You are on page 1of 11

‫‪Assignment No 1‬‬

‫‪18 May, 2021‬‬


‫‪Qurtuba University‬‬
‫‪B.S International Relations‬‬
‫‪Submitted By‬‬
‫‪Sahar Saba‬‬
‫‪ID No 16811‬‬
‫‪Submitted To‬‬
‫‪Hifz-Ur-Rahman‬‬

‫‪QUESTION NO 1‬‬
‫)‪(A‬‬
‫‪Explain the Hikmat-e-Nazool of the Holy Quran.‬‬
‫حکمت نزول قرآن‬
‫قرآن کریم کو هللا تعالی نے جن مقاصد کے لئے نازل کیا ‪ -‬قرآن کریم میں خود جابجا وہ‬
‫اعراض و مقاصد مذکور ہیں‪ -‬جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہے‪-‬‬
‫ہدایت کیلئے‬
‫سورة البقرہ میں اسی مقصد کو بیان کیا گیا ہے‪-‬‬
‫ُهدًى ِِّل ْل ُمتَّ ِقین‬
‫یعنی متقین کیلئے ہدایت ہے‪-‬‬

‫ُهدًى ِِّلل َّن ِ‬


‫اس‬
‫لوگوں کیلئے ہدایت ہے‪-‬‬

‫شفا‪ ,‬رحمتہ اور موعظتہ کیلئے‬


‫سورة یونس میں هللا ٰ‬
‫تعالی فرماتے ہیں‪ٰ-‬‬

‫صد ُۡو ِۙ ِر و ُهدًى‬ ‫اس ق ۡد جا ٓء ۡتكُمۡ َّم ۡو ِعظة ِ ِّم ۡن َّربِِّكُمۡ و ِ‬


‫شفا ٓء ِِّلما فِى ال ُّ‬ ‫ٰیایُّها ال َّن ُ‬
‫َّور ۡحمة ِِّل ۡـل ُم ۡؤ ِمنِ ۡین‬
‫اے لوگو ! یقینا آپ کو اپنے رب کی طرف سے وعظ آیا ہے جو دل کی بیماریوں کا عالج‬
‫ہے‪ -‬اور مومنین کیلئے ہدایت اور رحمت ہے‪-‬‬

‫انذار اور بشارت کیلئے‬


‫سورة الكهف میں هللا ٰ‬
‫تعال ٰی فرماتے ہیں‪-‬‬

‫ت‬
‫صا ِلحا ِ‬ ‫قیِِّ ًما ِِّلیُنذِر ب ْأسًا شدِیدًا ِمن َّل ُد ْن ُه ویُب ِ ِّ‬
‫شر ا ْل ُم ْؤ ِمنِین ا َّلذِین ی ْعم ُلون ال َّ‬
‫أ َّن ل ُه ْم أ ْج ًرا حس ًنا‬
‫ایک مضبوط کتاب ہے تاکہ لوگوں کو هللا کی طرف سے آنے والے سحت عذاب سے‬
‫ڈرائے اور ان مومنین کو بتارت دے جو نیک عمل کرتے ہو‪ ,‬یقینا ان کے لئے اچها بدلہ‬
‫ہے‪-‬‬
‫تدبر کیلئے‬
‫سورة ص میں هللا ٰ‬
‫تعالی فرمائے ہیں‪-‬‬

‫ِكتاب أنز ْلناہُ إِل ْیك ُمبارك ِِّلی َّدبَّ ُروا آیاتِ ِه و ِلیتذكَّر ُأ ْو ُلوا ْاْل ْلبابِ‬

‫اس مبارک کتاب کو ہم نے نازل کیا ہے تاکہ لوگ اس کے آیات میں غور وفکر کریں‪-‬‬

‫پہنچآنے کیلئے‬

‫سورة ابراہیم میں هللا ٰ‬


‫تعال ٰی فرماتے ہیں‪-‬‬

‫ٰهذا ب ٰلغ ِِّلـل َّن ِ‬


‫اس‬

‫یعنی یہ کتاب لوگوں تک پہنچانے کیلئے ہیں‪-‬‬

‫یاد داشت کیلئے‬

‫سورة طہ میں هللا ٰ‬


‫تعالی فرماتے ہیں‪-‬‬

‫ت ْذ ِكر ًة ِِّلمن ی ْخش ٰى‬


‫قرآن ڈرنے والوں کیلئے تذکرہ ہے‪-‬‬

‫تبیان کیلئے‬
‫سورة النحل میں هللا ٰ‬
‫تعالی فرماتے ہیں‪-‬‬

‫وا ۡنزۡلنا اِل ۡیك ال ِّذ ِۡكر ِلتُبیِِّن ِلل َّن ِ‬


‫اس ما ُن ِِّزل اِل ۡی ِهمۡ‬

‫اور ہم نے آپ کو ذکر نازل کیا تاکہ تو لوگوں کو بیان کرے وہ جو کچه ان کو اتارا گیا‪-‬‬

‫فیصلوں کیلئے‬

‫سورة النساء میں هللا ٰ‬


‫تعالی فرماتے ہیں‪-‬‬

‫اِ َّنا ا ۡنزۡلنا اِل ۡیك ۡال ِك ٰتب ب ِ ۡالحـ ِّق ِ ِلت ۡحكُم ب ۡین ال َّن ِ‬
‫اس بِما ا ٰرٮك ٰ‬
‫ّللا ُ‬
‫یقینا ہم نے آپ کو حق کے ساته کتاب نازل کیا ہے‪ -‬تاکہ تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کر‬
‫سکے‪ -‬جس طریقے سے هللا نے آپ کو سکهایا ہے‪-‬‬

‫عدل کے قیام کیلئے‬

‫سورة حدید میں هللا تعالی فرماتے ہیں‪-‬‬


‫اس‬‫ت وا ۡنزۡلنا مع ُهمُ ۡال ِك ٰتب و ۡال ِم ۡیزان ِلی ُق ۡوم ال َّن ُ‬
‫سلنا ب ِ ۡالبیِِّ ٰن ِ‬
‫لـق ۡد ا ۡرسۡلنا ُر ُ‬
‫ب ِ ۡال ِق ۡس ِط‬

‫یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو واضح باتوں کے ساته بهیجا تها‪ -‬اور ہم نے ان کے ساته‬
‫کتاب اور میزان نازل کیا تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں‪-‬‬

‫‪QUESTION NO 1‬‬
‫)‪(B‬‬
‫?‪What are the basic topics of Holy Quran‬‬

‫مضامین القران الكریم‬


‫قرآن کریم میں بنیادی طور پر ‪ 6‬بڑے مضامین بیان کیے گئے ہیں‪ -‬جو درجہ‬
‫ذیل ہے‪-‬‬
‫)‪1‬‬ ‫توحید‬
‫)‪2‬‬ ‫رسالت‬
‫)‪3‬‬ ‫آخرت‬
‫)‪4‬‬ ‫صدق القران‬
‫)‪5‬‬ ‫جہاد فی سبیل هللا‬
‫)‪6‬‬ ‫انفاق فی سبیل هللا‬
‫لیکن ان تمام مضامین میں عقیدہ توحید کو بنیادی اہمیت حاصل ہے‪-‬‬
‫اور ہر ایک سورة میں عقیدہ توحید کو بیان کیا گیا ہے‪-‬‬

‫توحید کی لفظی معنی‬


‫توحید کی لفظی معنی یکتا جاننا اور تنہا ماننا ہے‪-‬‬

‫توحید کا شرعی مفہوم‬


‫تعالی کو اسکی ذات و صفات میں تنہا و‬
‫ٰ‬ ‫توحید کی شرعی معنی ہے هللا‬
‫یکتا ماننا اور مخلوق میں سے کسی کو اسکی ذات وصفات اور‬
‫معبودیت میں شریک نہ ٹهہرانا‪-‬‬

‫توحید کی اقسام‬
‫بنیادی طور پر توحید کی تین اقسام ہے‪-‬‬
‫)‪1‬‬ ‫توحید فی الذات‬
‫)‪2‬‬ ‫توحید فی الصفات‬
‫)‪3‬‬ ‫توحید فی اال لو ہیت‬

‫توحید فی الذات‬
‫یعنی کے هللا ٰ‬
‫تعالی کا وجود ازلی وابدی ہے‪ -‬وہ ہمیشہ تها‬
‫اور ہمیشہ رہے گا‪ -‬اس کے عالوہ کسی کا وجود ازلی و‬
‫ابدی نہیں رہ سکتا‪-‬‬

‫حدیث شریف میں آتا ہے‬

‫هللا ٰ‬
‫تعالی موجود تها اور اسکے عالوہ کوئی اور چیز موجود‬
‫نہیں تهی‪-‬‬

‫اسی طرح ایک اور حدیث میں آتا ہے‬


‫یا هللا ! تو سب سے اول ہے‪ -‬تجه سے پہلے کوئی چیز‬
‫موجود نہیں تهی‪ -‬اور تو سب سے آخر ہے پس تیرے بعد‬
‫کوئی چیز موجود نہیں ہوگی‪-‬‬

‫توحید فی الصفات‬

‫یعنی هللا تعالی کیلئے جتنے بهی صفات ثابت ہیں ان کو‬
‫صرف هللا ٰ‬
‫تعالی ہی کیلئے مخصوص مان لیا جائے‪ -‬اگر ان‬
‫کی نفی کی جائے تو یہ تعطیل ہے اور ظاللت وگمراہی‬
‫ہے‪ -‬اور اگر ان صفات کو مخلوق کی صفات کی طرح مان‬
‫لیا جائے تو یہ تشبیہ ہے اور ظاللت ہے‪ -‬اور اگر ان صفات‬
‫میں هللا ٰ‬
‫تعالی کے ساته کسی اور کو حصہ دار ٹهہرایا جائے‬
‫تو یہ شرک فی الصفات ہے‪ -‬اور یہ بهی ضاللت ہے‪ -‬اور‬
‫اسی کی وجہ سے پہلے کافی لوگ گمراہ ہو گئے ہیں‪-‬‬

‫قرآن وحدیث میں موجود صفات میں سے چند بڑے درج ذیل‬
‫ہے‪-‬‬
‫حالقیت )‪1‬‬
‫مالکیت )‪2‬‬
‫حاکمیت )‪3‬‬
‫عالم الغیب )‪4‬‬
‫قادر المطلق )‪5‬‬
‫کن فیکون )‪6‬‬

‫توحید االلوہیت‬
‫یعنی کے هللا ٰ‬
‫تعالی کو ایک واحد معبود برحق ماننا‪ -‬اس کی‬
‫عبادت کرنا‪ -‬اس کی عبادت میں کسی اور کو شریک نہ‬
‫ٹهہرانا‪ " -‬اله" کا مطلب قرآن مجید کی تین سورتوں میں‬
‫بیان کیا گیا ہے‪-‬‬

‫سورة انعام‬
‫سورة قصص‬
‫سورة الخل‬

‫یعنی کے وہ ذات جو درج ذیل کام کرتا ہے‪-‬‬


‫‪‬‬ ‫آنکه ‪٫‬کان اور ناک دینے واال‬
‫‪‬‬ ‫رات اور دن النے اور لے جانے واال‬
‫‪‬‬ ‫آسمان اور زمین پیدا کرنے واال‬
‫‪‬‬ ‫آسمان سے بارش برسانے واال‬
‫‪‬‬ ‫محتلیف باغات پیدا کرنے واال‬
‫‪‬‬ ‫دریا‪ ٫‬نہریں اور سمندر پیدا کرن نےوا‬
‫‪‬‬ ‫پہاڑ بنانے واال‬
‫‪‬‬ ‫محتاج کی محتاجی دور کرنے واال‬
‫‪‬‬ ‫بیمار کو شفاء دینے واال‬
‫‪‬‬ ‫موت اور زندگی دینے واال‬

‫اور یہ تمام صفات هللا تعالی کی ذات میں موجود ہے‪-‬‬


‫‪QUESTION NO 2‬‬
‫‪Explain Tadween-e-Quraan in historical description.‬‬

‫کتابی حفاظت‬

‫قرآن کریم کی حفاظت کا دوسرا طریقہ کتابی حفاظت ہے‪ -‬کتابی حفاظت‬
‫سے مراد قرآن کریم کو لکهنے اور کاغذی شکل میں محفوظ کرنا ہے‪-‬‬
‫کتابی حفاظت کے تین ادوار ہے‪-‬‬

‫دور نبوی ‪‬‬


‫دور صدیقی ‪‬‬
‫دور عثمائی ‪‬‬

‫دور نیوی‬

‫دور نیوی میں قرآن کے لکهنے کیلئے کا تبین وحی موجود ہوتے تهے‪-‬‬
‫ان کاتبین وحی میں سب سے زیادہ خدمت انجام دینے والے دو لوگ‬
‫تهے‪-‬‬
‫زید بن ثابت ‪‬‬
‫ابی بن کعب ‪‬‬

‫زید بن ثابت کہتے تهے کہ میں رسول هللا کیلئے وحی لکها کرتا تها‪-‬‬
‫رسول هللا پر جب وحی نازل ہوتی تهی‪ -‬آپ کو شدید گرمی لگتی جسم‬
‫مبارک پر شدید پسینہ آجاتا تها‪ -‬جب میں لکهنے سے فارغ ہو جاتا تو‬
‫رسول هللا مجه سے کہتے کہ مجهے پڑه کر سناؤ‪ -‬اگر لکهنے میں کوئی‬
‫غلطی ہوتی تو آپ میری اصالح کرتے‪ -‬اور پهر میں اس لکهے ہوئے‬
‫قرآن کو لے کر لوگوں کے پاس نکل جاتا‪ -‬اس سے ثابت ہوتا ہے کہ‬
‫دور نبوی میں بهی قرآن کی حفاظت کتاب کے ذریعے ہوئی ہے‪ -‬لیکن‬
‫چونکہ اس وقت میں کاغذ نہیں ہوتا تها اسلئے قرآن کریم کے لکهنے‬
‫کیلئے مختلیف چیزوں کا استمال ہوتا تها مثالً ہڈی‪ ٫‬چمڑا اور پهتر‬
‫وغیرہ‪-‬‬

‫دور صدیقی‬

‫دور نبوی میں قرآن کو مختلیف چیزوں پر لکها گیا تها جبکہ دور صدیقی‬
‫میں اسکو کتابی شکل میں محفوظ کیا گیا‪-‬‬
‫بخاری میں اس واقع کا ذکر کچه یوں کیا گیا ہے‪-‬‬

‫زید بن ثابت کہتے ہیں کہ جنگ یمامہ میں صحابہ کی شہادت‬


‫کے بعد ابوبکر نے مجهے بالیا‪ -‬میں جب حاضر ہوا تو وہاں‬
‫حضرت عمر پہلے سے موجود تهے‪ -‬ابوبکر نے فرمایا کہ عمر‬
‫مجهے قرآن کو جمع کرنے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن میں کہتا‬
‫ہوں کہ جو کام رسول هللا نے نہیں کیا میں کیسے کرسکتا ہوں‪-‬‬
‫لیکن عمر فاروق نے فرمایا کہ اسی میں خیر اور بهالئی ہے‪-‬‬
‫لہذا انہوں نے مجه قرآن پاک کے لکهنے کا حکم دیا‪ -‬پس میں‬
‫نے قرآن مجید کو تالش کیا اور اسے ایک مصحف میں جمع کیا‬
‫جسے مصحف امام کانام دیا گیا‪ -‬پر مصحف پہلے ابوبکر پهر‬
‫عمر اور پهر حضرت حفصہ کے پاس رکها گیا‪-‬‬

‫دور عثمانی‬
‫قرآن کریم چونکہ مخلیف لغات میں نازل ہوا تها‪ -‬جب اسالم عجم تک پهیل گیا‬
‫تب وہ قرآن کر ہم کو مختلف لہجوں میں پڑتے تهے‪ -‬لہذا بعض اوقات آپس‬
‫میں اختالف پیدا ہو جاتا تها‪ -‬جنگ آرمینیہ میں یہ اختالف کهل کرسامنے آگیا‪-‬‬
‫اسی اختالف کو سامنے رکهتے ہوئے حذیفہ بن یمان حضرت عثمان کے پاس‬
‫آئے اور انہیں سارا ماجرا بیان کیا‪ -‬چنانچہ ایک دفع پر حضرت زید کو بال کر‬
‫ہدایت کی کہ قرآن میں جہاں لہجوں کا اختالف ہو وہاں لغت قریش کے عالوہ‬
‫سارے لہجوں کو حتم کردو‪ -‬چنانچہ حضرت زید نے قرآن کریم کو ازسرنو لعت‬
‫قریش پر مرتب کیا‪ -‬اور آج ہمارے پاس اسی شکل میں موجود ہے‪-‬‬
‫اس کے بعد آسانی کی خاطر قرآن کر یم پر اعراب لگایا گیا‪ -‬رکوعات لگائے‬
‫گئے‪ -‬پاروں کو تقسیم کیا گیا‪ -‬اور سات منازل میں قرآن کو تقسیم کیا گیا تاکہ‬
‫اگر کوئی ہفتہ میں ختم کرنا چاہے تو روزانہ ایک منزل پڑهے‪-‬‬

‫جزاک هللا خیر‬

You might also like