You are on page 1of 6

‫ٰ‬

‫تقوی‬ ‫اخالص و‬

‫نوٹ‪ :‬درج ذیل سواالت کے مفصل جواب لکھیں۔‬


‫تقوی کا کیا مفہوم ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں لکھیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫‪۱‬۔ اخالص اور‬
‫تقوی کا مفہوم‪:‬‬‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬اخالص و‬
‫تعالی کے حکم کی تعمیل میں اس کی خوشنودی اور رضا کے‬ ‫ٰ‬ ‫جو بھی نیک کام صرف ہللا‬
‫تقوی سے مراد پرہیزگاری ہے جو ایک دلی کیفیت‬ ‫ٰ‬ ‫لیے کیا جائے اخالص کہالتا ہے۔ اور‬
‫ہے اور بندے کو خیر کی طرف رغبت اور شر سے نفرت پیدا کردیتی ہے۔ قرآن مجید میں‬
‫تقوی اور اخالص اختیار کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ ارشاد باری‬‫ٰ‬ ‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫مومنوں کو ہللا‬
‫تعالی ہے‪:‬‬
‫ٰ‬
‫تعالی کے لیے خاص اطاعت گزاری ہے۔‪ ‬‬ ‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪ :‬خبردار! ہللا‬
‫دوسری جگہ ارشاد ہے‪:‬‬
‫تعالی سے ڈرو جتنی تم میں استطاعت ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪ :‬ہللا‬
‫مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ یہ دعا کرتے تھے‪:‬‬ ‫ؓ‬ ‫اسی طرح حضرت ابن‬
‫ٰ‬
‫تقوی‪ ،‬عفت و پاکدامنی اور لوگوں سے بے نیازی کا‬ ‫ترجمہ‪ :‬اے ہللا! میں تجھ سے ہدایت و‬
‫سوال کرتا ہوں۔‬
‫تقوی کو فضیلت و بر تری کا سبب‬‫ٰ‬ ‫اسی طرح حجۃ الوداع کے موقع پر بھی آپﷺ نے‬
‫بیان فرمایا۔‬

‫تقوی کی اہمیت پر نوٹ لکھیں۔‬ ‫ٰ‬ ‫‪۲‬۔ اسوہ رسول ﷺ کی روشنی میں‬
‫اعلی مثال اور نمونہ ہے۔ آپﷺ‬ ‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫تقوی کی‬ ‫جواب‪ :‬رسول ہللاﷺ کی پوری زندگی اخالص و‬
‫اپنی ازواج مطہرات میں مکمل برابری اور مساوات کا سلوک فرماتے۔ ہمیشہ سادہ خوراک‬
‫کو ترجیح دیتے۔ غالموں کے ساتھ برا سلوک نہ فرماتے۔ تمام انسانوں کو برابر سمجھتے۔‬
‫تعالی کی خوشنودی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫کفار مکہ کی شدید مخالفت کے باوجود دین اسالم کی تبلیغ میں ہللا‬
‫تعالی نے آپﷺ کی کلی مغفرت کا‬ ‫ٰ‬ ‫اخالص نیت ہی تھی۔ باوجود اس کے کہ ہللا‬
‫ِ‬ ‫ٰ‬
‫تقوی اور‬
‫حتی کہ‬
‫اعالن فرمایا لیکن پھر بھی آپﷺ اور زیادہ اخالص و محبت سے عبادت کرتے ٰ‬
‫پاؤں مبارک میں ورم آجاتے۔ اپنے کردار اور رویے سے آپﷺ نے امت کو بتا دیا کہ ہر‬
‫ٰ‬
‫تقوی کے بغیر اس کی ہللا‬ ‫نیکی چاہے وہ کتنی بڑی یا چھوٹی ہی کیوں نہ ہو‪ ،‬اخالص اور‬
‫تعالی کے ہاں کوئی وقعت نہیں۔‪ ‬‬
‫ٰ‬
‫تقوی و اخالص کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ وضاحت کریں۔‬ ‫ٰ‬ ‫‪۳‬۔ عبادات اور‬
‫ٰ‬
‫تقوی کے بغیر عبادت کی‬ ‫ٰ‬
‫تقوی ہے۔ کیونکہ اخالص و‬ ‫جواب‪ :‬عبادات کی روح اخالص و‬
‫کوئی قدر و قیمت نہیں بلکہ وبال جان بن جاتی ہے۔ دنیوی و اخروی کامیابی کے حصول‬
‫کے لیے ہللا کا خوف اور عبادات میں اخالص اہم کردار کرتے ہیں۔ عبادت میں اپنے رب‬
‫کی رضا کی تالش اور اس کے غضب اور ناراضگی‪ j‬سے بچنے کی کوشش کرنا‪ ،‬عبادت‬
‫کی روح ہے۔ اس کی رضا جوئی اور خوشنودی کو مدنظر رکھ کر ہی عبادت کی لذت سے‬
‫شناسائی ہو سکتی ہے۔ نجات کا واحد ذریعہ ہی یہی ہے۔ کہ احکامات خداوندی کو خلوص‬
‫دل سے مان لیا جائے۔‪ ‬‬
‫نوٹ‪ :‬درج زیل سواالت کے مختصر‪ A‬جواب لکھیں۔‬
‫‪۱‬۔ ہللا کے لیے دین کوخالص کرنے سے کیا مراد ہے؟‬
‫جواب‪ :‬ہللا کے لیے دین کو خالص کرنے سے مراد یہ ہے کہ ہللا کی اطاعت میں ہللا کے‬
‫سوا اور کسی کو شریک نہ بنایا جائے نہ کسی مخلوق اور نہ ہی کسی نفسانی غرض کو۔‬
‫تمام عبادات صرف ہللا کی خشنودی کے لیے ادا کی جائے جس میں کسی بھی قسم کی‬
‫ریاکای اور دکھالوہ نہ ہو۔‬

‫‪۲‬۔ ہم جو بھی کام کرتے ہیں ان کی کتنی شکلیں ہیں؟‬


‫جواب‪ :‬ہم جو بھی کام کرتے ہیں ان کی دو شکلیں ہیں ایک ظاہری صورت دوسری‬
‫روحانی صورت۔ ظاہری صورت اس کی مادی صورت جبکہ روحانی صورت کا تعلق‬
‫ارادہ اور نیت سے ہوتا ہے۔‬

‫ٰ‬
‫تقوی کی کیفیت کہاں پیدا ہوئی ہے؟‬ ‫‪۳‬۔‬
‫ٰ‬
‫تقوی کی کیفیت دل میں پیدا ہوتی ہے۔ کیونکہ دل ہی تمام نیکیوں کا محرک ہے۔ایک‬ ‫جواب‪:‬‬
‫ٰ‬
‫تقوی یہاں ہے۔‬ ‫دفعہ رسول ہللاﷺنے دل کی طرف اشارہ فرمایا اور فرمایا کہ‬

‫‪۴‬۔ رسول ہللاﷺ نے اپنا بچپن کہاں گزارا؟‬


‫جواب‪ :‬رسول ہللاﷺ نے اپنا بچپن ہر قسم کی لغو اور بیہودہ باتوں سے دور گزارا۔ اور‬
‫غارحرا میں زیادہ تر عبادت اور غور وفکر میں مصروف رہتے۔‬ ‫نبوت ملنے تک ِ‬
‫‪۵‬۔ رسول ہللاﷺ نے اپنا جینا مرنا اور عبادات کس کے یے خاص کر رکھی تھیں؟‬
‫جواب‪ :‬رسول ہللاﷺ نے اپنا جینا مرنا اور عبادات رب العزت کے لیے خاص کر رکھی‬
‫تھیں۔‬
‫عدل و انصاف‬

‫نوٹ‪:‬درج ذیل سواالت کے مفصل جوابات لکھیں۔‪ ‬‬


‫‪۱‬۔ قرآن مجید کی روشنی میں اور عدل و انصاف کی اہمیت پر نوٹ لکھیں۔‬
‫جواب‪ :‬قرآن مجید کی روشنی میں عدل و احسان کی اہمیت‪:‬‬
‫عدل و احسان کے بارے میں قرآن کریم میں کئی مقامات پر حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد باری‬
‫تعالی ہے‪:‬‬
‫ٰ‬
‫تعالی عدل و احسان کا حکم دیتا ہے۔‪ ‬‬
‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪ :‬بے شک ہللا‬
‫تعالی ہے‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫تعالی عدل و احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ ارشاد باری‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تعالی عدل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‬‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪ :‬بے شک ہللا‬
‫تعالی ہے‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫تقوی کا قرب قرار دیا ہے۔ ارشاد باری‬ ‫تعالی نے عدل کرنے والوں کو‬‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تقوی کے سب سے زیادہ قریب ہے۔‬ ‫ٰ‬ ‫ترجمہ‪ :‬عدل کرو‪ ،‬کیونکہ یہ‬

‫‪۲‬۔ سیرت طیبہ کی روشنی میں عدل و احسان کی وضاحت کریں۔‬


‫جواب‪ :‬رسول ہللا ﷺ سب سے زیادہ عدل و احسان فرمانے والے تھے۔ نبوت سے قبل بھی‬
‫آپﷺ کے فیصلے عدل و احسان پر مبنی تھے۔ باہمی جھگڑوں کو انصاف سے ختم کیا۔‬
‫لوگوں کے ساتھ احسان کا برتاؤ روا رکھا۔ کبھی کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا۔ جانی‬
‫دشمنوں کے ساتھ احسان کرکے انہیں معاف فرمایا۔ عملی طور پر عدل و احسان کا نمونہ‬
‫پیش کیا۔ عادالنہ کردار کے ذریعے غیروں کو اسالم کی طرف راہ پانے میں مدد ملی۔‬
‫تعمیر کعبہ کے وقت قریش کے باہمی جھگڑے کو آپﷺ نے خوش اسلوبی سے ختم‬
‫فرمایا۔ اسی طرح دیگر مواقع پر بھی آپﷺ نے عدل و احسان کی یادگار مثالیں قائم کیں۔‬

‫نوٹ‪ :‬درج ذیل سواالت کے مختصر جواب لکھیں۔‬


‫‪۱‬۔ عدل کا مفہوم کیا ہے؟‬
‫جواب‪ :‬عدل کا مفہوم یہ ہے کہ حق دار کو اس کا پورا حق دیا جائے۔‬

‫‪۲‬۔ احسان کا اصطالحی مطلب بیان کریں۔‬


‫جواب‪ :‬اصطالح میں کسی کو ان کے حق سے زائد دینا یا برائی کے مقابلے میں کسی کے‬
‫ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اور بدلہ لے سکنے کے باجود کسی کو معاف کردینا‪ ،‬احسان‬
‫کہالتا ہے۔‪ ‬‬
‫‪۳‬۔ عدل سے کون سی اہم صفت کا قرب حاصل ہوتا ہے؟‬
‫تقوی جیسی اہم صفت کا قرب حاصل ہوتا ہے۔‪ ‬‬‫ٰ‬ ‫جواب‪ :‬عدل سے‬
‫حجر اسود کی تنصیب میں رسول ہللاﷺ نے کیا کردار ادا کیا؟‬
‫ِ‬ ‫‪۴‬۔‬
‫جواب‪ :‬حجر اسود کی تنصیب میں رسول ہللا ﷺ نے عادالنہ کردار ادا کرکے معاملہ خوش‬
‫اسلوبی سے ختم فرمایا۔‬

‫حسن معاشرت‬

‫نوٹ‪ :‬درج ذیل سواالت کے مفصل جوابات لکھیں۔‪ ‬‬


‫سوال‪ : ۱‬قرآن و حدیث کی روشنی میں حسن معاشرت کی اہمیت پر نوٹ لکھیں۔‬
‫جواب‪ :‬معاشرے میں ہر قسم کے افراد رہتے بستے ہیں۔ اسالم ان سب کو آپس میں باہمی‬
‫محبت‪ ،‬بھائی چارے اور اتفاق اتحاد کے ساتھ مل چل کر رہنے کی تلقین کرتا ہے۔‪ ‬‬
‫تعالی ہے‪:‬‬
‫ٰ‬ ‫ارشاد باری‬
‫ترجمہ‪ :‬نیکی اور بھالئی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ بھالئی کرو اور گناہوں‬
‫کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔‪ ‬‬
‫اسی طرح قرآن کریم میں تمام مسلمانوں کو آپس میں صلح کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔‬
‫چنانچہ ارشاد ہے‪:‬‬
‫مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں پس دو بھائیوں کے آپس میں صلح کردیا کرو۔‬
‫نبی کریم ﷺ نے حسن معاشرت کے لیے ارشاد فرمایا‪:‬‬
‫حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ اور سالمت ہوں۔‪ ‬‬
‫عموما ً زبان اور ہاتھ کے شر سے دوسرے لوگوں کی تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے جو‬
‫معاشرتی بگاڑ کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے آپﷺ نے فرمایا‪:‬‬
‫جو شخص ہللا اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے۔‬

‫تعالی اس بندے کو پسند نہیں کرتا جو اپنے ساتھیوں سے ممتاز بنتا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫سوال ‪:۲‬ہللا‬
‫اسوۂ رسول ﷺ کی روشنی میں تحریر‪ A‬کریں۔‬
‫جواب‪ :‬اسوۂ رسولﷺ پر نظر ڈال کر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں اور واضح ہوتی‬
‫ہے کہ آپﷺ کبھی بھی اپنے ساتھیوں سے خود کو ممتاز کرنا پسند نہ فرماتے تھے اور‬
‫ہر قسم کی صورتحال میں عدل و مساوات کو ہی پسند فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ سفر کے‬
‫کرام نے بکری زبح کرکے اس کے پکانے کے لیے مختلف ذمہ داریاں‬ ‫دوران صحابہ ؓ‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫تقسیم کیں۔ آپﷺ نے لکڑی جمع کرنے کی ذمہ داری قبول فرمائی اور فرمایا ہللا‬
‫ت‬ ‫غ‬
‫جو اپنے ساتھیوں سے ممتاز بنتا ہے۔) زوہ ب در می ں ی ن‬
‫فرماتا ہے ق‬ ‫تایسے بندے کو پسند نہیں‬
‫ن‬
‫ے ای ک ای ک او ٹ واال صہ(‬‫ی ن مج اہ دی ن کے لی‬

‫سوال ‪ :۳‬نبی اکرمﷺ بچوں‪ ،‬عورتوں ‪ ،‬غالموں کی کس طرح دلجوئی فرمایا کرتے تھے‪،‬‬
‫واقعات کی روشنی میں تحریر کریں۔‬
‫جواب‪ :‬نبی اکرم ﷺ بچوں ‪ ،‬عورتوں‪ ،‬غالموں کی دلجوئی فرمایا کرتے تھے اور کبھی‬
‫انس کے چھوٹے بھائی کے پاس ایک چڑیا‬ ‫کبھی خوش طبعی فرمایا کرتے تھے۔ حضرت ؓ‬
‫تھی جو مرگئی۔ اس کے بعد وہ جب بھی آپﷺ کے پاس آتے تو آپﷺ خوش طبعی سے‬
‫فرماتے‪:‬‬
‫اے ابو عمیر! وہ چڑیا کہاں گئی؟‬
‫غفاری نے اپنے ایک عجمی غالم کو بُرا بھال کہہ دیا۔ غالم نے‬
‫ؓ‬ ‫صحابی رسول سیدنا ابوذر‬
‫آپﷺ سے شکایت کی تو آپﷺ نے فرمایا‪ :‬ابوذر! تم میں جاہلیت ہے۔ وہ تمہارے بھائی‬
‫ہیں۔ اسی طرح آپﷺ عورتوں پر بہت شفقت فرماتے ۔ اگر آپﷺ نماز کی حالت میں کسی‬
‫بچے کی آواز سنتے تو اس کی ماں کی مشقت کے خیال سے نماز ہلکی فرمادیتے۔‬

‫نوٹ‪ :‬درج ذیل سواالت کے مختصر جوابات لکھیں۔‪ ‬‬


‫سوال‪ :۱‬حسن معاشرت سے کیا مراد ہے؟‬
‫جواب‪ :‬حسن معاشرت کا مطلب یہ ہے کہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد ایک‬
‫دوسرے کے ساتھ بھالئی‪ ،‬اچھائی اور غمگساری کا معاملہ کر کے زندگی بسر کریں۔ایک‬
‫دوسرے کے حقوق کا خیال کریں تاکہ معاشرے میں تمام افراد امن ‪ ،‬سکون ‪ ،‬خوشی اور‬
‫محفوظ زندگی گزاریں۔‬
‫سوال ‪ :۲‬مومنوں کے درمیان اخوت سے متعلقہ قرآنی آیت با ترجمہ لکھیں۔‬
‫جواب‪ :‬جواب‪ :‬مومنوں کے درمیان اخوت سے متعلقہ قرآنی آیت‪:‬‬
‫انما المومنون اخوۃ فاصلحوا ذات بین اخویکم‬
‫ترجمہ‪ :‬مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں پس دو بھائیوں کے آپس میں صلح کردیا کرو۔‬
‫انس نے رسول ﷺ کو کیسا پایا؟‬ ‫سوال ‪ :۳‬خادم رسولﷺ‪ ،‬سیدنا ؓ‬
‫انس نبی کریم ﷺ کے بارے میں کہتے ہیں کہ آپﷺ فحش کہنے والے نہ‬ ‫جواب‪ :‬سیدنا ؓ‬
‫تھے اور نہ کسی پر لعنت بھیجنے والے تھے اور نہ ہی گالی دینے والے تھے۔ اور کسی‬
‫کو سرزنش فرماتے تو یوں ارشاد فرماتے ‪’’:‬اسے کیا ہوا۔ اس کی پیشانی خاک آلو د ہو۔‘‘‬
‫سوال‪ :۴‬جب یمامہ سے غلہ کی آمد بند ہوگئی تو قریش نے کیا کہا؟‬
‫جواب‪ :‬جب یمامہ سے غلہ کی آمد بند ہوگئی تو قریش میں قحط پڑگیا۔ انہوں نے تنگ آکر‬
‫صلہ رحمی کا واسطہ دے کر رسولﷺ کی خدمت میں لکھا۔ پھر آپﷺ کی حکم پر بندش‬
‫اٹھا دی گئی۔‬
‫سوال ‪ :۵‬نجاشی کے اکرام کا بدلہ رسول ہللاﷺ نے کس طرح دیا؟‬
‫طرح دیا کہ اس کے وفد‬ ‫اس ن‬ ‫ﷺ نے‬ ‫جواب‪ :‬نجاشی شاہ حبشہ کے اکرام کا بدلہ رسول ہللا ف‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ے ملک می ں ہ مارے‬
‫ہوگئے۔اور صحاب ہ کو رمای افکہئا ہوں ے اپ خ‬ ‫ت خود کھڑے‬ ‫کی خدمت کے لیے تبذا ِ‬
‫ے کہ اس عزت ا زا ی کا ب دلہ می ں ود دوں۔‬ ‫ن‬
‫ے ی ہی پ س د ہ‬
‫ج‬
‫م‬
‫ے ھ‬‫اصحاب کی خ دمت کی ھی اس لی‬

You might also like