You are on page 1of 106

‫قرآن‬

‫مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب‬

‫قرآن‪ ،‬قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی‪ :‬القرآن‬


‫الكريم) دین اسالم کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس‬
‫کے متعلق اسالم کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ‬
‫کالم الہی ہے[‪ ]2[]1‬اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و‬
‫قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسالم محمد صلی‬
‫اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ‬
‫وحی اللہ تعالٰی کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل‬
‫علیہ السالم التے تھے [‪ ]3‬جیسے جیسے قرآن مجید کی‬
‫آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل‬
‫ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام‬
‫رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے‬
‫مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو‬
‫ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر‬
‫محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر‬
‫قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے[‪،]6[]5[]4‬‬
‫قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور‬
‫اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت‬
‫حاصل ہے‪ ،‬جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا‬
‫اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے‬
‫باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تالوت‬
‫عبادت ہے۔[‪ ]7‬نیز صحف ابراہیم‪ ،‬زبور[‪ ]8‬اور تورات و‬
‫انجیل[‪ ]10[]9‬کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے‬
‫آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق‬
‫کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل‬
‫نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بالغت کے پیش نظر‬
‫اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں‬
‫ہے۔[‪]17[]16[]15[]14[]13[]12[]11‬‬
‫اعلٰی ترین مقام دیا گیا‬
‫نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی‬
‫قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم‬
‫کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ‬
‫عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور‬
‫علمائے لغت مثًال سیبویہ‪ ،‬ابو االسود الدؤلی اور خلیل‬
‫بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ‬
‫سمجھے گئے ہیں۔‬

‫گو کہ نزول قرآن سے قبل عربی زبان کا ادب خاصا‬


‫وسیع اور اس کا دامن الفاظ و تراکیب اور تشبیہات و‬
‫استعارات سے لبریز تھا لیکن وہ متحد نہیں تھی۔‬
‫قرآن کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے عربی زبان کو‬
‫ایک بنیاد پر متحد کیا[‪ ]18‬اور حسن کالم‪ ،‬روانی‪،‬‬
‫فصاحت و بالغت اور اعجاز و بیان کے ایسے شہ پارے‬
‫پیش کیے جنہیں دیکھ کر فصحائے عرب ششدر‬
‫تھے۔[‪ ]19‬نیز قرآن نے عربی زبان کو مٹنے سے بھی‬
‫بچایا‪ ،‬جیسا کہ بہت سی سامی زبانیں وقت کے گزرنے‬
‫کے ساتھ ناپید یا زوال پزیر ہو گئیں جبکہ عربی زبان‬
‫گزرتے وقتوں کے ساتھ مزید ماال مال ہوتی رہی اور‬
‫قدیم و جدید تمام تقاضوں سے خود کو ہم آہنگ‬
‫رکھا۔[‪]23[]22[]21[]20‬‬

‫قرآن میں کل ‪ 114‬سورتیں ہیں جن میں سے ‪ 87‬مکہ‬


‫میں نازل ہوئیں اور وہ مکی سورتیں کہالتی ہیں اور‬
‫‪ 27‬مدینہ میں نازل ہوئیں اور مدنی سورتیں کہالتی‬
‫ہیں ۔[‪ ]24‬مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ قرآن کو اللہ نے‬
‫جبریل فرشتہ کے ذریعہ پیغمبر محمد پر تقریبًا ‪23‬‬
‫برس کے عرصہ میں اتارا۔ نزول قرآن کا یہ سلسلہ اس‬
‫وقت شروع ہوا تھا جب پیغمبر محمد چالیس برس‬
‫کے تھے اور ان کی وفات سنہ ‪11‬ھ بمطابق ‪632‬ء تک‬
‫جاری رہا۔ نیز مسلمان یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ‬
‫وفات نبوی کے بعد صحابہ نے اسے مکمل اہتمام و‬
‫حفاظت کے ساتھ منتقل کیا اور اس کی آیتیں‬
‫محکمات کا درجہ رکھتی ہیں‪ ]26[]25[،‬نیز قرآن تا‬
‫قیامت قابل عمل اور ہر دور کے حاالت کا حل پیش‬
‫کرتا ہے۔[‪ ]27‬قرآن کا سب سے پہال ترجمہ سلمان‬
‫فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ‬
‫تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی‬
‫حیثیت حاصل ہے جو الکھوں کی تعداد میں لوگوں‬
‫کو زبانی یاد ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی‬
‫جانے والی کتاب ہے‪ ،‬جسے مسلمان روز ہر نماز میں‬
‫بھی پڑھتے ہیں اور انفرادی طور پر تالوت بھی کرتے‬
‫ہیں۔ عالوہ ازیں مسلمان ہر سال رمضان کے مہینہ‬
‫میں تراویح کی نماز میں کم از کم ایک بار پورا قرآن‬
‫با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے مسلمانوں کی عام‬
‫زندگی‪ ،‬عقائد و نظریات‪ ،‬فلسفہ اسالمی‪ ،‬اسالمی‬
‫سیاسیات‪ ،‬معاشیات‪ ،‬اخالقیات اور علوم و فنون کی‬
‫تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔‬

‫وفات نبوی کے بعد عمر بن خطاب کی تجویز پر‪،‬‬


‫خلیفہ اول ابو بکر صدیق کے حکم سے اور زید بن‬
‫ثابت انصاری کی سربراہی میں قرآن کو مصحف کی‬
‫شکل میں یکجا کیا گیا۔ عمر بن خطاب کی وفات کے‬
‫بعد یہ نسخہ ام المومنین حفصہ بنت عمر کے پاس‬
‫محفوظ رہا۔ خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے جب‬
‫لہجوں کے اختالف کی بنا پر قرات میں اختالف‬
‫دیکھا تو حفصہ سے قریش کے لہجہ میں تحریر شدہ‬
‫ُا س نسخہ کے نقل کی اجازت چاہی تاکہ اسے معیار‬
‫بنایا جائے۔ اجازت ملنے کے بعد انہوں نے مصحف کی‬
‫متعدد نقلیں تیار کرکے پورے عالم اسالم میں بھیج‬
‫دیں اور تمام مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ اس‬
‫مصحف کی پیروی کریں۔ ان نسخوں میں سے ایک‬
‫نسخہ انہوں نے اپنے پاس بھی رکھا۔ یہ تمام نسخے‬
‫اب مصحف عثمانی کہالتے ہیں۔[‪ ]28‬بیشتر محققین کا‬
‫اس پر اتفاق ہے کہ یہ تمام نسخے ابو بکر کے تیار‬
‫کردہ نسخہ کی ہو بہو نقل تھے‪ ،‬ان میں کوئی کمی‬
‫ہوئی۔[‪]30[]29‬‬ ‫بیشی نہیں‬

‫مسلمانوں کے مطابق قرآن پیغمبر محمد کا معجزہ ہے‬


‫اور اس کی آیتیں تمام انسانوں کے سامنے یہ چیلنج‬
‫پیش کرتی ہیں کہ کوئی اس کے مثل نہیں بنا‬
‫سکتا‪ ]31[،‬نیز یہ قرآن پیغمبر محمد کی نبوت کی‬
‫دلیل[‪ ]32‬اور صحف آدم سے شروع ہونے والے اور‬
‫صحف ابراہیم‪ ،‬تورات‪ ،‬زبور اور انجیل تک آسمانی‬
‫پیغام کا یہ سلسلہ قرآن پر ختم ہوا۔[‪ ]33‬قرآن کی‬
‫تشریحات کو اسالمی اصطالح میں تفسیر کہا جاتا ہے‬
‫جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی‬
‫تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ‬
‫صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو‬
‫سے زائد ہے۔‬

‫وجہ تسمیہ اور معنی‬


‫قرآن میں لفظ قرآن قریبًا ‪ 70‬دفعہ آیا ہے اور متعّد د‬
‫معانی میں استعمال ہوا ہے۔ یہ عربی زبان کے فعل قرأ‬
‫کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں ’’ُا س نے پڑھا ‘‘ یا‬
‫’’ُا س نے تالوت کی‘‘۔سریانی زبان میں اس کے مساوی‬
‫(ܩܪܝܢܐ) ‪ qeryānā‬کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے‬
‫’’صحیفہ پڑھنا‘‘ یا ’’سبق‘‘۔۔[‪ ]34‬اگرچہ کئی مغربی‬
‫عالم اس لفظ کو سریانی زبان سے ماخوذ سمجھتے‬
‫ہیں‪ ،‬مگر اکثر مسلمان علما اس کی اصل خود لفظ قرأ‬
‫کو ہی قرار دیتے ہیں[‪ ]35‬بہرحال محمد صلی اللہ علیہ‬
‫و آلہ وسلم کے وقت تک یہ ایک عربی اصطالح بن‬
‫چکی تھی[‪ ]35‬۔ لفظ قرآن کا ایک اہم مطلب ’’تالوت‬
‫کرنا‘‘ ہے جیسا کہ اس ابتدائی قرآنی آیت میں بیان‬
‫ہوا ہے‪’’ :‬یقینًا اس کا جمع کرنا اور اس کی تالوت‬
‫ہے‘‘۔[‪]36‬‬ ‫ہماری ذمہ داری‬

‫دوسری آیات میں قرآن کا مطلب ’’ایک خاص حّص ہ‬


‫جس کی تالوت (محمد نے ) کی ‘‘کے بھی ہیں۔ نماز‬
‫میں تالوت کے اس مطلب کا کئی مقامات پر ذکر آیا‬
‫ہے جیسا کہ اس آیت میں‪’’:‬اور جب قرآن پڑھا جائے‬
‫تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو‘‘۔[‪ ]37‬جب‬
‫دوسرے صحائف جیسا کہ تورات اور انجیل کے ساتھ‬
‫یہ لفظ استعمال کیا جائے تو اس کا مطلب ’’تدوین‬
‫شدہ صحیفہ‘‘ بھی ہو سکتا ہے۔‬

‫اس اصطالح سے ملتے جلتے کئی مترادف بھی قرآن‬


‫میں کئی مقامات پر استعمال ہوئے ہیں۔ ہر مترادف کا‬
‫اپنا ایک خاص مطلب ہے مگر بعض مخصوص سیاق و‬
‫سباق میں ان کا استعمال لفظ قرآنکے مساوی ہو جاتا‬
‫ہے مثالً کتاب(بمعنی کتاب)‪ ،‬آیۃ (بمعنی نشان) اور‬
‫سورۃ (بمعنی صحیفہ)۔ آخری دو مذکورہ اصطالحات‬
‫’’وحی کے مخصوص حّص وں‘‘ کے مطلب میں بھی‬
‫استعمال ہوتی ہیں۔ بیشتر اوقات جب یہ الفاظ ’’ال‘‘‬
‫کے ساتھ استعمال ہوتے ہیں تو ان کا مطلب ’’وحی‘ ‘‬
‫۔[‪]39[]38‬‬ ‫کا ہوتا ہے جو وقفہ وقفہ سے نازل کی گئی ہو‬
‫بعض مزید ایسے الفاظ یہ ہیں‪:‬ذکر (بمعنی یاد دہانی)‬
‫اور حکمۃ (بمعنی دانائی)۔‬

‫قرآن اپنے آپ کو الفرقان(حق اور باطل کے درمیان‬


‫میں فرق کرنے واال)‪ ،‬اّم الکتاب‪ ،‬ہٰد ی (راہنمائی)‪،‬‬
‫حکمۃ(دانائی)‪ ،‬ذکر (یاد دہانی) اور تنزیل (وحی یا‬
‫اونچے مقام سے نیچے بھیجی جانے والی چیز) بیان‬
‫کرتا ہے۔ ایک اور اصطالح الکتاب بھی ہے‪ ،‬اگرچہ یہ‬
‫عربی زبان میں دوسرے صحائف مثًال تورات اور‬
‫انجیل کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ قرآن سے اسم‬
‫صفت ’’قرآنی‘‘ ہے۔ مصحف کی اصطالح اکثر‬
‫مخصوص قرآنی مسّو دات کے لیے استعمال ہوتی ہے‬
‫مگر اس کے ساتھ ہی یہ اصطالح قرآن میں گذشتہ‬
‫کتابوں کے لیے بھی استعمال ہوئی ہے۔‬

‫اسالم اور مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی‬


‫اہمیت‬
‫مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن مجید آخری آسمانی‬
‫کتاب ہے جو پیغمبر محمد پر نازل ہوئی اور اس کا‬
‫پڑھنا‪ ،‬سننا اور اس پر عمل کرنا موجب تقرب الہی اور‬
‫باعث اطمینان قلب ہے۔ بیشتر مسلمانوں کا اعتقاد ہے‬
‫کہ قرآن ان کی تہذیب و تمدن اور معاشرت کی بنیاد‬
‫ہے اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں اس سے رہنمائی‬
‫حاصل کرنا الزمی ہے۔ ڈاکٹر وصفی عاشور ابو زید‬
‫لکھتے ہیں‪:‬‬
‫” قرآن مجید اس امت کے لیے الفانی کتاب‪ ،‬ان‬
‫کا دستور حیات اور رہنما و رہبر ہے۔ نیز قرآن‬
‫دعوت اسالمی کی بھی الزوال کتاب اور ہر‬
‫دور میں اس کی رہنما ہے۔ قوم‪ ،‬معاشرہ‪،‬‬
‫خاندان اور فرد ہر ایک کی زندگی میں اس‬
‫کی خاصی اہمیت ہے۔ قرآن تعمیر انسان اور‬
‫اس کی شخصیت‪ ،‬ضمیر اور عقل و فکر کی‬
‫تعمیر سے بحث کرتا اور ایسے قوانین وضع‬
‫کرتا ہے جن کی مدد سے خاندان کے ڈھانچے‬
‫کو محفوظ‪ ،‬امن و سکون سے ُپ ر اور محبت و‬
‫عافیت کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔ نیز قرآن‬
‫انسانی معاشرے کی تعمیر بھی ان خطوط پر‬
‫کرتا ہے جن پر چل کر ایک معاشرہ اپنی‬
‫“‬ ‫مخفی صالحیتوں کو بروئے کار ال سکے۔‬

‫[‪]40‬‬
‫مسلمانوں کے نزدیک کوئی مسلمان قرآن سے مستغنی‬
‫نہیں ہو سکتا‪ ،‬یہی کتاب اس کا سرمایہ زندگی‪ ،‬سرمہ‬
‫بصیرت اور رہبر کامل ہے۔ مسلمانوں کی زندگی کی ہر‬
‫شے اس کتاب سے مربوط ہے‪ ،‬اسی سے ان کے عقائد‬
‫ماخوذ ہیں‪ ،‬یہی ان کی عبادتوں کا تعارف کراتی اور‬
‫رضائے الہی کے حصول میں مددگار بنتی ہے۔ نیز‬
‫اخالق و معامالت میں جن امور کی رہنمائی درکار ہے‬
‫وہ سب اس میں موجود ہیں۔ جو مسلمان اس کتاب‬
‫پر عمل نہیں کرتے وہ گمراہ ہیں اور ان کا انجام تاریک‬
‫ہے۔[‪ ]41‬جیسا کہ حسب ذیل آیتوں اور احادیث میں‬
‫بیان کیا گیا ہے۔ سورہ اسرا میں ہے‪ :‬سورہ طہ میں ہے‪:‬‬
‫نیز عبد الرحمن دارمی نے علی بن ابی طالب کی‬
‫روایت نقل کی ہے‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪:‬‬
‫“‬ ‫” میں نے رسول اللہ سے سنا‪ :‬عنقریب کچھ‬
‫فتنے برپا ہوں گے۔ میں نے دریافت کیا‪ ،‬ان سے‬
‫نکلنے کی کیا صورت ہوگی؟ کہا‪" :‬اللہ کی‬
‫کتاب‪ ،‬جس میں تمہارے اگلوں کی سرگزشت‬
‫اور تمہارے پچھلوں کی خبر ہے۔ اس میں‬
‫تمہارے باہمی اختالف کا فیصلہ ہے‪ ،‬یہ کتاب‬
‫قول فیصل ہے ہنسی مذاق نہیں۔ اس کتاب کو‬
‫جس زور آور نے چھوڑا اللہ نے اس کی کمر‬
‫توڑ دی‪ ،‬جس نے اسے چھوڑ کر کہیں اور سے‬
‫ہدایت طلب کی اللہ نے اسے گمراہ کر دیا‪ ،‬یہ‬
‫اللہ کی مضبوط رسی ہے۔ یہ وہ کتاب ہے جس‬
‫سے خواہشوں میں کجی نہیں پیدا ہوتی‪،‬‬
‫زبانیں مشتبہ نہیں ہوتیں‪ ،‬علما اس سے سیر‬
‫نہیں ہوتے یہ کتاب کثرت استعمال سے پرانی‬
‫نہیں ہوتی اور نہ اس کے عجائب ختم ہوتے‬
‫ہیں۔‬

‫[‪]42‬‬

‫چنانچہ قرآن میں عقائد کا مفصل تذکرہ‪ ،‬عبادات مثًال‬


‫روزہ‪ ،‬زکوۃ‪ ،‬حج وغیرہ کے احکام‪ ،‬نیز خرید و فروخت‪،‬‬
‫نکاح و طالق‪ ،‬وراثت و تجارت کے احکام بھی درج‬
‫ہیں۔ اخالق و آداب کا بھی مفصل ذکر ہے۔[‪ ]43‬متعدد‬
‫علما و مفسرین نے "احکام قرآن" کے موضوع پر بہت‬
‫سی کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں فقہی احکام سے‬
‫متعلق آیتوں کو یکجا کیا اور عبادات و معامالت میں‬
‫ان آیتوں سے مستنبط شدہ احکام کو بھی تفصیل سے‬
‫بیان کیا ہے تاکہ احکام قرآن سے شناسائی میں‬
‫سہولت ہو۔ مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ سابقہ آسمانی‬
‫کتابوں میں امور زندگی کے متعلق جو ہدایات اور‬
‫رہنمائی موجود تھیں‪ ،‬قرآن ان سب پر مشتمل ہے۔ وہ‬
‫سورہ مائدہ کی درج ذیل آیت سے استدالل کرتے ہیں‪:‬‬
‫سورہ مائدہ‬

‫مفسرین کا کہنا ہے کہ قرآن سابقہ کتابوں زبور‪ ،‬تورات‬


‫اور انجیل کے تمام مضامین پر مشتمل ہے اور اخالق‬
‫و معامالت کے بہت سے امور میں ان کتابوں سے زیادہ‬
‫رہنمائی فراہم کرتا ہے۔[‪ ]44‬قرآن وہ کتاب ہے جو سابقہ‬
‫کتابوں کی تمام حق باتوں کا حکم کرتا اور ان پر عمل‬
‫کرنے پر ابھارتا ہے۔ اس کتاب میں گزشتہ قوموں‪،‬‬
‫امتوں اور انبیا و رسولوں کی حکایتیں بھی بیان کی‬
‫گئی ہیں۔ تاہم اس میں فروعی احکام مذکور نہیں‪،‬‬
‫محض کلیات کا احاطہ کیا گیا ہے جو یہ ہیں‪ :‬تحفظ‬
‫دین‪ ،‬تحفظ ذات‪ ،‬تحفظ عقل‪ ،‬تحفظ نسب اور تحفظ‬
‫مال۔[‪]45‬‬
‫عالوہ ازیں مسلمان یہ بھی مانتے ہیں کہ قرآن کی‬
‫بعض آیتیں اہمیت و فضیلت میں زیادہ ہیں‪ ،‬بعض‬
‫آیتیں انہیں حسد اور شیطان کے وسوسوں سے‬
‫محفوظ رکھتی ہیں۔ جو آیتیں فضیلت میں ممتاز‬
‫ہیں ان میں آیت الکرسی‪ ،‬سورہ بقرہ کی آیت نمبر‬
‫‪ 255‬اور اہل تشیع کے یہاں سورہ بقرہ کی آیت ‪،255‬‬
‫‪ 256‬اور ‪ 257‬قابل ذکر ہیں‪ ،‬ان کا پڑھنا مستحب‬
‫خیال کیا جاتا ہے۔[‪ ]51[]50[]49[]48[]47[]46‬علمائے اسالم‬
‫کا کہنا ہے کہ اللہ کے ناموں اور صفات پر مشتمل ہونے‬
‫کی وجہ سے اس آیت کی عظمت بڑھ گئی‪ ،‬ان کا پڑھنا‬
‫شیطان اور اس کے تسلط سے گھر اور انسان کو‬
‫محفوظ رکھتا ہے۔[‪ ]53[]52‬اسی طرح ایک سورہ فلق‬
‫بھی ہے جسے مسلمان غیر محسوس برائیوں اور‬
‫آفتوں سے بچنے کے لیے پڑھتے ہیں۔[‪ ]54‬سورہ ناس‬
‫بھی شیطان کے شر و فتن سے بچنے کے لیے پڑھی‬
‫ہے۔[‪]55‬‬ ‫جاتی‬
‫تاریخ‬

‫نزول قرآن‬

‫علمائے اسالم کا نزول قرآن کی کیفیت میں اختالف‬


‫ہے کہ آیا وہ ایک ہی بار میں مکمل نازل ہوا یا بتدریج‬
‫اترا۔ بعض آیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن ایک ہی‬
‫دفعہ میں نازل ہوا جبکہ کچھ آیتیں بتدریج نزول کو‬
‫بیان کرتی ہیں۔ چنانچہ اس اختالف کو یوں رفع کیا‬
‫گیا کہ نزول قرآن کے متعدد مراحل طے کیے گئے جو‬
‫حسب ذیل ہیں‪:‬‬

‫‪ .1‬پہلے مرحلے میں قرآن لوح محفوظ پر نازل‬


‫ہوا۔ اس نزول کا مقصد یہ تھا کہ اسے لوح‬
‫محفوظ میں ثبت اور قرآن کو ناقابل تغیر کر‬
‫دیا جائے۔[‪ ]56‬اس نزول کی دلیل قرآن سے اخذ‬
‫ٍح‬ ‫ْو‬‫ِف ي َل‬ ‫کی گئی ہے َب ْل ُه َو ُق ْر آٌن َّم ِج يٌد‬
‫[ا]‬
‫َّم ْح ُف وٍظ‬
‫‪ .2‬لوح محفوظ سے آسمان میں موجود ایک مقام‬
‫بیت العزت میں شب قدر کو نازل ہوا۔ اس کی‬
‫دلیل قرآن کی یہ آیتیں ہیں ِإ َّن ا َأ نَز ْلَناُه ِف ي َلْي َلٍة‬
‫[ب]‪ِ ،‬إ َّن ا َأ نَز ْلَناُه ِف ي‬
‫ُّم َب اَر َكٍة ِإ َّن ا ُكَّنا ُم نِذ ِر يَن‬
‫َلْي َلِة اْل َق ْد ِر [پ] ۔ درج ذیل حدیثیں بھی اس‬
‫کی دلیل ہیں‪ :‬عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے‪،‬‬
‫فرماتے ہیں کہ "قرآن کو لوح محفوظ سے نکال‬
‫کر آسمان دنیا کے ایک مقام بیت العزت پر اتارا‬
‫گیا‪ ،‬جہاں سے جبریل پیغمبر پر لے جایا کرتے‬
‫تھے"۔[‪ ]57‬ابو شامہ مقدسی نے اپنی کتاب‬
‫المرشد والوجيز عن هذا النزول میں لکھا ہے‪:‬‬
‫"علما کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ قرآن لوح‬
‫محفوظ سے بیت العزت میں ایک ہی رات کو‬
‫مکمل نازل ہوا اور جبریل نے اسے یاد کر لیا۔‬
‫کالم الہی کی ہیبت سے آسمان والے غش کھا‬
‫گئے‪ ،‬جب جبریل کا ان پر سے گزر ہوا تو انہیں‬
‫ہوش آیا اور کہنے لگے‪َ :‬و اَل َت نَف ُع ال َّش َف اَع ُة ِع نَد ُه‬
‫َح َّت ى ِإ َذ ا ُف ِّز َع َع ن ُق ُلوِب ِه ْم َق اُلوا‬ ‫ِإ اَّل ِلَم ْن َأ ِذ َن َلُه‬
‫َق اُلوا اْل َح َّق َو ُه َو اْل َع ِل ُّي اْلَكِب يُر‬ ‫َم اَذ ا َق اَل َر ُّب ُكْم‬
‫[ت] ۔ بعد ازاں جبرئیل نے کاتب فرشتوں کو اس‬
‫کا امال کرایا‪ ،‬چنانچہ قرآن میں مذکور ہے‪:‬‬
‫[ٹ][‪]58‬‬
‫ِب َأ ْي ِد ي َس َف َرٍة‬
‫‪ .3‬بیت العزت سے جبریل نے بتدریج قلب پیغمبر‬
‫پر اتارا‪ ،‬نزول قرآن کا یہ مرحلہ تیئیس برس کے‬
‫عرصہ پر محیط ہے۔ قرآن میں ہے‪َ :‬ق اَل َكاَّل‬
‫[ث] ۔ تمام‬ ‫َف اْذ َه َب ا ِب آَي اِت َنا ِإ َّن ا َم َع ُكم ُّم ْس َت ِم ُع وَن‬
‫آسمانی کتابوں میں قرآن واحد کتاب ہے جو‬
‫بتدریج نازل ہوئی‪ ،‬چنانچہ قرآن میں مذکور ہے‪:‬‬
‫َو َق اَل اَّلِذ يَن َكَف ُر وا َلْو اَل ُن ِّز َل َع َلْي ِه اْل ُق ْر آُن ُج ْم َلًة‬
‫َو اِح َد ًة َكَذ ِلَك ِل ُن َث ِّب َت ِب ِه ُف َؤ اَد َك َو َر َّت ْلَناُه َت ْر ِت ياًل‬
‫[ج] ۔ علما نے قرآن کے بتدریج نزول کی درج ذیل‬
‫حکمتیں بیان کی ہیں‪:‬‬
‫‪ .1‬کفار کی مخالفت‪ ،‬اذیت رسانی اور‬
‫سخت کشیدہ حاالت میں پیغمبر‬
‫محمد کی دل بستگی‪ ،‬سورہ فرقان‬
‫میں ہے‪َ :‬و َق اَل اَّلِذ يَن َكَف ُر وا َلْو اَل ُن ِّز َل‬
‫َع َلْي ِه اْل ُق ْر آُن ُج ْم َلًة َو اِح َد ًة َكَذ ِلَك ِل ُن َث ِّب َت‬
‫[چ] ۔ آیت‬ ‫ِب ِه ُف َؤ اَد َك َو َر َّت ْلَناُه َت ْر ِت ياًل‬
‫"ورتلناہ ترتيًال" میں اس بات کی‬
‫جانب اشارہ ہے کہ قرآن کے بتدریج‬
‫نزول کا مقصد اس کے یاد رکھنے اور‬
‫سمجھنے میں سہولت بہم پہنچانا ہے۔‬
‫‪ .2‬مشرکین کے پیش کردہ شبہات کا رد‬
‫اور ان کے دالئل کا یکے بعد دیگرے‬
‫ِا بطال‪َ :‬و اَل َي ْأ ُت وَن َك ِب َم َث ٍل ِإ اَّل ِج ْئ َناَك‬
‫ِب اْل َح ِّق َو َأ ْح َس َن َتْف ِس يًر ا [ح] ۔‬
‫‪ .3‬پیغمبر محمد اور ان کے ساتھیوں کے‬
‫لیے قرآن کا یاد رکھنا اور اسے‬
‫سمجھنا آسان ہو۔‬
‫‪ .4‬احکام قرآن کے نفاذ میں آسانی فراہم‬
‫کرنا۔ انسان کے لیے یہ آسان نہیں ہوتا‬
‫کہ جن رسوم و رواج اور عادتوں میں‬
‫وہ برسوں اور صدیوں سے جکڑا ہوا‬
‫ہے انہیں دفعتًا چھوڑ دے‪ ،‬مثًال شراب‬
‫پینا۔‬
‫‪ .5‬حسب ضرورت احکام کا نزول‪ ،‬یعنی‬
‫بسا اوقات صحابہ کسی پیش آمدہ‬
‫صورت حال پر حکم الہی جاننا چاہتے‬
‫تو اس وقت متعلقہ آیت نازل ہوتی۔‬

‫بتدریج نزول قرآن کی مقدار کا تذکرہ احادیث میں‬


‫ملتا ہے کہ جب جتنی ضرورت ہوتی اتنا نازل ہوتا۔ نیز‬
‫تاریخ قرآن کو دو ادوار میں بھی تقسیم کیا جا سکتا‬
‫ہے۔ پہال دور عہد نبوی کا جس میں قرآن کا وحی کے‬
‫ذریعہ نزول ہوا اور دوسرا دور خلفائے راشدین کا جس‬
‫میں قرآن کو ایک مصحف میں یکجا کرکے محفوظ‬
‫کر دیا گیا۔‬

‫عہد نبوی‬

‫اسالمی روایات کے مطابق مح ّم د پر پہلی وحی غار‬


‫حرا میں ُا س وقت نازل ہوئی جب آپ تنہائی میں‬
‫عبادات کے لیے وہاں گئے ہوئے تھے۔ اس کے بعد یہ‬
‫سلسلہ وحی ‪ 23‬برس کے عرصہ تک جاری رہا۔‬
‫احادیث اور اسالمی تاریخ کے مطابق ہجرت مدینہ کے‬
‫بعد جب محمد نے وہاں ایک آزاد اسالمی معاشرہ قائم‬
‫کر لیا تو آپ نے اپنے صحابہ کو قرآن کی تالوت اور‬
‫اس کے روزمّر ہ نازل ہونے والے احکام کو یاد کرنے اور‬
‫دوسروں کو سکھانے کا حکم دیا۔ روایات میں یہ بھی‬
‫ذکر موجود ہے کہ جنگ بدر کے بعدجب قریش کے کئی‬
‫لوگ مسلمانوں کے ہاتھ قیدی بن گئے تو ُا ن میں سے‬
‫کئی نے مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے کے بدلے‬
‫اپنی آزادی حاصل کی۔ اسی طرح آہستہ آہستہ کئی‬
‫مسلمان خواندہ ہونے لگے۔ قرآن کو پتھروں‪ ،‬ہڈیوں‬
‫اور کھجور کے پّت وں پر لکھا جانے لگا۔ اکثر سورتیں‬
‫ابتدائی مسلمانوں کے زیراستعمال تھیں کیونکہ ان کا‬
‫ذکر سّنی اور شیعہ دونوں روایات میں ملتا ہے۔ جیسا‬
‫کہ محمد کا قرآن کو تبلیغ کے لیے استعمال کرنا‪ ،‬دعا‬
‫ؤں میں اس کا پڑھا جانا اور انداز تالوت کے بیان میں‬
‫ان کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔ تاہم‪ 632 ،‬عیسوی‬
‫میں محمد کی وفات کے وقت ابھی قرآن ایک کتاب‬
‫کی شکل میں موجود نہ تھا۔ تمام علما اس بات پر‬
‫مّت فق ہیں کہ محمد خود وحی کی کتابت نہیں کرتے‬
‫تھے۔‬

‫صحیح بخاری میں محمد کی وحی کی کیفیات کا‬


‫حال یوں درج ہے کہ ’’بسا اوقات (وحی) گھنٹی کے‬
‫بجنے کی طرح نازل ہوتی ہے‘‘ اور عائشہ سے روایت‬
‫ہے کہ‪’’ ،‬میں نے ایک بہت سرد دن میں حضور پر‬
‫وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھا اور (جب وحی ختم ہوئی‬
‫تو) آپ کے ماتھے سے پسینے کے قطرے ٹپک رہے‬
‫تھے۔‘‘قرآن کے بیان کے مطابق محمد پر پہلی وحی‬
‫ایک کشف کے ساتھ نازل ہوئی۔ وحی نازل کرنے والی‬
‫ہستی کا بارے میں یہ بیان کیا گیا ہے’’مضبوط‬
‫طاقتوں واال‘‘‪ ،‬وہ جو ’’بلند ترین ُا فق پر تھا۔ پھر وہ‬
‫نزدیک ہوا۔ پھر وہ نیچے ُا تر آیا۔ پس وہ دو قوسوں‬
‫کے وتر کی طرح ہو گیایا ُا س سے بھی قریب تر‘‘۔‬
‫ویلچ (‪ )Welch‬جو ایک اسالمی سکالر ہیں‪،‬‬
‫‪ Encyclopaedia of Islam‬میں لکھتے ہیں کی وہ‬
‫یہ یقین رکھتے ہیں کہ وحی کے نزول کے وقت محمد‬
‫کی کیفیات کی جو ظاہری شکل بیان کی گئی ہے وہ‬
‫درست ہو سکتی ہے کیونکہ وہ وحی کے نزول کے بعد‬
‫کافی پریشان ہو گئے تھے۔ ویلچ کے مطابق‪ ،‬وحی کے‬
‫موقع پر محمد کو ہال دینے والے جھٹکے ُا ن کے گرد‬
‫لوگوں کے لیے اس بات کا ثبوت واقع ہوئے ہوں گے کہ‬
‫محمد کی وحی کا مبدا واقعی مافوق الفطرت ہے۔‬
‫تاہم‪ ،‬محمد کے ناقدین ان مشاہدات کی بنا پر ُا ن کو‬
‫مجنون‪ ،‬کاہن اور جادوگر قرار دیتے تھے کیونکہ قدیم‬
‫عرب میں کئی ایسے لوگ اس طرح کے تجربات کے‬
‫مّد عی تھے۔ ویلچ مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ بات‬
‫غیر واضح ہے کہ اس طرح کے مشاہدات محمد کے‬
‫ابتدائی دعٰو ی نبوت سے پہلے کے ہیں یا بعد کے ۔‬

‫قرآن محمد کو ُا ّم ی قرار دیتا ہے جس کا عام طور پر‬


‫’’ان پڑھ‘‘ مطلب لیا جاتا ہے مگر اس کا مطلب دراصل‬
‫کچھ پیچیدہ ہے۔ قرون وسطٰی کے مف ّس رین جیسا کہ‬
‫طبری کے مطابق اس اصطالح کے دو مطالب ہیں‪:‬پہال‬
‫تو یہ کہ عمومی طور پر لکھنے اور پڑھنے کا قابل نہ‬
‫ہونا جبکہ دوسرا یہ کہ گذشتہ کتب اور صحائف سے‬
‫العلم ہونا (اگرچہ اکثر مف ّس رین پہلے مطلب کو زیادہ‬
‫ترجیح دیتے ہیں)۔ اس کے عالوہ‪ ،‬محمد کا ناخواندہ‬
‫ہونا آپ کی نبّو ت کی صداقت کی ایک دلیل سمجھا‬
‫جاتا تھا۔ جیسا کہ امام فخر الّد ین رازی کہتے ہیں کہ‪،‬‬
‫اگر محمد لکھنے پڑھنے پر پوری مہارت رکھتے ہوتے‬
‫تو ُا ن پر یہ شبہ کیا جا سکتا تھا کہ ُا نہوں نے اپنے آبا‬
‫و اجداد کی کتب پڑھی ہوں گی۔ کچھ عالم جیسا کہ‬
‫واٹ دوسرے معنی کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔‬

‫خلفائے راشدین کا عہد‬

‫خلفائے راشدین کے عہد میں جمع قرآن کے متعلق دو‬


‫نقطہ نظر ہیں‪ ،‬پہال نقطہ نظر اہل سنت کا ہے اور‬
‫دوسرا امامیہ اہل تشیع کا۔ اہل سنت کا متفقہ نقطہ‬
‫نظر یہ ہے کہ ابو بکر صدیق کے عہد میں قرآن کو‬
‫یکجا کرکے ایک مصحف میں محفوظ کیا گیا اور عہد‬
‫عثمان میں اسی مصحف کو باضابطہ نسخہ قرار دے‬
‫کر بقیہ نسخوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔[‪ ]59‬جبکہ اہل‬
‫تشیع کا نقطہ نظر یہ ہے کہ علی ابن ابی طالب نے‬
‫وفات نبوی کے بعد مکمل قرآن کو ایک مصحف میں‬
‫جمع کیا تھا[‪ ]60‬اور ان کی ترتیب عثمانی مصحف کی‬
‫ترتیب سے مختلف تھی لیکن بایں ہمہ انہوں نے اس‬
‫مصحف پر اعتراض نہیں کیا اور اپنے مرتب کردہ‬
‫مصحف کو اپنے پاس محفوظ رکھا۔ اہل تشیع کا کہنا‬
‫ہے کہ علی بن ابی طالب کے مصحف کے چند امتیازات‬
‫تھے‪ ،‬مثًال وہ ترتیب نزولی پر تھا یعنی منسوخ آیتوں‬
‫کو ناسخ آیتوں سے پہلے اور مکی سورتوں کو مدنی‬
‫سورتوں سے پہلے درج کیا گیا تھا۔[‪ ]61‬اس کے حاشیے‬
‫پر آیت کی مناسبت سے اہم تشریحات وغیرہ لکھی‬
‫گئی تھیں[‪ ]62‬اور تفصیل کے ساتھ آیتوں کا شان نزول‬
‫اور مقام نزول بھی مذکور تھا۔ چنانچہ اسی ضمن‬
‫میں جعفر صادق کا قول ہے‪" :‬فرمان رسول ہے‪ :‬اگر‬
‫قرآن کو لوگ اس طرح پڑھیں جس طرح نازل ہوا ہے‬
‫ہو"۔[‪]63‬‬ ‫تو کبھی اختالف نہ‬

‫عہد صدیقی میں جمع قرآن کی روایتوں سے پتا چلتا‬


‫ہے کہ جمع قرآن کی کارروائی جنگ یمامہ کے بعد‬
‫شروع ہوئی۔ جنگ یمامہ میں صحابہ کی بہت بڑی‬
‫تعداد شہید ہوئی تو عمر بن خطاب ابو بکر صدیق کی‬
‫خدمت میں پہنچے اور عرض کیا کہ حفاظ صحابہ‬
‫کی وفات سے قبل قرآن کو یکجا کیا جانا چاہیے۔‬
‫چنانچہ ابو بکر صدیق نے زید بن ثابت کو اس کی ذمہ‬
‫داری دی کیونکہ وہ اس کے اہل بھی تھے اور عہد‬
‫نبوی میں کاتب قرآن اور حافظ قرآن بھی تھے۔ عالوہ‬
‫ازیں زید بن ثابت کی فہم و فراست‪ ،‬ذہانت و فطانت‬
‫اور سچائی و امانت داری مشہور تھی۔ زید بن ثابت‬
‫نے کاغذ کے ٹکڑوں‪ ،‬ہڈیوں اور چمڑوں کو اکٹھا کرکے‬
‫اور حفاظ سے مل کر جمع قرآن کا آغاز کیا‪ ،‬اس پورے‬
‫عمل میں ابو بکر‪ ،‬عمر اور بڑے صحابہ ان کی معاونت‬
‫اور نگرانی کر رہے تھے۔ قرآن کو ہر غلطی سے‬
‫محفوظ رکھنے کے لیے ابو بکر و عمر نے یہ طریقہ کار‬
‫وضع کیا کہ صحابہ محض اپنے حافظہ اور سننے پر‬
‫اکتفا نہ کریں بلکہ قرآن کا تتبع کریں‪ ،‬نیز ہر آیت کو‬
‫دو ماخذ سے لیا جائے‪ ،‬پہال عہد نبوی میں لکھا ہوا اور‬
‫دوسرا سینوں میں محفوظ۔ چنانچہ کسی آیت کو‬
‫اس وقت تک قبول نہیں کیا جاتا جب تک اس پر دو‬
‫عادل گواہ اس کی گواہی نہ دے دیں کہ یہ آیت عہد‬
‫نبوی میں لکھی گئی تھی۔[‪ ]64‬جمع قرآن کی کارروائی‬
‫جاری رہی اور سورہ توبہ کی آخری آیتوں پر اختتام‬
‫کو پہنچی جو ابو خزیمہ انصاری کے پاس ملیں۔‬
‫مکمل ہو جانے کے بعد یہ نسخہ ابو بکر صدیق کے‬
‫پاس رہا‪ ،‬پھر عمر بن خطاب کے پاس اور بعد ازاں ان‬
‫رہا۔[‪]65‬‬ ‫کی بیٹی حفصہ بنت عمر کے پاس محفوظ‬
‫تمام علما کا اس پر اتفاق ہے کہ عہد صدیقی میں جمع‬
‫قرآن سے قبل صحابہ کے پاس اپنے ذاتی مصحف‬
‫موجود تھے جن میں انہوں نے قرآن یا اس کا کچھ‬
‫حصہ اکٹھا کر رکھا تھا لیکن یہ انفرادی کاوشیں‬
‫تھیں اور انہیں یکجا کرنے میں تالش‪ ،‬تواتر اور اجماع‬
‫صحابہ کا اس درجہ لحاظ نہیں رکھا گیا تھا جیسا‬
‫عہد صدیقی میں ملحوظ رہا۔‬
‫عمر بن خطاب کی شہادت کے بعد عثمان بن عفان‬
‫خلیفہ بنے اور سنہ ‪650‬ء تک اسالم سرزمین شام‪،‬‬
‫مصر‪ ،‬عراق و ایران اور شمالی افریقا کے کچھ خطوں‬
‫تک جا پہنچا۔ اہل سنت و الجماعت کے مصادر میں‬
‫لکھا ہے کہ عثمان بن عفان آرمینیا اور آذربائیجان پر‬
‫لشکر کشی کی تیاری کر رہے تھے کہ اسی اثنا میں‬
‫حذیفہ بن یمان ان کے پاس پہنچے اور یہ عرض‬
‫گزاری‪" :‬امیر المومنین! اس امت کو سنبھا لیے‪ ،‬قبل‬
‫اس کے کہ ان میں بھی کتاب اللہ کے سلسلہ میں ایسا‬
‫ہی اختالف رونما ہو جیسا یہود و نصارٰی کے یہاں‬
‫ہوا"۔ حذیفہ بن یمان نے بتایا کہ تالوت قرآن میں‬
‫عراقیوں اور شامیوں میں کیسا اختالف برپا ہے اور‬
‫ہے۔[‪]66‬‬
‫ہر ایک اپنے طرز قرات کو درست سمجھ رہا‬
‫یہ سن کر عثمان بن عفان نے فورًا حفصہ بن عمر کے‬
‫پاس قاصد بھیجا اور ان سے عہد ابو بکر کا مصحف‬
‫طلب کیا۔ پھر زید بن ثابت‪ ،‬عبد اللہ ابن زبیر‪ ،‬سعید‬
‫بن العاص اور عبد الرحمن بن حارث بن ہشام کو حکم‬
‫دیا کہ وہ اس کی متعدد نقلیں تیار کریں۔ روایت میں‬
‫لکھا ہے کہ عثمان نے ان سے کہا‪" :‬اگر کسی جگہ تم‬
‫میں اختالف ہو جائے تو اسے قریش کے لہجہ میں‬
‫لکھنا‪ ،‬کیونکہ قرآن انہی کے لہجہ ميں نازل ہوا ہے"۔‬
‫روایت میں یہ بھی ہے کہ جب ان حضرات نے نقلیں‬
‫تیار کر لیں تو عثمان بن عفان نے اصل مصحف حفصہ‬
‫کو لوٹا دیا اور اس کی نقلیں سارے عالم اسالم میں‬
‫بھیج دیں اور حکم دیا کہ اس کے سوا بقیہ تمام‬
‫نسخے نذر آتش کر دیے جائیں۔[‪ ]68[]67‬چنانچہ اس کے‬
‫بعد تمام نسخے ختم ہو گئے اور یہی نسخہ باقی رہا‬
‫جو مصحف عثمانی کہالتا ہے اور اب تک دنیا بھر میں‬
‫یہی رائج چال آرہا ہے۔‬

‫اہل تشیع کا نقطہ نظر یہ ہے کہ پیغمبر محمد اپنی‬


‫زندگی میں حفظ قرآن کا خاصا اہتمام کرتے تھے اور‬
‫سب سے پہلے انہوں نے جمع قرآن کا حکم دیا تھا۔‬
‫چنانچہ پیغمبر کی نگرانی ہی میں تمام آیتوں اور‬
‫سورتوں کو مرتب کیا گیا۔[‪ ]69‬اہل تشیع کے بڑے علما‬
‫مثًال سید ابو القاسم خوئی وغیرہ نے اہل سنت کی‬
‫کتابوں میں مذکور روایتوں (جن میں سر فہرست‬
‫صحیح بخاری کی روایت ہے) کا دقت نظر سے جائزہ‬
‫لے کر ان کے تعارض اور اختالف کو واضح کیا اور‬
‫ساتھ ہی اہل سنت کی کتابوں میں درج ان روایتوں‬
‫کو بھی پیش کیا جن سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کو‬
‫عہد نبوی میں جمع کر لیا گیا تھا۔ مثًال طبرانی اور‬
‫ابن عساکر شعبی سے نقل کرتے ہیں‪ ،‬انہوں نے کہا‪:‬‬
‫"چھ انصاری صحابہ نے عہد نبوی میں قرآن کو یکجا‬
‫کر لیا تھا‪ ،‬ابی بن کعب‪ ،‬زید بن ثابت‪ ،‬معاذ بن جبل‪،‬‬
‫ابو الدردا‪ ،‬سعد بن عبید اور ابو زید"۔[‪ ]70‬اس روایت‬
‫کو پیش کرنے کے بعد ابو القاسم خوئی نے لکھا ہے کہ‬
‫ان روایتوں میں لفظ "جمع" کے معنٰی مکمل قرآن کو‬
‫محفوظ کر لینے کے ہیں اور اس سے یہ بھی معلوم‬
‫ہوتا ہے کہ ان چند افراد نے مختلف جگہوں سے قرآن‬
‫کو اکٹھا کرکے ایک مصحف میں محفوظ کر لیا‬
‫تھا۔[‪ ]71‬عہد عثمانی میں نقل مصحف کی کارروائی‬
‫کے متعلق خوئی کہتے ہیں کہ اس جمع سے مراد تمام‬
‫مسلمانوں کو ایک مصحف پر متحد کرنا تھا۔ چنانچہ‬
‫انہوں نے اس کے سوا تمام مصاحف کو جالنے کا حکم‬
‫جاری کیا تھا اور مسلمانوں کو اختالف قرات سے‬
‫حکمًا منع کیا۔[‪]72‬‬

‫قرآن کے ابواب اور تقسیم‬


‫قرآن ایک بڑی کتاب ہے۔ اس کی تقسیم حضرت محمد‬
‫صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی زندگی میں فرما چکے‬
‫تھے اور یہ رہنمائی کر چکے تھے کہ کس آیت کو کس‬
‫سورت میں کہاں رکھنا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و‬
‫آلہ وسلم کی زندگی ہی میں قرآن کے بے شمار حافظ‬
‫تھے اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شعبان اور‬
‫رمضان کے مہینوں میں قرآن کئی دفعہ ختم کرتے‬
‫تھے جو ظاہر ہے کہ کسی ترتیب کے بغیر ممکن نہیں۔‬
‫قرآن کا اعجاز یہ ہے کہ آج تک اس میں کوئی تبدیلی‬
‫نہیں ہو سکی۔ پہلی صدی ہجری کے لکھے ہوئے قرآن‬
‫جو ترکی کے عجائب گھر توپ کاپی میں ہیں یا ایران‬
‫کے شہر مشھد میں امام علی رضا علیہ السالم کے‬
‫روضہ کے عجائب گھر میں ہیں‪ ،‬ان میں بعینہ یہی‬
‫قرآن خِط کوفی میں دیکھا جا سکتا ہے جو آج جدید‬
‫طباعت کے بعد ہمارے سامنے ہے۔ اسے سات منزلوں‬
‫میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کے عالوہ اس کی ایک‬
‫اور تقسیم سیپاروں کے حساب سے ہے۔ سیپارہ کا‬
‫لفظی مطلب تیس ٹکروں کا ہے یعنی اس میں تیس‬
‫سیپارے ہیں۔ ایک اور تقسیم سورتوں کی ہے۔ قرآن‬
‫میں ‪ 114‬سورتیں ہیں جن میں سے کچھ بڑی اور‬
‫کچھ چھوٹی ہیں۔ سب سے بڑی سورت سورۃ البقرہ‬
‫ہے۔ سورتوں کے اندر مضمون کو آیات کی صورت میں‬
‫تقسیم کیا جاتا ہے۔ قرآن میں چھ ہزار چھ سو‬
‫چھیاسٹھ آیات ہیں۔ نیچے اس تقسیم کو پیش کیا‬
‫گیا ہے۔‬
‫تالوت کے لیے قرآن کو‬ ‫ابتدا‬
‫جز یا‬
‫ابتدا‬
‫جز یا‬
‫سورت آیت‬ ‫سورت آیت منزل‬ ‫منزل‬
‫سات منازل (منزل کی‬
‫سیپارہ‬ ‫سیپارہ‬
‫نمبر‬ ‫نمبر‬ ‫نمبر‬ ‫نمبر‬

‫‪1‬‬ ‫‪17‬‬ ‫‪15‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪1‬‬


‫جمع) میں تقسیم کیا‬ ‫‪75‬‬ ‫‪18‬‬ ‫‪16‬‬ ‫‪142‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪2‬‬

‫جاتا ہے۔ اس کا فلسفہ‬


‫‪1‬‬ ‫‪21‬‬ ‫‪17‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪253‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪3‬‬
‫‪1‬‬
‫‪1‬‬ ‫‪23‬‬ ‫‪18‬‬ ‫‪92‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪4‬‬

‫یہ ہے کہ ایک منزل‬ ‫‪21‬‬ ‫‪25‬‬


‫‪19‬‬
‫‪24‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪5‬‬

‫‪26‬‬ ‫‪27‬‬ ‫‪148‬‬ ‫‪4‬‬

‫روزانہ تالوت کرنے سے‬


‫‪6‬‬
‫‪60‬‬ ‫‪27‬‬ ‫‪20‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪5‬‬
‫‪5‬‬
‫‪45‬‬ ‫‪29‬‬ ‫‪21‬‬ ‫‪83‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪7‬‬
‫ایک ہفتہ میں قرآن‬ ‫‪31‬‬ ‫‪33‬‬ ‫‪111‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪8‬‬
‫‪22‬‬ ‫‪2‬‬

‫مکمل ہو جاتا ہے۔ ایک‬


‫‪1‬‬ ‫‪35‬‬ ‫‪88‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪9‬‬

‫‪22‬‬ ‫‪36‬‬ ‫‪23‬‬ ‫‪41‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪10‬‬

‫ماہ میں قرآن کو مکمل‬ ‫‪32‬‬ ‫‪39‬‬ ‫‪24‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪94‬‬ ‫‪9‬‬ ‫‪11‬‬

‫‪47‬‬ ‫‪41‬‬ ‫‪25‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪10‬‬ ‫‪11‬‬

‫تالوت کرنے کے لیے تیس‬ ‫‪2‬‬ ‫‪46‬‬


‫‪26‬‬
‫‪6‬‬ ‫‪11‬‬ ‫‪12‬‬
‫‪3‬‬
‫‪1‬‬ ‫‪50‬‬ ‫‪53‬‬ ‫‪12‬‬ ‫‪13‬‬
‫سیپاروں (جز) کی‬ ‫‪31‬‬ ‫‪51‬‬ ‫‪27‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪15‬‬ ‫‪14‬‬

‫تقسیم کی گئی ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫‪58‬‬ ‫‪28‬‬ ‫‪7‬‬

‫‪1‬‬ ‫‪67‬‬ ‫‪29‬‬

‫‪2‬‬ ‫‪78‬‬ ‫‪30‬‬


‫قرآن کی ایک سو چودہ‬
‫سورتیں ہیں۔ ہر سورت‬
‫بسم اللہ الرح ٰم ن الرحیم‬
‫سے شروع ہوتی ہے‬
‫سوائے سورۃ التوبہ کے۔‬
‫سب سے پہلی سورت‬
‫سورۃ الفاتحہ ہے اور‬
‫سب سے آخری سورۃ‬
‫الناس ہے۔ سب سے بڑی‬
‫سورت سورۃ البقرہ ہے‬
‫جس کی دو سو‬
‫چھیاسی آیات ہیں اور‬
‫سب سے چھوٹی سورت‬
‫سورۃ الکوثر ہے جس‬
‫کی صرف تین آیات ہیں۔‬
‫بعض اوقات ایک سیپارہ‬
‫(جز) کو دو حصوں میں‬
‫تقسیم کیا جاتا ہے‬
‫جنہیں َأ ْح زاب کہا جاتا‬
‫ہے جو ِح ْز ب کی جمع‬
‫ہے۔ ہر ِح ْز ب کو چار‬
‫َأ ْر باع جو ُر ْب ع کی جمع‬
‫ہے‬
‫ہر سورت میں تین سے‬
‫لے کر دو سو چھیاسی‬
‫تک آیات ہیں۔ عمومًا بڑی‬
‫سورتیں شروع کے‬
‫سیپاروں میں اور‬
‫چھوٹی سورتیں آخری‬
‫سیپارے میں ہیں۔‬
‫قرآن میں چھ ہزار سے‬
‫زاید آیات ہیں۔‬
‫قرآن کی جس سورت کا‬
‫بیشتر حصہ ہجرت‬
‫مدینہ سے قبل نازل ہوا‬
‫وہ مکی کہالتی ہیں اور‬
‫جو ہجرت مدنیہ کے بعد‬
‫نازل ہوئیں وہ مدنی‬
‫کہالتی ہیں‬
‫قرآن کا سب سے پہال‬
‫ترجمہ فارسی میں ہوا‬
‫جو حضرت سلمان‬
‫فارسی نے کیا تھا۔‬
‫مغربی زبانوں میں سب‬
‫سے پہلے الطینی زبان‬
‫میں ترجمہ ہوا جو‬
‫رابرٹ کیٹون نے ‪1143‬‬
‫تھا۔[‪]73‬‬ ‫عیسوی میں کیا‬
‫قرآن کا پہال انگریزی‬
‫ترجمہ الیگزینڈر راوس‬
‫نے ‪ 1649‬میں کیا۔‬

‫مدرجہ باال تقاسيم ميں سے سورتوں اور آيات كی‬


‫تقسيم توقيفی ہے۔ يہ اللہ تعاٰل ی كے نبی نے الہامی‬
‫راہنمائی ميں أپنی حيات مباركہ ميں كر دی تھی۔ اور‬
‫اسی صورت ميں محفوظ ہے۔ ركوع پاروں اور منازل‬
‫ميں تقسيم بعد كے لوگوں نے حفاظ‪ ،‬قاريوں اور عام‬
‫مسلمانوں كی متعين ايام ميں ختم كرنے كے پيش‬
‫نظر كی ہے۔ ركوع ميں تقسيم كے سوا دونوں‬
‫تقسيميں مضمون كے بجائے مقدار كے تحت كی گئی‬
‫ہيں۔ موجودہ زمانے ميں برصغير پاك و ہند كے بعض‬
‫اہل علم نے نظم قرآن پر بہت كام كيا ہے اور اس‬
‫اعتبار سے بھی قرآن كو مضامين اور ترتيب كے اعتبار‬
‫سے ابواب ميں تقسيم كيا ہے۔ حميد الدين فراہی‪،‬‬
‫امين احسن اصالحی اور جاويد احمد غامدی كا كام‬
‫اس سلسلہ ميں بہت نماياں ہے۔ ان علما نے قرآن كی‬
‫سورتوں كو سات ابواب ميں تقسيم كيا ہے۔ ان كے كام‬
‫كا خالصہ جاويد احمد غامدی كے الفاظ ميں يہ ہے‪:‬‬

‫قرآن کے ِا ن ساتوں ابواب میں سے ہر‬


‫باب ایک یا ایک سے زیادہ مکی‬
‫سورتوں سے شروع ہوتا ہے اور ایک یا‬
‫ایک سے زیادہ مدنی سورتوں پر ختم‬
‫ہو جاتا ہے۔ پہال باب فاتحہ سے شروع‬
‫ہوتا اورمائدہ پر ختم ہوتا ہے۔ ِا س میں‬
‫فاتحہ مکی اور باقی چار مدنی ہیں۔‬
‫دوسرا باب انعام اور اعراف ‪،‬دو مکی‬
‫سورتوں سے شروع ہوتا ہے اور دو‬
‫مدنی سورتوں‪،‬انفال اور توبہ پر ختم‬
‫ہوتا ہے۔ تیسرے باب میں یونس سے‬
‫مومنون تک پہلی چودہ سورتیں مکی‬
‫ہیں اور آخر میں ایک سورۂ نور ہے‬
‫جو مدنی ہے۔ چوتھا باب فرقان سے‬
‫شروع ہوتا ہے ‪،‬احزاب پر ختم ہوتا ہے۔‬
‫ِا س میں پہلی آٹھ سورتیں مکی اور‬
‫آخر میں ایک‪ ،‬یعنی احزاب مدنی ہے۔‬
‫پانچواں باب سبا سے شروع ہوتا ہے‬
‫‪،‬حجرات پر ختم ہوتا ہے۔ ِا س میں‬
‫تیرہ سورتیں مکی اور آخر میں تین‬
‫مدنی ہیں۔ چھٹا باب ق سے شروع ہو‬
‫کر تحریم پر ختم ہوتا ہے۔ ِا س میں‬
‫سات مکی اور ِا س کے بعد دس مدنی‬
‫ہیں۔ ساتواں باب ملک سے شروع ہو‬
‫کر ناس پر ختم ہوتا ہے۔ ِا س میں‬
‫آخری سورتیں دو ‪،‬یعنی معوذتین‬
‫مدنی اور باقی سب مکی ہیں۔ ِا ن میں‬
‫سے ہر باب کا ایک موضوع ہے اور ُا س‬
‫میں سورتیں ِا سی موضوع کی رعایت‬
‫سے ترتیب دی گئی ہیں۔ پہلے باب کا‬
‫موضوع یہود و نصارٰی پر اتمام حجت‬
‫‪ُ،‬ا ن کی جگہ بنی اسٰم عیل میں سے‬
‫ایک نئی امت کی تاسیس‪ُ ،‬ا س کا‬
‫تزکیہ و تطہیر اور ُا س کے ساتھ خدا‬
‫کا آخری عہدو پیمان ہے۔ دوسرے باب‬
‫میں مشرکین عرب پر اتمام حجت‬
‫‪،‬مسلمانوں کے تزکیہ و تطہیر اور خدا‬
‫کی آخری دینونت کا بیان ہے۔ تیسرے‪،‬‬
‫چوتھے‪ ،‬پانچویں اور چھٹے باب کا‬
‫موضوع ایک ہی ہے اور وہ انذار و‬
‫بشارت اور تزکیہ و تطہیر ہے۔‬

‫ساتویں اور آخری باب کا موضوع‬


‫قریش کے سرداروں کو انذار قیامت‬
‫‪ُ،‬ا ن پر اتمام حجت‪ِ ،‬ا س کے نتیجے‬
‫میں ُا نہیں عذاب کی وعید اور نبی‬
‫صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سرزمین‬
‫عرب میں غلبۂ حق کی بشارت ہے۔‬
‫ِا سے ہم مختصر طریقے پر محض‬
‫انذار و بشارت سے بھی تعبیر کر‬
‫ہیں۔[‪]74‬‬ ‫سکتے‬

‫نص قرانی‬
‫قران کا اسلوب شعری ونثری اسلوب سے الگ ہے بایں‬
‫طور پر کہ کسی بھی سورت میں کوئی مقدمہ‪ ،‬کوئی‬
‫خاص موضوع یا خاتمہ نہیں ہوتا ہے بلکہ بسا اوقات‬
‫ایک آیت میں ایک موضوع ہوتا ہے جو اس کے بعد یا‬
‫پہلی آیت سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔[‪ ]75‬اسی لیے‬
‫قران کی کوئی آیت اپنی ما قبل آیت کا خاتمہ نہیں‬
‫ہے۔[‪]76‬‬ ‫ہوتی ہے اور نہ اپنیما بعد کا مقدمہ ہوتی‬
‫صحابہ کرام اور تابعین میں قران میں اجتہاد سے کام‬
‫لیتے ہوئے اسے ‪ 30‬برابر حصوں میں منقسم کر دیا‬
‫تاکہ تالوت کرنے میں آسانی ہو اور رمضان میں رومیہ‬
‫ایک پارہ کی تالوت کی جا سکے۔ یہ ایک اجتہادی‬
‫عمل ہے جس پر مسلمان مستحب سمجھ کر عمل‬
‫کرتے ہیں۔ بعد ازاں ہر پارے کو نصفین میں تقسیم کیا‬
‫اور ہر نصف کو ربعین میں۔‬
‫قران کے ‪ 30‬پارے‬

‫‪ .4‬جزء‬
‫" لن‬
‫‪ .2‬جزء‬ ‫‪.1‬‬
‫تنالوا‬
‫‪ .6‬جزء‬ ‫‪ .5‬جزء "‬ ‫‪ .3‬جزء "‬ ‫البسملة "‬
‫البر " ‪" /‬‬
‫والمحصنات ال يحب‬ ‫سيقول تلك‬ ‫أو "‬
‫كل‬
‫اللہ "‬ ‫"‬ ‫الحمد السفهاء الرسل "‬
‫الطعام‬
‫النساء‬ ‫النساء‬ ‫البقرة‬ ‫"‬ ‫للہ "‬
‫"‬
‫الفاتحة البقرة‬
‫آل‬
‫عمران‬
‫‪ .11‬جزء " ‪ .12‬ج‬ ‫‪ .7‬جزء ‪ .8‬جزء ‪ .9‬جزء " ‪.10‬‬
‫يعتذرون " " وما م‬ ‫قال المأل جزء "‬ ‫" ولو‬ ‫"‬
‫دابة "‬ ‫واعلموا التوبة‬ ‫لتجدن أننا نزلنا "‬
‫هود‬ ‫األعراف‬ ‫"‪"/‬‬
‫"‬ ‫"‬ ‫وإذا‬
‫األنفال‬ ‫سمعوا األنعام‬
‫"‬
‫المائدة‬
‫‪.16‬‬ ‫‪.13‬‬
‫جزء "‬ ‫جزء "‬
‫‪ .17‬جزء " ‪ .18‬ج‬ ‫‪ .15‬جزء‬ ‫‪.14‬‬
‫قال ألم‬ ‫وما‬
‫" قد‬ ‫اقترب‬ ‫جزء " " سبحان‬
‫" ‪ " /‬أما‬ ‫أبرئ‬
‫أفلح "‬ ‫للناس "‬ ‫"‬ ‫الـر "‬
‫السفينة‬ ‫نفسي‬
‫المؤمنو‬ ‫األنبياء‬ ‫الحجر اإلسراء‬
‫"‬ ‫"‬
‫الكهف‬ ‫يوسف‬
‫‪ .23‬جزء " ‪ .24‬ج‬ ‫‪ .21‬جزء ‪.22‬‬ ‫‪.20‬‬ ‫‪.19‬‬
‫وما أنزلنا " " فمن‬ ‫جزء "‬ ‫جزء " جزء " " وال‬
‫أظلم "‬ ‫يـس‬ ‫وقال فما كان تجادلوا ومن‬
‫الزمر‬ ‫الذين جواب‬
‫يقنت "‬ ‫قومہ " "‬ ‫ال‬
‫العنكبوت األحزاب‬ ‫يرجون النمل‬
‫"‬
‫الفرقان‬
‫‪ .27‬جزء ‪.28‬‬ ‫‪.25‬‬
‫‪.26‬‬
‫‪ .29‬جزء " ‪ .30‬ج‬ ‫" قال فما جزء "‬ ‫جزء "‬
‫جزء "‬
‫" عّم "‬ ‫خطبكم قد سمع تبارك "‬ ‫إليہ‬
‫حـم "‬
‫النبأ‬ ‫المـلك‬ ‫"‬ ‫"‬ ‫يرد "‬
‫األحقاف‬
‫الذاريات المجادلة‬ ‫فصلت‬
‫سورتیں اور آیات‬

‫[‪]77‬‬
‫سورہ فاتحہ‪،‬قران کی پہلی سورہ ہے۔ ترتیب نزولی میں اس کا نمبر ‪5‬واں ہے‪.‬‬

‫سورہ العلق کی ابتدائی چار آیات‪ ،‬یہ سب سے پہلے نازل ہونے والی آیات ہیں حاالنکہ ترتیب قران میں اس کا نمبر ‪96‬واں ہے۔‬
‫قران ‪ 114‬سورتوں پر مشتمل ہے جو طوالت میں‬
‫یکسر مختلف ہیں۔[‪ ]78[]77‬پھر یہ سورتیں آیا مکی‬
‫ہیں یا مدنی ہیں۔ مکی سورہ وہ کہالتی ہے جو ہجرت‬
‫مدینہ سے قبل نازل ہوئی۔ ان سورتوں میں عموما‬
‫عقیدہ‪ ،‬توحید اور اس کی دالئل کے مضمون شامل‬
‫ہیں۔ یہ کل ‪ 86‬سورتیں ہیں۔[‪ ]77‬مدنی سورہ وہ ہے‬
‫جو ہجرت مدینہ کے بعد مدینہ منورہ میں نازل ہوئی۔‬
‫ان سورتوں میں عموما شریعت‪ ،‬احکام اور حالل و‬
‫حرام کے مضمون موجود ہیں۔ یہ کل ‪ 28‬سورتیں‬
‫ہیں۔[‪ ]77‬تالوت کی آسانی کے لیے علما نے ان سورتوں‬
‫کی ‪ 3‬اقسام کی ہیں۔ طوال مفصل یعنی سورہ بقرہ‪،‬‬
‫وآل عمران‪ ،‬والنساء‪ ،‬والمائدہ‪ ،‬واالنعام‪ ،‬واالعراف‪،‬‬
‫وبراءة۔ وسميت بالطوال لطولها‪ ،‬والطوال جمع‬
‫طولى۔[‪ ]79‬۔ اوساط مفصل جو طوال مفصل‪ ،‬یہ وہ‬
‫سورتیں ہیں جن میں تقریبًا ‪ 100‬آیتیں ہیں۔[‪]79‬‬

‫تیسری قسم ہے قصار مفصل جس میں تمام چھوٹی‬


‫سورتیں شامل ہیں جو اوساط مفصل میں نہیں‬
‫ہیں۔[‪]79‬‬

‫قرآن کی زبان‬
‫قرآن کی زبان فصیح عربی ہے جسے آج بھی ادبی‬
‫مقام حاصل ہے اور باوجودیکہ عربی کے کئی لہجے‬
‫(مصری‪ ،‬مراکشی‪ ،‬لبنانی‪ ،‬کویتی وغیرہ) پیدا ہو چکے‬
‫ہیں‪ ،‬قرآن کی زبان کو ابھی تک عربی کے لیے ایک‬
‫معیار کی حیثیت حاصل ہے۔ عربی کے بڑے بڑے عالم‬
‫جن میں غیر مسلم بھی شامل ہیں قرآن کی فصیح‪،‬‬
‫جامع اور انسانی نفسیات سے قریب زبان کی تعریف‬
‫میں رطب اللسان ہیں۔ اتنی بڑی کتاب ہونے کے‬
‫باوجود اس میں کوئی گرامر کی غلطی بھی موجود‬
‫نہیں۔ بلکہ عربی حروف ابجد کے لحاظ سے اگر ابجد‬
‫کے اعداد کو مِد نظر رکھا جائے تو قرآن میں ایک‬
‫جدید تحقیق کے مطابق جو ڈاکٹر راشد الخلیفہ نے‬
‫کمپیوٹر (کمپیوٹر) پر کی ہے‪ ،‬قرآن میں باقاعدہ ایک‬
‫حسابی نظام موجود ہے جو کسی انسان کے بس میں‬
‫نہیں۔ قرآن میں قصے بھی ہیں اور تاریخی واقعات‬
‫بھی‪ ،‬فلسفہ بھی ملے گا اور منطق بھی‪ ،‬پیچیدہ‬
‫سائنسی باتیں بھی ہیں اور عام انسان کی زندگی‬
‫گذارنے کے طریقے بھی۔ جب قرآن نازل ہوا اس وقت‬
‫جو عربی رائج تھی وہ بڑی فصیح تھی اور اس زمانے‬
‫میں شعر و ادب کو بڑی اہمیت حاصل تھی لٰھ ذا یہ‬
‫ممکن نہیں کہ قرآن میں کوئی غلطی ہوتی اور دشمن‬
‫اس کے بارے میں بات نہ کرتے۔ بلکہ قرآن کا دعوہ تھا‬
‫کہ اس جیسی ایک آیت بھی بنا کر دکھا دیں مگر اس‬
‫زمانے کے لوگ جو اپنی زبان کی فصاحت اور جامعیت‬
‫کی وجہ سے دوسروں کو عجمی (گوں گا) کہتے تھے‪،‬‬
‫اس بات میں کامیاب نہ ہو سکے۔‬
‫قرآن کی پہلی اور آخری آیت‬
‫قرآن مجید کی پہلی آیت‪: ‬‬

‫” (اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے‬


‫ہوئے) پڑھئے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایا۔‬
‫اس نے انسان کو (رحِم مادر میں) جونک کی‬
‫طرح مع ّلق وجود سے پیدا کیا۔ پڑھیئے اور آپ‬
‫کا رب بڑا ہی کریم ہے۔ جس نے قلم کے ذریعے‬
‫(لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایا۔ جس نے انسان‬
‫کو (اس کے عالوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا‬
‫“‬ ‫تھا۔[‪]80‬‬ ‫جو وہ نہیں جانتا‬

‫قرآن مجید کی آخری آیت‪: ‬‬


‫” ۔ اس دن کی رسوائی و مصیبت سے بچو‪،‬‬
‫جبکہ تم اللہ کی طرف واپس ہوگے‪ ،‬وہاں ہر‬
‫شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی‬
‫کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم‬
‫“‬ ‫ہوگا۔[‪]81‬‬ ‫ہر گز نہ‬

‫قرآن میں موجود حروف مقطعات‬


‫تفصیلی مضمون کے لیے حروف مقطعات مالحظہ کریں۔‬

‫حروف مقطعات (عربی‪ :‬مقطعات‪ ،‬حواميم‪ ،‬فواتح)‬


‫قرآن مجید کی بعض آیات کے شروع میں آتے ہیں اور‬
‫الگ الگ پڑھے جاتے ہیں‪ ،‬ان کو آیات مقطعات اور ان‬
‫حروف کو حروف مقطعات کہا جاتا ہے‪ ،‬مثًال الم۔ یہ‬
‫قرآن کی انتیس سورتوں کے آغاز میں آتے ہیں۔ یہ کل‬
‫چودہ حروف ہیں ا‪ ،‬ل‪ ،‬م‪ ،‬ص‪ ،‬ر‪ ،‬ک‪ ،‬ہ‪ ،‬ی‪ ،‬ع‪ ،‬س‪ ،‬ج‪ ،‬ق‪،‬‬
‫ن ۔ مسلمان علما کا متفقہ نظریہ ہے کہ ان کا حقیقی‬
‫مطلب اللہ ہی کو معلوم ہے۔ مقطعات کا لفظی مطلب‬
‫قطع شدہ‪ ،‬ٹکڑے‪ ،‬کترنیں کے ہیں۔ بعض علما کے‬
‫مطابق یہ عربی الفاظ کے اختصارات ہیں اور بعض‬
‫علما کے مطابق یہ کچھ رمز (‪ )code‬ہیں۔[‪ ]82‬یہ‬
‫حروف ‪ 29‬سورتوں کی پہلی آیت کے طور پر ہیں اور‬
‫سورۃ الشورٰی ( سورۃ کا شمار‪ )42 :‬کی دوسری آیت‬
‫کے طور پر بھی آتے ہیں۔ یعنی یہ ایک سے پانچ‬
‫حروف پر مشتمل ‪ 30‬جوڑ (‪ )combinations‬ہیں۔‬
‫جو ‪ 29‬سورتوں کے شروع میں قرآن میں ملتے ہیں۔‬

‫جدید ذرائع‬
‫انٹرنیٹ کی ترقی سے جہاں مواد کو لوگوں تک‬
‫پہنچانا آسان ہو گیا ہے وہاں قرآن کے بارے میں ویب‬
‫سائٹوں کی بہتات ہے جس میں سے کچھ تو درست‬
‫مواد فراہم کرتے ہیں مگر بیشتر غلطیوں سے پاک‬
‫نہیں۔ اس میں کچھ تو قرآن کو یونیکوڈ میں لکھنے‬
‫کی مشکالت ہیں مگر کچھ اسالم کے خالف کام کرنے‬
‫والوں کا کام ہے جس میں قرآن کے عربی متن اور اس‬
‫کے ترجمہ کو بدل کر رکھا گیا ہے۔ جس کا عام قاری‬
‫اندازہ نہیں لگا سکتا۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ صرف‬
‫ایسی سائٹس کی طرف رجوع کریں جن کے بارے‬
‫میں یقین ہو کہ وہ درست یا تصدیق شدہ ہیں۔ اس کا‬
‫ایک حل یہ ہو سکتا ہے کہ ایک ایسا مرکزی ادارہ بنایا‬
‫جائے جس میں تمام مسلمان ممالک کی حکومتوں کے‬
‫نمائندے اور ماہرین شامل ہوں اور ماہرین کسی بھی‬
‫قرآنی ویب سائٹ کی تصدیق کر سکیں اور اسے ایک‬
‫سرٹیفیکیٹ جاری کر سکیں جو ان کی ویب سائٹ پر‬
‫لگائی جائے۔ جو کم از کم عربی متن کی تصدیق کرے‬
‫جیسا پاکستان میں چھپے ہوئے قرآن کے سلسلے میں‬
‫ہوتا ہے۔ اس کی تصدیق کہ کوئی قرآنی ویب سائٹ‬
‫مصدقہ ہے کہ نہیں‪ ،‬اس مرکزی ادارہ کی ویب سائٹ‬
‫سے ہو سکے۔ چونکہ انٹرنیٹ پر پابندی نہیں لگائی جا‬
‫سکتی اس لیے لوگوں کی اپنی کوشش ہوگی کہ وہ‬
‫اس مرکزی ادارہ کی تصدق شدہ ویب سائٹ کا‬
‫استعمال کریں۔ تا حال ایسا کوئی ادارہ نہیں مگر‬
‫مستقبل میں یہ نہائت ضروری ہوگا۔‬

‫تفسیر‬
‫تفصیلی مضمون کے لیے تفسیر مالحظہ کریں۔‬

‫تراجم‬
‫تفصیلی مضامین کے لیے ترجمہ قرآن‪ ،‬تراجم قرآن کی فہرست‪ ،‬اردو تراجم قرآن کی فہرست‪  ‬اور انگریزی تراجم قرآن مالحظہ کریں۔‬

‫قرآن کے تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے‬


‫ہیں اور کیے جا رہے ہیں۔ بڑی زبانوں میں تراجم قرآن‬
‫ایک سے زائد لوگوں نے مختلف ادوار میں کیے ہیں۔‬
‫قرآن کے یورپی اور دیگر کئی زبانوں میں غیر‬
‫مسلمان افراد نے بھی ترجمہ کیا ہے۔ اسی طرح کچھ‬
‫تراجم بنا عربی متن کے بھی شائع کیے گئے ہیں‪ ،‬جبکہ‬
‫رومن رسم الخط میں بھی مختلف وجوہات کی بنا پر‬
‫تراجم ہوئے ہیں۔‬
‫قرآن کے عربی کے درمیان میں فارسی ترجمہ ایل‬
‫خانی زمانے میں۔‬
L'Alcoran de :‫یورپی زبان میں قرآن کا پہال ترجمہ‬
‫۔‬Mahomet، André du Ryer، 1647
‫سرورق پہلے جرمنی زبان میں قرآن کا ترجمہ‬
‫(‪)1772‬۔‬
‫سورۃ ٰی س آیات ‪ 33‬اور ‪ 34‬چینی زبان میں ترجمہ۔‬
‫تحریری اسلوب‬

‫کوفی رسم الخط‪ ،‬آٹھویں یا نویں صدی۔‬


‫مغربی رسم الخط‪13 ،‬ویں‪14-‬ویں صدی۔‬

‫محقق رسم الخط‪14 ،‬ویں‪15-‬ویں صدی۔‬


‫شکستہ نستعلیق رسم الخط‪18 ،‬ویں‪19-‬ویں صدی۔‬

‫تالوت‬

‫تجوید‬
‫تفصیلی مضمون کے لیے علم تجوید مالحظہ کریں۔‬

‫قرآن کے الفاظ کو ان کے حروف کو زبان سے درست‬


‫مخارج سے ادا کرنے کا علم‪ ،‬تجوید کہالتا ہے۔‬
‫قرأت‬
‫تفصیلی مضمون کے لیے قرأت مالحظہ کریں۔‬

‫مزید دیکھیے‬
‫قرآنی رموز اوقات‬
‫تراجم قرآن کی فہرست‬
‫تفسیر قرآن‬
‫قران اور سائنس‬

‫بیرونی روابط‬
‫‪Quran Word by Word (http://ur.quranaca‬‬
‫‪demy.org/quran) // QuranAcademy.org‬‬
‫القرآن (بشمول آٹھ اردو) ‪ 35‬زبانوں میں ‪ 140‬سے‬
‫زائد ترجمہ (‪)/http://al-quran.info‬‬
‫اسالم اور قران پر اردو‪ ،‬عربی اور انگريزی تحقيقی‬
‫كام كا اہم ماخذ (‪http://www.al-mawrid.or‬‬
‫‪)/g‬‬
‫قران کاعربی سے دس دوسری زبانوں میں ترجمہ ـ‬
‫اردو‪ ،‬ہسپانوی‪ ،‬فرانسیسی‪ ،‬انگریزی‪ ،‬جرمن‪ ،‬روسی‪،‬‬
‫چینی‪ ،‬یونانی‪ ،‬ترکی‪ ،‬اینڈوینشین‪http://www.i( ،‬‬
‫‪)/slamway.com/SF/quran‬‬
‫قرآن کی ایک بڑی ویب سائٹ جس میں مشہور‬
‫تفاسیر اور مشہور قاریوں کی تالوت بھی شامل‬
‫ہے۔ (عربی زبان میں) (‪http://quran.muslim-w‬‬
‫‪)/eb.com‬‬

‫حوالہ جات‬
‫‪" .1‬اإلتقان في علوم القرآن‪ ،‬عبد الرحمن بن أبي بكر‪،‬‬
‫جالل الدين السيوطي‪ ،‬ج‪/1‬ص‪https://web.ar( "8‬‬
‫‪chive.org/web/20110301152729/http://w‬‬
ww.al-eman.com/library/book/book-view.
‫ میں اصل‬2011 ‫ مارچ‬01 . )htm?BID=156#s1
http://www.al-eman.com/library/book/bo(
.‫) سے آرکائیو شدہ‬ok-view.htm?BID=156#s1
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫اخذ شدہ بتاریخ‬
Nasr، Seyyed Hossein (2007). "Qurʾān" (htt .2
p://www.britannica.com/eb/article-68890/
. Quran). Encyclopedia Britannica Online
.2007 ‫ نومبر‬04 ‫اخذ شدہ بتاریخ‬
‫‪" .3‬أوردہ بدر الدين الزركشي في كتابہ البرهان‪:‬‬
‫(ص‪ ،)318‬والقسطالني في كتابہ لطائف اإلشارات‬
‫ج‪/1‬ص‪ )171‬والبنا الدمياطي في كتابہ "إتحاف‬
‫فضالء البشر"(ج‪/1‬ص‪)68‬۔" (‪https://web.archiv‬‬
‫‪e.org/web/20170925230816/http://www.i‬‬
‫‪manhearts.com/mobiles.php?action=sho‬‬
‫‪ 25 . )w&id=2781‬ستمبر ‪ 2017‬میں اصل (‪htt‬‬
‫‪p://www.imanhearts.com/mobiles.php?ac‬‬
‫‪ )tion=show&id=2781‬سے آرکائیو شدہ‪ .‬اخذ‬
‫شدہ بتاریخ ‪ 23‬جنوری ‪.2019‬‬
https://web.archive.org/( "‫ "معجزة حفظ القرآن‬.4
web/20170602092345/http://www.kaheel
7.com/ar/index.php/2012-12-04-18-34-2
‫ جون‬02 . )5/372-2011-08-16-21-03-41
http://www.kaheel7.com/a( ‫ میں اصل‬2017
r/index.php/2012-12-04-18-34-25/372-201
‫ اخذ شدہ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬1-08-16-21-03-41
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫بتاریخ‬
‫ مقالة‬:‫ "محفوظ في الصــدور قبل السطور المصدر‬.5
https://w( "‫ محمد عنز‬:‫بجريدة األهرام اليومى بقلم‬
eb.archive.org/web/20150929093027/htt
p://digital.ahram.org.eg/articles.aspx?Seri
‫ میں‬2015 ‫ ستمبر‬29 . )al=274033&eid=7266
http://digital.ahram.org.eg/articles.a( ‫اصل‬
‫) سے آرکائیو‬spx?Serial=274033&eid=7266
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫شدہ‬
‫‪" .6‬االعتماد في نقل القرآن على الصدور والسطور" (‪http‬‬
‫‪s://web.archive.org/web/2016031000254‬‬
‫‪1/http://www.almahdara.com/ar/vb7/sho‬‬
‫‪ 10 . )wthread.php?p=2371‬مارچ ‪ 2016‬میں‬
‫اصل (‪http://www.almahdara.com/ar/vb7/s‬‬
‫‪ )howthread.php?p=2371‬سے آرکائیو شدہ‪.‬‬
‫اخذ شدہ بتاریخ ‪ 23‬جنوری ‪.2019‬‬
‫‪" .7‬منجد المقرئين ومرشد الطالبين‪ ،‬لشمس الدين ابن‬
‫الجزري‪ ،‬دار الكتب العلمية‪ ،‬الطبعة األولى ‪ 1420‬هـ‬
‫‪ 1999-‬م‪ ،‬كشف األسرار للنسفي مع نور األنوار‬
‫للمالجيون‪:‬ج‪/1‬ص‪ ،17‬إرشاد الفحول‪ ،‬ص‪http( "29:‬‬
‫‪s://web.archive.org/web/2011020917444‬‬
‫‪9/http://www.qiraatt.com/qiraatt/mktba/p‬‬
‫‪ 09 . )lay-781.html‬فروری ‪ 2011‬میں اصل (‪htt‬‬
‫‪p://www.qiraatt.com/qiraatt/mktba/play-7‬‬
‫‪ )81.html‬سے آرکائیو شدہ‪ .‬اخذ شدہ بتاریخ ‪23‬‬
‫جنوری ‪.2019‬‬
- ‫ إسالم ويب‬- ‫ "ترتيب الكتب السماوية حسب النزول‬.8
https://web.archive.org/web/2( "‫مركز الفتوى‬
0170824205833/http://fatwa.islamweb.ne
t/fatwa/index.php?page=showfatwa&Opti
2017 ‫ اگست‬24 . )on=FatwaId&Id=36291
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/( ‫میں اصل‬
index.php?page=showfatwa&Option=Fatw
‫ اخذ شدہ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬aId&Id=36291
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫بتاریخ‬
Watton, Victor, (1993)، A student's .9
approach to world religions:Islam، Hodder
& Stoughton, pg 1. ISBN 0-340-58795-4
Shaikh، Khalid Mahmood (1999). .10
"is%20the%20last%20and%20final%20test
ament."&pg=PA44#v=onepage&q="is%20t
he%20last%20and%20final%20testament."
&f=false A study of the Qur'an & its
teachings (http://books.google.com/book
s?id=wjNneGwYhUIC&lpg=PA71&dq=).
IQRA International Educational
ISBN 978-1-56316- .44 ‫ صفحہ‬.Foundation
)‫= (معاونت‬title| ‫ روابط خارجية في‬.118-6
Alan Jones, The Koran, London 1994, ISBN .11
.1-84212-609-1, opening page
Arthur Arberry, The Koran Interpreted, .12
.London 1956, ISBN 0-684-82507-4, p. x
Chejne, A. (1969) The Arabic Language: Its .13
Role in History, University of Minnesota
.Press, Minneapolis
Nelson, K. (1985) The Art of Reciting the .14
Quran, University of Texas Press, Austin
Nelson, K. (1985) The Art of Reciting the .15
Quran, University of Texas Press, Austin
Taji-Farouki, S. (ed.) (2004) Modern .16
Muslim Intellectuals and the Quran, Oxford
University Press, Oxford
Kermani, Naved. Poetry and Language. In: .17
The Blackwell Companion to the Qur'an
ed: Andrew Rippin. Blackwell ‫(۔‬2006)
Publishing
‫ بالغة القرآن الكريم في اإلعجاز إعرابا وتفسيرا‬.18
http://ia7( "‫بإيجاز"إعداد بهجت عبد الواحد اليخلي‬
00205.us.archive.org/20/items/waq6163
)7/01_61637.pdf
https://web.a( "‫ "اعتراف بلغاء العرب بإعجاز القرآن‬.19
rchive.org/web/20120306114935/http://u
‫ مارچ‬06 . )qu.edu.sa/page/ar/118435
http://uqu.edu.sa/page/ar/1( ‫ میں اصل‬2012
23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬18435
.2019 ‫جنوری‬
https://web.ar( "‫ "نظرات معاصرة في القرآن الكريم‬.20
chive.org/web/20140508043106/http://ra
fed.net/booklib/view.php?type=c_fbook&b
‫ میں اصل‬2014 ‫ مئی‬08 . )_id=225&page=63
http://rafed.net/booklib/view.php?type=c(
‫_) سے آرکائیو‬fbook&b_id=225&page=63
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫شدہ‬
‫ "للجامعيين دور القرآن الكريم في الحفاظ على اللغة‬.21
https://web.archive.org/web/2016( "‫العربية‬
0329225713/http://www.almdares.net/vz/
2016 ‫ مارچ‬29 . )showthread.php?t=48107
http://www.almdares.net/vz/sho( ‫میں اصل‬
‫ اخذ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬wthread.php?t=48107
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫شدہ بتاریخ‬
‫أثر القرآن الكريم في اللغة العربية‬:‫ "بحوث حول القرآن‬.22
htt( "‫والتحديات المعاصرة_ د۔محمد يوسف الشربجي‬
ps://web.archive.org/web/201712242135
42/http://www.voiceofarabic.net/index.ph
p?option=com_content&view=article&id=1
‫ میں اصل‬2017 ‫ دسمبر‬24 . )1:69&Itemid=330
http://www.voiceofarabic.net/index.php?(
option=com_content&view=article&id=11:
‫ اخذ شدہ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬69&Itemid=330
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫بتاریخ‬
‫ "دور األهمية المعنوية في الفصل النحوي في القرآن‬.23
https://web.archive.org/web/20171( "‫الكريم‬
224213934/http://www.ahlalloghah.com/
showthread.php?s=adb805552a38f2cb43
. )1967c0370e53fe&p=41251#post41251
http://www.ahlallog( ‫ میں اصل‬2017 ‫ دسمبر‬24
hah.com/showthread.php?s=adb805552a
38f2cb431967c0370e53fe&p=41251#pos
23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬t41251
.2019 ‫جنوری‬
revealed medina mecca .24
surah&hl=en&ei=oOAFTry8H4as8gOv5-
XpDQ&sa=X&oi=book_result&ct=result&re
snum=5&ved=0CEAQ6AEwBA#v=onepage
‫& ما الذي يجب أن يعرفہ الجميع عن‬q&f=false
http://books.google.co.uk/books?id( ‫القرآن۔‬
)=5ShMqiiJbNYC&pg=PA61&dq=quran
)‫أحمد الليثي (انگریزی میں‬
.228‫ص‬/1‫ج‬:‫ "اإلحكام في أصول األحكام لآلمدي‬.25
/1‫ج‬:‫ بدر الدين الزركشي‬،‫البرهان في علوم القرآن‬
htt( "،3‫ص‬/3‫ ج‬:‫ تيسير التحرير ألمير بادشاہ‬،389‫ص‬
ps://web.archive.org/web/201706020847
57/http://waqfeya.com/book.php?bid=146
http://www.waq( ‫ میں اصل‬2017 ‫ جون‬02 . )2
‫) سے آرکائیو‬feya.com/book.php?bid=1462
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫شدہ‬
‫‪ .26‬القرآن الكريم‪ ،‬سورة هود‪ ،‬آية ‪ : 1‬اَلر ِك َت اٌب ُأ ْح ِك َم ْت‬
‫َّل‬ ‫َل‬
‫آَي اُت ُه ُث َّم ُف ِّص ْت ِم ن ُد ْن َح ِك يٍم َخ ِب يٍر‬
‫‪" .27‬مناهل العرفان في علوم القرآن‪ ،‬محمد عبد العظيم‬
‫الزرقاني‪ ،‬مطبعة عيسى الحلبي‪ ،‬الطبعة الثالثة (ج‪/2‬‬
‫ص‪https://web.archive.org/web/201( ")308‬‬
‫‪70608154141/http://www.al-mostafa.inf‬‬
‫‪o/data/arabic/depot/gap.php?file=000112‬‬
‫‪ 08 .)PDF( )-www.al-mostafa.com.pdf‬جون‬
‫‪ 2017‬میں اصل (‪http://www.al-mostafa.info/‬‬
‫‪data/arabic/depot/gap.php?file=000112-w‬‬
‫‪ )PDF( )ww.al-mostafa.com.pdf‬سے آرکائیو‬
‫شدہ‪ .‬اخذ شدہ بتاریخ ‪ 23‬جنوری ‪.2019‬‬
CRCC: Center For Muslim-Jewish" .28
Engagement: Resources: Religious Texts"
(https://web.archive.org/web/201108231
04808/http://www.usc.edu/schools/colle
ge/crcc/engagement/resources/texts/mu
slim/hadith/bukhari/061.sbt.html#006.06
h( ‫ میں اصل‬2011 ‫ اگست‬1.510). Usc.edu. 23
ttp://www.usc.edu/schools/college/crcc/
engagement/resources/texts/muslim/had
)ith/bukhari/061.sbt.html#006.061.510
.2010 ‫ مارچ‬16 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫سے آرکائیو شدہ‬
CRCC: Center For Muslim-Jewish" .29
Engagement: Resources: Religious Texts"
(https://web.archive.org/web/201108231
04808/http://www.usc.edu/schools/colle
ge/crcc/engagement/resources/texts/mu
slim/hadith/bukhari/061.sbt.html#006.06
h( ‫ میں اصل‬2011 ‫ اگست‬1.510). Usc.edu. 23
ttp://www.usc.edu/schools/college/crcc/
engagement/resources/texts/muslim/had
)ith/bukhari/061.sbt.html#006.061.510
.2010 ‫ مارچ‬16 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫سے آرکائیو شدہ‬
:‫ أنظر‬.30
William Montgomery Watt in The
Cambridge History of Islam، p.32
Richard Bell, William Montgomery
Watt, 'introduction to the Qurʼān'، p.51
F. E. Peters (1991)، pp.3–5: “Few have
failed to be convinced that … the
Quran is … the words of Muhammad,
perhaps even dictated by him after
”.their recitation
‫ محمد عبد العظيم‬،‫ "مناهل العرفان في علوم القرآن‬.31
/2‫ (ج‬،‫ الطبعة الثالثة‬،‫ مطبعة عيسى الحلبي‬،‫الزرقاني‬
https://web.archive.org/web/201( ")334‫ص‬
70608154141/http://www.al-mostafa.inf
o/data/arabic/depot/gap.php?file=000112
‫ جون‬08 .)PDF( )-www.al-mostafa.com.pdf
http://www.al-mostafa.info/( ‫ میں اصل‬2017
data/arabic/depot/gap.php?file=000112-w
‫) سے آرکائیو‬PDF( )ww.al-mostafa.com.pdf
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫شدہ‬
The ‫۔‬Peters, Francis E. (2003) .32
Monotheists: Jews, Christians, and
Muslims in Conflict and Competition.
Princeton University Press. ISBN 0-691-
12373-X. pp.12 and 13
‫ منهج السلف في اإليمان‬:‫ موقع المقاالت‬،‫ إسالم ويب‬.33
http://www.islamweb.net/m( ‫بالكتب السماوية‬
edia/index.php?page=article&lang=A&id=
‫ آرکائیو‬26/07/2003 :‫) ۔ تاريخ التحرير‬13343
http://www.islamweb.net/media/inde( ‫شدہ‬
)x.php?page=article&lang=A&id=13343
islamweb.net (Error: ‫) بذریعہ‬Date missing(
unknown archive URL)
The Comprehensive Aramaic Lexicon (htt .34
p://cal.huc.edu/searchroots.php?pos=N&l
emma=qryn)
http://www.britannica.com/eb/article- ‫ ^ ا ب‬.35
68890/Quran
75:17:‫ القرآن‬.36
7:204 :‫ القرآن‬.37
20:2 :‫ القرآن‬.38
‫‪ .39‬القرآن‪25:32 :‬‬
‫‪ .40‬شبكة مشكاة اإلسالمية‪ :‬بحوث ومسائل علميــّـة (‪htt‬‬
‫?‪p://www.almeshkat.net/books/open.php‬‬
‫‪ )cat=61&book=5608‬؛ كتاب أهمية القرآن في‬
‫حياة المسلم‪ ،‬تأليف‪ :‬وصفي عاشور أبو زيد آرکائیو‬
‫شدہ (‪http://web.archive.org/web/2016030‬‬
‫‪5194820/http://www.almeshkat.net/book‬‬
‫‪ 5 )s/open.php?cat=61&book=5608‬مارچ‬
‫‪ 2016‬بذریعہ وے بیک مشین‬
‫ أهمية القرآن الكريم في‬:‫ مركز الفتوى‬،‫ "إسالم ويب‬.41
https://web.archive.org/( "‫حياة األفراد واألمة‬
web/20111103142910/http://www.islam
web.net/fatwa/index.php?page=showfatw
. )a&lang=A&Option=FatwaId&Id=115465
http://www.islamwe( ‫ میں اصل‬2011 ‫ نومبر‬03
b.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&
‫) سے‬lang=A&Option=FatwaId&Id=115465
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫آرکائیو شدہ‬
‫ أهمية القرآن الكريم في‬:‫ مركز الفتوى‬،‫ "إسالم ويب‬.42
https://web.archive.org/( "‫حياة األفراد واألمة‬
web/20111103142910/http://www.islam
web.net/fatwa/index.php?page=showfatw
. )a&lang=A&Option=FatwaId&Id=115465
http://www.islamwe( ‫ میں اصل‬2011 ‫ نومبر‬03
b.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&
‫) سے‬lang=A&Option=FatwaId&Id=115465
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫آرکائیو شدہ‬
‫ القرآن الكريم يحتوي على‬:‫ مركز الفتوى‬،‫ إسالم ويب‬.43
http://www.isl( ‫أحكام العقائد والمعامالت واألخالق‬
amweb.net/fatwa/index.php?page=showf
atwa&Option=FatwaId&lang=A&Id=5081
1425 ‫ جمادى األولى‬19 ‫ األربعاء‬:‫) ۔ تاريخ التحرير‬4
http://web.archiv( ‫ آرکائیو شدہ‬2004 ‫ يوليو‬7 –
e.org/web/20180930202041/http://www.i
slamweb.net/fatwa/index.php?page=sho
wfatwa&Option=FatwaId&lang=A&Id=508
‫ بذریعہ وے بیک مشین‬2018-09-30 )14
‫ القرآن اشتمل على ما في‬:‫ مركز الفتوى‬،‫ إسالم ويب‬.44
http://www.islamweb.( ‫الكتب السابقة من كليات‬
net/fatwa/index.php?page=showfatwa&O
:‫) ۔ تاريخ التحرير‬ption=FatwaId&Id=162633
‫ آرکائیو‬2011 ‫ اگست‬14 – 1432 ‫ رمضان‬14 ‫األحد‬
http://www.islamweb.net/fatwa/inde( ‫شدہ‬
x.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&
‫) بذریعہ‬Date missing( )Id=162633
islamweb.net (Error: unknown archive
URL)
‫ القرآن اشتمل على ما في‬:‫ مركز الفتوى‬،‫ إسالم ويب‬.45
http://www.islamweb.( ‫الكتب السابقة من كليات‬
net/fatwa/index.php?page=showfatwa&O
:‫) ۔ تاريخ التحرير‬ption=FatwaId&Id=162633
‫ آرکائیو‬2011 ‫ اگست‬14 – 1432 ‫ رمضان‬14 ‫األحد‬
http://www.islamweb.net/fatwa/inde( ‫شدہ‬
x.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&
‫) بذریعہ‬Date missing( )Id=162633
islamweb.net (Error: unknown archive
URL)
"‫ فقط یک آیہ یا سہ آیہ‬،‫ "آیت الکرسی چند ایہ است‬.46
https://web.archive.org/web/201810011(
72450/http://porseman.org/q/show.aspx?
http://p( ‫ میں اصل‬2018 ‫ اکتوبر‬01 . )id=94766
‫) سے‬orseman.org/q/show.aspx?id=94766
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫آرکائیو شدہ‬
http://www.teby( "‫ "آیت الکرسی یک آیہ یا بیشتر‬.47
an.net/religion_thoughts/articles/quranica
.‫ وبگاہ تبیان‬. )rticles/2009/2/4/84956.html
https://web.( "‫ "فضیلت آیت الکرسی را می دانید؟‬.48
archive.org/web/20170407214514/http://
‫ وبگاہ‬. )www.shia-leaders.com/?p=1652
http://w( ‫ میں اصل‬2017 ‫ اپریل‬07 .‫رهبران شیعه‬
‫) سے آرکائیو‬ww.shia-leaders.com/?p=1652
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫شدہ‬
http( "‫ "عکس العمل شیطان هنگام نزول آیت الکرسی‬.49
s://web.archive.org/web/2018100212521
0/http://javanemrooz.com/articles/religio
‫ وبگاہ جوان‬. )n/pray/article-54250.aspx
http://javane( ‫ میں اصل‬2018 ‫ اکتوبر‬02 .‫امروز‬
mrooz.com/articles/religion/pray/article-5
23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬4250.aspx
.2019 ‫جنوری‬
‫‪" .50‬چرا آیت‌الکرسی می‌خوانیم" (‪http://www.khaba‬‬
‫‪ . )ronline.ir/news-128858.aspx‬وبگاہ خبر‬
‫آنالین‪.‬‬
‫‪ .51‬مکارم شیرازی‪ ،‬ناصر۔تفسیر نمونہ‪ ،‬جلد‪2‬‬
‫‪ .52‬إسالم ويب‪ ،‬مركز الفتوى‪ :‬ما صح في فضل آية‬
‫الكرسي وما لم يصح (‪http://www.islamweb.ne‬‬
‫‪t/fatwa/index.php?page=showfatwa&Opti‬‬
‫‪ )on=FatwaId&Id=135452‬۔ تاريخ التحرير‪:‬‬
‫الخميس ‪ 29‬جمادى االول ‪ 13 – 1431‬مئی ‪2010‬‬
‫آرکائیو شدہ (‪http://web.archive.org/web/20‬‬
‫‪120704065653/http://www.islamweb.net:‬‬
‫‪80/fatwa/index.php?page=showfatwa&Op‬‬
‫‪ 4 )tion=FatwaId&Id=135452‬جوال‪‎‬ئی ‪2012‬‬
‫بذریعہ وے بیک مشین‬
‫‪ .53‬بحار األنوار۔ المجلسي‪ ،‬محمد باقر۔ ج‪ ،90‬صفحة ‪.348‬‬
"‫ سورة الفلق‬،‫ القرآن الكريم‬:‫ "شبكة المعارف اإلسالمية‬.54
https://web.archive.org/web/201708251(
02234/http://www.almaaref.org/maarefde
tails.php?subcatid=535&id=1102&cid=20&
‫ اگست‬25 . )supcat=5&bb=33&number=9
http://www.almaaref.org/m( ‫ میں اصل‬2017
aarefdetails.php?subcatid=535&id=1102&
‫) سے‬cid=20&supcat=5&bb=33&number=9
.2019 ‫ جنوری‬23 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫آرکائیو شدہ‬
‫‪" .55‬إسالم ويب‪ ،‬المكتبة اإلسالمية‪ :‬تفسير الطبري‪ ،‬تفسير‬
‫سورة الناس" (‪https://web.archive.org/web/2‬‬
‫‪0111210165450/http://www.islamweb.ne‬‬
‫‪t/newlibrary/display_book.php?idfrom=51‬‬
‫‪10 . )17&idto=5117&bk_no=50&ID=5231‬‬
‫دسمبر ‪ 2011‬میں اصل (‪http://www.islamweb.‬‬
‫=‪net/newlibrary/display_book.php?idfrom‬‬
‫‪ )5117&idto=5117&bk_no=50&ID=5231‬سے‬
‫آرکائیو شدہ‪ .‬اخذ شدہ بتاریخ ‪ 23‬جنوری ‪.2019‬‬
‫‪ .56‬دراسات في علوم القرآن‪ ،‬محمد بكر إسماعيل‪ ،‬دار‬
‫المنار‬
‫‪ .57‬أخرجہ الحاكم بسندہ‪ ،‬عن سعيد بن جبير‬
‫‪ .58‬المرشد الوجيز‪ :‬أبو شامة المقدسي ص‪.23‬‬
‫‪ .59‬مقربات‪ :‬جمع القرآن بين المصادر الُّس نية والمراجع‬
‫الشيعية (‪http://www.mokarabat.com/m117‬‬
‫‪ ، )9.htm‬بقلم‪ :‬د۔ محمد عابد الجابري آرکائیو شدہ (‪h‬‬
‫‪)ttp://www.mokarabat.com/m1179.htm‬‬
‫(‪ )Date missing‬بذریعہ ‪mokarabat.com‬‬
‫)‪(Error: unknown archive URL‬‬
‫‪Nasr، Seyyed Hossein (2007). "Qurʾān" (htt .60‬‬
‫‪p://www.britannica.com/eb/article-68890/‬‬
‫‪. Quran). Encyclopedia Britannica Online‬‬
‫اخذ شدہ بتاریخ ‪ 04‬نومبر ‪.2007‬‬
‫‪ .61‬المجلسي‪ ،‬محمد باقر (‪ 1414‬هـ)‪ .‬بحار األنوار الجامعة‬
‫لدرر أخبار األئمة األطهار‪ .264 / 28 :‬بيروت – لبنان‪:‬‬
‫مؤسسة الوفاء‪.‬‬
‫‪ .62‬المجلسي‪ ،‬محمد باقر (‪ 1414‬هـ)‪ .‬بحار األنوار الجامعة‬
‫لدرر أخبار األئمة األطهار‪ .391 / 35 :‬بيروت – لبنان‪:‬‬
‫مؤسسة الوفاء‪.‬‬
‫‪ .63‬المجلسي‪ ،‬محمد باقر (‪ 1414‬هـ)‪ .‬بحار األنوار الجامعة‬
‫لدرر أخبار األئمة األطهار‪ .48 / 89 :‬بيروت – لبنان‪:‬‬
‫مؤسسة الوفاء‪.‬‬
‫‪ .64‬صحيح البخاري‪http://www.cmje.or( 6:60:201 :‬‬
‫‪g/religious-texts/hadith/bukhari/060-sbt.p‬‬
‫‪)hp#006.060.201‬‬
‫‪ .65‬مقربات‪ :‬جمع القرآن بين المصادر الُّس نية والمراجع‬
‫الشيعية (‪http://www.mokarabat.com/m117‬‬
‫‪ ، )9.htm‬بقلم‪ :‬د۔ محمد عابد الجابري آرکائیو شدہ (‪h‬‬
‫‪)ttp://www.mokarabat.com/m1179.htm‬‬
‫(‪ )Date missing‬بذریعہ ‪mokarabat.com‬‬
‫)‪(Error: unknown archive URL‬‬
‫ جمع القرآن بين المصادر الُّس نية والمراجع‬:‫ مقربات‬.66
http://www.mokarabat.com/m117( ‫الشيعية‬
h( ‫ د۔ محمد عابد الجابري آرکائیو شدہ‬:‫ بقلم‬، )9.htm
)ttp://www.mokarabat.com/m1179.htm
mokarabat.com ‫) بذریعہ‬Date missing(
(Error: unknown archive URL)
‫ تحقيق‬،‫ الطبعة العاشرة‬- 2006( ‫ محمد‬،‫ فريد بك‬.67
.‫ تاريخ الدولة العلّي ة العثمانية‬.)‫الدكتور إحسان حقي‬
ISBN 9953-18-084- .‫ دار النفائس‬:‫بيروت – لبنان‬
.9
htt( ‫ زيد بن ثابت والقرآن المجيد‬،‫ محمد ك۔ يوسف‬.68
p://www.irfi.org/articles/articles_251_30
)0/zayd_ibn_thabit_and_the_glorious.htm
http://www.irfi.org/articles/arti( ‫آرکائیو شدہ‬
cles_251_300/zayd_ibn_thabit_and_the_gl
irfi.org ‫) بذریعہ‬Date missing( )orious.htm
(Error: unknown archive URL)
‫ "إعالم الَخ لف بمن قال بتحريف‬:‫ شبكة الشيعة العالمية‬.69
http://www.s( ‫"۔‬224 ‫ ص‬- ‫القرآن من أعالم الّس لف‬
‫) الشيعة‬hiaweb.org/books/tahrif/pa46.html
http://www.shi( ‫اإلمامية وجمع القرآن آرکائیو شدہ‬
Date( )aweb.org/books/tahrif/pa46.html
shiaweb.org (Error: ‫) بذریعہ‬missing
unknown archive URL)
‫ جمع القرآن بين المصادر الُّس نية والمراجع‬:‫ مقربات‬.70
http://www.mokarabat.com/m117( ‫الشيعية‬
h( ‫ د۔ محمد عابد الجابري آرکائیو شدہ‬:‫ بقلم‬، )9.htm
)ttp://www.mokarabat.com/m1179.htm
mokarabat.com ‫) بذریعہ‬Date missing(
(Error: unknown archive URL)
‫ جمع القرآن بين المصادر الُّس نية والمراجع‬:‫ مقربات‬.71
http://www.mokarabat.com/m117( ‫الشيعية‬
h( ‫ د۔ محمد عابد الجابري آرکائیو شدہ‬:‫ بقلم‬، )9.htm
)ttp://www.mokarabat.com/m1179.htm
mokarabat.com ‫) بذریعہ‬Date missing(
(Error: unknown archive URL)
‫ جمع القرآن بين المصادر الُّس نية والمراجع‬:‫ مقربات‬.72
http://www.mokarabat.com/m117( ‫الشيعية‬
h( ‫ د۔ محمد عابد الجابري آرکائیو شدہ‬:‫ بقلم‬، )9.htm
)ttp://www.mokarabat.com/m1179.htm
mokarabat.com ‫) بذریعہ‬Date missing(
(Error: unknown archive URL)
Islam: A ‫)۔ اسالم۔ ایمان و قوت کے ہزار سال‬2002( .73
Thousand Years of Faith and Power. New
.Haven: Yale University Press, p. 42
http://www.al-mawrid.org/pa( ‫ اصول و مبادی‬.74
ges/articles_urdu_detail.php?rid=123&cid
)=495
.75
Irene Blomm, William Theodore De Bary, .76
Columbia University Press, 1990, p. 65
‫ الفهرس الكامل لترتيب سور‬:"‫ ^ ا ب پ ت "يا بيروت‬.77
http://www.yabeyrouth.com/p( ‫القرآن الكريم‬
https://w( ‫) آرکائیو شدہ‬ages/index929.htm
eb.archive.org/web/20151218002219/htt
p://www.yabeyrouth.com/pages/index92
‫ بذریعہ وے بیک مشین‬2015-12-18 )9.htm
http://w( ‫ فهرست القرآن الكريم‬:‫ شبكة القرآن الكريم‬.78
)ww.holyquran.net/quran/index.html
https://web.archive.org/web/20( ‫آرکائیو شدہ‬
171226182333/http://www.holyquran.net/
‫ بذریعہ وے‬2017-12-26 )quran/index.html
‫بیک مشین‬
‫ تقسيم سور‬:‫ موقع المقاالت‬،‫ ^ ا ب پ إسالم ويب‬.79
http://www.islamweb.net/media/in( ‫القرآن۔‬
)dex.php?page=article&lang=A&id=58564
http( ‫ء آرکائیو شدہ‬2005 ‫ نومبر‬24 :‫تاريخ التحرير‬
s://web.archive.org/web/2012011908371
8/http://www.islamweb.net/media/index.
)php?page=article&lang=A&id=58564
‫ بذریعہ وے بیک مشین‬2012-01-19
https://web.archive.( "5 ‫ تا‬1 : 96 ،‫ العلق‬،‫ "القرآن‬.80
org/web/20160304210326/http://irfan-ul-
quran.com/quran/ur.php?contents=sura&
http://irf( ‫ میں اصل‬2016 ‫ مارچ‬04 . )sid=96#1
an-ul-quran.com/quran/ur.php?contents=s
‫ اخذ شدہ‬.‫) سے آرکائیو شدہ‬ura&sid=96#1
.2009 ‫ مارچ‬25 ‫بتاریخ‬
https://web.archive.or( "281 : 2 ،‫ البقرۃ‬،‫ "القرآن‬.81
g/web/20110813190247/http://irfan-ul-qu
ran.com/quran/ur.php?contents=sura&sid
http://irfan-( ‫ میں اصل‬2011 ‫ اگست‬13 . )=5#3
ul-quran.com/quran/ur.php?contents=sura
25 ‫ اخذ شدہ بتاریخ‬.‫&) سے آرکائیو شدہ‬sid=5#3
.2009 ‫مارچ‬
1 ‫تفسیرسورۃ البقرۃ آیت نمبر‬: ‫ تفسیر ابن کثیر‬.82
‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬
‫‪&oldid=5248651‬قرآن=‪»title‬‬

‫اس صفحہ میں آخری بار مورخہ ‪ 9‬دسمبر ‪2022‬ء کو ‪09:07‬‬


‫بجے ترمیم کی گئی۔ •‬
‫تمام مواد ‪ CC BY-SA 3.0‬کے تحت میسر ہے‪ ،‬جب تک اس کی‬
‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like