Professional Documents
Culture Documents
ہ
‘‘جنھوں نے شہزادہ لوہ کے ہاتھوں قلعٔ
لہور میں جالیا چراغ بجھنے نہ دیا اور
ایک ننھا سا دیا پھونک مار کر بجھا
دیا۔’’
چنانچہ تحقیق و تفتیش نے انھیں اس قدر
مضطرب کر دیا کہ انھوں نے مغلیہ عہد کی
عمارات کی مضبوط فصیلوں کو توڑ کر ان کی
خستہ حال دیواروں میں موجود رازوں کو بے
نقاب کرنے کی کوشش کی اور اس کوشش میں
وہ نہ صرف کامیاب رہے بل کہ عہد اکبری
ہ حال تک کی معاشرتی اور
سے لے کر زمانٔ
سماجی تاریخ کے ساتھ ساتھ ادبی تاریخ
میں بھی ایسی ایسی نا انصافیوں اور
سرقوں کی نشان دہی کر گئے جن کا بر وقت
ادراک نہ ہونے اور وقت کی دھول کی دبیز
تہوں کے نیچے چھپ جانے کے سبب ادب کے
قارئین اور محققین بل کہ تمام شائقین
ادب ہوا میں معلق تھےاور جھوٹ کو ہی سچ
مان بیٹھے تھے،لیکن حقائق کی جمع آوری
کے بعداب وہ اس قابل ہو گئے ہیں کہ
مذکورہ معامالت پر اعتماد سے بات کر سکیں
اور ان سے متعلق اپنا فیصلہ صادر کر
سکیں۔ مرزا صاحب کی مساعی نے جن اہم
حقائق کی بازیافت کو ممکن بنایا ہے ان
میں سے چند درج ذیل ہیں:
ٔرخین اور
۱۔ اکبر کے عہد اور بعد کے مو
مصنفین نے انارکلی ،اس کی موت اور سبب
چھپانے کی سر توڑ کوشش کی۔اس کوشش میں
سب سے نمایاں کردار ابو الفضل کا تھا
اور اس نے اس لیے پردہ پوشی کی تاکہ
شاہی خاندان کے ماتھے سے ‘‘زنا
بالمحرمات’’ کا داغ دھویا جا سکے۔اس
مقصد کے لیے ابو الفضل نے ۱۵۹۴ء میں
پاگل کا بہروپ بھر کر انارکلی سے ملنے
والے سلیم کو ‘‘اکبر نامہ ’’میں ایک عام
ٔرخین اور
پاگل ہی قرار دیا لیکن یورپی مو
سفرنامہ نگاروں نے سلیم ہی کے حوالے سے
اس واقعے کا ذکر کرکے اس کی موجودگی کو
ثابت کیا ہے۔مزید برآں دربار اکبری کے
شاعر عرفی شیرازی نے بھی اپنے اشعار میں
انارکلی کے بیک وقت سلیم اور اکبر کے
ساتھ تعلقات کا ذکر کیا ہے،جس کی بنا پر
بعد میں اسے زہر دے کر قتل بھی کر دیا
گیا تھا۔