Professional Documents
Culture Documents
اقبال کا تصور عورت - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
اقبال کا تصور عورت - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
اس مضمون یا قطعے کو محمد اقبال میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مزید تفصیالت
اقبال کا نظریہ
عورت کے بارے میں اقبال کا نظریہ بالکل
اسالمی تعلیمات کے مطابق ہے وہ عورت کے
ليے وہی طرز زندگی پسند کرتے ہیں جو اسالم
کے ابتدائی دور میں تھا کہ مروجہ برقعے کے
بغیر بھی وہ شرعی پردے کے اہتمام اور شرم
و حیا اور عفت و عصمت کے پورے احساس
کے ساتھ زندگی کی تما م سرگرمیوں میں
پوری طرح حصہ لیتی ہیں۔ اس ليے جنگ
طرابلس میں ایک لڑکی فاطمہ بنت عبد اللہ
غازیوں کو پانی پالتے ہوئے شہید ہو گئی تو
اس واقعہ سے وہ اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے
اسی لڑکی کے نام کوہی عنوان بنا کر اپنی
مشہور نظم لکھی۔
مرد کی برتری
اس سلسلہ میں ڈاکٹر یوسف حسین خاں”روح
اقبال“ میں لکھتے ہیں ۔
پردہ
اقبال عورت کے ليے پردہ کے حامی ہیں کیونکہ
شرعی پردہ عورت کے کسی سرگرمی میں
حائل نہیں ہوتا۔ بلکہ اس میں ایک عورت
زندگی کی ہر سرگرمی میں حصہ لے سکتی ہے
اور لیتی رہی ہے اسالم میں پردہ کا معیار
مروجہ برقع ہر گز نہیں ہے اسی برقع کے بارے
میں کسی شاعر نے بڑ ا اچھا شعر کہا ہے۔
عورتوں کی تعلیم
اقبال عورت کے ليے تعلیم کو ضروری
سمجھتے ہیں لیکن اس تعلیم کا نصاب ایسا
ہونا چاہیے جو عورت کو اس کے فرائض اور
اس کی صالحیتوں سے آگاہ کرے اور اس کی
بنیاد دین کے عالمگیر ُا صولوں پر ہونی چاہیے۔
صرف دنیاوی تعلیم اور اسی قسم کی تعلیم
جو عورت کو نام نہاد آزادی کی جانب راغت
کرتی ہو۔ بھیانک نتائج کی حامل ہوگی۔
آزادی نسواں
اقبال اگرچہ عورتوں کے ليے صحیح تعلیم ،ان
کی حقیقی آزادی اور ان کی ترقی کے خواہاں
ہیں۔ لیکن آزادی نسواں کے مغربی تصور کو
قبول کرنے کے ليے وہ تیار نہیں ہیں اس آزادی
سے ان کی نظر میں عورتوں کی مشکالت
آسان نہیں بلکہ اور پیچیدہ ہو جائیں گی۔ اور
اس طرح یہ تحریک عورت کو آزاد نہیں بلکہ
بے شمار مسائل کا غالم بنا دے گی۔ ثبوت کے
طور پر مغربی معاشرہ کی مثال کو وہ سامنے
رکھتے ہیں جس نے عورت کو بے بنیاد آزادی
دے دی تھی تو اب وہ اس کے ليے دردِ سر کا
باعث بنی ہوئی ہے۔ کہ مرد و زن کا رشتہ بھی
کٹ کر رہ گیا ہے۔
امومیت
اقبال کی نظر میں عورت کی عظمت کا راز
اس کے فرض امومیت میں پوشیدہ ہے
معاشرتی اور سماجی زندگی میں ماں کو مرکز
ی حیثیت حاصل ہے۔ اور خاندانوں کی زندگی
اسی جذبہ امومیت سے ہی وابستہ ہے۔ ماں
کی گود پہال دبستان ہے جو انسان کو اخالق
اور شرافت کا سبق سکھاتا ہے۔ جس قوم کی
مائیں بلند خیال عالی ہمت اور شائستہ و
مہذب ہو گی اس قوم کے بچے یقینا اچھا
معاشرہ تعمیر کرنے کے قابل بن سکیں گے۔ گھر
سے باہر کی زندگی میں مرد کو فوقیت حاصل
ہوتی ہے۔ لیکن گھر کے اندر کی زندگی میں
عورت کو فوقیت حاصل ہے۔ کیونکہ اس کے
ذمہ نئی نسل کی پرورش ہوتی ہے۔ اور اس
نئی نسل کی صحیح پرورش و پرداخت پر
قوم کے مسقبل کا دارمدار ہوتا ہے۔ اس ليے
عورت کا شرف و امتیاز اس کی ماں ہونے کی
وجہ سے ہے۔ جس قوم کی عورتیں فرائضِ
امومت ادا کرنے سے کترانے لگتی ہے اس کا
معاشرتی نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ اس کا
عائلی نظام انتشار کا شکار ہو جاتا ہے۔ افراد
خاندان کے درمیان رشتہ عورت کمزور پڑ جاتا
ہے۔ اور اخالقی خوبیاں دم توڑ دیتی ہیں۔
مغربی تمد ن کی اقدار عالیہ کو اس ليے زوال
آگیاہے کہ وہاں کی عورت آزادی کے نام جذبہ
امومت سے بھی محروم ہوتی چلی جا رہی ہے۔
کوئی پوچھے حکیم یورپ سے
مثالی کردار
اقبال نے حضرت فاطمہ کے کردار کو عورتوں
کے ليے مثال اور نصب العین قرار دیا ہے بے ٹی،
بیوی اور ماں کی حیثیت سے حضرت فاطمہ
نے جو زندگی بسر کی وہ دنیا کے تما م
عورتوں کے ليے نمونہ ہے۔
حاصل کالم
عورت کے حوالے سے اقبال کے خیاالت کا ہر
پہلو جائزہ لینے کے بعد یہ الزام قطعًا بے بنیاد
ثابت ہو جاتا ہے کہ انہوں نے عورت کے متعلق
تنگ نظری اور تعصب سے کا م لیا ہے دراصل
ان کے افکار کی بنیاد اسالمی تعلیمات پر ہے
اور عورت کے متعلق بھی وہ انہی حدود و
قیود کے حامی ہیں جو اسالم نے مقرر کی ہیں۔
یہ حدود و قیود عورت کو نہ تو اس قدر پابند
بناتی ہیں جو پردہ کے مروجہ تصور نے سمجھ
لیا ہے۔ اور نہ اس قدر آزادی دیتی ہیں جو
مغرب نے عورت کو دے دی ہے۔ نہ یہ پردہ
اسالم کا مقصد ہے اور نہ یہ آزادی اسالم دیتا
ہے۔ اسالم عورت کے ليے ایسے ماحول اور مقام
کا حامی ہے جس میں وہ اپنی تمام تر
صالحیتیں بہتر طور پر استعمال کرسکے اور
یہی بات اقبال نے کہی ہے یہ فطرت کے بھی
عین مطابق ہے اس کی خالف ورزی معاشرت
میں الزمًا بگاڑ اورا نتشار کا باعث بنتی ہے۔
مزید پڑھئیے
حقوق نسواں
حوالہ جات
.1یوسف جبریل ،عالمہ محمد" .عورت کی
آزادی" (https://web.archive.org/web/2
0210410183609/http://oqasa.org/bl
. )/ogاوقاسا بالگ .قائد اعظم سٹریٹ ،نواب
آباد ،واہ کینٹ ضلع ،راولپنڈی :یوسف جبریل
فاؤنڈیشن پاکستان 10 .اپریل 2021میں
اصل ( )/http://oqasa.org/blogسے
آرکائیو شدہ .اخذ شدہ بتاریخ 10اپریل
.2021
.2محمؐد ،حضرت .خطبہ حجتہ الوداع .مکہ.