You are on page 1of 39

‫نام‪:‬‬

‫آئی ڈی‬

‫‪ M.A‬اردو‬ ‫پروگرام‬

‫اردو تنقید ‪II-‬‬ ‫کتاب کا نام‬

‫‪5606‬‬ ‫کورس کوڈ‬


‫بہار ‪2023‬‬ ‫سمسٹر‬

‫امتحانی مشق نمبر ‪01-‬‬


‫سوال ۔‪1‬۔ مندرجہ ذیل پر اظہار خیال کریں۔‬
‫‪1‬۔ تزکرہ مخزن نکات۔‬
‫قائم چاند پوری کے تذکرہ "مخزن نکات" کو اردو شعرا کے قدیم‬
‫"تذکر ریختہ‬
‫ہ‬ ‫تذکروں میں شمار کیا جا تا ہے۔ "نکات الشعرا" اور‬
‫گویاں" کے بعد یہ تیسرا تذکرہ ہے۔ اسپرینگر نے قدیم ہندوستانی ادب‬
‫"مخزن نکات" کو سب سے اہم ماخذ‬ ‫ِ‬ ‫کی تاریخ لکھنے کے سلسلے میں‬
‫قرار دیا ہے۔ اس تذکرہ میں ہر دور کے شعراء کا حال الگ الگ لکھا‬
‫ہے جو مستند سمجھا جاتا ہے۔ نیز قائم نے اردو شاعری کے ادوار یا‬
‫تاریخ ادب میں باہم ربط قائم کیا۔‬
‫ِ‬ ‫طبقات متعین کر کے تذکرے اور‬
‫یہی وجہ ہے کہ اردو ادب کی تاریخ مرتب کرنے میں جتنی راہ نمائی‬
‫اس تذکرہ سے مل سکتی ہے‪ ،‬کسی دوسرے معاصر تذکرے سے نہیں‬
‫ملتی۔‬
‫شیخ قیام الدین نام عرف محمد قائم ہے ۔ قائم ‪،‬تخلص چاند پور ضلع‬
‫بجنور کے رہنے والے تھے ۔ اس زمانے میں دہلی میں میر تقی میر‪،‬‬
‫میردر ؔد سود ؔا وغیرہ جیسے باکمال استاد موجود تھے اور اردو شاعری‬
‫شباب پر تھی ۔(الخ)) ایسی بگڑی کہ ہجو کہی تعجب یہ ہے کہ شاہ‬
‫موصوف باوجود یہ کہ حد سے زیادہ خاکساری طبیعت میں رکھتے تھے‬
‫مگر انہوں نے بھی ایک قطعہ ان کے حق میں کہا پھر خواجہ میر در ؔد‬
‫کے شاگرد ہوئے ان کے حق میں بھی کہہ سن کے الگ ہوئے پھر مرزا‬
‫کی خدمت میں آئے اور ان سے پھر مرزا تو مرزا تھے ۔ انہوں نے سیدھا‬
‫کیا ۔ عالم گیر ثانی کے عہد میں جب دہلی بگڑی تو پہلے نواب یار‬
‫محمد خاں کی سرکار میں بمقام ٹانڈہ بسر کی (‪1155‬ھ مطابق‬
‫‪1742‬ء) یہیں مصحفی سے بھی ملقات کی اور دوستی ہوئیاور‬
‫ی کو بھی انہوں نے وہاں رکھوا دیا۔(الخ) تین سال بعد یہاں‬ ‫مصحف ؔ‬
‫بھی انقلب رونما ہوا اور یہ رام پور پہنچے عرصہ تک یہیں رہے‬
‫لیکن تنخواہ قلیل تھی اس لئے آخر کار لکھنؤ آئے اور یہاں راجہ ٹکیت‬
‫رائے سے اپنے وطن کے عامل نام شقے اور پروانے حاصل کیے تاکہ اپنی‬
‫قدیمی ملک اور یومیہ بحال کرائیں اسمیں انہیں کامیابی ہوئی لیکن‬
‫رامپور پہونچتے ہی انتقال کیا ‪1208‬ھ ‪1793‬ء جرأت نے تاریخ کہی۔‬
‫قائ ؔمکی شاعری کی ہر تذکرہ نویس نے تعریف کی ہے۔ کریم الدین‬
‫(فیلن) کی رائے ہے کہ ‪’’ :‬عجب طرح کا شاعر و خوش گفتار بلند‬
‫مرتبہ موزوں طبع عالی مقدار ہے کہ اس کی برابری اچھے اچھے‬
‫شاعر نہیں کرسکتے ‪ ،‬بعض بعض آدمی جو کہ اس کو سود ؔا سے بہتر‬
‫کہتے ہیں حق یہ ہے کہ سچے ہیں اور بعضے کم مایہ بے استعداد جو‬
‫اس کو برابر سود ؔا کے گنتے گئے ہیں خیال سودا اور دیوانگی کا کرتے‬
‫ہیں۔‘‘ برخلف اس کے شیفت ؔہکی رائے ہے کہ انہیں سود ؔا کا ہم پلہ‬
‫سمجھنا سود ؔا ہے البتہ وہ ان کے قطعات اور رباعیات کی بہت تعریف‬
‫کرتے ہیں حالنکہ وہ محض الفاظ کے الٹ پھیر ہیں ۔ قائم کا‬
‫مخصوص لہجہ بہ قول حسرت رچا ہوا انداز ہے اس میں شک نہیں‬
‫کہ قائم ایک بڑا اور قابل مطالعہ شاعر ہے لیکن اسے می ؔر و مرزا کا‬
‫ہم رتبہ کہنا نا انصافی ہے ۔ ان کا کلم ہر صنف میں موجود ہے ‪،‬‬
‫غزل ‪ ،‬رباعی‪ ،‬قطعہ ‪ ،‬مثنوی‪ ،‬قصیدہ ‪ ،‬ترکیب بند‪ ،‬تاریخ سب کچھ‬
‫کہا ہے ۔ ہجو کہنے اور فحش بکنے میں اپنے استاد سود ؔا سے کسی‬
‫طور کم نہیں متعدد مثنویاں لکھی ہیں جن میں قصے سلیقے سے نظم‬
‫کیے ہیں ۔ قصیدوں میں بھی زور پایا جاتا ہے ایک تذکرہ مخزن نکات(‬
‫‪1168‬ھ مطابق ‪1754‬ء) بھی لکھا ہے جس میں ہر دور کے شعراء کا‬
‫حال الگ الگ لکھا ہے اور مستند سمجھا جاتا ہے ۔‬
‫‪2‬۔ تزکرہ شعراءے اردو‬
‫فارسی میں میر حسن دہلوی کا مرتب کیا ہوا۔ اردو) شاعروں کا‬
‫تذکرہ ہے۔ سال تصنیف ان تاریخوں کی رو سے جو تذکرے درج ہیں۔‬
‫‪1780‬ء ظاہر ہوتا ہے۔ لیکن مولنا حبیب الرحمن خاں شیروانی کی‬
‫تحقیق کے مطابق ‪1774‬ء۔ ‪1778‬ء کے درمیان لکھا گیا ہے۔ اس تذکرے‬
‫میں تقریبا ً تین سو شاعروں کا تذکرہ ہے۔ یہ تذکرہ تین ادوار میں‬
‫منقسم ہے۔ پہل دور ان شعرا کا ہے جو فرخ سیر سے پیشتر گزرے‬
‫ہیں۔ دوسرا) ان کا جو فرخ سیر کے بعد محمد شاہ کے زمانے تک ہوئے‬
‫اور تیسرا میر حسن کے معاصرین کا۔ بڑی خوبی اس تذکرے کی یہ ہے‬
‫کہ اس میں اکثر ہمعصر شعرا کا حال ملتا ہے۔ جو اگرچہ مفصل‬
‫نہیں پھر بھی نہایت کارآمد ہے۔ اِس تذکرے کا مختصر سا دیباچہ ہے۔‬
‫اِس کے بعد بادشا ِہ وقت شاہ عالم آفتاب کا ذکر ہے۔ اشعار کا انتخاب‬
‫بہت خوبصورت ہے۔ شعراءک ےے حالت ردیف وار درج ہیں۔ میر نے کسی‬
‫کی تنقیص یا بے جا تعریف سے گریز کرتے ہوئے بے لگ تنقید کی ہے۔‬
‫اردو ادب پر جتنا احسان میر حسن کے گھرانے کا ہے اتنا کسی کا‬
‫نہیں۔ میر حسن نے خود غزل کو چھوڑ کر مثنوی کو اپنایا اور اسے‬
‫درجہ کمال تک پہنچا دیا جبکہ ان کے پوتے میر ببر علی انیس نے مرثیہ‬
‫میں وہ نام کمایا کہ اس صنف میں کوئی ان کا ثانی نہیں۔ ان دونوں‬
‫کے بغیر اردو شاعری غزل تک محدود ہو کر رہ جاتی۔ کوئی بلند پایہ‬
‫ممدوح نہ ہونے کے باوجود قصیدہ کو سودا جس درجہ تک لے گئے تھے‬
‫اس میں مزید کسی وسعت کی گنجائش نہیں تھی۔ میر حسن اور‬
‫انیس نے اردو شاعری کو‪،‬غزل کی روش عام سے ہٹ کر جس طرح‬
‫مالمال کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔‬

‫اعلی عہد شاہجہانی کے اواخر میں ہرات سے آ کر‬ ‫ٰ‬ ‫میر حسن کے جد‬
‫دہلی میں بس گئے تھے۔ یہیں ‪ 1727‬ء میں میر حسن پیدا ہوئے۔ ان کے‬
‫والد میر ضاحک شاعر تھے جن کی طبیعت ہزل اور ہجو کی طرف‬
‫مائل تھی۔ سودا سے ان کی خوب نوک جھونک چلتی تھی۔ میر حسن نے‬
‫ابتدائی تعلیم گھرپر ہی والد سے حاصل کی۔ شعر و شاعری کا شوق‬
‫لڑکپن سے تھا وہ خواجہ میر درد کی صحبت میں رہنے لگے اور وہی‬
‫شاعری میں ان کے پہلے استاد تھے۔ جس زمانہ میں میر حسن نے‬
‫جوانی میں قدم رکھا وہ دہلی اور دہلی والوں کے لئے سخت ابتلء کا‬
‫زمانہ تھا۔ معاشی حالت ابتر تھے اور ہر طرف لوٹ مار مچی ہوئی‬
‫تھی۔ اکثر شرفاء جان و مال کی حفاظت کے لئے دہلی چھوڑنے پر‬
‫مجبور ہوگئے تھے۔ سودا‪ ،‬میر تقی میر‪ ،‬جرأت‪ ،‬سوز سب دہلی چھوڑ‬
‫کر اودھ کا رخ کر چکے تھے۔ میر ضاحک نے بھی اہل و عیال کے ساتھ‬
‫دہلی کو خیرباد کہا۔ میر حسن کو دہلی چھوڑنے کا بہت غم ہوا۔‬
‫انہیں دہلی سے تو محبت تھی ہی ساتھ ہی کسی دہلی والی کو‬
‫دل بھی دے بیٹھے تھے۔ "ہوا آوارہ ہندستان جب سے*قضا پورب میں‬
‫لئی مجھ کو تب سے‪/‬لگا تھا ایک بت سے واں مرا دل*ہوئی اس سے‬
‫جدائی سخت مشکل‪/‬مری آنکھوں میں وہ صورت کھڑی تھی*پیالی‬
‫میں وہ چنی سی جڑی تھی"۔ میر حسن خاصے رنگین مزاج اور حسن‬
‫پرست تھے۔ بہر حال سفر میں میواتی حسیناؤں کے حسن اور ناز و ادا‬
‫اور مکن پور میں شاہ مدار کی چھڑیوں کے میلے کی رنگینیوں نے کسی‬
‫حد تک ان کا غم غلط کیا۔ ان کی مثنوی گلزار ارم اسی سفر کی‬
‫داستان ہے۔ فیض آباد جاتے ہوئے وہ لکھنؤ میں ٹھہرے اس وقت لکھنؤ‬
‫ایک چھوٹا سا قصبہ تھا جو ان کو بالکل پسند نہیں آیا اور اس کی‬
‫ہجو کہہ ڈالی۔ "جب آیا میں دیار لکھنؤ میں*نہ دیکھا کچھ بہار‬
‫لکھنؤ میں‪/‬ہر ایک کوچہ یہاں تک تنگ تر ہے *ہوا کا بھی وہاں‬
‫تود خاک اور پانی*یہاں دیکھی ہر اک شئے‬‫ہ‬ ‫مشکل گزر ہے‪/‬سوائے‬
‫کی گرانی‪/‬زبس کوفہ سے یہ شہر ہم عدد ہے*اگر شیعہ کہیں نیک‬
‫اس کوبد ہے"۔ لکھنؤ کی یہ ہجو ان کو بہت مہنگی پڑی۔ یہ آصف‬
‫الدولہ کے خوابوں کا لکھنؤ تھا جسے وہ رشک شاہجہاں آباد بنانے پر‬
‫تُلے تھے۔ اس لکھنؤ کو کوفہ کہا جانا (کوفہ اور لکھنؤ کے عدد بحساب‬
‫ابجد ‪111‬برابر ہیں) اور ساتھ ہی یہ کہنا کہ کسی شیعہ کو زیب‬
‫نہیں دیتا کہ وہ اس شہر کو اچھا کہے آصف الدولہ کے دل میں چبھ‬
‫گیا۔ بہرحال میر حسن دہلی سے فیض آباد پہنچے اور پہلے آصف‬
‫الدولہ کے ماموں سالر جنگ اور پھران کے بیٹے سردار جنگ مرزا‬
‫نوازش علی خان کے ملزم ہو گئے۔ ‪1770‬ء میں جب آصف الدولہ نے‬
‫پای تخت بنا لیا تو سالر جنگ بھی اپنے متعلقین کے ساتھ‬
‫لکھنؤ کو ہ‬
‫لکھنؤ منتقل ہو گئے جن کے ساتھ میر حسن کو بھی جانا پڑا۔ فیض آباد‬
‫اس زمانہ میں حسینان پری پیکر کی آماجگاہ تھا اور یہاں میر حسن‬
‫کی جمالیاتی حس کی تسکین کے بہت سامان موجود تھے بلکہ وہ‬
‫کسی سے دل بھی لگا بیٹھے تھے۔ وہاں بھی میں نے اک محبوب‬
‫پایا*نہایت دل کو وہ مرغوب پایا‪/‬کہوں کیا اس کے اوصاف‬
‫حمیدہ*نہایت دلفریب اور شوخ دیدہ"۔ دوسری طرف لکھنو میں‬
‫ہ حیات تنگ تھا۔‬ ‫آصف الدولہ کی ناراضگی کی وجہ سے ان پر عرص‬
‫انہوں نے مثنوی سحرالبیان نواب کو راضی کرنے کے لئے ہی لکھی تھی۔‬
‫جس کے ساتھ ایک قصیدہ بھی تھا اور نواب سے حضرت علی اور آل‬
‫رسول کا واسطہ دے کر معافی طلب کی گئی تھی۔ "سو میں ایک‬
‫کہانی بنا کر نئی*دُر فکر سے گوندھ لڑیاں کئی‪/‬لے آیا ہوں خدمت‬
‫میں بہرنیاز*یہ امید ہے پھر کہ ہوں سرفراز‪/‬مرا عذر تقصیر ہووے‬
‫قبول*بحق علی و بہ آل رسول"۔ ‪ 1784‬میں یہ مثنوی مکمل ہوئی‬
‫تو نواب قاسم علی خاں بہادر نے کہا کہ مجھے یہ مثنوی دو کہ میں‬
‫اسے تمہاری طرف سے نواب کے حضور میں لے جاؤں لیکن میر حسن‬
‫نے ان کا اعتبار نہ کیا اور ان کو بھی ناراض کر بیٹھے پھر جب کسی‬
‫تقریب سے ان کی رسائی دربار میں ہوئی تو نواب قاسم نے انتقاما ً‬
‫میر حسن کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ میر حسن نے مثنوی کے ساتھ‬
‫ایک قصیدہ بھی پیش کیا تھا جس میں نواب کی سخاوت کے ضمن‬
‫ادنی سی اک اس کی ہے* دوشالے‬ ‫ٰ‬ ‫میں اک شعر یہ تھا۔ "سخاوت یہ‬
‫دئے ایک دن سات سے"قاسم خان بول پڑے " حضور تو ہزارہا دوشالے‬
‫آن واحد میں بخش دیتے ہیں۔ شاعری میں مبالغہ ہوتا ہے یہاں تو‬
‫بیان واقعی میں بھی کمی ہے" اس کے بعد نواب کا دل مثنوی سننے‬
‫سے اچاٹ ہو گیا اور میر حسن کو اپنا استعمال شدہ ایک دوشالہ‬
‫انعام میں دے کر رخصت کر دیا۔ اس واقع ہے کے دیڑھ دو سال بعد‬
‫‪1785‬ء میں میر حسن کا انتقال ہو گیا۔‬

‫میر حسن کو حاتم دوراں آصف الدولہ کے دربار سے کچھ مل ہو یا نہ‬


‫مل ہو ان کی مثنوی کی مقبولیت آصف الدولہ کی ناقدری کے منہ پر‬
‫طمانچہ بن گئی ۔ے محمد حسین آزاد) کے الفاظ میں۔ ’’زمانے نے اس کی‬
‫سحر بیانی پر تمام شعراء اور تذکرہ نویسوں سے محض شہادت‬
‫لکھوایا۔ اس کی صفائی بیان‪ ،‬لطف محاورہ شوخی مضمون اور طرز‬
‫ادا کی نزاکت اور جواب و سوال کی نوک جھونک حد توصیف سے‬
‫باہر ہے۔ زبان چٹخارے بھرتی ہے اور نہیں کہہ سکتی کہ یہ کون سا‬
‫میوہ ہے۔ جگت گرو مرزا سودا اور شاعروں کے سرتاج میر تقی میر نے‬
‫بھی کئی مثنویاں لکھیں مگر فصاحت کے کتب خانہ کی الماری پر‬
‫جگہ نہ پائی۔ میر حسن نے اسے لکھا اور ایسی صاف زبان‪ ،‬فصیح‬
‫محاورے اور میٹھی گفتگو میں اور اس کیفیت کے ساتھ ادا کیا کہ کہ‬
‫اصل واقع ہے کا نقشہ آنکھوں میں کھنچ گیا۔ اس نے خواص اہل سخن‬
‫کی تعریف پر قناعت نہ کی بلکہ عوام جو حرف بھی نہیں‬
‫پہچانتےوظیفوں کی طرح حفظ کرنے لگے۔‘‘‬

‫میر حسن نے سحرالبیان‪ ،‬گلزار ارم اور رموز العارفین کے علوہ کئی‬
‫دوسری مثنویاں بھی لکھیں۔ ان کی اک مثنوی خوان نعمت آصف‬
‫الدولہ کے دسترخوان پر چنے جانے والے کھانوں کے بارے میں ہے۔ رموز‬
‫العارفین اپنے وقت میں خاصی مقبول تھی جس میں عارفانہ اور‬
‫مصلحانہ مضامین نظم ہوئے ہیں۔ لیکن جو مقبولیت ان کی آخری‬
‫مثنوی سحرالبیان کو ملی ویسی کسی مثنوی کو نہیں ملی۔ اس میں‬
‫شک نہیں سحرالبیان میں میر حسن نے محاکات اور جزئیات نگاری‬
‫کو درجہ کمال تک پہنچا دیا ہے۔ یہی بات ان کے پوتے میر انیس کو‬
‫ورثہ میں ملی جنہوں نے مرثیہ کے میدان میں اس سے کام لیا۔ میر‬
‫حسن کے چار بیٹے تھے اور سبھی شاعر تھے جن میں انیس کے والد میر‬
‫مستحسن خلیق نے بہت اچھے مرثئے لکھے لیکن بیٹے کی شہرت اور‬
‫مقبولیت نے انھیں پس پشت ڈال دیا۔‬
‫‪3‬۔ گلزار ابراہیم‬
‫تبصرہ کتاب بارہ‬
‫گلزار ابراہیم‬
‫اس کتاب کی دو اشاعت مجھے ملی ہیں‬
‫اول ‪ 1903‬عیسوی بمطابق ‪ 1320‬ہجری‬
‫ابو الحسنات قطب الدین احمد دیدیہ احمدی لکھنو‬
‫کامل منشی بھگوان دیال صاحب صاقل‬
‫دوم ‪ 1909‬عیسوی بمطابق ‪ 1327‬ہجری‬
‫ان دونوں کتابوں میں ایک جیسی نظم لکھی ہے کوئی معتبر حوالہ‬
‫شامل نہیں کیا گیا اور اس کو واضع الفاظ میں قصہ لکھا گیا ہے۔‬
‫کہیں بھی اس کے ترجمہ ہونے کا ذکر نہیں یعنی یہ اردو میں ہی‬
‫لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں ادھم قلندر کا قصہ درج ہے جو بلکل‬
‫ہیر رانجھا اور لیلی مجنوں جیسی کہانی لگ رہی ہے نا کہ کسی‬
‫معتبر کتاب جیسا مسودہ۔‬
‫اس کتاب میں ہی پہلے تو ادھم قلندر نے نسب چھوپا لیا لیکن اصرار‬
‫پر انہوں نے خود کو فاروقی بتایا لیکن کیونکہ یہ کتاب انیسویں صدی‬
‫میں چھپی ہے اس لیے اس سے تقریبا چار سو سال پہلے سے ابراہیم‬
‫بن ادھم کا غلط شجرہ نسب مشہور ہو چکا تھا۔‬
‫لیکن اس کتاب کو سید ابراہیم بن ادھم کی فاروقیت میں بطور دلیل‬
‫پیش کرنا ان کی بزرگی اور زہد کے مقابلے بہتر نہیں ہے۔‬
‫‪4‬۔ مجموعہ نغز‬
‫مجموعہ نغز" حکیم قدرت اللہ قاسم کا ایک ضخیم تذکرہ ہے۔ جس‬
‫میں پانچ سو چونسٹھ شعرا کے حالت اصل تذکرہ میں ہیں۔ جبکہ‬
‫ایک سو بائیس شعرا کے حالت تکملہ میں ہیں۔ قاسم نے شعرا کے‬
‫تعارف میں ضروری معلومات تو فراہم کی ہیں لیکن سنین کو نظر‬
‫انداز کردیا ہے‪ ،‬اس کے باوجود اس تذکرہ میں صحت بیان کا خاص‬
‫اہتمام نظر آتا ہے۔ اس تذکرہ سے بہتری نئی باتیں معلوم ہوتی ہیں۔‬
‫اور چونکہ یہ تذکرہ محمد حسین آزاد کے زیر مطالعہ تھا اس لئے‬
‫انہوں نے آب حیات میں جو قصے آب و رنگ دیکر بیان کئے ہیں‪ ،‬ان کا‬
‫ماخذ یہی تذکرہ ہے۔ یہ تذکرہ ‪ ۱۸۰۶‬کے قریب لکھا گیا۔ یہ تذکرہ‬
‫‪ ۱۹۳۳‬میں پروفیسر محمود شیرانی کی تصحیح و تدوین کے بعد پنجاب‬
‫یونیورسٹی لہور سے شائع ہوا۔ یہ تذکرہ دو جلدوں میں ہے جو ایک‬
‫ساتھ بھی شائع ہوئیں اور الگ الگ بھی۔ حافظ محمود شیرانی کی‬
‫تحقیق و تدوین اس تذکرہ میں مثالی اور محققین کے لئے قابل تقلید‬
‫ہے۔‬
‫‪5‬۔ ریاض الفصحا‬
‫یہ ہیں غلم ہمدانی مصحفی جن کے شاعرانہ تعارف کے لئے یہ‬
‫اشعار کافی ہیں۔ "شب ہجر صحرائے ظلمات نکلی*میں جب آنکھ‬
‫کھولی بڑی رات نکلی" ‪" /‬آستیں اس نے جو کہنی تک اٹھائی وقت‬
‫صبح*آرہی سارے بدن کی بے حجابی ہاتھ میں"‪" /‬شب اک جھلک دکھا‬
‫کر وہ مہ چل گیا تھا*اب تک وہی سماں ہے غرفہ کی جالیوں پر"‬
‫اور " مصحفی ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہو گا کوئی زخم*تیرے دل‬
‫میں تو بہت کام رفو کا نکل"۔‬
‫غلم ہمدانی نام‪ ،‬مصحفی تخلص تھا۔ اکثر تذکرہ نویسوں نے ان کی‬
‫جائے پیدائش امرو ہہے لکھی ہے لیکن مہذب لکھنوی میر حسن کے‬
‫حوالہ سے کہتے ہیں کہ وہ دہلی کے قریب اکبر پور میں پیدا ہوئے۔ ان‬
‫کا بچپن بہرحال امروہہ میں گزرا۔ مصحفی کے آباو اجداد خوشحال‬
‫اعلی منصبوں پر فائز تھے لیکن زوال سلطنت کے‬ ‫ٰ)‬ ‫تھے اور حکومت کے‬
‫ساتھ ان کی خوشحالی بھی رخصت ہو گئی اور فلکت نے آ گھیرا۔‬
‫مصحفی کی ساری زندگی معاشی تنگی میں گزری اور روزگار کی‬
‫فکر ان کو کئی جگہ بھٹکاتی رہی ۔ے وہ دہلی آئے جہاں انھوں نے تلش‬
‫معاش کے ساتھ ساتھ اہل علم کی صحبت سے فائدہ اٹھایا۔ تلش‬
‫معاش میں وہ آنولہ گئے پھر کچھ عرصہ ٹانڈے اور ایک سال لکھنؤ‬
‫میں رہے۔ وہیں ان کی ملقات سودا ؔسے ہوئی جو فرخ آباد سے لکھنؤ‬
‫منتقل ہو چکے تھے۔ سودا ؔسے وہ بہت متاثر ہوئے۔ اس کے بعد وہ دہلی‬
‫واپس آ گئے۔ مصحفی میں علمی قابلیت زیادہ نہیں تھی لیکن طبیعت)‬
‫موزوں پائی تھی۔ اور شاعری کے ذریعہ اپنا کوئی مقام بنانا چاہتے تھے۔‬
‫وہ باقاعدگی سے مشاعروں میں شرکت کرتے اور اپنے گھر پر بھی‬
‫مشاعرے منعقد کرتے۔ دہلی میں انھوں نے دو دیوان مرتب کر لئے تھے‬
‫جن میں سے اک چوری ہو گیا۔‬
‫"اے مصحفی شاعر نہیں پورب میں ہوا میں*دلی میں بھی چوری‬
‫مرا دیوان گیا ہے"‬
‫بارہ سال دہلی میں رہ کر جب وہ دوبارہ لکھنؤ پہنچے تو شہر کا‬
‫نقشہ ہی کچھ اور تھا‬
‫آصف الدولہ کا دور دورہ تھا جن کی سخاوت کے ڈنکے بج رہے تھے۔ ہر‬
‫فن کے با کمال لکھنؤ میں جمع تھے۔ سود ؔا مر چکے تھے‪ ،‬میر تقی می ؔر‬
‫لکھنؤ آ چکے تھے۔ میر حسن مقیم لکھنؤ تھے می ؔر سوز ؔاور جرأ ؔتکے سکے‬
‫ی کو دربار سے کوئی فیض‬ ‫جمے ہوئے تھے۔ ان لوگوں کے ہوتے مصحف ؔ‬
‫نہیں پہنچا وہ دہلی کے شہزاد ےے سلیمان شکوہ کی سرکار سے‬
‫وابستہ ہو گئے۔ سلیمان شکوہ نے لکھنؤ میں ہی سکونت اختیار کر‬
‫ی کو استاد بنا لیا اور ‪ 25‬روپے‬‫لی تھی۔ شاعری میں انہوں نے مصحف ؔ‬
‫ماہوار وظیفہ مقرر کر دیا۔ لیکن اسی زمانہ میں سید انشاء لکھنؤ آ‬
‫گئے اور سلیمان شکوہ کو شیشہ میں اتار لیا۔ اور وہ انشاء سے ہی‬
‫اصلح لینے لگے۔‬
‫ی کے مد مقابل اور حریف تھے۔ ان کی نوک‬ ‫انشا ؔء لکھنؤ میں مصحف ؔ‬
‫ی نے‬
‫جھونک مشاعروں سے نکل کر سڑکوں تک آ گئی تھی مصحف ؔ‬
‫لکھنؤ میں شاگردوں کی بڑی تعداد جمع کر لی تھی۔ دوسری طرف‬
‫انشا ؔء کی طبیعت برجستگی‪ ،‬حاضر جوابی‪ ،‬شوخی اور ظرافت) کا‬
‫ی ان کی چٹکیوں کا‪ ،‬جو مخالف کو رل دیں‪،‬‬ ‫مجسمہ تھی۔ مصحف ؔ‬
‫مقابلہ نہیں کر سکتے تھے۔ سالہا سال دونوں میں نوک جھونک جاری‬
‫رہی اور جب بات زیادہ بڑھی تو سلیمان شکوہ کھل کر انشا ؔء کے‬
‫ی کے شاگردوں نے اک سوانگ (تضحیکی‬ ‫طرفدار) بن گئے۔ جب مصحف ؔ‬
‫جلوس) انشا ؔء کے خلف نکالنے کا منصوبہ بنایا تو انھوں نے کوتوال سے‬
‫ی کا وظیفہ بھی گھٹا‬ ‫کہہ کر اسے رکوا دیا اور ناراض ہو کر مصحف ؔ‬
‫ی کے لئے بڑی ذلت کی بات تھی‬ ‫کر پانچ روپے ماہانہ کر دیا۔ یہ مصحف ؔ‬
‫جس کا شکوہ انہوں نے اپنے ان اشعار میں کیا ہے‪ " ،‬اے وائے کہ پچیس‬
‫سے اب پانچ ہوئے ہیں*ہم بھی تھے کنھوں وقتوں میں پچیس کے لئق‪،‬‬
‫استاد کا کرتے ہیں امیر اب کے مقرر*ہوتا ہے جو در ماہہ کہ سائیس‬
‫ی نے لکھنؤ چھوڑ دینے‬ ‫کے لئق"۔ یہاں تک کہ دل برداشتہ ہو کر مصحف ؔ‬
‫کا ارادہ کیا اور کہا‪" ،‬جاتا ہوں ترے در سے کہ توقیر نہیں یاں*کچھ‬
‫اس کے سو اب کوئی تدبیر نہیں یاں۔ اے مصحفی بے لطف ہے اس‬
‫شہر میں رہنا *سچ ہے کہ کچھ انسان کی توقیر نہیں یاں" لیکن‬
‫ی نے اپنے‬‫لکھنؤ سے نکلنا تقدیر میں نہیں تھا وہیں انتقال کیا۔ مصحف ؔ‬
‫پیچھے آٹھ دیوان اردو) کے‪ ،‬ایک دیوان فارسی کا‪ ،‬ایک تذکرہ فارسی‬
‫ی کا بہت‬ ‫شاعروں کا اور دو تذکرے اردو شاعروں کے چھوڑے۔ مصحف ؔ‬
‫سا کلم ہم تک نہیں پہنچا کیونکہ ایک وقت ان پر ایسا بھی آیا کہ‬
‫وہ مالی تنگی سے پریشان ہو کر شعر فروخت کرنے لگے تھے۔ ہر‬
‫مشاعرے کے لئے بہت سی غزلیں کہتے اور لوگ آٹھ آنے ایک روپیہ یا‬
‫اس سے زیادہ دے کر اچھے اچھے شعر چھانٹ لے جاتے‪ ،‬جو بچتا خود اپنے‬
‫لئے رکھ لیتے۔ محمد حسین آزاد) کے مطابق جب ایک مشاعرہ میں بالکل‬
‫داد نہ ملی تو انہوں نے تنگ آ کر غزل زمین پر دے ماری اور کہا کہ‬
‫"واے فلکت سیاہ جسکی بدولت کلم کی یہ نوبت پہنچی کہ اب‬
‫کوئی سنتا نہیں" شہر میں اس بات کا چرچا ہوا تو کھل کہ ان کی‬
‫غزلیں بکتی ہیں۔ شاگردوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کو‬
‫شاسی ؔر‪ ،‬می ؔر خلی ؔقوغیرہ‬ ‫ؔ‬
‫آت‪،‬‬ ‫استادوں کا استاد کہا جائے تو غلط نہیں۔‬
‫سب ان ہی کے شاگرد تھے۔‬
‫مصحفی ؔمی ؔر اور سود ؔا کے بعد خود کو سب سے بڑا شاعر سمجھتے تھے‬
‫اور اپنی استادی کا سکہ جمانا ان کی عادت تھی۔ خواجہ حیدر علی‬
‫آتش ان کے شاگرد تھے۔ ایک دن آتش نے اک مشاعرہ میں غزل پڑھی‬
‫جس کی طرح "دہن بگڑا"‪ ،‬کفن بگڑا" تھی۔ اور استاد کے سامنے جب‬
‫یہ شعر پڑھا "لگے منہ بھی چڑھانے دیتے دیتے گالیاں صاحب*زباں بگڑی‬
‫تو بگڑی تھی خبر لیجے دہن بگڑا"‪ ،‬تو یہ بھی کہہ بیٹھےکہ ایسا شعر‬
‫ی نے ہنس کر کہا‪،‬‬ ‫کوئی دوسرا) نکالے تو کلیجہ منہ کو آ جائے۔ مصحف ؔ‬
‫"میاں سچ کہتے ہو" اور اس کے بعد اک نو مشق شاگرد کی غزل میں‬
‫یہ شعر بڑھا دیا "نہ ہو محسوس جو شے کس طرح نقشے میں ٹھیک‬
‫اترے*شبیہ یار کھنچوائی‪ ،‬کمر بگڑی دہن بگڑا"جب لڑکے نے مشاعرہ‬
‫ی کے قریب آ کر غزل پھینک دی اور‬ ‫شے مصحف ؔ‬‫میں شعر پڑھا تو آت ؔ ن‬
‫کہا‪" ،‬آپ کلیجہ پر چھریاں مارتے ہیں! اس لڑکے کی کیا حیثیت کہ‬
‫ی کی قادرالکلمی ظاہر ہوتی‬ ‫ایسا شعر کہے" اس واقع ہے سے مصحف ؔ‬
‫ہے۔‬
‫ی کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ان کا اپنا کوئی‬ ‫مصحف ؔ‬
‫مخصوص رنگ نہیں۔ کبھی وہ می ؔر کی طرح‪ ،‬کبھی سود ؔا کی طرح اور‬
‫کبھی جرأ ؔتکی طرح شعر کہنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اپنے‬
‫شعروں میں وہ ان سب سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ اپنا‬
‫رنگ تلش کرنے کے لئے جس فراغت اور یکسوئی کی ضرورت ہے وہ‬
‫ان کو کبھی نصیب ہی نہیں ہوئی۔ بسیار گوئی نے ان کے قیمتی‬
‫نگینوں کو ڈھک لیا پھر بھی جن لوگوں نے ان کے کلم کو توجہ سے پڑھا‬
‫ہے وہ ان سے متاثر ہوے بغیر نہیں رہے۔‬
‫حسرت موہانی نے کہا‪" ،‬میر تقی کے رنگ میں مصحفی میر حسن کے‬
‫ہم پل ّہ ہیں‪ ،‬سودا ؔکے انداز میں انشاء کے ہم پل ّہ اور جعفر علی‬
‫حسرت کی طرز میں جرأت کے ہمنوا ہیں لیکن بہ حیثیت مجموعی‬
‫ان سب ہمعصروں سے بہ اعتبار کمال سخندانی و مشّ اقی برتر ہیں۔‬
‫می ؔر و میرز ؔا کے بعد کوئی استاد ان کے مقابلہ میں نہیں جچتا۔"‬
‫گل رعنا کے مولف حکیم عبد الحق کے مطابق "ان کی ہمہ گیر‬
‫شخصیت نے کسی خاص رنگ پر قناعت نہیں کی۔ ان کے کلم میں‬
‫کہیں می ؔر کا درد ہے‪ ،‬کہیں سود ؔا کا انداز‪ ،‬کہیں سوز ؔکی سادگی اور‬
‫جہاں کہیں ان کی کہنہ مشقی اور استادی اپنے پیشرووں کی‬
‫خوبیوں کو یکجا کر دیتی ہے وہاں وہ اردو) شاعری کا بہترین نمونہ‬
‫قرار دیے جا سکتے ہیں۔"‬
‫ی کے بارے میں اس عام خیال سے‬ ‫نثار احمد فاروقی) بہرحال مصحف ؔ‬
‫کہ ان کا اپنا کوئی رنگ‪ ،‬کوئی انفرادی اسلوب نہیں‪ ،‬اختلف کرتے‬
‫ہوئے کہتے ہیں‪" ،‬اگر ہم اس مرکزی اور مستقل خصوصیت کو بیان‬
‫کرنا چاہیں جو می ؔر و سود ؔا کے مختلف اندازوں کو اڑاتے ہوئے بھی‪،‬‬
‫ی کے وجدان و کلم میں جاری وساری ہے‪ ،‬تو اسے ہم اک رچا‬ ‫مصحف ؔ‬
‫ہوا اعتدال) کہہ سکتے ہیں‪ ،‬اک تحت غنائی کیفیت! اگر میر کے یہاں‬
‫آفتاب نصف النہار کی پگھل دینے والی آنچ ہے تو سود ؔا کے یہاں اس‬
‫کی عالمگیر روشنی ہے۔ لیکن آفتاب ڈھل جانے کے بعد سہ پہر کو‬
‫گرمی اور روشنی کے اک نئے امتزاج سے جو معتدل کیفیت پیدا ہوتی‬
‫ی کے یہاں شبنم‬ ‫ی کے کلم کی خصوصیت ہے۔ مصحف ؔ‬ ‫ہے وہ مصحف ؔ‬
‫شعل گل کی گرمی کا ایسا امتزاج ہے جو اس کی‬ ‫کی نرمی اور ہ‬
‫خاص اپنی چیز ہے۔ اس کے نغموں کی شبنم سے دھلی ہوئی پنکھڑیاں‬
‫ان گلہائے رنگارنگ کا نظارہ کراتی ہیں جن کی رگیں دُکھی ہوئی‬
‫ہیں اور جن کی چٹیل مسکراہٹ سے بھینی بھینی بوئے درد آتی ہے۔"‬
‫ی ایسے شاعر ہیں جن کو زندگی نے نہ کھل‬ ‫مجموعی طور پر مصحف ؔ‬
‫کر ہنسنے کا موقع دیا نہ کھل کر رونے کا‪ ،‬پھر بھی وہ اپنے پیچھے‬
‫شاعری کا وہ سرمایہ چھوڑ گئے‪ ،‬جو ان کی ابدی زندگی کا ضامن ہے۔‬

‫سوال ۔‪2‬۔آپ امداد امام اثر کی کتاب کاشف الحقائق کے‬


‫بارے میں تفصیل سے بیان کریں۔‬
‫شمس العلماء امداد امام اثر اردو کے شاعر اور ان کی وجہ‬
‫شہرت اردو تنقید کی کتاب " کاشف الحقائق" ( دو جلدیں ‪1894 :‬ء)‬
‫ہے۔ اثر ‪ 17‬اگست ‪1849‬ء میں بہار آرہ ء کے ضلع سالرپور میں پیدا‬
‫ہوئے اور ‪ 17‬اکتوبر ‪1934‬ء میں انتقال ہوا۔ شیعہ عقائد سے تعلق تھا۔‬
‫دو شادیاں کیں۔‬
‫شبلی اور حالی کے بعد اردو تنقید میں نئے معنوی مفاہیم اور رویوں‬
‫کی مباحث نے ان کی تنقید کو منفرد انداز اور اسلوب بخشا۔ ان کے‬
‫ادبی اور تنقیدی مزاج پر سر سید احمد خان‪ ،‬شبلی‬
‫نعمانی اور الطاف حسین حالی کے عکس نظر آتے ہیں۔ ان کو سر‬
‫سید کے فکریات سے تھوڑا سا اختلف بھی تھا۔ امداد امام اثرکو اردو)‬
‫تنقید کی زبوں حالی کا احساس تھا کیونکہ اردو کا قریبی حوالہ‬
‫عربی یا فارسی ہے اور ان دونوں زبانوں میں ادبی تنقید کی صنف‬
‫کی کوئی مستحکم روایت موجود نہیں تھی۔ ان کی تنقیدی تحریریں‬
‫اردو میں انقلبی نوعیت کی ہیں۔ انہوں نے روایتی ادب سے اپنی بے‬
‫چینی کا اظہار کیا۔ اثر اخلقیات کو شاعری میں بہتر تصور کرتے‬
‫ہیں۔ ان کے خیال میں شاعری کو اخلق آموزی کا ایک بہتریں ذریعہ‬
‫ہونا چاہے لیکن وہ شاعری میں الفاظ کی تہ داری) کے قائل تھے۔‬
‫امداد امام اثر اردو‪ ،‬فارسی اور عربی کے علوہ انگریزی سے بھی‬
‫واقف تھے۔ انہوں نے انگریزی کا مطالعہ براہ راست کیا تھا لہذا ان‬
‫کی تحریروں میں ٹھہراؤ اور توازن نظر آتا ہے۔ لیکن انہیں شبلی اور‬
‫حالی سے معنی پر لفظ کی فوقیت پر اختلف ہے۔‬
‫شعر میں وہ اخلقیات کے ساتھ ' معنی' کو بھی کلیدی اہمیت دیتے‬
‫ہیں۔ اثر کے نزدیک "خوش خیالی" کی ترکیب میں "خوش کی صفت"‬
‫جمالیاتی کم اور اخلقی زیادہ ہے۔ انہوں نے شاعری پر بحث کرتے‬
‫ہوئے شاعری کی دو‪ 2/‬اقسام خارجی (‪ )Objective‬اور لجالم ذہن‪/‬‬
‫موضوعی (‪ )Subjective‬کو اردو نقد سے روشناس کروایا اور ان‬
‫تصورات کی واضح تشریح اور تعریفات پیش کیں۔ انہوں نے احساس‬
‫دلوایا کہ شاعری پرسیاسی اور معاشرتی بحرانوں سے لے کر‬
‫ماحولیات‪ ،‬موسم‪ ،‬چرند پرند اور زراعت) کے اثرات مرتب ہوتے ہیں‬
‫ان کو بھی امداد امام اثر نے اپنی انتقادی تحریروں میں جگہ دی۔ "‬
‫امداد امام اثرنے اردو تنقید کا عندیہ دیا۔ " ماحولیاتی تنقید" (‬
‫‪ )Ecological Criticism‬میں صرف شاعری کا متنی تجزیہ نہیں‬
‫ہوتا اور نہ ہی تاثراتی رسائی کے تحت شاعری کا تجزیہ اورمطالعہ‬
‫کیا جاتا ہے بلکہ معروض کے مظہرات کواور اس کے علت و معمول کے‬
‫رشتوں سے شاعری کی معنویت میں معنیات تلش کی جاتی ہے۔ "‬
‫امداد امام اثر کے تنقیدی شعور کے پس منظر میں ابن قتیہ‪،‬ابن‬
‫رشیق‪ ،‬عبد القاہر جرجانی‪ ،‬ابو ہلل عسکری‪،‬جاحظ‪ ،‬کولرج اور‬
‫رچرڈسن وغیرہ کے اثرات محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ ان کی تنقید‬
‫کوعملی تنقید کا نمونہ قرار دیا جاتا ہے۔ جن میں تنقیدی اصولوں کا‬
‫تناسب کم ہے لیکن یہ ان معنوں میں علمی نقد نہیں ہے۔ جن معنوں‬
‫میں عہد حاضر میں عملی تنقید لکھی جاتی ہیں۔ یہ ایک انتقادی‬
‫مکتب فکر ہے۔ لہذا ان کو اس دبستان سے منسلک کرنا ٹھیک نہیں‬
‫ہے۔ ان کی کتاب " کاشف الحقائق " کو ' تنقیدی اجتہاد' کا نمونہ‬
‫بھی قرار) دیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کتاب میں اردو) شاعری کا‬
‫مطالعہ اور تجزیہ ہندوستانی اور فارس کے پس منظر میں کیا گیا‬
‫ہے۔‬
‫اردو میں امداد امام اثر کے ناقدیں میں وہاب اشرفی‪،‬ابولکلم)‬
‫قاسمی‪ ،‬شمس الرحمان فاروقی‪ ،‬احمد سہیل‪،‬اختر قادری‪ ،‬عبادت‬
‫بریلوی‪ ،‬اورسید) تنویر حسین وغیرہ کے نام اہم ہیں جن میں امداد‬
‫امام اثر کے تنقیدی مزاج اور اس کی متنی ماہیت پرکئی سوالت ہی‬
‫نہیں اٹھائے گئے ہیں بلکہ ان تحریروں کی مختلف فکری جہات سے‬
‫بحث کی گئی ہے۔ امداد امام اثر کی کتابوں کی فہرست یہ ہے ‪:‬‬
‫‪1‬۔ کاشف الحقائق ‪2‬۔ مرأۃالحکما ‪3‬۔ فسانہ ہمت‬
‫‪4‬۔ کتاب الثمار ‪5‬۔ کیمیاے زراعت ‪6‬۔ فوائد دارین‬
‫‪7‬۔ مصباح الظلم ‪8‬۔ کتاب الجواب ‪9‬۔ معیار الحق‬
‫‪10‬۔ ہدیہ قیصریہ ‪11‬۔ رسالہ طاعون ‪12‬۔ نذر آل محمد‬
‫’)ک)ا)ش)ف) ا)ل)ح)ق)ا)ئ)ق)‘) ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ک)ی) م)ش) ہےو)ر) ز)م)ا)ن) ہے ک)ت)ا)ب) ہےے۔ے ا)س)‬
‫ک)ی) ق)ا)م)و)س)ی) ح)ی)ث)ی)ت) آ)ج) ب)ھ)ی) م)س)ل)م) ہےے۔ےس)چ) ت)و) ی) ہے ہےےے ک) ہے ا)ر)د)و) ا)د)ب)‬
‫ک)ی) ت)ا)ر)ی)خ) م)ی)ں) ا)ث)ر) ک)ا) ن)ا)م) ا)س)ی) ک)ت)ا)ب) ک)ی) ب)د)و)ل)ت) ہےے۔ے ا)س) م)ض)م)و)ن) ک)ا)‬
‫ا)ص)ل) م)ق)ص)د) ’)ک)ا)ش)ف) ا)ل)ح)ق)ا)ئ)ق)‘) م)ی)ں) د)ر)ج) ا)ث)ر) ک)ی) ا)ن) آ)ر)ا) ک)ا) ج)ا)ئ)ز) ہے ل)ی)ن)ا)‬
‫ہےےے ج)و) ش)ی)خ) ا)م)ا)م) ب)خ)ش) ن)ا)س)خ) ک) ےے م)ت)ع)ل)ق) ہےی)ں) ۔ے ا)س) ض)م)ن) م)ی)ں) و) ہے‬
‫ب)ا)ت)ی)ں) ب)ھ)ی) د)ر) آ)ئ)ی) ہےی)ں) ج)ن) ک)ا) ت)ع)ل)ق) ا)ث)ر) ک) ےے ت)ص)و)ر) ش)ع)ر) ا)و)ر) ت)ص)و)ر)‬
‫غ)ز)ل) س) ےے ہےے۔ے ا)س) ب)ا)ت) ک)ی) و)ض)ا)ح)ت) ض)ر)و)ر)ی) م)ع)ل)و)م) ہےو)ت)ی) ہےےے ک) ہے ا)پ)ن) ےے‬
‫ع) ہےد) ک) ےے ب)ر)ع)ک)س) ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ا)ن) چ)ن)د) ل)و)گ)و)ں) م)ی)ں) س) ےے ا)ی)ک) ہےی)ں)‬
‫ج)و) ش)ا)ع)ر)ی) م)ی)ں) ا)ص)ل)ح) ک) ےے ق)ا)ئ)ل) ض)ر)و)ر) ہےی)ں) ل)ی)ک)ن) ا)پ)ن)ی) ر)و)ا)ی)ت)‪)،‬‬
‫ت) ہےذ)ی)ب) ا)و)ر) ث)ق)ا)ف)ت) س) ےے پ)و)ر)ی) ط)ر)ح) د)س)ت)ب)ر)د)ا)ر) ہےو)ن) ےے پ)ر) آ)م)ا)د) ہے ن) ہےی)ں) ۔ے‬
‫ک)ا)ش)ف) ا)ل)ح)ق)ا)ئ)ق) ک) ےے م)ط)ا)ل)ع) ےے س) ےے ی) ہے ب)ا)ت) ب)ھ)ی) ع)ی)ا)ں) ہےو)ت)ی) ہےےے ک) ہے‬
‫ج) ہےا)ں) ’) م)ق)د)م) ہے ش)ع)ر) و) ش)ا)ع)ر)ی)‘) م)ی)ں) ا)ر)د)و) ک)ی) ت)م)ا)م) ا) ہےم) ا)ص)ن)ا)ف)‬
‫ک)و) ب) ےے ا)ع)ت)ن)ا) س)م)ج)ھ)ا) گ)ی)ا) ہےےے ا)و)ر) م)ث)ن)و)ی) ک)و) ا)غ)ر)ا)ض) ش)ا)ع)ر)ی) ک) ےے ل)ی) ےے ب) ےے‬
‫ح)د) ک)ا)ر)آ)م)د) ب)ت)ا)ی)ا) گ)ی)ا) ہےےے‪ )،‬و) ہےی)ں) ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ا)پ)ن)ی) ک)ت)ا)ب) م)ی)ں) ص)ن)ف)‬
‫غ)ز)ل) ک)و) ز)ی)ا)د) ہے م)ع)ت)ب)ر) س)م)ج)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے غ)ز)ل) ک)ی) ی) ہے ا) ہےم)ی)ت) ا)ث)ر) ک) ےے ی) ہےا)ں)‬
‫ص)ر)ف) ت)ن)ق)ی)د) ہےی) س) ےے ن) ہےی)ں) ش)ا)ع)ر)ی) س) ےے ب)ھ)ی) ظ)ا) ہےر) ہےو)ت)ی) ہےے۔ے ا)م)د)ا)د)‬
‫ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ک)ی) ا)س) ا) ہےم)ی)ت) ا)و)ر) م)ع)ن)و)ی)ت) پ)ر) ڈ)ا)ک)ٹ)ر) س)ر)و)ر) ا)ل) ہےد)یٰ) ص)ا)ح)ب)‬
‫ن) ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر)‘) ک) ےے م)ق)د)م) ےے م)ی)ں)‬ ‫ن) ےے ا)پ)ن)ی) م)ر)ت)ب) ک)ر)د) ہے ک)ت)ا)ب) ’)د)ی)و)ا) ِ)‬
‫م)ف)ص)ل) ا)و)ر) ب)ا)م)ع)ن)ی) گ)ف)ت)گ)و) ک)ی) ہےے۔ے‬
‫ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ش)ا)ع)ر)ی) ک)ی) ت)ق)س)ی)م) م)ض)ا)م)ی)ن) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د) پ)ر) ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے‬
‫ا)ن) ک) ےے ن)ز)د)ی)ک) ش)ا)ع)ر)ی) ا)ز)ر)و) ےے ت)ق)ا)ض)ا) ےے م)ض)ا)م)ی)ن) د)و) ق)س)م) ک)ی) ہےےے ک)ی)و)ں)‬
‫ک) ہے ع)ا)ل)م) د)و) ن) ہےج) پ)ر) و)ا)ق)ع) ہےو)ا) ہےے۔ے م)ا)د)ی) ا)و)ر) غ)ی)ر) م)ا)د)ی) ۔ے ا)س)ی) و)ج) ہے‬
‫س) ےے ش)ا)ع)ر)ی) ک)ی) ا)ی)ک) ق)س)م) خ)ا)ر)ج)ی) ہےےے ا)و)ر) د)و)س)ر)ی) د)ا)خ)ل)ی) ۔ے ش)ا)ع)ر)ی)‬
‫ک)ی) ا)ن) د)و) ق)س)م)و)ں) ک)ی) ا)س)ا)س) پ)ر) ش)ع)ر)ا) ک)و) ت)ی)ن) خ)ا)ن)و)ں) م)ی)ں) ب)ا)ن)ٹ)ت) ےے‬
‫ہےی)ں) ‪ )،‬ا)ی)ک) خ)ا)ر)ج)ی)‪ )،‬د)و)م) د)ا)خ)ل)ی) ا)و)ر) س)و)م) خ)ا)ر)ج)ی) و) د)ا)خ)ل)ی) ۔ے خ)ا)ر)ج)ی)‬
‫ر)ن)گ) ک)ی) ش)ا)ع)ر)ی) ک)ر)ن) ےے و)ا)ل) ےے ا)ر)د)و) ک) ےے ع)م)د) ہے ش)ا)ع)ر) ک)ی) م)ث)ا)ل) م)ی)ں)‬
‫ن)ظ)ی)ر) ا)ک)ب)ر) آ)ب)ا)د)ی)‪ )،‬د)ا)خ)ل)ی) ر)ن)گ) م)ی)ں) م)ی)ر) ت)ق)ی) م)ی)ر) ا)و)ر) خ)ا)ر)ج)ی) و)‬
‫ی) ر)ک)ھ)ن) ےے و)ا)ل) ےے ش)ا)ع)ر)و)ں) م)ی)ں) م)ی)ر)‬ ‫د)ا)خ)ل)ی) د)و)ن)و)ں) ر)ن)گ)و)ں) پ)ر) ی)د) ط)و)ل) ٰ‬
‫ا)ن)ی)س) ک)و) پ)ی)ش) ک)ی)ا) ہےے۔ے م)ی)ر) ک)و) س) ہےل) م)م)ت)ن)ع) ‪ )،‬د)ا)خ)ل)ی) س)و)ز) و) گ)د)ا)ز)‪ )،‬غ)م)‬
‫و) ا)ن)د)و) ہے ا)و)ر) م)ح)ر)و)م)ی) و) م)ح)ز)و)ن)ی) ک)ا) ش)ا)ع)ر) س)م)ج)ھ)ا) ج)ا)ت)ا) ہےے۔ے ا)گ)ر)چ) ہے‬
‫م)ی)ر) ک)ی) م)ث)ن)و)ی)ا)ت) ب)ھ)ی) ا)پ)ن)ی) ط)ر)ز) م)ی)ں) ب) ےے م)ث)ا)ل) ہےی)ں) ل)ی)ک)ن) ا)ن) ک)ی)‬
‫ہےا) ا)ث)ر) ن) ےے ش)ا)ع)ر)و)ں) ک)ی) ج)و) د)ر)ج) ہے‬ ‫پ) ہےچ)ا)ن) غ)ز)ل) س) ےے ق)ا)ئ)م) ہےو)ئ)ی) ہےے۔ے ل) ٰےذ)‬
‫ب)ن)د)ی) ک)ی) ہےےے ا)س) س) ےے ا)ن)د)ا)ز) ہے ل)گ)ا)ی)ا) ج)ا)س)ک)ت)ا) ہےےے ک) ہے ا)ث)ر) ک) ےے ن)ز)د)ی)ک) غ)ز)ل)‬
‫ک)ا) ب)ن)ی)ا)د)ی) و)ص)ف) ک)ی)ا) ہےے۔ے ب)ا)ا)ل)ف)ا)ظ) د)ی)گ)ر) غ)ز)ل)ی) ہے ش)ا)ع)ر)ی) ک)ی) ش)ن)ا)خ)ت) ک)ن)‬
‫ع)ن)ا)ص)ر) پ)ر) ق)ا)ئ)م) ہےو)ت)ی) ہےے۔ے ا)ث)ر) خ)ا)ر)ج)ی) ا)و)ر) د)ا)خ)ل)ی) پ) ہےل)و) ک) ےے ب)ا)ر) ےے م)ی)ں)‬
‫ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ‪):‬‬
‫خ)ا)ر)ج)ی) پ) ہےل)و) ک)ی) ش)ا)ع)ر)ی) ب)ر)ت)ن) ےے ک) ےے و)ا)س)ط) ےے ا)ط)ل)ع) ع)ا)م) ک)ی) ب)ڑ)ی)‬
‫ح)ا)ج)ت) ہےے۔ے ب)ر)خ)ل)ف) ا)س) ک) ےے د)ا)خ)ل)ی) ش)ا)ع)ر)ی) م)ی)ں) م)ع)ا)م)ل)ت) خ)ا)ر)ج)ی) ہے ک) ےے‬
‫د)ا)ن)س)ت) ک)ی) ب) ہےت) ح)ا)ج)ت) ن) ہےی)ں) ہےو)ت)ی) ۔ے د)ا)خ)ل)ی) ش)ا)ع)ر) ک)ا) د)ر)و)ن) ہےی)‬
‫ت) ذ) ہےن)ی) ہے ا)و)ر) م)ع)ا)م)ل)ت) ق)ل)ب)ی) ہے ا)س) ک) ےے‬ ‫ا)س) ک)ی) ک)ا)ئ)ن)ا)ت) ہےےے ج)و) و)ا)ر)د)ا) ِ)‬
‫ا)د)ر)ا)ک) م)ی)ں) ج)گ) ہے ر)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ا)ن)ھ)ی)ں) و) ہے م)و)ز)و)ں) ک)ر)د)ی)ت)ا) ہےے۔ے‬
‫()ک)ا)ش)ف) ا)ل)ح)ق)ا)ئ)ق)‪ )،‬ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر)‪ )،‬ق)و)م)ی) ک)و)ن)س)ل) ف)ر)و)غ) ا)ر)د)و) ز)ب)ا)ن)‬
‫ن)ئ)ی) د) ہےل)ی)‪ )،‬د)و)س)ر)ا) ا)ی)ڈ)ی)ش)ن) ‪ )،۱۹۹۸‬ص)‪))۴۱۱ ):‬‬
‫د)ر)ج) ب)ا)ل) ب)ی)ا)ن) س) ےے ب)ھ)ی) ی) ہےی) ب)ا)ت) م)ت)ر)ش)ح) ہےےے ک)ی)و)ں) ک) ہے ا)ن) ک) ےے ن)ز)د)ی)ک)‬
‫خ)ا)ر)ج)ی) پ) ہےل)و) ک)ی) ش)ا)ع)ر)ی) م)ی)ں) ا)ط)ل)ع) ع)ا)م) ک)ی) ب)ڑ)ی) ح)ا)ج)ت) ہےےے ل)ی)ک)ن)‬
‫د)ا)خ)ل)ی) ر)ن)گ) ک) ےے ل)ی) ےے ا)ط)ل)ع) ع)ا)م) ی)ع)ن)ی) م)ع)ا)م)ل)ت) خ)ا)ر)ج)ی) ہے ک)ی) ب) ہےت)‬
‫د)ا)ن)س)ت) ض)ر)و)ر)ی) ن) ہےی)ں) ہےے۔ے ح)ا)ل)ں) ک) ہے م)ع)ا)م)ل)ت) خ)ا)ر)ج)ی) ہے ک) ےے ب)غ)ی)ر)‬
‫و)ا)ر)د)ا)ت) ذ) ہےن)ی) ہے ک)ا) و)ج)و)د) م)ح)ا)ل) ہےے۔ے ا)ط)ل)ع) ع)ا)م) ک) ےے ب)غ)ی)ر) ب)ی)ش)ت)ر) م)ع)ا)م)ل)ت)‬
‫ق)ل)ب)ی) ہے ک)ا) ظ) ہےو)ر) م)ی)ں) آ)ن)ا) ب)ھ)ی) م)ش)ک)ل) ہےے۔ے ا)ث)ر) ا)ش)ی)ا) ےے خ)ا)ر)ج) ک)ی)‬
‫م)و)ج)و)د)گ)ی) ک) ےے س)ب)ب) س) ےے ب)ھ)ی) ک)س)ی) ش)ع)ر) ک)ا) ر)ن)گ) خ)ا)ر)ج)ی) ق)ر)ا)ر) د)ی)ت) ےے‬
‫ہےی)ں) ۔ے م)و)م)ن) ک)ی) غ)ز)ل) ’)’)ک)ر)ت)ا) ہےےے ق)ت)ل) ع)ا)م) و) ہے ا)غ)ی)ا)ر) ک) ےے ل)ی) ےے‘)‘) پ)ر) ت)ب)ص)ر) ہے‬
‫ک)ر)ت) ےے ہےو)ئ) ےے ا)ث)ر) ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ‪):‬‬
‫و)ا)ض)ح) ہےو) ک) ہے گ) ہےر) ب)ا)ر)‪ )،‬ر)خ)س)ا)ر)‪ )،‬ا)و)ر) ز)ن)ا)ر) ا)ش)ی)ا) ےے خ)ا)ر)ج)ی) ہے س) ےے ہےی)ں) ۔ے‬
‫ن)ا)چ)ا)ر) ا)ن) ا)ش)ع)ا)ر) ک) ےے م)ض)ا)م)ی)ن) ب)ھ)ی) خ)ا)ر)ج)ی) پ) ہےل)و) س) ےے ب)ن)د)ھ) ےے ہےی)ں) ۔ے‬
‫ی) ہے ب)ا)ت) ت)و) ٹ)ھ)ی)ک) ہےےے ک) ہے م)و)م)ن) ک) ےے ج)ن) ا)ش)ع)ا)ر) م)ی)ں) د)ر)ج) ب)ا)ل) ا)ل)ف)ا)ظ)‬
‫ا)س)ت)ع)م)ا)ل) ہےو)ئ) ےے ہےی)ں) ا)ن) ک)ا) م)ض)م)و)ن) خ)ا)ر)ج)ی) پ) ہےل)و) س) ےے ت)ع)ل)ق) ر)ک)ھ)ت)ا) ہےے۔ے‬
‫ل)ی)ک)ن) ا)ث)ر) ن) ےے ا)س) ب)ا)ت) ک)و) ق)ا)ع)د) ہے ک)ل)ی) ہے ک) ےے ط)و)ر) پ)ر) پ)ی)ش) ک)ی)ا) ہےےے ج)س)‬
‫س) ےے ا)ت)ف)ا)ق) ک)ر)ن)ا) م)ش)ک)ل) ہےے۔ے ا)س) ب)ا)ت) ک)و) ا)ک)ث)ر)ی) ت)س)ل)ی)م) ک)ر)ل)ی)ا) ج)ا)ئ) ےے ت)ب)‬
‫ب)ھ)ی) ش)ا)ع)ر)ی) ب)ا)ل)خ)ص)و)ص) غ)ز)ل)ی) ہے ش)ا)ع)ر)ی) و)س)ی)ع) ن) ہےی)ں) ہےو)س)ک)ت)ی) ۔ے ا)گ)ر)‬
‫و)س)ع)ت) م)ض)ا)م)ی)ن) ک)و) ق)ر)ب)ا)ن) ک)ر)د)ی)ا) ج)ا)ئ) ےے ت)و) س)و)ا)ل) ی) ہے ہےےے ک) ہے ا)ر)ت)ق)ا) ا)و)ر)‬
‫ت)ا)ز)گ)ی) ک)ا) ع)م)ل) ک)ی)س) ےے م)م)ک)ن) ہےو)گ)ا) ۔ے ا)و)ر) ا)گ)ر) ت)ا)ر)ی)خ) پ)ر) ن)ظ)ر) ڈ)ا)ل)ی) ج)ا)ئ) ےے‬
‫ت)و) ی) ہے س)و)ا)ل) ب)ھ)ی) پ)ی)د)ا) ہےو)ت)ا) ہےےے ک) ہے ب)ی)ش)ت)ر) م)ت)ق)د)م)ی)ن) ش)ع)ر)ا) ک) ےے ی) ہےا)ں)‬
‫م)ض)ا)م)ی)ن) ک)ا) ت)ن)و)ع) ا)و)ر) ا)س) پ)ر) ن)ا)ز) ک)ی)و)ں) ؟) آ)خ)ر) ک)ی)و)ں) ب)ڑ) ےے ب)ڑ) ےے ط)ب)ا)ع)‬
‫ا)و)ر) خ)ل)ق) ذ) ہےن)و)ں) ن) ےے و)س)ع)ت) م)ض)ا)م)ی)ن) ک)ی) ک)و)ش)ش) ک)ی) ۔ے ل)ی)ک)ن) ا)ث)ر) غ)ز)ل)‬
‫س)ر)ا)ئ)ی) م)ی)ں) و)س)ع)ت) ب)ی)ا)ن) ا)و)ر) و)س)ع)ت) م)ض)ا)م)ی)ن) ک)و) ر)د) ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے ا)ث)ر)‬
‫ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ‪):‬‬
‫ب)خ)ی)ا)ل) ر)ا)ق)م) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ک)ا) ا)ح)ا)ط) ہے و)س)ع)ت) پ)ذ)ی)ر) ہےو)ن) ےے ک)ی) ص)ل)ح)ی)ت)‬
‫ہےی) ن) ہےی)ں) ر)ک)ھ)ت)ا) ہےے۔ے ا)س) و)ا)س)ط) ےے ک) ہے ا)س) ص)ن)ف) ش)ا)ع)ر)ی) م)ی)ں)‬
‫خ)ا)ر)ج)ی) م)ض)ا)م)ی)ن) د)ا)خ)ل) ن) ہےی)ں) ک)ی) ےے ج)ا)س)ک)ت) ےے ‪ ۰۰۰‬ا)س) و)ا)س)ط) ےے ک) ہے ا)س)‬
‫ص)ن)ف) ش)ا)ع)ر)ی) م)ی)ں) خ)ا)ر)ج)ی) م)ض)ا)م)ی)ن) د)ا)خ)ل) ن) ہےی)ں) ک)ی) ےے ج)ا)س)ک)ت) ے۔ے ا)ی)س) ےے‬
‫م)ض)ا)م)ی)ن) ک) ےے د)خ)ل) پ)ا)ن) ےے س) ےے غ)ز)ل)ی)ت) ج)ا)ت)ی) ر) ہےت)ی) ہےے۔ے ()ا)ی)ض)ا)ً)‪ )،‬ص)‪))۴۴۶ ):‬‬
‫ا)پ)ن)ی) ا)س)ی) ت)ھ)ی)س)س) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د) پ)ر) ا)ث)ر) ب)ھ)ی) د)ل)ی) ا)و)ر) ل)ک)ھ)ن)ؤ) ا)س)ک)و)ل) م)ی)ں)‬
‫ف)ر)ق) ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ح)ا)ل)ں) ک) ہے آ)ج) ی) ہے ا)س)ک)و)ل) م)ف)ر)و)ض) ےے س) ےے ز)ی)ا)د) ہے ح)ی)ث)ی)ت)‬
‫ن) ہےی)ں) ر)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے د)ل)ی) ا)و)ر) ل)ک)ھ)ن)ؤ) ک)ی) ش)ا)ع)ر)ی) ک) ےے م)ت)ع)ل)ق) ا)ث)ر) ک)ا) ب)ی)ا)ن)‬
‫د)ر)ج) ذ)ی)ل) ہےےے‪):‬‬
‫‪ ۰۰۰‬د)ل)ی) ک)ی) ش)ا)ع)ر)ی) س) ےے ا)ی)ک) ع)ل)و) ہے ر)ن)گ) ک)ی) ش)ا)ع)ر)ی) ظ) ہےو)ر) م)ی)ں)‬
‫آ)ئ)ی) ۔ے ی)ع)ن)ی) ا)س)ت)ا)د) ن)ا)س)خ) ن) ےے غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ک)ا) ا)ی)ک) خ)ا)ص) ر)ن)گ) پ)ی)د)ا) ک)ی)ا) ۔ے‬
‫ا)و)ر) آ)ت)ش) ب)ھ)ی) ص)ن)ف) ش)ا)ع)ر)ی) ک)و) د)ل)ی) و)ا)ل)و)ں) س) ےے ا)ل)گ) ہےو) ک)ر) ب)ر)ت)ن) ےے‬
‫ل)گ) ے۔ے پ)ھ)ر) ا)ن) د)و)ن)و)ں) ا)س)ت)ا)د)و)ں) ک) ےے ش)ا)گ)ر)د)و)ں) ن) ےے غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ک)ی)‬
‫م)خ)ت)ل)ف) ر)ا) ہےی)ں) ن)ک)ا)ل)ی)ں) ‪ ۰۰۰‬ا) ہےل) ا)ن)ص)ا)ف) س) ےے پ)و)ش)ی)د) ہے ن) ہےی)ں) ہےےے ک) ہے‬
‫ہےر) چ)ن)د) ل)ک)ھ)ن)ؤ) م)ی)ں) ا)ر)د)و) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ن) ےے ب) ہےت) ک)چ)ھ) ف)ر)و)غ) پ)ک)ڑ)ا) ۔ے م)گ)ر)‬
‫د)ل)ی) و)ا)ل)و)ں) ک)ی) غ)ز)ل)ی)ت) ک)ا) ل)ط)ف) غ)ز)ل) س)ر)ا)ی)ا)ن) ل)ک)ھ)ن)ؤ) ا)پ)ن)ی) غ)ز)ل)و)ں)‬
‫م)ی)ں) پ)ی)د)ا) ن) ہے ک)ر)س)ک) ے۔ے ()ص)‪ ۴۰۴ ):‬ا)و)ر) ‪))۴۰۵‬‬
‫ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) م)ز)ی)د) ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ‪):‬‬
‫‪ ۰۰۰‬ل)ک)ھ)ن)ؤ) ک) ےے ح)ض)ر)ا)ت) م)ت)غ)ز)ل)ی)ن) د) ہےل)ی) ک) ےے ح)ض)ر)ا)ت) م)ت)غ)ز)ل)ی)ن) ک) ےے ب)ر)ا)ب)ر)‬
‫پ)ر) ت)ا)ث)ی)ر) م)ض)م)و)ن) آ)ف)ر)ی)ن)ی) ن) ہے ک)ر)س)ک) ے۔ے ا)س) ک)ا) س)ب)ب) ی) ہےی) ہےےے ک) ہے غ)ز)ل)‬
‫س)ر)ا)ئ)ی) م)ی)ں) ح)ض)ر)ا)ت) ل)ک)ھ)ن)ؤ) ن) ےے ش)ا)ع)ر)ی) ک) ےے خ)ا)ر)ج)ی) پ) ہےل)و) ک)و) د)ا)خ)ل)‬
‫ک)ر)د)ی)ا) ۔ے ج)و) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ک) ےے ت)ق)ا)ض) ےے ک) ےے خ)ل)ف) ہےے۔ے ()ص)‪))۴۱۳ ):‬‬
‫ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ک) ےے ن)ز)د)ی)ک) خ)ا)ر)ج)ی) م)ض)ا)م)ی)ن) ا)ح)ا)ط) ہے غ)ز)ل) س) ےے ب)ا) ہےر) ہےی)ں)‬
‫ہےا) ص)ن)ف) غ)ز)ل) ک)ی) ت)ن)ق)ی)د) م)ی)ں) ا)ن)ھ)و)ں) ن) ےے د)ا)خ)ل)ی)ت) ہےی) ک)و) س)ب)‬ ‫۔ے ل) ٰےذ)‬
‫ک)چ)ھ) س)م)ج)ھ)ا) ہےے۔ے ی) ہےی) و) ہے م)ع)ی)ا)ر) ہےےے ج)س) ک)ی) و)ج) ہے س) ےے ا)ن) ک) ےے ن)ز)د)ی)ک)‬
‫غ)ا)ل)ب) ک)ی) ع)ظ)م)ت) ہےے۔ے د)ا)خ)ل)ی) ا)و)ر) خ)ا)ر)ج)ی) ر)ن)گ) ک) ےے ف)ر)ق) ا)و)ر) ا)ث)ر) ک)و)‬
‫و)ا)ض)ح) ک)ر)ن) ےے ک) ےے ل)ی) ےے ا)ن)ھ)و)ں) ن) ےے م)و)م)ن) ا)و)ر) آ)ت)ش)‪ )،‬غ)ا)ل)ب) ا)و)ر) ن)ا)س)خ)‪ )،‬ذ)و)ق)‬
‫ا)و)ر) غ)ا)ل)ب) ک)ی) غ)ز)ل)و)ں) ک)ا) ت)ق)ا)ب)ل) ب)ھ)ی) ک)ی)ا) ہےے۔ے م)و)م)ن) ک)ی) غ)ز)ل) ’)’) ک)ر)ت)ا)‬
‫ہےےے ق)ت)ل) ع)ا)م) و) ہے ا)غ)ی)ا)ر) ک) ےے ل)ی) ےے‘)‘) ک) ےے م)ق)ا)ب)ل) آ)ت)ش) ک)ی) غ)ز)ل) ’)’) ن)ا)ف) ہےم)ی)‬
‫ا)پ)ن)ی) پ)ر)د) ہے ہےےے د)ی)د)ا)ر) ک) ےے ل)ی) ےے‘)‘) ا)و)ر) ن)ا)س)خ) ک)ی) غ)ز)ل) ’)’)ش)س)د)ر) س)ا) ر) ہے گ)ی)ا)‬
‫ہےو)ں) د)ر) ی)ا)ر) د)ی)ک)ھ) ک)ر)‘)‘) ک) ےے م)ق)ا)ب)ل) غ)ا)ل)ب) ک)ی) غ)ز)ل) ’)’)ک)ی)و)ں) ج)ل) گ)ی)ا) ن) ہے‬
‫ت)ا)ب) ر)خ) ی)ا)ر) د)ی)ک)ھ) ک)ر)‘)‘) ا)و)ر) ذ)و)ق) ک)ی) غ)ز)ل) ’)’)ک) ہےا)ں) ت)ل)ک) ک) ہےو)ں) س)ا)ق)ی)‬
‫ک) ہے ل) ش)ر)ا)ب) ت)و) د) ےے‘)‘) ک) ےے م)ق)ا)ب)ل) غ)ا)ل)ب) ک)ی) غ)ز)ل) ’)’)و) ہے آ)ک) ےے خ)و)ا)ب) م)ی)ں)‬
‫ت)س)ک)ی)ن) ا)ض)ط)ر)ا)ب) ت)و) د) ےے‘)‘) ر)ک)ھ)ی) ہےے۔ے ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر)‪ )،‬ن)ا)س)خ)‪ )،‬ذ)و)ق) ا)و)ر)‬
‫غ)ا)ل)ب) ت)ی)ن)و)ں) ک)و) ا)ل)گ) ا)ل)گ) ط)ر)ز) ا)و)ر) ا)س)ل)و)ب) ک)ا) ش)ا)ع)ر)گ)ر)د)ا)ن)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے ی) ہے‬
‫ب)ا)ت) ا)ی)ک) ح)د) ت)ک) ہےی) ٹ)ھ)ی)ک) ہےےے ک)ی)و)ں) ک) ہے ن)ا)س)خ) ا)و)ر) غ)ا)ل)ب) ا)ی)ک) ہےی)‬
‫ط)ر)ز)‪ )،‬خ)ی)ا)ل) ب)ن)د)ی) ک) ےے ش)ا)ع)ر) ہےی)ں) ۔ے ذ)و)ق) ا)و)ر) م)و)م)ن) ن) ےے ب)ھ)ی) ن)ا)س)خ) ک)ی)‬
‫ز)م)ی)ن) م)ی)ں) غ)ز)ل)ی)ں) ک) ہےن) ےے ک)ی) ک)و)ش)ش) ک)ی) ہےے۔ے ن)ا)س)خ) ک) ےے ب)ا)ر) ےے م)ی)ں) ا)ث)ر)‬
‫ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ‪):‬‬
‫ش)ا)ع)ر)ی) ک) ےے ا)ع)ت)ب)ا)ر) س) ےے ل)ر)ی)ب) ش)ی)خ) ب)ڑ) ےے ط)ب)ا)ع) ا)و)ر) خ)ل)ق) س)خ)ن) ت)ھ) ےے ا)ن)‬
‫ک)ی) ن)ا)ز)ک) خ)ی)ا)ل)ی) ا)و)ر) ب)ل)ن)د) پ)ر)و)ا)ز)ی) ن)ا)د)ر) ا)ن)د)ا)ز) ر)ک)ھ)ت)ی) ہےے۔ے ک)ل)م) م)ی)ں)‬
‫ب)ل)غ)ت) ف)ص)ا)ح)ت) ک) ےے س)ا)ت)ھ) ش)ی)ر) و) ش)ک)ر) ہےو)ر) ہےی) ہےے۔ے ()ا)ی)ض)ا)ً)‪ )،‬ص)‪))۴۴۶ ):‬‬
‫غ)و)ر) ک)ر)ن) ےے ک)ی) ب)ا)ت) ہےےے ک) ہے ف)ن)ی) ا)ع)ت)ب)ا)ر) س) ےے ن)ا)س)خ) ک) ےے ی) ہےا)ں) و) ہے ک)و)ن) س)ا)‬
‫ن)ق)ص) ہےےے ج)س) ک)ی) و)ج) ہے س) ےے ن)ا)س)خ) ک)و) ب)ھ)ل) د)ی)ا) ج)ا)ئ) ےے ی)ا) غ)ز)ل)ی) ہے ش)ا)ع)ر)ی)‬
‫س) ےے ٹ)ا)ٹ) ب)ا) ہےر) ک)ی)ا) ج)ا)ئ) ےے؟) ت)خ)ل)ی)ق)ی) ط)ر)ز) گ)ذ)ا)ر)ی) ہےی) ک)و) س)ب) ک)چ)ھ)‬
‫س)م)ج)ھ) ل)ی)ا) ج)ا)ئ) ےے ا)و)ر) ک)ل)س)ی)ک)ی) ت)ص)و)ر) ش)ع)ر)ی)ا)ت) ا)و)ر) ص)ن)ا)ع)ی) ک)و) ف)ض)و)ل)‬
‫س)م)ج)ھ) ک)ر) ث)ا)ن)و)ی) ح)ی)ث)ی)ت) د)ی) ج)ا)ئ) ےے ت)و) و) ہے ک)و)ن) س) ےے پ)ی)م)ا)ن) ےے ہےو)ں) گ) ےے ج)ن)‬
‫ک)ی) ر)و) س) ےے م)ی)ر) پ)ر) ف)ا)ن)ی) ی)ا) ف)ا)ن)ی) پ)ر) م)ی)ر) ک)و) ف)و)ق)ی)ت) د)ی) ج)ا)ئ) ےے گ)ی) ۔ے ا)گ)ر)‬
‫م)ی)ر) ک) ےے ت)ن)و)ع) ک)و) ن)ظ)ر) ا)ن)د)ا)ز) ک)ر)د)ی)ا) ج)ا)ئ) ےے ت)و) ا)س) ص)و)ر)ت) م)ی)ں) م)ی)ر) ا)و)ر)‬
‫ف)ا)ن)ی) ک) ےے ت)خ)ل)ی)ق)ی) س)ر)و)ک)ا)ر) ا)ی)ک) ہےی) ٹ)ھ) ہےر)ی)ں) گ) ے۔ے ح)ز)ن) و) م)ل)ل) ک)ی)‬
‫ک)ی)ف)ی)ت) د)و)ن)و)ں) ک) ےے ی) ہےا)ں) م)ش)ت)ر)ک) ٹ)ھ) ہےر) ےے گ)ی) ۔ے ا)گ)ر) ی) ہے ک) ہےا) ج)ا)ئ) ےے ک) ہے‬
‫م)ی)ر) ک) ےے ی) ہےا)ں) ی)ا)س)ی)ت) م)ع)د)و)م) ہےےے ا)س) ل)ی) ےے م)ی)ر) ک)و) ف)و)ق)ی)ت) ح)ا)ص)ل) ہےےے‪)،‬‬
‫ک)ی)و)ں) ک) ہے ی)ا)س)ی)ت) و)ا)ر)د)ا)ت) ق)ل)ب)ی) ہے ک)ا) ص)ا)ل)ح) ع)ن)ص)ر) ن) ہےی)ں) ہےےے ت)و) ا)ی)ک)‬
‫س)و)ا)ل) ا)و)ر) پ)ی)د)ا) ہےو)ت)ا) ہےےے ک) ہے م)ی)ر) ا)و)ر) ف)ا)ن)ی) ک) ےے ا)ی)س) ےے ا)ش)ع)ا)ر) ک)ا) ا)ن)ت)خ)ا)ب)‬
‫ک)ی)ا) ج)ا)ئ) ےے ج)س) م)ی)ں) ر)ج)ا)ئ)ی)ت) ک)ا) پ) ہےل)و) ب)ھ)ی) م)ش)ت)ر)ک) ہےو) ۔ے ا)س) ص)و)ر)ت)‬
‫م)ی)ں) م)ی)ز)ا)ن) ک)س) ط)ر)ف) ج)ھ)ک) ےے گ)ا)؟) ظ)ا) ہےر) ہےےے ا)ی)س)ی) ص)و)ر)ت) م)ی)ں)‬
‫م)و)ش)گ)ا)ف)ی) ا)و)ر) ت)ا)ث)ر)ا)ت) ک) ےے س)و)ا) ک)چ)ھ) ہےا)ت)ھ) ن) ہےی)ں) آ)ن) ےے و)ا)ل) ۔ےا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م)‬
‫ا)ث)ر) ن) ےے ن)ا)س)خ) ک) ےے ا)س) و)ص)ف) ک)ا) ک)ھ)ل) ک)ر) ا)ظ) ہےا)ر) ک)ی)ا) ہےےے ج)س) ک)ی) و)ج) ہے‬
‫س) ےے غ)ا)ل)ب) ا)و)ر) ا)ق)ب)ا)ل) ک) ےے ل)ی) ےے ر)ا) ہے ہےم)و)ا)ر) ہےو)ئ)ی) ا)و)ر) ب)ع)د) ک) ےے ا)د)و)ا)ر) م)ی)ں)‬
‫غ)ز)ل) ک)ی) ب)ق)ا) ا)و)ر) و)س)ع)ت) ک)ا) ض)ا)م)ن) ب)ھ)ی) ہےو)ا) ۔ے ا)ث)ر) ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ‪):‬‬
‫“)پ)س) ش)ی)خ) س) ےے ب)ل)ن)د) ف)ک)ر) ۔ے ع)ا)ل)ی) د)م)ا)غ) ش)ا)ع)ر) ن) ےے ج)و) ا)ی)س) ےے م)ی)د)ا)ن) م)ی)ں)‬
‫ق)د)م) ر)ک)ھ)ا) ۔ے ت)و) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ک)ا) د)ا)ئ)ر) ہے ت)ن)گ) ب) ہےت) و)س)ی)ع) ہےو)گ)ی)ا) ۔ے چ)ن)ا)ن)چ) ہے‬
‫و) ہے خ)ی)ا)ل)ت) ش)ی)خ) ک)ی) ب)د)و)ل)ت) ب)ڑ)ی) ک)ث)ر)ت) ک) ےے س)ا)ت)ھ) ا)ح)ا)ط) ہے غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی)‬
‫م)ی)ں) د)ا)خ)ل) ہےو)گ)ئ) ےے ج)و) د)ر)ح)ق)ی)ق)ت) ا)ح)ا)ط) ہے س)ر)ا)ئ)ی) س) ےے ب)ا) ہےر) ہےی)ں) ۔ے ی)ع)ن)ی)‬
‫ش)ی)خ) ن) ےے ا)ن) خ)ی)ا)ل)ت) ک)و) ز)ب)ر)د)س)ت)ی) ک) ےے س)ا)ت)ھ) ا)ح)ا)ط) ہے غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) م)ی)ں)‬
‫د)ا)خ)ل) ک)ر)د)ی)ا) ۔ے ج)و) ق)ص)ی)د) ہے و) ق)ط)ع) ہے و)غ)ی)ر) ہے ک) ےے ل)ی) ےے م)خ)ص)و)ص) ہےی)ں)‬
‫‪۰۰۰‬غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ک)ا) م)ط)ل)ب) ف)و)ت) ہےو) ک)ر) ا)ی)ک) ا)ی)س)ی) ق)س)م) ک)ی)‬
‫ش)ا)ع)ر)ی) ا)ی)ج)ا)د) ہےو)گ)ئ)ی) ک) ہے ج)س) پ)ر) ن) ہے ق)ص)ی)د) ہے گ)و)ئ)ی) ا)و)ر) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی)‬
‫د)و) م)ی)ں) ک)و)ئ)ی) ت)ع)ر)ی)ف) ص)ا)د)ق) ن) ہےی)ں) آ)ت)ی) ۔ے “)()ک)ا)ش)ف) ا)ل)ح)ق)ا)ئ)ق)‪ )،‬ص)‪):‬‬
‫‪))۴۴۶‬‬
‫د)ر)ج) ب)ا)ل) ا)ق)ت)ب)ا)س) م)ی)ں) ا)ث)ر) ن) ےے ج)و) ا) ہےم) ب)ا)ت) ب)ت)ا)ئ)ی) ہےےے و) ہے ی) ہے ک) ہے ش)ی)خ)‬
‫ن)ا)س)خ) ک)ی) ب)د)و)ل)ت) غ)ز)ل) ک) ےے م)ض)ا)م)ی)ن) م)ی)ں) ت)ن)و)ع) آ)ی)ا) ا)و)ر) و) ہے م)ض)ا)م)ی)ن) ج)و)‬
‫ا)ب) ت)ک) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) م)ی)ں) ن)ظ)م) ن) ہےی)ں) ہےو)ئ) ےے ت)ھ) ےے‪ )،‬ن)ا)س)خ) ن) ےے ا)ن)ھ)ی)ں) ب)ھ)ی)‬
‫ا)ح)ا)ط) ہے غ)ز)ل) م)ی)ں) د)ا)خ)ل) ک)ر)د)ی)ا) ۔ے د)ی)ک)ھ)ا) ج)ا)ئ) ےے ت)و) ی) ہے ق)ا)ب)ل) ت)ع)ر)ی)ف) ب)ا)ت) ہےےے‬
‫ل)ی)ک)ن) ا)ث)ر) ن) ےے ا)س) پ)ر) ج)س) ط)ر)ح) پ)ا)ن)ی) پ)ھ)ی)ر)ا) ہےےے و) ہے م)ح)ل) ن)ظ)ر) ہےے۔ے خ)ی)ا)ل)‬
‫ب)ن)د)ی) ک)ی) و)ج) ہے س) ےے غ)ز)ل) ک)ی) د)ن)ی)ا) م)ی)ں) ج)و) ا)ن)ق)ل)ب) ر)و)ن)م)ا) ہےو)ا) ا)و)ر) ا)ر)د)و)‬
‫ش)ا)ع)ر)ی) پ)ر) ا)س) ک) ےے ج)و) م)ث)ب)ت) ا)ث)ر)ا)ت) پ)ڑ) ےے ا)س) پ)ر) ج)د)ی)د) د)و)ر) م)ی)ں)‬
‫ش)م)س) ا)ل)ر)ح)م)ن) ف)ا)ر)و)ق)ی) ن) ےے ا)پ)ن)ی) ک)ت)ا)ب)و)ں) ب)ا)ل)خ)ص)و)ص) ’)ا)ر)د)و) غ)ز)ل) ک) ےے‬
‫ا) ہےم) م)و)ڑ)‘) ا)و)ر) ’)غ)ا)ل)ب) پ)ر) چ)ا)ر) ت)ح)ر)ی)ر)ی)ں) ‘) م)ی)ں) ب)ڑ)ی) م)ف)ی)د) ا)و)ر) م)د)ل)ل)‬
‫گ)ف)ت)گ)و) ک)ی) ہےے۔ےن)ا)س)خ) ا)و)ر) د)ی)گ)ر) خ)ی)ا)ل) ب)ن)د)و)ں) ک) ےے ی) ہےا)ں) ت)ل)ش) م)ض)ا)م)ی)ن)‬
‫ت)ا)ز) ہے ا)و)ر) م)ض)م)و)ن) آ)ف)ر)ی)ن)ی) و) م)ع)ن)ی) آ)ف)ر)ی)ن)ی) ک)ا) ج)و) ع)م)ل) پ)ا)ی)ا) ج)ا)ت)ا) ہےےے‬
‫ا)س) ک)ی) ب)ن)ا) پ)ر) ا)ث)ر) ن) ےے ا)ی)س) ےے ش)ع)ر)ا) ک)و) ب)ح)ی)ث)ی)ت) غ)ز)ل) گ)و) ر)د) ک)ر)د)ی)ا) ہےے۔ے‬
‫ل)ی)ک)ن) ا)س) و)ص)ف) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د) پ)ر) م)ح)م)د) ح)س)ی)ن) آ)ز)ا)د) ن) ےے ن)ا)س)خ) ک)و) غ)ز)ل) گ)و)‬
‫ش)ع)ر)ا) ک)ی) ف) ہےر)س)ت) س) ےے خ)ا)ر)ج) ن) ہےی)ں) ک)ی)ا) ا)و)ر) ن)ا)س)خ) ک) ےے ت)ع)ل)ق) س) ےے ل)ک)ھ)ا)‬
‫ک) ہے‪):‬‬
‫ص)ا)ئ)ب) ک)ی) ت)ش)ب)ی) ہےہے و) ت)م)ث)ی)ل) ک)و) ا)پ)ن)ی) ص)ن)ع)ت) م)ی)ں) ت)ر)ک)ی)ب) د) ےے ک)ر)‬
‫ا)ی)س)ی) د)س)ت) ک)ا)ر)ی) ا)و)ر) م)ی)ن)ا) ن)گ)ا)ر)ی) ف)ر)م)ا)ئ)ی) ک) ہے ب)ع)ض) م)و)ق)ع) پ)ر) ب)ی)د)ل)‬
‫ا)و)ر) ن)ا)ص)ر) ع)ل)ی) ک)ی) ح)د) م)ی)ں) ج)ا) پ)ڑ) ے۔ے‘)‘) ()آ)ب) ح)ی)ا)ت)‪ )،‬ص)‪))۳۴۰ ):‬‬
‫غ)و)ر) ک)ر)ن) ےے پ)ر) م)ع)ل)و)م) ہےو)ت)ا) ہےےے ک) ہے م)ح)م)د) ح)س)ی)ن) آ)ز)ا)د) ن) ےے ن)ا)س)خ) ک) ےے ب)ا)ر) ےے‬
‫م)ی)ں) ب)ا)ت)و)ں) ب)ا)ت)و)ں) م)ی)ں) ج)و) چ)ن)د) ب)ن)ی)ا)د)ی) ب)ا)ت)ی)ں) ک)ی) ہےی)ں) ب)ع)د) ک) ےے‬
‫ہےا) ص)ا)ئ)ب)‪)،‬‬ ‫ل)و)گ)و)ں) ن) ےے ا)ن)ھ)ی)ں) ب)ھ)ی) ر)د) ک)ر)ن) ےے پ)ر) ک)م)ر) ک)س) ل)ی) ت)ھ)ی) ۔ے ل) ٰےذ)‬
‫ب)ی)د)ل) ا)و)ر) ن)ا)ص)ر) ع)ل)ی) ج)و) ک) ہے ف)ا)ر)س)ی) ک) ےے ا)س)ا)ت)ذ) ہے ک)ل)م) م)ی)ں) ش)م)ا)ر) ک)ی) ےے‬
‫ج)ا)ت) ےے ہےی)ں) ا)و)ر) ف)ا)ر)س)ی) ا)د)ب)ی)ا)ت) ک) ےے م)ط)ا)ل)ع) ےے م)ی)ں) ن)ا)گ)ز)ی)ر) س)م)ج)ھ) ےے ج)ا)ت) ےے‬
‫ہےی)ں) ا)ن)ھ)ی)ں) ب)ھ)ی) ب) ےے م)ع)ن)ی) ق)ر)ا)ر) د)ی)ا) گ)ی)ا) ۔ے ط)ر)ز) گ)ف)ت)گ)و) س) ےے ا)ن)د)ا)ز) ہے ہےو)ت)ا)‬
‫ہےےے ک) ہے ص)ا)ئ)ب) ک) ےے ب)ا)ر) ےے م)ی)ں) ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ک)و)ئ)ی) ا)چ)ھ)ی) ر)ا)ئ) ےے ن) ہےی)ں)‬
‫ر)ک)ھ)ت) ےے ا)و)ر) ش)ی)خ) ن)ا)س)خ) ک)ا) ذ)ک)ر) ص)ا)ئ)ب) ک) ےے س)ا)ت)ھ) ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے ع)ب)د)ا)ل)س)ل)م)‬
‫ن)د)و)ی) ک)ی) ش)ع)ر) ا)ل) ہےن)د) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د) ک)ا)ش)ف) ا)ل)ح)ق)ا)ئ)ق) پ)ر) ہےے۔ے ت)غ)ز)ل) ی)ا)‬
‫ا)غ)ر)ا)ض) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) ا)و)ر) خ)ی)ا)ل) ب)ن)د)ی) ک) ےے ت)ع)ل)ق) س) ےے ج)و) گ)ف)ت)گ)و) ا)م)د)ا)د)‬
‫ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ن) ےے ک)ی) ہےےے ع)ب)د)ا)ل)س)ل)م) ن)د)و)ی) ا)س)ی) ک)ی) ت)ع)ب)ی)ر) و) ت)ش)ر)ی)ح) ک)ر)ت) ےے‬
‫ی) ک) ہے د)ل)ی) ا)و)ر) ل)ک)ھ)ن)ؤ) ا)س)ک)و)ل) ک) ےے ت)ع)ل)ق) س) ےے‬ ‫ہےو)ئ) ےے ن)ظ)ر) آ)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے ح)ت) ٰ‬
‫ہےا) ع)ب)د)ا)ل)س)ل)م) ن)د)و)ی) ن) ےے‬ ‫ب)ھ)ی) د)و)ن)و)ں) ح)ض)ر)ا)ت) م)ت)ح)د) ا)ل)خ)ی)ا)ل) ہےی)ں) ۔ے ل) ٰےذ)‬
‫ج) ہےا)ں) ص)ا)ئ)ب)‪ )،‬ب)ی)د)ل) ا)و)ر) ن)ا)ص)ر) ع)ل)ی) ک) ےے ک)ل)م) ک)و) ا) ہےم)ی)ت) ن) ہےی)ں) د)ی)‬
‫و) ہےی)ں) ‪ )،‬م)ض)م)و)ن) آ)ف)ر)ی)ن)ی) ک)و) ب)ھ)ی) ب) ےے ا)ث)ر) ا)و)ر) ب) ےے ن)م)ک) گ)ر)د)ا)ن)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے‬
‫ص)ا)ح)ب) ش)ع)ر)ا)ل) ہےن)د) ک)ا) ک) ہےن)ا) ہےےے ک) ہے ا)س) ق)س)م) ک)ی) ش)ا)ع)ر)ی) ک)ر)ن) ےے و)ا)ل)و)ں)‬
‫ک)و) ا)د)ب) ک)ی) ت)ا)ر)ی)خ) م)ی)ں) ک)ب)ھ)ی) پ)س)ن)د) ن) ہےی)ں) ک)ی)ا) گ)ی)ا) ۔ے ا)پ)ن) ےے ا)س) د)ع)و) ےے‬
‫ک)ی) د)ل)ی)ل) م)ی)ں) و) ہے م)ی)ر) ح)س)ن) ک)ل)ی)م) ک) ےے ت)ذ)ک)ر) ےے س) ےے ا)ی)ک) ا)ق)ت)ب)ا)س) پ)ی)ش)‬
‫ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے ا)ق)ت)ب)ا)س) د)ر)ج) ذ)ی)ل) ہےےے‪):‬‬
‫ب)ا)و)ج)و)د) ا)ی)ن) ز)و)ر) و) ق)و)ت) ش)ا)ع)ر)ی) ن)م)ک) د)ر) ک)ل)م) ن)ی)ا)ف)ت) ہے ب)ن)ا) ب)ر)ی)ن)‬
‫ا)ش)ع)ا)ر)ش) ا)ش)ت) ہےا)ر) ن)ی)ا)ف)ت) ۔ے‬
‫()ش)ع)ر) ا)ل) ہےن)د)‪ )،‬ع)ب)د)ا)ل)س)ل)م) ن)د)و)ی)‪ )،‬م)ک)ت)ب) ہے م)ع)ا)ر)ف)‪ )،‬ا)ع)ظ)م) گ)ڑ)ھ)‪ )،‬ص)‪):‬‬
‫‪))۲۳۰‬‬
‫ظ)ا) ہےر) ہےےے ع)ب)د)ا)ل)س)ل)م) ن)د)و)ی) ک) ےے د)ع)و) ےے س) ےے د)ر)ج) ب)ا)ل) ا)ق)ت)ب)ا)س) ک)و) ک)چ)ھ)‬
‫ع)ل)ق) ہے ن) ہےی)ں) ۔ے ک)ی)و)ں) ک) ہے ا)ق)ت)ب)ا)س) م)ی)ں) ا)ی)ک) م)خ)ص)و)ص) ش)ا)ع)ر) ک) ےے ح)و)ا)ل) ےے‬
‫س) ےے گ)ف)ت)گ)و) ک)ی) گ)ئ)ی) ہےےے ن) ہے ک) ہے م)خ)ص)و)ص) ط)ر)ز) م)ع)ر)ض) ب)ح)ث) ہےے۔ے ی) ہے‬
‫ب)ھ)ی) م)م)ک)ن) ہےےے ک) ہے ک)س)ی) ش)ا)ع)ر) ک)ا) ک)ل)م) ب)ا)و)ج)و)د) س)ا)د) ہے گ)و)ئ)ی) و)‬
‫و)ا)ر)د)ا)ت) ق)ل)ب)ی) ہے ا)ش)ت) ہےا)ر) ن)ی)ا)ف)ت) ۔ے‬
‫ک)ل)م) ن)ا)س)خ) م)ی)ں) ب)ک)ث)ر)ت) ت)ش)ب)ی) ہےا)ت) پ)ا)ئ)ی) ج)ا)ت)ی) ہےی)ں) ‪ )،‬ب)ی)ش)ت)ر) ت)ش)ب)ی) ہےا)ت)‬
‫م)ی)ں) ن)د)ر)ت) ک)ا) ا)ح)س)ا)س) ع) ہےد) ن)ا)س)خ) م)ی)ں) ب)ھ)ی) ک)ی)ا) گ)ی)ا) ہےےے ا)و)ر) آ)ج) ب)ھ)ی)‬
‫ک)ی)ا) ج)ا)س)ک)ت)ا) ہےے۔ے ت)ش)ب)ی) ہےہے ک) ےے ب)ا)ر) ےے م)ی)ں) ا)م)د)ا)د) ا)م)ا)م) ا)ث)ر) ک)ا) د)ر)ج) ذ)ی)ل)‬
‫ا)ق)ت)ب)ا)س) م)ل)ح)ظ) ہے ک)ی)ج)ی) ےے‪):‬‬
‫ب)ک)ث)ر)ت) ت)ش)ب)ی) ہےہے س) ےے ا)ع)ل) د)ر)ج) ہے ک)ی) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) م)س)ت)غ)ن)ی) ہےے۔ے پ)ھ)ر)‬
‫ج)ب) ت)ش)ب)ی) ہےہے پ)ھ)ب)ت)ی) ک)ی) پ)س)ت)ی) ک)و) پ) ہےن)چ) ج)ا)ت)ی) ہےےے ت)و) ا)س) س) ےے ا)غ)ر)ا)ض)‬
‫غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) م)ی)ں) ک)ا)م)ی)ا)ب)ی) ح)ا)ص)ل) ن) ہےی)ں) ہےو)ت)ی) ۔ے ()ا)ی)ض)ا)ً)‪ )،‬ص)‪)-۴۴۷ ):‬‬
‫‪))۴۴۶‬‬
‫’)’)ب)ک)ث)ر)ت) ت)ش)ب)ی) ہےہے س) ےے ا)ع)ل) د)ر)ج) ہے ک)ی) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) م)س)ت)غ)ن)ی) ہےےے‘)‘) ا)ی)ک)‬
‫م)ب) ہےم) ج)م)ل) ہے ہےے۔ے ل)ف)ظ) ’)م)س)ت)غ)ن)ی)‘) ک) ےے ا)س)ت)ع)م)ا)ل) ک)ی) و)ج) ہے س) ےے ا)ث)ر) ک)ا)‬
‫ی) د)ر)ج) ہے ک)ی) غ)ز)ل) س)ر)ا)ئ)ی) م)ی)ں)‬ ‫م)و)ق)ف) و)ا)ض)ح) ن) ہےی)ں) ہےو)ت)ا) ۔ے ی)ع)ن)ی) ا)ع)ل) ٰ‬
‫ت)ش)ب)ی) ہےا)ت) ک)ی) ک)ث)ر)ت) ہےو)ن)ی) چ)ا) ہےی) ےے؍ےن) ہےی)ں) ہےو)ن)ی) چ)ا) ہےی) ےے ک)ی) و)ض)ا)ح)ت)‬
‫ن) ہےی)ں) ہےو)ت)ی) ۔ے‬
‫سوال۔‪3‬۔مسعود حسن رضوی ادیب کی کتاب ہماری‬
‫شاعری میں کن مسائل شعری کا ذکر کیا گیا ہے۔‬

‫سید مسعود حسن رضوی ادیب اردو ادب کے ناقدین کی صف اول‬


‫میں شامل ہیں آپ اردو اور فارسی دونوں زبانوں کے معلم ہیں آپ‬
‫نے تنقید شعر‪ ،‬اردو ڈرامہ اور اردو) تذکرہ نگاری پر طبع آزمائی کی‬
‫آپ کی ولدت ‪ ٩‬جولئی ‪١٨٩٣‬ء ہے آپ کے آباؤ اجداد ایران سے‬
‫مرتضی تھا‬
‫ٰ‬ ‫ہندوستان ہجرت کر کے آئے آپ کے والد کا نام حکیم سید‬
‫جو پیشے کے لحاظ سے طبیب تھے جس طرح سادات گھرانے کی روایت‬
‫ہوتی ہے کہ سید زادے بچپن میں عیش و آرام اور لطف کی زبان‬
‫زندگی گزارتے ہیں اسی طرح آپ کا بچپن بھی لطف بھری زندگی‬
‫میں گزرا بچپن میں آپ کو پتنگ بازی کا بہت شوق تھا لیکن گھر کی‬
‫طرف سے آپ کو پتنگ اڑانے کی اجازت نہ تھی ابتدائی تعلیم آپ کی‬
‫لکھنؤ سے ہے آپ ‪١٩٠٨‬ء کو تعلیمی سلسلہ میں لکھنؤ آئے اور آپ کا‬
‫شمار حسن آباد ہائی اسکول کے اچھے طالب علموں میں ہوتا ہے‬
‫تعلیمی سلسلہ کے بارے میں ڈاکٹر صفدر لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫”‬
‫ادیب صاحب کی اتحاد مران کچھ ایسی ہے کہ روز مرہ کی باتوں‬
‫میں بھی ان کے یہاں شمہ بر ابر بھی افراط) و تفریط یا بے احتیاطی‬
‫نہیں ہوتی۔ آج سے تیس پینتیس سال پہلے جو بات انہوں نے کی تھی‪،‬‬
‫اگر آج بھی وہ اسے دہراتے ہیں تو بل کم وکاست وہی لفظ‪ ،‬وہی‬
‫بات بلکہ جملوں اور لفظوں کے ادا کرنے کا لہجہ بھی دہی ہوتا ہے‬
‫جو اس وقت تھا۔ یہ ان کے تحقیقی مزاج ‪ ،‬سلمتی طبع اور حافظے‬
‫کی ایسی خصوصیت ے و ال اور علی کان میں نکلے گی۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ١‬‬
‫میٹرک کے بعد انٹر کی تعلیم کے لیے کنگ کالج لکھنؤ کا انتخاب کیا‪ .‬انٹر‬
‫میں آپ کے حالت تو ناساز تھے ہی لیکن آپ نے اپنی تعلیم کو جاری‬
‫رکھا آپ کا شوق انگریزی اور فارسی میں تھا جس کی وجہ سے آپ‬
‫نے انگریزی ادب کو پڑھنا شروع کر دیا آپ نے ادبی زندگی کا آغاز‬
‫بطور مبصر کیا اور کیٹلگ ڈیپارٹمنٹ الہ آباد میں تین سال اسی‬
‫حیثیت سے کام کیا اور آپ نے دس ہزار کتابوں کا مطالعہ کر لیا تھا یہ‬
‫زمانہ ‪١٩١٨‬ء کا تھا آپ کی پہلی کتاب بطور مترجم ‪١٩٢١‬ء میں شائع‬
‫ہوئی اور اس کتاب کا نام امتحان وفا تھا اور یہ انگریزی لکھاری‬
‫ٹینی سن کی نظم اینکاآرڈبن کا ترجمہ تھا آپ کو فارسی سے بھی‬
‫لگاؤ تھا اس لیے آپ ‪١٩٢٣‬ء میں شعبہ فارسی میں لیکچرار مقرر‬
‫ہوئے اور اسی دوران آپ نے ایم اے فارسی کا امتحان پاس کیا ‪١٩٢٧‬ء‬
‫میں آپ لکھنؤ میں سینئر) لیکچرار) کے طور پر منتخب ہوئے اور فارسی‬
‫کی تڑپ کو کم کرنے کے لیے آپ نے ‪١٩٣٣‬ء ایران اعراق کا سفر کیا اس‬
‫حوالے سے آپ خود لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫”‬
‫مجھے اردو) اور فارسی کیا ہیں جمع کرنے کا نوال ہی نہیں ات ہے۔‬
‫اس دھن میں لکھنو کی گئی‬
‫گلی کی خاک چھانی‪ ،‬کونے کونے کی تلشی لی اور جو پہلے پرانے ورقی)‬
‫کسی پرانی کتاب کے ہاتھ‬
‫آئے انہیں عراق کے ہاتھوں سے سمیٹ لیا۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٢‬‬

‫آپ ‪ ٨٢‬سال کی عمر میں ‪١٩٧٥‬ء کو وفات پا گئے ۔‬


‫آپ کی کتابوں میں امتحان وفا‪ ،‬ہماری شاعری‪ ،‬معیار و مسائل‪،‬‬
‫دبستان اردو‪ ،‬فیض میر‪ ،‬مجالس رنگین روح انیس‪،‬‬
‫ِ‬ ‫فرہنگ امثال‪،‬‬
‫شاہکار انیس‪ ،‬رزم نامہ انیس‪ ،‬شاعر اعظم انیس‪ ،‬اسلفات میر‬
‫انیس‪ ،‬متفرقات غالب اور آب حیات کا تنقیدی مطالعہ ۔‬
‫تنقید عربی زبان کے لفظ نقد سے نکل ہے جس کے معنی ہیں کھرے کا‬
‫کھرا کھوٹے کا کھوٹا کر دینا اصلحی معنی میں کسی بھی فن پارے کی‬
‫خوبیاں اور خامیاں الگ کر دینا تنقید ہے ۔ ہماری شاعری‪ ،‬معیار و‬
‫مسائل مسعود حسن رضوی کی تنقیدی تصنیف ہے اس کا سن‬
‫اشاعت ‪١٩٢٨‬ء ہے یہ کتاب انھوں نے مقدمہ شعرو شاعری از الطاف‬
‫حسین حالی کے جواب میں لکھی یہ دو حصوں پر مشتمل ہے پہل‬
‫حصہ ہماری شاعری کے معیار پر مبنی ہے دوسرا) مسائل پر پہلے‬
‫حصے میں شعر کی عظمت شعر کی حقیقت شعر کی ماہیئت شعر‬
‫کا معیار شعر کی معنویت پر مبنی ہے رضوی کہتے ہیں کہ کلم‬
‫موزوں شعر ہے اور شعر وہ ہوتا ہے جو معیار پر پورا اترے اگر کوئی‬
‫دنیا میں واقع ہے ہو رہا ہے اس کو ہم شعر کی صورت میں قلم بند‬
‫کر دیں گے تو وہ دل کو متاثر نہیں کرے گا حالی کی اصلحی شاعری‬
‫اس نظریے پر پورا نہیں اترتی اس حوالے سے نسیم قریشی لکھتے ہیں‬
‫‪:‬‬
‫”‬
‫پروفیسر مسعود حسن رضوی ادیب کی ساری عمر مشرقی شعر‬
‫وادب کے بہت سنجیدہ مطالعے میں گزری ہے انہوں نے بڑے ریاض و‬
‫صحت سے اردو شاعری کے حسن باطن تک رسائی حاصل کی اور‬
‫ممبری مدردی کے جوش میں ادب کر اسے بے نقاب کیا ہے۔ ان کی‬
‫مشہور کتاب “مقدمہ شعر و شاعری “ ان یا حال معرفی کار آفرین‬
‫ان دور کرنے والی او از گری با رای طرح راستے کراتی ہے۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٣‬‬

‫شعر میں سادگی سے مراد الجھاؤ نہیں ہے شعر میں بلندی سے مراد‬
‫عجیب و غریب معاملہ نہیں ہے شعر میں باریکی شاعر کے مطالعہ‬
‫کائنات سے آتی ہے شعر میں تڑپ جذبات سے آتی ہے شعری اسلوب‬
‫کے مطابق مسعود حسن رضوی ادیب کہتے ہیں کہ مصنف کا کام‬
‫معنی خیزی پیدا کرنا ہے شعر میں تازگی اور جدت کے عناصر بھی‬
‫ہونے چاہئیں اور ہماری شاعری ان خوبیوں سے بال تر ہے کلم میں‬
‫سادگی اختصار‪ ،‬زور الفاظ کے انتخاب‪ ،‬شاعر کے اپنے بس میں ہوتا ہے‬
‫کہ وہ کلم میں کیا کرتا ہے اس حوالے سے اسماعیل میرٹھی مسعود‬
‫حسن رضوی ادیب کے بارے میں لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫” طرز بیان شماره اند در بیان میں بار مطالب میں تازگی اور ہو تے‬
‫ہے۔ کیا یہ ہے کہ خوابید‬
‫حالی کے مقدمے کے بعد اس موضوع پر جس قدر کتا بیں شائع ہوئیں‬
‫ہماری شاعری ان سب سے زیادہ‬
‫کامیاب تصنیف ہے اور ہر حیثیت سے مقدمہ شعر و شاعری کے ہم‬
‫پلہ ہے۔ اگر خواجہ حالی زندہ ہوتے تو‬
‫جاری شاعری کی دل کھول کر داد دیتے۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٤‬‬

‫مسعود حسن رضوی ادیب اس کتاب میں لفظ اور معنی کی بحث‬
‫بھی کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ شعر میں فصاحت اور معنی پیدا‬
‫کرنے کے لیے شعر کو تنافر حروف سے دور رکھنا چاہیے شاعری میں‬
‫جدت اسی صورت میں پیدا ہو سکتی ہے جب الفاظ کو خیالت کے‬
‫مطابق ترتیب دیا جائے کلم میں کوئی ایسی بات کہنا جو معنی ہی‬
‫نہ رکھتی ہو اس سے گریز کرنا چاہیے چونکہ ہماری شاعری میں‬
‫صنعتیں رواج پا گئی ہیں اس لیے الفاظ کی قدر و قیمت نہیں رہی‬
‫کلم اسی صورت میں جدت پائے گا اسی صورت میں الفاظ کا صحیح‬
‫استعمال معنی کے لحاظ سے استعمال کیا جائے گا شعر میں موسیقیت‬
‫بھی الفاظ کی بنا پر ہوتی ہے اگر الفاظ کا بہترین استعمال ہی‬
‫نہیں ہوگا تو شعر میں موسیقیت ہی نہیں ہوگی الفاظ کے ردو بدل‬
‫سے شعر میں صوتی آہنگ اور موسیقیت کی کمی ہوگی لوگ اچھے‬
‫خیال کو برتنے میں الفاظ سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ‪:‬‬
‫اری اور کی جنگ ہو نے کی حلقہ صورہ میں ہو سکتی ہیں کر کام‬
‫کی اہلی کو دو سروں سے روانی اور پا رہا ہوں پر اثر انداز سے اور‬
‫کمرے‪ ،‬منتشر خیالت کو کسی خاص ترتیب سے پیش کرے‪ ،‬دوسروں‬
‫کے مبہم اور دھندلے خیالت کو واضح اور روشن کر دے‪ ،‬کوئی بات اس‬
‫طرح بیان کرے کہ اس کا اثر دوسروں کے بیان سے مختلف ہو جائے‪،‬‬
‫پرانے خیالت کو اس طرح ادا کرے کہ وہ نئے معلوم ہونے لگے‪،‬‬
‫فرسودہ مضامین کو یوں باند ھے کہ ان میں تازگی کی کیفیت پید‬
‫اہو جائے تو ان سب صورتوں میں اس کے کلم کو جدت کی صفت سے‬
‫متصف کھنا چاہیے۔”‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٥‬‬

‫کتاب کا دوسرا تنقیدی حصہ شاعری اور اس پر ہونے والے اعتراضات‬


‫پر ہے اردو شاعری پر پہل اعتراض محدود ہونے کا ہے مسعود حسن‬
‫رضوی ادیب لکھتے ہیں کہ ہماری شاعری محدود نہیں ہے اس کے‬
‫علوہ شاعری پر اعتراض) کیا جاتا ہے کہ شاعری میں صرف حسن و‬
‫عشق کے معاملت ہوتے ہیں اردو غزل کی شاعری حسن و عشق کی‬
‫بنیاد پر ہے ہماری شاعری کو حسن و عشق اور عورت تک ہی‬
‫محدود ہی نہیں کیا گیا ہماری شاعری میں علمہ اقبال کی شاعری‬
‫کو دیکھیں تو اس میں حسن و عشق کا بیان نہیں ہے اس قسم کے‬
‫تمام اعتراضات کا جواب مسعود حسن رضوی ادیب نے دیا اس حوالے‬
‫سے وہ لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫”‬
‫جولوگ صرف چند مضمونوں کو ہماری شاعری کی کل کائنات‬
‫سمجھتے ہیں وہ اس غلط منجھی کے خود ہی ذمہ دار ہیں ۔ وہ اردو‬
‫شاعری کے دائرے کو تنگ کر کے غزل میں محدود کر دیتے تاکہا۔ بے شک‬
‫غزل ہی اری کا مرکی کی دو ماللہ ہے آپ کی اور میاں پر اللہ کا‬
‫مالی طرف کان میں ہر دل میں گھر کرتی ہیں ہر زبان کو لذت‬
‫دیتی ہیں اور ہر محفل کو گرماتی ہیں مقدار کے لحاظ سے بھی‬
‫شاعری کی ہر صنف سے غزل کا پلہ بھارتی ہے۔ گھر رہا کہاں ملے‬
‫جو میاں مخالف اسلم کرینگے اور مسلل نظمیں بھی کو کم نہیں ہے۔‬
‫بلکہ مجموعی میشے سے نفرتوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ لیکن کو یہ‬
‫فکر کا پیدا ہو کہ اردو شاعری پر بحث کرتے وقت ان تمام صنفوں کا‬
‫خیال دماغ کے کسی گوشے میں بھی موجود نہیں ہوتا اور مرثیوں کا‬
‫تو گویا اردو شاعری میں شماری نہیں۔“‬
‫ادیب صاحب کی اتحاد مران کچھ ایسی ہے کہ روز مرہ کی باتوں‬
‫میں بھی ان کے یہاں شمہ بر ابر بھی افراط) و تفریط یا بے احتیاطی‬
‫نہیں ہوتی۔ آج سے تیس پینتیس سال پہلے جو بات انہوں نے کی تھی‪،‬‬
‫اگر آج بھی وہ اسے دہراتے ہیں تو بل کم وکاست وہی لفظ‪ ،‬وہی‬
‫بات بلکہ جملوں اور لفظوں کے ادا کرنے کا لہجہ بھی دہی ہوتا ہے‬
‫جو اس وقت تھا۔ یہ ان کے تحقیقی مزاج ‪ ،‬سلمتی طبع اور حافظے‬
‫کی ایسی خصوصیت ے و ال اور علی کان میں نکلے گی۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ١‬‬

‫میٹرک کے بعد انٹر کی تعلیم کے لیے کنگ کالج لکھنؤ کا انتخاب کیا‪ .‬انٹر‬
‫میں آپ کے حالت تو ناساز تھے ہی لیکن آپ نے اپنی تعلیم کو جاری‬
‫رکھا آپ کا شوق انگریزی اور فارسی میں تھا جس کی وجہ سے آپ‬
‫نے انگریزی ادب کو پڑھنا شروع کر دیا آپ نے ادبی زندگی کا آغاز‬
‫بطور مبصر کیا اور کیٹلگ ڈیپارٹمنٹ الہ آباد میں تین سال اسی‬
‫حیثیت سے کام کیا اور آپ نے دس ہزار کتابوں کا مطالعہ کر لیا تھا یہ‬
‫زمانہ ‪١٩١٨‬ء کا تھا آپ کی پہلی کتاب بطور مترجم ‪١٩٢١‬ء میں شائع‬
‫ہوئی اور اس کتاب کا نام امتحان وفا تھا اور یہ انگریزی لکھاری‬
‫ٹینی سن کی نظم اینکاآرڈبن کا ترجمہ تھا آپ کو فارسی سے بھی‬
‫لگاؤ تھا اس لیے آپ ‪١٩٢٣‬ء میں شعبہ فارسی میں لیکچرار مقرر‬
‫ہوئے اور اسی دوران آپ نے ایم اے فارسی کا امتحان پاس کیا ‪١٩٢٧‬ء‬
‫میں آپ لکھنؤ میں سینئر) لیکچرار) کے طور پر منتخب ہوئے اور فارسی‬
‫کی تڑپ کو کم کرنے کے لیے آپ نے ‪١٩٣٣‬ء ایران اعراق کا سفر کیا اس‬
‫حوالے سے آپ خود لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫”‬
‫مجھے اردو) اور فارسی کیا ہیں جمع کرنے کا نوال ہی نہیں ات ہے۔‬
‫اس دھن میں لکھنو کی گئی‬
‫گلی کی خاک چھانی‪ ،‬کونے کونے کی تلشی لی اور جو پہلے پرانے ورقی)‬
‫کسی پرانی کتاب کے ہاتھ‬
‫آئے انہیں عراق کے ہاتھوں سے سمیٹ لیا۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٢‬‬

‫آپ ‪ ٨٢‬سال کی عمر میں ‪١٩٧٥‬ء کو وفات پا گئے ۔‬


‫آپ کی کتابوں میں امتحان وفا‪ ،‬ہماری شاعری‪ ،‬معیار و مسائل‪،‬‬
‫دبستان اردو‪ ،‬فیض میر‪ ،‬مجالس رنگین روح انیس‪،‬‬
‫ِ‬ ‫فرہنگ امثال‪،‬‬
‫شاہکار انیس‪ ،‬رزم نامہ انیس‪ ،‬شاعر اعظم انیس‪ ،‬اسلفات میر‬
‫انیس‪ ،‬متفرقات غالب اور آب حیات کا تنقیدی مطالعہ ۔‬
‫تنقید عربی زبان کے لفظ نقد سے نکل ہے جس کے معنی ہیں کھرے کا‬
‫کھرا کھوٹے کا کھوٹا کر دینا اصلحی معنی میں کسی بھی فن پارے کی‬
‫خوبیاں اور خامیاں الگ کر دینا تنقید ہے ۔ ہماری شاعری‪ ،‬معیار و‬
‫مسائل مسعود حسن رضوی کی تنقیدی تصنیف ہے اس کا سن‬
‫اشاعت ‪١٩٢٨‬ء ہے یہ کتاب انھوں نے مقدمہ شعرو شاعری از الطاف‬
‫حسین حالی کے جواب میں لکھی یہ دو حصوں پر مشتمل ہے پہل‬
‫حصہ ہماری شاعری کے معیار پر مبنی ہے دوسرا) مسائل پر پہلے‬
‫حصے میں شعر کی عظمت شعر کی حقیقت شعر کی ماہیئت شعر‬
‫کا معیار شعر کی معنویت پر مبنی ہے رضوی کہتے ہیں کہ کلم‬
‫موزوں شعر ہے اور شعر وہ ہوتا ہے جو معیار پر پورا اترے اگر کوئی‬
‫دنیا میں واقع ہے ہو رہا ہے اس کو ہم شعر کی صورت میں قلم بند‬
‫کر دیں گے تو وہ دل کو متاثر نہیں کرے گا حالی کی اصلحی شاعری‬
‫اس نظریے پر پورا نہیں اترتی اس حوالے سے نسیم قریشی لکھتے ہیں‬
‫‪:‬‬
‫”‬
‫پروفیسر مسعود حسن رضوی ادیب کی ساری عمر مشرقی شعر‬
‫وادب کے بہت سنجیدہ مطالعے میں گزری ہے انہوں نے بڑے ریاض و‬
‫صحت سے اردو شاعری کے حسن باطن تک رسائی حاصل کی اور‬
‫ممبری مدردی کے جوش میں ادب کر اسے بے نقاب کیا ہے۔ ان کی‬
‫مشہور کتاب “مقدمہ شعر و شاعری “ ان یا حال معرفی کار آفرین‬
‫ان دور کرنے والی او از گری با رای طرح راستے کراتی ہے۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٣‬‬

‫شعر میں سادگی سے مراد الجھاؤ نہیں ہے شعر میں بلندی سے مراد‬
‫عجیب و غریب معاملہ نہیں ہے شعر میں باریکی شاعر کے مطالعہ‬
‫کائنات سے آتی ہے شعر میں تڑپ جذبات سے آتی ہے شعری اسلوب‬
‫کے مطابق مسعود حسن رضوی ادیب کہتے ہیں کہ مصنف کا کام‬
‫معنی خیزی پیدا کرنا ہے شعر میں تازگی اور جدت کے عناصر بھی‬
‫ہونے چاہئیں اور ہماری شاعری ان خوبیوں سے بال تر ہے کلم میں‬
‫سادگی اختصار‪ ،‬زور الفاظ کے انتخاب‪ ،‬شاعر کے اپنے بس میں ہوتا ہے‬
‫کہ وہ کلم میں کیا کرتا ہے اس حوالے سے اسماعیل میرٹھی مسعود‬
‫حسن رضوی ادیب کے بارے میں لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫” طرز بیان شماره اند در بیان میں بار مطالب میں تازگی اور ہو تے‬
‫ہے۔ کیا یہ ہے کہ خوابید‬
‫حالی کے مقدمے کے بعد اس موضوع پر جس قدر کتا بیں شائع ہوئیں‬
‫ہماری شاعری ان سب سے زیادہ‬
‫کامیاب تصنیف ہے اور ہر حیثیت سے مقدمہ شعر و شاعری کے ہم‬
‫پلہ ہے۔ اگر خواجہ حالی زندہ ہوتے تو‬
‫جاری شاعری کی دل کھول کر داد دیتے۔“‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٤‬‬

‫مسعود حسن رضوی ادیب اس کتاب میں لفظ اور معنی کی بحث‬
‫بھی کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ شعر میں فصاحت اور معنی پیدا‬
‫کرنے کے لیے شعر کو تنافر حروف سے دور رکھنا چاہیے شاعری میں‬
‫جدت اسی صورت میں پیدا ہو سکتی ہے جب الفاظ کو خیالت کے‬
‫مطابق ترتیب دیا جائے کلم میں کوئی ایسی بات کہنا جو معنی ہی‬
‫نہ رکھتی ہو اس سے گریز کرنا چاہیے چونکہ ہماری شاعری میں‬
‫صنعتیں رواج پا گئی ہیں اس لیے الفاظ کی قدر و قیمت نہیں رہی‬
‫کلم اسی صورت میں جدت پائے گا اسی صورت میں الفاظ کا صحیح‬
‫استعمال معنی کے لحاظ سے استعمال کیا جائے گا شعر میں موسیقیت‬
‫بھی الفاظ کی بنا پر ہوتی ہے اگر الفاظ کا بہترین استعمال ہی‬
‫نہیں ہوگا تو شعر میں موسیقیت ہی نہیں ہوگی الفاظ کے ردو بدل‬
‫سے شعر میں صوتی آہنگ اور موسیقیت کی کمی ہوگی لوگ اچھے‬
‫خیال کو برتنے میں الفاظ سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ‪:‬‬
‫اری اور کی جنگ ہو نے کی حلقہ صورہ میں ہو سکتی ہیں کر کام‬
‫کی اہلی کو دو سروں سے روانی اور پا رہا ہوں پر اثر انداز سے اور‬
‫کمرے‪ ،‬منتشر خیالت کو کسی خاص ترتیب سے پیش کرے‪ ،‬دوسروں‬
‫کے مبہم اور دھندلے خیالت کو واضح اور روشن کر دے‪ ،‬کوئی بات اس‬
‫طرح بیان کرے کہ اس کا اثر دوسروں کے بیان سے مختلف ہو جائے‪،‬‬
‫پرانے خیالت کو اس طرح ادا کرے کہ وہ نئے معلوم ہونے لگے‪،‬‬
‫فرسودہ مضامین کو یوں باند ھے کہ ان میں تازگی کی کیفیت پید‬
‫اہو جائے تو ان سب صورتوں میں اس کے کلم کو جدت کی صفت سے‬
‫متصف کھنا چاہیے۔”‬
‫” حوالہ نمبر ‪“ ٥‬‬

‫کتاب کا دوسرا تنقیدی حصہ شاعری اور اس پر ہونے والے اعتراضات‬


‫پر ہے اردو شاعری پر پہل اعتراض محدود ہونے کا ہے مسعود حسن‬
‫رضوی ادیب لکھتے ہیں کہ ہماری شاعری محدود نہیں ہے اس کے‬
‫علوہ شاعری پر اعتراض) کیا جاتا ہے کہ شاعری میں صرف حسن و‬
‫عشق کے معاملت ہوتے ہیں اردو غزل کی شاعری حسن و عشق کی‬
‫بنیاد پر ہے ہماری شاعری کو حسن و عشق اور عورت تک ہی‬
‫محدود ہی نہیں کیا گیا ہماری شاعری میں علمہ اقبال کی شاعری‬
‫کو دیکھیں تو اس میں حسن و عشق کا بیان نہیں ہے اس قسم کے‬
‫تمام اعتراضات کا جواب مسعود حسن رضوی ادیب نے دیا اس حوالے‬
‫سے وہ لکھتے ہیں ‪:‬‬
‫”‬
‫جولوگ صرف چند مضمونوں کو ہماری شاعری کی کل کائنات‬
‫سمجھتے ہیں وہ اس غلط منجھی کے خود ہی ذمہ دار ہیں ۔ وہ اردو‬
‫شاعری کے دائرے کو تنگ کر کے غزل میں محدود کر دیتے تاکہا۔ بے شک‬
‫غزل ہی اری کا مرکی کی دو ماللہ ہے آپ کی اور میاں پر اللہ کا‬
‫مالی طرف کان میں ہر دل میں گھر کرتی ہیں ہر زبان کو لذت‬
‫دیتی ہیں اور ہر محفل کو گرماتی ہیں مقدار کے لحاظ سے بھی‬
‫شاعری کی ہر صنف سے غزل کا پلہ بھارتی ہے۔ گھر رہا کہاں ملے‬
‫جو میاں مخالف اسلم کرینگے اور مسلل نظمیں بھی کو کم نہیں ہے۔‬
‫بلکہ مجموعی میشے سے نفرتوں سے کہیں زیادہ ہیں۔‬

‫سوال۔‪4‬۔تاثراتی تنقید اور ترقی پسند تنقید میں کیا بنیادی‬


‫فرق ہے تو اس سے تقابلی جائزہ لیں۔‬

‫ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ت)ح)ر)ی)ک) س) ےے ق)ب)ل) ا)ر)د)و)م)ی)ں) م)خ)ت)ص)ر)ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)ی) ک) ےے‬


‫د)و)و)ا)ض)ح) م)ی)ل)ن)ا)ت) م)ل)ت) ےے ہےی)ں) ا)ی)ک) ح)ق)ی)ق)ت) ن)گ)ا)ر)ی) ا)و)ر) ا)ص)ل)ح) پ)س)ن)د)ی)‬
‫ک)ا)ج)س) ک)ی) ق)ی)ا)د)ت) پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک)ر)ر) ہےےے ت)ھ) ےے ا)و)ر)د)و)س)ر)ا)ر)و)م)ا)ن)ی)ت) ا)و)ر)ت)خ)ی)ل)‬
‫پ)ر)س)ت)ی) ک)ا)ج)س) ک)ی) ن)م)ا)ئ)ن)د)گ)ی) س)ج)ا)د)ح)ی)د)ر)ی)ل)د)ر)م) ا)و)ر) ن)ی)ا)ز)ف)ت)ح) پ)و)ر)ی)‬
‫ک)ر)ر) ہےےے ت)ھ) ےے ۔ے پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک)و)ا)ر)د)و)ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)ی) ک)ا)ب)ا)ن)ی) ک) ہےا)ج)ا)ت)ا) ہےےے ج)ن) ک)ی)‬
‫ت)ر)ب)ی)ت) د)ا)س)ت)ا)ن)و)ں) ک) ےے م)ا)ح)و)ل) م)ی)ں) ہےو)ئ)ی) ۔ے ج)ی)س)ا)ک) ہے خ)و)د)ا)ن)ھ)و)ں)ن) ےے ا)ی)ک)‬
‫خ)ط) م)ی)ں) ل)ک)ھ)ا)ک) ہے”) ط)ل)س)م) ہےو)ش) ر)ب)ا)”)ک) ےے م)ط)ا)ل)ع) ےے ن) ےے ا)ن) ک) ےے ا)ن)د)ر)چ)ھ)پ)ی)‬
‫ت)خ)ل)ی)ق)ی) ص)ل)ح)ی)ت)و)ں) ک)و)ج)گ)ا)ی)ا) ل)ی)ک)ن) ح)ق)ی)ق)ت) ن)گ)ا)ر)ی) ک)ا)ر)ج)ح)ا)ن) ا)ن) ک) ےے‬
‫ی) ہےا)ں) ش)ر)ت) چ)ن)د)ر)چ)ٹ)ر)ج)ی) ک) ےے ب)ن)گ)ا)ل)ی) ا)ف)س)ا)ن)و)ں) ا)و)ر)ر)و)س) ک) ےے ع)ظ)ی)م)‬
‫ن)ا)و)ل) ن)گ)ا)ر) ٹ)ا)ل)س)ٹ)ا)ئ)ی) ک) ےے م)ط)ا)ل)ع) ےے س) ےے آ)ی)ا)ا)و)ر)ا)س) ط)ر)ح) س) ےے ا)ر)د)و)م)ی)ں)‬
‫پ) ہےل)ی) ب)ا)ر)پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک) ےے ذ)ر)ی)ع) ےے ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)ی) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د) پ)ڑ)ی) ۔ے پ)ر)ی)م) چ)ن)د)‬
‫ک)ی) ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)ی) ک)ا)د)و)ر)ا)ص)ل) م)ی)ں) ہےن)د)و)س)ت)ا)ن) م)ی)ں) ق)و)م)ی) ب)ی)د)ا)ر)ی)‬
‫ک)ا)د)و)ر) ہےےے ۔ے ا)س) ل)ی) ےے ہےم) د)ی)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ا)ن) ک) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں) ک)و)و)ق)ت) ک)ی)‬
‫ر) ہےن)م)ا)ئ)ی) ا)و)ر)ر)ف)ا)ق)ت) م)ل)ی) ۔ے و) ہے ب) ہےت) ج)ل)د)ف)ر)و)غ) پ)ا)گ)ئ) ےے ۔ےو) ہےی)ں) د)و)س)ر)ی)‬
‫ج)گ) ہے ر)و)م)ا)ن)ی) ا)د)ی)ب) ج)ن) ک) ےے ا)ف)س)ا)ن) ےے ا)پ)ن) ےے ط)ر)ز)ا)ن)ش)ا)‪ )،‬ا)پ)ن)ی) خ)و)ا)ب)‬
‫آ)و)ر)ک)ی)ف)ی)ا)ت) ا)و)ر)آ)ل)م) ح)ی)ا)ت) ک) ےے گ)ر)د)ح)س)ی)ن) د)ن)ی)ا)ئ)و)ں) ک)ی) ت)خ)ل)ی)ق) ک) ےے ل)ح)ا)ظ)‬
‫س) ےے ب) ےے م)ث)ا)ل) ت)ھ) ےے‪ )،‬ب) ہےت) ج)ل)د)ب) ےے و)ق)ت) ک)ی) ر)ا)گ)ن)ی) م)ع)ل)و)م) ہےو)ن) ےے ل)گ) ےے ۔ے ل)ی)ک)ن)‬
‫پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک)ی) ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)ی) ک)ا)ی) ہے پ) ہےل)و)ب)ھ)ی) ق)ا)ب)ل) غ)و)ر) ہےےے ک) ہے ا)ن) ک) ےے‬
‫م)خ)ت)ص)ر)ا)ف)س)ا)ن)و)ں) پ)ر)د)ا)س)ت)ا)ن)و)ں) ک)ا)ک)ا)ف)ی) ا)ث)ر) ر) ہےا) ۔ے د)ا)س)ت)ا)ن)و)ں) ک) ےے ب)ر)خ)ل)ف)‬
‫ا)ن) ک) ےے ک)ر)د)ا)ر)ح)ق)ی)ق)ی) ہےی)ں) ۔ے‬

‫ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک) ےے ب)ع)ض) ن)ق)ا)د)و)ں) ن) ےے د)ب) ےے ل)ف)ظ)و)ں) م)ی)ں) ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ت)ح)ر)ی)ک)‬


‫ک)ی) ب) ےے ل)گ)ا)م) ح)ق)ی)ق)ت) ن)گ)ا)ر)ی) ک)ی) م)خ)ا)ل)ف)ت) ک)ی) ا)و)ر) ا)ف)س)ا)ن) ےے ک)ا)ف)ر)ا)ئ)ڈ)ک) ےے‬
‫غ)ل)ط) ن)ظ)ر)ی)ا)ت) ک)ا)ش)ک)ا)ر) ہےو)ج)ا)ن)ا)غ)ل)ط) ق)ر)ا)ر)د)ی)ا)ن) ہے ص)ر)ف) م)ا)ض)ی) ک)ی)‬
‫ک)ل)س)ی)ک)ی) ر)و)ا)ی)ت) پ)ر)ز)و)ر)د)ی)ا)ب)ل)ک) ہے ف)ن) پ)ا)ر) ےے ک) ےے ف)ن) ک)و)ا)و)ل)ی)ت) د)ی) ا)و)ر)ا)ی)س) ےے‬
‫ف)ن) ک)ا)ر)و)ں) ک)و)ج)ا) ہےل) ا)و)ر)ک)ج) ر)و)و)ی) ک)ا)ش)ک)ا)ر)ب)ت)ا)ی)ا)ج)ن) ک) ےے ف)ن) پ)ا)ر) ےے ا)پ)ن) ےے ف)ن)‬
‫پ)ر)ک)ھ)ر) ےے ن) ہےی)ں) ا)ت)ر)ت) ےے ت)ھ) ےے ۔ے‬

‫ک)س)ی) ب)ھ)ی) ن)ا)و)ل) ن)گ)ا)ر)ک) ےے ل)ی) ےے ص)ر)ف) ی) ہے ض)ر)و)ر)ی) ن) ہےی)ں) ک) ہے و) ہے‬


‫م)و)ا)د)ک)و)ص)ح)ی)ح) ط)ر)ی)ق) ےے س) ےے پ)ی)ش) ک)ر)د) ےے ب)ل)ک) ہے ا)س) ک) ےے ل)ی) ےے ض)ر)و)ر)ی) ہےےے ک) ہے‬
‫ا)س) ک)ی) ز)ب)ا)ن) و)س)ا)خ)ت) پ)ر)خ)ا)ص) د)ھ)ی)ا)ن) د) ےے ۔ےا)گ)ر)ک)و)ئ)ی) ت)خ)ل)ی)ق) ا)د)ر)ا)ک)‬
‫ح)ق)ی)ق)ت) م)ی)ں) ٹ)ھ)ی)ک) ہےو)ل)ی)ک)ن) ز)ب)ا)ن) ک) ےے ح)س)ن) ا)و)ر)ح)س)ی)ا)ت)ی) ر)و)پ) س) ےے‬
‫خ)ا)ل)ی) ہےو)ت)و)ا)س) ےے ا)د)ب)ی) ت)خ)ل)ی)ق) ک)ا)د)ر)ج) ہے ن) ہےی)ں) د)ی)ا)ج)ا)س)ک)ت)ا) ۔ے ک)س)ی) ب)ا)ت)‬
‫ک)و)ص)ر)ف) م)ض)م)و)ن) ک)ی) ص)و)ر)ت) م)ی)ں) ی)ا) م)ک)ا)ل)م)ا)ت)ی) ا)ن)د)ا)ز)م)ی)ں) ٹ)ھ)ی)ک) ط)ر)ح)‬
‫پ)ی)ش) ک)ر)د)ی)ن) ےے ک)ا)ن)ا)م) ن)ا)و)ل) ن) ہےی)ں) ۔ے‬

‫ا)ر)د)و)ا)د)ب) ک) ےے ب)ع)ض) ا)ی)س) ےے ب)ھ)ی) ف)ک)ش)ن) ن)گ)ا)ر)ت)ھ) ےے ج)ن)ھ)و)ں) ن) ےے ح)ق)ی)ق)ت) ک) ےے‬


‫چ)ک)ر)م)ی)ں) ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ت)ح)ر)ی)ک) ک)و)ا)ی)ک) ا)ن)ق)ل)ب) ک)ا) ن)ا)م) د) ےے ک)ر)ا)س) ےے ع)ش)ق)ی) ہے‬
‫ش)ا)ع)ر)ی) ک)و)ی)ک) د)م) م)س)ت)ر)د)ک)ر)د)ی)ا) ۔ےب)ج)ا)ئ) ےے ا)س) ک) ےے ک) ہے ا)س) س) ےے م)س)ت)ف)ی)د) ہےو)ت) ےے‬
‫ا)س) ےے ب) ےے ک)ا)ر)ا)و)ر)ن)ق)ص)ا)ن) د) ہے ق)ر)ا)ر)د)ی)ت) ےے ۔ےظ)ا) ہےر) ہےےے ک) ہے ہےم) ا)س) ع)ظ)ی)م)‬
‫ا)ن)س)ا)ن)ی) و)ر)ث) ےے ک)و)م)س)ت)ر)د)ن) ہےی)ں) ک)ر)س)ک)ت) ےے ا)و)ر)ن) ہے ہےی) ہےم) ا)پ)ن) ےے ا)د)ب) ک)و)ب) ےے‬
‫ح)س)‪)،‬ن)ا)م)ک)م)ل) ا)و)ر)م)ج) ہےو)ل) ر)ک)ھ)ن) ےے پ)ر)ق)ن)ا)ع)ت) ک)ر)س)ک)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے‬

‫ا)خ)ت)ر)ح)س)ی)ن) ر)ا)ئ) ےے پ)و)ر)ی) ن) ےے پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک) ےے ا)ش)ت)ر)ا)ک)ی) ز)م)ا)ن) ےے ک)و)ق)ل)م)‬


‫ب)ن)د)ک)ی)ا) ہےےے ۔ےپ)ر)ی)م) چ)ن)د)ا)ن) چ)ن)د)م)ش) ہےو)ر)و)م)ع)ر)و)ف) ف)ک)ش)ن) ن)گ)ا)ر)و)ں)م)ی)ں)س) ےے ہےی)ں)‬
‫ج)ن)ھ)و)ں)ن) ےے ا)پ)ن)ی) ت)خ)ل)ی)ق)ا)ت) ک) ےے ذ)ر)ی)ع) ےے ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک) ےے ج) ہےا)ن) م)ی)ں) ا)ض)ا)ف) ہے ک)ی)ا) ۔ے‬
‫ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک)و)ا)ی)ک) ن)ئ)ی) س)م)ت) ع)ط)ا)ک)ی) ‪)،‬ا)پ)ن)ی) ت)ح)ر)ی)ر)و)ں) ک) ےے ذ)ر)ی)ع) ےے ن) ہے‬
‫ص)ر)ف) ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) م)ی)ں) ب)ل)ک) ہے پ)و)ر) ےے ا)ر)د)و)ا)د)ب) م)ی)ں) ا)ی)ک) ا)ن)ق)ل)ب)‬
‫ب)ر)پ)ا)ک)ر)د)ی)ا) ۔ےی) ہے و) ہے ز)م)ا)ن) ہے ت)ھ)ا)ج)س) م)ی)ں) آ)ر)ٹ) ک) ےے ب)ج)ا)ئ) ےے ص)ر)ف)‬
‫م)و)ا)د)پ)ر)ز)و)ر)د)ی)ا)ج)ا)ت)ا)ت)ھ)ا) ۔ے د)ب) ےے ک)چ)ل) ےے ل)و)گ)و)ں)ک) ےے م)س)ا)ئ)ل) ک) ےے ب)ی)ا)ن) ک)و) ہےی) ا)د)ب)‬
‫س)م)ج)ھ)ا)ج)ا)ت)ا)ت)ھ)ا) ۔ے ا)ی)س) ےے و)ق)ت) م)ی)ں) ب)ھ)ی) پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ن) ےے ا)پ)ن)ی) ت)خ)ل)ی)ق)ا)ت) م)ی)ں)‬
‫آ)ر)ٹ) ک)و)ب)ر)ت)ا) ۔ے چ)و)ن)ک) ہے پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ا)ی)ک) ا)ی)س) ےے ا)د)ب)ی) ت)ح)ر)ی)ک) س) ےے و)ا)ب)س)ت) ہے ت)ھ) ےے‬
‫ج)س) م)ی)ں) ف)ن) ک) ےے ب)ج)ا)ئ) ےے م)و)ا)د)پ)ر)ز)ی)ا)د) ہے ز)و)ر)د)ی)ا)ج)ا)ت)ا)ت)ھ)ا) ۔ےج)س) ےے ہےم) ت)ر)ق)ی)‬
‫پ)س)ن)د)ت)ح)ر)ی)ک) ک) ےے ن)ا) م) س) ےے ج)ا)ن)ت) ےے ہےی)ں) ۔ےت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ت)ح)ر)ی)ک) ک) ےے م)ص)ن)ف)ی)ن)‬
‫م)ی)ں) پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک)ی) ی) ہے ا)ن)ف)ر)ا)د)ی)ت) ت)ھ)ی) ک) ہے و) ہے ف)ن) ک)و)ا)و)ل)ی)ت) د)ی)ت) ےے ت)ھ) ےے ۔ے‬
‫ج)س) ےے ا)خ)ت)ر)ح)س)ی)ن) ر)ا)ئ) ےے پ)و)ر)ی) ن) ےے پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک) ےے آ)ر)ٹ) ک)ا)ا)ن)ق)ل)ب) ک)ا)ن)ا)م) د)ی)ا) ہےےے‬
‫۔ے‬

‫ا)ر)د)و)ک) ےے م)م)ت)ا)ز)ن)ق)ا)د)م)ج)ن)و)ں) گ)و)ر)ک)ھ)پ)و)ر)ی) ج)ی)س) ےے ل)و)گ) ب)ھ)ی) ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک)ی)‬


‫ت)ن)ق)ی)د)م)ی)ں) ک)چ)ھ) ا)ض)ا)ف) ہے ن) ہے ک)ر)س)ک) ےے ‪)،‬ح)ی)ر)ت) ک)ی) ب)ا)ت) ت)و)ی) ہے ہےےے ک) ہے ا)ن)ھ)و)ں)ن) ےے‬
‫ع)ص)م)ت) چ)غ)ت)ا)ئ)ی) ک) ےے ع)ل)و) ہے ک)س)ی) ا)و)ر)ک)و)ا)س) ق)ا)ب)ل) س)م)ج)ھ)ا) ہےی) ن) ہےی)ں) ک) ہے‬
‫ا)ن) ک)ی) ت)ح)ر)ی)ر)و)ں) پ)ر)ک)چ)ھ) ل)ک)ھ)ا)ج)ا)ئ) ےے ۔ے ا)ف)س)ا)ن)و)ی) ت)ن)ق)ی)د)ک) ےے ن)ا)م) پ)ر)ج)و)ا)ن) ک)ی)‬
‫ت)ح)ر)ی)ر) ہےم)ی)ں) د)ی)ک)ھ)ن) ےے ک)و)م)ل)ت)ی) ہےےے و) ہے ہےےے ”)پ)ر)د)ی)س)ی) ک) ےے خ)ط)و)ط)”)ج)س) ےے‬
‫ہےم) ن)ی)م) ا)ف)س)ا)ن)و)ی) ت)ن)ق)ی)د) ہےی) ک) ہےہے س)ک)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے ج)و)د)ل)چ)س)پ) ہےو)ن) ےے ک) ےے‬
‫ب)ا)و)ج)و)د)ا)س) و)ز)ن) و)و)ق)ا)ر)ا)و)ر)ت)ج)ز)ی)ا)ت)ی) ن)ظ)ر)س) ےے خ)ا)ل)ی) ہےی)ں) ج)س) ک)ی)‬
‫م)ج)ن)و)ں) س) ےے ا)و)ر)ز)ی)ا)د) ہے ت)و)ق)ع) ت)ھ)ی) ۔ے‬

‫ا)س) م)ض)م)و)ن) ک) ےے ذ)ر)ی)ع) ےے ا)ح)ت)ش)ا)م) ح)س)ی)ن) ی) ہے ب)ت)ل)ن)ا)چ)ا) ہےت) ےے ہےی)ں)ک) ہے د)ر)ا)ص)ل)‬


‫آ)ز)ا)د)ا)و)ر)خ)و)ج)ی) ا)ی)ک) ہےی) ک)ر)د)ا)ک) ےے د)و)م)خ)ت)ل)ف) پ) ہےل)و) ہےی)ں) ۔ےج)س) ک)و)آ)ز)ا)د)ن) ےے‬
‫د)و)ک)ر)د)ا)ر)و)ں) ک)ی) ص)و)ر)ت) م)ی)ں) پ)ی)ش) ک)ی)ا)ج)ب) ک)ر)د)ا)ر)ک)و)خ)و)ب)‬
‫س)ن)و)ا)ر)د)ی)ا)ج)ا)ت)ا) ہےےے ت)و)و) ہے آ)ز)ا)د) ب)ن) ج)ا)ت)ا) ہےےے ا)و)ر)ج)ب) ا)س)ی)‬
‫ک)ر)د)ا)ر)ک)و)ب)گ)ا)ڑ)د)ی)ا)ج)ا)ت)ا) ہےےے ت)و)و) ہے خ)و)ج)ی) ب)ن) ج)ا)ت)ا) ہےےے ۔ےغ)ر)ض) ی) ہے ک) ہے د)و)ن)و)ں)‬
‫ا)ی)ک) س)ک) ےے ک) ےے د)و)ر)خ) ہےی)ں) ج)س) ک) ےے ب)غ)ی)ر) ا)ی)ک) د)و)س)ر) ےے ک) ےے و)ج)و)د) ک)ا)ک)و)ئ)ی)‬
‫ت)ص)و)ر)ن) ہےی)ں) ۔ے خ)و)ج)ی) ا)و)ر)آ)ذ)ا)د)د)و)ن)و)ں)م)ل) ک)ر) ا)ی)ک) م)ک)م)ل) ت)ص)و)ی)ر)ب)ن)ا)ت) ےے ہےی)ں) ۔ے‬

‫پ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک)ا) ا)پ)ن) ےے آ)خ)ر)ی) ز)م)ا)ن) ےے م)ی)ں) ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ت)ح)ر)ی)ک) ک)ی) ط)ر)ف) م)ا)ئ)ل)‬
‫ہےو)ن)ا)ن) ہے ص)ر)ف) ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)و)ں) ک) ےے ل)ی) ےے خ)و)ش) ق)س)م)ت)ی) ک)ی)‬
‫ب)ا)ت) ت)ھ)ی) ب)ل)ک) ہے آ)ج) ک) ےے ن)و)ج)و)ا)ن) ا)و)ر)م)ش) ہےو)ر)ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)و)ں) ک) ےے ل)ی) ےے‬
‫م)ش)ع)ل) ر)ا) ہے ت)ھ)ی) ۔ےپ)ر)ی)م) چ)ن)د)ک) ےے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ا)ف)س)ا)ن)و)ں) ن) ےے ا)ف)س)ا)ن) ےے ک)و)و) ہے‬
‫ہےم)ت) ع)ط)ا)ک)ی) ج)س) ن) ےے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ا)د)ب) ک)و) س)ب) س) ےے ک)ا)م)ی)ا)ب) ا)د)ب)‬
‫ی) ک) ےے خ)ط)و)ط)”)ک)و)پ) ہےل)ت)ر)ق)ی)‬ ‫ب)ن)ا)ی)ا) ۔ےع)ز)ی)ز)ا)ح)م)د)ن) ےے ق)ا)ض)ی) ع)ب)د)ا)ل)غ)ف)ا)ر) ک)ا) ”)ل)ی)ل) ٰ‬
‫پ)س)ن)د)ن)ا)و)ل) ک) ہےا) ہےےے ا)و)ر)ا)ح)م)د)ع)ل)ی) ک) ےے”)ا)ن)گ)ا)ر) ےے ”)م)ی)ں) ش)ا)ئ)ع) ہےو)ن) ےے و)ا)ل) ےے‬
‫ا)ف)س)ا)ن)و)ں) ک) ےے ب)ا)ر) ےے م)ی)ں) ک) ہےا) ہےےے ک) ہے و) ہے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ت)ح)ر)ی)ک) ا)و)ر)ت)ر)ق)ی)‬
‫پ)س)ن)د)ک)ی) ت)ع)م)ی)ر)ک) ےے ا)ب)ت)د)ا)ئ)ی) د)و)ر)ک) ےے ا)ف)س)ا)ن) ےے ہےی)ں) ا)س) ل)ی) ےے ا)گ)ر)ت)ر)ت)ی)ب)‬
‫ی)ا)ت)ک)ن)ی)ک) م)ی)ں) ک)چ)ھ) خ)ا)م)ی)ا)ں) ہےی)ں) ی)ا)ف)ن)ی) ت)و)ا)ز)ن) پ)ر)ا)ث)ر)پ)ڑ)ت)ا) ہےےے ۔ےت)و)ی) ہے س)ب)‬
‫ق)ا)ب)ل) م)ع)ا)ف)ی) ہےی)ں) ۔ے‬

‫ع)ز)ی)ز)ا)ح)م)د)‪)،‬ا)پ)ن)د)ر)ن)ا)ت)ھ) ا)ش)ک) ک) ےے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ن)ظ)ر)ی)ا)ت) ک)ا)ج)ا)ئ)ز) ہے ل)ی)ت) ےے ہےو)ئ) ےے‬


‫ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ک) ہے ا)پ)ن)د)ر)ن)ا)ت)ھ) ا)ش)ک) ک) ےے ن)ز)د)ی)ک) ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ی) ک)ا)م)ف) ہےو)م)‬
‫ب)ل)ن)د)ا)و)ر)و)س)ی)ع) ہےےے ج)س) ک)ا)ا)ظ) ہےا)ر)ا)پ)ن)د)ر)ن)ا)ت)ھ) ا)ش)ک) ن) ےے خ)و)د)ک)ی)ا) ہےےے ۔ے و) ہے ل)ک)ھ)ت) ےے‬
‫ہےی)ں) ک) ہے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ی) م)ج)ھ) ےے م)ر)غ)و)ب) ہےےے ۔ے ل)ی)ک)ن) و) ہے ا)س) ب)ا)ت) ک)ا)ب)ھ)ی)‬
‫ا)ع)ت)ر)ا)ف) ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ک) ہے ا)ف)س)ا)ن) ےے م)ی)ں) ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ی) ک)س)ی)‬
‫م)ز)د)و)ر)ی)ا)ک)س)ا)ن) ی)ا)ب)ی)س)و)ا)ی)ا)ک)س)ی) د)و)س)ر) ےے پ)س)م)ا)ن)د) ہے ک)ا)ق)د)ر) ےے ع)ر)ی)ا)ں) ن)ق)ش) ہے‬
‫پ)ی)ش) ک)ر)د)ی)ن) ےے ت)ک) م)ح)د)و)د)ن) ہےی)ں) ا)و)ر)ن) ہے ہےی) ا)ف)س)ا)ن) ےے د)و)چ)ا)ر)د)ی)د) ہے و)د)ا)ن)س)ت) ہے‬
‫ل)ک)ھ)ی) ہےو)ئ)ی) گ)ا)ل)ی)ا)ں) ی)ا)ک)ر)ا) ہےی)ت) پ)ی)د)ا)ک)ر)ن) ےے و)ا)ل) ےے م)ن)ا)ظ)ر)ک)ا)ذ)ک)ر)ا)س) ےے ت)ر)ق)ی)‬
‫پ)س)ن)د)ب)ن)ا)ت)ا) ہےےے ۔ے‬

‫ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک) ےے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ن)ق)ا)د)ع)ز)ی)ز)ا)ح)م)د)ک)ا)ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک) ےے ا) ہےم) م)ص)ن)ف)‬


‫ک)ر)ش)ن) چ)ن)د)ک) ےے ب)ا)ر) ےے م)ی)ں) خ)ی)ا)ل) ہےےے ک) ہے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ا)د)ی)ب)و)ں) م)ی)ں)‬
‫ا)گ)ر)ک)س)ی) ک)ا)ن)ا)م) ل)ئ)ق) ت)و)ص)ی)ف) ا)و)ر)ع)ز)ت) ک)ا)م)س)ت)ح)ق) ہےےے ت)و)و) ہے ک)ر)ش)ن)‬
‫چ)ن)د)ر)ک)ا) ۔ےا)س) ک)ی) و)ج) ہے و) ہے ی) ہے ب)ت)ا)ت) ےے ہےی)ں) ک) ہے ا)ن) ک) ےے ی) ہےا)ں) ب) ےے ل)و)ث) خ)ل)و)ص)‬
‫ا)ن)س)ا)ن)ی)ت) ہےےے ج)و)ک) ہے ا)ن) ک)ی) ہےر)ت)ح)ر)ی)ر)س) ےے ج)ھ)ل)ک)ت)ا) ہےےے ۔ےح)ق)ی)ق)ت) ت)و)ی) ہے ہےےے‬
‫ک) ہے ا)س)ی) پ)ر)ا)ن) ک) ےے ت)خ)ی)ل) ا)و)ر)ف)ن) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د) ہےےے ۔ےی) ہےی) و)ج) ہے ہےےے ک) ہے ا)ن) ک)ی)‬
‫ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ی) د)ل)و)ں) م)ی)ں) ا)ت)ر)ک)ر)ا)پ)ن)ا)ک)ا)م) ک)ر)ت)ی) ہےےے ۔ے ک)ب)ھ)ی) د)ل) آ)ز)ا)ر)ی)‬
‫ن) ہےی)ں) ک)ر)ت)ی) ۔ے‬

‫ع)ز)ی)ز)ا)ح)م)د)ک)ی) ت)ن)ق)ی)د)م)ی)ں) س)ب) س) ےے ب)ڑ)ی) خ)و)ب)ی) ی) ہے ک) ہے و) ہے ف)ک)ش)ن) ن)گ)ا)ر)ک) ےے‬


‫م)ث)ب)ت) ا)و)ر)م)ن)ف)ی) د)و)ن)و)ں) پ) ہےل)و)ئ)و)ں) ک)و)ا)ج)ا)گ)ر)ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ا)س) ک) ےے ع)ل)و) ہے‬
‫م)و)ض)و)ع) ا)و)ر)ف)ن) ک)ی) س)خ)ت) گ)ر)ف)ت) ک)ر)ت) ےے ہےی)ں) ۔ےب)ی)د)ی) ک) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں) س) ےے‬
‫م)ت)ع)ل)ق) ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ک) ہے ب)ی)د)ی) ک) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں) م)ی)ں) ز)ن)د)گ)ی) ک)ی) ت)ل)خ)ی)‬
‫ا)و)ر)ا)س) ک)ی) م)ص)ی)ب)ت)و)ں) ک) ےے س)ا)ت)ھ) ت)ھ)و)ڑ)ا)س)ا)ل)ط)ف) ب)ھ)ی) ہےےے ۔ے ا)س) ل)ط)ف) ک)ی)‬
‫خ)و)ب)ی) ی) ہے ہےےے ک) ہے م)ص)ا)ئ)ب) م)ی)ں) ب)ھ)ی) ہےل)ک)ی) س)ی) ر)و)ش)ن)ی) پ)ی)د)ا)ک)ر)د)ی)ت)ا) ہےےے ۔ے‬
‫ا)س) ل)ط)ف) ک)ی) ا)ی)ک) خ)ا)ص) خ)و)ب)ی) ا)و)ر)ی) ہے ہےےے ک) ہے ی) ہے ل)ط)ف) م)ح)ب)ت)‬
‫ا)و)ر) ہےم)د)ر)د)ی) ک)ا) ہےےے ۔ے ب)ی)د)ی) ک) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں) م)ی)ں) ط)ن)ز) ہےو)ت)ا) ہےےے ل)ی)ک)ن) ظ)ر)ا)ف)ت)‬
‫ی)ا) ہےن)س)ی) ب)ا)ل)ک)ل) ن) ہےی)ں) ۔ےط)ن)ز)چ)ب)ھ)ت)ا) ہےو)ا)س)خ)ت) ا)و)ر)ن)ا)خ)و)ش)گ)و)ا)ر) ہےو)ت)ا) ہےےے ۔ےا)س)‬
‫ک) ےے ع)ل)و) ہے ز)ب)ا)ن) ک)ی) غ)ل)ط)ی)ا)ں) ب)ھ)ی) ہےی)ں) ل)ی)ک)ن) ی) ہے ت)م)ا)م) غ)ل)ط)ی)ا)ں) ا)ن) ک) ےے‬
‫م)ح)ا)س)ن) ک) ےے آ)گ) ےے ہےی)چ) م)ع)ل)و)م) ہےو)ت)ی) ہےی)ں) ۔ے‬

‫ع)ل)ی) ع)ب)ا)س) ح)س)ی)ن)ی) ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک) ےے ا) ہےم) ف)ک)ش)ن) ن)گ)ا)ر)و)ں) م)ی)ں) س) ےے ہےی)ں)‬


‫۔ےع)ز)ی)ز)ا)ح)م)د)ا)ن) ک)ی) ف)ک)ش)ن) ن)گ)ا)ر)ی) ک)ا)ج)ا)ئ)ز) ہے ل)ی)ت) ےے ہےو)ئ) ےے ل)ک)ھ)ت) ےے ہےی)ں) ک) ہے‬
‫ا)گ)ر) ہےم) ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ا)ف)س)ا)ن) ہے ن)گ)ا)ر)و)ں) م)ی)ں) ا)گ)ر)ک)س)ی) ک)ی) ب)ا)ت) ک)ر)ی)ں)‬
‫ج)و)س)ب) س) ےے ا)چ)ھ)ی) ج)گ) ہے ک)ا)م)س)ت)ح)ق) ہےےے ت)و)و) ہے ہےی)ں) ع)ل)ی) ع)ب)ا)س)‬
‫ح)س)ی)ن)ی)‪)،‬ع)ل)ی) ع)ب)ا)س) ح)س)ی)ن)ی) ک)ی) س)ب) س) ےے ب)ڑ)ی) خ)و)ب)ی) ی) ہے ہےےے ک) ہے‬
‫ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د) ہےو)ت) ےے ہےو)ئ) ےے ب)ھ)ی) ا)ن) ک)ا)ر)ج)ح)ا)ن) ق)ط)ع)ی) ا)ن)ق)ل)ب)ی) ن) ہےی)ں) ہےےے‬
‫ل)ی)ک)ن) ا)ص)ل)ح)ی) ض)ر)و)ر) ہےےے ۔ےع)ل)ی) ع)ب)ا)س) ح)س)ی)ن)ی) ن) ےے ا)ن)س)ا)ن)ی) د)و)س)ت)ی)‬
‫ا)و)ر)ق)و)م) پ)ر)س)ت)ی) ہےن)د)و)م)س)ل)م) ا)ت)ح)ا)د)ا)و)ر)د)ی) ہےا)ت)ی) م)س)ا)ئ)ل) ک)و)ا)پ)ن) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں)‬
‫ک)ا)ب)ط)و)ر) خ)ا)ص) م)و)ض)و)ع) ب)ن)ا)ی)ا) ۔ے ہےن)د)و)م)س)ل)م) ا)ت)ح)ا)د)پ)ر)ا)ن) ک)ا)ا)ی)ک) م)و)ث)ر)ا)ف)س)ا)ن) ہے‬
‫”)ا)ی)ک) م)ا)ں) ک) ےے د)و)ب)چ) ےے”) ہےےے ۔ے‬

‫س)ع)ا)د)ت) ح)س)ن) م)ن)ٹ)و)ک) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں) ک)و)ک)م) و)ب)ی)ش) ہےر)ت)ح)ر)ی)ک) ا)و)ر)ر)ج)ح)ا)ن) ک) ےے‬


‫ن)ق)ا)د)و)ں) ن) ےے ا)پ)ن)ا) م)و)ض)و)ع) خ)ا)ص) ب)ن)ا)ی)ا) ۔ے ا)س) ک)ی) ت)ک)ن)ی)ک) ا)و)ر)ا)س) ک) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں)‬
‫ک)ی) د)ل)چ)س)پ)ی) ک)ا)ا)ع)ت)ر)ا)ف) ک)م) و)ب)ی)ش) ہےر)ن)ق)ا)د)ن) ےے ا)ع)ت)ر)ا)ف) ک)ی)ا) ۔ے ی) ہےی) ن) ہےی)ں)‬
‫ب)ل)ک) ہے ا)س) ک) ےے م)و)ض)و)ع)ا)ت) م)ی)ں) ت)ن)و)ع) ا)و)ر)ا)س) ک) ےے ا)ف)س)ا)ن)و)ں) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د)‬
‫م)ش)ا) ہےد)ا)ت) پ)ر) ہےو)ت)ی) ہےےے ۔ےہےر)ن)ق)ا)د)ن) ےے ا)ع)ت)ر)ا)ف) ک)ی)ا) ۔ے ل)ی)ک)ن) ا)ن) س)ب) ک) ےے‬
‫ب)ا)و)ج)و)د)ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د) ن)ق)ا)د)و)ں)ک)ا)ا)س) ب)ا)ت) پ)ر)ا)ع)ت)ر)ا)ض) ہےےے ک) ہے م)ن)ٹ)و)ن) ےے ص)ر)ف)‬
‫د)و)س)ت)و)ں) ک)ی) ن)ف)س)ی)ا)ت)‪)،‬ا)ن)ڈ)ی)ن)و)ک)ر)س)چ)ی)ن) ع)و)ر)ت)و)ں) ‪)،‬ر)ن)ڈ)ی)و)ں) ک)ی) ن)ف)س)ی)ا)ت)‬
‫ا)و)ر) ا)ن) ک)ی) خ)و)ا) ہےش)ا)ت) ک) ےے م)ت)ع)ل)ق) ا)پ)ن) ےے ت)ج)ر)ب)و)ں) ک)ی) ب)ن)ی)ا)د)پ)ر)ب)ک)ث)ر)ت)‬
‫ا)ف)س)ا)ن) ےے ل)ک)ھ) ےے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ف)ک)ش)ن) ن)ق)ا)د)و)ں) ک)ا)ج)و)س)ب) س) ےے ب)ڑ)ا) ا)ع)ت)ر)ا)ض) ہےےے‬
‫و) ہے ی) ہے ک) ہے و) ہے ج)ن)س) پ)ر)س)ت) ت)ھ)ا)ا)و)ر)ج)س) ش)خ)ص) ک) ےے ذ) ہےن) پ)ر)ج)ن)س)‬
‫چ)ھ)ا)ئ)ی) ہےو)ئ)ی) ہےو)ا)س) ش)خ)ص) س) ےے ج)ن)و)ن) ب)ھ)ی) ز)ی)ا)د) ہے د)و)ر)ن) ہےی)ں) ر) ہےت)ا) ۔ے‬
‫ا)س) س) ےے ب)ڑ)ھ) ک)ر)ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ف)ک)ش)ن) ن)ق)ا)د)و)ں) ک)ا)م)ن)ٹ)و)پ)ر)ا)ل)ز)ا)م) ی) ہے ہےےے ک) ہے‬
‫ا)س) م)ی)ں) ا)ن)س)ا)ن)ی)ت) ک)ا)ر)ا)س)خ) ع)ق)ی)د) ہے ک) ہےی)ں) ن)ظ)ر)ن) ہےی)ں) آ)ت)ا) ۔ے ج)ب) ک) ہے‬
‫ا)ن)س)ا)ن) ا)و)ر)ا)ن)س)ا)ن) د)و)س)ت)ی)‪ )،‬ہےم)د)ر)د)ی)‪)،‬ر)ف)ا)ق)ت) ا)و)ر)م)ح)ب)ت) و) ہے‬
‫ع)ن)ا)ص)ر) ہےی)ں)ج)س) پ)ر) ہےر)ا)چ)ھ) ےے ا)ن)ق)ل)ب)ی) ف)ل)س)ف) ےے ک)ی) ب)ن)ی)ا)د) ہےو)ت)ی) ہےےے ‪ )،‬ل)ی)ک)ن)‬
‫ا)ن) ک) ےے ی) ہےا)ں) ن) ہےی)ں) م)ل)ت)ی)‪)،‬ن)ی)ز)ا)ن) ک) ےے ی) ہےا)ں) ج)ن)س)ی) م)ح)ب)ت) ا)و)ر)ک)ت)و)ں) ک)ی)‬
‫م)ح)ب)ت) م)ی)ں) ک)و)ئ)ی) ف)ر)ق) ن) ہےی)ں) ۔ے‬

‫غ)ر)ض) ی) ہے ک) ہے ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک) ےے ت)ر)ق)ی) پ)س)ن)د)ن)ا)ق)د)و)ں) ن) ےے ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) ک)ا)ن) ہے‬


‫ص)ر)ف) گ) ہےر)ا)ئ)ی) س) ےے م)ط)ا)ل)ع) ہے ک)ی)ا)ب)ل)ک) ہے ا)ر)د)و)ف)ک)ش)ن) م)ی)ں) ا)پ)ن) ےے ق)ی)م)ت)ی)‬
‫ت)ن)ق)ی)د)ی) س)ر)م)ا)ی)و)ں) ک) ےے ذ)ر)ی)ع) ےے ا)ض)ا)ف) ہے ب)ھ)ی) ک)ی)ا) ۔ے‬

‫ً‬
‫یقینا بہت وسیع میدان ہے۔ اس کے جملہ پہلوؤں کا‬ ‫َا َدب اور تنقید‬
‫ِ‬
‫علم تنقید اور اس کے شعبوں کا پورا علم ہونا‬ ‫احاطہ کرنے کے لئے‬
‫زامی ہے۔ عام طور پر ہمارے خوش ذوق قارئین بھی اور ہمارے‬
‫ِ‬
‫علم تنقید پر عبور نہیں رکھتے۔ شعر کہنا‪،‬‬ ‫ادباء و شعراء بھی‬
‫ادبی نثر لکھنا‪ ،‬شعر و ادب سے حظ اٹھانا‪ ،‬اس کے بارے میں کوئی‬
‫رائے قائم کرنا اور اس کا اظہار کرنا‪ ،‬وغیرہ؛ ان امور میں قاری یا‬
‫ً‬
‫یقینا مفید ہے تاہم‬ ‫لکھاری کا ایک ماہر و مشاق تنقید نگار ہونا‬
‫ایسا بھی نہیں کہ اگر ہم یہ مہارت نہیں رکھتے تو شعر نہ کہہ‬
‫سکیں نہ نثر لکھ سکیں یا کسی فن پارے سے لطف اندوا نہ ہو‬
‫سکیں۔ اس کے لئے آپ کے اندر تخلیقی صححیتوں کا ہونا ضروری ہے۔‬
‫اچھا ادبی ذوق تو ظاہر ہے آپ کی تخلیقی صححیت کا جزو قرار‬
‫پاتا ہے؛مطالعہ آپ کا بہترین معاون ہوتا ہے‪ ،‬اس کی اہمیت کو‬
‫نظر انداا نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات دہرانے کی قطعی ضرورت‬
‫نہیں کہ آپ تخلیق کار بن ہی نہیں سکتے جب تک آپ عمدہ ادبی‬
‫ذوق نہ رکھتے ہوں یا ابان و بیان کے معامحت اور تقاضوں سے‬
‫مانوس نہ ہوں۔ آپ کی تحریر‪ ،‬وہ نظم ہو‪ ،‬نثر ہو‪ ،‬کچھ بھی ہو؛‬
‫اس کے اولین ناقد آپ خود ہیں۔ اس کا اپنی استعداد کے مطابق‬
‫تنقیدی جائزہ لینا اور اس میں پائے جانے والے اسقام کو دور کرنا آپ‬
‫کی ذمہ داری ہے۔ ابحا یعنی لکھاری اور قاری کی فکری اور‬
‫معنوی سانجھ میں جیسا کہ نام سے ظاہر ہے آپ بطور تخلیق کار‬
‫بھی شامل ہیں اور بطور قاری بھی‪ ،‬بطور ناقد بھی۔ فکر و‬
‫عقیدہ کو منہا نہیں کیا جا سکتا‪ ،‬یہ پہلو جہاں ایک تخلیق کار‬
‫کی شخصیت اور ذات کا حصہ ہے‪ ،‬وہاں ایک قاری کی شخصیت اور‬
‫ذات کا حصہ بھی ہے۔ موافقت اور عدم موافقت کی اہمیت بھی‬
‫مسلمہ ہے۔‬

‫ایک قاری کی حیثیت سے آپ ایک قلم کار سے کیا توقعات وابستہ‬


‫کرتے ہیں۔ اس میں کچھ آپ کی خواہشات اور توقعات کا بھی‬
‫حصہ ہے اور کچھ فنکار کے فکر و فن سے وابستہ ان حقائق کا‬
‫بھی جو آپ کے علم میں ہیں‪ ،‬یا جیسا آپ اس کو پاتے ہیں۔ آپ‬
‫انداا فکر و اظہار‪ ،‬اسلوب‪ ،‬جمالیات‪ ،‬پیغام‪،‬‬
‫ِ‬ ‫خود کو ایک لکھاری کے‬
‫محسوسات‪ ،‬اور دیگر عناصر سے جس قدر ایادہ مانوس ہوں گے‪،‬‬
‫ابحا اور حظ کی سطح بھی اتنی ہی بلند ہو گی۔‬

‫ایر اثر‪ ،‬ابان و بیان کے‬


‫انسیت یا عدم انسیت کی اس سطح کے ِ‬
‫تقاضوں اور اسلوب کی رعایت سے‪ ،‬اپنے مطالعے اور ذوق کی‬
‫تسکین کے ااویے سے‪ ،‬ادب کی معروف روایات کی روشنی میں آپ‬
‫ایک فن پارے کو کیسا پاتے ہیں؟ اور اس کو اپنے مطالعے میں شامل‬
‫ادب میں کیا مقام دیتے ہیں؟ یہ بھی نقد و نظر کی ایک صورت‬
‫ہے۔ ادبی تنقیدی محفلوں میں ہونے والی گفتگو جس میں سے‬
‫حسب موقع ہوا کرتی ہے‪ ،‬اس کو ِ‬
‫عرف عام میں تاثراتی‬ ‫ِ‬ ‫اکثر‬
‫تنقید کا نام دیا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ پر اور کسی ایک کمرے میں جمع‬
‫ہو کر کی گئی گفتگو میں بہت کچھ مشترک‪ ،‬اور بہت کچھ‬
‫کسی قدر مختلف ہوتا ہے۔ تاہم نقد و نظر کے انداا میں مجموعی‬
‫طور پر بہت ایادہ ُبعد نہیں ہوتا۔ اس میں لکھاری (اپنے فن پارے‬
‫کے تناظر میں) اور قاری (اپنی شخصیت کے مذکورہ پہلوؤں کی‬
‫روشنی میں) شامل ہوتے ہیں۔‬

‫ایک بہت عام سا سوال ہے کہ تاثراتی تنقید میں حصہ لینے واز‬
‫ایک قاری (ناقد) کیا کہے گا ‪ ،‬کس بنیاد پر کہے گا‪ ،‬اور کس انداا‬
‫میں کہے گا۔ اس کا جواب چنداں مشکل نہیں ہے۔ آپ ادب کا ذوق‬
‫رکھتے ہیں‪ ،‬آپ کا مطالعہ بھی ہے جو ظاہر ہے کہ ای ِر نظر فن‬
‫پارے تک محدود نہیں‪ ،‬ابان و بیان سے بھی آپ کو شغف ہے‪ ،‬صنائع‬
‫بدائع اور اسلوبیات پر بھی آپ کی کوئی نہ کوئی پسند نا پسند‬
‫موجود ہے اور یہ سارا کچھ آپ کی ذات کا حصہ ہے۔ آپ کچھ بھی‬
‫مثح‪:‬‬
‫ً‬ ‫پڑھتے ہیں تو آپ کے اندر کا یہ قاری آپ سے کچھ کہتا ہے۔‬
‫اس فن پارے میں فحں بات اچھی لگ رہی ہے (کیوں؟)‪ ،‬فحں بات‬
‫اچھی نہیں لگ رہی (کیوں؟)‪ ،‬ابان کی یا امحء کی غلطی ہے‬
‫(کیا؟ اور درست کیا ہے)‪ ،‬عحمات کا نظام درست نہیں ہے (کیسا‬
‫ِ‬
‫نفس مضمون سے انصاف نہیں ہو سکا (کیسے؟)‪،‬‬ ‫ہونا چاہئے؟)‪،‬‬
‫فحں بات بہت اچھوتی ہے (بیان بھی ہو جائے)‪ ،‬فحں جگہ بہتری‬
‫مثح؟)‪ ،‬فحں‬
‫ً‬ ‫کی گنجائش ہے (کمی کیا ہے؟)‪ ،‬فحں جگہ ابہام ہے (‬
‫خوبی بہت نمایاں ہے (بیان بھی ہو جائے)‪ ،‬فحں مصرع یا شعر وان‬
‫سے خارج ہے (تقطیع؟)؛ وغیرہ ‪ ،‬وغیرہ۔ یہ سارے تاثرات آپ کے ہیں‬
‫اور ان کے محرکات (قوسین میں مندرج) بھی آپ کے علم میں ہیں۔‬
‫ان کو بیان کر دیجئے‪ ،‬آپ نے اپنے حصے کا اچھا خاصا کام کر لیا۔‬

‫یاد رہے کہ جس طرح ایک فن پارے میں اس کا لکھاری اپنی پوری‬


‫شخصیت کے ساتھ موجود ہوتا ہے‪ ،‬اسی طرح اپنی تنقیدی گفتگو‬
‫میں آپ اپنی پوری شخصیت کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ دو‬
‫لہذا آپ‬
‫شخصیتوں کا صد بہ صد متماثل ہونا بعید اا قیاس ہے۔ ٰ‬
‫اپنے قاری سے ایسی کوئی توقع وابستہ نہیں کر سکتے کہ وہ ہو‬
‫بہو آپ کی نمائندگی کرے۔ فکری اور نظری طور پر بھی اور‬
‫اسلوبیاتی حوالے سے بھی آپ اپنے سے مختلف ایک شخص کا‬
‫مطالعہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کی ترجیحات اپنی ہیں‪ ،‬آپ کی‬
‫اپنی ہیں۔ مزید یہ کہ تخلیق کار نے موضوع یا مضمون کو کس‬
‫انداا میں دیکھا ہے؛ کتنا پھیحیا ہے؛ اس کے اپنے محددات ہیں۔‬
‫اندا ِا اظہار ہر شخص کا اپنا اپنا ہوتا ہے۔ ایسی باتوں پر گرفت‬
‫کرنا‪ ،‬قبول یا رد کرنا تنقید کا نہیں مباحثے‪ ،‬مذاکرے اور مکالمے کا‬
‫منصب ہے۔ ۔ مذکورہ پہلو صحافتی تنقید کہح سکتے ہیں؛ وہ‬
‫میدان ہی الگ ہے۔‬

‫تنقید نگاری میں آپ کا انداا لکھاری کو لتاڑنے یا فن پارے کے بخیے‬


‫ادھیڑنے واز نہیں ہونا چاہئے۔ اس نے آپ کو چیلنج نہیں کیا بلکہ‬
‫ایک فن پارے پر آپ سے مشورہ طلب کیا ہے۔ مشورہ دیجئے‪ ،‬لہجہ‬
‫دھیما رکھئے‪ ،‬دلیل کے ساتھ بات کیجئے‪ ،‬اور ممکنہ حد تک جامع‬
‫بات کیجئے۔ خوبی کو خوبی مانئے اور خامی یا فروگزاشت کی نشان‬
‫دہی بھی کیجئے۔ اس سےآپ کی بات کا وان بھی بڑھے گا اور تاثیر‬
‫بھی۔ آپ کسی فن پارے پر بات کر رہے ہیں‪ ،‬اور کبھی ایسا ہو‬
‫چکا ہے کہ کسی اور جگہ کسی اور موقع پر ایک فنی نکتے پر آپ‬
‫ایک کا اظہار کر چکے ہیں‪ ،‬یہاں اس فن پارے پر بھی ویسا ہی‬
‫مؤقف اختیار کریں۔ کون یاد رکھے کہ کہاں کس فن پارے پر میں‬
‫نے کس نکتے پر کیا کہا تھا؟ سچ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ‬
‫اس کو یاد نہیں رکھنا پڑتا۔ یعنی خود آپ کو صادق الرائے ہونا پڑے‬
‫گا۔ اگر آپ اپنے کسی سابقہ مؤقف سے ہٹ چکے ہوں تو اس کا‬
‫برمح اظہار کر دیجئے۔ اس سے آپ کا اعتبار بڑھے گا اور آپ کی رائے‬
‫وقیع تر قرار پائے گی۔ یہاں آپ کا مقصد دوسرے کو قائل کرنا نہیں‬
‫ہوتا‪ ،‬بلکہ اپنا مؤقف بیان کر دینا ہوتا ہے۔ لمبے چوڑے کتابی حوالے‬
‫اور سندیں پیش کرنے کا موقع بھی کم کم ہی ہوا کرتا ہے۔ اور‬
‫اکثر و بیش تر وہی باتیں دہرائی جاتی ہیں جو ادبی محافل میں‬
‫ایر بحث رہتی ہوں۔ کچھ باتیں جو ایک ناقد یا تخلیق کار کے‬
‫بہت ِ‬
‫علم میں نہ ہوں وہ دوسروں کی باتوں سے پا جاتا ہے۔ اور اپنی‬
‫معلومات کی اصحح کر سکتا ہے۔ اس طرح فن کار اور ناقد دونوں‬
‫کے لئے سیکھنے کے بہت مواقع میسر ہوتے ہیں۔ بحث و تمحیص سے‬
‫اجتناب ایک اچھا رویہ ہے۔ گفتگو کسی شعری فن پارے پر ہو رہی‬
‫ہو تو اس میں مصرعے اور شعر کہہ کر دینے کا رجحان بھی دیکھا‬
‫گیا ہے تاہم ہمارے نزدیک یہ مستحن عمل نہیں۔ آپ کا شاعر اگر‬
‫صاحبان علم وفن کو چاہئے اس کے حاضر کحم‬
‫ِ‬ ‫نوآموا ہے تو بھی‬
‫میں کوتاہیوں وغیرہ کی نشان دہی کے ساتھ ساتھ اس میں‬
‫بہتری کے لئے تجاویز فراہم کر دیں۔ آپ اگر اس کو شعر اور مصرعے‬
‫کہہ کر دے دیتے ہیں تو اسے خود فریبی کے سوا کچھ بھی حاصل‬
‫نہیں ہوا؛ وہ آپ کے کہے ہوئے شعروں کو اپنا سمجھ کر خوش‬
‫ہوتا رہے گا۔‬

‫یہ جو اکثر سننے میں آتا ہے کہے‪)" :‬شاعر یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا‬
‫اور آپ ایک برے شاعر کو تو اچھا شاعر بنا سکتے ہیں‪ ،‬ایک غیر شاعر‬
‫کو شاعر نہیں بنا سکتے"؛ یہ کچھ ایسا غلط بھی نہیں ہے۔ بلکہ‬
‫اس کا اطحق ادب کی دیگر اصناف کے حوالے سے بھی ہوتا ہے۔ یہ‬
‫تخلیقی صححیتیں بہت حد تک وہبی ہوتی ہیں‪ ،‬ان کو نکھارنا‬
‫سنوارنا البتہ انسان کی اپنی محنت اور لگن پر منحصر ہے۔ میرے‬
‫مشاہدے میں کچھ ایسے دوست بھی آئے جن میں شعر و ادب کی‬
‫طرف میحن اور تخلیقی صححیتیں بہت تھیں مگر وہ یا تو حازت‬
‫کی چکی میں پس گئے یا انہیں موافق ماحول نہ مح اور ان کی‬
‫صححیتیں انگ آلود ہو گئیں۔ میرے لڑکپن کے ایک ساتھی علم دین‬
‫عرف ھھوزاس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ ان کا مفصل ذکر‬
‫کسی اور وقت پر اٹھا رکھتا ہوں۔ ایسے دوست بھی ہیں جو‬
‫ً‬
‫طبعا شاعر نہیں تھے‪ ،‬انہوں نے ابان و بیان اور علم کے اور پر اشعار‬
‫اور مصرعے مواوں کرنا تو سیکھ لیا‪ ،‬مگر اپنی ان کوششوں کو‬
‫ادب نہیں بنا سکے‪ ،‬وقت نے ان کو بھح دیا۔‬

‫ناقد سے وابستہ اپنی توقعات کو ہم نے مناسب تفصیل میں دیکھ‬


‫لیا۔ کچھ ذمہ داریاں لکھاری کی بھی ہیں جو اپنا کوئی فن پارہ‬
‫نقد و نظر کے لئے پیش کرتا ہے۔ ایک قلم کار کو اپنے الفاظ بہت‬
‫پیارے ہوتے ہیں‪ ،‬شاید اسی لئے تخلیق کو اس کی معنوی اوزد‬
‫کہا جاتا ہے۔ وہ توقع رکھتا ہے کہ اس کی معنوی اوزد کو پسند‬
‫کیا جائے‪ ،‬بلکہ ویسا ہی پیار بھی دیا جائے جو وہ خود محسوس‬
‫عمح ایسا ہونا ضروری نہیں‪ ،‬کہ ناقد کے اپنے معیارات‬
‫ً‬ ‫کر رہا ہے۔‬
‫ہیں‪ ،‬اور وہ آپ کے لکھے کو ان معیارات پر جانچے گا۔ ایک لکھاری‬
‫کی حیثیت سے آپ اپنے ناقد سے بہت ایادہ توقعات وابستہ نہیں کر‬
‫سکتے۔ اس لئے آپ کو بھی ایک متواان رویہ اپنانا ہو گا۔ کوئی چیز‬
‫جب آپ تنقید کے لئے پیش کرتے ہیں تو آپ اپنے قارئین اور ناقدین‬
‫کو اس پر سنگ باری کی دعوت دے رہے ہوتے ہیں۔ سو‪ ،‬اب پھولوں‬
‫کے ساتھ پتھر بھی تو آئیں گے؛ ان کو برداشت بھی کیجئے۔ ورنہ‬
‫اپنی کوئی چیز بحث کے لئے پیش ہی نہ کیجئے۔ ایک رویہ یہ بھی‬
‫ہے کہ "صاحب میں نے شعر اپنی تسکین کے لئے کہا ہے‪ ،‬قاری کو‬
‫اس پر چیں بہ جبیں ہونے کا کیا حق ہے؟ " اگر واقعی ایسی بات‬
‫ہے تو آپ نے شعر کہہ لیا‪ ،‬اس کو پڑھا‪ ،‬گایا‪ ،‬تسکین پا لی‪ ،‬اسے‬
‫کسی پبلک میڈیا پر زنے یا شائع کرنے کی کیا ضرورت تھیے ! ایک‬
‫بات پبلک میں جائے گی تو اس پر باتیں بھی ہوں گی‪ ،‬اچھی یا‬
‫ناقابل قبول کا سوال بعد کا ہے۔ سو‪،‬‬
‫ِ‬ ‫قابل قبول یا‬
‫ِ‬ ‫بری‪ ،‬آپ کے لئے‬
‫اپنے ذہن کو کھح رکھئے۔ آپ کا قاری بھی ادب کا قاری ہے اس‬
‫کو اہمیت دیجئے‪ ،‬وہ آپ کو بہت کچھ سکھا بھی سکتا ہے۔‬

‫اپنے قاری اور ناقد سے یہ توقع کبھی نہ رکھئے کہ وہ آپ کا ذہن‬


‫ِ‬
‫پیش نظر رکھ کر ہی بات کرے گا۔ وہ‬ ‫پڑھ کر آپ کی خوشنودی کو‬
‫اپنی رائے میں آااد ہے۔ ادھر آپ بھی تخلیق کار ہونے کی حیثیت سے‬
‫اپنے فن پارے کے اولین ناقد ہیں اور جیسا پہلے ذکر ہو چکا اپنی‬
‫تخلیق پر ایک ہمدردانہ رائے رکھتے ہیں۔ سو‪ ،‬یہ زام ہو جاتا ہے‬
‫کہ آپ اپنی رائے کو اپنے قاری اور ناقد کی رائے کی روشنی میں‬
‫دیکھیں نہ کہ ُاس کی رائے کو اپنی رائے کی روشنی میں۔ ایک‬
‫قاری اگر کہیں ارادی طور پر آپ کی نفی کر رہا ہے یا اپنی بات‬
‫کو مدلل انداا میں پیش نہیں کر رہا تو آپ کو بھی اس کا پتہ‬
‫چل جائے گا کیونکہ آپ خود بھی اپنے ناقد ہیں۔ اس کے ساتھ‬
‫الجھئے نہیں ۔ اپنے فن پارے کے دفاع میں اپنے دزئل زنے سے کہیں‬
‫بہتر ہے کہ آپ دیگر ناقدوں کی آراء کا انتظار کریں۔ کوئی دوسرا‬
‫آپ کے حق میں بات کرے تو اس کی بات آپ کی اپنی بات سے ایادہ‬
‫قیمتی ہے۔ یاد رہے کہ آپ کو اپنے قاری کا امتحان نہیں لینا‪ ،‬اپنا‬
‫امتحان دینا ہے۔‬
‫تاثراتی تنقید اگرچہ بہت ایادہ عمیق اور دقیق نہیں ہوتی اور نہ‬
‫اس میں طویل مباحث ہوتے ہیں‪ ،‬تاہم یہ تربیت ضرور کرتی ہے۔‬
‫فن اور فن پارے کو نکھارنے سنوارنے کے طریقوں کے عحوہ ہم تنقید‬
‫کرنے کا سلیقہ بھی سیکھتے ہیں۔ ہر دو طرف شرط خلوص ہے۔‬
‫اور ادبی اقدار سے آپ کا تلوث بھی‪ ،‬چاہے آپ لکھاری ہوں یا‬
‫قاری۔ ہمیں اپنے فن پارے کے لئے اور اس پر اظہا ِر رائے میں دونوں‬
‫میں مخلص ہونا پڑے گا اور محنت بھی کرنی پڑے گی؛ یہی آخری‬
‫بات ہے۔‬
‫’’ترقی پسند تحریک کے زیر اثر ادبی تنقید اردو زبان کی ایک فعال اور‬
‫کارآمد صنف قرارپائی اورادب رسالوں کی ترتیب میں اسے ایک‬
‫ترجیحی منصب دیا گیا۔اسی دور میں ایسے ادیب پیدا ہوئے جن کے‬
‫ادبی کارناموں میں تنقید ذیلی یا ضمنی نہیں بلکہ بنیادی حیثیت‬
‫رکھتی ہے۔ان ادیبوں نے جنھیں اس دور میں نقاد کہا گیافن تنقید کی‬
‫ایک پیشہ وارانہ انہماک کے ساتھ برتنے کی کوشش کی اور صرف‬
‫اپنی تنقیدی تحریروں کی بدولت انہیں صف اول کے ادیبوں میں جگہ‬
‫ملی۔‘‘ (اردو میں ترقی پسند ادبی تحریک‪،‬ص ‪ )۶۵‬ترقی پسند تنقید نے‬
‫دراصل اردو میں تنقیدی بصیرت کو عام کیا۔ادبی قدروں کے تعین کے‬
‫سلسلے میں مباحث ومکالمے کے دروازے کھولے ۔ان ہی مباحث نے مواد و‬
‫ہییت اور اظہار واسلوب کے نئے تجربات کی ہمت افزائی کرکے ادب‬
‫کے افق کو بے پناہ وسعتوںسے آشنا کیا۔ ترقی پسند تنقید اس بات پر‬
‫اصرار کرتی ہے کہ ادب محض تصوراتی اور خیال آرائی نہیں بلکہ‬
‫زندگی کا ترجمان ہے۔ا س لیے زندگی کو اس کے تمام حسن رعنائی‬
‫اور دلکشی کے ساتھ پیش کرنا چاہیے۔ادب کو زندگی ‪،‬سماج‪ ،‬ماحول‬
‫اور زمانے کے پس منظر میںدیکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے‬
‫داخلیت و خارجیت کے مابین گہرے ربط کی نشاندہی کرکے ادب کے‬
‫سماجی اور اجتماعی پہلوئوں کی وضاحت کرنا ترقی پسند تنقید کا‬
‫مقصد ہے۔ادب کی تعریف و تفہیم ‪،‬مواد ہیئت کے رشتے رمزیت و‬
‫اشاریت ‪،‬حقیقت نگاری‪،‬ادب و سماج‪ ،‬اجتماعیت وانفرادیت اور‬
‫اظہ ار و اسلوب کے مسائل پر ترقی پسند تنقید نے ایک نئی بحث کا‬
‫آغاز کیا اور یہ بحث اس بنا پر بہت اہم تھی کہ ادب کے مسائل پر‬
‫اس طرح اس سے پہلے گفتگو نہیںہوئی تھی۔اس تحریک نے ادیب‬
‫‪،‬قاری‪،‬نقاد سب کو شریک کرکے تنقیدی شعور اور بصیرت پر جل کی‬
‫اور فکری وادبی مسائل پر غور وخوص کی ابتداء کی جن سے ادب‬
‫میں نئے تجربات کی راہ ہموار ہوئی۔ترقی پسند تنقید میں مواد و‬
‫اسلوب اور ہیئت و مواد میں ایک صحت مندافادی رشتہ نظر آتا ہے۔‬
‫ادب کے افادی اور سماجی تصورات اس کی خاصیت ہے۔ماحول‪،‬سماج‬
‫اور تاریخ سے متعلق معاشی‪،‬سماجی‪،‬معاشرتی‪،‬اقتصادی وطبقاتی‬
‫کشمکش ترقی پسند تنقید کا محور ہے۔ دراصل ترقی پسندوں کے‬
‫نزدیک ادب اس جماعت کا ترجمان ہے۔جو کسی سماج کے اقتصادی و‬
‫پیداواری قوتوں کے تحت وجود میںاتا ہے۔کیونکہ اشتراکیت ترقی پسند‬
‫تحریک کی بنیاد تھی۔اس لیے ترقی پسندوں نے اس بات پر زور دیا کہ‬
‫سرمایادارانہ جمہوریت کی اقتصادی نابرابری کے خلف مزدوروں‬
‫‪،‬کسانوں اور مظلوم متوسط طبقے کی ترجمانی اور اس کی حمایت‬
‫ادب کا سماجی یا اجتماعی فریضہ قرار دیا جائے۔ترقی پسندوں کا یہ‬
‫ماننا تھا کہ اشتراکی نظریہ ہی ہمیں اس حقیقت سے آگاہ کرتا ہے‬
‫کہ سرمایا داری کا غلبہ ختم کرنے کے لیے دنیا کی مزدور جماعت‬
‫دوسرے مظلوم طبقوں کے اشتراک سے سیاسی طاقت کو سرمایا‬
‫داروں کے ہاتھ سے چھین لے گی۔ ترقی پسندوں کاماننا ہے کہ ادب‬
‫عوام کے لیے ہے اس لیے جتنا ممکن ہو ادب کو انفرادی نہیں اجتماعی‬
‫طور پر پھیلنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ل ٰہذاادب کو اجتماعی‬
‫زندگی کا ترجمان بنانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ادب محض‬
‫امیروں کی کوٹھیوں تک محدود نہ تھابلکہ وہاں سے نکل کر ایک‬
‫غریب مزدور کی جھونپڑی تک بھی اس کی رسائی ممکن ہوئی۔‬
‫کیونکہ ادب سماج کے بغیر اور سماج ادب کے بغیر وجود میں نہیں‬
‫آسکتا لہذا ترقی پسند ناقدین نے بھی فن پارے کی قدرو قیمت کے‬
‫تعین میں خارجی عوامل یعنی سیاسی‪،‬سماجی‪،‬معاشرتی ‪،‬معاشی‬
‫واقتصادی اور داخلی عوامل یعنی خود ادیب کے خیالت وافکار‬
‫‪،‬احساسات وجذبات اور نجی تجربات دونوں کو کارفرما تصور کرتے‬
‫ہ یں۔ بقول ڈاکٹر انور پاشا‪ :‬کسی فنکار کی تخلیقات کی تفہیم وتنقید‬
‫اس فنکار کی شخصیت ‪،‬اس کی وراثت ‪،‬اس کی ذہنی تربیت ‪،‬اس‬
‫کے مزاج‪،‬اس کی بصیرت وادراک‪،‬اس کے عہداور عہد کی طبقاتی‬
‫وابستگیوں کے باہمی تصادم کی تفہیم و تجزیے کہ بغیر ممکن‬
‫نہیںہوسکتی۔ (ترقی پسند تنقید کی فکری بنیادیںاور اس کے اثرات‪،‬ص‬
‫‪ )۱۷‬یہ بات واضح ہے کہ ترقی پسند نقاد ادب کو مقصد کی صورت‬
‫دیکھتے ہیںاور ادب میں افادی پہلو کے قائل ہیں۔ان کے خیال میں ادب‬
‫کا ایک مقصد ہوتا ہے۔یہ مقصد سماج کے کمزور طبقے مزدو ‪،‬کسان‪،‬‬
‫اور مظلوم ہیںجو بھوک‪،‬غربت اور مصیبت میںرہتے ہیںان کو انصاف‬
‫دلنا ہے۔ادیب غیر جانبدار نہیں بن سکتا کیونکہ وہ ایک خاص طبقے‬
‫کی فلح چاہتا ہے۔ بقول پروفیسر احتشام حسین‪’’ :‬جب ہم موجودہ‬
‫دور کے عالمی ادب پر نگاہ ڈالتے ہیں تو یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ‬
‫عوام دوست ادیب کی جانبداری کا اعلن کرتے ہیںاور جو کچھ لکھتے‬
‫ہیںشعوری طور پر عوام کے مفاد کے لیے لکھتے ہیں‘‘۔(ذوق ادب‬
‫وشعور‪،‬ص ‪ )۱۴‬مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ترقی پسند تنقید ی‬
‫تصورات تاریخی ‪،‬سماجی‪،‬سیاسی اور اشتراکی نظریات کے زیر اثر‬
‫پروان چڑھے۔جس کے سبب ترقی پسند تنقید نے ان نظریات کے ذریعہ‬
‫ادب کو پہلے کے برعکس نہایت وسیع خیالت اور رجحانات سے‬
‫ہمکنار کیا۔جس کے نتیجے میں اردو ادب کے سرمائے میں بیش بہا‬
‫اضافہ ہوا۔جس نے اردو ادب کو ادبیت کے محدود دائرے سے نکال کر‬
‫دیگر زبانوں کے ادبی سرمایے سے استفادہ کی طرف مائل کیا۔ ترقی‬
‫پسند ناقدین کے اصول ونظریات کے حوالے سے کئی پہلو سامنے آتے ہیں۔‬
‫ان پہلو کو جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ان ناقدین کی کاوشوں پر نظر‬
‫ثانی کی جائے۔ ترقی پسند ناقدین کی اچھی خاصی تعداد ہے جس کو‬
‫ہم تین حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔پہلی صف میںاختر حسین‬
‫رائے پوری‪،‬سجاد ظہیر‪،‬ڈاکٹر عبدالعلیم اور فیض احمد فیض کے نام لیے‬
‫جاسکتے ہیں۔ان ناقدین نے ترقی پسند کے مفہوم کو متعین کرنے اور‬
‫ترقی پسند ادب و تنقید کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی کوشش‬
‫کی۔اختر حسین رائے پوری کا ‪ ۱۹۳۵‬میں شائع مضمون ’ادب اور‬
‫زندگی ‘اپنے زمانے کا بوطیقا سمجھا جاتا ہے۔انھوں نے بہت سے مضامین‬
‫لکھے جس میں ادب اور زندگی کے رشتے اور ترقی پسندی کے مفہوم‬
‫کی وضاحت کی ۔اپنی تحریروں کے ذریعے ادب وتنقید کے ترقی پسند‬
‫نقطہ نظر کو عام کرنے میں اہم نام سجاد ظہیر کا ہے۔وہ ایک‬
‫ادیب ‪،‬افسانہ نگار اور نقاد تھے۔نقاد کی حیثیت سے ان کی کتاب ’ذکر‬
‫حافظ‘ اور نظریاتی تنقید کے سلسلے میںان کے مضامین ترقی پسند‬
‫تنقید کا بہترین سرمایہ ہے۔ان کے یہاں ادب‪،‬جدلیت‪،‬انقلب‪،‬اور سماج‬
‫کا جو تصور ملتا ہے اسے بلشبہ ترقی پسند تنقید کی اساس قراردیا‬
‫جاسکتا ہے۔ان کے علوہ مجنوں گورکھپوری‪،‬ڈاکٹر اعجاز‬
‫حسین‪،‬عبدالعلیم کی تحریریں ترقی پسند تنقیدکا اہم سرمایہ ہیں۔‬
‫ترقی پسند تنقید کے دوسرادورعبوری دور ہے ۔کیونکہ اس میں عقلیت‬
‫‪،‬عمرانیات‪،‬اور سماجی ومعاشرتی حقیقت نگاری کو کافی فروغ‬
‫حاصل ہوا۔ا س دور میں ناقدین کی ایک بڑی تعداد سامنے آئی جن‬
‫میں سید احتشام حسین‪،‬عزیز احمد‪،‬آل احمد سرور‪،‬اختر انصاری‪،‬‬
‫ممتاز حسین ‪ ،‬علی سردار جعفری‪،‬سبط حسین‪،‬احمد ندیم‬
‫قاسمی‪،‬مجتبی حسین ‪،‬ظ۔انصاری‪،‬ظہیر کاشمیری‪،‬وقار عظیم کے نام‬
‫اہم ہیں۔سید احتشام حسین نے اپنی تصانیف تنقیدی جائزے‪،‬روایت‬
‫اوربغاوت‪،‬ادب اور سماج‪،‬تنقید اور عملی تنقید‪،‬ذوق ادب و‬
‫شعور‪،‬عکس اور آئینے‪،‬افکار و مسائل‪،‬اعتبار نظرلکھ کر نظریاتی‬
‫تنقیدی اصولوںکو مرتب کر قدامت پسندی‪،‬اور انتہا پسندی‪،‬جدلیاتی‬
‫مادیت کے مباحث میں ترقی پسند تنقید اور ادب کو واضح بنیادوں پر‬
‫پیش کرکے سائنٹفک تنقید کی بنیادڈالی۔‬

You might also like