Professional Documents
Culture Documents
مغرب ميں آنے کے بعد اور خاص طور پر اس کرونا وائرس کے پهلينے کے بعد دل ميں بار بار يہ خيال آتا ہے کہ ﷲ پاک نے کتنا کرم
کيا کہ مجهے مسلمانوں کے گهر ميں پيدا کيا۔
پچبن سے ہی جہاں بچوں کو پاکی اور ناپاکی کی تميز سکهانا شروع کر دی جاتی ہے۔ اب سمجه ميں آرہا ہے کہ اسﻼم کيوں اتنی تفصيل
سے اپنے جسم کو ،اپنے گهر کو ،اور رہنے اور کام کرنے کی جگہ کو پاک اور صاف کرنے کا نا صرف طريقہ بتاتا ہے بلکہ اس پر
اتنی سختی سے عمل کرنے کا حکم ديتا ہے۔ کيوں اگر جگہ پاک نا ہو تو نماز نہی ہوتی؟ کيوں اگر جسم ميں بال برابر حصہ بهی خشک
ره جائے تو غسل اور وضو نہی ہوتے؟
طرز زندگی کی وجہ سے جو مسائل درپيش ہيں ان کے ِ طرز زندگی کو ديکهتا ہوں اور پهر يہاں اسِ ميں يہاں مغرب ميں لوگوں کے
باری ميں سوچتا ہوں تو بعض اوقات حيران ہوتا ہوں کہ دونوں معاشروں ميں کتنا فرق ہے۔ صبح جاگنے سے لے کر رات سونے تک
کی زندگی پر اگر نظر دوڑائی جائے تو يہاں کا انسان اسﻼم کے صفائی کے معيار سے کوسوں دور ہے۔ يہاں کے مرد کهڑے ہو کر
پيشاب کرتے ہيں ،اور پاخانے کرنے کے بعد پانی نہيں بلکہ ٹشو پيپر کا استعمال کيا جاتا ہے۔ رفع حاجت کے بعد ہاته دهونا بهی
ضروری نہی سمجها جاتا۔ بہت لوگ دهوتے بهی ہيں مگر ايک بڑی تعداد اس معاملے ميں ﻻ پرواه ہے۔ فرانس ،اٹلی ،سپين اور جرمنی
جيسے ممالک ميں لوگ صبح اٹه کر نہانا تو دور کی بات ،منہ دهونا بهی گنوارا نہی کرتے۔ اور چينی اور ايک ايک مہينہ بغير نہائے
گزار ديتے ہيں۔
اس کے برعکس ہم مسلمان ہونے کے ہمارا مذہب ہميں سختی سے صفائی کی تلقين کرتا ہے۔ اور ہم صفائی کا ايک بہت ہی اعلی معيار
قائم کرنے پر مجبور ہيں۔
اس تهوڑی سی تمہيد کے بعد ميری اپنے پاکستانی دوستوں اور بهائيوں بہنوں سے ايک التجاء ہے۔
آپ مغرب کے جيسے نہی ہيں۔ ﷲ پر ايمان ﻻنے واﻻ اور نا واﻻ برابر نہی ہو سکتے۔ اپنی اہميت کو پہچانيں اور ﷲ کے اس کرم
کی طرف توجہ ديں جو اس نے ہم کو مسلمان بنا کر کيا۔ يورپ کے عيسائيوں اور عرب کے مسلمانوں ميں فرق اس بات سے
ظاہر ہوا کہ کرونا وائرس کے اس کهيل کے شروع ہونے کے بعد يورپ والے رات اپنی ڈيوڑيوں ميں شراب کی بوتليں لے کر ہلڑ
بازی اور رقص کرتے ہيں ،اور ہمارے مسلمانوں نے ﷲ سے معافی کا سلسلہ شروع کيا ہے۔ اس سلسلے کو اپنی زندگی کا حصہ
ہميشہ کے ليئے بنا ليں۔
ہم اگر صرف پانچ وقت پابندی سے نماز ہی ادا کرنا شروع کر ديں تو ﷲ ہميں اپنی حفاظت ميں لے لے گا۔ بس اپنے آپ کو مغرب
پر قياس کرنا چهوڑ ديں۔ اپنی پہچان جو کہ مسلمان ہے پر فخر کريں۔ کرونا وائرس اصل ميں کوئی بيماری پهﻼنے واﻻ وائرس
ہے ،جانوروں سے منتقل ہوا يا انسان نے خود بنايا يا کوئی بڑی عالمی سازش ہے ،يہ تو وقت ہی بتائے گا ،مگر مسلمان ہونے کا
ناطے ان چيزوں سے ہميں کوئی فرق نہی پڑتا۔ ﷲ نے اپنے بندوں سے جو وعدے کر رکهے ہيں وه پورے ہو کر رہيں گے۔
ہمارے ليئے سب سے بڑا انعام تو يہ ہے کہ ہميں اس بات پر کامل يقين ہے کہ موت تو جب لکهی ہے تبهی آئے گی۔ اورجہاں اور
جس طريقے سے آنی ہے وه بهی طے ہے۔ اب امتحان يہ ہے کہ بظاہر مشکل حاﻻت ميں ہم نے اپنے رويوں کو کيسے ﷲ کے
حکموں کے تابع رکهتے ہيں۔
اپنے ارد گرد کے لوگوں کا خيال رکهيں۔ ﷲ نے جو دے رکها ہے اس پر شکر کريں اور جن کے پاس نہيں ،ان کے ساته بانٹيں۔
زياده سے زياده ﷲ کی طرف رجوع کريں اور استغفار کا اہتمام کريں۔ ﷲ کے حکموں کو بجا ﻻنے کی کوشش ميں بهی جو دين
کے بتائے ہوئے صحيح طريقے ہيں ان کو اپنائيں۔ ہم ہميشہ وقت کی قلت کو نماز سے دوری يا دين کو نا سيکهنے کی وجہ بنا
ليتے ہيں ،مگر اب تو ﷲ نے سب کو گهروں ميں بند کروا ديا ہے۔ اب تو وقت ہی وقت ہے اور اب تو وه عذر بهی ختم ہو گيا۔
اپنے آپ کو اپنے دين کے لئے وقف کر ديں۔
آخر ميں ايک بار پهر عرض کرنا چاہوں گا۔ اپنے آپ کو مغرب پر قياس مت کريں۔ مغرب ميں تو سورج بهی غروب ہو جاتا ہے۔
اپنی اہميت کو پہچانيں۔ آپ ديکهيں گے کہ ﷲ حاﻻت کو پلٹ دے گا ،اور دوسروں کی چالوں کو ظاہر کر دے گا۔ اور آخر ميں آپ
کو ہی غالب کر دے گا۔ مگر شرط صرف اور صرف اس کے حکموں کی پابندی ہے۔
عديل انجم
2اپريل 2020