You are on page 1of 5

‫حج کی اقسام‬

‫‪Lesson 03‬‬

‫السالم علیکم ورحمۃ ہللا وبرکاتہ کیا حال ہے سب کا الحمدہلل‬


‫دعا‬
‫آج ہم پڑھیں گے حج کی اقسام کے بارے میں حج کی تین قسمیں ہوتی ہیں حج‬
‫افراد حج قرآن اور حج تمتع افراد کا لفظ فردسے ہے فرد کہتے ہیں اکیلے‬
‫کوتھے حج یعنی عمرے کے بغیر بغیر عمرہ کی نیت کئے صرف حج کے لیے‬
‫احرام باندھنا عام طور پر مکہ کے رہائشی ایساکر تے ہیں لوکل جوتے وہ عمرہ‬
‫تو سال میں جب چاہے کرسکتے ہیں لیکن حج کے موسم میں حج افراد کر لیتے‬
‫ہیں دوسرا ہے حج قران قرن سےہے اسی سے لفظ قرین ہے قرین ساتھی کو‬
‫کہتے ہیں میقات سے عمرہ اور حج دونوں کی نیت سے اکٹھا احرام باندھنا اور‬
‫قربانی کا جانور ساتھ لے کر جانا مسنون ہے اور قربانی کا جانور ساتھ لے کر‬
‫جانا اس کو قرین بنانا ۔‬
‫حج تمتع میقت سےعمرہ کی نیت سےاحرام باندھنا اورعمرہ ادا کرنے کے بعد‬
‫احرام کھول دینا پھر آٹھ ذو الحجہ کو حج کی نیت سے دوبارہ احرام باندھنا مکہ‬
‫سے حج تمتع سب سے افضل حج ہے دور سے جانے والوں کے لئے اس میں‬
‫زیادہ آسانی ہے کیونکہ اس میں قربانی ساتھ لے جانے نہیں پڑتی اور دوسری یہ‬
‫ہے کہ آپ صرف پہلے عمرے کی نیت سے جائیں پھر عمرہ کرے احرام کھول‬
‫دیں روزانہ اپنی عبادت وغیرہ کریں اور بغیر احرام کی پابندیوں کے آپ جتنا‬
‫عرصہ بھی وہاں درمیان میں رہ سکتے ہیں رہیں اس کے بعد دوبارہ احرام‬
‫پہنیں تو پھر دو احرام ہوجاتے ہیں تینوں قسم کے حج کا جواز موجود ہے‬
‫حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع کے موقع پر رسول ہللا صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم کے ساتھ چلے کچھ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا کچھ نے‬
‫حج اور عمرہ دونوں کا اور کچھ نےصرف حج کا احرام باندھا تھا ایک ہی سفر‬
‫میں نبی صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ تھےاور تین قسم کے احرام تھےلوگ کے‬
‫کسی نے حج افراد کسی قران اور کسی نے تمتع کاصحیح بخاری کی روایت ہے‬
‫یہ نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے حج قران کیا تھا ابوطلحہ رضی ہللا عنہ سے‬
‫روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے حج اورعمرہ مال کر ادا کیا‬
‫ایک ہی احرام میں دونوں کیےلیکن نبی صلی ہللا علیہ وسلم نے حج تمتع کی‬
‫خواہش کی اسے پسند فرمایا آپ نے فرمایا اگر میں پہلے سے وہ بات جانتا جو‬
‫مجھے بعد میں معلوم ہوئی تو قربانی کا جانور مدینہ سے اپنے ساتھ نہ التا تو‬
‫قربانی کا جانور اپنے ساتھ نہ التا کیوں کےقرآن میں یہ شرط ہے کہ یہی مکہ‬
‫سے خرید لیتا ہےجس طرح لوگوں نے عمرہ ادا کرنے کے بعد تمتع کے لیے‬
‫احرام کھوالاسی طرح میں بھی کھول دیتا لیکن جو کہ آپ کی قربانی ساتھ تھی‬
‫اس لئے آپ نے احرام نہیں کھوال اسی میں ہی عمرہ کیا اور پھر اسی میں حج‬
‫کے لئے روانہ ہوئے اسےصحیح مسلم نے روایت کیا قیامت تک کے لیے عمرہ‬
‫حج میں داخل ہے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا عمرہ قیامت تک کے‬
‫لیے حج میں داخل ہو گیا ہے یعنی جو کوئی حج کے لئے جائے باہر سے لوکل‬
‫کی بات نہیں ہورہی کیونکہ وہ تو عمرہ کبھی بھی کرلیتے ہیں جو بھی حاجی حج‬
‫کے لیے جائیں وہ عمرہ ضرور کریں چاہے قرآن کریں چاہے تمتع کریں لیکن‬
‫حج اور عمرہ دونوں ساتھ ساتھ کریں عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ انہوں‬
‫نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا جب آپ وادی عقیق میں تھے اور فرما‬
‫رہے تھے آج رات میرے پاس میرے رب عزوجل کی طرف سے ایک آنے واال‬
‫آیاہے اور اس نے کہا ہے اس مبارک وادی میں نماز پڑھو اور اس نے کہا کہ‬
‫عمرہ حج میں داخل ہے یعنی جب حج کے لیے آئے تو عمرہ بھی کریں یہ مراد‬
‫ہے کیوں کےعمرہ اور حج ساتھ ساتھ ہے اس لئے میں چند باتیں عمرے کے‬
‫حوالے سے بھی کروں گی عمرہ کی فرضیت میں علماء کے درمیان اختالف ہوا‬
‫ہے بعض کے نزدیک صاحب استطاعت پر عمرہ بھی فرض ہے جیسے حج اگر‬
‫کوئی شخص صاحب استطاعت ہے اور حج کا موسم نہیں آیا عمرہ کے لیے جا‬
‫سکتا ہے تو ضرور جائے یا اگر کسی کے پاس صرف عمرہ کرنے کی‬
‫استطاعت ہے حج کی استطاعت نہیں حج پر زیادہ خرچ آ رہا ہے تو وہ صرف‬
‫عمرہ کے لیے بھہی جا سکتا ہے ہمارے ہاں عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے‬
‫کہ جو عمرہ کرلی اس پر حج فرض ہو جاتا ہے شاید وہ اس حدیث کو قیامت تک‬
‫کے لئے حج میں داخل ہو گیا ہے اس کو اس طریقے پر انٹرپرٹ کرتے ہیں‬
‫حالنکہ دونوں اکٹھے بھی کیے جاسکتے ہیں اور الگ الگ ٹرپ میں بھی ہو‬
‫سکتے ہیں عمرہ کرنے سے انسان کا نفس گناہوں کے اثرات سے پاک ہوتا ہے‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک عمرہ کے بعد دوسرا‬
‫عمرہ ان کے درمیان ہونے والی کمی کوتاہی غلطی یا گناہ کا کفارہ ہے نبی صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم نے فرمایا حج اور عمرہ کی ادائیگی بار بار کرتے رہو کیونکہ یہ‬
‫فقر و فاقہ اور گناہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں جیسے بھٹی لوہے کی میل‬
‫کچیل کو دور کرتی ہے عمرہ کا اجر تھکاوٹ اور خرچ کے مطابق ملتا ہے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان‬
‫سے ان کے عمرے کی ادائیگی کے دوران فرمایا تمہارے لیے تمہاری تکلیف‬
‫اور تھکن اور خرچ کے مطابق ثواب ہے یعنی بعض اوقات ہم عمرہ کرنے سے‬
‫کیوں گھبراتے ہیں تھک جائیں گے یا پھر بہت پیسے لگ جائیں گے بعض اوقات‬
‫اگر آپ ‪ expensive package‬لیتے ہیں تو اس میں تھکاوٹ کم ہوتی ہے لیکن‬
‫وہاں کس چیز کا اجر مل جاتا ہے پیسا خرچ کرنے کا اور دوسری طرف آپ‬
‫سستا پیکج لیتے ہیں جس میں تھکاوٹ زیادہ ہے تو آپ کو کس چیز کا اجر مل‬
‫جائے گا تھکاوٹ کا لہذا محروم کوئی بھی نہیں ہے جو حج کی استطاعت نہ‬
‫رکھے اس کو عمرہ کرنا چاہیے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا ہر‬
‫فتوی یہ ہے کہ کتاب‬‫ٰ‬ ‫صاحب استطاعت پر حج اور عمرہ واجب ہے ابن عباس کا‬
‫ہللا میں عمرہ حج کا ساتھی ہے عمرہ اور حج کے ساتھ ساتھ بیان کیا گیا وہ واتمع‬
‫الحج والعمرۃ ہلل اور حج اور عمرہ کو ہللا کے لئے پورا کرو اسلئے بعض علماء‬
‫نےیہ کہا ہے کہ جس طرح حج فرض ہے اسی طرح عمرہ بھی فرض ہے بعض‬
‫نے کہا کہ نہیں اس کا معنی یہ ہے کہ دونوں ساتھ ساتھ ہی کیے جائیں گے‬
‫رمضان میں عمرہ ادا کرنے کا کرنے کا ثواب نبی صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ‬
‫حج کے برابر ملتا ہے سنن ابو داؤد کی روایت ہے ایک بہت دلچسپ قصہ ہے‬
‫ایک میاں بیوی کے درمیان ہونے والی گفتگو کا سلسلہ صحیحہ میں ذکر کیا گیا‬
‫ہے ابو تلیق رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ میری بیوی ام تلیق میرے پاس آئے کہا‬
‫ابو تعلیق حج کی تیاری کرو میرے پاس ایک اونٹ اور ایک اونٹنی تھی اونٹنی‬
‫کو حج کے لیے اور اونٹ کو جہاد کے لئے استعمال کیا جاتا اس نے مجھ سے‬
‫اونٹنی کا مطالبہ کیا تا کہ وہ حج کر سکے میں نے کہا کیا تو جانتی نہیں کہ میں‬
‫نے اسے ہللا کی راہ کے لئے وقف کردیا ہے اس نے کہا حج بھی تو ہللا کی راہ‬
‫میں آتا ہے یعنی یہ بھی فی سبیل ہللا ہے پس تو مجھے دے دے ہللا تجھ پر رحم‬
‫کرے میں نے کہامیں نہیں چاہتا کہ تجھے دوں اس نے کہا تو پھر مجھے اونٹنی‬
‫دے دوں اور خود اونٹ پر حج کر لو میں نے کہا میں تجھے خود پر ترجیح نہیں‬
‫دوں گا اس نے کہا تو پھر کوئی خرچ وغیرہ ہی دے دو بیوی نے کہا کہ میرے‬
‫لئے کچھ کرو میں نے کہا میرے پاس اتنا مال ہی نہیں جو میرے اور میرے اہل‬
‫و عیال کی ضروریات سے زائد ہو اس نے کہا اگر تم مجھے دو گے تو ہللا تعالی‬
‫تمھیں بہتر بدلہ عطا کرے گا جب میں نے اس کا بھی انکار کیا تو اس نے کہا‬
‫جب تم رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس جاؤ تو آپ کو میراسالم دینا اور‬
‫میں نے جو کچھ تمہیں کہا ہے آپ کو بتا دینا میری بیوی یہ کچھ کہہ رہی ہے‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس گیا آپ کو اس کا سالم پہنچایا اور اس کی‬
‫ساری باتیں بتا دیں آپ نے فرمایا ام تلیق سچ کہتی ہے اگر تو اسے اونٹ دے‬
‫دیتا تو ہللا ہی کی راہ میں ہوتا اور اگر اونٹنی دیتا تو تم دونوں ہللا کی راہ میں‬
‫ہوتے اور اگر تو اسے کچھ خرچ وغیرہ دے دیتا تو ہللا تجھے بہترین بدل عطا‬
‫کرتا میں نے کہا اے ہللا کے رسول صلی ہللا علیہ وسلم وہ آپ سے یہ سوال کر‬
‫رہی تھی کہ کونسا عمل آپ کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے آپ نے فرمایا‬
‫رمضان میں عمرہ کرنا اسے کیا پتہ چلتا ہے بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں‬
‫کہ کیا شوہر پر الزم ہے کہ بیوی کو حج کرائے تو الزم تو نہیں لیکن اگر شوہر‬
‫بیوی پر خرچ کرتا ہے تو اسے اس کا بہترین اجر ملے گا اور حج کا سفر بھی‬
‫ہللا کے راستے کا سفر ہے اور کیا پتہ چلتا ہے اس سے کیا عام طور پر عورتوں‬
‫کو حج و عمرہ کا زیادہ شوق ہوتا ہے اگر شوہر رازی نہ لگ رہا ہو جانے پر تو‬
‫عورت کو کنوینس کرنا چاہیے اچھےت طریقہ سے بالکل عورت کو کنوینس‬
‫کرنا چاہئے اور اگر وہ عورت سے کنونس نہ ہو تو ام تلیق کا طریقہ اختیار کرنا‬
‫فتوی وغیرہ لینے‬‫ٰ‬ ‫چاہیے کہ اس کو کسی عالم کے پاس بھیج دینا چاہیے کوئی‬
‫کے لئے جب ہم کسی سے بات کرتے ہیں تو ہمارا کمانڈنگ طریقہ ہوتا ہے کہ‬
‫یہ کر دو یہ نہ کرو کچھ ‪choices‬دیں یہ سائیکالوجی میں بھی آتا ہے کے‬
‫‪choices‬ب دے کر بات کی جائے تو اگال بندہ جلدی بات مان سکتا ہے اور کتنی‬
‫شوھر کو پہلے ایک آپشن دیتی ہیں پھر دوسری آپشن دیتی دوسری تو تیسری‬
‫چوتھی اور پھر بھی نہیں ہمت ہارتی اورکہتی ہیں جاونبی صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫سے پوچھ لو تو اس سے پتہ یہ چلتا ہے کہ انسان سچا ہو ارادے کا نیت کا تو‬
‫جب تک کام ہو نہ جائے وہ پیچھا نہیں چھوڑتا سوال بھی ان کا بہت اچھا تھا نہ‬
‫کہ نبی کریم صلی ہللا کے ساتھ حج کرنا ہے عموما ہم کوبھی اس بات کا شوق‬
‫آتا ہے کاش ہم بھی اس زمانے میں ھوتے نبی کریم صلی ہللا کے ساتھ حج میں‬
‫ہوتے بالکل اس میں آپ دیکھیے کہ ایک عورت کی دینی سمجھ کتنی ہے عام‬
‫طور پر لوگ کہتے ہیں نہ کہ عورت کو اتنی سمجھ نہیں ہوتی یہاں آپ دیکھیں‬
‫جتنے اس کے سواالت ہیں اور جتنے مشورے ہیں اور جو بھی اس کا انداز ہے‬
‫وہ سارے کا سارا بہت ہی پر حکمت بھی ہے اور اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ‬
‫اس بات کی اہمیت سے بخوبی آگاہ تھی کہ حج کرنا کتنا نیکی کا کام ہے تو جب‬
‫علم آتا ہے تو انسان کے اندر یقین آتا ہے اور جب یقین آتا ہےتو پھر ذوق یقین‬
‫سے ساری زنجیریں کٹ جاتی ہیں کسی نے سوال کیا کہ اگر کوئی مقروض ہو‬
‫تو کیا قرض ادا کیے بغیر حج پہ جا سکتا ہے نہ قرض لے کر حج کیا جاسکتا‬
‫ہے اور نہ ہی اگر قرض ہو توحج پر جانا چاہیے کیوں کہ قرض ادا کرنا اس سے‬
‫بھی اہم ہے میراسوال ہے کہ شادی سے پہلے اتنی استطاعت نہیں ہوتی کہ وہ‬
‫حج پر جاسکے تو کیا والدین یابھائی حج کروائے تو اپنا فرض ادا ہو جائے گا یا‬
‫پھر کبھی استطاعت ہو تو خود کرنا ہو گا بات یہ ہے کہ آج کل بہت سی لڑکیاں‬
‫شادی سے پہلے اتنا کما لیتی ہیں کہ ان پر حج فرض ہو جاتا ہے اور بہت سی‬
‫خواتین جوبز کر رہی ہیں کوئی بزنس کررہی ہے کوئی کسی طرح کمانے والی‬
‫جب کوئی فوت ہوتا ہے تو اس میں ایک دم مل جاتا ہے بعض اوقات گفٹ میں‬
‫ایسے ‪ money‬مل جاتی ہے شادی کے موقع پر آپ دیکھیں کہ ہمارے ہاں جو‬
‫عموماسالمیہ دینے کا رواج ہے لڑکی کو الگ دیتے ہیں لڑکے کو الگ دیتے‬
‫ہیں تو ا بعض ا وقت جو شادی کےگفٹ ہوتے ہیں وہ سارے کے سارے مال کر‬
‫انسان کو صاحب حیثیت بنا دیتے ہیں تو اس کے بعد پہال کام انسان یہ کرلے کے‬
‫بچے پیدا ہونے سے پہلے پہلے حج ادا کر لے اگر کسی کا شوہر سعودیہ میں‬
‫رہتا ہو اور اس کی بیوی پاکستان سے اکیلی چلی جائے تو دونوں مل کر حج‬
‫عمرہ ادا کرے تو کیا ایساکرنا درست ہے ہاں ایسا کیا جاسکتا ہے کیا مقروض‬
‫کے گھر کا کوئی فرد بھی حج پر نہیں جا سکتا ایک شخص مقروض ہے جو‬
‫مقروض ہے اسی کے اوپر ہے کہ وہ قرض ادا کرے گا اس کا بھائی مقروض‬
‫نہیں ہے اور صاحب حیثیت ہے اگر وہ بھائی کی مدد کرنا چاہیں تو کردیں قرض‬
‫اتارنے کے لئے ورنہ ہر ایک کی صالحیت اپنی ہے ہر ایک کی استطاعت اپنی‬
‫اپنی ہے جیسے نماز ہر ایک پر الگ الگ فرض ہے اسی طرح حج بھی ہر ایک‬
‫پر الگ الگ فرض ہے گھر میں پانچ بھائی ہیں اور پانچوں پر حج فرض ہو‬
‫جائے جو ان میں سے کماتاہے جو صاحب حیثیت ہے اسے پر فرض ہوگا حج یا‬
‫عمرہ کی استطاعت سے مراد بندے کا خود کمانا ہے یا باپ بھائی شوہر کی‬
‫کمائی پر جانا ہے خود کمانا ہے خود صاحب حیثیت ہونا ہے لیکن اگر شوہر یا‬
‫باپ یا بھائی یا کوئی اور ایسا فیور کر دے تو اس صورت میں بھی ثواب ہوگا ان‬
‫کو بھی ہوگا اور آپ کو بھی ہو گا ابھی جو ام تعلیق کی کہانی پڑھی ہے کیا پتہ‬
‫چلتا ہے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا میں تم دونوں جاتے تو تم‬
‫دونونہی ہللا کے راستے ہوتے ہیں آج کے لے اتنا کافی ہے۔‬

You might also like