You are on page 1of 20

Lecture 9

‫حج‬/Hajj
‫حج‬
‫مفہوم‬
‫حج لغت میں کسی پاک جگہ کی طرف عبادت کی نیت سے سفر کرنے کو کہےت ہیں۔ شرعی‬
‫اصطالح میں خاص وقت میں عربستان کے شہر مکہ مکرمہ جاکر بیت ہللا اور دوسری پاک جگہوں‬
‫کی زیارت کرنے اور دوسر مخصوص احکام کو خاص طریقے سے ادا کرنے کا نام حج ےہ ۔[‪]1‬‬
‫ے‬

‫شبلی نعمانی‪،‬عبادات‪ ،‬ص‪235‬‬ ‫]‪[1‬‬


‫حج کی اہمیت‬
‫حج اسالم کی چوتھی اہم عبادت ےہ ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ ہر اس عاقل ‪ ،‬بالغ مسلمان پر فرض‬
‫ےہ جو بیت ہللا تک پہنچےن کی استطاعت رکھتا ےہ‪ ،‬چنانچہ قران مجید میں ارشاد ےہ‪:‬‬
‫ُّ ْ َ ْ َ ْ َ َ َ َ ْ َ ا‬
‫يال[‪]1‬‬ ‫َو َ ه َّلِل َع َلى ه‬
‫اس َحج البي َت م َن استطاع َإلي َه س َب‬
‫َ‬ ‫الن‬
‫"ہللا کی خوشنودی کے لےی ان لوگوں پر بیت ہللا کا حج الزم ےہ جو اس تک پہنچےن کی استطاعت رکھےت‬
‫ہیں"‬
‫حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا‪ :‬یا ایھاالناس قد فرض علیکم الحج فحجوا [‪" ]2‬اے انسانو! تم پر حج‬
‫فرض کیا گیا ےہ ‪ ،‬اس لےی حج کرو“۔‬

‫]‪[1‬ال عمران ‪،‬ایت ‪97‬‬


‫]‪ [2‬صحیح مسلم‪،‬ک تاب الحج ح نمبر ‪3257‬‬
‫ایک روایت میں ارشاد ےہ‪" :‬حج زندگی میں ایک بار فرض ےہ ‪ ،‬ایک سے زیادہ حج کرنا نفل ےہ" [‪ ]1‬حج‬
‫کا اجر اور ثواب بیان کرتے ہوئے حضور اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا‪:‬‬
‫"جس نے ہللا کی رضا حاصل کرنے کے لےی حج کیا‪،‬اور پھر نہ عورتوں سے چھیڑ چھاڑ کی اور‬
‫نہ دوسرا کوئی ُبرا عمل کیا تو وہ اس طرح (گناہوں سے پاک ہوکر ) واپس لوٹے گا کہ گویا اس کی ماں‬
‫نے اسے اج جنا ےہ"‬
‫پ کا ارشاد ےہ‪ " :‬مقبول حج کا بدلہ سوائے جنت کے اور کچھ نہیں"[‪]2‬‬ ‫ایک روایت میں ا ؐ‬
‫استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والے کے بارے میں اپ ﷺ نے فرمایا‪" :‬اگر کسی شخص کو‬
‫کسی واقعی ضرورت یا ظالم حکمران یا بیماری نے نہ روکا ہو اور اس کے باوجود وہ بنا حج کےی مر جائے‬
‫تو وہ یہودی ہوکر مر یا نصرانی ہو کر مر "[‪]3‬‬
‫ے‬ ‫ے‬

‫]‪ [1‬نسائ‪،‬ک تاب الحج ‪ ،‬باب وجوب الحج‪،‬ح نمبر ‪2621‬‬


‫]‪ [2‬صحیح بخاری‪ ،‬ح نمبر ‪ 1733‬و صحیح مسلم‪،‬ک تاب الحج ح نمبر‪3289‬‬
‫]‪ [3‬خطیب تبریزی‪ ،‬مشکواۃ المصابیح ‪،‬ک تاب المناسک ‪1/222،‬‬
‫حج کے مراسم‬
‫جب کوئی شخص حج کے لےی روانہ ہوتا ےہ تو مکہ مکرمہ سے کافی پہےلحج کی باقاعدہ نیت‬
‫باندھتا ےہ‪،‬جسے احرام کہےت ہیں۔احرام باندھےن کی صورت یہ ہوتی ےہ کہ وہ غسل کر کے عام کپڑوں کے‬
‫بدلے ایک تہبند اور ایک چادر پہن لیتا ےہ پھردو رکعات نفل پڑھ کر خدا کو مخاطب کر کےتلبیہ پڑھتا‬
‫ےہ‪ :‬لبیک اللھم لبیک‪ ،‬لبیک الشریک لک لبیک‪،‬ان الحمد والنعمۃ لک والملک‪،‬الشریک لک۔ حاضر‬
‫ہوں میرے ہللا‪،‬میں حاضر ہوں‪،‬تیرا کوئی شریک نہیں‪،‬میں حاضر ہوں‪،‬بیشک ساری تعریفیں‬
‫تیرے لےی ہیں‪،‬ساری نعمتیں تیری ہیں‪،‬اور بادشاہی تیری ےہ‪،‬اور تیرا کوئی شریک نہیں"اب یہ احرام‬
‫کی حالت میں داخل ہوجاتا ےہ۔اس کے بعد عیش عشرت کی ہر چیز اس پر حرام ہوجاتی ےہ۔اس حال‬
‫میں وہ مکہ مکرمہ پہنچتا ےہ۔بیت ہللا کا طواف کرتا ےہ‪،‬صفا مروہ پر سعی کرتا ےہ۔‪ 8‬ذی الحجہ کو‬
‫منی جاتا ےہ‪ 9 ،‬کو عرفات میں قیام کرتا ےہ‪،‬وہاں سے مزدلفہ پھر ٰ‬
‫منی اتا ےہ‪،‬جمرات کو کنکریاں مارتا‬ ‫ٰ‬
‫ےہ‪،‬قربانی کرتا ےہ‪،‬سر منڈاتا ےہ اور پھر کعبہ کا طواف کرتا ےہ۔ [‪]1‬‬

‫خورشید احمد‪ ،‬اسالمی نظریہ حیات ص ‪330‬‬ ‫]‪[1‬‬


‫حج کے انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی پر اثرات‬
‫انفرادی زندگی پر اثرات ‪ /‬فائدے‬
‫ٰ‬
‫۔تقوی اور پرہیزگاری‬ ‫‪1‬‬
‫جس طرح دوسری عبادتوں کا اصل مقصد ٰ‬
‫تقوی اور پرہیز گاری کاحاصل کرنا ےہ‪ ،‬اسی طرح حج کی‬
‫تقوی اور پرہیز گاری کا حصول ےہ‪،‬جیسے کہ اس کے اصول وطریقہ کار سے ظاہر ہوتا‬ ‫اصل روح بھی ٰ‬
‫ےہ۔حج میں سب سے پہلی بات یہ ےہ کہ مال حالل ہو ‪،‬حرام مال سے حج نہیں ہوگا۔اس کا مطلب ایک‬
‫مسلمان کو سب سے پہےل رزق کے حالل اور جائز وسائل اختیار کرنا ہوں گے۔پھر حقداروں کے مالی حقوق‬
‫ادا کرنا ہوں گے؛اگر کسی کا قرضہ ےہ تو قرضہ چکا دے‪،‬کسی کا حق ےہ تو حق ادا کردے۔اگر کسی کو‬
‫اپےن ہاتھ یا زبان سے کوئی تکلیف پہنچائی ےہ تو وہ معاف کرادے۔جن افراد کی سرپرستی کرتا ےہ یا جن کے‬
‫اخراجات اس پر الزم ہیں وہ انھیں ادا کردے تاکہ اس کے واپس انے تک انھیں کوئی مالی مشکل پیش نہ‬
‫ائے۔پھر اس کے پاس اتنا پیسہ ہو کہ انے جانے کے تمام اخراجات پورے ہوجائیں‪،‬کسی کی طرف اسے ہاتھ‬
‫پھیالنا نہ پڑے۔ پھر حج کی نیت کے بعد اپےن اپ پر کنٹرول رکھے کہ کسی قسم کی برائی اس سے سرزد نہ‬
‫ہوجیسے قران مجید میں ارشاد ےہ‪:‬‬
‫وق َو َال َج َد َال َف ْال َحج َو َما َت ْف َع ُلوا َم ْن َخ ْير ََ ْع َل ْم ُه هاّلِلُ‬
‫[‪]1‬‬ ‫ض َفيه هن ْال َح هج َف َال َر َف َث َو َال ُف ُس َ‬
‫َ‬ ‫َف َم ْن فرَ‬
‫َ‬
‫َ‬ ‫َ‬
‫" سو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے میل‬
‫جول کرے‪ ،‬نہ کوئی برا کام کرے‪،‬اور نہ کسی سے لڑائی جھگ ڑا کرے۔ اور جو نیک کام تم کرو گے وہ‬
‫خدا کو معلوم ہوجائے گا"‬
‫کچھ لوگ سفر کا سامان اٹھائے بغیر حج پر جاتے تھے اور پھر بھیک مانگ مانگ کر گزارہ کرتے‬
‫تھے اور اس کو بہت بڑی عبادت اور نیکی تصور کرتے تھے ۔ انہیں اس عمل پر تنبیہ کی گ ئی اور یہ‬
‫ہدایت دی گ ئی کہ اصل چیز تو پرہیزگاری ےہ یعنی گناہ سے بچنا ےہ‪،‬بھیک مانگ کر کھانا کوئی نیکی‬
‫الت ْق َو ٰۚ[‪]2‬‬ ‫ارشاد باری تعالی ےہ‪َ :‬و َت َز هو ُدوا َفإ هن َخ ْي َر هالز َاد ه‬
‫َ‬ ‫نہیں‪،‬چنانچہ َ‬
‫" اور ز َاد راہ (یعنی راسےت کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر زاد َراہ پرہیزگاری ےہ“‬
‫تقوی اور پرہیز گاری کا درس دیتی‬ ‫ان تمام باتوں سے صاف ظاہر ےہ کہ حج جیسی عبادت انسان کو ٰ‬
‫ےہ۔‬

‫]‪[1‬سورہ بقرہ‪،‬ایت ‪197‬‬


‫]‪[2‬سورہ بقرہ‪،‬ایت ‪197‬‬
‫‪2‬۔ صبر و تحمل‬
‫جب انسان زندگی کے عملی میدا ن میں قدم رکھتا ےہ تو ک تےن ہی ایسے مواقع اتے ہیں جہاں صبر‪،‬تحمل‬
‫اور برداشت کی ضرورت پڑتی ےہ۔ حج اس کے لےی عملی مشق ےہ ۔ حج میں سال ہوا لباس ُاتار کر بغیر‬
‫سلی دو چادریں پہنی جاتی ہیں۔ حج میں سفر کی سختیاں برداشت کی جاتی ہیں ۔ حج کے دوران‬
‫شکار کرنے‪ ،‬خوشبو لگانے اور جنسی روابط پر پابندی ہوتی ےہ۔ حج کے دوران الکھوں لوگوں کے ساتھ‬
‫رہےن اور سفر کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ اور پھر حکم یہ ےہ کہ‬
‫خود سختی و تکلیف برداشت کر لو مگر کسی اور کو تکلیف مت دو۔یہ عملی مشق انسان کو باقی‬
‫زندگی میں بھی ایک صبر کرنے واال اور برداشت کرنے واال انسان بناتی ےہ۔ اور یہ حقیقت ےہ کہ صبر‬
‫اور تحمل کے بغیر دنیا اور اخرت کی کامیابی نا ممکن ےہ۔‬
‫‪3‬۔ قربانی کا جذبہ‬
‫حج کچھ اعمال کرنے اور کچھ چیزیں چھوڑ دیےن کا نام ےہ ۔ حج میں جہاں پیسے کی قربانی دینی پڑتی‬
‫ےہ۔ وہیں اپنی ک تنی ہی ضرورتوں ‪ ،‬خواہشوں اور احساسات کی بھی قربانی دینی پڑتی ےہ۔ جس کی‬
‫وجہ سے انسان میں قربانی کا جذبہ بیدار ہوتا ےہ۔ حج عملی طور سے انسان کو ہللا ت ٰ‬
‫عالی کی رضا کی‬
‫خاطر تن‪ ،‬من ‪ ،‬دھن ہر چیز قربان کرنے کے لےی تیار کرتا ےہ۔‬
‫‪4‬۔ بندگی کا احساس‬
‫انسان ک ی اص الح ک ے ل ےی بنی ادی چیزی ہ ےہ ک ہ اس ے ہ ر وق ت ی ہ احس اس رےہ ک ہ وہ ہللا تع ٰ‬
‫الی ک ا ع اجز‬
‫بندہ ےہ اور اس کی مہربانیوں اور نوازشوں کا ہر وق ت محت اج ےہ۔ ح ج ای ک ایس ی عب ادت ےہ ج و اس‬
‫احساس کو انسان کے دل کی گہرائیو ں میں بٹھاتی ےہ۔ حج کے ایک ایک عمل پر غور کرنے سے بن دگی‬
‫کی تصویر نظر اتی ےہ۔ احرام ک و دیکھ و ج و ح ج ک ا لب اس ےہ‪ ،‬فقی ری ک ا احس اس دالت ا ےہ ۔ ح اجی ج و‬
‫تلبی ہ پڑھت ا ےہ(یعن ی لبی ک اللھ م لبی ک‪ ،‬م یں حاض ر ہ وں اے ہللا! م یں فرم انبرداری ک ے ل ےی حاض ر‬
‫الی ک ے حض ور م یں پ یش ک رنے ک ے‬ ‫ہوں) اس پر نظر کرو تو محسوس ہوتا ےہ کہ بندہ اپ ےن اپ ک و ہللا تع ٰ‬
‫لےی تیار نظر اتا ےہ۔ حجر اسود پر ہاتھ رکھ کر غالمی کے لےی عہد کرت ا ےہک ہ پروردگ ار ! تی ری اطاع ت س ے‬
‫کبھی منہ نہیں موڑوں گا ‪ ،‬بیت ہللا کا طواف کر کے بن دہ خ دا ک ی ذات پ ر قرب ان ہ ونے ک ا عہ د و پیم ان‬
‫کرتا ےہ ‪ ،‬صفا اور مروہ پر دوڑ کر یہ انجام کرتا ےہ کہ میرا بھی راس تہ وہ ی ہوگ ا ج و حض رت اب راہیم اور‬
‫حضرت اسماعیل کا تھا۔ عرفات کے میدان پر ایک ام ام ک ی قی ادت م یں الکھ وں لوگ وں ک ے س اتھ کھ ڑا‬
‫ہوکر یہ اقرار کرتا ےہ کہ خدا کے دین کی س ر بلن دی کےل ےی م یں جماع ت ک ے س اتھ رہ وں گ ا ۔ من ٰی م یں‬
‫جمرات کو کنکر یاں مار کربندہ اس بات کا اظہار کرت ا ےہ ک ہ دی ن ک ے دش من پ ر م یں پتھ ر برس اؤں گ ا ۔‬
‫ج انوروں ک ی قرب انی اس ب ات ک ا عہ د ےہ ک ہ خ دا ک ے دی ن ک ی خ اطر م یں ہ ر قرب انی دی ےن ک ے ل ےی تی ار‬
‫ُ‬ ‫ر ََ‬
‫ہوں۔ مطلب کہ حج کا ایک ایک رکن بندے میں بن دگی ک ا احس اس پی دا کرت ا ےہ او الس ت وال ے عہ د‬
‫کو تازہ کرتا ےہ۔‬
‫اجتماعی زندگی پر اثرات‪ /‬اجتماعی فائدے‬
‫اتحاد امت کا مظاہرہ‬
‫‪1‬۔ ِ‬
‫امت مسلمہ کی یکجہتی‬ ‫انسان کی اجتماعی زندگی پر حج کے جو اثرات ہوتے ہیں ان میں سے ایک َ‬
‫اور اتحاد ےہ۔ امت کی یکجہتی کو قائم رکھےن کےلےیا سالم نے مختلف تدبیریں اختیار کی ہیں۔ محےل‬
‫کے مسلمانوں کا اتحاد قائم کرنے کےلےی محےل کی مسجد میں پانچ وقت نماز پڑھےن کا حکم دیا گیا۔ شہر‬
‫کے مسلمانوں میں یکجہتی قائم کرنے کے لےی ہر ہفےت میں ایک دفعہ شہر کی جامع مسجد میں جمع‬
‫ہوکر نماز َ جمعہ ادا کرنے کی تاکید کی گ ئی ےہ۔ ایک ملک کے مختلف شہروں کے مسلمانوں میں‬
‫روابط اور اتحاد کو قائم رکھےن کے لےی عید نماز کی صورت میں بڑے بڑے اجتماعات رکھے گ ےئ۔ پوری‬
‫دنیا کے مسلمانوں میں یکجہتی اور اتحاد کو قائم رکھےن کے لےی بیت ہللا کو مرکزی حیثیت دےکر وہاں‬
‫امت مسلمہ میں مرکزیت اور‬
‫حج جیسے رکن کی صورت میں ساالنہ اجتماع کا بندو بست کیا گیا تاکہ َ‬
‫اتحاد قائم رےہ ۔ اور دنیا کے سامےن یہ بات واضح ہو کہ رنگ ‪ ،‬نسل ‪ ،‬زبان اور وطن کے مختلف ہونے‬
‫کے باوجود مسلم امت میں مکمل اتفاق اور اتحاد ےہ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم امت کی بقاء‬
‫کے لےی ان میں اتحاد اور تنظیم ایک ناقابل َفراموش حقیقت ےہ جس کا ظاہری طرح سے مظاہرہ حج‬
‫میں ہوتا ےہ۔‬
‫‪2‬۔ مساوات کا اظہار‬
‫اسالم کا نہایت اہم اصول " انسانی مساوات" ےہ۔ مساوات ملت کی یکجہتی کو قائم رکھےن کے لےی بڑی‬
‫طاق ت ےہ۔ ج س ک ے ذریع ے ام ت ک ے مختل ف اف راد م یں محب ت ‪ ،‬اخ وت اور رابط ہ ق ائم رہت ا ےہ ۔ اگ ر‬
‫ملت کے مختلف افراد یعنی امیروں کو غریبوں سے اور غریبوں کو امیروں سے نفرت ہو تو ان کے درمیان‬
‫رابطہ نہیں ہو سک تا۔ اسالم نے باجماع ت نم از ‪ ،‬رمض ان ک ے روزوں ‪ ،‬دو عی دوں ک ی نم از اور زک ٰوۃ م یں‬
‫مساوات کو مختلف صورتوں میں قائم رکھا ےہ‪ ،‬ل یکن پ وری ط رح س ے اس ک ا اظہ ار ح ج م یں ہوت ا ےہ ‪،‬‬
‫جب امیر اور غریب ‪ ،‬جاہل اور عالم ‪ ،‬بادشاہ اور رعایا سب ایک لب اس (دوچ ادروں) م یں ای ک ص ورت‬
‫میں ‪ ،‬ای ک می دان م یں ‪ ،‬ای ک ہ ی ط رح س ے خ دا ک ے س امےن کھ ڑے ہ وئے ہ وتے ہ یں۔ ن ہ کس ی ک ے ل ےی‬
‫کسی جگہ کی خصوصیت ‪ ،‬نہ اگے پیچھے کی کوئی شرط۔ ایک خاص وقت تک اس براب ری وال ے ط ریقے‬
‫پر زندگی گزارنے سے انسانی مساوات کی تصویر دل میں بیٹھ جاتی ےہ جس کی وجہ سے امیر اور غری ب‬
‫کا مادی تفاوت اسالمی برادری کے اتحاد والی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سک تا۔‬
‫‪3‬۔تجارتی فائدے‬
‫سفر حج کے دوران وہ َ‬
‫کسب معاش کو برا‬ ‫قدیم عربوں کا ایک جاہالنہ تصور یہ تھا کہ َ‬
‫سمجھےت تھے اور اسے دنیا داری کا کام تصور کرتے تھےےہ۔ لیکن اسالم نے ان کے اس خیال کی تردید‬
‫کی اور انھیں بتایا کہ ایک خدا پرست انسان جب خدا کے قانون کا احترام ملحوظ رکھےت ہوئےاپنی‬
‫معاش کے لےی جدوجہد کرتا ےہ تو وہ دراصل خدا کا فضل تالش کر رہا ہوتا ےہ۔[‪]1‬‬
‫ض اال م ْن َرب ُك ْم[‪]2‬‬
‫َل ْي َس َع َل ْي ُك ْم ُج َن ٌاح َا ْن َت ْب َت ُغوا َف ْ‬
‫َ َ‬
‫" اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپےن پروردگار کا فضل‬
‫(روزی ) طلب کرو"‬

‫]‪ [1‬مودودی‪،‬تفہیم القران‪1/156،‬‬


‫]‪[2‬سورہ بقرہ ‪ ،‬ایت ‪197‬۔‪198‬‬
‫ا‬ ‫ا‬
‫اگ ےل زم انے م یں ل وگ ف ردا ف ردا تج ارتی فائ دہ حاص ل ک رتے تھ ے‪ ،‬ل یکن اج ک ے دور م یں‬
‫انف رادی فائ دے ک ے س اتھ ملک ی س طح پ ر بھ ی فائ دے حاص ل ک ےی ج اتے ہ یں ۔ اج ک ا‬
‫تجرب ہ اور مش اہدہ گ واہ ےہ ک ہ دنی ا ک ے س ینک ڑوں ممال ک س ے الکھ وں ل وگ ح ج ک ی‬
‫ادائگی کے لےی مکہ مکرمہ میں جمع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے نہ ص رف س عودی ع رب‬
‫بلک ہ ج س ج س مل ک س ے حج َاج ک رام ح ج ک ے ل ےی ات ے ہ یں وہ مل ک بھ ی ارب وں رو پ ے‬
‫فض ائی اور زمین ی ٹرانس پورٹ ک ے ذریع ے کمات ا ےہ ‪ ،‬اور الکھ وں لوگ وں ک ی ض رورتوں ک و‬
‫پ ورا ک رنے کےل ےی س عودی ع رب ک و دوس رے ممال ک س ے ض رورت ک ی چی زیں در ام د کرن ی‬
‫پڑتی ہیں۔ اس طرح سعودی عرب کے س اتھ ک ئ ی اورممال ک تج ارتی فوائ د حاص ل ک رتے‬
‫ہیں۔‬
‫حج ایک جامع عبادت‬
‫حج کہےن ک و ت و ای ک عب ادت ےہ ‪ ،‬ل یکن حقیق ت م یں ی ہ ای ک ایس ی ج امع عب ادت ےہ‪ ،‬ج و دوس ری ک ئ ی‬
‫عبادتوں کو ایک ہی وقت میں اپےن اندر سماتی ےہ۔‬
‫‪1‬۔حج نماز بھی ےہ‪ :‬اس لےی کہ نماز ذک ر اور دع اؤں پ ر مش تمل ای ک عب ادت ےہ اور ح ج م یں بھ ی ح اجی‬
‫لگا تار لبیک اللھم لبیک کا ورد کرتا رہت ا ےہ۔ اور ان پ اک مقام ات ک ی زی ارت کرت ا رہت ا ےہ ج و بن دگی ک ے‬
‫احساس کو ابھارتی رہتی ہیں۔‬
‫‪2‬۔ حج ٰ‬
‫زکوۃ بھی ےہ‪ :‬اس لےی کہ حج م یں پیس ہ خ رچ کی ا جات ا ےہ‪،‬اس ی ط رح ح ج ک رنے وال ے ک وحکم ےہ‬
‫زکوۃ کی حقیقت بھی اس کے سوا کچ ھ نہ یں ےہ ک ہ اپن ا‬‫کہ قربانی کرے اور گوشت غریبوں کو کھالئے اور ٰ‬
‫مال ہللا ٰ‬
‫تعالی کی رضا کے لےی خرچ کیا جائے۔‬
‫‪3‬۔حج روزہ بھی ےہ‪ :‬اس لےی ک ہ جنس ی تعلق ات اگ ر روزے م یں دن ک و من ع ہ یں ت و ح ج ک ے دوران دن‬
‫رات منع ہیں۔ جہاں تک کھانے پیےن ک ی ب ات ےہ ت و اگرچ ہ ح ج م یں روزہ ک ی ط رح کھان ا پین ا من ع نہ یں‬
‫ےہ‪ ،‬لیکن اس کی جگہ زیب وزینت پر پابندی ‪ ،‬سےل ہوئے لباس پر پابندی ‪ ،‬شکار پ ر پابندی‪،‬ی ہ تم ام‬
‫پابندیاں کھانے پیےن کے قائم مقام ہوجاتی ہیں ۔ اس طرح نف س ک و کنٹ رول ک رنے وال ی مش ق ج س ط رح‬
‫روزے میں ہوتی ےہ اسی طرح حج میں بھی ہوتی ےہ۔‬
‫‪4‬۔ حج جہاد بھی ےہ‪ :‬اس لےی کہ جہاد میں مجاہد گھر اور خاندان سے دور ہوتا ےہ‪ ،‬اسی طرح‬
‫حاجی بھی گھر اور خاندان سے دور ہوتا ےہ ‪ ،‬یہی سبب ےہ کہ جب کچھ عورتوں نے ا ؐپ سے جہاد میں‬
‫شریک ہونے کی اجازت مانگی تو ا ؐپ نے ان سے فرمایا‪ :‬لکن افضل الجہاد حج مبرور[‪" ]1‬تمہارے لےی‬
‫بہترین جہاد حج مقبول ےہ"‬
‫مطلب کہ حج ایک ایسی جامع عبادت ےہ جو ایک ہی وقت میں نماز سے لے کر جہاد تک ک ئی‬
‫عبادتوں پر مشتمل ےہ۔‬

‫صحیح بخاری ‪،‬ک تاب الحج‪ ،‬ح نمبر ‪1520‬‬ ‫]‪[1‬‬


‫انسان کی عملی زندگی پر عبادت کے اثرات‬
‫نظام عبادات انسان کی عملی زندگی پر جو اثرات چھوڑتا ےہ ان میں سے کچھ یہ ہیں‪:‬‬‫اسالم کا َ‬
‫مذکورہ اسالمی عبادات انسان کے دل میں ہللا ٰ‬
‫تعالی کے معبود ہونے اور اپےن بندہ ہونے کا احساس پیدا‬
‫تعالی کی فرمانبرداری واطاعت گزاری کا جذبہ پیدا ہوتا ےہ۔ اسی طرح‬‫ہیں۔لہذا بندے میں ہللا ٰ‬‫ٰ‬ ‫کرتی‬
‫تعالی کے ہر وقت حاضر ناظر ہونے کا احساس بھی اجاگر کرتی ہیں‪،‬جس کی وجہ سے‬ ‫یہ عبادات ہللا ٰ‬
‫خدا کی محبت وخشیت ‪،‬اور محاسےب کا ڈر انسان کے دل میں بیٹھ جاتا ےہ جو انسان کو متقی و‬
‫پرہیزگار بنا دیتا ےہ۔ اسی طرح عبادات کے اوقات کی پابندی انسان کو وقت کا پابند بنادیتی ےہ‪،‬جس کی‬
‫وجہ سے انسان کی زندگی باقاعدہ نظم و ضبط کے ساتھ گزرتی ےہ۔۔عبادت میں پاکائی وصفائی کی شرط‬
‫انسان کو صفائی وستھرائی پسند بنادیتی ےہ‪ ،‬جس کی وجہ سے انسان میں تہذیب وشائستگی اجاتی‬
‫ےہ۔عبادات انسان کو سماج کے ساتھ مل جل کر رہےن کا سبق دیتی ہیں ‪،‬اس لےی انسان دوسرے‬
‫انسانوں کے ساتھ مل جل کر رہنا سیکھ جاتا ےہ اور معاشرہ پسند بن جاتا ےہ۔اسالم کا عباداتی نظام‬
‫انسان میں دوسرے انسانوں کے لےی محبت و ہمدردی کے جذبات پیدا کرتا ےہ‪،‬اس لےی ایک مسلم اپےن‬
‫ہم جنسوں کے ساتھ محبت والفت رکھتا ےہ اور ان کے ساتھ ہمدردی کرتا ےہ اور انھیں دکھ سکھ میں‬
‫کام اتا ےہ۔ اسی طرح یہ عبادات صبروتحمل کا بھی پیام دیتی ہیں۔اور خدا کی رضا اور اجتماعی مفاد کے‬
‫لےی اپےن ذاتی مفاد کو قربان کرنے کا جذبہ بھی بیدارکرتی ہیں۔‬
Q&As

You might also like