You are on page 1of 18

‫بسم ہللا الرحمن الرحیم‬

‫السالم علیکم یا علی ؑ مدد۔‬

‫دفاع دعوی ‪ :‬قلندر صوفی ےہ۔‬

‫تمام بھائی بہن جانےت ہیں کہ محرم علی بھائی اور میرے درمیان جو مباحثہ ہو رہا‬
‫ےہ اس میں محرم بھائی کے ذمہ تھا کہ وہ قلندر کو شیعہ ثابت کریں۔ اور ایسا‬
‫دعوی تاریخی کتب سے الئیں اور پھر ان کے دالئل پر بحث کریں‬

‫مگر محرم بھائی نے پہلے مرحلہ میں اس دعوی کے لئے کس ی قسم کے دالئل مہیا نہ‬
‫کر تے ہو ئے بات کو میری طرف موڑ دیا کہ میں قلندر کو صوفی ثابت کروں۔ جس‬
‫کے دالئل اوپر دئےی گئے‬

‫میرے دالئل کی رد میں محرم بھائی نے صرف میری لغوی بحث پر بات کی اور باقی‬
‫دالئل کو ہاتھ نہیں لگایا۔ امید ےہ اب تک باقی دالئل کا بھی وہ جواب تیا ر کر چکے‬
‫ہوں گے۔‬

‫البتہ محرم بھائی نے لفظ قلندر پر لغوی بحث جو جواب دیا میں نے آڈیو کلپس‬
‫میں اس کا ایک اجمالی جواب دے دیا۔ اور اب تحریری جواب دے رہا ہوں تاکہ ان‬
‫کو جواب دیےن میں آسانی ہو۔ اور باقی حضرات بھی پڑھ کر سمجھ سکیں۔ لیجے‬
‫شروع کر تے ہیں۔‬
‫محرم بھائی لکھےت ہیں کہ ‪:‬‬

‫اعتراض نمبر ‪1‬۔ آپ نے فرمایا کہ عثمان مروندی سلسلہ قلندر سے ہو نے میں‬


‫کوئی شک نہیں۔ تو میرا آپ سے پہال سوال یہ ےہ کہ کیا قلندر سے پہلے اس سلسلے کا‬
‫وجود ملتا ےہ؟ کیا قلندر نے سلسلہ قلندریہ کا کبھی قول و فعل میں اس سلسلے کا‬
‫ذکر کیا ےہ۔ کیا بعد میں لوگوں نے ایک سلسلے کو قلندریہ سلسلہ کا نام دے‬
‫دیا؟‬

‫ہمارا جواب‪:‬‬

‫محرم بھائی اگر قلندر سے پہلے سلسلہ قلندر کا کوئی وجود نا بھی ملتا ہو تو بھی ‪،‬‬
‫قلندر از خود تو درجہ قلندر میں ہو نے کا دعوی دار ےہ۔ اور قلندر نے خود بھی یہ‬
‫اپےن اشعار میں بار بار اس طریقہ سے اپنی وابستگی ظاہر کی۔ جیسا کہ زباں زد‬
‫خالئق شعر ےہ ان کا‬

‫"حیدریم قلندرم مستم"‬

‫پس اگر قلندر کو آپ قلندر تسلیم کر تے ہیں تو ہمارے دالئل کی روشنی میں قلندر کا‬
‫صوفی ہونا ثابت ےہ۔ اور صوفیہ کی مذمت میں شیعہ مذہب کے ائمہ ھدی‬
‫علیھم السالم نے جو کچھ کہا وہ کس ی سے چھپی ہوئی بات نہیں ےہ۔ آئمہ علیھم‬
‫السالم نے صوفیوں پر باقاعدہ لعنت کی ےہ لہذا ایک شیعہ کا بھی شعار یہ ہ ی‬
‫ہونا چاہےی کہ وہ صوفی کوئی بھی ہو اس اظہار بیزاری کرے۔‬

‫پس قلندر کا سلسلہ قلندر سے پہلے موجود نا ہو نے کا بھی آپ کو کوئی فائدہ حاصل‬
‫نا ہو گا۔‬
‫مگر پھر بھی‪-:‬‬

‫ہم آپ کے سوال کے دوسرے پہلو پر بھی کچھ اجماال دالئل پیش کر تے ہیں اور یہ‬
‫دکھاتے ہیں کہ قلندر کے عالوہ بھی قلندر موجود تھے اور یہ اس بات کی کافی دلیل‬
‫ےہ کہ یہ تصور خود قلندر نے آ کر ایجاد نہیں کیا بلکہ پہلے سےموجود تھا۔‬

‫پہلی دلیل‪:‬‬

‫سید بو علی قلندر پانی پتی (ہندوستان) کی شخصیت سے سبھی قلندری واقف ہیں۔‬
‫بتائےی کیا آپ ان کو بھی قلندر مانےت ہیں کہ نہیں؟؟‬

‫اگر نہیں مانےت قلندر تو سب گروپ والوں کو بتا دیں تا کہ کم از کم سادہ لوح‬
‫مومنین کی ایک قلندر سے تو جان چھوٹ جائے۔ اور اگر مانےت ہیں تو پھر سوال اٹھتا‬
‫کے عالوہ بو علی قلندر ہندوستان کی نگری میں کیسے‬ ‫ےہ کہ عثمان مروندی‬
‫موجود ہو ئے۔ کیا وہ شھباز قلندر کے مرید تھے یا بیک وقت دو لوگوں نے قلندریت‬
‫کے طریقہ کو اپنارکھا تھا۔‬

‫دوسری دلیل‪:‬‬

‫اڑھائی قلندری۔ ہم نہیں کہےت کہ یہ تصور سچ ےہ یا جھوٹ البتہ آپ کے ہ ی حلقہ‬


‫احباب میں رابعہ بصری کو آدھی قلندر مانا جاتا ےہ ۔ یہ اڑھائی قلندری کا تصور‬
‫غلط ےہ اس کی تصدیق یہاں کر دیں اور تمام مومنین کو بتائیں کہ اڑھائی قلندری‬
‫کوئی چیز نہیں۔ عثمان مروندی کے عالوہ کوئی قلندر نہیں ےہ۔ کم از کم اس ی بہانے‬
‫ہمارے ڈیڑھ قلندروں سے تو جان چھو ٹے گی۔ باقی رہا ایک قلندر اس کے لئے ہمارے‬
‫پاس مزید دالئل موجود ہیں۔ بصورت دیگر آپ کو مانےن پڑے گا کہ قلندر کے عالوہ‬
‫بھی قلندری کا تصور موجود تھا۔‬
‫تیسری دلیل‪:‬‬

‫ہماری تیسری دلیل عاشقان قلندر کا ہ ی مشہور دعوی ےہ جس کہ تحت عثمان‬


‫مروندی کے دور میں ‪ 033‬قلندروں کا ہند ( موجودہ انڈیا) میں موجود ہونا ثابت‬
‫ےہ۔‬

‫خود قلندر پرستوں کہ یہاں یہ بات تسلیم شدہ ےہ کہ قلندر کے ہ ی دور میں ‪033‬‬
‫قلندر پہلے سے موجود تھے۔ ہم اس داستان کو بمع حوالہ یہاں درج کر رےہ ہیں۔‬
‫" ٔ‬
‫مو رخ سندھ میر علی شیر قانع ٹھٹو ی کی تحریر کے مطابق سید‬
‫عثمان مروندی سیرو سیاحت کر تے ہو ئے عارف کامل حضرت شیخ‬
‫شرف الدین بو علی قلندر پانی پتی قدس سرہ کی خدمت میں پہنچے‬
‫انہوں نے فرمایا کہ ہند (موجودہ ہندوستان) میں "تین سو قلندر"‬
‫ٓ‬
‫موجود ہیں‪ ،‬بہتر یہ ےہ کہ اپ سندھ (موجودہ پاکستان) تشریف لے‬
‫ٓ‬
‫جائیں‪ ،‬ان کے مشو رہ کے مطابق اپ نے سندھ میں پہنچ کر سیوستان‬
‫(موجودہ سیو ہن شریف)میں قیام فرمایا۔‬

‫بحوالہ کتاب ‪:‬‬

‫‪1‬۔ تحفہ الا کرام سندھی جلد ‪ ۳‬صفحہ ‪۳۴۳‬‬

‫‪2‬۔ تذکرہ صو فیائے سندھ صفحہ ‪"۲۰۲‬‬


‫چوتھی دلیل‪:‬‬

‫ہماری چوتھی دلیل یہ ےہ کہ تاریخ کے مطابق ہند وستان سے باہر قلندر کا تصور‬
‫دمش میں موجود تھا اور وہاں "قلندر الشيخ قطب الدين العمري" کو قلندر کہا‬
‫جاتا ےہ بلکہ دمشق میں قلندر الشيخ قطب الدين العمري ہ ی مبلغ تھا اس‬
‫صوفیانہ طریق کا۔ اس کی دلیل کتاب "موسوعة الفرق املنتسبة لإلسالم" میں‬
‫مالحظہ فرمائیں۔‬
‫ََ‬
‫القل ْندرَّية‪ :‬نسبة إلى قلندر يوسف‪ ،‬أندلس ي هاجر إلى‬
‫املشرق‪ ،‬وقد ظهرت هذه الطريقة ألول مرة في دمشق سنة‬
‫(‪013‬هـ)‪ ،‬وأتباعها يحلقون لحاهم‪ ،‬وال يأخذون أنفسهم‬
‫بشعائر الدين إلاسالمي وال بمقومات ألاخالق‪ ،‬مات قلندر‬
‫يوسف في دمياط بمصر‪ ،‬والطريقة منتشرة في الهند‪ ،‬نشرها‬
‫الشيخ قطب الدين العمري الجونبوري (أجهل عصره)‪.‬‬

‫اس دلیل میں یہ بھی اضافہ کر دوں کہ مورخ دهمان‪ ،‬محمد أحمد کی کتاب‬
‫معجم ألالفاظ التاريخية فی العصر اململوکی کے مطابق شام اور مصر میں باقاعدہ‬
‫"قلندر خانہ" موجود تھے۔ ہمارے پاس اس کے مزید شواہد بھی ہیں مگر اختصار‬
‫کے غرض سے ابھی اتنا کافی ےہ۔‬

‫نافلہ دلیل ‪:‬‬

‫لفظ قلندر اور قلندری کا تصور چوتھی صدی ہجری میں بھی موجود تھا اور یہ‬
‫ایک مستعمل رائج اصطالح تھی۔ اور لطف یہ ےہ کہ وہ بھی صوفی پیر بابا طاہر‬
‫تخلص عریاں کے اپےن اشعار میں۔ بابا طاہر کے سارے اشعار ریکارڈ پر ہیں اور اس‬
‫کا مزار ایران میں موجود بھی ےہ ۔ شعر میں وہ مجردانہ قلندریت کا رنگ مالحظہ‬
‫کریں۔‬
‫ُ‬
‫خوانندم قلندر‬ ‫من آن پیرم که‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫نه خانم بی نهمانم بی نه لنگر‬

‫لیجے ایک اور رباعی بھی پڑھیں یہ ابو سعید ابولخیر کے رباعی ےہ جو قلندر سے بھی‬
‫پہلے اس دنیا میں تشریف الئے تھے۔‬
‫من دانگی و نیم داشتم ٔ‬
‫حبه کم‬
‫دو کوزه نبید خریدهام پار ٔه کم‬
‫بر بربط ما نه زیر ماندست و نه بم‬
‫تا کی گویی قلندری و غم و غم‬

‫پانچویں پنجتی دلیل‪:‬‬


‫مشہور سیاح ابوعبدہللا محمد بن عبدہللا بن محمد بن ابراہیم‪ ،‬جو کہ ابن بطوطہ‬
‫کے نام سے مشہور و معروف ہیں اور بچہ بچہ ان کے اس نام سے جانتا ےہ اور آج سے‬
‫تقریبا ‪ 033‬سال پہلے کی شخصیت ہیں وہ اپےن مشہور سفر نامہ "رحله ابن بطوطه"‬
‫میں بھی شیخ جمال الدین الساوی کو قلندری لکھےت ہیں مالحظہ فرمائیں ان کی‬
‫کتاب کی عبارت‪:‬‬
‫"هذه حديثة البناء واملدينة القديمة هي التي خربها إلافرنج على عهد‬
‫امللك الصالح وبها زاوية الشيخ جمال الدين الساوي قدوة الطائفة‬
‫املعروفة بالقلندرية"‬
‫مزید یہ بھی اضافہ کر دوں کہ ایک شخص بنام قلندر یوسف اندلس ی کو اس‬
‫سلسلہ کا بانی قرار دیا جاتا ےہ جو موجودہ یورپ سپین سے شروع ہوا اور وہاں‬
‫سے ہ ی شیخ جمال الدین الساوی تک پہنچا۔‬

‫میرا خیال میں فی الحال اتنا کافی ےہ۔‬

‫مندرجہ باال سے یہ ثابت ہوتا ےہ کہ قلندریت کا تصور کوئی نئی ایجاد نہیں تھی‬
‫شھباز قلندر کی۔‬
‫بلکہ یہ ایک صوفیہ کا سلسلہ تھا اور تصور تھا جو کہ چوتھی صدی ہجری سے‬
‫بھی پہلے کا موجود چال آرہا تھا‬
‫اور پوری دنیا میں یورپ سے لیکر کر مصر شام اور پھر ہندستان تک اس کے نشان‬
‫ملےت ہیں۔ پس اب لغت کی بحث کی طرف واپس آتے ہیں اور دیکھےت ہیں کہ صدیوں‬
‫سے یہ لفظ قلندر جب موجود تھا تو لغت نے اس کو اپےن ریکارڈ پر کیسے لیا۔ اور‬
‫سب سے پہلے معنی اس کے کیا درج کےی اور کس زمرے کے تحت کےی۔‬

‫محرم علی بھائی قلندر پر لغوی بحث کر تے ہو ئے کہےتہیں کہ‬


‫آپ نے پہلی دلیل اردو لغت سے دی ےہ۔ تو میرے بھائی کیا قلندر اردو لغت کا لفظ‬
‫ےہ؟‬

‫جواب ‪:‬‬
‫ہم نے کب کہا کہ قلندر اردو لغت کا لفظ ےہ۔ بلکہ یہ لفظ باقی الفاظ کی طرح‬
‫اردو میں باہر سے داخل ہوا ےہ۔‬
‫اور اردو لغت کا حوالہ ہم نے اس لئے دیا کہ یہ اردو میں باقاعدہ مستعمل لفظ‬
‫ےہ جو پاک ہند میں مستعمل تھا۔‬
‫پس ہم کو جاننا یہ ےہ کہ قلندر چونکہ پاک و ہند کے درمیان رہےن والی شخصیت‬
‫ہیں اور اس لفظ کی وجہ شہرت بھی یہاں ان ہ ی کی شخصیت ےہ۔ پس الزم ےہ کہ‬
‫کہ ہم جانیں کہ صدیوں میں مسلسل استعمال ہو نے کے بعد یہ لفظ لغت میں‬
‫کس زمرہ کے تحت لکھا گیا۔ اگر زمرہ صوفیت میں تحریر ہوا تو مطلب ہو گا کہ‬
‫قلندر کا لفظ صوفی سلسلہ سے وجود میں آیا اور اگر شیعت کے عقائد کے باب میں‬
‫سے یہ لفظ نکال تو پھر زمرہ عقائد میں درج ہونا چاہےی۔‬
‫دوسری خاص بات کہ یہ اردو کی اصطالح ےہ اور جیسا کہ آپ نے خود لکھا‬
‫" اگر کس ی لفظ کا مفہوم کس ی دوسری زبان سے معلوم‬
‫کریں گے تو دوسری لغت وہ مفہوم بتائے گی جو وہاں پر‬
‫اصطالحا رائج ہوگا نہ کہ لغوتا"‬
‫پس ہمیں بھی قلندر کے لغوی معنی پر کوئی بحث نہیں کرنی۔ نا ہ ی لغت سے یہ‬
‫جاننا ےہ کہ قلندر کوئی اچھی شخصیت ےہ یا بری۔‬
‫کیونکہ لغوی معنی تو لفظ "رام" کے بھی بہت اچھے ہیں تو کیا اس سے رام اچھا یا‬
‫حقیقی وجود نہیں بن جائے گا۔ ہمیں تو بس لغت سے جاننا ےہ کہ یہ اصطالح کس‬
‫زمرہ کی ےہ۔ لغت ہمیں بتاتی ےہ کہ یہ اصطالح ہندو مت سے آئی ےہ۔‬
‫اس ی طرح ہمیں تو لغت سے صرف یہ جاننا ےہ کہ قلندر کی یہ اصطالح ہمارے ہاں‬
‫کہاں سے آئی ےہ میں اس کی مثالیں ابھی دوں گا نیچے‪ :‬جن حضرات کو سمجھ‬
‫نہیں آئی وہ مثالیں پڑھ لیں اور جن حضرات کو لغوی بحث بورنگ لگ رہ ی ہویا ان‬
‫کو سمجھ آ چکی ےہ وہ مثالوں کو چھوڑ کر اگلے حصہ میں چلیں جائیں تا کہ ان کا‬
‫وقت بچ جائے۔‬

‫پھر محرم علی بھائی مزید لکھےت ہیں کہ۔‬


‫"اور دوسری بڑی خیانت یہ ہوئی کہ لغت کی کتابوں میں قلندر کی معےن اچھے‬
‫مفہوم میں بھی آئی ےہ لیکن ہائی الئیٹ صرف اس مفہوم کو کیوں کیا گیا؟؟اور‬
‫سب سے اہم بات یہ ےہ کہ اگر لفظ قلندر کی معےن صرف خراب مفہوم میں ہ ی ےہ‬
‫تو قلندر خود اہل زبان تھے وہ آپ سے بھی بہتر جانےت تھے مفہوم قلندر کو۔ اور قلندر‬
‫تو فخر سے اپےن آپ کو قلندرم بولےت تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور سب سے اہم بات یہ‬
‫ےہ کہ یہ اصول کالم ےہ کہ صفت اپےن موصوف کے مطابق معےن کو بدل دیتی ےہ۔‬
‫اور اس کی مثالیں قرآن و حدیث میں بھی ملیں گی۔تو کیا آپ لغت کا سہارا لیں گے؟‬
‫قلندر کی معےن درویش بھی ےہ۔ آپ نے وہ معےن کیوں نہیں لئے لغت سے۔؟؟‬
‫ہمارا جواب‪:‬‬
‫پھر وہ ی بات آپ کے لگ رہا ےہ کہ میں نے لغت کا سہارا لیکر کر قلندر کو برا ثابت‬
‫کیا ےہ۔ نہیں میں مزید دالئل سے ثابت کرتا ہوں کہ لغت کا کام کس ی کو اچھا یا برا‬
‫یا حقیقی وجود ثابت کرنا نہیں بلکہ وہ تا ہمیں الفاظ کی ‪ trail‬مہیا کر دیتی ےہ۔‬
‫لغت کا کام ےہ کہ وہ صرف یہ بتائے کہ صدیوں سے یہ لفظ کس معنی میں‬
‫استعمال ہوا اور کس زمرے سے تعلق رکھتا ےہ اور پہلی بار یہ لفظ کب کس معنی‬
‫میں استعمال ہوا اور پھر اس لفظ کا ارتقاء ہوا تو کس کس معنی مین استعمال‬
‫ہوتا رہا‬

‫میں مثالیں دیتا ہوں‬


‫لفظ "چھوت اچھوت" اگر لغت میں تالش کریں تو وہاں کس ی فرد کے نجس ہو نے‬
‫فطرتا ذلیل ہو نے اور کم ذات ہو نے کے معنی ملیں گے۔‬
‫تو کیا لغت کا سہارے لیکر کس ی بھی انسان کے لئے یہ مانا جائے گا کہ وہ چونکہ‬
‫چھوت ےہ تو وہ ذلیل اور نجس ےہ جس کو دیکھ کر بھی انسان کا ایمان خراب ہو‬
‫سکتا ےہ؟؟؟؟؟؟‬
‫اس ی طرح لغت میں لفظ ےہ براھمن اس کے معنی بہت اچھے بلند مرتبہ ذات کے‬
‫ملیں گے مگر کیا حقیقت میں بھی ایسا ہ ی ےہ۔‬
‫جواب ےہ کہ نہیں۔ لغت یہ نہیں بتا رہ ی کہ یہ لفظ اچھے اور برے انسان کا ےہ‬
‫بلکہ وہ یہ بتا رہ ی ےہ کہ‬
‫یہ لفظ کن کن معنوں میں صدیوں سے استعمال ہو رہا ےہ۔ اور اور جب لغت کو‬
‫غور سے دیکھیں گے تو معلوم ہو جائے گا کہ یہ زمرہ ہندو میں لکھا گیا ہو گا۔‬
‫جس کا مطلب ےہ کہ یہ ہندو اصطالح ےہ اور اس کے معنی ہندو کے نزدیک یہ‬
‫ےہ نہ کہ حقیقت میں‬
‫بس اس ی طرح قلندر کا لفظ لغت میں نکالیں تو آپ کو یہ زمرہ تصوف میں ملے گا‬
‫اور اس کے معنی آگے جو بھی لکھے گئے ہمیں اس سے غرض نہیں کہ وہ اچھے انسان‬
‫کو کہا جا تا ےہ یا برے۔‬
‫بلکہ ہمیں لغت میں سے صرف یہ جاننا ےہ کہ لفظ قلندر تصوف سے اردو میں آیا‬
‫اور اس ی معاملے میں استعمال ہوا اور پھر اس کو شاعروں ادیبوں نے دوسرے‬
‫معنوں مین بھی استعمال کیا کبھی اچھا کبھی برا۔‬
‫مگر یہ پہلی بار اس کا وجو د صرف صوفیت سے ظاہر ہوا۔ لہذا قلندر کا اصل تعلق‬
‫صرف اور صرف صوفیت سے ےہ اور یہ ہ ی ہم ثابت کر تے رہیں ہیں اور آگے مزید‬
‫محکم دالئل دیں گے۔‬
‫ایک اور مثال سمجھےن کے لئے۔‬
‫بعض اوقات ایک لفظ کے کئی مختلف معنی ہو تے ہیں۔‬
‫اور اس کی وجہ اس ی زمرہ سے تعلق ےہ۔ دیکھےی ایک لفظ ےہ " رجعت" جس سے ہر‬
‫شیعہ واقف ےہ آئیں اس کو لغت میں دیکھیں۔‬
‫جیسے ہ ی لغت میں جائیں گے۔ آپ اس کے معنی ایسے دیکھیں گے۔‬

‫‪ [ - ٢‬نفسیات ] ذہنی طور پر ماض ی پرست ہوجانا۔‬


‫‪ [ - ٣‬جینیات ] انسان کے بچوں میں نزدیک کے بجائے مطابفت بعید‪ ،‬ورثہ میں کئی‬
‫پیڑھی پہلے کی خصوصیات پائی جانا۔‬
‫‪ [ - ٤‬فقہ ] شوہر کا اپنی مطلقہ کی طرف مقرر مدت کے اندر رجوع کرنا (جس کے‬
‫بعد دوبارہ صیغہ نکاح کی ضرورت نہیں رہتی)۔‬
‫‪ [ - ٥‬نجوم وہیئت ] چاند اور سورج کے عالوہ کس ی اور سیارے کا اپنی معمولی‬
‫گردش سے پھرنا۔‬
‫‪ [ - ٦‬عملیات ] کس ی جاللی عمل (وظیفے) کی شرائط میں غلطی ہو جانے سے پاگل ہو‬
‫ُ‬
‫جانا یا کوئی دوسرا نقصان پہنچنا‪ ،‬کس ی وظیفے یا دعا کی وجہ سے کس ی شرکا اس ی‬
‫طرف پلٹ جانا۔‬
‫‪ [ - ٧‬عقائد ] کوئی نبی‪ ،‬ولی یا امام جو پہلے آنے کے بعد اٹھالیا گیا یا وفات پا چکا‬
‫خصوصا امام مہدی‪ ،‬حضرت ٰ‬ ‫ً‬
‫عیس ی وغیرہ کا ظہور‬ ‫ہو‪ ،‬اس کے دوبارہ آنے کا عمل‬
‫ۖ‬
‫محمدی پر کار بند‬ ‫جس کے بعد بدکاروں کو سزا دی جائے گی اور کل دنیا شریعت‬
‫ہو گی۔ غروب ہو نے کے بعد دوبارہ سورج کے پلٹ آنے کا معجزہ موال علی ؑ۔‬

‫ٰ‬
‫‪ [ - ٠١‬تصوف ] رجعت کہےت ہیں بسب قہر الیی کے مقام وصول سے بطریق انقطاع‬
‫پھر جانا‪ ،‬مصباح التعرف‪120 ،‬‬

‫آپ دیکھیں یہ لفظ جس جس زمرہ میں استعمال ہوا اس ی زمرہ کے تحت اس کے‬
‫معنی لکھے گئے اور چونکہ اس لفظ کا تعلق تصوف سے بھی تھا تو تصوف کا الگ‬
‫سے لکھ کر بتا دیا کہ وہاں اس کے معنی کیا ہیں۔ اس ی طرح یہ لفظ عقائد اسالم‬
‫کا بھی تھا تو بتا دیا کہ امام مہدی عجل ہللا فرجا کے ظہور کے متعلق ےہ یہ‬
‫ےہلفظ۔‬
‫اب ہم یہ ہ ی دعوی کر رےہ ہیں کہ لغت میں اور کس ی بھی تعارفی کتاب میں قلندر‬
‫کا لفظ جب بھی آیا ےہ وہ صوفیہ کے ذیل میں آیا ےہ۔ کبھی شیعت کے ذیل میں‬
‫نہیں آیا۔ دوبارہ چیلنج ےہ کس ی بھی کتاب میں دیکھائیں کہ لکھا ہو کہ قلندریت کا‬
‫تصور سلسلہ طریقہ صوفیت سے نہیں ےہ۔ بلکہ شیعت سے ےہ۔‬

‫آئیں میں آپ کو دیکھاؤں کہ قلندر کا تعارف ہماری تاریخ کی کتب میں بھی صوفیہ‬
‫کے سلسلہ سے ہ ی کروایا گیا ےہ مزید دالئل بھی داخل دفتر کرتا ہوں۔‬
‫پہلی دلیل‪:‬‬
‫ابن بطوطہ کی کتاب رحلہ ابن بطوبطہ سے حوالہ پڑھیں۔‬
‫"القلندرية‪ :‬طريقة صوفية أسسها قلندر يوسف ببالد ألاندلس‪،‬‬
‫وجاء بها إلى دمياط الشيخ جمال الدين الساوي"‬
‫ترجمہ اوپر گزر چکا ےہ۔‬
‫دوسری دلیل‪:‬‬
‫کتاب "املواعظ والاعتبار بذكر الخطط والاثار" سے مالحظہ فرمائیں یہ عبارت یہاں‬
‫بھی قلندریوں کو صوفیہ کے گروہ کے طور پر متعارف کروایا گیا ےہ۔‬

‫"القلندرية طائفة تنتمي إلى الصوفية‪ ،‬وتارة تسمي أنفسها مالمتية‪،‬‬


‫وحقيقة القلندرية أنهم قوم طرحوا التقيد بآداب املجالسات واملخاطبات‪،‬‬
‫ا‬
‫وقلت أعمالهم من الصوم والصالة إال الفرائض‪ ،‬ولم يبالوا بتناول ش يء من‬
‫اللذات املباحة‪"،‬‬

‫تیسری دلیل‪:‬‬
‫آئیں ایک اور جانی پہچانی شخصیت کی معروف کتاب کا حوالہ پیش کروں‬
‫قاض ی نور ہللا التستری کی کتاب "إحقاق الحق و إزهاق الباطل" جلد اول میں بھی‬
‫تعارف قلندر ان الفاظ میں درج ےہ۔ اور انھوں نے بھی صوفی درویش کہا اس‬
‫سلسلہ کو۔‬

‫"القلندرية‪ ،‬نسبة الى قلندر‪ ،‬على وزن سمندر و سلندر‪ ،‬يقال لجماعة‬
‫من الدراويش الصوفية"‬

‫قاض ی نور ہللا التستری کہےت ہیں کہ قلندریہ کی نسبت قلندر سے اور سمندر و سلندر‬
‫کے وزن پر بوال جاتا ےہ۔ اور یہ ایک جماعت ےہ جو صوفی درویش ہیں۔‬
‫چوتھی دلیل‪:‬‬
‫شیخ محمد حسن املظفر کی کتاب "دالئل الصدق لنحج الحق" کے مطابق بھی‬
‫قلندریہ صوفیہ فرقہ ےہ۔‬

‫ا‬
‫"القلندرية ‪ :‬كلمة أعجمية بمعنی املحلقین ‪ ،‬وهم فرقة صوفية"‬
‫بحوالہ معجم ألالفاظ التاريخية"‬

‫پانچوی دلیل‪:‬‬
‫مشہور و معروف تاریخ ابن خلدون بھی آپ کے اس سلسلہ کو صوفیہ قرار دیا گیا۔‬

‫"شيخ الحنفية من العجم بالديار املصرية عن هذه امللحمة‬


‫وعن هذا الرجل الذي تنسب إليه من الصوفية وهو الباجر‬
‫بقي وكان عارفا بطرائقهم فقال كان من القلندرية املبتدعة‬
‫في حلق اللحية"‬

‫شیخ حنفیہ نامی شخص کا ذکر کر تے ہو ئے ابن خلدون نے انھیں صوفیہ کے‬
‫طریقہ قلندری مین شمار کیا۔‬

‫چھٹی دلیل‪:‬‬
‫مشہور معروف شھاب الدین آلوس ی نے اپنی کتاب تفسیر روح املعانی میں یوں راقم‬
‫ہیں۔ مختصرا لکھ رہا ہوں۔‬
‫"ومن زنادقة القلندرية من يقول بحل الخمر والحشيشة‬
‫ونحوها من املسكرات املحرمة بال خالف زاعمین أن‬
‫استعمال ذلك يفتح عليهم أبواب الكشوف"‬
‫اس سے ہمیں نا صرف قلندر کے سلسلہ معلوم ہوتا ےہ بلکہ چرس و گانجے کی تاریخ‬
‫بھی مل جاتی ےہ کہ وہ کافی عرصہ سے اس گروہ سے منسوب ےہ۔( کبھی وقت ہوا‬
‫اور طمانیت ہوئی تو یہ تاریخ چرس پر بھی تبصرہ کریں گے اس ی حو الے سے۔ ‪)‬‬

‫ساتویں دلیل۔‬
‫کتاب کا نام جامع السعادات جلد نمبر ‪ ،0‬مولوی محمد مھدی نراقی کی اس کتاب‬
‫میں بھی کچھ ایسا ہ ی تذکرہ ملتا ےہ۔ اور سمجھ آتی ےہ کہ یہ عرفان کے دعوے‬
‫بس دعوے ہیں۔ زعم باطل کے سوا کچھ نہیں‬

‫لکھےت ہیں‬

‫الطائفة السادسة (املتصوفة)‬


‫(فمنهم) أرباب البوقات‪ ،‬و هم القلندریة الذین ال یعرفون‬
‫معنی التصوف و ال شیئا من مراسیم الدین‪ ،‬و صرفوا‬
‫اوقاتهم فی التکدی و السؤال من الناس‪ ،‬و یظنون أنهم‬
‫تارکون للدنیا مقبلون علی آلاخرة‪ ،‬مع انهم لو ظفروا بش یء‬
‫من أمور الدنیا ألخذوه بجمیع جوارحهم‪ ،‬فهؤالء ارذل‬
‫الناس بوجوه کثیرة ال تخفی‪.‬‬

‫دل آزاری نا ہو اس لئے میں مزید ترجمہ پر زور نہیں دے رہا چونکہ اس پہلو سے‬
‫قلندریوں پر ہم نے گفتگو نہیں کرنی اس لئے عبارت کو بال تبصرہ چھوڑ رہا ہوں ۔‬
‫بس اتنا کہنا ےہ کہ انھوں نے بھی صوفیہ کے باب میں قلندریہ سلسلہ لکھا۔‬
‫باقی خود سمجھ لیں اور پڑھ لیں۔ ۔‬
‫آٹھویں دلیل‪:‬‬
‫اب سب سے آخری کتاب کا حوالہ شیعہ کتب میں سےبہت ہ ی شہرت یافتہ کتاب‬
‫املیزان فی تفسیر القران سے دے رہا ہوں۔ یہاں بھی صوفیہ کی تاریخ کا تذکرہ کر تے‬
‫ہو ئے سلسلہ قلندریہ کو صوفیت میں ہ ی شمار کیا گیا ےہ۔‬

‫عبارت کافی طویل تھی ہم نے صرف مطلوبہ حصة نقل کیا ےہ لیجے پڑھیں۔‬

‫أن جماعة من مشايخهم ذكروا أن طريقة معرفة النفس طريقة مبتدعة لم‬
‫يذكرها مشرع الشريعة فيما شرعه إال أنها طريقة مرضية ارتضاها ہللا‬
‫ً‬
‫سبحانه كما ارتض ی الرهبانية املبتدعة بین النصارى قال تعالى « ‪َ :‬و َر ْهبان َّية‬
‫ضوان ہللا َفما َر َع ْوها َح َّق ر َ‬
‫عايتها‬ ‫ْاب َت َد ُعوها ما َك َت ْبناها َع َل ْيه ْم إ َّال ْابت َ‬
‫غاء ر ْ‬
‫(الحديد) وتلقاه الجمهور منهم بالقبول فأباح ذلك لهم أن يحدثوا للسلوك‬
‫رسوما وآدابا لم تعهد في الشريعة ‪ ،‬فلم تزل تبتدع سنة جديدة وتترك أخرى‬
‫شرعية ‪ ،‬حتی آل إلى أن صارت الشريعة في جانب ‪ ،‬والطريقة في جانب ‪ ،‬وآل‬
‫بالطبع إلى انهماك املحرمات وترك الواجبات من شعائر الدين ورفع التكاليف‬
‫‪ ،‬وظهور أمثال القلندرية ولم يبق من التصوف إال التكدي واستعمال ألافيون‬
‫والبنج وهو الفناء‬

‫اس کے عالوہ بھی بہت سارے ہمارے پاس تاریخی سنی شیعہ کتب کے حو الے ہیں‬
‫جو آج کل کے کس ی بندے کی لکھی ہوئی کتاب سے نہیں ہیں جو ان مسئلوں کے پیدا‬
‫ہو جانے کے بعد زبردستی قلندر کو شیعہ بنانے کی کوشش میں مگن ہو۔‬

‫یہ حوالا جات کتب کےصرف اس بات کو ثابت کر نے کے لئے دیے ہیں کہ شیعہ ہو‬
‫یا سنی تاریخ کی اگر کس ی بھی کتاب میں قلندر یا قلندریت کا ذکر ہوا۔ چاےہ اچھے‬
‫الفاظ میں یا برے الفاظ میں مگر جب بھی ہوا صوفیت کے ذیل میں ہوا۔ مدعی‬
‫سست گواہ چست کی مانند جیسے آج قلندری کی دھمال کی تین تین تاویلیں کی جا‬
‫رہ ی ہیں اس ی طرح یہ اچھوتا خیال بھی آج پاکستان کی شیعوں کو آیا کہ قلندر کو‬
‫شیعہ ثابت کیا جائے۔ جس بات کا دعوی نا قلندر نے کیا نا قلندر کے مرشد نے کیا‬
‫نا مرشد کے مرشد سید جمال نے کیا نا قلندر کے شاگرد و مرید مجنون بودلہ‬
‫نےکیا۔ وہ سب کے سب خود کو صوفی گردانےت ہیں۔ مگر آج ک قلندری اسے شیعہ‬
‫ثابت کر نے پر تلے ہیں۔‬

‫کبھی خدا نے توفیق دی تو میں یہ بھی تاریخ سے نکال کر دکھاؤں گا کہ شیعت‬


‫کا قلندر کے دربار پر آمد کب ہوئی۔ اور کب سے علم لہرائے گئے۔ لیکن فی الحال یہ‬
‫ہمارا موضوع نہیں ۔ ہمارا مقصد تھا قلندر کو صوفی سلسلہ میں ثابت کرنا۔ اور‬
‫ہم نے قلندر کےاپےن اشعار جو اس سے پہلے تھے اس میں بھی ثابت کر دیا تھا کہ وہ‬
‫خود صوفیت کی یاری کے دعوے دار ےہ اور ساتھ ہ ی منصور حالج کی عشق میں‬
‫ٹھنڈی آہیں بھرتا ےہ۔ یہ وہ ہ ی منصور حالج ےہ جس پر ہمارے موال ع نے لعنت‬
‫کی نام لیکر۔ پس ہمارا دعوی و دلیل مکمل ہوئی اور اب محرم علی بھائی سامےن‬
‫آئیں۔‬

‫اور اج شیعہ بھی ان صوفیوں کے فریب میں آکر اور موال ع کی محبت میں دھوکہ‬
‫کھا کر ایسے لوگوں کی تعریف کر تے ہیں اور ان کے نام کی ماال جپےت ہیں۔ اگر ان‬
‫بھو لے بھالے شیعوں کو صوفیہ کا اندرونی عقیدہ معلوم ہو جائے اور ان کے اصلی‬
‫چہرے دکھ جائیں تو کبھی یہ بھو لے سے بھی ان لوگوں کے قریب نا جائیں۔ جیسے‬
‫آل محمد ص کے حق پر دوسرے نے ڈاکے ڈالے ایسے ہ ی ان صوفیا نے بھی پورا پورا‬
‫کام کیا اور غیر مرئی ظلم ڈھائے۔ اور مشہور پھر بھی محب آل محمد ص ہو ئے۔‬

‫اب میں اپےن دوست بھائی محرم سے کہوں گا کہ برائے مہربانی قلندر کو کتب سے‬
‫شیعہ ثابت کریں۔ جیسا کہ ہم نے کیا۔ (والسالم از سجاد حیدر)‬

You might also like