Professional Documents
Culture Documents
مباحثہ موضوع قلندر صوفی PDF
مباحثہ موضوع قلندر صوفی PDF
تمام بھائی بہن جانےت ہیں کہ محرم علی بھائی اور میرے درمیان جو مباحثہ ہو رہا
ےہ اس میں محرم بھائی کے ذمہ تھا کہ وہ قلندر کو شیعہ ثابت کریں۔ اور ایسا
دعوی تاریخی کتب سے الئیں اور پھر ان کے دالئل پر بحث کریں
مگر محرم بھائی نے پہلے مرحلہ میں اس دعوی کے لئے کس ی قسم کے دالئل مہیا نہ
کر تے ہو ئے بات کو میری طرف موڑ دیا کہ میں قلندر کو صوفی ثابت کروں۔ جس
کے دالئل اوپر دئےی گئے
میرے دالئل کی رد میں محرم بھائی نے صرف میری لغوی بحث پر بات کی اور باقی
دالئل کو ہاتھ نہیں لگایا۔ امید ےہ اب تک باقی دالئل کا بھی وہ جواب تیا ر کر چکے
ہوں گے۔
البتہ محرم بھائی نے لفظ قلندر پر لغوی بحث جو جواب دیا میں نے آڈیو کلپس
میں اس کا ایک اجمالی جواب دے دیا۔ اور اب تحریری جواب دے رہا ہوں تاکہ ان
کو جواب دیےن میں آسانی ہو۔ اور باقی حضرات بھی پڑھ کر سمجھ سکیں۔ لیجے
شروع کر تے ہیں۔
محرم بھائی لکھےت ہیں کہ :
ہمارا جواب:
محرم بھائی اگر قلندر سے پہلے سلسلہ قلندر کا کوئی وجود نا بھی ملتا ہو تو بھی ،
قلندر از خود تو درجہ قلندر میں ہو نے کا دعوی دار ےہ۔ اور قلندر نے خود بھی یہ
اپےن اشعار میں بار بار اس طریقہ سے اپنی وابستگی ظاہر کی۔ جیسا کہ زباں زد
خالئق شعر ےہ ان کا
پس اگر قلندر کو آپ قلندر تسلیم کر تے ہیں تو ہمارے دالئل کی روشنی میں قلندر کا
صوفی ہونا ثابت ےہ۔ اور صوفیہ کی مذمت میں شیعہ مذہب کے ائمہ ھدی
علیھم السالم نے جو کچھ کہا وہ کس ی سے چھپی ہوئی بات نہیں ےہ۔ آئمہ علیھم
السالم نے صوفیوں پر باقاعدہ لعنت کی ےہ لہذا ایک شیعہ کا بھی شعار یہ ہ ی
ہونا چاہےی کہ وہ صوفی کوئی بھی ہو اس اظہار بیزاری کرے۔
پس قلندر کا سلسلہ قلندر سے پہلے موجود نا ہو نے کا بھی آپ کو کوئی فائدہ حاصل
نا ہو گا۔
مگر پھر بھی-:
ہم آپ کے سوال کے دوسرے پہلو پر بھی کچھ اجماال دالئل پیش کر تے ہیں اور یہ
دکھاتے ہیں کہ قلندر کے عالوہ بھی قلندر موجود تھے اور یہ اس بات کی کافی دلیل
ےہ کہ یہ تصور خود قلندر نے آ کر ایجاد نہیں کیا بلکہ پہلے سےموجود تھا۔
پہلی دلیل:
سید بو علی قلندر پانی پتی (ہندوستان) کی شخصیت سے سبھی قلندری واقف ہیں۔
بتائےی کیا آپ ان کو بھی قلندر مانےت ہیں کہ نہیں؟؟
اگر نہیں مانےت قلندر تو سب گروپ والوں کو بتا دیں تا کہ کم از کم سادہ لوح
مومنین کی ایک قلندر سے تو جان چھوٹ جائے۔ اور اگر مانےت ہیں تو پھر سوال اٹھتا
کے عالوہ بو علی قلندر ہندوستان کی نگری میں کیسے ےہ کہ عثمان مروندی
موجود ہو ئے۔ کیا وہ شھباز قلندر کے مرید تھے یا بیک وقت دو لوگوں نے قلندریت
کے طریقہ کو اپنارکھا تھا۔
دوسری دلیل:
خود قلندر پرستوں کہ یہاں یہ بات تسلیم شدہ ےہ کہ قلندر کے ہ ی دور میں 033
قلندر پہلے سے موجود تھے۔ ہم اس داستان کو بمع حوالہ یہاں درج کر رےہ ہیں۔
" ٔ
مو رخ سندھ میر علی شیر قانع ٹھٹو ی کی تحریر کے مطابق سید
عثمان مروندی سیرو سیاحت کر تے ہو ئے عارف کامل حضرت شیخ
شرف الدین بو علی قلندر پانی پتی قدس سرہ کی خدمت میں پہنچے
انہوں نے فرمایا کہ ہند (موجودہ ہندوستان) میں "تین سو قلندر"
ٓ
موجود ہیں ،بہتر یہ ےہ کہ اپ سندھ (موجودہ پاکستان) تشریف لے
ٓ
جائیں ،ان کے مشو رہ کے مطابق اپ نے سندھ میں پہنچ کر سیوستان
(موجودہ سیو ہن شریف)میں قیام فرمایا۔
ہماری چوتھی دلیل یہ ےہ کہ تاریخ کے مطابق ہند وستان سے باہر قلندر کا تصور
دمش میں موجود تھا اور وہاں "قلندر الشيخ قطب الدين العمري" کو قلندر کہا
جاتا ےہ بلکہ دمشق میں قلندر الشيخ قطب الدين العمري ہ ی مبلغ تھا اس
صوفیانہ طریق کا۔ اس کی دلیل کتاب "موسوعة الفرق املنتسبة لإلسالم" میں
مالحظہ فرمائیں۔
ََ
القل ْندرَّية :نسبة إلى قلندر يوسف ،أندلس ي هاجر إلى
املشرق ،وقد ظهرت هذه الطريقة ألول مرة في دمشق سنة
(013هـ) ،وأتباعها يحلقون لحاهم ،وال يأخذون أنفسهم
بشعائر الدين إلاسالمي وال بمقومات ألاخالق ،مات قلندر
يوسف في دمياط بمصر ،والطريقة منتشرة في الهند ،نشرها
الشيخ قطب الدين العمري الجونبوري (أجهل عصره).
اس دلیل میں یہ بھی اضافہ کر دوں کہ مورخ دهمان ،محمد أحمد کی کتاب
معجم ألالفاظ التاريخية فی العصر اململوکی کے مطابق شام اور مصر میں باقاعدہ
"قلندر خانہ" موجود تھے۔ ہمارے پاس اس کے مزید شواہد بھی ہیں مگر اختصار
کے غرض سے ابھی اتنا کافی ےہ۔
لفظ قلندر اور قلندری کا تصور چوتھی صدی ہجری میں بھی موجود تھا اور یہ
ایک مستعمل رائج اصطالح تھی۔ اور لطف یہ ےہ کہ وہ بھی صوفی پیر بابا طاہر
تخلص عریاں کے اپےن اشعار میں۔ بابا طاہر کے سارے اشعار ریکارڈ پر ہیں اور اس
کا مزار ایران میں موجود بھی ےہ ۔ شعر میں وہ مجردانہ قلندریت کا رنگ مالحظہ
کریں۔
ُ
خوانندم قلندر من آن پیرم که
ُ ُ
نه خانم بی نهمانم بی نه لنگر
لیجے ایک اور رباعی بھی پڑھیں یہ ابو سعید ابولخیر کے رباعی ےہ جو قلندر سے بھی
پہلے اس دنیا میں تشریف الئے تھے۔
من دانگی و نیم داشتم ٔ
حبه کم
دو کوزه نبید خریدهام پار ٔه کم
بر بربط ما نه زیر ماندست و نه بم
تا کی گویی قلندری و غم و غم
مندرجہ باال سے یہ ثابت ہوتا ےہ کہ قلندریت کا تصور کوئی نئی ایجاد نہیں تھی
شھباز قلندر کی۔
بلکہ یہ ایک صوفیہ کا سلسلہ تھا اور تصور تھا جو کہ چوتھی صدی ہجری سے
بھی پہلے کا موجود چال آرہا تھا
اور پوری دنیا میں یورپ سے لیکر کر مصر شام اور پھر ہندستان تک اس کے نشان
ملےت ہیں۔ پس اب لغت کی بحث کی طرف واپس آتے ہیں اور دیکھےت ہیں کہ صدیوں
سے یہ لفظ قلندر جب موجود تھا تو لغت نے اس کو اپےن ریکارڈ پر کیسے لیا۔ اور
سب سے پہلے معنی اس کے کیا درج کےی اور کس زمرے کے تحت کےی۔
جواب :
ہم نے کب کہا کہ قلندر اردو لغت کا لفظ ےہ۔ بلکہ یہ لفظ باقی الفاظ کی طرح
اردو میں باہر سے داخل ہوا ےہ۔
اور اردو لغت کا حوالہ ہم نے اس لئے دیا کہ یہ اردو میں باقاعدہ مستعمل لفظ
ےہ جو پاک ہند میں مستعمل تھا۔
پس ہم کو جاننا یہ ےہ کہ قلندر چونکہ پاک و ہند کے درمیان رہےن والی شخصیت
ہیں اور اس لفظ کی وجہ شہرت بھی یہاں ان ہ ی کی شخصیت ےہ۔ پس الزم ےہ کہ
کہ ہم جانیں کہ صدیوں میں مسلسل استعمال ہو نے کے بعد یہ لفظ لغت میں
کس زمرہ کے تحت لکھا گیا۔ اگر زمرہ صوفیت میں تحریر ہوا تو مطلب ہو گا کہ
قلندر کا لفظ صوفی سلسلہ سے وجود میں آیا اور اگر شیعت کے عقائد کے باب میں
سے یہ لفظ نکال تو پھر زمرہ عقائد میں درج ہونا چاہےی۔
دوسری خاص بات کہ یہ اردو کی اصطالح ےہ اور جیسا کہ آپ نے خود لکھا
" اگر کس ی لفظ کا مفہوم کس ی دوسری زبان سے معلوم
کریں گے تو دوسری لغت وہ مفہوم بتائے گی جو وہاں پر
اصطالحا رائج ہوگا نہ کہ لغوتا"
پس ہمیں بھی قلندر کے لغوی معنی پر کوئی بحث نہیں کرنی۔ نا ہ ی لغت سے یہ
جاننا ےہ کہ قلندر کوئی اچھی شخصیت ےہ یا بری۔
کیونکہ لغوی معنی تو لفظ "رام" کے بھی بہت اچھے ہیں تو کیا اس سے رام اچھا یا
حقیقی وجود نہیں بن جائے گا۔ ہمیں تو بس لغت سے جاننا ےہ کہ یہ اصطالح کس
زمرہ کی ےہ۔ لغت ہمیں بتاتی ےہ کہ یہ اصطالح ہندو مت سے آئی ےہ۔
اس ی طرح ہمیں تو لغت سے صرف یہ جاننا ےہ کہ قلندر کی یہ اصطالح ہمارے ہاں
کہاں سے آئی ےہ میں اس کی مثالیں ابھی دوں گا نیچے :جن حضرات کو سمجھ
نہیں آئی وہ مثالیں پڑھ لیں اور جن حضرات کو لغوی بحث بورنگ لگ رہ ی ہویا ان
کو سمجھ آ چکی ےہ وہ مثالوں کو چھوڑ کر اگلے حصہ میں چلیں جائیں تا کہ ان کا
وقت بچ جائے۔
ٰ
[ - ٠١تصوف ] رجعت کہےت ہیں بسب قہر الیی کے مقام وصول سے بطریق انقطاع
پھر جانا ،مصباح التعرف120 ،
آپ دیکھیں یہ لفظ جس جس زمرہ میں استعمال ہوا اس ی زمرہ کے تحت اس کے
معنی لکھے گئے اور چونکہ اس لفظ کا تعلق تصوف سے بھی تھا تو تصوف کا الگ
سے لکھ کر بتا دیا کہ وہاں اس کے معنی کیا ہیں۔ اس ی طرح یہ لفظ عقائد اسالم
کا بھی تھا تو بتا دیا کہ امام مہدی عجل ہللا فرجا کے ظہور کے متعلق ےہ یہ
ےہلفظ۔
اب ہم یہ ہ ی دعوی کر رےہ ہیں کہ لغت میں اور کس ی بھی تعارفی کتاب میں قلندر
کا لفظ جب بھی آیا ےہ وہ صوفیہ کے ذیل میں آیا ےہ۔ کبھی شیعت کے ذیل میں
نہیں آیا۔ دوبارہ چیلنج ےہ کس ی بھی کتاب میں دیکھائیں کہ لکھا ہو کہ قلندریت کا
تصور سلسلہ طریقہ صوفیت سے نہیں ےہ۔ بلکہ شیعت سے ےہ۔
آئیں میں آپ کو دیکھاؤں کہ قلندر کا تعارف ہماری تاریخ کی کتب میں بھی صوفیہ
کے سلسلہ سے ہ ی کروایا گیا ےہ مزید دالئل بھی داخل دفتر کرتا ہوں۔
پہلی دلیل:
ابن بطوطہ کی کتاب رحلہ ابن بطوبطہ سے حوالہ پڑھیں۔
"القلندرية :طريقة صوفية أسسها قلندر يوسف ببالد ألاندلس،
وجاء بها إلى دمياط الشيخ جمال الدين الساوي"
ترجمہ اوپر گزر چکا ےہ۔
دوسری دلیل:
کتاب "املواعظ والاعتبار بذكر الخطط والاثار" سے مالحظہ فرمائیں یہ عبارت یہاں
بھی قلندریوں کو صوفیہ کے گروہ کے طور پر متعارف کروایا گیا ےہ۔
تیسری دلیل:
آئیں ایک اور جانی پہچانی شخصیت کی معروف کتاب کا حوالہ پیش کروں
قاض ی نور ہللا التستری کی کتاب "إحقاق الحق و إزهاق الباطل" جلد اول میں بھی
تعارف قلندر ان الفاظ میں درج ےہ۔ اور انھوں نے بھی صوفی درویش کہا اس
سلسلہ کو۔
"القلندرية ،نسبة الى قلندر ،على وزن سمندر و سلندر ،يقال لجماعة
من الدراويش الصوفية"
قاض ی نور ہللا التستری کہےت ہیں کہ قلندریہ کی نسبت قلندر سے اور سمندر و سلندر
کے وزن پر بوال جاتا ےہ۔ اور یہ ایک جماعت ےہ جو صوفی درویش ہیں۔
چوتھی دلیل:
شیخ محمد حسن املظفر کی کتاب "دالئل الصدق لنحج الحق" کے مطابق بھی
قلندریہ صوفیہ فرقہ ےہ۔
ا
"القلندرية :كلمة أعجمية بمعنی املحلقین ،وهم فرقة صوفية"
بحوالہ معجم ألالفاظ التاريخية"
پانچوی دلیل:
مشہور و معروف تاریخ ابن خلدون بھی آپ کے اس سلسلہ کو صوفیہ قرار دیا گیا۔
شیخ حنفیہ نامی شخص کا ذکر کر تے ہو ئے ابن خلدون نے انھیں صوفیہ کے
طریقہ قلندری مین شمار کیا۔
چھٹی دلیل:
مشہور معروف شھاب الدین آلوس ی نے اپنی کتاب تفسیر روح املعانی میں یوں راقم
ہیں۔ مختصرا لکھ رہا ہوں۔
"ومن زنادقة القلندرية من يقول بحل الخمر والحشيشة
ونحوها من املسكرات املحرمة بال خالف زاعمین أن
استعمال ذلك يفتح عليهم أبواب الكشوف"
اس سے ہمیں نا صرف قلندر کے سلسلہ معلوم ہوتا ےہ بلکہ چرس و گانجے کی تاریخ
بھی مل جاتی ےہ کہ وہ کافی عرصہ سے اس گروہ سے منسوب ےہ۔( کبھی وقت ہوا
اور طمانیت ہوئی تو یہ تاریخ چرس پر بھی تبصرہ کریں گے اس ی حو الے سے۔ )
ساتویں دلیل۔
کتاب کا نام جامع السعادات جلد نمبر ،0مولوی محمد مھدی نراقی کی اس کتاب
میں بھی کچھ ایسا ہ ی تذکرہ ملتا ےہ۔ اور سمجھ آتی ےہ کہ یہ عرفان کے دعوے
بس دعوے ہیں۔ زعم باطل کے سوا کچھ نہیں
لکھےت ہیں
دل آزاری نا ہو اس لئے میں مزید ترجمہ پر زور نہیں دے رہا چونکہ اس پہلو سے
قلندریوں پر ہم نے گفتگو نہیں کرنی اس لئے عبارت کو بال تبصرہ چھوڑ رہا ہوں ۔
بس اتنا کہنا ےہ کہ انھوں نے بھی صوفیہ کے باب میں قلندریہ سلسلہ لکھا۔
باقی خود سمجھ لیں اور پڑھ لیں۔ ۔
آٹھویں دلیل:
اب سب سے آخری کتاب کا حوالہ شیعہ کتب میں سےبہت ہ ی شہرت یافتہ کتاب
املیزان فی تفسیر القران سے دے رہا ہوں۔ یہاں بھی صوفیہ کی تاریخ کا تذکرہ کر تے
ہو ئے سلسلہ قلندریہ کو صوفیت میں ہ ی شمار کیا گیا ےہ۔
عبارت کافی طویل تھی ہم نے صرف مطلوبہ حصة نقل کیا ےہ لیجے پڑھیں۔
أن جماعة من مشايخهم ذكروا أن طريقة معرفة النفس طريقة مبتدعة لم
يذكرها مشرع الشريعة فيما شرعه إال أنها طريقة مرضية ارتضاها ہللا
ً
سبحانه كما ارتض ی الرهبانية املبتدعة بین النصارى قال تعالى « َ :و َر ْهبان َّية
ضوان ہللا َفما َر َع ْوها َح َّق ر َ
عايتها ْاب َت َد ُعوها ما َك َت ْبناها َع َل ْيه ْم إ َّال ْابت َ
غاء ر ْ
(الحديد) وتلقاه الجمهور منهم بالقبول فأباح ذلك لهم أن يحدثوا للسلوك
رسوما وآدابا لم تعهد في الشريعة ،فلم تزل تبتدع سنة جديدة وتترك أخرى
شرعية ،حتی آل إلى أن صارت الشريعة في جانب ،والطريقة في جانب ،وآل
بالطبع إلى انهماك املحرمات وترك الواجبات من شعائر الدين ورفع التكاليف
،وظهور أمثال القلندرية ولم يبق من التصوف إال التكدي واستعمال ألافيون
والبنج وهو الفناء
اس کے عالوہ بھی بہت سارے ہمارے پاس تاریخی سنی شیعہ کتب کے حو الے ہیں
جو آج کل کے کس ی بندے کی لکھی ہوئی کتاب سے نہیں ہیں جو ان مسئلوں کے پیدا
ہو جانے کے بعد زبردستی قلندر کو شیعہ بنانے کی کوشش میں مگن ہو۔
یہ حوالا جات کتب کےصرف اس بات کو ثابت کر نے کے لئے دیے ہیں کہ شیعہ ہو
یا سنی تاریخ کی اگر کس ی بھی کتاب میں قلندر یا قلندریت کا ذکر ہوا۔ چاےہ اچھے
الفاظ میں یا برے الفاظ میں مگر جب بھی ہوا صوفیت کے ذیل میں ہوا۔ مدعی
سست گواہ چست کی مانند جیسے آج قلندری کی دھمال کی تین تین تاویلیں کی جا
رہ ی ہیں اس ی طرح یہ اچھوتا خیال بھی آج پاکستان کی شیعوں کو آیا کہ قلندر کو
شیعہ ثابت کیا جائے۔ جس بات کا دعوی نا قلندر نے کیا نا قلندر کے مرشد نے کیا
نا مرشد کے مرشد سید جمال نے کیا نا قلندر کے شاگرد و مرید مجنون بودلہ
نےکیا۔ وہ سب کے سب خود کو صوفی گردانےت ہیں۔ مگر آج ک قلندری اسے شیعہ
ثابت کر نے پر تلے ہیں۔
اور اج شیعہ بھی ان صوفیوں کے فریب میں آکر اور موال ع کی محبت میں دھوکہ
کھا کر ایسے لوگوں کی تعریف کر تے ہیں اور ان کے نام کی ماال جپےت ہیں۔ اگر ان
بھو لے بھالے شیعوں کو صوفیہ کا اندرونی عقیدہ معلوم ہو جائے اور ان کے اصلی
چہرے دکھ جائیں تو کبھی یہ بھو لے سے بھی ان لوگوں کے قریب نا جائیں۔ جیسے
آل محمد ص کے حق پر دوسرے نے ڈاکے ڈالے ایسے ہ ی ان صوفیا نے بھی پورا پورا
کام کیا اور غیر مرئی ظلم ڈھائے۔ اور مشہور پھر بھی محب آل محمد ص ہو ئے۔
اب میں اپےن دوست بھائی محرم سے کہوں گا کہ برائے مہربانی قلندر کو کتب سے
شیعہ ثابت کریں۔ جیسا کہ ہم نے کیا۔ (والسالم از سجاد حیدر)