Professional Documents
Culture Documents
Lecture 11, Jihad
Lecture 11, Jihad
Jihad
جہاد
جہاد کا تعارف ،اہمیت ،اقسام ،مقاصد ،شرائط
جہاد کا معنی و مفہوم
جہاد عربی زبان کا لفظ ہے۔اس کے لغوی معنی ہیں کسی کام کے
لیے انتہائی کوشش کرنا۔یا کسی مرغوب چیز کو حاصل کرنے یا نا
[]1
پسندیدہ چیز سے بچنے کے لیے انتہاء درجے کی جدوجہدکرنا
اورشرعی اصطالح میں جہاد سے مراد ہر وہ جدو جہد ہے جو اللہ کی
رضا کے حصول کی خاطر اس کے دین کی سربلندی کے لیے کی
جائے،خواہ وہ زبان وقلم سےہو،خواہ مال سے ہو ،خواہ جان سے ہو۔
[ ]2
[ ]1بذل اقصی ما یستطیعہ االنسان من طاقتہ لنیل محبوب او لدفع مکروہ
[ ]2ابـن حجـر عسـقالنی،فتـح الباری ،کتاب الجہاد ج 6ص ، 5سـید قاسـم محمود ،اسـالمی انسائیکلو
پیڈیا،ج 1ص744
زکوۃ وحج کو دین کے ستون قرار دیا گیاہے وہاں کلمہ توحید،نماز،روزہٰ ،
جہاد کو چھت اور ڈھال کی حیثیت دی گئی ہے [ ]1اس کی اصل وجہ یہ
ہےکہ جہاد ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے ان عبادات کو تحفظ ملتا
ہے اور اس کے ذریعے دین کےراستے میں موجود رکاوٹوں کو در کیا جاتا
ہے۔ اور اسی کی برکت سے برایوں کا قلعہ قمع کیا جاتا ہے اور نیکیوں
کی اشاعت ہوتی ہے،داخلی و عالمی امن و امان قائم ہوتا ہے۔ یہی وجہ
ہے کہ قرآن اور سنت میں جہاد کو بہت زیادہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا
ہے۔جہاد کے منافع ،مقاصد ،مجاہد کا مقام اور جہاد نہ کرنے یا جہاد میں
سستی کے نقصانات کو پوری تفصیل سے کھول کر بیان کیا گیاہے۔اسی
طرح جہاد کے اصول وشرائط بھی وضاحت کے ساتھ بیان کیے گئے
تعالی
ٰ ہیں۔ جہاد پر ترغیب دیتے ہوئے اور اس کی تاکید کرتے ہوئے اللہ
فرماتے ہیںَ :و َجـ ٰ ِه ُدوا ْ ِبأَم َۡوٲلِکُمۡ َوأَن ُف ِسكُمۡ ِفى َس ِب ِ
يلٱلل ّ َ ِهۚ َذٲلِكُمۡ َخي ٌۡر۬ لَّكُمۡ ِإن
ك ُنتُمۡ تَ ۡعل َُمون[ " ]2اور اللہ کےراستے میں جہاد کرو اپنے مالوں سے اور اپنی
جانوں سے،یہ بہتر ہے تمھارے حق میں اگر تم علم رکھتے ہو"
مشکوـۃ المصـابیح ،کتاب االیمان ،صـ،1بحوالہ
ٰ لوۃ و ذروۃ سـنامہ الجہاد ۔(
راس االمـر االسـالم،وعمودہ الصـ ٰ
[]1
" کافروں کی اطاعت نہ کرنا اور ان سے قرآن کے ذریعے بڑا جہاد کرتے رہنا"
تعالینے جہاد کبیر (بڑا جہاد) کہا ہے ،جس سے ٰ قرآن کے ذریعے جہاد کو اللہ
سورہ النحل،آیت 125 []1
تعالیکے نزدیک علمی اور فکری جہاد کی کتنی بڑی ٰ اللہ کہ ہے سکتاجا 125 نحل،آیتسورہلگایا
اندازہ
[]2
کی ضرورت پڑے وہاں مال خرچ کیا جائےاور اس حوالے سے کسی بھی بخل یا کنجوسی سے کام نہ لیا جائے۔
دنیا کی جو بھی اجتماعی تحریک ہوتی ہے وہ مال کی قربانی کے سوا کامیاب نہیں ہو سکتی ۔ اسی طرح
۔لہذا
اسالمی تحریک کو بھی کامیابی سے ہمکنار کرنے کےلیے مال کی قربانی کی سخت ضرورت ہے ٰ
اسالمی تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے مسلمانوں کا اجتماعی فرض ہے کہ اس کے لیے سرمایہ فراہم کرـیں۔
اور ہر قسم کی مالی قربانی کے لیے تیار رہیں ۔اور یہ ان کے لیے مالی جہاد ہے۔
مکہ مکرمہ کے مسلمانوں نے اپنی ملکیتیں مکہ پاک میں چھوڑ کر مالی جہاد کیا ،تو مدینہ کے انصار
نے مکہ کے مہاجرین کو اپنے گھر دے کر اور کاروبار کے لیےوسائل فراہم کر کے مالی جہاد کیا ۔ اور آئندہ دس
زمین اسالم کو جس طرح سر سبز و شاداب کیا اسالمی ِ سالہ جنگوں میں مسلمانوں نے مالی قربانیاں دے کرسر
تاریخ اسے بھال نہیں سکتی۔
تعالینے قرآن مجید میں مالی جہاد پر بہت زیادہ زور دیا ہے اور ان لوگوں کی بہت بڑی اہمیت اور ٰ اللہ
تعالیہے: ٰ فضیلت بیان کی ہے جو مالی جہاد کرتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد ِ باری
ِيلالل َّ ِه ۚ أُول َٰ ِئ َك ُه ُم
اه ُدوا ِبأ َ ْم َوالِ ِه ْم َوأَنْفُ ِس ِه ْم ِفي َسب ِ آمنُوا ِبالل َّ ِه َو َر ُسولِ ِه ث ُّمَ ل َْم يَ ْرتَ ُ
ابوا َو َج َ ون ال َّ ِذ َ
ين َ ِإن ّ ََما ال ُْم ْؤ ِمن ُ َ
[]1
الصا ِدق َ
ُون َّ
"مومن تو وہ ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان آلئے ،پھر شک میں نہ پڑے اور خدا کیراہ میں مال
اور جان سے جہاد کیا۔ یہی لوگ (ایمان کے) سچے ہیں"
تعالینے اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہالک کرنے کے ٰ مال خرچ کرنے کے موقعے پر مال خرچ نہ کرنے کو اللہ
مترادف قرار دیا ہے،چنانچہ ارشا ِد ربانی ہے َو اَن ْ ِفقُ ْوا ِف ْي َس ِبيْ ِل الل ّ ٰ ِه َو ل َا تُل ْ ُق ْوا ِبا َيْ ِديْك ُْم اِل َى التّ َْهلُك َ ِة[ " ]2اللہ کے
راستے میں مال خرچ کرو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں سے ہالکت میں نہ ڈالو"
ایک روایت میں حضور ؐ نے فرمایا:
[]3
جاھدوا المشرکین باموالکم و انفسکم والسنتکم
"مشرکین سے جہاد کرو ،اپنے مالوں سے ،اور اپنی جانوں سے اور اپنی زبانوں سے "
جنگ کے میدان میں ذاتی اور جسمانی شرکت ہر شخص کے لیے ممکن نہیں ہے ،لیکن مالی شرکت ہر ایک
کے لیے آسان ہے ۔ جسمانی جہاد یعنی مسلح لڑائی کی ضرورت ہر وقت پیش نہیں آتی ،لیکن مالی جہاد کی
لمحے ہوتی ہے۔ اور انسانی کمزوری یہ ہے کہ بسا اوقات اسے مال کی محبت جان سورہ ہر وقت اور ہر
الحجرات،آیت 15 []1ضرورت
زیادہ ہوتی ہے،اس لیے قرآن مجید میں زیادہ تر مالی قربانی کو جان کی قربانی سے پہلے 195بھی،آیت بقرہسے محبت []2کیسورہ
ہے۔،حدیث 2503 گیا363اول ص ہوشیار کیا
،1999طبع کمزوری پر نسائیاس فطری
،ریاض،دار السالم، انسان کو []3الکر سنن
امن بہترین چیزیں ہیں مگر مشاہدہ وتجربہ یہ بتاتا ہے کہ شر پسند افراد اور شر پسند قومیں صلح پسند افراد اور صلح
پسند قوموں کو آرام سے بیٹھنے نہیں دیتیں ۔شرپسند ہمیشہ اپنے ناجائز مقاصد کی تکمیل کے لیے مجبور اورکمزور
افراد وقوموں پر ظلم ڈھاتےتے رہتے ہیں۔اور ان کے ظلم سے بچنے کا یہی طریقہ ہے کہ اپنے اندر ایسی جنگی قوت
اور صالحیت پیدا کی جائے جس کی مدد سے ان کےشر اور فساد سے بچا جا سکے۔اور وہ قوت مسلح جہاد ہی کی
قوت ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اسالم چونکہ ایک ایسا دین ہے جو عالمگیر ہونے اور دنیا کے موجودہ نظاموں کے
منسوخ ہونے کا دعویدار ہے اس لیے وہ قدرتی طور پر تمام باطل قوتوں کے لیے ایک چیلینج ہے،چنانچہ وہ باطل
قوتوں کی طرف سے مقابلے کی توقع رکھتے ہوئے جہاد کی ہر صورت کے لیے اپنے پیروکاروں کو تیار رکھنا الزمی
تعالیہر وقت مسلح جہاد کے لیے تیار رہنے اور قوت اکٹھی رکھنے کا حکم دیتا ٰ سمجھتا ہے۔[]1یہی وجہ ہے کہ اللہ
تعالیہے: ٰ ہے ،چنانچہ ارشا ِد باری
ين ِمن ُدو ِن ِهمۡ ل َا تَعۡل َُمونَ ُه ُم ٱلل ّ َ ُه يَ ۡعل َُم ُهمۡۚ اخ ِر َ ع ُد َّو ٱلل ّ َ ِه َو َ
ع ُد َّوکُمۡ َو َء َ ون ِبه َ ۡخي ِۡل تُرۡ ِهبُ َ اط ٱل َ َوأ َ ِع ُّدوا ْ ل َُهم َّما ٱسۡتَ َطعۡتُم ِ ّمن ق ّ َُوة َو ِمن ِ ّر َب ِ
ون[ "]2اور جہاں تک تمھارا بس چلے،زیادہ سے زیادہ طاقت فلَيۡكُمۡ َوأَنتُمۡ ل َا تُظۡل َُم َ يل ٱلل َّ ِه يُ َو َّ ِإ َو َما تُن ِفقُوا ْ ِمن َشىۡ ٍ ۬ء ِفى َس ِب ِ
اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے ان( دشمنوں کے) مقابلے کے لیے مہیا رکھو،تاکہ اس کے ذریعے سے اللہ اور اپنے
دشمنوں کو اور ان دوسرے دشمنوں کو خوف زدہ کردو،جنھیں تم نہیں جانتے مگر اللہ جانتا ہے،اللہ کیراہ میں جو کچھ
تم خرچ کروگے،اس کا پورا بدل تمھاری طرف پلٹایا جائے گا اور تمھارے ساتھ ہرگز ظلم نہیں کیا جائے گا"
تعالیجانتے تھے کہ مسلمان طبعی طور پر لڑنا پسند نہیں کریں گے لہذا انھیں اس طبعی کراہت پر متنبہ کرتے ٰ اللہ
ہوئے فرمایا:
ع َس ٰى أ َ ْن تَك َْر ُهوا َشيْئًا َو ُه َو َخي ْ ٌرـلَك ُْم "(مسلمانو) تم پر (خدا کےراستے میں) لڑنا فرض []3
ال َو ُه َو ك ُْرهٌ لَك ُْم َو َ عل َيْك ُُم ال ْ ِقتَ ُ بَ ك ُ ِت َ
کردیا گیا ہے۔ وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر کیا عجب کہ ایک چیز تم کو ناگوارلگے اور وہ ہی تمہارے حق میں بہتر ہو "
پھر ان مخلص مجاہدین کی تعریف کی جو صف بستہ ہو کر خدا کیراہ میں لڑتے ہیں:
وص
[]4
ان َم ْر ُص ٌ ُون ِفي َسبِيلِ ِه َص ّفًا ك َأَن ّ َُه ْم بُنْي َ ٌ ين ي ُ َقا ِتل َ ب ال َّ ِذ َِإ َّن الل َّ َه يُ ِح ُّ
"بیشک اللہ ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے جو را ِہ خدا میں ایسے مل کر لڑتے ہیں کہ گویا وہ ایک سیسہ پالئی ہوئی
دیوار ہیں"
[ ]1اور مومنوں کو یہ بات بھی سمجھادی کہ جب تم نے ایمان کو قبول کیا تو تم نے مجھ سے ایک سودا کرلیا ہے:
سید قاسم محمود،اسالمی انسـائیکلو پیڈیا،الفیصل،اردو بازار الہور،ج 1ص745
60ال ُْم ْؤ ِم ِني ْ َن اَن ْ ُف َس ُه ْم َو ا َ ْم َوال َُه ْم ِبا َ َّن ل َُه ُم ال َْجن َّ َةؕ ١يُقَا ِتل ُْو َن ِف ْي َسبِي ْ ِل الل ّ ٰ ِه فَي َ ْقتُل ُْو َن َو ي ُ ْقتَل ُْو َن
[] 5
االنفال،آیت ِم َن
اشتَ ٰرى سورہل ّ ٰ َه ْ
[ ]2اِ َّن ال
216نے مومنوں سے ان کی جانوں اور مالوں کو خرید کر لیا ہے،ان کے عوض انھیں جنت ملے گی،یہ لوگ اللہ آیتاللہ بیشک [" ]3بقرہ،
لڑتے4ہیں،پھر کبھی مارڈالتے ہیں اور کبھی مارے جاتے ہیں" میں ،آیت کیراہالصف [ ]4سورہ
سورہ توبہ آیت 111 []5
رشتوں،ـناتوں کیمحبتکی وـجہ سے ،ـیا دنیا وـ ی چیزوـں کی محبتکی وـجہ سے مسلـحجہاد میں کوـتاہـیکےبرےـ انجام
يرتُكُمۡ َوأَم َۡوٲ ٌلع ِش َ َان َءابَٓا ُؤكُمۡ َوأَبۡنَٓا ُؤکُمۡ َو ِإخ َۡوٲ نُكُمۡ َوأَز َۡوٲ ُجكُمۡ َو َ تعالینے فـرـمایاُ :قلۡ ِإن ك َ سے خبردـار کـرتـے ہـوـئـے لہاــــ ٰ
ب ِإلَيۡک ُم ِ ّم َن ٱلل َّ ِه َو َر ُسولِ ِه َوجِ َها ٍ ۬د ِفى َس ِبيلِ ِه اد َها َو َم َسـ ٰ ِك ُن تَر َۡضوۡن َ َهٓا أ َ َح َّ جـ ٰ َر ٌة تَخ َۡشو َۡن ك ََس َ وها َو ِت َٱ ۡقتَ َر ۡفتُ ُم َ
[]1
َفتَ َربَّ ُصوا ْ َحتَّ ٰى يَأۡ ِت َى ٱلل َّ ُه ِبأَم ِۡرهۗ َوٱلل َّ ُه ل َا يَہۡ ِدى ٱلۡ َقوۡ َم ٱلۡ َفـ ٰ ِس ِق َ
ين
یـبیویاں،ـرشتہ دـار،ـاور وہ مال جوـ تمـ نےکـمآئےہیں اور وہ تجارتجس بھائ ،بیٹـے
پـ ،ـ" ان سےکہ دوـ کـہ اگـرـ تمھیں اپنـے با ،
اور اس کےرسول اور اس کیرـاہ ےاور وہ گـھرـ بار جنھیں تمـ پسندـ کـرتـے ہـو،ـلہاــــ کےمندـےـ پڑجانےکا تمھیں ڈر لگا ہـوـا ہـــ
اپنا حکمـ(تمھاریبربادیکا) بھیج دـےـ ۔یقـین میں جہاد کرـنــےسےزیادہ عزیزـ ہیں توـ پھرـ انتظـار کـروـ یہاں تک کـہ لہاــــ
رکـھوـ کـہ لہاــــفـاسقـوں کوـ کبھی ہدـایتنہیں بخشتا"
تعالیمردہ کا لفـظـ سننا بھیپسندـ ےکہ ایسے بندـوں کےلیـے لہاــــ ٰ اــــوـ اتنا محبوب ہـــ اور اس رـاہ میں جان دـےـ دینا لہک
ے
تعالی :ہـــ ـماتےچنانچہ ارشا ِد باری ٰ نہیں فر ،ـ
ون[ " ]2اور جولوـگ رـ ِاہ خدـا میں مارےـ ٓاءٌ َول َـ ٰ ِكن لَّا تَش ُۡع ُر َ ٲتۢۚ بَلۡ أَحۡيَ ۬ يل ٱلل َّ ِه أَم َۡو ُ
َول َا تَ ُقول ُوا ْ لِ َمن يُقۡتَ ُل ِفى َس ِب ِ
جانتـے
" جاتےہیں انھیں مردہ مت کـہوـ۔وہ زندـہ ہیں مگرـ تمـ (ان کیزندـگیکوـ) نہیں
اه ُم الل َّ ُه ِم ْن َف ْضلِ ِه
ين ِب َما آتَ ُُونَ ،ف ِر ِح َ يل الل َّ ِه أ َ ْم َواتًا ۚ بَ ْلأ َ ْحيَاءٌ ِعن ْ َد َر ِبّ ِه ْم ي ُ ْر َزق َ ين ُق ِتل ُوا ِفي َس ِب ِ ح َسبَ َّن ال َّ ِذ ََول َا تَ ْ
[]3
ون۔ ح َزن ُ َ عل َيْ ِه ْم َول َا ُه ْم يَ ْ خ ْو ٌف َ خل ْ ِف ِه ْم أَلَّا َ ين ل َْم يَل َْح ُقوا ِب ِه ْم ِم ْن َ ون ِبال َّ ِذ َ َويَ ْستَبْ ِش ُر َ
ہکیرـاہ میں مارےـ گئےانھیں ہـرـ گـزـ مردہ متخیال کـرو،ـبلکہ وہ لوـگ اپنـےپروـردـگار کےپاس "اور جولوـگ لاــــ
اــــےانھیں اپنـےفـضـلسے عطـا کیہیں۔اور جوـ لوـگان کے زندـہ ہیں،ـرزق پاتے رہـتـےہیں،ـان نعمتوں پرـ بہتخوش ہیں جوـ لہن
بعدـ وـالوں سےابھیان سےنہیں جا ملےہیں ان کیبھیاس حالتسےخوش ہیں کہ ان پرـ نہ کـچھـ خوف ہـوـگا اور نہ
گے
غمگین ہـوں "
سورہ توبہ آیت 24 []1
"اور اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض لوگوں کے ذریعے دفع نہ کرتا رہتا تو رولیے زمین پر
فساد برپا ہوجاتا لیکن اللہ جہان والوں پر بڑا فضل رکھنے واال ہے"
ِ َاسع َۡضہم ِببَع ٍ ل َّ
ۡض ُه ِ ّد َمتۡ َص َوٲ ِم ُع َو ِبيَ ٌع َو َصل ََوٲ ٌ َِ
ت َو َم َسـٰجِ ُد يُذۡک َُر ف َ
يہا َولَوۡل َا َدف ُۡع ٱلل ّه []2ٱلن ّ َ بَ ُ
ٱس ُۡم ٱلل َّ ِه ک َ ِث ًيرا
" اور اگر اللہ لوگوں کا زور ایک دوسرے کے ذریعے نہ گھٹاتا رہتا تو عیسائیوں
کےراہب خانے وعبادت گاہیں،اور یہودیوں کی عبادت گاہیں اور مسلمانوں کی
مسجدیں جن میں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے سب منہدم ہو چکے ہوتے"
[]3
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:ان الجنۃ تحت ظالل السیوف ِ
"بے شک جنت تلواروں کے چھاؤں میں ہے"
مسلح جہاد کی دین میں جو اہمیت ہے اس کا اندازہ نبی کریم ؐ کی اس
خواہش سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ ؐ نے فرمایا ":میں پسند کرتا ہوں کہ اللہ کے
راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاﺅں پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں
[]4
پھر قتل کیا جاؤ ں ،پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤ ں"
سورہ بقرہ آیت 251 []1
" اب انھیں لڑائی کی اجازت دی جاتی ہے جن کے ساتھ لڑائی کی جارہی ہے،اس لیے کہ
ان پر ظلم کیا گیا ہے۔بیشک اللہ ان کی مدد پر قدرت رکھتا ہے ،جو اپنے گھروں سے ناحق
نکالے گئے۔ان کا قصور صرف اتنا تھا کہہ وہ کہ رہے تھے کہ ان کا پروردگار اللہ ہے"
ُون َربَّنَٓا
ين يَقُول َ ال َوٱل ِن ّ َسٓا ِء َوٱل ِۡول َۡدٲ ِن ٱل َّ ِذ َ
ٱلر َج ِ ين ِم َن ِ ّ ستَض َۡع ِف َيل ٱلل َّ ِه َوٱل ُۡم ُۡون ِفى َس ِب ِ َو َما لَكُمۡ ل َا تُ َقـ ٰ ِتل َ
نكن َ ِص ًيرا [ " ]2آخر نك َولِيًّ۬ا َوٱج َۡعل لَّنَا ِمن ل َّ ُد َ ٱلظالِ ِم أَهۡل َُها َوٱج َۡعل لَّنَا ِمن ل َّ ُد َ أَخ ِۡرجۡنَا ِمنۡ َهـ ٰ ِذ ِه ٱلۡ َقرۡيَ ِة َّ
کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کیراہ میں ان بے بس مردوں،عورتوں،اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو
کمزور پاکر دبا لیے گئے ہیں اور وہ فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا! ہم کو اس بستی سے نکال جس
کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی ومددگار پیدا کردے"
ان آیات کے نزول کے بعد مسلمانوں نے یہ دفاعی جنگیں شروع کیں اور پھر اس
جب تک کہ مشرکوں کی آزادانہ حیثیت ختم نہ ہوگئی۔ لڑیں39۔40 حج،آیت سورہتک []2وقت
[]1
جائےاور اس رـاہ میں رـکاوٹیں کـھڑی ،ـ خلقخدـا کوـ خدـا کےدین کیطرفآنےسے روـکا 2۔ را ِہ حق کی حفاظت۔ جب ِ
ے
کیجائیں توـ ان رـکاوٹوں کوـ توڑـنا جہاد کا ایک مقـصـدـ ہـــ
[]3
3۔ عہد شکنی کی سزا۔ جوـ اسالمی ریاستکےساتھـ معاہدـہ کـرـ کےپھرـ عہدـ شکنی کـریں انھیں سبق سکھانا بھی
ےہکا ایک مقـصـدـ ہـــ
[]4
جہاد فیسبیل لاــــ
جائےانھیں
ےکہ کـمزوـروـں کی مدـد کی ،ـ 4۔ کمزوروں کی مدد۔ اسالمیجہاد کے مقـاصـدـ میں سےایک مقـصـدـ یہ بھی ہـــ
ظالـموں کےپنجےسے آزـاد کرـایا جائے
[]5
5۔ اسالمی ریاست کا دفاع ۔ جباسالمیریاستکوـ دشمن کےحملہ کا خطـرہ در پیش ہـوـ توـ پھرـ اسالمی
[]6
ےاپنا دفاـع کرـنا ۔ ریاستپرـ الزم ہـوـجاتا ہـــ
ےجوـ مسلمانوں کیریاستمیں اندـر رہ کـرـ یا باہـرـ سے 6۔ داخلی امن وامان کا قیام۔دشمنوں کیایکقسمـ وہ ہـــ
ـمتےاور حکو ِ ےـاکے ڈـالتـی اور قـتل وـ غارتگریکا بازـار گـرم کـرتی ہـــ ہــڈ
آکرـاس میں دہـشت ،ـفـساد وـانتہاپسندـی پھیالتی ۔
۔ایسے شریروـں اور فسادیوں کا قـلعقمع کرـنا بھیاسالمیجہاد کا ایک مقـصـدـ ے
اسالمیکےاـمن واــمان میں خلل ڈـالتی ہـــ
ےہـــ
[]7
۔
وقاتلوھم حتی التکون فتنہ ویکون الدین کلہ للہ ( بقرہ)193، [ ]1
تحفـظـ یا د افـعکیتعلیمـ نہیں دیتا بلکہ وہ عالـمگیر اصـالح چاہـتا رفمسلمانوں کیریاست کے صـ82
ص 80۔اسالمفی۔االسالم
اسالم 7۔غلبۂ
مودودی،الجہاد [ ]2
ان الذیـن کفروا ینفقون اموالھـم لیصـدوا عـن سـبیل اللـہ۔ ( سـورـہ انفال،آیت) 4اشتروا بآیات اللـہ ثمنا ً قلیال ً فصـدوا عـن سـبیلہ( سـورہ توبـہ )2 :الذیـن کفروا وصـدوا عن
آیت ) 1اپنی جمعکردہ طاقـتوقوت کےذریعےتماـم دنیا سے فتنـےوفساد کوـ مٹادیں۔ اور مسلمان ےکـہ
۔وہ چاہـتا ہـــ ےہـــ
[ ]3