You are on page 1of 3

‫مسئلہ نمبر‪1:‬‬

‫!کیا فرماتےہیں علماۓ اس مسئلہ کےبارےمیں‬


‫کفرالتزامی ولزومی میں کیا فرق ہےاور اسکی تعریف بیان کرتے‬
‫ہوۓ حکم بیان فرماۓ نیزکسی کوکافر کہنےکاکیاضابط ہےضبط‬
‫تحریرفرمائیں؟؟؟‬
‫‪:‬بینواتؤجروا‬
‫!الجواب بتوفیق هللا الوھاب‬
‫ت‬
‫شریعتِ محمدیﷺمیں کفردوطرح کےہوتےہیں ایک ضروریا ِ‬
‫دین میں کسی شئےکا واضح وصاف انکارکرنا دوسرا واضح‬
‫طورپرانکارتونہ ہولیکن اس بات کی قباحت پرغوروتفکرکیا‬
‫ت دین‬
‫جائےتوبآلخریہ بات واضح وروشن ہوجائےکہ یہ ضروریا ِ‬
‫ت‬
‫میں سے کسی امورکاانکارہے اوالصورت میں کفر التزامی صور ِ‬
‫ثانی میں کفرلزومی ہوگا‬

‫ٰ‬
‫فتاوی رضویہ میں تعریف بیان کرتےہیں‬ ‫‪:‬اعلیحضرت‬
‫ت دین سے کسی شئےکا‬ ‫کفر التزامی یہ ہے کہ ضروریا ِ‬
‫تصریحاخالف کرےیہ قطعا اجماعا کفرہےاگرچہ نام کفرسےچڑے‬
‫اورکمال اسالم کادعو ٰی کرے‪ ،‬کفر التزامی یہی معنی نہیں بلکہ‬
‫صاف صاف اپنےکافرہونےکااقرارکرتاہوجیساکہ بعض جُہال‬
‫سمجہتےہیں بلکہ اسکامعنی کہ جوانکاراس سےصادرہُوایاجس بات‬
‫ت دین ہو‬ ‫ٰ‬
‫نےدعوی کیاوہ بعینہ کفرومخالف ضروریا ِ‬ ‫کااس‬
‫ت انبیاء علیہم‬‫جیسے‪ :‬جن وشطان وآسمان وناروختم نبوت ومعجزا ِ‬
‫السالم کا انکارکرنا‬
‫کفرلزومی یہ ہےکہ جوبات اس نےکہی عین کفرنہیں منجرّ (کہینج‬
‫کرکفر تک لےجاۓ)ہوتی ہے‬
‫ٰ‬
‫فتاوی رضویہ‪:‬جلد‪ 15‬ص‪ 431:‬رضافاونڈیش (‬ ‫)‬
‫!جیساکہ درالمختار میں ہے‬
‫اح َوأَ ْواَل ُدهُ أَ ْواَل ُد ِزنًا‪َ ،‬و َما‬
‫َما يَ ُكونُ ُك ْف ًرا اتِّفَاقًا يُ ْب ِط ُل ا ْل َع َم َل َوالنِّ َك َ‬
‫ستِ ْغفَا ِر َوالتَّ ْوبَ ِة َوت َْج ِدي ِد النِّ َك ِ‬
‫اح‬ ‫فِي ِه ِخاَل فٌ يُ ْؤ َم ُر بِااِل ْ‬
‫وہ کفرجس میں اتفاق ہےسب کےنزدیک وہ باطل کردےگاعمل‬
‫ونکاح کواوراوالد زناکی ہوگی اور وہ کفر جس میں اختالف ہےاس‬
‫میں استغاروتوبہ وتجدیدنکاح کاحکم دیاجائےگا۔‬
‫صفحہ نمبر‪)471:‬شاملہ درالمختار باب المرتد(‬
‫کسی کو کفرکہنےکہ چندضابطےہیں۔‬
‫‪1‬۔ کفربالسان یعنی کوئی اپنی زبان سے کفرادا کرے‬
‫جیسے‪:‬مندرجہ باالکفرکی تعریف میں ذکرکیاگیا‬
‫‪2‬۔ کفربالفعل یعنی فعل سےکفر اختیار کرتاہے ۔۔۔ جیسے غیر مسلم کاشعار اچھاجان کر‬
‫اختیار کرے‬
‫فتاوی رضویہ میں غمزعیون البصائر سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔۔۔۔‬ ‫ٰ‬ ‫• اعلیحضرت‬
‫ہمارے مشائخ کرام کا اس پر اتفاق ہے کہ جو کوئی کافروں کے کسی کام کو اچھا سمجھے‬
‫تو وہ بال شبہ کافر ہو جاتا ہے یہاں کہ انھوں نے فرمایا جوکوئی کھانا کھاتے وقت باتیں نہ‬
‫کرنے کو مجوسیوں اور آتش پرستوں کی اچھی عادت کہے تو وہ کافر ہے‬
‫فتاوی رضویہ‪:‬جلد‪ 24‬ص‪ 530:‬رضافاونڈیش (‬ ‫ٰ‬ ‫)‬
‫۔ نہ کوئی فعل اور نہ کوئی قول ہےلیکن اسکو کافرکہاجاتاہے‪3‬‬
‫کیونکہ اسکانام واسکارہنےکاطریقہ اس بات کی دلیل ہےکہ وہ‬
‫کفرہے جیسے۔‬
‫۔ کوئی مسلمان اپنے مسلمان بہائی کوکافر کہےکر پکارےتو کفر‪4‬‬
‫کہنےوالےکی طرف لوٹتاہے‬
‫‪:‬نبی کریمﷺ کاارشادہے‬
‫ا ﺑﻦ ﻋﻤﺮ‪ ،‬ﻳﻘﻮﻝ‪ :‬ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ ﻪﻠﻟا ﺻﻠﻰ ﻪﻠﻟا ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ‪" :‬ﺃﻳﻤﺎ‬
‫اﻣﺮﺉ ﻗﺎﻝ ﻷﺧﻴﻪ‪ :‬ﻳﺎ ﻛﺎﻓﺮ‪ ،‬ﻓﻘﺪ ﺑﺎء ﺑﻬﺎ ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ‪ ،‬ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻛﻤﺎ ﻗﺎﻝ‪ ،‬ﻭﺇﻻ‬
‫ﺭﺟﻌﺖ ﻋﻠﻴﻪ‬
‫ابن عمر سے مروی ہے کیا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‬
‫جس شخص نے اپنی کسی دینی بھائی سے کہا اے کافر تو کافر‬
‫دونوں میں سے ایک ہی طرف ضرور لوٹے گا اگر وہ شخص واقعی‬
‫کافر ہو گیا تھا تو ٹھیک ہے ورنہ کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا‬
‫)مسلم شریف کتاب االیمان‪ :‬ص‪ 259 :‬شاملہ(‬
‫وتعالی اعلم‬
‫کتبتہ‪ :‬بنت اسمعیل‬
‫رول نمبر‪65093:‬‬
‫‪:‬درجہ ‪6thyear‬‬

You might also like