Professional Documents
Culture Documents
ل
نبگم اخبر رناض الدپن کی سفر نامہ نگاری پر نفصبلی یوٹ کھیں
جواب
ان کا اصل شعبہ درس و تدریس ت ھا ،اس کے ساتھ ساتھ اردو میں لکھنا جاری رک ھا۔ درس و تدریس کے ساتھ ساتھ
اتگریزی اور اردو مضامین لکھنے کا شوق تھی انہوں نے یرایر جاری رک ھا ان کے اتگریزی مضامین تاکسنان تائمز میں
سا ئع ہونے رہے ،نیز شفرتامے ملک کے تلند تایہ جراتد میں چھپنے رہے ،
سماجی خدمات
بنگم اخیر رتاض الدین نے کم آمدنی والے گ ھرانوں کی عورنوں کی نہبود کنلنے تھی نہت کام کنا۔ اس مقضد کنلنے
انہوں نے1967ء میں نہبود ایسو سی ایشن قائم کی جس کی وہ نہت عرصے تک خیر یرسن رہیں۔ 1980کی
دہانی کے وشط میں انہیں وومیز ڈویژن کا وقاقی سنکریری مفرر کنا گنا
طرز تحرپر کی خصوصبات
بنگم اخیر رتاض الدین کی تحریر کی اتک خصوصیت ان کی م نظر ئگاری ہے۔ اتھوں نے یرقی یزیر ممالک کا دورہ
کنا اور وہاں کی جاالت کی جو م نظر کشی کی ،اس میں ذرہ ت ھر تھی سک کی گن جایش نہیں
نبگم اخبر رناض الدپن اردو سفر نامہ نگاری کا درجش بدہ سبارہ
ان کے شفر تاموں کو شفرتامے کی خصوصنات کے جوالے سے ئطور منال پیش کنا جاتا ہے۔ بنگم اخیر رتاض
الدین زتادہ یر ادنی ئقاربب اور مجاقل سے دور رہیں اور اسی طرح انہوں نے کشی ادنی گٹھ جوڑ کا تھی جود کو خصہ
نہیں بنے دتا۔ نہی وجہ ہے کہ ان کے اتداز تحریر یر کشی تھی ئظرنے ،ادارے تا مصنف کی چھاپ ئظر نہیں
ٰ
آنی۔ اتک اعلی طرف ایسان اور اتک تلند تایہ اد بب ہونے کے تاطے انہوں نے ا بنے فن سے ت ھر نور ائضاف کنا
اور تاکسنان میں اردو شفر تامے کو مق بول بنانے میں ابنا ت ھر نور کر دار ادا کان کے شفر تامے یسانی ئقطہ ئظر کا
تھی اتک ساتدار ئمویہ ہیں۔ انہوں نے دبنا ت ھر کے جس تھی خطے کو دتک ھا ،اسے اتک عورت کی آتکھ سے ہی دتکھا
اور محسوس کنا اور اسے ا بنے شفرتامے میں بنان کنا۔ اس وجہ سے ان کی ئظر ا یسے مظاہر یر تھی یڑنی ہے جس
ً
کو ہم عمومائظر اتداز کر کے گزر جانے ہیں۔
بنگم اخیر رتاض الدین 15اگست 1928ء کو کلکبہ میں بندا ہوپیں۔ جس کے تارے میں انہوں نے ا بنے
شفرتامے میں لک ھا کہ وہ کلکبہ میں بندا ہونی تھیں لنکن وہ نہت چھونی عمر میں ہی وہاں سے ہحرت کر آ پیں
اس لنے اتھوں نے کلکبہ کو کٹھی دتک ھانہیں ت ھا۔بنگم اخیر رتاض الدین نے تاکسنان پپنے کے ئعد ہحرت کی اور
الہور میں سکوبت اخپنار کی ۔ نہیں سے انہوں نے 1949ء میں کیییرڈ کا لج الہور سے نی اے کرنے کے ئعد
1951ء میں گورئمیٹ کا لج الہور سے اتگریزی میں ماسیرز کی ڈگری جاصل کی۔ جس کے ئعد انہوں نے درس و
تدریس کا سلسلہ شروع کنا اور اسالمبہ کا لج یرانے جواپین الہور میں اتگریزی کی لنکحرار مفرر ہوپیں۔ بنگم اخیر رتاض
ً
الدین 1952ء سے 1965ء تک ئفربنا 13یرس تک اسی ب نغمیری پیسے اور اسی شعنے سے وایسبہ رہیں۔ اس کے
ئعد ان کی سادی تامور ب بورو کربٹ اور مپنظم مناں رتاض الدین اچمد سے ہو گئی۔ جس کے ئعد انہیں تدریس کا
یہ سلسلہ م نقطع کرتا یڑا
ان کے شوہر مناں رتاض الدین اچمد نے تاکسنان ہاکی فنڈریشن فنڈریشن کی پپناد رکھی اور ان کی فنادت میں ہی
تاکسنان ہاکی بٹم نے 1960ء کے اولمنکس میں گولڈ منڈل خپنا۔ مناں رتاض الدین اچمد تاکسنان میں کو آیرب بوز
کے تھی سب سے یڑے ماہر ت ھے اور اسالم آتاد کلب کے دوشرے صدر تھی ت ھے۔ انہیں ابئی دفیری مصروفنات
اور ذمہ دارنوں سے عہدہ یرا ہونے کنلنے دوشرے ملکوں کے دورے کرتا یڑنے ت ھے ۔ اسی وجہ سے بنگم اخیر
رتاض الدین کو ا بنے جاوتد کے ساتھ دبنا کے نہت سے ممالک کا دورہ کرنے کا موقع مال.بنگم اخیر رتاض الدین
اتک درد دل رکھنے والی جانون تھی جو تالخصوص کچھ کھلے ہونے اور عربب ط نقہ کی عورنوں کنلنے نہت کام کرنی
تھیں۔ انہوں نے کم آمدنی والے گ ھرانوں کی عورنوں کی نہبود کنلنے تھی نہت کام کنا۔ اس مقضد کنلنے انہوں
نے 1967ء میں اتک غیر شرکاری ب نظٹم نہبود ایسو سی ایشن قائم کی جس کی وہ نہت عرصے تک خییر یرسن
رہیں۔ 1980ء کی دہانی کے وشط میں جکومت تاکسنان کی طرف سے ان کی جواپین کی قالح کے جذیہ کو مد ئظر
رکھنے ہونے ان کی تاکسنانی عربب اور مقلوک الجال جواپین کی یرقی کنلنے کی گئی جدمات کے صلے میں انہیں و و
میز ڈویزن کا وقاقی سنکریری مفرر کنا گنا۔
خ
بنگم اخیر رتاض الدین اتک معروف اردو ئگار ،مصنف ،اور شفرتامہ ئگار تھیں۔ ان کا ق نقی تام عپنقہ جسین ہے۔
وہ تاکسنان کی پپنادی ادنی شخصنات میں سے اتک تھیں جنہوں نے اردو ادب کو نہیر بنانے میں ابنا کردار ادا
کنا۔ اخیر رتاض الدین کی شفر تامہ ئگاری میں مشرق و معرب کے مخنلف ملکوں کی سیر ،ان کے رواتات ،فرهنگ،
اور طپنعی جشن کا واضح اظہار ت ھا۔
وہ ا بنے شفر تامے میں نہت جوئصورت طر ئقے سے ابئی شفر کی ئقصنالت بنان کرپیں تھیں۔ ان کی ئصویری
بناتات ،زتان کی جوئصورنی کو یڑھانی تھیں اور قارپین کے دلوں میں جگہ بنا لپئی تھیں۔ ان کی شفر تامہ ئگاری کی
خصوصیت یہ تھی کہ وہ شفر کے دوران ا بنے ذانی تحرتات ،اجساسات اور جناالت کو ابئی روابئی زتان میں اب نقال
د بئی تھیں ،جو ان کی کہاب بوں کو دلحسپ اور اسنہار دہ بناتا تھا۔ان کے شفر تامے میں مخنلف رتگ ،نو ،اور صونی
ً
ایرات کو ت ھرمار میں ڈھال کر وہ ا بنے قارپین کو ا بنے شفر کا خصہ بنانی تھیں۔ ان کے شفر تامے میں عموما مذهئی
اور تارتخی مقامات ،مخنلف رواتات اور قدئم داسنانوں یر تھی تات ج یت کی جانی تھی۔ اخیر رتاض الدین کی شفر
تامہ ئگاری اردو ادب کا اتک یڑا خصہ ین گئی اور انہیں اتک ساتدار شفر تامہ ئگار ماتا جاتا ہے۔اتک منال کے طور
یر ،ان کا اتک شفر تامہ مصر کے م نعلق ہو سکنا ہے ،جس میں وہ اسالمی نہذبب ،نیرامڈز ،بنل کی نہیریں ،اور
مصری فرهنگ کی ئقصنلی ئضاویر پیش کرنی تھیں۔ ان کی اس شفر تامہ میں مصری تازاروں کی رواتات ،لوگوں
کی زتدگی ،اور تارتخی مقامات کی داسنانوں کو ابئی زتان میں اب نقال دتا جاتا ت ھا۔
جواب
جاکہ کے لغوی معئی ڈھاتچہ بناتا تا مسودہ بنار کرتا ہیں۔ جنکہ ادنی ئقطہ ئظر سے جاکہ شخصیت کی ہو نہو عکاسی کا
تام ہے ،اس جاکہ ئگاری میں یہ صرف شخصیت کی ظاہری ئصویر کشی کی جانی ہے تلکہ تاطن کا تھی اجاطہ کنا
جاتا ہے۔
خ
جاکہ ئگاری اتک ایشی صنف ہے جس میں کشی شخص کے ق نقی جدوجال قارپین کے سا منے پیش کنے جانے
خ
ہیں۔ جاکہ ئگاری میں اتک خپئی جاگئی ق نقی شخصیت کی دلکش اور دلحسپ نیرانے میں ئصویر کشی کی جانی ہے۔
جاکہ ئگار واقعات ومساہدات کے ساتھ ساتھ ا بنے تایرات و فناسات کو تھی سامل کرتا ہے۔ اتک کامناب جاکہ
ن
ئگار کی ئگاہ اس مقام کو تا لپئی ہے جس مقام تک عام جاکہ نویسوں کی ئگاہ نہیں ہنخئی۔
ّ
ساہد اچمد دہلوی مشہور ادنی مجلہ ’’ساقی‘‘ کے مدیر ت ھے۔ موسنقی سے اتھیں عسق ت ھا اور لکھنا یڑھنا ان کا نہیرین
مشعلہ۔ دہلی کی تامجاورہ زتان اور اس کا جن جارہ ان کے اسلوب کا جاصہ ہے۔ ان کی دو کناپیں ’’دہلی کی ئپبا‘‘
اور ’’اجڑا دنار‘‘ ان کے اسلوب کی ائفراد بت اور قلم کی رئگارتگی کی منال ہیں۔ ان کے جاکوں کا نہال مچموعہ
’’طاق بش باں‘‘ ان کی وقات کے ئعد م نظِرِ ’’گنجینہ گوہر‘‘ 1962ء میں سا ئع ہوا اور ’’پ ِزم جوش نف ساں‘‘ اور
شخ ّ ٓ
چ ک ہ پ ہ
یں‘‘ ان کی دو ا م کنا یں یں اور ئی یرا م ان کی ت پص ’’دلی جو انک شہر ت ھا‘‘ اور ’’چبد ادبی
ِ ے۔ نا عام یر
زتان دانی اور قاتلیت کا ئمویہ ہیں۔
ساہد اچمد دہلوی نے رسالہ ’’شافی‘‘ 1930ء میں دہلی سے جاری کنا ت ھا اور 1947ء میں ہحرت کر کے
ٓ
تاکسنان انے نو نہاں دوتارہ اسی یرچے کا آعاز کنا۔ 1959ء میں تاکسنان رانیرز گلڈ بئی نو ساہد اچمد دہلوی کی
ّ
کوشسیں تھی اس میں سامل تھیں۔ وہ یرقی یسند تحرتک میں سا ل رہے اور جوب کام کنا۔
م
ئ ّ
اتھوں نے اتگریزی کی م نعدد کیب اردو زتان میں مپنقل کیں۔ ان میں کہابناں اور تچوں کی علٹم و یرب یت سے
م نعلق کیب اور مضامین تھی سامل ہیں جو ہر لجاظ سے اہم ہیں۔ دہلی گ ھرانے کے مشہور اسناد ،اسناد جاتد جان
سے ساہد اچمد دہلوی نے موسنقی کی تاقاعدہ یرب یت جاصل کی تھی۔ فن ِام تاکسنان کے ئعد وہ نہاں آنے نو رتڈنو
تاکسنان سے وایسبہ ہو گنے ت ھے ،چہاں وہ ایس اچمد کے تام سے موسنقی کے یروگرام پیش کنے۔ ساہد اچمد دہلوی
نے موسنقی کے موصوع یر تھی الئعداد مضامین رقم کنے جن کا مچموعہ’’ مضامی ِن موسیقی‘‘ کے تام سے اساغت
ً ّ
تذیر ہوا۔ساہد اچمد دہلوی زتان یر یڑی قدرت رکھنے ت ھے۔ خصوصا دلی کی تکسالی زتان یر۔ ساتد اس معا لے میں ان
م
کا کونی جرئف یہ ت ھا۔ ان کا م نفرد اسلوب اور تکسالی زتان کٹھی فراموش نہیں کی جاسکئی۔ جکومت تاکسنان نے
ساہد اچمد دہلوی کو ان کی ادنی جدمات کے اغیراف میں صدارنی اعزاز یرانے ِ
جشن کارکردگی عظا کنا ت ھا۔
ُ
ساہ اچمد دہلوی (اسِم تخلص :نبز) اتک معروف اردو ساعر اور جاکہئگار ت ھے جن کی تجلص نیز تھی۔ ان کا نورا تام
مچمد ساہ اچمد ہے اور وہ 25اک یوپر1948 ،ء کو الہور ،تاکسنان میں بندا ہونے ت ھے اور ان کی وقات 11اک یوپر،
1982ء کو ہونی۔
ُ
نیز ساہ اچمد دہلوی کو اردو ادب میں جاکہ ئگاری کے لنے معروف کنا جاتا ہے۔ انہوں نے ابئی ابنہانی جوئصورت
ُ
جاکہ ئگاری سے الکھوں اردو ساعریں اور عزلیں یزک کی صورت میں روسن کیں۔
نیز ساہ اچمد کا اصل شہرت تام ساہ اچمد ت ھا اور انہوں نے نیز کو ابئی تجلص بنا لنا۔ ان کی جاکہ ئگاری کی خصوضی
تات یہ تھی کہ انہوں نے ا بنے جاکہ ئگاری میں اشعار اور ساعری کے جوئصورت مو قعے سامل کنے جانے ت ھے۔
ان کے جاکے کئی مخنلف مضامین یر مسٹمل ہونے ت ھے خیسے محیت ،نباؤ ،غم و غصہ ،جوشی ،الفت وغبرہ۔
ُ ُ
نیز ساہ اچمد کے جاکے ان کی جالف یت اور ساعری کی اتداز و ان کے اردو ادب کے دبنا کو اتک جوئصورت تحریہ
ُ ُ
فراہم کرنے ہیں۔ ان کے جاکے ان کے ساعری کی اہمیت کو یڑھانے ہیں اور انہیں اتک معزز اردو ساعر
ئصور کنا جاتا ہے۔
ُ ُ
نیز ساہ اچمد دہلوی کے جاکے کو معاصر اردو ادب کی اتک اہم ساتدار منال ئصور کنا جاتا ہے ،جو آج تھی اردو
ساعری کے شوقین قارپین کو منایر کرتا ہے۔
جواب
ف نض اچمد ف نض اتک معروف اردو ساعر ت ھے جنہوں نے ابئی عزلوں کے ذرا ئع سے ابنہانی جوئصورت اجساسات کو
بنان کنا۔ ان کی عزل گونی کی ئعض فئی جوبناں مندرجہ ذتل ہیں:
اجساس و ادب :ف نض اچمد ف نض کی عزلوں میں اجساس اور ادب کا نہیرین مالپ ہوتا ہے۔ ان کی ساعری میں
محیت ،غم ،ان یظار اور عشق خیسے موصوعات نہت ابنہانی جازب اتداز میں بنان کنے جانے ہیں۔
نصوپری اظہار :ف نض اچمد ف نض کی عزلوں میں ئصویری اظہار کی یڑھئی ہونی منالیں اسنغمال کی جانی ہیں جو شعر
کو نہت موزون اور جوئصورت بنانی ہیں۔ ان کے شعر میں طپیعت ،فضلوں ،موسموں اور م باطر کو جوئصورت طر ئقے
سے واضح کنا جاتا ہے۔
غمق و معٹی :ف نض اچمد ف نض کے شعر میں عمق اور معئی کے یرچمیر ہونے ہیں۔ ان کی عزلوں میں عارفانہ
اجساشات ،زتدگی کی خق نق بوں کا یردہ ات ھاتا جاتا ہے اور اس سے قارپین کے دل کو چھو جاتا ہے۔
روابی :ف نض اچمد ف نض کے شعر کی روابت ت ھری ہونی ہے۔ ان کے اشعار میں اکیر ابئی زندگی ،معاشربی مسانل
اور نارتخی وافعات کو سامل کنا جاتا ہے۔
ان تہابی موزوں نباوٹ :ف نض اچمد ف نض کی عزلوں کی بناوٹ نہت موزوں ہونی ہے۔ ان کے اشعار کی فافنہ
نبدی ،محزون انداز اور معقول نباوٹ کے بنا ساعری کا جوئصورت م نظر پیش کرنے ہیں۔
ف نض اچمد ف نض کی عزل گونی میں ابنہانی جوئصورنی ہے اور ان کے اشعار کو یڑھنے سے قارپین کا دل نہت
اجساس ت ھر جاتا ہے۔ ان کے شعر کے غمدہ قٹی انداز کی ندولت ،وہ اتک معروف اور مق بول ساعر ین گنے ہیں۔
پیسویں صدی میں جن پین شعراء نے جاص شہرت جاصل کی تھی وہ ہیں افنال جوش اور ف نض۔ ف نض اچمد ف نض
ئ
اتک کیر اسالمی گ ھرانے میں بندا ہونے اور ان کی علٹم تھی ابندا میں تامور علماء کے زیر سایہ ہونی تھی ،مگر
ئ
علٹم کے ئعد خب مالزمت میں آنے نو امر یشر آکر ان کا ذہن جالص اسیراکی ہو گنا اور رفبہ رفبہ وہ مارکس اور
لیین کے ا بنے گروتدہ ہو گنے کہ اسالم سے ان کادور کا تھی واشطہ نہیں رہا۔۔تد لنے ہونے سناسی و سماجی
جاالت جس میں روسی ائقالب سے لے کر تاسیزم اور دوشری جنگ عظٹم سب سامل ہے انہیں نہت منایر کنا
اور انہوں نے مزدوروں کے مساتل میں دلحسئی لی اور کئی کئی یرتڈ نوپپبوں کے تھی صدر رہے۔ ان سب تانوں
کا ان کی ساعری میں یراہ راست ایر یڑا۔ زمانے سے ئعاوت کی وجہ سے ہی ف نض کا سمار یرقی یسند ساعروں میں
ہوتا ہے۔
ت
ا۔ ف نض کا معرنی ادب کا مظالہ نہت وسنع ت ھا جس کےزیر ایر انہوں نے زتدگی کے خقانق اس کی لخبوں اور
رتگیپبوں کو ابئی ساعری کا موصوع بناتا ہے۔ ماضی کی نیزتل تذیر نہذبب سان و شوکت اور عیش و شر مسئی کے
عم کا اظہار انہوں نے ابئی ئظموں میں کنا ہے۔
۲۔ ان کی ئظموں میں جذنے کی سدت چمالنانی عناصر لہچہ اور اسلوب کی جالوت ملئی ہے۔ ان کے کالم میں
روماب یت کے ساتھ ساتھ رجاب یت اور اور امند آفربئی تانی جانی ہے جو کہ مارکس کی دین ہے۔
٣۔ ان کی قکر گونی ائقالنی ہے مگر ان کا شعری آهنگ ائقالنی نہیں ہے۔ ان کے نہاں جوش کی طرح ئعرہ تازی
گھن گرج چھالہٹ اور خطپنایہ سان نہیں ہے تلکہ اس میں رهٹمانی موسنق یت اور عنابت ملئی ہے۔
مظلوموں مزدوروں اور زیر دسبوں سے ہمدردی ان کی ضمیر میں سامل تھی مگر اگر انہوں نے یہ ہمدردی اسیراکیت
ن
سے س کھی تھی۔ اسیراکی ہونے کے تاوجود ان کی ساعری میں کم بویزم کا کونی عکس نہیں ملنا تلکہ اس کے
یرعکس ان کے کالم میں دو خیزیں ہر جگہ ئماتاں ہو کر سا منے آنی ہے
ف نض کی ساعری عم کی ساعری ہے جا هنے عم سناست کا ہو تا عسق کا۔ ان کے نہاں ہر خیز عمگیں ہو جانی
ہے مگر ف نض نے اس عم کو تھی یڑے جوسگوار نیرانے میں بنان کنا ہے۔
م راشد اور محبد امخد کی نظم نگاری کے نماناں رجخانات کبا ہیں؟ نفصبل سے نبان کرپں۔
جواب
ن۔م۔راسدجلقہء ار تاب ذوق سے وایسبہ ساعروں میں سے ت ھے جنہوں نے ساعر ی کو مخض اصالجی وسماجی
ائقالب تا سناسی ب نعام کے لنے اسنغمال کرنے کے رو بنے سے ئعاوت کی اور اس طرح یرقی یسند تحرتک کی
ئظرتانی ساعری سے اتحراف کنا۔ان کی ساعری کا مچور و مرکز ایسانی جنات کی گوں تا گوں شجابناں ہیں۔انہوں
ٓ
نے اردو ساعری کو بئی قکری و فئی چہبوں سے اسنا کنا اور روابئی اسلوب ساعری سے ئعاوت کی۔انہوں نے جود
ا بنے نہلے شعری مچموعے ’’ ماورا ‘‘ میں جود کو ’’ قدئم اسالیب بنان کا ادنی ٰتاغی فرار دتا ہے۔
ٰ ٓ
انہوں نے تابند ئظموں سے زتادہ ازاد اور معری ئظم کو ابئی تجل نقی اظہار کا وسنلہ بناتا اور اس میں مخنلف هیپئی
تحرنے کنے۔’’ ماورا ‘‘’’،اپران میں اجپٹی ‘‘ ابسان ‘‘ اور ’’ گمان میں ممکن ‘‘ ان کے شعری مچموعے ہیں جو
اردو ساعری میں بئی جسیت اور بنے تحرنوں کی امین ہیں۔’’ رات کے سباٹے ‘‘ ’’،انفافات ‘‘ ’’،در تچے کے
قرنب ‘‘ ’’،رفص ‘‘ ،ان یفام ‘‘ ’’،اجپٹی عورت ‘‘ ’’،نمرود کی خدابی ‘‘ راسد کی ئمابندہ ئظموں میں سمار کی جا نی
ہیں۔ان کی ئظم ’’ انفافات ‘‘ سے ا تکے شعری رو بنے اور قکری چہات کا اتدازہ لگاتا جا سکنا ہے۔
ٓ
اسماں دور ہے لبکن نہ زمیں ہے پزدنک
ٓ
ا اشی خاک کو ہم خلوہ گہہ راز کرپں
ن
یو اگر خاہے یو ان لخ سنہ راہوں پر
م راسد اور مخند امجد دونوں اہم اردو ئظم ئگار ہیں ،جو تاکسنان کے ادب و ئقافت کے مندان میں ابئی ممناز ئظم
ئگاری سے معروف ہیں۔ ان کے اشعار اور ان کی ئظم کی نہت سی مخصوص رججاتات ہیں جو ان کو دتگر اساعییں
سے مخنلف بنانی ہیں۔
تایرات اسالمی اور تارتخی :م راسد کی اشعار مخنلف تارتخی و اسالمی واقعات اور شخصنات سے ایر اتداز ہونے ہیں۔
ان کی ساعری میں اسالمی تارتخ اور فرقہ وارب بوں کے موصوعات یر نوجہ ہونی ہے۔ انہوں نے مخنلف مذهئی
موصوعات یر تھی شعر لک ھا ہے جو جواتدگان کے دل کو چھونے ہیں۔
ایساب یت اور مخیت :م راسد کی ئظم میں ایساب یت اور مخیت کے یرچم تلند ہونے ہیں۔ ان کے اشعار میں رچم و
مہرتانی کا اجساس ملنا ہے اور وہ عام زتدگی کے مخنلف نہلوؤں کو ا بنے اشعار میں سامل کرنے ہیں۔
قلشقہ و عارقایہ رججاتات :م راسد کی ساعری میں قلشقے اور عارقایہ مضامین کا تھی کاقی ایر دکھنا ہے۔ ان کے
س
اشعار میں زتدگی کے مع بوں اور وجود کے راز کو مچھنے کی کوشش کی جانی ہے۔
محبد امخد کی نظم نگاری کے نماناں رجخانات:
معاشرنی ب نصرہ :مخند امجد کی ساعری میں معاشرنی مساتل یر ب نصرہ کی جانی ہے۔ ان کے اشعار میں سماجی
موصوعات ،رواتات ،اقوامی اجنالقات اور سناسی معامالت کو اہمیت دی جانی ہے۔
عاشقایہ اجساسات :مخند امجد کی ئظم کی اتک خصوصیت یہ ہے کہ وہ عاشقایہ اجساسات کو نہت جوئصورنی سے ادا
کرنے ہیں۔ ان کے اشعار میں مخیت ،رتگپئی ،درد و عم کو اظہار کرنے کا اتداز ہوتا ہے جو سپنے والوں کے دل
کو چھو جاتا ہے۔
طیز و مزاح :مخند امجد کی ساعری میں طیز و مزاح کا تھی یڑا خصہ ہوتا ہے۔ ان کے اشعار میں مخنلف مواقع یر
مزاخبہ اتداز میں موصوعات یر عور کنا جاتا ہے جو جوا بنے والوں کو ہیسانے کے لنے مجذوب کرنے ہیں۔
اسنعال و جذتات :مخند امجد کی ساعری میں اسنعال اور جذتات کی ت ھرمار ہونی ہے۔ ان کے اشعار میں جوش،
جذتانی اجساسات اور ہمت کو اظہار کرنے کا اتداز دلحسئی بندا کرتا ہے۔
سوال نمبر 5
اردو گیت نگاری کے نباطر میں حمبل الدپن کی گیت نگاری کا خاپزہ لیں۔
جواب
چمنل الدین ،جناب محیرم ،اردو ادب کے معروف اد بب ،اقسایہ ئگار ،تاول ئگار اور گیت ئگار ت ھے۔ ان کی گیت
ئگاری ان کے ادنی اور ساعرایہ مواصالت کے خصوضی نہلو کو نہیر اتداز میں اظہار کرنی ہے۔ ان کے گیت
لظ نف ،دلحسپ اور معاشرنی موصوعات یر مسٹمل ہونے ہیں جو ان کے شعری اتداز کی اتک خصوصیت تھی۔
انہوں نے مخیت ،دوسئی ،زتدگی کے مساتل اور مخنلف ایسانی جذتات کو ا بنے گپبوں میں اجساسناک اتداز میں
بنان کنا۔
ش س م ً
چمنل الدین کے گیت غموال عام زتان یں ہونے یں جس سے عام لوگوں کو ان کے عر کو ھنے یں آسانی
م مچ ہ م
ہونی تھی۔ ان کی گیت ئگاری کا اتک اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ مخنلف لوگوں کے جذتات کو ا بنے شعر کی مدد
سے سا ئع کر سکنے ت ھے۔ ان کے گیت اکیر معاشرنی مساتل کو اجساسناک اتداز میں پیش کرنے ت ھے جو لوگوں
کے دلوں میں جگہ بنا لپنے ت ھے۔
چمنل الدین کی گیت ئگاری کو ان کے قومی اور پین االقوامی بنار و مخیت کے اجساسات کی ئمابندگی کے طور یر
تھی دتک ھا جا سکنا ہے۔ ان کے گیت مخنلف رواتانی اور فرهنگی موصوعات یر مسٹمل ہونے ت ھے جو ان کے شعر
ش
کی اتک خصوصیت تھی اور انہیں معاشرنی طح یر مق بولیت جاصل کرنے میں کام آنی تھی۔
مخنصر میں کہا جا سکنا ہے کہ چمنل الدین کی گیت ئگاری ان کے ادنی کارتامے کا اتک اہم خصہ ت ھا جس میں
انہوں نے مخنلف موصوعات کو ا بنے گپبوں کے ذر ئعے اجساسناک اتداز میں پیش کنا اور مخنلف لوگوں کے دلوں
میں جگہ بنا لپنے ت ھے۔ ان کے گیت زتانی اور شعری فن کی اتک نہیرین ئمویہ تھیں۔
چمنل الدین نوشف عزیز (مولود 28 :دسمبر1928 ،ء؛ وفات 20 :دسمبر2013 ،ء) اتک تاکسنانی اردو ساعر،
نیر ئگار ،مصنف اور گیت ئگار ت ھے۔ ان کا گیت ئگاری کا مندان میں اہم کردار رہا ہے۔ انہوں نے ا بنے اصولی
ع
اتداز کے ساتھ گیت ئگاری کی اتک یڑی تخق نقانی منال قائم کی جو ان کی اردو زتان میں خصوصنات کی لمی اور
س
فئی پپنادوں کو اچھی طرح مچھنے میں مدد فراہم کرنی ہے۔ ان کی کئی کیب اور تخق نقات گیت ئگاری کے شوقپبوں
کے لنے پپنادی مراخع ہونی ہیں۔
چمنل الدین کا گیت ئگاری کا اتداز نہت دلحسپ اور انوک ھا تھا۔ ان کے گیت مخنلف موصوعات یر مپئی ت ھے اور
انہوں نے ابئی گیت ئگاری میں مخیت ،عم ،مذہب ،ملکیت اور طپنعت وغیرہ کے موصوعات کو سامل کنا۔ ان
کے گیت اردو زتان کی رواتانی عزلبہ ،ئظم ،نیریہ اور مخنلف رواتانی ہیشی مزاخبہ اتداز کے مظانق تجل بق کنے گنے
ت ھے۔
ان کی گیت ئگاری کا اتک خصوضی ئقطہ ئظر یہ ت ھا کہ وہ ا بنے گپبوں میں عام زتدگی کے مخنلف نہلوؤں کو
ایسانی اجساس اور جذتات کے ساتھ پیش کرنے ت ھے۔ ان کے گیت زتدگی کے خقانق کو نہت ہی دلحسپ اور
جوئصورت اتداز میں پیش کرنے ت ھے جو ان کے یڑھنے والے کو ان سے جڑ نہنے کا اجساس د بنے ت ھے۔
چمنل الدین کا گیت ئگاری کا اتداز ساعرایہ اور رومانوی ت ھا ،جو ان کے گپبوں کو مزاخبہ طیز ،ادب یت ،شوقین مخیت
اور ایساب یت کی گہراب بوں سے ت ھر د بنا ت ھا۔ ان کے گپبوں میں ان کے اصلی اتداز کے ساتھ موجود ہونے ہونے
ئ
علٹم و یرب یت ،سناست ،معاشرنی مساتل اور رومانوی جناالت کو تھی اچھی طرح بنان کنا گنا ۔چمنل الدین کے
گیت ئگاری کا بناطر اردو ادب کے دایرہ کار میں یڑا اہمیت رکھنا ہے اور ان کے گیت اردو ساعری کے اتک
جوئصورت خصے کو ظاہر کرنے ہیں۔ ان کے گیت ان کے یڑھنے والوں کے دلوں کو چھو جانے ہیں اور ان کی
گیت ئگاری نے اردو ادب کو اتک جوئصورت رتگ دتا ہے۔