You are on page 1of 28

‫‪Starred messages‬‬

‫‪+91 95453 23707JPP Political Mission‬‬


‫‪2:57 PM‬‬
‫سوال نمبر ‪1 214‬۔ قران میں میرا رب نہ چکتا ہے نہ بھولتا ہے (طہ‪2 )52‬۔ ہمنے کتاب میں کسی چیز کے بیان کرنے‬
‫میں کوتاہی سے کام نہیں کیا (‪3 )6:38‬۔ قران مکمل ہے (‪ )6:15‬قران میں وضو روزہ ٹوٹنے‪ I‬کے وجوہات نہیں ہیں۔ نماز‬
‫و نماز جنازہ کا طریقہ بلکل نہیں ہے اذان کے الفاظ نہیں ہیں ۔ تو کیا یہ سب شریعت کا حصہ نہیں ہے ؟ تو یہ سب‬
‫مسلمانوں کے اجتماعی زندگی میں کہاں سے آیا ؟ "جو قران میں نہی ہے اسے شریعت بنانے والے خدا کے شریک ہیں (‬
‫‪ )42:21‬تو کیا‪ %99‬مسلمان خدا کے شریک ہیں ؟‬
‫‪2:57 PM‬‬

‫‪+92 308 5174264JPP Political Mission‬‬


‫‪2:52 PM‬‬
‫‪+92 308 5174264Creater‬‬

‫اعظم کی تصویر چھاپے جانے پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے یہ‪1969‬‬ ‫ؒ‬ ‫ء میں احسان دانش نے کرنسی نوٹ پر قائد‬
‫اعظم کی ہے تصویر سو کے نوٹ پر ذہن بھٹکا ہے‬ ‫ؒ‬ ‫د‬‫ِ‬ ‫قائ‬ ‫دھر‬ ‫ِ‬ ‫ا‬ ‫دینا‬ ‫ذرا‬ ‫ہے‪،‬‬ ‫عجوبہ‬ ‫اشعار کہے۔۔۔۔!! دیکھوں‪ ،‬دیکھوں‪ ،‬کیا‬
‫زبان حال سی دی‬
‫ِ‬ ‫زہر غم کس نے کیا؟ مصلحت‪ ،‬کہہ کر‬ ‫یہ کس کا‪ ،‬یہ ستم کس نے کیا؟ میری خوش طبعی میں شامل ِ‬
‫جائے گی؟ کیا اسی تصویر سے رشوت بھی لی‪ ،‬دی جائے گی؟ دل لرز اٹھے‪ ،‬نہ کیوں اِس خواب کی تعبیر سے؟ رات‬
‫دن ہو گی سمگلنگ بھی اسی تصویر سے؟ کیا مسلماں اس طرح بھی الئیں گے مجھ پر عذاب؟ کیا اسی تصویر سے جا‬
‫کر خریدیں گے شراب؟ لوگ کیا کھیلیں گے میری روح کی تنویر سے؟ ملک بھر میں کیا جوا ہو گا اسی تصویر سے؟‬
‫دانش‬
‫ؔ‬ ‫کلمہ گو کیا یوں بھی لُوٹیں گے مرا صبر و قرار؟ کیا ِاسی تصویر سے چکلوں میں ہو گا کاروبار؟ نوٹ پر تصویر‬
‫اعظم کی اک توہین ہے (احسان دانش)‬
‫ؒ‬ ‫ب قائ ِد‬
‫انحراف دین ہے یہ جنا ِ‬
‫ِ‬
‫‪2:52 PM‬‬

‫‪+1 (310) 766-9172JPP Political Mission‬‬


‫‪10:37 AM‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫رحمت رحمت (ر۔ح۔م) خدا کی صفت ربوبیت کے ساتھ ہی اس کی صفت رحمت ہے۔ رحمت اس عطیہ کو کہتے ہیں جو‬
‫کسی کی کمی پوری کرنے کے لئے ضرورت کے تقاضا کے مطابق دیا جائے اس میں لطافت اور لچک کا پہلو بھی ہوتا‬
‫ہے۔ یعنی وہ ساما ِن نشوونما جو خدا کی طرف سے انسان کو بال مزدور معاوضہ ملتا ہے۔ چونکہ انسانی نشوونما میں ‘‬
‫جسمانی نشوونما اور اس کی ذات کی نشوونما دونوں شامل ہیں‘ اس لئے رحمت ؔ میں بھی ہر دو قسم کا سامان شامل ہو‬
‫رسول ہللا کو رحمۃ للعالمین۔‬
‫ؐ‬ ‫وحی کو بھی رحمت کہا گیا ہے اور اسی جہت سے‬
‫ؔ‬ ‫گا۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں‬
‫سامان نشوونما‬
‫ِ‬ ‫مسلسل‬ ‫میں‬ ‫حالت‬ ‫عمومی‬ ‫ہیں‬ ‫معنی‬ ‫کے‬ ‫رحیم‬
‫ؔ‬ ‫ہے۔‬ ‫رحمن‬ ‫اور‬ ‫رحیم‬ ‫رحمت کی نسبت سے خدا کی صفت‘‬
‫سامان نشوونما عطا کرنے‬
‫ِ‬ ‫بہم پہنچانے واال۔ اور رحمن کے معنی ہیں ہنگامی ضرورت کے وقت شدت اور غلبہ کے ساتھ‬
‫رحم کا تصور‘ اس تصور سے یکسر مختلف ہے جس‬ ‫واال ۔ اس سے آپ نے دیکھ لیا ہو گا کہ قرآن کی رو سے خدا کے ؔ‬
‫پر عیسائیت کی عمارت قائم ہے۔ عیسائیت کا عقیدہ یہ ہے کہ انسان کی نجات اس کے اعمال کی رو سے نہیں ہوسکتی۔ یہ‬
‫صرف خدا کے رحم سے ہوسکتی ہے۔ اور اس کے رحم کا تقاضا تھا کہ اس نے اپنے اکلوتے بیٹے‪( I‬حضرت مسیح ؑ )‬
‫رحم کا کوئی ایسا تصور نہیں‪ I‬۔ جیسا کہ اوپر لکھا گیا‬
‫کے خون کو انسانوں کے گناہوں کا کفارہ بنا دیا۔ قرآن کی رو سے ؔ‬
‫ہے‘ خدا کے رحم سے مطلب یہ ہے کہ انسان کو اپنی طبیعی زندگی اور ذات کی نشوونما کے لئے جس سامان کی‬
‫ضرورت تھی‘ وہ خدا نے مال مزدور معاوضہ اسے عطا کر دیا ہے۔ عام طور پر عدل اور رحم وہ متضاف صفات شمار‬
‫کی جاتی ہیں۔ لیکن خدا کی یہ صفات متضاد نہیں۔مثال سے یوں سمجھئے کہ ایک شخص آگ میں انگلی ڈالتا ہے تو اس‬
‫کی انگلی جل جاتی ہے اس سے اسے سخت تکلیف ہوتی ہے ۔ یہ خدا کے اٹل قانون (یعنی عدل) کا تقاضا ہے ۔ اس سے‬
‫مستثنی نہیں۔ لیکن اس نے اس کے ساتھ ہی واپس دوائیاں پیدا کر دی ہیں جن سے اس جلن اور درد کو آرام ہوجاتا‬
‫ٰ‬ ‫کوئی‬
‫ہے۔ یہ اس کا رحم ہے۔ یہ بھی عالمگیر ہے اور جو چاہے اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس کو توبہ کہتے ہیں۔ خدا کی‬
‫رحمن کی صفت قرآن کریم میں بے شمار مقامات میں آئی ہے۔ ہم نے ان تمام آیات کو درج نہیں کیا۔ صرف ان‬
‫ؔ‬ ‫رحیم اور‬
‫ؔ‬
‫آیات کو درج کیا ہے جن میں ان صفات کے ساتھ کوئی اور خصوصیت بھی شامل ہے۔‬
‫‪10:37 AM‬‬

‫‪+92 316 5814441JPP Political Mission‬‬


‫‪9:52 AM‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫ص ٖلّى َعلَ ْي ُك ْم َو َم ٰلئِ َكتُهُ) ہللا وہی تو ہیں جو مؤمنین پر عمل‬
‫ہللا اور مالئکہ کا مؤمنین کے لئے عمل صالة‪ُ ( 4.43 :‬ه َو الَّ ٖذى يُ َ‬
‫صالة کرتے ہیں یعنی ہللا اور مالئکہ مؤمنین کا پیچھا کرتے ہیں‪ ،‬کیوں کرتے ہیں آیت کے اگلے حصہ سے ربط قائم‬
‫ت اِلَى النُّو ِر) تاکہ ہللا اور مالئکہ مؤمنین کو نکالیں تاریکیوں میں سے غیر قرآنی عقائد میں‬ ‫کریں‪ ( :‬يُ ْخ ِر َج ُك ْم ِمنَ ال ُّ‬
‫ظلُ َما ِ‬
‫سے نکال لے جائیں النور (کتاب ہللا) کی طرف ( َو َكانَ بِا ْل ُمؤْ ِم ٖنينَ َر ٖحي ًما ) اور یہ ھے ہللا کی رحمت مؤمنین کے لئے۔‬
‫نوٹ‪ :‬کاش ہم سنجیدگی سے مؤمن بن جائیں ہللا ہم کو بھی تاریکیوں غیر قرآنی عقائد میں سے نکال کر النور (کتاب ہللا)‬
‫کی طرف لے آئیں گے۔ اکر اپ اسکو الحق سمجھتے ہیں تو شئر کریں۔‬
‫‪9:52 AM‬‬
‫‪+92 333 5604080JPP Political Mission‬‬
‫‪9:43 AM‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫فرشتہ کے لیئے احتجاجی مظاہرے میں پی ٹی ایم اور فرشتہ کے لواحقین کے درمیان تلخ کالمی۔۔۔ پی ٹی ایم کے ملک‬
‫مخالف اور پاک فوج مخالف نعروں کی وجہ سے فرشتہ کے لواحقین نے انہیں اپنے ساتھ احتجاج کرنے سے روک دیا۔۔۔‬
‫ان کا کہنا تھا کہ تم ہماری بیٹی کی الش پر سیاست کرنے آئے ہو ہم تمہاری یہ سیاست نہیں مانتے۔۔۔ تم اپنے لوگوں کو‬
‫الگ کرو ہم اپنے لوگوں کو الگ کرتے ہیں۔۔ یہ ہے ان نسلی بیغیرتوں‪ I‬کا سیاہ چہرہ یہی کچھ انہوں نے نقیب کے لواحقین‬
‫کے ساتھ بھی کیا کہ ان کو استعمال کرکے ان کے کاندھوں پر پیر رکھ اوپر چڑھے اپنا سیاسی قد کھاٹ بنایا اور پھر‬
‫انہیں ایسا روندھا کہ آج اسی نقیب کے قاتلوں کے ساتھ بغل گیر ہیں۔۔ یہ قوم پرست جنونی کتوں کا ٹوال کبھی پختونوں کا‬
‫خیر خواہ نہیں‪ I‬ہوسکتا۔۔۔ یہ صرف پختونوں کا استعمال کرتے ہیں اپنی گھناؤنی سازشوں اور سیاسی مفادات کے لیئے۔۔۔‬
‫انہیں نہ پختونوں کی غیرت کی پرواہ نہ پختونوں کی حیا کا تقدس۔۔۔ انہیں بس الشیں چاہیئے پختونوں کو ملک اور افواج‬
‫سے بدظن کرنے کے لیئے۔۔‬
‫‪9:43 AM‬‬
‫‪+91 95453 23707JPP Political Mission‬‬
‫‪9:24 AM‬‬
‫سوال نمبر ‪ 208‬نماز اگر ہللا کا حکم ہے تواس حکم کی ادائیگی کے لئے اہلحدیث بریلوی شیعہ دیوبندی وغیرہ اپنے اپنے‬
‫مسلکوں کی مساجدوں میں تاش کے پتوں کی طرح بکھر جاتے ہیں ۔جیسے ہی ہللا کے حکم کی ادائیگی ہوتی ہے دوبارہ‬
‫تمام لوگ پھر سے متحد ( آفس شادی خانوں کالیجیس میدانوں میں ) ہوجاتے ہیں ۔ قران " نزول قران کا مقصد آپسی‬
‫اختالفات دور کرنا "(‪)2:213‬‬
‫‪9:24 AM‬‬
‫‪+91 95453 23707JPP Political Mission‬‬
‫‪8:11 AM‬‬
‫میاں بیوی میں کشیدگی ہو تو مصالحتی کمیٹی قائم کی جائے (‪ )4:35‬طالق کے بعد عدت شروع ہوتی ہے (‪" )2:228‬‬
‫عدت کے اوقات میں طالق واپس لی جاسکتی ہے (‪ )2:228‬طالق واپس لینے کے لے ‪ 2‬گواہ کی ضرورت (‪ )65:2‬مکمل‬
‫طریقہ طالق (‪ )2:229,230‬ان آیتوں سے ہٹکر اور کئ آیتیں طالق کے مطلعق آئی ہیں ‪ .‬طالق ہزاروں میں ایک بہ‬
‫مشکل ہوتی ہیں تو اسکے تفصیالت اتنی آیتوں میں دی گئ ہیں ‪ .‬اور نماز دن میں پانچ‪.‬اوقات پڑھی جاتی ہے اسکی نہ‬
‫‪ .‬تفصیل اور نہ ہی ایک بھی آیت قران میں موجود ہے ‪ .‬ایسا کیوں‬
‫‪8:11 AM‬‬

‫‪+92 333 1387909JPP Political Mission‬‬


‫‪4:00 AM‬‬
-- ‫ روایات سے؟‬-- ‫ تو کہاں سے لیا؟‬-- ‫فرض کر لیتے ہیں کہ قرآن مجید میں نماز کا مروجہ طریقہ درج نہیں ہے۔‬
‫ ویسے تو سو سے بھی زائد ہیں لیکن ہر فرقہ اپنی پسند کی کتابوں سے نماز کا طریقہ لیتا‬- ‫روایات کی کتنی کتابیں ہیں؟‬
،‫صحاح ستہ‬
ِ ‫ جی ہم سنی ہیں اور‬- ‫ تو آپ کس فرقے کے ہیں اور کون سی کتابیں آپ نے پیٹھ پر الدی ہوئی ہیں؟‬-- ‫ہے۔‬
- ‫ تو مروجہ نماز کا مکمل طریقہ ان میں سے کس کتاب میں درج ہے؟‬-- ‫ ابو داؤد وغیرہ کو مانتے ہیں۔‬،‫ مسلم‬،‫بخاری‬
‫ نہیں ہے۔‬،‫ جی‬- ‫ یعنی کسی ایک میں بھی مکمل طریقہ نہیں ہے؟‬-- ‫ تھوڑا تھوڑا سب میں ہے۔‬I‫جی وہ کسی ایک میں نہیں‬
- ‫ تو اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ ان میں سے کسی نے بھی پوری نماز نہیں پڑھی نہ بخاری نے اور نہ مسلم وغیرہ نے؟‬--
،‫ نماز کا انکار تو نہ کریں‬،‫ آپ نے نہیں پڑھنی نا پڑھیں‬،‫ آپ نماز کا انکار کر رہے ہیں‬،‫ آپ کافر ہیں‬،‫منکر حدیث ہیں‬
ِ ‫آپ‬
‫ میں تو وہ طریقہ مانگ‬،‫ بھائی میں نے کب کہا کہ قرآن مجید میں نماز کا حکم نہیں ہے‬-- ‫نماز کا حکم تو قرآن میں ہے۔‬
‫ تو یعنی‬-- ‫ نماز کا طریقہ ہم تک ہمارے اسالف سے متواتر پہنچا ہے۔‬- ‫رہا ہوں جو آپ حدیث سے ثابت کرنا چاہتے ہیں۔‬
‫ آباؤاجداد نے ایجاد کیا تھا۔ تو اجداد‬،‫ یہ تو اسالف‬،‫ نہ حدیث کی کسی ایک کتاب میں ہے‬،‫مروجہ طریقہ نہ قرآن میں ہے‬
- ‫کیا خدا تھے؟ رسول تھے؟ ان کا مقام کیا تھا؟ تو مجھ پر آپ اجداد کا طریقہ "ہللا کا حکم" بنا کر تھوپنا چاہتے ہیں؟‬
‫ محلے والوں کو نماز‬،‫ اساتذہ‬،‫ ہم نے تو اپنے والدین‬،‫ ہم تو سیدھے سے مسلمان ہیں‬،‫مجھے بحث کی عادت نہیں ہے‬
‫ آپ حدیث سے طریقہ‬،‫ ارے فرض کی کون بات کر رہا ہے‬-- ‫جیسے پڑھتے دیکھا ہے ہم پر بھی ویسے ہی فرض ہے۔‬
‫ ہللا بچائے آپ جیسے منکرین‬،‫ ہمیں ایسی کج بحثی کی عادت نہیں ہے‬،‫ آپ تو بے کار بحث کرتے ہیں‬- ‫بتا رہے تھے؟‬
‫سے۔‬
4:00 AM

+1 (661) 203-3902JPP Political Mission


1:46 AM
1979 not only transformed the region but led to global repercussions still being felt 40 years
later. In February 1979 the Shah of Iran’s regime fell as Ayatollah Khomeini returned from exile
in Iran. The 40th anniversary of the Iranian Revolution serves a reminder of how much the
region was transformed around this upheaval. The revolution set off a chain of events that shifted
the primary zone of armed confrontation in the Middle East from Arab-Israeli conflict to the
Gulf. It also coincided with a series of events within the same year that had little to do with
revolution, such as the invasion of Afghanistan, but nonetheless impacted the region to the
present. Indeed 1979 is the year that made the current Middle East in terms of the three Iraq wars
that would begin with the 1980 invasion of Iran and the conditions that gave birth to Al Qaeda.
Key events of 1979 Laid out in chronological order after February, the major milestones are: 26
March - signing of the Egyptian-Israeli Peace Treaty 30 March - elections in Iran for an Islamic
Republic 4 April - General Zia ul Haq takes power in Pakistan 16 July - Saddam Hussein
becomes president of Iraq 4 November - Seizure of the US embassy in Tehran 20 November -
Seizure of the Grand Mosque in Mecca 25 December - the Soviet invasion of Afghanistan Not
all of the events are not directly related, nor have a causal relationship, but set in motion
trajectories that would result in three Iraq wars and the emergence of Al Qaeda and its eventual
splinter group, Daesh (ISIS). Iraq as a theatre of conflict At the time, Egypt was the regional
hegemon and paramount front-line state against Israel until it signed a peace treaty in 1979. Even
though the two countries do not share a border, Saddam Hussein sought to replace Egypt as the
new pan-Arab hegemon to balance Israel, in addition to Iran, whose revolutionary government
threatened the Arab world’s status quo. Saddam Hussein, then vice president, pressured his elder
cousin General Hasan al Bakr to resign and became president in July. Saddam viewed
Khomeini’s leadership of an Islamic Republic as a threat, as the Ayatollah urged the Shia of Iraq
to overthrow his government and the monopoly on power held by the Arab Sunni-minority and
secular Iraqi Baath Party. By November Iranian students seized the US embassy inaugurating the
enmity between the Islamic Republic and the US that endures to this day. With this rupture of the
American-Iranian alliance that began with the Shah, Iran was internationally isolated, presenting
‫‪an opportunity for the Iraqi president. Saddam Hussein invaded Iran in September 1980,‬‬
‫‪assuming its military was eviscerated after the revolution. His assault sought to trigger a collapse‬‬
‫‪of the Islamic Republic, allowing himself to project Iraq as the new pan-Arab hegemon. Saddam‬‬
‫‪assumed the war would be a few months, but instead he ushered in an eight-year war, one of the‬‬
‫‪longest conventional wars of the twentieth century. The debt Saddam incurred from Kuwait to‬‬
‫‪finance this war led to the invas… Read more‬‬
‫‪1:46 AM‬‬

‫‪+92 300 7735739JPP Political Mission‬‬


‫‪yesterday‬‬

‫‪ 30‬سال سے امریکہ اور اسرائیل ایران کو دھمکیاں ہی دیتے‪ I‬آرہے ہیں‪ ،‬پتہ ھے کیوں؟‬ ‫تہلکہ خیز معلومات‬
‫یدعوت احرنوتھ" نامی عبری اخبار لکھتا ھے کہ ایران اسرائیل ظاھری ‪: "Yedioth Ahronoth ,‬وجوھات جانیں‬
‫دشمنیاں دکھاتے‪ I‬ہیں لیکن حقیقت یہ ھے کہ اسرائیلی ‪ 30‬بلین کی سرمایہ کاری ایرانی سر زمین پے ھو رہی ھے۔۔! اخبار‬
‫کیمطابق علی االقل ‪ 200‬اسرائیلی کمپنیوں‪ I‬کیساتھ ایران کے مضبوط تجارتی روابط ہیں جن میں سے اکثر تیل کمپنیاں ہیں‬
‫جو ایران کے اندر توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ اسرائیل میں ایرانی یہودیوں کی تعداد‪ I‬تقریبا ‪ 20‬الکھ‬
‫کے قریب ھے جو کہ ایران میں موجود انکے سب سے بڑے دیدیا شوفط نامی حاخام مرجع جو کہ ایرانی حکمرانوں‬
‫خاص کر جعفری وغیرہ کے مقرب ھے‪ ،‬سے تعلیمات لیتے ہیں۔ اور ان لوگوں کو اسرائیلی فوجی قیادت‪ ،‬سیاست اور عام‬
‫تجارتی کنٹریکٹنگ میں بھت زیادہ اثر و رسوخ حاصل ھے۔ تہران میں یہودی معبد‪ I‬خانوں کی تعداد ‪ 200‬سے تجاوز‬
‫کرچکی ھے جبکہ صرف تہران میں سنیوں کی تعداد‪ 15 I‬الکھ ھونے کے باوجود ایک بھی سنی مسجد نھیں۔!! امریکہ‬
‫اور اسرائیل کے اندر ایران اور یہودی حاخامات (مذھبی پیشواوں) کے درمیان رابطوں کا گرو ایک اوریل داویدی سال‬
‫نامی حاخام ھے جوکہ ایرانی ھے۔ کینڈا بریطانیہ فرانس میں موجود یہودیوں‪ I‬میں سے ‪ 17000‬ایرانی یہودیوں کے پاس‬
‫کے )‪ (House of Lords‬تیل کمپنیوں‪ I‬کی نہ صرف ملکیت اور شئیرز ھیں بلکہ ان میں سے لوگ ھاؤس آف الرڈز‬
‫ممبرز بھی ہیں۔ ایران امریکہ میں موجود اپنے یہودیوں‪ I‬کی وساطت سے وھاں موجود یہودی لوبیز کے ذریعہ امریکی‬
‫ممکنہ کسی بھی حملے سے اسکو باز رکھتی ھے جسکے مقابل میں ایران یہودی کمپنیز کو مشترکہ تعاون فراہم کرتی‬
‫ھے۔ امریکہ میں موجود یہودیوں میں سے ‪ 12‬ھزار ایرانی ہیں جو کہ یہودی لوبیز میں نہ صرف بھت اثر و نفوذ رکھتے‬
‫ہیں بلکہ بھت سے لوگ کانگریس اور سینٹ کے ممبرز بھی ہیں۔ خاص ایرانی یہودیوں‪ I‬کیلئے اسرائیل کے اندر ریڈیو‬
‫راڈیس" نامی مشہور ریڈیو سٹیشن ھے بلکہ انکے ھاں اور بھی ایرانی تعاون "‪ "radis‬سٹیشنز ہیں جن میں سے ایک‬
‫سے اس طرح کے ریڈیو سٹیشنز قائم کئے جاچکے ہیں۔ اسرائیل کے بعد ایران میں سب سے زیادہ ‪ 30‬الکھ یہودی آباد‬
‫ہیں جنکی رشتہ داریاں ابھی تک اسرائیلی یہودیوں‪ I‬سے قائم و دائم ہیں۔ اسرائیل میں یہودی بڑے بڑے حاخامات ایرانی‬
‫شھر اصفھان کے یہود میں سے ہیں جنکو ٹھیک ٹھاک مذھبی اور فوجی اثر و رسوخ حاصل ھے جو کہ اصفہان معبد‬
‫خانوں کے تھرو ایران سے تعلقات رکھتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع شاءول موفاز ایرانی یہودی ھے جسکا تعلق اصفھان‬
‫شھر سے ھے جو کہ اسرائیلی فوج کے اندر ایرانی ایٹمی پروگرام پر حملوں کی سخت مخالفین میں سے ایک ھے‪ ،‬سابق‬
‫پاسداران انقالب‬
‫ِ‬ ‫اسرائیلی صدر‪ ،‬موشیہ کاتسف کا تعلق بھی اصفھان سے ہی تھا اسی وجہ سے احمدی نجاد خامنائی اور‬
‫کے رہنماؤں کیساتھ اسکے مضبوط مراسیم تھے۔ انکے مطابق یوسف علیہ السالم کے بھائی بنیامین علیہ السالم کا آخری‬
‫آرام گاہ ایران میں ھے اسی وجہ سے یہودی القدس شھر کی طرح ایران کیساتھ بھی ٹوٹ کے محبت کرتے اور چاھتے‬
‫ہیں دنیا بھر سے یہودی لوگ وھاں زیارت یا حج په جاتے ہیں۔ یہودی فلسطین سے بھی زیادہ ایران کا احترام اس لئے‬
‫بھی کرتے ہیں کیونکہ یزدجرد کی بیوی شوشندخت کا تعلق ایران سے تھا اور وہ خبیث قسم کی یہودیہ عورت تھی۔‬
‫یہودیوں کے لئے ایران سائرس کی زمین ہے کیونکہ وھاں "استرومردخاي" مقدس "دانیال" حبقوق" وغیرہ مدفون ہیں جو‬
‫کہ یہودیوں کے مطابق انبیاء اور مقدس لوگ ہیں۔ اسرائیل حسن نصر ہللا کو اب تک کیوں قتل نھیں کر رہی؟؟ حاالنکہ‬
‫‪… Read‬لبنان بلکہ اسکے گھر کے اوپر فضاوں میں انکے جنگی طیارے گھوم رھے ھوتے ہیں جبکہ فلسطین میں اپنے‬
‫‪more‬‬
‫‪6:51 PM‬‬

‫‪+92 316 5814441JPP Political Mission‬‬


‫‪Wednesday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫میری کل کی ایک پوسٹ پر کسی نے گھبراہٹ‪ ،‬بے چینی اور پریشانی کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ آف ٹاپک جاتے‬
‫ہوئے کمنٹ میں پوچھا تھا کہ کیا واقعی قمرزمان کائرہ کے بیٹے کی ایکسیڈنٹ میں ڈیتھ‪ I‬ہوگئی؟ میرا جواب یہ تھا کہ اگر‬
‫میڈیا میں خبر آئی ہے تو ٹھیک ہی ہوگی‪ ،‬آپ لوگ فاتح پڑھیں اور روزہ افطار کریں۔ لیکن اس کے بعد‪ I‬سے مسلسل اس‬
‫خبر کی وجہ سے قوم کے دکھ اور تکلیف میں اضافہ دیکھ رہا ہوں ۔ ۔ ۔ دکھ تو ہونا چاہیئے‪ ،‬کائرہ صاحب کا جواں سال‬
‫بیٹا جو ابھی کالج میں پڑھتا تھا‪ ،‬تیزرفتاری کے باعث گاڑی الٹ گئی اور ہللا کے پاس پہنچ گیا۔ میری دعا بھی ہے اور‬
‫مجھے یقین بھی ہے کہ انشا ہللا‪ ،‬ہللا تعالی اس کے درجات بلند کرے گا اور اسے جنت میں جگہ دے گا۔ اس کے ساتھ‬
‫ساتھ قمرزمان کائرہ صاحب اور ان کے اہل خانہ کو صبر اور حوصلہ بھی عطا فرمائے گا۔ تاہم میں کائرہ خاندان کے‬
‫دکھ میں برابر کی شریک اس قوم کو یاد دالنا چاہتا ہوں کہ ابھی کل ہی کہ بات ہے جب عدالت نے شاہ رخ جتوئی کی‬
‫شاہزیب خان کے قتل میں پھانسی کی سزا ختم کردی۔ شاہزیب خان کی عمر بھی اتنی ہی تھی جتنی کائرہ کے بیٹے کی‬
‫جب اسے ‪ 2012‬میں سندھ کے تالپور اور جتوئی گھرانوں کے بگڑے ہوئے نوجوانوں نے اس وجہ سے اس کے گھر‬
‫والوں کے سامنے قتل کرڈاال کہ اس نے انہیں اپنی بہن کو چھیڑنے سے منع کیوں کیا تھا؟ اتفاق کی بات ہے کہ قاتل شاہ‬
‫رخ جتوئی کی بھی اتنی ہی عمر ہے جتنی کائرہ صاحب کے بیٹے کی۔ کائرہ صاحب اس وقت وزیراطالعات تھے اور‬
‫میڈیا کو تلقین کیا کرتے تھے کہ شاہزیب قتل کے واقعے کو سیاسی رنگ مت دے‪ ،‬ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ تھوڑا‬
‫مزید آگے آئیں‪ ،‬نوازشریف کے دوسرے دور کے وزیرخارجہ صدیق کانجو کے بیٹے‪ I‬نے ن لیگ کے دور میں نشے میں‬
‫دھت ہو کر راہ چلتے راہگیروں پر فائرنگ شروع کردی جس کے نیتجے میں دسویں جماعت کا طالبعلم جو موٹرسائکل‬
‫پر سوار تھا‪ ،‬موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ قریب ہی ایک گھر کا دروازہ کھال جس میں ایک لڑکا شور سن کر باہر نکال تو‬
‫وہ بھی گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ اتفاق کی بات ہے کہ وہ بھی کائرہ صاحب کے بیٹے‪ I‬کا ہم عمر ہی تھا۔ اس وقت‬
‫کائرہ صاحب کی حلیف جماعت کے وزیراطالعات نے بھی وہی بیان دیا جو کائرہ صاحب نے دیا تھا‪ ،‬یعنی واقعے کو‬
‫سیاسی رنگ مت دیا جائے۔ یادداشت کا پہیہ مزید تیز کریں تو ن لیگ دور میں ہی سابق وزیراعظم یوسف گیالنی کے‬
‫بیٹے‪ I‬عبدالقادر گیالنی نے محض اس وجہ سے ایک نوجوان کو قتل کرڈاال کہ اس نے گیالنی کی گاڑی کو اوورٹیک‬
‫کیوں کیا؟ اگر میں غلط نہیں تو اس قتل ہونے والے نوجوان کی عمر بھی کائرہ صاحب کے بیٹے کی ہی تھی۔ اس وقت‬
‫کائرہ صاحب نے پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر کے طور پر پریس کانفرنس میں قوم کی تلقین فرمائی تھی کہ اس واقعے‬
‫کو سیاسی رنگ مت دے‪ I،‬یہ محض حادثہ ہی ہے۔ ابھی یادداشت کو دوڑاتے جائیں۔ چند سال قبل بالول کراچی ہسپتال کے‬
‫انتظامات کا جائزہ لینے پہنچا تو پروٹوکول کی وجہ سے تمام دروازے بند کردیئے گئے‪ ،‬باہر گیٹ پر ایک غریب مزدور‬
‫اپنی دس سالہ بیٹی کو ‪ 104‬ڈگری بخار سمیت اپنے بازوؤں میں اٹھائے ایمرجینسی میں جانے کا انتظار کرتا رہا اور‬
‫دروازے نہ کھلے‪ ،‬یہاں تک کہ اس کی بیٹی ہللا کے پاس پہنچ گئی۔ اس وقت بھی کائرہ صاحب نے پی پی کے دوسرے‬
‫لیڈرز کے ہمراہ یہی کہا کہ واقعے کو سیاسی رخ مت دیا جائے‪ ،‬ایسے حادثے ہوتے آئے ہیں۔ میری کائرہ صاحب کے‬
‫ساتھ ہمدردی اتنی ہی ہے جتنی کہ ہماری حرامزادی اشرافیہ کو پاکستانی عوام سے ہے۔ میں بھی کائرہ صاحب کو تسلی‬
‫دیتے ہوئے یہی کہنا چاہتا ہوں کہ دل چھوٹا مت کریں‪ ،‬ایسے حادثات ہوتے آئے ہیں‪ ،‬نہ تو آپ کا بیٹا وہ پہال بیٹا ہے جو‬
‫‪… Read more‬کسی حادثے میں جاں بحق ہوا‪ ،‬اور نہ ہی آخری۔ تاہم اگر آپ نے اب بھی ا‬
‫‪11:07 PM‬‬

‫‪+92 316 5814441JPP Political Mission‬‬


‫‪Wednesday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫گزشتہ دو روز سے پورا فیس بک تیلم تیل ہوا پڑا ہے ‪ .‬کہیں موجودہ حکومت کو لیکر طنز و تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تو‬
‫کہیں کچھ حضرات کرن ارجن کی اماں بنے "ہمارا تیل نکلے گا" کی گردان جاری رکھے ہوئے ہیں ‪ .‬پر سوال یہ بنتا ہے‬
‫کہ تیل کی دھار پیچھے باؤلے ہونا چہ معنی دارد ؟ ساری دنیا میں تیل و گیس کی تالش کیلئے کھدائی کیجاتی ہے ‪.‬‬
‫اکثریت کوششیں ناکام رہتی ہیں اور اک آدھ کامیاب بھی ہوجاتی ہے پر کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ آدھا ملک تیل کی‬
‫دریافت کو لیکر سارے مسائل کی نجات سمجھ لے اور بقیہ آدھا ملک اس امید پہ بیٹھ جائے کہ اگر تیل نہ نکال تو‬
‫حکومت کا تیل نکالیں گے ‪ .‬جناب اگر دنیا میں تیل کی پیداوار کے حوالے سے ‪ 10‬بڑے ممالک نکالیں تو معلوم ہوگا کہ‬
‫ان دس میں سے اس وقت دو دیوالیہ ہیں (ایران ‪ ,‬وینزویال) ‪. ,‬اک تباہ ہوچکا (عراق) اور اک ‪ 30‬سال قبل کئی ٹکڑوں میں‬
‫بٹ چکا (روس) ‪ .‬باقی امریکہ کینیڈا‪ I‬وغیرہ کے بارے میں اگر آپکو لگتا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار کیوجہ سے آج اس مقام‬
‫پہ کھڑے ہیں تو یقین جانئیے آپکو اس بھیانک خواب سے جاگنے کی سخت ضرورت ہے ‪ .‬تیل خدا کی ویسی ہی نعمت‬
‫ہے جس طرح پانی ‪ ,‬ذراعت و دویگر معدنیات نعمت ہیں ‪ .‬آپکے پاس تیل نہیں ہے پر گنے کی پیداوار میں پوری دنیا میں‬
‫آپ کا پانچواں نمبر ہے پر کیا ہم سستی چینی حاصل کر پارہے ہیں ؟ آپکے پاس تیل نہیں پر گندم کی کاشت میں آپ کا‬
‫دنیا بھر میں آٹھواں نمبر ہے پر کیا سستی روٹی میسر ہے ؟ آپکے پاس تیل نہیں پر چاول کی پیداوار میں ہم دسویں نمبر‬
‫پہ ہیں پر کیا عام شہری اچھا چاول باسانی خرید سکتا ہے ؟ کپاس کی پیداوار میں ہم چوتھا بڑا ملک ہیں پر کیا ہر شہری‬
‫باسانی تن ڈھانپنے‪ I‬کا کپڑا خرید سکتا ہے ؟ تیل سے ماالمال ممالک اکثریت میں یا تو برف سے ڈھکے ہوئے یا تپتی‬
‫جھلساتی گرمی میں لپٹے ہوئے پر ہمارا ملک پاکستان برف پوش پہاڑوں سے لیکر سبز میدانوں صحراؤں اور‬
‫خوبصورت سمندری کناروں پہ مشتمل ہے اس کا کیا فائدہ اٹھایا ؟ یہ سب محض ڈرامے ہیں ‪ .‬گر تیل دریافت ہوا بھی تو‬
‫وہ بھی ترینوں ‪ ,‬چوہدریوں ‪ ,‬سومروں ‪ ,‬ملکوں ‪ ,‬خانوں‪ ,‬زرداریوں ‪ ,‬جیالنی گیالنیو و سرداروں والی پاکستانی اشرافیہ پہ‬
‫مشتمل ‪ 70 , 60‬گھرانوں کی چمکی ہوئی قسمت کو مزید چمکائے گا جبکہ میں اور آپ تب بھی اپنی قسمت و نصیب کے‬
‫نچوڑے تیل کو دیکھ کر ہی آنکھیں ٹھنڈی کر رہے ہونگے ‪ .‬ممالک تیلوں سے نہیں بلکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم سے‬
‫ترقی کرتے ہیں ‪ .‬عوام دریافتوں سے نہیں انصاف سے خوشحال ہوتے ہیں ‪ .‬لہذا یہ ٹرک کی بتیوں پیچھے بھاگنا‬
‫چھوڑیئے اور اصل مدعوں پر پر بات کیجئے ‪ .‬آدھے حکومت کو کوسنے بقیہ آدھے حکومت کی اندھی تقلید میں‬
‫توانائیاں خرچ کرنے پہ لگے ہوئے پر معلوم کسی کو نہیں‪ I‬کہ ہماری اصل ضروریات ہیں کیا ‪ .‬جو کچھ میسر ہے اس پہ‬
‫تو انصاف کرلیجئے ‪ .‬ہاتھ کے نوالے کو چھوڑ کر آسمان پہ اڑتی شتر مرغ پہ رال ٹپکانے والوں کا ہاتھ کا نوالہ بھی کوا‬
‫لے اڑا کرتا ہے لہذا پہلے اس شے سے تو استفادہ حاصل کرنا سیکھ لیں جو میسر ہے ‪ .‬باقی رہی بات تیل کی ‪ ...‬تو جناب‬
‫اگر آپ نے ہوش کے ناخن جلد نہ لئے تو زمین یا سمندر سے تیل نکلے نہ نکلے پر ہم عوام کا تیل نکلتا جلد یا بدیر نظر آ‬
‫‪ .... !! Copied‬ہی رہا ہے‬
‫‪10:14 PM‬‬

‫‪+1 (972) 415-2154JPP Political Mission‬‬


‫‪Wednesday‬‬
‫‪We don’t live in bungalows, duplexes or flats. We live in our minds. Yes, that’s our permanent‬‬
‫‪residence. And there are no constraints of square-feet there. It’s a vast space with unlimited area.‬‬
‫‪And you know what! No matter how well-organized your rooms, balconies, garages and‬‬
‫‪verandas are, life is good only when things are sorted there – in your mind. And that’s where we‬‬
‫‪keep things messy – regrets piling up in one corner, expectations stuffed in a closet, secrets under‬‬
‫‪the carpet, worries littered everywhere, comparisons spilt on the table, complexes leaking from‬‬
‫‪an old bottle, and grudges stinking in a box. Be aware. For this ‘real home’ of yours, you can’t‬‬
‫‪outsource housekeeping. You got to do it yourself.‬‬
‫‪10:08 PM‬‬

‫‪+1 (661) 203-3902JPP Political Mission‬‬


‫‪Wednesday‬‬
‫‪+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫‪9:22‬‬
‫‪4:10 AM‬‬

‫‪+1 (661) 203-3902JPP Political Mission‬‬


‫‪Wednesday‬‬
‫‪+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫‪9:22‬‬
‫‪4:10 AM‬‬
‫‪+92 332 7642378JPP Political Mission‬‬
‫‪Tuesday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫کالکی اوتارا حال ہی میں بھارت میں شائع ہونے والی کتاب”کالکی اوتارا“ نے دنیا ‪Every Muslim must read‬‬
‫بھرمیں ہلچل مچا دی ہے۔ اس کتاب میں يہ بتایا گیا ہے کہ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں جس کا کالکی اوتار کا تذکرہ ہے‬
‫‘ وہ آخری رسول محمد صلی اﷲ علیہ وسلم بن عبداﷲ ہیں۔ اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوگا تو وہ اب تک جیل‬
‫میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگراس کے مصنف پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الہ آباد‬
‫یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں۔ انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ‬
‫مشہور معروف محققین پنڈتوں کے سامنے پیش کیاہے جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ہیں۔ ان پنڈتوں‪ I‬نے کتاب‬
‫کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیاہے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حوالے جات مستند اور درست ہیں۔‬
‫انہوں نے اپنی تحقیق کا نام ”کالکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔ ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں ايک عظیم‬
‫رہنما کا ذکر ہے۔ جسے ”کالکی اوتار“ کا نام دیا گیا ہے اس سے مراد حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں جو مکہ‬
‫میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں‪ ،‬ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں کرنا ہے‪ ،‬بلکہ محض‬
‫اسالم قبول کرنا ہے‪ ،‬اور آخری رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل‬
‫کے بعد‪ I‬اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔ اپنے اس دعوے کی دليل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندووں کی مقدس مذہبی‬
‫کتاب”وید“‪ I‬سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کےے ہیں۔ ‪1‬۔ ”وید“ کتاب میں لکھا ہے کہ”کالکی اوتار“ بھگوان‬
‫کاآخری اوتار ہوگا جو پوری دنیا کوراستہ دکھائے گا۔ان کلمات کاحوالہ دينے‪ I‬کے بعد پنڈت ویدپرکاش يہ کہتے‪ I‬ہیں کہ يہ‬
‫صرف محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے۔ ‪2‬۔”ہندوستان“ کی پیش گوئی کے مطابق”کالکی‬
‫اوتار“ ايک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور يہ عرب عالقہ ہے‪ ،‬جیسے جزیرة العرب کہا جاتا ہے۔ ‪3‬۔ مقدس کتاب میں لکھا‬
‫ہے کہ ”کالکی اوتار“ کے والد کا نام ’‘ وشنو بھگت“ اور والدہ کا نام ” سومانب“ ہوگا۔ سنسکرت زبان میں ” وشنو“ اﷲ‬
‫کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور” بھگت“ کے معنی غالم اور بندے کے ہیں۔ چنانچہ عربی زبان میں ”وشنو بھگت“‬
‫کا مطلب اﷲ کا بندہ یعنی ”عبداﷲ“ ہے۔سنسکرت میں ”سومانب“ کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں ”آمنہ“ ہوگا‬
‫اور آخری رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم) کے والد کا نام عبداﷲ اور والدہ کا نام آمنہ ہے۔ ‪4‬۔وید کتاب میں لکھا ہے کہ‬
‫”کالکی اوتار“ زیتون اور کھجور استعمال کرے گا۔ يہ دونوں پھل حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو مرغوب تھے۔ وہ‬
‫اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہو گا۔ مکہ میں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے صادق اور امین کے لقب استعمال‬
‫کيے جاتے تھے۔ ‪5‬۔ ”وید “ کے مطابق”کالکی اوتار“ اپنی سر زمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور يہ بھی محمد‬
‫صلی اﷲ علیہ وسلم کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے‪ ،‬جس کی مکہ میں بے‬
‫حد عزت تھی۔ ‪6‬۔ہماری کتاب کہتی ہے کہ بھگوان ”کالکی اوتار“ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذريعے ايک غار میں‬
‫پڑھائے گا۔ اس معاملے میں يہ بھی درست ہے کہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے‪ I،‬جنہیں اﷲ‬
‫تعالی نے غار حرا میں اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیل کے ذريعے‪ I‬تعلیم دی۔ ‪7‬۔ ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق‬
‫بھگوان ”کالکی اوتار“ کو ايک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا‪ ،‬جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر‬
‫کر آئے گا۔محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا” براق پر معراج کا سفر“ کیا يہ ثابت نہیں کرتا ہے؟ ‪8‬۔ ہمیں یقین ہے کہ بھگوان‬
‫‪”… Read more‬کالکی اوتار“ کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائ‬
‫‪4:52 PM‬‬

‫‪+92 313 7777660JPP Political Mission‬‬


‫‪Monday‬‬
‫ناقابل یقین معلومات قرآن حکیم کا ایک ایک حرف اتنی زبردست کیلکولیشن اور اتنے حساب و کتاب کے ساتھ اپنی جگہ‬
‫پر فٹ ہے ‪ -‬اتنی بڑی کتاب میں اتنی باریک کیلکولیشن کا کوئی رائٹر تصور بھی نہیں کرسکتا۔ بریکٹس میں دیے گئے‬
‫یہ الفاظ بطور نمونہ ہیں ورنہ قرآن کا ہر لفظ جتنی مرتبہ استعمال ہوا ہے وہ تعداد اور اس کا پورا بیک گراؤنڈ اپنی جگہ‬
‫خود علم و عرفان کا ایک وسیع جہان ہے۔ دنیا کا لفظ اگر ‪ 115‬مرتبہ استعمال ہوا ہے تو اس کے مقابل آخرت کا لفظ بھی‬
‫‪ 115‬مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ وعلی ھذ القیاس۔ (دنیا وآخرت‪( )115:‬شیاطین ومالئکہ‪ ()88:‬موت وحیات‪()145:‬نفع وفساد‪:‬‬
‫‪()50‬اجر فصل‪( )108‬کفروایمان ‪()25:‬شہر‪)12:‬کیونکہ شہر کا مطلب مہینہ اور سال میں ‪ 12‬مہینے‪ I‬ہی ہوتے ہیں ( اور‬
‫یوم کا لفظ ‪360‬مرتبہ استعمال ہوا ہے) اتنی بڑی کتاب میں اس عددی مناسبت کا خیال رکھنا کسی بھی انسانی مصنف کے‬
‫بس کی بات نہیں۔ مگر بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔۔۔ جدیدترین‪ I‬ریسرچ کے مطابق قرآن حکیم کے حفاظتی نظام میں ‪ 19‬کے‬
‫عدد کا بڑا عمل دخل ہے ‪،‬اس حیران کن دریافت کا سہرا ایک مصری ڈاکٹر راشد خلیفہ کے سر ہے جوامریکہ کی ایک‬
‫قرآن‬
‫ِ‬ ‫یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر تھے۔‪ 1968‬ء میں انہوں نے مکمل قرآ ِن پاک کمپیوٹر پر چڑھانے کے بعد‬
‫پاک کی آیات ان کے الفاظ و حروف میں کوئی تعلق تالش کرنا شروع کردیا رفتہ ‪،‬رفتہ اور لوگ بھی اس ریسرچ میں‬
‫شامل ہوتے گئے حتی کہ ‪1972‬ء میں یہ ایک باقاعدہ سکول بن گیا۔ریسرچ کے کاکام جونہی آگے بڑھا ان لوگوں پر قدم‬
‫قدم پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ‪ ،‬قرآ ِن حکیم کے الفاظ و حروف میں انہیں ایک ایسی حسابی ترتیب نظر آئی جس کے‬
‫مکمل ادراک کیلئے اس وقت تک کے بنے ہوئے کمپیوٹر ناکافی تھے۔ کالم ہللا میں ‪ 19‬کا ہندسہ صرف سورہ مدثر میں‬
‫آیاہے جہاں ہللا نے فرمایا‪:‬دوزخ پر ہم نے انیس محافظ فرشتوں کو مقرر کر رکھا ہے اس میں کیا حکمت ہے یہ تو رب‬
‫ہی جانے لیکن اتنا اندازہ ضرور ہوجاتا ہے کہ ‪ 19‬کے عدد‪ I‬کا تعلق ہللا کے کسی حفاطتی انتظام سے ہے پھر ہر سورت‬
‫کے آغاز میں قرآ ِن مجید کی پہلی آیت بسم ہللا کو رکھا گیا ہے گویا کہ اس کا تعلق بھی قرآن کی حفاظت سے ہے کیونکہ‬
‫ہم دیکھتے‪ I‬ہیں بسم ہللا کے کل حروف بھی ‪ 19‬ہی ہیں پھر یہ دیکھ کر مزید حیرت میں اضافہ ہوتا ہے کہ بسم ہللا میں‬
‫ترتیب کے ساتھ چار الفاظ استعمال ہوئے ہیں اور ان کے بارے میں ریسرچ کی تو ثابت ہوا کہ اسم پورے قرآن میں ‪19‬‬
‫مرتبہ استعمال ہوا ہے لفظ الرحمن ‪ 57‬مرتبہ استعمال ہوا ہے جو‪ 19×3‬کا حاصل ہے اور لفظ الرحیم ‪ 114‬مرتبہ استعمال‬
‫ہو ہے جو ‪ 19×6‬کا حاصل ہے اور لفظ ہللا پورے قرآن میں ‪ 2699‬مرتبہ استعمال ہوا ہے ‪ 19×142‬کا حاصل ہے لیکن‬
‫یہاں بقیہ ایک رہتا ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ ہللا کی ذات پاک کسی حساب کے تابع نہیں ہے وہ یکتا ہے۔ قرآن مجید‬
‫کی سورتوں کی تعداد بھی ‪ 114‬ہے جو ‪ 19×6‬کا حاصل ہے سورہ توبہ کےآغاز میں بسم ہللا نازل نہیں ہوئی لیکن سورہ‬
‫نمل آیت نمبر ‪ 30‬میں مکمل بسم ہللا نازل کرکے ‪ 19‬کے فارموال کی تصدیق کردی اگر ایسا نہ ہوتا تو حسابی قاعدہ فیل‬
‫ہوجاتا۔ اب آئیے حضور علیہ السالم پر اترنے والی پہلی وحی کی طرف ‪ :‬یہ سور علق کی پہلی ‪ 5‬آیات ہیں ‪:‬اور یہیں‬
‫سے ‪ 19‬کے اس حسابی فارمولے کا آغاز ہوتا ہے! ان ‪ 5‬آیات کے کل الفاظ ‪ 19‬ہیں اور ان ‪ 19‬الفاظ کے کل حروف ‪76‬‬
‫ہیں جو ٹھیک ‪ 19×4‬کا حاصل ہیں لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی جب سورہ علق کے کل حروف کی گنتی کی گئ تو عقل‬
‫تو ورطہ حیرت میں ڈوب گئی کہ اسکے کل حروف ‪ 304‬ہیں جو ‪ 19×4×4‬کا حاصل ہیں۔ اور سامعین کرام ! عقل یہ‬
‫…دیکھ کر حیرت کی اتھاہ گہرائیوںمیں مزید ڈوب جاتی ہے کہ قرآ ِن پاک کی موجودہ ترتیب کے مطابق سورہ علق‬
‫‪Read more‬‬
‫‪6:34 PM‬‬

‫‪+92 333 1387909JPP Political Mission‬‬


‫‪Monday‬‬
‫شیطانوں کی پہچان ‪ :‬هَلْ اُنَبِّئُ ُك ْم ع َٰلى َم ْن تَنَ َّز ُل ال َّش ٰيـ ِطيْنُ ‪" :‬لوگو‪ ،‬کیا میں تمہیں‪ I‬بتاؤں کہ شیاطین کس پر اُترا کرتے ہیں؟"‬
‫تَنَ َّز ُل ع َٰلى ُك ِّل اَفَّا ٍ‬
‫ك اَثِي ٍْم "وہ ہر جعل ساز بدکار پر اُترا کرتے ہیں" ) ‪ :‬ي ُّْلقُوْ نَ ال َّس ْم َع َواَ ْكثَ ُرهُ ْم ٰك ِذبُوْ نَ "سُنی سُنائی باتیں کانوں‬
‫میں پھونکتے ہیں‪ ،‬اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں" ) ‪ 26/21,22,23‬نوٹ۔۔۔۔ان آیات سےثابت ھے جو سنی‬
‫سنائی باتیں لوگوں کےکانوں میں پھونکتے ھیں وہ شیطان اورکذاب ھیں ۔۔۔۔۔۔۔اب آپ خؤدسمجھدار ھیں کون ھیں جولوگ‬
‫یہ کام کرتے ھیں اورلؤگ انکی باتوں پربالتحقیق ایمان رکھے ھوئے ھیں۔ نوٹ خاص۔۔۔۔۔۔نمازبھی ان سنی سنائی چیزوں‬
‫میں سے ایک ھے نہ قرآن سےاورنہ ھی مکمل طریقہ مع رکعات حدیث سےثابت ھے۔۔۔۔اورتواترکی قرآن ؤیسے ھی‬
‫دھجیاں اڑاتاھے‬
‫‪5:24 PM‬‬

‫‪+92 316 5814441JPP Political Mission‬‬


‫‪Monday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫ملحد جون ایلیا جون ایلیا ‪ 14‬دسمبر ‪1931‬ء کو امروہہ میں پیدا ہوا اور ‪2002‬ء میں فوت ہوا۔وہ شاعر‪،‬فالسفر‪،‬ادیب‪ ،‬اور‬
‫سوانح نحار تھا۔ وہ اردو‪،‬عربی‪،‬فارسی‪،‬سنسکرت اور عبرانی زبان کا ماہر تھا۔ ایلیا کے بارے میں ایک بات جو بہت کم‬
‫لوگ جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ جون ایلیا یہودی علم کبالہ سیکھا ہوا تھا۔یہ وہ علم ہے خفیہ یہودی فری میسن سیکھتے ہیں۔‬
‫درحقیقت اس کے نام کے ساتھ ایلیا کا اضافہ اس پر یہودی اثرات دیکھنے کے لیے کافی ہے۔ایلیا عبرانی زبان کا لفظ ہے۔‬
‫یہ بات بھی یاد رہے کہ ایلیا اور ہندوستان کی کمیونسٹ پارٹی قیام پاکستان کی مخالف تھی۔جون ایلیا پاکستان کو علی گڑھ‬
‫یونیورسٹی کے لونڈوں کی شرارت کہتا تھا۔ جون ایلیا بڑے فخر سے کہتا تھا کہ میں کمیونسٹ اور انارکسٹ ہوں۔وہ خدا‬
‫کے وجود کا منکر تھا اور اپنی شاعری میں اکثر وہ مذہب و پردے کا مذاق اڑاتا ہے۔وہ کثرت شراب نوشی کی علت میں‬
‫مبتال تھا۔ وہ اپنے آپ کو سید قرار دیتا تھا جب کہ اس کا مذہب سے دور کا واسطہ بھی نہیں تھا۔ اس نے کراچی میں‬
‫اسماعیلی آغا خانی کے طریقہ و مذہب ایجوکیشن بورڈ کے ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیا۔ ادھر اس نے بنو عباس دور‬
‫کے مشہور منکر حدیث فتنہ فرقہ معتزلہ کی کئ کتابوں کا ان کے لیے ترجمہ کیا۔اس نے مشہور باطنی فرقے اور عالم‬
‫اسالم میں کئ سال قتل و غارت و دہشت پھیالنے والے حسن بن صباح کے مقالوں کا بھی آغا خانیوں کے لیے ترجمہ کیا۔‬
‫یہ سب حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ وہ خفیہ فری میسن تھا جو آغا خانی و کمیونسٹ نظریات کے پردے میں ملحد خیاالت‬
‫کو ملک میں فروغ دینے کی کوشش کرتا رہا۔ وہ زمانہ جاہلیت کے عرب کاہنوں سے متاثر تھا اور ان سے اپنی شاعری‬
‫میں تحریک کہتا تھا۔ یہ سب باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ایک شاعر و فالسفر کے روپ میں ایلیا ملک دشمن و مذہب دشمن‬
‫خیاالت کے فروغ کی کوشش کرتا رہا۔وہ جب بھی موقع ملتا‪،‬عالمہ اقبال کو شدید تنقید کا نشانہ بناتا۔ اگر وہ صرف‬
‫شاعری تک رہتا اور مذہب و ملک کو اپنی بکواس کا نشانہ نہ بناتا تو بالشبہ وہ ہمارا پسندیدہ شاعر ہوتا مگر افسوس اس‬
‫نے اپنی شاعرانہ صالحیتوں کا بیڑہ غرق کر دیا۔‬
‫‪11:30 AM‬‬

‫‪+92 301 5092062JPP Political Mission‬‬


‫‪Monday‬‬
‫نت نئے نقش بناتے ہو ‪ ،‬مٹا دیتے‪ I‬ہو جانے کس جرم ِتمنا کی سزا دیتے ہو کبھی کنکر کو بنا دیتے‪ I‬ہو ہیرے کی کنی کبھی‬
‫ہیروں کو بھی مٹی میں مال دیتے‪ I‬ہو زندگی کتنے ہی ُمردوں کو عطا کی جس نے وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو‬
‫برق تجلی سے جال دیتے ہو نار نمرود میں ڈلواتے ہو خود اپنا خلیل‬
‫ِ‬ ‫سر طور کوئی طور ہی ‪،‬‬ ‫خواہش ِدید‪ I‬جو کر بیٹھے‪ِ I‬‬
‫خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو چا ِہ کنعان میں پھینکو کبھی ماہ ِکنعاں نور یعقوب کی آنکھوں کا بُجھا دیتے ہو بیچو‬
‫یوسف کو کبھی مصر کے بازاروں میں آخر ِکار شاہ ِمصر بنا دیتے ہو جذب ومستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی بیٹھ‬
‫کر دل میں اَنا الحق کی صدا دیتے‪ I‬ہو خود ہی لگواتے ہو پھر ُکفر کے فتوے اس پر خود ہی منصور کو سولی پہ چڑھا‬
‫دیتے ہو اپنی ہستی بھی وہ اک روز گنوا بیٹھتا ہے اپنے درشن کی لگن جس کو لگا دیتے ہو کوئی رانجھا جو کبھی کھوج‬
‫میں نکلے تیری تم اسے جھنگ کے بیلے میں اڑا دیتے‪ I‬ہو جستجو لے کے تمہاری جو چلے قیس کوئی اس کو مجنوں‬
‫لیلی کا بنا دیتے‪ I‬ہو جوت سسّی کے اگر من میں تمہاری جاگے تم اسے تپتے ہوئے تھر میں جال دیتے ہو سوہنی گر‬ ‫کسی ٰ‬
‫تم کو مہینوال تصور کر لے اس کو بپھری ہوئی لہروں میں بہا دیتے‪ I‬ہو خود جو چاہو تو سر ِعرش بال کر محبوب ایک‬
‫ہی رات میں معراج کرا دیتے‪ I‬ہو ناز خیالوی‬
‫‪8:59 AM‬‬

‫‪+92 305 6200009JPP Political Mission‬‬


‫‪Sunday‬‬
‫بھٹو صاب کا ایک اور نہایت غلط اقدام ساٹھ کی دہائی تک پاکستان میں انڈسٹری فروغ پا رہی تھی۔ اصفہانی ‪ٓ ،‬ادم جی ‪،‬‬
‫سہگل ‪ ،‬جعفر برادرز ‪ ،‬رنگون واال‪ ،‬افریقہ واال برادرز جیسے ناموں نے پاکستان کو انڈسٹریالئزیشن کے راستے پر ڈال‬
‫دیا تھا۔ دنیا پاکستان کو انڈسٹریل پیراڈائز کہا کرتی تھی۔ماہرین کا کہنا تھا ترقی کی رفتار یہی رہی تو پاکستان ایشیاء کا‬
‫ٹائیگر بن جائے گا۔ یہاں فیکٹریاں ‪ ،‬ملیں اور کارخانے لگ رہے تھے۔بجائے ان کاروباری خاندانوں کے مشکور ہونے‬
‫کے کہ وہ معاشی سرگرمی کو زندہ رکھے ہوئے تھے‪ ،‬ہمارے ہاں سرمایہ دار کو ہمیشہ دشمن سمجھا گیا‘ رہی سہی‬
‫کسر بھٹو کے سوشلزم کے خواب نے پوری کر دی۔ ہمارے ہاں نظمیں پڑھی جانے لگیں ’’ چھینو مل لٹیروں سے ‘‘۔‬
‫چنانچہ ایک دن بھٹو صاحب نے نیشنالئزیشن کے ذریعے یہ سب کچھ چھین لیا۔ لوگ رات کو سوئے تو بڑے وسیع‬
‫کاروبار کے مالک تھے صبح جاگے تو سب کچھ ان سے چھینا جا چکا تھا۔ بھٹو نے ‪ 31‬صنعتی یونٹ‪ 13 ،‬بنک ‪14،‬‬
‫انشورنش کمپنیاں ‪ 10،‬شپنگ کمپنیاں اور ‪ 2‬پڑٹرولیم کمپنیوں‪ I‬سمیت بہت کچھ نیشنالئز کر لیا۔سٹیل کارپوریشن ٓاف‬
‫پاکستان ‪ ،‬کراچی الیکٹرک‪ ،‬گندھارا انڈسٹریز ‪ ،‬نیشنل ریفائنریز‪ ،‬پاکستان فرٹیالئزرز‪ ،‬انڈس کیمیکلز اینڈ اندسٹریز‪ ،‬اتفاق‬
‫فائونڈری‪ ،‬پاکستان سٹیلز‪ ،‬حبیب بنک ‪ ،‬یونائیٹڈ‪ I‬بنک ‪ ،‬مسلم کمرشل بنک ‪ ،‬پاکستان بنک ‪ ،‬بینک ٓاف بہاولپور ‪ ،‬الہور‬
‫کمرشل بنک ‪ ،‬کامرس بنک ‪ٓ ،‬ادم جی انشورنس‪ ،‬حبیب انشورنس‪ ،‬نیو جوبلی‪ ،‬پاکستان شپبگ ‪ ،‬گلف سٹیل شپنگ‪ ،‬سنٹرل‬
‫ٓائرن ایند سٹیل سمیت کتنے ہی اداروں کو ایک حکم کے ذریعے‪ I‬ان کے جائز مالکان سے چھین لیا گیا۔ مزدوروں اور‬
‫ورکرز کو خوش کرنے کے لیے سوشلزم کے نام پر یہ واردات اس بے ہودہ طریقے سے کی گئی۔ شروع میں کہا گیا‬
‫حکومت ان صنعتوں کا صرف انتظام سنبھال رہی ہے ‪،‬جب کہ ملکیت اصل مالکان ہی کی رہے گی۔ پھر کہا گیا ان ان‬
‫صنعتوں کی مالک بھی حکومت ہو گی۔پہلے کہا گیا کسی کو کوئی زر تالفی نہیں ملے گا۔ پھر کہا گیا دیا جائے گا۔ کبھی‬
‫کہا گیا مارکیٹ ریٹ پر دیا جائے گا پھر کہا گیا ریٹ کا تعین حکومت کرے گی۔ یوں سمجھیے ایک تماشا لگا دیا گیا۔‬
‫مزدور اور مالکان کے درمیان معامالت خراب تھے یا دولت کا ارتکاز ہو رہا تھا تو اس معاملے کو اچھے طریقے سے‬
‫بیٹھ کر حل کیا جا سکتا تھا۔مزدوروں کی فالح کے لیے کچھ قوانین بنائے جا سکتے تھے لیکن بھٹو کا مسئلہ اور تھا۔ وہ‬
‫مزدور اور کارکن کو یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ سرمایہ داروں کے خالف انہوں نے انقالب برپا کر دیا ہے۔یہ تاثر قائم‬
‫کرتے کرتے انہوں نے پاکستانی معیشت کو برباد کر دیا۔ عمران خان کے مشیر رزاق دائود کے دادا سیٹھ احمد دائود کو‬
‫جیل میں ڈال کر ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔ بعد ازاں وہ مایوس ہو کر امریکہ چلے گئے اور وہاں تیل نکالنے‬
‫کی کمپنی بنا لی ۔اس کمپنی نے امریکہ میں تیل کے چھ کنویں کھودے اور کامیابی کی شرح ‪ 100‬فیصد رہی۔ ٓاج ہمارا یہ‬
‫حال ہے کہ ہم تیل کی تالش کی کھدائی کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے محتاج ہیں۔ صادق دائود نے بھی ملک چھوڑ‬
‫دیا ‪ ،‬وہ کینیڈا شفٹ ہو گئے۔ ایم اے رنگون واال ایک بہت بڑا کاروباری نام تھا۔ وہ رنگون سے بمبئی ٓائے اور قیام‬
‫پاکستان کے وقت سارا کاروبار لے کر پاکستان ٓا گئے۔ وہ یہاں ایک یا دو نہیں پینتالیس کمپنیاں چال رہے تھے۔ انہوں نے‬
‫بھی مایوسی اور پریشانی میں ملک چھوڑ دیا‪ ،‬وہ مالئیشیا چلے گئے۔ بٹالہ انجینئرنگ کمپنی والے سی ایم لطیف بھی‬
‫بھارت سے پاکستان ٓا چکے تھے اور بادامی باغ الہور میں انہوں نے پاکستان کا سب سے بڑا انجینئرنگ کمپلیکس قائم‬
‫کیا تھا جو ٹویوٹا کے اشتراک سے کام کر رہا تھا۔یہ سب بھی ضبط کر لیا گیا۔ انہیں اس زمانے میں ساڑھے تین سو ملین‬
‫‪… Read more‬کا ن‬
‫‪11:44 AM‬‬

‫‪+92 308 5174264JPP Political Mission‬‬


‫‪5/17/2019‬‬
‫جب سچ کا تیر چالو تو اس کی نوک شہد میں ڈبو لو عربی کہاوت‬
‫‪9:15 PM‬‬

‫‪Shakil Salik FbJPP Political Mission‬‬


‫‪5/17/2019‬‬
‫ایک سوال “ ایک جواب “ پینے کے لیٸے پانی ایک جیسا“ رہنے کے لیٸے زمین ایک جیسی“ کھانے کے لیٸے کھانا‬
‫ایک جیسا“ جسموں میں خون کا رنگ ایک جیسا“ ناک کان بال آنکھ ایک جیسی“ مرنا ایک جیسا“ جینے کے لیٸے‬
‫سانیسں ایک جیسی“ جب ہر انسان بنیادی تقاضے میں ایک جیسا ہی ہے تو پھر “ ذات پات دھرم مذہب ایک جیسا کیوں‬
‫نہیں“ کیوں نہیں ہم سب انسانیت پہ متفق ہوتے“ کہ رام کاخون بھی الل ہے اور رحیم کا خون بھی الل“ کیوں نہیں ہم‬
‫اپنے من پہ پڑی تفریق کی گرد صاف کرتے کیوں نہیں ہم ایک ہوتے” شکیل سالک‬
‫‪7:09 PM‬‬

‫‪+92 316 1509723JPP Political Mission‬‬


‫‪5/17/2019‬‬
‫میرے والد صاحب بہوت سچے تھے ‪.‬تمام عالقے میں سچ بولنے میں مشھور تھے‪.‬گھر آے اور ‪A .Qayum. R.pindi‬‬
‫مجھے بتایا کہ آج ‪.‬زاہد‪.‬نے‪ I‬بکر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا ھے اور میرے سامنے قتل کیا گیا میں منہع کرتا رھا لیکن‬
‫وہ قتل کرنے سے باز نہ آیا میں اس قتل کی گواءی ضرور دوں گا‪ .‬لیکن میرا والد اسی رات فوت ھو گیا میں نے والد‬
‫کےبتاے ھوے قتل کا گواہ بن گیا اور میں عدالت پھنچ گیا جج صاحب کے سامنے میں نے قتل ھونے کے تمام حقاءق‬
‫پیش کر دے ‪.‬جج صاحب نے فرمایا کہ تم اس وقت کس جگہ پر موجود تھے میں نے کہا میں تو موجوود نھیں تھا میرا‬
‫والد موجود تھا ‪.‬میرے والد نے مجھے بتایا ھے میرے والد نے بلکل سچا واقع بتایا ھے جو میں بتا رھا ھوں کیا آج کی‪.‬‬
‫عدالت میری گواہی قبول کر لے گی‪...........‬بلکل نھیں کرے گی ‪ .‬اسلے نھیں کہ گواھی آنکھوں دیکھی اور کانوں سے‬
‫سنی قبول ھوتی ھے‪ .........‬مگر افسوس ھے کہ تقریبن اڑاھی سو سال بعد نبؤت کے جو گواہی دی جاتی ھے وہ نہ‬
‫ماننے واال منکرے حدیث کیوں ھے‬
‫‪10:08 AM‬‬
‫‪+1 (310) 766-9172JPP Political Mission‬‬
‫‪5/17/2019‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫اگر عمران خان اقتدار میں نہ آتا تو ‪ 6‬غلط فہمیاں مرتے دم تک آپ کی جان نہ چھوٹتے۔ ‪1‬۔ خان سچا ہے روزانہ اس‬
‫ملک میں ‪12‬ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔ اگر عمران آیا تو وہ روزانہ خزانے کا ‪ 12‬ارب کا نقصان بچائے گا ۔اب بگلول‬
‫سمجھ رہے ہیں ‪ 9‬مہینوں‪ I‬میں ‪ 3400‬ارب بچا لئے ؟ ‪ -2‬چیلینج کے ساتھ میٹروں آٹھ ارب میں بنتی ہے ۔ اسی پاگل پن میں‬
‫رہتے اور مر جاتے شکر ہے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ایک سو آٹھ ارب میں بھی نہیں بن رہی ۔ ‪ -3‬خان غیرت‬
‫مند ہے کبھی بھیک نہیں مانگے گا قرضہ نہیں لے گا خودکشی کر لئے گا آئی ایم ایف نہیں جائے گا ۔اسی غلط فہمی میں‬
‫دوسروں کا جینا حرام کئے رکھتے ‪- 4‬یاسمین راشد سے یہ سن کر کہ اب یہ ممکن نہیں کےہر کسی کو مفت عالج دیا‬
‫جائے ۔ دوائیں ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی مہنگی ہوئیں عام دوائیاں اتنی مہنگی نہیں ۔ایسے ہی بنے ڈاکٹرز کی‬
‫امید کا کیڑا بھی انہی کے ہاتھوں مرا اور سکون پہچا ورنہ تو پرانی حکومت ہی ظالم لگتی ‪ - 5‬خان نا آتا تو پیڈلوں نے‬
‫یہی سمجھنا تھا کہ واقعی یہ ‪ 350‬ڈیم بنا دے گا اس کی صوبائی حکومت نے پورے ملک کو بجلی بیچنی تھی ۔ شکر ہے‬
‫چھ سالوں کی کرتوت دیکھ لی مرتے وقت کوئی خلش نہیں رہے گی ۔ ‪ - 6‬اسد عمر بہت بڑا ارسطو ہے ‪،‬پیٹرول ‪46‬‬
‫روپے دے گا اس میں بھی ‪ 13‬روپے گورنمنٹ کو ملیں گے پوری دنیا میں گیس کی قیمت نیچے آرہی ہے یہ بھی سستی‬
‫دے گا پرانے چور تھے بجلی کی اصل قیمت ‪ 10‬روپے یونٹ ہے اوپر والے ‪ 6‬روپے نواز شریف کی جیب میں جاتے‬
‫ہیں وہ ‪ 16‬کا یونٹ دیتا ہے یہ ‪ 10‬کا دے گا ؟ وائے بدنصیبی ‪ 22‬کا کے رہے ہو اب ‪ 12‬کس کی جیب میں جاتے ہیں ؟‬
‫‪9:39 AM‬‬
‫‪+92 315 9255220JPP Political Mission‬‬
‫‪5/17/2019‬‬
‫جاوید چوہدری چیئرمین نیب سے مالقات (دوسرا حصہ) جمعہ ‪ 71‬مئی ‪ 9102‬میرے لئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید‬
‫اقبال کا یہ انکشاف حیران کن تھا‘ وہ فرما رہے تھے ”مجھے میرے ایک عزیز کے ذریعے پیشکش کی گئی آپ نیب‬
‫استعفی دے دیں‘ آپ کوسینیٹر بنا دیا جائے گا اور آپ پھر کچھ عرصے بعد صدر پاکستان بن جائیں گے“ وہ خاموش‬ ‫ٰ‬ ‫سے‬
‫ہو گئے‘ میں نے پوچھا ”آپ کو یہ آفر کس نے دی اور کب دی“ وہ مسکرا کر بولے ”یہ میں آپ کو چند دن بعد بتاﺅں‬
‫گا“ میں نے اصرار کیا تو ان کا جواب تھا ”یہ پچھلی حکومت کے آخری فیز میں ہوئی تھی“۔ میں نے پوچھا ”کیا یہ واحد‬
‫پیشکش تھی“ بولے ”نہیں‘ مجھے اس سے پہلے بھی ایک پیشکش ہوئی تھی‘ مجھے کہا گیا تھا آپ مستعفی ہو جائیں‘‬
‫آپ دنیا میں جہاں کہیں گے آپ کو وہاں سیٹ کر دیا جائے گا“ میں نے پوچھا ”لیکن آپ کے استعفے سے کسی کو کیا‬
‫فائدہ ہوتا؟“ وہ بولے ”میں اگر مستعفی ہو جاتا تو چیئرمین نیب کی کرسی خالی ہو جاتی‘الیکشن سے پہلے پاکستان پیپلز‬
‫پارٹی اور ن لیگ کے درمیان شدید اختالفات تھے‘ دونوں میں نئے چیئرمین کےلئے اتفاق رائے نہ ہوپاتا اور یوں آج کے‬
‫بے شمارمجرموں کے خالف انکوائریاں رک جاتیں“۔ میں نے پوچھا ”آپ کا کیا جواب تھا“ وہ ہنس کر بولے ”جواب‬
‫واضح تھا‘ میاں نواز شریف اس وقت جیل میں ہیں اور میں آج بھی چیئرمین کی کرسی پر بیٹھا ہوں“ میں نے عرض کیا‬
‫”وفاقی وزراءبار بار این آر او کی بات کر رہے ہیں‘ کیا میاں برادران کی طرف سے این آر او یا رعایت کی درخواست‬
‫کی گئی“ وہ رکے‘ چند سیکنڈ سوچا اور پھر جواب دیا ”میاں شہباز شریف کی طرف سے ایک پیشکش آئی تھی‘ یہ‬
‫سیاست سے ریٹائر ہونے اور رقم واپس کرنے کےلئے‪ I‬تیار تھے لیکن ان کی تین شرطیں تھیں“۔ یہ رکے اوربولے ”یہ‬
‫رقم خود واپس نہیں کرنا چاہتے تھے‘ ان کا کہنا تھا کوئی دوسرا ملک پاکستان کے خزانے میں رقم جمع کرا دے گا‘‬
‫وزیراعلی بنا دیا جائے“ وہ رکے اور بولے‬
‫ٰ‬ ‫دوسرا انہیں کلین چٹ دے دی جائے اور تیسرا حمزہ شہباز کو پنجاب کا‬
‫”میاں شہباز شریف نے اس سلسلے میں نیلسن منڈیال اور ٹروتھ اینڈ ری کنسی لیشن کمیشن کی مثال دی تھی لیکن میرا‬
‫جواب تھا جنوبی افریقہ کے ٹروتھ اینڈ ری کنسی لیشن کمیشن کی چار شرطیں تھیں‘ مجرم اپنا جرم مانیں‘ ریاست سے‬
‫معافی مانگیں‘ پیسہ واپس کریں اور آئندہ غلطی نہ دہرانے کا وعدہ کریں لیکن میاں صاحب کہہ رہے ہیں یہ اپنا جرم نہیں‬
‫مانیں گے اور معافی بھی نہیں مانگیں گے۔ یہ صرف پیسہ واپس کریں گے اور وہ بھی خود نہیں دیں گے کوئی‬
‫دوسراشخص یا کوئی دوسرا ملک جمع کرائے گا تو پھر پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا چنانچہ یہ پیشکش قابل قبول نہیں تھی“‬
‫وہ رکے اور بولے ”میاں نواز شریف اور ان کا خاندان بھی اس قسم کے ارینجمنٹ کےلئے‪ I‬تیار تھا“ وہ خاموش ہو گئے‘‬
‫میں نے پوچھا ”سر میاں برادران نے یہ پیشکش کس کے ذریعے کی‘ کس کو کی اور کب کی“ وہ فوراً بولے ”یہ میں‬
‫آپ کو چند دن میں بتاﺅں گا“ میں نے ہنس کر عرض کیا ”آپ ہر سوال کے جواب میں چند دن کہتے‪ I‬ہیں‘ آپ چند دن میں‬
‫کہیں مستعفی تو نہیں ہو رہے؟“ وہ ہنس کر بولے ”میں خود نہیں بھاگوں گا‘ میں اپنی مدت پوری کروں گا باقی جو ہللا‬
‫کرے“۔ میں نے سوال تبدیل کرتے ہوئے پوچھا ”کیا آپ پر دباﺅ ہے“ وہ فوراً بولے ”ہاں ہے‘ اپوزیشن اور حکومت‬
‫دونوں ناراض ہیں‘ آپ کواگلے چند دنوں میں نیب کے خالف ن لیگ‘ پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف تینوں ایک‬
‫پیج پر دکھائی دیں گی“ میں نے پوچھا ”کیا آپ سب کا دباﺅ برداشت کر لیں گے“ وہ بولے ”میرے پاس کھونے کےلئے‬
‫کچھ نہیں‘ میں ملک کےلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہوں اور میں آخری سانس تک کرتا رہوں گا“ میں نے پوچھا ”کیا آپ‬
‫‪ … Read more‬کو احساس ہے نیب کی وجہ سے بیورو کریسی اور بزنس کمیونٹی‬
‫‪1:47 AM‬‬

‫‪Starred messages‬‬
‫‪+973 3563 5855JPP Political Mission‬‬
‫‪yesterday‬‬
‫پاکستانیوں کے جعلی اعتکاف پرقطر میں پیش ٓانیواال ایک دلچسپ اور حقیقی‬
‫واقعہ‪ :‬۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک پاکستانی درزی مالزمت کے سلسلہ میں قطر‬
‫گیا۔اتفاق سے وہاں ماہ رمضان آیا تو وہ ایک مسجد تاڑ کر اس میں اعتکاف پہ جا بیٹھا۔وہاں ایک عربی شیخ نے اسے‬
‫دیکھا تو اس کے ایک ساتھی پاکستانی سے پوچھا کہ ’’لماذا یرقد فی المسجد ھل ما عندہ سکنہ؟‘‘ یہ مسجد میں کیوں لیٹا‬
‫ہوا ہے؟ کیا اس کے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں؟ دراصل قطر میں کبھی کسی عربی کو اعتکاف میں بیٹھا نہیں دیکھا‬
‫گیا۔وہ پاکستانیوں کو بھی کام کے لیے منگاتے ہیں‪،‬مسجدوں میں ڈیرے ڈالنے کے لیے نہیں۔ پاکستانی نے عربی شیخ کو‬
‫سمجھایا کہ یہ شخص معتکف ہے۔پہلے‪ I‬تو شیخ اس کی بات سمجھا ہی نہیں۔پھر جب اسے سمجھ آئی تو وہ بہت ہنسا اور‬
‫ازراہ طنز بوال ‘‘مسکین‘‘۔بیچارہ۔اس نے پاکستانی ساتھی کو کہا کہ جاکر قاموس (عربی لغت) میں دیکھو کہ اعتکاف‬
‫‪(To curl,‬کے کیا معنی ہیں۔پاکستانی نے وہاں سے پلٹ کر لغت دیکھی تو حیران رہ گیا۔وہاں اعتکاف کا مطلب لکھا تھا ۔‬
‫۔جب اس نے دیگر لغات میں دیکھا تو وہاں بھی یہی کچھ لکھا تھا۔کنگھی سے بالوں کو سیدھا کرنا۔)‪To Plait hairs‬‬
‫کنگھی چوٹی کرنا۔ بال گوندھنا۔الجھے ہوئے بالوں کو سنوارنا۔سلجھانا۔ پاکستانی واپس عربی شیخ کے پاس گیا اور بوال‬
‫کہ یہاں تو یہ مطلب لکھا ہے۔عربی شیخ نے پاکستانی کو مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صرف یہی نہیں۔بلکہ الجھی‬
‫ہوئی ڈور رسی کو سلجھانے کے لیے بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔بکھرے ہوئے موتیوں کو ایک لڑی میں پرونے کے‬
‫لیے بھی مستعمل ہے۔ اب عربی شیخ نے اسے تفصیل سے اعتکاف کا پس منظر بیان کیا۔کہتا کہ اب سنو۔بات یہ ہے کہ‬
‫مسلمان جب مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ آئے تو انکے سروں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں پڑ گئیں۔انہیں‪ I‬دین کو متمکن‬
‫کرنا تھا جو بہت ہی کٹھن کام تھا۔اوپر سے ستم یہ کہ یہ سب لوگ بے سروسامانی کی حالت میں آئے تھے۔آج کے دور‬
‫کی طرح ٹرک ٹرالے تو تھے نہیں کہ آتے ہوئے اپنا سامان بھی مدینہ لے آتے۔بس جان بچا کرجیسے تیسے نکل آئے۔‬
‫مگر قریش مکہ نے انہیں مکہ میں بھی چین سے نہ بیٹھنے دیا۔اور ہر وقت ان کے خالف جنگ و جدل کی تدابیر کرتے‬
‫رہتے۔پھر اس دور میں دو بڑی سپر پاورز بھی موجود تھیں۔ایرانی اور بازنطینی ریاستیں دونوں اس دور کے روس اور‬
‫امریکہ تھے اور دونوں ہی دشمن۔ان سب کے عالوہ مدینہ میں موجود شریریہودی قبائل الگ سے پریشان کرتے تھے۔‬
‫پس مدینہ کی زندگی میں مسلمان ایک دن بھی امن چین سے نہ رہ سکے۔ان کے ذمہ ایک طرف اسالمی مملکت کا قیام‬
‫تھا۔تو دوسری طرف اس مملکت اور خود اپنے دفاع کے لیے ہر دم چوکنا رہنا۔اور تیسری طرف مدینہ میں موجود منافقین‬
‫اور یہود کی آپس کی ساز باز سے ہونے والی چالوں کو ناکام بنانا۔مسلمان بیچارے دن بھر دفاعی کاموں میں لگے رہتے ۔‬
‫حکمت عملیاں تیار کرتے رہتے۔گویا حالت جنگ میں تھے۔پھر رات کو مسجد میں بیٹھ کر اگلے دن کے لیے الئحہ عمل‬
‫تیار کرتے تھے کہ کل کیا کیا کرنا ہے۔یعنی الجھے ہوئے معامالت اکٹھے بیٹھ کر طے کرتے تھے۔یہ تھا اعتکاف۔ماہ‬
‫رمضان میں بھی اعتکاف کا یہی مقصد ہوتا تھا۔ یہ نہیں کہ دنیا جہان کو ترک کر کے مسجد میں جا ڈیرہ لگایا جائے اور‬
‫وہاں چادر تان کر نوافل پڑھے جائیں۔وظائف پڑھے جائیں۔ان کے ذمہ قانون ٰالہی کی عملداری تھی۔بڑے بڑے پروگرام‬
‫تھے جو انہیں تکمیل تک پہنچانے تھے۔اگر وہ لو گ (اصحاب رسولﷺ)بھی یوںآپ کی طرح مساجد میں‬
‫بیٹھ کر رات دن نوافل پڑھتے رہتے‪،‬وظائف پڑھتے رہتے تو کبھی بھی دین کو غلبہ اور تمکن عطانہ کر پاتے‪،‬کبھی‬
‫کسی جنگ میں فتح نہ حاصل کر پاتے بلکہ پہلی ہی جنگ بدر میں سارے مسلمانوں کا کام تمام ہوجاتا۔آج ان دنیاوی‬
‫معامالت کو ترک کر دینا ’’عبادت‘‘ کہالتا ہے جن معامالت کو خوبی اور قرآنی قوانی ِن زیست کے تحت سرانجام دینا ہی‬
‫تعالی نے مسلمانوں کو سختی سے روکا ہے۔ َو َر ْہبَانِیَّۃً ا ْبتَ َدعُوہَا َما‬ ‫ٰ‬ ‫ہللا نے عبادت کہا تھا۔یہی رہبانیت ہے اور اسی سے ہللا‬
‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َّ‬ ‫ْ‬ ‫َکتَ ْبنَاہَا َعلَ ْْی ِہ ْم إِاَّل ا ْبتِغَاء ِرضْ َو ِ‬
‫ان ہَّللا ِ فَ َما َرعَوْ ہَا َح َّ‬
‫ق ِرعَایَتِہَا فَآتَ ْینَا ال ِذ ْینَ آ َمنُوا ِمنہُ ْم أجْ َرہُ ْم َو َکثِ ْی ٌر ِّمنہُ ْم فَا ِسقونَ (سورہ الحدید۔آیت‬
‫‪’’ )27‬اور گوشہ نشینی (رہبانیت) انہوں نے خود ہی ایجاد کی۔ہم نے تو ان پر الزم نہیں‪ I‬کی تھی۔سوائے اس کے کہ وہ ہللا‬
‫کے قوانین پر عمل کرتے ہوئے اس کی خوشنودی حاصل کریں۔مگر وہ اسے ایسے نبھا نہ سکے جیسے نبھانے کا حق‬
‫‪… Read more‬تھا۔اور پھر ایمان والوں کو تو ہم نے ان کا اجر دے دیا۔اور ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو بدک‬
‫‪10:49 PM‬‬
‫‪+973 3563 5855JPP Political Mission‬‬
‫‪Wednesday‬‬
‫اسالم کا صرف ایک رنگ ہے جسے اس کے خالق نے اپنے کالم کی روشنی میں امن اور سالمتی سے تشبیہ دی ہے۔‬
‫جبکہ عصر حاضر میں اسالم کی اب تک مختلف قسم کی شکلیں اور بناوٹ وقوع پذیر ہو چکی ہے۔ غیر مسلم تمام کلمہ‬
‫گو کو فقط ایک نگاہ سے دیکھتے ہیں جسے عرف عام میں مسلمان کہا جاتا ہے‪ ،‬اس کے بعد کی کسی بھی قسم اور شکل‬
‫میں ان کی دلچسپی ہے اور نہ غرض۔ مگر مسلمان چونکہ اجتماعی طور پر خاصے رنگین مزاج واقع ہوئے ہیں لہذا‬
‫انہیں ایک رنگ والے اسالم سے ذیادہ گولے گنڈے‪ I‬کی طرح رنگ برنگے اسالم میں زیادہ دلچسپی ہے۔ اور موجودہ دور‬
‫میں خاصی ج ّدت طرز کے حامل اسالم کی چرچا مسلمانوں کی تو ّجہ کے مرکز بنتے جارہے ہیں۔ اسالم دنیا میں انسانیت‬
‫کے فروغ اور بھالئی کا دعویدار ہے مگر اسالمی دنیا مسلمانیت کے ٹھیکیدار ہیں۔ اسالم کے رنگین مزاج مسلمان سے‬
‫بحث کرنے پر آپ پر زیست تنگ اور وجود ننگ ہونے کی آسان وجہ بن سکتی ہے اور یہ منحصر کرتا ہے کہ وہ کس‬
‫رنگ کے اسالم سے تعلق رکھتا ہے وہ رنگ آپ کی رضا کے بنا آپ پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ اسالم کے کسی بھی رنگ‬
‫کا باآسانی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے مگر اپنی ذمہ داری پر کیونکہ ادارہ اس کا ذمہ دار نہ ہو گا۔ چند قسم آپ کے پیش خدمت‬
‫ہیں جسے کہ؛ ‪1‬۔ تبلیغی اسالم ‪2‬۔ جہادی اسالم ‪3‬۔ منّتی اسالم ‪4‬۔ مجتہدی اسالم ‪5‬۔ ذاکری اسالم مشہور زمانہ کچھ معروف‬
‫بیان کئے گئے ہیں باقی ماندہ چھوٹی ٹولیوں میں ابھی بقاء کی جنگ سے ہمکنار ہیں اور آہستہ آہستہ اپنے جوبن پر نئی‬
‫سنگ بنیاد رکھیں گے اور مسلمانوں کی آبادی کی بربادی کی مکمل اور بھرپور وجہ بنیں گے۔ (طارق رضوی)‬
‫‪2:47 PM‬‬

‫‪+92 334 7950100JPP Political Mission‬‬


‫‪Wednesday‬‬

‫عالم ساجد‪+92 334 7950100‬‬


‫‪Forwarded‬‬

‫مسلمانوں میں ہندوانہ رسوم و رواج از موالنا عبدالسالم بن محمد‬

‫‪PDF1 MB‬‬
‫‪12:38 AM‬‬

‫‪+92 345 2077280JPP Political Mission‬‬


‫‪Tuesday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫اکہتر کی جنگ کے اندرونی حقائق واشنگٹن کے ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار سکالرز میں مارچ ‪ 2011‬میں ایک تقریب‬
‫منعقد ہوئی۔ تقریب بھارتی صحافی اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے شعبہ سیاسیات اور بین ااالقوامی تعلقات کی سینئیر‬
‫ریسرچ ایسوسی ایٹ شرمیال بوس کی کتاب کا تنقیدی تعارف پیش کرنے کے لئے منعقد کی گئی تھی ۔ کتاب کا نام تھا‬
‫ک آزادی "‪"The dead reckoning, the memories of the 1971 Bangladesh War‬‬ ‫شرمیال بوس بھارت کی تحری ِ‬
‫کے راہنما سبھاش چندر بوس کی پوتی ہیں۔ بین االقوامی سطح پہ محقق اور سیاسیات کے شعبے پر سکالر کے طور پر‬
‫جانی جاتی ہیں۔ ان کی کتاب نے اشاعت کے بعد نہ صرف پاکستان بنگال اور بھارت کی عوام میں کھلبلی مچا دی بلکہ‬
‫اس کتاب کے تلخ حقائق کی گونج بھارتی ایوانوں میں بھی سنائی دی گئی۔ شرمیال بوس نے اپنی کتاب میں سن اکتہر کی‬
‫جنگ میں بھارت کے کردار کا پردہ چاک کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نےسینکڑوں ایسے بنگالیوں کے انٹرویوز کیے‬
‫چشم دید گواہ ہیں اور مجھے کوئی ایک بھی شہادت نہیں ملی جس کی بنیاد پر میں یہ کہوں کہ‬ ‫ِ‬ ‫جو اس جنگ کے‬
‫پاکستانی فوجیوں نے بنگالی خواتین کے ساتھ زیادتیاں کی ہوں۔ وہ مزید لکھتی ہیں کہ پاکستان آرمی پر جو الزام لگایا جاتا‬
‫ہے کہ بنگلہ دیش میں الکھوں بنگالیوں کا قتل کیا اس کے بھی کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔ بلکہ بھارت اور بنگلہ دیش‬
‫آج تک اس الزام کا کوئی ایک بھی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں یکسر ناکام رہےہیں۔ بھارت ان نام نہاد قبروں کا سائنسی‬
‫معائنہ کروانے سے بھی ہچکا رہا ہے کیوں کہ ایسا ہوا تو بھارت کے جھوٹ کا پول کھل جائے گا۔ انہوں نے لکھا کہ‬
‫قتل‬
‫بنگال کی کوئی ایک بھی مستند‪ I‬سرکاری دستاویز ایسی نہیں جس میں درج ہو کہ پاکستانی فوج نے نہتے بنگالیوں کا ِ‬
‫عام کیا ۔ اپنی کتاب میں بڑی وضاحت کے ساتھ شرمیال چندر بوس نے یہ حقیقت بھی بیان کی ہے کہ بنگال میں بھارت‬
‫نے مکتی باہنی کے گوریلوں کو تربیت دے کر بھیجا جنہوں نے وہاں قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا اور ان کی ڈالی‬
‫گئی کاروائیاں بڑے منظم انداز کے پراپگینڈے کے زریعے پاکستانی فوج کے زمے لگائی گئیں۔ کتاب ڈیڈ ریکننگ میں‬
‫مصفنہ شرمیال بوس مزید لکھتی ہیں کہ بدترین مظالم جو بنگال میں ہوئے وہ ان بنگالی قوم پرستوں نے اپنے ان لوگوں‬
‫قتل عام پاکستان کے زمے لگایا جاتا ہے وہ‬
‫پر ڈھائے جو پاکستان سے علیحدگی نہیں چاہتے تھے۔کیوں‪ I‬کہ بنگال میں جو ِ‬
‫اس وقت ہوا جب پاکستانی فوج سرنڈر کر چکی تھی۔ ایک سرنڈر کر دینے والی فوج ان لوگوں کو کیسے مار سکتی ہے‬
‫جن کا الزام لگایا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ انسانیت سوز جرائم بنگالی قوم پرستوں نے اپنے ہی لوگ پر کیے تھے۔‬
‫‪5:41 PM‬‬

‫‪+92 312 6512211JPP Political Mission‬‬


‫‪Tuesday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫انتہا پسندانہ مذہبی سوچ نےہمیں‪ I‬زمینی حقائق کو سمجھنے ہی نہیں دیا آج بھی کسی غیب کو حاضر منوانے کی کوشش‬
‫میں اصل حقائق سےنظریں چرا کر تصوراتی حق کی تبلیغ میں لگے ہیں‪ ،‬اس کے نتیجے میں جو شے پھل پھول رہی‬
‫‪.‬ہے وہ ہے جہالت‪ ،‬توہم پرستی‪ ،‬منافقت‪ ،‬جھوٹ‪ ،‬کنفیوژن‪ ،‬بدنظمی اور کرائے کی سوچ‬
‫‪3:04 PM‬‬

‫‪+92 345 8114135JPP Political Mission‬‬


‫‪Tuesday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫کالکی اوتارا حال ہی میں بھارت میں شائع ہونے والی کتاب”کالکی اوتارا“ نے دنیا بھر ‪Every Muslim must read‬‬
‫ہلچل مچا دی ہے۔ اس کتاب میں يہ بتایا گیا ہے کہ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں جس کا کالکی اوتار کا تذکرہ ہے ‘ وہ‬
‫آخری رسول محمد صلی اﷲ علیہ وسلم بن عبداﷲ ہیں۔ اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوگا تو وہ اب تک جیل میں‬
‫ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگراس کے مصنف پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الہ آباد یونیورسٹی‬
‫سے وابستہ ہیں۔وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں۔ انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور‬
‫معروف محققین پنڈتوں‪ I‬کے سامنے پیش کیاہے جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ہیں۔ ان پنڈتوں نے کتاب کے‬
‫بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیاہے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حوالے جات مستند اور درست ہیں۔ انہوں‬
‫نے اپنی تحقیق کا نام ”کالکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔ ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں ايک عظیم رہنما‬
‫کا ذکر ہے۔ جسے ”کالکی اوتار“ کا نام دیا گیا ہے اس سے مراد حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں جو مکہ میں پیدا‬
‫ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں‪ ،‬ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں‪ I‬کرنا ہے‪ ،‬بلکہ محض اسالم‬
‫قبول کرنا ہے‪ ،‬اور آخری رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد‬
‫اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔ اپنے اس دعوے کی دليل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندووں کی مقدس مذہبی کتاب”وید“‬
‫سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کےے ہیں۔ ‪1‬۔ ”وید“ کتاب میں لکھا ہے کہ”کالکی اوتار“ بھگوان کاآخری‬
‫اوتار ہوگا جو پوری دنیا کوراستہ دکھائے گا۔ان کلمات کاحوالہ دينے کے بعد پنڈت ویدپرکاش يہ کہتے‪ I‬ہیں کہ يہ صرف‬
‫محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے۔ ‪2‬۔”ہندوستان“ کی پیش گوئی کے مطابق”کالکی اوتار“‬
‫ايک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور يہ عرب عالقہ ہے‪ ،‬جیسے جزیرة العرب کہا جاتا ہے۔ ‪3‬۔ مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ‬
‫”کالکی اوتار“ کے والد کا نام ’‘ وشنو بھگت“ اور والدہ کا نام ” سومانب“ ہوگا۔ سنسکرت زبان میں ” وشنو“ اﷲ کے‬
‫معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور” بھگت“ کے معنی غالم اور بندے‪ I‬کے ہیں۔ چنانچہ عربی زبان میں ”وشنو بھگت“ کا‬
‫مطلب اﷲ کا بندہ یعنی ”عبداﷲ“‪ I‬ہے۔سنسکرت میں ”سومانب“ کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں ”آمنہ“ ہوگا اور‬
‫آخری رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم) کے والد کا نام عبداﷲ اور والدہ کا نام آمنہ ہے۔ ‪4‬۔وید کتاب میں لکھا ہے کہ ”کالکی‬
‫اوتار“ زیتون اور کھجور استعمال کرے گا۔ يہ دونوں پھل حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو مرغوب تھے۔ وہ اپنے‬
‫قول میں سچا اور دیانت دار ہو گا۔ مکہ میں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے صادق اور امین کے لقب استعمال کيے‬
‫جاتے تھے۔ ‪5‬۔ ”وید “ کے مطابق”کالکی اوتار“ اپنی سر زمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور يہ بھی محمد صلی‬
‫اﷲ علیہ وسلم کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے‪ ،‬جس کی مکہ میں بے حد‬
‫عزت تھی۔ ‪6‬۔ہماری کتاب کہتی ہے کہ بھگوان ”کالکی اوتار“ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذريعے ايک غار میں‬
‫پڑھائے گا۔ اس معاملے میں يہ بھی درست ہے کہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے‪ I،‬جنہیں اﷲ‬
‫تعالی نے غار حرا میں اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیل کے ذريعے‪ I‬تعلیم دی۔ ‪7‬۔ ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق‬
‫بھگوان ”کالکی اوتار“ کو ايک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا‪ ،‬جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر‬
‫کر آئے گا۔محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا” براق پر معراج کا سفر“ کیا يہ ثابت نہیں کرتا ہے؟ ‪8‬۔ ہمیں یقین ہے کہ بھگوان‬
‫”کالکی اوتار“ کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اﷲ نے محمد‬
‫صلی اﷲ علیہ وسلم کی فرشتوں سے مدد فرمائی۔ ‪9‬۔ ہماری ساری مذہبی کتابوں کے مطابق” کالکی اوتار“ گھڑ‬
‫سواری‪،‬تیز اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا۔ پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے۔ وہ اہم اور قابل غور ہے۔‬
‫وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں‪،‬تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکاہے۔اب ٹینک‪،‬توپ اور مزائل جیسے ہتھیار‬
‫استعمال میں ہیں۔ لہذا يہ عقل مندی نہیں ہے۔ کہ ہم تلواروں‪،‬تیروں اور برچھیوں سے مسلح ”کالکی اوتار“ کا انتظار‬
‫کرتے رہیں۔حقیقت يہ ہے کہ مقدس کتابوں میں ”کالکی اوتار“ کے واضح اشارے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے‬
‫بارے میں ہیں جو ان تمام حربی فنون میں کامل مہارت رکھتے تھے۔ ٹینک توپ اور مزائل کے اس دور میں گھڑ سوار‪،‬‬
‫تیغ زن اور تیرا نداز کالکی اوتار کا انتظار نری حماقت ھے اس کو اتنا پھیالئیں کہ ساری دنیا کے ہندو کلمہ پڑھ کر ہللا‬
‫تعالی سے سچی توبہ کر کے جنت مین جانے والے بن جائیں کم از کم اپنے دوستوں کو ضرور بتائیں‬
‫‪6:28 AM‬‬

‫‪+92 345 8114135JPP Political Mission‬‬


‫‪Tuesday‬‬
‫سٹیزن پورٹل کیا ہے؟ ایک قاب ِل اعتماد دوست نے سٹیزن پورٹل کے حوالے سے اپنا تجربہ بیان کیا ہے۔ نام صیغہ راز‬
‫میں رکھنے کی گزارش کی وجہ سے آئی ڈی شئیر نہیں کرسکتا۔ سرکاری ادارے میں جاب ہے‪ ،‬انکے لیے مشکالت‬
‫کھڑی ہوسکتیں ہیں۔ کچھ انتہائی بنیادی نوعیت کی فارمیٹنگ کے ساتھ‪ ،‬آگے کی کہانی‪ ،‬انکی زبانی۔۔۔ ‪-----------‬‬
‫پاکستان سٹیزن پورٹل‪ :‬مین ایک سرکاری محکمے میں اس پورٹل کو براہ راست ڈیل کر رہا ہوں اور پورے اعتماد سے‬
‫کہہ سکتا ہوں کہ یہ اپنا حق حاصل کرنے کا ایک نہایت موثر ہتھیار ہے۔اور جیسے جیسے عوام کو اس بارے ٓاگاہی ہوتی‬
‫جائے گی یہ مزید خطرناک(بدعنوان عناصر لیے) ہوتا جائے گا۔ اس تحریر کو لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ عوام کو اس‬
‫پورٹل بارے ٓاگاہ کیا جائے۔ سرکاری محکمے پورٹل کے ذریعے شکایات پر کیسے کام کرتے ہیں؟ جب کوئی شہری‬
‫شکایت کرتا ہے تو مختلف اعلی سرکای دفاتر سے ہوتی ہوئی درخواست جب متعلقہ دفتر تک پہنچتی ہے تو اس کے پاس‬
‫عموما دس یا بیس دن کا وقت ہوتا ہے جس میں اس شکایت کا ازالہ یا تسلی بخش جواب دینا ہوتا ہے۔ یہاں پر ایک نکتہ‬
‫مسلہ حل نا ہوتو شہری بڑے دفاتر کا رخ کرتے ہیں‬ ‫قابل غور ہے کہ شکایت کے باقی نظاموں میں اگر چھوٹے دفتر میں ٰ‬
‫لیکن یہاں درخواست پہلے سے ہی انتظامی سربراہان کے ذریعے ٓا رہی ہوتی ہے جس سے چیک اینڈ بیلنس کا معیار‬
‫کی ‪ ESCALATED‬مزید بڑھ جاتا ہے۔ اگر متعلقہ دفتر مقررہ وقت میں شکایت پر کوئی ردعمل نہیں دیتا تو درخواست‬
‫کیٹیگری میں چلی جاتی ہے جو کہ کسی بھی افسر کے لیے سوہان روح ہے۔ پچھلے دنوں سٹیزن پورٹل بارے سرکای‬
‫افسران کو خبرادار کرنے کے لیے ایک ڈی ٓائی جی پولیس اور چند اے سی صاحبان کو سسپنڈ کیا گیا جس سے پورے‬
‫نظام میں یہ پیغام پہنچا دیا گیا اگر یہ خالئی مخلوق پورٹل کے سلسلے میں خجل خوار ہو سکتی ہے تو باقی سرکاری‬
‫‪ ESCALATE‬افسران اپنی خیر منائیں۔۔اور اس کا مظاہرہ میں ایک میٹنگ میں براہ راست دیکھ چکا ہوں کہ شکایت‬
‫ہونے کی پاداش میں فورا متعلقہ محکمے کے افسر خالف پیڈا کے تحت کاروائی کا حکم جاری کر دیا گیا۔۔۔! ایسکیلیٹ‬
‫ہونے کے بعد شکایت حل تو ہوتی ہے ساتھ متعلقہ محکمے کے سربراہ کی تختی بھی لکھی جاتی ہے۔۔ اس کے بعد‬
‫کی کیٹگری ہے کہ اگر پھر بھی مسئلہ حل نا ہوتو شکایت سپر ایسکیلیٹ ہو جاتی ہے اور ‪SUPER ESCALATED‬‬
‫سیدھا وزیر اعظم کے پورٹل پرنظر ٓا رہی ہوتی ہے جس کا مطلب ٓاپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔۔۔! پورٹل پرشکایت کیسے‬
‫درج کی جائے؟ سٹیزن پورٹل کی ایپ انسٹال کرنے کے بعد ٓاپ اس پر اپنی معلومات دے کر اکاونٹ بنائیں گے اور وہاں‬
‫متعلقہ محکمے کی ٓاپشن تالش کرکے شکایت درج کروا سکتے ہیں۔اگر وہاں ٓاپ کو متعلقہ محکمہ نہیں مل رہا تو ٓاپ‬
‫والی اپشن کے تحت شکایت کریں گے۔ سسٹم ایڈمنسٹریٹر‪ I‬خود ہی متعلقہ وزارت اور وزارت کا ‪CITIZEN RIGHTS‬‬
‫عملہ متعلقہ دفتر تک درخواست پہنچا دے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سسٹم سٹریم الئن ہونے کے بعد دو‪ ،‬تین سرکاری‬
‫دفاتر سے شکایت فارورڈ ہونے کا عمل صرف ایک دن میں بھی ہورہا ہے جو کبھی دوتین‪ I‬ماہ میں بھی ہوجاتا تھا تو‬
‫عمدہ کارکردگی کہالتی تھی۔۔! نہایت اہم نکتہ اگر ٓاپ کو کسی ایسے معاملے کا پتہ چال ہے کہ جس کی ٓاپ نشاندہی تو‬
‫کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنا نام سامنے ٓانے کے ڈر سے نہیں بتا پاتے تو اس پورٹل میں اس چیز کا بھی دھیان رکھا گیا ہے۔‬
‫والے بھی ‪ PMDU‬کرکے بھی شکایت درج کروا سکتے ہیں اور اس کو متعلقہ دفتر تو کیا ‪ٓ HIDE‬اپ اپنی معلومات‬
‫نہیں دیکھ سکتے۔ لہذا اب کرنے کا کام یہ ہے کہ ایک دفعہ متعلقہ دفتر جائیں ‪ ،‬کام نا ہوتو خاموشی سے پورٹل پر شکایت‬
‫کریں اور تماشا دیکھیں۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جس بدعنوان سرکاری مالزم کو اس پورٹل کا پتہ ہے وہ ہر وقت‬
‫اسی پریشر میں ہے کہ کہیں کوئی شکایت نا ہوجائے اور جس کو نہیں پتہ اسے شکایت ہونے پر لگ پتہ جائے گا۔۔۔! اور‬
‫اس پریشر کی ایک وجہ یہ ہے کہ شکایت حل کرنے کے باقی نظاموں میں اگر کسی کے خالف کوئی شکایت ٓاتی تھی تو‬
‫وہ مسئلہ حل کر کے جان چھڑوا لیتا تھا لیکن پورٹل میں ایک طرح سے مستقل ریکارڈ مرتب ہو رہا ہے اور پورٹل کے‬
‫پالیسی کے مطابق اس ریکارڈ سے پیٹرن اخذ کیے جائیں گے۔ مثال اگر کسی ایک مالزم یا مسئلے کے خالف بار بار‬
‫شکایات ہو رہی ہیں تو اس پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ فیڈ بیک کا ڈر یہ ایک اور نہایت اہم نکتہ ہے۔ شکایت کلوز‬
‫ہونے کے بعد پورٹل ٓاپ سے فیڈ بیک مانگتا ہے۔ اگر ٓاپ مسئلے کے حل سے مطمئن نہیں ہیں تو نیگیٹو فیڈ بیک دیں۔‬
‫میٹنگز میں ہمیں یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ نیگیٹو فیڈ بیک والی شکایت کو دوبارہ کھوال جائے اور یا تو مسئلہ حل کیا‬
‫جائے وگرنہ تسلی بخش جواب دیا جائے کیونکہ نیگیٹو فیڈ بیک کا ٓاڈٹ ہوگا۔۔یعنی کہ جان کام کر کے ہی چھٹے گی۔ ٓاخر‬
‫میں یہ کہ عوام کی طرح سرکای دفاتر میں بھی پورٹل کی بارے ٓاگاہی فی الحال کم ہے۔ اگر ٓاپ کا مسئلہ حل نہیں‪ I‬ہورہا‬
‫تو نیگیٹو فیڈ بیک کے ساتھ ایک درخواست اور کر دیں۔ٓاپ کا ہمت ہارنا متعلقہ بدعنوان اہلکار کا فائدہ اور ٓاپ کا نقصان‬
‫ہے۔ *اہم نوٹ* پوسٹ شئیر کرنے کی بجائے کاپی پیسٹ کرلیجیے۔ اس سے پوسٹ کی پہنچ‪ I‬کہیں گنا بڑھ جاتی ہے۔‬
‫مجھے کریڈٹ دینے‪ I‬کی ضرورت نہیں‪ ،‬چاہے تو اپنے نام سے یا بناء کسی کریڈٹ کے شئیر کردیجیے۔ پیغام اہم ہے!‬
‫کاپی‬
‫‪6:20 AM‬‬

‫‪+92 345 2077280JPP Political Mission‬‬


‫‪Monday‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫دعوت کیا آپ میری دعوت پر چند لمحات کے لئے صرف مسلمان بن سکتے ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ ‪BY PROF ZIA.‬‬
‫آپ میرے ساتھ مل کراسالم کی ابتدائی صدیوں کا جائزہ لیں پھرآپ چاہیں تو مسلمان ہی رہیں اور چاہیں تو واپس شیعہ‪،‬‬
‫سُنی‪ ،‬دیو بندی‪ ،‬بریلوی یا وہابی بن جائیں جو بہرحال اسالم نہیں اسالم سے ملتے جلتے الگ الگ مذاہب ہیں۔ میں یہ‬
‫فرض کرتے ہوئے اپنی بات ٓاگے بڑھاتا ہوں کہ آپ نے میری دعوت قبول کر لی ہے اور اس لمحے آپ صرف مسلمان‬
‫ہیں۔ اب خود کو اُس دور میں موجود تصور کیجئے کہ حضرت محمدﷺ کے وصال کو ‪80‬سال گزر‬
‫چکے ہیں۔ ایک بھی صحابی زندہ نہیں ہے البتہ وہ لوگ موجود ہیں جنہوں نے صحابہ کو دیکھا تھا۔ اس وقت نہ ابو حنیفہ‬
‫پیدا ہوئے تھے نہ امام مالک نہ امام جعفر صادق اور نہ فقہ لکھنے واال کوئی اورامام پیدا ہوا تھا۔ آپ ایک ایسے دور میں‬
‫پہنچ گئے ہیں کہ حدیث کی ایک بھی کتاب موجود نہیں ہے۔ اور امام بخاری اور مسلم سمیت دیگر محدثین پیدا ہونے میں‬
‫ابھی سوا سو سال سے زیادہ عرصہ ہے۔ یہ تو بڑی مشکل صورتحال ہےاب آپ کو سُنت کیسے پتہ چلے گی؟ فرائض‬
‫کیسے پتہ چلیں گے؟ لوگ آخر کیسے مسلمان ہیں کہ ہمارے اماموں میں سے کوئی پیدا ہی نہیں ہواجن کے کئے ہوئے‬
‫کام کےبعد‪ I‬ہم آج شیعہ اور سُنی‪ ،‬حنبلی اور شافعی وغیرہ بنے۔ دیوبند‪ I‬اور بریلوی مدرسہ تو ابھی سوا ہزار سال بعد بنے‬
‫گا لہذا آپ دیوبندی بریلوی بھی نہیں بن سکتے‪ ،‬وہابی بھی نہیں ہو سکتے کیونکہ وہابی فرقے کی شروعات میں ابھی سوا‬
‫ہزار سال کا عرصہ ہے‪ ،‬اہ ِل حدیث تو تب بنیں جب حدیث کی کوئی کتاب ہو۔جس دور میں ٓاپ پُہنچ گئے ہیں اُس وقت‬
‫لوگ ہدیث نبویﷺ کو لکھنے کا تص ّور بھی نہیں کرتے تھے کیونکہ حضرت ُمحمدﷺ نے‬
‫صاف صاف کہا تھا کہ اگر کسی نے مجھ سے سُن کر قُرٓان کے عالوہ ُکچھ لکھ لیا ہے تو وہ مٹا دے۔ اور لوگوں کو اپنے‬
‫ؓ‬
‫فاروق اپنے اپنے ادوار میں لوگوں‬ ‫ؓ‬
‫صدیق اور حضرت عُمر‬ ‫بزرگوں سے سُنی ہوئی یہ باتیں یاد ہیں کہ حضرت ابو بکر‬
‫ُ‬
‫کی اپنے نبیﷺ کی ُمحبت میں لکھی جانے والی احادیث کو اکٹھا کر کے ٓاگ لگوا چُکے ہیں۔ انھیں جلی ُل‬
‫القدر صحابہ کی یہ نصیحت یاد ہے کہ نبیﷺ نے قُرٓان اور اپنی سُنت کے عالوہ ُکچھ نہیں چھوڑا لہٰذا ٓاپ‬
‫اہل حدیث تو ہو ہی نہیں‪ I‬سکتے۔ صحابہ میں سے کوئی زندہ نہیں ۔ بڑی مشکل میں ہیں ہم اب کہاں جائیں۔ اتنے میں مسجد‬
‫میں اذان کی آواز آتی ہے‪ ،‬آپ مسجد پہنچتے‪ I‬ہیں تو کیسے نماز پڑھیں گے‪ ،‬ہاتھ باندھ کر یا ہاتھ چھوڑ کر؟ آپ یقینا ً‬
‫ویسے ہی نماز پڑھیں گےجیسے وہاں کی مسجد میں لوگ پڑھ رہے ہوں گے۔ یعنی سُنت مسلمانوں میں رائج ہےاس کے‬
‫لئے حدیث کی ضرورت نہیں۔ فرائض کا پتہ ویسے ہی قرآن سے چل رہا ہے اور قرآن تو تب بھی وہی تھا جو آج ہے۔‬
‫یعنی اُس دور کے ُمسلمان قُرٓان اور ُمعاشرے میں رائج ُسنّت کے سہارے ہم سے کہیں بہتر ُمسلمان تھے۔ احادیث قُرٓان‬
‫کے نزول کے ساتھ ساتھ اُس کی تشریح کو ُسنّت کی شکل میں ابتدائی اسالمی ُمعاشرے میں رائج کرنے کے لیے تھیں‬
‫اور ہر ُسنّت قُرٓان کی تکمیل کے ساتھ ہی اسالمی ُمعاشرے میں رائج ہو چُکی تھی۔ قُرٓان کی تکمیل کے ساتھ ہی ُسنّت کی‬
‫ُمر نے احادیث کے ذخیروں‬ ‫ابوبکر اور ع ؓ‬
‫ؓ‬ ‫بھی تکمیل ہو ُچکی تھی۔ یعنی احادیث اپنی ضرورت پُوری کر چُکی تھی۔ تبھی‬
‫کو ٓاگ لگوائی تاکہ قُرٓان و ُسنّت ہی ٓانے والی نسلوں کے لیے اسالم کا ماخذ ہو۔ تبھی ٓاخری حج کے موقع پر حضرت‬
‫صحابہ سے کہا کہ جو یہاں موجود نہیں اُن تک دین‬‫ؓ‬ ‫ُمحمدﷺ نے دین کی تکمیل کا اعالن کرتے ہی‬
‫ُ‬
‫پہںچائیں جسے ایک ٓایت بھی سمجھ ٓائی ہو وہی باقیوں کو پہنچائے۔ بعض روایات میں ہے کہ اکثر صحابہ اس حکم کے‬
‫بعد حج ادھورا چھوڑ دیا اور م ّکہ سے قُرٓان اور ٓاپﷺ کا عمل جو اُنہوں نے اپنی ٓانکھوں سے دیکھا تھا‬
‫(یعنی ُسنّت) لے کر نکلے اور ٓادھی سے زیادہ دُنیا میں پھیل گئے۔ جن صحابہ نے نبیﷺ کو ہاتھ باندھ کر‬
‫نماز پڑھتے دیکھا تھا ویسے ہی سکھایا جنہوں نے ہاتھ چھوڑ کر یا رفع یدین کرتے دیکھا تھا اُنہوں نے ٓاگے ویسے ہی‬
‫سکھایا۔ کوفے کی طرف جو صحابہ گئے وہ ٓاپﷺ کو ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتا دیکھتے رہے تھے لہٰذا‬
‫صحابہ‬
‫ؓ‬ ‫عراق کے سب ُمسلمانوں کی اگلی نسلیں اُسی سُنت پر عمل کرنے لگیں افریقہ اور ُکچھ دیگر عالقوں میں جو‬
‫پہنچے اُنہوں نے ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنے کی سُنت سکھائی لہٰذا ٓاج تک افریقہ کے کڑوروں ُمسلمان ہاتھ چھوڑ کر نماز‬
‫پڑھتے اور عین سُنت نبوی ﷺ پر عمل کرتے ہیں۔ رفع یدین کرنا بھی ُسنّت ہے نہ کرنا بھی عین ُسنّت۔‬
‫نماز تو ایک مثال ہے۔ ہر ُملک کے ُمسلمانوں نے ُمختلف ُمعامالت اور عبادات میں الگ الگ صحابہ سے الگ الگ ُسنّت‬
‫صحابہ کے ذریعے ہر‬‫ؓ‬ ‫سیکھی ل ٰہذا سبھی تھوڑے تھوڑے ُمختلف ہونے کے باوجود ُسنّت پر ہی عمل کرتے ہیں۔ ہللا نے‬
‫وہ طریقٔہ عبادت کسی نہ کسی ُملک میں رائج کروا دیا جو نبیﷺ نے کبھی نہ کبھی اختیار کیا تھا۔ اُس‬
‫وقت کے ُمسلمان جب حج کے لیے ُمختلف ملکوں سے اکٹھے ہوتے تو ان اختالفات کو بھی ُمحبت کی نظر سے دیکھتے‬
‫تھے۔ عراق والے کہتے‪ I‬کہ ہاتھ باندھ کر نماز کا طریقہ زیادہ مٔو ّدبانہ ہے مدینہ والوں کی دلیل ہوتی کہ حضوری کا‬
‫احساس ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنے سے زیادہ ٓاتا ہے یہ علمی مذاکرے چلتے رہتے لیکن کوئی اس اختالف کی بُنیاد پر‬
‫ایک دوسرے کو غلط نہ کہتا۔ اب اپنی آنکھیں بند‪ I‬کر دوبارہ کھولیں۔ ہم اس وقت‪120‬ہجری یعنی حضرت‬
‫محمدﷺ کے وصال کے ‪110‬سال بعد کے مدینہ میں موجود ہیں۔ مدینہ شہر میں امام مالک موجود ہیں اور‬
‫مدینے میں ہی امام جعفر صادق بھی ہیں۔ یہ دونوں امام اپنی اپنی فقہ ترتیب دے رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی‬
‫تعداد‪ I‬کے لیے نت نئے پیدا ہونے والے مسائل میں رہنمائی ہوسکے ان کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ یہ امت کو فرقوں میں‬
‫بانٹیں۔ یہ ایک دوسرے کی بے پناہ عزت کرتے ہیں۔ عین اسی وقت عراق کے شہر کوفے میں امام ابو حنیفہ بھی فقہ لکھ‬
‫رہے ہیں‪ ،‬انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کا دور تو ہے نہیں اور نہ ہی اخبارات یا رسالے چھپتے ہی۔ ایک ملک سے دوسرے ملک‬
‫کے سفر کے لئے مہینوں لگ سکتے ہیں لہذا مختلف امام اپنے اپنے لوگوں کی آسانی کے لئے مخلتف ملکوں میں فقہ لکھ‬
‫رہے ہیں۔ امام شافعی اب سے کچھ سال بعد غزہ فلسطین میں اپنی فقہ لکھیں گے اور امام احمد بن حنبل بغداد‪ I‬میں یہی کام‬
‫کریں گے۔ آپ کو یہ حال سن کر شاک لگ سکتا ہے کہ باقی سب امام دور دراز ملکوں میں ہیں۔ اور نبی کے شہر میں‬
‫پیدا ہونے اور اور مسج ِد نبوی میں اپنی زندگی کی سب نمازیں پڑھنے والے امام دو ہی ہیں یعنی مالک اور جعفر صادق‪،‬‬
‫اور دونوں ہی اپنی اپنی فقہ میں ہاتھ چھوڑ کر نماز پرھنے کا طریقہ بتاتے ہیں۔کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ حضرت‬
‫محمدﷺ کی وفات کے سو سال بعد ہی مسج ِد نبوی میں نماز کا طریقہ بدل گیا تھا جو ان دونوں اماموں نے‬
‫ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنے کو اسالمی طریقہ بتایا۔ نہ صرف یہ بلکہ طالق کے لیے بھی یہ الگ الگ مواقع پردی گئی‬
‫طالق کو ہی صحیح سمجھتے ہیں ان دونوں کے نزدیک ایک موقع پر بیس دفعہ دی گئی ایک طالق ہی ُشمار ہو گی۔‬
‫ایسے ہی مدینہ کے یہ دونوں امام اکثر ُمعامالت میں عقلی دلیلں دیتے‪ I‬ہیں کہ عقل کے استعمال کا حُکم قُرٓان میں سات سو‬
‫چھپن بار ہے اور مدینے میں ابھی ُمحمدﷺ کے قائم کردہ اثرات باقی تھے۔ ایسے میں آپ دیکھتے‪ I‬ہیں کہ‬
‫علم دین سیکھنے مدینہ آتا ہے‪ ،‬جی ہاں یہ نعمان بن ثابت ہے جسے آپ ابو‬ ‫اسالم کا ایک عظیم طالب علم کوفے سے ِ‬
‫حنیفہ کہتے ہیں‪ ،‬یہ امام جعفر صادق کی شاگردی اختیار کرتا ہے اور جلد ہی اسکی شہرت پورے مکے مدینے‪ I‬میں پھیل‬
‫جاتی ہے۔ امام مالک جب بھی اسے ملتے ہیں احتراما ً اٹھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ امام بھی اپنی فقہ لکھ رہا ہے اور ہاتھ‬
‫باندھ کر نماز پڑھنے اور رفع یدین‪ I‬نہ کرنے کا طریقہ بیان کرتا ہے جس پر نہ امام مالک اعتراض کرتے ہیں اور نہ امام‬
‫جعفر صادق بلکہ امام مالک اب بھی جیسے ہی امام ابو حنیفہ کو دیکھتے‪ I‬ہیں احتراما ً اٹھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں‪ ،‬ان کے‬
‫شاگرد پوچھتے ہیں آپ تو کسی کے لئے بھی کھڑے نہیں‪ I‬ہوتے پھر انکے لئے کیوں کھڑے ہوتے ہیں تو امام مالک‬
‫عاشق رسول کا احترام مجھ پر واجب ہے‪،‬۔ واضح رہے کہ امام مالک نے ایک حج‬ ‫ِ‬ ‫کہتے ہیں اسالم کے ایسے عالم اور‬
‫کے عالوہ کبھی مدینے سے باہر کا سفر نہیں کیا کہ کہیں محمد کے شہر سے باہر موت نہ آجائے۔ ہر نماز مسج ِد نبوی‬
‫میں ادا کی کبھی جوتے نہیں پہنے‪ I‬کہ میں کہیں ایسی جگہ جوتا نہ رکھ دوں جہاں محمدﷺ ننگے پاؤں‬
‫‪… Read more‬گزرے ہوں۔ کبھی سواری پر نہ بیٹھے‪ I‬کہ کہ‬
‫‪5:05 PM‬‬
‫‪+971 55 880 8158JPP Political Mission‬‬
‫‪6/2/2019‬‬
‫‪Imran Khan, Queen Elizabeth and Vladimir Putin all died and went to hell. While there, they saw‬‬
‫‪a red phone and asked what the phone is for. The devil tells them it is for calling back to Earth..‬‬
‫‪Putin asks to call Russia and talks for 5 minutes. When he is finished the devil informs him that‬‬
‫‪the cost is a million dollars, so Putin writes him a cheque.. Next Queen Elizabeth calls England‬‬
‫‪and talks for 30 minutes. When she is finished the devil informs her that the cost is 6 million‬‬
‫‪dollars, so she writes him a check.. Finally Imran Khan gets his turn and talks to peerni at Bani‬‬
‫‪Gala for 4 hours. When he is finished the devil informs him that the cost is $5.00.. When Putin‬‬

‫‪hears this he goes ballistic and asks the devil why Imran Khan got to call Pakistan‬‬ ‫‪so‬‬
‫‪cheaply.. The devil smiles and replies: Since Imran Khan took over, the country has gone to hell.‬‬

‫!‪So it's a local call....‬‬


‫‪10:47 PM‬‬

‫‪+92 336 2449292JPP Political Mission‬‬


‫‪6/2/2019‬‬
‫سیکس اور اُداس نسلیں ِسگمنڈ فرائیڈ نے کہا تھا ’’وہ جذبات ِجن کا اِظہار نہ ہو پائے‪ ،‬کبھی بھی مرتے نہیں ہیں‪ ،‬وہ ِزندہ‬
‫دفن ہو جاتے ہیں‪ ،‬اور بعد ازاں بدصورت طریقوں سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔‘‘ ٓاپ غالِب‪ ،‬میر‪ ،‬داغ‪ِ ،‬جگر‪ ،‬جُون‪ ،‬پروین‪،‬‬
‫وصی‪ ،‬اور دیگر اردو کے ُشعرا کی کتابیں پڑھ لیں‪ ،‬اِنکا کثیر ِحصہ وصل و ہجر و فراق‪ ،‬اَن کہے جذبات‪ ،‬حسرتوں‪ ،‬اور‬
‫پچھتاووں کے موضوعات پر ُمشتمل ہو گا۔ ٓاپ ُگوگل کے اعداد و ُشمار کا تجزیہ بھی کر لیں‪ ،‬پاکستان کا ُشمار اُن ُممالک‬
‫میں ہوگا‪ ،‬جہاں فحش ویبسائیٹس دیکھنے کا ِرواج سب سے زیادہ ہے۔ ٓاپ خیبر سے کراچی تک کا سفر بھی کر لیں‪،‬‬
‫عورت چاہے شٹل کاک بُرقعے میں ہی ملبُوس کیوں نہ ُگزر رہی ہو‪ٓ ،‬اس پاس موجود َمرد حضرات اُسے تب تک‬
‫ُگھورتے رہیں گے جب تک وہ گلی کا موڑ ُمڑ کر نظروں سے اوجھل نہ ہو جائے۔ ٓاپ ِکسی سے بھی ُگفتگو کر کے دیکھ‬
‫لیں‪ ،‬ہر دو فقروں کے بعد‪ I‬ماں بہن کے ِجنسی اعضا پر ُمشتمل گالیاں شا ِمل ہوں گی۔ ٓاپ مذہبی ُمبلغین و عُلما کے بیانات‬
‫حاصل روشنی ڈالی گئی ہوگی۔ ٓاپ پاکستان کے‬ ‫ِ‬ ‫بھی سُن لیں‪ ،‬اِن میں بہتر حُوروں کے نشیب و فراز کے سائز پر سیر‬
‫ڈرامے‪ ،‬ناول‪ ،‬ڈائجسٹ‪ ،‬فلمیں بھی دیکھ لیں‪ ،‬یہ ِعشق معشوقی‪ ،‬اور لو افئیرز کے اِرد ِگرد گھوم رہے ہوں گے۔ ٓاپ ہر‬
‫روز اخبار بھی پڑھ کر دیکھ لیں‪ِ ،‬کسی ن نے م بی بی کے ساتھ یا ِکسی ف نے ِکسی ش بی بی کے ساتھ زیادتی بھی کی‬
‫حتی کہ قبر میں الشوں کی عزت بھی محفوظ نہیں ِملے گی۔ ٓاپ کو کہیں سائینسی ڈاکومنٹری‪،‬‬ ‫ہوئی ہوگی‪ ،‬ننھے بچے ٰ‬
‫مریخ پر زندگی‪ ،‬یا روبوٹس کا تذکرہ نہیں ِملے گا‪ ،‬کوئی نِطشہ‪ ،‬رسل‪ٓ ،‬ائینسٹائین‪ I،‬یا فلسفہ پر گفتگو کرتا نہیں ِملے گا۔ ٓاپ‬
‫اندازہ کریں کہ قائداعظم پر بننے والی فِلم ِجناح ایک برطانیہ کے پروڈکشن ہا ُوس نے بنائی‪ ،‬اور صالح الدین ایوبی پر‬
‫ِکنگڈم ٓاف ہیون نامی فِلم ہالی ُوڈ نے بنائی۔ ہمیں توفیق نہ ہوئی کہ کبھی قائداعظم‪ ،‬عالمہ اقبال‪ ،‬یہ اپنی تاریخ پر کوئی‬
‫ایسی فِلم یا ڈاکومنٹری ہی بنا لیں جو ہم فخر سے باہر کی دُنیا کو دیکھنے‪ I‬کیلیے پیش کر سکیں۔ ہم ہالی ُوڈ کی فلموں پر‬
‫تو بین لگا دیتے‪ I‬ہیں‪ ،‬مگر سٹیج ڈراموں کے نام پر مجرے اور کیا ُکچھ نہ ِدکھایا جاتا رہا۔ ٓاپ اندازہ کریں کہ ہم نے‬
‫صدیوں کے غوروفکر کے بعد اپنی ذریں روایات و اقدار کی بنیاد پر ایک ایسا مثالی معاشرہ تشکیل دیا ہے جہاں شادی‬
‫کرنے کیلیے‪ I‬ایک مرد سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ پہلے تعلیمی ڈگریوں کے انبار‪ ،‬نوکری‪ ،‬گھر‪ ،‬گاڑی‪ ،‬بینک بیلنس‬
‫بنائے‪ ،‬تاکہ جب جوانی اختتام پذیر ہو‪ ،‬تب شادی کا سوچے‪ ،‬یعنی اپنی ٓادھی سے زیادہ عُمر کنوارا گھومتا رہے۔ لڑکیوں‬
‫پر جہیز کا بوجھ الگ۔ اگر یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ جنسی تسکین ایک بُنیادی اِنسانی ضروت ہے‪ ،‬اور جب تک‬
‫انسان کی یہ بنیادی ضروت پوری نہ ہو‪ ،‬انسان دیگر تخلیقی کاموں پر بھرپور توجہ نہیں‪ I‬دے پاتا‪ ،‬ذہنی خلفشار کا شکار‬
‫رہتا ہے‪ ،‬تو ہم یہ حقیقت ماننے سے انکاری کیوں ہیں؟ ہم کب تک نیوٹن‪ٓ ،‬ائینسٹائین‪ ،‬بِل گیٹس کے بجائے شاعر‪ ،‬مجنوں‪،‬‬
‫رانجھا‪ ،‬اور غمزدہ نسلیں پیدا کرتے رہیں گے؟ ہم کب تک زندگی کے چار میں سے دو دن ٓارزو اور باقی کے دو دن‬
‫انتظار میں گزارنے پر نوجوانوں کو مجبور کرتے رہیں گے؟ دُنیا کی کون سی سائینس‪ ،‬دُنیا کی کون سی نفسیات‪ ،‬اِس‬
‫معاشرت کو درُست کہے گی؟ ہم ِکس کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں؟ ہم ِکس سے جھوٹ بولنے کی کوشش کر‬
‫نظام زندگی ہے جہاں بُنیادی اِنسانی ضروریات کے اظہار‪ ،‬اور تکمیل پر پابندی ہے‪ ،‬گھُٹن ہی گھُٹن‬ ‫ِ‬ ‫رہے ہیں؟ یہ کیسا‬
‫ُ‬
‫ہے؟ جب سچائی اور حقیقتوں کے اظہار کے تمام دروازے بند کر دئے‪ I‬جائیں‪ ،‬تو ہوتا تو تب بھی سب کچھ ہے‪ ،‬مگر‬
‫ُم نافقت کے پردہ میں‪ ،‬ہر شخص فرشتہ صفت ہونے کا دعویدار بن جاتا ہے‪ ،‬اور ڈھونڈنے سے بھی کہیں کوئی اِنسان‬
‫ِدکھائی نہیں دیتا۔ ہمیں ماننا پڑے گا کہ ُمنافقت پر مبنی ُمعاشرے َکسی اور سے نہیں بلکہ اپنے ساتھ جھوٹ بولنے کا‬
‫بیوپار کرتے ہیں‪ ،‬اور خمیازہ بھی پھر ُخود ہی بھُگتتے‪ I‬ہیں۔ منٹو بتا گیا تھا ہم ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جہاں اپنی‬
‫خواہشات کے دبانے کو بڑا ثواب تصور کیا جاتا ہے۔ فرائیڈ نے کہا تھا ’’وہ جذبات ِجن کا اِظہار نہ ہو پائے‪ ،‬کبھی بھی‬
‫‘‘مرتے نہیں ہیں‪ ،‬وہ ِزندہ دفن ہو جاتے ہیں‪ ،‬اور بعد ازاں بدصورت طریقوں سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔‬
‫‪3:43 PM‬‬

‫‪+92 308 5174264JPP Political Mission‬‬


‫‪6/1/2019‬‬
‫خالق کا خالق کون اصل میں انسانی ذہن کی یہ مجبوری ہے کہ وہ اپنے پچھلے تجربے سے متاثر ہو کر یہ سوال اٹھانے‬
‫پر مجبور ہے کہ جب ہر چیز کا کوئی خالق ہے تو خالق کا خالق کون ہے۔ اب زرا پچھلے جملے پر غور کیجئے۔ فریز‬
‫"ہر چیز کا خالق" جب یہ ہم کہہ چکتے ہیں تو خالق تک ہماری عقل ہمیں پہنچا دیتی ہے۔ لیکن ہماری زہنی پروگرامنگ‬
‫جسکا کام ہی سوال اٹھاتے رہنا ہے چاہے وہ سوال غیر منطقی ہی کیوں نا ہو مغالطہ ہی کیوں نا ہو وہ سوال اٹھائے گی۔‬
‫جب ہم یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ" پھر خالق کا خالق کون ہے" اصل میں اس آخری سوال میں ہم ہر چیز کے "خالق"کو بھی‬
‫"چیز" تصور کررہے ہوتے ہیں۔ جو کہ ایک مغالطہ ہے۔ چنانچہ منطقی بات یہی ہے کہ جو ہر چیز کا خالق ہے اسکا‬
‫خالق تالشنا مغالطہ ہے۔ اور مغالطے کا کو کوئی جواب نہیں ہوتا بلکہ اصالح ہوتی ہے۔ منقول‬
‫‪10:36 PM‬‬
‫‪+91 95453 23707JPP Political Mission‬‬
‫‪6/1/2019‬‬
‫سوال ‪ 152‬مفلسی کی وجہ سے اوالدوں کو ختم مت کروانکو بھی اور تم کو بھی ہم ہی رزق دے تے ہیں (‪ )17:31‬اس‬
‫‪.‬کے باوجود ہر دن ہزاروں لوگ بھوک کی وجہ سے مرجاتے ہیں‪ .‬ایسا کیوں؟ رزق کے صحیح معنی معلوم کرنا ہوگا‬
‫‪4:16 PM‬‬
‫‪+91 95453 23707JPP Political Mission‬‬
‫‪6/1/2019‬‬
‫سوال ‪ 151‬اس آگ بچو جسکا ایندھن انسان اور پتھر ہیں (‪ )2:24‬پتھر بے جان ہیں انھوں نے کیا گناہ کیا دوسرے بہت‬
‫‪.‬سے اشیاء بےجان ہیں انہیں دوزخ میں کیوں نہیں ڈاال جارہا ہے‬
‫‪4:16 PM‬‬

‫‪+92 333 1387909JPP Political Mission‬‬


‫‪6/1/2019‬‬
‫قرآن کریم ہڈیوں پتوں پر لکھے جانے کو یوں زبردستی منوایا جاتا ہے جیسے وہ ہڈیاں پتے ان کے پاس موجود ہیں۔ اگر‬
‫قرآن مجید ہڈیوں پتوں پر لکھا گیا تھا تو کیا وہ سربراہوں کو خطوط بھی ہڈیوں پر لکھ بھیجے گئے تھے؟ یا ان کے لئے‬
‫کاغذ کہاں سے آیا؟ صلح حدیبیہ و دیگر معاہدات‪ ،‬شہری حسابات ؟ سب ہڈیوں پر؟ قرآن کریم میں فرمایا گیا ‪" :‬جو‬
‫کاروبار‪ ،‬معاہدہ کرو‪ ،‬لکھ لیا کرو‪ ،‬اور لکھنے واال لکھنے سے انکار نہ کرے۔" " کیا اتنی ہڈیاں و پتے میسر تھے؟ لیکن‬
‫کاغذ قلم دوات ندارد؟ " جو معاہدہ کرو‪ ،‬لکھ لیا کرو۔۔۔۔ یہ قرٓان مجید کی طویل ترین ٓایت ہے۔ یہ ٓایت پورے ایک رکوع پر‬
‫محیط ہے۔ یہ رکوع دراصل دو ہی ٓایات میں مکمل ہوگیا اور دوسری ٓایت بھی مختصر ہے۔ معاہدے‪ I‬لکھ لینے کا اتنا‬
‫مفصل حکم اور کاغذ قلم ندارد ? جنگ بدر کے قیدیوں کا فدیہ یہ تھا کہ وہ مسلمانوں کو لکھنا سکھادیں۔۔۔۔۔ کیا وہ ہڈیوں‬
‫پر لکھنا سکھاتے تھے ? روایت کے مطابق کوئ معاہدہ لکھ کر خانٔہ کعبہ کے دروازے پر لٹکایا گیا تھا۔۔۔ کیا وہ ہڈی پر‬
‫لکھا گیا تھا ? رسول کریم کی پیدائش سے بھی بہت پہلے چین میں کاغذ سازی شروع ہو چکی تھی اور کاغذ عرب پہنچ‬
‫اضافہ ( چکا۔ یہ ہڈی‪ ،‬پتھر چمڑے اور پتوں والی بکواس صرف قرٓان مجید کو مشکوک بنانے کیلیئے وضع کی گئی ہے۔‬
‫شمروزیہ )‪ Tafazzul Yousufzai‬از‬ ‫ؔ‬ ‫ت‬
‫‪ ---‬ـــ ہڈیا ِ‬
‫‪5:50 AM‬‬

‫‪+1 (661) 203-3902JPP Political Mission‬‬


‫‪5/31/2019‬‬
‫‪+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed‬‬
‫‪+92 300 7735739GhayoorUlIslam Shehanshah‬‬
‫??? ‪Kya Islam zartasht se mutasir h Or iska kalam arab k aik shayer se mail jool khata h‬‬
‫‪Rahnumaei kareen‬‬

‫‪11:04 PM‬‬

‫‪+92 333 1387909JPP Political Mission‬‬


‫‪5/31/2019‬‬
‫مجھے قرآن کی صراط مستقیم پر محو سفر ہوئے زیادہ عرصہ نہیں بلکہ صرف تین ہی برس ہوئے ہیں میرے سامنے‬
‫"کتاب رخ" ہر روز میرا "اعمال نامہ" پچھلے برسوں کی یادوں کی صورت پیش کرتا ہے۔۔۔۔۔میں ان یادوں کی بارات کو‬
‫شرمندگی اور فخر کے ملے جلے جذبات کے ساتھ روزانہ دیکھتا اور وصول کرتا ہوں۔۔۔۔کتاب رخ کے ساتھ میرا تعلق‬
‫بھی زیادہ پرانا نہیں۔۔۔۔ ‪2015‬ء سے ہے۔۔۔۔اور قرآن کے ساتھ میرا حقیقی تمسک ‪2017‬ء میں ہوا۔۔۔۔‪2015‬ء سے ‪2017‬ء‬
‫کے دوران کی متعدد‪ I‬پوسٹس مسلکی رنگ لیئے ہوئے ہوتی ہیں جو زیادہ تر ورد و وظائف ‪ ،‬خانہ کعبہ اور مسجد نبوی‬
‫کی قدیم تصاویر اور کسی بزرگ ہستی کے "زریں اقوال" جیسا مواد لیئے ہوئے ہوتی ہیں۔۔۔۔الحمدہللا ‪2017‬ء کے بعد‪ I‬کے‬
‫تمام موضوعاتی مراسلے قرآن سے منسلک اور قرآنی تعلیمات کے آئینہ دار ہیں۔۔۔۔اسی عرصہ میں مجھ پر یہ عقدہ کھال‬
‫بلکہ بین طور پر ثابت ہوا کہ مالئی باطل مذھب کا سب سے بڑا اور مضبوط ستون جو ستون سے زیادہ بت کی حیثیت‬
‫رکھتا ہے اور مالں اور اس کے پیروکار دن میں پانچ بار اسکی پوجا مسجد نامی مندر میں کرتے ہیں مکمل فریب ہے۔۔۔۔۔‬
‫نبی کی جس ‪ 23‬سالہ قیام صلوۃ کہ جس نے چاردانگ عالم میں انقالب برپا کر کے رکھ دیا کو مالئی باطل مذھب نے‬
‫اسکی ہیئت و صورت محض پوجا پاٹ سے مشابہ چند حرکات پر مشتمل "نماز" کر کے اسکی انقالب آفریں تاثیر ہی ختم‬
‫بلکہ فنا کر کے رکھ دی۔۔۔۔انہی دو ڈھائی برس میں مجھ پر یہ راز بھی فاش ہوا کہ اس "بت" کی پرستش کیلئے اول و‬
‫آخر جس لفظ یا کلمہ (ہللا اکبر) کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے وہ بھی ایک غیر قرآنی اور شرک پر مبنی کلمہ اور‬
‫لفظ ہے۔۔۔ ڈھائی تین سالہ "صراط مستقیم" کے اس سفر میں میں نے مالں کی ہر وہ بات اور تشریح جو کہ روایات سے‬
‫دین کے نام پر مستعار لی گئی تھی کو قرآن کے میزان پر تولنے کی کوشش کی تو اسے اسکے خالف بلکہ قرآن سے‬
‫مکمل طور متصادم پایا۔۔۔۔۔پل صراط کی ترکیب اور اصطالح بھی "صراط مستقیم" کی مبین اور عملی اصطالح کے‬
‫مقابلے ایک مبہم اور پُراسرار رنگ لیئے ہوئے ہے۔۔۔۔قرآن جہاں ہر اچھے اور برے عمل کا سامنے نظر آنے واال متعین‬
‫نتیجہ و انجام جب اسی دنیا میں واضح ہوتا ہوا بتا رہا ہے وہیں مالں کے باطل دین و مذہب کے ہر عمل کا نتیجہ "ثواب"‬
‫کی صورت "آخرت" سے جڑا ہوا ہے۔۔۔۔جسے اس مذہب سے جڑا کوئی فرد اس دنیا میں محسوس کر ہی نہیں سکتا۔۔۔۔سو‬
‫حاصل کالم یہ ہے کہ مالں کے باطل دین سے جڑا ہر عمل اس دنیا میں بے نتیجہ بلکہ متضاد "آخرت" (انجام) لیئے‬
‫ہوئے ہے۔۔۔۔مثالً قیام صلوۃ کہ جسکا متعین نتیجہ و انجام معاشرے سے عسرت و تنگ دستی اور ہر قسم کی برائی کا‬
‫خاتمہ ہے(‪ )29/45‬مالئی نماز معاشرے میں مذکور ان ہر دو برائیوں کو بڑھاوا دے رہی ہے جسے ہمارے مجموعی‬
‫معاشرتی تناظر میں ہر باشعور بآسانی دیکھ اور محسوس کر سکتا ہے ۔۔۔۔یہی حال اس مالں کی متعارف شدہ اصطالح‬
‫"پل صراط" کا ہے۔۔۔۔کہ اس پر چلنے واال کٹ کر جہنم میں جا گرتا ہے۔۔۔۔جبکہ قرآنی "صراط مستقیم" پر چلنے والوں‬
‫کی منزل انعام یافتگان کا مستقل مستقر یعنی جنت ہے(سورۂ فاتحہ) اور جب تک یہ دنیا دوسروں کیلئے‪ I‬جنت نہ بنا دی‬
‫جاوے گی آخرت کی جنت کا تقاضہ و امید عبس ہے۔۔۔۔ ثم تتفکرو ‪ 34/46‬عبدالناصر‬
‫‪5:24 AM‬‬
‫‪+91 95453 23707JPP Political Mission‬‬
‫‪5/30/2019‬‬

‫مرد و عورت میاں بیوی کی حیثیت سے خوشحال زندگی گزارنے کے معاہدے‬ ‫نکاح قران کی روشنی میں‬

‫حتی اذا‬ ‫‪.‬نکاح کی عمر‬ ‫کونکاح کہتے ہیں‪ .‬قران نے نکاح کے تفصیالت وضاحت سے دئیے ہیں‪1 .‬‬

‫‪.1‬مشرک‬ ‫کن کن مرد و خاتون سے نکاح جائز وناجائز ہے‪.‬‬ ‫بلغوالنکاح(‪ )4:6‬یعنی جوان ہونا ضروری ہے‪.2 .‬‬
‫مرد وعورت سے نکاح نہیں ہوسکتا (‪ .2 )2:221‬اہل کتاب عورتیں سے نکاح جائز اور اہل کتاب مرد سے نکاح ناجائز (‬
‫قران نے تفصیل سے یادی دی ہے ‪.4 .‬بیوہ سے نکاح جائز( )‪ .3 )5:5 (4:22to24‬ان مسلمان عورتیں سے نکاح ناجائز‬
‫‪ .5 )2:234‬طالق یافتہ سے نکاح جائز (‪ :6 )2:230‬رسول ہللا کے ازواج مطہرات سےنکاح ناجائز (‪ .7 )33:53‬شوہر‬
‫‪.1‬ایک‬ ‫تعداد ازواج‬ ‫والی عورتوں سے نکاح ناجائز (‪.8 )24:4‬عدت کے دوران نکاح ناجائز (‪.3 )2:235‬‬
‫وقت میں ایک ہی بیوی نکاح میں رکھ سکتے‪ .‬دوسری کرنا ہو تو پہلی کو طالق دینا ہوگا‪.2 )4:20( .‬ناگہنانی حاالت میں‬

‫نکاح کے لئے‬ ‫چار تک اجازت (‪ )4:3‬اس کے باوجود بھی ہللا کہ رہاہے ایک ہی سے نکاح کرو تو بہتر ہے‪.4 .‬‬

‫‪ .1‬نکاح کے لئے باہمی (لڑکا ولڑکی) رضامندی ضرور ی ہے(‪.2 )4:3‬زبڑدستی سے نکاح کی ممانیت (‬ ‫شرائط‬
‫‪.3 )4:19‬نکاح (میثاق یعنی عہد) معاہد ہے (‪ .4 )4:21‬معاہدہ کو لکھ لیا کریں (‪. 5 )2:282‬معاہدہ میں گواہ بنا لیا کریں (‬

‫‪.‬‬ ‫‪. 6 )2:282‬مہر (صد قتھین) خوش دلی سے ادا کرو (‪ . 7 )4:4‬مہر کب کتنی ادا کرنے کے تفصیالت (‪5 )2:237‬‬

‫‪ .1 .‬آپسی محبت وسکون کے لئے (‪ .2 )7:189( )30:21‬نہ ہوس رانی بلکہ قید نکاح کے‬ ‫نکاح کس لیے کرنا ہے‬
‫لئے (‪ . )4:24‬نکاح کے لئے وکیل کی ضرورت نہیں قران اس بارے میں خاموش ہے‪ .‬لڑکی کے جانب اس کا باپ وکیل‬
‫(محافظ) کافی ہے‪ .‬قران "ہللا کے سواء کسی کو وکیل نہ بناو (‪ " )17:2‬وکیل کے معنی نگران داروغہ (‪ )6:66‬مزید کئ‬
‫آیتیں نکاح کے متعلق قران میں موجود ہیں‪ .‬نکاح کو قران کے باہر تالش کرنے والے منکرین قران ہیں‪ .‬نکاح کرنے کا‬
‫حکم قران نے دیا ہے (‪ )4:20‬قران کے تمام احکامات فرض ہیں (‪ )28:85‬اس کے باوجود بھی یہ مولوی قاضی نکاح کو‬
‫"سنت بتاتے ہیں یہ کہ کر " النکاح من سنتی فمن رغب سنتی‬
‫‪11:01 PM‬‬

‫‪+92 321 9428170JPP Political Mission‬‬


‫‪5/29/2019‬‬
‫‪+92 321 9428170pasha‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫‪2:19‬‬
‫‪9:56 AM‬‬

‫‪+92 333 1387909JPP Political Mission‬‬


‫‪5/29/2019‬‬
‫نام نہاد تاریخ اسالم" کی تباہ کاریاں تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ خلیفہ ثالث حضرت عثمان کی المناک شہادت کے بعد "‬
‫مسلمانوں میں تنازعہ کھڑا ہو گیا‪ .‬حضرت علی کی خالفت متنازعہ ہوگئی‪ .‬حضرت عائشہ نے حضرت علی کے خالف‬
‫لشکر کشی کی اور جنگ جمل کے نتیجے میں ‪ 10000‬صحابہ کرام شہید ہوئے‪ .‬پھر امیر معاویہ نے حضرت علی کی‬
‫بیعت سے انکار کیا‪ ،‬حضرت علی نے امیر معاویہ کے خالف جنگ کیلئے شام میں پیش قدمی کی اور جنگ صفین میں‬
‫‪ 70000‬صحابہ کرام شہید ہوگئے‪ .‬یعنی کل مال کر اسی ہزار سے زائد صحابہ کرام صرف ان دو جنگوں میں شہید ہوئے‪.‬‬
‫اب ذرا عہد نبوی میں جنگوں اور ان میں ہونے والے جانی نقصان کا جائزہ لیتے ہیں‪ .‬عہد نبوی میں ‪ 82‬مرتبہ جنگی‬
‫مقاصد کیلئے نقل و حرکت کی ضرورت پڑی‪ 19 .‬غزوات میں نبی اکرم ص نے شرکت فرمائی اور باقی کے سرایا تھے‪.‬‬
‫ان غزوات اور سرایا میں کل ‪ 259‬مسلمان شہید ہوئے اور ‪ 759‬مخالفین‪ .‬کل تعداد ‪1018‬جن میں کوئی بھی سویلین شامل‬
‫نہیں تھا ‪ 82 .‬پر تقسیم کریں تو فی جنگ تعداد ‪ 12.5‬نکلتی ہے‪ .‬یعنی ‪ 9‬سال کے عرصے میں صرف ‪ 1018‬جانوں کی‬
‫قربانی نے اس انقالب کی بنیاد رکھی جس کا خواب چشم فلک نے دیکھا تھا‪ .‬اب آپ موازنہ کریں کہ ‪ 9‬سال کے عرصے‬
‫پر پھیلی ہوئی ‪ 82‬فوجی مہمات میں صرف ‪ 1018‬جانیں ضائع ہوتی ہیں اور جنگ جمل اور جنگ صفین کی دو جنگوں‬
‫میں اسی ہزار سے زائد‪ .‬یہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ویسے ہی ناقابل یقین ہے‪ .‬اس زمانے میں تو شاید اس خطے کی آبادی‬
‫بھی اتنی نہ ہو جو کہ چھوٹی چھوٹی بستیوں اور بدوؤں کے خیموں پر مشتمل تھی‪ .‬آج بھی پورے سعودی عرب کی‬
‫آبادی ‪ 3.5‬کروڑ سے زیادہ نہیں ہے تو اس وقت کی آبادی کا تخمینہ آپ لگا سکتے ہیں‪ .‬جس زمانے میں ان دونوں‬
‫جنگوں کا ذکر کیا جاتا ہے اس وقت تقریبا ً تمام صحابہ کرام زندہ تھے‪ .‬یہ وہ لوگ ہیں جن کے ایمان کی گواہی خود قرآن‬
‫نے دی ہے کہ وہ مومنین حقاء تھے اور کبھی بھی آپس میں خونریزی نہیں کرسکتے تھے‪ .‬یہ روایات رسول ہللا ص کی‬
‫وفات کے ‪ 200‬سال بعد لکھی گئیں اور ان کا مقصد ہی یہ تھا کہ مسلمانوں کے اتحاد کو توڑا جائے اور ان کی قوت کو‬
‫کمزور کیا جائے‪ .‬چونکہ یہ جھوٹی کہانیاں ہماری احادیث کی کتب میں آ چکی ہیں اس لئے ان پر تقدس کا لبادہ چڑھ گیا‬
‫ہے اور اب یہ ہم مسلمانوں کے ایمان کا حصہ بن چکی ہیں‪ .‬میری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ امت مسلمہ میں جو تفرقہ‬
‫پیدا ہو چکا ہے اسے دور کیا جائے اور امت کو دوبارہ متحد کیا جائے‪ .‬اگر ان تحریروں سے کسی کے عقائد پر زد پڑتی‬
‫ہے تو میں اس کیلئے معذرت خواہ ہوں مگر یہ کہتا ہوں کہ عقیدوں کے تحفظ سے کہیں زیادہ قیمتی اور ضروری امت‬
‫مسلمہ کا اتحاد ہے‪ .‬وما علينا اال البالغ‬
‫‪3:46 AM‬‬

‫‪+92 303 0105054JPP Political Mission‬‬


‫‪5/28/2019‬‬
‫۔ اراکین اعتکاف کی تفصیل بنام حکومت پاکستان ۔ مسجد میں اراکین اعتکاف کی فہرست ۔ ‪ = 1‬سکول ۔ کالج ۔ یونیورسٹی‬
‫کے اساتذہ ‪ = 2‬مطلقہ تھانے کا ایس ایچ او ‪ = 3‬عالقہ ناظم ‪ = 4‬مطلقہ ممبر کنٹونمنٹ‪ I‬بورڈ ‪ = 5‬چئرمین زکات کمیٹی ‪6‬‬
‫= ممبر فالحی کمیٹی ‪ = 7‬ممبر مثالثی کمیٹی ‪ = 8‬امام مسجد ‪ = 9‬مطلقہ عالقے کے ڈاکٹرز ‪ = 10‬مطلقہ متحرک‬
‫خدمتگار نوجوان و بزرگان اعتکاف کی قبولیت کی اولین شرط دس دن کے قیام کے بعد عملی نتائج پر فیصلہ ہوگا کہ‬
‫اعتکاف قبول ہوا ہںے‪ I‬یا نہیں‪ I‬۔ اگر ان کے اعتکاف سے انسانیت مستفید نہیں ہوتی تو انہیں کسی کڑک مرغی کے ساتھ‬
‫‪ 22‬دن ایک کمرے میں بند کر دیا جائے جو ‪ 22‬دن اعتکاف بیٹھ کر چوزے حاصل کر لیتی ہںے ۔ ۔۔۔۔ زبیر شبیر‬
‫‪10:38 PM‬‬

‫‪+92 345 2077280JPP Political Mission‬‬


‫‪5/28/2019‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫ثُ َّم تَتَفَ َّكر ُۡوا(‪)34:46‬۔ تباہی کا پیغام۔ آج بہت ذوق و شوق سے تیار ہوا‪ ،‬نہا دھو کر‪ ،‬صاف ستھرے کپڑے پہن کر اذان کی‬
‫آواز سنتے ہی مسجد کے لیئے روانہ ہو گیا‪ ،‬جلدی پہنچنے کی وجہ سے امام صاحب کے سامنے جگہ ملی‪ ،‬میں بہت‬
‫خوش تھا‪ ،‬آج خطاب بھی میرے پسندیدہ موالنا صاحب کا تھا‪ ،‬خطاب میں موضوع نیکی کا تھا‪ ،‬جس میں نفاق مال پر‬
‫زور تھا‪ ،‬جس میں ابتدا ًء عزیز و اقارب سے لے کر یتیم‪ ،‬مسکین اور سائلین تک مال خرچنے اور انتہا ضرورت کا‬
‫رکھنے اور باقی سب خرچ دینے پر زور دیا گیا‪ ،‬اس روح پرور خطاب کے بعد ایک صاحب اٹھے اور اذان دی‪ ،‬امام‬
‫صاحب عربی خطبہ پڑھنے ہی والے تھے کہ ایک سائل آ گیا‪ ،‬رونے اور گڑگڑانے لگا‪ ،‬امام صاحب سمیت سب نمازی‬
‫اسے عجیب سی ناگوار نگاہوں سے دیکھنے لگے‪ ،‬اتنے میں کچھ نمازی اٹھے اور اسے باہر جانے کا کہا‪ ،‬وہ شخص‬
‫‪… Read more‬اپنی مجبوریاں اور پریشانیاں بتانے لگا اور دوسری جانب اما‬
‫‪8:06 PM‬‬

‫‪+92 308 6622236JPP Political Mission‬‬


‫‪5/28/2019‬‬
‫مسلمان معاشرے کا یہ المیہ رہا ہے کہ اس نے اپنے ان دانشوروں کو جنہوں نے تقلید کی بجائے تخلیق کا راستہ اپنایا‬
‫انکو اپنا ماننے سے انکار کر دیا ‪ .‬کندی ‪،‬رازی‪ ,‬فارابی ‪,‬ابن رشد‪,‬ابن سینا‪ ,‬اور ابوالفضل آج بھی باغی ہیں اور ناقابل‬
‫معافی ہیں جب کہ ابن تیمیہ ‪,‬امام غزالی اور اشعری اور سرھندی نظریاتی رہنما ہیں ۔ یا العجب ۔‬
‫‪6:33 PM‬‬

‫‪+92 300 7735739JPP Political Mission‬‬


‫‪5/28/2019‬‬
‫پاکستان کا پہال غدار پاکستان کا نام تجویز کرنے واال چوہدری رحمت علی تھا جسے پاکستان سے ڈی پورٹ کیا! پاکستان‬
‫کا دوسرا غدار پاکستان کو گوادر پورٹ دینے‪ I‬واال فیروز خان نون تھا جسے پنجاب کا پانی انڈیا کو بیچنے سے انکار پر‬
‫ایوب خان نے مارشل ال لگا کر گھر بھیجا! پاکستان کی تیسرا غدار تحریک پاکستان میں قائداعظم کی ساتھی اور بہن‬
‫فاطمہ جناح تھی ‪ ،‬جسے ایوب خان نے دھاندلی کرکے نہ صرف گھر بھیجا بلکہ اسے را اور انڈیا کا ایجنٹ بھی کہا۔اور‬
‫انتہائی غلیظ الزامات لگائے۔ پاکستان کا چوتھا ُغدار بھٹو تھا۔جس نے ایٹمی پروگرام شروع کروایا اُس ُکو پھانسی دی‬
‫گئی۔ پاکستان کا پانچواں ُغدار ڈاکٹر قدیر تھا جسنے ایٹمی پروگرام مکمل کیا اُس کو ٹی وی پر بُالکر معافی ُمنگوائی گئی۔‬
‫مشرف صاحب نے امریکہ کو خوش کرنے کیلئے اسے نظر بندرکھا پا کستان کا چھٹاہ ُغدار نوازشریف تھا جسنے‬
‫امریکہ کی ُمخالفت کے باوجود ایٹمی دھماکے کیے اُسے جالوطن کر دیا گیا۔پھر جب دوبارہ ُمنتخب ھُوا تو ُملک میں امن‬
‫الیا ُملک ُکو اندھیروں سے نکاال دہشتگردی جان لیوا عذاب سےنکاال اور سی پیک کے ذریعے ُمعاشی دھماکہ کرنے کی‬
‫ُجرم کی پاداش پر حکومت سے نکال دیاگیا۔ بے نطیر بھٹو جیسی لیڈر ُکو قتل کروا کر پارٹی زرداری جیسے ٹاوٹ ُکو‬
‫دی گئی ُجو ان کے اشاروں پر ناچتا۔صرف اسلئے کہ نوازشریف کو روکا جا سکے۔ یاد رہے پاکستان کی ‪ 70‬سالہ تاریخ‬
‫میں جن سیاستدانوں کو عوام نے ووٹ دے کر منتخب کیا وہ سب کے سب غدار اور ملک دشمن تھے۔ اور سب ڈکٹیٹر‬
‫جنہوں نے جمہوریت پر شب خون مارا‪ ،‬اور اقتدار پر قبضہ کیا۔ ملک کو دوچار کیا۔امریکہ کو اس ملک کے ہوائی اڈے‬
‫بیچے۔اپنے‪ I‬مخلص ہمسائے دوست افغانستان کے خالف اپنی سرزمین کو استعمال کرنے دیا گیا۔۔ملک کو آگ میں دھکیال۔‬
‫ملک کو اندھیروں میں دھکیال۔ملک کا امن تباہ کیا۔عوامی رائے کو مسترد کیا۔اور ملک کے خزانے لوٹے۔ملک کی بیٹیوں‬
‫اور جواں بیٹوں کو چند ڈالروں کے عوض بیچا۔ وہ ڈکٹیٹر سب کے سب محب وطن تھے۔اور بیس کروڑ عوام کے‬
‫‪..‬نمائندے غدار ہیں‬
‫‪1:03 PM‬‬

‫‪Starred messages‬‬

‫‪+92 334 7950100JPP Political Mission‬‬


‫‪yesterday‬‬
‫"‪"Man's first companion is stone from the stone age.‬‬
‫‪8:51 PM‬‬

‫‪+92 334 7950100JPP Political Mission‬‬


‫‪yesterday‬‬
‫کہیں ُکتبہ‪،‬کہیں‪ I‬کعبہ توکہیں تاج محل یہ جو پتھر ھے انسان کا کیا لگتا ھے؟‬
‫‪8:38 PM‬‬

‫‪+92 300 4357543JPP Political Mission‬‬


‫‪Tuesday‬‬
‫شاید بین االقوامی منظر نامے میں آج امریکہ کی وہی پوزیشن ہو جو ‪ 1986‬میں روس کی تھی جب روس ‪ 1986‬میں‬
‫شکست کھانے کے بعد پاکستان کی مدد سے محفوظ واپسی جاہتا تھا اور اس کے لئے جنیوا میں امن مذاکرات ہو رہے‬
‫تھے مگر ضیاالحق اسے محفوظ راستہ دینے کے لئے تیار نہیں‪ I‬تھا تاہم جونیجو نے اس محفوظ راہداری کی دستاویز پر‬
‫کر دیا تاکہ پاکستان پر اس معاہدے کی پاسداری ‪ dismiss‬دستخط کر دئیے‪ I‬تھے ضیا کو بہت دکھ ہوا اس نے جونیجو کو‬
‫کی ذمہ داری نہ رہے مگر ایک سازش میں ضیاالحق بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا اور پھر قیادت کے فقدان سے‬
‫مختلف مجاہدین گروپ آپس میں گتھم گتھا اور آخر کار آمریکہ ان سے آن گتھم گتھاہوا اب امریکہ کی سانسیں اکھڑ رہی‬
‫ہیں اور اس کے محفوظ واپسی کے لئے پاکستان کے سہارے کی ضرورت پڑ گئی ہے‪ .....‬کیا ہم ‪ 1986‬والی محفوط‬
‫راستےکی غلطی دوبارہ تو نئیں کرنے جا رہے؟‬
‫‪10:43 AM‬‬

‫‪+1 (310) 766-9172JPP Political Mission‬‬


‫‪Monday‬‬
‫ہللا میاں تھلّے آ اپنی دنیا ویہندا جا یا اسمانوں رزق ورھا یا فِر کر جا ُمک ُمکا چوری دا الزام غریبی روندی پھرے عنایت‬
‫بی بی پُت چھُڈاون لئی ُگل خاناں لیندا َمر گیا اُبھے ساہ ہللا میاں تھلّے آ تیرے گھر لئی چندہ منگدے ڈر دے لوک نہ کولوں‬
‫لنگھدے سب نُوں گھر تے دے نہیں سکیا اپنا گھر تے آپ بنا ہللا میاں تھلّے آ نیک محمد ِکدھر جاوے روٹی رزق حالل‬
‫کماوے تیرا حُکم تے طیّب روزی بن گیا اوہدے َگل دھا پھاہ ہللا میاں تھلّے آ ماّل ں قاضی ڈ ِھڈوں کھوٹے وڈھی کھا کھا ہو‬
‫فتوی ال ہللا میاں تھلّے آ ماڑے دی دھی کڈھ نچاندے خلق نوں اُسدا‬ ‫ٰ‬ ‫گئے موٹے سچ آکھاں تے مارن سوٹے مگروں دیندے‬
‫ّ‬
‫ننگ وکھاندے گھر وچ دھی اے خوف نہ کھاندے‪ُ I‬مول نہ کردے شرم حیا ہللا میاں تھلے آ ویکھ وڈیرے غدر مچاندے‬
‫دھیاں نال قرآن نکاحندے پتراں لئی ِدت دات بچاندے‪ I‬دھی دا حصہ لین لُکا ہللا میاں تھلّے آ لٹدے کئی دستور بنا کے بندیاں‬
‫نُوں مجبور بنا کے کپڑے رُوں دی حُور بنا کے انھّا لیندے‪ I‬آہرے ال ہللا میاں تھلّے آ ویکھ اپنے نیکاں دا کارا مال یتیماں‬
‫کھا گئے سارا اِک بیوہ دا ڈھا کے ڈھارا ِدتّی اِک مسیت بنا ہللا میاں تھلّے آ اِک بیوہ دا پتّر مویا آن شریکا کٹھّا ہویا کجھ تے‬
‫لگ گیا گور کفن تے باقی گیا شریکا کھا ہللا میاں تھلّے آ پِنڈاں دے پنڈ خالی ہو گئے لکھاں ہتھ سوالی ہو گئے کاں باغاں‬
‫دے مالی ہو گئے بُلبل لئی نیں پنجرے پا ہللا میاں تھلّے آ‬
‫‪8:27 AM‬‬

‫‪+92 300 7735739JPP Political Mission‬‬


‫‪Sunday‬‬

‫عالم ساجد‪+92 334 7950100‬‬


‫‪7:38 Video‬‬
‫افسوس ۔۔۔ اندھا کر رکھا ہے مذہبی پیشوائوں نے اکثر لوگوں کو ۔ ہر کوئی کہہ رہا ہے عقل نہ استعمال کرو بلکہ ہماری‬
‫تقلید کرو ۔ جس دن کوئی بھی شخص غور و فکر چھوڑ دے اُس دن وہ زندہ نہیں‪ I‬بلکہ ُمردہ ہے ۔ مسلم کون؟ قرآن کے‬
‫حساب سے مسلم ایک صفت کا نام ہے ۔ لیکن ہم میں سے اکثر نے اس کو مذہب کا نام دے دیا ۔۔۔۔ اکثریت اہل قرآن کی‬
‫مسلم ہوئی نہیں صرف اپنا نام مسلم رکھ لیا ۔ جیسے ایک جھوٹا شخص سچ تو نہ بولے مگر اپنا نام سچا رکھ لے ۔ مسلم کا‬
‫مطلب ہے جھک جانا یعنی فرمابرداری میں جھک جانا ۔۔۔۔ قرآن میں ہے تمہیں موت نہ آئے یہاں تک کہ تم ہو جائو‬
‫ق تُقَاتِ ِه َواَل تَ ُموتُ َّن إِاَّل َوأَنتُم‬
‫مسلم ۔۔۔۔ یعنی مرنے سے قبل فرمابرداری میں جھکتے ہوئے مرنا ۔ يَا أَيُّهَا الَّ ِذينَ آ َمنُوا اتَّقُوا هَّللا َ َح َّ‬
‫ُّم ْسلِ ُمونَ ‪ 3:102 -‬لو جی ہم فرمابرداری میں جھکے نہیں بلکہ ہم نے اپنا نام ہی فرمابردار یا جھکا ہوا رکھ لیا ۔۔۔۔۔۔ اور‬
‫بڑے فخر سے اور غرور سے سب کو بتالنے لگے دیکھا ہم ہو گئے مسلم ۔۔۔ اور ہم نے اطاعت کی قرآن کی ۔۔۔ قرآن کے‬
‫حساب سے ابراہیم بھی مسلم تھے اور دنیا کا ہر وہ شخص مسلم ہے جو رب کے آگے سچے دل سے جھک جائے ۔ َما‬
‫َكانَ إِ ْب َرا ِهي ُم يَهُو ِديًّا َواَل نَصْ َرانِيًّا َو ٰلَ ِكن َكانَ َحنِيفًا ُّم ْسلِ ًما َو َما َكانَ ِمنَ ْال ُم ْش ِر ِكينَ ‪ 3:67 -‬لفظی ترجمہ ‪ :‬نہیں تھا ابراہیم یہودی‬
‫اور نہ ہی تھا عیسائی لیکن وہ تھا سچا مسلمان اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے ۔ َو َوص َّٰى بِهَا إِ ْب َرا ِهي ُم بَنِي ِه َويَ ْعقُوبُ يَا بَنِ َّ‬
‫ي إِ َّن‬
‫هَّللا َ اصْ طَفَ ٰى لَ ُك ُم ال ِّدينَ فَاَل تَ ُموتُ َّن إِاَّل َوأَنتُم ُّم ْسلِ ُمونَ ‪ 2:132 -‬لفظی ترجمہ ‪ :‬اور وصیت کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں سے اور‬
‫یعقوب نے بھی ۔اے میرے بیٹو ! بے شک ہللا نے چن لیا ہے تمہارے لیئے دین ‪ ،‬پس موت نہ آئے تم کو سوائے اس کے‬
‫کہ تم ہو مسلمان ۔ دنیا میں مسلمان بدنام اس لیئے ہیں کیونکہ وہ مسلمان بنے نہیں بلکہ اپنا نام مسلمان رکھ لیا۔‬
‫‪8:10 PM‬‬

‫‪+1 (661) 203-3902JPP Political Mission‬‬


‫‪7/20/2019‬‬
‫ف أَ َذاعُوا بِ ِه ۖ َولَوْ َر ُّدوهُ إِلَى ال َّرسُو ِل َوإِلَ ٰى أُولِي اأْل َ ْم ِر ِم ْنهُ ْم لَ َعلِ َمهُ الَّ ِذينَ يَ ْستَنبِطُونَهُ ِم ْنهُ ْم ۗ َولَوْ اَل‬
‫َوإِ َذا َجا َءهُ ْم أَ ْم ٌر ِّمنَ اأْل َ ْم ِن أَ ِو ْال َخوْ ِ‬
‫َّ‬
‫‪ NISA‬فَضْ ُل اللـ ِه َعلَ ْي ُك ْم َو َرحْ َمتُهُ اَل تَّبَ ْعتُ ُم ال َّش ْيطَانَ إِاَّل قَلِياًل ﴿‪٨٣‬‬
‫‪2:30 AM‬‬
‫‪+973 3563 5855JPP Political Mission‬‬
‫‪7/17/2019‬‬
‫شوق بے پناہ میں الفاظ‬ ‫ِ‬ ‫چاہت کے صبح و شام محبت کے رات ِدن ’’ ِدل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات ِدن‘‘ وہ‬
‫ت جاں میں پہلی مسافت کے‬ ‫آغاز شاعری وہ دش ِ‬ ‫ِ‬ ‫کی تالش اظہار کی زبان میں لکنت کے رات ِدن وہ ابتدائے عشق وہ‬
‫دیار کرشمہ گراں‬ ‫ِ‬ ‫رات ِدن سودائے آذری میں ہوئے صنم گری وہ بت پرستیوں میں عبادت کے رات ِدن اِک سادہ ِدل ‪،‬‬
‫میں گم اِک قریۂ طلسم میں حیرت کے رات ِدن لب ہائے نارسیدہ کی لرزش سے جاں بلب صہبائے ناچشیدہ کی لذت کے‬
‫چشم غزالیں کے تذکرے گیسوئے یار و حرف و حکایت کے رات ِدن ناکردہ کاریوں پہ بھی‬ ‫ِ‬ ‫رات ِدن روئے نگار و‬
‫دادگان دانش و‬ ‫ِ‬ ‫جاں‬ ‫کشی‬ ‫رو‬ ‫سے‬ ‫مکتب‬ ‫و‬ ‫منبر‬ ‫ن‬‫ِ‬ ‫سوداگرا‬ ‫ن‬ ‫د‬
‫ِ‬ ‫رات‬ ‫کے‬ ‫تہمت‬ ‫بھی‬ ‫پہ‬ ‫شماریوں‬ ‫بدنامیوں کا شور اختر‬
‫اہل قبا و اہ ِل ریا سے گریز پا وہ واعظا ِن شہر سے وحشت کے رات ِدن میر و انیس و غالب و اقبال‬ ‫حکمت کے رات ِدن ِ‬
‫سے الگ راشد ‪ ،‬ندیم ‪ ،‬فیض سے رغبت کے رات ِدن فردوسی و نظیری و حافظ کے ساتھ ساتھ بیدل ‪ ،‬غنی ‪ ،‬کلیم سے‬
‫بیعت کے رات ِدن شیلے کا سحر ‪ ،‬کیٹس کا دُکھ ‪،‬بائرن کی دھج ان کافرا ِن عشق سے نسبت کے رات ِدن تشکیک و‬
‫زور بیان‬
‫ِ‬ ‫ملحدانہ رویے کے باوجود رومی سے والہانہ عقیدت کے رات ِدن جیسے مئے سخن سے صراحی بھری ہوئی‬
‫و ُحس ِن طبیعت کے رات ِد ن یاروں سے شاعرانہ حوالے سے چشمکیں غیروں سے عاشقانہ رقابت کے رات ِدن شعری‬
‫ب عقل کو نسیاں کے طاق پر وہ‬ ‫سفر میں بعض بزرگوں سے اختالف پیرا ِن میکدہ سے بغاوت کے رات ِدن رکھ کر کتا ِ‬
‫روز ابر تھا ہر رات چاند رات آزاد زندگی تھی ‪ ،‬فراغت کے رات ِدن‬ ‫ِ‬ ‫عاشقی میں ِدل کی حکومت کے رات ِدن ہر روز ‪،‬‬
‫محشر خیال کے ہجراں میں کانٹا‬
‫ِ‬ ‫ک‬ ‫ا‬
‫ِ ِ‬‫ن‬ ‫د‬ ‫رات‬ ‫کے‬ ‫سیاحت‬ ‫و‬ ‫سیر‬ ‫و‬ ‫آوارگی‬ ‫وہ صبح و شام دربدری ‪ ،‬ہم سنوں کے ساتھ‬
‫ت جمال کو ہر وقت سوچنا اور سوچتے ہی رہنے کی عادت کے رات ِدن‬ ‫تنہائی کے عذاب ‪ ،‬قیامت کے رات ِدن اک لعب ِ‬
‫رازدار خاص کو ہر وقت ڈھونڈنا بے اعتباریوں میں ضرورت کے رات ِدن وہ ہر کسی سے اپنا ہی احوال پوچھنا‬ ‫ِ‬ ‫اِک‬
‫اپنے سے بھی تجاہل و غفلت کے رات ِدن بے وجہ اپنے آپ کو ہر وقت کوسنا بے سود ہر کسی سے شکایت کے رات ِدن‬
‫ُشمن وفا کو بھالنے‪ I‬کے واسطے‬‫ُرسوائیوں کی بات تھی رُسوائیاں ہوئیں ُرسوائیوں کی عمر میں شہرت کے رات ِدن اِک د ِ‬
‫َ‬
‫شہر بے اماں میں سکونت‬ ‫ِ‬ ‫چارہ گروں کے پند و نصیحت کے رات ِدن پہلے بھی جاں ُگسل تھے مگر اس قدر نہ تھے اِک‬
‫روشنی طبع پہ ظلمت کے رات ِدن پھر یہ ہوا کہ شیوئہ ِدل ترک کر دیا‬ ‫ٔ‬ ‫آزار مفلسی اس‬
‫ِ‬ ‫ت ہنر پہ بھی‬
‫کے رات ِدن اس دول ِ‬
‫اور تج دیئے‪ I‬تھے ہم نے محبت کے رات ِدن ہر آرزو نے جامۂ حسرت پہن لیا پھر ہم تھے اور گوشۂ عزلت کے رات ِدن‬
‫فکر معاش ‪ ،‬شہر بدر کر گئی‬
‫ناداں ہیں وہ کہ جن کو ہے گم نامیوں کا رنج ہم کو تو راس آئے نہ شہرت کے رات ِدن ِ‬
‫ت مژگا ِن یار تھا‘‘ اور مدعی تھے صنعت و حرفت‬ ‫ہمیں پھر ہم تھے اور قلم کی مشقت کے رات ِدن ’’خو ِن جگر ودیع ِ‬
‫کے رات ِدن کیا کیا ہمیں نہ عشق سے شرمندگی ہوئی کیا کیا نہ ہم پہ گزرے ندامت کے رات ِدن آکاس بیل پی گئی اِک‬
‫سرو کا لہو آسیب کھا گیا کسی قامت کے رات ِدن کاٹی ہے ایک عمر اسی روزگار میں برسوں پہ تھے محیط ‪ ،‬اذیت کے‬
‫رات ِدن ساماں کہاں کہ یار کو مہماں بالیئے‪ I‬اِمکاں کہاں کہ دیکھئے‪ I‬عشرت کے رات ِدن پھرتے تھے میر خوار کوئی‬
‫جبر‬
‫پوچھتا نہ تھا قسمت میں جب تلک تھے قناعت کے رات ِدن سو یہ بھی ایک عہ ِد زیاں تھا ‪ ،‬گزر گیا کٹ ہی گئے ہیں ِ‬
‫شہر تمنا کو کیا خبر ہم ساکنا ِن کوئے مالمت کے رات ِدن احمد فراز‬‫ِ‬ ‫مشیت کے رات ِدن نوواردا ِن‬
‫‪2:17 PM‬‬

‫‪+1 (661) 203-3902JPP Political Mission‬‬


‫‪7/15/2019‬‬
‫میں سو رہا تھا اور کوئی بیدار مجھ میں تھا شاید ابھی تلک مرا پندار مجھ میں تھا وہ کج ادا سہی مری پہچان بھی تھا وہ ‪9‬‬
‫اپنے نشے میں مست جو فن کار مجھ میں تھا میں خود کو بھولتا بھی تو کس طرح بھولتا اک شخص تھا کہ آئنہ بردار مجھ‬
‫میں تھا شاید اسی سبب سے توازن سا مجھ میں ہے اک محتسب لئے ہوئے تلوار مجھ میں تھا اپنے کسی عمل پہ ندامت‬
‫نہیں مجھے تھا نیک دل بہت جو گنہ گار مجھ میں‬
‫‪7:08 PM‬‬

‫‪+1 (661) 203-3902JPP Political Mission‬‬


‫‪7/13/2019‬‬
‫‪+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed‬‬
‫‪2:37‬‬
‫‪11:38 PM‬‬

‫‪+1 (661) 203-3902JPP Political Mission‬‬


‫‪7/13/2019‬‬
‫‪+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed‬‬
‫‪1:33‬‬
‫‪11:38 PM‬‬

‫‪+1 (310) 766-9172JPP Political Mission‬‬


‫‪7/13/2019‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫ﯾﻮﺳﻒ ﺯﻣﺎﮞ ﺗﮭﮯ ‪ ،‬ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮬﮯ ﺗﻢ ﮬﻢ ﭘﮧ ﻣﮩﺮﺑﺎﻥ ﺗﮭﮯ ‪ ،‬ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮬﮯ ﻭﮦ ﺩﻥ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ‪ ،‬ﮬﻢ ﮬﯽ‬‫ِ‬ ‫ﮬﻢ‬
‫ﻣﯿﺮ ﮐﺎﺭﻭﺍﮞ‬
‫ﻣﻮﺿﻮﻉ ﺩﺍﺳﺘﺎﮞ ﺗﮭﮯ ‪ ،‬ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮬﮯ ﺍﮮ ﮐﺎﺭﻭﺍ ِﻥ ﺍﻧﻘﻼﺏ ﻭﮔﻞ ‪ ،‬ﺗﻢ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮬﻮ ﮬﻢ ِ‬
‫ِ‬ ‫ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺯﺑﺎﮞ ﭘﮧ ﺗﮭﮯ‬
‫ﺗﮭﮯ ‪ ،‬ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮬﮯ ﺟﻦ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮬﮯ ‪ ،‬ﺁﺝ ﺣﯿﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﮞ ﺗﮭﮯ ‪ ،‬ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮬﮯ ﮐﭽﮫ‬
‫ﮏ ﺁﺳﻤﺎﮞ ﺗﮭﮯ ‪ ،‬ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮬﮯ ” ﻣﺤﺴﻦ ﻧﻘﻮﯼ‬ ‫" ﺣﺎﺩﺛﻮﮞ ﺳﮯ ِﮔ ِﮭﺮ ﮔﯿﺎ ‪ ،‬ﻣﺤﺴﻦ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﮬﻢ ﺭﺷ ِ‬
‫‪7:49 PM‬‬

‫‪+1 (310) 766-9172JPP Political Mission‬‬


‫‪7/13/2019‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫لیلی " سے‬‫ت حوا " سن تیری "توہین " باقی ہے ابھی " ٰ‬ ‫ابھی تو " عین " لکھا ہے ابھی تو " شین " باقی ہے ابھی اے " بن ِ‬
‫ملنا ہے ابھی "شیرین " باقی ہے ابھی تو حسن کی " منڈی " کا یارو ! " سین " باقی ہے بڑے عاشق بنے پھرتے ہیں ان‬
‫سے ذرا تم پوچھو کہ گنتی ہو گئی پوری یا ! دو اک ‪ ,‬تین باقی ہے عجب اک شور ہے برپا محبت ہے محبت ہے ندیدے‬
‫ہیں یہ کیا جانے خدا کا دین باقی ہے "دعا" کیوں رنگ الئے کہ ابھی " آمین" باقی ہے ہیں " مجنوں " کی سب باتیں کہیں‬
‫" فرہاد " کے قصے کیا دنیا میں بجانے کو یہی اک " بین " باقی ہے نئی " تہذیب " پر تیری کروں گا " بحث " لیکن ابھی‬
‫یہ بات سن لے تو خدا کا " دین " باقی ہے ابھی تک " آیتیں " ہیں " ذہن و دل " کے گوشے گوشے میں ابھی " بقرہ "‬
‫ابھی " طحہ " ابھی " یاسین " باقی ہے ابھی خدا کا " دین " باقی ہے۔‬
‫‪5:15 PM‬‬

‫‪+91 77448 07616JPP Political Mission‬‬


‫‪7/13/2019‬‬
‫‪+91 77448 07616 अकरम मलनस चोपडा‬‬
‫‪4:23‬‬
‫‪9:51 AM‬‬

‫‪Shakil Salik FbJPP Political Mission‬‬


‫‪7/12/2019‬‬
‫‪Shakil Salik Fb‬‬
‫‪4:55‬‬
‫‪10:41 PM‬‬

‫‪Shakil Salik FbJPP Political Mission‬‬


‫‪7/12/2019‬‬
‫‪Shakil Salik Fb‬‬
‫‪5:02‬‬
‫‪10:19 PM‬‬

‫‪Shakil Salik FbJPP Political Mission‬‬


7/12/2019
Shakil Salik Fb
+92 300 0678218Mustafa Awan
‫یسسسسس‬
4:36
10:14 PM

+1 (661) 203-3902JPP Political Mission


7/10/2019
+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed
+92 312 6512211Heart Hacker
‫کروڑوں کی آبادی کے لیے ساتویں صدی کا چند ہزار نفوس پر مشتمل ریاست مدینہ کا قبائلی صحرائی نظام تجویز کیا‬
‫جاتا ہے۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اتنی کم آبادی کے باوجود وہ مثالی نظام اپنا تسلسل برقرار رکھنے میں اتنی جلدی ناکام‬
‫کیوں اور کیسے ہوگیا؟ خلفاء بھی قتل ہوتے رہے فرقے بھی بنتے رہے؟‬

7:41 PM

+1 (661) 203-3902JPP Political Mission


6/28/2019
+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed
+92 300 0678218Mustafa Awan
‫کہ ترے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں۔۔ شاید اب پیدا ہو جائے اضطراب اس خطے میں۔‬

9:18 PM

Shakil Salik FbJPP Political Mission


6/9/2019
Shakil Salik Fb

7:49 PM

+1 (661) 203-3902JPP Political Mission


5/31/2019
+1 (661) 203-3902Asarulislam Syed
+92 300 7735739Shahid Qamar ghani
Kya Islam zartasht se mutasir h Or iska kalam arab k aik shayer se mail jool khata h ???
Rahnumaei kareen

11:04 PM
‫‪+92 321 9428170JPP Political Mission‬‬
‫‪5/29/2019‬‬
‫‪+92 321 9428170pasha‬‬
‫‪Forwarded‬‬
‫‪2:19‬‬
‫‪9:56 AM‬‬

‫‪TODAY‬‬
‫🅠🅘🅣🅐 🅐🅝🅐🅡‪+92 331 6000661‬‬
‫دل جلے‪+92 310 2124584‬‬

‫بس مذاق بند تہاڈی وکھیاں اچ درد ہو جانا تے تسی فیر مینو کٹنا کہ اینا حسآیا کیوں‬
‫‪10:41 AM‬‬
‫دل جلے‪+92 310 2124584‬‬
‫🅠🅘🅣🅐 🅐🅝🅐🅡‪+92 331 6000661‬‬

‫بس مذاق بند تہاڈی وکھیاں اچ درد ہو جانا تے تسی فیر مینو کٹنا کہ اینا حسآیا کیوں‬

‫‪10:42 AM‬‬
‫🅠🅘🅣🅐 🅐🅝🅐🅡‪+92 331 6000661‬‬
‫دل جلے‪+92 310 2124584‬‬

‫شکریہ‬
‫‪10:45 AM‬‬
‫🅠🅘🅣🅐 🅐🅝🅐🅡‪+92 331 6000661‬‬
‫دل جلے‪+92 310 2124584‬‬

‫اسی تے انج بولتی بند کرا دیندے آں لگا پتہ‬


‫‪10:47 AM‬‬
‫‪+92 323 4566020Altaf Ahmad‬‬
‫‪Forwarded‬‬

‫‪10:55 AM‬‬
‫‪+92 323 4566020Altaf Ahmad‬‬
‫‪+92 323 4566020Altaf Ahmad‬‬
‫‪Photo‬‬
‫‪Please tarjma‬‬
‫‪10:56 AM‬‬

You might also like