Professional Documents
Culture Documents
Islamiyat Assignment No 01
Islamiyat Assignment No 01
:غزوہ
ہ معرکہ جس میں آپ سے کام نے بذات خود شرکت فرمائی ہو اور جنگ میں
مجاہدین صحابہ کی کمان اور قیادت کی۔ تعداد کے اعتبار سے یہ تقریبا ۲۷جنگیں ہیں
جن میں نبی سے کیا تم نے بذات خود شرکت فرمائی۔
گوی
ٔ :غزؤہ ہند کے متعلق نبیﷺ کی پیش
غزوہ ہند نبی سے ستم کی پیش گوئیوں میں ان غزوات
موعودہ کی ذیل میں آتا ہے جن کی فضیلت کے متعلق نبی کریم سے کام سے متعدد
احادیث مروی ہیں۔ اہل علم وفضل ان احادیث کا تذکرہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں
ضرور کرتے رہتے ہیں لیکن عام طور پر کسی حوالہ کے بغیر ۔ ہم نے مقدور بھر محنت
کر کے بے شمار کتب مصادر حدیث کو کھنگاال ،ان احادیث کو جمع کیا ،ترتیب دے کر
ان کا درجہ بلحاظ صحت وضعف معلوم کیا پھر ان ارشادات نبوی کے معانی و مفاہیم پر
غور وفکر کیا اور ان سے ملنے والے اشارات و حقائق اور پیشین گوئیوں کو قرطاس پر
منتقل کیا۔ اب ہم اپنی اس محنت کے نتائج سب مسلمانوں کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے
یک گونہ خوشی اور مسرت محسوس کرتےہیں۔ ماری معلومات کے مطابق ایسی احادیث
نبوی کی تعداد پانچ ہے جن کے راوی جلیل القدر صحابہ کرام حضرت ابو ہریرہ ( جن
سے دو حدیثیں مروی ہیں ) ،حضرت ثوبان اور حضرت ابی بن کعب رضی ہللا عنہم
اجمعین اور تبع تابعین میں سے حضرت صفوان بنمر و پیتے ہیں۔ ذیل میں ہم ان احادیث
کو ذکر کریں گے پھر ان کی علمی تخریج ان کتب حدیث اور محدثین کے حوالہ سے
کریں گے جنہوں نے ان کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے بعد ان سے مستنبط شدہ شرعی احکام
فوائد اور دروس کو بیان کریں گے۔
:حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا کی پہلی حدیث
سب سے پہلی حدیث حضرت ابو ہریرہ بھی نہ سے مروی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
اله ْن ِد ِق َرسُو ُل هللا ﷺ َأ َّن ُه َقا َل َ " :ي ُكونُ فِي َه ِذ ِه اُأْل َّم ِة َبعْ ُ
ث ِإ َلى ال َّس ْن ِد َو ِ َح َّدثنى َعلِ ْي َلى الصَّاد ُ
ت َوَأ َنا َأبُو ه َُري َْر َة ْالم َُحرَّ ُر َق ْد "میرے جگری َفِإنْ َأ َنا َأ ْد َر ْك ُت ُه فاستشهدت فذلك وإن أنا رجعْ ُ
دوست رسول ہللا سے ہم نے مجھ سے بیان کیا کہ اس امت میں سندھ و بند کی طرف
لشکروں کی روانگی ہوگی ۔ اگر مجھے کسی ایسی مہم میں شرکت کا موقع مال اور میں
(اس میں شریک ہو کر) شہید ہو گیا تو ٹھیک ،اگر ( غازی بن کر واپس لوٹ آیا تو میں
ایک آزا دا بو ہریرہ ہوں گا۔ جسے ہللا تعالی نے جہنم سے آزاد کر دیا ہوگا ۔
:حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا کی دوسری حدیث
حضرت ابو ہریرہ رضی ہللا سے مروی ہے کہ نبی نے علیم نے ہندوستان کا تذکرہ کیا
اور ارشاد فرمایا
ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا ،ہللا ان مجاہدین کو فتح عطا
فرمائے گا حتی کہ وہ (مجاہدین ان ( ہندوؤں ) کے بادشاہوں (حاکموں) کو بیڑیوں میں
جکڑ کر الئیں گے اور ہللا (اس جہاد عظیم کی برکت سے ) ان (مجاہدین ) کی مغفرت
فرما دے گا۔ پھر جب وہ مسلمان واپس پائیں گے تو عیسی ابن مریم علیہ کو شام میں پائیں
گے ۔ " حضرت ابو برزہ بھی لی نے فرمایا :اگر میں نے وہ غزوہ پایا تو اپنا نیا اور پرانا
سب مال بیچ دوں گا اور اس میں شرکت کروں گا۔ جب ہللا تعالی نے ہمیں فتح عطا کر دی
اور ہم واپس پلٹ آئے تو میں ایک آزاد ابو ہریرہ (بنی تعین ہوں گا جو ملک شام میں (اس
شان سے ) آئے گا کہ وہاں عیسی ابن مریم علینا کو پائے گا۔ یا رسول ہللا ! اس وقت
میری شدید خواہش ہوگی کہ میں ان کے پاس پہنچ کر انہیں بتاؤں کہ میں آپ لئے ﷺ
کا صحابی ہوں ۔ “ ( راوی کا بیان ہے) کہ حضور نے مسکرا پڑے اور نہس کر فرمایا :
" بہت مشکل ،بہت مشکل۔
:سندھ و ہندھ کی تاریخ
ان احادیث میں ان دونوں ممالک (سندھ اور ہند ) میں مستقبل میں پیش آنے والے بعض
تاریخی واقعات کا حوالہ ہے ،اس کے ساتھ یہ اشارہ بھی موجود ہے کہ ی نے ایام کے
بعد کے زمانے میں مسلمان ان ممالک (سندھ وہند) سے جنگ کریں گے۔
:امت کے نظریات
پاکستانی عسکریت پسند رہنما کئی دہائیوں سے ہندوستان کے خالف استعمال کر رہے ہیں
-غزوہ ہند یا ہندوستان کا مقدس حملہ۔ عربی میں غزوہ ایک ایسی جنگ سے مراد ہے جو
مادیت یا عالقائی فوائد کے بجائے ایمان کی رہنمائی کرتی ہے اور یہ وسیع پیمانے پر
احادیث سے اخذ کردہ ایک اسالمی تصور سے منسوب ہے -پیغمبر محمد کے اقوال کا
ایک مجموعہ۔ یہ جملہ برصغیر پاک و ہند کو فتح کرنے والے مسلمان جنگجوؤں کے لیے
استعمال ہوتا ہے۔
پاکستان میں بنیاد پرست اسالم پسند اور طارق فتح جیسے اسالم سے نفرت کرنے والے
دونوں نے اس معنی کو پھیالیا ہے۔ یہ اکثر ہندوستانی مسلمانوں کو دفاع پر ڈالنے کے
لئے ایک ٹراپ کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ ان کی وفاداری پر سوالیہ نشان ہے -
کیا وہ مذہب کو اولیت دیں گے یا ہندوستان کو؟
اب’ ،غزوہ ہند‘ نے اسکالرز ،سیکورٹی تجزیہ کاروں اور ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے
درمیان ایک شور مچایا ہے ،خاص طور پر آرٹیکل 370پر نریندر مودی حکومت کی
کارروائی اور بین االقوامی تھیٹر میں پاکستان کی تنہائی کے بعد۔
لیکن جس چیز پر بڑی حد تک توجہ نہیں دی گئی وہ یہ ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں
کی ایک سرکردہ تنظیم جمعیت علمائے ہند نے پہلے ہی اس مقبول تشریح میں غلطی کو
قرار دیا ہے۔ گروپ نے کشمیر پر حکومت کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
پاکستان میں مقیم دہشت گرد گروہ غزوہ ہند کو ہندوستان کے خالف مذہبی مقدس جنگ
کے طور پر بھرتی کرنے ،فنڈز فراہم کرنے اور اس کے بہادرانہ دہشت گرد حملوں کو
جواز فراہم کرنے کے لیے ایک حدیث کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
جمعیت کے ایک عالم موالنا مفتی سلمان منصورپوری نے گزشتہ سال کے آخر میں
اصرار کیا تھا کہ پاکستان غلطی سے اور شرارتی طور پر اس اصطالح کو ہندوستان کے
ساتھ اپنے اختالفات سے جوڑ رہا ہے۔ محمود مدنی نے اس کا انکشاف گزشتہ ماہ ایک
کانفرنس میں کیا ،جس سے اس جملے کی مذہبی تشریح میں نئی دلچسپی پیدا ہوئی۔ ORF
جیش محمد
ِ ہندوستان کے (JeM)،پاکستان میں مقیم دہشت گرد گروہ ،خاص طور پر
خالف مذہبی مقدس جنگ کے طور پر غزوہ ہند کو بھرتی کرنے ،فنڈز فراہم کرنے اور
اپنے بہادر دہشت گرد حملوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے ایک حدیث کے طور پر
استعمال کر رہے ہیں۔ جیش اور دیگر جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ ہندوستان کے خالف
جہاد کو اسالم میں مقدس سمجھا جاتا ہے اور اس میں حصہ لینے والوں کو جنت میں
آسانی سے داخلہ دیا جائے گا۔
مرادآباد کی جامعہ قاسمیہ شاہی کے ایک وسیع پیمانے پر زیر گردش نوٹ میں ،موالنا
مفتی سلمان منصورپوری نے جیش کے دعووں کی تردید کی تھی اور دلیل دی تھی کہ
پیغمبر اسالم کی پیشین گوئیوں اور اقوال کو سیاسی یا مادی فائدے کے لیے استعمال نہیں
کیا جانا چاہیے۔
مذہب کے نام پر جارحیت کی سختی سے ممانعت کرنے میں قرآن پاک واضح طور پر
واضح ہے۔ اسالم کی تشہیر کے لیے کسی پر حملہ کرنے یا اسالم کی پیروی نہ کرنے
والوں کو کھلم کھال یا ڈھکے چھپے نقصان پہنچانے کی قطعا ً اجازت نہیں ہے۔
ٰلہذا ،اگر کچھ مسلم تنظیمیں غزوہ ہند کو فوجی فتح سے تعبیر کرتی ہیں ،تو وہ جغرافیائی
سیاسی محرکات کے ساتھ اسے حمایت حاصل کرنے اور جذبات کو راغب کرنے کے
لیے مذہبی زاویہ سے ایسا کرتی ہیں۔ اگر وہ جہاد کی بات کرتے ہیں اور خود کو خدا کا
صلیبی قرار دیتے ہیں تو وہ ان منافقوں سے مختلف نہیں ہیں جو جمہوریت کے تحفظ یا
امن کو یقینی بنانے کے نام پر دنیا کے ایک یا دوسرے کونے کو جنگ میں جھونکتے
رہتے ہیں۔
خدا کے فیصلے میں ،جیسا کہ قرآن پاک میں بیان کیا گیا ہے ،ایک بے گناہ انسان کا قتل
پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے[]7۔ نہ مندروں کی تباہی ،نہ غیر مسلموں کا قتل،
اور نہ ہی کوئی ایسا کام جس سے کسی بھی انسان کے مفاد کو نقصان پہنچے ،اسالم میں
مقدس نہیں ہے۔ بلکہ اس طرح کی جارحیت اور ظلم و ستم اسالم کی روح کے خالف ہے
جو بے لوثی ،قربانی ،رواداری ،امن اور بھائی چارے کی عالمت ہے۔ کسی بھی حالت
میں کسی بھی قسم کی یلغار اور جنگ -اپنے دفاع کے عالوہ -کوئی خدائی منظوری
نہیں لیتی۔
:امن کو فروغ دینے کا روحانی مشن
غزوہ ہند کی روایت اصل میں جس چیز
کی نشاندہی کرتی ہے اس کا واحد امکان یہ ہے کہ یہ برصغیر پاک و ہند میں اسالم کی
شکر،
ؒ چشتی ،فرید الدین گنج
ؒ پرامن تعلیمات کی تبلیغ کا ایک روحانی مشن ہے۔ معین الدین
اولیاء اور ان جیسی مقدس شخصیات نے ہندوستان میں جہاد کیا۔ لیکن ان کاؒ نظام الدین
جہاد تشدد اور جارحیت کا جہاد نہیں تھا ،جسے آج کل عام طور پر سمجھا جاتا ہے۔ اس
کے بجائے ،ان کا جہاد وہ جہاد تھا جو خود رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے کیا تھا ،جو
اسالم کی تعلیمات کو عام کرنے اور تکثیریت اور رواداری کی اقدار کو فروغ دینے کے
لیے تھا۔ یہ وہ گروہ ہے جس کا تذکرہ روایت میں کیا گیا ہے کہ وہ ہندوستان میں مشن
چال رہا ہے۔
:نتیجہ
روایت کا اگال حصہ اس قول کی تصدیق کرتا ہے۔ دوسرا گروہ جس کے بارے میں
آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم کی آگ سے پناہ دی جائے گی وہ ہے
ٰ
عیسی ابن مریم یا مسیح موعود کے ساتھ ہو گا جو آخری دنوں میں ظہور پذیر ہونے جو
واال تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السالم اور امام مہدی علیہ السالم کے بارے میں
آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم کی بہت سی پیشین گوئیاں سرزمین ہند میں آپ کی پیدائش
کی طرف اشارہ کرتی ہیں[]9۔ پس یہ روایت اس روحانی فتح کی طرف اشارہ کرتی ہے
جو ان کے اور ان کے ساتھیوں کے ذریعے ہونے والی ہے۔