Professional Documents
Culture Documents
QUESTION NO 1
)(A
Explain the Hikmat-e-Nazool of the Holy Quran.
حکمت نزول قرآن
قرآن کریم کو هللا تعالی نے جن مقاصد کے لئے نازل کیا -قرآن کریم میں خود جابجا وہ
اعراض و مقاصد مذکور ہیں -جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہے-
ہدایت کیلئے
سورة البقرہ میں اسی مقصد کو بیان کیا گیا ہے-
ُهدًى ِِّل ْل ُمتَّ ِقین
یعنی متقین کیلئے ہدایت ہے-
ت
صا ِلحا ِ قیِِّ ًما ِِّلیُنذِر ب ْأسًا شدِیدًا ِمن َّل ُد ْن ُه ویُب ِ ِّ
شر ا ْل ُم ْؤ ِمنِین ا َّلذِین ی ْعم ُلون ال َّ
أ َّن ل ُه ْم أ ْج ًرا حس ًنا
ایک مضبوط کتاب ہے تاکہ لوگوں کو هللا کی طرف سے آنے والے سحت عذاب سے
ڈرائے اور ان مومنین کو بتارت دے جو نیک عمل کرتے ہو ,یقینا ان کے لئے اچها بدلہ
ہے-
تدبر کیلئے
سورة ص میں هللا ٰ
تعالی فرمائے ہیں-
ِكتاب أنز ْلناہُ إِل ْیك ُمبارك ِِّلی َّدبَّ ُروا آیاتِ ِه و ِلیتذكَّر ُأ ْو ُلوا ْاْل ْلبابِ
اس مبارک کتاب کو ہم نے نازل کیا ہے تاکہ لوگ اس کے آیات میں غور وفکر کریں-
پہنچآنے کیلئے
تبیان کیلئے
سورة النحل میں هللا ٰ
تعالی فرماتے ہیں-
اور ہم نے آپ کو ذکر نازل کیا تاکہ تو لوگوں کو بیان کرے وہ جو کچه ان کو اتارا گیا-
فیصلوں کیلئے
اِ َّنا ا ۡنزۡلنا اِل ۡیك ۡال ِك ٰتب ب ِ ۡالحـ ِّق ِ ِلت ۡحكُم ب ۡین ال َّن ِ
اس بِما ا ٰرٮك ٰ
ّللا ُ
یقینا ہم نے آپ کو حق کے ساته کتاب نازل کیا ہے -تاکہ تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کر
سکے -جس طریقے سے هللا نے آپ کو سکهایا ہے-
یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو واضح باتوں کے ساته بهیجا تها -اور ہم نے ان کے ساته
کتاب اور میزان نازل کیا تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں-
QUESTION NO 1
)(B
?What are the basic topics of Holy Quran
توحید کی اقسام
بنیادی طور پر توحید کی تین اقسام ہے-
)1 توحید فی الذات
)2 توحید فی الصفات
)3 توحید فی اال لو ہیت
توحید فی الذات
یعنی کے هللا ٰ
تعالی کا وجود ازلی وابدی ہے -وہ ہمیشہ تها
اور ہمیشہ رہے گا -اس کے عالوہ کسی کا وجود ازلی و
ابدی نہیں رہ سکتا-
هللا ٰ
تعالی موجود تها اور اسکے عالوہ کوئی اور چیز موجود
نہیں تهی-
توحید فی الصفات
یعنی هللا تعالی کیلئے جتنے بهی صفات ثابت ہیں ان کو
صرف هللا ٰ
تعالی ہی کیلئے مخصوص مان لیا جائے -اگر ان
کی نفی کی جائے تو یہ تعطیل ہے اور ظاللت وگمراہی
ہے -اور اگر ان صفات کو مخلوق کی صفات کی طرح مان
لیا جائے تو یہ تشبیہ ہے اور ظاللت ہے -اور اگر ان صفات
میں هللا ٰ
تعالی کے ساته کسی اور کو حصہ دار ٹهہرایا جائے
تو یہ شرک فی الصفات ہے -اور یہ بهی ضاللت ہے -اور
اسی کی وجہ سے پہلے کافی لوگ گمراہ ہو گئے ہیں-
قرآن وحدیث میں موجود صفات میں سے چند بڑے درج ذیل
ہے-
حالقیت )1
مالکیت )2
حاکمیت )3
عالم الغیب )4
قادر المطلق )5
کن فیکون )6
توحید االلوہیت
یعنی کے هللا ٰ
تعالی کو ایک واحد معبود برحق ماننا -اس کی
عبادت کرنا -اس کی عبادت میں کسی اور کو شریک نہ
ٹهہرانا " -اله" کا مطلب قرآن مجید کی تین سورتوں میں
بیان کیا گیا ہے-
سورة انعام
سورة قصص
سورة الخل
کتابی حفاظت
قرآن کریم کی حفاظت کا دوسرا طریقہ کتابی حفاظت ہے -کتابی حفاظت
سے مراد قرآن کریم کو لکهنے اور کاغذی شکل میں محفوظ کرنا ہے-
کتابی حفاظت کے تین ادوار ہے-
دور نیوی
دور نیوی میں قرآن کے لکهنے کیلئے کا تبین وحی موجود ہوتے تهے-
ان کاتبین وحی میں سب سے زیادہ خدمت انجام دینے والے دو لوگ
تهے-
زید بن ثابت
ابی بن کعب
زید بن ثابت کہتے تهے کہ میں رسول هللا کیلئے وحی لکها کرتا تها-
رسول هللا پر جب وحی نازل ہوتی تهی -آپ کو شدید گرمی لگتی جسم
مبارک پر شدید پسینہ آجاتا تها -جب میں لکهنے سے فارغ ہو جاتا تو
رسول هللا مجه سے کہتے کہ مجهے پڑه کر سناؤ -اگر لکهنے میں کوئی
غلطی ہوتی تو آپ میری اصالح کرتے -اور پهر میں اس لکهے ہوئے
قرآن کو لے کر لوگوں کے پاس نکل جاتا -اس سے ثابت ہوتا ہے کہ
دور نبوی میں بهی قرآن کی حفاظت کتاب کے ذریعے ہوئی ہے -لیکن
چونکہ اس وقت میں کاغذ نہیں ہوتا تها اسلئے قرآن کریم کے لکهنے
کیلئے مختلیف چیزوں کا استمال ہوتا تها مثالً ہڈی ٫چمڑا اور پهتر
وغیرہ-
دور صدیقی
دور نبوی میں قرآن کو مختلیف چیزوں پر لکها گیا تها جبکہ دور صدیقی
میں اسکو کتابی شکل میں محفوظ کیا گیا-
بخاری میں اس واقع کا ذکر کچه یوں کیا گیا ہے-
دور عثمانی
قرآن کریم چونکہ مخلیف لغات میں نازل ہوا تها -جب اسالم عجم تک پهیل گیا
تب وہ قرآن کر ہم کو مختلف لہجوں میں پڑتے تهے -لہذا بعض اوقات آپس
میں اختالف پیدا ہو جاتا تها -جنگ آرمینیہ میں یہ اختالف کهل کرسامنے آگیا-
اسی اختالف کو سامنے رکهتے ہوئے حذیفہ بن یمان حضرت عثمان کے پاس
آئے اور انہیں سارا ماجرا بیان کیا -چنانچہ ایک دفع پر حضرت زید کو بال کر
ہدایت کی کہ قرآن میں جہاں لہجوں کا اختالف ہو وہاں لغت قریش کے عالوہ
سارے لہجوں کو حتم کردو -چنانچہ حضرت زید نے قرآن کریم کو ازسرنو لعت
قریش پر مرتب کیا -اور آج ہمارے پاس اسی شکل میں موجود ہے-
اس کے بعد آسانی کی خاطر قرآن کر یم پر اعراب لگایا گیا -رکوعات لگائے
گئے -پاروں کو تقسیم کیا گیا -اور سات منازل میں قرآن کو تقسیم کیا گیا تاکہ
اگر کوئی ہفتہ میں ختم کرنا چاہے تو روزانہ ایک منزل پڑهے-