You are on page 1of 6

‫ق َ بْرکی پ ُکار‬

‫ت اسالمی حضرت عالمہ موالنا‬ ‫دعو ِ‬ ‫شیخ ِطریقت‪ ،‬امیر ِاہلس ن ّ ت‪ ،‬بانی ء‬
‫د َ ا َم ْت ب َ َر کَا ت ُہ ُ مُ ال ْ ع َ ا لِ ی َ ہ اپنے‬ ‫ابو بالل محمد الیاس عطار قادری رضوی‬
‫رسالہ ’’ عفو ودر گزر کی فضیلت ‘‘ میں دُرود شریف کے متعلق حدیث پاک‬
‫بیان فرماتے ہیں کہ سرکار َ‬
‫ص ل َّ ی ہللا ت َع َ ٰال ی عَ ل َ ی ْ ہِ َو ٰا لِ ہ َو سَ ل َّ مَ کا فرما ِن ب َر کت نشان‬
‫بروز قیامت اس کی دہشتوں اور حساب کتاب سے جلد‬ ‫ِ‬ ‫ہے‪ :‬اے لوگو ! بے شک‬
‫ن َ جات پانے واال شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت‬
‫دُرود شریف پڑھے ہوں گے۔ ( فردو س االخبار للدیلمی ‪ ،‬باب الیاء ‪ ،‬الحدیث ‪ ، ۸۲۱۰ :‬ج ‪ ، ۲‬ص ‪) ۴۷۱‬‬
‫عبرت کے َم د َ نی پھول‬
‫ت س َ ی ِ ّ د ُنا عمر بن عبد العزیز َر ِض َی ہّٰللا ُ ت َع َ ٰال ی ع َ ن ْ ہ ُ ایک جنازے کے‬‫حضر ِ‬
‫قبر ستان تشریف لے گئے‪،‬وہاں ایک قبر کے پاس بیٹھ کر غور وفکر میں‬ ‫ساتھ ِ‬
‫یر الْ ُم ٔو منین ! ا ٓ پ یہاں تنہا کیسے تشریف‬ ‫ڈوب گئے‪ ،‬کسی نے عرض کی‪ ’’ :‬یا ا َ ِم َ‬
‫فرما ہیں ؟ فرمایا‪ ’’ :‬ابھی ابھی ایک قبر نے مجھے پ ُ کار کربالیا اور بولی ‪:‬‬
‫اے عمر بن عبد العزیز! مجھ سے کیوں نہیں پوچھتے کہ میں اپنے اندر ا ٓنے‬
‫برتاو کرتی ہوں ؟ میں نے ا ُس قبر سے کہا‪ :‬مجھے ضرور‬ ‫ٔ‬ ‫والوں کے ساتھ کیا‬
‫بتا! وہ کہنے لگی‪:‬جب کوئی میرے اندر ا ٓتا ہے تو میں اس کا کفن پھاڑ کر جسم‬
‫کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالتی اوراس کا گوشت کھا جاتی ہوں ! کیا ا ٓ پ مجھ سے یہ‬
‫نہیں پوچھیں گے کہ میں اس کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ میں نے کہا‪:‬‬
‫ضرور بتا! تو کہنے لگی‪ ’’ :‬ہتھیلیو ں کو کالئیوں سے‪ ،‬گھٹنوں کوپنڈلیوں سے‬
‫اور پنڈلیوں کو قدموں سے جدا کردیتی ہوں ‘‘ اتنا کہنے کے بعد‬
‫ت س ی ِ ّدنا عمر بن عبد العزیز ہچکیاں لے کر رونے لگے ‪ ،‬جب کچھ ا ِفاقہ‬ ‫حضر ِ‬
‫ہوا تو کچھ اس طرح عبرت کے مدنی پھول لٹانے لگے ‪:‬‬
‫اے اسالمی بھائیو! ا ِس دنیا میں ہمیں بہت تھوڑ اعرصہ رہنا ہے‪،‬جو ا ِس‬
‫دنیا میں (سخت گنہگار ہونے کے باوجود) صاح بِ اقتدار ہے وہ ( ا ٓ ِخ ر ت میں‬
‫) انتہائی ذلیل وخوار ہے‪،‬جو اس جہاں میں مالدار ہے وہ ( ا ٓ خرت میں ) فقیر ہوگا‪،‬‬
‫اس کا جوان بوڑھا ہوجائے گا اور جو زندہ ہے وہ مرجائے گا ‪ ،‬دنیا کا تمہاری‬
‫طرف ا ٓنا ت مہیں دھوکے میں نہ ڈال دے! کیونکہ تم جانتے ہو کہ یہ بہت جلد‬
‫کہاں‬ ‫ت قر ا ٓن کرنے والے؟‬ ‫رخصت ہوجاتی ہے۔ کہاں گئے تالو ِ‬
‫ّللا کا حج کرنے والے؟ کہاں گئے ما ہِ ر َم ضان کے روزے رکھنے‬ ‫ت ٰ‬‫گئے بی ُ‬
‫والے! خاک نے ان کے جسموں کا کیا حال کردیا! قبر کے کیڑوں نے ان‬
‫کے گوشت ک ا کیا انجام کردیا! ان کی ہڈیوں اور جوڑوں کے ساتھ کیا ہوا! ہللا‬
‫ل کی قسم! د نیا میں یہ ا ٓرام ِد ہ نرم نرم بستر پر ہوتے تھے لیکن اب وہ‬ ‫عَ َّز َو َج َّ‬
‫اپنے گھر والوں اور وطن کو چھوڑ کر راحت کے بعد تنگی میں ہیں ‪ ،‬ان‬
‫بیواو ں نے دوسرے نکاح کرکے دوبارہ گھر بسا لئے‪ ،‬ان کی اوالد گلیوں‬ ‫ٔ‬ ‫کی‬
‫میں دربدر ہے‪،‬ان کے رشتہ داروں نے ان کے مکانا ت ومیراث ا ٓ پس میں بانٹ‬
‫ّللا ! ان میں کچھ خوش نصیب ہیں جو قبروں میں مزے لوٹ رہے ہیں‬ ‫لی۔ و َ ٰ‬
‫ّللا ! بعض قبر میں عذاب میں گرفتار ہیں ۔‬ ‫اور َو ٰ‬
‫افسوس صد ہزار افسوس اے نادان! جو ا ٓج مرتے وقت کبھی‬
‫اپنے والد کی‪ ،‬کبھی اپنے بیٹے کی توکبھی سگے بھائی کی ا ٓنکھیں بند کر‬
‫رہا ہے‪،‬ان میں سے کسی کو نہال رہا ہے‪ ،‬کسی کو کفن پہنا رہا ہے‪ ،‬کسی‬
‫کے جنازے کو کندھے پر اٹھارہا ہے‪،‬کسی کے جنازے کے ساتھ جا رہا‬
‫ہے‪،‬کسی کو قبر کے گڑھے میں اتار کر دفنا رہا ہے (یاد رکھ! کل یہ سبھی کچھ‬
‫تیرے ساتھ بھی ہونے واال ہے) کاش! مجھے علم ہوتا! کون سا گال (قبر میں‬
‫ی ہللا ت َع َ ٰال ی‬ ‫) پہلے خراب ہوگا! پھر حضرت س ی ِ ّدنا عمر بن عبدالعزیز َر ِ‬
‫ض َ‬
‫عَ نْ ہ ُ رونے لگے اور روتے روتے بے ہوش ہوگئے اور ایک ہفتہ کے بعد اس‬
‫تعال ی یوم‬ ‫ٰ‬ ‫دنیا سے تشریف لے گئے ۔ ( الروض الفائق ‪ ،‬المجلس الثامن عشر فی قولہ‬
‫تبیض ۔۔۔ الخ ‪ ،‬ص ‪) ۱۰۷‬‬
‫قبر روزانہ یہ کرتی ہے پکار‬
‫ت س ی ِ ّ د ُنا ف َ ق ِ یہ ا َب ُوالل َّ یْث س َ َم ر ق َ نْ دی َر ِض َی ہّٰللا ُ ت َع َ ٰال ی عَ ن ْ ہ ُ نقل فرماتے ہیں‬
‫حضر ِ‬
‫کہ قبر روزانہ پانچ مرتبہ یہ ندا کرتی ہے‪ :‬اے ا ٓدَمی! تو میری پیٹھ پر‬
‫چلتا ہے حاالنکہ میرا پیٹ تیرا ٹھکانہ ہے‪ ،‬اے ا ٓدَمی! تو مجھ پر عمدہ عمدہ‬
‫کھانے کھاتا ہے عنقریب میرے پیٹ میں تجھے کیڑے کھائیں گے‪ ،‬اے‬
‫ا ٓدَمی! تو میری پیٹھ پر ہنستا ہے جلد ہی میرے اندر ا ٓکر روئے گا‪ ،‬اے‬
‫ا ٓدَمی! تو میری پیٹھ پر خوشیاں مناتا ہ ے عنقریب مجھ میں غمگین ہوگا‪ ،‬اے‬
‫ا ٓدَمی! تو میری پیٹھ پر گناہ کرتا ہے عنقریب میرے پیٹ میں ُم ب ت َالئے‬
‫عذاب ہوگا ۔ ( تنبیہ الغافلین ‪ ،‬باب عذاب القبروشدتہ ‪ ،‬ص ‪) ۲۳‬‬
‫مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بے‬ ‫قبر روزانہ یہ کرتی ہے پکار‬
‫شمار‬
‫مجھ میں سن وحشت تجھے ہوگی بڑی‬ ‫یاد رکھ! میں ہوں اندھیری کوٹھڑی‬
‫ہاں ! مگر اعمال لیتا ا ٓ ئے گا‬ ‫میرے اندر تو اکیال ا ٓ ئے گا‬
‫کام ا ٓ ئے گا نہ سرمایہ ت ِ را‬ ‫تیرا فن تیرا ہنر عہدہ ترا‬

‫روح کی درد نا ک باتیں‬


‫منقول ہے کہ روح جب جسم سے جدا ہوتی ہے اور ا ُس پر سات دن‬
‫گزرتے ہیں تو ہللا عَ َّز َو َ‬
‫ج َّل کی بارگاہ میں عرض کرتی ہے‪ ’’ :‬اے ر ّ‬
‫ب!‬
‫ج لَّ مجھے اجازت عطا فرما کہ میں اپنے جسم کا حال دریافت کروں تو‬ ‫عَ َّز َو َ‬
‫اسے اجازت مل جاتی ہے۔ پھر وہ اپنی قبر کی طرف ا ٓتی ہے‪ ،‬اسے دور سے‬
‫ح ظہ کرتی ہے کہ وہ ُم ت َغ َ ی َّر (یعنی بدال ہوا) ہے اور‬
‫دیکھتی اور اپنے جسم کو مال َ‬
‫اس کے ن َ تھنوں ‪ ،‬منہ‪ ،‬ا ٓنکھوں اور کانوں سے پانی َر واں ہے‪ ،‬وہ اپنے جسم‬
‫سے کہتی ہے‪ ’’ :‬بے مثال حسن و جمال کے بعد اب تو اس حال‬
‫میں ہے! ‘‘ یہ کہہ کر چلی جاتی ہے ۔‬
‫پھر سات دن کے بعد اجازت لے کر دوبارہ قبر پر ا ٓتی اور دور سے‬
‫دیکھتی ہے کہ مردے کے منہ کا پانی خون ملی پیپ‪ ،‬ا ٓنکھوں کا پانی خالص‬
‫پیپ اور ناک کا پانی خون بن چکا ہے تو اس سے کہتی ہے‪ ’’ :‬اب تو اس حال‬
‫پرپہنچ چکا ہے! ‘‘ یہ کہہ کر پرواز کر جاتی ہے۔‬
‫پھر سات روز کے بعد اجازت لیکر اسی طرح دور سے دیکھتی ہے‬
‫تو حالت یہ ہوتی ہے کہ ا ٓنکھوں کی پتلیاں چہرے پر ڈھلک چکی ہیں ‪ ،‬پیپ‬
‫کیڑوں میں تبدیل ہو چکی ہے‪ ،‬کیڑے ا ُس کے منہ سے داخل ہو کر ناک سے‬
‫نکل رہے ہیں ‪ ،‬تب وہ جسم سے کہتی ہے‪ ’’ :‬تو ناز و ن ِ ع َ م می ں پلنے کے بعد‬
‫تقوی ونیک عمل کے‬ ‫ٰ‬ ‫عَ َّز َو َج َّل کی قسم!‬ ‫اب ا ِس حال کو پہنچ گیا ہے! ہللا‬
‫عالوہ کسی چیزنے قبر میں کسی کو فائدہ نہ پہنچایا۔ ‘‘ ( الروض الفائق ‪ ،‬فی ذکر‬
‫الموت والتفکر فیہ ‪ ،‬ص ‪) ۲۸۳‬‬
‫جنت کا باغ‬
‫کا فرما ِن عبرت‬ ‫رو وف رحیم‬ ‫نبی کریم‪ٔ ،‬‬
‫صَ ل َّ ی ہللا ت َ ع َ ٰال ی ع َ ل َ ی ْ ہِ َو ٰا ل ِ ہ َو سَ ل َّ مَ‬
‫نشان ہے‪ :‬قبر یا تو جہنم کا گڑھا ہے یا ج ن َّ ت کے باغوں میں سے ایک باغ۔ ( سنن‬
‫الترمذی ‪ ،‬کتاب صفۃ القیامۃ ‪ ،‬الحدیث ‪ ، ۲۴۶۸ :‬ج ‪ ، ۴‬ص ‪) ۲۰۹‬‬
‫قبر کی یاد!‬
‫ت س ی ِ ّ د ُنا سفیان ثوری عَ ل َ ی ْ ہِ َر ْح َم ۃُ ہّٰللا ِ ال ْ غ َ ن ِ ی فرماتے ہیں ‪ ’’ :‬جو‬‫حضر ِ‬
‫شخص قبر کا ِذ کر زیادہ کرے وہ اسے ج ن ّ ت کے باغوں میں سے ایک باغ پاتا‬
‫ہے اور جو اس کی یاد سے غافل ہوتا ہے وہ اسے جہنم کے گڑھوں میں سے‬
‫( احیاء علوم الدین ‪ ،‬کتاب ا ٓ داب االلفۃ ۔۔۔ الخ ‪ ،‬الباب الثالث ۔۔۔ الخ ‪ ،‬ج ‪ ، ۲‬ص ‪) ۲۶۴‬‬ ‫ایک گڑھا پاتا ہے۔ ‘‘‬
‫بے شمارلوگ مغموم ہیں‬
‫ت س ی ِ ّ د ُنا ثا ب ِ ت ب ُ نانی ع َ ل َ ی ْ ہِ َر ْح َم ۃُ ہّٰللا ِ ال ْ ب َ ِار ی فرماتے ہیں ‪:‬‬
‫حضر ِ‬
‫قبر ستان میں داخل ہوا جب وہاں سے نکلنے لگا تو بلند ا ٓواز سے کسی نے‬ ‫میں ِ‬
‫کہا‪ :‬اے ثابت! ان قبر والوں کی خاموشی سے دھوکہ نہ کھانا ان میں بے‬
‫شمار لوگ م غموم ہیں۔ ( المرجع السابق ‪ ،‬کتاب ذکرالموت ومابعدہ ‪ ،‬بیان حال القبر ۔۔۔ الخ ‪ ،‬ج ‪ ، ۵‬ص ‪) ۲۳۸‬‬
‫قبر کی ڈانٹ‬
‫ّللا بن ع ُبید َر ِض َی ہّٰللا ُ ت َع َ ٰال ی عَ ن ْ ہ ُ سے روایت ہے‪:‬‬
‫حضرت س ی ِ ّ د ُنا عبد ٰ‬
‫جب ُم ردے کے ساتھ ا ٓنے والے ل َ وٹ کر چلتے ہیں تو ُم ردہ بیٹھ کر ان‬
‫کے قدموں کی ا ٓواز سنتا ہے اور قبر سے پہلے کوئی ا ُس کے ساتھ ہم کالم‬
‫نہیں ہوتا‪ ،‬قبر کہتی ہے کہ اے ا ٓدَمی! کیا تو نے میرے حاالت نہ سنے‬
‫تھے؟ کیا میری تنگی‪ ،‬بدبو‪ ،‬ہولناکی اور کیڑوں سے تجھے نہیں ڈرایا گیا‬
‫تھا؟ اگر ایسا تھاتو پھر تو نے کیا تیاری کی۔ ( شرح الصدور ‪ ،‬باب فی مخاط بۃ القبر‬
‫للمیت ‪ ،‬ص ‪) ۱۱۴‬‬
‫بیکسی کا دن‬
‫َر ِض َی ہللا ت َع َ ٰال ی ع َ ن ْ ہ ُ نے فرمایا‪ ’’ :‬کیا‬ ‫ت س ی ِ ّ د ُنا ابو ذ َ ر ِغ ف َ اری‬
‫حضر ِ‬
‫بتاو ں ؟ یہ وہ دن ہے جب مجھے قبر میں‬ ‫میں تمہیں اپنی بے کسی کا دن نہ ٔ‬
‫االلفۃ ۔۔۔ الخ ‪ ،‬الباب‬ ‫ا ٓ داب‬ ‫الدین ‪ ،‬کتاب‬ ‫علوم‬ ‫( احیاء‬ ‫تنہا اتار دیا جائے گا۔‬
‫الثالث ۔۔۔ الخ ‪ ،‬ج ‪ ، ۲‬ص ‪) ۲۶۴‬‬
‫گریۂ عثما نی‬
‫ی ہللا ت َع َ ٰال ی‬
‫ض َ‬
‫َر ِ‬ ‫ت س ی ِ ّ د ُنا ذ ُوا ل ن ُّ و َر ین جام ُع ا لْ قر ا ٓن عثما ِن غنی‬ ‫حضر ِ‬
‫عَ نْ ہ ُ جب کسی قبر کے قریب کھڑے ہوتے تو ا ِس قدر روتے کہ ا ٓپ کی داڑھی‬
‫مبا َر ک ت َر ہو جاتی ‪ ،‬ا ِس بارے میں ا ٓپ َر ِض یَ ہللا ت َع َ ٰال ی ع َ ن ْ ہ ُ سے ا ِس ت ِ فسار کیا گیا‬
‫کہ ا ٓپ ج ن ّ ت و دوزخ کے تذکرہ پراتنا نہیں روتے مگر جب کسی قبر کے قریب‬
‫کھڑے ہوتے ہیں تو اس قدر گریہ و زاری فرماتے ہیں اس کا کیا سبب‬
‫ت س ی ِ ّ دُنا عثما ِن غنی َر ِض َی ہللا ت َع َ ٰال ی عَ نْ ہ ُ نے فرمایا‪ :‬میں نے س ی ِ ّ دُ‬ ‫ہے؟ حضر ِ‬
‫م ذ ْ ن ِ ب ِ ین‪ ،‬رحم ۃٌ لِ ّ ل ْ عا ل َ ِم ین َ‬
‫ص ل َّ ی ہللا ت َع َ ٰال ی عَ ل َ ی ْ ہِ َو ٰا لِ ہ َو سَ ل َّ مَ کو‬ ‫ا لْ ُم ر سَ لین‪ ،‬شفی ُع ال ُ‬
‫فرماتے ہو ئے سنا ہے کہ ’’ بے شک ا ِٓخ رت کی سب سے پہلی منزل قبر ہے ‪،‬‬
‫قبر والے نے اس سے ن َ جات پائی تو بعد کا ُم عا َم لہ ا ٓسان ہے اور اگر ا ِس‬
‫سے ن َ جات نہ پائی تو بعد کا ُم عا َم لہ زیادہ سخت ہے۔ ‘‘‬
‫( سنن ابن ماجہ ‪ ،‬کتاب الزہد ‪ ،‬باب ذکر القبروالبلی ‪ ،‬الحدیث ‪ ، ۴۲۶۷ :‬ج ‪ ، ۴‬ص ‪) ۵۰۰‬‬
‫سب سے ہولناک منظر‬
‫میٹھے میٹھے اسالمی بھائیو! خدا کی قسم! قبر کا اندرونی ُم عاملہ‬
‫انتہائی تشویش ناک ہے کوئی نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا ہو‬
‫حاص ل‬
‫ِ‬ ‫گا؟ ہللا عَ َّز َو َج َّل کے محبوب‪ ،‬دانائے غُ ی ُوب‪ُ ،‬م ن َ َّز ہ ٌ عَ ِن ا لْ ع ُ ی ُوبنصیحت‬
‫نہ کی؟ کیا تونے نہ دیکھا کہ ہمارے اعمال کیسے خ ت ْم ہوئے؟ اور تجھے تو‬
‫عمل کرنے کی مہلت ملی تھی لیکن تو نے وقت ضائع کر دیا قبر کا گوشہ گوشہ‬
‫اس کو پکار کر کہتا ہے‪:‬اے زمین پر ا ِترا کر چلنے والے! تونے مرنے والوں‬
‫سے عبرت کیوں حاصل نہ کی؟ کیا تونے نہیں دیکھا تھاکہ تیرے مردہ رشتہ‬
‫گئے۔ ( شرح الصد ور ‪ ،‬باب فی‬ ‫داروں کو لوگ اٹھا اٹھا کر کس طرح قبروں تک لے‬
‫مخاطبۃ القبرللیمت ‪ ،‬ص ‪) ۱۱۲‬‬

‫میٹھے میٹھے اسالمی بھائیو! واقعی یہ حقیقت ہے کہ ہم سے پہلے‬


‫مرنے والے ہمارے لئے خاموش مب ل ّ غ کی حیثیت رکھتے ہیں ‪ ،‬وہ جو کچھ زبا ِن‬
‫حال سے کہہ رہے ہوتے ہیں ا ُس کو کسی نے ا ِس طرح نظم کیا ہے ؎‬
‫جنازہ ا ٓ گے ا ٓ گے کہہ رہا ہے اے جہاں والو‬
‫ِم رے پیچھے چلے ا ٓ ٔو تمھارا رہنما میں ہوں‬
‫میرے ا َہ ْل و ِع یال کہا ں ہیں ؟‬
‫ت س ی ِ ّ د ُنا عطا بن ی َ سار َر ِض َی ہللا ت َع َ ٰال ی عَ ن ْ ہ ُ سے روایت‬
‫حضر ِ‬
‫ہے‪:‬جب مردے کو قبر میں رکھا جاتا ہے تو سب سے پہلے ا ُس کا (اچھا یا‬
‫برا) عمل ا ٓکر اس کی بائیں ران کو حرکت دے کر کہتا ہے کہ میں تیرا عمل ہوں‬
‫ع یال کہاں ہیں ؟ اور میری دُنیوی نعمتیں کہاں‬ ‫‪ ،‬مردہ پوچھتا ہے میرے اہل و ِ‬
‫ہیں ؟ تو عمل کہتا ہے کہ یہ سب تیری پیٹھ پیچھے َر ہ گئے اور سوائے میرے‬
‫تیری قبر میں کوئی نہ ا ٓیا ۔ ( شرح الصد ور ‪ ،‬باب ضمۃ القبرلکل احد ‪ ،‬ص ‪) ۱۱۱‬‬
‫تو اکیال قبر میں رہ جائیگا‬ ‫ساتھ جگری یار بھی نہ ا ٓ ئیگا‬
‫ہر عمل اچھا برا ساتھ ا ٓ ئیگا‬ ‫مال دنیا کا یہیں َر ہ جائیگا‬
‫ما ِل دنیا دو جہاں میں ہے وبال‬
‫پیش ذ ُوالْ جالل‬
‫کام ا ٓ ئیگا نہ ِ‬
‫قاب ِل رشک کون؟‬
‫ع َ ن ْ ہ ُ فرماتے ہیں ‪ :‬مجھے‬ ‫ی ہللا ت َع َ ٰال ی‬
‫ض َ‬
‫َر ِ‬ ‫َم س ُر وق‬
‫ت س ی ِ ّ د ُنا‬
‫حضر ِ‬
‫کسی پر ا ِس ق َ در رشک نہیں ا ٓتا جس ق َ در قبر میں جانے والے اس مومن پر‬
‫رشک ا ٓتا ہے جو دنیا کی مش ق َّ ت سے راحت پا گیا اور عذاب سے‬
‫محفوظ رہا۔ ( احیاء علوم الدین ‪ ،‬کتاب ذکر الموت و مابعدہ ‪ ،‬الباب التاسع فی حقیقۃ‬
‫الموت ۔۔۔ الخ ‪ ،‬ج ‪ ، ۵‬ص ‪) ۲۴۹‬‬
‫نیک شخص کی نشانی‬
‫ح اک َر ِض َی ہللا ت َع َ ٰال ی ع َ ن ْ ہ ُ فرماتے ہیں ‪ :‬ایک شخص نے‬ ‫ض َّ‬ ‫ت س ی ِ ّدنا َ‬
‫حضر ِ‬
‫ّللا صَ ل َّ ی ہللا ت َع َ ٰال ی عَ ل َ ی ْ ہِ َو ٰا لِ ہ َو سَ ل َّ مَ لوگوں میں سب سے‬ ‫ا ِس ت ِ فسار کیا‪ :‬یا رسو لَ ٰ‬
‫زیادہ زاہد کون ہے؟ ا ٓپ صَ ل َّ ی ہللا ت َع َ ٰال ی ع َ ل َ ی ْ ہِ َو ٰا لِ ہ َو سَ ل َّ مَ نے ارشاد فرمایا‪ ’’ :‬جو‬
‫شخص قبر اور گل سڑجانے کو نہ بھولے‪ ،‬دُنیا کی زینت کو چھوڑ دے‪ ،‬فناء‬
‫ہونے والی زندگی پر باقی رہنے والی کو ترجیح دے اور کل ا ٓنے والے دن کو‬
‫اپنی زندگی میں گنتی نہ کرے نیز اپنے ا ٓ پ کو قبر والوں میں شمار کرے۔‬
‫‘‘ ( شعب االیمان للبیہقی ‪ ،‬باب فی الزہد وقصر االمل ‪ ،‬الحدیث ‪ ، ۱۰۵۶۵ :‬ج ‪ ، ۷‬ص ‪) ۳۵۵‬‬
‫ابھی سے تیاری کر لیجئے!‬
‫میٹھے میٹھے اسالمی بھائیو! واقعی عقل مند وہی ہے جو موت سے‬
‫قبل موت کی تیاری کرتے ہوئے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کر لے اور سنتوں کا‬
‫مدنی چراغ قبر میں ساتھ لے لے اور یوں قبر کی روشنی کا ان ت ِ ظام کر لے‪،‬‬
‫ورنہ قبر ہرگز یہ لحاظ نہ کرے گی کہ میرے اندر کون ا ٓیا؟ امیر ہو یا فقیر‪،‬‬
‫وزیر ہو یا مشیر‪ ،‬حاکم ہو یا محکوم‪ ،‬افسر ہو یا چپراسی‪ ،‬سیٹھ ہو یا مالزم‪،‬‬
‫ڈاکٹر ہو یا مریض‪ ،‬ٹھیکیدار ہو یا مزدور‪ ،‬اگرکسی کے ساتھ بھی تو شَۂ‬
‫ا ِٓخ رت میں کمی رہی‪ ،‬نمازیں قصد ا ً قضا کیں ‪ ،‬ر َم ضان شریف کے روزے بال‬
‫زکو ۃ نہ دی‪ ،‬حج فرض تھا مگر ادا‬ ‫ع ذ ْ ِر شرعی نہ رکھے‪ ،‬فرض ہوتے ہوئے بھی ٰ‬
‫نہ کیا‪ ،‬با ُو جو ِد قدرت شرعی پردہ نافذ نہ کیا‪ ،‬ماں باپ کی نافرمانی کی‪،‬‬
‫جھوٹ ‪ ،‬غیبت ‪ ،‬چغلی کی عادت رہی‪ ،‬فلمیں ‪ِ ،‬ڈ رامے دیکھتے رہے‪ ،‬گانے‬
‫باجے سنتے رہے‪ ،‬داڑھی منڈواتے یا ایک مٹھی سے گھٹاتے رہے۔‬
‫ل اور ا ُس‬ ‫ا َلْ غ َ َر ض خوب گناہوں کا بازار گرم رکھا تو ہللا عَ َّز َو َج َّ‬
‫کے رسول صَ ل َّ ی ہللا ت َع َ ٰال ی عَ ل َ ی ْ ہِ َو ٰا لِ ہ َو سَ ل َّ مَ کی ناراضی کی صورت میں‬
‫سوائے َح سرت و ن َ دامت کے کچھ ہاتھ نہ ا ٓ ئے گا۔ جس نے فرائض کے ساتھ ساتھ‬
‫نوافل کی بھی پابندی کی‪ ،‬ر َم ضان المبا َر ک کے عالوہ نفلی روزے بھی رکھے‪،‬‬
‫کوچہ کوچہ ‪ ،‬گلی گلی نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیں ‪ ،‬قر ا ٓ ِن پاک کی‬
‫تعلیم نہ صرف خود حاصل کی بلکہ دوسروں کو بھی دی ‪ ،‬چوک درس دینے میں‬
‫ہچکچاہٹ محسوس نہ ک ی‪ ،‬گھر درس جاری کیا‪ ،‬س ن ّ توں کی تربیت کے مدنی‬
‫قافلوں میں باقاعدگی سے سفر کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر مسلمانوں کوبھی اس‬
‫کی ترغیب دالئی‪ ،‬روزانہ مدنی انعامات کا رسالہ پ ُر کر کے ہر ماہ اپنے ذ ّم ہ‬
‫دار کو جمع کروایا‪ ،‬ہللا عَ َّز َو َج َّ‬
‫ل اور ا ُسکے پیارے رسول صَ ل َّ ی ہللا ت َع َ ٰال ی عَ ل َ ی ْ ہِ َو ٰا لِ ہ‬
‫َو سَ ل َّ مَ کے فضل و کرم سے ایمان سالمت لیکر دنیا سے رخصتی ہوئی‬
‫تو ہللا عَ َّز َو َج َّل اس کی قبر میں حشر تک رحمتوں کا دریا موجیں مارتا رہے گا‬
‫نور مصطفی کے چشمے لہراتے ر ہیں گے۔‬ ‫اور ِ‬
‫ّٰللا ُ ت َع َ ٰال ی عَ ٰل ی ُم َح َّم د‬
‫ص ل َّ ی ہ‬
‫َ‬ ‫ص ل ُّ ْو ا عَ ل َ ی ال ْ َح ب ِ ی ْب‬
‫َ‬
‫ت اسالمی کے مدنی‬ ‫میٹھے میٹھے اسالمی بھائیو! آپ سب دعو ِ‬
‫ج َّل دونوں جہاں میں بیڑا پار ہوجائے گا۔‬ ‫ماحول سے وا ب َ ستہ ہوجائیے‪ ،‬ہللا عَ َّز َو َ‬
‫سناو ں‬
‫ٔ‬ ‫ت اسالمی کی مدنی بہاروں میں سے ایک مدنی بہار‬ ‫آئیے! آپ کو دعو ِ‬
‫ت تأث ُّر سے جھوم اٹھے گا اور سینہ باغ ِ‬ ‫‪ ،‬ہللا عَ َّز َو َج َّل آپ کا دل بھی جذبا ِ‬
‫گا‪،‬چنانچہ‬ ‫جائے‬ ‫مدینہ بن‬

You might also like