Professional Documents
Culture Documents
شہادت ثالثہ
میں شائع کریں
ساتھ ادا کیا جاتا ہے۔ شیعہ فقہی منابع میں مسلمان
ہونے کیلئے شہادت ثالثہ کو الزمی نہیں کہا گیا۔ فقہی
مقامات جیسے اذان اور اقامت کے ذیل میں اس کے
متعلق بحث کی گئی ہے لیکن اسے اذان و اقامت کے
اجزا میں سے شمار نہیں کیا گیا۔ اسی وجہ سے اکثر
فقہا کے نزدیک شہادت ثالثہ اذان و اقامت کا جزو
نہیں ہے لیکن اسے اذان و اقامت کا جز مانے بغیر قصد
قربت کے ساتھ کہنا مستحب یا جائز ہے۔
مفہوم
شہادت ثالثہ یعنی شہادتین :توحید و نبوت کی گواہی
ی طالب کی والیت کی گواہی
ی بن اب
دینے کے بعد عل
أشَه ُد َأ ّن َع لیًا ُح َّج ُة ولی اهلل یا
دینا ہے۔ عام طور پر یہ گواہی أشَه ُد َأ ّن َع لیًا ُّ
اذان و اقامت
اذان و اقامت میں شہادت ثالثہ سے متعلق بحث زیادہ
تر تاریخی اور فقہی حوالے سے ہوئی ہے۔
تاریخچہ
مشہور ہے کہ شہادت ثالثہ صفویہ دور میں باقاعدہ
طور پر شروع ہوئی۔
لیکن ایسے شواہد موجود ہیں کہ
اس سے پہلے بھی بعض عالقوں میں پراکندہ طور کہی
جاتی تھی۔ جیسا کہ ابن بطوطہ نے 8ویں صدی ہجری
میں سعودی عرب کے شہر قطیف میں شیعہ اذان میں
اشهد ان علیًا ول ی اهلل کا تذکرہ کیا ہے۔ [ ]5اسی طرح شیخ صدوق
کا شہادت ثالثہ کے جواز سے متعلق روایات [ ]6کے
بارے میں مخالفانہ مؤقف اس بات کی عکاسی کرتا ہے
کہ اس زمانے میں ایسے گروہ موجود تھے جو اذان
میں شہادت ثالثہ کہتے تھے۔
فقہی اختالف
حوالہ جات
« .1اشہد ان علیا ولی اللہ » ،صفحہ الخطاط محمد المشرفاوی در
پینترس۔
.2حکیم الہی« ،شہادت ثالثہ از بدعت تا وجوب» ،ص.۱۴۵
.3طبرسی ،االحتجاج۱۳۸۵ ،ق ،ج ،۱ص۱۵۸؛ عالمہ مجلسی ،بحار
االنوار ،دار إحياء التراث العربي ،ج ،۲۷ص۱؛ نجفی ،جواہر الکالم،
مآخذ
۱۴۱۲ق.
عالمہ مجلسی ،محمدباقر ،بحار االنوار الجامعۃ لدرر
اخبار االئمۃ االطہار ،بیروت ،دار إحياء التراث العربی.
ِغ ّز ی ،عبدالحلیم ،الشہادة الثالثہ المقدسہ ،بیروت،
دارالقاری۱۴۲۳ ،ق.
کدیور ،محسن« ،نقد مستندات شہادت ثالثہ در اذان،