You are on page 1of 4

‫صحيح ابلخاري‬

‫َن‬ ‫َت‬
‫ِك اب اَجْل اِئِز ‪ --‬کتاب‪ :‬جنازے کے احکام و مسائل‬
‫َب ُب َمْن َأَح َّب َّدل ْف َن َألْر ْلُم َق َّد َس َأْو ْحَن َه‬
‫ِو ا‪:‬‬ ‫ِة‬ ‫يِف ا ِض ا‬ ‫ا‬ ‫‪ .68‬ا‬
‫باب‪ :‬جو شخص ارض مقدس یا ایسی ہی کسی برکت والی جگہ دفن ہونے کا آرزو‬
‫مند ہو۔‬
‫حدیث نمرب‪1339 :‬‬
‫َح َّد َثَن ْحَمُم ٌد َح َّد َثَن َع ْبُد َّر َّز َأْخ َرَب َن َم ْع َم ٌر َع ْن ْب َط ُو َع ْن َأ َع ْن َأ ُه َر ْيَر َة َر َيِض ُهَّلل‬
‫ا‬ ‫يِب‬ ‫ِبيِه ‪،‬‬ ‫ا ِن ا ٍس ‪،‬‬ ‫‪،‬‬ ‫ا‬ ‫ال اِق ‪،‬‬ ‫ا‬ ‫ا و‪،‬‬
‫َع ْنُه َق َل ُأْر َل َم َلُك ْلَم ْو ىَل ُم ىَس َع َلْي َم َّس اَل َفَلَّم َج َء ُه َص َّك ُه َفَرَج َع ىَل َر ِّب َف َق َل‬
‫ِإ ِه ‪ ,‬ا ‪:‬‬ ‫ِه ا ال م‪ ،‬ا ا‬ ‫ا ِت ِإ و‬ ‫‪ ,‬ا ‪ِ ":‬س‬
‫َث‬ ‫ىَلَع‬
‫ْر ْع ُق ُهَل َيَض ُع َيَد ُه َم ْو‬ ‫ْل‬ ‫َف‬ ‫َل‬ ‫َق‬ ‫َو‬ ‫َأْرَس ْلَت ىَل َع ْب ُي ُد َم ْوَت َرَّد ُهَّلل َع ْي َع ْيَنُه‬
‫َل‬ ‫َف‬ ‫ْل‬ ‫اَل‬
‫ِنْت ٍر‬ ‫‪ ,‬ا ‪ :‬ا ِج ‪،‬‬ ‫ِه‬ ‫‪ ،‬ا‬ ‫ٍد ِري ا‬ ‫يِن ِإ‬
‫َن‬ ‫آْل‬ ‫َف‬ ‫َق‬
‫َل ُثَّم َم ْوُت َل‬ ‫ْل‬ ‫َق‬ ‫َذ‬ ‫َأ‬
‫َفَلُه ُك ِّل َم َغ َّط ْت َيُد ُه ُك ِّل َش ْع َر َس َنٌة َل ْي َر ِّب ُثَّم َم‬
‫َق‬
‫‪ ،‬ا ‪ :‬ا‬ ‫ا ا؟ ‪ ,‬ا ‪ :‬ا‬ ‫‪،‬‬ ‫ٍة ‪ ،‬ا ‪:‬‬ ‫ِبِه ِب‬ ‫ا‬ ‫ِب‬
‫َّل‬ ‫َس‬ ‫ْي‬‫َل‬ ‫َع‬ ‫ُهَّلل‬ ‫ىَّل‬ ‫َص‬ ‫ُل‬ ‫ُس‬ ‫َل‬ ‫َق‬ ‫َل‬ ‫َق‬ ‫َج‬ ‫ًة‬
‫َر َحِب‬ ‫َي‬ ‫ْم‬ ‫َس‬ ‫َّد‬ ‫َق‬ ‫ُم‬‫ْل‬ ‫ْر‬ ‫َأْل‬ ‫ْن‬ ‫َيُه‬ ‫ُيْد‬ ‫ْن‬ ‫َأ‬ ‫َهَّلل‬ ‫َفَس َأَل‬
‫ِه َو َم ‪:‬‬ ‫ا‬ ‫ٍر ‪ ،‬ا ‪ :‬ا َر و اِهَّلل‬ ‫ِة‬ ‫ِن ِم ا ِض ا‬ ‫ا‬
‫َأْلَمْح‬ ‫ْنَد ْلَك‬ ‫َّط‬ ‫َفَلْو ُك ْنُت َثَّم َأَلَر ْيُتُك ْم َق َرْبُه ىَل َج‬
‫ِإ اِنِب ال ِريِق ِع ا ِثيِب ا ِر"‪.‬‬ ‫‪،‬‬
‫ہم سے محمود بن غیالن نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی ‘‬
‫انہیں عبداللہ بن طاؤس نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ملک‬
‫الموت (آدمی کی شکل میں) موسٰی علیہ السالم کے پاس بھیجے گئے۔ وہ جب آئے تو موسٰی علیہ السالم‬
‫نے (نہ پہچان کر) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور‬
‫میں پہنچے اور عرض کیا کہ یا اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ‬
‫تعالٰی نے ان کی آنکھ پہلے کی طرح کر دی اور فرمایا کہ دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ آپ اپنا ہاتھ ایک‬
‫بیل کی پیٹھ پر رکھئے اور پیٹھ کے جتنے بال آپ کے ہاتھ تلے آ جائیں ان کے ہر بال کے بدلے ایک سال کی‬
‫زندگی دی جاتی ہے۔ (موسٰی علیہ السالم تک جب اللہ تعالٰی کا یہ پیغام پہنچا تو) آپ نے کہا کہ اے اللہ!‬
‫پھر کیا ہو گا؟ اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ پھر بھی موت آنی ہے۔ موسٰی علیہ السالم بولے تو ابھی کیوں نہ آ‬
‫جائے۔ پھر انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ انہیں ایک پتھر کی مار پر ارض مقدس سے قریب کر دیا جائے۔‬
‫ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں وہاں ہوتا تو‬
‫تمہیں ان کی قبر دکھاتا کہ الل ٹیلے کے پاس راستے کے قریب ہے۔‬

‫حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ‬

‫حافظ زبير على زئي رحمه اهلل‪ ،‬فوائد و مسائل‪ ،‬تحت الحديث صحيح بخاري‬
‫‪1339‬‬
‫´ملک الموت کا (انسانی شکل میں) موسٰی علیہ السالم کے پاس ٓانا `‬
‫ُأْر َل َم َلُك ْلَم ْو ىَل ُم ىَس َع َلْي َم َّس اَل َفَلَّم َج َء ُه َص َّك ُه َفَرَج َع ىَل َر ِّب َف َق َل َأْرَس ْلَت‬
‫يِن‬ ‫ِإ ِه ‪ ,‬ا ‪:‬‬ ‫ِه ا ال م‪ ،‬ا ا‬ ‫ا ِت ِإ و‬ ‫«‪ِ ...‬س‬
‫ىَل َع ْب اَل ُي ُد ْلَم ْوَت‬
‫‪»...‬‬ ‫ٍد ِري ا‬ ‫ِإ‬
‫”۔۔۔ ملک الموت (آدمی کی شکل میں) موسٰی علیہ السالم کے پاس بھیجے گئے۔ وہ‬
‫جب آئے تو موسٰی علیہ السالم نے (نہ پہچان کر) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا‬
‫اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور میں پہنچے اور عرض‬
‫کیا کہ یا اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔۔۔“‬

‫تخریج الحدیث‪:‬‬
‫[‪]3407 ،1339‬‬ ‫یہ روایت صحیح بخاری میں دو مقامات پر ہے‬
‫امام بخاری رحمہ اللہ کے عالوہ درج ذیل محدثین نے بھی اسے روایت کیا ہے۔‬
‫[صحيح مسلم‪ 2372 :‬وترقيم دارالسالم‪]6149 ،6148 :‬‬ ‫مسلم النیسابوری‬
‫[سنن النسايئ ‪4‬؍‪ 119 ،118‬ح‪]2091‬‬ ‫النسائي‬
‫[صحيح ابن حبان‪ ،‬االحسان ‪8‬؍‪ 38‬ح‪ ،6223‬پرانا نسخه‪ :‬ح‪]6190‬‬ ‫ابن حبان‬
‫[السنة‪]599 :‬‬ ‫ابن ابي عاصم‬
‫[ص‪]492‬‬ ‫البيهقي فى االسماء والصفات‬
‫[‪ 266 ،265/5‬ح ‪ 451‬او قال‪ :‬هذا حدهث متفق ىلع صحته]‬ ‫البغوي فى شرح السنة‬
‫[‪ 434/1‬دورسا نسخه ‪]505/1‬‬ ‫الطبري فى التاريخ‬
‫[‪ 578/2‬ح ‪ 4107‬و قال‪ :‬هذا حديث صحيح ىلع رشط مسلم ولم خيرجاه]‬ ‫الحاكم فى المستدرك‬
‫[احتاف املهرة ‪15‬؍‪]104‬‬ ‫وابوعوانه فى مسنده‬
‫امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے‪:‬‬
‫[املسند ‪2‬؍‪]533 ،315 ،269‬‬ ‫أحمد بن حنبل‬
‫[‪11‬؍‪ 375 ،274‬ح‪]20531 ،20530‬‬ ‫عبدالرزاق فى المصنف‬
‫[الصحيفة‪]60 :‬‬ ‫همام بن منبه‬
‫اس حدیث کو سیدنا االمام ابوہریرہ رضى اللہ عنہ سے درج ذیل تابعین نے بیان‬
‫کیا ہے‪:‬‬
‫ًا‬
‫[ابلخاري‪ 3407 :‬خمترص ‪ ،‬مسلم‪ 2372 :‬وترقيم دارالسالم‪]6149 :‬‬ ‫① همام بن منبه‬
‫[ابلخاري‪ 3407 ،1339 :‬ومسلم‪ 2372 :‬وترقيم دارالسالم‪]6148 :‬‬ ‫② طاؤس‬
‫[أمحد ‪2‬؍‪ 533‬ح‪ 10917‬وسنده صحيح وصححه احلاكم ىلع رشط مسلم ‪2‬؍‪]578‬‬ ‫③ عمار بن ابي عمار‬
‫اس روايت كي دوسری سند کے لئے دیکھئے‪:‬‬
‫[‪2‬؍‪]351‬‬ ‫مسند أحمد‬
‫↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے‪ ،‬اسے بخاری‪ ،‬مسلم‪ ،‬ابن حبان‪ ،‬حاکم اور‬
‫بغوی نے صحیح قرار دیا ہے۔‬

‫سیدنا موسٰی علیہ السالم کے پاس ملک الموت ایسی انسانی شکل میں ٓائے تھے‬
‫جسے موسٰی علیہ السالم نہیں پہچانتے تھے۔‬
‫◈ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں‪:‬‬
‫ًال‬
‫«واكن موٰيس غيوًرا‪ ،‬فرأي ىف داره رج لم يعرفه‪ ،‬فشال يده فلطمه‪ ،‬فأتت لطمته ىلع فقِء عينه‬
‫الىت ىف الصورة الىت يتصور بها‪ ،‬ال الصورة الىت خلقه اهلل عليها»‬
‫”اور موسٰی (علیہ السالم) غیور تھے۔ پس انہوں نے اپنے گھر میں ایسا ٓادمی دیکھا‬
‫جسے وہ پہچان نہ سکے تو ہاتھ بڑھا کر مکا مار دیا۔ یہ مکا اس (فرشتے) کی‬
‫(انسانی صورت والی) اس ٓانکھ پر لگا جو اس نے اختیار کی تھی۔ جس (اصلی)‬
‫[االحسان‪ ،‬نسخه حمققه‬ ‫صورت پر اللہ نے اسے پیدا کیا‪ ،‬اس پر یہ مکا نہیں لگا۔ إلخ“‬
‫‪14‬؍‪]115‬‬

‫◈ امام بغوی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے حافظ ابن‬


‫[ديكهئے رشح السنة ‪5‬؍‪266‬۔ ‪]268‬‬ ‫حبان کی تائید ہوتی ہے۔‬
‫◈ اور فرمایا کہ‪” :‬یہ مفہوم ابوسلیمان الخطابی نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے‬
‫تاکہ ان بدعتی اور ملحد لوگوں پر رد ہو جو اس حدیث اور اس جیسی دوسری‬
‫احادیث پر طعن کرتے ہیں‪ ،‬اللہ ان (گمراہوں) کو ہالک کرے اور مسلمانوں کو ان کے‬
‫[رشح السنة ‪5‬؍‪]268‬‬ ‫شر سے بچائے۔“‬
‫↰ مختصر یہ کہ موسٰی علیہ السالم کو یہ پتا نہیں تھا کہ یہ فرشتہ ہے اور ان کی‬
‫روح قبض کرنے کے لئے ٓایا ہے‪ ،‬لٰہ ذا انہوں نے اسے غیر ٓادمی سمجھ کر مارا۔ جب‬
‫انہیں معلوم ہو گیا کہ یہ فرشتہ ہے اور روح قبض کرنا چاہتا ہے تو لبیک کہا اور‬
‫َو َلْن ُيَؤِّخ َر َّل ُه َنْف ًس َذ َج َء َأَج ُلَه َو َّل ُه َخ ٌري َم‬
‫ا ال ـ ِب ِب ا‬ ‫ا ِإ ا ا‬ ‫ال ـ‬ ‫سر تسلیم خم کیا۔ پس یہ حدیث «‬
‫َتْع َم ُل َن‬
‫و » [‪-63‬املنافقون‪” ]11:‬اللہ تعالٰی ہرگز تاخیر نہیں کرتا جب کسی کی اجل ٓاجائے۔“‬
‫کے خالف نہیں ہے۔ «واحلمدهلل»‬
‫ماہنامہ الحدیث حضرو ‪ ،‬شمارہ ‪ ،24‬حدیث‪/‬صفحہ نمبر‪12 :‬‬

‫‪https://islamicurdubooks.com/‬‬

You might also like