You are on page 1of 2

‫‪Translation of Chapter #5‬‬

‫‪Hazrat Umar R.A‬‬


‫حضرت عمٌر اسالم کے دوسرے خلیفہ تھے۔ اپ مکہ مکرمہ کے ایک عالی مرتبہ قبیلہ‬
‫میں پیدا ہوئے جو قریش کہالتا تھا۔ آپکے اسالم کرنے کے بعد آپکو "فاروق" کا لقب دیا‬
‫گیا۔ آپ مکہ کے ُان چند اشخاص میں سے ایک تھے جو پڑھنا لکھنا جانتے تھے ‪ .‬آپ‬
‫دراز قد ‪،‬طاقتور اور بہادر آدمی تھے۔ آپ ایک پہلوان شہسوار اور شمشیر زن تھے آپ کا‬
‫پیشہ تجارت تھا۔حضرت عمر کا اسالم قبول کرنا' دین اسالم کی تبلیغ کے سلسلہ میں‬
‫رسول ہللا کے لیے بہت زیادہ قدر و قیمت کا حامل تھا۔ بعد ازاں آپ رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم کے بہت قریب رہے۔ آپ ساڑھے دس سال تک خلیفہ رہے۔اپ نے اپنی خالفت‬
‫کے دوران ایک عظیم سلطنت فتح کی۔ آپ نے نظم و نسق کا ایک عظیم نظام متعارف‬
‫کروایا جو دنیائے اسالم میں ایک نمونہ کے طور پر کام آیا۔ آپ نے اپنے دوِر حکومت کے‬
‫دوران ریاست کے دفاتر کے خالف شکایات کی تفتیش کرنے کے لیے انتظامی عدالتوں‬
‫جیسی بہت سی اصالحات متعارف کرائیں۔ آپ نے فوج اور پولیس فورس اور ٹیکس کے‬
‫نظام کی بھی اصالح کی۔ غیر مسلموں کی جائیداد اور عبادت گاہوں کو بھی تحفظ دیا گیا۔۔‬
‫حضرت عمر انصاف اور لوگوں کی فالح و بہبود کو بڑی اہمیت دیتے تھے۔آپ انصاف کے‬
‫معاملے میں کسی کو نہیں چھوڑتے تھے۔آپ کے نزدیک قانون کی نظر میں اعلٰی اور‬
‫ادنٰی امیر اور غریب سب برابر تھے۔آپ نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ والہ وسلم کے اس‬
‫فرمان کی پیروی کی" اپنے مالزم کے ساتھ ویسا سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ‬
‫تمہارے ساتھ کیا جائے۔ہللا کے نزدیک آقا اور غالم سب برابر ہیں‪ ،‬ہللا رب العزت کے لیے‬
‫‪".‬غالم اور آقا دونوں برابر ہیں‬
‫حضرت عمر غریبوں کے لیے شفیق اور ہمدرد تھے۔آپ نے اپنی عوام کی حالت دیکھنے‬
‫کے لیے گلیوں میں بھیس بدل کر بہت سی راتیں جاگ کر گزاریں ۔ ایک رات آپ ایک گھر‬
‫کے قریب سے گزرے اور بچوں کے چیخنے چالنے کی اوازیں سنیں۔پانی کا ایک برتن‬
‫اگ پر رکھا ہوا تھا۔ماں بچوں کو کہہ رہی تھی کہ جا کر سو جائیں اور جب کھانا تیار ہو‬
‫جائے گا تو وہ ان کو جگا دے گی۔مگر بچے اس کی بات نہ سنتے تھے۔حضرت عمر نے‬
‫"اس عورت سے پوچھا "کیا معاملہ ہے؟‬
‫اس نے آپ کو بتایا کہ کھانے کو کچھ نہیں تھا گھر میں کوئی پیسہ اور اناج نہ تھا۔۔اس کا‬
‫خاوند فوت ہو چکا تھا اور بچے کھانے کے لیے چال رہے تھے۔‬
‫آپ نے خوراک‪ ،‬کپڑوں اور رقم سے اس بیوہ کی مدد کی۔‬
‫ایک روز جب حضرت عمر مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے توفیروز نامی ایک غیر مسلم‬
‫نے اپ کو خنجر کے ساتھ شہید کر ڈاال۔حضرت عمر رضی ہللا تعالی عنہا مدینہ میں‬
‫حضرت محمد صلی ہللا علیہ والہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق کے قریب مدفون ہیں۔‬

You might also like