نماز زندگی کا پیمانہ ہے' زندگی نماز کا پیمانہ""""
موالنا یوسف صاحب کی روایت ہے ایک بار موالنا اختر
احسن اصالحی نے نماز کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوۓ فرمایا:::: "نماز زندگی کا پیمانہ ہے' زندگی نماز کا پیمانہ" یہ ایک سادہ سا جملہ اپنے اندر کتنی معنویت رکھتا ہے .اور نماز سے متعلق کتنے بہت سے اشکاالت حل کردیتا ہے .عام طور سے ذہنوں میں یہ خلش ہوتی ہے کہ ہللا تعالی نے نماز کو "ذکر" فرمایا ہے .اور حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں بندہ اپنے رب سے سب زیادہ قریب ہوتا ہے لیکن عموما ہوتا یہ ہے کہ نماز میں اور زیادہ غفلت طاری ہوتی ہے .. نماز کے باہر آدمی اچھا خاصا ہوتا ہے' مگر جو نہی نماز کے لۓ نیت باندھی وساوس کی یلغار شروع ہوجاتی ہے . اور اتنی زبردست یلغار ہوتی ہے کہ بندہ بے بس سا ہوجاتا ہے .وہ بار بار چاہتا اور کوشش کرتا ہے کہ ذہن و دماغ کو اپنے رب کی طرف متوجہ کرے .مگر شیطان سد آہن بن کر راہ میں حائل ہوجاتا ہے اور بندہ اپنی کوشش میں ناکام ہوجاتا ہے .
کبھی کبھی تو اتنی غفلت طاری ہوجاتی ہے کہ یہ بھی ہوش
نہیں رہتا کتنی رکعتیں ہوئیں .اور کتنے سجدۓ ہوۓ !آخر ایسا کیوں ہوتا ہے' جبکہ یہ چیز نماز کے " ذکر" ہونے کے منافی معلوم ہوتا ہے .
یہ ایک چھوٹا سا جملہ اپنے اندر ان سارے سواالت کا تشفی
بخش جواب رکھتا ہے .اور اس سلسلے کی ساری گرہیں . ہے دیتا کھول "نماز زندگی کا پیمانہ ہے' زندگی نماز کا پیمانہ" اس فقرے سے موالنا اس حقیقت کی طرف متوجہ کرنا چاہتے تھے' کہ نماز " ذکر" ہے .اس ہونے کا ہی ایک پہلو یہ ہے کہ وہ آدمی کی زندگی کا صحیح صحیح نقشہ اس کے سامنے رکھ دیتی ہے .وہ آدمی کو بتاتی ہے اس کی ایمانیب اور اخالقی حالت کیا ہے؟ وہ اپنی عام سرگرمیوں اور زندگی کے سارے معامالت میں خدا کی مرضی کے مطابق چل رہا ہے یا اس کے خالف چل رہا ہے .اس کی عام زندگی دینی حدود اور شرعی احکام کی پابند ہے' یا بے قید و بند لگام ہے .
گویا یہ نماز آدمی کی عام زندگی کے لۓ تھرمامیٹر کا کام
کرتی ہے .اگر اس کی عام زندگی صالح اور دین و تقوی کے حدود کی پابند ہوتی ہے' تو اسے نماز میں کیفیت اور لذت حاصل ہوتی ہے .اور دل خدا کی طرف مائل ہوتا' بلکہ اسے خدا کے حضور پہنچادیتاہے .اور پھر اسے نمازی کی ساری برکتیں اور ساری سعادتیں حاصل ہوتی ہیں.لیکن اگر عام زندگی بے قید اور شرعی احکام سے آزاد ہوتی ہے تو اس کی نماز بے کیف ہوتی ہے .نور و حضور اور لذت و سرور سے محروم ہوتی ہے' حقیقی نماز کی برکتوں اور سعادتوں سے بالکل خالی ہوتی ہے.
پھر جس طرح نماز زندگی کا پیمانہ ہے ،اسی طرح زندگی
بھی نماز کا پیمانہ ہے ـ کسی کی عام زندگی کا مشاہدہ کرکے بآسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی نمازوں اور اس کی عبادتوں کی کیا حقیقت ہے ـ
اگر ایک شخص زندگی کے عام معامالت میں کھوٹا ہے ـ
جھوٹا ،بدعہد اور بد دیانت ہے ـ خود غرض ،مفاد پرست اور دوسروں کا بدخواہ ہے ،نرمی اور رحمدلی سے اسے واسطہ نہیں ـ کسی کی جان و مال کی اسے کوئی پرواہ نہیں ،کسی کی عزت وآبرو اس سے محفوظ نہیں ـ دنیا کے لیے جیتا اور دنیا پر جان دیتا ہے ،تو یہ اس بات کی عالمت ہے کہ اصالً وہ نمازی نہیں ،بلکہ ایک فریبی ہے ـ
اس نے نماز کے روپ میں ریاءونفاق کی چادر اوڑھ رکھی
ہے ـ اور اس طرح خدا اور بندگان خداکو دھوکا دینا چاہتا ہے ـ ورنہ اس کی یہ کیفیت نہ ہوتی ـ وہ نمازیں تو اس کی ساری آالئشیں دور کرکے اسے ایک صاف ستھرا اور پاکباز انسان بنا دیتیں ـ اسے رأفت ورحمت کا پیکر اور نیکی وتقوی کا ـ بنادیتیں خوگر غور کیا آپ نے ?یہ چھوٹا سا جملہ اپنے اندر کتنی معنویت رکھتا ہے ـ اور نماز کے سلسلے میں کتنی زبردست حقیقت بےنقاب کرتا ہے ـ "نماز زندگی کا پیمانہ ہے زندگی نماز کا پیمانہ ہے " یہ ایک بالکل ہی نیا اور اچھوتا نکتہ ہےـ جو زریں حروف سے لکھے جانے کے قابل ہےـ
محترم موالنا شہباز صاحب کی روایت ہے ایک روز موالنا
نے نماز کے ہی سلسلے میں سمجھاتے ہوئے فرمایا ،نیولے کے بارے میں مشہور ہے وہ اپنے بل میں ایک جڑی رکھتا ہےـ جب کبھی وہ سانپ سے مقابلہ کرتا ہے ،اور سانپ اسے ڈس لیتا ہے تو دوڑا ہوا وہ بل میں آتا ہے اور وہی جڑی سونگھ لیتا ہے ـ اس طرح سانپ کا زہر ختم ہو جاتا ہے ـ اس کے اثرات سے وہ محفوظ رہتا ہے ـ
ایک مومن کے لیے نماز کی بھی یہی حیثیت ہے ـ مومن جب
دنیا کے ہنگاموں میں گھستا ہے ،تو قدم قدم پر شیطان اسے چرکے لگاتا اور اسے حق سے دور کرنا چاہتا ہے ـ شب و روز کی یہ پنجوقتہ نمازیں اسے شیطان کی زہر ناکیوں سے محفوظ رکھتی اور اسے ایک نئی زندگی اور نئی توانائی عطا کرتی ہیں ـ مومن ایک نئے جوش اور ایک نئے ولولے کے ساتھ شیطان سے پنجہ آزمائی کرتا اور راہ حق پر گامزن اور ثابت قدم رہتا ہے ـ