حضرت عمٌر اسالم کے دوسرے خلیفہ تھے۔ اپ مکہ مکرمہ کے ایک عالی مرتبہ قبیلہ میں پیدا ہوئے جو قریش کہالتا تھا۔ آپکے اسالم کرنے کے بعد آپکو "فاروق" کا لقب دیا گیا۔ آپ مکہ کے ُان چند اشخاص میں سے ایک تھے جو پڑھنا لکھنا جانتے تھے .آپ دراز قد ،طاقتور اور بہادر آدمی تھے۔ آپ ایک پہلوان شہسوار اور شمشیر زن تھے آپ کا پیشہ تجارت تھا۔حضرت عمر کا اسالم قبول کرنا' دین اسالم کی تبلیغ کے سلسلہ میں رسول ہللا کے لیے بہت زیادہ قدر و قیمت کا حامل تھا۔ بعد ازاں آپ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے بہت قریب رہے۔ آپ ساڑھے دس سال تک خلیفہ رہے۔اپ نے اپنی خالفت کے دوران ایک عظیم سلطنت فتح کی۔ آپ نے نظم و نسق کا ایک عظیم نظام متعارف کروایا جو دنیائے اسالم میں ایک نمونہ کے طور پر کام آیا۔ آپ نے اپنے دوِر حکومت کے دوران ریاست کے دفاتر کے خالف شکایات کی تفتیش کرنے کے لیے انتظامی عدالتوں جیسی بہت سی اصالحات متعارف کرائیں۔ آپ نے فوج اور پولیس فورس اور ٹیکس کے نظام کی بھی اصالح کی۔ غیر مسلموں کی جائیداد اور عبادت گاہوں کو بھی تحفظ دیا گیا۔۔ حضرت عمر انصاف اور لوگوں کی فالح و بہبود کو بڑی اہمیت دیتے تھے۔آپ انصاف کے معاملے میں کسی کو نہیں چھوڑتے تھے۔آپ کے نزدیک قانون کی نظر میں اعلٰی اور ادنٰی امیر اور غریب سب برابر تھے۔آپ نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے اس فرمان کی پیروی کی" اپنے مالزم کے ساتھ ویسا سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ تمہارے ساتھ کیا جائے۔ہللا کے نزدیک آقا اور غالم سب برابر ہیں ،ہللا رب العزت کے لیے ".غالم اور آقا دونوں برابر ہیں حضرت عمر غریبوں کے لیے شفیق اور ہمدرد تھے۔آپ نے اپنی عوام کی حالت دیکھنے کے لیے گلیوں میں بھیس بدل کر بہت سی راتیں جاگ کر گزاریں ۔ ایک رات آپ ایک گھر کے قریب سے گزرے اور بچوں کے چیخنے چالنے کی اوازیں سنیں۔پانی کا ایک برتن اگ پر رکھا ہوا تھا۔ماں بچوں کو کہہ رہی تھی کہ جا کر سو جائیں اور جب کھانا تیار ہو جائے گا تو وہ ان کو جگا دے گی۔مگر بچے اس کی بات نہ سنتے تھے۔حضرت عمر نے "اس عورت سے پوچھا "کیا معاملہ ہے؟ اس نے آپ کو بتایا کہ کھانے کو کچھ نہیں تھا گھر میں کوئی پیسہ اور اناج نہ تھا۔۔اس کا خاوند فوت ہو چکا تھا اور بچے کھانے کے لیے چال رہے تھے۔ آپ نے خوراک ،کپڑوں اور رقم سے اس بیوہ کی مدد کی۔ ایک روز جب حضرت عمر مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے توفیروز نامی ایک غیر مسلم نے اپ کو خنجر کے ساتھ شہید کر ڈاال۔حضرت عمر رضی ہللا تعالی عنہا مدینہ میں حضرت محمد صلی ہللا علیہ والہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق کے قریب مدفون ہیں۔