You are on page 1of 16

‫فیض احمد فیض‬

‫فیض احمد فیض (پیدائش‪ ١٣ :‬فروری ‪١٩١١‬ء– وفات‪ ٢٠ :‬نومبر ‪١٩٨۴‬ء) غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر‬
‫ہیں۔ آپ تقسیِم ہند سے پہلے ‪١٩١١‬ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ انجمن ترقی پسند مصنفین تحریک کے فعال رکن اور‬
‫ایک ممتاز ِا شتراکیت سٹالنسٹ فکر کے کمیونسٹ تھے۔‬
‫فیض احمد فیض‬

‫‪ ‬‬

‫معلومات شخصیت‬

‫‪ 13‬فروری ‪ 
]2[]1[1911‬‬ ‫پیدائش‬
‫سیالکوٹ‪ ‬‬

‫‪ 20‬نومبر ‪ 73( 1984‬سال)[‪ 


]2[]1‬‬ ‫وفات‬
‫الہور‪ ‬‬

‫پاکستان
‬ ‫شہریت‬
‫برطانوی ہند‪ ‬‬

‫کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان‪ ‬‬ ‫جماعت‬

‫ایلس فیض‪ ‬‬ ‫زوجہ‬

‫سلیمہ ہاشمی‪  ،‎‬منیزہ ہاشمی‪ ‬‬ ‫اوالد‬

‫عملی زندگی‬

‫گورنمنٹ کالج یونیورسٹی الہور


‬ ‫مادر علمی‬
‫جامعہ پنجاب

‫مرے کالج سیالکوٹ‪ ‬‬

‫شاعر‪  ،‬صحافی‪  ،‬مصنف‪  ،‬غنائی شاعر‪  ،‬نغمہ نگار‪ ‬‬ ‫پیشہ‬


‫پنجابی‪  ،‬اردو‪ ‬‬ ‫پیشہ ورانہ زبان‬

‫محمد اقبال‪ ‬‬ ‫مؤثر‬

‫ترقی پسند تحریک‪ ‬‬ ‫تحریک‬

‫عسکری خدمات‬

‫برطانوی ہندی فوج‪ ‬‬ ‫شاخ‬

‫لیفٹینٹ کرنل‪ ‬‬ ‫عہدہ‬

‫دوسری جنگ عظیم‪ ‬‬ ‫لڑائیاں اور جنگیں‬

‫اعزازات‬

‫لوٹس انعام برائے ادب (‪


)1976‬‬
‫لینن امن انعام‪
)1962(  ‬‬
‫نگار اعزاز‪
 ‬‬
‫‪ ‬نشان امتیاز‪  ‬‬

‫ویب سائٹ‬

‫باضابطہ ویب سائٹ (‪  )/http://www.faiz.com‬‬ ‫ویب سائٹ‬

‫‪ IMDB‬پر صفحات (‪https://www.imdb.com/name/nm‬‬


‫‪ ]3[ )/1184839‬‬

‫باب ادب‬

‫درستی (‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF_%D9%81%DB%8‬‬
‫‪ -‬ترمیم (‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=%D9%81%DB%8C%D8%B6_%D8%A7%D8%‬‬ ‫‪)C%D8%B6&action=edit&section=0‬‬
‫‪)AD%D9%85%D8%AF_%D9%81%DB%8C%D8%B6&veaction=edit‬‬
‫‪ ‬‬
‫فیض احمد فیض‬

‫سوانح‬

‫بچپن اور ابتدائی تعلیم‬

‫فیض ‪ ١٣‬فروری ‪١٩١١‬ء کو کاال قادر‪ ،‬ضلع نارووال‪ ،‬پنجاب‪ ،‬برطانوی ہند میں ایک معزز سیالکوٹی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ‬
‫کے والد‪ ،‬سلطان محمد خان‪ ،‬ایک علم پسند شخص تھے۔ وہ پیشے سے ایک وکیل تھے اور امارت افغانستان کے امیر‬
‫عبدالرحٰم ن خان کے ہاں چیف سیکرٹری بھی رہے۔ بعد ازاں‪ ،‬انہوں نے افغان امیر کی سوانح حیات شائع کی۔ آپ کی والدہ کا‬
‫نام فاطمہ تھا۔‬

‫فیض کے گھر سے کچھ دوری پر ایک حویلی تھی۔ یہاں اکثر پنڈت راج نارائن ارمان مشاعروں کا انعقاد کیا کرتے تھے‪ ،‬جن‬
‫کی صدارت منشی سراج الدین کیا کرتے تھے؛ منشی سراج الدین‪ ،‬مہاراجا کشمیر پرتاپ سنگھ کے منشی تھے اور عالمہ‬
‫اقبال کے قریبی دوست بھی۔ انہی محفلوں سے فیض شاعری کی طرف مرغوب ہوئے اور اپنی پہلی شاعری دسویں جماعت‬
‫میں قلمبند کی۔‬

‫فیض کے گھر کے باہر ایک مسجد تھی جہاں وہ فجر کی نماز ادا کرنے جاتے تو اکثر موالنا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کا‬
‫خطبہ سنتے اور ان سے مذہبی تعلیم حاصل کرتے۔‬

‫‪١٩٢١‬ء میں آپ نے سکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور یہاں میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ میٹرک کے امتحانات کے‬
‫بعد آپ نے ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا۔ آپ کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو عالمہ‬
‫اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔‬
‫بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج الہور سے کیا اور پھر وہیں سے ‪١٩٣٢‬ء میں انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج‬
‫الہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔‬

‫ترقی پسند تحریک کا قیام‬

‫‪١٩٣۵‬ء میں آپ نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج]]‪ ،‬امرتسر میں انگریزی و برطانوی ادب کے لیکچرر کی حیثیت سے مالزمت‬
‫کی؛ اور پھر ہیلے کالج الہور میں ۔
آپ نے ‪١٩٣٦‬ء میں سجاد ظہیر اور صاحبزادہ محمودالظفر کے ساتھ مل کر انجمن ترقی‬
‫پسند مصنفین تحریک کی بنیاد ڈالی۔[‪ ]4‬فیض ترقی پسند تحریک کے بانیان میں شامل تھے لیکن ِا س تحریک کے بقیہ شعرا‬
‫رہے۔[‪]5‬‬ ‫میں جو شدت اور ذہنی انتشار پایا جاتا ہے‪ ،‬فیض ِا س ِا نتہا پسندی سے گریز کرتے ہوئے اعتدال کی راہ اختیار کرتے‬

‫ایلس جارج سے شادی‬

‫فیض نے ‪١٩۴١‬ء میں[‪ ]4‬لبنانی نژاد[‪ ]6‬برطانوی شہری ایلس جارج سے سری نگر میں شادی کی۔ ِا ن کا نکاح شیخ محمد عبد‬
‫اللہ نے پڑھایا۔ بعد ازاں ازدواجی بندھن میں بندھنے والے ِا س نو بیاہتا جوڑے نے مہاراجا ہری سنگھ کے پری محل میں اپنا‬
‫ہنی مون منایا۔[‪ ]7‬فیض کی طرح‪ ،‬ایلس بھی شعبۂ تحقیق سے وابستہ تھیں اور ِا ن کی شاعری اور شخصیت سے متاثر‬
‫تھیں۔
فیض کے خاندان کو یہ بات بالکل ناپسند تھی کہ ُا نہوں نے اپنے لیے ایک غیر ملکی عورت کا انتخاب کیا‪ ،‬لیکن فیض‬
‫لیا۔[‪]7‬‬ ‫کی ہمشیرہ نے اپنے خاندان کو ایلس کے لیے آمادہ کر‬

‫فوج میں مالزمت‬

‫‪١٩۴٢‬ء میں آپ نے فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے مالزمت اختیار کی۔[‪ ]4‬دوسری جنگ عظیم سے دور رہنے کے لیے آپ نے‬
‫اپنے لیے محکمۂ تعلقات عامہ میں کام کرنے کا انتخاب کیا۔ آپ فوج میں جنرل اکبر خان کے ماتحت ایک یونٹ میں بھرتی‬
‫تھے۔ جنرل خان بائیں بازو کے سیاسی خیاالت رکھتے تھے اور اس لیے آپ کو خوب پسند تھے۔ ‪١٩۴٣‬ء میں فیض میجر اور‬
‫پھر ‪١٩۴۴‬ء میں لیفٹیننٹ کرنل ہوئے۔ ‪١٩۴۷‬ء میں پہلی کشمیر جنگ کے بعد آپ فوج سے مستعفی ہو کر الہور آ گئے۔‬

‫تقسیِم ہند کے بعد‬

‫‪١٩47‬ء میں آپ پاکستان ٹائمز اخبار کے مدیر بنے۔ ترقی پسند تحریک کے دیگر بانیان‪ ،‬بشمول سجاد ظہیر اور جالل الدیں‬
‫عبد الرحیم‪ ،‬کے ہمراہ آپ نے ِا شتراکیت پسند کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان‪ ‎‬کی بنیاد بھی اسی سال میں رکھی۔ ‪١٩۴٨‬ء میں‬
‫آپ پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ ‪١٩۴٨‬ء تا ‪١٩۵٠‬ء آپ نے پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے وفد‬
‫کی جنیوا میں سربراہی کی اور دریں اثنا آپ ورلڈ پیس کونسل کے رکن بھی بن گئے۔‬

‫راولپنڈی سازش کیس‬

‫لیاقت علی خان کی حکومت کشمیر کو پانے میں ناکام ہو گئی تھی اور یہ بات پاکستانی افواج‪ ،‬یہاں تک کہ قائد اعظم‪‎‬‬
‫محمد علی جناح‪ ،‬کو بھی گوارا نہ تھی۔ جناح نے خود لیاقت علی خان کی ناکامی پر ناراضی کا اظہار کیا۔ یہ بات بھی‬
‫یقینی تھی کہ جنرل ڈگلس گریسی نے بھی ِا س معاملے میں قائد اعظم‪ ‎‬کی نہ ُس نی۔ اور تو اور‪ ،‬امریکا سے واپسی پر لیاقت‬
‫علی خان نے کمیونسٹ پارٹی اور پاکستان سوشلسٹ پارٹی پر پابندی لگا دی۔ مشرقی پاکستان میں البتہ‪ ،‬ایسٹ پاکستان‬
‫کمیونسٹ پارٹی فعال رہی اور دھرنے دیتی رہی۔‬

‫‪ ٢٣‬فروری ‪١٩۵١‬ء کو چیف آف جنرل سٹاف‪ ،‬میجر جنرل اکبر خان کے گھر پر ایک خفیہ مالقات کا انعقاد ہوا۔ ِا س مالقات‬
‫میں دیگر فوجی افسران بھی سجاد ظہیر اور فیض کے ساتھ‪ ،‬شامل تھے۔ یہاں موجود ِا ن سب لوگوں نے لیاقت علی خان‬
‫کی گورنمنٹ کو گرانے کا ایک منصوبہ تجویز دیا۔ یہ سازش بعد میں راولپنڈی سازش کے نام سے جانی جانے لگی۔‬

‫وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے‬ ‫وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا‬

‫‪ ٩‬مارچ ‪١٩5١‬ء کو فیض کو راولپنڈی سازش كیس میں معاونت كے الزام میں حكومِت وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال‬
‫سرگودھا‪ ،‬ساہیوال‪ ،‬حیدرآباد اور کراچی كی جیلوں میں گزارے؛ جہاں سے آپ كو ‪ ٢‬اپریل ‪١٩۵۵‬ء كو رہا كر دیا گیا۔ زنداں‬
‫نامہ كی بیشتر نظمیں ِا سی عرصہ میں لكھی گئیں۔ رہا ہونے کے بعد آپ نے جالوطنی اختیار کر لی اور لندن میں اپنے‬
‫خاندان سمیت رہائش پزیر رہے۔ فیض نے جالوطنی کی زندگی گزارتے ہوئے ایک شعر میں کہا‪:‬‬

‫اپنا کیا کنعاں میں رہے یا مصر میں جا آباد ہوئے‬ ‫فیض نہ ہم یوسف نہ کوئی یعقوب جو ہم کو یاد کرے‬

‫وطن واپسی‬

‫‪١٩۵٩‬ء میں پاکستان آرٹس کونسل میں بطوِر سیکرٹری تعینات ہوئے اور ‪١٩٦٢‬ء تک وہیں پر کام کیا۔ ‪١٩٦۴‬ء میں لندن سے‬
‫واپسی پرآپ عبد اللہ ہارون کالج کراچی میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔‬

‫‪١٩۴۷‬ء تا ‪١٩۵٨‬ء مدیر ادب لطیف


مدیر لوٹس لندن‪ ،‬ماسکو اور بیروت‪.‬‬

‫شاعری کے مجموعے‬

‫نقش فریادی‬

‫دست صبا‬

‫زنداں نامہ‬

‫دست تہ سنگ‬

‫سر وادی سینا‬

‫شام شہر یاراں‬

‫مرے دل مرے مسافر‬

‫نسخہ ہائے وفا (کلیات)‬

‫آزاد نظم‬
‫مت رو بچے‬

‫مت رو بچے‬

‫رو رو کے ابھی‬

‫تیری امی کی آنکھ لگی ہے‬

‫مت رو بچے‬

‫کچھ ہی پہلے‬

‫تیرے ابا نے‬

‫اپنے غم سے رخصت لی ہے‬

‫مت رو بچے‬

‫تیرا بھائی‬

‫اپنے خواب کی تتلی کے پیچھے‬

‫دور کہیں پردیس گیا ہے‬

‫مت رو بچے‬

‫تیری باجی کا‬

‫ڈوال پرائے دیس گیا ہے‬

‫مت رو بچے‬

‫تیرے آنگن میں‬

‫مردہ سورج نہال کے گئے ہیں‬

‫چندر ما دفنا کے گئے ہیں‬

‫مت رو بچے‬

‫امی‪ ،‬ابا‪ ،‬باجی‪ ،‬بھائی‬

‫چاند اور سورج‬

‫تو گر روئے گا تو یہ سب‬


‫اور بھی تجھ کو رلوائیں گے‬

‫تو مسکائے گا تو شاید‬

‫سارے اک دن بھیس بدل کر‬

‫تجھ سے کھیلنے لوٹ آئیں گے‬

‫۞ فیض احمد فیض


(بیروت‬
‫ایک ترانہ مجاہدیِن فلسطین کے لیے‬

‫ہم جیتیں گے‬

‫حّق ا ہم اک دن جیتیں گے‬

‫باآلخر اک دن جیتیں گے‬

‫کیا خوف زیلغاِر اعداء‬

‫ہء سینہ سپر ہر غازی کا‬

‫کیا خوف زیورِش جیش قضا‬

‫صف بستہ پہں ارواح الشہداء‬

‫ڈر کاہے کا؟‬

‫ہم جیتیں گے‬

‫حّق ا ہم اک دن جیتیں گے‬

‫قد جاء الحق و زہق الباطل‬

‫فرمودہ رِب اکبر‬

‫ہے جنت اپنے پاؤں تلے‬

‫اور سایہ رحمت سر پہ پے‬

‫پھر کیا ڈر ہے؟‬

‫ہم جیتیں گے‬

‫حّق ا ہم اک دن جیتیں گے‬

‫باآلخر اک دن جیتیں گے‬

‫۞ فیض احمد فیض‬

‫(بیروت۔ ‪ ١5‬جون ‪١٩٨٣‬ء)‬


‫واہ میرے وطن‬

‫واہ میرے وطن! واہ میرے وطن! واہ میرے وطن!‬

‫مرے سر پر وہ ٹوپی نہ رہی‬

‫جو تیرے دیس سے الیا تھا‬

‫پاؤں میں وہ اب جوتے بھی نہیں‬

‫واقف تھے جو تیری راہوں سے‬

‫مرا آخری کرتا چاک ہوا‬

‫ترے شہر میں جو سلوایا تھا‬

‫اب تیری جھلک‬

‫بس اڑتی ہوئی رنگت ہے میرے بالوں کی‬

‫یا ُج ھریاں میرے ماتھے پر‬

‫یا میرا ٹوٹا ہوا دل ہے‬

‫واہ میرے وطن! وا میرے وطن! وا میرے وطن!‬

‫۞ فیض احمد فیض‬


‫مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ‬

‫تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے‬ ‫میں نے سمجھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات‬


‫تیری آنکھوں کے سوا عالم میں رکھا کیا ہے‬ ‫تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات‬
‫‪،‬‬ ‫تو جو مل جائے تقدیر نگوں ہو جائے‬
‫‪،‬‬ ‫یوں نہ تھا‪ ،‬فقط میں نے چاہا تھا یوں ہو جائے‬
‫‪،‬‬ ‫اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا‬
‫‪،‬‬ ‫راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا‬
‫ریشم و اطلس و کمخواب میں بنوائے ہوئے‬ ‫ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم‬
‫خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہالۓ ہوئے‬ ‫جا بجا بکتے ہوئے کوچہ ؤ بازار میں جسم‬
‫‪،‬‬ ‫لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے‬
‫‪،‬‬ ‫اب بھی دلکش ہے تیرا حسن‪ ،‬مگر کیا کیجے‬
‫مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ ‪،‬‬
‫مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ ‪،‬‬
‫بہار آئی‬

‫بہار آئی تو جیسے اک بار‬

‫لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے‬

‫وہ خواب سارے‪ ،‬شباب سارے‬

‫جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے‬

‫جومٹ کر ہر با ر پھر جیئے تھے‬

‫نکھر گئے ہیں گالب سارے‬

‫جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں‬

‫جوتیرے ُع شاق کا لہو ہیں‬

‫ابل پڑے ہیں عذاب سارے‬

‫مالِل احواِل دوستاں بھی‬

‫ُخ ماِر آغوِش مہِو شاں بھی‬

‫ُغ باِر خاطر کے باب سارے‬

‫تیرے ہمارے‬

‫سوال سارے‪ ،‬جواب سارے‬

‫بہار آئی تو کھل گئے ہیں‬

‫نئے سرے سے حساب سارے‬

‫کلیات‬
‫نثار میں تری گلیوں کے اے وطن‬

‫چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر ُا ٹھا کے چلے‬ ‫نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں‬
‫نظر چرا کے چلے‪ ،‬جسم و جاں بچا کے چلے‬ ‫جو کوئی چاہنے واال طواف کو نکلے‬
‫ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظِم بست و کشاد‬
‫کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد‬
‫جو چند اہل جنوں تیرے نام لیوا ہیں‬ ‫بہت ہے ظلم کہ دسِت بہانہ جو کے لیے‬
‫کسے وکیل کریں‪ ،‬کس سے منصفی چاہیں‬ ‫بنے ہیں اہِل ہوس‪ ،‬مدعی بھی منصف بھی‬
‫مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں‬
‫ترے فراق میں یوں صبح شام کرتے ہیں‬
‫کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہوگی‬ ‫بجھا جو روزِن زنداں تو دل یہ سمجھا ہے‬
‫کہ اب سحر ترے رخ پر بکھر گئی ہوگی‬ ‫چمک ُا ٹھے ہیں سالسل تو ہم نے جانا ہے‬
‫غرض تصوِر شام و سحر میں جیتے ہیں‬
‫گرفِت سایۂ دیوار و در میں جیتے ہیں‬
‫یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق نہ ُا ن کی رسم نئی ہے‪ ،‬نہ اپنی ریت نئی‬
‫یونہی ہمیشہ کھالئے ہیں ہم نے آگ میں پھول نہ ُا ن کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی‬
‫اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیں کرتے‬
‫ترے فراق میں ہم دل ُبرا نہیں کرتے‬
‫یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں‬ ‫گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے‬
‫یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں‬ ‫گر آج َا وج پہ ہے طالِع رقیب تو کیا‬
‫جو تجھ سے عہِد وفا استوار رکھتے ہیں‬
‫عالِج گردِش لیل و نہار رکھتے ہیں‬

‫غزل‬

‫دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے‬

‫وہ جا رہا ہے کوئی شِب غم گزار کے‬ ‫دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے‬
‫تم کیا گئے کہ ُر وٹھ گئے دن بہار کے‬ ‫ویراں ہے میکدہ‪ ،‬خم و ساغر اداس ہیں‬
‫دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے‬ ‫ِا ک فرصِت گناہ ملی وہ بھی چار دن‬
‫تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے‬ ‫دنیا نے تری یاد سے بیگانہ کر دیا‬
‫ُبھولے سے مسکرا تو دئے تھے وہ آج فیض مت پوچھ ولولے دِل نا کردہ کار کے‬

‫فیضیات‬
‫فیض کی شخصیت اور فن پر لکھی کتب‬

‫فیض کی شاعری‬

‫فیضان فیض‬

‫ارتقا کا فیض احمد فیض نمبر‬

‫ڈزائن بائی‪ -:‬مھر محمد فیاض اکبر نول‬

‫مزید دیکھیے‬

‫نمونہ کالم فیض احمد فیض‬

‫بیرونی روابط‬

‫فیض احمد فیض (‪)http://www.faiz.com‬‬

‫?‪Poem of Faiz in Karachi (http://www.erasmuspc.com/index.php‬‬


‫‪ )id=18232&type=article‬آرکائیو شدہ (=‪http://www.erasmuspc.com/index.php?id=18232&type‬‬
‫‪ ] article) [Date missing‬بذریعہ ‪]erasmuspc.com [Error: unknown archive URL‬‬

‫کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے۔۔ (‪http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/11/091119_faiz_death‬‬


‫‪)_anniversery_aw.shtml‬‬

‫حوالہ جات‬

‫— بنام‪Faiz Ahmad :‬‬ ‫‪ ^ .1‬ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی‪https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6gq7r6v :‬‬
‫‪ — Faiz‬اخذ شدہ بتاریخ‪ 9 :‬اکتوبر ‪2017‬‬

‫— بنام‪— Faiz̤ Aḥmad Faiz̤ :‬‬ ‫‪ ^ .2‬ا ب بی این ایف ‪ -‬آئی ڈی‪https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13540770c :‬‬
‫عنوان‪ : ‬اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ‪ :‬آزاد اجازت نامہ‬

‫‪ .3‬ربط‪ : ‬آئی ایم ڈی بی ‪ -‬آئی ڈی (‪https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=345&url_prefix=https://www.im‬‬


‫‪ —   )db.com/&id=nm1184839‬اخذ شدہ بتاریخ‪ 2 :‬اگست ‪2019‬‬

‫‪ ^ .4‬ا ب پ نامعلوم‪ ٢٠( ‬ستمبر ‪٢٠١۴‬ء)‪" ،‬فیض احمد فیض کو گزرے ‪ ٣٠‬برس" (‪ )http://www.dawnnews.tv/news/1012591‬۔‬
‫ڈان نیوز اردو۔ اخذ کردہ بتاریخ ‪ ١‬دسمبر ‪٢٠١۵‬ء۔‬

‫‪ .5‬محمد فیصل مقبول عجز‪( ‬اگست ‪٢٠١١‬ء)‪" ،‬فیض کی شاعری"‬


‫(‪ )http://nlpd.gov.pk/uakhbareurdu/august2011/5.html‬۔ ادارہ فروِغ قومی زبان۔ اخذ کردہ بتاریخ ‪ ١‬دسمبر ‪٢٠١۵‬ء۔‬
‫‪ .6‬عصمت جبیں‪ ،‬ندیم ِگ ل‪ ١٣( ‬فروری ‪٢٠١٠‬ء)‪" ،‬فیض احمد فیض کا ‪٩٩‬واں یوم پیدائش" (‪http://www.dw.com/ur/%D9%81%D‬‬
‫‪B%8C%D8%B6-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%81%DB%8C%D8%B6-%DA%A9%D8%A7-99%D9%‬‬
‫‪88%D8%A7%DA%BA-%DB%8C%D9%88%D9%85-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%A6%D8%B4/a-5‬‬
‫‪ )245571‬۔ ڈی ڈبلیو۔ اخذ کردہ بتاریخ ‪ 1‬دسمبر ‪٢٠١۵‬ء۔‬

‫‪ ^ .7‬ا ب ریڈیئنس اردو‪ ۵( ‬اپریل ‪٢٠٠٩‬ء)‪" ،‬ایلس کے فیض سے اپنی شادی پر تاثرات (ویڈیو)" (‪https://www.ytpak.com/watch?v‬‬
‫‪ )=zxl8mn7Pc4I‬۔ یوٹیوب۔ اخذ کردہ بتاریخ ‪ ١‬دسمبر ‪٢٠١۵‬ء۔‬

‫اخذ کردہ از «?‪https://ur.wikipedia.org/w/index.php‬‬


‫‪&oldid=4796056‬فیض_احمد_فیض=‪»title‬‬


آخری ترمیم ‪ 22‬دن قبل بدست ‪
119.160.58.171‬‬

‫ویکیپیڈیا‬

‫تمام مواد ‪ CC BY-SA 3.0‬کے تحت میسر ہے‪ ،‬جب تک اس کی‬


‫مخالفت مذکور نہ ہو۔‬

You might also like