You are on page 1of 5

‫استقبال رمضان‬

‫استقبال کے معنی ہیں‪ :‬کسی ٓانے والے کو خوش ٓامدید کہنا‪،‬اگر وہ محبوب ہے تو اس کے لئے‬
‫دیدہ ودل فرش راہ کرنا ‪ ،‬عربی زبان میں اس کے لئے ”اَ ْھالً َّو َس ْھالً‘‘ اور ” َمرْ َحبًا ِب ُک ْم‘‘ کے‬
‫”رحْ ب‘‘ کے معنی کشادگی کے ہیں اور کسی کو ” َمرْ َحبًا بِ ُک ْم‘‘ کہنے‬
‫کلمات استعمال ہوتے ہیں۔ َ‬
‫کا مطلب یہ ہے کہ ٓاپ کے لئے ہمارے دل میں بڑی کشادگی ہے‪ ،‬کوئی انقباض نہیں ہے ۔ قمری‬
‫قرٓان کریم میں‬
‫ِ‬ ‫سال کے مہینوں میں ”رمضان‘‘ ہی ایسا عظیم المرتبت مہینہ ہے جس کی شان‬
‫بھی بیان کی گئی ہے‬

‫رمضان المبارک کاعظیم الشان مہینہ‪ ‬آنے واالہے‪ ،‬جس کاانتظار مسلمانوں کو‬
‫شدت سے رہتاہے‪،‬اوراس‪  ‬کی تیاری شعبان المعظم کے مہینے سے شروع‬
‫ہوجاتی ہے۔یہ‪  ‬مہینہ رحمت‪،‬برکت اورمغفرت واالمہینہ ہے‪ ،‬نیکی اور ثواب‬
‫کمانے واالمہینہ ہے‪ ،‬بخشش اورجہنم سے خالصی کامہینہ‪  ‬ہے‪،‬اسی مہینہ میں‬
‫بندے کو اپنے رب سے قربت کاعظیم موقعہ ہاتھ آتاہے۔اس مہینے میں رضائے‬
‫ٰالہی‪  ‬اورجنت کی بشارت حاصل= کرنے کےمواقع بڑھ جاتے ہیں‪ ،‬ذراتصور‬
‫کیجئے جب ٓاپ کے گھر کسی اہم مہمان کی ٓامد ہوتی ہے تو ہم اورٓاپ کیا‬
‫کرتے ہیں ؟ہم بہت ساری تیاریاں کرتے ہیں۔ گھر کی‪  ‬صاف صفائی کرتے ہیں‪،‬‬
‫گھرٓانگن کو خوب سجاتے ہیں‪ ،‬خود بھی‪  ‬زینت اختیار کرتے ہیں اور بال بچوں‬
‫کو بھی‪  ‬اچھے کپڑے پہنواتے ہیں‪ ،‬پورے گھر میں خوشی کا ماحول‬
‫ہوتاہے‪،‬بچے= خوشی سے اچھل کودکرتے ہیں۔ مہمان کی خاطرتواضع کیلیے ان‬
‫گنت پرتکلف سامان تیار کئے جاتے ہیں۔ جب ایک مہمان کے لیے اس قدر‬
‫تیاری ‪ ‬تو ہللا‪ ‬کی طرف سے بھیجا ہوا مہمان رمضانکامہینہ ‪ ‬ہو تو اس کی‬
‫تیاری کس قدر ہونی‪  ‬چاہیے۔‬
‫رسول ہللا ﷺ کا ایک خصوصی استقبالی خطبہ بھی منقول ہے‪ ،‬جو درج ذیل ہے‪:‬‬
‫تعالی عنہ بیان کرتے ہیں‪(”:‬ایک بار) رسول ہللا ﷺنے شعبان‬
‫ٰ‬ ‫حضرت سلمان فارسی رضی ہللا‬
‫کے ٓاخری دن ہمیں ایک (خصوصی) خطبہ ارشاد فرمایا‪ٓ:‬اپ نے فرمایا‪ :‬اے لوگو! ایک عظیم‬
‫مہینہ تم پر سایہ فگن ہونے واال ہے‪(،‬یہ) مبارک مہینہ ہے‪ ،‬اس میں ایک رات (ایسی ہے جو)‬
‫اﷲتعالی نے اس ماہ میں روزے رکھنا فرض قرار دیا ہے اور اس کی‬
‫ٰ‬ ‫ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‬
‫(نماز تراویح کی صورت میں ) قیام کو نفلی عبادت قرار دیا ہے۔ جو(خوش نصیب)‬
‫ِ‬ ‫راتوں میں‬
‫اس مہینے میں ہللا کی رضا کے لئے کوئی نفلی عبادت انجام دے گا‪ ،‬تواُسے دوسرے مہینوں‬
‫کے(اسی نوع کے) فرض کے برابر اجر ملے گااور جو اس مہینے میں کوئی فرض عبادت ادا‬
‫کرے گا‪ ،‬تو اسے دوسرے مہینوں کے (اسی نوع کے) سترفرائض کے برابر اجر ملے گا۔‬

‫یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے‪ ،‬یہ دوسروں سے ہمدردی اور ان کے دکھ درد‬
‫کے ازالے کامہینہ ہے‪ ،‬یہ ایسا (مبارک)مہینہ ہے کہ اس میں مومن کے رزق میں اضافہ کیا‬
‫جاتاہے۔ جو شخص اس مہینے میں کسی روزے دار کا روزہ افطار‪ l‬کرائے گا‪ ،‬تویہ اس کے لئے‬
‫گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ بنے گا اور اس کے سبب اس کی گردن نار جہنّم سے ٓازاد ہوگی اور‬
‫روزے دار کے اجر میں کسی کمی کے بغیر اُسے اُس کے برابر اجر ملے گا۔ (حضرت سلمان‬
‫بیان کرتے ہیں) ہم نے عرض کی‪ :‬یارسول ہللا صلی ہللا علیک وسلم!ہم میں سے ہر کوئی اتنی‬
‫توفیق نہیں رکھتا کہ روزے دار کا روزہ افطار کرائے‪(،‬تو کیا ایسے لوگ افطار کے اجرسے‬
‫محروم رہیں گے؟)۔ٓاپ ﷺ نے فرمایا‪ :‬یہ اجر اُسے بھی ملے گا‪ ،‬جو دودھ کے ایک گھونٹ سے‬
‫یا ایک کھجور سے یا پانی پال کر ہی کسی روزے دارکا روزہ افطار‪ l‬کرائے۔ اور جو شخص‬
‫حوض‬
‫ِ‬ ‫تعالی اسے (قیامت کے دن) میرے‬
‫ٰ‬ ‫کسی روزے دار کو پیٹ بھر کر کھالئے گا‪ ،‬توہللا‬
‫(کوثر) سے ایسا جام پالئے گا کہ (پھر) وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہیں ہوگا۔‬
‫نزول رحمت کاسبب ہے اور اس کا درمیانی عشرہ‬
‫ِ‬ ‫یہ ایسا(مق ّدس) مہینہ ہے کہ اس کا پہالعشرہ‬
‫نارجہنم سے نجات کے لیے ہے اور جو شخص اس‬
‫مغفرت کے لیے ہے اور اس کآاخری عشرہ ِ‬
‫مہینے میں اپنے ماتحت لوگوں(یعنی خدام اور مالزمین) کے کام میں تخفیف کرے گا‪ ،‬تو ہللا‬
‫نارجہنم سے رہائی عطا فرمادے گا ‪ُ (،‬ش َعبُ االیمان لِلبَیہقی ‪:‬‬
‫تعالی اسے بخش دے گااور اسے ِ‬
‫ٰ‬
‫‪‘‘)3608‬۔‬
‫حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک سے اتنی زیادہ‬
‫محبت فرماتے کہ اکثر اس کے پانے کی ُدعا فرماتے تھے اور رمضان المبارک‬
‫کا اہتمام ماہ شعبان میں ہی روزوں کی کثرت کے ساتھ ہو جاتا تھا۔ آپ صلی ہللا‬
‫علیہ وآلہ وسلم بڑے شوق و محبت سے ماہ رمضان کا استقبال فرماتے۔‬
‫‪1‬۔ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم اس مبارک مہینے کو خوش آمدید‬
‫کہہ کر اس کا استقبال فرماتے اور صحابہ کرام سے سوالیہ انداز میں تین بار‬
‫دریافت کرتے ‪:‬‬
‫َما َذا يَ ْستَ ْقبِلُ ُک ْم َوتَ ْستَ ْقبِلُوْ نَ ؟‬

‫’’کون تمہارا استقبال کر رہا ہے اور تم کس کا استقبال کر رہے ہو؟‘‘‬


‫حضرت عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ نے عرض کیا ‪ :‬یا رسول اﷲ! کیا کوئی‬
‫وحی اترنے والی ہے؟ فرمایا ‪ :‬نہیں۔ عرض کیا ‪ :‬کسی دشمن سے جنگ ہونے‬
‫والی ہے؟ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬نہیں۔ عرض‬
‫کیا ‪ :‬پھر کیا بات ہے؟ آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ‪:‬‬
‫ضانَ لِ ُک ِّل َأ ْه ِل ْالقِ ْبلَ ِة‪.‬‬
‫اِ َّن اﷲَ يَ ْغفِ ُر فِی َأ َّو ِل لَ ْيلَ ٍة ِم ْن َشه ِْر َر َم َ‬

‫منذری‪ ،‬الترغيب والترهيب‪ ،64 : 2 ،‬رقم ‪1502 :‬‬


‫اہل قبلہ کو بخش دیتا‬
‫تعالی ماہ رمضان کی پہلی رات ہی تمام ِ‬
‫ٰ‬ ‫’’بے شک اﷲ‬
‫ہے۔‘‘‬
‫‪2‬۔ حضرت انس رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ جیسے ہی ماہ رجب کا چاند‬
‫ٰ‬
‫تعالی کے حضور یہ دعا فرماتے ‪:‬‬ ‫طلوع ہوتا تو آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم ہللا‬
‫ارکْ لَنَا فِی َر َم َ‬
‫ضانَ ‪.‬‬ ‫اَللَّهُ َّم بَ ِ‬
‫ارکْ لَنَا فِي َر َج ٍ‬
‫ب‪َ ،‬و َش ْعبَانَ ‪َ ،‬وبَ ِ‬

‫‪ ‬أبو نعيم‪ ،‬حلية األولياء‪269 : 6 ،‬‬


‫’’اے ہللا! ہمارے لئے رجب‪ ،‬شعبان اور (بالخصوص) ماہ رمضان کو بابرکت‬
‫بنا دے۔‘‘‬
‫ک تَصُوْ ُم َش ْهرًا ِمنَ ال ُّشهُوْ ِر َما تَصُوْ ُم ِم ْن َش ْعبَانَ ؟‬ ‫ت ‪ :‬يَا َرسُوْ َل اﷲِ‪ ،‬لَ ْم َأ َر َ‬ ‫‪ .3‬ع َْن ُأ َسا َمةَ ْب ِن زَ ْي ٍد رضي اﷲ عنهما قَا َل ‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ُأ‬
‫ضانَ َوهُ َو َش ْه ٌر تُرْ فَ ُع فِ ْي ِه اَأل ْع َما ُل ِإلَی َربِّ ْال َعالَ ِم ْينَ فَ ِحبُّ َأ ْن يُرْ فَ َع َع َملِي‬ ‫ک َش ْه ٌر يَ ْغفُ ُل النَّاسُ َع ْنهُ بَ ْينَ َر َج ٍ‬
‫ب َو َر َم َ‬ ‫قَا َل ‪َ :‬ذالِ َ‬
‫َوَأنَا َ‬
‫صاِئ ٌم‪.‬‬

‫‪ .1‬نسائي‪ ،‬السنن‪ ،‬کتاب الصيام‪ ،‬باب صوم النبي صلی هللا عليه وآله وسلم بأبي هو‬
‫وأ ّمي وذکر اختالف الناقلين للخبر في ذلک‪ ،201 : 4 ،‬رقم ‪2357 :‬‬
‫‪ .2‬أحمد بن حنبل‪ ،‬المسند‪ ،201 : 5 ،‬رقم ‪21801 :‬‬
‫’’حضرت اُسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض‬
‫کیا ‪ :‬یا رسول اﷲ! جس قدر آپ شعبان میں روزے رکھتے ہیں اس قدر میں نے‬
‫آپ کو کسی اور مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا؟ آپ صلی ہللا علیہ‬
‫وآلہ وسلم نے فرمایا ‪ :‬یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے درمیان‬
‫میں (آتا) ہے اور لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں حاالنکہ اس مہینے میں‬
‫تعالی کی طرف اٹھائے جاتے ہیں لہٰ ذا میں چاہتا ہوں‬
‫ٰ‬ ‫(پورے سال کے) عمل ہللا‬
‫کہ میرے عمل روزہ دار ہونے کی حالت میں اُٹھائے جائیں۔‘‘‬
‫‪4‬۔ ا ُ ّم المومنین حضرت ا ُ ّم سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے‬
‫حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کو مسلسل دو ماہ تک روزے رکھتے‬
‫نہیں دیکھا مگر آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم شعبان المعظم کے مبارک ماہ میں‬
‫مسلسل روزے رکھتے کہ وہ رمضان المبارک کے روزہ سے مل جاتا۔‬
‫نسائي‪ ،‬السنن‪ ،‬کتاب الصيام‪ ،‬ذکر حديث أبی سلمه فی ذلک‪ ،150 : 4 ،‬رقم ‪:‬‬
‫‪2175‬‬
‫ماہ شعبان ماہ رمضان کے لئے مقدمہ کی مانند ہے ٰلہذا اس میں وہی اعمال بجا‬
‫النے چاہییں جن کی کثرت رمضان المبارک میں کی جاتی ہے یعنی روزے اور‬
‫ت قرآن حکیم۔ عالمہ ابن رجب حنبلی رحمۃ ہللا علیہ ’لطائف المعارف‬
‫تالو ِ‬
‫(ص ‪ ‘)258 :‬میں لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫ت قرآن حکیم کی کثرت اِس لیے کی جاتی ہے‬
‫’’ماہ شعبان میں روزوں اور تالو ِ‬
‫تاکہ ماہ رمضان کی برکات حاصل کرنے کے لئے مکمل تیاری ہو جائے اور‬
‫نفس‪ ،‬رحمن کی اِطاعت پر خوش دلی اور خوب اطمینان سے راضی ہو‬
‫جائے۔‘‘‬
‫صحابہ کرام رضی ہللا عنہم کے معمول سے اِس حکمت کی تائید بھی ہو جاتی‬
‫ہے۔ حضرت انس رضی ہللا عنہ شعبان میں صحابہ کرام رضی ہللا عنہم کے‬
‫معمول پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں ‪:‬‬
‫صيام‬
‫ِ‬ ‫والمسکين علی‬
‫ِ‬ ‫َّعيف‬ ‫ف فقرؤوها‪ ،‬وَأ ْخ َرجُوْ ا زَ َکاةَ أموالهم ِ‬
‫تقويَةً للض ِ‬ ‫المصاح ِ‬
‫ِ‬ ‫کان المسلمون ِإ َذا َد َخ َل َش ْعبَانُ أکبُّوا علی‬
‫و رمضانَ ‪.‬‬

‫ابن رجب حنبلی‪ ،‬لطائف المعارف ‪258 :‬‬


‫’’شعبان کے شروع ہوتے ہی مسلمان قرآن کی طرف جھک پڑتے‪ ،‬اپنے اَموال‬
‫کی زکوۃ نکالتے تاکہ غریب‪ ،‬مسکین لوگ روزے اور ماہ رمضان بہتر طور‬
‫پر گزار سکیں۔‘‘‬

You might also like