You are on page 1of 6

‫بک کارنر سے تازہ ترین‬

‫ء — دسمبر میں یہ ناول ’’نقیب ُروس‘‘ رسالے کے صفحات ‪1880‬‬


‫سے نکل کر کتابی شکل میں چھپا اور اس کی دھوم مچ گئی۔‬

‫ء — شاہد حمید نے کئی سال کی محنت شاقہ کے بعد اس ‪2002‬‬


‫عظیم ناول کو اُردو قالب میں منتقل کیا اور اسے الہور سے شائع‬
‫کروایا۔‬

‫ء — اس عظیم کام کو عرصہ دراز سے نایاب اور کم یاب تصورـ‪2020‬‬


‫کرتے ہوئے ادارہ بک کارنر جہلم نے شاہد حمید کی اوالد رفعت‬
‫مقصود (انگلینڈ)‪ ،‬ڈاکٹر خالد حمید (پاکستان) اور طاہر حمید‬
‫(ٓاسٹریلیا) کی اجازت سے جدید طباعت کے ساتھ شائع کیا۔‬
‫‪---‬‬
‫کتاب‪ :‬کرامازوف برادران‬
‫مصنف‪ :‬فیودور دستوئیفسکی‬
‫مترجم‪ :‬شاہد حمید‬
‫صفحات ‪1424‬‬
‫قیمت‪ 2500 :‬روپے‬
‫کتاب خریدنے کے لیے برا ِہ راست لِنک‬
‫‪https://www.bookcorner.com.pk/book/karamazof-‬‬
‫‪bradaraan‬‬

‫‪---‬‬

‫فیودور میخائل دستوئیفسکی ‪ 11‬نومبر ‪1821‬ء میں ماسکو میں پیدا‬


‫ہوا۔ اس کے والد ایک ڈاکٹر تھے‪ ،‬لیکن گھریلو حاالت خوشحال نہ‬
‫تھے۔ بچپن ہی میں دستوئیفسکی کو غربت کا منہ دیکھنا پڑا۔‬
‫سینٹ پیٹرزبرگ کے فوجی سکول کے انجینئرنگ کے شعبے میں‬
‫کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی‪ ،‬پھر فوج میں بھرتی ہو گیا۔ چند‬
‫برسوں کے بعد دستوئیفسکی نے فوج سے سبکدوش ہونے کا فیصلہ‬
‫کیا۔ وہ اپنا سارا وقت تصنیفـ و تخلیق کے لیے وقف کرنا چاہتا تھا۔‬
‫اس کا پہال ناول ’’بےچارے لوگ‘‘ شائع ہوا تو اس عہد کے عظیم‬
‫ُروسی نقاد بیلسنکی نے اسے ’’عظیم ادیب‘‘ کا خطاب عطا کر دیا‬
‫تھا۔ ُروسی نقادوں نے بدلتے ہوئے تقاضوں اور حاالت کے تحت‪،‬‬
‫انقالب ُروس کے بعد کے کچھ برسوں میں اس سلسلے‬ ‫ِ‬ ‫بالخصوص‬
‫میں کچھ نظرثانی کرنے کی کوشش کی لیکن اس سے یہ خطاب‬
‫چھینا نہ جا سکا۔ اس کے ناولوں نے اسے ُروسی انشاء پردازوں کا‬
‫سرتاج بنا دیا تھا۔ ُدنیائے اَدب کا الزوال ناول نگار اور ناول نگاری‬
‫کے فن کو جِ ال بخشنے واال دستوئیفسکی‪ ،‬سینٹ پیٹرز برگ میں ‪9‬‬
‫ادنیثبوت‬
‫ٰ‬ ‫فروری ‪1881‬ء میں انتقال کر گیا۔ اس کی عظمت کا یہ‬
‫تھا کہ اس کا جنازہ اس شان سے اُٹھا جس پر بادشاہ بھی رشک کر‬
‫سکتے تھے۔ اگر ُدنیائے ادب کی تقسیم مقصود ہو تو کہا جائے گا کہ‬
‫ادب کے دو اَدوار ہیں‪ ،‬ایک دستوئیفسکی سے پہلے کا ادب اور ایک‬
‫دستوئیفسکی کے بعد کا ادب۔‬

‫‪---‬‬

‫کرامازوف برادران‘‘(‪1880‬ء) دستوئیفسکی کا ٓاخری ناول ہے‪’’ ،‬‬


‫جسے ُدنیا کے ہر نقاد نے عظیم ترین ناولوں میں شمار کیا ہے۔ ناول‬
‫اعلیترین‬
‫ٰ‬ ‫کا ہیرو الیوشا ُروسی قوم‪ُ ،‬روسی مذہب اور مذہبیت کی‬
‫پیداوار ہے اور اسے اپنی سرزمین اور ماحول سے بہت گہرا اور سچا‬
‫لگائو ہے۔ اس کی سیرت اور وہ اصول جن پر وہ تعمیر کی گئی ہے‪،‬‬
‫یہ ظاہر کرتے ہیں کہ دستوئیفسکی بغاوت‪ ،‬انکار اور شک کے تمام‬
‫منزل مقصود پر پہنچ گیا تھا۔ اس کا ناول وہ‬
‫ِ‬ ‫مراحل طے کر کے‬
‫طوفان برپا کر دیتا ہے‪ ،‬جس سے پرانی ُدنیا بگڑتی اور نئی دنیا بنتی‬
‫ہے۔ ‪1958‬ء میں ہالی ووڈ نے اس ناول پر فلم بھی بنائی جس میں‬
‫یوئل برینر نے میٹسا کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ ناول دستوئیفسکی کی‬
‫موت سے کچھ عرصہ پہلے شائع ہوا‪ ،‬لیکن اپنی اس موت سے‬
‫پہلے بھی دستوئیفسکی ایک بار موت کا مزہ چکھ چکا تھا اور‬
‫تجربہ اتنا انوکھا اور ُدور َرس نتائج کا حامل تھا کہ اس کے اثرات‬
‫دستوئیفسکی کے شاہکار ناولوں پر واضح طورـ سے دکھائی دیتے‬
‫ہیں۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ دستوئیفسکی کو اُردو میں منتقل‬
‫کرنا بطور خاص مشکل کام ہے لیکن کسی کو ہمت تو کرنی تھی۔ یہ‬
‫ماہرلسانیات اور مترجم شاہد حمید نے اس‬ ‫سوچ کر مایہ ناز ادیب‪ِ ،‬‬
‫عظیم ناول کا اُردو میں ترجمہ کرنے کا بیڑا اُٹھایا۔ انھوں نے اِس‬
‫عمر عزیز کا بڑا حصہ صرف کیا‪،‬‬ ‫ِ‬ ‫ضخیم ناول کے ترجمے پر نہ صرف‬
‫بلکہ متن سے مخلص رہنے کے لیے شب وروز محنت کی۔ شاہد‬
‫حمید نے اُردو زبان کی ثروت مندی میں جو اضافہ کیا وہ ہمیشہ یاد‬
‫رہے گا۔‬

‫‪---‬‬

‫ماہرلسانیات اور مترجم ہیں۔ وہ‬ ‫شاہد حمید اُردو کے مایہ ناز ادیب‪ِ ،‬‬
‫‪1928‬ء میں جالندھر کے ایک گائوں پَرجیاں کالں میں پیدا ہوئے۔‬
‫ابتدائی تعلیم اسالمیہ ہائی سکول ننگل انبیا میں حاصل کی۔‬
‫‪1947‬ء میں فسادات کے دوران میں پاکستان ہجرت کی۔ الہور ٓا کر‬
‫پہلے اسالمیہ کالج الہور سے بی اے کیا اور گورنمنٹ کالج الہور سے‬
‫ایم اے انگریزی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں خواجہ‬
‫قابلذکر ہیں۔ مشہور نقاد مظفر‬
‫ِ‬ ‫منظور حسین اور ڈاکٹر محمد صادق‬
‫علی سید فرسٹ ایئر سے سکستھ ایئر تک شاہد حمید کے کالس‬
‫بطور صحافی ’’روزنامہ ٓافاق‘‘ میں کام‬
‫ِ‬ ‫فیلو رہے۔ تعلیم کے دوران‬
‫کیا۔ پھر سرکاری مالزمت اختیار کر لی۔ ایمرسن کالج ملتان‪،‬‬
‫گورنمنٹ کالج ساہیوال اور گورنمنٹ کالج الہور میں انگریزی پڑھاتے‬
‫رہے۔ ‪1988‬ء میں ریٹائر ہوئے۔ ادب سے دلچسپی بہت پرانی ہے‪،‬‬
‫لیکن انھوں نے فیصلہ کیا کہ تیسرے درجے کی طبع زاد تحریروں‬
‫سے عالمی کالسک کا ترجمہ زبان و ادب کی بدرجہا بہتر خدمت‬
‫ہے۔ یہ سوچ کر زمانٔہ طالب علمی میں ہی ڈیل کارنیگی کی ہر دل‬
‫عزیز کتاب ’’پریشان ہونا چھوڑئیے‪ ،‬جینا سیکھیے‘‘ کا اُردو ترجمہ‬
‫کیا اور پھر لیوطالسطائی کے عظیم ناول ’’جنگ اور امن‘‘ کا اُردو‬
‫میں ترجمہ کرنے کا بیڑا اُٹھایا اور کئی سال کی محنت شاقہ کے‬
‫بعد اس کام کو مکمل کیا۔ اس ترجمے پر انھیں بہت داد ملی۔‬
‫انھوں نے ایڈورڈ سعید کی نہایت اہم تصنیف ’’مسئلہ فلسطین‘‘ کا‬
‫ترجمہ بھی کیا۔ ایڈورڈ سعید کی پیچیدہ نثر سے انصاف کرنا مشکل‬
‫تھا لیکن یہ مرحلہ بھی شاہد حمید نے کامیابی سے طے کیا۔ اس‬
‫کے بعد انھوں نے جین ٓاسٹن کے ناول ’’تکبرـ اور تعصب‘‘‪ ،‬ہیمنگوے‬
‫کی ’’بوڑھا اور سمندر‘‘ اور بین االقوامی بیسٹ سیلر ’’سوفی کی‬
‫ُد نیا‘‘ کا ترجمہ کیا۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ دستوئیفسکی کے‬
‫ناول ’’کرامازوفـ برادران‘‘ کا اُردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کو دنیا بھر‬
‫میں دستوئیفسکی کی سب سے باکمال تصنیف سمجھا گیا ہے۔ اس‬
‫باعثفخر ہے۔ انہوں نے‬ ‫ِ‬ ‫کی اُردو میں دستیابی ہم سب کے لیے‬
‫دنیا میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ان ضخیم ناولوں کے‬
‫عمر عزیز کا بڑا حصہ صرف کیا‪ ،‬بلکہ متن سے‬ ‫ِ‬ ‫تراجم پر نہ صرف‬
‫خراجتحسین‬ ‫ِ‬ ‫مخلص رہنے کے لیے شب وروز محنت کی۔ انھیں‬
‫پیش کرتے ہوئے معروف نقاد شمیم حنفی نے کہا تھا‪’’ ،‬یقین کرنا‬
‫مشکل ہے کہ ہزاروں صفحوں پر پھیال ہوا یہ غیرمعمولی کام ایک‬
‫اکیلی ذات کا کرشمہ ہے۔‘‘ متاز فکشن نگار نیر مسعود نے محمد‬
‫الرحمن کے نام خط میں شاہد حمید کو حیرت خیز ٓادمی قرار‬
‫ٰ‬ ‫سلیم‬
‫دیا۔ شاہد حمید نے اپنی خودنوشت ’’گئے دنوں کی مسافت‘‘ کے‬
‫نام سے تحریر کی تھی اور دوہزار سے زائد صفحات پر مشتمل‬
‫انگریزی اُردو لغت بھی تیار کی ہے‪ ،‬جو ِ‬
‫زیرطبع ہے۔ ان کا انتقال‬
‫‪ 29‬جنوری ‪2018‬ء کو ہوا اور ڈیفنس الہور کے قبرستان میں ٓاسودٔہ‬
‫خاک ہیں۔ شاہد حمید نے اُردو زبان کی ثروت مندی میں جو اضافہ‬
‫کیا وہ ہمیشہ یاد رہے گا۔‬

‫‪---‬‬

‫‪:‬سرورق مصور‬
‫ِ‬
‫وسیلی پیروف (‪1834‬ء‪1882-‬ء)‪1870 :‬ء کی دہائی کے ابتدائی‬
‫عرصے میں پیروف کی مصوری نے ُروس کی عظیم ثقافت کو اپنی‬
‫توجہ کا مرکز بنایا۔ ‪1872‬ء میں اس نے دستوئیفسکی کی یہ تصویر‬
‫مکمل کی۔ یہ دستوئیفسکی کا ادبی کام تھا جس نے پیروف کو اس‬
‫طرح متاثر کیا کہ اس نے انیسویں صدی کے ُروس کی پریشان حال‬
‫سیاسی‪ ،‬سماجی اور روحانی فضا میں انسانی نفسیات کی گتھیاں‬
‫سلجھائیں۔ اس جدید طباعت کے سرورق پر دی گئی تصویر بھی‬
‫پیروف کا ہی شاہکار ہے۔‬

You might also like