Professional Documents
Culture Documents
(1)
Topic:-
Assign by:-
Page.(2)
Written By:-
Muhammad Shahid
Date: - 01 Nov, 2023
Outline :-
Introduction.
Social Position of Woman before the Islam/
historical Context.
i. The practice of burying newborn girls alive.
ii. Deprivation of women's right to property in the age of Jahiliyyah.
iii. The custom of declarative expression of iniquity.
iv. Different ways of marriage in Jahiliyyah.
Introduction:-
Islam a religion of peace, has uplifted women to its esteem and has given
women all those rights that men enjoy, such as legal, social, economic, spiritual, etc. Islam gave
women an honorable life and ignited the light of rights. Islam destroy all the old dark practices and
made paradise under the feet of the mother, guaranteed paradise to a father who brought up her
daughters with love, assured paradise to the husband who cared her wife, and made sisters partners
in the inheritance. Islam promised women respect, honor, and safety before and more than any other
religion, civilization, or moderation. Islam is the only religion that has made women’s rights equal.
Due to the negative role of Western media women's rights in Islam have been presented as being
subjugated but the due rights of women in Islam cannot be denied due to which the West is getting
closer to Islam. اس نے خواتین کو اس کی عزت و تکریم سے سرفراز کیا ہے اور خواتین کو وہ،اسالم امن کا مذہب ہے
اسالم نے خواتین کو باعزت، روحانی وغیرہ، معاشی، سماجی، جیسے قانونی،تمام حقوق دیے ہیں جو مردوں کو حاصل ہیں
،زندگی دی اور حقوق کی شمع روشن کی۔ اسالم نے تمام پرانی تاریک رسموں کو ختم کر کے ماں کے قدموں تلے جنت بنائی
بیوی کی پرورش کرنے والے شوہر کو جنت کی،بیٹیوں کی محبت سے پرورش کرنے والے باپ کو جنت کی ضمانت دی
تہذیب یا اعتدال سے پہلے اور اس سے،ضمانت دی اور بہنوں کو وراثت میں شریک کیا۔ اسالم نے خواتین کو کسی بھی مذہب
عزت اور حفاظت کا وعدہ کیا۔ اسالم واحد مذہب ہے جس نے خواتین کے حقوق کو مساوی قرار دیا ہے۔ مغربی،زیادہ عزت
میڈیا کے منفی کردار کی وجہ سے اسالم میں خواتین کے حقوق کو محکوم بنا کر پیش کیا گیا ہے لیکن اسالم میں خواتین کے
حقوق سے انکار نہیں کیا جا سکتا جس کی وجہ سے مغرب اسالم کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے
“And they make the daughters of God, may He be glorified, and they have what they
desire.”
)اور یہ لوگ خدا کے لیے تو بیٹیاں تجویز کرتے ہیں (حاالں کہ) وہ ان سے پاک ہے اور ” “اپنے لیے وہ جو چاہیں (یعنی بیٹے
During the period of Jahiliyyah, polytheists did not consider women worthy of
any rank and position, so they were angry when a girl was born, although they knew that the
birth of a girl is necessary for marriages under the system of the universe, despite this system.
They used to go to the extent of burying their daughters alive.
)Page.(4
دوِر جاہلیت میں مشرکین عورت کو کسی رتبے اور مقام کا اہل نہ سمجھتے تھے اس لیے وہ لڑکی
پیدا ہونے پر غصہ ہوتے ،حاالں کہ وہ یہ جانتے تھے کہ نظام کائنات کے تحت شادیوں کے لیے لڑکی
کی پیدائش ضروری ہے اس کے باوجود اس نظام کے خالف اس حد تک چلے “جاتے کہ اپنی بیٹیوں
کو زندہ دفن کر دیا کرتے تھے۔
In the Holy Quran, a verse has been revealed against the behavior of these nations that
when a girl child was born to them, they were bored. The Holy Quran has described this ugly habit
of theirs as follows:
قرآن کریم میں ان قوموں کے طرز عمل کے خالف آیت اتری ہے کہ جب انکے ہاں کسی بچی کی والدت ہوتی تو وہ
غضب ناک ہوتے تھے۔ قرآن کریم نے ان کی اس قبیح عادت کو اس طرح بیان کیا ہے
And when one of them is informed of the birth of a girl, his face turns black and he
becomes angry. Hiding from He (thinks) whether to take him in humiliation or to bury him alive in
اور جب ان میں سے کسی کو لڑکی کی پیدائش کی خبر دی the ground. Beware! What a bad idea what they do.
جاتی ہے تو اس کا منہ کاال ہو جاتا ہے اور وہ ناراض ہو جاتا ہے۔ اس سے چھپ کر (سوچتا ہے) کہ اسے ذلت میں لے جائے یا
اسے زمین میں زندہ دفن کر دے۔ خبردار! کتنا برا خیال ہے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔
)القرآن ،النحل(
"Ibn Kathir (may Allah have mercy on him) narrated the incident of Hazrat Qays bin Asim,
may Allah be pleased with him, that Qays bin Asim came to the service of the Holy Prophet,
may God bless him and grant him peace, and said: O Messenger of God! He was buried
alive in Jahiliyyah. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: Free one
slave from each daughter. He said: O Messenger of Allah! I am the owner of many camels.
ابن " The Prophet (peace be upon him) said: So sacrifice a camel on behalf of each daughter.
کثیر رحمۃ ہللا علیہ نے حضرت قیس بن عاصم رضی ہللا عنہ کا واقعہ بیان کیا ہے کہ قیس بن عاصم حضور نبی اکرم صلی ہللا
علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا :یا رسول ہللا! میں نے اپنی بیٹیوں کو زمانۂ جاہلیت میں زندہ دفن
کردیا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بیٹی کی طرف سے ایک غالم آزاد کردو۔ انہوں نے کہا یا رسول ہللا!
میں بہت سے اونٹوں کا مالک ہوں۔ آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :تو ہر بیٹی کی طرف سے ایک اونٹ کی قربانی
"دو۔
ہللا تعالٰی نے قتل انسانی Allah Ta'ala while commanding the prohibition of human killing said that:
کی ممانعت کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا
Say to them: Let me recite to you the things which your Lord has forbidden you, that is,
do not associate anyone with Allah. Be kind to your parents. And do not kill your
children for fear of poverty. We will provide for you and for them, and do not go near
them for acts of indecency, whether visible or hidden, and do not kill any soul whose
killing God has forbidden, but He would have warned you of these things legitimately.
آپ ان سے کہیے کہ آؤ میں تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ’ so that you act wisely.
ہیں وہ یہ کہ ہللا تعالٰی کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ۔ ماں باپ کے ساتھ احسان کیا کرو۔ اور اپنی اوالد کو فقر کے ڈر
سے قتل نہ کیا کرو۔ ہم تمہیں اور ان کو رزق دیں گے اور بے حیائی کے کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ جانا اور کسی
جان کو جن کے قتل کو خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر ان باتوں کی وہ تمہیں تاکید کرتا ہے تاکہ تم عقل
سے کام لو
Page.(5)
It was narrated from Hazrat Ibn Abbas (RA) that when a woman's husband died, her
husband's heirs were entitled to that woman, if they wanted, one of them could marry
her or marry her to whomever they wanted. They give and do not do if they want. Thus,
a woman's in-laws had more rights over her than her in-laws: حضرت ابن عباس رضی ہللا عنہما
اگر وہ چاہتے تو ان میں،سے مروی ہے کہ جب عورت کا شوہر مر جاتا تو شوہر کے ورثاء اس عورت کے حقدار ہوتے
سے کوئی اس سے شادی کر لیتا تھا یا جس سے چاہتے ُاسی سے اس کی شادی کرا دیتے اور چاہتے تو نہ کراتے۔ اس
طرح عورت کے سسرالی ُاس کے میکے والوں سے زیادہ اس پر حق رکھتے تھے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی
O believers! It is not lawful for you to possess women by force (of property or life)
and do not withhold them with the intention of taking some of what you have given them. ’’ اے
ایمان والو! تم کو یہ بات حالل نہیں کہ عورتوں کے (مال یا جان کے) جبرًا مالک ہو جاؤ اور اس نیت سے کہ جو کچھ تم نے ان
ُانہیں مت روک رکھنا۔،‘‘کو دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو
This was the condition of the women of Jahiliyyah era, there were only a few women
in this society who got the right to be owners and they were the owners of property, such as Hazrat
Khadijah, the holy wife of the Holy Prophet (PBUH). She was also the owner of her own trade, but
this is an individual incident, in general, the condition of women in the society of Jahiliyyah was
insignificant. اس معاشرے میں گنتی کی چند عورتیں ہی ایسی تھیں جنہیں مالک بننے،یہ زمانۂ جاہلیت کی عورت کا حال تھا
جیسے کہ حضور اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی زوجۂ مطہرہ حضرت خدیجہ رضی،کا حق مال اور وہ جائیداد کی مالک تھیں
من حیث المجموع جاہلیت کے معاشرے میں عورت کی، لیکن یہ انفرادی واقعہ ہے،ہللا عنہما۔ یہ اپنی تجارت کی بھی مالک تھیں
حالت ناگفتہ بہ تھی
any society, is suffering from failure in the western society due to the lack of respect for the
اسالم sanctity of women. The victim of which is the woman. According to 1993 US data only:
کی آمد سے قبل عورت الم ناک صورت حال سے دوچار تھی جس سے اسے اسالم نے آزادی عطا کی۔ یہ امر کہ عورت کے
حقوق کا تحفظ اسالم کے عطا کردہ ضابطوں سے ہی ہوسکتا ہے ،مغربی معاشرے میں عورت کی حالت کے مشاہدہ سے بھی
پایہ ثبوت کو پہنچ جاتا ہے۔ عورت کے حقوق کے تحفظ کا مفہوم انفرادی ،معاشرتی ،خاندانی اور عائلی سطح پر عورت کو ایسا
تقدس اور احترام فراہم کرنا ہے جس سے معاشرے میں اس کے حقوق کے حقیقی تحفظ کا اظہار بھی ہو اگر ہم حقائق اور اعداد
و شمار کی روشنی میں مغربی معاشرے میں عورت کے حقوق کا جائزہ لیں تو انتہائی مایوس کن صورت حال سامنے آتی ہے۔
خاندان جو کسی بھی معاشرے میں انسان کے تحفظ و نشو و نما کی اکائی کی حیثیت رکھتا ہے عورت کے تقدس کے عدم
احترام کے باعث مغربی معاشرے میں شکست و ریخت کا شکار ہے۔ جس کا الزمی شکار عورت ہی بنتی ہے۔ امریکہ کے
:صرف 1993ء کے اعداد و شمار کے مطابق
) (ii Given these conditions, the Bureau of Census predicted that 4 out of every 10
marriages will end in divorce.
)(ii 60% of divorces in the country are between couples aged 25 to 39 years.
)(iii One million children were affected by these divorces in just one year
)(iv Usually 75% to 80% of people remarry after divorce even though most
people of the country are living with second or third marriage. Whose
divorce is more likely than before
)(iملین ہونے والی شادیوں میں سے 1.3ملین طالق پر منتج ہوئیں۔ 2.3
نے پیش گوئی کی کہ ہر (Bureau of Census) (ii) 10ان حاالت کے پیش نظر محکمہ مردم شماری
میں سے 4شادیوں کا انجام طالق ہو گا۔
)(iiiملک میں ہونے والی 60فیصد طالقیں 25سے 39سال کی عمر کے جوڑوں میں ہوتی ہیں۔
(ivصرف ایک سال میں ان طالقوں سے ایک ملین بچے متاثر ہوئے
عمومًا طالق کے بعد 75فیصد سے 80فیصد افراد دوبارہ شادی کرتے ہیں حتٰی کہ ملک کے اکثر لوگ
دوسری یا تیسری شادی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ جن کی طالق کا امکان پہلے سے کہیں زیادہ ہوتا
ہے
The effects of such a high rate of divorce are significant not only
on the youth but also on the children. According to a 1988 study by the National Center for
Health Statistics, children from single-parent families miss out on school due to lack of
interest, and girls become pregnant in their second decade of life. While many are addicted
Nationalطالق کی اتنی بلند شرح کے اثرات صرف نوجوانوں پر ہی نہیں بلکہ بچوں پر بھی نمایاں ہیں۔ to drugs .
خاندانوں (طالق یافتہ اور بغیر Single-Parentsکے 1988کے جائزے کے مطابق Center for Health Statistics
شادی کے بننے والے والدین) کے بچے عدم دلچسپی کے باعث سکول کی تعلیم سے محروم رہتے ہیں اور لڑکیاں زندگی کی
دوسری دہائی میں ہی حاملہ ہوجاتی ہیں جبکہ اکثر منشیات کے عادی بھی ہیں۔
Here we present an overview of the respect and status of women in the society established
by Islam: یہاں ہم اسالم کے قائم کردہ معاشرے میں عورت کی تکریم و منزلت کا جائزہ پیش کرتے ہیں:
1. Allah Ta'ala has placed women on the same level with men in the level of creation,
similarly, women are on the same level as men in the creation of humanity. 1 ۔ ہللا تعالٰی
اسی طرح انسانیت کی تکوین میں،نے تخلیق کے درجے میں عورت کو مرد کے ساتھ ایک ہی مرتبہ میں رکھاہے
ارشاِد باری تعالٰی ہے،عورت مرد کے ساتھ ایک ہی مرتبہ میں ہے
O people! Fear your Lord, Who created you from a single soul, then joined it
to it. Then He spread out (the creation of) men and women from both of them in
abundance.” ’’ جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا،اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو
‘‘فرمایا۔ پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیال دیا۔
2. In the eyes of Allah, the right to reward has been declared equal. Whoever of these
two commits any deed, he will receive full and equal punishment. The divine saying
is: 3 اسے،۔ ہللا تعالٰی کے ہاں اجر کا استحقاق برابر قرار پایا۔ ان دونوں میں سے جو کوئی بھی کوئی عمل کرے گا
پوری اور برابر جزاء ملے گی۔ ارشاِد ربانی ہے
"Their Lord accepted their supplication (and said) that I will not waste the
deeds of any of you who do good deeds, be they male or female. You all belong to
each other. ’’ ان کے رب نے ان کی التجا کو قبول کرلیا (اور فرمایا) کہ میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے
چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔ تم سب ایک دوسرے میں سے ہی ہو۔،کے عمل کو ضائع نہیں کروں گا
‘‘
(1). Individual rights of women.
In order to ensure the respect of women in the society, it is
necessary to protect her right to integrity. Islam gave women the right to chastity and
obliged men to protect her chastity: معاشرے میں عورت کی عزت و احترام کو یقینی بنانے کے لیے
اس کے حق عصمت کا تحفظ ضروری ہے۔ اسالم نے عورت کو حق عصمت عطا کیا اور مردوں کو بھی پابند کیا کہ
وہ اس کے حق عصمت کی حفاظت کریں:
(O Messenger of Allah!) Tell the believers to lower their gaze and protect their
private parts. It is a source of purity for them. And Allah is Aware of what they do.
’’(مومنوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ )!اے رسول مکرم
جو کچھ وہ کرتے ہیں،ان کے لیے پاکیزگی کا موجب ہے۔ ہللا اس سے واقف ہے
o‘‘
(2) Right to dignity and privacy.
Protecting women's honor and chastity in society lies in guaranteeing their right to
privacy. The Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) gave women the right
to privacy and obliged other members of the society to respect this right. In the Holy Qur'an
it is said: معاشرے میں عورتوں کی عزت اور عفت و عصمت کی حفاظت ان کے رازداری کے حق کی ضمانت میں
ہی مضمر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے خواتین کو رازداری کا حق عطا فرمایا اور دیگر افراد
معاشرے کو اس حق کے احترام کا پابند کیا۔ قرآن حکیم میں ارشاد ربانی ہے
''O ye who believe! Do not enter houses other than your own until you get permission (to
do so) and greet the family members. It is better for you to be admonished by these
words, and if there is no one in the house, do not enter them until you are given
permission (to enter) and if you are asked to return, then return. . This is more pure for
you. And whatever you do, Allah is well aware of it. ’’ جو ایمان الئے ہو! اپنے گھروں کے،اے لوگو
سوا دوسرے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہوا کرو جب تک (اس امر کی) اجازت نہ لے لو اور اہِل خانہ پر سالم
Page.(8)
کہو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے کہ تم ان باتوں سے نصیحت حاصل کروo اور اگر گھر میں کوئی نہ ہو تو ان میں داخل
جب تک تمہیں ( اندر جانے کی) اجازت نہ ملے اور اگر تم سے لوٹ جانے کو کہا جائے تو لوٹ جاؤ۔ یہ تمہارے،نہ ہو
ہللا اس سے خوب واقف ہے،لئے زیادہ پاکیزگی کا موجب ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہوo‘‘
Recite (beginning) with the name of your Lord Who created (everything) He )!O Habib("“
created man (like a leech in the womb) from suspended existence Recite and your Lord is
Great." Gracious is He Who taught the knowledge (of reading and writing) through the
”اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغازpen, Who taught man (also) that which he did not know
اس نے انسان کو (رحم مادر میں جونک کی طرح) معلق وجود سےoکرتے ہوئے) پڑھیے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایا
جس نے انسانo جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایاo پڑھئیے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہےoپیدا کیا
‘‘oکو (اس کے عالوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا
The Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) has declared the education
and training of women as important and necessary as that of men. In Islamic society, it is in
no way appropriate that a person neglects the education and training of a girl by giving her
a lower status than a boy. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said:
حضور نبی اکرم صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم نے خواتین کی تعلیم و تربیت کو اتنا ہی اہم اور ضروری قرار دیا ہے جتنا کہ مردوں
کی۔ اسالمی معاشرے میں یہ کسی طرح مناسب نہیں کہ کوئی شخص لڑکی کو لڑکے سے کم درجہ دے کر اس کی تعلیم و
: تربیت نظرانداز کر دے۔ آپ صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
"If a man has a slave girl then he should educate her and it should be a good education."
And teach him manners and these are good manners. Then if he frees her and marries her,
there is a double reward for that person.”
’’اگر کسی شخص کے پاس ایک لونڈی ہو پھر وہ اسے تعلیم دے اور یہ اچھی تعلیم ہو۔ اور اس کو آداب مجلس سکھائے اور
‘‘یہ اچھے آداب ہوں۔ پھر آزاد کرکے اس سے نکاح کرے تو اس شخص کے لیے دوہرا اجر ہے۔