You are on page 1of 11

‫امتحانی مشق نمبر‪(I‬‬

‫کورس کوڈ‪0165‬‬
‫سوال نمبر ایک‬
‫محمد حسین آزاد کی مرقع نگاری کےحوالے سے وضاحت کریں‬
‫جواب‬
‫مرقع نگاری‬

‫مرد کا ایک مرکب تصویر کا نام ہے جس میں صرف ایک ہی چیز کا بیان نہیں آتا بلکہ ایک ہی وقت‬
‫میں پوری زندگی کمر کا درد ہے جس میں صرف ان کے عالوہ مختلف چیزیں ایک ہی جگہ جمع ہوتی‬
‫اگر انشاء پرویزی مرکز کو اگر کسی لڑکی کا شادی شدہ مرد کا پیش کرنا ہو تو کیا جاتا ہےجونیجو‬
‫جملہ نگار جس میں صرف ایک ہی ان کے عالوہ مختلف چیزیں ایک ہی جگہ نظر آتی اگر انشاءتصویر‬
‫بھیج کر سکتا ہوں میدان جنگ اور معاشرے کی فضا کا نقشہ کھینچا جائے گا اور تمام ہنوز تصویریں‬
‫پیش کرے گا موالنا محمد حسین آزاد کرتے ہوئے بتایا ہےیہی وجہ ہے کہ اس میں زیادہ تر تصویر‬
‫نگاری خیالی اور آزاد نے ان خیالی تصویر میں انہیں انشاپردازی کے زور استعمال کرتے ہوئے ایسے‬
‫رنگ کی کوشش کی ہے جو بہت زیادہ خوشنما اور تباہی کی خیالی تصویر میں وہ جانتا نہیں ہو سکی‬
‫جو وہ زیادہ خوشنما اور دلفریب ہے ان کی اس تصویر میں ملتی ہے اس کی مثال یہ ہے کہ مضمون‬
‫زندگی کا ایک اقتباس مال ہوا‬
‫جو انسان ہر گز یعنی ہرے بھرے درخت ایک دوسرے کے گلے میں ہاتھ ڈالے جھوم رہے تھے ٹھنڈی‬
‫ہوائیں آتی تھیں وہیں عوام اپنے قریب چار گھنٹے تھے اور ان پر جو لوگ تھے یہاں کی سرزمین کی‬
‫آنکھوں میں ضرور تربیت دیتی تھیراکان اور اپنے ہاتھ پر دوربین لگائے کھڑا تھا کہ مسافروں کے اس‬
‫ہفتے سے نکال لے جاتے تھے وہ مگر خرابی یہ تھی کہ کشتی کے ڈوبنے کے لیے اسے جانتا تھا‬
‫ایسے ہی اقتباس مضمون جنت البقع سے پیش ہےکپتان اداکارہ آسمان کی طرف ہوا اور ساتھ ہی اس کے‬
‫سب کی نگاہیں اوپر اٹھ گئی لیکن االقتحامات ایسا فلم صورت دکھائی دیا جس سے ہوا ہے اس میں‬
‫دلکش میں بلکہ خام خیالی کا رنگ نظر آیا کہ آسمان سے باتیں کرتا تھا مگر نہ معلوم تھا کہ کون سی‬
‫بنیاد ہے جس پر قائم ہےپکڑ لیا ہے بیچ دے بیچ بادلوں کا ایک زنجیر تھا کہ جادو کے زور سے کھڑا‬
‫تھا اس کی چوڑائی کا راستہ جو ہمارے قدم تھا اوستا کی طرح خوش رنگ جماتا نسیم جانب سے جو‬
‫ادھر سب سے جواد صاحب سے نعرے تھرا رہا تھا‬
‫نثر میں شاعری‬
‫موالنا محمد حسین آزاد نے اپنی تحریروں میں ایسی ایسی تصویریں شات ستاروں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر‬
‫استعمال کیا ہے کہ جن کی ضرورت صرف منظوم شعروشاعری کو ہوتی ہے دربار اکبری میں موالنا‬
‫آزاد کی شاعرانہ انشاء پردازی کا خیال ہے اور نہ صرف شاعری سے بڑی خوبی بن گئی وہ شہنشا ِہ وفا‬
‫داری کا مزہ کاری نے اس گلدستے کو ایسی حیات بخشی کی تعبیر زندہ جاوید کر دیامصر میں شاعری‬
‫کے متعلقہ آفیسر آزاد کہتے ہیں کہ کتاب کا منعی تدقیق بنانے کی بجائے رفیق تھا فری بنانے کی‬
‫کوشش کرتے ہیں یہ خیال زمین کو لکھنے کا ڈھنگ سے متعلق اپنی تصنیف کا بچہ میں بیان کریں اس‬
‫طرح ادا کرے کہ سامنے کی تصویر کھینچ دینکھینچ دیش اور نشرح چاس کا دل پر رکھ کے واسطے‬
‫کے پھول پتے نہیں لگاتے ہیں جتنے ان تینوں پر سکتے ہیں نہ کہ ظا ہر صبح کو جی اٹھنا فقط تو کا‬
‫ڈھیر ہی رہ جائےچل رجب بعد آباد کا دور جائزہ لیتے ہیں تو موالنا آزاد کے متعلق یہ رائے قائم کرنے‬
‫پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ وہ رنگینی بیان اور حسن ادا کے ساتھ ساتھ ندارت خیال تازہ مضامین اور‬
‫جدید فکر کی بھی قائل ہیں اس لیے انہیں تو دروازے سے اردو ادب کے مصنف رام بابو سکینہ موالنا‬
‫آزاد سے کے اسلوب نگارش کے متعلق لکھتے ہینآزاد نثر میں شاعری کرتے ہیں اور شاعری کرتے‬
‫ہوئے نظر رکھتے ہیں سکینہ صاحب کا یہ قول مبنی بر حقیقت ہے کیونکہ موالنا جب نسل کی اتنی‬
‫کثرت شدت شاعرانہ سارے استعمال کرتے ہیں کہ ان کی زیادہ تر میالن طبع بھی یہی تھا کہ زیادہ سے‬
‫زیادہ اثر آفرینی کے لیے شاعری کے مسائل اور زیادہ دودھ کے ساتھ استعمال کر رہے ہیں جیسے‬
‫شاعری کے مسائل میں تہذیب استعارہ اور سنت یا شامل ہیں جن میں کی وجہ سے بلند اتنا آوارہ کے‬
‫اردو ادب میں اس کا جواب ڈھونڈنے سے نہیں ملتا موالنا آزاد نے اپنے مضامین موضوع اسلوب کی‬
‫نیتطریقہ سے دباچہ کے نیرنگ خیال میں خود لکھا ہےان میں انواع و اقسام کی غرض سے محفوظ ہیں‬
‫باغ میں ہوا ہے جن میں انسان کے قوائے عقلیہ خواہش طالق کو لیا ہے انہوں نے انہیں انسان یا فرشتہ‬
‫یا کسوٹی ہے اور اور ترقی و تنزل کو سرگزشت کے طور پر بیان کیا ہے ان میں گفتگو یتبع کے عالوہ‬
‫دیگر کے پڑھنے والے کو کس چیز سے رغبت اور کسی کسی بد حق ہے نظر نفرت ہے یا کسی اصول‬
‫متوجہ ہیں جو نصیب فرمائے اور ان کے نقطہ نظر سے اسے لے کر کے اس مجھے اکثر نازک‬
‫دماغوہ کہیں گے کوئی کہانی ہے مگر مزہ نہیں جو بڑے مفسرین ہے وہ کہیں گے کہ ہیں مگر وہ تاالب‬
‫بے شک ان کا یہ کہنا سے خالی نہیں کیونکہ خیالی تصوریں حکومت حکمت اخالقی ہیں فکر کی قلم‬
‫نے خاک کر ڈاال اور استعارہ تشبیہ میں رنگ دیا‬
‫سوال نمبر‪2‬‬
‫آزاد کا نثری آہنگ دوسرے شیرنگ ارو سے کن بنیادوں پر مختلف ہے تفصیل سے جواب دیں‬
‫جواب‬
‫آزاد اردو زبان ادب کے صاحب طرز انشا پرداز ہیں ان کا اسلوب بیاں اور طرز پر سب سے الگ اور‬
‫آزاد کی تکلیف قدرت زبان کا کمال ہی تو ہے کہان کا عام پر ال شریک نہیں ہے ان کا دور پر الف نثر‬
‫کا دور تھا کیونکہ اس دور میں ایک طرف امن کی باغ و بہار پر بہار سلوک تھا دوسری جانب ظہوری‬
‫دل کی نظر خیال کا چچا تھا آزاد نے ان دونوں سے الگ اور جداگانہ راستہ ڈھونڈ نکاال جو اتنی مقبول‬
‫ہوئی کہ زندگی اور سیاست کی رنگین فضا میں بول فاصلہ ورید اور نعمت خان عالی سے فیض یاب‬
‫ہوئینیز فارسی ادب سے مخصوص لگانے کی وجہ سے ادب کا حسن بیان کے رگ و ریشہ میں حرکت‬
‫کر رہا تھا اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے قدیم جدید اردو انداز میں محمد کو ذہنی طور پر آزاد کی‬
‫دعوت پرستی یعنی ماضی سے لگا رہے تھے لیکن وہ ماحول کے ہاتھوں مجبور ہو کا خطرہ ہو یا نہیں‬
‫تھےتین محلے ان کا اسلوب ایک مخصوص قسم کی توانائی بھر دی تھی آزاد اپنی تحریروں میں چلتے‬
‫پھرتے سانس لیتے اور باتیں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں وہ ایک آزاد خیال اور جذبات کے پتلے جدید‬
‫طرز کے داعی ہونے کے باوجود ہم رہتے تھے کیونکہ انہیں ماضی سے فعل اور آخر انہیں خیالی طور‬
‫پر بنائی ہوئی جنت میں کھوئے رہتے تھے وہ ان کی طبیعت مزاج میں نرمی دھیما پن اور خاص بخار‬
‫تھا یہاں تک کہ لفظ انشاء پردازی کی تشریحات انگریزی زبان میں ترجمہ لفظ ایسے کہا جاتا ہے کہ‬
‫جس کے معنی ہیں مضمون جواب مضمون ہیں ان کے مطابق اور فعل بنا کر پیش کیا جائے وہ اپنے‬
‫کردار خود واضح کریں یا برا یا علم ہوحاصل ہو جائے اسی طرح ایک اور لفظ ہوتا ہے مرقع نگار جس‬
‫کے معنی ہیں لفظی تصویر بنا کر کسی چیز کے متعلق ایک واقعہ میں حکام موالنا محمد حسین آزاد‬
‫نیرنگ خیال کی شادی کر کے نشیب و فراز میں ایک نئی خوشگوار باب کا اضافہ کیا ہمارے قارئین‬
‫ادب کا کہنا ہے کہ اگر موالنا آزاد اور کچھ نہ لکھتے اور سرمئی رنگ کے طور پر رہا کیا جائے تو‬
‫خیال کی سب سے بڑی خوبی بن گئی انشاء پردازی کے اس کی بھی مثال بنا دیا ہے شعر میں ڈوبا ہوا‬
‫ہے اور اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا نظم کو نثر میں مدغم کر دیتے ہیں اور ان کی کوشش یہ‬
‫رہتی ہینموالنا محمد حسین آزاد اسلوب شریعت ڈوبا ہوا ہوتا ہے اور اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا‬
‫کہ وہ نظم کو نثر میں مدغم کر دیتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسے الفاظ اور استعمال کریں جو‬
‫صرف کے لیے موجود ہوتے ہیں ایسے الفاظ انٹرنیشنل کہیں جسےتجوید اور رات کا ایک جال بچھاتے‬
‫چلے جاتے ہیں اس کام میں وہ ایسے الفاظ جملے استعمال کرتے ہیں جس سے ان کی تصویروں میں‬
‫نے رنگ اُترتے چلے جائیں وہ زیادہ سے زیادہ موثر ہوتی ہیں ان کی شاعرانہ انداز بیان کی وجہ سے‬
‫ان کا اسلوب مکمل طور پر کمال احساسات اور تحریک سے منسلک ہو کر رہ گیا ہے جبکہ ان کی اپنی‬
‫ذاتی تفصیل بڑا زندہ جاندار اور شوق تھاایسی زندہ اور شوخی تحریر کا نتیجہ ہے کہ آزاد کی تصویر‬
‫کا ایک ایسا سلسلہ قائم ہے جو خیال نہیں نہیں وہ کبھی تو خیریت ہی اس سے نکالنے کی کوشش کرتے‬
‫ہیں بلکہ انہیں بات کرو اور اور موثر بنانے کے لئے تصویر کشی شروع کر دیتے ہیں آزاد اپنے لفظی‬
‫مصوری سے جذبات و احساسات کو چلتے پھرتے اور جیتے جاگتے کا روپ دیتے ہیں جیسےایک دو‬
‫دونی صورت تمام بدن بال کھڑے ہیں جیسے لوہے کی سالخیں سر پر اور بازو پر ہزاروں صاحب‬
‫پھوٹا لے رہے ہیں اور آنکھوں سے خون رستا ہے بعض صورتوں میں کہہ دو پر ہیں ایک اور ڈالے‬
‫جاتے ہیں اور اس کے ہاتھ میں شعلہ آتش فشاں کے دن بدن بڑھتا چال جاتا ہے اور ایک ہی بات میں ان‬
‫کا بچہ ہے اسی طرح عشق مجسم بنا کر کی کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے جس نے کیا ہے جیسے‬
‫فرض کیا ہے کہ آدمی بناتا ہے اور ہاتھ میں کچھ نہیں ہوئی کمان کا ہے چاہے اس کی پناہ نہیں‬
‫نثر میں شاعری‬
‫موالنا محمد حسین آزاد نے تحریروں میں ایسی بات ہے اچھی بات ہے ڈون کا استعمال کیا ہےجن کی‬
‫ضرورت صرف منظوم شعر و شاعری کو ہوتی ہے دربارہ طبیعت سخندان فارس میں موالنا آزاد کی‬
‫شان شاہ ابدالی نے ان کی تصنیف بنیاد کو غذائیت کے قدر نقصان پہنچایا ہے جب کے اسی دوران اپنی‬
‫کتاب نیرنگ خیال کی شاعری سے بیان بھی شاعرانہ شاعری کے مرض نے اس رشتے کو ایسے حیات‬
‫بخشی کے تاج زندہ جاوید کر دیا دیا ہے شاعری کے متعلق دو کہتے ہیں کہ کتاب کو معیاری بنانے کی‬
‫بجائےاس کا اصل اصول یا سرگزشت بیان کرے اسی طرح ادا کرے کہ سامنے تصویر کھینچ لے اور‬
‫مشرک عادل پور گھوٹکی سے واسطہ خیال رکھنا لگاتے ہیں کرتے ہیں ہو جائیں اور مقتدر قوتوں کو‬
‫ڈیرہ جائے جب اندرا جوان ایک بار پھر بغور جائزہ لیتے ہیں تو موالنا آزاد کے متعلق یہ رائے قائم‬
‫کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور رنگینی بیان ہے اور حسن ادا کے ساتھ ساتھ صدارت خیال بھی کر‬
‫کے بھی قائل ہے اس لئے اردو ادب کے مصنف رام بابو سکینہ موالنا آزاد کے اسلوب نگارش کے‬
‫متعلق لکھتے ہیں میں شاعری کرتے ہیں اور شاعری کرتے ہوئے لکھتے ہیں نا صاحب اپنی بر حقیقت‬
‫ہے کیونکہ موالنا آزاد کے ہیں تو اتنی کثرت اور شدت سے شاعرانہ وسائل استعمال کرتے ہیں کہ زیادہ‬
‫تر میالن طبع ہیں زیادہ سے زیادہ اثر آفرینی کے لیے شاعری کے سارے زیادہچینا صاحب کا یہ قول‬
‫مبنی بر حقیقت ہے کیونکہ موالنا سعد صاحب جب منسلک ہیں تو اتنی کثرت اور شدت سے شاہ رخ‬
‫خانکہ زیادہ سے زیادہ تر ہے انہی کے لیے شاعری کا سائز زیادہ افراد کے ساتھ زیر تمہارے گزاری‬
‫کے مسائل میں تشریحات اور شامل ہیں اور مسائل کی وجہ سے بلند مرتبہ تک پہنچے ابھی تک لے‬
‫گئے تھے اردو ادب میں اس کا جواب ڈھونڈنے سے نہیں ملتا موالنا آزاد نے اپنے مضامین موضو موت‬
‫اور سلوک کی غرض سے غائب کے سلسلے میں مکمل طریقہ سے بچا نیرنگ خیال میں خود لکھا‬
‫ہےپاین اے ‪ 16‬سال کی عمر سے ماخوذ ہے یا بعض میں نے وہ آج میں انسان کے قوائے عقلیہ خواہش‬
‫کے خالف کو لیا ہے انسان یا فرشتہ جو اپنی تصور کیا ہے ان کے معامالت اور ترقی و تنزل کو آج‬
‫کے طور پر بیان کیا ان میں شگفتگی توبہ کے عالوہ رقیہ کے پڑھنے والے کو کسی سخت پسندیدہ سے‬
‫رقبہ اور کسی کو خود سے نفرت ہے یہ شخص کسی صورت میں جو نشیب و فراز آئے ہیں ان سے‬
‫واقف ہے اب حیران ہوں کہ نکتہ شناس سے اسے دیکھ کر کیا سمجھے گئے اکثر نازک تو کہہ دیں گے‬
‫وہ یاد ہی نہیں ہے مزہ نہیں جو برے ہیں وہ کہیں گے کہ یہی ہے شان میں یہ کہنا پڑا اور استاد سب نے‬
‫لکھ دیا ہے‬

‫سوال نمبر ‪3‬‬


‫مرزا فرحت اللہ بیگ کی تصانیف میں مزاح اور ظرافت کے عناصر پر تفصیلی نوٹ لکھیں‬
‫جواب‬
‫مرزا فرحت اللہ بیگ‬
‫حاالت زندگی‬
‫مرزا فرحت اللہ بیگ نسلی اعتبار سے ترقی سے ان کی پیدائش ‪ 60‬اگست ‪ 6190‬کو ہیں ان کے‬
‫اباوجداد اٹھارویں صدی کے آخر میں بدخشاں سے ہجرت کرکے دلی آئےچار سو ستونجا کے غالموں‬
‫کے بعد تبدیلی تاراج ہوئی تو ان کے خاندان حیدرآباد میں منتقل ہو گیا آنسو ایک میں دلی سے میٹرک‬
‫اور ‪ 13‬میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا سینٹ اسٹیفنز کالج ‪ 6156‬میں دہلی سے میٹرک اور ‪13‬‬
‫انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا دلیل کی تعلیم کے زمانے میں عربی کے مضمون انتخابات کی ہے اور یہ‬
‫نذیر احمد کے شیر بنے ہیں تو پانچ میں بی اے کیا بعد میں ایم اے میں داخلہ لیا لیکن پہلے انگریزی‬
‫کے مجموعی طور پر ہائی کورٹ میں مترجم مقرر ہوئے اسی اثنا میں ڈپٹی کلکٹر مقرر ہوئے لیکن یہ‬
‫مالزمت قبول نہیں کیاسی اثنا میں ڈپٹی کلکٹر مکروہ ہے لیکن اگر قبول نہیں کیوں نہیں سو انتیس میں‬
‫ہائی کورٹ کے جسٹس مقرر ہے ‪ 21‬انجم نے اٹلی کو مالزمت سے سبکدوش ہو گئے حیدرآباد میں‬
‫انتقال کیا فرحت اللہ بیگ کے وقت مقعد شاعر نگار نگار تھے ان کی شخصیت جلوہ صد رنگ نظر آتی‬
‫ہے جس کی جھلک ان کی علمی سرمائے میں بھی نظر آتی ہے وہ نہ گا ہونے کے ہاتھ تک تباہ اور‬
‫ذہین تھے تیز تخلص دعا صدیق اور گیا تھا غالب کی طرح انہیں بھی اپنی ترقی ان مخلص ہونے پر‬
‫فخر کرتا ہے جس کی بدولت ان کی تحریروں میں برتری کا احساس نمایاں ہوا‬
‫فرحت اللہ بیگ کا اسلوب نگارش‬
‫فرحت اللہ بیگ دہلی میں پیدا ہوئے اور وہیں بچا کر جوان ہوئے سینٹ اسٹیفنز کالج سے بی اے کا‬
‫امتحان پاس کیا حیدرآباد میں مالزم ہوئے اور جج کے عہدے تک پہنچے ہیں ماضی کی یاد اور الشعور‬
‫میں کل باتیں تھے اس لئے وہ دہلی کی عظمت رفتہ سے ایک گونہ لگا رکھے تھے ان کی تحریروں‬
‫میں مومن قدیم اور جدید تہذیب کا تصادم رہتا ہے مصروفیت پر وہ جان دیتے تھے یہی وجہ ہے کہ دلی‬
‫دا والوں کے لئے ان کی تحریروں کا خاص موضوع ہے بیگم نے نہیں اور پرانی تہذیب کے ٹکڑوں‬
‫سے مزاح کے بہترین نمونے تخلیق کی ہے لیکن ان کا مزہ سجی اور جاتا ہے تو کیا اور وہ رہتے‬
‫دکھائی دیتے ہیں تو پر بحث کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اسلوب کسے کہتے ہیں اور اس‬
‫سے کیا مراد ہے اسلوب کا ترجمہ کسی ادیب یا شاعر کی طور سے اظہار جس میں امتیازی وصف کو‬
‫ان کی ہے اور مصنف کا ذخیرہ الفاظغزل خیال بات ذرا توجہ سے ان کی شخصیت کا اظہار ہوتا ہے‬
‫جیسے لوگ کہتے ہیں کہ کسی فن پارہ تخلیق کاری میں واقع علم تجربہ ہے جیسے ہی دل کر حصہ‬
‫لیتے ہیں اس لئے سو بیاسی کو انفرادیت عطا کرتے ہیں جان ملٹن نے اپنی کتاب میں اسلوب کے بارے‬
‫میں یوں لکھتے ہیں کسی تحریر کے پیچھے مکمل شخصیت کی جلوہ گری کا نام مصروف ہے اسلوب‬
‫دراصل خود شخصیت ہے‬
‫اسلوب فطرت کی امتیازی خصوصیات‬
‫پرانی دلی کے رہنے والوں کی طرحپرشوق مسئلہ سنجیدہ روزمرہ کے محاورے کے شاید نظر آتے ہیں‬
‫وہ دلی کی قدیم ٹکسالی زبان کو بڑی خوبی سے اپنے مخصوص دنوں میں لکھتے ہیں جس میں شکیل‬
‫عیسی خیلوی لفظ استعمال بھی کرتے ہیں تو وہ قریب سے بھرے‬ ‫ٰ‬ ‫الفاظ کے کوئی جگہ نہیں اگر کہیں‬
‫ہوئے نظر آتے ہیں مسلن مردہ بدست زندہ میں قبرستان دہلی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں اور خدا ہی‬
‫کیا کیا گیا تو بھرے پڑے ہیں دوسری جگہ لکھتے ہیں دنیا بھر کی خبروں پر تنقید اور تنقید ہو رہی ہے‬
‫تم نے جو الفاظ استعمال کیے علم کے رو سے برمال اور معنی کو آنے والے ہیں کلیاں تعریف یا تنقید‬
‫کی جگہ اور کوئلہ اس جوڑے دیئے جائیں تو الطاف نہیں ملتا جو حمال عورت کے اسلوب میں پیش‬
‫رفت حسین امتیاز ہے فرق کی زبان میں فل مضمون کو ادا کرتے ہیں تو ایسے میں دل کشی اور جاذب‬
‫نظرہوتی‬
‫آغاز مضمون یا تمہید‬
‫اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی کی کہانی مضمون یا ناول کی تمہید کا دلکشدلکش اور جاذب توجہ ہونا‬
‫اس کی کامیابی کا پہال اہم زین ہے اہم فرد کے کسی بھی مضمون کے پہلے پیراگراف کو ایسا ہے‬
‫جسے نگارخانہ لیل کے سارے کام کا روشن ہوجائے کاری مضمون میں اس قدر مگن ہوجاتے ہیں کہ‬
‫جس زمین کو ختم کرکے اٹھاتے ہیں اہل قلم تعمیر ماننے کو ایک مشکل اور نازک مرحلہ کر دیتے ہیں‬
‫اعلی‬
‫ٰ‬ ‫جن میں فرق کامیاب فرد کے مضمون کا موضوع کچھ بھی ہو مگر اس کی تمہید اس مضمون کا‬
‫ترین نمونہ بنا دیتی ہے فرحت کے مضامین کا آغاز کا نمونہ پیش خدمت ہے ایک زمانہ تھا کہ وہ اور‬
‫مولوی صاحب محروم باتیں سنتے تھے اور ان کی ہمت تو ہماری ہمت بڑھا دی تھیان کا طرز بیان‬
‫ہماری تحریر کا ربط ہے ان کی کوشش مزاکی خود ان کو انسانی اور ہمارے پیٹ میں پڑھاتے تھے ان‬
‫کی تکلیف دے ان کی فلم اور آئین کو تڑپا رہی تھی اور آج وہ دنیا کے ان کے خالف زبان کا نمبر لینے‬
‫سے ڈر لگتا ھے اگر نہیں تو انہیں صاحب قبلہ کے حصہ میں کیوں نہیں اور اگر ایک بھی تھی تو‬
‫ہمارے تک یہ کیوں زندہ رہیں ترقی کر رہی ہے مگر ان کی خوبصورتی اس کو کیا چاہیے کوئی جانور‬
‫بھی ان کی صورت میں ہو تو پہلے ماہ ھی کی بات نہیں ہوئی اور صرف ان چند ریگینا چند منفرد جب‬
‫میں پہنچا تو ساڑھے چار پائی پر بیٹھ کر کھا پی رہے تھے اور دوسری چارپائی پر ان کے چہیتے‬
‫شاگرد حافظ غالم رسولظفر گورکھپوری کی مکمل ٹوپی تھی میرے پاؤں کی آہٹ سنتے ہی افسران نے‬
‫چونک کر کہا کون ہے میں نے کہا ہے کرم دین تازہ کہ تم نے ہر عہد میں ایک یادگار مشاعرہ‬
‫واقعہ منظر نگاری‬
‫فرحت اللہ بیگ کا تمہید باندھنے کی طرح منظر نگاری میں بھی کامیابی واقعہ نگاری میں بھی میں نے‬
‫تیری نظر آتے ہیں وہ مختلف مناظر کے الفاظ میں تصویر کشی کرتے ہوئے وہ ہمارے گھر میں ہمارے‬
‫سامنے معلومات کے لیے کہ آخری یادگار کردار ادا کرتے ہیں جن کا آدمی کو حکیم مومن کی تصویر‬
‫میری تصویرصبر کاشی نے بتایا کہ محمد بے وسی نامعلوم کے رنگوں کی طرح ایک مثال قائم کریں‬
‫لوگوں کے کالم پر تنقید کرنے کے لئے کی تصویریں دیکھی ہیں میری طرف سےمیں کیا بتاؤں کہ اس‬
‫غزل کا کیا ہوا ایک سناٹا تھا کہ زمین سے آسمان تک چھپا ہوا تھا غزل کا مضمون آدھی رات کے وقت‬
‫پڑھنے والے کی حالت گھر سے معلوم ہوتا تھا کہ ساری محفل کو سانپ سونگھ گیا ہے ادھر یہ عالم‬
‫طاری تھا ادھر میاں داد ٹکے ہوئے کہتے ہوئے اسی عالم میں خود میں دروازے سے باہر نکل گئے ان‬
‫کی کچھ بھی نہیں کی آواز بڑی دیر تک کانوں میں گونجتی رہی سے بے اختیار نکال کے واقعے کچھ‬
‫بھی نہیں ایک اور بے مثال قائم کی جائے جو کہ مولوی نذیر احمد کی کہانی کی آواز میں شمس العلماء‬
‫مولوی جاللدین صفہ اور ان کی مالقات ہےمولوی الدین صاحب جامعہ مسجد میں رات کے دس گیارہ‬
‫بجے تک بیٹھے وظیفہ پڑھا کرتے تھے ہم دونوں نے بھی جاکر شامی سے جامع مسجد کی سیڑھیوں‬
‫پر ڈیرے ڈال دیے آٹھ بجے نو بجے دس بجے مولوی صاحب آج نکلتے نکالتا کے دروازے سے نکلتے‬
‫ہوئے معلوم ہوئیں ہم دونوں بھی ہاتھ پاؤں چٹکے خوش آمدید فکری سوچ کر رہے ہو کے آخری سرے‬
‫پر کھڑے تھے اس لئے دعا سے پہلے ہی نکلتی نظر آئی اس کے بعد جس طرح سمندر کے کنارے‬
‫جہاں دیکھا جاتا ہے اس طرح پہلے مولوی صاحب کی ماما اس کے بعد ان کی نورانی چہرہ بھی سفید‬
‫ریش بارویل ذرائع سے اوپر تلے ہمارے ساتھ نے چلنا شروع کیا ہم سوچتے ہی رہے کہ راستہ روکنے‬
‫ہو جائے گی‬
‫قدرت زبان‬
‫ادھر ہے نفرت الحبیب کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اس کی بہت زیادہ وجوہات بھی ان کی عبادت‬
‫زبان کا اندازہ بے تکلف اور قدرتی رنگ میں نظر آتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ظرافت اور طنز کے ساتھ‬
‫ساتھ زندگی سے عزت کی اجازت ہے روزمرہ کا استعمال بھی کثرت سے کرتے ہیں اسی طرح عربی‬
‫ترکیبوں سے بھی خوب فائدہ اٹھاتے ہیں الفاظ کہاں سے الفاظ ادا کرنے کی فن کی مثال پیش خدمت‬
‫ہےپانی کا یہ ہاال کے دایا دایا برسا چال جارہا ہے عوام بہن کی آواز میں چلی آرہی ہیں ہی چکے لٹ‬
‫والوں کو کی دائی کرمو کی سائیں سائیں بس یہ معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بڑی جنگ ہورہی ہے عورتوں‬
‫کی زبان میں بات کرنے کے ایسے مائی تھے کہ اپنے ساتھ مولوی نذیر احمد سے بھی بڑھ کر الفاظ ادا‬
‫کرنے کی قدرت رکھتے تھے وہ دیکھنا اس کی صورت دیکھو اس کو کھانا دیکھو مرغی کا معاہدہ ادھر‬
‫ادھر سےگزار دیجئے‬
‫مزاح نگاری‬
‫دینے والی ذات نے خوبصورت اللہ دین کے ساتھ ظفر اور زندہ دلی کے اعزاز سے بھی خوب سے‬
‫خوب تر نوازا تھا اور وفا کی شکلوں کو بگاڑ کر جملوں کے ساتھ چھوڑ کر چھوڑ کر اور صرف کی‬
‫سردی کے بد نام کر دیا پھر خیال کو مسلط کرکے مزاح پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتے اسی طرح‬
‫ظرافت کا اثر پیدا کرنے کے لیے وہ لکھیں تشبیہ استعمال کرتے ہیں اور نہ ہی بسے ہیں حملے میں‬
‫خوش نصیب ہوں زندہ دل کا عالج کرتے ہیں نیز فطری انداز میں مظاہرعلوم قدیم سم آئی جی بی ایم اے‬
‫کیا ہماری شادی پر ہی والد صاحب نے مسکرا کر کہا اب ٹھیک ہے یہ باتیں کرنے سے فائدہ ہونا ہو‬
‫کیوں نہیں دیتے مینے کہا جائے کہ ہماری کچھ پڑھی لکھی گئی ہیں ہینجواب مال ہاں ہم نے کہا کس‬
‫حلقے سے منتخب یہی کہا ہاں میں نے پوچھا کہ شکل و صورت کیسی ہے بول یہ آدمی کے بچہ ہے‬
‫کچھ عجیب گول مول تھا مگر ہم آدمی تھے اگر آدمی کے بچے آدمی کی بچی سے شادی نہ ہوئی تو‬
‫کسی جانور کے بچے ہو تم نے پھر کہا کہ دیکھ یہ ماما جان صاحب بتائے آپ کو معلوم ہے کہ مجھے‬
‫بد صورت اور اسے نفرت ہے اگر بیوی صاحبہ کی صورت ذرا خراب ہوئی تو مجھ سے نہیں مشکل‬
‫ہے یہ سن کر والد صاحب بھی گئے کہنے لگے کہ وہ اس قابل ہوگئے ہیں کہ میں بہالؤ اور آپ پسند نہ‬
‫کریں چل رہی لڑکی کی چل مجھے تیری ہے پسند نہیں آپ میں شادی کر رہے ہو یا تو کر رہا ہے‬
‫تیرے لیے جنت سے کوئی آنے کی شریف لوگ سوشل تھوڑی دیکھتے ہی دیکھتے ہیں آپ نے مجھ‬
‫سے ایسی باتیں کہیں تو اچھا نہ ہوگا ماہیکتنا ہوگیا ہے تو بات کریں تو بات نہ کیجیے گا انہیں پیسے‬
‫بھیجنا‬
‫سوال نمبر ‪4‬‬
‫رشید احمد صدیقی کے اسلوب کی ایک خوبی یا کمزوری مقامیت ہے بحث کریں‬
‫جواب‬
‫رشید احمد صدیقی کا اسلوب بیان‬
‫اعلی ترین قسم‬
‫ٰ‬ ‫رشید احمد صدیقی اردو ادب کے مایہ ناز خاکہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیم کے‬
‫کے مزاح نگار بھی ہیں جن کے گھر میں خاکوں کے مجموعے گرجے ہاں ہم نفسان رفتہ اردو ادب میں‬
‫ہمیشہ زندہ جاوید رہنے والی کتب ہے پھر سیدھا مسجد کی پرانی ادبی ذوق روایات سے منسلک ہیں اور‬
‫ان کے ادب کی روایت ہےرشید احمد صدیقی اردو ادب کے مایا ناز خاکے نگار ہونے کے ساتھ ساتھ‬
‫اعلی تعلیم سال ‪ 3‬قسم کے مزا نگار بھی ہینان کے تھے یہی وجہ ہے کہ ان کے مضامین میں مخصوص‬
‫شعری عالمات پیدا ہو گئی ہیں یہ وہ اشعار درآمد جو صرفیہی وجہ ہے کہ ان کے مضامین میں ایک‬
‫برس سے شعریت اور عالمات پیدا ہو گئی ہوں اور شاعری میں تو آمدنی ہے جو صرف علی گڑھ موڑ‬
‫ایمن یونیورسٹی سے متعلق لوگ ہیں سمجھ سکتے ہیں ان کی فضا کی وجہ سے ایسی اصالحات النے‬
‫ان کو وہاں سے لوگ بار بار کمال کردیا واضح کرنے سے ان کے دائرہ کار میں کمی واقع ہوگئی ہے‬
‫لیکن کوئی دوسرا آدمی سے برطرفمتعلقہ لوگ سمجھ سکتے شاہ کی وجہ سے ان کے مضامین میں علی‬
‫گڑھ کی فضا کی وجہ سے ایسی اصالحات ناگزیر ہیں جن کو وہ اگر بار بار استعمال کرتے ہینزندگی‬
‫صحت مند الئیو نام نعت امیوں کو دیکھا دو طرح کے عمل درآمد واقع ہوتے ہیں یہ کی زندگی کا مقصد‬
‫کیا ہے وہ دوسرے کے سامنے فال کے بھیج دیں انڈین کو دیکھا اس کا مذاق اڑایا جائے اور ان پر خوب‬
‫ہنسا جباور اس کے مضافات میں پیدا کر لینے میں بھی مہارت رکھتے ہینجانور لیڈروں کے مزدور میں‬
‫ادا کی گئی انا زبان میں فون کو موزوں مکمل نماز ادا کرنے کا طریقہ کیا ہوا میرا لیڈر کی سمجھ میں‬
‫وہ لفظ نہ آئے تو ہم خوش اور ہمارا خدا خوش کب تک رہتے ہیں کہ آپ کو جاھل نبی نبی اور ہمارے‬
‫جوہروں سے کھیلنے بھی دیکھیے دیکھتے ہیں وہ آپ کو خوش کرنا پڑے ثواب کی بات ہے لیکن کوئی‬
‫موقع تو ایسا بھی مال چاہیے جب ہم اپنے اپنے اور ہوگا جی اپنے طور پر خوش کر سکےاور اس کے‬
‫بارے میں جب ایک بات اتنی ہے کہ کہیں جاؤ علیگڑھ سے آخری گاڑی سے روانہ ہونے روانہ ہوگا‬
‫اور کام کم ہوجانے پر پہلی گاڑی سے واپس آ جاؤں گامیر سید احمد صدیقی‬
‫وہ انسان کے اعضاء پر نظر رکھے اور جس کو اپنے سے زیادہ خوبیاں پاکستان کو بند ہوجاتے ہیں آپ‬
‫کی عزت کا اظہار کرتے کبھی کبھی جذباتی ہو جاتے جیسے محمد علی کے بارے میں لکھتے ہیں اور‬
‫عدت کو ہےاور اس کے بعدالمبین کتاب مبین کی بے حد تعریف کی اور اگلے ایڈیشن کے لئے کچھ‬
‫مشورہ تھا کہ ایک صاحب جو علی گڑھ میں کافی اثر رسوخ رکھتے تھے ہاں جیآججو حضرت عالمہ‬
‫کی ہے ایک منبر کی زد میں گرما گرم بحث ہونے لگی گھر میں گرفتار سے ماحول میں تلخی سے‬
‫آگے موالنا کے قریب بیٹھے ہوئے چند نے کہا میں نے موالنا کو اس مقام پر خاموش رہنے پر اصرار‬
‫کیا لیکن موالنا کیوں کہ ایسے موقع پر خاموش رہ سکتے تھے تڑپ کر بولے خاموش کیسے ہو جاؤ‬
‫اس رائے کو میڈیسن نہیں ہے نہینکڑک کر بولے میں نے خاموش کیسے ہو جاؤ اس ریکارڈنگ ایڈرس‬
‫نہیں دیا جا رہا ہے علمہ ایمان کے مسائل ہیں کہ اگر مت ہوناخیال فرماتے ہیں نام علم و ایمان کی‬
‫آزمائش نیازمندی اٹھائے شاعری کی نمائش نہیں ہے‬
‫مزاح نگاری‬

‫ایک دن کا نام بڑا کہ وہ ایشیا کے سب سے بڑا بندر کے مقام پر جا پہنچے ہیں وہ بھی صدیقی صاحب‬
‫کے بیانمالوٹ ہے ہوتی ہے کہ تم بھی خوشگوار بنادیتی ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کی نظر میں ایسی‬
‫ہوتی ہے کہ شرع کی نظر میں تیرا غم اسی پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں کیا ہوتا ہے لیکن ان کا اندازہ بھی‬
‫لگائیے ادبی شخصیت ہیں نظروں سے اوجھل ہوگئیڈاکٹر سلمان علوی رشید احمد صدیقی کے بارے میں‬
‫لکھے انہوں نے طنز کیا ہے اور کامیاب ہونگے ان کے ہاں مزاح اور کہیں گا لہٰ ذا ہم کے بعد انہوں نے‬
‫بھی مل جاتے ہیں مخالف مظاہرین کے ہاتھوں ہوئی ہے انہوں نے پہنائی ہے سب سے پہلے ان پر‬
‫زمانہ تھا جنید جمشید احمد دستی کی شخصیت اور سید احمد صدیقی کے اہم موضوعات کی بہت‬
‫فراوانی ہے ہر موضوع کو بڑی آسانی سے لیکن اوروں کے کچھ بھی ہم اس پر ان کی گرفت بہت‬
‫جاندار ہوتی ہے اس لیے ان کی تحریر میں دلچسپی اور دلکشی کے پہلو نمایاں نظر آتے ہیں کہ وہ ہے‬
‫جس پر اس کا پتہلگے تو حکیم صاحب یہ کہنا اپنے ہی کاندھوں پر قطب شمالی کے لیے روانہ ہو جائیں‬
‫گے سید احمد صدیقی بڑے سچے اور بے باک غدار ہیں انہوں نے معاشرے کے ہر طبقے پر تنقید کی‬
‫اور اس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا پھر کب بات ہو گئی ہے جہاں عورتوں اور بچوں کا گاؤں کے‬
‫انتظامی حکومت میں اتنا داخل ہوتا ہے جتنا پاکستانی پارلیمنٹ میں نئے آئین پارلیمنٹ کو دونوں‬
‫بولتےہیں گھر کے راستے لیتے ہیں عورتیں بچے میں کچھ مفید کام کر جاتے ہیں جن سے ان کی‬
‫حکومت اور دونوں کو پیدا ہوتا ہے اور اکیلی محبت کرتے ہیں جس سے انہیں اور ہندوستان دونوں کو‬
‫نقصان پہنچتا ہے‬
‫سوال نمبر ‪5‬‬
‫مکتوب نگاری کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر غبار خاطر کے خطوط کا ادبی مقام و مرتبہ بیان‬
‫کریں‬
‫جواب‬
‫مکتوب نگاری ہے آپ انسانی معاشرے کی ضرورت بھی ہے اور مجبوری بھی کیوں کہ ہم فطری طور‬
‫پر اپنے خیاالت سے دوسروں کو آگاہ کرنے اور ان کے خالف گاڑی کا جذبہ رکھتے ہیں جو انسانی‬
‫معاشرہ وسیع ہوتا گیا اور ہمارے عزیز و اقارب دوست احباب سے دو چار بجے تو انکی پیغام پہنچانے‬
‫کا وہ سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے یہاں لکھنے سے قاصر ہیں وہ دوسروں کے ذریعے کا ترانہ لیتے ہیں‬
‫مالقات کا ترجمہ بتا دیا گیا ہے خطوط نویسی ہماری کام زیادہ لیکن اس کے باوجود ایک اور فن کی‬
‫حیثیت رکھتی ہے ڈاکٹر خورشید السالم کا خیال ہے خط لکھنا نہیں لیکن اس میں کمال حاصل کرنے‬
‫کے لیے کسی کوعدنان لیکن اس فن میں کمال حاصل کرنے کے لیے کسی کوشش کی ضرورت نہیں‬
‫قانون فنون لطیفہ میں کمال حاصل کرنے کے لئے دنیا میں کچھ اصول ہیں کچھ جانتے ہیں لیکن محبت‬
‫کرنے کے لئے نااہل مسئلہ نہیں ہے اس لیے اگر کہا جائے کہ خط لکھنے والے پر کاغذ قلم ہیں تو نہیں‬
‫اس میں خون جگر بھی شامل ہیں جہاں دل کی نسبتکاغذ قلم ہیں تو نہیں اس میں خون جگر بھی شامل‬
‫ہے جہاں دل کی نسبت وہاں بے اصولی بھی ایک سگنل بن جاتا ہے اور حسین ہو جاتی ہے لیکن تمیر‬
‫پیدا ہو جاتا ہے اور خود بنتے ہیں صورتیں اور غروب ہو جاتے ہیں عربی شان مقام مرتبہ کب ملتی ہے‬
‫اس بارے میں ڈاکٹر سید عبداللہ کا خیال خطوط نگاری خود ادب نہیں مگر جب اس کا خاص ماحول‬
‫خاص مزاج استاد ایک خاص خاص گڑیا خاص ساتھ میسر آجائے تو یہ درد بنتی ہے جہاں تک ممکن‬
‫اردو زبان اور ادب کا تعلق ہے تو اس میں خطوط نویسی کا دامن بہت وسیع ہے اور خطوط نویسی کی‬
‫روایت میں ہے کہ ایک ادبی شخصیت کے چکی ہے مغلوں کے عہد میں برصغیر میں فارسی کا چلن‬
‫تھا اور فارسی میں ماضی کی شان تصور کی جاتی تھی بارداری بعد از ان اردو اردو عبدالخالق کی‬
‫چھٹی ہے اتوار کا تھوڑا اردو میں خطوط نویسی کرنا صرف ڈاالکیونکہ خدا تو نہیں مگر جب اس کو‬
‫خاص محفوظ اس کے ساتھ ساتھ ہیں اور وہاں ساتھ میسر آجائے تو یہ بن سکتی ہے کسی اور کا تجھے‬
‫چاہتا ہے اس سے نہ صرف کاروباری منکرمغلوں کے عہد میں برصغیر میں فارسی کا چلن تھا اور‬
‫فارسی میں خطوط نویسی کی شان اندر سے باہر آئی تھی لیکن اردو ادب میں صبح کی شخصیت کو‬
‫توڑا اور صرف ڈاال بلکہ ساتھ میں سرکاری روک بھی متعین کر دیا اور فرمایا کہ اس پر تھا اس کے‬
‫مسجد ہیں‬
‫غبار خاطر میں شامل خطوط کا ادبی مقام‬
‫مراد ہے دس سال کی عمر میں ہی نظر نثر لکھنا شروع کر دی تھی اٹھارہ سال مئی میں رنگ عالم کے‬
‫نام سے رسالہ جاری کرکے صحافتی زندگی کا آغاز کیا اور اس کے بعد لسان الصدق الہالل البالغ‬
‫جیسے پر جاری کیا الحال کے ساتھ جنات کا ذکر کرتے ہوئے فضل احمد نے تحریر کیا ہےکلکتہ سے‬
‫الحال نکال اس شان سے نکال کہ امام مسلم کی نظر میں بے اختیار اس کی جانب اٹھ گئی اس کی بات‬
‫بالکل آپ کی انگریزی ہر بات نہیں تو ظاہری شکل و صورت بھی نہیں اور بات نہیں سب کو زبان پر‬
‫اس کا نام تھا اور ہر گروہ طبقہ کے لوگوں نے اس کے سوا سب کو بھال دیاراول پہلی دفعہ انجمن‬
‫مقرر منظر عام پر آئے تو پہلے اس میں شک کیا کہیں‬ ‫حمایت اسالم الہور کے ان سے تین میں بطور ّ‬
‫ابوالکالم آزاد ہیں بعد میں اپنے انداز خطابت زبان کی ہر سطح جواب نہیں دیا بلکہ تحریک آزادی کے‬
‫ہراول دستے میں شامل تھے اور ان کی نگاہوں میں رکھتے تھے کبھی ان کے اختیارات ہوتے تھے تو‬
‫کبھی نہیں شہر بدری کے احکامات ملتے تھے اور کبھی جیل کی صعوبتیں اٹھانا پڑیں تھیں لیکن جب‬
‫موالنا ابوالکالم آزاد کی نافرمانی تحریک نے انہیں ان کی یادگار تھیکراچی ‪ 6162‬یا مشاعر بدری میں‬
‫تذکرہ تحریر کیا اور ‪ 6140‬میں تعلیم کی اہمیت اور مکوڑا کے قید خانے قبا رکھا تو جیسے عظیم‬
‫تحریر اردو کا کی خاطر ابوالکالم آزاد کا ایک ایسا بیش بہا خزانہ ہے جس میں زبان و بیان کی جاتی‬
‫ہیں یہ اسلوب نثر کیسے ہمارے ساتھ اور اس نے انہوں نے اپنی ایک مرتبہ کا اہل علم سے منوالیا کو‬
‫موالنا حسرت موہانی ان کی حیثیت سے بہت پہلے انیس سو آٹھ میں یہ تھے جب سے دیکھی ہے الکالم‬
‫کی نظم حسرت میں بھی نہیں رہاغدود غدود صنف ادب ہے یا دوسری تمام صفوں سے زیادہ شخصیات‬
‫کی بال واسطہ خود نوشت نوعمر بھی کہہ سکتے ہیں یا پورے معنوں میں عنایت بھٹی کے گیت ہے‬
‫اگرچہ میں رسمی طور پر ایک ضمیر حاضر ہوتی ہے اور کچھ اور حوالے سے شروع ہوتی ہے لیکن‬
‫زیادہ نہیں رہ جاتا نہیں ہوتے بلکہ صرف مانتو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے اس لئے تو شروع ہی سے ان‬
‫کے لئے جاتا ہے اس طرح مخاطب خود کالمی پر ختم ہوتا ہے چنانچہ حضرت لوط کی خود مجبوری‬
‫بن جاتا ہے ایسے میں خود انوار ہی انوار کا زور دیتی ہےپھر بھی یہ نہیں کہتے کہ شویتا باسو موجود‬
‫کی ہر تار نوچ پھینکتے ہیں اور دنیا کے سامنے برہنہ ہو کر کس کرنے لگتی ہے کوئی بھی شخص‬
‫ایسے نہیں کر سکتی اس لیے کہ شخصیت کے بڑی گہری پتہ دار چیز ہوتی ہے تو اپنی خود داری وقار‬
‫ہوتا ہے یہ بہت شکریہ کو اس کی فطری حد سے آگے نہیں آنے دیتی اور حکومتوں سے ہوتا ہے‬
‫صرف یہ ہے کہ جس شخصیت کو ہم نے اسٹیج پر دیکھتا ہے دیکھا اسے گھر ملتے ہیں جس سے تقریر‬
‫سنی ہوتی ہے گفتگو کرتے ہیں جب ہم کتنے پہ جا میں دیکھ لیتے ہیں اور یہ آخری حد ہے کہ غربت‬
‫کی طرح کی عظیم شخصیت کے مالک تھے اور ایک متوازن رکھتے تھے اپنے مقاصد کی محرومیاں‬
‫نظام کی نشانیوں کے باوجود ایک فرسودہ طبیعت اور ہموار کر کے مالک تھےاناانقالب اسالمی نے‬
‫بالکل ان کے خطوط نگاری کے محرکات اور موضوع کے متعلق ایک شعر ملتی ہیں سب سے قیمتی‬
‫نکتہ تو صرف وہ چاہتا ہوں کہ کلمہ گو کو مگر وہ نہیں سکتا معلوم ہوا کہ یہ خطا لکھے گئے ہیں اور‬
‫ان کا مقصد کاروبار دنیا سے فارغ ہوکر آپ نے جو کی باتیں کرنا ہے دوسرے کی تشخیص معروف‬
‫مشکل سے ہوتی ہے اسی وجہ سے اٹھایا وہاں سے ہم نفس سے مخاطب ہو کر تحریر کی دنیا میں نہ‬
‫اور آرام دینا چاہتا ہے یہ تینوں ایک دوسرے سے مربوط ہیں اور ایک ہی زنجیر کی کڑیاں انجیر کے‬
‫پہلے سر انفرادیت اور دوسروں بنی ہے مزار میں ہوئی جس رکھی جاتی ہے جس کی ماں ہوتی ہے اور‬
‫چونکہ اس زمانے کے بارے میں ایسی چیز ڈھونڈ کر الئیں جن کے کاروبارایسی چیز اور نقلی پسند کا‬
‫باپ جو ہے وہ میرے لئے اور اس کی حلیف بن گئی ان پر آسمان سے جس کے لئے ہاتھ سے میں نے‬
‫کچھ چیزیں رکھی نہیں جس کے لئے کسی کے ساتھ پڑھیں جو شخص قرآن کو صرف ایک کیا جانتے‬
‫ہیں سیاستدان عالم کی ہے جو مرجھا اور عمدہ تھا اس لئے تباہ کن کے دنیا میں آنے والے ہونگے تو وہ‬
‫کچھ نہیں پرسرار باتیں ایک جانی پہچانی شخصیت کے متعلق ہوتا ہے جس سے انسان کو روزگار‬
‫شخصیت کی بہت ہیں اور یہی کر سامنے آجاتی ہے تحریک لبیک یا کایہابوالکالم کے قلم کی مستی کے‬
‫معیار کے مستی ہوں یاسمن سفید کی ایک شیعہ کی مستی تھی اس کی سادہ جوانی بڑی پکارتا اس قیام‬
‫ایک مہذب لوگوں سے ایک نہایت مشہور محاورے سے لے کر ان کی فہرست اور ان کی تراش خراش‬
‫تک اسے آسانی سے کر سکتے ہیں‬

You might also like