You are on page 1of 7

‫معراج النبی ﷺ قرآن و حدیث کتب سیرت اور مستند‬

‫دالئل کی روشنی میں‬


‫‪Albums‬‬
‫معراج النبی ﷺ قرآن و حدیث کتب سیرت اور مستند‬
‫دالئل کی روشنی میں‬
‫‪photos · Updated 3 years ago 118‬‬
‫اللہ تعالی نے مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے حضرات انبیاء کرام‬
‫علیہم السالم کو مبعوث فرمایا‪ ،‬ہر نبی کو ان کے دور کے تقاضوں کے‬
‫مطابق معجزات عطا کئے‪ ،‬امت جس فن میں کمال رکھتی تھی‬
‫حضرات انبیاء کرام علیہم السالم بھی اسی صنف سے اس شان کا‬
‫معجزہ پیش کرتے کہ تمام افراد_ کی عقلیں دنگ ر ہ جاتیں‪ ،‬صبح قیامت‬
‫تک آنے والی تمام نسل انسانی چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ‬
‫وسلم ہی کی امت ہے‪ ،‬اللہ تعالی نے اسی لحاظ سے آپ کو معجزات‬
‫عطافرمائے‪ ،‬آج سائنس وٹکنالوجی‘ ترقی اور عروج کی منزلیں طئے‬
‫کرتی ہوئی اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ انسان سورج کی شعاعوں کو‬
‫گرفتار کررہاہے‪،‬خالئی کائنات کا سفرکرتے ہوئے چاند تک پہنچ گیا‬
‫ہے‪،‬لیکن سائنس اور ماہرین فلکیات اپنی اس حیرت انگیز ترقی کے‬
‫باوجود حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے معجزۂ معراج کی‬
‫عظمت ورفعت اور بلندیوں کا تصور نہیں کرسکتے۔ سائنسی دنیا جس‬
‫قدر ترقی کرتی جارہی ہے اسی قدر حقائق اسالمیہ آشکار ہوتے جارہے‬
‫ہیں‪ ،‬آج کم فہم اور سطحی علم رکھنے والے افراد جو اعتراض_ کرتے‬
‫ہیں کہ ’’یہ کیسے ممکن ہیکہ رات کے مختصر سے حصہ میں اتنا طویل‬
‫سفر کیا گیا ہو‘‘ ان پر بھی واضح ہوگیا کہ انسان کی بنائی ہوئی‬
‫’’بجلی‘‘ کی سرعت کا حال یہ ہے کہ وہ ایک سکنڈ میں تین الکھ‬
‫کیلومیٹر کا سفرطے کرتی ہے‪ ،‬جب مخلوق کی بنائی ہوئی ’’روشنی‘‘‬
‫قوت سرعت اس شان کی ہے تو قادر مطلق نے جنہیں سراپانور‬ ‫ِ‬ ‫کی‬
‫طاقت پرواز کا کون‬
‫ِ‬ ‫سرعت رفتار اور‬
‫ِ‬ ‫بناکر بھیجاہے اس نورِ کامل کی‬
‫اندازہ کرسکتا ہے۔ ماہ رجب کی ستائیسویں شب اللہ تعالی نے حضور‬
‫اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت بیداری میں مکہ مکرمہ سے بیت‬
‫المقدس اور بیت المقدس سے ساتوں آسمان‘ جنت ودوزخ اور ساتویں‬
‫آسمان سے عرش بریں ‪ ،‬ماوراء عرش_ جہاں تک اس‬
‫کومنظورتھاسیرکرائی ‘اپنے قرب خاص و دیدارپرانوارکی سعادت سے‬
‫مشرف فرمایا اور آپ کی وساطت سے امت کو نماز کا عظیم تحفہ‬
‫عنایت فرمایا۔ معراج جسمانی قرآن کریم سے ثابت ہے‪ :‬ارشاد ال ٰہی ہے‪:‬‬
‫صي‬ ‫جد ِ ااْل َقْ َ‬
‫س ِ‬ ‫ح َرام ِ إِلَی ال ْ َ‬
‫م ْ‬ ‫جد ِ ال ْ َ‬
‫س ِ‬
‫م ْ‬‫ن ال ْ َ‬ ‫م َ‬‫س ٰری بِعَبْدِه لَيْاًل ِ‬ ‫ن الَّذِیْ ا ْ‬‫حا َ‬‫سب ْ َ‬
‫ُ‬
‫ير۔ ترجمہ‪ :‬پاک ہے وہ‬ ‫ص ُ‬ ‫ْ‬
‫ميعُ الب َ ِ‬ ‫س ِ‬
‫ه هُوَ ال َّ‬ ‫ٰ‬
‫ن ايَاتِنَا إِن َّ ُ‬
‫م ْ‬
‫ه ِ‬ ‫ه لِنُرِي َ ُ‬ ‫َ‬ ‫ارکْنَا َ‬
‫حوْل ُ‬ ‫الَّذِي ب َ َ‬
‫ذات جس نے اپنے بندۂ خاص کو رات کے مختصر سے حصہ میں مسجد‬
‫حرام سے مسجد اقصی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکتیں‬
‫رکھی ہیں تا کہ انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں‘ بے شک وہی سننے واال‬
‫دیکھنے واال ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل۔‪ )1‬جسمانی معراج کی واضح دلیل‬
‫آیت معراج میں وارد ’’بعبدہ‘‘ کا لفظ ہے ’’عبد‘‘ کے معنی سے متعلق‬
‫مفسرین نے فرمایاہے کہ روح اور جسم کے مجموعہ کا نام ’’عبد‘‘ ہے‘‬
‫عبد (بندہ) نہ صرف روح کو کہا جاسکتا ہے اور نہ محض جسم کو۔ ل ٰہذا‬
‫لفظ عبد سے معلوم ہوا کہ معراج روح اقدس و جسم اطہر_ کے ساتھ‬
‫ہوئی۔ وتقرير الدليل ان العبد اسم لمجموع الجسد والروح ‪ ،‬فوجب ان‬
‫يکون اإلسراء حاصال ً لمجموع الجسد والروح‪(.‬تفسیر رازی‘ سورۃ بنی‬
‫اسرائیل۔ ‪ )1‬صحیح احادیث میں براق الئے جانے کاذکرملتاہے‪(،‬صحیح‬
‫مسلم شریف حدیث نمبر ‪429‬۔ المستدرک علی الصحیحین للحاکم‬
‫حدیث نمبر ‪ 8946‬۔تہذیب اآلثار للطبری‪ ،‬حدیث نمبر ‪-2771‬مستخرج‬
‫ٔابی عوانۃ ‪ ،‬حدیث نمبر ‪259‬مسند ٔابی یعلی الموصلی ‪ ،‬حدیث نمبر‬
‫‪3281‬مشکل اآلثار للطحاوی‪ ،‬حدیث نمبر ‪4377‬جامع أالحادیث ‪ ،‬حدیث‬
‫نمبر‪ 553‬مسند ٔاحمد ‪ ،‬حدیث نمبر‪12841‬مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ‪،‬‬
‫حدیث نمبر ‪ )237‬ظاہرہے کہ براق جیسے جانورپرروح اطہرنہیں بلکہ‬
‫جسم منورکی سواری ہوتی ہے۔ سفرمعراج سے متعلق حضرت مال‬
‫جیون رحمتہ اللہ علیہ تفسیرات احمد یہ میں آیت معراج کے تحت‬
‫فرماتے ہیں‪ :‬واالصح انه کان فی اليقظة وکان بجسده مع روحه وعليه‬
‫اهل السنة والجماعة فمن قال انه بالروح فقط اوفي النوم فقط فمبتدع‬
‫ضال مضل فاسق۔ترجمہ‪:‬صحیح ترین قول یہ ہیکہ حضورصلی اللہ علیہ‬
‫وسلم کومعراج شریف حالت بیداری میں جسم اطہر اور روح مبارک کے‬
‫ساتھ ہوئی ‘یہی اہل سنت و جماعت کا مذہب ہے ل ٰہذا جو شخص کہے کہ‬
‫معراج صرف جسم کے ساتھ ہوئی یا نیند کی حالت میں ہوئی وہ بدعتی‪،‬‬
‫گمراہ‪ ،‬گمراہ گراوردائرہ اطاعت سے خارج ہے۔ (تفسیرات احمدیہ ۔ص‬
‫‪ )330‬حضرت مال جیون رحمتہ اللہ علیہ نے مزیدلکھا ہے ‪:‬ولذاقال اهل‬
‫السنة باجمعهم ان المعراج الي المسجد االقصي قطعي ثابت بالکتاب‬
‫والي سماء الدنيا ثابت بالخبرالمشهور والی مافوقه من السموات ثابت‬
‫باالحاد‪ .‬فمنکراالول_ کافرالبتة ومنکرالثاني مبتدع مضل ومنکرالثالث‬
‫فاسق ۔ ترجمہ‪:‬اسی لئے اہل سنت وجماعت کا اس بات پراتفاق ہے کہ‬
‫سفر معراج‘ مسجدحرام سے مسجداقصی تک قطعی_ طورپر قرآن‬
‫کریم سے ثابت ہے اور آسمانی دنیاتک کاسفرحدیث مشہورسے ثابت ہے‬
‫اورساتوں آسمان سے آگے خبرواحدسے ثابت ہے ۔چنانچہ جوشخص‬
‫مسجداقصی تک معراج کا انکارکرے وہ بالیقین کافرہے‘ جومسجداقصی‬
‫سے آسمانی دنیاتک سفر کا انکارکرے وہ بدعتی‘گمراہ گرہے اورآسمانوں‬
‫کے آگے سفر کا انکارکرنے واال فاسق وفاجرہے ۔(تفسیرات احمد یہ ‪ ،‬ص‬
‫تعالی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عالم‬ ‫ٰ‬ ‫‪ )328‬شب معراج دیدار حق‬
‫باالکی سیر کرتے ہوئے قدرت کی نشانیوں کا مشاہدہ فرمایا اوراللہ‬
‫تعالی کے دیدار پرانوار کی نعمت الزوال سے مشرف ہوئے۔ جس‬
‫کاقرآن کریم واحادیث صحیحہ میںکہیں اشار ًۃاور کہیں صراح ًۃ ذکر موجود‬
‫ما کَذ َ‬
‫َب‬ ‫ہے چنانچہ واقعہ معراج کے ضمن میں ارشاد خداوندی ہے ‪َ :‬‬
‫ما َراٰی۔ ترجمہ‪:‬آپ نے جو مشاہدہ کیا دل نے اسے نہیں جھٹالیا۔‬ ‫الْفُؤ َاد ُ َ‬
‫ة اُخ َْري۔ ترجمہ‪:‬اور یقینا ً آپ نے اُسے‬ ‫(سورۃ النجم‪ )11:‬وَلَقَد ْ َراٰه ُ ن َ ْزل َ ً‬
‫ما طَغَي۔ترجمہ‪:‬نہ نگاہ‬ ‫ص ُر وَ َ‬‫ما َزاغ َ الْب َ َ‬ ‫دومرتبہ دیکھا۔(سورۃ النجم‪َ )13 :‬‬
‫ادھر اُدھر متوجہ ہوئی اور نہ جلوۂ حق سے متجاوز ہوئی ۔(سورۃ النجم‪:‬‬
‫‪)17‬یعنی آپ کی نظرسوائے جمال محبوب کے کسی پرنہ پڑی ۔لَقَد ْ َراٰي‬
‫ات َربِّهِ الْکُب ْ َري‪-‬ترجمہ‪:‬بیشک آپ نے اپنے رب کی نشانیوں میں‬ ‫ن آي َ ِ‬ ‫م ْ‬‫ِ‬
‫سب سے بڑی نشانی (جلوۂ حق) کامشاہدہ کیا۔ (سورۃ النجم۔ ‪ )18‬کتب‬
‫صحاح وسنن میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت‬
‫ن اَوْ‬ ‫اب قَوْ َ‬
‫سي ْ ِ‬ ‫ه قَ َ‬
‫من ْ ُ‬
‫ن ِ‬‫حتّي کَا َ‬ ‫ب الْعِ َّزةِ فَتَدَلَّي َ‬ ‫ار َر ُّ‬ ‫منقول ہے‪ :‬وَدَنَا ال ْ َ‬
‫جب َّ ُ‬
‫اَدْنَي۔ ترجمہ‪ :‬اور اللہ رب العزت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرب عطا‬
‫کیا ‪،‬مزیداور قرب عطا کیا یہاں تک کہ آپ اس سے دو کمانوں کے‬
‫فاصلہ پررہے بلکہ اس سے بھی زیادہ قریب ہوئے۔ (صحیح بخاری شریف‪،‬‬
‫ما)‪ .‬حدیث نمبر‪7517 :‬۔‬ ‫سی تَکْلِی ً‬ ‫مو َ‬ ‫م الل َّ ُہ ُ‬ ‫کتاب التوحید‪،‬باب قَوْل ِ ِہ ( وَکَل َّ َ‬
‫مستخرج ٔابی عوانۃ‪،‬کتاب اإلیمان‪،‬مبتدٔا ٔابواب فی الرد علی الجہمیۃ وبیان‬
‫ٔان الجنۃ مخلوقۃ‪ ،‬حدیث نمبر‪270:‬۔جامع أالصول من ٔاحادیث‬
‫الرسول‪،‬کتاب النبوۃ‪ٔ ،‬احکام تخص ذاتہ صلی اللہ علیہ وسلم‪ ،‬اسمہ‬
‫ونسبہ‪ ،‬حدیث نمبر‪ )8867:‬۔ صحیح مسلم‘صحیح ابن حبان‬
‫‘مسندابویعلی ‘جامع االحادیث ‘الجامع الکبیر‘مجمع الزوائد ‘کنزل‬
‫العمال‘مستخرج ابوعوانہ میں حدیث پاک ہے‪ :‬عن عبدالله بن شقيق قال‬
‫قلت البي ذر لو رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم لسالته فقال عن‬
‫اي شيء کنت تساله قال کنت اساله هل رايت ربک قال ابو ذر قد سالت‬
‫فقال رايت نورا۔ ترجمہ‪:‬حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے‬
‫فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا! اگر‬
‫مجھے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی سعادت‬
‫حاصل ہوتی تو ضرورحضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتا‪،‬‬
‫انہوں نے فرمایا تم کس چیز سے متعلق دریافت کرتے؟ حضرت عبداللہ‬
‫بن شقیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا‪ :‬میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم‬
‫سے یہ دریافت کرتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کا دیدارکیا ہے؟ حضرت ابوذر‬
‫رضی اللہ عنہ نے فرمایا‪ :‬میں نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے‬
‫اس سلسلہ میں دریافت کیا تھا‘توحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے‬
‫فرمایا‪:‬میں نے دیکھا‪ ،‬وہ نور ہی نور تھا۔ (صحیح مسلم‪،‬کتاب اإلیمان‪،‬باب‬
‫َٔا‬ ‫فی قَول ِ ہ ع َلَی ہ السالَم ن َٔا َٔا‬
‫ورا‪.‬حدیث نمبر‪462 :‬۔‬ ‫ور نَّی َراہ‪.‬وَفِی_ قَوْل ِ ِہ َر ی ْ ُ‬
‫ت نُ ً‬ ‫َّ ُ ُ ٌ‬ ‫ِْ‬ ‫ْ ِ‬ ‫ِ‬
‫مستخرج ٔابی عوانۃ‪،‬کتاب اإلیمان‪ ،‬حدیث نمبر‪287:‬۔صحیح ابن‬
‫حبان‪،‬کتاب اإلسراء ‪،‬ذکر الخبر الدال علی صحۃ ما ذکرناہ ‪،‬حدیث نمبر‪:‬‬
‫‪58‬۔جامع أالحادیث‪،‬حرف الراء_ ‪،‬حدیث نمبر‪12640:‬۔جمع الجوامع ٔاو‬
‫الجامع الکبیر للسیوطی‪ ،‬حرف الراء ‪ ،‬حدیث نمبر‪12788:‬۔مجمع‬
‫الزوائد‪،‬حدیث نمبر‪13840:‬۔مسند ٔابی یعلی‪ ،‬حدیث نمبر‪7163:‬۔کنز‬
‫العمال‪،‬حرف الفاء ‪،‬الفصل الثانی فی المعراج‪ ،‬حدیث نمبر‪)31864:‬‬
‫صحیح مسلم‘مسنداحمد‘صحیح ابن حبان ‘مسندابویعلی ‘معجم اوسط‬
‫طبرانی ‘جامع االحادیث ‘الجامع الکبیر ‘کنزل العمال‘مستخرج ابوعوانہ‬
‫میں حدیث پاک ہے ‪ :‬عن ابي ذر سٔالت رسول الله صلي الله عليه وسلم‬
‫هل رٔايت ربک؟ قال نوراني اراه ۔ ترجمہ‪ :‬حضرت ابو ذر غفاری رضی‬
‫اللہ عنہ سے روایت ہے ‘میں نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم‬
‫سے عرض کیا !کیا آپ نے اپنے رب کا دیدار کیا؟ فرمایا‪ :‬وہ نور ہے‬
‫‘بیشک میں اس کا جلوہ دیکھتا ہوں۔ (صحیح مسلم ‪ ،‬کتاب االیمان ‪،‬باب‬
‫نورانی اراہ ‪،‬حدیث نمبر‪،461:‬مسند احمد‪ ،‬مسند ابی بکر حدیث نمبر‪:‬‬
‫‪ )21429!21351‬اس حدیث شریف میں بھی صراحت ہے کہ حضور‬
‫اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حق تعالی کا دیدار کیا‘ صحابہ کرام نے‬
‫عرض کیا‪ :‬کیاآپ نے رب کا دیدار کیا ؟ جواباًارشاد فرمایا‪ :‬نورانی اراہ وہ‬
‫نور ہے میں ہی توا سکو دیکھتا ہوں ۔ یہ حدیث شریف کتب احادیث میں‬
‫مختلف الفاظ سے مذکورہے (‪)1‬نوراني اراه ۔ (صحیح مسلم ‪،‬حدیث‬
‫نمبر‪،461:‬مسند احمد ‪،‬حدیث نمبر‪)2( )21429!21351:‬فقال نورا اني‬
‫اراه ۔ترجمہ ‪ :‬میں نے جس شان سے دیکھاوہ نورہی نورہے ۔‬
‫(مسنداحمد ‪،‬حدیث نمبر‪)3( )21567:‬فقال رايت نور ا۔ ترجمہ ‪:‬میں نے‬
‫نوردیکھا۔(صحیح مسلم ‪،‬حدیث نمبر‪،462 :‬مستخرج ٔابی عوانۃ‪،‬کتاب‬
‫اإلیمان‪،‬بیان نزول الرب تبارک وتعالی إلی السماء الدنیا ‪ ،‬حدیث نمبر‪:‬‬
‫‪287‬۔صحیح ابن حبان‪،‬کتاب اإلسراء_ ‪،‬ذکر الخبر الدال علی صحۃ ما ذکرناہ‬
‫‪،‬حدیث نمبر‪58:‬۔طبرانی معجم اوسط‪،‬حدیث نمبر‪،8300:‬مسنداحمد‬
‫‪،‬حدیث نمبر‪21537:‬۔جامع أالحادیث‪،‬حرف الراء_ ‪،‬حدیث نمبر‪12640:‬۔‬
‫جمع الجوامع ٔاو الجامع الکبیر للسیوطی‪ ،‬حرف الراء ‪ ،‬حدیث نمبر‪:‬‬
‫‪12788‬۔صحیح ابن حبان‪،‬کتاب اإلسراء ‪ ،‬حدیث نمبر‪255:‬۔مجمع‬
‫الزوائد‪،‬حدیث نمبر‪13840:‬۔مسند ٔابی یعلی‪ ،‬حدیث نمبر‪7163:‬۔کنز‬
‫العمال‪،‬حرف الفاء ‪،‬الفصل الثانی فی المعراج‪ ،‬حدیث نمبر‪)31864:‬‬
‫حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کا مفہوم صحیح بخاری شریف‬
‫میں روایت ہے‪:‬عن مسروق عن عائشة رضي الله عنها قالت من حدثک‬
‫ٔان محمدا صلی الله عليه و سلم رٔاي ربه فقد کذب وهو يقول ( ال تدرکه‬
‫االبصار ) ترجمہ ‪:‬مسروق بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا‬
‫نے فرمایا‪ :‬جو شخص تم کو یہ بتائے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و‬
‫سلم نے اپنے رب کواحاطہ کے ساتھ دیکھا ہے تواس نے جھوٹ کہا اللہ‬
‫تعالی کا ارشاد ہے ال تدرکه االبصار۔ آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں۔‬
‫(انعام‪( ):103‬صحیح بخاری شریف کتاب التوحید باب قول اللہ تعالی‬
‫عالم الغیب فال یظہر علی غیبہ احدا‪،‬حدیث نمبر‪ ) 7380:‬اس حدیث پاک‬
‫میں مطلق دیدار الہی کی نفی نہیں ہے بلکہ احاطہ کے ساتھ دیدار کرنے‬
‫کی نفی ہے اللہ تعالی کا دیدار احاطہ کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔کیونکہ‬
‫اللہ تعالی کی ذات اور اُس کی صفات المحدود ہیں ‘اس لئے احاطہ کے‬
‫ساتھ دیدارِخداوندی محال ہے ۔حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے‬
‫بغیراحاطہ کے اپنے رب کا دیدارکیا ہے ۔ جامع ترمذی‘مسند‬
‫احمد‘مستدرک علی الصحیحین‘عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری‘ ‪،‬تفسیر‬
‫ابن کثیر‘‘سبل الہدی والرشاد میں حدیث پاک ہے ‪ :‬عن عکرمة عن ابن‬
‫عباس قال راي محمد ربه قلت اليس الله يقول ال تدرکه االبصار و هو‬
‫يدرک االبصار قال و يحک اذا_ تجلي بنوره الذي هو نوره و قد راٰي محمد‬
‫ربه مرتين ۔ترجمہ‪:‬حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا‬
‫عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا‪ :‬حضرت سیدنا‬
‫محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کادیدارکیاہے۔ میں نے‬
‫تعالی نے یہ نہیں فرمایا‪ :‬نگاہیں اس کا احاطہ نہیں‬
‫ٰ‬ ‫عرض کیا‪:‬کیا اللہ‬
‫کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک_ واحاطہ کرتا ہے؟تو حضرت عبداللہ بن‬
‫تعالی اپنے‬
‫ٰ‬ ‫عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا‪:‬تم پر تعجب ہے! جب اللہ‬
‫اُس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو اُس کا غیر متناہی نور ہے اور بے‬
‫شک سیدنا محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کا دو مرتبہ‬
‫دیدارکیاہے۔ (جامع ترمذی ‪،‬ابواب التفسیر ‘باب ومن سورۃ النجم ‘حدیث‬
‫نمبر‪3590:‬۔ عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری‪ ،‬کتاب تفسیر القرآن‪ ،‬سورۃ‬
‫والنجم‪،‬تفسیر ابن کثیر‪ ،‬سورۃ النجم‪،5‬ج‪،7‬ص‪-442‬سبل الہدی والرشاد‬
‫فی سیرۃ خیر العباد‪ ،‬جماع ٔابواب معراجہ صلی اللہ علیہ وسلم‪،‬ج‪،3‬ص‬
‫‪-61‬مستدرک علی الصحیحین ‪ ،‬کتاب التفسیر ‪ ،‬تفسیرسورۃ االنعام ‪،‬‬
‫حدیث نمبر‪3191:‬۔مسند احمد‪،‬معجم کبیر‪،‬تفسیرابن ابی حاتم ‪ ،‬سورۃ‬
‫االنعام ‪ ،‬قولہ التدرکہ االبصار‪،‬حدیث نمبر‪ )7767:‬قال ابن عباس قد راه‬
‫النبي صلي الله عليه وسلم۔ ترجمہ‪ :‬حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ‬
‫عنہمانے فرمایا‪ :‬حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب‬
‫کادیدارکیا ہے۔ (جامع ترمذی شریف ‪ ،‬ج ‪ ،2‬ابواب التفسیر ص ‪، 164‬‬
‫حدیث نمبر‪)3202:‬۔ مسند امام احمد میں یہ الفاظ مذکور ہیں‪:‬عن‬
‫عکرمة عن ابن عباس قال رسول الله صلي الله عليه وسلم رايت ربي‬
‫تعالي ۔ ترجمہ‪ :‬سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان‬‫ٰ‬ ‫تبارک و‬
‫فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬میں نے‬
‫تعالی کادیدارکیا ۔ یہ حدیث پاک مسند امام احمد میں‬‫ٰ‬ ‫اپنے رب تبارک و‬
‫دو جگہ مذکور ہے۔ (مسند امام احمد‪ ،‬حدیث نمبر‪ )2502-2449:‬وقال‬
‫کعب ان الله قسم رؤيته وکالمه بين محمدوموسي فکلم موسی مرتين‬
‫وراه محمد مرتين۔ترجمہ‪ :‬حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا‪ :‬اللہ‬
‫تعالی نے رؤیت اور کالم کو حضرت سید نامحمد مصطفی صلی اللہ‬
‫علیہ وسلم اور حضرت موسی علیہ السالم کے درمیان تقسیم فرمایا‬
‫دوبار حضرت موسی علیہ السالم سے کالم فرمایا اور دومرتبہ حضرت‬
‫سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رب کا دیدار کیا۔ (جامع ترمذی‬
‫‪،‬حدیث نمبر‪ ‘3678:‬ابواب تفسیر القرآن) امام طبرانی کی معجم‬
‫اوسط میں ہے‪:‬عن الشعبي ٔان عبد الله بن عباس کان يقول ‪:‬إن محمدا‬
‫صلي الله عليه وسلم رٔاي ربه مرتين۔ ترجمہ‪:‬حضرت عبداللہ بن عباس‬
‫رضی اللہ عنہما نے فرمایا‪:‬بے شک سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے‬
‫اپنے رب کادو مرتبہ دیدار کیا۔ (معجم اوسط طبرانی ‪ ،‬باب المیم من‬
‫اسمہ‪:‬محمد ‪ ،‬حدیث نمبر‪5922:‬مواہب اللدنیہ۔ج‪8‬۔ص‪ )248‬لقي ابن‬
‫عباس کعبابعرفة فساله عن شي فکبرحتي جاوبته الجبال فقال ابن‬
‫عباس انا بنوهاشم نزعم اونقول ان محمدا قدراي ربه مرتين فقال کعب‬
‫ان الله قسم رؤيته وکالمه بين موسي ومحمد عليه ماالسالم فراي_ محمد‬
‫ربه مرتين وکلم موسي مرتين۔ ترجمہ‪:‬حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ‬
‫حضرت کعب سے مقام عرفہ میں مالقات کی توانہوں نے ایک چیز کے‬
‫بارے میں سوال کیا تو حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے اتنا بلند نعرہ لگایا‬
‫کہ پہاڑ گونجنے لگا اور فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنی رؤیت اور کالم کو‬
‫سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا موسی علیہ‬
‫موسی علیہ السالم نے اللہ کا‬
‫ٰ‬ ‫السالم کے درمیان رکھدیا ہے‪ ،‬حضرت‬
‫کالم سنا اور سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے رب‬
‫کادیدارکیا ۔ (تفسیر ابن کثیر‘ سورۃ النجم۔‪ )5‬حضرت معاذ بن جبل رضی‬
‫اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے‬
‫اپنے رب کا دیدارکیا۔ عن معاذ عن النبي صلي الله عليه وسلم قال رايت‬
‫ربي۔ (کتاب الشفاء ‪،‬ج‪ )1،196/197‬حضرت امام عبدالرزاق_ رحمتہ اللہ‬
‫علیہ جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے دادا_ استاذہیں ‪،‬روایت فرماتے‬
‫ہیں‪ :‬کان الحسن يحلف بالله ثالثة لقد راي محمد ربه۔ ترجمہ‪:‬حضرت‬
‫حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ اس بات پر تین مرتبہ قسم کھاتے تھے کہ‬
‫حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کادیدارکیا ۔(تفسیر عبد‬
‫الرزاق‪،‬حدیث نمبر‪2940:‬المواہب اللدنیہ۔ج‪،8‬ص‪ )266،‬الروض االنف‬
‫میں ہے‪:‬عن ابن حنبل انه سئل هل راي محمدربه فقال راه راه راه حتي‬
‫انقطع صوته ۔ ترجمہ‪:‬حضرت امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ سے‬
‫روایت ہے کہ آپ سے سوال کیا گیا‪:‬کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے‬
‫اللہ تعالی کا دیدار کیا؟ آپ نے فرمایا‪ :‬دیدار کیا‪ ،‬دیدار کیا‪ ،‬دیدار کیا‪،‬‬
‫اتنی دیر تک فرمایا کہ سانس ٹوٹ گئی۔ (الروض_ االنف‘ رؤیۃ النبی ربہ‬

You might also like