Professional Documents
Culture Documents
)حص ِہ دوم(
-3قران و سنت کی روشنی ميں چند گنا ِه کبيره لکهيں جن سے بچنے کا حکم ديا گيا ہے
’ گناه کبيره کی تعريف ميں بہت اقوال ہيں جامع تر قول وه ہے جس کوروح المعانی ميں شيخ اﻻسﻼم بارزی
سے نقل کيا گياہے کہ جس گناه پر کوئی وعيد ہو ياحد ہو يا اس پر لعنت آئی ہو يا اس ميں مفسده کسی ايسے
گناه کے برابر يا زياده ہو جس پروعيد ياحد يالعنت آئی ہو ياوه براه تہاون فی الدين صادر ہو وه کبيره ہے اور
اس کا مقابل صغيره ہے اور حديثوں ميں جو عددوارد ہے اس سے مقصود حصر نہيں ،بلکہ مقتضائے وقت
ان ہی کا ذکر ہوگا۔‘‘ بخاری و مسلم کی ايک حديث ميں ہے کہ :رسول کريم صلی ﷲ عليہ وسلم نے فرمايا
کہ کبيره گناہوں ميں بهی جو سب سے بڑے ہيں تمہيں ان سے باخبر کرتا ہوں ،وه تين ہيں ،ﷲ تعالی کے
ساته کسی مخلوق کو شريک ساجهی ٹهہرانا ،ماں باپ کی نافرمانی اور جهوٹی گواہی دينا يا جهوٹ بولنا۔
اور صحيح بخاری کی ايک روايت ميں رسول ﷲ صلی ﷲ عليہ وسلم نے شرک اور قتل ناحق اور يتيم کا
مال ناجائز طريق پر کهانے اور سود کی آمدنی کهانے اور ميدان جہاد سے بهاگنے اور پاک دامن عورتوں
پر تہمت لگانے اور ماں باپ کی نافرمانی کرنے اور بيت ﷲ کی بے حرمتی کرنے کو کبيره گناہوں ميں
شمار فرمايا ہے۔ اسی طرح ايک حديث ميں ارشاد فرمايا کہ :سب سے بڑا کبيره گناه يہ ہے کہ انسان اپنے
مسلمان بهائی پر ايسے عيب لگائے جس سے اس کی آبرو ريزی ہوتی ہو۔