہ۔ حارث بن ثعلبہ ابو عمر نے کہا :اس نے پورا چاند دیکھا ،ہمارے شیخ حافظ ابو محمد
الدمیاتی رحمہ ہللا فرماتے ہیں :یہ ثابت نہیں ہے اور اسی طرح ابن سعد کے نزدیک وہ گواہوں کے تیسرے درجے میں شمار ہوتا
ہے۔
خندق اور اس سے آگے ،دو۔ اور بنو دینار بن النجار سے :سلیم بن الحارث بن ثعلبہ بن کعب بن عبداالشھل بن حارثہ بن دینار اور
النعماُن ؎ الضحاک ،عبد عمرو کے بیٹے ،کعب بن زید بن قیس بن مالک بن کعب بن عبد االشحل ،اور سعید بن سہل بن مالک بن
کعب بن عبد االشحل۔ ابن اسحاق اور ابو معشر سہل میں کہتے ہیں :سہیل ،اور بوجیر بن ابی بذیر ،جو بالی یا جہینہ سے ان کے
اور بنو الحارث بن الخزرج سے ،پھر بنو مالک االثر بن ثعلبہ بن کعب بن الخزرج سے :عبدہللا بن رواحہ بن ثعلبہ بن عمرو القیس
االصغر بن عمرو بن عمرو القیس االکبر بن مالک االثر ،ابن سعد نے کہا :اس کی کوئی اوالد نہیں ہے اور وہ ایسا نہیں ہے اور
سعد بن الربیع"س" اور خارجہ بن زید"اج" اور خالد بن سوید"اج" اور بشیر بن سعد"اج" اور ان کے بھائی سماک بن سعد کے چھ
تھے۔
:اور بنو حارثہ بن ثعلبہ بن کعب بن الخزرج بن الحارث بن الخزرج سے
اور بنو عدی بن کعب بن الخزرج سے :حبیب بن یصف اور کہا جاتا ہے :عصف بن عنبہ بن عمرو بن خدیج بن عامر بن جشم اور
خبیب بن عبدالرحٰم ن سے روایت ہے کہ بدر کے دن ان کے دادا خبیب کو مارا گیا اور ان کے حصے کو نقصان پہنچا تو رسول ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم نے ان پر رحمت نازل فرمائی۔ اسے سالم کیا ،اس پر تھوک دیا ،اور اس کی ماں نے اسے واپس کر دیا ،اور
بنو زید میں سے منات ہے -اور ان میں سے بعض منات کو چھوڑ دیتے ہیں -ابن الحارث ابن الخزرج ،عبدہللا ابن زید ابن عبد
:ربہ ،اذان کے مصنف۔"اج" اور ان کے بھائی حارث اور سفیان بن نصر اور کہا جاتا ہے
اور بنی عوف بن الحارث بن الخزرج سے۔ پھر بنو جدارہ بن عوف سے :تمیم بن یار بن قیس بن عدی بن امیہ بن جدارہ ،اور ان
کے چچا زاد بھائی بن زید المزین بن قیس بن عدی ،اور عبدہللا بن عمیر بن حارثہ بن ثعلبہ بن خالس بن امیہ ابن جدارہ ،ابن عمارہ
نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ بدریوں اور دوسرے لوگوں نے اس کا ذکر کیا اور عبدہللا ابن عرفات بن عدی بن امیہ بن جدارہ ،ابن اسحاق
نے اس سے اس طرح منسوب کیا ہے۔ ابن سعد کہتے ہیں :عبدہللا بن عرفات ان کا حلیف ہے اور عقبہ بن عمرو ابو مسعود
البدری"اج" بخاری نے اسے بدرئین میں شمار کیا ہے اور معلوم ہے کہ اس نے پورا چاند نہیں دیکھا بلکہ پانی سے منسوب کیا
ہے ،پانچ۔
اور بنو طریف بن الخزرج بن سعیدہ بن کعب بن الخزرج سے :سعد بن عبادہ"س" صحیح مسلم میں ہے اور بدر میں اس کے گواہ
صحیح نہیں تھے اور عبد ربہ بن حق بن اوس بن عامر بن ثعلبہ بن وقاص بن ثعلبہ بن طارف دو ہیں۔
اور بنو ثعلبہ بن الخزرج بن سعیدہ سے :المنذر بن عمرو"س" اور ابو دجانہ سماک بن خرشہ ،ابو لطان بن عبدالود بن زید بن ثعلبہ،
ابن الکعبی کہتے ہیں :سماک ابن اوس ابن خرشہ ،دو۔ اور بنو عمرو بن الخزرج بن سعیدہ سے :ابو اسید مالک بن ربیعہ بن البدن،
اور ان میں سے بعض کہتے ہیں :ال یادی بن عامر ،اور کہا گیا :عمرو بن عوف بن حارثہ بن عمرو ،اور اسے البدان کہا جاتا تھا،
اور وہ عامر ہیں ،یا عمرو بن عوف ،اور ان کے چچا زاد بھائی مالک بن مسعود بن البدان ،اور سعد بن سعد بن مالک بن خالد بن
ثعلبہ بن۔ حارثہ بن عمر نے بدر کی تیاری کی اور ان کا انتقال ہو گیا ،تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کو مارا ،ہللا تعالٰی
آپ کو سالمت رکھے اور اجر عطا فرمائے۔ ان کے اتحادیوں میں :بسباس بن عمرو بن ثعلبہ بن خرشہ بن عمرو بن سعد بن ذبیان
بن رشدان بن قیس بن جہینہ اور ان کے بھائی زیاد ود ایک بار اور ان میں سے بعض کہتے ہیں :دمرہ ،میرا بھتیجا زیاد ،ابن سعد
:کے مطابق
زیاد بن کعب بن عمرو بن عدی بن عامر بن رفاعہ بن کلیب بن معاذ بن عدی بن غنم بن الرابع بن رشدان بن قیس بن جہینہ ،اور
عبدہللا بن عامر البلوی ،کعب بن جماز ،اور ان میں سے بعض کہتے ہیں :حمز ،اور الزمخشری کے مطابق ،حمز بن مالک بن ثعلبہ
بن خرشہ ،اور ان میں سے بعض نے مالک کو ان کے سلسلہ نسب سے نکال دیا ہے ،آٹھ۔
اور بنو الحبلی سے :اوس بن خولی بن عبدہللا بن الحارث بن عبید بن مالک بن سالم الحبلی اور زید بن ودیع بن عمرو بن قیس بن
جزی بن عدی بن مالک بن سالم۔ اور رفاعہ بن عمرو"اج" اور اس کا بیٹا ملک"اج" .امیہ نے ان کا ذکر عقبہ اور بدر کے گواہوں
میں کیا اور معبد بن عبادہ بن قار -کہا جاتا ہے :قشیر -ابن الفدم بن سالم بن مالک بن سالم۔ ان کے اتحادیوں میں :عقبہ بن
اور بنو غنم بن عوف بن الخزرج سے ہے :گوگل :عبادہ بن الصامت"ہیب" النعمان بن مالک بن ثعلبہ بن اسرم بن فہر بن ثعلبہ بن
" غنم ،اور النعمان بن مالک بن ثعلبہ بن داؤد بن فہر بن ثعلبہ بن غنم ،اور مالک بن الدخشام"اج
حارث بن خزمہ بن عدی بن ابی غنم اوس میں سے بنو عبد االشحل کے حلیف تھے اور نوفل بن عبدہللا بن ندالہ بن مالک بن
العجالن بن زید بن ابی غانم۔ِن غانم بن سالم ،عتبان بن مالک بن عمرو بن العجالن ،ملیل بن وبرہ بن خالد بن العجالن ،اور ان کے
بھتیجے اسماء بن الحسین ،ابن وبارہ ،ابن قداح ،الواقدی ،اور ہابیل اپنے بھائی کے ساتھ۔ ,اس کا ذکر ابراہیم بن المنذر نے کیا ہے،
انہوں نے کہا :مجھ سے عبدہللا بن محمد بن یحیٰی بن عروہ نے اپنے والد سے ہشام بن عروہ نے بدر کے گواہ کے متعلق بیان کیا،
ابو عمر نے اسے روایت کیا اور اس میں ثابت بن حزال بن عمرو رضی ہللا عنہما نے بیان کیا۔ بن قریوش بن غنم بن امیہ بن
لوطان بن سالم ،اور الربیع اور ودفہ ،ایاس بن عمرو بن غنم بن امیہ کے بیٹے۔ ان کے اتحادیوں میں :المجاثر بن دھیاد بن عمرو بن
زمزمہ ابن عمرو بن عمارہ بن مالک بن غدینہ بن عمرو بن بطحیرہ ابن مشنوح ابن القصیر بن تیم ابن عوذ منات بن نج بن تیم بن
عمائل بن عمائل بن عمار بن عمار بن عمار بن عمارہ عمرو بن الحاف بن قدعہ ،ابن اسحاق کے مطابق :مشنو بن قشر بن تیم بن
عرش بن عامر ،البالوی اور عبدہ بن الحشث کو چھوڑ کر ،الواقدی کے مطابق :غافل ہ اور گناہ اور ان کی لغت ابن اسحاق کے
مطابق اور کہا گیا :عبادت .اور بحث بن ثعلبہ ابن خزمہ ابن اسرم ابن عمرو ابن عمارہ ایک متحد بی کے ساتھ جس کا آخری حصہ
ابن کلبی کے مطابق تین تہہ ہے۔ ابن اسحاق کے مطابق :نون کے ساتھ ،جن میں سے آخری متحد بیع ہے ،اور ان کے بھائی عبدہللا
بن ثعلبہ ہیں ،اور عتبہ بن ربیعہ بن خالد بن معاویہ بنو بحرہ سے ہیں ،میرا بھائی بنو مرو بن کے بہترین آدمی ہیں۔ الحاف بن
قدعہ ،ابن ہشام اور ابن القدہ ،کہتے ہیں کہ :بنی بحر االحرہ سے ابو عمر نے کہا :بدر میں اس کے گواہوں میں اختالف ہوا اور
عمرو بن ایاس بن زید بن جشام ،اہل یمن سے ،غسان سے ،انیس تھے۔
اور بنو سلمہ بن سعد بن علی بن اسد بن صردہ بن تزید بن جشم سے۔ پھر بنو حرام بن کعب بن غنم بن سلمہ سے :ان میں عبدہللا بن
عمرو بن حرام بن ثعلبہ بن عمرو بن حرام ابو جبیر اور ان کے بیٹے جابر کا ذکر ہے۔ الواقدی نے کہا :جن لوگوں نے آپ کو اہل
عراق میں سے بدریوں میں شمار کیا ،انہوں نے غلطی کی ،ان کا ذکر نہ ابن عقبہ نے کیا ،نہ ابن اسحاق نے ،نہ ابو معشر نے اور
نہ عمرو بن الجموع رضی ہللا عنہ نے۔ ان کے بھائی معاذ ،خالد ،معاذ ،اور حارث بن الصمہ بن عمرو بن الجموع بن زید بن حرام،
اور ان کے بھائی معاذ بن الصمہ ،محمد بن عمر نے کہا :یہ نہ تو ثابت ہے اور نہ ہی متفقہ طور پر ،اور عمیر بن حرام بن عمرو
بن الجموع نے الواقدی اور ابن عمارہ کے ساتھ بدر کو دیکھا ،اور ابن عقبہ نے اس کا ذکر نہیں کیا ،نہ ابن اسحاق ،نہ ابو معشر،
اور نہ ہی عمیر بن عمیر نے۔ -ہمام ابن الجماع ،نہ حباب بن المنذر ابن الجموع ،نہ عقبہ بن عامر ابن نبی۔" ع' اور عمیر بن
وہ شخص جس کے بھائی نے ابن الکلبی کے ساتھ بدر اور دوسرے مقامات پر گواہی دی تھی۔ الدمیاتی نے کہا :میں نے صحابہ
میں سے ابن کلبی اور ثابت بن ثعلبہ جو کہ ابن الجوذ اور عمرو رضی ہللا عنہما کا ذکر کرتے ہوئے ان کی اقتداء کرتے ہوئے
کسی کو نہیں دیکھا اور یہ کہا گیا :عمیر بن حارث۔ اور ان کے پیروکاروں میں :تمیم ،خراش ابن الصمہ اور سترہ سالہ حبیب ابن
االسود کا مؤکل۔
اور بنو سنان بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ سے :عمرو بن طلق بن زید بن امیہ بن سنان اور کسی ایک ابن عقبہ نے بھی ان کا
بن خنساء بن سنان بن عبید ،اور عتبہ بن عبدہللا بن صخ ربن خنساء بن سنان ،سنان بن سیفی رضی ہللا عنہ ان کے ساتھ) اور طفیل
بن النعمان بن خنساء رحمۃ ہللا علیہ جنہوں نے کہا :ابن سعد :میں ان کو کسی الئق نہیں سمجھتا ،اور جبار بن صخر رضی ہللا عنہ۔
اس کے ساتھ) اور یزید بن خدام اور مسعود بن زید رضی ہللا عنہ دس ہیں۔
اور بنو خنس بن سنان بن عبید سے :یزید بن المنذر "عج" اور اس کے بھائی معقل "عج" اور عبدہللا بن النعمان بن بلدمہ بن خناس،
اور ابو قتادہ بن ربیع بن بلدمہ بن خناس ،اپنے گواہوں کو نقصان پہنچانا۔ چار
اور بنی نعمان بن سنان بن عبید سے :عبدہللا بن عبد مناف بن النعمان ،خالد ،خالد ،اور لبدہ بن قیس بن النعمان ،اور جابر بن عبدہللا
اور بنو ثعلبہ بن عبید بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ سے :الضحاک بن حارثہ عج اور سواد بن رزان بن زید بن ثعلبہ۔ دو
اور بنو ربیعہ بن عبید سے :معبد بن قیس بن سیفی بن صخر بن حرام بن ربیعہ اور ان کے بھائی عبدہللا اور حمزہ بن الحمیر ان
کے حلیفوں میں سے ہیں اور ابن اسحاق نے ان کا نام خارجہ رکھا ہے اور ان کے بھائی عبدہللا ایہ اور النعمان بن سنان ہیں۔ ان کا
کالئنٹ تھا۔ اور پانچ۔ اور بنو سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ سے :قطبہ بن عامر بن حدیدہ "عج" اور ان کے چچا زاد بھائی سلیم بن
عمرو بن حدیدہ ،اور ابو الیوسر کعب بن عمرو "عج" اور سیفی بن سواد "عج" اور ثعلبہ بن غنم "عج" اور عاب ص ابن عامر بن
سنان رضی ہللا عنہ اور سہل بن قیس بن ابی ابن کعب بن عمرو بن القین بن کعب بن سواد۔ ان کے حلیفوں میں معاذ بن جبل رضی
ہللا عنہ بھی تھے۔ آٹھ بنی زریق سے :ذکوان بن عبد قیس "عب" اور سعد بن عثمان بن خلدہ اور ان کے بھائی عقبہ ،اور ان کے
کزن :قیس بن محسن بن خلدہ بن مخلد بن عامر بن زریق ،الحارث بن قیس عج ،جبیر بن ایاس بن خلدہ بن مخلد بن عامر بن زریق
اور مسعود بن خلدہ بن مخلد بن عامر بن ثوبیہ رضی ہللا عنہ۔ ہللا آپ پر رحمت نازل فرمائے ،اور رافع بن مالک" ،عج" اور ان
کے بیٹے رفاعہ اور خالد ،اور عبید بن زید بن عامر بن العجالن بن عمرو بن عامر بن زریق ،اور عجالن بن العجالن۔ -نعمان بن
عامر بن العجالن ،جاالن ،اسعد بن یزید بن الفکیح بن زید بن خلدہ بن عامر بن زریق ،اور الفکیح بن بشر بن الفکیح بن زید بن خلدہ،
معاذ اور عائض بن معیس بن قیس بن خلدہ بن عامر اور مسعود بن سعد بن قیس بن خلدہ بن عامر ،بنی مالک کے اتحادیوں میں
سے :حارث کے بھائی رافع بن المعال بن لثان بن حارثہ بن زید بن ثعلبہ بن عدی بن مالک اور ان کے بھائی ہالل بن المعلہ اور ابن
اسحاق نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ابن کلبی نے کہا :رافع ،راشد ،ہالل ،اور ابو قیس ،بنو المعالی ،نے بدر کی گواہی دی ،اور ابن
:اسحاق نے ان میں سے رافع کے عالوہ کسی کا ذکر نہیں کیا۔ بائیس .اور بنو بیادہ بن عامر بن زریق سے
زیاد بن لبید رضی ہللا عنہ ،خلیفہ بن عدی بن عمرو بن مالک بن عامر بن بیادہ ،فروا بن عمرو رضی ہللا عنہ ،غنم بن اوس بن
عمرو بن مالک بن عامر رضی ہللا عنہ۔ بن بیضاء ،جس کا تذکرہ ابن الکلبی ،خالد بن قیس رضی ہللا عنہ اور روحیلہ بن ثعلبہ بن
خالد بن ثعلبہ بن عامر بن بیادہ اور عطیہ بن نویر بن عامر بن عطیہ نے کیا ہے۔ عامر بن بیادہ ،ابن کلبی نے کہا۔ سات
جن کا ذکر ہم نے خزرج سے کیا ہے :ایک سو پچانوے ،اور اوس سے :چوہتر ،تارکین وطن میں :چورانوے ،یعنی تین سو اڑسٹھ،
اور یہ تعداد اہل بدر کی تعداد سے زیادہ ہے ،لیکن یہ ان میں سے بعض کے اختالف کے نقطہ نظر سے آیا ہے جن کا ہم نے ذکر
کیا ہے ،اور ہم نے الف کا ذکر کیا ہے۔ اسی طرح کی روش اہل عقبہ کی طرف سے آئی ہے ،اور خدا ہی بہتر جانتا ہے۔
ان کے ساتھ گھوڑے تھے :مرثد بن ابی مرثد الغنوی کا گھوڑا۔(طریقے) اور المقداد کا گھوڑا(لڑکتا ہوا) اور کہا جاتا ہے(:مندی کا
شکار) کہا گیا :الزبیر کا گھوڑا(اْلَي ْع ُسوُب ) ابن عقبہ کہتے ہیں کہ کہا جاتا ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ دو
شورویرے تھے جن میں سے ایک پر مصعب بن عمیر اور دوسرے پر سعد بن خیثمہ تھے اور ایک پر۔ ان میں سے الزبی ،ربن
شہدائے بدر
وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ بدر کے دن مسلمانوں کے درمیان شہید ہوئے :عبیدہ بن الحارث اور عمیر بن وقاص -
ان کی عمر سولہ یا سترہ سال تھی -اور عمیر بن الحمام بنو سلمہ انصار میں سے اور سعد بن خیثمہ بنو عمرو بن عوف اوس سے
ذو الشمالین بن عبد عمرو بن ندالہ خزاعی ،حلیف بن زہرہ ،اور مبشر بن عبد المنذر بنو عمرو بن عوف سے ،عقیل بن البکر اللیثی،
معاذ ،عمر کا خادم ،بنو عدیہ کا حلیف ،صفوان بن بیضاء۔ فہری ،بنو الحارث بن الخزرج سے یزید بن الحارث ،اور رافع بن المعلہ
-اور ان کے بھائی ہالل پر جھگڑا ہو چکا تھا -اور حارثہ بن سراقہ بنو النجار سے۔ عوف اور معاوذ ،عفرا کے بیٹے ،چودہ:
مہاجرین میں سے چھ اور انصار میں سے آٹھ :خزرج کے چھ اور اوس کے دو۔
مشرکین میں سے ستر مارے گئے اور ستر پکڑے گئے۔ ہمیں بخاری کی سند سے روایت کیا گیا ہے ،انہوں نے کہا:
مجھ سے عمر بن خالد نے بیان کیا ،کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ابو اسحاق نے ہم سے کہا :میں نے براء رضی ہللا عنہ کو کہتے
سنا :رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے احد کے دن عبدہللا بن جبیر کو تیر اندازوں پر مقرر کیا اور انہوں نے ہم میں سے ستر کو
مارا ،اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا :آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر بدر کے دن آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھیوں نے
چالیس ایک سو ستر مشرکوں کو گرفتار کیا اور ستر مارے گئے۔
[بدر میں مارے جانے والے مشہور لوگ]
بنی عبد شمس کے مشہور افراد میں سے جو لوگ مارے گئے ہیں ان میں سے یہ ہیں:
حنظلہ بن ابی سفیان ،زید بن حارثہ کے ہاتھوں قتل ،عبیدہ بن سعید بن العاص ،الزبیر کے ہاتھوں قتل ،اور اس کے بھائی العاصی
بن سعید ،علی کے ہاتھوں قتل ،اور کہا گیا :دوسرے عتبہ اور شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کو حمزہ ،عبیدہ اور علی نے قتل
کیا ،جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے ،اور عقبہ بن ابی معیط نے قتل کیا ،یہ عاصم بن ثابت صبرہ ہیں۔ اور کہا گیا :بلکہ علی کو
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا اور حارث بن عامر بن نوفل کو علی نے قتل کیا تھا اور تمیمہ بن عدی
کو حمزہ نے قتل کیا تھا۔ اور کہا گیا :بلکہ صبر کے ساتھ قتل کیا گیا ،اور پہال مہینہ تھا ،اور ثماع بن االسود بن المطلب بن اسد،
اور ان کے بیٹے حارث بن زمعہ ،اور ان کے بھائی عقیل بن االسود ،اور ابو۔ البختری بن العاصی بن ہشام میں اس بات پر جھگڑا
ہوا کہ اسے کس نے قتل کیا اور نوفل بن خویلد بن اسد نے اسے قتل کیا۔ اور کہا گیا :الزبیر ،الندر بن الحارث ،صبرا کو الصفرا
میں قتل کیا گیا ،عمیر بن عثمان ،طلحہ بن عبید ہللا بن عثمان کے چچا ،ابوجہل بن ہشام اور ان کے بھائی العاصی بن ہشام کو قتل
کیا گیا۔ عمر عود بن اامیہ المخزومی ،ام سلمہ کے بھائی ،ابو قیس بن الولید ،خالد بن الولید کے بھائی ،قیس بن الفکیح بن المغیرہ،
اور السائب بن ابی السائب الصائب۔ مخز اور پانی دار ،کہا گیا :اس دن اسے قتل نہیں کیا گیا اور اس کے بعد اس نے اسالم قبول
کر لیا اور منبیح اور نبیح الحجاج بن عامر السحمی کے بیٹے تھے اور العاصی اور الحارث منبیح بن الحجاج کے بیٹے تھے۔ اور
بدر کے قیدی
وہ اس دن پکڑا گیا تھا :طلحہ کے بھائی مالک بن عبید ہللا قیدی کی حالت میں فوت ہوئے اور حذیفہ بن ابی حذیفہ بن المغیرہ ،پھر
انہیں قتل کر دیا گیا ،اور کہا گیا۔ ان کے بھائی ہشام بن ابی حذیفہ کو بنو مخزوم نے پکڑ لیا تھا اور اس وقت ان کے اتحادیوں میں
چوبیس آدمی تھے۔ اور بنو عبد شمس اور ان کے اتحادیوں سے :بارہ آدمی ،وہ کون ہیں :عمرو بن ابی سفیان ،الحارث بن ابی وہرہ
بن ابی عمرو بن امیہ ،اور ابو العدی بن الربیع ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے داماد تھے۔ ان کی بیٹی زینب عباس بن
عبدالمطلب ،عقیل بن ابی طالب اور نوفل بن الحارث بن عبدالمطلب بنی ہاشم سے پکڑے گئے۔
بنو المطلب ابن عبد مناف میں السائب ابن عبید اور نعمان بن عمرو تھے۔ اور بنو نوفل سے عدی بن الخیار۔ اور بنو عبد الدار میں
سے ابوعزیز بن عمیر ہیں۔ اور باقی قریش سے :السائب بن ابی حبیش ،الحارث بن عامر بن عثمان بن اسد ،خالد بن ہشام ،ابو جہل
کے بھائی ،سیفی بن ابی رفاعہ ،اور ان کے بھائی ابو المند رضی ہللا عنہ ،ال۔ -مطلب بن حنطب ،اور خالد بن العالم ،وہی ہے جس
نے کہا:
اور یہ ہماری ایڑیوں پر نہیں کہ ہمارے دلوں سے خون بہتا ہے ...بلکہ ہمارے پاؤں پر خون ٹپکتا ہے۔
وہ بدر کے دن سب سے پہلے بھاگنے واال تھا لیکن وہ پکڑا گیا اور پکڑ لیا گیا۔عثمان بن عبد شمس بن جابر المزنی ان کے حلیف
تھے اور وہ عتبہ بن غزوان کے چچا زاد بھائی امیہ بن ابی حذیفہ بن تھے۔ المغیرہ ،ابو قیس بن الولید ،خالد بن الولید کے بھائی،
اور عثمان بن عبدہللا بن المغیرہ ،اور ابو عطاء عبد ہللا بن ابی السائب ابن عبد المخزومی ،ابو و الطاء۔ ابن سحر السہمی -اور یہ ان
میں سے سب سے پہلے الجامحی ،اس کے بھائی عمرو ،ابو عزہ الجامحی ،سہل بن عمرو العمیری ،اور عبدہللا بن زمعہ بن القیس
ہللا بن حمید بن ہیں۔ زہیر االسدی۔ یہ مشہور قیدی اور مرنے والے ہیں ،میں نے ابوعمر رضی ہللا عنہ سے روایت کی ،اگر طول
کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر آ جاتا ،فدیہ چار ہزار سے تین ہزار تک ،تین ہزار سے دو ہزار تک۔ ایک ہزار درہم
ہم سے ابن سعد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا :میں الفضل بن دقین ہوں ،انہوں نے کہا :ہم سے اسرائیل نے جابر بن عامر
رضی ہللا عنہ سے بیان کیا ،انہوں نے کہا :رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بدر کے دن ستر اسیروں کو پکڑا ،اور وہ تھا وہ ان
کے لیے ان کی رقم کے حساب سے فدیہ ادا کرے گا ،اور مکہ والے لکھتے تھے اور مدینہ والے نہیں لکھتے تھے ،لٰہ ذا جس کے
پاس فدیہ نہیں تھا ،اس کو دس فدیے دیے جائیں گے۔ وہ انہیں شہر کے کچھ نوجوانوں کو سکھاتا ہے اور اگر وہ ہنر مند ہیں تو یہ
میں محمد بن عبدہللا االنصاری ہوں ،پھر ہشام بن حسن ،محمد بن سیرین عبیدہ رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جبرائیل
علیہ السالم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر اترے ،جب آپ بدر میں اسیر تھے اور فرمایا :اگر تم چاہو تو ان کو قتل کر سکتے ہو
اور چاہو تو ان سے فدیہ لے سکتے ہو اور تم میں سے ستر شہید ہو جائیں گے۔ فرمایا :پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے
اصحاب کو پکارا۔ پس وہ آئے ،یا جو ان میں سے آیا ،اور فرمایا’’ :درحقیقت یہ جبرائیل ہے جو آپ کو ان پر حملہ کرنے اور ان
کو قتل کرنے یا ان کو فدیہ دینے میں آپ کو اختیار دیتا ہے اور تم میں سے ہر ایک ان کی موجودگی میں شہید کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا :بلکہ ہم ان کا فدیہ دیں گے تاکہ ہم ان کے مقابلے میں طاقت حاصل کریں اور جو ہم میں سے ہوں گے وہ جنت میں
العباس بن عبدالمطلب ،عقیل بن ابی طالب ،نوفل بن الحارث بن عبدالمطلب ،ابو العاص بن الربیع ،ابو عزیز بن عمیر العبدری،
السائب بن ابی حبیش ،خالد بن ہشام المخزومی ،عبدہللا بن ابی السائب ،المطلب بن حنطب ،ابو وداع الصہمی ،عبدہللا بن ابی بن خلف
الجمعی ،وہب بن عمیر الجماحی ،سہیل بن عمرو الجمعی عامری ،عبد بن زمعہ ،سودہ کا بھائی ،قیس بن السائب المخزوم جی ہاں،
نستاس ،امیہ بن خلف کا خادم ،اور یہ ذکر کیا جاتا ہے کہ عباس ایک طاقتور آدمی تھا جسے ابو الیوسر کا نے پکڑا تھا۔ ابن عمرو،
اور وہ ہمیشہ تھے ،پھر عباس سے کہا گیا :اگر آپ اسے اپنی ہتھیلی کے ساتھ لیتے ہیں تو آپ کی ہتھیلی اس میں پھیل جاتی ہے۔
فرمایا :جب میں اس سے مال تھا تو وہ میری آنکھوں میں خندمہ کی طرح نمودار ہوا تھا اور خندمہ مکہ کے پہاڑوں میں سے ایک
پہاڑ ہے۔
بخاری سے روایت ہے :مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا :میں جریر ہوں ،یحیٰی بن سعید بن معاذ بن رفاعہ بن رافع
الزرقی سے ،اپنے والد سے اور ان کے والد بدر کے لوگوں میں سے تھے۔ اس نے کہا :جبب آیا ،ریلہ نبی کریم صلی ہللا علیہ
وسلم کے پاس گئی اور کہا :آپ اہل بدر کو آپ میں سے کیا سمجھتے ہیں؟ فرمایا" :بہترین مسلمانوں میں سے ایک" یا اس سے
ملتا جلتا کوئی لفظ ،فرمایا :یہی بات ان فرشتوں میں سے کسی پر بھی الگو ہوتی ہے جس نے پورے چاند کو دیکھا ہو۔
کیا آپ نے ایسا معاملہ نہیں دیکھا جو وقت کا عجوبہ تھا ...اور اب اس معاملے کی واضح وجوہات موجود ہیں؟
یہ صرف اس لیے تھا کہ کچھ لوگوں کو اس سے فائدہ ہوا ...تو وہ نافرمانی اور کفر میں ایک دوسرے کے ساتھ ہو گئے۔
شام کو وہ سب بدر کی طرف روانہ ہوئے تو بدر سے رقیہ کے لیے بیعت کر لی گئی۔
ہم نے کارواں مانگا تھا ،اور ہمیں کچھ نہیں چاہیے تھا ...سو وہ ہماری طرف چل پڑے اور ہم برابر کی شرائط پر ملے۔
جب ہم ملے تو ہم پر کوئی اعتراض نہیں تھا ...سوائے پڑھی لکھی بھوری عورت کی توہین کے۔
اسے سفید سے مارنے سے الہام واضح ہو جاتا ہے ...رنگوں کو واضح اثر کے ساتھ ظاہر کرنا۔
اور ہم نے تباہی کی دہلیز کو جوانی میں چھوڑ دیا ...اور جعفر میں سنگسار ہونے والے مرنے والوں کے درمیان سفید بال۔
اور عمرو نے اپنی ساس کے درمیان پناہ لی اور عمرو کے ماتم کرنے والی عورتوں کی جیبیں پھٹ گئیں۔
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے کراس ہیئر میں مارے گئے ...اور انہوں نے اپنے پیچھے ایک ایسا جھنڈا چھوڑا جو فتح کے لیے تیار
نہیں تھا۔
گمراہی کا جھنڈا ،شیطان نے اپنی قوم کی رہنمائی کی ...اور وہ ان کے ہاتھوں شکست کھا گیا ،بے شک شیطان غدار ہے۔
اور ُاس نے ُان سے کہا" ،جب ُاس نے معاملہ صاف طور پر دیکھا ...میں آج آپ کو اپنا صبر دکھاؤں گا۔"
کیونکہ میں وہ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ،اور میں ...میں خدا کے عذاب سے ڈرتا ہوں ،اور خدا ظلم کا مالک ہے۔
چنانچہ وہ انہیں تھوڑی دیر کے لیے آگے لے آیا یہاں تک کہ وہ اس میں شامل ہو گئے ...اور وہ اس بات سے واقف تھا جو اس
چنانچہ وہ کنویں کی صبح ایک ہزار تھے ،اور ہم تین سو پھولوں کے گچھے کی طرح جمع ہوئے۔
اور ہم میں خدا کے سپاہی ہیں جب وہ ہمیں کسی جگہ مہیا کر دیتا ہے تو یاد صاف ہو جاتی ہے۔
چنانچہ جبرائیل نے انہیں ہمارے جھنڈے تلے درج کر لیا ...ایک ایسی حالت تھی کہ ان کی موت چل رہی تھی۔
چنانچہ وہ شخص مر گیا اور خدا نے اسے فائدہ پہنچایا۔ اور کنویں کو تہہ نہیں کیا جاتا۔ اور ڈیم سے
ان کو بین کریں :ایک گھوڑا اگر مشتعل ہو تو پاگل ہوتا ہے۔ المزاق جنگ کی جگہ ہے۔ بعض لوگ حمزہ سے انکار کرتے ہیں۔
اے میری قوم ،جوانی اور ویرانی کے لیے ...اور میرے پہلو میں اداسی اور سینے میں بوجھل ہونے کے لیے۔
اور جودھا کی آنکھوں سے آنسو ایسے بہہ نکلے جیسے فرید باقاعدہ ندی کے بہاؤ سے گرا ہو۔
بہادر اور بہادر پر جب اس نے اپنی جگہ لے لی ...بدر سے رقیہ کے لیے کھڑے ہونے کے لیے یرغمال بنا۔
پس اے عمرو رشتہ داروں سے دور نہ ہو اور پشیمان اور ملے جلے کردار سے۔
اگر ایسے لوگ ہیں جو آپ سے کسی حالت میں آتے ہیں ...اور دن الزمی طور پر ابدیت کی حالتیں ہونے چاہئیں۔
آپ ماضی کے بیچ میں تھے ...آپ نے انہیں مشکل راستے پر اپنی بے عزتی دکھائی۔
آیات میں۔
علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ سے منسوب آیات میں سے:
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے اپنے رسول کو ...غالب ،غالب اور فضل والے کی مصیبت میں مبتال کیا؟
کیونکہ کافروں نے ذلت کا ٹھکانہ اتارا ...وہ اسیری اور قتل کی ذلت سے دوچار ہوئے۔
میں ایسے لوگوں سے حیران ہوں جن کی حماقتوں کا تعلق ایک ایسی احمقانہ بات سے ہے جو قابل اعتراض اور جھوٹ ہے۔
اس نے بدر کے دن مارے جانے والوں کے بارے میں گایا تھا ،تم پیروی کرو گے ...کوششوں میں عزت دار ،چاہے جوان ہو یا
بوڑھے۔
غالب کی پشت سے سفید فلیٹ ...محلے میں فرمانبردار ،دکان میں فرمانبردار۔
ان کے ساتھ عزت دار لوگوں کی طرح سلوک کیا جاتا تھا ،اور انہوں نے اپنے خاندان کو اپنے عالوہ کسی اور لوگوں کو ،جو
اپنے گھروں اور خاندانوں سے بے گھر ہوئے تھے ،نہیں بیچتے تھے۔
جس طرح غسان تیرا ساتھی بن گیا ...ہماری بجائے تیرے لیے ،تو نے کیا کام کیا!
نافرمانی ،صریح گناہ ،اور اجنبی ...عقل اور عقل کا آدمی اس میں آپ کی ناانصافی کو دیکھے گا۔
اگر آپ ایسے لوگ ہیں جو اپنے راستے پر چلے گئے ہیں تو ...سب سے بہتر جالوطنی قتل ہے۔
لٰہ ذا خوشی نہ مناؤ ،ایسا نہ ہو کہ تم ان کو مار ڈالو ،ان کے قتل پر ...کیونکہ تم ویرانوں میں رہنے واال ایک دیوانہ وجود ہو۔
میں حیران ہوں اوس کے غرور پر جب وقت ان پر ہے ...کل ان پر ہے اور ابدیت بصیرت پر مشتمل ہے۔
اور بنو النجار کو اس بات پر فخر تھا کہ ایک گروہ ہے ...بدر کے موقع پر وہ سب زخمی ہو گئے اور پھر ایسا ہی ہوا۔
اگر بدر میں ہمارا کوئی آدمی مارا گیا تو ہم وہاں سے نہیں جائیں گے۔
اور تمھارے درمیان ہم پر جھرمٹ کے جھرمٹ الئے جائیں گے ...اہل اوس ،جب تک روح ٹھیک نہ ہو جائے ،طہر
اور بنو النجار کے لوگ اس سے نفرت کریں گے ...ہمارے پاس بلقیہ ہے اور گھر عین ظفر ہے
تو ہم نے پرندوں کو ان کی طرف آنے دیا ...اور ان کے پاس خواہشات کے سوا کچھ نہیں ہے۔
اور اہل یثرب کی عورتیں انہیں رالتی ہیں...ان کی راتوں کی نیندیں آہ و بکا ہوتی ہیں۔
اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری تلواریں ابھی تک خون سے رنگی ہوئی ہیں جن کے خالف وہ لڑے تھے۔
اگر آپ بدر کے دن فتح یاب ہوئے تو احمدیت کی وجہ سے آپ کے دادا بن گئے اور ظاہر ہیں۔
اور گروہ کی طرف سے ،نیک لوگ اس کے سرپرست ہیں ...وہ مصیبت میں محفوظ ہیں جبکہ موت موجود ہے.
ابو بکر اور حمزہ ان میں شمار ہوتے ہیں اور علی ان میں سے کہالتے ہیں ،تمہیں کون یاد ہے؟
یہ وہ لوگ نہیں ہیں جو اپنے گھروں سے نکلے تھے ،بنو اوس اور النجر جب انہوں نے شیخی ماری تھی۔
لیکن ان کے والد لوئی بن غالب سے ہیں ...اگر نسب کو کعب اور عامر شمار کیا جائے۔
یہ وہ ہیں جو ہر جنگ میں گھوڑوں کو وار کرتے ہیں ...ہنگامے کی صبح ،وہی اچھے اور عظیم ہیں۔
آپ کا دل خالی پن کی جگہ پر تھکا ہوا ہے ...آپ ایک پرسکون سردی کے ساتھ مصیبت کا عالج کرتے ہیں.
کستوری کی طرح آپ اسے ابر آلود پانی میں مال دیتے ہیں ...یا تازہ پانی ،قربانی کے خون کی طرح۔
جہاں تک دن کا تعلق ہے ،میں اس کا ذکر کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا ...اور رات کو ،میرے خواب مجھے اس سے بھر دیتے
ہیں۔
میں نے اسے بھولنے اور اس کی یاد کو ترک کرنے کی قسم کھائی ...یہاں تک کہ میری ہڈیاں مزار میں غائب ہو جائیں۔
بلکہ بے ہودہ عورت کون ہے جو بے وقوفی پر الزام لگائے ...اور میں نے خواہش سے اپنے مالمت کرنے والے کی نافرمانی
کی۔
اس نے اپنے پیاروں کو ان کی طرف سے لڑنے کے لیے چھوڑ دیا ...اور تمرا کا سر اور لگام لے کر فرار ہو گیا۔
آیات میں وہ حارث بن ہشام کو بھاگنے پر مالمت کرتا ہے ،حارث کہتے تھے:
خدا جانتا ہے کہ میں نے ان سے لڑنا نہیں چھوڑا ...جب تک کہ انہوں نے میرے گھوڑے کو جھاگ بھرے سنہرے بالوں سے مار
ڈاال۔
اور میں جانتا تھا کہ اگر میں کسی سے لڑوں تو ...میں مارا جاؤں گا اور میرا دشمن میری بینائی کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
اس لیے میں نے ان سے اور ان کے پیاروں سے منہ موڑ لیا ...کسی برے دن ان سے ملنے کی امید میں۔
اسماء کہتے تھے :یہ سب سے اچھی بات ہے جو بھاگنے کی معافی کے بارے میں کہی جاتی تھی اور خلف االحمر کہتے تھے:
اس کے بارے میں جو سب سے اچھی بات کہی گئی وہ حبیرہ بن ابی وہب المخزوم کی آیات ہیں ،ہاں:
آپ کی زندگی کی وجہ سے ،میں نے کبھی بزدلی یا قتل کے خوف سے محمد اور ان کے ساتھیوں سے منہ نہیں موڑا۔
لیکن میں نے اپنا دماغ پھیر لیا ،اور کوئی نہیں ...میری تلوار غیر متزلزل ہے اگر میں حملہ کروں ،اور ہم ناکام نہیں ہوں گے۔
میں کھڑا ہو گیا اور جب میں اپنے حال کی ذلت سے ڈر گیا ...میں ابی الشبل کی طرح چھڑی کی طرف لوٹ گیا۔
اور اگر وہ الفاظ اور معنی میں یکساں ہوں تو یہ بعید کی بات نہیں کہ دوسرا پہلے سے بہتر ہو ،کیونکہ یہ بزدلی اور قتل کے
خوف سے زیادہ خالی ہے ،بلکہ اس نے اپنے فرار کا الزام صرف اور صرف پر لگایا اس کے کھڑے ہونے سے فائدہ نہ ہونا ،اور
یہ کہ سب سے پہلے ایک عیب کا حصہ ہے۔ دوسرا حصہ ان کا بیان ہے :مار ڈالو اور فرمایا :انہوں نے میرے گھوڑے کو جھاگ
دار سنہرے بالوں والی کے ساتھ پھینک دیا :یعنی خون ،اور ممکن ہے کہ یہ صرف اس حقیقت تک محدود ہو کہ اس کی ظاہری
شکل اس کے دشمن کو نقصان نہ پہنچا سکے ،اور پھر بھی دوسرا اس سے زیادہ محفوظ ہے ،معنی اور واضح الفاظ۔
قریش کو بدر کے دن کا علم تھا ...ان کی اسیری اور شدید قتل کے اگلے دن۔
ایک آہ کے ساتھ ہم خاندانوں سے پناہ مانگتے ہیں ...ابو الولید کے دن جنگ کے حماد
ہم نے ربیعہ کے بیٹوں کو اس دن مار ڈاال جس دن وہ ہمارے پاس ...آئرن ڈبلنگ میں ہمارے پاس آئے۔
اور جس دن وہ گھوم رہی تھی ایک عقلمند آدمی اس کے پاس آیا ...بنو النجار ،شیروں کی طرح چھالنگ لگا رہا تھا۔
اس وقت فہر کا ہجوم روانہ ہوا اور حویرث نے انہیں دور سے سالم کیا۔
مجھ سے تم تک ایک سبق پھیال ہوا ہے ...وہ اپنی ہتھیلیوں کے سہارے چل رہی تھی ،جب کہ دوسرا دم گھٹ رہا تھا۔
اگر میں اسے پکاروں تو کیا نذیر سنے گا یا وہ مردہ کیسے سن سکتا ہے جو بول نہیں سکتا؟
اے محمد ،سب سے بہتر ،عاجز اور سخی ...اپنی قوم میں ،اور گھوڑا ایک پسینے واال گھوڑا ہے۔
اس سے آپ کو کوئی نقصان نہ ہوتا اگر آپ رحمدل ہوتے ،اور شاید ...ناراض اور ناراض لڑکے سے۔
یا اگر ہم فدیہ دینے کو تیار ہیں تو ہمیں خرچ کرنے دو ...اے غالب جو خرچ کیا گیا وہ مبالغہ آرائی ہے
الندر اس کا سب سے قریبی رشتہ دار ہے جو اسیر ہو اور اس کا سب سے زیادہ حقدار اگر رہائی ہو تو اسے آزاد کیا جائے۔
اس کے باپ کے بچوں کی تلواریں تیز ہوتی رہیں ...خدا کے یہاں رحم ہیں جو پھٹے ہوئے ہیں۔
صبر ٹوٹ جاتا ہے موت ...اس نے ضد کرتے ہوئے بیڑی کو تھپڑ مارا۔
کہا جاتا ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا’’ :اگر یہ شاعری اس کے مارے جانے سے پہلے مجھ تک پہنچ جاتی تو
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم رمضان المبارک اور شوال کے آغاز کے بعد بدر سے روانہ ہوئے۔
موسم
حافظ ابو عمر بن عبدالبر رحمہ ہللا نے فرمایا :جب ہللا تعالٰی نے بدر کے دن مشرکوں کو نیچے اتارا اور ان کے چہرے کو ہٹا دیا
تو انہوں نے کہا :اگر ہم اپنا بدلہ حبشہ کی سرزمین سے لیں تو اس کے بادشاہ کو بھیج دیں جو ہمیں حبشہ کی سرزمین سے دے
گا۔ آئیے ان کو اسی دم سے ماریں جس طرح بدر میں مارے گئے تھے۔ فرمایا :ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،کہا ہم سے
محمد بن بکر نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابوداؤد نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن السرج نے بیان کیا۔ پھر ابن وہب نے کہا :مجھے یونس
نے ابن شہاب کی سند سے بیان کیا ،انہوں نے کہا :مجھے خبر ملی کہ عمرو بن العاص اور ابن ابی ربیعہ کی سرزمین حبشہ کی
طرف روانگی ،ان لوگوں میں سے جو اپنی سرزمین میں تھے ،وہ مسلمان ہو گئے تھے۔ غزوہ بدر ،اور جب رسول ہللا صلی ہللا
وسلم کے دو خطوط لکھے ،سات محرم میں ان میں سے ایک نے آپ کو اسالم کی دعوت دی۔ اور دوسری نے اسے ام حبیبہ
رضی ہللا عنہا سے نکاح کے لیے بالیا۔ اور کہا گیا :ربیع االول کے مہینے میں اور کہا گیا :سن چھ میں ابوعمر نے اسے الواقدی
کی سند سے روایت کیا ہے۔ جہاں تک عمرو بن امیہ کا تعلق ہے تو اس نے مشرکین کے ساتھ بدر اور احد کا مشاہدہ کیا اور اس
کے بعد اسالم قبول کیا ،اس نے سب سے پہلے جو منظر دیکھا وہ بر معونہ تھا جو اس دن نو عامر سے خوش ہوا۔ عامر بن طفیل
نے اس سے کہا :میری والدہ پر بوجھ تھا ،اس لیے جاؤ اور تم اس سے آزاد ہو جاؤ گے۔‘‘ اس نے اپنی پیشانی کا بال کاٹ دیا ،اور
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں ابو سفیان بن ایچ کے پاس بھیج دیا۔ مکہ کو تحفہ کے ساتھ ،اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ
وسلم کے خط کا ذکر ،عمرو کے ساتھ نجاشی کے پاس آئیں گے جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے خطوط کا ذکر ہو گا۔ اس
کتاب میں بادشاہوں کے لیے اس کی جگہ ان شاء ہللا ،اور اس باب کا ذکر ابو عمر نے اپنی کتاب میں اس جگہ لڑائیوں میں کیا
ابن سعد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا :اس کے بعد عمیر بن عدی بن خرشہ الخطمی کی اسماء بنت مروان کی غزوہ بنو امیہ
بن زید سے ماہ رمضان کی بقیہ پانچ راتوں کے لیے۔رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی ہجرت کے انیس مہینوں کے آغاز میں خدا
اسماء رضی ہللا عنہا یزید بن زید بن حسن الخطمی رضی ہللا عنہ کے ساتھ تھیں اور وہ اسالم پر تنقید کرتی تھیں اور رسول ہللا
صلی ہللا علیہ وسلم کو نقصان پہنچاتی تھیں اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے خالف بھڑکاتی تھیں اور وہ کہتی تھیں کہ عمیر بن
عدی ان کے پاس آئے۔ آدھی رات کو جب تک کہ وہ اس کے گھر میں داخل نہ ہوا ،اور اس کے ارد گرد اس کے سوئے ہوئے
بچوں کا ایک گروپ تھا ،جس میں وہ ایک شخص بھی شامل تھا جسے وہ دودھ پال رہی تھی ،تو اس نے اپنے ہاتھ سے ہا محسوس
کیا ،اور وہ اندھا ہو گیا ،لڑکا اس سے منہ موڑ کر بیٹھ گیا۔ اس کی تلوار اس کے سینے پر تھی یہاں تک کہ وہ اس کی پیٹھ سے
گزر گئی ،پھر اس نے صبح کی نماز نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ،آپ نے شہر کو سالم کیا۔ رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم نے ان سے فرمایا’’ :اس نے مروان کی بیٹی کو قتل کیا‘‘۔ ؟ فرمایا :ہاں ،کیا مجھے اس کے بارے میں کچھ کرنا ہے؟
فرمایا’’ :اس میں دو بکریاں سر نہیں ٹکائیں گی۔‘‘ یہ پہال لفظ تھا جو میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا۔[اور اس نے
اس کا نام رکھا] [ ]١رسول خدا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم عمیر البصیر[. ]٢
کہا گیا :خاتمہ سے اسالم النے واال پہال شخص عمیر بن عدی تھا۔ اور اسے پکارا گیا :قاری اپنی قوم کا امام اور ان کا قاری تھا۔
[( ])1اصل میں یہ ذکر کیا گیا تھا :اس کا نام تھا ،اور جو ہم نے ابن سعد کے طبقوں کے بارے میں ثابت کیا ہے۔
ابن سعد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا :پھر سالم بن عمیر کا دستہ[العمری] [ ]١ابو عفک یہودی کو ،شوال میں ،رسول ہللا صلی
ہللا علیہ وسلم کی ہجرت کے بیس مہینوں کے شروع میں ،ابو عفک بنو عمرو بن عوف کے ایک بزرگ تھے۔ اس کی عمر ایک
سو بیس سال تھی اور وہ یہودی تھا ،وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے خالف بھڑکایا کرتا تھا ،اور کہتا تھا :شاعری ،سالم بن
عمیر نے کہا :وہ رونے والوں میں سے تھے اور بدر کے گواہوں میں سے تھے :میں نے ابو آفاق کو قتل کرنے یا اس کی جگہ
مرنے کی نذر مانی تھی ،اس لیے اس نے اسے کچھ مہلت دی کہ وہ اسے حیران کر کے لے جائے ،یہاں تک کہ گرمیوں کی رات
تھی ،اور ابو آفاق صحن میں سو گیا۔[اور اس نے سکھایا] [ ]٢اس کے ساتھ سالم بن عمیر رضی ہللا عنہ آئے اور اپنے جگر پر
تلوار رکھ دی ،پھر اس پر بھروسہ کیا یہاں تک کہ وہ بستر پر ڈر گئے ،اور دشمناِن خدا نے شور مچایا ،تو لوگوں میں سے لوگ۔
[:دونوں] [ ]٣اس کے کہنے کے مطابق وہ اسے اپنے گھر لے گئے اور اسے دفن کر دیا۔ اس بارے میں امام مریدیہ نے فرمایا
تم خدا اور انسان کے دین کے منکر ہو ،عمرو کا شکر ادا کرو جس نے تمہیں محفوظ رکھا ،بے شک یمن کی حالت بہت بری ہے۔
حنیفہ نے تمہیں رات کے آخری پہر میں وار کیا ...ابو آفاق ،اسے بڑھاپے کے لیے لے لو۔
دو آیتیں ابن سعد کی سند پر ہیں اور ابو عفک ان لوگوں میں سے تھے جن کی نفاق اس وقت ظاہر ہو گئی جب رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم نے حارث بن سوید بن الصامت اور سالم کو قتل کر دیا۔ ایک بدر ،خندق اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ تمام
:مناظر دیکھے ،اور آپ کی وفات معاویہ بن ابی سفیان کی خالفت میں ہوئی۔ اس کے بارے میں موسٰی بن عقبہ نے کہا
سالم بن عبدہللا
طبقات ابن سعد سے اصل میں شامل کیا گیا ہے۔ ])[(1
یہ اصل میں آیا :اور اس نے سنا ،اور جو ہم نے ابن سعد کی تہوں سے ثابت کیا ہے۔ ])[(2
اصل میں یہ ذکر کیا گیا تھا :وہ اور جو ہم نے ابن سعد کی تہوں کے بارے میں ثابت کیا ہے۔ ])[(3
ابن ہشام نے کہا :اس شہر کا گورنر سبع بن عرفات الغفاری یا ابن ام مکتوم تھا۔
ابن اسحاق نے کہا :پھر وہ ان کے پانیوں میں سے ایک پر پہنچا جسے القدر کہتے ہیں ،تو وہ وہاں تین راتیں ٹھہرے ،پھر بغیر
ابن اسحاق نے کہا :بنو قینقاع کے معامالت میں سے ایک یہ تھا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں بنو قینقاع کے بازار
میں جمع کیا۔ پھر فرمایا۔ ’’ اے گروہ یہود! قریش پر ہللا کے نازل کردہ انتقام سے بچو اور اسالم قبول کرو ،کیونکہ تم جانتے ہو کہ
میں ایک بھیجا ہوا نبی ہوں ،تم اسے اپنی کتاب اور ہللا کے عہد میں پاؤ گے۔‘‘ انہوں نے کہا :اے محمد :آپ دیکھتے ہیں کہ ہم آپ
کی قوم ہیں ،اور آپ اس دھوکے میں نہ رہیں کہ آپ نے ایسی قوم سے مالقات کی جن کو جنگ کا علم نہیں تھا ،اور آپ نے انہیں
خدا کی قسم اگر تم ہم سے لڑو گے تو جان لو گے کہ ہم لوگ ہیں۔ زید بن ثابت کے خاندان کے ایک خادم نے مجھ سے کہا :سعید
بن جبیر کی روایت سے یا عکرمہ کی سند سے ،ابن عباس کی سند سے ،انہوں نے کہا :یہ آیات ان کے بارے میں ہی نازل ہوئیں:
کافروں سے کہہ دو کہ تم مغلوب ہو کر جہنم میں جمع کیے جاؤ گے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔ تمہارے لیے دو گروہوں کے
بارے میں ایک نشانی تھی جو آپس میں ملے تھے یعنی اہل بدر ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ،اور ایک
گروہ قریش کا جو ہللا کی راہ میں لڑ رہے تھے۔ اور دوسرے کافر ہیں ،وہ ان کو اسی طرح دیکھتے ہیں جیسے وہ آنکھ سے
دیکھتے ہیں ،اور ہللا جسے چاہتا ہے اپنی فتح سے مدد دیتا ہے ،بیشک اس میں صاحباِن بصیرت کے لیے عبرت ہے۔[ ]١انہوں
نے کہا :عاصم بن عمر بن قتادہ نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ پہلے یہودی تھے جنہوں نے اپنے اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم
کے درمیان رشتہ توڑا ،اور انہوں نے بدر و احد اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے درمیان جنگ کی۔ ہللا تعالٰی آپ پر رحمت
نازل فرمائے ،ان کا محاصرہ کر لیا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں سالم کیا یہاں تک کہ وہ اس کے حکم پر پہنچے۔ ابن ہشام
نے کہا :عبدہللا بن جعفر بن المسوار بن مخمرہ نے ابو عون کی روایت سے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے کہا :بنو قینقاع کا ایک معاملہ
یہ تھا کہ ایک عرب عورت اپنی چیز لے کر آئی اور اس نے اسے بنو قین کے بازار میں بیچ دیا۔ ایک سنار کے پاس بیٹھ گیا اور
انہوں نے اس سے اپنا چہرہ ننگا کرنا چاہا ،لیکن اس نے انکار کر دیا ،تو جوہری اس کے کپڑے کے سرے کے پاس گیا اور
اسے اس کی پیٹھ سے باندھ دیا ،جب وہ اٹھی تو اس کی شرمگاہ کھل گئی اور وہ اس پر ہنسی ،وہ چالئی ،اور ایک آدمی باہر کود
پڑا
قتل کر دیا ،مسلمان کے گھر والوں نے مسلمانوں پر یہودیوں کے خالف شور مچایا تو اس نے مسلمانوں پر حملہ کر دیا ،مسلمانوں
نے حملہ کر دیا اور شر پھیل گیا۔ ان کے اور بنو قینقاع کے درمیان اور عبادہ بن صامت نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی
بیعت سے انکار کیا۔ عبدہللا بن ابی اس سے چمٹے رہے ،جیسا کہ ہم نے ابن اسحاق کی سند سے ،ان کے والد کی سند سے ،عباد
بن الولید بن عباد بن الصامت سے روایت کی ،انہوں نے کہا :اور اس میں عبدہللا کے بارے میں نازل ہوا :اے ایمان والو یہودیوں
اور عیسائیوں کو ایک دوسرے کا حلیف اور ایک دوسرے کا حلیف نہ بناؤ ،اس کے قول کے مطابق :بیشک حزب ہللا ہی غالب
آئے گی۔[]١
ہمیں ابن سعد سے روایت ہے ،انہوں نے کہا :یہ یہودیوں کا ایک گروہ تھا جو عبدہللا بن ابی بن سلول کے حلیف تھے ،اور یہ
یہودیوں میں سب سے زیادہ بہادر تھے ،اور سنار تھے ،اس لیے انہوں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو الوداع کیا۔ بدر کا
واقعہ پیش آیا ،انہوں نے زیادتی اور حسد کا مظاہرہ کیا اور عہد و پیمان کو رد کیا۔ پھر ہللا تعالٰی نے نازل فرمایا :یا تمھیں کسی
قوم کی طرف سے خیانت کا اندیشہ ہو پھر ان سب کو رد کر دو ،بے شک ہللا خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔[ ]٢رسول ہللا
چنانچہ اس نے حمزہ بن عبدالمطلب کے ہاتھ میں اپنا پیمانہ لے کر ان کی طرف کوچ کیا اور وہ سفید فام تھے اور اس وقت کوئی
جھنڈا نہیں تھا اور اس نے ابو لبابہ بن عبدالمنذر کو شہر کا جانشین مقرر کیا اور اس نے محاصرہ کیا۔ ایک رات کے دوران،
ذوالقعدہ کے نئے چاند تک ،وہ یہودیوں میں سے پہلے تھے جنہوں نے ان کے ساتھ غداری کی ،اور وہ لڑے اور اپنے قلعے میں
گھیرے ہوئے ،اور ان کا محاصرہ کیا گیا۔ سخت محاصرہ کیا یہاں تک کہ خدا نے ان کے دلوں میں دہشت ڈال دی ،چنانچہ انہوں
نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کیا ،اس شرط پر کہ ان کا مال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم
کا ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو سالمتی عطا فرما ،کہ ان کی بیویاں اور اوالدیں ہیں ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں اتارا
،اور انہیں کندھا دیا ،اور المنذر بن قدامہ السلمی رضی ہللا عنہ ان کے کندھے پر سوار ہوئے
چنانچہ ابن ابی نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے ان کے بارے میں بات کی اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر اصرار کیا۔ فرمایا:
"،ان کو برخاست کر دو ،خدا ان پر لعنت کرے اور ان کے ساتھ ان پر لعنت کرے۔" اور اس نے انہیں قتل کرنے سے بچایا
اس نے حکم دیا کہ انہیں شہر سے نکال دیا جائے ،اور عبادہ بن الصامت نے اس کی ذمہ داری سنبھالی ،چنانچہ وہ ہتھیار لے کر
پیچھے ہو گئے ،لیکن وہاں ان کا قیام کم نہ ہوا ،اور اس نے ذکر کیا کہ راس فرار ہو گیا ،اور خدا کی قسم ،خدا کی دعا اور سالم
ہو ،ان کے ہتھیاروں کا ،اور ہماری یاد آئے گی ،اور ان کے مال کا پانچواں حصہ لے لیا گیا ،تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے
یہ بدر کے پانچ دنوں میں سے پہال دن تھا۔ ان کی رقم وصول کرنے کا ذمہ دار محمد بن مسلمہ تھا۔ میں نے ابن سعد کی سند پر
جو پایا وہ ختم ہو گیا۔ اس طرح صفیہ الخمس واقع ہوئی اور معلوم ہوا کہ صفیہ خمس نہیں ہے۔
ابوداؤد کے ذریعہ الشعبی کی سند سے روایت کی گئی ہے ،انہوں نے کہا :رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا پانچویں سے پہلے
ایک حصہ الصفی تھا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا سے روایت ہے :صفیہ رضی ہللا عنہا کا تعلق الصفی سے تھا ،اس لیے مجھے نہیں
معلوم کہ انھوں نے واو کو چھوڑا ہے یا یہ صفیہ کے حکم سے پہلے کا ہے ،اور خدا ہی بہتر جانتا ہے۔
وہ چار سو حصیر اور تین سو داری تھے اور خزرج کے حلیف تھے۔
ہم نے محمد بن اسحاق سے روایت کی ،انہوں نے کہا :پھر ابو سفیان بن حرب نے ذوالحجہ میں جنگ السویق پر حملہ کیا اور ابن
سعد نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی مدینہ سے پانچ منٹ کے لیے روانگی کا ذکر کیا ،ذوالحجہ اتوار کو ہوتی ہے۔ ہجرت
وہ ابن اسحاق کے پاس واپس آیا اور کہا :اور ابو سفیان جیسا کہ محمد بن جعفر بن الزبیر اور یزید بن روم تھے اور جس پر میں
الزام نہیں لگاتا اس نے مجھ سے عبدہللا بن کعب بن مالک کی سند سے بیان کیا اور وہ سب سے زیادہ لوگوں میں سے تھے۔
انصار کے علم میں ہے کہ جب ابو سفیان مکہ واپس آیا تو واپس آگیا[ ]١بدر سے قریش ،اس نے نذر مانی کہ وہ رسم کی نجاست
کی وجہ سے اپنے سر کو پانی نہ چھوئے گا یہاں تک کہ وہ محمد صلی ہللا علیہ وسلم پر حملہ کر دے ،چنانچہ وہ دو سو قریش
سواروں کے ساتھ اس کے دائیں طرف سے گزرنے کے لیے روانہ ہوئے ،چنانچہ اس نے مدد کی۔ یہاں تک کہ وہ صدر قنات
سے ایک پہاڑ پر اترے جس کا نام تھا :شہر کا ایک نمائندہ کسی پوسٹ یا اس جیسی چیز پر آیا ،پھر وہ رات کے وقت چال گیا اور
آدھی رات کو بنو النضیر آیا ،تو وہ حوی بن اخطب کے پاس آیا اور اس کا دروازہ کھٹکھٹایا ،اس نے کھولنے سے انکار کر دیا۔
اس کے لیے اس کا دروازہ کھوال اور اس سے خوف کھایا ،چنانچہ وہ اس کے پاس سے سالم بن مشکم کے پاس چال گیا جو اس
وقت بنو النضیر کے سردار اور ان کے خزانے کے ساتھی تھے ،تو اس نے اسے واپس لینے کی اجازت چاہی تو اس نے اسے
اجازت دے دی۔ چنانچہ اس نے اسے پڑھا اور اسے پینے کے لیے دیا اور لوگوں سے معلومات فراہم کیں۔[ ]٢پھر وہ رات کے
آخری حصے میں نکال اور اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو اس نے قریش کے آدمی بھیجے۔[شہر کی جانب] [ ]٣چنانچہ وہ ایک
چوڑا ،تو وہ اسوار میں جل گئے۔[ ]٤اس میں کھجور کے درخت تھے اور انہوں نے انصار میں سے ایک آدمی اور ان کا ایک
ساتھی پایا۔
ابن ہشام کی سوانح سے اصل میں شامل کیا گیا ہے۔ ])[(3
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم دو سو مہاجرین اور انصار کے ساتھ ان کی تالش میں نکلے۔ یہ مسئلہ ابن سعد کی سند پر ہے۔
بشیر بن عبد المنذر کو شہر کا گورنر مقرر کیا گیا۔[ ]٢جیسا کہ ابن ہشام نے کہا ،یہاں تک کہ وہ قرقرہ پہنچے[ ]٣عدم اطمینان،
ابن سعد نے کہا :ابو سفیان اور اس کے ساتھی فرار ہونے کے لیے چھپنے لگے اور اس کے ساتھی دو سو تھے جیسا کہ ہم نے
پہلے ذکر کیا ہے۔ اور کہا گیا :ان کی عمر چالیس تھی اور انہوں نے جرب السوائق کو پایا جو کہ ان کے مویشیوں میں سے زیادہ
تر ہے اور مسلمانوں نے انہیں لے لیا ،اسے جنگ السویق کہا جاتا تھا لیکن انہوں نے ان کا پیچھا نہ کیا اور رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم وہاں سے چلے گئے۔ آپ صلی ہللا علیہ و آلہ و سلم مدینہ واپس آئے اور پانچ دن سے غائب رہے۔
ابن اسحاق نے کہا :جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ان کے ساتھ واپس آئے تو مسلمانوں نے کہا :یا رسول ہللا صلی ہللا علیہ
.
ابن سعد نے کہا :کہا جاتا ہے :قرات الکدر ،ہجرت کے تئیس مہینوں کے شروع میں ،محرم کے وسط کے لیے ،اور یہ معدن بنی
سلیم کے عالقے میں ہے ،جو االراضیہ کے قریب ہے۔ معونہ ڈیم ،اور دھات اور شہر کے درمیان آٹھ بیراج ہیں۔ جس نے رسول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا وہ علی بن ابی طالب تھے اور ابن ام مکتوم کو مدینہ کا جانشین مقرر کیا گیا تھا اور
انہیں اطالع دی گئی تھی کہ اس جگہ پر ایک آدمی تھا۔ ابن ام مکتوم کا گروہ ،سلیمان اور غطفان ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم ان
کی طرف چل دیے اور وہاں کسی کو نہ پایا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کی ایک جماعت کو وادی کی چوٹی کی
طرف بھیجا اور ان کا استقبال کیا۔ اور اسے وادی کی گہرائیوں میں سکون عطا فرما۔ پھر اسے چرواہوں میں سے ایک لڑکا مال
جس سے کہا گیا :چھوڑ دیا ،تو اس سے لوگوں کے بارے میں پوچھا؟ فرمایا :مجھے ان کا کوئی علم نہیں ہے لیکن میں پانچ نقل
کرتا ہوں ،اور یہ ایک سہ ماہی کا دن ہے ،اور لوگ پانی میں اٹھے ،اور ہم بکریوں میں اکیلے تھے ،تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا :آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے برکتیں نازل فرمائیں اور برکتیں حاصل کر لیں ،چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم مدینہ
تشریف لے گئے ،اور مدینہ سے تین میل دور سرار کے مقام پر مال غنیمت آپس میں تقسیم کیا ،اور برکت پانچ سو اونٹوں کی
تھی ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان میں سے پانچ نکالے اور چار تقسیم کر دیے۔ اس کا پانچواں حصہ مسلمانوں میں ہے تو ان
میں سے ہر ایک کے پاس دو دو اونٹ تھے اور وہ دو سو آدمی تھے ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے تیر چال کر آزاد کر دیا،
یہ اس لیے تھا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے آپ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پندرہ راتوں تک
.غائب رہے۔[]١
اور گڑگڑانا :ہموار زمین ،اور تکلیف :گہرے رنگوں واال پرندہ جس کے لیے وہ جگہ مشہور تھی۔ عمر بن الخطاب رضی ہللا عنہ
اس مہم میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ اپنے سفر کا ذکر کیا کرتے تھے۔
.
ابن سعد سے روایت ہے :یہ ماہ ربیع االول کی چودہ راتیں تھیں جو ماہ ہجرت کے پچیس مہینوں کے شروع میں تھیں۔
ابن اسحاق نے کہا :کعب بن اشرف کی حدیث سے ہے کہ جب بدر کے دن اہل قالب زخمی ہوئے اور زید بن حارثہ اہل صفیلہ کے
پاس آئے اور عبدہللا بن عاص رضی ہللا عنہ نے اہل بیت کو پیغام دیا۔ عالیہ فتح کی خوشخبری کے ساتھ[ ، ]١کعب نے کہا :وہ
طائی کا آدمی تھا ،پھر بنو نبھان میں سے تھا ،اور اس کی والدہ بنو نضیر سے تھیں۔[ -]٢کیا یہ سچ ہے؟ کیا تم دیکھتے ہو کہ
محمد نے ان دو نام نہاد آدمیوں کو قتل کیا ہے ،کیونکہ یہ عرب کے امیر اور لوگوں کے بادشاہ تھے ،اور خدا کی قسم اگر محمد
ان لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہے تو زمین کا اندرونی حصہ اس کی بلی سے بہتر ہوگا۔ جب اسے یقین تھا۔[ ]٣دشمنان خدا کی خبر
ہے ،وہ نکلے یہاں تک کہ مکہ پہنچے ،اور المطلب بن ابی وداع الصہمی پر اترے۔[ ]٤اور وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے
خالف بھڑکانے لگا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اشعار پڑھے اور اہل دل کے لیے رویا۔[ ]٥پھر وہ مدینہ واپس آیا اور مسلمان
اور ابن ہشام کے بقول :آل عالیہ کے لیے دو بشارتیں تھیں ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں مدینہ میں مسلمانوں کے پاس
خدا کی فتح کے ساتھ بھیجا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر اور مشرکین میں سے جو بھی قتل ہوا اس کا قتل جیسا کہ مجھے عبدہللا بن
المغیث بن ابی بردہ الغفری اور عبدہللا نے بیان کیا ،ہللا بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم ،عاصم بن عمرو بن قتادہ اور صالح
:...بن ابی امامہ بن سہل ،ان میں سے ہر ایک نے مجھ سے اپنی کچھ حدیثیں بیان کیں ،انہوں نے کہا
اور ابن ہشام کے ساتھ :وہ المطلب بن ابی وداع بن ذبیرہ الصہمی پر اترے اور ان کے ساتھ عتیقہ بنت ابی العیس بن امیہ بن عبد
...شمس بن عبد مناف تھے ،تو میں نے انہیں بھیجا نیچے آکر عزت دی
ابن ہشام کے بقول :میدان جنگ کے اصحاب قریش میں سے ہیں جو بدر میں زخمی ہوئے تھے ،اور انہوں نے کہا
ہم سے ابن عوض کی سند سے ،ولید بن مسلم کی سند سے ،عبدہللا بن لحیہ کی سند سے ،ابو االسود کی سند سے ،عروہ کی سند
سے ،انہوں نے کہا :پھر دشمنان خدا نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور مومنین پر حملہ کرنے کے لیے اپنے دشمن کی تعریف
کی اور انہیں ان کے خالف اکسایا ،لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس سے مطمئن نہ ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم
سوار ہو کر قریش کی طرف روانہ ہوئے۔ انہیں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے خالف ورغالیا۔ پھر ابو سفیان اور مشرکین نے
اس سے کہا :کیا ہمارا دین آپ کو زیادہ پیارا ہے یا محمد صلی ہللا علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کا دین؟آپ کے نزدیک ہمارا کون
سا مذہب زیادہ ہدایت یافتہ اور حق کے قریب ہے؟ فرمایا :تم ان سے بہتر ہدایت یافتہ اور بہتر ہو۔ اور اس میں :رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم ":ہمارے پاس ابن االشرف میں سے جو کوئی ہے اس نے ہم سے اور ہمارے حملوں سے دشمنی کا اعالن کیا ہے اور وہ
قریش کی طرف نکال ہے اور وہ ہم سے لڑنے پر آمادہ ہوئے ہیں ،اور خدا تعالٰی نے مجھے خبر دی ہے ،اس نے اس میں کمال
کیا ،پھر اس نے پیش کیا۔ سب سے بری چیز ،وہ قریش کا انتظار کر رہا تھا کہ وہ اس پر حملہ کریں اور ہم سے لڑیں۔ ،پھر اس
نے مسلمانوں کو پڑھ کر سنایا جو ہللا تعالٰی نے اس پر نازل کیا تھا :کیا تم نے ان لوگوں پر غور نہیں کیا جنہیں کتاب کا حصہ دیا
گیا تھا؟[ ]١آیت ،اور اس میں اور قریش میں پانچ آیات۔
ابن اسحاق کی رپورٹ کی طرف لوٹتے ہوئے :تو اس نے کہا[ ، ]٢جیسا کہ مجھ سے عبدہللا بن المغیث بن ابی بردہ نے بیان کیا:
’’:میرے لیے اشرف کا بیٹا کون ہے؟‘‘ [ ]٣پھر محمد بن مسلمہ نے اس سے کہا :بنی عبد االشحل کے بھائی
میں اس کے لیے آپ کا ہوں یا رسول ہللا میں اسے قتل کر دوں گا۔ فرمایا" :اگر تم ایسا کر سکتے ہو تو کرو۔" .پھر محمد بن
مسلمہ واپس آئے اور تین دن تک رہے اور نہ کچھ کھایا اور نہ پیا سوائے اس کے جو وہ چاہتے تھے اور اس کا ذکر کیا۔
])([
بدر کی چکی کا پتھر اپنے خاندان کو تباہ کرنے کے لیے پیستا ہے اور بدر کی مثال کی طرح آنسو بہاتا ہے
سیرت نے حیض کے آس پاس لوگوں کو مار ڈاال ...دور مت جاؤ ،کیونکہ بادشاہوں کو مرگی کا مرض الحق ہوتا ہے۔
کتنے شاندار سفید فام لوگ اس کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں ...ایک خوش مزاج آدمی جو گاؤں میں پناہ لیتا ہے
جب سیاروں کی خرابی ہو تو ہاتھ چھوڑ دیں ...ایک بوجھ اٹھانے واال جو غالب اور کانپتا ہے
غصے کے سحر میں مبتال لوگ کہتے ہیں کہ ابن االشرف ایک مضطرب کعب ہی رہا
وہ سچے تھے ،کاش زمین ماری جاتی جب وہ مارے جاتے ...یہ اپنے لوگوں کے ساتھ رنگ بدلتی اور پھٹتی رہتی
وہ وہ شخص بن گیا جس نے چھرا گھونپ کر گفتگو کو متاثر کیا ...یا دہشت کی زندگی گزاری جو سن نہیں سکتی تھی۔
مجھے بتایا گیا کہ بنو المغیرہ کے تمام لوگ ابو الحکیم کو قتل کرنے سے ڈرتے تھے اور ضد کرتے تھے۔
اور رابعہ اور منابیح کے بیٹے اس کے ساتھ تھے ...اس نے تباہ ہونے والوں اور ان کی پیروی کرنے والوں کی طرح تکلیف نہیں
اٹھائی۔
مجھے خبر ملی کہ حارث بن ہشام لوگوں میں سے نیکیوں میں سے ہیں اور جمع کرنے والے ہیں۔
ہجوم کے ساتھ یثرب کا دورہ کرنا اور اس کی حفاظت عظیم اور شاندار شمار کے مطابق کرنا
:ابن ہشام کے مطابق :رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ])[(2
])[ (٣
:
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں بالیا اور فرمایا’’ :تم نے کھانا پینا
کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ ؟ فرمایا :یا رسول ہللا میں نے آپ سے ایک ایسی بات کہی تھی جو مجھے نہیں معلوم کہ میں اسے آپ سے
پوری کروں گا یا نہیں؟ فرمایا" :آپ کو صرف ایک کوشش کرنی ہوگی۔" اس نے کہا :یا رسول ہللا! فرمایا’’ :جو تمہیں لگتا ہے
چنانچہ وہ اس کو قتل کرنے میں متحد ہو گئے :محمد بن مسلمہ اور سالکان بن سلمہ بن وقش[ ]١وہ کعب بن الردع اور عباد بن
بشر بن قش کے بھائی تھے ،جو عبد االشحل ،حارث بن اوس بن معاذ اور ابو عباس بن جبر کے بیٹوں میں سے ایک تھے۔ میں
نے کہا :یہ پانچوں افراد اوس میں سے تھے ،پھر انہوں نے کعب بن اشرف کے دشمن خدا کے سامنے پیش کیا اور اس سے پہلے
کہ وہ اس کے پاس پہنچیں ،سالقان بن سلمہ ،تو وہ اس کے پاس آئے اور اس سے ایک دو گھنٹے تک گفتگو کی۔ وہ شاعری کرتے
تھے ،اور ابو نائلہ سلکان شعر کہتے تھے۔ پھر فرمایا۔ اے ابن االشرف تجھ پر افسوس کہ میں تیرے پاس ایک ایسی حاجت کے
لیے آیا ہوں جس کا تذکرہ کرنا چاہتا ہوں ،پس مجھ سے خاموشی اختیار کر۔ فرمایا :میں کروں گا ،فرمایا :اس شخص کا آنا ہم پر
ایک آفت کا سماں تھا ،عرب ہم سے مانوس ہو گئے ،ہمیں ایک کمان سے دور پھینک دیا اور ہمارے راستے کاٹ ڈالے یہاں تک
کہ ہمارے بچے بھوکے نہ رہے۔[ ]٢روحوں نے محنت کی ہے ،اور اب ہم نے اپنی اور اپنے بچوں کی کوششیں کی ہیں۔ کعب نے
کہا :میں اشرف کا بیٹا ہوں لیکن خدا کی قسم سالمہ کے بیٹے میں تم سے کہہ رہا تھا کہ معاملہ جیسا کہوں گا ویسا ہی نکلے گا۔
سلکان نے اس سے کہا :اگر آپ ہمیں کھانا بیچنا چاہتے ہیں اور ہم اسے آپ کے پاس گروی رکھیں گے ،اور ہم آپ کو ایک امانت
کیا آپ کے بچے مجھے گروی رکھیں گے؟ فرمایا :آپ ہمیں بے نقاب کرنا چاہتے تھے ،کیونکہ میرے دوست ہیں جو میری طرح
ہیں ،اور میں ان کو آپ کے پاس النا چاہتا تھا تاکہ آپ انہیں بیچیں اور اس میں اچھا کام کریں ،اور ہم آپ کو انگوٹھی سے رہن
رکھیں گے۔[ ]٣کوئی وفاداری نہیں ہے ،اور سلکان چاہتا تھا کہ اگر وہ ہتھیار الئے تو انکار نہ کیا جائے۔ فرمایا :واقعہ میں ایک
وفا ہے اس نے کہا :تو سلقان اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آیا اور انہیں اپنی خبر سنائی ،اور انہیں حکم دیا کہ ہتھیار لے جائیں
اور پھر جا کر اس کے پاس جمع ہو جائیں ،وہ حیران ہوا ،وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئے۔ خدا اس پر رحم
ابن ہشام نے کہا :کہا جاتا ہے :اس نے کہا :کیا تمہاری بیویاں میرے پاس رہن ہیں؟ وہ کہنے لگے :ہم اپنی عورتوں کو آپ پاس
کیسے گروی رکھ سکتے ہیں جب کہ آپ اہل یثرب میں سب سے زیادہ جوان اور سب سے زیادہ خوشبودار ہیں! اس نے کہا :کیا
ہللا علیہ وسلم ان کے ساتھ بقیۃ الغرقد تک گئے۔[ ]٤پھر ان کو ہدایت کی اور فرمایا":خدا کے نام پر دوڑو ،اے خدا ،ان کی مدد
"کر۔
پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم چاندنی رات میں اپنے گھر لوٹے ،اور وہ قریب پہنچے یہاں تک کہ وہ اس کے قلعے تک
ابن ہشام کے مطابق :وہ ابو نائلہ ہیں ،جو بنو عبد اشہل میں سے ہیں۔
اور ایسا ہوا کہ اس کی مالقات ایک شادی سے ہوئی ،اور وہ پردے میں کود گیا ،پھر اس کی بیوی نے اسے اپنے پاس لے کر کہا:
تم ایک جنگجو ہو ،اور جنگ کے سورما ایسی گھڑی میں نہیں اترتے۔[ ]١اس نے کہا :وہ نائلہ کا باپ ہے ،اگر وہ مجھے سوتا ہوا
:پاتا تو مجھے نہ جگاتا۔ کہتی تھی :خدا کی قسم میں اس کی آواز میں برائی کو پہچانتا ہوں۔ فرمایا
کعب نے اس سے کہا :اگر اس لڑکے کو چھرا گھونپنے کے لیے بالیا جاتا تو وہ جواب دیتا ،چنانچہ وہ نیچے گیا اور ایک گھنٹہ
تک ان سے بات کی ،اور انہوں نے اس سے بات کی۔ اور کہنے لگے :کیا تم آل اشرف کے بیٹے ہمارے ساتھ چلو گے؟[]٢
بوڑھے لوگوں سے اور ہم نے باقی رات ان کے بارے میں بات کی ،فرمایا :آپ چاہیں تو وہ پیدل نکلے اور ایک گھنٹہ چلتے
رہے۔ پھر ابو نائلہ نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر سونگھا ،پھر ہاتھ سونگھ کر فرمایا :میں نے آج رات سے زیادہ خوشبودار کوئی چیز
نہیں دیکھی۔( )٣پھر وہ ایک گھنٹہ چال ،پھر اسی وقت تک واپس آیا یہاں تک کہ وہ مطمئن ہو گیا۔ پھر وہ ایک گھنٹہ اسی طرح
چلتا رہا ،اپنا سر پکڑ کر بوال :خدا کے دشمن کو مارو ،انہوں نے اسے مارا ،لیکن ان کی تلواریں اس پر لگیں لیکن کچھ فائدہ نہ
ہوا۔
محمد بن مسلمہ نے کہا :پھر مجھے اپنی تلوار میں تلوار کا خیال آیا جب میں نے دیکھا کہ ہماری تلواروں کا کوئی فائدہ نہیں تو
میں نے اسے لے لیا اور خدا کے دشمن نے شور مچایا ،ہمارے اردگرد کوئی قلعہ ایسا نہیں بچا جس پر آگ نہ لگی ہو۔[، ]٤
فرمایا :چنانچہ میں نے اسے اس کی گود میں رکھا ،پھر میں نے اسے سہارا دیا یہاں تک کہ وہ زیِر ناف پہنچ گیا ،پھر دشمِن خدا
گر پڑا ،حارث بن اوس بن معاذ زخمی ہوئے اور ان کے سر اور ٹانگ میں زخم آئے ،ان کے ساتھی تھے۔ ہماری کچھ تلواروں
چنانچہ ہم نکلے یہاں تک کہ ہم نے بنو امیہ بن زید کے خالف ،پھر بنو قریظہ کے خالف ،پھر بوث کے خالف ،یہاں تک کہ
حرات االرد میں ہماری مدد کی گئی ،ہمارے دوست حارث بن اوس نے ہم پر سست روی اختیار کی اور اس کا خون بہنے لگا۔
ایک گھنٹہ اس کے پاس کھڑا رہا ،پھر وہ ہمارے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمارے پاس آیا ،تو ہم نے اس پر صبر کیا اور اسے
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس لے آئے ،آخر میں ہللا تعالٰی آپ پر رحمت نازل فرمائے۔ رات کو وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ
رہے تھے ،ہم نے اسے سالم کیا ،تو وہ ہمارے پاس آیا ،تو ہم نے اسے اطالع دی کہ خدا کا دشمن مارا گیا ہے ،اس نے ہمارے
دوست کے زخم پر تھوک دیا ،اور ہم اس کے گھر لوٹ گئے۔ ہمارے لیے ،اور صبح کے وقت یہودی خدا کے دشمن سے ہماری
مالقات سے خوفزدہ تھے ،اس لیے اس میں کوئی یہودی نہیں ہے جب تک کہ وہ اپنے لیے خوف نہ کرے۔ ابن اسحاق کی خبر ختم
میں نے اس پر چالیا ،لیکن اس نے میری آواز کا جواب نہیں دیا ...اور وہ دیوار کے اوپر سے اٹھتے ہوئے زیادہ پر اعتماد تھا۔
"پس میں اس کے پاس واپس آیا تو اس نے کہا" :بالنے واال کون ہے؟" میں نے کہا" ،تمہارا بھائی عباد بن بشر۔
ابن ہشام کے مطابق :آپ جنگجو ہیں ،اور اہل جنگ اس وقت نہیں اتریں گے۔
ابن ہشام کے مطابق :بوڑھے آدمی کے ساتھ جانا۔ شعب العجوز مدینہ منورہ کے باہر واقع ہے۔
ابن ہشام کے مطابق :ہمارے اردگرد کوئی قلعہ ایسا نہیں بچا جس پر آگ نہ لگی ہو۔
.
اور یہ ہماری زرہ بکتر رہن کے طور پر ہے ،تو اسے لے لو ...ایک مہینے کے لیے اگر وہ اسے پورا کرے ،یا آدھا مہینہ۔
تو اس نے کہا کہ لوگ بیمار اور بھوکے ہیں اور ان کے پاس غربت کے عالوہ دولت کی کمی نہیں ہے۔
‘‘تب یہوواہ تیزی سے ہماری طرف آیا ...اور ہم سے کہا’’ ،تم کسی کام کے لیے آئے ہو۔
اور ہمارے دائیں ہاتھ میں ماتم کے انڈے ہیں ...کافروں نے آزمایا ہے۔
پھر ابن مسلمہ المردی نے اسے گلے لگایا ...کفار ایک غول کے شیر کی طرح تھے۔
اور اس نے اپنی تلوار نکالی اور اس پر وار کیا اور ابو عباس بن جبر نے اسے کاٹ دیا۔
اور خدا ہمارا چھٹا باپ تھا ...سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی فتح کے ساتھ۔
اور ایک معزز گروہ اس کے سر پر آگیا ...وہ ایماندار اور نیک لوگوں کا ذکر نہیں کرنا چاہتے تھے۔
:عباد بن بشر یوم یمامہ کو شہید ہوئے۔ موسٰی بن عقبہ نے ابن شہاب سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ بدر کو دیکھنے والوں میں سے :عباد بن بشر یوم یمامہ کے دن شہید ہوئے اور اس دن ان
پر فتنے اور مشقتیں آئیں ،چنانچہ وہ پینتالیس سال کی عمر میں شہید ہوئے۔
‘‘ابن اسحاق نے کہا :رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ’’:تم یہودیوں میں سے جس کو بھی شکست دو اسے قتل کرو۔
محیصہ بن مسعود ابن سنیہ پر کود پڑے -کہا جاتا ہے :ابن سبینہ ،ابن ہشام کی سند سے ،یہودی تاجروں میں سے ایک شخص جو
ان کو کپڑے پہناتا تھا اور ان کی بیعت کرتا تھا ،تو اس نے اسے قتل کر دیا ،اور حویصہ بن مسعود اس وقت مسلمان نہیں تھے،
اور ان کی عمر میں ن محیصہ سے بڑا تھا۔ ,جب اس نے اسے قتل کیا تو اس نے حویصہ کو مارا اور کہا :یعنی خدا کے دشمن
تم نے اسے قتل کر دیا لیکن خدا کی قسم اس کے مال سے تمہارے پیٹ میں چربی ہو سکتی ہے۔ محیصہ نے کہا :تو میں نے کہا:
خدا کی قسم اس نے مجھے اسے قتل کرنے کا حکم دیا ہے ،اگر وہ مجھے تمہیں قتل کرنے کا حکم دیتا تو میں تمہارا سر قلم کر
دیتا۔ فرمایا :خدا کی قسم اگر اسالم کی ابتدا حویصہ سے ہوتی۔ فرمایا :ہاں خدا کی قسم اگر محمد تمہیں مجھے قتل کرنے کا حکم
دیتے تو تم مجھے قتل کر دیتے؟ فرمایا :میں نے کہا :ہاں ،خدا کی قسم اگر وہ مجھے آپ کا سر قلم کرنے کا حکم دیتا تو میں ایسا
:ہی کرتا۔ فرمایا :خدا کی قسم آپ کا دین آپ کو یہ عجوبہ پہنچاتا ہے تو حویصہ نے ہتھیار ڈال دیئے۔ ابن اسحاق نے کہا
یہ حدیث مجھے بنی حارثہ کے ایک آزاد غالم نے محیصہ کی بیٹی کی سند سے اپنے والد سے روایت کی ہے۔ اس بارے میں
:محیصہ نے کہا
میری ماں کا بیٹا قصوروار ہے ،اگر مجھے اسے مارنے کا حکم دیا جاتا تو ...میں اس کی کھوپڑی کو شدید سفیدی سے ڈھانپ
دیتا۔
حسام نمک کے رنگ جیسا ہے ،اس کی تطہیر بہترین ہے ،جب بھی میں اسے درست کروں ،وہ جھوٹا نہیں ہے۔
میں راضی نہیں تھا کہ میں نے تمہیں اپنی مرضی سے قتل کر دیا ...اور یہ کہ ہمارے درمیان جو کچھ تھا وہ ہمارے پاس تھا۔[]١
اور ماریب
کہا جاتا ہے کہ جس نے اسے قتل کیا وہ محیصہ تھا اور اس کے بھائی خویصہ نے اس سے وہی کہا جو اس نے اس کے بارے
میں کہا اور اس نے اس کا جائزہ لیا جو کعب بن یہودہ نے ہم سے بیان کیا ہے۔
،ہم نے ابن سعد سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا :میں محمد بن حمید العبدی ہوں ،معمر بن راشد کی طرف سے
بصری :بسم البع :حوران کا شہر۔ یہ تیرہ میں سال کی بقیہ پانچویں تاریخ ربیع االول کے مہینے میں فتح کیا گیا تھا ،اور یہ ])[(1
لیونٹ میں فتح کیا گیا پہال شہر تھا (جس کا تذکرہ ابن عساکر نے کیا ہے۔
الزہری نے کہا :اور تم یقینًا ان لوگوں سے بھی سنو گے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور ان لوگوں سے جو شرک
کرتے ہیں بہت نقصان پہنچاتے ہیں۔[ ]١فرمایا :وہ کعب بن اشرف ہے۔
جیسا کہ اس نے کہا :اس نے اپنے آپ کو جس چیز سے جوڑ دیا ،اس نے کہا :یہ علقہ سے لیا گیا ہے ،اور علقہ اور علق کھانے
سے کھانے کے وقت تک زبان میں ہیں۔ معنی :جو چیز دوپہر کے کھانے سے تھوڑی دیر تک رہتی ہے ،اور جو اس سے لگا ہوا
:اور جیسا کہ اس نے کہا :ہمیں یہ کہنا چاہیے :المبرد نے الکامل میں کہا :اس کا کہنا درست ہے
ہم کہتے ہیں ،وہ ایسا بیان دینا چاہتا ہے جس پر اسے فخر ہے ،فرمایا :اور آنکھ میں وہ کہہ دیا جو اس نے نہیں کہا اور میں نے
اور جیسا کہ اس نے کہا :ہم آپ کو انگوٹھی سے گروی رکھتے ہیں ،فرمایا :یہ وہی ہے جو معلوم ہے ،یعنی الم خاموش ہے ،اور
اور بقول بقیۃ الغرقد میں جو فرمایا :اسمائی نے کہا :غرقدات کو کاٹ دیا گیا ،اور عثمان بن ماعون کو وہیں دفن کیا گیا ،اس لیے
اور جیسا کہ اس نے کہا :اس نے اپنا ہاتھ اپنے بالوں میں ڈاال :یعنی اس نے اپنا ہاتھ اور بالوں کو جو کان کے پاس ہے اس سے
ڈاال۔
جب میں نے تلوار میان کی تو میں نے اسے سونگھ لیا ،اور یہ مخالف میں سے ایک ہے۔ فرمایا :منگول ایک چھوٹی تلوار ہے
جسے آدمی اٹھاتا ہے۔ ناف اور زیر ناف کے درمیان کی کریز۔ ابن ہشام بن سبینہ کے قول کے مطابق اور پروفیسر ابو علی نے
کہا ،یعنی ان کے شیخ ،عمر بن محمد العزدی ،اور محدثین نے ان کا ذکر نہیں کیا ،یعنی سبینہ۔
اور جیسا کہ اس نے کہا :میں نے اس کے ناخنوں کو چھوا اور جوڑ پر مارا ،اور ناخن گردن کے پچھلے حصے پر جا لگے۔ اور
.ابو عباس بن جبر ،ان کا نام عبدالرحمن ہے :اور سالکان کا نام ہے :سعد
ابن اسحاق نے کہا :یہ ذومرہ کا حملہ تھا ،اور مدینہ پر حملہ عثمان بن عفان نے کیا تھا ،ابن ہشام کے مطابق۔
ابن اسحاق نے کہا :چنانچہ وہ نجد میں تمام صفر اور اس کے قریب ٹھہرے ،پھر شہر واپس آئے اور کسی سازش سے مالقات نہ
کی۔
ابن سعد نے کہا :ذو نے النخل کے عالقے کا حکم دیا اور یہ آپ کی ہجرت کے پچیس مہینوں کے شروع میں ربیع االول کا مہینہ
تھا ،اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم تک پہنچی تھی۔ اسے امان عطا فرما ،کہ جنگجوؤں اور کمان کے
جنگجوؤں کا ایک گروہ جمع ہوا تھا ،جو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے مضافات پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ انہیں ایک
شخص نے جمع کیا جس کا نام تھا :دثور بن الحارث ،بنو محرب سے ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے مسلمانوں کو بالیا ،اور
ربیع االول کے مہینے کی بارہ راتوں میں چار سو راتوں میں نکلے۔ پانچ دن ایک آدمی آیا ،ان کے ساتھ گھوڑے تھے ،عثمان کو
شہر کا جانشین مقرر کیا گیا ،تو انہوں نے ان میں سے ایک آدمی کو اسی طرح مارا۔[ ]١اسے کہتے ہیں :بنو ثالبہ سے حبان۔ پھر
اسے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس الیا گیا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے آپ کو ان کی خبر دی اور فرمایا :وہ تم سے نہیں
ملیں گے ،اگر وہ تمہارے راستے کی خبر پاتے تو پہاڑوں کی چوٹیوں کی طرف بھاگ جاتے جب کہ میں تمہارے ساتھ چل رہا
ہوں ،چنانچہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں اسالم کی دعوت دی۔ اور اس نے اسالم قبول کر لیا ،اور رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم نے انہیں اسالم کی دعوت دی ،ہللا ان پر رحمت نازل فرمائے ،بالل رضی ہللا عنہ کو ،اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم
پر رحمتیں نازل فرمائیں ،اسے سکون مال ،کسی سے نہیں مال لیکن پہاڑوں کی سروں میں ان کی طرف دیکھا۔
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر بارش ہوئی ،تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے دونوں کپڑے اتارے
اور انہیں خشک کرنے کے لیے پھیال دیا اور ان پر پھینک دیا۔ ایک درخت اور لیٹ گیا۔ دشمن میں سے ایک آدمی آیا اور اس سے
کہا گیا :دثور بن حارث جس کے پاس تلوار تھی ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے سر پر کھڑا ہوا ،پھر فرمایا :آج تمہیں مجھ
سے کون روکے گا؟ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا" :خدا" اس نے جبرائیل کو سینے میں دھکیال اور وہ گر گئے۔
روکے گا؟‘‘ ؟ فرمایا :کوئی نہیں ،میں گواہی دیتا ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی ہللا
پھر وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور انہیں اسالم کی دعوت دینے لگا۔ یہ آیت نازل ہوئی :اے لوگو جو ایمان الئے ہو یاد کرو ہللا کی
نعمتوں کو جو تم پر تھے جب وہ ایک قوم تھے۔[ ]١آیت :پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے اور کسی سازش کا سامنا
بحران کی جنگ
ابن اسحاق نے کہا :پھر اس نے حملہ کیا۔[ ]٣وہ قریش چاہتا تھا ،اور اس نے ابن ام مکتوم کو مدینہ کے گورنر کے طور پر
استعمال کیا ،جیسا کہ ابن ہشام نے کہا ہے۔ یہاں تک کہ یہ بحران پہنچا ،جو حجاز میں شاخ کے پہلو میں ایک معدنی عالقہ ہے۔[
]٤ .چنانچہ ربیع اآلخر اور جمادۃ االول کے مہینوں میں وہیں رہے ،پھر مدینہ واپس آئے اور کسی سازش کا سامنا نہ کیا۔[]٥
ابن سعد نے کہا :آپ ہجرت کے ستائیس مہینوں کے شروع میں جمعۃ االول کے چھ دن کے لیے روانہ ہوئے۔ یہ اس لیے کہ اس
نے سنا کہ وہاں بنو سلیم کا ایک بڑا ہجوم ہے تو وہ اپنے ساتھیوں میں سے تین سو آدمیوں کے ساتھ نکال اور کہا :تو اس نے کھانا
کھالیا[ ]٦اس نے سفر کیا یہاں تک کہ وہ بحران پہنچے اور انہیں اپنے پانیوں میں منتشر پایا تو وہ واپس آیا اور اسے کوئی
نقصان نہیں پہنچا اور اس کی غیر حاضری دس راتوں تک رہی۔[ . ]٧اور فا اور را کے کھلنے والی شاخ کو سہیلی نے محدود کر
دیا تھا۔
ابن اسحاق نے کہا :ان کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنگ بدر میں قریش اس راستے سے خوفزدہ تھے جس سے وہ شام کی
طرف چل رہے تھے ،اس لیے انہوں نے عراق کا راستہ اختیار کیا ،چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں چھوڑ دیا۔ بہت سی
چاندی ،جو ان کی تجارت کا بڑا حصہ تھی۔ انہوں نے ایک آدمی کو رکھا جس کا نام تھا :فرات بن حیان نے ان کو اس راستے کی
طرف اشارہ کیا اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے زید بن حارثہ کو بھیجا اور وہ اس پانی کے پاس ان سے ملے اور وہ اس
اونٹ اور اس میں جو کچھ تھا اس پر پہنچے۔ لوگوں نے اسے کاٹ کر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس الیا۔ حسن بن ثابت
:نے بدر کی آخری جنگ میں احد کے بعد قریش کو یہ راستہ اختیار کرنے پر مالمت کرتے ہوئے کہا
لیونٹ کے بلجوں کو چھوڑ دو ،کیونکہ اس نے ان کو روکا ہے ...ایک جالد جیسے محنت کش کولہوں کے منہ۔
ان لوگوں کے ہاتھوں سے جنہوں نے اپنے رب کی طرف ہجرت کی ...اور اس کے حامیوں کے ،اور فرشتوں کے ہاتھوں سے۔
اگر وہ بیمار پیٹ سے گہرائی میں چلی جاتی ہے ...تو اس سے کہو" ،وہاں کوئی راستہ نہیں ہے۔"[]١
ابن سعد نے کہا :جمادۃ اآلخرۃ کا چاند ہجرت کے اٹھائیس مہینوں کے شروع میں تھا۔[ ]٢یہ پہلی کمپنی تھی جس میں زید بطور
کمانڈر باہر گیا تھا۔ اور بندر نجد کی سرزمین سے ہیں۔[ ]٣الرابعہ اور الغمرہ عرق کے ساتھ ایک ضلع ہے ،رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم نے آپ کو قریش کے قافلے پر قبضہ کرنے کے لیے بھیجا ،جس میں صفوان بن امیہ اور حویطب بن ُاّبد تھے۔ العزی،
اور عبدہللا بن ابی ربیعہ ،اور ان کے پاس بہت زیادہ مال تھا۔[]٤
ابن سعد کے مطابق :رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی ہجرت سے۔ ])[(2
....اور ابن سعد کے مطابق :اور اس کے پاس بہت پیسہ تھا ])[(4
اور چاندی کے برتن جن کا وزن تیس ہزار درہم ہے۔ ان کا ثبوت یہ تھا :فرات بن حیان[ ]١چنانچہ وہ ان کے ساتھ عراق کے
راستے پر روانہ ہوئے اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو ان کے حاالت سے آگاہ کیا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے زید بن حارثہ
رضی ہللا عنہ کو سو سواروں کے ساتھ بھیجا ،تو وہ ان کے پیچھے چلے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو مطمئن کر دیا۔[ ]٢چنانچہ
انہوں نے اونٹوں کو مارا اور لوگوں کے معززین بچ گئے اور وہ اونٹ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس الئے ،تو آپ صلی
ہللا علیہ وسلم نے انہیں ان میں سے پانچویں حصے میں تقسیم کر دیا ،تو پانچویں کے برابر ہو گئے۔ اس کی قیمت بیس ہزار درہم
تھی اور جو بچا تھا اس کو اہِل غزوہ میں تقسیم کر دیا اور فرات بن حیان کو گرفتار کر کے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے
پاس الیا گیا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے کہا گیا :اگر تم ہتھیار ڈال دو۔ آپ کو تنہا چھوڑ دیا جائے گا ،پھر اس نے اسالم قبول
کر لیا ،اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو قتل ہونے سے بچایا۔[ . ]٣اس کے بعد فرات نے اسالم
قبول کرلیا۔
.یقینًا تم میں سے ایسے مرد ہیں جنہیں ہم اسالم کی دعوت دیتے ہیں اور ان میں سے بعض تلخ ہیں۔‘‘ [’’]٤
اور فرد :رع کے کھلے فا اور سقن کے ساتھ اور ان میں سے بعض نے اسے قذف اور رع کے فتوے کے ساتھ ترتیب دیا ہے اور
سیرت نبوی کے دو حصوں کے پہلے حصے کا اختتام۔بہترین دعائیں اور سالمتی ہو اس کے مالک پر۔خدا کی حمد و ثنا ہو۔