You are on page 1of 5

‫استاد‪ :‬مفتی عبد‬

‫الوہاب‬

‫مضمون‪ :‬تجوید‬

‫سمسٹر‪ :‬پی سی بی ‪1ST‬‬


‫والد کا نام‬ ‫‪:‬‬ ‫طالب علم کا نام‬

‫‪:‬‬ ‫عنایت اللہ‬


‫عسکرخان‬

‫محمد عالم‬ ‫‪:‬‬ ‫عادل عالم‬

‫اکبر حسین‬ ‫‪:‬‬ ‫بسام احمد‬

‫غالم گیالنی‬ ‫‪:‬‬ ‫سمیم خان‬


‫غالم فاروق‬ ‫‪:‬‬ ‫محمداشرف‬
‫حضرت عمر رضی ہللا عنہ کا دو ِر خالفت‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ کے وصال‬ ‫حضرت ابو بکر صدیق رضی ہللا‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ خلیفہ‬ ‫کے بعد حضرت عمر فاروق رضی ہللا‬
‫منتخب ہوئے ۔‬
‫‪ ‬‬
‫عائشہ کشف‬
‫تعالی عنہ کے وصال‬ ‫ٰ‬ ‫حضرت ابو بکر صدیق رضی ہللا‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ خلیفہ‬ ‫کے بعد حضرت عمر فاروق رضی ہللا‬
‫منتخب ہوئے ۔ان کا دور خالفت اسالمی فتوحات کا‬
‫سنہری دور تھا۔ان کے دور میں شام‪ ،‬مصر‪،‬عراق اور‬
‫ایران کے کئی عالقے فتح ہوئے ۔انھوں نے اپنے عہد‬
‫خالفت میں اسالمی حکومت کی حدود کو وسیع کیا۔‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ نے ایسا‬ ‫حضرت سیدنا عمر فاروق رضی ہللا‬
‫نظام ترتیب دیا جو آج تک پوری دنیا میں رائج ہے ۔‬
‫انھوں نے سن ہجری کا آغاز کیا ‪،‬جیل کا تصور‬
‫دیا‪،‬موذنوں کی تنخوا ہیں مقرر کیں ‪،‬مسجدوں میں‬
‫ٴ‬
‫روشنی کا بندوبست کیا ‪،‬پولیس کا محکمہ بنایا۔دنیا میں‬
‫پہلی بار دودھ پیتے‪ A‬بچوں‪ ،‬معذوروں ‪،‬بیواؤں اور بے‬
‫آسراؤں کے وظیفے مقرر کیے۔فوجی چھاؤنیاں بنوائیں‬
‫اور فوج کا باقاعدہ محکمہ قائم کیا اور بے انصافی‬
‫کرنے والے ججوں کو سزا دینے کا سلسلہ بھی شروع‬
‫کیا اور دنیا میں پہلی بار با اختیار لوگوں کا احتساب‬
‫بھی شروع کیا۔‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ فرماتے تھے ‪”:‬جو‬ ‫حضرت عمر رضی ہللا‬
‫حکمران عدل کرتے ہیں‪،‬وہ‪ A‬راتوں کو بے خوف سوتے‬
‫“ہیں۔‬
‫ان کا فرمان تھا کہ قوم کا سردار قوم کا سچا خادم‬
‫ہوتاہے۔‬
‫ان کے دستر خوان پر کبھی دو سالن نہیں رکھے گئے۔‬
‫وہ زمین پر سر کے نیچے اینٹ رکھ کر سوجاتے تھے۔‬
‫ان کے ُکرتے پر‪14‬پیوند تھے اور ان پیوندوں میں‬
‫ایک سرخ چمڑے کا پیوند بھی تھا۔‬

‫وہ موٹا اور کھردرا کپڑا پہنتے تھے۔انھیں نرم اور‬


‫باریک کپڑے پسند نہیں تھے۔‬
‫تعالی عنہ جب کسی کو گورنر‪ A‬بناتے‬ ‫ٰ‬ ‫آپ رضی ہللا‬
‫تھے تو اسے نصیحت‪ A‬فرماتے ‪”:‬کبھی‪ A‬ترکی گھوڑے‬
‫پر سوار نہ ہونا‪،‬باریک‪ A‬لباس نہ پہننا ‪،‬چھنا ہوا آٹا نہ‬
‫کھانا‪،‬دربان نہ رکھنا اور کسی فریادی کے آنے پر‬
‫“دروازہ بند نہ کرنا۔‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ کا یہ فقرہ آج بھی‬ ‫حضرت عمر رضی ہللا‬
‫انسانی حقوق کے چارٹر کی حیثیت‪ A‬رکھتاہے‪”:‬مائیں‬
‫بچوں کو آزاد پیدا کرتی ہیں ‪،‬تم نے کب سے انھیں‬
‫غالم بنالیا۔‬
‫“‬
‫وہ اسالمی دنیا کے پہلے خلیفہ تھے ‪،‬جنھیں امیر‬
‫المومنین کا خطاب دیا گیا اور دنیا کے واحد حکمران‬
‫تھے جو فرمایا کرتے تھے‪”:‬میرے‪ A‬دور میں اگر فرات‬
‫کے کنارے کوئی کتا بھی بھوک سے مر گیا تو اس کی‬
‫“سزا مجھ کو بھگتنا ہو گی۔‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ نے اپنے دور‬ ‫حضرت عمر فاروق رضی ہللا‬
‫میں جس جس خطے میں اسالم کا جھنڈا لہرایا‪،‬وہاں‬
‫سے آج بھی ”ہللا اکبر“کی صدائیں آتی ہیں ‪،‬وہاں آج‬
‫تعالی کے سامنے سجدہ کرتے ہیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫بھی لوگ ہللا‬

‫ان کا بنایا ہوا نظام دنیا کے ‪245‬ممالک میں آج بھی‬


‫کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے ۔آج بھی جب کسی‬
‫ڈاک خانے سے کوئی‪ A‬خط نکلتاہے‪ ،‬پولیس کا کوئی‪A‬‬
‫سپاہی وردی پہنتاہے ۔کوئی فوجی جوان ‪4‬ماہ بعد چھٹی‬
‫پر جاتاہے یا پھر حکومت‪ A‬کسی بچے ‪،‬معذور ‪،‬بیوہ‪ A‬یا‬
‫بے آسرا شخص کو وظیفہ دیتی ہے تو وہ غیر ارادی‬
‫ٰ‬
‫تعالی عنہ کو عظیم‬ ‫طور پر حضرت عمر رضی ہللا‬
‫ترین حکمران تسلیم کرتی ہے ۔‬
‫تعالی عنہ کے بارے میں‬‫ٰ‬ ‫حضرت عمر رضی ہللا‬
‫مشرکین بھی اعتراف کرتے ہیں کہ اسالم میں اگر ایک‬
‫عمر اور ہوتا تو آج دنیا بھر میں صرف دین اسالم ہی‬
‫نافذ ہوتا۔‬

‫حوالہ ‪:‬‬
‫انٹرنیٹ[ اردوپوائنٹ]‬

You might also like