You are on page 1of 712

‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صحيح البخاري‬ ‫کت اب‬


‫( الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول هللا صلى هللا عليه وسلم وسننه وأيامه )‬

‫محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري رحمہ ہللا‬ ‫تالیف‬

‫موالنا محمد داؤد راز رحمہ ہللا‬ ‫اردو ترجمہ‬

‫سید شاہنواز حسن حفظ ہللا (سیکریٹری نشرواشاعت االحسان ویلفیئر فائونڈیشن‬ ‫یونیکوڈ فائل‬
‫اسالم آباد)‬ ‫پرووائیڈر‬

‫ابوطلحہ عبدالوحید بابر حفظ ہللا‬ ‫سوفٹ وئیر ڈیولپر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com/download‬‬ ‫ڈاؤن لوڈ سوفٹ وئیر‬

‫محمد عامر عبدالوحید انصاری حفظ ہللا‬ ‫پی ڈی ایف میکر‬


‫‪www.quranpdf.blogspot.in‬‬

‫کتاب الوحی سے کتاب الجمعہ‬ ‫حصہ ‪۱‬‬

‫احادیث ‪ ۱‬سے ‪۹۴۱‬‬ ‫احادیث‬

‫ابواب فہرست دیکھنے کے لئے کلک کیجئے‬


‫فہرست‬
‫حدیث نمبر سے تالش کرنے کے لئے کلک کیجئے‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪1‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫احادیث ‪ ۱‬سے ‪۹۴۱‬‬


‫حدیث تالش کیجئے نمبر سے‬

‫‪Copyright‬‬
‫فٹ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫خ‬ ‫ت ق‬ ‫فئ‬
‫اس ورڈ ‪ ،‬پی ئڈی ای نف ا ل کے کوئی کاپی رائٹس نہیں ہیں۔ دعو ی م اصد کی اطر ڈا ون لوڈ ‪ ،‬پر ٹ ‪ ،‬و و کاپی ‪ ،‬اور‬
‫مکم‬ ‫ش ش‬ ‫ٹ ن‬
‫ے ۔ آپ بال جھجک یہاں پیش کیا گیا مواد کاپی‬ ‫الی ک را ک ذرا ع سے ر و ا اعت (کاپی ‪ ،‬پ یسٹ )کی ل اج ازت ہ‬
‫‪ ،‬پیسٹ کر سکتے ہیں۔ البتہ اس ورڈ فائل میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے کی اجازت نہیں ہے نہ ہی ٓاپ‬
‫کو اس سے پی ڈی ایف بنانے کی اجازت ہے۔ مواد سے کسی بھی طرح تجارتی نفع حاصل کرنا بھی ممن‪oo‬وع‬
‫ہے۔ اگر ٓاپ اس ورڈ فائل کی پی ڈی ایف یا دیگر احادیث کتب کی ورڈ ‪ ،‬پی ڈی ایف فائ‪oo‬ل اس‪oo‬ی ف‪oo‬ارمیٹ میں‬
‫چاہتے ہوں تو ہم سے اس ای میل پر رابطہ کیجئے‬
‫‪islamic_projects@islamicurdubooks.com‬‬

‫قارئین سے گذارش !‬
‫کمپیوٹر کی طباعت نے جہاں بہت ساری ٓاسانیاں پیداکردی ہیں وہیں فائنل پروف کی تیاری تک اس‬
‫بات کا خدشہ رہتا ہے کہ بعض غیرمصححہ فائلیں تصحیح شدہ فائلوں سے خلط ملط ہوجائیں ‪ ،‬اور‬
‫طباعت میں کچھ اغالط باقی رہ جائیں ‪ ،‬بالخصوص جب کہ لوگوں کی ایک جماعت نے یہ کام مختلف‬
‫مراحل اور اوقات میں انجام دیا ہو‪ ،‬اس لئے کسی بھی علمی اور عام تصحیح و طباعت کی غلطی کے‬
‫پائے جانے کی صورت میں ہمیں اس سے مطلع کریں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪2‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فہرست‬

‫کتاب وحی کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬جو آدمی کفر کی طرف واپس ‪o‬ی‪ o‬ک‪oo‬و آگ میں گ‪oo‬رنے‬
‫کے برابر س‪o‬مجھے ‪ ،‬ت‪o‬و اس کی یہ روش بھی ایم‪o‬ان میں‬
‫باب‪ :‬رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم پ‪oo‬ر وحی کی ابت‪oo‬داء‬
‫داخل ہے‬
‫کیسے ہوئی‬
‫باب‪ :‬ایمان والوں ک‪oo‬ا عم‪oo‬ل میں ایک دوس‪oo‬رے س‪oo‬ے ب‪oo‬ڑھ‬
‫باب‪ ( :‬کیفیت وحی )‬
‫جانا ( عین ممکن ہے )‬
‫باب‪ ( :‬وحی کی ابتداء )‬ ‫باب‪ :‬شرم و حیاء بھی ایمان سے ہے‬
‫باب‪ ( :‬وحی کی عالمات ‪ ،‬وحی کا محفوظ کرنا )‬ ‫تعالی کے اس فرمان کی تفسیر میں کہ اگ‪oo‬ر وہ (‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ٰ‬
‫ب‪##‬اب‪ ( :‬رمض‪oo‬ان المب‪oo‬ارک میں جبرائی‪oo‬ل علیہ الس‪oo‬الم ک‪oo‬ا‬ ‫زکوۃ ادا کریں‬ ‫کافر ) توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور ٰ‬
‫وحی النا )‬ ‫تو ان کا راستہ‪ o‬چھوڑ دو‬
‫باب‪ ( :‬ابوسفیان اور ہرقل کا مقالمہ ‪ ،‬رسول ہللا ص‪oo‬لی ہللا‬ ‫باب‪ :‬اس ش‪oo‬خص کے ق‪o‬ول کی تص‪o‬دیق‪ o‬میں جس نے کہ‪o‬ا‬
‫علیہ وسلم کا ہرقل کو خط مبارک )‬ ‫ہے کہ ایمان عمل ( کا نام ) ہے‬
‫باب‪ :‬جب حقیقی اسالم پر ک‪oo‬وئی نہ ہ‪oo‬و بلکہ محض ظ‪oo‬اہر‬
‫کتاب ایمان کے بیان میں‬ ‫ط‪oo‬ور‪ o‬پ‪oo‬ر مس‪oo‬لمان بن گی‪oo‬ا ہ‪oo‬و یا قت‪oo‬ل کے خ‪oo‬وف س‪oo‬ے ت‪oo‬و‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا فرمان کہ اسالم کی‬ ‫( لغوی حیثیت سے) مسلمان کا اطالق درست ہے‬
‫بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے‬ ‫باب‪ :‬سالم پھیالنا بھی اسالم میں داخل ہے‬
‫باب‪ :‬اس بات کا بی‪oo‬ان کہ تمہ‪oo‬اری دع‪oo‬ائیں تمہ‪oo‬ارے ایم‪oo‬ان‬ ‫باب‪ :‬خاوند‪ o‬کی ناشکری‪ o‬کے بی‪oo‬ان میں اور ایک کف‪oo‬ر ک‪oo‬ا‬
‫کی عالمت ہیں‬ ‫( اپنے درجہ میں ) دوسرے کفر سے کم ہ‪oo‬ونے کے بی‪oo‬ان‬
‫باب‪ :‬ایمان کے کاموں کا بیان‬ ‫میں‬
‫باب‪ :‬مس‪oo‬لمان وہ ہے جس کی زب‪oo‬ان اور ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے دیگ‪oo‬ر‬ ‫باب‪ :‬گناہ جاہلیت کے کام ہیں‬
‫مسلمان بچے رہیں ( کوئی تکلیف نہ پائیں )‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اور اگ‪oo‬ر ایم‪oo‬ان وال‪oo‬وں کے دو گ‪oo‬روہ آپس میں ل‪oo‬ڑ‬
‫باب‪ :‬کون سا اسالم افضل ہے ؟‬ ‫پڑیں تو ان دون‪oo‬وں کے درمی‪oo‬ان ص‪oo‬لح ک‪oo‬را دو ان ک‪oo‬ا ن‪oo‬ام‬
‫باب‪ :‬کھانا کھالنا ( بھوکے ناداروں ک‪oo‬و ) بھی اس‪oo‬الم میں‬ ‫مومن رکھا ہے‬
‫داخل ہے‬ ‫باب‪ :‬بعض ظلم بعض سے ٰ‬
‫ادنی ہیں‬
‫باب‪ :‬ایمان میں داخل ہے کہ مسلمان جو اپ‪o‬نے ل‪oo‬یے پس‪o‬ند‬ ‫باب‪ :‬منافق‪ o‬کی نشانیوں کے بیان میں‬
‫کرے وہی چیز اپنے بھائی کے لیے پسند کرئے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ش‪oo‬ب ق‪oo‬در کی بی‪oo‬داری ( اور عب‪oo‬ادت گ‪oo‬زاری ) بھی‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے محبت رکھن‪oo‬ا‬ ‫ایمان ( ہی میں داخل ) ہے‬
‫بھی ایمان میں داخل ہے‬ ‫باب‪ :‬جہاد بھی جزو ایمان ہے‬
‫باب‪ :‬ایمان کی مٹھاس کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬رمضان ش‪oo‬ریف کی رات‪oo‬وں میں نفلی قی‪oo‬ام کرن‪oo‬ا بھی‬
‫باب‪ :‬انصار‪ o‬کی محبت ایمان کی نشانی ہے‬ ‫ایمان ہی میں سے ہے‬
‫باب‪ :‬باب‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬خ‪oo‬الص نیت کے س‪oo‬اتھ رمض‪oo‬ان کے روزے رکھن‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬فتنوں سے دور بھاگنا ( بھی ) دین ( ہی ) میں شامل‬ ‫ایمان کا جزو ہیں‬
‫ہے‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ دین آسان ہے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم کے اس ارش‪oo‬اد کی‬ ‫باب‪ :‬نماز ایمان کا جزو ہے‬
‫تعالی کو جانتا ہوں‬
‫ٰ‬ ‫تفصیل کہ میں تم سب سے زیادہ ہللا‬ ‫باب‪ :‬آدمی کے اسالم کی خوبی ( کے درجات کیا ہیں )‬
‫باب‪ :‬ہللا کو دین ( کا ) وہ ( عمل ) س‪oo‬ب س‪o‬ے زیادہ پس‪oo‬ند‬
‫ہے جس کو پابندی‪ o‬سے کیا جائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪3‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬ایمان کی کمی اور زیادتی‪ o‬کے بیان میں‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم کے اس ارش‪oo‬اد کی‬
‫زکوۃ دینا اسالم میں داخل ہے‬ ‫باب‪ٰ :‬‬ ‫تفص‪oo‬یل میں کہ بس‪oo‬ا اوق‪oo‬ات وہ ش‪oo‬خص جس‪oo‬ے ( ح‪oo‬دیث )‬
‫باب‪ :‬جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے‬ ‫پہنچائی جائے‬
‫باب‪ :‬مومن کو ڈرن‪oo‬ا چ‪oo‬اہیے کہ کہیں اس کے اعم‪oo‬ال مٹ‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ علم ( کا درجہ ) ق‪oo‬ول و عم‪oo‬ل س‪oo‬ے‬
‫نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو‬ ‫پہلے ہے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬جبرائی‪oo‬ل علیہ الس‪oo‬الم ک‪oo‬ا ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا لوگ‪oo‬وں کی رع‪oo‬ایت‬
‫وسلم سے ایمان ‪ ،‬اسالم ‪ ،‬احسان اور قی‪oo‬امت کے علم کے‬ ‫کرتے ہوئے نص‪oo‬یحت فرم‪oo‬انے اور تعلیم دینے کے بی‪oo‬ان‬
‫بارے میں پوچھنا‬ ‫میں تاکہ انہیں ناگوار‪ o‬نہ ہو‬
‫باب‪ :‬باب‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص اہ‪oo‬ل علم کے ل‪oo‬یے‬
‫باب‪ :‬اس ش‪oo‬خص کی فض‪oo‬یلت کے بی‪oo‬ان میں ج‪oo‬و اپن‪oo‬ا دین‬ ‫کچھ دن مقرر کر دے ( تو یہ جائز ہے ) یعنی استاد اپنے‬
‫قائم رکھنے کے لیے گناہ سے بچ گیا‬ ‫شاگردوں کے لیے اوقات مقرر کر سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬مال غنیمت سے پانچواں حص‪oo‬ہ ادا کرن‪oo‬ا بھی ایم‪oo‬ان‬ ‫‪o‬الی جس ش‪oo‬خص کے س‪oo‬اتھ‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫سے ہے‬ ‫بھالئی کرن‪o‬ا چاہت‪oo‬ا ہے اس‪oo‬ے دین کی س‪oo‬مجھ عن‪oo‬ایت فرم‪oo‬ا‬
‫ب‪###‬اب‪ :‬اس ب‪ooo‬ات کے بی‪ooo‬ان میں کہ عم‪ooo‬ل بغ‪ooo‬یر نیت اور‬ ‫دیتا ہے‬
‫خلوص کے صحیح نہیں ہوتے اور ہر آدمی کو وہی ملے‬ ‫باب‪ :‬علم میں سمجھداری‪ o‬سے کام لینے کے بیان میں‬
‫گا جو نیت کرے‬ ‫باب‪ :‬علم و حکمت میں رشک کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬نبی ک‪oo‬ریم‪ o‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ o‬ک‪oo‬ا یہ فرمان‪o‬ا‪ o‬کہ دین‬ ‫موسی علیہ السالم کے خضر علیہ الس‪o‬الم کے پ‪o‬اس‬ ‫ٰ‪o‬‬ ‫باب‪:‬‬
‫س‪o‬چے دل س‪o‬ے ہللا کی فرم‪o‬انبرداری اور اس کے رس‪o‬ول‪o‬‬ ‫دریا میں جانے کے ذکر میں‬
‫اور مسلمان حاکموں اور تم‪o‬ام مس‪o‬لمانوں کی خ‪o‬یر خ‪o‬واہی‬ ‫باب‪ :‬نبی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم ک‪oo‬ا یہ فرم‪oo‬ان کہ ہللا‬
‫کا نام ہے‬ ‫اسے قرآن کا علم عطا فرمائیو‪! o‬‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بچے کا ( حدیث ) سننا کس عم‪oo‬ر‬
‫میں صحیح ہے ؟‬
‫کتاب علم کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬علم کی تالش میں نکلنے کے بارے میں‬
‫باب‪ :‬علم کی فضیلت کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬پڑھنے اور پڑھانے والے کی فضیلت کے بیان میں‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ جس ش‪oo‬خص س‪oo‬ے علم کی ک‪oo‬وئی‬ ‫باب‪ :‬علم کے زوال اور جہل کی اشاعت کے بیان میں‬
‫ب‪o‬ات پ‪o‬وچھی ج‪o‬ائے اور وہ اپ‪o‬نی کس‪o‬ی دوس‪o‬ری‪ o‬ب‪o‬ات میں‬ ‫باب‪ :‬علم کی فضیلت کے بیان میں‬
‫مشغول ہو پس ( ادب کا تقاضا ہے کہ ) وہ پہلے اپنی بات‬ ‫فتوی دینا جائز ہے‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬جانور‪ o‬وغیرہ پر سوار‪ o‬ہو کر‬
‫پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ش‪oo‬خص کے ب‪oo‬ارے میں ج‪oo‬و ہ‪oo‬اتھ یا س‪oo‬ر کے‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے علمی مس‪oo‬ائل کے ل‪oo‬یے‬ ‫فتوی کا جواب دے‬ ‫ٰ‪o‬‬ ‫اشارے سے‬
‫اپنی آواز کو بلند کیا‬ ‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا قبیلہ عبدالقیس کے‬
‫باب‪ :‬محدث کا لف‪oo‬ظ «ح‪oo‬دثنا أو ‪ ،‬أخبرنا وأنبأن‪oo‬ا» اس‪oo‬تعمال‬ ‫وفد کو اس پ‪oo‬ر آم‪oo‬ادہ کرن‪oo‬ا کہ وہ ایم‪oo‬ان الئیں اور علم کی‬
‫کرنا صحیح ہے‬ ‫باتیں یاد رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی‬
‫باب‪ :‬استاد اپ‪oo‬نے ش‪oo‬اگردوں ک‪oo‬ا علم آزم‪oo‬انے کے ل‪oo‬یے ان‬ ‫باب‪ :‬جب ک‪oo‬وئی مس‪o‬ئلہ درپیش ہ‪oo‬و ت‪o‬و اس کے ل‪o‬یے س‪o‬فر‬
‫سے کوئی سوال کرے ( یعنی امتحان لینے کا بیان )‬ ‫کرنا ( کیسا ہے ؟ )‬
‫باب‪ :‬شاگرد‪ o‬کا استاد کے سامنے پڑھنا اور اس کو سنانا‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ( طلباء کا حصول‪ ) o‬علم کے لیے‬
‫باب‪ :‬مناولہ‪ o‬کا بی‪oo‬ان اور اہ‪oo‬ل علم ک‪oo‬ا علمی ب‪oo‬اتیں لکھ ک‪oo‬ر‬ ‫( اس‪oo‬تاد کی خ‪oo‬دمت میں ) اپ‪oo‬نی اپ‪oo‬نی ب‪oo‬اری مق‪oo‬رر کرن‪oo‬ا‬
‫( دوسرے‪ ) o‬شہروں کو بھیجنا‬ ‫درست ہے‬
‫باب‪ :‬وہ شخص ج‪oo‬و مجلس کے آخ‪oo‬ر میں بیٹھ ج‪oo‬ائے اور‬ ‫باب‪ :‬استاد ش‪o‬اگردوں کی جب ک‪o‬وئی ن‪o‬اگوار‪ o‬ب‪o‬ات دیکھے‬
‫وہ شخص جو درمیان میں جہ‪oo‬اں جگہ دیکھے بیٹھ ج‪oo‬ائے‬ ‫تو وعظ کرتے اور تعلیم دیتے وقت ان پ‪oo‬ر خف‪oo‬ا ہ‪oo‬و س‪oo‬کتا‬
‫( بشرطیکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو )‬ ‫ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪4‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس شخص کے ب‪oo‬ارے میں ج‪oo‬و ام‪oo‬ام یا مح‪oo‬دث کے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ علم کی باتیں کچھ لوگوں کو بتان‪oo‬ا‬
‫سامنے دو زانو ( ہو کر ادب کے ساتھ ) بیٹھے‬ ‫اور کچھ لوگ‪ooo‬وں ک‪ooo‬و نہ بتان‪ooo‬ا اس خی‪ooo‬ال س‪ooo‬ے کہ ان کی‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص سمجھانے کے ل‪oo‬یے‬ ‫سمجھ میں نہ آئیں گی ( یہ عین مناسب ہے )‬
‫( ایک ) بات کو تین مرتبہ‪ o‬دہرائے تو یہ ٹھیک ہے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ حص‪oo‬ول علم میں ش‪oo‬رمانا مناس‪oo‬ب‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں‬ ‫نہیں ہے !‬
‫کو تعلیم دینا ( ضروری‪ o‬ہے )‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ مسائل شرعیہ معلوم کرنے میں جو‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ امام کا عورتوں کو بھی نص‪oo‬یحت‬ ‫ش‪oo‬خص ( کس‪oo‬ی معق‪oo‬ول وجہ س‪oo‬ے ) ش‪oo‬رمائے وہ کس‪oo‬ی‬
‫کرنا اور تعلیم دینا ( ضروری‪ o‬ہے )‬ ‫دوسرے آدمی کے ذریعے سے مسئلہ معلوم کر لے‬
‫باب‪ :‬علم حدیث حاصل کرنے کی حرص کے بارے میں‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں علمی م‪oo‬ذاکرہ کرن‪oo‬ا اور فت‪o‬وی‪ o‬دین‪o‬ا ج‪o‬ائز‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا ؟‬ ‫ہے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ کی‪oo‬ا عورت‪oo‬وں کی تعلیم کے ل‪oo‬یے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬س‪oo‬ائل ک‪oo‬و اس کے س‪oo‬وال س‪oo‬ے زیادہ ج‪oo‬واب دین‪oo‬ا ‪،‬‬
‫کوئی خاص دن مقرر کیا جا سکتا ہے ؟‬ ‫( تاکہ اسے تفصیلی معلومات ہو جائیں )‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ایک شخص کوئی بات س‪oo‬نے اور‬
‫نہ س‪oo‬مجھے ت‪oo‬و دوب‪oo‬ارہ دریافت‪ o‬ک‪oo‬ر لے ت‪oo‬اکہ وہ اس‪oo‬ے‬ ‫کتاب وضو کے بیان میں‬
‫( اچھی طرح ) سمجھ لے ‪ ،‬یہ جائز ہے‬ ‫باب‪ :‬وضو‪ o‬کے بارے میں بیان‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ج‪oo‬و ل‪oo‬وگ موج‪oo‬ود‪ o‬ہیں وہ غ‪oo‬ائب‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز بغیر پاکی کے قبول ہی نہیں‬
‫شخص کو علم پہنچائیں‬ ‫ہوتی‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم پ‪oo‬ر جھ‪oo‬وٹ بان‪oo‬دھنے‬ ‫باب‪ :‬وضو‪ o‬کی فضیلت کے بیان میں ( اور ان لوگوں کی‬
‫والے کا گناہ کس درجے کا ہے‬ ‫فض‪oo‬یلت میں ) ج‪oo‬و ( قی‪oo‬امت کے دن ) وض‪oo‬و کے نش‪oo‬انات‬
‫باب‪ ( :‬دینی ) علم کو قلم بند کرنے کے جواز میں‬ ‫سے سفید پیشانی‪ o‬اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں گے‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ رات ک‪oo‬و تعلیم دین‪oo‬ا اور وع‪oo‬ظ کرن‪oo‬ا‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ جب ت‪oo‬ک وض‪o‬و‪ o‬ٹوٹ‪oo‬نے ک‪oo‬ا پ‪oo‬ورا‬
‫جائز ہے‬ ‫یقین نہ ہو محض شک کی وجہ سے نیا وضو‪ o‬نہ کرے‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ س‪oo‬ونے س‪oo‬ے پہلے رات کے وقت‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ہلکا وض ‪o‬و‪ o‬کرن‪oo‬ا بھی درس‪oo‬ت اور‬
‫علمی باتیں کرنا جائز ہے‬ ‫جائز ہے‬
‫باب‪ :‬علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬وضو‪ o‬پورا کرنے کے بارے میں‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ع‪oo‬الموں کی ب‪oo‬ات خاموش‪oo‬ی س‪oo‬ے‬ ‫باب‪ :‬دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھوں س‪oo‬ے چہ‪oo‬رے ک‪oo‬ا ص‪oo‬رف‪ o‬ایک چل‪oo‬و‬
‫سننا ضروری‪ o‬ہے‬ ‫( پانی ) سے دھونا بھی جائز ہے‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ جب کسی عالم سے یہ پوچھا جائے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ہ‪oo‬ر ح‪oo‬ال میں بس‪oo‬م ہللا پڑھن‪oo‬ا یہ‪oo‬اں‬
‫کہ لوگوں میں کون سب سے زیادہ علم رکھتا ہے ؟‬ ‫تک کہ جماع کے وقت بھی ضروری ہے‬
‫باب‪ :‬کھڑے ہو کر کسی عالم س‪o‬ے س‪o‬وال کرن‪o‬ا ج‪o‬و بیٹھ‪o‬ا‬ ‫باب‪ :‬بیت الخالء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے ؟‬
‫ہوا ہو ( جائز ہے )‬ ‫باب‪ :‬بیت الخالء کے قریب پانی رکھنا بہتر ہے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬رمی جم‪oo‬ار ( یع‪oo‬نی حج میں پتھ‪oo‬ر پھینک‪oo‬نے ) کے‬ ‫باب‪ :‬اس مس‪oo‬ئلہ میں کہ پیش‪oo‬اب اور پاخ‪oo‬انہ کے وقت قبلہ‬
‫وقت بھی مسئلہ پوچھنا‪ o‬جائز ہے‬ ‫کی طرف‪ o‬منہ نہیں کرنا چاہیے ‪ ،‬لیکن جب کسی عم‪oo‬ارت‬
‫‪o‬الی کے اس فرم‪oo‬ان کی تش‪oo‬ریح میں کہ تمہیں‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ہللا تع‪ٰ o‬‬ ‫یا دیوار وغیرہ کی آڑ ہو تو کچھ حرج نہیں‬
‫تھوڑا علم دیا گیا ہے‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص دو اینٹ‪oo‬وں پ‪oo‬ر بیٹھ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص بعض باتوں ک‪oo‬و اس‬ ‫کر قضائے حاجت کرے ( تو کیا حکم ہے ؟ )‬
‫خ‪oo‬وف س‪oo‬ے چھ‪oo‬وڑ‪ o‬دے کہ کہیں ل‪oo‬وگ اپ‪oo‬نی کم فہمی کی‬ ‫باب‪ :‬عورتوں کا قضائے حاجت کے لیے باہر نکل‪oo‬نے ک‪oo‬ا‬
‫وجہ سے اس سے زیادہ سخت ( یعنی ناجائز )‬ ‫کیا حکم ہے ؟‬
‫باب‪ :‬گھروں میں قضائے حاجت کرنا ثابت ہے‬
‫باب‪ :‬پانی سے طہارت کرنا بہتر ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪5‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬کس‪oo‬ی ش‪oo‬خص کے ہم‪oo‬راہ اس کی طہ‪oo‬ارت کے ل‪oo‬یے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ پورے سر کا مسح کرنا ضروری‬
‫پانی لے جانا جائز ہے‬ ‫ہے‬
‫باب‪ :‬استنجاء کے ل‪oo‬یے پ‪oo‬انی کے س‪oo‬اتھ ن‪oo‬یزہ ( بھی ) لے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ٹخنوں تک پاؤں دھون‪oo‬ا ض‪oo‬روری‬
‫جانا ثابت ہے‬ ‫ہے‬
‫باب‪ :‬داہنے ہاتھ سے طہارت کرنے کی ممانعت ہے‬ ‫باب‪ :‬لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ پیشاب کے وقت اپ‪oo‬نے عض‪oo‬و ک‪oo‬و‬ ‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے‬ ‫باب‪ :‬ایک ہی چل‪oo‬و س‪oo‬ے کلی ک‪oo‬رنے اور ن‪oo‬اک میں پ‪oo‬انی‬
‫باب‪ :‬پتھروں سے استنجاء کرنا ثابت ہے‬ ‫دینے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ گوبر سے استنجاء نہ کرے‬ ‫باب‪ :‬سر کا مسح ایک بار کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬وضو‪ o‬میں ہر عضو ک‪oo‬و ایک ایک دفعہ دھون‪oo‬ا بھی‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬خاون ‪o‬د‪ o‬ک‪oo‬ا اپ‪oo‬نی بی‪oo‬وی کے س‪oo‬اتھ وض‪oo‬و کرن‪oo‬ا اور‬
‫ثابت ہے‬ ‫عورت کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا جائز ہے‬
‫ب‪#‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ وض‪o‬و‪ o‬میں ہ‪oo‬ر عض‪oo‬و دو دو ب‪oo‬ار‬ ‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا ایک بیہ‪oo‬وش آدمی‬
‫دھونا بھی ثابت ہے‬ ‫پر اپنے وضو‪ o‬کا پانی چھڑکنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬وضو‪ o‬میں ہر عض‪oo‬و ک‪oo‬و تین تین ب‪oo‬ار دھون‪oo‬ا ( س‪oo‬نت‬ ‫باب‪ :‬لگن ‪ ،‬پیالے ‪ ،‬لکڑی اور پتھر کے برتن سے غس‪oo‬ل‬
‫ہے )‬ ‫اور وضو کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬وضو‪ o‬میں ناک صاف کرنا ضروری‪ o‬ہے‬ ‫باب‪ :‬طشت سے ( پانی لے کر ) وض ‪o‬و‪ o‬ک‪oo‬رنے کے بی‪oo‬ان‬
‫باب‪ :‬طاق عدد ( ڈھیلوں ) سے استنجاء کرنا چاہیے‬ ‫میں‬
‫باب‪ :‬دونوں پ‪oo‬اؤں دھون‪oo‬ا چ‪oo‬اہیے اور ق‪oo‬دموں پ‪oo‬ر مس‪oo‬ح نہ‬ ‫باب‪ :‬مد سے وضو کرنے کے بیان میں‬
‫کرنا چاہیے‬ ‫باب‪ :‬موزوں پر مسح کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬وضو‪ o‬میں کلی کرنا‬ ‫باب‪ :‬وضو‪ o‬کر کے موزے پہننے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬ایڑیوں کے دھونے کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬بکری کا گوشت اور ستو کھا کر نی‪oo‬ا وض‪oo‬و نہ کرن‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬جوتوں کے اندر پاؤں دھونا چاہیے اور جوت‪oo‬وں پ‪oo‬ر‬ ‫ثابت ہے‬
‫مسح نہ کرنا چاہیے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص ستو کھا کر ص‪oo‬رف‬
‫باب‪ :‬وضو‪ o‬اور غسل میں داہ‪oo‬نی ج‪oo‬انب س‪oo‬ے ابت‪oo‬داء کرن‪oo‬ا‬ ‫کلی کرے اور نیا وضو نہ کرے‬
‫ضروری‪ o‬ہے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کیا دودھ پی کر کلی کرنی چاہیے‬
‫باب‪ :‬نماز کا وقت ہو جانے پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی کی تالش ض‪oo‬روری‬ ‫؟‬
‫ہے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬س‪oo‬ونے کے بع‪oo‬د وض‪oo‬و‪ o‬ک‪oo‬رنے کے بی‪oo‬ان میں اور‬
‫باب‪ :‬جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں اس پانی‬ ‫بعض علماء کے نزدیک ایک یا دو مرتبہ کی اونگھ س‪oo‬ے‬
‫کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟‬ ‫یا ( نیند کا ) ایک جھونکا آ جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا‬
‫باب‪ :‬جب کتا برتن میں پی لے ( تو کیا کرنا چاہیے )‬ ‫باب‪ :‬بغیر حدث کے بھی نیا وضو‪ o‬کرنا جائز ہے‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بعض لوگوں کے نزدیک ص‪oo‬رف‬ ‫باب‪ :‬پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا کبیرہ گناہ ہے‬
‫پیشاب اور پاخانے کی راہ س‪oo‬ے کچھ نکل‪oo‬نے س‪oo‬ے وض‪oo‬و‬ ‫باب‪ :‬پیشاب کو دھونے کے بیان میں‬
‫ٹوٹتا ہے‬ ‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ش‪oo‬خص کے ب‪oo‬ارے میں ج‪oo‬و اپ‪oo‬نے س‪oo‬اتھی‪ o‬ک‪oo‬و‬ ‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور صحابہ‪ o‬رضی ہللا‬
‫وضو کرائے‬ ‫عنہم کا ایک دیہاتی کو چھوڑ‪ o‬دین‪oo‬ا جب ت‪oo‬ک کہ وہ مس‪oo‬جد‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬بےوض ‪o‬و‪ o‬ہ‪oo‬ونے کی ح‪oo‬الت میں تالوت ق‪oo‬رآن کرن‪oo‬ا‬ ‫میں پیشاب سے فارغ‪ o‬نہ ہو گیا‬
‫وغیرہ اور جو جائز ہیں ان کا بیان‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بعض علماء کے نزدیک ص‪oo‬رف‪o‬‬ ‫باب‪ :‬پیشاب پر پانی بہانے کا بیان‬
‫بیہوشی کے شدید دورہ ہی سے وضو‪ o‬ٹوٹتا ہے‬ ‫باب‪ :‬بچوں کے پیشاب کے بارے میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪6‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا ( حسب موقع‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ صرف ایک مرتبہ بدن پر پ‪oo‬انی ڈال‬
‫ہر دو طرح سے جائز ہے )‬ ‫کر اگر غسل کیا جائے تو کافی ہو گا‬
‫باب‪ :‬اپنے ( کس‪oo‬ی ) س‪oo‬اتھی کے ق‪oo‬ریب پیش‪oo‬اب کرن‪oo‬ا اور‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ جس نے حالب س‪oo‬ے یا خوش‪oo‬بو‬
‫دیوار کی آڑ لینا‬ ‫لگا کر غسل کیا تو اس کا بھی غسل ہو گیا‬
‫باب‪ :‬کسی قوم کی کوڑی پر پیشاب کرنا‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ غسل جنابت ک‪oo‬رتے وقت کلی کرن‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬حیض کا خون دھونا ضروری ہے‬ ‫اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے‬
‫باب‪ :‬منی کا دھونا اور اس کا کھرچنا ضروری ہے ‪ ،‬نیز‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ( گن‪oo‬دگی پ‪oo‬اک ک‪oo‬رنے کے بع‪oo‬د )‬
‫ج‪oo‬و چ‪oo‬یز ع‪oo‬ورت س‪oo‬ے ل‪oo‬گ ج‪oo‬ائے اس ک‪oo‬ا دھون‪oo‬ا بھی‬ ‫ہاتھ مٹی سے ملنا تاکہ وہ خوب صاف ہو جائیں‬
‫ضروری‪ o‬ہے‬ ‫باب‪ :‬کیا جنبی اپنے ہاتھوں ک‪oo‬و دھونے س‪oo‬ے پہلے ب‪oo‬رتن‬
‫ً‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اگ‪oo‬ر م‪oo‬نی یا ک‪oo‬وئی اور نجاس‪oo‬ت ( مثال حیض ک‪oo‬ا‬ ‫میں ڈال س‪ooo‬کتا ہے ؟ جب کہ جن‪ooo‬ابت کے س‪ooo‬وا ہ‪ooo‬اتھ میں‬
‫خون ) دھوئے اور ( پھر ) اس کا اث‪oo‬ر نہ ج‪oo‬ائے ( ت‪oo‬و کی‪oo‬ا‬ ‫کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو‬
‫حکم ہے ؟ )‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ غسل اور وضو‪ o‬کے درمی‪oo‬ان فص‪oo‬ل‬
‫باب‪ :‬اونٹ ‪ ،‬بک‪oo‬ری اور چوپ‪oo‬ایوں ک‪oo‬ا پیش‪oo‬اب اور ان کے‬ ‫کرنا بھی جائز ہے‬
‫رہنے کی جگہ کے بارے میں‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ش‪oo‬خص س‪oo‬ے متعل‪oo‬ق جس نے غس‪oo‬ل میں اپ‪oo‬نے‬
‫باب‪ :‬ان نجاستوں کے ب‪o‬ارے میں ج‪o‬و گھی اور پ‪oo‬انی میں‬ ‫داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی گرایا‬
‫گر جائیں‬ ‫باب‪ :‬جس نے جماع کیا اور پھر دوبارہ کی‪oo‬ا اور جس نے‬
‫ب‪#‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ٹھہ‪oo‬رے ہ‪oo‬وئے پ‪oo‬انی میں پیش‪oo‬اب‬ ‫اپنی کئی بیویوں سے ہمبستر‪ o‬ہو کر ایک ہی غسل کیا اس‬
‫کرنا منع ہے‬ ‫کا بیان‬
‫باب‪ :‬جب نمازی‪ o‬کی پشت پر ( اچانک ) کوئی نجاست یا‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ م‪oo‬ذی ک‪oo‬ا دھون‪oo‬ا اور اس کی وجہ‬
‫مردار ڈال دیا جائے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی‬ ‫سے وضو کرنا ضروری ہے‬
‫باب‪ :‬کپڑے میں تھوک اور رینٹ وغیرہ ل‪oo‬گ ج‪oo‬انے کے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جس نے خوشبو‪ o‬لگائی پھر غس‪oo‬ل‬
‫بارے میں‬ ‫کیا اور خوشبو‪ o‬کا اثر اب بھی باقی رہا‬
‫باب‪ :‬نبیذ سے اور کسی نشہ والی چیز س‪oo‬ے وض‪o‬و‪ o‬ج‪oo‬ائز‬ ‫باب‪ :‬بالوں کا خالل کرنا اور جب یقین ہو جائے کہ کھ‪oo‬ال‬
‫نہیں‬ ‫تر ہو گئی تو اس پر پانی بہا دینا ( جائز ہے )‬
‫باب‪ :‬عورت کا اپنے ب‪oo‬اپ کے چہ‪oo‬رے س‪oo‬ے خ‪oo‬ون دھون‪oo‬ا‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ جس نے جن‪oo‬ابت میں وض ‪o‬و‪ o‬کی‪oo‬ا‬
‫جائز ہے‬ ‫پھر اپنے تمام بدن کو دھویا ‪ ،‬لیکن وضو کے اعضاء ک‪oo‬و‬
‫باب‪ :‬مسواک کرنے کا بیان‬ ‫دوبارہ نہیں دھویا‬
‫باب‪ :‬بڑے آدمی کو مسواک دینا ( ادب کا تقاضا ہے )‬ ‫باب‪ :‬جب کوئی شخص مسجد میں ہ‪oo‬و اور اس‪oo‬ے یاد آئے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬رات ک‪oo‬و وض‪oo‬و ک‪oo‬ر کے س‪oo‬ونے والے کی فض‪oo‬یلت‬ ‫کہ مجھ ک‪oo‬و نہ‪oo‬انے کی ح‪oo‬اجت ہے ت‪oo‬و اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح نک‪oo‬ل‬
‫کے بیان میں‬ ‫جائے اور تیمم نہ کرے‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ غسل جنابت کے بعد ہاتھوں س‪oo‬ے‬
‫کتاب غسل کے احکام و مسائل‬ ‫پانی جھاڑ لینا ( سنت نبوی ہے )‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ش‪ooo‬خص کے متعل‪ooo‬ق جس نے اپ‪ooo‬نے س‪ooo‬ر کے‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ غس‪oo‬ل س‪oo‬ے پہلے وض‪oo‬و ک‪oo‬ر لین‪oo‬ا‬
‫داہنے حصے سے غسل کیا‬
‫چاہیے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ش‪ooo‬خص کے ب‪ooo‬ارے میں جس نے تنہ‪ooo‬ائی میں‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ غس‪oo‬ل‬
‫ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے ک‪oo‬پڑا بان‪oo‬دھ ک‪oo‬ر غس‪oo‬ل‬
‫کرنا درست ہے‬
‫کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ ایک ص‪oo‬اع یا اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح کس‪oo‬ی‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ لوگ‪o‬وں میں نہ‪o‬اتے وقت پ‪oo‬ردہ کرن‪oo‬ا‬
‫چیز کے وزن بھر پانی سے غسل کرنا چاہیے‬
‫ضروری‪ o‬ہے‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جو اپنے سر پر تین م‪oo‬رتبہ‪ o‬پ‪oo‬انی‬
‫بہائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪7‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ جب عورت کو احتالم ہو تو اس پر‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪o‬ارے میں کہ حیض س‪o‬ے پ‪o‬اک ہ‪o‬ونے کے بع‪o‬د‬
‫بھی غسل واجب ہے‬ ‫عورت کو اپنے بدن کو نہاتے وقت ملنا چاہیے‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ جنبی کا پس‪oo‬ینہ اور بیش‪oo‬ک مس‪oo‬لمان‬ ‫باب‪ :‬حیض کا غسل کیونکر ہو ؟‬
‫ناپاک نہیں ہوتا‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ع‪oo‬ورت ک‪oo‬ا حیض کے غس‪oo‬ل کے بع‪oo‬د کنگھ‪oo‬ا کرن‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬اس تفصیل میں کہ جنبی گھر س‪oo‬ے ب‪oo‬اہر نک‪oo‬ل س‪oo‬کتا‬ ‫جائز ہے‬
‫اور بازار وغیرہ جا سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬حیض کے غسل کے وقت عورت کا اپنے بالوں کو‬
‫باب‪ :‬غسل س‪oo‬ے پہلے جن‪oo‬بی ک‪oo‬ا گھ‪oo‬ر میں ٹھہرن‪oo‬ا جب کہ‬ ‫کھولنے کے بیان میں‬
‫وضو کر لے ( جائز ہے )‬ ‫باب‪ :‬ہللا عزوجل کے قول «مخلقة وغ‪oo‬ير مخلق‪oo‬ة» ( کام‪oo‬ل‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بغ‪oo‬یر غس‪oo‬ل ک‪oo‬ئے جن‪oo‬بی ک‪oo‬ا س‪oo‬ونا‬ ‫الخلقت اور ناقص الخلقت ) کے بیان میں‬
‫جائز ہے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ عورت حج اور عم‪oo‬رہ ک‪oo‬ا‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ جن‪oo‬بی پہلے وض‪oo‬و ک‪oo‬ر لے پھ‪oo‬ر‬ ‫احرام کس طرح باندھے‬
‫سوئے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حیض کا آن‪oo‬ا اور اس ک‪oo‬ا ختم ہون‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب دون‪oo‬وں خت‪oo‬ان ایک دوس‪oo‬رے‬ ‫کیونکر ہے ؟‬
‫سے مل جائیں تو غسل جنابت واجب ہے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ حائض‪oo‬ہ ع‪oo‬ورت نم‪oo‬از قض‪oo‬اء نہ‬
‫باب‪ :‬اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ س‪oo‬ے ل‪oo‬گ‬ ‫کرے‬
‫جائے ضروری ہے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬حائض ‪o‬ہ‪ o‬ع‪oo‬ورت کے س‪oo‬اتھ س‪oo‬ونا جب کہ وہ حیض‬
‫کے کپڑوں میں ہو‬
‫کتاب حیض کے احکام و مسائل‬ ‫ب‪###‬اب‪ :‬اس ب‪ooo‬ارے میں کہ جس نے ( اپ‪ooo‬نی ع‪ooo‬ورت کے‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ حیض کی ابتداء کس طرح ہوئی‪o‬‬ ‫لیے ) حیض کے لیے پاکی میں پہنے جانے والے کپڑوں‬
‫باب‪ :‬عورتوں کے لیے اس حکم کا بیان جب وہ نفاس کی‬ ‫کے عالوہ کپڑے بنائے‬
‫حالت میں ہوں‬ ‫باب‪ :‬عیدین میں اور مسلمانوں کے ساتھ دعا میں حائضہ‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ حائض‪oo‬ہ ع‪oo‬ورت ک‪oo‬ا اپ‪oo‬نے ش‪oo‬وہر‬ ‫عورتیں بھی ش‪oo‬ریک ہ‪oo‬وں اور یہ ع‪oo‬ورتیں نم‪oo‬از کی جگہ‬
‫کے سر کو دھونا اور اس میں کنگھا کرنا جائز ہے‬ ‫سے ایک طرف ہو کر رہیں‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ م‪oo‬رد ک‪oo‬ا اپ‪oo‬نی بی‪oo‬وی کی گ‪oo‬ود میں‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ اگ‪oo‬ر کس‪oo‬ی ع‪oo‬ورت ک‪oo‬و ایک ہی‬
‫حائضہ ہونے کے باوجود قرآن پڑھنا جائز ہے‬ ‫مہینہ میں تین ب‪oo‬ار حیض آئے ؟ اور حیض و حم‪oo‬ل س‪oo‬ے‬
‫متعلق‬
‫باب‪ :‬اس شخص س‪oo‬ے متعل‪oo‬ق جس نے نف‪oo‬اس ک‪oo‬ا ن‪oo‬ام بھی‬
‫حیض رکھا‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ زرد اور مٹی‪oo‬اال رن‪oo‬گ حیض کے‬
‫دنوں کے عالوہ ہو ( تو کیا حکم ہے ؟ )‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائض‪oo‬ہ کے س‪oo‬اتھ مباش‪oo‬رت کرن‪oo‬ا‬
‫( یعنی جماع کے عالوہ اس کے ساتھ لیٹنا بیٹھنا جائز ہے‬ ‫باب‪ :‬استحاضہ‪ o‬کی رگ کے بارے میں‬
‫)‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ج‪oo‬و ع‪oo‬ورت ( حج میں ) ط‪oo‬واف افاض‪oo‬ہ‪ o‬کے بع‪oo‬د‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ عورت روزے چھوڑ دے‬ ‫حائضہ ہو ( اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟ )‬
‫( بعد میں قضاء کرے )‬ ‫باب‪ :‬جب مستحاضہ اپنے جسم میں پ‪oo‬اکی دیکھے ت‪oo‬و کی‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ حائض‪oo‬ہ بیت ہللا کے ط‪oo‬واف کے‬ ‫کرے ؟‬
‫عالوہ حج کے باقی ارکان پورا کرے گی‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نفاس میں مرنے والی ع‪oo‬ورت پ‪oo‬ر‬
‫باب‪ :‬استحاضہ‪ o‬کے بیان میں‬ ‫نماز جنازہ اور اس کا طریقہ کیا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬حیض کا خون دھونے کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬باب‬
‫باب‪ :‬عورت کے لیے استحاضہ‪ o‬کی حالت میں اعتکاف‬
‫باب‪ :‬کی‪oo‬ا ع‪oo‬ورت اس‪oo‬ی ک‪oo‬پڑے میں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ س‪oo‬کتی ہے‬ ‫کتاب تیمم کے احکام و مسائل‬
‫جس میں اسے حیض آیا ہو‬ ‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫باب‪ :‬عورت حیض کے غسل میں خوشبو‪ o‬استعمال کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪8‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب نہ پ‪oo‬انی ملے اور نہ م‪oo‬ٹی ت‪oo‬و‬ ‫باب‪ :‬ایسے کپڑے میں اگر کسی نے نماز پڑھی جس پ‪oo‬ر‬
‫کیا کرے ؟‬ ‫صلیب یا مورتیاں بنی ہ‪oo‬وں ت‪oo‬و نم‪oo‬از فاس‪o‬د‪ o‬ہ‪oo‬و گی یا نہیں‬
‫باب‪ :‬اقامت کی حالت میں بھی تیمم کرنا جائز ہے‬ ‫اور ان کی ممانعت کا بیان‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ کی‪oo‬ا م‪oo‬ٹی پ‪oo‬ر تیمم کے ل‪oo‬یے ہ‪oo‬اتھ‬ ‫باب‪ :‬جس نے ریشم‪ o‬کے کوٹ میں نماز پڑھی پھ‪oo‬ر اس‪oo‬ے‬
‫مارنے کے بعد ہاتھوں کو پھونک کر ان ک‪oo‬و چہ‪oo‬رے اور‬ ‫اتار دیا‬
‫دونوں ہتھیلوں پر مل لینا کافی ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬سرخ رنگ کے کپڑے میں نماز پڑھنا‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ تیمم میں ص‪oo‬رف منہ اور دون‪oo‬وں‬ ‫باب‪ :‬چھت ‪ ،‬منبر اور لکڑی پر نماز پڑھنے کے ب‪oo‬ارے‬
‫پہنچوں پر مسح کرنا کافی ہے‬ ‫میں‬
‫باب‪ :‬پاک مٹی مسلمانوں ک‪oo‬ا وض ‪o‬و‪ o‬ہے پ‪oo‬انی کے ب‪oo‬دل وہ‬ ‫باب‪ :‬جب سجدے میں آدمی کا کپڑا اس کی ع‪oo‬ورت س‪oo‬ے‬
‫اس کو کافی‪ o‬ہے‬ ‫لگ جائے تو کیا حکم ہے‬
‫باب‪ :‬جب جنبی ک‪oo‬و ( غس‪oo‬ل کی وجہ س‪oo‬ے ) م‪oo‬رض ب‪oo‬ڑھ‬ ‫باب‪ :‬بورئیے پر نماز پڑھنے کا بیان‬
‫جانے کا یا موت ہونے کا یا ( پانی کے کم ہونے کی وجہ‬ ‫باب‪ :‬کھجور‪ o‬کی چٹائی پر نماز پڑھنا‬
‫سے ) پیاس کا ڈر ہو تو تیمم کر لے‬ ‫باب‪ :‬بچھونے پر نماز پڑھنا ( جائز ہے )‬
‫باب‪ :‬تیمم میں ایک ہی دفعہ مٹی پر ہاتھ مارنا کافی‪ o‬ہے‬ ‫باب‪ :‬سخت گرمی میں کپڑے پر سجدہ کرنا ( جائز ہے )‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬ ‫باب‪ :‬جوتوں سمیت نماز پڑھنا ( جائز ہے )‬
‫باب‪ :‬موزے پہنے ہوئے نماز پڑھنا ( جائز ہے )‬
‫کتاب نماز کے احکام و مسائل‬ ‫باب‪ :‬جب ک‪oo‬وئی پ‪oo‬ورا‪ o‬س‪oo‬جدہ نہ ک‪oo‬رے ( ت‪oo‬و اس کی نم‪oo‬از‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ شب مع‪oo‬راج میں نم‪oo‬از کس ط‪oo‬رح‬ ‫ٰ‪o‬‬
‫فتوی ہے ؟ )‬ ‫کے متعلق کیا‬
‫فرض ہوئی‪ o‬؟‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬س‪oo‬جدہ میں اپ‪oo‬نی بغل‪oo‬وں ک‪oo‬و کھلی رکھے اور اپ‪oo‬نی‬
‫باب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ ک‪oo‬پڑے پہن ک‪oo‬ر نم‪oo‬از پڑھن‪oo‬ا واجب‬ ‫پسلیوں سے ( ہر دو کہنیوں کو ) جدا رکھے‬
‫ہے‬ ‫باب‪ :‬قبلہ کی طرف منہ کرنے کی فضیلت‬
‫باب‪ :‬نماز میں گدی پر تہبند باندھنے کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان اور مشرق ک‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ صرف ایک کپڑے کو بدن پر لپیٹ‬ ‫بیان‬
‫کر نماز پڑھنا جائز و درست ہے‬ ‫باب‪ :‬ہللا عزوجل کا ارش‪o‬اد ہے کہ مق‪o‬ام اب‪o‬راہیم ک‪o‬و نم‪o‬از‬
‫باب‪ :‬جب ایک کپڑے میں کوئی‪ o‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھے ت‪oo‬و اس ک‪oo‬و‬ ‫کی جگہ بناؤ‬
‫کندھوں پر ڈالے‬ ‫باب‪ :‬ہر مقام اور ہ‪oo‬ر مل‪oo‬ک میں مس‪oo‬لمان جہ‪oo‬اں بھی رہے‬
‫باب‪ :‬جب کپڑا تنگ ہو تو کیا کیا جائے ؟‬ ‫نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرے‬
‫باب‪ :‬شام کے بنے ہوئے چغہ میں نماز پڑھنے کے بی‪oo‬ان‬ ‫باب‪ :‬قبلہ سے متعلق مزید احادیث اور جس نے یہ کہا کہ‬
‫میں‬ ‫اگر کوئی‪ o‬بھول سے قبلہ کے عالوہ کسی دوسری ط‪oo‬رف‬
‫باب‪ ( :‬بال ضرورت‪ ) o‬ننگ‪oo‬ا ہ‪oo‬ونے کی ک‪oo‬راہیت نم‪oo‬از میں‬ ‫منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس پر نم‪oo‬از ک‪oo‬ا لوٹان‪oo‬ا واجب‬
‫( ہو یا اور کسی حال میں )‬ ‫نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬قمیص اور پاجامہ اور جانگیا اور قب‪oo‬اء ( چغہ ) پہن‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں تھوک لگا ہو تو ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے اس ک‪o‬ا کھ‪o‬رچ‬
‫کر نماز پڑھنے کے بیان میں‬ ‫ڈالنا ضروری‪ o‬ہے‬
‫باب‪ :‬ستر کا بیان جس کو ڈھانکنا چاہیے‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں رینٹ کو کنکری‪ o‬سے کھرچ ڈالنا‬
‫باب‪ :‬بغیر چادر اوڑھے صرف ایک ک‪o‬پڑے میں لپٹ ک‪o‬ر‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ نم‪oo‬از میں اپ‪oo‬نے دائیں ط‪oo‬رف نہ‬
‫نماز پڑھنا بھی جائز ہے‬ ‫تھوکنا چاہیے‬
‫باب‪ :‬ران سے متعلق جو روایتیں آئی ہیں‬ ‫باب‪ :‬بائیں طرف یا ب‪oo‬ائیں پ‪oo‬اؤں کے نیچے تھوک‪oo‬نے کے‬
‫باب‪ :‬عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے ؟‬ ‫بیان میں‬
‫باب‪ :‬حاش‪o‬یہ ( بی‪o‬ل ) لگے ہ‪o‬وئے ک‪o‬پڑے میں نم‪o‬از پڑھن‪o‬ا‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں تھوکنے کا کفارہ‬
‫اور اس کے نقش و نگار کو دیکھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪9‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬مسجد میں بلغم کو مٹی کے اندر چھپا دینا ضروری‬ ‫باب‪ :‬جب کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے س‪oo‬ے پہلے‬
‫ہے‬ ‫دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے‬
‫باب‪ :‬جب تھوک کا غلبہ ہ‪oo‬و ت‪oo‬و نم‪oo‬ازی اپ‪oo‬نے ک‪oo‬پڑے کے‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں ریاح ( ہوا ) خارج کرنا‬
‫کنارے میں تھوک لے‬ ‫باب‪ :‬مسجد کی عمارت‬
‫باب‪ :‬ام‪oo‬ام لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و یہ نص‪oo‬یحت ک‪oo‬رے کہ نم‪oo‬از پ‪oo‬وری‬ ‫باب‪ :‬مسجد بنانے میں مدد کرنا ( یع‪o‬نی اپ‪o‬نی ج‪oo‬ان و م‪oo‬ال‬
‫طرح پڑھیں اور قبلہ کا بیان‬ ‫سے حصہ لینا کار ثواب ہے‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کی‪oo‬ا یوں کہ‪oo‬ا ج‪oo‬ا س‪oo‬کتا ہے کہ یہ‬ ‫باب‪ :‬بڑھئی اور کاریگر‪ o‬س‪oo‬ے مس‪oo‬جد کی تعم‪oo‬یر میں اور‬
‫مسجد فالں خاندان والوں کی ہے‬ ‫منبر کے تختوں کو بنوانے میں مدد حاص‪oo‬ل کرن‪oo‬ا ( ج‪oo‬ائز‬
‫باب‪ :‬مسجد میں مال تقسیم کرنا اور مسجد میں کھجور کا‬ ‫ہے )‬
‫خوشہ لٹکانا‬ ‫باب‪ :‬جس نے مسجد بنائی اس کے اجر و ثواب کا بیان‬
‫باب‪ :‬جسے مسجد میں کھانے کے لیے کہا جائے اور وہ‬ ‫باب‪ :‬جب کوئی مسجد میں جائے ت‪oo‬و اپ‪oo‬نے ت‪oo‬یر کے پھ‪oo‬ل‬
‫اسے قبول کر لے‬ ‫کو تھامے رکھے تاکہ کسی نمازی کو تکلیف نہ ہو‬
‫باب‪ :‬مسجد میں فیص‪oo‬لے کرن‪oo‬ا اور م‪oo‬ردوں اور عورت‪oo‬وں‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں تیر وغیرہ لے کر گزرنا‪o‬‬
‫( خاوند‪ ، o‬بیوی ) کے درمیان لعان کرانا ( جائز ہے )‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں شعر پڑھنا کیسا ہے ؟‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ جب ک‪oo‬وئی کس‪oo‬ی کے گھ‪oo‬ر میں‬ ‫باب‪ :‬چھوٹے چھوٹے نیزوں ( بھ‪oo‬الوں ) س‪oo‬ے مس‪oo‬جد میں‬
‫داخل ہو تو کیا جس جگہ وہ چاہے وہاں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ لے یا‬ ‫کھیلنے والوں کے بیان میں‬
‫جہاں اسے نماز پڑھنے کے لیے کہا جائے‬ ‫باب‪ :‬مسجد کے منبر پر مسائل خرید و ف‪oo‬روخت ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں ( کہ ب‪oo‬وقت ض‪oo‬رورت ) گھ‪oo‬روں میں‬ ‫کرنا درست ہے‬
‫جائے نماز ( مقرر کر لینا جائز ہے )‬ ‫باب‪ :‬قرض کا تقاضہ اور قرض دار کا مسجد ت‪oo‬ک پیچھ‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬مسجد میں داخل ہونے اور دوسرے کاموں میں بھی‬ ‫کرنا‬
‫دائیں طرف سے ابتداء کرنے کے بیان میں‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬مس‪oo‬جد میں جھ‪oo‬اڑو دین‪oo‬ا اور وہ‪oo‬اں کے چیتھ‪oo‬ڑے ‪،‬‬
‫باب‪ :‬کیا دور جاہلیت کے مش‪oo‬رکوں کی ق‪oo‬بروں ک‪oo‬و کھ‪oo‬ود‬ ‫کوڑے کرکٹ اور لکڑیوں کو چن لینا‬
‫ڈالنا اور ان کی جگہ مسجد بنانا درست ہے ؟‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬مس‪oo‬جد میں ش‪oo‬راب کی س‪oo‬وداگری کی ح‪oo‬رمت ک‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنا‬ ‫اعالن کرنا‬
‫باب‪ :‬اونٹوں کے رہنے کی جگہ میں نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬مسجد کے لیے خادم مقرر کرنا‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اگ‪oo‬ر ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھے اور اس کے آگے‬ ‫باب‪ :‬قیدی‪ o‬یا قرض دار جسے مسجد میں باندھ دیا گیا ہو‬
‫تنور ‪ ،‬یا آگ ‪ ،‬یا اور کوئی چیز ہو جسے مشرک پوجتے‬ ‫باب‪ :‬جب کوئی شخص اسالم الئے تو اس کو غسل کرانا‬
‫ہیں ‪ ،‬لیکن اس نمازی کی نیت محض عب‪oo‬ادت الہٰی ہ‪oo‬و ت‪oo‬و‬ ‫اور قیدی کو مسجد میں باندھنا‪o‬‬
‫نماز درست ہے‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں مریضوں وغیرہ کے لیے خیمہ لگانا‬
‫باب‪ :‬مقبروں میں نماز پڑھنے کی کراہت کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬ضرورت سے مسجد میں اونٹ لے جانا‬
‫باب‪ :‬دھنسی ہوئی‪ o‬جگہوں میں یا جہ‪oo‬اں ک‪oo‬وئی اور ع‪oo‬ذاب‬ ‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫اترا ہو وہاں نماز ( پڑھنا کیسا ہے ؟ )‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں کھڑکی اور راستہ رکھنا‪o‬‬
‫باب‪ :‬گرجا میں نماز پڑھنے کا بیان‬ ‫باب‪ :‬کعبہ اور مساجد میں دروازے اور زنجیر رکھنا‪o‬‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬ ‫باب‪ :‬مشرک کا مسجد میں داخل ہونا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬نبی کریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم ک‪oo‬ا ارش‪oo‬اد‪ o‬کہ م‪oo‬یرے‬ ‫باب‪ :‬مساجد میں آواز بلند کرنا کیسا ہے ؟‬
‫لیے ساری زمین پر نماز پڑھنے اور پاکی حاصل ک‪oo‬رنے‬ ‫باب‪ :‬مسجد میں حلقہ باندھ کر بیٹھنا اور یوں ہی بیٹھنا‬
‫( یعنی تیمم کرنے ) کی اجازت ہے‬
‫باب‪ :‬مسجد میں چت لیٹنا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬عورت کا مسجد میں سونا‬
‫باب‪ :‬ع‪oo‬ام راس‪oo‬توں پ‪oo‬ر مس‪oo‬جد بنان‪oo‬ا جب کہ کس‪oo‬ی ک‪oo‬و اس‬
‫باب‪ :‬مسجدوں میں مردوں کا سونا‪o‬‬
‫سے نقصان نہ پہنچے ( جائز ہے‬
‫باب‪ :‬سفر سے واپسی پر نماز پڑھنے کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪10‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬مسجد وغیرہ میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے‪ o‬ہاتھ‬ ‫تعالی کا ارشاد‪ o‬ہے کہ ہللا پاک کی طرف‪ o‬رجوع‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کی انگلیوں میں داخل کر کے قینچی‪ o‬کرنا درست ہے‬ ‫کرنے والے ( ہو ج‪o‬اؤ ) اور اس س‪o‬ے ڈرو اور نم‪o‬از ق‪o‬ائم‬
‫باب‪ :‬ان مساجد کا بیان ج‪oo‬و م‪oo‬دینہ کے راس‪oo‬تے میں واق‪oo‬ع‬ ‫کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ‬
‫ہیں اور وہ جگہیں جہ‪oo‬اں رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬ ‫باب‪ :‬نماز درست طریقے سے پڑھنے پر بیعت کرنا‬
‫نے نماز ادا فرمائی‪ o‬ہے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ گن‪oo‬اہوں کے ل‪oo‬یے نم‪oo‬از کف‪oo‬ارہ ہے‬
‫باب‪ :‬امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے‬ ‫( یعنی اس سے صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں )‬
‫باب‪ :‬نمازی‪ o‬اور سترہ میں کتنا فاصلہ‪ o‬ہونا چاہیے ؟‬ ‫باب‪ :‬نماز وقت پر پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں‬
‫باب‪ :‬برچھی‪ o‬کی طرف نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ پانچوں وقت کی نمازیں گن‪oo‬اہوں ک‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬عنزہ ( لکڑی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگ‪oo‬ا ہ‪oo‬وا‬ ‫کفارہ ہو جاتی ہیں‬
‫ہو ) کی طرف نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ بے وقت نم‪oo‬از پڑھن‪oo‬ا ‪ ،‬نم‪oo‬از ک‪oo‬و‬
‫باب‪ :‬مکہ اور اس کے عالوہ دوسرے مقامات میں س‪oo‬ترہ‬ ‫ضائع کرنا ہے‬
‫کا حکم‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز پڑھنے واال نم‪o‬از میں اپ‪o‬نے‬
‫باب‪ :‬ستونوں‪ o‬کی آڑ میں نماز پڑھنا‬ ‫رب سے پوشیدہ طور پر بات چیت کرتا ہے‬
‫باب‪ :‬دو ستونوں کے بیچ میں نمازی اگر اکیال ہو تو نماز‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ س‪oo‬خت گ‪oo‬رمی میں ظہ‪oo‬ر ک‪oo‬و ذرا‬
‫پڑھ سکتا ہے‬ ‫ٹھنڈے وقت پڑھنا‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ س‪oo‬فر میں ظہ‪oo‬ر ک‪oo‬و ٹھن‪oo‬ڈے وقت‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اونٹ‪oo‬نی‪ ، o‬اونٹ ‪ ،‬درخت اور پ‪oo‬االن ک‪oo‬و س‪oo‬امنے ک‪oo‬ر‬ ‫میں پڑھنا‬
‫کے نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے‬
‫باب‪ :‬چارپائی‪ o‬کی طرف‪ o‬منہ کر کے نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ کبھی ظہ‪oo‬ر کی نم‪oo‬از عص‪oo‬ر کے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬چ‪oo‬اہیے کہ نم‪oo‬از پڑھنے واال اپ‪oo‬نے س‪oo‬امنے س‪oo‬ے‬ ‫وقت تک تاخیر کر کے پڑھی جا سکتی ہے‬
‫گزرنے والے کو روک دے‬ ‫باب‪ :‬نماز عصر کے وقت کا بیان‬
‫باب‪ :‬نمازی‪ o‬کے آگے سے گزرنے کا گناہ کتنا ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز عص‪o‬ر چھ‪o‬وٹ ج‪o‬انے پ‪o‬ر کتن‪o‬ا‬
‫باب‪ :‬نماز پڑھتے وقت ایک نم‪oo‬ازی ک‪oo‬ا دوس‪oo‬رے ش‪oo‬خص‬ ‫گناہ ہے ؟‬
‫کی طرف‪ o‬رخ کرنا کیسا ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬اس بی‪o‬ان میں کہ نم‪o‬از عص‪o‬ر چھ‪o‬وڑ دینے پ‪o‬ر کتن‪o‬ا‬
‫باب‪ :‬سوتے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا‬ ‫گناہ ہے ؟‬
‫باب‪ :‬عورت کے پیچھے نفل نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬نماز عصر کی فضیلت کے بیان میں‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ش‪oo‬خص کی دلی‪oo‬ل جس نے یہ کہ‪oo‬ا کہ نم‪oo‬از ک‪oo‬و‬ ‫باب‪ :‬ج‪oo‬و ش‪oo‬خص عص‪oo‬ر کی ایک رکعت س‪oo‬ورج ڈوب‪oo‬نے‬
‫کوئی چیز نہیں توڑتی‬ ‫سے پہلے پہلے پڑھ سکا تو اس کی نماز ادا ہو گئی‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز میں اگر کوئی‪ o‬اپنی گردن پر‬ ‫باب‪ :‬مغرب کی نماز کے وقت کا بیان‬
‫کسی بچی کو اٹھا لے تو کیا حکم ہے ؟‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں جس نے مغ‪oo‬رب ک‪oo‬و عش‪oo‬اء کہن‪oo‬ا‬
‫باب‪ :‬ایسے بستر‪ o‬کی طرف منہ کر کے نم‪oo‬از پڑھن‪oo‬ا جس‬ ‫مکروہ جانا‬
‫پر حائضہ‪ o‬عورت ہو‬ ‫باب‪ :‬عشاء اور عتمہ کا بیان اور جو یہ دون‪oo‬وں ن‪oo‬ام لی‪oo‬نے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ کی‪oo‬ا م‪oo‬رد س‪oo‬جدہ ک‪oo‬رتے وقت اپ‪oo‬نی‬ ‫میں کوئی ہرج نہیں خیال کرتے‬
‫بیوی کو چھو سکتا ہے ؟ ( تاکہ وہ سکڑ ک‪oo‬ر جگہ چھ‪oo‬وڑ‬ ‫ب‪#‬اب‪ :‬نم‪oo‬از عش‪oo‬اء ک‪oo‬ا وقت جب ل‪oo‬وگ ( جل‪oo‬دی ) جم‪oo‬ع ہ‪oo‬و‬
‫دے کہ بآسانی سجدہ کیا جا سکے )‬ ‫جائیں یا جمع ہونے میں دیر کر دیں‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ اگ‪oo‬ر ع‪oo‬ورت نم‪oo‬از پڑھنے والے‬ ‫باب‪ :‬نماز عشاء ( کے لیے انتظار‪ o‬کرنے ) کی فضیلت‬
‫سے گندگی ہٹا دے ( تو مضائقہ نہیں ہے )‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز عشاء پڑھنے سے پہلے س‪oo‬ونا‬
‫ناپسند ہے‬
‫کتاب اوقات نماز کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬اگر نیند کا غلبہ ہو جائے ت‪oo‬و عش‪oo‬اء س‪oo‬ے پہلے بھی‬
‫باب‪ :‬نماز کے اوقات اور ان کے فضائل‬ ‫سونا درست ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪11‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ اذان ک‪oo‬ا ج‪oo‬واب کس ط‪oo‬رح دین‪oo‬ا‬
‫تک رہتا ہے‬ ‫چاہیے‬
‫باب‪ :‬نماز فجر کی فضیلت کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬اذان کی دعا کے بارے میں‬
‫باب‪ :‬نماز فجر کا وقت‬ ‫باب‪ :‬اذان کے لیے قرعہ ڈالنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬فجر کی ایک رکعت کا پانے واال‬ ‫باب‪ :‬اذان کے دوران بات کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬جو کوئی کسی نماز کی ایک رکعت پالے ‪ ،‬اس نے‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نابینا شخص اذان دے سکتا ہے اگر‬
‫وہ نماز پالی‬ ‫اسے کوئی وقت بتانے واال آدمی موجود ہو‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ صبح کی نماز کے بعد س‪oo‬ورج بلن‪oo‬د‬ ‫باب‪ :‬صبح ہونے کے بعد اذان دینا‬
‫ہونے تک نماز پڑھنے کے متعلق کیا حکم ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬صبح صادق سے پہلے اذان دینے کا بیان‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ س‪oo‬ورج چھپ‪oo‬نے س‪oo‬ے پہلے قص‪oo‬د‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس بی‪oo‬ان میں کہ اذان اور تکب‪oo‬یر کے درمی‪oo‬ان کتن‪oo‬ا‬
‫کر کے نماز نہ پڑھے‬ ‫فاصلہ ہونا چاہیے ؟‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی دلی‪oo‬ل جس نے فق‪oo‬ط عص‪oo‬ر اور فج‪o‬ر‪o‬‬ ‫باب‪ :‬اذان سن کر جو شخص ( گھر میں بیٹھا ) تکب‪oo‬یر ک‪oo‬ا‬
‫کے بعد نماز کو مکروہ رکھا ہے‬ ‫انتظار کرے‬
‫باب‪ :‬عصر کے بعد قض‪oo‬اء نم‪oo‬ازیں یا اس کے مانن‪oo‬د مثالً‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ہ‪oo‬ر اذان اور تکب‪oo‬یر کے بیچ میں ج‪oo‬و ک‪oo‬وئی چ‪oo‬اہے‬
‫جنازہ کی نماز وغیرہ پڑھنا‬ ‫( نفل ) نماز پڑھ سکتا ہے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬ب‪oo‬ادل والے دن‪oo‬وں میں نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے جل‪oo‬دی کرن‪oo‬ا‬ ‫باب‪ :‬جو یہ کہے کہ سفر میں ایک ہی شخص اذان دے‬
‫( یعنی سویرے پڑھنا )‬ ‫باب‪ :‬اگر کئی مسافر ہوں تو نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے اذان دیں اور‬
‫باب‪ :‬وقت نکل جانے کے بعد نماز پڑھتے وقت اذان دینا‬ ‫تکبیر بھی کہیں اور عرفات اور مزدلفہ میں بھی ایس‪oo‬ا ہی‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس کے ب‪oo‬ارے میں جس نے وقت نک‪oo‬ل ج‪oo‬انے کے‬ ‫کریں‬
‫بعد قضاء نماز لوگوں کے ساتھ جماعت سے پڑھی‬ ‫باب‪ :‬کیا مؤذن اذان میں اپنا منہ ادھر ادھر ( دائیں بائیں )‬
‫باب‪ :‬جو شخص کوئی نماز بھول ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و جب یاد آئے‬ ‫پھرائے اور کی‪oo‬ا اذان کہ‪oo‬تے وقت ادھر ادھر دیکھ س‪oo‬کتا‬
‫اس وقت پڑھ لے اور فقط وہی نماز پڑھے‬ ‫ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اگر کئی نمازیں قض‪oo‬اء ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائیں ت‪oo‬و ان ک‪oo‬و ت‪oo‬رتیب‬ ‫باب‪ :‬یوں کہنا کیسا ہے کہ نماز نے ہمیں چھوڑ دیا ؟‬
‫کے ساتھ پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نم‪oo‬از ک‪oo‬ا ج‪oo‬و حص‪oo‬ہ ( جم‪oo‬اعت کے‬
‫باب‪ :‬عشاء کی نماز کے بعد «سمر» یعنی دنی‪oo‬ا کی ب‪oo‬اتیں‬ ‫ساتھ ) پا سکو اسے پڑھ لو اور جو نہ پا س‪oo‬کو اس‪oo‬ے بع‪oo‬د‬
‫کرنا مکروہ ہے‬ ‫میں پورا کر لو‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مسئلے مسائل کی باتیں اور نی‪oo‬ک‬ ‫باب‪ :‬نماز کی تکبیر کے وقت جب لوگ ام‪oo‬ام ک‪oo‬و دیکھیں‬
‫باتیں عشاء کے بعد بھی کرنا درست ہے‬ ‫تو کس وقت کھڑے ہوں‬
‫باب‪ :‬اپنی بیوی یا مہمان سے رات کو ( عشاء کے بع‪oo‬د )‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے جل‪oo‬دی نہ اٹھے بلکہ اطمین‪oo‬ان اور‬
‫گفتگو کرنا‬ ‫سکون و سہولت کے ساتھ اٹھے‬
‫باب‪ :‬کیا مسجد سے کسی ضرورت کی وجہ سے اذان یا‬
‫کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں‬ ‫اقامت کے بعد بھی کوئی شخص نکل سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ اذان کیونکر شروع ہوئی‪o‬‬ ‫باب‪ :‬اگر امام مقتدیوں سے کہے کہ تم ل‪oo‬وگ اس‪oo‬ی ح‪oo‬الت‬
‫ب‪###‬اب‪ :‬اس ب‪ooo‬ارے میں کہ اذان کے کلم‪ooo‬ات دو دو م‪ooo‬رتبہ‬ ‫میں ٹھہ‪oo‬رے رہ‪oo‬و ت‪oo‬و جب ت‪oo‬ک وہ ل‪oo‬وٹ ک‪oo‬ر آئے اس ک‪oo‬ا‬
‫دہرائے جائیں‬ ‫انتظار کریں ( اور اپنی حالت پر ٹھہرے رہیں‬
‫باب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ س‪oo‬وائے «قد ق‪oo‬امت الص‪oo‬الة» کے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬آدمی یوں کہے کہ ہم نے نم‪oo‬از نہیں پ‪oo‬ڑھی ت‪oo‬و اس‬
‫اقامت کے کلمات ایک ایک دفعہ کہے جائیں‬ ‫طرح کہنے میں کوئی قباحت نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬اذان دینے کی فضیلت کے بیان میں‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اگ‪oo‬ر ام‪oo‬ام ک‪oo‬و تکب‪oo‬یر ہ‪oo‬و چک‪oo‬نے کے بع‪oo‬د ک‪oo‬وئی‪o‬‬
‫ضرورت پیش آئے تو کیا کرے ؟‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ اذان بلند آواز سے ہونی چاہیے‬
‫باب‪ :‬تکبیر ہو چکنے کے بعد کسی سے باتیں کرنا‬
‫باب‪ :‬اذان کی وجہ سے خون ریزی رکنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪12‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬جماعت سے نماز پڑھنا فرض ہے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر جماعت کے سب لوگ ق‪oo‬رآت‬
‫باب‪ :‬نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان‬ ‫میں برابر ہوں تو امامت بڑی عمر واال کرے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬فج‪oo‬ر کی نم‪oo‬از باجم‪oo‬اعت پڑھنے کی فض‪oo‬یلت کے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب ام‪oo‬ام کس‪oo‬ی ق‪oo‬وم کے ہ‪oo‬اں گی‪oo‬ا‬
‫بارے میں‬ ‫اور انہیں ( ان کی فرمائش پر ) نماز پڑھائی ( تو یہ جائز‬
‫باب‪ :‬ظہر کی نماز کے لیے س‪oo‬ویرے ج‪oo‬انے کی فض‪oo‬یلت‬ ‫ہو گا )‬
‫کا بیان‬ ‫باب‪ :‬ام‪oo‬ام اس ل‪oo‬یے مق‪oo‬رر کی‪oo‬ا جات‪oo‬ا ہے کہ ل‪oo‬وگ اس کی‬
‫باب‪ ( :‬جماعت کے لیے ) ہر ہر ق‪oo‬دم پ‪oo‬ر ث‪oo‬واب مل‪oo‬نے ک‪oo‬ا‬ ‫پیروی کریں‬
‫بیان‬ ‫باب‪ :‬امام کے پیچھے مقتدی کب سجدہ کریں ؟‬
‫باب‪ :‬عشاء کی نماز باجماعت کی فضیلت کے بیان میں‬ ‫باب‪ ( :‬رکوع یا سجدہ میں ) ام‪oo‬ام س‪oo‬ے پہلے س‪o‬ر اٹھ‪o‬انے‬
‫باب‪ :‬دو یا زیادہ آدمی ہوں تو جماعت ہو سکتی ہے‬ ‫والے کا گناہ کتنا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جو شخص مس‪oo‬جد میں نم‪oo‬از کے انتظ‪oo‬ار‪ o‬میں بیٹھے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬غالم کی اور آزاد ک‪oo‬ئے ہ‪oo‬وئے غالم کی ام‪oo‬امت ک‪oo‬ا‬
‫اس کا بیان اور مساجد کی فضیلت‬ ‫بیان‬
‫باب‪ :‬مسجد میں صبح اور شام آنے جانے کی فض‪o‬یلت ک‪o‬ا‬ ‫باب‪ :‬اگر امام اپنی نماز کو پورا نہ کرے اور مقتدی پورا‬
‫بیان‬ ‫کریں‬
‫باب‪ :‬جب نماز کی تکبیر ہونے لگے تو ف‪oo‬رض نم‪oo‬از کے‬ ‫باب‪ :‬باغی اور بدعتی کی امامت کا بیان‬
‫سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھ سکتا‬ ‫باب‪ :‬جب صرف‪ o‬دو ہی نم‪oo‬ازی ہ‪oo‬وں ت‪oo‬و مقت‪oo‬دی ام‪oo‬ام کے‬
‫باب‪ :‬بیمار کو کس حد تک جماعت میں آنا چاہیے‬ ‫دائیں جانب اس کے برابر کھڑا ہو‬
‫باب‪ :‬بارش اور کسی ع‪oo‬ذر کی وجہ س‪oo‬ے گھ‪oo‬ر میں نم‪oo‬از‬ ‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہ‪oo‬و اور‬
‫پڑھ لینے کی اجازت کا بیان‬ ‫امام اس‪oo‬ے پھ‪o‬ر دائیں ط‪oo‬رف ک‪oo‬ر لے ت‪o‬و دون‪oo‬وں میں س‪oo‬ے‬
‫باب‪ :‬جو لوگ ( بارش یا اور کسی آفت میں ) مس‪oo‬جد میں‬ ‫کسی کی بھی نماز فاسد نہیں ہو گی‬
‫آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برس‪oo‬ات‬ ‫باب‪ :‬نماز شروع‪ o‬کرتے وقت امامت کی نیت نہ ہو ‪ ،‬پھ‪oo‬ر‬
‫میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں ؟‬ ‫کچھ لوگ آ جائیں اور وہ ان کی امامت ک‪oo‬رنے لگے ( ت‪oo‬و‬
‫باب‪ :‬جب کھانا حاضر ہو اور نماز کی تکبیر ہو جائے تو‬ ‫کیا حکم ہے )‬
‫کیا کرنا چاہئے ؟‬ ‫باب‪ :‬اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام‬
‫باب‪ :‬جب امام کو نماز کے لیے بالیا ج‪oo‬ائے اور اس کے‬ ‫ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر چل دے تو یہ کیسا ہے ؟‬
‫ہاتھ میں کھانے کی چیز ہو تو وہ کیا کرے ؟‬ ‫باب‪ :‬امام کو چاہئے کہ قیام ہلکا کرے ( مختصر‪ o‬سورتیں‬
‫باب‪ :‬اس آدمی کے بارے میں جو اپنے گھر کے کام کاج‬ ‫پڑھے ) اور رکوع اور سجود پورے پورے ادا کرے‬
‫میں مصروف‪ o‬تھا کہ تکبیر ہوئی اور نماز کے ل‪oo‬یے نک‪oo‬ل‬ ‫باب‪ :‬جب اکیال نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھے ت‪oo‬و جت‪oo‬نی چ‪oo‬اہے طویل ک‪oo‬ر‬
‫کھڑا ہوا‬ ‫سکتا ہے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص ص‪oo‬رف یہ بتالنے کے ل‪oo‬یے کہ ن‪oo‬بی‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬اس کے ب‪oo‬ارے میں جس نے ام‪oo‬ام س‪oo‬ے نم‪oo‬از کے‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم نماز کیوں کر پڑھا ک‪oo‬رتے تھے‬ ‫طویل ہو جانے کی شکایت کی‬
‫اور آپ کا طریقہ کیا تھا نماز پڑھائے تو کیسا ہے ؟‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬نم‪oo‬از مختص ‪o‬ر‪ o‬اور پ‪oo‬وری پڑھن‪oo‬ا ( یع‪oo‬نی رک‪oo‬وع‪ o‬و‬
‫باب‪ :‬امامت کرانے کا سب سے زیادہ حق‪oo‬دار وہ ہے ج‪oo‬و‬ ‫سجود اچھی طرح کرنا )‬
‫علم اور ( عملی طور‪ o‬پر بھی ) فضیلت واال ہو‬ ‫باب‪ :‬جس نے بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز ک‪oo‬و‬
‫باب‪ :‬جو شخص کسی عذر کی وجہ سے صف چھوڑ کر‬ ‫مختصر کر دیا‬
‫امام کے بازو‪ o‬میں کھڑا ہو‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ایک ش‪oo‬خص نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ ک‪oo‬و دوس‪oo‬رے‪ o‬لوگ‪oo‬وں کی‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے امامت شروع‪ o‬کر دی پھر پہال ام‪oo‬ام‬ ‫امامت کرے‬
‫آ گی‪oo‬ا اب پہال ش‪oo‬خص ( مقت‪oo‬دیوں میں مل‪oo‬نے کے ل‪oo‬یے )‬ ‫باب‪ :‬باب اس سے متعلق جو مقتدیوں ک‪oo‬و ام‪oo‬ام کی تکب‪oo‬یر‬
‫پیچھے س‪oo‬رک گی‪oo‬ا یا نہیں س‪oo‬رکا ‪ ،‬بہرح‪oo‬ال اس کی نم‪oo‬از‬ ‫سنائے‬
‫جائز ہو گی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪13‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬ایک شخص امام کی اقتداء ک‪oo‬رے اور ل‪oo‬وگ اس کی‬ ‫باب‪ :‬نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا کیسا ہے ؟‬
‫اقتداء کریں ( تو کیسا ہے ؟ )‬ ‫باب‪ :‬نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر امام کو شک ہو جائے تو کی‪oo‬ا‬ ‫باب‪ :‬اگر نمازی پر کوئی حادثہ ہو یا نم‪oo‬ازی‪ o‬ک‪oo‬وئی ب‪oo‬ری‬
‫مقتدیوں کی بات پر عمل کر سکتا ہے ؟‬ ‫چ‪oo‬یز دیکھے یا قبلہ کی دیوار پ‪oo‬ر تھ‪oo‬وک دیکھے ( ت‪oo‬و‬
‫باب‪ :‬جب امام نماز میں رو دے ( تو کیسا ہے ؟ )‬ ‫التفات میں کوئی قباحت نہیں )‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬تکب‪oo‬یر ہ‪oo‬وتے وقت اور تکب‪oo‬یر کے بع‪oo‬د ص‪oo‬فوں ک‪oo‬ا‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ام‪oo‬ام اور مقت‪oo‬دی کے ل‪oo‬یے ق‪oo‬رآت ک‪oo‬ا واجب ہون‪oo‬ا ‪،‬‬
‫برابر کرنا‬ ‫حض‪oo‬ر اور س‪oo‬فر ہ‪oo‬ر ح‪oo‬الت میں ‪ ،‬س‪oo‬ری اور جہ‪oo‬ری س‪oo‬ب‬
‫باب‪ :‬صفیں برابر کرتے وقت ام‪oo‬ام ک‪oo‬ا لوگ‪oo‬وں کی ط‪oo‬رف‬ ‫نمازوں میں‬
‫منہ کرنا‬ ‫باب‪ :‬نماز ظہر میں قرآت کا بیان‬
‫باب‪ :‬صف اول ( کے ثواب کے بیان )‬ ‫باب‪ :‬نماز عصر میں قرآت کا بیان‬
‫باب‪ :‬صف برابر کرنا نماز کا پورا کرنا ہے‬ ‫باب‪ :‬نماز مغرب میں قرآت کا بیان‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ صفیں پوری نہ ک‪oo‬رنے وال‪oo‬وں ک‪oo‬ا‬ ‫ب‪###‬اب‪ :‬نم‪ooo‬از مغ‪ooo‬رب میں بلن‪ooo‬د آواز س‪ooo‬ے ق‪ooo‬رآن پڑھن‪ooo‬ا‬
‫گناہ‬ ‫( چاہیے )‬
‫باب‪ :‬صف میں کندھے سے کندھا اور ق‪oo‬دم س‪oo‬ے ق‪oo‬دم مال‬ ‫باب‪ :‬نماز عشاء میں بلند آواز سے قرآن پڑھنا‬
‫کر کھڑے ہونا‬ ‫باب‪ :‬نماز عشاء میں سجدہ کی سورۃ پڑھنا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہ‪oo‬و اور‬ ‫باب‪ :‬نماز عشاء میں قرآت کا بیان‬
‫امام اپنے پیچھے سے اسے دائیں طرف کر دے ت‪oo‬و نم‪oo‬از‬ ‫ب‪###‬اب‪ :‬عش‪ooo‬اء کی پہلی دو رکع‪ooo‬ات لم‪ooo‬بی اور آخ‪ooo‬ری دو‬
‫ہو جائے گی‬ ‫رکعات مختصر کرنی چاہئیں‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عورت اکیلی ایک ص‪oo‬ف ک‪oo‬ا حکم‬ ‫باب‪ :‬نماز فجر میں قرآن شریف پڑھنا‬
‫رکھتی ہے‬ ‫باب‪ :‬فجر کی نماز میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنا‬
‫باب‪ :‬مسجد اور امام کی داہنی جانب کا بیان‬ ‫باب‪ :‬ایک رکعت میں دو سورتیں ایک ساتھ پڑھنا‬
‫باب‪ :‬جب امام اور مقتدیوں کے درمیان کوئی دیوار‪ o‬حائل‬ ‫باب‪ :‬پچھلی دو رکعات میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھنا‬
‫ہو یا پردہ ہو ( تو کچھ قباحت نہیں )‬ ‫باب‪ :‬جس نے ظہر اور عصر میں آہستہ سے قرآت کی‬
‫باب‪ :‬رات کی نماز‬ ‫باب‪ :‬اگر امام س‪oo‬ری نم‪oo‬از میں ک‪oo‬وئی آیت پک‪oo‬ار ک‪oo‬ر پ‪oo‬ڑھ‬
‫باب‪ :‬تکبیر کا واجب ہونا اور نماز کا شروع‪ o‬کرنا‬ ‫دے کہ مقتدی سن لیں ‪ ،‬تو کوئی قباحت نہیں‬
‫باب‪ :‬پہلی رکعت ( میں قرآت ) طویل ہونی چاہئے‬
‫کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں‬ ‫باب‪ ( :‬جہری نمازوں میں ) ام‪oo‬ام ک‪oo‬ا بلن‪oo‬د آواز س‪oo‬ے آمین‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬تکب‪oo‬یر تح‪oo‬ریمہ میں نم‪oo‬از ش‪oo‬روع ک‪oo‬رتے ہی براب‪oo‬ر‬ ‫کہنا‬
‫دونوں ہاتھوں کا ( کندھوں یا کانوں تک ) اٹھانا‬ ‫باب‪ :‬آمین کہنے کی فضیلت‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬رف‪oo‬ع یدین تکب‪oo‬یر تح‪oo‬ریمہ کے وقت ‪ ،‬رک‪oo‬وع میں‬ ‫باب‪ :‬مقتدی کا آمین بلند آواز سے کہنا‬
‫جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت کرنا ( سنت ہے )‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬جب ص‪oo‬ف ت‪oo‬ک پہنچ‪oo‬نے س‪oo‬ے پہلے ہی کس‪oo‬ی نے‬
‫باب‪ :‬ہاتھوں کو کہاں تک اٹھانا چاہئے‬ ‫رکوع کر لیا ( تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟ )‬
‫اولی سے اٹھ‪oo‬نے کے‬ ‫باب‪ ( :‬چار رکعت نماز میں ) قعدہ ٰ‬ ‫باب‪ :‬رکوع‪ o‬کرنے کے وقت بھی تکبیر کہنا‬
‫بعد رفع یدین کرنا‬ ‫باب‪ :‬سجدے کے وقت بھی پورے طور پر تکبیر کہنا‬
‫باب‪ :‬نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر رکھنا‬ ‫باب‪ :‬جب سجدہ کر کے کھڑا ہو تو تکبیر کہے‬
‫باب‪ :‬نماز میں خشوع کا بیان‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ رکوع میں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنا‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ تکبیر تح‪oo‬ریمہ کے بع‪oo‬د کی‪oo‬ا پڑھا‬ ‫باب‪ :‬اگر رک‪oo‬وع اچھی ط‪oo‬رح اطمین‪oo‬ان س‪oo‬ے نہ ک‪oo‬رے ت‪oo‬و‬
‫جائے ؟‬ ‫نماز نہ ہوگی‬
‫باب‪ ( :‬سورج گہن کے وقت نماز )‬ ‫باب‪ :‬رکوع‪ o‬میں پیٹھ کو براب‪oo‬ر کرن‪oo‬ا ( س‪oo‬ر اونچ‪oo‬ا نیچ‪oo‬ا نہ‬
‫باب‪ :‬نماز میں امام کی طرف‪ o‬دیکھنا‬ ‫رکھنا )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪14‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬رکوع‪ o‬پوری طرح ک‪o‬رنے کی اور اس پ‪o‬ر اعت‪o‬دال و‬ ‫باب‪ :‬تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ‬
‫طمانیت کی حد‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جو پہلے تشہد کو ( چار رکعت‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا اس شخص کو نماز‬ ‫یا تین رکعت نماز میں ) واجب نہیں جانتا‬
‫دوبارہ پڑھنے کا حکم دین‪oo‬ا جس نے رک‪oo‬وع پ‪oo‬وری ط‪oo‬رح‬ ‫باب‪ :‬پہلے قعدہ میں تشہد پڑھنا‬
‫نہیں کیا تھا‬ ‫باب‪ :‬آخری قعدہ میں تشہد پڑھنا‬
‫باب‪ :‬رکوع‪ o‬میں دعا کا بیان‬ ‫ب‪##‬اب‪ ( :‬تش‪oo‬ہد کے بع‪oo‬د ) س‪oo‬الم پھ‪oo‬یرنے س‪oo‬ے پہلے کی‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬ام‪oo‬ام اور مقت‪oo‬دی رک‪oo‬وع س‪oo‬ے س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬انے پ‪oo‬ر کی‪oo‬ا‬ ‫دعائیں‬
‫کہیں ؟‬ ‫باب‪ :‬تشہد کے بعد ج‪oo‬و دع‪oo‬ا اختی‪o‬ار‪ o‬کی ج‪oo‬اتی ہے اس ک‪oo‬ا‬
‫باب‪« :‬اللهم ربنا لك الحمد» پڑھنے کی فضیلت‬ ‫بیان اور یہ بیان کہ اس دعا کا پڑھنا کچھ واجب نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬ ‫باب‪ :‬اگر نماز میں پیشانی یا ناک سے مٹی لگ جائے ت‪oo‬و‬
‫باب‪ :‬رکوع‪ o‬سے سر اٹھانے کے بعد اطمینان سے س‪oo‬یدھا‬ ‫نہ پونچھے جب تک نماز سے فارغ نہ ہو‬
‫کھڑا ہونا‬ ‫باب‪ :‬سالم پھیرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬سجدہ کے لیے ہللا اکبر کہتا ہوا جھکے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ امام کے سالم پھ‪oo‬یرتے ہی مقت‪oo‬دی‬
‫باب‪ :‬سجدہ کی فضیلت کا بیان‬ ‫کو بھی سالم پھیرنا چاہیے‬
‫باب‪ :‬سجدے میں دونوں بازو کھلے اور پیٹ رانوں س‪oo‬ے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ امام کو سالم کرنے کی ضرورت‪o‬‬
‫الگ رکھے‬ ‫نہیں ‪ ،‬صرف‪ o‬نماز کے دو سالم کافی ہیں‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬س‪oo‬جدہ میں پ‪oo‬اؤں کی انگلی‪oo‬وں ک‪oo‬و قبلہ رخ رکھن‪oo‬ا‬ ‫باب‪ :‬نماز کے بعد ذکر ٰالہی کرنا‬
‫چاہئے‬ ‫باب‪ :‬امام جب سالم پھیر چکے تو لوگ‪oo‬وں کی ط‪oo‬رف‪ o‬منہ‬
‫باب‪ :‬جب سجدہ پوری طرح نہ کرے ( تو کیسا گناہ ہے ؟‬ ‫کرے‬
‫)‬ ‫باب‪ :‬سالم کے بعد امام اسی جگہ ٹھہر کر ( نفل وغیرہ )‬
‫باب‪ :‬سات ہڈیوں پر سجدے کرنا‬ ‫پڑھ سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬سجدہ میں ناک بھی زمین سے لگانا‬ ‫باب‪ :‬اگر امام لوگوں کو نماز پڑھا کر کسی کام ک‪oo‬ا خی‪oo‬ال‬
‫باب‪ :‬س‪oo‬جدہ ک‪oo‬رتے ہ‪oo‬وئے کیچ‪oo‬ڑ میں بھی ن‪oo‬اک زمین پ‪oo‬ر‬ ‫کرے اور ٹھہ‪o‬رے نہیں بلکہ لوگ‪o‬وں کی گ‪o‬ردنیں پھالنگت‪o‬ا‬
‫لگانا‬ ‫چال جائے تو کیا ہے‬
‫باب‪ ( :‬نماز میں ) کپڑوں میں گرہ لگانا اور باندھنا کیس‪oo‬ا‬ ‫باب‪ :‬نماز پڑھ کر دائیں یا بائیں دونوں ط‪oo‬رف پھ‪oo‬ر بیٹھن‪oo‬ا‬
‫ہے اور جو شخص ش‪oo‬رمگاہ کے کھ‪oo‬ل ج‪oo‬انے کے خ‪oo‬وف‬ ‫یا لوٹنا درست ہے‬
‫سے کپڑے کو جسم سے لپیٹ لے تو کیا حکم ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬لہسن ‪ ،‬پیاز اور گندنے کے متعلق ج‪oo‬و روایات آئی‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نمازی ( س‪oo‬جدے میں ) ب‪oo‬الوں ک‪oo‬و‬ ‫ہیں ان کا بیان‬
‫نہ سمیٹے‬ ‫باب‪ :‬بچوں کے وضو کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز میں کپڑا نہ سمیٹنا چاہیے‬ ‫ب‪###‬اب‪ :‬عورت‪ooo‬وں ک‪ooo‬ا رات میں اور ( ص‪ooo‬بح کے وقت )‬
‫باب‪ :‬سجدہ میں تسبیح اور دعا کا بیان‬ ‫اندھیرے میں مسجدوں میں جانا‬
‫باب‪ :‬دونوں سجدوں کے بیچ میں ٹھہرنا‬ ‫باب‪ :‬لوگوں کا نماز کے بع‪oo‬د ام‪oo‬ام کے اٹھ‪oo‬نے ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ب‪oo‬ارے میں کہ نم‪oo‬ازی س‪oo‬جدہ میں اپ‪oo‬نے دون‪oo‬وں‬ ‫کرنا‬
‫بازوؤں کو ( جانور‪ o‬کی طرح ) زمین پر نہ بچھائے‬ ‫باب‪ :‬عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز پڑھنا‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اس ش‪oo‬خص کے ب‪oo‬ارے میں ج‪oo‬و ش‪oo‬خص نم‪oo‬از کی‬ ‫باب‪ :‬صبح کی نماز پڑھ کر عورتوں ک‪oo‬ا جل‪oo‬دی س‪oo‬ے چال‬
‫طاق رکعت ( پہلی اور تیس‪oo‬ری‪ ) o‬میں تھ‪oo‬وڑی‪ o‬دیر بیٹھے‬ ‫جانا اور مسجد میں کم ٹھہرنا‬
‫اور پھر اٹھ جائے‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬ع‪oo‬ورت مس‪oo‬جد ج‪oo‬انے کے ل‪oo‬یے اپ‪oo‬نے خاون‪oo‬د س‪oo‬ے‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ رکعت سے اٹھ‪oo‬تے وقت زمین ک‪oo‬ا‬ ‫اجازت لے‬
‫کس طرح سہارا لے‬ ‫باب‪ :‬عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز پڑھنا‬
‫باب‪ :‬جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھے تو تکبیر کہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪15‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کتاب جمعہ کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬جمعہ کے دن اذان کا بیان‬


‫باب‪ :‬جمعہ کے لیے ایک مؤذن مقرر کرنا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز فرض ہے‬
‫باب‪ :‬امام منبر پر بیٹھے بیٹھے اذان سن کر اس کا جواب‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن نہانے کی فضیلت اور اس بارے میں‬
‫دے‬
‫بچوں اور عورتوں پر جمعہ کی نماز کے لیے آن‪oo‬ا ف‪oo‬رض‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬جمعہ کی اذان ختم ہ‪oo‬ونے ت‪oo‬ک ام‪oo‬ام من‪oo‬بر پ‪oo‬ر بیٹھ‪oo‬ا‬
‫ہے یا نہیں ؟‬
‫رہے‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن نماز کے لیے خوشبو‪ o‬لگانا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی اذان خطبہ کے وقت دینا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کو جانے کی فضیلت‬
‫باب‪ :‬خطبہ منبر پر پڑھنا‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫باب‪ :‬خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کے لیے بالوں میں تیل کا استعمال‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬ام‪oo‬ام جب خطبہ دے ت‪oo‬و ل‪oo‬وگ ام‪oo‬ام کی ط‪oo‬رف رخ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن عمدہ سے عمدہ کپڑے پہ‪oo‬نے ج‪oo‬و اس‬
‫کریں‬
‫کو مل سکے‬
‫باب‪ :‬خطبہ میں ہللا کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن مسواک کرنا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن دونوں خطبوں کے بیچ میں بیٹھنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص دوسرے کی مسواک استعمال کرے‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے روز خطبہ کان لگا کر سننا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن نماز فجر میں کون س‪o‬ی س‪o‬ورۃ پ‪o‬ڑھی‬
‫باب‪ :‬امام خطبہ کی حالت میں کسی ش‪oo‬خص ک‪oo‬و ج‪oo‬و آئے‬
‫جائے‬
‫دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم دے سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬گاؤں اور شہر دونوں جگہ جمعہ درست ہے‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬جب ام‪oo‬ام خطبہ دے رہ‪oo‬ا ہ‪oo‬و اور ک‪oo‬وئی مس‪oo‬جد میں‬
‫ب‪#‬اب‪ :‬ج‪oo‬و ل‪oo‬وگ جمعہ کی نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے نہ آئیں جیس‪oo‬ے‬
‫آئے تو ہلکی سی دو رکعت نماز پڑھ لے‬
‫ع‪oo‬ورتیں بچے ‪ ،‬مس‪oo‬افر اور مع‪oo‬ذور‪ o‬وغ‪oo‬یرہ ان پ‪oo‬ر غس‪oo‬ل‬
‫باب‪ :‬خطبہ میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا‬
‫واجب نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬ ‫باب‪ :‬جمعہ کے خطبہ میں بارش کے لیے دعا کرنا‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬اگ‪oo‬ر ب‪oo‬ارش ہ‪oo‬و رہی ہ‪oo‬و ت‪oo‬و جمعہ میں حاض‪oo‬ر ہون‪oo‬ا‬ ‫باب‪ :‬جمعہ کے دن خطبہ کے وقت چپ رہنا‬
‫واجب نہیں‬ ‫ب‪##‬اب‪ :‬جمعہ کے دن وہ گھ‪oo‬ڑی جس میں دع‪oo‬ا قب‪oo‬ول ہ‪oo‬وتی‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے لیے کتنی دور والوں ک‪oo‬و آن‪oo‬ا چ‪oo‬اہیے اور‬ ‫ہے‬
‫کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬اگر جمعہ کی نماز میں کچھ لوگ امام کو چھوڑ کر‬
‫باب‪ :‬جمعہ کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع‪ o‬ہوتا ہے‬ ‫چلے جائیں تو امام اور باقی نمازیوں کی نماز ص‪oo‬حیح ہ‪oo‬و‬
‫جائے گی‬
‫باب‪ :‬جمعہ جب سخت گرمی میں آن پڑے‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے بعد اور اس سے پہلے سنت پڑھنا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان‬
‫ب‪#‬اب‪ :‬ہللا عزوج‪oo‬ل ک‪oo‬ا ( س‪oo‬ورۃ الجمعہ میں ) یہ فرمان‪oo‬ا کہ‬
‫ب‪##‬اب‪ :‬جمعہ کے دن جہ‪oo‬اں دو آدمی بیٹھے ہ‪oo‬وئے ہ‪oo‬وں ان‬
‫جب جمعہ کی نماز ختم ہو ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و اپ‪oo‬نے ک‪oo‬ام ک‪oo‬اج کے‬
‫کے بیچ میں نہ داخل ہو‬
‫لیے زمین میں پھیل جاؤ اور‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن کسی مس‪oo‬لمان بھ‪oo‬ائی ک‪oo‬و اس کی جگہ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کے بعد سونا‬
‫سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪16‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صحیح بخاری‬

‫كتاب بدء الوحى‬


‫کتاب وحی کے بیان میں‬
‫قَا َل ال َّش ْي ُخ اإْل ِ َما ُم ْال َحافِظُ أَبُو َع ْب ِد هَّللا ِ ُم َح َّم ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ْال ُم ِغي َر ِة ْالبُ َخ ِ‬
‫اريُّ َر ِح َمهُ هَّللا ُ تَ َعالَى آ ِم َ‬
‫ين ‪:‬‬
‫الشیخ امام حافظ‪ o‬ابوعبدہللا محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بخاری رحمہ ہللا نے فرمایا ‪:‬‬
‫سلَّ َم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫ان بَ ْد ُء ا ْل َو ْح ِي إِلَى َر ُ‬
‫سو ِل هَّللا ِ َ‬ ‫ف َك َ‬
‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر وحی کی ابتداء کیسے ہوئی‬
‫ك َك َما أَ ْو َح ْينَا إِلَى نُ ٍ‬
‫وح َوالنَّبِي َ‬
‫ِّين ِم ْن بَ ْع ِد ِه‪:‬‬ ‫َوقَ ْو ُل هَّللا ِ َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪ :‬إِنَّا أَ ْو َح ْينَا إِلَ ْي َ‬
‫اور ہللا عزوجل کا یہ فرمان کہ ‪ ‬ہم نے بالشبہ‪( ‬اے محم‪oo‬د‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ) ‬آپ کی ط‪o‬رف وحی ک‪o‬ا ن‪oo‬زول اس‪oo‬ی‬
‫طرح کیا ہے جس طرح نوح‪( ‬علیہ السالم)‪ ‬اور ان کے بعد آنے والے تمام نبیوں کی طرف کیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1 :‬‬
‫اريُّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم‪َ o‬ر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُم َح َّم ُد ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم التَّ ْي ِم ُّي‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ ب َْن َوقَّا ٍ‬
‫ص اللَّ ْيثِ َّ‬
‫ي‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬
‫ئ َما‬ ‫ت‪َ ،‬وإِنَّ َما لِ ُك‪oo‬لِّ ا ْم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬إِنَّ َما اأْل َ ْع َم‪oo‬ا ُل بِالنِّيَّا ِ‬ ‫َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ُصيبُهَا أَ ْو إِلَى ا ْم َرأَ ٍة يَ ْن ِك ُحهَا‪ ،‬فَ ِهجْ َرتُهُ إِلَى َما هَا َج َر إِلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫ت ِهجْ َرتُهُ إِلَى ُد ْنيَا ي ِ‬
‫نَ َوى‪ ،‬فَ َم ْن َكانَ ْ‬
‫‪o‬یی‬
‫ہم کو حمیدی نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے یہ حدیث بی‪oo‬ان کی‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں ہم ک‪oo‬و یح‪ٰ o‬‬
‫بن سعید انصاری نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے یہ حدیث محمد بن ابراہیم تیمی س‪oo‬ے حاص‪oo‬ل ہ‪oo‬وئی۔‬
‫انہوں نے اس حدیث کو علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا‪ ،‬ان کا بیان ہے کہ میں نے مسجد نبوی میں منبر رسول صلی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪17‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہللا علیہ وسلم پر عمر بن خطاب‪ o‬رضی ہللا عنہ کی زبان س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ فرم‪oo‬ا رہے تھے کہ میں نے جن‪oo‬اب رس‪oo‬ول ہللا‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرما رہے تھے کہ تمام اعمال ک‪o‬ا داروم‪o‬دار نیت پ‪o‬ر ہے اور ہ‪o‬ر‬
‫عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گ‪o‬ا۔ پس جس کی ہج‪oo‬رت‪( ‬ت‪oo‬رک وطن)‪ ‬دولت دنی‪o‬ا حاص‪o‬ل‬
‫کرنے کے لیے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض ہو۔ پس اس کی ہج‪oo‬رت ان ہی چ‪oo‬یزوں کے ل‪oo‬یے ہ‪oo‬و گی جن‬
‫کے حاصل کرنے کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔‬

‫اب‪) :‬‬
‫( بَ ٌ‬
‫باب‪ ( :‬کیفیت وحی )‬
‫حدیث نمبر‪2 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي‬
‫ين َر ِ‬ ‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم‪ْ o‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫‪o‬ف‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َسأَل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ك ْي‪َ o‬‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ َّن ْال َح ِ‬
‫ار َ‬
‫ث ب َْن ِه َش ٍام َر ِ‬
‫س‪َ ،‬وهُ‪َ o‬و أَ َش‪ُّ o‬دهُ َعلَ َّ‬
‫ي‬ ‫ص‪o‬لَ ِة ْال َج‪َ o‬ر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬أَحْ يَانًا يَ‪oo‬أْتِينِي ِم ْث‪َ o‬ل َ‬
‫ص ْل َ‬ ‫يَأْتِي َ‬
‫ك ْال َوحْ ُي ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك َر ُجاًل فَيُ َكلِّ ُمنِي فَ‪oo‬أ َ ِعي َما يَقُ‪oo‬ولُ"‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ‬ ‫ْت َع ْن‪o‬هُ َما قَ‪oo‬ا َل‪َ ،‬وأَحْ يَانًا يَتَ َمثَّ ُل لِي ْال َملَ‪ُ o‬‬ ‫فَيُ ْف َ‬
‫ص ُم َعنِّي‪َ ،‬وقَ‪ْ o‬د َو َعي ُ‬
‫ص ُد َع َرقًا‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ :‬ولَقَ ْد َرأَ ْيتُهُ يَ ْن ِز ُل َعلَ ْي ِه ْال َوحْ ُي فِي ْاليَ ْو ِم ال َّش ِدي ِد ْالبَرْ ِد فَيَ ْف ِ‬
‫ص ُم َع ْنهُ‪َ ،‬وإِ َّن َجبِينَهُ لَيَتَفَ َّ‬ ‫َر ِ‬
‫ہم کو عبدہللا بن یوسف نے حدیث بیان کی‪ ،‬ان کو مالک نے ہشام بن عروہ کی روایت سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے اپ‪oo‬نے‬
‫والد سے نقل کی‪ ،‬انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے نق‪o‬ل کی آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ایک ش‪o‬خص‬
‫حارث بن ہشام نامی نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سوال کیا تھا کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! آپ پ‪oo‬ر وحی کیس‪oo‬ے ن‪oo‬ازل‬
‫ہوتی ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وحی نازل ہوتے وقت کبھی مجھ ک‪oo‬و گھن‪oo‬ٹی کی س‪oo‬ی آواز محس‪oo‬وس‬
‫ہوتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت شاق گذرتی ہے۔ جب یہ کیفیت ختم ہوتی ہے تو م‪oo‬یرے دل و دم‪oo‬اغ پ‪oo‬ر‬
‫اس‪( ‬فرشتے)‪ ‬کے ذریعہ نازل شدہ وحی محفوظ ہو ج‪oo‬اتی ہے اور کس‪oo‬ی وقت ایس‪oo‬ا ہوت‪oo‬ا ہے کہ فرش‪oo‬تہ بش‪oo‬کل انس‪oo‬ان‬
‫میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کالم کرتا ہے۔ پس میں اس کا کہا ہوا یاد رکھ لیتا ہوں۔ عائشہ رضی ہللا عنہا کا بیان‬
‫ہے کہ میں نے س‪oo‬خت ک‪oo‬ڑاکے کی س‪oo‬ردی میں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا ہے کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪18‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬پر وحی ن‪oo‬ازل ہ‪o‬وئی اور جب اس ک‪oo‬ا سلس‪oo‬لہ موق‪oo‬وف ہ‪oo‬وا ت‪oo‬و آپ ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی پیش‪oo‬انی پس‪oo‬ینے س‪oo‬ے‬
‫شرابور تھی۔‬

‫اب‪) :‬‬
‫( بَ ٌ‬
‫باب‪ ( :‬وحی کی ابتداء )‬
‫حدیث نمبر‪3 :‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬ ‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٍ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ِم َن ْال‪َ o‬وحْ ِي الرُّ ْؤيَا َّ‬
‫الص‪o‬الِ َحةُ فِي النَّ ْو ِم‪،‬‬ ‫ئ بِ ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫ت‪" :‬أَ َّو ُل َما بُ ِد َ‬‫ين‪ ،‬أَنَّهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ث فِي ِه َوهُ‪َ o‬و‬‫‪o‬ار ِح‪َ o‬را ٍء‪ ،‬فَيَتَ َحنَّ ُ‬ ‫‪o‬ان يَ ْخلُو بِ َغ‪ِ o‬‬‫ِّب إِلَ ْي ِه ْالخَاَل ُء َو َك‪َ o‬‬‫ْح‪ ،‬ثُ َّم ُحب َ‬ ‫ق الصُّ ب ِ‬ ‫ت ِم ْث َل فَلَ ِ‬ ‫ان اَل يَ َرى ر ُْؤيَا إِاَّل َجا َء ْ‬ ‫فَ َك َ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم يَرْ ِج‪ُ o‬ع إِلَى َخ ِدي َج‪ o‬ةَ فَيَتَ‪َ o‬ز َّو ُد لِ ِم ْثلِهَا َحتَّى َج‪o‬ا َءهُ‬
‫ت ْال َع َد ِد قَ ْب َل أَ ْن يَ ْن ِز َع إِلَى أَ ْهلِ ِه َويَتَ‪َ o‬ز َّو ُد لِ‪َ o‬ذلِ َ‬
‫التَّ َعبُّ ُد اللَّيَالِ َي َذ َوا ِ‬
‫ئ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَأ َ َخ‪َ o‬ذنِي فَ َغطَّنِي َحتَّى بَلَ‪َ o‬غ ِمنِّي‬ ‫ْ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬ا ْق‪َ o‬رأ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما أَنَا بِقَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ٍ‬ ‫ار ِح َرا ٍء‪ ،‬فَ َجا َءهُ ْال َملَ‪ُ o‬‬ ‫ْال َح ُّ‬
‫ق َوهُ َو فِي َغ ِ‬
‫ئ‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ o‬ذنِي فَ َغطَّنِي الثَّانِيَ‪o‬ةَ َحتَّى بَلَ‪َ o‬غ ِمنِّي ْال َج ْه‪َ o‬د‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َس‪o‬لَنِي‪،‬‬ ‫ت‪َ :‬ما أَنَا بِقَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ٍ‬ ‫ْال َج ْه َد‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َسلَنِي‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْق‪َ o‬ر ْأ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ق‬ ‫ق ‪َ 1‬خلَ ‪َ o‬‬ ‫ك الَّ ِذي َخلَ ‪َ o‬‬ ‫ئ‪ ،‬فَأ َ َخ َذنِي فَ َغطَّنِي الثَّالِثَةَ‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َسلَنِي فَقَا َل‪" :‬ا ْق‪َ o‬ر ْأ بِ ْ‬
‫اس‪ِ o‬م َربِّ َ‬ ‫ت َما أَنَا بِقَ ِ‬
‫ار ٍ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬ا ْق َر ْأ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬

‫ك األَ ْك َر ُم ‪" 3‬سورة العلق آية ‪ ،3-1‬فَ َر َج َع بِهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ق ‪ 2‬ا ْق َر ْأ َو َربُّ َ‬ ‫ان ِم ْن َعلَ ٍ‬ ‫اإل ْن َس َ‬
‫ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ز ِّملُونِي َز ِّملُ‪oo‬ونِي‪ ،‬فَ َز َّملُ‪oo‬وهُ َحتَّى َذهَ َ‬
‫ب َع ْن‪o‬هُ‬ ‫ُف فُ َؤا ُدهُ‪ ،‬فَ َد َخ َل َعلَى َخ ِدي َجةَ بِ ْن ِ‬
‫ت ُخ َو ْيلِ ٍد َر ِ‬ ‫يَرْ ج ُ‬
‫ك هَّللا ُ أَبَ‪o‬دًا‪ ،‬إِنَّ َ‬
‫ك‬ ‫ت َخ ِدي َج‪ o‬ةُ‪َ :‬كاَّل َوهَّللا ِ َما ي ُْخ ِزي‪َ o‬‬ ‫ع‪ ،‬فَقَا َل لِ َخ ِدي َجةَ‪َ ،‬وأَ ْخبَ َرهَا ْال َخبَ َر‪ :‬لَقَ ْد َخ ِش ُ‬
‫يت َعلَى نَ ْف ِسي‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫الر َّْو ُ‬
‫ب ْال َح‪ o‬قِّ‪ ،‬فَ‪oo‬ا ْنطَلَقَ ْ‬
‫ت بِ‪ِ o‬ه َخ ِدي َج‪ o‬ةُ‬ ‫ين َعلَى نَ َوائِ ِ‬
‫ْف‪َ ،‬وتُ ِع ُ‬ ‫َّح َم‪َ ،‬وتَحْ ِم ُل ْال َكلَّ‪َ ،‬وتَ ْك ِسبُ ْال َم ْع ُدو َم‪َ ،‬وتَ ْق ِري ال َّ‬
‫ضي َ‬ ‫لَتَ ِ‬
‫ص ُل الر ِ‬
‫‪oo‬ان يَ ْكتُبُ‬ ‫ان ا ْم َرأً تَنَ َّ‬
‫ص َر فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ت بِ ِه َو َرقَةَ ب َْن نَ ْوفَ ِل ب ِْن أَ َس ِد ب ِْن َع ْب ِد ْال ُع َّزى اب َْن َع ِّم َخ ِدي َجةَ‪َ ،‬و َك َ‬
‫َحتَّى أَتَ ْ‬
‫‪o‬ان َش‪ْ o‬ي ًخا َكبِ‪oo‬يرًا قَ‪ْ o‬د َع ِم َي‪ ،‬فَقَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت لَ‪o‬هُ‬ ‫يل بِ ْال ِع ْب َرانِيَّ ِة َما َش‪o‬ا َء هَّللا ُ أَ ْن يَ ْكتُ َ‬
‫ب‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬ ‫اب ْال ِع ْب‪َ o‬رانِ َّ‬
‫ي‪ ،‬فَيَ ْكتُبُ ِم َن اإْل ِ ْن ِج ِ‬ ‫ْال ِكتَ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َو َرقَ‪o‬ةُ‪ :‬يَا اب َْن أَ ِخي‪َ ،‬م‪oo‬ا َذا تَ‪َ o‬رى‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْخبَ َرهُ َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َخ ِدي َجةُ‪ :‬يَا اب َْن َع ِّم‪ ،‬ا ْس َم ْع ِم َن اب ِْن أَ ِخي َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخبَ َر َما َرأَى‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َو َرقَةُ‪ :‬هَ َذا النَّا ُموسُ الَّ ِذي نَ َّز َل هَّللا ُ َعلَى ُمو َسى َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَا لَ ْيتَنِي‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪19‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َو ُم ْخ‪ِ o‬ر ِج َّ‬


‫ي هُ ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪،‬‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ون َحيًّا إِ ْذ ي ُْخ ِر ُج َ‬
‫ك قَ ْو ُم َ‬ ‫فِيهَا َج َذعًا‪ ،‬لَ ْيتَنِي أَ ُك ُ‬
‫ك نَصْ رًا ُم َؤ َّزرًا‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَ ْن َش ‪o‬بْ َو َرقَ ‪o‬ةُ أَ ْن‬
‫ك أَ ْنصُرْ َ‬ ‫ط بِ ِم ْث ِل َما ِج ْئ َ‬
‫ت بِ ِه إِاَّل ُعو ِد َ‬
‫ي‪َ ،‬وإِ ْن يُ ْد ِر ْكنِي يَ ْو ُم َ‬ ‫لَ ْم يَأْ ِ‬
‫ت َر ُج ٌل قَ ُّ‬

‫تُ ُوفِّ َي َوفَتَ َر ْال َوحْ ُي"‪.‬‬


‫یحیی بن بکیر نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ اس ح‪oo‬دیث کی ہم ک‪oo‬و لیث نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬لیث عقی‪oo‬ل س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم کو‬
‫روایت کرتے ہیں۔ عقیل ابن شہاب سے‪ ،‬وہ عروہ بن زبیر سے‪ ،‬وہ ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا سے نقل کرتے‬
‫ہیں کہ انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر وحی ک‪oo‬ا ابت‪oo‬دائی دور اچھے س‪oo‬چے پ‪oo‬اکیزہ خواب‪oo‬وں س‪oo‬ے‬
‫شروع ہوا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خواب میں جو کچھ دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح صحیح اور س‪o‬چا ث‪o‬ابت‬
‫ہوتا۔ پھر من جانب قدرت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تنہائی پسند ہو گئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے غ‪oo‬ار ح‪oo‬را میں‬
‫خلوت نشینی اختیار فرمائی اور کئی کئی دن اور رات وہاں مسلس‪o‬ل عب‪o‬ادت اور یاد ٰالہی و ذک‪o‬ر و فک‪o‬ر میں مش‪o‬غول‬
‫رہتے۔ جب تک گھر آنے کو دل نہ چاہتا توشہ ہمراہ ل‪oo‬یے ہ‪o‬وئے وہ‪oo‬اں رہ‪oo‬تے۔ توش‪oo‬ہ ختم ہ‪oo‬ونے پ‪oo‬ر ہی اہلیہ مح‪oo‬ترمہ‬
‫خدیجہ رضی ہللا عنہا کے پاس تشریف التے اور کچھ توشہ ہمراہ لے کر پھر وہاں ج‪o‬ا ک‪o‬ر خل‪o‬وت گ‪o‬زیں ہ‪o‬و ج‪o‬اتے‪،‬‬
‫یہی طریقہ جاری رہا یہاں تک کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر حق منکش‪oo‬ف ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬غ‪oo‬ار‬
‫حرا ہی میں قیام پذیر تھے کہ اچانک جبرائیل علیہ السالم آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وئے اور کہ‪oo‬نے‬
‫لگے کہ اے محمد! پڑھو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں پڑھن‪oo‬ا نہیں جانت‪oo‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬فرماتے ہیں کہ فرشتے نے مجھے پکڑ کر اتنے زور سے بھینچا کہ م‪oo‬یری ط‪oo‬اقت ج‪oo‬واب دے گ‪oo‬ئی‪ ،‬پھ‪oo‬ر‬
‫مجھے چھوڑ کر کہا کہ پڑھو‪ ،‬میں نے پھر وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس فرشتے نے مجھ کو نہایت‬
‫ہی زور سے بھینچا کہ مجھ کو سخت تکلیف محسوس ہوئی‪ ،‬پھر اس نے کہا کہ پڑھ! میں نے کہ‪oo‬ا کہ میں پڑھا ہ‪oo‬وا‬
‫نہیں ہوں۔ فرشتے نے تیسری بار مجھ کو پک‪oo‬ڑا اور تیس‪oo‬ری م‪oo‬رتبہ پھ‪oo‬ر مجھ ک‪oo‬و بھینچ‪oo‬ا پھ‪oo‬ر مجھے چھ‪oo‬وڑ دیا اور‬
‫کہنے لگا کہ پڑھو اپنے رب کے نام کی مدد سے جس نے پیدا کیا اور انسان ک‪oo‬و خ‪oo‬ون کی پھٹکی س‪oo‬ے بنایا‪ ،‬پڑھو‬
‫اور آپ کا رب بہت ہی مہربانیاں کرنے واال ہے۔ پس یہی آیتیں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جبرائیل علیہ السالم سے س‪oo‬ن‬
‫کر اس حال میں غار حرا سے واپس ہوئے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا دل اس ان‪oo‬وکھے واقعہ س‪o‬ے ک‪oo‬انپ رہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خ‪oo‬دیجہ کے ہ‪oo‬اں تش‪oo‬ریف الئے اور فرمایا کہ مجھے کمب‪oo‬ل اڑھا دو‪ ،‬مجھے کمب‪oo‬ل اڑھا دو۔‬
‫لوگوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کمبل اڑھا دیا۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ڈر جاتا رہا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪20‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم نے اپنی زوجہ محترمہ خدیجہ رضی ہللا عنہا کو تفصیل کے ساتھ یہ واقعہ سنایا اور فرمانے لگے کہ مجھ ک‪oo‬و‬
‫اب اپنی جان کا خوف ہو گیا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اہلیہ مح‪oo‬ترمہ خ‪oo‬دیجہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی ڈھارس بندھائی اور کہا کہ آپ کا خیال صحیح نہیں ہے۔ ہللا کی قسم! آپ کو ہللا کبھی رسوا نہیں کرے‬
‫گا‪ ،‬آپ تو اخالق فاض‪oo‬لہ کے مال‪oo‬ک ہیں‪ ،‬آپ ت‪oo‬و کنبہ پ‪oo‬رور ہیں‪ ،‬بے کس‪oo‬وں ک‪oo‬ا ب‪oo‬وجھ اپ‪oo‬نے س‪oo‬ر پ‪oo‬ر رکھ لی‪oo‬تے ہیں‪،‬‬
‫مفلسوں کے لیے آپ کماتے ہیں‪ ،‬مہمان نوازی میں آپ بےمثال ہیں اور مشکل وقت میں آپ امر حق ک‪oo‬ا س‪oo‬اتھ دیتے‬
‫ہیں۔ ایسے اوصاف حسنہ واال انسان یوں بے وقت ذلت و خواری کی موت نہیں پ‪oo‬ا س‪oo‬کتا۔ پھ‪oo‬ر مزید تس‪oo‬لی کے ل‪oo‬یے‬
‫خدیجہ رضی ہللا عنہا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں‪ ،‬ج‪oo‬و ان کے چچ ‪o‬ا‪ o‬زاد بھ‪oo‬ائی تھے‬
‫اور زمانہ جاہلیت میں نصرانی مذہب اختیار کر چکے تھے اور عبرانی زبان کے کاتب تھے‪ ،‬چنانچہ انجیل ک‪oo‬و بھی‬
‫حسب منشائے خداوندی عبرانی زبان میں لکھا ک‪o‬رتے تھے۔‪( ‬انجی‪oo‬ل س‪oo‬ریانی زب‪oo‬ان میں ن‪oo‬ازل ہ‪o‬وئی تھی پھ‪oo‬ر اس ک‪oo‬ا‬
‫ترجمہ عبرانی زبان میں ہوا۔ ورقہ اسی کو لکھتے تھے)‪ ‬وہ بہت ب‪o‬وڑھے ہ‪o‬و گ‪o‬ئے تھے یہ‪o‬اں ت‪o‬ک کہ ان کی بین‪o‬ائی‬
‫بھی رخصت ہو چکی تھی۔ خدیجہ رضی ہللا عنہا نے ان کے سامنے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ح‪oo‬االت بی‪oo‬ان ک‪o‬یے‬
‫اور کہا کہ اے چچا زاد بھائی! اپنے بھتیجے‪( ‬محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬کی زبانی ذرا ان کی کیفیت سن لیجیئے وہ‬
‫بولے کہ بھتیجے آپ نے جو کچھ دیکھا ہے‪ ،‬اس کی تفصیل سناؤ۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے از اول تا آخ‪oo‬ر‬
‫پورا واقعہ سنایا‪ ،‬جسے سن کر ورقہ بے اختیار ہو کر بول اٹھے کہ یہ ت‪oo‬و وہی ن‪oo‬اموس(مع‪oo‬زز راز دان فرش‪oo‬تہ)‪ ‬ہے‬
‫موسی علیہ السالم پر وحی دے کر بھیجا تھا۔ کاش‪ ،‬میں آپ کے اس عہ‪o‬د نب‪o‬وت کے ش‪o‬روع ہ‪o‬ونے پ‪o‬ر‬
‫ٰ‬ ‫جسے ہللا نے‬
‫جوان عمر ہوتا۔ کاش میں اس وقت تک زن‪oo‬دہ رہت‪oo‬ا جب کہ آپ کی ق‪oo‬وم آپ ک‪oo‬و اس ش‪oo‬ہر س‪oo‬ے نک‪oo‬ال دے گی۔ رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ سن کر تعجب سے پوچھا کہ کیا وہ لوگ مجھ کو نک‪oo‬ال دیں گے؟‪( ‬ح‪oo‬االنکہ میں ت‪oo‬و ان‬
‫میں صادق و امین و مقبول ہوں)‪ ‬ورقہ بوال ہاں یہ سب کچھ سچ ہے۔ مگر جو شخص بھی آپ کی طرح ام‪oo‬ر ح‪oo‬ق لے‬
‫کر آیا لوگ اس کے دشمن ہی ہو گئے ہیں۔ اگ‪oo‬ر مجھے آپ کی نب‪oo‬وت ک‪oo‬ا وہ زم‪oo‬انہ م‪oo‬ل ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و میں آپ کی پ‪oo‬وری‬
‫پوری مدد کروں گا۔ مگر ورقہ کچھ دنوں کے بعد انتقال کر گئے۔ پھر کچھ عرصہ تک وحی کی آمد موقوف رہی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪21‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪4 :‬‬
‫ي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل َوهُ ‪َ o‬و يُ َح‪ o‬د ُ‬
‫ِّث َع ْن‬ ‫ار َّ‬ ‫ب‪َ : ‬وأَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫قَا َل‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ص ِري‪ ،‬فَإ ِ َذا ْال َملَ ُ‬
‫ك الَّ ِذي َجا َءنِي‬ ‫ص ْوتًا ِم َن ال َّس َما ِء فَ َرفَع ُ‬
‫ْت بَ َ‬ ‫فَ ْت َر ِة ْال َوحْ ِي‪ ،‬فَقَا َل فِي َح ِديثِ ِه‪ :‬بَ ْينَا أَنَا أَ ْم ِشي إِ ْذ َس ِمع ُ‬
‫ْت َ‬
‫ت‪َ :‬ز ِّملُونِي‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َع‪oo‬الَى‪" :‬يَأَيُّهَا‬
‫ْت‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ْت ِم ْنهُ فَ َر َجع ُ‬ ‫بِ ِح َرا ٍء َجالِسٌ َعلَى ُكرْ ِس ٍّي بَي َْن ال َّس َما ِء َواأْل َرْ ِ‬
‫ض‪ ،‬فَ ُر ِعب ُ‬
‫ح‪، ‬‬ ‫ُف‪َ  ، ‬وأَبُو َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫ْال ُم َّدثِّ ُر ‪ 1‬قُ ْم فَأ َ ْن ِذرْ ‪" 2‬سورة المدثر آية ‪ ،2-1‬فَ َح ِم َي ْال َوحْ ُي َوتَتَابَ َع‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫َوتَابَ َعهُ‪ِ  ‬هاَل ُل ب ُْن َر َّدا ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬وقَا َل‪ ‬يُونُسُ ‪َ  ، ‬و َم ْع َم ٌر‪ ‬بَ َوا ِد ُرهُ‪.‬‬
‫ابن شہاب کہتے ہیں مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے جابر بن عبدہللا انصاری رضی ہللا عنہما سے یہ روایت نق‪oo‬ل‬
‫کی کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وحی کے رک جانے کے زمانے کے حاالت بیان فرماتے ہوئے کہا کہ ایک روز‬
‫میں چال جا رہا تھا کہ اچانک میں نے آسمان کی طرف ایک آواز سنی اور میں نے اپنا س‪oo‬ر آس‪oo‬مان کی ط‪oo‬رف اٹھایا‬
‫کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا وہ آسمان و زمین کے بیچ میں ایک کرسی پر بیٹھا‬
‫ہوا ہے۔ میں اس سے ڈر گیا اور گھر آنے پر میں نے پھر کمبل اوڑھنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس وقت ہللا پ‪oo‬اک کی‬
‫طرف سے یہ آیات نازل ہوئیں۔ اے لحاف اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھ کھڑا ہو اور لوگوں کو ع‪o‬ذاب ٰالہی س‪o‬ے ڈرا اور‬
‫اپنے رب کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف رکھ اور گن‪oo‬دگی س‪oo‬ے دور رہ۔ اس کے بع‪oo‬د وحی ت‪oo‬یزی‬
‫‪o‬یی بن بک‪oo‬یر کے عالوہ لیث بن س‪oo‬عد س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن یوس‪oo‬ف اور‬
‫کے س‪oo‬اتھ پے در پے آنے لگی۔ اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و یح‪ٰ o‬‬
‫ابوصالح نے بھی روایت کیا ہے۔ اور عقیل کے عالوہ زہری س‪oo‬ے ہالل بن رواد نے بھی روایت کی‪oo‬ا ہے۔ یونس اور‬
‫معمر نے اپنی روایت میں لفظ‪« ‬فواده»‪ ‬کی جگہ‪« ‬بوادره»‪ ‬نقل کیا ہے۔‬

‫اب‪) :‬‬
‫( بَ ٌ‬
‫باب‪ ( :‬وحی کی عالمات ‪ ،‬وحی کا محفوظ کرنا )‬
‫حدیث نمبر‪5 :‬‬
‫وس‪o‬ى ب ُْن أَبِي َعائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫‪o‬ان َر ُس‪o‬و ُل‬ ‫س‪ ، ‬فِي قَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪" :‬ال تُ َحرِّ ْك بِ ِه لِ َسانَ َ‬
‫ك لِتَ ْع َج َل بِ ِه سورة القيامة آية ‪ ،16‬قَا َل‪َ :‬ك‪َ o‬‬ ‫ُجبَي ٍْر‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪22‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س‪ :‬فَأَنَا أُ َحرِّ ُكهُ َما لَ ُك ْم َك َما‬


‫ك َشفَتَ ْي ِه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َعالِ ُج ِم َن التَّ ْن ِز ِ‬
‫يل ِش َّدةً‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان ِم َّما يُ َحرِّ ُ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫س يُ َحرِّ ُكهُ َما‪ ،‬فَ َح‪َّ oo‬ر َ‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َحرِّ ُكهُ َما‪َ ،‬وقَا َل َس ِعي ٌد‪ :‬أَنَا أُ َحرِّ ُكهُ َما َك َما َرأَي ُ‬
‫ْت اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َك َ‬
‫ك لِتَ ْع َج‪َ o‬ل بِ‪ِ o‬ه ‪ 16‬إِ َّن َعلَ ْينَا َج ْم َع‪ o‬هُ َوقُرْ َءانَ‪o‬هُ ‪ 17‬س‪oo‬ورة القيامة آية‬ ‫َشفَتَ ْي ِه‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬ال تُ َحرِّ ْك بِ ِه لِ َسانَ َ‬
‫اس‪o‬تَ ِم ْع لَ‪o‬هُ‬ ‫ك َوتَ ْق َرأَهُ‪ ،‬فَإ ِ َذا قَ َر ْأنَاهُ فَ‪oo‬اتَّبِ ْع قُرْ َءانَ‪o‬هُ س‪oo‬ورة القيامة آية ‪ ،18‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَ ْ‬ ‫‪ ،17-16‬قَا َل‪َ :‬ج ْم ُعهُ لَهُ فِي َ‬
‫ص ْد ِر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْع َد‬ ‫ت ثُ َّم إِ َّن َعلَ ْينَا بَيَانَهُ سورة القيامة آية ‪ ،19‬ثُ َّم إِ َّن َعلَ ْينَا أَ ْن تَ ْق َرأَهُ‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص ْ‬ ‫َوأَ ْن ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َما قَ َرأَهُ"‪.‬‬
‫ق ِجب ِْري ُل قَ َرأَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ك إِ َذا أَتَاهُ ِجب ِْري ُل ا ْستَ َم َع‪ ،‬فَإ ِ َذا ا ْنطَلَ َ‬
‫َذلِ َ‬
‫‪o‬ی ابن ابی عائش‪oo‬ہ نے بی‪oo‬ان‬
‫موسی بن اسماعیل نے ہم سے حدیث بیان کی‪ ،‬ان کو ابوعوانہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬
‫کی‪ ،‬ان س‪oo‬ے س‪oo‬عید بن جب‪oo‬یر نے‪ ‬انہ‪oo‬وں نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے کالم ٰالہی‪« ‬ال تح‪oo‬رك به لس‪oo‬انك لتعجل‬
‫به»‪ ‬الخ کی تفسیر کے سلسلہ میں سنا کہ رسول ہللا ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ن‪o‬زول ق‪o‬رآن کے وقت بہت س‪o‬ختی محس‪o‬وس‬
‫فرمایا کرتے تھے اور اس کی‪( ‬عالمتوں)‪ ‬میں سے ایک یہ تھی کہ یاد کرنے کے ل‪oo‬یے آپ اپ‪oo‬نے ہونٹ‪oo‬وں ک‪oo‬و ہالتے‬
‫تھے۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا میں اپنے ہونٹ ہالت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں جس ط‪oo‬رح آپ ہالتے تھے۔ س‪oo‬عید کہ‪oo‬تے ہیں میں‬
‫بھی اپنے ہونٹ ہالتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی ہللا عنہما کو میں نے ہالتے دیکھا۔ پھر انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے ہ‪oo‬ونٹ‬
‫ہالئے۔‪( ‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا)‪ ‬پھر یہ آیت اتری کہ اے محمد! قرآن کو جلد جلد یاد کرنے کے لیے اپنی‬
‫زبان نہ ہالؤ۔ اس کا جمع ک‪oo‬ر دین‪oo‬ا اور پڑھا دین‪oo‬ا ہم‪oo‬ارا ذمہ ہے۔ ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا کہ‪oo‬تے ہیں یع‪oo‬نی ق‪oo‬رآن‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دل میں جم‪o‬ا دین‪o‬ا اور پڑھا دین‪o‬ا ہم‪o‬ارے ذمہ ہے۔ پھ‪o‬ر جب ہم پ‪o‬ڑھ چکیں ت‪o‬و اس پ‪o‬ڑھے‬
‫ہوئے کی اتباع کرو۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما فرماتے ہیں‪( ‬اس کا مطلب یہ ہے)‪ ‬کہ آپ اس کو خاموشی کے س‪oo‬اتھ‬
‫س‪oo‬نتے رہ‪oo‬و۔ اس کے بع‪oo‬د مطلب س‪oo‬مجھا دین‪oo‬ا ہم‪oo‬ارے ذمہ ہے۔ پھ‪oo‬ر یقین‪oo‬ا ً یہ ہم‪oo‬اری ذمہ داری ہے کہ آپ اس ک‪oo‬و‬
‫پڑھو‪( ‬یعنی اس کو محفوظ کر سکو)‪ ‬چنانچہ اس کے بعد جب آپ کے پاس جبرائیل علیہ الس‪oo‬الم‪( ‬وحی لے ک‪oo‬ر)‪ ‬آتے‬
‫تو آپ‪( ‬توجہ سے)‪ ‬سنتے۔ جب وہ چلے جاتے تو رسول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اس‪( ‬وحی)‪ ‬ک‪o‬و اس‪o‬ی ط‪o‬رح پڑھتے‬
‫جس طرح جبرائیل علیہ السالم نے اسے پڑھا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪23‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب‪) :‬‬
‫( بَ ٌ‬
‫باب‪ ( :‬رمضان المبارک میں جبرائیل علیہ السالم کا وحی النا )‬
‫حدیث نمبر‪6 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ . ‬ح و َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬بِ ْش‪ُ o‬ر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪َ o‬د ُ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ‬نَحْ َوهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬
‫أَ ْخبَ َرنَا َع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ  ‬و َم ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬

‫ين يَ ْلقَ‪oo‬اهُ‬
‫ان ِح َ‬
‫ض‪َ o‬‬ ‫‪o‬ون فِي َر َم َ‬ ‫‪o‬ان أَجْ‪َ o‬و ُد َما يَ ُك‪ُ o‬‬ ‫اس‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَجْ َو َد النَّ ِ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَجْ َو ُد بِ ْال َخي ِْر ِم َن‬ ‫ار ُسهُ ْالقُرْ َ‬
‫آن‪ ،‬فَلَ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان فَيُ َد ِ‬
‫ض َ‬‫ان يَ ْلقَاهُ فِي ُكلِّ لَ ْيلَ ٍة ِم ْن َر َم َ‬
‫ِجب ِْريلُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫يح ْال ُمرْ َسلَ ِة"‪.‬‬
‫الرِّ ِ‬
‫ہم کو عبدان نے حدیث بیان کی‪ ،‬انہیں عبدہللا بن مب‪oo‬ارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬ان ک‪oo‬و یونس نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے یہ‬
‫حدیث سنی۔‪( ‬دوسری سند یہ ہے کہ)‪ ‬ہم سے بشر بن محمد نے یہ حدیث بیان کی۔ ان س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن مب‪oo‬ارک نے‪ ،‬ان‬
‫سے یونس اور معمر دونوں نے‪ ،‬ان دونوں نے زہری سے روایت کی پہلی سند کے مط‪oo‬ابق زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے عبی‪oo‬دہللا بن‬
‫عبدہللا نے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے یہ روایت نقل کی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سب لوگوں‬
‫سے زیادہ جواد‪( ‬سخی)‪ ‬تھے اور رمضان میں‪( ‬دوسرے اوقات کے مق‪oo‬ابلہ میں جب)‪ ‬جبرائی‪oo‬ل علیہ الس‪oo‬الم آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ملتے بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ جبرائیل علیہ السالم رمض‪oo‬ان کی ہ‪oo‬ر رات میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مالقات کرتے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے‪ ،‬غرض نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬لوگوں کو بھالئی پہنچانے میں بارش النے والی ہوا سے بھی زیادہ جود و کرم فرمایا کرتے تھے۔‬

‫اب‪) :‬‬
‫( بَ ٌ‬
‫باب‪ ( :‬ابوسفیان اور ہرقل کا مقالمہ ‪ ،‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا ہرقل کو خط مبارک )‬
‫حدیث نمبر‪7 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‬
‫ان ْال َح َك ُم ب ُْن نَافِ ٍع‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ب‪ ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪" ،‬أَ َّن ِه َر ْق‪َ o‬ل أَرْ َس‪َ o‬ل إِلَ ْي‪ِ o‬ه فِي َر ْك ٍ‬
‫ب ِم ْن‬ ‫س‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا ُس ْفيَ َ‬
‫ان ب َْن َح‪oo‬رْ ٍ‬ ‫ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما َّد فِيهَا أَبَا ُس ْفيَ َ‬
‫ان َو ُكفَّا َر قُ َر ْي ٍ‬
‫ش‪،‬‬ ‫ش‪َ ،‬و َكانُوا تِ َجارًا بِال َّشأْ ِم فِي ْال ُم َّد ِة الَّتِي َك َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قُ َر ْي ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪24‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وم‪ ،‬ثُ َّم َد َعاهُ ْم َو َد َعا بِتَرْ ُج َمانِ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَيُّ ُك ْم أَ ْق‪َ o‬ربُ نَ َس‪o‬بًا‬
‫فَأَتَ ْوهُ َوهُ ْم بِإِيلِيَا َء‪ ،‬فَ َد َعاهُ ْم فِي َمجْ لِ ِس ِه َو َح ْولَهُ ُعظَ َما ُء الرُّ ِ‬
‫ت‪ :‬أَنَا أَ ْق‪َ o‬ربُهُ ْم نَ َس‪o‬بًا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْدنُ‪oo‬وهُ ِمنِّي َوقَرِّ بُ‪oo‬وا أَ ْ‬
‫ص‪َ o‬حابَهُ‬ ‫ان‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫بِهَ َذا ال َّرج ُِل الَّ ِذي يَ ْز ُع ُم أَنَّهُ نَبِ ٌّي ؟ فَقَا َل‪ :‬أَبُو ُس‪ْ o‬فيَ َ‬
‫‪o‬ل‪ ،‬فَ ‪o‬إ ِ ْن َك‪َ o‬ذبَنِي فَ َك‪ِّ o‬ذبُوهُ‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ لَ‪oْ o‬واَل‬
‫فَاجْ َعلُوهُ ْم ِع ْن َد ظَه ِْر ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل لِتَرْ ُج َمانِ ِه‪ :‬قُلْ لَهُ ْم إِنِّي َسائِ ٌل هَ َذا َع ْن هَ َذا ال َّر ُج‪ِ o‬‬
‫ت‪ :‬هُ‪َ oo‬و فِينَا‬ ‫ْف نَ َسبُهُ فِي ُك ْم ؟ قُ ْل ُ‬
‫ان أَ َّو َل َما َسأَلَنِي َع ْنهُ‪ ،‬أَ ْن قَا َل‪َ :‬كي َ‬
‫ْت َع ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم َك َ‬ ‫ْال َحيَا ُء ِم ْن أَ ْن يَأْثِرُوا َعلَ َّ‬
‫ي َك ِذبًا لَ َك َذب ُ‬
‫ان ِم ْن آبَائِ ِه ِم ْن َملِ ٍك ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫ط قَ ْبلَهُ ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ َك َ‬ ‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ قَا َل هَ َذا ْالقَ ْو َل ِم ْن ُك ْم أَ َح ٌد قَ ُّ‬
‫ُذو نَ َس ٍ‬
‫ون‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫ُون ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬بَلْ يَ ِزي ُد َ‬ ‫ون أَ ْم يَ ْنقُص َ‬
‫ض َعفَا ُؤهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَيَ ِزي ُد َ‬ ‫ض َعفَا ُؤهُ ْم ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬بَلْ ُ‬ ‫اس يَتَّبِعُونَهُ‪ o‬أَ ْم ُ‬ ‫فَأ َ ْش َر ُ‬
‫اف النَّ ِ‬
‫ب قَ ْب‪َ o‬ل أَ ْن يَقُ‪oo‬و َل َما‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَ‪oo‬لْ ُك ْنتُ ْم تَتَّ ِه ُمونَ‪o‬هُ بِ ْال َك‪ِ o‬ذ ِ‬
‫فَهَلْ يَرْ تَ ُّد أَ َح ٌد ِم ْنهُ ْم َس ْخطَةً لِ ِدينِ ِه بَ ْع َد أَ ْن يَ ْد ُخ َل فِي ِه ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪َ ،‬ونَحْ ُن ِم ْنهُ فِي ُم َّد ٍة اَل نَ ْد ِري َما هُ َو فَا ِع ٌل فِيهَ‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ولَ ْم تُ ْم ِكنِّي َكلِ َم‪ o‬ةٌ‬ ‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ يَ ْغ ِد ُر ؟ قُ ْل ُ‬ ‫قَا َل ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ْ :‬ال َح‪o‬رْ بُ بَ ْينَنَا‬ ‫ان قِتَ‪o‬الُ ُك ْم إِيَّاهُ ؟ قُ ْل ُ‬ ‫أُ ْد ِخ ُل فِيهَا َش ْيئًا َغ ْي ُر هَ ِذ ِه ْال َكلِ َم ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ قَاتَ ْلتُ ُموهُ ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َكي َ‬
‫ْف َك َ‬
‫َوبَ ْينَهُ ِس َجا ٌل يَنَا ُل ِمنَّا َونَنَا ُل ِم ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َذا يَأْ ُم ُر ُك ْم ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَقُو ُل ا ْعبُ ُدوا هَّللا َ َوحْ َدهُ َواَل تُ ْش ِر ُكوا بِ ِه َش‪ْ o‬يئًا‪َ ،‬وا ْت ُر ُك‪oo‬وا‬
‫ك َع ْن نَ َس‪o‬بِ ِه ؟ فَ‪َ o‬ذ َكرْ َ‬
‫ت‬ ‫ان‪ :‬قُلْ لَهُ َسأ َ ْلتُ َ‬ ‫اف َوالصِّ لَ ِة‪ ،‬فَقَا َل لِلتَّرْ ُج َم ِ‬ ‫ق َو ْال َعفَ ِ‬
‫صاَل ِة َوالصِّ ْد ِ‬ ‫َما يَقُو ُل آبَا ُؤ ُك ْم‪َ ،‬ويَأْ ُم ُرنَا بِال َّ‬
‫ت أَ ْن اَل ‪،‬‬
‫ك‪ ،‬هَلْ قَا َل أَ َح ٌد ِم ْن ُك ْم هَ َذا ْالقَ‪oْ o‬و َل ؟ فَ ‪َ o‬ذ َكرْ َ‬ ‫ب قَ ْو ِمهَا‪َ ،‬و َسأ َ ْلتُ َ‬
‫ث فِي نَ َس ِ‬ ‫ك الرُّ ُس ُل تُ ْب َع ُ‬
‫ب‪ ،‬فَ َك َذلِ َ‬ ‫أَنَّهُ فِي ُك ْم ُذو نَ َس ٍ‬
‫ان ِم ْن آبَائِ ِه ِم ْن َملِ ٍك ؟‬ ‫ت‪َ :‬ر ُج ٌل يَأْتَ ِسي بِقَ ْو ٍل قِي َل قَ ْبلَهُ‪َ ،‬و َسأ َ ْلتُ َ‬
‫ك‪ ،‬هَلْ َك َ‬ ‫ان أَ َح ٌد قَا َل هَ َذا ْالقَ ْو َل قَ ْبلَهُ ؟ لَقُ ْل ُ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬لَ ْو َك َ‬
‫ك‪ ،‬هَلْ ُك ْنتُ ْم تَتَّ ِه ُمونَهُ بِ ْال َك ِذ ِ‬
‫ب‬ ‫ك أَبِي ِه‪َ ،‬و َسأ َ ْلتُ َ‬ ‫ت‪َ :‬ر ُج ٌل يَ ْ‬
‫طلُبُ ُم ْل َ‬ ‫ان ِم ْن آبَائِ ِه ِم ْن َملِ ٍك ؟ قُ ْل ُ‬ ‫ت أَ ْن اَل ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬فَلَ ْو َك َ‬ ‫فَ َذ َكرْ َ‬
‫ب َعلَى هَّللا ِ‪َ ،‬و َس‪o‬أ َ ْلتُ َ‬
‫ك‪،‬‬ ‫اس َويَ ْك‪ِ o‬ذ َ‬ ‫ف أَنَّهُ لَ ْم يَ ُك ْن لِيَ َذ َر ْال َك‪ِ o‬ذ َ‬
‫ب َعلَى النَّ ِ‬ ‫ت أَ ْن اَل ‪ ،‬فَقَ ْد أَ ْع ِر ُ‬
‫قَ ْب َل أَ ْن يَقُو َل َما قَا َل ؟ فَ َذ َكرْ َ‬
‫ون أَ ْم‬
‫ك‪ ،‬أَيَ ِزي‪ُ o‬د َ‬
‫ع الرُّ ُس‪ِ o‬ل‪َ ،‬و َس‪o‬أ َ ْلتُ َ‬
‫ض‪َ o‬عفَا َءهُ ُم اتَّبَعُ‪o‬وهُ َوهُ ْم أَ ْتبَ‪o‬ا ُ‬
‫ت أَ َّن ُ‬ ‫اس اتَّبَعُ‪o‬وهُ أَ ْم ُ‬
‫ض‪َ o‬عفَا ُؤهُ ْم ؟ فَ‪َ o‬ذ َكرْ َ‬ ‫أَ ْش‪َ o‬ر ُ‬
‫اف النَّ ِ‬
‫ك‪ ،‬أَيَرْ تَ ُّد أَ َح ٌد َس‪ْ o‬خطَةً لِ ِدينِ‪ِ o‬ه بَ ْع‪َ o‬د أَ ْن يَ‪ْ o‬د ُخ َل‬
‫ان َحتَّى يَتِ َّم‪َ ،‬و َسأ َ ْلتُ َ‬
‫ك أَ ْم ُر اإْل ِ ي َم ِ‬ ‫ت أَنَّهُ ْم يَ ِزي ُد َ‬
‫ون‪َ ،‬و َك َذلِ َ‬ ‫يَ ْنقُص َ‬
‫ُون ؟ فَ َذ َكرْ َ‬
‫ك‬ ‫ت أَ ْن اَل ‪َ ،‬و َك‪َ o‬ذلِ َ‬ ‫ك‪ ،‬هَ‪o‬لْ يَ ْغ‪ِ o‬د ُر ؟ فَ‪َ o‬ذ َكرْ َ‬ ‫‪o‬وب‪َ ،‬و َس‪o‬أ َ ْلتُ َ‬
‫ين تُ َخالِطُ بَ َشا َشتُهُ ْالقُلُ‪َ o‬‬ ‫ان ِح َ‬ ‫ك اإْل ِ ي َم ُ‬ ‫ت أَ ْن اَل ‪َ ،‬و َك َذلِ َ‬ ‫فِي ِه ؟ فَ َذ َكرْ َ‬
‫ت أَنَّهُ يَ‪oo‬أْ ُم ُر ُك ْم أَ ْن تَ ْعبُ‪ُ o‬دوا هَّللا َ َواَل تُ ْش‪ِ o‬ر ُكوا بِ‪ِ o‬ه َش‪ْ o‬يئًا‪َ ،‬ويَ ْنهَ‪oo‬ا ُك ْم َع ْن‬
‫ك‪ ،‬بِ َما يَ‪oo‬أْ ُم ُر ُك ْم ؟ فَ‪َ o‬ذ َكرْ َ‬ ‫الرُّ ُس ُل اَل تَ ْغ ِدرُ‪َ ،‬و َسأ َ ْلتُ َ‬
‫ي هَ‪oo‬اتَي ِْن‪َ ،‬وقَ ‪ْ o‬د‬ ‫ض َع قَ َد َم َّ‬
‫ك َم ْو ِ‬ ‫ان َما تَقُو ُل َحقًّا فَ َسيَ ْملِ ُ‬ ‫اف‪ ،‬فَإ ِ ْن َك َ‬ ‫ق‪َ ،‬و ْال َعفَ ِ‬‫صاَل ِة‪َ ،‬والصِّ ْد ِ‬ ‫ان‪َ ،‬ويَأْ ُم ُر ُك ْم بِال َّ‬ ‫ِعبَا َد ِة اأْل َ ْوثَ ِ‬
‫ت ِع ْن َدهُ لَ َغ َس ‪ْ o‬ل ُ‬
‫ت‬ ‫ار ٌج لَ ْم أَ ُك ْن أَظُ ُّن أَنَّهُ ِم ْن ُك ْم‪ ،‬فَلَ ْو أَنِّي أَ ْعلَ ُم أَنِّي أَ ْخلُصُ إِلَ ْي ِه لَتَ َج َّش ْم ُ‬
‫ت لِقَا َءهُ‪َ ،‬ولَ ْو ُك ْن ُ‬ ‫ت أَ ْعلَ ُم أَنَّهُ َخ ِ‬
‫ُك ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم الَّ ِذي بَ َع َ‬
‫ث بِه ِدحْ يَةُ إِلَى َع ِظ ِيم بُصْ َرى فَ َدفَ َعهُ إِلَى ِه َر ْق َل‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن قَ َد ِم ِه‪ ،‬ثُ َّم َد َعا بِ ِكتَا ِ‬
‫ب َرس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪25‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فَقَ َرأَهُ‪ ،‬فَإ ِ َذا فِي ِه‪ ،‬بِس ِْم هَّللا ِ الرَّحْ َم ِن الر ِ‬
‫َّح ِيم‪ِ ،‬م ْن ُم َح َّم ٍد َع ْب ِد هَّللا ِ َو َرسُولِ ِه إِلَى ِه َر ْق َل َع ِظ ِيم الرُّ ِ‬
‫وم‪َ ،‬ساَل ٌم َعلَى َم ِن اتَّبَ َع‬
‫ك إِ ْث َم‬ ‫ك هَّللا ُ أَجْ‪َ o‬ر َ‬
‫ك َم‪َّ o‬رتَي ِْن‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ ْن تَ‪َ o‬ولَّي َ‬
‫ْت فَ‪o‬إ ِ َّن َعلَ ْي‪َ o‬‬ ‫ك بِ ِد َعايَ‪ِ o‬ة اإْل ِ ْس‪o‬اَل ِم أَ ْس‪o‬لِ ْم تَ ْس‪o‬لَ ْم ي ُْؤتِ‪َ o‬‬
‫ْالهُ َدى‪ ،‬أَ َّما بَ ْع ُد‪ ،‬فَإِنِّي أَ ْد ُعو َ‬
‫ك بِ ‪ِ o‬ه َش ‪ْ o‬يئًا‪َ ،‬واَل يَتَّ ِخ‪َ o‬ذ‬ ‫ب تَ َعالَ ْوا إِلَى َكلِ َم ٍة َس َوا ٍء بَ ْينَنَا َوبَ ْينَ ُك ْم‪ ،‬أَ ْن اَل نَ ْعبُ َد إِاَّل هَّللا َ َواَل نُ ْش ِر َ‬
‫ِّين‪َ ،‬ويَا أَ ْه َل ْال ِكتَا ِ‬ ‫يسي َ‬‫اأْل َ ِر ِ‬
‫ون‪ ،‬قَا َل أَبُو ُس ْفيَ َ‬
‫ان‪ :‬فَلَ َّما قَا َل َما قَا َل َوفَ‪َ oo‬ر َغ‬ ‫ون هَّللا ِ‪ ،‬فَإ ِ ْن تَ َولَّ ْوا‪ o‬فَقُولُوا‪ o:‬ا ْشهَ ُدوا بِأَنَّا ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ضنَا بَ ْعضًا أَرْ بَابًا ِم ْن ُد ِ‬
‫بَ ْع ُ‬
‫ين أُ ْخ ِرجْ نَا‪ :‬لَقَ ْد أَ ِم َر أَ ْم ُر‬ ‫ات َوأُ ْخ ِرجْ نَا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت أِل َصْ َحابِي ِح َ‬ ‫ت اأْل َصْ َو ُ‬ ‫ِم ْن قِ َرا َء ِة ْال ِكتَا ِ‬
‫ب‪َ ،‬كثُ َر ِع ْن َدهُ ال َّ‬
‫ص َخبُ َوارْ تَفَ َع ِ‬
‫ظهَ ُر َحتَّى أَ ْد َخ‪َ o‬ل هَّللا ُ َعلَ َّ‬
‫ي اإْل ِ ْس ‪o‬اَل َم‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان اب ُْن‬ ‫ت ُموقِنًا أَنَّهُ َسيَ ْ‬
‫ك بَنِي اأْل َصْ فَ ِر‪ ،‬فَ َما ِز ْل ُ‬
‫اب ِْن أَبِي َك ْب َشةَ إِنَّهُ يَ َخافُهُ َملِ ُ‬
‫ين قَ‪ِ o‬د َم إِيلِيَ‪o‬ا َء أَ ْ‬
‫ص‪o‬بَ َح يَ ْو ًما َخبِ َ‬
‫يث‬ ‫الش‪o‬أْ ِم‪ ،‬يُ َح‪ o‬د ُ‬
‫ِّث أَ َّن ِه َر ْق‪َ o‬ل ِح َ‬ ‫ص‪o‬ا َرى َّ‬ ‫احبُ إِيلِيَا َء َو ِه َر ْق َل ُسقُفًّا َعلَى نَ َ‬ ‫ص ِ‬ ‫ور َ‬ ‫النَّاظُ ِ‬
‫ان ِه َر ْق‪ُ o‬ل َح‪َّ o‬زا ًء يَ ْنظُ‪ُ o‬ر فِي النُّ ُج‪ِ o‬‬
‫‪o‬وم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل اب ُْن النَّاظُ ِ‬
‫ور‪َ :‬و َك َ‬ ‫ارقَتِ ِه‪ :‬قَ ِد ا ْستَ ْن َكرْ نَا هَ ْيئَتَ َ‬
‫س‪ ،‬فَقَا َل بَعْضُ بَطَ ِ‬ ‫النَّ ْف ِ‬
‫ان قَ ْد ظَهَ َر‪ ،‬فَ َم ْن يَ ْختَتِ ُن ِم ْن هَ ِذ ِه اأْل ُ َّم ِة ؟ قَالُوا‪:‬‬
‫ك ْال ِختَ ِ‬ ‫ت فِي النُّج ِ‬
‫ُوم َملِ َ‬ ‫ين نَظَرْ ُ‬ ‫ْت اللَّ ْيلَةَ ِح َ‬ ‫ين َسأَلُوهُ‪ :‬إِنِّي َرأَي ُ‬
‫لَهُ ْم ِح َ‬
‫ك‪ ،‬فَيَ ْقتُلُ‪oo‬وا‪َ :‬م ْن فِي ِه ْم ِم ْن ْاليَهُ‪oo‬و ِد ؟ فَبَ ْينَ َما هُ ْم َعلَى‬ ‫ك َشأْنُهُ ْم َوا ْكتُبْ إِلَى َم َدايِ ِن ُم ْل ِك‪َ o‬‬ ‫ْس يَ ْختَتِ ُن إِاَّل ْاليَهُو ُد‪ ،‬فَاَل يُ ِه َّمنَّ َ‬
‫لَي َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما ْ‬
‫اس ‪o‬تَ ْخبَ َرهُ‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬
‫َّان ي ُْخبِ ُر َع ْن َخبَ ِر َر ُس ‪ِ o‬‬‫ك َغس َ‬ ‫أَ ْم ِر ِه ْم‪ ،‬أُتِ َي ِه َر ْق ُل بِ َرج ٍُل أَرْ َس َل بِ ِه َملِ ُ‬
‫ب ؟ فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬هُ ْم‬‫ِه َر ْقلُ‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬اذهَبُوا فَا ْنظُرُوا أَ ُم ْختَتِ ٌن هُ َو أَ ْم اَل ؟ فَنَظَرُوا إِلَ ْي ِه فَ َح َّدثُوهُ أَنَّهُ ُم ْختَتِ ٌن‪َ ،‬و َس ‪o‬أَلَهُ َع ْن ْال َع‪َ o‬ر ِ‬
‫ب لَ‪o‬هُ بِرُو ِميَ‪o‬ةَ َو َك َ‬
‫‪o‬ان نَ ِظ‪ o‬ي َرهُ فِي‬ ‫اح ٍ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫ب ِه َر ْق‪ُ o‬ل إِلَى َ‬ ‫ك هَ‪ِ o‬ذ ِه اأْل ُ َّم ِة قَ‪ْ o‬د ظَهَ‪َ o‬ر‪ ،‬ثُ َّم َكتَ َ‬
‫ون‪ ،‬فَقَا َل ِه َر ْقلُ‪ :‬هَ َذا َملِ ُ‬
‫يَ ْختَتِنُ َ‬

‫ي ِه َر ْق َل َعلَى ُخر ِ‬
‫ُوج النَّبِ ِّي‬ ‫ق َر ْأ َ‬‫احبِ ِه يُ َوافِ ُ‬
‫ص ِ‬ ‫ص َحتَّى أَتَاهُ ِكتَابٌ ِم ْن َ‬ ‫ص‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِر ْم ِح ْم َ‬ ‫ْال ِع ْل ِم‪َ ،‬و َسا َر ِه َر ْق ُل إِلَى ِح ْم َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ص‪ ،‬ثُ َّم أَ َم‪َ o‬ر بِأ َ ْب َوابِهَا فَ ُغلِّقَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَنَّهُ نَبِ ٌّي‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ِذ َن ِه َر ْق‪ُ o‬ل لِ ُعظَ َم‪oo‬ا ِء ال‪oo‬رُّ ِ‬
‫وم فِي َد ْس‪َ o‬ك َر ٍة لَ‪o‬هُ بِ ِح ْم َ‬ ‫َ‬
‫ْص ‪o‬ةَ‬ ‫ُت ُم ْل ُك ُك ْم فَتُبَايِعُوا‪ o‬هَ َذا النَّبِ َّ‬
‫ي ؟ فَ َح ُ‬
‫اص ‪o‬وا َحي َ‬ ‫ح َوالرُّ ْش ِد‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْثب َ‬ ‫ْ‬ ‫اطَّلَ َع‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َم ْع َش َر الرُّ ِ‬
‫وم‪ ،‬هَلْ لَ ُك ْم فِي الفَاَل ِ‬
‫ت‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى ِه َر ْق‪ُ o‬ل نَ ْف‪َ o‬رتَهُ ْم َوأَيِ َ‬
‫س ِم َن اإْل ِ ي َم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ان‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬ر ُّدوهُ ْم َعلَ َّ‬
‫ي‪،‬‬ ‫ش إِلَى اأْل َ ْب َوا ِ‬
‫ب فَ َو َج ُدوهَا قَ ‪ْ o‬د ُغلِّقَ ْ‬ ‫ُح ُم ِر ْال َوحْ ِ‬
‫آخ َر َشأْ ِن‬
‫ك ِ‬ ‫ْت‪ ،‬فَ َس َج ُدوا لَهُ َو َرضُوا َع ْنهُ فَ َك َ‬
‫ان َذلِ َ‬ ‫ت َمقَالَتِي آنِفًا أَ ْختَبِ ُر بِهَا ِش َّدتَ ُك ْم َعلَى ِدينِ ُك ْم‪ ،‬فَقَ ْد َرأَي ُ‬
‫َوقَا َل‪ :‬إِنِّي قُ ْل ُ‬
‫ان‪َ   ، ‬ويُونُسُ ‪َ   ، ‬و َم ْع َم ٌر‪َ ، ‬عن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬ ‫صالِ ُح ب ُْن َك ْي َس َ‬‫ِه َر ْق َل"‪َ ،‬ر َواهُ‪َ  ‬‬
‫ہم کو ابوالیمان حکم بن نافع نے حدیث بیان کی‪ ،‬انہیں اس ح‪oo‬دیث کی ش‪oo‬عیب نے خ‪oo‬بر دی۔ انہ‪oo‬وں نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے یہ‬
‫حدیث سنی۔ انہیں عبیدہللا ابن عبدہللا ابن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ عبدہللا بن عباس سے ابوس‪oo‬فیان بن ح‪oo‬رب نے‬
‫یہ واقعہ بیان کیا کہ‪ ‬ہرقل‪( ‬شاہ روم)نے ان کے پاس قریش کے قافلے میں ایک آدمی بالنے ک‪oo‬و بھیج‪oo‬ا اور اس وقت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪26‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یہ لوگ تجارت کے لیے ملک شام گئے ہوئے تھے اور یہ وہ زمانہ تھا جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قریش‬
‫اور ابوسفیان سے ایک وقتی عہد کیا ہوا تھا۔ جب ابوسفیان اور دوسرے لوگ ہرقل کے پاس ایلیاء پہنچے جہاں ہرقل‬
‫نے دربار طلب کیا تھا۔ اس کے گرد روم کے بڑے بڑے لوگ‪( ‬علماء وزراء امراء)‪ ‬بیٹھے ہوئے تھے۔ ہرق‪oo‬ل نے ان‬
‫کو اور اپنے ترجمان کو بلوایا۔ پھر ان سے پوچھا کہ تم میں سے کون شخص مدعی رس‪oo‬الت ک‪oo‬ا زیادہ قریبی عزیز‬
‫ہے؟ ابوسفیان کہتے ہیں کہ میں بول اٹھا کہ میں اس کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں۔‪( ‬یہ س‪oo‬ن ک‪oo‬ر)‪ ‬ہرق‪oo‬ل نے‬
‫حکم دیا کہ اس کو‪( ‬ابوسفیان کو)میرے قریب ال کر بٹھاؤ اور اس کے ساتھیوں ک‪oo‬و اس کی پیٹھ کے پیچھے بٹھ‪oo‬ا دو۔‬
‫پھر اپنے ترجمان سے کہا کہ ان لوگوں س‪o‬ے کہہ دو کہ میں ابوس‪oo‬فیان س‪oo‬ے اس ش‪oo‬خص کے‪( ‬یع‪o‬نی محم‪oo‬د‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے)‪ ‬حاالت پوچھتا ہوں۔ اگر یہ مجھ سے کسی بات میں جھ‪oo‬وٹ ب‪oo‬ول دے ت‪oo‬و تم اس ک‪oo‬ا جھ‪oo‬وٹ ظ‪oo‬اہر ک‪oo‬ر‬
‫دینا‪( ،‬ابوسفیان کا قول ہے کہ)‪ ‬ہللا کی قس‪oo‬م! اگ‪oo‬ر مجھے یہ غ‪oo‬یرت نہ آتی کہ یہ ل‪oo‬وگ مجھ ک‪oo‬و جھٹالئیں گے ت‪oo‬و میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کی نسبت ضرور غلط گوئی سے کام لیتا۔ خیر پہلی بات جو ہرقل نے مجھ سے پوچھی وہ یہ‬
‫کہ اس شخص کا خاندان تم لوگوں میں کیسا ہے؟ میں نے کہا وہ تو بڑے اونچے عالی نسب والے ہیں۔ کہنے لگا اس‬
‫سے پہلے بھی کسی نے تم لوگوں میں ایس‪o‬ی ب‪o‬ات کہی تھی؟ میں نے کہ‪o‬ا نہیں کہ‪o‬نے لگ‪o‬ا‪ ،‬اچھ‪o‬ا اس کے ب‪o‬ڑوں میں‬
‫کوئی بادشاہ ہوا ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ پھر اس نے کہا‪ ،‬بڑے لوگوں نے اس کی پیروی اختیار کی ہے یا کم‪oo‬زوروں‬
‫نے؟ میں نے کہا نہیں کمزوروں نے۔ پھر کہنے لگا‪ ،‬اس کے تابع‪o‬دار روز بڑھتے ج‪o‬اتے ہیں یا ک‪o‬وئی س‪o‬اتھی پھ‪o‬ر‬
‫بھی جات‪oo‬ا ہے؟ میں نے کہ‪oo‬ا نہیں۔ کہ‪oo‬نے لگ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا اپ‪oo‬نے اس دع‪oo‬وائے‪( ‬نب‪oo‬وت)‪ ‬س‪oo‬ے پہلے کبھی‪( ‬کس‪oo‬ی بھی موق‪oo‬ع‬
‫پر)‪ ‬اس نے جھوٹ بوال ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ اور اب ہماری اس سے‪( ‬ص‪oo‬لح کی)‪ ‬ایک مق‪oo‬ررہ م‪o‬دت ٹھہ‪oo‬ری ہ‪o‬وئی‬
‫ہے۔ معلوم نہیں وہ اس میں کیا کرنے واال ہے۔‪( ‬ابوسفیان کہتے ہیں)‪ ‬میں اس ب‪o‬ات کے س‪o‬وا اور ک‪oo‬وئی‪( ‬جھ‪o‬وٹ)‪ ‬اس‬
‫گفتگو میں شامل نہ کر سکا۔ ہرقل نے کہا کیا تمہاری اس س‪oo‬ے کبھی ل‪oo‬ڑائی بھی ہ‪oo‬وتی ہے؟ ہم نے کہ‪oo‬ا کہ ہ‪oo‬اں۔ ب‪oo‬وال‬
‫پھر تمہاری اور اس کی جنگ کا کیا حال ہوتا ہے؟ میں نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬ل‪oo‬ڑائی ڈول کی ط‪oo‬رح ہے‪ ،‬کبھی وہ ہم سے‪( ‬می‪oo‬دان‬
‫جنگ)‪  ‬جیت لیتے ہیں اور کبھی ہم ان سے جیت لیتے ہیں۔ ہرقل نے پوچھا۔ وہ تمہیں کس بات ک‪oo‬ا حکم دیت‪oo‬ا ہے؟ میں‬
‫نے کہ‪oo‬ا وہ کہت‪oo‬ا ہے کہ ص‪oo‬رف ایک ہللا ہی کی عب‪oo‬ادت ک‪oo‬رو‪ ،‬اس ک‪oo‬ا کس‪oo‬ی ک‪oo‬و ش‪oo‬ریک نہ بن‪oo‬اؤ اور اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ دادا‬
‫کی‪( ‬شرک کی)‪ ‬باتیں چھوڑ دو اور ہمیں نماز پڑھنے‪ ،‬سچ بولنے‪ ،‬پرہیزگاری اور صلہ رحمی کا حکم دیت‪oo‬ا ہے۔‪( ‬یہ‬
‫سب سن کر)‪  ‬پھر ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا کہ ابوسفیان سے کہہ دے کہ میں نے تم سے اس کا نسب پوچھا تو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪27‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تم نے کہا کہ وہ ہم میں عالی نسب ہے اور پیغمبر اپنی ق‪oo‬وم میں ع‪oo‬الی نس‪oo‬ب ہی بھیجے جایا ک‪oo‬رتے ہیں۔ میں نے تم‬
‫ٰ‬
‫(دعوی نبوت کی)‪ ‬یہ بات تمہارے اندر اس س‪oo‬ے پہلے کس‪oo‬ی اور نے بھی کہی تھی‪ ،‬ت‪oo‬و تم نے ج‪oo‬واب‬ ‫سے پوچھا کہ‪ ‬‬
‫دیا کہ نہیں‪ ،‬تب میں نے‪( ‬اپنے دل میں)‪ ‬کہا کہ اگر یہ بات اس سے پہلے کسی نے کہی ہوتی تو میں س‪oo‬مجھتا کہ اس‬
‫شخص نے بھی اسی بات کی تقلید کی ہے جو پہلے کہی جا چکی ہے۔ میں نے تم سے پوچھ‪oo‬ا کہ اس کے ب‪oo‬ڑوں میں‬
‫کوئی بادشاہ بھی گزرا ہے‪ ،‬تم نے کہا کہ نہیں۔ تو میں نے‪( ‬دل میں)کہ‪oo‬ا کہ ان کے بزرگ‪oo‬وں میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی بادش‪oo‬اہ‬
‫ہوا ہو گا تو کہہ دوں گا کہ وہ شخص‪( ‬اس بہانہ)‪ ‬اپنے آباء و اجداد کی بادشاہت اور ان کا ملک(دوبارہ)‪ ‬حاصل کرن‪oo‬ا‬
‫ٰ‬
‫دعوی کرنے)‪ ‬س‪oo‬ے پہلے تم نے کبھی‬ ‫چاہتا ہے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ اس بات کے کہنے‪( ‬یعنی پیغمبری کا‬
‫اس کو دروغ گوئی کا الزام لگایا ہے؟ تم نے کہا کہ نہیں۔ تو میں نے سمجھ لیا کہ جو شخص آدمیوں کے ساتھ دروغ‬
‫گوئی سے بچے وہ ہللا کے بارے میں کیسے جھوٹی بات کہہ س‪oo‬کتا ہے۔ اور میں نے تم س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ ب‪oo‬ڑے ل‪oo‬وگ‬
‫اس کے پ‪oo‬یرو ہ‪oo‬وتے ہیں یا کم‪oo‬زور آدمی۔ تم نے کہ‪oo‬ا کم‪oo‬زوروں نے اس کی اتب‪oo‬اع کی ہے‪ ،‬تو‪( ‬دراص‪oo‬ل)‪ ‬یہی ل‪oo‬وگ‬
‫پیغمبروں کے متبعین ہوتے ہیں۔ اور میں نے تم سے پوچھ‪o‬ا کہ اس کے س‪o‬اتھی ب‪o‬ڑھ رہے ہیں یا کم ہ‪o‬و رہے ہیں۔ تم‬
‫ح‪o‬تی کہ وہ کام‪o‬ل ہ‪o‬و جات‪o‬ا ہے اور میں نے تم س‪o‬ے‬
‫ٰ‬ ‫نے کہا کہ وہ بڑھ رہے ہیں اور ایم‪o‬ان کی کیفیت یہی ہ‪o‬وتی ہے۔‬
‫پوچھا کہ آیا ک‪o‬وئی ش‪o‬خص اس کے دین س‪o‬ے ن‪o‬اخوش ہ‪o‬و ک‪o‬ر مرت‪o‬د بھی ہ‪o‬و جات‪o‬ا ہے تم نے کہ‪oo‬ا نہیں‪ ،‬ت‪o‬و ایم‪oo‬ان کی‬
‫خاصیت بھی یہی ہے جن کے دلوں میں اس کی مسرت رچ بس جائے وہ اس س‪oo‬ے لوٹ‪oo‬ا نہیں ک‪oo‬رتے۔ اور میں نے تم‬
‫سے پوچھا کہ آیا وہ کبھی عہد شکنی کرتے ہیں۔ تم نے کہا نہیں‪ ،‬پیغمبروں کا یہی حال ہوت‪oo‬ا ہے‪ ،‬وہ عہ‪oo‬د کی خالف‬
‫ورزی نہیں کرتے۔ اور میں نے تم سے کہا کہ وہ تم سے کس چ‪o‬یز کے ل‪o‬یے کہ‪o‬تے ہیں۔ تم نے کہ‪o‬ا کہ وہ ہمیں حکم‬
‫دیتے ہیں کہ ہللا کی عبادت کرو‪ ،‬اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہیں بتوں کی پرس‪oo‬تش س‪oo‬ے روک‪oo‬تے‬
‫ہیں۔ سچ بولنے اور پرہیزگاری کا حکم دیتے ہیں۔ لہٰذا اگ‪oo‬ر یہ ب‪oo‬اتیں ج‪oo‬و تم کہہ رہے ہ‪oo‬و س‪oo‬چ ہیں ت‪oo‬و عنق‪oo‬ریب وہ اس‬
‫جگہ کا مالک ہو جائے گا کہ جہاں میرے یہ دونوں پاؤں ہیں۔ مجھے معل‪oo‬وم تھ‪oo‬ا کہ وہ‪( ‬پیغم‪oo‬بر)‪ ‬آنے واال ہے۔ مگ‪oo‬ر‬
‫مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ تمہارے اندر ہو گا۔ اگر میں جانتا کہ اس تک پہنچ سکوں گ‪oo‬ا ت‪oo‬و اس س‪oo‬ے مل‪oo‬نے کے‬
‫لیے ہر تکلیف گوارا کرتا۔ اگ‪oo‬ر میں اس کے پ‪oo‬اس ہوت‪oo‬ا ت‪oo‬و اس کے پ‪oo‬اؤں دھوت‪oo‬ا۔ ہرق‪oo‬ل نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬
‫بصری کے پ‪oo‬اس بھیج‪oo‬ا تھ‪oo‬ا اور اس نے وہ‬ ‫وسلم‪ ‬وہ خط منگایا جو آپ نے دحیہ کلبی رضی ہللا عنہ کے ذریعہ حاکم‬
‫ہرقل کے پاس بھیج دیا تھا۔ پھر اس کو پڑھا تو اس میں‪( ‬لکھا تھا)‪ :‬ہللا کے نام کے ساتھ جو نہ‪oo‬ایت مہرب‪oo‬ان اور رحم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪28‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫واال ہے۔ ہللا کے بندے اور اس کے پیغمبر محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرف س‪oo‬ے یہ خ‪oo‬ط ہے ش‪oo‬اہ روم کے ل‪oo‬یے۔‬
‫اس شخص پر سالم ہو جو ہدایت کی پیروی کرے اس کے بعد میں آپ کے سامنے دعوت اسالم پیش کرتا ہ‪oo‬وں۔ اگ‪oo‬ر‬
‫آپ اسالم لے آئیں گے تو‪( ‬دین و دنیا میں)‪ ‬سالمتی نصیب ہو گی۔ ہللا آپ کو دوہرا ثواب دے گ‪oo‬ا اور اگ‪oo‬ر آپ‪( ‬م‪oo‬یری‬
‫دعوت سے)‪ ‬روگردانی کریں گے تو آپ کی رعایا کا گناہ بھی آپ ہی پر ہو گا۔ اور اے اہل کتاب! ایک ایسی بات پر‬
‫آ جاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے۔ وہ یہ کہ ہم ہللا کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس‬
‫کا شریک نہ ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو ہللا کے سوا اپنا رب بنائے۔ پھر اگر وہ اہ‪oo‬ل کت‪oo‬اب‪( ‬اس ب‪oo‬ات‬
‫سے)‪ ‬منہ پھیر لیں تو‪( ‬مس‪oo‬لمانو!)‪ ‬تم ان س‪o‬ے کہہ دو کہ‪( ‬تم م‪oo‬انو یا نہ م‪oo‬انو)‪ ‬ہم ت‪oo‬و ایک ہللا کے اط‪oo‬اعت گ‪oo‬زار ہیں۔‬
‫ابوسفیان کہتے ہیں‪ :‬جب ہرقل نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا اور خط پڑھ کر فارغ ہوا تو اس کے اردگرد بہت ش‪oo‬ور و‬
‫غوغہ ہوا‪ ،‬بہت سی آوازیں اٹھیں اور ہمیں باہر نکال دیا گی‪oo‬ا۔ تب میں نے اپ‪oo‬نے س‪oo‬اتھیوں س‪o‬ے کہ‪oo‬ا کہ ابوکبش‪oo‬ہ کے‬
‫بیٹے‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬کا معاملہ تو بہت بڑھ گیا‪( ‬دیکھو تو)اس سے بنی اص‪oo‬فر‪( ‬روم)‪ ‬ک‪oo‬ا بادش‪oo‬اہ بھی‬
‫ڈرتا ہے۔ مجھے اس وقت سے اس بات کا یقین ہو گیا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬عنق‪oo‬ریب غ‪oo‬الب ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر رہیں‬
‫حتی کہ ہللا نے مجھے مسلمان کر دیا۔‪( ‬راوی کا بیان ہے کہ)‪ ‬ابن ناطور ایلیاء ک‪oo‬ا ح‪oo‬اکم ہرق‪oo‬ل ک‪oo‬ا مص‪oo‬احب اور‬
‫گے۔ ٰ‬
‫ٰ‬
‫نصاری کا الٹ پادری بی‪o‬ان کرت‪o‬ا تھ‪o‬ا کہ ہرق‪o‬ل جب ایلی‪o‬اء آیا‪ ،‬ایک دن ص‪o‬بح ک‪o‬و پریش‪o‬ان اٹھ‪o‬ا ت‪o‬و اس کے‬ ‫شام کے‬
‫درباریوں نے دریافت کیا کہ آج ہم آپ کی حالت بدلی ہوئی پاتے ہیں۔‪( ‬کیا وجہ ہے؟)‪ ‬ابن ناطور کا بیان ہے کہ ہرق‪oo‬ل‬
‫نجومی تھا‪ ،‬علم نجوم میں وہ پوری مہارت رکھتا تھا۔ اس نے اپنے ہم نش‪oo‬ینوں ک‪oo‬و بتایا کہ میں نے آج رات س‪oo‬تاروں‬
‫پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ ختنہ کرنے والوں کا بادشاہ ہم‪oo‬ارے مل‪oo‬ک پ‪oo‬ر غ‪oo‬الب آ گی‪oo‬ا ہے۔(بھال)‪ ‬اس زم‪oo‬انے میں ک‪oo‬ون‬
‫لوگ ختنہ کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہود کے س‪oo‬وا ک‪oo‬وئی ختنہ نہیں کرت‪oo‬ا۔ س‪oo‬و ان کی وجہ س‪oo‬ے پریش‪oo‬ان نہ ہ‪oo‬وں۔‬
‫سلطنت کے تمام شہروں میں یہ حکم لکھ بھیجئے کہ وہاں جتنے یہودی ہوں سب قتل کر دئیے ج‪oo‬ائیں۔ وہ ل‪oo‬وگ انہی‬
‫باتوں میں مشغول تھے کہ ہرقل کے پاس ایک آدمی الیا گیا۔ جسے شاہ غسان نے بھیجا تھا۔ اس نے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حاالت بیان کئے۔ جب ہرقل نے‪( ‬سارے حاالت)‪ ‬سن لیے ت‪oo‬و کہ‪oo‬ا کہ ج‪oo‬ا ک‪oo‬ر دیکھ‪oo‬و وہ ختنہ ک‪oo‬ئے‬
‫ہوئے ہے یا نہیں؟ انہوں نے اسے دیکھا تو بتالیا کہ وہ ختنہ کیا ہوا ہے۔ ہرق‪oo‬ل نے جب اس ش‪oo‬خص س‪oo‬ے ع‪oo‬رب کے‬
‫بارے میں پوچھا تو اس نے بتالیا کہ وہ ختنہ کرتے ہیں۔ تب ہرقل نے کہا کہ یہ ہی‪( ‬محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬اس‬
‫امت کے بادشاہ ہیں جو پیدا ہو چکے ہیں۔ پھر اس نے اپنے ایک دوس‪oo‬ت ک‪oo‬و رومیہ خ‪oo‬ط لکھ‪oo‬ا اور وہ بھی علم نج‪oo‬وم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪29‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫میں ہرقل کی طرح ماہر تھا۔ پھر وہاں سے ہرقل حمص چال گیا۔ ابھی حمص س‪oo‬ے نکال نہیں تھ‪oo‬ا کہ اس کے دوس‪oo‬ت‬
‫کا خط‪( ‬اس کے جواب میں)‪ ‬آ گیا۔ اس کی رائے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے ظہ‪o‬ور کے ب‪o‬ارے میں ہرق‪o‬ل‬
‫کے موافق تھی کہ محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬واقعی)‪ ‬پیغمبر ہیں۔ اس کے بع‪oo‬د ہرق‪oo‬ل نے روم کے ب‪oo‬ڑے آدمی‪oo‬وں ک‪oo‬و‬
‫اپنے حمص کے محل میں طلب کیا اور اس کے حکم سے محل کے دروازے بند کر لیے گئے۔ پھر وہ ‪( ‬اپنے خاص‬
‫محل سے)‪ ‬باہر آیا اور کہا اے روم والو! کیا ہدایت اور کامیابی میں کچھ حصہ تمہ‪oo‬ارے ل‪oo‬یے بھی ہے؟ اگ‪oo‬ر تم اپ‪oo‬نی‬
‫سلطنت کی بقا چاہتے ہو تو پھر اس نبی کی بیعت کر لو اور مسلمان ہ‪o‬و ج‪o‬اؤ (یہ س‪o‬ننا تھ‪oo‬ا کہ)‪ ‬پھ‪o‬ر وہ ل‪o‬وگ وحش‪o‬ی‬
‫گدھوں کی طرح دروازوں کی طرف دوڑے‪( ‬مگر)‪ ‬انہیں بند پایا۔ آخر جب ہرقل نے‪( ‬اس بات سے)‪ ‬ان کی یہ نف‪oo‬رت‬
‫دیکھی اور ان کے ایمان النے سے مایوس ہو گیا ت‪oo‬و کہ‪oo‬نے لگ‪oo‬ا کہ ان لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و م‪oo‬یرے پ‪oo‬اس الؤ۔‪( ‬جب وہ دوب‪oo‬ارہ‬
‫آئے)‪ ‬تو اس نے کہا میں نے جو بات کہی تھی اس سے تمہاری دینی پختگی کی آزمائش مقصود تھی سو وہ میں نے‬
‫دیکھ لی۔ تب‪( ‬یہ بات سن کر)‪ ‬وہ سب کے سب اس کے سامنے سجدے میں گر پ‪oo‬ڑے اور اس س‪oo‬ے خ‪oo‬وش ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔‬
‫باآلخر ہرقل کی آخری حالت یہ ہی رہی۔ ابوعبدہللا کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صالح بن کیسان‪ ،‬یونس اور معم‪oo‬ر نے‬
‫بھی زہری سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪30‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب اإليمان‬
‫کتاب ایمان کے بیان میں‬
‫سالَ ُم َعلَى َخ ْم ٍ‬
‫س»‪:‬‬ ‫سلَّ َم‪« :‬بُنِ َي ِ‬
‫اإل ْ‬ ‫اإلي َما ِن َوقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب ِ‬‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا فرمان کہ اسالم کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے‬
‫َوهُ َو قَ ْو ٌل َوفِ ْع ٌل َويَ ِزي ُد َويَ ْنقُصُ ‪ ،‬قَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬لِيَ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ز َدا ُدوا إِي َمانًا َم‪َ o‬ع إِي َم‪oo‬انِ ِه ْم س‪oo‬ورة الفتح آية ‪َ ،4‬و ِز ْدنَ‪oo‬اهُ ْم هُ‪o‬دًى‬
‫ين ا ْهتَ َد ْوا هُ‪o‬دًى س‪oo‬ورة م‪oo‬ريم آية ‪َ ،76‬والَّ ِذ َ‬
‫ين ا ْهتَ‪َ o‬د ْوا َزا َدهُ ْم هُ‪o‬دًى َوآتَ‪oo‬اهُ ْم‬ ‫سورة الكهف آية ‪َ ،13‬ويَ ِزي ُد هَّللا ُ الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُ‪o‬وا إِي َمانًا س‪o‬ورة الم‪o‬دثر آية ‪َ ،31‬وقَ ْولُ‪o‬هُ‪ :‬أَيُّ ُك ْم َزا َد ْت‪o‬هُ هَ‪ِ o‬ذ ِه‬
‫تَ ْق َواهُ ْم سورة محمد آية ‪َ ،17‬وقَ ْولُهُ‪َ :‬ويَ ْز َدا َد الَّ ِذ َ‬
‫إِي َمانًا فَأ َ َّما الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُوا فَ َزا َد ْتهُ ْم إِي َمانًا سورة التوبة آية ‪َ ،124‬وقَ ْولُهُ َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪ :‬فَ ْ‬
‫اخ َش ْوهُ ْم فَ َزا َدهُ ْم إِي َمانًا س‪o‬ورة آل‬
‫عمران آية ‪َ ،173‬وقَ ْولُهُ تَ َعالَى‪َ :‬و َما َزا َدهُ ْم إِال إِي َمانًا َوتَ ْسلِي ًما سورة األحزاب آية ‪َ ،22‬و ْالحُبُّ فِي هَّللا ِ َو ْالبُ ْغضُ‬
‫ض َو َش َرائِ َع َو ُح ُدودًا َو ُسنَنًا‪،‬‬
‫ان فَ َرائِ َ‬ ‫ب ُع َم ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز إِلَى َع ِديِّ ب ِْن َع ِديٍّ ‪ :‬إِ َّن لِإْل ِ ي َم ِ‬ ‫فِي هَّللا ِ ِم َن اإْل ِ ي َم ِ‬
‫ان‪َ ،‬و َكتَ َ‬
‫ان‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ ْن أَ ِعشْ فَ َس‪o‬أُبَيِّنُهَا لَ ُك ْم َحتَّى تَ ْع َملُ‪oo‬وا بِهَ‪oo‬ا‪،‬‬
‫ان‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَ ْستَ ْك ِم ْلهَا لَ ْم يَ ْستَ ْك ِم ِل اإْل ِ ي َم َ‬
‫فَ َم ِن ا ْستَ ْك َملَهَا ا ْستَ ْك َم َل اإْل ِ ي َم َ‬

‫ت فَ َما أَنَا َعلَى صُحْ بَتِ ُك ْم بِ َح ِر ٍ‬


‫يص‪.‬‬ ‫َوإِ ْن أَ ُم ْ‬
‫‪o‬الی نے فرمایا ت‪oo‬اکہ ان‬
‫اور ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے اور وہ بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ جیسا کہ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫کے پہلے ایمان کے ساتھ ایمان میں اور زیادتی ہو۔ (سورۃ الفتح‪ )4 :‬اور فرمایا کہ ہم نے ان کو ہدایت میں اور زیادہ‬
‫بڑھا دیا‪( ‬سورۃ الکہف‪ )13 :‬اور فرمایا کہ جو لوگ سیدھی راہ پ‪oo‬ر ہیں ان ک‪oo‬و ہللا اور ہ‪oo‬دایت دیت‪oo‬ا ہے‪( ‬س‪oo‬ورۃ م‪oo‬ریم‪:‬‬
‫‪ )76‬اور فرمایا کہ جو لوگ ہدایت پ‪oo‬ر ہیں ہللا نے اور زیادہ ہ‪oo‬دایت دی اور ان ک‪oo‬و پرہیزگ‪oo‬اری عط‪oo‬ا فرم‪oo‬ائی‪( ‬س‪oo‬ورۃ‬
‫محمد‪ )17 :‬اور فرمایا کہ جو لوگ ایماندار ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہوا ‪( ‬سورۃ المدثر‪ )31 :‬اور فرمایا کہ اس سورۃ‬
‫نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا؟ فی الواقع جو لوگ ایمان الئے ہیں ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا‪( ‬سورۃ الت‪oo‬وبہ‪:‬‬
‫‪ )124‬اور فرمایا کہ منافقوں نے مومنوں سے کہا کہ تمہاری بربادی کے لیے لوگ بکثرت جمع ہو رہے ہیں‪ ،‬ان ک‪oo‬ا‬
‫خوف کرو۔ پس یہ بات سن کر ایم‪oo‬ان وال‪oo‬وں ک‪oo‬ا ایم‪oo‬ان اور ب‪oo‬ڑھ گی‪oo‬ا اور ان کے منہ س‪oo‬ے یہی نکال‪« ‬حس‪oo‬بنا هللا و نعم‬
‫الوكيل»‪( ‬سورۃ آل عمران‪ )173 :‬اور فرمایا کہ ان کا اور کچھ نہیں بڑھا‪ ،‬ہاں ایمان اور اطاعت کا شیوہ ضرور بڑھ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪31‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫گیا۔‪( ‬سورۃ االحزاب‪ )22 :‬اور ح‪o‬دیث میں وارد ہ‪o‬وا کہ ہللا کی راہ میں محبت رکھن‪o‬ا اور ہللا ہی کے ل‪o‬یے کس‪o‬ی س‪o‬ے‬
‫دشمنی کرنا ایمان میں داخل ہے‪( ‬رواہ اب‪oo‬وداؤد عن ابی ام‪oo‬امہ)‪ ‬اور خلیفہ عم‪oo‬ر بن عب‪oo‬دالعزیز رحمہ ہللا نے ع‪oo‬دی بن‬
‫عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے اندر کتنے ہی فرائض اور عقائد ہیں۔ اور ح‪oo‬دود ہیں اور مس‪oo‬تحب و مس‪oo‬نون ب‪oo‬اتیں ہیں‬
‫جو سب ایمان میں داخل ہیں۔ پس جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے ط‪oo‬ور پ‪oo‬ر ان‬
‫کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کی‪o‬ا۔ پس اگ‪oo‬ر میں زن‪o‬دہ رہ‪o‬ا ت‪o‬و ان س‪o‬ب کی تفص‪oo‬یلی‬
‫معلومات تم کو بتالؤں گا تاکہ تم ان پر عمل کرو اور اگر میں مر ہی گیا تو مجھ کو تمہاری صحبت میں زن‪oo‬دہ رہ‪oo‬نے‬
‫کی خواہش بھی نہیں۔‬

‫َوقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ :‬ولَ ِك ْن لِيَ ْ‬


‫ط َمئِ َّن قَ ْلبِي سورة البقرة آية ‪َ ،260‬وقَا َل ُم َعا ُذ ب ُْن َجبَ ٍل‪ :‬اجْ لِسْ بِنَا نُ ْؤ ِم ْن َسا َعةً‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل اب ُْن‬
‫الص‪ْ o‬د ِر‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‬ ‫ان ُكلُّهُ‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن ُع َم َر‪ :‬اَل يَ ْبلُ ُغ ْال َع ْب‪ُ o‬د َحقِيقَ‪o‬ةَ التَّ ْق‪َ o‬وى َحتَّى يَ‪َ o‬د َع َما َح‪oo‬ا َ‬
‫ك فِي َّ‬ ‫َم ْسعُو ٍد‪ْ :‬اليَقِ ُ‬
‫ين اإْل ِ ي َم ُ‬
‫س‪ِ :‬شرْ َعةً َو ِم ْنهَاجًا َسبِياًل َو ُسنَّةً‪.‬‬ ‫ك يَا ُم َح َّم ُد َوإِيَّاهُ ِدينًا َو ِ‬
‫احدًا‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ِّين‪ ،‬أَ ْو َ‬
‫ص ْينَا َ‬ ‫ُم َجا ِه ٌد‪َ :‬ش َر َع لَ ُك ْم ِم َن الد ِ‬
‫اور ابراہیم علیہ السالم کا قول قرآن مجید میں وارد ہوا ہے کہ لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تس‪oo‬لی ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے۔‬
‫اور معاذ رضی ہللا عنہ نے ایک دفعہ ایک صحابی‪( ‬اسود بن بالل نامی)‪ ‬سے کہا تھا کہ ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ایک‬
‫گھڑی ہم ایمان کی باتیں کر لیں۔ اور عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے فرمایا تھا کہ یقین پورا ایمان ہے‪( ‬اور صبر‬
‫آدھا ایمان ہے۔ رواہ الطبرانی)‪ ‬اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کا ق‪oo‬ول ہے کہ بن‪oo‬دہ تق‪ٰ o‬‬
‫‪o‬وی کی اص‪oo‬ل حقیقت یع‪oo‬نی‬
‫کہنہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ جو بات دل میں کھٹکتی ہو اس‪oo‬ے بالک‪oo‬ل چھ‪oo‬وڑ نہ دے۔ اور مجاہ‪oo‬د رحمہ ہللا نے‬
‫آیت کریمہ‪« ‬شرع لکم من الدين»‪ ‬الخ کی تفسیر میں فرمایا کہ‪( ‬اس نے تمہارے ل‪o‬یے دین ک‪oo‬ا وہی راس‪o‬تہ ٹھہرایا ج‪o‬و‬
‫نوح علیہ السالم کے لیے ٹھہرایا تھا)‪ ‬اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد! ہم نے تم کو اور ن‪oo‬وح ک‪oo‬و ایک ہی دین کے‬
‫لیے وصیت کی ہے اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے آیت کریمہ‪« ‬شرعة ومنهاجا»‪ o‬کے متعلق فرمایا کہ اس‬
‫سے سبیل سیدھا راستہ اور سنت‪( ‬نیک طریقہ)‪ ‬مراد ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪32‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ُد َعا ُؤ ُك ْم إِي َمانُ ُك ْم‪#:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بات کا بیان کہ تمہاری دعائیں تمہارے ایمان کی عالمت ہیں‬
‫لِقَ ْولِ ِه َع َّز َو َجلَّ‪ :‬قُلْ َما يَ ْعبَأ ُ بِ ُك ْم َربِّي لَ ْوال ُد َعا ُؤ ُك ْم سورة الفرقان آية ‪َ ،77‬و َم ْعنَى ال ُّد َعا ِء فِي اللُّ َغ ِة اإْل ِ ي َم ُ‬
‫ان‪.‬‬
‫اور سورۃ الفرقان‪ o‬کی آیت میں لفظ‪« ‬دعاؤكم»‪ ‬کے بارے میں فرمایا کہ‪« ‬ايمانکم»‪ ‬اس سے تمہارا ایمان مراد ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪8 :‬‬

‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ح ْنظَلَةُ ب ُْن أَبِي ُس ْفيَ َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ ب ِْن َخالِ ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪َ ،‬شهَا َد ِة أَ ْن اَل إِلَ‪oo‬هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬بُنِ َي اإْل ِ ْساَل ُم َعلَى َخ ْم ٍ‬
‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ض َ‬‫ص ْو ِم َر َم َ‬ ‫صاَل ِة‪َ ،‬وإِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪َ ،‬و ْال َحجِّ ‪َ ،‬و َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وإِقَ ِام ال َّ‬
‫موسی نے یہ حدیث بی‪oo‬ان کی۔ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں اس کی ب‪oo‬ابت حنظلہ بن ابی س‪oo‬فیان نے خ‪oo‬بر‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫دی۔ انہوں نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے روایت کی کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اسالم کی بنیاد پانچ چ‪oo‬یزوں پ‪oo‬ر ق‪oo‬ائم کی گ‪oo‬ئی ہے۔ اول گ‪oo‬واہی دین‪oo‬ا کہ ہللا کے س‪oo‬وا‬
‫کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور ٰ‬
‫زکوۃ ادا کرنا‬
‫اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‬

‫اب أُ ُمو ِر ا ِإلي َما ِن‪:‬‬


‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایمان کے کاموں کا بیان‬
‫ب َولَ ِك َّن ْالبِ‪َّ o‬ر َم ْن آ َم َن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ‪oْ o‬و ِم ِ‬
‫اآلخ‪ِ o‬ر‬ ‫ق َو ْال َم ْغ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ِ‬ ‫ْس ْالبِ‪َّ o‬ر أَ ْن تُ َولُّوا‪ُ o‬و ُج‪oo‬وهَ ُك ْم قِبَ‪َ o‬ل ْال َم ْش‪ِ o‬ر ِ‬‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َع‪oo‬الَى‪ :‬لَي َ‬
‫ين َوفِي‬ ‫يل َو َّ‬
‫الس‪o‬ائِلِ َ‬ ‫الس‪o‬بِ ِ‬ ‫ين َواب َْن َّ‬ ‫ِّين َوآتَى ْال َما َل َعلَى ُحبِّ ِه َذ ِوي ْالقُرْ بَى َو ْاليَتَا َمى َو ْال َم َسا ِك َ‬ ‫َو ْال َمالَئِ َك ِة َو ْال ِكتَا ِ‬
‫ب َوالنَّبِي َ‪o‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪33‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ْ‬ ‫ين فِي ْالبَأْ َسا ِء َو َّ‬


‫ين ْالبَ‪oo‬أ ِ‬
‫س‬ ‫الض ‪o‬رَّا ِء َو ِح َ‬ ‫ون بِ َع ْه ِد ِه ْم إِ َذا َعاهَ ُدوا َوالصَّابِ ِر َ‬ ‫صالَةَ َوآتَى ال َّز َكاةَ َو ْال ُموفُ َ‪o‬‬ ‫ب َوأَقَا َم ال َّ‬‫الرِّ قَا ِ‬
‫ون‪َ .‬وقَ ْولِ ِه‪ :‬قَ ْد أَ ْفلَ َح ْال ُم ْؤ ِمنُ َ‬
‫ون اآليَةَ‪.‬‬ ‫ك هُ ُم ْال ُمتَّقُ َ‬ ‫ص َدقُوا َوأُولَئِ َ‪o‬‬
‫ين َ‬ ‫أُولَئِ َ‬
‫ك الَّ ِذ َ‬
‫اور ہللا پاک کے اس فرمان کی تشریح کہ نیکی یہی نہیں ہے کہ تم‪( ‬نماز میں)‪ ‬اپنا منہ پورب یا پچھم کی ط‪oo‬رف ک‪oo‬ر‬
‫لو بلکہ اصلی نیکی تو اس انسان کی ہے جو ہللا‪( ‬کی ذات و صفات)‪ ‬پر یقین رکھے اور قیامت ک‪oo‬و برح‪oo‬ق م‪oo‬انے اور‬
‫فرشتوں کے وجود پر ایمان الئے اور آسمان سے ن‪oo‬ازل ہ‪o‬ونے والی کت‪o‬اب ک‪o‬و س‪o‬چا تس‪o‬لیم ک‪o‬رے۔ اور جس ق‪o‬در ن‪o‬بی‬
‫رسول دنیا میں تشریف الئے ان سب کو سچا تسلیم کرے۔ اور وہ شخص مال دیتا ہو ہللا کی محبت میں اپنے‪( ‬ح‪oo‬اجت‬
‫من‪oo‬د)‪ ‬رش‪oo‬تہ داروں ک‪oo‬و اور‪( ‬ن‪oo‬ادار)‪ ‬یتیموں ک‪oo‬و اور دوس‪oo‬رے محت‪oo‬اج لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و اور‪( ‬تن‪oo‬گ دس‪oo‬ت)‪ ‬مس‪oo‬افروں ک‪oo‬و‬
‫اور(الچاری)‪ ‬میں سوال کرنے والوں کو اور‪( ‬قیدی اور غالموں کی)‪ ‬گردن چھڑانے میں اور نم‪oo‬از کی پابن‪oo‬دی کرت‪oo‬ا‬
‫ہو اور ٰ‬
‫زکوۃ ادا کرتا ہو اور اپنے وعدوں کو پورا کرنے والے جب وہ کسی امر کی بابت وع‪oo‬دہ ک‪oo‬ریں۔ اور وہ ل‪oo‬وگ‬
‫جو صبر و شکر کرنے والے ہیں تنگ دستی میں اور بیماری میں اور‪( ‬مع‪oo‬رکہ)‪ ‬جہ‪oo‬اد میں یہی ل‪oo‬وگ وہ ہیں جن ک‪oo‬و‬
‫سچا مومن کہا جا سکتا ہے اور یہی لوگ درحقیقت پرہیزگار ہیں۔ یقینا ً ایمان والے کامیاب ہو گئے۔ جو اپ‪oo‬نی نم‪oo‬ازوں‬
‫میں خشوع خضوع کرنے والے ہیں اور جو لغو باتوں سے برکنار رہنے والے ہیں اور وہ ج‪oo‬و زک‪oٰ o‬وۃ س‪oo‬ے پ‪oo‬اکیزگی‬
‫حاصل کرنے والے ہیں۔ اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت‪ o‬کرنے والے ہیں سوائے اپنی بیویوں اور لون‪oo‬ڈیوں س‪oo‬ے‬
‫کیونکہ ان کے ساتھ صحبت کرنے میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں ج‪oo‬و ان کے عالوہ‪( ‬زن‪oo‬ا یا ل‪oo‬واطت یا مش‪oo‬ت زنی‬
‫وغیرہ سے)‪ ‬شہوت رانی کریں ایس‪o‬ے ل‪o‬وگ ح‪o‬د س‪o‬ے نکل‪o‬نے والے ہیں۔ اور ج‪o‬و ل‪o‬وگ اپ‪o‬نی ام‪o‬انت و عہ‪o‬د ک‪o‬ا خی‪o‬ال‬
‫رکھنے والے ہیں اور جو اپنی نم‪oo‬ازوں کی کام‪o‬ل ط‪oo‬ور پ‪o‬ر حف‪o‬اظت‪ o‬ک‪oo‬رتے ہیں یہی ل‪o‬وگ جنت الف‪oo‬ردوس کی وراثت‬
‫حاصل کر لیں گے پھر وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪9 :‬‬

‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ار‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َعا ِم ٍر ْال َعقَ ِديُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ض‪ٌ o‬ع َو ِس‪o‬تُّ َ‬
‫ون‬ ‫‪o‬ان بِ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اإْل ِ ي َم‪ُ o‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنه‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ُش ْعبَةً‪َ ،‬و ْال َحيَا ُء ُش ْعبَةٌ ِم َن اإْل ِ ي َم ِ‬
‫ان"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪34‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے بیان کیا عبدہللا بن محمد جعفی‪ o‬نے‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا ابوعامر عقدی نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا سلیمان بن بالل نے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن دینار سے‪ ،‬انہوں نے روایت کیا ابوصالح سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‬
‫ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے نق‪oo‬ل فرمایا جن‪oo‬اب ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء(شرم)‪ ‬بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‬

‫سانِ ِه َويَ ِد ِه‪:‬‬


‫ون ِمنْ ِل َ‬ ‫سلِ َم ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ُم َ‬ ‫اب ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ُم َمنْ َ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں ( کوئی تکلیف نہ پائیں‬
‫)‬
‫حدیث نمبر‪10 :‬‬
‫الس‪ooo‬فَ ِر‪َ   ، ‬وإِ ْس‪َ ooo‬ما ِعي َل ب ِْن أَبِي َخالِ‪ٍ ooo‬د‪، ‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ ooo‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ ooo‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َّ‬
‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَ‪ooo‬ا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ْ :‬‬
‫"ال ُم ْس ‪o‬لِ ُم َم ْن َس‪o‬لِ َم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍرو‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪oo‬اج ُر َم ْن هَ َج‪َ oo‬ر َما نَهَى هَّللا ُ َع ْن‪oo‬هُ"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫اويَ‪oo‬ةَ‪: ‬‬ ‫ون ِم ْن لِ َس‪oo‬انِ ِه َويَ‪ِ oo‬د ِه‪َ ،‬و ْال ُمهَ ِ‬
‫ْال ُم ْس‪oo‬لِ ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَا َل‪َ  ‬عبْ‪ُ oo‬د اأْل َ ْعلَى‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬دا ُو َد‪، ‬‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬دا ُود‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے یہ حدیث بی‪oo‬ان کی‪ ،‬ان ک‪oo‬و ش‪oo‬عبہ نے وہ عب‪oo‬دہللا بن ابی الس‪oo‬فر اور اس‪oo‬ماعیل س‪oo‬ے روایت‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬وہ دونوں شعبی سے نقل کرتے ہیں‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہآپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا مس‪oo‬لمان وہ ہے جس کی زب‪oo‬ان‬
‫اور ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے مس‪oo‬لمان بچے رہیں اور مہ‪oo‬اجر‪ o‬وہ ہے ج‪oo‬و ان ک‪oo‬اموں ک‪oo‬و چھ‪oo‬وڑ دے جن س‪oo‬ے ہللا نے من‪oo‬ع فرمایا۔‪o‬‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے فرمایا اور ابومعاویہ نے کہ ہم ک‪oo‬و ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی داؤد بن ابی ہن‪oo‬د نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے روایت کی عامر شعبی سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عبدہللا بن عمرو بن عاص سے‪ ،‬وہ حدیث بیان کرتے‬
‫عب‪o‬داالعلی نے روایت کی‪o‬ا داؤد س‪o‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہیں جناب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪( ‬وہی مذکورہ ح‪o‬دیث)‪ ‬اور کہ‪o‬ا کہ‬
‫انہوں نے عامر سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمرو بن عاص سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪35‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سالَ ِم أَ ْف َ‬
‫ض ُل‪:‬‬ ‫اإل ْ‬
‫ي ِ‬ ‫اب أَ ُّ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کون سا اسالم افضل ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪11 :‬‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد ْالقُ َر ِش‪ِّ o‬ي‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو بُ‪oo‬رْ َدةَ ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بُ‪o‬رْ َدةَ‪، ‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَيُّ اإْل ِ ْس ‪o‬اَل ِم أَ ْف َ‬
‫ض ‪ُ o‬ل ؟ قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬م ْن َس ‪o‬لِ َم‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي بُرْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُمو َسى‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ون ِم ْن لِ َسانِ ِه َويَ ِد ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید اموی قریشی نے یہ حدیث سنائی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و اپ‪oo‬نے وال‪oo‬د س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم کو سعید بن‬
‫ابوموسی رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے ابوبردہ بن عبدہللا بن ابی بردہ سے‪ ،‬انہوں نے ابی بردہ سے‪ ،‬انہوں نے‬
‫کہتے ہیں کہ‪ ‬لوگوں نے پوچھا یا رسول ہللا! کون سا اسالم افضل ہے؟ تو نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا وہ‬
‫جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سالمتی میں رہیں۔‬

‫سالَ ِم‪:‬‬ ‫اب إِ ْط َعا ُم الطَّ َع ِام ِم َن ِ‬


‫اإل ْ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھانا کھالنا ( بھوکے ناداروں کو ) بھی اسالم میں داخل ہے‬
‫حدیث نمبر‪12 :‬‬

‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ‬


‫‪o‬رو‪َ  ‬ر ِ‬‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍ‬‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪  ،‬يَ ِزي‪َ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخ ْي‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن َخالِ‪ٍ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ط ِع ُم الطَّ َعا َم‪َ ،‬وتَ ْق َرأُ ال َّساَل َم َعلَى َم ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَيُّ اإْل ِ ْساَل ِم َخ ْي ٌر ؟ قَا َل‪" :‬تُ ْ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل َسأَاَل النَّبِ َّ‬
‫ْر ْ‬
‫ف"‪.‬‬ ‫َع َر ْف َ‬
‫ت َو َم ْن لَ ْم تَع ِ‬
‫ہم سے حدیث بیان کی عم‪oo‬رو بن خال‪oo‬د نے‪ ،‬ان ک‪oo‬و لیث نے‪ ،‬وہ روایت ک‪oo‬رتے ہیں یزید س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ابوالخ‪oo‬یر س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬ایک دن ایک آدمی نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬س‪o‬ے پوچھ‪oo‬ا‬
‫کہ کون سا اسالم بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھالؤ‪ ،‬اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس ک‪oo‬و نہ پہچ‪oo‬انو اس ک‪oo‬و‬
‫بھی‪ ،‬الغرض سب کو سالم کرو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪36‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ب ألَ ِخي ِه َما يُ ِح ُّب لِنَ ْف ِ‬


‫س ِه‪:‬‬ ‫اإلي َما ِن أَنْ يُ ِح َّ‬
‫اب ِم َن ِ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایمان میں داخل ہے کہ مسلمان جو اپنے لیے پسند کرے وہی چیز اپنے بھائی کے لیے پسند‬
‫کرئے‬
‫حدیث نمبر‪13 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل ي ُْؤ ِم ُن أَ َح ُد ُك ْم‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َع ْن‪ُ  ‬ح َسي ٍْن ْال ُم َعلِّ ِم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َحتَّى ي ُِحبَّ أِل َ ِخي ِه َما ي ُِحبُّ لِنَ ْف ِس ِه"‪.‬‬
‫یحیی نے‪ ،‬انہوں نے شعبہ سے نقل کیا‪ ،‬انہوں نے قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے انس‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حدیث بیان کی مسدد نے‪ ،‬ان کو‬
‫رضی ہللا عنہ خادم رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کی‪oo‬ا۔ اور‬
‫شعبہ نے حسین معلم سے بھی روایت کیا‪ ،‬انہوں نے قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم س‪oo‬ے نق‪oo‬ل فرمایا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا تم میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص‬
‫ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔‬

‫ان‪:‬‬ ‫سلَّ َم ِم َن ِ‬
‫اإلي َم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ول َ‬
‫س ِ‬‫اب ُح ُّب ال َّر ُ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے‬
‫حدیث نمبر‪14 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪،‬‬ ‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫‪o‬ون أَ َحبَّ إِلَ ْي‪ِ o‬ه ِم ْن َوالِ‪ِ o‬د ِه‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَ َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه‪ ،‬اَل يُ‪oْ o‬ؤ ِم ُن أَ َح‪ُ o‬د ُك ْم َحتَّى أَ ُك‪َ o‬‬
‫أَن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َو َولَ ِد ِه"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے حدیث بیان کی‪ ،‬ان کو شعیب نے‪ ،‬ان کو ابولزناد نے اعرج سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ سے نقل کی کہبیشک رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬قس‪o‬م ہے اس ذات کی جس کے ہ‪oo‬اتھ میں م‪o‬یری‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪37‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اوالد سے بھی زیادہ اس ک‪oo‬ا محب‪oo‬وب‬
‫نہ بن جاؤں۔‬

‫حدیث نمبر‪15 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬


‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ص‪o‬هَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعلَيَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِزي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ز ب ِْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪" :‬اَل‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ .‬ح و َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اس أَجْ َم ِع َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ون أَ َحبَّ إِلَ ْي ِه ِم ْن َوالِ ِد ِه َو َولَ ِد ِه َوالنَّ ِ‬
‫ي ُْؤ ِم ُن أَ َح ُد ُك ْم َحتَّى أَ ُك َ‬
‫ہمیں حدیث بیان کی یعقوب بن ابراہیم نے‪ ،‬ان کو ابن علیہ نے‪ ،‬وہ عبدالعزیز بن ص‪oo‬ہیب س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫انس رضی ہللا عنہ سے وہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں اور ہم ک‪oo‬و آدم بن ابی ایاس نے ح‪oo‬دیث‬
‫بیان کی‪ ،‬ان کو ش‪oo‬عبہ نے‪ ،‬وہ قت‪oo‬ادہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب ت‪oo‬ک اس کے وال‪oo‬د اور اس کی اوالد اور تم‪oo‬ام لوگ‪oo‬وں‬
‫سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔‬

‫اب َحالَ َو ِة ا ِإلي َم ِ‬


‫ان‪:‬‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایمان کی مٹھاس کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪16 :‬‬
‫ض ‪َ o‬ي‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب الثَّقَفِ ُّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫‪o‬ان‪ ،‬أَ ْن يَ ُك‪َ o‬‬
‫‪o‬ون هَّللا ُ َو َر ُس ‪o‬ولُهُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ثَاَل ٌ‬
‫ث َم ْن ُك َّن فِي ِه َو َج‪َ o‬د َحاَل َوةَ اإْل ِ ي َم‪ِ o‬‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫‪o‬ر َك َما يَ ْك‪َ o‬رهُ أَ ْن يُ ْق‪َ o‬ذ َ‬
‫ف فِي‬ ‫أَ َحبَّ إِلَ ْي ِه ِم َّما ِس‪َ o‬واهُ َما‪َ ،‬وأَ ْن ي ُِحبَّ ْال َم‪oo‬رْ َء اَل ي ُِحبُّهُ إِاَّل هَّلِل ِ‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْك‪َ o‬رهَ أَ ْن يَ ُع‪oo‬و َد فِي ْال ُك ْف‪ِ o‬‬
‫النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬
‫‪o‬نی نے یہ ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی‪ ،‬ان ک‪oo‬و عب‪oo‬دالوہاب ثقفی نے‪ ،‬ان ک‪oo‬و ایوب نے‪ ،‬وہ اب‪oo‬وقالبہ س‪oo‬ے روایت‬
‫ہمیں محمد بن مث‪ٰ o‬‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬وہ انس رضی ہللا عنہ سے ناقل ہیں‪ ‬وہ نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪38‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہو جائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ ہللا اور اس کا‬
‫رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں‪ ،‬دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض ہللا کی رضا کے‬
‫لیے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا ب‪o‬را ج‪oo‬انے جیس‪oo‬ا کہ آگ میں ڈالے ج‪o‬انے ک‪oo‬و ب‪o‬را‬
‫جانتا ہے۔‬

‫ب األَ ْن َ‬
‫صا ِر‪:‬‬ ‫اب َعالَ َم ِة ِ‬
‫اإلي َما ِن ُح ِّ‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے‬
‫حدیث نمبر‪17 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَنَ ًس‪o‬ا‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َجب ٍ‬
‫ْ‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ار"‪.‬‬‫ص ِ‬ ‫اق بُ ْغضُ اأْل َ ْن َ‬‫ار‪َ ،‬وآيَةُ النِّفَ ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫ان حُبُّ اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬آيَةُ اإْل ِ ي َم ِ‬
‫َ‬
‫ہم سے اس حدیث کو ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن جبیر نے خبر دی‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ ہم‬
‫نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے اس ک‪oo‬و س‪oo‬نا‪ ،‬وہ رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھن‪oo‬ا نف‪oo‬اق‬
‫کی نشانی ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -11‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬باب‬
‫حدیث نمبر‪18 :‬‬
‫يس َعائِ ُذ هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬عبَ‪oo‬ا َدةَ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو إِ ْد ِر َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ان َش ِه َد بَ ْدرًا َوهُ َو أَ َح ُد النُّقَبَا ِء لَ ْيلَةَ ْال َعقَبَ ِة‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ت‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب َْن الصَّا ِم ِ‬
‫صابَةٌ ِم ْن أَصْ َحابِ ِه‪" :‬بَ‪o‬ايِعُونِي َعلَى أَ ْن اَل تُ ْش‪ِ o‬ر ُكوا بِاهَّلل ِ َش‪ْ o‬يئًا‪َ ،‬واَل تَ ْس‪ِ o‬رقُوا‪َ ،‬واَل تَ ْزنُ‪o‬وا‪َ ،‬واَل تَ ْقتُلُ‪o‬وا‪o‬‬ ‫قَا َل َو َح ْولَهُ ِع َ‬
‫ُوف‪ ،‬فَ َم ْن َوفَى ِم ْن ُك ْم فَ‪oo‬أَجْ ُرهُ َعلَى‬
‫ْص‪o‬وا فِي َم ْع‪ o‬ر ٍ‬ ‫أَ ْواَل َد ُك ْم‪َ ،‬واَل تَأْتُوا بِبُ ْهتَ ٍ‬
‫ان تَ ْفتَرُونَ‪o‬هُ بَي َْن أَ ْي‪ِ o‬دي ُك ْم َوأَرْ ُجلِ ُك ْم‪َ ،‬واَل تَع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪39‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ك َش‪ْ o‬يئًا ثُ َّم َس‪o‬تَ َرهُ هَّللا ُ فَهُ‪َ o‬و إِلَى‬


‫اب ِم ْن َذلِ‪َ o‬‬
‫ص َ‬‫ب فِي ال ُّد ْنيَا فَهُ َو َكفَّا َرةٌ لَهُ‪َ ،‬و َم ْن أَ َ‬ ‫اب ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك َش ْيئًا فَعُوقِ َ‬ ‫ص َ‬‫هَّللا ِ‪َ ،‬و َم ْن أَ َ‬
‫هَّللا ِ إِ ْن َشا َء َعفَا َع ْنهُ َوإِ ْن َشا َء َعاقَبَهُ"‪ ،‬فَبَايَ ْعنَاهُ َعلَى َذلِك‪.‬‬
‫ہم س‪oo‬ے اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و ابوالیم‪oo‬ان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان ک‪oo‬و ش‪oo‬عیب نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬انہیں‬
‫ابوادریس عائذ ہللا بن عبدہللا نے خبر دی کہ‪ ‬عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ جو بدر کی ل‪oo‬ڑائی میں ش‪oo‬ریک تھے اور‬
‫لیلۃالعقبہ کے‪( ‬بارہ)‪ ‬نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس وقت جب آپ کے‬
‫گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس ب‪oo‬ات پ‪oo‬ر کہ ہللا کے س‪oo‬اتھ کس‪oo‬ی ک‪oo‬و‬
‫شریک نہ کرو گے‪ ،‬چوری نہ کرو گے‪ ،‬زنا نہ کرو گے‪ ،‬اپنی اوالد کو قتل نہ کرو گے اور نہ عمداً کسی پ‪oo‬ر ک‪oo‬وئی‬
‫ن‪oo‬احق بہت‪oo‬ان بان‪oo‬دھو گے اور کس‪oo‬ی بھی اچھی ب‪oo‬ات میں‪( ‬ہللا کی)‪ ‬نافرم‪oo‬انی نہ ک‪oo‬رو گے۔ ج‪oo‬و ک‪oo‬وئی تم میں‪( ‬اس عہ‪oo‬د‬
‫کو)‪ ‬پورا کرے گا تو اس کا ثواب ہللا کے ذمے ہے اور جو کوئی ان‪( ‬بری باتوں)‪ ‬میں سے کس‪oo‬ی ک‪oo‬ا ارتک‪oo‬اب ک‪oo‬رے‬
‫اور اسے دنیا میں‪( ‬اسالمی قانون کے تحت)‪ ‬سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے‪( ‬گن‪oo‬اہوں کے)‪ ‬ل‪oo‬یے ب‪oo‬دال ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے‬
‫گی اور ج‪oo‬و ک‪oo‬وئی ان میں س‪oo‬ے کس‪oo‬ی ب‪oo‬ات میں مبتال ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا اور ہللا نے اس کے‪( ‬گن‪oo‬اہ)‪ ‬ک‪oo‬و چھپ‪oo‬ا لی‪oo‬ا ت‪oo‬و پھ‪oo‬ر اس‬
‫کا‪( ‬معاملہ)‪ ‬ہللا کے حوالہ ہے‪ ،‬اگر چاہے معاف کرے اور اگر چاہے سزا دیدے۔‪( ‬عب‪oo‬ادہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ)‪ ‬پھ‪oo‬ر ہم س‪oo‬ب‬
‫نے ان(سب باتوں)‪ ‬پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بیعت کر لی۔‬

‫اب ِم َن الدِّي ِن ا ْلفِ َرا ُر ِم َن ا ْلفِت َِن‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فتنوں سے دور بھاگنا ( بھی ) دین ( ہی ) میں شامل ہے‬
‫حدیث نمبر‪19 :‬‬
‫ص َعةَ‪َ ، ‬ع ْنأَبِي ِه‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي َ‬
‫ص ْع َ‬
‫‪o‬ال ْال ُم ْس ‪o‬لِ ِم َغنَ ٌم‪،‬‬ ‫ك أَ ْن يَ ُك َ‬
‫ون َخ ْي َر َم‪ِ o‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ي ِ‬
‫ُوش ُ‬
‫ال َو َم َواقِ َع ْالقَ ْ‬
‫ط ِر‪ ،‬يَفِرُّ بِ ِدينِ ِه ِم َن ْالفِتَ ِن"‪.‬‬ ‫ف ْال ِجبَ ِ‬
‫يَ ْتبَ ُع بِهَا َش َع َ‬
‫ہم سے‪( ‬اس حدیث کو)‪ ‬عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬لمہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اس‪oo‬ے مال‪oo‬ک رحمہ ہللا س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن عبدہللا بن ابی صعصعہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ‪( ‬عبدہللا رحمہ ہللا)‪ ‬س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اب‪oo‬و س‪oo‬عید خ‪oo‬دری س‪oo‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪40‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نقل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا وہ وقت ق‪oo‬ریب ہے جب مس‪oo‬لمان کا‪( ‬س‪oo‬ب س‪oo‬ے)‪ ‬عم‪oo‬دہ‬
‫مال‪( ‬اس کی بکریاں ہوں گی)۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین ک‪oo‬و بچ‪oo‬انے‬
‫کے لیے بھاگ جائے گا۔‬

‫سلَّ َم‪« :‬أَنَا أَ ْعلَ ُم ُك ْم ِباهَّلل ِ»‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل کہ میں تم سب سے زیادہ ہللا‬
‫کو جانتا ہوں‬
‫ت قُلُوبُ ُك ْم‪:‬‬ ‫ْرفَةَ فِ ْع ُل ْالقَ ْل ِ‬
‫ب لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬ولَ ِك ْن يُ َؤ ِ‬
‫اخ ُذ ُك ْم بِ َما َك َسبَ ْ‬ ‫َوأَ َّن ْال َمع ِ‬
‫‪o‬الی نے فرمایا ہے لیکن‪( ‬ہللا)‪ ‬گ‪oo‬رفت ک‪oo‬رے گ‪oo‬ا‬
‫اور اس بات کا ثبوت کہ‪« ‬معرفت»‪ ‬دل کا فعل ہے۔ اس لیے کہ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫اس پر جو تمہارے دلوں نے کیا ہو گا۔‬

‫حدیث نمبر‪20 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن هَّللا َ قَ ‪ْ o‬د َغفَ ‪َ o‬ر لَ ‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫ون‪ ،‬قَالُوا‪ :‬إِنَّا لَ ْسنَا َكهَ ْيئَتِ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َم َرهُ ْم‪ ،‬أَ َم َرهُ ْم ِم َن اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ال بِ َما ي ُِطيقُ َ‬
‫ضبُ فِي َوجْ ِه ِه‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪ :‬إِ َّن أَ ْتقَا ُك ْم َوأَ ْعلَ َم ُك ْم بِاهَّلل ِ أَنَا"‪.‬‬
‫ف ْال َغ َ‬ ‫ك َو َما تَأ َ َّخ َر‪ ،‬فَيَ ْغ َ‬
‫ضبُ َحتَّى يُ ْع َر َ‬ ‫َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ َ‬
‫یہ حدیث ہم سے محم‪oo‬د بن س‪o‬الم نے بی‪oo‬ان کی‪ ،‬وہ کہ‪o‬تے ہیں کہ انہیں اس کی عب‪oo‬دہ نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ ہش‪oo‬ام س‪oo‬ے نق‪oo‬ل‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬ہشام عائشہ رضی ہللا عنہا سے وہ فرماتی ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬لوگوں ک‪oo‬و کس‪oo‬ی ک‪oo‬ام ک‪oo‬ا‬
‫حکم دیتے تو وہ ایسا ہی کام ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں ط‪oo‬اقت ہ‪oo‬وتی‪( ‬اس پ‪oo‬ر)‪ ‬ص‪oo‬حابہ رض‪oo‬ی ہللا عنہم نے‬
‫عرض کیا کہ یا رسول ہللا! ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں‪( ‬آپ ت‪oo‬و معص‪oo‬وم ہیں)اور آپ کی ہللا پ‪oo‬اک نے اگلی پچھلی‬
‫سب لغزش‪o‬یں مع‪o‬اف فرم‪o‬ا دی ہیں۔‪( ‬اس ل‪o‬یے ہمیں اپ‪o‬نے س‪o‬ے کچھ زیادہ عب‪o‬ادت ک‪o‬رنے ک‪o‬ا حکم فرم‪o‬ائیے)‪( ‬یہ س‪o‬ن‬
‫حتی کہ خفگی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک سے ظ‪oo‬اہر ہ‪oo‬ونے‬
‫کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ناراض ہوئے ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪41‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫لگی۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ ہللا سے ڈرتا ہوں اور تم سب س‪oo‬ے زیادہ اس‪oo‬ے جانت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں۔‪( ‬پس تم‬
‫مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کر سکتے)۔‬

‫ان‪:‬‬ ‫اب َمنْ َك ِرهَ أَنْ يَ ُعو َد فِي ا ْل ُك ْف ِر َك َما يَ ْك َرهُ أَنْ يُ ْلقَى فِي النَّا ِر ِم َن ِ‬
‫اإلي َم ِ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو آدمی کفر کی طرف واپسی کو آگ میں گرنے کے برابر سمجھے ‪ ،‬تو اس کی یہ روش‬
‫بھی ایمان میں داخل ہے‬
‫حدیث نمبر‪21 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ثَاَل ٌ‬
‫ث‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫‪o‬ان هَّللا ُ َو َر ُس‪o‬ولُهُ أَ َحبَّ إِلَ ْي‪ِ o‬ه ِم َّما ِس‪َ o‬واهُ َما‪َ ،‬و َم ْن أَ َحبَّ َع ْب‪o‬دًا اَل ي ُِحبُّهُ إِاَّل هَّلِل ِ‪،‬‬
‫ان‪َ ،‬م ْن َك‪َ o‬‬ ‫َم ْن ُك َّن فِي ِه َو َج َد َحاَل َوةَ اإْل ِ ي َم ِ‬
‫ار"‪.‬‬‫َو َم ْن يَ ْك َرهُ أَ ْن يَعُو َد فِي ْال ُك ْف ِر بَ ْع َد إِ ْذ أَ ْنقَ َذهُ هَّللا ُ َك َما يَ ْك َرهُ أَ ْن ي ُْلقَى فِي النَّ ِ‬
‫اس حدیث کو ہم س‪o‬ے س‪o‬لیمان بن ح‪o‬رب نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے ش‪o‬عبہ نے‪ ،‬وہ قت‪o‬ادہ س‪o‬ے روایت ک‪o‬رتے ہیں‪ ،‬وہ انس‬
‫رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬اور وہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫جس شخص میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پالے گا‪ ،‬ایک یہ کہ وہ شخص جسے ہللا اور اس ک‪oo‬ا رس‪oo‬ول ان‬
‫کے ماسوا سے زیادہ عزیز ہوں اور دوس‪oo‬رے یہ کہ ج‪oo‬و کس‪oo‬ی بن‪oo‬دے س‪o‬ے محض ہللا ہی کے ل‪o‬یے محبت ک‪oo‬رے اور‬
‫تیسری بات یہ کہ جسے ہللا نے کفر سے نجات دی ہو‪ ،‬پھر دوبارہ کفر اختیار کرنے کو وہ ایس‪oo‬ا ب‪oo‬را س‪o‬مجھے جیس‪oo‬ا‬
‫آگ میں گر جانے کو برا جانتا ہے۔‬

‫ان فِي األَ ْع َم ِ‬


‫ال‪:‬‬ ‫ض ِل أَ ْه ِل ا ِإلي َم ِ‬
‫اب تَفَا ُ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا ( عین ممکن ہے )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪42‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪22 :‬‬

‫ازنِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ o‬ي‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن يَحْ يَى ْال َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬يَ‪ْ o‬د ُخ ُل أَ ْه‪ُ o‬ل ْال َجنَّ ِة ْال َجنَّةَ‪َ ،‬وأَ ْه‪ُ o‬ل النَّ ِ‬
‫ار النَّا َر‪ ،‬ثُ َّم يَقُ‪oo‬و ُل هَّللا ُ تَ َع‪oo‬الَى‪:‬‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫‪o‬ر ْال َحيَا أَ ِو‬
‫اس ‪َ o‬و ُّدوا‪ ،‬فَي ُْلقَ‪oْ o‬و َن فِي نَهَ‪ِ o‬‬
‫ُون ِم ْنهَا قَ ِد ْ‬
‫ان‪ ،‬فَي ُْخ َرج َ‬ ‫ان فِي قَ ْلبِ ِه ِم ْثقَا ُل َحبَّ ٍة ِم ْن خَرْ َد ٍل ِم ْن إِي َم ٍ‬‫أَ ْخ ِرجُوا َم ْن َك َ‬
‫ص‪ْ o‬ف َرا َء ُم ْلتَ ِويَ‪o‬ةً"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪: ‬‬‫الس‪o‬ي ِْل‪ ،‬أَلَ ْم تَ‪َ o‬ر أَنَّهَا تَ ْخ‪ُ o‬ر ُج َ‬
‫ب َّ‬ ‫ُت ْال ِحبَّةُ فِي َج‪oo‬انِ ِ‬ ‫‪o‬ون َك َما تَ ْنب ُ‬
‫ك فَيَ ْنبُتُ‪َ o‬‬ ‫ْال َحيَا ِة َش َّ‬
‫ك َمالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو ْال َحيَا ِة‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬خَرْ َد ٍل ِم ْن َخي ٍْر‪.‬‬
‫یحیی المازنی س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے اسماعیل نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬وہ کہتے ہیں ان سے مالک نے‪ ،‬وہ عمرو بن‬
‫ہیں‪ ،‬وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ اور وہ نبی اکرم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬
‫سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو ج‪oo‬ائیں‬
‫گے۔ ہللا پاک فرمائے گا‪ ،‬جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر(بھی)‪ ‬ایمان ہ‪oo‬و‪ ،‬اس ک‪oo‬و بھی دوزخ س‪oo‬ے نک‪oo‬ال‬
‫لو۔ تب‪( ‬ایسے لوگ)‪ ‬دوزخ سے نکال لیے جائیں گے اور وہ جل کر کوئلے کی طرح س‪oo‬یاہ ہ‪oo‬و چکے ہ‪oo‬وں گے۔ پھ‪oo‬ر‬
‫زندگی کی نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گے۔‪( ‬یہاں راوی کو ش‪oo‬ک ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا ہے کہ اوپ‪oo‬ر کے راوی نے‬
‫کون سا لفظ استعمال کیا)‪  ‬اس وقت وہ دانے کی طرح اگ آئیں گے جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں۔ کیا‬
‫تم نے نہیں دیکھ‪oo‬ا کہ دانہ زردی مائ‪oo‬ل پیچ در پیچ نکلت‪oo‬ا ہے۔ وہیب نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عم‪oo‬رو نے‪« ( ‬حياء»‪ ‬کی‬
‫بجائے)‪« ‬حياة»‪ ، ‬اور‪« ( ‬خردل من ايمان»)‪ ‬کی بجائے‪« ( ‬خردل من خير»)‪ ‬کا لفظ بیان کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪23 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َما َمةَ ب ِْن َسه ِْل‪، ‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ٍ‬
‫ون‬
‫ض‪َ o‬‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬بَ ْينَا أَنَا نَ‪oo‬ائِ ٌم َرأَي ُ‬
‫ْت النَّ َ‬
‫اس يُ ْع َر ُ‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫ي‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ي ُع َم‪ُ oo‬ر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َو َعلَيْ‪ِ oo‬ه قَ ِميصٌ‬ ‫ض َعلَ َّ‬ ‫ون َذلِ‪َ oo‬‬
‫ك‪َ ،‬و ُع ِ‬
‫‪oo‬ر َ‬ ‫ي‪َ ،‬و َعلَ ْي ِه ْم قُ ُمصٌ ِم ْنهَا َما يَ ْبلُ‪ُ oo‬غ الثُّ ِد َّ‬
‫ي َو ِم ْنهَا َما ُد َ‬ ‫َعلَ َّ‬
‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬الد َ‬
‫ِّين"‪.‬‬ ‫ت َذلِ َ‬ ‫يَجُرُّ هُ‪ ،‬قَالُوا‪ :‬فَ َما أَ َّو ْل َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪43‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن عبیدہللا نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬ان سے ابراہیم بن سعد نے‪ ،‬وہ صالح سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ ابن‬
‫شہاب سے‪ ،‬وہ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے راوی ہیں‪ ،‬وہ اب‪oo‬و س‪oo‬عید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں ایک وقت سو رہا تھا‪ ،‬میں نے خواب میں دیکھا کہ ل‪oo‬وگ م‪oo‬یرے‬
‫سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچا‬
‫ہے۔‪( ‬پھ‪oo‬ر)‪ ‬م‪oo‬یرے س‪oo‬امنے عم‪oo‬ر بن الخط‪oo‬اب الئے گ‪oo‬ئے۔ ان‪( ‬کے ب‪oo‬دن)‪ ‬پر‪( ‬ج‪oo‬و)‪ ‬کرت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ اس‪oo‬ے وہ گھس‪oo‬یٹ رہے‬
‫تھے۔‪( ‬یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا)‪ ‬صحابہ نے پوچھا کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! اس کی کی‪oo‬ا تعب‪oo‬یر ہے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ(اس سے)‪ ‬دین مراد ہے۔‬

‫اب ا ْل َحيَا ُء ِم َن ِ‬
‫اإلي َما ِن‪:‬‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شرم و حیاء بھی ایمان سے ہے‬
‫حدیث نمبر‪24 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ِم ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ َّن‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ُ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ار َوهُ َو يَ ِعظُ أَ َخاهُ فِي ْال َحيَا ِء‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ص ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّر َعلَى َرج ٍُل ِم َن اأْل َ ْن َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬د ْعهُ فَإ ِ َّن ْال َحيَا َء ِم َن اإْل ِ ي َم ِ‬
‫ان"‪.‬‬
‫عبدہللا بن یوسف نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مالک بن انس نے ابن ش‪oo‬ہاب س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ س‪oo‬الم بن‬
‫عبدہللا سے نقل کرتے ہیں‪ ،‬وہ اپنے باپ‪( ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما)‪ ‬سے کہ‪ ‬ایک دفعہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ اپنے ایک بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی‬
‫شرم کیوں کرتے ہ‪oo‬و۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس انص‪oo‬اری س‪oo‬ے فرمایا کہ اس ک‪oo‬و اس کے ح‪oo‬ال پ‪oo‬ر رہ‪oo‬نے دو‬
‫کیونکہ حیاء بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔‬

‫سبِيلَ ُه ْم}‪:‬‬ ‫اب‪{ :‬فَإِنْ تَابُوا َوأَقَا ُموا ال َّ‬


‫صالَةَ َوآتَ ُوا ال َّز َكاةَ فَ َخلُّوا َ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪44‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تعالی کے اس فرمان کی تفسیر میں کہ اگر وہ ( کافر ) توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫زکوۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو ( یعنی ان سے جنگ نہ کرو )‬‫اور ٰ‬
‫حدیث نمبر‪25 :‬‬
‫ح ْال َح َر ِم ُّي ب ُْن ُع َم‪oo‬ا َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬واقِ‪ِ o‬د ب ِْن‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد ْال ُم ْسنَ ِديُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َر ْو ٍ‬
‫ت أَ ْن أُقَاتِ‪َ o‬ل‬‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬أُ ِم‪oo‬رْ ُ‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ‬يُ َحد ُ‬ ‫ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ك‬ ‫اس َحتَّى يَ ْشهَ ُدوا أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‪َ ،‬ويُقِي ُم‪oo‬وا‪َّ o‬‬
‫الص‪o‬اَل ةَ‪َ ،‬وي ُْؤتُ‪oo‬وا ال َّز َك‪oo‬اةَ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا فَ َعلُ‪oo‬وا َذلِ‪َ o‬‬ ‫النَّ َ‬
‫ص ُموا ِمنِّي ِد َما َءهُ ْم َوأَ ْم َوالَهُ ْم‪ ،‬إِاَّل بِ َح ِّ‬
‫ق اإْل ِ ْساَل ِم َو ِح َسابُهُ ْم َعلَى هَّللا ِ"‪.‬‬ ‫َع َ‬
‫اس حدیث کو ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوروح حرمی‪ o‬بن عمارہ نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ش‪oo‬عبہ نے‪،‬‬
‫وہ واقد بن محمد سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث اپنے باپ سے سنی‪ ،‬وہ ابن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬مجھے‪( ‬ہللا کی طرف س‪oo‬ے)‪ ‬حکم دیا گی‪oo‬ا‬
‫ہے کہ لوگوں سے جنگ کروں اس وقت تک کہ وہ اس بات کا اق‪o‬رار ک‪o‬ر لیں کہ ہللا کے س‪o‬وا ک‪oo‬وئی معب‪o‬ود نہیں ہے‬
‫اور یہ کہ محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے سچے رسول ہیں اور نم‪oo‬از ادا ک‪oo‬رنے لگیں اور زک‪oٰ o‬وۃ دیں‪ ،‬جس وقت وہ‬
‫یہ کرنے لگیں گے تو مجھ سے اپنے جان و مال کو محفوظ ک‪oo‬ر لیں گے‪ ،‬س‪oo‬وائے اس‪oo‬الم کے ح‪oo‬ق کے۔‪( ‬رہ‪oo‬ا ان کے‬
‫دل کا حال تو)‪ ‬ان کا حساب ہللا کے ذمے ہے۔‬

‫اب َمنْ قَا َل‪ :‬إِنَّ ا ِإلي َم َ‬


‫ان ه َُو ا ْل َع َم ُل‪:‬‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل ( کا نام ) ہے‬
‫‪o‬ل ْال ِع ْل ِم فِي قَ ْولِ‪ِ o‬ه تَ َع‪oo‬الَى‪ :‬فَ َو َربِّ َ‬
‫ون‪َ .‬وقَا َل ِع‪َّ o‬دةٌ ِم ْن أَ ْه‪ِ o‬‬
‫ور ْثتُ ُموهَا بِ َما ُك ْنتُ ْم تَ ْع َملُ َ‬‫ُ‬
‫ك‬ ‫ك ْال َجنَّةُ الَّتِي أ ِ‬
‫لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وتِ ْل َ‬
‫ون َع ْن قَ ْو ِل الَ إِلَهَ إِالَّ هَّللا ُ‪َ .‬وقَا َل‪ :‬لِ ِم ْث ِل هَ َذا فَ ْليَ ْع َم ِل ْال َعا ِملُ َ‬
‫ون‪.‬‬ ‫لَنَسْأَلَنَّهُ ْم أَجْ َم ِع َ‬
‫ين َع َّما َكانُوا يَ ْع َملُ َ‬
‫تعالی کا ارشاد ہے‪« ‬وتلك الجنة ال‪oo‬تي أورثتموها بما كنتم تعمل‪oo‬ون» اور یہ جنت ہے اپ‪oo‬نے عم‪oo‬ل کے ب‪oo‬دلے‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬
‫‪o‬الی‪« ‬فوربك لنس‪oo‬ألنهم أجمعين عما‬
‫میں تم جس کے مالک ہوئے ہو۔ اور بہت س‪oo‬ے اہ‪oo‬ل علم حض‪oo‬رات ارش‪oo‬اد ب‪oo‬اری تع‪ٰ o‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪45‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬الی نے فرمایا‬
‫كانوا يعملون»‪ ‬الخ کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ یہاں عمل سے مراد‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬کہنا ہے اور ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ہے کہ عمل کرنے والوں کو اسی جیسا عمل کرنا چاہئے۔‬

‫حدیث نمبر‪26 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬


‫س‪َ  ‬و ُمو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَااَل ‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ِد‬
‫‪o‬ان بِاهَّلل ِ‬ ‫‪o‬ل أَ ْف َ‬
‫ض‪ُ o‬ل ؟ فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِي َم‪ٌ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُسئِ َل‪ ،‬أَيُّ ْال َع َم‪ِ o‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ب ِْن ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫َو َرسُولِ ِه‪ ،‬قِي َل‪ :‬ثُ َّم َما َذا ؟ قَا َل‪ْ :‬ال ِجهَا ُد فِي َسبِ ِ‬
‫يل هَّللا ِ‪ ،‬قِي َل‪ :‬ثُ َّم َما َذا ؟ قَا َل‪َ :‬حجٌّ َم ْبرُورٌ"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل دونوں نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن یونس اور‬
‫انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬وہ سعید بن المسیب رضی ہللا عنہ سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ اب‪oo‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے دریافت کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا کہ ک‪oo‬ون س‪oo‬ا عم‪oo‬ل س‪oo‬ب س‪oo‬ے افض‪oo‬ل ہے؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہللا اور اس کے رسول پر ایمان النا کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا‪ ،‬اس کے بع‪o‬د ک‪oo‬ون س‪oo‬ا؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا کی راہ میں جہاد کرنا کہا گیا‪ ،‬پھر کیا ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا حج مبرور‬
‫۔‬

‫سالَ ِم أَ ِو ا ْل َخ ْو ِ‬
‫ف ِم َن ا ْلقَ ْت ِل‪:‬‬ ‫ست ِ ْ‬ ‫سالَ ُم َعلَى ا ْل َحقِيقَ ِة َو َك َ‬
‫ان َعلَى ِ‬
‫اال ْ‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ُك ِن ِ‬
‫اإل ْ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب حقیقی اسالم پر کوئی نہ ہو بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا ہو یا قتل کے‬
‫خوف سے تو ( لغوی حیثیت سے اس پر ) مسلمان کا اطالق درست ہے‬
‫‪o‬ان َعلَى ْال َحقِيقَ‪ِ o‬ة فَهُ‪َ o‬و َعلَى قَ ْولِ‪ِ o‬ه َج‪َّ o‬ل‬
‫ت األَ ْع َرابُ آ َمنَّا قُلْ لَ ْم تُ ْؤ ِمنُوا َولَ ِك ْن قُولُ‪oo‬وا أَ ْس‪o‬لَ ْمنَا‪ .‬فَ‪o‬إ ِ َذا َك‪َ o‬‬
‫لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬قَالَ ِ‬
‫اإل ْسالَ ِم ِدينًا فَلَ ْن يُ ْقبَ َل ِم ْنهُ‪.‬‬ ‫ِّين ِع ْن َد هَّللا ِ ِ‬
‫اإل ْسالَ ُم‪َ ،‬و َم ْن يَ ْبتَ ِغ َغ ْي َر ِ‬ ‫ِذ ْك ُرهُ‪ :‬إِ َّن الد َ‬
‫‪o‬الی ہے۔ جب دیہ‪oo‬اتیوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم ایم‪oo‬ان لے آئے آپ کہہ دیجی‪oo‬ئے کہ تم ایم‪oo‬ان نہیں الئے‬
‫جیسا کہ ارشاد ب‪oo‬اری تع‪ٰ o‬‬
‫بلکہ یہ کہ‪oo‬و کہ ظ‪oo‬اہر ط‪oo‬ور پ‪oo‬ر مس‪oo‬لمان ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ لیکن اگ‪oo‬ر ایم‪oo‬ان حقیقت‪o‬ا ً حاص‪oo‬ل ہ‪oo‬و ت‪oo‬و وہ ہللا تب‪oo‬ارک وتع‪ٰ o‬‬
‫‪o‬الی کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪46‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ارش‪ooooo‬اد‪( ‬بیش‪ooooo‬ک دین ہللا کے نزدیک ص‪ooooo‬رف اس‪ooooo‬الم ہی ہے)‪ ‬ک‪ooooo‬ا مص‪ooooo‬داق ہے۔ آیات ش‪ooooo‬ریفہ میں‬
‫لفظ‪« ‬ايمان»‪ ‬اور‪« ‬اسالم»‪ ‬ایک ہی معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪27 :‬‬

‫‪oo‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ oo‬رنِي‪َ  ‬ع‪oo‬ا ِم ُر ب ُْن َس‪ْ oo‬ع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ص‪، ‬‬ ‫‪oo‬ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ oo‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم أَ ْعطَى َر ْهطًا َو َس‪ْ o‬ع ٌد َج‪oo‬الِسٌ ‪ ،‬فَتَ‪َ o‬ر َ‬
‫ك َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬س ْع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك َع ْن فُاَل ٍن‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ إِنِّي أَل َ َراهُ ُم ْؤ ِمنًا ؟‬ ‫ي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما لَ ‪َ o‬‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َر ُجاًل هُ ‪َ o‬و أَ ْع َجبُهُ ْم إِلَ َّ‬
‫َ‬
‫ك َع ْن فُاَل ٍن‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ إِنِّي أَل َ َراهُ‬ ‫ت‪َ :‬ما لَ‪َ o‬‬ ‫ت لِ َمقَ‪oo‬الَتِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت قَلِياًل ‪ ،‬ثُ َّم َغلَبَنِي َما أَ ْعلَ ُم ِم ْن‪o‬هُ فَ ُع‪ْ o‬د ُ‬‫فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْو ُم ْس‪o‬لِ ًما‪ ،‬فَ َس‪َ o‬ك ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا‬‫ت لِ َمقَالَتِي َو َعا َد َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُم ْؤ ِمنًا ؟ فَقَا َل‪ :‬أَ ْو ُم ْسلِ ًما‪ ،‬ثُ َّم َغلَبَنِي َما أَ ْعلَ ُم ِم ْنهُ‪ ،‬فَ ُع ْد ُ‬

‫ار"‪َ ،‬و َر َواهُ‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪َ   ، ‬و َ‬


‫ص‪oo‬الِ ٌح‪، ‬‬ ‫َس‪ْ oo‬ع ُد‪ ،‬إِنِّي أَل ُ ْع ِطي ال َّرجُ‪َ oo‬ل َو َغيْ‪ُ oo‬رهُ أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ي ِم ْن‪oo‬هُ َخ ْش‪oo‬يَةَ أَ ْن يَ ُكبَّهُ هَّللا ُ فِي النَّ ِ‬
‫‪َ  ‬و َم ْع َم ٌر‪َ   ، ‬واب ُْن أَ ِخي ُّ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬عنِ ُّ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ ہمیں ش‪oo‬عیب نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہیں ع‪oo‬امر بن س‪oo‬عد بن ابی‬
‫وقاص نے اپنے والد سعد رضی ہللا عنہ سے سن کر یہ خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چند لوگوں کو‬
‫کچھ عطیہ دیا اور سعد وہاں موجود تھے۔‪( ‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ)‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ان میں س‪oo‬ے ایک‬
‫شخص کو کچھ نہ دیا۔ حاالنکہ وہ ان میں مجھے سب سے زیادہ پسند تھا۔ میں نے کہا‪ :‬یا رسول ہللا! آپ نے فالں کو‬
‫کچھ نہ دیا حاالنکہ میں اسے مومن گمان کرتا ہوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مومن یا مس‪oo‬لمان؟ میں تھ‪oo‬وڑی‬
‫دیر چپ رہ کر پھر پہلی بات دہرانے لگا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی دوبارہ وہی جواب دیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اے سعد! باوجود یہ کہ ایک ش‪oo‬خص مجھے زیادہ عزیز ہے‪( ‬پھ‪oo‬ر بھی میں اس‪oo‬ے نظ‪oo‬ر‬
‫انداز کر کے)‪ ‬کسی اور دوسرے کو اس خوف کی وجہ سے یہ مال دے دیتا ہوں کہ‪( ‬وہ اپنی کمزوری کی وجہ سے‬
‫اسالم سے پھ‪o‬ر ج‪o‬ائے اور)‪ ‬ہللا اس‪o‬ے آگ میں اون‪o‬دھا ڈال دے۔ اس ح‪o‬دیث ک‪o‬و یونس‪ ،‬ص‪o‬الح‪ ،‬معم‪o‬ر اور زہ‪o‬ری کے‬
‫بھتیجے عبدہللا نے زہری سے روایت کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪47‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سالَ ِم‪:‬‬ ‫اب إِ ْفشَا ُء ال َّ‬


‫سالَ ِم ِم َن ا ِإل ْ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سالم پھیالنا بھی اسالم میں داخل ہے‬
‫ار ‪.‬‬ ‫ك‪َ ،‬وبَ ْذ ُل ال َّساَل ِم لِ ْل َعالَ ِم َواإْل ِ ْنفَا ُ‬
‫ق ِم َن اإْل ِ ْقتَ ِ‬ ‫اف ِم ْن نَ ْف ِس َ‬
‫ص ُ‬‫ان اإْل ِ ْن َ‬ ‫َوقَا َل َع َّمارٌ‪ :‬ثَاَل ٌ‬
‫ث َم ْن َج َم َعه َُّن‪ ،‬فَقَ ْد َج َم َع اإْل ِ ي َم َ‬
‫عمار نے کہا کہ جس نے تین چیزوں کو جمع کر لیا اس نے سارا ایمان حاصل کر لیا۔ اپنے نفس سے انصاف کرن‪oo‬ا‪،‬‬
‫سالم کو عالم میں پھیالنا اور تنگ دستی کے باوجود راہ ہللا میں خرچ کرنا۔‬

‫حدیث نمبر‪28 :‬‬
‫‪o‬رو‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخي ِ‬
‫ْ‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ o‬د ب ِْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ط ِع ُم الطَّ َع‪oo‬ا َم‪َ ،‬وتَ ْق‪َ o‬رأُ َّ‬
‫الس‪o‬اَل َم َعلَى َم ْن َع‪َ o‬ر ْف َ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَيُّ اإْل ِ ْس‪o‬اَل ِم َخ ْي‪ٌ o‬ر ؟ قَ‪oo‬ا َل‪" :‬تُ ْ‬
‫َسأَل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َو َم ْن لَ ْم تَع ِ‬
‫ْر ْ‬
‫ف"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے لیث نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے یزید بن ابی ح‪o‬بیب س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫ابوالخیر سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمرو رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬ایک آدمی نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪oo‬ے‬
‫پوچھا کون سا اسالم بہتر ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تو کھانا کھالئے اور ہر شخص ک‪oo‬و س‪oo‬الم ک‪oo‬رے‬
‫خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔‬

‫ُون ُك ْف ٍر‪:‬‬
‫شي ِر َو ُك ْف ٍر د َ‬ ‫اب ُك ْف َر ِ‬
‫ان ا ْل َع ِ‬ ‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خاوند کی ناشکری کے بیان میں اور ایک کفر کا ( اپنے درجہ میں ) دوسرے کفر سے کم‬
‫ہونے کے بیان میں‬
‫َع ْن أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اس بارے میں وہ حدیث جسے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪48‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪29 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬أُ ِر ُ‬
‫يت النَّا َر فَ‪o‬إ ِ َذا أَ ْكثَ‪ُ o‬ر أَ ْهلِهَا النِّ َس‪o‬ا ُء يَ ْكفُ‪o‬رْ َن‪ ،‬قِي َل‪ :‬أَيَ ْكفُ‪o‬رْ َن بِاهَّلل ِ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬يَ ْكفُ‪o‬رْ َن ْال َع ِش‪o‬ي َر‪،‬‬ ‫َ‬
‫ك َخ ْيرًا قَ ُّ‬
‫ط"‪.‬‬ ‫ت‪َ :‬ما َرأَي ُ‬
‫ْت ِم ْن َ‬ ‫ك َش ْيئًا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ت إِلَى إِحْ َداهُ َّن ال َّد ْه َر‪ ،‬ثُ َّم َرأَ ْ‬
‫ت ِم ْن َ‬ ‫ان لَ ْو أَحْ َس ْن َ‬
‫َويَ ْكفُرْ َن اإْل ِ حْ َس َ‬
‫اس حدیث کو ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬وہ امام مالک سے‪ ،‬وہ زید بن اسلم سے‪ ،‬وہ عطاء بن یسار سے‪،‬‬
‫وہ عبدہللا ابن عباس رضی ہللا عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا مجھے دوزخ‬
‫دکھالئی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کف‪oo‬ر ک‪oo‬رتی ہیں۔ کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا یا رس‪oo‬ول ہللا! کی‪oo‬ا وہ ہللا کے س‪oo‬اتھ کف‪oo‬ر‬
‫کرتی ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری ک‪oo‬رتی ہیں۔ اور احس‪oo‬ان کی ناش‪oo‬کری ک‪oo‬رتی ہیں۔‬
‫اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں‬
‫ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھالئی نہیں دیکھی۔‬

‫صي ِمنْ أَ ْم ِر ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة‪:‬‬


‫اب ا ْل َم َعا ِ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گناہ جاہلیت کے کام ہیں‬
‫ك َجا ِهلِيَّةٌ‪َ ،‬وقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن هَّللا َ ال يَ ْغفِ ُر أَ ْن يُ ْش َر َ‬
‫ك بِ ِه َويَ ْغفِ‪ُ oo‬ر َما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك ا ْم ُر ٌؤ فِي َ‬ ‫لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫ون َذلِ َ‬
‫ك لِ َم ْن يَ َشا ُء سورة النساء آية ‪.48‬‬ ‫ُد َ‬
‫اور گناہ کرنے واال گناہ سے کافر نہیں ہوتا۔ ہاں اگر شرک کرے تو کافر ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے گ‪oo‬ا کی‪oo‬ونکہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اب‪oo‬وذر س‪oo‬ے فرمایا تھ‪oo‬ا ت‪oo‬و ایس‪oo‬ا آدمی ہے جس میں ج‪oo‬اہلیت کی ب‪oo‬و آتی ہے۔‪( ‬اس ب‪oo‬رائی کے ب‪oo‬اوجود‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے ک‪oo‬افر نہیں کہ‪oo‬ا)‪ ‬اور ہللا نے س‪oo‬ورۃ نس‪oo‬اء میں فرمایا ہے بیش‪oo‬ک ہللا ش‪oo‬رک ک‪oo‬و نہیں‬
‫بخشے گا اور اس کے عالوہ جس گناہ کو چاہے وہ بخش دے۔‪( ‬سورۃ الحجرات میں فرمایا)‪ ‬اور اگر ایمان‪oo‬داروں کے‬
‫دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو‪( ‬اس آیت میں ہللا نے اس گناہ کب‪oo‬یرہ قت‪oo‬ل و غ‪oo‬ارت کے ب‪oo‬اوجود ان‬
‫لڑنے والوں کو مومن ہی کہا ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪49‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪30 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ُْن ْال ُمبَ‪oo‬ا َر ِك‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ  ‬ويُ‪oo‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس‪ِ o‬ن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َحْ نَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ف ب ِْن‬
‫ص ُر هَ َذا ال َّر ُج‪َ o‬ل‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬ارْ ِج‪ o‬عْ‪،‬‬ ‫ت‪ :‬أَ ْن ُ‬
‫ص َر هَ َذا ال َّر ُج َل فَلَقِيَنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك َرةَ‪ ، ‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن تُ ِري ُد ؟ قُ ْل ُ‬ ‫ْت أِل َ ْن ُ‬
‫س‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ذهَب ُ‬ ‫قَ ْي ٍ‬
‫ان بِ َس ‪ْ o‬يفَ ْي ِه َما‪ ،‬فَ ْالقَاتِ ‪ُ o‬ل َو ْال َم ْقتُ‪oo‬و ُل فِي النَّ ِ‬
‫ار‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َذا ْالتَقَى ْال ُم ْسلِ َم ِ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫فَإِنِّي َس ِمع ُ‬
‫احبِ ِه"‪.‬‬
‫ص ِ‬‫ان َح ِريصًا َعلَى قَ ْت ِل َ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَ َذا ْالقَاتِلُ‪ ،‬فَ َما بَا ُل ْال َم ْقتُ ِ‬
‫ول ؟ قَا َل‪ :‬إِنَّهُ َك َ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ہم سے بیان کیا عبدالرحمٰ ن بن مبارک نے‪ ،‬کہا ہم سے بیان کیا حماد بن زید نے‪ ،‬کہا ہم سے بیان کیا ایوب اور یونس‬
‫نے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے حس‪o‬ن س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے احن‪o‬ف بن قیس س‪o‬ے‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ‪ ‬میں اس ش‪o‬خص‪( ‬علی رض‪o‬ی ہللا عنہ)‪ ‬کی م‪o‬دد‬
‫کرنے کو چال۔ راستے میں مجھ کو ابوبکرہ ملے۔ پوچھا کہاں ج‪oo‬اتے ہ‪oo‬و؟ میں نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬اس ش‪oo‬خص‪( ‬علی رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ)‪  ‬کی مدد کرنے کو جاتا ہوں۔ ابوبکرہ نے کہا اپنے گھر کو لوٹ جاؤ۔ میں نے نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‬
‫سنا ہے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قات‪oo‬ل اور مقت‪oo‬ول‬
‫دونوں دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول ہللا! قاتل تو خیر‪( ‬ضرور دوزخی ہونا چ‪oo‬اہیے)‪ ‬مقت‪oo‬ول کی‪oo‬وں؟ فرمایا‬
‫وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا۔ ‪( ‬موقع پات‪oo‬ا ت‪oo‬و وہ اس‪oo‬ے ض‪oo‬رور قت‪oo‬ل ک‪oo‬ر دیت‪oo‬ا دل کے ع‪oo‬زم‬
‫صمیم پر وہ دوزخی ہوا)۔‬

‫س َّما ُه ُم ا ْل ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين‪:‬‬ ‫ين ا ْقتَتَلُوا فَأ َ ْ‬
‫صلِ ُحوا بَ ْينَ ُه َما} فَ َ‬ ‫{وإِنْ طَائِفَتَا ِن ِم َن ا ْل ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫اب‪َ :‬‬
‫‪ 22‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اور اگر ایمان والوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو‬
‫ان کا نام مومن رکھا ہے‬
‫حدیث نمبر‪31 :‬‬
‫يت‪ ‬أَبَا َذرٍّ ‪ ‬بِال َّربَ‪َ o‬ذ ِة‬
‫ُور‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬لَقِ ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َمعْ‪ o‬ر ِ‬ ‫اص‪ٍ o‬ل اأْل َحْ‪َ o‬د ِ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ِ‬ ‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ْت َر ُجاًل فَ َعيَّرْ تُ ‪o‬هُ بِأ ُ ِّم ِه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لِي النَّبِ ُّي َ‬ ‫َو َعلَ ْي ِه ُحلَّةٌ َو َعلَى ُغاَل ِم ِه ُحلَّةٌ‪ ،‬فَ َسأ َ ْلتُهُ َع ْن َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي َس ‪o‬ابَب ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪50‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت أَ ْي‪ِ o‬دي ُك ْم‪ ،‬فَ َم ْن َك‪َ o‬‬


‫‪o‬ان‬ ‫ك َجا ِهلِيَّةٌ إِ ْخ‪َ o‬وانُ ُك ْم َخ‪َ o‬ولُ ُك ْم َج َعلَهُ ُم هَّللا ُ تَحْ َ‬
‫ك ا ْم ُر ٌؤ فِي َ‬‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا أَبَا َذرٍّ ‪" ،‬أَ َعيَّرْ تَهُ بِأ ُ ِّم ِه‪ ،‬إِنَّ َ‬
‫ُط ِع ْمهُ ِم َّما يَأْ ُك ُل َو ْلي ُْلبِ ْسهُ ِم َّما يَ ْلبَسُ ‪َ ،‬واَل تُ َكلِّفُوهُ ْم َما يَ ْغلِبُهُ ْم‪ ،‬فَإ ِ ْن َكلَّ ْفتُ ُموهُ ْم فَأ َ ِعينُوهُ ْم"‪.‬‬
‫ت يَ ِد ِه فَ ْلي ْ‬
‫أَ ُخوهُ تَحْ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اس‪o‬ے واص‪o‬ل اح‪o‬دب س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫معرور سے‪ ،‬کہا‪ ‬میں ابوذر سے ربذہ میں مال وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غالم بھی جوڑا پہنے ہ‪oo‬وئے‬
‫تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یع‪o‬نی غالم ک‪o‬و ب‪o‬را بھال کہ‪o‬ا تھ‪o‬ا اور اس‬
‫کی ماں کی غیرت دالئی‪( ‬یعنی گالی دی)‪ ‬تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا اے‬
‫ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام س‪oo‬ے غ‪oo‬یرت دالئی‪ ،‬بیش‪oo‬ک تجھ میں ابھی کچھ زم‪oo‬انہ ج‪oo‬اہلیت ک‪oo‬ا اث‪oo‬ر ب‪oo‬اقی ہے۔(یاد‬
‫رکھو)‪ ‬ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں۔ ہللا نے‪( ‬اپنی کسی مصلحت کی بنا پ‪o‬ر)‪ ‬انہیں تمہ‪o‬ارے قبض‪o‬ے میں دے رکھ‪o‬ا‬
‫ہے تو جس کے ماتحت اس کا ک‪oo‬وئی بھ‪oo‬ائی ہ‪oo‬و ت‪oo‬و اس ک‪oo‬و بھی وہی کھالئے ج‪oo‬و آپ کھات‪oo‬ا ہے اور وہی ک‪oo‬پڑا اس‪oo‬ے‬
‫پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے اور اگ‪oo‬ر ک‪oo‬وئی س‪oo‬خت‬
‫کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو۔‬

‫ُون ظُ ْل ٍم‪:‬‬
‫اب ظُ ْل ٌم د َ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫ادنی ہیں‬
‫باب‪ :‬بعض ظلم بعض سے ٰ‬
‫حدیث نمبر‪32 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ . ‬ح قَا َل‪ :‬و َح َّدثَنِي‪ ‬بِ ْش‪ُ o‬ر ب ُْن َخالِ‪ٍ o‬د أَبُو ُم َح َّم ٍد ْال َع ْس‪َ o‬ك ِريُّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد‪، ‬‬
‫ين آ َمنُ‪oo‬وا َولَ ْم يَ ْلبِ ُس ‪o‬وا‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َم‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬لَ َّما نَ ‪َ o‬زلَ ْ‬
‫ت الَّ ِذ َ‬ ‫َع ْن ُش ‪ْ o‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَيُّنَا لَ ْم يَ ْ‬
‫ظلِ ْم ؟ فَ‪oo‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ َع‪َّ o‬ز‬ ‫إِي َمانَهُ ْم بِظُ ْل ٍم سورة األنعام آية ‪ ،82‬قَا َل أَصْ َحابُ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك لَظُ ْل ٌم َع ِظي ٌم سورة لقمان آية ‪."13‬‬
‫َو َج َّل إِ َّن ال ِّشرْ َ‬
‫ہمارے سامنے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪( ‬دوس‪oo‬ری س‪oo‬ند)‪ ‬اور ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ‬
‫ہللا نے کہا کہ ہم سے‪( ‬اسی حدیث کو)‪ ‬بشر نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے محم‪oo‬د نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ش‪oo‬عبہ نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬لیمان‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے علقمہ سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ سے‪ ‬جب س‪oo‬ورۃ االنع‪oo‬ام کی یہ آیت ات‪oo‬ری ج‪oo‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪51‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫لوگ ایمان الئے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں کی آمیزش نہیں کی تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے اص‪oo‬حاب‬
‫نے کہا یا رسول ہللا! یہ تو بہت ہی مش‪o‬کل ہے۔ ہم میں ک‪o‬ون ایس‪o‬ا ہے جس نے گن‪o‬اہ نہیں کی‪o‬ا۔ تب ہللا پ‪o‬اک نے س‪o‬ورۃ‬
‫لقمان کی یہ آیت اتاری‪« ‬إن الشرك لظلم عظيم»‪ ‬کہ بیشک شرک بڑا ظلم ہے۔‬

‫اب َعالَ َم ِة ا ْل ُمنَافِ ِ‬


‫ق‪:‬‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬منافق کی نشانیوں کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪33 :‬‬
‫‪o‬ك ب ِْن أَبِي َع‪oo‬ا ِم ٍر أَبُو ُس ‪o‬هَي ٍْل‪، ‬‬
‫يع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬نَافِ ُع ب ُْن َمالِ‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ َ‬
‫ان أبُو ال َّربِ ِ‬
‫ب‪َ ،‬وإِ َذا َو َع‪َ o‬د‬
‫ث َك َذ َ‬
‫ث‪ ،‬إِ َذا َح َّد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬آيَةُ ْال ُمنَافِ ِ‬
‫ق ثَاَل ٌ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ف‪َ ،‬وإِ َذا ْ‬
‫اؤتُ ِم َن َخ َ‬ ‫أَ ْخلَ َ‬
‫ہم سے سلیمان ابوالربیع نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے اس‪oo‬ماعیل بن جعف‪oo‬ر نے‪ ،‬ان س‪o‬ے ن‪oo‬افع بن ابی ع‪oo‬امر ابوس‪oo‬ہیل نے‪ ،‬وہ‬
‫اپنے باپ سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے‬
‫ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬منافق کی عالمتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے‪ ،‬جب وعدہ ک‪oo‬رے‬
‫اس کے خالف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪34 :‬‬

‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُم‪َّ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس ‪o‬رُو ٍ‬ ‫صةُ ب ُْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫ص‪o‬لَةٌ‬ ‫ت فِي ِه َخ ْ‬ ‫‪o‬ان ُمنَافِقًا َخالِ ً‬
‫ص‪o‬ا‪َ ،‬و َم ْن َك‪oo‬انَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَرْ بَ ٌع َم ْن ُك َّن فِي ِه َك‪َ o‬‬ ‫ب ِْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ب‪َ ،‬وإِ َذا َعاهَ‪َ o‬د َغ‪َ o‬د َر‪َ ،‬وإِ َذا َخ َ‬
‫اص‪َ o‬م‬ ‫ث َك‪َ o‬ذ َ‬
‫ان‪َ ،‬وإِ َذا َح َّد َ‬
‫اؤتُ ِم َن َخ َ‬ ‫ت فِي ِه خَصْ لَةٌ ِم َن النِّفَ ِ‬
‫اق َحتَّى يَ َد َعهَا إِ َذا‪ْ ،‬‬ ‫ِم ْنه َُّن َكانَ ْ‬
‫ش‪. ‬‬‫فَ َج َر"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪52‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬وہ اعمش بن عبیدہللا بن مرہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪،‬‬
‫وہ مسروق سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک ع‪oo‬ادت‬
‫ہ‪oo‬و ت‪oo‬و وہ‪( ‬بھی)‪ ‬نف‪oo‬اق ہی ہے‪ ،‬جب ت‪oo‬ک اس‪oo‬ے نہ چھ‪oo‬وڑ دے۔‪( ‬وہ یہ ہیں)‪ ‬جب اس‪oo‬ے امین بنایا ج‪oo‬ائے تو‪( ‬ام‪oo‬انت‬
‫میں)‪ ‬خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب‪( ‬کسی س‪oo‬ے)‪ ‬عہ‪oo‬د ک‪oo‬رے ت‪oo‬و اس‪oo‬ے پ‪oo‬ورا نہ ک‪oo‬رے اور‬
‫جب‪( ‬کسی سے)‪ ‬لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔ اس حدیث کو شعبہ نے‪( ‬بھی)‪ ‬س‪oo‬فیان کے س‪oo‬اتھ اعمش س‪o‬ے روایت کی‪oo‬ا‬
‫ہے۔‬

‫ان‪:‬‬ ‫اب قِيَا ُم لَ ْيلَ ِة ا ْلقَ ْد ِر ِم َن ِ‬


‫اإلي َم ِ‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شب قدر کی بیداری ( اور عبادت گزاری ) بھی ایمان ( ہی میں داخل ) ہے‬
‫حدیث نمبر‪35 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن يَقُ ْم لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہیں شعیب نے خبر دی‪ ،‬کہا ان سے ابوالزناد نے اعرج کے واسطے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫اعرج نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ج‪oo‬و‬
‫شخص شب قدر ایمان کے ساتھ محض ثواب آخرت کے لیے ذکر و عبادت میں گ‪oo‬زارے‪ ،‬اس کے گزش‪oo‬تہ گن‪oo‬اہ بخش‬
‫دئیے جاتے ہیں۔‬

‫اب ا ْل ِج َها ُد ِم َن ِ‬
‫اإلي َما ِن‪:‬‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جہاد بھی جزو ایمان ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪53‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪36 :‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن‬ ‫اح‪ِ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ع َم‪oo‬ا َرةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ُزرْ َع‪ o‬ةَ ب ُْن َع ْم‪ِ o‬‬ ‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َر ِم ُّي ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ب هَّللا ُ لِ َم ْن َخ‪َ o‬ر َج فِي َس‪o‬بِيلِ ِه اَل‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬ا ْنتَ‪َ o‬د َ‬ ‫‪o‬ر‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َج ِري‪ٍ o‬‬
‫ق بِ ُر ُسلِي‪ ،‬أَ ْن أُرْ ِج َع‪ o‬هُ بِ َما نَ‪o‬ا َل ِم ْن أَجْ‪ٍ o‬ر أَ ْو َغنِي َم‪ٍ o‬ة أَ ْو أُ ْد ِخلَ‪o‬هُ ْال َجنَّةَ‪َ ،‬ولَ ْ‪o‬واَل أَ ْن أَ ُش‪َّ o‬‬
‫ق‬ ‫ان بِي َوتَصْ ِدي ٌ‬ ‫ي ُْخ ِر ُجهُ إِاَّل إِي َم ٌ‬
‫يل هَّللا ِ‪ ،‬ثُ َّم أُحْ يَا‪ ،‬ثُ َّم أُ ْقتَلُ‪ ،‬ثُ َّم أُحْ يَا‪ ،‬ثُ َّم أُ ْقتَلُ"‪.‬‬
‫ت أَنِّي أُ ْقتَ ُل فِي َسبِ ِ‬
‫ف َس ِريَّ ٍة‪َ ،‬ولَ َو ِد ْد ُ‬ ‫َعلَى أُ َّمتِي َما قَ َع ْد ُ‬
‫ت َخ ْل َ‬
‫ہم سے حرمی‪ o‬بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عبدالواح‪oo‬د نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے عم‪oo‬ارہ نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے اب‪oo‬وزرعہ بن عم‪oo‬رو بن‬
‫جریر نے‪ ،‬وہ کہتے ہیں میں نے ابوہریرہ سے سنا‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫‪o‬الی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ج‪oo‬و ش‪oo‬خص ہللا کی راہ میں(جہ‪oo‬اد کے ل‪o‬یے)‪ ‬نکال‪ ،‬ہللا اس ک‪oo‬ا ض‪oo‬امن ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا۔‪( ‬ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫فرمات‪oo‬ا ہے)‪ ‬اس ک‪oo‬و م‪oo‬یری ذات پ‪oo‬ر یقین اور م‪oo‬یرے پیغم‪oo‬بروں کی تص‪oo‬دیق نے‪( ‬اس سرفروش‪oo‬ی کے ل‪oo‬یے گھ‪oo‬ر‬
‫سے)‪ ‬نکاال ہے۔‪( ‬میں اس بات کا ضامن ہوں)‪ ‬کہ یا تو اس کو واپس کر دوں ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ‪ ،‬یا(شہید‬
‫ہونے کے بعد)‪ ‬جنت میں داخل کر دوں‪( ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا)‪ ‬اور اگ‪oo‬ر میں اپ‪oo‬نی امت پر‪( ‬اس‬
‫کام کو)‪  ‬دشوار نہ سمجھتا تو لشکر کا ساتھ نہ چھوڑتا اور میری خواہش ہے کہ ہللا کی راہ میں مارا جاؤں‪ ،‬پھر زندہ‬
‫کیا جاؤں‪ ،‬پھر مارا جاؤں‪ ،‬پھر زندہ کیا جاؤں‪ ،‬پھر مارا جاؤں۔‬

‫ان‪:‬‬
‫اإلي َم ِ‬
‫ان ِم َن ِ‬
‫ض َ‬ ‫اب تَطَ ُّو ُ‬
‫ع قِيَ ِام َر َم َ‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان شریف کی راتوں میں نفلی قیام کرنا بھی ایمان ہی میں سے ہے‬
‫حدیث نمبر‪37 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَن َر ُس ‪o‬و َل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ان إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫ض َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن قَا َم َر َم َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ‪ o‬ہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‬
‫نقل کیا‪ ،‬انہوں نے حمید بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا جو کوئی رمضان میں‪( ‬راتوں کو)ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے عبادت کرے اس کے اگلے گن‪oo‬اہ‬
‫بخش دئیے جاتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪54‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ان‪:‬‬
‫سابًا ِم َن ا ِإلي َم ِ‬
‫احتِ َ‬
‫ان ْ‬
‫ض َ‬
‫ص ْو ُم َر َم َ‬
‫اب َ‬
‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خالص نیت کے ساتھ رمضان کے روزے رکھنا ایمان کا جزو ہیں‬
‫حدیث نمبر‪38 :‬‬
‫ض‪o‬ي ٍْل‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َس‪o‬اَل ٍم‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ‬
‫ان إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫ض َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َ‬
‫صا َم َر َم َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫‪o‬یی بن‬
‫ہم نے ابن سالم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن فضیل نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے یح‪ٰ o‬‬
‫س‪oo‬عید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابوس‪oo‬لمہ س‪oo‬ے روایت کی‪ ،‬وہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے رمض‪oo‬ان کے روزے ایم‪oo‬ان اور خ‪oo‬الص نیت کے س‪oo‬اتھ رکھے اس کے‬
‫پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔‬

‫س ٌر‪:‬‬
‫اب الدِّينُ يُ ْ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ دین آسان ہے‬
‫ِّين إِلَى هَّللا ِ ْال َحنِيفِيَّةُ ال َّس ْم َحةُ»‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪« :‬أَ َحبُّ الد ِ‬
‫َوقَ ْو ُل النَّبِ ِّي َ‬
‫جیسا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ارشاد ہے کہ ہللا کو سب سے زیادہ وہ دین پس‪oo‬ند ہے ج‪oo‬و س‪oo‬یدھا اور س‪oo‬چا‬
‫ہو۔‪( ‬اور یقینا ً وہ دین اسالم ہے سچ ہے‪« ‬إن الدين عند هللا اإلسالم»)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪55‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪39 :‬‬
‫اريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ِد ب ِْن أَبِي َس ‪ِ o‬عي ٍد‬
‫ْن ب ِْن ُم َح َّم ٍد ْال ِغفَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّساَل ِم ب ُْن ُمطَه ٍَّر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مع ِ‬
‫ِّين أَ َح ٌد إِاَّل َغلَبَهُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن الد َ‬
‫ِّين يُ ْسرٌ‪َ ،‬ولَ ْن يُ َشا َّد الد َ‬ ‫ْال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اربُوا َوأَب ِْشرُوا َوا ْستَ ِعينُوا‪ o‬بِ ْال َغ ْد َو ِة َوالر َّْو َح ِة َو َش ْي ٍء ِم َن ال ُّد ْل َج ِة"‪.‬‬
‫فَ َس ِّد ُدوا َوقَ ِ‬
‫ہم سے عبدالسالم بن مطہر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم ک‪oo‬و عم‪oo‬ر بن علی نے معن بن محم‪oo‬د غف‪oo‬اری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬وہ سعید بن ابوسعید مقبری سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا بیش‪oo‬ک دین آس‪oo‬ان‬
‫ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا‪( ‬اور اس کی سختی نہ چ‪oo‬ل س‪oo‬کے‬
‫گی)‪ ‬پس‪( ‬اس ل‪oo‬یے)‪ ‬اپ‪oo‬نے عم‪oo‬ل میں پختگی اختی‪oo‬ار ک‪oo‬رو۔ اور جہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک ممکن ہ‪oo‬و می‪oo‬انہ روی برت‪oo‬و اور خ‪oo‬وش ہ‪oo‬و‬
‫جاؤ‪( ‬کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاص‪o‬ل ہ‪o‬وں گے)‪ ‬اور ص‪o‬بح اور دوپہ‪oo‬ر اور ش‪oo‬ام اور کس‪oo‬ی ق‪o‬در‬
‫رات میں(عبادت سے)‪ ‬مدد حاصل کرو۔‪( ‬نماز پنج وقتہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو۔)‬

‫صالَةُ ِم َن ِ‬
‫اإلي َما ِن‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز ایمان کا جزو ہے‬
‫صالَتَ ُك ْم ِع ْن َد ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ان هَّللا ُ لِي ِ‬
‫ُضي َع إِي َمانَ ُك ْم يَ ْعنِي َ‬ ‫َوقَ ْو ُل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬و َما َك َ‬
‫تعالی نے فرمایا ہے کہ ہللا تمہارے ایمان کو ضائع کرنے واال نہیں۔ یعنی تمہ‪oo‬اری وہ نم‪oo‬ازیں ج‪oo‬و تم نے بیت‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی ہیں‪ ،‬قبول ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪40 :‬‬

‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ب‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬


‫ي َ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء ب ِْن َع ِ‬
‫از ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َخالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬

‫ت ْال َم ْق‪ِ oo‬د ِ‬


‫س‬ ‫ار‪َ ،‬وأَنَّهُ َ‬
‫صلَّى قِبَ َل بَ ْي ِ‬ ‫ان أَ َّو َل َما قَ ِد َم ْال َم ِدينَةَ نَ َز َل َعلَى أَجْ َدا ِد ِه‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ :‬أَ ْخ َوالِ ِه ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ص‪o‬اَّل هَا‬
‫ص‪o‬اَل ٍة َ‬ ‫ص‪o‬لَّى أَ َّو َل َ‬
‫ت‪َ ،‬وأَنَّهُ َ‬‫ون قِ ْبلَتُ‪o‬هُ قِبَ‪َ o‬ل ْالبَ ْي ِ‬
‫ْجبُهُ أَ ْن تَ ُك َ‬ ‫ان يُع ِ‬‫ِستَّةَ َع َش َر َش ْهرًا أَ ْو َس ْب َعةَ َع َش َر َش ْهرًا‪َ ،‬و َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪56‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬ون‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْش ‪o‬هَ ُد‬


‫صلَّى َم َعهُ فَ َم َّر َعلَى أَ ْه ِل َم ْس ‪ِ o‬ج ٍد َوهُ ْم َرا ِك ُع‪َ o‬‬ ‫صاَل ةَ ْال َعصْ ِر َو َ‬
‫صلَّى َم َعهُ قَ ْو ٌم‪ ،‬فَ َخ َر َج َر ُج ٌل ِم َّم ْن َ‬ ‫َ‬
‫ت ْاليَهُو ُد قَ ‪ْ o‬د أَ ْع َجبَهُ ْم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قِبَ َل َم َّكةَ فَ َدارُوا َك َما هُ ْم قِبَ َل ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪َ ،‬و َكانَ ْ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َم َع َرس ِ‬ ‫بِاهَّلل ِ لَقَ ْد َ‬
‫ت أَ ْن َك‪ o‬رُوا َذلِ‪َ o‬‬
‫ك"‪ .‬قَ‪oo‬ا َل قَ‪oo‬ا َل‪ُ  ‬زهَ ْي‪ٌ o‬ر‪: ‬‬ ‫ب‪ ،‬فَلَ َّما َولَّى َوجْ هَ‪o‬هُ قِبَ‪َ o‬ل ْالبَ ْي ِ‬
‫س‪َ ،‬وأَ ْه‪ُ o‬ل ْال ِكتَ‪oo‬ا ِ‬
‫ت ْال َم ْق‪ِ o‬د ِ‬
‫صلِّي قِبَ‪َ o‬ل بَ ْي ِ‬ ‫إِ ْذ َك َ‬
‫ان يُ َ‬
‫ات َعلَى ْالقِ ْبلَ ِة قَ ْب َل أَ ْن تُ َح َّو َل ِر َجالٌ‪َ ،‬وقُتِلُوا‪ o‬فَلَ ْم نَ ‪ْ o‬د ِر َما نَقُ‪oo‬و ُل‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء‪ ‬فِي َح ِديثِ ِه هَ َذا‪ ،‬أَنَّهُ َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫فِي ِه ْم‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪َ :‬و َما َك َ‬
‫ان هَّللا ُ لِي ِ‬
‫ُضي َع إِي َمانَ ُك ْم سورة البقرة آية ‪.143‬‬
‫ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بی‪o‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان کو براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬جب م‪o‬دینہ تش‪o‬ریف الئے ت‪o‬و‬
‫پہلے اپنی نانہال میں اترے‪ ،‬جو انصار تھے۔ اور وہاں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المق‪oo‬دس کی‬
‫طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪oo‬واہش تھی کہ آپ ک‪oo‬ا قبلہ بیت ہللا کی ط‪o‬رف ہو‪( ‬جب‬
‫بیت ہللا کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا)‪ ‬ت‪oo‬و س‪oo‬ب س‪oo‬ے پہلی نم‪oo‬از ج‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بیت ہللا کی‬
‫طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ لوگ‪oo‬وں نے بھی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی‪ ،‬پھ‪oo‬ر آپ کے‬
‫ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکال اور اس ک‪o‬ا مس‪o‬جد‪( ‬ب‪o‬نی ح‪o‬ارثہ)‪ ‬کی ط‪o‬رف گ‪o‬زر ہ‪o‬وا ت‪o‬و وہ ل‪o‬وگ‬
‫رکوع میں تھے۔ وہ بوال کہ میں ہللا کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ مکہ کی‬
‫طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬وہ لوگ اسی حالت میں بیت ہللا کی طرف گھوم گئے اور جب رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے‪ ،‬یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے‬
‫مگ‪oo‬ر جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بیت ہللا کی ط‪oo‬رف منہ پھ‪oo‬یر لی‪oo‬ا ت‪oo‬و انہیں یہ ام‪oo‬ر ن‪oo‬اگوار ہ‪oo‬وا۔ زہ‪oo‬یر‪( ‬ایک‬
‫راوی)‪ ‬کہتے ہیں کہ ہم سے ابواس‪oo‬حاق نے ب‪oo‬راء س‪oo‬ے یہ ح‪oo‬دیث بھی نق‪oo‬ل کی ہے کہ قبلہ کی تب‪oo‬دیلی س‪oo‬ے پہلے کچھ‬
‫مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نم‪oo‬ازوں کے ب‪oo‬ارے میں کی‪oo‬ا کہیں۔ تب ہللا نے یہ‬
‫آیت نازل کی‪« ‬وما كان هللا ليضيع إيمانكم»(البقرہ‪)143 :‬۔‬

‫سالَ ِم ا ْل َم ْر ِء‪:‬‬
‫س ِن إِ ْ‬
‫اب ُح ْ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آدمی کے اسالم کی خوبی ( کے درجات کیا ہیں )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪57‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪41 :‬‬

‫ي أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ o‬م َع َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬


‫ار أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَ َّن أَبَا َس‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِر َّ‬
‫ك‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي َز ْي ُد ب ُْن أَ ْسلَ َم‪ ،‬أَ َّن َعطَا َء ب َْن يَ َس ٍ‬
‫قَا َل َمالِ ٌ‬
‫‪o‬ان بَ ْع‪َ o‬د َذلِ‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َذا أَ ْسلَ َم ْال َع ْب ُد فَ َحس َُن إِ ْساَل ُمهُ يُ َكفِّ ُر هَّللا ُ َع ْنهُ ُك َّل َس‪o‬يِّئَ ٍة َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َزلَفَهَ‪oo‬ا‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬ ‫َ‬
‫ْف َوال َّسيِّئَةُ بِ ِم ْثلِهَا‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَتَ َجا َو َز هَّللا ُ َع ْنهَا"‬
‫ضع ٍ‬ ‫صاصُ ْال َح َسنَةُ بِ َع ْش ِر أَ ْمثَالِهَا إِلَى َسب ِْع ِمائَ ِة ِ‬ ‫ْالقِ َ‬
‫امام مالک رحمہ ہللا کہتے ہیں مجھے زید بن اسلم نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہیں عط‪oo‬اء بن یس‪oo‬ار نے‪ ،‬ان ک‪oo‬و اب‪oo‬و س‪oo‬عید خ‪oo‬دری‬
‫رض‪ooo‬ی ہللا عنہ نے بتایا کہ‪ ‬انہ‪ooo‬وں نے رس‪ooo‬ول ہللا‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ وس‪ooo‬لم‪ ‬ک‪ooo‬و یہ ارش‪ooo‬اد فرم‪ooo‬اتے ہ‪ooo‬وئے س‪ooo‬نا کہ‬
‫جب‪( ‬ایک)‪ ‬بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسالم عمدہ ہو‪( ‬یقین و خلوص کے ساتھ ہو)‪ ‬تو ہللا اس کے گن‪oo‬اہ ک‪oo‬و ج‪oo‬و‬
‫اس نے اس‪( ‬اس‪oo‬الم النے)‪ ‬س‪oo‬ے پہلے کی‪oo‬ا مع‪oo‬اف فرم‪oo‬ا دیت‪oo‬ا ہے اور اب اس کے بع‪oo‬د کے ل‪oo‬یے ب‪oo‬دال ش‪oo‬روع ہ‪oo‬و جات‪oo‬ا‬
‫ہے‪( ‬یعنی)‪ ‬ایک نیکی کے عوض دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک‪( ‬ثواب)‪ ‬اور ایک ب‪oo‬رائی ک‪oo‬ا اس‪oo‬ی ب‪oo‬رائی کے‬
‫تعالی اس برائی سے بھی درگزر کرے۔‪( ‬اور اسے بھی مع‪oo‬اف فرم‪oo‬ا دے۔ یہ‬
‫ٰ‬ ‫مطابق‪( ‬بدال دیا جاتا ہے)‪ ‬مگر یہ کہ ہللا‬
‫بھی اس کے لیے آسان ہے۔)‬

‫حدیث نمبر‪42 :‬‬
‫اق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّمام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ق ب ُْن َم ْنص ٍ‬
‫ُور‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال‪َّ o‬ر َّز ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَحْ َس َن أَ َح ُد ُك ْم إِ ْس‪o‬اَل َمهُ‪ ،‬فَ ُك‪oo‬لُّ َح َس‪o‬نَ ٍة يَ ْع َملُهَا تُ ْكتَبُ لَ‪o‬هُ بِ َع ْش‪ِ o‬ر أَ ْمثَالِهَا إِلَى‬
‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْف‪َ ،‬و ُكلُّ َسيِّئَ ٍة يَ ْع َملُهَا تُ ْكتَبُ لَهُ بِ ِم ْثلِهَا"‪.‬‬
‫ضع ٍ‬ ‫َسب ِْع ِمائَ ِة ِ‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے عب‪oo‬دالرزاق نے‪ ،‬انہیں معم‪oo‬ر نے ہم‪oo‬ام س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ اب‪oo‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ سے نقل ک‪o‬رتے ہیں کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ تم میں س‪o‬ے ک‪oo‬وئی ش‪o‬خص جب‬
‫اپنے اسالم کو عمدہ بنا لے‪( ‬یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے)‪ ‬تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس‬
‫سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے‪( ‬جتن‪oo‬ا کہ‬
‫اس نے کیا ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪58‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ِّين إِلَى هَّللا ِ أَد َْو ُمهُ‪:‬‬


‫اب أَ َح ُّب الد ِ‬
‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا کو دین ( کا ) وہ ( عمل ) سب سے زیادہ پسند ہے جس کو پابندی سے کیا جائے‬
‫حدیث نمبر‪43 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ت‪ :‬فُاَل نَ‪o‬ةُ تَ‪oْ o‬ذ ُك ُر ِم ْن َ‬
‫ص‪o‬اَل تِهَا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬م‪ْ o‬ه َعلَ ْي ُك ْم بِ َما تُ ِطيقُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ون‪،‬‬ ‫َو َسلَّ َم َد َخ َل َعلَ ْيهَا َو ِع ْن َدهَا ا ْم َرأَةٌ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن هَ ِذ ِه ؟ قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫احبُهُ"‪.‬‬
‫ص ِ‬ ‫ان أَ َحبَّ الد ِ‬
‫ِّين إِلَ ْي ِه َما َدا َم َعلَ ْي ِه َ‬ ‫فَ َوهَّللا ِ اَل يَ َملُّ هَّللا ُ َحتَّى تَ َملُّوا‪َ ،‬و َك َ‬
‫یحیی نے ہشام کے واسطے سے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں مجھے م‪oo‬یرے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫باپ‪( ‬عروہ)‪ ‬نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے روایت نقل کی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬ایک دن)‪ ‬ان کے پ‪oo‬اس‬
‫آئے‪ ،‬اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی‪ ،‬آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا‪ ،‬فالں عورت‬
‫اور اس کی نماز‪( ‬کے اشتیاق اور پابندی)‪ ‬کا ذکر کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ٹھہر جاؤ‪( ‬سن ل‪oo‬و کہ)‪ ‬تم پ‪oo‬ر‬
‫اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے۔ ہللا کی قسم!‪( ‬ثواب دینے س‪oo‬ے)ہللا نہیں اکتات‪oo‬ا‪ ،‬مگ‪oo‬ر‬
‫تم‪( ‬عمل کرتے کرتے)‪ ‬اکتا جاؤ گے‪ ،‬اور ہللا کو دین‪( ‬ک‪oo‬ا)‪ ‬وہی عم‪oo‬ل زیادہ پس‪oo‬ند ہے جس کی ہمیش‪oo‬ہ پابن‪oo‬دی کی ج‪oo‬ا‬
‫سکے۔‪( ‬اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)۔‬

‫ان َونُ ْق َ‬
‫صانِ ِه‪:‬‬ ‫اإلي َم ِ‬
‫اب ِزيَا َد ِة ِ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایمان کی کمی اور زیادتی کے بیان میں‬
‫ين آ َمنُ‪o‬وا إِي َمانًا َوقَ‪o‬ا َل‪ْ :‬اليَ ْ‪o‬و َم أَ ْك َم ْل ُ‬
‫ت لَ ُك ْم ِدينَ ُك ْم فَ‪o‬إ ِ َذا تَ‪َ o‬ر َ‬
‫ك َش‪ْ o‬يئًا ِم َن‬ ‫‪o‬ز َدا َد الَّ ِذ َ‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َع‪o‬الَى‪َ :‬و ِز ْدنَ‪o‬اهُ ْم هُ‪o‬دًى‪َ ،‬ويَ ْ‬

‫ْال َك َم ِ‬
‫ال فَهُ َو نَاقِصٌ ‪.‬‬
‫تعالی کے اس قول کی‪( ‬تفسیر)‪ ‬کا بیان ‪ ‬اور ہم نے انہیں ہ‪oo‬دایت میں زیادتی دی ‪ ‬اور دوس‪oo‬ری آیت کی تفس‪oo‬یر‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫میں کہ ‪ ‬اور اہل ایم‪oo‬ان ک‪oo‬ا ایم‪oo‬ان زیادہ ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے ‪ ‬پھ‪oo‬ر یہ بھی فرمایا ‪ ‬آج کے دن میں نے تمہ‪oo‬ارا دین مکم‪oo‬ل ک‪oo‬ر دیا‬
‫کیونکہ جب کمال میں سے کچھ باقی رہ جائے تو اسی کو کمی کہتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪59‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪44 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ار َم ْن قَ‪oo‬ا َل اَل إِلَ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ‬ ‫ار َم ْن قَا َل اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوفِي قَ ْلبِ ِه َو ْز ُن َش ِعي َر ٍة ِم ْن َخ ْي‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‪َ ،‬ويَ ْخ‪ُ o‬ر ُج ِم َن النَّ ِ‬ ‫"يَ ْخ ُر ُج ِم َن النَّ ِ‬
‫ار َم ْن قَا َل اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوفِي قَ ْلبِ ِه َو ْز ُن َذ َّر ٍة ِم ْن َخي ٍْر"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْ‪ِ oo‬د‬
‫َوفِي قَ ْلبِ ِه َو ْز ُن بُ َّر ٍة ِم ْن َخي ٍْر‪َ ،‬ويَ ْخ ُر ُج ِم َن النَّ ِ‬
‫ان ِم ْن َخي ٍْر‪.‬‬ ‫ان‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ ،‬م ْن إِي َم ٍ‬
‫ان َم َك َ‬ ‫هَّللا ِ‪ :‬قَالَأَبَ ُ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے‪ ،‬ان سے قتادہ نے انس کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ رسول ہللا‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس شخص نے‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬کہہ‬
‫لیا اور اس کے دل میں جو برابر بھی(ایمان)‪ ‬ہے تو وہ‪( ‬ایک نہ ایک دن)‪ ‬دوزخ س‪oo‬ے ض‪oo‬رور نکلے گ‪oo‬ا اور دوزخ‬
‫سے وہ شخص‪( ‬بھی)‪ ‬ضرور نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں گیہ‪oo‬وں کے دانہ براب‪oo‬ر خ‪oo‬یر ہے اور‬
‫دوزخ سے وہ‪( ‬بھی)‪ ‬نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں اک ذرہ براب‪oo‬ر بھی خ‪oo‬یر ہے۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام‬
‫بخ‪ooo‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬فرم‪ooo‬اتے ہیں کہ اب‪ooo‬ان نے ب‪ooo‬روایت قت‪ooo‬ادہ بواس‪ooo‬طہ انس رض‪ooo‬ی ہللا عنہ رس‪ooo‬ول‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے‪« ‬خير»‪ ‬کی جگہ‪« ‬ايمان»‪ ‬کا لفظ نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪45 :‬‬
‫ق ب ِْن‬ ‫ْس‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬قَيْسُ ب ُْن ُم ْس ‪o‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ِ‬ ‫‪o‬و ٍن‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ُع َمي ِ‬‫َّاح‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬ج ْعفَ ‪َ o‬ر ب َْن َع‪ْ o‬‬
‫صب ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن ال َّ‬
‫ين‪ ،‬آيَ‪o‬ةٌ فِي ِكتَ‪oo‬ابِ ُك ْم تَ ْق َر ُءونَهَا لَ‪oْ o‬و‬ ‫ب‪" ، ‬أَ َّن َر ُجاًل ِم ْن ْاليَهُو ِد‪ ،‬قَا َل لَهُ‪ :‬يَا أَ ِم‪oo‬ي َر ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬‫ِشهَا ٍ‬
‫ت لَ ُك ْم ِدينَ ُك ْم َوأَ ْت َم ْم ُ‬
‫ت َعلَ ْي ُك ْم‬ ‫ك ْاليَ‪oْ o‬و َم ِعيدًا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَيُّ آيَ‪ٍ o‬ة ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ْ :‬اليَ‪oْ o‬و َم أَ ْك َم ْل ُ‬
‫ت اَل تَّ َخ ْذنَا َذلِ‪َ o‬‬
‫َعلَ ْينَا َم ْع َش َر ْاليَهُو ِد نَ َزلَ ْ‬
‫ت فِي ِه‬ ‫ك ْاليَ‪oْ o‬و َم َو ْال َم َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان الَّ ِذي نَ‪َ o‬زلَ ْ‬ ‫اإلسْال َم ِدينًا سورة المائدة آية ‪ ،3‬قَا َل ُع َمرُ‪ :‬قَ ْد َع َر ْفنَا َذلِ َ‬
‫يت لَ ُك ُم ِ‬
‫ض ُ‬‫نِ ْع َمتِي َو َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو قَائِ ٌم بِ َع َرفَةَ يَ ْو َم ُج ُم َع ٍة"‪.‬‬
‫َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے اس حدیث کو حسن بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے جعفر‪ o‬بن عون سے سنا‪ ،‬وہ ابوالعمیس سے بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے‬
‫ہیں‪ ،‬انہیں قیس بن مس‪oo‬لم نے ط‪oo‬ارق بن ش‪oo‬ہاب کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی۔ وہ عم‪oo‬ر بن خط‪oo‬اب رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے‬
‫روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬ایک یہ‪o‬ودی نے ان س‪o‬ے کہ‪o‬ا کہ اے امیرالمؤم‪oo‬نین! تمہ‪oo‬اری کت‪oo‬اب‪( ‬ق‪oo‬رآن)‪ ‬میں ایک آیت ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪60‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جسے تم پڑھتے ہو۔ اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوتی ت‪oo‬و ہم اس‪( ‬کے ن‪oo‬زول کے)‪ ‬دن ک‪oo‬و یوم عی‪oo‬د بن‪oo‬ا لی‪oo‬تے۔ آپ نے‬
‫پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ اس نے جواب دیا‪( ‬سورۃ المائدہ کی یہ آیت کہ) ‪ ‬آج میں نے تمہارے دین ک‪oo‬و مکم‪oo‬ل ک‪oo‬ر‬
‫دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسالم پس‪oo‬ند کیا ‪ ‬عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ ہم اس‬
‫دن اور اس مقام کو‪( ‬خوب)‪ ‬جانتے ہیں جب یہ آیت رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر نازل ہوئی‪( ‬اس وقت)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلمعرفات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے تھے۔‬

‫سالَ ِم‬ ‫اب ال َّز َكاةُ ِم َن ِ‬


‫اإل ْ‬ ‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ دینا اسالم میں داخل ہے‬
‫ين ْالقَيِّ َم ِة‪:‬‬ ‫صالَةَ َوي ُْؤتُوا‪ o‬ال َّز َكاةَ َو َذلِ َ‬
‫ك ِد ُ‬ ‫ين لَهُ الد َ‬
‫ِّين ُحنَفَا َء َويُقِي ُموا ال َّ‬ ‫ص َ‬‫َوقَ ْولُهُ‪َ :‬و َما أُ ِمرُوا إِالَّ لِيَ ْعبُ ُدوا هَّللا َ ُم ْخلِ ِ‬
‫اور ہللا پاک نے فرمایا ‪ ‬حاالنکہ ان کافروں کو یہی حکم دیا گیا کہ خالص ہللا ہی کی بندگی کی نیت سے ایک ط‪oo‬رف‬
‫ہو کر اسی ہللا کی عبادت کریں اور نماز قائم کریں اور ٰ‬
‫زکوۃ دیں اور یہی پختہ دین ہے ۔‬

‫حدیث نمبر‪46 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن َع ِّمه‪ ‬أَبِي ُسهَي ِْل ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬طَ ْل َحةَ ب َْن ُعبَ ْي ‪ِ o‬د‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫ْ‬
‫ص ْوتِ ِه َواَل يُ ْفقَ‪oo‬هُ‬ ‫س يُ ْس َم ُع َد ِويُّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن أَ ْه ِل نَجْ ٍد ثَائِ َر الرَّأ ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ِ‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬جا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ‬
‫ت فِي ْاليَ‪oْ o‬و ِم‬ ‫ص ‪o‬لَ َوا ٍ‬ ‫َما يَقُو ُل َحتَّى َدنَا‪ ،‬فَإ ِ َذا هُ َو يَسْأ َ ُل َع ِن اإْل ِ ْساَل ِم ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬خ ْمسُ َ‬
‫ان‪،‬‬
‫ض‪َ o‬‬ ‫ص‪o‬يَا ُم َر َم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ :‬و ِ‬ ‫ي َغ ْي ُرهَا ؟ قَا َل‪ :‬اَل إِاَّل أَ ْن تَطَ َّو َع‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َواللَّ ْيلَ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَلْ َعلَ َّ‬
‫ي َغ ْي ُرهُ ؟ قَا َل‪ :‬اَل إِاَّل أَ ْن تَطَ َّو َع‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َذ َك َر لَهُ َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ال َّز َك‪oo‬اةَ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬هَ‪oo‬لْ‬ ‫قَا َل‪ :‬هَلْ َعلَ َّ‬
‫ي َغ ْي ُرهَا ؟ قَا َل‪ :‬اَل إِاَّل أَ ْن تَطَ َّو َع‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ ْدبَ َر ال َّر ُج ُل َوهُ َو يَقُولُ‪َ :‬وهَّللا ِ اَل أَ ِزي ُد َعلَى هَ َذا َواَل أَ ْنقُصُ ‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل‬ ‫َعلَ َّ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْفلَ َح إِ ْن َ‬
‫ص َد َ‬ ‫هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪61‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے چچا ابوسہیل بن مال‪oo‬ک‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ(مالک بن ابی عامر)‪ ‬سے‪ ،‬انہوں نے طلحہ بن عبیدہللا سے وہ کہتے تھے‪ ‬نج‪oo‬د وال‪oo‬وں میں‬
‫ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آیا‪ ،‬سر پریشان یعنی بال بکھرے ہوئے تھے‪ ،‬ہم اس کی آواز کی‬
‫بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ وہ نزدیک آن پہنچ‪oo‬ا‪ ،‬جب‬
‫معلوم ہوا کہ وہ اسالم کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اس‪oo‬الم دن رات میں‬
‫پانچ نمازیں پڑھنا ہے‪ ،‬اس نے کہ‪oo‬ا بس اس کے س‪oo‬وا ت‪oo‬و اور ک‪oo‬وئی نم‪oo‬از مجھ پ‪oo‬ر نہیں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے‪( ‬تو اور بات ہے)‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا اور رمض‪oo‬ان کے روزے‬
‫رکھنا۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں مگ‪oo‬ر ت‪oo‬و نف‪oo‬ل روزے‬
‫رکھے‪( ‬تو اور بات ہے)‪ ‬طلحہ نے کہا اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے ٰ‬
‫زکوۃ کا بیان کیا۔ وہ کہنے لگا‬
‫کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ ت‪oo‬و نف‪oo‬ل ص‪oo‬دقہ دے‪( ‬ت‪oo‬و‬
‫اور بات ہے)‪ ‬راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چال۔ یوں کہتا جاتا تھا‪ ،‬قس‪oo‬م ہللا کی میں نہ اس س‪oo‬ے بڑھاؤں‬
‫گا نہ گھٹاؤں گا‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا۔‬

‫ع ا ْل َجنَائِ ِز ِم َن ِ‬
‫اإلي َما ِن‪:‬‬ ‫اب اتِّبَا ُ‬
‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے‬
‫حدیث نمبر‪47 :‬‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس‪ِ o‬ن‪َ   ، ‬و ُم َح َّم ٍد‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َعلِ ٍّي ْال َم ْن ُج‪oo‬وفِ ُّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ر ْو ٌح‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع‪ْ o‬‬
‫‪o‬و ٌ‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ " :‬م ِن اتَّبَ‪َ o‬ع َجنَ‪o‬ا َزةَ ُم ْس‪o‬لِ ٍم إِي َمانًا َواحْ تِ َس‪o‬ابًا َو َك َ‬
‫‪o‬ان َم َع‪ o‬هُ‬
‫اط ِم ْث‪ُ o‬ل أُ ُح‪ٍ o‬د‪َ ،‬و َم ْن َ‬
‫ص‪o‬لَّى َعلَ ْيهَا ثُ َّم‬ ‫صلَّى َعلَ ْيهَا َويَ ْف ُر َغ ِم ْن َد ْفنِهَا‪ ،‬فَإِنَّه يَرْ ِج ُع ِم َن اأْل َجْ ِر بِقِي َراطَي ِْن ُكلُّ قِ‪oo‬ي َر ٍ‬‫َحتَّى يُ َ‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫‪o‬و ٌ‬ ‫‪o‬ان ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع‪ْ o‬‬
‫اط"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ُ  ‬ع ْث َم‪ُ o‬‬
‫َر َج‪َ o‬ع قَ ْب‪َ o‬ل أَ ْن تُ‪ْ o‬دفَ َن‪ ،‬فَإِنَّهُ يَرْ ِج‪ُ o‬ع بِقِ‪oo‬ي َر ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے احمد بن عبدہللا بن علی منجونی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے روح نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے ع‪o‬وف نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے حسن بصری اور محمد بن سیرین سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪62‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نم‪oo‬از‬
‫اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر ل‪oo‬وٹے گ‪oo‬ا ہ‪oo‬ر ق‪o‬یراط اتن‪oo‬ا ب‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و گ‪oo‬ا‬
‫جیسے احد کا پہاڑ‪ ،‬اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے ت‪oo‬و وہ ایک ق‪oo‬یراط ث‪oo‬واب لے‬
‫کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں‬
‫نے محمد بن سیرین سے سنا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے‬
‫اگلی روایت کی طرح۔‬

‫ف ا ْل ُم ْؤ ِم ِن ِمنْ أَنْ يَ ْحبَطَ َع َملُهُ َوه َُو الَ يَ ْ‬


‫ش ُع ُر‪:‬‬ ‫اب َخ ْو ِ‬
‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مومن کو ڈرنا چاہیے کہ کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر تک نہ ہو‬
‫ت‬‫‪o‬ون ُم َك‪ِّ o‬ذبًا‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ o‬ةَ‪ :‬أَ ْد َر ْك ُ‬
‫يت أَ ْن أَ ُك َ‬
‫ت قَ ْ‪o‬ولِي َعلَى َع َملِي إِاَّل َخ ِش‪ُ o‬‬ ‫ض‪ُ o‬‬ ‫َوقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم التَّ ْي ِم ُّي‪َ :‬ما َع َر ْ‬

‫ق َعلَى نَ ْف ِس ِه‪َ ،‬ما ِم ْنهُ ْم أَ َح ٌد يَقُ‪oo‬و ُل إِنَّهُ َعلَى إِي َم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُكلُّهُ ْم يَ َخ ُ‬
‫اف النِّفَا َ‬ ‫ين ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ثَاَل ثِ َ‬
‫ار َعلَى‬ ‫ق‪َ ،‬و َما يُحْ‪َ o‬ذ ُر ِم َن اإْل ِ ْ‬
‫ص‪َ o‬ر ِ‬ ‫‪o‬ؤ ِم ٌن َواَل أَ ِمنَ‪o‬هُ إِاَّل ُمنَ‪oo‬افِ ٌ‬
‫ِجب ِْري َل‪َ ،‬و ِمي َكائِي َل‪َ ،‬ويُ‪oْ o‬ذ َك ُر َع ْن ْال َح َس‪ِ o‬ن َما َخافَ‪o‬هُ إِاَّل ُم ْ‬
‫‪o‬ون س‪oo‬ورة آل عم‪oo‬ران آية‬ ‫ُصرُّ وا َعلَى َما فَ َعلُ‪oo‬وا َوهُ ْم يَ ْعلَ ُم‪َ o‬‬ ‫اق َو ْال ِعصْ يَ ِ‬
‫ان ِم ْن َغي ِْر تَ ْوبَ ٍة‪ ،‬لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬ولَ ْم ي ِ‬ ‫النِّفَ ِ‬
‫‪.135‬‬
‫اور اب‪oo‬راہیم تیمی‪( ‬واع‪oo‬ظ)‪ ‬نے کہ‪oo‬ا میں نے اپ‪oo‬نے گفت‪oo‬ار اور ک‪oo‬ردار ک‪oo‬و جب مالیا‪ ،‬ت‪o‬و مجھ ک‪oo‬و ڈر ہ‪o‬وا کہ کہیں میں‬
‫شریعت کے جھٹالنے والے(کافروں)‪ ‬س‪o‬ے نہ ہ‪o‬و ج‪oo‬اؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہ‪o‬ا کہ میں ن‪o‬بی اک‪o‬رم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے تیس صحابہ سے مال‪ ،‬ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگ‪oo‬ا ہ‪oo‬وا تھ‪oo‬ا‪ ،‬ان میں ک‪oo‬وئی یوں نہیں‬
‫کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرائیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے‪ ،‬نف‪oo‬اق س‪oo‬ے وہی ڈرت‪oo‬ا‬
‫ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوت‪o‬ا ہے ج‪o‬و من‪o‬افق ہے۔ اس ب‪o‬اب میں آپس کی ل‪o‬ڑائی اور گن‪o‬اہوں پ‪o‬ر‬
‫اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ ہللا پ‪oo‬اک نے س‪oo‬ورۃ آل عم‪oo‬ران میں فرمایا‪  :‬اور اپ‪oo‬نے‬
‫برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪63‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪48 :‬‬
‫‪o‬ل‪َ  ‬ع ِن ْال ُمرْ ِجئَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ ،‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د‬
‫ت‪ ‬أَبَا َوائِ‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعرْ َع َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬زبَ ْي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫"سبَابُ ْال ُم ْسلِ ِم فُسُو ٌ‬
‫ق‪َ ،‬وقِتَالُهُ ُك ْفرٌ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬‬ ‫هَّللا ِ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے زبید بن حارث‪ o‬سے‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫میں نے ابووائل سے مرجیہ کے بارے میں پوچھا‪( ،‬وہ کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاس‪o‬ق نہیں ہوت‪o‬ا)‪ ‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ‬
‫مجھ سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪o‬ا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ مس‪o‬لمان ک‪o‬و‬
‫گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪49 :‬‬

‫أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَسُ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَا َدةُ ب ُْن الصَّا ِم ِ‬
‫ت‪ ، ‬أ ََّن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َخ‪َ o‬ر َج ي ُْخبِ‪ُ o‬ر بِلَ ْيلَ‪ِ o‬ة ْالقَ‪ْ o‬د ِر‪ ،‬فَتَاَل َحى َر ُجاَل ِن ِم َن ْال ُم ْس‪o‬لِ ِم َ‬
‫ين‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنِّي َخ‪َ o‬رجْ ُ‬
‫ت‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ون َخ ْيرًا لَ ُك ُم‪ْ ،‬التَ ِم ُس‪o‬وهَا فِي َّ‬
‫الس‪o‬ب ِْع َوالتِّ ْس‪ِ o‬ع‬ ‫أِل ُ ْخبِ َر ُك ْم بِلَ ْيلَ ِة ْالقَ ْد ِر‪َ ،‬وإِنَّهُ تَاَل َحى فُاَل ٌن َوفُاَل ٌن‪ ،‬فَ ُرفِ َع ْ‬
‫ت َو َع َسى أَ ْن يَ ُك َ‬
‫س"‪.‬‬ ‫َو ْال َخ ْم ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے حمی‪oo‬د س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس‬
‫رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬کہا مجھ کو عبادہ بن صامت نے خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اپ‪oo‬نے حج‪oo‬رے‪ o‬س‪oo‬ے‬
‫نکلے‪ ،‬لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے‪( ‬وہ کون سی رات ہے)‪ ‬اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬میں تو اس لیے باہر نکال تھا کہ تم کو شب قدر بتالؤں اور فالں فالں آدمی ل‪oo‬ڑ پ‪oo‬ڑے ت‪oo‬و وہ‬
‫میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو۔‪( ‬تو اب ایسا کرو کہ)‪ ‬شب قدر ک‪oo‬و رمض‪oo‬ان کی‬
‫ستائیسویں‪ ،‬انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪64‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ان َو ِع ْل ِم‬
‫س ِ‬ ‫سالَ ِم َو ِ‬
‫اإل ْح َ‬ ‫اإل ْ‬
‫ان َو ِ‬ ‫سلَّ َم َع ِن ِ‬
‫اإلي َم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫س َؤا ِل ِج ْب ِري َل النَّبِ َّي َ‬
‫اب ُ‬
‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫سا َع ِة‪:‬‬
‫ال َّ‬
‫باب‪ :‬جبرائیل علیہ السالم کا نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے ایمان ‪ ،‬اسالم ‪ ،‬احسان اور قیامت‬
‫کے علم کے بارے میں پوچھنا‬
‫ك ُكلَّهُ ِدينً‪oo‬ا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَهُ ثُ َّم قَا َل‪َ « :‬جا َء ِجب ِْريلُ‪َ -‬علَ ْي‪ِ o‬ه َّ‬
‫الس‪o‬الَ ُم‪ -‬يُ َعلِّ ُم ُك ْم ِدينَ ُك ْم»‪ .‬فَ َج َع‪َ o‬ل َذلِ‪َ o‬‬ ‫ان النَّبِ ِّي َ‬
‫َوبَيَ ِ‬
‫اإل ْس‪o‬الَ ِم ِدينًا فَلَ ْن‬ ‫ان‪َ ،‬وقَ ْولِ ِه تَ َع‪o‬الَى‪َ :‬و َم ْن يَ ْبتَ ِ‬
‫‪o‬غ َغيْ‪َ o‬ر ِ‬ ‫اإلي َم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َو ْف ِد َع ْب ِد ْالقَي ِ‬
‫ْس ِم َن ِ‬ ‫َو َما بَي ََّن النَّبِ ُّي َ‬
‫يُ ْقبَ َل ِم ْنهُ‪.‬‬
‫اور اس کے جواب میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا بیان فرمانا پھر آخر میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ یہ جبرائیل علیہ السالم تھے جو تم کو دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔ یہاں آپ نے ان تمام ب‪oo‬اتوں کو‪( ‬ج‪oo‬و جبرائی‪oo‬ل‬
‫علیہ السالم کے سامنے بیان کی گئی تھیں)‪ ‬دین ہی قرار دیا اور ان باتوں کے بیان میں جو ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ایمان سے متعلق عبدالقیس کے وفد کے سامنے بی‪oo‬ان فرم‪oo‬ائی تھی اور ہللا پ‪oo‬اک کے اس ارش‪oo‬اد کی تفص‪oo‬یل‬
‫میں کہ جو کوئی اسالم کے عالوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪50 :‬‬
‫َّان التَّ ْي ِم ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُزرْ َع‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬ما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َحي َ‬
‫ان أَ ْن تُ‪oْ o‬ؤ ِم َن‬ ‫اس‪ ،‬فَأَتَاهُ ِجب ِْريلُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما اإْل ِ ي َم ُ‬
‫ان ؟ قَا َل‪" :‬اإْل ِ ي َم ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ِ‬
‫ار ًزا يَ ْو ًما لِلنَّ ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫ك بِ ‪ِ o‬ه َش ‪ْ o‬يئًا‪،‬‬‫ث‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما اإْل ِ ْساَل ُم ؟ قَا َل‪ :‬اإْل ِ ْس ‪o‬اَل ُم أَ ْن تَ ْعبُ ‪َ o‬د هَّللا َ َواَل تُ ْش ‪ِ o‬ر َ‬
‫بِاهَّلل ِ َو َماَل ئِ َكتِ ِه َوبِلِقَائِ ِه َو ُر ُسلِ ِه َوتُ ْؤ ِم َن بِ ْالبَ ْع ِ‬
‫ان ؟ قَا َل‪ :‬أَ ْن تَ ْعبُ َد هَّللا َ َكأَنَّ َ‬
‫ك تَ َراهُ فَ ‪o‬إ ِ ْن‬ ‫ان‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما اإْل ِ حْ َس ُ‬‫ض َ‬ ‫ضةَ‪َ ،‬وتَصُو َم َر َم َ‬ ‫ي ال َّز َكاةَ ْال َم ْفرُو َ‬ ‫صاَل ةَ‪َ ،‬وتُ َؤ ِّد َ‬ ‫َوتُقِي َم ال َّ‬
‫اطهَا‬ ‫الس ‪o‬ائِ ِل‪َ ،‬و َس ‪o‬أ ُ ْخبِ ُر َ‬
‫ك َع ْن أَ ْش ‪َ o‬ر ِ‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪َ :‬متَى السَّا َعةُ ؟ قَا َل‪َ :‬ما ْال َم ْسئُو ُل َع ْنهَا بِ‪oo‬أ َ ْعلَ َم ِم َن َّ‬
‫لَ ْم تَ ُك ْن تَ َراهُ فَإِنَّهُ يَ َرا َ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫س اَل يَ ْعلَ ُمه َُّن إِاَّل هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم تَاَل النَّبِ ُّي َ‬
‫‪o‬ان فِي َخ ْم ٍ‬‫‪o‬ل ْالبُ ْه ُم فِي ْالبُ ْنيَ‪ِ o‬‬
‫ت اأْل َ َمةُ َربَّهَا‪َ ،‬وإِ َذا تَطَا َو َل ُر َع‪oo‬اةُ اإْل ِ بِ‪ِ o‬‬
‫إِ َذا َولَ َد ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن هَّللا َ ِع ْن َدهُ ِع ْل ُم السَّا َع ِة سورة لقمان آية ‪ ،34‬ثُ َّم أَ ْدبَ َر‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪ُ :‬ر ُّدوهُ‪ ،‬فَلَ ْم يَ‪َ o‬ر ْوا َش‪ْ o‬يئًا‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪ :‬هَ‪َ o‬ذا‬

‫اس ِدينَهُ ْم"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ج َع َل َذلِك ُكلَّهُ ِم َن اإْل ِ ي َم ِ‬
‫ان‪.‬‬ ‫ِجب ِْريلُ‪َ ،‬جا َء يُ َعلِّ ُم النَّ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪65‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم ک‪o‬و ابوحی‪o‬ان‬
‫تیمی نے ابوزرعہ سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے نقل کیا کہ‪ ‬ایک دن نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پ‪oo‬اس ایک ش‪oo‬خص آیا اور پوچھ‪oo‬نے لگ‪oo‬ا کہ ایم‪oo‬ان کس‪oo‬ے کہ‪oo‬تے ہیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم ہللا پ‪oo‬اک کے وج‪oo‬ود اور اس کی وح‪oo‬دانیت پ‪oo‬ر ایم‪oo‬ان الؤ اور‬
‫اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس‪( ‬ہللا)‪ ‬کی مالقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہ‪oo‬ونے‬
‫پر اور مرنے کے بعد دوبارہ‪ o‬اٹھنے پر ایمان الؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اس‪o‬الم کی‪o‬ا ہے؟ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫پھر جواب دیا کہ اسالم یہ ہے کہ تم خالص ہللا کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی ک‪oo‬و ش‪oo‬ریک نہ بن‪oo‬اؤ اور نم‪oo‬از‬
‫قائم کرو۔ اور ٰ‬
‫زکوۃ فرض ادا کرو۔ اور رمضان کے روزے رکھو۔ پھر اس نے احسان کے متعل‪oo‬ق پوچھ‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا احسان یہ کہ تم ہللا کی عبادت اس ط‪oo‬رح ک‪oo‬رو گویا تم اس‪oo‬ے دیکھ رہے ہ‪oo‬و اگ‪oo‬ر یہ درجہ نہ‬
‫حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم ک‪oo‬و دیکھ رہ‪oo‬ا ہے۔ پھ‪oo‬ر اس نے پوچھ‪oo‬ا کہ قی‪oo‬امت کب آئے گی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کے بارے میں ج‪oo‬واب دینے واال پوچھ‪oo‬نے والے س‪oo‬ے کچھ زیادہ نہیں جانتا‪( ‬البتہ)‪ ‬میں‬
‫تمہیں اس کی نشانیاں بتال سکتا ہوں۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چ‪oo‬رانے‬
‫والے‪( ‬دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے)‪ ‬مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوش‪oo‬ش ک‪oo‬ریں‬
‫گے‪( ‬یاد رکھو)‪ ‬قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو ہللا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے یہ آیت پ‪oo‬ڑھی‬
‫کہ ہللا ہی ک‪oo‬و قی‪oo‬امت ک‪oo‬ا علم ہے کہ وہ کب ہ‪oo‬و گی‪( ‬آخ‪oo‬ر آیت ت‪oo‬ک)‪ ‬پھ‪oo‬ر وہ پوچھ‪oo‬نے واال پیٹھ پھ‪oo‬یر ک‪oo‬ر ج‪oo‬انے لگ‪oo‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے واپس بال کر الؤ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ جبرائیل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬فرماتے ہیں کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -38‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬باب‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪66‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪51 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبْ‪ِ oo‬د هَّللا ِ‪،‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َح ْم َزةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ٍ‬
‫ون أَ ْم‬ ‫"س‪o‬أ َ ْلتُ َ‬
‫ك‪ ،‬هَ‪oo‬لْ يَ ِزي‪ُ o‬د َ‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن ِه َر ْق‪َ o‬ل‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل لَ‪o‬هُ‪َ :‬‬ ‫س‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو ُس ْفيَ َ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬ ‫أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ك‪ ،‬هَلْ يَرْ تَ ُّد أَ َح‪ٌ o‬د َس‪ْ o‬خطَةً لِ ِدينِ‪ِ o‬ه بَعْ‪َ o‬د أَ ْن يَ‪ْ o‬د ُخ َل‬
‫ان َحتَّى يَتِ َّم‪َ ،‬و َسأ َ ْلتُ َ‬
‫ك اإْل ِ ي َم ُ‬ ‫ت أَنَّهُ ْم يَ ِزي ُد َ‬
‫ون‪َ ،‬و َك َذلِ َ‬ ‫يَ ْنقُص َ‬
‫ُون ؟ فَ َز َع ْم َ‬
‫وب اَل يَ ْس َخطُهُ أَ َح ٌد"‪.‬‬
‫ين تُ َخالِطُ بَ َشا َشتُهُ ْالقُلُ َ‬ ‫ت أَ ْن اَل ‪َ ،‬و َك َذلِ َ‬
‫ك اإْل ِ ي َم ُ‬
‫ان ِح َ‬ ‫فِي ِه ؟ فَ َز َع ْم َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے صالح بن کیسان س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں‬
‫نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے عبیدہللا بن عبدہللا سے‪ ،‬ان کو عبدہللا بن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬ان ک‪oo‬و‬
‫ابوس‪oo‬فیان بن ح‪oo‬رب نے کہ‪ ‬ہرقل‪( ‬روم کے بادش‪oo‬اہ)‪ ‬نے ان س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا۔ میں نے تم س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا کہ اس رس‪oo‬ول کے‬
‫ماننے والے بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں۔ تو نے جواب میں بتالیا کہ وہ بڑھ رہے ہیں۔‪( ‬ٹھیک ہے)‪ ‬ایم‪oo‬ان ک‪oo‬ا یہی‬
‫حال رہتا ہے یہاں تک کہ وہ پورا ہو جائے اور میں نے تجھ سے پوچھا تھا کہ کوئی اس کے دین میں آ ک‪oo‬ر پھ‪oo‬ر اس‬
‫کو برا جان کر پھر جاتا ہے؟ تو نے کہا۔ نہیں‪ ،‬اور ایمان کا یہی حال ہے۔ جب اس کی خوشی دل میں سما ج‪oo‬اتی ہے‬
‫تو پھر اس کو کوئی برا نہیں سمجھ سکتا۔‬

‫ستَ ْب َرأَ ِل ِدينِ ِه‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل َم ِن ا ْ‬ ‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی فضیلت کے بیان میں جو اپنا دین قائم رکھنے کے لیے گناہ سے بچ گیا‬
‫حدیث نمبر‪52 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ير‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬النُّ ْع َم َ‬
‫ان ب َْن بَ ِش ٍ‬
‫اس‪ ،‬فَ َم ِن اتَّقَى ْال ُم َش‪o‬بَّهَا ِ‬
‫ت‬ ‫"ال َحاَل ُل بَي ٌِّن َو ْال َح َرا ُم بَي ٌِّن‪َ ،‬وبَ ْينَهُ َما ُم َش‪o‬بَّهَ ٌ‬
‫ات اَل يَ ْعلَ ُمهَا َكثِ‪oo‬ي ٌر ِم َن النَّ ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ْ :‬‬

‫ك أَ ْن يُ َواقِ َع‪ o‬هُ‪ ،‬أَاَل َوإِ َّن لِ ُك‪oo‬لِّ َملِ‪ٍ o‬‬


‫‪o‬ك‬ ‫‪o‬و َل ْال ِح َمى ي ِ‬
‫ُوش‪ُ o‬‬ ‫ت َك َر ٍ‬
‫اع يَ‪oo‬رْ َعى َح‪ْ o‬‬ ‫ا ْستَ ْب َرأَ لِ ِدينِ ِه َو ِعرْ ِ‬
‫ض ِه‪َ ،‬و َم ْن َوقَ َع فِي ال ُّشبُهَا ِ‬
‫ص‪o‬لَ َح ْال َج َس‪ُ o‬د ُكلُّهُ َوإِ َذا فَ َس‪َ o‬د ْ‬
‫ت‬ ‫ار ُمهُ‪ ،‬أَاَل َوإِ َّن فِي ْال َج َس ِد ُمضْ َغةً إِ َذا َ‬
‫صلَ َح ْ‬
‫ت َ‬ ‫ِح ًمى‪ ،‬أَاَل إِ َّن ِح َمى هَّللا ِ فِي أَرْ ِ‬
‫ض ِه َم َح ِ‬
‫فَ َس َد ْال َج َس ُد ُكلُّهُ‪ ،‬أَاَل َو ِه َي ْالقَ ْلبُ "‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪67‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪o‬ے زکریا نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ع‪oo‬امر س‪o‬ے‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں نے نعم‪oo‬ان بن بش‪o‬یر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے میں نے‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬فرم‪oo‬اتے تھے‬
‫حالل کھال ہوا ہے اور حرام بھی کھال ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہ کی ہیں جن کو بہت ل‪oo‬وگ‬
‫نہیں جانتے‪( ‬کہ حالل ہیں یا حرام)‪ ‬پھر جو کوئی شبہ کی چیزوں س‪o‬ے بھی بچ گی‪oo‬ا اس نے اپ‪oo‬نے دین اور ع‪oo‬زت ک‪oo‬و‬
‫بچا لیا اور جو کوئی ان شبہ کی چیزوں میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو‪( ‬شاہی محفوظ)‪ ‬چراگاہ کے‬
‫آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے۔ وہ قریب ہے کہ کبھی اس چراگاہ‪ o‬کے اندر گھس جائے‪( ‬اور ش‪oo‬اہی مج‪oo‬رم ق‪oo‬رار‬
‫پائے)‪ ‬سن لو ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ‪ o‬ہوتی ہے۔ ہللا کی چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں۔ ‪( ‬پس ان سے بچو‬
‫اور)‪ ‬سن لو بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو گا سارا بدن درست ہو گا اور جہ‪oo‬اں بگ‪oo‬ڑا س‪oo‬ارا ب‪oo‬دن‬
‫بگڑ گیا۔ سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔‬

‫ان‪:‬‬ ‫اب أَ َدا ُء ا ْل ُخ ُم ِ‬


‫س ِم َن ا ِإلي َم ِ‬ ‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے‬
‫حدیث نمبر‪53 :‬‬

‫ت أَ ْق ُع ُد َم َع‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬


‫س‪ ‬يُجْ لِ ُسنِي َعلَى َس ِر ِ‬
‫ير ِه‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال َج ْع ِد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َج ْم َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬

‫ْس لَ َّما أَتَ‪oْ o‬وا النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫ت َم َعهُ َش‪ْ o‬ه َري ِْن‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِ َّن َو ْف‪َ o‬د َع ْب‪ِ o‬د ْالقَي ِ‬
‫ك َس ْه ًما ِم ْن َمالِي‪ ،‬فَأَقَ ْم ُ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬أَقِ ْم ِع ْن ِدي َحتَّى أَجْ َع َل لَ َ‬
‫‪o‬القَ ْو ِم أَ ْو بِ ْال َو ْف‪ِ o‬د َغ ْي‪َ o‬ر َخ َزايَا َواَل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ِن ْالقَ ْو ُم أَ ْو َم ِن ْال َو ْف ُد ؟ قَالُوا‪َ :‬ربِي َع‪ o‬ةُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬مرْ َحبًا بِ‪ْ o‬‬
‫َ‬
‫ك هَ‪َ o‬ذا ْال َح ُّي ِم ْن ُكفَّ ِ‬
‫ار‬ ‫الش‪o‬ه ِْر ْال َح‪َ o‬ر ِام َوبَ ْينَنَا َوبَ ْينَ‪oَ o‬‬
‫ك إِاَّل فِي َّ‬ ‫نَ‪َ o‬دا َمى‪ ،‬فَقَ‪oo‬الُوا‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّا اَل نَ ْس‪o‬تَ ِطي ُع أَ ْن نَأْتَيِ‪َ o‬‬
‫ض َر‪ ،‬فَ ُمرْ نَا بِأ َ ْم ٍر فَصْ ٍل نُ ْخبِرْ بِ ِه َم ْن َو َرا َءنَا َونَ ْد ُخلْ بِ ِه ْال َجنَّةَ‪َ ،‬و َس‪o‬أَلُوهُ َع ِن اأْل َ ْش‪ِ o‬ربَ ِة ؟"فَ‪oo‬أ َ َم َرهُ ْم بِ‪oo‬أَرْ بَ ٍع َونَهَ‪oo‬اهُ ْم‬
‫ُم َ‬
‫ان بِاهَّلل ِ َوحْ َدهُ ؟ قَالُوا‪ :‬هَّللا ُ َو َرسُولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬شهَا َدةُ‬ ‫ان بِاهَّلل ِ َوحْ َدهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَتَ ْدر َ‬
‫ُون َما اإْل ِ ي َم ُ‬ ‫َع ْن أَرْ بَ ٍع‪ ،‬أَ َم َرهُ ْم بِاإْل ِ ي َم ِ‬
‫ان‪َ ،‬وأَ ْن تُ ْعطُ‪oo‬وا ِم َن ْال َم ْغنَ ِم‬
‫ض‪َ o‬‬
‫ص‪o‬يَا ُم َر َم َ‬ ‫صاَل ِة‪َ ،‬وإِيتَا ُء ال َّز َك‪oo‬ا ِة‪َ ،‬و ِ‬ ‫أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا َرسُو ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وإِقَا ُم ال َّ‬
‫ت‪َ ،‬و ُربَّ َما قَا َل‪ْ :‬ال ُمقَي َِّر‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬احْ فَظُ‪oo‬وهُ َّن َوأَ ْخبِ‪o‬رُوا‪o‬‬‫ير َو ْال ُم َزفَّ ِ‬
‫س‪َ ،‬ونَهَاهُ ْم َع ْن أَرْ بَ ٍع‪َ :‬ع ِن ْال َح ْنتَ ِم َوال ُّدبَّا ِء َوالنَّقِ ِ‬ ‫ْال ُخ ُم َ‬
‫بِ ِه َّن َم ْن َو َرا َء ُك ْم"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪68‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعبہ نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وجمرہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا کہ‪ ‬میں عب‪oo‬دہللا بن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما کے پاس بیٹھا کرتا تھا وہ مجھ کو خاص اپنے تخت پر بٹھاتے‪( ‬ایک دفعہ)‪ ‬کہ‪oo‬نے لگے کہ تم‬
‫میرے پاس مستقل طور پر رہ جاؤ میں اپنے مال میں سے تمہارا حصہ مقرر‪ o‬کر دوں گا۔ ت‪oo‬و میں دو م‪oo‬اہ ت‪oo‬ک ان کی‬
‫خدمت میں رہ گیا۔ پھر کہنے لگے کہ عبدالقیس کا وف‪o‬د جب ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے پ‪o‬اس آیا ت‪o‬و آپ نے‬
‫پوچھ‪oo‬ا کہ یہ ک‪oo‬ون س‪oo‬ی ق‪oo‬وم کے ل‪oo‬وگ ہیں یا یہ وف‪oo‬د کہ‪oo‬اں ک‪oo‬ا ہے؟ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ربیعہ خان‪oo‬دان کے ل‪oo‬وگ ہیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مرحبا اس قوم کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہونے والے نہ شرمندہ ہ‪oo‬ونے والے‪( ‬یع‪oo‬نی‬
‫ان کا آنا بہت خوب ہے)‪ ‬وہ کہنے لگے اے ہللا کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں صرف ان حرمت والے مہینوں میں‬
‫آ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا قبیلہ آباد ہے۔ پس آپ ہم ک‪oo‬و ایک ایس‪oo‬ی قطعی‬
‫بات بتال دیجئیے جس کی خبر ہم اپنے پچھلے لوگوں کو بھی کر دیں جو یہاں نہیں آئے اور اس پ‪oo‬ر عم‪oo‬ل درآم‪oo‬د ک‪oo‬ر‬
‫کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور انہوں نے آپ سے اپ‪oo‬نے برتن‪oo‬وں کے ب‪oo‬ارے میں بھی پوچھ‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار‪ o‬قسم کے برتنوں کو استعمال میں النے س‪oo‬ے من‪oo‬ع فرمایا۔ ان ک‪oo‬و حکم‬
‫دیا کہ ایک اکیلے ہللا پر ایمان الؤ۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کہ جانتے ہو ایک اکیلے ہللا پر ایمان النے‬
‫کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہللا اور اس کے رسول ہی کو معل‪oo‬وم ہے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫اس بات کی گواہی دینا کہ ہللا کے سوا کوئی مبعود نہیں اور یہ کہ محمد‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اس کے س‪oo‬چے رس‪oo‬ول‬
‫ٰ‬
‫زک‪o‬وۃ ادا کرن‪o‬ا اور رمض‪o‬ان کے روزے رکھن‪o‬ا اور م‪o‬ال غ‪o‬نیمت س‪o‬ے ج‪o‬و ملے اس ک‪o‬ا‬ ‫ہیں اور نم‪o‬از ق‪o‬ائم کرن‪o‬ا اور‬
‫پ‪oo‬انچواں حصہ‪( ‬مس‪oo‬لمانوں کے بیت الم‪oo‬ال میں)‪ ‬داخ‪oo‬ل کرن‪oo‬ا اور چ‪oo‬ار برتن‪oo‬وں کے اس‪oo‬تعمال س‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان کو منع فرمایا۔ سبز الکھی مرتبان سے اور کدو کے بنائے ہوئے برتن سے‪ ،‬لک‪oo‬ڑی کے کھ‪oo‬ودے ہ‪oo‬وئے‬
‫برتن سے‪ ،‬اور روغنی برتن سے اور فرمایا کہ ان باتوں کو حفظ کر لو اور ان لوگوں کو بھی بتال دین‪oo‬ا ج‪oo‬و تم س‪oo‬ے‬
‫پیچھے ہیں اور یہاں نہیں آئے ہیں۔‬

‫ئ َما نَ َوى‪:‬‬ ‫اب َما َجا َء أَنَّ األَ ْع َما َل ِبالنِّيَّ ِة َوا ْل ِح ْ‬
‫سبَ ِة َولِ ُك ِّل ا ْم ِر ٍ‬ ‫‪ -41‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪69‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس بات کے بیان میں کہ عمل بغیر نیت اور خلوص کے صحیح نہیں ہوتے اور ہر آدمی کو‬
‫وہی ملے گا جو نیت کرے‬
‫صالَةُ َوال َّز َكاةُ َو ْال َحجُّ َوالص َّْو ُم َواألَحْ َك‪oo‬ا ُم‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل هَّللا ُ تَ َع‪oo‬الَى‪ :‬قُ‪oo‬لْ ُك‪oo‬لٌّ يَ ْع َم‪ُ o‬ل َعلَى‬
‫ان َو ْال ُوضُو ُء َوال َّ‬ ‫فَ َد َخ َل فِي ِه ِ‬
‫اإلي َم ُ‬
‫َشا ِكلَتِ ِه َعلَى نِيَّتِ ِه‪« .‬نَفَقَةُ ال َّرج ُِل َعلَى أَ ْهلِ ِه يَحْ تَ ِسبُهَا َ‬
‫ص َدقَةٌ»‪َ .‬وقَا َل‪َ « :‬ولَ ِك ْن ِجهَا ٌد َونِيَّةٌ»‪.‬‬
‫تو عمل میں ایمان‪ ،‬وضو‪ ،‬نماز‪ ،‬زک‪oٰ o‬وۃ‪ ،‬حج‪ ،‬روزہ اور س‪o‬ارے احک‪o‬ام آ گ‪o‬ئے اور‪( ‬س‪o‬ورۃ ب‪o‬نی اس‪oo‬رائیل میں)‪ ‬ہللا نے‬
‫فرمایا اے پیغمبر! کہہ دیجیئے کہ ہر کوئی اپنے طریق یعنی اپنی نیت پر عمل کرت‪oo‬ا ہے اور‪( ‬اس‪oo‬ی وجہ س‪o‬ے)‪ ‬آدمی‬
‫اگر ثواب کی نیت سے ہللا کا حکم سمجھ کر اپنے گھر والوں پر خرچ‪ o‬کر دے تو اس میں بھی اس کو صدقہ کا ثواب‬
‫ملتا ہے اور جب مکہ فتح ہو گیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھ‪oo‬ا کہ اب ہج‪oo‬رت ک‪oo‬ا سلس‪oo‬لہ ختم ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا‬
‫لیکن جہاد اور نیت کا سلسلہ باقی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪54 :‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َم‪ o‬ةَ ب ِْن‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ئ َما نَ ‪َ o‬وى‪ ،‬فَ َم ْن َك‪oo‬انَ ْ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اأْل َ ْع َما ُل بِالنِّيَّ ِة َولِ ُكلِّ ا ْم ِر ٍ‬
‫ص‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َوقَّا ٍ‬
‫ُص ‪o‬يبُهَا أَ ِو ا ْم‪َ o‬رأَ ٍة يَتَ َز َّو ُجهَا فَ ِهجْ َرتُ ‪o‬هُ‬ ‫ِهجْ َرتُهُ إِلَى هَّللا ِ َو َرسُولِ ِه فَ ِهجْ َرتُهُ إِلَى هَّللا ِ َو َرسُولِ ِه‪َ ،‬و َم ْن َكانَ ْ‬
‫ت ِهجْ َرتُهُ ل ُد ْنيَا ي ِ‬
‫إِلَى َما هَا َج َر إِلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫‪o‬یی بن س‪o‬عید س‪o‬ے‪،‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک رحمہ ہللا نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے یح‪ٰ o‬‬
‫انہ‪oo‬وں نے محم‪oo‬د بن اب‪oo‬راہیم س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے علقمہ بن وق‪oo‬اص س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا عم‪oo‬ل نیت ہی س‪o‬ے ص‪o‬حیح ہ‪o‬وتے ہیں‪( ‬یا نیت ہی کے مط‪o‬ابق ان ک‪o‬ا ب‪o‬دال ملت‪o‬ا‬
‫ہے)‪ ‬اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے گا۔ پس جو کوئی ہللا اور اس کے رسول کی رض‪oo‬ا کے ل‪oo‬یے ہج‪oo‬رت‬
‫کرے اس کی ہجرت ہللا اور اس کے رسول کی طرف ہو گی اور جو کوئی دنیا کمانے کے لیے یا کسی عورت سے‬
‫شادی کرنے کے لیے ہجرت کرے گا تو اس کی ہجرت ان ہی کاموں کے لیے ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪70‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪55 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْنأَبِي‬
‫ت‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ال‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ِديُّ ب ُْن ثَابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬ ‫ق ال َّر ُج ُل َعلَى أَ ْهلِ ِه يَحْ تَ ِسبُهَا فَهُ َو لَهُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا أَ ْنفَ َ‬
‫َم ْسعُو ٍد‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں مجھ کو ع‪oo‬دی بن ث‪oo‬ابت‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن یزید سے سنا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن مسعود سے نقل کیا‪ ،‬انہوں نے نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی ث‪oo‬واب کی نیت س‪oo‬ے اپ‪oo‬نے اہ‪oo‬ل و عی‪oo‬ال پ‪oo‬ر خ‪oo‬رچ‬
‫کرے پس وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪56 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع‪oo‬ا ِم ُر ب ُْن َس‪ْ o‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ o‬ع ِد ب ِْن أَبِي‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم ب ُْن نَ‪oo‬افِ ٍع‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫ق نَفَقَ‪o‬ةً تَ ْبتَ ِغي بِهَا َوجْ‪ o‬هَ هَّللا ِ إِاَّل أُ ِج‪ o‬رْ َ‬
‫ت‬ ‫ك لَ ْن تُ ْنفِ‪َ o‬‬ ‫اصأَنَّهُ أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪" :‬إِنَّ َ‬ ‫َوقَّ ٍ‬
‫َعلَ ْيهَا َحتَّى َما تَجْ َع ُل فِي فَ ِم ا ْم َرأَتِ َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے عامر بن سعد‬
‫نے سعد بن ابی وقاص سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ان کو خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا بیشک ت‪oo‬و‬
‫جو کچھ خرچ کرے اور اس سے تیری نیت ہللا کی رضا حاصل کرنی ہو تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گ‪oo‬ا۔ یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک‬
‫کہ اس پر بھی جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالے۔‬

‫ين‬ ‫سولِ ِه َوألَئِ َّم ِة ا ْل ُم ْ‬


‫سلِ ِم َ‬ ‫يحةُ هَّلِل ِ َولِ َر ُ‬
‫ص َ‬‫سلَّ َم‪« :‬الدِّينُ النَّ ِ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫َو َعا َّمتِ ِه ْم»‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ دین سچے دل سے ہللا کی فرمانبرداری اور‬
‫اس کے رسول اور مسلمان حاکموں اور تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کا نام ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪71‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صحُوا هَّلِل ِ َو َرسُولِ ِه‪:‬‬


‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬إِ َذا نَ َ‬
‫اور ہللا نے‪( ‬سورۃ التوبہ میں)‪ ‬فرمایا جب وہ ہللا اور اس کے رسول کی خیر خواہی میں رہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪57 :‬‬
‫ير ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬قَيْسُ ب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِر ِ‬
‫ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى إِقَ ِام ال َّ‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬وإِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪َ ،‬والنُّصْ ِ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫"بَايَع ُ‬
‫یحیی بن سعید بن قطان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اسماعیل سے‪ ،‬انہوں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫نے کہا مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے جریر بن عبدہللا بجلی رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫کہا‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے میں نے نماز قائم کرنے اور ٰ‬
‫زکوۃ ادا کرنے اور ہ‪oo‬ر مس‪oo‬لمان کی خ‪oo‬یر خ‪oo‬واہی‬
‫کرنے پر بیعت کی۔‬

‫حدیث نمبر‪58 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬زيَا ِد ب ِْن ِعاَل قَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج ِري‪َ o‬ر ب َْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬يَ‪oْ o‬و َم‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫الس‪ِ o‬كينَ ِة‬ ‫ك لَ‪o‬هُ‪َ ،‬و ْال َوقَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار َو َّ‬ ‫ات ْال ُم ِغي َرةُ ب ُْن ُش ْعبَةَ قَا َم فَ َح ِم َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪َ ،‬وقَا َل‪َ " :‬علَ ْي ُك ْم بِاتِّقَا ِء هَّللا ِ َوحْ َدهُ اَل َش ِري َ‬
‫َم َ‬
‫ان ي ُِحبُّ ْال َع ْف َو‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع‪ُ o‬د‪ ،‬فَ‪o‬إِنِّي أَتَي ُ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫ْت‬ ‫َحتَّى يَأتِيَ ُك ْم أَ ِميرٌ‪ ،‬فَإِنَّ َما يَأتِي ُك ُم اآْل َن‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬ا ْستَ ْعفُوا أِل َ ِم ِ‬
‫ير ُك ْم فَإِنَّهُ َك َ‬
‫ح لِ ُك‪o‬لِّ ُم ْس‪o‬لِ ٍم‪ ،‬فَبَايَ ْعتُ‪o‬هُ َعلَى هَ‪َ o‬ذا"‪،‬‬ ‫ص‪ِ o‬‬ ‫ي َوالنُّ ْ‬‫ك َعلَى اإْل ِ ْس‪o‬اَل ِم‪ ،‬فَ َش‪َ o‬رطَ َعلَ َّ‬ ‫ت‪ :‬أُبَايِ ُع‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ي َ‬‫النَّبِ َّ‬
‫َو َربِّ هَ َذا ْال َمس ِْج ِد إِنِّي لَنَ ِ‬
‫اص ٌح لَ ُك ْم‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَ ْغفَ َر َونَ َز َل‪.‬‬
‫ہم سے ابونعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے زیاد سے‪ ،‬انہوں نے عالقہ سے‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں‬
‫نے جریر بن عبدہللا سے سنا‪ ‬جس دن مغیرہ بن شعبہ‪( ‬حاکم کوفہ)‪ ‬کا انتقال ہ‪oo‬وا ت‪oo‬و وہ خطبہ کے ل‪oo‬یے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے‬
‫اور ہللا کی تعریف اور خوبی بیان کی اور کہ‪oo‬ا تم ک‪oo‬و اکیلے ہللا ک‪oo‬ا ڈر رکھن‪oo‬ا چ‪oo‬اہیے اس ک‪oo‬ا ک‪o‬وئی ش‪oo‬ریک نہیں اور‬
‫تحمل اور اطمینان سے رہنا چاہیے اس وقت تک کہ کوئی دوسرا حاکم تمہارے اوپ‪oo‬ر آئے اور وہ ابھی آنے واال ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪72‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫پھر فرمایا کہ اپنے مرنے والے حاکم کے لیے دعائے مغفرت کرو کیونکہ وہ‪( ‬مغیرہ)‪ ‬بھی معافی کو پسند کرت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا‬
‫پھر کہا کہ اس کے بعد تم کو معلوم ہونا چاہیے کہ میں ایک دفعہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آیا اور میں‬
‫نے عرض کیا کہ میں آپ سے اسالم پر بیعت کرتا ہوں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے مجھ س‪oo‬ے ہ‪oo‬ر مس‪oo‬لمان کی خ‪oo‬یر‬
‫خواہی کے لیے شرط کی‪ ،‬پس میں نے اس شرط پر آپ سے بیعت کر لی‪( ‬پس)‪ ‬اس مس‪oo‬جد کے رب کی قس‪oo‬م کہ میں‬
‫تمہارا خیرخواہ ہوں پھر استغفار کیا اور منبر سے اتر آئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪73‬‬
1‫صحیح بخاری جلد‬

www.islamicurdubooks.com 74
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب العلم‬
‫کتاب علم کے بیان میں‬
‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم کی فضیلت کے بیان میں‬
‫ون َخبِيرٌ‪َ .‬وقَ ْولِ ِه َع‪َّ o‬ز َو َج‪ o‬لَّ‪:‬‬ ‫ين أُوتُوا‪ْ o‬ال ِع ْل َم َد َر َجا ٍ‬
‫ت َوهَّللا ُ بِ َما تَ ْع َملُ َ‬ ‫ين آ َمنُوا ِم ْن ُك ْم َوالَّ ِذ َ‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬يَرْ فَ ِع هَّللا ُ الَّ ِذ َ‬
‫َربِّ ِز ْدنِي ِع ْل ًما‪.‬‬
‫جو تم میں ایماندار ہیں اور جن کو علم دیا گیا ہے ہللا ان کے درجات بلند کرے گا اور ہللا کو تمہارے کاموں کی خبر‬
‫تعالی نے(سورۃ طہٰ میں)‪ ‬فرمایا‪( ‬کہ یوں دعا کیا کرو)‪ ‬پروردگار مجھ کو علم میں ترقی عطا فرما۔‬
‫ٰ‬ ‫ہے۔ اور ہللا‬

‫سائِ َل‪:‬‬ ‫يث ثُ َّم أَ َج َ‬


‫اب ال َّ‬ ‫شت َِغ ٌل فِي َح ِديثِ ِه فَأَتَ َّم ا ْل َح ِد َ‬
‫سئِ َل ِع ْل ًما َو ُه َو ُم ْ‬
‫اب َمنْ ُ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اپنی کسی‬
‫دوسری بات میں مشغول ہو پس ( ادب کا تقاضا ہے کہ ) وہ پہلے اپنی بات پوری کر لے پھر‬
‫پوچھنے والے کو جواب دے‬
‫حدیث نمبر‪59 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪ . ‬ح و َح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن‪ِ o‬ذ ِر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُلَي ٍ‬
‫ْح‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِس‪o‬نَ ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬بَ ْينَ َما النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ِ  ‬هاَل ُل ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‬
‫ضى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ِّث ْالقَ ْو َم َجا َءهُ أَ ْع َرابِ ٌّي‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬متَى السَّا َعةُ ؟ فَ َم َ‬‫س يُ َحد ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َمجْ لِ ٍ‬
‫ض ‪o‬ى َح ِديثَ ‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ِّث‪ ،‬فَقَا َل بَعْضُ ْالقَ ْو ِم‪َ :‬س ِم َع َما قَا َل‪ ،‬فَ َك ِرهَ َما قَا َل‪َ ،‬وقَا َل بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم‪ :‬بَلْ لَ ْم يَ ْس ‪َ o‬معْ‪َ ،‬حتَّى إِ َذا قَ َ‬ ‫يُ َحد ُ‬
‫ت اأْل َ َمانَ‪o‬ةُ فَ‪o‬ا ْنتَ ِظ ِر َّ‬
‫الس‪o‬ا َعةَ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬كي َ‬
‫ْ‪o‬ف‬ ‫أَي َْن أُ َراهُ السَّائِ ُل َع ِن السَّا َع ِة ؟ قَا َل‪ :‬هَا أَنَا يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ‪o‬إ ِ َذا ُ‬
‫ض‪o‬يِّ َع ِ‬
‫ضا َعتُهَا ؟ قَا َل‪ :‬إِ َذا ُو ِّس َد اأْل َ ْم ُر إِلَى َغي ِْر أَ ْهلِ ِه فَا ْنتَ ِظ ِر السَّا َعةَ"‪.‬‬
‫إِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪75‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا‪( ‬دوسری س‪oo‬ند)‪ ‬اور مجھ س‪oo‬ے اب‪oo‬راہیم بن المن‪oo‬ذر نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے میرے باپ‪( ‬فلیح)‪  ‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہالل بن علی نے‪ ،‬انہوں نے عطاء بن یسار س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہایک بار ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬لوگ‪oo‬وں میں بیٹھے ہ‪oo‬وئے ان س‪oo‬ے‬
‫باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پ‪oo‬اس آیا اور پوچھ‪oo‬نے لگ‪oo‬ا کہ قی‪oo‬امت کب آئے گی؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ‪( ‬جو مجلس میں تھے)‪ ‬کہنے لگے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫دیہاتی کی بات سنی لیکن پس‪o‬ند نہیں کی اور بعض کہ‪oo‬نے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی ب‪oo‬ات س‪oo‬نی ہی نہیں۔ جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یوں فرمایا وہ‬
‫قیامت کے بارے میں پوچھنے واال کہاں گیا اس‪( ‬دیہاتی)‪ ‬نے کہا‪( ‬یا رسول ہللا!)‪ ‬میں موجود ہوں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب ام‪oo‬انت‪( ‬ایمان‪oo‬داری دنی‪oo‬ا س‪oo‬ے)‪ ‬اٹھ ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و قی‪oo‬امت ق‪oo‬ائم ہ‪oo‬ونے ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار ک‪oo‬ر۔ اس نے کہ‪oo‬ا‬
‫ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب‪( ‬حکومت کے کاروب‪oo‬ار)‪ ‬ن‪oo‬االئق لوگ‪oo‬وں‬
‫کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔‬

‫اب َمنْ َرفَ َع َ‬


‫ص ْوتَهُ بِا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے علمی مسائل کے لیے اپنی آواز کو بلند کیا‬
‫حدیث نمبر‪60 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‬ ‫ار ُم ب ُْن ْالفَضْ ِل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُوس َ‬
‫ُف ب ِْن َماهَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َس ْف َر ٍة َس‪o‬افَرْ نَاهَا‪ ،‬فَأ َ ْد َر َكنَا َوقَ‪ْ o‬د أَرْ هَقَ ْتنَا َّ‬
‫الص‪o‬اَل ةُ َونَحْ ُن‬ ‫ب ِْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪ :‬تَ َخلَّ َ‬
‫ف َعنَّا النَّبِ ُّي َ‬
‫ار َم َّرتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثًا"‪.‬‬ ‫نَتَ َوضَّأُ‪ ،‬فَ َج َع ْلنَا نَ ْم َس ُح َعلَى أَرْ ُجلِنَا‪ ،‬فَنَا َدى بِأ َ ْعلَى َ‬
‫ص ْوتِ ِه‪َ " :‬و ْي ٌل لِأْل َ ْعقَا ِ‬
‫ب ِم َن النَّ ِ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابوبشر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے یوسف بن ماہک سے‪ ،‬انہوں‬
‫نے عبدہللا بن عمرو سے‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا‪ ‬ایک س‪oo‬فر میں ج‪oo‬و ہم نے کی‪oo‬ا تھ‪oo‬ا ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ہم س‪oo‬ے‬
‫پیچھے رہ گ‪oo‬ئے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ہم س‪oo‬ے اس وقت ملے جب‪( ‬عص‪oo‬ر کی)‪ ‬نم‪oo‬از ک‪oo‬ا وقت آن پہنچ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا‬
‫ہم‪( ‬جلدی جلدی)‪ ‬وضو کر رہے تھے۔ پس پاؤں کو خ‪oo‬وب دھونے کے ب‪o‬دل ہم یوں ہی س‪oo‬ا دھو رہے تھے۔‪( ‬یہ ح‪oo‬ال‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪76‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫دیکھ کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بلند آواز سے پکارا دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہ‪oo‬ونے والی ہے دو یا‬
‫تین بار آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬یوں ہی بلند آواز سے)‪ ‬فرمایا۔‬

‫ث َح َّدثَنَا أَ ْو أَ ْخبَ َرنَا َوأَ ْنبَأَنَا‪:‬‬


‫اب قَ ْو ِل ا ْل ُم َح ِّد ِ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محدث کا لفظ «حدثنا أو ‪ ،‬أخبرنا وأنبأنا» استعمال کرنا صحیح ہے‬
‫احدًا‪َ .‬وقَا َل اب ُْن َم ْس ‪o‬عُو ٍد َح‪َّ o‬دثَنَا َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ان ِع ْن َد اب ِْن ُعيَ ْينَةَ َح َّدثَنَا َوأَ ْخبَ َرنَا َوأَ ْنبَأَنَا َو َس ِمع ُ‬
‫ْت َو ِ‬ ‫َوقَا َل لَنَا ْال ُح َم ْي ِديُّ َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكلِ َم‪ oo‬ةً‪.‬‬ ‫ق َع ْن َع ْب ِد هَّللا ِ َس ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ق ْال َمصْ ُدو ُ‬
‫ق‪َ .‬وقَا َل َشقِي ٌ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو الصَّا ِد ُ‬
‫َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح ِديثَي ِْن‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل أَبُو ْال َعالِيَ‪ِ o‬ة َع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س َع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل ُح َذ ْيفَةُ َح َّدثَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَرْ ِوي‪ِ o‬ه َع ْن َربِّ ِه َع‪َّ o‬ز َو َج‪ o‬لَّ‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل أَبُو‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َما يَرْ ِوي َع ْن َربِّ ِه‪َ .‬وقَا َل أَنَسٌ َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَرْ ِوي ِه َع ْن َربِّ ُك ْم َع َّز َو َجلَّ‪.‬‬
‫هُ َر ْي َرةَ َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫جیسا کہ امام حمیدی نے کہا کہ‪ ‬ابن عیینہ کے نزدیک الفاظ‪« ‬حدثنا»‪ ‬اور‪« ‬اخبرنا»‪ ‬اور‪« ‬انبانا»‪ ‬اور‪« ‬س‪oo‬معت»‪ ‬ایک‬
‫ہی تھے اور عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے بھی یوں ہی کہا‪« ‬حدثنا رس‪oo‬ول هللا ص‪oo‬لى هللا عليه وس‪oo‬لم»‪ ‬درح‪oo‬الیکہ‬
‫آپ سچوں کے سچے تھے۔ اور شقیق نے عبدہللا بن مسعود سے نقل کیا‪ ،‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪oo‬ے‬
‫یہ بات سنی اور حذیفہ نے کہا کہ ہم سے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے دو ح‪oo‬دیثیں بی‪oo‬ان کیں اور ابوالع‪oo‬الیہ نے‬
‫روایت کیا ابن عباس رضی ہللا عنہما سے انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪ ،‬آپ ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫اپنے پروردگار سے اور انس رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے اپنے پروردگار سے۔ اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے روایت کی۔ کہ‪oo‬ا‬
‫وتعالی سے روایت کرتے ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کو تمہارے رب ہللا تبارک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪77‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪61 :‬‬

‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن ِم َن ال َّش َج ِر َش َج َرةً اَل يَ ْسقُطُ َو َرقُهَا َوإِنَّهَا َمثَ ُل ْال ُم ْس‪o‬لِ ِم‪ ،‬فَ َح‪ِّ o‬دثُونِي َما ِه َي ؟ فَ َوقَ‪َ o‬ع النَّاسُ فِي َش‪َ o‬ج ِر‬
‫ْالبَ َوا ِدي‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ‪َ :‬و َوقَ َع فِي نَ ْف ِسي أَنَّهَا النَّ ْخلَةُ‪ ،‬ثُ َّم قَالُوا‪َ :‬حد ِّْثنَا َما ِه َي يَا َرسُو َل هَّللا ِ ؟ قَا َل‪ِ :‬ه َي النَّ ْخلَةُ"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن دینار سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہا کہ‪ ‬نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا درخت‪o‬وں میں ایک درخت‬
‫ایسا ہے کہ اس کے پتے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی مثال اسی درخت کی سی ہے۔ بتاؤ وہ کون س‪oo‬ا درخت ہے؟ یہ‬
‫سن کر لوگوں کا خیال جنگل کے درخت‪oo‬وں کی ط‪oo‬رف دوڑا۔ عب‪oo‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪oo‬ا م‪oo‬یرے دل میں آیا کہ وہ‬
‫کھجور کا درخت ہے۔ مگ‪oo‬ر میں اپ‪oo‬نی‪( ‬کم س‪oo‬نی کی)‪ ‬ش‪oo‬رم س‪oo‬ے نہ ب‪oo‬وال۔ آخ‪oo‬ر ص‪oo‬حابہ نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ہی سے پوچھا کہ وہ کون سا درخت ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے۔‬

‫سأَلَةَ َعلَى أَ ْ‬
‫ص َحابِ ِه لِيَ ْختَبِ َر َما ِع ْن َد ُه ْم ِم َن ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬ ‫اب طَ ْر ِ‬
‫ح ا ِإل َم ِام ا ْل َم ْ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استاد اپنے شاگردوں کا علم آزمانے کے لیے ان سے کوئی سوال کرے ( یعنی امتحان لینے‬
‫کا بیان )‬
‫حدیث نمبر‪62 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪oo‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫قَا َل‪" :‬إِ َّن ِم َن ال َّش َج ِر َش‪َ o‬ج َرةً اَل يَ ْس‪o‬قُطُ َو َرقُهَا َوإِنَّهَا َمثَ‪ُ o‬ل ْال ُم ْس‪o‬لِ ِم‪َ ،‬ح‪ِّ o‬دثُونِي َما ِه َي ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَ َوقَ‪َ o‬ع النَّاسُ فِي َش‪َ o‬ج ِر‬
‫ْت‪ ،‬ثُ َّم قَ‪o‬الُوا‪َ :‬ح‪ o‬د ِّْثنَا َما ِه َي يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ ؟ قَ‪o‬ا َل‪ِ :‬ه َي‬ ‫ْالبَ َوا ِدي‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ‪ :‬فَ َوقَ َع فِي نَ ْف ِس‪o‬ي أَنَّهَا النَّ ْخلَ‪o‬ةُ فَ ْ‬
‫اس‪o‬تَحْ يَي ُ‬
‫النَّ ْخلَةُ"‪.‬‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن دین‪oo‬ار نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے کہ ‪( ‬ایک‬
‫مرتبہ)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے کہ اس کے پ‪oo‬تے نہیں جھ‪oo‬ڑتے اور‬
‫مسلمان کی بھی یہی مثال ہے بتالؤ وہ کون سا درخت ہے؟ یہ سن ک‪oo‬ر لوگ‪oo‬وں کے خی‪oo‬االت جنگ‪oo‬ل کے درخت‪oo‬وں میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪78‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫چلے گئے۔ عبدہللا نے کہا کہ میرے دل میں آیا کہ بتال دوں کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن‪( ‬وہاں بہت سے ب‪oo‬زرگ‬
‫موج‪oo‬ود تھے اس ل‪oo‬یے)‪ ‬مجھ ک‪oo‬و ش‪oo‬رم آئی۔ آخ‪oo‬ر ص‪oo‬حابہ نے ع‪oo‬رض کی‪oo‬ا یا رس‪oo‬ول ہللا! آپ ہی بی‪oo‬ان فرم‪oo‬ا دیجی‪oo‬ئے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے بتالیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔‬

‫اب َما َجا َء فِي ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬


‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شاگرد کا استاد کے سامنے پڑھنا اور اس کو سنانا‬
‫ك ْالقِ‪َ o‬را َءةَ‬ ‫ث‪َ .‬و َرأَى ْال َح َس‪ُ o‬ن َوالثَّ ْو ِريُّ َو َمالِ‪ٌ o‬‬ ‫َوقَ ْولِ‪ِ o‬ه تَ َع‪o‬الَى‪َ :‬وقُ‪o‬لْ َربِّ ِز ْدنِي ِع ْل ًما ْالقِ‪َ o‬را َءةُ َو ْال َع‪o‬رْ ضُ َعلَى ْال ُم َح‪ِّ o‬د ِ‬
‫ك‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم آهَّلل ُ أَ َم‪َ o‬ر َ‬
‫ض َم ِام ب ِْن ثَ ْعلَبَةَ قَا َل لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ضهُ ْم فِي ْالقِ َرا َء ِة َعلَى ْال َعالِ ِم بِ َح ِدي ِ‬
‫ث ِ‬ ‫َجائِ َزةً‪َ ،‬واحْ تَ َّج بَ ْع ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم أَ ْخبَ‪َ o‬ر ِ‬
‫ض‪َ o‬ما ٌم قَ ْو َم‪ o‬هُ بِ‪َ o‬ذلِ َ‬
‫ك‬ ‫ت قَا َل‪« :‬نَ َع ْم»‪ .‬قَ‪oo‬ا َل فَهَ‪ِ o‬ذ ِه قِ‪َ o‬را َءةٌ َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَ َوا ِ‬ ‫أَ ْن نُ َ‬
‫صلِّ َي ال َّ‬
‫ك قِ‪َ o‬را َءةً َعلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬ويُ ْق‪َ o‬رأُ َعلَى‬
‫‪o‬ون أَ ْش‪o‬هَ َدنَا فُالَ ٌن‪َ .‬ويُ ْق‪َ o‬رأُ َذلِ‪َ o‬‬
‫الص‪o‬كِّ يُ ْق‪َ o‬رأُ َعلَى ْالقَ ْ‪o‬و ِم فَيَقُولُ َ‬
‫ك بِ َّ‬ ‫فَأ َ َج‪o‬ا ُزوهُ‪َ .‬واحْ تَ َّج َمالِ‪ٌ o‬‬
‫ئ أَ ْق َرأَنِي فُالَ ٌن‪.‬‬ ‫ئ فَيَقُو ُل ْالقَ ِ‬
‫ار ُ‬ ‫ْال ُم ْق ِر ِ‬
‫اور امام حسن بصری اور سفیان ثوری اور مالک نے شاگرد کے پڑھنے کو جائز کہ‪oo‬ا ہے اور بعض نے اس‪oo‬تاد کے‬
‫سامنے پڑھنے کی دلیل ضمام بن ثعلبہ کی حدیث سے لی ہے۔ اس نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کی‪oo‬ا‬
‫تھا کہ کیا ہللا نے آپ کو یہ حکم فرمایا ہے کہ ہم لوگ نماز پڑھا ک‪oo‬ریں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا ہ‪oo‬اں۔ ت‪oo‬و‬
‫یہ‪( ‬گویا)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے پڑھنا ہی ٹھہرا۔ ضمام نے پھر جا کر اپنی قوم سے یہ بیان کیا تو‬
‫انہوں نے اس کو جائز رکھا۔ اور امام مالک نے دستاویز سے دلیل لی جو قوم کے سامنے پڑھ کر س‪oo‬نائی ج‪oo‬اتی ہے۔‬
‫وہ کہتے ہیں کہ ہم کو فالں شخص نے دستاویز پر گواہ کیا اور پڑھنے واال پڑھ کر استاد کو سناتا ہے پھ‪oo‬ر کہت‪oo‬ا ہے‬
‫مجھ کو فالں نے پڑھایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪79‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬القِ َرا َء ِة َعلَى ْال َع‪oo‬الِ ِم‪.‬‬ ‫ف َع ِن ْال َح َس ِن قَا َل الَ بَ‪oo‬أْ َ‬
‫س بِ‪ْ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن َسالَ ٍم َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ْال َح َس ِن ْال َو ِ‬
‫اس ِط ُّي َع ْن َع ْو ٍ‬
‫وس‪o‬ى َع ْن‬ ‫‪o‬ريُّ َو َح‪َّ o‬دثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن إِ ْس‪َ o‬ما ِعي َل ْالبُ َخ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اريُّ قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا ُعبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َ‬ ‫ف ْالفِ َر ْب‪ِ o‬‬ ‫َوأَ ْخبَ َرنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫‪o‬ك َو ُس‪ْ o‬فيَ َ‬
‫ان‬ ‫اص‪ٍ o‬م يَقُ‪oo‬و ُل َع ْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ْت أَبَا َع ِ‬ ‫س أَ ْن يَقُ‪oo‬و َل َح‪َّ o‬دثَنِي‪ .‬قَ‪oo‬ا َل َو َس‪ِ o‬مع ُ‬ ‫ث فَالَ بَأْ َ‬
‫ئ َعلَى ْال ُم َح ِّد ِ‬
‫ان قَا َل إِ َذا قُ ِر َ‬‫ُس ْفيَ َ‬
‫ْالقِ َرا َءةُ َعلَى ْال َعالِ ِم َوقِ َرا َءتُهُ َس َوا ٌء‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے محمد بن حسن واسطی نے بیان کیا‪ ،‬کہا انہوں نے عوف س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫موس‪o‬ی‬
‫ٰ‬ ‫نے حسن بصری سے‪،‬انہوں نے کہا عالم کے سامنے پڑھنے میں کوئی قب‪o‬احت نہیں۔ اور ہم س‪o‬ے عبی‪o‬دہللا بن‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے سفیان ثوری سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے جب کوئی شخص محدث کو حدیث پ‪o‬ڑھ ک‪oo‬ر س‪o‬نائے ت‪o‬و‬
‫کچھ قباحت نہیں اگر یوں کہے کہ اس نے مجھ سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا۔ اور میں نے ابوعاص‪oo‬م س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک اور‬
‫سفیان ثوری کا قول بیان کرتے تھے کہ عالم کو پڑھ کر سنانا اور عالم کا شاگردوں کے سامنے پڑھنا دون‪oo‬وں براب‪oo‬ر‬
‫ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪63 :‬‬
‫‪oo‬ر‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫يك ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي نَ ِم ٍ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد هُ َو ْال َم ْقب ُِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش ِر ِ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬د َخ َل َر ُج ٌل َعلَى َج َم ٍل‬ ‫س ب َْن َمالِك‪ ، ‬يَقُولُ‪" :‬بَ ْينَ َما نَحْ ُن ُجلُوسٌ َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َس ِم َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم ُمتَّ ِك ٌئ بَي َْن ظَ ْه ‪َ o‬رانَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَقُ ْلنَ‪oo‬ا‪:‬‬
‫فَأَنَا َخهُ فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬ثُ َّم َعقَلَهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل لَهُ ْم‪ :‬أَيُّ ُك ْم ُم َح َّم ٌد ؟ َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قَ ْد أَ َج ْبتُ‪َ oo‬‬
‫ك‪،‬‬ ‫هَ َذا ال َّر ُج ُل اأْل َ ْبيَضُ ْال ُمتَّ ِكئُ‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ال َّر ُجلُ‪ :‬يَا اب َْن َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬س ‪o‬لْ‬ ‫ك فِي ْال َمسْأَلَ ِة فَاَل تَ ِج ْد َعلَ َّ‬
‫ي فِي نَ ْف ِس َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنِّي َسائِلُ َ‬
‫ك‪ ،‬فَ ُم َش ِّد ٌد َعلَ ْي َ‬ ‫فَقَا َل ال َّر ُج ُل لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫اس ُكلِّ ِه ْم ؟ فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْن ُش‪ُ o‬د َ‬
‫ك بِاهَّلل ِ‪،‬‬ ‫ك‪ ،‬آهَّلل ُ أَرْ َسلَ َ‬
‫ك إِلَى النَّ ِ‬ ‫ك َو َربِّ َم ْن قَ ْبلَ َ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَسْأَلُ َ‬
‫ك بِ َربِّ َ‬ ‫َع َّما بَ َدا لَ َ‬
‫ك أَ ْن نَ ُ‬
‫ص ‪o‬و َم‬ ‫ك بِاهَّلل ِ‪ ،‬آهَّلل ُ أَ َم‪َ o‬ر َ‬
‫س فِي ْاليَ ْو ِم َواللَّ ْيلَ ِة ؟ قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْن ُش ُد َ‬ ‫ت ْال َخ ْم َ‬ ‫صلَ َوا ِ‬ ‫صلِّ َي ال َّ‬ ‫ك أَ ْن نُ َ‬‫آهَّلل ُ أَ َم َر َ‬
‫ص َدقَةَ ِم ْن أَ ْغنِيَائِنَا فَتَ ْق ِس َمهَا َعلَى‬ ‫ك أَ ْن تَأْ ُخ َذ هَ ِذ ِه ال َّ‬ ‫ك بِاهَّلل ِ‪ ،‬آهَّلل ُ أَ َم َر َ‬
‫هَ َذا ال َّش ْه َر ِم َن ال َّسنَ ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْن ُش ُد َ‬
‫ت بِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬وأَنَا َر ُس‪o‬و ُل َم ْن َو َرائِي ِم ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اللَّهُ َّم نَ َع ْم‪ ،‬فَقَا َل ال َّر ُجلُ‪ :‬آ َم ْن ُ‬
‫ت بِ َما ِج ْئ َ‬ ‫فُقَ َرائِنَا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪80‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وس‪o‬ى‪َ   ، ‬و َعلِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د ْال َح ِمي ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫ان‪، ‬‬ ‫ض َما ُم ب ُْن ثَ ْعلَبَ‪o‬ةَ أَ ُخو بَنِي َس‪ْ o‬ع ِد ب ِْن بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر"‪َ ،‬و َر َواهُ‪ُ  ‬م َ‬ ‫قَ ْو ِمي‪َ ،‬وأَنَا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِهَ َذا‪.‬‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪ ‬ثَابِ ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے سعید مق‪oo‬بری س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ش‪oo‬ریک‬
‫بن عبدہللا بن ابی نمر سے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے انس بن مال‪o‬ک س‪o‬ے س‪o‬نا کہ‪ ‬ایک ب‪o‬ار ہم مس‪o‬جد میں ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے‪ ،‬اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر آیا اور اونٹ ک‪o‬و مس‪oo‬جد میں بٹھ‪o‬ا ک‪oo‬ر‬
‫باندھ دیا۔ پھر پوچھنے لگا‪( ‬بھائیو)‪ ‬تم لوگوں میں محمد‪ ( ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬ک‪oo‬ون س‪oo‬ے ہیں۔ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اس وقت لوگوں میں تکیہ لگ‪oo‬ائے بیٹھے ہ‪oo‬وئے تھے۔ ہم نے کہا‪ )( ‬محمد‪ ( ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬یہ س‪oo‬فید‬
‫رنگ والے بزرگ ہیں جو تکیہ لگائے ہوئے تشریف فرما ہیں۔ تب وہ آپ س‪oo‬ے مخ‪oo‬اطب ہ‪oo‬وا کہ اے عب‪oo‬دالمطلب کے‬
‫فرزند! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ کہو میں آپ کی بات سن رہا ہوں۔ وہ بوال میں آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‬
‫کچھ دینی باتیں دریافت کرنا چاہتا ہوں اور ذرا سختی س‪oo‬ے بھی پوچھ‪oo‬وں گ‪oo‬ا ت‪oo‬و آپ اپ‪oo‬نے دل میں ب‪oo‬را نہ م‪oo‬انئے گ‪oo‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں جو تمہارا دل چاہے پوچھ‪oo‬و۔ تب اس نے کہ‪oo‬ا کہ میں آپ ک‪oo‬و آپ کے رب اور‬
‫وتعالی کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ ک‪oo‬و ہللا نے دنی‪oo‬ا کے س‪oo‬ب لوگ‪oo‬وں کی ط‪oo‬رف‬
‫ٰ‬ ‫اگلے لوگوں کے رب تبارک‬
‫رسول بنا کر بھیجا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں یا م‪oo‬یرے ہللا! پھ‪oo‬ر اس نے کہ‪oo‬ا میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو ہللا کی قسم دیتا ہوں کیا ہللا نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو رات دن میں پانچ نم‪oo‬ازیں پڑھنے ک‪oo‬ا حکم فرمایا‬
‫ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں یا میرے ہللا! پھر کہنے لگا میں آپ کو ہللا کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ‬
‫کیا ہللا نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ سال بھر میں اس مہینہ رمضان کے روزے رکھ‪oo‬و۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا ہاں یا میرے ہللا! پھر کہنے لگا میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکو ہللا کی قسم دے کر پوچھت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں کہ کی‪oo‬ا ہللا نے‬
‫آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ ہم میں سے جو مالدار لوگ ہیں ان س‪oo‬ے زک‪oٰ o‬وۃ وص‪oo‬ول ک‪oo‬ر کے ہم‪oo‬ارے محت‪oo‬اجوں میں‬
‫بانٹ دیا کریں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں یا میرے ہللا! تب وہ شخص کہنے لگا ج‪oo‬و حکم آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے پاس سے الئے ہیں‪ ،‬میں ان پر ایمان الیا اور میں اپ‪o‬نی ق‪o‬وم کے لوگ‪o‬وں ک‪oo‬ا ج‪o‬و یہ‪o‬اں نہیں آئے‬
‫ہیں بھیجا ہوا‪( ‬تحقیق حال کے لیے)‪ ‬آیا ہوں۔ میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے‪ ،‬میں بنی سعد بن بکر کے خاندان سے ہ‪oo‬وں۔‬
‫موسی اور علی بن عبدالحمید نے سلیمان سے روایت کیا‪ ،‬انہوں نے ثابت سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫اس حدیث کو‪( ‬لیث کی طرح)‪ ‬‬
‫نے انس سے‪ ،‬انہوں نے یہی مضمون نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے نقل کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪81‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدثنا موسي بن اسمعيل قال حدثنا سليمان بن المغير ة قال حدثنا قال حدثنا ثابت عن انس قال نهينا في الق‪oo‬رآن‬
‫ان نسال النبي صلي هللا عليه وسلم وکان يعجبنا ان يجئ الرجل من اهل البادية فساله ونحن نسمع فج‪oo‬ائ رجل‬
‫من اهل البادية فساله فقال اتانا رسولک فاخبر نا انک تزعم ان هللا عزوجل ارسلک قال صدق فق‪oo‬ال فمن خلق‬
‫السمائ ق‪oo‬ال هللا عزوجل ق‪oo‬ال فمن خلق االرض والجب‪oo‬ال ق‪oo‬ال هللا عزوجل ق‪oo‬ال فمن جعل فيها المن‪oo‬افع ق‪oo‬ال هللا‬
‫عزوجل قال فقاالذي خلق السمائ وخلق االرض و نصب الجبال وجعل فيها المن‪oo‬افع هللا ارس‪oo‬لک ق‪oo‬ال نعم ق‪oo‬ال‬
‫زعم رسو لک ان علينا خمس صلوات وزکوة في اموالنا قال صدق قال بالذي ارسلک هللا امرک بهذا قال نعم‬
‫قال وزعم رسولک ان علينا حج البيت من استطاع اليه سبيال قال صدق قال بالذي ارسلک هللا امرک بهذا قال‬
‫نعم قال فوالذي بعثک بالحق ال ازيد عليهن شيئا والانقص فقال الن‪oo‬بي ص‪oo‬لي هللا عليه وس‪oo‬لم ان ص‪oo‬دق ليد خلن‬
‫الجنة‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سلیمان بن مغیرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ثابت نے انس سے نق‪oo‬ل‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬ہم کو قرآن کریم میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سواالت کرنے سے منع کر دیا گی‪o‬ا‬
‫تھا اور ہم کو اسی لیے یہ بات پسند تھی کہ کوئی ہوشیار دیہ‪oo‬اتی آئے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے دینی ام‪oo‬ور‬
‫پوچھے اور ہم سنیں۔ چنانچہ ایک دفعہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے کہا کہ(اے محم‪oo‬د‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ )! ‬ہم‪oo‬ارے‬
‫ہاں آپ کا مبلغ گیا تھا۔ جس نے ہم کو خبر دی کہ ہللا نے آپ کو اپنا رسول بنا کر بھیج‪oo‬ا ہے‪ ،‬ایس‪oo‬ا آپ ک‪oo‬ا خی‪oo‬ال ہے؟‬
‫آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا اس نے بالک‪oo‬ل س‪oo‬چ کہ‪oo‬ا ہے۔ پھ‪oo‬ر اس نے پوچھ‪oo‬ا کہ آس‪oo‬مان کس نے پی‪oo‬دا ک‪oo‬ئے؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا عزوجل نے۔ پھر اس نے پوچھا کہ زمین کس نے پیدا کی ہے اور پہاڑ کس‬
‫نے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہللا عزوجل نے۔ پھر اس نے پوچھا کہ ان میں نفع دینے والی چ‪oo‬یزیں کس‬
‫نے پیدا کی ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہللا عزوجل نے۔ پھر اس نے کہا کہ پس اس ذات کی قسم دے ک‪oo‬ر‬
‫آپ سے پوچھتا ہوں جس نے زمین و آسمان اور پہاڑوں کو پیدا کیا اور اس میں منافع پی‪oo‬دا ک‪oo‬ئے کہ کی‪oo‬ا ہللا عزوج‪oo‬ل‬
‫نے آپ کو اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جواب دیا کہ ہاں بالکل سچ ہے۔‪( ‬ہللا نے مجھ ک‪oo‬و‬
‫رسول بنایا ہے)‪ ‬پھر اس نے کہا کہ آپ کے مبلغ نے بتالیا ہے کہ ہم پر پانچ وقت کی نمازیں اور مال س‪oo‬ے زک‪oٰ o‬وۃ ادا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪82‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کرنا اسالمی فرائض ہیں‪ ،‬کیا یہ درست ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں اس نے بالک‪oo‬ل س‪oo‬چ کہ‪oo‬ا ہے۔ پھ‪oo‬ر‬
‫اس نے کہا آپ کو اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪oo‬و رس‪oo‬ول بنایا ہے کی‪oo‬ا ہللا‬
‫پاک ہی نے آپ کو ان چیزوں کا حکم فرمایا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا ہ‪oo‬اں بالک‪oo‬ل درس‪oo‬ت ہے۔ پھ‪oo‬ر وہ‬
‫بوال آپ کے قاصد کا خیال ہے کہ ہم میں سے جو طاقت رکھتا ہو اس پر بیت ہللا کا حج فرض ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں وہ سچا ہے۔ پھر وہ بوال میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و اس ذات کی قس‪oo‬م دے ک‪oo‬ر پوچھت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں‬
‫جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا کہ کیا ہللا ہی نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و یہ حکم فرمایا ہے؟ آپ نے ج‪oo‬واب‬
‫دیا کہ ہاں۔ پھر وہ کہنے لگا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبع‪oo‬وث فرمایا میں ان ب‪oo‬اتوں پ‪oo‬ر‬
‫کچھ زیادہ کروں گا نہ کم کروں گا۔‪( ‬بلکہ ان ہی کے مط‪oo‬ابق اپ‪oo‬نی زن‪oo‬دگی گ‪oo‬زاروں گ‪oo‬ا)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا اگر اس نے اپنی بات کو سچ کر دکھایا تو وہ ضرور ضرور جنت میں داخل ہو جائے گا۔‪( ‬نوٹ‪ :‬ص‪oo‬نعانی نے‬
‫کہا یہ حدیث اس مقام پر اسی ایک نسخہ بخاری میں ہے جو فربری پر پڑھا گیا اور کسی نسخہ میں نہیں ہے)۔‬

‫ب أَ ْه ِل ا ْل ِع ْل ِم بِا ْل ِع ْل ِم إِلَى ا ْلبُ ْل َدا ِن‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْذ َك ُر فِي ا ْل ُمنَ َ‬


‫اولَ ِة َو ِكتَا ِ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مناولہ کا بیان اور اہل علم کا علمی باتیں لکھ کر ( دوسرے ) شہروں کو بھیجنا‬
‫ك‬ ‫اق‪َ .‬و َرأَى َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم‪َ o‬ر َويَحْ يَى‪ o‬ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد َو َمالِ ‪ٌ o‬‬
‫ك َذلِ ‪َ o‬‬ ‫ث بِهَا إِلَى اآلفَ ِ‬
‫ف‪ ،‬فَبَ َع َ‬
‫اح َ‬
‫ص ِ‬‫ان ْال َم َ‬
‫َوقَا َل أَنَسٌ نَ َس َخ ُع ْث َم ُ‬
‫الس ‪ِ o‬ريَّ ِة ِكتَابًا‬ ‫ب ألَ ِم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ير َّ‬ ‫ْث َكتَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحي ُ‬
‫ث النَّبِ ِّي َ‬‫از فِي ْال ُمنَا َولَ ِة بِ َح ِدي ِ‬ ‫َجائِ ًزا‪َ .‬واحْ تَ َّج بَعْضُ أَ ْه ِل ْال ِح َج ِ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫اس‪َ ،‬وأَ ْخبَ‪َ o‬رهُ ْم بِ‪oo‬أ َ ْم ِر النَّبِ ِّي َ‬
‫ان قَ‪َ o‬رأَهُ َعلَى النَّ ِ‬ ‫ك ْال َم َك َ‬ ‫َوقَا َل‪« :‬الَ تَ ْق َر ْأهُ َحتَّى تَ ْبلُ َغ َم َك َ‬
‫ان َك َذا َو َك َذا»‪ .‬فَلَ َّما بَلَ َغ َذلِ َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ عثمان رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے مص‪oo‬احف‪( ‬یع‪oo‬نی ق‪oo‬رآن)‪ ‬لکھ‪oo‬وائے اور انہیں چ‪oo‬اروں‬
‫یح‪oo‬یی بن س‪oo‬عید‪ ،‬اور ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک رحمہ ہللا کے نزدیک‬
‫ٰ‬ ‫ط‪oo‬رف بھیج دیا۔ اور عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‪،‬‬
‫یہ‪( ‬کتابت)‪ ‬جائز ہے۔ اور بعض اہل حجاز نے مناولہ پر رسول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کی اس ح‪o‬دیث س‪o‬ے اس‪o‬تدالل‬
‫کیا ہے جس میں آپ نے امیر لشکر کے لیے خط لکھا تھا۔ پھر‪( ‬قاصد سے)‪ ‬فرمایا تھا کہ جب تک تم فالں فالں جگہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪83‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نہ پہنچ جاؤ اس خط کو مت پڑھنا۔ پھر جب وہ اس جگہ پہنچ گئے تو اس نے خط ک‪oo‬و لوگ‪oo‬وں کے س‪oo‬امنے پڑھا اور‬
‫جو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا حکم تھا وہ انہیں بتالیا۔‬

‫حدیث نمبر‪64 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ٍ‬
‫س‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بَ َع َ‬
‫ث بِ ِكتَابِ‪ِ o‬ه َر ُجاًل‬ ‫هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ْت أَ َّن اب َْن‬
‫َوأَ َم‪َ o‬رهُ أَ ْن يَ ْدفَ َع‪ o‬هُ إِلَى َع ِظ ِيم ْالبَحْ ‪َ o‬ري ِْن‪ ،‬فَ َدفَ َع‪ o‬هُ َع ِظي ُم ْالبَحْ ‪َ o‬ري ِْن إِلَى ِك ْس ‪َ o‬رى‪ ،‬فَلَ َّما قَ ‪َ o‬رأَهُ َم َّزقَ ‪o‬هُ‪ ،‬فَ َح ِس ‪o‬ب ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُ َم َّزقُوا ُك َّل ُم َم َّز ٍ‬


‫ق"‪.‬‬ ‫ْال ُم َسيَّ ِ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َد َعا َعلَ ْي ِه ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اسماعیل بن عبدہللا نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابراہیم بن سعد نے ص‪oo‬الح کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے روایت کی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے عبی‪o‬دہللا بن عب‪o‬دہللا بن عتبہ بن مس‪o‬عود رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے نق‪o‬ل کی‪o‬ا کہ ان س‪o‬ے عب‪o‬دہللا بن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک شخص کو اپنا ایک خط دے ک‪oo‬ر بھیج‪oo‬ا‬
‫ٰ‬
‫کسری‪( ‬شاہ ایران)‪ ‬کے‬ ‫اور اسے یہ حکم دیا کہ اسے حاکم بحرین کے پاس لے جائے۔ بحرین کے حاکم نے وہ خط‬
‫پاس بھیج دیا۔ جس وقت اس نے وہ خط پڑھا تو چ‪oo‬اک ک‪oo‬ر ڈاال‪( ‬راوی کہ‪oo‬تے ہیں)‪ ‬اور م‪oo‬یرا خی‪oo‬ال ہے کہ ابن مس‪oo‬یب‬
‫نے‪( ‬اس کے بعد)‪ ‬مجھ سے کہا کہ‪( ‬اس واقعہ کو سن ک‪oo‬ر)‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اہ‪oo‬ل ایران کے ل‪oo‬یے‬
‫بددعا کی کہ وہ(بھی چاک شدہ خط کی طرح)‪ ‬ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔‬

‫حدیث نمبر‪65 :‬‬

‫‪o‬ل أَبُو ْال َح َس‪ِ o‬ن ْال َم‪oo‬رْ َو ِزيُّ ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ‪ٍ o‬‬
‫ون ِكتَابًا إِاَّل َم ْختُو ًم‪oo‬ا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِكتَابًا أَ ْو أَ َرا َد أَ ْن يَ ْكتُ َ‬
‫ب‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬إِنَّهُ ْم اَل يَ ْق َر ُء َ‬ ‫ب النَّبِ ُّي َ‬
‫َمالِ ٍك‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬كتَ َ‬
‫اض‪ِ o‬ه فِي يَ‪ِ o‬د ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت لِقَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ :‬م ْن قَ‪oo‬ا َل نَ ْق ُش‪o‬هُ ُم َح َّم ٌد‬ ‫ض ٍة نَ ْق ُشهُ ُم َح َّم ٌد َرسُو ُل هَّللا ِ َكأَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَى بَيَ ِ‬
‫فَاتَّ َخ َذ َخاتَ ًما ِم ْن فِ َّ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ ؟ قَا َل‪ :‬أَنَسٌ "‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪84‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے عب‪o‬دہللا نے‪ ،‬انہیں ش‪o‬عبہ نے قت‪oo‬ادہ س‪o‬ے خ‪o‬بر دی‪ ،‬وہ انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬کسی بادشاہ کے‬
‫نام دعوت اسالم دینے کے لیے)‪ ‬ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪o‬ے کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا کہ وہ‬
‫بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے‪( ‬یعنی بے مہ‪oo‬ر کے خ‪oo‬ط ک‪oo‬و مس‪oo‬تند نہیں س‪oo‬مجھتے)‪ ‬تب آپ ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ جس میں‪« ‬محمد رسول هللا»‪ ‬کندہ تھا۔ گویا میں‪( ‬آج بھی)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ہاتھ‬
‫میں اس کی س‪oo‬فیدی دیکھ رہ‪oo‬ا ہ‪oo‬وں۔‪( ‬ش‪oo‬عبہ راوی ح‪oo‬دیث کہ‪oo‬تے ہیں کہ)‪ ‬میں نے قت‪oo‬ادہ س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ یہ کس نے‬
‫کہا‪( ‬کہ)‪ ‬اس پر‪« ‬محمد رسول هللا»‪ ‬کندہ تھا؟ انہوں نے جواب دیا‪ ،‬انس رضی ہللا عنہ نے۔‬

‫س‪َ ،‬و َمنْ َرأَى فُ ْر َجةً فِي ا ْل َح ْلقَ ِة فَ َجلَ َ‬


‫س فِي َها‪:‬‬ ‫اب َمنْ قَ َع َد َح ْي ُ‬
‫ث يَ ْنتَ ِهي بِ ِه ا ْل َم ْجلِ ُ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وہ شخص جو مجلس کے آخر میں بیٹھ جائے اور وہ شخص جو درمیان میں جہاں جگہ‬
‫دیکھے بیٹھ جائے ( بشرطیکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو )‬
‫حدیث نمبر‪66 :‬‬
‫يل ب ِْن أَبِي‬
‫‪o‬ولَى َعقِ ِ‬ ‫ق ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح‪ o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا ُم‪َّ o‬رةَ َم ْ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس‪َ o‬حا َ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْينَ َما هُ َو َجالِسٌ فِي ْال َمس ِْج ِد َوالنَّاسُ َم َع‪ o‬هُ‬
‫ب‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َواقِ ٍد اللَّ ْيثِ ِّي‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫طَالِ ٍ‬
‫ول هَّللا ِ‬
‫اح‪ٌ o‬د‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَ َوقَفَا َعلَى َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َو َذهَ َ‬
‫ب َو ِ‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫إِ ْذ أَ ْقبَ َل ثَاَل ثَةُ نَفَ ٍر‪ ،‬فَأ َ ْقبَ َل ْاثنَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ان إِلَى َر ُس‪ِ o‬‬
‫س َخ ْلفَهُ ْم‪َ ،‬وأَ َّما الثَّالِ ُ‬
‫ث‬ ‫س فِيهَ‪oo‬ا‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ‪ُ o‬ر فَ َجلَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ َّما أَ َح‪ُ o‬دهُ َما فَ‪َ o‬رأَى فُرْ َج‪ o‬ةً فِي ْال َح ْلقَ‪ِ o‬ة فَ َجلَ َ‬
‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَاَل أُ ْخبِ ُر ُك ْم َع ِن النَّفَ ِر الثَّاَل ثَ ِة‪ ،‬أَ َّما أَ َح ُدهُ ْم فَ‪o‬أ َ َوى إِلَى‬
‫فَأ َ ْدبَ َر َذا ِهبًا‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َغ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض هَّللا ُ َع ْنهُ"‪.‬‬ ‫ض فَأ َ ْع َر َ‬ ‫هَّللا ِ فَآ َواهُ هَّللا ُ‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ ُر فَا ْستَحْ يَا فَا ْستَحْ يَا هَّللا ُ ِم ْنهُ‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ ُر فَأ َ ْع َر َ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ان س‪oo‬ے مال‪oo‬ک نے اس‪oo‬حاق بن عب‪oo‬دہللا بن ابی طلحہ کے واس‪oo‬طے س‪o‬ے ذک‪oo‬ر کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫مولی عقیل بن ابی طالب نے انہیں ابوواقد اللی‪oo‬ثی س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی کہ‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫بیشک ابومرہ‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی‬
‫وہاں آئے‪( ‬ان میں س‪o‬ے)‪ ‬دو رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے س‪o‬امنے پہنچ گ‪o‬ئے اور ایک واپس چال گی‪o‬ا۔‪( ‬راوی‬
‫کہتے ہیں کہ)‪ ‬پھر وہ دونوں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬امنے کھ‪oo‬ڑے ہ‪o‬و گ‪oo‬ئے۔ اس کے بع‪oo‬د ان میں س‪oo‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪85‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ایک نے‪( ‬جب)‪ ‬مجلس میں‪( ‬ایک جگہ کچھ)‪ ‬گنجائش دیکھی‪ ،‬تو وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا اہ‪oo‬ل مجلس کے پیچھے بیٹھ‬
‫گیا اور تیسرا جو تھا وہ لوٹ گیا۔ تو جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬اپنی گفتگ‪o‬و س‪o‬ے)‪ ‬ف‪o‬ارغ ہ‪o‬وئے‪( ‬ت‪o‬و ص‪o‬حابہ‬
‫رضی ہللا عنہم سے)‪ ‬فرمایا کہ کیا میں تمہیں تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تو ‪( ‬سنو)‪ ‬ان میں سے ایک نے ہللا‬
‫س‪oo‬ے پن‪oo‬اہ چ‪oo‬اہی ہللا نے اس‪oo‬ے پن‪oo‬اہ دی اور دوس‪oo‬رے ک‪oo‬و ش‪oo‬رم آئی ت‪oo‬و ہللا بھی اس س‪oo‬ے ش‪oo‬رمایا ‪( ‬کہ اس‪oo‬ے بھی بخش‬
‫دیا)‪ ‬اور تیسرے شخص نے منہ موڑا‪ ،‬تو ہللا نے‪( ‬بھی)‪ ‬اس سے منہ موڑ لیا۔‬

‫ب ُمبَلَّ ٍغ أَ ْو َعى ِمنْ َ‬


‫سا ِم ٍع»‪:‬‬ ‫سلَّ َم‪ُ « :‬ر َّ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ بسا اوقات وہ شخص جسے‬
‫( حدیث ) پہنچائی جائے سننے والے سے زیادہ ( حدیث کو ) یاد رکھ لیتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪67 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْك‪َ o‬رةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬بِ ْش‪ٌ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن َع‪ْ o‬‬
‫‪o‬و ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِس‪ِ o‬‬
‫ير َ‬
‫ان بِ ِخطَا ِم ِه أَ ْو بِ ِز َما ِم ِه‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَيُّ يَ‪oْ o‬و ٍم هَ‪َ o‬ذا ؟‬ ‫ير ِه َوأَ ْم َس َ‬
‫ك إِ ْن َس ٌ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ َع َد َعلَى بَ ِع ِ‬ ‫َع ْنأَبِي ِه‪َ ، ‬ذ َك َر النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْس يَ ْو َم النَّحْ ِر ؟ قُ ْلنَا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأَيُّ َش‪o‬ه ٍْر هَ‪َ o‬ذا ؟ فَ َس‪َ o‬ك ْتنَا َحتَّى‬
‫فَ َس َك ْتنَا َحتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ َسيُ َس ِّمي ِه ِس َوى ا ْس ِم ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس بِ ِذي ْال ِح َّج ِة ؟ قُ ْلنَا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَإ ِ َّن ِد َما َء ُك ْم َوأَ ْم َوالَ ُك ْم َوأَ ْع َر َ‬
‫اض‪ُ oo‬ك ْم بَ ْينَ ُك ْم‬ ‫ظَنَنَّا أَنَّهُ َسيُ َس ِّمي ِه بِ َغي ِْر ا ْس ِم ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَلَي َ‬
‫ب‪ ،‬فَإ ِ َّن ال َّشا ِه َد َع َس‪o‬ى أَ ْن يُبَلِّ َغ َم ْن هُ‪َ o‬و‬
‫َح َرا ٌم‪َ ،‬كحُرْ َم ِة يَ ْو ِم ُك ْم هَ َذا فِي َشه ِْر ُك ْم هَ َذا فِي بَلَ ِد ُك ْم هَ َذا‪ ،‬لِيُبَلِّغ ال َّشا ِه ُد ْال َغائِ َ‬
‫أَ ْو َعى لَهُ ِم ْنهُ"‪.‬‬
‫ہم س‪oo‬ے مس‪oo‬دد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے بش‪oo‬ر نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ابن ع‪oo‬ون نے ابن س‪oo‬یرین کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن ابی بکرہ سے نقل کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے اپ‪o‬نے ب‪o‬اپ س‪o‬ے روایت کی کہ‪ ‬وہ‪( ‬ایک دفعہ)‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپ‪oo‬نے اونٹ پ‪oo‬ر بیٹھے ہ‪oo‬وئے تھے اور‬
‫ایک شخص نے اس کی نکیل تھام رکھی تھی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا آج یہ ک‪oo‬ون س‪oo‬ا دن ہے؟ ہم خ‪oo‬اموش‬
‫ح‪ooo‬تی کہ ہم س‪ooo‬مجھے کہ آج کے دن ک‪ooo‬ا آپ ک‪ooo‬وئی دوس‪ooo‬را ن‪ooo‬ام اس کے ن‪ooo‬ام کے عالوہ تج‪ooo‬ویز فرم‪ooo‬ائیں‬
‫ٰ‬ ‫رہے‪،‬‬
‫گے‪( ‬پھر)آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کی‪oo‬ا آج قرب‪oo‬انی ک‪oo‬ا دن نہیں ہے؟ ہم نے ع‪oo‬رض کی‪oo‬ا‪ ،‬بیش‪oo‬ک۔‪( ‬اس کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪86‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫بعد)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬یہ کون س‪oo‬ا مہینہ ہے؟ ہم‪( ‬اس پ‪oo‬ر بھی)‪ ‬خ‪oo‬اموش رہے اور یہ‪( ‬ہی)‪ ‬س‪oo‬مجھے‬
‫کہ اس مہی‪oo‬نے کا‪( ‬بھی)‪ ‬آپ اس کے ن‪oo‬ام کے عالوہ ک‪oo‬وئی دوس‪oo‬را ن‪oo‬ام تج‪oo‬ویز فرم‪oo‬ائیں گے۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کیا یہ ذی الحجہ‪ o‬کا مہینہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا‪ ،‬بیشک۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تو‬
‫یقینا ً تمہاری جانیں اور تمہارے مال اور تمہاری آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کے دن کی‬
‫ح‪ooo‬رمت تمہ‪ooo‬ارے اس مہی‪ooo‬نے اور اس ش‪ooo‬ہر میں ہے۔ پس ج‪ooo‬و ش‪ooo‬خص حاض‪ooo‬ر ہے اس‪ooo‬ے چ‪ooo‬اہیے کہ غ‪ooo‬ائب ک‪ooo‬و‬
‫یہ‪( ‬بات)‪ ‬پہنچا دے‪ ،‬کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ جو شخص یہاں موجود ہے وہ ایسے شخص کو یہ خبر پہنچائے‪ ،‬ج‪oo‬و‬
‫اس سے زیادہ‪( ‬حدیث کا)‪ ‬یاد رکھنے واال ہو۔‬

‫اب ا ْل ِع ْل ُم قَ ْب َل ا ْلقَ ْو ِل َوا ْل َع َم ِل‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ علم ( کا درجہ ) قول و عمل سے پہلے ہے‬
‫لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬فَا ْعلَ ْم أَنَّهُ الَ إِلَهَ إِالَّ هَّللا ُ فَبَ َدأَ بِ ْال ِع ْل ِم‪َ ،‬وأَ َّن ْال ُعلَ َم‪o‬ا َء هُ ْم َو َرثَ‪o‬ةُ األَ ْنبِيَ‪oo‬ا ِء‪َ -‬و َّرثُ‪o‬وا ْال ِع ْل َم‪َ -‬م ْن أَ َخ‪َ o‬ذهُ أَ َخ‪َ o‬ذ‬
‫ك طَ ِريقًا يَ ْ‬
‫طلُبُ بِ ِه ِع ْل ًما َسهَّ َل هَّللا ُ لَهُ طَ ِريقًا إِلَى ْال َجنَّ ِة‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل َج‪َّ o‬ل ِذ ْك‪ُ o‬رهُ‪ :‬إِنَّ َما يَ ْخ َش‪o‬ى هَّللا َ ِم ْن‬ ‫بِ َح ٍّ‬
‫ظ َوافِ ٍر‪َ ،‬و َم ْن َسلَ َ‬
‫ير‪َ .‬وقَا َل‪ :‬هَ‪oo‬لْ‬ ‫ون‪َ ،‬وقَالُوا لَ ْو ُكنَّا نَ ْس َم ُع أَ ْو نَ ْعقِ ُل َما ُكنَّا فِي أَصْ َحا ِ‬
‫ب ال َّس ِع ِ‬ ‫ِعبَا ِد ِه ْال ُعلَ َما ُء َوقَا َل‪َ :‬و َما يَ ْعقِلُهَا إِالَّ ْال َعالِ ُم َ‬
‫ُ‪o‬ر ِد هَّللا ُ بِ‪ِ o‬ه َخيْ‪o‬رًا يُفَقِّهْ‪o‬هُ فِي‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ « :‬م ْن ي ِ‬
‫‪o‬ون‪َ .‬وقَ‪o‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ين الَ يَ ْعلَ ُم َ‬ ‫‪o‬ون َوالَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْعلَ ُم َ‬ ‫يَ ْستَ ِوي الَّ ِذ َ‬
‫ت أَنِّي أُ ْنفِ‪ُ o‬ذ‬
‫ص‪o‬ا َمةَ َعلَى هَ‪ِ o‬ذ ِه َوأَ َش‪o‬ا َر إِلَى قَفَ‪oo‬اهُ‪ -‬ثُ َّم ظَنَ ْن ُ‬ ‫ص ْم َ‬ ‫ِّين‪َ ،‬وإِنَّ َما ْال ِع ْل ُم بِالتَّ َعلُّ ِم»‪َ .‬وقَا َل أَبُو َذرٍّ لَ ْو َو َ‬
‫ض ْعتُ ُم ال َّ‬ ‫الد ِ‬
‫ي ألَ ْنفَ‪oْ o‬ذتُهَا‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ُ :‬كونُ‪oo‬وا َربَّانِي َ‬
‫ِّين‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم قَ ْب‪َ o‬ل أَ ْن تُ ِج‪ o‬ي ُزوا َعلَ َّ‬
‫َكلِ َمةً َس‪ِ o‬م ْعتُهَا ِم َن النَّبِ ِّي َ‬
‫ار ْال ِع ْل ِم قَ ْب َل ِكبَ ِ‬
‫ار ِه‪.‬‬ ‫ص َغ ِ‬ ‫ُح َك َما َء فُقَهَا َء‪َ .‬ويُقَا ُل ال َّربَّانِ ُّي الَّ ِذي يُ َربِّي النَّ َ‬
‫اس بِ ِ‬
‫تعالی کا ارشاد ہے‪« :‬فاعلم أنه ال إله إال هللا»‪( ‬آپ جان لیجیئے کہ ہللا کے سوا کوئی عب‪oo‬ادت کے الئ‪oo‬ق‬
‫ٰ‬ ‫اس لیے کہ ہللا‬
‫تع‪ooo‬الی نے علم س‪ooo‬ے ابت‪ooo‬داء فرم‪ooo‬ائی اور‪( ‬ح‪ooo‬دیث میں ہے)‪ ‬کہ علم‪ooo‬اء انبی‪ooo‬اء کے وارث‬
‫ٰ‬ ‫نہیں ہے)‪ ‬تو(گویا)‪ ‬ہللا‬
‫ہیں۔‪( ‬اور)‪ ‬پیغمبروں نے علم‪( ‬ہی)‪ ‬کا ورثہ چھ‪o‬وڑا ہے۔ پھ‪oo‬ر جس نے علم حاص‪o‬ل کی‪oo‬ا اس نے‪( ‬دولت کی)‪ ‬بہت ب‪oo‬ڑی‬
‫‪o‬الی اس کے ل‪oo‬یے جنت کی‬
‫مقدار حاصل کر لی۔ اور جو شخص کسی راستے پ‪oo‬ر حص‪oo‬ول علم کے ل‪oo‬یے چلے‪ ،‬ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫تع‪ooo‬الی نے فرمایا کہ ہللا س‪ooo‬ے اس کے وہی بن‪ooo‬دے ڈرتے ہیں ج‪ooo‬و علم والے ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫راہ آس‪ooo‬ان ک‪ooo‬ر دیت‪ooo‬ا ہے۔ اور ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪87‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور‪( ‬دوسری جگہ)‪ ‬فرمایا اور اس کو عالموں کے سوا کوئی نہیں سمجھتا۔ اور فرمایا‪ ،‬اور ان لوگوں‪( ‬ک‪oo‬افروں)‪ ‬نے‬
‫کہا اگر ہم سنتے یا عق‪oo‬ل رکھ‪oo‬تے ت‪oo‬و جہنمی نہ ہ‪oo‬وتے۔ اور فرمایا‪ ،‬کی‪oo‬ا علم والے اور جاہ‪oo‬ل براب‪oo‬ر ہیں؟ اور رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جس شخص کے س‪oo‬اتھ ہللا بھالئی کرن‪o‬ا چاہت‪oo‬ا ہے ت‪o‬و اس‪o‬ے دین کی س‪o‬مجھ عن‪o‬ایت‬
‫فرما دیتا ہے۔ اور علم تو سیکھنے ہی سے آتا ہے۔ اور ابوذر رضی ہللا عنہ کا ارشاد ہے کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ‬
‫دو‪ ،‬اور اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا‪ ،‬اور مجھے گمان ہو کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے جو ایک‬
‫کلمہ سنا ہے‪ ،‬گردن کٹنے سے پہلے بیان کر سکوں گا تو یقینا ً میں اسے بیان کر ہی دوں گا اور نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا فرمان ہے کہ حاضر کو چاہیے کہ‪( ‬میری بات)‪ ‬غائب کو پہنچا دے اور ابن عباس رضی ہللا عنہم‪oo‬ا نے‬
‫کہا ہے کہ آیت‪« ‬كونوا ربانيين»‪ ‬سے مراد حکماء‪ ،‬فقہاء‪ ،‬علماء ہیں۔ اور‪« ‬رباني»‪ ‬اس ش‪oo‬خص ک‪oo‬و کہ‪oo‬ا جات‪oo‬ا ہے ج‪oo‬و‬
‫بڑے مسائل سے پہلے چھوٹے مسائل سمجھا کر لوگوں کی‪( ‬علمی)‪ ‬تربیت کرے۔‬

‫سلَّ َم يَت ََخ َّولُ ُه ْم بِا ْل َم ْو ِعظَ ِة َوا ْل ِع ْل ِم َك ْي الَ يَ ْنفِ ُروا‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫اب َما َك َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا لوگوں کی رعایت کرتے ہوئے نصیحت فرمانے اور تعلیم‬
‫دینے کے بیان میں تاکہ انہیں ناگوار نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪68 :‬‬

‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َم ْسعُو ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َخ َّولُنَا بِ ْال َم ْو ِعظَ ِة فِي اأْل َي َِّام َك َراهَةَ السَّآ َم ِة َعلَ ْينَا"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہیں س‪oo‬فیان نے اعمش س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ ابووائ‪oo‬ل س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ہمیں نص‪oo‬یحت فرم‪oo‬انے کے ل‪oo‬یے کچھ دن‬
‫مقرر کر دیئے تھے اس ڈر سے کہ کہیں ہم کبیدہ خاطر نہ ہو جائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪88‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪69 :‬‬

‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬


‫س‪َ ، ‬ع ِن‬ ‫َ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أبُو التَّي ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬يَ ِّسرُوا َواَل تُ َع ِّسرُوا‪َ ،‬وبَ ِّشرُوا َواَل تُنَفِّرُوا"‪o.‬‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫یحیی بن سعید نے‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ابوالتی‪oo‬اح نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے نقل کیا‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬آسانی کرو اور سختی نہ کرو اور خوش کرو اور نفرت نہ دالؤ۔‬

‫اب َمنْ َج َع َل ألَ ْه ِل ا ْل ِع ْل ِم أَيَّا ًما َم ْعلُو َمةً‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص اہل علم کے لیے کچھ دن مقرر کر دے ( تو یہ جائز ہے )‬
‫یعنی استاد اپنے شاگردوں کے لیے اوقات مقرر کر سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪70 :‬‬

‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ‬يُ‪َ o‬ذ ِّك ُر النَّ َ‬
‫اس‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ك أَنِّي‬
‫ك َذ َّكرْ تَنَا ُك َّل يَ ْو ٍم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َما إِنَّهُ يَ ْمنَ ُعنِي ِم ْن َذلِ‪َ oo‬‬
‫ت أَنَّ َ‬
‫س‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َر ُجلٌ‪ :‬يَا أَبَا َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ،‬لَ َو ِد ْد ُ‬
‫فِي ُكلِّ َخ ِمي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َخ َّولُنَا بِهَا َم َخافَةَ السَّآ َم ِة َعلَ ْينَا"‪.‬‬ ‫أَ ْك َرهُ أَ ْن أُ ِملَّ ُك ْم‪َ ،‬وإِنِّي أَتَ َخ َّولُ ُك ْم بِ ْال َم ْو ِعظَ ِة َك َما َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے جریر نے منص‪oo‬ور کے واس‪oo‬طے س‪o‬ے نق‪o‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ ابووائ‪oo‬ل س‪o‬ے‬
‫روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬عبدہللا(ابن مسعود)‪ ‬رضی ہللا عنہ ہر جمعرات کے دن لوگوں کو وعظ س‪o‬نایا ک‪oo‬رتے تھے۔ ایک‬
‫آدمی نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمٰ ن! میں چاہتا ہوں کہ تم ہمیں ہر روز وعظ سنایا کرو۔ انہوں نے فرمایا‪ ،‬تو س‪oo‬ن‬
‫لو کہ مجھے اس امر سے کوئی چیز مانع ہے تو یہ کہ میں یہ بات پس‪oo‬ند نہیں کرت‪oo‬ا کہ کہیں تم تن‪oo‬گ نہ ہ‪oo‬و ج‪oo‬اؤ اور‬
‫میں وعظ میں تمہاری فرصت کا وقت تالش کیا کرتا ہوں جیسا کہ رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس خیال سے کہ ہم‬
‫کبیدہ خاطر‪ o‬نہ ہو جائیں‪ ،‬وعظ کے لیے ہمارے اوقات فرصت کا خیال رکھتے تھے۔‬

‫اب َمنْ يُ ِر ِد هَّللا ُ بِ ِه َخ ْي ًرا يُفَقِّ ْههُ فِي الد ِ‬


‫ِّين‪:‬‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪89‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تعالی جس شخص کے ساتھ بھالئی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ‬


‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ہللا‬
‫عنایت فرما دیتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪71 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ُ  ‬ح َم ْي ‪ُ o‬د ب ُْن َع ْب ‪ِ o‬د ال ‪o‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن ي ُِر ِد هَّللا ُ بِ ِه َخ ْي‪o‬رًا يُفَقِّ ْه‪o‬هُ فِي ال ‪o‬د ِ‬
‫ِّين‪،‬‬ ‫ي َ‬ ‫اويَةَ‪َ  ‬خ ِطيبًا‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫ْطي‪َ ،‬ولَ ْن تَ َزا َل هَ ِذ ِه اأْل ُ َّمةُ قَائِ َمةً َعلَى أَ ْم ِر هَّللا ِ اَل يَضُرُّ هُ ْم َم ْن َخالَفَهُ ْم َحتَّى يَأْتِ َي أَ ْم ُر هَّللا ِ"‪.‬‬ ‫َوإِنَّ َما أَنَا قَ ِ‬
‫اس ٌم َوهَّللا ُ يُع ِ‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہب نے یونس کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ ابن شہاب س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے‬
‫ہیں‪ ،‬ان س‪oo‬ے حمی‪oo‬د بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے مع‪oo‬اویہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا۔‪ ‬وہ خطبہ میں فرم‪oo‬ا رہے تھے کہ میں نے‬
‫تعالی بھالئی کا ارادہ کرے اسے‬
‫ٰ‬ ‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کے ساتھ ہللا‬
‫دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے اور میں ت‪oo‬و محض تقس‪oo‬یم ک‪oo‬رنے واال ہ‪oo‬وں‪ ،‬دینے واال ت‪oo‬و ہللا ہی ہے اور یہ امت‬
‫ہمیشہ ہللا کے حکم پر قائم رہے گی اور جو شخص ان کی مخالفت‪ o‬کرے گا‪ ،‬انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گ‪oo‬ا‪ ،‬یہ‪oo‬اں‬
‫تک کہ ہللا کا حکم‪( ‬قیامت)‪ ‬آ جائے‪( ‬اور یہ عالم فنا ہو جائے)۔‬

‫اب ا ْلفَ ْه ِم فِي ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬


‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم میں سمجھداری سے کام لینے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪72 :‬‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ‬إِلَى ْال َم ِدينَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَلَ ْم‬
‫ص‪ِ o‬حب ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل لِي‪ ‬اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‬ ‫احدًا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬كنَّا ِع ْن‪َ o‬د النَّبِ ِّي َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِاَّل َح ِديثًا َو ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ِّث َع ْن َرس ِ‬ ‫أَ ْس َم ْعهُ يُ َحد ُ‬
‫ص‪َ o‬غ ُر ْالقَ‪oْ o‬و ِم‬ ‫ت أَ ْن أَقُو َل‪ِ :‬ه َي النَّ ْخلَةُ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا أَنَا أَ ْ‬ ‫فَأُتِ َي بِ ُج َّم ٍ‬
‫ار‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن ِم َن ال َّش َج ِر َش َج َرةً َمثَلُهَا َك َمثَ ِل ْال ُم ْسلِ ِم‪ ،‬فَأ َ َر ْد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ :‬ه َي النَّ ْخلَةُ"‪.‬‬
‫ت‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫فَ َس َك ُّ‬
‫ہم سے علی‪( ‬بن مدینی)‪  ‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے ابن ابی نجیح نے مجاہد کے واسطے سے نقل کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬میں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے ساتھ مدینے تک رہا‪ ،‬میں نے‪( ‬اس)‪ ‬ایک حدیث کے سوا ان‬
‫سے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کی ک‪o‬وئی اور ح‪oo‬دیث نہیں س‪o‬نی‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ ہم رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پ‪oo‬اس کھج‪oo‬ور ک‪oo‬ا ایک گابھ‪oo‬ا الیا گی‪oo‬ا۔‪( ‬اس‪oo‬ے دیکھ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪90‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ درختوں میں ایک درخت ایسا ہے اس کی مثال مسلمان کی طرح ہے۔‪( ‬ابن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما کہتے ہیں کہ یہ سن کر)‪ ‬میں نے ارادہ کیا کہ عرض کروں کہ وہ‪( ‬درخت)‪ ‬کھجور کا ہے مگر‬
‫چونکہ میں سب میں چھوٹا تھا اس لیے خاموش رہا۔‪( ‬پھر)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے خ‪oo‬ود ہی فرمایا کہ وہ‬
‫کھجور ہے۔‬

‫اال ْغتِبَ ِ‬
‫اط فِي ا ْل ِع ْل ِم َوا ْل ِح ْك َم ِة‪:‬‬ ‫اب ِ‬‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم و حکمت میں رشک کرنے کے بیان میں‬
‫َوقَا َل ُع َم ُر تَفَقَّهُوا‪ o‬قَ ْب َل أَ ْن تُ َس َّو ُدوا‪.‬‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ کا ارشاد ہے کہ سردار بننے س‪oo‬ے پہلے س‪oo‬مجھدار بنو‪( ‬یع‪oo‬نی دین ک‪oo‬ا علم حاص‪oo‬ل ک‪oo‬رو)‪ ‬اور‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)فرماتے ہیں کہ سردار بنائے جانے کے بع‪oo‬د بھی علم حاص‪oo‬ل ک‪oo‬رو‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اصحاب رضی ہللا عنہم نے بڑھاپے میں بھی دین سیکھا۔‬

‫حدیث نمبر‪73 :‬‬
‫‪o‬ريُّ ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬إِ ْس‪َ o‬ما ِعي ُل ب ُْن أَبِي َخالِ‪ٍ o‬د‪َ  ‬علَى َغ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َما َح‪َّ o‬دثَنَاهُ ُّ‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل َح َس‪َ o‬د إِاَّل‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َم ْسعُو ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬‫از ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬‫ْس ب َْن أَبِي َح ِ‬ ‫ْت‪ ‬قَي َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ضي بِهَا َويُ َعلِّ ُمهَا"‪.‬‬ ‫فِي ْاثنَتَي ِْن‪َ ،‬ر ُج ٌل آتَاهُ هَّللا ُ َمااًل فَ ُسلِّطَ َعلَى هَلَ َكتِ ِه فِي ْال َحقِّ‪َ ،‬و َر ُج ٌل آتَاهُ هَّللا ُ ْال ِح ْك َمةَ فَهُ َو يَ ْق ِ‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے دوس‪oo‬رے لفظ‪oo‬وں میں بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان‬
‫لفظوں کے عالوہ جو زہری نے ہم س‪oo‬ے بی‪oo‬ان ک‪oo‬ئے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں میں نے قیس بن ابی ح‪oo‬ازم س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدہللا بن مسعود رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا ارش‪oo‬اد ہے کہ حس‪oo‬د‬
‫صرف دو باتوں میں جائز ہے۔ ایک تو اس شخص کے ب‪oo‬ارے میں جس‪oo‬ے ہللا نے دولت دی ہ‪oo‬و اور وہ اس دولت ک‪oo‬و‬
‫راہ حق میں خرچ‪ o‬ک‪oo‬رنے پ‪oo‬ر بھی ق‪oo‬درت رکھت‪oo‬ا ہ‪oo‬و اور ایک اس ش‪oo‬خص کے ب‪oo‬ارے میں جس‪oo‬ے ہللا نے حکمت(کی‬
‫دولت)‪ ‬سے نوازا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور‪( ‬لوگوں کو)‪ ‬اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪91‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سلَّ َم فِي ا ْلبَ ْح ِر إِلَى ا ْل َخ ِ‬


‫ض ِر‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫سى َ‬ ‫اب َما ُذ ِك َر فِي َذ َها ِ‬
‫ب ُمو َ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫موسی علیہ السالم کے خضر علیہ السالم کے پاس دریا میں جانے کے ذکر میں‬
‫ٰ‬ ‫باب‪:‬‬
‫ك َعلَى أَ ْن تُ َعلِّ َمنِي ِم َّما ُعلِّ ْم َ‬
‫ت ُر ْشدًا‪.‬‬ ‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬هَلْ أَتَّبِ ُع َ‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم ک‪oo‬ا ق‪oo‬ول ہے)‪ ‬کی‪oo‬ا میں تمہ‪oo‬ارے س‪oo‬اتھ چل‪oo‬وں اس ش‪oo‬رط پ‪oo‬ر کہ تم‬
‫‪o‬الی ک‪oo‬ا ارش‪oo‬اد‪( ‬ج‪oo‬و موس‪ٰ o‬‬
‫اور ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫مجھے‪( ‬اپنے علم سے کچھ)‪ ‬سکھاؤ۔‬

‫حدیث نمبر‪74 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫‪o‬ريُّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ْعقُ‪oo‬وبُ ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُغ َري ٍْر ُّ‬
‫ص ‪ٍ o‬ن‬ ‫س‪ ، ‬أَنَّهُ تَ َم‪oo‬ا َرى هُ ‪َ o‬و َو ْال ُح‪oo‬رُّ ب ُْن قَي ِ‬
‫ْس ب ِْن ِح ْ‬ ‫ث أَ َّن‪ُ  ‬عبَ ْي ‪َ o‬د هَّللا ِ ب َْن َع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رهُ‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ o‬د َ‬
‫ِش ‪o‬هَا ٍ‬
‫س‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِنِّي‬ ‫ض ‪ٌ o‬ر فَ َم‪َّ o‬ر بِ ِه َما أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪ ،‬فَ ‪َ o‬د َعاهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب ُمو َسى‪ ،‬قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ :‬هُ َو َخ ِ‬ ‫اح ِ‬
‫ص ِ‬‫اريُّ فِي َ‬ ‫ْالفَ َز ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ي َ‬ ‫الس‪o‬بِي َل إِلَى لُقِيِّ ِه‪ ،‬هَ‪oo‬لْ َس‪ِ o‬مع َ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫وس‪o‬ى َّ‬ ‫وس‪o‬ى الَّ ِذي َس‪o‬أ َ َل ُم َ‬ ‫ب ُم َ‬ ‫اح ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫احبِي هَ َذا فِي َ‬
‫ص ِ‬‫ْت أَنَا َو َ‬
‫تَ َما َري ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم يَقُ‪o‬ولُ‪" :‬بَ ْينَ َما ُم َ‬


‫وس‪o‬ى فِي َمإَل ٍ ِم ْن بَنِي‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْذ ُك ُر َشأْنَهُ ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬س ِمع ُ‬
‫ض‪o‬رٌ‪،‬‬ ‫ك ؟ قَا َل ُمو َسى‪ :‬اَل ‪ ،‬فَأ َ ْو َحى هَّللا ُ إِلَى ُم َ‬
‫وس‪o‬ى بَلَى َعبْ‪ُ o‬دنَا َخ ِ‬ ‫إِ ْس َرائِي َل َجا َءهُ َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَلْ تَ ْعلَ ُم أَ َحدًا أَ ْعلَ َم ِم ْن َ‬
‫ك َس‪o‬تَ ْلقَاهُ‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَتَّبِ‪ُ o‬ع‬ ‫ت ْالح َ‬
‫ُوت فَ‪oo‬ارْ ِج ْع فَإِنَّ َ‬ ‫فَ َسأ َ َل ُمو َسى ال َّسبِي َل إِلَ ْي ِه ؟ فَ َج َع َل هَّللا ُ لَهُ ْالح َ‬
‫ُوت آيَةً‪َ ،‬وقِي َل لَهُ‪ :‬إِ َذا فَقَ ْد َ‬
‫‪o‬وت َو َما أَ ْن َس‪o‬انِي ِه إِاَّل‬
‫يت ْال ُح‪َ o‬‬ ‫ْت إِ ْذ أَ َو ْينَا إِلَى َّ‬
‫الص‪ْ o‬خ َر ِة‪ ،‬فَ‪o‬إِنِّي نَ ِس‪ُ o‬‬ ‫وس‪o‬ى فَتَ‪oo‬اهُ‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ت فِي ْالبَحْ‪ِ o‬ر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لِ ُم َ‬ ‫أَثَ َر ْال ُح‪oo‬و ِ‬
‫‪o‬ان ِم ْن َش‪o‬أْنِ ِه َما الَّ ِذي‬
‫ض ‪o‬رًا‪ ،‬فَ َك‪َ o‬‬
‫صصًا فَ َو َج‪َ o‬دا َخ ِ‬ ‫ان أَ ْن أَ ْذ ُك َرهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ذلِ َ‬
‫ك َما ُكنَّا نَ ْب ِغي‪ ،‬فَارْ تَ َّدا َعلَى آثَ ِ‬
‫ار ِه َما قَ َ‬ ‫ال َّش ْيطَ ُ‬
‫قَصَّ هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل فِي ِكتَابِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یعقوب بن ابراہیم نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ان کے ب‪oo‬اپ‪( ‬اب‪oo‬راہیم)‪ ‬نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے صالح سے سنا‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬وہ بیان کرتے ہیں کہ انہیں عبیدہللا بن عبدہللا نے ابن عباس رضی ہللا‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم کے س‪oo‬اتھی کے ب‪oo‬ارے‬
‫عنہما کے واسطے سے خبر دی کہ‪ ‬وہ اور حر بن قیس بن حصن فزاری موس‪ٰ o‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪92‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫میں بحثے۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ وہ خضر علیہ الس‪oo‬الم تھے۔ پھ‪oo‬ر ان کے پ‪oo‬اس س‪oo‬ے ابی بن کعب‬
‫موسی علیہ السالم کے‬
‫ٰ‬ ‫گزرے تو عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے انہیں بالیا اور کہا کہ میں اور میرے یہ رفیق‬
‫اس ساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس سے انہوں نے مالقات چاہی تھی۔ کی‪oo‬ا آپ نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬سے اس کے بارے میں کچھ ذکر سنا ہے۔ انہوں نے کہا‪ ،‬ہاں میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ‬
‫موس‪o‬ی ب‪o‬نی اس‪o‬رائیل کی ایک جم‪o‬اعت میں بیٹھے ہ‪o‬وئے تھے کہ ات‪o‬نے میں ایک‬
‫ٰ‬ ‫فرماتے ہ‪o‬وئے س‪o‬نا ہے۔ ایک دن‬
‫شخص آیا اور اس نے آپ سے پوچھا کیا آپ جانتے ہیں کہ(دنیا میں)‪ ‬کوئی آپ سے بھی ب‪o‬ڑھ ک‪o‬ر ع‪o‬الم موج‪o‬ود ہے؟‬
‫‪o‬ی علیہ اس‪oo‬الم کے پ‪oo‬اس وحی بھیجی کہ ہ‪oo‬اں ہم‪oo‬ارا بن‪oo‬دہ‬
‫تعالی نے موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫موسی علیہ السالم نے فرمایا نہیں۔ اس پر ہللا‬
‫ٰ‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم نے ہللا س‪oo‬ے دریافت کی‪oo‬ا کہ خض‪oo‬ر علیہ الس‪oo‬الم س‪oo‬ے‬
‫خضر ہے‪( ‬جس کا علم تم سے زیادہ ہے)‪ ‬موس‪ٰ o‬‬
‫تعالی نے ایک مچھلی کو ان سے مالقات کی عالمت قرار دیا اور ان س‪o‬ے کہہ دیا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ملنے کی کیا صورت ہے؟ ہللا‬
‫‪o‬ی‪( ‬چلے‬
‫جب تم اس مچھلی ک‪oo‬و گم ک‪oo‬ر دو تو(واپس)‪ ‬ل‪oo‬وٹ ج‪oo‬اؤ‪ ،‬تب خض‪oo‬ر س‪oo‬ے تمہ‪oo‬اری مالق‪oo‬ات ہ‪oo‬و گی۔ تب موس‪ٰ o‬‬
‫اور)‪ ‬دریا میں مچھلی کی عالمت تالش کرتے رہے۔ اس وقت ان کے ساتھی نے کہا جب ہم پتھر کے پاس تھے‪ ،‬کی‪oo‬ا‬
‫‪o‬ی علیہ‬
‫آپ نے دیکھا تھا‪ ،‬میں اس وقت مچھلی کا کہنا بھول گیا اور شیطان ہی نے مجھے اس کا ذک‪oo‬ر بھال دیا۔ موس‪ٰ o‬‬
‫الس‪oo‬الم نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬اس‪oo‬ی مق‪oo‬ام کی ہمیں تالش تھی۔ تب وہ اپ‪oo‬نے نش‪oo‬انات ق‪oo‬دم پر‪( ‬پچھلے پ‪oo‬اؤں)‪ ‬ب‪oo‬اتیں ک‪oo‬رتے ہ‪oo‬وئے‬
‫لوٹے(وہاں)‪ ‬انہوں نے خضر علیہ السالم کو پایا۔ پھر ان کا وہی قصہ ہے جو ہللا نے اپ‪oo‬نی کت‪oo‬اب ق‪oo‬رآن میں بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‬
‫ہے۔‬

‫سلَّ َم‪« :‬اللَّ ُه َّم َعلِّ ْمهُ ا ْل ِكت َ‬


‫َاب»‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ ہللا اسے قرآن کا علم عطا فرمائیو !‬
‫حدیث نمبر‪75 :‬‬

‫ث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ٌ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬
‫ض‪َّ o‬منِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ْال‪َ o‬و ِ‬
‫ار ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَا َل‪" :‬اللَّهُ َّم َعلِّ ْمهُ ْال ِكتَ َ‬
‫اب"‪.‬‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪93‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالوارث نے‪ ،‬ان سے خالد نے عک‪o‬رمہ کے واس‪o‬طے س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬وہ ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫مجھے‪( ‬سینے سے)‪ ‬لگا لیا اور دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ اے ہللا اسے علم کتاب‪( ‬قرآن)‪ ‬عطا فرمائیو ۔‬

‫ص ِغي ِر‪:‬‬
‫ع ال َّ‬
‫س َما ُ‬
‫ص ُّح َ‬
‫اب َمتَى يَ ِ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بچے کا ( حدیث ) سننا کس عمر میں صحیح ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪76 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن َع ْب ‪ِ o‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫ان‪َ ،‬وأَنَا يَ ْو َمئِ ٍذ قَ ْد نَاهَ ْز ُ‬
‫ت ااِل حْ تِاَل َم‪َ ،‬و َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ار أَتَ ٍ‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ت َرا ِكبًا َعلَى ِح َم ٍ‬ ‫هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫الص‪o‬فِّ ‪،‬‬ ‫‪o‬ان تَرْ تَ‪ُ o‬ع فَ‪َ o‬د َخ ْل ُ‬
‫ت فِي َّ‬ ‫ت اأْل َتَ‪َ o‬‬
‫ْض الصَّفِّ ‪َ ،‬وأَرْ َس ْل ُ‬
‫ت بَي َْن يَ َديْ بَع ِ‬ ‫َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي بِ ِمنًى إِلَى َغي ِْر ِج َد ٍ‬
‫ار‪ ،‬فَ َم َررْ ُ‬
‫فَلَ ْم يُ ْن َكرْ َذلِ َ‬
‫ك َعلَ َّ‬
‫ي"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مالک نے‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے عبی‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬دہللا بن عتبہ نے‪ ،‬وہ‬
‫عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬میں‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬گدھی پر سوار ہو کر چال‪ ،‬اس زم‪oo‬انے‬
‫‪o‬نی میں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے تھے اور آپ کے س‪oo‬امنے‬
‫میں‪ ،‬میں بل‪oo‬وغ کے ق‪oo‬ریب تھ‪oo‬ا۔ رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬م‪ٰ o‬‬
‫دیوار‪( ‬کی آڑ)‪ ‬نہ تھی‪ ،‬تو میں بعض صفوں کے سامنے سے گزرا اور گدھی کو چھوڑ دیا۔ وہ چ‪oo‬رنے لگی‪ ،‬جب کہ‬
‫میں صف میں شامل ہو گیا‪( ‬مگر)‪ ‬کسی نے مجھے اس بات پر ٹوکا نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪77 :‬‬
‫الزبَيْ‪ِ ooo‬ديُّ ‪، ‬‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ُم ْس‪ِ ooo‬ه ٍر‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َح‪ooo‬رْ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ ooo‬دثَنِي‪ُّ  ‬‬ ‫َح‪َّ ooo‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ ooo‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َم َّجةً َم َّجهَا فِي َوجْ ِهي‪َ ،‬وأَنَا‬ ‫يع‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬عقَ ْل ُ‬
‫ت ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬محْ ُمو ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬
‫ين ِم ْن َد ْل ٍو"‪o.‬‬ ‫اب ُْن َخ ْم ِ‬
‫س ِسنِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪94‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابومسہر نے‪ ،‬ان سے محم‪oo‬د بن ح‪oo‬رب نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے زبی‪oo‬دی نے زہ‪oo‬ری‬
‫کے واسطے سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ محم‪oo‬ود بن الربی‪oo‬ع س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے یاد ہے کہ‪( ‬ایک‬
‫مرتبہ)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک ڈول سے منہ میں پانی لے کر میرے چہرے پر کلی فرمائی‪ ،‬اور میں‬
‫اس وقت پانچ سال کا تھا۔‬

‫وج فِي طَلَ ِ‬


‫ب ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُخ ُر ِ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم کی تالش میں نکلنے کے بارے میں‬
‫اح ٍد‪.‬‬
‫ث َو ِ‬ ‫َو َر َح َل َجابِ ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ َم ِسي َرةَ َشه ٍْر إِلَى َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أُنَ ْي ٍ‬
‫س فِي َح ِدي ٍ‬
‫جابر بن عبدہللا کا ایک حدیث کی خاطر عبدہللا بن انیس کے پاس جانے کے لیے ایک ماہ کی مسافت طے کرنا۔‬

‫حدیث نمبر‪78 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪ :‬قَ‪ooo‬ا َل‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪، ‬‬
‫ص‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َح‪ooo‬رْ ٍ‬ ‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْالقَ ِ‬
‫اس‪ِ ooo‬م َخالِ‪ُ ooo‬د ب ُْن َخلِ ٍّي قَ ِ‬
‫اض‪ooo‬ي ِح ْم َ‬
‫س‪ ، ‬أَنَّهُ تَ َما َرى هُ َو َو ْالحُرُّ ب ُْن قَي ِ‬
‫ْس‬ ‫أَ ْخبَ َرنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ْت أَنَا‬
‫س‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِنِّي تَ َم‪oo‬ا َري ُ‬ ‫وس ‪o‬ى‪ ،‬فَ َم‪َّ o‬ر بِ ِه َما أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪ ،‬فَ ‪َ o‬د َعاهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب ُم َ‬ ‫اح ِ‬ ‫ص‪ِ o‬‬ ‫اريُّ فِي َ‬ ‫ص ‪ٍ o‬ن ْالفَ ‪َ o‬ز ِ‬
‫ب ِْن ِح ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ‪oْ o‬ذ ُك ُر‬ ‫ب ُمو َسى الَّ ِذي َسأ َ َل ال َّسبِي َل إِلَى لُقِيِّ ِه‪ ،‬هَلْ َس ِمع َ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫اح ِ‬‫ص ِ‬ ‫احبِي هَ َذا فِي َ‬ ‫ص ِ‬ ‫َو َ‬
‫وس‪o‬ى فِي َمإَل ٍ ِم ْن بَنِي‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ‪oْ o‬ذ ُك ُر َش‪o‬أْنَهُ‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬بَ ْينَ َما ُم َ‬ ‫َشأْنَهُ ؟ فَقَ‪oo‬ا َل أُبَ ٌّي‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل ُمو َسى‪ :‬اَل ‪ ،‬فَأ َ ْو َحى هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل إِلَى ُمو َسى‪ :‬بَلَى َع ْب ‪ُ o‬دنَا‬
‫إِ ْس َرائِي َل إِ ْذ َجا َءهُ َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَتَ ْعلَ ُم أَ َحدًا أَ ْعلَ َم ِم ْن َ‬
‫ك َس‪o‬تَ ْلقَاهُ‪ ،‬فَ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫ت ْال ُح‪َ o‬‬
‫‪o‬وت فَ‪oo‬ارْ ِج ْع فَإِنَّ َ‬ ‫ضرٌ‪ ،‬فَ َسأ َ َل ال َّسبِي َل إِلَى لُقِيِّ ِه‪ ،‬فَ َج َع َل هَّللا ُ لَهُ ْالح َ‬
‫ُوت آيَةً‪َ ،‬وقِي َل لَهُ‪ :‬إِ َذا فَقَ‪ْ o‬د َ‬ ‫َخ ِ‬
‫ْت إِ ْذ أَ َو ْينَا إِلَى َّ‬
‫الص‪ْ o‬خ َر ِة‪ ،‬فَ‪o‬إِنِّي‬ ‫وس‪o‬ى‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ت فِي ْالبَحْ ِر‪ ،‬فَقَا َل فَتَى ُمو َسى لِ ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه يَتَّبِ ُع أَثَ َر ْالحُو ِ‬
‫ُمو َسى َ‬
‫ص‪o‬ا‬ ‫ك َما ُكنَّا نَ ْب ِغي‪ ،‬فَارْ تَ‪َّ o‬دا َعلَى آثَ ِ‬
‫ار ِه َما قَ َ‬
‫ص ً‬ ‫ان أَ ْن أَ ْذ ُك‪َ o‬رهُ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل ُم َ‬
‫وس‪o‬ى‪َ :‬ذلِ‪َ o‬‬ ‫ُوت َو َما أَ ْن َسانِي ِه إِاَّل ال َّش ْيطَ ُ‬
‫يت ْالح َ‬
‫نَ ِس ُ‬
‫ان ِم ْن َشأْنِ ِه َما َما قَصَّ هَّللا ُ فِي ِكتَابِ ِه"‪.‬‬ ‫ضرًا‪ ،‬فَ َك َ‬
‫فَ َو َج َدا َخ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪95‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابوالقاسم خالد بن خلی قاضی حمص نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن ح‪oo‬رب نے‪ ،‬اوزاعی کہ‪oo‬تے ہیں کہ ہمیں‬
‫زہری نے عبی‪o‬دہللا ابن عب‪o‬دہللا بن عتبہ بن مس‪oo‬عود س‪o‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪o‬ے روایت‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم کے س‪oo‬اتھی کے ب‪oo‬ارے میں جھگ‪oo‬ڑے۔‪( ‬اس‬
‫کرتے ہیں کہ‪ ‬وہ اور ح‪oo‬ر بن قیس بن حص‪oo‬ن ف‪oo‬زاری موس‪ٰ o‬‬
‫دوران میں)‪ ‬ان کے پاس سے ابی بن کعب گزرے‪ ،‬تو ابن عباس رضی ہللا عنہما نے انہیں بال لیا اور کہا کہ میں اور‬
‫‪o‬ی علیہ‬
‫موسی علیہ السالم کے ساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس س‪oo‬ے مل‪oo‬نے کی موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫میرے‪( ‬یہ)‪ ‬ساتھی‬
‫السالم نے‪( ‬ہللا سے)‪ ‬دعا کی تھی۔ کیا آپ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪oo‬و کچھ ان ک‪o‬ا ذک‪oo‬ر فرم‪oo‬اتے ہ‪o‬وئے س‪o‬نا‬
‫ہے؟ ابی نے کہا کہ ہاں! میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ان کا حال بیان فرماتے ہ‪oo‬وئے س‪oo‬نا ہے۔ آپ فرم‪oo‬ا‬
‫موسی علیہ السالم بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک ش‪oo‬خص آیا اور‬
‫ٰ‬ ‫رہے تھے کہ ایک بار‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم نے فرمایا‬
‫کہنے لگا کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی عالم موج‪oo‬ود ہے۔ موس‪ٰ o‬‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم پ‪oo‬ر وحی ن‪oo‬ازل کی کہ ہ‪oo‬اں ہم‪oo‬ارا بن‪oo‬دہ خضر‪( ‬علم میں تم س‪oo‬ے ب‪oo‬ڑھ‬
‫‪o‬الی نے موس‪ٰ o‬‬
‫کہ نہیں۔ تب ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫‪o‬الی نے‪( ‬ان س‪oo‬ے مالق‪oo‬ات کے‬
‫موسی علیہ السالم نے ان سے مل‪oo‬نے کی راہ دریافت کی‪ ،‬اس وقت ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫کر)‪ ‬ہے۔ تو‬
‫لیے)‪ ‬مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان س‪o‬ے کہہ دیا کہ جب تم مچھلی ک‪o‬و نہ پ‪o‬اؤ ت‪o‬و ل‪o‬وٹ جان‪o‬ا‪ ،‬تب تم خض‪o‬ر علیہ‬
‫موسی علیہ السالم دریا میں مچھلی کے نشان کا انتظار کرتے رہے۔ تب ان کے خ‪oo‬ادم‬
‫ٰ‬ ‫السالم سے مالقات کر لو گے۔‬
‫نے ان سے کہا۔ کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم پتھ‪oo‬ر کے پ‪oo‬اس تھے‪ ،‬ت‪oo‬و میں‪( ‬وہ‪oo‬اں)‪ ‬مچھلی بھ‪oo‬ول گی‪oo‬ا۔ اور مجھے‬
‫موسی علیہ السالم نے کہا کہ ہم اسی‪( ‬مقام)‪ ‬کے ت‪oo‬و متالش‪oo‬ی تھے‪ ،‬تب وہ اپ‪oo‬نے‪( ‬ق‪oo‬دموں‬
‫ٰ‬ ‫شیطان ہی نے غافل کر دیا۔‬
‫کے)‪ ‬نشانوں پر باتیں کرتے ہوئے واپس لوٹے۔‪( ‬وہاں)‪ ‬خضر علیہ السالم کو انہوں نے پایا۔ پھر ان کا قص‪oo‬ہ وہی ہے‬
‫تعالی نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫جو ہللا‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل َمنْ َعلِ َم َو َعلَّ َم‪:‬‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پڑھنے اور پڑھانے والے کی فضیلت کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪79 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َريْ‪ِ o‬د ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪o‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس‪o‬ى‪، ‬‬
‫اب أَرْ ً‬
‫ض ‪o‬ا‬ ‫ير أَ َ‬
‫ص‪َ o‬‬ ‫ث ْال َكثِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬مثَ ُل َما بَ َعثَنِي هَّللا ُ بِ ِه ِم َن ْالهُ َدى َو ْال ِع ْل ِم‪َ ،‬ك َمثَ ِل ْال َغ ْي ِ‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪96‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت ْال َم‪oo‬ا َء‪ ،‬فَنَفَ ‪َ o‬ع هَّللا ُ بِهَا النَّ َ‬


‫اس‬ ‫ت ِم ْنهَا أَ َجا ِدبُ أَ ْم َس َك ِ‬‫ب ْال َكثِي َر‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ت ْالكَأَل َ َو ْال ُع ْش َ‬
‫ت ْال َما َء‪ ،‬فَأ َ ْنبَتَ ِ‬
‫ان ِم ْنهَا نَقِيَّةٌ قَبِلَ ِ‬
‫فَ َك َ‬
‫ت كَأَل ً‪ ،‬فَ َذلِ َ‬
‫ك َمثَ‪ُ oo‬ل َم ْن‬ ‫ك َما ًء َواَل تُ ْنبِ ُ‬ ‫ت ِم ْنهَا طَائِفَةً أُ ْخ َرى إِنَّ َما ِه َي قِي َع ٌ‬
‫ان اَل تُ ْم ِس ُ‬ ‫فَ َش ِربُوا َو َسقَ ْوا َو َز َر ُعوا‪َ ،‬وأَ َ‬
‫صابَ ْ‬
‫ك َر ْأسًا َولَ ْم يَ ْقبَلْ هُ ‪َ o‬دى هَّللا ِ الَّ ِذي أُرْ ِس ‪ْ o‬ل ُ‬
‫ت‬ ‫ين هَّللا ِ َونَفَ َعهُ َما بَ َعثَنِي هَّللا ُ بِ ِه فَ َعلِ َم َو َعلَّ َم‪َ ،‬و َمثَ ُل َم ْن لَ ْم يَرْ فَ ْع بِ َذلِ َ‬
‫فَقُهَ فِي ِد ِ‬
‫ف ْال ُم ْس‪o‬تَ ِوي ِم َن‬ ‫ع يَ ْعلُ‪oo‬وهُ ْال َم‪oo‬ا ُء َوال َّ‬
‫ص ْف َ‬
‫ص‪ُ o‬‬ ‫ت ْال َم‪oo‬ا َء قَ‪oo‬ا ٌ‬
‫‪o‬ان ِم ْنهَا طَائِفَ‪o‬ةٌ قَيَّلَ ِ‬ ‫بِ ِه"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَا َل‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ق‪َ : ‬و َك‪َ o‬‬

‫اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حماد بن اسامہ نے برید بن عبدہللا کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ ابی بردہ‬
‫ابوموسی سے اور وہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ٰ‬ ‫سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫تعالی نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مث‪oo‬ال زبردس‪oo‬ت ب‪oo‬ارش‬
‫ٰ‬ ‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا‬
‫کی سی ہے جو زمین پر‪( ‬خوب)‪  ‬برسے۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ‬
‫‪o‬الی لوگ‪o‬وں ک‪o‬و‬
‫اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پ‪oo‬انی ک‪oo‬و روک لی‪o‬تی ہے اس س‪o‬ے ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫فائدہ پہنچاتا ہے۔ وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑت‪oo‬ا‬
‫ہے جو بالکل چٹیل میدان ہوتے ہیں۔ نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگ‪oo‬اتے ہیں۔ ت‪oo‬و یہ اس ش‪oo‬خص کی مث‪oo‬ال ہے‬
‫جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور نفع دے‪ ،‬اس کو وہ چیز جس کے س‪oo‬اتھ میں مبع‪oo‬وث کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا ہ‪oo‬وں۔ اس نے علم دین‬
‫سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا‪( ‬یعنی توجہ نہیں کی)‪ ‬اور جو ہدایت دے ک‪oo‬ر میں‬
‫بھیج‪oo‬ا گی‪oo‬ا ہ‪oo‬وں اس‪oo‬ے قب‪oo‬ول نہیں کی‪oo‬ا۔ ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ ہللا فرم‪oo‬اتے ہیں کہ ابن اس‪oo‬حاق نے ابواس‪oo‬امہ کی روایت‬
‫سے‪« ‬قبلت الماء»‪ ‬کا لف‪o‬ظ نق‪o‬ل کی‪o‬ا ہے۔ قاع‪o‬اس خطہٰ زمین ک‪o‬و کہ‪o‬تے ہیں جس پ‪o‬ر پ‪o‬انی چ‪o‬ڑھ ج‪o‬ائے‪( ‬مگ‪o‬ر ٹھہ‪o‬رے‬
‫نہیں)‪ ‬اور‪« ‬صفصف»اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل ہموار ہو۔‬

‫اب َر ْف ِع ا ْل ِع ْل ِم َوظُ ُهو ِر ا ْل َج ْه ِل‪:‬‬


‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم کے زوال اور جہل کی اشاعت کے بیان میں‬
‫َوقَا َل َربِي َعةُ الَ يَ ْنبَ ِغي ألَ َح ٍد ِع ْن َدهُ َش ْي ٌء ِم َن ْال ِع ْل ِم أَ ْن يُ َ‬
‫ضيِّ َع نَ ْف َسهُ‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪97‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو‪ ،‬اسے یہ جائز نہیں کہ‪( ‬دوسرے کام میں لگ ک‪oo‬ر علم ک‪oo‬و چھ‪oo‬وڑ‬
‫دے اور)‪ ‬اپنے آپ کو ضائع کر دے۔‬
‫حدیث نمبر‪80 :‬‬

‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬


‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬ ‫ان ب ُْن َم ْي َس َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْم َر ُ‬
‫ب ْال َخ ْمرُ‪َ ،‬ويَ ْ‬
‫ظهَ َر ِّ‬
‫الزنَا"‪.‬‬ ‫ُت ْال َج ْهلُ‪َ ،‬ويُ ْش َر َ‬
‫اط السَّا َع ِة أَ ْن يُرْ فَ َع ْال ِع ْل ُم‪َ ،‬ويَ ْثب َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن ِم ْن أَ ْش َر ِ‬
‫َ‬
‫ہم سے عمران بن میسرہ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے عب‪o‬دالوارث نے ابوالتی‪o‬اح کے واس‪o‬طے س‪o‬ے نق‪o‬ل کی‪o‬ا‪ ،‬وہ انس س‪o‬ے‬
‫روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا۔ عالم‪oo‬ات قی‪oo‬امت میں س‪oo‬ے یہ ہے کہ‪( ‬دینی)‪ ‬علم اٹھ‬
‫جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا۔ اور(عالنیہ)‪ ‬شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪81 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَل ُ َح ِّدثَنَّ ُك ْم َح ِديثًا اَل يُ َح ِّدثُ ُك ْم أَ َح‪ٌ o‬د بَعْ‪ِ o‬دي‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ظهَ‪َ o‬ر ْال َج ْه‪o‬لُ‪َ ،‬ويَ ْ‬
‫ظهَ‪َ o‬ر‬ ‫الس‪o‬ا َع ِة‪ ،‬أَ ْن يَقِ‪َّ o‬ل ْال ِع ْل ُم‪َ ،‬ويَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪ِ " :‬م ْن أَ ْش‪َ o‬ر ِ‬
‫اط َّ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َس ِمع ُ‬

‫ين ا ْم َرأَةً ْالقَيِّ ُم ْال َو ِ‬


‫اح ُد"‪o.‬‬ ‫الزنَا‪َ ،‬وتَ ْكثُ َر النِّ َسا ُء‪َ ،‬ويَقِ َّل الرِّ َجا ُل َحتَّى يَ ُك َ‬
‫ون لِ َخ ْم ِس َ‬ ‫ِّ‬
‫یحیی نے شعبہ سے نقل کیا‪ ،‬وہ قتادہ س‪oo‬ے اور قت‪oo‬ادہ انس س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ان سے‬
‫انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گ‪oo‬ا‪ ،‬میں‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ فرماتے ہ‪o‬وئے س‪o‬نا کہ عالم‪o‬ات قی‪o‬امت میں س‪o‬ے یہ ہے کہ علم‪( ‬دین)‪ ‬کم ہ‪o‬و‬
‫‪o‬تی کہ ‪50‬‬
‫جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں ب‪oo‬ڑھ ج‪o‬ائیں گی اور م‪oo‬رد کم ہ‪o‬و ج‪o‬ائیں گے۔ ح‪ٰ o‬‬
‫عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم کی فضیلت کے بیان میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪98‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪82 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْم‪َ o‬زةَ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬اللَّيْث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٌ o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ح لَبَ ٍن فَ َش‪ِ o‬رب ُ‬
‫ْت‬ ‫يت بِقَ‪َ o‬د ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬بَ ْينَا أَنَا نَ‪o‬ائِ ٌم‪ ،‬أُتِ ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ُع َم َر‪ ،‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ب‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪ :‬فَ َما أَ َّو ْلتَ‪o‬هُ يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ْت فَضْ لِي ُع َم‪َ o‬ر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬ ‫اري‪ ،‬ثُ َّم أَ ْعطَي ُ‬ ‫ظفَ ِ‬‫ي يَ ْخ ُر ُج فِي أَ ْ‬
‫َحتَّى إِنِّي أَل َ َرى الرِّ َّ‬
‫قَا َل‪ْ :‬ال ِع ْل َم"‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے لیث نے‪ ،‬ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‬
‫نقل کیا‪ ،‬وہ حمزہ‪ o‬بن عبدہللا بن عمر سے نقل کرتے ہیں کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا‪ ‬میں نے رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں سو رہا تھا‪( ‬اسی ح‪oo‬الت میں)‪ ‬مجھے دودھ ک‪oo‬ا ایک پی‪oo‬الہ‬
‫حتی کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں س‪oo‬ے نک‪oo‬ل رہی ہے۔ پھ‪oo‬ر‬
‫دیا گیا۔ میں نے‪( ‬خوب اچھی طرح)‪ ‬پی لیا۔ ٰ‬
‫میں نے اپنا بچا ہوا‪( ‬دودھ)‪ ‬عمر بن الخطاب کو دے دیا۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے پوچھ‪oo‬ا آپ نے اس کی کی‪oo‬ا تعب‪oo‬یر‬
‫لی؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا علم۔‬

‫اب ا ْلفُ ْتيَا َو ُه َو َواقِفٌ َعلَى الدَّابَّ ِة َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬


‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫فتوی دینا جائز ہے‬ ‫باب‪ :‬جانور وغیرہ پر سوار ہو کر‬
‫حدیث نمبر‪83 :‬‬
‫يس‪o‬ى ب ِْن طَ ْل َح‪ o‬ةَ ب ِْن ُعبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫اس يَ ْس‪o‬أَلُونَهُ فَ َج‪oo‬ا َءهُ‬‫اع بِ ِمنًى لِلنَّ ِ‬ ‫ْ‬
‫‪o‬ف فِي َح َّج ِة ال‪َ o‬و َد ِ‬ ‫‪o‬اص‪" ، ‬أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َوقَ‪َ o‬‬ ‫َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع‪ِ o‬‬
‫ت قَ ْب‪َ o‬ل أَ ْن‬ ‫ت قَ ْب َل أَ ْن أَ ْذبَ َح ؟ فَقَا َل‪ْ :‬اذبَحْ َواَل َح َر َج‪ ،‬فَ َج‪oo‬ا َء آ َخ‪ o‬رُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَ ْم أَ ْش‪o‬عُرْ فَنَ َح‪oo‬رْ ُ‬ ‫َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْم أَ ْشعُرْ فَ َحلَ ْق ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َع ْن َش‪ْ o‬ي ٍء قُ‪ِّ o‬د َم َواَل أُ ِّخ َر إِاَّل قَ‪o‬ا َل‪ :‬ا ْف َع‪o‬لْ َواَل‬
‫أَرْ ِم َي ؟ قَ‪o‬ا َل‪ :‬ارْ ِم َواَل َح‪َ o‬ر َج‪ ،‬فَ َما ُس‪o‬ئِ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َح َر َج"‪.‬‬
‫عیسی بن طلحہ بن عبی‪oo‬دہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ‬
‫سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ عبدہللا بن عمرو بن العاص سے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬حجۃ ال‪oo‬وداع میں رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫منی میں ٹھہر گئے۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫علیہ وسلم‪ ‬لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪99‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫میں نے بےخبری میں ذبح کرنے سے پہلے س‪oo‬ر من‪oo‬ڈا لی‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬اب)‪ ‬ذبح ک‪oo‬ر لے اور‬
‫کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا‪ ،‬اس نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے بےخ‪oo‬بری میں رمی ک‪oo‬رنے س‪o‬ے پہلے قرب‪oo‬انی ک‪oo‬ر لی۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬اب)‪ ‬رمی کر لے۔‪( ‬اور پہلے کر دینے س‪oo‬ے)‪ ‬کچھ ح‪oo‬رج‪ o‬نہیں۔ ابن عم‪oo‬رو کہ‪oo‬تے‬
‫ہیں‪( ‬اس دن)‪ ‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے جس چیز کا بھی سوال ہوا‪ ،‬جو کسی نے آگے اور پیچھے ک‪oo‬ر لی تھی۔ ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں۔‬

‫اب ا ْلفُ ْتيَا بِإِشَا َر ِة ا ْليَ ِد َوال َّر ْأ ِ‬


‫س‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ َج َ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫فتوی کا جواب دے‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو ہاتھ یا سر کے اشارے سے‬
‫حدیث نمبر‪84 :‬‬
‫ي‬‫س‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ت قَ ْب‪َ o‬ل‬ ‫ت قَ ْب َل أَ ْن أَرْ ِم َي ؟ فَأ َ ْو َمأ َ بِيَ ِد ِه‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬واَل َح‪َ o‬ر َج‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬حلَ ْق ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُسئِ َل فِي َح َّجتِ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ذبَحْ ُ‬
‫َ‬
‫أَ ْن أَ ْذبَ َح ؟ فَأ َ ْو َمأ َ بِيَ ِد ِه‪َ ،‬واَل َح َر َج"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہیب نے‪ ،‬ان سے ایوب نے عکرمہ کے واسطے س‪o‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے آپ کے‪( ‬آخ‪oo‬ری)‪ ‬حج میں‬
‫کسی نے پوچھا کہ میں نے رمی کرنے‪( ‬یعنی کنکر پھینک‪oo‬نے)‪ ‬س‪oo‬ے پہلے ذبح ک‪oo‬ر لی‪oo‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫ہاتھ سے اشارہ کیا‪( ‬اور)‪ ‬فرمایا کچھ حرج نہیں۔ کسی نے کہا کہ میں نے ذبح سے پہلے حل‪oo‬ق ک‪oo‬را لی‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے سر سے اشارہ فرما دیا کہ کچھ حرج نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪85 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ٍم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ح ْنظَلَةُ ب ُْن أَبِي ُس‪ْ o‬فيَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬يُ ْقبَضُ ْال ِع ْل ُم‪َ ،‬ويَ ْ‬
‫ظهَ ُر ْال َج ْه ُل َو ْالفِتَ ُن‪َ ،‬ويَ ْكثُ ُر ْالهَرْ جُ‪ ،‬قِي َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬و َما ْالهَرْ ُج ؟‬ ‫َ‬
‫فَقَا َل‪ :‬هَ َك َذا بِيَ ِد ِه‪ ،‬فَ َح َّرفَهَا َكأَنَّه ي ُِري ُد ْالقَ ْت َل"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪100‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہیں حنظلہ نے س‪oo‬الم س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫سنا‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬ایک وقت ایس‪oo‬ا‬
‫آئے گا کہ جب)‪ ‬علم اٹھا لیا جائے گا۔ جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا۔ آپ سے پوچھا گی‪oo‬ا کہ‬
‫یا رسول ہللا! ہرج سے کیا مراد ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ کو حرکت دے کر فرمایا اس طرح‪ ،‬گویا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے قتل مراد لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪86 :‬‬
‫ت‪" :‬أَتَي ُ‬
‫ْت‬ ‫اط َم‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس‪َ o‬ما َء‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫ت‪ :‬آيَ ‪o‬ةٌ‪،‬‬ ‫ان هَّللا ِ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ت إِلَى ال َّس َما ِء‪ ،‬فَإ ِ َذا النَّاسُ قِيَا ٌم‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫اس‪ ،‬فَأ َ َشا َر ْ‬ ‫ْ‬ ‫صلِّي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ُ :‬س ‪ْ o‬ب َح َ‬ ‫ت‪َ :‬ما َشأ ُن النَّ ِ‬ ‫َعائِ َشةَ َو ِه َي تُ َ‬
‫ت أَصُبُّ َعلَى َر ْأ ِسي ْال َما َء‪ ،‬فَ َح ِم َد هَّللا َ َع َّز َو َج َّل النَّبِ ُّي‬ ‫ت َحتَّى تَ َجاَّل نِي ْال َغ ْش ُي‪ ،‬فَ َج َع ْل ُ‬‫ت بِ َر ْأ ِسهَا أَيْ نَ َع ْم‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫فَأ َ َشا َر ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َوأَ ْثنَى َعلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما ِم ْن َش‪ْ o‬ي ٍء لَ ْم أَ ُك ْن أُ ِريتُ‪o‬هُ إِاَّل َرأَ ْيتُ‪o‬هُ فِي َمقَ‪oo‬ا ِمي َحتَّى ْال َجنَّةُ َوالنَّارُ‪،‬‬ ‫َ‬
‫َّال‪ ،‬يُقَ‪oo‬الُ‪:‬‬
‫يح ال‪َّ o‬دج ِ‬ ‫ْ‬ ‫ك‪ ،‬قَالَ ْ َ‬
‫ت أ ْس َما ُء‪ِ :‬م ْن فِ ْتنَ ِة ال َم ِس ِ‬ ‫ي َذلِ َ‬‫ُور ُك ْم ِم ْث َل أَ ْو قَ ِريبًا اَل أَ ْد ِري أَ َّ‬
‫ون فِي قُب ِ‬ ‫ي أَنَّ ُك ْم تُ ْفتَنُ َ‬
‫وح َي إِلَ َّ‬ ‫فَأ ُ ِ‬
‫ت أَ ْس َما ُء‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬هُ‪َ o‬و ُم َح َّم ٌد َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َجا َءنَا‬ ‫ك بِهَ َذا ال َّرج ُِل ؟ فَأ َ َّما ْال ُم ْؤ ِم ُن أَ ِو ْال ُموقِ ُن اَل أَ ْد ِري بِأَيِّ ِه َما‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َما ِع ْل ُم َ‬
‫ق أَ ِو‬
‫ت لَ ُموقِنًا بِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬وأَ َّما ْال ُمنَ‪oo‬افِ ُ‬ ‫ص‪o‬الِحًا‪ ،‬قَ‪ْ o‬د َعلِ ْمنَا إِ ْن ُك ْن َ‬‫ت َو ْالهُ َدى فَأ َ َج ْبنَا َواتَّبَ ْعنَا هُ َو ُم َح َّم ٌد ثَاَل ثًا‪ ،‬فَيُقَالُ‪ :‬نَ ْم َ‬
‫بِ ْالبَيِّنَا ِ‬
‫ون َش ْيئًا فَقُ ْلتُهُ"‪o.‬‬
‫اس يَقُولُ َ‬ ‫ت أَ ْس َما ُء‪ :‬فَيَقُولُ‪ :‬اَل أَ ْد ِري‪َ ،‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّ َ‬ ‫ك‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ي َذلِ َ‬‫ْال ُمرْ تَابُ اَل أَ ْد ِري أَ َّ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہیب نے‪ ،‬ان سے ہش‪oo‬ام نے ف‪oo‬اطمہ کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫اسماء سے روایت کرتی ہیں کہ‪ ‬میں عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا کے پ‪oo‬اس آئی‪ ،‬وہ نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہی تھیں‪ ،‬میں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫لوگوں کا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا‪( ‬یعنی سورج کو گہن لگا ہے)‪ ‬اتنے میں ل‪oo‬وگ‪( ‬نم‪oo‬از‬
‫کے لیے)‪ ‬کھڑے ہو گئے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا‪ ،‬ہللا پاک ہے۔ میں نے کہا‪( ‬کیا یہ گہن)‪ ‬کوئی‪( ‬خاص)‪ ‬نشانی‬
‫‪o‬تی کہ مجھے غش آنے‬
‫ہے؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں! پھر میں‪( ‬بھی نماز کے لیے)‪ ‬کھڑی ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی۔ ح‪ٰ o‬‬
‫تعالی کی تعریف‬
‫ٰ‬ ‫لگا‪ ،‬تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر‪( ‬نماز کے بعد)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہللا‬
‫اور اس کی صفت بیان فرمائی‪ ،‬پھر فرمایا‪ ،‬ج‪oo‬و چ‪oo‬یز مجھے پہلے دکھالئی نہیں گ‪oo‬ئی تھی آج وہ س‪oo‬ب اس جگہ میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪101‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نے دیکھ لی‪ ،‬یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ جنت اور دوزخ ک‪oo‬و بھی دیکھ لی‪oo‬ا اور مجھ پ‪oo‬ر یہ وحی کی گ‪oo‬ئی کہ تم اپ‪oo‬نی ق‪oo‬بروں میں‬
‫آزمائے جاؤ گے‪« ،‬مثل»‪ ‬یا‪« ‬قرب»‪ ‬کا کون سا لفظ اسماء نے فرمایا‪ ،‬میں نہیں جانتی‪ ،‬ف‪oo‬اطمہ کہ‪oo‬تی ہیں‪( ‬یع‪oo‬نی)‪ ‬فتنہ‬
‫دجال کی طرح‪( ‬آزمائے جاؤ گے)‪ ‬کہا جائے گا‪( ‬قبر کے اندر کہ)‪ ‬تم اس آدمی کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ ت‪oo‬و ج‪oo‬و‬
‫صاحب ایمان یا صاحب یقین ہو گا‪ ،‬کون س‪o‬ا لف‪o‬ظ فرمایا اس‪oo‬ماء رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪o‬ا نے‪ ،‬مجھے یاد نہیں۔ وہ کہے گ‪o‬ا وہ‬
‫محمد ہللا کے رسول‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہیں‪ ،‬جو ہمارے پاس ہللا کی ہ‪oo‬دایت اور دلیلیں لے ک‪oo‬ر آئے ت‪oo‬و ہم نے ان ک‪oo‬و‬
‫قبول کر لیا اور ان کی پیروی کی وہ محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہیں۔ تین بار‪( ‬اسی طرح کہے گا)‪ ‬پھر‪( ‬اس س‪oo‬ے)‪ ‬کہہ‬
‫دیا جائے گا کہ آرام سے سو جا بیشک ہم نے جان لیا کہ تو محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر یقین رکھتا تھا۔ اور بہرح‪oo‬ال‬
‫منافق یا شکی آدمی‪ ،‬میں نہیں جانتی کہ ان میں سے کون سا لفظ اسماء رضی ہللا عنہا نے کہا۔ تو وہ(منافق یا ش‪oo‬کی‬
‫آدمی)‪ ‬کہے گا کہ جو لوگوں کو میں نے کہتے سنا میں نے‪( ‬بھی)‪ ‬وہی کہہ دیا۔‪( ‬باقی میں کچھ نہیں جانتا۔)‬

‫ان َوا ْل ِع ْل َم‬ ‫س َعلَى أَنْ يَ ْحفَظُوا ِ‬


‫اإلي َم َ‬ ‫سلَّ َم َو ْف َد َع ْب ِد ا ْلقَ ْي ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ض النَّبِ ِّي َ‬
‫اب ت َْح ِري ِ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫َويُ ْخبِ ُروا َمنْ َو َرا َء ُه ْم‪:‬‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ ایمان‬
‫الئیں اور علم کی باتیں یاد رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی خبر کر دیں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪« :‬ارْ ِجعُوا إِلَى أَ ْهلِي ُك ْم‪ ،‬فَ َعلِّ ُموهُ ْم»‪.‬‬ ‫ك ب ُْن ْال ُح َوي ِْر ِ‬
‫ث قَا َل لَنَا النَّبِ ُّي َ‬ ‫َوقَا َل َمالِ ُ‬
‫اور مالک بن الحویرث نے فرمایا کہ ہمیں نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر وال‪oo‬وں کے پ‪oo‬اس‬
‫لوٹ کر انہیں‪( ‬دین)‪ ‬علم سکھاؤ۔‬

‫حدیث نمبر‪87 :‬‬
‫ت أُتَ‪oo‬رْ ِج ُم بَي َْن‪ ‬اب ِْن‬‫ار‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن‪َ o‬د ٌر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َج ْم‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش‪ٍ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ِن ْال َو ْف‪ُ o‬د أَ ْو َم ِن ْالقَ‪oْ o‬و ُم‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪:‬‬ ‫ْس أَتَ ْوا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫اس‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن َو ْف َد َع ْب ِد ْالقَي ِ‬
‫َّاس َوبَي َْن النَّ ِ‬ ‫َعب ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪102‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ك هَ‪َ o‬ذا‬ ‫َربِي َعةُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬مرْ َحبًا بِ ْالقَ ْو ِم أَ ْو بِ ْال َو ْف ِد َغيْ‪َ o‬ر َخ َزايَا َواَل نَ‪َ o‬دا َمى‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪ :‬إِنَّا نَأْتِي َ‬
‫ك ِم ْن ُش‪o‬قَّ ٍة بَ ِعي َد ٍة َوبَ ْينَنَا َوبَ ْينَ‪َ o‬‬
‫ض َر‪َ ،‬واَل نَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن نَأْتِيَ َ‬
‫ك إِاَّل فِي َشه ٍْر َح َر ٍام‪ ،‬فَ ُمرْ نَا بِأ َ ْم ٍر نُ ْخبِ ُر بِ ِه َم ْن َو َرا َءنَا نَ ْد ُخ ُل بِ ِه ْال َجنَّةَ‪،‬‬ ‫ار ُم َ‬ ‫ْال َح ُّي ِم ْن ُكفَّ ِ‬
‫ان بِاهَّلل ِ َوحْ‪َ o‬دهُ ؟‬ ‫"فَأ َ َم َرهُ ْم بِأَرْ بَ ٍع َونَهَاهُ ْم َع ْن أَرْ بَ ٍع‪ ،‬أَ َم َرهُ ْم بِاإْل ِ ي َم ِ‬
‫ان بِاهَّلل ِ َع َّز َو َج َّل َوحْ َدهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَلْ تَ ْدر َ‬
‫ُون َما اإْل ِ ي َم ُ‬
‫قَالُوا‪ :‬هَّللا ُ َو َر ُس‪o‬ولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ش‪o‬هَا َدةُ أَ ْن اَل إِلَ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وإِقَ‪oo‬ا ُم َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‪َ ،‬وإِيتَ‪oo‬ا ُء ال َّز َك‪oo‬ا ِة‪،‬‬

‫ت‪ .‬قَا َل ُش ْعبَةُ‪ُ :‬ربَّ َما قَ‪oo‬ا َل النَّقِ‪ِ o‬‬


‫‪o‬ير‪،‬‬ ‫س ِم َن ْال َم ْغنَ ِم‪َ ،‬ونَهَاهُ ْم َع ِن ال ُّدبَّا ِء َو ْال َح ْنتَِ‪o‬م َو ْال ُم َزفَّ ِ‬
‫ان‪َ ،‬وتُ ْعطُوا ْال ُخ ُم َ‬
‫ض َ‬ ‫ص ْو ُم َر َم َ‬ ‫َو َ‬
‫َو ُربَّ َما قَا َل ْال ُمقَي َِّر‪ ،‬قَا َل‪ :‬احْ فَظُوهُ َوأَ ْخبِرُوهُ َم ْن َو َرا َء ُك ْم"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬ان سے غندر نے‪ ،‬ان سے شعبہ نے ابوجمرہ کے واسطے سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬میں‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کے فرائض انجام دیتا تھا‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬ابن عباس رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہم‪oo‬ا نے کہ‪oo‬ا کہ ق‪oo‬بیلہ عب‪oo‬دالقیس ک‪oo‬ا وف‪oo‬د رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں آیا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪oo‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ ک‪oo‬ون س‪oo‬ا وف‪oo‬د ہے؟ یا یہ ک‪oo‬ون ل‪oo‬وگ ہیں؟ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ربیعہ خان‪oo‬دان‪( ‬کے ل‪oo‬وگ‬
‫ہیں)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مبارک ہو قوم کو‪( ‬آنا)‪ ‬یا مبارک ہو اس وفد کو‪( ‬جو کبھی)‪ ‬نہ رس‪oo‬وا ہ‪o‬و نہ‬
‫شرمندہ ہو‪( ‬اس کے بعد)‪ ‬انہوں نے عرض کی‪o‬ا کہ ہم ایک دور دراز ک‪oo‬ونے س‪o‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے پ‪o‬اس‬
‫آئے ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا یہ قبیلہ‪( ‬پڑت‪o‬ا)‪ ‬ہے‪( ‬اس کے خ‪o‬وف کی وجہ س‪o‬ے)‪ ‬ہم ح‪o‬رمت‬
‫والے مہینوں کے عالوہ اور ایام میں نہیں آ سکتے۔ اس لیے ہمیں کوئی ایسی‪( ‬قطعی)‪ ‬ب‪oo‬ات بتال دیجی‪oo‬ئے کہ جس کی‬
‫ہم اپنے پیچھے رہ جانے والے لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و خ‪oo‬بر دے دیں۔‪( ‬اور)‪ ‬اس کی وجہ س‪oo‬ے ہم جنت میں داخ‪oo‬ل ہ‪oo‬و س‪oo‬کیں۔ ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چ‪o‬ار س‪o‬ے روک دیا۔ اول انہیں حکم دیا کہ ایک ہللا پ‪o‬ر‬
‫ایمان الئیں۔‪( ‬پھر)‪ ‬فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ ایک ہللا پر ایمان النے کا کیا مطلب ہے؟ انہ‪oo‬وں نے ع‪oo‬رض کی‪oo‬ا‪ ،‬ہللا‬
‫اور اس ک‪oo‬ا رس‪oo‬ول زیادہ ج‪oo‬انتے ہیں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬ایک ہللا پ‪oo‬ر ایم‪oo‬ان النے ک‪oo‬ا مطلب یہ ہے‬
‫کہ)‪ ‬اس بات کا اقرار کرنا کہ ہللا کے سوا ک‪o‬وئی معب‪o‬ود نہیں اور یہ کہ محمد‪ ( ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ) ‬ہللا کے س‪o‬چے‬
‫رسول ہیں اور نم‪oo‬از ق‪oo‬ائم کرن‪oo‬ا‪ ،‬زک‪oٰ o‬وۃ ادا کرن‪oo‬ا اور م‪oo‬اہ رمض‪oo‬ان کے روزے رکھن‪oo‬ا اور یہ کہ تم م‪oo‬ال غ‪oo‬نیمت س‪oo‬ے‬
‫پانچواں حصہ ادا کرو اور چار چیزوں سے منع فرمایا‪ ،‬دباء‪ ،‬حنتم‪ ،‬اور مزفت کے استعمال سے۔ اور‪( ‬چ‪oo‬وتھی چ‪oo‬یز‬
‫کے ب‪oo‬ارے میں)‪ ‬ش‪oo‬عبہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ اب‪oo‬وجمرہ بس‪oo‬ا اوق‪oo‬ات‪« ‬نق‪oo‬ير»‪ ‬کہ‪oo‬تے تھے اور بس‪oo‬ا اوق‪oo‬ات‪« ‬مق‪oo‬ير»‪ ‬۔‪( ‬اس کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪103‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫بعد)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان‪( ‬باتوں کو)‪ ‬یاد رکھو اور اپنے پیچھے‪( ‬رہ جانے)‪ ‬والوں کو بھی‬
‫ان کی خبر کر دو۔‬

‫يم أَ ْهلِ ِه‪:‬‬


‫سأَلَ ِة النَّا ِزلَ ِة َوتَ ْعلِ ِ‬
‫الر ْحلَ ِة فِي ا ْل َم ْ‬
‫اب ِّ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اس کے لیے سفر کرنا ( کیسا ہے ؟ )‬
‫حدیث نمبر‪88 :‬‬

‫‪o‬ل أَبُو ْال َح َس‪ِ o‬ن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ع َم‪ُ o‬ر ب ُْن َس‪ِ o‬عي ِد ب ِْن أَبِي ح َ‬
‫ُس‪o‬ي ٍْن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ‪ٍ o‬‬
‫يز‪ ،‬فَأَتَ ْتهُ ا ْم‪َ o‬رأَةٌ‪ ،‬فَقَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ث‪" ، ‬أَنَّهُ تَ َز َّو َج ا ْبنَةً أِل َبِي إِهَا ِ‬
‫ب ب ِْن َع ِز ٍ‬ ‫َح َّدثَنِي َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ول هَّللا ِ‬
‫ب إِلَى َر ُس ‪ِ o‬‬ ‫ض ْعتِنِي َواَل أَ ْخبَرْ تِنِي‪ ،‬فَ ‪َ o‬ر ِك َ‬
‫ْت ُع ْقبَةَ َوالَّتِي تَ َز َّو َج‪ ،‬فَقَا َل لَهَا ُع ْقبَةُ‪َ :‬ما أَ ْعلَ ُم أَنَّ ِك أَرْ َ‬ ‫ضع ُ‬ ‫إِنِّي قَ ْد أَرْ َ‬
‫ْ‪o‬ف َوقَ‪ْ o‬د قِي َل‪ ،‬فَفَا َرقَهَا ُع ْقبَ‪o‬ةُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال َم ِدينَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَ َس‪o‬أَلَهُ‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ :‬كي َ‬ ‫َ‬
‫َونَ َك َح ْ‬
‫ت َز ْوجًا َغ ْي َرهُ"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں عم‪oo‬ر بن س‪oo‬عید بن ابی حس‪oo‬ین نے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ابی ملیکہ نے عقبہ ابن الحارث کے واسطے سے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا کہ‪ ‬عقبہ نے ابواہ‪oo‬اب بن عزیز کی‬
‫لڑکی سے نکاح کیا تو ان کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے عقبہ کو اور جس س‪o‬ے اس ک‪oo‬ا نک‪oo‬اح‬
‫ہوا ہے‪ ،‬اس کو دودھ پالیا ہے۔ نہ تو نے کبھی مجھے بتایا ہے۔‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬عقبہ نے کہا‪ ،‬مجھے نہیں معل‪oo‬وم کہ ت‪oo‬و‬
‫نے مجھے دودھ پالیا ہے اور نہ تو نے کبھی مجھے بتایا ہے۔ تب عقبہ سوار ہو ک‪oo‬ر رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬
‫کی خدمت میں مدینہ منورہ حاضر ہوئے اور آپ س‪oo‬ے اس کے متعل‪oo‬ق دریافت کی‪oo‬ا‪ ،‬ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬کس طرح‪( ‬تم اس لڑکی سے رشتہ رکھو گے)‪ ‬ح‪oo‬االنکہ‪( ‬اس کے متعل‪oo‬ق یہ)‪ ‬کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا تب عقبہ بن ح‪oo‬ارث نے‬
‫اس لڑکی کو چھوڑ دیا اور اس نے دوسرا خاوند کر لیا۔‬

‫ب فِي ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬
‫اب التَّنَا ُو ِ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪104‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ( طلباء کا حصول ) علم کے لیے ( استاد کی خدمت میں ) اپنی اپنی باری‬
‫مقرر کرنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪89 :‬‬
‫ب‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ . ‬ح قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ت أَنَا َو َجا ٌر لِي ِم ْن‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي ثَ ْو ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ِشهَا ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬‫ار فِي بَنِي أُ َميَّةَ ب ِْن َز ْي‪ٍ o‬د َو ِه َي ِم ْن َع‪َ o‬والِي ْال َم ِدينَ‪ِ o‬ة‪َ ،‬و ُكنَّا نَتَنَ‪oo‬ا َوبُ النُّ ُزو َل َعلَى َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ص ِ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫ك‪ ،‬فَنَ َز َل‬‫ك ْاليَ ْو ِم ِم َن ْال َوحْ ِي َو َغي ِْر ِه‪َ ،‬وإِ َذا نَ َز َل فَ َع َل ِم ْث َل َذلِ َ‬ ‫َو َسلَّ َم يَ ْن ِز ُل يَ ْو ًما َوأَ ْن ِز ُل يَ ْو ًما‪ ،‬فَإ ِ َذا نَ َز ْل ُ‬
‫ت ِج ْئتُهُ بِ َخبَ ِر َذلِ َ‬
‫ت إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪ْ o‬د َح‪َ o‬د َ‬
‫ث‬ ‫ت فَ َخ َرجْ ُ‬ ‫ضرْ بًا َش ِديدًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَثَ َّم هُ َو‪ ،‬فَفَ ِز ْع ُ‬ ‫ب بَابِي َ‬ ‫اريُّ يَ ْو َم نَ ْوبَتِ ِه فَ َ‬
‫ض َر َ‬ ‫ص ِ‬ ‫احبِي اأْل َ ْن َ‬
‫ص ِ‬ ‫َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬اَل‬ ‫ت‪ :‬طَلَّقَ ُك َّن َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صةَ فَإ ِ َذا ِه َي تَ ْب ِكي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫ت َعلَى َح ْف َ‬ ‫أَ ْم ٌر َع ِظي ٌم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَرُ"‪.‬‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ت َوأَنَا قَائِ ٌم‪ :‬أَطَلَّ ْق َ‬
‫ت نِ َسا َء َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫أَ ْد ِري‪ ،‬ثُ َّم َد َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪( ‬ایک دوس‪oo‬ری س‪oo‬ند س‪oo‬ے)‪ ‬ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ ہللا‬
‫کہتے ہیں کہ ابن وہب کو یونس نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬وہ عبیدہللا بن عبدہللا ابن ابی ثور س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪،‬‬
‫وہ عب‪o‬دہللا بن عب‪o‬اس رض‪o‬ی ہللا عنہم‪o‬ا س‪o‬ے‪ ،‬وہ عم‪oo‬ر رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے روایت ک‪o‬رتے ہیں کہ‪ ‬میں اور م‪o‬یرا ایک‬
‫انصاری پڑوسی دونوں اطراف مدینہ کے ایک گ‪oo‬اؤں ب‪oo‬نی امیہ بن زید میں رہ‪oo‬تے تھے ج‪oo‬و م‪oo‬دینہ کے‪( ‬پ‪oo‬ورب کی‬
‫طرف)‪ ‬بلند گاؤں میں سے ہے۔ ہم دونوں باری باری نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت شریف میں حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وا‬
‫ک‪oo‬رتے تھے۔ ایک دن وہ آت‪oo‬ا‪ ،‬ایک دن میں آت‪oo‬ا۔ جس دن میں آت‪oo‬ا اس دن کی وحی کی اور‪( ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی فرمودہ)‪ ‬دیگر باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وہ آتا تھا تو وہ بھی اسی طرح کرت‪oo‬ا۔ ت‪oo‬و ایک دن‬
‫وہ میرا انصاری ساتھی اپنی باری کے روز حاضر خدمت ہوا‪( ‬جب واپس آیا)‪ ‬تو اس نے میرا دروازہ بہت زور سے‬
‫کھٹکھٹایا اور‪( ‬میرے بارے میں پوچھا کہ)‪ ‬کیا عمر یہاں ہیں؟ میں گھبرا کر اس کے پاس آیا۔ وہ کہ‪o‬نے لگ‪o‬ا کہ ایک‬
‫بڑا معاملہ پیش آ گیا ہے۔‪( ‬یعنی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیویوں کو طالق دے دی ہے)‪ ‬پھر میں‪( ‬اپ‪oo‬نی‬
‫بیٹی)‪ ‬حفصہ کے پاس گیا‪ ،‬وہ رو رہی تھی۔ میں نے پوچھا‪ ،‬کیا تمہیں رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے طالق دے‬
‫دی ہے؟ وہ کہنے لگی میں نہیں جانتی۔ پھر میں نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وا۔ میں نے‬
‫کھ‪oo‬ڑے کھ‪oo‬ڑے کہ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا آپ‪ ( ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬نے اپ‪oo‬نی بیویوں ک‪oo‬و طالق دے دی ہے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں۔‪( ‬یہ افواہ غلط ہے)‪ ‬تب میں نے(تعجب سے)‪ ‬کہا‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬ہللا بہت بڑا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪105‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫يم إِ َذا َرأَى َما يَ ْك َرهُ‪:‬‬


‫ب فِي ا ْل َم ْو ِعظَ ِة َوالتَّ ْعلِ ِ‬ ‫اب ا ْل َغ َ‬
‫ض ِ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرتے اور تعلیم دیتے وقت ان پر‬
‫خفا ہو سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪90 :‬‬
‫‪oo‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْس‪oo‬عُو ٍد‬ ‫ْس ب ِْن أَبِي َح ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي َخالِ‪ٍ oo‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬ ‫‪oo‬ير‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ي َ‬ ‫صاَل ةَ ِم َّما يُطَ ِّو ُل بِنَا فُاَل ٌن‪ ،‬فَ َما َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫اريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُجلٌ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬اَل أَ َكا ُد أُ ْد ِر ُ‬
‫ك ال َّ‬ ‫ص ِ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫ف‪ ،‬فَإ ِ َّن‬‫اس فَ ْليُ َخفِّ ْ‬
‫صلَّى بِالنَّ ِ‬
‫ُون‪ ،‬فَ َم ْن َ‬ ‫ضبًا ِم ْن يَ ْو ِمئِ ٍذ‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬أَيُّهَا النَّاسُ ‪ ،‬إِنَّ ُك ْم ُمنَفِّر َ‬ ‫ظ ٍة أَ َش َّد َغ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َم ْو ِع َ‬
‫يف َو َذا ْال َحا َج ِة"‪.‬‬ ‫فِي ِه ُم ْال َم ِر َ‬
‫يض َوال َّ‬
‫ض ِع َ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا انہیں سفیان نے ابوخالد سے خبر دی‪ ،‬وہ قیس بن ابی حازم س‪o‬ے بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے ہیں‪،‬‬
‫وہ ابومس‪oo‬عود انص‪oo‬اری س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬ایک ش‪oo‬خص‪( ‬ح‪oo‬زم بن ابی کعب)‪ ‬نے‪( ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں آ کر)‪ ‬عرض کیا۔ یا رس‪oo‬ول ہللا! فالں ش‪oo‬خص‪( ‬مع‪oo‬اذ بن جب‪oo‬ل)‪ ‬لم‪oo‬بی نم‪oo‬از پڑھاتے ہیں اس ل‪oo‬یے‬
‫میں‪( ‬جماعت کی)‪ ‬نماز میں شریک نہیں ہو سکتا‪( ‬کیونکہ میں دن بھر اونٹ چرانے کی وجہ سے رات کو تھک ک‪oo‬ر‬
‫چکنا چور ہو جاتا ہوں اور طویل قرآت سننے کی ط‪oo‬اقت نہیں رکھت‪oo‬ا)‪( ‬ابومس‪oo‬عود راوی کہ‪oo‬تے ہیں)‪ ‬کہ اس دن س‪oo‬ے‬
‫زیادہ میں نے کبھی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو وعظ کے دوران اتنا غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا اے لوگو! تم‪( ‬ایسی شدت اختیار کر کے لوگوں ک‪oo‬و دین س‪o‬ے)‪ ‬نف‪o‬رت دالنے لگے ہ‪o‬و۔‪( ‬س‪oo‬ن ل‪oo‬و)‪ ‬ج‪o‬و‬
‫شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے‪ ،‬کیونکہ ان میں بیم‪oo‬ار‪ ،‬کم‪oo‬زور اور ح‪oo‬اجت والے‪( ‬س‪oo‬ب ہی قس‪oo‬م‬
‫کے لوگ)‪ ‬ہوتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪106‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪91 :‬‬
‫ان ب ُْن بِاَل ٍل ْال َم‪ِ o‬دينِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َع‪ o‬ةَ ب ِْن أَبِي َعبْ‪ِ o‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو عا ِم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َس‪o‬أَلَهُ َر ُج‪ٌ o‬ل َع ِن‬
‫ي َ‬ ‫ث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن َخالِ ٍد ْال ُجهَنِ ِّي‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد‪َ  ‬م ْولَى ْال ُم ْنبَ ِع ِ‬
‫صهَا‪ ،‬ثُ َّم عَرِّ ْفهَا َسنَةً‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَ ْمتِ ْع بِهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ ْن َج‪oo‬ا َء َربُّهَا فَأ َ ِّدهَا‬
‫ف ِو َكا َءهَا‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ِ :‬و َعا َءهَا َو ِعفَا َ‬
‫اللُّقَطَ ِة ؟ فَقَا َل‪ :‬ا ْع ِر ْ‬
‫َّت َوجْ نَتَاهُ‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ :‬احْ َم َّر َوجْ هُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و َما لَ َ‬
‫ك َولَهَا‪َ ،‬م َعهَا ِس‪oo‬قَا ُؤهَا‬ ‫ب َحتَّى احْ َمر ْ‬ ‫ضالَّةُ اإْل ِ بِ ِل ؟ فَ َغ ِ‬
‫ض َ‬ ‫إِلَ ْي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬
‫ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ك أَ ْو أِل َ ِخي َ‬
‫ضالَّةُ ْال َغنَ ِم ؟ قَا َل‪ :‬لَ َ‬
‫َو ِح َذا ُؤهَا‪ ،‬تَ ِر ُد ْال َما َء َوتَرْ َعى ال َّش َج َر‪ ،‬فَ َذرْ هَا َحتَّى يَ ْلقَاهَا َربُّهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوعامر العقدی نے‪ ،‬وہ س‪oo‬لیمان بن بالل الم‪oo‬دینی س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ربیعہ بن ابی‬
‫عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬وہ یزید سے جو منبعث کے آزاد کردہ تھے‪ ،‬وہ زید بن خالد الجہنی سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬ایک‬
‫شخص‪( ‬عمیر یا بالل)‪ ‬نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پڑی ہوئی چیز کے ب‪o‬ارے میں دریافت کی‪o‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اس کی بندھن پہچان لے یا فرمایا کہ اس کا برتن اور تھیلی ‪( ‬پہچان لے)‪ ‬پھر ایک سال تک‬
‫اس کی شناخت‪( ‬کا اعالن)‪ ‬کراؤ پھر‪( ‬اس کا مالک نہ ملے تو)‪ ‬اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اگر اس کا مال‪o‬ک آ ج‪o‬ائے ت‪o‬و‬
‫اسے سونپ دو۔ اس نے پوچھا کہ اچھا گم شدہ اونٹ‪( ‬کے بارے میں)‪ ‬کی‪oo‬ا حکم ہے؟ آپ ک‪oo‬و اس ق‪oo‬در غص‪oo‬ہ آ گی‪oo‬ا کہ‬
‫رخسار مبارک س‪oo‬رخ ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ یا راوی نے یہ کہ‪oo‬ا کہ آپ ک‪oo‬ا چہ‪oo‬رہ س‪oo‬رخ ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا۔‪( ‬یہ س‪oo‬ن ک‪oo‬ر)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ تجھے اونٹ سے کیا واسطہ؟ اس کے ساتھ خود اس کی مشک ہے اور اس کے ‪( ‬پاؤں کے)‪ ‬سم ہیں۔‬
‫وہ خود پانی پر پہنچے گا اور خود پی لے گا اور خود درخت پر چرے گا۔ لہٰ ذا اسے چھ‪oo‬وڑ دو یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ اس ک‪oo‬ا‬
‫مالک مل جائے۔ اس نے کہا کہ اچھ‪oo‬ا گم ش‪oo‬دہ بک‪oo‬ری کے‪( ‬ب‪oo‬ارے میں)‪ ‬کی‪oo‬ا ارش‪oo‬اد ہے؟ آپ ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬وہ تیری ہے یا تیرے بھائی کی‪ ،‬ورنہ بھیڑئیے کی‪( ‬غذا)‪ ‬ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪92 :‬‬
‫وس‪o‬ى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬س‪o‬ئِ َل النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪oo‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫"س‪o‬لُونِي َع َّما ِش‪ْ o‬ئتُ ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َر ُج‪ o‬لٌ‪:‬‬
‫اس‪َ :‬‬ ‫ب‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل لِلنَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن أَ ْشيَا َء َك ِرهَهَا‪ ،‬فَلَ َّما أُ ْكثِ َر َعلَ ْي ِه َغ ِ‬
‫ض َ‬ ‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪107‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬ولَى َش‪ْ o‬يبَةَ‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى‬ ‫ك ُح َذافَةُ‪ ،‬فَقَا َم آ َخرُ‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪َ :‬م ْن أَبِي يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ ؟ فَقَ‪o‬ا َل‪ :‬أَبُ‪o‬و َ‬
‫ك َس‪o‬الِ ٌم َم ْ‬ ‫َم ْن أَبِي ؟ قَا َل‪ :‬أَبُو َ‬
‫ُع َم ُر َما فِي َوجْ ِه ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّا نَتُوبُ إِلَى هَّللا ِ َع َّز َو َجلَّ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابواسامہ نے برید کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ اب‪oo‬وبردہ س‪oo‬ے اور وہ‬
‫ابوموسی سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کہ آپ‪ ‬صلی‬
‫ٰ‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو برا معلوم ہوا اور جب‪( ‬اس قسم کے سواالت کی)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬پ‪o‬ر بہت زیادتی کی گ‪o‬ئی‬
‫تو آپ کو غصہ آ گیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں سے فرمایا‪( ‬اچھ‪oo‬ا اب)‪ ‬مجھ س‪oo‬ے ج‪oo‬و چ‪oo‬اہو پوچھ‪oo‬و۔ ت‪oo‬و‬
‫ایک شخص نے دریافت کیا کہ میرا ب‪oo‬اپ ک‪oo‬ون ہے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ت‪oo‬یرا ب‪oo‬اپ ح‪oo‬ذافہ ہے۔ پھ‪oo‬ر‬
‫دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا کہ یا رسول ہللا! میرا باپ ک‪o‬ون ہے؟ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫تیرا باپ سالم شبیہ کا آزاد کردہ غالم ہے۔ آخر عمر رضی ہللا عنہ نے آپ کے چہرہ‪ o‬مبارک کا حال دیکھا تو ع‪oo‬رض‬
‫کیا یا رسول ہللا! ہم‪( ‬ان باتوں کے دریافت کرنے سے جو آپ کو ناگوار ہوں)‪ ‬ہللا سے توبہ کرتے ہیں۔‬

‫اإل َم ِام أَ ِو ا ْل ُم َح ِّد ِ‬


‫ث‪#:‬‬ ‫اب َمنْ بَ َر َك َعلَى ُر ْكبَتَ ْي ِه ِع ْن َد ِ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو امام یا محدث کے سامنے دو زانو ( ہو کر ادب کے ساتھ )‬
‫بیٹھے‬
‫حدیث نمبر‪93 :‬‬

‫‪o‬ك‪" ، ‬أَ َّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ‪ٍ o‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ك ُح َذافَ‪o‬ةُ‪ ،‬ثُ َّم أَ ْكثَ‪َ o‬ر أَ ْن يَقُ‪oo‬و َل َس‪o‬لُونِي‪ ،‬فَبَ‪َ o‬ر َ‬
‫ك‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج‪ ،‬فَقَا َم َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُح َذافَةَ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن أَبِي ؟ فَقَا َل‪ :‬أَبُو َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَبِيًّا"‪ ،‬فَ َس َك َ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ضينَا بِاهَّلل ِ َربًّا َوبِاإْل ِ ْساَل ِم ِدينًا َوبِ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ُع َم ُر َعلَى ُر ْكبَتَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ر ِ‬
‫ہم س‪oo‬ے ابوالیم‪oo‬ان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہیں ش‪oo‬عیب نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہیں انس بن مال‪oo‬ک نے بتالیا کہ ‪( ‬ایک‬
‫دن)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬گھر سے نکلے تو عبدہللا بن حذافہ کھڑے ہو کر پوچھ‪oo‬نے لگے کہ یا رس‪oo‬ول ہللا!‬
‫میرا باپ کون ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬حذافہ‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بارب‪oo‬ار فرمایا کہ مجھ‬
‫سے پوچھو‪ ،‬تو عمر رضی ہللا عنہ نے دو زانو ہو کر عرض کیا کہ ہم ہللا کے رب ہونے پر‪ ،‬اسالم کے دین ہ‪oo‬ونے‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪108‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے نبی ہونے پر راضی ہیں‪( ‬اور یہ جملہ)‪ ‬تین مرتبہ‪( ‬دہرایا)‪ ‬پھر‪( ‬یہ سن کر)رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خاموش ہو گئے۔‬

‫اب َمنْ أَ َعا َد ا ْل َح ِد َ‬


‫يث ثَالَثًا لِيُ ْف َه َم َع ْنهُ‪:‬‬ ‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص سمجھانے کے لیے ( ایک ) بات کو تین مرتبہ دہرائے تو یہ‬
‫ٹھیک ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪« :‬هَلْ بَلَّ ْغ ُ‬
‫ت»‪ .‬ثَالَثًا‪.‬‬ ‫ور»‪ .‬فَ َما َزا َل يُ َكرِّ ُرهَا‪َ .‬وقَا َل اب ُْن ُع َم َر قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَقَا َل‪« :‬أَالَ َوقَ ْو ُل ُّ‬
‫الز ِ‬
‫چنانچہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪o‬ا ارش‪o‬اد ہے‪« ‬أال وق‪o‬ول ال‪o‬زور»‪ ‬اس ک‪o‬و تین ب‪o‬ار دہ‪o‬راتے رہے اور ابن عم‪o‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے تم کو پہنچا دیا‪( ‬یہ جملہ)‪ ‬آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تین مرتبہ دہرایا۔‬

‫حدیث نمبر‪94 :‬‬

‫ص َم ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬ثُ َما َم‪ o‬ةُ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪o‬أَنَ ٍ‬
‫س ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّ‬
‫ان إِ َذا َسلَّ َم َسلَّ َم ثَاَل ثًا‪َ ،‬وإِ َذا تَ َكلَّ َم بِ َكلِ َم ٍة أَ َعا َدهَا ثَاَل ثًا"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عبدہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالصمد نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن مثنی نے‪ ،‬ان سے ثم‪oo‬امہ بن عب‪oo‬دہللا بن انس نے‪،‬‬
‫ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬وہ نبی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ‪ ‬جب آپ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سالم کرتے تو تین بار سالم کرتے اور جب کوئی کلمہ ارشاد فرماتے تو اسے تین بار دہ‪oo‬راتے یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک‬
‫کہ خوب سمجھ لیا جاتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪109‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪95 :‬‬
‫ص َم ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬ثُ َما َم‪ o‬ةُ ب ُْن َع ْب ‪ِ o‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ال َّ‬
‫صفَا ُر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّ‬
‫‪o‬ان إِ َذا تَ َكلَّ َم بِ َكلِ َم‪ٍ o‬ة أَ َعا َدهَا ثَاَل ثًا َحتَّى تُ ْفهَ َم َع ْن‪o‬هُ‪َ ،‬وإِ َذا أَتَى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَنَّهُ َك‪َ o‬‬ ‫هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َعلَى قَ ْو ٍم فَ َسلَّ َم َعلَ ْي ِه ْم َسلَّ َم َعلَ ْي ِه ْم ثَاَل ثًا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالصمد نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن مثنی نے‪ ،‬ان سے ثم‪oo‬امہ بن عب‪oo‬دہللا بن انس نے‪،‬‬
‫انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‬
‫کہ‪ ‬جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کوئی کلمہ ارشاد فرماتے تو اسے تین بار لوٹاتے یہاں تک کہ خوب س‪oo‬مجھ لی‪oo‬ا جات‪oo‬ا۔‬
‫اور جب کچھ لوگوں کے پاس آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف التے اور انہیں سالم کرتے تو تین بار سالم کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪96 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍ‬


‫‪o‬رو‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ف ب ِْن َماهَ‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش‪ٍ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫ص‪o‬اَل ةَ ْال َع ْ‬
‫ص‪ِ o‬ر َونَحْ ُن‬ ‫الص‪o‬اَل ةَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي َس‪o‬فَ ٍر َس‪o‬افَرْ نَاهُ‪ ،‬فَأ َ ْد َر َكنَا َوقَ‪ْ o‬د أَرْ هَ ْقنَا َّ‬
‫ف َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫"تَ َخلَّ َ‬
‫ار َم َّرتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثًا"‪.‬‬ ‫نَتَ َوضَّأ ُ فَ َج َع ْلنَا نَ ْم َس ُح َعلَى أَرْ ُجلِنَا‪ ،‬فَنَا َدى بِأ َ ْعلَى َ‬
‫ص ْوتِ ِه‪َ :‬و ْي ٌل لِأْل َ ْعقَا ِ‬
‫ب ِم َن النَّ ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوعوانہ نے ابی بشر کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ یوسف بن ماھک س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬رو رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬ایک س‪oo‬فر میں رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمہمارے قریب پہنچے۔ تو عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا‬
‫یا تنگ ہو گیا تھا اور ہم وضو ک‪o‬ر رہے تھے۔ ہم اپ‪o‬نے پ‪o‬یروں پ‪o‬ر پ‪o‬انی ک‪o‬ا ہ‪o‬اتھ پھ‪o‬یرنے لگے ت‪o‬و آپ ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے بلند آواز سے فرمایا کہ آگ کے عذاب سے ان ایڑیوں کی‪( ‬جو خشک رہ ج‪oo‬ائیں)‪ ‬خ‪oo‬رابی ہے۔ یہ دو م‪oo‬رتبہ‬
‫فرمایا یا تین مرتبہ۔‬

‫يم ال َّر ُج ِل أَ َمتَهُ َوأَ ْهلَهُ‪:‬‬


‫اب تَ ْعلِ ِ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں کو تعلیم دینا ( ضروری ہے )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪110‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪97 :‬‬
‫َّان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬ع‪oo‬ا ِم ٌر َّ‬
‫الش ‪ْ o‬عبِ ُّي‪: ‬‬ ‫أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ ‪َ o‬و اب ُْن َس ‪o‬اَل ٍم‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ْ  ‬ال ُم َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬اربِ ُّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬‬
‫ص ‪o‬الِ ُح ب ُْن َحي َ‬
‫ان‪َ ،‬ر ُج ٌل ِم ْن أَ ْه ِل ْال ِكتَا ِ‬
‫ب‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ثَاَل ثَةٌ لَهُ ْم أَجْ َر ِ‬
‫َح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو بُرْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت ِع ْن ‪َ o‬دهُ‬ ‫ق َم َوالِي ِه‪َ ،‬و َر ُج‪ٌ o‬ل َك‪oo‬انَ ْ‬ ‫ك إِ َذا أَ َّدى َح َّ‬
‫ق هَّللا ِ َو َح َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و ْال َع ْب ُد ْال َم ْملُو ُ‬
‫آ َم َن بِنَبِيِّ ِه َوآ َم َن بِ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ان"‪ ،‬ثُ َّم قَا َل َعا ِمرٌ‪ :‬أَ ْعطَ ْينَا َكهَا بِ َغي ِْر‬ ‫ْ‬
‫أَ َمةٌ فَأ َ َّدبَهَا فَأَحْ َس َن تَأ ِديبَهَا َو َعلَّ َمهَا فَأَحْ َس َن تَ ْعلِي َمهَا ثُ َّم أَ ْعتَقَهَا فَتَ َز َّو َجهَا فَلَهُ أَجْ َر ِ‬
‫ان يُرْ َكبُ فِي َما ُدونَهَا إِلَى ْال َم ِدينَ ِة‪.‬‬
‫َش ْي ٍء قَ ْد َك َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں محاربی نے خبر دی‪ ،‬وہ صالح بن حیان سے بیان کرتے ہیں‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ عامر شعبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ان سے ابوبردہ نے اپنے ب‪oo‬اپ کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ایک وہ جو اہل کتاب س‪oo‬ے ہ‪oo‬و اور‬
‫اپنے نبی پر اور محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر ایمان الئے اور‪( ‬دوس‪oo‬رے)‪ ‬وہ غالم ج‪oo‬و اپ‪o‬نے آق‪oo‬ا اور ہللا‪( ‬دون‪oo‬وں)‪ ‬ک‪oo‬ا‬
‫حق ادا کرے اور‪( ‬تیسرے)‪ ‬وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے ش‪oo‬ب باش‪oo‬ی کرت‪oo‬ا ہے اور اس‪oo‬ے ت‪oo‬ربیت‬
‫دے تو اچھی تربیت دے‪ ،‬تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے‪ ،‬پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے‪ ،‬تو اس کے لیے‬
‫دو گن‪oo‬ا اج‪oo‬ر ہے۔ پھ‪oo‬ر ع‪oo‬امر نے‪( ‬ص‪oo‬الح بن حی‪oo‬ان س‪oo‬ے)‪ ‬کہ‪oo‬ا کہ ہم نے یہ ح‪oo‬دیث تمہیں بغ‪oo‬یر اج‪oo‬رت کے س‪oo‬نا دی‬
‫ہے‪( ‬ورنہ)‪ ‬اس سے کم حدیث کے لیے مدینہ تک کا سفر کیا جاتا تھا۔‬

‫سا َء َوتَ ْعلِي ِم ِهنَّ ‪:‬‬ ‫اب ِعظَ ِة ِ‬


‫اإل َم ِام النِّ َ‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ امام کا عورتوں کو بھی نصیحت کرنا اور تعلیم دینا ( ضروری ہے )‬
‫حدیث نمبر‪98 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ْت‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ًء‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫س‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْو قَا َل َعطَا ٌء أَ ْشهَ ُد َعلَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫أَ ْشهَ ُد َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ت ْال َم‪oo‬رْ أَةُ تُ ْلقِي ْالقُ‪oo‬رْ طَ َو ْال َخ‪oo‬اتَ َم‪،‬‬ ‫َخ َر َج َو َم َعهُ بِاَل لٌ‪ ،‬فَظَ َّن أَنَّهُ لَ ْم يُ ْس ِم ِع النِّ َسا َء‪ ،‬فَ َو َعظَه َُّن َوأَ َم َرهُ َّن بِ َّ‬
‫الص ‪َ o‬دقَ ِة‪ ،‬فَ َج َعلَ ِ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ٍء‪َ ، ‬وقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ف ثَ ْوبِ‪ِ oo‬ه"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬إِ ْس‪َ oo‬ما ِعي ُل‪َ : ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َوبِاَل ٌل يَأْ ُخ‪ُ oo‬ذ فِي طَ‪َ oo‬ر ِ‬
‫س‪ ، ‬أَ ْشهَ ُد َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َعبَّا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪111‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے ایوب کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عط‪oo‬اء بن ابی‬
‫رباح سے سنا‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا کہ‪ ‬میں رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬پ‪oo‬ر گ‪oo‬واہی دیت‪oo‬ا‬
‫ہوں‪ ،‬یا عطاء نے کہا کہ میں ابن عباس پر گواہی دیتا ہوں کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ عی‪oo‬د کے‬
‫موقع پر مردوں کی صفوں میں سے)‪ ‬نکلے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ بالل رض‪o‬ی ہللا عنہ تھے۔ آپ ک‪o‬و‬
‫خیال ہوا کہ عورتوں کو‪( ‬خطبہ اچھی طرح)‪ ‬نہیں سنائی دیا۔ ت‪o‬و آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے انہیں علیح‪o‬دہ نص‪o‬یحت‬
‫فرمائی اور صدقے کا حکم دیا‪( ‬یہ وعظ سن کر)‪ ‬ک‪oo‬وئی ع‪oo‬ورت ب‪oo‬الی‪( ‬اور ک‪oo‬وئی ع‪oo‬ورت)‪ ‬انگ‪oo‬وٹھی ڈال‪oo‬نے لگی اور‬
‫بالل رضی ہللا عنہ اپنے کپڑے کے دامن میں‪( ‬یہ چیزیں)‪ ‬لینے لگے۔ اس حدیث کو اسماعیل بن علیہ نے ایوب س‪oo‬ے‬
‫روایت کیا‪ ،‬انہوں نے عطاء سے کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے یوں کہا کہ میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬پ‪o‬ر‬
‫گواہی دیتا ہوں‪( ‬اس میں شک نہیں ہے)۔ امام بخاری رحمہ ہللا کی غرض یہ ہے کہ اگال باب عام لوگوں س‪o‬ے متعل‪o‬ق‬
‫تھا اور یہ حاکم اور امام سے متعلق ہے کہ وہ بھی عورتوں کو وعظ سنائے۔‬

‫ص َعلَى ا ْل َح ِدي ِ‬
‫ث‪:‬‬ ‫اب ا ْل ِح ْر ِ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم حدیث حاصل کرنے کی حرص کے بارے میں‬
‫حدیث نمبر‪99 :‬‬
‫‪o‬رو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ِد ب ِْن أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‬
‫‪o‬رو ب ِْن أَبِي َع ْم ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د ْال َع ِز ِ‬
‫ي‪o‬ز ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬
‫ك يَ‪oْ o‬و َم ْالقِيَا َم‪ِ o‬ة‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ْال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪ :‬قِي َل يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬م ْن أَ ْس َع ُد النَّ ِ‬
‫اس بِ َش‪o‬فَا َعتِ َ‬
‫ك لِ َما َرأَي ُ‬
‫ْت ِم ْن‬ ‫ث أَ َح‪ٌ o‬د أَ َّو ُل ِم ْن‪َ o‬‬
‫ت يَا أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ،‬أَ ْن اَل يَ ْس‪o‬أَلَنِي َع ْن هَ‪َ o‬ذا ْال َح‪ِ o‬دي ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬لَقَ‪ْ o‬د ظَنَ ْن ُ‬
‫َ‬
‫اس بِ َشفَا َعتِي يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة‪َ ،‬م ْن قَا َل اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َخالِصًا ِم ْن قَ ْلبِ ِه أَ ْو نَ ْف ِس ِه"‪.‬‬
‫ث‪ ،‬أَ ْس َع ُد النَّ ِ‬
‫ك َعلَى ْال َح ِدي ِ‬ ‫ِحرْ ِ‬
‫ص َ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان نے عمرو بن ابی عمرو کے واسطے س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا۔ وہ سعید بن ابی سعید المقبری کے واس‪o‬طے س‪o‬ے بی‪o‬ان ک‪o‬رتے ہیں‪ ،‬وہ اب‪o‬وہریرہ رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے روایت‬
‫کرتے ہیں کہ‪ ‬انہوں نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! قیامت کے دن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ش‪oo‬فاعت س‪oo‬ے س‪oo‬ب س‪oo‬ے‬
‫زیادہ سعادت کسے ملے گی؟ تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ مجھے یقین‬
‫تھا کہ تم سے پہلے کوئی اس کے ب‪oo‬ارے میں مجھ س‪oo‬ے دریافت نہیں ک‪oo‬رے گ‪oo‬ا۔ کی‪oo‬ونکہ میں نے ح‪oo‬دیث کے متعل‪oo‬ق‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪112‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تمہاری حرص دیکھ لی تھی۔ سنو! قیامت میں سب سے زیادہ فیض یاب م‪oo‬یری ش‪oo‬فاعت س‪oo‬ے وہ ش‪oo‬خص ہ‪oo‬و گ‪oo‬ا‪ ،‬ج‪oo‬و‬
‫سچے دل سے یا سچے جی سے‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬کہے گا۔‬

‫ض ا ْل ِع ْل ُم‪:‬‬
‫ف يُ ْقبَ ُ‬
‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا ؟‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ث َر ُس‪ِ o‬‬ ‫‪o‬ز ٍم ا ْنظُ‪oo‬رْ َما َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ِم ْن َح‪ِ o‬دي ِ‬ ‫‪o‬ر ب ِْن َح‪ْ o‬‬‫‪o‬ز إِلَى أَبِي بَ ْك‪ِ o‬‬ ‫ب ُع َم ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َع ِزي‪ِ o‬‬‫َو َكتَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪َ ،‬و ْلتُ ْف ُش ‪o‬وا ْال ِع ْل َم‪،‬‬ ‫اب ْال ُعلَ َما ِء‪َ ،‬والَ تَ ْقبَلْ إِالَّ َح ِد َ‬
‫يث النَّبِ ِّي َ‬ ‫ُوس ْال ِع ْل ِم َو َذهَ َ‬
‫ت ُدر َ‬ ‫فَا ْكتُ ْبهُ‪ ،‬فَإِنِّي ِخ ْف ُ‬

‫ون ِس ًّرا‪َ .‬ح َّدثَنَا ْال َعالَ ُء ب ُْن َع ْب ِد ْال َجب ِ‬


‫َّار قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا َعبْ‪ُ oo‬د‬ ‫َو ْلتَجْ لِسُوا َحتَّى يُ َعلَّ َم َم ْن الَ يَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَإ ِ َّن ْال ِع ْل َم الَ يَ ْهلِ ُ‬
‫ك َحتَّى يَ ُك َ‬
‫اب ْال ُعلَ َما ِء‪.‬‬ ‫يث ُع َم َر ب ِْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز إِلَى قَ ْولِ ِه َذهَ َ‬ ‫ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُم ْسلِ ٍم َع ْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫ار بِ َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬يَ ْعنِي َح ِد َ‬
‫اور‪( ‬خلیفہ خ‪oo‬امس)‪ o‬عم‪oo‬ر بن عب‪oo‬دالعزیز نے اب‪oo‬وبکر بن ح‪oo‬زم ک‪oo‬و لکھ‪oo‬ا کہ تمہ‪oo‬ارے پ‪oo‬اس رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی جتنی بھی حدیثیں ہوں‪ ،‬ان پر نظر کرو اور انہیں لکھ لو‪ ،‬کیونکہ مجھے علم دین کے مٹنے اور علم‪oo‬اء دین‬
‫کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے سوا کسی کی حدیث قبول نہ ک‪oo‬رو اور لوگ‪oo‬وں‬
‫کو چاہیے کہ علم پھیالئیں اور‪( ‬ایک جگہ جم کر)‪ ‬بیٹھیں تاکہ جاہل بھی جان لے اور علم چھپانے ہی سے ضائع ہوتا‬
‫ہے۔ ہم س‪o‬ے عالء بن عب‪o‬دالجبار نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے عب‪o‬دالعزیز بن مس‪o‬لم نے عب‪o‬دہللا بن دین‪o‬ار کے‬
‫واسطے سے اس کو بیان کیا یعنی عمر بن عبدالعزیز کی حدیث‪« ‬ذهاب العلماء»‪ ‬تک۔‬

‫حدیث نمبر‪100 :‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْم‪ِ o‬‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َّن هَّللا َ اَل يَ ْقبِضُ ْال ِع ْل َم ا ْنتِ َزاعًا يَ ْنتَ ِز ُعهُ ِم َن ْال ِعبَا ِد‪،‬‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫اص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ْال َع ِ‬
‫‪o‬ر ِع ْل ٍم‬
‫وس ‪o‬ا ُجهَّااًل ‪ ،‬فَ ُس ‪o‬ئِلُوا فَ‪oo‬أ َ ْفتَ ْوا بِ َغ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ق َعالِ ًما اتَّ َخ‪َ o‬ذ النَّاسُ ُر ُء ً‬ ‫ْض ْال ُعلَ َم‪oo‬ا ِء‪َ ،‬حتَّى إِ َذا لَ ْم يُ ْب‪ِ o‬‬
‫َولَ ِك ْن يَ ْقبِضُ ْال ِع ْل َم بِقَب ِ‬
‫ضلُّوا"‪ ،‬قَا َل ْالفِ َرب ِْريُّ ‪َ :‬ح َّدثَنَا َعبَّاسٌ ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ‪َ ،‬ح َّدثَنَا َج ِريرٌ‪َ ،‬ع ْن ِه َش ٍام نَحْ َوهُ‪.‬‬ ‫ضلُّوا َوأَ َ‬ ‫فَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪113‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مالک نے ہشام بن عروہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے نقل کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے عبدہللا بن عمرو بن العاص رضی ہللا عنہما سے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا کہ میں نے رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫سنا‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے تھے کہ ہللا علم کو اس طرح نہیں اٹھ‪oo‬ا لے گ‪oo‬ا کہ اس ک‪oo‬و بن‪oo‬دوں س‪o‬ے چھین لے۔‬
‫‪o‬تی کہ جب ک‪oo‬وئی ع‪oo‬الم ب‪oo‬اقی نہیں رہے گ‪oo‬ا ت‪o‬و ل‪oo‬وگ‬
‫بلکہ وہ‪( ‬پختہ کار)‪ ‬علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گ‪oo‬ا۔ ح‪ٰ o‬‬
‫جاہلوں کو سردار بنا لیں گے‪ ،‬ان سے سواالت کیے جائیں گے اور وہ بغ‪oo‬یر علم کے ج‪oo‬واب دیں گے۔ اس ل‪oo‬یے خ‪oo‬ود‬
‫بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ فربری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ق‪oo‬تیبہ‬
‫نے‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے‪ ،‬انہوں نے ہشام سے مانند اس حدیث کے۔‬

‫سا ِء يَ ْو ٌم َعلَى ِح َد ٍة فِي ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬


‫اب َه ْل يُ ْج َع ُل لِلنِّ َ‬
‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کیا عورتوں کی تعلیم کے لیے کوئی خاص دن مقرر کیا جا سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪101 :‬‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ان‪ ‬يُ َح‪ o‬د ُ‬
‫ح َذ ْك‪َ o‬و َ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫ص‪o‬بَهَانِ ِّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن اأْل َ ْ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ :‬غلَبَنَا َعلَ ْي‪َ o‬‬
‫ك الرِّ َج‪oo‬الُ‪ ،‬فَاجْ َع‪oo‬لْ لَنَا يَ ْو ًما ِم ْن نَ ْف ِس‪َ o‬‬
‫ك‪،‬‬ ‫َس‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ِ‬
‫ت النِّ َس‪o‬ا ُء لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ان فِي َما قَا َل لَه َُّن" َما ِم ْن ُك َّن ا ْم َرأَةٌ تُقَ ِّد ُم ثَاَل ثَةً ِم ْن َولَ‪ِ o‬دهَا إِاَّل َك َ‬
‫‪o‬ان لَهَا‬ ‫فَ َو َع َدهُ َّن يَ ْو ًما لَقِيَه َُّن فِي ِه فَ َو َعظَه َُّن َوأَ َم َرهُ َّن‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ت‪ :‬ا ْم َرأَةٌ َو ْاثنَتَي ِْن‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و ْاثنَتَي ِْن"‪o.‬‬
‫ار‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ِح َجابًا ِم َن النَّ ِ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے ابن االصبہانی نے‪ ،‬انہوں نے ابوصالح ذک‪oo‬وان س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ اب‪oo‬و‬
‫س‪oo‬عید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬عورت‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے فائدہ اٹھانے میں)‪ ‬م‪o‬رد ہم س‪o‬ے آگے ب‪o‬ڑھ گ‪o‬ئے ہیں‪ ،‬اس ل‪o‬یے آپ اپ‪o‬نی ط‪o‬رف س‪o‬ے‬
‫ہمارے‪( ‬وعظ کے)‪ ‬لیے‪( ‬بھی)‪ ‬کوئی دن خاص فرما دیں۔ تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم نے ان س‪o‬ے ایک دن ک‪o‬ا وع‪o‬دہ‬
‫فرما لیا۔ اس دن عورتوں س‪o‬ے آپ نے مالق‪o‬ات کی اور انہیں وع‪oo‬ظ فرمایا اور‪( ‬مناس‪o‬ب)‪ ‬احک‪o‬ام س‪o‬نائے ج‪o‬و کچھ آپ‬
‫ص‪oooo‬لی ہللا علیہ وس‪oooo‬لم‪ ‬نے ان س‪oooo‬ے فرمایا تھ‪oooo‬ا اس میں یہ ب‪oooo‬ات بھی تھی کہ ج‪oooo‬و ک‪oooo‬وئی ع‪oooo‬ورت تم میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪114‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سے‪( ‬اپنے)‪ ‬تین‪( ‬لڑکے)‪ ‬آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پن‪oo‬اہ بن ج‪oo‬ائیں گے۔ اس پ‪oo‬ر ایک ع‪oo‬ورت‬
‫نے کہا‪ ،‬اگر دو‪( ‬بچے بھیج دے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں! اور دو‪( ‬کا بھی یہ حکم ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪102 :‬‬
‫ان‪، ‬‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن اأْل َ ْ‬
‫ص‪o‬بَهَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذ ْك‪َ o‬و َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ْت‪ ‬أَبَا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِهَ َذا‪َ ،‬و َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن اأْل َصْ بَهَانِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ي‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْنأَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر ّ‬
‫ث‪.‬‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬ثَاَل ثَةً لَ ْم يَ ْبلُ ُغوا ْال ِح ْن َ‬‫َح ِ‬
‫مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬ان سے غندر نے‪ ،‬ان س‪o‬ے ش‪o‬عبہ نے عب‪o‬دالرحمٰ ن بن االص‪o‬بہانی کے واس‪o‬طے‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬وہ ذکوان سے‪ ،‬وہ ابوسعید سے اور اب‪oo‬و س‪oo‬عید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪ ،‬رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬
‫سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں۔ اور‪( ‬دوسری سند میں)عبدالرحمٰ ن االصبہانی کہتے ہیں کہ میں نے ابوح‪oo‬ازم س‪oo‬ے‬
‫سنا‪ ،‬وہ ابوہریرہ سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬انہوں نے فرمایا کہ ایسے تین‪( ‬بچے)‪ ‬جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں۔‬

‫اج َع َحتَّى يَ ْع ِرفَهُ‪:‬‬


‫ش ْيئًا فَ َر َ‬
‫س ِم َع َ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ایک شخص کوئی بات سنے اور نہ سمجھے تو دوبارہ دریافت کر لے‬
‫تاکہ وہ اسے ( اچھی طرح ) سمجھ لے ‪ ،‬یہ جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪103 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬نَ‪oo‬افِ ُع ب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ o‬ةَ‪" ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ز ْو َج النَّبِ ِّي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪،‬‬
‫ي َ‬‫ْرفَهُ‪َ ،‬وأَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ت فِي ِه َحتَّى تَع ِ‬ ‫ْرفُهُ إِاَّل َرا َج َع ْ‬
‫ت اَل تَ ْس َم ُع َش ْيئًا اَل تَع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكانَ ْ‬
‫َ‬
‫ف يُ َحا َسبُ ِح َسابًا يَ ِسيرًا سورة االنشقاق‬ ‫ت أَ َولَي َ‬
‫ْس يَقُو ُل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬فَ َس ْو َ‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ب ُع ِّذ َ‬
‫ب‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫قَا َل‪َ :‬م ْن ح ِ‬
‫ُوس َ‬
‫ش ْال ِح َس َ‬
‫اب يَ ْهلِ ْك"‪.‬‬ ‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّ َما َذلِ ِك ْال َعرْ ضُ ‪َ ،‬ولَ ِك ْن َم ْن نُوقِ َ‬
‫آية ‪ ،8‬قَالَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪115‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے س‪oo‬عید بن ابی م‪oo‬ریم نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہیں ن‪oo‬افع بن عم‪oo‬ر نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ابی ملیکہ نے بتالیا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیوی عائشہ رضی ہللا عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوب‪oo‬ارہ‬
‫اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں۔ چن‪oo‬انچہ‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جس س‪oo‬ے‬
‫حساب لیا گیا اسے عذاب کیا جائے گا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتی ہیں کہ‪( ‬یہ سن ک‪oo‬ر)‪ ‬میں نے کہ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا ہللا نے‬
‫یہ نہیں فرمایا کہ عنق‪oo‬ریب اس س‪oo‬ے آس‪oo‬ان حس‪oo‬اب لی‪oo‬ا ج‪oo‬ائے گ‪oo‬ا؟ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ‬
‫صرف‪( ‬ہللا کے دربار میں)‪ ‬پیشی کا ذکر ہے۔ لیکن جس کے حساب میں جانچ پڑتال کی گئی‪( ‬سمجھو)‪ ‬وہ غارت ہ‪oo‬و‬
‫گیا۔‬

‫اب لِيُبَلِّ ِغ ا ْل ِع ْل َم الشَّا ِه ُد ا ْل َغائِ َ‬


‫ب‪:‬‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جو لوگ موجود ہیں وہ غائب شخص کو علم پہنچائیں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫س َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫قَالَهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫یہ قول ابن عباس رضی ہللا عنہما نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے‪( ‬اور بخاری کت‪oo‬اب الحج میں یہ‬
‫تعلیق باسناد موجود ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪104 :‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‬ ‫ْح‪ ، ‬أَنَّهُ قَ‪oo‬ا َل لِ َع ْم‪ِ o‬‬ ‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُش‪َ o‬ري ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ْال َغ‪َ o‬د ِم ْن يَ‪oْ o‬و ِم‬ ‫ُوث إِلَى َم َّكةَ‪ :‬ا ْئ َذ ْن لِي أَيُّهَا اأْل َ ِمي ُر أُ َحد ِّْث َ‬
‫ك قَ ْواًل قَ‪oo‬ا َم بِ‪ِ o‬ه النَّبِ ُّي َ‬ ‫ث ْالبُع َ‬ ‫َوهُ َو يَ ْب َع ُ‬
‫ين تَ َكلَّ َم بِ ِه‪َ ،‬ح ِم َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪" :‬إِ َّن َم َّكةَ َح َّر َمهَا‬ ‫ص َر ْتهُ َع ْينَا َ‬
‫ي ِح َ‬ ‫ح‪َ ،‬س ِم َع ْتهُ أُ ُذنَا َ‬
‫ي‪َ ،‬و َو َعاهُ قَ ْلبِي‪َ ،‬وأَ ْب َ‬ ‫ْ‬
‫الفَ ْت ِ‬
‫ْض‪َ o‬د بِهَا َش‪َ o‬ج َرةً‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ ْن‬ ‫ك بِهَا َد ًم‪oo‬ا‪َ ،‬واَل يَع ِ‬ ‫ئ ي ُْؤ ِم ُن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْو ِم اآْل ِخ ِر أَ ْن يَ ْسفِ َ‬
‫هَّللا ُ َولَ ْم يُ َحرِّ ْمهَا النَّاسُ ‪ ،‬فَاَل يَ ِحلُّ اِل ْم ِر ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِيهَا فَقُولُ‪oo‬وا‪ :‬إِ َّن هَّللا َ قَ‪ْ o‬د أَ ِذ َن لِ َر ُس‪o‬ولِ ِه َولَ ْم يَ‪oo‬أْ َذ ْن لَ ُك ْم‪َ ،‬وإِنَّ َما أَ ِذ َن‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ال َرس ِ‬ ‫أَ َح ٌد تَ َر َّخ َ‬
‫ص لِقِتَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪116‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ب"‪ ،‬فَقِي َل أِل َبِي ُش‪َ oo‬ري ٍ‬


‫ْح‪َ :‬ما‬ ‫س َو ْليُبَلِّ ْغ ال َّشا ِه ُد ْال َغائِ َ‬
‫ت حُرْ َمتُهَا ْاليَ ْو َم َكحُرْ َمتِهَا بِاأْل َ ْم ِ‬ ‫ار‪ ،‬ثُ َّم َعا َد ْ‬ ‫لِي فِيهَا َسا َعةً ِم ْن نَهَ ٍ‬
‫اصيًا َواَل فَا ًّرا بِ َد ٍم َواَل فَا ًّرا بِخَرْ بَ ٍة‪.‬‬ ‫ْح‪ ،‬اَل يُ ِعي ُذ َع ِ‬ ‫ك يَا أَبَا ُش َري ٍ‬‫قَا َل َع ْمرٌو ؟ قَا َل‪ :‬أَنَا أَ ْعلَ ُم ِم ْن َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے لیث نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے س‪oo‬عید بن ابی س‪oo‬عید نے‪ ،‬وہ ابوش‪oo‬ریح س‪oo‬ے روایت‬
‫کرتے ہیں کہ‪ ‬انہوں نے عمرو بن سعید‪( ‬والی مدینہ)‪ ‬سے جب وہ مکہ میں‪( ‬ابن زبیر س‪oo‬ے ل‪oo‬ڑنے کے ل‪oo‬یے)‪ ‬ف‪oo‬وجیں‬
‫بھیج رہے تھے کہا کہ اے امیر! مجھے آپ اجازت دیں تو میں وہ حدیث آپ سے بیان کر دوں‪ ،‬جو رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارش‪oo‬اد فرم‪oo‬ائی تھی‪ ،‬اس(ح‪oo‬دیث)‪ ‬ک‪oo‬و م‪oo‬یرے دون‪oo‬وں ک‪oo‬انوں نے س‪oo‬نا اور‬
‫میرے دل نے اسے یاد رکھا ہے اور جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬یہ ح‪oo‬دیث فرم‪oo‬ا رہے تھے ت‪oo‬و م‪oo‬یری آنکھیں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھ رہی تھیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬پہلے)‪ ‬ہللا کی حمد و ثنا بیان کی‪ ،‬پھر فرمایا‬
‫کہ مکہ کو ہللا نے حرام کیا ہے‪ ،‬آدمیوں نے حرام نہیں کیا۔ تو‪( ‬سن لو)‪ ‬کہ کسی شخص کے لیے جو ہللا پ‪oo‬ر اور یوم‬
‫آخرت پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں ہے کہ مکہ میں خون ریزی کرے‪ ،‬یا اس کا کوئی پیڑ کاٹے‪ ،‬پھ‪oo‬ر اگ‪oo‬ر ک‪oo‬وئی ہللا‬
‫کے رسول‪( ‬کے لڑنے)‪ ‬کی وجہ سے اس ک‪oo‬ا ج‪oo‬واز نک‪oo‬الے ت‪oo‬و اس س‪oo‬ے کہہ دو ہللا نے اپ‪oo‬نے رس‪oo‬ول‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ل‪oo‬یے اج‪oo‬ازت دی تھی‪ ،‬تمہ‪oo‬ارے ل‪oo‬یے نہیں دی اور مجھے بھی دن کے کچھ لمح‪oo‬وں کے ل‪oo‬یے اج‪oo‬ازت ملی‬
‫تھی۔ آج اس کی حرمت لوٹ آئی‪ ،‬جیسی کل تھی۔ اور حاضر غائب کو‪( ‬یہ بات)‪ ‬پہنچا دے۔‪( ‬یہ حدیث سننے کے بع‪oo‬د‬
‫راوی ح‪oo‬دیث)‪ ‬ابوش‪oo‬ریح س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا گی‪oo‬ا کہ‪( ‬آپ کی یہ ب‪oo‬ات س‪oo‬ن ک‪oo‬ر)‪ ‬عم‪oo‬رو نے کی‪oo‬ا ج‪oo‬واب دیا؟ کہ‪oo‬ا یوں کہ‬
‫اے‪( ‬ابوشریح!)‪ ‬حدیث کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ مگر حرم‪( ‬مکہ)‪ ‬کسی خطاک‪oo‬ار‪ o‬ک‪oo‬و یا خ‪oo‬ون ک‪oo‬ر کے اور فتنہ‬
‫پھیال کر بھاگ آنے والے کو پناہ نہیں دیتا۔‬

‫حدیث نمبر‪105 :‬‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي بَ ْك‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك‪َ o‬رةَ‪،‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَإ ِ َّن ِد َما َء ُك ْم َوأَ ْم َوالَ ُك ْم‪ ،‬قَا َل ُم َح َّم ٌد َوأَحْ ِسبُهُ قَا َل‪َ :‬وأَ ْع َرا َ‬
‫ض ُك ْم َعلَ ْي ُك ْم َح‪َ o‬را ٌم‪،‬‬ ‫ُذ ِك َر النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫ق َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان ُم َح َّم ٌد يَقُ‪oo‬ولُ‪َ :‬‬
‫ص‪َ o‬د َ‬ ‫َكحُرْ َم ِة يَ ْو ِم ُك ْم هَ َذا فِي َشه ِْر ُك ْم هَ َذا‪ ،‬أَاَل لِيُبَلِّغ ال َّشا ِه ُد ِم ْن ُك ُم ْال َغائِ َ‬
‫ب"‪َ ،‬و َك َ‬
‫ك أَاَل هَلْ بَلَّ ْغ ُ‬
‫ت َم َّرتَي ِْن‪.‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ك َ‬
‫ان َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪117‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حماد نے ایوب کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ محمد سے اور وہ ابن‬
‫ابی بکرہ سے روایت کرتے ہیں کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬ابوبکرہ رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر‬
‫کیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬یوں)‪ ‬فرمایا‪ ،‬تمہارے خون اور تمہ‪oo‬ارے م‪oo‬ال‪ ،‬محم‪oo‬د کہ‪oo‬تے ہیں کہ م‪oo‬یرے خی‪oo‬ال‬
‫میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪« ‬وأعراضكم»‪ ‬کا لفظ بھی فرمایا۔‪( o‬یعنی)‪ ‬اور تمہاری آب‪oo‬روئیں تم پ‪oo‬ر ح‪oo‬رام ہیں۔ جس‬
‫طرح تمہ‪oo‬ارے آج کے دن کی ح‪oo‬رمت تمہ‪oo‬ارے اس مہی‪oo‬نے میں۔ س‪oo‬ن ل‪oo‬و! یہ خ‪oo‬بر حاض‪oo‬ر غ‪oo‬ائب ک‪oo‬و پہنچ‪oo‬ا دے۔ اور‬
‫محمد‪( ‬راوی حدیث)‪ ‬کہتے تھے کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے س‪oo‬چ فرمایا۔‪( ‬پھ‪oo‬ر)‪ ‬دوب‪oo‬ارہ فرمایا کہ کی‪oo‬ا میں‬
‫نے‪( ‬ہللا کا یہ حکم)تمہیں نہیں پہنچا دیا۔‬

‫سلَّ َم‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب إِ ْث ِم َمنْ َك َذ َ‬
‫ب َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ کس درجے کا ہے‬
‫حدیث نمبر‪106 :‬‬
‫ش‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال َج ْع ِد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪o‬و ٌر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ِ  ‬ر ْب ِع َّ‬
‫ي ب َْن ِح‪َ o‬را ٍ‬
‫ي فَ ْليَلِجْ النَّا َر"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَ ْك ِذبُوا َعلَ َّ‬
‫ي‪ ،‬فَإِنَّهُ َم ْن َك َذ َ‬
‫ب َعلَ َّ‬ ‫َس ِم ْعتُ َعلِيًّا‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا‪ ،‬انہیں شعبہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں منص‪oo‬ور نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ربعی بن ح‪oo‬راش س‪oo‬ے س‪oo‬نا‬
‫کہ‪ ‬میں نے علی رضی ہللا عنہ ک‪oo‬و یہ فرم‪oo‬اتے ہ‪o‬وئے س‪o‬نا کہ رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ مجھ پ‪oo‬ر‬
‫جھوٹ مت بولو۔ کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ دوزخ میں داخل ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪107 :‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جا ِم ِع ب ِْن َش‪َّ o‬دا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪o‬ا ِم ِر ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬
‫ِّث فُاَل ٌن َوفُاَل ٌن‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َما إِنِّي لَ ْم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َما يُ َحد ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ِّث َع ْن َرس ِ‬ ‫لزبَي ِْر‪ : ‬إِنِّي اَل أَ ْس َم ُع َ‬
‫ك تُ َحد ُ‬ ‫ت‪ ‬لِ ُّ‬‫قُ ْل ُ‬
‫ْ‬ ‫ُ‬
‫ي فَ ْليَتَبَ َّو‪o‬أ َم ْق َع َدهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬ ‫ار ْقهُ َولَ ِك ْن َس ِم ْعتُهُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن َك َذ َ‬
‫ب َعلَ َّ‬ ‫أفَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪118‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے جامع بن شداد نے‪ ،‬وہ عامر بن عبدہللا بن زبیر‬
‫سے اور وہ اپنے باپ عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے اپنے باپ یع‪oo‬نی‬
‫زبیر سے عرض کیا کہ‪ ‬میں نے کبھی آپ سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی احادیث نہیں س‪oo‬نیں۔ جیس‪oo‬ا کہ فالں‪،‬‬
‫فالں بیان کرتے ہیں‪ ،‬کہا میں کبھی آپ سے الگ تھلگ نہیں رہا لیکن میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے ہ‪oo‬وئے س‪oo‬نا ہے‬
‫کہ جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‬

‫حدیث نمبر‪108 :‬‬
‫يز‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬أَنَسٌ ‪ : ‬إِنَّهُ لَيَ ْمنَ ُعنِي أَ ْن أُ َح‪ِّ o‬دثَ ُك ْم َح‪ِ o‬ديثًا َكثِ‪oo‬يرًا‪،‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ْ‬
‫ي َك ِذبًا فَ ْليَتَبَ َّو‪o‬أ َم ْق َع َدهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن تَ َع َّم َد َعلَ َّ‬ ‫أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب‪oo‬دالوارث نے عب‪oo‬دالعزیز کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا کہ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫فرماتے تھے کہ‪ ‬مجھے بہت سی حدیثیں بیان کرنے سے یہ ب‪o‬ات روک‪o‬تی ہے کہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‬

‫حدیث نمبر‪109 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬م ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن أَبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْ‬
‫ي َما لَ ْم أَقُلْ فَ ْليَتَبَ َّوأ َم ْق َع َدهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬ ‫يَقُولُ‪َ " :‬م ْن يَقُلْ َعلَ َّ‬
‫ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن االکوع رضی ہللا عنہ کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ فرماتے ہ‪oo‬وئے س‪oo‬نا کہ ج‪oo‬و ش‪oo‬خص م‪oo‬یرے ن‪oo‬ام‬
‫سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪119‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪110 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫ص ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫ان اَل يَتَ َمثَّ ُل فِي‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬تَ َس َّم ْوا بِا ْس ِمي‪َ ،‬واَل تَ ْكتَنُوا بِ ُك ْنيَتِي‪َ ،‬و َم ْن َرآنِي فِي ْال َمنَ ِام فَقَ ْد َرآنِي‪ ،‬فَ ‪o‬إ ِ َّن َّ‬
‫الش ‪ْ o‬يطَ َ‬
‫ْ‬
‫ي ُمتَ َع ِّمدًا فَ ْليَتَبَ َّو‪o‬أ َم ْق َع َدهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬ ‫ب َعلَ َّ‬
‫صُو َرتِي‪َ ،‬و َم ْن َك َذ َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے ابوع‪oo‬وانہ نے ابی حص‪oo‬ین کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ ابوص‪oo‬الح س‪oo‬ے روایت‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ‬وہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہ‪( ‬اپنی اوالد)‪ ‬ک‪oo‬ا م‪oo‬یرے ن‪oo‬ام کے‬
‫اوپر نام رکھو۔ مگر م‪oo‬یری ک‪oo‬نیت اختی‪oo‬ار نہ ک‪oo‬رو اور جس ش‪oo‬خص نے مجھے خ‪oo‬واب میں دیکھ‪oo‬ا ت‪oo‬و بالش‪oo‬بہ اس نے‬
‫مجھے دیکھا۔ کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جو شخص مجھ پر جان بوجھ ک‪oo‬ر جھ‪oo‬وٹ ب‪oo‬ولے وہ‬
‫دوزخ میں اپنا ٹھکانہ تالش کرے۔‬

‫اب ِكتَابَ ِة ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬


‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬دینی ) علم کو قلم بند کرنے کے جواز میں‬
‫حدیث نمبر‪111 :‬‬
‫الش‪ْ o‬عبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُج َح ْيفَ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مطَ‪oo‬رِّ ٍ‬
‫قُ ْلتُلِ َعلِ ِّي‪" : ‬هَلْ ِع ْن َد ُك ْم ِكتَابٌ ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل ِكتَابُ هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْو فَ ْه ٌم أُ ْع ِطيَهُ َر ُج‪ٌ o‬ل ُم ْس‪o‬لِ ٌم أَ ْو َما فِي هَ ‪ِ o‬ذ ِه َّ‬
‫الص‪ِ o‬حيفَ ِة‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬

‫ك اأْل َ ِس ِ‬
‫ير‪َ ،‬واَل يُ ْقتَ ُل ُم ْسلِ ٌم بِ َكافِ ٍر"‪.‬‬ ‫َّحيفَ ِة ؟ قَا َل‪ْ :‬ال َع ْق ُل َوفَ َكا ُ‬
‫ت‪ ،‬فَ َما فِي هَ ِذ ِه الص ِ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬انہیں وکیع نے سفیان سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے مطرف سے سنا‪ ،‬انہوں نے شعبی‬
‫رحمہ ہللا سے‪ ،‬انہوں نے ابوحجیفہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬میں نے علی رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا آپ کے‬
‫پاس کوئی‪( ‬اور بھی)‪ ‬کتاب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں‪ ،‬مگر ہللا کی کت‪oo‬اب ق‪oo‬رآن ہے یا پھ‪oo‬ر فہم ہے ج‪oo‬و وہ ایک‬
‫مسلمان کو عطا کرتا ہے۔ یا پھر جو کچھ اس صحیفے میں ہے۔ میں نے پوچھا‪ ،‬اس صحیفے میں کیا ہے؟ انہوں نے‬
‫فرمایا‪ ،‬دیت اور قیدیوں کی رہائی کا بیان ہے اور یہ حکم کہ مسلمان‪ ،‬کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪120‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪112 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪" ، ‬أَ َّن ُخ َزا َعةَ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم ْالفَضْ ُل ب ُْن ُد َكي ٍْن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫احلَتَ‪o‬هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪َ o‬ر ِك َ‬
‫ب َر ِ‬ ‫يل ِم ْنهُ ْم قَتَلُوهُ‪ ،‬فَأ ُ ْخبِ َر بِ َذلِ َ‬
‫ك النَّبِ ُّي َ‬ ‫ح َم َّكةَ بِقَتِ ٍ‬ ‫قَتَلُوا َر ُجاًل ِم ْن بَنِي لَ ْي ٍ‬
‫ث َعا َم فَ ْت ِ‬
‫ك أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ ،‬ك‪َ o‬ذا قَ‪oo‬ا َل أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ :‬واجْ َعلُ‪oo‬وهُ َعلَى َّ‬
‫الش‪o‬كِّ‬ ‫س َع ْن َم َّكةَ ْالقَ ْت‪َ o‬ل أَ ِو ْالفِي َل‪َ ،‬ش‪َّ o‬‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ َحبَ َ‬
‫فَ َخطَ َ‬
‫ين‪ ،‬أَاَل َوإِنَّهَا لَ ْم تَ ِح‪ o‬لُّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َو ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ْالفِي َل أَ ِو ْالقَ ْت َل‪َ ،‬و َغ ْي ُرهُ يَقُولُ‪ْ :‬الفِي َل‪َ ،‬و َسلَّطَ َعلَ ْي ِه ْم َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫‪o‬ار‪ ،‬أَاَل َوإِنَّهَا َس ‪o‬ا َعتِي هَ ‪ِ o‬ذ ِه َح‪َ o‬را ٌم اَل ي ُْختَلَى‬ ‫ت لِي َس ‪o‬ا َعةً ِم ْن نَهَ‪ٍ o‬‬ ‫أِل َ َح‪ٍ o‬د قَ ْبلِي َولَ ْم تَ ِح‪َّ o‬ل أِل َ َح‪ٍ o‬د بَ ْع‪ِ o‬دي‪ ،‬أَاَل َوإِنَّهَا َحلَّ ْ‬
‫‪o‬ر النَّظَ‪َ o‬ري ِْن‪ ،‬إِ َّما أَ ْن يُ ْعقَ‪َ o‬ل َوإِ َّما أَ ْن‬
‫ض ُد َش َج ُرهَا‪َ ،‬واَل تُ ْلتَقَطُ َساقِطَتُهَا إِاَّل لِ ُم ْن ِش ٍد‪ ،‬فَ َم ْن قُتِ‪َ o‬ل فَهُ‪َ o‬و بِ َخ ْي‪ِ o‬‬ ‫َش ْو ُكهَا‪َ ،‬واَل يُ ْع َ‬
‫يل‪ ،‬فَ َجا َء َر ُج ٌل ِم ْن أَ ْه ِل ْاليَ َم ِن‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْكتُبْ لِي يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬ا ْكتُبُ‪oo‬وا أِل َبِي فُاَل ٍن‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل َر ُج‪ٌ o‬ل‬
‫يُقَا َد أَ ْه ُل ْالقَتِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ‪َ oo‬ر‬ ‫ش‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَإِنَّا نَجْ َعلُهُ فِي بُيُوتِنَا َوقُب ِ‬
‫ُورنَا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ِم ْن قُ َر ْي ٍ‬
‫طبَةَ‪.‬‬‫ب لَهُ هَ ِذ ِه ْال ُخ ْ‬ ‫ب لَهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كتَ َ‬ ‫اف‪ ،‬فَقِي َل أِل َبِي َع ْب ِد هَّللا ِ‪ :‬أَيُّ َش ْي ٍء َكتَ َ‬
‫إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر"قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬يُقَا ُل يُقَا ُد بِ ْالقَ ِ‬
‫یحیی کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ ابوس‪oo‬لمہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم الفضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شیبان نے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬قبیلہ خزاعہ‪( ‬کے کس‪oo‬ی ش‪oo‬خص)‪ ‬نے بن‪oo‬و لیث کے کس‪oo‬ی آدمی ک‪oo‬و‬
‫اپنے کسی مقتول کے بدلے میں مار دیا تھا‪ ،‬یہ فتح مکہ والے سال کی بات ہے‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ‬
‫خبر دی گئی‪ ،‬آپ نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ پڑھا اور فرمایا کہ ہللا نے مکہ سے قت‪oo‬ل یا ہ‪oo‬اتھی ک‪oo‬و روک‬
‫لی‪ooo‬ا۔ ام‪ooo‬ام بخ‪ooo‬اری رحمہ ہللا فرم‪ooo‬اتے ہیں اس لف‪ooo‬ظ ک‪ooo‬و ش‪ooo‬ک کے س‪ooo‬اتھ س‪ooo‬مجھو‪ ،‬ایس‪ooo‬ا ہی اب‪ooo‬ونعیم وغ‪ooo‬یرہ‬
‫نے‪« ‬القتل»‪ ‬اور«الفيل»‪ ‬کہ‪oo‬ا ہے۔ ان کے عالوہ دوس‪oo‬رے ل‪oo‬وگ‪« ‬الفيل»‪ ‬کہ‪oo‬تے ہیں۔‪( ‬پھ‪oo‬ر رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا)‪ ‬کہ ہللا نے ان پر اپنے رسول اور مسلمان کو غالب کر دیا اور سمجھ لو کہ وہ‪( ‬مکہ)‪ ‬کسی کے لیے‬
‫حالل نہیں ہوا۔ نہ مجھ سے پہلے اور نہ‪( ‬آئندہ)‪ ‬کبھی ہو گا اور میرے لیے بھی صرف دن کے تھ‪oo‬وڑے س‪oo‬ے حص‪oo‬ہ‬
‫کے لیے حالل کر دیا گیا تھا۔ سن لو کہ وہ اس وقت حرام ہے۔ نہ اس کا ک‪oo‬وئی کانٹ‪oo‬ا ت‪oo‬وڑا ج‪oo‬ائے‪ ،‬نہ اس کے درخت‬
‫کاٹے جائیں اور اس کی گری پڑی چیزیں بھی وہی اٹھائے جس کا منشاء یہ ہو کہ وہ اس چیز کا تعارف کرا دے گا۔‬
‫تو اگر کوئی شخص مارا جائے تو‪( ‬اس کے عزیزوں کو)‪ ‬اختیار ہے دو باتوں کا‪ ،‬یا دیت لیں یا بدلہ۔ ات‪oo‬نے میں ایک‬
‫یمنی آدمی‪( ‬ابوشاہ نامی)‪ ‬آیا اور کہنے لگا‪( ‬یہ مس‪o‬ائل)‪ ‬م‪o‬یرے ل‪o‬یے لکھ‪o‬وا دیجی‪o‬ئے۔ تب آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪121‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فرمایا کہ ابوفالں کے لیے‪( ‬یہ مسائل)‪ ‬لکھ دو۔ تو ایک قریش‪o‬ی ش‪oo‬خص نے کہ‪o‬ا کہ یا رس‪o‬ول ہللا! مگ‪oo‬ر اذخر‪( ‬یع‪o‬نی‬
‫اذخر کاٹنے کی اجازت دے دیجیئے)‪ ‬کیونکہ اسے ہم گھروں کی چھتوں پ‪oo‬ر ڈال‪oo‬تے ہیں۔‪( ‬یا م‪oo‬ٹی مال ک‪oo‬ر)‪ ‬اور اپ‪oo‬نی‬
‫قبروں میں بھی ڈالتے ہیں‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬ہاں)‪ ‬مگر اذخر‪ ،‬مگر اذخر۔‬

‫حدیث نمبر‪113 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬و ْهبُ ب ُْن ُمنَبِّ ٍه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ِخي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َح ٌد أَ ْكثَ َر َح ِديثًا َع ْنهُ ِمنِّي‪ ،‬إِاَّل َما َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ِم ْن‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ما ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ان يَ ْكتُبُ َواَل أَ ْكتُبُ "‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪. ‬‬
‫َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍرو‪ ،‬فَإِنَّهُ َك َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے عمرو نے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ مجھے وہب بن منبہ نے‬
‫اپنے بھائی کے واسطے سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬میں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و کہ‪oo‬تے ہ‪oo‬وئے س‪oo‬نا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے صحابہ میں عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬رو رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا کے عالوہ مجھ س‪oo‬ے زیادہ ک‪oo‬وئی‬
‫حدیث بیان کرنے واال نہیں تھا۔ مگر وہ لکھ لیا کرتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا۔ دوسری سند سے معم‪oo‬ر نے وہب‬
‫بن منبہ کی متابعت کی‪ ،‬وہ ہمام سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے۔‬

‫حدیث نمبر‪114 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ب أَ ْكتُبْ لَ ُك ْم ِكتَابًا اَل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َج ُعهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬ا ْئتُ‪oo‬ونِي بِ ِكتَ‪oo‬ا ٍ‬ ‫هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬لَ َّما ا ْشتَ َّد بِالنَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َغلَبَ‪o‬هُ ْال َو َج‪ُ o‬ع َو ِع ْن‪َ o‬دنَا ِكتَ‪oo‬ابُ هَّللا ِ َح ْس‪o‬بُنَا‪ ،‬فَ‪ْ o‬‬
‫‪o‬اختَلَفُوا‪َ o‬و َكثُ‪َ o‬ر‬ ‫ضلُّوا بَ ْع َدهُ‪ ،‬قَا َل ُع َمرُ‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫تَ ِ‬
‫س‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬إِ َّن الر ِ‬
‫َّزيَّةَ ُك‪َّ o‬ل الر ِ‬
‫َّزيَّ ِة َما َح‪oo‬ا َل بَي َْن‬ ‫اللَّ َغطُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُو ُموا َعنِّي َواَل يَ ْنبَ ِغي ِع ْن ِدي التَّنَا ُز ُ‬
‫ع‪ ،‬فَ َخ َر َج اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوبَي َْن ِكتَابِ ِه"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪122‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن وہب نے‪ ،‬انہیں یونس نے ابن ش‪oo‬ہاب س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ عبی‪oo‬دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدہللا سے‪ ،‬وہ ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے مرض میں شدت ہو گ‪oo‬ئی‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میرے پاس سامان کتابت الؤ تاکہ تمہارے ل‪oo‬یے ایک تحریر لکھ دوں‪ ،‬ت‪oo‬اکہ‬
‫بع‪oo‬د میں تم گم‪oo‬راہ نہ ہ‪oo‬و س‪oo‬کو‪ ،‬اس پ‪oo‬ر عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے‪( ‬لوگ‪oo‬وں س‪oo‬ے)‪ ‬کہ‪oo‬ا کہ اس وقت آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬پر تکلیف کا غلبہ ہے اور ہمارے پاس ہللا کی کتاب قرآن موجود ہے جو ہمیں‪( ‬ہ‪o‬دایت کے ل‪o‬یے)‪ ‬ک‪o‬افی ہے۔ اس‬
‫پر لوگوں کی رائے مختلف ہو گئی اور شور و غل زیادہ ہونے لگا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا م‪oo‬یرے پ‪oo‬اس‬
‫سے اٹھ کھڑے ہو‪ ،‬میرے پاس جھگڑنا ٹھیک نہیں‪ ،‬اس پر ابن عباس رضی ہللا عنہم‪oo‬ا یہ کہ‪oo‬تے ہ‪oo‬وئے نک‪oo‬ل آئے کہ‬
‫بیشک مصیبت بڑی س‪oo‬خت مص‪oo‬یبت ہے‪( ‬وہ چ‪oo‬یز ج‪oo‬و)‪ ‬ہم‪oo‬ارے اور رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے اور آپ کی‬
‫تحریر کے درمیان حائل ہو گئی۔‬

‫اب ا ْل ِع ْل ِم َوا ْل ِعظَ ِة بِاللَّ ْي ِل‪:‬‬


‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ رات کو تعلیم دینا اور وعظ کرنا جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪115 :‬‬
‫‪o‬رو‪َ   ، ‬ويَحْ يَى‪ o‬ب ِْن‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َس‪o‬لَ َمة‪َ   ، ‬و َع ْم‪ٍ o‬‬
‫ص َدقَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َذ َ‬
‫ات لَ ْيلَ‪ٍ o‬ة‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫اس‪o‬تَ ْيقَظَ النَّبِ ُّي َ‬ ‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ْ :‬‬ ‫َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ،‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫اس‪o‬يَ ٍة فِي‬ ‫ت ْال ُح َج‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‪ ،‬فَ‪o‬رُبَّ َك ِ‬ ‫احبَا ِ‬ ‫ان هَّللا ِ‪َ ،‬ما َذا أُ ْن ِز َل اللَّ ْيلَةَ ِم َن ْالفِتَ ِن‪َ ،‬و َم‪oo‬ا َذا فُتِ َح ِم َن ْال َخ‪َ o‬زائِ ِن‪ ،‬أَ ْيقِظُ‪oo‬وا َ‬
‫ص‪َ o‬و ِ‬ ‫" ُس ْب َح َ‬
‫اريَ ٍة فِي اآْل ِخ َر ِة"‪.‬‬
‫ال ُّد ْنيَا َع ِ‬
‫صدقہ نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬انہیں ابن عیینہ نے معمر کے واسطے سے خبر دی‪ ،‬وہ زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪،‬‬
‫‪o‬یی بن س‪oo‬عید زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ایک‬
‫زہری ہند سے‪ ،‬وہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا سے‪( ،‬دوسری سند میں)‪ ‬عمرو اور یح‪ٰ o‬‬
‫عورت سے‪ ،‬وہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ‪ ‬ایک رات نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بی‪oo‬دار‬
‫ہوتے ہی فرمایا کہ سبحان ہللا! آج کی رات کس قدر فتنے اتارے گ‪oo‬ئے ہیں اور کت‪oo‬نے ہی خ‪oo‬زانے بھی کھ‪oo‬ولے گ‪oo‬ئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪123‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہیں۔ ان حجرہ‪ o‬والیوں کو جگاؤ۔ کیونکہ بہت سی عورتیں‪( ‬جو)‪ ‬دنیا میں‪( ‬باریک)‪ ‬کپڑا پہننے والی ہیں وہ آخ‪oo‬رت میں‬
‫ننگی ہوں گی۔‬

‫س َم ِر بِا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ سونے سے پہلے رات کے وقت علمی باتیں کرنا جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪116 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ُْن َخالِ‪ِ o‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ٍم‪، ‬‬
‫آخ ِر َحيَاتِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما َسلَّ َم قَ‪oo‬ا َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَ َرأَ ْيتَ ُك ْم لَ ْيلَتَ ُك ْم هَ ‪ِ o‬ذ ِه‪ ،‬فَ ‪o‬إ ِ َّن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِع َشا َء فِي ِ‬
‫صلَّى بِنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪َ :‬‬
‫ض أَ َح ٌد"‪.‬‬
‫س ِمائَ ِة َسنَ ٍة ِم ْنهَا اَل يَ ْبقَى ِم َّم ْن هُ َو َعلَى ظَه ِْر اأْل َرْ ِ‬ ‫َر ْأ َ‬
‫سعید بن عفیر نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے عب‪o‬دالرحمٰ ن بن خال‪o‬د بن مس‪o‬افر نے ابن ش‪o‬ہاب‬
‫کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے س‪o‬الم اور اب‪o‬وبکر بن س‪o‬لیمان بن ابی حثمہ س‪o‬ے روایت کی‪o‬ا کہ‪ ‬عب‪o‬دہللا بن عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ آخ‪oo‬ر عم‪oo‬ر میں‪( ‬ایک دفعہ)‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ہمیں عش‪o‬اء کی نم‪o‬از‬
‫پڑھائی۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم پھیرا تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ تمہ‪oo‬اری آج کی رات وہ ہے کہ‬
‫اس رات سے سو برس کے آخر تک کوئی شخص جو زمین پر ہے وہ باقی نہیں رہے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪117 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬بِ ُّ‬
‫ت فِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬س ِعي َد ب َْن ُجبَ ْي‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ِع ْن‪َ o‬دهَا فِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫ث َز ْو ِ‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫ت َخالَتِي َم ْي ُمونَةَ بِ ْن ِ‬
‫بَ ْي ِ‬
‫صلَّى أَرْ بَ َع َر َك َعا ٍ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم نَا َم‪ ،‬ثُ َّم قَا َم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِع َشا َء‪ ،‬ثُ َّم َجا َء إِلَى َم ْن ِزلِ ِه فَ َ‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫لَ ْيلَتِهَا‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪،‬‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫صلَّى َخ ْم َ‬
‫س َر َك َعا ٍ‬ ‫ار ِه فَ َج َعلَنِي َع ْن يَ ِمينِ ِه‪ ،‬فَ َ‬ ‫نَا َم ْال ُغلَيِّ ُم أَ ْو َكلِ َمةً تُ ْشبِهُهَا‪ ،‬ثُ َّم قَا َم‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت َع ْن يَ َس ِ‬
‫ْت َغ ِطيطَهُ أَ ْو َخ ِطيطَهُ‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫ثُ َّم نَا َم َحتَّى َس ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪124‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم ک‪o‬و ش‪o‬عبہ نے خ‪o‬بر دی‪ ،‬ان ک‪o‬و حکم نے کہ‪o‬ا کہ میں نے س‪o‬عید بن جب‪o‬یر‬
‫سے سنا‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬ایک رات میں نے اپ‪oo‬نی خ‪oo‬الہ میم‪oo‬ونہ بنت‬
‫الحارث رضی ہللا عنہا زوجہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس گزاری اور نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬اس‬
‫دن)‪ ‬ان کی رات میں ان ہی کے گھر تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے عش‪o‬اء کی نم‪o‬از مس‪o‬جد میں پ‪o‬ڑھی۔ پھ‪o‬ر گھ‪o‬ر‬
‫تشریف الئے اور چار رکعت‪( ‬نماز نفل)‪ ‬پڑھ کر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬و گ‪oo‬ئے‪ ،‬پھ‪oo‬ر اٹھے اور فرمایا کہ(ابھی‬
‫تک یہ)‪ ‬لڑکا سو رہا ہے یا اسی جیسا لفظ فرمایا۔ پھ‪o‬ر آپ‪( ‬نم‪oo‬از پڑھنے)‪ ‬کھ‪oo‬ڑے ہ‪o‬و گ‪o‬ئے اور میں‪( ‬بھی وض‪oo‬و ک‪oo‬ر‬
‫کے)‪ ‬آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے دائیں جانب‪( ‬کھڑا)‪ ‬کر لی‪oo‬ا‪ ،‬تب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانچ رکعت پڑھیں۔ پھر دو پ‪oo‬ڑھیں‪ ،‬پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ میں نے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے خراٹے کی آواز سنی‪ ،‬پھر آپ کھڑے ہو کر نماز کے لیے‪( ‬باہر)‪ ‬تشریف لے آئے۔‬

‫اب ِح ْف ِظ ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬
‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪118 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِ َّن‬ ‫َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫‪oo‬ون َما أَ ْن َز ْلنَا ِم َن‬ ‫ت َح ِديثًا‪ ،‬ثُ َّم يَ ْتلُو إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْكتُ ُم َ‬ ‫ب هَّللا ِ َما َح َّد ْث ُ‬
‫ان فِي ِكتَا ِ‬ ‫ون أَ ْكثَ َر أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ ،‬ولَ ْواَل آيَتَ ِ‬‫اس يَقُولُ َ‬ ‫النَّ َ‬
‫والص‪ْ o‬ف ُ‬
‫ق‬ ‫َّ‬ ‫‪o‬ان يَ ْش‪َ o‬غلُهُ ْم‬
‫ين َك‪َ o‬‬ ‫َّحي ُم س‪oo‬ورة البق‪oo‬رة آية ‪ ،160 o- 159‬إِ َّن إِ ْخ َوانَنَا‪ِ o‬م َن ْال ُمهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اج ِر َ‬ ‫ْالبَيِّنَ‪oo‬ا ِ‬
‫ت إِلَى قَ ْولِ‪ِ o‬ه ال‪o‬ر ِ‬
‫ان يَ ْل َز ُم َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫ان يَ ْش َغلُهُ ُم ْال َع َم ُل فِي أَ ْم َوالِ ِه ْم‪َ " ،‬وإِ َّن أَبَا هُ َر ْي َرةَ َك َ‬
‫ار َك َ‬
‫ص ِ‬ ‫اق‪َ ،‬وإِ َّن إِ ْخ َوانَنَا ِم َن اأْل َ ْن َ‬
‫بِاأْل َ ْس َو ِ‬
‫ون"‪o.‬‬‫ُون‪َ ،‬ويَحْ فَظُ َما اَل يَحْ فَظُ َ‬ ‫ضر َ‬ ‫ض ُر َما اَل يَحْ ُ‬ ‫طنِ ِه‪َ ،‬ويَحْ ُ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِشبَع بَ ْ‬
‫ِ‬
‫عبدالعزیز بن عبدہللا نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے س‪o‬ے نق‪o‬ل کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے اع‪o‬رج‬
‫س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬ل‪oo‬وگ کہ‪oo‬تے ہیں کہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ بہت‬
‫حدیثیں بیان کرتے ہیں اور‪( ‬میں کہتا ہوں)‪ ‬کہ قرآن میں دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں ک‪oo‬وئی ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان نہ کرت‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر یہ‬
‫آیت پ‪oo‬ڑھی‪( ،‬جس ک‪oo‬ا ت‪oo‬رجمہ یہ ہے)‪ ‬کہ ج‪oo‬و ل‪oo‬وگ ہللا کی ن‪oo‬ازل کی ہ‪oo‬وئی دلیل‪oo‬وں اور آیت‪oo‬وں ک‪oo‬و چھپ‪oo‬اتے ہیں‪( ‬آخ‪oo‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪125‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آیت)‪« ‬رحيم»‪ ‬تک۔‪( ‬واقعہ یہ ہے کہ)‪ ‬ہمارے مہاجرین بھائی تو بازار کی خرید و فروخت میں لگے رہ‪oo‬تے تھے اور‬
‫انصار بھائی اپنی جائیدادوں میں مشغول رہتے اور ابوہریرہ‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ جی بھ‪oo‬ر ک‪oo‬ر‬
‫رہتا‪( ‬ت‪ooo‬اکہ آپ کی رف‪ooo‬اقت میں ش‪ooo‬کم پ‪ooo‬ری س‪ooo‬ے بھی بےفک‪ooo‬ری رہے)‪ ‬اور‪( ‬ان مجلس‪ooo‬وں میں)‪ ‬حاض‪ooo‬ر رہت‪ooo‬ا‬
‫جن‪( ‬مجلسوں)‪ ‬میں دوسرے حاضر نہ ہوتے اور وہ(باتیں)‪ ‬محفوظ رکھتا جو دوسرے محفوظ نہیں رکھ سکتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪119 :‬‬

‫‪o‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬


‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٍد‬ ‫ب‪  ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر أَبُو ُم ْ‬
‫ص‪َ o‬ع ٍ‬
‫ك‬ ‫ْس‪ْ o‬‬
‫ط ِر َدا َء َ‬ ‫ك َح‪ِ o‬ديثًا َكثِ‪oo‬يرًا أَ ْن َس‪o‬اهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬اب ُ‬
‫ت‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي أَ ْس َم ُع ِم ْن‪َ o‬‬
‫ْال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫يت َش‪ْ o‬يئًا بَعْ‪َ o‬دهُ"‪َ ،‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن‪ِ o‬ذ ِر‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪:‬‬
‫ض‪َ o‬م ْمتُهُ فَ َما نَ ِس‪ُ o‬‬ ‫ف بِيَ َد ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ُ :‬‬
‫ض َّمهُ‪ ،‬فَ َ‬ ‫فَبَ َس ْ‬
‫طتُهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َغ َر َ‬
‫ْك‪ ‬بِهَ َذا‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪َ :‬غ َر َ‬
‫ف بِيَ ِد ِه فِي ِه‪.‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي فُ َدي ٍ‬
‫ہم سے ابومصعب احمد بن ابی بکر نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے محم‪o‬د بن اب‪o‬راہیم بن دین‪o‬ار نے ابن ابی ذئب کے واس‪o‬طے‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬وہ سعید المقبری سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬میں نے ع‪oo‬رض کی‪oo‬ا‪ ،‬یا‬
‫رسول ہللا! میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بہت باتیں سنتا ہوں‪ ،‬مگ‪oo‬ر بھ‪oo‬ول جات‪oo‬ا ہ‪oo‬وں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا اپنی چادر پھیالؤ‪ ،‬میں نے اپنی چادر پھیالئی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھوں کی چل‪oo‬و بن‪oo‬ائی‬
‫اور‪( ‬میری چادر میں ڈال دی)‪ ‬فرمایا کہ‪( ‬چادر کو)‪ ‬لپیٹ لو۔ میں نے چادر کو‪( ‬اپنے بدن پر)‪ ‬لپیٹ لی‪oo‬ا‪ ،‬پھر‪( ‬اس کے‬
‫بعد)‪  ‬میں کوئی چیز نہیں بھوال۔ ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ابی فدیک نے اسی ط‪oo‬رح بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‬
‫کہ‪( ‬یوں)‪ ‬فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو اس‪( ‬چادر)‪ ‬میں ڈال دی۔‬

‫حدیث نمبر‪120 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬حفِ ْ‬
‫ظ ُ‬
‫ت‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٍد ْال َم ْقبُ‪ِ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِو َعا َءي ِْن‪ ،‬فَأ َ َّما أَ َح ُدهُ َما فَبَثَ ْثتُهُ‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ ُر فَلَ ْو بَثَ ْثتُهُ قُ ِط َع هَ َذا ْالب ُْلعُو ُم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ِم ْن َرس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪126‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے بھائی‪( ‬عبدالحمید)‪ ‬نے ابن ابی ذئب سے نقل کیا۔ وہ سعید المقبری س‪oo‬ے‬
‫روایت ک‪ooo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ اب‪ooo‬وہریرہ رض‪ooo‬ی ہللا عنہ س‪ooo‬ے‪ ،‬وہ فرم‪ooo‬اتے ہیں کہ‪ ‬میں نے رس‪ooo‬ول ہللا‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے‪( ‬علم کے)‪ ‬دو برتن یاد کر لیے ہیں‪ ،‬ایک کو میں نے پھیال دیا ہے اور دوس‪oo‬را ب‪oo‬رتن اگ‪oo‬ر میں پھیالؤں ت‪oo‬و‬
‫میرا یہ نرخرا کاٹ دیا جائے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ‪« ‬بلعوم»‪ ‬سے م‪o‬راد وہ نرخ‪o‬را ہے جس س‪o‬ے کھان‪o‬ا‬
‫اترتا ہے۔‬

‫ت لِ ْل ُعلَ َما ِء‪:‬‬ ‫اب ا ِإل ْن َ‬


‫صا ِ‬ ‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عالموں کی بات خاموشی سے سننا ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪121 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْد ِر ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُزرْ َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِري‪ٍ o‬‬
‫ْ‬
‫اس‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬اَل تَرْ ِجعُوا بَ ْع ِدي ُكفَّارًا يَضْ ِربُ بَ ْع ُ‬
‫ض ُك ْم ِرقَ‪َ o‬‬
‫‪o‬اب‬ ‫ت النَّ َ‬
‫ص ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل لَهُ فِي َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫اع‪ :‬ا ْستَ ْن ِ‬
‫ْض"‪.‬‬
‫بَع ٍ‬
‫ہم سے حج‪oo‬اج‪ o‬نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے ش‪o‬عبہ نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪o‬ا مجھے علی بن م‪o‬درک نے‬
‫ابوزرعہ سے خبر دی‪ ،‬وہ جریر رضی ہللا عنہ سے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬ن‪oo‬بی اک‪oo‬رم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ان س‪oo‬ے‬
‫حجۃ الوداع میں فرمایا کہ لوگوں کو بالکل خاموش کر دو‪( ‬تاکہ وہ خوب سن لیں)‪ ‬پھر فرمایا‪ ،‬لوگو! میرے بع‪oo‬د پھ‪oo‬ر‬
‫کافر مت بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔‬

‫س أَ ْعلَ ُم فَيَ ِك ُل ا ْل ِع ْل َم إِلَى هَّللا ِ‪:‬‬ ‫سئِ َل أَ ُّ‬


‫ي النَّا ِ‬ ‫ست ََح ُّب لِ ْل َعالِ ِم إِ َذا ُ‬
‫اب َما يُ ْ‬
‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ جب کسی عالم سے یہ پوچھا جائے کہ لوگوں میں کون سب سے زیادہ علم‬
‫رکھتا ہے ؟ تو بہتر یہ ہے کہ ہللا کے حوالے کر دے یعنی یہ کہہ دے کہ ہللا سب سے زیادہ علم‬
‫رکھتا ہے یا یہ کہ ہللا ہی جانتا ہے کہ کون سب سے بڑا عالم ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪127‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪122 :‬‬
‫ت‪ ‬اِل ب ِْن‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ُد ب ُْن ُجبَ ْي‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل َح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ب َع‪ُ o‬د ُّو هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ْس بِ ُمو َسى بَنِي إِ ْس َرائِي َل‪ ،‬إِنَّ َما هُ َو ُمو َسى آ َخ‪ o‬رُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ك‪َ o‬ذ َ‬ ‫ي يَ ْز ُع ُم أَ َّن ُمو َسى لَي َ‬ ‫س‪ ‬إِ َّن نَ ْوفًا ْالبَ َكالِ َّ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫وس ‪o‬ى النَّبِ ُّي َخ ِطيبًا فِي بَنِي إِ ْس ‪َ o‬رائِي َل‪ ،‬فَ ُس ‪o‬ئِ َل أَيُّ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪" ،‬قَ‪oo‬ا َم ُم َ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ ْ‬ ‫ْ‬ ‫اس أَ ْعلَ ُم ؟ فَقَا َل‪ :‬أَنَا أَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَ َعتَ َ‬
‫ب هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه إِذ لَ ْم يَ‪ُ o‬ر َّد ال ِعل َم إِلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬فَ‪oo‬أ ْو َحى هَّللا ُ إِلَ ْي‪ِ o‬ه أ َّن َع ْب‪o‬دًا ِم ْن ِعبَ‪oo‬ا ِدي بِ َمجْ َم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ع‬ ‫النَّ ِ‬
‫ق‪،‬‬ ‫ْف بِ ِه ؟ فَقِي َل لَ‪o‬هُ‪ :‬احْ ِم‪oo‬لْ حُوتًا فِي ِم ْكتَ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا فَقَ ْدتَ‪o‬هُ فَهُ‪َ o‬و ثَ َّم فَ‪oo‬ا ْنطَلَ َ‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َربِّ ‪َ ،‬و َكي َ‬ ‫ْالبَحْ َري ِْن هُ َو أَ ْعلَ ُم ِم ْن َ‬
‫وس‪o‬هُ َما َونَا َم‪oo‬ا‪ ،‬فَا ْن َس‪َّ o‬ل‬ ‫ض‪َ o‬عا ُر ُء َ‬ ‫الص‪ْ o‬خ َر ِة َو َ‬‫‪o‬ل‪َ ،‬حتَّى َكانَا ِع ْن‪َ o‬د َّ‬ ‫‪o‬ون َو َح َماَل حُوتًا فِي ِم ْكتَ‪ٍ o‬‬‫ق بِفَتَاهُ يُو َش َع ب ِْن نُ‪ٍ o‬‬ ‫َوا ْنطَلَ َ‬
‫وس ‪o‬ى َوفَتَ‪oo‬اهُ َع َجبً‪oo‬ا‪ ،‬فَا ْنطَلَقَا بَقِيَّةَ لَ ْيلَتِ ِه َما َويَ ْو َمهُ َم‪oo‬ا‪ ،‬فَلَ َّما‬ ‫ُوت ِم َن ْال ِم ْكتَ ِل‪ ،‬فَاتَّ َخ َذ َسبِلَهُ فِي ْالبَحْ ِر َس َربًا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان لِ ُم َ‬ ‫ْالح ُ‬
‫ب َحتَّى َج‪oo‬ا َو َز‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫أَصْ بَ َح‪ ،‬قَا َل ُمو َسى لِفَتَاهُ‪ :‬آتِنَا َغ َدا َءنَا لَقَ ْد لَقِينَا ِم ْن َسفَ ِرنَا هَ َذا نَ َ‬
‫صبًا‪َ ،‬ولَ ْم يَ ِج ْد ُمو َسى َم ًّسا ِم َن النَّ َ‬
‫ك َما ُكنَّا‬
‫وس‪o‬ى‪َ :‬ذلِ‪َ o‬‬ ‫يت ْال ُح‪َ o‬‬
‫‪o‬وت‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل ُم َ‬ ‫الص‪ْ o‬خ َر ِة فَ‪o‬إِنِّي نَ ِس‪ُ o‬‬ ‫ان الَّ ِذي أُ ِم َر بِ ِه‪ ،‬فَقَا َل لَهُ فَتَ‪oo‬اهُ‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت إِ ْذ أَ َو ْينَا إِلَى َّ‬ ‫ْال َم َك َ‬
‫ب أَ ْو قَ‪oo‬ا َل تَ َس‪o‬جَّى بِثَ ْوبِ‪ِ o‬ه فَ َس‪o‬لَّ َم‬
‫صصًا‪ ،‬فَلَ َّما ا ْنتَهَيَا إِلَى الص َّْخ َر ِة إِ َذا َر ُج ٌل ُم َس ًّجى بِثَ‪oْ o‬و ٍ‬‫ار ِه َما قَ َ‬‫نَ ْب ِغي‪ ،‬فَارْ تَ َّدا َعلَى آثَ ِ‬
‫ك ال َّساَل ُم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَنَا ل ُمو َسى‪ ،‬فَقَا َل ُمو َسى‪ :‬بَنِي إِ ْس َرائِي َل‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬هَ‪oo‬لْ‬ ‫ضرُ‪َ :‬وأَنَّى بِأَرْ ِ‬
‫ض َ‬ ‫ُمو َسى‪ ،‬فَقَا َل ْال َخ ِ‬
‫وس‪oo‬ى‪ ،‬إِنِّي َعلَى ِع ْل ٍم ِم ْن ِع ْل ِم هَّللا ِ‬ ‫ك َعلَى أَ ْن تُ َعلِّ َمنِي ِم َّما ُعلِّ ْم َ‬
‫ت َر َشدًا ؟ قَا َل‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك لَ ْن تَ ْستَ ِطي َع َم ِع َي َ‬
‫ص ْبرًا يَا ُم َ‬ ‫أَتَّبِ ُع َ‬
‫ك أَ ْم‪ o‬رًا‪،‬‬ ‫صابِرًا َواَل أَ ْع ِ‬
‫ص ‪o‬ي لَ ‪َ o‬‬ ‫ت َعلَى ِع ْل ٍم َعلَّ َم َكهُ اَل أَ ْعلَ ُمهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ستَ ِج ُدنِي إِ ْن َشا َء هَّللا ُ َ‬ ‫ت‪َ ،‬وأَ ْن َ‬
‫َعلَّ َمنِي ِه اَل تَ ْعلَ ُمهُ أَ ْن َ‬
‫ف ْال َخ ِ‬
‫ض ‪ُ o‬ر‬ ‫َّت بِ ِه َما َسفِينَةٌ فَ َكلَّ ُم‪oo‬وهُ ْم أَ ْن يَحْ ِملُوهُ َم‪oo‬ا‪ ،‬فَ ُع‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َ‬ ‫اح ِل ْالبَحْ ِر لَي َ‬
‫ْس لَهُ َما َسفِينَةٌ‪ ،‬فَ َمر ْ‬ ‫ان َعلَى َس ِ‬ ‫فَا ْنطَلَقَا يَ ْم ِشيَ ِ‬
‫ف ال َّسفِينَ ِة فَنَقَ َر نَ ْق َرةً أَ ْو نَ ْق َرتَي ِْن فِي ْالبَحْ‪ِ o‬ر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل ْال َخ ِ‬
‫ض‪o‬رُ‪ :‬يَا‬ ‫فَ َح َملُوهُ َما بِ َغي ِْر نَ ْو ٍل‪ ،‬فَ َجا َء عُصْ فُو ٌر فَ َوقَ َع َعلَى َحرْ ِ‬
‫َْ‬ ‫ور فِي ْالبَحْ ِر‪ ،‬فَ َع َم َد ْال َخ ِ‬
‫ض ُر إِلَى لَ ْو ٍ‬ ‫ك ِم ْن ِع ْل ِم هَّللا ِ إِاَّل َكنَ ْق َر ِة هَ َذا ْالعُصْ فُ ِ‬
‫ص ِع ْل ِمي َو ِع ْل ُم َ‬
‫ُمو َسى‪َ ،‬ما نَقَ َ‬
‫ح ِم ْن أل‪َ o‬و ِ‬
‫اح‬
‫ك‬‫ق أَ ْهلَهَا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَلَ ْم أَقُ‪oo‬لْ إِنَّ َ‬ ‫ال َّسفِينَ ِة فَنَ َز َعهُ‪ ،‬فَقَا َل ُمو َسى‪ :‬قَ ْو ٌم َح َملُونَا بِ َغي ِْر نَ ْو ٍل َع َم ْد َ‬
‫ت إِلَى َسفِينَتِ ِه ْم فَ َخ َر ْقتَهَا لِتُ ْغ ِر َ‬
‫وس ‪o‬ى نِ ْس ‪o‬يَانًا‪ ،‬فَا ْنطَلَقَا فَ ‪o‬إ ِ َذا ُغاَل ٌم يَ ْل َعبُ‬ ‫ت اأْل ُولَى ِم ْن ُم َ‬ ‫يت‪ ،‬فَ َكانَ ِ‬ ‫اخ ْذنِي بِ َما نَ ِس ُ‬ ‫ص ْبرًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل تُ َؤ ِ‬ ‫لَ ْن تَ ْستَ ِطي َع َم ِع َي َ‬
‫س‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَلَ ْم‬ ‫ت نَ ْفسًا َز ِكيَّةً بِ َغي ِْر نَ ْف ٍ‬ ‫ض ُر بِ َر ْأ ِس ِه ِم ْن أَعْاَل هُ فَا ْقتَلَ َع َر ْأ َسهُ بِيَ ِد ِه‪ ،‬فَقَا َل ُمو َسى‪ :‬أَقَتَ ْل َ‬
‫ان‪ ،‬فَأ َ َخ َذ ْال َخ ِ‬
‫َم َع ْال ِغ ْل َم ِ‬
‫ط َع َما أَ ْهلَهَا‬ ‫اس‪o‬تَ ْ‬
‫طلَقَا َحتَّى إِ َذا أَتَيَا أَ ْه‪َ o‬ل قَرْ يَ‪ٍ o‬ة ْ‬ ‫ص ْبرًا‪ ،‬قَا َل اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ :‬وهَ‪َ o‬ذا أَ ْو َك‪ُ o‬د فَا ْن َ‬ ‫ك لَ ْن تَ ْستَ ِطي َع َم ِع َي َ‬ ‫ك إِنَّ َ‬‫أَقُلْ لَ َ‬
‫ضرُ‪ :‬بِيَ ِد ِه فَأَقَا َمهُ‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ُمو َسى‪ :‬لَ ْو ِش‪ْ oo‬ئ َ‬
‫ت‬ ‫ضيِّفُوهُ َما فَ َو َج َدا فِيهَا ِج َدارًا ي ُِري ُد أَ ْن يَ ْنقَضَّ فَأَقَا َمهُ‪ ،‬قَا َل ْال َخ ِ‬
‫فَأَبَ ْوا أَ ْن يُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪128‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬يَ‪oo‬رْ َح ُم هَّللا ُ ُم َ‬


‫وس‪o‬ى لَ َو ِد ْدنَا لَ‪oْ o‬و‬ ‫ك‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت َعلَ ْي ِه أَجْ رًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَ َذا فِ َرا ُ‬
‫ق بَ ْينِي َوبَ ْينِ َ‬ ‫اَل تَّ َخ ْذ َ‬
‫صبَ َر َحتَّى يُقَصَّ َعلَ ْينَا ِم ْن أَ ْم ِر ِه َما"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد المسندی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے عمرو نے‪ ،‬انہیں س‪oo‬عید بن جب‪oo‬یر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ نے خبر دی‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬وف بک‪oo‬الی ک‪oo‬ا یہ خی‪oo‬ال ہے کہ‬
‫موسی بنی اسرائیل والے نہیں تھے بلکہ دوس‪oo‬رے‬
‫ٰ‬ ‫موسی علیہ السالم‪( ‬جو خضر علیہ السالم کے پاس گئے تھے وہ)‪ ‬‬
‫ٰ‬
‫موسی تھے‪( ،‬یہ سن کر)‪ ‬ابن عباس رضی ہللا عنہما بولے کہ ہللا کے دشمن نے جھوٹ کہا ہے۔ ہم سے ابی ابن کعب‬
‫ٰ‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم نے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا کہ‪( ‬ایک روز)‪ ‬موس‪ٰ o‬‬
‫بنی اسرائیل میں خطبہ دیا‪ ،‬تو آپ سے پوچھا گیا کہ لوگ‪oo‬وں میں س‪oo‬ب س‪oo‬ے زیادہ ص‪oo‬احب علم ک‪oo‬ون ہے؟ انہ‪oo‬وں نے‬
‫فرمایا کہ میں ہوں۔ اس وجہ سے ہللا کا غصہ ان پر ہوا کہ انہوں نے علم کو ہللا کے حوالے کیوں نہ ک‪oo‬ر دیا۔ تب ہللا‬
‫نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں میں سے ایک بندہ دریاؤں کے س‪oo‬نگم پ‪oo‬ر ہے۔‪( ‬جہ‪oo‬اں ف‪oo‬ارس اور روم‬
‫موسی علیہ السالم نے کہا اے پروردگار! م‪oo‬یری ان س‪oo‬ے مالق‪oo‬ات‬
‫ٰ‬ ‫کے سمندر ملتے ہیں)‪ ‬وہ تجھ سے زیادہ عالم ہے‪،‬‬
‫کیس‪oo‬ے ہ‪oo‬و؟ حکم ہ‪oo‬وا کہ ایک مچھلی زنبی‪oo‬ل میں رکھ ل‪oo‬و‪ ،‬پھ‪oo‬ر جہ‪oo‬اں تم اس مچھلی ک‪oo‬و گم ک‪oo‬ر دو گے ت‪oo‬و وہ بن‪oo‬دہ‬
‫موسی علیہ السالم چلے اور ساتھ اپنے خادم یوشع بن نون کو لے لیا اور انہ‪oo‬وں نے زنبی‪oo‬ل‬
‫ٰ‬ ‫تمہیں‪( ‬وہیں)‪ ‬ملے گا۔ تب‬
‫میں مچھلی رکھ لی‪ ،‬جب‪( ‬ایک)‪ ‬پتھر کے پاس پہنچے‪ ،‬دونوں اپنے سر اس پر رکھ کر س‪oo‬و گ‪oo‬ئے اور مچھلی زنبی‪oo‬ل‬
‫موس‪o‬ی علیہ الس‪o‬الم اور ان کے س‪o‬اتھی کے ل‪o‬یے بےح‪o‬د‬
‫ٰ‬ ‫سے نکل کر دریا میں اپنی راہ بن‪o‬اتی چلی گ‪o‬ئی اور یہ ب‪o‬ات‬
‫‪o‬ی علیہ‬
‫تعجب کی تھی‪ ،‬پھر دونوں ب‪oo‬اقی رات اور دن میں‪( ‬جتن‪oo‬ا وقت ب‪oo‬اقی تھ‪oo‬ا)‪ ‬چل‪oo‬تے رہے‪ ،‬جب ص‪oo‬بح ہ‪oo‬وئی موس‪ٰ o‬‬
‫موسی علیہ السالم بالکل‬
‫ٰ‬ ‫السالم نے خادم سے کہا‪ ،‬ہمارا ناشتہ الؤ‪ ،‬اس سفر میں ہم نے‪( ‬کافی)‪ ‬تکلیف اٹھائی ہے اور‬
‫نہیں تھکے تھے‪ ،‬مگر جب اس جگہ سے آگے نکل گئے‪ ،‬جہاں تک انہیں ج‪oo‬انے ک‪oo‬ا حکم مال تھ‪oo‬ا‪ ،‬تب ان کے خ‪oo‬ادم‬
‫نے کہا‪ ،‬کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم صخرہ کے پاس ٹھہرے تھے تو میں مچھلی کا ذکر بھول گی‪oo‬ا‪( ،‬بق‪oo‬ول بعض‬
‫صخرہ کے نیچے آب حیات تھا‪ ،‬وہ اس مچھلی پر پڑا‪ ،‬اور وہ زن‪o‬دہ ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر بق‪oo‬درت ٰالہی دریا میں چ‪oo‬ل دی)‪( ‬یہ س‪oo‬ن‬
‫موسی علیہ السالم بولے کہ یہ ہی وہ جگہ ہے جس کی ہمیں تالش تھی‪ ،‬تو وہ پچھلے پاؤں واپس ہو گ‪oo‬ئے‪ ،‬جب‬
‫ٰ‬ ‫کر)‪ ‬‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم نے انہیں س‪oo‬الم کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫پتھر تک پہنچے تو دیکھا کہ ایک شخص کپڑا اوڑھے ہوئے‪( ‬موج‪oo‬ود ہے)‪ ‬موس‪ٰ o‬‬
‫‪o‬ی‪( ‬علیہ‬
‫موسی علیہ السالم نے کہ‪oo‬ا کہ میں موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫خضر علیہ السالم نے کہا کہ تمہاری سر زمین میں سالم کہاں؟ پھر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪129‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫موسی؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں! پھر کہا کیا میں آپ کے ساتھ چ‪oo‬ل‬
‫ٰ‬ ‫السالم)‪ ‬ہوں‪ ،‬خضر بولے کہ بنی اسرائیل کے‬
‫سکتا ہوں‪ ،‬تاکہ آپ مجھے ہدایت کی وہ باتیں بتالئیں جو ہللا نے خاص آپ ہی ک‪oo‬و س‪oo‬کھالئی ہیں۔ خض‪oo‬ر علیہ الس‪oo‬الم‬
‫موسی! مجھے ہللا نے ایسا علم دیا ہے جس‪oo‬ے تم نہیں ج‪oo‬انتے‬
‫ٰ‬ ‫بولے کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے۔ اسے‬
‫موسی نے کہا کہ ہللا نے چاہا ت‪oo‬و آپ مجھے ص‪oo‬ابر پ‪oo‬اؤ گے‬
‫ٰ‬ ‫اور تم کو جو علم دیا ہے اسے میں نہیں جانتا۔‪( ‬اس پر)‪ ‬‬
‫اور میں کسی بات میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ پھر دونوں دریا کے کنارے کن‪oo‬ارے پی‪oo‬دل چلے‪ ،‬ان کے پ‪oo‬اس‬
‫کوئی کشتی نہ تھی کہ ایک کشتی ان کے سامنے سے گزری‪ ،‬تو کشتی والوں س‪oo‬ے انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں بٹھ‪oo‬ا ل‪oo‬و۔‬
‫خضر علیہ السالم کو انہوں نے پہچان لیا اور بغیر کرایہ کے سوار کر لیا‪ ،‬اتنے میں ایک چڑیا آئی اور کش‪oo‬تی کے‬
‫کنارے پر بیٹھ گئی‪ ،‬پھر سمندر میں اس نے ایک یا دو چونچیں ماریں(اسے دیکھ ک‪oo‬ر)‪ ‬خض‪oo‬ر علیہ الس‪oo‬الم ب‪oo‬ولے کہ‬
‫موسی! میرے اور تمہارے علم نے ہللا کے علم میں س‪oo‬ے اتن‪oo‬ا ہی کم کی‪oo‬ا ہ‪oo‬و گ‪oo‬ا جتن‪oo‬ا اس چڑیا نے س‪oo‬مندر‪( ‬کے‬
‫ٰ‬ ‫اے‬
‫موسی علیہ الس‪o‬الم نے کہ‪o‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫پانی)‪ ‬سے پھر خضر علیہ السالم نے کشتی کے تختوں میں سے ایک تختہ نکال ڈاال‪،‬‬
‫ان لوگوں نے تو ہمیں کرایہ لیے بغیر‪( ‬مفت میں)‪ ‬سوار کیا اور آپ نے ان کی کشتی‪( ‬کی لکڑی)‪ ‬اکھاڑ ڈالی ت‪oo‬اکہ یہ‬
‫ڈوب جائیں‪ ،‬خضر علیہ السالم بولے کہ کیا میں نے نہیں کہا تھ‪oo‬ا کہ تم م‪o‬یرے س‪o‬اتھ ص‪o‬بر نہیں ک‪oo‬ر س‪oo‬کو گے؟‪( ‬اس‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم نے بھ‪oo‬ول ک‪oo‬ر یہ پہال‬
‫موسی علیہ السالم نے ج‪oo‬واب دیا کہ بھ‪oo‬ول پ‪oo‬ر م‪oo‬یری گ‪oo‬رفت نہ ک‪oo‬رو۔ موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫پر)‪ ‬‬
‫اعتراض کیا تھا۔ پھر دونوں چلے‪( ‬کشتی سے اتر کر)‪ ‬ایک لڑکا بچوں کے س‪oo‬اتھ کھی‪oo‬ل رہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا‪ ،‬خض‪o‬ر علیہ الس‪oo‬الم‬
‫موسی علیہ الس‪oo‬الم ب‪oo‬ول پ‪oo‬ڑے کہ آپ نے ایک بےگن‪oo‬اہ‬
‫ٰ‬ ‫نے اوپر سے اس کا سر پکڑ کر ہاتھ سے اسے الگ کر دیا۔‬
‫بچے کو بغیر کسی جانی حق کے مار ڈاال‪( ‬غضب ہو گیا)‪ ‬خضر علیہ السالم بولے کہ میں نے تم س‪oo‬ے نہیں کہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا‬
‫کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ اس کالم میں پہلے س‪oo‬ے زیادہ تاکی‪oo‬د ہے‪( ‬کی‪oo‬ونکہ‬
‫‪o‬تی‬
‫پہلے کالم میں لفظ لک نہیں کہا تھا‪ ،‬اس میں لک زائد کیا‪ ،‬جس سے تاکید ظاہر ہے)‪ ‬پھ‪oo‬ر دون‪oo‬وں چل‪oo‬تے رہے۔ ح‪ٰ o‬‬
‫کہ ایک گاؤں والوں کے پاس آئے‪ ،‬ان سے کھانا لینا چاہا۔ انہوں نے کھانا کھالنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے وہیں‬
‫دیکھا کہ ایک دیوار اسی گاؤں میں گرنے کے قریب تھی۔ خضر علیہ السالم نے اپنے ہ‪oo‬اتھ کے اش‪oo‬ارے س‪oo‬ے اس‪oo‬ے‬
‫موسی بول اٹھے کہ اگر آپ چاہتے تو‪( ‬گاؤں والوں سے)‪ ‬اس کام کی مزدوری لے سکتے تھے۔ خضر‬
‫ٰ‬ ‫سیدھا کر دیا۔‬
‫نے کہ‪ooo‬ا کہ‪( ‬بس اب)‪ ‬ہم اور تم میں ج‪ooo‬دائی ک‪ooo‬ا وقت آ گی‪ooo‬ا ہے۔ جن‪ooo‬اب محب‪ooo‬وب کبریا رس‪ooo‬ول ہللا‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ‬
‫موسی کچھ دیر اور صبر کرتے ت‪oo‬و مزید واقع‪oo‬ات‬
‫ٰ‬ ‫موسی پر رحم کرے‪ ،‬ہماری تمنا تھی کہ‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬فرماتے ہیں کہ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪130‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫موسی علیہ السالم کی عجلت نے اس علم‬


‫ٰ‬ ‫ان دونوں کے بیان کئے جاتے‪( ‬اور ہمارے سامنے روشنی میں آتے‪ ،‬مگر‬
‫لدنی کے سلسلہ کو جلد ہی منقطع کرا دیا)‪ ‬محمد بن یوس‪oo‬ف کہ‪oo‬تے ہیں کہ ہم س‪oo‬ے علی بن خش‪oo‬رم نے یہ ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان‬
‫کی‪ ،‬ان سے سفیان بن عیینہ نے پوری کی پوری بیان کی۔‬

‫سأ َ َل َوه َْو قَائِ ٌم َعالِ ًما َجالِ ً‬


‫سا‪:‬‬ ‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھڑے ہو کر کسی عالم سے سوال کرنا جو بیٹھا ہوا ہو ( جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪123 :‬‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُمو َسى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ج‪oo‬ا َء َر ُج‪ٌ o‬ل إِلَى النَّبِ ِّي‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫يل هَّللا ِ ؟ فَإ ِ َّن أَ َح َدنَا يُقَاتِ ‪ُ o‬ل َغ َ‬
‫ض ‪o‬بًا َويُقَاتِ ‪ُ o‬ل َح ِميَّةً‪ ،‬فَ َرفَ ‪َ o‬ع‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما ْالقِتَا ُل فِي َسبِ ِ‬ ‫َ‬
‫ون َكلِ َم‪ o‬ةُ هَّللا ِ ِه َي ْالع ُْليَا فَهُ‪َ o‬و فِي َس‪o‬بِ ِ‬
‫يل‬ ‫إِلَ ْي ِه َر ْأ َسهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َما َرفَ َع إِلَ ْي ِه َر ْأ َسهُ إِاَّل أَنَّهُ َك َ‬
‫ان قَائِ ًما‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬م ْن قَاتَ َل لِتَ ُك َ‬
‫هَّللا ِ َع َّز َو َجلَّ"‪.‬‬
‫ہم سے عثمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ ابووائل س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬ایک ش‪oo‬خص رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت‬
‫ٰ‬ ‫ہیں‪ ،‬وہ‬
‫اقدس میں حاضر‪ o‬ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول ہللا! ہللا کی راہ میں لڑائی کی کی‪oo‬ا ص‪oo‬ورت ہے؟ کی‪oo‬ونکہ ہم‬
‫میں سے کوئی غصہ کی وجہ سے اور کوئی غیرت کی وجہ سے جنگ کرتا ہے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس‬
‫کی طرف سر اٹھایا‪ ،‬اور سر اسی لیے اٹھایا کہ پوچھنے واال کھڑا ہوا تھ‪oo‬ا‪ ،‬پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫جو ہللا کے کلمے کو سربلند کرنے کے لیے لڑے‪ ،‬وہ ہللا کی راہ میں‪( ‬لڑتا)‪ ‬ہے۔‬

‫ال َوا ْلفُ ْتيَا ِع ْن َد َر ْم ِي ا ْل ِج َما ِر‪:‬‬


‫سؤَ ِ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمی جمار ( یعنی حج میں پتھر پھینکنے ) کے وقت بھی مسئلہ پوچھنا جائز ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪131‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪124 :‬‬
‫يس‪o‬ى ب ِْن طَ ْل َح‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع َ‬ ‫يز ب ُْن أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ت قَبْ‪َ o‬ل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع ْن َد ْال َج ْم َر ِة َوهُ َو يُسْأَلُ‪ ،‬فَقَا َل َر ُجلٌ‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬نَ َح‪o‬رْ ُ‬ ‫ي َ‬ ‫َع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ت قَ ْب َل أَ ْن أَ ْن َح َر‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْن َحرْ َواَل َح َر َج‪ ،‬فَ َما ُس‪oo‬ئِ َل َع ْن‬
‫أَ ْن أَرْ ِم َي‪ ،‬قَا َل‪ :‬ارْ ِم َواَل َح َر َج‪ ،‬قَا َل آ َخرُ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬حلَ ْق ُ‬
‫َش ْي ٍء قُ ِّد َم َواَل أُ ِّخ َر إِاَّل قَا َل‪ :‬ا ْف َعلْ َواَل َح َر َج"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪o‬ے عب‪o‬دالعزیز بن ابی س‪o‬لمہ نے زہ‪oo‬ری کے واس‪oo‬طے س‪o‬ے روایت‬
‫عیسی بن طلحہ سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمرو س‪oo‬ے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو رمی جمار‪ o‬کے وقت دیکھا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا جا رہا تھا ت‪oo‬و ایک ش‪oo‬خص نے ع‪oo‬رض‬
‫کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں نے رمی سے قب‪oo‬ل قرب‪oo‬انی ک‪oo‬ر لی؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا(اب)‪ ‬رمی ک‪oo‬ر ل‪oo‬و کچھ‬
‫حرج نہیں ہوا۔ دوسرے نے کہا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں نے قربانی س‪oo‬ے پہلے س‪oo‬ر من‪oo‬ڈا لی‪oo‬ا؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا(اب)‪ ‬قربانی کر لو کچھ حرج نہیں۔‪( ‬اس وقت)‪ ‬جس چیز کے بارے میں جو آگے پیچھے ہو گئی تھی‪ ،‬آپ سے‬
‫پوچھا گیا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ ہی جواب دیا‪( ‬اب)‪ ‬کر لو کچھ حرج‪ o‬نہیں۔‬

‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬و َما أُوتِيتُ ْم ِم َن ا ْل ِع ْل ِم إِالَّ قَلِيالً}‪:‬‬


‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫تعالی کے اس فرمان کی تشریح میں کہ تمہیں تھوڑا علم دیا گیا ہے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪125 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َم‪ o‬ةَ‪، ‬‬
‫اح‪ِ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ُس‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ص‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَيْسُ ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ب ْال َم ِدينَ ِة َوهُ َو يَتَ َو َّكأ ُ َعلَى َع ِسي ٍ‬
‫ب َم َعهُ‪،‬‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَا أَنَا أَ ْم ِشي َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َخ ِر ِ‬
‫ْض‪o‬هُ ْم‪ :‬اَل تَ ْس‪o‬أَلُوهُ‪ ،‬اَل يَ ِجي ُء فِي ِه بِ َش‪ْ o‬ي ٍء‬ ‫ْض‪َ :‬س‪o‬لُوهُ َع ِن ال‪oo‬رُّ ِ‬
‫وح‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل بَع ُ‬ ‫ْض‪o‬هُ ْم لِبَع ٍ‬ ‫فَ َم َّر بِنَفَ ٍر ِم ْن ْاليَهُو ِد‪ ،‬فَقَا َل بَع ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِنَّهُ يُو َحى إِلَ ْي ِه‪،‬‬ ‫ضهُ ْم‪ :‬لَنَسْأَلَنَّهُ‪ ،‬فَقَا َم َر ُج ٌل ِم ْنهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا أَبَا ْالقَ ِ‬
‫اس ِم‪َ ،‬ما الرُّ و ُح ؟ فَ َس َك َ‬ ‫تَ ْك َرهُونَهُ‪ ،‬فَقَا َل بَ ْع ُ‬
‫‪oo‬ر َربِّي َو َما أُوتِيتُ ْم ِم َن ْال ِع ْل ِم إِال قَلِيال س‪oo‬ورة‬
‫وح قُ ِل الرُّ و ُح ِم ْن أَ ْم ِ‬ ‫ت‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َجلَى َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ويَسْأَلُونَ َ‬
‫ك َع ِن الرُّ ِ‬ ‫فَقُ ْم ُ‬
‫اإلسراء آية ‪ ،"85‬قَا َل اأْل َ ْع َمشُ ‪ :‬هَ َك َذا فِي قِ َرا َءتِنَا‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪132‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالواحد نے‪ ،‬ان سے اعمش سلیمان بن مہران نے ابراہیم کے واس‪oo‬طے‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے علقمہ سے نقل کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬عود س‪oo‬ے روایت کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪( ‬ایک‬
‫مرتبہ)‪ ‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ مدینہ کے کھنڈرات میں چل رہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا اور آپ کھج‪oo‬ور کی چھ‪oo‬ڑی‬
‫پر سہارا دے کر چل رہے تھے‪ ،‬تو کچھ یہودیوں کا‪( ‬ادھر سے)‪ ‬گزر ہوا‪ ،‬ان میں سے ایک نے دوس‪oo‬رے س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ آپ سے روح کے بارے میں کچھ پوچھو‪ ،‬ان میں سے کسی نے کہا مت پوچھو‪ ،‬ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات‬
‫کہہ دیں جو تمہیں ن‪oo‬اگوار ہو‪( ‬مگ‪oo‬ر)‪ ‬ان میں س‪oo‬ے بعض نے کہ‪oo‬ا کہ ہم ض‪oo‬رور پ‪oo‬وچھیں گے‪ ،‬پھ‪oo‬ر ایک ش‪oo‬خص نے‬
‫کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر کہ‪oo‬ا‪ ،‬اے ابوالقاس‪oo‬م! روح کی‪oo‬ا چ‪oo‬یز ہے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے خاموش‪oo‬ی اختی‪oo‬ار فرم‪oo‬ائی‪ ،‬میں‬
‫نے‪( ‬دل میں)‪ ‬کہ‪oo‬ا کہ آپ پ‪oo‬ر وحی آ رہی ہے۔ اس ل‪oo‬یے میں کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا۔ جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬سے‪( ‬وہ‬
‫کیفیت)‪ ‬دور ہو گئی تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‪( ‬ق‪oo‬رآن کی یہ آیت ج‪oo‬و اس وقت ن‪oo‬ازل ہ‪o‬وئی تھی)‪ ‬تالوت فرم‪oo‬ائی‬
‫(اے نبی!)‪ ‬تم سے یہ لوگ روح کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ کہہ دو کہ روح م‪oo‬یرے رب کے حکم س‪oo‬ے ہے۔ اور‬
‫تمہیں علم کا بہت تھوڑا حص‪oo‬ہ دیا گی‪oo‬ا ہے۔ ‪( ‬اس ل‪oo‬یے تم روح کی حقیقت نہیں س‪oo‬مجھ س‪oo‬کتے)‪ ‬اعمش کہ‪oo‬تے ہیں کہ‬
‫ہماری قرآت میں‪« ‬وما اوتوا»‪ ‬ہے۔‪« ( ‬وما اوتيتم»‪ ) ‬نہیں۔‬

‫س َع ْنهُ فَيَقَ ُعوا فِي أَ َ‬


‫ش َّد ِم ْنهُ‪:‬‬ ‫ض النَّا ِ‬ ‫ض ا ِال ْختِيَا ِر َم َخافَةَ أَنْ يَ ْق ُ‬
‫ص َر فَ ْه ُم بَ ْع ِ‬ ‫اب َمنْ ت ََركَ بَ ْع َ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص بعض باتوں کو اس خوف سے چھوڑ دے کہ کہیں لوگ اپنی‬
‫کم فہمی کی وجہ سے اس سے زیادہ سخت ( یعنی ناجائز ) باتوں میں مبتال نہ ہو جائیں‬
‫حدیث نمبر‪126 :‬‬
‫ْ‪oo‬ر‪: ‬‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس‪َ oo‬و ِد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل لِي‪ ‬اب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫وس‪oo‬ى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس‪َ oo‬رائِي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس‪َ oo‬حا َ‬
‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَيْ‪ُ oo‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا َعائِ َش ‪o‬ةُ‪،‬‬ ‫ك فِي ْال َك ْعبَ ِة‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬قَالَ ْ‬
‫ت لِي‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُتُ ِسرُّ إِلَ ْي َ‬
‫ك َكثِيرًا‪ ،‬فَ َما َح َّدثَ ْت َ‬ ‫َكانَ ْ‬
‫ت ْال َك ْعبَ‪o‬ةَ‪ ،‬فَ َج َع ْل ُ‬
‫ت لَهَا بَ‪oo‬ابَي ِْن‪ ،‬بَ‪oo‬ابٌ يَ‪ْ o‬د ُخ ُل النَّاسُ َوبَ‪oo‬ابٌ‬ ‫‪o‬ر‪ :‬بِ ُك ْف‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر لَنَقَ ْ‬
‫ض‪ُ o‬‬ ‫لَ ْواَل قَ ْو ُم ِك َح ِد ٌ‬
‫يث َع ْه ُدهُ ْم‪ ،‬قَا َل اب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬
‫يَ ْخ ُرج َ‬
‫ُون"‪ ،‬فَفَ َعلَهُ اب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪.‬‬
‫موسی نے اسرائیل کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬انہوں نے ابواسحاق س‪oo‬ے اس‪oo‬ود کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا تم سے بہت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪133‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باتیں چھپا کر کہتی تھیں‪ ،‬تو کیا تم سے کعبہ کے بارے میں بھی کچھ بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬میں نے کہا‪( ‬ہ‪o‬اں)‪ ‬مجھ س‪o‬ے انہ‪o‬وں‬
‫نے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬ارش‪oo‬اد فرمایا تھ‪oo‬ا کہ اے عائش‪oo‬ہ! اگ‪oo‬ر ت‪oo‬یری ق‪oo‬وم‪( ‬دور‬
‫جاہلیت کے ساتھ)‪ ‬قریب نہ ہوتی‪( ‬بلکہ پرانی ہو گ‪oo‬ئی ہ‪oo‬وتی)‪ ‬ابن زب‪oo‬یر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪oo‬ا یع‪oo‬نی زم‪oo‬انہ کف‪oo‬ر کے‬
‫ساتھ‪( ‬قریب نہ ہوتی)‪ ‬تو میں کعبہ کو توڑ دیتا اور اس کے لیے دو دروازے بنا دیتا۔ ایک دروازے س‪oo‬ے ل‪oo‬وگ داخ‪oo‬ل‬
‫ہوتے اور دوسرے دروازے سے باہر نکلتے‪( ،‬بعد میں)‪ ‬ابن زبیر نے یہ کام کیا۔‬

‫ُون قَ ْو ٍم َك َرا ِهيَةَ أَنْ الَ يَ ْف َه ُموا‪:‬‬


‫ص بِا ْل ِع ْل ِم قَ ْو ًما د َ‬
‫اب َمنْ َخ َّ‬
‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ علم کی باتیں کچھ لوگوں کو بتانا اور کچھ لوگوں کو نہ بتانا اس خیال‬
‫سے کہ ان کی سمجھ میں نہ آئیں گی ( یہ عین مناسب ہے )‬
‫ُّون أَ ْن يُ َك َّذ َ‬
‫ب هَّللا ُ َو َرسُولُهُ"‪.‬‬ ‫ون‪ ،‬أَتُ ِحب َ‬
‫ْرفُ َ‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ " : ‬ح ِّدثُوا النَّ َ‬
‫اس بِ َما يَع ِ‬
‫علی رضی ہللا عنہ کا ارشاد ہے کہ لوگوں سے وہ باتیں کرو جنھیں وہ پہچانتے ہوں۔ کیا تمہیں یہ پس‪oo‬ند ہے کہ ل‪oo‬وگ‬
‫ہللا اور اس کے رسول کو جھٹال دیں؟‬

‫حدیث نمبر‪127 :‬‬
‫ُوف ب ِْن َخ َّربُو ٍذ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُّ‬
‫الطفَي ِْل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ٍّي‪ ‬بِ َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْعر ِ‬
‫موسی نے معروف کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوالطفیل س‪o‬ے نق‪oo‬ل کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے علی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫سے‪ ‬مضمون حدیث«حدثوا الناس بما يعرفون»‪ ‬الخ بیان کیا‪( ،‬ترجمہ گذر چکا ہے۔)‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪134‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪128 :‬‬

‫ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن ِه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب َْن َمالِ ٍ‬
‫‪oo‬ك‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ك يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬و ُمع‪ٌ o‬‬
‫‪o‬اذ َر ِديفُ‪o‬هُ َعلَى الرَّحْ‪ِ o‬ل‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا ُم َع‪oo‬ا َذ ب َْن َجبَ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَبَّ ْي‪َ o‬‬ ‫أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ك ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ما ِم ْن أَ َح‪ٍ o‬د يَ ْش‪o‬هَ ُد أَ ْن اَل إِلَ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن‬
‫ك يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َو َس‪ْ o‬ع َد ْي َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا ُم َعا ُذ‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَبَّ ْي َ‬‫َو َس ْع َد ْي َ‬
‫اس فَيَ ْستَب ِْش ‪o‬رُوا‪،‬‬ ‫ار‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ أَفَاَل أُ ْخبِ ‪ُ o‬ر بِ ‪ِ o‬ه النَّ َ‬
‫ص ْدقًا ِم ْن قَ ْلبِ ِه‪ ،‬إِاَّل َح َّر َمهُ هَّللا ُ َعلَى النَّ ِ‬
‫ُم َح َّمدًا َرسُو ُل هَّللا ِ ِ‬
‫اذ ِع ْن َد َم ْوتِ ِه تَأَثُّ ًما‪.‬‬
‫قَا َل‪ :‬إِ ًذا يَتَّ ِكلُوا"‪َ ،‬وأَ ْخبَ َر بِهَا ُم َع ٌ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا‪ ،‬اس نے کہا کہ میرے باپ نے قتادہ کے‬
‫واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬معاذ بن جبل رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پیچھے سواری پر سوار تھے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے مع‪oo‬اذ! میں نے ع‪oo‬رض کی‪oo‬ا‪ ،‬حاض‪o‬ر‪o‬‬
‫ہوں یا رسول ہللا! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬دوبارہ)‪ ‬فرمایا‪ ،‬اے معاذ! میں نے عرض کیا‪ ،‬حاضر ہوں اے ہللا کے‬
‫رسول! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬سہ بارہ)‪ ‬فرمایا‪ ،‬اے معاذ! میں نے عرض کیا‪ ،‬حاضر ہوں‪ ،‬اے ہللا کے رسول‪،‬‬
‫تین بار ایسا ہوا۔‪( ‬اس کے بعد)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص س‪oo‬چے دل س‪oo‬ے اس ب‪oo‬ات کی گ‪oo‬واہی‬
‫‪o‬الی اس‬
‫دے کہ ہللا کے س‪oo‬وا ک‪oo‬وئی معب‪oo‬ود نہیں ہے اور محمد‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ہللا کے س‪oo‬چے رس‪oo‬ول ہیں‪ ،‬ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫کو‪( ‬دوزخ کی)‪ ‬آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ میں نے کہا یا رسول ہللا! کیا اس بات سے لوگوں کو باخبر نہ کر دوں ت‪oo‬اکہ‬
‫وہ خوش ہو جائیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪( ‬اگر تم یہ خبر سناؤ گے)‪ ‬تو ل‪oo‬وگ اس پ‪o‬ر بھروس‪oo‬ہ ک‪oo‬ر بیٹھیں‬
‫گے‪( ‬اور عمل چھوڑ دیں گے)‪ ‬مع‪o‬اذ رض‪o‬ی ہللا عنہ نے انتق‪o‬ال کے وقت یہ ح‪o‬دیث اس خی‪o‬ال س‪o‬ے بی‪o‬ان فرم‪o‬ا دی کہ‬
‫کہیں حدیث رسول چھپانے کے گناہ پر ان سے آخرت میں مواخذہ نہ ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪129 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ي َ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ ، ‬قَا َل‪ُ :‬ذ ِك‪َ o‬ر لِي أَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫‪o‬اف أَ ْن‬ ‫اس‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬اَل إِنِّي أَ َخ‪ُ o‬‬ ‫ك بِ‪ِ o‬ه َش‪ْ o‬يئًا َد َخ‪َ o‬ل ْال َجنَّةَ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَاَل أُبَ ِّش‪ُ o‬ر النَّ َ‬
‫َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل لِ ُم َع‪oo‬ا ِذ‪َ " :‬م ْن لَقِ َي هَّللا َ اَل ي ُْش‪ِ o‬ر ُ‬
‫يَتَّ ِكلُوا"‪o.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪135‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معتمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے س‪oo‬نا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫سے سنا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬مجھ سے بیان کیا گیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک روز مع‪oo‬اذ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫سے فرمایا کہ جو شخص ہللا سے اس کیفیت کے ساتھ مالقات کرے کہ اس نے ہللا کے ساتھ کسی کو شریک نہ کی‪oo‬ا‬
‫ہو‪ ،‬وہ‪( ‬یقیناً)‪ ‬جنت میں داخل ہو گا‪ ،‬معاذ بولے‪ ،‬یا رسول ہللا! کی‪oo‬ا میں اس ب‪oo‬ات کی لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و بش‪oo‬ارت نہ س‪oo‬نا دوں؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں‪ ،‬مجھے خوف ہے کہ لوگ اس پر بھروسہ کر بیٹھیں گے۔‬

‫اب ا ْل َحيَا ِء فِي ا ْل ِع ْل ِم‪:‬‬


‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ حصول علم میں شرمانا مناسب نہیں ہے !‬
‫ار لَ ْم يَ ْمنَ ْعه َُّن ْال َحيَ‪oo‬ا ُء أَ ْن‬ ‫ت َعائِ َشةُ نِ ْع َم النِّ َس‪o‬ا ُء نِ َس‪o‬ا ُء األَ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫َوقَا َل ُم َجا ِه ٌد الَ يَتَ َعلَّ ُم ْال ِع ْل َم ُم ْستَحْ ٍى َوالَ ُم ْستَ ْكبِرٌ‪َ ،‬وقَالَ ْ‬

‫يَتَفَقَّه َْن فِي الد ِ‬


‫ِّين‪.‬‬
‫مجاہد کہتے ہیں کہ متکبر اور شرمانے واال آدمی علم حاصل نہیں کر س‪oo‬کتا۔ ام المؤم‪oo‬نین عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا ک‪oo‬ا‬
‫ارشاد ہے کہ انصار کی عورتیں اچھی عورتیں ہیں کہ شرم انہیں دین میں سمجھ پیدا کرنے سے نہیں روکتی۔‬

‫حدیث نمبر‪130 :‬‬
‫ب ا ْبنَ ِة أُ ِّم َس‪oo‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬
‫اويَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪" ،‬إِ َّن هَّللا َ اَل يَ ْس‪o‬تَحْ يِي ِم َن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ت أُ ُّم ُسلَي ٍْم إِلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ :‬جا َء ْ‬ ‫َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت أُ ُّم َس ‪o‬لَ َمةَ‬
‫ت ْال َم‪oo‬ا َء‪ ،‬فَ َغطَّ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َذا َرأَ ِ‬ ‫ْال َحقِّ‪ ،‬فَهَلْ َعلَى ْال َمرْ أَ ِة ِم ْن ُغس ٍْل إِ َذا احْ تَلَ َم ْ‬
‫ت ؟ قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َوتَحْ تَلِ ُم ْال َمرْ أَةُ ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬تَ ِربَ ْ‬
‫ت يَ ِمينُ ِك فَبِ َم يُ ْشبِهُهَا َولَ ُدهَا"‪.‬‬ ‫تَ ْعنِي َوجْ هَهَا‪َ ،‬وقَالَ ْ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابومعاویہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے ہشام نے اپنے باپ کے واسطے س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے زینب بنت ام سلمہ کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ‪( ‬اپنی والدہ)‪ ‬ام المؤمنین ام س‪oo‬لمہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫سے روایت کرتی ہیں کہ‪ ‬ام سلیم‪( ‬نامی ایک ع‪o‬ورت)‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت اق‪oo‬دس میں حاض‪oo‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪136‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تعالی حق بات بی‪oo‬ان ک‪oo‬رنے س‪oo‬ے نہیں ش‪oo‬رماتا‪( ‬اس ل‪oo‬یے میں پوچھ‪oo‬تی ہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول ہللا! ہللا‬
‫کہ)‪ ‬کیا احتالم سے عورت پر بھی غسل ضروری ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬ہاں)جب ع‪oo‬ورت پ‪oo‬انی‬
‫دیکھ لے۔‪( ‬یعنی کپڑے وغیرہ پر منی کا اثر معلوم ہ‪o‬و)‪ ‬تو‪( ‬یہ س‪o‬ن ک‪oo‬ر)‪ ‬ام س‪o‬لمہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪o‬ا نے‪( ‬ش‪o‬رم کی وجہ‬
‫سے)‪ ‬اپنا چہرہ چھپا لیا اور کہا‪ ،‬یا رسول ہللا! کیا عورت کو بھی احتالم ہوتا ہے؟ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫ہاں! تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں‪ ،‬پھر کیوں اس کا بچہ اس کی صورت کے مش‪oo‬ابہ ہوت‪oo‬ا ہے‪( ‬یع‪oo‬نی یہی اس کے احتالم‬
‫کا ثبوت ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪131 :‬‬

‫‪o‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن ِم َن ال َّش َج ِر َش‪َ o‬ج َرةً اَل يَ ْس‪o‬قُطُ َو َرقُهَا َو ِه َي َمثَ‪ُ o‬ل ْال ُم ْس‪o‬لِ ِم‪َ ،‬ح‪ِّ o‬دثُونِي َما ِه َي ؟ فَ َوقَ‪َ o‬ع النَّاسُ فِي‬
‫ْت‪ ،‬فَقَ‪oo‬الُوا‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْخبِرْ نَا بِهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‬ ‫َش َج ِر ْالبَا ِديَ ِة‪َ ،‬و َوقَ‪َ o‬ع فِي نَ ْف ِس‪o‬ي أَنَّهَا النَّ ْخلَ‪o‬ةُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َعبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ :‬فَ ْ‬
‫اس‪o‬تَحْ يَي ُ‬
‫ون قُ ْلتَهَا‬
‫ت أَبِي بِ َما َوقَ َع فِي نَ ْف ِسي‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَل َ ْن تَ ُك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ :‬ه َي النَّ ْخلَةُ"‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ‪ :‬فَ َح َّد ْث ُ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ي ِم ْن أَ ْن يَ ُك َ‬
‫ون لِي َك َذا َو َك َذا‪.‬‬ ‫أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مالک نے عبدہللا بن دینار کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر س‪oo‬ے‬
‫روایت ک‪ooo‬رتے ہیں کہ رس‪ooo‬ول ہللا ص‪ooo‬لی ہللا علیہ وس‪ooo‬لم نے‪( ‬ایک م‪ooo‬رتبہ)‪ ‬فرمایا کہ‪ ‬درخت‪ooo‬وں میں س‪ooo‬ے ایک‬
‫درخت‪( ‬ایس‪ooo‬ا)‪ ‬ہے۔ جس کے پ‪ooo‬تے‪( ‬کبھی)‪ ‬نہیں جھ‪ooo‬ڑتے اور اس کی مث‪ooo‬ال مس‪ooo‬لمان جیس‪ooo‬ی ہے۔ مجھے بتالؤ وہ‬
‫کیا‪( ‬درخت)‪ ‬ہے؟ تو لوگ جنگلی درختوں‪( ‬کی س‪oo‬وچ)‪ ‬میں پ‪oo‬ڑ گ‪oo‬ئے اور م‪oo‬یرے دل میں آیا‪( ‬کہ میں بتال دوں)‪ ‬کہ وہ‬
‫کھجور‪( ‬کا پیڑ)‪ ‬ہے‪ ،‬عبدہللا کہتے ہیں کہ پھر مجھے شرم آ گئی‪( ‬اور میں چپ ہی رہا)‪ ‬تب لوگوں نے عرض کی‪oo‬ا یا‬
‫رسول ہللا! آپ ہی‪( ‬خود)‪ ‬اس کے بارہ میں بتالئیے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬وہ کھجور ہے۔ عبدہللا کہ‪oo‬تے‬
‫ہیں کہ میرے جی میں جو بات تھی وہ میں نے اپ‪oo‬نے والد‪( ‬عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ)‪ ‬ک‪oo‬و بتالئی‪ ،‬وہ کہ‪oo‬نے لگے کہ اگ‪oo‬ر‬
‫تو‪( ‬اس وقت)‪ ‬کہہ دیتا تو میرے لیے ایسے ایسے قیمتی سرمایہ سے زیادہ محبوب ہوتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪137‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ال‪:‬‬ ‫ست َْحيَا فَأ َ َم َر َغ ْي َرهُ بِال ُّ‬


‫س َؤ ِ‬ ‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ مسائل شرعیہ معلوم کرنے میں جو شخص ( کسی معقول وجہ سے )‬
‫شرمائے وہ کسی دوسرے آدمی کے ذریعے سے مسئلہ معلوم کر لے‬
‫حدیث نمبر‪132 :‬‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْن‪ِ ooo‬ذ ٍر ْالثَّ ْو ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد اب ِْن ْال َحنَفِيَّ ِة‪، ‬‬
‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ ooo‬د ٌد‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ ooo‬د هَّللا ِ ب ُْن َدا ُو َد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَ َس ‪o‬أَلَهُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬فِي ِه‬ ‫ت ْال ِم ْق ‪َ o‬دا َد أَ ْن يَ ْس ‪o‬أ َ َل النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت َر ُجاًل َم‪َّ o‬ذا ًء‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ َمرْ ُ‬
‫َع ْن َعلِ ِّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ْال ُوضُو ُء"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا ابن داؤد نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے منذر ثوری س‪oo‬ے‬
‫نقل کیا‪ ،‬انہوں نے محمد ابن الحنفیہ سے نقل کیا‪ ،‬وہ علی رضی ہللا عنہ سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬میں ایس‪oo‬ا ش‪oo‬خص‬
‫تھا جسے جریان مذی کی شکایت تھی‪ ،‬تو میں نے(اپنے ش‪oo‬اگرد)‪ ‬مق‪oo‬داد ک‪o‬و حکم دیا کہ وہ رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے دریافت کریں۔ تو انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس بارے میں پوچھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ اس‪( ‬مرض)‪ ‬میں غسل نہیں ہے‪( ‬ہاں)‪ ‬وضو فرض ہے۔‬

‫اب ِذ ْك ِر ا ْل ِع ْل ِم َوا ْلفُ ْتيَا فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں علمی مذاکرہ کرنا اور فتوی دینا جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪133 :‬‬

‫ْث ب ُْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬نَافِ ٌع‪َ  ‬م ْولَى َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ o‬ر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ ،‬ع ْن َعبْ‪ِ o‬د‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل قَا َم فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ِ ،‬م ْن أَي َْن تَأْ ُم ُرنَا أَ ْن نُ ِه َّل ؟ فَقَا َل َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يُ ِهلُّ أَ ْه ُل ْال َم ِدينَ ِة ِم ْن ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬ويُ ِهلُّ أَ ْه ُل ال َّشأْ ِم ِم ْن ْالجُحْ فَ ِة‪َ ،‬ويُ ِه‪oo‬لُّ أَ ْه‪ُ o‬ل نَجْ ‪ٍ o‬د ِم ْن قَ‪oo‬رْ ٍن"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪َ :‬ويُ ِهلُّ أَ ْه ُل ْاليَ َم ِن ِم ْن يَلَ ْملَ َم‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر‪ ،‬يَقُولُ‪:‬‬ ‫ون أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫اب ُْن ُع َم َر‪َ :‬ويَ ْز ُع ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫لَ ْم أَ ْفقَ ْه هَ ِذ ِه ِم ْن َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪138‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫مولی عبدہللا بن عمر بن الخط‪oo‬اب‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی‪ ،‬ان سے نافع‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے روایت کیا کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬ایک آدمی نے مسجد میں کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و‬
‫کر عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! آپ ہمیں کس جگہ سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ ت‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں‪ ،‬اور اہل شام جحفہ سے اور نجد والے قرن المن‪oo‬ازل س‪oo‬ے۔‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا‪ ،‬کہ لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬ا خی‪oo‬ال ہے کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم نے فرمایا کہ یمن‬
‫والے یلملم سے احرام بان‪oo‬دھیں۔ اور ابن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا کہ‪oo‬ا ک‪oo‬رتے تھے کہ مجھے یہ‪( ‬آخ‪oo‬ری جملہ)‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یاد نہیں۔‬

‫سأَلَهُ‪:‬‬
‫سائِ َل ِبأ َ ْكثَ َر ِم َّما َ‬ ‫اب َمنْ أَ َج َ‬
‫اب ال َّ‬ ‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سائل کو اس کے سوال سے زیادہ جواب دینا ‪ ( ،‬تاکہ اسے تفصیلی معلومات ہو جائیں )‬
‫حدیث نمبر‪134 :‬‬
‫ص‪ooo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ ooo‬ه َو َس‪ooo‬لَّ َم‪،‬‬ ‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪ooo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ ooo‬ر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل َس‪o‬أَلَهُ َما يَ ْلبَسُ ْال ُمحْ‪ِ o‬ر ُم ؟‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َو َع ِن‪ُّ  ‬‬
‫س َواَل ثَ ْوبًا َم َّسهُ ْال َورْ سُ أَ ِو ال َّز ْعفَ َر ُ‬
‫ان‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ِج‪ِ oo‬د‬ ‫اوي َل َواَل ْالبُرْ نُ َ‬
‫يص َواَل ْال ِع َما َمةَ َواَل ال َّس َر ِ‬
‫فَقَا َل‪" :‬اَل يَ ْلبَسُ ْالقَ ِم َ‬
‫ت ْال َك ْعبَي ِْن"‪.‬‬
‫النَّ ْعلَي ِْن فَ ْليَ ْلبَسْ ْال ُخفَّي ِْن َو ْليَ ْقطَ ْعهُ َما َحتَّى يَ ُكونَا تَحْ َ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ان کو ابن ابی ذئب نے ن‪oo‬افع کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے اور‪( ‬دوسری سند میں)‪ ‬زہری سالم سے‪ ،‬کہ‪oo‬ا وہ‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬وہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ‪ ‬ایک شخص نے آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھ‪oo‬ا کہ اح‪oo‬رام بان‪oo‬دھنے والے ک‪oo‬و کی‪oo‬ا پہنن‪oo‬ا چ‪oo‬اہیے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ نہ‬
‫قمیص پہنے نہ صافہ باندھے اور نہ پاجامہ اور نہ کوئی سرپوش اوڑھے اور نہ کوئی زعفران اور ورس سے رنگا‬
‫ہوا کپڑا پہنے اور اگر جوتے نہ ملیں ت‪o‬و م‪o‬وزے پہن لے اور انہیں‪( ‬اس ط‪oo‬رح)‪ ‬ک‪oo‬اٹ دے کہ ٹخن‪o‬وں س‪o‬ے نیچے ہ‪o‬و‬
‫جائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪139‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب الوضوء‬
‫کتاب وضو کے بیان میں‬
‫اب َما َجا َء فِي ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو کے بارے میں بیان‬
‫وس‪ُ o‬ك ْم َوأَرْ ُجلَ ُك ْم إِلَى‬ ‫صالَ ِة فَا ْغ ِسلُوا ُوجُوهَ ُك ْم َوأَ ْي ِديَ ُك ْم إِلَى ْال َم َرافِ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ق َوا ْم َس‪o‬حُوا بِ ُر ُء ِ‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬إِ َذا قُ ْمتُ ْم إِلَى ال َّ‬
‫ْال َك ْعبَي ِْن‬
‫تعالی نے فرمایا اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ تو‪( ‬پہلے وضو کرتے ہوئے)‪ ‬اپ‪oo‬نے چہ‪oo‬روں‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو۔ اور اپنے سروں کا مسح کرو۔ اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھوؤ ۔‬

‫ض ْال ُوضُو ِء َم َّرةً َم َّرةً‪َ ،‬وتَ َوضَّأ َ أَ ْيضًا َم َّرتَي ِْن َوثَالَثً‪oo‬ا‪َ ،‬ولَم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َّن فَرْ َ‬
‫قَا َل أَبُو َع ْب ِد هَّللا ِ َوبَي ََّن النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫اف فِي ِه َوأَ ْن يُ َج ِ‬
‫او ُزوا فِ ْع َل النَّبِ ِّي َ‬ ‫ث‪َ ،‬و َك ِرهَ أَ ْه ُل ْال ِع ْل ِم ِ‬
‫اإل ْس َر َ‬ ‫يَ ِز ْد َعلَى ثَالَ ٍ‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا کہتے ہیں کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وض‪oo‬و میں‪( ‬اعض‪oo‬اء ک‪oo‬ا دھون‪oo‬ا)‪ ‬ایک‬
‫ایک مرتبہ فرض ہے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬اعضاء)‪ ‬دو دو بار‪( ‬دھو ک‪oo‬ر بھی)‪ ‬وض‪oo‬و کی‪oo‬ا ہے اور تین تین‬
‫بار بھی۔ ہاں تین مرتبہ سے زیادہ نہیں کیا اور علماء نے وضو میں اسراف‪( ‬پانی حد سے زائد اس‪oo‬تعمال ک‪oo‬رنے)‪ ‬ک‪oo‬و‬
‫مکروہ کہا ہے کہ لوگ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے فعل سے آگے بڑھ جائیں۔‬

‫صالَةٌ بِ َغ ْي ِر طُ ُهو ٍر ‪2-‬‬


‫اب الَ تُ ْقبَ ُل َ‬
‫‪:‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز بغیر پاکی کے قبول ہی نہیں ہوتی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪140‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪135 :‬‬
‫اق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ق ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم ْال َح ْنظَلِ ُّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د ال‪َّ o‬ر َّز ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬حا ُ‬
‫ث َحتَّى يَتَ َوضَّأَ"قَ‪oo‬ا َل َر ُج‪ٌ o‬ل‬
‫صاَل ةُ َم ْن أَحْ َد َ‬ ‫َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تُ ْقبَ ُل َ‬
‫ث يَا أَبَا هُ َر ْي َرةَ ؟ قَا َل‪ :‬فُ َسا ٌء أَ ْو ُ‬
‫ض َراطٌ‪.‬‬ ‫ت‪َ :‬ما ْال َح َد ُ‬
‫ِم ْن َحضْ َر َم ْو َ‬
‫ہم س‪oo‬ے اس‪oo‬حاق بن اب‪oo‬راہیم الحنظلی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا۔ انہیں عب‪oo‬دالرزاق نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہیں معم‪oo‬ر نے ہم‪oo‬ام بن منبہ کے‬
‫واسطے سے بتالیا کہ انہ‪o‬وں نے اب‪o‬وہریرہ رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے س‪o‬نا‪ ،‬وہ کہہ رہے تھے کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص حدث کرے اس کی نماز قب‪o‬ول نہیں ہ‪o‬وتی جب ت‪o‬ک کہ وہ‪( ‬دوب‪o‬ارہ)‪ ‬وض‪o‬و نہ ک‪o‬ر لے۔‬
‫حضر موت کے ایک شخص نے پوچھا کہ حدث ہونا کیا ہے؟ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ‪( ‬پاخانہ کے مقام‬
‫سے نکلنے والی)‪ ‬آواز والی یا بےآواز والی ہوا۔‬

‫ون ِمنْ آثَا ِر ا ْل ُو ُ‬


‫ضو ِء‪:‬‬ ‫ضو ِء‪َ ،‬وا ْل ُغ ُّر ا ْل ُم َح َّجلُ َ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل ُو ُ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو کی فضیلت کے بیان میں ( اور ان لوگوں کی فضیلت میں ) جو ( قیامت کے دن )‬
‫وضو کے نشانات سے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں گے‬
‫حدیث نمبر‪136 :‬‬
‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬رقِ ُ‬
‫يت‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ِد ب ِْن أَبِي ِهاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نُ َعي ٍْم ْال ُمجْ ِم‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬إِ َّن أُ َّمتِي‬
‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ض‪o‬أَ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِنِّي َس‪ِ o‬مع ُ‬
‫‪o‬ر ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد فَتَ َو َّ‬‫َم َع‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ  ‬علَى ظَ ْه‪ِ o‬‬
‫ار ْال ُوضُو ِء‪ ،‬فَ َم ِن ا ْستَطَا َع ِم ْن ُك ْم أَ ْن ي ُِطي َل ُغ َّرتَهُ فَ ْليَ ْف َعلْ "‪.‬‬‫ين ِم ْن آثَ ِ‬ ‫يُ ْد َع ْو َن يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة ُغ ًّرا ُم َح َّجلِ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے خالد کے واسطے سے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ س‪oo‬عید بن ابی ہالل س‪oo‬ے نق‪oo‬ل‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬وہ نعیم المجمر س‪oo‬ے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬میں‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے س‪oo‬اتھ مس‪oo‬جد کی‬
‫چھت پر چڑھا۔ تو آپ نے وضو کیا اور کہا کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے س‪oo‬نا تھ‪oo‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬فرما رہے تھے کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قی‪oo‬امت کے دن س‪oo‬فید پیش‪oo‬انی اور‬
‫سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بالئے جائیں گے۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا‬
‫لے‪( ‬یعنی وضو اچھی طرح کرے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪141‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ضأ ُ ِم َن ال َّ‬
‫ش ِّك َحتَّى يَ ْ‬
‫ستَ ْيقِ َن‪:‬‬ ‫اب الَ يَتَ َو َّ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب تک وضو ٹوٹنے کا پورا یقین نہ ہو محض شک کی وجہ سے نیا‬
‫وضو نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪137 :‬‬
‫ب‪ . ‬ح َو َع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن‬ ‫‪o‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪o‬يِّ ِ‬ ‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي ب ُْن َع ْب ِد هللاِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫الش ‪ْ o‬ي َء فِي‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم ال َّر ُج‪ُ o‬ل الَّ ِذي يُ َخيَّ ُل إِلَ ْي ‪ِ o‬ه أَنَّهُ يَ ِج‪ُ o‬د َّ‬ ‫تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َش ‪َ o‬كا إِلَى َر ُس ‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ص ْوتًا أَ ْو يَ ِج َد ِريحًا"‪o.‬‬
‫ف َحتَّى يَ ْس َم َع َ‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬اَل يَ ْنفَتِلْ أَ ْو اَل يَ ْن َ‬
‫ص ِر ْ‬ ‫ال َّ‬
‫ہم سے علی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے زہری نے سعید بن المسیب کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ عبادہ‬
‫بن تمیم سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ اپنے چچا‪( o‬عبدہللا بن زید)‪ ‬سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬انہ‪oo‬وں نے رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے ش‪oo‬کایت کی کہ ایک ش‪oo‬خص ہے جس‪oo‬ے یہ خی‪oo‬ال ہوت‪oo‬ا ہے کہ نم‪oo‬از میں ک‪oo‬وئی چ‪oo‬یز ‪( ‬یع‪oo‬نی ہ‪oo‬وا‬
‫نکلتی)‪ ‬معلوم ہوئی ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬نم‪oo‬از س‪oo‬ے)‪ ‬نہ پھ‪oo‬رے یا نہ م‪oo‬ڑے‪ ،‬جب ت‪oo‬ک آواز نہ‬
‫سنے یا بو نہ پائے۔‬

‫يف فِي ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء‪:‬‬ ‫اب التَّ ْخفِ ِ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ہلکا وضو کرنا بھی درست اور جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪138 :‬‬
‫صلَّى‬ ‫س‪ ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ك َريْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ص‪o‬لَّى‪ ،‬ثُ َّم َح‪َّ o‬دثَنَا بِ‪ِ o‬ه ُس‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان َم‪َّ o‬رةً‬ ‫صلَّى‪َ ،‬و ُربَّ َما قَا َل‪ :‬اضْ طَ َج َع َحتَّى نَفَ َخ‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَ َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَا َم َحتَّى نَفَ َخ‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ت ِع ْن‪َ o‬د َخ‪oo‬الَتِي َم ْي ُمونَ‪o‬ةَ لَ ْيلَ‪o‬ةً‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بِ ُّ‬ ‫بَ ْع َد َم َّر ٍة‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ض‪o‬و ًءا‬ ‫ض‪o‬أ َ ِم ْن َش‪ٍّ o‬ن ُم َعلَّ ٍ‬
‫ق ُو ُ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَتَ َو َّ‬
‫ْض اللَّي ِْل قَا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم َن اللَّي ِْل‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬
‫ان فِي بَع ِ‬
‫ار ِه َو ُربَّ َما‪ ،‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪:‬‬ ‫ت فَقُ ْم ُ‬
‫ت َع ْن يَ َس ِ‬ ‫صلِّي فَتَ َوضَّأْ ُ‬
‫ت نَحْ ًوا ِم َّما تَ َوضَّأَ‪ ،‬ثُ َّم ِج ْئ ُ‬ ‫َخفِيفًا يُ َخفِّفُهُ َع ْمرٌو َويُقَلِّلُهُ‪َ ،‬وقَا َم يُ َ‬
‫اض‪o‬طَ َج َع فَنَ‪oo‬ا َم َحتَّى نَفَ َخ‪ ،‬ثُ َّم أَتَ‪oo‬اهُ ْال ُمنَ‪oo‬ا ِدي فَآ َذنَ‪o‬هُ‬
‫صلَّى َما َش‪o‬ا َء هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم ْ‬
‫َع ْن ِش َمالِ ِه فَ َح َّولَنِي فَ َج َعلَنِي َع ْن يَ ِمينِ ِه‪ ،‬ثُ َّم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪142‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ْ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫‪o‬ون‪ :‬إِ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫اس‪o‬ا يَقُولُ‪َ o‬‬ ‫صلَّى َولَ ْم يَتَ َوضَّأ‪ ،‬قُ ْلنَا لِ َع ْم‪ٍ o‬‬
‫‪o‬رو‪ :‬إِ َّن نَ ً‬ ‫صاَل ِة فَقَا َم َم َعهُ إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة فَ َ‬ ‫بِال َّ‬
‫‪o‬ر‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬ر ُْؤيَا اأْل َ ْنبِيَ‪oo‬ا ِء َوحْ ٌي‪ ،‬ثُ َّم قَ‪َ o‬رأَ‪ :‬إِنِّي أَ َرى‬ ‫َو َسلَّ َم تَنَا ُم َع ْينُهُ َواَل يَنَا ُم قَ ْلبُهُ‪ ،‬قَا َل َع ْمرٌو‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت ُعبَ ْي َد ب َْن ُع َم ْي‪ٍ o‬‬
‫فِي ْال َمنَ ِام أَنِّي أَ ْذبَ ُح َ‬
‫ك سورة الصافات آية ‪."102‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے عمرو کے واسطے سے نق‪o‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬انہیں ک‪oo‬ریب نے ابن عب‪o‬اس‬
‫رضی ہللا عنہما سے خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سوئے یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬خ‪oo‬راٹے‬
‫لی‪oo‬نے لگے۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی اور کبھی‪( ‬راوی نے یوں)‪ ‬کہ‪oo‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬لیٹ گئے۔ پھر خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے اس کے بعد نماز پڑھی۔ پھر سفیان‬
‫نے ہم سے دوسری مرتبہ یہی حدیث بیان کی عمرو س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ک‪oo‬ریب س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے کہ‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬میں نے اپ‪oo‬نی خ‪oo‬الہ‪( ‬ام المؤم‪oo‬نین)‪ ‬میم‪oo‬ونہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا کے‬
‫گھر رات گ‪o‬زاری‪ ،‬تو(میں نے دیکھ‪o‬ا کہ)‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬رات ک‪o‬و اٹھے۔ جب تھ‪o‬وڑی رات ب‪o‬اقی رہ‬
‫گئی۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اٹھ کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو کیا۔ عم‪oo‬رو اس ک‪oo‬ا ہلک‪oo‬ا پن‬
‫اور معمولی ہونا بیان کرتے تھے اور آپ کھڑے ہو کر نم‪oo‬از پڑھنے لگے‪ ،‬ت‪o‬و میں نے بھی اس‪o‬ی ط‪oo‬رح وض‪o‬و کی‪oo‬ا۔‬
‫جس طرح آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا تھا۔ پھر آ کر آپ کے بائیں ط‪oo‬رف کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا اور کبھی س‪oo‬فیان نے«عن‬
‫يساره»‪ ‬کی بجائے‪« ‬عن شماله»‪ ‬کا لفظ کہا‪( ‬مطلب دونوں ک‪oo‬ا ایک ہی ہے)‪ ‬پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے مجھے‬
‫حتی‬
‫پھیر لیا اور اپنی داہنی جانب کر لیا۔ پھر نماز پڑھی جس قدر ہللا کو منظور تھا۔ پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے۔ ٰ‬
‫کہ خراٹ‪oo‬وں کی آواز آنے لگی۔ پھ‪oo‬ر آپ کی خ‪oo‬دمت میں م‪oo‬ؤذن حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وا اور اس نے آپ ک‪oo‬و نم‪oo‬از کی اطالع دی۔‬
‫آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اس کے س‪oo‬اتھ نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے۔ پھ‪oo‬ر آپ نے نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی اور وض‪oo‬و نہیں‬
‫کیا۔‪( ‬سفیان کہتے ہیں کہ)‪ ‬ہم نے عمرو سے کہا‪ ،‬کچھ لوگ کہ‪oo‬تے ہیں کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی آنکھیں‬
‫سوتی تھیں‪ ،‬دل نہیں سوتا تھا۔ عمرو نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ انبی‪oo‬اء علیہم الس‪oo‬الم‬
‫کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔ پھر‪( ‬قرآن کی یہ)‪ ‬آیت پڑھی۔ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح ک‪oo‬ر رہ‪oo‬ا‬
‫ہوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪143‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اغ ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء‪:‬‬ ‫سبَ ِ‬
‫اب إِ ْ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو پورا کرنے کے بارے میں‬
‫غ ْال ُوضُو ِء ِ‬
‫اإل ْنقَا ُء‪.‬‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر إِ ْسبَا ُ‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کا قول ہے کہ وضو کا پورا کرنا اعضاء وضو کا صاف کرنا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪139 :‬‬
‫س‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أُ َس ‪o‬ا َمةَ ب ِْن َز ْي ‪ٍ o‬د‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ض‪o‬أ َ َولَ ْم‬
‫ب نَ َز َل فَبَا َل‪ ،‬ثُ َّم تَ َو َّ‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َعهُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬دفَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن َع َرفَةَ َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫ان بِال ِّش ْع ِ‬
‫ب‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء ْال ُم ْز َدلِفَةَ نَ َز َل فَتَ َوضَّأ َ فَأ َ ْسبَ َغ‬
‫ك‪ ،‬فَ َر ِك َ‬‫صاَل ةُ أَ َما َم َ‬‫صاَل ةَ يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ال َّ‬‫ت‪ :‬ال َّ‬‫يُ ْسبِ ِغ ْال ُوضُو َء‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ص‪o‬لَّى َولَ ْم‬ ‫ت ْال ِع َش‪o‬ا ُء فَ َ‬ ‫ان بَ ِع‪o‬ي َرهُ فِي َم ْن ِزلِ‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم أُقِي َم ِ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم أَنَا َخ ُكلُّ إِ ْن َس‪ٍ o‬‬
‫صلَّى ْال َم ْغ ِر َ‬
‫صاَل ةُ فَ َ‬ ‫ْال ُوضُو َء‪ ،‬ثُ َّم أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬
‫صلِّ بَ ْينَهُ َما"‪.‬‬
‫يُ َ‬
‫‪o‬ی بن عقبہ کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک رحمہ ہللا نے موس‪ٰ o‬‬
‫مولی ابن عباس سے‪ ،‬انہوں نے اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے کریب‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میدان عرفات سے واپس ہوئے۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ات‪oo‬ر گ‪oo‬ئے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬پہلے)‪ ‬پیشاب کیا‪ ،‬پھ‪oo‬ر وض‪o‬و کی‪o‬ا اور خ‪o‬وب اچھی ط‪o‬رح نہیں کی‪o‬ا۔ تب میں نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬یا‬
‫رسول ہللا! نماز کا وقت‪( ‬آ گیا)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬نم‪oo‬از‪ ،‬تمہ‪oo‬ارے آگے ہے‪( ‬یع‪oo‬نی م‪oo‬زدلفہ چ‪oo‬ل ک‪oo‬ر‬
‫پڑھیں گے)‪ ‬جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا‪ ،‬پھر جماعت کھ‪oo‬ڑی کی گ‪oo‬ئی‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مغرب کی نماز پڑھی‪ ،‬پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھالیا‪ ،‬پھر عش‪oo‬اء کی جم‪oo‬اعت‬
‫کھڑی کی گئی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔‬

‫س ِل ا ْل َو ْج ِه ِبا ْليَ َد ْي ِن ِمنْ َغ ْرفَ ٍة َو ِ‬


‫اح َد ٍة‪:‬‬ ‫اب َغ ْ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪144‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬دونوں ہاتھوں سے چہرے کا صرف ایک چلو ( پانی ) سے دھونا بھی جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪140 :‬‬
‫ص‪o‬و ُر ب ُْن َس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن بِاَل ٍل‪ ‬يَ ْعنِي‬ ‫َّح ِيم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َس‪o‬لَ َمةَ ْال ُخ‪َ o‬زا ِع ُّي َم ْن ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫س‪" ، ‬أَنَّهُ تَ َوضَّأ َ فَ َغ َس َل َوجْ هَهُ‪ ،‬أَ َخ َذ غَرْ فَةً ِم ْن َما ٍء‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ان‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬ ‫ُسلَ ْي َم َ‬
‫ضافَهَا إِلَى يَ‪ِ o‬د ِه اأْل ُ ْخ‪َ o‬رى فَ َغ َس‪َ o‬ل بِ ِه َما َوجْ هَ‪o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ق‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ َذ غَرْ فَةً ِم ْن َما ٍء فَ َج َع َل بِهَا هَ َك َذا أَ َ‬ ‫ض بِهَا َوا ْستَ ْن َش َ‬
‫فَ َمضْ َم َ‬
‫أَ َخ َذ غَرْ فَةً ِم ْن َما ٍء فَ َغ َس َل بِهَا يَ َدهُ ْاليُ ْمنَى‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ َذ غَرْ فَةً ِم ْن َما ٍء فَ َغ َس َل بِهَا يَ َدهُ ْاليُ ْس َرى‪ ،‬ثُ َّم َم َس ‪َ o‬ح بِ َر ْأ ِس ‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ‪َ o‬ذ‬
‫غَرْ فَةً ِم ْن َما ٍء فَ َرشَّ َعلَى ِرجْ لِ ِه ْاليُ ْمنَى َحتَّى َغ َس‪o‬لَهَا‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ‪َ o‬ذ غَرْ فَ‪o‬ةً أُ ْخ‪َ o‬رى فَ َغ َس‪َ o‬ل بِهَا ِرجْ لَ‪o‬هُ يَ ْعنِي ْالي ُْس‪َ o‬رى‪ ،‬ثُ َّم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َوضَّأُ"‪.‬‬ ‫قَا َل‪ :‬هَ َك َذا َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے روایت کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ کو ابوسلمہ الخ‪oo‬زاعی منص‪oo‬ور بن س‪oo‬لمہ نے خ‪oo‬بر دی‪،‬‬
‫انہوں نے کہا ہم کو ابن بالل یعنی سلیمان نے زید بن اسلم کے واسطے سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عطاء بن یسار س‪oo‬ے‬
‫سنا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے نقل کیا کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬انہ‪oo‬وں نے‪( ‬یع‪o‬نی ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما نے)‪ ‬وضو کیا تو اپنا چہرہ دھویا‪( ‬اس طرح کہ پہلے)‪ ‬پانی کے ایک چلو سے کلی کی اور ناک میں پ‪oo‬انی دیا۔‬
‫پھر پانی کا ایک اور چلو لیا‪ ،‬پھر اس کو اس طرح کیا‪( ‬یعنی)‪ ‬دوسرے ہاتھ کو مالیا۔ پھر اس سے اپن‪oo‬ا چہ‪oo‬رہ دھویا۔‬
‫پھر پانی کا دوسرا چلو لیا اور اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لے کر اس سے اپن‪oo‬ا بایاں ہ‪oo‬اتھ‬
‫دھویا۔ اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر پانی کا چلو لے کر داہنے پاؤں پر ڈاال اور اس‪oo‬ے دھویا۔ پھ‪oo‬ر دوس‪oo‬رے‬
‫چلو سے اپنا پاؤں دھویا۔ یعنی بایاں پاؤں اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح‬
‫وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔‬

‫س ِميَ ِة َعلَى ُك ِّل َحا ٍل َو ِع ْن َد ا ْل ِوقَ ِ‬


‫اع‪:‬‬ ‫اب التَّ ْ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ہر حال میں بسم ہللا پڑھنا یہاں تک کہ جماع کے وقت بھی ضروری ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪145‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪141 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع‪ِ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫ص‪ٍ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ان‪،‬‬ ‫الش‪ْ o‬يطَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ ْو أَ َّن أَ َح َد ُك ْم إِ َذا أَتَى أَ ْهلَ‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬بِ ْ‬
‫اس‪ِ o‬م هَّللا ِ‪ ،‬اللَّهُ َّم َجنِّ ْبنَا َّ‬ ‫س‪ ،‬يَ ْبلُ ُغ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ان َما َر َز ْقتَنَا‪ ،‬فَقُ ِ‬
‫ض َي بَ ْينَهُ َما َولَ ٌد لَ ْم يَضُرُّ هُ"‪.‬‬ ‫َو َجنِّبْ ال َّش ْيطَ َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے روایت کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے س‪o‬الم ابن‬
‫ابی الجعد سے نقل کیا‪ ،‬وہ کریب سے‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و ن‪oo‬بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے کہ‪ ‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب تم میں سے ک‪oo‬وئی اپ‪oo‬نی بی‪oo‬وی‬
‫سے جماع کرے تو کہے‪« ‬بسم هللا اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتن‪o‬ا» ہللا کے ن‪o‬ام کے س‪o‬اتھ ش‪o‬روع کرت‪o‬ا‬
‫ہوں۔ اے ہللا! ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان ک‪oo‬و اس چ‪o‬یز س‪o‬ے دور رکھ ج‪oo‬و تو(اس جم‪oo‬اع کے ن‪o‬تیجے میں)‪ ‬ہمیں‬
‫عطا فرمائے۔ یہ دعا پڑھنے کے بعد‪( ‬جماع کرنے سے)‪ ‬میاں بیوی کو جو اوالد ملے گی اسے ش‪oo‬یطان نقص‪oo‬ان نہیں‬
‫پہنچا سکتا۔‬

‫اب َما يَقُو ُل ِع ْن َد ا ْل َخالَ ِء‪:‬‬


‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیت الخالء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے ؟‬
‫حدیث نمبر‪142 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صهَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ِْن ُ‬
‫ث َو ْال َخبَ‪oo‬ائِ ِ‬
‫ث"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ ‬اب ُْن َعرْ َع‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ‪ْ o‬عبَةَ‪، ‬‬ ‫ك ِم َن ْال ُخبُ ِ‬
‫َو َس ‪o‬لَّ َم إِ َذا َد َخ‪َ o‬ل ْالخَاَل َء‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬اللَّهُ َّم إِنِّي أَ ُع‪oo‬و ُذ بِ ‪َ o‬‬
‫َوقَا َل‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ،‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ : ‬إِ َذا أَتَى ْالخَاَل َء‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬م َ‬
‫وس‪o‬ى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح َّما ٍد‪ ، ‬إِ َذا َد َخ‪َ o‬ل‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ  ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د‬
‫يز‪ ، ‬إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَ ْد ُخ َل‪.‬‬
‫ْال َع ِز ِ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے عبدالعزیز بن صہیب کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے انس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب‪( ‬قضائے حاجت‪ o‬کے ل‪oo‬یے)‪ ‬بیت الخالء میں داخ‪oo‬ل‬
‫ہوتے تو یہ‪( ‬دعا)‪ ‬پڑھتے‪« ‬اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث»‪ ‬اے ہللا! میں ناپاک جنوں اور ناپ‪o‬اک ج‪o‬نیوں س‪o‬ے‬
‫تیری پناہ مانگتا ہوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪146‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض ِع ا ْل َما ِء ِع ْن َد ا ْل َخالَ ِء‪:‬‬


‫اب َو ْ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیت الخالء کے قریب پانی رکھنا بہتر ہے‬
‫حدیث نمبر‪143 :‬‬
‫اس ِم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ورْ قَ‪oo‬ا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي يَ ِزي ‪َ o‬د‪َ ، ‬عنِ ‪o‬اب ِْن‬
‫اش ُم ب ُْن ْالقَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ ِ‬
‫ض َع هَ َذا ؟ فَأ ُ ْخبِ َر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ْت لَهُ َوضُو ًءا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن َو َ‬ ‫ضع ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل ْالخَاَل َء‪ ،‬فَ َو َ‬
‫ي َ‬‫س‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫اللَّهُ َّم فَقِّ ْههُ فِي الد ِ‬
‫ِّين"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہاشم ابن القاسم نے‪ ،‬کہا کہ ان سے ورقاء بن یشکری نے عبیدہللا‬
‫بن ابی یزید سے نقل کیا‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬بیت‬
‫الخالء میں تشریف لے گئے۔ میں نے‪( ‬بیت الخالء کے قریب)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ل‪oo‬یے وض‪oo‬و ک‪oo‬ا پ‪oo‬انی رکھ‬
‫دیا۔‪( ‬باہر نکل کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا یہ کس نے رکھا؟ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو بتالیا گی‪oo‬ا ت‪oo‬و‬
‫آپ نے‪( ‬میرے لیے دعا کی اور)‪ ‬فرمایا‪« ‬اللهم فقهه في الدين»‪ ‬اے ہللا! اس کو دین کی سمجھ عطا فرمائیو۔‬

‫ستَ ْقبَ ُل ا ْلقِ ْبلَةُ بِ َغائِ ٍط أَ ْو بَ ْو ٍل إِالَّ ِع ْن َد ا ْلبِنَا ِء ِج َدا ٍر أَ ْو نَ ْح ِو ِه‪:‬‬


‫اب الَ تُ ْ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس مسئلہ میں کہ پیشاب اور پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہیں کرنا چاہیے ‪ ،‬لیکن‬
‫جب کسی عمارت یا دیوار وغیرہ کی آڑ ہو تو کچھ حرج نہیں‬
‫حدیث نمبر‪144 :‬‬

‫‪oo‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ِء ب ِْن يَ ِزي‪َ oo‬د اللَّ ْيثِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أَي َ‬
‫ُّوب‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَتَى أَ َح ُد ُك ُم ْال َغائِطَ فَاَل يَ ْستَ ْقبِل ْالقِ ْبلَةَ َواَل يُ َولِّهَا ظَ ْه َرهُ‪،‬‬
‫اريِّ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص ِ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫َشرِّ قُوا أَ ْو َغرِّ بُوا"‪.‬‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہری نے عطاء بن یزید اللیثی کے واس‪oo‬طے‬
‫سے نقل کیا‪ ،‬وہ ابوایوب انصاری رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪147‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کہ جب تم میں س‪oooo‬ے ک‪oooo‬وئی بیت الخالء میں ج‪oooo‬ائے ت‪oooo‬و قبلہ کی ط‪oooo‬رف منہ ک‪oooo‬رے نہ اس کی ط‪oooo‬رف پش‪oooo‬ت‬
‫کرے‪( ‬بلکہ)‪ ‬مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف۔‬

‫اب َمنْ تَبَ َّر َز َعلَى لَبِنَتَ ْي ِن‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص دو اینٹوں پر بیٹھ کر قضائے حاجت کرے ( تو کیا حکم ہے‬
‫؟)‬
‫حدیث نمبر‪145 :‬‬
‫َّان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َحب َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫ك فَاَل تَ ْس‪o‬تَ ْقبِ ِل‬‫ت َعلَى َحا َجتِ‪َ o‬‬ ‫‪o‬ون‪ :‬إِ َذا قَ َع‪ْ o‬د َ‬‫اس‪o‬ا‪ ،‬يَقُولُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬إِ َّن نَ ً‬ ‫َّان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَنَّهُ َك‪َ o‬‬ ‫اس ِع ب ِْن َحب َ‬
‫َو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫ت لَنَا‪ ،‬فَ َرأَي ُ‬ ‫ْت يَ ْو ًما َعلَى ظَه ِْر بَ ْي ٍ‬‫س‪ ،‬فَقَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪" :‬لَقَ ِد ارْ تَقَي ُ‬ ‫ْت ْال َم ْق ِد ِ‬
‫ْالقِ ْبلَةَ َواَل بَي َ‬
‫ون َعلَى أَ ْو َرا ِك ِه ْم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل‬ ‫ُص‪o‬لُّ َ‬ ‫ك ِم َن الَّ ِذ َ‬
‫ين ي َ‬ ‫ْت ْال َم ْق‪ِ o‬د ِ‬
‫س لِ َحا َجتِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل‪ :‬لَ َعلَّ َ‬ ‫َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َعلَى لَبِنَتَي ِْن ُم ْس‪o‬تَ ْقبِاًل بَي َ‬
‫ض"‪.‬‬ ‫ق بِاأْل َرْ ِ‬
‫ص ٌ‬‫ض‪ ،‬يَ ْس ُج ُد َوهُ َو اَل ِ‬ ‫صلِّي َواَل يَرْ تَفِ ُع َع ِن اأْل َرْ ِ‬ ‫ك‪ :‬يَ ْعنِي الَّ ِذي يُ َ‬ ‫أَ ْد ِري َوهَّللا ِ‪ ،‬قَا َل َمالِ ٌ‬
‫یحیی بن سعید سے خبر دی۔ وہ محمد بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے‬
‫یحیی بن حبان سے‪ ،‬وہ اپنے چچا‪ o‬واسع بن حبان س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬
‫روایت کرتے ہیں۔ وہ فرماتے تھے کہ‪ ‬لوگ کہتے تھے کہ جب قضاء حاجت‪ o‬کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ‬
‫کرو نہ بیت المقدس کی طرف‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ ایک دن میں اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر کی‬
‫چھت پر چڑھا ت‪o‬و میں نے ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ک‪o‬و دیکھ‪o‬ا کہ آپ بیت المق‪o‬دس کی ط‪o‬رف منہ ک‪o‬ر کے دو‬
‫اینٹوں پر قضاء حاجت‪ o‬کے لیے بیٹھے ہیں۔ پھر عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے‪( ‬واس‪o‬ع س‪o‬ے)‪ ‬کہ‪o‬ا کہ ش‪o‬اید تم ان‬
‫لوگوں میں سے ہو جو اپنے چوتڑوں کے بل نم‪oo‬از پڑھتے ہیں۔ تب میں نے کہ‪oo‬ا ہللا کی قس‪oo‬م! میں نہیں جانتا‪( ‬کہ آپ‬
‫کا مطلب کیا ہے)‪ ‬امام مالک رحمہ ہللا نے کہا کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اس سے وہ شخص مراد لیا جو‬
‫نماز میں زمین سے اونچا نہ رہے‪ ،‬سجدہ میں زمین سے چمٹ جائے۔‬

‫سا ِء إِلَى ا ْلبَ َرا ِز‪:‬‬


‫وج النِّ َ‬
‫اب ُخ ُر ِ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪148‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬عورتوں کا قضائے حاجت‪ o‬کے لیے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪146 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٌ o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ص ِعي ٌد أَ ْفيَحُ‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان ُع َم ُر يَقُ‪oo‬و ُل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُك َّن يَ ْخرُجْ َن بِاللَّي ِْل إِ َذا تَبَر َّْز َن إِلَى ْال َمنَ ِ‬
‫اص ِع َوهُ َو َ‬ ‫أَ ْز َوا َج النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْف َع‪ o‬لُ‪ ،‬فَ َخ‪َ o‬ر َج ْ‬
‫ت َس‪ْ o‬و َدةُ بِ ْن ُ‬
‫ت‬ ‫ك‪ ،‬فَلَ ْم يَ ُك ْن َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬احْ جُبْ نِ َسا َء َ‬
‫لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ت ا ْم َرأَةً طَ ِويلَةً‪ ،‬فَنَا َداهَا ُع َمرُ‪ :‬أَاَل قَ ْد َع َر ْفنَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةً ِم َن اللَّيَالِي ِع َشا ًء‪َ ،‬و َكانَ ِ‬
‫َز ْم َعةَ َز ْو ُج النَّبِ ِّي َ‬
‫يَا َس ْو َدةُ ِحرْ صًا َعلَى أَ ْن يَ ْن ِز َل ْال ِح َجابُ ‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ آيَةَ ْال ِح َجا ِ‬
‫ب‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واس‪oo‬طے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے نقل کیا‪ ،‬وہ عروہ بن زبیر سے‪ ،‬وہ عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی بیویاں رات میں مناصع کی طرف قضاء حاجت کے لیے جاتیں اور مناصع ایک کھال می‪oo‬دان ہے۔ ت‪oo‬و عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪o‬ے کہ‪oo‬ا ک‪oo‬رتے تھے کہ اپ‪o‬نی بیویوں ک‪oo‬و پ‪oo‬ردہ کرائ‪oo‬یے۔ مگ‪oo‬ر رس‪o‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر عمل نہیں کیا۔ ایک روز رات کو عشاء کے وقت سودہ بنت زمعہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا‪،‬‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی اہلیہ ج‪oo‬و دراز ق‪oo‬د ع‪oo‬ورت تھیں‪( ،‬ب‪oo‬اہر)‪ ‬گ‪oo‬ئیں۔ عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے انہیں آواز‬
‫دی‪( ‬اور کہا)‪ ‬ہم نے تمہیں پہچان لیا اور ان کی خواہش یہ تھی کہ پردہ‪( ‬ک‪o‬ا حکم)‪ ‬ن‪o‬ازل ہ‪o‬و ج‪oo‬ائے۔ چن‪o‬انچہ‪( ‬اس کے‬
‫بعد)‪ ‬ہللا نے پردہ‪( ‬کا حکم)‪ ‬نازل فرما دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪147 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ْد أُ ِذ َن أَ ْن تَ ْخرُجْ َن فِي َحا َجتِ ُك َّن"‪ ،‬قَا َل ِه َشا ٌم‪ :‬يَ ْعنِي ْالبَ َرا َز‪.‬‬
‫ہم سے زکریا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ اپنے باپ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫وہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬وہ رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتی ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬اپنی بیویوں سے)‪ ‬فرمایا کہ تمہیں قضاء حاجت کے لیے باہر نکل‪oo‬نے کی اج‪oo‬ازت ہے۔ ہش‪oo‬ام کہ‪oo‬تے ہیں کہ‬
‫حاجت سے مراد پاخانے کے لیے‪( ‬باہر)‪ ‬جانا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪149‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب التَّبَ ُّر ِز فِي ا ْلبُيُو ِ‬


‫ت‪:‬‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گھروں میں قضائے حاجت‪ o‬کرنا ثابت ہے‬
‫حدیث نمبر‪148 :‬‬
‫اس ‪ِ o‬ع‬ ‫َّان‪َ ، ‬ع ْن َو ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫اض‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َحب َ‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬‫ْض َح‪oo‬ا َجتِي‪ ،‬فَ‪َ o‬رأَي ُ‬
‫ص‪o‬ةَ لِبَع ِ‬ ‫ت َح ْف َ‬‫‪o‬ر بَ ْي ِ‬ ‫ق ظَ ْه‪ِ o‬‬ ‫َّان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :،‬ارْ تَقَي ُ‬
‫ْت فَ‪oْ o‬و َ‬ ‫ب ِْن َحب َ‬
‫ضي َحا َجتَهُ ُم ْستَ ْدبِ َر ْالقِ ْبلَ ِة ُم ْستَ ْقبِ َل ال َّشأْ ِم"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق ِ‬
‫َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے عبیدہللا بن عمر کے واسطے س‪o‬ے‬
‫یحیی بن حبان سے نقل کرتے ہیں‪ ،‬وہ واسع بن حبان سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫بیان کیا‪ ،‬وہ محمد بن‬
‫سے روایت کرتے ہیں کہ‪( ‬ایک دن میں اپنی بہن اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اہلیہ محترمہ)‪ ‬حفصہ رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہا کے مکان کی چھت پر اپنی کس‪oo‬ی ض‪oo‬رورت س‪oo‬ے چڑھا‪ ،‬ت‪oo‬و مجھے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬قض‪oo‬اء‬
‫حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔‬

‫حدیث نمبر‪149 :‬‬

‫ُون‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َحب َ‬
‫َّان‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ o‬د ب ُْن هَ‪o‬ار َ‬
‫‪o‬ر بَ ْيتِنَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ ‪َ o‬رأَي ُ‬
‫ْت‬ ‫ات يَ‪oْ o‬و ٍم َعلَى ظَ ْه‪ِ o‬‬ ‫َّان‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَقَ ْد ظَهَ‪oo‬رْ ُ‬
‫ت َذ َ‬ ‫أَنَّ َع َّمهُ َو ِ‬
‫اس َع ب َْن َحب َ‬

‫ت ْال َم ْق ِد ِ‬
‫س"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا ِعدًا َعلَى لَبِنَتَي ِْن ُم ْستَ ْقبِ َل بَ ْي ِ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے یزید بن ہ‪oo‬ارون نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬ہمیں‬
‫یحیی بن حبان سے خبر دی‪ ،‬انہیں ان کے چچ‪o‬ا‪ o‬واس‪oo‬ع بن حب‪oo‬ان نے بتالیا‪ ،‬انہیں عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر‬
‫ٰ‬ ‫یحیی نے محمد بن‬
‫ٰ‬
‫رضی ہللا عنہما نے خبر دی‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا‪ ،‬تو مجھے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬دو اینٹوں پر‪( ‬قضاء حاجت کے وقت)‪ ‬بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪150‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ستِ ْن َجا ِء بِا ْل َما ِء‪:‬‬


‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانی سے طہارت کرنا بہتر ہے‬
‫حدیث نمبر‪150 :‬‬
‫اس‪ُ o‬مهُ َعطَ‪oo‬ا ُء ب ُْن أَبِي َم ْي ُمونَ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد ِه َشا ُم ب ُْن َع ْب ِد ْال َملِ ِك‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َع‪oo‬ا ٍذ َو ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َخ َر َج لِ َحا َجتِ‪ِ oo‬ه أَ ِجي ُء أَنَا َو ُغاَل ٌم َم َعنَا إِ َدا َوةٌ ِم ْن‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫َما ٍء‪ ،‬يَ ْعنِي يَ ْستَ ْن ِجي بِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے ابومعاذ سے جن ک‪oo‬ا ن‪oo‬ام عط‪oo‬اء بن ابی میم‪oo‬ونہ تھ‪oo‬ا‬
‫نقل کیا‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬رف‪oo‬ع‬
‫حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک لڑکا اپنے ساتھ پانی کا ب‪oo‬رتن لے آتے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ اس پ‪oo‬انی س‪oo‬ے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬طہارت کیا کرتے تھے۔‬

‫اب َمنْ ُح ِم َل َم َعهُ ا ْل َما ُء ِلطُ ُهو ِر ِه‪:‬‬


‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی شخص کے ہمراہ اس کی طہارت کے لیے پانی لے جانا جائز ہے‬
‫ُور َو ْال ِو َسا ِد‪.‬‬
‫احبُ النَّ ْعلَي ِْن َوالطَّه ِ‬
‫ص ِ‬ ‫َوقَا َل أَبُو ال َّدرْ َدا ِء‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس فِي ُك ْم َ‬
‫ابوالدرداء رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ تم میں جوتوں والے‪ ،‬پاک پانی والے اور تکیہ والے صاحب نہیں ہیں؟۔‬

‫حدیث نمبر‪151 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ ، ‬يَقُولُ‪:‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َعا ٍذ هُ َو َعطَا ُء ب ُْن أَبِي َم ْي ُمونَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َخ َر َج لِ َحا َجتِ ِه تَبِ ْعتُهُ أَنَا َو ُغاَل ٌم ِمنَّا َم َعنَا إِ َدا َوةٌ ِم ْن َما ٍء"‪.‬‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫" َك َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے ش‪oo‬عبہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عط‪oo‬اء بن ابی میم‪oo‬ونہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬قض‪oo‬اء ح‪oo‬اجت‪o‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪151‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کے لیے نکلتے‪ ،‬میں اور ایک لڑکا دونوں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے جاتے تھے اور ہمارے ساتھ پ‪oo‬انی ک‪oo‬ا‬
‫ایک برتن ہوتا تھا۔‬

‫ستِ ْن َجا ِء‪:‬‬ ‫اب َح ْم ِل ا ْل َعنَ َز ِة َم َع ا ْل َما ِء فِي ِ‬


‫اال ْ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استنجاء کے لیے پانی کے ساتھ نیزہ ( بھی ) لے جانا ثابت ہے‬
‫حدیث نمبر‪152 :‬‬

‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ِء ب ِْن أَبِي َم ْي ُمونَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬س‪ِ o‬م َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫س‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم يَ ‪ْ o‬د ُخ ُل ْالخَاَل َء‪ ،‬فَأَحْ ِم‪ُ o‬ل أَنَا َو ُغاَل ٌم إِ َدا َوةً ِم ْن َم‪oo‬ا ٍء َو َعنَ ‪َ o‬زةً‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫ب َْن َمالِ ٍك‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ْ ، ‬ال َعنَ َزةُ َعصًا َعلَ ْي ِه ُزجٌّ ‪.‬‬ ‫يَ ْستَ ْن ِجي بِ ْال َما ِء"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬النَّضْ ُر‪َ  ‬و َشا َذ ُ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن جعفر نے‪ ،‬ان سے شعبہ نے عطاء بن ابی میمونہ کے واس‪oo‬طے‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬بیت الخالء میں‬
‫جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہ‪oo‬ارت‪ o‬ک‪oo‬رتے تھے‪( ،‬دوس‪oo‬ری‬
‫سند سے)‪ ‬نضر اور شاذان نے اس حدیث کی شعبہ سے متابعت کی ہے۔ عنزہ الٹھی کو کہتے ہیں جس پر پھلک‪oo‬ا لگ‪oo‬ا‬
‫ہوا ہو۔‬

‫ستِ ْن َجا ِء ِبا ْليَ ِمي ِن‪:‬‬


‫اب النَّ ْه ِي عَنْ ا ِال ْ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬داہنے ہاتھ سے طہارت کرنے کی ممانعت ہے‬
‫حدیث نمبر‪153 :‬‬
‫‪o‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪، ‬‬
‫ضالَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم هُ َو ال َّد ْستَ َوائِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ب أَ َح ُد ُك ْم فَاَل يَتَنَفَّسْ فِي اإْل ِ نَا ِء‪َ ،‬وإِ َذا أَتَى ْالخَاَل َء فَاَل‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا َش ِر َ‬
‫يَ َمسَّ َذ َك َرهُ بِيَ ِمينِ ِه‪َ ،‬واَل يَتَ َمسَّحْ بِيَ ِمينِ ِه"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪152‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن ابی کثیر کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے‬
‫بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عب‪o‬دہللا بن ابی قت‪o‬ادہ س‪o‬ے‪ ،‬وہ اپ‪oo‬نے ب‪o‬اپ ابوقت‪oo‬ادہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں۔ وہ کہ‪oo‬تے ہیں‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جب تم میں س‪o‬ے ک‪o‬وئی پ‪o‬انی پ‪o‬ئے ت‪o‬و ب‪o‬رتن میں س‪o‬انس نہ لے اور جب‬
‫بیت الخالء میں جائے تو اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے۔‬
‫س ُك َذ َك َرهُ ِبيَ ِمينِ ِه إِ َذا بَا َل‪:‬‬
‫اب الَ يُ ْم ِ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ پیشاب کے وقت اپنے عضو کو اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے‬
‫حدیث نمبر‪154 :‬‬
‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا بَا َل أَ َح ُد ُك ْم فَاَل يَأْ ُخ َذ َّن َذ َك َرهُ بِيَ ِمينِ ِه‪َ ،‬واَل يَ ْستَ ْن ِجي بِيَ ِمينِ ِه‪َ ،‬واَل يَتَنَفَّسْ فِي‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اإْل ِ نَا ِء"‪.‬‬
‫یحیی بن کثیر کے واسطے سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اوزاعی نے‬
‫ابی قتادہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں‪ ،‬وہ اپنے باپ سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬
‫سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنا عضو اپنے داہنے ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے نہ‬
‫پکڑے‪ ،‬نہ داہنے ہاتھ سے طہارت کرے‪ ،‬نہ‪( ‬پانی پیتے وقت)‪ ‬برتن میں سانس لے۔‬

‫ستِ ْن َجا ِء بِا ْل ِح َج َ‬


‫ار ِة‪:‬‬ ‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پتھروں سے استنجاء کرنا ثابت ہے‬
‫حدیث نمبر‪155 :‬‬
‫‪o‬رو ْال َم ِّك ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪ِّ o‬د ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَحْ َم‪ُ o‬د ب ُْن ُم َح َّم ٍد ْال َم ِّك ُّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن يَحْ يَى ب ِْن َس ‪ِ o‬عي ِد ب ِْن َع ْم‪ٍ o‬‬
‫ت ِم ْن‪o‬هُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬ا ْب ِغنِي‬
‫ت‪ ،‬فَ‪َ o‬دنَ ْو ُ‬‫‪o‬ان اَل يَ ْلتَفِ ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َو َخ‪َ o‬ر َج لِ َحا َجتِ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ي َ‬‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬اتَّبَع ُ‬
‫ض‪ْ o‬عتُهَا إِلَى َج ْنبِ‪ِ o‬ه‬ ‫ث‪ ،‬فَأَتَ ْيتُ‪o‬هُ بِأَحْ َج‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ار بِطَ‪َ o‬ر ِ‬
‫ف ثِيَ‪oo‬ابِي فَ َو َ‬ ‫أَحْ َجارًا أَ ْستَ ْنفِضْ بِهَا أَ ْو نَحْ‪َ o‬وهُ‪َ ،‬واَل تَ‪oo‬أْتِنِي بِ َع ْ‬
‫ظ ٍم َواَل َر ْو ٍ‬
‫ضى أَ ْتبَ َعهُ بِ ِه َّن"‪.‬‬
‫ت َع ْنهُ‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫َوأَ ْع َرضْ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪153‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن سعید بن عمرو المکی نے اپ‪oo‬نے دادا کے‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن محمد المکی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عمرو بن‬
‫واسطے سے بیان کی‪oo‬ا۔ وہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے نق‪o‬ل ک‪o‬رتے ہیں‪ ،‬وہ کہ‪o‬تے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬چل‪oo‬تے وقت)‪ ‬ادھر ادھر نہیں دیکھ‪oo‬ا ک‪oo‬رتے تھے۔ ت‪oo‬و میں بھی آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پیچھے‬
‫پیچھے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قریب پہنچ گیا۔‪( ‬مجھے دیکھ کر)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ مجھے‬
‫پتھر ڈھونڈ دو‪ ،‬تاکہ میں ان سے پاکی حاصل کروں‪ ،‬یا اسی جیسا‪( ‬کوئی لفظ)‪ ‬فرمایا اور فرمایا کہ ہڈی اور گ‪o‬وبر نہ‬
‫الن‪oo‬ا۔ چن‪oo‬انچہ میں اپ‪oo‬نے دامن میں پتھر‪( ‬بھ‪oo‬ر ک‪oo‬ر)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پ‪oo‬اس لے گی‪oo‬ا اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پہلو میں رکھ دئیے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے پاس سے ہٹ گیا‪ ،‬جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬قض‪oo‬اء‬
‫حاجت سے)‪ ‬فارغ ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پتھروں سے استنجاء کیا۔‬

‫ستَ ْن َجى بِ َر ْو ٍ‬
‫ث‪:‬‬ ‫اب الَ يُ ْ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ گوبر سے استنجاء نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪156 :‬‬
‫ْس أَبُو ُعبَ ْي ‪َ o‬دةَ َذ َك‪َ o‬رهُ‪َ ،‬ولَ ِك ْن‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ال ‪o‬رَّحْ َم ِن ب ُْن‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس ‪َ o‬حا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ْال َغائِ‪o‬طَ‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ َم َرنِي أَ ْن آتِيَ‪o‬هُ بِثَاَل ثَ‪ِ o‬ة‬‫اأْل َ ْس َو ِد‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‪ ، ‬يَقُولُ‪" :‬أَتَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ت َر ْوثَ‪o‬ةً فَأَتَ ْيتُ‪o‬هُ بِهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ o‬ذ ْال َح َج‪َ o‬ري ِْن َوأَ ْلقَى الر َّْوثَ‪o‬ةَ‪،‬‬ ‫ث فَلَ ْم أَ ِج‪ْ o‬دهُ‪ ،‬فَأ َ َخ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ذ ُ‬ ‫ت َح َج َري ِْن َو ْالتَ َمس ُ‬
‫ْت الثَّالِ َ‬ ‫أَحْ َج ٍ‬
‫ار‪ ،‬فَ َو َج ْد ُ‬
‫ُف‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪. ‬‬ ‫َوقَا َل‪ :‬هَ َذا ِر ْكسٌ "‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن يُوس َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬ابواس‪oo‬حاق کہ‪o‬تے ہیں کہ اس‬
‫حدیث کو ابوعبیدہ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن عبدالرحمٰ ن بن االسود نے اپ‪o‬نے ب‪oo‬اپ س‪o‬ے ذک‪oo‬ر کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪o‬دہللا بن‬
‫مسعود رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬رف‪oo‬ع ح‪oo‬اجت‪ o‬کے ل‪oo‬یے گ‪oo‬ئے۔ ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھ‪oo‬ر تالش ک‪oo‬ر کے آپ کے پ‪oo‬اس الؤں۔ لیکن مجھے دو پتھ‪oo‬ر‬
‫ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پ‪oo‬اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪154‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آ گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پتھر‪( ‬تو)‪ ‬لے لیے‪( ‬مگر)‪ ‬گوبر پھین‪oo‬ک دیا اور فرمایا یہ خ‪oo‬ود ناپ‪oo‬اک ہے۔‪( ‬اور یہ‬
‫حدیث)‪ ‬ابراہم بن یوسف نے اپنے باپ سے بیان کی۔ انہوں نے ابواسحاق سے سنا‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا۔‬

‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء َم َّرةً َم َّرةً‪:‬‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو میں ہر عضو کو ایک ایک دفعہ دھونا بھی ثابت ہے‬
‫حدیث نمبر‪157 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ o‬د ب ِْن أَ ْس‪o‬لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ِء ب ِْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫"تَ َوضَّأ َ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّرةً َم َّرةً"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے زید بن اسلم کے واسطے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عط‪oo‬اء بن یس‪oo‬ار‬
‫سے‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو میں ہر عض‪oo‬و‬
‫کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔‬

‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء َم َّرتَ ْي ِن َم َّرتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ وضو میں ہر عضو دو دو بار دھونا بھی ثابت ہے‬
‫حدیث نمبر‪158 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك ِر ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ُْن ب ُْن ِعي َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يُونُسُ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ض ‪o‬أ َ َم‪َّ o‬رتَي ِْن‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم تَ َو َّ‬ ‫ي َ‬ ‫‪o‬ز ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َز ْي ‪ٍ o‬د‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫‪o‬رو ب ِْن َح‪ْ o‬‬
‫َع ْم‪ِ o‬‬
‫َم َّرتَي ِْن"‪.‬‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے فلیح‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حسین بن‬
‫بن سلیمان نے عبدہللا بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم کے واسطے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عب‪oo‬اد بن تمیم س‪o‬ے نق‪oo‬ل‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬وہ عبدہللا بن زید رضی ہللا عنہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫وضو میں اعضاء کو دو دو بار دھویا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪155‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ضو ِء ثَالَثًا ثَالَثًا‪:‬‬


‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو میں ہر عضو کو تین تین بار دھونا ( سنت ہے )‬
‫حدیث نمبر‪159 :‬‬

‫‪o‬ز ب ُْن َع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ اأْل ُ َوي ِْس ‪ُّ o‬ي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬إِ ْب ‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن َس ‪ْ o‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا َء ب َْن‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ o‬د ْال َع ِزي‪ِ o‬‬
‫ار‬
‫ث ِم‪َ o‬ر ٍ‬‫ان‪َ  ‬د َعا بِإِنَ‪oo‬ا ٍء‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْف َر َغ َعلَى َكفَّ ْي‪ِ o‬ه ثَاَل َ‬ ‫‪o‬ان أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ َرأَى‪ُ  ‬ع ْث َم‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ب َْن َعفَّ َ‬ ‫ان‪َ  ‬م ْولَىع ُْث َم‪َ o‬‬
‫يَ ِزي َدأَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪ُ  ‬ح ْم َر َ‬
‫ار‪،‬‬
‫ث ِم‪َ o‬ر ٍ‬‫ق‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل َوجْ هَهُ ثَاَل ثًا َويَ َد ْي‪ِ o‬ه إِلَى ْال ِم‪oo‬رْ فَقَي ِْن ثَاَل َ‬ ‫فَ َغ َسلَهُ َما‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ ِمينَهُ فِي اإْل ِ نَا ِء فَ َمضْ َم َ‬
‫ض َوا ْستَ ْن َش َ‬
‫ار إِلَى ْال َك ْعبَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ " :‬م ْن‬ ‫ثُ َّم َم َس َح بِ َر ْأ ِس ِه‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه ثَاَل َ‬
‫ث ِم‪َ o‬ر ٍ‬
‫تَ َوضَّأ َ نَحْ َو ُوضُوئِي هَ َذا‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن اَل يُ َحد ُ‬
‫ِّث فِي ِه َما نَ ْف َسهُ ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا االویسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ ابن ش‪oo‬ہاب‬
‫م‪o‬ولی نے خ‪o‬بر دی کہ‪ ‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫سے نقل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬انہیں عط‪oo‬اء بن یزید نے خ‪o‬بر دی‪ ،‬انہیں حم‪oo‬ران عثم‪o‬ان کے‬
‫عثمان بن عفان رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے(حم‪oo‬ران س‪oo‬ے)‪ ‬پ‪oo‬انی ک‪oo‬ا ب‪oo‬رتن مانگ‪oo‬ا۔‪( ‬اور لے ک‪oo‬ر پہلے)‪ ‬اپ‪oo‬نی‬
‫ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈاال پھر انہیں دھویا۔ اس کے بعد اپنا داہنا ہاتھ ب‪oo‬رتن میں ڈاال۔ اور‪( ‬پ‪oo‬انی لے ک‪oo‬ر)‪ ‬کلی کی‬
‫اور ناک صاف کی‪ ،‬پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے پھ‪oo‬ر اپ‪oo‬نے س‪oo‬ر ک‪oo‬ا مس‪oo‬ح‬
‫کیا پھر‪( ‬پانی لے کر)‪ ‬ٹخنوں تک تین مرتبہ اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا ہے کہ جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے‪ ،‬پھر دو رکعت پڑھے‪ ،‬جس میں اپنے نفس سے کوئی ب‪oo‬ات نہ‬
‫کرے۔ تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪160 :‬‬
‫ان‪ ، ‬فَلَ َّما‬ ‫ب‪َ : ‬ولَ ِك ْن‪ ‬عُ‪oo‬رْ َوةُ‪ ‬يُ َح‪ oo‬د ُ‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ُ  ‬ح ْم‪َ oo‬ر َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن ِش‪oo‬هَا ٍ‬ ‫َو َع ْن‪ ‬إِبْ‪َ oo‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬‬
‫ص‪oo‬الِ ُح ب ُْن َكي َ‬
‫ْس‪َ oo‬‬
‫ض ‪o‬أ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬اَل يَتَ َو َّ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَاَل أُ َح ِّدثُ ُك ْم َح ِديثًا لَ ْواَل آيَةٌ َما َح َّد ْثتُ ُك ُموهُ‪َ ،‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫تَ َوضَّأ َ ُع ْث َم ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪156‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ُص‪o‬لِّيَهَا‪ .‬قَ‪oo‬ا َل عُ‪o‬رْ َوةُ اآْل يَ‪o‬ةَ‪ :‬إِ َّن‬ ‫صلِّي ال َّ‬
‫صاَل ةَ‪ ،‬إِاَّل ُغفِ‪َ o‬ر لَ‪o‬هُ َما بَ ْينَ‪o‬هُ َوبَي َْن َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة َحتَّى ي َ‬ ‫َر ُج ٌل فَيُحْ ِس ُن ُوضُو َءهُ َويُ َ‬
‫ت سورة البقرة آية ‪.159‬‬ ‫ون َما أَ ْن َز ْلنَا ِم َن ْالبَيِّنَا ِ‬ ‫الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْكتُ ُم َ‬
‫اور روایت کی عبدالعزیز نے ابراہیم سے‪ ،‬انہوں نے صالح بن کیسان سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن ش‪oo‬ہاب س‪oo‬ے‪ ،‬لیکن ع‪oo‬روہ‬
‫حمران سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬جب عثمان رضی ہللا عنہ نے وضو کیا تو فرمایا میں تم کو ایک حدیث سناتا ہ‪oo‬وں‪،‬‬
‫اگ‪oo‬ر ق‪oo‬رآن پ‪oo‬اک کی ایک آیت‪( ‬ن‪oo‬ازل)‪ ‬نہ ہ‪oo‬وتی ت‪oo‬و میں یہ ح‪oo‬دیث تم ک‪oo‬و نہ س‪oo‬ناتا۔ میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے سنا ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬فرم‪o‬اتے تھے کہ جب بھی ک‪o‬وئی ش‪o‬خص اچھی ط‪o‬رح وض‪o‬و کرت‪o‬ا ہے‬
‫اور‪( ‬خلوص کے ساتھ)‪ ‬نماز پڑھتا ہے تو اس کے ایک نماز سے دوسری نماز کے پڑھنے تک کے گن‪o‬اہ مع‪o‬اف ک‪oo‬ر‬
‫دئ‪oo‬یے ج‪oo‬اتے ہیں۔ ع‪oo‬روہ کہ‪oo‬تے ہیں وہ آیت یہ ہے‪« ‬إن ال‪oo‬ذين يكتم‪oo‬ون ما أنزلنا من البين‪oo‬ات»‪( ‬جس ک‪oo‬ا ت‪oo‬رجمہ یہ ہے‬
‫کہ)‪ ‬جو لوگ ہللا کی اس نازل کی ہوئی ہدایت کو چھپاتے ہیں جو اس نے لوگ‪oo‬وں کے ل‪oo‬یے اپ‪oo‬نی کت‪oo‬اب میں بی‪oo‬ان کی‬
‫ہے۔ ان پر ہللا کی لعنت ہے اور‪( ‬دوسرے)لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔‬

‫ستِ ْنثَا ِر فِي ا ْل ُو ُ‬


‫ضو ِء‪:‬‬ ‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو میں ناک صاف کرنا ضروری ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم َع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َذ َك َرهُ ُع ْث َم ُ‬
‫ان َو َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َز ْي ٍد َواب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫اس مسئلہ کو عثمان اور عبدہللا بن زید اور ابن عباس رضی ہللا عنہم نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا‬
‫ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪161 :‬‬
‫يس‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو إِ ْد ِر َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪َ " :‬م ْن تَ َوضَّأ َ فَ ْليَ ْستَ ْنثِرْ ‪َ ،‬و َم ِن ا ْستَجْ َم َر فَ ْليُوتِرْ "‪o.‬‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪157‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا انہیں یونس نے زہ‪oo‬ری کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا انہیں اب‪oo‬وادریس نے بتایا‪،‬‬
‫انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ نبی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے چاہیے کہ ناک صاف کرے اور جو پتھر سے استنجاء کرے اسے‬
‫چاہیے کہ طاق عدد‪( ‬یعنی ایک یا تین یا پانچ ہی)‪ ‬سے کرے۔‬

‫ستِ ْج َما ِر ِو ْت ًرا‪:‬‬


‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬طاق عدد ( ڈھیلوں ) سے استنجاء کرنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪162 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا تَ َوضَّأ َ أَ َح ُد ُك ْم فَ ْليَجْ َعلْ فِي أَ ْنفِ ِه ثُ َّم لِيَ ْنثُرْ ‪َ ،‬و َم ِن ا ْستَجْ َم َر فَ ْليُوتِرْ ‪َ ،‬وإِ َذا ا ْستَ ْيقَظَ أَ َح ُد ُك ْم‬
‫َ‬
‫ِم ْن نَ ْو ِم ِه فَ ْليَ ْغ ِسلْ يَ َدهُ قَ ْب َل أَ ْن يُ ْد ِخلَهَا فِي َوضُوئِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َّن أَ َح َد ُك ْم اَل يَ ْد ِري أَي َْن بَاتَ ْ‬
‫ت يَ ُدهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو مالک نے ابوالزناد کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ اع‪oo‬رج س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تم میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی‬
‫وضو کرے تو اسے چاہیے کہ اپنی ناک میں پانی دے پھر ‪( ‬اسے)‪ ‬صاف کرے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء‬
‫کرے اسے چاہیے کہ بے جوڑ عدد‪( ‬یعنی ایک یا تین)‪ ‬سے استنجاء کرے اور جب تم میں سے کوئی سو ک‪oo‬ر اٹھے‪،‬‬
‫تو وضو کے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے دھو لے۔ کیونکہ تم میں سے ک‪oo‬وئی نہیں جانت‪oo‬ا کہ رات ک‪oo‬و اس ک‪oo‬ا‬
‫ہاتھ کہاں رہا ہے۔‬

‫س ُح َعلَى ا ْلقَ َد َم ْي ِن‪:‬‬


‫الر ْجلَ ْي ِن َوالَ يَ ْم َ‬ ‫اب َغ ْ‬
‫س ِل ِّ‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دونوں پاؤں دھونا چاہیے اور قدموں پر مسح نہ کرنا چاہیے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪158‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪163 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْم‪ٍ o‬‬
‫‪o‬رو‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ف ب ِْن َماهَ‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش‪ٍ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫ض‪o‬أ ُ َونَ ْم َس‪ُ o‬ح‬
‫ص‪َ o‬ر‪ ،‬فَ َج َع ْلنَا نَتَ َو َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعنَّا فِي َس ْف َر ٍة َس‪o‬افَرْ نَاهَا‪ ،‬فَأ َ ْد َر َكنَا َوقَ‪ْ o‬د أَرْ هَ ْقنَا ْال َع ْ‬ ‫تَ َخلَّ َ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬
‫ار َم َّرتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثًا"‪.‬‬ ‫ص ْوتِ ِه‪َ " :‬و ْي ٌل لِأْل َ ْعقَا ِ‬
‫ب ِم َن النَّ ِ‬ ‫َعلَى أَرْ ُجلِنَا‪ ،‬فَنَا َدى بِأ َ ْعلَى َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوعوانہ نے‪ ،‬وہ ابوبش‪oo‬ر س‪oo‬ے‪ ،‬وہ یوس‪oo‬ف بن ماہ‪oo‬ک س‪oo‬ے‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬رو‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ایک س‪oo‬فر میں‬
‫ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر‪( ‬تھوڑی دیر بعد)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہم کو پا لیا اور عصر کا وقت آ پہنچ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‬
‫ہم وضو کرنے لگے اور‪( ‬اچھی طرح پاؤں دھونے کی بجائے جلدی میں)‪ ‬ہم پاؤں پر مسح کرنے لگے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪« ‬ويل لألعقاب من النار» ‪ ‬ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے ‪ ‬دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا۔‬

‫ض ِة فِي ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء‪:‬‬ ‫اب ا ْل َم ْ‬
‫ض َم َ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو میں کلی کرنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫س َو َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َز ْي ٍد َر ِ‬
‫قَالَهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫اس مسئلہ کو ابن عباس اور عبدہللا بن زید رضی ہللا عنہم نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪164 :‬‬

‫ان‪َ  ‬م ْولَى ُع ْث َم َ‬


‫‪oo‬ان‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَا ُء ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح ْم َر َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ‪َ o‬ل‬
‫ث َم‪ o‬رَّا ٍ‬‫ض‪o‬و ٍء‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْف َر َغ َعلَى يَ َد ْي‪ِ o‬ه ِم ْن إِنَائِ‪ِ o‬ه فَ َغ َس‪o‬لَهُ َما ثَاَل َ‬ ‫ان‪ ،‬أَنَّهُ َرأَى‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬
‫ان ب َْن َعفَّان‪َ  ‬د َعا بِ َو ُ‬ ‫ب ِْن َعفَّ َ‬
‫ق َوا ْستَ ْنثَ َر‪ ،‬ثُ َّم َغ َس‪َ o‬ل َوجْ هَ‪o‬هُ ثَاَل ثًا َويَ َد ْي‪ِ o‬ه إِلَى ْال ِم‪oo‬رْ فَقَي ِْن ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم َم َس‪َ o‬ح‬‫ض َوا ْستَ ْن َش َ‬‫يَ ِمينَهُ فِي ْال َوضُو ِء‪ ،‬ثُ َّم تَ َمضْ َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َوضَّأ ُ نَحْ َو ُوضُوئِي هَ َذا‪َ ،‬وقَا َل‪َ " :‬م ْن‬ ‫ي َ‬ ‫بِ َر ْأ ِس ِه‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل ُك َّل ِرجْ ٍل ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ِّث فِي ِه َما نَ ْف َسهُ‪َ ،‬غفَ َر هَّللا ُ لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن اَل يُ َحد ُ‬ ‫تَ َوضَّأ َ نَحْ َو ُوضُوئِي هَ َذا‪ ،‬ثُ َّم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪159‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے زہری کے واسطے سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم ک‪oo‬و عط‪oo‬اء بن یزید نے‬
‫مولی عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ کے واسطے سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عثم‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫حمران‬
‫کہ‪ ‬انہوں نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پر برتن سے پانی‪( ‬لے کر)‪ ‬ڈاال۔ پھ‪oo‬ر دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھوں ک‪oo‬و‬
‫تین دفعہ دھویا۔ پھر اپنا داہنا ہاتھ وضو کر کے پانی میں ڈاال۔ پھر کلی کی‪ ،‬پھر ناک میں پ‪oo‬انی دیا‪ ،‬پھ‪oo‬ر ن‪oo‬اک ص‪oo‬اف‬
‫کی۔ پھر تین دفعہ اپنا منہ دھویا اور کہنیوں تک تین دفعہ ہاتھ دھوئے‪ ،‬پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھ‪oo‬ر ہ‪oo‬ر ایک پ‪oo‬اؤں‬
‫تین دفعہ دھویا۔ پھر فرمایا میں نے رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ک‪o‬و دیکھ‪o‬ا کہ آپ م‪o‬یرے اس وض‪o‬و جیس‪o‬ا وض‪o‬و‬
‫فرمایا ک‪oo‬رتے تھے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ج‪oo‬و ش‪oo‬خص م‪oo‬یرے اس وض‪oo‬و جیس‪oo‬ا وض‪oo‬و ک‪oo‬رے‬
‫‪o‬الی اس کے پچھلے گن‪oo‬اہ‬
‫اور‪( ‬حضور قلب سے)‪ ‬دو رکعت پڑھے جس میں اپ‪o‬نے دل س‪o‬ے ب‪oo‬اتیں نہ ک‪oo‬رے۔ ت‪oo‬و ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫معاف کر دیتا ہے۔‬

‫س ِل األَ ْعقَا ِ‬
‫ب‪:‬‬ ‫اب َغ ْ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایڑیوں کے دھونے کے بیان میں‬
‫ض َع ْال َخاتَ ِم إِ َذا تَ َوضَّأَ‪.‬‬
‫ين يَ ْغ ِس ُل َم ْو ِ‬ ‫َو َك َ‬
‫ان اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫امام ابن سیرین وضو کرتے وقت انگوٹھی کے نیچے کی جگہ‪( ‬بھی)‪ ‬دھویا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪165 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬و َك‪َ o‬‬


‫‪o‬ان يَ ُم‪oo‬رُّ بِنَا‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِزيَا ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬و ْي ٌل لِأْل َ ْعقَا ِ‬
‫ب‬ ‫طهَ َر ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْسبِ ُغوا ْال ُوضُو َء‪ ،‬فَإ ِ َّن أَبَا ْالقَ ِ‬
‫اس ِم َ‬ ‫ون ِم َن ْال ِم ْ‬
‫ضئُ َ‬ ‫َوالنَّاسُ يَتَ َو َّ‬

‫ِم َن النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن زیاد‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ‬وہ ہمارے پاس سے گ‪oo‬زرے اور ل‪oo‬وگ ل‪oo‬وٹے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪160‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س‪ooo‬ے وض‪ooo‬و ک‪ooo‬ر رہے تھے۔ آپ نے کہ‪ooo‬ا اچھی ط‪ooo‬رح وض‪ooo‬و ک‪ooo‬رو کی‪ooo‬ونکہ ابوالقاسم‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ وس‪ooo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪( ‬خشک)‪ ‬ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔‬

‫س ُح َعلَى النَّ ْعلَ ْي ِن‪:‬‬


‫الر ْجلَ ْي ِن فِي النَّ ْعلَ ْي ِن َوالَ يَ ْم َ‬ ‫اب َغ ْ‬
‫س ِل ِّ‬ ‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جوتوں کے اندر پاؤں دھونا چاہیے اور جوتوں پر مسح نہ کرنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪166 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬أَنَّهُ قَ‪oo‬ا َل لِ َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد ْال َم ْقبُ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د ب ِْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْج ؟‬‫ص‪o‬نَ ُعهَا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬و َما ِه َي يَا اب َْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬ ‫ك يَ ْ‬ ‫ك تَصْ نَ ُع أَرْ بَعًا لَ ْم أَ َر أَ َح‪ o‬دًا ِم ْن أَ ْ‬
‫ص‪َ o‬حابِ َ‬ ‫ُع َم َر‪ :‬يَا أَبَا َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ،‬رأَ ْيتُ َ‬
‫الص‪ْ o‬ف َر ِة‪َ ،‬و َرأَ ْيتُ‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫ص‪o‬بُ ُغ بِ ُّ‬ ‫ك تَ ْ‬ ‫ك تَ ْلبَسُ النِّ َعا َل ال ِّس ْبتِيَّةَ‪َ ،‬و َرأَ ْيتُ‪َ o‬‬
‫ان إِاَّل ْاليَ َمانِيَي ِْن‪َ ،‬و َرأَ ْيتُ َ‬
‫ك اَل تَ َمسُّ ِم َن اأْل َرْ َك ِ‬ ‫قَا َل‪َ :‬رأَ ْيتُ َ‬
‫ان‪ ،‬فَ‪o‬إِنِّي‬ ‫ان يَ ْو ُم التَّرْ ِويَ ِة‪ ،‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪" : ‬أَ َّما اأْل َرْ َك ُ‬ ‫ت َحتَّى َك َ‬ ‫ت بِ َم َّكةَ أَهَ َّل النَّاسُ إِ َذا َرأَ ْوا ْال ِهاَل َل َولَ ْم تُ ِه َّل أَ ْن َ‬ ‫إِ َذا ُك ْن َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬‫الس ‪ْ o‬بتِيَّةُ فَ ‪o‬إِنِّي َرأَي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ َمسُّ إِاَّل ْاليَ َمانِيَي ِْن‪َ ،‬وأَ َّما النِّ َع‪oo‬ا ُل ِّ‬
‫لَ ْم أَ َر َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل‬ ‫ْس فِيهَا َش َع ٌر َويَتَ َوضَّأ ُ فِيهَا‪ ،‬فَأَنَا أُ ِحبُّ أَ ْن أَ ْلبَ َسهَا‪َ ،‬وأَ َّما الصُّ ْف َرةُ فَ‪o‬إِنِّي َرأَي ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْلبَسُ النَّ ْع َل الَّتِي لَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَصْ بُ ُغ بِهَا‪ ،‬فَأَنَا أُ ِحبُّ أَ ْن أَصْ بُ َغ بِهَا‪َ ،‬وأَ َّما اإْل ِ هْاَل ُل فَإِنِّي لَ ْم أَ َر َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫احلَتُهُ"‪o.‬‬
‫ث بِ ِه َر ِ‬ ‫َو َسلَّ َم يُ ِهلُّ َحتَّى تَ ْنبَ ِع َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو مالک نے سعید المق‪o‬بری کے واس‪o‬طے س‪o‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ عبی‪o‬دہللا بن‬
‫جریج سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عبدہللا بن عمر س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا‪ ‬اے ابوعب‪oo‬دالرحمٰ ن! میں نے تمہیں چ‪oo‬ار ایس‪oo‬ے ک‪oo‬ام‬
‫کرتے ہوئے دیکھا ہے جنھیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہ‪o‬وئے نہیں دیکھ‪o‬ا۔ وہ کہ‪o‬نے لگے‪ ،‬اے ابن ج‪o‬ریج! وہ کی‪o‬ا‬
‫ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ میں نے طواف کے وقت آپ کو دیکھا کہ دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور رکن ک‪oo‬و آپ‬
‫نہیں چھوتے ہو۔‪( ‬دوسرے)‪ ‬میں نے آپ کو بستی جوتے پہنے ہوئے دیکھا اور‪( ‬تیس‪o‬رے)‪ ‬میں نے دیکھ‪o‬ا کہ آپ زرد‬
‫رنگ استعمال کرتے ہو اور‪( ‬چوتھی ب‪o‬ات)‪ ‬میں نے یہ دیکھی کہ جب آپ مکہ میں تھے‪ ،‬ل‪o‬وگ‪( ‬ذی الحجہ ک‪o‬ا)‪ ‬چان‪o‬د‬
‫دیکھ کر لبیک پکارنے لگتے ہیں۔‪( ‬اور)‪ ‬حج کا احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھویں تاریخ تک احرام نہیں بان‪oo‬دھتے۔‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے جواب دیا کہ‪( ‬دوس‪o‬رے)‪ ‬ارک‪o‬ان ک‪o‬و ت‪o‬و میں یوں نہیں چھوت‪o‬ا کہ میں نے رس‪o‬ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪161‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یمانی رکنوں کے عالوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور رہے جوتے‪ ،‬ت‪oo‬و‬
‫میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ جن کے چم‪oo‬ڑے پ‪oo‬ر ب‪oo‬ال نہیں تھے اور‬
‫آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے‪ ،‬تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کی بات یہ‬
‫ہے کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھ‪oo‬ا ہے۔ ت‪oo‬و میں بھی اس‪oo‬ی رن‪oo‬گ س‪oo‬ے‬
‫رنگنا پسند کرتا ہوں اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اس وقت ت‪oo‬ک‬
‫احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی۔‬

‫ضو ِء َوا ْل ُغ ْ‬
‫س ِل‪:‬‬ ‫اب التَّيَ ُّم ِن فِي ا ْل ُو ُ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وضو اور غسل میں داہنی جانب سے ابتداء کرنا ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪167 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫ير َ‬
‫ت ِس‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ٌ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ص‪o‬ةَ بِ ْن ِ‬
‫اض ِع ْال ُوضُو ِء ِم ْنهَا"‪.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَه َُّن فِي َغس ِْل ا ْبنَتِ ِه‪" :‬ا ْب َد ْأ َن بِ َميَا ِمنِهَا َو َم َو ِ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسماعیل نے‪ ،‬ان سے خالد نے حفصہ بنت سیرین کے واسطے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫ام عطیہ سے روایت کرتی ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اپ‪oo‬نی‪( ‬مرح‪oo‬ومہ)‪ ‬ص‪oo‬احبزادی‪( ‬زینب رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہا)‪ ‬کو غسل دینے کے وقت فرمایا تھا کہ غسل داہنی طرف سے دو‪ ،‬اور اعضاء وضو سے غسل کی ابتداء کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪168 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪o‬رُو ٍ‬


‫ق‪، ‬‬ ‫ث ب ُْن ُس‪o‬لَي ٍْم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَ ْش‪َ o‬ع ُ‬
‫ُور ِه َوفِي َشأْنِ ِه ُكلِّ ِه"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُع ِ‬
‫ْجبُهُ التَّيَ ُّم ُن فِي تَنَ ُّعلِ ِه َوتَ َرجُّ لِ ِه َوطُه ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن َعائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہیں اش‪oo‬عث بن س‪oo‬لیم نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬ان کے ب‪oo‬اپ نے‬
‫مسروق سے سنا‪ ،‬وہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ وہ فرم‪oo‬اتی ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪162‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬جوتا پہننے‪ ،‬کنگھی کرنے‪ ،‬وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے کام کی ابتداء‬
‫کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔‬

‫صالَةُ‪:‬‬ ‫ضو ِء إِ َذا َحانَ ِ‬


‫ت ال َّ‬ ‫س ا ْل َو ُ‬
‫اب ا ْلتِ َما ِ‬
‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز کا وقت ہو جانے پر پانی کی تالش ضروری ہے‬
‫س ْال َما ُء‪ ،‬فَلَ ْم يُو َج ْد‪ ،‬فَنَ َز َل التَّيَ ُّم ُم‪.‬‬
‫ت الصُّ ْب ُح فَ ْالتُ ِم َ‬ ‫ت َعائِ َشةُ َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتی ہیں کہ‪( ‬ایک سفر میں)‪ ‬صبح ہو گئی ‪ ،‬پانی تالش کیا گیا‪ ،‬مگر نہیں مال۔‬
‫تو آیت تیمم نازل ہوئی ۔‬

‫حدیث نمبر‪169 :‬‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬أَنَّهُ‬ ‫ق ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ض ‪o‬و َء فَلَ ْم يَ ِج‪ُ o‬دوهُ‪ ،‬فَ‪oo‬أُتِ َي‬
‫س النَّاسُ ْال َو ُ‬ ‫ص‪ِ o‬ر‪ ،‬فَ‪ْ o‬‬
‫‪o‬التَ َم َ‬ ‫صاَل ةُ ْال َع ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َحانَ ْ‬
‫ت َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ك اإْل ِ نَا ِء يَ َدهُ‪َ ،‬وأَ َم َر النَّ َ‬
‫اس‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َذلِ َ‬
‫ض َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َوضُو ٍء‪ ،‬فَ َو َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ضئُوا ِم ْن ِع ْن ِد ِ‬
‫آخ ِر ِه ْم"‪.‬‬ ‫ت أَ َ‬
‫صابِ ِع ِه َحتَّى تَ َو َّ‬ ‫ْت ْال َما َء يَ ْنبُ ُع ِم ْن تَحْ ِ‬
‫ضئُوا ِم ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َرأَي ُ‬
‫أَ ْن يَتَ َو َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو مالک نے اسحاق بن عبدہللا بن ابی طلحہ سے خبر دی‪،‬‬
‫وہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے نقل کرتے ہیں‪ ،‬وہ فرم‪oo‬اتے ہیں کہ‪ ‬میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و‬
‫دیکھا کہ نماز عصر کا وقت آ گی‪oo‬ا‪ ،‬لوگ‪oo‬وں نے پ‪oo‬انی تالش کی‪o‬ا‪ ،‬جب انہیں پ‪o‬انی نہ مال‪ ،‬ت‪o‬و رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پاس‪( ‬ایک برتن میں)‪ ‬وضو کے لیے پانی الیا گیا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس میں اپن‪oo‬ا ہ‪oo‬اتھ ڈال‬
‫دیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ اسی‪( ‬برتن)‪ ‬سے وضو کریں۔ انس رضی ہللا عنہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ میں نے دیکھ‪oo‬ا آپ کی‬
‫انگلیوں کے نیچے سے پانی‪( ‬چشمے کی طرح)‪ ‬ابل رہا تھا۔ یہاں تک کہ‪( ‬قافلے کے)‪ ‬آخری آدمی نے بھی وضو کر‬
‫لیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪163‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ان‪:‬‬
‫س ِ‬‫اإل ْن َ‬
‫ش َع ُر ِ‬ ‫اب ا ْل َما ِء الَّ ِذي يُ ْغ َ‬
‫س ُل ِب ِه َ‬ ‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں اس پانی کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫‪o‬ريُّ‬ ‫ان َعطَا ٌء الَ يَ َرى بِ ِه بَأْسًا أَ ْن يُتَّ َخ َذ ِم ْنهَا ْال ُخيُوطُ َو ْال ِحبَالُ‪َ ،‬وس ُْؤ ِر ْال ِكالَ ِ‬
‫ب َو َم َمرِّ هَا فِي ْال َمس ِْج ِد‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل ُّ‬ ‫َو َك َ‬
‫ْس لَهُ َوضُو ٌء َغ ْي ُرهُ يَتَ َوضَّأ ُ بِ ِه‪َ .‬وقَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ان هَ َذا ْالفِ ْقهُ بِ َع ْينِ ‪ِ o‬ه‪ ،‬يَقُ‪oo‬و ُل هَّللا ُ تَ َع‪oo‬الَى‪ :‬فَلَ ْم تَ ِج‪ُ o‬دوا َم‪oo‬ا ًء‬ ‫إِ َذا َولَ َغ فِي إِنَا ٍء لَي َ‬
‫س ِم ْنهُ َش ْي ٌء‪ ،‬يَتَ َوضَّأ ُ بِ ِه َويَتَيَ َّم ُم‪.‬‬
‫فَتَيَ َّم ُموا َوهَ َذا َما ٌء‪َ ،‬وفِي النَّ ْف ِ‬
‫عطاء بن ابی رباح آدمیوں کے بالوں سے رسیاں اور ڈوریاں بنانے میں کچھ حرج نہیں دیکھتے تھے اور کتوں کے‬
‫جھوٹے اور ان کے مسجد سے گزرنے کا بیان۔ زہری کہتے ہیں کہ جب کت‪o‬ا کسی‪( ‬پ‪o‬انی کے بھ‪o‬رے)‪ ‬ب‪o‬رتن میں منہ‬
‫ڈال دے اور اس کے عالوہ وضو کے لیے اور پانی موجود نہ ہو تو اس سے وضو کی‪oo‬ا ج‪oo‬ا س‪oo‬کتا ہے۔ س‪oo‬فیان کہ‪oo‬تے‬
‫تعالی کے اس ارشاد سے سمجھ میں آتا ہے۔ جب پانی نہ پاؤ ت‪oo‬و تیمم ک‪oo‬ر ل‪oo‬و اور ک‪oo‬تے ک‪oo‬ا جھوٹ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہیں کہ یہ مسئلہ ہللا‬
‫پانی‪( ‬تو)‪ ‬ہے۔‪( ‬مگر)‪ ‬طبیعت اس سے نفرت کرتی ہے۔‪( ‬بہرحال)‪ ‬اس سے وضو کر لے۔ اور‪( ‬احتیاطاً)‪ ‬تیمم بھی ک‪oo‬ر‬
‫لے۔‬

‫حدیث نمبر‪170 :‬‬
‫ين‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬لِ ُعبَ ْي‪َ o‬دةَ‪ِ : ‬ع ْن‪َ o‬دنَا ِم ْن‬ ‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬رائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِ‬
‫اص‪ٍ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِس‪ِ o‬‬
‫ير َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫س‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬أَل َ ْن تَ ُك َ‬
‫ون ِع ْن‪ِ o‬دي َش‪َ o‬ع َرةٌ ِم ْن‪o‬هُ‬ ‫س أَ ْو ِم ْن قِبَ ِل أَ ْه ِل أَنَ ٍ‬
‫ص ْبنَاهُ ِم ْن قِبَ ِل أَنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َ‬
‫َش َع ِر النَّبِ ِّي َ‬
‫أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ي ِم َن ال ُّد ْنيَا َو َما فِيهَا"‪.‬‬
‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسرائیل نے عاصم کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ ابن سیرین سے‬
‫نقل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ میں نے عبی‪oo‬دہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ہم‪oo‬ارے پ‪oo‬اس رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے کچھ بال‪( ‬مبارک)‪ ‬ہیں‪ ،‬جو ہمیں انس رضی ہللا عنہ سے یا انس رضی ہللا عنہ کے گھ‪oo‬ر وال‪oo‬وں کی ط‪oo‬رف‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪164‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سے ملے ہیں۔‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬عبیدہ نے کہا کہ اگر میرے پاس ان بالوں میں سے ایک ب‪oo‬ال بھی ہ‪oo‬و ت‪oo‬و وہ م‪oo‬یرے ل‪oo‬یے‬
‫ساری دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪171 :‬‬
‫ين‪،‬‬
‫ير َ‬ ‫َّح ِيم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عبَّا ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِس ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫ق َر ْأ َسهُ َك َ‬
‫ان أَبُو طَ ْل َحةَ أَ َّو َل َم ْن أَ َخ َذ ِم ْن َش َع ِر ِه"‪.‬‬ ‫س‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ َّما َحلَ َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم ک‪oo‬و س‪oo‬عید بن س‪oo‬لیمان نے خ‪oo‬بر دی انہ‪oo‬وں نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے‬
‫عباد نے ابن عون کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ ابن سیرین سے‪ ،‬وہ انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے‬
‫ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬حجۃ الوداع میں)‪ ‬جب سر کے بال من‪oo‬ڈوائے ت‪oo‬و س‪oo‬ب س‪oo‬ے پہلے اب‪oo‬وطلحہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بال لیے تھے۔‬

‫س ْب ًعا‪:‬‬ ‫ب فِي إِنَا ِء أَ َح ِد ُك ْ‪#‬م فَ ْليَ ْغ ِ‬


‫س ْلهُ َ‬ ‫ب ا ْل َك ْل ُ‬ ‫اب إِ َذا َ‬
‫ش ِر َ‬ ‫‪ 33‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کتا برتن میں پی لے ( تو کیا کرنا چاہیے )‬
‫حدیث نمبر‪172 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَ‪oo‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫‪o‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫ب ْال َك ْلبُ فِي إِنَا ِء أَ َح ِد ُك ْم فَ ْليَ ْغ ِس ْلهُ َس ْبعًا"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َش ِر َ‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی‪ ،‬وہ اعرج سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب کت‪oo‬ا تم میں س‪oo‬ے کس‪oo‬ی کے ب‪oo‬رتن‬
‫میں سے‪( ‬کچھ)‪ ‬پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو‪( ‬تو پاک ہو جائے گا)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪165‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪173 :‬‬
‫ح‪، ‬‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫‪o‬ار‪َ ، ‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّ‬
‫ص َم ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ش‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ o‬ذ ال َّر ُج‪ُ o‬ل‬ ‫ْ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل َرأَى َك ْلبًا يَأ ُك‪ُ o‬ل الثَّ َرى ِم َن ْال َعطَ ِ‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ف لَهُ بِ ِه َحتَّى أَرْ َواهُ‪ ،‬فَ َش َك َر هَّللا ُ لَهُ‪ ،‬فَأ َ ْد َخلَهُ ْال َجنَّةَ"‪o.‬‬
‫ُخفَّهُ‪ ،‬فَ َج َع َل يَ ْغ ِر ُ‬
‫ہم سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو عبدالرحمٰ ن بن عبدہللا بن دینار نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے اپنے باپ سے سنا‪ ،‬وہ ابوصالح سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬
‫سے نقل کرتے ہیں‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک ک‪oo‬تے ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا‪ ،‬ج‪oo‬و پی‪oo‬اس کی وجہ‬
‫‪o‬تی کہ اس ک‪o‬و‬
‫سے گیلی مٹی کھا رہا تھا۔ تو اس شخص نے اپنا م‪oo‬وزہ لی‪o‬ا اور اس س‪o‬ے پ‪o‬انی بھ‪oo‬ر ک‪o‬ر پالنے لگ‪o‬ا‪ ،‬ح‪ٰ o‬‬
‫خوب سیراب کر دیا۔ ہللا نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪174 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ح ْم‪َ o‬زةُ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬ ‫ب‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َشبِي ٍ‬
‫ون‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ ْم يَ ُكونُوا‪ o‬يَر ُّ‬
‫ُش‪َ oo‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت ْال ِكاَل بُ تَبُو ُل َوتُ ْقبِ ُل َوتُ ْدبِ ُر فِي ْال َمس ِْج ِد فِي َز َم ِ‬
‫ان َرس ِ‬ ‫قَا َل‪َ :‬كانَ ِ‬
‫َش ْيئًا ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫احمد بن شبیب نے کہا کہ ہم سے میرے والد نے یونس کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں‪،‬‬
‫انہوں نے کہا مجھ سے حمزہ بن عبدہللا نے اپنے باپ‪( ‬یعنی عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما)‪ ‬کے واسطے سے بی‪oo‬ان‬
‫کیا۔ وہ کہتے تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے ج‪oo‬اتے تھے لیکن ل‪oo‬وگ ان‬
‫جگہوں پر پانی نہیں چھڑکتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪166‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪175 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ال َّسفَ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِديِّ ب ِْن َحاتِ ٍم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ت‬
‫ك ْال ُم َعلَّ َم فَقَتَ َل فَ ُكلْ ‪َ ،‬وإِ َذا أَ َك َل فَاَل تَأْ ُكلْ فَإِنَّ َما أَ ْم َس َكهُ َعلَى نَ ْف ِس ِه‪،‬‬
‫ت َك ْلبَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ َذا أَرْ َس ْل َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ب آ َخ َر"‪.‬‬‫ك َولَ ْم تُ َس ِّم َعلَى َك ْل ٍ‬ ‫ْت َعلَى َك ْلبِ َ‬ ‫ت‪ :‬أُرْ ِس ُل َك ْلبِي فَأ َ ِج ُد َم َعهُ َك ْلبًا آ َخ َر‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَاَل تَأْ ُكلْ ‪ ،‬فَإِنَّ َما َس َّمي َ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابن ابی السفر کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ شعبی س‪oo‬ے‬
‫نقل فرماتے ہیں‪ ،‬وہ عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬سے‪( ‬ک‪oo‬تے کے‬
‫شکار کے متعلق)‪ ‬دریافت کیا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے‬
‫اور وہ شکار کر لے تو‪ ،‬تو اس‪( ‬شکار)‪ ‬کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں س‪oo‬ے خ‪oo‬ود‪( ‬کچھ)‪ ‬کھ‪oo‬ا لے ت‪oo‬و‪ ،‬تو‪( ‬اس‬
‫کو)‪  ‬نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں‪( ‬ش‪oo‬کار کے ل‪oo‬یے)اپ‪oo‬نے‬
‫کتے چھوڑتا ہوں‪ ،‬پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ پھر مت کھ‪oo‬ا۔‬
‫کیونکہ تم نے«بسم هللا»‪ ‬اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔‬

‫ضو َء إِالَّ ِم َن ا ْل َم ْخ َر َج ْي ِن‪ِ ،‬م َن ا ْلقُبُ ِل َوال ُّدبُ ِر‪:‬‬


‫اب َمنْ لَ ْم يَ َر ا ْل ُو ُ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بعض لوگوں کے نزدیک صرف پیشاب اور پاخانے کی راہ سے کچھ‬
‫نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے‬
‫‪o‬ر ِه نَحْ‪ُ o‬و ْالقَ ْملَ‪ِ o‬ة‬
‫‪o‬ر ِه ال‪ُّ o‬دو ُد أَ ْو ِم ْن َذ َك‪ِ o‬‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬أَ ْو َجا َء أَ َح ٌد ِم ْن ُك ْم ِم َن ْال َغائِ ِط َوقَا َل َعطَا ٌء فِي َم ْن يَ ْخ ُر ُج ِم ْن ُدبُ‪ِ o‬‬
‫ض‪o‬و َء‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل ْال َح َس‪ُ o‬ن إِ ْن‬
‫الص‪o‬الَةَ‪َ ،‬ولَ ْم يُ ِع‪ِ o‬د ْال ُو ُ‬
‫صالَ ِة أَ َعا َد َّ‬
‫ك فِي ال َّ‬ ‫يُ ِعي ُد ْال ُوضُو َء‪َ .‬وقَا َل َجابِ ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ إِ َذا َ‬
‫ض ِح َ‬
‫ث‪َ .‬وي ُْ‪o‬ذ َك ُر َع ْن‬‫ض‪o‬و َء إِالَّ ِم ْن َح‪َ o‬د ٍ‬‫ض‪o‬و َء َعلَيْ‪ِ o‬ه‪َ .‬وقَ‪o‬ا َل أَبُو هُ َريْ‪َ o‬رةَ الَ ُو ُ‬ ‫ار ِه أَ ْو َخلَ َع ُخفَّ ْي ِه فَالَ ُو ُ‬ ‫أَ َخ َذ ِم ْن َش َع ِر ِه َوأَ ْ‬
‫ظفَ ِ‬
‫اع فَ‪ُ o‬ر ِم َي َر ُج‪ٌ o‬ل بِ َس‪o‬ه ٍْم‪ ،‬فَنَ َزفَ‪o‬هُ ال‪َّ o‬د ُم فَ َر َك‪َ o‬ع َو َس‪َ o‬ج َد‪،‬‬
‫ت الرِّ قَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان فِي َغ ْز َو ِة َذا ِ‬ ‫َجابِ ٍر أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ون فِي ِج َرا َح‪oo‬اتِ ِه ْم‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل طَ‪oo‬ا ُوسٌ َو ُم َح َّم ُد ب ُْن َعلِ ٍّي‬ ‫ُص ‪o‬لُّ َ‬‫ون ي َ‬ ‫ص ‪o‬الَتِ ِه‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل ْال َح َس ‪ُ o‬ن َما َزا َل ْال ُم ْس ‪o‬لِ ُم َ‬
‫ض ‪o‬ى فِي َ‬ ‫َو َم َ‬
‫ق اب ُْن أَبِي‬ ‫ص َر اب ُْن ُع َم َر بَ ْث َرةً فَ َخ َر َج ِم ْنهَا ال َّد ُم‪َ ،‬ولَ ْم يَتَ َوضَّأْ‪َ .‬وبَ َز َ‬‫ْس فِي ال َّد ِم ُوضُو ٌء‪َ .‬و َع َ‬ ‫از لَي َ‬‫َو َعطَا ٌء َوأَ ْه ُل ْال ِح َج ِ‬
‫صالَتِ ِه‪َ .‬وقَا َل اب ُْن ُع َم َر َو ْال َح َس ُن فِي َم ْن يَحْ تَ ِج ُم لَي َ‬
‫ْس َعلَ ْي ِه إِالَّ َغ ْس ُل َم َح ِ‬
‫اج ِم ِه‪.‬‬ ‫ضى فِي َ‬ ‫أَ ْوفَى َد ًما فَ َم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪167‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تعالی نے فرمایا ہے کہ ‪ ‬جب تم میں سے کوئی قضاء حاجت سے فارغ ہو ک‪oo‬ر آئے ت‪oo‬و تم پ‪oo‬انی نہ پ‪oo‬اؤ ت‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬
‫تیمم کر لو۔ ‪ ‬عطاء کہتے ہیں کہ جس شخص کے پچھلے حصہ سے‪( ‬یعنی دبر سے)‪ ‬یا اگلے حصہ سے‪( ‬یع‪oo‬نی ذک‪oo‬ر‬
‫یا فرج سے)‪ ‬کوئی کیڑا یا جوں کی قسم کا ک‪oo‬وئی ج‪oo‬انور نکلے اس‪oo‬ے چ‪oo‬اہیے کہ وض‪oo‬و لوٹ‪oo‬ائے اور ج‪oo‬ابر بن عب‪o‬دہللا‬
‫کہتے ہیں کہ جب‪( ‬آدمی)‪ ‬نماز میں ہنس پڑے ت‪o‬و نم‪o‬از لوٹ‪o‬ائے اور وض‪o‬و نہ لوٹ‪o‬ائے اور حسن‪( ‬بص‪o‬ری)نے کہ‪o‬ا کہ‬
‫جس شخص نے‪( ‬وضو کے بعد)‪ ‬اپنے ب‪o‬ال ات‪o‬روائے یا ن‪o‬اخن کٹ‪o‬وائے یا م‪o‬وزے ات‪o‬ار ڈالے اس پ‪o‬ر وض‪o‬و نہیں ہے۔‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کہتے ہیں کہ وضو حدث کے سوا کس‪o‬ی اور چ‪o‬یز س‪o‬ے ف‪o‬رض نہیں ہے اور ج‪o‬ابر رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہ سے نقل کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا ہے کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ذات الرق‪oo‬اع کی ل‪oo‬ڑائی میں‪( ‬تش‪oo‬ریف فرم‪oo‬ا)‪ ‬تھے۔ ایک‬
‫شخص کے تیر مارا گیا اور اس‪( ‬کے جسم)‪ ‬سے بہت خون بہا مگر اس نے پھر بھی رکوع اور سجدہ کی‪oo‬ا اور نم‪oo‬از‬
‫پوری کر لی اور حس‪oo‬ن بص‪oo‬ری نے کہ‪oo‬ا کہ مس‪oo‬لمان ہمیش‪oo‬ہ اپ‪oo‬نے زخم‪oo‬وں کے ب‪oo‬اوجود نم‪oo‬از پڑھا ک‪oo‬رتے تھے اور‬
‫طاؤس‪ ،‬محمد بن علی اور اہل حجاز‪ o‬کے نزدیک خون‪( ‬نکلنے)‪ ‬سے وضو‪( ‬واجب)‪ ‬نہیں ہوتا۔ عبدہللا بن عمر رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہما نے‪( ‬اپنی)‪ ‬ایک پھنسی کو دبا دیا تو اس سے خون نکال۔ مگر آپ نے‪( ‬دوب‪oo‬ارہ)‪ ‬وض‪oo‬و نہیں کی‪oo‬ا اور ابن ابی‬
‫اوفی نے خون تھوکا۔ مگر وہ اپنی نماز پڑھتے رہے اور ابن عمر اور حس‪oo‬ن رض‪oo‬ی ہللا عنہم پچھ‪oo‬نے لگ‪oo‬وانے والے‬
‫کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ جس جگہ پچھنے لگے ہوں اس کو دھولے‪ ،‬دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪176 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٍد ْال َم ْقبُ‪ِ o‬‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫ث"‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل َر ُج‪ٌ o‬ل‬ ‫ان فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد يَ ْنتَ ِظ‪ُ o‬ر َّ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ‪َ ،‬ما لَ ْم يُحْ‪ِ o‬د ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل يَ َزا ُل ْال َع ْب ُد فِي َ‬
‫صاَل ٍة َما َك َ‬ ‫َ‬
‫ث يَا أَبَا هُ َر ْي َرةَ ؟ قَا َل‪ :‬الص َّْو ُ‬
‫ت يَ ْعنِي الضَّرْ طَةَ‪.‬‬ ‫أَ ْع َج ِم ٌّي‪َ :‬ما ْال َح َد ُ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے ابن ابی ذئب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے س‪oo‬عید‬
‫المقبری نے بیان کیا‪ ،‬وہ ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ بندہ اس وقت تک نماز ہی میں رہت‪oo‬ا ہے جب ت‪oo‬ک وہ مس‪oo‬جد میں نم‪oo‬از ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار کرت‪oo‬ا ہے۔ ت‪oo‬اوقیتکہ وہ ح‪oo‬دث نہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪168‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کرے۔ ایک عجمی آدمی نے پوچھا کہ اے ابوہریرہ! حدث کی‪oo‬ا چ‪oo‬یز ہے؟ انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ ہ‪oo‬وا ج‪oo‬و پیچھے س‪oo‬ے‬
‫خارج ہو۔‪( ‬جسے عرف عام میں گوز مارنا کہتے ہیں)۔‬

‫حدیث نمبر‪177 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬ب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ْوتًا أَ ْو يَ ِج َد ِريحًا"‪.‬‬
‫ف َحتَّى يَ ْس َم َع َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَ ْن َ‬
‫ص ِر ْ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن عیینہ نے‪ ،‬وہ زہری سے‪ ،‬وہ عباد بن تمیم سے‪ ،‬وہ اپنے چچ‪o‬ا‪ o‬س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬نمازی نماز سے)‪ ‬اس‬
‫وقت تک نہ پھرے جب تک‪( ‬ریح کی)‪ ‬آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے۔‬

‫حدیث نمبر‪178 :‬‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْن‪ِ oo‬ذ ٍر أَبِي يَ ْعلَى ْالثَّ ْو ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد ب ِْن ْال َحنَفِيَّ ِة‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ت ْال ِم ْق‪َ o‬دا َد ب َْن‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ َمرْ ُ‬
‫ْت أَ ْن أَ ْس‪o‬أ َ َل َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت َر ُجاًل َم‪َّ o‬ذا ًء فَ ْ‬
‫اس‪o‬تَحْ يَي ُ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬علِ ٌّي‪ُ " : ‬ك ْن ُ‬

‫اأْل َ ْس َو ِد فَ َسأَلَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فِي ِه ْال ُوضُو ُء"‪َ ،‬و َر َواهُ‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪. ‬‬
‫‪o‬ویعلی ث‪oo‬وری‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ من‪oo‬ذر س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اب‪o‬‬
‫سے‪ ،‬وہ محمد ابن الحنفیہ سے نقل کرتے ہیں کہ علی رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬میں ایسا آدمی تھا جس کو س‪oo‬یالن‬
‫مذی کی شکایت تھی‪ ،‬مگر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے دریافت کرتے ہوئے مجھے ش‪oo‬رم آئی۔ ت‪oo‬و میں نے ابن‬
‫االسود کو حکم دیا‪ ،‬انہوں نے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اس میں‬
‫وضو کرنا فرض ہے۔ اس روایت کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪169‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪179 :‬‬
‫ار‪ ‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ز ْي ‪َ o‬د ب َْن‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا َء ب َْن يَ َس ‪ٍ o‬‬ ‫ص‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ش ‪ْ o‬يبَ ُ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س ‪ْ o‬ع ُد ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ض ‪o‬أ ُ َك َما‬ ‫‪o‬ان‪" :‬يَتَ َو َّ‬‫ْت إِ َذا َجا َم َع فَلَ ْم يُ ْم ِن‪ ،‬قَا َل ُع ْث َم‪ُ o‬‬
‫ت‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ان‪َ  ‬ر ِ‬‫ان ب َْن َعفَّ َ‬ ‫َخالِ ٍدأَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َسأ َ َل‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬
‫ك َعلِيًّ‪oo‬ا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َس ‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ت َع ْن َذلِ ‪َ o‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ان‪َ :‬س ِم ْعتُهُ ِم ْن َرس ِ‬ ‫يَتَ َوضَّأ ُ لِل َّ‬
‫صاَل ِة َويَ ْغ ِس ُل َذ َك َرهُ"‪ ،‬قَا َل ُع ْث َم ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬فَأ َ َمرُوهُ بِ َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫الزبَ ْي َر‪َ ،‬وطَ ْل َحةَ‪َ ،‬وأُبَ َّ‬
‫ي ب َْن َك ْع ٍ‬
‫ب َر ِ‬ ‫َو ُّ‬
‫‪o‬یی کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عط‪oo‬اء بن‬
‫ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے یح‪ٰ o‬‬
‫یسار سے نقل کرتے ہیں‪ ،‬انہیں زید بن خالد نے خ‪oo‬بر دی کہ انہ‪oo‬وں نے عثم‪oo‬ان بن عف‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا‬
‫کہ‪ ‬اگر کوئی شخص صحبت کرے اور منی نہ نکلے۔ فرمایا کہ وضو کرے جس طرح نماز کے لیے وضو کرتا ہے‬
‫اور اپنے عضو کو دھولے۔ عثمان رضی ہللا عنہ کہتے ہیں کہ‪( ‬یہ)‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪oo‬ے س‪oo‬نا‬
‫ہے۔‪( ‬زید بن خالد کہتے ہیں کہ)‪ ‬پھر میں نے اس کے بارے میں علی‪ ،‬زب‪oo‬یر‪ ،‬طلحہ اور ابی بن کعب رض‪oo‬ی ہللا عنہم‬
‫سے دریافت کیا۔ سب نے اس شخص کے بارے میں یہی حکم دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪180 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ‪ِ o‬عي ٍد‬ ‫ص ‪o‬الِ ٍ‬ ‫ان أَبِي َ‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬النَّضْ ُر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذ ْك‪َ o‬و َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ار فَ َج‪oo‬ا َء َو َر ْأ ُس‪o‬هُ يَ ْقطُ‪o‬رُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ص‪ِ o‬‬ ‫‪o‬ل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم أَرْ َس‪َ o‬ل إِلَى َر ُج‪ٍ o‬‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت‬ ‫ط َ‬‫ت أَ ْو قُ ِح ْ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬إِ َذا أُ ْع ِج ْل َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَقَا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لَ َعلَّنَا أَ ْع َج ْلنَا َ‬‫َ‬
‫ض‪oooo‬و ُء"تَابَ َع‪ oooo‬هُ‪َ  o‬و ْهبٌ ‪ ، ‬قَ‪oooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oooo‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ oooo‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪oooo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ولَ ْم يَقُ‪oooo‬لْ ‪ُ  ‬غ ْن‪َ oooo‬د ٌر‪َ   ، ‬ويَحْ يَى‪، o‬‬
‫ك ْال ُو ُ‬
‫فَ َعلَيْ‪َ oooo‬‬
‫َع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ْ  ‬ال ُوضُو ُء‪.‬‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا ہمیں نض‪o‬ر نے خ‪o‬بر دی‪ ،‬کہ‪o‬ا ہم ک‪oo‬و ش‪o‬عبہ نے حکم کے واس‪oo‬طے س‪o‬ے‬
‫بتالیا‪ ،‬وہ ذکوان سے‪ ،‬وہ ابوص‪oo‬الح س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اب‪oo‬و س‪oo‬عید خ‪oo‬دری س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ایک انصاری کو بالیا۔ وہ آئے تو ان کے سر سے پ‪oo‬انی ٹپ‪oo‬ک رہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪170‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فرمایا‪ ،‬شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا‪ ،‬جی ہاں۔ تب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫جب کوئی جلدی‪( ‬کا کام)‪ ‬آ پڑے یا تمہیں انزال نہ ہو تو تم پر وضو ہے‪( ‬غسل ضروری نہیں)۔‬

‫صا ِحبَهُ‪:‬‬
‫ض ُئ َ‬
‫اب ال َّر ُج ِل يُ َو ِّ‬
‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو اپنے ساتھی کو وضو کرائے‬
‫حدیث نمبر‪181 :‬‬
‫‪o‬ولَى اب ِْن‬ ‫ُون‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م‪ْ o‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن هَار َ‬
‫ض ‪o‬ى‬ ‫ب فَقَ َ‬ ‫اض ِم ْن َع َرفةَ َع‪َ o‬د َل إِلَى ِّ‬
‫الش ‪ْ o‬ع ِ‬ ‫س‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أُ َسا َمةَ ب ِْن َز ْي ٍد‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ َّما أَفَ َ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى أَ َما َم َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫صلِّي ؟ فَقَا َل‪ْ :‬ال ُم َ‬ ‫ت أَصُبُّ َعلَ ْي ِه َويَتَ َوضَّأُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَتُ َ‬ ‫َحا َجتَهُ‪ ،‬قَا َل أُ َسا َمةُ ب ُْن َز ْي ٍد‪ :‬فَ َج َع ْل ُ‬
‫‪o‬ی بن عقبہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫‪o‬یی س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ موس‪ٰ o‬‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو یزید بن ہ‪oo‬ارون نے یح‪ٰ o‬‬
‫ک‪oo‬ریب ابن عب‪oo‬اس کے آزاد ک‪oo‬ردہ غالم س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اس‪oo‬امہ بن زید س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب ع‪oo‬رفہ س‪oo‬ے ل‪oo‬وٹے‪ ،‬تو‪( ‬پہ‪oo‬اڑ کی)‪ ‬گھ‪oo‬اٹی کی ج‪oo‬انب م‪oo‬ڑ گ‪oo‬ئے‪ ،‬اور رف‪oo‬ع ح‪oo‬اجت کی۔ اس‪oo‬امہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‬
‫پھر‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا اور)‪ ‬میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‪( ‬اعض‪oo‬اء)‪ ‬پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی ڈال‪oo‬نے لگ‪oo‬ا اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وضو فرماتے رہے۔ میں نے کہا یا رسول ہللا! آپ‪( ‬اب)‪ ‬نماز پ‪oo‬ڑھیں گے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے فرمایا نماز کا مقام تمہارے سامنے‪( ‬یعنی مزدلفہ میں)‪ ‬ہے۔ وہاں نماز پڑھی جائے گی۔‬

‫حدیث نمبر‪182 :‬‬
‫ْت‪ ‬يَحْ يَى ب َْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س‪ْ o‬ع ُد ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُم ِغي َر ِة ب ِْن ُش‪ْ o‬عبَةَ‪" ، ‬أَنَّهُ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫أَنَّنَافِ َع ب َْن ُجبَي ِْر ب ِْن ُم ْ‬
‫ط ِع ٍم‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬عُرْ َوةَ ب َْن ْال ُم ِغي َر ِة ب ِْن ُش ْعبَةَ‪ ‬يُ َحد ُ‬
‫ص‪o‬بُّ ْال َم‪o‬ا َء َعلَيْ‪ِ o‬ه َوهُ‪َ o‬و‬
‫ب لِ َحا َج‪ٍ o‬ة لَ‪o‬هُ‪َ ،‬وأَ َّن ُم ِغ‪o‬ي َرةَ َج َع‪َ o‬ل يَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪َ ،‬وأَنَّهُ َذهَ َ‬‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َم َع َرس ِ‬
‫يَتَ َوضَّأُ‪ ،‬فَ َغ َس َل َوجْ هَهُ َويَ َد ْي ِه َو َم َس َح بِ َر ْأ ِس ِه َو َم َس َح َعلَى ْال ُخفَّي ِْن"‪o.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪171‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬یی بن‬
‫ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عب‪oo‬دالوہاب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا میں نے یح‪ٰ o‬‬
‫سعید سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے سعد بن ابراہیم نے نافع بن جبیر بن مطعم سے بتالیا۔ انہوں نے عروہ بن مغ‪oo‬یرہ‬
‫بن شعبہ سے سنا‪ ،‬وہ مغیرہ بن شعبہ رضی ہللا عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬وہ ایک سفر میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ تھے۔‪( ‬وہ‪oo‬اں)‪ ‬آپ رف‪oo‬ع ح‪oo‬اجت‪ o‬کے ل‪oo‬یے تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے(جب آپ واپس آئے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪oo‬لم‪ ‬نے وض‪oo‬و ش‪oo‬روع کی‪oo‬ا)‪ ‬ت‪o‬و مغ‪o‬یرہ بن ش‪o‬عبہ آپ کے‪( ‬اعض‪oo‬اء وض‪oo‬و)‪ ‬پ‪o‬ر پ‪o‬انی ڈال‪o‬نے لگے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬وضو کر رہے تھے آپ نے اپنے منہ اور ہاتھوں کو دھویا‪ ،‬سر کا مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔‬

‫ث َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬
‫آن بَ ْع َد ا ْل َح َد ِ‬
‫اب قِ َرا َء ِة ا ْلقُ ْر ِ‬
‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بےوضو ہونے کی حالت میں تالوت قرآن کرنا وغیرہ اور جو جائز ہیں ان کا بیان‬
‫ض‪o‬و ٍء‪َ .‬وقَ‪oo‬ا َل َح َّما ٌد َع ْن‬ ‫‪o‬القِ َرا َء ِة فِي ْال َح َّم ِام‪َ ،‬وبِ َك ْت ِ‬
‫ب الرِّ َس‪o‬الَ ِة َعلَى َغ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ُو ُ‬ ‫ص‪o‬و ٌر َع ْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم الَ بَ‪oo‬أْ َ‬
‫س بِ‪ْ o‬‬ ‫َوقَ‪oo‬ا َل َم ْن ُ‬
‫ان َعلَ ْي ِه ْم إِ َزا ٌر فَ َسلِّ ْم‪َ ،‬وإِالَّ فَالَ تُ َسلِّ ْم‪.‬‬
‫إِ ْب َرا ِهي َم إِ ْن َك َ‬
‫منصور نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ حم‪oo‬ام‪( ‬غس‪oo‬ل خ‪oo‬انہ)‪ ‬میں تالوت ق‪oo‬رآن میں کچھ ح‪oo‬رج نہیں‪ ،‬اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح بغ‪oo‬یر‬
‫وضو خط لکھنے میں‪( ‬بھی)کچھ حرج‪ o‬نہیں اور حماد نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ اگ‪oo‬ر اس‪( ‬حم‪oo‬ام والے آدمی کے‬
‫بدن)‪ ‬پر تہ بند ہو تو اس کو سالم کرو‪ ،‬اور اگر‪( ‬تہ بند)‪ ‬نہ ہو تو سالم مت کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪183 :‬‬
‫س‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬عبْ‪َ o‬د هَّللا ِ ب َْن‬
‫‪o‬ولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م ْ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْخ َر َم‪ o‬ةَ ب ِْن ُس‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬

‫ْت فِي َع‪oo‬رْ ِ‬


‫ض‬ ‫اض‪o‬طَ َجع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِه َي َخالَتُ‪o‬هُ‪ ،‬فَ ْ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫س‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَنَّهُ بَ َ‬
‫ات لَ ْيلَةً ِع ْن َد َم ْي ُمونَةَ َز ْو ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ ْهلُهُ فِي طُولِهَا‪ ،‬فَنَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم َحتَّى‬ ‫ْال ِو َسا َد ِة‪َ ،‬واضْ طَ َج َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَ َجلَ َ‬
‫س يَ ْم َس‪ُ o‬ح النَّ ْو َم َع ْن‬ ‫اس‪o‬تَ ْيقَظَ َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫يل أَ ْو بَ ْع َدهُ بِقَلِ ٍ‬
‫يل‪ْ ،‬‬ ‫ف اللَّ ْي ُل أَ ْو قَ ْبلَهُ بِقَلِ ٍ‬ ‫إِ َذا ا ْنتَ َ‬
‫ص َ‬
‫ض‪o‬أ َ ِم ْنهَا فَأَحْ َس‪َ o‬ن‬
‫ان‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َم إِلَى َش‪ٍّ o‬ن ُم َعلَّقَ‪ٍ o‬ة‪ ،‬فَتَ َو َّ‬ ‫ت ْال َخ‪َ o‬واتِ َ‪o‬م ِم ْن ُس‪o‬و َر ِة ِ‬
‫آل ِع ْم‪َ o‬ر َ‬ ‫َوجْ ِه ِه بِيَ ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ َرأَ ْال َع ْش َر اآْل يَا ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪172‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض‪َ o‬ع يَ‪َ o‬دهُ‬‫ت إِلَى َج ْنبِ‪ِ o‬ه فَ َو َ‬ ‫ْت‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬ ‫ص‪o‬نَ َع‪ ،‬ثُ َّم َذهَب ُ‬ ‫ْت ِم ْث‪َ o‬ل َما َ‬ ‫ص‪o‬نَع ُ‬ ‫س‪ :‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت فَ َ‬ ‫صلِّي‪ ،‬قَ‪o‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ُوضُو َءهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َم يُ َ‬
‫ْاليُ ْمنَى َعلَى َر ْأ ِسي َوأَ َخ َذ بِأ ُ ُذنِي ْاليُ ْمنَى يَ ْفتِلُهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ َ‬
‫ص‪o‬لَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪،‬‬
‫صلَّى الصُّ ْب َح"‪.‬‬ ‫ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم أَ ْوتَ َر‪ ،‬ثُ َّم اضْ طَ َج َع َحتَّى أَتَاهُ ْال ُم َؤ ِّذ ُن‪ ،‬فَقَا َم فَ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن َخفِيفَتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج فَ َ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے امام مالک نے مخرمہ بن سلیمان کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ ک‪oo‬ریب‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما کے آزاد کردہ غالم سے نقل کرتے ہیں کہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے انہیں خبر‬
‫دی کہ‪ ‬انہوں نے ایک رات رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہرہ‪ o‬اور اپنی خالہ میمونہ رضی ہللا عنہا کے‬
‫گھر میں گزاری۔‪( ‬وہ فرماتے ہیں کہ)‪ ‬میں تکیہ کے عرض‪( ‬یعنی گوشہ)‪ ‬کی طرف لیٹ گیا اور رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اور آپ کی اہلیہ نے‪( ‬معمول کے مطابق)‪ ‬تکیہ کی لمبائی پر‪( ‬سر رکھ ک‪oo‬ر)‪ ‬آرام فرمایا۔‪ o‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سوتے رہے اور جب آدھی رات ہو گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد آپ بی‪oo‬دار ہ‪oo‬وئے اور‬
‫اپنے ہاتھوں سے اپنی نیند کو دور کرنے کے لیے آنکھیں ملنے لگے۔ پھر آپ نے س‪oo‬ورۃ آل عم‪oo‬ران کی آخ‪oo‬ری دس‬
‫آیتیں پڑھیں‪ ،‬پھر ایک مشکیزہ کے پاس جو‪( ‬چھت میں)‪ ‬لٹکا ہ‪o‬وا تھ‪oo‬ا آپ کھ‪oo‬ڑے ہ‪o‬و گ‪o‬ئے اور اس س‪o‬ے وض‪o‬و کی‪o‬ا‪،‬‬
‫خوب اچھی طرح‪ ،‬پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما کہتے ہیں میں نے بھی کھڑے ہو‬
‫کر اسی طرح کیا‪ ،‬جس طرح آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا تھا۔ پھر جا ک‪oo‬ر میں بھی آپ کے پہل‪o‬وئے مب‪oo‬ارک‬
‫میں کھڑا ہو گیا۔ آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑ ک‪oo‬ر اس‪oo‬ے م‪oo‬روڑنے لگے۔ پھ‪oo‬ر آپ‬
‫نے دو رکعتیں پڑھیں۔ اس کے بعد پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھ‪oo‬ر دو رکع‪oo‬تیں‪ ،‬پھ‪oo‬ر دو رکع‪oo‬تیں‪،‬‬
‫پھر دو رکعتیں پڑھ کر اس کے بعد آپ نے وتر پڑھا اور لیٹ گئے‪ ،‬پھر جب مؤذن آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس‬
‫آیا‪ ،‬تو آپ نے اٹھ کر دو رکعت معمولی(طور پر)‪ ‬پڑھیں۔ پھر باہر تشریف ال کر صبح کی نماز پڑھی۔‬

‫ْي ا ْل ُم ْثقِ ِل‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَتَ َو َّ ْ‬


‫ضأ إِالَّ ِم َن ا ْل َغش ِ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بعض علماء کے نزدیک صرف بیہوشی کے شدید دورہ ہی سے وضو‬
‫ٹوٹتا ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪173‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪184 :‬‬
‫ت أَبِي بَ ْك ٍر‪،‬‬
‫اط َمةَ‪َ ، ‬ع ْن َج َّدتِهَا‪ ‬أَ ْس َما َء بِ ْن ِ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن ا ْم َرأَتِ ِه‪ ‬فَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ُص‪oo‬لُّ َ‬
‫ون‪َ ،‬وإِ َذا ِه َي‬ ‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬فَإ ِ َذا النَّاسُ قِيَا ٌم ي َ‬ ‫ين َخ َسفَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫ْت َعائِ َشةَ َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪ :‬أَتَي ُ‬‫أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت أَيْ نَ َع ْم‪،‬‬
‫ت‪ :‬آيَ ‪o‬ةٌ‪ ،‬فَأ َ َش ‪o‬ا َر ْ‬
‫ان هَّللا ِ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ُ :‬س ‪ْ o‬ب َح َ‬‫ت بِيَ ِدهَا نَحْ َو ال َّس َما ِء‪َ ،‬وقَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫اس ؟ فَأ َ َشا َر ْ‬
‫ت‪َ :‬ما لِلنَّ ِ‬ ‫صلِّي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫قَائِ َمةٌ تُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َح ِم‪َ o‬د‬
‫ف َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ق َر ْأ ِسي َما ًء‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫ت أَصُبُّ فَ ْو َ‬ ‫ت َحتَّى تَ َجاَّل نِي ْال َغ ْش ُي َو َج َع ْل ُ‬ ‫فَقُ ْم ُ‬
‫ي‬ ‫ت لَ ْم أَ َرهُ إِاَّل قَ ْد َرأَ ْيتُهُ فِي َمقَا ِمي هَ َذا َحتَّى ْال َجنَّةَ َوالنَّا َر‪َ ،‬ولَقَ ْد أُ ِ‬
‫وح َي إِلَ َّ‬ ‫هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ " :‬ما ِم ْن َش ْي ٍء ُك ْن ُ‬
‫ت أَ ْس‪َ o‬ما ُء‪ :‬يُ‪oْ o‬ؤتَى أَ َح‪ُ o‬د ُك ْم‪ ،‬فَيُقَ‪oo‬ا ُل لَ‪o‬هُ َما‬
‫ك‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ي َذلِ َ‬‫َّال اَل أَ ْد ِري أَ َّ‬
‫ُور ِم ْث َل أَ ْو قَ ِريبًا ِم ْن فِ ْتنَ ِة ال َّدج ِ‬ ‫ون فِي ْالقُب ِ‬ ‫أَنَّ ُك ْم تُ ْفتَنُ َ‬
‫ت أَ ْس‪َ o‬ما ُء‪ :‬فَيَقُ‪oo‬و ُل هُ‪َ o‬و ُم َح َّم ٌد َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َجا َءنَا‬‫ك‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬‫ي َذلِ َ‬‫ك بِهَ َذا ال َّرج ُِل ؟ فَأ َ َّما ْال ُم ْؤ ِم ُن أَ ِو ْال ُموقِ ُن اَل أَ ْد ِري أَ َّ‬‫ِع ْل ُم َ‬
‫ق أَ ِو ْال ُمرْ تَ‪oo‬ابُ اَل‬
‫ت لَ ُم ْؤ ِمنً‪oo‬ا‪َ ،‬وأَ َّما ْال ُمنَ‪oo‬افِ ُ‬ ‫ت َو ْالهُ َدى فَأ َ َج ْبنَا َوآ َمنَّا َواتَّبَ ْعنَا‪ ،‬فَيُقَا ُل لَهُ َ‬
‫صالِحًا‪ :‬فَقَ ‪ْ o‬د َعلِ ْمنَا إِ ْن ُك ْن َ‬ ‫بِ ْالبَيِّنَا ِ‬
‫ون َش ْيئًا فَقُ ْلتُهُ"‪o.‬‬
‫اس يَقُولُ َ‬ ‫ْت النَّ َ‬ ‫ت أَ ْس َما ُء‪ :‬فَيَقُو ُل اَل أَ ْد ِري َس ِمع ُ‬ ‫ك‪ ،‬قَالَ ْ‬‫ي َذلِ َ‬ ‫أَ ْد ِري أَ َّ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے مالک نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ اپنی بی‪oo‬وی ف‪oo‬اطمہ‬
‫سے‪ ،‬وہ اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر سے روایت کرتی ہیں‪ ،‬وہ کہتی ہیں کہ ‪ ‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی‬
‫زوجہ محترمہ عائشہ رضی ہللا عنہا کے پاس ایسے وقت آئی جب کہ سورج کو گہن لگ رہا تھا اور لوگ کھڑے ہو‬
‫کر نماز پڑھ رہے تھے‪ ،‬کیا دیکھتی ہوں وہ بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہی ہیں۔ میں نے کہا کہ لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و کی‪oo‬ا ہ‪oo‬و‬
‫گی‪oo‬ا ہے؟ ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے آس‪oo‬مان کی ط‪oo‬رف اش‪oo‬ارہ ک‪oo‬ر کے کہ‪oo‬ا‪ ،‬س‪oo‬بحان ہللا! میں نے کہا‪( ‬کی‪oo‬ا‬
‫یہ)‪ ‬کوئی(خاص)‪  ‬نشانی ہے؟ تو انہوں نے اشارے سے کہا کہ ہاں۔ تو میں بھی آپ کے ساتھ نماز کے لیے کھڑی ہو‬
‫گئی۔‪( ‬آپ نے اتنا فرمایا کہ)مجھ پ‪oo‬ر غش‪oo‬ی ط‪oo‬اری ہ‪o‬ونے لگی اور میں اپ‪o‬نے س‪oo‬ر پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی ڈال‪oo‬نے لگی۔ جب رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے ہللا کی حمد و ثن‪oo‬ا بی‪oo‬ان کی اور فرمایا‪ ،‬آج ک‪oo‬وئی چ‪oo‬یز ایس‪oo‬ی‬
‫‪o‬تی کہ جنت اور دوزخ ک‪oo‬و بھی دیکھ لی‪oo‬ا۔ اور مجھ پ‪oo‬ر یہ‬
‫نہیں رہی جس کو میں نے اپنی اسی جگہ نہ دیکھ لی‪oo‬ا ہ‪oo‬و ح‪ٰ o‬‬
‫وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جائے گا۔ دجال جیسی آزمائش یا اس کے قریب قریب۔ ‪( ‬راوی کا‬
‫بیان ہے کہ)‪ ‬میں نہیں جانتی کہ اسماء نے کون سا لفظ کہا۔ تم میں سے ہر ایک کے پ‪oo‬اس‪( ‬ہللا کے فرش‪oo‬تے)‪ ‬بھیجے‬
‫جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ تمہ‪oo‬ارا اس ش‪oo‬خص‪( ‬یع‪oo‬نی محم‪oo‬د‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬کے ب‪oo‬ارے میں کی‪oo‬ا‬
‫خیال ہے؟ پھر اسماء نے لفظ ایماندار کہا یا یقین رکھنے واال کہا۔ مجھے یاد نہیں۔‪( ‬بہرح‪oo‬ال‪ o‬وہ ش‪oo‬خص)‪ ‬کہے گ‪oo‬ا کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪174‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے سچے رسول ہیں۔ وہ ہم‪oo‬ارے پ‪o‬اس نش‪oo‬انیاں اور ہ‪o‬دایت کی روش‪o‬نی لے ک‪oo‬ر آئے۔ ہم‬
‫نے‪( ‬اسے)‪ ‬قبول کیا‪ ،‬ایمان الئے‪ ،‬اور‪( ‬آپ کا)‪ ‬اتباع کیا۔ پھر‪( ‬اس سے)‪ ‬کہہ دیا جائے گا تو سو جا درحالیکہ تو م‪oo‬رد‬
‫صالح ہے اور ہم جانتے تھے کہ تو مومن ہے۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی‪ ،‬اسماء نے کون س‪oo‬ا لف‪oo‬ظ کہ‪oo‬ا مجھے‬
‫یاد نہیں۔‪( ‬جب اس سے پوچھا جائے گا)کہے گا کہ میں‪( ‬کچھ)‪ ‬نہیں جانت‪oo‬ا‪ ،‬میں نے لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و ج‪oo‬و کہ‪oo‬تے س‪oo‬نا‪ ،‬وہی‬
‫میں نے بھی کہہ دیا۔‬

‫ح ال َّر ْأ ِ‬
‫س ُكلِّ ِه‪:‬‬ ‫س ِ‬
‫اب َم ْ‬
‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ پورے سر کا مسح کرنا ضروری ہے‬
‫‪o‬ل تَ ْم َس‪ُ o‬ح َعلَى َر ْأ ِس‪o‬هَا‪َ .‬و ُس‪o‬ئِ َل َمالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‬ ‫ب ْال َمرْ أَةُ بِ َم ْن ِزلَ‪ِ o‬ة ال َّر ُج‪ِ o‬‬
‫وس ُك ْم‪َ .‬وقَا َل اب ُْن ْال ُم َسيَّ ِ‬
‫لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وا ْم َسحُوا بِ ُر ُء ِ‬
‫ث َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َز ْي ٍد‪.‬‬
‫س فَاحْ تَ َّج بِ َح ِدي ِ‬ ‫ئ أَ ْن يَ ْم َس َح بَع َ ْ‬
‫أَيُجْ ِز ُ‬
‫ْض الرَّأ ِ‬
‫تعالی کا ارشاد ہے کہ ‪ ‬اپنے سروں کا مسح کرو۔ ‪ ‬اور ابن مسیب نے کہا ہے کہ سر ک‪oo‬ا مس‪oo‬ح ک‪oo‬رنے میں‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬
‫عورت مرد کی طرح ہے۔ وہ‪( ‬بھی)‪ ‬اپنے سر کا مسح کرے۔ امام مالک رحمہ ہللا سے پوچھ‪oo‬ا گی‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا کچھ حص‪oo‬ہ‬
‫سر کا مسح کرنا کافی ہے؟ تو انہوں نے دلیل میں عبدہللا بن زید کی‪( ‬یہ)‪ ‬حدیث پیش کی‪ ،‬یع‪o‬نی پ‪o‬ورے س‪o‬ر ک‪oo‬ا مس‪o‬ح‬
‫کرنا چاہیے۔‬

‫حدیث نمبر‪185 :‬‬

‫ازنِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل قَ‪oo‬ا َل لِ َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن يَحْ يَى ْال َم ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ض‪o‬أ ُ ؟‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَتَ َو َّ‬
‫‪o‬ان َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫‪o‬ف َك َ‬ ‫‪o‬ريَنِي َك ْي‪َ o‬‬ ‫‪o‬رو ب ِْن يَحْ يَى‪ :‬أَتَ ْس‪o‬تَ ِطي ُع أَ ْن تُ ِ‬ ‫ب ِْن َز ْي ٍد َوهُ َو َج‪ُّ o‬د َع ْم ِ‬
‫اس‪o‬تَ ْنثَ َر ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم َغ َس‪َ o‬ل‬ ‫ض َو ْ‬ ‫ض‪َ o‬م َ‬‫فَقَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َز ْي ٍد‪ : ‬نَ َع ْم‪" ،‬فَ َد َعا بِ َما ٍء‪ ،‬فَأ َ ْف َر َغ َعلَى يَ‪َ o‬دهُ فَ َغ َس‪َ o‬ل َم‪َّ o‬رتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َم ْ‬
‫َوجْ هَهُ ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل يَ َد ْي ِه َم َّرتَي ِْن َم َّرتَي ِْن إِلَى ْال ِمرْ فَقَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َم َس َح َر ْأ َسهُ بِيَ َد ْي ِه فَأ َ ْقبَ‪َ o‬ل بِ ِه َما َوأَ ْدبَ‪َ o‬ر بَ‪َ o‬دأَ بِ ُمقَ‪َّ o‬د ِم َر ْأ ِس‪ِ o‬ه‬
‫ان الَّ ِذي بَ َدأَ ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه"‪o.‬‬
‫ب بِ ِه َما إِلَى قَفَاهُ ثُ َّم َر َّدهُ َما إِلَى ْال َم َك ِ‬
‫َحتَّى َذهَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪175‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬یی الم‪oo‬ازنی س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ‬


‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے عمرو بن یح‪ٰ o‬‬
‫‪o‬یی کے دادا ہیں‪ ،‬س‪oo‬ے‬
‫اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبدہللا بن زید رضی ہللا عنہ جو عم‪oo‬رو بن یح‪ٰ o‬‬
‫پوچھا کہ‪ ‬کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے کس ط‪oo‬رح وض‪oo‬و کی‪oo‬ا ہے؟ عب‪oo‬دہللا بن‬
‫زید رضی ہللا عنہ نے کہا کہ ہاں! پھر انہوں نے پانی کا برتن منگوایا پہلے پانی اپنے ہ‪oo‬اتھوں پ‪oo‬ر ڈاال اور دو م‪oo‬رتبہ‬
‫ہاتھ دھوئے۔ پھر تین مرتبہ کلی کی‪ ،‬تین بار ناک صاف کی‪ ،‬پھر تین دفعہ اپن‪o‬ا چہ‪o‬رہ دھویا۔ پھ‪o‬ر کہ‪o‬نیوں ت‪o‬ک اپ‪o‬نے‬
‫دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھ دو دو م‪oo‬رتبہ دھوئے۔ پھ‪oo‬ر اپ‪oo‬نے دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھوں س‪oo‬ے اپ‪oo‬نے س‪oo‬ر ک‪oo‬ا مس‪oo‬ح کی‪oo‬ا۔ اس ط‪oo‬ور پ‪oo‬ر اپ‪oo‬نے‬
‫ہاتھ‪( ‬پہلے)‪ ‬آگے الئے پھر پیچھے لے گئے۔‪( ‬مسح)‪ ‬سر کے ابتدائی حصے سے ش‪oo‬روع کی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھ گ‪oo‬دی‬
‫تک لے جا کر وہیں واپس الئے جہاں سے‪( ‬مسح)‪ ‬شروع کیا تھا‪ ،‬پھر اپنے پیر دھوئے۔‬

‫اب َغ ْ‬
‫س ِل ال ِّر ْجلَ ْي ِن إِلَى ا ْل َك ْعبَ ْي ِن‪:‬‬ ‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ٹخنوں تک پاؤں دھونا ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪186 :‬‬
‫ت َع ْم َرو ب َْن أَبِي َح َس‪ٍ o‬ن َس‪o‬أ َ َل‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ش ِه ْد ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ض‪o‬أ َ لَهُ ْم ُو ُ‬
‫ض‪o‬و َء النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ فَ َد َعا بِتَ ْو ٍر ِم ْن َم‪oo‬ا ٍء‪ ،‬فَتَ َو َّ‬
‫َع ْن ُوضُو ِء النَّبِ ِّي َ‬
‫اس‪o‬تَ ْنثَ َر ثَاَل َ‬
‫ث َغ َرفَ‪o‬ا ٍ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ق َو ْ‬ ‫"فَأ َ ْكفَأ َ َعلَى يَ ِد ِه ِم َن التَّ ْو ِر فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فِي التَّ ْو ِر فَ َمضْ َم َ‬
‫ض َوا ْستَ ْن َش‪َ o‬‬
‫ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فَ َغ َس َل َوجْ هَهُ ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه َم َّرتَي ِْن إِلَى ْال ِمرْ فَقَي ِْن َم َّرتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ‪َ o‬دهُ فَ َم َس‪َ o‬ح َر ْأ َس‪o‬هُ‬
‫اح َدةً‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه إِلَى ْال َك ْعبَي ِْن"‪.‬‬
‫فَأ َ ْقبَ َل بِ ِه َما َوأَ ْدبَ َر َم َّرةً َو ِ‬
‫‪o‬ی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے وہیب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عم‪oo‬رو س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے‬
‫ہم س‪oo‬ے موس‪ٰ o‬‬
‫(یحیی)‪ ‬سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میری موجودگی میں عمرو بن حس‪oo‬ن نے عب‪oo‬دہللا بن زید رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫باپ‪ ‬‬
‫س‪oo‬ے‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے وض‪oo‬و کے ب‪oo‬ارے میں پوچھ‪oo‬ا ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے پ‪oo‬انی ک‪oo‬ا طش‪oo‬ت منگوایا اور‬
‫ان‪( ‬پوچھنے والوں)‪ ‬کے لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا سا وضو کیا۔‪( ‬پہلے طشت سے)اپنے ہاتھوں پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی‬
‫گرایا۔ پھر تین بار ہاتھ دھوئے‪ ،‬پھر اپن‪oo‬ا ہ‪o‬اتھ طش‪oo‬ت میں ڈاال‪( ‬اور پ‪o‬انی لی‪oo‬ا)‪ ‬پھ‪oo‬ر کلی کی‪ ،‬ن‪oo‬اک میں پ‪oo‬انی ڈاال‪ ،‬ن‪o‬اک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪176‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صاف کی‪ ،‬تین چلوؤں سے‪ ،‬پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈاال اور تین مرتبہ منہ دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہ‪oo‬اتھ کہ‪oo‬نیوں ت‪oo‬ک‬
‫دو بار دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈاال اور سر کا مسح کیا۔‪( ‬پہلے)‪ ‬آگے الئے پھ‪o‬ر پیچھے لے گ‪o‬ئے‪ ،‬ایک ب‪o‬ار۔‬
‫پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔‬

‫ضو ِء النَّا ِ‬
‫س‪:‬‬ ‫ال فَ ْ‬
‫ض ِل َو ُ‬ ‫ستِ ْع َم ِ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں کے وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا‬
‫َوأَ َم َر َج ِري ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ أَ ْهلَهُ أَ ْن يَتَ َو َّ‬
‫ضئُوا بِفَضْ ِل ِس َوا ِك ِه‪.‬‬
‫جریر بن عبدہللا نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کے مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر لیں۔‬

‫حدیث نمبر‪187 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا ُج َح ْيفَةَ‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬خ َر َج َعلَ ْينَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫ُون بِ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَ َ‬ ‫اج َر ِة‪ ،‬فَأُتِ َي بِ َوضُو ٍء فَتَ َوضَّأَ‪ ،‬فَ َج َع َل النَّاسُ يَأْ ُخ ُذ َ‬
‫ون ِم ْن فَضْ ِل َوضُوئِ ِه فَيَتَ َم َّس‪o‬ح َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالهَ ِ‬
‫الظ ْه َر َر ْك َعتَي ِْن َو ْال َعصْ َر َر ْك َعتَي ِْن َوبَي َْن يَ َد ْي ِه َعنَ َزةٌ‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے حکم نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ابوحجیفہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ‪( ‬ایک دن)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہمارے پاس دوپہ‪oo‬ر کے‬
‫وقت تشریف الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے ل‪oo‬یے وض‪oo‬و ک‪oo‬ا پ‪oo‬انی حاض‪oo‬ر کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا جس س‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے وضو فرمایا۔ لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر اسے‪( ‬اپ‪oo‬نے ب‪oo‬دن پ‪oo‬ر)‪ ‬پھ‪oo‬یرنے‬
‫لگے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ظہر کی دو رکعتیں ادا کیں اور عص‪oo‬ر کی بھی دو رکع‪oo‬تیں اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے‪( ‬آڑ کے لیے)‪ ‬ایک نیزہ تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪177‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪188 :‬‬

‫َوقَا َل أَبُو ُمو َسى‪َ :‬د َعا النَّبِ ُّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِقَ َد ٍ‬
‫ح فِي ِه َما ٌء‪ ،‬فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه َو َوجْ هَهُ فِي ِه‪َ ،‬و َم َّج فِي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪o‬ا َل لَهُ َم‪oo‬ا‪:‬‬

‫ا ْش َربَا ِم ْنهُ َوأَ ْف ِر َغا َعلَى ُوجُو ِه ُك َما َونُح ِ‬


‫ُور ُك َما"‪o.‬‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ کہتے ہیں کہ‪ ‬نبی اکرم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ایک‬
‫ٰ‬ ‫(اور ایک دوسری حدیث میں)‪ ‬‬
‫پیالہ منگوایا۔ جس میں پانی تھا۔ اس سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ دھوئے اور اس‪oo‬ی پی‪oo‬الہ میں منہ دھویا‬
‫اور اس میں کلی فرمائی‪ ،‬پھر فرمایا‪ ،‬تو تم لوگ اس کو پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر ڈال لو۔‬

‫حدیث نمبر‪189 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ْعقُ‪oo‬وبُ ب ُْن إِ ْب ‪َ o‬را ِهي َم ب ِْن َس ‪ْ o‬ع ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص ‪o‬الِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم فِي َوجْ ِه‪ِ o‬ه‪َ ،‬وهُ‪َ o‬و‬
‫يع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬وهُ َو الَّ ِذي َم ّج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬محْ ُمو ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬ ‫ِشهَا ٍ‬
‫احبَهُ‪َ " ،‬وإِ َذا تَ َوضَّأ َ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ص ِ‬‫اح ٍد ِم ْنهُ َما َ‬
‫ق ُكلُّ َو ِ‬ ‫ُغاَل ٌم ِم ْن بِ ْئ ِر ِه ْم‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬عُرْ َوةُ‪َ : ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ِم ْس َو ِر‪َ  ‬و َغي ِْر ِه يُ َ‬
‫ص ِّد ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكا ُدوا يَ ْقتَتِلُ َ‪o‬‬
‫ون َعلَى َوضُوئِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے‪ ،‬کہا ہم سے میرے ب‪oo‬اپ نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫صالح سے سنا۔ انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬کہا انہیں محمود بن الربیع نے خبر دی‪ ،‬ابن شہاب کہ‪oo‬تے ہیں‪ ‬محم‪oo‬ود وہی‬
‫ہیں کہ جب وہ چھوٹے تھے تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان ہی کے کنویں‪( ‬کے پانی)‪ ‬س‪oo‬ے ان کے منہ میں‬
‫کلی ڈالی تھی اور عروہ نے اسی حدیث کو مس‪oo‬ور وغ‪oo‬یرہ س‪oo‬ے بھی روایت کی‪oo‬ا ہے اور ہ‪oo‬ر ایک‪( ‬راوی)‪ ‬ان دون‪oo‬وں‬
‫میں سے ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں کہ جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وض‪oo‬و فرم‪oo‬اتے ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے بچے ہوئے وضو کے پانی پر صحابہ رضی ہللا عنہم جھگڑنے کے قریب ہو جاتے تھے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ 40‬م‪ -‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪178‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪190 :‬‬
‫ب ب َْن يَ ِزي‪َ o‬د‪، ‬‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح‪oo‬اتِ ُم ب ُْن إِ ْس‪َ o‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َج ْع‪ِ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪َّ  ‬‬
‫الس‪o‬ائِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن يُونُ َ‬
‫ت‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن اب َْن أُ ْختِي َو ِج ٌع فَ َم َس ‪َ o‬ح َر ْأ ِس ‪o‬ي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫يَقُولُ‪َ :‬ذهَبَ ْ‬
‫ت بِي َخالَتِي إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ت إِلَى َخاتَ ِم النُّبُ‪َّ o‬و ِة بَي َْن َكتِفَ ْي‪ِ o‬ه ِم ْث‪َ o‬ل‬ ‫ت َخ ْل َ‬
‫ف ظَه ِْر ِه‪ ،‬فَنَظَرْ ُ‬ ‫َو َد َعا لِي بِ ْالبَ َر َك ِة‪ ،‬ثُ َّم تَ َوضَّأ َ فَ َش ِرب ُ‬
‫ْت ِم ْن َوضُوئِ ِه‪ ،‬ثُ َّم قُ ْم ُ‬
‫ِزرِّ ْال َح َجلَ ِة"‪o.‬‬
‫ہم سے عبدالرحمٰ ن بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ح‪oo‬اتم بن اس‪oo‬ماعیل نے جع‪oo‬د کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬کہا انہوں نے سائب بن یزید سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ‪ ‬م‪oo‬یری خ‪oo‬الہ مجھے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں لے گئیں اور عرض کیا کہ یا رسول ہللا! میرا یہ بھانجا بیمار ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے میرے س‪oo‬ر‬
‫پر اپنا ہاتھ پھیرا اور م‪o‬یرے ل‪o‬یے ب‪o‬رکت کی دع‪o‬ا فرم‪o‬ائی‪ ،‬پھ‪o‬ر آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم نے وض‪o‬و کی‪o‬ا اور میں نے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے وضو کا بچا ہوا پانی پیا۔ پھر میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی کم‪oo‬ر کے پیچھے کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و‬
‫گیا اور میں نے مہر نبوت دیکھی ج‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے مون‪o‬ڈھوں کے درمی‪oo‬ان ایس‪oo‬ی تھی جیس‪oo‬ے چھ‪oo‬پر‬
‫کھٹ کی گھنڈی۔‪( ‬یا کبوتر کا انڈا)۔‬

‫ق ِمنْ َغ ْرفَ ٍة َوا ِح َد ٍة‪:‬‬ ‫ستَ ْن َ‬


‫ش َ‬ ‫ض َوا ْ‬
‫ض َم َ‬
‫اب َمنْ َم ْ‬
‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک ہی چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی دینے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪191 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َز ْي ‪ٍ o‬د‪" ، ‬أَنَّهُ‬
‫ك ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬فَ َغ َس‪َ o‬ل يَ َد ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ق ِم ْن َكفَّ ٍة َو ِ‬
‫اح َد ٍة فَفَ َع َل َذلِ َ‬ ‫أَ ْف َر َغ ِم َن اإْل ِ نَا ِء َعلَى يَ َد ْي ِه فَ َغ َسلَهُ َما‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل أَ ْو َمضْ َم َ‬
‫ض َوا ْستَ ْن َش َ‬
‫ض ‪o‬و ُء‬ ‫إِلَى ْال ِمرْ فَقَي ِْن َم َّرتَي ِْن َم َّرتَي ِْن‪َ ،‬و َم َس َح بِ َر ْأ ِس ِه َما أَ ْقبَ َل َو َما أَ ْدبَ َر‪َ ،‬و َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه إِلَى ْال َك ْعبَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬هَ َك‪َ o‬ذا ُو ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫یح‪o‬یی نے اپ‪o‬نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے خال‪oo‬د بن عب‪o‬دہللا نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے عم‪oo‬رو بن‬
‫(یحیی)‪ ‬کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن زید رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪( ‬وض‪oo‬و ک‪oo‬رتے‬
‫ٰ‬ ‫باپ‪ ‬‬
‫وقت)‪ ‬انہوں نے برتن سے‪( ‬پہلے)‪ ‬اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈاال۔ پھر انہیں دھویا۔ پھر دھویا۔‪( ‬یا یوں کہ‪oo‬ا کہ)‪ ‬کلی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪179‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کی اور ناک میں ایک چلو سے پانی ڈاال۔ اور تین مرتبہ اسی طرح کیا۔ پھر تین مرتبہ اپن‪oo‬ا چہ‪oo‬رہ دھویا پھ‪oo‬ر کہ‪oo‬نیوں‬
‫تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے۔ پھر سر کا مسح کیا۔ اگلی جانب اور پچھلی ج‪oo‬انب ک‪oo‬ا اور ٹخن‪oo‬وں ت‪oo‬ک اپ‪oo‬نے‬
‫دونوں پاؤں دھوئے‪ ،‬پھر کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا وضو اسی طرح ہوا کرتا تھا۔‬

‫ح ال َّر ْأ ِ‬
‫س َم َّرةً‪:‬‬ ‫س ِ‬
‫اب َم ْ‬
‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سر کا مسح ایک بار کرنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪192 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ش‪ِ o‬ه ْد ُ‬
‫ت َع ْم‪َ o‬رو ب َْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ض‪o‬أ َ لَهُ ْم‪ ،‬فَ َكفَ‪oo‬أ َ‬ ‫أَبِي َح َس ٍن َسأ َ َل‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ِن ُوضُو ِء النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟"فَ َد َعا بِتَ ْو ٍر ِم ْن َما ٍء فَتَ َو َّ‬
‫ت ِم ْن َم‪oo‬ا ٍء‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ث َغ َرفَ‪oo‬ا ٍ‬ ‫اس‪o‬تَ ْنثَ َر ثَاَل ثًا بِثَاَل ِ‬
‫ق َو ْ‬ ‫ض َوا ْستَ ْن َش‪َ o‬‬ ‫َعلَى يَ َد ْي ِه فَ َغ َسلَهُ َما ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فِي اإْل ِ نَا ِء فَ َمضْ َم َ‬
‫أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فِي اإْل ِ نَا ِء فَ َغ َس َل َوجْ هَهُ ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فِي اإْل ِ نَا ِء فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه إِلَى ْال ِمرْ فَقَي ِْن َم َّرتَي ِْن َم‪َّ o‬رتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ‪َ o‬ل‬
‫يَ َدهُ فِي اإْل ِ نَا ِء فَ َم َس َح بِ َر ْأ ِس ِه فَأ َ ْقبَ َل بِيَ َد ْي ِه َوأَ ْدبَ َر بِ ِه َما‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فِي اإْل ِ نَا ِء فَ َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه"‪ ،‬و َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا ُوهَيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬م َس َح َر ْأ َسهُ َم َّرةً‪.‬‬
‫‪o‬یی نے اپ‪oo‬نے‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے وہیب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عم‪oo‬رو بن یح‪ٰ o‬‬
‫(یحیی)‪ ‬کے واسطے سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬م‪oo‬یری موج‪oo‬ودگی میں عم‪oo‬رو بن حس‪oo‬ن نے عب‪oo‬دہللا بن زید‬
‫ٰ‬ ‫باپ‪ ‬‬
‫رضی ہللا عنہ سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے وضو کے بارے میں پوچھا۔ ت‪oo‬و عب‪oo‬دہللا بن زید رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫نے پانی کا ایک طشت منگوایا‪ ،‬پھر ان‪( ‬لوگوں)‪ ‬کے دکھانے کے لیے وضو(شروع)‪ ‬کیا۔‪( ‬پہلے)‪ ‬طش‪oo‬ت س‪oo‬ے اپ‪oo‬نے‬
‫ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر انہیں تین بار دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ ب‪oo‬رتن کے ان‪oo‬در ڈاال‪ ،‬پھ‪oo‬ر کلی کی اور ن‪oo‬اک میں پ‪oo‬انی ڈال‬
‫کر ناک صاف کی‪ ،‬تین چلوؤں سے تین دفعہ۔ پھر اپنا ہاتھ برتن کے اندر ڈاال اور اپ‪oo‬نے منہ ک‪oo‬و تین ب‪oo‬ار دھویا۔ پھ‪oo‬ر‬
‫اپن‪oo‬ا ہ‪oo‬اتھ ب‪oo‬رتن کے ان‪oo‬در ڈاال اور دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھ کہ‪oo‬نیوں ت‪oo‬ک دو دو ب‪oo‬ار دھوئے‪( ‬پھ‪oo‬ر)‪ ‬س‪oo‬ر پ‪oo‬ر مس‪oo‬ح کی‪oo‬ا اس ط‪oo‬رح‬
‫کہ‪( ‬پہلے)‪  ‬آگے کی طرف اپنا ہاتھ الئے پھر پیچھے کی طرف لے گئے۔ پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈاال اور اپنے دون‪oo‬وں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪180‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫موسی نے‪ ،‬ان سے وہیب نے بیان کیا کہ آپ نے سر ک‪oo‬ا مس‪oo‬ح ایک دفعہ‬
‫ٰ‬ ‫پاؤں دھوئے‪( ‬دوسری روایت میں)‪ ‬ہم سے‬
‫کیا۔‬

‫ضو ِء ا ْل َم ْرأَ ِة‪:‬‬ ‫ضو ِء ال َّر ُج ِل َم َع ا ْم َرأَتِ ِه َوفَ ْ‬


‫ض ِل َو ُ‬ ‫اب ُو ُ‬
‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خاوند کا اپنی بیوی کے ساتھ وضو کرنا اور عورت کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا جائز ہے‬
‫َوتَ َوضَّأ َ ُع َم ُر بِ ْال َح ِم ِيم ِم ْن بَ ْي ِ‬
‫ت نَصْ َرانِيَّ ٍة‪.‬‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے گرم پانی سے اور عیسائی عورت کے گھر کے پانی سے وضو کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪193 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان الرِّ َجا ُل َوالنِّ َس‪o‬ا ُء‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َج ِميعًا"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ضئُ َ‬
‫ون فِي َز َم ِ‬
‫ان َرس ِ‬ ‫يَتَ َو َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو مالک نے نافع سے خبر دی‪ ،‬وہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے‬
‫روایت ک‪oo‬رتے ہیں۔ وہ فرم‪oo‬اتے ہیں کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے زم‪o‬انے میں ع‪o‬ورت اور م‪o‬رد س‪o‬ب ایک‬
‫ساتھ‪( ‬ایک ہی برتن سے)‪ ‬وضو کیا کرتے تھے۔(یعنی وہ مرد اور عورتیں جو ایک دوسرے کے محرم ہوتے)۔‬

‫ضو َءهُ َعلَى ا ْل ُم ْغ َمى َعلَ ْي ِه‪:‬‬


‫سلَّ َم َو ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ِّ‬
‫اب َ‬
‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا ایک بیہوش آدمی پر اپنے وضو کا پانی چھڑکنے کے بیان‬
‫میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪181‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪194 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬جابِرًا‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬جا َء َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪oo‬و َل هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ض ‪o‬وئِ ِه"‪ ،‬فَ َعقَ ْل ُ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَعُو ُدنِي َوأَنَا َم ِريضٌ اَل أَ ْعقِلُ‪" ،‬فَتَ َوضَّأ َ َو َ‬
‫صبَّ َعلَ َّ‬
‫ي ِم ْن َو ُ‬

‫ت آيَةُ ْالفَ َرائِ ِ‬


‫ض‪.‬‬ ‫لِ َم ِن ْال ِمي َر ُ‬
‫اث ؟ إِنَّ َما يَ ِرثُنِي كَاَل لَةٌ‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے محمد بن المنک‪oo‬در کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬ابر‬
‫رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میری مزاج پرس‪oo‬ی کے ل‪oo‬یے تش‪oo‬ریف الئے۔‬
‫میں بیمار تھا ایسا کہ مجھے ہوش تک نہیں تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر‬
‫چھڑکا‪ ،‬تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! میرا وارث کون ہ‪o‬و گ‪o‬ا؟ م‪o‬یرا ت‪o‬و ص‪o‬رف ایک کاللہ‬
‫وارث ہے۔ اس پر آیت میراث نازل ہوئی۔‬

‫ب َوا ْل ِح َج َ‬
‫ار ِة‪:‬‬ ‫ح َوا ْل َخ َ‬
‫ش ِ‬ ‫ب َوا ْلقَ َد ِ‬ ‫ضو ِء فِي ا ْل ِم ْخ َ‬
‫ض ِ‬ ‫س ِل َوا ْل ُو ُ‬
‫اب ا ْل ُغ ْ‬
‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لگن ‪ ،‬پیالے ‪ ،‬لکڑی اور پتھر کے برتن سے غسل اور وضو کرنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪195 :‬‬
‫الص‪o‬اَل ةُ فَقَ‪oo‬ا َم َم ْن‬
‫ت َّ‬ ‫ير‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن بَ ْك ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح َ‬
‫ض‪َ o‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ‬
‫ب ِم ْن ِح َج‪oo‬ا َر ٍة فِي ِه َم‪oo‬ا ٌء‪،‬‬
‫ض‪ٍ o‬‬ ‫ار إِلَى أَ ْهلِ ِه َوبَقِ َي قَ ْو ٌم‪" ،‬فَ‪oo‬أُتِ َي َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِ ِم ْخ َ‬ ‫ان قَ ِر َ‬
‫يب ال َّد ِ‬ ‫َك َ‬
‫ضبُ أَ ْن يَ ْب ُسطَ فِي ِه َكفَّهُ‪ ،‬فَتَ َوضَّأ َ ْالقَ ْو ُم ُكلُّهُ ْم"‪ ،‬قُ ْلنَا‪َ :‬ك ْم ُك ْنتُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثَ َمانِ َ‬
‫ين َو ِزيَا َدةً‪.‬‬ ‫ص ُغ َر ْال ِم ْخ َ‬
‫فَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن منیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن بکر سے سنا‪ ،‬کہا ہم کو حمید نے یہ ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی۔ انہ‪oo‬وں‬
‫نے انس سے نقل کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬نماز ک‪oo‬ا وقت آ گی‪oo‬ا‪ ،‬ت‪oo‬و جس ش‪oo‬خص ک‪oo‬ا مک‪oo‬ان ق‪oo‬ریب ہی تھ‪oo‬ا وہ‬
‫وض‪oo‬و ک‪oo‬رنے اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر چال گی‪oo‬ا اور کچھ ل‪oo‬وگ‪( ‬جن کے مک‪oo‬ان دور تھے)‪ ‬رہ گ‪oo‬ئے۔ ت‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پاس پتھر کا ایک لگن الیا گیا۔ جس میں کچھ پانی تھا اور وہ اتنا چھوٹا تھا کہ آپ اس میں اپنی ہتھیلی نہیں‬
‫پھیال سکتے تھے۔‪( ‬مگر)‪ ‬سب نے اس برتن کے پانی سے وضو کر لیا‪ ،‬ہم نے انس رضی ہللا عنہ سے پوچھ‪oo‬ا کہ تم‬
‫کتنے نفر تھے؟ کہا اسی‪ )80( ‬سے کچھ زیادہ ہی تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪182‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪196 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪oo‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس‪o‬ى‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َعا بِقَ َد ٍ‬
‫ح فِي ِه َما ٌء فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه َو َوجْ هَهُ فِي ِه َو َم َّج فِي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن العالء نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ اب‪oo‬وبردہ‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک پی‪oo‬الہ منگایا جس‬
‫ٰ‬ ‫سے‪ ،‬وہ‬
‫میں پانی تھا۔ پھر اس میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے دون‪o‬وں ہ‪o‬اتھوں اور چہ‪o‬رے ک‪o‬و دھویا اور اس‪o‬ی میں کلی‬
‫کی۔‬

‫حدیث نمبر‪197 :‬‬
‫يز ب ُْن أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ oo‬د‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ص ْف ٍر‪ ،‬فَتَ َوضَّأ َ فَ َغ َس َل َوجْ هَهُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخ َرجْ نَا لَهُ َما ًء فِي تَ ْو ٍر ِم ْن ُ‬
‫هَّللا ِ ب ِْن َز ْي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أَتَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ثَاَل ثًا َويَ َد ْي ِه َم َّرتَي ِْن َم َّرتَي ِْن‪َ ،‬و َم َس َح بِ َر ْأ ِس ِه فَأ َ ْقبَ َل بِ ِه َوأَ ْدبَ َر‪َ ،‬و َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دالعزیز بن ابی س‪oo‬لمہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عم‪oo‬رو بن‬
‫یحیی نے اپنے ب‪oo‬اپ کے واس‪oo‬طے س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عب‪oo‬دہللا بن زید س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ٰ‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬ہمارے گھر)‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے‪ ،‬ہم نے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ل‪oo‬یے ت‪oo‬انبے کے ب‪oo‬رتن میں‬
‫پانی نکاال۔‪( ‬اس سے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا۔ تین بار چہرہ‪ o‬دھویا‪ ،‬دو دو بار ہ‪oo‬اتھ دھوئے اور س‪oo‬ر ک‪oo‬ا‬
‫مسح کیا۔‪( ‬اس طرح کہ)‪ ‬پہلے آگے کی طرف‪( ‬ہاتھ)‪ ‬الئے۔ پھر پیچھے کی جانب لے گئے اور پیر دھوئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪183‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪198 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪، ‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫اس‪o‬تَأْ َذ َن أَ ْز َوا َج‪ o‬هُ فِي أَ ْن يُ َم‪ o‬ر َ‬
‫َّض فِي بَ ْيتِي‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ِذ َّن لَ‪o‬هُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوا ْشتَ َّد بِ ِه َو َج ُعهُ ْ‬
‫ت‪" :‬لَ َّما ثَقُ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫قَالَ ْ‬
‫ُ‪o‬ل آ َخ‪َ o‬ر‪ ،‬قَ‪o‬ا َل ُعبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ‪:‬‬
‫س َو َرج ٍ‬ ‫‪o‬ط ِرجْ اَل هُ فِي اأْل َرْ ِ‬
‫ض بَي َْن َعبَّا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم بَي َْن َر ُجلَي ِْن تَ ُخ‪ُّ o‬‬
‫فَ َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫ض‪َ oo‬ي هَّللا ُ‬ ‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬ ‫س‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَتَ ْد ِري َم ِن ال َّر ُج ُل اآْل َخ ُر ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هُ َو َعلِ ُّي‪َ ،‬و َكانَ ْ‬ ‫فَأ َ ْخبَرْ ُ‬
‫ت َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ب لَ ْم‬‫ي ِم ْن َس‪o‬ب ِْع قِ‪َ o‬ر ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل بَ ْع َد َما َد َخ َل بَ ْيتَهُ َو ْ‬
‫اش‪o‬تَ َّد َو َج ُع‪ o‬هُ‪ :‬هَ ِريقُ‪oo‬وا‪َ o‬علَ َّ‬ ‫ي َ‬ ‫ِّث‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫َع ْنهَا تُ َحد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم طَفِ ْقنَا‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫صةَ‪َ :‬ز ْو ِ‬ ‫ب لِ َح ْف َ‬ ‫ض ٍ‬ ‫س فِي ِم ْخ َ‬ ‫اس‪َ ،‬وأُجْ لِ َ‬ ‫تُحْ لَلْ أَ ْو ِكيَتُه َُّن لَ َعلِّي‪ ،‬أَ ْعهَ ُد إِلَى النَّ ِ‬
‫اس"‪.‬‬ ‫ق ي ُِشي ُر إِلَ ْينَا أَ ْن قَ ْد فَ َع ْلتُ َّن‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج إِلَى النَّ ِ‬‫ك َحتَّى طَفِ َ‬ ‫نَصُبُّ َعلَ ْي ِه تِ ْل َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھے عبی‪oo‬دہللا بن عب‪o‬دہللا بن عتبہ نے‬
‫خبر دی تحقیق عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیم‪oo‬ار ہ‪oo‬وئے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی بیماری زیادہ ہو گئی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی‪( ‬دوس‪oo‬ری)‪ ‬بیویوں س‪o‬ے اس ب‪o‬ات کی اج‪o‬ازت‬
‫لے لی کہ آپ کی تیم‪oo‬ارداری م‪oo‬یرے ہی گھ‪oo‬ر کی ج‪oo‬ائے۔ انہ‪oo‬وں نے آپ ک‪oo‬و اج‪oo‬ازت‪ o‬دے دی‪( ،‬ایک روز)‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دو آدمیوں کے درمی‪oo‬ان‪( ‬س‪oo‬ہارا لے ک‪oo‬ر)‪ ‬گھ‪oo‬ر س‪oo‬ے نکلے۔ آپ کے پ‪oo‬اؤں‪( ‬کم‪oo‬زوری کی وجہ‬
‫س‪oo‬ے)‪ ‬زمین پ‪oo‬ر گھس‪oo‬ٹتے ج‪oo‬اتے تھے‪ ،‬عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہ اور ایک آدمی کے درمی‪oo‬ان‪( ‬آپ ب‪oo‬اہر)‪ ‬نکلے تھے۔‬
‫عبیدہللا‪( ‬راوی حدیث)‪ ‬کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث عبدہللا بن عباس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪o‬ا ک‪oo‬و س‪o‬نائی‪ ،‬ت‪o‬و وہ ب‪o‬ولے‪ ،‬تم‬
‫جانتے ہو دوسرا آدمی کون تھ‪oo‬ا‪ ،‬میں نے ع‪oo‬رض کی‪oo‬ا کہ نہیں۔ کہ‪oo‬نے لگے وہ علی رض‪oo‬ی ہللا عنہ تھے۔ پھ‪oo‬ر عائش‪oo‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا بیان فرماتی تھیں کہ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپ‪o‬نے گھ‪o‬ر میں داخ‪o‬ل ہ‪o‬وئے اور آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میرے اوپر ایسی سات مشکوں ک‪oo‬ا پ‪oo‬انی ڈال‪oo‬و‪ ،‬جن‬
‫کے سربند نہ کھولے گئے ہوں۔ تاکہ میں‪( ‬سکون کے بعد)‪ ‬لوگوں کو کچھ وص‪oo‬یت ک‪oo‬روں۔‪( ‬چن‪oo‬انچہ)‪ ‬آپ ک‪oo‬و حفص‪oo‬ہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی(دوسری)‪ ‬بیوی کے لگن میں‪( ‬جو تانبے کا تھا)‪ ‬بیٹھ‪oo‬ا دیا گی‪oo‬ا اور ہم نے آپ پ‪oo‬ر ان‬
‫مشکوں سے پانی بہانا شروع کیا۔ جب آپ ہم کو اشارہ فرمانے لگے کہ بس اب تم نے اپن‪oo‬ا ک‪oo‬ام پ‪oo‬ورا ک‪oo‬ر دیا ت‪oo‬و اس‬
‫کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪184‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء ِم َن التَّ ْو ِر‪:‬‬ ‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬طشت سے ( پانی لے کر ) وضو کرنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪199 :‬‬
‫‪o‬ان َع ِّمي يُ ْكثِ‪ُ o‬ر ِم َن‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ك‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َوضَّأ ُ ؟"فَ َد َعا بِتَ ْو ٍر ِم ْن َما ٍء‪ ،‬فَ َكفَأ َ‬
‫ي َ‬ ‫ْف َرأَي َ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ْال ُوضُو ِء‪ ،‬قَا َل‪ ‬لِ َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َز ْي ٍد‪ ‬أَ ْخبِرْ نِ ِي َكي َ‬
‫اح‪َ o‬د ٍة‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ت ِم ْن غَرْ فَ‪ٍ o‬ة َو ِ‬ ‫ث َم‪ o‬رَّا ٍ‬‫اس‪o‬تَ ْنثَ َر ثَاَل َ‬
‫ض َو ْ‬ ‫ض‪َ o‬م َ‬ ‫ار‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َخ‪َ o‬ل يَ‪َ o‬دهُ فِي التَّ ْو ِر فَ َم ْ‬ ‫َعلَى يَ َد ْي ِه فَ َغ َسلَهُ َما ثَاَل َ‬
‫ث ِم َر ٍ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل يَ َد ْي ِه إِلَى ْال ِم‪oo‬رْ فَقَي ِْن َم‪َّ o‬رتَي ِْن َم‪َّ o‬رتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ‪َ o‬ذ بِيَ‪ِ o‬د ِه َم‪oo‬ا ًء‬
‫ث َمرَّا ٍ‬‫ف بِهَا فَ َغ َس َل َوجْ هَهُ ثَاَل َ‬ ‫أَ ْد َخ َل يَ َدهُ فَا ْغتَ َر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َوضَّأُ"‪.‬‬ ‫ي َ‬ ‫فَ َم َس َح َر ْأ َسهُ فَأ َ ْدبَ َر بِيَد ْي ِه َوأَ ْقبَ َل‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَ َك َذا َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫‪o‬یی نے اپ‪oo‬نے‬
‫ہم س‪oo‬ے خال‪oo‬د بن مخل‪oo‬د نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے س‪oo‬لیمان نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھ س‪oo‬ے عم‪oo‬رو بن یح‪ٰ o‬‬
‫(یحیی)‪ ‬کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬میرے چچا‪ o‬بہت زیادہ وضو کیا کرتے تھے‪( ‬یا یہ کہ وض‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫باپ‪ ‬‬
‫میں بہت پ‪oo‬انی بہ‪oo‬اتے تھے)‪ ‬ایک دن انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن زید رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ مجھے بتالئ‪oo‬یے رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کس طرح وضو کیا کرتے تھے۔ انہوں نے پانی کا ایک طش‪oo‬ت منگوایا۔ اس کو‪( ‬پہلے)‪ ‬اپ‪oo‬نے‬
‫ہاتھوں پر جھکایا۔ پھر دونوں ہاتھ تین بار دھوئے۔ پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈال کر‪( ‬پانی لیا اور)‪ ‬ایک چل‪oo‬و س‪oo‬ے کلی‬
‫کی اور تین مرتبہ ناک صاف کی۔ پھر اپنے ہاتھوں سے ایک چلو‪( ‬پانی)‪ ‬لیا اور تین بار اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہ‪oo‬نیوں‬
‫تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے۔ پھر ہاتھ میں پانی لے کر اپنے سر کا مسح کیا۔ تو‪( ‬پہلے اپ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ)‪ ‬پیچھے‬
‫لے گئے‪ ،‬پھر آگے کی طرف الئے۔ پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ اور فرمایا کہ میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪200 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َعا بِإِنَا ٍء ِم ْن َما ٍء‪ ،‬فَ‪oo‬أُتِي‬ ‫س‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَابِ ٍ‬
‫ت أَ ْنظُ‪ُ o‬ر إِلَى ْال َم‪oo‬ا ِء يَ ْنبُ ‪ُ o‬ع ِم ْن بَي ِْن أَ َ‬
‫ص‪o‬ابِ ِع ِه‪،‬‬ ‫صابِ َعهُ فِي ِه‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَ َج َع ْل ُ‬
‫ض َع أَ َ‬
‫اح فِي ِه َش ْي ٌء ِم ْن َما ٍء فَ َو َ‬ ‫بِقَ َد ٍ‬
‫ح َرحْ َر ٍ‬
‫ت َم ْن تَ َوضَّأ َ َما بَي َْن ال َّس ْب ِع َ‬
‫ين إِلَى الثَّ َمانِ َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫قَا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَ َحزَرْ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪185‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم س‪oo‬ے مس‪oo‬دد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے حم‪oo‬اد نے‪ ،‬وہ ث‪oo‬ابت س‪oo‬ے‪ ،‬وہ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانی کا ایک برتن طلب فرمایا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے ایک چوڑے‬
‫منہ کا پیالہ الیا گی‪oo‬ا جس میں کچھ تھ‪oo‬وڑا پ‪oo‬انی تھ‪oo‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اپ‪oo‬نی انگلی‪oo‬اں اس میں ڈال دیں۔ انس‬
‫کہتے ہیں کہ میں پانی کی طرف دیکھنے لگا۔ پانی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی انگلیوں کے درمیان س‪oo‬ے پھ‪oo‬وٹ رہ‪oo‬ا‬
‫تھا۔ انس رضی ہللا عنہ کہتے ہیں کہ اس‪( ‬ایک پیالہ)‪ ‬پانی سے جن لوگ‪oo‬وں نے وض‪oo‬و کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ س‪o‬تر‪)70( ‬س‪oo‬ے اسی‪( ‬‬
‫‪ )80‬تک تھے۔‬

‫ضو ِء ِبا ْل ُم ِّد ‪47-‬‬


‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫‪:‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مد سے وضو کرنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪201 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ ًس‪o‬ا‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪َ " :‬ك‪َ o‬‬


‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬م ْس َع ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َج ْب‪ٍ o‬‬
‫َّاع إِلَى َخ ْم َس ِة أَ ْم َدا ٍد َويَتَ َوضَّأ ُ بِ ْال ُمدِّ"‪.‬‬
‫ان يَ ْغتَ ِس ُل بِالص ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْغ ِس ُل أَ ْو َك َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مسعر نے‪ ،‬کہا مجھ سے ابن جبیر نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و یہ‬
‫فرماتے ہوئے سنا کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب دھوتے یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬جب نہاتے تو ایک صاع س‪oo‬ے لے ک‪oo‬ر‬
‫پانچ مد تک‪( ‬پانی استعمال فرماتے تھے)‪ ‬اور جب وضو فرماتے تو ایک مد‪( ‬پانی)‪ ‬سے۔‬

‫ح َعلَى ا ْل ُخفَّ ْي ِن‪:‬‬ ‫اب ا ْل َم ْ‬


‫س ِ‬ ‫‪ -48‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬موزوں پر مسح کرنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪202 :‬‬
‫ض‪ِ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ ب ِْن‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْمرُو‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبُو النَّ ْ‬ ‫ج ْال ِمصْ ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َو ْه ٍ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أصْ بَ ُغ ب ُْن الفَ َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم"أَنَّهُ َم َس ‪َ o‬ح َعلَى‬ ‫َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ص‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ك َش‪ْ o‬يئًا َس‪ْ o‬ع ٌد َع ِن النَّبِ ّي َ‬ ‫ْال ُخفَّي ِْن"‪َ ،‬وأَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬سأ َ َل‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ع ْن َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ َذا َح‪َّ o‬دثَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪186‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض‪ِ o‬ر‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا َس‪o‬لَ َمةَ‪ ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَ ّن‪َ  ‬س‪ْ o‬عدًا‪َ  ‬ح َّدثَ‪o‬هُ‪،‬‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَاَل تَسْأَلْ َع ْنهُ َغ ْي َرهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪ : ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو النَّ ْ‬
‫فَقَا َل‪ُ :‬ع َم ُر لِ َع ْب ِد هَّللا ِ نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫ہم سے اصبغ ابن الفرج نے بیان کیا‪ ،‬وہ ابن وہب سے کرتے ہیں‪ ،‬کہا مجھ سے عم‪oo‬رو نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھ س‪oo‬ے‬
‫ابوالنضر نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ عبدہللا بن عمر سے‪ ،‬وہ سعد بن ابی وقاص س‪oo‬ے‪،‬‬
‫وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے م‪oo‬وزوں پ‪oo‬ر مس‪oo‬ح کی‪oo‬ا۔‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اپنے والد ماجد عمر رضی ہللا عنہ سے اس کے بارے میں پوچھ‪oo‬ا ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے‬
‫کہا‪( ‬سچ ہے اور یاد رکھو)‪ ‬جب تم سے سعد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی کوئی حدیث بیان فرمائیں۔ ت‪oo‬و اس کے‬
‫موس‪o‬ی بن عقبہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ مجھے ابوالنض‪oo‬ر نے‬
‫ٰ‬ ‫متعلق ان کے س‪o‬وا‪( ‬کس‪oo‬ی)‪ ‬دوس‪o‬رے آدمی س‪o‬ے مت پوچھ‪o‬و اور‬
‫بتالیا‪ ،‬انہیں ابوسلمہ نے خبر دی کہ س‪oo‬عد بن ابی وق‪oo‬اص نے ان سے‪( ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی یہ)‪ ‬ح‪o‬دیث‬
‫بیان کی۔ پھر عمر رضی ہللا عنہ نے‪( ‬اپنے بیٹے)‪ ‬عبدہللا سے ایسا کہا۔‬

‫حدیث نمبر‪203 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َخالِ ٍد ْال َحرَّانِ ُّي‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ o‬ع ِد ب ِْن إِبْ‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ِع ب ِْن‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" ،‬أَنَّهُ َخ‪َ o‬ر َج‬ ‫ُجبَي ٍْر‪َ ،‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ْال ُم ِغي َر ِة‪َ ، ‬ع ْن أَبِي ِه‪ْ  ‬ال ُم ِغ‪o‬ي َر ِة ب ِْن ُش‪ْ o‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ِن َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ين فَ َر َغ ِم ْن َحا َجتِ ِه فَتَ َوضَّأ َ َو َم َس َح َعلَى ْال ُخفَّي ِْن"‪.‬‬ ‫لِ َحا َجتِ ِه‪ ،‬فَاتَّبَ َعهُ ْال ُم ِغي َرةُ بِإ ِ َدا َو ٍة فِيهَا َما ٌء فَ َ‬
‫صبَّ َعلَ ْي ِه ِح َ‬
‫یحیی بن سعید کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ س‪oo‬عد بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عمرو بن خالد الحرانی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے‬
‫ابراہیم سے‪ ،‬وہ نافع بن جبیر سے وہ عروہ ابن المغیرہ سے وہ اپنے باپ مغیرہ بن ش‪oo‬عبہ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں وہ‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔(ایک دفعہ)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رفع حاجت کے لیے باہر گ‪oo‬ئے‬
‫تو مغیرہ پانی کا ایک ب‪oo‬رتن لے ک‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پیچھے گ‪oo‬ئے‪ ،‬جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬قض‪oo‬اء‬
‫ح‪oo‬اجت س‪oo‬ے ف‪oo‬ارغ ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے ت‪oo‬و مغ‪oo‬یرہ نے‪( ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و وض‪oo‬و ک‪oo‬راتے ہ‪oo‬وئے)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪( ‬کے اعضاء مبارکہ)‪ ‬پر پانی ڈاال۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪187‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪204 :‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن أُ َميَّةَ َّ‬
‫الض‪ْ o‬م ِريِّ ‪، ‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ب ِْن َع ْم‪ِ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ش‪ْ o‬يبَ ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم"يَ ْم َس‪ُ o‬ح َعلَى ْال ُخفَّي ِْن"‪َ ،‬وتَابَ َع‪ o‬هُ‪َ  ‬ح‪oo‬رْ بُ ب ُْن َش‪َّ o‬دا ٍد‪َ   ، ‬وأَبَ‪ُ o‬‬
‫‪o‬ان‪، ‬‬ ‫أَ َّن‪ ‬أَبَاهُ‪o‬أ َ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َرأَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫َع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪. ‬‬
‫یحیی کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ ابوسلمہ سے‪ ،‬انہوں نے جعفر‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شیبان نے‬
‫بن عم‪oo‬رو بن امیہ الض‪oo‬مری س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬انہیں ان کے ب‪oo‬اپ نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬انھ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫یحیی سے حدیث نق‪oo‬ل کی‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ اس حدیث کی متابعت میں حرب اور ابان نے‬
‫ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪205 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ oo‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪oo‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ ِ‬
‫‪oo‬ر ب ِْن‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪َ oo‬د ُ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم يَ ْم َس ‪ُ o‬ح َعلَى ِع َما َمتِ ‪ِ o‬ه َو ُخفَّ ْي‪ِ o‬ه"‪َ ،‬وتَابَ َع‪ o‬هُ‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪، ‬‬ ‫‪o‬رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْم‪ِ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫یحیی کے واسطے سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو اوزاعی نے‬
‫ابوسلمہ سے‪ ،‬وہ جعفر بن عم‪oo‬رو س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫یح‪o‬یی س‪o‬ے‪ ،‬وہ ابوس‪o‬لمہ س‪o‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬کو اپنے عمامے اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔ اس کو روایت کیا معمر نے‬
‫انہوں نے عمرو سے متابعت کی اور کہا کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪oo‬و دیکھا(آپ واقعی ایس‪oo‬ا ہی کی‪oo‬ا‬
‫کرتے تھے)۔‬

‫اب إِ َذا أَد َْخ َل ِر ْجلَ ْي ِه َو ُه َما طَا ِه َرت ِ‬


‫َان‪:‬‬ ‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪188‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬وضو کر کے موزے پہننے کے بیان میں‬


‫حدیث نمبر‪206 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ْال ُم ِغي َر ِة‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ْت أِل َ ْن ِز َع ُخفَّ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬د ْعهُ َما‪ ،‬فَإِنِّي أَ ْد َخ ْلتُهُ َما طَا ِه َرتَي ِْن‪ ،‬فَ َم َس َح َعلَ ْي ِه َما"‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر فَأ َ ْه َوي ُ‬
‫یحیی کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ عامر سے وہ عروہ بن مغ‪oo‬یرہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے زکریا نے‬
‫سے‪ ،‬وہ اپنے باپ‪( ‬مغیرہ)سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬میں ایک سفر میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تھ‪oo‬ا‪،‬‬
‫تو میں نے چاہا‪( ‬کہ وضو کرتے وقت)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے موزے ات‪oo‬ار ڈال‪oo‬وں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ انہیں رہنے دو۔ چونکہ جب میں نے انہیں پہنا تھا تو میرے پاؤں پاک تھے۔‪( ‬یعنی میں وضو سے تھ‪oo‬ا)‪ ‬پس‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان پر مسح کیا۔‬

‫يق‪:‬‬ ‫ضأْ ِمنْ لَ ْح ِم الشَّا ِة َوال َّ‬


‫س ِو ِ‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَتَ َو َّ‬
‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بکری کا گوشت اور ستو کھا کر نیا وضو نہ کرنا ثابت ہے‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم لَحْ ًما فَلَ ْم يَتَ َو َّ‬
‫ضئُوا‪.‬‬ ‫َوأَ َك َل أَبُو بَ ْك ٍر َو ُع َم ُر َو ُع ْث َم ُ‬
‫ان َر ِ‬
‫اور ابوبکر‪ ،‬عمر اور عثمان رضی ہللا عنہم نے گوشت کھایا اور نیا وضو نہیں کیا ۔‬

‫حدیث نمبر‪207 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ oo‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪،‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى َولَ ْم يَتَ َوضَّأْ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َك َل َكتِ َ‬
‫ف َشا ٍة‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫"أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے زید بن اسلم سے خبر دی‪ ،‬وہ عطاء بن یسار‬
‫سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بک‪oo‬ری ک‪oo‬ا ش‪oo‬انہ‬
‫کھایا۔ پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪189‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪208 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ج ْعفَ ُر ب ُْن َع ْم ِرو ب ِْن أُ َميَّةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَأ َ ْلقَى ال ِّس ِّك َ‬
‫ين‪،‬‬ ‫أَ َّن‪ ‬أَبَاهُ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَنَّهُ َرأَى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَحْ تَ ُّز ِم ْن َكتِ ِ‬
‫ف َشا ٍة‪ ،‬فَ ُد ِع َي إِلَى ال َّ‬
‫صلَّى َولَ ْم يَتَ َوضَّأْ"‪.‬‬
‫فَ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں لیث نے عقیل سے خبر دی‪ ،‬وہ ابن شہاب سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫جعفر بن عمرو بن امیہ نے اپنے باپ عمرو سے خبر دی کہ‪ ‬انھوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬بکری کے شانہ سے کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کے لیے‬
‫بالئے گئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چھری ڈال دی اور نماز پڑھی‪ ،‬نیا وضو نہیں کیا۔‬

‫ضأْ‪:‬‬
‫يق َولَ ْم يَت ََو َّ‬
‫س ِو ِ‬
‫ض ِم َن ال َّ‬
‫ض َم َ‬
‫اب َمنْ َم ْ‬
‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کوئی شخص ستو کھا کر صرف کلی کرے اور نیا وضو نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪209 :‬‬
‫ارثَ‪o‬ةَ‪،‬‬
‫‪o‬ولَى بَنِي َح ِ‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ب َُش‪o‬ي ِْر ب ِْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫ار‪َ  ‬م‪ْ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع‪oo‬ا َم َخ ْيبَ ‪َ o‬ر‪َ ،‬حتَّى إِ َذا َك‪oo‬انُوا بِ َّ‬
‫الص ‪ْ o‬هبَا ِء‬ ‫ان‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَنَّهُ َخ َر َج َم َع َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّ ُس َو ْي َد ب َْن النُّ ْع َم ِ‬
‫ي‪ ،‬فَأ َ َك َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫يق‪ ،‬فَأ َ َم َر بِ ِه فَثُرِّ َ‬ ‫صلَّى ْال َعصْ َر‪ ،‬ثُ َّم َد َعا بِاأْل َ ْز َوا ِد فَلَ ْم ي ُْؤ َ‬
‫ت إِاَّل بِالس َِّو ِ‬ ‫َو ِه َي أَ ْدنَى َخ ْيبَ َر‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى َولَ ْم يَتَ َوضَّأْ"‪.‬‬ ‫ض َو َمضْ َمضْ نَا‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫ب فَ َمضْ َم َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ َك ْلنَا‪ ،‬ثُ َّم قَا َم إِلَى ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫یحیی بن سعید کے واسطے سے خبر دی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے امام مالک نے‬
‫وہ بشیر بن یسار بنی حارثہ کے آزاد کردہ غالم سے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ س‪oo‬وید بن نعم‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے انہیں‬
‫خبر دی کہ‪ ‬فتح خیبر والے سال وہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ ص‪oo‬ہبا کی ط‪oo‬رف‪ ،‬ج‪oo‬و خی‪o‬بر کے ق‪oo‬ریب‬
‫ایک جگہ ہے پہنچے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عصر کی نماز پڑھی‪ ،‬پھر ناشتہ منگوایا گیا ت‪oo‬و س‪oo‬وائے س‪oo‬تو کے‬
‫اور کچھ نہیں الیا گیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا تو وہ بھگو دیے گ‪oo‬ئے۔ پھ‪oo‬ر رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کھایا اور ہم نے‪( ‬بھی)‪ ‬کھایا۔ پھر مغرب‪( ‬کی نماز)‪ ‬کے لیے کھڑے ہ‪o‬و گ‪o‬ئے۔ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫کلی کی اور ہم نے(بھی)‪ ‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی اور نیا وضو نہیں کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪190‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪210 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرُو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬‫و َح َّدثَنَا‪ ‬أَصْ بَ ُغ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫صلَّى َولَ ْم يَتَ َوضَّأْ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َك َل ِع ْن َدهَا َكتِفًا‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫َ‬
‫ہم سے اصبغ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھے ابن وہب نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھے عم‪oo‬رو نے بک‪oo‬یر س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ک‪oo‬ریب‬
‫سے‪ ،‬ان کو میمونہ رضی ہللا عنہا زوجہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بتالیا کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ان‬
‫کے یہاں‪( ‬بکری کا)‪ ‬شانہ کھایا پھر نماز پڑھی اور نیا وضو نہیں فرمایا۔‬

‫ض ِم َن اللَّبَ ِن‪:‬‬
‫ض ِم ُ‬
‫اب َه ْل يُ َم ْ‬
‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کیا دودھ پی کر کلی کرنی چاہیے ؟‬
‫حدیث نمبر‪211 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬‫ْ‪o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ُ  ‬عقَي ٍ‬ ‫ْ‪o‬ر‪َ  ‬وقُتَ ْيبَ‪o‬ةُ‪ ، ‬قَ‪o‬ااَل ‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫ض‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِ َّن لَ ‪o‬هُ َد َس ‪ً o‬ما"‪،‬‬ ‫ب لَبَنًا فَ َم ْ‬
‫ض ‪َ o‬م َ‬ ‫س‪ ، ‬أَ َّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َش ‪ِ o‬ر َ‬ ‫ُع ْتبَ ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬ ‫تَابَ َعهُ‪ ‬يُونُسُ ‪َ   ،‬و َ‬
‫صالِ ُح ب ُْن َك ْي َس َ‬
‫یحیی بن بکیر اور قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے لیث نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عقی‪oo‬ل س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ابن ش‪oo‬ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫س‪o‬ے‪ ،‬وہ عبی‪o‬دہللا بن عب‪o‬دہللا بن عتبہ س‪o‬ے‪ ،‬وہ عب‪o‬دہللا بن عب‪o‬اس رض‪o‬ی ہللا عنہم‪o‬ا س‪o‬ے روایت ک‪o‬رتے ہیں کہ‪ ‬رس‪o‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے دودھ پی‪o‬ا‪ ،‬پھ‪o‬ر کلی کی اور فرمایا اس میں چکن‪o‬ائی ہ‪o‬وتی ہے۔ اس ح‪o‬دیث میں عقی‪o‬ل کی‬
‫یونس اور صالح بن کیسان نے زہری سے متابعت کی ہے۔‬

‫ستَ ْي ِن أَ ِو ا ْل َخ ْفقَ ِة ُو ُ‬
‫ضو ًءا‪:‬‬ ‫س ِة َوالنَّ ْع َ‬ ‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء ِم َن النَّ ْو ِم َو َمنْ لَ ْم يَ َر ِم َن النَّ ْع َ‬ ‫‪ -53‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪191‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬سونے کے بعد وضو کرنے کے بیان میں اور بعض علماء کے نزدیک ایک یا دو مرتبہ‬
‫کی اونگھ سے یا ( نیند کا ) ایک جھونکا آ جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا‬
‫حدیث نمبر‪212 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ب َع ْن‪o‬هُ النَّ ْو ُم‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َّن أَ َح‪َ o‬د ُك ْم إِ َذا َ‬
‫ص‪o‬لَّى َوهُ‪َ o‬و نَ‪oo‬ا ِعسٌ اَل‬ ‫صلِّي فَ ْليَرْ قُ‪ْ o‬د َحتَّى يَ ْ‪o‬ذهَ َ‬
‫س أَ َح ُد ُك ْم َوهُ َو يُ َ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا نَ َع َ‬
‫يَ ْد ِري لَ َعلَّهُ يَ ْستَ ْغفِ ُر فَيَسُبُّ نَ ْف َسهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ کو مالک نے ہشام سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے نقل کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب نماز پڑھتے وقت تم میں س‪oo‬ے‬
‫کسی کو اونگھ آ جائے‪ ،‬تو چاہیے کہ وہ سو رہے یہاں تک کہ نیند‪( ‬کا اثر)‪ ‬اس سے ختم ہو ج‪oo‬ائے۔ اس ل‪oo‬یے کہ جب‬
‫تع‪oo‬الی‬
‫ٰ‬ ‫تم میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص نم‪oo‬از پڑھنے لگے اور وہ اونگھ رہ‪oo‬ا ہ‪oo‬و ت‪oo‬و وہ کچھ نہیں ج‪oo‬انے گ‪oo‬ا کہ وہ ‪( ‬ہللا‬
‫سے)‪ ‬مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے نفس کو بددعا دے رہا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪213 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ار ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫صاَل ِة فَ ْليَنَ ْم َحتَّى يَ ْعلَ َم َما يَ ْق َرأُ"‪.‬‬
‫س أَ َح ُد ُك ْم فِي ال َّ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا نَ َع َ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوارث نے‪ ،‬کہا ہم سے ایوب نے ابوقالبہ کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ‬
‫انس رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ جب تم نماز میں اونگھنے لگو تو سو جانا چاہیے۔ پھر اس وقت نماز پڑھے جب جان لے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔‬

‫ضو ِء ِمنْ َغ ْي ِر َح َد ٍ‬
‫ث‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بغیر حدث کے بھی نیا وضو کرنا جائز ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪192‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪214 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ . ‬ح قَ‪oo‬ا َل‪ :‬و َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ o‬د ٌد‪، ‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن َعا ِم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫ئ أَ َح َدنَا ْال ُوضُو ُء َما لَ ْم يُحْ ِد ْ‬
‫ث‪.‬‬ ‫ْف ُك ْنتُ ْم تَصْ نَع َ‬
‫ُون ؟ قَا َل‪ :‬يُجْ ِز ُ‬ ‫ت‪َ :‬كي َ‬ ‫يَتَ َوضَّأ ُ ِع ْن َد ُكلِّ َ‬
‫صاَل ٍة"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے عمرو بن عامر کے واسطے سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں نے‬
‫‪o‬یی نے‪ ،‬وہ س‪oo‬فیان س‪oo‬ے‬
‫انس رضی ہللا عنہ سے سنا۔(دوسری سند سے)‪ ‬ہم سے مس‪oo‬دد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے یح‪ٰ o‬‬
‫روایت کرتے ہیں‪ ،‬ان سے عمرو بن عامر نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں۔ انہ‪oo‬وں نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہر نماز کے لیے نیا وضو فرمایا کرتے تھے۔ میں نے کہا تم لوگ کس طرح‬
‫کرتے تھے‪ ،‬کہنے لگے ہم میں سے ہر ایک کو اس کا وضو اس وقت تک کافی ہوتا‪ ،‬جب تک کوئی وض‪oo‬و ت‪oo‬وڑنے‬
‫والی چیز پیش نہ آ جاتی۔‪( ‬یعنی پیشاب‪ ،‬پاخانہ‪ ،‬یا نیند وغیرہ)۔‬

‫حدیث نمبر‪215 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬ب َُش‪ْ o‬ي ُر ب ُْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫ار‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع‪oo‬ا َم َخ ْيبَ ‪َ o‬ر َحتَّى إِ َذا ُكنَّا بِ َّ‬
‫الص ‪ْ o‬هبَا ِء‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬س َو ْي ُد ب ُْن النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬
‫يق‪ ،‬فَأ َ َك ْلنَا‬ ‫ت إِاَّل بِ َّ‬
‫الس ‪ِ o‬و ِ‬ ‫ص ‪o‬لَّى َد َعا بِاأْل َ ْ‬
‫ط ِع َم‪ِ o‬ة فَلَ ْم يُ‪oْ o‬ؤ َ‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم ْال َع ْ‬
‫ص ‪َ o‬ر‪ ،‬فَلَ َّما َ‬ ‫ص ‪o‬لَّى لَنَا َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َ‬
‫ب َولَ ْم يَتَ َوضَّأْ"‪.‬‬ ‫صلَّى لَنَا ْال َم ْغ ِر َ‬ ‫ض‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ب فَ َمضْ َم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى ْال َم ْغ ِر ِ‬‫َو َش ِر ْبنَا‪ ،‬ثُ َّم قَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫یحیی بن سعید نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہیں بشیر بن یسار نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے سوید بن نعم‪o‬ان رض‪o‬ی ہللا عنہ نے بتالیا انہ‪o‬وں نے‬
‫کہا کہ‪ ‬ہم خیبر والے سال رسول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے ہم‪o‬راہ جب ص‪o‬ہباء میں پہنچے ت‪o‬و رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی۔ جب نماز پ‪oo‬ڑھ چکے ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے کھ‪oo‬انے منگ‪oo‬وائے۔‬
‫مگر‪( ‬کھ‪oo‬انے میں)‪ ‬ص‪oo‬رف س‪oo‬تو ہی الیا گی‪oo‬ا۔ س‪oo‬و ہم نے‪( ‬اس‪oo‬ی ک‪oo‬و)‪ ‬کھایا اور پی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلممغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے کلی کی‪ ،‬پھ‪oo‬ر ہمیں مغ‪oo‬رب کی نم‪oo‬از‬
‫پڑھائی اور‪( ‬نیا)‪ ‬وضو نہیں کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪193‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ِم َن ا ْل َكبَائِ ِر أَنْ الَ يَ ْ‬


‫ستَتِ َر ِمنْ بَ ْولِ ِه‪:‬‬ ‫‪ -55‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا کبیرہ گناہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪216 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬م َّر النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫ت إِ ْن َسانَي ِْن يُ َع َّذبَ ِ‬
‫ان فِي قُب ِ‬
‫ُور ِه َم‪o‬ا‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان ْال َم ِدينَ ِة أَ ْو َم َّكةَ‪ ،‬فَ َس ِم َع َ‬
‫ص ْو َ‬ ‫َو َسلَّ َم بِ َحائِ ٍط ِم ْن ِحيطَ ِ‬
‫ان أَ َح ُدهُ َما اَل يَ ْستَتِ ُر ِم ْن بَ ْولِ ِه‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان اآْل َخ‪ُ o‬ر يَ ْم ِش ‪o‬ي بِالنَّ ِمي َم‪ِ o‬ة‪،‬‬ ‫ير‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬بَلَى‪َ ،‬ك َ‬ ‫ان َو َما يُ َع َّذبَ ِ‬
‫ان فِي َكبِ ٍ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬يُ َع َّذبَ ِ‬
‫ض َع َعلَى ُكلِّ قَب ٍْر ِم ْنهُ َما ِك ْس‪َ o‬رةً‪ ،‬فَقِي َل لَ‪o‬هُ‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ لِ َم فَ َع ْل َ‬
‫ت هَ‪َ o‬ذا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ثُ َّم َد َعا بِ َج ِري َد ٍة فَ َك َس َرهَا ِك ْس َرتَي ِْن فَ َو َ‬
‫‪o‬ان اَل‬ ‫احب ْالقَب ِ‬
‫ْ‪o‬ر‪َ :‬ك َ‬ ‫ف َع ْنهُ َما َما لَ ْم تَ ْيبَ َسا أَ ْو إِلَى أَ ْن يَ ْيبَ َسا"‪َ ،.‬وقَ‪o‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم لِ َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫لَ َعلَّهُ أَ ْن يُ َخفَّ َ‬

‫يَ ْستَتِ ُر ِم ْن بَ ْولِ ِه‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْذ ُكرْ ِس َوى بَ ْو ِل النَّ ِ‬


‫اس‪.‬‬
‫ہم سے عثمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے منصور کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ مجاہ‪oo‬د س‪oo‬ے وہ ابن عب‪oo‬اس‬
‫رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک ب‪oo‬اغ میں‬
‫تشریف لے گئے۔‪( ‬وہاں)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی ق‪oo‬بروں میں ع‪oo‬ذاب کی‪oo‬ا‬
‫جا رہا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گن‪oo‬اہ کی وجہ س‪oo‬ے نہیں‬
‫پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں س‪o‬ے پیش‪oo‬اب کے چھینٹ‪o‬وں س‪o‬ے بچ‪o‬نے ک‪o‬ا‬
‫اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‪( ‬کھج‪oo‬ور کی)‪ ‬ایک‬
‫ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو ٹک‪oo‬ڑے کی‪oo‬ا اور ان میں سے‪( ‬ایک ایک ٹک‪oo‬ڑا)‪ ‬ہ‪oo‬ر ایک کی ق‪oo‬بر پ‪oo‬ر رکھ دیا۔‬
‫لوگوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ یا رسول ہللا! یہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیوں کیا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہو جائے۔‬

‫اب َما َجا َء فِي َغ ْ‬


‫س ِل ا ْلبَ ْو ِل‪:‬‬ ‫‪ -56‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پیشاب کو دھونے کے بیان میں‬
‫ان اَل يَ ْستَتِ ُر ِم ْن بَ ْولِ ِه‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْذ ُكرْ ِس َوى بَ ْو ِل النَّ ِ‬
‫اس‪.‬‬ ‫احب ْالقَب ِْر‪َ :‬ك َ‬
‫ص ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪194‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور یہ کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک قبر والے کے بارے میں فرمایا تھا کہ وہ اپنے پیشاب س‪oo‬ے بچ‪oo‬نے‬
‫کی کوشش نہیں کیا کرتا تھا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آدمی کے پیشاب کے عالوہ کس‪oo‬ی اور کے پیش‪oo‬اب ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر‬
‫نہیں فرمایا۔‪o‬‬

‫حدیث نمبر‪217 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ر ْو ُح ب ُْن ْالقَ ِ‬
‫اس ِم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ُء‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا تَبَ َّر َز لِ َحا َجتِ ِه أَتَ ْيتُ ‪o‬هُ بِ َم‪oo‬ا ٍء فَيَ ْغ ِس ‪ُ o‬ل‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ب ُْن أَبِي َم ْي ُمونَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫بِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم ک‪oo‬و اس‪o‬ماعیل بن اب‪o‬راہیم نے خ‪o‬بر دی‪ ،‬کہ‪o‬ا مجھے روح بن‬
‫القاسم نے بتالیا‪ ،‬کہا مجھ سے عطاء بن ابی میمونہ نے بیان کیا‪ ،‬وہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے روایت ک‪oo‬رتے‬
‫ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬جب رف‪o‬ع ح‪o‬اجت‪ o‬کے ل‪o‬یے ب‪o‬اہر تش‪o‬ریف لے ج‪o‬اتے ت‪o‬و میں آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پاس پانی التا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس سے استنجاء فرماتے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ 56‬م‪ -‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪218 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫از ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ‪oo‬ا ُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َخ ِ‬
‫‪o‬ير‪ ،‬أَ َّما أَ َح‪ُ o‬دهُ َما‬
‫ان فِي َكبِ ٍ‬‫ان‪َ ،‬و َما يُ َع‪َّ o‬ذبَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِقَبْ‪َ o‬ري ِْن‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪" :‬إِنَّهُ َما لَيُ َع‪َّ o‬ذبَ ِ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬م َّر النَّبِ ُّي َ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫طبَةً فَ َشقَّهَا نِصْ فَي ِْن فَ َغ َر َز فِي ُكلِّ قَب ٍْر‬ ‫ان يَ ْم ِشي بِالنَّ ِمي َم ِة‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ َذ َج ِري َدةً َر ْ‬
‫ان اَل يَ ْستَتِ ُر ِم َن ْالبَ ْو ِل‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ ُر فَ َك َ‬
‫فَ َك َ‬
‫ف َع ْنهُ َما َما لَ ْم يَ ْيبَ َس‪oo‬ا"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪، ‬‬
‫ت هَ‪َ oo‬ذا ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَ َعلَّهُ يُ َخفِّ ُ‬ ‫اح‪َ oo‬دةً‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪ :‬يَا َر ُس‪oo‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬لِ َم فَ َع ْل َ‬
‫َو ِ‬
‫ْت‪ُ  ‬م َجا ِهدًا‪ِ  ‬م ْثلَهُ يَ ْستَتِ ُر ِم ْن بَ ْولِ ِه‪.‬‬
‫َو َح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪195‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے اعمش‬
‫نے مجاہد کے واسطے سے روایت کیا‪ ،‬وہ طاؤس سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما س‪o‬ے روایت ک‪o‬رتے ہیں‬
‫کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬دو ق‪o‬بروں پ‪oo‬ر گ‪oo‬زرے ت‪o‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ان‬
‫دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیش‪oo‬اب س‪oo‬ے احتی‪oo‬اط نہیں‬
‫کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ایک ہ‪oo‬ری ٹہ‪oo‬نی لے ک‪oo‬ر بیچ س‪oo‬ے اس‬
‫کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹک‪oo‬ڑا گ‪oo‬اڑ دیا۔ لوگ‪oo‬وں نے پوچھ‪oo‬ا کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬ایسا)‪ ‬کیوں کیا؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں‬
‫کچھ تخفیف رہے۔ ابن المثنی نے کہ‪oo‬ا کہ اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و ہم س‪oo‬ے وکی‪oo‬ع نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے اعمش نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫مجاہد سے اسی طرح سنا۔‬

‫س األَع َْرابِ َّي َحتَّى فَ َر َغ ِمنْ بَ ْولِ ِه فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫سلَّ َم َوالنَّا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب ت َْر ِك النَّبِ ِّي َ‬
‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور صحابہ رضی ہللا عنہم کا ایک دیہاتی کو چھوڑ دینا جب‬
‫تک کہ وہ مسجد میں پیشاب سے فارغ نہ ہو گیا‬
‫حدیث نمبر‪219 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫‪o‬ك‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬حا ُ‬
‫َو َسلَّ َم َرأَى أَ ْع َرابِيًّا يَبُو ُل فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬د ُعوهُ َحتَّى إِ َذا فَ َر َغ َد َعا بِ َما ٍء فَ َ‬
‫صبَّهُ َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام نے‪ ،‬کہا ہم سے اسحاق نے انس بن مالک کے واسطے سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نقل کیا کہ‪ ‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک دیہاتی کو مسجد میں پیش‪oo‬اب ک‪oo‬رتے ہ‪oo‬وئے دیکھ‪oo‬ا ت‪oo‬و لوگ‪oo‬وں س‪oo‬ے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اسے چھوڑ دو جب وہ فارغ ہو گیا تو پانی منگا کر آپ نے‪( ‬اس جگہ)‪ ‬بہا دیا۔‬

‫ب ا ْل َما ِء َعلَى ا ْلبَ ْو ِل فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫ص ِّ‬
‫اب َ‬
‫‪ -58‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪196‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪220 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ ‪o‬ةَ ب ِْن َم ْس ‪o‬عُو ٍد‪، ‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َم أَ ْع َرابِ ٌّي فَبَا َل فِي ْال َمس ِْج ِد فَتَنَا َولَهُ النَّاسُ ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لَهُ ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ " :‬د ُع‪oo‬وهُ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ين َولَ ْم تُ ْب َعثُوا ُم َعس ِ‬
‫ِّر َ‬ ‫َوهَ ِريقُوا َعلَى بَ ْولِ ِه َسجْ اًل ِم ْن َما ٍء أَ ْو َذنُوبًا ِم ْن َما ٍء‪ ،‬فَإِنَّ َما بُ ِع ْثتُ ْم ُميَس ِ‬
‫ِّر َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں شعیب نے زہری کے واسطے سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا مجھے‬
‫عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬ایک اعرابی کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر‬
‫مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔‪( ‬یہ دیکھ کر)‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے لوگ‪oo‬وں‬
‫سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہ‪oo‬ا دو۔ کی‪oo‬ونکہ تم‬
‫نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو‪ ،‬سختی کے لیے نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪221 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫‪o‬یی بن س‪oo‬عید نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں نے انس بن‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہا ہمیں یح‪ٰ o‬‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬ایک دیہاتی شخص آیا اور‬
‫اس نے مسجد کے ایک کونے میں پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اس کو من‪o‬ع کی‪oo‬ا ت‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫انہیں روک دیا۔ جب وہ پیشاب کر کے فارغ ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس‪( ‬کے پیش‪oo‬اب)‪ ‬پ‪oo‬ر ایک ڈول پ‪oo‬انی‬
‫بہانے کا حکم دیا۔ چنانچہ بہا دیا گیا۔‬

‫ق ا ْل َما َء َعلَى ا ْلبَ ْو ِل‪:‬‬


‫اب يُ َه ِري ُ‬
‫‪ 58‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پیشاب پر پانی بہانے کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪197‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪221 :‬‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ج‪oo‬ا َء أَ ْع‪َ o‬رابِ ٌّي فَبَ‪oo‬ا َل‬
‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬و َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ضى بَ ْولَهُ أَ َم‪َ o‬ر النَّبِ ُّي َ‬


‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫فِي طَائِفَ ِة ْال َمس ِْج ِد فَ َز َج َرهُ النَّاسُ ‪ ،‬فَنَهَاهَ ْم النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫ب ِم ْن َما ٍء‪ ،‬فَأ ُ ْه ِري َ‬
‫ق َعلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم بِ َذنُو ٍ‬
‫یحیی بن سعید کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے انس‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سلیمان نے‬
‫بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬ایک دیہ‪oo‬اتی ش‪oo‬خص آیا اور اس نے مس‪oo‬جد کے ایک ک‪oo‬ونے میں‬
‫پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اس کو منع کیا تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں روک دیا۔ جب وہ پیشاب ک‪oo‬ر کے‬
‫فارغ ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس‪( ‬کے پیشاب)‪ ‬پر ایک ڈول پانی بہانے کا حکم دیا۔ چنانچہ بہا دیا گیا۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ص ْبيَ ِ‬
‫اب بَ ْو ِل ال ِّ‬
‫‪ -59‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بچوں کے پیشاب کے بارے میں‬
‫حدیث نمبر‪222 :‬‬
‫ين‪ ،‬أَنَّهَا‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ o‬ام ب ِْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صبِ ٍّي‪ ،‬فَبَا َل َعلَى ثَ ْوبِ ِه‪ ،‬فَ َد َعا بِ َما ٍء فَأ َ ْتبَ َعهُ إِيَّاهُ"‪.‬‬ ‫ت‪" :‬أُتِ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن یوس‪oo‬ف نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم ک‪oo‬و مال‪oo‬ک نے ہش‪oo‬ام بن ع‪oo‬روہ س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے‬
‫باپ‪( ‬ع‪o‬روہ)‪ ‬س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ام المؤم‪o‬نین عائش‪o‬ہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے روایت کی ہے کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پاس ایک بچہ الیا گیا۔ اس نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے کپڑے پر پیش‪oo‬اب ک‪oo‬ر دیا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے پانی منگایا اور اس پر ڈال دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪198‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪223 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪oo‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم قَ ْي ٍ‬
‫س‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَأَجْ لَ َس ‪o‬هُ َر ُس ‪o‬و ُل‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ير لَ ْم يَأْ ُك ِل الطَّ َعا َم إِلَى َرس ِ‬
‫ص ِغ ٍ‬‫ت بِاب ٍْن لَهَا َ‬ ‫ص ٍن‪" ، ‬أَنَّهَا أَتَ ْ‬
‫ت ِمحْ َ‬ ‫بِ ْن ِ‬
‫ض َحهُ َولَ ْم يَ ْغ ِس ْلهُ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َحجْ ِر ِه‪ ،‬فَبَا َل َعلَى ثَ ْوبِ ِه‪ ،‬فَ َد َعا بِ َما ٍء فَنَ َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں مالک نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬وہ عبی‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬دہللا بن عتبہ‪( ‬بن‬
‫مسعود)‪ ‬سے یہ حدیث روایت کرتے ہیں‪ ،‬وہ ام قیس بنت محصن ن‪oo‬امی ایک خ‪oo‬اتون س‪oo‬ے کہ‪ ‬وہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت اقدس میں اپنا چھوٹا بچہ لے ک‪oo‬ر آئیں۔ ج‪oo‬و کھان‪oo‬ا نہیں کھات‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‪( ‬یع‪oo‬نی ش‪oo‬یرخوار تھ‪oo‬ا)‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا۔ اس بچے نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے کپڑے پر پیشاب کر‬
‫دیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانی منگا کر کپڑے پر چھڑک دیا اور اسے نہیں دھویا۔‬

‫اب ا ْلبَ ْو ِل قَائِ ًما َوقَ ِ‬


‫اع ًدا‪:‬‬ ‫‪ -60‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا ( حسب موقع ہر دو طرح سے جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪224 :‬‬

‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أَتَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ُسبَاطَةَ قَ ْو ٍم فَبَا َل قَائِ ًما‪ ،‬ثُ َّم َد َعا بِ َما ٍء فَ ِج ْئتُهُ بِ َما ٍء فَتَ َوضَّأَ"‪.‬‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے اعمش کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ ابووائل سے‪ ،‬وہ ح‪oo‬ذیفہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی قوم کی کوڑی پر تشریف الئے‪( ‬پس)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر پانی منگایا۔ میں آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس پانی لے کر آیا تو‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو فرمایا۔‬

‫ستُّ ِر بِا ْل َحائِ ِط‪:‬‬


‫احبِ ِه َوالتَّ َ‬
‫ص ِ‬‫اب ا ْلبَ ْو ِل ِع ْن َد َ‬
‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اپنے ( کسی ) ساتھی کے قریب پیشاب کرنا اور دیوار کی آڑ لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪199‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪225 :‬‬
‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬رأَ ْيتُنِي أَنَا‬
‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ‪ٍ o‬‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫‪o‬ط‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم َك َما يَقُ‪o‬و ُم أَ َح‪ُ o‬د ُك ْم فَبَ‪oo‬ا َل‪ ،‬فَا ْنتَبَ ْ‪o‬ذ ُ‬
‫ت ِم ْن‪o‬هُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَتَ َما َشى‪ ،‬فَأَتَى ُسبَاطَةَ قَ ْو ٍم َخ ْل َ‬
‫ف َحائِ‪ٍ o‬‬ ‫َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫فَأ َ َشا َر إِلَ َّ‬
‫ي فَ ِج ْئتُهُ‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت ِع ْن َد َعقِبِ ِه َحتَّى فَ َر َغ"‪.‬‬
‫ہم سے عثمان ابن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ ابووائ‪oo‬ل س‪oo‬ے‪،‬‬
‫وہ حذیفہ سے روایت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬میں اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ج‪oo‬ا رہے تھے‬
‫کہ ایک قوم کی کوڑی پر‪( ‬جو)‪ ‬ایک دیوار کے پیچھے(تھی)‪ ‬پہنچے۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس طرح کھڑے ہو‬
‫گئے جس طرح ہم تم میں سے کوئی‪( ‬شخص)‪ ‬کھ‪oo‬ڑا ہوت‪oo‬ا ہے۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے پیش‪oo‬اب کی‪oo‬ا اور میں‬
‫ایک طرف ہٹ گیا۔ تب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے اشارہ کیا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پ‪oo‬اس(پ‪oo‬ردہ کی‬
‫غرض سے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ایڑیوں کے قریب کھڑا ہو گیا۔ یہاں تک کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬پیش‪oo‬اب‬
‫سے فارغ ہو گئے۔‪( ‬بوقت ضرورت ایسا بھی کیا جا سکتا ہے۔)‬

‫سبَاطَ ِة قَ ْو ٍم‪:‬‬
‫اب ا ْلبَ ْو ِل ِع ْن َد ُ‬
‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی قوم کی کوڑی پر پیشاب کرنا‬
‫حدیث نمبر‪226 :‬‬
‫وس‪o‬ى اأْل َ ْش‪َ o‬ع ِريُّ‬
‫‪o‬ان أَبُو ُم َ‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ك‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعرْ َع َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪ٍ o‬‬
‫ك‪" ،‬أَتَى‬
‫ض‪o‬هُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ُ  ‬ح َذ ْيفَ ‪o‬ةُ‪ : ‬لَ ْيتَ‪o‬هُ أَ ْم َس ‪َ o‬‬
‫ب أَ َح ِد ِه ْم قَ َر َ‬
‫اب ثَ ْو َ‬
‫ص َ‬‫ان إِ َذا أَ َ‬
‫يُ َش ِّد ُد فِي ْالبَ ْو ِل‪َ ،‬ويَقُولُ‪ :‬إِ َّن بَنِي إِ ْس َرائِي َل َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُسبَاطَةَ قَ ْو ٍم فَبَا َل قَائِ ًما"‪.‬‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے منصور کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ ابووائ‪oo‬ل س‪o‬ے نق‪o‬ل‬
‫ابوموسی اشعری پیشاب‪( ‬کے بارہ)‪ ‬میں س‪oo‬ختی س‪oo‬ے ک‪oo‬ام لی‪oo‬تے تھے اور کہ‪oo‬تے تھے کہ‬
‫ٰ‬ ‫کرتے ہیں‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‬
‫بنی اسرائیل میں جب کسی کے کپڑے کو پیشاب لگ جاتا۔ تو اسے کاٹ ڈالتے۔ ابوحذیفہ کہتے ہیں کہ کاش! وہ اپنے‬
‫اس تشدد سے رک جاتے‪( ‬کیونکہ)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی قوم کی کوڑی پر تشریف الئے اور آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪200‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب َغ ْ‬
‫س ِل الد َِّم‪:‬‬ ‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حیض کا خون دھونا ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪227 :‬‬
‫ت ا ْم‪َ o‬رأَةٌ‬ ‫اط َمةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ج‪oo‬ا َء ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَ ْتنِي‪ ‬فَ ِ‬
‫ص‪o‬نَ ُع ؟ قَ‪oo‬ا َل‪" :‬تَ ُحتُّهُ‪ ،‬ثُ َّم تَ ْقر ُ‬
‫ُص‪o‬هُ‬ ‫ب‪َ ،‬ك ْي‪َ o‬‬
‫‪o‬ف تَ ْ‬ ‫ت‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت إِحْ‪َ o‬دانَا تَ ِحيضُ فِي الثَّ ْو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صلِّي فِي ِه"‪.‬‬ ‫بِ ْال َما ِء َوتَ ْن َ‬
‫ض ُحهُ َوتُ َ‬
‫یحیی نے ہشام کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ف‪oo‬اطمہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد ابن المثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫نے اسماء کے واسطے سے‪ ،‬وہ کہتی ہیں کہ‪ ‬ایک عورت نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪oo‬ر‬
‫ہو کر عرض کی کہ یا رسول ہللا! فرمائیے ہم میں سے کسی عورت کو کپڑے میں حیض آ جائے ‪( ‬تو)‪ ‬وہ کیا کرے‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬کہ پہلے)‪ ‬اسے کھرچے‪ ،‬پھر پانی سے رگڑے اور پانی سے دھو ڈالے اور اسی‬
‫کپڑے میں نماز پڑھ لے۔‬

‫حدیث نمبر‪228 :‬‬
‫اط َمةُ بِ ْن ُ‬
‫ت‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬جا َء ْ‬
‫ت فَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫الص ‪o‬اَل ةَ‬
‫ع َّ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي ا ْم َرأَةٌ أُ ْستَ َحاضُ فَاَل أَ ْ‬
‫طهُرُ‪ ،‬أَفَ‪oo‬أ َ َد ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫أَبِي ُحبَ ْي ٍ‬
‫ش إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ْض‪o‬تُ ِك فَ‪َ o‬د ِعي َّ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ‪،‬‬ ‫ْض‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ ْقبَلَ ْ‬
‫ت َحي َ‬ ‫ْس بِ َحي ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل ‪ ،‬إِنَّ َما َذلِ ِك ِعرْ ٌ‬
‫ق َولَي َ‬ ‫؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك ْال َو ْق ُ‬
‫ت‪.‬‬ ‫صاَل ٍة َحتَّى يَ ِجي َء َذلِ َ‬ ‫صلِّي"‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وقَا َل أَبِي‪ :‬ثُ َّم تَ َو َّ‬
‫ضئِي لِ ُكلِّ َ‬ ‫َوإِ َذا أَ ْدبَ َر ْ‬
‫ت فَا ْغ ِسلِي َع ْن ِك ال َّد َم ثُ َّم َ‬
‫ہم س‪ooo‬ے محم‪ooo‬د بن س‪ooo‬الم نے بی‪ooo‬ان کی‪ooo‬ا‪ ،‬کہ‪ooo‬ا مجھ س‪ooo‬ے ابومع‪ooo‬اویہ نے‪ ،‬کہ‪ooo‬ا ہم س‪ooo‬ے ہش‪ooo‬ام بن ع‪ooo‬روہ نے اپ‪ooo‬نے‬
‫باپ‪( ‬عروہ)‪ ‬کے واسطے سے‪ ،‬وہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے نقل ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ فرم‪oo‬اتی ہیں کہ‪ ‬ابوح‪oo‬بیش کی بی‪oo‬ٹی‬
‫فاطمہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪o‬ر‪ o‬ہ‪oo‬وئی اور اس نے کہ‪oo‬ا کہ میں ایک ایس‪oo‬ی ع‪oo‬ورت ہ‪oo‬وں‬
‫جس‪oo‬ے استحاض‪oo‬ہ کی بیم‪oo‬اری ہے۔ اس ل‪oo‬یے میں پ‪oo‬اک نہیں رہ‪oo‬تی ت‪oo‬و کی‪oo‬ا میں نم‪oo‬از چھ‪oo‬وڑ دوں؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں‪ ،‬یہ ایک رگ‪( ‬کا خون)‪ ‬ہے حیض نہیں ہے۔ تو جب تجھے حیض آئے ت‪oo‬و نم‪oo‬از چھ‪oo‬وڑ دے اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪201‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جب یہ دن گزر جائیں تو اپنے‪( ‬بدن اور کپڑے)‪ ‬سے خون کو دھو ڈال پھر نماز پڑھ۔ ہشام کہتے ہیں کہ م‪oo‬یرے ب‪oo‬اپ‬
‫عروہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ‪( ‬بھی)‪ ‬فرمایا کہ پھر ہر نماز کے لیے وض‪oo‬و ک‪oo‬ر یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ‬
‫وہی‪( ‬حیض کا)‪ ‬وقت پھر آ جائے۔‬

‫يب ِم َن ا ْل َم ْرأَ ِة‪:‬‬


‫ص ُ‬ ‫س ِل ا ْل َمنِ ِّي َوفَ ْر ِك ِه َو َغ ْ‬
‫س ِل َما يُ ِ‬ ‫اب َغ ْ‬
‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬منی کا دھونا اور اس کا کھرچنا ضروری ہے ‪ ،‬نیز جو چیز عورت سے لگ جائے اس کا‬
‫دھونا بھی ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪229 :‬‬
‫ار‪، ‬‬ ‫‪oo‬ون ْال َج‪َ oo‬ز ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪oo‬لَ ْي َم َ‬
‫ان ب ِْن يَ َس‪ٍ oo‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ oo‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْم‪ oo‬رُو ب ُْن َم ْي ُم ٍ‬
‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪َ oo‬د ُ‬
‫صاَل ِة َوإِ َّن بُقَ َع ْال َم‪oo‬ا ِء‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَيَ ْخ ُر ُج إِلَى ال َّ‬ ‫ت أَ ْغ ِس ُل ْال َجنَابَةَ ِم ْن ثَ ْو ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫فِي ثَ ْوبِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھے عب‪oo‬دہللا ابن مب‪oo‬ارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھے عم‪oo‬رو بن میم‪oo‬ون الج‪oo‬زری نے‬
‫بتالیا‪ ،‬وہ س‪o‬لیمان بن یس‪o‬ار س‪o‬ے‪ ،‬وہ عائش‪o‬ہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے۔ آپ فرم‪o‬اتی ہیں کہ‪ ‬میں رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے کپڑے سے جنابت کو دھوتی تھی۔ پھر‪( ‬اس کو پہن کر)آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کے ل‪oo‬یے تش‪oo‬ریف لے‬
‫جاتے اور پانی کے دھبے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے کپڑے میں ہوتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪230 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ . ‬ح و َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس ‪َّ o‬د ٌد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ع ِن ْال َمنِ ِّي‪ ،‬ي ِ‬


‫ُص ‪o‬يبُ‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬ ‫ون‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان ب ِْن يَ َس ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َم ْي ُم ٍ‬
‫صاَل ِة َوأَثَ ُر ْال َغس ِْل فِي ثَ ْوبِ‪ِ oo‬ه‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَيَ ْخ ُر ُج إِلَى ال َّ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَ ْغ ِسلُهُ ِم ْن ثَ ْو ِ‬
‫ب َرس ِ‬ ‫ت" ُك ْن ُ‬ ‫الثَّ ْو َ‬
‫ب ؟ فَقَالَ ْ‬
‫بُقَ ُع ْال َما ِء"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪202‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید نے‪ ،‬کہا ہم سے عمرو نے سلیمان سے روایت کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں‬
‫نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے سنا‪( ‬دوسری سند یہ ہے)‪ ‬ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم‬
‫سے عمرو بن میمون نے سلیمان بن یسار کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬میں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫سے اس منی کے بارہ میں پوچھا جو کپڑے کو لگ جائے۔ تو انہوں نے فرمایا کہ میں م‪oo‬نی ک‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ک‪oo‬پڑے س‪oo‬ے دھو ڈال‪oo‬تی تھی پھ‪oo‬ر آپ نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے ب‪oo‬اہر تش‪oo‬ریف لے ج‪oo‬اتے اور دھونے ک‪oo‬ا‬
‫نشان‪( ‬یعنی)‪ ‬پانی کے دھبے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے کپڑے میں باقی ہوتے۔‬

‫س َل ا ْل َجنَابَةَ أَ ْو َغ ْي َر َها فَلَ ْم يَ ْذ َه ْب أَثَ ُرهُ‪:‬‬


‫اب إِ َذا َغ َ‬
‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر منی یا کوئی اور نجاست ( مثالً حیض کا خون ) دھوئے اور ( پھر ) اس کا اثر نہ‬
‫جائے ( تو کیا حکم ہے ؟ )‬
‫حدیث نمبر‪231 :‬‬

‫ار‪ ‬فِي الثَّ ْو ِ‬
‫ب‬ ‫ون‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ت‪ُ  ‬س ‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫ان ب َْن يَ َس ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َم ْي ُم ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم يَ ْخ‪ُ o‬ر ُج إِلَى‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَ ْغ ِس‪o‬لُهُ ِم ْن ثَ‪oْ o‬و ِ‬
‫ب َر ُس‪ِ o‬‬ ‫صيبُهُ ْال َجنَابَةُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةُ‪ُ " : ‬ك ْن ُ‬ ‫تُ ِ‬
‫صاَل ِة َوأَثَ ُر ْال َغس ِْل فِي ِه بُقَ ُع ْال َما ِء"‪.‬‬
‫ال َّ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫میمون نے‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬میں نے اس کپڑے کے متعلق جس میں جنابت‪( ‬ناپاکی)‪ ‬کا اثر آ گیا ہو‪ ،‬سلیمان بن یس‪oo‬ار‬
‫سے سنا وہ کہتے تھے کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ میں رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ک‪oo‬پڑے س‪oo‬ے‬
‫منی کو دھو ڈالتی تھی پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کے لیے ب‪oo‬اہر نکل‪oo‬تے اور دھونے ک‪oo‬ا نش‪oo‬ان یع‪oo‬نی پ‪oo‬انی کے‬
‫دھبے کپڑے میں ہوتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪203‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪232 :‬‬
‫ار‪، ‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫ان ب ِْن يَ َس‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َخالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن َم ْي ُم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ون ب ِْن ِم ْه‪َ o‬ر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم أَ َراهُ فِي ِه بُ ْق َعةً أَ ْو بُقَعًا"‪.‬‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت تَ ْغ ِس ُل ْال َمنِ َّ‬
‫ي ِم ْن ثَ ْو ِ‬ ‫َع ْن َعائِ َشةَ‪" ، ‬أَنَّهَا َكانَ ْ‬
‫ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے زہ‪oo‬یر نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے عم‪oo‬رو بن میم‪oo‬ون بن مہ‪oo‬ران نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫سلیمان بن یسار س‪oo‬ے‪ ،‬وہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ‪ ‬وہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‬
‫کپڑے سے منی کو دھو ڈالتی تھیں‪( ‬وہ فرماتی ہیں کہ)پھر‪( ‬کبھی)‪ ‬میں ایک دھبہ یا کئی دھبے دیکھتی تھی۔‬

‫اب َوا ْل َغنَ ِم َو َم َرابِ ِ‬


‫ض َها‪:‬‬ ‫اإلبِ ِل َوال َّد َو ِّ‬
‫ال ِ‬‫اب أَ ْب َو ِ‬
‫‪ -66‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹ ‪ ،‬بکری اور چوپایوں کا پیشاب اور ان کے رہنے کی جگہ کے بارے میں‬
‫ين َو ْالبَرِّ يَّةُ إِلَى َج ْنبِ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَا هُنَا َوثَ َّم َس َوا ٌء‪.‬‬
‫ار ْالبَ ِري ِد َوالسِّرْ قِ ِ‬
‫صلَّى أَبُو ُمو َسى فِي َد ِ‬
‫َو َ‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے داربرید میں نماز پڑھی‪( ‬حاالنکہ وہاں گوبر تھا)‪ ‬اور ایک پہل‪oo‬و میں جنگ‪oo‬ل تھ‪oo‬ا۔‬
‫ٰ‬
‫پھر انہوں نے کہا یہ جگہ اور وہ جگہ برابر ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪233 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم أُنَاسٌ ِم ْن‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫‪o‬اح‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْش‪َ o‬ربُوا ِم ْن أَ ْب َوالِهَا َوأَ ْلبَانِهَ‪oo‬ا‪،‬‬ ‫ُع ْك ٍل أَ ْو ُع َر ْينَةَ فَاجْ تَ َو ْوا ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ َم َرهُ ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِلِقَ‪ٍ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوا ْستَاقُوا النَّ َع َم‪ ،‬فَ َج‪oo‬ا َء ْال َخبَ ‪ُ o‬ر فِي أَ َّو ِل النَّهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار فَبَ َع َ‬
‫ث‬ ‫صحُّ وا قَتَلُوا َرا ِع َي النَّبِ ِّي َ‬
‫فَا ْنطَلَقُوا‪ ،‬فَلَ َّما َ‬
‫ت أَ ْعيُنُهُ ْم َوأُ ْلقُوا فِي ْال َح َّر ِة يَ ْستَ ْس ‪o‬قُ َ‬
‫ون‬ ‫ار ِه ْم‪ ،‬فَلَ َّما ارْ تَفَ َع النَّهَا ُر ِجي َء بِ ِه ْم‪ ،‬فَأ َ َم َر فَقَطَ َع أَ ْي ِديَهُ ْم َوأَرْ ُجلَهُ ْم َو ُس ِم َر ْ‬
‫فِي آثَ ِ‬
‫فَاَل يُ ْسقَ ْو َن‪ ،‬قَا َل أَبُو قِاَل بَةَ‪ :‬فَهَؤُاَل ِء َس َرقُوا َوقَتَلُوا َو َكفَرُوا بَ ْع َد إِي َمانِ ِه ْم َو َحا َربُوا هَّللا َ َو َرسُولَهُ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪204‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے حماد بن زید سے‪ ،‬وہ ایوب سے‪ ،‬وہ ابوقالبہ سے‪ ،‬وہ انس رضی ہللا‬
‫عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬کچھ ل‪oo‬وگ عک‪oo‬ل یا ع‪oo‬رینہ‪( ‬ق‪oo‬بیلوں)‪ ‬کے م‪oo‬دینہ میں آئے اور بیم‪oo‬ار ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں لقاح میں جانے ک‪oo‬ا حکم دیا اور فرمایا کہ وہ‪oo‬اں اونٹ‪oo‬وں ک‪oo‬ا دودھ اور پیش‪oo‬اب پ‪oo‬ئیں۔‬
‫چنانچہ وہ لقاح چلے گئے اور جب اچھے ہو گئے تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چرواہے کو قت‪o‬ل ک‪o‬ر کے وہ‬
‫جانوروں کو ہانک کر لے گئے۔ علی الصبح رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس‪( ‬اس واقعہ کی)‪ ‬خبر آئی۔ ت‪oo‬و آپ‬
‫نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے۔ دن چڑھے وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں پک‪oo‬ڑ ک‪oo‬ر الئے گ‪oo‬ئے۔‬
‫آپ کے حکم کے مطابق ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور آنکھوں میں گ‪oo‬رم س‪oo‬الخیں پھ‪oo‬یر دی گ‪oo‬ئیں اور‪( ‬م‪o‬دینہ‬
‫کی)‪ ‬پتھریلی زمین میں ڈال دئیے گئے۔(پیاس کی شدت سے)‪ ‬وہ پانی مانگتے تھے مگر انہیں پانی نہیں دیا جات‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‬
‫ابوقالبہ نے‪( ‬ان کے جرم کی سنگینی ظاہر کرتے ہوئے)‪ ‬کہا کہ ان لوگوں نے چوری کی اور چرواہوں کو قت‪oo‬ل کی‪oo‬ا‬
‫اور‪( ‬آخر)‪ ‬ایمان سے پھر گئے اور ہللا اور اس کے رسول سے جنگ کی۔‬
‫حدیث نمبر‪234 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّاح يَ ِزي‪ُ o‬د ب ُْن ُح َم ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أ ْخبَ َرنَا‪ ‬أبُو التَّي ِ‬
‫ض ْال َغنَ ِم"‪.‬‬
‫صلِّي قَ ْب َل أَ ْن يُ ْبنَى ْال َمس ِْج ُد فِي َم َرابِ ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬کہا مجھے ابوالتیاح یزید بن حمی‪oo‬د نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد کی تعمیر سے پہلے نماز بکریوں کے ب‪oo‬اڑے میں پ‪o‬ڑھ لی‪oo‬ا‬
‫کرتے تھے۔‪( ‬معلوم ہوا کہ بکریوں وغیرہ کے باڑے میں بوقت ضرورت نماز پڑھی جا سکتی ہے)۔‬

‫س ْم ِن َوا ْل َما ِء‪:‬‬


‫ت فِي ال َّ‬ ‫اب َما يَقَ ُع ِم َن النَّ َجا َ‬
‫سا ِ‬ ‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ان نجاستوں کے بارے میں جو گھی اور پانی میں گر جائیں‬
‫يش ْال َم ْيتَ ‪ِ o‬ة‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‬
‫‪o‬ر ِ‬ ‫س بِ ْال َم‪oo‬ا ِء َما لَ ْم يُ َغيِّرْ هُ طَ ْع ٌم أَ ْو ِري ٌح أَ ْو لَ‪oْ o‬و ٌن‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل َح َّما ٌد‪ :‬اَل بَ‪oo‬أْ َ‬
‫س بِ‪ِ o‬‬ ‫‪o‬ريُّ ‪ :‬اَل بَ‪oo‬أْ َ‬ ‫َوقَ‪oo‬ا َل ُّ‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫ف ْال ُعلَ َم‪o‬ا ِء يَ ْمتَ ِش‪o‬طُ َ‬
‫ون بِهَا َويَ‪َّ o‬د ِهنُ َ‬
‫ون فِيهَا اَل‬ ‫اس‪o‬ا ِم ْن َس‪o‬لَ ِ‬ ‫ت نَ ً‬ ‫ْ‪o‬ر ِه‪ :‬أَ ْد َر ْك ُ‬
‫يل َو َغي ِ‬ ‫ظ ِام ْال َم ْوتَى نَحْ‪َ o‬و ْالفِ ِ‬ ‫الز ْه ِريُّ فِي ِع َ‬
‫ُّ‬
‫اج‪.‬‬ ‫ْ‬ ‫ين‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي ُم‪َ :‬واَل بَأْ َ‬
‫س بِتِ َجا َر ِة ال َع ِ‬
‫ْ‬
‫يَ َر ْو َن بِ ِه بَأسًا َوقَا َل اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪205‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫زہ‪oo‬ری نے کہ‪oo‬ا کہ جب ت‪oo‬ک پ‪oo‬انی کی ب‪oo‬و‪ ،‬ذائقہ اور رن‪oo‬گ نہ ب‪oo‬دلے‪ ،‬اس میں کچھ ح‪oo‬رج نہیں اور حم‪oo‬اد کہ‪oo‬تے ہیں‬
‫کہ‪( ‬پانی میں)‪ ‬مردار پرندوں کے پر‪( ‬پڑ جانے)‪ ‬سے کچھ حرج‪ o‬نہیں ہوتا۔ مردوں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہ‪oo‬ڈیاں‬
‫اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگ‪o‬وں ک‪o‬و علم‪o‬اء س‪o‬لف میں س‪o‬ے ان کی کنگھی‪o‬اں ک‪o‬رتے اور‬
‫ان‪( ‬کے برتنوں)‪ ‬میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے‪ ،‬وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم‬
‫کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪235 :‬‬

‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س ‪، ‬‬ ‫ب ُّ‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُسئِ َل َع ْن فَ‪oo‬أْ َر ٍة َس‪o‬قَطَ ْ‬
‫ت فِي َس‪ْ o‬م ٍن ؟ فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَ ْلقُوهَا َو َما َح ْولَهَ‪oo‬ا‪،‬‬ ‫َع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫فَ ْ‬
‫اط َرحُوهُ َو ُكلُوا َس ْمنَ ُك ْم"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ کو مالک نے ابن ش‪oo‬ہاب کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے روایت کی‪ ،‬وہ عبی‪oo‬دہللا‬
‫بن عبدہللا بن عتبہ بن مسعود سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے وہ ام المؤم‪oo‬نین میم‪oo‬ونہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے چوہے کے بارہ میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔‬
‫فرمایا اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس‪( ‬کے گھی)‪ ‬کو نکال پھینکو اور اپنا(باقی)‪ ‬گھی استعمال کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪236 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مع ٌْن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ُس‪o‬ئِ َل َع ْن فَ‪o‬أْ َر ٍة َس‪o‬قَطَ ْ‬
‫ت فِي َس‪ْ o‬م ٍن ؟‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪ ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ك‪َ  ‬ما اَل أُحْ ِ‬
‫ص‪ooo‬ي ِه‪ ،‬يَقُ‪ooo‬ولُ‪َ :‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س ‪، ‬‬ ‫فَقَ‪ooo‬ا َل‪ُ " :‬خ‪ُ ooo‬ذوهَا َو َما َح ْولَهَا فَ ْ‬
‫‪ooo‬اط َرحُوهُ"‪ ،‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ  ‬مع ٌْن‪َ : ‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ ooo‬‬
‫َع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪. ‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪206‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معن نے‪ ،‬کہا ہم سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا‪،‬‬
‫وہ عبیدہللا ابن عبدہللا بن عتبہ بن مسعود سے‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے وہ میمونہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪o‬ے نق‪oo‬ل‬
‫کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے چ‪oo‬وہے کے ب‪oo‬ارے میں دریافت کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا ج‪oo‬و گھی میں گ‪oo‬ر گی‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس چ‪o‬وہے ک‪oo‬و اور اس کے آس پ‪oo‬اس کے گھی ک‪o‬و نک‪oo‬ال ک‪o‬ر پھین‪o‬ک دو۔ معن‬
‫کہتے ہیں کہ مالک نے اتنی بار کہ میں گن نہیں سکتا‪( ‬یہ حدیث)‪ ‬ابن عب‪oo‬اس س‪oo‬ے اور انہ‪oo‬وں نے میم‪oo‬ونہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہا سے روایت کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪237 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن‬
‫ون يَ ْو َم ْالقِيَا َم‪ِ o‬ة َكهَ ْيئَتِهَ‪oo‬ا‪ ،‬إِ ْذ طُ ِعنَ ْ‬
‫ت تَفَ َّج ُر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كلُّ َك ْل ٍم يُ ْكلَ ُمهُ ْال ُم ْسلِ ُم فِي َسبِ ِ‬
‫يل هَّللا ِ يَ ُك ُ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ف ْال ِمس ِ‬
‫ْك"‪.‬‬ ‫َد ًما اللَّ ْو ُن لَ ْو ُن ال َّد ِم‪َ ،‬و ْال َعرْ ُ‬
‫ف َعرْ ُ‬
‫ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا مجھے معم‪oo‬ر نے ہم‪oo‬ام بن‬
‫منبہ سے خبر دی اور وہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہر زخم جو ہللا کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قی‪oo‬امت کے دن اس‪oo‬ی ح‪oo‬الت میں‬
‫ہو گا جس طرح وہ لگا تھا۔ اس میں سے خون بہتا ہو گا۔ جس کا رنگ‪( ‬تو)‪ ‬خون کا سا ہو گ‪oo‬ا اور خوش‪oo‬بو مش‪oo‬ک کی‬
‫سی ہو گی۔‬

‫اب ا ْلبَ ْو ِل فِي ا ْل َما ِء الدَّائِ ِم‪:‬‬


‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪207‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪238 :‬‬
‫الزنَا ِد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن هُرْ ُم‪َ o‬ز اأْل َ ْع‪َ o‬ر َج‪َ  ‬ح َّدثَ ‪o‬هُ‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ُون السَّابِقُ َ‬
‫ون"‪.‬‬ ‫َس ِم َعأَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُولُ‪" :‬نَحْ ُن اآْل ِخر َ‬
‫ہم سے ابوالیمان بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬کہا مجھے ابوالزناد نے خبر دی کہ ان س‪oo‬ے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن‬
‫ہرمزاالعرج نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫سنا‪ ،‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم فرماتے تھے کہ‪ ‬ہم(لوگ)‪ ‬دنیا میں پچھلے زمانے میں آئے ہیں‪( ‬مگ‪oo‬ر آخ‪oo‬رت میں)‪ ‬س‪oo‬ب‬
‫سے آگے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪239 :‬‬
‫َوبِإ ِ ْسنَا ِد ِه َوبِإ ِ ْسنَا ِد ِه قَا َل‪" :‬اَل يَبُولَ َّن أَ َح ُد ُك ْم فِي ْال َما ِء ال َّدائِ ِم الَّ ِذي اَل يَجْ ِري‪ ،‬ثُ َّم يَ ْغتَ ِس ُل فِي ِه"‪.‬‬
‫اور اسی سند سے‪( ‬یہ بھی)‪ ‬فرمایا کہ تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو جاری نہ ہو پیشاب نہ کرے۔ پھ‪oo‬ر‬
‫اسی میں غسل کرنے لگے؟‬

‫س ْد َعلَ ْي ِه َ‬
‫صالَتُهُ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا أُ ْلقِ َي َعلَى ظَ ْه ِر ا ْل ُم َ‬
‫صلِّي قَ َذ ٌر أَ ْو ِجيفَةٌ لَ ْم تَ ْف ُ‬ ‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب نمازی کی پشت پر ( اچانک ) کوئی نجاست یا مردار ڈال دیا جائے تو اس کی نماز‬
‫فاسد نہیں ہوتی‬
‫الش‪ْ o‬عبِ ُّي‪ :‬إِ َذا‬ ‫ص‪o‬اَل تِ ِه‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل اب ُْن ْال ُم َس‪o‬يَّ ِ‬
‫ب َو َّ‬ ‫ضى فِي َ‬
‫ض َعهُ َو َم َ‬ ‫ان اب ُْن ُع َم َر إِ َذا َرأَى فِي ثَ ْوبِ ِه َد ًما َوهُ َو يُ َ‬
‫صلِّي َو َ‬ ‫َو َك َ‬
‫ك ْال َما َء فِي َو ْقتِ ِه اَل يُ ِعي ُد‪.‬‬
‫صلَّى‪ ،‬ثُ َّم أَ ْد َر َ‬
‫صلَّى َوفِي ثَ ْوبِ ِه َد ٌم أَ ْو َجنَابَةٌ أَ ْو لِ َغي ِْر ْالقِ ْبلَ ِة أَ ْو تَيَ َّم َم َ‬
‫َ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جب نماز پڑھتے وقت کپڑے میں خون لگا ہوا دیکھتے تو اس کو اتار ڈالتے اور‬
‫نماز پڑھتے رہتے‪ ،‬ابن مسیب اور شعبی کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے کپڑے پر نجاس‪oo‬ت‬
‫یا جنابت لگی ہو‪ ،‬یا‪( ‬بھول کر)‪ ‬قبلے کے عالوہ کسی اور طرف نماز پڑھی ہو یا تیمم ک‪oo‬ر کے نم‪o‬از پ‪o‬ڑھی ہ‪o‬و‪ ،‬پھ‪oo‬ر‬
‫نماز ہی کے وقت میں پانی مل گیا ہو تو‪( ‬اب)‪ ‬نماز نہ دہرائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪208‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪240 :‬‬
‫ون‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬بَ ْينَا‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن َم ْي ُم ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫اج ٌد‪ .‬ح قَا َل‪ :‬و َح َّدثَنِي‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ُع ْث َم َ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬ر ْي ُح ب ُْن َم ْس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َس ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫‪o‬ون‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب ‪َ o‬د هَّللا ِ ب َْن‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس‪َ oo‬حا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن َم ْي ُم‪ٍ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ oo‬را ِهي ُم ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ oo‬‬
‫ص‪َ o‬حابٌ لَ‪o‬هُ ُجلُ‪o‬وسٌ ‪ ،‬إِ ْذ قَ‪o‬ا َل‬
‫ْ‪o‬ل َوأَ ْ‬
‫ت َوأَبُو َجه ٍ‬
‫ُص‪o‬لِّي ِع ْن‪َ o‬د ْالبَ ْي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫‪o‬ان ي َ‬ ‫َم ْسعُو ٍد َح َّدثَهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ث أَ ْشقَى ْالقَ ْو ِم‪ ،‬فَ َجا َء‬ ‫ض ُعهُ َعلَى ظَه ِْر ُم َح َّم ٍد‪ ،‬إِ َذا َس َج َد فَا ْنبَ َع َ‬ ‫ور بَنِي فُاَل ٍن فَيَ َ‬ ‫ضهُ ْم لِبَعْض‪ ،‬أَيُّ ُك ْم يَ ِجي ُء بِ َسلَى َج ُز ِ‬ ‫بَ ْع ُ‬
‫ض َعهُ َعلَى ظَه ِْر ِه بَي َْن َكتِفَ ْي ِه َوأَنَا أَ ْنظُ ُر اَل أُ َغيَّ ُر َش ْيئًا لَ ْو َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َ‬
‫بِ ِه‪ ،‬فَنَظَ َر َحتَّى إِ َذا َس َج َد النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َس‪ِ o‬‬
‫اج ٌد اَل يَرْ فَ‪ُ o‬ع‬ ‫ْض‪َ ،‬و َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ضهُ ْم َعلَى بَع ٍ‬ ‫ون َوي ُِحي ُل بَ ْع ُ‬ ‫لِي َمنَ َعةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َج َعلُوا يَضْ َح ُك َ‬
‫ق‬ ‫ت‪ ،‬فَ َش‪َّ o‬‬
‫ث َم‪ o‬رَّا ٍ‬‫ش ثَاَل َ‬ ‫ك بِقُ‪َ o‬ر ْي ٍ‬‫ْ‪o‬ر ِه‪ ،‬فَ َرفَ‪َ o‬ع َر ْأ َس‪o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َعلَ ْي‪َ o‬‬
‫ت َع ْن ظَه ِ‬ ‫َر ْأ َسهُ َحتَّى َجا َء ْتهُ فَ ِ‬
‫اط َمةُ‪ ،‬فَطَ َر َح ْ‬

‫ك بِ‪oo‬أَبِي َج ْه‪ٍ o‬‬


‫‪o‬ل‪،‬‬ ‫ك ْالبَلَ‪ِ o‬د ُم ْس‪o‬تَ َجابَةٌ‪ ،‬ثُ َّم َس‪َّ o‬مى اللَّهُ َّم َعلَ ْي‪َ o‬‬
‫َعلَ ْي ِه ْم إِ ْذ َد َعا َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َكانُوا يَ‪َ o‬ر ْو َن أَ َّن ال‪َّ o‬د ْع َوةَ فِي َذلِ‪َ o‬‬
‫الس‪o‬ابِ َع‪،‬‬ ‫ك بِ ُع ْتبَةَ ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ،‬و َش ْيبَةَ ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ،‬و ْال َولِي ِد ب ِْن ُع ْتبَةَ‪َ ،‬وأُ َميَّةَ ب ِْن َخلَ ٍ‬
‫ف‪َ ،‬و ُع ْقبَةَ ب ِْن أَبِي ُم َعي ٍْط‪َ ،‬و َع َّد َّ‬ ‫َو َعلَ ْي َ‬
‫ص ‪o‬رْ َعى فِي ْالقَلِي ِ‬
‫ب قَلِي ِ‬
‫ب‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم َ‬
‫ين َع َّد َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْت الَّ ِذ َ‬ ‫فَلَ ْم يَحْ فَ ْ‬
‫ظ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه لَقَ ْد َرأَي ُ‬
‫بَ ْد ٍر"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھے میرے باپ‪( ‬عثمان)‪ ‬نے شعبہ سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابواسحاق سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے عمرو بن میمون س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪o‬دہللا س‪o‬ے وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬ایک دفعہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کعبہ‬
‫شریف میں سجدہ میں تھے۔‪( ‬ایک دوسری س‪oo‬ند س‪o‬ے)‪ ‬ہم س‪o‬ے احم‪oo‬د بن عثم‪oo‬ان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے ش‪oo‬ریح بن‬
‫مسلمہ نے‪ ،‬کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف نے اپنے باپ کے واسطے سے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬وہ ابواس‪o‬حاق س‪o‬ے روایت ک‪o‬رتے‬
‫ہیں۔ ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہما نے ان س‪oo‬ے ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی کہ ایک‬
‫دفعہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کعبہ کے نزدیک نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے تھے اور ابوجہ‪oo‬ل اور اس کے س‪oo‬اتھی‪( ‬بھی‬
‫وہیں)‪ ‬بیٹھے ہوئے تھے تو ان میں س‪oo‬ے ایک نے دوس‪oo‬رے س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ تم میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص ہے ج‪oo‬و ق‪oo‬بیلے‬
‫کی‪( ‬جو)‪ ‬اونٹنی ذبح ہ‪oo‬وئی ہے‪( ‬اس کی)‪ ‬اوجھ‪oo‬ڑی اٹھ‪oo‬ا الئے اور(ال ک‪oo‬ر)‪ ‬جب محمد‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬جدہ میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪209‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جائیں تو ان کی پیٹھ پر رکھ دے۔ یہ سن کر ان میں سے ایک سب سے زیادہ بدبخت‪( ‬آدمی)اٹھا اور وہ اوجھ‪oo‬ڑی لے‬
‫کر آیا اور دیکھتا رہا جب آپ نے س‪oo‬جدہ کی‪o‬ا ت‪o‬و اس نے اس اوجھ‪oo‬ڑی ک‪o‬و آپ کے دون‪o‬وں کن‪o‬دھوں کے درمی‪o‬ان رکھ‬
‫دیا(عبدہللا بن مسعود کہتے ہیں)‪ ‬میں یہ‪( ‬سب کچھ)‪ ‬دیکھ رہا تھا مگر کچھ نہ کر سکتا تھ‪oo‬ا۔ ک‪oo‬اش!‪( ‬اس وقت)‪ ‬مجھے‬
‫روکنے کی طاقت ہ‪oo‬وتی۔ عب‪oo‬دہللا کہ‪oo‬تے ہیں کہ وہ ہنس‪oo‬نے لگے اور‪( ‬ہنس‪oo‬ی کے م‪oo‬ارے)‪ ‬ل‪oo‬وٹ پ‪oo‬وٹ ہ‪oo‬ونے لگے اور‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ میں تھے‪( ‬بوجھ کی وجہ سے)‪ ‬اپنا سر نہیں اٹھا سکتے تھے۔ یہاں تک کہ فاطمہ‬
‫رضی ہللا عنہا آئیں اور وہ بوجھ آپ کی پیٹھ سے اتار کر پھینکا‪ ،‬تب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے س‪oo‬ر اٹھایا پھ‪oo‬ر تین‬
‫بار فرمایا۔ یا ہللا! تو قریش کو پکڑ لے‪ ،‬یہ‪( ‬ب‪oo‬ات)‪ ‬ان ک‪oo‬افروں پ‪oo‬ر بہت بھ‪oo‬اری ہ‪oo‬وئی کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫انہیں بددعا دی۔ عبدہللا کہتے ہیں کہ وہ سمجھتے تھے کہ اس ش‪oo‬ہر‪( ‬مکہ)‪ ‬میں ج‪oo‬و دع‪oo‬ا کی ج‪oo‬ائے وہ ض‪oo‬رور قب‪oo‬ول‬
‫ہوتی ہے پھر آپ نے‪( ‬ان میں سے)ہر ایک کا‪( ‬ج‪o‬دا ج‪o‬دا)‪ ‬ن‪o‬ام لی‪oo‬ا کہ اے ہللا! ان ظ‪o‬الموں ک‪oo‬و ض‪oo‬رور ہالک ک‪oo‬ر دے۔‬
‫ابوجہل‪ ،‬عتبہ بن ربیعہ‪ ،‬ش‪o‬یبہ بن ربیعہ‪ ،‬ولی‪oo‬د بن عتبہ‪ ،‬امیہ بن خل‪oo‬ف اور عقبہ بن ابی معی‪oo‬ط ک‪o‬و۔ س‪o‬اتویں‪( ‬آدمی)‪ ‬ک‪o‬ا‬
‫ن‪oo‬ام‪( ‬بھی)‪ ‬لی‪oo‬ا مگ‪oo‬ر مجھے یاد نہیں رہ‪oo‬ا۔ اس ذات کی قس‪oo‬م جس کے قبض‪oo‬ے میں م‪oo‬یری ج‪oo‬ان ہے کہ جن لوگ‪oo‬وں‬
‫کے‪( ‬بددعا کرتے وقت)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نام لیے تھے‪ ،‬میں نے ان کی‪( ‬الشوں)‪ ‬ک‪oo‬و ب‪oo‬در کے کن‪oo‬ویں میں‬
‫پڑا ہوا دیکھا۔‬

‫اط َونَ ْح ِو ِه فِي الثَّ ْو ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫اق َوا ْل ُم َخ ِ‬
‫اب ا ْلبُ َز ِ‬
‫‪ -70‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کپڑے میں تھوک اور رینٹ وغیرہ لگ جانے کے بارے میں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َز َم َن ُح َد ْيبِيَةَ فَ َذ َك َر ْال َح‪ِ o‬د َ‬
‫يث‪َ ،‬و َما تَنَ َّخ َم النَّبِ ُّي‬ ‫ان‪َ ،‬خ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫قَا َل عُرْ َوةُ‪َ :‬ع ْن ْال ِم ْس َو ِر‪َ ،‬و َمرْ َو َ‬
‫ك بِهَا َوجْ هَهُ َو ِج ْل َدهُ‪.‬‬ ‫ت فِي كَفِّ َرج ٍُل ِم ْنهُ ْم فَ َدلَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نُ َخا َمةً إِاَّل َوقَ َع ْ‬
‫َ‬
‫عروہ نے مسور اور مروان سے روایت کی ہے کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬حدیبیہ کے زمانے میں نکلے‪( ‬اس‬
‫سلسلہ میں)‪ ‬انہوں نے پوری حدیث ذکر کی‪( ‬اور پھ‪o‬ر کہ‪o‬ا)‪ ‬کہ ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے جت‪o‬نی م‪oo‬رتبہ بھی‬
‫تھوکا وہ‪( ‬تھوک)‪  ‬لوگوں کی ہتھیلی پر پڑا۔ پھر وہ لوگوں نے اپنے چہروں اور بدن پر مل لیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪210‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪241 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي‬
‫ق النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بَ َز َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ْت‪ ‬أَنَ ًس‪o‬ا‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫ثَ ْوبِ ِه"‪ ،‬طَ َّولَهُ‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے حمید کے واسطے س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬وہ انس رض‪o‬ی ہللا عنہ‬
‫سے روایت کرتے ہیں کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬اپ‪oo‬نے ک‪oo‬پڑے میں تھوک‪oo‬ا۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام‬
‫بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے فرمایا کہ سعید بن ابی مریم نے اس حدیث کو طوالت کے ساتھ بی‪o‬ان کی‪o‬ا انہ‪o‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم ک‪o‬و‬
‫یحیی بن ایوب نے‪ ،‬کہا مجھ سے حمید نے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے انس سے سنا‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬ ‫خبر دی‬
‫وسلم‪ ‬سے روایت کرتے ہیں۔‬

‫ضو ُء ِبالنَّبِي ِذ َوالَ ا ْل ُم ْ‬


‫س ِك ِر‪:‬‬ ‫اب الَ يَ ُجو ُز ا ْل ُو ُ‬
‫‪ -71‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبیذ سے اور کسی نشہ والی چیز سے وضو جائز نہیں‬
‫ي ِم َن ْال ُوضُو ِء بِالنَّبِي ِذ َواللَّبَ ِن‪.‬‬
‫َو َك ِرهَهُ ْال َح َس ُن‪َ ،‬وأَبُو ْال َعالِيَ ِة‪َ ،‬وقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬التَّيَ ُّم ُم أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫حسن بصری اور ابوالعالیہ نے اسے مکروہ کہا اور عطاء کہتے ہیں کہ نبیذ اور دودھ سے وضو کرنے کے مقابلے‬
‫میں مجھے تیمم کرنا زیادہ پسند ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪242 :‬‬
‫‪o‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬
‫ب أَ ْس َك َر فَهُ َو َح َرا ٌم"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كلُّ َش َرا ٍ‬ ‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪211‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے‪ ،‬ان سے زہری نے ابوسلمہ کے واسطے سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے وہ رسول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪o‬ے روایت ک‪o‬رتی ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ پینے کی ہر وہ چیز جو نشہ النے والی ہو حرام ہے۔‬

‫س ِل ا ْل َم ْرأَ ِة أَبَا َها ال َّد َم عَنْ َو ْج ِه ِه‪:‬‬


‫اب َغ ْ‬
‫‪ -72‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون دھونا جائز ہے‬
‫َوقَا َل أَبُو ْال َعالِيَ ِة‪ :‬ا ْم َسحُوا َعلَى ِرجْ لِي فَإِنَّهَا َم ِري َ‬
‫ضةٌ‪.‬‬
‫ابوالعالیہ نے‪( ‬اپنے لڑکوں سے)‪ ‬کہا کہ‪ ‬میرے پیروں پر مالش کرو کیونکہ وہ مریض ہو گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪243 :‬‬
‫ي‪َ  ‬و َس‪o‬أَلَهُ النَّاسُ ‪ ،‬وما‬ ‫ان ب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬س‪ْ o‬ه َل ب َْن َس‪ْ o‬ع ٍد َّ‬
‫الس ‪o‬ا ِع ِد َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما بَقِ َي أَ َح‪ٌ o‬د أَ ْعلَ ُم بِ‪ِ o‬ه ِمنِّي‪َ " ،‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َعلِ ٌّي‬ ‫بيني وبينه أحد بأي شيء دووي جرح النَّبِ ِّي َ‬
‫ُش َي بِ ِه جُرْ ُحهُ"‪.‬‬ ‫ق فَح ِ‬ ‫صي ٌر فَأُحْ ِر َ‬ ‫اط َمةُ تَ ْغ ِس ُل َع ْن َوجْ ِه ِه ال َّد َم‪ ،‬فَأ ُ ِخ َذ َح ِ‬
‫يَ ِجي ُء بِتُرْ ِس ِه فِي ِه َما ٌء‪َ ،‬وفَ ِ‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ابن ابی حازم کے واسطے سے نقل کیا‪ ،‬انہوں نے سہل بن‬
‫سعد الساعدی سے سنا کہ‪ ‬لوگوں نے ان سے پوچھا‪ ،‬اور‪( ‬میں اس وقت س‪oo‬ہل کے اتن‪oo‬ا ق‪oo‬ریب تھ‪oo‬ا کہ)‪ ‬م‪oo‬یرے اور ان‬
‫کے درمیان کوئی دوسرا حائل نہ تھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے‪( ‬احد کے)‪ ‬زخم کا عالج کس دوا سے کیا‬
‫گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا جاننے واال‪( ‬اب)‪ ‬مجھ سے زیادہ کوئی نہیں رہا۔ علی رض‪oo‬ی ہللا عنہ اپ‪oo‬نی ڈھال‬
‫میں پانی التے اور فاطمہ‪ o‬رضی ہللا عنہا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے منہ سے خون دھوتیں پھر ایک بوریا ک‪oo‬ا ٹک‪oo‬ڑا‬
‫جالیا گیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زخم میں بھر دیا گیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪212‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س َوا ِك‪:‬‬
‫اب ال ِّ‬
‫‪ -73‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسواک کرنے کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْستَ َّن‪.‬‬
‫ت ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪ :‬بِ ُّ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے رات رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پ‪oo‬اس گ‪oo‬زاری تو‪( ‬میں نے‬
‫دیکھا کہ)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مسواک کی۔‬
‫حدیث نمبر‪244 :‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪oo‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَتَي ُ‬
‫ْت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬غ ْياَل َن ب ِْن َج ِري‪ٍ o‬‬
‫ع"‪.‬‬ ‫اك بِيَ ِد ِه‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬أُ ْع أُ ْع‪َ ،‬وال ِّس َوا ُ‬
‫ك فِي فِي ِه َكأَنَّه يَتَهَ َّو ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َو َج ْدتُهُ يَ ْستَ ُّن بِ ِس َو ٍ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے غیالن بن جریر کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ اب‪oo‬وبردہ‬
‫سے وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ‪ ‬میں‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض ‪o‬ر‪ o‬ہ‪oo‬وا‬
‫تو میں نے آپ کو اپنے ہاتھ سے مسواک کرتے ہوئے پایا اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے منہ س‪oo‬ے اع اع کی آواز‬
‫نکل رہی تھی اور مسواک آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے منہ میں تھی جس طرح آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬قے ک‪o‬ر رہے‬
‫ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪245 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫َو َسلَّ َم إِ َذا قَا َم ِم َن اللَّي ِْل يَ ُشوصُ فَاهُ بِال ِّس َو ِ‬
‫اك"‪.‬‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے‪ ،‬وہ ابووائل سے‪ ،‬وہ ح‪oo‬ذیفہ‬
‫سے روایت کرتے ہیں کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬جب رات ک‪oo‬و اٹھ‪o‬تے ت‪o‬و اپ‪o‬نے منہ ک‪oo‬و مس‪o‬واک س‪o‬ے ص‪o‬اف‬
‫کرتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪213‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اك إِلَى األَ ْكبَ ِر‪:‬‬ ‫اب َد ْف ِع ال ِّ‬


‫س َو ِ‬ ‫‪ -74‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بڑے آدمی کو مسواک دینا ( ادب کا تقاضا ہے )‬
‫حدیث نمبر‪246 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َرانِي‬ ‫ص ْخ ُر ب ُْن ُج َوي ِْريَةَ‪َ ،‬ع ْن نَافِ ٍع ‪َ ،63‬ع ِن اب ِْن ُع َم َر‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َوقَا َل َعفَّ ُ‬
‫ان‪َ :‬ح َّدثَنَا َ‬
‫ك اأْل َصْ َغ َر ِم ْنهُ َما‪ ،‬فَقِي َل لِي‪َ :‬كبِّرْ ‪ ،‬فَ َدفَ ْعتُ ‪o‬هُ‬ ‫اك فَ َجا َءنِي َر ُجاَل ِن أَ َح ُدهُ َما أَ ْكبَ ُر ِم َن اآْل َخ ِر‪ ،‬فَنَا َو ْل ُ‬
‫ت ال ِّس َوا َ‬ ‫أَتَ َس َّو ُ‬
‫ك بِ ِس َو ٍ‬
‫ص َرهُ نُ َع ْي ٌم‪َ ،‬ع ْن ابْن ْال ُمبَا َر ِك‪َ ،‬ع ْن أُ َسا َمةَ‪َ ،‬ع ْن نَافِ ٍع‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ُع َم َر‬ ‫إِلَى اأْل َ ْكبَ ِر ِم ْنهُ َما"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ْ :‬‬
‫اختَ َ‬
‫عفان نے کہا کہ ہم سے صخر بن جویریہ نے نافع کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ ابن عمر رضی ہللا عنہما س‪o‬ے نق‪o‬ل‬
‫کرتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے دیکھ‪oo‬ا کہ‪( ‬خ‪oo‬واب میں)‪ ‬مس‪oo‬واک ک‪oo‬ر رہ‪oo‬ا ہ‪oo‬وں ت‪oo‬و‬
‫میرے پاس دو آدمی آئے۔ ایک ان میں سے دوسرے سے بڑا تھا‪ ،‬تو میں نے چھوٹے ک‪oo‬و مس‪oo‬واک دے دی پھ‪oo‬ر مجھ‬
‫سے کہا گیا کہ بڑے کو دو۔ تب میں نے ان میں سے بڑے کو دی۔ ابوعبدہللا (امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬کہتے ہیں کہ اس‬
‫حدیث کو نعیم نے ابن المبارک سے‪ ،‬وہ اسامہ سے‪ ،‬وہ نافع سے‪ ،‬انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے مختص‪oo‬ر‬
‫طور پر روایت کیا ہے۔‬

‫ضو ِء ‪75-‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل َمنْ بَاتَ َعلَى ا ْل ُو ُ‬ ‫‪:‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رات کو وضو کر کے سونے والے کی فضیلت کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪247 :‬‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن ُعبَ ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن ْالبَ َرا ِء‬‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫اض‪o‬طَ ِج ْع‬ ‫لص‪o‬اَل ِة‪ ،‬ثُ َّم ْ‬ ‫ك لِ َّ‬ ‫ض‪o‬و َء َ‬ ‫ض‪o‬أْ ُو ُ‬ ‫ك فَتَ َو َّ‬ ‫ْت َم ْ‬
‫ض‪َ o‬ج َع َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬إِ َذا أَتَي َ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫از ٍ‬ ‫ب ِْن َع ِ‬
‫ك َر ْغبَ‪o‬ةً َو َر ْهبَ‪o‬ةً‬ ‫ْ‪o‬ري إِلَيْ‪َ o‬‬‫ت ظَه ِ‬ ‫ك‪َ ،‬وأَ ْل َجأْ ُ‬ ‫ت أَ ْم ِري إِلَ ْي َ‬ ‫ك‪َ ،‬وفَ َّوضْ ُ‬ ‫ت َوجْ ِهي إِلَ ْي َ‬ ‫ك اأْل َ ْي َم ِن‪ ،‬ثُ َّم قُلْ ‪ :‬اللَّهُ َّم أَ ْسلَ ْم ُ‬‫َعلَى ِشقِّ َ‬
‫ك‬ ‫ت ِم ْن لَ ْيلَتِ‪َ o‬‬ ‫ت‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ ْن ُم َّ‬ ‫ك الَّ ِذي أَرْ َس‪ْ o‬ل َ‬ ‫ك الَّ ِذي أَ ْن‪َ o‬ز ْل َ‬
‫ت َوبِنَبِيِّ َ‪o‬‬ ‫ك‪ ،‬اللَّهُ َّم آ َم ْن ُ‬
‫ت بِ ِكتَابِ َ‬ ‫ك‪ ،‬اَل َم ْل َجأ َ َواَل َم ْن َجا ِم ْن َ‬
‫ك إِاَّل إِلَ ْي َ‬ ‫إِلَ ْي َ‬
‫ت اللَّهُ َّم‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما بَلَ ْغ ُ‬ ‫آخ َر َما تَتَ َكلَّ ُم بِ ِه"‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َر َّد ْدتُهَا َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ط َر ِة‪َ ،‬واجْ َع ْله َُّن ِ‬ ‫ت َعلَى ْالفِ ْ‬ ‫فَأ َ ْن َ‬
‫ك الَّ ِذي أَرْ َس ْل َ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪َ ،‬ونَبِيِّ َ‪o‬‬ ‫ت قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬و َرسُولِ َ‬ ‫ك الَّ ِذي أَ ْن َز ْل َ‬ ‫آ َم ْن ُ‬
‫ت بِ ِكتَابِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪214‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہمیں س‪oo‬فیان نے منص‪oo‬ور‬
‫کے واسطے سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے سعد بن عبیدہ سے‪ ،‬وہ براء بن عازب رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں‪،‬‬
‫وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹنے آؤ تو اس ط‪oo‬رح وض‪oo‬و ک‪oo‬رو‬
‫جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر یوں کہو«اللهم أس‪oo‬لمت وجهي إليك‪ ،‬وفوضت أم‪oo‬ري‬
‫إليك‪ ،‬وألج‪oo‬أت ظهري إليك‪ ،‬رغبة ورهبة إليك‪ ،‬ال ملجأ وال منجا منك إال إليك‪ ،‬اللهم آمنت بكتابك ال‪oo‬ذي أن‪oo‬زلت‪،‬‬
‫وبنبيك الذي أرسلت» اے ہللا! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا۔ اپن‪oo‬ا مع‪oo‬املہ ت‪oo‬یرے ہی س‪oo‬پرد ک‪oo‬ر دیا۔ میں نے‬
‫تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پن‪oo‬اہ بن‪oo‬ا لی‪oo‬ا۔ ت‪oo‬یرے س‪oo‬وا کہیں پن‪oo‬اہ اور نج‪oo‬ات کی‬
‫جگہ نہیں۔ اے ہللا! جو کتاب تو نے نازل کی میں اس پر ایمان الیا۔ جو نبی تو نے بھیجا میں اس پر ایمان الیا۔ تو اگر‬
‫اس حالت میں اسی رات مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پ‪o‬ڑھ۔ ب‪o‬راء رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے اس دعا ک‪oo‬و دوب‪oo‬ارہ پڑھا۔ جب میں‪« ‬اللهم آمنت‬
‫بكتابك الذي أنزلت»‪ ‬پر پہنچا تو میں نے«ورسولك»‪( ‬کا لفظ)‪ ‬کہہ دیا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا نہیں‪( ‬یوں‬
‫کہو)‪« ‬ونبيك الذي أرسلت»‪ ‬۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪215‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب الغسل‬
‫کتاب غسل کے احکام و مسائل‬
‫ضى أَ ْو َعلَى َسفَ ٍر أَ ْو َجا َء أَ َح ٌد ِم ْن ُك ْم ِم َن ْال َغائِ ِط أَ ْو ال َم ْستُ ُم‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى ‪َ :‬وإِ ْن ُك ْنتُ ْم ُجنُبًا فَاطَّهَّرُوا َوإِ ْن ُك ْنتُ ْم َمرْ َ‬
‫ص ِعيدًا طَيِّبًا فَا ْم َسحُوا بِ ُوجُو ِه ُك ْ‪o‬م َوأَ ْي ِدي ُك ْم ِم ْن‪o‬هُ َما ي ُِري ‪ُ o‬د هَّللا ُ لِيَجْ َع‪َ o‬ل َعلَ ْي ُك ْم ِم ْن َح‪َ o‬ر ٍ‬
‫ج‬ ‫النِّ َسا َء فَلَ ْم تَ ِج ُدوا َما ًء فَتَيَ َّم ُموا َ‬
‫ُون سورة المائدة آية ‪َ ، 6‬وقَ ْولِ ِه َج َّل ِذ ْك ُرهُ ‪ :‬يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُوا‬ ‫َولَ ِك ْن ي ُِري ُد لِيُطَهِّ َر ُك ْم َولِيُتِ َّم نِ ْع َمتَهُ َعلَ ْي ُك ْم لَ َعلَّ ُك ْم تَ ْش ُكر َ‬
‫يل َحتَّى تَ ْغتَ ِس‪oo‬لُوا َوإِ ْن ُك ْنتُ ْم‬ ‫الص‪oo‬الةَ َوأَ ْنتُ ْم ُس ‪َ o‬كا َرى َحتَّى تَ ْعلَ ُم‪oo‬وا َما تَقُولُ َ‬
‫‪oo‬ون َوال ُجنُبًا إِال َع‪oo‬ابِ ِري َس ‪o‬بِ ٍ‬ ‫ال تَ ْق َربُ‪oo‬وا َّ‬
‫ضى أَ ْو َعلَى َسفَ ٍر أَ ْو َجا َء أَ َح ٌد ِم ْن ُك ْم ِم َن ْال َغائِ ِط أَ ْو ال َم ْستُ ُم النِّ َسا َء فَلَ ْم تَ ِج ُدوا َما ًء فَتَيَ َّم ُموا َ‬
‫ص ِعيدًا طَيِّبًا فَا ْم َسحُوا‬ ‫َمرْ َ‬
‫بِ ُوجُو ِه ُك ْم َوأَ ْي ِدي ُك ْم إِ َّن هَّللا َ َك َ‬
‫ان َعفُ ًّوا َغفُورًا سورة النساء آية ‪. 43‬‬
‫اگر جنبی ہو جاؤ تو خوب اچھی طرح پاکی حاصل کرو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں یا ک‪o‬وئی تم میں پاخ‪o‬انہ س‪o‬ے‬
‫آئے یا تم نے اپنی بیویوں سے جماع کیا ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی ک‪oo‬ا قص‪oo‬د ک‪oo‬رو اور اپ‪oo‬نے منہ اور ہ‪oo‬اتھ پ‪oo‬ر‬
‫اسے مل لو ۔ ہللا نہیں چاہتا کہ تم پر تنگی کرے لیکن چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے اور پوری کرے اپنی نعمت تم پر‬
‫تاکہ تم اس کا شکر کرو ۔ ( سورۃ المائدہ ‪ ) 6 :‬اور ہللا کا دوسرا فرمان ہے کہ اے ایم‪oo‬ان وال‪oo‬و نزدیک نہ ج‪oo‬اؤ نم‪oo‬از‬
‫کے جس وقت کہ تم نشہ میں ہو ۔ یہاں تک کہ سمجھنے لگو ج‪oo‬و کہ‪oo‬تے ہ‪oo‬و اور نہ اس وقت کہ غس‪oo‬ل کی ح‪oo‬اجت ہ‪oo‬و‬
‫مگ‪oo‬ر ح‪oo‬الت س‪oo‬فر میں یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ غس‪oo‬ل ک‪oo‬ر ل‪oo‬و اور اگ‪oo‬ر تم م‪oo‬ریض ہ‪oo‬و یا س‪oo‬فر میں یا آئے تم میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی‬
‫قضائے‪+‬حاجت‪ o‬سے یا تم پاس گئے ہو عورتوں کے ‪ ،‬پھر نہ پاؤ تم پانی تو ارادہ کرو پاک م‪oo‬ٹی ک‪oo‬ا ‪ ،‬پس مل‪oo‬و اپ‪oo‬نے‬
‫منہ کو اور ہاتھوں کو ‪ ،‬بیشک ہللا معاف کرنے واال اور بخشنے واال ہے ۔ ( سورۃ النساء ‪) 43 :‬‬
‫ضو ِء قَ ْب َل ا ْل ُغ ْ‬
‫س ِل‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُو ُ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضو کر لینا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪248 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ o‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫صاَل ِة‪،‬‬ ‫ان إِ َذا ا ْغتَ َس َل ِم َن ْال َجنَابَ ِة بَ َدأَ فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم يَتَ َوضَّأ ُ َك َما يَتَ َوضَّأ ُ لِل َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪216‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ف بِيَ َد ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم يُفِيضُ ْال َم‪oo‬ا َء‬ ‫ص‪o‬بُّ َعلَى َر ْأ ِس‪ِ o‬ه ثَاَل َ‬
‫ث ُغ‪َ o‬ر ٍ‬ ‫صابِ َعهُ فِي ْال َما ِء فَيُ َخلِّ ُل بِهَا أُصُو َل َش‪َ o‬ع ِر ِه‪ ،‬ثُ َّم يَ ُ‬‫ثُ َّم يُ ْد ِخ ُل أَ َ‬
‫َعلَى ِج ْل ِد ِه ُكلِّ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں مالک نے ہشام سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬وہ اپ‪oo‬نے وال‪oo‬د س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب غسل فرماتے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر اسی طرح وض‪oo‬و ک‪oo‬رتے جیس‪oo‬ا‬
‫نماز کے لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وضو کیا کرتے تھے۔ پھر پ‪oo‬انی میں اپ‪oo‬نی انگلی‪oo‬اں داخ‪oo‬ل فرم‪oo‬اتے اور ان س‪oo‬ے‬
‫بالوں کی جڑوں کا خالل کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے تین چلو سر پر ڈالتے پھر تمام بدن پر پانی بہا لیتے۔‬

‫حدیث نمبر‪249 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع‪ِ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫ض‪o‬و َءهُ‬ ‫ت‪" :‬تَ َوضَّأ َ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ُو ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬‫َعبَّا ٍ‬
‫‪o‬اض َعلَيْ‪ِ o‬ه ْال َم‪o‬ا َء‪ ،‬ثُ َّم نَحَّى ِرجْ لَيْ‪ِ o‬ه فَ َغ َس‪o‬لَهُ َما هَ‪ِ o‬ذ ِه‬
‫ص‪o‬ابَهُ ِم َن اأْل َ َذى‪ ،‬ثُ َّم أَفَ َ‬
‫صاَل ِة َغ ْي َر ِرجْ لَ ْي ِه‪َ ،‬و َغ َس َل فَرْ َجهُ َو َما أَ َ‬
‫لِل َّ‬
‫ُغ ْسلُهُ ِم َن ْال َجنَابَ ِة"‪o.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا اعمش سے روایت ک‪oo‬ر کے‪،‬‬
‫وہ سالم ابن ابی الجعد سے‪ ،‬وہ کریب سے‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬وہ میمونہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫نماز کے وضو کی طرح ایک مرتبہ وضو کیا‪ ،‬البتہ پاؤں نہیں دھوئے۔ پھر اپنی ش‪oo‬رمگاہ ک‪oo‬و دھویا اور جہ‪oo‬اں کہیں‬
‫بھی نجاست لگ گئی تھی‪ ،‬اس کو دھویا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہا لیا۔ پھر پہلی جگہ سے ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں ک‪oo‬و‬
‫دھویا۔ آپ کا غسل جنابت اسی طرح ہوا کرتا تھا۔‬

‫س ِل ال َّر ُج ِل َم َع ا ْم َرأَتِ ِه‪:‬‬


‫اب ُغ ْ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪217‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کے ساتھ غسل کرنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪250 :‬‬
‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت‬ ‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَ‪oo‬ا ٍ‬
‫ح‪ ،‬يُقَا ُل لَهُ ْالفَ َر ُ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫أَ ْغتَ ِس ُل أَنَا َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن إِنَا ٍء َو ِ‬
‫اح ٍد ِم ْن قَ َد ٍ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے ح‪o‬دیث بی‪o‬ان کی‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے ابن ابی ذئب نے ح‪o‬دیث بی‪o‬ان کی۔ انہ‪o‬وں نے‬
‫زہری سے‪ ،‬انہوں نے عروہ سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ آپ نے بتالیا کہ ‪ ‬میں اور نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک ہی برتن میں غسل کیا کرتے تھے اس برتن کو فرق کہا جات‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‪( ‬ن‪oo‬وٹ‪ :‬ف‪oo‬رق کے ان‪oo‬در ‪6.298‬‬
‫کلو گرام ہوتا ہے۔)‬

‫اع َونَ ْح ِو ِه‪:‬‬


‫ص ِ‬ ‫اب ا ْل ُغ ْ‬
‫س ِل بِال َّ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ایک صاع یا اسی طرح کسی چیز کے وزن بھر پانی سے غسل کرنا‬
‫چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪251 :‬‬

‫ص َم ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ص‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّ‬
‫ت أَنَا َوأَ ُخو‪َ o‬عائِ َش‪o‬ةَ َعلَى‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬فَ َس‪o‬أَلَهَا أَ ُخوهَا َع ْن ُغ ْس‪ِ o‬ل النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َسلَ َمةَ‪ ، ‬يَقُ‪o‬ولُ‪َ :‬د َخ ْل ُ‬
‫َس ِمع ُ‬
‫ت َعلَى َر ْأ ِس‪o‬هَا َوبَ ْينَنَا َوبَ ْينَهَا ِح َج‪ o‬ابٌ "‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪:‬‬
‫اض‪ْ o‬‬ ‫ت َوأَفَ َ‬ ‫اع‪ ،‬فَا ْغتَ َس‪o‬لَ ْ‬
‫ص ٍ‬ ‫َو َسلَّ َم ؟"فَ َد َع ْ‬
‫ت بِإِنَا ٍء نَحْ ًوا ِم ْن َ‬
‫اع‪.‬‬ ‫ُون‪َ   ، ‬وبَ ْه ٌز‪َ   ، ‬و ْال ُجدِّيُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ : ‬قَ ْد ِر َ‬
‫ص ٍ‬ ‫قَا َل‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن هَار َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد نے‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے‪،‬‬
‫انہ‪ooo‬وں نے کہ‪ooo‬ا ہم س‪ooo‬ے اب‪ooo‬وبکر بن حفص نے‪ ،‬انہ‪ooo‬وں نے کہ‪ooo‬ا کہ میں نے ابوس‪ooo‬لمہ س‪ooo‬ے یہ ح‪ooo‬دیث س‪ooo‬نی‬
‫کہ‪ ‬میں‪( ‬ابوسلمہ)‪ ‬اور عائشہ رضی ہللا عنہا کے بھائی عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں گئے۔ ان کے بھ‪oo‬ائی نے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے غسل کے بارے میں سوال کیا۔ تو آپ نے صاع جیسا ایک برتن منگوایا۔ پھر غسل‬
‫کیا اور اپنے اوپر پانی بہایا۔ اس وقت ہمارے درمیان اور ان کے درمیان پردہ حائل تھا۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪218‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہللا)‪ ‬کہتے ہیں کہ یزید بن ہارون‪ ،‬بہز اور جدی نے شعبہ سے ق‪oo‬در ص‪oo‬اع کے الف‪oo‬اظ‪ o‬روایت ک‪oo‬ئے ہیں۔‪( ‬ن‪oo‬وٹ‪ :‬ص‪oo‬اع‬
‫کے اندر ‪ 2.488‬کلو گرام ہوتا ہے۔)‬

‫حدیث نمبر‪252 :‬‬
‫ق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن آ َد َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس‪َ o‬حا َ‬
‫ع ؟ فَقَ‪oo‬ا َل‬
‫ص ‪o‬ا ٌ‬ ‫ان ِع ْن َد‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ‬هُ َو َوأَبُ‪oo‬وهُ َو ِع ْن‪َ o‬دهُ قَ‪oْ o‬و ٌم‪ ،‬فَ َس‪o‬أَلُوهُ َع ِن ْال ُغ ْس‪ِ o‬ل‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَ ْكفِي َ‬
‫ك َ‬ ‫َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬أَنَّهُ َك َ‬
‫ك"‪ ،‬ثُ َّم أَ َّمنَا فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ب‪.‬‬ ‫ان يَ ْكفِي َم ْن هُ َو أَ ْوفَى ِم ْن َ‬
‫ك َش َعرًا َو َخ ْي ٌر ِم ْن َ‬ ‫َر ُجلٌ‪َ :‬ما يَ ْكفِينِي‪ ،‬فَقَا َل َجابِرٌ‪َ " :‬ك َ‬
‫یحیی بن آدم نے حدیث بیان کی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے سے‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابوجعفر‪( ‬محمد باقر)‪ ‬نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬وہ اور ان‬
‫کے والد‪( ‬جن‪oo‬اب زین العاب‪o‬دین)‪ ‬ج‪oo‬ابر بن عب‪o‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے پ‪oo‬اس تھے اور کچھ اور ل‪oo‬وگ بھی بیٹھے ہ‪o‬وئے‬
‫تھے۔ ان لوگوں نے آپ سے غس‪o‬ل کے ب‪oo‬ارے میں پوچھ‪oo‬ا ت‪oo‬و آپ نے فرمایا کہ ایک ص‪oo‬اع ک‪oo‬افی ہے۔ اس پ‪oo‬ر ایک‬
‫شخص بوال یہ مجھے تو کافی نہ ہو گا۔ جابر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے کافی ہوت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا جن کے ب‪oo‬ال‬
‫تم سے زیادہ تھے اور جو تم سے بہ‪oo‬تر تھے‪( ‬یع‪oo‬نی رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬پھ‪oo‬ر ج‪oo‬ابر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے‬
‫صرف ایک کپڑا پہن کر ہمیں نماز پڑھائی۔‪( ‬نوٹ‪ :‬صاع کے اندر ‪ 2.488‬کلو گرام ہوتا ہے۔)‬

‫حدیث نمبر‪253 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫س‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ِر ب ِْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫‪o‬ان‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَ‪o‬ةَ‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬أَ ِخ‪ o‬يرًا‪َ ،‬ع ِن اب ِْن‬
‫اح‪ٍ o‬د"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ك‪َ o‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َم ْي ُمونَةَ َكانَا يَ ْغتَ ِس‪o‬اَل ِن ِم ْن إِنَ‪oo‬ا ٍء َو ِ‬
‫َّحي ُح َما َر َوى أَبُو نُ َعي ٍْم‪.‬‬ ‫س‪َ ،‬ع ْن َم ْي ُمونَةَ‪َ ،‬والص ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے ابونعیم نے روایت کی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪o‬ے س‪oo‬فیان بن ع‪oo‬یینہ نے عم‪oo‬رو کے واس‪oo‬طہ س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫جابر بن زید سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عباس سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اور میم‪o‬ونہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا ایک ب‪o‬رتن‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪219‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫میں غسل کر لیتے تھے۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)فرماتے ہیں کہ ابن عیینہ اخیر عمر میں اس حدیث کو یوں‬
‫روایت کرتے تھے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے انہوں نے میمونہ رضی ہللا عنہا سے اور صحیح وہی روایت ہے‬
‫جو ابونعیم نے کی ہے۔‬

‫اض َعلَى َر ْأ ِ‬
‫س ِه ثَالَثًا‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَفَ َ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے‬
‫حدیث نمبر‪254 :‬‬
‫ص‪َ o‬ر ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ُ  ‬جبَ ْي‪ُ o‬ر ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ َّما أَنَا فَأُفِيضُ َعلَى َر ْأ ِسي ثَاَل ثًا‪َ ،‬وأَ َشا َر بِيَ َد ْي ِه ِك ْلتَ ْي ِه َما"‪.‬‬ ‫ُم ْ‬
‫ط ِع ٍم‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ابونعیم نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے زہیر نے روایت کی ابواسحاق سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫جبیر بن مطعم رضی ہللا عنہ نے روایت کی۔ انہوں نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں تو اپ‪oo‬نے‬
‫سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔‬
‫حدیث نمبر‪255 :‬‬

‫ار‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن‪َ o‬د ٌر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬م ْخ‪َ o‬و ِل ب ِْن َر ِ‬
‫اش‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعلِ ٍّي‪، ‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش‪ٍ o‬‬
‫غ َعلَى َر ْأ ِس ِه ثَاَل ثًا"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْف ِر ُ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫محمد بن بشار نے ہم سے حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے ش‪o‬عبہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬مخول بن راشد کے واسطے سے‪ ،‬وہ محمد ابن علی س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ج‪oo‬ابر بن عب‪oo‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪256 :‬‬
‫ك‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْع َم ُر ب ُْن يَحْ يَى ب ِْن َس ٍام‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل لِي‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ُر‪َ : ‬وأَتَ‪oo‬انِي اب ُْن َع ِّم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَأْ ُخ ُذ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْف ْال ُغ ْس ُل ِم َن ْال َجنَابَ ِة ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت" َك َ‬ ‫يُ َعرِّ ضُ بِ ْال َح َس ِن ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ْال َحنَفِيَّ ِة‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪220‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت‪:‬‬ ‫ضهَا َعلَى َر ْأ ِس ِه‪ ،‬ثُ َّم يُفِيضُ َعلَى َسائِ ِر َج َس‪ِ o‬د ِه‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل لِي ْال َح َس‪ُ o‬ن‪ :‬إِنِّي َر ُج‪ٌ o‬ل َكثِ‪oo‬ي ُر َّ‬
‫الش‪َ o‬ع ِر‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ثَاَل ثَةَ أَ ُك ٍّ‬
‫ف َويُفِي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْكثَ َر ِم ْن َ‬
‫ك َش َعرًا"‪.‬‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫َك َ‬
‫یح‪o‬یی بن س‪o‬ام نے روایت کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم‪( ‬فضل بن دکین)‪ ‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪o‬ے معم‪o‬ر بن‬
‫ابوجعفر‪( o‬محمد باقر)‪ ‬نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے ج‪oo‬ابر نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا کہ‪ ‬م‪o‬یرے پ‪o‬اس تمہ‪oo‬ارے چچ‪oo‬ا کے‬
‫بیٹے‪( ‬ان کی مراد حسن بن محمد ابن حنفیہ سے تھی)آئے۔ انہوں نے پوچھا کہ جنابت کے غسل ک‪oo‬ا کی‪oo‬ا ط‪oo‬ریقہ ہے؟‬
‫میں نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تین چلو پانی لیتے اور ان کو اپنے سر پر بہ‪oo‬اتے تھے۔ پھ‪oo‬ر اپ‪oo‬نے تم‪oo‬ام‬
‫ب‪oo‬دن پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی بہ‪oo‬اتے تھے۔ حس‪oo‬ن نے اس پ‪oo‬ر کہ‪oo‬ا کہ میں ت‪oo‬و بہت ب‪oo‬الوں واال آدمی ہ‪oo‬وں۔ میں نے ج‪oo‬واب دیا کہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بال تم سے زیادہ تھے۔‬

‫اح َدةً‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُغ ْ‬


‫س ِل َم َّرةً َو ِ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ صرف ایک مرتبہ بدن پر پانی ڈال کر اگر غسل کیا جائے تو کافی ہو گا‬
‫حدیث نمبر‪257 :‬‬
‫س ‪، ‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع‪ِ o‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ُ  ‬ك‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫اح ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما ًء لِ ْل ُغس ِْل‪ ،‬فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه َم َّرتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْف ‪َ o‬ر َغ َعلَى‬
‫ْت لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ضع ُ‬ ‫ت‪َ  ‬م ْي ُمونَةُ‪َ " : ‬و َ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَالَ ْ‬

‫ق َو َغ َس َل َوجْ هَهُ َويَ َد ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم أَفَ َ‬


‫اض َعلَى َج َس‪ِ o‬د ِه‪،‬‬ ‫ِش َمالِ ِه فَ َغ َس َل َم َذا ِكي َرهُ‪ ،‬ثُ َّم َم َس َح يَ َدهُ بِاأْل َرْ ِ‬
‫ض‪ ،‬ثُ َّم َمضْ َم َ‬
‫ض َوا ْستَ ْن َش َ‬
‫ثُ َّم تَ َح َّو َل ِم ْن َم َكانِ ِه فَ َغ َس َل قَ َد َم ْي ِه"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے سالم بن ابی الجعد سے‪ ،‬انہوں نے کریب سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬آپ نے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬ام المؤمنین میمونہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ میں نے ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ل‪oo‬یے غس‪oo‬ل ک‪oo‬ا پ‪oo‬انی‬
‫رکھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ دو مرتبہ یا تین مرتبہ دھوئے۔ پھ‪oo‬ر پ‪oo‬انی اپ‪oo‬نے ب‪oo‬ائیں ہ‪oo‬اتھ میں لے ک‪oo‬ر‬
‫اپنی شرمگاہ کو دھویا۔ پھر زمین پر ہاتھ رگ‪oo‬ڑا۔ اس کے بع‪oo‬د کلی کی اور ن‪oo‬اک میں پ‪oo‬انی ڈاال اور اپ‪oo‬نے چہ‪oo‬رے اور‬
‫ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہا لیا اور اپنی جگہ سے ہٹ کر دونوں پاؤں دھوئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪221‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ب أَ ِو الطِّي ِ‬
‫ب ِع ْن َد ا ْل ُغ ْ‬
‫س ِل‪:‬‬ ‫اب َمنْ بَ َدأَ ِبا ْل ِحالَ ِ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جس نے حالب سے یا خوشبو لگا کر غسل کیا تو اس کا بھی غسل ہو گیا‬
‫حدیث نمبر‪258 :‬‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬ ‫اس‪ِ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫اص‪ٍ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْنظَلَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ق َر ْأ ِس‪ِ o‬ه اأْل َ ْي َم ِن‪ ،‬ثُ َّم‬‫ب‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ o‬ذ بِ َكفِّ ِه فَبَ‪َ o‬دأَ بِ ِش‪ِّ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم إِ َذا ا ْغتَ َس‪َ o‬ل ِم َن ْال َجنَابَ‪ِ o‬ة َد َعا بِ َش‪ْ o‬ي ٍء نَحْ‪َ o‬و ْال ِحاَل ِ‬
‫َ‬
‫اأْل َ ْي َس ِر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬بِ ِه َما َعلَى َو َس ِط َر ْأ ِس ِه"‪.‬‬
‫مثنی نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم‪( ‬ضحاک بن مخلد)‪ ‬نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ حنظلہ بن ابی س‪oo‬فیان‬
‫ٰ‬ ‫محمد بن‬
‫سے‪ ،‬وہ قاسم بن محمد سے‪ ،‬وہ عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے۔ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب‬
‫غسل جنابت کرنا چاہتے تو حالب کی طرح ایک چیز منگاتے۔ پھر‪( ‬پانی کا چلو)‪ ‬اپ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ میں لی‪oo‬تے اور س‪oo‬ر کے‬
‫داہنے حصے سے غسل کی ابتداء کرتے۔ پھر بائیں حصہ کا غسل کرتے۔ پھر اپنے دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھوں ک‪oo‬و س‪oo‬ر کے بیچ‬
‫میں لگاتے تھے۔‬

‫َاق فِي ا ْل َجنَابَ ِة‪:‬‬


‫ستِ ْنش ِ‬
‫ض ِة َوا ِال ْ‬ ‫اب ا ْل َم ْ‬
‫ض َم َ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ غسل جنابت کرتے وقت کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪259 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬س ‪o‬الِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ُغ ْس‪o‬اًل ‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْف َر َغ بِيَ ِمينِ‪ِ o‬ه َعلَى يَ َس‪ِ o‬‬
‫ار ِه‬ ‫ْت لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫"ص‪o‬بَب ُ‬
‫ت‪َ :‬‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَ ْتنَا‪َ  ‬م ْي ُمونَ‪o‬ةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫ق‪ ،‬ثُ َّم َغ َس ‪َ o‬ل‬
‫ض َوا ْستَ ْن َش ‪َ o‬‬ ‫ب ثُ َّم َغ َس ‪o‬لَهَا‪ ،‬ثُ َّم تَ َم ْ‬
‫ض ‪َ o‬م َ‬ ‫ض فَ َم َس َحهَا بِ‪oo‬التُّ َرا ِ‬ ‫فَ َغ َسلَهُ َما‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل فَرْ َجهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬بِيَ ِد ِه اأْل َرْ َ‬
‫يل فَلَ ْم يَ ْنفُضْ بِهَا"‪.‬‬ ‫اض َعلَى َر ْأ ِس ِه‪ ،‬ثُ َّم تَنَحَّى فَ َغ َس َل قَ َد َم ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم أُتِ َي بِ ِم ْن ِد ٍ‬‫َوجْ هَهُ َوأَفَ َ‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے اعمش نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫مجھ سے سالم نے کریب کے واسطہ سے‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں‪ ،‬کہا ہم سے میم‪oo‬ونہ‬
‫نے بیان فرمایا کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ل‪oo‬یے غس‪oo‬ل ک‪oo‬ا پ‪oo‬انی رکھ‪oo‬ا۔ ت‪oo‬و پہلے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪222‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬نے پانی کو دائیں ہاتھ سے بائیں پر گرایا۔ اس طرح اپنے دونوں ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنی شرمگاہ ک‪oo‬و دھویا۔‬
‫پھر اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر اسے م‪oo‬ٹی س‪oo‬ے مال اور دھویا۔ پھ‪oo‬ر کلی کی اور ن‪oo‬اک میں پ‪oo‬انی ڈاال۔ پھ‪oo‬ر اپ‪oo‬نے‬
‫چہرہ کو دھویا اور اپنے سر پر پانی بہایا۔ پھر ایک طرف ہو کر دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو‬
‫رومال دیا گیا۔ لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے پانی کو خشک نہیں کیا۔‬

‫ون أَ ْنقَى‪:‬‬ ‫ح ا ْليَ ِد بِالتُّ َرا ِ‬


‫ب ِليَ ُك َ‬ ‫س ِ‬
‫اب َم ْ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ( گندگی پاک کرنے کے بعد ) ہاتھ مٹی سے ملنا تاکہ وہ خوب صاف ہو‬
‫جائیں‬
‫حدیث نمبر‪260 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع‪ِ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َميْ‪ِ o‬ديُّ ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ك بِهَا ْال َحائِ‪o‬طَ‪،‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْغتَ َس َل ِم َن ْال َجنَابَ ِة‪ ،‬فَ َغ َس َل فَرْ َجهُ بِيَ ِد ِه ثُ َّم َدلَ‪َ o‬‬
‫ي َ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ثُ َّم َغ َسلَهَا‪ ،‬ثُ َّم تَ َوضَّأ َ ُوضُو َءهُ لِل َّ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َغ ِم ْن ُغ ْسلِ ِه َغ َس َل ِرجْ لَ ْي ِه"‪o.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن زبیر حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اعمش‬
‫نے بیان کیا سالم بن ابی الجعد کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے کریب سے‪ ،‬انہوں نے عب‪o‬دہللا بن عب‪o‬اس رض‪o‬ی ہللا عنہم‪o‬ا‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے میمونہ رضی ہللا عنہا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے غس‪oo‬ل جن‪oo‬ابت کی‪oo‬ا ت‪oo‬و پہلے اپ‪oo‬نی‬
‫شرمگاہ کو اپنے ہاتھ سے دھویا۔ پھ‪o‬ر ہ‪oo‬اتھ ک‪o‬و دیوار پ‪oo‬ر رگ‪oo‬ڑ ک‪o‬ر دھویا۔ پھ‪oo‬ر نم‪oo‬از کی ط‪o‬رح وض‪oo‬و کی‪o‬ا اور جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے غسل سے فارغ ہو گئے تو دونوں پاؤں دھوئے۔‬

‫ب يَ َدهُ فِي ا ِإلنَا ِء قَ ْب َل أَنْ يَ ْغ ِ‬


‫سلَ َها إِ َذا لَ ْم يَ ُكنْ َعلَى يَ ِد ِه قَ َذ ٌر َغ ْي ُر ا ْل َجنَابَ ِة‪:‬‬ ‫اب َه ْل يُد ِْخ ُل ا ْل ُجنُ ُ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا جنبی اپنے ہاتھوں کو دھونے سے پہلے برتن میں ڈال سکتا ہے ؟ جب کہ جنابت کے‬
‫سوا ہاتھ میں کوئی گندگی نہیں لگی ہوئی ہو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪223‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س بَأْ ًس‪oo‬ا‬
‫ُور َولَ ْم يَ ْغ ِس ْلهَا‪ ،‬ثُ َّم تَ َوضَّأَ‪َ ،‬ولَ ْم يَ َر اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬واب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ب يَ َدهُ فِي الطَّه ِ‬ ‫َوأَ ْد َخ َل اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬و ْالبَ َرا ُء ب ُْن َع ِ‬
‫از ٍ‬
‫ض ُح ِم ْن ُغس ِْل ْال َجنَابَ ِة‪.‬‬
‫بِ َما يَ ْنتَ ِ‬
‫ابن عمر اور براء بن عازب رضی ہللا عنہم نے ہاتھ دھونے سے پہلے غسل کے پانی میں اپن‪oo‬ا ہ‪oo‬اتھ ڈاال تھ‪oo‬ا۔ اور ابن‬
‫عمر اور ابن عباس رضی ہللا عنہم اس پانی سے غسل میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے تھے جس میں غس‪oo‬ل جن‪oo‬ابت‬
‫کا پانی ٹپک کر گر گیا ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪261 :‬‬

‫ت أَ ْغتَ ِس‪ُ o‬ل أَنَا َوالنَّبِ ُّي َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَ ْفلَ ُح‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس‪ِ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ف أَ ْي ِدينَا فِي ِه"‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن إِنَا ٍء َو ِ‬
‫اح ٍد تَ ْختَلِ ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا قاسم سے‪ ،‬وہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪،‬‬
‫آپ نے فرمایا کہ‪ ‬میں اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک برتن میں اس ط‪oo‬رح غس‪oo‬ل ک‪oo‬رتے تھے کہ ہم‪oo‬ارے ہ‪oo‬اتھ‬
‫باری باری اس میں پڑتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪262 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫‪o‬ان َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫َو َسلَّ َم إِ َذا ا ْغتَ َس َل ِم َن ْال َجنَابَ ِة َغ َس َل يَ َدهُ"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے حماد نے ہشام کے واسطے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ اپ‪oo‬نے وال‪oo‬د س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬غسل جنابت فرم‪oo‬اتے تو‪( ‬پہلے)‪ ‬اپن‪oo‬ا‬
‫ہاتھ دھوتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪224‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪263 :‬‬
‫ت أَ ْغتَ ِس‪ُ o‬ل‬
‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك ِر ب ِْن َح ْف ٍ‬
‫ص‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫اس‪ِ oo‬م‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫اح‪ٍ oo‬د ِم ْن َجنَابَ‪ٍ oo‬ة"‪َ ،‬و َع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ oo‬د ال‪oo‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬ ‫أَنَا َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه َو َس‪oo‬لَّ َم ِم ْن إِنَ‪oo‬ا ٍء َو ِ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ِ  ‬م ْثلَهُ‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا۔ کہا ہم سے شعبہ نے ابوبکر بن حفص کے واسطے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ ع‪oo‬روہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬دون‪oo‬وں م‪oo‬ل ک‪oo‬ر)‪ ‬ایک ہی ب‪oo‬رتن‬
‫میں غسل جنابت کرتے تھے۔ اور شعبہ نے عبدالرحمٰ ن بن قاس‪oo‬م س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے والد‪( ‬قاس‪oo‬م بن محم‪oo‬د بن ابی‬
‫بکر رضی ہللا عنہ)‪ ‬سے وہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے۔ اسی طرح روایت کرتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪264 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬
‫ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َجب ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َو ْال َم‪oo‬رْ أَةُ ِم ْن نِ َس ‪o‬ائِ ِه يَ ْغتَ ِس ‪o‬اَل ِن ِم ْن إِنَ‪oo‬ا ٍء َو ِ‬
‫اح‪ٍ o‬د"‪َ ،‬زا َد‪ُ  ‬م ْس ‪o‬لِ ٌم‪َ   ، ‬و َو ْهبُ ب ُْن َج ِري‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‪، ‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫َع ْن ُش ْعبَةَ‪ِ  ‬م َن ْال َجنَابَ ِة‪o.‬‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے عب‪o‬دہللا بن عب‪o‬دہللا بن جب‪o‬یر س‪o‬ے انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ میں‬
‫نے انس بن مالک سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اور آپ کی ک‪oo‬وئی زوجہ مطہ‪oo‬رہ ایک ب‪oo‬رتن میں غس‪oo‬ل‬
‫ک‪ooo‬رتے تھے۔ اس ح‪ooo‬دیث میں مس‪ooo‬لم بن اب‪ooo‬راہیم اور وہب بن جریر کی روایت میں ش‪ooo‬عبہ سے‪« ‬من الجناب‪ooo‬ة»‪ ‬ک‪ooo‬ا‬
‫لفظ‪( ‬زیادہ)‪ ‬ہے۔‪( ‬یعنی یہ جنابت کا غسل ہوتا تھا)۔‬

‫س ِل َوا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء‪:‬‬ ‫اب تَ ْف ِر ِ‬
‫يق ا ْل ُغ ْ‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ غسل اور وضو کے درمیان فصل کرنا بھی جائز ہے‬
‫َوي ُْذ َك ُر َع ِن اب ِْن ُع َم َر‪ ،‬أَنَّهُ َغ َس َل قَ َد َم ْي ِه بَ ْع َد َما َج َّ‬
‫ف َوضُو ُءهُ‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪225‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ابن عمر رضی ہللا عنہما سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنے قدموں کو وضو کردہ اعضاء کے خشک ہونے کے بع‪oo‬د‬
‫دھویا۔‬

‫حدیث نمبر‪265 :‬‬
‫اح‪ِ ooo‬د‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ooo‬الِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َجعْ‪ِ ooo‬د‪، ‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ ooo‬د ْال َو ِ‬
‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َمحْ بُ‪ooo‬و ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم‪oo‬ا ًء‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ  ‬م ْي ُمونَةُ‪َ " : ‬و َ‬
‫ضع ُ‬
‫ْت لِ َرس ِ‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَالَ ْ‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬ك َر ْيبٍ َم ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫يَ ْغتَ ِس ُل بِ ِه‪ ،‬فَأ َ ْف َر َغ َعلَى يَ َد ْي ِه فَ َغ َسلَهُ َما َم َّرتَي ِْن َم َّرتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْف َر َغ بِيَ ِمينِ ِه َعلَى ِش َمالِ ِه فَ َغ َس َل َم‪َ o‬ذا ِكي َرهُ‪ ،‬ثُ َّم َدلَ ‪َ o‬‬
‫ك‬
‫ق‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل َوجْ هَهُ َويَ َد ْي ِه َو َغ َس َل َر ْأ َسهُ ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْف ‪َ o‬ر َغ َعلَى َج َس ‪ِ o‬د ِه‪ ،‬ثُ َّم تَنَحَّى‬ ‫ض َوا ْستَ ْن َش َ‬ ‫ض‪ ،‬ثُ َّم َمضْ َم َ‬ ‫يَ َدهُ بِاأْل َرْ ِ‬
‫ِم ْن َمقَا ِم ِه فَ َغ َس َل قَ َد َم ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے‬
‫مولی ابن عباس سے‪ ،‬انہوں نے عب‪oo‬دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫اعمش نے سالم بن ابی الجعد کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کریب‬
‫عباس رضی ہللا عنہما سے کہ میمونہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں نے ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ل‪oo‬یے‬
‫غسل کا پانی رکھا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر گرا کر انہیں دو یا تین ب‪oo‬ار دھویا۔ پھ‪oo‬ر‬
‫اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں پر گرا کر اپنی شرمگاہوں کو دھویا۔ پھر ہ‪o‬اتھ ک‪o‬و زمین پ‪o‬ر رگ‪o‬ڑا۔ پھ‪o‬ر کلی کی اور ن‪o‬اک‬
‫میں پانی ڈاال پھر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ پھر اپنے سر کو تین مرتبہ دھویا‪ ،‬پھر اپنے سارے بدن پر پانی‬
‫بہایا‪ ،‬پھر آپ اپنی غسل کی جگہ سے الگ ہو گئے۔ پھر اپنے قدموں کو دھویا۔‬

‫س ِل‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ ْف َر َغ بِيَ ِمينِ ِه َعلَى ِ‬


‫ش َمالِ ِه فِي ا ْل ُغ ْ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص سے متعلق جس نے غسل میں اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی گرایا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪226‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪266 :‬‬
‫‪o‬ولَى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م‪ْ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُغ ْساًل‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ضع ُ‬
‫ْت لِ َرس ِ‬ ‫ث‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬و َ‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ بِ ْن ِ‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ان‪ :‬اَل أَ ْد ِري أَ َذ َك‪َ o‬ر الثَّالِثَ‪o‬ةَ أَ ْم اَل ‪ ،‬ثُ َّم أَ ْف‪َ o‬ر َغ بِيَ ِمينِ‪ِ o‬ه َعلَى‬
‫صبَّ َعلَى يَ ِد ِه فَ َغ َسلَهَا َم َّرةً أَ ْو َم َّرتَي ِْن‪ ،‬قَا َل ُس‪o‬لَ ْي َم ُ‬ ‫َو َستَرْ تُهُ فَ َ‬
‫ق َو َغ َس َل َوجْ هَهُ َويَ َد ْي ِه َو َغ َس َل َر ْأ َسهُ‪،‬‬ ‫ض أَ ْو بِ ْال َحائِ ِط‪ ،‬ثُ َّم تَ َمضْ َم َ‬
‫ض َوا ْستَ ْن َش َ‬ ‫ك يَ َدهُ بِاأْل َرْ ِ‬ ‫ِش َمالِ ِه فَ َغ َس َل فَرْ َجهُ‪ ،‬ثُ َّم َدلَ َ‬
‫صبَّ َعلَى َج َس ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم تَنَحَّى فَ َغ َس َل قَ َد َم ْي ِه فَنَا َو ْلتُهُ ِخرْ قَةً‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬بِيَ ِد ِه هَ َك َذا‪َ ،‬ولَ ْم ي ُِر ْدهَا"‪.‬‬ ‫ثُ َّم َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫م‪o‬ولی ک‪o‬ریب س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ابن‬
‫ٰ‬ ‫سالم بن ابی الجعد کے واسطہ سے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬وہ ابن عب‪o‬اس رض‪o‬ی ہللا عنہم‪o‬ا کے‬
‫عباس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے میم‪oo‬ونہ بنت ح‪oo‬ارث رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ‪ ‬میں نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے‪( ‬غسل کا)‪ ‬پانی رکھا اور پردہ کر دیا‪ ،‬آپ نے(پہلے غسل میں)‪ ‬اپنے ہاتھ پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی‬
‫ڈاال اور اس‪oo‬ے ایک یا دو ب‪oo‬ار دھویا۔ س‪oo‬لیمان اعمش کہ‪oo‬تے ہیں کہ مجھے یاد نہیں راوی‪( ‬س‪oo‬الم بن ابی الجع‪oo‬د)‪ ‬نے‬
‫تیسری بار کا بھی ذکر کیا یا نہیں۔ پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی ڈاال۔ اور ش‪oo‬رمگاہ دھوئی‪ ،‬پھ‪oo‬ر اپ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ ک‪oo‬و‬
‫زمین پر یا دیوار پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈاال اور چہرے اور ہاتھوں کو دھویا۔ اور س‪oo‬ر ک‪oo‬و دھویا۔‬
‫پھر سارے بدن پر پانی بہایا۔ پھر ایک ط‪oo‬رف س‪oo‬رک ک‪oo‬ر دون‪oo‬وں پ‪oo‬اؤں دھوئے۔ بع‪oo‬د میں میں نے ایک ک‪oo‬پڑا دیا ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ س‪oo‬ے اش‪oo‬ارہ کی‪oo‬ا اس ط‪oo‬رح کہ اس‪oo‬ے ہٹ‪oo‬اؤ اور آپ نے اس ک‪oo‬پڑے ک‪oo‬ا ارادہ نہیں‬
‫فرمایا۔‬

‫س ٍل َوا ِح ٍد‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َجا َم َع ثُ َّم َعا َد‪َ ،‬و َمنْ َدا َر َعلَى نِ َ‬
‫سائِ ِه فِي ُغ ْ‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے جماع کیا اور پھر دوبارہ کیا اور جس نے اپنی کئی بیویوں سے ہمبستر ہو کر‬
‫ایک ہی غسل کیا اس کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪227‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪267 :‬‬
‫ار‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َع‪ِ o‬ديٍّ ‪َ   ، ‬ويَحْ يَى‪ o‬ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬‫ت أُطَيِّبُ َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ :‬يَرْ َح ُم هَّللا ُ أَبَا َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ُ " ،‬ك ْن ُ‬
‫ْال ُم ْنتَ ِش ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ذ َكرْ تُهُ‪ ‬لِ َعائِ َشةَ‪ ، ‬فَقَالَ ْ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَيَطُ ُ‬
‫وف َعلَى نِ َسائِ ِه‪ ،‬ثُ َّم يُصْ بِ ُح ُمحْ ِر ًما يَ ْن َ‬
‫ض ُخ ِطيبًا"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید نے ش‪oo‬عبہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اب‪oo‬راہیم بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن بشار نے حدیث بیان کی‪ ،‬کہا ہم سے ابن ابی عدی اور‬
‫محمد بن منتشر سے‪ ،‬وہ اپنے والد سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا کے س‪oo‬امنے اس مس‪oo‬ئلہ ک‪oo‬ا‬
‫ذکر کیا۔ تو آپ نے فرمایا‪ ،‬ہللا ابوعبدالرحمٰ ن پر رحم فرمائے میں نے تو رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و خوش‪o‬بو‬
‫لگائی پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی تمام ازواج‪( ‬مطہ‪oo‬رات)‪ ‬کے پ‪oo‬اس تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے اور ص‪oo‬بح ک‪oo‬و اح‪oo‬رام اس‬
‫حالت میں باندھا کہ خوشبو سے بدن مہک رہا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪268 :‬‬

‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن ِه َش ٍام‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪o‬ا َدةَ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍ‬
‫‪o‬ك‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫‪o‬ل َوالنَّهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار َوهُ َّن إِحْ‪َ o‬دى‬ ‫الس‪o‬ا َع ِة ْال َو ِ‬
‫اح‪َ o‬د ِة ِم َن اللَّ ْي‪ِ o‬‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ‪ُ o‬دو ُر َعلَى نِ َس‪o‬ائِ ِه فِي َّ‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬
‫قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫ث أَنَّهُ أُ ْع ِط َي قُ‪َّ o‬وةَ ثَاَل ثِ َ‬
‫ين‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٌد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪، ‬‬ ‫س‪ :‬أَ َو َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ي ُِطيقُ‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬كنَّا نَتَ َح‪َّ o‬د ُ‬ ‫ت أِل َنَ ٍ‬
‫َع ْش‪َ o‬رةَ"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫إِ َّن‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ح َّدثَهُ ْم‪ :‬تِ ْس ُع نِ ْس َو ٍة‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا مجھ س‪oo‬ے م‪oo‬یرے‬
‫والد نے قتادہ کے واسطہ سے‪ ،‬کہا ہم سے انس بن مالک نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دن اور رات کے ایک‬
‫ہی وقت میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس گئے اور یہ گیارہ تھیں۔‪( ‬نو منکوحہ اور دو لونڈیاں)‪ ‬راوی نے کہ‪oo‬ا‪،‬‬
‫میں نے انس سے پوچھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کی طاقت رکھتے تھے۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ ہم آپس میں کہا کرتے تھے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو تیس م‪oo‬ردوں کے براب‪oo‬ر ط‪oo‬اقت دی گ‪oo‬ئی ہے اور‬
‫سعید نے کہا قتادہ کے واسطہ سے کہ ہم کہتے تھے کہ انس نے ان سے نو ازواج کا ذکر کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪228‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س ِل ا ْل َم ْذ ِ‬
‫ي َوا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء ِم ْنهُ‪:‬‬ ‫اب َغ ْ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مذی کا دھونا اور اس کی وجہ سے وضو کرنا ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪269 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ٍّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت َر ُجاًل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬زائِ‪َ o‬دةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫ص‪ٍ o‬‬
‫ان ا ْبنَتِ ِه‪ ،‬فَ َسأ َ َل‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬تَ َوضَّأْ َوا ْغ ِسلْ َذ َك َر َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َم َك ِ‬ ‫ت َر ُجاًل أَ ْن يَسْأ َ َل النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َم َّذا ًء‪ ،‬فَأ َ َمرْ ُ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے زائدہ نے ابوحصین کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوعبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے علی رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬مجھے مذی بکثرت آتی تھی‪ ،‬چونکہ میرے گھر میں نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی صاحبزادی‪( ‬ف‪oo‬اطمۃالزہراء‪ o‬رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا)‪ ‬تھیں۔ اس ل‪oo‬یے میں نے ایک ش‪oo‬خص‪( ‬مق‪oo‬داد بن اس‪oo‬ود‬
‫اپنے شاگرد)‪ ‬سے کہا کہ وہ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪o‬ے اس کے متعل‪oo‬ق مس‪o‬ئلہ معل‪o‬وم ک‪o‬ریں انہ‪oo‬وں نے پوچھ‪o‬ا ت‪o‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وضو کر اور شرمگاہ کو دھو‪( ‬یہی کافی ہے)۔‬

‫س َل َوبَقِ َي أَثَ ُر الطِّي ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫ب ثُ َّم ا ْغتَ َ‬
‫اب َمنْ تَطَيَّ َ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جس نے خوشبو لگائی پھر غسل کیا اور خوشبو کا اثر اب بھی باقی رہا‬
‫حدیث نمبر‪270 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْنتَ ِش ِر‪َ ، ‬ع ْن‪  ،‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ت َعائِ َش ‪o‬ةَ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪" ‬أَنَا طَيَّب ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت لَهَا قَ ْو َل اب ِْن ُع َم َر‪َ ،‬ما أُ ِحبُّ أَ ْن أُصْ بِ َح ُمحْ ِر ًما أَ ْن َ‬
‫ض ُخ ِطيبًا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫فَ َذ َكرْ ُ‬
‫اف فِي نِ َسائِ ِه‪ ،‬ثُ َّم أَصْ بَ َح ُمحْ ِر ًما"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم طَ َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے‪ ،‬وہ اپنے والد س‪oo‬ے‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں‬
‫نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا اور ان سے ابن عمر رض‪o‬ی ہللا عنہم‪o‬ا کے اس ق‪o‬ول ک‪o‬ا ذک‪o‬ر کی‪o‬ا کہ‪ ‬میں اس‪o‬ے‬
‫گوارا نہیں کر سکتا کہ میں احرام باندھوں اور خوشبو میرے جسم سے مہک رہی ہو۔ تو عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے‬
‫فرمایا‪ ،‬میں نے خود نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خوشبو لگائی۔ پھر آپ اپنی تمام ازواج کے پ‪oo‬اس گ‪oo‬ئے اور اس‬
‫کے بعد احرام باندھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪229‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪271 :‬‬
‫ت‪َ " :‬ك‪oo‬أَنِّي أَ ْنظُ‪ُ o‬ر‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم"‪.‬‬ ‫ب فِي َم ْف ِر ِ‬
‫ق النَّبِ ِّي َ‬ ‫يص الطِّي ِ‬
‫إِلَى َوبِ ِ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے حدیث بیان کی‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے حکم نے اب‪oo‬راہیم کے واس‪oo‬طہ‬
‫سے‪ ،‬وہ اسود سے‪ ،‬وہ عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬آپ نے فرمایا‪ ‬گویا کہ میں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی‬
‫مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں اس حال میں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬احرام باندھے ہوئے ہیں۔‬

‫ش َع ِر َحتَّى إِ َذا ظَنَّ أَنَّهُ قَ ْد أَ ْر َوى بَش ََرتَهُ أَفَ َ‬


‫اض َعلَ ْي ِه‪:‬‬ ‫اب ت َْخلِ ِ‬
‫يل ال َّ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بالوں کا خالل کرنا اور جب یقین ہو جائے کہ کھال تر ہو گئی تو اس پر پانی بہا دینا ( جائز‬
‫ہے )‬
‫حدیث نمبر‪272 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َر ُس‪o‬و ُل‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫لص‪o‬اَل ِة‪ ،‬ثُ َّم ا ْغتَ َس‪َ o‬ل‪ ،‬ثُ َّم يُ َخلِّ ُل بِيَ‪ِ o‬د ِه‬ ‫ض‪o‬أ َ ُو ُ‬
‫ض‪o‬و َءهُ لِ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا ا ْغتَ َس َل ِم َن ْال َجنَابَ ِة َغ َس َل يَ َد ْي‪ِ o‬ه َوتَ َو َّ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل َسائِ َر َج َس ِد ِه‪.‬‬ ‫اض َعلَ ْي ِه ْال َما َء ثَاَل َ‬
‫ث َمرَّا ٍ‬ ‫َش َع َرهُ َحتَّى إِ َذا ظَ َّن أَنَّهُ قَ ْد أَرْ َوى بَ َش َرتَهُ أَفَ َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے ہش‪oo‬ام بن ع‪oo‬روہ نے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے والد کے حوالہ سے کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬جنابت کا غسل کرتے تو پہلے اپنے ہاتھوں ک‪oo‬و دھوتے اور نم‪oo‬از کی ط‪oo‬رح وض‪o‬و ک‪oo‬رتے۔ پھ‪oo‬ر غس‪oo‬ل‬
‫کرتے۔ پھر اپنے ہاتھوں سے بالوں کا خالل کرتے اور جب یقین کر لیتے کہ جسم تر ہو گیا ہے۔ تو تین مرتبہ اس پر‬
‫پانی بہاتے‪ ،‬پھر تمام بدن کا غسل کرتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪230‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪273 :‬‬
‫ف ِم ْنهُ َج ِميعًا"‪.‬‬
‫اح ٍد نَ ْغ ِر ُ‬ ‫ت أَ ْغتَ ِس ُل أَنَا َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن إِنَا ٍء َو ِ‬ ‫ت‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫َوقَالَ ْ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ میں اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک ب‪oo‬رتن میں غس‪oo‬ل ک‪oo‬رتے تھے۔ ہم‬
‫دونوں اس سے چلو بھربھر کر پانی لیتے تھے۔‬

‫اض ِع ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء َم َّرةً‬ ‫س ِد ِه‪َ ،‬ولَ ْم يُ ِعدْ‪َ ،‬غ ْ‬
‫س َل َم َو ِ‬ ‫سائِ َر َج َ‬ ‫ضأ َ فِي ا ْل َجنَابَ ِة ثُ َّم َغ َ‬
‫س َل َ‬ ‫اب َمنْ ت ََو َّ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫أُ ْخ َرى‪:‬‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جس نے جنابت میں وضو کیا پھر اپنے تمام بدن کو دھویا ‪ ،‬لیکن وضو‬
‫کے اعضاء کو دوبارہ نہیں دھویا‬
‫حدیث نمبر‪274 :‬‬
‫‪o‬ولَى‬ ‫ُف ب ُْن ِعي َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬الفَضْ ُل ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك ‪َ o‬ر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م‪ْ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يُوس ُ‬
‫ض‪o‬و ًءا لِ َجنَابَ‪ٍ o‬ة فَأ َ ْكفَ‪oo‬أ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ُ‬
‫ض َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪ ، ‬قَالَت‪َ " :‬و َ‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫‪o‬ط َم‪َّ o‬رتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ض أَ ِو ْال َحائِ‪ِ o‬‬
‫ب يَ‪َ o‬دهُ بِ‪o‬اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪َ o‬ر َ‬ ‫بِيَ ِمينِ‪ِ o‬ه َعلَى ِش‪َ o‬مالِ ِه َم‪َّ o‬رتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم َغ َس‪َ o‬ل فَرْ َج‪ o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫اض َعلَى َر ْأ ِس ِه ْال َما َء‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل َج َس َدهُ‪ ،‬ثُ َّم تَنَحَّى فَ َغ َس َل ِرجْ لَيْ‪ِ o‬ه‪،‬‬ ‫ق َو َغ َس َل َوجْ هَهُ َو ِذ َرا َع ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم أَفَ َ‬ ‫ض َوا ْستَ ْن َش َ‬
‫َمضْ َم َ‬
‫ت‪ :‬فَأَتَ ْيتُهُ بِ ِخرْ قَ ٍة فَلَ ْم ي ُِر ْدهَا‪ ،‬فَ َج َع َل يَ ْنفُضُ بِيَ ِد ِه"‪.‬‬
‫قَالَ ْ‬
‫‪o‬ی نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے فض‪o‬ل بن موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے یوسف بن‬
‫م‪o‬ولی ابن عب‪o‬اس س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عب‪o‬دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫اعمش نے بیان کیا انہوں نے سالم کے واسطہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ک‪o‬ریب‬
‫عباس رضی ہللا عنہما سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی ہللا عنہا سے روایت کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے غسل جنابت کے لیے پانی رکھا پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پہلے دو یا تین‬
‫مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈاال۔ پھر شرمگاہ دھوئی۔ پھر ہاتھ کو زمین پر یا دیوار پر دو یا تین ب‪oo‬ار‬
‫رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈاال اور اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا۔ پھر سر پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی بہایا اور س‪oo‬ارے‬
‫بدن کا غسل کیا۔ پھر اپنی جگہ سے سرک کر پاؤں دھوئے۔ میمونہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ میں ایک ک‪oo‬پڑا الئی‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے نہیں لیا اور ہاتھوں ہی سے پانی جھاڑنے لگے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪231‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س ِج ِد أَنَّهُ ُجنُ ٌ‬
‫ب يَ ْخ ُر ُج َك َما ه َُو َوالَ يَتَيَ َّم ُم‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َذ َك َر فِي ا ْل َم ْ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی شخص مسجد میں ہو اور اسے یاد آئے کہ مجھ کو نہانے کی حاجت ہے تو اسی‬
‫طرح نکل جائے اور تیمم نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪275 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪، ‬‬ ‫‪o‬ان ب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم‪ُ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما‬
‫وف قياما‪ ،‬فَ َخ َر َج إِلَ ْينَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت الصُّ فُ ُ‬
‫صاَل ةُ َو ُع ِّدلَ ِ‬ ‫َع ْنأَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬
‫صاَّل هُ َذ َك َر أَنَّهُ ُجنُبٌ ‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل لَنَ‪o‬ا‪َ :‬م َك‪o‬انَ ُك ْم‪ ،‬ثُ َّم َر َج‪َ o‬ع فَا ْغتَ َس‪َ o‬ل‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ o‬ر َج إِلَ ْينَا َو َر ْأ ُس‪o‬هُ يَ ْقطُ‪ُ o‬ر فَ َكبَّ َر فَ َ‬
‫ص‪o‬لَّ ْينَا‬ ‫قَا َم فِي ُم َ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬و َر َواهُ‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬ ‫َم َعهُ"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عثمان بن عمر نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم ک‪oo‬و یونس نے خ‪oo‬بر دی‬
‫زہری کے واسطے سے‪ ،‬وہ ابوسلمہ سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نماز کی تکبیر ہوئی اور صفیں براب‪oo‬ر‬
‫ہو گئیں‪ ،‬لوگ کھڑے تھے کہ رسول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اپ‪o‬نے حج‪o‬رے‪ o‬س‪o‬ے ہم‪o‬اری ط‪o‬رف تش‪o‬ریف الئے۔ جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مصلے پر کھڑے ہ‪oo‬و چکے ت‪oo‬و یاد آیا کہ آپ جن‪oo‬بی ہیں۔ پس آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ہم‬
‫سے فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو اور آپ واپس چلے گئے۔ پھر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے غس‪oo‬ل کی‪oo‬ا اور واپس‬
‫ہماری طرف تشریف الئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے نم‪o‬از کے ل‪o‬یے‬
‫تکبیر کہی اور ہم نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز ادا کی۔ عثمان بن عم‪oo‬ر س‪o‬ے اس روایت کی مت‪o‬ابعت کی‬
‫عبداالعلی نے معمر سے اور وہ زہری سے۔ اور اوزاعی نے بھی زہری سے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہے‬

‫س ِل َع ِن ا ْل َجنَابَ ِة‪:‬‬ ‫اب نَ ْف ِ‬


‫ض ا ْليَ َد ْي ِن ِم َن ا ْل ُغ ْ‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ غسل جنابت کے بعد ہاتھوں سے پانی جھاڑ لینا ( سنت نبوی ہے )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪232‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪276 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪:‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْت‪ ‬اأْل َ ْع َم َ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َح ْم َزةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ص‪o‬بَّ َعلَى يَ َد ْي‪ِ o‬ه فَ َغ َس‪o‬لَهُ َما‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ص‪o‬بَّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم ُغ ْس‪o‬اًل فَ َس‪o‬تَرْ تُهُ بِثَ ْ‪o‬و ٍ‬
‫ب َو َ‬ ‫ْت لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪َ  ‬م ْي ُمونَةُ‪َ " ‬و َ‬
‫ضع ُ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ق َو َغ َس‪َ o‬ل َوجْ هَ‪o‬هُ‬ ‫ض َوا ْستَ ْن َش‪َ o‬‬ ‫ض‪َ o‬م َ‬ ‫ض فَ َم َس‪َ o‬حهَا‪ ،‬ثُ َّم َغ َس‪o‬لَهَا فَ َم ْ‬ ‫ب بِيَ‪ِ o‬د ِه اأْل َرْ َ‬ ‫بِيَ ِمينِ ِه َعلَى ِش َمالِ ِه فَ َغ َس َل فَرْ َجهُ فَ َ‬
‫ض َر َ‬
‫ق َوهُ‪َ o‬و‬ ‫اض َعلَى َج َس ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم تَنَحَّى فَ َغ َس َل قَ َد َم ْي ِه‪ ،‬فَنَا َو ْلتُهُ ثَ ْوبًا فَلَ ْم يَأْ ُخ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ذهُ‪ ،‬فَ‪oo‬ا ْنطَلَ َ‬ ‫صبَّ َعلَى َر ْأ ِس ِه َوأَفَ َ‬ ‫َو ِذ َرا َع ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫يَ ْنفُضُ يَ َد ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوحمزہ‪( ‬محمد بن میمون)‪ ‬نے‪ ،‬کہا میں نے اعمش سے سنا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬الم‬
‫بن ابی الجعد سے‪ ،‬انہوں نے کریب سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس سے‪ ،‬آپ نے کہا کہ میمونہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ل‪oo‬یے غس‪oo‬ل ک‪oo‬ا پ‪oo‬انی رکھ‪oo‬ا اور ایک ک‪oo‬پڑے س‪oo‬ے پ‪oo‬ردہ ک‪oo‬ر دیا۔ پہلے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈاال اور انہیں دھویا۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہ‪oo‬اتھ میں‬
‫پانی لیا اور شرمگاہ دھوئی۔ پھر ہاتھ کو زمین پر مارا اور دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈاال اور چہرے اور‬
‫بازو دھوئے۔ پھر سر پر پانی بہایا اور سارے بدن کا غسل کیا۔ اس کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬مق‪oo‬ام غس‪oo‬ل س‪o‬ے‬
‫ایک طرف ہو گئے۔ پھر دونوں پاؤں دھوئے۔ اس کے بعد میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ایک کپڑا دینا چاہا۔ ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے نہیں لیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہاتھوں سے پانی جھاڑنے لگے۔‬

‫س ِل‪:‬‬ ‫ق َر ْأ ِ‬
‫س ِه األَ ْي َم ِن فِي ا ْل ُغ ْ‬ ‫اب َمنْ بَ َدأَ ِب ِ‬
‫ش ِّ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے متعلق جس نے اپنے سر کے داہنے حصے سے غسل کیا‬
‫حدیث نمبر‪277 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس ِن ب ِْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صفِيَّةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪، ‬‬
‫ق َر ْأ ِس‪o‬هَا‪ ،‬ثُ َّم تَأْ ُخ‪ُ o‬ذ بِيَ‪ِ o‬دهَا َعلَى ِش‪o‬قِّهَا اأْل َ ْي َم ِن َوبِيَ‪ِ o‬دهَا‬ ‫ت إِحْ َدانَا َجنَابَةٌ أَ َخ‪َ o‬ذ ْ‬
‫ت بِيَ‪َ o‬د ْيهَا ثَاَل ثًا فَ‪oْ o‬و َ‬ ‫صابَ ْ‬ ‫ت‪ُ " :‬كنَّا إِ َذا أَ َ‬
‫قَالَ ْ‬
‫اأْل ُ ْخ َرى َعلَى ِشقِّهَا اأْل َ ْي َس ِر"‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن ن‪oo‬افع نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے حس‪oo‬ن بن مس‪oo‬لم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫سے روایت کی‪ ،‬وہ صفیہ بنت شیبہ سے‪ ،‬وہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہم ازواج‪( ‬مطہ‪oo‬رات)‪ ‬میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪233‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سے کسی کو اگر جنابت الحق ہوتی تو وہ ہاتھوں میں پانی لے کر سر پر تین مرتبہ ڈالتیں۔ پھر ہاتھ میں پانی لے ک‪oo‬ر‬
‫سر کے داہنے حصے کا غسل کرتیں اور دوسرے ہاتھ سے بائیں حصے کا غسل کرتیں۔‬

‫ستُّ ُر أَ ْف َ‬
‫ض ُل‪:‬‬ ‫ستَّ َر فَالتَّ َ‬ ‫اب َم ِن ا ْغتَ َ‬
‫س َل ع ُْريَانًا َو ْح َدهُ فِي ا ْل َخ ْل َو ِة‪َ ،‬و َمنْ تَ َ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جس نے تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے کپڑا‬
‫باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے‬
‫ق أَ ْن ي ُْس ‪o‬تَحْ يَا ِم ْن ‪o‬هُ ِم َن‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪" ،‬هَّللا ُ أَ َح‪ُّ o‬‬
‫َوقَ‪oo‬ا َل‪ ‬بَ ْه ‪ُ o‬ز ب ُْن َح ِك ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪ِّ o‬د ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫النَّ ِ‬
‫اس"‪.‬‬
‫اور بہز بن حکیم نے اپنے وال‪o‬د س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بہ‪o‬ز کے دادا‪( ‬مع‪o‬اویہ بن حی‪o‬دہ)‪ ‬س‪o‬ے وہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے روایت کرتے ہیں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہللا لوگوں کے مق‪oo‬ابلے میں زیادہ مس‪oo‬تحق ہے کہ‬
‫اس سے شرم کی جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪278 :‬‬
‫اق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ oo‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫ق ب ُْن نَصْ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫وس‪o‬ى يَ ْغتَ ِس‪ُ o‬ل‬‫‪o‬ان ُم َ‬ ‫ْض‪َ ،‬و َك َ‬‫ْض‪o‬هُ ْم إِلَى بَع ٍ‬ ‫ون ُع َراةً يَ ْنظُ‪ُ o‬ر بَع ُ‬ ‫ت بَنُو إِ ْس َرائِي َل يَ ْغتَ ِسلُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬كانَ ْ‬‫َ‬
‫ب َم َّرةً يَ ْغتَ ِس‪ُ o‬ل فَ َو َ‬
‫ض‪َ o‬ع ثَ ْوبَ‪o‬هُ َعلَى َح َج‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر فَفَ‪َّ o‬ر‬ ‫َوحْ َدهُ‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬وهَّللا ِ َما يَ ْمنَ ُع ُمو َسى أَ ْن يَ ْغتَ ِس َل َم َعنَا إِاَّل أَنَّهُ آ َدرُ‪ ،‬فَ َذهَ َ‬
‫وس‪o‬ى‪ ،‬فَقَ‪oo‬الُوا‪َ :‬وهَّللا ِ‬
‫ت بَنُو إِ ْس‪َ o‬رائِي َل إِلَى ُم َ‬ ‫ْال َح َج ُر بِثَ ْوبِ ِه‪ ،‬فَ َخ َر َج ُمو َسى فِي إِ ْث ِر ِه‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬ثَ ْوبِي يَا َح َجرُ‪َ ،‬حتَّى نَظَ َر ْ‬
‫‪o‬ال َح َج ِر ِس‪o‬تَّةٌ أَ ْو َس‪ْ o‬ب َعةٌ‬
‫ضرْ بًا"‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل أَبُو هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ :‬وهَّللا ِ إِنَّهُ لَنَ‪َ o‬دبٌ بِ‪ْ o‬‬
‫ق بِ ْال َح َج ِر َ‬ ‫َما بِ ُمو َسى ِم ْن بَأْ ٍ‬
‫س َوأَ َخ َذ ثَ ْوبَهُ فَطَفِ َ‬
‫ضرْ بًا بِ ْال َح َج ِر‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے معمر سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ہمام بن منبہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہ‪oo‬اتے تھے کہ ایک ش‪oo‬خص دوس‪oo‬رے ک‪oo‬و دیکھت‪oo‬ا لیکن‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪234‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫موسی کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں‬


‫ٰ‬ ‫موسی علیہ السالم تنہا پردہ سے غسل فرماتے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بخدا‬
‫ٰ‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم غس‪oo‬ل ک‪oo‬رنے لگے اور‬
‫صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ موس‪ٰ o‬‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم بھی اس کے‬
‫آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موس‪ٰ o‬‬
‫پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے۔ آپ کہتے جاتے تھے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اس عرص‪oo‬ہ‬
‫‪o‬ی ک‪oo‬و ک‪oo‬وئی بیم‪oo‬اری نہیں اور‬
‫موسی علیہ السالم کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫میں بنی اسرائیل نے‬
‫موسی علیہ السالم نے کپڑا لیا اور پتھر کو مارنے لگے۔ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ بخدا اس پتھ‪oo‬ر پ‪oo‬ر چھ یا‬
‫ٰ‬
‫سات مار کے نشان باقی ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪279 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَا أَيُّوبُ يَ ْغتَ ِس‪ُ o‬ل عُرْ يَانًا فَ َخ‪َّ o‬ر َعلَ ْي‪ِ o‬ه َج‪َ o‬را ٌد ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫ب‪،‬‬ ‫َو َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫فَ َج َع َل أَيُّوبُ يَحْ تَثِي‪ o‬فِي ثَ ْوبِ ِه‪ ،‬فَنَا َداهُ َربُّهُ‪ :‬يَا أَيُّوبُ ‪ ،‬أَلَ ْم أَ ُك ْن أَ ْغنَ ْيتُ َ‬
‫ك َع َّما تَ َرى ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬بَلَى َو ِع َّزتِ‪َ o‬‬
‫ك‪َ ،‬ولَ ِك ْن اَل ِغنَى‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ oo‬رةَ‪، ‬‬ ‫ص ْف َو َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬ ‫ك"‪َ ،‬و َر َواهُ‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫بِي َع ْن بَ َر َكتِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬بَ ْينَا أَيُّوبُ يَ ْغتَ ِس ُل عُرْ يَانًا‪.‬‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور اسی سند کے ساتھ ابوہریرہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ آپ‬
‫نے فرمایا کہ‪( ‬ایک بار)ایوب علیہ السالم ننگے غسل فرما رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں آپ پر گ‪oo‬رنے لگیں۔ ایوب‬
‫علیہ السالم انہیں اپنے کپڑے میں س‪o‬میٹنے لگے۔ ات‪o‬نے میں ان کے رب نے انہیں پک‪oo‬ارا۔ کہ اے ایوب! کی‪oo‬ا میں نے‬
‫تمہیں اس چیز سے بےنیاز نہیں کر دیا‪ ،‬جسے تم دیکھ رہے ہو۔ ایوب علیہ السالم نے ج‪o‬واب دیا ہ‪o‬اں ت‪o‬یری ب‪oo‬زرگی‬
‫‪o‬ی بن‬
‫کی قسم۔ لیکن تیری برکت سے میرے لیے بے نی‪oo‬ازی کی‪oo‬ونکر ممکن ہے۔ اور اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و اب‪oo‬راہیم نے موس‪ٰ o‬‬
‫عقبہ سے‪ ،‬وہ صفوان سے‪ ،‬وہ عطاء بن یسار سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے‪ ،‬اس‬
‫طرح نقل کرتے ہیں ‪ ‬جب کہ ایوب علیہ السالم ننگے ہو کر غسل کر رہے تھے ‪( ‬آخر تک)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪235‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س‪:‬‬ ‫ستُّ ِر فِي ا ْل ُغ ْ‬


‫س ِل ِع ْن َد النَّا ِ‬ ‫اب التَّ َ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ لوگوں میں نہاتے وقت پردہ کرنا ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪280 :‬‬

‫‪o‬ولَى أُ ِّم هَ‪oo‬انِ ٍئ بِ ْن ِ‬


‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّضْ ِر‪َ  ‬م ْولَى ُع َم َر ب ِْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا ُم‪َّ o‬رةَ‪َ  ‬م‪ْ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َع‪oo‬ا َم‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬‫ْت إِلَى َر ُس ‪ِ o‬‬ ‫ب‪ ، ‬تَقُولُ‪َ " :‬ذهَب ُ‬ ‫ت أَبِي طَالِ ٍ‬ ‫ب أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أُ َّم هَانِ ٍئ بِ ْن َ‬
‫أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ت‪ :‬أَنَا أُ ُّم هَانِ ٍئ"‪.‬‬
‫اط َمةُ تَ ْستُ ُرهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن هَ ِذ ِه ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ح فَ َو َج ْدتُهُ يَ ْغتَ ِس ُل َوفَ ِ‬ ‫ْ‬
‫الفَ ْت ِ‬
‫‪o‬ولی‬
‫ہم سے عبدہللا بن مس‪oo‬لمہ قعن‪oo‬بی نے روایت کی۔ انہ‪oo‬وں نے ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عم‪oo‬ر بن عبی‪oo‬دہللا کے م‪ٰ o‬‬
‫مولی اب‪oo‬ومرہ نے انہیں بتایا کہ انہ‪oo‬وں نے ام ہ‪oo‬انی بنت ابی ط‪oo‬الب ک‪oo‬و یہ‬
‫ٰ‬ ‫ابونضر سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے‬
‫کہتے سنا کہ‪ ‬میں فتح مکہ کے دن رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وئی ت‪oo‬و میں نے دیکھ‪oo‬ا کہ‬
‫آپ غسل فرما رہے ہیں اور فاطمہ رضی ہللا عنہا نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے پوچھ‪oo‬ا یہ‬
‫کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪281 :‬‬
‫ب‪، ‬‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَ ْغتَ ِس ُل ِم َن ْال َجنَابَ ِة فَ َغ َس َل يَ َد ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم‬‫ي َ‬ ‫ت النَّبِ َّ‬
‫ت‪َ " :‬ستَرْ ُ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬ ‫َع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ض‪o‬و َءهُ‬‫ض‪o‬أ َ ُو ُ‬ ‫‪o‬ط أَ ِو اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪ ،‬ثُ َّم تَ َو َّ‬ ‫ص‪o‬ابَهُ‪ ،‬ثُ َّم َم َس‪َ o‬ح بِيَ‪ِ o‬د ِه َعلَى ْال َحائِ‪ِ o‬‬ ‫صبَّ بِيَ ِمينِ ِه َعلَى ِش َمالِ ِه فَ َغ َس‪َ o‬ل فَرْ َج‪ o‬هُ َو َما أَ َ‬ ‫َ‬
‫اض َعلَى َج َس ِد ِه ْال َم‪oo‬ا َء‪ ،‬ثُ َّم تَنَحَّى فَ َغ َس‪َ o‬ل قَ َد َم ْي‪ِ o‬ه"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ ‬أَبُو َع َوانَ‪o‬ةَ‪َ   ، ‬واب ُْن فُ َ‬
‫ض‪o‬ي ٍْل‪ ‬فِي‬ ‫صاَل ِة َغ ْي َر ِرجْ لَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم أَفَ َ‬
‫لِل َّ‬
‫ال َّس ْت ِر‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدہللا بن مبارک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے اعمش سے‪ ،‬وہ سالم بن ابی الجعد سے‪ ،‬وہ کریب سے‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬وہ میمونہ‬
‫رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬جب ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬غس‪oo‬ل جن‪oo‬ابت فرم‪oo‬ا رہے تھے میں نے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا پردہ کیا تھا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پہلے اپنے ہاتھ دھوئے‪ ،‬پھ‪oo‬ر داہ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے‬
‫بائیں پر پانی بہایا اور شرمگاہ دھوئی اور جو کچھ اس میں لگ گیا تھا اسے دھویا پھ‪oo‬ر ہ‪oo‬اتھ ک‪oo‬و زمین یا دیوار پ‪oo‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪236‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫رگڑ کر‪( ‬دھویا)‪  ‬پھر نماز کی طرح وضو کیا۔ پاؤں کے عالوہ۔ پھر پانی اپنے سارے بدن پر بہایا اور اس جگہ س‪oo‬ے‬
‫ہٹ کر دونوں قدموں کو دھویا۔ اس حدیث میں ابوعوانہ اور محمد بن فضیل نے بھی پردے کا ذکر کیا ہے۔‬

‫ت ا ْل َم ْرأَةُ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ْ‬


‫احتَلَ َم ِ‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ جب عورت کو احتالم ہو تو اس پر بھی غسل واجب ہے‬
‫حدیث نمبر‪282 :‬‬
‫ت أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْنأ ُ ِّم‬ ‫ب بِ ْن ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت‪ :‬يَا‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ت أُ ُّم ُسلَي ٍْم ا ْم َرأَةُ أَبِي طَ ْل َحةَ إِلَى َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ :‬جا َء ْ‬ ‫َسلَ َمةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن هَّللا َ اَل يَ ْستَحْ يِي ِم َن ْال َحقِّ‪ ،‬هَلْ َعلَى ْال َمرْ أَ ِة ِم ْن ُغس ٍْل إِ َذا ِه َي احْ تَلَ َم ْ‬
‫ت ؟ فَقَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت ْال َما َء"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ َذا َرأَ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ہشام بن ع‪oo‬روہ کے‬
‫واسطے سے‪ ،‬انہوں نے اپنے والد عروہ بن زبیر سے‪ ،‬وہ زینب بنت ابی سلمہ سے‪ ،‬انہوں نے ام المؤم‪oo‬نین ام س‪oo‬لمہ‬
‫رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ام سلیم ابوطلحہ رضی ہللا عنہ کی عورت رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی‬
‫تعالی حق سے حیاء نہیں کرت‪oo‬ا۔ کی‪oo‬ا ع‪oo‬ورت پ‪oo‬ر بھی جب کہ اس‪oo‬ے احتالم ہ‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ ہللا‬
‫غسل واجب ہو جاتا ہے۔ تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہاں اگر‪( ‬اپنی م‪oo‬نی ک‪oo‬ا)‪ ‬پ‪oo‬انی دیکھے(ت‪oo‬و اس‪oo‬ے‬
‫بھی غسل کرنا ہو گا)۔‬

‫س‪:‬‬ ‫ب َوأَنَّ ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ َم الَ يَ ْن ُج ُ‬ ‫ق ا ْل ُجنُ ِ‬
‫اب َع َر ِ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ جنبی کا پسینہ اور بیشک مسلمان ناپاک نہیں ہوتا‬
‫حدیث نمبر‪283 :‬‬
‫‪o‬ع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ o‬د‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬بَ ْك‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ ٍ‬
‫ب فَا ْغتَ َس‪َ o‬ل‪،‬‬ ‫يق ْال َم ِدينَ ِة َوهُ َو ُجنُبٌ ‪ ،‬فَا ْن َخنَس ُ‬
‫ْت ِم ْن‪o‬هُ فَ‪َ o‬ذهَ َ‬ ‫ْض طَ ِر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَقِيَهُ فِي بَع ِ‬
‫ي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪237‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬ر طَهَ‪oo‬ا َر ٍة‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ت أَ ْن أُ َجالِ َس‪َ o‬‬


‫ك َوأَنَا َعلَى َغ ْي‪ِ o‬‬ ‫‪o‬ر ْه ُ‬ ‫ت يَا أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت ُجنُبً‪oo‬ا‪ ،‬فَ َك‪ِ o‬‬ ‫ثُ َّم َج‪oo‬ا َء‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَي َْن ُك ْن َ‬
‫ان هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن ْال ُم ْسلِ َم اَل يَ ْنجُسُ "‪.‬‬
‫" ُس ْب َح َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے حمی‪oo‬د طویل نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫سے بکر بن عبدہللا نے ابورافع کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ س‪o‬ے س‪o‬نا کہ‪ ‬م‪o‬دینہ کے کس‪oo‬ی راس‪o‬تے پ‪o‬ر ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪o‬ے ان کی مالق‪oo‬ات ہ‪o‬وئی۔ اس وقت اب‪o‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ جن‪oo‬ابت کی ح‪oo‬الت میں تھے۔‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں پیچھے رہ کر لوٹ گی‪oo‬ا اور غس‪oo‬ل ک‪oo‬ر کے واپس آیا۔ ت‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے۔ انہ‪o‬وں نے ج‪oo‬واب دیا کہ میں جن‪oo‬ابت کی ح‪oo‬الت‬
‫میں تھا۔ اس لیے میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بغیر غسل کے بیٹھنا برا جانا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫ارشاد فرمایا۔ سبحان ہللا! مومن ہرگز نجس نہیں ہو سکتا۔‬

‫وق َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬
‫س ِ‬‫شي فِي ال ُّ‬ ‫اب ا ْل ُجنُ ُ‬
‫ب يَ ْخ ُر ُج َويَ ْم ِ‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس تفصیل میں کہ جنبی گھر سے باہر نکل سکتا اور بازار وغیرہ جا سکتا ہے‬
‫ق َر ْأ َسهُ َوإِ ْن لَ ْم يَتَ َوضَّأْ‪.‬‬ ‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬يَحْ تَ ِج ُم ْال ُجنُبُ َويُقَلِّ ُم أَ ْ‬
‫ظفَا َرهُ َويَحْ لِ ُ‬
‫اور عطا نے کہا کہ جنبی پچھنا لگوا سکتا ہے‪ ،‬ناخن ترشوا سکتا ہے اور سر منڈوا س‪oo‬کتا ہے۔ اگ‪oo‬رچہ وض‪oo‬و بھی نہ‬
‫کیا ہو۔‬
‫حدیث نمبر‪284 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى ب ُْن َح َّما ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك َح‪َّ o‬دثَهُ ْم‪،‬‬
‫وف َعلَى نِ َسائِ ِه فِي اللَّ ْيلَ ِة ْال َو ِ‬
‫اح َد ِة َولَهُ يَ ْو َمئِ ٍذ تِ ْس ُع نِ ْس َو ٍة"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يَطُ ُ‬ ‫"أَ َّن نَبِ َّ‬
‫ي هَّللا ِ َ‬
‫عبداالعلی بن حماد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سعید‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بن ابی ع‪oo‬روبہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے قت‪oo‬ادہ س‪oo‬ے‪ ،‬کہ انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے ان س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے۔ اس وقت آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪238‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪285 :‬‬
‫‪o‬ع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَقِيَنِي‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫ْت الرَّحْ ‪َ o‬ل فَا ْغتَ َس ‪ْ o‬ل ُ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ت فَأَتَي ُ‬
‫ْت َم َعهُ َحتَّى قَ َع َد‪ ،‬فَا ْن َسلَ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَنَا ُجنُبٌ ‪ ،‬فَأ َ َخ َذ بِيَ ِدي فَ َم َشي ُ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان هَّللا ِ يَا أَبَا ِهرٍّ ‪ ،‬إِ َّن ْال ُم ْؤ ِم َن اَل يَ ْنجُسُ "‪.‬‬ ‫ت يَا أَبَا ِهرٍّ ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَهُ‪ :‬فَقَا َل‪ُ " :‬س ْب َح َ‬ ‫ت َوهُ َو قَا ِع ٌد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن ُك ْن َ‬
‫ثُ َّم ِج ْئ ُ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے حمی‪oo‬د نے بک‪oo‬ر کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابورافع سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬کہا کہ‪ ‬میری مالقات رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ہوئی۔ اس وقت میں جنبی تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے میرا ہاتھ پک‪oo‬ڑ لی‪oo‬ا اور میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ چلنے لگا۔ آخر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک جگہ بیٹھ گئے اور میں آہستہ سے اپنے گھر آیا اور‬
‫غسل کر کے حاضر خدمت ہوا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ابھی بیٹھے ہوئے تھے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت‬
‫فرمایا اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے‪ ،‬میں نے واقعہ بیان کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا س‪oo‬بحان ہللا!‬
‫مومن تو نجس نہیں ہوتا۔‬

‫ضأ َ قَ ْب َل أَنْ يَ ْغتَ ِ‬


‫س َل‪:‬‬ ‫ت إِ َذا ت ََو َّ‬
‫ب فِي ا ْلبَ ْي ِ‬
‫اب َك ْينُونَ ِة ا ْل ُجنُ ِ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غسل سے پہلے جنبی کا گھر میں ٹھہرنا جب کہ وضو کر لے ( جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪286 :‬‬
‫صلَّى‬ ‫ت َعائِ َشةَ‪ ،‬أَ َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ   ، ‬و َش ْيبَ ُ‬
‫ت‪" :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ويَتَ َوضَّأُ"‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَرْ قُ ُد َوهُ َو ُجنُبٌ ؟ قَالَ ْ‬
‫‪o‬یی س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ابوس‪oo‬لمہ س‪oo‬ے‪ ‬کہ‪oo‬ا میں نے عائش‪oo‬ہ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے ہش‪oo‬ام اور ش‪oo‬یبان نے‪ ،‬وہ یح‪ٰ o‬‬
‫رضی ہللا عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جنابت کی حالت میں گھ‪oo‬ر میں س‪o‬وتے تھے؟ کہ‪oo‬ا ہ‪oo‬اں‬
‫لیکن وضو کر لیتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪239‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب نَ ْو ِم ا ْل ُجنُ ِ‬
‫ب ‪26-‬‬ ‫‪:‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بغیر غسل کئے جنبی کا سونا جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪287 :‬‬

‫ب‪َ ،‬س‪o‬أَل َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬أَ َّن ُع َم‪َ o‬ر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَيَرْ قُ ُد أَ َح ُدنَا َوهُ َو ُجنُبٌ ؟ قَا َل‪" :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ َذا تَ َوضَّأ َ أَ َح ُد ُك ْم فَ ْليَرْ قُ ْد َوهُ َو ُجنُبٌ "‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ن‪oo‬افع س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ابن عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا ہم میں‬
‫سے کوئی جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ فرمایا ہاں‪ ،‬وضو کر کے جنابت کی حالت میں بھی سو سکتے ہو۔‬

‫ضأ ُ ثُ َّم يَنَا ُم‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُجنُ ِ‬


‫ب يَتَ َو َّ‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جنبی پہلے وضو کر لے پھر سوئے‬
‫حدیث نمبر‪288 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ‪ِ ooo‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َج ْعفَ ٍ‬


‫‪ooo‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعبْ‪ِ ooo‬د ال‪ooo‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫ْ‪ooo‬ر‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَنَ‪oo‬ا َم َوهُ‪َ o‬و ُجنُبٌ َغ َس‪َ o‬ل فَرْ َج‪ o‬هُ‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫َوتَ َوضَّأ َ لِل َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے لیث نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عبی‪o‬دہللا بن ابی الجع‪oo‬د کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫واسطے سے‪ ،‬انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے ع‪o‬روہ س‪o‬ے‪ ،‬وہ عائش‪oo‬ہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے‪ ،‬آپ نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب جنابت کی حالت میں ہوتے اور س‪oo‬ونے ک‪oo‬ا ارادہ ک‪oo‬رتے ت‪oo‬و ش‪oo‬رمگاہ ک‪oo‬و‬
‫دھو لیتے اور نماز کی طرح وضو کرتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪240‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪289 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ْ :‬‬
‫اس‪o‬تَ ْفتَى ُع َم‪ُ o‬ر النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَيَنَا ُم أَ َح ُدنَا َوهُ َو ُجنُبٌ ؟ قَا َل‪" :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ َذا تَ َوضَّأَ"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جویریہ نے نافع سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عمر س‪oo‬ے‪ ،‬کہ‪oo‬ا عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ‪ ‬کیا ہم جنابت کی ح‪oo‬الت میں س‪oo‬و س‪oo‬کتے ہیں؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں لیکن وضو کر کے۔‬

‫حدیث نمبر‪290 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬ذ َك َر ُع َم ُر‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫صيبُهُ ْال َجنَابَ‪o‬ةُ ِم َن اللَّي ِ‬
‫ْ‪o‬ل‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل لَ‪o‬هُ َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ تُ ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ب لِ َرس ِ‬ ‫ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم نَ ْم"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪" :‬تَ َوضَّأْ َوا ْغ ِسلْ َذ َك َر َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں ام‪o‬ام مال‪o‬ک نے خ‪o‬بر دی انہ‪o‬وں نے عب‪o‬دہللا بن دین‪o‬ار س‪o‬ے‪،‬‬
‫انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‪ ‬عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے عرض کی کہ رات میں انہیں غسل کی ضرورت ہو جایا کرتی ہے تو رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ وضو کر لیا کر اور شرمگاہ کو دھو کر سو جا۔‬

‫اب إِ َذا ا ْلتَقَى ا ْل ِختَانَ ِ‬


‫ان‪:‬‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب دونوں ختان ایک دوسرے سے مل جائیں تو غسل جنابت واجب ہے‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ضالَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ . ‬ح‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪241‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪291 :‬‬

‫‪o‬ع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬


‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫و َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس ‪ِ o‬ن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ‪ٍ o‬‬
‫ب ْال َغ ْس ‪o‬لُ"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن َم‪oo‬رْ ُزو ٍ‬
‫ق‪، ‬‬ ‫‪o‬ع‪ ،‬ثُ َّم َجهَ ‪َ o‬دهَا فَقَ ‪ْ o‬د َو َج َ‬ ‫َ‬
‫س بَي َْن ُش ‪َ o‬عبِهَا اأْل رْ بَ‪ِ o‬‬‫َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َذا َجلَ َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َح َس ُن‪ِ  ‬م ْثلَهُ‪.‬‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ ِم ْثلَهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبَ ُ‬
‫(دوسری سند سے)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬وہ ہشام س‪oo‬ے‪ ،‬وہ قت‪oo‬ادہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫امام حسن بصری سے‪ ،‬وہ ابورافع سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ جب مرد عورت کے چہار زانو میں بیٹھ گیا اور اس کے ساتھ جماع کے لیے کوشش کی تو غسل واجب ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا‪،‬‬
‫موسی نے کہا کہ ہم سے ابان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫اس حدیث کی متابعت عمرو نے شعبہ کے واسطہ سے کی ہے اور‬
‫ہم سے قتادہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حسن بصری نے بیان کیا۔ اسی حدیث کی طرح۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬نے کہا یہ حدیث اس باب کی تمام احادیث میں عمدہ اور بہتر ہے اور ہم نے دوسری ح‪oo‬دیث‪( ‬عثم‪oo‬ان اور ابن ابی‬
‫کعب کی)صحابہ کے اختالف کے پیش نظر بیان کی اور غسل میں اختیاط زیادہ ہے۔‬

‫ج ا ْل َم ْرأَ ِة‪:‬‬
‫يب ِمنْ فَ ْر ِ‬
‫ص ُ‬ ‫اب َغ ْ‬
‫س ِل َما يُ ِ‬ ‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪292 :‬‬
‫ُس‪oo‬ي ِْن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬يَحْ يَى‪َ : ‬وأَ ْخبَ‪َ oo‬رنِي‪ ‬أَبُو َس‪oo‬لَ َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا َء ب َْن‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬الح َ‬ ‫‪oo‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ oo‬د ْال‪َ oo‬و ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍ‬
‫ْت إِ َذا َج‪oo‬ا َم َع ال َّرجُ‪ُ o‬ل ا ْم َرأَتَ‪o‬هُ فَلَ ْم‬
‫ان‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َرأَي َ‬ ‫ي‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َسأ َ َل ُع ْث َم َ‬
‫ان ب َْن َعفَّ َ‬ ‫ار‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّ َز ْي َد ب َْن َخالِ ٍد ْال ُجهَنِ َّ‬
‫يَ َس ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ان‪َ :‬س ِم ْعتُهُ ِم ْن َرس ِ‬ ‫صاَل ِة َويَ ْغ ِس ُل َذ َك َرهُ"‪ ،‬قَا َل ُع ْث َم ُ‬‫ان‪" :‬يَتَ َوضَّأ ُ َك َما يَتَ َوضَّأ ُ لِل َّ‬ ‫يُ ْم ِن‪ ،‬قَا َل‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫الزبَ ْي َر ب َْن ْال َع َّو ِام‪َ ،‬وطَ ْل َح‪ o‬ةَ ب َْن ُعبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ،‬وأُبَ َّ‬
‫ي ب َْن َك ْع ٍ‬
‫ب َر ِ‬ ‫ي ب َْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ب‪َ ،‬و ُّ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫ت َع ْن َذلِ َ‬
‫ك َعلِ َّ‬
‫ُّوب‪ ‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ‪ِ o‬م َع‬
‫الزبَي ِْر‪ ‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رهُ أَ َّن‪ ‬أَبَا أَي َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ ‬يَحْ يَى‪َ : ‬وأَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو َسلَ َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬عُرْ َوةَ ب َْن ُّ‬
‫َع ْنهُ ْم فَأ َ َمرُوهُ بِ َذلِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ك ِم ْن َرس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪242‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابومعمر عبدہللا بن عمرو نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دالوارث بن س‪oo‬عید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫یحیی نے کہا مجھ کو ابوس‪oo‬لمہ بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ع‪oo‬وف نے خ‪oo‬بر دی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫حسین بن ذکوان معلم کے واسطہ سے‪ ،‬ان کو‬
‫ان کو عطا بن یسار نے خبر دی‪ ،‬انہیں زید بن خالد جہنی نے بتایا کہ‪ ‬انھوں نے عثمان بن عفان رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫پوچھا کہ مرد اپنی بیوی سے ہمبستر ہوا لیکن انزال نہیں ہوا ت‪oo‬و وہ کی‪oo‬ا ک‪oo‬رے؟ عثم‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‬
‫نماز کی طرح وضو کر لے اور ذکر کو دھو لے اور عثمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے یہ بات سنی ہے۔ میں نے اس کے متعلق علی بن ابی طالب‪ ،‬زبیر بن العوام‪ ،‬طلحہ بن عبیدہللا‪ ،‬ابی بن‬
‫یح‪o‬یی نے کہ‪o‬ا اور ابوس‪o‬لمہ نے مجھے بتایا کہ انہیں‬
‫ٰ‬ ‫کعب رضی ہللا عنہم سے پوچھا ت‪o‬و انہ‪o‬وں نے بھی یہی فرمایا‬
‫ع‪oo‬روہ بن زب‪oo‬یر نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہیں ابوایوب رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ یہ ب‪oo‬ات انہ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے سنی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪293 :‬‬

‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ oo‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ oo‬ام ب ِْن عُ‪oo‬رْ َوةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ oo‬رنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ oo‬رنِي‪ ‬أَبُو أَي َ‬
‫ُّوب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫‪o‬زلْ ؟ قَ‪oo‬ا َل‪" :‬يَ ْغ ِس‪ُ o‬ل َما َمسَّ ْال َم‪oo‬رْ أَةَ‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َذا َجا َم َع ال َّر ُج ُل ْال َم‪oo‬رْ أَةَ فَلَ ْم يُ ْن‪ِ o‬‬
‫ك اآْل ِخرُ‪َ ،‬وإِنَّ َما بَيَّنَّا اِل ْختِاَل فِ ِه ْم‪.‬‬ ‫صلِّي"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ْ :‬ال َغ ْس ُل أَحْ َوطُ َو َذا َ‬ ‫ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم يَتَ َوضَّأ ُ َويُ َ‬
‫یحیی نے ہشام بن عروہ سے‪ ،‬کہا مجھے خبر دی میرے والد نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫خبر دی ابوایوب نے‪ ،‬کہا مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہ‪ ‬انھوں نے پوچھا‪ :‬یا رسول ہللا! جب مرد ع‪oo‬ورت س‪oo‬ے‬
‫جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے‬
‫دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا غس‪oo‬ل میں زیادہ احتی‪oo‬اط ہے اور‬
‫یہ آخری احادیث ہم نے اس لیے بیان کر دیں‪( ‬تاکہ معلوم ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے کہ)‪ ‬اس مس‪oo‬ئلہ میں اختالف ہے اور پ‪oo‬انی‪( ‬س‪oo‬ے‬
‫غسل کر لینا ہی)‪ ‬زیادہ پاک کرنے واال ہے۔‪( ‬نوٹ‪ :‬یہ اجازت ابتداء اسالم میں تھی بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪243‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب الحيض‬
‫کتاب حیض کے احکام و مسائل‬
‫يض إِلَى قَ ْولِ ِه َوي ُِحبُّ ْال ُمتَطَه ِِّر َ‬
‫ين‬ ‫يض قُلْ هُ َو أَ ًذى فَا ْعتَ ِزلُوا النِّ َسا َء فِي ْال َم ِح ِ‬
‫ك َع ِن ْال َم ِح ِ‬
‫َوقَ ْو ُل هَّللا ِ تَ َعالَى ‪َ :‬ويَسْأَلُونَ َ‬
‫سورة البقرة آية ‪9، 222‬‬
‫تعالی کے اس فرمان کی تفسیر میں اور تجھ سے پوچھتے ہیں حکم حیض کا ‪ ،‬کہہ دے وہ گن‪oo‬دگی ہے ۔ س‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تم عورتوں سے حیض کی حالت میں الگ رہو ۔ اور نزدیک نہ ہو ان کے جب تک پاک نہ ہو جائیں ۔ ( یع‪o‬نی ان کے‬
‫ساتھ جماع نہ کرو ) پھر جب خوب پاک ہو جائیں تو جاؤ ان کے پاس جہاں س‪o‬ے حکم دیا تم ک‪oo‬و ہللا نے ( یع‪oo‬نی قب‪oo‬ل‬
‫میں جماع کرو دبر میں نہیں ) بیشک ہللا پسند کرتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور پسند کرتا ہے پ‪oo‬اکیزگی ( ص‪oo‬فائی و‬
‫ستھرائی ) حاصل کرنے والوں کو‬
‫ان بَ ْد ُء ا ْل َح ْي ِ‬
‫ض‪:‬‬ ‫ف َك َ‬
‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ حیض کی ابتداء کس طرح ہوئی‬
‫يض إِلَى قَ ْولِ‪ِ oo‬ه َوي ُِحبُّ ْال ُمتَطَه ِِّر َ‬
‫ين‬ ‫يض قُلْ هُ َو أَ ًذى فَا ْعتَ ِزلُوا النِّ َسا َء فِي ْال َم ِح ِ‬
‫ك َع ِن ْال َم ِح ِ‬ ‫َوقَ ْو ُل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬ويَسْأَلُونَ َ‬
‫ان أَ َّو ُل َما أُرْ ِس َل ْال َحيْضُ َعلَى بَنِي إِ ْس َرائِي َل‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬و َح ِد ُ‬
‫يث‬ ‫سورة البقرة آية ‪َ ، ،222‬وقَا َل بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم‪َ :‬ك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْكثَرُ‪.‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫‪o‬الی نے آدم کی بی‪oo‬ٹیوں کی‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا فرمان ہے کہ یہ ایک ایس‪oo‬ی چ‪oo‬یز ہے جس ک‪oo‬و ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل میں آیا۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری‬
‫رحمہ ہللا)‪ ‬کہتے ہیں کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے۔‬

‫س َن‪:‬‬ ‫اب األَ ْم ِر بِالنُّفَ َ‬


‫سا ِء إِ َذا نُفِ ْ‬ ‫‪ 1‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کے لیے اس حکم کا بیان جب وہ نفاس کی حالت‪ o‬میں ہوں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪244‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪294 :‬‬

‫ْت‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ‪َ o‬م‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪:‬‬ ‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن ْالقَ ِ‬
‫اس ِم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫ت‪ ،‬فَ َد َخ َل َعلَ َّ‬ ‫ف ِحضْ ُ‬ ‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬تَقُولُ‪َ :‬خ َرجْ نَا اَل نَ َرى إِاَّل ْال َحجَّ‪ ،‬فَلَ َّما ُكنَّا بِ َس ِر َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ض ‪o‬ي‬ ‫ض‪oo‬ي َما يَ ْق ِ‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن هَ َذا أَ ْم ٌر َكتَبَهُ هَّللا ُ َعلَى بَنَا ِ‬
‫ت آ َد َم‪ ،‬فَا ْق ِ‬ ‫ت ؟ قُ ْل ُ‬
‫َو َسلَّ َم َوأَنَا أَ ْب ِكي‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما لَ ِك‪ ،‬أَنُفِ ْس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن نِ َسائِ ِه بِ ْالبَقَ ِر‪..‬‬
‫ضحَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْال َحاجُّ َغ ْي َر أَ ْن اَل تَطُوفِي بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت"‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬و َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں نے عب‪o‬دالرحمٰ ن بن قاس‪o‬م س‪o‬ے س‪o‬نا‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں نے‬
‫قاسم سے س‪oo‬نا۔ وہ کہ‪oo‬تے تھے میں نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے س‪o‬نا۔ آپ فرم‪oo‬اتی تھیں کہ‪ ‬ہم حج کے ارادہ س‪oo‬ے‬
‫نکلے۔ جب ہم مقام س‪oo‬رف میں پہنچے ت‪oo‬و میں حائض‪oo‬ہ ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی اور اس رنج میں رونے لگی کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا۔ کیا حائضہ ہو گئی ہو۔ میں نے کہا‪ ،‬ہاں!‬
‫‪o‬الی نے آدم کی بی‪oo‬ٹیوں کے ل‪oo‬یے لکھ دیا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی چ‪oo‬یز ہے جس ک‪oo‬و ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ہے۔ اس لیے تم بھی حج کے افعال پورے کر لو۔ البتہ بیت ہللا کا طواف نہ کرنا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔‪( ‬س‪oo‬رف ایک مق‪oo‬ام مکہ س‪oo‬ے چھ‬
‫سات میل کے فاصلہ پر ہے)۔‬

‫ض َر ْأ َ‬
‫س َز ْو ِج َها َوت َْر ِجيلِ ِه‪:‬‬ ‫اب َغ ْ‬
‫س ِل ا ْل َحائِ ِ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ عورت کا اپنے شوہر کے سر کو دھونا اور اس میں کنگھا کرنا‬
‫جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪295 :‬‬
‫ت أُ َرجِّ ُل‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَنَا َحائِضٌ "‪o.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫س َرس ِ‬ ‫َر ْأ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں خبر دی مالک نے ہشام بن عروہ سے‪ ،‬وہ اپنے وال‪o‬د س‪o‬ے‪ ،‬وہ عائش‪o‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا‪ ‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪oo‬ر مب‪oo‬ارک ک‪oo‬و حائض‪oo‬ہ‬
‫ہونے کی حالت میں بھی کنگھا کیا کرتی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪245‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪296 :‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ُم ب ُْن‬
‫ف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬ ‫وس‪o‬ى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ُم ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫ي‬‫ك َعلَ َّ‬ ‫عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪ ، ‬أَنَّهُ ُسئِ َل أَتَ ْخ ُد ُمنِي ْال َحائِضُ أَ ْو تَ‪ْ o‬دنُو ِمنِّي ْال َم‪oo‬رْ أَةُ َو ِه َي ُجنُبٌ ؟ فَقَ‪oo‬ا َل ُع‪oo‬رْ َوةُ‪ُ :‬ك‪oo‬لُّ َذلِ‪َ o‬‬
‫ُول هَّللا ِ‬
‫س َرس ِ‬ ‫ت تُ َرجِّ ُل تَ ْعنِي َر ْأ َ‬‫ك بَأْسٌ ‪ ،‬أَ ْخبَ َر ْتنِي‪َ  ‬عائِ َشة‪" ‬أَنَّهَا َكانَ ْ‬ ‫ْس َعلَى أَ َح ٍد فِي َذلِ َ‬‫ك تَ ْخ ُد ُمنِي َولَي َ‬ ‫هَي ٌِّن‪َ ،‬و ُكلُّ َذلِ َ‬
‫‪o‬او ٌر فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد يُ‪ْ o‬دنِي لَهَا َر ْأ َس‪o‬هُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِحينَئِ ٍذ ُم َج‪ِ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِه َي َحائِضٌ ‪َ ،‬و َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َ‬
‫َو ِه َي فِي حُجْ َرتِهَا‪ ،‬فَتُ َرجِّ لُهُ َو ِه َي َحائِضٌ "‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ابن جریج نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫انہیں خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے ہشام بن عروہ نے عروہ کے واسطے سے بتایا کہ‪ ‬ان س‪oo‬ے س‪oo‬وال کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا‪ ،‬کی‪oo‬ا‬
‫حائضہ بیوی میری خدمت کر سکتی ہے‪ ،‬یا ناپاکی کی حالت میں عورت مجھ سے نزدیک ہو سکتی ہے؟ ع‪oo‬روہ نے‬
‫فرمایا میرے نزدیک تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس طرح کہ عورتیں میری بھی خدمت کرتی ہیں اور اس میں‬
‫کسی کے لیے بھی کوئی حرج‪ o‬نہیں۔ اس لیے کہ مجھے عائشہ رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ وہ رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو حائضہ ہونے کی حالت میں کنگھا کیا ک‪oo‬رتی تھیں اور رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اس وقت مس‪oo‬جد‬
‫میں معتکف ہوتے۔ آپ اپنا سر مبارک قریب ک‪o‬ر دیتے اور عائش‪o‬ہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا اپ‪o‬نے حج‪o‬رہ‪ o‬ہی س‪o‬ے کنگھ‪o‬ا ک‪o‬ر‬
‫دیتیں‪ ،‬حاالنکہ وہ حائضہ ہوتیں۔‬

‫ض‪:‬‬ ‫اب قِ َرا َء ِة ال َّر ُج ِل فِي َح ْج ِر ا ْم َرأَتِ ِه َوه َ‬


‫ْي َحائِ ٌ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کی گود میں حائضہ ہونے کے باوجود قرآن پڑھنا جائز‬
‫ہے‬
‫ين فَتَأْتِي ِه بِ ْال ُمصْ َح ِ‬
‫ف فَتُ ْم ِس ُكهُ بِ ِعاَل قَتِ ِه‪.‬‬ ‫ان أَبُو َوائِ ٍل يُرْ ِس ُل َخا ِد َمهُ َو ِه َي َحائِضٌ إِلَى أَبِي َر ِز ٍ‬
‫َو َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪246‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ابووائل اپنی خادمہ کو حیض کی حالت میں اب‪oo‬ورزین کے پ‪oo‬اس بھیج‪oo‬تے تھے اور وہ ان کے یہ‪oo‬اں س‪oo‬ے ق‪oo‬رآن مجی‪oo‬د‬
‫جزدان میں لپٹا ہوا اپنے ہاتھ سے پکڑ کر التی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪297 :‬‬
‫صفِيَّةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أُ َّمهُ‪َ  ‬ح َّدثَ ْتهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ح َّدثَ ْتهَا‪" ،‬أَ ّن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم ْالفَضْ ُل ب ُْن ُد َكي ٍْن‪َ ، ‬س ِم َع‪ُ  ‬زهَ ْيرًا‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ِ‬
‫ُور اب ِْن َ‬
‫ان يَتَّ ِك ُئ فِي َحجْ ِري َوأَنَا َحائِضٌ ‪ ،‬ثُ َّم يَ ْق َرأُ ْالقُرْ َ‬
‫آن"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے زہیر سے سنا‪ ،‬انہوں نے منصور بن صفیہ سے کہ ان کی م‪oo‬اں‬
‫نے ان سے بیان کیا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ان سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬م‪oo‬یری گ‪oo‬ود میں‬
‫سر رکھ کر قرآن مجید پڑھتے‪ ،‬حاالنکہ میں اس وقت حیض والی ہوتی تھی۔‬

‫ضا‪:‬‬ ‫س َّمى النِّفَ َ‬


‫اس َح ْي ً‬ ‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص سے متعلق جس نے نفاس کا نام بھی حیض رکھا‬
‫حدیث نمبر‪298 :‬‬
‫ت أُ ِّم‬ ‫‪oo‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪oo‬لَ َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫ب بِ ْن َ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِبْ‪َ oo‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪oo‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫يص‪ٍ o‬ة‪ ،‬إِ ْذ‬‫ض‪o‬طَ ِج َعةٌ فِي َخ ِم َ‬ ‫َس‪o‬لَ َمةَ َح َّدثَ ْتهُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أُ َّم َس‪o‬لَ َمةَ‪َ  ‬ح‪َّ o‬دثَ ْتهَا‪ ،‬قَ‪o‬الَ ْ‬
‫ت‪" :‬بَ ْينَا أَنَا َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ُم ْ‬
‫ْت َم َعهُ فِي ْال َخ ِميلَ ِة"‪o.‬‬ ‫ت ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َد َعانِي فَاضْ طَ َجع ُ‬ ‫ضتِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَنُفِ ْس ِ‬
‫اب ِحي َ‬ ‫ت فَأ َ َخ ْذ ُ‬
‫ت ثِيَ َ‬ ‫ت فَا ْن َسلَ ْل ُ‬
‫ِحضْ ُ‬
‫یحیی بن کثیر کے واسطہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے‬
‫نے ابوسلمہ سے کہ زینب بنت ام س‪o‬لمہ نے ان س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا اور ان س‪o‬ے ام س‪oo‬لمہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪o‬ا نے کہ‪ ‬میں ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی‪ ،‬اتنے میں مجھے حیض آ گی‪oo‬ا۔ اس ل‪oo‬یے میں آہس‪oo‬تہ‬
‫سے باہر نکل آئی اور اپنے حیض کے کپڑے پہن لیے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کیا تمہیں نفاس آ گی‪oo‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪247‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہے؟ میں نے عرض کیا ہاں۔ پھ‪oo‬ر مجھے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بال لی‪oo‬ا‪ ،‬اور میں چ‪oo‬ادر میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ لیٹ گئی۔‬

‫اب ُمبَاش ََر ِة ا ْل َحائِ ِ‬


‫ض‪:‬‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ کے ساتھ مباشرت کرنا ( یعنی جماع کے عالوہ اس کے ساتھ لیٹنا‬
‫بیٹھنا جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪299 :‬‬
‫ت أَ ْغتَ ِس ُل‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫صةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫أَنَا َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن إِنَا ٍء َو ِ‬
‫اح ٍد ِكاَل نَا ُجنُبٌ ‪.‬‬
‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے منصور بن معم‪oo‬ر کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‪ ،‬وہ‬
‫ابراہیم نخعی سے‪ ،‬وہ اسود سے‪ ،‬وہ عائشہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪o‬ے نق‪o‬ل ک‪o‬رتے ہیں کہ‪ ‬انھ‪o‬وں نے فرمایا میں اور ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک ہی برتن میں غسل کرتے تھے‪ ،‬حاالنکہ دونوں جنبی ہوتے۔‬

‫حدیث نمبر‪300 :‬‬

‫ان يَأْ ُم ُرنِي فَأَتَّ ِز ُر فَيُبَ ِ‬


‫اش ُرنِي َوأَنَا َحائِضٌ ‪.‬‬ ‫َو َك َ‬
‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھے حکم فرماتے‪ ،‬پس میں ازار باندھ لیتی‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬م‪oo‬یرے س‪oo‬اتھ‬
‫مباشرت کرتے‪ ،‬اس وقت میں حائضہ ہوتی۔‬

‫حدیث نمبر‪301 :‬‬
‫ف فَأ َ ْغ ِسلُهُ َوأَنَا َحائِضٌ "‪.‬‬ ‫ان ي ُْخ ِر ُج َر ْأ َسهُ إِلَ َّ‬
‫ي َوهُ َو ُم ْعتَ ِك ٌ‬ ‫َو َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪248‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنا سر مبارک م‪oo‬یری ط‪oo‬رف ک‪oo‬ر دیتے۔ اس وقت آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اعتک‪oo‬اف میں‬
‫بیٹھے ہوئے ہوتے اور میں حیض کی حالت میں ہونے کے باوجود آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا سر مبارک دھو دیتی۔‬

‫حدیث نمبر‪302 :‬‬
‫ق هُ َو ال َّش ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‬‫يل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْس ِه ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َخلِ ٍ‬
‫ت َحائِضًا فَأ َ َرا َد َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬ ‫ت إِحْ َدانَا إِ َذا َكانَ ْ‬‫ت‪َ " :‬كانَ ْ‬ ‫ب ِْن اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ :‬وأَيُّ ُك ْم يَ ْملِ ُ‬
‫ك إِرْ بَهُ َك َما َك َ‬ ‫اش َرهَا أَ َم َرهَا أَ ْن تَتَّ ِز َر فِي فَ ْو ِر َح ْي َ‬
‫ضتِهَا‪ ،‬ثُ َّم يُبَ ِ‬
‫اش ُرهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫أَ ْن يُبَ ِ‬
‫َو َسلَّ َم يَ ْملِ ُ‬
‫ك إِرْ بَهُ"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ   ، ‬و َج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ِّي‪. ‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے علی بن مسہر نے‪ ،‬ہم سے ابواسحاق سلیمان بن فیروز ش‪oo‬یبانی نے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن اسود کے واسطہ سے‪ ،‬وہ اپنے والد اس‪oo‬ود بن یزید س‪oo‬ے‪ ،‬وہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬آپ نے‬
‫فرمایا ہم ازواج میں سے کوئی جب حائضہ ہوتی‪ ،‬اس حالت میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اگر مباشرت ک‪oo‬ا ارادہ‬
‫کرتے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ازار باندھنے کا حکم دے دیتے باوجود حیض کی زیادتی کے۔ پھ‪oo‬ر ب‪oo‬دن س‪oo‬ے ب‪oo‬دن‬
‫مالتے‪ ،‬آپ نے کہا تم میں ایسا کون ہے جو نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرح اپنی شہوت پر قابو رکھتا ہو۔ اس‬
‫حدیث کی متابعت خالد اور جریر نے شیبانی کی روایت سے کی ہے۔‪( ‬یہاں بھی مباشرت سے ساتھ لیٹن‪oo‬ا بیٹھن‪oo‬ا م‪oo‬راد‬
‫ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪303 :‬‬
‫الش‪ْ o‬يبَانِ ُّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َش‪َّ o‬دا ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫‪o‬ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ْال َو ِ‬
‫اح‪ِ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َّ  ‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم‪ِ o‬‬
‫اش َر ا ْم َرأَةً ِم ْن نِ َس ‪o‬ائِ ِه أَ َم َرهَا فَ‪oo‬اتَّ َز َر ْ‬
‫ت َو ِه َي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يُبَ ِ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪َ " ، ‬ك َ‬‫َس ِمع ُ‬
‫َحائِضٌ "‪َ ،‬و َر َواهُ‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ِّي‪. ‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم‬
‫سے ابواسحاق شیبانی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدہللا بن شداد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪o‬ا میں نے میم‪o‬ونہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪249‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی بیویوں میں سے کسی سے مباش‪oo‬رت کرن‪oo‬ا چ‪oo‬اہتے‬
‫اور وہ حائضہ ہوتی‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے‪ ،‬وہ پہلے ازار باندھ لیتیں۔ اور سفیان نے شیبانی س‪oo‬ے‬
‫اس کو روایت کیا ہے۔‬

‫ص ْو َم‪:‬‬ ‫اب ت َْر ِك ا ْل َحائِ ِ‬


‫ض ال َّ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ عورت روزے چھوڑ دے ( بعد میں قضاء کرے )‬
‫حدیث نمبر‪304 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ز ْي ٌد هُ َو اب ُْن أَ ْس‪o‬لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اض ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د‬
‫‪o‬ر إِلَى ْال ُم َ‬
‫ص‪o‬لَّى‪،‬‬ ‫ض‪َ o‬حى أَ ْو فِ ْ‬
‫ط‪ٍ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي أَ ْ‬
‫هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ار‪ ،‬فَقُ ْل َن‪َ :‬وبِ َم يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ص‪َّ o‬د ْق َن فَ‪o‬إِنِّي أُ ِريتُ ُك َّن أَ ْكثَ‪َ o‬ر أَ ْه‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل النَّ ِ‬ ‫فَ َم َّر َعلَى النِّ َسا ِء‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َم ْع َش َر النِّ َسا ِء‪ ،‬تَ َ‬
‫از ِم ِم ْن إِحْ َدا ُك َّن‪ ،‬قُ ْل َن‪َ :‬و َما‬
‫ب لِلُبِّ ال َّرج ُِل ْال َح ِ‬
‫ين أَ ْذهَ َ‬
‫ت َع ْق ٍل َو ِد ٍ‬ ‫تُ ْكثِرْ َن اللَّع َْن‪َ ،‬وتَ ْكفُرْ َن ْال َع ِشي َر َما َرأَي ُ‬
‫ْت ِم ْن نَاقِ َ‬
‫صا ِ‬
‫ف َشهَا َد ِة ال َّرج ُِل ؟ قُ ْل َن‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َذلِ ِك ِم ْن‬
‫ْس َشهَا َدةُ ْال َمرْ أَ ِة ِم ْث َل نِصْ ِ‬
‫ان ِدينِنَا َو َع ْقلِنَا يَا َرسُو َل هَّللا ِ ؟ قَا َل‪ :‬أَلَي َ‬
‫ص ُ‬‫نُ ْق َ‬
‫ان ِدينِهَا"‪.‬‬
‫ص ِ‬‫ص ْم ؟ قُ ْل َن‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َذلِ ِك ِم ْن نُ ْق َ‬
‫صلِّ َولَ ْم تَ ُ‬ ‫ض ْ‬
‫ت لَ ْم تُ َ‬ ‫ان َع ْقلِهَا‪ ،‬أَلَي َ‬
‫ْس إِ َذا َحا َ‬ ‫ص ِ‬‫نُ ْق َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا مجھے زید‬
‫نے اور یہ زید اسلم کے بیٹے ہیں‪ ،‬انہوں نے عیاض بن عبدہللا سے‪ ،‬انہوں نے ابو سعید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫کہ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬عی‪o‬د االض‪o‬حی یا عی‪o‬دالفطر میں عی‪o‬دگاہ تش‪o‬ریف لے گ‪o‬ئے۔ وہ‪o‬اں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عورتوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو‪ ،‬کیونکہ میں‬
‫نے جہنم میں زیادہ تم ہی کو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا یا رسول ہللا! ایسا کیوں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ‬
‫تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہ‪o‬و‪ ،‬ب‪o‬اوجود عق‪o‬ل اور دین میں ن‪o‬اقص ہ‪o‬ونے کے میں نے تم‬
‫سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقلمند اور تجربہ کار آدمی کو دیوانہ بنا دینے واال نہیں دیکھا۔ عورتوں نے عرض کی‬
‫کہ ہمارے دین اور ہماری عقل میں نقصان کیا ہے یا رسول ہللا؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کی‪oo‬ا ع‪oo‬ورت کی‬
‫گواہی مرد کی گواہی سے نصف نہیں ہے؟ انہوں نے کہ‪o‬ا‪ ،‬جی ہے۔ آپ ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا بس یہی اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪250‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کی عقل کا نقصان ہے۔ پھر آپ نے پوچھا کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو ت‪oo‬و نہ نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ س‪oo‬کتی ہے نہ‬
‫روزہ رکھ س‪oo‬کتی ہے‪ ،‬عورت‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ایس‪oo‬ا ہی ہے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ یہی اس کے دین ک‪oo‬ا‬
‫نقصان ہے۔‬

‫ت‪:‬‬ ‫س َك ُكلَّ َها إِالَّ الطَّ َو َ‬


‫اف بِا ْلبَ ْي ِ‬ ‫ض ا ْل َمنَا ِ‬
‫ضي ا ْل َحائِ ُ‬
‫اب تَ ْق ِ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ بیت ہللا کے طواف کے عالوہ حج کے باقی ارکان پورا کرے گی‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ب بَأْسًا‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫س بِ ْالقِ َرا َء ِة لِ ْل ُجنُ ِ‬ ‫َوقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن تَ ْق َرأَ اآْل يَةَ‪َ ،‬ولَ ْم يَ َر اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫يَ ْذ ُك ُر هَّللا َ َعلَى ُكلِّ أَحْ يَانِ ِه‪َ ،‬وقَالَ ْ ُ‬
‫ون‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل اب ُْن‬ ‫ت أ ُّم َع ِطيَّةَ‪ُ :‬كنَّا نُ‪oْ o‬ؤ َم ُر أَ ْن يَ ْخ‪ُ o‬ر َج ْال ُحيَّضُ فَيُ َكبِّرْ َن بِتَ ْكبِ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ير ِه ْم َويَ‪ْ o‬د ُع َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَقَ‪َ o‬رأَ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا فِي ِه‪ ،‬بِ ْس‪ِ o‬م هَّللا ِ ال‪o‬رَّحْ َم ِن‬ ‫ان‪ ،‬أَ َّن ِه َر ْق َل َد َعا بِ ِكتَا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫س‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي أَبُو ُس ْفيَ َ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ت َعائِ َشةُ‬ ‫ض ْ‬ ‫ب تَ َعالَ ْوا إِلَى َكلِ َم ٍة َس َوا ٍء سورة آل عمران آية ‪َ ،64‬وقَا َل َعطَا ٌء‪َ :‬ع ْن َجابِ ٍر‪َ ،‬حا َ‬ ‫َّح ِيم َو يَأ َ ْه َل ْال ِكتَا ِ‬
‫الر ِ‬
‫صلِّي"‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َك ُم‪ :‬إِنِّي أَل َ ْذبَ ُح َوأَنَا ُجنُبٌ ‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل هَّللا ُ َع‪َّ o‬ز َو َج‪ o‬لَّ‪َ :‬وال‬ ‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َواَل تُ َ‬ ‫ك َغ ْي َر الطَّ َو ِ‬ ‫ت ْال َمنَ ِ‬
‫اس َ‬ ‫فَنَ َس َك ِ‬
‫تَأْ ُكلُوا ِم َّما لَ ْم ي ُْذ َك ِر ا ْس ُم هَّللا ِ َعلَ ْي ِه سورة األنعام آية ‪121‬‬
‫ابراہیم نے کہا کہ آیت پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما جنبی کے ل‪oo‬یے ق‪oo‬رآن مجی‪oo‬د‬
‫پڑھنے میں کوئی حرج‪ o‬نہیں سمجھتے تھے۔ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہر وقت ہللا کا ذکر کیا ک‪oo‬رتے تھے۔ ام‬
‫عطیہ نے فرمایا ہمیں حکم ہوتا تھا کہ ہم حیض والی عورتوں کو بھی‪( ‬عید کے دن)‪ ‬باہر نکالیں۔ پس وہ م‪oo‬ردوں کے‬
‫ساتھ تکبیر کہتیں اور دعا کرتیں۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ ان سے ابوسفیان نے بیان کیا کہ ہرقل نے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے گرامی نامہ کو طلب کیا اور اسے پڑھا۔ اس میں لکھا ہوا تھا۔ شروع کرتا ہ‪oo‬وں میں‬
‫ہللا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم واال ہے۔ اور اے کتاب والو! ایک ایس‪oo‬ے کلمہ کی ط‪oo‬رف آؤ ج‪oo‬و ہم‪oo‬ارے‬
‫اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم ہللا کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہ‪oo‬رائیں۔‬
‫تعالی کے ق‪oo‬ول«مس‪oo‬لمون»‪ ‬ت‪oo‬ک۔ عط‪oo‬اء نے ج‪oo‬ابر کے ح‪oo‬والہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہللا تبارک و‬
‫کو‪( ‬حج میں)‪ ‬حیض آ گیا تو آپ نے تمام مناسک پورے کئے سوائے بیت ہللا کے ط‪o‬واف کے اور آپ نم‪oo‬از بھی نہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪251‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تعالی نے فرمایا ہے‪« ‬وال ت‪oo‬أكلوا‬


‫ٰ‬ ‫پڑھتی تھیں اور حکم نے کہا میں جنبی ہونے کے باوجود ذبح کرتا ہوں جب کہ ہللا‬
‫مما لم يذكر اسم هللا عليه»‪ ‬کہ جس ذبیحہ پر ہللا کا نام نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ۔‬

‫حدیث نمبر‪305 :‬‬

‫اس‪ِ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬


‫اس‪ِ o‬م ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪، ‬‬ ‫‪o‬ز ب ُْن أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ْال َع ِزي‪ِ o‬‬
‫ت‪ ،‬فَ ‪َ o‬د َخ َل َعلَ َّ‬
‫ي‬ ‫ف طَ ِم ْث ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل نَ‪oْ o‬ذ ُك ُر إِاَّل ْال َحجَّ‪ ،‬فَلَ َّما ِج ْئنَا َس ‪ِ o‬ر َ‬
‫ت‪َ :‬خ َرجْ نَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن َعائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت؟‬ ‫ت َوهَّللا ِ أَنِّي لَ ْم أَ ُح َّج ْال َعا َم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬لَ َعلَّ ِك نُفِ ْس‪ِ o‬‬ ‫يك ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬لَ َو ِد ْد ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَنَا أَ ْب ِكي‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما يُ ْب ِك ِ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ت َحتَّى‬ ‫ت آ َد َم‪ ،‬فَا ْف َعلِي َما يَ ْف َع ُل ْال َح‪oo‬اجُّ َغيْ‪َ o‬ر أَ ْن اَل تَطُ‪oo‬وفِي بِ‪ْ o‬‬
‫‪o‬البَ ْي ِ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَإ ِ َّن َذلِ ِك َش ْي ٌء َكتَبَهُ هَّللا ُ َعلَى بَنَا ِ‬
‫تَ ْ‬
‫طه ُِري"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دالعزیز بن ابی س‪oo‬لمہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن قاسم سے‪ ،‬انہوں نے قاسم بن محمد سے‪ ،‬وہ عائشہ رضی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہم رس‪o‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کے ساتھ حج کے لیے اس طرح نکلے کہ ہماری زبانوں پر حج کے عالوہ اور کوئی ذکر ہی‬
‫نہ تھا۔ جب ہم مقام سرف پہنچے تو مجھے حیض آ گیا۔‪( ‬اس غم سے)‪ ‬میں رو رہی تھی کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬تشریف الئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کہ کیوں رو رہی ہو؟ میں نے کہا ک‪oo‬اش! میں اس س‪oo‬ال حج ک‪oo‬ا‬
‫ارادہ ہی نہ کرتی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا شاید تمہیں حیض آ گی‪oo‬ا ہے۔ میں نے کہ‪oo‬ا جی ہ‪oo‬اں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫تعالی نے آدم کی بیٹیوں کے لیے مقرر کر دی ہے۔ اس ل‪oo‬یے تم جب ت‪oo‬ک پ‪oo‬اک نہ‬
‫ٰ‬ ‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہ چیز تو ہللا‬
‫ہو جاؤ طواف بیت ہللا کے عالوہ حاجیوں کی طرح تمام کام انجام دو۔‬

‫ض ِة‪:‬‬
‫ستِ َحا َ‬
‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استحاضہ کے بیان میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪252‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪306 :‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪ ، ‬أَنَّهَا قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صاَل ةَ ؟ فَقَا َل َرسُو ُل‬
‫ع ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي اَل أَ ْ‬
‫طهُ ُر أَفَأ َ َد ُ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَبِي ُحبَ ْي ٍ‬
‫ش لِ َرس ِ‬ ‫اط َمةُ بِ ْن ُ‬
‫فَ ِ‬
‫ت ْال َح ْي َ‬
‫ضةُ فَا ْت ُر ِكي ال َّ‬
‫صاَل ةَ فَإ ِ َذا َذهَ َ‬
‫ب قَ‪ْ oo‬د ُرهَا‬ ‫ض ِة‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ ْقبَلَ ِ‬
‫ْس بِ ْال َح ْي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِنَّ َما َذلِ ِك ِعرْ ٌ‬
‫ق َولَي َ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫صلِّي"‪.‬‬
‫فَا ْغ ِسلِي َع ْن ِك ال َّد َم َو َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے ہشام بن عروہ کے واسطہ س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے اپنے والد سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا کہ‪ ‬ف‪o‬اطمہ ابی ح‪oo‬بیش کی بی‪o‬ٹی نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا کہ یا رسول ہللا! میں تو پاک ہی نہیں ہوتی‪ ،‬تو کیا میں نماز بالکل چھوڑ دوں۔‬
‫نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ رگ ک‪oo‬ا خ‪oo‬ون ہے حیض نہیں اس ل‪oo‬یے جب حیض کے دن‪( ‬جن میں‬
‫کبھی پہلے تمہیں عادتا ً آیا کرتا تھا)‪ ‬آئیں تو نماز چھوڑ دے اور جب اندازہ کے مطابق وہ دن گ‪oo‬زر ج‪oo‬ائیں‪ ،‬ت‪oo‬و خ‪oo‬ون‬
‫دھو ڈال اور نماز پڑھ۔‬

‫ض‪:‬‬ ‫اب َغ ْ‬
‫س ِل َد ِم ا ْل َم ِحي ِ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حیض کا خون دھونے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪307 :‬‬

‫ت ْال ُم ْن‪ِ o‬ذ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس‪َ o‬ما َء بِ ْن ِ‬


‫ت‬ ‫اط َم‪ o‬ةَ بِ ْن ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت إِحْ‪َ o‬دانَا‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ت‪َ :‬سأَلَ ِ‬
‫ِّيق‪ ، ‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫أَبِي بَ ْك ٍر الصِّ د ِ‬
‫ب إِحْ ‪َ o‬دا ُك َّن‬
‫اب ثَ ْو َ‬
‫ص َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ َ‬
‫ْف تَصْ نَ ُع ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫اب ثَ ْوبَهَا ال َّد ُم ِم َن ْال َح ْي َ‬
‫ض ِة َكي َ‬ ‫ص َ‬‫إِ َذا أَ َ‬
‫ض ِة فَ ْلتَ ْقرُصْ هُ‪ ،‬ثُ َّم لِتَ ْن َ‬
‫ضحْ هُ بِ َما ٍء‪ ،‬ثُ َّم لِتُ َ‬
‫صلِّي فِي ِه"‪.‬‬ ‫ال َّد ُم ِم َن ْال َح ْي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہمیں ام‪o‬ام مال‪o‬ک نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ہش‪o‬ام بن ع‪o‬روہ کے‬
‫واسطے سے‪ ،‬انہوں نے فاطمہ بنت منذر سے‪ ،‬انہوں نے اسماء بنت ابی بکر ص‪oo‬دیق رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے کہا کہ‪ ‬ایک عورت نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے س‪oo‬وال کی‪oo‬ا۔ اس نے پوچھ‪oo‬ا کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! آپ ایک‬
‫ایسی عورت کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس کے کپڑے پر حیض کا خون لگ گی‪oo‬ا ہ‪oo‬و۔ ت‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪253‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر کسی عورت کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو چاہیے کہ اسے رگ‪oo‬ڑ ڈالے‪ ،‬اس کے‬
‫بعد اسے پانی سے دھوئے‪ ،‬پھر اس کپڑے میں نماز پڑھ لے۔‬

‫حدیث نمبر‪308 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬


‫اس‪ِ o‬م‪َ  ‬ح َّدثَ‪o‬هُ‪،‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ْال َح ِ‬
‫‪o‬ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَصْ بَ ُغ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ت إِحْ َدانَا تَ ِحيضُ ‪ ،‬ثُ َّم تَ ْقتَ ِرصُ ال َّد َم ِم ْن ثَ ْوبِهَا ِع ْن َد طُه ِْرهَا فَتَ ْغ ِس‪o‬لُهُ َوتَ ْن َ‬
‫ض‪ُ o‬ح َعلَى‬ ‫َع ْنأَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬كانَ ْ‬
‫صلِّي فِي ِه"‪.‬‬‫َسائِ ِر ِه‪ ،‬ثُ َّم تُ َ‬
‫ہم سے اصبغ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا مجھ س‪oo‬ے عم‪oo‬رو بن‬
‫حارث نے عبدالرحمٰ ن بن قاسم کے واسطے سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪o‬نے وال‪o‬د قاس‪oo‬م بن محم‪oo‬د س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬آپ نے فرمایا کہ ہمیں حیض آتا تو کپڑے کو پاک کرتے وقت ہم خون ک‪oo‬و م‪oo‬ل دیتے‪،‬‬
‫پھر اس جگہ کو دھو لیتے اور تمام کپڑے پر پانی بہا دیتے اور اسے پہن کر نماز پڑھتے۔‬

‫ض ِة‪:‬‬ ‫اف لِ ْل ُم ْ‬
‫ست ََحا َ‬ ‫اال ْعتِ َك ِ‬
‫اب ِ‬‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف‬
‫حدیث نمبر‪309 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ت تَحْ تَهَا ِم َن ال‪َّ o‬د ِم‪َ ،‬و َز َع َم أَ َّن‬
‫ت الطَّ ْس‪َ o‬‬ ‫اض‪o‬ةٌ تَ‪َ o‬رى ال‪َّ o‬د َم‪ ،‬فَ ُربَّ َما َو َ‬
‫ض‪َ o‬ع ِ‬ ‫َو َسلَّ َم ا ْعتَ َك َ‬
‫ف َم َعهُ بَعْضُ نِ َسائِ ِه َو ِه َي ُم ْستَ َح َ‬
‫ت‪َ :‬كأ َ َّن هَ َذا َش ْي ٌء َكانَ ْ‬
‫ت فُاَل نَةُ تَ ِج ُدهُ"‪.‬‬ ‫ت َما َء ْالعُصْ فُ ِر‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫َعائِ َشةَ َرأَ ْ‬
‫ہم سے اسحاق بن شاہین ابوبشر واسطی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے خال‪oo‬د بن عب‪oo‬دہللا نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫خالد بن مہران سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عک‪oo‬رمہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بعض ازواج نے اعتکاف کیا‪ ،‬حاالنکہ وہ مستحاض‪oo‬ہ تھیں اور انہیں خ‪oo‬ون‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪254‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آتا تھا۔ اس لیے خون کی وجہ سے طشت اکثر اپنے نیچے رکھ لیتیں۔ اور عکرمہ نے کہا کہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫نے کسم کا پانی دیکھا تو فرمایا یہ تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے جیسے فالں صاحبہ کو استحاضہ کا خون آتا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪310 :‬‬

‫ول هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ِ‬
‫ت‪" :‬ا ْعتَ َكفَ ْ‬
‫ت َم َع َر ُس‪ِ oo‬‬
‫صلِّي"‪.‬‬ ‫ت تَ َرى ال َّد َم َوالصُّ ْف َرةَ َوالطَّس ُ‬
‫ْت تَحْ تَهَا َو ِه َي تُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْم َرأَةٌ ِم ْن أَ ْز َو ِ‬
‫اج ِه‪ ،‬فَ َكانَ ْ‬ ‫َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن زریع نے خال‪oo‬د س‪oo‬ے‪ ،‬وہ عک‪oo‬رمہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہا سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ازواج میں سے ایک‬
‫نے اعتکاف کیا۔ وہ خون اور زردی‪( ‬نکلتے)‪ ‬دیکھتیں‪ ،‬طشت ان کے نیچے ہوتا اور نماز ادا کرتی تھیں۔‬

‫حدیث نمبر‪311 :‬‬
‫ين ا ْعتَ َكفَ ْ‬
‫ت‬ ‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ْض أُ َّمهَ‪oo‬ا ِ‬
‫ت ْال ُم‪ْ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪" ، ‬أَ َّن بَع َ‬
‫ضةٌ"‪.‬‬
‫َو ِه َي ُم ْستَ َحا َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے خالد کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬وہ عکرمہ سے‬
‫وہ عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬بعض امہ‪oo‬ات المؤم‪oo‬نین نے اعتک‪oo‬اف کی‪oo‬ا ح‪oo‬االنکہ وہ مستحاض‪oo‬ہ تھیں۔‪( ‬اوپ‪oo‬ر والی‬
‫روایت میں ان ہی کا ذکر ہے)۔‬

‫ضتْ فِي ِه‪:‬‬ ‫صلِّي ا ْل َم ْرأَةُ فِي ثَ ْو ٍ‬


‫ب َحا َ‬ ‫اب َه ْل تُ َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا عورت اسی کپڑے میں نماز پڑھ سکتی ہے جس میں اسے حیض آیا ہو ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪255‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪312 :‬‬

‫ت‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةُ‪َ " ‬ما َك‪َ o‬‬


‫‪o‬ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه‪ٍ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ص َع ْتهُ بِظُ ْف ِرهَا"‪.‬‬ ‫اح ٌد تَ ِحيضُ فِي ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ َ‬
‫صابَهُ َش ْي ٌء ِم ْن َد ٍم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬بِ ِريقِهَا فَقَ َ‬ ‫إِل ِ حْ َدانَا إِاَّل ثَ ْوبٌ َو ِ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن ن‪oo‬افع نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا ابن‬
‫ابی نجیح سے‪ ،‬انہوں نے مجاہد سے کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬ہمارے پاس صرف ایک ک‪o‬پڑا ہوت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا‪،‬‬
‫جسے ہم حیض کے وقت پہنتے تھے۔ جب اس میں خون لگ جاتا تو اس پر تھوک ڈال لی‪oo‬تے اور پھ‪oo‬ر اس‪oo‬ے ن‪oo‬اخنوں‬
‫سے مسل دیتے۔‬

‫ب لِ ْل َم ْرأَ ِة ِع ْن َد ُغ ْ‬
‫سلِ َها ِم َن ا ْل َم ِحي ِ‬
‫ض‪:‬‬ ‫اب الطِّي ِ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت حیض کے غسل میں خوشبو استعمال کرے‬
‫حدیث نمبر‪313 :‬‬
‫صةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬أَ ْو‪ِ  ‬ه َش ‪ِ o‬ام‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫ج أَرْ بَ َع‪ o‬ةَ‬
‫ث‪ ،‬إِاَّل َعلَى َز ْو ٍ‬ ‫ق ثَاَل ٍ‬‫ت فَ‪oْ o‬و َ‬ ‫صةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬كنَّا نُ ْنهَى أَ ْن نُ ِح‪َّ o‬د َعلَى َميِّ ٍ‬ ‫َّان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫ب ِْن َحس َ‬
‫‪o‬ر إِ َذا‬ ‫ص لَنَا ِع ْن‪َ o‬د ُّ‬
‫الط ْه‪ِ o‬‬ ‫ُخ َ‬‫ب‪َ ،‬وقَ‪ْ o‬د ر ِّ‬ ‫ب َعصْ ٍ‬ ‫س ثَ ْوبًا َمصْ بُو ًغا إِاَّل ثَ ْو َ‬ ‫َّب َواَل نَ ْلبَ َ‬
‫أَ ْشه ٍُر َو َع ْشرًا‪َ ،‬واَل نَ ْكتَ ِح َل َواَل نَتَطَي َ‬
‫‪o‬اع ْال َجنَ‪o‬ائِ ِز"‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ر َواهُ‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ُم ب ُْن‬ ‫ت أَ ْ‬
‫‪o‬ار‪َ ،‬و ُكنَّا نُ ْنهَى َع ِن اتِّبَ ِ‬ ‫ظفَ ٍ‬ ‫يض‪o‬هَا فِي نُبْ‪َ o‬ذ ٍة ِم ْن ُك ْس‪ِ o‬‬‫ت إِحْ‪َ o‬دانَا ِم ْن َم ِح ِ‬ ‫ا ْغتَ َسلَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬‫صةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َّان‪َ ، ‬ع ْن َح ْف َ‬
‫َحس َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے حم‪oo‬اد بن زید نے ایوب س‪o‬ختیانی س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫حفصہ سے‪ ،‬وہ ام عطیہ سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا جات‪oo‬ا‬
‫تھا۔ لیکن شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن کے سوگ کا حکم تھ‪oo‬ا۔ ان دن‪oo‬وں میں ہم نہ س‪oo‬رمہ لگ‪oo‬اتیں نہ خوش‪oo‬بو‬
‫اور عصب‪( ‬یمن کی بنی ہوئی ایک چادر ج‪o‬و رنگین بھی ہ‪o‬وتی تھی)‪ ‬کے عالوہ ک‪o‬وئی رنگین ک‪o‬پڑا ہم اس‪o‬تعمال نہیں‬
‫کرتی تھیں اور ہمیں‪( ‬عدت کے دنوں میں)‪ ‬حیض کے غسل کے بعد کست اظفار استعمال کرنے کی اجازت‪ o‬تھی اور‬
‫ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے سے منع کیا جاتا تھا۔ اس حدیث کو ہشام بن حسان نے حفصہ سے‪ ،‬انہوں نے ام عطیہ‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪256‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض‪:‬‬ ‫اب َد ْل ِك ا ْل َم ْرأَ ِة نَ ْف َ‬


‫س َها إِ َذا تَطَ َّه َرتْ ِم َن ا ْل َم ِحي ِ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حیض سے پاک ہونے کے بعد عورت کو اپنے بدن کو نہاتے وقت ملنا‬
‫چاہیے‬
‫ْف تَ ْغتَ ِسلُ‪َ ،‬وتَأْ ُخ ُذ فِرْ َ‬
‫صةً ُم َم َّس َكةً فَتَتَّبِ ُع بِهَا أَثَ َر ال َّد ِم‪.‬‬ ‫َو َكي َ‬
‫اور یہ کہ عورت کیسے غسل کرے‪ ،‬اور مشک میں بسا ہوا کپڑا لے کر خون لگی ہوئی جگہوں پر اسے پھیرے۔‬

‫حدیث نمبر‪314 :‬‬
‫ي‬ ‫ص ‪o‬فِيَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن ا ْم‪َ o‬رأَةً َس ‪o‬أَلَ ِ‬
‫ت النَّبِ َّ‬ ‫ور اب ِْن َ‬‫ص‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪o‬ةً ِم ْن َم ْس‪ٍ o‬ك فَتَطَه َِّري‬ ‫ْف تَ ْغتَ ِسلُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬خ‪ِ o‬ذي فِرْ َ‬ ‫يض ؟ فَأ َ َم َرهَا َكي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ع ْن ُغ ْسلِهَا ِم َن ْال َم ِح ِ‬ ‫َ‬
‫ي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬تَتَبَّ ِعي‬ ‫ان هَّللا ِ تَطَه َِّري‪ ،‬فَاجْ تَبَ ْذتُهَا إِلَ َّ‬
‫ْف ؟ قَا َل‪ُ :‬س ْب َح َ‬ ‫ْف أَتَطَهَّ ُر ؟ قَا َل‪ :‬تَطَه َِّري بِهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬كي َ‬ ‫بِهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬كي َ‬
‫بِهَا أَثَ َر ال َّد ِم"‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪o‬ے س‪o‬فیان بن ع‪o‬یینہ نے منص‪o‬ور بن ص‪oo‬فیہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪o‬نی م‪oo‬اں‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫صفیہ بنت شیبہ سے‪ ،‬وہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ایک انصاریہ ع‪oo‬ورت نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ میں حیض کا غسل کیسے کروں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مش‪oo‬ک میں بس‪oo‬ا‬
‫ہوا کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کر۔ اس نے پوچھا۔ اس سے کس طرح پاکی حاص‪o‬ل ک‪o‬روں‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اس سے پاکی حاصل کر۔ اس نے دوبارہ پوچھا کہ کس ط‪oo‬رح؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫سبحان ہللا! پاکی حاصل کر۔ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور کہا کہ اسے خون لگی ہوئی جگہوں پر پھیر‬
‫لیا کر۔‬

‫ض‪:‬‬ ‫اب ُغ ْ‬
‫س ِل ا ْل َم ِحي ِ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حیض کا غسل کیونکر ہو ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪257‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪315 :‬‬
‫ار‪،‬‬ ‫ص‪o‬و ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن ا ْم‪َ o‬رأَةً ِم َن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ  :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ضئِي ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم إِ َّن‬ ‫صةً ُم َم َّس َكةً فَتَ َو َّ‬ ‫يض ؟ قَا َل‪ُ " :‬خ ِذي فِرْ َ‬ ‫ْف أَ ْغتَ ِس ُل ِم َن ْال َم ِح ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬كي َ‬ ‫ت لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫‪o‬ذتُهَا فَ َج‪َ o‬ذ ْبتُهَا فَأ َ ْخبَرْ تُهَا بِ َما ي ُِري ‪ُ o‬د‬
‫ض ‪o‬ئِي بِهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَأ َ َخ‪ْ o‬‬
‫ض بِ َوجْ ِه ِه‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ :‬تَ َو َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَحْ يَا فَأ َ ْع َر َ‬
‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے وہیب بن خالد نے‪ ،‬کہا ہم سے منصور بن عبدالرحمٰ ن نے اپ‪o‬نی وال‪o‬دہ‬
‫صفیہ سے‪ ،‬وہ عائشہ سے کہ‪ ‬انصاریہ عورت نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ میں حیض ک‪oo‬ا غس‪oo‬ل‬
‫کیسے ک‪oo‬روں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک مش‪oo‬ک میں بس‪oo‬ا ہ‪oo‬وا ک‪oo‬پڑا لے اور پ‪oo‬اکی حاص‪oo‬ل ک‪oo‬ر‪ ،‬یہ‬
‫آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے تین دفعہ فرمایا۔ پھ‪oo‬ر ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ش‪oo‬رمائے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اپنا چہرہ‪ o‬مبارک پھیر لیا‪ ،‬یا فرمایا کہ اس سے پاکی حاصل کر۔ پھ‪oo‬ر میں نے انہیں پک‪oo‬ڑ ک‪oo‬ر کھینچ لی‪oo‬ا اور‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جو بات کہنی چاہتے تھے وہ میں نے اسے سمجھائی۔‬

‫ض‪:‬‬ ‫اب ا ْمتِشَا ِط ا ْل َم ْرأَ ِة ِع ْن َد ُغ ْ‬


‫سلِ َها ِم َن ا ْل َم ِحي ِ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کا حیض کے غسل کے بعد کنگھا کرنا جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪316 :‬‬
‫ت‪" :‬أَ ْهلَ ْل ُ‬
‫ت َم‪َ o‬ع‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ت أَنَّهَا َح َ‬
‫اض‪ْ o‬‬
‫ت َولَ ْم‬ ‫ت ِم َّم ْن تَ َمتَّ َع َولَ ْم يَ ُس‪ْ o‬ق ْالهَ‪ْ o‬د َ‬
‫ي‪ ،‬فَ‪َ o‬ز َع َم ْ‬ ‫اع‪ ،‬فَ ُك ْن ُ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َح َّج ِة ال‪َ o‬و َد ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ت تَ َمتَّع ُ‬
‫ْت بِ ُع ْم‪َ o‬ر ٍة ؟ فَقَ‪oo‬ا َل لَهَا َر ُس‪o‬و ُل‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَ ِذ ِه لَ ْيلَةُ َع َرفَةَ َوإِنَّ َما ُك ْن ُ‬
‫ت لَ ْيلَةُ َع َرفَةَ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫طهُرْ َحتَّى َد َخلَ ْ‬ ‫تَ ْ‬

‫ْت ْال َح َّج أَ َم‪َ o‬ر َعبْ‪َ o‬د‬ ‫‪o‬ك فَفَ َع ْل ُ‬


‫ت‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫ض‪o‬ي ُ‬ ‫ضي َر ْأ َس‪ِ o‬ك َوا ْمتَ ِش‪ِ o‬طي َوأَ ْم ِس‪ِ o‬كي َع ْن ُع ْم َرتِ‪ِ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْنقُ ِ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫الرَّحْ َم ِن لَ ْيلَةَ ْال َحصْ بَ ِة فَأ َ ْع َم َرنِي ِم َن التَّ ْن ِع ِيم َم َك َ‬
‫ان ُع ْم َرتِي الَّتِي نَ َس ْك ُ‬
‫ت"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے‪ ،‬کہا ہم سے ابن ش‪oo‬ہاب زہ‪oo‬ری نے ع‪oo‬روہ کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫واسطہ سے کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بتالیا کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ حجۃ ال‪oo‬وداع کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫میں تمتع کرنے والوں میں تھی اور ہدی‪( ‬یعنی قربانی کا جانور)‪ ‬اپنے ساتھ نہیں لے گئی تھی۔ عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪258‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نے اپنے متعلق بتایا کہ پھر وہ حائضہ ہو گئیں اور عرفہ کی رات آ گئی اور ابھی ت‪oo‬ک وہ پ‪oo‬اک نہیں ہ‪oo‬وئی تھیں۔ اس‬
‫لیے انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا کہ یا رسول ہللا! آج عرفہ کی رات ہے اور میں عم‪oo‬رہ کی نیت‬
‫کر چکی تھی‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنے سر کو کھول ڈال اور کنگھا کر اور عمرہ کو چھوڑ‬
‫دے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر میں نے حج پورا کیا۔ اور لیلۃ الحصبہ میں عبدالرحمٰ ن بن ابوبکر ک‪oo‬و ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وس‪oooooooo‬لم‪ ‬نے حکم دیا۔ وہ مجھے اس عم‪oooooooo‬رہ کے ب‪oooooooo‬دلہ میں جس کی نیت میں نے کی تھی تنعیم‬
‫سے‪( ‬دوسرا)‪ ‬عمرہ کرا الئے۔‬

‫ض‪:‬‬ ‫ض ا ْل َم ْرأَ ِة َ‬
‫ش َع َر َها ِع ْن َد ُغ ْ‬
‫س ِل ا ْل َم ِحي ِ‬ ‫اب نَ ْق ِ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حیض کے غسل کے وقت عورت کا اپنے بالوں کو کھولنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪317 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪o‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ o‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ :‬خ َرجْ نَا ُم‪َ o‬وافِ َ‬
‫ين‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ َحبَّ أَ ْن يُ ِه َّل بِ ُع ْم َر ٍة فَ ْليُ ْهلِلْ ‪ ،‬فَإِنِّي لَ ْواَل أَنِّي أَ ْه‪َ oo‬دي ُ‬
‫ْت‬ ‫لِ ِهاَل ِل ِذي ْال ِح َّج ِة‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت أَنَا ِم َّم ْن أَهَ‪َّ o‬ل بِ ُع ْم‪َ o‬ر ٍة فَ‪oo‬أ َ ْد َر َكنِي يَ‪oْ o‬و ُم َع َرفَ‪o‬ةَ َوأَنَا‬ ‫ضهُ ْم بِ ُع ْم َر ٍة‪َ ،‬وأَهَ َّل بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم بِ َحجٍّ ‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬ ‫ت بِ ُع ْم َر ٍة‪ ،‬فَأَهَ َّل بَ ْع ُ‬
‫أَل َ ْهلَ ْل ُ‬
‫ض‪o‬ي َر ْأ َس‪ِ o‬ك َوا ْمتَ ِش‪ِ o‬طي َوأَ ِهلِّي بِ َحجٍّ ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬د ِعي ُع ْم َرتَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ك َوا ْنقُ ِ‬ ‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫َحائِضٌ ‪ ،‬فَ َش َك ْو ُ‬
‫ت إِلَى التَّ ْن ِع ِيم فَأ َ ْهلَ ْل ُ‬
‫ت بِ ُع ْم َر ٍة‬ ‫ان لَ ْيلَةُ ْال َحصْ بَ ِة أَرْ َس َل َم ِعي أَ ِخي َع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬فَ َخ َرجْ ُ‬ ‫فَفَ َع ْل ُ‬
‫ت َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫ص َدقَةٌ‪.‬‬
‫ص ْو ٌم َواَل َ‬
‫ي َواَل َ‬ ‫ان ُع ْم َرتِي"‪ ،‬قَا َل ِه َشا ٌم‪َ :‬ولَ ْم يَ ُك ْن فِي َش ْي ٍء ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك هَ ْد ٌ‬ ‫َم َك َ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ حماد نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے اپ‪o‬نے وال‪o‬د س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪o‬ے کہ انہ‪oo‬وں نے فرمایا ‪ ‬ہم ذی الحجہ‪ o‬ک‪oo‬ا چان‪oo‬د‬
‫دیکھتے ہی نکلے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس کا دل چاہے تو اسے عم‪oo‬رہ ک‪oo‬ا اح‪oo‬رام بان‪oo‬دھ لین‪oo‬ا‬
‫چاہیے۔ کیونکہ اگر میں ہدی ساتھ نہ التا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا۔ اس پر بعض صحابہ نے عمرہ کا اح‪oo‬رام‬
‫باندھا اور بعض نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ مگر عرفہ ک‪oo‬ا دن‬
‫آ گیا اور میں حیض کی حالت میں تھی۔ میں نے نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬س‪o‬ے اس کے متعل‪o‬ق ش‪o‬کایت کی ت‪o‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪259‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ عمرہ چھوڑ اور اپنا سر کھول اور کنگھا کر اور حج ک‪oo‬ا اح‪oo‬رام بان‪oo‬دھ لے۔ میں‬
‫نے ایسا ہی کیا۔ یہاں تک کہ جب حصبہ کی رات آئی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے میرے ساتھ میرے بھ‪oo‬ائی‬
‫عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر کو بھیجا۔ میں تنعیم میں گئی اور وہاں سے اپنے عم‪o‬رہ کے ب‪o‬دلے دوس‪o‬رے عم‪o‬رہ ک‪o‬ا اح‪o‬رام‬
‫باندھا۔ ہشام نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کی وجہ سے بھی نہ ہدی واجب ہوئی اور نہ روزہ اور نہ صدقہ۔ (تنعیم‬
‫حد حرم سے قریب تین میل دور ایک مقام کا نام ہے)۔‬

‫اب ُم َخلَّقَ ٍة َو َغ ْي ِر ُم َخلَّقَ ٍة‪:‬‬


‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا عزوجل کے قول «مخلقة وغير مخلقة» ( کامل الخلقت‪ o‬اور ناقص الخلقت‪ ) o‬کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪318 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ض‪َ o‬غةٌ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَ ْق ِ‬
‫ض‪َ o‬ي‬ ‫طفَةٌ‪ ،‬يَا َربِّ َعلَقَ‪o‬ةٌ‪ ،‬يَا َربِّ ُم ْ‬ ‫َّح ِم َملَ ًكا يَقُو ُل يَا َربِّ نُ ْ‬
‫قَا َل‪" :‬إِ َّن هَّللا َ َع َّز َو َج َّل َو َّك َل بِالر ِ‬
‫ط ِن أُ ِّم ِه"‪.‬‬ ‫َخ ْلقَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َذ َك ٌر أَ ْم أُ ْنثَى‪َ ،‬شقِ ٌّي أَ ْم َس ِعي ٌد‪ ،‬فَ َما الرِّ ْز ُ‬
‫ق َواأْل َ َجلُ‪ ،‬فَيُ ْكتَبُ فِي بَ ْ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے عبیدہللا بن ابی بک‪oo‬ر کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‪ ،‬وہ انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬وہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ رحم م‪oo‬ادر‬
‫تعالی نے ایک فرشتہ مقرر کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اے رب! اب یہ‪« ‬نطفة»‪ ‬ہے‪ ،‬اے رب! اب یہ‪« ‬علق‪oo‬ة»‪ ‬ہ‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫میں ہللا‬
‫گیا ہے‪ ،‬اے رب! اب یہ‪« ‬مضغة»‪ ‬ہو گی‪o‬ا ہے۔ پھ‪o‬ر جب ہللا چاہت‪o‬ا ہے کہ اس کی خلقت پ‪o‬وری ک‪oo‬رے ت‪o‬و کہت‪o‬ا ہے کہ‬
‫مذکر یا مونث‪ ،‬بدبخت ہے یا نیک بخت‪ ،‬روزی کتنی مقدر ہے اور عمر کتنی۔ پس ماں کے پیٹ ہی میں یہ تمام باتیں‬
‫فرشتہ لکھ دیتا ہے۔‬

‫ض ِبا ْل َح ِّج َوا ْل ُع ْم َر ِة‪:‬‬


‫ف تُ ِه ُّل ا ْل َحائِ ُ‬
‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ عورت حج اور عمرہ کا احرام کس طرح باندھے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪260‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪319 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي‪ٍ o‬‬
‫اع‪ ،‬فَ ِمنَّا َم ْن أَهَ‪َّ o‬ل بِ ُع ْم‪َ o‬ر ٍة َو ِمنَّا َم ْن أَهَ‪َّ o‬ل بِ َحجٍّ ‪ ،‬فَقَ‪ِ o‬د ْمنَا َم َّكةَ‪،‬‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َح َّج ِة ال‪َ o‬و َد ِ‬
‫" َخ َرجْ نَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن أَحْ َر َم بِ ُع ْم َر ٍة َولَ ْم يُ ْه ِد فَ ْليُحْ لِلْ ‪َ ،‬و َم ْن أَحْ َر َم بِ ُع ْم َر ٍة َوأَ ْه‪َ o‬دى فَاَل يَ ِح‪ o‬لُّ َحتَّى‬
‫فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫‪o‬ان يَ‪oْ o‬و ُم َع َرفَ‪o‬ةَ َولَ ْم أُ ْهلِ‪oo‬لْ إِاَّل‬‫ض‪o‬ا َحتَّى َك‪َ o‬‬ ‫ت فَلَ ْم أَ َزلْ َحائِ ً‬ ‫ت‪ :‬فَ ِحضْ ُ‬‫يَ ِح َّل بِنَحْ ِر هَ ْديِ ِه‪َ ،‬و َم ْن أَهَ َّل بِ َحجٍّ فَ ْليُتِ َّم َح َّجهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ك َحتَّى‬ ‫ت َذلِ َ‬ ‫ض َر ْأ ِسي َوأَ ْمتَ ِشطَ َوأُ ِه َّل بِ َحجٍّ َوأَ ْت ُر َ‬
‫ك ْال ُع ْم َرةَ‪ ،‬فَفَ َع ْل ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن أَ ْنقُ َ‬
‫بِ ُع ْم َر ٍة‪ ،‬فَأ َ َم َرنِي النَّبِ ُّي َ‬
‫ث َم ِعي َع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬وأَ َم َرنِي أَ ْن أَ ْعتَ ِم َر َم َك َ‬
‫ان ُع ْم َرتِي ِم َن التَّ ْن ِع ِيم"‪.‬‬ ‫ضي ُ‬
‫ْت َحجِّ ي‪ ،‬فَبَ َع َ‬ ‫قَ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عقی‪oo‬ل بن خال‪oo‬د س‪oo‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے عروہ بن زبیر سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬انہوں نے کہا ‪ ‬ہم نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ حجۃ‪ o‬الوداع کے سفر میں نکلے‪ ،‬ہم میں سے بعض نے عمرہ کا احرام بان‪oo‬دھا اور‬
‫بعض نے حج کا‪ ،‬پھر ہم مکہ آئے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عمرہ کا احرام بان‪o‬دھا ہ‪o‬و‬
‫اور ہدی ساتھ نہ الیا ہو تو وہ حالل ہو جائے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور وہ ہدی بھی س‪oo‬اتھ الیا ہ‪oo‬و ت‪oo‬و‬
‫وہ ہدی کی قربانی سے پہلے حالل نہ ہو گا۔ اور جس نے حج ک‪oo‬ا اح‪oo‬رام بان‪oo‬دھا ہ‪oo‬و ت‪oo‬و اس‪oo‬ے حج پ‪oo‬ورا کرن‪oo‬ا چ‪oo‬اہیے۔‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی اور عرفہ کا دن آ گیا۔ میں نے صرف عمرہ کا احرام بان‪o‬دھا تھ‪oo‬ا‬
‫مجھے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا کہ میں اپنا سر کھول لوں‪ ،‬کنگھا ک‪oo‬ر ل‪oo‬وں اور حج ک‪oo‬ا اح‪oo‬رام بان‪oo‬دھ‬
‫لوں اور عمرہ چھوڑ دوں‪ ،‬میں نے ایسا ہی کیا اور اپنا حج پورا ک‪o‬ر لی‪o‬ا۔ پھ‪o‬ر م‪o‬یرے س‪o‬اتھ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر کو بھیجا اور مجھ سے فرمایا کہ میں اپنے چھ‪oo‬وٹے ہ‪o‬وئے عم‪oo‬رہ کے ع‪oo‬وض تنعیم‬
‫سے دوسرا عمرہ کروں۔‬

‫ض َوإِ ْدبَا ِر ِه‪:‬‬ ‫اب إِ ْقبَ ِ‬


‫ال ا ْل َم ِحي ِ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حیض کا آنا اور اس کا ختم ہونا کیونکر ہے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪261‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص‪o‬ةَ ْالبَي َ‬
‫ْض‪o‬ا َء‬ ‫الص‪ْ o‬ف َرةُ‪ ،‬فَتَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬اَل تَ ْع َج ْل َن َحتَّى تَ‪َ o‬ري َْن ْالقَ َّ‬
‫ُف فِي ِه ُّ‬ ‫َو ُك َّن نِ َسا ٌء يَ ْب َع ْث َن إِلَى َعائِ َشةَ بِال ُّد َر َج ِة فِيهَا ْال ُكرْ س ُ‬
‫‪o‬ل يَ ْنظُ‪oo‬رْ َن إِلَى‬‫ف اللَّ ْي‪ِ o‬‬
‫يح ِم ْن َج ْو ِ‬
‫صابِ ِ‬ ‫ون بِ ْال َم َ‬
‫ت أَ َّن نِ َسا ًء يَ ْد ُع َ‬ ‫الط ْه َر ِم َن ْال َح ْي َ‬
‫ض ِة‪َ ،‬وبَلَ َغ بِ ْن َ‬
‫ت َز ْي ِد ب ِْن ثَابِ ٍ‬ ‫ك ُّ‬ ‫تُ ِري ُد بِ َذلِ َ‬
‫ان النِّ َسا ُء يَصْ نَع َْن هَ َذا َو َعابَ ْ‬
‫ت َعلَ ْي ِه َّن‪.‬‬ ‫ُّ‬
‫الطه ِْر‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ما َك َ‬
‫عورتیں عائش‪o‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪o‬ا کی خ‪o‬دمت میں ڈبی‪oo‬ا بھیج‪o‬تی تھیں جس میں کرس‪o‬ف ہوت‪oo‬ا۔ اس میں زردی ہ‪o‬وتی تھی۔‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتیں کہ جلدی نہ کرو یہاں تک کہ صاف سفیدی دیکھ لو۔ اس سے ان کی م‪oo‬راد حیض س‪oo‬ے‬
‫پاکی ہوتی تھی۔ زید بن ثابت رضی ہللا عنہ کی صاحبزادی کو معلوم ہوا کہ عورتیں رات کی تاریکی میں چراغ منگا‬
‫کر پاکی ہونے کو دیکھتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں ایسا نہیں ک‪oo‬رتی تھیں۔ انہ‪oo‬وں نے‪( ‬عورت‪oo‬وں کے اس ک‪oo‬ام‬
‫کو)‪ ‬معیوب سمجھا۔‬

‫حدیث نمبر‪320 :‬‬
‫ش‬‫ت أَبِي ُحبَ ْي ٍ‬
‫اط َم‪ o‬ةَ بِ ْن َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ o‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن فَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ت ْال َحي َ‬
‫ْض‪o‬ةُ‬ ‫ْض‪ِ o‬ة‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا أَ ْقبَلَ ِ‬‫ت بِ ْال َحي َ‬
‫ْس‪ْ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ذلِ ِك ِع‪oo‬رْ ٌ‬
‫ق َولَي َ‬ ‫ي َ‬ ‫ت تُ ْستَ َحاضُ ‪ ،‬فَ َسأَلَ ِ‬
‫ت النَّبِ َّ‬ ‫َكانَ ْ‬
‫صلِّي"‪.‬‬ ‫صاَل ةَ‪َ ،‬وإِ َذا أَ ْدبَ َر ْ‬
‫ت فَا ْغتَ ِسلِي َو َ‬ ‫فَ َد ِعي ال َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ہشام بن عروہ سے‪ ،‬وہ اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫وہ عائشہ سے کہ‪ ‬فاطمہ بنت ابی حبیش کو استحاضہ کا خ‪oo‬ون آیا کرت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رگ ک‪oo‬ا خ‪oo‬ون ہے اور حیض نہیں ہے۔ اس‬
‫لیے جب حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دیا کر اور جب حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کر کے نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ لی‪oo‬ا‬
‫کر۔‬

‫صالَةَ‪:‬‬ ‫ضي ا ْل َحائِ ُ‬


‫ض ال َّ‬ ‫اب الَ تَ ْق ِ‬
‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ حائضہ عورت نماز قضاء نہ کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪262‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صاَل ةَ"‬
‫ع ال َّ‬ ‫َوقَا َل َجابِ ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ،‬وأَبُو َس ِعي ٍد‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"تَ َد ُ‬
‫اور جابر بن عبدہللا اور ابوسعید رضی ہللا عنہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کرتے ہیں کہ حائضہ نم‪oo‬از‬
‫چھوڑ دے۔‬

‫حدیث نمبر‪321 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَ ْتنِي‪ُ  ‬م َعا َذةُ‪ ، ‬أَ َّن ا ْم َرأَةً قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ ‬لِ َعائِ َش ‪o‬ةَ‪: ‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَاَل‬ ‫ُوريَّةٌ أَ ْن ِ‬
‫ت‪ُ ،‬كنَّا نَ ِحيضُ َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪ :‬أَ َحر ِ‬
‫ت ؟ فَقَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ص‪o‬اَل تَهَا إِ َذا طَهُ‪َ o‬ر ْ‬ ‫"أَتَجْ ِزي إِحْ‪َ o‬دانَا َ‬
‫يَأْ ُم ُرنَا بِ ِه أَ ْو قَالَ ْ‬
‫ت فَاَل نَ ْف َعلُهُ"‪o.‬‬
‫یحیی نے‪ ،‬کہا ہم سے قتادہ نے‪ ،‬کہا مجھ س‪o‬ے مع‪oo‬اذہ بنت‬
‫ٰ‬ ‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عب‪oo‬دہللا نے کہ ایک ع‪oo‬ورت نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ‪ ‬جس زم‪oo‬انہ میں ہم پ‪oo‬اک رہ‪oo‬تے ہیں۔‪( ‬حیض‬
‫سے)‪ ‬کیا ہمارے لیے اسی زمانہ کی نماز کافی ہے۔ اس پر عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ کیا تم حروریہ ہو؟ ہم‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں حائضہ ہوتی تھیں اور آپ ہمیں نماز کا حکم نہیں دیتے تھے۔ یا عائش‪oo‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے یہ فرمایا کہ ہم نماز نہیں پڑھتی تھیں۔‬

‫ْي فِي ثِيَابِ َها‪:‬‬ ‫اب النَّ ْو ِم َم َع ا ْل َحائِ ِ‬


‫ض َوه َ‬ ‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حائضہ عورت کے ساتھ سونا جب کہ وہ حیض کے کپڑوں میں ہو‬
‫حدیث نمبر‪322 :‬‬
‫ت أَبِي َسلَ َمةَ‪َ  ‬ح َّدثَ ْت‪oo‬هُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أُ َّم‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫ب بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ْع ُد ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫‪o‬اب‬
‫ت ثِيَ‪َ o‬‬ ‫ت ِم ْنهَا فَأ َ َخ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ذ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي ْال َخ ِميلَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَا ْن َس‪o‬لَ ْل ُ‬
‫ت فَ َخ‪َ o‬رجْ ُ‬ ‫ت َوأَنَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫"حضْ ُ‬ ‫َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ِ :‬‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ‪َ o‬د َعانِي فَ‪oo‬أ َ ْد َخلَنِي َم َع‪ o‬هُ فِي‬
‫ت ؟ قُ ْل ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬أَنُفِ ْس‪ِ o‬‬
‫يض‪o‬تِي فَلَبِ ْس‪o‬تُهَا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لِي َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ِح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪263‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت أَ ْغتَ ِس ‪ُ o‬ل أَنَا َوالنَّبِ ُّي َ‬


‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ص ‪o‬ائِ ٌم‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يُقَبِّلُهَا َوهُ ‪َ o‬و َ‬ ‫ت‪َ :‬و َح َّدثَ ْتنِي أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ْال َخ ِميلَ ِة‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫اح ٍد ِم َن ْال َجنَابَ ِة"‪o.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن إِنَا ٍء َو ِ‬
‫‪o‬یی بن ابی کث‪oo‬یر‬
‫ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ش‪oo‬یبان نح‪oo‬وی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے یح‪ٰ o‬‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوسلمہ سے‪ ،‬انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ چادر میں لیٹی ہ‪oo‬وئی تھی کہ مجھے حیض آ گی‪oo‬ا‪ ،‬اس ل‪oo‬یے میں‬
‫چپکے سے نکل آئی اور اپنے حیض کے کپڑے پہن لیے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کیا تمہیں حیض‬
‫آ گیا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ پھر مجھے آپ نے بال لیا اور اپ‪o‬نے س‪o‬اتھ چ‪o‬ادر میں داخ‪o‬ل ک‪o‬ر لی‪o‬ا۔ زینب نے کہ‪o‬ا کہ‬
‫مجھ سے ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزے سے ہوتے اور اسی حالت میں‬
‫ان کا بوسہ لیتے۔ اور میں نے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک ہی برتن میں جنابت کا غسل کیا۔‬

‫ب ال ُّ‬
‫ط ْه ِر‪:‬‬ ‫س َوى ثِيَا ِ‬
‫ض ِ‬ ‫اب َم ِن اتَّ َخ َذ ثِيَ َ‬
‫اب ا ْل َح ْي ِ‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جس نے ( اپنی عورت کے لیے ) حیض کے لیے پاکی میں پہنے جانے‬
‫والے کپڑوں کے عالوہ کپڑے بنائے‬
‫حدیث نمبر‪323 :‬‬
‫ت أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬ ‫ب بِ ْن ِ‬‫ض‪o‬الَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َع‪oo‬ا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫‪o‬اب‬‫ت ثِيَ‪َ o‬‬ ‫ت فَأ َ َخ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ذ ُ‬ ‫ت‪ ،‬فَا ْن َس‪o‬لَ ْل ُ‬‫ض‪ُ o‬‬ ‫ض‪o‬طَ ِج َعةً فِي َخ ِميلَ‪ٍ o‬ة ِح ْ‬ ‫ت‪" :‬بَ ْينَا أَنَا َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ُم ْ‬ ‫َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ْت َم َعهُ فِي ْال َخ ِميلَ ِة"‪o.‬‬ ‫ت ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َد َعانِي فَاضْ طَ َجع ُ‬ ‫ضتِي‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَنُفِ ْس ِ‬
‫ِحي َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر سے‪ ،‬وہ ابوسلمہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ زینب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام دستوائی نے‬
‫بنت ابی سلمہ سے‪ ،‬وہ ام سلمہ سے‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک چ‪oo‬ادر میں‬
‫لیٹی ہوئی تھی کہ مجھے حیض آ گیا‪ ،‬میں چپکے سے چلی گئی اور حیض کے کپڑے بدل ل‪oo‬یے‪ ،‬آپ نے پوچھ‪oo‬ا کی‪oo‬ا‬
‫تجھ کو حیض آ گیا ہے۔ میں نے کہا‪ ،‬جی ہاں! پھر مجھے آپ نے بال لیا اور میں آپ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪264‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ين‪َ ،‬ويَ ْعتَ ِز ْل َن ا ْل ُم َ‬


‫صلَّى‪:‬‬ ‫ض ا ْل ِعي َد ْي ِن‪َ ،‬و َد ْع َوةَ ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ِم َ‬ ‫ش ُهو ِد ا ْل َحائِ ِ‬
‫اب ُ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیدین میں اور مسلمانوں کے ساتھ دعا میں حائضہ عورتیں بھی شریک ہوں اور یہ‬
‫عورتیں نماز کی جگہ سے ایک طرف ہو کر رہیں‬
‫حدیث نمبر‪324 :‬‬
‫ت‪ُ :‬كنَّا نَ ْمنَ‪ُ o‬ع َع َواتِقَنَا أَ ْن‬
‫ص‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ‪َ o‬و اب ُْن َس‪o‬اَل ٍم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د ْال َوهَّا ِ‬
‫ان َز ْو ُج أُ ْختِهَا َغ‪َ o‬زا َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي‬ ‫ت َع ْن أُ ْختِهَا‪َ ،‬و َك َ‬‫ف‪ ،‬فَ َح َّدثَ ْ‬
‫ت قَصْ َر بَنِي َخلَ ٍ‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ فَنَ َزلَ ْ‬
‫يَ ْخرُجْ َن فِي ْال ِعي َدي ِْن‪ ،‬فَقَ ِد َم ِ‬
‫اوي ْال َك ْل َمى‪َ ،‬ونَقُ‪oo‬و ُم َعلَى‬ ‫ت أُ ْختِي َم َع‪ o‬هُ فِي ِس‪ٍّ o‬‬
‫ت‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ُ :‬كنَّا نُ‪َ o‬د ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم ثِ ْنتَ ْي َع َش‪َ o‬رةَ َغ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ز َوةً‪َ ،‬و َك‪oo‬انَ ْ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َعلَى إِحْ َدانَا بَأْسٌ إِ َذا لَ ْم يَ ُك ْن لَهَا ِج ْلبَابٌ أَ ْن اَل تَ ْخ‪ُ o‬ر َج ؟ قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ي َ‬ ‫ت أُ ْختِي النَّبِ َّ‬‫ضى‪ ،‬فَ َسأَلَ ْ‬
‫ْال َمرْ َ‬
‫ص‪oo‬لَّى‬‫ي َ‬ ‫ت‪ ‬أُ ُّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬سأ َ ْلتُهَا‪ ،‬أَ َس ِم ْع ِ‬
‫ت النَّبِ َّ‬ ‫احبَتُهَا ِم ْن ِج ْلبَابِهَا‪َ ،‬و ْلتَ ْشهَد ْال َخ ْي َر َو َد ْع َوةَ ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد َم ْ‬ ‫ص ِ‬‫لِتُ ْلبِ ْسهَا َ‬
‫ات ْال ُخ‪ُ o‬د ِ‬
‫ور‬ ‫ق َو َذ َو ُ‬ ‫ت‪ :‬بِأَبِي َس ِم ْعتُهُ يَقُولُ‪" :‬يَ ْخ ُر ُج ْال َع َواتِ ُ‬ ‫ت اَل تَ ْذ ُك ُرهُ إِاَّل قَالَ ْ‬ ‫ت‪ :‬بِأَبِي نَ َع ْم‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ قَالَ ْ‬
‫ت‬ ‫‪o‬ز ُل ْال ُحيَّضُ ْال ُم َ‬
‫ص ‪o‬لَّى"‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ين‪َ ،‬ويَ ْعتَ‪ِ o‬‬ ‫َّض َو ْليَ ْش ‪o‬هَ ْد َن ْال َخ ْي‪َ o‬ر َو َد ْع‪َ o‬وةَ ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ور‪َ ،‬و ْال ُحي ُ‪o‬‬‫ات ْال ُخ‪ُ o‬د ِ‬‫ق َذ َو ُ‬ ‫أَ ِو ْال َع َواتِ ‪ُ o‬‬
‫ت‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس تَ ْشهَ ُد َع َرفَةَ َو َك َذا َو َك َذا‪.‬‬ ‫ت‪ْ :‬ال ُحيَّضُ ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫صةُ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫َح ْف َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سختیانی سے‪ ،‬وہ حفصہ بنت سیرین‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ ہم اپنی کنواری جوان بچیوں کو عیدگاہ جانے سے روکتی تھیں‪ ،‬پھر ایک ع‪oo‬ورت آئی اور‬
‫ب‪oo‬نی خل‪oo‬ف کے مح‪oo‬ل میں ات‪oo‬ریں اور انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نی بہن(ام عطیہ)‪ ‬کے ح‪oo‬والہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬جن کے ش‪oo‬وہر ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں ش‪oo‬ریک ہ‪oo‬وئے تھے اور خ‪oo‬ود ان کی اپ‪oo‬نی بہن اپ‪oo‬نے ش‪oo‬وہر کے‬
‫ساتھ چھ جنگوں میں گئی تھیں۔ انہوں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ہم زخمی‪oo‬وں کی م‪oo‬رہم پ‪oo‬ٹی کی‪oo‬ا ک‪oo‬رتی تھیں اور مریض‪oo‬وں کی‬
‫خبرگیری بھی کرتی تھیں۔ میری بہن نے ایک مرتبہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ اگ‪oo‬ر ہم میں س‪oo‬ے‬
‫کسی کے پاس چادر نہ ہو تو کی‪oo‬ا اس کے ل‪o‬یے اس میں ک‪oo‬وئی ح‪oo‬رج ہے کہ وہ‪( ‬نم‪o‬از عی‪o‬د کے ل‪o‬یے)‪ ‬ب‪o‬اہر نہ نکلے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اس کی ساتھی عورت کو چاہیے کہ اپنی چادر کا کچھ حصہ اسے بھی اڑھا دے‪،‬‬
‫پھر وہ خیر کے مواقع پر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں‪( ،‬یعنی عی‪oo‬دگاہ ج‪oo‬ائیں)پھ‪oo‬ر جب ام عطیہ رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہا آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا۔ انہوں نے فرمایا‪ ،‬میرا باپ آپ پر فدا ہ‪oo‬و‪ ،‬ہ‪oo‬اں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے یہ فرمایا تھ‪oo‬ا۔ اور ام عطیہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا جب بھی ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر ک‪oo‬رتیں ت‪o‬و یہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪265‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ضرور فرماتیں کہ میرا باپ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر فدا ہو۔‪( ‬انہوں نے کہا)‪ ‬میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا‬
‫کہ جوان لڑکیاں‪ ،‬پردہ والیاں اور حائضہ عورتیں بھی باہر نکلیں اور مواقع خ‪oo‬یر میں اور مس‪oo‬لمانوں کی دع‪oo‬اؤں میں‬
‫شریک ہوں اور حائضہ عورت جائے نماز س‪oo‬ے دور رہے۔ حفص‪oo‬ہ کہ‪oo‬تی ہیں‪ ،‬میں نے پوچھ‪oo‬ا کی‪oo‬ا حائض‪oo‬ہ بھی؟ ت‪oo‬و‬
‫انہوں نے فرمایا کہ وہ عرفات میں اور فالں فالں جگہ نہیں جاتی۔ یعنی جب وہ ان جملہ مقدس مقامات میں جاتی ہیں‬
‫تو پھر عیدگاہ کیوں نہ جائیں۔‬

‫ض َوا ْل َح ْم ِل فِي َما يُ ْم ِكنُ‬


‫سا ُء فِي ا ْل َح ْي ِ‬
‫ق النِّ َ‬
‫ص َّد ُ‬
‫ض َو َما يُ َ‬ ‫ش ْه ٍر ثَالَ َ‬
‫ث ِحيَ ٍ‬ ‫اب إِ َذا َحا َ‬
‫ضتْ فِي َ‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫ض‪:‬‬ ‫ِم َن ا ْل َح ْي ِ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر کسی عورت کو ایک ہی مہینہ میں تین بار حیض آئے ؟ اور حیض و‬
‫حمل سے متعلق جب کہ حیض آنا ممکن ہو تو عورتوں کے بیان کی تصدیق کی جائے گی‬
‫ق هَّللا ُ فِي أَرْ َحا ِم ِه َّن‪.‬‬
‫لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى َوالَ يَ ِحلُّ لَه َُّن أَ ْن يَ ْكتُ ْم َن َما َخلَ َ‬
‫‪o‬الی نے ان‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ البقرہ میں)‪ ‬فرمایا ہے کہ ان کے ل‪o‬یے ج‪oo‬ائز نہیں کہ ج‪o‬و کچھ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا تبارک و‬
‫کے رحم میں پیدا کیا ہے وہ اسے چھپائیں۔‪( ‬لہٰ ذا جس طرح یہ بیان قابل تسلیم ہو گا اسی طرح حیض کے متعل‪oo‬ق بھی‬
‫ان کا بیان مانا جائے گا)۔‬

‫ت ثَاَل ثًا فِي َش‪o‬ه ٍْر‬ ‫ضى ِدينُ‪o‬هُ أَنَّهَا َح َ‬


‫اض‪ْ o‬‬ ‫ت بِبَيِّنَ ٍة ِم ْن بِطَانَ ِة أَ ْهلِهَا ِم َّم ْن يُرْ َ‬
‫ْح‪ ،‬إِ ِن ا ْم َرأَةٌ َجا َء ْ‬
‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن َعلِ ٍّي‪َ ،‬و ُش َري ٍ‬
‫ت‪َ ،‬وبِ ِه قَا َل إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم‪َ :‬وقَ‪oo‬ا َل َعطَ‪oo‬ا ٌء‪ْ :‬ال َحيْضُ يَ‪oْ o‬و ٌم إِلَى َخ ْم َ‬
‫س َع ْش‪َ o‬رةَ‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‬ ‫ت‪َ ،‬وقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬أَ ْق َرا ُؤهَا َما َكانَ ْ‬ ‫ص ِّدقَ ْ‬ ‫ُ‬
‫ين‪َ ،‬ع ِن ْال َمرْ أَ ِة تَ َرى ال َّد َم بَ ْع َد قُرْ ئِهَا بِ َخ ْم َس ِة أَي ٍَّام‪ ،‬قَا َل‪ :‬النِّ َسا ُء أَ ْعلَ ُم بِ َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ير َ‬ ‫ُم ْعتَ ِمرٌ‪َ :‬ع ْن أَبِي ِه‪َ ،‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت اب َْن ِس ِ‬
‫اور علی رضی ہللا عنہ اور قاضی شریح سے منقول ہے کہ اگر عورت کے گھرانے ک‪oo‬ا ک‪oo‬وئی آدمی گ‪oo‬واہی دے اور‬
‫وہ دیندار بھی ہ‪oo‬و کہ یہ ع‪oo‬ورت ایک مہینہ میں تین م‪oo‬رتبہ حائض‪oo‬ہ ہ‪o‬وتی ہے ت‪oo‬و اس کی تص‪oo‬دیق کی ج‪oo‬ائے گی اور‬
‫عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ عورت کے حیض کے دن ات‪o‬نے ہی قاب‪oo‬ل تس‪o‬لیم ہ‪o‬وں گے جت‪o‬نے پہلے‪( ‬اس کی ع‪o‬ادت‬
‫کے تحت)‪ ‬ہ‪oo‬وتے تھے۔‪( ‬یع‪oo‬نی طالق وغ‪oo‬یرہ س‪oo‬ے پہلے)‪ ‬اب‪oo‬راہیم نخعی نے بھی یہی کہ‪oo‬ا ہے اور عط‪oo‬اء نے کہ‪oo‬ا کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪266‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حیض کم سے کم ایک دن اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن تک ہو سکتا ہے۔ معتمر اپنے وال‪oo‬د س‪oo‬لیمان کے ح‪oo‬والہ س‪o‬ے‬
‫بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن سیرین سے ایک ایسی عورت کے متعلق پوچھا جو اپنی عادت کے مط‪oo‬ابق حیض آ‬
‫جانے کے پانچ دن بعد خون دیکھتی ہے تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں اس کا زیادہ علم رکھتی ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪325 :‬‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَحْ َم‪ُ o‬د اب ُْن أَبِي َر َج‪oo‬ا ٍء‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس ‪o‬ا َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ِ  ‬ه َش ‪o‬ا َم ب َْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَبِي‪، ‬‬
‫ع‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي أُ ْستَ َحاضُ فَاَل أَ ْ‬
‫طهُ‪ُ o‬ر أَفَ‪oo‬أ َ َد ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ش َسأَلَ ِ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت أَبِي ُحبَ ْي ٍ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬أَ َّن فَ ِ‬
‫اط َمةَ بِ ْن َ‬
‫ين فِيهَ‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم ا ْغتَ ِس‪oo‬لِي‬ ‫الص‪oo‬اَل ةَ قَ‪ْ oo‬د َر اأْل َي َِّام الَّتِي ُك ْن ِ‬
‫ت تَ ِح ِ‬
‫يض‪َ oo‬‬ ‫ق‪َ ،‬ولَ ِك ْن َد ِعي َّ‬ ‫الص‪oo‬اَل ةَ ؟ فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬اَل ‪ ،‬إِ َّن َذلِ ِ‬
‫‪oo‬ك ِع‪oo‬رْ ٌ‬ ‫َّ‬
‫صلِّي"‪.‬‬
‫َو َ‬
‫ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہمیں ابواس‪oo‬امہ نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا میں نے ہش‪oo‬ام بن‬
‫عروہ سے سنا‪ ،‬کہا مجھے میرے والد نے عائشہ رضی ہللا عنہا کے واسطہ سے خبر دی کہ‪ ‬ف‪oo‬اطمہ بنت ابی ح‪oo‬بیش‬
‫رضی ہللا عنہا نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ کا خ‪oo‬ون آت‪oo‬ا ہے اور میں پ‪oo‬اک نہیں‬
‫ہو پاتی‪ ،‬تو کیا میں نماز چھوڑ دیا کروں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں۔ یہ تو ایک رگ ک‪oo‬ا خ‪oo‬ون ہے‪ ،‬ہ‪oo‬اں‬
‫اتنے دنوں میں نماز ضرور چھوڑ دیا کر جن میں اس بیماری سے پہلے تمہیں حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل ک‪oo‬ر کے‬
‫نماز پڑھا کرو۔‬

‫الص ْف َر ِة َوا ْل ُكد َْر ِة فِي َغ ْي ِر أَيَّ ِام ا ْل َح ْي ِ‬


‫ض‪:‬‬ ‫اب ُّ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ زرد اور مٹیاال رنگ حیض کے دنوں کے عالوہ ہو ( تو کیا حکم ہے ؟ )‬
‫حدیث نمبر‪326 :‬‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬كنَّا اَل نَ ُع‪ُّ o‬د ْال ُك‪ْ o‬د َرةَ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َوالصُّ ْف َرةَ َش ْيئًا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪267‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے اس‪oo‬ماعیل بن علیہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ایوب س‪oo‬ختیانی‬
‫سے‪ ،‬وہ محمد بن سیرین سے‪ ،‬وہ ام عطیہ س‪oo‬ے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہم زرد اور مٹی‪oo‬الے رن‪oo‬گ ک‪oo‬و ک‪oo‬وئی اہمیت نہیں‬
‫دیتی تھیں۔‬

‫ض ِة‪:‬‬
‫ستِ َحا َ‬
‫ق ا ِال ْ‬
‫اب ِع ْر ِ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استحاضہ کی رگ کے بارے میں‬
‫حدیث نمبر‪327 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪oo‬رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ oo‬را ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن‪ِ oo‬ذ ِر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬مع ٌْن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪oo‬هَا ٍ‬
‫ين‪ ،‬فَ َس‪o‬أَلَ ْ‬
‫ت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ َّن أُ َّم َحبِيبَةَ ا ْستُ ِحي َ‬
‫ض ْ‬
‫ت َس ْب َع ِسنِ َ‬ ‫َو َع ْن َع ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫ت تَ ْغتَ ِس ُل لِ ُكلِّ َ‬
‫صاَل ٍة‪.‬‬ ‫ك‪" ،‬فَأ َ َم َرهَا أَ ْن تَ ْغتَ ِس َل‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَ َذا ِعرْ ٌ‬
‫ق"فَ َكانَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َذلِ َ‬
‫َ‬
‫عیسی نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ایوب بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے معن بن‬
‫ابی ذئب سے‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے عروہ اور عمرہ سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪( ‬ج‪oo‬و‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی بیوی ہیں)‪ ‬کہام حبیبہ رضی ہللا عنہا سات سال تک مستحاضہ رہیں۔ انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا‬
‫اور فرمایا کہ یہ رگ‪( ‬کی وجہ سے بیماری)‪ ‬ہے۔ پس ام حبیبہ رضی ہللا عنہا ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔‬

‫ض ِة‪:‬‬ ‫اب ا ْل َم ْرأَ ِة تَ ِح ُ‬


‫يض بَ ْع َد ا ِإلفَا َ‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو عورت ( حج میں ) طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہو ( اس کے متعلق کیا حکم ہے ؟ )‬
‫حدیث نمبر‪328 :‬‬
‫‪o‬ز ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن َح‪ْ o‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َع ْم‪ِ o‬‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت لِ َرس ِ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪268‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬لَ َعلَّهَا تَحْ بِ ُس‪o‬نَا أَلَ ْم‬
‫ت‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض ْ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪" ،‬إِ َّن َ‬
‫صفِيَّةَ بِ ْن َ‬
‫ت ُحيَ ٍّي قَ ْد َحا َ‬
‫ُجي"‪.‬‬ ‫ت َم َع ُك َّن ؟ فَقَالُوا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ْ‬
‫اخر ِ‬ ‫تَ ُك ْن طَافَ ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہمیں ام‪o‬ام مال‪o‬ک نے خ‪o‬بر دی‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عب‪o‬دہللا بن ابی‬
‫بکر بن عمرو بن حزم سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ ابوبکر سے‪ ،‬انہوں نے عبدالرحمٰ ن کی بیٹی عمرہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬انھ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے کہا کہ یا رسول ہللا! صفیہ بنت ح‪oo‬یی رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا کو‪( ‬حج میں)‪ ‬حیض آ گی‪oo‬ا۔ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬شاید کہ وہ ہمیں روکیں گی۔ کیا انہ‪oo‬وں نے تمہ‪oo‬ارے س‪oo‬اتھ ط‪oo‬واف‪( ‬زیارت)‪ ‬نہیں کی‪oo‬ا۔ عورت‪oo‬وں نے‬
‫جواب دیا کہ کر لیا ہے۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ پھر نکلو۔‬

‫حدیث نمبر‪329 :‬‬
‫ص‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪" :‬ر ِّ‬
‫ُخ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن طَ‪o‬ا ُو ٍ‬
‫ض أَ ْن تَ ْنفِ َر إِ َذا َحا َ‬
‫ض ْ‬
‫ت‪.‬‬ ‫لِ ْل َحائِ ِ‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے وہیب بن خال‪oo‬د نے عب‪oo‬دہللا بن ط‪oo‬اؤس کے ح‪oo‬والہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ‬
‫طاؤس بن کیسان سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬حائضہ کے لیے‪( ‬جب کہ اس نے‬
‫طواف افاضہ کر لیا ہو)‪ ‬رخصت ہے کہ وہ گھر جائے‪( ‬اور طواف وداع کے لیے نہ رکی رہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪330 :‬‬

‫ان اب ُْن ُع َم َر يَقُو ُل فِي أَ َّو ِل أَ ْم ِر ِه‪ :‬إِنَّهَا اَل تَ ْنفِ‪o‬رُ‪ ،‬ثُ َّم َس‪ِ o‬م ْعتُهُ يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬تَ ْنفِ‪o‬رُ‪ ،‬إِ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫َو َك َ‬
‫َر َّخ َ‬
‫ص لَه َُّن"‪.‬‬
‫ابن عمر ابتداء میں اس مسئلہ میں کہتے تھے کہ‪ ‬اسے‪( ‬بغیر طواف وداع کے)‪ ‬جانا نہیں چ‪oo‬اہیے۔ پھ‪oo‬ر میں نے انہیں‬
‫کہتے ہوئے سنا کہ چلی جائے کیونکہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کو اس کی رخصت دی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪269‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اضةُ ال ُّ‬
‫ط ْه َر‪:‬‬ ‫ست ََح َ‬ ‫اب إِ َذا َرأَ ِ‬
‫ت ا ْل ُم ْ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب مستحاضہ اپنے جسم میں پاکی دیکھے تو کیا کرے ؟‬
‫صاَل ةُ أَ ْعظَ ُم‪.‬‬
‫ت ال َّ‬ ‫صلِّي َولَ ْو َسا َعةً‪َ ،‬ويَأْتِيهَا َز ْو ُجهَا إِ َذا َ‬
‫صلَّ ِ‬ ‫س‪ :‬تَ ْغتَ ِس ُل َوتُ َ‬
‫قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ غسل کرے اور نماز پڑھے اگرچہ دن میں تھوڑی دیر کے لیے ایسا ہوا ہ‪oo‬و‬
‫اور اس کا شوہر نماز کے بعد اس کے پاس آئے۔ کیونکہ نماز سب سے زیادہ عظمت والی چیز ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪331 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬


‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬زهَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪o‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَ‪o‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلِّي"‪.‬‬ ‫صاَل ةَ‪َ ،‬وإِ َذا أَ ْدبَ َر ْ‬
‫ت فَا ْغ ِسلِي َع ْن ِك ال َّد َم َو َ‬ ‫ت ْال َح ْي َ‬
‫ضةُ فَ َد ِعي ال َّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْقبَلَ ِ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن‬
‫عروہ نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جب حیض ک‪oo‬ا‬
‫زمانہ آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ زمانہ گزر جائے تو خون کو دھو اور نماز پڑھ۔‬

‫سنَّتِ َها‪:‬‬ ‫صالَ ِة َعلَى النُّفَ َ‬


‫سا ِء َو ُ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نفاس میں مرنے والی عورت پر نماز جنازہ اور اس کا طریقہ کیا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪332 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬شبَابَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ  ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َسي ٍْن ْال ُم َعلِّ ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن بُ َر ْي ‪َ o‬دةَ‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن أَبِي ُس َري ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َم َو َسطَهَا"‪.‬‬
‫صلَّى َعلَ ْيهَا النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت فِي بَ ْ‬
‫ط ٍن فَ َ‬ ‫ب‪" ، ‬أَ َّن ا ْم َرأَةً َماتَ ْ‬
‫َع ْن‪َ  ‬س ُم َرةَ ب ِْن ُج ْن ُد ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪270‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے احمد بن ابی سریح نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شبابہ بن سوار نے‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے حس‪oo‬ین س‪oo‬ے۔ وہ عب‪oo‬دہللا‬
‫بن بریدہ سے‪ ،‬وہ سمرہ بن جندب سے کہ‪ ‬ایک عورت‪( ‬ام کعب)‪ ‬زچگی‪ o‬میں م‪oo‬ر گ‪oo‬ئی‪ ،‬ت‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان کی نماز جنازہ‪ o‬پڑھی‪ ،‬اس وقت آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کے‪( ‬جسم کے)‪ ‬وسط میں کھڑے ہو گئے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ - 30‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬باب‬
‫حدیث نمبر‪333 :‬‬
‫اس‪ُ o‬مهُ ْال َو َّ‬
‫ض‪o‬ا ُح‪ِ  ‬م ْن ِكتَابِ‪ِ o‬ه‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن ُم ْد ِر ٍك‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َح َّما ٍد‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ‪o‬ةَ ْ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫الش ‪ْ o‬يبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َش ‪َّ o‬دا ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت َخ‪oo‬الَتِي‪َ  ‬م ْي ُمونَ ‪o‬ةَ‪َ  ‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَ ْخبَ َرنَا ُس ‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان َّ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يُ َ‬


‫صلِّي‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صلِّي َو ِه َي ُم ْفتَ ِر َشةٌ بِ ِح َذا ِء َمس ِْج ِد َرس ِ‬ ‫َو َسلَّ َم"أَنَّهَا َكانَ ْ‬
‫ت تَ ُك ُ‬
‫ون َحائِضًا اَل تُ َ‬
‫َعلَى ُخ ْم َرتِ ِه‪ ،‬إِ َذا َس َج َد أَ َ‬
‫صابَنِي بَعْضُ ثَ ْوبِ ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن حماد نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہمیں ابوع‪oo‬وانہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حسن بن مدرک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫وضاح نے اپنی کتاب سے دیکھ کر خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خبر دی سلیمان شیبانی نے عبدہللا بن شداد س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے کہا‪ ‬میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی ہللا عنہا سے جو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہ‪oo‬رہ‪ o‬تھیں‬
‫سنا کہ میں حائضہ ہوتی تو نماز نہیں پڑھتی تھی اور یہ کہ آپ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‪( ‬گھ‪oo‬ر میں)‪ ‬نم‪oo‬از‬
‫پڑھنے کی جگہ کے قریب لیٹی ہوتی تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نم‪oo‬از اپ‪oo‬نی چٹ‪oo‬ائی پ‪oo‬ر پڑھتے۔ جب آپ ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سجدہ کرتے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے کپڑے کا کوئی حصہ مجھ سے لگ جاتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪271‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب التيمم‬
‫کتاب تیمم کے احکام و مسائل‬
‫ص ِعيدًا طَيِّبًا فَا ْم َسحُوا بِ ُوجُو ِه ُك ْم َوأَ ْي ِدي ُك ْم ِم ْنهُ سورة المائدة آية ‪6‬‬
‫َوقَ ْو ُل هَّللا ِ تَ َعالَى ‪ :‬فَلَ ْم تَ ِج ُدوا َما ًء فَتَيَ َّم ُموا َ‬
‫تعالی کے اس ارشاد کی وضاحت کہ پس نہ پاؤ تم پانی تو ارادہ کرو پاک مٹی ک‪oo‬ا ‪ ،‬پس م‪oo‬ل ل‪oo‬و منہ‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا تبارک و‬
‫اور ہاتھ اس سے‬
‫اب‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪334 :‬‬
‫ج النَّبِ ِّي‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اس‪ِ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫ار ِه‪َ ،‬حتَّى إِ َذا ُكنَّا بِ ْالبَ ْي‪َ o‬دا ِء‬
‫ْض أَ ْسفَ ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَع ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َ‬
‫اس‪ِ o‬ه‪َ ،‬وأَقَ‪oo‬ا َم النَّاسُ َم َع‪ o‬هُ َولَي ُ‬
‫ْس‪o‬وا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َعلَى ْالتِ َم ِ‬
‫ْش ا ْنقَطَ َع ِع ْق ٌد لِي‪ ،‬فَأَقَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت ْال َجي ِ‬
‫أَ ْو بِ َذا ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ ؟ أَقَ‪oo‬ا َم ْ‬
‫ت بِ َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ِّيق‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬أَاَل تَ َرى َما َ‬
‫صنَ َع ْ‬ ‫َعلَى َما ٍء‪ ،‬فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَ ْك ٍر الصِّ د ِ‬
‫اض‪ٌ o‬ع‬ ‫ْس َم َعهُ ْم َما ٌء‪ ،‬فَ َجا َء أَبُو بَ ْك ٍر َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َو ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوالنَّ ِ‬
‫اس َولَ ْيسُوا َعلَى َما ٍء‪َ ،‬ولَي َ‬
‫ْس ‪o‬وا َعلَى َم‪oo‬ا ٍء‪َ ،‬ولَي َ‬
‫ْس َم َعهُ ْم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َوالنَّ َ‬
‫اس َولَي ُ‬ ‫َر ْأ َسهُ َعلَى فَ ِخ ِذي قَ ْد نَا َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬حبَ ْس ِ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَ َعاتَبَنِي أَبُو بَ ْك ٍر‪َ ،‬وقَا َل َما َشا َء هَّللا ُ أَ ْن يَقُ‪o‬و َل‪َ ،‬و َج َع‪َ o‬ل يَ ْ‬
‫ط ُعنُنِي بِيَ‪ِ o‬د ِه فِي َخ ِ‬
‫اص‪َ o‬رتِي فَاَل يَ ْمنَ ُعنِي‬ ‫َما ٌء‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ِح َ‬
‫ين‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َعلَى فَ ِخ‪ِ o‬ذي‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َم َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ان َرس ِ‬ ‫ِم َن التَّ َحرُّ ِك إِاَّل َم َك ُ‬
‫أَصْ بَ َح َعلَى َغي ِْر َما ٍء‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ آيَةَ التَّيَ ُّم ِم فَتَيَ َّم ُموا‪ ،‬فَقَا َل أُ َس ْي ُد ب ُْن ْال ُح َ‬
‫ضي ِْر‪َ :‬ما ِه َي بِأ َ َّو ِل بَ َر َكتِ ُك ْم يَا آ َل أَبِي بَ ْك ٍر ؟‬
‫ص ْبنَا ْال ِع ْق َد تَحْ تَهُ"‪o.‬‬
‫ت َعلَ ْي ِه فَأ َ َ‬ ‫ت‪ :‬فَبَ َع ْثنَا ْالبَ ِعي َر الَّ ِذي ُك ْن ُ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہمیں مال‪oo‬ک نے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن قاس‪oo‬م س‪o‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫اپنے والد سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے بتالیا‬
‫کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بعض سفر‪( ‬غزوہ بنی المص‪oo‬طلق)‪ ‬میں تھے۔ جب ہم مق‪oo‬ام بی‪oo‬داء یا ذات‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪272‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫الجیش پر پہنچے تو میرا ایک ہار کھ‪oo‬و گی‪oo‬ا۔ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اس کی تالش میں وہیں ٹھہ‪oo‬ر گ‪oo‬ئے اور‬
‫لوگ بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ٹھہر گئے۔ لیکن وہاں پانی کہیں قریب میں نہ تھا۔ لوگ ابوبکر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ کے پاس آئے اور کہا عائشہ رضی ہللا عنہا نے کیا کام کیا؟ کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور تمام لوگوں کو‬
‫ٹھہرا دیا ہے اور پانی بھی کہیں قریب میں نہیں ہے اور نہ لوگوں ہی کے س‪oo‬اتھ ہے۔ پھ‪oo‬ر اب‪oo‬وبکر ص‪oo‬دیق رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ تشریف الئے‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنا سر مبارک میری ران پر رکھے ہوئے سو رہے تھے۔ فرم‪oo‬انے‬
‫لگے کہ تم نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور تمام لوگوں ک‪oo‬و روک لی‪oo‬ا۔ ح‪oo‬االنکہ ق‪oo‬ریب میں کہیں پ‪oo‬انی بھی نہیں‬
‫ہے اور نہ لوگوں کے پاس ہے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا کہتی ہیں کہ والد ماجد‪( ‬رضی ہللا عنہ)‪ ‬مجھ پر بہت خفا ہوئے‬
‫اور ہللا نے جو چاہا انہوں نے مجھے کہا اور اپنے ہاتھ سے میری ک‪oo‬وکھ میں کچ‪oo‬وکے لگ‪oo‬ائے۔ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وجہ سے میں ح‪oo‬رکت بھی نہیں ک‪oo‬ر س‪oo‬کتی تھی۔ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫‪o‬الی نے تیمم کی آیت ات‪oo‬اری اور لوگ‪oo‬وں نے‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جب صبح کے وقت اٹھے تو پانی کا پتہ تک نہ تھا۔ پس ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫تیمم کی‪oo‬ا۔ اس پ‪oo‬ر اس‪oo‬ید بن حض‪oo‬یر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہا اے آل ابی بک‪oo‬ر! یہ تمہ‪oo‬اری ک‪oo‬وئی پہلی ب‪oo‬رکت نہیں ہے۔‬
‫عائشہ‪( ‬رضی ہللا عنہا)‪ ‬نے فرمایا۔ پھر ہم نے اس اونٹ کو ہٹایا جس پر میں س‪oo‬وار تھی ت‪oo‬و ہ‪oo‬ار اس‪oo‬ی کے نیچے م‪oo‬ل‬
‫گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪335 :‬‬
‫ض ‪ِ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬هُ َش ‪ْ o‬ي ٌم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬هُ َش ‪ْ o‬ي ٌم‪ . ‬ح قَ‪oo‬ا َل‪ :‬و َح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ُد ب ُْن النَّ ْ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِس‪o‬نَ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ب ْالفَقِي ُر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬جابِ ُر ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صهَ ْي ٍ‬‫أَ ْخبَ َرنَا َسيَّا ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد هُ َو اب ُْن ُ‬
‫ت لِي اأْل َرْ ضُ َم ْس‪ِ o‬جدًا‬ ‫ب َم ِس‪o‬ي َرةَ َش‪o‬ه ٍْر‪َ ،‬و ُج ِعلَ ْ‬ ‫ت بِ‪oo‬الرُّ ْع ِ‬ ‫ص‪o‬رْ ُ‬ ‫يت َخ ْمسًا لَ ْم يُ ْعطَه َُّن أَ َح‪ٌ o‬د قَ ْبلِي‪ ،‬نُ ِ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أُ ْع ِط ُ‬
‫ت لِي ْال َم َغ‪oo‬انِ ُم َولَ ْم تَ ِح‪َّ o‬ل أِل َ َح‪ٍ o‬د قَ ْبلِي‪َ ،‬وأُ ْع ِط ُ‬
‫يت‬ ‫ُص ‪o‬لِّ ‪َ ،‬وأُ ِحلَّ ْ‬ ‫‪o‬ل ِم ْن أُ َّمتِي أَ ْد َر َك ْت ‪o‬هُ َّ‬
‫الص ‪o‬اَل ةُ فَ ْلي َ‬ ‫َوطَهُ‪oo‬ورًا‪ ،‬فَأَيُّ َما َر ُج‪ٍ o‬‬
‫اس َعا َّمةً"‪.‬‬ ‫صةً‪َ ،‬وبُ ِع ْث ُ‬
‫ت إِلَى النَّ ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي يُ ْب َع ُ‬
‫ث إِلَى قَ ْو ِم ِه َخا َّ‬ ‫ال َّشفَا َعةَ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ہم سے محمد بن سنان عوفی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا‪( ‬دوس‪oo‬ری س‪oo‬ند)‪ ‬کہ‪oo‬ا اور مجھ س‪oo‬ے‬
‫سعید بن نضر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں خبر دی ہشیم نے‪ ،‬انہوں نے کہ‪o‬ا ہمیں خ‪o‬بر دی س‪o‬یار نے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪273‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کہا ہم سے یزید الفقیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں جابر بن عبدہللا نے ‪ ,‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‬
‫مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ س‪o‬ے پہلے کس‪oo‬ی ک‪oo‬و نہیں دی گ‪o‬ئی تھیں۔ ایک مہینہ کی مس‪o‬افت س‪o‬ے‬
‫رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور تم‪oo‬ام زمین م‪o‬یرے ل‪oo‬یے س‪oo‬جدہ گ‪oo‬اہ اور پ‪oo‬اکی کے الئ‪oo‬ق بن‪oo‬ائی گ‪o‬ئی۔ پس‬
‫میری امت کا جو انسان نماز کے وقت کو‪( ‬جہاں بھی)‪ ‬پالے اسے وہاں ہی نماز ادا کر لینی چ‪oo‬اہیے۔ اور م‪oo‬یرے ل‪oo‬یے‬
‫غنیمت کا مال حالل کیا گیا ہے۔ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے بھی حالل نہ تھا۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔‬
‫اور تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوتے تھے لیکن میں تمام انسانوں کے ل‪o‬یے ع‪o‬ام ط‪o‬ور پ‪o‬ر ن‪o‬بی بن‪o‬ا ک‪o‬ر‬
‫بھیجا گیا ہوں۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ِج ْد َما ًء َوالَ تُ َرابًا‪:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب نہ پانی ملے اور نہ مٹی تو کیا کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪336 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن نُ َمي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ُم ب ُْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪، ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ُجاًل ‪ ،‬فَ َو َج َدهَا‪ ،‬فَأ َ ْد َر َك ْتهُ ُم َّ‬
‫الص‪oo‬اَل ةُ‬ ‫ث َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ِم ْنأ َ ْس َما َء قِاَل َدةً فَهَلَ َك ْ‬
‫ت‪ ،‬فَبَ َع َ‬ ‫"أَنَّهَا ا ْستَ َعا َر ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ آيَ‪o‬ةَ التَّيَ ُّم ِم"‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل أُ َس‪ْ o‬ي ُد ب ُْن‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك إِلَى َرس ِ‬ ‫صلَّ ْوا‪ ،‬فَ َش َك ْوا َذلِ َ‬ ‫ْس َم َعهُ ْم َما ٌء فَ َ‬ ‫َولَي َ‬
‫اك هَّللا ُ َخ ْيرًا‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما نَ َز َل بِ ِك أَ ْم ٌر تَ ْك َر ِهينَهُ إِاَّل َج َع َل هَّللا ُ َذلِ ِك لَ ِك َولِ ْل ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين فِي ِه َخ ْيرًا‪.‬‬ ‫ضي ٍْر لِ َعائِ َشةَ‪َ :‬ج َز ِ‬
‫ُح َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن نمیر نے‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے‪ ،‬وہ اپنے والد‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے سے زکریا بن‬
‫سے‪ ،‬وہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬انھوں نے اسماء رضی ہللا عنہا سے ہار مانگ کر پہن لیا تھ‪oo‬ا‪ ،‬وہ گم ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا۔‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک آدمی کو اس کی تالش کے لیے بھیجا‪ ،‬جسے وہ مل گیا۔ پھ‪oo‬ر نم‪oo‬از ک‪oo‬ا وقت آ‬
‫پہنچا اور لوگوں کے پ‪o‬اس‪( ‬ج‪oo‬و ہ‪o‬ار کی تالش میں گ‪o‬ئے تھے)‪ ‬پ‪o‬انی نہیں تھ‪o‬ا۔ لوگ‪oo‬وں نے نم‪o‬از پ‪o‬ڑھ لی اور رس‪oo‬ول‬
‫تعالی نے تیمم کی آیت اتاری جسے سن ک‪oo‬ر‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کے متعلق شکایت کی۔ پس ہللا تبارک و‬
‫اسید بن حضیر نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہا آپ کو ہللا بہترین بدلہ دے۔ وہللا جب بھی آپ کے ساتھ کوئی ایس‪oo‬ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪274‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تعالی نے آپ کے ل‪o‬یے اور تم‪o‬ام مس‪o‬لمانوں کے ل‪o‬یے اس میں خ‪o‬یر‬


‫ٰ‬ ‫بات پیش آئی جس سے آپ کو تکلیف ہوئی تو ہللا‬
‫پیدا فرما دی۔‬

‫اب التَّيَ ُّم ِم فِي ا ْل َح َ‬


‫ض ِر‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اقامت کی حالت‪ o‬میں بھی تیمم کرنا جائز ہے‬
‫اولُ‪o‬هُ يَتَيَ َّم ُم‪َ ،‬وأَ ْقبَ‪َ o‬ل اب ُْن ُع َم‪َ o‬ر ِم ْن أَرْ ِ‬
‫ض‪ِ o‬ه‬ ‫يض ِع ْن‪َ o‬دهُ ْال َم‪oo‬ا ُء َواَل يَ ِج‪ُ o‬د َم ْن يُنَ ِ‬
‫َوبِ ِه قَا َل َعطَا ٌء‪َ :‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬فِي ْال َم ِر ِ‬
‫صلَّى‪ ،‬ثُ َّم َد َخ َل ْال َم ِدينَةَ َوال َّش ْمسُ ُمرْ تَفِ َعةٌ فَلَ ْم يُ ِع ْد‪.‬‬ ‫ت ْال َعصْ ُر بِ َمرْ بَ ِد النَّ َع ِم فَ َ‬ ‫بِ ْال ُجر ِ‬
‫ُف فَ َح َ‬
‫ض َر ِ‬
‫جب پانی نہ پائے اور نماز فوت ہونے کا خوف ہو۔ عطاء بن ابی رباح کا یہی قول ہے اور امام حسن بصری نے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ اگر کسی بیمار کے نزدیک پانی ہو جسے وہ اٹھا نہ سکے اور کوئی ایس‪oo‬ا ش‪oo‬خص بھی وہ‪oo‬اں نہ ہ‪oo‬و ج‪oo‬و اس‪oo‬ے وہ‬
‫پانی‪( ‬اٹھا کر)‪ ‬دے س‪o‬کے ت‪o‬و وہ تیمم ک‪o‬ر لے۔ اور عب‪o‬دہللا بن عم‪oo‬ر ج‪o‬رف کی اپ‪o‬نی زمین س‪o‬ے واپس آ رہے تھے کہ‬
‫عصر کا وقت مقام مربدالنعم میں آ گیا۔ آپ نے‪( ‬تیمم سے)‪ ‬عصر کی نماز پڑھ لی اور م‪oo‬دینہ پہنچے ت‪oo‬و س‪oo‬ورج ابھی‬
‫بلند تھا مگر آپ نے وہ نماز نہیں لوٹائی۔‬

‫حدیث نمبر‪337 :‬‬
‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫‪o‬ولَى اب ِْن‬ ‫ج‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬ع َم ْي‪o‬رًا‪َ  ‬م‪ْ o‬‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ ِر ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َحتَّى َد َخ ْلنَا َعلَى أَبِي‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫‪o‬ولَى َم ْي ُمونَ‪o‬ةَ َز ْو ِ‬ ‫ت أَنَا َو َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫ار َم‪ْ o‬‬ ‫س‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْقبَ ْل ُ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫اريِّ ‪ ،‬فَقَا َل‪ ‬أَبُو ْال ُجهَي ِْم‪" : ‬أَ ْقبَ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن نَحْ ِو بِ ْئ ِر َج َم‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪،‬‬ ‫ص ِ‬‫ث ب ِْن الصِّ َّم ِة اأْل َ ْن َ‬ ‫ُجهَي ِْم ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحتَّى أَ ْقبَ َل َعلَى ْال ِج‪َ o‬د ِ‬
‫ار فَ َم َس‪َ o‬ح بِ َوجْ ِه‪ِ o‬ه َويَ َد ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫فَلَقِيَهُ َر ُج ٌل فَ َسلَّ َم َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَلَ ْم يَ ُر َّد َعلَ ْي ِه النَّبِ ُّي َ‬
‫َر َّد َعلَ ْي ِه ال َّساَل َم"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے جعف ‪o‬ر‪ o‬بن ربیعہ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہوں نے عبدالرحمٰ ن اعرج سے‪ ،‬انہوں نے کہا میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪o‬ا کے غالم عم‪o‬یر بن عب‪oo‬دہللا س‪o‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪275‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں اور عبدہللا بن یسار جو کہ میمونہ رضی ہللا عنہا زوجہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‬
‫غالم تھے‪ ،‬ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری‪( ‬صحابی)‪ ‬کے پاس آئے۔ انہوں نے بیان کی‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم بئر جمل کی طرف سے تشریف ال رہے تھے‪ ،‬راستے میں ایک شخص نے آپ ک‪oo‬و س‪oo‬الم کیا‪( ‬یع‪oo‬نی خ‪oo‬ود‬
‫اسی ابوجہیم نے)‪ ‬لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جواب نہیں دیا۔ پھ‪o‬ر آپ دیوار کے ق‪o‬ریب آئے اور اپ‪o‬نے چہ‪o‬رے‬
‫اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر ان کے سالم کا جواب دیا۔‬

‫اب ا ْل ُمتَيَ ِّم ُم َه ْل يَ ْنفُ ُخ فِي ِه َما‪:‬‬


‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کیا مٹی پر تیمم کے لیے ہاتھ مارنے کے بعد ہاتھوں کو پھونک کر ان کو‬
‫چہرے اور دونوں ہتھیلوں پر مل لینا کافی ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪338 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذرٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب‪َ o‬زى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ب‪ :‬أَ َما‬
‫اس ٍر‪ ‬لِ ُع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب ْال َما َء ؟ فَقَا َل‪َ  ‬ع َّما ُر ب ُْن يَ ِ‬ ‫ْت فَلَ ْم أُ ِ‬
‫ص ِ‬ ‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أَجْ نَب ُ‬
‫َجا َء َر ُج ٌل إِلَى ُع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ت لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ص ‪o‬لَّي ُ‬
‫ْت‪ ،‬فَ ‪َ o‬ذ َكرْ ُ‬ ‫ص ‪o‬لِّ ‪َ ،‬وأَ َّما أَنَا فَتَ َم َّع ْك ُ‬
‫ت فَ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَأ َ َّما أَ ْن َ‬
‫ت فَلَ ْم تُ َ‬ ‫تَ‪oْ o‬ذ ُك ُر أَنَّا ُكنَّا فِي َس ‪o‬فَ ٍر أَنَا َوأَ ْن َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِ َكفَّ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ب النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬إِنَّ َما َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَ ْكفِي َ‬
‫ك هَ َك‪َ o‬ذا‪ ،‬فَ َ‬
‫ض‪َ o‬ر َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اأْل َرْ َ‬
‫ض َونَفَ َخ فِي ِه َما‪ ،‬ثُ َّم َم َس َح بِ ِه َما َوجْ هَهُ َو َكفَّ ْي ِه"‪o.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے حکم بن ع‪o‬یینہ‬
‫ٰ‬
‫ابزی س‪o‬ے‪ ،‬وہ اپ‪o‬نے ب‪o‬اپ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں‬ ‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ذر بن عبدہللا سے‪ ،‬انہوں نے سعید بن عبدالرحمٰ ن بن‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک شخص عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے غسل کی حاجت ہو‬
‫گئی اور پانی نہیں مال‪( ‬تو میں اب کیا کروں)‪ ‬اس پر عمار بن یاسر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے عم‪oo‬ر بن خط‪oo‬اب رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ سے کہا‪ ،‬کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ سفر میں تھے‪ ،‬ہم دونوں جنبی ہو گئے۔ آپ نے تو نماز نہیں پڑھی‬
‫لیکن میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا‪ ،‬اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کا ذکر کیا‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تجھے بس اتنا ہی کافی تھا اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر‬
‫انہیں پھونکا اور دونوں سے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪276‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب التَّيَ ُّم ُم لِ ْل َو ْج ِه َوا ْل َكفَّ ْي ِن‪:‬‬


‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ تیمم میں صرف منہ اور دونوں پہنچوں پر مسح کرنا کافی ہے‬
‫حدیث نمبر‪339 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذرٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن َع ْب ِد ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب‪َ o‬زى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫ض‪ ،‬ثُ َّم أَ ْدنَاهُ َما ِم ْن فِي ِه‪ ،‬ثُ َّم َم َس َح بِ ِه َما َوجْ هَهُ َو َكفَّ ْي ِه"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬النَّ ْ‬
‫ض‪ُ o‬ر‪: ‬‬ ‫ب ُش ْعبَةُ بِيَ َد ْي ِه اأْل َرْ َ‬ ‫قَا َل‪َ  ‬ع َّما ٌر‪ ‬بِهَ َذا‪َ " ،‬و َ‬
‫ض َر َ‬
‫ْت‪َ  ‬ذ ًّرا‪ ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪َ :‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب‪َ o‬زى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ : ‬وقَ‪ْ o‬د َس‪ِ o‬م ْعتُهُ‬
‫أَ ْخبَ َرنَا ُش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ِم ْن‪ ‬اب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪َ  ‬ع َّما ٌر‪. ‬‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے ش‪oo‬عبہ نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے حکم بن ع‪oo‬یینہ نے خ‪oo‬بر دی ذر بن عب‪oo‬دہللا‬
‫س‪oo‬ے‪ ،‬وہ س‪oo‬عید بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن اب‪ٰ o‬‬
‫‪o‬زی س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ س‪oo‬ے کہ عم‪oo‬ار نے‪ ‬یہ واقعہ بی‪oo‬ان کیا‪( ‬ج‪oo‬و پہلے گ‪oo‬زر‬
‫چکا)‪ ‬اور شعبہ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا۔ پھر انہیں اپنے منہ کے ق‪oo‬ریب ک‪oo‬ر لیا‪( ‬اور پھونک‪oo‬ا)‪ ‬پھ‪oo‬ر ان س‪oo‬ے‬
‫اپنے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا اور نضر بن شمیل نے بیان کیا کہ مجھے شعبہ نے خ‪oo‬بر دی حکم س‪oo‬ے کہ میں‬
‫ٰ‬
‫ابزی کے حوالہ سے حدیث روایت ک‪oo‬رتے تھے۔ حکم نے کہ‪oo‬ا‬ ‫نے ذر بن عبدہللا سے سنا‪ ،‬وہ سعید بن عبدالرحمٰ ن بن‬
‫کہ میں نے یہ حدیث ابن عبدالرحمٰ ن بن ابزی سے سنی‪ ،‬وہ اپنے والد کے حوالہ سے بیان ک‪oo‬رتے تھے کہ عم‪oo‬ار نے‬
‫کہا‪( ‬جو پہلے مذکور ہوا)۔‬

‫حدیث نمبر‪340 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذرٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب ‪َ o‬زى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫أَنَّهُ َش ِه َد ُع َم َر‪َ ،‬وقَا َل لَهُ‪َ  ‬ع َّما ٌر‪ُ : ‬كنَّا فِي َس ِريَّ ٍة‪ ،‬فَأَجْ نَ ْبنَا‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬تَفَ َل فِي ِه َما"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے حکم کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی‪ ،‬وہ ذر بن عب‪oo‬دہللا‬
‫سے‪ ،‬وہ ابن عبدالرحمٰ ن بن ابزی سے‪ ،‬وہ اپنے والد سے کہ‪ ‬وہ عمر رضی ہللا عنہ کی خ‪o‬دمت میں حاض‪o‬ر‪ o‬تھے اور‬
‫عمار رضی ہللا عنہ نے ان سے کہا کہ ہم ایک لشکر میں گئے ہ‪oo‬وئے تھے۔ پس ہم دون‪oo‬وں جن‪oo‬بی ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ اور‪( ‬اس‬
‫میں ہے کہ بجائے‪« ‬نفخ فيهما»‪ ‬کے)‪ ‬انہوں نے‪« ‬تفل فيهما»‪ ‬کہا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪277‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪341 :‬‬
‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذرٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب َزى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ك ْال َوجْ هَ َو ْال َكفَّ ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬يَ ْكفِي َ‬ ‫ت فَأَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب ِْن أَ ْب َزى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪َ  ‬ع َّما ٌر‪ ‬لِ ُع َم َر‪ :‬تَ َم َّع ْك ُ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے حکم سے‪ ،‬وہ ذر بن عبدہللا سے‪ ،‬وہ سعید بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن‬
‫ٰ‬
‫ابزی سے‪ ،‬انہوں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ عم‪oo‬ار رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬ ‫ٰ‬
‫ابزی سے‪ ،‬وہ اپنے والد عبدالرحمٰ ن بن‬
‫عنہ سے کہا کہ‪ ‬میں تو زمین میں لوٹ پوٹ ہو گیا پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪o‬ر‪ o‬ہ‪oo‬وا ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تیرے لیے صرف چہرے اور پہنچوں پر مسح کرنا ک‪oo‬افی تھا‪( ‬زمین پ‪oo‬ر لیٹ‪oo‬نے‬
‫کی ضرورت نہ تھی)۔‬

‫حدیث نمبر‪342 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذرٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ش ِه ْد ُ‬
‫ت ُع َم‪َ o‬ر‪،‬‬
‫ق ْال َح ِد َ‬
‫يث‪.‬‬ ‫فَقَا َل لَهُ‪َ  ‬ع َّما ٌر‪َ : ‬و َسا َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے حکم سے‪ ،‬انہوں نے ذر بن عب‪oo‬دہللا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬عید‬
‫ابزی سے۔ انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن اب‪ٰ o‬‬
‫‪o‬زی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی‬ ‫ٰ‬ ‫بن عبدالرحمٰ ن بن‬
‫خدمت میں موجود تھا کہ عمار رضی ہللا عنہ نے ان سے کہا۔ پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔‬

‫حدیث نمبر‪343 :‬‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذرٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب َزى‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ ِد ِه اأْل َرْ َ‬
‫ض فَ َم َس َح َوجْ هَهُ َو َكفَّ ْي ِه"‪.‬‬ ‫ب النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪َ  ‬ع َّما ٌر‪" : ‬فَ َ‬
‫ض َر َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے غندر نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم کے واسطے سے‪ ،‬انہوں نے‬
‫ذر بن عبدہللا سے‪ ،‬انہوں نے ابن عبدالرحمٰ ن بن ابزی سے‪ ،‬انہوں نے اپنے والد سے کہ عمار نے بیان کی‪oo‬ا پس ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا اور اس سے اپنے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪278‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سلِ ِم‪ ،‬يَ ْكفِي ِه ِم َن ا ْل َما ِء‪:‬‬


‫ضو ُء ا ْل ُم ْ‬ ‫ص ِعي ُد الطَّيِّ ُ‬
‫ب َو ُ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پاک مٹی مسلمانوں کا وضو ہے پانی کے بدل وہ اس کو کافی ہے‬
‫صاَل ِة َعلَى‬ ‫س َوهُ َو ُمتَيَ ِّم ٌم‪َ ،‬وقَا َل يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س بِال َّ‬ ‫ث‪َ ،‬وأَ َّم اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬يُجْ ِزئُهُ التَّيَ ُّم ُم َما لَ ْم يُحْ ِد ْ‬

‫ال َّسبَ َخ ِة َوالتَّيَ ُّم ِم بِهَا‪.‬‬


‫اور حسن بصری نے کہا کہ جب تک اس کو حدث نہ ہو‪( ‬یعنی وضو توڑنے والی چیزیں نہ پ‪oo‬ائی ج‪oo‬ائیں)‪ ‬تیمم ک‪oo‬افی‬
‫یحیی بن سعید انص‪oo‬اری نے فرمایا کہ کھ‪oo‬اری زمین‬
‫ٰ‬ ‫ہے اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے تیمم سے امامت کی اور‬
‫پر نماز پڑھنے اور اس سے تیمم کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪344 :‬‬

‫ف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َر َجا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْم‪َ o‬ر َ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬كنَّا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْو ٌ‬
‫‪o‬ل‪َ ،‬وقَ ْعنَا َو ْق َع‪ o‬ةً َواَل َو ْق َع‪ o‬ةَ أَحْ لَى ِع ْن‪َ o‬د‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وإِنَّا أَ ْس‪َ o‬ر ْينَا َحتَّى ُكنَّا فِي ِ‬
‫آخ‪ِ o‬ر اللَّ ْي‪ِ o‬‬ ‫فِي َسفَ ٍر َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ان أَ َّو َل َم ِن ا ْستَ ْيقَظَ فُاَل ٌن‪ ،‬ثُ َّم فُاَل ٌن‪ ،‬ثُ َّم فُاَل ٌن يُ َس ِّمي ِه ْم أَبُو َر َجا ٍء فَنَ ِس َي‬ ‫ْال ُم َسافِ ِر ِم ْنهَا‪ ،‬فَ َما أَ ْيقَظَنَا إِاَّل َحرُّ ال َّش ْم ِ‬
‫س‪َ ،‬و َك َ‬
‫‪o‬ون هُ‪َ o‬و يَ ْس‪o‬تَ ْيقِظُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬إِ َذا نَا َم لَ ْم يُوقَ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ظ َحتَّى يَ ُك‪َ o‬‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ف‪ ،‬ثُ َّم ُع َم ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب الرَّابِعُ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َع ْو ٌ‬
‫‪o‬ان َر ُجاًل َجلِيدًا‪ ،‬فَ َكبَّ َر َو َرفَ‪َ o‬ع‬ ‫اب النَّ َ‬
‫اس‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬ ‫ث لَهُ فِي نَ ْو ِم ِه‪ ،‬فَلَ َّما ا ْستَ ْيقَظَ ُع َم ُر َو َرأَى َما أَ َ‬
‫ص‪َ o‬‬ ‫أِل َنَّا اَل نَ ْد ِري َما يَحْ ُد ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما‬
‫ص‪ْ o‬وتِ ِه النَّبِ ُّي َ‬
‫اس‪o‬تَ ْيقَظَ لِ َ‬ ‫ص‪ْ o‬وتَهُ بِ‪oo‬التَّ ْكبِ ِ‬
‫ير َحتَّى ْ‬ ‫ص ْوتَهُ بِالتَّ ْكبِ ِ‬
‫ير‪ ،‬فَ َما َزا َل يُ َكبِّ ُر َويَرْ فَ‪ُ o‬ع َ‬ ‫َ‬
‫ض ْي َر أَ ْو اَل يَ ِ‬
‫ضيرُ‪ ،‬ارْ تَ ِحلُوا‪ ،‬فَارْ تَ َح َل‪ ،‬فَ َس‪o‬ا َر َغ ْي‪َ o‬ر بَ ِعي ٍد‪ ،‬ثُ َّم نَ‪َ o‬ز َل فَ‪َ o‬د َعا‬ ‫ا ْستَ ْيقَظَ َش َك ْوا إِلَ ْي ِه الَّ ِذي أَ َ‬
‫صابَهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل َ‬
‫‪o‬ز ٍل لَ ْم ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ َم‪َ o‬ع‬ ‫‪o‬ل ُم ْعتَ‪ِ o‬‬ ‫ص‪o‬لَّى بِالنَّاس‪ ،‬فَلَ َّما ا ْنفَتَ‪َ o‬ل ِم ْن َ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه إِ َذا هُ‪َ o‬و بِ َر ُج‪ٍ o‬‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬فَ َ‬ ‫بِ ْال َوضُو ِء فَتَ َوضَّأ َ َونُو ِد َ‬
‫ي بِال َّ‬
‫الص‪ِ o‬عي ِد فَإِنَّهُ‬ ‫ص‪o‬لِّ َي َم‪َ o‬ع ْالقَ ْ‪o‬و ِم ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َ‬
‫ص‪o‬ابَ ْتنِي َجنَابَ‪o‬ةٌ َواَل َم‪oo‬ا َء‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬علَيْ‪َ o‬‬
‫ك بِ َّ‬ ‫ك يَا فُاَل ُن أَ ْن تُ َ‬
‫ْالقَ ْو ِم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َمنَ َع َ‬
‫ان يُ َس ِّمي ِه أَبُو َر َجا ٍء‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْشتَ َكى إِلَ ْي ِه النَّاسُ ِم َن ْال َعطَ ِ‬
‫ش‪ ،‬فَنَ َز َل فَ َد َعا فُاَل نًا َك َ‬ ‫ك‪ ،‬ثُ َّم َسا َر النَّبِ ُّي َ‬
‫يَ ْكفِي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪279‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ف َو َد َعا َعلِيًّا‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬اذهَبَا فَا ْبتَ ِغيَا ْال َما َء‪ ،‬فَا ْنطَلَقَا‪ ،‬فَتَلَقَّيَا ا ْم‪َ o‬رأَةً بَي َْن َم‪َ o‬زا َدتَي ِْن أَ ْو َس‪ِ o‬طي َحتَي ِْن ِم ْن َم‪oo‬ا ٍء َعلَى‬
‫نَ ِسيَهُ َع ْو ٌ‬

‫ت‪َ :‬ع ْه ِدي بِ ْال َما ِء أَ ْم ِ‬


‫س هَ ِذ ِه السَّا َعةَ‪َ ،‬ونَفَ ُرنَا ُخلُوفًا‪ ،‬قَااَل لَهَا‪ :‬ا ْنطَلِقِي‪ ،‬إِ ًذا قَالَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ير لَهَا‪ ،‬فَقَااَل لَهَا‪ :‬أَي َْن ْال َما ُء ؟ قَالَ ْ‬
‫بَ ِع ٍ‬
‫ت‪ :‬الَّ ِذي يُقَا ُل لَهُ الصَّابِئُ‪ ،‬قَااَل ‪ :‬هُ َو الَّ ِذي تَ ْعنِ َ‬
‫ين‪ ،‬فَا ْنطَلِقِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫إِلَى أَي َْن ؟ قَااَل ‪ :‬إِلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫اس ‪o‬تَ ْن َزلُوهَا َع ْن بَ ِع ِ‬
‫يرهَ‪oo‬ا‪َ ،‬و َد َعا النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َح َّدثَاهُ ْال َح ِد َ‬
‫يث‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَ ْ‬ ‫فَ َجا َءا بِهَا إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ي فِي النَّ ِ‬
‫اس‬ ‫ق ْال َع‪َ o‬زالِ َي َونُ‪oo‬و ِد َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِإِنَا ٍء فَفَ َّر َغ فِي ِه ِم ْن أَ ْف َوا ِه ْال َم َزا َدتَي ِْن أَ ْو َس ِطي َحتَي ِْن‪َ ،‬وأَ ْو َكأ َ أَ ْف َواهَهُ َما َوأَ ْ‬
‫طلَ‪َ o‬‬
‫ص‪o‬ابَ ْتهُ ْال َجنَابَ‪o‬ةُ إِنَ‪oo‬ا ًء ِم ْن َم‪oo‬ا ٍء‪،‬‬‫ك أَ ْن أَ ْعطَى الَّ ِذي أَ َ‬ ‫آخ َر َذا َ‬‫ان ِ‬ ‫ا ْسقُوا َوا ْستَقُوا‪ ،‬فَ َسقَى َم ْن َشا َء َوا ْستَقَى َم ْن َشا َء‪َ ،‬و َك َ‬
‫ك‪َ ،‬و ِه َي قَائِ َمةٌ تَ ْنظُ‪ُ o‬ر إِلَى َما يُ ْف َع‪ُ o‬ل بِ َمائِهَ‪oo‬ا‪َ ،‬وا ْي ُم هَّللا ِ لَقَ‪ْ o‬د أُ ْقلِ‪َ o‬ع َع ْنهَ‪oo‬ا‪َ ،‬وإِنَّهُ لَيُ َخيَّ ُل إِلَ ْينَا أَنَّهَا‬
‫قَا َل‪ْ :‬اذهَبْ فَأ َ ْف ِر ْغهُ َعلَ ْي َ‬
‫ين ا ْبتَ َدأَ فِيهَا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اجْ َمعُوا لَهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ َج َم ُع‪oo‬وا لَهَا ِم ْن بَي ِْن َعجْ‪َ o‬و ٍة َو َدقِيقَ‪ٍ o‬ة‬ ‫أَ َش ُّد ِمأْل َةً ِم ْنهَا ِح َ‬
‫ض‪o‬عُوا الثَّ ْو َ‬
‫ب بَي َْن يَ‪َ o‬د ْيهَا‪ ،‬قَ‪o‬ا َل لَهَ‪oo‬ا‪:‬‬ ‫ب َو َح َملُوهَا َعلَى بَ ِع ِ‬
‫يرهَا َو َو َ‬ ‫َو َس ِويقَ ٍة َحتَّى َج َمعُوا لَهَا طَ َعا ًما‪ ،‬فَ َج َعلُوهَا فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ت أَ ْهلَهَا َوقَ‪ِ o‬د احْ تَبَ َس‪ْ o‬‬
‫ت َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪َ :‬ما َحبَ َس‪ِ o‬ك يَا‬ ‫ين َما َر ِز ْئنَا ِم ْن َمائِ ِك َش ْيئًا‪َ ،‬ولَ ِك َّن هَّللا َ هُ َو الَّ ِذي أَ ْسقَانَا‪ ،‬فَ‪oo‬أَتَ ْ‬
‫تَ ْعلَ ِم َ‬
‫ت‪ْ :‬ال َع َجبُ ‪ ،‬لَقِيَنِي َر ُجاَل ِن فَ َذهَبَا بِي إِلَى هَ َذا الَّ ِذي يُقَا ُل لَهُ الصَّابِ ُئ فَفَ َع‪َ o‬ل َك‪َ o‬ذا َو َك‪َ o‬ذا‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ إِنَّهُ أَل َ ْس‪َ o‬ح ُر‬ ‫فُاَل نَةُ ؟ قَالَ ْ‬
‫ض أَ ْو‬
‫الس‪َ o‬ما َء َواأْل َرْ َ‬ ‫الس‪َ o‬ما ِء تَ ْعنِي َّ‬ ‫ت بِإِصْ بَ َع ْيهَا ْال ُو ْس‪o‬طَى َو َّ‬
‫الس‪o‬بَّابَ ِة‪ :‬فَ َرفَ َع ْتهُ َما إِلَى َّ‬ ‫اس ِم ْن بَي ِْن هَ ِذ ِه َوهَ ِذ ِه‪َ ،‬وقَالَ ْ‬
‫النَّ ِ‬
‫الص ‪o‬رْ َم الَّ ِذي‬
‫ُون ِّ‬ ‫ُص ‪o‬يب َ‬‫ين َواَل ي ِ‬ ‫ُون َعلَى َم ْن َح ْولَهَا ِم َن ْال ُم ْش ِر ِك َ‬ ‫ك يُ ِغير َ‬ ‫ون بَ ْع َد َذلِ َ‬ ‫إِنَّهُ لَ َرسُو ُل هَّللا ِ َحقًّا‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ت يَ ْو ًما لِقَ ْو ِمهَا‪َ :‬ما أُ َرى أَ َّن هَؤُاَل ِء ْالقَ ْو َم يَ ْد ُعونَ ُك ْم َع ْمدًا‪ ،‬فَهَلْ لَ ُك ْم فِي اإْل ِ ْساَل ِم ؟ فَأَطَا ُعوهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ ‪َ o‬د َخلُوا‬
‫ِه َي ِم ْنهُ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫فِي اإْل ِ ْساَل ِم"‪.‬‬
‫یح‪o‬یی بن س‪oo‬عید نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے ع‪o‬وف نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے ابورج‪oo‬اء نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے‬
‫عمران کے حوالہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ ایک س‪oo‬فر میں تھے کہ ہم رات‬
‫بھر چلتے رہے اور جب رات کا آخری حصہ آیا ت‪o‬و ہم نے پ‪oo‬ڑاؤ ڈاال اور مس‪oo‬افر کے ل‪oo‬یے اس وقت کے پ‪o‬ڑاؤ س‪o‬ے‬
‫زیادہ مرغوب اور کوئی چیز نہیں ہوتی‪( ‬پھر ہم اس طرح غافل ہو کر سو گئے)کہ ہمیں س‪oo‬ورج کی گ‪oo‬رمی کے س‪oo‬وا‬
‫کوئی چیز بیدار نہ کر سکی۔ سب سے پہلے بیدار ہونے واال شخص فالں تھا۔ پھر فالں پھ‪oo‬ر فالں۔ ابورج‪oo‬اء نے س‪oo‬ب‬
‫کے نام لیے لیکن عوف کو یہ نام یاد نہیں رہے۔ پھر چوتھے نم‪o‬بر پ‪o‬ر ج‪o‬اگنے والے عم‪o‬ر بن خط‪o‬اب‪ o‬رض‪o‬ی ہللا عنہ‬
‫تھے اور جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬آرام فرماتے تو ہم آپ کو جگ‪oo‬اتے نہیں تھے۔ یہ‪o‬اں ت‪o‬ک کہ آپ خودبخ‪o‬ود‬
‫بیدار ہوں۔ کیونکہ ہمیں کچھ معلوم نہیں ہوت‪o‬ا کہ آپ پ‪o‬ر خ‪o‬واب میں کی‪o‬ا ت‪o‬ازہ وحی آتی ہے۔ جب عم‪o‬ر رض‪o‬ی ہللا عنہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪280‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جاگ گئے اور یہ آمدہ آفت دیکھی اور وہ ایک نڈر دل والے آدمی تھے۔ پس زور زور سے تکبیر کہ‪oo‬نے لگے۔ اس‪oo‬ی‬
‫طرح باآواز بلند‪ ،‬آپ اس وقت تک تکبیر کہتے رہے جب تک کہ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمان کی آواز سے بیدار‬
‫نہ ہو گئے۔ تو لوگوں نے پیش آمدہ مصیبت کے متعلق آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے شکایت کی۔ اس پ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی ہرج نہیں۔ سفر شروع ک‪o‬رو۔ پھ‪o‬ر آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬تھ‪o‬وڑی دور چلے‪ ،‬اس کے‬
‫بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمٹھہر گئے اور وضو کا پانی طلب فرمایا اور وضو کیا اور اذان کہی گ‪oo‬ئی۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھانے س‪oo‬ے ف‪oo‬ارغ ہ‪oo‬وئے ت‪oo‬و ایک‬
‫شخص پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نظر پڑی جو الگ کنارے پر کھڑا ہوا تھ‪oo‬ا اور اس نے لوگ‪oo‬وں کے س‪oo‬اتھ نم‪oo‬از‬
‫نہیں پڑھی تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے فرمایا کہ اے فالں! تمہیں لوگ‪oo‬وں کے س‪oo‬اتھ نم‪oo‬از میں ش‪oo‬ریک‬
‫ہونے سے کون سی چیز نے روکا۔ اس نے جواب دیا کہ مجھے غسل کی حاجت ہو گ‪o‬ئی اور پ‪oo‬انی موج‪oo‬ود نہیں ہے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پاک مٹی سے کام نکال لو۔ یہی تجھ کو کافی ہے۔ پھر ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے سفر شروع کیا ت‪oo‬و لوگ‪oo‬وں نے پی‪oo‬اس کی ش‪oo‬کایت کی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ٹھہ‪oo‬ر گ‪oo‬ئے اور فالں‪( ‬یع‪oo‬نی‬
‫عمران بن حصین رضی ہللا عنہما)‪ ‬کو بالیا۔ ابورجاء نے ان کا نام لیا تھا لیکن عوف کو یاد نہیں رہا اور علی رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہ کو بھی طلب فرمایا۔ ان دونوں س‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ج‪oo‬اؤ پ‪oo‬انی تالش ک‪oo‬رو۔ یہ دون‪oo‬وں‬
‫نکلے۔ راستہ میں ایک عورت ملی جو پانی کی دو پکھالیں اپنے اونٹ پر لٹکائے ہوئے بیچ میں سوار ہو کر جا رہی‬
‫تھی۔ انہوں نے اس سے پوچھا کہ پانی کہاں ملتا ہے؟ تو اس نے ج‪oo‬واب دیا کہ ک‪oo‬ل اس‪oo‬ی وقت میں پ‪oo‬انی پ‪oo‬ر موج‪oo‬ود‬
‫تھی‪( ‬یعنی پانی اتنی دور ہے کہ کل میں اسی وقت وہاں سے پانی لے کر چلی تھی آج یہاں پہنچی ہوں)‪ ‬اور ہم‪oo‬ارے‬
‫قبیلہ کے مرد لوگ پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے اس سے کہا۔ اچھا ہمارے ساتھ چلو۔ اس نے پوچھا‪ ،‬کہ‪oo‬اں چل‪oo‬وں؟‬
‫انہوں نے کہا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں۔ اس نے کہا‪ ،‬اچھ‪oo‬ا وہی جن ک‪oo‬و ل‪oo‬وگ ص‪oo‬ابی کہ‪oo‬تے ہیں۔‬
‫انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬یہ وہی ہیں‪ ،‬جس‪oo‬ے تم کہہ رہی ہ‪oo‬و۔ اچھ‪oo‬ا اب چل‪oo‬و۔ آخ‪oo‬ر یہ دون‪oo‬وں حض‪oo‬رات اس ع‪oo‬ورت ک‪oo‬و ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت مبارک میں الئے۔ اور سارا واقعہ بیان کیا۔ عم‪o‬ران نے کہ‪o‬ا کہ لوگ‪o‬وں نے اس‪o‬ے‬
‫اونٹ سے اتار لیا۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک ب‪oo‬رتن طلب فرمایا۔ اور دون‪oo‬وں پکھ‪oo‬الوں یا مش‪oo‬کیزوں‬
‫کے منہ اس برتن میں کھول دئیے۔ پھر ان کا اوپر کا منہ بند ک‪oo‬ر دیا۔ اس کے بع‪oo‬د نیچے ک‪oo‬ا منہ کھ‪oo‬ول دیا اور تم‪oo‬ام‬
‫لشکریوں میں منادی کر دی گئی کہ خود بھی سیر ہو کر پانی پئیں اور اپ‪o‬نے تم‪oo‬ام ج‪oo‬انوروں وغ‪o‬یرہ ک‪o‬و بھی پال لیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪281‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫پس جس نے چاہا پانی پیا اور پالیا‪( ‬اور سب سیر ہ‪o‬و گ‪o‬ئے)‪ ‬آخ‪o‬ر میں اس ش‪o‬خص ک‪oo‬و بھی ایک ب‪oo‬رتن میں پ‪o‬انی دیا‬
‫جسے غسل کی ضرورت تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬لے جا اور غسل ک‪oo‬ر لے۔ وہ ع‪oo‬ورت کھ‪oo‬ڑی دیکھ‬
‫رہی تھی کہ اس کے پانی سے کیا کیا کام لیے جا رہے ہیں اور ہللا کی قسم! جب پانی لیا جانا ان سے بن‪o‬د ہ‪o‬وا‪ ،‬ت‪o‬و ہم‬
‫دیکھ رہے تھے کہ اب مشکیزوں میں پانی پہلے سے بھی زیادہ موجود تھا۔ پھ‪o‬ر ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ کچھ اس کے لیے‪( ‬کھانے کی چیز)‪ ‬جمع کرو۔ لوگوں نے اس کے لیے عم‪oo‬دہ قس‪oo‬م کی کھج‪oo‬ور‪( ‬عج‪oo‬وہ)آٹ‪oo‬ا‬
‫اور ستو اکٹھا کیا۔ یہاں تک کہ بہت سارا کھانا اس کے لیے جمع ہو گیا۔ تو اس‪o‬ے لوگ‪o‬وں نے ایک ک‪o‬پڑے میں رکھ‪o‬ا‬
‫اور عورت کو اونٹ پر سوار کر کے اس کے سامنے وہ کپڑا رکھ دیا۔ رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے اس س‪o‬ے‬
‫‪o‬الی نے ہمیں س‪oo‬یراب ک‪oo‬ر‬
‫فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے کہ ہم نے تمہارے پانی میں ک‪oo‬وئی کمی نہیں کی ہے۔ لیکن ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫دیا۔ پھر وہ اپنے گھر آئی‪ ،‬دیر کافی ہو چکی تھی اس لیے گھر والوں نے پوچھا کہ اے فالنی! کیوں اتنی دیر ہ‪oo‬وئی؟‬
‫اس نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬ایک عجیب ب‪oo‬ات ہ‪oo‬وئی وہ یہ کہ مجھے دو آدمی ملے اور وہ مجھے اس ش‪oo‬خص کے پ‪oo‬اس لے گ‪oo‬ئے‬
‫جسے لوگ صابی کہتے ہیں۔ وہاں اس طرح کا واقعہ پیش آیا‪ ،‬ہللا کی قسم! وہ ت‪oo‬و اس کے اور اس کے درمی‪oo‬ان س‪oo‬ب‬
‫سے بڑا جادوگر ہے اور اس نے بیچ کی انگلی اور شہادت کی انگلی آس‪oo‬مان کی ط‪oo‬رف اٹھ‪oo‬ا ک‪oo‬ر اش‪oo‬ارہ کی‪oo‬ا۔ اس کی‬
‫مراد آسمان اور زمین سے تھی۔ یا پھر وہ واقعی ہللا کا رسول ہے۔ اس کے بعد مسلمان اس ق‪oo‬بیلہ کے دور و نزدیک‬
‫کے مشرکین پر حملے کیا کرتے تھے۔ لیکن اس گھرانے کو جس سے اس ع‪oo‬ورت ک‪oo‬ا تعل‪oo‬ق تھ‪oo‬ا ک‪oo‬وئی نقص‪oo‬ان نہیں‬
‫پہنچاتے تھے۔ یہ اچھا برتاؤ دیکھ کر ایک دن اس عورت نے اپنی قوم سے کہا کہ م‪oo‬یرا خی‪oo‬ال ہے کہ یہ ل‪o‬وگ تمہیں‬
‫جان بوجھ کر چھوڑ دیتے ہیں۔ تو کیا تمہیں اسالم کی ط‪oo‬رف کچھ رغبت ہے؟ ق‪oo‬وم نے ع‪oo‬ورت کی ب‪oo‬ات م‪oo‬ان لی اور‬
‫اسالم لے آئی۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے فرمایا کہ‪« ‬صبا»‪ ‬کے معنی ہیں اپنا دین چھوڑ کر دوس‪oo‬رے کے‬
‫دین میں چال گیا اور ابوالعالیہ نے کہا ہے کہ صابئین اہل کتاب ک‪oo‬ا ایک ف‪oo‬رقہ ہے ج‪oo‬و زب‪oo‬ور پڑھتے ہیں اور س‪o‬ورۃ‬
‫یوسف میں جو‪« ‬اصب»‪ ‬کا لفظ ہے وہاں بھی اس کے معنی‪« ‬امل»کے ہیں۔‬

‫ش‪ ،‬تَيَ َّم َم‪:‬‬ ‫ض أَ ِو ا ْل َم ْوتَ أَ ْو َخ َ‬


‫اف ا ْل َعطَ َ‬ ‫ب َعلَى نَ ْف ِ‬
‫س ِه ا ْل َم َر َ‬ ‫اب إِ َذا َخ َ‬
‫اف ا ْل ُجنُ ُ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪282‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬جب جنبی کو ( غسل کی وجہ سے ) مرض بڑھ جانے کا یا موت ہونے کا یا ( پانی کے کم‬
‫ہونے کی وجہ سے ) پیاس کا ڈر ہو تو تیمم کر لے‬
‫‪o‬ار َد ٍة فَتَيَ َّم َم َوتَاَل ‪َ :‬وال تَ ْقتُلُ‪oo‬وا أَ ْنفُ َس‪ُ o‬ك ْم إِ َّن هَّللا َ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان بِ ُك ْم َر ِحي ًما س‪oo‬ورة‬ ‫‪o‬اص أَجْ نَ َ‬
‫ب فِي لَ ْيلَ‪ٍ o‬ة بَ‪ِ o‬‬ ‫َوي ُْذ َك ُر أَ َّن َع ْم َرو ب َْن ْال َع‪ِ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَلَ ْم يُ َعنِّ ْ‬
‫ف‪.‬‬ ‫النساء آية ‪ 29‬فَ َذ َك َر لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫کہا جاتا ہے کہ عمرو بن العاص رضی ہللا عنہ کو ایک جاڑے کی رات میں غسل کی ح‪oo‬اجت‪ o‬ہ‪oo‬وئی۔ ت‪oo‬و آپ نے تیمم‬
‫تع‪oo‬الی‬
‫ٰ‬ ‫کر لیا اور یہ آیت تالوت کی‪« ‬وال تقتلوا أنفسكم إن هللا كان بكم رحيما» اپنی جانوں کو ہالک نہ کرو‪ ،‬بیشک ہللا‬
‫تم پر بڑا مہربان ہے۔ پھر اس کا ذکر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫ان کی کوئی مالمت نہیں فرمائی۔‬

‫حدیث نمبر‪345 :‬‬
‫‪o‬ل‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬أَبُو‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن َخالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ َو ُغ ْن َد ٌر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫ان إِ َذا َو َج َد أَ َح‪ُ oo‬دهُ ُم‬
‫ت لَهُ ْم فِي هَ َذا َك َ‬ ‫صلِّي‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ‪ :‬لَ ْو َر َّخصْ ُ‬ ‫ُمو َسى‪ ‬لِ َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َم ْسعُود"إِ َذا لَ ْم يَ ِج ِد ْال َما َء اَل يُ َ‬
‫ار لِ ُع َم َر ؟ قَا َل‪ :‬إِنِّي لَ ْم أَ َر ُع َم َر قَنِ َع بِقَ ْو ِل َع َّم ٍ‬
‫ار‪.‬‬ ‫ت‪ :‬فَأَي َْن قَ ْو ُل َع َّم ٍ‬‫صلَّى"‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬ ‫ْالبَرْ َد‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَ َك َذا يَ ْعنِي تَيَ َّم َم َو َ‬
‫ہم سے بشر بن خالد نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھ ک‪oo‬و محم‪oo‬د نے خ‪oo‬بر دی ج‪oo‬و غن‪o‬در کے ن‪o‬ام س‪o‬ے مش‪oo‬ہور ہیں‪ ،‬ش‪o‬عبہ کے‬
‫‪o‬ی نے عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬عود س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا‬
‫واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ س‪oo‬لیمان س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں اور وہ ابووائ‪oo‬ل س‪oo‬ے کہ ابوموس‪ٰ o‬‬
‫کہ‪ ‬اگر‪( ‬غسل کی حاجت‪ o‬ہو اور)‪ ‬پانی نہ ملے تو کیا نماز نہ پڑھی جائے۔ عبدہللا نے فرمایا‪ ،‬ہ‪oo‬اں! اگ‪oo‬ر مجھے ایک‬
‫مہینہ تک بھی پانی نہ ملے تو میں نماز نہ پڑھوں گا۔ اگر اس میں لوگوں کو اجازت دے دی جائے تو س‪oo‬ردی معل‪oo‬وم‬
‫ابوموسی کہ‪oo‬تے ہیں کہ میں نے کہ‪oo‬ا کہ پھ‪oo‬ر عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے‬
‫ٰ‬ ‫کر کے بھی لوگ تیمم سے نماز پڑھ لیں گے۔‬
‫سامنے عمار رضی ہللا عنہ کے قول کا کیا جواب ہو گا۔ بولے کہ مجھے تو نہیں معل‪oo‬وم ہے کہ عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫عمار رضی ہللا عنہ کی بات سے مطمئن ہو گئے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪283‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪346 :‬‬
‫ت ِع ْن‪َ o‬د‬
‫ق ب َْن َس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ش‪o‬قِي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ْت يَا أَبَا َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ،‬إِ َذا أَجْ نَ َ‬
‫ب فَلَ ْم يَ ِج ْد َما ًء َكي َ‬
‫ْف يَصْ نَ ُع ؟ فَقَا َل‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ،‬وأَبِي ُمو َسى‪ ،‬فَقَا َل لَهُ‪ ‬أَبُو ُمو َسى‪ : ‬أَ َرأَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه‬
‫ين قَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلِّي َحتَّى يَ ِج َد ْال َما َء‪ ،‬فَقَا َل أَبُو ُمو َسى‪ :‬فَ َكي َ‬
‫ْف تَصْ نَ ُع بِقَ ْو ِل َع َّم ٍ‬
‫ار‪ِ ،‬ح َ‬ ‫َع ْب ُد هَّللا ِ‪ :‬اَل يُ َ‬
‫ْف تَصْ نَ ُع بِهَ ِذ ِه اآْل يَ ِة‪،‬‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل أَبُو ُمو َسى‪ :‬فَ َد ْعنَا ِم ْن قَ ْو ِل َع َّم ٍ‬
‫ار َكي َ‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَلَ ْم تَ َر ُع َم َر لَ ْم يَ ْقنَ ْع بِ َذلِ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ :‬ك َ‬
‫ان يَ ْكفِي َ‬
‫ك إِ َذا بَ َر َد َعلَى أَ َح‪ِ o‬د ِه ُم ْال َم‪oo‬ا ُء أَ ْن يَ َد َع‪ o‬هُ َويَتَيَ َّم َم‪،‬‬
‫فَ َما َد َرى َع ْب ُد هَّللا ِ َما يَقُولُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّا لَ ْو َر َّخصْ نَا لَهُ ْم فِي هَ َذا أَل َ ْو َش َ‬
‫ق‪ :‬فَإِنَّ َما َك ِرهَ َع ْب ُد هَّللا ِ لِهَ َذا‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم"‪.‬‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت لِ َشقِي ٍ‬
‫ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہ کہا ہم سے میرے والد حفص بن غیاث نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا‪،‬‬
‫‪o‬ی اش‪oo‬عری کی‬
‫کہا کہ میں نے شقیق بن سلمہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں عب‪oo‬دہللا‪( ‬عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬عود)‪ ‬اور ابوموس‪ٰ o‬‬
‫ابوموسی نے پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰ ن! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کسی کو غس‪oo‬ل کی ح‪oo‬اجت ہ‪oo‬و اور‬
‫ٰ‬ ‫خدمت میں تھا‪،‬‬
‫پانی نہ ملے تو وہ کیا کرے۔ عبدہللا نے فرمایا کہ اسے نم‪oo‬از نہ پڑھنی چ‪oo‬اہیے۔ جب ت‪oo‬ک اس‪oo‬ے پ‪oo‬انی نہ م‪oo‬ل ج‪oo‬ائے۔‬
‫ابوموسی نے کہا کہ پھر عمار کی اس روایت کا کیا ہو گا جب کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے ان س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬
‫کہ تمہیں صرف‪( ‬ہاتھ اور منہ کا تیمم)‪ ‬کافی تھا۔ ابن مسعود رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ تم عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و‬
‫ابوموسی نے کہا کہ اچھ ‪o‬ا‪ o‬عم‪oo‬ار کی ب‪oo‬ات ک‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫نہیں دیکھتے کہ وہ عمار کی اس بات پر مطمئن نہیں ہوئے تھے۔ پھر‬
‫چھوڑو لیکن اس آیت کا کیا جواب دو گے‪( ‬جس میں جنابت میں تیمم کرنے کی واضح اجازت‪ o‬موجود ہے)‪ ‬عبدہللا بن‬
‫مسعود رضی ہللا عنہما اس کا کوئی جواب نہ دے سکے۔ صرف یہ کہا کہ اگر ہم اس کی بھی لوگوں کو اج‪oo‬ازت‪ o‬دے‬
‫دیں تو ان کا حال یہ ہو جائے گا کہ اگر کسی کو پانی ٹھنڈا معلوم ہوا تو اس‪oo‬ے چھ‪oo‬وڑ دیا ک‪oo‬رے گ‪oo‬ا۔ اور تیمم ک‪oo‬ر لی‪oo‬ا‬
‫کرے گا۔‪( ‬اعمش کہتے ہیں کہ)‪ ‬میں نے شقیق سے کہا کہ گویا عبدہللا نے اس وجہ سے یہ ص‪oo‬ورت ناپس‪oo‬ند کی تھی۔‬
‫تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔‬

‫ض ْربَةٌ‪:‬‬
‫اب التَّيَ ُّم ُم َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تیمم میں ایک ہی دفعہ مٹی پر ہاتھ مارنا کافی ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪284‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪347 :‬‬
‫ت َجالِسًا َم‪َ o‬ع َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ  ‬وأَبِي‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬شقِي ٍ‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ُص ‪o‬لِّي ؟ فَ َك ْي‪َ o‬‬
‫‪o‬ف‬ ‫ب فَلَ ْم يَ ِج ِد ْال َما َء َش ْهرًا‪ ،‬أَ َما َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَتَيَ َّم ُم َوي َ‬ ‫ُمو َسى اأْل َ ْش َع ِريِّ ‪ ، ‬فَقَا َل لَهُ أَبُو ُمو َسى‪ :‬لَ ْو أَ َّن َر ُجاًل أَجْ نَ َ‬
‫ُون بِهَ ِذ ِه اآْل يَ ِة ؟ فِي سُو َر ِة ْال َمائِ َد ِة فَلَ ْم تَ ِج ُدوا َما ًء فَتَيَ َّم ُموا َ‬
‫ص ِعيدًا طَيِّبًا سورة النساء آية ‪ ،43‬فَقَا َل َع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪:‬‬ ‫تَصْ نَع َ‬
‫‪o‬ر ْهتُ ْم هَ‪َ o‬ذا لِ‪َ o‬ذا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪،‬‬ ‫ص ِعي َد‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬وإِنَّ َما َك‪ِ o‬‬ ‫ص لَهُ ْم فِي هَ َذا أَل َ ْو َش ُكوا إِ َذا بَ َر َد َعلَ ْي ِه ُم ْال َما ُء أَ ْن يَتَيَ َّم ُموا ال َّ‬ ‫لَ ْو ر ِّ‬
‫ُخ َ‬
‫ْت فَلَ ْم أَ ِجد‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم فِي َحا َج‪ٍ o‬ة‪ ،‬فَ‪oo‬أَجْ نَب ُ‬ ‫فَقَا َل أَبُو ُمو َسى‪ :‬أَلَ ْم تَ ْس َم ْع قَ ْو َل‪َ  ‬ع َّم ٍ‬
‫ار‪ ‬لِ ُع َم َر‪ ،‬بَ َعثَنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنَّ َما َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَ ْكفِي َ‬
‫ك‬ ‫ك لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫غ ال َّدابَّةُ‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬
‫ت َذلِ َ‬ ‫ص ِعي ِد َك َما تَ َم َّر ُ‬ ‫ْال َما َء‪ ،‬فَتَ َم َّر ْغ ُ‬
‫ت فِي ال َّ‬
‫ض‪o‬هَا‪ ،‬ثُ َّم َم َس‪َ o‬ح بِها ظَ ْه‪َ o‬ر َكفِّ ِه بِ ِش‪َ o‬مالِ ِه أَ ْو ظَ ْه‪َ o‬ر ِش‪َ o‬مالِ ِه‬ ‫ضرْ بَةً َعلَى اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪ ،‬ثُ َّم نَفَ َ‬ ‫ب بِ َكفِّ ِه َ‬ ‫أَ ْن تَصْ نَ َع هَ َك َذا‪ ،‬فَ َ‬
‫ض َر َ‬
‫ار‪َ :‬و َزا َد‪ ‬يَ ْعلَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪، ‬‬ ‫بِ َكفِّ ِه‪ ،‬ثُ َّم َم َس‪َ oo‬ح بِ ِه َما َوجْ هَ‪oo‬هُ"‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل َعبْ‪ُ oo‬د هَّللا ِ‪ :‬أَفَلَ ْم تَ‪َ oo‬ر ُع َم‪َ oo‬ر لَ ْم يَ ْقنَ‪ْ oo‬ع بِقَ ْ‬
‫‪oo‬و ِل َع َّم ٍ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ت َم َع َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ،‬وأَبِي ُمو َسى‪ ،‬فَقَا َل‪ ‬أَبُو ُمو َسى‪ : ‬أَلَ ْم تَ ْس َم ْع قَ ْو َل‪َ  ‬ع َّم ٍ‬
‫ار‪ ‬لِ ُع َم‪َ o‬ر‪ ،‬إِ َّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ق‪ُ ، ‬ك ْن ُ‬
‫َع ْن‪َ  ‬شقِي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخبَرْ نَاهُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ص ِعي ِد‪ ،‬فَأَتَ ْينَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت فَأَجْ نَب ُ‬
‫ْت فَتَ َم َّع ْك ُ‬
‫ت بِال َّ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ َعثَنِي أَنَا َوأَ ْن َ‬
‫ك هَ َك َذا َو َم َس َح َوجْ هَهُ َو َكفَّ ْي ِه َو ِ‬
‫اح َدةً‪.‬‬ ‫ان يَ ْكفِي َ‬
‫إِنَّ َما َك َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں ابومعاویہ نے خ‪oo‬بر دی اعمش س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ش‪oo‬قیق س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫‪o‬ی اش‪oo‬عری رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪oo‬ر تھ‪oo‬ا۔‬
‫بیان کیا کہ میں عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬عود رض‪oo‬ی ہللا عنہ اور ابوموس‪ٰ o‬‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہا سے کہا کہ ‪ ‬اگر ایک شخص کو غسل کی حاجت ہو اور‬
‫ٰ‬
‫مہینہ بھر پانی نہ پائے تو کیا وہ تیمم کر کے نماز نہ پڑھے؟ شقیق کہتے ہیں کہ عب‪o‬دہللا بن مس‪o‬عود رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫ابوموسی رض‪oo‬ی‬
‫ٰ‬ ‫نے جواب دیا کہ وہ تیمم نہ کرے اگرچہ وہ ایک مہینہ تک پانی نہ پائے‪( ‬اور نماز موقوف رکھے)‪ ‬‬
‫ہللا عنہ نے اس پر کہا کہ پھر سورۃ المائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہو گا اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی پر تیمم ک‪oo‬ر‬
‫لو۔ عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہما بولے کہ اگر لوگوں ک‪oo‬و اس کی اج‪oo‬ازت‪ o‬دے دی ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و جل‪oo‬د ہی یہ ح‪oo‬ال ہ‪oo‬و‬
‫جائے گا کہ جب ان کو پانی ٹھنڈا معلوم ہو گا تو وہ مٹی سے تیمم ہی کر لیں گے۔ اعمش نے کہا میں نے شقیق س‪oo‬ے‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے فرمایا‬
‫ٰ‬ ‫کہا تو تم نے جنبی کے لیے تیمم اس لیے برا جانا۔ انہوں نے کہا ہاں۔ پھر‬
‫کہ کیا آپ کو عمار کا عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ کے س‪oo‬امنے یہ ق‪oo‬ول معل‪oo‬وم نہیں کہ مجھے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے کسی کام کے لیے بھیجا تھا۔ سفر میں مجھے غسل کی ضرورت ہو گ‪oo‬ئی‪ ،‬لیکن پ‪oo‬انی نہ مال۔ اس ل‪oo‬یے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪285‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫میں مٹی میں جانور کی طرح لوٹ پوٹ لی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے اس ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر کی‪oo‬ا۔ ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تمہارے لیے صرف اتنا اتنا کرنا کافی تھ‪o‬ا۔ اور آپ نے اپ‪o‬نے ہ‪oo‬اتھوں ک‪o‬و زمین‬
‫پر ایک مرتبہ مارا پھر ان کو جھاڑ‪ o‬کر بائیں ہاتھ سے داہنے کی پشت کو مل لیا یا بائیں ہاتھ کا داہنے ہاتھ سے مس‪oo‬ح‬
‫کیا۔ پھر دونوں ہاتھوں سے چہرے کا مسح کیا۔ عبدہللا نے اس کا جواب دیا کہ آپ عم‪o‬ر ک‪o‬و نہیں دیکھ‪o‬تے کہ انہ‪o‬وں‬
‫یعلی ابن عبید نے اعمش کے واسطہ س‪oo‬ے ش‪oo‬قیق س‪oo‬ے روایت میں یہ‬
‫نے عمار کی بات پر قناعت نہیں کی تھی۔ اور ٰ‬
‫‪o‬ی نے فرمایا تھ‪oo‬ا کہ آپ‬
‫ابوموسی کی خدمت میں تھا اور ابوموس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫زیادتی کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں عبدہللا اور‬
‫نے عمر سے عمار کا یہ قول نہیں سنا کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے مجھے اور آپ ک‪oo‬و بھیج‪oo‬ا۔ پس مجھے‬
‫غسل کی حاجت ہو گئی اور میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا۔ پھر میں رات رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت‬
‫میں حاضر ہوا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪o‬ے ص‪o‬ورت ح‪oo‬ال کے متعل‪oo‬ق ذک‪oo‬ر کی‪oo‬ا ت‪o‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ تمہیں صرف اتنا ہی کافی تھا اور اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا ایک ہی مرتبہ مسح کیا۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -9‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪348 :‬‬

‫ان ب ُْن ح َ‬
‫ُص‪o‬ي ٍْن‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َر َج‪oo‬ا ٍء‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ع ْم‪َ o‬ر ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع‪ْ o‬‬
‫‪o‬و ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪َ o‬د ُ‬
‫ُص‪o‬لِّ فِي ْالقَ‪oْ o‬و ِم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬يَا فُاَل ُن‪َ ،‬ما َمنَ َع‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى َر ُجاًل ُم ْعتَ ِزاًل لَ ْم ي َ‬ ‫ْال ُخ َزا ِع ُّي‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ِعي ِد فَإِنَّهُ يَ ْكفِي َ‬
‫ك"‪o.‬‬ ‫ك بِال َّ‬ ‫صلِّ َي فِي ْالقَ ْو ِم ؟ فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَ َ‬
‫صابَ ْتنِي َجنَابَةٌ َواَل َما َء‪ ،‬قَا َل‪َ :‬علَ ْي َ‬ ‫أَ ْن تُ َ‬
‫ہم سے عبدان نے حدیث بیان کی‪ ،‬کہا ہمیں عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہا ہمیں عوف نے ابورجاء سے خبر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫سے کہا عمران بن حصین خزاعی نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک آدمی کو دیکھ‪oo‬ا کہ ال‪oo‬گ کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬وا‬
‫ہے اور لوگوں کے ساتھ نماز میں ش‪oo‬ریک نہیں ہ‪oo‬و رہ‪oo‬ا ہے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اے فالں! تمہیں‬
‫لوگ‪oo‬وں کے س‪oo‬اتھ نم‪oo‬از پڑھنے س‪oo‬ے کس چ‪oo‬یز نے روک دیا۔ اس نے ع‪oo‬رض کی یا رس‪oo‬ول ہللا! مجھے غس‪oo‬ل کی‬
‫ضرورت ہو گئی اور پانی نہیں ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا پھر تم کو پاک مٹی س‪oo‬ے تیمم کرن‪oo‬ا ض‪oo‬روری‬
‫تھا‪ ،‬بس وہ تمہارے لیے کافی ہوتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪286‬‬
1‫صحیح بخاری جلد‬

www.islamicurdubooks.com 287
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب الصالة‬
‫کتاب نماز کے احکام و مسائل‬

‫س َرا ِء‪:‬‬ ‫صالَةُ فِي ِ‬


‫اإل ْ‬ ‫ت ال َّ‬ ‫ف فُ ِر َ‬
‫ض ِ‬ ‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ شب معراج میں نماز کس طرح فرض ہوئی ؟‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِ َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‬ ‫ث ِه َر ْق‪َ o‬ل‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَأْ ُم ُرنَا يَ ْعنِي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫س‪َ :‬ح َّدثَنِي أَبُو ُس ْفيَ َ‬
‫ان فِي َح‪ِ o‬دي ِ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ق َو ْال َعفَ ِ‬
‫اف‪.‬‬ ‫َوالصِّ ْد ِ‬
‫عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ ہم سے ابوسفیان بن حرب نے بیان کیا حدیث ہرقل کے سلسلہ میں کہا‬
‫کہ وہ یعنی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہمیں نماز پڑھنے‪ ،‬سچائی اختیار کرنے اور حرام سے بچے رہنے ک‪oo‬ا حکم‬
‫دیتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪349 :‬‬
‫‪o‬ان‪ ‬أَبُو‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ك‪َ o‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ‪oo‬ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي‪ٍ o‬‬
‫ف بَ ْيتِي َوأَنَا بِ َم َّكةَ‪ ،‬فَنَ‪َ o‬ز َل ِجب ِْري‪ُ o‬ل َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ِّث‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬فُ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َج َع ْن َس‪ْ o‬ق ِ‬ ‫َذرٍّ يُ َحد ُ‬
‫ب ُم ْمتَلِ ٍئ ِح ْك َم‪ o‬ةً َوإِي َمانً‪o‬ا‪ ،‬فَأ َ ْف َر َغ‪ o‬هُ فِي‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَفَ َر َج َ‬
‫ص ْد ِري‪ ،‬ثُ َّم َغ َس‪o‬لَهُ بِ َم‪o‬ا ِء َز ْم‪َ o‬ز َم‪ ،‬ثُ َّم َج‪o‬ا َء بِطَ ْس‪ٍ o‬‬
‫ت ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫الس‪َ o‬ما ِء ال‪ُّ o‬د ْنيَا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل ِجب ِْري‪ُ o‬ل لِ َخ‪ِ o‬‬
‫‪o‬از ِن‬ ‫ت إِلَى َّ‬ ‫ص ْد ِري‪ ،‬ثُ َّم أَ ْ‬
‫طبَقَهُ‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ َذ بِيَ ِدي فَ َع َر َج بِي إِلَى ال َّس َما ِء ال ُّد ْنيَا‪ ،‬فَلَ َّما ِج ْئ ُ‬ ‫َ‬
‫ك أَ َح ٌد ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬م ِعي ُم َح َّم ٌد َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪،‬‬ ‫ال َّس َما ِء‪ :‬ا ْفتَحْ ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن هَ َذا ؟ قَا َل‪ :‬هَ َذا ِجب ِْريلُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَلْ َم َع َ‬
‫فَقَا َل‪ :‬أُرْ ِس‪َ o‬ل إِلَيْ‪ِ o‬ه ؟ قَ‪o‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَلَ َّما فَتَ َح َعلَ ْونَا َّ‬
‫الس‪َ o‬ما َء ال‪ُّ o‬د ْنيَا‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َرجُ‪ٌ o‬ل قَا ِع‪ٌ o‬د َعلَى يَ ِمينِ‪ِ o‬ه أَ ْس‪ِ o‬و َدةٌ َو َعلَى يَ َس‪ِ o‬‬
‫ار ِه‬
‫ت‬ ‫ح‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ح َوااِل ب ِْن َّ‬
‫الص ‪o‬الِ ِ‬ ‫ار ِه بَ َكى‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬مرْ َحبًا بِ‪oo‬النَّبِ ِّي َّ‬
‫الص ‪o‬الِ ِ‬ ‫ك َوإِ َذا نَظَ َر قِبَ َل يَ َس ِ‬ ‫ض ِح َ‬ ‫أَس ِْو َدةٌ‪ ،‬إِ َذا نَظَ َر قِبَ َل يَ ِمينِ ِه َ‬
‫ين ِم ْنهُ ْم أَ ْه‪ُ o‬ل ْال َجنَّ ِة‬
‫لِ ِجب ِْري َل‪َ :‬م ْن هَ‪َ o‬ذا ؟ قَ‪oo‬ال‪ :‬هَ‪َ o‬ذا آ َد ُم‪َ ،‬وهَ‪ِ o‬ذ ِه اأْل َ ْس‪ِ o‬و َدةُ َع ْن يَ ِمينِ‪ِ o‬ه َو ِش‪َ o‬مالِ ِه نَ َس‪ُ o‬م بَنِي ِه‪ ،‬فَأ َ ْه‪ُ o‬ل ْاليَ ِم ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪288‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ك‪َ ،‬وإِ َذا نَظَ َر قِبَ َل ِش‪َ o‬مالِ ِه بَ َكى َحتَّى َع‪َ o‬ر َج بِي إِلَى‬ ‫ض ِح َ‬ ‫َواأْل َس ِْو َدةُ الَّتِي َع ْن ِش َمالِ ِه أَ ْه ُل النَّ ِ‬
‫ار ؟ فَإ ِ َذا نَظَ َر َع ْن يَ ِمينِ ِه َ‬
‫ازنِهَا ِم ْث‪َ o‬ل َما قَ‪oo‬ا َل اأْل َ َّولُ‪ ،‬فَفَتَ َح‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَ‪َ o‬ذ َك َر أَنَّهُ َو َج‪َ o‬د فِي‬ ‫ال َّس َما ِء الثَّانِيَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لِ َخ ِ‬
‫ازنِهَ‪oo‬ا‪ :‬ا ْفتَحْ ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لَ‪o‬هُ َخ ِ‬
‫ازلُهُ ْم‪َ ،‬غ ْي َر أَنَّهُ َذ َك‪َ o‬ر‬ ‫ات هَّللا ِ َعلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬ولَ ْم ي ُْثبِ ْ‬
‫ت َكي َ‬
‫ْف َمنَ ِ‬ ‫صلَ َو ُ‬ ‫ال َّس َم َوات آ َد َم‪َ ،‬وإِ ْد ِر َ‬
‫يس‪َ ،‬و ُمو َسى‪َ ،‬و ِعي َسى‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي َم َ‬
‫أَنَّهُ َو َج َد آ َد َم فِي ال َّس َما ِء ال ُّد ْنيَا‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي َم فِي ال َّس َما ِء السَّا ِد َس ِة‪ ،‬قَا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَلَ َّما َم‪َّ o‬ر ِجب ِْري ‪ُ o‬ل بِ‪oo‬النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ت‬ ‫ح‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬م ْن هَ ‪َ o‬ذا ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬هَ ‪َ o‬ذا إِ ْد ِريسُ ‪ ،‬ثُ َّم َم‪َ o‬ررْ ُ‬ ‫خ َّ‬
‫الص ‪o‬الِ ِ‬
‫َ‬
‫ح َواأْل ِ‬ ‫يس‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬مرْ َحبًا بِ‪oo‬النَّبِ ِّي َّ‬
‫الص ‪o‬الِ ِ‬ ‫َو َس ‪o‬لَّ َم بِ ‪o‬إ ِ ْد ِر َ‬
‫ت بِ ِعي َسى‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ت‪َ :‬م ْن هَ َذا ؟ قَا َل‪ :‬هَ َذا ُمو َسى‪ ،‬ثُ َّم َم َررْ ُ‬ ‫ح‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫خ الصَّالِ ِ‬
‫َ‬
‫ح َواأْل ِ‬
‫بِ ُمو َسى‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬مرْ َحبًا بِالنَّبِ ِّي الصَّالِ ِ‬
‫ت بِإ ِ ْب َرا ِهي َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬مرْ َحبًا بِ‪o‬النَّبِ ِّي‬ ‫ح‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬م ْن هَ َذا ؟ قَا َل‪ :‬هَ َذا ِعي َسى‪ ،‬ثُ َّم َم َررْ ُ‬ ‫ح َوالنَّبِ ِّي الصَّالِ ِ‬‫خ الصَّالِ ِ‬
‫َ‬
‫َمرْ َحبًا بِاأْل ِ‬
‫‪o‬ز ٍم‪ ،‬أَنَّاب َْن‬
‫ب‪ :‬فَ‪oo‬أ َ ْخبَ َرنِي اب ُْن َح‪ْ o‬‬ ‫ت‪َ :‬م ْن هَ َذا ؟ قَا َل هَ َذا إِ ْب َرا ِهي ُم عليه وسلم‪ ،‬قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫ح‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ح َوااِل ب ِْن الصَّالِ ِ‬
‫الصَّالِ ِ‬
‫ت لِ ُم ْس‪o‬تَ ًوى‬‫‪o‬ر َج بِي َحتَّى ظَهَ‪oo‬رْ ُ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬ثُ َّم ُع‪ِ o‬‬
‫ي َكانَا يَقُواَل ِن‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ار َّ‬
‫ص ِ‬‫س‪َ ،‬وأَبَا َحبَّةَ اأْل َ ْن َ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫ض هَّللا ُ َعلَى أُ َّمتِي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فَفَ َر َ‬‫يف اأْل َ ْقاَل ِم‪ ،‬قَا َل اب ُْن َح ْز ٍم‪َ ،‬وأَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص ِر َ‬ ‫أَ ْس َم ُع فِي ِه َ‬
‫ت‪ :‬فَ‪َ o‬ر َ‬
‫ض‬ ‫ك ؟ قُ ْل ُ‬‫ك َعلَى أُ َّمتِ‪َ o‬‬ ‫ض هَّللا ُ لَ‪َ o‬‬
‫وس‪o‬ى‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما فَ‪َ o‬ر َ‬ ‫ت َعلَى ُم َ‬ ‫ك َحتَّى َم‪َ o‬ررْ ُ‬ ‫ْت بِ‪َ o‬ذلِ َ‬
‫ص‪o‬اَل ةً‪ ،‬فَ‪َ o‬ر َجع ُ‬ ‫ين َ‬ ‫َخ ْم ِس َ‬
‫ْت إِلَى ُم َ‬
‫وس ‪o‬ى‪،‬‬ ‫ض َع َش ْ‬
‫ط َرهَا‪ ،‬فَ ‪َ o‬ر َجع ُ‬ ‫ق َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َرا َجع ُ‬
‫ْت فَ َو َ‬ ‫ك‪ ،‬فَإ ِ َّن أُ َّمتَ َ‬
‫ك اَل تُ ِطي ُ‬ ‫صاَل ةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَارْ ِج ْع إِلَى َربِّ َ‬ ‫َخ ْم ِس َ‬
‫ين َ‬
‫ْت إِلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ط َرهَا‪ ،‬فَ‪َ o‬ر َجع ُ‬ ‫ض‪َ o‬ع َش‪ْ o‬‬ ‫ق‪ ،‬فَ‪َ o‬را َجع ُ‬
‫ْت‪ :‬فَ َو َ‬ ‫ك اَل تُ ِطي ُ‬‫ك‪ ،‬فَإ ِ َّن أُ َّمتَ َ‬ ‫ط َرهَا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ر ِ‬
‫اج ْع َربَّ َ‬ ‫ض َع َش ْ‬ ‫ت‪َ :‬و َ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ُون اَل يُبَ َّد ُل ْالقَ ْو ُل لَ ‪َ o‬ديَّ‪ ،‬فَ ‪َ o‬ر َجع ُ‬
‫ْت‬ ‫ك‪ ،‬فَ َرا َج ْعتُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ِ :‬ه َي َخ ْمسٌ َو ِه َي َخ ْمس َ‬ ‫ق َذلِ َ‬ ‫ك فَإ ِ َّن أُ َّمتَ َ‬
‫ك اَل تُ ِطي ُ‬ ‫ارْ ِج ْع إِلَى َربِّ َ‬
‫ق بِي َحتَّى ا ْنتَهَى بِي إِلَى ِس‪ْ oo‬د َر ِة ْال ُم ْنتَهَى‪،‬‬ ‫ْت ِم ْن َربِّي‪ ،‬ثُ َّم ا ْنطَلَ‪َ oo‬‬ ‫اس‪oo‬تَحْ يَي ُ‬ ‫ت‪ْ :‬‬ ‫ك‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫وس‪oo‬ى‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ر ِ‬
‫اج‪ْ oo‬ع َربَّ َ‬ ‫إِلَى ُم َ‬
‫ك"‪.‬‬‫ت ْال َجنَّةَ فَإ ِ َذا فِيهَا َحبَايِ ُل اللُّ ْؤلُ ِؤ َوإِ َذا تُ َرابُهَا ْال ِم ْس ُ‬‫ان اَل أَ ْد ِري َما ِه َي‪ ،‬ثُ َّم أُ ْد ِخ ْل ُ‬ ‫َو َغ ِشيَهَا أَ ْل َو ٌ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے یونس کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک سے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ ابوذر غفاری رضی ہللا عنہ یہ حدیث بیان ک‪oo‬رتے‬
‫تھے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر کی چھت کھول دی گئی‪ ،‬اس وقت میں مکہ میں تھ‪oo‬ا۔‬
‫پھر جبرائیل علیہ السالم اترے اور انہوں نے میرا سینہ چاک کیا۔ پھر اس‪oo‬ے زم‪oo‬زم کے پ‪oo‬انی س‪o‬ے دھویا۔ پھ‪oo‬ر ایک‬
‫سونے کا طشت الئے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا۔ اس کو میرے سینے میں رکھ دیا‪ ،‬پھر سینے ک‪oo‬و ج‪oo‬وڑ‬
‫دیا‪ ،‬پھر میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے آسمان کی طرف لے ک‪oo‬ر چلے۔ جب میں پہلے آس‪oo‬مان پ‪oo‬ر پہنچ‪oo‬ا ت‪oo‬و جبرائی‪oo‬ل علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪289‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫السالم نے آسمان کے داروغہ سے کہا کھولو۔ اس نے پوچھا‪ ،‬آپ ک‪o‬ون ہیں؟ ج‪o‬واب دیا کہ جبرائی‪o‬ل‪ ،‬پھ‪o‬ر انہ‪o‬وں نے‬
‫پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ جواب دیا‪ ،‬ہاں میرے ساتھ محمد‪ ( ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬ہیں۔ انہ‪oo‬وں نے‬
‫پوچھا کہ کیا ان کے بالنے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ کہا‪ ،‬جی ہاں! پھر جب انہوں نے دروازہ کھوال تو ہم پہلے‬
‫آسمان پر چڑھ گئے‪ ،‬وہاں ہم نے ایک شخص کو بیٹھے ہوئے دیکھا۔ ان کے داہنی طرف کچھ لوگوں کے جھنڈ تھے‬
‫اور کچھ جھنڈ بائیں طرف تھے۔ جب وہ اپنی داہنی طرف دیکھتے تو مسکرا دیتے اور جب بائیں طرف نظ‪o‬ر ک‪o‬رتے‬
‫تو روتے۔ انہوں نے مجھے دیکھ کر فرمایا‪ ،‬آؤ اچھے آئے ہ‪o‬و۔ ص‪o‬الح ن‪o‬بی اور ص‪o‬الح بی‪o‬ٹے! میں نے جبرائی‪o‬ل علیہ‬
‫السالم سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ یہ آدم علیہ الس‪oo‬الم ہیں اور ان کے دائیں ب‪oo‬ائیں ج‪oo‬و جھن‪oo‬ڈ ہیں یہ ان‬
‫کے بیٹوں کی روحیں ہیں۔ جو جھنڈ دائیں طرف ہیں وہ جنتی ہیں اور بائیں طرف کے جھن‪oo‬ڈ دوزخی روحیں ہیں۔ اس‬
‫لیے جب وہ اپنے دائیں طرف دیکھتے ہیں تو خوشی سے مسکراتے ہیں اور جب بائیں ط‪oo‬رف دیکھ‪oo‬تے ہیں تو‪( ‬رنج‬
‫سے)‪ ‬روتے ہیں۔ پھر جبرائیل مجھے لے کر دوسرے آس‪oo‬مان ت‪oo‬ک پہنچے اور اس کے داروغہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ کھول‪oo‬و۔‬
‫اس آسمان کے داروغہ نے بھی پہلے کی طرح پوچھا پھر کھول دیا۔ انس نے کہا کہ ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫‪o‬ی اور اب‪oo‬راہیم علیہم الس‪oo‬الم‬
‫‪o‬ی‪ ،‬عیس‪ٰ o‬‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬یعنی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آسمان پر آدم‪ ،‬ادریس‪ ،‬موس‪ٰ o‬‬
‫کو موجود پایا۔ اور ابوذر رضی ہللا عنہ نے ہر ایک کا ٹھکانہ نہیں بیان کیا۔ البتہ اتنا بیان کیا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے آدم کو پہلے آس‪o‬مان پ‪oo‬ر پایا اور اب‪oo‬راہیم علیہ الس‪o‬الم ک‪oo‬و چھ‪oo‬ٹے آس‪oo‬مان پ‪oo‬ر۔ انس نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا کہ جب‬
‫جبرائیل علیہ السالم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ادریس علیہ السالم پر گزرے۔ تو انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ آؤ‬
‫اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جواب دیا کہ یہ ادریس علیہ الس‪oo‬الم ہیں۔ پھ‪oo‬ر‬
‫موسی علیہ السالم تک پہنچا تو انہوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی۔ میں نے پوچھا یہ کون‬
‫ٰ‬
‫عیسی علیہ السالم تک پہنچا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا آؤ‬
‫ٰ‬ ‫موسی علیہ السالم ہیں۔ پھر میں‬
‫ٰ‬ ‫ہیں؟ جبرائیل علیہ السالم نے بتایا کہ‬
‫‪o‬ی‬
‫اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھ‪oo‬ائی۔ میں نے پوچھ‪oo‬ا یہ ک‪oo‬ون ہیں؟ جبرائی‪oo‬ل علیہ الس‪oo‬الم نے بتایا کہ یہ عیس‪ٰ o‬‬
‫علیہ السالم ہیں۔ پھر میں ابراہیم علیہ السالم تک پہنچا۔ انہوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بیٹے۔‬
‫میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ جبرائیل علیہ السالم نے بتایا کہ یہ ابراہیم علیہ الس‪oo‬الم ہیں۔ ابن ش‪oo‬ہاب نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے‬
‫اب‪oo‬وبکر بن ح‪oo‬زم نے خ‪oo‬بر دی کہ عب‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬اس اور اب‪oo‬وحبۃ االنص‪oo‬اری رض‪oo‬ی ہللا عنہم کہ‪oo‬ا ک‪oo‬رتے تھے کہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬پھر مجھے جبرائیل علیہ السالم لے کر چڑھے‪ ،‬اب میں اس بلند مق‪oo‬ام ت‪oo‬ک پہنچ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪290‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫گیا جہ‪oo‬اں میں نے قلم کی آواز س‪oo‬نی‪( ‬ج‪oo‬و لکھ‪oo‬نے والے فرش‪oo‬توں کی قلم‪oo‬وں کی آواز تھی)ابن ح‪oo‬زم نے‪( ‬اپ‪oo‬نے ش‪oo‬یخ‬
‫سے)‪ ‬اور انس بن مالک نے ابوذر رضی ہللا عنہ سے نقل کیا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا۔ پس ہللا‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم‬
‫تعالی نے میری امت پر پچاس وقت کی نمازیں ف‪oo‬رض کیں۔ میں یہ حکم لے ک‪oo‬ر واپس لوٹ‪oo‬ا۔ جب موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬
‫تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا کہ آپ کی امت پر ہللا نے کیا ف‪oo‬رض کی‪oo‬ا ہے؟ میں نے کہ‪oo‬ا کہ پچ‪oo‬اس وقت کی نم‪oo‬ازیں‬
‫فرض کی ہیں۔ انہوں نے فرمایا آپ واپس اپنے رب کی بارگاہ‪ o‬میں جائیے۔ کی‪oo‬ونکہ آپ کی امت ات‪oo‬نی نم‪oo‬ازوں ک‪oo‬و ادا‬
‫کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے۔ میں واپس بارگاہ رب العزت میں گی‪oo‬ا ت‪oo‬و ہللا نے اس میں س‪oo‬ے ایک حص‪oo‬ہ کم ک‪oo‬ر‬
‫موسی علیہ السالم کے پاس آیا اور کہا کہ ایک حصہ کم کر دیا گی‪oo‬ا ہے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ دوب‪oo‬ارہ ج‪oo‬ائیے‬
‫ٰ‬ ‫دیا‪ ،‬پھر‬
‫کیونکہ آپ کی امت میں اس کے برداشت کی بھی طاقت نہیں ہے۔ پھر میں بارگاہ رب الع‪oo‬زت میں حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وا۔ پھ‪oo‬ر‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم کے پ‪oo‬اس پہنچ‪oo‬ا ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ اپ‪oo‬نے رب کی بارگ‪oo‬اہ میں پھ‪oo‬ر‬
‫ایک حصہ کم ہ‪oo‬وا۔ جب موس‪ٰ o‬‬
‫تعالی نے فرمایا کہ‬
‫ٰ‬ ‫جائیے‪ ،‬کیونکہ آپ کی امت اس کو بھی برداشت نہ کر سکے گی‪ ،‬پھر میں باربار آیا گیا پس ہللا‬
‫‪o‬ی‬
‫یہ نمازیں‪( ‬عمل میں)‪ ‬پانچ ہیں اور‪( ‬ثواب میں)‪ ‬پچاس‪( ‬کے براب‪oo‬ر)ہیں۔ م‪oo‬یری ب‪oo‬ات ب‪oo‬دلی نہیں ج‪oo‬اتی۔ اب میں موس‪ٰ o‬‬
‫علیہ السالم کے پاس آیا تو انہوں نے پھر کہا کہ اپنے رب کے پاس ج‪oo‬ائیے۔ لیکن میں نے کہ‪oo‬ا مجھے اب اپ‪oo‬نے رب‬
‫المنتہی تک لے گئے جسے ک‪oo‬ئی ط‪oo‬رح کے رنگ‪oo‬وں نے ڈھان‪oo‬ک رکھ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫سے شرم آتی ہے۔ پھر جبرائیل مجھے سدرۃ‬
‫تھا۔ جن کے متعلق مجھے معلوم نہیں ہوا کہ وہ کیا ہیں۔ اس کے بعد مجھے جنت میں لے جایا گیا‪ ،‬میں نے دیکھا کہ‬
‫اس میں موتیوں کے ہار ہیں اور اس کی مٹی مشک کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪350 :‬‬
‫ْ‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫ح ب ِْن َكي َ‬
‫ْس‪َ o‬‬ ‫ص‪o‬الِ ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫الس‪o‬فَ ِر‪،‬‬‫ص‪o‬اَل ةُ َّ‬ ‫الس‪o‬فَ ِر‪ ،‬فَ‪oo‬أُقِر ْ‬
‫َّت َ‬ ‫ضهَا َر ْك َعتَي ِْن َر ْك َعتَي ِْن فِي ْال َح َ‬
‫ض ِر َو َّ‬ ‫ين فَ َر َ‬‫صاَل ةَ ِح َ‬ ‫ض هَّللا ُ ال َّ‬
‫ت‪" :‬فَ َر َ‬ ‫ين‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫صاَل ِة ْال َح َ‬
‫ض ِر"‪.‬‬ ‫َو ِزي َد فِي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں خبر دی امام مالک نے صالح بن کیسان سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫تعالی نے پہلے نم‪oo‬از‬
‫ٰ‬ ‫نے عروہ بن زبیر سے‪ ،‬انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪291‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫میں دو دو رکعت فرض کی تھی۔ سفر میں بھی اور اقامت کی حالت میں بھی۔ پھر سفر کی نماز تو اپنی اصلی ح‪oo‬الت‬
‫پر باقی رکھی گئی اور حالت اقامت کی نمازوں میں زیادتی کر دی گئی۔‬

‫صالَ ِة فِي الثِّيَا ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫ب ال َّ‬
‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کپڑے پہن کر نماز پڑھنا واجب ہے‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَ ُزرُّ هُ َولَ ْو بِ َش ْو َك ٍة فِي إِ ْسنَا ِد ِه نَظَرٌ‪َ ،‬و َم ْن َ‬ ‫ع‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫َويُذ َك ُر َع ْن َسلَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك َو ِ‬
‫وف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت عُرْ يَ ٌ‬
‫ان‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن اَل يَطُ َ‬ ‫ب الَّ ِذي يُ َجا ِم ُع فِي ِه َما لَ ْم يَ َر أَ ًذى‪َ ،‬وأَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬‫فِي الثَّ ْو ِ‬
‫(سورۃ االعراف میں)‪ ‬ہللا عزوجل کا حکم ہے‪« ‬خذوا زينتكم عند كل مسجد»‪ ‬کہ تم کپڑے پہنا کرو ہ‪oo‬ر نم‪oo‬از کے وقت‬
‫اور جو ایک ہی کپڑا بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھے‪( ‬اس نے بھی فرض ادا کر لیا)‪ ‬اور سلمہ بن اکوع س‪oo‬ے منق‪oo‬ول ہے‬
‫کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬اگر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھے ت‪oo‬و)‪ ‬اپ‪oo‬نے ک‪oo‬پڑے ک‪oo‬و ٹان‪oo‬ک لے‬
‫اگرچہ کانٹے ہی سے ٹانکنا پڑے‪ ،‬اس کی سند میں گفتگو ہے اور وہ شخص ج‪oo‬و اس‪oo‬ی ک‪oo‬پڑے س‪oo‬ے نم‪oo‬از پڑھت‪oo‬ا ہے‬
‫جس‪oo‬ے پہن ک‪oo‬ر وہ جم‪oo‬اع کرت‪oo‬ا ہے‪( ‬ت‪oo‬و نم‪oo‬از درس‪oo‬ت ہے)‪ ‬جب ت‪oo‬ک وہ اس میں ک‪oo‬وئی گن‪oo‬دگی نہ دیکھے اور ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا تھا کہ کوئی ننگا بیت ہللا کا طواف نہ کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪351 :‬‬
‫ت‪" :‬أُ ِمرْ نَا أَ ْن نُ ْخ‪ِ o‬ر َج‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن إِ ْب ‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬

‫ين َو َد ْع َوتَهُ ْم َويَ ْعتَ ِز ُل ْال ُحيَّضُ َع ْن ُم َ‬


‫صاَّل هُ َّن‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ِ‬
‫ت‬ ‫ور‪ ،‬فَيَ ْشهَ ْد َن َج َما َعةَ ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ت ْال ُخ ُد ِ‬
‫َّض يَ ْو َم ْال ِعي َدي ِْن َو َذ َوا ِ‬
‫ْال ُحي َ‬
‫احبَتُهَا ِم ْن ِج ْلبَابِهَ‪oo‬ا"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َر َج‪oo‬ا ٍء‪: ‬‬ ‫ص‪ِ o‬‬‫ْس لَهَا ِج ْلبَابٌ ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لِتُ ْلبِ ْس‪o‬هَا َ‬ ‫ا ْم َرأَةٌ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِحْ َدانَا لَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِهَ َذا‪.‬‬
‫ي َ‬ ‫ين‪َ ، ‬ح َّدثَ ْتنَا‪ ‬أُ ُّم َع ِطيَّةَ‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْم َر ُ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن اب‪oo‬راہیم نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ محم‪oo‬د س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ام عطیہ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی ب‪oo‬اہر لے ج‪oo‬ائیں۔ ت‪oo‬اکہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪292‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو س‪oo‬کیں۔ البتہ حائض‪oo‬ہ عورت‪oo‬وں ک‪oo‬و نم‪oo‬از پڑھنے کی جگہ‬
‫سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رس‪oo‬ول ہللا! ہم میں بعض ع‪oo‬ورتیں ایس‪oo‬ی بھی ہ‪oo‬وتی ہیں جن کے پ‪oo‬اس‪( ‬پ‪oo‬ردہ‬
‫کرنے کے لیے)‪ ‬چادر نہیں ہوتی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کی س‪oo‬اتھی ع‪o‬ورت اپ‪o‬نی چ‪o‬ادر ک‪oo‬ا ایک‬
‫حصہ اسے اڑھا دے۔ اور عبدہللا بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قط‪oo‬ان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن س‪oo‬یرین‬
‫نے‪ ،‬کہا ہم سے ام عطیہ نے‪ ،‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا اور یہی حدیث بیان کی۔‬

‫اب َع ْق ِد ا ِإل َزا ِر َعلَى ا ْلقَفَا فِي ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں گدی پر تہبند باندھنے کے بیان میں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعاقِ ِدي أُ ْز ِر ِه ْم َعلَى َع َواتِقِ ِه ْم"‬
‫صلَّ ْوا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل أَبُو َح ِ‬
‫از ٍم‪َ :‬ع ْن َسه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪َ " ،‬‬
‫اور ابوحازم سلمہ بن دینار نے سہل بن سعد س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہ‪oo‬وئے کہ‪oo‬ا کہ لوگ‪oo‬وں نے ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ اپنی تہبند کندھوں پر باندھ کر نماز پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪352 :‬‬
‫اص ُم ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬واقِ ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫ص‪o‬لِّي فِي إِ َز ٍ‬
‫ار‬ ‫ب‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل لَ‪o‬هُ قَائِ‪o‬لٌ‪ :‬تُ َ‬ ‫ض‪o‬و َعةٌ َعلَى ْال ِم ْش‪َ o‬ج ِ‬ ‫‪o‬ل قَفَ‪oo‬اهُ َوثِيَابُ‪o‬هُ َم ْو ُ‬ ‫صلَّى‪َ  ‬جابِ ٌر‪ ‬فِي إِ َز ٍ‬
‫ار قَ ْد َعقَ َدهُ ِم ْن قِبَ‪ِ o‬‬ ‫" َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ان َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬ ‫ك‪َ ،‬وأَيُّنَا َك َ‬
‫ان لَهُ ثَ ْوبَ ِ‬ ‫ق ِم ْثلُ َ‬
‫ك لِيَ َرانِي أَحْ َم ُ‬ ‫ْت َذلِ َ‬
‫صنَع ُ‬‫اح ٍد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّ َما َ‬
‫َو ِ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے‬
‫واقد بن محمد نے محمد بن منکدر کے حوالہ سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ج‪oo‬ابر بن عب‪oo‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے‬
‫تہبند باندھ کر نماز پڑھی۔ جسے انہوں نے سر تک باندھ رکھا تھا اور آپ کے کپڑے کھونٹی پ‪oo‬ر ٹنگے ہ‪oo‬وئے تھے۔‬
‫ایک کہنے والے نے کہا کہ آپ ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں نے ایس‪oo‬ا اس ل‪oo‬یے کی‪oo‬ا کہ‬
‫تجھ جیسا کوئی احمق مجھے دیکھے۔ بھال رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں دو کپڑے بھی کس کے پاس‬
‫تھے؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪293‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪353 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي ْال َم َوالِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت‪َ  ‬جابِ َر‬ ‫ف أَبُو ُمصْ َع ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مطَرِّ ٌ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫صلِّي فِي ثَ ْو ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬ ‫اح ٍد‪َ ،‬وقَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب َو ِ‬ ‫ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ‬يُ َ‬
‫صلِّي فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ہم سے ابومصعب بن عبدہللا مطرف نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ابی الم‪oo‬والی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے محمد بن منکدر سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں نے ج‪oo‬ابر رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و ایک ک‪oo‬پڑے میں نم‪oo‬از پڑھتے‬
‫دیکھا اور انہوں نے بتالیا کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو بھی ایک ہی ک‪o‬پڑے میں نم‪o‬از پڑھتے دیکھ‪o‬ا‬
‫تھا۔‬

‫صالَ ِة فِي الثَّ ْو ِ‬


‫ب ا ْل َوا ِح ِد ُم ْلت َِحفًا بِ ِه‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ صرف ایک کپڑے کو بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھنا جائز و درست ہے‬
‫ف ْال ُمتَ َو ِّش ُح َوهُ َو ْال ُم َخالِ ُ‬
‫ف بَي َْن طَ َرفَ ْي‪ِ o‬ه َعلَى َعاتِقَ ْي‪ِ o‬ه َوهُ‪َ o‬و ااِل ْش‪o‬تِ َما ُل َعلَى َم ْن ِكبَ ْي‪ِ o‬ه‪،‬‬ ‫الز ْه ِريُّ فِي َح ِديثِ ِه ْال ُم ْلتَ ِح ُ‬
‫قَا َل ُّ‬
‫ف بَي َْن َ‬
‫ط َرفَ ْي ِه َعلَى َعاتِقَ ْي ِه‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِثَ ْو ٍ‬
‫ب َو َخالَ َ‬ ‫ف النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت أُ ُّم هَانِ ٍئ‪ْ :‬التَ َح َ‬
‫قَا َل‪ :‬قَالَ ْ‬
‫امام زہری نے اپنی حدیث میں کہا کہ‪« ‬ملتحف متوشح»‪ ‬کو کہتے ہیں۔ جو اپنی چادر کے ایک حص‪o‬ے ک‪o‬و دوس‪o‬رے‬
‫کاندھے پر اور دوسرے حصے کو پہلے کاندھے پر ڈال لے اور وہ دونوں کاندھوں کو‪( ‬چادر سے)‪ ‬ڈھانک لیتا ہے۔‬
‫ام ہانی رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک چادر اوڑھی اور اس کے دونوں کن‪oo‬اروں‬
‫کو اس سے مخالف طرف کے کاندھے پر ڈاال۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪294‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪354 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر ب ِْن أَبِي َسلَ َمةَ‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ف بَي َْن طَ َرفَ ْي ِه"‪.‬‬
‫اح ٍد قَ ْد َخالَ َ‬ ‫صلَّى فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ب َو ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے والد کے حوالہ سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عم‪oo‬ر بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫ابی سلمہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ایک ک‪oo‬پڑے میں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی اور آپ نے ک‪oo‬پڑے کے دون‪oo‬وں‬
‫کناروں کو مخالف طرف کے کاندھے پر ڈال لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪355 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ِن‪ُ  ‬ع َم َر ب ِْن أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪" ، ‬أَنَّهُ‬
‫ت أُ ِّم َسلَ َمةَ قَ ْد أَ ْلقَى طَ َرفَ ْي ِه َعلَى َعاتِقَ ْي ِه"‪.‬‬
‫اح ٍد فِي بَ ْي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ب َو ِ‬ ‫َرأَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے ہش‪oo‬ام نے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪o‬ے م‪o‬یرے وال‪o‬د نے عم‪oo‬ر بن ابی س‪o‬لمہ س‪o‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬ر کے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا کہ ‪ ‬انھ‪oo‬وں نے ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ام سلمہ کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا‪ ،‬کپڑے کے دونوں کناروں کو‬
‫آپ نے دونوں کاندھوں پر ڈال رکھا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪356 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪o‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ o‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬ع َم‪َ o‬ر ب َْن أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪ ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ت أُ ِّم َسلَ َمةَ‪َ ،‬و ِ‬
‫اض ‪o‬عًا طَ َرفَ ْي ‪ِ o‬ه َعلَى‬ ‫اح ٍد ُم ْشتَ ِماًل بِ ِه فِي بَ ْي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ب َو ِ‬ ‫" َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َعاتِقَ ْي ِه"‪o.‬‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے ابواس‪o‬امہ نے ہش‪o‬ام کے واس‪o‬طے س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬وہ‬
‫اپنے والد سے جن کو عمر بن ابی سلمہ نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪oo‬و ام‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪295‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سلمہ رضی ہللا عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہ‪oo‬وئے دیکھ‪oo‬ا‪ ،‬آپ اس‪oo‬ے لپی‪oo‬ٹے ہ‪oo‬وئے تھے اور اس‬
‫کے دونوں کناروں کو دونوں کاندھوں پر ڈالے ہوئے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪357 :‬‬
‫‪o‬ولَى ُع َم‪َ o‬ر ب ِْن ُعبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّ ْ‬
‫ض‪ِ o‬ر‪َ  ‬م‪ْ o‬‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ُ o‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫ول هَّللا ِ‬
‫ْت إِلَى َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ب‪ ، ‬تَقُ‪oo‬ولُ‪َ " :‬ذهَب ُ‬ ‫ت أَبِي طَ‪oo‬الِ ٍ‬ ‫ب أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ o‬م َع‪ ‬أُ َّم هَ‪oo‬انِ ٍئ بِ ْن َ‬
‫ت أَبِي طَ‪oo‬الِ ٍ‬ ‫ُم َّرةَ َم ْولَى أُ ِّم هَ‪oo‬انِ ٍئ بِ ْن ِ‬
‫ت َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن هَ ِذ ِه ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت‪ :‬فَ َسلَّ ْم ُ‬
‫اط َمةُ ا ْبنَتُهُ تَ ْستُ ُرهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ح فَ َو َج ْدتُهُ يَ ْغتَ ِسلُ‪َ ،‬وفَ ِ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعا َم الفَ ْت ِ‬
‫َ‬
‫ت ُم ْلتَ ِحفًا فِي‬ ‫ص‪o‬لَّى ثَ َم‪o‬انِ َي َر َك َع‪o‬ا ٍ‬ ‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬مرْ َحبًا بِأ ُ ِّم هَ‪o‬انِ ٍئ‪ ،‬فَلَ َّما فَ‪َ o‬ر َغ ِم ْن ُغ ْس‪o‬لِ ِه قَ‪o‬ا َم فَ َ‬‫ت أَبِي طَالِ ٍ‬ ‫أَنَا أُ ُّم هَانِ ٍئ بِ ْن ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ز َع َم اب ُْن أُ ِّمي أَنَّهُ قَاتِ‪ٌ o‬ل َر ُجاًل قَ‪ْ o‬د أَ َجرْ تُ‪o‬هُ فُاَل َن اب َْن هُبَ ْي‪َ o‬رةَ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‬ ‫ف‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫اح ٍد‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫ب َو ِ‬ ‫ثَ ْو ٍ‬
‫ضحًى"‪.‬‬ ‫ت أُ ُّم هَانِ ٍئ‪َ :‬و َذا َ‬
‫ك ُ‬ ‫ت يَا أُ َّم هَانِ ٍئ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قَ ْد أَ َجرْ نَا َم ْن أَ َجرْ ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے امام مال‪oo‬ک بن انس نے عم‪oo‬ر بن عبی‪oo‬دہللا کے غالم ابونض‪oo‬ر‬
‫سالم بن امیہ سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے غالم ابومرہ یزید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ انہ‪oo‬وں نے ام ہ‪oo‬انی بنت ابی ط‪oo‬الب‬
‫سے یہ سنا۔ وہ فرماتی تھیں کہ‪ ‬میں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ o‬ہ‪oo‬وئی۔‬
‫میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا پ‪oo‬ردہ ک‪oo‬ئے ہ‪oo‬وئے ہیں۔ انہ‪oo‬وں‬
‫نے کہا کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سالم کیا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے پوچھ‪oo‬ا کہ ک‪oo‬ون ہے؟ میں‬
‫نے بتایا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اچھی آئی ہ‪oo‬و‪ ،‬ام ہ‪oo‬انی۔ پھ‪oo‬ر جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وس‪oo‬لمنہانے س‪oo‬ے ف‪oo‬ارغ ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے ت‪oo‬و اٹھے اور آٹھ رکعت نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی‪ ،‬ایک ہی ک‪oo‬پڑے میں لپٹ ک‪oo‬ر۔ جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھ چکے تو میں نے عرض کی کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! م‪oo‬یری م‪oo‬اں کے بی‪oo‬ٹے‪( ‬علی بن ابی‬
‫ط‪oo‬الب)‪ ‬ک‪oo‬ا دع‪ٰ o‬‬
‫‪o‬وی ہے کہ وہ ایک ش‪oo‬خص ک‪oo‬و ض‪oo‬رور قت‪oo‬ل ک‪oo‬رے گ‪oo‬ا۔ ح‪oo‬االنکہ میں نے اس‪oo‬ے پن‪oo‬اہ دے رکھی ہے۔‬
‫یہ‪( ‬میرے خاوند)‪ ‬ہبیرہ کا فالں بیٹا ہے۔ رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ام ہ‪oo‬انی جس‪oo‬ے تم نے پن‪oo‬اہ دے‬
‫دی‪ ،‬ہم نے بھی اسے پناہ دی۔ ام ہانی نے کہا کہ یہ نماز چاشت تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪296‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪358 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ َّن‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪o‬يِّ ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪:‬‬
‫اح ٍد ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َسائِاًل َسأَل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ع ِن ال َّ‬
‫صاَل ِة فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ب َو ِ‬
‫"أَ َولِ ُكلِّ ُك ْم ثَ ْوبَ ِ‬
‫ان"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے ابن شہاب کے حوالہ سے خبر دی‪ ،‬وہ س‪oo‬عید‬
‫بن مسیب سے نقل کرتے ہیں‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ایک پوچھ‪oo‬نے والے نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬کچھ ب‪oo‬را نہیں)‪ ‬بھال‬
‫کیا تم سب میں ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں؟‬

‫ب ا ْل َوا ِح ِد فَ ْليَ ْج َع ْل َعلَى َعاتِقَ ْي ِه‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َ‬


‫صلَّى فِي الثَّ ْو ِ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب ایک کپڑے میں کوئی نماز پڑھے تو اس کو کندھوں پر ڈالے‬
‫حدیث نمبر‪359 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫َ‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ال‪o‬رَّحْ َم ِن اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ْس َعلَى َعاتِقَ ْي ِه َش ْي ٌء"‪.‬‬
‫اح ِد لَي َ‬‫ب ْال َو ِ‬ ‫صلِّي أَ َح ُد ُك ْم فِي الثَّ ْو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل يُ َ‬
‫َ‬
‫ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے امام مالک رحمہ ہللا کے حوالہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوالزناد س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے عبدالرحمٰ ن اعرج سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫کسی شخص کو بھی ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھنی چاہیے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪297‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪360 :‬‬
‫ت َس‪o‬أ َ ْلتُهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬م ْعتُهُ أَ ْو ُك ْن ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫اح‪ٍ o‬د‬ ‫ص ‪o‬لَّى فِي ثَ‪oْ o‬و ٍ‬
‫ب َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن َ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬أَ ْشهَ ُد أَنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫فَ ْليُ َخالِ ْ‬
‫ف بَي َْن طَ َرفَ ْي ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن ابی کثیر کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰ ن نے‬
‫یحیی نے کہ‪o‬ا میں نے عک‪o‬رمہ س‪o‬ے س‪o‬نایا میں نے ان س‪o‬ے پوچھ‪o‬ا تھ‪oo‬ا ت‪o‬و عک‪oo‬رمہ نے کہ‪o‬ا‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے عکرمہ سے‪،‬‬
‫کہ‪ ‬میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ فرم‪oo‬اتے تھے۔ میں اس کی گ‪oo‬واہی دیت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو میں نے یہ ارشاد فرماتے سنا تھا کہ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے اس‪oo‬ے ک‪oo‬پڑے کے دون‪oo‬وں‬
‫کناروں کو اس کے مخالف سمت کے کندھے پر ڈال لینا چاہیے۔‬

‫ضيِّقًا‪:‬‬
‫ب َ‬ ‫اب إِ َذا َك َ‬
‫ان الثَّ ْو ُ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کپڑا تنگ ہو تو کیا کیا جائے ؟‬
‫حدیث نمبر‪361 :‬‬
‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْلنَا‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َ‬

‫ت لَ ْيلَ ‪o‬ةً لِبَع ِ‬


‫ْض‬ ‫ْض أَ ْس ‪o‬فَ ِ‬
‫ار ِه‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَع ِ‬
‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫اح ِد ؟ فَقَا َل‪َ " :‬خ َرجْ ُ‬ ‫ب ْال َو ِ‬‫صاَل ِة فِي الثَّ ْو ِ‬
‫ال َّ‬
‫ف‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما ال ُّس َرى يَا َجابِ ُر‬ ‫ْت إِلَى َجانِبِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ت بِ ِه َو َ‬ ‫اح ٌد‪ ،‬فَا ْشتَ َم ْل ُ‬ ‫صلِّي َو َعلَ َّ‬
‫ي ثَ ْوبٌ َو ِ‬ ‫أَ ْم ِري فَ َو َج ْدتُهُ يُ َ‬
‫ان‬‫ق‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ ْن َك َ‬ ‫ان ثَ ْوبٌ يَ ْعنِي َ‬
‫ضا َ‬ ‫ت‪َ :‬ك َ‬ ‫ْت ؟ قُ ْل ُ‬‫ت‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما هَ َذا ااِل ْشتِ َما ُل الَّ ِذي َرأَي ُ‬ ‫؟ فَأ َ ْخبَرْ تُهُ بِ َحا َجتِي‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر ْغ ُ‬
‫ضيِّقًا فَاتَّ ِزرْ بِ ِه"‪.‬‬ ‫اسعًا فَ ْالتَ ِح ْ‬
‫ف بِ ِه‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬
‫ان َ‬ ‫َو ِ‬
‫یحیی بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے فلیح بن س‪oo‬لیمان نے‪ ،‬وہ س‪oo‬عید بن ح‪oo‬ارث س‪oo‬ے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم نے ج‪oo‬ابر بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدہللا سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے ب‪oo‬ارے میں پوچھ‪oo‬ا۔ ت‪oo‬و آپ نے فرمایا کہ‪ ‬میں ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک سفر‪( ‬غزوہ بواط)‪ ‬میں گیا۔ ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا۔ میں نے‬
‫دیکھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز میں مشغول ہیں‪ ،‬اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا۔ اس لیے میں‬
‫نے اسے لپیٹ لیا اور آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گی‪oo‬ا۔ جب آپ نم‪oo‬از س‪oo‬ے ف‪oo‬ارغ ہ‪oo‬وئے ت‪oo‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪298‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے؟ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اپ‪oo‬نی ض‪oo‬رورت کے متعل‪oo‬ق‬
‫کہا۔ میں جب فارغ ہو گیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھ‪oo‬ا جس‪oo‬ے میں نے دیکھ‪oo‬ا۔‬
‫میں نے عرض کی کہ(ایک ہی)‪ ‬کپڑا تھا‪( ‬اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اگ‪oo‬ر‬
‫وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر۔‬

‫حدیث نمبر‪362 :‬‬

‫ُص ‪o‬لُّ َ‬
‫ون َم‪َ o‬ع‬ ‫ان ِر َجا ٌل ي َ‬‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫وس‪ُ oo‬ك َّن َحتَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعاقِ ِدي أُ ْز ِر ِه ْم َعلَى أَ ْعنَاقِ ِه ْم َكهَ ْيئَ ِة الصِّ ْبيَ ِ‬
‫ان‪َ ،‬وقَا َل لِلنِّ َسا ِء‪" :‬اَل تَرْ فَع َْن ُر ُء َ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ي الرِّ َجا ُل ُجلُوسًا"‪.‬‬ ‫يَ ْستَ ِو َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے‪ ،‬انہوں نے سفیان ثوری سے‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی سے‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ک‪oo‬ئی آدمی ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ بچوں کی طرح اپنی گردنوں پر ازاریں بان‪oo‬دھے ہ‪oo‬وئے نم‪oo‬از پڑھتے تھے اور عورت‪oo‬وں کو‪( ‬آپ کے‬
‫زمانے میں)‪ ‬حکم تھا کہ اپنے سروں کو‪( ‬سجدے سے)‪ ‬اس وقت تک نہ اٹھائیں جب تک مرد س‪oo‬یدھے ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر بیٹھ نہ‬
‫جائیں۔‬

‫صالَ ِة فِي ا ْل ُجبَّ ِة الشَّأْ ِميَّ ِة‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شام کے بنے ہوئے چغہ میں نماز پڑھنے کے بیان میں‬
‫ب ْاليَ َم ِن َما‬
‫ي يَ ْلبَسُ ِم ْن ثِيَ‪oo‬ا ِ‬ ‫ُوس ُّي لَ ْم يَ َر بِهَا بَأْسًا‪َ ،‬وقَا َل َم ْع َمرٌ‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت ُّ‬
‫الز ْه ِر َّ‬ ‫ب يَ ْن ُس ُجهَا ْال َمج ِ‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬فِي الثِّيَا ِ‬
‫ب َغي ِْر َم ْقص ٍ‬
‫ُور‪.‬‬ ‫صلَّى َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ب فِي ثَ ْو ٍ‬ ‫صبِ َغ بِ ْالبَ ْو ِل‪َ ،‬و َ‬
‫ُ‬
‫امام حسن بصری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ جن کپڑوں کو پارسی بنتے ہیں اس ک‪oo‬و اس‪oo‬تعمال ک‪oo‬رنے میں ک‪oo‬وئی قب‪oo‬احت‬
‫نہیں۔ معم‪oo‬ر بن راش‪oo‬د نے فرمایا کہ میں نے ابن ش‪oo‬ہاب زہ‪oo‬ری ک‪oo‬و یمن کے ان ک‪oo‬پڑوں ک‪oo‬و پہ‪oo‬نے دیکھ‪oo‬ا جو‪( ‬حالل‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪299‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جانوروں کے)‪ ‬پیشاب سے رنگے جاتے تھے اور علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ نے نئے بغ‪oo‬یر دھلے ک‪oo‬پڑے پہن‬
‫کر نماز پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪363 :‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ِغ‪oo‬ي َرةَ ب ِْن ُش ‪ْ o‬عبَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس ‪o‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس ‪o‬رُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ق َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا ُم ِغي َرةُ ُخ ْذ اإْل ِ َدا َوةَ‪ ،‬فَأ َ َخ ْذتُهَا‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬
‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬‫" ُك ْن ُ‬

‫ت‪ ،‬فَأ َ ْخ َر َج يَ ‪َ o‬دهُ‬‫ضاقَ ْ‬


‫ب لِي ُْخ ِر َج يَ َدهُ ِم ْن ُك ِّمهَا فَ َ‬ ‫ضى َحا َجتَهُ َو َعلَ ْي ِه ُجبَّةٌ َشأْ ِميَّةٌ‪ ،‬فَ َذهَ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحتَّى تَ َوا َرى َعنِّي فَقَ َ‬
‫صلَّى"‪.‬‬ ‫صاَل ِة َو َم َس َح َعلَى ُخفَّ ْي ِه ثُ َّم َ‬ ‫ْت َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَتَ َوضَّأ َ ُوضُو َءهُ لِل َّ‬ ‫ِم ْن أَ ْسفَلِهَا فَ َ‬
‫صبَب ُ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابومع‪oo‬اویہ نے اعمش کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے مس‪oo‬لم بن ص‪oo‬بیح‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے مسروق بن اجدع سے‪ ،‬انہوں نے مغ‪oo‬یرہ بن ش‪oo‬عبہ س‪oo‬ے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬میں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک سفر‪( ‬غزوہ تبوک)‪ ‬میں تھا۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا۔ مغیرہ! پ‪oo‬انی کی چھاگ‪oo‬ل اٹھ‪oo‬ا لے۔‬
‫میں نے اسے اٹھا لیا۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چلے اور م‪oo‬یری نظ‪oo‬روں س‪oo‬ے چھپ گ‪oo‬ئے۔ آپ نے قض‪oo‬ائے‬
‫حاجت کی۔ اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہ‪o‬وئے تھے۔ آپ ہ‪oo‬اتھ کھول‪o‬نے کے ل‪o‬یے آس‪o‬تین اوپ‪oo‬ر چڑھانی چ‪oo‬اہتے تھے‬
‫لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آستین کے اندر سے ہاتھ ب‪oo‬اہر نک‪oo‬اال۔ میں نے آپ کے ہ‪oo‬اتھوں پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی ڈاال۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح وضو کیا اور اپنے خفین پر مسح کیا۔ پھر نماز پڑھی۔‬

‫صالَ ِة َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬
‫اب َك َرا ِهيَ ِة التَّ َع ِّري فِي ال َّ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬بال ضرورت ) ننگا ہونے کی کراہیت نماز میں ( ہو یا اور کسی حال میں )‬
‫حدیث نمبر‪364 :‬‬

‫ق‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن ِدينَ‪ٍ o‬‬


‫‪o‬ار‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مطَ ُر ب ُْن ْالفَ ْ‬
‫ض‪ِ o‬ل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ر ْو ٌح‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن إِ ْس‪َ o‬حا َ‬
‫ان يَ ْنقُ ُل َم َعهُ ُم ْال ِح َجا َرةَ لِ ْل َك ْعبَ ِة َو َعلَ ْي ِه إِ َزا ُرهُ‪،‬‬ ‫ِّث‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫َس ِم ْعتُ َجابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ‬يُ َحد ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪300‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ون ْال ِح َجا َر ِة‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَ َحلَّهُ‪ ،‬فَ َج َعلَ ‪o‬هُ َعلَى‬ ‫ك فَ َج َع ْل َ‬
‫ت َعلَى َم ْن ِكبَ ْي َ‬
‫ك ُد َ‬ ‫فَقَا َل لَهُ ْال َعبَّاسُ َع ُّمهُ‪ :‬يَا اب َْن أَ ِخي‪ ،‬لَ ْو َحلَ ْل َ‬
‫ت إِ َزا َر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫َم ْن ِكبَ ْي ِه فَ َسقَطَ َم ْغ ِشيًّا َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَ َما ُرئِ َي بَ ْع َد َذلِ َ‬
‫ك عُرْ يَانًا َ‬
‫ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے زکریا بن‬
‫اسحاق‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن دین‪o‬ار نے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے ج‪o‬ابر بن عب‪o‬دہللا انص‪oo‬اری‬
‫رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬وہ بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے تھے کہرس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬نب‪oo‬وت س‪o‬ے پہلے)‪ ‬کعبہ کے ل‪oo‬یے‬
‫قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چچ ‪o‬ا‪ o‬عب‪oo‬اس‬
‫نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پ‪oo‬ر رکھ لی‪oo‬تے(ت‪oo‬اکہ تم پ‪oo‬ر‬
‫آسانی ہو جائے)‪ ‬جابر نے کہا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا۔ اس‪oo‬ی وقت غش‪oo‬ی‬
‫کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے۔‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪) ‬‬

‫ان َوا ْلقَبَا ِء‪:‬‬


‫يل َوالتُّبَّ ِ‬
‫س َرا ِو ِ‬ ‫صالَ ِة فِي ا ْلقَ ِمي ِ‬
‫ص َوال َّ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قمیص اور پاجامہ اور جانگیا اور قباء ( چغہ ) پہن کر نماز پڑھنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪365 :‬‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َم َر ُج‪ٌ o‬ل‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫اح ِد ؟ فَقَا َل‪" :‬أَ َو ُكلُّ ُك ْم يَ ِج ُد ثَ ْوبَي ِْن"‪ ،‬ثُ َّم َسأ َ َل َرجُ‪ٌ o‬ل‬
‫ب ْال َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َسأَلَهُ‪َ ،‬ع ِن ال َّ‬
‫صاَل ِة فِي الثَّ ْو ِ‬ ‫إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ار َوقَ ِم ٍ‬
‫يص‪ ،‬فِي‬ ‫ار َو ِر َدا ٍء‪ ،‬فِي إِ َز ٍ‬ ‫ُع َم َر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َذا َو َّس َع هَّللا ُ فَأ َ ْو ِسعُوا‪َ ،‬ج َم َع َر ُج ٌل َعلَ ْي ِه ثِيَابَ ‪o‬هُ‪َ ،‬‬
‫ص‪o‬لَّى َر ُج‪ٌ o‬ل فِي إِ َز ٍ‬
‫يص‪،‬‬ ‫َّان َوقَبَ‪oo‬ا ٍء‪ ،‬فِي تُب ٍ‬
‫َّان َوقَ ِم ٍ‬ ‫اوي َل َوقَبَ‪oo‬ا ٍء‪ ،‬فِي تُب ٍ‬ ‫اوي َل َوقَ ِم ٍ‬
‫يص‪ ،‬فِي َس‪َ o‬ر ِ‬ ‫ار َوقَبَا ٍء‪ ،‬فِي َس‪َ o‬ر ِ‬
‫اوي َل َو ِر َدا ٍء فِي َس‪َ o‬ر ِ‬ ‫إِ َز ٍ‬
‫قَا َل‪َ :‬وأَحْ ِسبُهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فِي تُب ٍ‬
‫َّان َو ِر َدا ٍء‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہ کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب کے واسطہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے محم‪oo‬د س‪o‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ایک ش‪o‬خص ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے س‪o‬امنے‬
‫کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے ب‪oo‬ارے میں س‪oo‬وال کی‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہو س‪oo‬کتے ہیں؟ پھر‪( ‬یہی مس‪oo‬ئلہ)‪ ‬عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے ایک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪301‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تعالی نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو۔ آدمی کو‬


‫ٰ‬ ‫شخص نے پوچھا تو انہوں نے کہا جب ہللا‬
‫چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے‪ ،‬کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھے‪ ،‬ک‪oo‬وئی تہبن‪oo‬د اور قمیص‪،‬‬
‫کوئی تہبند اور قب‪oo‬اء میں‪ ،‬ک‪o‬وئی پاج‪oo‬امہ اور چ‪oo‬ادر میں‪ ،‬ک‪oo‬وئی پاج‪o‬امہ‪ o‬اور قمیص میں‪ ،‬ک‪o‬وئی پاج‪o‬امہ اور قب‪oo‬اء میں‪،‬‬
‫کوئی جانگیا اور قباء میں‪ ،‬کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے۔ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے یاد‬
‫آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر میں نماز پڑھے۔‬

‫حدیث نمبر‪366 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪o‬أ َ َل َر ُج‪ٌ o‬ل‬ ‫اص ُم ب ُْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫س‪،‬‬ ‫اوي َل‪َ ،‬واَل ْالبُرْ نُ َ‬ ‫يص‪َ ،‬واَل ال َّس َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما يَ ْلبَسُ ْال ُمحْ ِر ُم ؟ فَقَا َل‪" :‬اَل يَ ْلبَسُ ْالقَ ِم َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ان‪َ ،‬واَل َورْ سٌ ‪ ،‬فَ َم ْن لَ ْم يَ ِج‪ِ oooo‬د النَّ ْعلَي ِْن فَ ْليَ ْلبَسْ ْال ُخفَّي ِْن َو ْليَ ْقطَ ْعهُ َما َحتَّى يَ ُكونَا أَ ْس‪oooo‬فَ َل ِم َن‬
‫َواَل ثَ ْوبًا َم َّس‪oooo‬هُ ال َّز ْعفَ‪َ oooo‬ر ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْثلَهُ‪.‬‬
‫ْال َك ْعبَي ِْن" َو َع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے حوالہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫سالم سے‪ ،‬انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے ایک‬
‫آدمی نے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہ قمیص پہ‪oo‬نے‬
‫نہ پاجامہ‪ ،‬نہ باران کوٹ اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران لگ‪oo‬ا ہ‪o‬وا ہ‪o‬و اور نہ ورس لگ‪oo‬ا ہ‪o‬وا ک‪o‬پڑا‪ ،‬پھ‪oo‬ر اگ‪oo‬ر کس‪oo‬ی‬
‫شخص کو جوتیاں نہ ملیں‪( ‬جن میں پاؤں کھال رہتا ہ‪oo‬و)‪ ‬وہ م‪oo‬وزے ک‪oo‬اٹ ک‪oo‬ر پہن لے ت‪oo‬اکہ وہ ٹخن‪oo‬وں س‪oo‬ے نیچے ہ‪oo‬و‬
‫ج‪oo‬ائیں اور ابن ابی ذئب نے اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و ن‪oo‬افع س‪oo‬ے بھی روایت کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ایس‪oo‬ا ہی ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے بھی روایت کیا ہے۔‬

‫ستُ ُر ِم َن ا ْل َع ْو َر ِة‪:‬‬
‫اب َما يَ ْ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ستر کا بیان جس کو ڈھانکنا چاہیے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪302‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪367 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫الص‪َّ o‬ما ِء‪َ ،‬وأَ ْن يَحْ تَبِ َ‪o‬‬
‫ي ال َّر ُج‪ُ o‬ل فِي ثَ‪oْ o‬و ٍ‬
‫ب‬ ‫ال َّ‬
‫اش‪o‬تِ َم ِ‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َع ِن ْ‬
‫ْس َعلَى فَرْ ِج ِه ِم ْنهُ َش ْي ٌء"‪.‬‬
‫اح ٍد لَي َ‬
‫َو ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے ابن شہاب سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبی‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬دہللا بن عتبہ‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صماء کی طرح ک‪oo‬پڑا ب‪oo‬دن پ‪oo‬ر ل‪oo‬پیٹ لی‪oo‬نے‬
‫سے منع فرمایا اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی ایک کپڑے میں احتب‪oo‬اء ک‪o‬رے اور اس کی ش‪oo‬رمگاہ پ‪oo‬ر علیح‪o‬دہ‬
‫کوئی دوسرا کپڑا نہ ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪368 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫صةُ ب ُْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫اح ٍد"‪.‬‬‫ب َو ِ‬‫ي ال َّر ُج ُل فِي ثَ ْو ٍ‬ ‫ص َّما َء‪َ ،‬وأَ ْن يَحْ تَبِ َ‪o‬‬
‫اس َوالنِّبَا ِذ‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْشتَ ِم َل ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن بَ ْي َعتَي ِْن‪َ ،‬ع ِن اللِّ َم ِ‬ ‫َ‬
‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬جو ابوالزناد س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے ہیں‪،‬‬
‫وہ اعرج سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ‬کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو طرح کی بیع و فروخت س‪oo‬ے‬
‫منع فرمایا۔‪ o‬ایک تو چھونے کی بیع سے‪ ،‬دوسرے پھینکنے کی بیع سے اور اشتمال ص‪oo‬ماء سے‪( ‬جس ک‪oo‬ا بی‪oo‬ان اوپ‪oo‬ر‬
‫گزرا)‪ ‬اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے۔‬

‫حدیث نمبر‪369 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ُد‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَ ِخي اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ك ْال َح َّج ِة فِي ُم‪َ o‬ؤ ِّذنِ َ‬
‫ين‪ ،‬يَ‪oْ o‬و َم النَّحْ‪ِ o‬ر نُ‪َ o‬ؤ ِّذ ُن‬ ‫ف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بَ َعثَنِي أَبُو بَ ْك ٍر فِي تِ ْل َ‬
‫ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫ان‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل ُح َم ْي‪ُ o‬د ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪ :‬ثُ َّم أَرْ َد َ‬
‫ف َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫وف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت عُرْ يَ ٌ‬ ‫بِ ِمنًى أَ ْن اَل يَ ُح َّج بَ ْع َد ْال َع ِام ُم ْش ِر ٌ‬
‫ك َواَل يَطُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪303‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلِيًّا‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ أَ ْن يُ َؤ ِّذ َن بِبَ َرا َءةٌ‪ ،‬قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪ :‬فَ‪oo‬أ َ َّذ َن َم َعنَا َعلِ ٌّي فِي أَ ْهل ِمنًى يَ‪oْ o‬و َم النَّحْ ‪ِ o‬ر‪ ،‬اَل‬
‫َ‬
‫وف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت عُرْ يَ ٌ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫يَحُجُّ بَ ْع َد ْال َع ِام ُم ْش ِر ٌ‬
‫ك َواَل يَطُ ُ‬
‫ہم سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا مجھے م‪oo‬یرے بھ‪oo‬ائی‬
‫ابن ش‪oo‬ہاب نے اپ‪oo‬نے چچ ‪o‬ا‪ o‬کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا مجھے حمی‪oo‬د بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ع‪oo‬وف نے خ‪oo‬بر دی‬
‫کہ‪ ‬ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ اس حج کے موقع پر مجھے ابوبکر رضی ہللا عنہ نے یوم نحر‪( ‬ذی الحجہ‬
‫‪o‬نی میں اس ب‪oo‬ات ک‪oo‬ا اعالن ک‪oo‬ر دیں کہ اس س‪oo‬ال‬
‫کی دسویں تاریخ)‪ ‬میں اعالن کرنے والوں کے ساتھ بھیجا۔ تاکہ ہم م‪ٰ o‬‬
‫کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کر سکتا اور کوئی شخص ننگے ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر بیت ہللا ک‪oo‬ا ط‪oo‬واف نہیں ک‪oo‬ر س‪oo‬کتا۔ حمی‪oo‬د بن‬
‫عبدالرحمٰ ن نے کہا اس کے بعد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے علی رضی ہللا عنہ کو اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے‬
‫پیچھے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ س‪oo‬ورۃ ب‪oo‬رات پ‪oo‬ڑھ ک‪oo‬ر س‪oo‬نا دیں اور اس کے مض‪oo‬امین ک‪oo‬ا ع‪oo‬ام اعالن ک‪oo‬ر دیں۔‬
‫منی میں دسویں تاریخ کو یہ‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں کہ علی رضی ہللا عنہ نے ہمارے ساتھ نحر کے دن ٰ‬
‫سنایا کہ آج کے بعد کوئی مشرک نہ حج کر سکے گا اور نہ بیت ہللا کا طواف کوئی شخص ننگے ہو کر ک‪oo‬ر س‪oo‬کے‬
‫گا۔‬

‫صالَ ِة ِب َغ ْي ِر ِر َدا ٍء‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بغیر چادر اوڑھے صرف ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪370 :‬‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ِر‬ ‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ْال َم َوالِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬د َخ ْل ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ك‬ ‫ص‪o‬لِّي َو ِر َدا ُؤ َ‬‫ف قُ ْلنَا‪ :‬يَا أَبَا َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ،‬تُ َ‬ ‫ص َر َ‬ ‫ب ُم ْلتَ ِحفًا بِ ِه َو ِر َدا ُؤهُ َم ْوضُو ٌ‬
‫ع‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬ ‫صلِّي فِي ثَ ْو ٍ‬ ‫ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬وهُ َو يُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي هَ َك َذا"‪.‬‬ ‫ْت أَ ْن يَ َرانِي ْال ُجهَّا ُل ِم ْثلُ ُك ْم‪َ ،‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ع ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬أَحْ بَب ُ‬
‫َم ْوضُو ٌ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا اویسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن ابی الم‪oo‬وال نے محم‪oo‬د بن منک‪oo‬در س‪oo‬ے‪،‬‬
‫کہا‪ ‬میں جابر بن عبدہللا انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پ‪oo‬ر لپی‪oo‬ٹے ہ‪oo‬وئے نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے‬
‫تھے‪ ،‬حاالنکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہ‪oo‬ا اے ابوعب‪oo‬دہللا! آپ کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪304‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ‪( ‬اسے اوڑھے بغیر)‪ ‬نماز پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا‪ ،‬میں نے چاہ‪oo‬ا کہ تم جیس‪oo‬ے‬
‫جاہل لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں‪ ،‬میں نے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح ایک‬
‫کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔‬

‫اب َما يُ ْذ َك ُر فِي ا ْلفَ ِخ ِذ‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ران سے متعلق جو روایتیں آئی ہیں‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم ْالفَ ِخ‪ُ o‬ذ‬
‫ش‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ويُ‪oo‬رْ َوى َع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ ،‬و َجرْ هَ ‪ٍ o‬د‪َ ،‬و ُم َح َّم ِد ب ِْن َجحْ ٍ‬
‫س أَ ْس‪o‬نَ ُد‪،‬‬
‫يث أَنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َع ْن فَ ِخ‪ِ o‬ذ ِه‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬و َح‪ِ o‬د ُ‬
‫َع ْو َرةٌ‪َ ،‬وقَا َل أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪َ :‬ح َس َر النَّبِ ُّي َ‬
‫يث َجرْ هَ ٍد أَحْ َوطُ َحتَّى ي ُْخ َر َج ِم َن ْ‬
‫اختِاَل فِ ِه ْم‪.‬‬ ‫َو َح ِد ُ‬
‫ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ‪oo‬ا کہ ابن عب‪oo‬اس‪ ،‬جرہ‪oo‬د اور محم‪oo‬د بن حجش نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے یہ نقل کیا کہ ران شرمگاہ ہے۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‪( ‬جن‪oo‬گ‬
‫خیبر میں)‪ ‬اپنی ران کھولی۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخ‪oo‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬کہ‪oo‬تے ہیں کہ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی ح‪oo‬دیث س‪oo‬ند کے‬
‫اعتبار سے زیادہ صحیح ہے۔ اور جرہد کی ح‪oo‬دیث میں بہت احتی‪oo‬اط ملح‪oo‬وظ ہے۔ اس ط‪oo‬رح ہم اس ب‪oo‬ارے میں علم‪oo‬اء‬
‫کے باہمی اختالف سے بچ جاتے ہیں۔‬

‫ت‪ :‬أَ ْن‪َ oo‬ز َل هَّللا ُ َعلَى‬ ‫ين َد َخ َل ُع ْث َم ُ‬


‫ان‪َ ،‬وقَا َل َز ْي ُد ب ُْن ثَابِ ٍ‬ ‫َوقَا َل أَبُو ُمو َسى‪َ :‬غطَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُر ْكبَتَ ْي ِه ِح َ‬
‫ت أَ ْن تَرُضَّ فَ ِخ ِذي‪.‬‬
‫ي َحتَّى ِخ ْف ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوفَ ِخ ُذهُ َعلَى فَ ِخ ِذي‪ ،‬فَثَقُلَ ْ‬
‫ت َعلَ َّ‬ ‫َرسُولِ ِه َ‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے کہا کہ عثمان رضی ہللا عنہ آئے تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اپ‪oo‬نے‬
‫ٰ‬ ‫اور‬
‫تعالی نے اپنے رسول‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬پ‪oo‬ر ایک م‪oo‬رتبہ وحی‬
‫ٰ‬ ‫گھٹنے ڈھانک لیے اور زید بن ثابت نے کہا کہ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪305‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نازل فرمائی۔ اس وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ران مبارک میری ران پ‪oo‬ر تھی‪ ،‬آپ کی ران ات‪o‬نی بھ‪o‬اری ہ‪o‬و گ‪o‬ئی‬
‫تھی کہ مجھے اپنی ران کی ہڈی ٹوٹ جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪371 :‬‬
‫س‪" ، ‬أَ َّن‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِزي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ز ب ُْن ُ‬
‫ص ‪o‬هَ ْي ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ب نَبِ ُّي هَّللا ِ َ‬ ‫ص‪o‬اَل ةَ ْال َغ‪َ o‬دا ِة بِ َغلَ ٍ‬
‫س‪ ،‬فَ‪َ o‬ر ِك َ‬ ‫صلَّ ْينَا ِع ْن‪َ o‬دهَا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ َزا َخ ْيبَ َر‪ ،‬فَ َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫يف أَبِي طَ ْل َحةَ‪ ،‬فَأَجْ َرى نَبِ ُّي هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ُزقَ ِ‬
‫اق َخ ْيبَ َر‪َ ،‬وإِ َّن ُر ْكبَتِي‬ ‫ب أَبُو طَ ْل َحةَ َوأَنَا َر ِد ُ‬
‫َو َسلَّ َم َو َر ِك َ‬
‫صلَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َح َس َر اإْل ِ َزا َر َع ْن فَ ِخ ِذ ِه َحتَّى إِنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَى بَيَ ِ‬
‫اض فَ ِخ ِذ نَبِ ِّي هَّللا ِ َ‬ ‫لَتَ َمسُّ فَ ِخ َذ نَبِ ِّي هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬بَا ُح ْال ُم ْن‪َ o‬ذ ِر َ‬
‫ين‪،‬‬ ‫ت َخ ْيبَ‪ُ o‬ر إِنَّا إِ َذا نَ َز ْلنَا بِ َس‪o‬ا َح ِة قَ‪oْ o‬و ٍم فَ َس‪o‬ا َء َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما َد َخ َل ْالقَرْ يَةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَرُ‪َ ،‬خ ِربَ ْ‬
‫يز‪َ :‬وقَا َل بَعْضُ أَصْ َحابِنَا َو ْال َخ ِميسُ يَ ْعنِي‬
‫قَالَهَا ثَاَل ثًا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َخ َر َج ْالقَ ْو ُم إِلَى أَ ْع َمالِ ِه ْم‪ ،‬فَقَالُوا‪ُ :‬م َح َّم ٌد‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫اريَةً ِم َن ال َّسب ِْي‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ْ :‬اذهَبْ ‪،‬‬
‫ي هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْع ِطنِي َج ِ‬ ‫ْش‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ َ‬
‫ص ْبنَاهَا َع ْن َوةً فَ ُج ِم َع ال َّس ْب ُي فَ َجا َء ِدحْ يَةُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا نَبِ َّ‬ ‫ْال َجي َ‬
‫ي هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْعطَي َ‬
‫ْت ِدحْ يَ ‪o‬ةَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا نَبِ َّ‬ ‫اريَةً‪ ،‬فَأ َ َخ َذ َ‬
‫صفِيَّةَ بِ ْن َ‬
‫ت ُحيَ ٍّي‪ ،‬فَ َجا َء َر ُج ٌل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫فَ ُخ ْذ َج ِ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْد ُعوهُ بِهَا‪ ،‬فَ َجا َء بِهَا‪ ،‬فَلَ َّما نَظَ ‪َ o‬ر إِلَ ْيهَا النَّبِ ُّي َ‬ ‫ير اَل تَصْ لُ ُح إِاَّل لَ َ‬‫ض ِ‬‫ت ُحيَ ٍّي َسيِّ َدةَ قُ َر ْيظَةَ َوالنَّ ِ‬
‫صفِيَّةَ بِ ْن َ‬
‫َ‬
‫اريَةً ِم َن ال َّسب ِْي َغ ْي َرهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ ْعتَقَهَا النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم َوتَ َز َّو َجهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لَ ‪o‬هُ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬خ ْذ َج ِ‬
‫يق َجهَّ َز ْتهَا لَهُ أُ ُّم ُسلَي ٍْم فَأ َ ْه َد ْتهَا‬
‫ان بِالطَّ ِر ِ‬
‫ت‪ :‬يَا أَبَا َح ْم َزةَ‪َ ،‬ما أَصْ َدقَهَا ؟ قَا َل‪ :‬نَ ْف َسهَا‪ ،‬أَ ْعتَقَهَا َوتَ َز َّو َجهَا َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫ثَابِ ٌ‬
‫‪o‬ان ِع ْن‪َ o‬دهُ َش‪ْ o‬ي ٌء فَ ْليَ ِجئْ بِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬وبَ َس‪o‬طَ نِطَعًا‬ ‫لَهُ ِم َن اللَّي ِْل‪ ،‬فَأَصْ بَ َح النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َعر ً‬
‫ُوس‪o‬ا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬م ْن َك‪َ o‬‬
‫ْس‪o‬ا‪،‬‬ ‫ق‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَ َح ُ‬
‫اس‪o‬وا َحي ً‬ ‫فَ َج َع َل ال َّر ُج ُل يَ ِجي ُء بِالتَّ ْم ِر َو َج َع َل ال َّر ُج ُل يَ ِجي ُء بِال َّس ْم ِن‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وأَحْ ِسبُهُ قَ‪ْ o‬د َذ َك‪َ o‬ر َّ‬
‫الس‪ِ o‬وي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫فَ َكانَ ْ‬
‫ت َولِي َمةَ َرس ِ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے کہ کہا ہمیں عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے روایت کر کے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬غزوہ خی‪oo‬بر میں تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے۔ ہم نے‬
‫وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬س‪o‬وار ہ‪o‬وئے۔ اور اب‪oo‬وطلحہ بھی س‪o‬وار‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪306‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہوئے۔ میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی س‪oo‬واری ک‪oo‬ا رخ خی‪oo‬بر کی گلی‪oo‬وں‬
‫کی طرف کر دیا۔ میرا گھٹنا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ران سے چھو جاتا تھ‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا۔ یہاں تک کہ میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ش‪oo‬فاف اور س‪oo‬فید ران‪oo‬وں کی‬
‫سفیدی اور چمک دیکھنے لگا۔ جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہ‪oo‬وئے‪ ،‬ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪« ‬هللا‬
‫اكبر»‪ ‬ہللا سب سے بڑا ہے‪ ،‬خیبر برباد ہو گیا‪ ،‬جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہ‪oo‬وئے لوگ‪oo‬وں کی‬
‫صبح منحوس ہو جاتی ہے۔ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا‪ ،‬اس نے کہا کہ خیبر کے یہودی لوگ اپنے ک‪oo‬اموں کے ل‪oo‬یے‬
‫باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چال اٹھے محمد‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬آن پہنچے۔ اور عب‪oo‬دالعزیز راوی نے کہ‪oo‬ا کہ بعض‬
‫انس رضی ہللا عنہ سے روایت کرنے والے ہمارے ساتھیوں نے‪« ‬والخميس»‪ ‬کا لفظ بھی نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا ہے‪( ‬یع‪oo‬نی وہ چال‬
‫اٹھے کہ محمدصلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬لشکر لے کر پہنچ گئے)‪ ‬پس ہم نے خیبر لڑ ک‪oo‬ر فتح ک‪oo‬ر لی‪oo‬ا اور قی‪oo‬دی جم‪oo‬ع ک‪oo‬ئے‬
‫گئے۔ پھ‪o‬ر دحیہ رض‪o‬ی ہللا عنہ آئے اور ع‪o‬رض کی کہ یا رس‪o‬ول ہللا! قی‪o‬دیوں میں س‪o‬ے ک‪o‬وئی بان‪o‬دی مجھے عن‪o‬ایت‬
‫کیجیئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جاؤ کوئی باندی لے ل‪oo‬و۔ انہ‪oo‬وں نے ص‪oo‬فیہ بنت ح‪oo‬یی ک‪oo‬و لے لی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر‬
‫ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رس‪oo‬ول ہللا! ص‪oo‬فیہ ج‪oo‬و ق‪oo‬ریظہ‬
‫اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں‪ ،‬انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا۔ وہ ت‪oo‬و ص‪oo‬رف آپ ہی کے ل‪oo‬یے مناس‪oo‬ب تھیں۔ اس‬
‫پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بالؤ‪ ،‬وہ الئے گ‪o‬ئے۔ جب ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو۔ راوی نے کہا کہ پھر ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور انہیں اپنے نکاح میں لے لیا۔ ثابت بنانی نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا‬
‫کہ ابوحمزہ! ان کا مہر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا رکھا تھ‪oo‬ا؟ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ خ‪oo‬ود انہیں‬
‫کی آزادی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر راس‪oo‬تے ہی میں ام س‪oo‬لیم رض‪oo‬ی ہللا عنہا‪( ‬انس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ کی وال‪oo‬دہ)‪ ‬نے انہیں دلہن بنایا اور ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پ‪oo‬اس رات کے وقت بھیج‪oo‬ا۔ اب ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دولہا تھے‪ ،‬اس لیے آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس کے پ‪oo‬اس بھی کچھ کھ‪oo‬انے‬
‫کی چیز ہ‪oo‬و ت‪oo‬و یہ‪oo‬اں الئے۔ آپ نے ایک چم‪oo‬ڑے ک‪oo‬ا دس‪oo‬تر خ‪oo‬وان بچھایا۔ بعض ص‪oo‬حابہ کھج‪oo‬ور الئے‪ ،‬بعض گھی‪،‬‬
‫عبدالعزیز نے کہا کہ میرا خیال ہے انس رضی ہللا عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا۔ پھر لوگوں نے ان کا حلوہ بنا لی‪oo‬ا۔ یہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ولیمہ تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪307‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صلِّي ا ْل َم ْرأَةُ فِي الثِّيَا ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫اب في َك ْم تُ َ‬
‫‪ -13‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے ؟‬
‫ب أَل َ َج ْزتُهُ‪.‬‬ ‫َوقَا َل ِع ْك ِر َمةُ‪ :‬لَ ْو َوا َر ْ‬
‫ت َج َس َدهَا فِي ثَ ْو ٍ‬
‫اور عکرمہ نے کہا کہ اگر عورت اپنا سارا جسم ایک ہی کپڑے سے ڈھانپ لے تو بھی نماز درست ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪372 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪" :‬لَقَ‪ْ o‬د َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ُوط ِه َّن‪ ،‬ثُ َّم يَ‪oo‬رْ ِجع َْن‬ ‫صلِّي ْالفَجْ َر فَيَ ْشهَ ُد َم َعهُ نِ َسا ٌء ِم َن ْال ُم ْؤ ِمنَا ِ‬
‫ت ُمتَلَفِّ َعا ٍ‬
‫ت فِي ُم‪ o‬ر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْرفُه َُّن أَ َح ٌد"‪.‬‬
‫إِلَى بُيُوتِ ِه َّن َما يَع ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھے ع‪oo‬روہ بن زب‪oo‬یر‬
‫نے خبر دی کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فجر کی نماز پڑھتے اور آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز میں کئی مسلمان عورتیں اپ‪oo‬نی چ‪oo‬ادریں اوڑھے ہ‪oo‬وئے ش‪oo‬ریک نم‪oo‬از ہ‪oo‬وتیں‪ ،‬پھ‪oo‬ر اپ‪oo‬نے‬
‫گھروں کو واپس چلی جاتی تھیں‪ ،‬اس وقت انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔‬

‫ب لَهُ أَ ْعالَ ٌم َونَظَ َر إِلَى َعلَ ِم َها‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َ‬


‫صلَّى فِي ثَ ْو ٍ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حاشیہ ( بیل ) لگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا اور اس کے نقش و نگار کو دیکھنا‬
‫حدیث نمبر‪373 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬أَ ّن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ o‬ع ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ف‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ْ :‬‬
‫"اذهَبُ‪oo‬وا‬ ‫ص ٍة لَهَا أَعْاَل ٌم‪ ،‬فَنَظَ َر إِلَى أَعْاَل ِمهَا نَ ْ‬
‫ظ َرةً‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫صلَّى فِي َخ ِمي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صتِي هَ ِذ ِه إِلَى أَبِي َجه ٍْم َوا ْئتُونِي بِأ َ ْنبِ َجانِيَّ ِة أَبِي َجه ٍْم فَإِنَّهَا أَ ْلهَ ْتنِي آنِفًا َع ْن َ‬
‫صاَل تِي"‪َ ،‬وقَا َل‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُ‪oo‬رْ َوةَ‪: ‬‬ ‫بِ َخ ِمي َ‬
‫اف أَ ْن تَ ْفتِنَنِي‪.‬‬
‫صاَل ِة فَأ َ َخ ُ‬
‫ت أَ ْنظُ ُر إِلَى َعلَ ِمهَا َوأَنَا فِي ال َّ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن َعائِ َشةَ‪ ، ‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ :‬ك ْن ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪308‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ابراہیم بن سعد نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ابن‬
‫شہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عروہ سے‪ ،‬انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے ایک چادر میں نماز پڑھی۔ جس میں نقش و نگار تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے انہیں ایک م‪oo‬رتبہ‬
‫دیکھا۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میری یہ چادر ابوجہم‪( ‬عامر بن حذیفہ)‪ ‬کے پ‪oo‬اس لے ج‪oo‬اؤ اور ان‬
‫کی انبجانیہ والی چادر لے آؤ‪ ،‬کیونکہ اس چادر نے ابھی نماز س‪oo‬ے مجھ ک‪oo‬و غاف‪oo‬ل ک‪oo‬ر دیا۔ اور ہش‪oo‬ام بن ع‪oo‬روہ نے‬
‫اپنے والد سے روایت کی‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا میں‬
‫نماز میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا‪ ،‬پس میں ڈرا کہ کہیں یہ مجھے غافل نہ کر دے۔‬

‫صالَتُهُ َو َما يُ ْن َهى عَنْ َذلِكَ‪:‬‬


‫س ُد َ‬ ‫ب أَ ْو ت َ‬
‫َصا ِوي َر َه ْل تَ ْف ُ‬ ‫صلَّ ٍ‬ ‫صلَّى فِي ثَ ْو ٍ‬
‫ب ُم َ‬ ‫اب إِنْ َ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایسے کپڑے میں اگر کسی نے نماز پڑھی جس پر صلیب یا مورتیاں بنی ہوں تو نماز فاسد‬
‫ہو گی یا نہیں اور ان کی ممانعت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪374 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬


‫س‪، ‬‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ْال َع ِزي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ز ب ُْن ُ‬
‫ص‪o‬هَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫‪o‬ك هَ‪َ o‬ذا فَإِنَّهُ اَل تَ‪َ o‬زا ُل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ ِم ِ‬
‫يطي َعنَّا قِ َرا َم‪ِ o‬‬ ‫ب بَ ْيتِهَا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان قِ َرا ٌم لِ َعائِ َشةَ َستَ َر ْ‬
‫ت بِ ِه َجانِ َ‬ ‫َك َ‬
‫صاَل تِي"‪.‬‬ ‫اوي ُرهُ تَع ِ‬
‫ْرضُ فِي َ‬ ‫ص ِ‬‫تَ َ‬
‫ہم سے ابومعمر عبدہللا بن عمرو نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عب‪o‬دالوارث بن س‪oo‬عید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی ہللا عنہ سے نقل کیا کہ‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا کے پاس ایک رنگین باریک‬
‫پردہ تھا جسے انہوں نے اپنے گھر کے ایک طرف پردہ کے لیے لٹکا دیا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫میرے سامنے سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو۔ کیونکہ اس پر نقش شدہ تصاویر براب‪o‬ر م‪o‬یری نم‪o‬از میں خل‪o‬ل ان‪o‬داز ہ‪o‬وتی رہی‬
‫ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪309‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وج َح ِري ٍر ثُ َّم نَ َز َعهُ‪:‬‬


‫صلَّى فِي فَ ُّر ِ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے ریشم کے کوٹ میں نماز پڑھی پھر اسے اتار دیا‬
‫حدیث نمبر‪375 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب ِْن َعا ِم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أُ ْه ِد َ‬
‫ي إِلَى‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬

‫ف فَنَ َز َعهُ نَ ْزعًا َش ِديدًا َك ْال َك ِ‬


‫ار ِه لَهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬اَل‬ ‫صلَّى فِي ِه‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَرُّ و ُج َح ِر ٍ‬
‫ير‪ ،‬فَلَبِ َسهُ فَ َ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫يَ ْنبَ ِغي هَ َذا لِ ْل ُمتَّقِ َ‬
‫ين"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے یزید بن حبیب سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوالخیر‬
‫مرثد سے‪ ،‬انہوں نے عقبہ بن عامر سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ایک ریشم کی قباء تحفہ‬
‫میں دی گئی۔ اسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے پہنا اور نماز پڑھی لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب نماز س‪o‬ے ف‪o‬ارغ‬
‫ہوئے تو بڑی تیزی کے ساتھ اسے اتار دیا۔ گویا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اس‪o‬ے پہن ک‪o‬ر ن‪o‬اگواری محس‪o‬وس ک‪o‬ر رہے‬
‫تھے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہ پرہیزگاروں کے الئق نہیں ہے۔‬

‫ب األَ ْح َم ِر‪:‬‬
‫صالَ ِة فِي الثَّ ْو ِ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سرخ رنگ کے کپڑے میں نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪376 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعرْ َع َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن أَبِي َزائِ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْو ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَ ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ض‪o‬و َء َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ْت بِاَل اًل أَ َخ‪َ o‬ذ َو ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي قُبَّ ٍة َح ْم‪َ o‬را َء ِم ْن أَ َد ٍم‪َ ،‬و َرأَي ُ‬‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ُص‪o‬بْ ِم ْن‪o‬هُ َش‪ْ o‬يئًا أَ َخ‪َ o‬ذ ِم ْن‬‫اب ِم ْنهُ َش ْيئًا تَ َم َّس َح بِ ِه‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم ي ِ‬
‫ص َ‬ ‫ك ْال َوضُو َء‪ ،‬فَ َم ْن أَ َ‬ ‫ُون َذا َ‬ ‫اس يَ ْبتَ ِدر َ‬‫ْت النَّ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َرأَي ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي ُحلَّ ٍة َح ْم‪َ o‬را َء ُم َش‪ِّ o‬مرًا‪،‬‬ ‫ْت بِاَل اًل أَ َخ َذ َعنَ َزةً فَ َر َك َزهَا‪َ ،‬و َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫احبِ ِه‪ ،‬ثُ َّم َرأَي ُ‬
‫ص ِ‬ ‫بَلَ ِل يَ ِد َ‬
‫ي ْال َعنَ َز ِة"‪.‬‬ ‫ون ِم ْن بَي ِْن يَ َد ِ‬ ‫ْت النَّ َ‬
‫اس َوال َّد َوابَّ يَ ُمرُّ َ‬ ‫اس َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َرأَي ُ‬ ‫صلَّى إِلَى ْال َعنَ َز ِة بِالنَّ ِ‬
‫َ‬
‫ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪o‬ے عم‪oo‬ر ابن ابی زائ‪oo‬دہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا ع‪oo‬ون بن ابی حجیفہ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے اپنے والد ابوحجیفہ وہب بن عبدہللا سے کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪oo‬و ایک س‪oo‬رخ چم‪oo‬ڑے‬
‫کے خیمہ میں دیکھا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ بالل رضی ہللا عنہ نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ک‪o‬و وض‪o‬و ک‪o‬را‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪310‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫رہے ہیں اور ہر شخص آپ کے وضو کا پانی حاصل کرنے کے لیے ایک دوس‪oo‬رے س‪o‬ے آگے بڑھنے کی کوش‪oo‬ش‬
‫کر رہا ہے۔ اگر کسی کو تھوڑا سا بھی پانی مل جاتا تو وہ اسے اپنے اوپر مل لیتا اور اگر کوئی پانی نہ پ‪oo‬ا س‪oo‬کتا ت‪oo‬و‬
‫اپنے ساتھی کے ہاتھ کی تری ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا۔ پھر میں نے بالل رضی ہللا عنہ کو دیکھا کہ انہوں‬
‫نے اپنی ایک برچھی اٹھائی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا تھا اور اسے انہوں نے گاڑ دیا۔ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪( ‬ڈیرے میں سے)‪ ‬ایک سرخ پوشاک پہنے ہوئے تہبن‪oo‬د اٹھ‪oo‬ائے ہ‪oo‬وئے ب‪oo‬اہر تش‪oo‬ریف الئے اور ب‪oo‬رچھی کی‬
‫طرف منہ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی‪ ،‬میں نے دیکھا کہ آدمی اور جانور برچھی کے پرے سے گ‪oo‬زر‬
‫رہے تھے۔‬

‫ب‪:‬‬
‫ش ِ‬ ‫سطُ ِ‬
‫وح َوا ْل ِم ْنبَ ِر َوا ْل َخ َ‬ ‫صالَ ِة فِي ال ُّ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چھت ‪ ،‬منبر اور لکڑی پر نماز پڑھنے کے بارے میں‬
‫اط ِر َوإِ ْن َج َرى تَحْ تَهَا بَ ْو ٌل أَ ْو فَ ْوقَهَا أَ ْو أَ َما َمهَا إِ َذا‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ولَ ْم يَ َر ْال َح َس ُن بَأْسًا أَ ْن يُ َ‬
‫صلَّى َعلَى ْال ُج ْم ِد َو ْالقَنَ ِ‬
‫ْ‬ ‫ف ْال َمس ِْج ِد بِ َ‬
‫صلَّى أَبُو هُ َر ْي َرةَ َعلَى َس ْق ِ‬
‫صلَّى اب ُْن ُع َم َر َعلَى الثَّل ِ‬
‫ج‪.‬‬ ‫صاَل ِة اإْل ِ َم ِام‪َ ،‬و َ‬ ‫ان بَ ْينَهُ َما ُس ْت َرةٌ‪َ ،‬و َ‬
‫َك َ‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے فرمایا کہ ام‪oo‬ام حس‪oo‬ن بص‪oo‬ری ب‪oo‬رف پ‪oo‬ر اور پل‪oo‬وں پ‪o‬ر نم‪oo‬از پڑھنے میں ک‪oo‬وئی‬
‫مضائقہ نہیں سمجھتے تھے۔ خواہ اس کے نیچے‪ ،‬اوپر‪ ،‬سامنے پیشاب ہی کیوں نہ بہہ رہا ہو بش‪oo‬رطیکہ نم‪oo‬ازی اور‬
‫اس کے بیچ میں کوئی آڑ ہو اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے مسجد کی چھت پ‪oo‬ر کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر ام‪oo‬ام کی اقت‪oo‬داء میں‬
‫نماز پڑھی‪( ‬اور وہ نیچے تھا)‪ ‬اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے برف پر نماز پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪377 :‬‬
‫‪o‬از ٍم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪o‬أَلُوا‪َ  ‬س‪ْ o‬ه َل ب َْن َس‪ْ o‬ع ٍد‪ِ ، ‬م ْن أَيِّ َش‪ْ o‬ي ٍء‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َح‪ِ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫اس أَ ْعلَ ُم ِمنِّي‪ ،‬هُ َو ِم ْن أَ ْث ِل ْال َغابَ ِة‪َ ،‬ع ِملَهُ فُاَل ٌن َم ْولَى فُاَل نَ‪o‬ةَ لِ َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ْال ِم ْنبَ ُر ؟ فَقَا َل‪َ :‬ما بَقِ َي بِالنَّ ِ‬
‫ض َع‪ ،‬فَا ْستَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَةَ َكبَّ َر َوقَا َم النَّاسُ َخ ْلفَهُ‪ ،‬فَقَ َرأَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫ين ُع ِم َل َو ُو ِ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ " ،‬وقَا َم َعلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪311‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ْ‬
‫ض‪ ،‬ثُ َّم َعا َد إِلَى ْال ِم ْنبَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‪ ،‬ثُ َّم َر َك‪َ o‬ع‪ ،‬ثُم‬ ‫َو َر َك َع َو َر َك َع النَّاسُ َخ ْلفَهُ‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع َرأ َسهُ‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع ْالقَ ْهقَ َرى فَ َس َج َد َعلَى اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪ ،‬فَهَ َذا َش‪o‬أْنُهُ"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َعلِ ُّي ب ُْن ْال َم‪ِ o‬دينِ ِّي‪َ :‬س‪o‬أَلَنِي‬ ‫ْ‬
‫َرفَ َع َرأ َسهُ‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع ْالقَ ْهقَ َرى َحتَّى َس َج َد بِاأْل َرْ ِ‬
‫ان أَ ْعلَى ِم َن النَّ ِ‬
‫اس‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ي َ‬‫ت أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ث‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإِنَّ َما أَ َر ْد ُ‬
‫أَحْ َم ُد ب ُْن َح ْنبَ ٍل َر ِح َمهُ هَّللا ُ َع ْن هَ َذا ْال َح ِدي ِ‬
‫ان يُسْأ َ ُل َع ْن هَ َذا َكثِ‪oo‬يرًا‬ ‫ث‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِ َّن ُس ْفيَ َ‬
‫ان ب َْن ُعيَ ْينَةَ َك َ‬ ‫اس بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ‬
‫ون اإْل ِ َما ُم أَ ْعلَى ِم َن النَّ ِ‬ ‫فَاَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن يَ ُك َ‬
‫فَلَ ْم تَ ْس َم ْعهُ ِم ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے ابوح‪oo‬ازم س‪o‬لمہ‬
‫بن دینار نے بیان کیا۔ کہا کہ لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی سے پوچھا کہ‪ ‬منبرنبوی کس چیز کا تھا۔ آپ نے فرمایا‬
‫کہ اب‪( ‬دنیائے اسالم میں)‪ ‬اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے واال کوئی باقی نہیں رہ‪oo‬ا ہے۔ من‪o‬بر غ‪oo‬ابہ کے جھ‪o‬اؤ‬
‫سے بنا تھا۔ فالں عورت کے غالم فالں نے اسے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ل‪oo‬یے بنایا تھ‪oo‬ا۔ جب وہ تی‪oo‬ار ک‪oo‬ر‬
‫کے‪( ‬مسجد میں)‪ ‬رکھا گیا تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس پر کھڑے ہ‪oo‬وئے اور آپ نے قبلہ کی ط‪oo‬رف اپن‪oo‬ا منہ‬
‫کیا اور تکبیر کہی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ پھر آپ نے قرآن مجید کی آیتیں پڑھیں اور رک‪oo‬وع کی‪oo‬ا۔‬
‫آپ کے پیچھے تمام لوگ بھی رکوع میں چلے گئے۔ پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا۔ پھ‪oo‬ر اس‪oo‬ی ح‪oo‬الت میں آپ ال‪oo‬ٹے پ‪oo‬اؤں‬
‫پیچھے ہٹے۔ پھر زمین پر سجدہ کیا۔ پھر منبر پر دوبارہ تش‪oo‬ریف الئے اور ق‪oo‬رآت رک‪oo‬وع کی‪ ،‬پھ‪oo‬ر رک‪oo‬وع س‪oo‬ے س‪oo‬ر‬
‫اٹھایا اور قبلہ ہی کی ط‪ooo‬رف رخ ک‪ooo‬ئے ہ‪ooo‬وئے پیچھے ل‪ooo‬وٹے اور زمین پ‪ooo‬ر س‪ooo‬جدہ کی‪ooo‬ا۔ یہ ہے من‪ooo‬بر ک‪ooo‬ا قص‪ooo‬ہ۔‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ علی بن عبدہللا مدینی نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے ام‪oo‬ام احم‪oo‬د بن حنب‪oo‬ل نے اس‬
‫حدیث کو پوچھا۔ علی نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نم‪oo‬از میں لوگ‪oo‬وں س‪oo‬ے اونچے‬
‫مقام پر کھڑے ہوئے تھے اس لیے اس میں کوئی حرج‪ o‬نہ ہونا چاہیے کہ امام مقتدیوں سے اونچی جگہ پر کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و۔‬
‫علی بن مدینی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے کہا کہ سفیان بن عیینہ سے یہ حدیث اکثر پ‪oo‬وچھی ج‪oo‬اتی‬
‫تھی‪ ،‬آپ نے بھی یہ حدیث ان سے سنی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪312‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪378 :‬‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬أَ ّن‬ ‫ُون‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد الطَّ ِوي ‪ُ o‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َّح ِيم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن هَار َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫ت َس‪o‬اقُهُ أَ ْو َكتِفُ‪o‬هُ َوآلَى ِم ْن نِ َس‪o‬ائِ ِه َش‪ْ o‬هرًا‪ ،‬فَ َجلَ َ‬
‫س فِي‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َس‪o‬قَطَ َع ْن فَ َر ِس‪ِ o‬ه‪ ،‬فَج ِ‬
‫ُح َش‪ْ o‬‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫وع‪ ،‬فَأَتَاهُ أَصْ َحابُهُ يَعُو ُدونَهُ‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى بِ ِه ْم َجالِ ًس‪o‬ا َوهُ ْم قِيَ‪o‬ا ٌم‪ ،‬فَلَ َّما َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪" :‬إِنَّ َما ُج ِع‪َ o‬ل‬ ‫َم ْش ُربَ ٍة لَهُ َد َر َجتُهَا ِم ْن ُج ُذ ٍ‬
‫صلُّوا قِيَا ًم‪oo‬ا‪َ ،‬ونَ ‪َ o‬ز َل‬
‫صلَّى قَائِ ًما فَ َ‬
‫اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َكبَّ َر فَ َكبِّرُوا‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع فَارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا َس َج َد فَا ْس ُج ُدوا‪َ ،‬وإِ ْن َ‬
‫ْت َش ْهرًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّش ْه َر تِ ْس ٌع َو ِع ْشر َ‬
‫ُون"‪.‬‬ ‫ين‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّ َ‬
‫ك آلَي َ‬ ‫ْع َو ِع ْش ِر َ‬
‫لِتِس ٍ‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہ کہا ہم سے یزید بن ہارون نے‪ ،‬کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ 5( ‬ھ میں)‪ ‬اپنے گھ‪oo‬وڑے س‪oo‬ے گ‪oo‬ر گ‪oo‬ئے تھے۔ جس س‪oo‬ے‬
‫آپ کی پنڈلی یا کندھا زخمی ہو گئے اور آپ نے ایک مہینے تک اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھ‪oo‬ائی۔ آپ‬
‫اپنے باالخانہ پر بیٹھ گئے۔ جس کے زینے کھجور کے تنوں س‪oo‬ے بن‪oo‬ائے گ‪oo‬ئے تھے۔ ص‪oo‬حابہ رض‪oo‬ی ہللا عنہم م‪oo‬زاج‬
‫پرسی کو آئے۔ آپ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور وہ کھڑے تھے۔ جب آپ نے سالم پھیرا ت‪oo‬و فرمایا کہ ام‪oo‬ام اس‬
‫لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رک‪oo‬وع میں ج‪oo‬ائے ت‪o‬و‬
‫تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور اگر کھڑے ہو کر تمہیں نماز پڑھائے ت‪o‬و تم‬
‫بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور آپ انتیس دن بعد نیچے تشریف الئے‪ ،‬تو لوگوں نے کہ‪oo‬ا یا رس‪oo‬ول ہللا! آپ نے ت‪oo‬و‬
‫ایک مہینہ کے لیے قسم کھائی تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔‬

‫صلِّي ا ْم َرأَتَهُ إِ َذا َ‬


‫س َج َد‪:‬‬ ‫اب ثَ ْو ُ‬
‫ب ا ْل ُم َ‬ ‫ص َ‬‫اب إِ َذا أَ َ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب سجدے میں آدمی کا کپڑا اس کی عورت سے لگ جائے تو کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪379 :‬‬
‫ان ال َّش ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َش َّدا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ان َرسُو ُل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ُص‪o‬لِّي َعلَى‬ ‫صلِّي َوأَنَا ِح َذا َءهُ َوأَنَا َحائِضٌ َو ُربَّ َما أَ َ‬
‫صابَنِي ثَ ْوبُهُ إِ َذا َس َج َد‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ :‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ْال ُخ ْم َر ِة"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪313‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے مسدد نے بیان کیا خالد س‪o‬ے‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے س‪o‬لیمان ش‪o‬یبانی نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا عب‪o‬دہللا بن ش‪o‬داد س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫میمونہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نم‪oo‬از پڑھتے اور حائض‪o‬ہ ہ‪o‬ونے کے‬
‫باوجود میں ان کے سامنے ہوتی‪ ،‬اکثر جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ کرتے تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا ک‪oo‬پڑا‬
‫مجھے چھ‪oo‬و جات‪oo‬ا۔ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬کھج‪oo‬ور کے پت‪oo‬وں س‪oo‬ے ب‪oo‬نے ہ‪oo‬وئے ایک چھ‪oo‬وٹے‬
‫سے)‪ ‬مصلے پر نماز پڑھتے تھے۔‬

‫صالَ ِة َعلَى ا ْل َح ِ‬
‫صي ِر‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بورئیے پر نماز پڑھنے کا بیان‬
‫ك تَ‪ُ o‬دو ُر َم َعهَا‬ ‫ق َعلَى أَ ْ‬
‫ص‪َ o‬حابِ َ‬ ‫صلَّى َجابِ ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ،‬وأَبُو َس ِعي ٍد فِي ال َّسفِينَ ِة قَائِ ًما‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬قَائِ ًما َما لَ ْم تَ ُش َّ‬
‫َو َ‬
‫َوإِاَّل فَقَا ِعدًا‪.‬‬
‫اور جابر اور ابو سعید خدری رضی ہللا عنہما نے کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پ‪oo‬ڑھی اور ام‪oo‬ام حس‪oo‬ن رحمہ ہللا نے‬
‫کہا کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ جب تک کہ اس سے تیرے ساتھیوں کو تکلی‪oo‬ف نہ ہ‪oo‬و اور کش‪oo‬تی کے رخ کے‬
‫ساتھ تو بھی گھومتا جا ورنہ بیٹھ کر پڑھ۔‬

‫حدیث نمبر‪380 :‬‬
‫‪o‬ك‪" ، ‬أَ َّن‬ ‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صنَ َع ْتهُ لَهُ‪ ،‬فَأ َ َك َل ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬قُو ُموا فَأِل ُ َ‬
‫ص ‪o‬لِّ لَ ُك ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِطَ َع ٍام َ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َج َّدتَهُ ُملَ ْي َكةَ َد َع ْ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪،‬‬
‫ض‪o‬حْ تُهُ بِ َم‪o‬ا ٍء‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َم َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫اس‪َ o‬و َّد ِم ْن طُ ِ‬
‫‪o‬ول َما لُبِ َ‬
‫س فَنَ َ‬ ‫ير لَنَا قَ ِد ْ‬
‫ص ٍ‬ ‫أَنَسٌ ‪ :‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت إِلَى َح ِ‬
‫ف"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ْك َعتَي ِْن ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫ت َو ْاليَتِي َم َو َرا َءهُ َو ْال َعجُو ُز ِم ْن َو َرائِنَا‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى لَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صفَ ْف ُ‬
‫َو َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی اسحاق بن عبدہللا بن ابی طلحہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے کہ ان کی نانی ملیکہ نے‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کھان‪oo‬ا تی‪oo‬ار ک‪oo‬ر کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪314‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کھانے کے لیے بالیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے کھانے کے بعد فرمایا کہ آؤ تمہیں نم‪oo‬از پڑھا دوں۔ انس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے گھر سے ایک بوریا اٹھایا جو کثرت استعمال سے کاال ہو گیا تھا۔ میں نے اس پ‪oo‬ر پ‪oo‬انی‬
‫چھڑکا۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کے لیے‪( ‬اسی بورئیے پر)‪ ‬کھڑے ہوئے اور میں اور ایک یتیم‪( ‬کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے غالم ابوضمیرہ کے ل‪oo‬ڑکے ض‪oo‬میرہ)‪ ‬آپ کے پیچھے ص‪oo‬ف بان‪oo‬دھ ک‪oo‬ر کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و‬
‫گئے اور بوڑھی عورت‪( ‬انس کی نانی ملیکہ)‪ ‬ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ پھ‪oo‬ر رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی اور واپس گھر تشریف لے گئے۔‬

‫صالَ ِة َعلَى ا ْل ُخ ْم َر ِة‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھجور کی چٹائی پر نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪381 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ال َّش ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َش َّدا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُمونَ ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬
‫صلِّي َعلَى ْال ُخ ْم َر ِة"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫" َك َ‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے س‪o‬لیمان ش‪o‬یبانی نے عب‪o‬دہللا بن‬
‫شداد کے واسطے سے‪ ،‬انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سجدہ گاہ‪( ‬یعنی چھوٹے مصلے)‪ ‬پر نماز پڑھا کرتے تھے۔‬

‫صالَ ِة َعلَى ا ْلفِ َرا ِ‬


‫ش‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بچھونے پر نماز پڑھنا ( جائز ہے )‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَيَ ْس ُج ُد أَ َح ُدنَا َعلَى ثَ ْوبِ ِه‪.‬‬ ‫اش ِه‪َ ،‬وقَا َل أَنَسٌ ‪ُ :‬كنَّا نُ َ‬
‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّى أَنَسٌ َعلَى فِ َر ِ‬
‫َو َ‬
‫اور انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے اپنے بچھونے پر نماز پڑھی اور فرمایا کہ ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے‬
‫ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے پھر ہم میں سے کوئی اپنے کپڑے پر سجدہ کر لیتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪315‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪382 :‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّضْ ِر‪َ  ‬م ْولَى ُع َم َر ب ِْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ ب ِْن َع ْب ِد ال‪oo‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ت أَنَ‪o‬ا ُم بَي َْن يَ‪َ o‬ديْ َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهَا قَ‪o‬الَ ْ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫ْس فِيهَا‬ ‫ت‪َ :‬و ْالبُيُ‪ُ o‬‬
‫‪o‬وت يَ ْو َمئِ‪ٍ o‬ذ لَي َ‬ ‫ي‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا قَ‪oo‬ا َم بَ َس‪ْ o‬‬
‫طتُهُ َما‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ت ِرجْ لَ َّ‬‫ض‪ُ o‬‬ ‫ي فِي قِ ْبلَتِ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َس‪َ o‬ج َد َغ َم‪َ o‬زنِي فَقَبَ ْ‬ ‫َو ِرجْ اَل َ‬
‫صابِيحُ"‪.‬‬
‫َم َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا مجھ سے امام مالک نے عمر بن عبیدہللا کے غالم ابوالنض‪oo‬ر س‪oo‬الم‬
‫کے حوالہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم کی زوجہ مطہ‪oo‬رہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے۔ آپ نے بتالیا کہ‪ ‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے آگے س‪o‬و ج‪o‬اتی اور م‪o‬یرے پ‪o‬اؤں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قبلہ میں ہوتے۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ کرتے‪ ،‬تو میرے پاؤں ک‪oo‬و آہس‪oo‬تہ س‪oo‬ے‬
‫دبا دیتے۔ میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور آپ جب کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھر پھیال دیتی۔ ان دن‪oo‬وں گھ‪oo‬روں میں‬
‫چراغ بھی نہیں ہوا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪383 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ ooo‬رنِي‪ ‬عُ‪ooo‬رْ َوةُ‪، ‬‬ ‫ْ‪ooo‬ر‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ح‪َّ ooo‬دثَنِي‪ُ  ‬عقَيْ‪ٌ ooo‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪ooo‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫اش أَ ْهلِ‪ِ o‬ه‬
‫ُص‪o‬لِّي َو ِه َي بَ ْينَ‪o‬هُ َوبَي َْن ْالقِ ْبلَ‪ِ o‬ة َعلَى فِ‪َ o‬ر ِ‬ ‫أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَأَ ْخبَ َر ْتهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ي َ‬
‫اض ْال َجنَا َز ِة"‪.‬‬
‫ا ْعتِ َر َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل سے‪ ،‬انہوں نے ابن ش‪oo‬ہاب س‪oo‬ے‪ ،‬ان ک‪oo‬و ع‪oo‬روہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے خبر دی کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے انہیں بتایا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر کے بچھ‪oo‬ونے پ‪oo‬ر‬
‫نم‪oo‬از پڑھتے اور عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے اور قبلہ کے درمی‪oo‬ان اس ط‪oo‬رح لی‪oo‬ٹی ہ‪oo‬وتیں‬
‫جیسے‪( ‬نماز کے لیے)‪ ‬جنازہ رکھا جاتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪316‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪384 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫اك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع‪َ o‬ر ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ان َعلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫ضةٌ بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْالقِ ْبلَ ِة َعلَى ْالفِ َر ِ‬
‫اش الَّ ِذي يَنَا َم ِ‬ ‫صلِّي َو َعائِ َشةُ ُم ْعتَ ِر َ‬ ‫َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يُ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے حدیث بیان کی یزید س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ع‪oo‬راک س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے عروہ بن زبیر سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس بچھ‪oo‬ونے پ‪oo‬ر نم‪oo‬از پڑھتے جس پ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اور عائش‪o‬ہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬وتے اور عائش‪o‬ہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے اور قبلہ کے‬
‫درمیان اس بستر پر لیٹی رہتیں۔‬

‫ش َّد ِة ا ْل َح ِّر‪:‬‬ ‫س ُجو ِد َعلَى الثَّ ْو ِ‬


‫ب فِي ِ‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سخت گرمی میں کپڑے پر سجدہ کرنا ( جائز ہے )‬
‫ون َعلَى ْال ِع َما َم ِة َو ْالقَلَ ْن ُس َو ِة َويَ َداهُ فِي ُك ِّم ِه‪.‬‬
‫ان ْالقَ ْو ُم يَ ْس ُج ُد َ‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪َ :‬ك َ‬
‫اور حسن بصری رحمہ ہللا علیہ نے کہا کہ لوگ عمامہ اور کنٹوپ پر سجدہ کیا کرتے تھے اور ان کے دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھ‬
‫آستینوں میں ہوتے۔‬

‫حدیث نمبر‪385 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ْك‪ِ o‬‬


‫‪o‬ر ب ِْن‬ ‫ض‪ِ o‬ل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬غ‪oo‬الِبٌ ْالقَطَّ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد ِه َشا ُم ب ُْن َع ْب ِد ْال َملِ ِك‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَ َّ‬
‫ب ِم ْن‬‫ف الثَّ ْو ِ‬ ‫ض ‪ُ o‬ع أَ َح‪ُ o‬دنَا طَ ‪َ o‬ر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَيَ َ‬‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ َ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫ِش َّد ِة ْال َحرِّ فِي َم َك ِ‬
‫ان ال ُّسجُو ِد"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے بش‪oo‬ر بن مفض‪oo‬ل نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫مجھے غالب قطان نے بکر بن عبدہللا کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ پھر سخت گ‪oo‬رمی کی وجہ س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی ک‪oo‬وئی ہم میں‬
‫سے اپنے کپڑے کا کنارہ سجدے کی جگہ رکھ لیتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪317‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَ ِة فِي النِّ َع ِ‬


‫ال‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جوتوں سمیت نماز پڑھنا ( جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪386 :‬‬

‫ت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َم ْسلَ َمةَ َس ِعي ُد ب ُْن يَ ِزي َد اأْل َ ْز ِديُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي فِي نَ ْعلَ ْي ِه ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم"‪.‬‬ ‫َمالِ ٍك‪" ، ‬أَ َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ش‪oo‬عبہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے ابومس‪oo‬لمہ‬
‫سعید بن یزید ازدی نے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ‪ ‬کیا نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اپنی جوتیاں پہن کر نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں!۔‬

‫صالَ ِة فِي ا ْل ِخفَ ِ‬


‫اف‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬موزے پہنے ہوئے نماز پڑھنا ( جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪387 :‬‬
‫ث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ْال َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ِ‬ ‫ْت‪ ‬إِ ْب ‪َ o‬را ِهي َم‪ ‬يُ َح‪ o‬د ُ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش ‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫صلَّى فَ ُسئِ َل‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫" َرأَ ْيتُ َج ِري َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ‬بَا َل‪ ،‬ثُ َّم تَ َوضَّأ َ َو َم َس َح َعلَى ُخفَّ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَ َ‬
‫آخ ِر َم ْن أَ ْسلَ َم‪.‬‬ ‫ْجبُهُ ْم أِل َ َّن َج ِريرًا َك َ‬
‫ان ِم ْن ِ‬ ‫صنَ َع ِم ْث َل هَ َذا"‪ ،‬قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪ :‬فَ َك َ‬
‫ان يُع ِ‬ ‫َو َسلَّ َم َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے اعمش کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬اس نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے اب‪oo‬راہیم‬
‫نخعی سے سنا۔ وہ ہمام بن حارث سے روایت کرتے تھے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے جریر بن عب‪o‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫کو دیکھا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے پیش‪oo‬اب کی‪oo‬ا پھ‪oo‬ر وض‪oo‬و کی‪oo‬ا اور اپ‪oo‬نے م‪oo‬وزوں پ‪oo‬ر مس‪oo‬ح کی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے اور ‪( ‬م‪oo‬وزوں‬
‫سمیت)‪ ‬نماز پڑھی۔ آپ سے جب اس کے متعلق پوچھا گیا‪ ،‬تو فرمایا کہ میں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و‬
‫ایسا ہی کرتے دیکھ‪oo‬ا ہے۔ اب‪oo‬راہیم نخعی نے کہ‪oo‬ا کہ یہ ح‪oo‬دیث لوگ‪oo‬وں کی نظ‪oo‬ر میں بہت پس‪oo‬ندیدہ تھی کی‪oo‬ونکہ جریر‬
‫رضی ہللا عنہ آخر میں اسالم الئے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪318‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪388 :‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُم ِغ‪oo‬ي َر ِة ب ِْن‬ ‫ُ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس‪o‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪o‬رُو ٍ‬ ‫ص‪ٍ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أ َس‪o‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬حا ُ‬
‫ق ب ُْن نَ ْ‬
‫صلَّى"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َم َس َح َعلَى ُخفَّ ْي ِه َو َ‬ ‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ُش ْعبَةَ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬وضَّأْ ُ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا کہ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا اعمش کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے مس‪oo‬لم بن‬
‫ص‪oo‬بیح س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے مس‪oo‬روق بن اج‪oo‬دع س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے مغ‪oo‬یرہ بن ش‪oo‬عبہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو وضو کرایا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے موزوں پر مسح کیا اور نماز پڑھی۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يُتِ َّم ال ُّ‬


‫س ُجو َد‪:‬‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫فتوی ہے ؟ )‬ ‫باب‪ :‬جب کوئی پورا سجدہ نہ کرے ( تو اس کی نماز کے متعلق کیا‬
‫حدیث نمبر‪389 :‬‬
‫اص ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪َ " ، ‬رأَى َر ُجاًل اَل يُتِ ُّم ُر ُكو َعهُ‬
‫ت ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْه ِديٌّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ِ‬
‫أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬الص َّْل ُ‬
‫ت َعلَى َغي ِْر ُس ‪o‬نَّ ِة ُم َح َّم ٍد‬ ‫ْت‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وأَحْ ِسبُهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَ ْو ُم َّ‬
‫ت ُم َّ‬ ‫صلَّي َ‬
‫صاَل تَهُ‪ ،‬قَا َل لَهُ ُح َذ ْيفَةُ‪َ :‬ما َ‬ ‫َواَل ُسجُو َدهُ‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫ضى َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہمیں صلت بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مہدی بن میمون نے واصل کے واسطہ سے‪ ،‬وہ ابووائل شقیق بن سلمہ‬
‫سے‪ ،‬وہ حذیفہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬انھوں نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع اور س‪oo‬جدہ پ‪oo‬وری ط‪oo‬رح نہیں کرت‪oo‬ا‬
‫تھا۔ جب اس نے اپنی نماز پوری کر لی تو ح‪oo‬ذیفہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ تم نے نم‪oo‬از ہی نہیں پ‪oo‬ڑھی۔ ابووائ‪oo‬ل‬
‫راوی نے کہا‪ ،‬میں خیال کرتا ہوں کہ حذیفہ رضی ہللا عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر تو ایسی ہی نماز پر مر جات‪oo‬ا ت‪oo‬و‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سنت پر نہیں مرتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪319‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س ُجو ِد‪:‬‬
‫ض ْب َع ْي ِه َويُ َجافِي فِي ال ُّ‬
‫اب يُ ْب ِدي َ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ میں اپنی بغلوں کو کھلی رکھے اور اپنی پسلیوں سے ( ہر دو کہنیوں کو ) جدا‬
‫رکھے‬
‫حدیث نمبر‪390 :‬‬

‫أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬بَ ْك ُر ب ُْن ُم َ‬
‫ض َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن هُرْ ُم َز‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ك اب ِْن بُ َح ْينَ ‪o‬ةَ‪، ‬‬
‫ص‪oo‬لَّى فَ‪َّ oo‬ر َج بَي َْن يَ َديْ‪ِ oo‬ه َحتَّى يَبْ‪ُ oo‬د َو بَيَ‪oo‬اضُ إِ ْبطَيْ‪ِ oo‬ه"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪: ‬‬ ‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه َو َس‪oo‬لَّ َم َك َ‬
‫‪oo‬ان إِ َذا َ‬ ‫"أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ‪ ‬نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے حدیث بیان کی بک‪oo‬ر بن مض‪o‬ر نے جعف‪o‬ر‪ o‬س‪o‬ے‪ ،‬وہ ابن ہرم‪oo‬ز س‪o‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہوں نے عبدہللا بن مالک بن بحینہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب نم‪oo‬از پڑھتے ت‪oo‬و اپ‪oo‬نے ب‪oo‬ازوؤں کے‬
‫درمیان اس قدر کشادگی کر دیتے کہ دونوں بغلوں کی س‪o‬فیدی ظ‪o‬اہر ہ‪o‬ونے لگ‪oo‬تی تھی اور لیث نے یوں کہ‪o‬ا کہ مجھ‬
‫سے جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔‬

‫ستِ ْقبَا ِل ا ْلقِ ْبلَ ِة‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل ا ْ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قبلہ کی طرف منہ کرنے کی فضیلت‬
‫قَا َل أَبُو ُح َم ْي ٍد‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اور ابوحمید رضی ہللا عنہ صحابی نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کی ہے کہ نم‪oo‬ازی نم‪oo‬از میں اپ‪oo‬نے‬
‫پاؤں کی انگلیاں بھی قبلے کی طرف رکھے۔‬

‫حدیث نمبر‪391 :‬‬

‫‪o‬ون ب ِْن ِس‪o‬يَا ٍه‪َ ، ‬ع ْن‪o‬أَنَ ِ‬


‫س‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ْال َم ْه ِديِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْنصُو ُر ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْي ُم‪ِ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ك‬‫اس‪o‬تَ ْقبَ َل قِ ْبلَتَنَ‪o‬ا‪َ ،‬وأَ َك‪َ o‬ل َذبِي َحتَنَ‪o‬ا‪ ،‬فَ‪َ o‬ذلِ َ‬ ‫صلَّى َ‬
‫صاَل تَنَا‪َ ،‬و ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َ‬ ‫ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْال ُم ْسلِ ُم الَّ ِذي لَهُ ِذ َّمةُ هَّللا ِ َو ِذ َّمةُ َرسُولِ ِه‪ ،‬فَاَل تُ ْخفِرُوا هَّللا َ فِي ِذ َّمتِ ِه"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪320‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابن مہدی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے منص‪oo‬ور بن‬
‫سعد نے میمون بن س‪oo‬یاہ کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جس نے ہماری طرح نماز پ‪o‬ڑھی اور ہم‪o‬اری ط‪oo‬رح قبلہ کی ط‪o‬رف منہ‬
‫کیا اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا ت‪oo‬و وہ مس‪oo‬لمان ہے جس کے ل‪oo‬یے ہللا اور اس کے رس‪oo‬ول کی پن‪oo‬اہ ہے۔ پس تم ہللا کے‬
‫ساتھ اس کی دی ہوئی پناہ میں خیانت نہ کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪392 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬نُ َع ْي ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ْال ُمبَا َر ِك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫صلَّ ْوا َ‬
‫صاَل تَنَا َوا ْستَ ْقبَلُوا قِ ْبلَتَنَا َو َذبَحُوا‬ ‫ت أَ ْن أُقَاتِ َل النَّ َ‬
‫اس َحتَّى يَقُولُوا‪ o‬اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ‪ ،‬فَإ ِ َذا قَالُوهَا َو َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أُ ِمرْ ُ‬
‫ت َعلَ ْينَا ِد َما ُؤهُ ْم َوأَ ْم َوالُهُ ْم إِاَّل بِ َحقِّهَا َو ِح َسابُهُ ْم َعلَى هَّللا ِ"‪،‬‬
‫َذبِي َحتَنَا‪ ،‬فَقَ ْد َح ُر َم ْ‬
‫ہم سے نعیم بن حماد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا ابن مبارک نے حمید طویل کے واسطہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے روایت‬
‫کیا انس بن مالک رضی ہللا عنہ س‪o‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا مجھے حکم دیا گی‪oo‬ا ہے کہ میں‬
‫لوگوں کے ساتھ جنگ کروں یہاں تک کہ وہ‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬کہیں۔ پس جب وہ اس کا اقرار کر لیں اور ہماری ط‪oo‬رح‬
‫نماز پڑھنے لگیں اور ہمارے قبلہ کی طرف نماز میں منہ کریں اور ہم‪oo‬ارے ذبیحہ ک‪oo‬و کھ‪oo‬انے لگیں ت‪oo‬و ان ک‪oo‬ا خ‪oo‬ون‬
‫اور ان کے اموال ہم پر حرام ہو گئے۔ مگر کسی حق کے بدلے اور‪( ‬باطن میں)‪ ‬ان کا حساب ہللا پر رہے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪393 :‬‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬ح َميْ‪ٌ oo‬د‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه َو َس‪oo‬لَّ َم‪،‬‬ ‫قَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن أَبِي َم‪oo‬رْ يَ َم‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬
‫‪o‬ك‪، ‬‬ ‫‪o‬ون ب ُْن ِس ‪o‬يَا ٍه‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ َل َم ْي ُم‪ُ o‬‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ص‪o‬لَّى َ‬
‫ص‪o‬اَل تَنَا‪،‬‬ ‫قَا َل‪ :‬يَا أَبَا َح ْم َزةَ‪َ ،‬ما يُ َحرِّ ُم َد َم ْال َع ْب ِد َو َمالَهُ ؟ فَقَا َل‪َ :‬م ْن َش‪ِ o‬ه َد أَ ْن اَل إِلَ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ‪َ ،‬و ْ‬
‫اس‪o‬تَ ْقبَ َل قِ ْبلَتَنَ‪o‬ا‪َ ،‬و َ‬
‫َوأَ َك َل َذبِي َحتَنَا‪ ،‬فَهُ َو ْال ُم ْسلِ ُم لَهُ َما لِ ْل ُم ْسلِ ِم َو َعلَ ْي ِه َما َعلَى ْال ُم ْسلِ ِم‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪321‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن ایوب نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے حمید نے حدیث بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا‬
‫ٰ‬ ‫ابن ابی مریم نے کہا‪ ،‬ہمیں‬
‫ہم سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬ر کے ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی۔ علی بن‬
‫عبدہللا بن مدینی نے فرمایا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے حمی‪o‬د طویل نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ میمون بن سیاہ نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ‪ ‬اے ابوحمزہ! آدمی کی جان اور مال‬
‫پر زیادتی کو کیا چیزیں حرام کرتی ہیں؟ ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ جس نے گ‪oo‬واہی دی کہ ہللا کے س‪oo‬وا ک‪oo‬وئی معب‪oo‬ود‬
‫نہیں اور ہمارے قبلہ کی ط‪oo‬رف منہ کی‪oo‬ا اور ہم‪oo‬اری نم‪oo‬از کی ط‪oo‬رح نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی اور ہم‪oo‬ارے ذبیحہ ک‪oo‬و کھایا ت‪oo‬و وہ‬
‫مس‪oo‬لمان ہے۔ پھ‪oo‬ر اس کے وہی حق‪oo‬وق ہیں ج‪oo‬و ع‪oo‬ام مس‪oo‬لمانوں کے ہیں اور اس کی وہی ذمہ داریاں ہیں ج‪oo‬و ع‪oo‬ام‬
‫مسلمانوں پر ہیں۔‬

‫ق‪:‬‬ ‫اب قِ ْبلَ ِة أَ ْه ِل ا ْل َم ِدينَ ِة َوأَ ْه ِل الشَّأْ ِم َوا ْل َم ْ‬


‫ش ِر ِ‬ ‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ اور شام والوں کے قبلہ کا بیان اور مشرق کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪« :‬الَ تَ ْستَ ْقبِلُوا ْالقِ ْبلَةَ بِ َغائِ ٍط أَ ْو بَ ْ‪o‬و ٍل َولَ ِك ْن‬ ‫ق َوالَ فِي ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ب قِ ْبلَةٌ‪ ،‬لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْس فِي ْال َم ْش ِر ِ‬
‫لَي َ‬
‫َشرِّ قُوا أَ ْو َغرِّ بُوا»‪.‬‬
‫اور‪( ‬مدینہ اور شام والوں کا)‪ ‬قبلہ مش‪o‬رق و مغ‪o‬رب کی ط‪o‬رف نہیں ہے۔ کی‪o‬ونکہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪( ‬خاص اہل مدینہ سے متعلق اور اہل شام بھی اس‪o‬ی میں داخ‪o‬ل ہیں)‪ ‬کہ پاخ‪o‬انہ پیش‪o‬اب کے وقت قبلہ کی ط‪o‬رف‬
‫رخ نہ کرو‪ ،‬البتہ مشرق کی طرف اپنا منہ کر لو‪ ،‬یا مغرب کی طرف۔‬

‫حدیث نمبر‪394 :‬‬

‫‪o‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ِء ب ِْن يَ ِزي ‪َ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أَي َ‬
‫ُّوب‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س ‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪" :‬إِ َذا أَتَ ْيتُ ُم ْال َغائِ‪o‬طَ فَاَل تَ ْس‪o‬تَ ْقبِلُوا ْالقِ ْبلَ‪o‬ةَ َواَل تَ ْس‪o‬تَ ْدبِرُوهَا‪َ ،‬ولَ ِك ْن‬ ‫اريِّ ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪322‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ف َونَ ْس‪o‬تَ ْغفِ ُر هَّللا َ‬ ‫ت قِبَ‪َ o‬ل ْالقِ ْبلَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَنَ ْن َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ُ‬ ‫يض بُنِيَ ْ‬
‫اح َ‬ ‫الش‪o‬أْ َم‪ ،‬فَ َو َج‪ْ o‬دنَا َم‪َ o‬ر ِ‬ ‫َشرِّ قُوا أَ ْو َغرِّ بُ‪oo‬وا"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو أَي َ‬
‫ُّوب‪ :‬فَقَ‪ِ o‬د ْمنَا َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْثلَهُ‪.‬‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫ْت‪ ‬أَبَا أَي َ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫تَ َعالَى‪َ ،‬و َعنِ ُّ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے س‪oo‬فیان نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے زہ‪oo‬ری نے عط‪oo‬اء بن یزید لی‪oo‬ثی کے‬
‫واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوایوب انص‪oo‬اری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا جب تم‬
‫قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو اس وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو۔ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف‬
‫اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو۔ ابوایوب نے فرمایا کہ ہم جب شام میں آئے تو یہاں کے بیت الخالء قبلہ رخ ب‪oo‬نے ہ‪oo‬وئے‬
‫تھے‪( ‬جب ہم قضائے حاجت کے لیے جاتے)‪ ‬تو ہم مڑ جاتے اور ہللا عزوجل س‪oo‬ے اس‪oo‬تغفار ک‪oo‬رتے تھے اور زہ‪oo‬ری‬
‫نے عطاء سے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا۔ اس میں یوں ہے کہ عط‪o‬اء نے کہ‪oo‬ا میں نے ابوایوب س‪o‬ے س‪o‬نا‪،‬‬
‫انہوں نے اسی طرح نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا۔‬

‫صلًّى}‪:‬‬
‫{واتَّ ِخ ُذوا ِمنْ َمقَ ِام إِ ْب َرا ِهي َم ُم َ‬
‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا عزوجل کا ارشاد ہے کہ مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ‬
‫حدیث نمبر‪395 :‬‬
‫ت‬‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْلنَا‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن َرج ٍُل طَ َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫‪o‬اف بِ‪ْ o‬‬
‫‪o‬البَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪ ،‬أَيَأْتِي ا ْم َرأَتَ‪o‬هُ ؟ فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬قَ‪ِ o‬د َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَطَ‪َ o‬‬ ‫ف بَي َْن ال َّ‬ ‫ْال ُع ْم َرةَ َولَ ْم يَطُ ْ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ"‪.‬‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪َ ،‬وقَ ْد َك َ‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬ ‫اف بَي َْن ال َّ‬ ‫ف ْال َمقَ ِام َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وطَ َ‬ ‫صلَّى َخ ْل َ‬ ‫َس ْبعًا‪َ ،‬و َ‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عم‪oo‬رو بن دین‪oo‬ار نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ہم نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے‪ ‬ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جس نے بیت ہللا کا طواف عمرہ‬
‫کے لیے کیا لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کی‪ ،‬کیا ایسا شخص‪( ‬بیت ہللا کے ط‪oo‬واف کے بع‪o‬د)‪ ‬اپ‪o‬نی بی‪o‬وی س‪o‬ے‬
‫صحبت کر سکتا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے آپ نے سات مرتبہ بیت ہللا کا‬
‫طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھی‪ ،‬پھر ص‪oo‬فا اور م‪oo‬ردہ کی س‪oo‬عی کی اور تمہ‪oo‬ارے ل‪oo‬یے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ (االحزاب‪)21 :‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪323‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪396 :‬‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪.‬‬ ‫َو َسأ َ ْلنَا َجابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل يَ ْق َربَنَّهَا َحتَّى يَطُ َ‬
‫وف بَي َْن ال َّ‬
‫عمرو بن دینار نے کہا‪ ،‬ہم نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہ سے‪ ‬بھی یہ مسئلہ پوچھا ت‪oo‬و آپ نے بھی یہی فرمایا کہ‬
‫وہ بیوی کے قریب بھی اس وقت تک نہ جائے جب تک صفا اور مروہ کی سعی نہ کر لے۔‬

‫حدیث نمبر‪397 :‬‬

‫ْت‪ُ  ‬م َجا ِهدًا‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أُتِ َي اب ُْن ُع َم َر‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬هَ َذا َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سي ٍ‬
‫ْف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْد َخ‪َ o‬ر َج َوأَ ِج‪ُ o‬د‪ ‬بِاَل اًل قَائِ ًما‬
‫ت َوالنَّبِ ُّي َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل ْال َك ْعبَةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪ : ‬فَأ َ ْقبَ ْل ُ‬
‫َ‬
‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه َو َس‪oo‬لَّ َم فِي ْال َك ْعبَ‪ِ oo‬ة ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ر ْك َعتَي ِْن"بَي َْن‬ ‫ص‪oo‬لَّى النَّبِ ُّي َ‬‫ت‪ :‬أ َ َ‬ ‫ت بِاَل اًل ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫بَي َْن ْالبَ‪oo‬ابَي ِْن‪ ،‬فَ َس‪oo‬أ َ ْل ُ‬
‫صلَّى فِي َوجْ ِه ْال َك ْعبَ ِة َر ْك َع تَي ِْن"‪.‬‬ ‫ار ِه إِ َذا َد َخ ْل َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج فَ َ‬ ‫َّاريَتَي ِْن اللَّتَي ِْن َعلَى يَ َس ِ‬
‫الس ِ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا س‪oo‬یف ابن ابی س‪oo‬لیمان س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫نے کہا میں نے مجاہد سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما کی خدمت میں ایک آدمی آیا اور کہ‪oo‬نے‬
‫لگا‪ ،‬اے لو یہ رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬آن پہنچے اور آپ کعبہ کے ان‪oo‬در داخ‪oo‬ل ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ ابن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما نے کہا کہ میں جب آیا تو ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کعبہ س‪o‬ے نک‪oo‬ل چکے تھے‪ ،‬میں نے دیکھ‪oo‬ا کہ بالل‬
‫دونوں دروازوں کے سامنے کھڑے ہیں۔ میں نے بالل سے پوچھا کہ کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے کعبہ کے‬
‫اندر نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہ‪oo‬اں! دو رکعت ان دو س‪oo‬تونوں کے درمی‪oo‬ان پ‪oo‬ڑھی تھیں‪ ،‬ج‪oo‬و کعبہ میں داخ‪oo‬ل‬
‫ہوتے وقت بائیں طرف واقع ہیں۔ پھر جب باہر تشریف الئے تو کعبہ کے سامنے دو رکعت نماز ادا فرمائی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪324‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪398 :‬‬
‫س ‪، ‬‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن جُ‪َ o‬ري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪o‬ا ٍء‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫ق ب ُْن نَصْ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال‪َّ o‬ر َّز ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫احي ِه ُكلِّهَ‪oo‬ا‪َ ،‬ولَ ْم ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ َحتَّى َخ‪َ o‬ر َج ِم ْن‪o‬هُ‪ ،‬فَلَ َّما َخ‪َ o‬ر َج‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم ْالبَي َ‬
‫ْت َد َعا فِي نَ َو ِ‬ ‫قَا َل‪" :‬لَ َّما َد َخ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َر َك َع َر ْك َعتَي ِْن فِي قُب ُِل ْال َك ْعبَ ِة‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬هَ ِذ ِه ْالقِ ْبلَةُ"‪o.‬‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہمیں ابن‬
‫جریج نے خبر پہنچائی عطاء ابن ابی رباح سے‪ ،‬انہوں نے کہا میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے س‪oo‬نا کہ‪ ‬جب‬
‫نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کعبہ کے ان‪oo‬در تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے ت‪oo‬و اس کے چ‪oo‬اروں کون‪oo‬وں میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے دعا کی اور نماز نہیں پڑھی۔ پھر جب ب‪oo‬اہر تش‪oo‬ریف الئے ت‪oo‬و دو رکعت نم‪oo‬از کعبہ کے س‪oo‬امنے پ‪oo‬ڑھی اور‬
‫فرمایا کہ یہی قبلہ ہے۔‬

‫ان‪:‬‬ ‫اب التَّ َو ُّج ِه نَ ْح َو ا ْلقِ ْبلَ ِة َح ْي ُ‬


‫ث َك َ‬ ‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہر مقام اور ہر ملک میں مسلمان جہاں بھی رہے نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ا ْستَ ْقبِ ِل ْالقِ ْبلَةَ َو َكبِّرْ "‪.‬‬
‫َوقَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کعبہ کی ط‪oo‬رف منہ ک‪oo‬ر اور‬
‫تکبیر کہہ۔‬

‫حدیث نمبر‪399 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء ب ِْن َع ِ‬
‫از ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َر َجا ٍء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َرائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫س ِستَّةَ َع َش َر أَ ْو َس ْب َعةَ َع َش َر َش ْهرًا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ت ْال َم ْق ِد ِ‬
‫صلَّى نَحْ َو بَ ْي ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫" َك َ‬
‫ك فِي َّ‬
‫الس‪َ o‬ما ِء س‪oo‬ورة البق‪oo‬رة آية‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِحبُّ أَ ْن يُ َو َّجهَ إِلَى ْال َك ْعبَ ِة‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ قَ‪ْ o‬د نَ‪َ o‬رى تَقَلُّ َ‬
‫ب َوجْ ِه‪َ o‬‬ ‫َ‬
‫اس َوهُ ْم ْاليَهُ‪oo‬و ُد‪َ :‬ما َواَّل هُ ْم َع ْن قِ ْبلَتِ ِه ُم الَّتِي َك‪oo‬انُوا َعلَ ْيهَ‪oo‬ا‪ ،‬قُ‪oo‬لْ هَّلِل ِ‬ ‫‪ ،144‬فَتَ َو َّجهَ نَحْ َو ْال َك ْعبَ ِة‪َ ،‬وقَا َل ُّ‬
‫الس‪o‬فَهَا ُء ِم َن النَّ ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫صلَّى َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي َ‬
‫اط ُم ْستَقِ ٍيم سورة البقرة آية ‪ ،142‬فَ َ‬ ‫ق َو ْال َم ْغ ِربُ يَ ْه ِدي َم ْن يَ َشا ُء إِلَى ِ‬
‫ص َر ٍ‬ ‫ْال َم ْش ِر ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪325‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬هُ ‪َ o‬و‬‫ت ْال َم ْق‪ِ o‬د ِ‬


‫صاَل ِة ْال َعصْ ِر نَحْ َو بَ ْي ِ‬ ‫ار فِي َ‬ ‫ص ِ‬ ‫صلَّى‪ ،‬فَ َم َّر َعلَى قَ ْو ٍم ِم ْن اأْل َ ْن َ‬ ‫َو َسلَّ َم َر ُجلٌ‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج بَ ْع َد َما َ‬
‫َّف ْالقَ ْ‪o‬و ُم َحتَّى تَ َو َّجهُ‪o‬وا‪ o‬نَحْ‪َ o‬و‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬وأَنَّهُ تَ َو َّجهَ نَحْ‪َ o‬و ْال َك ْعبَ‪ِ o‬ة فَتَ َح‪ o‬ر َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى َم َع َرس ِ‬ ‫يَ ْشهَ ُد أَنَّهُ َ‬
‫ْال َك ْعبَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن رجاء نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا انہ‪o‬وں نے ابواس‪o‬حاق‪o‬‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬کہا انہوں نے براء بن عازب رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے س‪oo‬ولہ یا س‪oo‬ترہ‬
‫ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں اور رسول‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬دل س‪oo‬ے)‪ ‬چ‪oo‬اہتے تھے کہ‬
‫تعالی نے یہ آیت ن‪oo‬ازل فرم‪oo‬ائی ‪ ‬ہم آپ ک‪oo‬ا آس‪oo‬مان کی ط‪oo‬رف بارب‪oo‬ار‬
‫ٰ‬ ‫کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ آخر ہللا‬
‫چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں۔ پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا اور احمقوں نے جو یہ‪oo‬ودی تھے کہن‪oo‬ا ش‪oo‬روع کی‪oo‬ا کہ‬
‫انہیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا۔ آپ فرما دیجیئے کہ ہللا ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب‪ ،‬ہللا جس کو‬
‫چاہت‪oo‬ا ہے س‪oo‬یدھے راس‪oo‬تے کی ہ‪oo‬دایت ک‪oo‬ر دیت‪oo‬ا ہے۔ ‪( ‬جب قبلہ ب‪oo‬دال ت‪oo‬و)‪ ‬ایک ش‪oo‬خص نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چال اور انصار کی ایک جماعت پر اس ک‪oo‬ا گ‪oo‬زر ہ‪oo‬وا ج‪oo‬و عص‪oo‬ر کی‬
‫نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے۔ اس شخص نے کہا کہ میں گ‪oo‬واہی دیت‪oo‬ا ہ‪o‬وں کہ میں نے ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے س‪o‬اتھ وہ نم‪o‬از پ‪oo‬ڑھی ہے جس میں آپ نے موج‪o‬ودہ قبلہ‪( ‬کعبہ)کی ط‪oo‬رف منہ ک‪oo‬ر کے‬
‫نماز پڑھی ہے۔ پھر وہ جماعت‪( ‬نماز کی حالت میں ہی)‪ ‬مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪400 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْس‪o‬لِ ُم ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ُم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬
‫ت‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ َرا َد ْالفَ ِري َ‬
‫ضةَ نَ َز َل‬ ‫احلَتِ ِه َحي ُ‬
‫ْث تَ َو َّجهَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي َعلَى َر ِ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن َجابِ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫فَا ْستَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَةَ"‪o.‬‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے محم‪oo‬د‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن عبدہللا دستوائی نے‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬ابر بن عب‪oo‬دہللا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪326‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬اپنی سواری پر خواہ اس کا رخ کسی طرف ہو(نفل)‪ ‬نماز پڑھتے تھے لیکن جب فرض نم‪oo‬از پڑھن‪oo‬ا چ‪oo‬اہتے ت‪oo‬و‬
‫سواری سے اتر جاتے اور قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے۔‬

‫حدیث نمبر‪401 :‬‬

‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪َ : ‬‬
‫"ص‪o‬لَّى النَّبِ ُّي‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‬‫ث فِي َّ‬ ‫ص‪ ،‬فَلَ َّما َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قِي َل لَ‪o‬هُ‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ أَ َح‪َ o‬د َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪ :‬اَل أَ ْد ِري َزا َد أَ ْو نَقَ َ‬ ‫َ‬
‫اس‪o‬تَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَ‪o‬ةَ َو َس‪َ o‬ج َد َس‪o‬جْ َدتَي ِْن ثُ َّم َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْقبَ‪َ o‬ل‬ ‫صلَّي َ‬
‫ْت َك َذا َو َك َذا‪ ،‬فَثَنَى ِرجْ لَ ْي‪ِ o‬ه َو ْ‬ ‫ك ؟ قَالُوا‪َ :‬‬ ‫َش ْي ٌء‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َما َذا َ‬
‫صاَل ِة َش‪ْ o‬ي ٌء لَنَبَّأْتُ ُك ْم بِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬ولَ ِك ْن إِنَّ َما أَنَا بَ َش‪ٌ o‬ر ِم ْثلُ ُك ْم أَ ْن َس‪o‬ى َك َما تَ ْن َس‪ْ o‬و َن‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا‬ ‫ث فِي ال َّ‬ ‫َعلَ ْينَا بِ َوجْ ِه ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّهُ لَ ْو َح َد َ‬
‫اب‪ ،‬فَ ْليُتِ َّم َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم يُ َسلِّ ْم‪ ،‬ثُ َّم يَ ْس ُج ُد َسجْ َدتَي ِْن"‪.‬‬
‫ص َو َ‬‫صاَل تِ ِه فَ ْليَتَ َح َّرى‪ o‬ال َّ‬
‫ك أَ َح ُد ُك ْم فِي َ‬
‫يت فَ َذ ِّكرُونِي‪َ ،‬وإِ َذا َش َّ‬ ‫نَ ِس ُ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے منص‪oo‬ور کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬راہیم س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے علقمہ س‪oo‬ے‪ ،‬کہ عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬عود رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے نم‪oo‬از‬
‫پڑھائی۔ ابراہیم نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ نم‪oo‬از میں زیادتی ہ‪oo‬وئی یا کمی۔ پھ‪oo‬ر جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫سالم پھیرا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا گیا کہ یا رسول ہللا! کیا نماز میں کوئی نی‪oo‬ا حکم آیا ہے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا آخر کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا آپ نے اتنی اتنی رکع‪oo‬تیں پ‪oo‬ڑھی ہیں۔ یہ س‪oo‬ن ک‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے دونوں پاؤں پھ‪oo‬یرے اور قبلہ کی ط‪oo‬رف منہ ک‪oo‬ر لی‪oo‬ا اور‪( ‬س‪oo‬ہو کے)‪ ‬دو س‪oo‬جدے ک‪oo‬ئے اور س‪oo‬الم‬
‫پھیرا۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہوت‪oo‬ا ت‪oo‬و میں تمہیں پہلے ہی‬
‫ضرور کہہ دیتا لیکن میں تو تمہارے ہی جیسا آدمی ہوں‪ ،‬جس طرح تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہ‪oo‬وں۔ اس ل‪oo‬یے‬
‫جب میں بھول جایا کروں تو تم مجھے یاد دالیا کرو اور اگر کسی کو نم‪oo‬از میں ش‪oo‬ک ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و اس وقت ٹھی‪oo‬ک‬
‫بات سوچ لے اور اسی کے مطابق نماز پوری کرے پھر سالم پھیر کر دو سجدے‪( ‬سہو کے)‪ ‬کر لے۔‬

‫س َها فَ َ‬
‫صلَّى إِلَى َغ ْي ِر ا ْلقِ ْبلَ ِة‪:‬‬ ‫اب َما َجا َء فِي ا ْلقِ ْبلَ ِة‪َ ،‬و َمنْ الَ يَ َرى ا ِإل َعا َدةَ َعلَى َمنْ َ‬
‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪327‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬قبلہ سے متعلق مزید احادیث اور جس نے یہ کہا کہ اگر کوئی بھول سے قبلہ کے عالوہ‬
‫کسی دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس پر نماز کا لوٹانا واجب نہیں ہے‬
‫اس بِ َوجْ ِه ِه‪ ،‬ثُ َّم أَتَ َّم َما بَقِ َي‪.‬‬
‫الظه ِْر‪َ ،‬وأَ ْقبَ َل َعلَى النَّ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َر ْك َعتَ ِي ُّ‬
‫َوقَ ْد َسلَّ َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ایک مرتبہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ظہ‪oo‬ر کی دو رکعت کے بع‪oo‬د ہی س‪oo‬الم پھ‪oo‬یر دیا۔ اور لوگ‪oo‬وں کی ط‪oo‬رف‬
‫متوجہ ہو گئے‪ ،‬پھر‪( ‬یاد دالنے پر)‪ ‬باقی نماز پوری کی۔‬

‫حدیث نمبر‪402 :‬‬
‫ث‪،‬‬‫ت َربِّي فِي ثَاَل ٍ‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ  ‬ع َم‪ُ o‬ر‪َ : ‬وافَ ْق ُ‬ ‫‪o‬و ٍن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬هُ َش‪ْ o‬ي ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن َع‪ْ o‬‬
‫صلًّى سورة البق‪oo‬رة‬ ‫ت َواتَّ ِخ ُذوا ِم ْن َمقَ ِام إِ ْب َرا ِهي َم ُم َ‬ ‫صلًّى ؟ فَنَ َزلَ ْ‬ ‫ت‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬لَ ِو اتَّ َخ ْذنَا ِم ْن َمقَ ِام إِ ْب َرا ِهي َم ُم َ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت آيَةُ‬ ‫ك أَ ْن يَحْ تَ ِجب َ‪ْo‬ن فَإِنَّهُ يُ َكلِّ ُمه َُّن ْالبَرُّ َو ْالفَ ِ‬
‫اجرُ‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬ ‫ت نِ َسا َء َ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬لَ ْو أَ َمرْ َ‬ ‫ب‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫آية ‪َ ،125‬وآيَةُ ْال ِح َجا ِ‬
‫ت لَه َُّن‪َ :‬ع َس ‪o‬ى َربُّهُ إِ ْن طَلَّقَ ُك َّن‪ ،‬أَ ْن يُبَ ِّدلَ ‪o‬هُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َغ ْي َر ِة َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ْال ِح َجا ِ‬
‫ب‪َ ،‬واجْ تَ َم َع نِ َسا ُء النَّبِ ِّي َ‬
‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ"‪ ،‬و َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬
‫ُّوب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪، ‬‬ ‫أَ ْز َواجًا َخ ْيرًا ِم ْن ُك َّن فَنَ َزلَ ْ‬
‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ ‬بِهَ َذا‪.‬‬
‫قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشیم نے حمید کے واسطہ سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ کے واسطہ سے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬میری تین باتوں میں جو میرے منہ س‪oo‬ے نکال م‪oo‬یرے رب‬
‫نے ویسا ہی حکم فرمایا۔ میں نے کہا تھا کہ یا رسول ہللا! اگر ہم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بن‪oo‬ا س‪oo‬کتے ت‪oo‬و‬
‫اچھا ہوتا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ‪ ‬اور تم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لو ‪ ‬دوسری آیت پردہ کے ب‪oo‬ارے‬
‫میں ہے۔ میں نے کہا تھا کہ یا رسول ہللا کاش! آپ اپنی عورتوں کو پردہ کا حکم دیتے‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ ان س‪oo‬ے اچھے اور‬
‫برے ہر طرح کے لوگ بات کرتے ہیں۔ اس پر پ‪oo‬ردہ کی آیت ن‪oo‬ازل ہ‪oo‬وئی اور ایک م‪oo‬رتبہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی بیویاں جوش و خروش میں آپ کی خدمت میں اتفاق کر کے کچھ مطالبات لے کر حاضر‪ o‬ہوئیں۔ میں نے ان‬
‫س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ ہ‪oo‬و س‪oo‬کتا ہے کہ ہللا پ‪oo‬اک تمہیں طالق دال دیں اور تمہ‪oo‬ارے ب‪oo‬دلے تم س‪oo‬ے بہ‪oo‬تر مس‪oo‬لمہ بیویاں اپ‪oo‬نے‬
‫رس‪oo‬ول‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و عن‪oo‬ایت ک‪oo‬ریں‪ ،‬ت‪oo‬و یہ آیت ن‪oo‬ازل ہ‪oo‬وئی«عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خ‪oo‬يرا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪328‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن ایوب نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم سے حمید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬


‫ٰ‬ ‫منكن»‪ ‬اور سعید ابن ابی مریم نے کہا کہ مجھے‬
‫میں نے انس رضی ہللا عنہ سے یہ حدیث سنی۔‬

‫حدیث نمبر‪403 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬بَ ْينَا‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْد أُ ْن ِز َل َعلَ ْي ِه اللَّ ْيلَةَ قُرْ ٌ‬
‫آن‬ ‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫ْح إِ ْذ َجا َءهُ ْم آ ٍ‬
‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬ ‫النَّاسُ بِقُبَا ٍء فِي َ‬
‫ت ُوجُوهُهُ ْم إِلَى ال َّشأْ ِم‪ ،‬فَا ْستَ َدارُوا إِلَى ْال َك ْعبَ ِة‪.‬‬ ‫َوقَ ْد أُ ِم َر أَ ْن يَ ْستَ ْقبِ َل ْال َك ْعبَةَ فَا ْستَ ْقبِلُوهَا"‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے عبدہللا بن دینار کے واسطہ سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدہللا بن عمر سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬لوگ قباء میں فجر کی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے تھے کہ ات‪oo‬نے میں ایک آنے واال آیا۔‬
‫اس نے بتایا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمپر کل وحی ن‪oo‬ازل ہ‪oo‬وئی ہے اور انہیں کعبہ کی ط‪oo‬رف‪( ‬نم‪oo‬از میں)‪ ‬منہ‬
‫کرنے کا حکم ہو گیا ہے۔ چنانچہ ان لوگوں نے بھی کعبہ کی جانب منہ ک‪oo‬ر ل‪oo‬یے جب کہ اس وقت وہ ش‪oo‬ام کی ج‪oo‬انب‬
‫منہ کئے ہوئے تھے‪ ،‬اس لیے وہ سب کعبہ کی جانب گھوم گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪404 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫صلَّى‬
‫ص‪o‬لَّي َ‬
‫ْت َخ ْم ًس‪o‬ا‪ ،‬فَثَنَى‬ ‫ك ؟ قَ‪oo‬الُوا‪َ :‬‬ ‫الظ ْه َر َخ ْمسًا‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬أَ ِزي َد فِي َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬و َما َذا َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ِرجْ لَ ْي ِه َو َس َج َد َسجْ َدتَي ِْن"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید بن قط‪oo‬ان نے ش‪oo‬عبہ کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ کہا ہم سے‬
‫اب‪oo‬راہیم س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے علقمہ س‪oo‬ے انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬بھولے سے)‪ ‬ظہر کی نماز‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬پانچ رکعت پڑھی ہیں۔ عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے فرمایا‬
‫کہ پھر آپ نے اپنے پاؤں موڑ لیے اور‪( ‬سہو کے)‪ ‬دو سجدے کئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪329‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اق بِا ْليَ ِد ِم َن ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب َح ِّك ا ْلبُ َز ِ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں تھوک لگا ہو تو ہاتھ سے اس کا کھرچ ڈالنا ضروری ہے‬
‫حدیث نمبر‪405 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َرأَى نُ َخا َم‪ o‬ةً‬ ‫س‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ك َعلَ ْي ِه َحتَّى ُرئِ َي فِي َوجْ ِه ِه‪ ،‬فَقَا َم فَ َح َّكهُ بِيَ ِد ِه‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ َّن أَ َح َد ُك ْم إِ َذا قَا َم فِي َ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه فَإِنَّهُ يُنَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اجي‬ ‫فِي ْالقِ ْبلَ ِة‪ ،‬فَ َش َّ‬
‫ق َذلِ َ‬
‫ت قَ َد َم ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ‪َ o‬ذ طَ‪َ o‬ر َ‬
‫ف‬ ‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫َربَّهُ أَ ْو إِ َّن َربَّهُ بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْالقِ ْبلَ ِة‪ ،‬فَاَل يَ ْب ُزقَ َّن أَ َح‪ُ o‬د ُك ْم قِبَ‪َ o‬ل قِ ْبلَتِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬ولَ ِك ْن َع ْن يَ َس‪ِ o‬‬
‫ْض‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْو يَ ْف َع ُل هَ َك َذا"‪.‬‬ ‫ق فِي ِه‪ ،‬ثُ َّم َر َّد بَ ْع َ‬
‫ضهُ َعلَى بَع ٍ‬ ‫ِر َدائِ ِه فَبَ َ‬
‫ص َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے حمید کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی‬
‫ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے قبلہ کی ط‪oo‬رف‪( ‬دیوار پ‪oo‬ر)‪ ‬بلغم دیکھ‪oo‬ا‪ ،‬ج‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو ناگوار گزرا اور یہ ناگواری آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک پر دکھائی دینے لگی۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬اٹھے اور خود اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈاال اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا‬
‫ہے تو گویا وہ اپنے رب کے ساتھ سرگوشی کرتا ہے‪ ،‬یا یوں فرمایا کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا‬
‫ہے۔ اس لیے کوئی شخص‪( ‬نماز میں اپنے)‪ ‬قبلہ کی طرف نہ تھ‪oo‬وکے۔ البتہ ب‪oo‬ائیں ط‪oo‬رف یا اپ‪oo‬نے ق‪oo‬دموں کے نیچے‬
‫تھوک سکتا ہے۔ پھر آپ نے اپنی چادر کا کنارہ لیا‪ ،‬اس پر تھوکا پھر اس ک‪oo‬و الٹ پلٹ کی‪oo‬ا اور فرمایا‪ ،‬یا اس ط‪oo‬رح‬
‫کر لیا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪406 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ ّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْص‪ُ o‬‬
‫ق قِبَ‪َ o‬ل‬ ‫‪o‬ان أَ َح‪ُ o‬د ُك ْم ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي فَاَل يَب ُ‬ ‫ار ْالقِ ْبلَ‪ِ o‬ة فَ َح َّكهُ‪ ،‬ثُ َّم أَ ْقبَ‪َ o‬ل َعلَى النَّ ِ‬
‫اس‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َذا َك‪َ o‬‬ ‫َو َسلَّ َم َرأَى ب َ‬
‫ُص‪o‬اقًا فِي ِج‪َ o‬د ِ‬
‫صلَّى"‪.‬‬
‫َوجْ ِه ِه‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ قِبَ َل َوجْ ِه ِه إِ َذا َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪330‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪oo‬ے ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے ن‪oo‬افع کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے روایت کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے واسطہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے قبلے کی دیوار پ‪oo‬ر‬
‫تھوک دیکھا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے کھرچ ڈاال پھر‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے)‪ ‬لوگوں س‪oo‬ے خط‪oo‬اب‪ o‬کی‪oo‬ا‬
‫اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز میں ہو تو اپنے منہ کے سامنے نہ تھوکے کیونکہ نماز میں منہ کے سامنے ہللا‬
‫عزوجل ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪407 :‬‬
‫ين‪" ،‬أَ ّن‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ o‬ام ب ِْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صاقًا أَ ْو نُ َخا َمةً فَ َح َّكهُ"‪.‬‬
‫ار ْالقِ ْبلَ ِة ُم َخاطًا أَ ْو بُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى فِي ِج َد ِ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ہشام بن ع‪oo‬روہ کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے اپنے والد سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ ام المؤمنین رضی ہللا عنہا س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے قبلہ کی‬
‫دیوار پر رینٹ یا تھوک یا بلغم دیکھا تو اسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کھرچ ڈاال۔‬
‫صى ِم َن ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب َح ِّك ا ْل ُم َخا ِط بِا ْل َح َ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں رینٹ کو کنکری سے کھرچ ڈالنا‬
‫ب فَا ْغ ِس ْلهُ‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬
‫ان يَابِسًا فَاَل ‪.‬‬ ‫ت َعلَى قَ َذ ٍر َر ْ‬
‫ط ٍ‬ ‫س‪ :‬إِ ْن َو ِط ْئ َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ اگر گیلی نجاست پر تمہارے پاؤں پڑیں تو انہیں دھو ڈال‪oo‬و اور اگ‪oo‬ر نجاس‪oo‬ت‬
‫خشک ہو تو دھونے کی ضرورت نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪409 - 408 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِبْ‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ o‬ع ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َميْ‪ِ o‬د ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬
‫ار ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد‪ ،‬فَتَنَ‪oo‬ا َو َل‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َرأَى نُ َخا َم‪ o‬ةً فِي ِج‪َ o‬د ِ‬
‫أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ   ، ‬وأَبَا َس ِعي ٍد‪َ  ‬ح َّدثَاهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪331‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫ت قَ َد ِم ِه‬ ‫صاةً فَ َح َّكهَا‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ َذا تَنَ َّخ َم أَ َح ُد ُك ْم‪ ،‬فَاَل يَتَنَ َّخ َم َّن قِبَ َل َوجْ ِه ِه‪َ ،‬واَل َع ْن يَ ِمينِ ِه‪َ ،‬و ْليَ ْب ُ‬
‫ص ْق َع ْن يَ َس ِ‬ ‫َح َ‬
‫ْاليُ ْس َرى"‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے اب‪oo‬راہیم بن س‪oo‬عد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہمیں ابن‬
‫شہاب نے حمید بن عبدالرحمٰ ن کے واسطہ سے بیان کیا کہ ابوہریرہ اور ابو سعید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے انہیں‬
‫خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مسجد کی دیوار پر بلغم دیکھا‪ ،‬پھر رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫ایک کنکری لی اور اسے صاف کر دیا۔ پھر فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص تھوکے تو اس‪oo‬ے اپ‪oo‬نے منہ کے‬
‫سامنے یا دائیں طرف نہیں تھوکنا چاہیے‪ ،‬البتہ بائیں طرف یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬
‫ق عَنْ يَ ِمينِ ِه فِي ال َّ‬ ‫اب الَ يَ ْب ُ‬
‫ص ْ‬ ‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز میں اپنے دائیں طرف نہ تھوکنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪411 - 410 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َميْ‪ِ o‬د ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬ ‫ْ‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍ‬
‫ْ‪o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫‪o‬ط ْال َم ْس ‪ِ o‬ج ِد‪ ،‬فَتَنَ‪oo‬ا َو َل َر ُس‪o‬و ُل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى نُ َخا َمةً فِي َحائِ‪ِ o‬‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ   ، ‬وأَبَا َس ِعي ٍد‪ ‬أَ ْخبَ َراهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صاةً فَ َحتَّهَا‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪" :‬إِ َذا تَنَ َّخ َم أَ َح ُد ُك ْم فَاَل يَتَنَ َّخ ْم قِبَ َل َوجْ ِه‪ِ o‬ه‪َ ،‬واَل َع ْن يَ ِمينِ ‪ِ o‬ه‪َ ،‬و ْليَب ُ‬
‫ْص ‪ْ o‬ق‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح َ‬‫هَّللا ِ َ‬
‫ت قَ َد ِم ِه ْاليُ ْس َرى"‪.‬‬
‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬ ‫َع ْن يَ َس ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے لیث بن س‪oo‬عد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عقی‪oo‬ل بن خال‪oo‬د کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫واسطے سے‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰ ن سے کہ ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی‬
‫ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک کنکری سے اسے کھرچ ڈاال اور فرمایا اگ‪oo‬ر تم میں‬
‫سے کسی کو تھوکنا ہو تو اسے اپنے چہرے کے سامنے یا اپنے دائیں طرف نہ تھوکا کرو‪ ،‬البتہ اپ‪oo‬نے ب‪oo‬ائیں ط‪oo‬رف‬
‫یا اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوک سکتے ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪332‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪412 :‬‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ت ِرجْ لِ ِه"‪.‬‬‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل يَ ْتفِلَ َّن أَ َح ُد ُك ْم بَي َْن يَ َد ْي ِه َواَل َع ْن يَ ِمينِ ِه‪َ ،‬ولَ ِك ْن َع ْن يَ َس ِ‬
‫َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے قت‪oo‬ادہ نے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے کہا‪ ‬میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تم‬
‫اپنے سامنے یا اپنی دائیں طرف نہ تھوکا کرو‪ ،‬البتہ بائیں طرف یا بائیں قدم کے نیچے تھوک سکتے ہو۔‬

‫سا ِر ِه أَ ْو ت َْحتَ قَ َد ِم ِه ا ْليُ ْ‬


‫س َرى‪:‬‬ ‫اب لِيَ ْب ُز ْ‬
‫ق عَنْ يَ َ‬ ‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوکنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪413 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ار ِه أَ ْو‬ ‫صاَل ِة فَإِنَّ َما يُنَ ِ‬
‫اجي َربَّهُ‪ ،‬فَاَل يَ ْب ُزقَ َّن بَي َْن يَ َد ْي ِه َواَل َع ْن يَ ِمينِ ِه‪َ ،‬ولَ ِك ْن َع ْن يَ َس‪ِ oo‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن ْال ُم ْؤ ِم َن إِ َذا َك َ‬
‫ان فِي ال َّ‬
‫ت قَ َد ِم ِه"‪.‬‬
‫تَحْ َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے قت‪oo‬ادہ نے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫مومن جب نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوش‪oo‬ی کرت‪oo‬ا ہے۔ اس ل‪oo‬یے وہ اپ‪oo‬نے س‪oo‬امنے یا دائیں ط‪oo‬رف نہ‬
‫تھوکے‪ ،‬ہاں بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪333‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪414 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫ق ال َّر ُج‪ُ o‬ل بَي َْن يَ َد ْي‪ِ o‬ه أَ ْو َع ْن يَ ِمينِ‪ِ o‬ه‪،‬‬
‫ص‪o‬ا ٍة‪ ،‬ثُ َّم"نَهَى أَ ْن يَ ْب‪ُ o‬ز َ‬
‫ص َر نُ َخا َمةً فِي قِ ْبلَ ِة ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد فَ َح َّكهَا بِ َح َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْب َ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬س ِم َع‪ُ  ‬ح َم ْيدًا‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد‪ ‬نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫ت قَ َد ِم ِه ْاليُ ْس َرى"‪َ ،‬و َع ْن‪ُّ  ‬‬
‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫َولَ ِك ْن َع ْن يَ َس ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے س‪oo‬فیان بن ع‪oo‬یینہ نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے ام‪oo‬ام زہ‪oo‬ری نے حمی‪oo‬د بن‬
‫عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے مس‪oo‬جد کے قبلہ کی دیوار پ‪oo‬ر‬
‫بلغم دیکھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے کنکری سے کھرچ ڈاال۔ پھر فرمایا کہ کوئی ش‪oo‬خص س‪oo‬امنے یا دائیں‬
‫طرف نہ تھوکے‪ ،‬البتہ بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لینا چاہیے۔ دوس‪oo‬ری روایت میں زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے یوں‬
‫ہے کہ انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰ ن سے ابو سعید خدری کے واسطہ سے اسی طرح یہ حدیث سنی۔‬

‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب َكفَّا َر ِة ا ْلبُ َز ِ‬


‫اق فِي ا ْل َم ْ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں تھوکنے کا کفارہ‬
‫حدیث نمبر‪415 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ق فِي ْال َمس ِْج ِد َخ ِطيئَةٌ َو َكفَّا َرتُهَا َد ْفنُهَا"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬
‫"البُ َزا ُ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬کہا ہم سے قتادہ نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی‬
‫ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا کہن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ مس‪oo‬جد میں تھوکن‪oo‬ا گن‪oo‬اہ ہے اور اس ک‪oo‬ا کف‪oo‬ارہ‬
‫اسے‪( ‬زمین میں)‪ ‬چھپا دینا ہے۔‬

‫اب َد ْف ِن النُّ َخا َم ِة فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں بلغم کو مٹی کے اندر چھپا دینا ضروری ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪334‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪416 :‬‬

‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ٍام‪َ ، ‬س ‪ِ o‬م َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ق ب ُْن نَصْ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫اق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬

‫ْص‪ْ o‬ق أَ َما َم‪ o‬هُ‪ ،‬فَإِنَّ َما يُنَ‪ِ o‬‬


‫‪o‬اجي هَّللا َ َما َدا َم فِي ُم َ‬
‫ص‪o‬اَّل هُ َواَل َع ْن‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا قَا َم أَ َح ُد ُك ْم إِلَى َّ‬
‫الص ‪o‬اَل ِة فَاَل يَب ُ‬
‫ت قَ َد ِم ِه فَيَ ْدفِنُهَا"‪.‬‬‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬ ‫يَ ِمينِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َّن َع ْن يَ ِمينِ ِه َملَ ًكا‪َ ،‬و ْليَ ْب ُ‬
‫ص ْق َع ْن يَ َس ِ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں عبدالرزاق نے معمر بن راشد سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ہم‪oo‬ام بن منبہ‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم س‪o‬ے نق‪o‬ل ک‪o‬رتے ہیں کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪o‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو سامنے نہ تھوکے کیونکہ وہ جب تک اپنی نماز‬
‫تعالی سے سرگوشی کرتا رہت‪oo‬ا ہے اور دائیں ط‪oo‬رف بھی نہ تھ‪oo‬وکے کی‪oo‬ونکہ اس ط‪oo‬رف‬
‫ٰ‬ ‫کی جگہ میں ہوتا ہے تو ہللا‬
‫فرشتہ ہوتا ہے‪ ،‬ہاں بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لے اور اسے مٹی میں چھپا دے۔‬

‫ق فَ ْليَأْ ُخ ْذ ِبطَ َر ِ‬
‫ف ثَ ْوبِ ِه‪:‬‬ ‫اب إِ َذا بَ َد َرهُ ا ْلبُ َزا ُ‬
‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب تھوک کا غلبہ ہو تو نمازی اپنے کپڑے کے کنارے میں تھوک لے‬
‫حدیث نمبر‪417 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪oo‬لَّ َم َرأَى‬ ‫س‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫ك‪َ ،‬و ِش َّدتُهُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َّن أَ َح‪َ o‬د ُك ْم إِ َذا قَ‪oo‬ا َم‬
‫نُ َخا َمةً فِي ْالقِ ْبلَ ِة فَ َح َّكهَا بِيَ ِد ِه‪َ ،‬و ُرئِ َي ِم ْنهُ َك َرا ِهيَةٌ أَ ْو ُرئِ َي َك َرا ِهيَتُهُ لِ َذلِ َ‬
‫ت قَ َد ِم ِه‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ َذ‬ ‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫اجي َربَّهُ أَ ْو َربُّهُ بَ ْينَهُ َوبَي َْن قِ ْبلَتِ ِه‪ ،‬فَاَل يَ ْب ُزقَ َّن فِي قِ ْبلَتِ ِه‪َ ،‬ولَ ِك ْن َع ْن يَ َس ِ‬
‫صاَل تِ ِه فَإِنَّ َما يُنَ ِ‬
‫فِي َ‬
‫ْض‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْو يَ ْف َع ُل هَ َك َذا"‪.‬‬
‫ضهُ َعلَى بَع ٍ‬ ‫طَ َر َ‬
‫ف ِر َدائِ ِه فَبَ َز َ‬
‫ق فِي ِه َو َر َّد بَ ْع َ‬
‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے‪ ،‬کہا ہم سے حمید نے انس بن مال‪oo‬ک س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قبلہ کی طرف‪( ‬دیوار پر)‪ ‬بلغم دیکھا تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے خ‪oo‬ود اس‪oo‬ے‬
‫کھرچ ڈاال اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ناخوشی کو محسوس کیا گیا یا‪( ‬راوی نے اس ط‪oo‬رح بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ)‪ ‬اس کی‬
‫وجہ سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی شدید ناگواری کو محسوس کیا گی‪o‬ا۔ پھ‪oo‬ر آپ ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے‪ ،‬یا یہ کہ اس ک‪oo‬ا رب اس کے‬
‫اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے۔ اس لیے قبلہ کی طرف نہ تھوکا ک‪oo‬رو‪ ،‬البتہ ب‪oo‬ائیں ط‪oo‬رف یا ق‪oo‬دم کے نیچے تھ‪oo‬وک لی‪oo‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪335‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کرو۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی چادر کا ایک کونا‪( ‬کنارہ)‪ ‬لی‪oo‬ا‪ ،‬اس میں تھوک‪oo‬ا اور چ‪oo‬ادر کی ایک تہہ ک‪oo‬و‬
‫دوسری تہہ پر پھیر لیا اور فرمایا‪ ،‬یا اس طرح کر لیا کرے۔‬

‫صالَ ِة‪َ ،‬و ِذ ْك ِر ا ْلقِ ْبلَ ِة‪:‬‬ ‫اب ِعظَ ِة ا ِإل َم ِام النَّ َ‬
‫اس فِي إِ ْت َم ِام ال َّ‬ ‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام لوگوں کو یہ نصیحت کرے کہ نماز پوری طرح پڑھیں اور قبلہ کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪418 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ي ُخ ُش ‪o‬و ُع ُك ْم‪َ ،‬واَل ُر ُك‪oo‬و ُع ُك ْم إِنِّي أَل َ َرا ُك ْم‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬هَلْ تَ ‪َ o‬ر ْو َن قِ ْبلَتِي هَا هُنَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما يَ ْخفَى َعلَ َّ‬
‫َ‬
‫ِم ْن َو َرا ِء ظَه ِْري"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اع‪oo‬رج‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کی‪oo‬ا تمہ‪oo‬ارا یہ خی‪oo‬ال ہے کہ‬
‫میرا منہ‪( ‬نماز میں)‪ ‬قبلہ کی طرف ہے‪ ،‬ہللا کی قسم مجھ سے نہ تمہارا خشوع چھپتا ہے نہ رکوع‪ ،‬میں اپنی پیٹھ کے‬
‫پیچھے سے تم کو دیکھتا رہتا ہوں۔‬
‫حدیث نمبر‪419 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى بِنَا‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ِل ب ِْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُس ‪o‬لَ ْي َم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫‪o‬وع‪" :‬إِنِّي أَل َ َرا ُك ْم ِم ْن َو َرائِي َك َما‬ ‫صاَل ةً‪ ،‬ثُ َّم َرقِ َي ْال ِم ْنبَ‪َ o‬ر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل فِي َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة َوفِي الرُّ ُك‪ِ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫أَ َرا ُك ْم"‪.‬‬
‫یحیی بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن س‪oo‬لیمان نے ہالل بن علی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ہمیں ایک م‪oo‬رتبہ نم‪oo‬از پڑھائی‪ ،‬پھ‪oo‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پر چڑھے‪ ،‬پھ‪oo‬ر نم‪oo‬از کے ب‪oo‬اب میں اور رک‪oo‬وع کے ب‪oo‬اب میں فرمایا میں تمہیں پیچھے‬
‫سے بھی اسی طرح دیکھتا رہتا ہوں جیسے اب سامنے سے دیکھ رہا ہوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪336‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س ِج ُد بَنِي فُالَ ٍن‪:‬‬


‫اب َه ْل يُقَا ُل َم ْ‬
‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کیا یوں کہا جا سکتا ہے کہ یہ مسجد فالں خاندان والوں کی ہے‬
‫حدیث نمبر‪420 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪" ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ق بَي َْن ْال َخي ِْل الَّتِي لَ ْم تُضْ َمرْ ِم َن الثَّنِيَّ ِة‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫ت ِم َن ال َح ْفيَا ِء َوأ َم ُدهَا ثَنِيَّةُ ال َو َد ِ‬
‫اع‪َ ،‬و َسابَ َ‬ ‫ق بَي َْن ْال َخي ِْل الَّتِي أُضْ ِم َر ْ‬‫َو َسلَّ َم َسابَ َ‬
‫ق بِهَا"‪.‬‬ ‫ان فِي َم ْن َسابَ َ‬‫ق‪َ ،‬وأَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َك َ‬
‫إِلَى َمس ِْج ِد بَنِي ُز َر ْي ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے نافع کے واسطہ سے‬
‫بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ان گھ‪oo‬وڑوں کی‬
‫جنھیں‪( ‬جہاد کے لیے)‪  ‬تیار کیا گیا تھا مقام حفیاء سے دوڑ کرائی‪ ،‬اس دوڑ کی حد ثنیۃ الوداع تھی اور ج‪oo‬و گھ‪oo‬وڑے‬
‫ابھی تیار نہیں ہوئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کرائی۔ عبدہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫نے بھی اس گھوڑ دوڑ میں شرکت کی تھی۔‬

‫يق ا ْلقِ ْن ِو فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب ا ْلقِ ْ‬
‫س َم ِة َوتَ ْعلِ ِ‬ ‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں مال تقسیم کرنا اور مسجد میں کھجور کا خوشہ لٹکانا‬
‫ص ْن َو ٍ‬
‫ان‪.‬‬ ‫ان ِم ْث َل ِ‬
‫ص ْن ٍو َو ِ‬ ‫ان َو ْال َج َما َعةُ أَ ْيضًا قِ ْن َو ٌ‬ ‫ق َوااِل ْثنَ ِ‬
‫ان قِ ْن َو ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَبُو َعبْد هَّللا ِ ْالقِ ْن ُو ْال ِع ْذ ُ‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا کہتے ہیں کہ‪« ‬قنو»‪ ‬کے مع‪o‬نی‪( ‬ع‪o‬ربی زب‪o‬ان میں)‪« ‬ع‪o‬ذق»‪( ‬خوش‪o‬ہ کھج‪o‬ور)‪ ‬کے ہیں۔ دو کے‬
‫لیے‪« ‬قنوان»‪ ‬آتا ہے اور جمع کے لیے بھی یہی لفظ آتا ہے جیسے‪« ‬صنو»‪ ‬اور‪« ‬صنوان»‪ ‬۔‬

‫حدیث نمبر‪421 :‬‬
‫ال‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أُتِ َي النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َم ٍ‬ ‫س َر ِ‬‫ب‪َ ،‬ع ْن أَنَ ِ‬ ‫صهَ ْي ٍ‬
‫يز ب ِْن ُ‬ ‫َوقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ :‬ع ْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَ َخ‪َ o‬ر َج َر ُس ‪o‬و ُل‬ ‫ال أُتِ َي بِ ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان أَ ْكثَ َر َم ٍ‬
‫ِم َن ْالبَحْ َري ِْن‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْنثُرُوهُ فِي ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪337‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬ان يَ‪َ o‬رى أَ َح‪ o‬دًا إِاَّل‬


‫س إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَ َما َك‪َ o‬‬
‫صاَل ةَ َجا َء فَ َجلَ َ‬
‫ضى ال َّ‬ ‫صاَل ِة َولَ ْم يَ ْلتَفِ ْ‬
‫ت إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى ال َّ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى‬ ‫ْت َعقِياًل ‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَ ْعطَاهُ‪ ،‬إِ ْذ َجا َءهُ ْال َعبَّاسُ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْع ِطنِي فَإِنِّي فَا َدي ُ‬
‫ْت نَ ْف ِسي َوفَا َدي ُ‬
‫ي‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ضهُ ْم يَرْ فَ ْع‪ o‬هُ إِلَ َّ‬
‫اؤ ُمرْ بَ ْع َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ :‬خ ْذ فَ َحثَا فِي ثَ ْوبِ ِه‪ ،‬ثُ َّم َذهَ َ‬
‫ب يُقِلُّهُ‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْستَ ِطعْ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ ْ‬
‫ي‪،‬‬ ‫ْض‪o‬هُ ْم يَرْ فَعْ‪ o‬هُ َعلَ َّ‬ ‫اؤ ُم‪o‬رْ بَع َ‬‫ب يُقِلُّهُ‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ْ ،‬‬
‫ي‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَنَثَ‪َ o‬ر ِم ْن‪o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم َذهَ َ‬ ‫ت َعلَ َّ‬‫اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَارْ فَ ْعهُ أَ ْن َ‬
‫ي‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَنَثَ َر ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم احْ تَ َملَ‪o‬هُ فَأ َ ْلقَ‪oo‬اهُ َعلَى َكا ِهلِ‪ِ o‬ه ثُ َّم ا ْنطَلَ‪َ o‬‬
‫ق‪ ،‬فَ َما َزا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَارْ فَ ْعهُ أَ ْن َ‬
‫ت َعلَ َّ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬
‫ص ِه‪ ،‬فَ َما قَ‪oo‬ا َم َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْتبِ ُعهُ بَ َ‬
‫ص َرهُ َحتَّى َخفِ َي َعلَ ْينَا َع َجبًا ِم ْن ِحرْ ِ‬ ‫َ‬
‫َوثَ َّم ِم ْنهَا ِدرْ هَ ٌم"‪.‬‬
‫اب‪oo‬راہیم بن طہم‪oo‬ان نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬عب‪oo‬دالعزیز بن ص‪oo‬ہیب س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت کی‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس بحرین سے رقم آئی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے مسجد میں ڈال دو‬
‫اور یہ رقم اس تمام رقم سے زیادہ تھی جو اب تک آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آ چکی تھی۔ پھر آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے تش‪oo‬ریف الئے اور اس کی ط‪oo‬رف ک‪oo‬وئی ت‪oo‬وجہ نہیں فرم‪oo‬ائی‪ ،‬جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نماز پوری کر چکے تو آ کر م‪oo‬ال‪( ‬رقم)‪ ‬کے پ‪oo‬اس بیٹھ گ‪oo‬ئے اور اس‪o‬ے تقس‪o‬یم کرن‪oo‬ا ش‪oo‬روع فرم‪oo‬ا دیا۔ اس وقت‬
‫جسے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دیکھتے اسے عطا فرما دیتے۔ اتنے میں عباس رض‪oo‬ی ہللا عنہ حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وئے اور‬
‫بولے کہ یا رسول ہللا! مجھے بھی عطا کیجیئے کیونکہ میں نے‪( ‬غزوہ بدر میں)‪ ‬اپنا بھی فدیہ دیا تھ‪oo‬ا اور عقی‪oo‬ل ک‪oo‬ا‬
‫بھی‪( ‬اس لیے میں زیر بار ہوں)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لیجیئے۔ انہوں نے اپنے کپڑے میں‬
‫روپیہ بھر لیا اور اس‪oo‬ے اٹھ‪o‬انے کی کوش‪oo‬ش کی لیکن‪( ‬وزن کی زیادتی کی وجہ س‪o‬ے)‪ ‬وہ نہ اٹھ‪oo‬ا س‪o‬کے اور کہ‪o‬نے‬
‫لگے یا رسول ہللا! کسی کو فرمائیے کہ وہ اٹھانے میں میری مدد کرے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا نہیں‪( ‬یہ‬
‫نہیں ہو سکتا)‪ ‬انہوں نے کہا کہ پھ‪oo‬ر آپ ہی اٹھ‪oo‬وا دیجی‪oo‬ئے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس پ‪oo‬ر بھی انک‪oo‬ار کی‪oo‬ا‪ ،‬تب‬
‫عباس رضی ہللا عنہ نے اس میں سے تھوڑا سا گرا دیا اور ب‪o‬اقی ک‪o‬و اٹھ‪o‬انے کی کوش‪o‬ش کی‪( ،‬لیکن اب بھی نہ اٹھ‪o‬ا‬
‫سکے)‪ ‬پھر فرمایا کہ یا رسول ہللا! کسی کو میری م‪oo‬دد ک‪oo‬رنے ک‪oo‬ا حکم دیجی‪oo‬ئے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے انک‪oo‬ار‬
‫فرمایا تو انہوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اٹھوا دیجیئے۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس س‪oo‬ے بھی انک‪oo‬ار کی‪oo‬ا‪ ،‬تب‬
‫انہوں نے اس میں سے تھوڑا سا روپیہ گرا دیا اور اسے اٹھا کر اپنے کاندھے پ‪oo‬ر رکھ لی‪oo‬ا اور چل‪oo‬نے لگے‪ ،‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ان کی اس حرص پر اتنا تعجب ہوا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت تک ان کی ط‪oo‬رف‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪338‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫دیکھتے رہے جب تک وہ ہماری نظروں سے غائب نہیں ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬بھی وہ‪oo‬اں س‪oo‬ے اس‬
‫وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ ایک چونی بھی باقی رہی۔‬

‫س ِج ِد َو َمنْ أَ َج َ‬
‫اب فِي ِه‪:‬‬ ‫اب َمنْ َد َعا لِطَ َع ٍام فِي ا ْل َم ْ‬
‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جسے مسجد میں کھانے کے لیے کہا جائے اور وہ اسے قبول کر لے‬
‫حدیث نمبر‪422 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬س ‪ِ o‬م َع‪ ‬أَنَ ًس ‪o‬ا‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬و َج‪ْ o‬د ُ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لِطَ َع ٍام ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَقَا َل‬ ‫ك أَبُو طَ ْل َحةَ ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل لِي‪ :‬أَأَرْ َسلَ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َمس ِْج ِد َم َعهُ نَاسٌ ‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت بَي َْن أَ ْي ِدي ِه ْم"‪.‬‬
‫ق‪َ ،‬وا ْنطَلَ ْق ُ‬
‫لِ َم ْن َح ْولَهُ‪ :‬قُو ُموا‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مالک نے اسحاق‪ o‬بن عبدہللا سے انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے‬
‫سنا‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو مسجد میں پایا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پ‪oo‬اس اور‬
‫بھی کئی لوگ تھے۔ میں کھڑا ہو گیا تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے مجھ س‪o‬ے پوچھ‪o‬ا کہ کی‪o‬ا تجھ ک‪o‬و اب‪o‬وطلحہ‬
‫نے بھیجا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کھانے کے ل‪oo‬یے؟‪( ‬بالیا ہے)‪ ‬میں نے ع‪oo‬رض‬
‫کی کہ جی ہاں! تب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے قریب موجود لوگوں سے فرمایا کہ چلو‪ ،‬س‪oo‬ب حض‪oo‬رات چل‪oo‬نے‬
‫لگے اور میں ان کے آگے آگے چل رہا تھا۔‬

‫ال َوالنِّ َ‬
‫سا ِء‪:‬‬ ‫الر َج ِ‬ ‫ان فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد بَ ْي َن ِّ‬ ‫اب ا ْلقَ َ‬
‫ضا ِء َواللِّ َع ِ‬ ‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں فیصلے کرنا اور مردوں اور عورتوں ( خاوند ‪ ،‬بیوی ) کے درمیان لعان کرانا (‬
‫جائز ہے )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪339‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪423 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬ه ِْل ب ِْن‬ ‫ْج‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬اب ُْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫اق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ال‪َّ o‬ر َّز ِ‬
‫ْت َر ُجاًل َو َج‪َ o‬د َم‪َ o‬ع ا ْم َرأَتِ‪ِ o‬ه َر ُجاًل ‪ ،‬أَيَ ْقتُلُ‪o‬هُ ؟ فَتَاَل َعنَا فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد‪َ ،‬وأَنَا‬
‫َس ْع ٍد‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل ‪ ،‬قَا َل‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫َشا ِه ٌد"‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عب‪oo‬دالرزاق نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم ک‪oo‬و ابن ج‪oo‬ریج نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہمیں ابن ش‪oo‬ہاب نے‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سہل بن سعد ساعدی سے کہ‪ ‬ایک شخص نے کہا‪ ،‬یا رسول ہللا! اس ش‪oo‬خص کے ب‪oo‬ارہ میں فرم‪oo‬ائیے ج‪oo‬و اپ‪oo‬نی بی‪oo‬وی‬
‫کے ساتھ کسی غیر مرد کو‪( ‬بدفعلی کرتے ہوئے)‪ ‬دیکھتا ہے‪ ،‬کیا اسے مار ڈالے؟ آخر اس م‪oo‬رد نے اپ‪o‬نی بی‪o‬وی کے‬
‫ساتھ مسجد میں لعان کیا اور اس وقت میں موجود تھا۔‬

‫س‪:‬‬ ‫ث أُ ِم َر‪َ ،‬والَ يَت ََج َّ‬


‫س ُ‬ ‫ث شَا َء‪ ،‬أَ ْو َح ْي ُ‬ ‫اب إِ َذا َد َخ َل بَ ْيتًا يُ َ‬
‫صلِّي َح ْي ُ‬ ‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب کوئی کسی کے گھر میں داخل ہو تو کیا جس جگہ وہ چاہے وہاں‬
‫نماز پڑھ لے یا جہاں اسے نماز پڑھنے کے لیے کہا جائے ( وہاں پڑھے ) اور فالتو سوال و‬
‫جواب نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪424 :‬‬

‫يع‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْتبَ َ‬


‫ان ب ِْن‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬محْ ُمو ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ت لَ‪o‬هُ‬ ‫ك ؟ قَا َل‪ :‬فَأ َ َش‪o‬رْ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَتَاهُ فِي َم ْن ِزلِ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن تُ ِحبُّ أَ ْن أُ َ‬
‫صلِّ َي لَ َ‬
‫ك ِم ْن بَ ْيتِ َ‬ ‫َمالِ ٍك‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صفَ ْفنَا َخ ْلفَهُ‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َ‬
‫ان‪ ،‬فَ َكبَّ َر النَّبِ ُّي َ‬
‫إِلَى َم َك ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے محمود بن ربیع س‪oo‬ے انہ‪oo‬وں نے عتب‪oo‬ان بن مال‪oo‬ک س‪o‬ے‪( ‬ج‪oo‬و نابین‪oo‬ا تھے)‪ ‬کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ان کے گھر تش‪o‬ریف الئے۔ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے پوچھ‪o‬ا کہ تم اپ‪o‬نے گھ‪o‬ر میں کہ‪o‬اں پس‪o‬ند ک‪o‬رتے ہ‪o‬و کہ‬
‫تمہارے لیے نماز پڑھوں۔ عتبان نے بیان کیا کہ میں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے تکبیر کہی اور ہم نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے صف باندھی پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے دو‬
‫رکعت نماز‪( ‬نفل)‪ ‬پڑھائی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪340‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اج ِد فِي ا ْلبُيُو ِ‬


‫ت‪:‬‬ ‫س ِ‬‫اب ا ْل َم َ‬
‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں ( کہ بوقت ضرورت ) گھروں میں جائے نماز ( مقرر کر لینا جائز ہے )‬
‫ار ِه َج َما َعةً‪.‬‬
‫ب فِي َمس ِْج ِد ِه فِي َد ِ‬ ‫صلَّى ْالبَ َرا ُء ب ُْن َع ِ‬
‫از ٍ‬ ‫َو َ‬
‫اور براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے اپنے گھر کی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪425 :‬‬
‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬محْ ُمو ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬
‫يع‬ ‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي ٌل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ار‪،‬‬
‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم َّم ْن َش ِه َد بَ ْدرًا ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ب َرس ِ‬ ‫ان ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬وهُ َو ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫اريُّ ‪ ، ‬أَ َّن‪ِ  ‬ع ْتبَ َ‬
‫ص ِ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫صلِّي لِقَ ْو ِمي‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َك‪oo‬انَ ِ‬
‫ت‬ ‫ص ِري َوأَنَا أُ َ‬ ‫ت بَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ ْد أَ ْن َكرْ ُ‬
‫"أَنَّهُ أَتَى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ك تَأْتِينِي‬
‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَنَّ َ‬ ‫اأْل َ ْمطَا ُر َسا َل ْال َوا ِدي الَّ ِذي بَ ْينِي َوبَ ْينَهُ ْم لَ ْم أَ ْستَ ِط ْع أَ ْن آتِ َي َمس ِْج َدهُ ْم فَأ ُ َ‬
‫صلِّ َي بِ ِه ْم‪َ ،‬و َو ِد ْد ُ‬
‫‪o‬ان‪:‬‬ ‫صلًّى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬س‪o‬أ َ ْف َع ُل إِ ْن َش‪o‬ا َء هَّللا ُ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل ِع ْتبَ ُ‬ ‫صلِّ َي فِي بَ ْيتِي فَأَتَّ ِخ َذهُ ُم َ‬
‫فَتُ َ‬
‫اس‪o‬تَأْ َذ َن َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ين ارْ تَفَ‪َ o‬ع النَّهَ‪oo‬ارُ‪ ،‬فَ ْ‬
‫‪o‬ر ِح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َوأَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫فَ َغ َدا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫احيَ‪ٍ o‬ة ِم َن‬ ‫ت لَ‪o‬هُ إِلَى نَ ِ‬ ‫ك ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَأ َ َش‪o‬رْ ُ‬ ‫ْت‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَي َْن تُ ِحبُّ أَ ْن أُ َ‬
‫ص‪o‬لِّ َي ِم ْن بَ ْيتِ‪َ o‬‬ ‫ت لَهُ فَلَ ْم يَجْ لِسْ َحتَّى َد َخ َل ْالبَي َ‬ ‫فَأ َ ِذ ْن ُ‬
‫ص‪o‬لَّى َر ْك َعتَي ِْن ثُ َّم َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬و َحبَ ْس‪o‬نَاهُ َعلَى‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَ َكبَّ َر‪ ،‬فَقُ ْمنَا فَ َ‬
‫ص‪o‬فَّنَا فَ َ‬ ‫ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َم َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ار َذ ُوو َع َد ٍد فَاجْ تَ َمعُوا‪ ،‬فَقَا َل قَائِ ٌل ِم ْنهُ ْم‪ :‬أَي َْن َمالِ ُ‬
‫ك ب ُْن‬ ‫ت ِر َجا ٌل ِم ْن أَ ْه ِل ال َّد ِ‬
‫اب فِي ْالبَ ْي ِ‬
‫صنَ ْعنَاهَا لَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَثَ َ‬
‫َخ ِزي َر ٍة َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪:‬‬
‫ق اَل ي ُِحبُّ هَّللا َ َو َرسُولَهُ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ال ُّد َخي ِْش ِن أَ ِو اب ُْن ال ُّد ْخ ُش ِن ؟ فَقَا َل بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم‪َ :‬ذلِ َ‬
‫ك ُمنَافِ ٌ‬
‫ك َوجْ‪ o‬هَ هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل هَّللا ُ َو َر ُس‪o‬ولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬فَإِنَّا نَ‪َ o‬رى َوجْ هَ‪o‬هُ‬ ‫ك‪ ،‬أَاَل تَ َراهُ قَ ْد قَا َل اَل إِلَ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ ي ُِري‪ُ o‬د بِ‪َ o‬ذلِ َ‬
‫اَل ‪ ،‬تَقُلْ َذلِ َ‬
‫ار َم ْن قَ‪oo‬ا َل اَل إِلَ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فَإ ِ َّن هَّللا َ قَ‪ْ o‬د َح‪َّ o‬ر َم َعلَى النَّ ِ‬
‫ين‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صي َحتَهُ إِلَى ْال ُمنَافِقِ َ‬
‫َونَ ِ‬
‫ي َوهُ‪َ o‬و أَ َح‪ُ o‬د بَنِي َس‪o‬الِ ٍم َوهُ‪َ o‬و ِم ْن‬
‫ار َّ‬ ‫ُص‪o‬ي َْن ب َْن ُم َح َّم ٍد اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫ت ْالح َ‬
‫ب‪ :‬ثُ َّم َس‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ك َوجْ هَ هَّللا ِ"‪ ،‬قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫يَ ْبتَ ِغي بِ َذلِ َ‬
‫ص َّدقَهُ بِ َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫اريِّ فَ َ‬
‫ص ِ‬‫يع اأْل َ ْن َ‬ ‫َس َراتِ ِه ْم َع ْن َح ِدي ِ‬
‫ث َمحْ ُمو ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪341‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ س‪oo‬ے عقی‪oo‬ل‬
‫نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا کہ مجھے محمود بن ربیع انصاری نے کہ‪ ‬عتب‪oo‬ان بن مال‪oo‬ک انص‪oo‬اری رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے صحابی اور غزوہ ب‪oo‬در کے حاض‪o‬ر‪ o‬ہ‪oo‬ونے وال‪oo‬وں میں س‪oo‬ے تھے‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ o‬ہوئے اور کہا یا رسول ہللا! میری بینائی میں کچھ فرق آ گی‪oo‬ا ہے اور‬
‫میں اپنی قوم کے لوگوں کو نماز پڑھایا کرتا ہوں لیکن جب برسات ک‪oo‬ا موس‪oo‬م آت‪oo‬ا ہے ت‪o‬و م‪oo‬یرے اور م‪oo‬یری ق‪oo‬وم کے‬
‫درمیان جو وادی ہے وہ بھر جاتی ہے اور بہنے لگ جاتی ہے اور میں انہیں نماز پڑھانے کے لیے مسجد ت‪oo‬ک نہیں‬
‫جا سکتا یا رسول ہللا! میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھ‪oo‬ر تش‪oo‬ریف الئیں اور‪( ‬کس‪oo‬ی جگہ)‪ ‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ دیں ت‪oo‬اکہ میں‬
‫اسے نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں۔ راوی نے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عتبان سے فرمایا‪ ،‬انش‪oo‬اء ہللا‬
‫تعالی میں تمہاری اس خواہش کو پورا کروں گا۔ عتبان نے کہا کہ‪( ‬دوس‪oo‬رے دن)رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اور‬
‫ٰ‬
‫ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ جب دن چڑھا تو دون‪o‬وں تش‪o‬ریف لے آئے اور رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم نے ان‪o‬در‬
‫آنے کی اجازت چاہی‪ ،‬میں نے اجازت دے دی۔ جب آپ گھر میں تشریف الئے ت‪oo‬و بیٹھے بھی نہیں اور پوچھ‪oo‬ا کہ تم‬
‫اپنے گھر کے کس حصہ میں مجھ سے نماز پڑھنے کی خواہش رکھتے ہو۔ عتبان نے کہا کہ میں نے گھر میں ایک‬
‫کونے کی طرف اشارہ کیا‪ ،‬تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬اس جگہ)‪ ‬کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی ہم بھی آپ کے‬
‫پیچھے کھڑے ہو گئے اور صف باندھی پس آپ نے دو رکعت(نفل)‪ ‬نماز پڑھائی پھر سالم پھ‪oo‬یرا۔ عتب‪oo‬ان نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫ہم نے آپ کو تھوڑی دیر کے لیے روکا اور آپ کی خدمت میں حلیم پیش کیا ج‪o‬و آپ ہی کے ل‪oo‬یے تی‪oo‬ار کی‪o‬ا گی‪o‬ا تھ‪o‬ا۔‬
‫عتبان نے کہا کہ محلہ والوں کا ایک مجمع گھ‪oo‬ر میں ل‪oo‬گ گی‪oo‬ا اور مجم‪oo‬ع میں س‪oo‬ے ایک ش‪oo‬خص ب‪oo‬وال کہ مال‪oo‬ک بن‬
‫دخشن یا(یہ کہا)‪ ‬ابن دخشن دکھائی نہیں دیت‪o‬ا۔ اس پ‪o‬ر کس‪o‬ی دوس‪o‬رے نے کہہ دیا کہ وہ ت‪o‬و من‪o‬افق ہے جس‪o‬ے ہللا اور‬
‫رسول سے کوئی محبت نہیں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ سن کر فرمایا ایسا مت کہ‪oo‬و‪ ،‬کی‪oo‬ا تم دیکھ‪oo‬تے نہیں‬
‫کہ اس نے‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬کہا ہے اور اس سے مقصود خالص ہللا کی رض‪oo‬ا من‪oo‬دی حاص‪oo‬ل کرن‪oo‬ا ہے۔ تب من‪oo‬افقت ک‪oo‬ا‬
‫الزام لگانے واال بوال کہ ہللا اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ہم تو بظاہر اس کی توجہات اور دوستی منافقوں ہی‬
‫تعالی نے‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬کہنے والے پ‪oo‬ر اگ‪oo‬ر‬
‫ٰ‬ ‫کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا‬
‫اس کا مقصد خالص ہللا کی رضا حاصل کرنا ہو دوزخ کی آگ حرام کر دی ہے۔ ابن شہاب نے کہ‪oo‬ا کہ پھ‪oo‬ر میں نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪342‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫محمود سے سن کر حصین بن محمد انص‪o‬اری س‪o‬ے ج‪o‬و بنوس‪o‬الم کے ش‪oo‬ریف لوگ‪o‬وں میں س‪o‬ے ہیں‪( ‬اس ح‪o‬دیث)‪ ‬کے‬
‫متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ محمود سچا ہے۔‬

‫س ِج ِد َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬
‫ول ا ْل َم ْ‬
‫اب التَّيَ ُّم ِن فِي د ُُخ ِ‬
‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں داخل ہونے اور دوسرے کاموں میں بھی دائیں طرف سے ابتداء کرنے کے بیان‬
‫میں‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر يَ ْب َدأُ بِ ِرجْ لِ ِه ْاليُ ْمنَى‪ ،‬فَإ ِ َذا َخ َر َج بَ َدأَ بِ ِرجْ لِ ِه ْاليُ ْس َرى‪.‬‬
‫َو َك َ‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما مسجد میں داخل ہونے کے لیے پہلے دایاں پاؤں رکھ‪o‬تے اور نکل‪o‬نے کے ل‪o‬یے بایاں‬
‫پاؤں پہلے نکالتے۔‬

‫حدیث نمبر‪426 :‬‬

‫ث ب ِْن ُس‪o‬لَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪o‬رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪، ‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْش‪َ o‬ع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِحبُّ التَّيَ ُّم َن َما ا ْستَطَا َع فِي َشأنِ ِه ُكلِّ ِه فِي طُه ِ‬
‫ُور ِه َوتَ َرجُّ لِ ِه َوتَنَ ُّعلِ ِه"‪.‬‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ہم سے سلیمان بن ح‪oo‬رب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم ک‪oo‬و ش‪o‬عبہ نے خ‪oo‬بر دی اش‪oo‬عث بن س‪oo‬لیم کے واس‪oo‬طہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫مسروق سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے‪ ،‬آپ فرم‪o‬اتی ہیں کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اپ‪o‬نے تم‪o‬ام‬
‫کاموں میں جہاں تک ممکن ہوتا دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے۔ طہارت کے وقت بھی‪ ،‬کنگھا‬
‫کرنے اور جوتا پہننے میں بھی۔‬

‫ش ِر ِكي ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة‪َ ،‬ويُتَّ َخ ُذ َم َكانَ َها َم َ‬


‫سا ِج َد‪:‬‬ ‫ش قُبُو ُر ُم ْ‬
‫اب َه ْل تُ ْنبَ ُ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪343‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬کیا دور جاہلیت کے مشرکوں کی قبروں کو کھود ڈالنا اور ان کی جگہ مسجد بنانا درست‬
‫ہے ؟‬
‫صلِّي ِع ْن َد قَب ٍْر‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬القَ ْب َر‪ْ ،‬القَ ْب َر‪َ ،‬ولَ ْم يَأْ ُمرْ هُ بِاإْل ِ َعا َد ِة‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك يُ َ‬ ‫َو َرأَى ُع َم ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َر ِ‬
‫کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا یہودیوں پر لعنت کرے کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو‬
‫مسجد بنا لیا اور قبروں میں نماز مکروہ ہونے کا بیان۔ عم‪oo‬ر بن خط‪oo‬اب رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ کو ایک قبر کے قریب نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا کہ قبر ہے قبر! اور آپ نے ان کو نماز لوٹانے ک‪oo‬ا حکم نہیں‬
‫دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪427 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬أَ َّن أُ َّم َحبِيبَةَ‪َ ،‬وأُ َّم َسلَ َمةَ‬
‫‪o‬ان فِي ِه ُم‬‫ك إِ َذا َك‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َّن أُولَئِ ‪َ o‬‬
‫اويرُ‪ ،‬فَ َذ َك َرتَا لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص ِ‬‫َذ َك َرتَا َكنِي َسةً َرأَ ْينَهَا بِ ْال َحبَ َش ِة فِيهَا تَ َ‬
‫ك ِش‪َ o‬را ُر ْال َخ ْل‪ِ o‬‬
‫‪o‬ق ِع ْن‪َ o‬د هَّللا ِ يَ‪oْ o‬و َم‬ ‫الص‪َ o‬و َر‪ ،‬فَأُولَئِ‪َ o‬‬ ‫ك ُّ‬ ‫ص‪َّ o‬ورُوا فِي ِه تِ ْل‪َ o‬‬ ‫ات‪ ،‬بَنَ ْوا َعلَى قَب ِْر ِه َم ْس‪ِ o‬جدًا َو َ‬ ‫ال َّر ُج ُل الصَّالِ ُح فَ َم َ‬
‫ْالقِيَا َم ِة"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے ہشام بن عروہ کے واسطہ سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫کہ مجھے میرے باپ نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے یہ خبر پہنچائی کہ‪ ‬ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی ہللا عنہما دون‪oo‬وں‬
‫نے ایک کلیسا کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تو اس میں م‪oo‬ورتیں‪( ‬تص‪oo‬ویریں)‪ ‬تھیں۔ انہ‪oo‬وں نے اس ک‪oo‬ا‬
‫تذکرہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بھی کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ان کا یہ قاعدہ تھ‪oo‬ا کہ اگ‪oo‬ر ان‬
‫میں ک‪ooo‬وئی نیکوک‪ooo‬ار‪( ‬نی‪ooo‬ک)‪ ‬ش‪ooo‬خص م‪ooo‬ر جات‪ooo‬ا ت‪ooo‬و وہ ل‪ooo‬وگ اس کی ق‪ooo‬بر پ‪ooo‬ر مس‪ooo‬جد بن‪ooo‬اتے اور اس میں یہی‬
‫مورتیں(تصویریں)‪ ‬بنا دیتے پس یہ لوگ ہللا کی درگاہ میں قیامت کے دن تمام مخلوق میں برے ہوں گے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪344‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪428 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ‪،‬‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫َ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي ِه ْم أَرْ بَ‪َ o‬ع َع ْش‪َ o‬رةَ‬
‫ف‪ ،‬فَأَقَ‪oo‬ا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَنَ َز َل أَ ْعلَى ْال َم ِدينَ ِة فِي َح ٍّي يُقَا ُل لَهُ ْم بَنُو َع ْم ِرو ب ِْن َع‪ْ o‬‬
‫‪o‬و ٍ‬
‫ُوف َكأَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َعلَى َر ِ‬
‫احلَتِ‪ِ o‬ه‪،‬‬ ‫لَ ْيلَةً‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َس َل إِلَى بَنِي النَّج ِ‬
‫َّار فَ َجا ُءوا ُمتَقَلِّ ِدي ال ُّسي ِ‬
‫ْث أَ ْد َر َك ْت ‪o‬هُ َّ‬ ‫ان ي ُِحبُّ أَ ْن يُ َ‬ ‫َّار َح ْولَهُ َحتَّى أَ ْلقَى بِفِنَا ِء أَبِي أَي َ‬ ‫ُ‬
‫الص ‪o‬اَل ةُ‪،‬‬ ‫صلِّ َي َحي ُ‬ ‫ُّوب‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َوأَبُو بَ ْك ٍر ِر ْدفُهُ َو َمأَل بَنِي النَّج ِ‬
‫ض ْال َغنَ ِم‪َ ،‬وأَنَّهُ أَ َم‪َ o‬ر بِبِنَ‪oo‬ا ِء ْال َم ْس ‪ِ o‬ج ِد‪ ،‬فَأَرْ َس ‪َ o‬ل إِلَى َمإَل ٍ ِم ْن بَنِي النَّج ِ‬
‫َّار‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬يَا بَنِي النَّج ِ‬
‫َّار‪،‬‬ ‫ُص ‪o‬لِّي فِي َم‪َ o‬رابِ ِ‬ ‫َوي َ‬
‫‪o‬ان فِي ِه َما أَقُ‪oo‬و ُل لَ ُك ْم قُبُ‪oo‬و ُر‬‫طلُبُ ثَ َمنَ ‪o‬هُ إِاَّل إِلَى هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَ َك‪َ o‬‬ ‫ثَ‪oo‬ا ِمنُونِي بِ َح‪oo‬ائِ ِط ُك ْم هَ ‪َ o‬ذا‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل نَ ْ‬

‫ت‪،‬‬ ‫ب فَس ُِّويَ ْ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم بِ ْال َخ ِر ِ‬ ‫ُور ْال ُم ْش ِر ِك َ‬


‫ين فَنُبِ َش ْ‬ ‫ين َوفِي ِه َخ ِربٌ َوفِي ِه نَ ْخلٌ‪ ،‬فَأ َ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِقُب ِ‬ ‫ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫الص‪ْ o‬خ َر َوهُ ْم يَرْ تَ ِج‪ُ o‬ز َ‬
‫ون‬ ‫ضا َدتَ ْي ِه ْال ِح َج‪oo‬ا َرةَ َو َج َعلُ‪oo‬وا يَ ْنقُلُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ون َّ‬ ‫صفُّوا النَّ ْخ َل قِ ْبلَةَ ْال َمس ِْج ِد َو َج َعلُوا‪ِ o‬ع َ‬
‫َوبِالنَّ ْخ ِل فَقُ ِط َع‪ ،‬فَ َ‬
‫ار َو ْال ُمهَ ِ‬
‫اج َر ْه"‪.‬‬ ‫ص ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َعهُ ْم‪َ ،‬وهُ َو يَقُولُ‪" :‬اللَّهُ َّم اَل َخ ْي َر إِاَّل َخ ْي ُر اآْل ِخ َر ْه‪ ،‬فَا ْغفِرْ لِأْل َ ْن َ‬
‫َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوالتی‪oo‬اح کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬م‪oo‬دینہ تش‪oo‬ریف‬
‫الئے تو یہاں کے بلند حصہ میں بنی عمرو بن ع‪oo‬وف کے یہ‪oo‬اں آپ ات‪oo‬رے اور یہ‪oo‬اں چ‪oo‬وبیس راتیں قی‪oo‬ام فرمایا۔ پھ‪oo‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بنونجار کو بال بھیجا‪ ،‬تو وہ لوگ تلواریں لٹک‪oo‬ائے ہ‪oo‬وئے آئے۔ انس نے کہ‪oo‬ا‪ ،‬گویا م‪oo‬یری‬
‫نظروں کے سامنے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی سواری پر تشریف فرم‪oo‬ا ہیں‪ ،‬جبکہ اب‪oo‬وبکر ص‪oo‬دیق رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چ‪oo‬اروں‬
‫طرف ہیں۔ یہاں تک کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ابوایوب کے گھر کے س‪oo‬امنے ات‪oo‬رے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬یہ‬
‫پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے فوراً نماز ادا کر لیں۔ آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ‬
‫لیتے تھے‪ ،‬پھر آپ نے یہاں مسجد بنانے کے لیے حکم فرمایا۔ چن‪oo‬انچہ بن‪oo‬و نج‪oo‬ار کے لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے بلوا کر فرمایا کہ اے بنو نجار! تم اپنے اس ب‪oo‬اغ کی قیمت مجھ س‪oo‬ے لے ل‪oo‬و۔ انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬واب دیا نہیں یا‬
‫رسول ہللا! اس کی قیمت ہم صرف ہللا سے مانگتے ہیں۔ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ میں جیس‪oo‬ا کہ تمہیں بت‪oo‬ا‬
‫رہا تھا یہاں مشرکین کی قبریں تھیں‪ ،‬اس باغ میں ایک ویران جگہ تھی اور کچھ کھج‪oo‬ور کے درخت بھی تھے پس‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مشرکین کی قبروں کو اکھڑوا دیا ویرانہ کو صاف اور برابر کرایا اور درختوں کو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪345‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کٹوا کر ان کی لکڑیوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب بچھا دیا اور پتھ‪oo‬روں کے ذریعہ انہیں مض‪oo‬بوط بن‪oo‬ا دیا۔ ص‪oo‬حابہ‬
‫پتھر اٹھاتے ہوئے رجز پڑھتے تھے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی ان کے س‪oo‬اتھ تھے اور یہ کہہ رہے تھے‬
‫کہ اے ہللا! آخرت کے فائدہ کے عالوہ اور کوئی فائدہ نہیں پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرمانا۔‬

‫ض ا ْل َغنَ ِم‪:‬‬
‫صالَ ِة فِي َم َرابِ ِ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪429 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫َ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬ ‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ض ْال َغنَ ِم قَ ْب َل أَ ْن يُ ْبنَى ْال َمس ِْج ُد"‪.‬‬‫صلِّي فِي َم َرابِ ِ‬ ‫ض ْال َغنَ ِم‪ ،‬ثُ َّم َس ِم ْعتُهُ بَ ْع ُد يَقُولُ‪َ :‬ك َ‬
‫ان يُ َ‬ ‫صلِّي فِي َم َرابِ ِ‬ ‫يُ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے ابوالتیاح کے واسطے سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھتے تھے‪،‬‬
‫ابوالتیاح یا شعبہ نے کہا‪ ،‬پھر میں نے انس کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بکریوں کے ب‪oo‬اڑہ‬
‫میں مسجد کی تعمیر سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے۔‬

‫اإلبِ ِل‪:‬‬ ‫صالَ ِة فِي َم َو ِ‬


‫اض ِع ِ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹوں کے رہنے کی جگہ میں نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪430 :‬‬
‫َّان‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫ض‪ِ o‬ل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحي َ‬ ‫ص َدقَةُ ب ُْن ْالفَ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْف َعلُهُ"‪o.‬‬ ‫ير ِه‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صلِّي إِلَى بَ ِع ِ‬
‫ُع َم َر‪ ‬يُ َ‬
‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے س‪oo‬لیمان بن حی‪oo‬ان نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے عبی‪oo‬دہللا نے ن‪oo‬افع کے‬
‫واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما ک‪o‬و اپ‪o‬نے اونٹ کی ط‪o‬رف نم‪o‬از پڑھتے دیکھ‪o‬ا اور‬
‫انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکو اسی طرح پڑھتے دیکھا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪346‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صلَّى َوقُدَّا َمهُ تَنُّو ٌر أَ ْو نَا ٌر أَ ْو ش َْي ٌء ِم َّما يُ ْعبَدُ‪ ،‬فَأ َ َرا َد ِب ِه هَّللا َ‪:‬‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے آگے تنور ‪ ،‬یا آگ ‪ ،‬یا اور کوئی چیز ہو جسے‬
‫مشرک پوجتے ہیں ‪ ،‬لیکن اس نمازی کی نیت محض عبادت ال ٰہی ہو تو نماز درست ہے‬
‫ي النَّا ُر َوأَنَا أُ َ‬
‫صلِّي"‬ ‫ض ْ‬
‫ت َعلَ َّ‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ " :‬ع ِر َ‬ ‫َوقَا َل ُّ‬
‫زہری نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے خبر پہنچائی کہ نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫میرے سامنے دوزخ الئی گئی اور اس وقت میں نماز پڑھ رہا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪431 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْس‪o‬لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ِء ب ِْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ط أَ ْفظَ َع"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪" :‬أُ ِر ُ‬
‫يت النَّا َر‪ ،‬فَلَ ْم أَ َر َم ْنظَرًا َك ْاليَ ْو ِم قَ ُّ‬ ‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ فَ َ‬
‫ا ْن َخ َسفَ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے امام مالک کے واسطہ سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے زید بن اس‪oo‬لم س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے عطاء بن یسار سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬س‪o‬ورج گہن ہ‪o‬وا‬
‫ت‪o‬و ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے نم‪o‬از پ‪o‬ڑھی اور فرمایا کہ مجھے‪( ‬آج)‪ ‬دوزخ دکھ‪o‬ائی گ‪o‬ئی‪ ،‬اس س‪o‬ے زیادہ‬
‫بھیانک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا۔‬

‫صالَ ِة فِي ا ْل َمقَابِ ِر‪:‬‬


‫اب َك َرا ِهيَ ِة ال َّ‬
‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مقبروں میں نماز پڑھنے کی کراہت کے بیان میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪347‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪432 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اجْ َعلُوا فِي بُيُوتِ ُك ْم ِم ْن َ‬
‫صاَل تِ ُك ْم‪َ ،‬واَل تَتَّ ِخ ُذوهَا قُبُورًا"‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبیدہللا بن عمر کے واسطہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے نافع نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اپنے گھروں میں بھی نمازیں پڑھا کرو اور انہیں بالکل مقبرہ نہ بنا لو۔‬

‫ف َوا ْل َع َذا ِ‬
‫ب‪:‬‬ ‫اض ِع ا ْل َخ ْ‬
‫س ِ‬ ‫صالَ ِة فِي َم َو ِ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دھنسی ہوئی جگہوں میں یا جہاں کوئی اور عذاب اترا ہو وہاں نماز ( پڑھنا کیسا ہے ؟ )‬
‫صاَل ةَ بِ َخس ِ‬
‫ْف بَابِ َل‪.‬‬ ‫َوي ُْذ َك ُر أَ َّن َعلِيًّا َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َك ِرهَ ال َّ‬
‫علی رضی ہللا عنہ سے منقول ہے کہ آپ نے بابل کی دھنسی ہوئی جگہ میں نماز کو مکروہ سمجھا۔‬

‫حدیث نمبر‪433 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪،‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ين إِاَّل أَ ْن تَ ُكونُ‪oo‬وا‪ o‬بَ‪oo‬ا ِك َ‬
‫ين‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ ْن لَ ْم تَ ُكونُ‪oo‬وا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تَ ْد ُخلُوا َعلَى هَؤُاَل ِء ْال ُم َع َّذبِ َ‬
‫أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صابَهُ ْم"‪.‬‬‫ُصيبُ ُك ْم َما أَ َ‬‫ين فَاَل تَ ْد ُخلُوا َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬اَل ي ِ‬‫بَا ِك َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ مجھ س‪o‬ے ام‪o‬ام مال‪o‬ک رحمہ ہللا نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫عبدہللا بن دینار کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ان عذاب والوں کے آثار سے اگر تمہارا گزر ہو تو روتے ہوئے گزرو‪ ،‬اگر تم اس موق‪oo‬ع پ‪oo‬ر رو نہ‬
‫سکو تو ان سے گزرو ہی نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی ان کا سا عذاب آ جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪348‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَ ِة فِي ا ْلبِي َع ِة‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گرجا میں نماز پڑھنے کا بیان‬
‫ُص ‪o‬لِّي فِي‬ ‫ان اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫سي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬إِنَّا اَل نَ ْد ُخ ُل َكنَائِ َس ُك ْم ِم ْن أَجْ ِل التَّ َماثِ ِ‬
‫يل الَّتِي فِيهَا الصُّ َورُ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َوقَا َل ُع َم ُر َر ِ‬
‫ْالبِي َع ِة إِاَّل بِي َعةً فِيهَا تَ َماثِيلُ‪.‬‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے کہا او نصرانیو! ہم آپ کے گرجاؤں‪ o‬میں اس وجہ سے نہیں جاتے کہ وہاں مورتیں ہوتی‬
‫ہیں اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما گرجا‪ o‬میں نماز پڑھ لیتے مگ‪oo‬ر اس گرج‪o‬ا‪ o‬میں نہ پڑھتے جس میں م‪oo‬ورتیں‬
‫ہوتیں۔‬

‫حدیث نمبر‪434 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ o‬ام ب ِْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن أُ َّم َس‪o‬لَ َمةَ َذ َك‪َ o‬ر ْ‬
‫ت‬
‫ت فِيهَا ِم َن‬ ‫ت لَ‪o‬هُ َما َرأَ ْ‬ ‫ض ْال َحبَ َش‪ِ o‬ة يُقَ‪oo‬ا ُل لَهَا َم ِ‬
‫اريَ‪o‬ةُ‪ ،‬فَ‪َ o‬ذ َك َر ْ‬ ‫يس‪o‬ةً َرأَ ْتهَا بِ‪oo‬أَرْ ِ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َكنِ َ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫لِ َر ُس‪ِ o‬‬
‫الص‪o‬الِ ُح أَ ِو ال َّرجُ‪ُ o‬ل َّ‬
‫الص‪o‬الِ ُح بَنَ ْ‪o‬وا‬ ‫ات فِي ِه ُم ْال َعبْ‪ُ o‬د َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أُولَئِ َ‬
‫ك قَ ْو ٌم إِ َذا َم َ‬ ‫الصُّ َو ِر‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ق ِع ْن َد هَّللا ِ"‪.‬‬‫ك ِش َرا ُر ْال َخ ْل ِ‬ ‫ك الصُّ َو َر‪ ،‬أُولَئِ َ‬ ‫ص َّورُوا فِي ِه تِ ْل َ‬‫َعلَى قَب ِْر ِه َمس ِْجدًا َو َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم ک‪oo‬و عب‪oo‬دہ بن س‪oo‬لیمان نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ہش‪oo‬ام بن‬
‫عروہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ عروہ بن زبیر سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬ام سلمہ رضی ہللا عنہا‬
‫نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انہوں نے حبش کے ملک میں دیکھا اس ک‪oo‬ا ن‪oo‬ام‬
‫ماریہ تھا۔ اس میں جو مورتیں دیکھی تھیں وہ بیان کیں۔ اس پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ ایس‪oo‬ے‬
‫لوگ تھے کہ اگر ان میں کوئی نیک بندہ‪( ‬یا یہ فرمایا کہ)‪ ‬نیک آدمی مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بن‪oo‬اتے اور اس‬
‫میں یہ بت رکھتے۔ یہ لوگ ہللا کے نزدیک ساری مخلوقات سے بدتر ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪349‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -55‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪436 - 435 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪، ‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صةً لَ ‪o‬هُ َعلَى َوجْ ِه‪ِ o‬ه‪ ،‬فَ ‪o‬إ ِ َذا‬ ‫ق يَ ْ‬
‫ط َر ُح َخ ِمي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَفِ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫‪َ  ‬و َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَااَل ‪ :‬لَ َّما نَ َز َل بِ َرس ِ‬
‫ص‪o‬ا َرى اتَّ َخ‪ُ o‬ذوا قُبُ‪oo‬و َر أَ ْنبِيَ‪oo‬ائِ ِه ْم َم َس‪ِ o‬‬
‫اج َد‬ ‫ك‪ ،‬لَ ْعنَةُ هَّللا ِ َعلَى ْاليَهُ‪oo‬و ِد َوالنَّ َ‬
‫ا ْغتَ َّم بِهَا َك َشفَهَا َع ْن َوجْ ِه ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬وهُ َو َك َذلِ َ‬
‫يُ َح ِّذ ُر َما َ‬
‫صنَعُوا"‪o.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ مجھے عبی‪o‬دہللا‬
‫بن عبدہللا بن عتبہ نے خبر دی کہ عائشہ اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم نے بیان کیا کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مرض الوفات میں مبتال ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی چادر کو باربار چہرے پ‪oo‬ر ڈال‪oo‬تے۔ جب کچھ‬
‫افاقہ ہوتا تو اپنے مبارک چہرے س‪o‬ے چ‪oo‬ادر ہٹ‪oo‬ا دیتے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے اس‪oo‬ی اض‪o‬طراب و پریش‪o‬انی کی‬
‫ٰ‬
‫نصاری پر ہللا کی پھٹکار ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬ ‫حالت میں فرمایا‪ ،‬یہود و‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬یہ فرما کر امت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪437 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪oo‬و َل هَّللا ِ‬


‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَاتَ َل هَّللا ُ ْاليَهُو َد اتَّ َخ ُذوا قُبُو َر أَ ْنبِيَائِ ِه ْم َم َس ِ‬
‫اج َد"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے مالک کے واسطے سے‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے س‪oo‬عید‬
‫بن مسیب سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬یہودیوں پ‪oo‬ر ہللا‬
‫کی لعنت ہو انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔‬

‫س ِج ًدا َوطَ ُهو ًرا»‪:‬‬ ‫«ج ِعلَتْ لِ َي األَ ْر ُ‬


‫ض َم ْ‬ ‫سلَّ َم‪ُ :‬‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -56‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪350‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد کہ میرے لیے ساری زمین پر نماز پڑھنے اور پاکی‬
‫حاصل کرنے ( یعنی تیمم کرنے ) کی اجازت ہے‬
‫حدیث نمبر‪438 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هُ َش‪ْ o‬ي ٌم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪o‬يَّا ٌر هُ‪َ o‬و أَبُو ْال َح َك ِم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ o‬د ْالفَقِ‪oo‬ي ُر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِسنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أُ ْع ِط ُ‬
‫يت َخ ْم ًس ‪o‬ا لَ ْم يُ ْعطَه َُّن أَ َح‪ٌ o‬د ِم َن اأْل َ ْنبِيَ‪oo‬ا ِء‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬جابِ ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت لِي اأْل َرْ ضُ َمس ِْجدًا َوطَهُورًا‪َ ،‬وأَيُّ َما َرج ٍُل ِم ْن أُ َّمتِي أَ ْد َر َك ْتهُ َّ‬
‫الص‪oo‬اَل ةُ‬ ‫ب َم ِسي َرةَ َشه ٍْر‪َ ،‬و ُج ِعلَ ْ‬
‫ت بِالرُّ ْع ِ‬ ‫صرْ ُ‬ ‫قَ ْبلِي نُ ِ‬
‫اس َكافَّةً‪َ ،‬وأُ ْع ِط ُ‬
‫يت ال َّشفَا َعةَ"‪.‬‬ ‫صةً‪َ ،‬وبُ ِع ْث ُ‬
‫ت إِلَى النَّ ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي يُ ْب َع ُ‬
‫ث إِلَى قَ ْو ِم ِه َخا َّ‬ ‫صلِّ َوأُ ِحلَّ ْ‬
‫ت لِي ْال َغنَائِ ُم‪َ ،‬و َك َ‬ ‫فَ ْليُ َ‬
‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابوالحکم س‪oo‬یار نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یزید فقیر نے‪ ،‬کہا ہم سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫تھیں۔‪( ‬‬ ‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں ج‪o‬و مجھ س‪o‬ے پہلے انبی‪o‬اء ک‪o‬و نہیں دی گ‪o‬ئی‬
‫‪ )1‬ایک مہینے کی راہ سے میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گ‪o‬ئی۔‪ )2( ‬م‪o‬یرے ل‪o‬یے تم‪o‬ام زمین میں نم‪oo‬از پڑھنے اور‬
‫پ‪oo‬اکی حاص‪oo‬ل ک‪oo‬رنے کی اج‪oo‬ازت ہے۔ اس ل‪oo‬یے م‪oo‬یری امت کے جس آدمی کی نم‪oo‬از ک‪oo‬ا وقت‪( ‬جہ‪oo‬اں بھی)‪ ‬آ ج‪oo‬ائے‬
‫اسے‪( ‬وہیں)‪ ‬نماز پڑھ لینی چاہیے۔‪ )3( ‬میرے لیے مال غنیمت حالل کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا۔‪ )4( ‬پہلے انبی‪oo‬اء خ‪oo‬اص اپ‪oo‬نی قوم‪oo‬وں کی‬
‫ہدایت کے لیے بھیجے جاتے تھے۔ لیکن مجھے دنیا کے تمام انسانوں کی ہدایت کے ل‪oo‬یے بھیج‪oo‬ا گی‪oo‬ا ہے۔‪ )5( ‬مجھے‬
‫شفاعت عطا کی گئی ہے۔‬

‫اب نَ ْو ِم ا ْل َم ْرأَ ِة فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کا مسجد میں سونا‬
‫حدیث نمبر‪439 :‬‬
‫ت َس‪ْ o‬و َدا َء‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪" ، ‬أَ َّن َولِي َدةً َك‪oo‬انَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ص ‪o‬بِيَّةٌ لَهُ ْم َعلَ ْيهَا ِو َش ‪o‬ا ٌح أَحْ َم‪ُ o‬ر ِم ْن ُس ‪o‬ي ٍ‬
‫ُور‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ت َ‬‫ت‪ :‬فَ َخ‪َ o‬ر َج ْ‬ ‫ت َم َعهُ ْم‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬‫ب فَأ َ ْعتَقُوهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ َك‪oo‬انَ ْ‬
‫لِ َح ٍّي ِم ْن ْال َع‪َ o‬ر ِ‬
‫ت‪ :‬فَ ْالتَ َم ُس‪o‬وهُ فَلَ ْم يَ ِج‪ُ o‬دوهُ‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َّت بِ ِه ُح َديَّاةٌ َوهُ َو ُم ْلقًى‪ ،‬فَ َح ِس‪o‬بَ ْتهُ لَحْ ًما فَ َخ ِطفَ ْت‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ض َع ْتهُ أَ ْو َوقَ َع ِم ْنهَا‪ ،‬فَ َمر ْ‬
‫فَ َو َ‬
‫ت ْال ُح َديَّاةُ فَأ َ ْلقَ ْتهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت‪َ :‬وهَّللا ِ إِنِّي لَقَائِ َمةٌ َم َعهُ ْم إِ ْذ َم َّر ِ‬
‫ون َحتَّى فَتَّ ُشوا قُبُلَهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَطَفِقُوا يُفَتِّ ُش َ‬
‫فَاتَّهَ ُمونِي بِ ِه‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪351‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت إِلَى َر ُس‪ِ o‬‬


‫ول‬ ‫ت‪ :‬فَ َج‪oo‬ا َء ْ‬‫ت‪ :‬هَ َذا الَّ ِذي اتَّهَ ْمتُ ُمونِي بِ ِه‪َ ،‬ز َع ْمتُ ْم َوأَنَا ِم ْنهُ بَ ِريئَةٌ َوهُ َو َذا هُ َو‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ت‪ :‬فَقُ ْل ُ‬ ‫فَ َوقَ َع بَ ْينَهُ ْم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ث‬‫ت تَأْتِينِي فَتَ َح َّد ُ‬‫ت‪ :‬فَ َكانَ ْ‬‫ان لَهَا ِخبَا ٌء فِي ْال َمس ِْج ِد أَ ْو ِح ْفشٌ ‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَ َك َ‬‫ت‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْسلَ َم ْ‬‫هَّللا ِ َ‬
‫‪o‬ر أَ ْن َج‪oo‬انِي‬
‫ب َربِّنَا أَاَل إِنَّهُ ِم ْن بَ ْل‪َ o‬د ِة ْال ُك ْف ِ‬ ‫اح ِم ْن أَ َع ِ‬
‫‪o‬اجي ِ‬ ‫ْ‬
‫ت‪َ :‬ويَ ْ‪o‬و َم ال ِو َش‪ِ o‬‬ ‫ت‪ :‬فَاَل تَجْ لِسُ ِع ْن ِدي َمجْ لِسًا إِاَّل قَالَ ْ‬ ‫ِع ْن ِدي‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ث"‪.‬‬‫ت‪ :‬فَ َح َّدثَ ْتنِي بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ‬ ‫ت هَ َذا ؟ قَالَ ْ‬ ‫ت لَهَا‪َ :‬ما َشأْنُ ِك اَل تَ ْق ُع ِد َ‬
‫ين َم ِعي َم ْق َعدًا إِاَّل قُ ْل ِ‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫قَالَ ْ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے ہش‪oo‬ام کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬عرب کے کسی قبیلہ کی ایک کالی لونڈی تھی۔ انہوں نے اسے آزاد ک‪oo‬ر دیا‬
‫تھا اور وہ انہیں کے ساتھ رہ‪oo‬تی تھی۔ اس نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ایک دفعہ ان کی ایک ل‪oo‬ڑکی‪( ‬ج‪oo‬و دلہن تھی)‪ ‬نہ‪oo‬انے ک‪oo‬و‬
‫نکلی‪ ،‬اس کا کمر بند سرخ تسموں کا تھا اس نے وہ کمر بند اتار کر رکھ دیا یا اس کے ب‪oo‬دن س‪oo‬ے گ‪oo‬ر گی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر اس‬
‫طرف سے ایک چیل گزری جہاں کمر بند پڑا تھا۔ چیل اسے‪( ‬سرخ رنگ کی وجہ سے)‪ ‬گوشت سمجھ کر جھپٹ لے‬
‫گئی۔ بعد میں قبیلہ والوں نے اسے بہت تالش کیا‪ ،‬لیکن کہیں نہ مال۔ ان لوگوں نے اس کی تہمت مجھ پر لگ‪oo‬ا دی اور‬
‫میری تالشی لینی شروع کر دی‪ ،‬یہاں تک کہ انہوں نے اس کی شرمگاہ تک کی تالش‪oo‬ی لی۔ اس نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ہللا‬
‫کی قسم میں ان کے ساتھ اسی حالت میں کھڑی تھی کہ وہی چی‪oo‬ل آئی اور اس نے ان ک‪oo‬ا وہ کم‪oo‬ر بن‪oo‬د گ‪oo‬را دیا۔ وہ ان‬
‫کے سامنے ہی گرا۔ میں نے‪( ‬اسے دیکھ کر)‪ ‬کہ‪oo‬ا یہی ت‪oo‬و تھ‪oo‬ا جس کی تم مجھ پ‪oo‬ر تہمت لگ‪oo‬اتے تھے۔ تم لوگ‪oo‬وں نے‬
‫مجھ پر اس کا الزام لگایا تھا حاالنکہ میں اس سے پاک تھی۔ یہی تو ہے وہ کمر بند! اس(لونڈی)‪ ‬نے کہ‪oo‬ا کہ اس کے‬
‫بعد میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ o‬ہوئی اور اسالم الئی۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‬
‫کہ اس کے لیے مسجد نبوی میں ایک بڑا خیمہ لگا دیا گیا۔‪( ‬یا یہ کہا کہ)‪ ‬چھوٹا سا خیمہ لگا دیا گیا۔ عائشہ رضی ہللا‬
‫عنہا نے بیان کیا کہ وہ لونڈی میرے پاس آتی اور مجھ سے باتیں کیا ک‪oo‬رتی تھی۔ جب بھی وہ م‪oo‬یرے پ‪oo‬اس آتی ت‪oo‬و یہ‬
‫ضرور کہتی کہ کمر بند کا دن ہمارے رب کی عجیب نش‪oo‬انیوں میں س‪oo‬ے ہے۔ اس‪oo‬ی نے مجھے کف‪oo‬ر کے مل‪oo‬ک س‪oo‬ے‬
‫نجات دی۔ عائشہ رضی ہللا عنہ‪o‬ا فرم‪o‬اتی ہیں کہ میں نے اس س‪o‬ے کہ‪o‬ا‪ ،‬آخ‪o‬ر ب‪o‬ات کی‪o‬ا ہے؟ جب بھی تم م‪o‬یرے پ‪o‬اس‬
‫بیٹھتی ہو تو یہ بات ضرور کہتی ہو۔ آپ نے بیان کیا کہ پھر اس نے مجھے یہ قصہ سنایا۔‬

‫ال فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب نَ ْو ِم ِّ‬
‫الر َج ِ‬ ‫‪ -58‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪352‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬مسجدوں میں مردوں کا سونا‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َكانُوا فِي ُّ‬
‫الص ‪o‬فَّ ِة‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‬ ‫َوقَا َل أَبُو قِاَل بَةَ‪َ :‬ع ْن أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ،‬قَ ِد َم َر ْهطٌ ِم ْن ُع ْك ٍل َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ان أَصْ َحابُ الصُّ فَّ ِة ْالفُقَ َرا َء‪.‬‬ ‫َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر الصِّ د ِ‬
‫ِّيق‪َ :‬ك َ‬
‫اور ابوقالبہ نے انس بن مال‪oo‬ک س‪oo‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا ہے کہ عک‪oo‬ل ن‪oo‬امی ق‪oo‬بیلہ کے کچھ ل‪oo‬وگ‪( ‬ج‪oo‬و دس س‪oo‬ے کم تھے)‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آئے‪ ،‬وہ مسجد کے سائبان میں ٹھہرے۔ عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ابی بک‪oo‬ر نے فرمایا‬
‫کہ صفہ میں رہنے والے فقراء لوگ تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪440 :‬‬
‫ان يَنَا ُم َو ْه َو َشابٌّ أَ ْع َزبُ‬
‫َح َّدثَنَا ُم َس َّد ٌد قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا يَحْ يَى َع ْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي نَافِ ٌع قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي َع ْب ُد هَّللا ِ أَنَّهُ َك َ‬
‫الَ أَ ْه َل لَهُ فِي َمس ِْج ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫یحیی نے عبیدہللا کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫مجھ کو نافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪oo‬ا نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬وہ اپ‪oo‬نی نوج‪oo‬وانی میں جب‬
‫کہ ان کے بیوی بچے نہیں تھے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مسجد میں سویا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪441 :‬‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ o‬ع ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ج‪oo‬ا َء‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬ ‫يز ب ُْن أَبِي َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ت‪َ :‬ك َ‬
‫ان بَ ْينِي َوبَ ْينَ ‪o‬هُ‬ ‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن اب ُْن َع ِّم ِك ؟ قَالَ ْ‬
‫اط َمةَ فَلَ ْم يَ ِج ْد َعلِيًّا فِي ْالبَ ْي ِ‬
‫ْت فَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان‪ :‬ا ْنظُرْ أَي َْن هُ‪َ o‬و‪ ،‬فَ َج‪oo‬ا َء فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِل ِ ْن َس ٍ‬
‫ضبَنِي فَ َخ َر َج فَلَ ْم يَقِلْ ِع ْن ِدي‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َش ْي ٌء فَ َغا َ‬
‫يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هُ َو فِي ْال َمس ِْج ِد َراقِ ٌد‪ ،‬فَ َجا َء َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َوهُ‪َ o‬و ُم ْ‬
‫ض‪o‬طَ ِج ٌع قَ‪ْ o‬د َس‪o‬قَطَ ِر َدا ُؤهُ َع ْن‬
‫ب‪ ،‬قُ ْم أَبَا تُ َرا ٍ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْم َس ُحهُ َع ْنهُ‪َ ،‬ويَقُولُ‪ :‬قُ ْم أَبَا تُ َرا ٍ‬ ‫ِشقِّ ِه َوأَ َ‬
‫صابَهُ تُ َرابٌ ‪ ،‬فَ َج َع َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ ابوحازم سہل‬
‫بن دینار سے‪ ،‬انہوں نے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ س‪o‬ے کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ف‪o‬اطمہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪353‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کے گھر تشریف الئے دیکھا کہ علی رضی ہللا عنہ گھ‪o‬ر میں موج‪o‬ود نہیں ہیں۔ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے دریافت‬
‫فرمایا کہ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ م‪oo‬یرے اور ان کے درمی‪oo‬ان کچھ ن‪oo‬اگواری پیش آ گ‪oo‬ئی‬
‫اور وہ مجھ پر خفا ہ‪o‬و ک‪oo‬ر کہیں ب‪oo‬اہر چلے گ‪oo‬ئے ہیں اور م‪oo‬یرے یہ‪oo‬اں قیل‪oo‬ولہ بھی نہیں کی‪oo‬ا ہے۔ اس کے بع‪oo‬د رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک شخص سے کہا کہ علی رضی ہللا عنہ کو تالش کرو کہ کہاں ہیں؟ وہ آئے اور بتایا‬
‫کہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں۔ پھر ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے۔ علی رض‪oo‬ی ہللا عنہ لی‪oo‬ٹے ہ‪oo‬وئے‬
‫تھے‪ ،‬چادر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پہلو سے گر گئی تھی اور جسم پر م‪oo‬ٹی ل‪oo‬گ گ‪oo‬ئی تھی۔ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جسم سے دھول جھاڑ‪ o‬رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابوتراب اٹھو۔‬

‫حدیث نمبر‪442 :‬‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬لَقَ‪ْ oo‬د َرأَي ُ‬
‫ْت‬ ‫ضي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫ُف ب ُْن ِعي َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن فُ َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يُوس ُ‬
‫ب الصُّ فَّ ِة َما ِم ْنهُ ْم َر ُج ٌل َعلَ ْي ِه ِر َدا ٌء إِ َّما إِ َزا ٌر َوإِ َّما ِك َسا ٌء قَ ‪ْ o‬د َربَطُ‪oo‬وا فِي أَ ْعنَ‪oo‬اقِ ِه ْم‪ ،‬فَ ِم ْنهَا َما يَ ْبلُ ‪ُ o‬غ‬
‫ين ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫َس ْب ِع َ‬
‫ف السَّاقَي ِْن‪َ ،‬و ِم ْنهَا َما يَ ْبلُ ُغ ْال َك ْعبَي ِْن فَيَجْ َم ُعهُ بِيَ ِد ِه َك َرا ِهيَةَ أَ ْن تُ َرى َع ْو َرتُهُ"‪.‬‬
‫نِصْ َ‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن فضیل نے اپنے والد کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوحازم سے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے یوسف بن‬
‫انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬آپ نے فرمایا کہ میں نے ستر اص‪oo‬حاب ص‪oo‬فہ ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا کہ ان میں ک‪oo‬وئی‬
‫ایسا نہ تھا جس کے پاس چادر ہو۔ فقط تہہ بند ہوتا‪ ،‬یا رات کو اوڑھنے ک‪oo‬ا ک‪oo‬پڑا جنھیں یہ ل‪oo‬وگ اپ‪oo‬نی گردن‪oo‬وں س‪oo‬ے‬
‫باندھ لیتے۔ یہ کپڑے کسی کے آدھی پنڈلی تک آتے اور کسی کے ٹخنوں تک۔ یہ حض‪oo‬رات ان ک‪o‬پڑوں ک‪oo‬و اس خی‪oo‬ال‬
‫سے کہ کہیں شرمگاہ نہ کھل جائے اپنے ہاتھوں سے سمیٹے رہتے تھے۔‬

‫صالَ ِة إِ َذا قَ ِد َم ِمنْ َ‬


‫سفَ ٍر‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -59‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر سے واپسی پر نماز پڑھنے کے بیان میں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا قَ ِد َم ِم ْن َسفَ ٍر بَ َدأَ بِ ْال َمس ِْج ِد فَ َ‬
‫صلَّى فِي ِه‪.‬‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَا َل َكعْبُ ب ُْن َمالِ ٍك‪َ :‬ك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪354‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کعب بن مالک سے نقل ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب کسی سفر سے‪( ‬لوٹ کر م‪oo‬دینہ میں)‪ ‬تش‪oo‬ریف التے‬
‫تو پہلے مسجد میں جاتے اور نماز پڑھتے۔‬

‫حدیث نمبر‪443 :‬‬
‫ْت‬‫‪o‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَتَي ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬م ْس َع ٌر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬اربُ ب ُْن ِدثَ‪ٍ o‬‬
‫ان لِي َعلَ ْي ِه‬‫صلِّ َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ضحًى‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬قَا َل ِم ْس َعرٌ‪ :‬أُ َراهُ قَا َل‪ُ :‬‬
‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫َدي ٌْن فَقَ َ‬
‫ضانِي َو َزا َدنِي"‪.‬‬
‫یحیی نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے مس‪o‬عر نے‪ ،‬کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے مح‪o‬ارب بن دث‪o‬ار نے ج‪o‬ابر بن عب‪o‬دہللا کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہمیں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے۔ مسعر نے کہا میرا خیال ہے کہ محارب نے چاشت کا وقت بتایا تھا۔ نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬پہلے)‪ ‬دو رکعت نماز پڑھ اور میرا ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬پ‪oo‬ر کچھ‬
‫قرض تھا۔ جسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ادا کیا اور زیادہ ہی دیا۔‬

‫اب إِ َذا َد َخ َل ا ْل َم ْ‬
‫س ِج َد فَ ْليَ ْر َك ْع َر ْك َعتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫‪ -60‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪444 :‬‬
‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ُس‪o‬لَي ٍْم ال‪ُّ o‬‬
‫‪o‬ز َرقِ ِّي‪، ‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َد َخ َل أَ َح ُد ُك ُم ْال َم ْس‪ِ o‬ج َد فَ ْليَرْ َك‪ْ o‬ع َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب‪َ o‬ل‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي قَتَا َدةَ ال َّسلَ ِم ِّي‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫أَ ْن يَجْ لِ َ‬
‫س"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہمیں ام‪o‬ام مال‪o‬ک نے ع‪o‬امر بن عب‪o‬دہللا بن زب‪o‬یر س‪o‬ے یہ خ‪o‬بر‬
‫پہنچائی‪ ،‬انہوں نے عمرو بن سلیم زرقی کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابوقت‪oo‬ادہ س‪oo‬لمی رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪355‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو ت‪oo‬و بیٹھ‪oo‬نے س‪oo‬ے پہلے‬
‫دو رکعت نماز پڑھ لے۔‬

‫ث فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب ا ْل َح َد ِ‬
‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں ریاح ( ہوا ) خارج کرنا‬
‫حدیث نمبر‪445 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى فِي ِه‪َ ،‬ما لَ ْم يُحْ‪ِ o‬د ْ‬
‫ث تَقُ‪oo‬ولُ‪:‬‬ ‫صلِّي َعلَى أَ َح ِد ُك ْم َما َدا َم فِي ُم َ‬
‫صاَّل هُ الَّ ِذي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َماَل ئِ َكةُ تُ َ‬ ‫َ‬
‫اللَّهُ َّم ا ْغفِرْ لَهُ اللَّهُ َّم ارْ َح ْمهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا کہ کہا ہمیں مالک نے ابوالزناد سے‪ ،‬انہوں نے اعرج سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب تک تم اپنے مصلے پر جہاں تم نے نماز‬
‫پڑھی تھی‪ ،‬بیٹھے رہو اور ریاح خ‪oo‬ارج نہ ک‪oo‬رو ت‪o‬و مالئکہ تم پ‪oo‬ر براب‪oo‬ر درود بھیج‪oo‬تے رہ‪oo‬تے ہیں۔ کہ‪oo‬تے ہیں‪« ‬اللهم‬
‫اغفر له اللهم ارحمه» ‪ ‬اے ہللا! اس کی مغفرت کیجیئے‪ ،‬اے ہللا! اس پر رحم کیجیئے۔‬

‫اب بُ ْنيَا ِن ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد کی عمارت‬
‫اس ِم َن ْال َمطَ ِ‬
‫‪o‬ر‬ ‫ف ْال َمس ِْج ِد ِم ْن َج ِري‪ِ o‬د النَّ ْخ‪ِ o‬ل‪َ ،‬وأَ َم‪َ o‬ر ُع َم‪ُ o‬ر بِبِنَ‪o‬ا ِء ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ِك َّن النَّ َ‬ ‫ان َس ْق ُ‬‫َوقَا َل أَبُو َس ِعي ٍد‪َ :‬ك َ‬
‫اس‪َ ،‬وقَ‪ooo‬ا َل أَنَسٌ ‪ :‬يَتَبَ‪ooo‬اهَ ْو َن بِهَا ثُ َّم اَل يَ ْع ُمرُونَهَا إِاَّل قَلِياًل ‪َ ،‬وقَ‪ooo‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪:‬‬ ‫ك أَ ْن تُ َح ِّم َر أَ ْو تُ َ‬
‫ص‪ooo‬فِّ َر فَتَ ْفتِ َن النَّ َ‬ ‫َوإِيَّا َ‬
‫ت ْاليَهُو ُد َوالنَّ َ‬
‫صا َرى‪.‬‬ ‫لَتُ َز ْخ ِرفُنَّهَا َك َما َز ْخ َرفَ ِ‬
‫ابوسعید نے کہا کہ مسجد نبوی کی چھت کھجور کی شاخوں سے بنائی گئی تھی۔ عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے مس‪oo‬جد کی‬
‫تعمیر کا حکم دیا اور فرمایا کہ میں لوگوں کو بارش سے بچانا چاہتا ہوں اور مسجدوں پ‪oo‬ر س‪oo‬رخ‪( ‬الل)‪ ،‬زرد رن‪oo‬گ‪،‬‬
‫مت کرو کیونکہ اس س‪o‬ے ل‪oo‬وگ فتنہ میں پ‪o‬ڑ ج‪o‬ائیں گے۔ انس رض‪o‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪( ‬اس ط‪o‬رح پختہ بن‪o‬وانے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪356‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سے)‪ ‬لوگ مساجد پر فخر کرنے لگیں گے۔ مگر ان کو آباد بہت کم لوگ کریں گے۔ ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے‬
‫ٰ‬
‫نصاری نے کی۔‬ ‫فرمایا کہ تم بھی مساجد کی اسی طرح زبیائش کرو گے جس طرح یہود و‬

‫حدیث نمبر‪446 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬
‫ح ب ِْن َك ْي َس َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم ْبنِيًّا بِ‪oo‬اللَّبِ ِن‪َ ،‬و َس ‪ْ o‬قفُهُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬نَافِ ٌع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن ْال َمس ِْج َد َك َ‬
‫ان َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ْال َج ِري ُد‪َ ،‬و ُع ُم ُدهُ َخ َشبُ النَّ ْخ ِل‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِز ْد فِي ِه أَبُو بَ ْك ٍر َش ْيئًا‪َ ،‬و َزا َد فِي ِه ُع َم‪ o‬رُ‪َ ،‬وبَنَ‪oo‬اهُ َعلَى بُ ْنيَانِ‪ِ o‬ه فِي َع ْه‪ِ o‬د َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِاللَّبِ ِن َو ْال َج ِري ِد َوأَ َع‪oo‬ا َد ُع ُم‪َ o‬دهُ َخ َش‪o‬بًا‪ ،‬ثُ َّم َغيَّ َرهُ ُع ْث َم‪ُ o‬‬
‫‪o‬ان فَ‪َ o‬زا َد فِي ِه ِزيَ‪oo‬ا َدةً َكثِ‪oo‬ي َرةً َوبَنَى ِج‪َ o‬دا َرهُ‬ ‫َ‬

‫ص ِة َو َج َع َل ُع ُم َدهُ ِم ْن ِح َجا َر ٍة َم ْنقُو َش ٍة َو َسقَفَهُ بِالس ِ‬


‫َّاج"‪.‬‬ ‫بِ ْال ِح َجا َر ِة ْال َم ْنقُو َش ِة َو ْالقَ َّ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا مجھ‬
‫سے میرے والد ابراہیم بن سعید نے صالح بن کیسان کے واسطے سے‪ ،‬ہم سے نافع نے‪ ،‬عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں مسجد نبوی کچی اینٹ‪oo‬وں س‪oo‬ے بن‪oo‬ائی‬
‫گئی تھی۔ اس کی چھت کھجور کی شاخوں کی تھی اور س‪o‬تون اس‪o‬ی کی کڑیوں کے۔ اب‪o‬وبکر رض‪o‬ی ہللا عنہ نے اس‬
‫میں کسی قسم کی زیادتی نہیں کی۔ البتہ عمر رضی ہللا عنہ نے اسے بڑھایا اور اس کی تعم‪oo‬یر رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی بنائی ہوئی بنیادوں کے مطابق کچی اینٹوں اور کھجوروں کی شاخوں سے کی اور اس کے ستون بھی‬
‫کڑیوں ہی کے رکھے۔ پھر عثمان رضی ہللا عنہ نے اس کی عمارت ک‪o‬و ب‪o‬دل دیا اور اس میں بہت س‪o‬ی زیادتی کی۔‬
‫اس کی دیواریں منقش پتھروں اور گچھ سے بنائیں۔ اس کے ستون بھی منقش پتھروں سے بنوائے اور چھت ساگوان‬
‫سے بنائی۔‬

‫اب التَّ َعا ُو ِن فِي بِنَا ِء ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد بنانے میں مدد کرنا ( یعنی اپنی جان و مال سے حصہ لینا کار ثواب ہے )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪357‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت أَ ْع َم‪oo‬الُهُ ْم َوفِي النَّ ِ‬


‫ار هُ ْم‬ ‫‪o‬ال ُك ْف ِر أُولَئِ ‪َ o‬‬
‫ك َحبِطَ ْ‬ ‫ين َعلَى أَ ْنفُ ِس ‪ِ o‬ه ْم بِ‪ْ o‬‬ ‫ين أَ ْن يَ ْع ُم‪ o‬رُوا َم َس ‪ِ o‬‬
‫اج َد هَّللا ِ َش ‪o‬ا ِه ِد َ‬ ‫‪o‬ان لِ ْل ُم ْش ‪ِ o‬ر ِك َ‬
‫َما َك‪َ o‬‬
‫اآلخ ِر َوأَقَا َم الصَّالةَ َوآتَى ال َّز َكاةَ َولَ ْم يَ ْخ َ‬
‫ش إِال هَّللا َ فَ َع َسى‬ ‫اج َد هَّللا ِ َم ْن آ َم َن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْو ِم ِ‬
‫ون ‪ 17‬إِنَّ َما يَ ْع ُم ُر َم َس ِ‬ ‫َخالِ ُد َ‬
‫ين ‪ 18‬سورة التوبة آية ‪18-17‬‬ ‫أُولَئِ َ‬
‫ك أَ ْن يَ ُكونُوا ِم َن ْال ُم ْهتَ ِد َ‬
‫تعالی کی مسجدوں کی تعمیر میں حصہ لیں ‪ ‬اآلیہ۔‬
‫ٰ‬ ‫تعالی کا ارشاد ہے۔ ‪ ‬مشرکین کے لیے الئق نہیں کہ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬

‫حدیث نمبر‪447 :‬‬
‫س‬ ‫‪o‬ذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل لِي اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ار‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ٌ o‬د ْال َح‪َّ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُم ْختَ ٍ‬
‫َواِل ْبنِ ِه َعلِ ٍّي‪ :‬ا ْنطَلِقَا إِلَى‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد‪ ‬فَا ْس َم َعا ِم ْن َح ِديثِ ِه‪ ،‬فَا ْنطَلَ ْقنَا فَإ ِ َذا هُ َو فِي َحائِ ٍط يُصْ لِ ُحهُ فَأ َ َخ‪َ o‬ذ ِر َدا َءهُ فَ‪oo‬احْ تَبَى‪ ،‬ثُمَّ‬
‫أَ ْن َشأ َ يُ َح ِّدثُنَا َحتَّى أَتَى ِذ ْك ُر بِنَا ِء ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬كنَّا نَحْ ِم‪ُ o‬ل لَبِنَ‪o‬ةً لَبِنَ‪o‬ةً‪َ ،‬و َع َّما ٌر لَبِنَتَي ِْن لَبِنَتَي ِْن ف‪oo‬رآه النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬

‫ار تَ ْقتُلُهُ ْالفِئَةُ ْالبَا ِغيَةُ‪ ،‬يَ ْد ُعوهُ ْم إِلَى ْال َجنَّ ِة َويَ ْد ُعونَهُ إِلَى النَّ ِ‬
‫ار"‪،‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَيَ ْنفُضُ التُّ َر َ‬
‫اب َع ْنهُ‪َ ،‬ويَقُولُ‪َ " :‬و ْي َح َع َّم ٍ‬
‫قَا َل‪ :‬يَقُو ُل َع َّمارٌ‪ :‬أَ ُعو ُذ بِاهَّلل ِ ِم َن ْالفِتَ ِن‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے خال‪oo‬د ح‪oo‬ذاء نے عک‪oo‬رمہ‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اور اپنے صاحبزادے علی سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ ‪ ‬ابو سعید‬
‫خدری رضی ہللا عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان کی احادیث سنو۔ ہم گئے۔ دیکھا کہ ابوسعید رضی ہللا عنہ اپنے ب‪oo‬اغ‬
‫کو درست کر رہے تھے۔ ہم کو دیکھ کر آپ نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گ‪oo‬ئے۔ پھ‪oo‬ر ہم س‪oo‬ے ح‪oo‬دیث‬
‫بیان کرنے لگے۔ جب مسجد نبوی کے بنانے کا ذکر آیا تو آپ نے بتایا کہ ہم تو‪( ‬مس‪oo‬جد کے بن‪oo‬انے میں حص‪oo‬ہ لی‪oo‬تے‬
‫وقت)‪ ‬ایک ایک اینٹ اٹھاتے۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے انہیں دیکھ‪oo‬ا‬
‫تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا‪ ،‬افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ جسے عم‪oo‬ار‬
‫جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہ‪o‬و گی۔ اب‪o‬و س‪o‬عید خ‪o‬دری رض‪o‬ی ہللا عنہ‬
‫نے بیان کیا کہ عمار رضی ہللا عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے ہللا کی پناہ مانگتا ہوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪358‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اع فِي أَع َْوا ِد ا ْل ِم ْنبَ ِر َوا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫الصنَّ ِ‬
‫ستِ َعانَ ِة ِبالنَّ َّجا ِر َو ُّ‬
‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بڑھئی اور کاریگر سے مسجد کی تعمیر میں اور منبر کے تختوں کو بنوانے میں مدد‬
‫حاصل کرنا ( جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪448 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‬
‫ث َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ٍْل‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بَ َع َ‬ ‫يز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبُو َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫إِلَى ا ْم َرأَ ٍة ُم ِري ُغاَل َم ِك النَّجَّا َر‪ ،‬يَ ْع َملْ لِي أَ ْع َوادًا أَجْ لِسُ َعلَ ْي ِه َّن"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدالعزیز نے ابوحازم کے واسطہ سے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے س‪o‬ہل رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک عورت کے پاس ایک آدمی بھیج‪oo‬ا کہ وہ اپ‪oo‬نے بڑھئی غالم س‪oo‬ے‬
‫کہے کہ میرے لیے‪( ‬منبر)‪ ‬لکڑیوں کے تختوں سے بنا دے جن پر میں بیٹھا کروں۔‬

‫حدیث نمبر‪449 :‬‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَاَل أَجْ َع‪ُ o‬ل‬
‫اح ِد ب ُْن أَ ْي َم َن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر‪ ، ‬أَ َّن ا ْم َرأَةً‪ ،‬قَ‪o‬الَ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ت ْال ِم ْنبَ َر"‪.‬‬ ‫ك َش ْيئًا تَ ْق ُع ُد َعلَ ْي ِه فَإ ِ َّن لِي ُغاَل ًما نَجَّارًا‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ ْن ِش ْئ ِ‬
‫ت فَ َع ِملَ ِ‬ ‫لَ َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے اپنے والد کے واسطے سے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬ایک عورت نے کہ‪oo‬ا یا رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ! ‬کی‪oo‬ا‬
‫میں آپ کے لیے کوئی ایسی چیز نہ بنا دوں جس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھا کریں۔ م‪oo‬یرا ایک بڑھئی غالم بھی‬
‫ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر تو چاہے تو منبر بنوا دے۔‬

‫اب َمنْ بَنَى َم ْ‬


‫س ِج ًدا‪:‬‬ ‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے مسجد بنائی اس کے اجر و ثواب کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪450 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرٌو‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬بُ َك ْيرًا‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ِ‬
‫اص َم ب َْن ُع َم َر ب ِْن قَتَا َدةَ َح َّدثَهُ‪،‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ول‬ ‫ين بَنَى َم ْس‪ِ o‬ج َد الر ُ‬
‫َّس‪ِ o‬‬ ‫اس فِي ِه ِح َ‬ ‫ي‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ُ  ‬ع ْث َم‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ب َْن َعفَّ َ‬
‫ان‪ ، ‬يَقُ‪oo‬و ُل ِع ْن‪َ o‬د قَ‪oْ o‬و ِل النَّ ِ‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َع‪ُ  ‬عبَ ْي َد هَّللا ِ ْال َخ ْواَل نِ َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪359‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن بَنَى َمس ِْجدًا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل بُ َك ْي‪o‬رٌ‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّ ُك ْم أَ ْكثَرْ تُ ْم‪َ ،‬وإِنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َ‬
‫ْت أَنَّهُ قَا َل‪ :‬يَ ْبتَ ِغي بِ ِه َوجْ هَ هَّللا ِ بَنَى هَّللا ُ لَهُ ِم ْثلَهُ فِي ْال َجنَّ ِة"‪o.‬‬
‫َح ِسب ُ‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عمرو بن حارث‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے بکیر بن عبدہللا نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عاص‪oo‬م بن عم‪oo‬رو بن قت‪oo‬ادہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبیدہللا بن اسود خوالنی سے سنا‪ ،‬انہوں نے عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ سے سنا کہ ‪ ‬مسجد‬
‫نبوی کی تعمیر کے متعلق لوگ‪oo‬وں کی ب‪oo‬اتوں ک‪oo‬و س‪oo‬ن ک‪oo‬ر آپ نے فرمایا کہ تم لوگ‪oo‬وں نے بہت زیادہ ب‪oo‬اتیں کی ہیں۔‬
‫حاالنکہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے کہ جس نے مسجد بنائی بکیر‪( ‬راوی)نے کہا م‪oo‬یرا خی‪oo‬ال‬
‫‪o‬الی ایس‪oo‬ا ہی ایک مک‪oo‬ان جنت میں‬
‫تعالی کی رضا ہو‪ ،‬ت‪oo‬و ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے مقصود ہللا‬
‫اس کے لیے بنائے گا۔‬

‫ول النَّ ْب ِل إِ َذا َم َّر فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫ص ِ‬‫اب يَأْ ُخ ُذ بِنُ ُ‬
‫‪ -66‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی مسجد میں جائے تو اپنے تیر کے پھل کو تھامے رکھے تاکہ کسی نمازی کو‬
‫تکلیف نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪451 :‬‬
‫ت‪ ‬لِ َع ْم ٍرو‪ : ‬أَ َس‪ِ o‬مع َ‬
‫ْت‪َ  ‬ج‪o‬ابِ َر ب َْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬يَقُ‪o‬ولُ‪َ :‬م‪َّ o‬ر َرجُ‪ٌ o‬ل فِي‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ ْم ِس ْك بِنِ َ‬
‫صالِهَا"‪.‬‬ ‫ْال َمس ِْج ِد َو َم َعهُ ِسهَا ٌم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن ع‪oo‬یینہ نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے عم‪oo‬رو بن دین‪oo‬ار س‪oo‬ے‬
‫پوچھا کیا تم نے جابر بن عبدہللا سے یہ حدیث سنی ہے کہ‪ ‬ایک شخص مس‪o‬جد نب‪o‬وی میں آیا اور وہ ت‪o‬یر ل‪o‬یے ہ‪o‬وئے‬
‫تھا‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے فرمایا کہ ان کی نوکیں تھامے رکھو۔‬

‫اب ا ْل ُم ُرو ِر فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں تیر وغیرہ لے کر گزرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪360‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪452 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا بُ‪oo‬رْ َدةَ‪، ‬‬
‫اح ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو بُرْ َدةَ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫‪o‬ل فَ ْليَأْ ُخ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ذ َعلَى‬ ‫اج ِدنَا أَ ْو أَ ْس‪َ o‬واقِنَا بِنَ ْب‪ٍ o‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬م ْن َم‪َّ o‬ر فِي َش‪ْ o‬ي ٍء ِم ْن َم َس‪ِ o‬‬
‫صالِهَا‪ ،‬اَل يَ ْعقِرْ بِ َكفِّ ِه ُم ْسلِ ًما"‪.‬‬
‫نِ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہ کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے اب‪oo‬وبردہ بن عب‪oo‬دہللا نے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫‪o‬ی اش‪oo‬عری ص‪oo‬حابی)‪ ‬س‪oo‬ے س‪oo‬نا وہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد‪( ‬ابوموس‪ٰ o‬‬
‫روایت کرتے تھے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر کوئی شخص ہماری مساجد یا ہمارے بازاروں میں ت‪oo‬یر‬
‫لیے ہوئے چلے تو ان کے پھل تھامے رہے‪ ،‬ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے کسی مسلمان کو زخمی کر دے۔‬

‫ش ْع ِر فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب ال ِّ‬
‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں شعر پڑھنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪453 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَبُو َس‪o‬لَ َمةَ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‬ ‫ان ْال َح َك ُم ب ُْن نَافِ ٍع‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ي‪ ‬يَ ْستَ ْش ِه ُد‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪" ، ‬أَ ْن ُش ‪ُ o‬د َ‬
‫ك هَّللا َ‪ ،‬هَ‪oo‬لْ َس ‪ِ o‬مع َ‬ ‫ار َّ‬
‫ص ِ‬‫ت اأْل َ ْن َ‬ ‫ف‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬حس َ‬
‫َّان ب َْن ثَابِ ٍ‬ ‫ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫س ؟ قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪:‬‬
‫ُوح ْالقُ ُد ِ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬اللَّهُ َّم أيِّ ْدهُ بِر ِ‬ ‫َّان أَ ِجبْ َع ْن َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬يَا َحس ُ‬
‫نَ َع ْم"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہ‪oo‬ری کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ مجھے‬
‫ابوسلمہ‪( ‬اسماعیل یا عبدہللا)ابن عبدالرحمٰ ن بن عوف نے‪ ،‬انہوں نے حسان بن ثابت انصاری رضی ہللا عنہ سے سنا‪،‬‬
‫وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو اس بات پر گواہ بنا رہے تھے کہ ‪ ‬میں تمہیں ہللا کا واسطہ دیتا ہوں کہ کیا تم نے رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ اے حسان! ہللا کے رس‪oo‬ول‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی ط‪oo‬رف‬
‫سے‪( ‬مشرکوں کو اشعار میں)‪ ‬جواب دو اور اے ہللا! حسان کی روح القدس کے ذریعہ م‪o‬دد ک‪o‬ر۔ اب‪o‬وہریرہ رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہ نے فرمایا‪ ،‬ہاں‪( ‬میں گواہ ہوں۔ بیشک میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یہ سنا ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪361‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ب فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫ب ا ْل ِح َرا ِ‪#‬‬ ‫اب أَ ْ‬
‫ص َحا ِ‬ ‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چھوٹے چھوٹے نیزوں ( بھالوں ) سے مسجد میں کھیلنے والوں کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪454 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُ‪oo‬رْ َوةُ‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ِ‬
‫ب حُجْ‪َ o‬رتِي َو ْال َحبَ َش‪o‬ةُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ ْو ًما َعلَى بَ‪oo‬ا ِ‬ ‫ت‪" :‬لَقَ ْد َرأَي ُ‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ب ُْن ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستُ ُرنِي بِ ِر َدائِ ِه‪ ،‬أَ ْنظُ ُر إِلَى لَ ِعبِ ِه ْم"‪.‬‬
‫ُون فِي ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫يَ ْل َعب َ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن س‪oo‬عد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے‬
‫صالح بن کیسان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے ع‪oo‬روہ بن زب‪oo‬یر‬
‫نے خبر دی کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہامیں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و ایک دن اپ‪oo‬نے حج‪oo‬رہ‪ o‬کے‬
‫دروازے پر دیکھا۔ اس وقت حبشہ کے کچھ لوگ مسجد میں‪( ‬نیزوں سے)کھی‪oo‬ل رہے تھے‪( ‬ہتھی‪oo‬ار چالنے کی مش‪oo‬ق‬
‫کر رہے تھے)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے اپنی چادر میں چھپا لیا تاکہ میں ان کا کھیل دیکھ سکوں۔‬

‫حدیث نمبر‪455 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬


‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َزا َد‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ْال َحبَ َشةُ يَ ْل َعب َ‬
‫ُون بِ ِح َرابِ ِه ْم‪.‬‬ ‫َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ابراہیم بن المنذر سے روایت میں یہ زیادتی منقول ہے کہ انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھے‬
‫یونس نے ابن شہاب کے واسطے سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عروہ سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا س‪oo‬ے کہ‪ ‬میں‬
‫نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا جب کہ حبشہ کے لوگ چھ‪oo‬وٹے ن‪oo‬یزوں‪( ‬بھ‪oo‬الوں)‪ ‬س‪oo‬ے مس‪oo‬جد میں کھی‪oo‬ل‬
‫رہے تھے۔‬

‫اب ِذ ْك ِر ا ْلبَ ْي ِع َوالش َِّرا ِء َعلَى ا ْل ِم ْنبَ ِر فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -70‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪362‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬مسجد کے منبر پر مسائل خرید و فروخت کا ذکر کرنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪456 :‬‬
‫ت‪ :‬أَتَ ْتهَا بَ ِري َرةُ تَ ْس‪o‬أَلُهَا فِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت أَ ْعطَ ْيتِهَا َما بَقِ َي‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل ُس‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان‬ ‫ون ْال َواَل ُء لِي‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل أَ ْهلُهَ‪oo‬ا‪ :‬إِ ْن ِش‪ْ o‬ئ ِ‬‫ْت أَ ْهلَ ِك َويَ ُك ُ‬ ‫ت أَ ْعطَي ُ‬
‫ت‪ :‬إِ ْن ِش ْئ ِ‬ ‫ِكتَابَتِهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ون ْال َواَل ُء لَنَا‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َّك َر ْتهُ َذلِ َ‬ ‫ت أَ ْعتَ ْقتِهَا َويَ ُك ُ‬
‫َم َّرةً‪ :‬إِ ْن ِش ْئ ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِ‬
‫‪o‬ر‪،‬‬ ‫ق‪ ،‬ثُ َّم قَا َم َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ا ْبتَا ِعيهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا‪ ،‬فَإ ِ َّن ْال َواَل َء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ون ُش‪o‬رُوطًا‬ ‫‪o‬ر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما بَ‪oo‬ا ُل أَ ْق‪َ o‬و ٍام يَ ْش‪o‬تَ ِرطُ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ‪ِ o‬‬‫ص ِع َد َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان َم َّرةً‪ :‬فَ َ‬ ‫َوقَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫اش‪oo‬تَ َرطَ ِمائَ‪oo‬ةَ َم‪َّ oo‬ر ٍة"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬علِ ٌّي‪: ‬‬ ‫ب هَّللا ِ فَلَي َ‬
‫ْس لَ‪oo‬هُ َوإِ ِن ْ‬ ‫ْس فِي ِكتَ‪oo‬ا ِ‬ ‫ب هَّللا ِ‪َ ،‬م ِن ْ‬
‫اش‪oo‬تَ َرطَ َش‪oo‬رْ طًا لَي َ‬ ‫ْس‪ْ oo‬‬
‫ت فِي ِكتَ‪oo‬ا ِ‬ ‫لَي َ‬
‫‪ooo‬و ٍن‪َ : ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪:‬‬ ‫قَ‪ooo‬ا َل‪ ‬يَحْ يَى‪َ   ، ‬و َعبْ‪ُ ooo‬د ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪َ ooo‬رةَ‪ ‬نَحْ‪َ ooo‬وهُ‪َ ،‬وقَ‪ooo‬ا َل‪َ  ‬ج ْعفَ‪ُ ooo‬ر ب ُْن َع ْ‬
‫ص ِع َد ْال ِم ْنبَ َر‪.‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ‪ ، ‬أَ َّن بَ ِري َرةَ‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْذ ُكرْ َ‬ ‫ْت‪َ  ‬ع ْم َرةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ ،‬و َر َواهُ‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫یح‪o‬یی بن س‪o‬عید انص‪o‬اری کے واس‪o‬طہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کی‪o‬ا کہ کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے س‪o‬فیان بن ع‪o‬یینہ نے‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے۔ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬بریرہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ‪( ‬لونڈی)‪ ‬ان سے اپنی کتابت کے بارے میں مدد لینے آئیں۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا تم چاہو تو میں تمہ‪oo‬ارے‬
‫مالکوں کو یہ رقم دے دوں‪( ‬اور تمہیں آزاد کرا دوں)‪ ‬اور تمہارا والء کا تعلق مجھ سے قائم ہو۔ اور بریرہ کے آقاؤں‬
‫نے کہا‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا سے)‪ ‬کہ اگر آپ چاہیں تو جو قیمت باقی رہ گئی ہے وہ دے دیں اور والء ک‪oo‬ا تعل‪oo‬ق ہم‬
‫سے قائم رہے گا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب تشریف الئے تو میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے اس ام‪oo‬ر‬
‫کا ذکر کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم بریرہ کو خرید کر آزاد کرو اور والء کا تعلق تو اسی کو حاص‪oo‬ل‬
‫ہو سکتا ہے جو آزاد کرائے۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پر تشریف الئے۔ سفیان نے‪( ‬اس حدیث کو بی‪oo‬ان‬
‫کرتے ہوئے)‪ ‬ایک مرتبہ یوں کہا کہ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پر چڑھے اور فرمایا۔ ان لوگوں ک‪oo‬ا کی‪oo‬ا‬
‫حال ہو گا جو ایسی شرائط کرتے ہیں جن کا تعلق کتاب ہللا سے نہیں ہے۔ جو ش‪oo‬خص بھی ک‪oo‬وئی ایس‪oo‬ی ش‪oo‬رط ک‪oo‬رے‬
‫جو کتاب ہللا میں نہ ہو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی‪ ،‬اگ‪oo‬رچہ وہ س‪oo‬و م‪oo‬رتبہ ک‪oo‬ر لے۔ اس ح‪oo‬دیث کی روایت مال‪oo‬ک‬
‫یحیی کے واسطہ سے کی‪ ،‬وہ عمرہ سے کہ بریرہ اور انہوں نے منبر پر چڑھنے کا ذکر نہیں کیا الخ۔‬
‫ٰ‬ ‫نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪363‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اضي َوا ْل ُمالَ َز َم ِة فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب التَّقَ ِ‬
‫‪ -71‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض کا تقاضہ اور قرض دار کا مسجد تک پیچھا کرنا‬
‫حدیث نمبر‪457 :‬‬
‫ان ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َك ْع ِ‬
‫ب‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ت أَصْ َواتُهُ َما َحتَّى َس ِم َعهَا‬
‫ان لَهُ َعلَ ْي ِه فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَارْ تَفَ َع ْ‬
‫ضى اب َْن أَبِي َح ْد َر ٍد َد ْينًا َك َ‬
‫ب‪ ، ‬أَنَّهُ تَقَا َ‬
‫ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ك ْع ٍ‬
‫ف حُجْ َرتِ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَنَ‪oo‬ا َدى يَا َكعْبُ ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي بَ ْيتِ ِه‪ ،‬فَ َخ‪َ o‬ر َج إِلَ ْي ِه َما َحتَّى َك َش‪َ o‬‬
‫ف ِس‪o‬جْ َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قُ ْم‬ ‫الش‪ْ o‬‬
‫ط َر‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَقَ‪ْ o‬د فَ َع ْل ُ‬ ‫ي َّ‬‫ك هَ‪َ o‬ذا َوأَ ْو َم‪oo‬أ َ إِلَ ْي‪ِ o‬ه أَ ِ‬ ‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬
‫"ض‪ْ o‬ع ِم ْن َد ْينِ‪َ o‬‬ ‫لَبَّ ْي َ‬
‫فَا ْق ِ‬
‫ض ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر عبدی نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ مجھے یونس بن یزید نے زہری کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن کعب بن مالک سے‪ ،‬انہوں نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ‬
‫کعب بن مالک سے کہ‪ ‬انھوں نے مسجد نبوی میں عبدہللا ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دون‪oo‬وں کی‬
‫گفتگو بلند آوازوں سے ہونے لگی۔ یہاں تک کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی اپنے حجرے سے سن لیا۔ آپ‬
‫پردہ ہٹا کر باہر تشریف الئے اور پکارا۔ کعب‪ ،‬کعب‪( ‬رضی ہللا عنہ)‪ ‬ب‪oo‬ولے‪ ،‬جی یا رس‪oo‬ول ہللا!(حکم)‪ ‬فرم‪oo‬ائیے کی‪oo‬ا‬
‫ارشاد ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دو۔ آپ ک‪o‬ا اش‪o‬ارہ تھ‪o‬ا کہ آدھا کم‬
‫کر دیں۔ انہوں نے کہا یا رسول ہللا! میں نے‪( ‬بخوشی)‪ ‬ایسا کر دیا۔ پھر آپ نے ابن ابی ح‪oo‬درد س‪oo‬ے فرمایا‪ ،‬اچھ‪oo‬ا اب‬
‫اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو۔‪( ‬جو آدھا معاف کر دیا گیا ہے)۔‬

‫ق َوا ْلقَ َذى َوا ْل ِعي َد ِ‬


‫ان‪:‬‬ ‫س ِج ِد َوا ْلتِقَا ِط ا ْل ِخ َر ِ‬
‫س ا ْل َم ْ‬
‫اب َك ْن ِ‬
‫‪ -72‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں جھاڑو دینا اور وہاں کے چیتھڑے ‪ ،‬کوڑے کرکٹ اور لکڑیوں کو چن لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪364‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪458 :‬‬
‫‪o‬ع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ‪oo‬ابِت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح‪oo‬رْ ٍ‬
‫‪o‬ات‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪" :‬أَفَاَل‬ ‫ات‪ ،‬فَ َسأ َ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬فَقَ‪o‬الُوا‪َ :‬م َ‬ ‫ان يَقُ ُّم ْال َمس ِْج َد فَ َم َ‬
‫أَ ْس َو َد أَ ِو ا ْم َرأَةً َس ْو َدا َء َك َ‬
‫ُك ْنتُ ْم آ َذ ْنتُ ُمونِي بِ ِه‪ُ ،‬دلُّونِي َعلَى قَب ِْر ِه أَ ْو قَا َل قَب ِْرهَا‪ ،‬فَأَتَى قَ ْب َرهَا فَ َ‬
‫صلَّى َعلَ ْيهَا"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ث‪oo‬ابت س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے ابورافع سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجد نبوی میں جھاڑو‬
‫دیا کرتی تھی۔ ایک دن اس کا انتقال ہو گیا تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کے متعلق دریافت فرمایا۔ لوگوں‬
‫نے بتایا کہ وہ ت‪o‬و انتق‪o‬ال ک‪o‬ر گ‪o‬ئی۔ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس پ‪oo‬ر فرمایا کہ تم نے مجھے کی‪oo‬وں نہ بتایا‪ ،‬پھ‪o‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬قبر پر تشریف الئے اور اس پر نماز پڑھی۔‬

‫يم ِت َجا َر ِة ا ْل َخ ْم ِر فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب ت َْح ِر ِ‬
‫‪ -73‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں شراب کی سوداگری کی حرمت کا اعالن کرنا‬
‫حدیث نمبر‪459 :‬‬
‫ُ‬
‫ت‬‫‪o‬زلَ ِ‬‫ت‪" :‬لَ َّما أ ْن‪ِ o‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس ‪o‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس ‪o‬رُو ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ْم‪َ o‬زةَ‪َ   ،‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪َ o‬د ُ‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِلَى ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد فَقَ‪َ o‬رأَهُ َّن َعلَى النَّ ِ‬
‫اس‪ ،‬ثُ َّم َح‪َّ o‬ر َم‬ ‫ات ِم ْن سُو َر ِة ْالبَقَ َر ِة فِي الرِّ بَا‪َ ،‬خ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫اآْل يَ ُ‬
‫تِ َجا َرةَ ْال َخ ْم ِر"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان بن عبدہللا بن عثمان نے ابوحمزہ‪ o‬محمد بن میمون کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اعمش س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے مسلم سے‪ ،‬انہوں نے مسروق سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪o‬ے۔ آپ فرم‪oo‬اتی ہیں کہ‪ ‬جب س‪o‬ورۃ‬
‫البقرہ کی سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد میں تشریف لے گئے اور ان آیات‬
‫کی لوگوں کے سامنے تالوت فرمائی۔ پھر فرمایا کہ شراب کی تجارت حرام ہے۔‬

‫اب ا ْل َخ َد ِ‪#‬م لِ ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -74‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪365‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬مسجد کے لیے خادم مقرر کرنا‬


‫ك َما فِي بَ ْ‬
‫طنِي ُم َح َّررًا لِ ْل َمس ِْج ِد يَ ْخ ُد ُمهَا‪.‬‬ ‫ت لَ َ‬
‫س‪ :‬نَ َذرْ ُ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے‪( ‬قرآن کی اس آیت)‪« ‬نذرت لك ما في بطني مح‪o‬ررا»‪  o‬ج‪o‬و اوالد م‪o‬یرے پیٹ میں‬
‫ہے‪ ،‬یا ہللا! میں نے اسے تیرے لیے آزاد چھوڑنے کی ن‪o‬ذر م‪o‬انی ہے۔ ‪ ‬کے متعل‪oo‬ق فرمایا کہ مس‪oo‬جد کی خ‪oo‬دمت میں‬
‫چھوڑ دینے کی نذر مانی تھی کہ‪( ‬وہ تا عمر)اس کی خدمت کیا کرے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪460 :‬‬
‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪" ، ‬أَ َّن ا ْم َرأَةً أَ ْو َر ُجاًل َكانَ ْ‬
‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َواقِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَابِ ٍ‬
‫صلَّى َعلَى قَب ِْرهَا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ َ‬ ‫تَقُ ُّم ْال َمس ِْج َد َواَل أُ َراهُ إِاَّل ا ْم َرأَةً‪ ،‬فَ َذ َك َر َح ِد َ‬
‫يث النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے احمد بن واقد نے بیان کیا کہ‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے ث‪oo‬ابت بن‪oo‬انی کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابوراف‪oo‬ع‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ایک عورت یا مرد مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا۔ ابوراف‪oo‬ع نے کہ‪oo‬ا‪،‬‬
‫میرا خیال ہے کہ وہ عورت ہی تھی۔ پھر انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی حدیث نق‪oo‬ل کی کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اس کی قبر پر نماز پڑھی۔‬

‫سي ِر أَ ِو ا ْل َغ ِر ِ‬
‫يم يُ ْربَطُ فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب األَ ِ‬
‫‪ -75‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قیدی یا قرض دار جسے مسجد میں باندھ دیا گیا ہو‬
‫حدیث نمبر‪461 :‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ‪ْ o‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَ‪oo‬ا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ق ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ر ْو ٌح‪َ  ‬و ُم َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ o‬‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ o‬حا ُ‬
‫ار َح‪ o‬ةَ أَ ْو َكلِ َم‪ o‬ةً نَحْ َوهَا لِيَ ْقطَ‪َ o‬ع‬
‫ي ْالبَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َّن ِع ْف ِريتًا ِم َن ْال ِجنِّ تَفَلَّ َ‬
‫ت َعلَ َّ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اري ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد َحتَّى تُ ْ‬
‫ص‪o‬بِحُوا َوتَ ْنظُ‪o‬رُوا إِلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ت أَ ْن أَرْ بِطَهُ إِلَى َس ِ‬
‫اريَ ٍة ِم ْن َس َو ِ‬ ‫صاَل ةَ‪ ،‬فَأ َ ْم َكنَنِي هَّللا ُ ِم ْنهُ‪ ،‬فَأ َ َر ْد ُ‬ ‫َعلَ َّ‬
‫ي ال َّ‬
‫ان‪َ :‬ربِّ هَبْ لِي ُم ْل ًكا اَل يَ ْنبَ ِغي أِل َ َح ٍد ِم ْن بَ ْع ِدي‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ر ْو ٌح فَ َر َّدهُ َخ ِ‬
‫اسئًا"‪.‬‬ ‫ت قَ ْو َل أَ ِخي ُسلَ ْي َم َ‬
‫ُكلُّ ُك ْم‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪366‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ اور محمد بن جعفر نے شعبہ کے واس‪oo‬طہ‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے محمد بن زیاد سے‪ ،‬انہوں نے اب‪o‬وہریرہ رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے انہ‪o‬وں نے ن‪o‬بی ک‪o‬ریم ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم سے‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ گذشتہ رات ایک س‪oo‬رکش جن اچان‪oo‬ک م‪oo‬یرے پ‪oo‬اس آیا۔ یا اس‪oo‬ی‬
‫‪o‬الی نے مجھے اس‬
‫طرح کی کوئی بات آپ نے فرمائی‪ ،‬وہ میری نماز میں خلل ڈالنا چاہت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ لیکن ہللا تب‪oo‬ارک و تع‪ٰ o‬‬
‫پر قابو دے دیا اور میں نے سوچا کہ مسجد کے کسی ستون کے س‪oo‬اتھ اس‪oo‬ے بان‪oo‬دھ دوں ت‪oo‬اکہ ص‪oo‬بح ک‪oo‬و تم س‪oo‬ب بھی‬
‫اسے دیکھو۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان کی یہ دعا یاد آ گ‪oo‬ئی‪( ‬ج‪oo‬و س‪oo‬ورۃ ص میں ہے) ‪ ‬اے م‪oo‬یرے رب! مجھے‬
‫ایسا ملک عطا کرنا جو میرے بعد کسی کو حاصل نہ ہو ۔ راوی حدیث روح نے بیان کیا کہ نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اس شیطان کو ذلیل کر کے دھتکار دیا۔‬

‫سي ِر أَ ْي ً‬
‫ضا فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫سلَ َم‪َ ،‬و َر ْب ِط األَ ِ‬
‫سا ِل إِ َذا أَ ْ‬
‫اال ْغتِ َ‬
‫اب ِ‬‫‪ -76‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی شخص اسالم الئے تو اس کو غسل کرانا اور قیدی کو مسجد میں باندھنا‬
‫اريَ ِة ْال َمس ِْج ِد‪.‬‬ ‫ان ُش َر ْي ٌح يَأْ ُم ُر ْال َغ ِري َم أَ ْن يُحْ بَ َ‬
‫س إِلَى َس ِ‬ ‫َو َك َ‬
‫قاضی شریح بن حارث‪( ‬کندی کوفہ کے قاضی)‪ ‬رحمہ ہللا قرض دار کے متعلق حکم دیا کرتے تھے کہ اس‪oo‬ے مس‪oo‬جد‬
‫کے ستون سے باندھ دیا جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪462 :‬‬
‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬س‪ِ o‬م َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬بَ َع َ‬
‫ث‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت بِ َرج ٍُل ِم ْن بَنِي َحنِيفَةَ يُقَا ُل لَهُ ثُ َما َمةُ ب ُْن أُثَ ٍ‬
‫ال‪ ،‬فَ َربَطُ‪oo‬وهُ بِ َس ‪ِ o‬‬
‫اريَ ٍة‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْياًل قِبَ َل نَجْ ٍد‪ ،‬فَ َجا َء ْ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ب ِم َن‬‫‪o‬ري ٍ‬ ‫ق إِلَى نَ ْخ‪ٍ o‬ل قَ‪ِ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْ‬
‫طلِقُ‪oo‬وا ثُ َما َم‪ o‬ةَ‪ ،‬فَ‪oo‬ا ْنطَلَ َ‬ ‫اري ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه النَّبِ ُّي َ‬ ‫ِم ْن َس َو ِ‬
‫ْال َمس ِْج ِد فَا ْغتَ َس َل‪ ،‬ثُ َّم َد َخ َل ْال َمس ِْج َد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْشهَ ُد أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا َرسُو ُل هَّللا ِ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪367‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا مجھ س‪oo‬ے س‪oo‬عید‬
‫بن ابی سعید مقبری نے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کچھ س‪oo‬وار‬
‫نجد کی طرف بھیجے‪( ‬جو تعداد میں تیس تھے)یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثم‪oo‬امہ بن اث‪oo‬ال تھ‪oo‬ا‬
‫پکڑ کر الئے۔ انہوں نے اسے مسجد کے ایک ستون میں باندھ دیا۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے۔‬
‫اور‪( ‬تیسرے روز ثمامہ کی نیک طبیعت دیکھ کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔‪( ‬رہ‪oo‬ائی‬
‫کے بعد)‪ ‬وہ مسجد نبوی سے قریب ایک کھجور کے باغ تک گئے۔ اور وہاں غسل کیا۔ پھ‪oo‬ر مس‪oo‬جد میں داخ‪oo‬ل ہ‪oo‬وئے‬
‫اور کہا«أشهد أن ال إله إال هللا وأن محمدا رسول هللا»‪ ‬میں گواہی دیتا ہوں کہ ہللا کے سوا ک‪oo‬وئی معب‪oo‬ود نہیں اور یہ کہ‬
‫محمد ہللا کے سچے رسول ہیں۔‬

‫ضى َو َغ ْي ِر ِه ْم‪:‬‬
‫س ِج ِد لِ ْل َم ْر َ‬
‫اب ا ْل َخ ْي َم ِة فِي ا ْل َم ْ‬
‫‪ -77‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں مریضوں وغیرہ کے لیے خیمہ لگانا‬
‫حدیث نمبر‪463 :‬‬
‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن نُ َم ْي‪ٍ o‬‬
‫ب‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْي َمةً فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد لِيَ ُع‪oo‬و َدهُ ِم ْن قَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ري ٍ‬ ‫ب النَّبِ ُّي َ‬ ‫ق فِي اأْل َ ْك َح ِل‪ ،‬فَ َ‬
‫ض َر َ‬ ‫يب َس ْع ٌد يَ ْو َم ْال َخ ْن َد ِ‬
‫ص َ‬‫"أُ ِ‬
‫ار إِاَّل ال َّد ُم يَ ِسي ُل إِلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬يَا أَ ْه‪َ o‬ل ْال َخ ْي َم‪ِ o‬ة‪َ ،‬ما هَ ‪َ o‬ذا الَّ ِذي يَأْتِينَا ِم ْن‬
‫فَلَ ْم يَ ُر ْعهُ ْم‪َ ،‬وفِي ْال َمس ِْج ِد َخ ْي َمةٌ ِم ْن بَنِي ِغفَ ٍ‬
‫قِبَلِ ُك ْم ؟ فَإ ِ َذا َس ْع ٌد يَ ْغ ُذو جُرْ ُحهُ َد ًما فَ َم َ‬
‫ات فِيهَا"‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدہللا بن نم‪oo‬یر نے کہ کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے ہش‪oo‬ام بن ع‪oo‬روہ نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے زکریا بن‬
‫عروہ بن زبیر کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے آپ نے فرمایا کہ‪ ‬غ‪oo‬زوہ خن‪oo‬دق میں‬
‫سعد‪( ‬رضی ہللا عنہ)‪ ‬کے بازو کی ایک رگ(اکحل)‪ ‬میں زخم آیا تھا۔ ان کے لیے نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫مسجد میں ایک خیمہ نصب کرا دیا تاکہ آپ قریب رہ کر ان کی دیکھ بھ‪oo‬ال کی‪oo‬ا ک‪oo‬ریں۔ مس‪oo‬جد ہی میں ب‪o‬نی غف‪oo‬ار کے‬
‫لوگوں کا بھی ایک خیمہ تھا۔ سعد رضی ہللا عنہ کے زخم کا خون‪( ‬جو رگ سے بکثرت نکل رہا تھا)‪ ‬بہہ کر جب ان‬
‫کے خیمہ تک پہنچا تو وہ ڈر گئے۔ انہوں نے کہا کہ اے خیمہ والو! تمہاری طرف سے یہ کیس‪oo‬ا خ‪oo‬ون ہم‪oo‬ارے خیمہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪368‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تک آ رہا ہے۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ یہ خون سعد رضی ہللا عنہ کے زخم سے بہہ رہ‪oo‬ا ہے۔ س‪oo‬عد رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬ا‬
‫اسی زخم کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔‬

‫س ِج ِد ِل ْل ِعلَّ ِة‪:‬‬
‫اب إِد َْخا ِل ا ْلبَ ِعي ِر فِي ا ْل َم ْ‬
‫‪ -78‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ضرورت سے مسجد میں اونٹ لے جانا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى بَ ِع ٍ‬
‫ير‪.‬‬ ‫اف النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪ :‬طَ َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اپ‪oo‬نے اونٹ پ‪oo‬ر بیٹھ ک‪oo‬ر بیت ہللا ک‪oo‬ا‬
‫طواف کیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪464 :‬‬
‫ُف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن نَ ْوفَ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫ب‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬أَنِّي أَ ْش‪o‬تَ ِكي‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬طُ‪oo‬وفِي‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت إِلَى َرس ِ‬ ‫ت‪َ :‬ش َك ْو ُ‬ ‫ت أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬ ‫بِ ْن ِ‬
‫ور‬
‫الط ِ‬ ‫ت يَ ْق َرأُ ِ‬
‫ب َو ُّ‬ ‫ب ْالبَ ْي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يُ َ‬
‫صلِّي إِلَى َج ْن ِ‬ ‫ت َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫اس َوأَ ْن ِ‬
‫ت َرا ِكبَةٌ‪ ،‬فَطُ ْف ُ‬ ‫ِم ْن َو َرا ِء النَّ ِ‬
‫ور ‪ 2‬سورة الطور آية ‪."2-1‬‬ ‫ب َم ْسطُ ٍ‬ ‫‪َ 1‬و ِكتَا ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں امام مالک رحمہ ہللا علیہ نے محمد بن عبدالرحمٰ ن بن نوفل س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے عروہ بن زبیر سے۔ انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے‪ ،‬انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے‪ ،‬وہ کہتی‬
‫ہیں کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے‪( ‬حجۃ الوداع میں)‪ ‬اپنی بیماری ک‪oo‬ا ش‪oo‬کوہ کیا‪( ‬میں نے کہ‪oo‬ا کہ میں‬
‫پیدل طواف نہیں کر سکتی)‪ ‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ لوگوں کے پیچھے رہ اور سوار ہ‪o‬و ک‪oo‬ر ط‪oo‬واف‬
‫کر۔ پس میں نے طواف کیا اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت بیت ہللا کے قریب نم‪oo‬از میں آیت‪« ‬والط‪oo‬ور و‬
‫کتاب مسطور»‪ ‬کی تالوت کر رہے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪369‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -79‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪465 :‬‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َع‪oo‬ا ُذ ب ُْن ِه َش‪ٍ o‬ام‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَنَسُ ‪" ، ‬أَ َّن‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم فِي لَ ْيلَ ‪ٍ o‬ة ُم ْ‬
‫ظلِ َم‪ٍ o‬ة‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َخ َر َجا ِم ْن ِع ْن‪ِ o‬د النَّبِ ِّي َ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫َر ُجلَي ِْن ِم ْن أَ ْ‬
‫ص ‪َ o‬حا ِ‬
‫اح ٌد َحتَّى أَتَى أَ ْهلَهُ"‪.‬‬
‫اح ٍد ِم ْنهُ َما َو ِ‬ ‫ان بَي َْن أَ ْي ِدي ِه َما‪ ،‬فَلَ َّما ا ْفتَ َرقَا َ‬
‫صا َر َم َع ُكلِّ َو ِ‬ ‫َو َم َعهُ َما ِم ْث ُل ْال ِمصْ بَا َحي ِْن ي ِ‬
‫ُضيئَ ِ‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا مجھ س‪oo‬ے م‪oo‬یرے‬
‫والد نے قتادہ کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬دو شخص نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے پاس سے نکلے‪ ،‬ایک عباد بن بش‪oo‬ر اور دوس‪oo‬رے ص‪oo‬احب م‪oo‬یرے خی‪oo‬ال کے مط‪oo‬ابق اس‪oo‬ید بن حض‪oo‬یر‬
‫تھے۔ رات تاریک تھی اور دونوں اصحاب کے پاس روشن چراغ کی ط‪oo‬رح ک‪oo‬وئی چ‪oo‬یز تھی جس س‪oo‬ے ان کے آگے‬
‫آگے روشنی پھیل رہی تھی پس جب وہ دونوں اصحاب ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک‬
‫چراغ رہ گیا جو گھر تک ساتھ رہا۔‬

‫اب ا ْل َخ ْو َخ ِة َوا ْل َم َم ِّر فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -80‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں کھڑکی اور راستہ رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪466 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو النَّ ْ‬
‫ض‪ِ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د ب ِْن ُحنَي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ب ُْس‪ِ o‬ر ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِسنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ َخيَّ َر َع ْبدًا بَي َْن ال ُّد ْنيَا َوبَي َْن َما ِع ْن‪َ oo‬دهُ‬ ‫َع ْنأَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خطَ َ‬
‫ب النَّبِ ُّي َ‬
‫الش‪ْ o‬ي َخ ؟ إِ ْن يَ ُك ِن هَّللا ُ‬
‫ت فِي نَ ْف ِس‪o‬ي‪َ :‬ما يُ ْب ِكي هَ‪َ o‬ذا َّ‬ ‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ق َر ِ‬‫الص‪o‬دِّي ُ‬‫اختَا َر َما ِع ْن َد هَّللا ِ‪ ،‬فَبَ َكى أَبُو بَ ْك ٍر ِّ‬
‫فَ ْ‬
‫‪o‬ان أَبُو‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هُ َو ْال َع ْب‪َ o‬د‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اختَا َر َما ِع ْن َد هَّللا ِ‪ ،‬فَ َك َ‬
‫َخيَّ َر َع ْبدًا بَي َْن ال ُّد ْنيَا َوبَي َْن َما ِع ْن َدهُ فَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪370‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت ُمتَّ ِخ‪ً o‬ذا َخلِياًل ِم ْن‬ ‫ص‪o‬حْ بَتِ ِه َو َمالِ‪ِ o‬ه أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫‪o‬ر‪َ ،‬ولَ ْ‪o‬و ُك ْن ُ‬ ‫ي فِي ُ‬ ‫ْك‪ ،‬إِ َّن أَ َم َّن النَّ ِ‬
‫اس َعلَ َّ‬ ‫بَ ْك ٍر أَ ْعلَ َمنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا أَبَا بَ ْك ٍر اَل تَب ِ‬
‫ت أَبَا بَ ْك ٍر‪َ ،‬ولَ ِك ْن أُ ُخ َّوةُ اإْل ِ ْساَل ِم َو َم َو َّدتُهُ اَل يَ ْبقَيَ َّن فِي ْال َمس ِْج ِد بَابٌ إِاَّل ُس َّد‪ ،‬إِاَّل بَابُ أَبِي بَ ْك ٍر"‪.‬‬
‫أُ َّمتِي اَل تَّ َخ ْذ ُ‬
‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے‪ ،‬کہا ہم سے ابونضر سالم بن ابی امیہ نے عبید‬
‫بن حنین کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے بسر بن سعید سے‪ ،‬انہوں نے ابو سعید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫تعالی نے اپ‪oo‬نے ایک بن‪o‬دے ک‪o‬و دنی‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫بیان کیا کہ‪ ‬ایک دفعہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خطبہ میں فرمایا کہ ہللا‬
‫اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا‪( ‬کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرے)بندے نے وہ پس‪o‬ند کی‪o‬ا ج‪oo‬و ہللا کے پ‪o‬اس ہے‬
‫یعنی آخرت۔ یہ سن کر ابوبکر رضی ہللا عنہ رونے لگے‪ ،‬میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر ہللا نے اپنے کسی بن‪oo‬دے‬
‫کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کو اختیار کرنے کو کہا اور اس بندے نے آخرت پسند کر لی تو اس میں ان بزرگ‬
‫کے رونے کی کیا وجہ ہے۔ لیکن یہ بات تھی کہ بندے سے مراد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہی تھے اور اب‪oo‬وبکر‬
‫رضی ہللا عنہ ہم سب سے زیادہ ج‪oo‬اننے والے تھے۔ ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ان س‪o‬ے فرمایا۔ اب‪oo‬وبکر آپ‬
‫روئیے مت۔ اپنی صحبت اور اپنی دولت کے ذریعہ تمام لوگوں س‪oo‬ے زیادہ مجھ پ‪oo‬ر احس‪oo‬ان ک‪oo‬رنے والے آپ ہی ہیں‬
‫اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن‪( ‬جانی دوستی تو ہللا کے سوا کسی سے نہیں ہو س‪oo‬کتی)‪ ‬اس‬
‫کے بدلہ میں اسالم کی برادری اور دوستی کافی ہے۔ مسجد میں ابوبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی ط‪oo‬رف کے دروازے کے‬
‫سوا تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔‬

‫حدیث نمبر‪467 :‬‬
‫ير‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬يَ ْعلَى ب َْن َح ِك ٍيم‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد ْال ُج ْعفِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ْهبُ ب ُْن َج ِر ٍ‬
‫اص‪o‬بٌ‬ ‫ض‪ِ o‬ه الَّ ِذي َم‪َ o‬‬
‫‪o‬ات فِي ِه َع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم فِي َم َر ِ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬خ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫اس أَ َح ٌد أَ َم َّن َعلَ َّ‬
‫ي فِي نَ ْف ِس ِه َو َمالِ ‪ِ o‬ه‬ ‫َر ْأ َسهُ بِ ِخرْ قَ ٍة‪ ،‬فَقَ َع َد َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر فَ َح ِم َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪" :‬إِنَّهُ لَي َ‬
‫ْس ِم َن النَّ ِ‬
‫‪o‬ر َخلِياًل ‪َ ،‬ولَ ِك ْن ُخلَّةُ اإْل ِ ْس‪o‬اَل ِم أَ ْف َ‬
‫ض‪ُ o‬ل‬ ‫ت أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫اس َخلِياًل اَل تَّ َخ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ذ ُ‬ ‫ت ُمتَّ ِخ ًذا ِم َن النَّ ِ‬‫ِم ْن أَبِي ب ْك ِر ب ِْن أَبِي قُ َحافَةَ‪َ ،‬ولَ ْو ُك ْن ُ‬
‫ُس ُّدوا َعنِّي‪ُ ،‬ك َّل َخ ْو َخ ٍة فِي هَ َذا ْال َمس ِْج ِد َغ ْي َر َخ ْو َخ ِة أَبِي بَ ْك ٍر"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪371‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن محمد جعفی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے‬
‫یعلی بن حکیم سے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ عک‪oo‬رمہ س‪oo‬ے نق‪oo‬ل ک‪oo‬رتے‬
‫میرے باپ جریر بن حازم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا میں نے ٰ‬
‫تھے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اپ‪oo‬نے م‪oo‬رض‬
‫وفات میں باہر تشریف الئے۔ سر پہ پٹی بندھی ہوئی تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬من‪oo‬بر پ‪oo‬ر بیٹھے‪ ،‬ہللا کی حم‪oo‬د و ثن‪oo‬ا‬
‫کی اور فرمایا‪ ،‬کوئی شخص بھی ایسا نہیں جس نے اب‪oo‬وبکر بن ابوقح‪oo‬افہ‪ o‬س‪oo‬ے زیادہ مجھ پ‪oo‬ر اپ‪oo‬نی ج‪oo‬ان و م‪oo‬ال کے‬
‫ذریعہ احسان کیا ہو اور اگر میں کسی کو انسانوں میں سے جانی دوست بنات‪oo‬ا ت‪oo‬و اب‪oo‬وبکر‪( ‬رض‪oo‬ی ہللا عنہ)‪ ‬ک‪oo‬و بنات‪oo‬ا۔‬
‫لیکن اسالم کا تعلق افضل ہے۔ دیکھو ابوبکر‪( ‬رضی ہللا عنہ)‪ ‬کی کھڑکی چھوڑ کر اس مسجد کی تم‪oo‬ام کھڑکی‪oo‬اں بن‪oo‬د‬
‫کر دی جائیں۔‬

‫اج ِد‪:‬‬
‫س ِ‬‫ق لِ ْل َك ْعبَ ِة َوا ْل َم َ‬ ‫اب األَ ْب َوا ِ‬
‫ب َوا ْل َغلَ ِ‬ ‫‪ -81‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کعبہ اور مساجد میں دروازے اور زنجیر رکھنا‬
‫ْج‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل لِي اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ o‬ةَ‪ :‬يَا َع ْب‪َ o‬د‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَا َل لِي َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ :‬ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ،‬ع ْن اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫س َوأَ ْب َوابَهَا"‪o‬‬
‫اج َد اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْال َملِ ِك‪" ،‬لَ ْو َرأَي َ‬
‫ْت َم َس ِ‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا مجھ سے عبدہللا بن محم‪oo‬د مس‪oo‬ندی نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے س‪oo‬فیان بن ع‪oo‬یینہ نے‬
‫عبدالملک ابن جریج کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ س‪oo‬ے ابن ابی ملیکہ نے کہ‪oo‬ا کہ اے عب‪oo‬دالملک!‬
‫اگر تم ابن عباس رضی ہللا عنہما کی مساجد اور ان کے دروازوں کو دیکھتے۔‬

‫حدیث نمبر‪468 :‬‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫‪o‬ان‪َ   ، ‬وقُتَ ْيبَ‪o‬ةُ ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪o‬ااَل ‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم‪ِ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬وبِاَل لٌ‪،‬‬ ‫‪o‬ان ب َْن طَ ْل َح‪ o‬ةَ فَفَتَ َح ْالبَ‪َ o‬‬
‫‪o‬اب‪ ،‬فَ‪َ o‬د َخ َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ِد َم َم َّكةَ‪ ،‬فَ َد َعا ُع ْث َم‪َ o‬‬‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪372‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت فَ َس‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ث فِي ِه َسا َعةً‪ ،‬ثُ َّم َخ َرجُوا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل اب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪ :‬فَبَ‪َ o‬درْ ُ‬ ‫ق ْالبَ َ‬
‫اب فَلَبِ َ‬ ‫َوأُ َسا َمةُ ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ،‬و ُع ْث َم ُ‬
‫ان ب ُْن طَ ْل َحةَ‪ ،‬ثُ َّم أَ ْغلَ َ‬
‫ي أَ ْن أَسْأَلَهُ َك ْم َ‬
‫صلَّى"‪.‬‬ ‫ت‪ :‬فِي أَيٍّ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬بَي َْن‪ ،‬قَا َل اب ُْن ُع َم َر‪ :‬فَ َذهَ َ‬
‫ب َعلَ َّ‬ ‫صلَّى فِي ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫بِاَل اًل ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل اور ق‪oo‬تیبہ بن س‪oo‬عید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے حم‪oo‬اد بن زید نے ایوب س‪oo‬ختیانی کے‬
‫واسطہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬افع س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب مکہ تشریف الئے‪( ‬اور مکہ فتح ہوا)‪ ‬تو آپ نے عثم‪oo‬ان بن طلحہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و بلوایا۔‪( ‬ج‪oo‬و کعبہ کے‬
‫متولی‪ ،‬چابی بردار تھے)‪ ‬انہوں نے دروازہ کھوال تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ، ‬بالل‪ ،‬اسامہ بن زید اور عثم‪oo‬ان‬
‫بن طلحہ چاروں اندر تشریف لے گئے۔ پھر دروازہ بند کر دیا گیا اور وہاں تھوڑی دیر ت‪oo‬ک ٹھہ‪oo‬ر ک‪oo‬ر ب‪oo‬اہر آئے۔ ابن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ میں نے جلدی سے آگے ب‪oo‬ڑھ ک‪oo‬ر بالل س‪o‬ے پوچھا‪( ‬کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کعبہ کے اندر کیا کیا)‪ ‬انہوں نے بتایا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے ان‪o‬در نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی تھی۔ میں نے‬
‫پوچھا کس جگہ؟‪ o‬کہا کہ دونوں ستونوں کے درمیان۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ یہ پوچھن‪oo‬ا مجھے‬
‫یاد نہ رہا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔‬

‫ش ِر ِك ا ْل َم ْ‬
‫س ِج َد‪:‬‬ ‫اب د ُُخو ِل ا ْل ُم ْ‬
‫‪ -82‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرک کا مسجد میں داخل ہونا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪469 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس ِعي ٍد‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َريْ‪َ o‬رةَ‪ ، ‬يَقُ‪o‬ولُ‪" :‬بَ َع َ‬
‫ث َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫‪o‬ل ِم ْن بَنِي َحنِيفَ‪o‬ةَ‪ ،‬يُقَ‪oo‬ا ُل لَ‪o‬هُ‪ :‬ثُ َما َم‪ o‬ةُ ب ُْن أُثَ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ال‪ ،‬فَ َربَطُ‪oo‬وهُ بِ َس‪ِ o‬‬
‫اريَ ٍة ِم ْن‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْياًل قِبَ‪َ o‬ل نَجْ‪ٍ o‬د‪ ،‬فَ َج‪oo‬ا َء ْ‬
‫ت بِ َر ُج‪ٍ o‬‬
‫اري ْال َمس ِْج ِد"‪.‬‬
‫َس َو ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن س‪oo‬عد نے س‪oo‬عید بن ابی س‪oo‬عید مق‪oo‬بری کے واس‪oo‬طہ‬
‫سے بیان کیا انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کچھ س‪oo‬واروں ک‪oo‬و نج‪oo‬د‬
‫کی طرف بھیجا تھا۔ وہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو‪( ‬بطور جنگی قی‪oo‬دی)‪ ‬پک‪oo‬ڑ الئے اور مس‪oo‬جد‬
‫میں ایک ستون سے باندھ دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪373‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اج ِد‪:‬‬
‫س ِ‬‫ت فِي ا ْل َم َ‬ ‫اب َر ْف ِع ال َّ‬
‫ص ْو ِ‬ ‫‪ -83‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مساجد میں آواز بلند کرنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪470 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُج َع ْي ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬يَ ِزي ‪ُ o‬د ب ُْن‬
‫ت‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا ُع َم‪ُ o‬ر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪،‬‬ ‫ت قَائِ ًما فِي ْال َمس ِْج ِد فَ َح َ‬
‫ص‪o‬بَنِي َر ُج‪ٌ o‬ل فَنَظَ‪oo‬رْ ُ‬ ‫ب ب ِْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬ ‫ُخ َ‬
‫ص ْيفَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬السَّائِ ِ‬
‫فَقَا َل‪ْ :‬اذهَبْ فَأْتِنِي بِهَ َذي ِْن‪ ،‬فَ ِج ْئتُهُ بِ ِه َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن أَ ْنتُ َما أَ ْو ِم ْن أَي َْن أَ ْنتُ َما ؟ قَ ‪o‬ااَل ‪ِ :‬م ْن أَ ْه‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل الطَّائِ ِ‬
‫ف‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬لَ‪oْ o‬و ُك ْنتُ َما‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫ان أَصْ َواتَ ُك َما فِي َمس ِْج ِد َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ِم ْن أَ ْه ِل ْالبَلَ ِد أَل َ ْو َج ْعتُ ُك َما تَرْ فَ َع ِ‬
‫یحیی بن سعید قط‪oo‬ان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫کہا کہ ہم سے جعید بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا مجھ س‪o‬ے یزید بن خص‪o‬یفہ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫سائب بن یزید سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں مسجد نبوی میں کھڑا ہوا تھا‪ ،‬کسی نے میری ط‪oo‬رف کنک‪oo‬ری‬
‫پھینکی۔ میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ عمر بن خطاب‪ o‬رضی ہللا عنہ سامنے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ س‪oo‬امنے‬
‫جو دو شخص ہیں انہیں میرے پاس بال کر الؤ۔ میں بال الیا۔ آپ نے پوچھ‪o‬ا کہ تمہ‪oo‬ارا تعل‪o‬ق کس ق‪o‬بیلہ س‪o‬ے ہے یا یہ‬
‫فرمایا کہ تم کہاں رہتے ہو؟ انہ‪oo‬وں نے بتایا کہ ہم ط‪oo‬ائف کے رہ‪oo‬نے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اگ‪oo‬ر تم م‪oo‬دینہ کے‬
‫ہوتے تو میں تمہیں سزا دئیے بغیر نہ چھوڑتا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مسجد میں آواز اونچی کرتے ہو؟‬

‫حدیث نمبر‪471 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يُونُسُ ب ُْن يَ ِزي ‪َ o‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َك ْع ِ‬
‫ب‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ضى اب َْن أَبِي َح ْد َر ٍد َد ْينًا لَهُ َعلَ ْي ِه فِي َع ْه ِد َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ْب ب َْن َمالِ ٍك‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ تَقَا َ‬
‫ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬كع َ‬
‫ت أَصْ َواتُهُ َما َحتَّى َس ِم َعهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي بَ ْيتِ ِه‪" ،‬فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه َما‬ ‫َو َسلَّ َم فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَارْ تَفَ َع ْ‬
‫ْب ب َْن َمالِ ٍك‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َكعْبُ ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَبَّ ْي‪َ o‬‬
‫ك يَا‬ ‫ف حُجْ َرتِ ِه َونَا َدى يَا َكع َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحتَّى َك َش َ‬
‫ف ِسجْ َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪374‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َكعْبٌ ‪ :‬قَ‪ْ o‬د فَ َع ْل ُ‬


‫ت يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ضع ال َّش ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫ط َر ِم ْن َد ْينِ َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَأ َشا َر بِيَ ِد ِه أ ْن َ ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قُ ْم فَا ْق ِ‬
‫ض ِه"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے یونس‬
‫بن یزید نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب زہری کے واسطہ س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪o‬ے عب‪oo‬دہللا بن‬
‫کعب بن مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان کو ان کے باپ کعب بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬انھ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا ابن‬
‫ابی حدرد رضی ہللا عنہ سے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے دور میں مس‪oo‬جد‬
‫نبوی کے اندر تقاضا کیا۔ دونوں کی آواز کچھ اونچی ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بھی‬
‫اپنے حجرہ سے سن لیا۔ آپ اٹھے اور حجرہ پر پڑے ہوئے پ‪oo‬ردہ ک‪oo‬و ہٹایا۔ آپ نے کعب بن مال‪oo‬ک ک‪oo‬و آواز دی‪ ،‬اے‬
‫کعب! کعب بولے۔ یا رسول ہللا! حاضر ہوں۔ آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ اپنا آدھا قرض مع‪oo‬اف ک‪oo‬ر‬
‫دے۔ کعب نے عرض کی یا رسول ہللا! میں نے معاف کر دیا۔ آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا اچھ‪oo‬ا اب چ‪oo‬ل اٹھ اس‬
‫کا قرض ادا کر۔‬

‫س فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫ق َوا ْل ُجلُو ِ‬
‫اب ا ْل ِحلَ ِ‬
‫‪ -84‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں حلقہ باندھ کر بیٹھنا اور یوں ہی بیٹھنا‬
‫حدیث نمبر‪472 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَض َِّل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪o‬أ َ َل َر ُج‪ٌ o‬ل النَّبِ َّ‬
‫ي‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫صاَل ِة اللَّي ِْل ؟ قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬م ْثنَى َم ْثنَى‪ ،‬فَ ‪o‬إ ِ َذا َخ ِش ‪َ o‬ي ُّ‬
‫الص ‪ْ o‬ب َح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪َ ،‬ما تَ َرى فِي َ‬ ‫َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم أَ َم‪َ o‬ر‬ ‫صاَل تِ ُك ْم ِو ْت‪o‬رًا‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫آخ َر َ‬ ‫صلَّى‪َ ،‬وإِنَّهُ َك َ‬
‫ان يَقُولُ‪ :‬اجْ َعلُوا ِ‬ ‫اح َدةً فَأ َ ْوتَ َر ْ‬
‫ت لَهُ َما َ‬ ‫َو ِ‬
‫بِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ کہا ہم سے بشر بن مفض‪oo‬ل نے عبی‪o‬دہللا بن عم‪oo‬ر س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ن‪oo‬افع س‪o‬ے‪،‬‬
‫انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ایک ش‪oo‬خص نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے‬
‫پوچھا‪( ‬جبکہ)‪ ‬اس وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پر تھے کہ رات کی نماز‪( ‬یع‪oo‬نی تہج‪oo‬د)‪ ‬کس ط‪oo‬رح پڑھنے کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪375‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫لیے آپ فرماتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ دو دو رکعت ک‪oo‬ر کے پ‪oo‬ڑھ اور جب ص‪oo‬بح ق‪oo‬ریب ہ‪oo‬ونے‬
‫لگے تو ایک رکعت پڑھ لے۔ یہ ایک رکعت اس ساری نماز کو طاق بنا دے گی اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬فرمایا‬
‫کرتے تھے کہ رات کی آخری نماز کو طاق رکھا کرو کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کا حکم دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪473 :‬‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل َجا َء إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫الص ‪ْ o‬ب َح فَ‪oo‬أ َ ْوتِرْ بِ َو ِ‬
‫اح‪َ o‬د ٍة تُ‪oo‬وتِ ُر‬ ‫صاَل ةُ اللَّي ِْل ؟ فَقَا َل‪َ " :‬م ْثنَى َم ْثنَى‪ ،‬فَإ ِ َذا َخ ِش َ‬
‫يت ُّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَ ْخطُبُ ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬كي َ‬
‫ْف َ‬
‫ير‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ح‪َّ o‬دثَهُ ْم‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل نَ‪oo‬ا َدى النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ْت"‪ ،‬قَا َل‪ْ  ‬ال َولِي ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬‫صلَّي َ‬ ‫ك َما قَ ْد َ‬ ‫لَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي ْال َمس ِْج ِد‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا کہ کہا ہم سے حماد بن زید نے‪ ،‬انہوں نے ایوب سختیانی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ o‬ہوا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وس‪ooo‬لم‪ ‬اس وقت خطبہ دے رہے تھے آنے والے نے پوچھ‪ooo‬ا کہ رات کی نم‪ooo‬از کس ط‪ooo‬رح پ‪ooo‬ڑھی ج‪ooo‬ائے؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا دو دو رکعت پھر جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر کی پ‪oo‬ڑھ‬
‫لے تاکہ تو نے جو نماز پڑھی ہے اسے یہ رکعت طاق بنا دے اور امام بخاری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ ولید بن کث‪oo‬یر‬
‫نے کہا کہ مجھ سے عبیدہللا بن عبدہللا عمری نے بیان کیا‪ ،‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪oo‬ا نے ان س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‬
‫ایک شخص نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو آواز دی جب کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬مس‪oo‬جد میں تش‪oo‬ریف فرم‪oo‬ا‬
‫تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪474 :‬‬

‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح‪ o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا ُم‪َّ o‬رةَ‪َ  ‬م‪ْ o‬‬
‫‪o‬ولَى َعقِ ِ‬
‫يل‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَأ َ ْقبَ ‪َ o‬ل ثَاَل ثَ ‪o‬ةُ‬
‫ب أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َواقِ ٍد اللَّ ْيثِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬بَ ْينَ َما َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب ِْن أَبِي طَالِ ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪376‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ‪ُ oo‬ر‬ ‫اح ٌد‪ ،‬فَأ َ َّما أَ َح ُدهُ َما فَ َرأَى فُرْ َجةً فَ َجلَ َ‬ ‫ب َو ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َذهَ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ان إِلَى َرس ِ‬ ‫نَفَ ٍر‪ ،‬فَأ َ ْقبَ َل ْاثنَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَاَل أُ ْخبِ ُر ُك ْم َع ِن الثَّاَل ثَ ِة‪ ،‬أَ َّما أَ َح ُدهُ ْم فَ‪oo‬أ َ َوى إِلَى هَّللا ِ‬‫س َخ ْلفَهُ ْم‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َغ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫فَ َجلَ َ‬
‫ض فَأ َ ْع َر َ‬
‫ض هَّللا ُ َع ْنهُ"‪.‬‬ ‫فَآ َواهُ هَّللا ُ‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ ُر فَا ْستَحْ يَا فَا ْستَحْ يَا هَّللا ُ ِم ْنهُ‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ ُر فَأ َ ْع َر َ‬
‫ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن یوس‪oo‬ف نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ کہ‪oo‬ا ہمیں ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے خ‪oo‬بر دی اس‪oo‬حاق بن عب‪oo‬دہللا ابن ابی طلحہ کے‬
‫واسطے سے کہ عقیل بن ابی طالب کے غالم ابومرہ نے انہیں خبر دی ابوواق‪oo‬د لی‪oo‬ثی ح‪oo‬ارث بن ع‪oo‬وف ص‪oo‬حابی کے‬
‫واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد میں تشریف فرما تھے کہ تین آدمی باہر سے‬
‫آئے۔ دو تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مجلس میں حاضری کی غرض سے آگے ب‪oo‬ڑھے لیکن تیس‪oo‬را چال گی‪oo‬ا۔‬
‫ان دو میں سے ایک نے درمیان میں خالی جگہ دیکھی اور وہاں بیٹھ گیا۔ دوسرا شخص پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا تو‬
‫واپس ہی جا رہا تھا۔ جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وعظ سے فارغ ہوئے تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کیا میں تمہیں ان تینوں کے متعلق ایک ب‪oo‬ات نہ بت‪oo‬اؤں۔ ایک ش‪oo‬خص ت‪oo‬و ہللا کی ط‪oo‬رف بڑھا اور ہللا نے اس‪oo‬ے جگہ‬
‫دی‪( ‬یعنی پہال شخص)‪ ‬رہا دوسرا تو اس نے‪( ‬لوگ‪oo‬وں میں گھس‪oo‬نے س‪oo‬ے)‪ ‬ش‪oo‬رم کی‪ ،‬ہللا نے بھی اس س‪oo‬ے ش‪oo‬رم کی‪،‬‬
‫تیسرے نے منہ پھیر لیا۔ اس لیے ہللا نے بھی اس کی طرف سے منہ پھیر لیا۔‬

‫الر ْج ِل‪:‬‬ ‫ستِ ْلقَا ِء فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد َو َم ِّد ِّ‬ ‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -85‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں چت لیٹنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪475 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪" ، ‬أَنَّهُ َرأَى َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ‬
‫‪o‬ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ o‬‬
‫اضعًا إِحْ َدى ِرجْ لَ ْي ِه َعلَى اأْل ُ ْخ َرى"‪َ ،‬و َع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ِد ب ِْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم ْستَ ْلقِيًا فِي ْال َمس ِْج ِد َو ِ‬ ‫َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ان‪ُ  ‬ع َم ُر‪َ  ‬و ُع ْث َم ُ‬
‫ان‪ ‬يَ ْف َعاَل ِن َذلِ َ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬ ‫ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب زہری س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عباد بن تمیم سے‪ ،‬انہوں نے اپنے چچا‪( o‬عبدہللا بن زید بن عاص‪oo‬م م‪oo‬ازنی رض‪oo‬ی ہللا عنہ)‪ ‬س‪oo‬ے کہ‪ ‬انھ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو چت لیٹے ہوئے دیکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپن‪oo‬ا ایک پ‪oo‬اؤں دوس‪oo‬رے پ‪oo‬ر رکھے ہ‪oo‬وئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪377‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تھے۔ ابن شہاب زہری س‪o‬ے م‪oo‬روی ہے‪ ،‬وہ س‪o‬عید بن مس‪o‬یب س‪o‬ے روایت ک‪o‬رتے ہیں کہ عم‪o‬ر اور عثم‪oo‬ان رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہما بھی اسی طرح لیٹتے تھے۔‬

‫ض َر ٍر ِبالنَّا ِ‬
‫س‪:‬‬ ‫س ِج ِد يَ ُكونُ فِي الطَّ ِر ِ‬
‫يق ِمنْ َغ ْي ِر َ‬ ‫اب ا ْل َم ْ‬
‫‪ -86‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عام راستوں پر مسجد بنانا جب کہ کسی کو اس سے نقصان نہ پہنچے ( جائز ہے )‬
‫َوبِ ِه قَا َل ْال َح َس ُن‪َ ،‬وأَيُّوبُ َو َمالِ ٌ‬
‫ك‪.‬‬
‫ٰ‬
‫(بصری)‪ ‬اور ایوب اور امام مالک رحمہ ہللا نے بھی یہی کہا ہے۔‬‫اور امام حسن‪ ‬‬

‫حدیث نمبر‪476 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‪، ‬‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي‪ٍ o‬‬
‫ِّين‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُم‪َّ o‬ر َعلَ ْينَا يَ‪oْ o‬و ٌم إِاَّل‬ ‫ي إِاَّل َوهُ َما يَ ِدينَ ِ‬
‫ان ال ‪o‬د َ‬ ‫ت‪" :‬لَ ْم أَ ْعقِلْ أَبَ َو َّ‬ ‫أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ار ِه‪،‬‬‫ار بُ ْك َرةً َو َع ِشيَّةً‪ ،‬ثُ َّم بَ َدا أِل َبِي بَ ْك ٍر فَا ْبتَنَى َمس ِْجدًا بِفِنَ‪oo‬ا ِء َد ِ‬ ‫يَأْتِينَا فِي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَ َرفَ ِي النَّهَ ِ‬
‫ان أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫‪oo‬ر‬ ‫ُون إِلَ ْي ِه‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ين َوأَ ْبنَا ُؤهُ ْم يَ ْع َجب َ‬
‫ُون ِم ْنهُ َويَ ْنظُر َ‬ ‫ف َعلَ ْي ِه نِ َسا ُء ْال ُم ْش ِر ِك َ‬‫آن‪ ،‬فَيَقِ ُ‬ ‫صلِّي فِي ِه َويَ ْق َرأُ ْالقُرْ َ‬ ‫ان يُ َ‬ ‫فَ َك َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ش ِم َن ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫اف قُ َر ْي ٍ‬ ‫ك أَ ْش َر َ‬‫آن‪ ،‬فَأ َ ْف َز َع َذلِ َ‬ ‫ك َع ْينَ ْي ِه إِ َذا قَ َرأَ ْالقُرْ َ‬
‫َر ُجاًل بَ َّكا ًء اَل يَ ْملِ ُ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطہ سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابن شہاب زہری سے‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی زوجہ‬
‫مطہرہ ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے بتالیا کہ میں نے جب سے ہوش سنبھاال تو اپ‪o‬نے م‪oo‬اں ب‪oo‬اپ ک‪oo‬و مس‪oo‬لمان‬
‫ہی پایا اور ہم پر کوئی دن ایسا نہیں گزرا جس میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ص‪oo‬بح و ش‪oo‬ام دن کے دون‪oo‬وں وقت‬
‫ہمارے گھر تشریف نہ الئے ہوں۔ پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ کی سمجھ میں ایک ت‪o‬رکیب آئی ت‪o‬و انہ‪o‬وں نے گھ‪o‬ر کے‬
‫سامنے ایک مسجد بنا لی‪ ،‬وہ اس میں نماز پڑھتے اور ق‪oo‬رآن مجی‪oo‬د کی تالوت ک‪oo‬رتے۔ مش‪oo‬رکین کی ع‪oo‬ورتیں اور ان‬
‫کے بچے وہاں تعجب سے سنتے اور کھڑے ہو جاتے اور آپ کی طرف دیکھتے رہتے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ بڑے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪378‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫رونے والے آدمی تھے۔ جب قرآن کریم پڑھتے تو آنسوؤں پر قابو نہ رہت‪oo‬ا‪ ،‬ق‪oo‬ریش کے مش‪oo‬رک س‪oo‬ردار اس ص‪oo‬ورت‬
‫حال سے گھبرا گئے۔‬

‫وق‪:‬‬
‫س ِ‬ ‫صالَ ِة فِي َم ْ‬
‫س ِج ِد ال ُّ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -87‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا‬
‫ق َعلَ ْي ِه ُم ْالبَابُ ‪.‬‬ ‫صلَّى اب ُْن َع ْو ٍن فِي َمس ِْج ٍد فِي َد ٍ‬
‫ار يُ ْغلَ ُ‬ ‫َو َ‬
‫اور عبدہللا بن عون نے ایک ایسے گھر کی مسجد میں نماز پڑھی جس کے دروازے عام لوگ‪o‬وں پ‪oo‬ر بن‪o‬د ک‪o‬ئے گ‪o‬ئے‬
‫تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪477 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫اويَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ين َد َر َج‪ o‬ةً‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َّن‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه فِي ُس‪o‬وقِ ِه َخ ْم ًس‪o‬ا َو ِع ْش‪ِ o‬ر َ‬ ‫يع‪ o‬تَ ِزي ُد َعلَى َ‬ ‫ْ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫صاَل تِ ِه فِي بَ ْيتِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬و َ‬ ‫صاَل ةُ ال َج ِم ِ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ‪ ،‬لَ ْم يَ ْخ‪ o‬طُ َخ ْ‬
‫ط‪َ o‬وةً إِاَّل َرفَ َع‪ o‬هُ هَّللا ُ بِهَا َد َر َج‪ o‬ةً َو َح‪oo‬طَّ َع ْن‪o‬هُ‬ ‫َّ‬ ‫أَ َح َد ُك ْم إِ َذا تَ َوضَّأ َ فَأَحْ َس َن َوأَتَى ْال َمس ِْج َد اَل ي ُِري ُد إِاَّل‬
‫ص‪o‬لِّي يَ ْعنِي َعلَ ْي‪ِ o‬ه ْال َماَل ئِ َك‪ o‬ةُ َما‬
‫ت تَحْ بِ ُس‪o‬هُ َوتُ َ‬‫صاَل ٍة َما َك‪oo‬انَ ْ‬‫ان فِي َ‬ ‫َخ ِطيئَةً َحتَّى يَ ْد ُخ َل ْال َمس ِْج َد‪َ ،‬وإِ َذا َد َخ َل ْال َمس ِْج َد َك َ‬
‫ث فِي ِه"‪.‬‬ ‫صلِّي فِي ِه‪ ،‬اللَّهُ َّم ا ْغفِرْ لَهُ اللَّهُ َّم ارْ َح ْمهُ َما لَ ْم يُحْ ِد ْ‬
‫َدا َم فِي َمجْ لِ ِس ِه الَّ ِذي يُ َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوصالح ذکوان س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں گھر کے اندر یا بازار‪( ‬دوکان وغ‪oo‬یرہ)‪ ‬میں نم‪oo‬از پڑھنے س‪oo‬ے پچیس گن‪oo‬ا‬
‫ثواب زیادہ ملتا ہے۔ کیونکہ جب کوئی شخص تم میں سے وضو کرے اور اس کے آداب کا لحاظ‪ o‬رکھے پھ‪oo‬ر مس‪oo‬جد‬
‫تعالی ایک درجہ اس ک‪oo‬ا بلن‪o‬د کرت‪oo‬ا ہے اور ایک گن‪o‬اہ‬
‫ٰ‬ ‫میں صرف نماز کی غرض سے آئے تو اس کے ہر قدم پر ہللا‬
‫اس سے معاف کرتا ہے۔ اس طرح وہ مسجد کے اندر آئے گا۔ مسجد میں آنے کے بعد جب تک نماز کے انتظ‪oo‬ار میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪379‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫رہے گا۔ اسے نماز ہی کی حالت میں شمار کیا جائے گا اور جب تک اس جگہ بیٹھا رہے جہ‪oo‬اں اس نے نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی‬
‫ہے تو فرشتے اس کے ل‪o‬یے رحمت خداون‪o‬دی کی دع‪oo‬ائیں ک‪oo‬رتے ہیں‪« ‬اللهم اغفر ل‪oo‬ه‪ ،‬اللهم ارحم‪oo‬ه»‪ o‬اے ہللا! اس ک‪oo‬و‬
‫بخش دے‪ ،‬اے ہللا! اس پر رحم کر۔ جب تک کہ ریح خارج‪ o‬کر کے‪( ‬وہ فرشتوں کو)‪ ‬تکلیف نہ دے۔‬

‫س ِج ِد َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬ ‫يك األَ َ‬


‫صابِ ِع فِي ا ْل َم ْ‬ ‫اب تَ ْ‬
‫شب ِ ِ‬ ‫‪ -88‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد وغیرہ میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے قینچی‬
‫کرنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪479 - 478 :‬‬
‫ك‬ ‫اص‪ٌ o‬م‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬واقِ‪ٌ o‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ‬أَ ْو‪ ‬اب ِْن َع ْم‪ٍ o‬‬
‫‪o‬رو‪َ ، ‬‬
‫"ش‪o‬بَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حا ِم ُد ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بِ ْش ٍر‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َ‬
‫صابِ َعهُ"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے حامد بن عمر نے بشر بن مفضل کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عاصم بن محمد نے‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے واق‪oo‬د‬
‫بن محمد نے اپنے باپ محمد بن زید کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمر یا عبدہللا بن عمرو بن ع‪oo‬اص رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہم سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪480 :‬‬
‫يث ِم ْن أَبِي فَلَ ْم أَحْ فَ ْ‬
‫ظ‪o‬هُ فَقَ َّو َم‪ o‬هُ لِي‪َ  ‬واقِ ‪ٌ o‬د‪، ‬‬ ‫ْت هَ ‪َ o‬ذا ْال َح‪ِ o‬د َ‬ ‫اص ‪ُ o‬م ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ : ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫اص ‪ُ o‬م ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬س ‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َوقَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬ع ِ‬
‫ْت‪ ‬أَبِي‪َ  ‬وهُ َو يَقُولُ‪ :‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬يَا َع ْب‪َ o‬د هَّللا ِ ب َْن َع ْم‪ٍ o‬‬
‫‪o‬رو‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫يت فِي ُحثَالَ ٍة ِم َن النَّ ِ‬


‫اس بِهَ َذا‪.‬‬ ‫ك إِ َذا بَقِ َ‬ ‫َكي َ‬
‫ْف بِ َ‬
‫اور عاصم بن علی نے کہا‪ ،‬ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس ح‪o‬دیث ک‪o‬و اپ‪o‬نے ب‪o‬اپ محم‪o‬د بن زید‬
‫سے سنا۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ س‪oo‬ے روایت‬
‫ک‪oo‬ر کے مجھے بتایا۔ وہ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬رو بن ع‪oo‬اص رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ عبدہللا بن عم‪oo‬رو تمہ‪oo‬ارا کی‪oo‬ا ح‪oo‬ال ہ‪o‬و گ‪oo‬ا جب تم ب‪oo‬رے لوگ‪oo‬وں میں رہ ج‪oo‬اؤ گے اس ط‪oo‬رح ‪( ‬یع‪o‬نی‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھالئیں)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪380‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪481 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُرْ َدةَ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بُ‪oo‬رْ َدةَ‪َ  ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪ِّ o‬د ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس ‪o‬ى‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ك أَ َ‬
‫صابِ َعهُ"‪.‬‬ ‫ضهُ بَ ْعضًا‪َ ،‬و َشبَّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن ْال ُم ْؤ ِم َن لِ ْل ُم ْؤ ِم ِن َك ْالبُ ْنيَ ِ‬
‫ان يَ ُش ُّد بَ ْع ُ‬ ‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان ثوری نے ابی بردہ بن عبدہللا بن ابی بردہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ سے۔ انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫دادا‪( ‬ابوبردہ)‪ ‬سے‪ ،‬انہوں نے‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ‬
‫دوسرے حصہ ک‪o‬و ق‪oo‬وت پہنچات‪oo‬ا ہے۔ اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ایک ہ‪oo‬اتھ کی انگلی‪oo‬وں ک‪o‬و دوس‪oo‬رے ہ‪oo‬اتھ کی‬
‫انگلیوں میں داخل کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪482 :‬‬

‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬


‫"ص ‪o‬لَّى بِنَا‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬ب ُْن ُش َمي ٍْل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِس ‪ِ o‬‬
‫ير َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫يت أَنَ‪oo‬ا‪،‬‬
‫ين‪َ :‬س‪َّ o‬ماهَا أَبُو هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ ،‬ولَ ِك ْن نَ ِس‪ُ o‬‬ ‫صاَل تَ ِي ْال َع ِش‪ِّ o‬ي‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل اب ُْن ِس‪ِ o‬‬
‫ير َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِحْ َدى َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض‪َ o‬ع يَ‪َ o‬دهُ‬ ‫ُوض‪ٍ o‬ة فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد فَاتَّ َك‪oo‬أ َ َعلَ ْيهَا َكأَنَّه َغ ْ‬
‫ض‪o‬بَ ُ‬
‫ان‪َ ،‬و َو َ‬ ‫صلَّى بِنَا َر ْك َعتَي ِْن ثُ َّم َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َم إِلَى َخ َش‪o‬بَ ٍة َم ْعر َ‬
‫قَا َل‪ :‬فَ َ‬
‫ان ِم ْن‬ ‫الس‪َ o‬ر َع ُ‬
‫ت َّ‬‫‪o‬ر َكفِّ ِه ْالي ُْس‪َ o‬رى‪َ ،‬و َخ‪َ o‬ر َج ِ‬ ‫ض َع َخ َّدهُ اأْل َ ْي َم َن َعلَى ظَ ْه‪ِ o‬‬ ‫ك بَي َْن أَ َ‬
‫صابِ ِع ِه‪َ ،‬و َو َ‬ ‫ْاليُ ْمنَى َعلَى ْاليُ ْس َرى َو َشبَّ َ‬
‫‪o‬ر َو ُع َم‪ o‬رُ‪ ،‬فَهَابَا أَ ْن يُ َكلِّ َم‪oo‬اهُ َوفِي ْالقَ‪oْ o‬و ِم َر ُج‪ٌ o‬ل فِي يَ َد ْي‪ِ o‬ه‬
‫صاَل ةُ َوفِي ْالقَ‪oْ o‬و ِم أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫ت ال َّ‬ ‫ب ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬قَ ُ‬
‫ص َر ِ‬ ‫أَ ْب َوا ِ‬
‫ص ‪o‬رْ ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َك َما‬ ‫الص ‪o‬اَل ةُ ؟‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَ ْم أَ ْن َ‬
‫س َولَ ْم تُ ْق َ‬ ‫ت َّ‬ ‫يت أَ ْم قَ ُ‬
‫ص َر ِ‬ ‫طُو ٌل يُقَا ُل لَهُ ُذو ْاليَ َدي ِْن‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَنَ ِس َ‬
‫ط‪َ o‬و َل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ‪َ o‬ع َر ْأ َس‪o‬هُ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر َو َس َج َد ِم ْث َل ُسجُو ِد ِه أَ ْو أَ ْ‬‫صلَّى َما تَ َر َ‬ ‫يَقُو ُل ُذو ْاليَ َدي ِْن‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَتَقَ َّد َم فَ َ‬
‫ت أَ َّن ِع ْم‪َ o‬ر َ‬
‫ان‬ ‫ط َو َل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع َر ْأ َسهُ َو َكبَّ َر‪ ،‬فَ ُربَّ َما َس‪o‬أَلُوهُ ثُ َّم َس‪o‬لَّ َم فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬نُبِّ ْئ ُ‬
‫َو َكبَّ َر‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر َو َس َج َد ِم ْث َل ُسجُو ِد ِه أَ ْو أَ ْ‬

‫صي ٍْن‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم َسلَّ َم"‪.‬‬


‫ب َْن ُح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪381‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے نضر بن ش‪o‬میل نے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہمیں عب‪o‬دہللا ابن ع‪o‬ون نے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہوں نے محمد بن سیرین سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں دوپہر کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نم‪o‬از پڑھائی۔‪( ‬ظہ‪o‬ر یا عص‪o‬ر کی)‪ ‬ابن س‪o‬یرین‬
‫نے کہا کہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے اس کا نام تو لیا تھا۔ لیکن میں بھول گیا۔ ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے بتالیا کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھا کر سالم پھیر دیا۔ اس کے بعد ایک لک‪o‬ڑی کی الٹھی س‪o‬ے ج‪oo‬و‬
‫مسجد میں رکھی ہوئی تھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ٹیک لگا کر کھڑے ہو گ‪o‬ئے۔ ایس‪oo‬ا معل‪oo‬وم ہوت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا کہ جیس‪oo‬ے آپ‬
‫بہت ہی خفا‪ o‬ہوں اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پ‪o‬ر رکھ‪o‬ا اور ان کی انگلی‪o‬وں ک‪o‬و ایک‬
‫دوسرے میں داخل کیا اور آپ نے اپنے دائیں رخسار مبارک کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے سہارا دیا۔ ج‪oo‬و ل‪oo‬وگ نم‪oo‬از‬
‫پڑھ کر جلدی نکل جایا کرتے تھے وہ مسجد کے دروازوں سے پار ہو گئے۔ پھر ل‪oo‬وگ کہ‪oo‬نے لگے کہ کی‪oo‬ا نم‪oo‬از کم‬
‫کر دی گئی ہے۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر‪( ‬رضی ہللا عنہما)‪ ‬بھی موجود تھے۔ لیکن انہیں بھی آپ س‪oo‬ے بول‪oo‬نے‬
‫کی ہمت نہ ہوئی۔ انہیں میں ایک ش‪o‬خص تھے جن کے ہ‪o‬اتھ لم‪o‬بے تھے اور انہیں ذوالی‪o‬دین کہ‪o‬ا جات‪o‬ا تھ‪oo‬ا۔ انہ‪oo‬وں نے‬
‫پوچھا یا رسول ہللا! کیا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھول گئے یا نم‪oo‬از کم ک‪oo‬ر دی گ‪oo‬ئی ہے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ نہ میں بھوال ہوں اور نہ نماز میں کوئی کمی ہوئی ہے۔ پھر آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں سے پوچھا۔‬
‫کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہے ہیں۔ حاضرین بولے کہ جی ہ‪oo‬اں! یہ س‪o‬ن ک‪o‬ر آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬آگے ب‪oo‬ڑھے اور‬
‫باقی رکعتیں پڑھیں۔ پھر سالم پھیرا پھر تکبیر کہی اور سہو کا سجدہ کی‪oo‬ا۔ معم‪oo‬ول کے مط‪oo‬ابق یا اس س‪oo‬ے بھی لمب‪oo‬ا‬
‫سجدہ۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔ پھر تکبیر کہی اور دوسرا سجدہ کیا۔ معمول کے مطابق یا اس س‪oo‬ے بھی طویل‬
‫پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی‪ ،‬لوگوں نے باربار ابن سیرین سے پوچھا کہ کیا پھر سالم پھیرا ت‪oo‬و وہ ج‪oo‬واب دیتے کہ‬
‫مجھے خبر دی گئی ہے کہ عمران بن حصین کہتے تھے کہ پھر سالم پھیرا۔‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬


‫صلَّى فِي َها النَّبِ ُّي َ‬
‫اض ِع الَّتِي َ‬ ‫اج ِد الَّتِي َعلَى طُ ُر ِ‬
‫ق ا ْل َم ِدينَ ِة َوا ْل َم َو ِ‬ ‫س ِ‬‫اب ا ْل َم َ‬
‫‪ -89‬بَ ُ‬
‫سلَّ َم‪:.‬‬‫َو َ‬
‫باب‪ :‬ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول ہللا صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪382‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪483 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬رأَ ْيتُ َس‪oo‬الِ َم‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر ْال ُمقَ َّد ِم ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُ َ‬
‫ض ْي ُل ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫صلِّي فِيهَ‪oo‬ا‪َ ،‬وأَنَّهُ َرأَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ِّث أَ َّن‪ ‬أَبَاهُ‪َ  ‬ك َ‬
‫ان يُ َ‬ ‫صلِّي فِيهَا‪َ ،‬ويُ َحد ُ‬ ‫ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ‬يَتَ َحرَّى أَ َما ِك َن ِم َن الطَّ ِر ِ‬
‫يق فَيُ َ‬
‫ك اأْل َ ْم ِكنَ‪ِ o‬ة‪َ ،‬و َس‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ُص‪o‬لِّي فِي تِ ْل‪َ o‬‬ ‫ك اأْل َ ْم ِكنَ ِة"‪َ ،‬و َح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬أَنَّهُ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ي َ‬ ‫صلِّي فِي تِ ْل َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ق نَافِعًا فِي اأْل َ ْم ِكنَ ِة ُكلِّهَا‪ ،‬إِاَّل أَنَّهُ َما ْ‬
‫اختَلَفَا فِي َمس ِْج ٍد بِ َش َر ِ‬
‫ف الر َّْو َحا ِء‪.‬‬ ‫َسالِ ًما فَاَل أَ ْعلَ ُمهُ إِاَّل َوافَ َ‬
‫‪o‬ی بن عقبہ نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے موس‪ٰ o‬‬
‫میں نے سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کو دیکھا کہ‪ ‬وہ‪( ‬مدینہ سے مکہ تک)‪ ‬راستے میں ک‪oo‬ئی جگہ‪oo‬وں ک‪oo‬و‬
‫ڈھونڈھ کر وہاں نماز پڑھتے اور کہتے کہ ان کے باپ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما بھی ان مقامات پر نماز پڑھا‬
‫‪o‬ی‬
‫کرتے تھے۔ اور انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ان مقامات‪ o‬پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھ‪oo‬ا ہے اور موس‪ٰ o‬‬
‫بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی ہللا عنہما کے متعلق بی‪o‬ان کی‪oo‬ا کہ وہ ان مقام‪o‬ات‪ o‬پ‪oo‬ر نم‪o‬از پڑھا‬
‫کرتے تھے۔ اور میں نے سالم سے پوچھا تو مجھے خ‪oo‬وب یاد ہے کہ انہ‪oo‬وں نے بھی ن‪oo‬افع کے بی‪oo‬ان کے مط‪oo‬ابق ہی‬
‫تمام مقامات کا ذکر کیا۔ فقط مقام شرف روحاء کی مسجد کے متعلق دونوں نے اختالف کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪484 :‬‬
‫اض‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَنَّ َعبْ‪َ oo‬د‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر ْال ِح َزا ِم ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫ين َح َّج تَحْ َ‬
‫ت‬ ‫‪o‬ز ُل بِ‪ِ o‬ذي ْال ُحلَ ْيفَ‪ِ o‬ة ِح َ‬
‫ين يَ ْعتَ ِم‪ُ o‬ر َوفِي َح َّجتِ‪ِ o‬ه ِح َ‬ ‫ان يَ ْن‪ِ o‬‬ ‫هَّللا ِ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫‪o‬ق أَ ْو َحجٍّ أَ ْو ُع ْم‪َ o‬ر ٍة‬
‫ك الطَّ ِري‪ِ o‬‬
‫‪o‬ان فِي تِ ْل‪َ o‬‬
‫‪o‬ز ٍو َك‪َ o‬‬ ‫ض ِع ْال َمس ِْج ِد الَّ ِذي بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان إِ َذا َر َج‪َ o‬ع ِم ْن َغ‪ْ o‬‬ ‫َس ُم َر ٍة فِي َم ْو ِ‬
‫َّس‪ ،‬ثَ َّم َحتَّى‬ ‫ير ْال‪َ o‬وا ِدي َّ‬
‫الش‪o‬رْ قِيَّ ِة فَ َع‪ o‬ر َ‬ ‫ط ِن َوا ٍد أَنَ‪oo‬ا َخ بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َح‪oo‬ا ِء الَّتِي َعلَى َش‪o‬فِ ِ‬ ‫ط ِن َوا ٍد‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا ظَهَ‪َ o‬ر ِم ْن بَ ْ‬
‫هَبَ‪o‬طَ ِم ْن بَ ْ‬

‫ُص ‪o‬لِّي َع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ِع ْن‪َ o‬دهُ‬


‫‪o‬ان‪ ،‬ثَ َّم َخلِي ٌج ي َ‬‫ْس ِع ْن َد ْال َمس ِْج ِد الَّ ِذي بِ ِح َجا َر ٍة َواَل َعلَى اأْل َ َك َم ِة الَّتِي َعلَ ْيهَا ْال َمس ِْج ُد َك‪َ o‬‬
‫يُصْ بِ َح لَي َ‬
‫ك ْال َم َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫صلِّي فَ َد َحا ال َّس ْي ُل فِي ِه بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َح‪oo‬ا ِء َحتَّى َدفَ َن َذلِ ‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثَ َّم يُ َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫طنِ ِه ُكثُبٌ َك َ‬ ‫فِي بَ ْ‬

‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ يُ َ‬
‫صلِّي فِي ِه‪.‬‬ ‫الَّ ِذي َك َ‬
‫‪o‬ی بن عقبہ نے ن‪oo‬افع‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے انس بن عی‪oo‬اض نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے موس‪ٰ o‬‬
‫سے‪ ،‬ان کو عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب عم‪oo‬رہ کے قص‪oo‬د س‪oo‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪383‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫تشریف لے گئے اور حجۃ الوداع کے م‪oo‬وقعہ پ‪oo‬ر جب حج کے ل‪oo‬یے نکلے ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ذوالحلیفہ‬
‫میں قیام فرمایا۔ ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ایک بب‪oo‬ول کے درخت کے نیچے ات‪oo‬رے اور‬
‫جب آپ کسی جہاد سے واپس ہوتے اور راستہ ذوالحلیفہ سے ہو کر گزرتا یا حج یا عمرہ س‪oo‬ے واپس‪oo‬ی ہ‪oo‬وتی ت‪oo‬و آپ‬
‫وادی عتیق کے نشیبی عالقہ میں اترتے‪ ،‬پھر جب وادی کے نشیب سے اوپ‪oo‬ر چڑھتے ت‪oo‬و وادی کے ب‪oo‬االئی کن‪oo‬ارے‬
‫کے اس مشرقی حصہ پر پڑاؤ ہوتا جہاں کنکریوں اور ریت کا کشادہ ناال ہے۔‪( ‬یعنی بطحاء میں)‪ ‬یہ‪oo‬اں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬رات کو صبح تک آرام فرماتے۔ یہ مقام اس مس‪oo‬جد کے ق‪oo‬ریب نہیں ہے ج‪oo‬و پتھ‪oo‬روں کی ب‪oo‬نی ہے‪ ،‬آپ اس‬
‫ٹیلے پر بھی نہیں ہوتے جس پر مسجد بنی ہوئی ہے۔ وہاں ایک گہرا نالہ تھ‪oo‬ا عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا وہیں‬
‫نماز پڑھتے۔ اس کے نشیب میں ریت کے ٹیلے تھے اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وہاں نماز پڑھا ک‪oo‬رتے تھے۔‬
‫کنکریوں اور ریت کے کشادہ نالہ کی طرف سے سیالب نے آ کر اس جگہ کے آثار و نشانات کو پاٹ دیا ہے‪ ،‬جہاں‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نماز پڑھا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪485 :‬‬
‫ون ْال َم ْس ‪ِ o‬ج ِد الَّ ِذي‬ ‫ْث ْال َمس ِْج ُد ال َّ‬
‫ص ِغي ُر الَّ ِذي ُد َ‬ ‫صلَّى َحي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫َوأَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪o‬ولُ‪ :‬ثَ َّم َع ْن‬
‫ص‪o‬لَّى فِي ِه النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ يَ ْعلَ ُم ْال َم َك َ‬
‫ان الَّ ِذي َك َ‬
‫ان َ‬ ‫ف الر َّْو َحا ِء‪َ ،‬وقَ ْد َك َ‬
‫بِ َش َر ِ‬
‫‪o‬ق ْاليُ ْمنَى َوأَ ْن َ‬
‫ت َذا ِهبٌ إِلَى َم َّكةَ بَ ْينَ‪o‬هُ َوبَي َْن‬ ‫ك ْال َم ْس‪ِ o‬ج ُد َعلَى َحافَ‪ِ o‬ة الطَّ ِري‪ِ o‬‬ ‫ين تَقُو ُم فِي ْال َمس ِْج ِد تُ َ‬
‫صلِّي‪َ ،‬و َذلِ‪َ o‬‬ ‫ك ِح َ‬
‫يَ ِمينِ َ‬
‫ْال َمس ِْج ِد اأْل َ ْكبَ ِر َر ْميَةٌ بِ َح َج ٍر أَ ْو نَحْ ُو َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نافع سے یہ بھی بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس جگہ نم‪oo‬از‬
‫پڑھی جہاں اب شرف روحاء کی مسجد کے قریب ایک چھوٹی مسجد ہے‪ ،‬عبدہللا بن عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا اس جگہ‬
‫کی نشاندہی کرتے تھے جہاں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پ‪o‬ڑھی تھی۔ کہ‪o‬تے تھے کہ یہ‪o‬اں تمہ‪o‬ارے دائیں‬
‫طرف جب تم مسجد میں‪( ‬قبلہ رو ہو کر)‪ ‬نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو۔ جب تم‪( ‬مدینہ سے)‪ ‬مکہ جاؤ ت‪oo‬و یہ‬
‫چھوٹی سی مسجد راستے کے دائیں ج‪oo‬انب پ‪oo‬ڑتی ہے۔ اس کے اور ب‪oo‬ڑی مس‪oo‬جد کے درمی‪oo‬ان ایک پتھ‪oo‬ر کی م‪oo‬ار ک‪oo‬ا‬
‫فاصلہ ہے یا اس سے کچھ کم زیادہ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪384‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪486 :‬‬
‫ك ْال ِع‪o‬رْ ُ‬
‫ق ا ْنتِهَ‪o‬ا ُء طَ َرفِ‪ِ o‬ه َعلَى َحافَ‪ِ o‬ة‬ ‫ف الر َّْو َح‪o‬ا ِء‪َ ،‬و َذلِ‪َ o‬‬
‫ص‪َ o‬ر ِ‬ ‫ُص‪o‬لِّي إِلَى ْال ِع‪o‬رْ ِ‬
‫ق الَّ ِذي ِع ْن‪َ o‬د ُم ْن َ‬ ‫َوأَ َّن اب َْن ُع َم‪َ o‬ر َك َ‬
‫‪o‬ان ي َ‬
‫ف َوأَ ْن َ‬
‫ت َذا ِهبٌ إِلَى َم َّكةَ‪َ ،‬وقَ ِد ا ْبتُنِ َي ثَ َّم َمس ِْج ٌد‪ ،‬فَلَ ْم يَ ُك ْن َع ْب ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫ون ْال َمس ِْج ِد الَّ ِذي بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْال ُم ْن َ‬
‫ص َر ِ‬ ‫الطَّ ِر ِ‬
‫يق ُد َ‬
‫‪o‬ان َعبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ‬
‫ق نَ ْف ِس‪ِ o‬ه‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ُص‪o‬لِّي أَ َما َم‪ o‬هُ إِلَى ْال ِع‪o‬رْ ِ‬ ‫ك ْال َمس ِْج ِد َك َ‬
‫‪o‬ان يَ ْت ُر ُك‪ o‬هُ َع ْن يَ َس‪ِ o‬‬
‫ار ِه َو َو َرا َءهُ َوي َ‬ ‫صلِّي فِي َذلِ َ‬ ‫ُع َم َر يُ َ‬
‫الظ ْه‪َ o‬ر‪َ ،‬وإِ َذا أَ ْقبَ‪َ o‬ل ِم ْن َم َّكةَ فَ‪o‬إ ِ ْن َم‪َّ o‬ر بِ‪ِ o‬ه‬
‫صلِّي فِي ِه ُّ‬ ‫ك ْال َم َك َ‬
‫ان فَيُ َ‬ ‫الظ ْه َر َحتَّى يَأْتِ َي َذلِ َ‬
‫صلِّي ُّ‬ ‫يَرُو ُح ِم َن الر َّْو َحا ِء فَاَل يُ َ‬
‫صلِّ َي بِهَا الصُّ ْب َح‪.‬‬ ‫َّس َحتَّى يُ َ‬ ‫آخ ِر ال َّس َح ِر َعر َ‬‫ْح بِ َسا َع ٍة أَ ْو ِم ْن ِ‬
‫قَ ْب َل الصُّ ب ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما‪ ‬اس چھوٹی پہاڑی کی طرف نماز پڑھتے جو روحاء کے آخر کنارے پر ہے اور‬
‫یہ پہاڑی وہاں ختم ہوتی ہے جہاں راستے ک‪oo‬ا کن‪oo‬ارہ ہے۔ اس مس‪oo‬جد کے ق‪oo‬ریب ج‪oo‬و اس کے اور روح‪oo‬اء کے آخ‪oo‬ری‬
‫حصے کے بیچ میں ہے مکہ کو جاتے ہوئے۔ اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے۔ عبدہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا اس‬
‫مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے بائیں طرف مقابل میں چھوڑ دیتے اور آگے بڑھ کر خود پہ‪oo‬اڑی‬
‫عرق الطبیہ کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جب روحاء س‪oo‬ے چل‪oo‬تے ت‪oo‬و ظہ‪oo‬ر اس وقت‬
‫تک نہ پڑھتے جب تک اس مقام پر نہ پہنچ جاتے۔ جب یہاں آ جاتے تو ظہر پڑھتے‪ ،‬اور اگ‪oo‬ر مکہ س‪oo‬ے آتے ہ‪oo‬وئے‬
‫صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے یا سحر کے آخر میں وہاں سے گزرتے تو صبح کی نم‪oo‬از ت‪oo‬ک وہیں آرام ک‪oo‬رتے‬
‫اور فجر کی نماز پڑھتے۔‬

‫حدیث نمبر‪487 :‬‬
‫ين‬‫ون الرُّ َو ْيثَ ‪ِ o‬ة َع ْن يَ ِم ِ‬ ‫ض ‪ْ o‬خ َم ٍة ُد َ‬ ‫ت َس ‪o‬رْ َح ٍة َ‬ ‫‪o‬ز ُل تَحْ َ‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَ ْن‪ِ o‬‬ ‫ي َ‬‫َوأَ َّن َع ْب‪َ o‬د هَّللا ِ َح َّدثَ ‪o‬هُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ض‪َ o‬ي ِم ْن أَ َك َم‪ٍ o‬ة ُد َوي َْن بَ ِري‪ِ o‬د الرُّ َو ْيثَ‪ِ o‬ة بِ ِميلَي ِْن َوقَ‪ِ o‬د ا ْن َك َس‪َ o‬ر‬ ‫ح َس‪o‬ه ٍْل َحتَّى يُ ْف ِ‬ ‫‪o‬ان بَ ْ‬
‫ط ٍ‬ ‫‪o‬ق فِي َم َك‪ٍ o‬‬ ‫يق‪َ ،‬و ِو َج‪oo‬اهَ الطَّ ِري‪ِ o‬‬ ‫الطَّ ِر ِ‬
‫أَعْاَل هَا فَا ْنثَنَى فِي َج ْوفِهَا َو ِه َي قَائِ َمةٌ َعلَى َسا ٍ‬
‫ق َوفِي َساقِهَا ُكثُبٌ َكثِي َرةٌ‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪385‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬راستے کے دائیں ط‪o‬رف مقاب‪o‬ل میں‬
‫ایک گھنے درخت کے نیچے وسیع اور نرم عالقہ میں قیام فرماتے جو ق‪oo‬ریہ رویثہ کے ق‪oo‬ریب ہے۔ پھ‪oo‬ر آپ اس ٹیلہ‬
‫سے جو رویثہ کے راستے سے تقریبا ً دو میل کے فاصلے پر ہے چلتے تھے۔ اب اس درخت کا اوپر کا حصہ ٹ‪oo‬وٹ‬
‫گیا ہے۔ اور درمیان میں سے دوہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے۔ اس کی جڑ میں ریت کے بہت سے ٹیلے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪488 :‬‬
‫ج‪َ ،‬وأَ ْن َ‬
‫ت َذا ِهبٌ‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى فِي طَ َر ِ ْ‬
‫ف تَل َع‪ٍ o‬ة ِم ْن َو َرا ِء ال َع‪oo‬رْ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫َوأَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ت‬ ‫ين الطَّ ِري‪ِ o‬‬
‫‪o‬ق ِع ْن‪َ o‬د َس‪o‬لَ َما ِ‬ ‫ض‪ٌ o‬م ِم ْن ِح َج‪oo‬ا َر ٍة َع ْن يَ ِم ِ‬
‫‪o‬ور َر َ‬ ‫ان أَ ْو ثَاَل ثَ‪o‬ةٌ َعلَى ْالقُبُ‪ِ o‬‬ ‫ك ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد قَ ْب‪َ o‬ر ِ‬‫إِلَى هَضْ بَ ٍة ِع ْن‪َ o‬د َذلِ‪َ o‬‬
‫ُص‪o‬لِّي ُّ‬
‫الظ ْه‪َ o‬ر فِي‬ ‫الش‪ْ o‬مسُ بِ ْالهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اج َر ِة فَي َ‬ ‫ج بَ ْع‪َ o‬د أَ ْن تَ ِمي َل َّ‬ ‫ْ‬
‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ يَرُو ُح ِم َن ال َعرْ ِ‬
‫ت َك َ‬ ‫يق‪ ،‬بَي َْن أُولَئِ َ‬
‫ك ال َّسلَ َما ِ‬ ‫الطَّ ِر ِ‬
‫ك ْال َمس ِْج ِد‪.‬‬
‫َذلِ َ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نافع سے یہ بیان کی‪o‬ا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ق‪o‬ریہ ع‪o‬رج کے‬
‫قریب اس نالے کے کنارے نماز پڑھی جو پہاڑ کی طرف جاتے ہوئے پڑتا ہے۔ اس مسجد کے پاس دو یا تین ق‪oo‬بریں‬
‫ہیں‪ ،‬ان قبروں پر اوپر تلے پتھر رکھے ہوئے ہیں‪ ،‬راستے کے دائیں جانب ان بڑے پتھ‪oo‬روں کے پ‪oo‬اس ج‪oo‬و راس‪oo‬تے‬
‫میں ہیں۔ ان کے درمیان میں ہو کر نماز پڑھی‪ ،‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما قریہ ع‪oo‬رج س‪oo‬ے س‪oo‬ورج ڈھل‪oo‬نے کے‬
‫بعد چلتے اور ظہر اسی مسجد میں آ کر پڑھا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪489 :‬‬
‫يل‬ ‫ار الطَّ ِري‪ِ o‬‬
‫‪o‬ق فِي َم ِس ‪ٍ o‬‬ ‫ت َع ْن يَ َس ِ‬ ‫َوأَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَ َز َل ِع ْن َد َس َر َحا ٍ‬
‫‪o‬ريبٌ ِم ْن َغ ْل‪َ o‬و ٍة‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َعبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي إِلَى‬ ‫اع هَرْ َشى بَ ْينَهُ َوبَي َْن الطَّ ِري‪ِ o‬‬
‫‪o‬ق قَ‪ِ o‬‬ ‫ق بِ ُك َر ِ‬
‫ص ٌ‬‫ك ْال َم ِسي ُل اَل ِ‬ ‫ون هَرْ َشى َذلِ َ‬ ‫ُد َ‬
‫يق َو ِه َي أَ ْ‬
‫ط َولُه َُّن‪.‬‬ ‫ت إِلَى الطَّ ِر ِ‬ ‫َسرْ َح ٍة ِه َي أَ ْق َربُ ال َّس َر َحا ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪386‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نافع سے بیان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے راس‪oo‬تے کے ب‪oo‬ائیں‬
‫طرف ان گھنے درختوں کے پاس قیام فرمایا جو ہرشی پہاڑ کے نزدیک نش‪oo‬یب میں ہیں۔ یہ ڈھل‪oo‬وان جگہ ہرش‪oo‬ی کے‬
‫ایک کنارے سے ملی ہوئی ہے۔ یہاں سے عام راستہ تک پہنچنے کے لیے تیر کی مار کا فاصلہ ہے۔ عبدہللا بن عمر‬
‫رضی ہللا عنہما اس بڑے درخت کی طرف نماز پڑھتے تھے جو ان تمام درختوں میں راستے سے س‪oo‬ب س‪oo‬ے زیادہ‬
‫نزدیک ہے اور سب سے لمبا درخت بھی یہی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪490 :‬‬

‫يل الَّ ِذي فِي أَ ْدنَى َمرِّ الظَّ ْه َر ِ‬


‫ان قِبَ َل‬ ‫ان يَ ْن ِز ُل فِي ْال َم ِس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ي َ‬ ‫َوأَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي‪oo‬ق َوأَ ْن َ‬
‫ت َذا ِهبٌ إِلَى َم َّكةَ لَي َ‬
‫ْس بَي َْن‬ ‫ار الطَّ ِر ِ‬‫يل َع ْن يَ َس ِ‬ ‫ك ْال َم ِس ِ‬ ‫ط ِن َذلِ َ‬ ‫ت يَ ْن ِز ُل فِي بَ ْ‬‫ص ْف َرا َوا ِ‬ ‫ين يَ ْهبِطُ ِم َن ال َّ‬ ‫ْال َم ِدينَ ِة ِح َ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوبَي َْن الطَّ ِر ِ‬


‫يق إِاَّل َر ْميَةٌ بِ َح َج ٍر‪.‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َم ْن ِز ِل َرس ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس نالے میں ات‪oo‬را ک‪oo‬رتے‬
‫تھے ج‪oo‬و وادی مرالظہ‪oo‬ران‪ o‬کے نش‪oo‬یب میں ہے۔ م‪oo‬دینہ کے مقاب‪oo‬ل جب کہ مق‪oo‬ام ص‪oo‬فراوات س‪oo‬ے ات‪oo‬را ج‪oo‬ائے۔ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس ڈھلوان کے بالکل نشیب میں قیام کرتے تھے۔ یہ راستے کے بائیں ج‪oo‬انب پڑت‪oo‬ا ہے جب‬
‫کوئی شخص مکہ جا رہا ہو‪( ‬جس کو اب بطن مرو کہتے ہیں)‪ ‬راستے اور رسول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی م‪oo‬نزل‬
‫کے درمیان صرف ایک پتھر ہی کے مار کا فاصلہ ہوتا۔‬

‫حدیث نمبر‪491 :‬‬
‫ُص‪o‬لِّي‬ ‫‪o‬ز ُل بِ‪ِ o‬ذي طُ‪ً o‬وى َويَبِ ُ‬
‫يت َحتَّى ي ْ‬
‫ُص‪o‬بِ َح ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَ ْن‪ِ o‬‬ ‫َوأَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْس فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد الَّ ِذي‬
‫ك َعلَى أَ َك َم‪ٍ o‬ة َغلِيظَ‪ٍ o‬ة لَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َذلِ‪َ o‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى َرس ِ‬
‫ين يَ ْق َد ُم َم َّكةَ‪َ ،‬و ُم َ‬
‫الصُّ ْب َح ِح َ‬
‫ك َعلَى أَ َك َم ٍة َغلِيظَ ٍة‪.‬‬
‫بُنِ َي ثَ َّم‪َ ،‬ولَ ِك ْن أَ ْسفَ َل ِم ْن َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪387‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ٰ‬
‫ط‪o‬وی میں قی‪o‬ام‬ ‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬مق‪o‬ام ذی‬
‫فرماتے اور رات یہیں گزارا کرتے تھے اور صبح ہ‪oo‬وتی ت‪oo‬و نم‪oo‬از فج‪oo‬ر یہیں پڑھتے۔ مکہ ج‪oo‬اتے ہ‪oo‬وئے۔ یہ‪oo‬اں ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک ب‪o‬ڑے س‪o‬ے ٹیلے پ‪o‬ر تھی۔ اس مس‪o‬جد میں نہیں ج‪o‬واب وہ‪o‬اں‬
‫بنی ہوئی ہے بلکہ اس سے نیچے ایک بڑا ٹیال تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪492 :‬‬

‫ضتَ ِي ْال َجبَ ِل الَّ ِذي بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْال َجبَ ِل الطَّ ِو ِ‬
‫ي‪oo‬ل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَ ْقبَ َل فُرْ َ‬
‫ي َ‬‫َوأَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْس ‪o‬فَ َل‬ ‫ف اأْل َ َك َم ِة‪َ ،‬و ُم َ‬
‫صلَّى النَّبِ ِّي َ‬ ‫نَحْ َو ْال َك ْعبَ ِة‪ ،‬فَ َج َع َل ْال َمس ِْج َد الَّ ِذي بُنِ َي ثَ َّم يَ َسا َر ْال َمس ِْج ِد بِطَ َر ِ‬
‫ض‪o‬تَي ِْن ِم َن ْال َجبَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل الَّ ِذي‬ ‫ص‪o‬لِّي ُم ْس‪o‬تَ ْقبِ َل ْالفُرْ َ‬
‫ُع أَ ْو نَحْ َوهَا‪ ،‬ثُ َّم تُ َ‬
‫ع ِم َن اأْل َ َك َم ِة َع َش َرةَ أَ ْذر ٍ‬
‫ِم ْنهُ َعلَى اأْل َ َك َم ِة الس َّْو َدا ِء تَ َد ُ‬
‫ك َوبَي َْن ْال َك ْعبَ ِة"‪.‬‬
‫بَ ْينَ َ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نافع سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس پہ‪oo‬اڑ کے دون‪oo‬وں‬
‫کونوں کا رخ کیا جو اس کے اور جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اس مس‪oo‬جد ک‪oo‬و‬
‫جو اب وہاں تعمیر ہوئی ہے اپنی بائیں طرف کر لیتے ٹیلے کے کنارے۔ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے نم‪oo‬از‬
‫پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پر تھی ٹیلے سے تقریبا ً دس ہاتھ چھوڑ ک‪oo‬ر پہ‪oo‬اڑ کی دون‪oo‬وں گھ‪oo‬اٹیوں کی‬
‫طرف رخ کر کے نماز پڑھتے جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے۔‬

‫س ْت َرةُ َمنْ َخ ْلفَهُ‪:‬‬


‫س ْت َرةُ ا ِإل َم ِام ُ‬
‫اب ُ‬
‫‪ -90‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام کا سترہ مقتدیوں کو بھی کفایت کرتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪493 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ oo‬د هَّللا ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫ان َوأَنَا يَ ْو َمئِ ٍذ قَ ْد نَ‪o‬اهَ ْز ُ‬
‫ت ااِل حْ تِاَل َم‪َ ،‬و َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ار أَتَ ٍ‬ ‫س‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬أَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ت َرا ِكبًا َعلَى ِح َم ٍ‬ ‫ب ِْن َعبَّا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪388‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت اأْل َتَ‪َ o‬‬


‫‪o‬ان تَرْ تَ‪o‬عُ‪،‬‬ ‫ت َوأَرْ َس‪ْ o‬ل ُ‬
‫الص‪o‬فِّ ‪ ،‬فَنَ‪َ o‬ز ْل ُ‬ ‫ار‪ ،‬فَ َم‪َ o‬ررْ ُ‬
‫ت بَي َْن يَ‪َ o‬ديْ بَع ِ‬
‫ْض َّ‬ ‫اس بِ ِمنًى إِلَى َغ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ِج‪َ o‬د ٍ‬ ‫َو َسلَّ َم ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي بِالنَّ ِ‬
‫ي أَ َح ٌد"‪.‬‬ ‫َو َد َخ ْل ُ‬
‫ت فِي الصَّفِّ فَلَ ْم يُ ْن ِكرْ َذلِ َ‬
‫ك َعلَ َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے ابن ش‪oo‬ہاب کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ سے کہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬میں ایک گ‪oo‬دھی‬
‫‪o‬نی میں لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و نم‪oo‬از پڑھا‬
‫پر سوار ہو کر آیا۔ اس زمانہ میں بالغ ہونے واال تھا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬م‪ٰ o‬‬
‫رہے تھے۔ لیکن دیوار آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬امنے نہ تھی۔ میں ص‪oo‬ف کے بعض حص‪oo‬ے س‪oo‬ے گ‪oo‬زر ک‪oo‬ر‬
‫سواری سے اترا اور میں نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں داخل ہو گیا۔ پس کس‪oo‬ی نے مجھ پ‪oo‬ر‬
‫اعتراض نہیں کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪494 :‬‬
‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَيْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪o‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪" ، ‬أَ ّن‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن نُ َم ْي‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ُص‪o‬لِّي إِلَ ْيهَا َوالنَّاسُ‬ ‫ان إِ َذا َخ َر َج يَ ْ‪o‬و َم ْال ِعي ِد أَ َم‪َ o‬ر بِ ْال َحرْ بَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَتُ َ‬
‫وض‪ُ o‬ع بَي َْن يَ َديْ‪ِ o‬ه فَي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ك فِي ال َّسفَ ِر‪ ،‬فَ ِم ْن ثَ َّم اتَّ َخ َذهَا اأْل ُ َم َرا ُء"‪.‬‬
‫ان يَ ْف َع ُل َذلِ َ‬
‫َو َرا َءهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن نمیر نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے عبی‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر نے ن‪oo‬افع کے‬
‫واسطہ سے بیان کیا۔ انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب عی‪oo‬د کے‬
‫دن‪( ‬مدینہ سے)‪ ‬باہر تشریف لے جاتے تو چھوٹے نیزہ‪( ‬برچھا)‪ ‬کو گاڑنے ک‪oo‬ا حکم دیتے وہ جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے آگے گاڑ دیا جاتا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پیچھے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وتے۔ یہی آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬فر میں بھی کی‪oo‬ا ک‪oo‬رتے تھے۔(مس‪oo‬لمانوں‬
‫کے)‪ ‬خلفاء‪ o‬نے اسی وجہ سے برچھا ساتھ رکھنے کی عادت بنا لی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪389‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪495 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫‪o‬و ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْ‬
‫الظ ْه َر َر ْك َعتَي ِْن َو ْال َعصْ َر َر ْك َعتَي ِْن تَ ُمرُّ بَي َْن يَ َد ْي ِه ْال َمرْ أَةُ َو ْال ِح َمارُ"‪.‬‬ ‫صلَّى بِ ِه ْم بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َحا ِء‪َ ،‬وبَي َْن يَ َد ْي ِه َعنَ َزةٌ‪ُّ ،‬‬ ‫َو َسلَّ َم َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عون بن ابی حجیفہ سے‪ ،‬کہا میں نے اپنے ب‪oo‬اپ‪( ‬وہب بن‬
‫عبدہللا)‪ ‬سے سنا کہنبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں کو بطحاء میں نماز پڑھائی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‬
‫سامنے عنزہ‪( ‬ڈنڈا جس کے نیچے پھل لگا ہوا ہو)‪ ‬گاڑ دیا گیا تھ‪o‬ا۔‪( ‬چ‪oo‬ونکہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬مس‪o‬افر تھے اس‬
‫لیے)‪ ‬ظہ‪oo‬ر کی دو رکعت اور عص‪oo‬ر کی دو رکعت ادا کیں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬امنے س‪oo‬ے ع‪oo‬ورتیں اور‬
‫گدھے گزر رہے تھے۔‬

‫صلِّي َوال ُّ‬


‫س ْت َر ِة‪:‬‬ ‫اب قَ ْد ِر َك ْم يَ ْنبَ ِغي أَنْ يَ ُك َ‬
‫ون بَ ْي َن ا ْل ُم َ‬ ‫‪ -91‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نمازی اور سترہ میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟‬
‫حدیث نمبر‪496 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ٍْل‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان بَي َْن ُم َ‬ ‫يز ب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ُز َرا َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوبَي َْن ْال ِج َد ِ‬
‫ار َم َمرُّ ال َّشا ِة"‪.‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ہم سے عمرو بن زرارہ‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی ح‪oo‬ازم نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ ابوح‪oo‬ازم س‪oo‬لمہ بن دین‪oo‬ار‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے سہل بن سعد سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سجدہ ک‪oo‬رنے کی‬
‫جگہ اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر سکنے کا فاصلہ رہتا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪497 :‬‬
‫ت َّ‬
‫الش‪o‬اةُ‬ ‫ان ِج َدا ُر ْال َمس ِْج ِد ِع ْن‪َ o‬د ْال ِم ْنبَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َما َك‪oo‬ا َد ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن أَبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫تَجُو ُزهَا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪390‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبی‪oo‬د نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬لمہ بن اک‪oo‬وع رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬مسجد کی دیوار اور منبر کے درمی‪oo‬ان بک‪oo‬ری کے گ‪oo‬زر س‪oo‬کنے کے فاص‪oo‬لے کے‬
‫برابر جگہ تھی۔‬

‫صالَ ِة إِلَى ا ْل َح ْربَ ِة‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -92‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬برچھی کی طرف نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪498 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ان يُرْ َك ُز لَهُ ْال َحرْ بَةُ فَيُ َ‬
‫صلِّي إِلَ ْيهَا"‪.‬‬ ‫َك َ‬
‫یحیی بن س‪oo‬عید قط‪oo‬ان نے عبی‪oo‬دہللا کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫مجھے نافع نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ل‪oo‬یے‬
‫برچھا گاڑ دیا جاتا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔‬

‫صالَ ِة إِلَى ا ْل َعنَ َز ِة‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -93‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عنزہ ( لکڑی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو ) کی طرف نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪499 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج َعلَ ْينَا َرسُو ُل هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْو ُن ب ُْن أَبِي ُج َح ْيفَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ص‪َ o‬ر‪َ ،‬وبَي َْن يَ َديْ‪ِ o‬ه َعنَ‪َ o‬زةٌ َو ْال َم‪o‬رْ أَةُ‬
‫الظهْ‪َ o‬ر َو ْال َع ْ‬
‫ص‪o‬لَّى بِنَا ُّ‬ ‫ض‪o‬أ َ فَ َ‬
‫ض‪o‬و ٍء فَتَ َو َّ‬‫‪o‬اج َر ِة‪ ،‬فَ‪o‬أُتِ َي بِ َو ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالهَ ِ‬
‫َ‬
‫َو ْال ِح َما ُر يَ ُمرُّ َ‬
‫ون ِم ْن َو َرائِهَا"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ع‪oo‬ون بن ابی حجیفہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫کہا کہ میں نے اپنے باپ ابوحجیفہ وہب بن عبدہللا سے سنا انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬دوپہ‪oo‬ر‬
‫کے وقت باہر تشریف الئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں وضو کا پانی پیش کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا‪ ،‬جس س‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪391‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا۔ پھر ہمیں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ظہر کی نماز پڑھائی اور عصر کی‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور عورتیں اور گدھے پ‪o‬ر س‪o‬وار ل‪o‬وگ اس کے پیچھے س‪o‬ے گ‪o‬زر رہے‬
‫تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪500 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن أَبِي َم ْي ُمونَ ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬
‫يع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬شا َذ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َحاتِ ِم ب ِْن بَ ِز ٍ‬
‫ص ‪o‬ا أَ ْو‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم إِ َذا َخ‪َ o‬ر َج لِ َحا َجتِ‪ِ o‬ه تَبِ ْعتُ‪o‬هُ أَنَا َو ُغاَل ٌم َو َم َعنَا ُع َّكا َزةٌ أَ ْو َع ً‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬‫ب َْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫َعنَ َزةٌ َو َم َعنَا إِ َدا َوةٌ‪ ،‬فَإ ِ َذا فَ َر َغ ِم ْن َحا َجتِ ِه نَا َو ْلنَاهُ اإْل ِ َدا َوةَ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن حاتم بن بزیع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شاذان بن عامر نے شعبہ بن حجاج کے واس‪o‬طہ س‪o‬ے بی‪o‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے عطاء بن ابی میمونہ سے‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب رفع حاجت‪ o‬کے ل‪oo‬یے نکل‪oo‬تے ت‪oo‬و میں اور ایک اور لڑک‪oo‬ا آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‬
‫پیچھے پیچھے جاتے۔ ہمارے ساتھ عکازہ‪( ‬ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو)یا چھڑی یا ع‪oo‬نزہ ہوت‪oo‬ا۔ اور‬
‫ہمارے ساتھ ایک چھاگل بھی ہوتا تھا۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬حاجت‪ o‬سے فارغ ہ‪o‬و ج‪o‬اتے ت‪o‬و ہم آپ ص‪o‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو وہ چھاگل دے دیتے تھے۔‬

‫س ْت َر ِة ِب َم َّكةَ َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -94‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ اور اس کے عالوہ دوسرے مقامات میں سترہ کا حکم‬
‫حدیث نمبر‪501 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُج َح ْيفَ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ " :‬خ‪َ o‬ر َج َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ض‪o‬أَ‪ ،‬فَ َج َع‪َ o‬ل النَّاسُ‬
‫ب بَي َْن يَ َد ْي‪ِ o‬ه َعنَ‪َ o‬زةً َوتَ َو َّ‬ ‫الظ ْه َر َو ْال َعصْ َر َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬ونَ َ‬
‫ص‪َ o‬‬ ‫صلَّى بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َحا ِء ُّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالهَ ِ‬
‫اج َر ِة فَ َ‬
‫يَتَ َم َّسح َ‬
‫ُون بِ َوضُوئِ ِه"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪392‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے حکم بن عیینہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوحجیفہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫کہا کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ہم‪oo‬ارے پ‪oo‬اس دوپہ‪oo‬ر کے وقت تش‪oo‬ریف الئے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے ع‪o‬نزہ گ‪oo‬اڑ دیا گی‪oo‬ا تھ‪oo‬ا اور‬
‫جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا تو لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے وضو کے پانی ک‪o‬و اپ‪o‬نے ب‪o‬دن پ‪o‬ر لگ‪o‬ا‬
‫رہے تھے۔‬

‫صالَ ِة إِلَى األُ ْ‬


‫سطُ َوانَ ِة‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -95‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ستونوں کی آڑ میں نماز پڑھنا‬
‫ُص‪o‬لِّي بَي َْن أُ ْس‪o‬طُ َوانَتَي ِْن فَأ َ ْدنَ‪oo‬اهُ إِلَى‬
‫ين إِلَ ْيهَا‪َ ،‬و َرأَى ُع َم ُر َر ُجاًل ي َ‬
‫اري ِم َن ْال ُمتَ َح ِّدثِ َ‬ ‫ون أَ َح ُّ‬
‫ق بِال َّس َو ِ‬ ‫َوقَا َل ُع َمرُ‪ْ :‬ال ُم َ‬
‫صلُّ َ‬
‫صلِّ إِلَ ْيهَا‪.‬‬
‫اريَ ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬‬
‫َس ِ‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ نماز پڑھنے والے ستونوں کے ان لوگوں س‪oo‬ے زیادہ مس‪oo‬تحق ہیں ج‪oo‬و اس پ‪oo‬ر‬
‫ٹیک لگا کر باتیں کرتے ہیں۔ عمر رضی ہللا عنہ نے ایک شخص کو دو ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھتے دیکھا ت‪oo‬و‬
‫اسے ستون کے پاس کر دیا اور کہا کہ اس کی طرف نماز پڑھ۔‬

‫حدیث نمبر‪502 :‬‬
‫ُص‪o‬لِّي ِع ْن‪َ o‬د‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ o‬د ب ُْن أَبِي ُعبَ ْي‪ٍ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت آتِي َم‪َ o‬ع‪َ  ‬س‪o‬لَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك‪َ o‬و ِ‬
‫ع‪ ‬فَي َ‬
‫ْت‬‫صاَل ةَ ِع ْن َد هَ ِذ ِه اأْل ُ ْسطُ َوانَ ِة‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬فَ‪o‬إِنِّي َرأَي ُ‬
‫ك تَتَ َحرَّى ال َّ‬ ‫ت‪ :‬يَا أَبَا ُم ْسلِ ٍم أَ َرا َ‬ ‫اأْل ُ ْسطُ َوانَ ِة الَّتِي ِع ْن َد ْال ُمصْ َح ِ‬
‫ف‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َحرَّى ال َّ‬
‫صاَل ةَ ِع ْن َدهَا"‪.‬‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں س‪oo‬لمہ بن اک‪oo‬وع رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ کے ساتھ‪( ‬مسجد نبوی میں)‪ ‬حاضر ہوا کرتا تھا۔ سلمہ رضی ہللا عنہ ہمیشہ اس ستون ک‪oo‬و س‪oo‬امنے ک‪oo‬ر کے نم‪oo‬از‬
‫پڑھتے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا تھ‪oo‬ا۔ میں نے ان س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ اے ابومس‪oo‬لم! میں دیکھت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں کہ آپ ہمیش‪oo‬ہ اس‪oo‬ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪393‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ستون کو سامنے کر کے نم‪o‬از پڑھتے ہیں۔ انہ‪o‬وں نے فرمایا کہ میں نے ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ک‪o‬و دیکھ‪o‬ا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خاص طور سے اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪503 :‬‬
‫ب‬ ‫ْت ِكبَ‪o‬ا َر أَ ْ‬
‫ص‪َ o‬حا ِ‬ ‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪" :‬لَقَ‪ْ o‬د َرأَي ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن َعا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍ‬ ‫صةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫ب"‪َ ،‬و َزا َد‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬حتَّى يَ ْخ‪ُ o‬ر َج‬ ‫ي ِع ْن َد ْال َم ْغ ِر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْبتَ ِدر َ‬
‫ُون ال َّس َو ِ‬
‫ار َ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان ثوری نے عم‪oo‬رو بن ع‪oo‬امر س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ب‪oo‬ڑے ب‪oo‬ڑے ص‪oo‬حابہ رض‪oo‬وان‬
‫ہللا علیہم اجمعین کو دیکھا کہ وہ مغرب‪( ‬کی اذان)‪ ‬کے وقت ستونوں کی طرف لپکتے۔ اور شعبہ نے عمرو بن عامر‬
‫سے انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے‪( ‬اس ح‪oo‬دیث میں)‪ ‬یہ زیادتی کی ہے۔ یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬حجرے سے باہر تشریف التے۔‬

‫س َوا ِري فِي َغ ْي ِر َج َما َع ٍة‪:‬‬


‫صالَ ِة بَ ْي َن ال َّ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -96‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دو ستونوں کے بیچ میں نمازی اگر اکیال ہو تو نماز پڑھ سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪504 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬د َخ‪َ o‬ل النَّبِ ُّي َ‬
‫‪o‬ر ِه‪،‬‬‫اس َد َخ‪َ o‬ل َعلَى أَثَ‪ِ o‬‬‫ت أَ َّو َل النَّ ِ‬‫‪o‬ان ب ُْن طَ ْل َح‪ o‬ةَ‪َ ،‬وبِاَل ٌل فَأَطَ‪oo‬ا َل‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ o‬ر َج َو ُك ْن ُ‬ ‫ْت‪َ ،‬وأُ َسا َمةُ ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ،‬و ُع ْث َم‪ُ o‬‬
‫َو َسلَّ َم ْالبَي َ‬
‫صلَّى ؟ قَا َل‪ :‬بَي َْن ْال َع ُمو َدي ِْن ْال ُمقَ َّد َمي ِْن"‪.‬‬ ‫ت بِاَل اًل ‪" :‬أَي َْن َ‬ ‫فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے نافع سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمر رض‪oo‬ی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیت ہللا کے اندر تشریف لے گ‪oo‬ئے اور اس‪oo‬امہ بن زید‬
‫عثمان بن طلحہ اور بالل رضی ہللا عنہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دیر تک اندر رہے۔ پھر باہر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪394‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آئے۔ اور میں سب لوگوں س‪oo‬ے پہلے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پیچھے ہی وہ‪oo‬اں آیا۔ میں نے بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫سے پوچھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کہاں نماز پ‪oo‬ڑھی تھی۔ انہ‪oo‬وں نے بتایا کہ آگے کے دو س‪oo‬تونوں کے‬
‫بیچ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪505 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ ّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ث فِيهَ‪ooo‬ا‪،‬‬ ‫َو َس‪ooo‬لَّ َم َد َخ‪َ ooo‬ل ْال َك ْعبَ‪ooo‬ةَ‪َ ،‬وأُ َس‪ooo‬ا َمةُ ب ُْن َزيْ‪ٍ ooo‬د‪َ ،‬وبِاَل لٌ‪َ ،‬و ُع ْث َم ُ‬
‫‪ooo‬ان ب ُْن طَ ْل َح‪ ooo‬ةَ ْال َح َجبِ ُّي فَأ َ ْغلَقَهَا َعلَيْ‪ِ ooo‬ه َو َم َك َ‬
‫ار ِه َو َع ُم‪oo‬ودًا َع ْن يَ ِمينِ ‪ِ o‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ قَا َل‪َ " :‬ج َع َل َع ُمودًا َع ْن يَ َس ِ‬
‫صنَ َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ين َخ َر َج‪َ :‬ما َ‬ ‫ت‪ ‬بِاَل اًل ِح َ‬ ‫فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫ك‪َ ، ‬وقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ْت يَ ْو َمئِ ٍذ َعلَى ِستَّ ِة أَ ْع ِم َد ٍة ثُ َّم َ‬
‫صلَّى"‪َ ،‬وقَا َل لَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬ما ِعي ُل‪َ : ‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬ ‫ان ْالبَي ُ‬
‫َوثَاَل ثَةَ أَ ْع ِم َد ٍة َو َرا َءهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫َع ُمو َدي ِْن َع ْن يَ ِمينِ ِه‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی نافع سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کعبہ کے اندر تشریف لے گ‪oo‬ئے اور اس‪oo‬امہ بن زید‪ ،‬بالل‬
‫اور عثمان بن طلحہ حجبی بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تھے۔ پھر عثمان رضی ہللا عنہ نے کعبہ کا دروازہ‬
‫بند کر دیا۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس میں ٹھہرے رہے۔ جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باہر نکلے تو میں نے بالل‬
‫رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اندر کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے ایک س‪oo‬تون ک‪oo‬و‬
‫تو بائیں طرف چھوڑا اور ایک کو دائیں طرف اور تین کو پیچھے اور اس زمانہ میں خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے۔‬
‫پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی ادریس نے کہا‪،‬‬
‫وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے امام مالک نے یہ حدیث یوں بیان کی کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپ‪oo‬نے دائیں ط‪oo‬رف دو‬
‫ستون چھوڑے تھے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -97‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪395‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪506 :‬‬

‫ض ْم َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‪َ ، ‬ك َ‬
‫ان إِ َذا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ون بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْال ِج‪َ o‬د ِ‬
‫ار الَّ ِذي قِبَ ‪َ o‬ل‬ ‫ين يَ ْد ُخ ُل َو َج َع َل ْالبَ َ‬
‫اب قِبَ َل ظَه ِْر ِه‪ ،‬فَ َم َشى َحتَّى يَ ُك َ‬ ‫َد َخ َل ْال َك ْعبَةَ َم َشى قِبَ َل َوجْ ِه ِه ِح َ‬
‫ص ‪o‬لَّى فِي ِه‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم َ‬ ‫ان الَّ ِذي أَ ْخبَ َرهُ بِ ِهبِاَل ٌل أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صلَّى يَتَ َو َّخى‪ْ o‬ال َم َك َ‬ ‫َوجْ ِه ِه قَ ِريبًا ِم ْن ثَاَل ثَ ِة أَ ْذر ٍ‬
‫ُع َ‬
‫ت َشا َء"‪.‬‬ ‫احي‪ْ o‬البَ ْي ِ‬‫صلَّى فِي أَيِّ نَ َو ِ‬ ‫ْس َعلَى أَ َح ِدنَا بَأْسٌ إِ ْن َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬ولَي َ‬
‫‪o‬ی بن‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوض‪oo‬مرہ انس بن عی‪oo‬اض نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے موس‪ٰ o‬‬
‫عقبہ نے بیان کیا انہوں نے نافع سے کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪oo‬ا جب کعبہ میں داخ‪oo‬ل ہ‪oo‬وتے ت‪oo‬و س‪oo‬یدھے منہ‬
‫کے س‪oo‬امنے چلے ج‪oo‬اتے۔ دروازہ پیٹھ کی ط‪oo‬رف ہوت‪oo‬ا اور آپ آگے بڑھتے جب ان کے اور س‪oo‬امنے کی دیوار ک‪oo‬ا‬
‫فاصلہ قریب تین ہاتھ کے رہ جاتا تو نماز پڑھتے۔ اس ط‪oo‬رح آپ اس جگہ نم‪oo‬از پڑھن‪oo‬ا چ‪oo‬اہتے تھے جس کے متعل‪oo‬ق‬
‫بالل رضی ہللا عنہ نے آپ کو بتایا تھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے یہیں نم‪o‬از پ‪o‬ڑھی تھی۔ آپ فرم‪o‬اتے تھے‬
‫کہ بیت ہللا میں جس کونے میں ہم چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔‬

‫احلَ ِة َوا ْلبَ ِعي ِر َوالش ََّج ِر َوال َّر ْح ِل‪:‬‬


‫صالَ ِة إِلَى ال َّر ِ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -98‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹنی ‪ ،‬اونٹ ‪ ،‬درخت اور پاالن کو سامنے کر کے نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪507 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر ْال ُمقَ َّد ِم ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ oo‬ر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬
‫‪o‬ان يَأْ ُخ‪ُ o‬ذ‬
‫ت الرِّ َك‪o‬ابُ ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ك َ‬ ‫ت‪ :‬أَفَ‪َ o‬رأَي َ‬
‫ْت إِ َذا هَبَّ ِ‬ ‫صلِّي إِلَ ْيهَ‪o‬ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫احلَتَهُ فَيُ َ‬
‫ان يُ َعرِّ ضُ َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَنَّهُ َك َ‬ ‫َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَ ْف َعلُهُ‪.‬‬ ‫آخ َرتِ ِه أَ ْو قَا َل ُم َؤ َّخ ِر ِه"‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫هَ َذا الرَّحْ َل فَيُ َع ِّدلُهُ فَيُ َ‬
‫صلِّي إِلَى ِ‬
‫ٰ‬
‫بصری نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معتمر بن س‪o‬لیمان نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا عبی‪o‬دہللا بن عم‪o‬ر‬ ‫ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی‬
‫سے‪ ،‬وہ نافع سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی سواری کو سامنے عرض میں کر لیتے اور اس کی طرف منہ کر کے نم‪oo‬از پڑھتے‬
‫تھے‪ ،‬عبیدہللا بن عمر نے نافع سے پوچھا کہ جب سواری اچھلنے کودنے لگتی تو اس وقت آپ کیا کیا ک‪oo‬رتے تھے؟‬
‫نافع نے کہا کہ آپ اس وقت کجاوے کو اپنے سامنے کر لیتے اور اس کے آخری حص‪oo‬ے کی‪( ‬جس پ‪oo‬ر س‪oo‬وار ٹی‪oo‬ک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪396‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫لگاتا ہے ایک کھڑی سی لکڑی کی)‪ ‬طرف منہ کر کے نماز پڑھتے اور عبدہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا بھی اس‪oo‬ی‬
‫طرح کیا کرتے تھے۔‬

‫صالَ ِة إِلَى ال َّ‬


‫س ِري ِر‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -99‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چارپائی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪508 :‬‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَيَتَ َو َّس‪o‬طُ‬
‫ير فَيَ ِجي ُء النَّبِ ُّي َ‬ ‫ار‪ ،‬لَقَ‪ْ o‬د َرأَ ْيتُنِي ُم ْ‬
‫ض‪o‬طَ ِج َعةً َعلَى َّ‬
‫الس‪ِ o‬ر ِ‬ ‫ب َو ْال ِح َم ِ‬
‫"أَ َع َد ْلتُ ُمونَا بِ ْال َك ْل ِ‬
‫ير َحتَّى أَ ْن َس َّل ِم ْن لِ َحافِي"‪o.‬‬ ‫ُ‬
‫صلِّي‪ ،‬فَأ َ ْك َرهُ أَ ْن أ َسنِّ َحهُ‪ ،‬فَأ َ ْن َسلُّ ِم ْن قِبَ ِل ِرجْ لَ ِي الس َِّر ِ‬
‫الس َِّري َر فَيُ َ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا منص‪oo‬ور بن معتم‪oo‬ر س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے ابراہیم نخعی سے‪ ،‬انہوں نے اسود بن یزید سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے‪ ‬آپ نے فرمایا تم لوگ‪o‬وں‬
‫نے ہم عورتوں کو کتوں اور گدھوں کے برابر بنا دیا۔ حاالنکہ میں چارپائی پر لیٹی رہتی تھی۔ اور ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے اور چارپ‪oo‬ائی کے بیچ میں آ ج‪oo‬اتے‪( ‬یا چارپ‪oo‬ائی ک‪oo‬و اپ‪oo‬نے اور قبلے کے بیچ میں ک‪oo‬ر‬
‫لیتے)‪ ‬پھر نماز پڑھتے۔ مجھے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے پڑا رہنا برا معلوم ہوتا‪ ،‬اس ل‪oo‬یے میں پ‪oo‬ائینتی کی‬
‫طرف سے کھسک کے لحاف سے باہر نکل جاتی۔‬

‫اب يَ ُر ُّد ا ْل ُم َ‬
‫صلِّي َمنْ َم َّر بَ ْي َن يَ َد ْي ِه‪:‬‬ ‫‪ -100‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چاہیے کہ نماز پڑھنے واال اپنے سامنے سے گزرنے والے کو روک دے‬
‫َو َر َّد اب ُْن ُع َم َر فِي التَّ َشهُّ ِد َوفِي ْال َك ْعبَ ِة َوقَا َل إِ ْن أَبَى إِالَّ أَ ْن تُقَاتِلَهُ فَقَاتِ ْلهُ‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کعبہ میں جب کہ آپ تشہد کے لیے بیٹھے ہوئے تھے روک دیا تھ‪oo‬ا اور اگ‪oo‬ر‬
‫وہ‪( ‬گزرنے واال)‪ ‬لڑائی پر اتر آئے تو اس سے لڑے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪397‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪509 :‬‬
‫ح‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬ ‫ث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ِ o‬د ب ِْن ِهاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ .‬ح و َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫س‪ ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن ال ُم ِغ‪oo‬ي َر ِة‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َس ِعي ٍد‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلِّي‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫ي‪ ‬فِي يَ ْو ِم ُج ُم َع ٍة يُ َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ح ال َّس َّم ُ‬ ‫َح َّدثَنَا ُح َم ْي ُد ب ُْن ِهاَل ٍل ْال َع َد ِويُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫اس‪ ،‬فَأ َ َرا َد َشابٌّ ِم ْن بَنِي أَبِي ُم َعي ٍْط أَ ْن يَجْ تَا َز بَي َْن يَ َد ْي ِه‪ ،‬فَ َدفَ َع أَبُو َس ِعي ٍد فِي َ‬
‫ص ‪ْ o‬د ِر ِه فَنَظَ ‪َ o‬ر‬ ‫إِلَى َش ْي ٍء يَ ْستُ ُرهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ال َّشابُّ فَلَ ْم يَ ِج ْد َم َسا ًغا إِاَّل بَي َْن يَ َد ْي ِه‪ ،‬فَ َعا َد لِيَجْ تَ‪oo‬ا َز فَ َدفَ َع‪ o‬هُ أَبُو َس‪ِ o‬عي ٍد أَ َش‪َّ o‬د ِم َن اأْل ُولَى فَنَ‪o‬ا َل ِم ْن أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ،‬ثُ َّم َد َخ‪َ o‬ل‬
‫ك يَا أَبَا‬
‫ك َواِل ب ِْن أَ ِخي َ‬ ‫ان فَ َش َكا إِلَ ْي ِه َما لَقِ َي ِم ْنأَبِي َس ِعي ٍد‪َ ،‬و َد َخ َل أَبُو َس ِعي ٍد َخ ْلفَ‪o‬هُ َعلَى َم‪oo‬رْ َو َ‬
‫ان فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما لَ ‪َ o‬‬ ‫َعلَى َمرْ َو َ‬
‫اس‪ ،‬فَأ َ َرا َد أَ َح‪ٌ oo‬د‬
‫صلَّى أَ َح ُد ُك ْم إِلَى َش ْي ٍء يَ ْستُ ُرهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َذا َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َس ِعي ٍد ؟ قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫أَ ْن يَجْ تَا َز بَي َْن يَ َد ْي ِه فَ ْليَ ْدفَ ْعهُ‪ ،‬فَإ ِ ْن أَبَى فَ ْليُقَاتِ ْلهُ فَإِنَّ َما هُ َو َش ْيطَ ٌ‬
‫ان"‪.‬‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے یونس بن عبی‪oo‬د نے حمی‪oo‬د بن ہالل‬
‫کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوصالح ذک‪o‬وان س‪oo‬مان س‪o‬ے کہ اب‪oo‬و س‪o‬عید خ‪o‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬دوس‪oo‬ری س‪oo‬ند)اور ہم س‪oo‬ے آدم بن ابی ایاس نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے‬
‫سلیمان بن مغیرہ نے‪ ،‬کہا ہم سے حمید بن ہالل عدوی نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے ابوص‪oo‬الح س‪oo‬مان نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں نے اب‪oo‬و س‪oo‬عید‬
‫خدری رضی ہللا عنہ کو جمعہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ کسی چیز کی طرف منہ کئے ہوئے لوگوں کے‬
‫لیے اسے آڑ بنائے ہوئے تھے۔ ابومعیط کے بیٹوں میں سے ایک جوان نے چاہا کہ آپ کے سامنے سے ہو کر گ‪oo‬زر‬
‫جائے۔ ابوسعید رض‪o‬ی ہللا عنہ نے اس کے س‪o‬ینہ پ‪o‬ر دھک‪o‬ا دے ک‪o‬ر ب‪o‬از رکھن‪o‬ا چاہ‪o‬ا۔ ج‪o‬وان نے چ‪o‬اروں ط‪o‬رف نظ‪o‬ر‬
‫دوڑائی لیکن کوئی راستہ سوائے سامنے سے گزرنے کے نہ مال۔ اس لیے وہ پھر اسی طرف سے نکلنے کے ل‪oo‬یے‬
‫لوٹا۔ اب ابوس‪o‬عید رض‪o‬ی ہللا عنہ نے پہلے س‪o‬ے بھی زیادہ زور س‪o‬ے دھک‪o‬ا دیا۔ اس‪o‬ے ابوس‪o‬عید رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے‬
‫شکایت ہوئی اور وہ اپنی یہ شکایت مروان کے پ‪oo‬اس لے گی‪oo‬ا۔ اس کے بع‪oo‬د ابوس‪oo‬عید رض‪oo‬ی ہللا عنہ بھی تش‪oo‬ریف لے‬
‫گئے۔ مروان نے کہا اے ابوسعید رضی ہللا عنہ آپ میں اور آپ کے بھتیجے میں کیا مع‪oo‬املہ پیش آیا۔ آپ نے فرمایا‬
‫کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا تھ‪oo‬ا کہ جب ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص‬
‫نماز کسی چیز کی طرف منہ کر کے پڑھے اور اس چیز کو آڑ بنا رہا ہو پھر بھی اگر کوئی سامنے سے گزرے تو‬
‫اسے روک دینا چاہیے۔ اگر اب بھی اسے اصرار ہو تو اسے لڑنا چاہیے۔ کیونکہ وہ شیطان ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪398‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ي ا ْل ُم َ‬
‫صلِّي‪:‬‬ ‫اب إِ ْث ِم ا ْل َم ِّ‬
‫ار بَ ْي َن يَ َد ِ‬ ‫‪ -101‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نمازی کے آگے سے گزرنے کا گناہ کتنا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪510 :‬‬
‫ْر ب ِْن َس‪ِ oo‬عي ٍد‪ ، ‬أَن‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّضْ ِر‪َ  ‬م ْولَى ُع َم َر ب ِْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬بُس ِ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي ْال َم‪o‬ارِّ بَي َْن يَ‪َ o‬د ِ‬
‫ي‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫َز ْي َد ب َْن َخالِ ٍد أَرْ َس‪o‬لَهُ إِلَى أَبِي ُجهَي ٍْم يَ ْس‪o‬أَلُهُ‪َ ،‬م‪o‬ا َذا َس‪ِ o‬م َع ِم ْن َر ُس‪ِ o‬‬
‫ص‪o‬لِّي َم‪oo‬ا َذا َعلَ ْي‪ِ o‬ه‪،‬‬‫ي ْال ُم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَ‪oْ o‬و يَ ْعلَ ُم ْال َم‪oo‬ارُّ بَي َْن يَ‪َ o‬د ِ‬
‫صلِّي ؟ فَقَا َل‪ ‬أَبُو ُجهَي ٍْم‪ : ‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْال ُم َ‬
‫ين يَ ْو ًما أَ ْو َش‪ْ o‬هرًا أَ ْو‬
‫ض‪ِ o‬ر‪ :‬اَل أَ ْد ِري‪ ،‬أَقَ‪oo‬ا َل أَرْ بَ ِع َ‬
‫ين َخ ْيرًا لَهُ ِم ْن أَ ْن يَ ُم َّر بَي َْن يَ َد ْي ِه"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو النَّ ْ‬
‫ف أَرْ بَ ِع َ‬
‫ان أَ ْن يَقِ َ‬
‫لَ َك َ‬
‫َسنَةً‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تینسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے عمر بن عبی‪oo‬دہللا کے غالم ابونض‪oo‬ر‬
‫سالم بن ابی امیہ سے خبر دی۔ انہوں نے بسر بن سعید سے کہ‪ ‬زید بن خالد نے انہیں ابوجہیم عبدہللا انص‪oo‬اری رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہ کی خدمت میں ان سے یہ بات پوچھنے کے ل‪oo‬یے بھیج‪oo‬ا کہ انہ‪o‬وں نے نم‪oo‬از پڑھنے والے کے س‪oo‬امنے س‪o‬ے‬
‫گزرنے والے کے متعلق نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا سنا ہے۔ ابوجہیم نے کہا کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے واال جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے ت‪oo‬و اس کے س‪oo‬امنے‬
‫سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا۔ ابوالنضر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ بسر بن س‪oo‬عید‬
‫نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال۔‬

‫صلِّي‪:‬‬ ‫احبَهُ أَ ْو َغ ْي َرهُ فِي َ‬


‫صالَتِ ِه َوه َُو يُ َ‬ ‫ص ِ‬‫ستِ ْقبَا ِل ال َّر ُج ِل َ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -102‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز پڑھتے وقت ایک نمازی کا دوسرے شخص کی طرف رخ کرنا کیسا ہے ؟‬
‫صلِّي‪َ ،‬وإِنَّ َما هَ َذا إِ َذا ا ْشتَ َغ َل بِ ِه فَأ َ َّما إِ َذا لَ ْم يَ ْشتَ ِغلْ ‪ ،‬فَقَ ْد قَا َل َز ْي ُد ب ُْن ثَ‪o‬ابِ ٍ‬
‫ت‪َ :‬ما‬ ‫ان أَ ْن يُ ْستَ ْقبَ َل ال َّر ُج ُل َوهُ َو يُ َ‬
‫َو َك ِرهَ ُع ْث َم ُ‬
‫ْت‪ ،‬إِ َّن ال َّر ُج َل اَل يَ ْقطَ ُع َ‬
‫صاَل ةَ ال َّرج ُِل‪.‬‬ ‫بَالَي ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪399‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور عثم‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے ناپس‪oo‬ند فرمایا کہ نم‪oo‬ازی کے س‪oo‬امنے منہ ک‪oo‬ر کے بیٹھے۔ ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ ہللا نے‬
‫فرمایا کہ یہ کراہیت جب ہے کہ نمازی کا دل ادھر لگ جائے۔ اگر دل نہ لگے تو زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے کہا‬
‫کہ مجھے اس کی پروا نہیں۔ اس لیے کہ مرد کی نماز کو مرد نہیں توڑتا۔‬

‫حدیث نمبر‪511 :‬‬
‫ق‪، ‬‬‫ْح‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪o‬رُو ٍ‬ ‫ص‪o‬بَي ٍ‬‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس‪o‬لِ ٍم‪ ‬يَ ْعنِي اب َْن ُ‬ ‫يل‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْس‪ِ o‬ه ٍر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َخلِ ٍ‬
‫ت‪ :‬قَ ْد َج َع ْلتُ ُمونَا ِكاَل بًا‪،‬‬‫صاَل ةَ‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬يَ ْقطَ ُعهَا ْال َك ْلبُ َو ْال ِح َما ُر َو ْال َمرْ أَةُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬أَنَّهُ ُذ ِك َر ِع ْن َدهَا َما يَ ْقطَ ُع ال َّ‬
‫ير‪ ،‬فَتَ ُك‪ُ o‬‬
‫‪o‬ون لِي‬ ‫الس‪ِ o‬ر ِ‬ ‫ُص‪o‬لِّي َوإِنِّي لَبَ ْينَ‪o‬هُ َوبَي َْن ْالقِ ْبلَ‪ِ o‬ة َوأَنَا ُم ْ‬
‫ض‪o‬طَ ِج َعةٌ َعلَى َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم ي َ‬ ‫لَقَ ْد" َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ‬نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫ْال َحا َجةُ فَأ َ ْك َرهُ أَ ْن أَ ْستَ ْقبِلَهُ فَأ َ ْن َسلُّ ا ْن ِساَل اًل "‪َ ،‬و َع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا سلیمان اعمش کے واسطہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے مسلم بن صبیح سے‪ ،‬انہوں نے مسروق سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ان کے س‪oo‬امنے ذک‪oo‬ر ہ‪oo‬وا‬
‫کہ نماز کو کیا چیزیں توڑ دیتی ہیں‪ ،‬لوگوں نے کہا کہ کت‪oo‬ا‪ ،‬گ‪oo‬دھا اور ع‪oo‬ورت‪( ‬بھی)‪ ‬نم‪oo‬از ک‪oo‬و ت‪oo‬وڑ دیتی ہے۔‪( ‬جب‬
‫سامنے آ جائے)‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ تم نے ہمیں کتوں کے برابر بنا دیا۔ ح‪oo‬االنکہ میں ج‪oo‬انتی ہ‪oo‬وں کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‬
‫قبلہ کے درمیان‪( ‬سامنے)‪ ‬چارپائی پ‪o‬ر لی‪oo‬ٹی ہ‪o‬وئی تھی۔ مجھے ض‪oo‬رورت پیش آتی تھی اور یہ بھی اچھ‪o‬ا نہیں معل‪oo‬وم‬
‫ہوتا تھا کہ خود کو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے ک‪oo‬ر دوں۔ اس ل‪oo‬یے میں آہس‪oo‬تہ س‪oo‬ے نک‪oo‬ل آتی تھی۔ اعمش نے‬
‫ابراہیم سے‪ ،‬انہوں نے اسود سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی۔‬

‫صالَ ِة َخ ْل َ‬
‫ف النَّائِ ِم‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -103‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سوتے ہوئے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪512 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫اش ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يُوتِ َر أَ ْيقَظَنِي فَأ َ ْوتَرْ ُ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫صلِّي َوأَنَا َراقِ َدةٌ ُم ْعتَ ِر َ‬
‫ضةٌ َعلَى فِ َر ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪400‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ہش‪oo‬ام بن ع‪oo‬روہ‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے میرے باپ نے عائشہ رضی ہللا عنہا کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬وہ فرم‪oo‬اتی تھیں کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھتے رہتے اور میں(آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪oo‬امنے)‪ ‬بچھ‪oo‬ونے پ‪oo‬ڑ آڑی س‪oo‬وتی‬
‫ہوئی پڑی ہوتی۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پ‪oo‬ڑھ لی‪oo‬تی‬
‫تھی۔‬

‫ف ا ْل َم ْرأَ ِة ‪104-‬‬ ‫اب التَّطَ ُّو ِ‬


‫ع َخ ْل َ‬ ‫‪:‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کے پیچھے نفل نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪513 :‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّضْ ِر‪َ  ‬م ْولَى ُع َم َر ب ِْن ُعبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ‪o‬لَ َمةَ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫ت أَنَا ُم بَي َْن يَ َديْ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫ت‪َ :‬و ْالبُيُ‪ُ o‬‬
‫‪o‬وت يَ ْو َمئِ ‪ٍ o‬ذ لَي َ‬
‫ْس فِيهَا‬ ‫ي‪ ،‬فَإ ِ َذا قَا َم بَ َس ْ‬
‫طتُهُ َما‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ت ِرجْ لَ َّ‬ ‫َو َسلَّ َم َو ِرجْ اَل َ‬
‫ي فِي قِ ْبلَتِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َس َج َد َغ َم َزنِي فَقَبَضْ ُ‬
‫صابِيحُ‪.‬‬
‫َم َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تینسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی عمر بن عبیدہللا کے غالم ابوالنض‪oo‬ر‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوسلمہ عبدہللا بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ‪ o‬عائش‪oo‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬آپ رضی ہللا عنہا نے فرمایا‪ ،‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے س‪oo‬و جایا ک‪oo‬رتی‬
‫تھی۔ میرے پاؤں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے‪( ‬پھیلے ہوئے)‪ ‬ہوتے۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ ک‪oo‬رتے‬
‫تو پاؤں کو ہلکے سے دب‪o‬ا دیتے اور میں انہیں س‪o‬کیڑ لی‪o‬تی پھ‪o‬ر جب قی‪o‬ام فرم‪o‬اتے ت‪o‬و میں انہیں پھیال لی‪o‬تی تھی اس‬
‫زمانہ میں گھروں کے اندر چراغ نہیں ہوتے تھے۔‪( ‬معلوم ہوا کہ ایسا کرنا بھی جائز ہے)۔‬

‫اب َمنْ قَا َل الَ يَ ْقطَ ُع ال َّ‬


‫صالَةَ ش َْي ٌء‪:‬‬ ‫‪ -105‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جس نے یہ کہا کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪401‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪514 :‬‬
‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪. ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ ْال َك ْلبُ َو ْال ِح َم‪oo‬ا ُر‬ ‫ح قَ‪oo‬ا َل‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ : ‬و َح‪َّ o‬دثَنِي‪ُ  ‬م ْس‪o‬لِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪o‬رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ُ  ‬ذ ِك‪َ o‬ر ِع ْن‪َ o‬دهَا َما يَ ْقطَ‪ُ o‬ع َّ‬
‫ُص‪o‬لِّي َوإِنِّي َعلَى‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ي َ‬‫ي َ‬ ‫ب‪َ ،‬وهَّللا ِ لَقَ ‪ْ o‬د َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫‪o‬ال ُح ُم ِر َو ْال ِكاَل ِ‬
‫"ش‪o‬بَّ ْهتُ ُمونَا بِ‪ْ o‬‬
‫ت‪َ :‬‬ ‫َو ْال َم‪oo‬رْ أَةُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬الَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْن َس‪oo‬لُّ‬
‫ي َ‬ ‫س فَأُو ِذ َ‬
‫ي النَّبِ َّ‬ ‫ير بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْالقِ ْبلَ ِة ُمضْ طَ ِج َعةً‪ ،‬فَتَ ْب ُدو لِي ْال َحا َجةُ فَأ َ ْك َرهُ أَ ْن أَجْ لِ َ‬
‫الس َِّر ِ‬
‫ِم ْن ِع ْن ِد ِرجْ لَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا‪ ،‬کہ مجھ سے م‪oo‬یرے ب‪oo‬اپ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے اعمش نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابراہیم نے اسود کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪( ‬دوس‪oo‬ری‬
‫سند)‪  ‬اور اعمش نے کہا کہ مجھ سے مسلم بن صبیح نے مسروق کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہا سے کہ‪ ‬ان کے سامنے ان چیزوں کا ذکر ہوا۔ جو نماز کو توڑ دیتی ہیں یعنی کتا‪ ،‬گ‪oo‬دھا اور ع‪oo‬ورت۔ اس پ‪oo‬ر‬
‫عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے فرمایا کہ تم لوگ‪oo‬وں نے ہمیں گ‪oo‬دھوں اور کت‪oo‬وں کے براب‪oo‬ر ک‪oo‬ر دیا۔ ح‪oo‬االنکہ خ‪oo‬ود ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس طرح نماز پڑھتے تھے کہ میں چارپ‪oo‬ائی پ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے اور قبلہ کے‬
‫بیچ میں لی‪oo‬ٹی رہ‪oo‬تی تھی۔ مجھے ک‪oo‬وئی ض‪oo‬رورت پیش آئی اور چ‪oo‬ونکہ یہ ب‪oo‬ات پس‪oo‬ند نہ تھی کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪o‬لم‪ ‬کے س‪o‬امنے‪( ‬جب کہ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نم‪o‬از پ‪o‬ڑھ رہے ہ‪o‬وں)‪ ‬بیٹھ‪o‬وں اور اس ط‪o‬رح آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو تکلیف ہو۔ اس لیے میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاؤں کی طرف سے خاموشی کے ساتھ نکل جاتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪515 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪o‬أ َ َل َع َّمهُ َع ِن َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن أَ ِخي اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫‪o‬ر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪َ  ‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‬ ‫يَ ْقطَ ُعهَا َش ْي ٌء‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل يَ ْقطَ ُعهَا َش ْي ٌء‪ ،‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬
‫ض‪o‬ةٌ بَ ْينَ‪o‬هُ َوبَي َْن ْالقِ ْبلَ‪ِ o‬ة َعلَى‬‫‪o‬ل َوإِنِّي لَ ُم ْعتَ ِر َ‬ ‫ُص‪o‬لِّي ِم َن اللَّ ْي‪ِ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم يَقُ‪o‬و ُم فَي َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬لَقَ ْد َك َ‬
‫اش أَ ْهلِ ِه"‪.‬‬
‫فِ َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪402‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے م‪oo‬یرے بھ‪oo‬تیجے‬
‫ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے چچا‪ o‬سے پوچھا کہ‪ ‬کیا نماز کو کوئی چیز توڑ دیتی ہے؟ تو انہوں نے فرمایا‬
‫کہ نہیں‪ ،‬اس‪oo‬ے ک‪oo‬وئی چ‪oo‬یز نہیں ت‪oo‬وڑتی۔ کی‪oo‬ونکہ مجھے ع‪oo‬روہ بن زب‪oo‬یر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے خ‪oo‬بر دی ہے کہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کھ‪oo‬ڑے‬
‫ہو کر رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬امنے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے اور قبلہ کے‬
‫درمیان عرض میں بستر پر لیٹی رہتی تھی۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َح َم َل َجا ِريَةً َ‬


‫ص ِغي َرةً َعلَى ُعنُقِ ِه فِي ال َّ‬ ‫‪ -106‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز میں اگر کوئی اپنی گردن پر کسی بچی کو اٹھا لے تو کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪516 :‬‬
‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ُس‪o‬لَي ٍْم ال‪ُّ o‬‬
‫‪o‬ز َرقِ ِّي‪، ‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ب بِ ْن ِ‬
‫ت‬ ‫ُص ‪o‬لِّي َوهُ ‪َ o‬و َحا ِم‪ٌ o‬ل أُ َما َم‪ o‬ةَ بِ ْن َ‬
‫ت َز ْينَ َ‬ ‫ان ي َ‬ ‫اريِّ ‪" ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫ص ِ‬‫َع ْن‪ ‬أَبِي قَتَا َدةَ اأْل َ ْن َ‬
‫ض َعهَا َوإِ َذا قَا َم َح َملَهَا"‪.‬‬
‫س‪ ،‬فَإ ِ َذا َس َج َد َو َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأِل َبِي ْال َع ِ‬
‫اص ب ِْن َربِي َعةَ ب ِْن َع ْب ِد َش ْم ٍ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے عامر بن عبدہللا بن زبیر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عمرو بن سلیم زرقی سے‪ ،‬انہوں نے ابوقتادہ انصاری رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ام‪oo‬امہ بنت زینب بنت رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کو‪( ‬بعض اوق‪oo‬ات)‪ ‬نم‪oo‬از پڑھتے وقت‬
‫اٹھائے ہوتے تھے۔ ابوالعاص بن ربیعہ بن عبدشمس کی حدیث میں ہے کہ س‪o‬جدہ میں ج‪o‬اتے ت‪o‬و ات‪o‬ار دیتے اور جب‬
‫قیام فرماتے تو اٹھا لیتے۔‬

‫ض‪:‬‬
‫ش فِي ِه َحائِ ٌ‬ ‫اب إِ َذا َ‬
‫صلَّى إِلَى فِ َرا ٍ‬ ‫‪ -107‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایسے بستر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا جس پر حائضہ عورت ہو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪403‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪517 :‬‬
‫الش‪ْ o‬يبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َش‪َّ o‬دا ِد ب ِْن ْالهَ‪oo‬ا ِد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬ر ْتنِي‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ُز َرا َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬هُ َش‪ْ o‬ي ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َّ  ‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ ُربَّ َما َوقَ ‪َ o‬ع ثَ ْوبُ ‪o‬هُ َعلَ َّ‬
‫ي‬ ‫صلَّى النَّبِ ِّي َ‬
‫اشي ِحيَا َل ُم َ‬ ‫ث‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ان فِ َر ِ‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َخالَتِي َم ْي ُمونَةُ بِ ْن ُ‬

‫َوأَنَا َعلَى فِ َر ِ‬
‫اشي"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن زرارہ‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشیم نے شیبانی کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن‬
‫ش‪oo‬داد بن ہ‪oo‬اد س‪oo‬ے‪ ،‬کہ‪oo‬ا مجھے م‪oo‬یری خ‪oo‬الہ میم‪oo‬ونہ بنت الح‪oo‬ارث‪ o‬رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬م‪oo‬یرا بس‪oo‬تر ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے مصلے کے برابر میں ہوتا تھا۔ اور بعض دفعہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا ک‪oo‬پڑا‪( ‬نم‪oo‬از‬
‫پڑھتے میں)‪ ‬میرے اوپر آ جاتا اور میں اپنے بستر پر ہی ہوتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪518 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َش‪َّ o‬دا ٍد‪، ‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد ب ُْن ِزيَا ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َّ  ‬‬
‫الش‪ْ o‬يبَانِ ُّي ُس‪o‬لَ ْي َم ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ُص‪o‬لِّي َوأَنَا إِلَى َج ْنبِ‪ِ o‬ه نَائِ َم‪ o‬ةٌ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َس‪َ o‬ج َد أَ َ‬
‫ص‪o‬ابَنِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي َ‬ ‫ْت‪َ  ‬م ْي ُمونَةَ‪ ، ‬تَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ثَ ْوبُهُ َوأَنَا َحائِضٌ "‪َ ،‬و َزا َد‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬سليمان الشيبانِي‪َ  ‬وأَنَا َحائِضٌ ‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪oo‬ے عبدالواح‪oo‬د بن زیاد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے ش‪oo‬یبانی‬
‫سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہللا بن شداد بن ہاد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم نے میمونہ رضی ہللا عنہا سے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ‬
‫فرماتی تھیں کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نم‪o‬از پڑھتے ہ‪o‬وتے اور میں آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے براب‪o‬ر میں‬
‫سوتی رہ‪oo‬تی۔ جب آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪o‬جدہ میں ج‪o‬اتے ت‪o‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا ک‪o‬پڑا مجھے چھ‪o‬و جات‪oo‬ا‬
‫حاالنکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔‬

‫س ُج َد‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَ ْغ ِم ُز ال َّر ُج ُل ا ْم َرأَتَهُ ِع ْن َد ال ُّ‬


‫س ُجو ِد لِ َك ْي يَ ْ‬ ‫‪ -108‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪404‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کیا مرد سجدہ کرتے وقت اپنی بیوی کو چھو سکتا ہے ؟ ( تاکہ وہ سکڑ کر‬
‫جگہ چھوڑ دے کہ بآسانی سجدہ کیا جا سکے )‬
‫حدیث نمبر‪519 :‬‬

‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس‪ُ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُص‪o‬لِّي َوأَنَا‬ ‫‪o‬ار‪ ،‬لَقَ‪ْ o‬د َرأَ ْيتُنِي َو َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ي َ‬ ‫ب َو ْال ِح َم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ال َك ْل ِ‬
‫ت‪" :‬بِ ْئ َس‪َ o‬ما َع‪َ o‬د ْلتُ ُمونَا بِ‪ْ o‬‬
‫َع ْنهَ‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬

‫ُمضْ طَ ِج َعةٌ بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْالقِ ْبلَ ِة‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَ ْس ُج َد َغ َم َز ِرجْ لَ َّ‬
‫ي فَقَبَضْ تُهُ َما"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے عبی‪o‬دہللا عم‪o‬ری‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے قاسم بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عائش‪o‬ہ رض‪o‬ی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬تم‬
‫نے برا کیا کہ ہم کو کتوں اور گدھوں کے حکم میں کر دیا۔ خود نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے تھے۔‬
‫میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے لیٹی ہوئی تھی۔ جب سجدہ کرنا چاہتے تو میرے پاؤں کو چھو دیتے اور میں‬
‫انہیں سکیڑ لیتی تھی۔‬

‫ش ْيئًا ِم َن األَ َذى‪:‬‬ ‫اب ا ْل َم ْرأَ ِة تَ ْط َر ُح َع ِن ا ْل ُم َ‬


‫صلِّي َ‬ ‫‪ -109‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر عورت نماز پڑھنے والے سے گندگی ہٹا دے ( تو مضائقہ نہیں ہے )‬
‫حدیث نمبر‪520 :‬‬

‫اريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬رائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس‪َ o‬حا َ‬
‫ق‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن إِ ْس َحا َ‬
‫ق السُّو َر َم ِ‬
‫صلِّي ِع ْن َد ْال َك ْعبَ ِة َو َج ْم‪ُ oo‬ع‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَائِ ٌم يُ َ‬
‫ون‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن َم ْي ُم ٍ‬
‫آل فُاَل ٍن فَيَ ْع ِم‪ُ o‬د إِلَى‬ ‫ُون إِلَى هَ َذا ْال ُم َرائِي‪ ،‬أَيُّ ُك ْم يَقُ‪oo‬و ُم إِلَى َج‪ُ o‬ز ِ‬
‫ور ِ‬ ‫ش فِي َم َجالِ ِس ِه ْم‪ ،‬إِ ْذ قَا َل قَائِ ٌل ِم ْنهُ ْم‪ :‬أَاَل تَ ْنظُر َ‬
‫قُ َر ْي ٍ‬
‫ث أَ ْشقَاهُ ْم‪ ،‬فَلَ َّما َس ‪َ o‬ج َد َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫فَرْ ثِهَا َو َد ِمهَا َو َساَل هَا فَيَ ِجي ُء بِ ِه‪ ،‬ثُ َّم يُ ْم ِهلُهُ َحتَّى إِ َذا َس َج َد َو َ‬
‫ض َعهُ بَي َْن َكتِفَ ْي ِه فَا ْنبَ َع َ‬
‫ض‪ِ o‬ح ُكوا َحتَّى َم‪oo‬ا َل بَع ُ‬
‫ْض ‪o‬هُ ْم‬ ‫اجدًا‪ ،‬فَ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم َس‪ِ o‬‬ ‫ت النَّبِ ُّي َ‬
‫ض َعهُ بَي َْن َكتِفَ ْي ِه‪َ ،‬وثَبَ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َ‬
‫َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬
‫ت النَّبِ ُّي َ‬ ‫اط َمةَ َعلَ ْيهَا ال َّساَل م َو ِه َي ُج َوي ِْريَةٌ فَأ َ ْقبَلَ ْ‬
‫ت تَ ْس َعى‪َ ،‬وثَبَ َ‬ ‫ق ُم ْنطَلِ ٌ‬
‫ق إِلَى فَ ِ‬ ‫َّح ِك‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬ ‫إِلَى بَع ٍ‬
‫ْض ِم َن الض ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َّ‬
‫الص‪oo‬اَل ةَ‪،‬‬ ‫ضى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫اجدًا‪َ ،‬حتَّى أَ ْلقَ ْتهُ َع ْنهُ َوأَ ْقبَلَ ْ‬
‫ت َعلَ ْي ِه ْم تَ ُسبُّهُ ْم‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َس ِ‬
‫‪o‬رو ب ِْن ِه َش ‪ٍ o‬ام‪َ ،‬و ُع ْتبَ ‪o‬ةَ‬ ‫ش‪ ،‬ثُ َّم َس َّمى اللَّهُ َّم َعلَ ْي َ‬
‫ك بِ َع ْم‪ِ o‬‬ ‫ش‪ ،‬اللَّهُ َّم َعلَ ْي َ‬
‫ك بِقُ َر ْي ٍ‬ ‫ش‪ ،‬اللَّهُ َّم َعلَ ْي َ‬
‫ك بِقُ َر ْي ٍ‬ ‫قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َعلَ ْي َ‬
‫ك بِقُ َر ْي ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪405‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬ط‪َ ،‬و ُع َم‪oo‬ا َرةَ ب ِْن ْال َولِي ِد‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ،‬و َش ْيبَةَ ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ،‬و ْال َولِي ِد ب ِْن ُع ْتبَةَ‪َ ،‬وأُ َميَّةَ ب ِْن َخلَ ٍ‬
‫ف‪َ ،‬و ُع ْقبَ‪o‬ةَ ب ِْن أَبِي ُم َع ْي‪ٍ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ب بَ‪ْ o‬د ٍر‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صرْ َعى يَ ْو َم بَ ْد ٍر‪ ،‬ثُ َّم س ُِحبُوا‪ o‬إِلَى ْالقَلِي ِ‬
‫ب قَلِي ِ‬ ‫َع ْب ُد هَّللا ِ‪ :‬فَ َوهَّللا ِ لَقَ ْد َرأَ ْيتُهُ ْم َ‬
‫َو َسلَّ َم‪َ :‬وأُ ْتبِ َع أَصْ َحابُ ْالقَلِي ِ‬
‫ب لَ ْعنَةً"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن اسحاق سرماری نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق کے واسطہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا۔ انہوں نے عمرو بن میمون سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کعبہ کے پاس کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ قریش اپنی مجلس میں‪( ‬ق‪o‬ریب ہی)‪ ‬بیٹھے ہ‪o‬وئے تھے۔ ات‪o‬نے میں ان‬
‫میں سے ایک قریشی بوال اس ریاکار‪ o‬کو نہیں دیکھتے؟ کیا ک‪oo‬وئی ہے ج‪oo‬و فالں ق‪oo‬بیلہ کے ذبح ک‪oo‬ئے ہ‪oo‬وئے اونٹ ک‪oo‬ا‬
‫گوبر‪ ،‬خون اور اوجھڑی اٹھا الئے۔ پھر یہاں انتظار کرے۔ جب یہ‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪) ‬س‪oo‬جدہ میں ج‪oo‬ائے‬
‫تو گردن پر رکھ دے‪( ‬چنانچہ اس کام کو انجام دینے کے لیے)‪ ‬ان میں سے سب سے زیادہ ب‪o‬دبخت ش‪o‬خص اٹھ‪o‬ا اور‬
‫جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ میں گئے تو اس نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی گردن مبارک پ‪oo‬ر یہ غالظ‪oo‬تیں ڈال‬
‫دیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسجدہ ہی کی حالت میں سر رکھے رہے۔ مشرکین‪( ‬یہ دیکھ کر)‪ ‬ہنس‪oo‬ے اور م‪oo‬ارے‬
‫ہنسی کے ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہونے لگے۔ ایک شخص(غالبا ً ابن مسعود رضی ہللا عنہ)‪ ‬فاطمہ رضی ہللا عنہا‬
‫کے پاس آئے۔ وہ ابھی بچہ تھیں۔ آپ رضی ہللا عنہا دوڑتی ہوئی آئیں۔ نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اب بھی س‪oo‬جدہ‬
‫ہی میں تھے۔ پھر‪( ‬ف‪oo‬اطمہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے)‪ ‬ان غالظت‪oo‬وں ک‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے اوپ‪oo‬ر س‪oo‬ے ہٹایا اور‬
‫مشرکین کو برا بھال کہا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پوری کر کے فرمایا ‪ ‬یا ہللا قریش پر عذاب نازل کر۔‬
‫یا ہللا قریش پر عذاب نازل کر۔ یا ہللا قریش پر عذاب نازل کر۔ ‪ ‬پھر ن‪oo‬ام لے ک‪oo‬ر کہ‪oo‬ا یا ہللا! عم‪oo‬رو بن ہش‪oo‬ام‪ ،‬عتبہ بن‬
‫ربیعہ‪ ،‬شیبہ بن ربیعہ‪ ،‬ولید بن عتبہ‪ ،‬امیہ بن خلف‪ ،‬عقبہ بن ابی معی‪oo‬ط اور عم‪oo‬ارہ ابن ولی‪oo‬د ک‪oo‬و ہالک ک‪oo‬ر۔ عب‪oo‬دہللا بن‬
‫مسعود رضی ہللا عنہ نے کہا‪ ،‬ہللا کی قسم! میں نے ان سب کو بدر کی لڑائی میں مقتول پایا۔ پھ‪oo‬ر انہیں گھس‪oo‬یٹ ک‪oo‬ر‬
‫بدر کے کن‪o‬ویں میں پھین‪oo‬ک دیا گی‪oo‬ا۔ اس کے بع‪o‬د رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ کن‪o‬ویں والے ہللا کی‬
‫رحمت سے دور کر دئیے گئے۔‬

‫كتاب مواقيت الصالة‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪406‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کتاب اوقات نماز کے بیان میں‬


‫صالَ ِة َوفَ ْ‬
‫ضلِ َها‪:‬‬ ‫ت ال َّ‬
‫اب َم َواقِي ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز کے اوقات اور ان کے فضائل‬
‫ت َعلَى ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين ِكتَابًا َم ْوقُوتًا سورة النساء آية ‪ُ 103‬م َوقَّتًا َوقَّتَهُ َعلَ ْي ِه ْم‪.‬‬ ‫َوقَ ْولِ ِه‪ :‬إِ َّن الصَّالةَ َكانَ ْ‬
‫کہ مسلمانوں پر نماز وقت مقررہ‪ o‬میں فرض ہے‪ ،‬یعنی ہللا نے ان کے لیے نمازوں کے اوقات مقرر‪ o‬کر دئیے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪521 :‬‬
‫صاَل ةَ يَ ْو ًم‪oo‬ا‪،‬‬‫يز أَ َّخ َر ال َّ‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن ُع َم َر ب َْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ َر ْأ ُ‬
‫اق‪ ،‬فَ‪َ o‬د َخ َل َعلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ‬أَبُو‬ ‫الص‪o‬اَل ةَ يَ ْو ًما َوهُ‪َ o‬و بِ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ال ِع َر ِ‬ ‫الزبَي ِْر‪ ، ‬فَأ َ ْخبَ َرهُ أَ َّن ْال ُم ِغ‪oo‬ي َرةَ ب َْن ُش‪ْ o‬عبَةَ أَ َّخ َر َّ‬
‫فَ َد َخ َل َعلَ ْي ِه‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَ َّن ِجب ِْري َل نَ َز َل فَ َ‬
‫صلَّى‪ ،‬فَ َ‬ ‫اريُّ ‪ ، ‬فَقَا َل‪َ :‬ما هَ َذا يَا ُم ِغي َرةُ ؟ أَلَي َ‬
‫ْس قَ ْد َعلِ ْم َ‬ ‫ص ِ‬‫َم ْسعُو ٍد اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪،‬‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى فَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى فَ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬بِهَ ‪َ o‬ذا‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى فَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى فَ َ‬
‫ثُ َّم َ‬
‫الص ‪o‬اَل ِة‪،‬‬
‫ت َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم َو ْق َ‬ ‫ِّث‪ ،‬أَ َو أَ َّن ِجب ِْري َل هُ َو أَقَا َم لِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫أُ ِمرْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل ُع َم ُر لِعُرْ َوةَ‪ :‬ا ْعلَ ْم َما تُ َحد ُ‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪. ‬‬
‫ان‪ ‬بَ ِشي ُر ب ُْن أَبِي َم ْسعُو ٍد‪ ‬يُ َحد ُ‬
‫قَا َل عُرْ َوةُ‪َ :‬ك َذلِك َك َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک رحمہ ہللا علیہ کو پڑھ کر سنایا ابن ش‪oo‬ہاب‬
‫کی روایت سے کہ‪ ‬عمر بن عبدالعزیز رحمہ ہللا علیہ نے ایک دن‪( ‬عصر کی)‪ ‬نماز میں دیر کی‪ ،‬پس عروہ بن زب‪oo‬یر‬
‫رضی ہللا عنہ کے پاس تشریف لے گئے‪ ،‬اور انہوں نے بتایا کہ‪( ‬اسی طرح)‪ ‬مغیرہ بن شعبہ رضی ہللا عنہ نے ایک‬
‫دن‪( ‬عراق کے ملک میں)‪ ‬نم‪oo‬از میں دیر کی تھی جب وہ ع‪oo‬راق میں(ح‪oo‬اکم)‪ ‬تھے۔ پس ابومس‪oo‬عود انص‪oo‬اری‪( ‬عقبہ بن‬
‫عمر)‪ ‬ان کی خدمت میں گئے۔ اور فرمایا‪ ،‬مغیرہ رضی ہللا عنہ! آخر یہ کیا بات ہے‪ ،‬کی‪oo‬ا آپ ک‪oo‬و معل‪oo‬وم نہیں کہ جب‬
‫جبرائیل علیہ السالم تشریف الئے تو انہوں نے نماز پڑھی اور رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بھی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی‪،‬‬
‫پھر جبرائیل علیہ السالم نے نماز پڑھی تو ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بھی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی‪ ،‬پھ‪oo‬ر جبرائی‪oo‬ل علیہ‬
‫السالم نے نماز پڑھی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی نماز پڑھی‪ ،‬پھر جبرائیل علیہ الس‪oo‬الم نے کہ‪oo‬ا کہ میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪407‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اسی طرح حکم دیا گیا ہوں۔ اس پر عمر بن عبدالعزیز رحمہ ہللا نے عروہ سے کہا‪ ،‬معل‪oo‬وم بھی ہے آپ کی‪oo‬ا بی‪oo‬ان ک‪oo‬ر‬
‫رہے ہیں؟ کیا جبرائیل علیہ السالم نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نماز کے اوقات‪( ‬عمل کر کے)‪ ‬بتالئے تھے۔‬
‫عروہ نے کہا‪ ،‬کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود رضی ہللا عنہ اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪522 :‬‬
‫صلِّي ْال َعصْ َر َو َّ‬
‫الش‪ْ o‬مسُ فِي حُجْ َرتِهَا‬ ‫قَا َل عُرْ َوةُ‪َ :‬ولَقَ ْد َح َّدثَ ْتنِي‪َ  ‬عائِ َشةُ‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يُ َ‬
‫قَ ْب َل أَ ْن تَ ْ‬
‫ظهَ َر"‪.‬‬
‫عروہ رحمہ ہللا علیہ نے کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عص‪oo‬ر‬
‫کی نماز اس وقت پ‪oo‬ڑھ لی‪oo‬تے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حج‪oo‬رہ‪ o‬میں موج‪oo‬ود ہ‪oo‬وتی تھی اس س‪oo‬ے بھی پہلے کہ وہ‬
‫دیوار پر چڑھے۔‬

‫ين}‪:‬‬
‫ش ِر ِك َ‬ ‫ين إِلَ ْي ِه َواتَّقُوهُ َوأَقِي ُموا ال َّ‬
‫صالَةَ َوالَ تَ ُكونُوا ِم َن ا ْل ُم ْ‬ ‫اب‪ُ { :‬منِيبِ َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ارشاد ہے کہ ہللا پاک کی طرف رجوع کرنے والے ( ہو جاؤ ) اور اس سے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ‬
‫حدیث نمبر‪523 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبَّا ٌد هُ‪َ o‬و اب ُْن َعبَّا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َج ْم‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪ِ o‬د َم َو ْف‪ُ o‬د َع ْب‪ِ o‬د‬
‫الش ‪o‬ه ِْر‬‫ك إِاَّل فِي َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬إِنَّا ِم ْن هَ َذا ْال َح ِّي ِم ْن َربِي َعةَ َولَ ْسنَا نَ ِ‬
‫ص ُل إِلَ ْي ‪َ o‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬‫ْس َعلَى َرس ِ‬ ‫ْالقَي ِ‬
‫‪o‬ان بِاهَّلل ِ‪،‬‬
‫‪o‬ع‪ ،‬اإْل ِ ي َم‪ِ o‬‬ ‫ْال َح َر ِام‪ ،‬فَ ُمرْ نَا بِ َش ْي ٍء نَأْ ُخ ْذهُ َع ْن َ‬
‫ك َونَ ْد ُعو إِلَ ْي ِه َم ْن َو َرا َءنَا‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬آ ُم ُر ُك ْم بِأَرْ بَ ٍع َوأَ ْنهَ‪oo‬ا ُك ْم َع ْن أَرْ بَ‪ٍ o‬‬
‫الص‪o‬اَل ِة‪َ ،‬وإِيتَ‪oo‬ا ُء ال َّز َك‪oo‬ا ِة‪َ ،‬وأَ ْن تُ‪َ o‬ؤ ُّدوا إِلَ َّ‬
‫ي ُخ ُم َ‬
‫س َما‬ ‫ثُ َّم فَ َّس َرهَا لَهُ ْم َشهَا َدةُ أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَنِّي َرسُو ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وإِقَ‪oo‬ا ُم َّ‬

‫َغنِ ْمتُ ْم‪َ ،‬وأَ ْنهَى َع ْن‪ ،‬ال ُّدبَّا ِء‪َ ،‬و ْال َح ْنتَ ِم‪َ ،‬و ْال ُمقَي َِّر‪َ ،‬والنَّقِ ِ‬
‫ير"‪o.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪408‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ٰ‬
‫بصری نے‪ ،‬اور یہ عباد کے لڑکے ہیں‪ ،‬ابوجمرہ‪( o‬نص‪oo‬ر‬ ‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عباد بن عباد‬
‫بن عمران)‪ ‬کے ذریعہ سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬عب‪oo‬دالقیس ک‪oo‬ا وف‪oo‬د رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آیا اور کہ‪oo‬ا کہ ہم اس ربیعہ ق‪oo‬بیلہ س‪o‬ے ہیں اور ہم آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں‪ ،‬اس ل‪o‬یے آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کس‪o‬ی ایس‪o‬ی‬
‫بات کا ہمیں حکم دیجیئے‪ ،‬جسے ہم آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪oo‬ے س‪oo‬یکھ لیں اور اپ‪oo‬نے پیچھے رہ‪oo‬نے والے دوس‪oo‬رے‬
‫لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے سکیں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں تمہیں چ‪oo‬ار چ‪oo‬یزوں ک‪oo‬ا حکم دیت‪oo‬ا‬
‫ہوں اور چار‪ o‬چیزوں سے روکتا ہوں‪ ،‬پہلے ہللا پر ایم‪oo‬ان النے ک‪oo‬ا‪ ،‬پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس کی تفص‪oo‬یل‬
‫بیان فرم‪oo‬ائی کہ اس ب‪oo‬ات کی ش‪oo‬ہادت دین‪oo‬ا کہ ہللا کے س‪oo‬وا ک‪oo‬وئی معب‪oo‬ود نہیں اور یہ کہ میں ہللا ک‪oo‬ا رس‪oo‬ول ہ‪oo‬وں‪ ،‬اور‬
‫دوسرے نماز قائم کرنے کا‪ ،‬تیس‪oo‬رے زک‪oٰ o‬وۃ دینے ک‪oo‬ا‪ ،‬اور چ‪oo‬وتھے ج‪oo‬و م‪oo‬ال تمہیں غ‪oo‬نیمت میں ملے‪ ،‬اس میں س‪oo‬ے‬
‫پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم‪ ،‬قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں۔‪( ‬ن‪oo‬وٹ‪ :‬یہ تم‪oo‬ام‬
‫برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے)۔‬

‫اب ا ْلبَ ْي َع ِة َعلَى إِقَا َم ِة ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز درست طریقے سے پڑھنے پر بیعت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪524 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬قَيْسٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِري‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪، ‬‬
‫ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى إِقَ ِام ال َّ‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬وإِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪َ ،‬والنُّصْ ِ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫قَا َل‪" :‬بَايَع ُ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے اس‪oo‬ماعیل بن ابی‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫خالد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے قیس بن ابی حازم نے جریر بن عبدہللا رضی ہللا عنہ کی روایت سے بیان‬
‫کیا کہ جریر بن عبدہللا بجلی رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دست مبارک پر‬
‫نماز قائم کرنے‪ٰ ،‬‬
‫زکوۃ دینے‪ ،‬اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪409‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَةُ َكفَّ َ‬
‫ارةٌ‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ گناہوں کے لیے نماز کفارہ ہے ( یعنی اس سے صغیرہ گناہ معاف ہو‬
‫جاتے ہیں )‬
‫حدیث نمبر‪525 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا ُجلُوسًا ِع ْن َد‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬شقِي ٌ‬
‫ت‪ :‬أَنَا َك َما قَالَ ‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْالفِ ْتنَ ِة ؟ قُ ْل ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَيُّ ُك ْم يَحْ فَظُ قَ ْو َل َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫الص ‪َ o‬دقَةُ‬ ‫ت‪ :‬فِ ْتنَةُ ال َّرج ُِل فِي أَ ْهلِ ِه َو َمالِ ِه َو َولَ ِد ِه َو َج ِ‬
‫ار ِه‪ ،‬تُ َكفِّ ُرهَا َّ‬
‫الص ‪o‬اَل ةُ َو َّ‬
‫الص ‪ْ o‬و ُم َو َّ‬ ‫ك َعلَ ْي ِه أَ ْو َعلَ ْيهَا لَ َج ِري ٌء‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫إِنَّ َ‬
‫ك ِم ْنهَا بَأْسٌ يَا أَ ِمي َر‬ ‫ْس هَ َذا أُ ِري ُد‪َ ،‬ولَ ِك ْن ْالفِ ْتنَةُ الَّتِي تَ ُمو ُج َك َما يَ ُمو ُج ْالبَحْ رُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَي َ‬
‫ْس َعلَ ْي َ‬ ‫َواأْل َ ْم ُر َوالنَّ ْه ُي‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَي َ‬
‫‪o‬ان ُع َم‪ُ o‬ر‬ ‫ق أَبَ‪o‬دًا‪ ،‬قُ ْلنَ‪oo‬ا‪ :‬أَ َك‪َ o‬‬‫ك َوبَ ْينَهَا بَابًا ُم ْغلَقًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَيُ ْك َس ُر أَ ْم يُ ْفتَ ُح ؟ قَا َل‪ :‬يُ ْك َسرُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ ًذا اَل يُ ْغلَ‪َ o‬‬ ‫ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين‪ ،‬إِ َّن بَ ْينَ َ‬
‫يط‪ ،‬فَ ِه ْبنَا أَ ْن نَسْأ َ َل ُح َذ ْيفَةَ‪ ،‬فَأ َ َمرْ نَا‬
‫ْس بِاأْل َ َغالِ ِ‬
‫ث لَي َ‬‫ون ْال َغ ِد اللَّ ْيلَةَ"‪ ،‬إِنِّي َح َّد ْثتُهُ بِ َح ِدي ٍ‬
‫اب ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ك َما أَ َّن ُد َ‬ ‫يَ ْعلَ ُم ْالبَ َ‬
‫َم ْسرُوقًا فَ َسأَلَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬البَابُ ُع َمرُ‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫اعمش‪( ‬سلیمان بن مہران)‪  ‬نے کہا کہ مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬شقیق نے کہا کہ میں نے حذیفہ بن یمان‬
‫رضی ہللا عنہ سے سنا۔ حذیفہ رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬ہم عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی خ‪oo‬دمت میں بیٹھے ہ‪oo‬وئے تھے‬
‫کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ میں‬
‫بوال‪ ،‬میں نے اسے‪( ‬اسی طرح یاد رکھا ہے)‪ ‬جیسے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھ‪oo‬ا۔‬
‫عمر رضی ہللا عنہ بولے‪ ،‬کہ تم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بےب‪oo‬اک تھے۔ میں‬
‫نے کہا کہ انسان کے گھر والے‪ ،‬مال اوالد اور پڑوسی سب فتنہ‪( ‬کی چیز)‪ ‬ہیں۔ اور نماز‪ ،‬روزہ‪ ،‬صدقہ‪ ،‬اچھی ب‪oo‬ات‬
‫کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتن‪oo‬وں ک‪oo‬ا کف‪oo‬ارہ ہیں۔ عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‬
‫میں تم س‪oo‬ے اس کے متعل‪oo‬ق نہیں پوچھت‪oo‬ا‪ ،‬مجھے تم اس فتنہ کے ب‪oo‬ارے میں بتالؤ ج‪oo‬و س‪oo‬مندر کی م‪oo‬وج کی ط‪oo‬رح‬
‫ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤم‪oo‬نین! آپ اس س‪oo‬ے خ‪oo‬وف نہ کھ‪oo‬ائیے۔ آپ کے اور فتنہ‬
‫کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا‪( ‬صرف)‪ ‬کھوال ج‪oo‬ائے گ‪oo‬ا۔ میں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی ہللا عنہ بول اٹھے‪ ،‬کہ پھر تو وہ کبھی بن‪o‬د نہیں ہ‪o‬و س‪oo‬کے گ‪o‬ا۔ ش‪o‬قیق نے کہ‪oo‬ا کہ ہم نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪410‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حذیفہ رضی ہللا عنہ سے پوچھا‪ ،‬کیا عمر رضی ہللا عنہ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے‬
‫کہا کہ ہاں! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے ج‪oo‬و‬
‫قطعا ً غلط نہیں ہے۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی ہللا عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا‪( ‬کہ دروازہ سے کیا مراد‬
‫ہے)‪ ‬اس لیے ہم نے مسروق سے کہا‪( ‬کہ وہ پوچھیں)‪ ‬انہوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خ‪oo‬ود عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ ہی تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪526 :‬‬
‫ان النَّ ْه ‪ِ o‬ديِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َم ْس ‪o‬عُو ٍد‪" ، ‬أَ َّن‬
‫ان التَّ ْي ِم ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُع ْث َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخبَ َرهُ‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ َع َّز َو َج‪َّ o‬ل َوأَقِ ِم َّ‬
‫الص ‪o‬الةَ طَ ‪َ o‬رفَ ِي‬ ‫ي َ‬ ‫اب ِم َن ا ْم َرأَ ٍة قُ ْبلَةً‪ ،‬فَأَتَى النَّبِ َّ‬
‫ص َ‬ ‫َر ُجاًل أَ َ‬
‫ت سورة هود آية ‪ ،114‬فَقَا َل ال َّر ُجلُ‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَلِي هَ‪َ o‬ذا ؟‬ ‫ت ي ُْذ ِهب َْن ال َّسيِّئَا ِ‬
‫ار َو ُزلَفًا ِم َن اللَّي ِْل إِ َّن ْال َح َسنَا ِ‬
‫النَّهَ ِ‬
‫يع أُ َّمتِي ُكلِّ ِه ْم"‪.‬‬
‫قَا َل‪ :‬لِ َج ِم ِ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے یزید بن زریع نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬س‪oo‬لیمان تیمی کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ابوعثمان نہدی سے‪ ،‬انہوں نے ابن مسعود رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ایک شخص نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لی‪oo‬ا۔‬
‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫اور پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آیا اور آپ کو اس حرکت کی خبر دے دی۔ اس پر ہللا‬
‫یہ آیت ن‪oo‬ازل فرم‪oo‬ائی‪ ،‬کہ نم‪oo‬از دن کے دون‪oo‬وں حص‪oo‬وں میں ق‪oo‬ائم ک‪oo‬رو اور کچھ رات گ‪oo‬ئے بھی‪ ،‬اور بالش‪oo‬بہ نیکی‪oo‬اں‬
‫برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ اس شخص نے کہا کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! کی‪oo‬ا یہ ص‪oo‬رف م‪oo‬یرے ل‪oo‬یے ہے۔ ت‪oo‬و آپ ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میری تمام امت کے لیے یہی حکم ہے۔‬

‫صالَ ِة ِل َو ْقتِ َها‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل ال َّ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز وقت پر پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪411‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪527 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َع ْم ٍرو‬
‫ار‪ ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد ِه َشا ُم ب ُْن َع ْب ِد ْال َملِ ِك‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ْ  :‬ال َولِي ُد ب ُْن ْال َع ْي َز ِ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪،‬‬ ‫"س ‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ار‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬ ‫احبُ َوأَ َشا َر إِلَى َد ِ‬
‫ار‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬هَ ِذ ِه ال َّد ِ‬ ‫ص ِ‬‫ي‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬ح َّدثَنَا َ‬
‫ال َّش ْيبَانِ َّ‬
‫صاَل ةُ َعلَى َو ْقتِهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم أَيٌّ ؟ قَا َل‪ :‬ثُ َّم بِرُّ ْال َوالِ َدي ِْن‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم أَيٌّ ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ْ :‬ال ِجهَ‪oo‬ا ُد‬ ‫أَيُّ ْال َع َم ِل أَ َحبُّ إِلَى هَّللا ِ ؟ قَا َل‪ :‬ال َّ‬
‫يل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي بِ ِه َّن َولَ ِو ا ْستَ َز ْدتُهُ لَ َزا َدنِي"‪.‬‬
‫فِي َسبِ ِ‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے ولید بن عیزار ک‪oo‬وفی‬
‫نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ میں نے اب‪oo‬وعمر و ش‪oo‬یبانی س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ میں نے اس گھ‪oo‬ر کے مال‪oo‬ک س‪oo‬ے‬
‫سنا‪( ،‬آپ عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کر رہے تھے)‪ ‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے ن‪oo‬بی‬
‫تعالی کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محب‪oo‬وب ہے؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬ ‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ ہللا‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا‪ ،‬پھر پوچھا‪ ،‬اس کے بعد‪ ،‬فرمایا وال‪o‬دین کے س‪oo‬اتھ نی‪o‬ک مع‪o‬املہ رکھن‪o‬ا۔‬
‫پوچھا اس کے بعد‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا کی راہ میں جہ‪oo‬اد کرن‪oo‬ا۔ ابن مس‪oo‬عود رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے‬
‫فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے یہ تفصیل بت‪oo‬ائی اور اگ‪oo‬ر میں اور س‪o‬واالت کرت‪oo‬ا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اور زیادہ بھی بتالتے۔‪( ‬لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی)۔‬

‫س َكفَّ َ‬
‫ارةٌ‪:‬‬ ‫صلَ َواتُ ا ْل َخ ْم ُ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ پانچوں وقت کی نمازیں گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہیں‬
‫حدیث نمبر‪528 :‬‬

‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن َح ْم‪َ o‬زةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬از ٍم‪َ   ، ‬وال‪َّ o‬د َرا َورْ ِديُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪، ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬أَ َرأَ ْيتُ ْم لَ‪oْ o‬و‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ب أَ َح ِد ُك ْم يَ ْغتَ ِس ُل فِي ِه ُك َّل يَ ْو ٍم َخ ْمسًا َما تَقُو ُل َذلِ َ‬
‫ك يُ ْبقِي ِم ْن َد َرنِ ِه‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل يُ ْبقِي ِم ْن َد َرنِ ‪ِ o‬ه َش ‪ْ o‬يئًا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫أَ َّن نَهَرًا بِبَا ِ‬
‫س‪ ،‬يَ ْمحُو هَّللا ُ بِ ِه ْال َخطَايَا"‪.‬‬
‫ت ْال َخ ْم ِ‬ ‫ك ِم ْث ُل ال َّ‬
‫صلَ َوا ِ‬ ‫فَ َذلِ َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم اور عبدالعزیز بن محم‪oo‬د دراوردی نے یزید‬
‫بن عبدہللا کی روایت سے‪ ،‬انہوں نے محمد بن ابراہیم تیمی سے‪ ،‬انہوں نے ابوسلمہ بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ع‪oo‬وف رض‪oo‬ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪412‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ انہوں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے تھے کہ اگر کسی ش‪oo‬خص کے دروازے پ‪oo‬ر نہ‪oo‬ر ج‪oo‬اری ہ‪oo‬و اور وہ روزانہ اس میں پ‪oo‬انچ پ‪oo‬انچ‬
‫دفعہ نہائے تو تمہارا کیا گمان ہے۔ کیا اس کے بدن پر کچھ بھی میل ب‪oo‬اقی رہ س‪oo‬کتا ہے؟ ص‪oo‬حابہ نے ع‪oo‬رض کی کہ‬
‫نہیں یا رسول ہللا! ہرگز نہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہی حال پ‪oo‬انچوں وقت کی نم‪oo‬ازوں ک‪oo‬ا ہے کہ ہللا‬
‫پاک ان کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‬

‫صالَ ِة عَنْ َو ْقتِ َها‪:‬‬


‫يع ال َّ‬
‫َضيِ ِ‬
‫اب ت ْ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ بے وقت نماز پڑھنا ‪ ،‬نماز کو ضائع کرنا ہے‬
‫حدیث نمبر‪529 :‬‬
‫‪o‬ان َعلَى‬
‫ف َش‪ْ o‬يئًا ِم َّما َك َ‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ " :‬ما أَ ْع ِ‬
‫‪o‬ر ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬مهْ‪ِ o‬ديٌّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬غ ْياَل َن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ضيَّ ْعتُ ْم فِيهَا ؟"‪.‬‬
‫ضيَّ ْعتُ ْم َما َ‬ ‫صاَل ةُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قِي َل ال َّ‬
‫َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مہدی بن میمون نے غیالن بن جریر کے واسطہ سے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انس رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد کی کوئی ب‪oo‬ات اس زم‪oo‬انہ میں نہیں‬
‫پاتا۔ لوگوں نے کہا‪ ،‬نماز تو ہے۔ فرمایا اس کے اندر بھی تم نے کر رکھا ہے جو کر رکھا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪530 :‬‬
‫‪o‬ان ب ِْن أَبِي َر َّوا ٍد‪ ‬أَ ِخي‬
‫اص‪ٍ o‬ل أَبُو ُعبَ ْي‪َ o‬دةَ ْال َح‪َّ o‬دا ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْث َم‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ُز َرا َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد ب ُْن َو ِ‬
‫ق َوهُ‪َ o‬و يَ ْب ِكي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما يُ ْب ِكي َ‬
‫ك ؟‪،‬‬ ‫‪o‬ك‪ ‬بِ ِد َم ْش‪َ o‬‬ ‫ت َعلَى‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ي‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬د َخ ْل ُ‬ ‫ْت‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِر َّ‬ ‫َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ت"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬بَ ْك‪ُ o‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‬ ‫ضيِّ َع ْ‬
‫صاَل ةُ قَ ْد ُ‬
‫صاَل ةَ‪َ ،‬وهَ ِذ ِه ال َّ‬ ‫ف َش ْيئًا ِم َّما أَ ْد َر ْك ُ‬
‫ت إِاَّل هَ ِذ ِه ال َّ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬اَل أَ ْع ِر ُ‬
‫ان ب ُْن أَبِي َر َّوا ٍد‪ ‬نَحْ َوهُ‪.‬‬‫ْالبُرْ َسانِ ُّي‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪413‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عمرو بن زرارہ‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں عبدالواحد بن واصل ابوعبیدہ حداد نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدالعزیز کے بھائی عثمان بن ابی رواد کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے س‪oo‬نا کہ‪ ‬میں‬
‫دمشق میں انس بن مالک رض‪o‬ی ہللا عنہ کی خ‪o‬دمت میں گی‪o‬ا۔ آپ اس وقت رو رہے تھے۔ میں نے ع‪o‬رض کی‪o‬ا کہ آپ‬
‫کیوں رو رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے عہ‪oo‬د کی ک‪oo‬وئی چ‪oo‬یز اس نم‪oo‬از کے عالوہ‬
‫اب میں نہیں پاتا اور اب اس کو بھی ضائع کر دیا گیا ہے۔ اور بکر بن خلف نے کہا کہ ہم سے محمد بن بکر برسانی‬
‫نے بیان کیا کہ ہم سے عثمان بن ابی رواد نے یہی حدیث بیان کی۔‬

‫اب ا ْل ُم َ‬
‫صلِّي يُنَا ِجي َربَّهُ َع َّز َو َج َّل‪:‬‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز پڑھنے واال نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ طور پر بات چیت کرتا‬
‫ہے‬
‫حدیث نمبر‪531 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪" :‬إِ َّن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قال‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت قَ َد ِم ِه ْاليُ ْس َرى"‪َ ،‬وقَا َل‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ٌد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪ ، ‬اَل يَ ْتفِ ‪ُ o‬ل‬ ‫صلَّى يُنَ ِ‬
‫اجي َربَّهُ‪ ،‬فَاَل يَ ْتفِلَ َّن َع ْن يَ ِمينِ ِه‪َ ،‬ولَ ِك ْن تَحْ َ‬ ‫أَ َح َد ُك ْم إِ َذا َ‬
‫ق بَي َْن يَ َد ْي‪ِ o‬ه َواَل َع ْن يَ ِمينِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬ولَ ِك ْن َع ْن‬ ‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫ت قَ َد َم ْي ِه‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ : ‬اَل يَ ْب‪ُ o‬ز ُ‬ ‫قُ َّدا َمهُ أَ ْو بَي َْن يَ َد ْي ِه‪َ ،‬ولَ ِك ْن َع ْن يَ َس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬اَل يَ ْب ُز ْق فِي ْالقِ ْبلَ ِة َواَل َع ْن يَ ِمينِ‪ِ o‬ه‪،‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت قَ َد ِم ِه‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫يَ َس ِ‬
‫ار ِه أَ ْو تَحْ َ‬
‫ت قَ َد ِم ِه‪.‬‬ ‫َولَ ِك ْن َع ْن يَ َس ِ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن عبدہللا دستوائی نے قتادہ ابن دعامہ کے واسطے سے‪ ،‬انہوں‬
‫نے انس رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نم‪oo‬از میں ہوت‪oo‬ا ہے‬
‫تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اس لیے اپنی داہنی جانب نہ تھوکنا چ‪oo‬اہیے لیکن ب‪oo‬ائیں پ‪oo‬اؤں کے نیچے‬
‫تھوک سکتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪414‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪532 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ق فَاَل يَ ْب‪ُ o‬زقَ َّن بَي َْن يَ َد ْي‪ِ o‬ه َواَل َع ْن يَ ِمينِ‪ِ o‬ه فَإِنَّهُ‬ ‫‪o‬ال َك ْل ِ‬
‫ب‪َ ،‬وإِ َذا بَ‪َ o‬ز َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْعتَ ِدلُوا فِي ال ُّسجُو ِد َواَل يَ ْبس ْ‬
‫ُط ِذ َرا َع ْي ِه َك‪ْ o‬‬

‫يُنَ ِ‬
‫اجي َربَّهُ"‪.‬‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے انس بن مال‪oo‬ک‬
‫رضی ہللا عنہ سے بیان کیا‪ ،‬آپ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے تھے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سجدہ کرنے میں اعتدال رکھو(سیدھی طرح پر کرو)‪ ‬اور کوئی شخص تم میں سے اپنے بازوؤں‬
‫کو کتے کی طرح نہ پھیالئے۔ جب کسی کو تھوکنا ہی ہو تو سامنے یا داہنی طرف نہ تھ‪oo‬وکے‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ وہ نم‪oo‬از میں‬
‫اپنے رب سے پوشیدہ باتیں کرتا رہتا ہے اور سعید نے قتادہ رضی ہللا عنہ سے روایت کر کے بیان کی‪oo‬ا ہے کہ آگے‬
‫یا سامنے نہ تھوکے البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے اور شعبہ نے کہ‪oo‬ا کہ اپ‪oo‬نے س‪oo‬امنے اور دائیں‬
‫جانب نہ تھوکے‪ ،‬بلکہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھ‪oo‬وک س‪oo‬کتا ہے۔ اور حمی‪oo‬د نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫سے وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں کہ قبلہ کی ط‪oo‬رف نہ تھ‪oo‬وکے اور نہ دائیں ط‪oo‬رف البتہ‬
‫بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے۔‬

‫ش َّد ِة ا ْل َح ِّر‪:‬‬ ‫اإل ْب َرا ِد ِبال ُّ‬


‫ظ ْه ِر فِي ِ‬ ‫اب ِ‬‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪534 - 533 :‬‬
‫ان‪َ : ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع‪َ o‬ر ُج َع ْب‪ُ o‬د‬ ‫ص‪o‬الِ ُح ب ُْن َكي َ‬
‫ْس‪َ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ب ُْن ُس‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫‪o‬ولَى َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬أَنَّهُ َما َح‪َّ o‬دثَاهُ َع ْن‬
‫ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪َ  ‬و َغ ْي‪ُ o‬رهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ   ، ‬ونَ‪oo‬افِ ٌع‪َ  ‬م‪ْ o‬‬
‫ْح َجهَنَّ َم"‪.‬‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬إِ َذا ا ْشتَ َّد ْال َحرُّ فَأَب ِْر ُدوا َع ِن ال َّ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَإ ِ َّن ِش َّدةَ ال َحرِّ ِم ْن فَي ِ‬ ‫َرس ِ‬
‫ہم س‪o‬ے ایوب بن س‪o‬لیمان م‪o‬دنی نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے اب‪o‬وبکر عبدالحمی‪o‬د بن ابی اویس نے س‪o‬لیمان بن بالل کے‬
‫واسطہ سے کہ صالح بن کیسان نے کہا کہ ہم سے اعرج عبدالرحمٰ ن وغیرہ نے حدیث بی‪oo‬ان کی۔ وہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی‬
‫مولی نافع عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہللا عنہ سے روایت کرتے تھے اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪415‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سے اس حدیث کی روایت کرتے تھے کہ ان دونوں صحابہ رضی ہللا عنہما نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫روایت کی کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ‬
‫گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪535 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫اج ِر أَبِي ْال َح َس ِن‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬ز ْي َد ب َْن َو ْه ٍ‬‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُمهَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ْ‪o‬ر ْد‪ ،‬أَ ْو قَ‪o‬ا َل‪ :‬ا ْنتَ ِظ‪ِ o‬ر ا ْنتَ ِظ‪ o‬رْ ‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل‪ِ :‬ش‪َّ o‬دةُ‬
‫الظ ْه َر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَب ِْر ْد أَب ِ‬ ‫َذرٍّ ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أَ َّذ َن ُم َؤ ِّذ ُن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬

‫صاَل ِة" َحتَّى َرأَ ْينَا فَ ْي َء التُّلُ ِ‬


‫ول‪.‬‬ ‫ْح َجهَنَّ َم‪ ،‬فَإ ِ َذا ا ْشتَ َّد ْال َحرُّ فَأَب ِْر ُدوا َع ِن ال َّ‬ ‫ْ‬
‫ال َحرِّ ِم ْن فَي ِ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ بن حجاج‪ o‬نے مہ‪oo‬اجر‬
‫ابوالحسن کی روایت سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے زید بن وہب ہمدانی سے سنا۔ انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وذر رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ‬کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے مؤذن‪( ‬بالل)‪ ‬نے ظہر کی اذان دی تو آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ٹھن‪o‬ڈا‬
‫کر‪ ،‬ٹھنڈا کر‪ ،‬یا یہ فرمایا کہ انتظار کر‪ ،‬انتظار کر‪ ،‬اور فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھ‪oo‬اپ س‪oo‬ے ہے۔‬
‫اس لیے جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو‪ ،‬پھر ظہر کی اذان اس وقت کہی گ‪oo‬ئی جب ہم‬
‫نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے۔‬

‫حدیث نمبر‪536 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪o‬يِّ ِ‬ ‫ظنَ‪oo‬اهُ ِم ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬حفِ ْ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ْح َجهَنَّ َم‪.‬‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا ا ْشتَ َّد ْال َحرُّ فَأَب ِْر ُدوا بِال َّ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَإ ِ َّن ِش َّدةَ ال َحرِّ ِم ْن فَي ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و ہم نے زہ‪oo‬ری‬
‫سے سن کر یاد کیا‪ ،‬وہ سعید بن مسیب کے واسطہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے ہیں‪ ،‬وہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪416‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ گ‪oo‬رمی کی‬
‫تیزی دوزخ کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہوتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪537 :‬‬
‫ْف‪،‬‬
‫الص ‪o‬ي ِ‬ ‫ْضي بَ ْعضًا‪ ،‬فَأ َ ِذ َن لَهَا بِنَفَ َسي ِْن نَفَ ٍ‬
‫س فِي ال ِّشتَا ِء َونَفَ ٍ‬
‫س فِي َّ‬ ‫ت‪ :‬يَا َربِّ أَ َك َل بَع ِ‬ ‫َوا ْشتَ َك ِ‬
‫ت النَّا ُر إِلَى َربِّهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ون ِم َن ْال َحرِّ ‪َ ،‬وأَ َش ُّد َما تَ ِج ُد َ‬
‫ون ِم َن ال َّز ْمهَ ِر ِ‬
‫ير"‪.‬‬ ‫فَهُ َو أَ َش ُّد َما تَ ِج ُد َ‬
‫دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب!‪( ‬آگ کی شدت کی وجہ سے)‪ ‬میرے بعض حص‪oo‬ہ نے بعض‬
‫‪o‬الی نے اس‪oo‬ے دو س‪oo‬انس لی‪o‬نے کی اج‪o‬ازت‪ o‬دی‪ ،‬ایک س‪oo‬انس ج‪oo‬اڑے میں اور ایک‬
‫حصہ کو کھا لیا ہے اس پر ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫سانس گرمی میں۔ اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم لوگ محسوس کرتے ہ‪oo‬و وہ اس‪oo‬ی س‪oo‬ے پی‪oo‬دا ہ‪oo‬وتی‬
‫ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪538 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ان‪َ   ، ‬ويَحْ يَى‪َ   ، ‬وأَبُو‬
‫ْح َجهَنَّ َم"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ُ  ‬س ‪ْ o‬فيَ ُ‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَب ِْر ُدوا بِ ُّ‬
‫الظه ِْر فَإ ِ َّن ِش َّدةَ ال َحرِّ ِم ْن فَي ِ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪. ‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے اعمش نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ کے واس‪o‬طہ س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬کہ گرمی کے موسم میں)‪ ‬ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا ک‪oo‬رو‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ گ‪oo‬رمی کی ش‪oo‬دت جہنم‬
‫یحیی اور ابوعوانہ نے اعمش کے واسطہ س‪oo‬ے کی‬
‫ٰ‬ ‫کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس حدیث کی متابعت سفیان ثوری‪،‬‬
‫ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪417‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سفَ ِر‪:‬‬ ‫اإل ْب َرا ِد ِبال ُّ‬


‫ظ ْه ِر فِي ال َّ‬ ‫اب ِ‬‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ سفر میں ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪539 :‬‬
‫اج ٌر أَبُو ْال َح َس ِن‪َ  ‬م ْولَى لِبَنِي تَي ِْم هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ز ْي ‪َ o‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مهَ ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي َس‪o‬فَ ٍر‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ َرا َد ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن أَ ْن يُ‪َ o‬ؤ ِّذ َن‬ ‫اريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َذرٍّ ْال ِغفَ ِ‬ ‫ب َْن َو ْه ٍ‬
‫‪o‬ول‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‬‫‪o‬ر ْد َحتَّى َرأَ ْينَا فَ ْي َء التُّلُ‪ِ o‬‬ ‫‪o‬ر ْد‪ ،‬ثُ َّم أَ َرا َد أَ ْن يُ‪َ o‬ؤ ِّذ َن‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لَ‪o‬هُ‪ :‬أَ ْب‪ِ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْب‪ِ o‬‬ ‫لِ ُّ‬
‫لظه ِْر‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اش‪o‬تَ َّد ْال َح‪oo‬رُّ فَ‪oo‬أَب ِْر ُدوا بِ َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪:‬‬ ‫ْح َجهَنَّ َم‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا ْ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن ِش َّدةَ ال َحرِّ ِم ْن فَي ِ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫تَتَفَيَّأ ُ تَتَ َميَّلُ‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے بنی تیم ہللا کے غالم مہاجر ابوالحسن نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ میں نے‬
‫زید بن وہب جہنی سے سنا‪ ،‬وہ ابوذر غفاری رضی ہللا عنہ سے نقل کرتے تھے کہ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ہم ایک س‪oo‬فر‬
‫میں رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ تھے۔ م‪oo‬ؤذن نے چاہ‪oo‬ا کہ ظہ‪oo‬ر کی اذان دے۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وقت کو ٹھنڈا ہونے دو‪ ،‬م‪o‬ؤذن نے‪( ‬تھ‪o‬وڑی دیر بع‪o‬د)‪ ‬پھ‪o‬ر چاہ‪oo‬ا کہ اذان دے‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ٹھن‪oo‬ڈا ہ‪oo‬ونے دو۔ جب ہم نے ٹیلے ک‪oo‬ا س‪oo‬ایہ ڈھال ہ‪o‬وا دیکھ لی‪oo‬ا۔‪( ‬تب اذان کہی گ‪oo‬ئی)‪ ‬پھ‪oo‬ر ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ کی تیزی سے ہے۔ اس لیے جب گرمی س‪oo‬خت‬
‫ہو جایا کرے تو ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا‪« ‬يتفيئو»‪( ‬کا لفظ ج‪oo‬و‬
‫سورۃ النحل میں ہے)‪ ‬کے معنے‪« ‬تتميل»‪( ‬جھکنا‪ ،‬مائل ہونا)‪ ‬ہیں۔‬

‫ت ال ُّ‬
‫ظ ْه ِر ِع ْن َد ال َّز َوا ِل‪:‬‬ ‫اب َو ْق ِ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے‬
‫صلِّي بِ ْالهَ ِ‬
‫اج َر ِة‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَا َل َجابِرٌ‪َ :‬ك َ‬
‫اور جابر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دوپہر کی گرمی میں‪( ‬ظہر کی)‪ ‬نماز پڑھتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪418‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪540 :‬‬

‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫‪o‬ك‪" ، ‬أَ َّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫الظ ْه َر‪ ،‬فَقَا َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر فَ َذ َك َر السَّا َعةَ‪ ،‬فَ َذ َك َر أَ َّن فِيهَا أُ ُمورًا ِعظَا ًما‪،‬‬
‫صلَّى ُّ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ فَ َ‬ ‫ين َزا َغ ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج ِح َ‬
‫ت فِي َمقَا ِمي هَ‪َ o‬ذا‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْكثَ َر‬ ‫ثُ َّم قَا َل‪َ :‬م ْن أَ َحبَّ أَ ْن يَسْأ َ َل َع ْن َش ْي ٍء فَ ْليَسْأَلْ ‪ ،‬فَاَل تَسْأَلُونِي َع ْن َش ْي ٍء إِاَّل أَ ْخبَرْ تُ ُك ْم َما ُد ْم ُ‬
‫النَّاسُ فِي ْالبُ َكا ِء‪َ ،‬وأَ ْكثَ َر أَ ْن يَقُو َل‪َ :‬سلُونِي‪ ،‬فَقَا َم َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُح َذافَةَ ال َّس ْه ِم ُّي‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن أَبِي ؟ قَا َل‪ :‬أَبُو َ‬
‫ك ُح َذافَةُ‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ض‪o‬ينَا بِاهَّلل ِ َربًّا َوبِاإْل ِ ْس‪o‬اَل ِم ِدينًا َوبِ ُم َح َّم ٍد نَبِيًّ‪oo‬ا‪ ،‬فَ َس‪َ o‬ك َ‬
‫ت ثُ َّم‬ ‫أَ ْكثَ َر أَ ْن يَقُو َل‪َ :‬سلُونِي‪ ،‬فَبَ َر َ‬
‫ك ُع َم ُر َعلَى ُر ْكبَتَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ر ِ‬
‫ض هَ َذا ْال َحائِ ِط‪ ،‬فَلَ ْم أَ َر َك ْال َخي ِْر َوال َّشرِّ "‪.‬‬
‫ي ْال َجنَّةُ َوالنَّا ُر آنِفًا فِي عُرْ ِ‬ ‫ض ْ‬
‫ت َعلَ َّ‬ ‫قَا َل‪ُ :‬ع ِر َ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعیب نے زہری کی روایت سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ‬
‫مجھے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬جب سورج ڈھال تو ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬حج‪oo‬رہ س‪oo‬ے‬
‫باہر تشریف الئے اور ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر منبر پر تشریف الئے۔ اور قی‪oo‬امت ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر فرمایا۔ اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ قیامت میں بڑے عظیم امور پیش آئیں گے۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اگ‪oo‬ر‬
‫کسی کو کچھ پوچھنا ہو تو پوچھ لے۔ کیونکہ جب تک میں اس جگہ پ‪oo‬ر ہ‪oo‬وں تم مجھ س‪oo‬ے ج‪oo‬و بھی پوچھ‪oo‬و گے۔ میں‬
‫اس کا جواب ضرور دوں گا۔ لوگ بہت زیادہ رونے لگے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬برابر فرماتے ج‪oo‬اتے تھے کہ ج‪oo‬و‬
‫کچھ پوچھنا ہو پوچھو۔ عبدہللا بن حذافہ سہمی کھڑے ہوئے اور دریافت کیا کہ نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬م‪o‬یرے‬
‫باپ کون ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تمہارے باپ حذافہ تھے۔ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اب بھی براب‪o‬ر‬
‫فرما رہے تھے کہ پوچھو کیا پوچھتے ہ‪oo‬و۔ ات‪oo‬نے میں عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ ادب س‪oo‬ے گھٹن‪oo‬وں کے ب‪oo‬ل بیٹھ گ‪oo‬ئے اور‬
‫تعالی کے مالک ہ‪oo‬ونے‪ ،‬اس‪oo‬الم کے دین ہ‪oo‬ونے اور محمد‪ ( ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم)‪ ‬کے ن‪oo‬بی‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے فرمایا کہ ہم ہللا‬
‫ہونے سے راضی اور خوش ہیں۔‪( ‬پس اس گستاخی سے ہم باز آتے ہیں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪oo‬ے ج‪oo‬ا اور بے‬
‫جا سواالت کریں)‪ ‬اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خاموش ہو گئے۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫ابھی ابھی م‪oo‬یرے س‪oo‬امنے جنت اور جہنم اس دیوار کے ک‪oo‬ونے میں پیش کی گ‪oo‬ئی تھی۔ پس میں نے نہ ایس‪oo‬ی ک‪oo‬وئی‬
‫عمدہ چیز دیکھی‪( ‬جیسی جنت تھی)‪ ‬اور نہ کوئی ایسی بری چیز دیکھی(جیسی دوزخ تھی)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪419‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪541 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‬ ‫ال‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَرْ َزةَ‪َ " ، ‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِى ْال ِم ْنهَ ِ‬
‫الش‪ْ o‬مسُ‬ ‫ت َّ‬ ‫ُص‪o‬لِّي ُّ‬
‫الظ ْه‪َ o‬ر إِ َذا َزالَ ِ‬ ‫ين إِلَى ْال ِمائَ‪ِ o‬ة‪َ ،‬وي َ‬ ‫يس‪o‬هُ َويَ ْق‪َ o‬رأُ فِيهَا َما بَي َْن ِّ‬
‫الس‪o‬تِّ َ‬ ‫ف َجلِ َ‬ ‫صلِّي الصُّ ْب َح‪َ ،‬وأَ َح ُدنَا يَع ِ‬
‫ْر ُ‬ ‫يُ َ‬
‫ْ‬
‫ب‪َ ،‬واَل يُبَ‪oo‬الِي بِتَ‪oo‬أ ِخ ِ‬
‫ير‬ ‫‪o‬ر ِ‬ ‫يت َما قَا َل فِي ْال َم ْغ‪ِ o‬‬ ‫صى ْال َم ِدينَ ِة يَرْ َج َع َوال َّش ْمسُ َحيَّةٌ َونَ ِس ُ‬ ‫َو ْال َعصْ َر‪َ ،‬وأَ َح ُدنَا يَ ْذهَبُ إِلَى أَ ْق َ‬
‫ث اللَّي ِْل‪.‬‬ ‫ث اللَّي ِْل‪ ،‬ثُ َّم قَا َل إِلَى َش ْ‬
‫ط ِر اللَّي ِْل"‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬م َعا ٌذ‪ : ‬قَا َل‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ : ‬لَقِيتُهُ َم َّرةً‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْو ثُلُ ِ‬ ‫ْال ِع َشا ِء إِلَى ثُلُ ِ‬
‫ہم س‪oo‬ے حفص بن عم‪ooo‬ر نے بی‪ooo‬ان کی‪ooo‬ا‪ ،‬کہ ہم س‪ooo‬ے ش‪ooo‬عبہ نے بی‪ooo‬ان کی‪ooo‬ا ابوالمنہ‪ooo‬ال کی روایت س‪ooo‬ے‪ ،‬انہ‪ooo‬وں نے‬
‫ابوبرزہ‪( ‬فضلہ بن عبید رضی ہللا عنہ)‪ ‬سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صبح کی نم‪oo‬از اس وقت‬
‫پڑھتے تھے جب ہم اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتے تھے۔ صبح کی نماز میں نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر اس وقت پڑھتے جب س‪oo‬ورج ڈھل جات‪oo‬ا۔ اور‬
‫عصر کی نماز اس وقت کہ ہم مدینہ منورہ کی آخری حد تک‪( ‬نماز پڑھنے کے بعد)‪ ‬جاتے لیکن سورج اب بھی ت‪oo‬یز‬
‫رہتا تھا۔ نماز مغرب کا انس رضی ہللا عنہ نے جو وقت بتایا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا۔ اور نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی ح‪oo‬رج‪ o‬نہیں س‪oo‬مجھتے تھے‪ ،‬پھ‪oo‬ر ابوالمنہ‪oo‬ال نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫آدھی رات تک‪( ‬مؤخر کرنے میں)‪ ‬کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ اور معاذ نے کہا کہ شعبہ نے فرمایا کہ پھر میں‬
‫دوبارہ ابوالمنہال سے مال تو انہوں نے فرمایا یا تہائی رات تک ۔‬

‫حدیث نمبر‪542 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد يَ ْعنِي اب َْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬غ‪oo‬الِبٌ ْالقَطَّ ُ‬
‫ان‪، ‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ص‪o‬لَّ ْينَا َخ ْل‪َ o‬‬
‫‪o‬ف َر ُس‪ِ o‬‬ ‫َع ْن‪ ‬بَ ْك ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ْال ُم َزنِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا إِ َذا َ‬
‫بِالظَّهَائِ ِر فَ َس َج ْدنَا َعلَى ثِيَابِنَا اتِّقَا َء ْال َحرِّ "‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے خال‪oo‬د‬
‫بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے غالب قطان نے بکر بن عبدہللا مزنی کے واسطہ سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪420‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے آپ نے فرمایا کہ‪ ‬جب ہم‪( ‬گرمی‪oo‬وں میں)‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پیچھے ظہر کی نماز دوپہ‪o‬ر دن میں پڑھتے تھے ت‪o‬و گ‪o‬رمی س‪o‬ے بچ‪o‬نے کے ل‪o‬یے ک‪o‬پڑوں پ‪o‬ر س‪o‬جدہ کی‪o‬ا‬
‫کرتے۔‬

‫ص ِر‪:‬‬ ‫اب تَأْ ِخي ِر ال ُّ‬


‫ظ ْه ِر إِلَى ا ْل َع ْ‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کبھی ظہر کی نماز عصر کے وقت تک تاخیر کر کے پڑھی جا سکتی‬
‫ہے‬
‫حدیث نمبر‪543 :‬‬

‫‪o‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ِر ب ِْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد هُ َو اب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬
‫ب َو ْال ِع َش‪o‬ا َء"‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل أَيُّوبُ ‪:‬‬ ‫ص‪َ o‬ر َو ْال َم ْغ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َ‬ ‫الظ ْه‪َ o‬ر َو ْال َع ْ‬
‫صلَّى بِ ْال َم ِدينَ ِة َس ْبعًا َوثَ َمانِيًا ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫"أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫لَ َعلَّهُ فِي لَ ْيلَ ٍة َم ِطي َر ٍة‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ع َسى‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کی‪oo‬ا عم‪oo‬رو بن دین‪oo‬ار س‪oo‬ے۔ انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬ابر بن زید‬
‫س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے م‪oo‬دینہ میں رہ ک‪oo‬ر س‪oo‬ات‬
‫رکعات‪( ‬ایک ساتھ)‪ ‬اور آٹھ رکعات‪( ‬ایک ساتھ)پڑھیں۔ ظہر اور عصر‪( ‬کی آٹھ رکع‪oo‬ات)‪ ‬اور مغ‪oo‬رب اور عش‪oo‬اء‪( ‬کی‬
‫سات رکعات)‪ ‬ایوب سختیانی نے جابر بن زید سے پوچھا شاید برسات کا موسم رہا ہو۔ جابر بن زید نے جواب دیا کہ‬
‫غالبا ً ایسا ہی ہو گا۔‬

‫ص ِر‪:‬‬ ‫اب َو ْق ِ‬
‫ت ا ْل َع ْ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز عصر کے وقت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪421‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪544 :‬‬
‫اض‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َر ُس ‪o‬و ُل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫ُ‬
‫صلِّي ْال َعصْ َر َوال َّش ْمسُ لَ ْم تَ ْخرُجْ ِم ْن حُجْ َرتِهَا"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬أَبُو أ َس‪o‬ا َمةَ‪َ : ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ‪ٍ o‬ام‪ِ  ‬م ْن قَ ْع‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫حُجْ َرتِهَا‪.‬‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے انس بن عیاض لیثی نے ہشام بن عروہ کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے اپنے والد سے کہ مائی عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عصر کی‬
‫نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ ان کے حجرہ میں سے ابھی دھوپ باہر نہیں نکلتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪545 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫صلَّى ْال َعصْ َر َوال َّش ْمسُ فِي حُجْ َرتِهَا لَ ْم يَ ْ‬
‫ظهَ ِر ْالفَ ْي ُء ِم ْن حُجْ َرتِهَا"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث بن سعد نے ابن ش‪oo‬ہاب س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ع‪oo‬روہ بن زب‪oo‬یر‬
‫رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے عص‪oo‬ر کی‬
‫نماز پڑھی تو دھوپ ان کے حجرہ‪ o‬ہی میں تھی۔ سایہ وہاں نہیں پھیال تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪546 :‬‬

‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ر ْالفَ ْي ُء بَ ْع‪ُ o‬د"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ  : ‬ويَحْ يَى‪ o‬ب ُْن‬ ‫الش‪ْ o‬مسُ طَالِ َع‪ o‬ةٌ فِي حُجْ‪َ o‬رتِي لَ ْم يَ ْ‬
‫ظهَ‪ِ o‬‬ ‫صاَل ةَ ْال َعصْ ِر َو َّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي َ‬
‫صةَ‪َ ، ‬وال َّش ْمسُ قَ ْب َل أَ ْن تَ ْ‬
‫ظهَ َر‪.‬‬ ‫َس ِعي ٍد‪َ ، ‬و ُش َعيْبٌ ‪َ   ، ‬واب ُْن أَبِي َح ْف َ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ابن شہاب زہری سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عروہ سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب عص‪oo‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪422‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کی نماز پڑھتے تو سورج ابھی میرے حج‪oo‬رے میں جھانکت‪oo‬ا رہت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ ابھی س‪oo‬ایہ نہ پھیال ہوت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام‬
‫یح‪o‬یی بن س‪o‬عید‪ ،‬ش‪o‬عیب رحمہم ہللا اور ابن ابی حفص‪oo‬ہ کے روایت‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬کہتے ہیں کہ ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک اور‬
‫میں‪( ‬زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے)‪« ‬والش‪oo‬مس قبل أن تظهر»‪ ‬کے الف‪oo‬اظ ہیں‪( ،‬جن ک‪oo‬ا مطلب یہ ہے کہ دھوپ ابھی اوپ‪oo‬ر نہ چ‪oo‬ڑھی‬
‫ہوتی)۔‬

‫حدیث نمبر‪547 :‬‬
‫ت أنَا َوأَبِي‬
‫َّار ب ِْن َس‪o‬اَل َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬د َخ ْل ُ‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬ي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْو ٌ‬
‫ُص‪o‬لِّي ْال َم ْكتُوبَ‪o‬ةَ ؟ فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْف َك َ‬ ‫َعلَىأَبِي بَرْ َزةَ اأْل َ ْسلَ ِم ِّي‪ ، ‬فَقَا َل لَهُ أَبِي‪َ " :‬كي َ‬
‫صلِّي ْال َعصْ َر‪ ،‬ثُ َّم يَرْ ِج ُع أَ َح ُدنَا إِلَى َرحْ لِ‪ِ o‬ه فِي أَ ْق َ‬
‫ص‪o‬ى‬ ‫صلِّي ْالهَ ِجي َر الَّتِي تَ ْد ُعونَهَا اأْل ُولَى ِح َ‬
‫ين تَ ْد َحضُ ال َّش ْمسُ َويُ َ‬ ‫يُ َ‬
‫ان يَ ْستَ ِحبُّ أَ ْن يُ َؤ ِّخ َر ْال ِع َشا َء الَّتِي تَ ْد ُعونَهَا ْال َعتَ َم‪ o‬ةَ‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫يت َما قَا َل فِي ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ب‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ْال َم ِدينَ ِة َوال َّش ْمسُ َحيَّةٌ‪َ ،‬ونَ ِس ُ‬
‫ين إِلَى‬ ‫يس‪o‬هُ َويَ ْق‪َ o‬رأُ بِ ِّ‬
‫الس‪o‬تِّ َ‬ ‫ف ال َّر ُج‪ُ o‬ل َجلِ َ‬ ‫‪o‬ر ُ‬
‫ين يَ ْع‪ِ o‬‬ ‫ص‪o‬اَل ِة ْال َغ‪َ o‬دا ِة ِح َ‬
‫ان يَ ْنفَتِ ُل ِم ْن َ‬ ‫يَ ْك َرهُ النَّ ْو َم قَ ْبلَهَا َو ْال َح ِد َ‬
‫يث بَ ْع َدهَا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ْال ِمائَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں ع‪oo‬وف نے‬
‫خبر دی سیار بن سالمہ سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں اور میرے باپ ابوبرزہ اسلمی رضی ہللا عنہ کی خدمت میں‬
‫حاضر ہوئے۔ ان سے میرے والد نے پوچھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ف‪oo‬رض نم‪oo‬ازیں کن وقت‪oo‬وں میں پڑھتے‬
‫تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ دوپہر کی نماز جسے تم پہلی نماز کہتے ہو سورج ڈھلنے کے بع‪oo‬د پڑھتے تھے۔ اور جب‬
‫عصر پڑھتے اس کے بعد کوئی شخص مدینہ کے انتہائی کنارہ پر اپنے گھر واپس جاتا تو س‪oo‬ورج اب بھی ت‪oo‬یز ہوت‪oo‬ا‬
‫تھا۔ سیار نے کہا کہ مغرب کے وقت کے متعلق آپ نے جو کچھ کہا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہ‪oo‬ا۔ اور عش‪oo‬اء کی نم‪oo‬از‬
‫جسے تم«عتمه»‪ ‬کہتے ہو اس میں دیر کو پس‪oo‬ند فرم‪oo‬اتے تھے اور اس س‪oo‬ے پہلے س‪oo‬ونے ک‪oo‬و اور اس کے بع‪oo‬د ب‪oo‬ات‬
‫چیت کرنے کو ناپسند فرماتے اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہو ج‪oo‬اتے جب آدمی اپ‪oo‬نے ق‪oo‬ریب بیٹھے ہ‪oo‬وئے‬
‫دوسرے شخص کو پہچان سکتا اور صبح کی نماز میں آپ ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪423‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪548 :‬‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬كنَّا‬ ‫ق ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس‪َ o‬حا َ‬
‫ون ْال َعصْ َر"‪.‬‬
‫صلُّ َ‬ ‫صلِّي ْال َعصْ َر‪ ،‬ثُ َّم يَ ْخ ُر ُج اإْل ِ ْن َس ُ‬
‫ان إِلَى بَنِي َع ْم ِرو ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫ف فَنَ ِج ُدهُ ْم يُ َ‬ ‫نُ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬وہ امام مال‪oo‬ک رحمہ ہللا علیہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اس‪oo‬حاق بن عب‪oo‬دہللا بن ابی‬
‫طلحہ سے روایت کیا‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے اس حدیث کو روایت کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ‪ ‬ہم‬
‫عصر کی نماز پڑھ چکتے اور اس کے بعد کوئی ب‪oo‬نی عم‪oo‬رو بن ع‪oo‬وف‪( ‬قب‪oo‬اء)‪ ‬کی مس‪oo‬جد میں جات‪oo‬ا ت‪oo‬و ان ک‪oo‬و وہ‪oo‬اں‬
‫عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا۔‬

‫حدیث نمبر‪549 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا‬ ‫‪o‬ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬‫‪o‬ان ب ِْن َس‪o‬ه ِْل ب ِْن ُحنَ ْي‪ٍ o‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك ِر ب ُْن ُع ْث َم‪َ o‬‬
‫س ب ِْن‬ ‫الظهْ‪َ ooo‬ر‪ ،‬ثُ َّم َخ َرجْ نَا َحتَّى َد َخ ْلنَا َعلَى‪ ‬أَنَ ِ‬
‫ي‪ooo‬ز ُّ‬‫"ص‪ooo‬لَّ ْينَا َم‪َ ooo‬ع ُع َم‪َ ooo‬ر ب ِْن َعبْ‪ِ ooo‬د ْال َع ِز ِ‬ ‫أُ َما َم‪ ooo‬ةَ ب َْن َس‪ooo‬ه ٍْل‪ ، ‬يَقُ‪ooo‬ولُ‪َ :‬‬
‫ول هَّللا ِ‬‫ص‪o‬اَل ةُ َر ُس‪ِ o‬‬‫ْت ؟ قَا َل‪ْ :‬ال َعصْ رُ‪َ ،‬وهَ ِذ ِه َ‬ ‫صلَّي َ‬‫صاَل ةُ الَّتِي َ‬ ‫ت‪ :‬يَا َع ِّم‪َ ،‬ما هَ ِذ ِه ال َّ‬ ‫صلِّي ْال َعصْ َر‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫َمالِ ٍك‪ ‬فَ َو َج ْدنَاهُ يُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم الَّتِي ُكنَّا نُ َ‬
‫صلِّي َم َعهُ"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں اب‪o‬وبکر بن‬
‫عثمان بن سہل بن حنیف نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا میں نے ابوامامہ‪( ‬سعد بن سہل)‪ ‬سے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ‪ ‬ہم‬
‫نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ ہللا علیہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی۔ پھر ہم نکل کر انس بن مالک رضی ہللا عنہ کی‬
‫خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپ نماز پڑھ رہے ہیں۔ میں نے عرض کی کہ اے مک‪o‬رم چچ‪o‬ا!‪ o‬یہ ک‪o‬ون س‪o‬ی نم‪o‬از‬
‫آپ نے پڑھی ہے۔ فرمایا کہ عصر کی اور اسی وقت ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بھی یہ نماز پڑھتے‬
‫تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪424‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪550 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلِّي ْال َعصْ َر َوال َّش ْمسُ ُمرْ تَفِ َع‪ o‬ةٌ َحيَّةٌ‪ ،‬فَيَ‪oْ o‬ذهَبُ ال‪َّ o‬ذا ِهبُ إِلَى ْال َع‪َ o‬والِي‪ ،‬فَيَ‪oo‬أْتِي ِه ْم َو َّ‬
‫الش‪ْ o‬مسُ ُمرْ تَفِ َع‪ o‬ةٌ‪،‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ال أَ ْو نَحْ ِو ِه"‪.‬‬
‫َوبَعْضُ ْال َع َوالِي ِم ْن ْال َم ِدينَ ِة َعلَى أَرْ بَ َع ِة أَ ْميَ ٍ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ کہا ہمیں شعیب بن ابی حمزہ‪ o‬نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‬
‫مجھ سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب عص‪oo‬ر‬
‫کی نماز پڑھتے تو سورج بلند اور تیز روشن ہوتا تھا۔ پھر ایک شخص مدینہ کے باالئی عالقہ کی طرف جات‪oo‬ا وہ‪oo‬اں‬
‫پہنچنے کے بعد بھی سورج بلند رہتا تھا‪( ‬زہری نے کہ‪o‬ا کہ)‪ ‬م‪o‬دینہ کے ب‪o‬االئی عالقہ کے بعض مقام‪o‬ات‪ o‬تقریب‪o‬ا ً چ‪o‬ار‬
‫میل پر یا کچھ ایسے ہی واقع ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪551 :‬‬
‫ص‪o‬لِّي ْال َع ْ‬
‫ص‪َ o‬ر‪،‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫الذا ِهبُ ِمنَّا إِلَى قُبَا ٍء فَيَأْتِي ِه ْم َوال َّش ْمسُ ُمرْ تَفِ َعةٌ"‪.‬‬
‫ثُ َّم يَ ْذهَبُ َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں امام مالک رحمہ ہللا علیہ نے ابن شہاب زہری کے واسطہ س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے کہ آپ نے فرمایا‪ ‬ہم عص‪oo‬ر کی نم‪oo‬از پڑھتے‪( ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ)‪  ‬اس کے بعد کوئی شخص قباء جاتا اور جب وہاں پہنچ جاتا تو سورج ابھی بلند ہوتا تھا۔‬

‫اب إِ ْث ِم َمنْ فَاتَ ْتهُ ا ْل َع ْ‬


‫ص ُر‪:‬‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز عصر چھوٹ جانے پر کتنا گناہ ہے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪425‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪552 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت ال َّر ُج‪َ o‬ل إِ َذا قَتَ ْل َ‬
‫ت‬ ‫صاَل ةُ ْال َعصْ ِر َكأَنَّ َما ُوتِ َر أَ ْهلَهُ َو َمالَهُ"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬يَتِ ‪َ o‬ر ُك ْم َوتَ‪oo‬رْ ُ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬الَّ ِذي تَفُوتُهُ َ‬
‫لَهُ قَتِياًل أَ ْو أَ َخ ْذ َ‬
‫ت لَهُ َمااًل ‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں امام مالک نے نافع کے ذریعہ سے خبر پہنچائی‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس ک‪oo‬ا‬
‫گھ‪oo‬ر اور م‪oo‬ال س‪oo‬ب لٹ گی‪oo‬ا۔ ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ س‪oo‬ورۃ محم‪oo‬د میں جو ‪« ‬ي‪oo‬ترکم»‪ ‬ک‪oo‬ا لف‪oo‬ظ آیا ہے‬
‫وہ‪« ‬وتر»‪ ‬سے نکاال گیا ہے۔‪« ‬وتر»‪ ‬کہتے ہیں کسی شخص کا کوئی آدمی مار ڈالنا یا اس کا مال چھین لینا۔‬

‫اب َمنْ تَ َر َك ا ْل َع ْ‬
‫ص َر‪:‬‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز عصر چھوڑ دینے پر کتنا گناہ ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪553 :‬‬
‫‪oo‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪oo‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬م ْس‪oo‬لِ ُم ب ُْن إِبْ‪َ oo‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪oo‬ا ٌم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ص‪o‬اَل ِة ْال َع ْ‬
‫ص‪ِ o‬ر‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫يح‪ ‬قَا َل‪ُ :‬كنَّا َم َع‪ ‬بُ َر ْي َدةَ‪ ‬فِي َغ ْز َو ٍة فِي يَ‪oْ o‬و ٍم ِذي َغي ٍْم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬بَ ِّكرُوا بِ َ‬ ‫ال َملِ ِ‬
‫ْ‬

‫صاَل ةَ ْال َعصْ ِر فَقَ ْد َحبِطَ َع َملُهُ"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم قَا َل‪َ " :‬م ْن تَ َر َ‬
‫ك َ‬
‫‪o‬یی بن‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عبدہللا دس‪oo‬توائی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہمیں یح‪ٰ o‬‬
‫ابی کثیر نے ابوقالبہ عبدہللا بن زید سے خبر دی۔ انہوں نے ابوالملیح سے‪ ،‬کہا‪ ‬ہم بریدہ رضی ہللا عنہ کے ساتھ ایک‬
‫سفر جنگ میں تھے۔ ابر و بارش کا دن تھا۔ آپ نے فرمایا کہ عصر کی نماز جلدی پڑھ لو۔ کی‪o‬ونکہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس نے عصر کی نماز چھوڑ دی‪ ،‬اس کا نیک عمل ضائع ہو گیا۔‬

‫صالَ ِة ا ْل َع ْ‬
‫ص ِر‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل َ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز عصر کی فضیلت کے بیان میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪426‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪554 :‬‬
‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬كنَّا ِع ْن‪َ o‬د‬ ‫اويَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ o‬ما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِري‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مرْ َو ُ‬
‫ان ب ُْن ُم َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَنَظَ َر إِلَى ْالقَ َم ِر لَ ْيلَةً يَ ْعنِي ْالبَ ْد َر‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِنَّ ُك ْم َستَ َر ْو َن َربَّ ُك ْم َك َما تَ َر ْو َن هَ‪َ o‬ذا ْالقَ َم‪َ o‬ر‪ ،‬لَا‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫س َوقَ ْب‪َ o‬ل ُغرُوبِهَا فَ‪oo‬ا ْف َعلُوا‪ ،‬ثُ َّم قَ‪َ o‬رأَ‪:‬‬ ‫‪o‬وع َّ‬
‫الش‪ْ o‬م ِ‬ ‫ون فِي ر ُْؤيَتِ ِه فَإ ِ ِن ا ْستَطَ ْعتُ ْم أَ ْن اَل تُ ْغلَبُوا َعلَى َ‬
‫ص‪o‬اَل ٍة قَ ْب‪َ o‬ل طُلُ‪ِ o‬‬ ‫تُ َ‬
‫ضا ُّم َ‬
‫س َوقَ ْب َل ْال ُغرُو ِ‬
‫ب سورة ق آية ‪ ،"39‬قَا َل‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ : ‬ا ْف َعلُوا اَل تَفُوتَنَّ ُك ْم‪.‬‬ ‫ك قَ ْب َل طُلُ ِ‬
‫وع ال َّش ْم ِ‬ ‫َو َسبِّحْ بِ َح ْم ِد َربِّ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن زبیر حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے اس‪oo‬ماعیل بن ابی خال‪oo‬د نے‬
‫قیس بن ابی حازم سے۔ انہوں نے جریر بن عبدہللا بجلی رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں موجود تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چاند پر ایک نظر ڈالی پھر فرمایا کہ تم اپنے رب‬
‫کو‪( ‬آخرت میں)‪ ‬اسی ط‪oo‬رح دیکھ‪oo‬و گے جیس‪oo‬ے اس چان‪oo‬د ک‪oo‬و اب دیکھ رہے ہ‪oo‬و۔ اس کے دیکھ‪oo‬نے میں تم ک‪oo‬و ک‪oo‬وئی‬
‫زحمت بھی نہیں ہو گی‪ ،‬پس اگر تم ایسا کر سکتے ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے والی نماز‪( ‬فج‪oo‬ر)اور س‪oo‬ورج‬
‫غروب ہونے سے پہلے والی نماز‪( ‬عصر)‪ ‬سے تمہیں کوئی چیز روک نہ سکے تو ایسا ضرور کرو۔ پھر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ آیت تالوت فرمائی کہ ‪ ‬پس اپنے مالک کی حم‪oo‬د و تس‪oo‬بیح ک‪oo‬ر س‪oo‬ورج طل‪oo‬وع ہ‪oo‬ونے اور غ‪oo‬روب‬
‫ہونے سے پہلے۔ ‪ ‬اسماعیل‪( ‬راوی حدیث)‪ ‬نے کہا کہ‪( ‬عصر اور فجر کی نمازیں)‪ ‬تم س‪oo‬ے چھوٹ‪oo‬نے نہ پ‪oo‬ائیں۔ ان ک‪oo‬ا‬
‫ہمیشہ خاص طور پر دھیان رکھو۔‬

‫حدیث نمبر‪555 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَ‪o‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ص ‪o‬اَل ِة‬ ‫ص‪o‬اَل ِة ْالفَجْ ‪ِ o‬ر َو َ‬
‫‪o‬ون فِي َ‬ ‫ُون فِي ُك ْم َماَل ئِ َكةٌ بِاللَّي ِْل َو َماَل ئِ َكةٌ بِالنَّهَ ِ‬
‫ار‪َ ،‬ويَجْ تَ ِم ُع‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬يَتَ َعاقَب َ‬
‫َ‬
‫صلُّ َ‬
‫ون‪،‬‬ ‫ين بَاتُوا فِي ُك ْم فَيَسْأَلُهُ ْم َوهُ َو أَ ْعلَ ُم بِ ِه ْم‪َ ،‬كي َ‬
‫ْف تَ َر ْكتُ ْم ِعبَا ِدي ؟ فَيَقُولُ َ‬
‫ون‪ :‬تَ َر ْكنَاهُ ْم َوهُ ْم يُ َ‬ ‫ْال َعصْ ِر‪ ،‬ثُ َّم يَ ْع ُر ُج الَّ ِذ َ‬
‫َوأَتَ ْينَاهُ ْم َوهُ ْم يُ َ‬
‫صلُّ َ‬
‫ون"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے ام‪o‬ام مال‪oo‬ک رحمہ ہللا علیہ نے ابوالزن‪oo‬اد عب‪o‬دہللا بن ذک‪o‬وان‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز اعرج سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ رات اور دن میں فرش‪oo‬توں کی ڈیوٹی‪oo‬اں ب‪oo‬دلتی رہ‪oo‬تی ہیں۔ اور فج‪oo‬ر اور عص‪oo‬ر کی نم‪oo‬ازوں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪427‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫میں‪( ‬ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا)‪ ‬اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پ‪oo‬اس رہ‪oo‬نے والے فرش‪oo‬تے جب‬
‫تعالی پوچھتا ہے حاالنکہ وہ ان سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعل‪oo‬ق جانت‪oo‬ا ہے‪ ،‬کہ م‪o‬یرے‬
‫ٰ‬ ‫اوپر چڑھتے ہیں تو ہللا‬
‫بندوں کو تم نے کس حال میں چھ‪oo‬وڑا۔ وہ ج‪oo‬واب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انہیں چھ‪oo‬وڑا ت‪oo‬و وہ‪( ‬فج‪oo‬ر کی)‪ ‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ‬
‫رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تب بھی وہ‪( ‬عصر کی)‪ ‬نماز پڑھ رہے تھے۔‬

‫ب‪#:‬‬ ‫اب َمنْ أَ ْد َر َك َر ْك َعةً ِم َن ا ْل َع ْ‬


‫ص ِر قَ ْب َل ا ْل ُغ ُرو ِ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص عصر کی ایک رکعت سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے پڑھ سکا تو اس کی نماز‬
‫ادا ہو گئی‬
‫حدیث نمبر‪556 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫صاَل تَهُ‪َ ،‬وإِ َذا أَ ْد َر َ‬
‫ك َسجْ َدةً‬ ‫ُب ال َّش ْمسُ فَ ْليُتِ َّم َ‬
‫صاَل ِة ْال َعصْ ِر قَ ْب َل أَ ْن تَ ْغر َ‬
‫ك أَ َح ُد ُك ْم َسجْ َدةً ِم ْن َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْد َر َ‬
‫صاَل تَهُ"‪.‬‬ ‫صاَل ِة الصُّ بْح قَ ْب َل أَ ْن تَ ْ‬
‫طلُ َع ال َّش ْمسُ فَ ْليُتِ َّم َ‬ ‫ِم ْن َ‬
‫ِ‬
‫یحیی بن ابی کثیر سے‪ ،‬انہوں نے ابوسلمہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے‬
‫نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر عصر کی نم‪oo‬از کی ایک رکعت‬
‫بھی کوئی شخص سورج غروب ہونے سے پہلے پا سکا تو پوری نماز پڑھے‪( ‬اس کی نماز ادا ہوئی نہ قضاء)‪ ‬اس‪oo‬ی‬
‫طرح اگر سورج طلوع ہونے سے پہلے فجر کی نماز کی ایک رکعت بھی پا سکے تو پوری نماز پڑھے۔‬

‫حدیث نمبر‪557 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ِم ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ف قَ ْبلَ ُك ْم ِم َن اأْل ُ َم ِم َك َما بَي َْن َ‬
‫ص‪o‬اَل ِة‬ ‫أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬إِنَّ َما بَقَ‪o‬ا ُؤ ُك ْم فِي َما َس‪o‬لَ َ‬
‫ف النَّهَ‪oo‬ا ُر َع َج‪ُ o‬زوا فَ‪oo‬أ ُ ْعطُوا قِي َراطًا‬ ‫ص َ‬ ‫س‪ ،‬أُوتِ َي أَ ْه ُل التَّ ْو َرا ِة التَّ ْو َراةَ فَ َع ِملُوا َحتَّى إِ َذا ا ْنتَ َ‬
‫ب ال َّش ْم ِ‬ ‫ْال َعصْ ِر إِلَى ُغرُو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪428‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص ‪ِ o‬ر ثُ َّم َع َج‪ُ o‬زوا فَ‪oo‬أ ُ ْعطُوا قِي َراطًا قِي َراطً‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم أُوتِينَا‬ ‫ص ‪o‬اَل ِة ْال َع ْ‬ ‫قِي َراطًا‪ ،‬ثُ َّم أُوتِ َي أَ ْه ُل اإْل ِ ْن ِج ِ‬
‫يل اإْل ِ ْن ِجي َل فَ َع ِملُوا إِلَى َ‬
‫ْت هَ ‪o‬ؤُاَل ِء‬ ‫س فَأ ُ ْع ِطينَا قِ‪oo‬ي َراطَي ِْن قِ‪oo‬ي َراطَي ِْن‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل أَ ْه‪ُ o‬ل ْال ِكتَ‪oo‬ابَي ِْن‪ :‬أَيْ َربَّنَا أَ ْعطَي َ‬ ‫ب َّ‬
‫الش ‪ْ o‬م ِ‬ ‫آن فَ َع ِم ْلنَا إِلَى ُغ‪ o‬رُو ِ‬ ‫ْالقُ‪oo‬رْ َ‬
‫طا َونَحْ ُن ُكنَّا أَ ْكثَ‪َ o‬ر َع َماًل ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل هَّللا ُ َع‪َّ o‬ز َو َج‪ o‬لَّ‪ :‬هَ‪oo‬لْ َ‬
‫ظلَ ْمتُ ُك ْم ِم ْن‬ ‫طا قِي َرا ً‬ ‫طي ِْن َوأَ ْع َ‬
‫ط ْيتَنَا قِي َرا ً‬ ‫طي ِْن قِ‪oo‬ي َرا َ‬‫قِ‪oo‬ي َرا َ‬
‫أَجْ ِر ُك ْم ِم ْن َش ْي ٍء ؟ قَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهُ َو فَضْ لِي أُوتِي ِه َم ْن أَ َشا ُء"‪.‬‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا اویسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے س‪oo‬الم بن‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے کہ انہ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول‬
‫ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬فرم‪oo‬ا رہے تھے کہ تم س‪oo‬ے پہلے کی امت‪oo‬وں کے مق‪oo‬ابلہ میں‬
‫تمہاری زندگی صرف اتنی ہے جتنا عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے۔ توراۃ والوں ک‪oo‬و ت‪oo‬وراۃ دی گ‪oo‬ئی۔‬
‫تو انہوں نے اس پر‪( ‬صبح سے)‪ ‬عمل کیا۔ آدھے دن تک پھر وہ عاجز آ گئے‪ ،‬کام پورا نہ کر س‪oo‬کے‪ ،‬ان لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و‬
‫ان کے عمل کا بدلہ ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر انجیل والوں کو انجیل دی گ‪oo‬ئی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‪( ‬آدھے دن س‪oo‬ے)‪ ‬عص‪oo‬ر‬
‫تک اس پر عمل کیا‪ ،‬اور وہ بھی عاجز آ گئے۔ ان کو بھی ایک ایک قیراط ان کے عمل کا ب‪o‬دلہ دیا گی‪o‬ا۔ پھر‪( ‬عص‪o‬ر‬
‫کے وقت)‪ ‬ہم کو قرآن مال۔ ہم نے اس پر سورج کے غروب ہونے ت‪o‬ک عم‪o‬ل کیا‪( ‬اور ک‪o‬ام پ‪o‬ورا ک‪o‬ر دیا)‪ ‬ہمیں دو دو‬
‫قیراط ثواب مال۔ اس پر ان دونوں کتاب والوں نے کہ‪oo‬ا۔ اے ہم‪oo‬ارے پروردگ‪oo‬ار! انہیں ت‪oo‬و آپ نے دو دو ق‪oo‬یراط دئ‪oo‬یے‬
‫اور ہمیں صرف ایک ایک قیراط۔ حاالنکہ عمل ہم نے ان سے زیادہ کیا۔ ہللا عزوجل نے فرمایا‪ ،‬تو کیا میں نے اج‪oo‬ر‬
‫تعالی نے فرمایا کہ پھر یہ‪( ‬زیادہ اجر دینا)میرا فضل‬
‫ٰ‬ ‫دینے میں تم پر کچھ ظلم کیا۔ انہوں نے عرض کی کہ نہیں۔ ہللا‬
‫ہے جسے میں چاہوں دے سکتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪558 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُرْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُمو َسى‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُك َر ْي ٍ‬
‫‪o‬ل فَ َع ِملُ‪oo‬وا إِلَى‬ ‫اس‪o‬تَأْ َج َر قَ ْو ًما يَ ْع َملُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ون لَ‪o‬هُ َع َماًل إِلَى اللَّ ْي‪ِ o‬‬ ‫‪o‬ل ْ‬ ‫ين‪َ ،‬و ْاليَهود‪ ،‬والنَّ َ‬
‫ص‪o‬ا َرى َك َمثَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل َر ُج‪ٍ o‬‬ ‫َو َسلَّ َم" َمثَ ُل ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْك ِملُ‪oo‬وا بَقِيَّةَ يَ‪oْ o‬و ِم ُك ْم َولَ ُك ُم الَّ ِذي َش‪َ o‬ر ْ‬ ‫ك فَ ْ ْ‬
‫ار‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬اَل َحا َج‪ o‬ةَ لَنَا إِلَى أَجْ‪ِ o‬ر َ‬
‫ط ُ‬
‫ت‬ ‫اس‪o‬تَأ َج َر آ َخ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َ‬ ‫ف النَّهَ ِ‬
‫نِصْ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪429‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اس‪o‬تَأْ َج َر قَ ْو ًما فَ َع ِملُ‪oo‬وا بَقِيَّةَ يَ‪oْ o‬و ِم ِه ْم َحتَّى َغ‪oo‬ابَ ِ‬


‫ت‬ ‫ك َما َع ِم ْلنَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ ْ‬ ‫ص‪o‬اَل ِة ْال َع ْ‬
‫ص‪ِ o‬ر‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪ :‬لَ‪َ o‬‬ ‫ين َ‬ ‫فَ َع ِملُوا َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫ان ِح َ‬
‫ال َّش ْمسُ َوا ْستَ ْك َملُوا أَجْ َر ْالفَ ِريقَي ِْن"‪o.‬‬
‫ہم سے ابوکریب محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے برید بن عبدہللا کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں‬
‫ابوموسی اشعری عبدہللا بن قیس رضی ہللا عنہ سے۔ انہوں نے‬
‫ٰ‬ ‫نے ابوبردہ عامر بن عبدہللا سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مس‪oo‬لمانوں اور یہ‪oo‬ود و نص‪oo‬اری کی مث‪oo‬ال‬
‫ایک ایسے شخص کی سی ہے کہ جس نے کچھ لوگوں سے مزدوری پر رات تک ک‪oo‬ام ک‪oo‬رنے کے ل‪oo‬یے کہ‪oo‬ا۔ انہ‪oo‬وں‬
‫نے آدھے دن کام کیا۔ پھر جواب دے دیا کہ ہمیں تمہاری اجرت کی ضرورت نہیں‪( ،‬یہ یہ‪o‬ود تھے)‪ ‬پھ‪oo‬ر اس ش‪o‬خص‬
‫نے دوسرے مزدور بالئے اور ان سے کہا کہ دن کا جو حصہ باقی بچ گیا ہے‪( ‬یعنی آدھا دن)‪ ‬اسی کو پ‪oo‬ورا ک‪oo‬ر دو۔‬
‫ش‪oo‬رط کے مط‪oo‬ابق م‪oo‬زدوری تمہیں ملے گی۔ انہ‪oo‬وں نے بھی ک‪oo‬ام ش‪oo‬روع کی‪oo‬ا لیکن عص‪oo‬ر ت‪oo‬ک وہ بھی ج‪oo‬واب دے‬
‫ٰ‬
‫نص‪oo‬اری تھے)‪ ‬پس اس تیس‪oo‬رے گ‪oo‬روہ نے‪( ‬ج‪oo‬و اہ‪oo‬ل اس‪oo‬الم ہیں)‪ ‬پہلے دو گروہ‪oo‬وں کے ک‪oo‬ام کی پ‪oo‬وری‬ ‫بیٹھے۔‪( ‬یہ‬
‫مزدوری لے لی۔‬

‫ب‪:‬‬ ‫اب َو ْق ِ‬
‫ت ا ْل َم ْغ ِر ِ‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مغرب کی نماز کے وقت کا بیان‬
‫ب َو ْال ِع َشا ِء‪.‬‬
‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬يَجْ َم ُع ْال َم ِريضُ بَي َْن ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ مریض عشاء اور مغرب دونوں کو ایک ساتھ جمع کر لے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪559 :‬‬
‫صهَيْبٌ ‪َ  ‬م ْولَى َرافِ ِع‬ ‫اش ِّي ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النَّ َج ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِم ْه َر َ‬
‫ف‬ ‫ص‪ِ o‬ر ُ‬‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَيَ ْن َ‬
‫ب َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلِّي ْال َم ْغ ِر َ‬ ‫ْت‪َ  ‬رافِ َع ب َْن َخ ِديج‪ ، ‬يَقُولُ‪ُ " :‬كنَّا نُ َ‬ ‫يج‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ب ِْن َخ ِد ٍ‬
‫أَ َح ُدنَا َوإِنَّهُ لَيُب ِ‬
‫ْص ُر َم َواقِ َع نَ ْبلِ ِه"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪430‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن مہران نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ولید بن مسلمہ نے‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن عم‪oo‬رو‬
‫اوزاعی نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے ابوالنجاشی نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان ک‪oo‬ا ن‪oo‬ام عط‪oo‬اء بن ص‪oo‬ہیب تھ‪oo‬ا اور یہ راف‪oo‬ع بن خ‪oo‬دیج‬
‫رضی ہللا عنہ کے غالم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رافع بن خدیج سے سنا‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫ہم مغرب کی نماز نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ پڑھ کر جب واپس ہ‪oo‬وتے اور ت‪oo‬یر ان‪oo‬دازی ک‪oo‬رتے‪( ‬ت‪oo‬و اتن‪oo‬ا‬
‫اجاال باقی رہتا تھا کہ)‪ ‬ایک شخص اپنے تیر گرنے کی جگہ کو دیکھتا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪560 :‬‬

‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ o‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْم‪ِ o‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي‬ ‫ْال َح َس ِن ب ِْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ ِد َم ْال َحجَّا ُج فَ َسأ َ ْلنَا‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ َر ب َْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ت‪َ ،‬و ْال ِع َشا َء أَحْ يَانًا َوأَحْ يَانًا إِ َذا َرآهُ ُم اجْ تَ َمعُوا َع َّج َل‪،‬‬ ‫اج َر ِة‪َ ،‬و ْال َعصْ َر َوال َّش ْمسُ نَقِيَّةٌ‪َ ،‬و ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب إِ َذا َو َجبَ ْ‬ ‫الظ ْه َر بِ ْالهَ ِ‬
‫ُّ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬


‫صلِّيهَا بِ َغلَ ٍ‬
‫س"‪.‬‬ ‫َوإِ َذا َرآهُ ْم أَ ْبطَ ْوا أَ َّخ َر‪َ ،‬والصُّ ْب َح َكانُوا أَ ْو َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے محمد بن جعفر‪ o‬نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪o‬ے ش‪o‬عبہ بن حج‪oo‬اج‪ o‬نے س‪o‬عد بن اب‪o‬راہیم‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ‪ ‬حجاج‪ o‬کا زمانہ آیا‪( ‬اور وہ نماز دیر کر کے‬
‫پڑھایا کرتا تھا اس لیے)‪ ‬ہم نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے اس کے بارے میں پوچھ‪oo‬ا ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے فرمایا‬
‫کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر کی نماز ٹھیک دوپہر میں پڑھایا ک‪oo‬رتے تھے۔ ابھی س‪oo‬ورج ص‪oo‬اف اور روش‪oo‬ن‬
‫ہوتا تو نماز عصر پڑھاتے۔ نماز مغرب وقت آتے ہی پڑھاتے اور نماز عشاء کو کبھی جلدی پڑھاتے اور کبھی دیر‬
‫سے۔ جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھا دیتے اور اگر لوگ جلدی جمع نہ ہوتے تو نماز میں دیر‬
‫کرتے۔‪( ‬اور لوگوں کا انتظار کرتے)‪ ‬اور صبح کی نماز ص‪oo‬حابہ رض‪oo‬ی ہللا عنہم یا‪( ‬یہ کہ‪oo‬ا کہ)‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اندھیرے میں پڑھتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪431‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪561 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن أَبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ َ‬
‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ت بِ ْال ِح َجا ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب إِ َذا تَ َوا َر ْ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا سلمہ بن اکوع رضی ہللا عنہ‬
‫سے‪ ،‬فرمایا کہ‪ ‬ہم نماز مغرب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ اس وقت پڑھتے تھے جب س‪oo‬ورج پ‪oo‬ردے میں‬
‫چھپ جاتا۔‬

‫حدیث نمبر‪562 :‬‬

‫ْت‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َس ْبعًا َج ِميعًا َوثَ َمانِيًا َج ِميعًا"‪.‬‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪َ " :‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا میں‬
‫نے جابر بن زید سے سنا‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما کے واسطے سے بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے س‪oo‬ات رکع‪oo‬ات‪( ‬مغ‪oo‬رب اور عش‪oo‬اء کی)‪ ‬ایک س‪oo‬اتھ آٹھ رکع‪oo‬ات‪( ‬ظہ‪oo‬ر اور عص‪oo‬ر کی‬
‫نمازیں)‪ ‬ایک ساتھ پڑھیں۔‬

‫اب َمنْ َك ِرهَ أَنْ يُقَا َل لِ ْل َم ْغ ِر ِ‬


‫ب ا ْل ِعشَا ُء‪:‬‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں جس نے مغرب کو عشاء کہنا مکروہ جانا‬
‫حدیث نمبر‪563 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُح َسي ِْن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن بُ َر ْي‪َ o‬دةَ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر هُ َو َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ُك ُم‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬اَل تَ ْغلِبَنَّ ُك ُم اأْل َ ْع‪َ o‬رابُ َعلَى ْ‬
‫اس‪ِ o‬م َ‬ ‫ي َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ْال ُم‪َ o‬زنِ ُّي‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ب"‪ ،‬قَا َل‪ :‬اأْل َ ْع َرابُ َوتَقُو ُل ِه َي‪ْ :‬ال ِع َشا ُء‪.‬‬ ‫ْال َم ْغ ِر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪432‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬جو عبدہللا بن عمرو ہیں‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے حسین بن ذکوان سے بیان‬
‫کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن بریدہ نے‪ ،‬کہا مجھ سے عبدہللا م‪oo‬زنی رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایسا نہ ہو کہ ‪ ‬مغ‪o‬رب ‪ ‬کی نم‪oo‬از کے ن‪oo‬ام کے ل‪o‬یے اع‪oo‬راب‪( ‬یع‪o‬نی دیہ‪oo‬اتی لوگ‪o‬وں)‪ ‬ک‪oo‬ا مح‪o‬اورہ‪o‬‬
‫تمہاری زبانوں پر چڑھ جائے۔ عبدہللا بن مغفل رضی ہللا عنہ نے کہا یا خود نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ بدوی مغرب کو عشاء کہتے تھے۔‬

‫اب ِذ ْك ِر ا ْل ِعشَا ِء َوا ْل َعتَ َم ِة َو َمنْ َرآهُ َوا ِ‬


‫س ًعا‪:‬‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عشاء اور عتمہ کا بیان اور جو یہ دونوں نام لینے میں کوئی ہرج نہیں خیال کرتے‬
‫ين ْال ِع َشا ُء َو ْالفَجْ‪ o‬رُ‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَ‪oْ o‬و يَ ْعلَ ُم‪َ o‬‬
‫‪o‬ون‬ ‫صاَل ِة َعلَى ْال ُمنَافِقِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْثقَ ُل ال َّ‬
‫قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ‪o‬ال ِة ْال ِع َش ‪o‬ا ِء س‪oo‬ورة‬
‫َما فِي ْال َعتَ َم ِة َو ْالفَجْ ِر‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وااِل ْختِيَا ُر أَ ْن يَقُو َل ْال ِع َشا ُء‪ ،‬لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪َ :‬و ِم ْن بَ ْع ِد َ‬
‫صاَل ِة ْال ِع َشا ِء فَ‪oo‬أ َ ْعتَ َم بِهَ‪oo‬ا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع ْن َد َ‬
‫ي َ‬‫النور آية ‪َ 58‬وي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي ُمو َسى‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬كنَّا نَتَنَا َوبُ النَّبِ َّ‬
‫ْض‪o‬هُ ْم‪َ :‬ع ْن َعائِ َش‪o‬ةَ‪ ،‬أَ ْعتَ َم النَّبِ ُّي‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِ ْال ِع َش‪o‬ا ِء‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل بَع ُ‬
‫س‪َ ،‬و َعائِ َش‪o‬ةُ‪ :‬أَ ْعتَ َم النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫صلِّي ْال ِع َش‪o‬ا َء‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل أَبُو بَ‪oo‬رْ َزةَ‪َ :‬ك َ‬
‫‪o‬ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال َعتَ َم ِة‪َ ،‬وقَا َل َجابِرٌ‪َ :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِع َشا َء اآْل ِخ‪َ o‬رةَ‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل اب ُْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َؤ ِّخ ُر ْال ِع َشا َء‪َ ،‬وقَا َل أَنَسٌ ‪ :‬أَ َّخ َر النَّبِ ُّي َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ب َو ْال ِع َشا َء‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ْغ ِر َ‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪َ :‬‬ ‫ُع َم َر‪َ ،‬وأَبُو أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ،‬واب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کر کے فرمایا‪ ،‬کہ منافقین پر عشاء اور فج‪oo‬ر تم‪oo‬ام‬
‫نم‪ooo‬ازوں س‪ooo‬ے زیادہ بھ‪ooo‬اری ہیں‪ ،‬اور آپ‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ وس‪ooo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ک‪ooo‬اش! وہ س‪ooo‬مجھ س‪ooo‬کتے کہ‬
‫عتمہ‪( ‬عشاء)‪ ‬اور فجر کی نمازوں میں کتنا ثواب ہے۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬کہ‪oo‬تے ہیں کہ عش‪oo‬اء کہن‪oo‬ا ہی‬
‫‪o‬ی‬
‫بہتر ہے۔ کیونکہ ارشاد باری ہے‪« ‬ومن بعد صالة العشاء»‪( ‬میں ق‪oo‬رآن نے اس ک‪oo‬ا ن‪oo‬ام عش‪oo‬اء رکھ دیا ہے)‪ ‬ابوموس‪ٰ o‬‬
‫اشعری رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عشاء کی نماز نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مس‪oo‬جد میں پڑھنے‬
‫کے لیے باری مقرر کر لی تھی۔ ایک مرتبہ آپ نے اسے رات گئے پڑھا۔ اور ابن عباس رضی ہللا عنہما اور عائشہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بتالیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز عشاء دیر سے پڑھی۔ بعض نے عائشہ رض‪oo‬ی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪433‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫عنہا نے نقل کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪« ‬عتمه»‪ ‬کو دیر سے پڑھا۔ جابر رضی ہللا عنہ نے کہ‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم ‪ ‬عشاء ‪ ‬پڑھتے تھے۔ ابوبرزہ اسلمی رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬عشاء میں دیر کرتے تھے۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬آخ‪oo‬ری عش‪oo‬اء ک‪oo‬و دیر‬
‫میں پڑھتے تھے۔ ابن عمر‪ ،‬ابوایوب اور ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم نے کہ‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫مغرب اور عشاء پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪564 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬س‪o‬الِ ٌم‪ : ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ف فَأ َ ْقبَ ‪َ o‬ل‬ ‫صاَل ةَ ْال ِع َش ‪o‬ا ِء َو ِه َي الَّتِي يَ ‪ْ o‬د ُعو النَّاسُ ْال َعتَ َم‪ o‬ةَ‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص ‪َ o‬ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةً َ‬
‫صلَّى لَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َ‬
‫ض أَ َح ٌد"‪.‬‬ ‫س ِمائَ ِة َسنَ ٍة ِم ْنهَا اَل يَ ْبقَى ِم َّم ْن هُ َو َعلَى ظَه ِْر اأْل َرْ ِ‬ ‫َعلَ ْينَا‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬أَ َرأَ ْيتُ ْم لَ ْيلَتَ ُك ْم هَ ِذ ِه‪ ،‬فَإ ِ َّن َر ْأ َ‬
‫ہم سے عبدان عبدہللا بن عثمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں عبدہللا بن مب‪oo‬ارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہمیں‬
‫یونس بن یزید نے خبر دی زہری سے کہ سالم نے یہ کہا کہ مجھے‪( ‬م‪oo‬یرے ب‪oo‬اپ)‪ ‬عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫نے خ‪ooo‬بر دی کہ‪ ‬ایک رات ن‪ooo‬بی ک‪ooo‬ریم‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ وس‪ooo‬لم‪ ‬نے ہمیں عش‪ooo‬اء کی نم‪ooo‬از پڑھائی۔ یہی جس‪ooo‬ے‬
‫لوگ‪« ‬عتمه»‪ ‬کہتے ہیں۔ پھر ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اس رات کو یاد رکھنا۔ آج جو لوگ زندہ ہیں ایک‬
‫سو سال کے گزرنے تک روئے زمین پر ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔‬

‫اس أَ ْو تَأ َ َّخ ُروا‪:‬‬ ‫ت ا ْل ِعشَا ِء إِ َذا ْ‬


‫اجتَ َم َع النَّ ُ‬ ‫اب َو ْق ِ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز عشاء کا وقت جب لوگ ( جلدی ) جمع ہو جائیں یا جمع ہونے میں دیر کر دیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪434‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪565 :‬‬
‫‪o‬رو هُ‪َ o‬و اب ُْن ْال َح َس‪ِ o‬ن ب ِْن‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ o‬ع ِد ب ِْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْم‪ٍ o‬‬
‫الظ ْه‪َ o‬ر بِ ْالهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اج َر ِة‪،‬‬ ‫ُص‪o‬لِّي ُّ‬‫ان ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْلنَا‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ع ِن َ‬
‫صاَل ِة النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪َ ،‬و ْال ِع َشا َء إِ َذا َكثُ َر النَّاسُ َع َّج َل َوإِ َذا قَلُّوا أَ َّخ َر‪َ ،‬والصُّ ْب َح بِ َغلَ ٍ‬
‫س"‪.‬‬ ‫َو ْال َعصْ َر َوال َّش ْمسُ َحيَّةٌ‪َ ،‬و ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب إِ َذا َو َجبَ ْ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ حجاج‪ o‬نے س‪oo‬عد بن اب‪oo‬راہیم س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ محم‪oo‬د بن عم‪oo‬رو‬
‫س‪oo‬ے ج‪oo‬و حس‪oo‬ن بن علی بن ابی ط‪oo‬الب کے بی‪oo‬ٹے ہیں‪ ،‬فرمایا کہ‪ ‬ہم نے ج‪oo‬ابر بن عب‪oo‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز کے بارے میں دریافت کیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ آپ نماز ظہ‪oo‬ر دوپہ‪oo‬ر میں پڑھتے‬
‫تھے۔ اور جب نماز عصر پڑھتے تو سورج ص‪oo‬اف روش‪oo‬ن ہوت‪oo‬ا۔ مغ‪oo‬رب کی نم‪oo‬از واجب ہ‪oo‬وتے ہی ادا فرم‪oo‬اتے‪ ،‬اور‬
‫عشاء ‪ ‬میں اگر لوگ جلدی جمع ہو جاتے تو جلدی پڑھ لیتے اور اگر آنے وال‪oo‬وں کی تع‪oo‬داد کم ہ‪oo‬وتی ت‪oo‬و دیر ک‪oo‬رتے۔‬
‫اور صبح کی نماز منہ اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز عشاء ( کے لیے انتظار کرنے ) کی فضیلت‬
‫حدیث نمبر‪566 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪ ‬أَ ْخبَ َر ْت‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ك قَ ْب َل أَ ْن يَ ْف ُش َو اإْل ِ ْساَل ُم‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْخرُجْ ‪َ ،‬حتَّى قَا َل ُع َمرُ‪ :‬نَ‪oo‬ا َم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةً بِ ْال ِع َشا ِء‪َ ،‬و َذلِ َ‬
‫"أَ ْعتَ َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َغ ْي َر ُك ْم"‪.‬‬‫ان فَ َخ َر َج‪ ،‬فَقَا َل أِل َ ْه ِل ْال َمس ِْج ِد‪َ :‬ما يَ ْنتَ ِظ ُرهَا أَ َح ٌد ِم ْن أَ ْه ِل اأْل َرْ ِ‬ ‫النِّ َسا ُء َوالصِّ ْبيَ ُ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے عروہ سے کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے انہیں خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬ایک رات رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے عش‪oo‬اء کی نم‪oo‬از دیر س‪oo‬ے پ‪oo‬ڑھی۔ یہ اس‪oo‬الم کے پھیل‪oo‬نے س‪oo‬ے پہلے ک‪oo‬ا واقعہ ہے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس وقت تک باہر تشریف نہیں الئے جب تک عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے یہ نہ فرمایا کہ ع‪oo‬ورتیں اور بچے س‪oo‬و‬
‫گئے۔ پس آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور فرمایا کہ تمہارے عالوہ دنیا میں ک‪oo‬وئی بھی انس‪oo‬ان اس نم‪oo‬از ک‪oo‬ا‬
‫انتظار نہیں کرتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪435‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪567 :‬‬
‫ت أَنَا‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪o‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َريْ‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪o‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس‪o‬ى‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِ ْال َم ِدينَ‪ِ o‬ة‪ ،‬فَ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫‪o‬ان َوالنَّبِ ُّي َ‬ ‫الس‪o‬فِينَ ِة نُ‪ُ o‬زواًل فِي بَقِيع ب ْ‬
‫ُط َح‪َ o‬‬ ‫َوأَصْ َحابِي الَّ ِذ َ‬
‫ين قَ ِد ُموا َم ِعي فِي َّ‬
‫ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم أَنَا‬
‫ي َ‬ ‫صاَل ِة ْال ِع َشا ِء ُك َّل لَ ْيلَ‪ٍ o‬ة نَفَ‪ٌ o‬ر ِم ْنهُ ْم‪ ،‬فَ َوافَ ْقنَا النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع ْن َد َ‬ ‫يَتَنَا َوبُ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫الص‪o‬اَل ِة َحتَّى ا ْبهَ‪oo‬ا َّر اللَّ ْي‪o‬لُ‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ o‬ر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْض أَ ْم ِر ِه‪ ،‬فَأ َ ْعتَ َم بِ َّ‬
‫َوأَصْ َحابِي َولَهُ بَعْضُ ال ُّش ْغ ِل فِي بَع ِ‬
‫ض‪َ o‬رهُ َعلَى ِر ْس ‪o‬لِ ُك ْم‪" :‬أَب ِْش‪o‬رُوا إِ َّن ِم ْن نِ ْع َم‪ِ o‬ة هَّللا ِ َعلَ ْي ُك ْم أَنَّهُ لَي َ‬
‫ْس‬ ‫صاَل تَهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل لِ َم ْن َح َ‬ ‫صلَّى بِ ِه ْم‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫ضى َ‬ ‫َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫ي ْال َكلِ َمتَي ِْن‪،‬‬
‫الس‪o‬ا َعةَ أَ َح‪ٌ o‬د َغ ْي‪ُ o‬ر ُك ْم"‪ ،‬اَل يَ‪ْ o‬د ِري أَ َّ‬ ‫صلِّي هَ ِذ ِه السَّا َعةَ َغ ْي ُر ُك ْم‪ ،‬أَ ْو قَا َل َما َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَ‪ِ o‬ذ ِه َّ‬ ‫أَ َح ٌد ِم َن النَّ ِ‬
‫اس يُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل أَبُو ُمو َسى‪ :‬فَ َر َج ْعنَا فَفَ ِرحْ نَا بِ َما َس ِم ْعنَا ِم ْن َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا کہا ہم سے ابواسامہ نے برید کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابی بردہ سے انہوں نے‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے اپ‪oo‬نے ان س‪oo‬اتھیوں کے س‪oo‬اتھ ج‪oo‬و کش‪oo‬تی میں م‪oo‬یرے‬
‫ٰ‬
‫ساتھ‪( ‬حبشہ سے)‪ ‬آئے تھے ‪ ‬بقیع بطحان ‪ ‬میں قی‪oo‬ام کی‪oo‬ا۔ اس وقت ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬م‪oo‬دینہ میں تش‪oo‬ریف‬
‫رکھتے تھے۔ ہم میں سے کوئی نہ کوئی عش‪o‬اء کی نم‪o‬از میں روزانہ ب‪o‬اری مق‪o‬رر‪ o‬ک‪o‬ر کے ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ اتفاق سے میں اور میرے ایک ساتھی ایک م‪oo‬رتبہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬
‫کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وئے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اپ‪oo‬نے کس‪oo‬ی ک‪oo‬ام میں مش‪oo‬غول تھے۔‪( ‬کس‪oo‬ی ملی مع‪oo‬املہ میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ گفتگو فرما رہے تھے)‪ ‬جس کی وجہ سے نماز میں دیر ہ‪oo‬و‬
‫گئی اور تقریبا ً آدھی رات گزر گئی۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور نماز پڑھائی۔ نماز پوری کر‬
‫چکے تو حاضرین سے فرمایا کہ اپنی اپنی جگہ پر وقار کے س‪oo‬اتھ بیٹھے رہ‪oo‬و اور ایک خوش‪oo‬خبری س‪o‬نو۔ تمہ‪oo‬ارے‬
‫س‪o‬وا دنی‪oo‬ا میں ک‪o‬وئی بھی ایس‪o‬ا آدمی نہیں ج‪o‬و اس وقت نم‪o‬از پڑھت‪o‬ا ہ‪o‬و‪ ،‬یا آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے یہ فرمایا کہ‬
‫تمہارے سوا اس وقت کسی‪( ‬امت)‪ ‬نے بھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ یہ یقین نہیں کہ آپ نے ان دو جملوں میں سے کون‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے فرمایا۔ پس ہم نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫سا جملہ کہا تھا۔ پھر راوی نے کہا کہ‬
‫یہ سن کر بہت ہی خوش ہو کر لوٹے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪436‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن النَّ ْو ِم قَ ْب َل ا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬


‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز عشاء پڑھنے سے پہلے سونا ناپسند ہے‬
‫حدیث نمبر‪568 :‬‬
‫‪o‬ال‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫‪o‬ذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ِم ْنهَ‪ِ o‬‬‫ب الثَّقَفِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ٌ o‬د ْال َح‪َّ o‬‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ان يَ ْك َرهُ النَّ ْو َم قَ ْب َل ْال ِع َشا ِء َو ْال َح ِد َ‬
‫يث بَ ْع َدهَا"‪.‬‬ ‫بَرْ َزةَ‪" ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے خال‪oo‬د‬
‫ح‪oo‬ذاء نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا ابوالمنہ‪oo‬ال س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وبرزہ اس‪oo‬لمی رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔‬

‫اب النَّ ْو ِم قَ ْب َل ا ْل ِعشَا ِء لِ َمنْ ُغلِ َ‬


‫ب‪:‬‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪569 :‬‬

‫ان‪ : ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬اب ُْن ِش‪o‬هَا ٍ‬


‫ب‪، ‬‬ ‫ْس‪َ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬‬
‫ص‪o‬الِ ُح ب ُْن َكي َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال ِع َشا ِء َحتَّى نَا َداهُ ُع َم ُر َّ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ نَ‪o‬ا َم النِّ َس‪o‬ا ُء‬ ‫ت‪" :‬أَ ْعتَ َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنعُرْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ُص ‪o‬لَّى يَ ْو َمئِ ‪ٍ o‬ذ إِاَّل بِ ْال َم ِدينَ ‪ِ o‬ة‪َ ،‬و َك‪oo‬انُوا‬ ‫ان فَ َخ َر َج‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما يَ ْنتَ ِظ ُرهَا أَ َح ٌد ِم ْن أَ ْه ِل اأْل َرْ ِ‬
‫ض َغ ْي ُر ُك ْم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬واَل ي َ‬ ‫َوالصِّ ْبيَ ُ‬
‫ث اللَّي ِْل اأْل َ َّو ِل"‪.‬‬
‫ق إِلَى ثُلُ ِ‬
‫يب ال َّشفَ ُ‬ ‫ون فِي َما بَي َْن أَ ْن يَ ِغ َ‬
‫صلُّ َ‬ ‫يُ َ‬
‫ہم سے ایوب بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوبکر نے سلیمان سے‪ ،‬ان سے ص‪oo‬الح بن کیس‪oo‬ان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‬
‫مجھے ابن شہاب نے عروہ سے خبر دی کہ عائشہ رضی ہللا عنہ‪o‬ا نے بتالیا کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫ایک دفعہ عشاء کی نماز میں دیر فرمائی۔ یہاں تک کہ عمر رضی ہللا عنہ نے پکارا‪ ،‬نماز! ع‪oo‬ورتیں اور بچے س‪oo‬ب‬
‫سو گئے۔ تب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬گھر سے باہر تشریف الئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ روئے زمین‬
‫پر تمہارے عالوہ اور کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔ راوی نے کہا‪ ،‬اس وقت یہ نماز ‪( ‬باجماعت)‪ o‬مدینہ کے سوا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪437‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور کہیں نہیں پڑھی جاتی تھی۔ صحابہ اس نماز کو شام کی سرخی کے غائب ہ‪oo‬ونے کے بع‪oo‬د رات کے پہلے تہ‪oo‬ائی‬
‫حصہ تک‪( ‬کسی وقت بھی)‪ ‬پڑھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪570 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د‬
‫اق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُمو ٌد يَ ْعنِي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫اس‪oo‬تَ ْيقَ ْ‬
‫ظنَا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُش ِغ َل َع ْنهَا لَ ْيلَةً فَأ َ َّخ َرهَا َحتَّى َرقَ ْدنَا فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬ثُ َّم ْ‬
‫هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬

‫‪o‬ل اأْل َرْ ِ‬


‫ض يَ ْنتَ ِظ‪ُ o‬ر‬ ‫ْس أَ َح‪ٌ o‬د ِم ْن أَ ْه‪ِ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬لَي َ‬ ‫ثُ َّم َرقَ ْدنَا‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَ ْيقَ ْ‬
‫ظنَا‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج َعلَ ْينَا النَّبِ ُّي َ‬
‫‪o‬ان اَل يَ ْخ َش‪o‬ى أَ ْن يَ ْغلِبَ‪o‬هُ النَّ ْو ُم َع ْن َو ْقتِهَ‪oo‬ا‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫ان اب ُْن ُع َم َر اَل يُبَالِي أَقَ َّد َمهَا أَ ْم أَ َّخ َرهَ‪oo‬ا‪ ،‬إِ َذا َك‪َ o‬‬
‫صاَل ةَ َغ ْي ُر ُك ْم‪َ ،‬و َك َ‬
‫ال َّ‬
‫ْج‪ : ‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬لِ َعطَا ٍء‪: ‬‬ ‫يَرْ قُ ُد قَ ْبلَهَا"‪ ،‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ہم سے محمود نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہمیں ابن ج‪oo‬ریج نے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے خ‪oo‬بر دی‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک رات کسی کام میں مشغول ہو گئے اور بہت دیر کی۔ ہم‪( ‬نماز کے انتظ‪oo‬ار میں‬
‫بیٹھے ہوئے)‪  ‬مسجد ہی میں سو گئے‪ ،‬پھر ہم بیدار ہوئے‪ ،‬پھر ہم سو گئے‪ ،‬پھر ہم بیدار ہوئے۔ پھ‪o‬ر ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬گھر سے باہر تشریف الئے اور فرمایا کہ دنیا کا کوئی ش‪o‬خص بھی تمہ‪o‬ارے س‪o‬وا اس نم‪oo‬از ک‪oo‬ا انتظ‪o‬ار‬
‫نہیں کرتا۔ اگر نیند کا غلبہ نہ ہوتا تو ابن عمر رضی ہللا عنہما عشاء کو پہلے پڑھنے یا بع‪oo‬د میں پڑھنے ک‪oo‬و ک‪oo‬وئی‬
‫اہمیت نہیں دیتے تھے۔ کبھی نماز عشاء سے پہلے آپ س‪oo‬و بھی لی‪oo‬تے تھے۔ ابن ج‪oo‬ریج نے کہ‪oo‬ا میں نے عط‪oo‬اء س‪oo‬ے‬
‫معلوم کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪571 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَ‪o‬ةً بِ ْال ِع َش‪o‬ا ِء َحتَّى َرقَ‪َ o‬د النَّاسُ َو ْ‬
‫اس‪o‬تَ ْيقَظُوا‬ ‫س‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬أَ ْعتَ َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َوقَا َل َس ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬
‫س‪ : ‬فَ َخ‪َ o‬ر َج نَبِ ُّي هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةَ‪ ،‬قَا َل‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ٌء‪ : ‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫َو َرقَ ُدوا َوا ْستَ ْيقَظُوا‪ ،‬فَقَا َم ُع َم ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ال َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪438‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ق َعلَى أُ َّمتِي‬ ‫اض‪o‬عًا يَ‪َ o‬دهُ َعلَى َر ْأ ِس‪ِ o‬ه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬لَ‪oْ o‬واَل أَ ْن أَ ُش‪َّ o‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكأَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه اآْل َن يَ ْقطُ‪ُ o‬ر َر ْأ ُس‪o‬هُ َم‪oo‬ا ًء َو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َر ْأ ِس‪ِ o‬ه يَ‪َ o‬دهُ َك َما أَ ْنبَ‪oo‬أَهُ اب ُْن‬‫ض َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ْف َو َ‬ ‫ت َعطَا ًء َكي َ‬ ‫صلُّوهَا هَ َك َذا‪ ،‬فَا ْستَ ْثبَ ُّ‬
‫أَل َ َمرْ تُهُ ْم أَ ْن يُ َ‬
‫س‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫ْ‬ ‫اف أَ َ‬ ‫ض‪َ o‬ع أَ ْ‬
‫ص‪o‬ابِ ِع ِه َش‪ْ o‬يئًا ِم ْن تَ ْب ِدي‪ٍ o‬د‪ ،‬ثُ َّم َو َ‬ ‫س ؟ فَبَ َّد َد لِي َعطَا ٌء بَي َْن أَ َ‬
‫ض‪َّ o‬مهَا‬ ‫ص‪o‬ابِ ِع ِه َعلَى قَ‪o‬رْ ِن ال‪o‬رَّأ ِ‬ ‫ط‪َ o‬ر َ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ْ‬ ‫َّت إِ ْبهَا ُمهُ طَ َر َ ُ‬ ‫ْ‬
‫احيَ‪ِ o‬ة اللِّحْ يَ‪ِ o‬ة اَل يُقَ ِّ‬
‫ص‪ُ o‬ر‬ ‫ف اأْل ُذ ِن ِم َّما يَلِي ال َوجْ هَ َعلَى الصُّ ْد ِ‬
‫غ‪َ ،‬ونَ ِ‬ ‫س َحتَّى َمس ْ‬
‫ك َعلَى الرَّأ ِ‬
‫يُ ِمرُّ هَا َك َذلِ َ‬
‫ق َعلَى أُ َّمتِي أَل َ َمرْ تُهُ ْم أَ ْن يُ َ‬
‫صلُّوا هَ َك َذا‪.‬‬ ‫ك‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬لَ ْواَل أَ ْن أَ ُش َّ‬
‫َواَل يَ ْبطُشُ إِاَّل َك َذلِ َ‬
‫تو انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا تھ‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫ایک رات عشاء کی نماز میں دیر کی جس کے نتیجہ میں لوگ‪( ‬مسجد ہی میں)‪ ‬سو گئے۔ پھ‪oo‬ر بی‪oo‬دار ہ‪oo‬وئے پھ‪oo‬ر س‪oo‬و‬
‫گئے ‪ ،‬پھر بیدار ہوئے۔ آخر میں عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ اٹھے اور پکارا ‪ ‬نماز ‪ ‬عطاء نے کہ‪oo‬ا کہ ابن عب‪oo‬اس‬
‫رضی ہللا عنہما نے بتالیا کہ اس کے بعد ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬گھ‪oo‬ر س‪oo‬ے تش‪oo‬ریف الئے۔ وہ منظ‪oo‬ر م‪oo‬یری‬
‫نگاہوں کے سامنے ہے جب کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سر مبارک س‪oo‬ے پ‪oo‬انی کے قط‪oo‬رے ٹپ‪oo‬ک رہے تھے اور‬
‫آپ ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر میری امت کے لیے مش‪oo‬کل نہ ہ‪oo‬و ج‪oo‬اتی‪ ،‬ت‪oo‬و میں انہیں حکم‬
‫دیتا کہ عش‪oo‬اء کی نم‪oo‬از ک‪oo‬و اس‪oo‬ی وقت پ‪oo‬ڑھیں۔ میں نے عط‪oo‬اء س‪oo‬ے مزید تحقی‪oo‬ق چ‪oo‬اہی کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ہاتھ سر پر رکھ‪o‬نے کی کیفیت کی‪o‬ا تھی؟ ابن عب‪o‬اس رض‪o‬ی ہللا عنہم‪o‬ا نے انہیں اس سلس‪o‬لے میں کس ط‪o‬رح‬
‫خبر دی تھی۔ اس پر عطاء نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں تھوڑی سی کھول دیں اور انہیں سر کے ایک کن‪oo‬ارے پ‪oo‬ر رکھ‪oo‬ا‬
‫پھر انہیں مال کر یوں سر پر پھیرنے لگے کہ ان کا انگوٹھا کان کے اس کنارے سے جو چہرے سے قریب ہے اور‬
‫داڑھی سے جا لگا۔ نہ سستی کی اور نہ جلدی‪ ،‬بلکہ اس طرح کیا اور کہا کہ پھر نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ اگر میری امت پر مشکل نہ گزرتی تو میں حکم دیتا کہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کریں۔‬

‫ف اللَّ ْي ِل‪:‬‬
‫ص ِ‬ ‫اب َو ْق ِ‬
‫ت ا ْل ِعشَا ِء إِلَى نِ ْ‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک رہتا ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستَ ِحبُّ تَأْ ِخي َرهَا‪.‬‬ ‫َوقَا َل أَبُو بَرْ َزةَ‪َ :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪439‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور ابوبرزہ رضی ہللا عنہ صحابی نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اس میں دیر کرن‪oo‬ا پس‪oo‬ند فرمایا ک‪oo‬رتے‬
‫تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪572 :‬‬

‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَ َّخ َر النَّبِ ُّي َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫اربِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬زائِ‪َ o‬دةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٍ o‬د الطَّ ِوي‪ِ o‬‬
‫َّح ِيم ْال ُم َح ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الر ِ‬
‫ص‪o‬لَّى النَّاسُ َونَ‪oo‬ا ُموا‪ ،‬أَ َما إِنَّ ُك ْم فِي َ‬
‫ص‪o‬اَل ٍة َما‬ ‫ص‪o‬لَّى‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪ْ o‬د َ‬ ‫ف اللَّ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫صاَل ةَ ْال ِع َش‪o‬ا ِء إِلَى نِ ْ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ o‬د‪َ ، ‬س‪ِ o‬م َع‪ ‬أَنَ ًس‪o‬ا‪َ  ‬ك‪oo‬أَنِّي أَ ْنظُ‪ُ o‬ر إِلَى َوبِ ِ‬
‫يص‬ ‫ا ْنتَظَرْ تُ ُموهَا"‪َ ،‬و َزا َد‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬
‫َخاتَ ِم ِه لَ ْيلَتَئِ ٍذ‪.‬‬
‫ہم سے عبدالرحیم محاربی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے زائدہ نے حمید طویل س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬ایک دن)‪ ‬عشاء کی نماز آدھی رات گئے پ‪oo‬ڑھی۔ اور فرمایا کہ دوس‪oo‬رے ل‪oo‬وگ‬
‫نماز پڑھ کر سو گئے ہ‪o‬وں گے۔‪( ‬یع‪o‬نی دوس‪o‬ری مس‪oo‬اجد میں پڑھنے والے مس‪o‬لمان)‪ ‬اور تم ل‪oo‬وگ جب ت‪o‬ک نم‪oo‬از ک‪o‬ا‬
‫‪o‬یی بن‬
‫انتظار کرتے رہے‪( ‬گویا سارے وقت)‪ ‬نم‪oo‬از ہی پڑھتے رہے۔ ابن م‪oo‬ریم نے اس میں یہ زیادہ کی‪oo‬ا کہ ہمیں یح‪ٰ o‬‬
‫ایوب نے خبر دی۔ کہا مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے یہ س‪oo‬نا‪ ،‬گویا اس رات‬
‫آپ کی انگوٹھی کی چمک کا نقشہ اس وقت بھی میری نظروں کے سامنے چمک رہا ہے۔‬

‫صالَ ِة ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل َ‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز فجر کی فضیلت کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪573 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَيْسٌ ‪ ، ‬قَا َل لِي‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ُ : ‬كنَّا ِع ْن‪َ o‬د النَّبِ ِّي َ‬
‫ون أَ ْو اَل‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْذ نَظَ َر إِلَى ْالقَ َم ِر لَ ْيلَ‪o‬ةَ ْالبَ‪ْ o‬د ِر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَ َما إِنَّ ُك ْم َس‪o‬تَ َر ْو َن َربَّ ُك ْم َك َما تَ‪َ o‬ر ْو َن هَ‪َ o‬ذا‪ ،‬اَل تُ َ‬
‫ض‪o‬ا ُّم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪440‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س َوقَ ْب‪َ o‬ل ُغرُوبِهَا فَ‪oo‬ا ْف َعلُوا‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫‪o‬وع َّ‬
‫الش ‪ْ o‬م ِ‬ ‫ون فِي ر ُْؤيَتِ ِه‪ ،‬فَإ ِ ِن ا ْستَطَ ْعتُ ْم أَ ْن اَل تُ ْغلَبُوا َعلَى َ‬
‫صاَل ٍة قَ ْب َل طُلُ‪ِ o‬‬ ‫تُ َ‬
‫ضاهُ َ‬
‫س َوقَ ْب َل ُغرُوبِهَا سورة طه آية ‪."130‬‬ ‫ك قَ ْب َل طُلُ ِ‬
‫وع ال َّش ْم ِ‬ ‫َو َسبِّحْ بِ َح ْم ِد َربِّ َ‬
‫یحیی نے اسماعیل سے‪ ،‬کہا ہم سے قیس نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے جریر بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر تھے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے چان‪oo‬د‬
‫کی طرف نظر اٹھائی جو چودھویں رات کا تھا۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ بے ٹوک اپنے رب کو اسی ط‪oo‬رح دیکھ‪oo‬و گے‬
‫جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو‪( ‬اسے دیکھنے میں تم کو کس‪oo‬ی قس‪oo‬م کی بھی م‪oo‬زاحمت نہ ہ‪oo‬و گی)‪ ‬یا یہ فرمایا کہ‬
‫تمہیں اس کے دیدار میں مطلق شبہ نہ ہو گا اس لیے اگر تم سے سورج کے طلوع اور غروب س‪oo‬ے پہلے‪( ‬فج‪oo‬ر اور‬
‫عصر)‪ ‬کی نمازوں کے پڑھنے میں کوتاہی نہ ہو سکے تو ایسا ض‪oo‬رور ک‪oo‬رو۔‪( ‬کی‪oo‬ونکہ ان ہی کے طفی‪oo‬ل دیدار ٰالہی‬
‫نصیب ہو گا یا ان ہی وقتوں میں یہ رویت ملے گی)‪ ‬پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے یہ آیت تالوت فرم‪oo‬ائی‪« ‬فس‪oo‬بح‬
‫بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها» ‪ ‬پس اپنے رب کے حمد کی تس‪oo‬بیح پ‪oo‬ڑھ س‪oo‬ورج کے نکل‪oo‬نے اور اس کے‬
‫غروب ہونے سے پہلے۔ ‪ ‬امام ابوعبدہللا بخ‪o‬اری رحمہ ہللا نے کہ‪o‬ا کہ ابن ش‪o‬ہاب نے اس‪o‬ماعیل کے واس‪o‬طہ س‪o‬ے ج‪o‬و‬
‫قیس سے بواسطہ جریر‪( ‬راوی ہیں)‪ ‬یہ زیادتی نقل کی کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا ‪ ‬تم اپ‪o‬نے رب ک‪o‬و‬
‫صاف دیکھو گے ۔‬

‫حدیث نمبر‪574 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬هُ ْدبَةُ ب ُْن َخالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َج ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك ِر ب ِْن أَبِي ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪oo‬و َل‬
‫صلَّى ْالبَرْ َدي ِْن َد َخ َل ْال َجنَّةَ"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬اب ُْن َر َجا ٍء‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َج ْم‪َ oo‬رةَ‪، ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪َ " :‬م ْن َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫َّان‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َج ْم‪َ o‬رةَ‪، ‬‬ ‫س‪ ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ بِهَ‪َ o‬ذا‪َ ،‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬حا ُ‬
‫ق‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬حب ُ‬ ‫أَ َّن‪ ‬أَبَا بَ ْك‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ب َْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن قَ ْي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْثلَهُ‪.‬‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نے بیان کیا‪ ،‬اب‪oo‬وبکر بن ابی‬
‫موسی اشعری رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس نے‬
‫ٰ‬
‫ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں‪( ‬وقت پر)‪ ‬پڑھیں(فجر اور عصر)‪ ‬ت‪oo‬و وہ جنت میں داخ‪oo‬ل ہ‪oo‬و گ‪oo‬ا۔ ابن رج‪oo‬اء نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪441‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سے ہمام نے ابوجمرہ‪ o‬سے بیان کیا کہ ابوبکر بن عبدہللا بن قیس رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے انہیں اس ح‪oo‬دیث کی خ‪oo‬بر دی۔ ہم‬
‫سے اسحاق‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حبان نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے اب‪oo‬وجمرہ نے‬
‫بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا اب‪oo‬وبکر بن عب‪oo‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے وال‪oo‬د س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے‪ ،‬پہلی حدیث کی طرح۔‬

‫اب َو ْق ِ‬
‫ت ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز فجر کا وقت‬
‫حدیث نمبر‪575 :‬‬
‫ت‪َ  ‬ح َّدثَ‪o‬هُ‪" ،‬أَنَّهُ ْم تَ َس‪َّ o‬حرُوا َم‪َ o‬ع‬
‫س‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ز ْي‪َ o‬د ب َْن ثَ‪o‬ابِ ٍ‬
‫اص ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َع ِ‬
‫ين أَ ْو ِستِّ َ‬
‫ين"‪ ،‬يَ ْعنِي آيَةً‪.‬‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ك ْم بَ ْينَهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ْد ُر َخ ْم ِس َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَا ُموا إِلَى ال َّ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عمرو بن عاصم نے یہ حدیث بی‪o‬ان کی‪ ،‬کہ‪o‬ا ہم س‪o‬ے ہم‪o‬ام نے یہ ح‪o‬دیث بی‪o‬ان کی قت‪o‬ادہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے انس‬
‫رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ یزید بن ث‪oo‬ابت رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے ان س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬ان لوگ‪oo‬وں نے‪( ‬ایک م‪oo‬رتبہ)‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ سحری کھائی‪ ،‬پھ‪oo‬ر نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ میں نے دریافت کی‪oo‬ا کہ ان‬
‫دونوں کے درمیان کس قدر فاصلہ رہا ہو گا۔ فرمایا کہ جتنا پچاس یا ساٹھ آیت پڑھنے میں صرف ہوتا ہے اتنا فاصلہ‬
‫تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪576 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫‪o‬ك‪" ، ‬أَ َّن نَبِ َّ‬


‫ي هَّللا ِ َ‬ ‫َّاح‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬ر ْوحًا‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫صب ٍ‬ ‫ح َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َس ُن ب ُْن َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِلَى َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‬ ‫ُور ِه َما قَ‪oo‬ا َم نَبِ ُّي هَّللا ِ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬و َز ْي‪َ o‬د ب َْن ثَ‪oo‬ابِ ٍ‬
‫ت تَ َس‪َّ o‬ح َرا‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َغا ِم ْن َس‪o‬ح ِ‬
‫الص ‪o‬اَل ِة ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ ‪ْ o‬د ُر َما يَ ْق‪َ o‬رأُ ال َّر ُج‪ُ o‬ل‬
‫ُور ِه َما َو ُد ُخولِ ِه َما فِي َّ‬ ‫‪o‬ان بَي َْن فَ َرا ِغ ِه َما ِم ْن َس ‪o‬ح ِ‬ ‫س‪َ :‬ك ْم َك‪َ o‬‬ ‫ص ‪o‬لَّى"‪ ،‬قُ ْلنَا أِل َنَ ٍ‬ ‫فَ َ‬
‫ين آيَةً‪.‬‬ ‫َخ ْم ِس َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪442‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے حسن بن صباح نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان‬
‫کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے قت‪oo‬ادہ س‪oo‬ے روایت کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اور زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے سحری کھائی‪ ،‬پھر جب وہ سحری کھا ک‪oo‬ر ف‪oo‬ارغ ہ‪oo‬وئے ت‪oo‬و نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے‬
‫اٹھے اور نماز پڑھی۔ ہم نے انس رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ آپ کی سحری سے ف‪oo‬راغت اور نم‪oo‬از کی ابت‪oo‬داء میں‬
‫کتنا فاصلہ تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ اتنا کہ ایک شخص پچاس آیتیں پڑھ سکے۔‬

‫حدیث نمبر‪577 :‬‬
‫از ٍم‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬س ْه َل ب َْن َس ْع ٍد‪ ، ‬يَقُولُ‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ِخي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫صاَل ةَ ْالفَجْ ِر َم َع َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ون سُرْ َعةٌ بِي أَ ْن أُ ْد ِر َ‬
‫ك َ‬ ‫أَتَ َس َّح ُر فِي أَ ْهلِي‪ ،‬ثُ َّم يَ ُك ُ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا اپنے بھائی عبدالحمید بن ابی اویس سے‪ ،‬انہوں نے س‪oo‬لیمان بن بالل س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے ابی حازم سلمہ بن دینار سے کہ انہوں نے سہل بن سعد رض‪oo‬ی ہللا عنہ ص‪oo‬حابی س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬آپ نے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬میں اپنے گھر سحری کھاتا‪ ،‬پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز فج‪oo‬ر پ‪oo‬انے کے ل‪oo‬یے مجھے جل‪oo‬دی‬
‫کرنی پڑتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪578 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‪، ‬‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي‪ٍ o‬‬
‫صاَل ةَ ْالفَجْ ‪ِ o‬ر ُمتَلَفِّ َع‪oo‬ا ٍ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ُ " :‬ك َّن نِ َسا ُء ْال ُم ْؤ ِمنَا ِ‬
‫ت يَ ْشهَ ْد َن َم َع َرس ِ‬ ‫أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَأَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫ْرفُه َُّن أَ َح ٌد ِم َن ْال َغلَ ِ‬


‫س"‪.‬‬ ‫صاَل ةَ اَل يَع ِ‬
‫ين ال َّ‬
‫ض َ‬ ‫ُوط ِه َّن‪ ،‬ثُ َّم يَ ْنقَلِب َْن إِلَى بُيُوتِ ِه َّن ِح َ‬
‫ين يَ ْق ِ‬ ‫بِ ُمر ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں لیث نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عقیل بن خالد سے‪ ،‬انہوں نے ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫شہاب سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫نے انہیں خبر دی کہ‪ ‬مسلمان عورتیں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز فجر پڑھنے چادروں میں لپٹ کر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪443‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آتی تھیں۔ پھر نماز سے فارغ ہو کر جب اپنے گھروں کو واپس ہوتیں تو انہیں اندھیرے کی وجہ سے ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص‬
‫پہچان نہیں سکتا تھا۔‬

‫اب َمنْ أَد َْركَ ِم َن ا ْلفَ ْج ِر َر ْك َعةً‪:‬‬


‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی ایک رکعت کا پانے واال‬
‫حدیث نمبر‪579 :‬‬

‫‪oo‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬زيْ‪ِ oo‬د ب ِْن أَ ْس‪oo‬لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ِء ب ِْن يَ َس‪ٍ oo‬‬
‫ار‪َ ، ‬و َع ْن‪ ‬ب ُْس‪ِ oo‬ر ب ِْن َس‪ِ oo‬عي ٍد‪، ‬‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ oo‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪oo‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍ‬
‫ْح َر ْك َع‪ o‬ةً‬
‫الص‪o‬ب ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْد َر َ‬
‫ك ِم َن ُّ‬ ‫ج‪ ‬يُ َح ِّدثُونَهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َ‬
‫َو َعنِاأْل ْع َر ِ‬
‫ك ْال َعصْ َر"‪.‬‬
‫ُب ال َّش ْمسُ فَقَ ْد أَ ْد َر َ‬
‫ك َر ْك َعةً ِم َن ْال َعصْ ِر قَ ْب َل أَ ْن تَ ْغر َ‬
‫ك الصُّ ْب َح‪َ ،‬و َم ْن أَ ْد َر َ‬ ‫قَ ْب َل أَ ْن تَ ْ‬
‫طلُ َع ال َّش ْمسُ فَقَ ْد أَ ْد َر َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک سے‪ ،‬انہوں نے زید بن اس‪oo‬لم س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عط‪oo‬اء بن یس‪oo‬ار‬
‫اور بسر بن سعید اور عبدالرحمٰ ن بن ہرمز اعرج سے‪ ،‬ان تینوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کے واس‪o‬طے س‪o‬ے بی‪o‬ان‬
‫کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس نے فجر کی ایک رکعت‪( ‬جماعت کے س‪oo‬اتھ)‪ ‬س‪oo‬ورج نکل‪oo‬نے‬
‫سے پہلے پا لی اس نے فجر کی نماز‪( ‬باجماعت کا ثواب)‪ ‬پا لی‪o‬ا۔ اور جس نے عص‪oo‬ر کی ایک رکعت‪( ‬جم‪o‬اعت کے‬
‫ساتھ)‪ ‬سورج ڈوبنے سے پہلے پا لی‪ ،‬اس نے عصر کی نماز‪( ‬باجماعت‪ o‬کا ثواب)‪ ‬پا لیا۔‬

‫اب َمنْ أَ ْد َر َك ِم َن ال َّ‬


‫صالَ ِة َر ْك َعةً‪:‬‬ ‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو کوئی کسی نماز کی ایک رکعت پالے ‪ ،‬اس نے وہ نماز پالی‬
‫حدیث نمبر‪580 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫صاَل ةَ"‪.‬‬
‫ك ال َّ‬ ‫صاَل ِة فَقَ ْد أَ ْد َر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْد َر َ‬
‫ك َر ْك َعةً ِم َن ال َّ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪444‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوس‪oo‬ف تنیس‪oo‬ی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے ابن ش‪oo‬ہاب س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابوس‪oo‬لمہ بن‬
‫عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ سے انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ جس نے ایک رکعت نماز‪( ‬باجماعت)‪ ‬پا لی اس نے نماز‪( ‬باجماعت‪ o‬کا ثواب)‪ ‬پا لیا۔‬

‫س‪:‬‬ ‫صالَ ِة بَ ْع َد ا ْلفَ ْج ِر َحتَّى ت َْرتَفِ َع ال َّ‬


‫ش ْم ُ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ صبح کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک نماز پڑھنے کے متعلق کیا‬
‫حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪581 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َعالِيَ‪ِ o‬ة‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ش‪ِ o‬ه َد ِع ْن‪ِ o‬دي‬
‫ْح َحتَّى‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم نَهَى َع ْن َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة بَ ْع‪َ o‬د ُّ‬
‫الص‪o‬ب ِ‬ ‫ضاهُ ْم ِع ْن ِدي‪ُ  ‬ع َم‪ُ o‬ر‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ُّون َوأَرْ َ‬
‫ضي َ‬ ‫ِر َجا ٌل َمرْ ِ‬
‫ْت‪ ‬أَبَا‬ ‫ق ال َّش ْمسُ ‪َ ،‬وبَ ْع َد ْال َعصْ ِر َحتَّى تَ ْغر َ‬
‫ُب"‪َ ،‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫تَ ْش ُر َ‬
‫ْال َعالِيَ ِة‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي نَاسٌ بِهَ َذا‪.‬‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے قتادہ بن دعامہ س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے ابوالع‪oo‬الیہ رفی‪oo‬ع س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے فرمایا کہ‪ ‬م‪oo‬یرے س‪oo‬امنے چن‪oo‬د معت‪oo‬بر‬
‫حضرات نے گواہی دی‪ ،‬جن میں سب سے زیادہ معتبر میرے نزدیک عمر رضی ہللا عنہ تھے‪ ،‬کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فجر کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد س‪oo‬ورج ڈوب‪oo‬نے ت‪oo‬ک نم‪oo‬از‬
‫یحیی بن سعید قطان نے ش‪oo‬عبہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫پڑھنے سے منع فرمایا۔ ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫نے قتادہ سے کہ میں نے ابوالعالیہ سے سنا‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے فرمایا‬
‫کہ مجھ سے چند لوگوں نے یہ حدیث بیان کی۔‪( ‬جو پہلے ذکر ہوئی)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪445‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪582 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬اب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَ َحر َّْوا بِ َ‬
‫صاَل تِ ُك ْم طُلُو َع ال َّش ْم ِ‬
‫س َواَل ُغرهَا"‪.‬‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے ہشام بن عروہ سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے م‪oo‬یرے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫والد عروہ نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نماز پڑھنے کے لیے سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے انتظار میں نہ بیٹھے رہو۔‬

‫حدیث نمبر‪583 :‬‬
‫س فَ‪oo‬أ َ ِّخرُوا َّ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬إِ َذا طَلَ‪َ o‬ع َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬اجبُ َّ‬
‫الش‪ْ o‬م ِ‬ ‫َوقَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةَ َحتَّى تَ ِغ َ‬
‫يب"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪. ‬‬ ‫س فَأ َ ِّخرُوا ال َّ‬
‫اجبُ ال َّش ْم ِ‬
‫اب َح ِ‬ ‫َحتَّى تَرْ تَفِ َع‪َ ،‬وإِ َذا َغ َ‬
‫عروہ نے کہا مجھ سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫جب سورج کا اوپر کا کنارہ‪ o‬طلوع ہونے لگے تو نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے۔ اور جب سورج ڈوب‪oo‬نے‬
‫یحیی بن سعید قطان کے ساتھ عبدہ بن‬
‫ٰ‬ ‫لگے اس وقت بھی نماز نہ پڑھو‪ ،‬یہاں تک کہ غروب ہو جائے۔ اس حدیث کو‬
‫سلیمان نے بھی روایت کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪584 :‬‬
‫اص ‪ٍ o‬م‪، ‬‬
‫ص ب ِْن َع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬خبَ ْي ِ‬
‫ب ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫ص‪o‬اَل تَي ِْن نَهَى َع ْن‬
‫ْس‪o‬تَي ِْن َو َع ْن َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ o‬رةَ‪" ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم نَهَى َع ْن بَ ْي َعتَي ِْن َو َع ْن لِب َ‬
‫الص‪َّ o‬ما ِء‪َ ،‬و َع ِن ااِل حْ تِبَ‪oo‬ا ِء‬
‫ال َّ‬ ‫طلُ َع ال َّش ْمسُ ‪َ ،‬وبَ ْع َد ْال َعصْ ِر َحتَّى تَ ْغر َ‬
‫ُب ال َّش ْمسُ ‪َ ،‬و َع ِن ا ْشتِ َم ِ‬ ‫صاَل ِة بَ ْع َد ْالفَجْ ِر َحتَّى تَ ْ‬
‫ال َّ‬
‫ضي بِفَرْ ِج ِه إِلَى ال َّس َما ِء‪َ ،‬و َع ِن ْال ُمنَابَ َذ ِة َو ْال ُماَل َم َس ِة"‪.‬‬ ‫اح ٍد يُ ْف ِ‬
‫ب َو ِ‬ ‫فِي ثَ ْو ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪446‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابی اسامہ کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا۔ انہ‪oo‬وں نے عبی‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے خبیب بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے حفص بن عاصم سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو طرح کی خرید و فروخت اور دو طرح کے لباس اور دو وقت‪oo‬وں کی نم‪oo‬ازوں‬
‫سے منع فرمایا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز فجر کے بعد سورج نکل‪oo‬نے ت‪oo‬ک اور نم‪oo‬از عص‪oo‬ر کے بع‪oo‬د غ‪oo‬روب‬
‫ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا‪( ‬اور کپڑوں میں)‪ ‬اشتمال صماء یعنی ایک کپڑا اپنے اوپر اس طرح لپیٹ لینا‬
‫کہ شرمگاہ کھل جائے۔ اور‪( ‬احتباء)‪ ‬یع‪oo‬نی ایک ک‪oo‬پڑے میں گ‪oo‬وٹ م‪oo‬ار ک‪oo‬ر بیٹھ‪oo‬نے س‪oo‬ے من‪oo‬ع فرمایا۔ ‪( ‬اور خرید و‬
‫فروخت میں)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے منابذہ اور مالمسہ سے منع فرمایا۔‬

‫س‪:‬‬
‫ش ْم ِ‬ ‫صالَةَ قَ ْب َل ُغ ُرو ِ‬
‫ب ال َّ‬ ‫اب الَ يَت ََح َّرى‪ #‬ال َّ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ سورج چھپنے سے پہلے قصد کر کے نماز نہ پڑھے‬
‫حدیث نمبر‪585 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪o‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫س َواَل ِع ْن َد ُغرُوبِهَا"‪.‬‬ ‫صلِّي ِع ْن َد طُلُ ِ‬
‫وع ال َّش ْم ِ‬ ‫قَا َل‪" :‬اَل يَتَ َحرَّى أَ َح ُد ُك ْم فَيُ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابن عمر رضی‬
‫ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ک‪oo‬وئی تم میں س‪oo‬ے انتظ‪oo‬ار میں نہ بیٹھ‪oo‬ا رہے کہ س‪oo‬ورج‬
‫طلوع ہوتے ہی نماز کے لیے کھڑا ہو جائے‪ ،‬اسی طرح سورج کے ڈوبنے کے انتظار میں بھی نہ رہنا چاہیے۔‬

‫حدیث نمبر‪586 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ُء‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬اَل‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ب ُْن يَ ِزي َد ْال ُج ْن َد ِع ُّي‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِر َّ‬
‫ي‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬

‫صاَل ةَ بَ ْع َد ْال َعصْ ِر َحتَّى تَ ِغ َ‬


‫يب ال َّش ْمسُ "‪.‬‬ ‫ْح َحتَّى تَرْ تَفِ َع ال َّش ْمسُ ‪َ ،‬واَل َ‬
‫صاَل ةَ بَ ْع َد الصُّ ب ِ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪447‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے صالح س‪oo‬ے یہ‬
‫حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے عطاء بن یزید جندعی لیثی نے بیان کی‪oo‬ا کہ انہ‪oo‬وں‬
‫نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے سنا۔ انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرما رہے تھے کہ فجر کی نماز کے بع‪oo‬د ک‪oo‬وئی نم‪oo‬از س‪oo‬ورج کے بلن‪oo‬د ہ‪oo‬ونے ت‪oo‬ک نہ پ‪oo‬ڑھی‬
‫جائے‪ ،‬اسی طرح عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪587 :‬‬
‫َ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبَ‪َ o‬‬
‫ان ب َْن‬
‫ْت‪ُ  ‬ح ْم‪َ o‬ر َ‬ ‫‪o‬ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن ‪َ o‬د ٌر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش ‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬
‫َّاح‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَ َما َرأَ ْينَ‪oo‬اهُ‬


‫ص‪ِ o‬ح ْبنَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬اَل ةً لَقَ‪ْ o‬د َ‬
‫ون َ‬ ‫ص‪o‬لُّ َ‬ ‫اويَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنَّ ُك ْم لَتُ َ‬ ‫أَبَانَيُ َحد ُ‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫صلِّيهَا‪َ ،‬ولَقَ ْد نَهَى َع ْنهُ َما يَ ْعنِي ال َّر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ْال َعصْ ِر"‪.‬‬
‫يُ َ‬
‫ہم سے محمد بن ابان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے ش‪o‬عبہ نے ح‪oo‬دیث‬
‫بیان کی ابوالتیاح یزید بن حمید سے‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ میں نے حم‪o‬ران بن اب‪o‬ان س‪o‬ے س‪o‬نا‪ ،‬وہ مع‪o‬اویہ بن ابی س‪o‬فیان رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہما سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ‪ ‬انھوں نے فرمایا کہ تم ل‪o‬وگ ت‪o‬و ایک ایس‪o‬ی نم‪o‬از پڑھتے ہ‪o‬و کہ ہم رس‪o‬ول‬
‫ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی ص‪oo‬حبت میں رہے لیکن ہم نے کبھی آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و وہ نم‪oo‬از پڑھتے نہیں‬
‫دیکھا۔ بلکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تو اس سے منع فرمایا تھا۔ معاویہ رضی ہللا عنہ کی مراد عص‪oo‬ر کے بع‪oo‬د دو‬
‫رکعتوں سے تھی‪( ‬جسے آپ کے زمانہ میں بعض لوگ پڑھتے تھے)۔‬

‫حدیث نمبر‪588 :‬‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ‪َ o‬رةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬خبَ ْي ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن َع ِ‬
‫الش‪ْ o‬مسُ ‪َ ،‬وبَ ْع‪َ o‬د ْال َع ْ‬
‫ص‪ِ o‬ر َحتَّى‬ ‫ص‪o‬اَل تَي ِْن بَ ْع‪َ o‬د ْالفَجْ‪ِ o‬ر َحتَّى تَ ْ‬
‫طلُ‪َ o‬ع َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َع ْن َ‬
‫قَا َل‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُب ال َّش ْمسُ "‪.‬‬
‫تَ ْغر َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪448‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے عب‪o‬دہ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عبی‪o‬دہللا س‪o‬ے خ‪o‬بر دی‪،‬‬
‫انہوں نے خبیب سے‪ ،‬انہوں نے حفص بن عاصم سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے دو وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا‪ ،‬نماز فجر کے بعد سورج نکلنے ت‪oo‬ک اور نم‪oo‬از عص‪oo‬ر کے بع‪oo‬د‬
‫سورج غروب ہونے تک۔‬

‫ص ِر َوا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬


‫صالَةَ إِالَّ بَ ْع َد ا ْل َع ْ‬
‫اب َمنْ لَ ْم يَ ْك َر ِه ال َّ‬
‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جس نے فقط عصر اور فجر کے بعد نماز کو مکروہ رکھا ہے‬
‫َر َواهُ ُع َمرُ‪َ ،‬واب ُْن ُع َم َر‪ ،‬وأبو سعيد‪ ،‬وأبو هريرة‬
‫اس کو عمر‪ ،‬ابن عمر‪ ،‬ابوسعید اور ابوہریرہ رضوان ہللا علیہم نے بیان کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪589 :‬‬
‫ْت‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم ‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬أُ َ‬
‫ص ‪o‬لِّي َك َما َرأَي ُ‬ ‫‪o‬ان‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم‪ِ o‬‬
‫ار َما َشا َء‪َ ،‬غ ْي َر أَ ْن اَل تَ َحر َّْوا طُلُو َع ال َّش ْم ِ‬
‫س َواَل ُغرُوبَهَا"‪.‬‬ ‫ون‪ ،‬اَل أَ ْنهَى أَ َحدًا يُ َ‬
‫صلِّي بِلَي ٍْل َواَل نَهَ ٍ‬ ‫أَصْ َحابِي يُ َ‬
‫صلُّ َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے حم‪oo‬اد بن زید نے ایوب س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ن‪oo‬افع س‪o‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬جس طرح میں نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھتے دیکھا‪،‬‬
‫میں بھی اسی طرح نماز پڑھتا ہوں‪ ،‬کسی کو روکتا نہیں۔ دن اور رات کے جس حصہ میں جی چاہے نماز پڑھ سکتا‬
‫ہے‪ ،‬البتہ سورج کے طلوع اور غروب کے وقت نماز نہ پڑھا کرو۔‬

‫ص ِر ِم َن ا ْلفَ َوائِ ِ‬
‫ت َونَ ْح ِو َها‪:‬‬ ‫صلَّى بَ ْع َد ا ْل َع ْ‬
‫اب َما يُ َ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عصر کے بعد قضاء نمازیں یا اس کے مانند مثالً جنازہ کی نماز وغیرہ پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪449‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْع َد ْال َعصْ ِر َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬ش َغلَنِي‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَا َل ُك َريْبٌ ‪َ :‬ع ْن أُ ِّم َسلَ َمةَ‪َ ،‬‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫نَاسٌ ِم ْن َع ْب ِد ْالقَي ِ‬
‫ْس َع ِن ال َّر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ُّ‬
‫الظه ِْر‪.‬‬
‫اور کریب نے ام سلمہ رضی ہللا عنہا کے واسطہ سے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے عص‪oo‬ر کے بع‪oo‬د‬
‫دو رکعات پڑھیں‪ ،‬پھر فرمایا کہ بنو عبدالقیس کے وفد سے گفتگو کی وجہ سے ظہر کی دو رکع‪oo‬تیں نہیں پ‪oo‬ڑھ س‪oo‬کا‬
‫تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪590 :‬‬
‫اح ِد ب ُْن أَ ْي َم َن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬والَّ ِذي َذهَ َ‬
‫ب بِ‪ِ o‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ُص‪o‬لِّي َكثِ‪oo‬يرًا ِم ْن َ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه قَا ِع‪ o‬دًا تَ ْعنِي‬ ‫َما تَ َر َكهُ َما َحتَّى لَقِ َي هَّللا َ‪َ ،‬و َما لَقِ َي هَّللا َ تَ َعالَى َحتَّى ثَقُ َل َع ِن ال َّ‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ي َ‬
‫صلِّي ِه َما فِي ْال َمس ِْج ِد َم َخافَ ‪o‬ةَ أَ ْن يُثَقِّ َل َعلَى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي ِه َما‪َ ،‬واَل يُ َ‬ ‫ال َّر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ْال َعصْ ِر‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ف َع ْنهُ ْم"‪.‬‬ ‫أُ َّمتِ ِه‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان ي ُِحبُّ َما يُ َخفِّ ُ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا ہم سے عبدالواح‪oo‬د بن ایمن نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪o‬ے م‪o‬یرے‬
‫باپ ایمن نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہللا کی قس‪oo‬م! جس نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اپنے یہ‪oo‬اں بال لی‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے عص‪oo‬ر کے بع‪oo‬د کی دو رکع‪oo‬ات ک‪oo‬و‬
‫کبھی ترک نہیں فرمایا‪ ،‬یہاں تک کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ، ‬ہللا پاک سے جا ملے۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و‬
‫وفات سے پہلے نماز پڑھنے میں ب‪o‬ڑی دش‪o‬واری پیش آتی تھی۔ پھ‪o‬ر اک‪o‬ثر آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬بیٹھ ک‪o‬ر نم‪o‬از ادا‬
‫فرمایا کرتے تھے۔ اگرچہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬انہیں پ‪oo‬وری پابن‪oo‬دی کے س‪oo‬اتھ پڑھتے تھے لیکن اس خ‪oo‬وف‬
‫سے کہ کہیں‪( ‬صحابہ بھی پڑھنے لگیں اور اس طرح)‪ ‬امت کو گراں باری ہو‪ ،‬انہیں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬مس‪o‬جد‬
‫میں نہیں پڑھتے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکو اپنی امت کا ہلکا رکھنا پسند تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪450‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪591 :‬‬

‫ت‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةُ‪ ‬اب َْن أُ ْختِي" َما تَ‪َ o‬ر َ‬


‫ك النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ط"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم السَّجْ َدتَي ِْن بَ ْع َد ْال َعصْ ِر ِع ْن ِدي قَ ُّ‬
‫َ‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫کہ مجھے میرے باپ عروہ نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا‪ ‬میرے بھانجے! نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے عصر کے بعد کی دو رکعات میرے یہاں کبھی ترک نہیں کیں۔‬

‫حدیث نمبر‪592 :‬‬
‫اح ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن اأْل َ ْس‪َ oo‬و ِد‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ‪َ o‬د ُعهُ َما ِس‪ًّ o‬را َواَل َعاَل نِيَ‪o‬ةً‪،‬‬
‫‪o‬ان لَ ْم يَ ُك ْن َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ر ْك َعتَ‪ِ o‬‬
‫ان بَ ْع َد ْال َعصْ ِر"‪.‬‬
‫ْح َو َر ْك َعتَ ِ‬ ‫َر ْك َعتَ ِ‬
‫ان قَ ْب َل َ‬
‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ش‪oo‬یبانی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہا ہم سے عبدالرحمٰ ن بن اسود نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬آپ‬
‫نے فرمایا کہ دو رکعتوں کو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کبھی ترک نہیں فرمایا‪ ،‬پوشیدہ ہو یا ع‪oo‬ام لوگ‪oo‬وں کے‬
‫سامنے‪ ،‬صبح کی نماز سے پہلے دو رکعات اور عصر کی نماز کے بعد دو رکعات۔‬

‫حدیث نمبر‪593 :‬‬
‫ْت‪ ‬األَ ْس‪َ oo‬و َد‪َ   ، ‬و َم ْس‪oo‬رُوقًا‪َ  ‬ش‪ِ oo‬ه َدا‬
‫ق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل َرأَي ُ‬
‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعرْ َع‪َ oo‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ oo‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس‪َ oo‬حا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَأْتِينِي فِي يَ ْو ٍم بَ ْع َد ْال َعصْ ِر إِاَّل َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َعلَى‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ما َك َ‬
‫ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے ابواسحاق سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم نے اس‪oo‬ود بن یزید اور‬
‫مسروق بن اجدع کو دیکھا کہ‪ ‬انھوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا کے اس کہ‪oo‬نے پ‪o‬ر گ‪o‬واہی دی کہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جب بھی میرے گھر میں عصر کے بعد تشریف الئے تو دو رکعت ضرور پڑھتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪451‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَ ِة فِي يَ ْو ِم َغ ْي ٍم‪:‬‬


‫اب التَّ ْب ِكي ِر ِبال َّ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بادل والے دنوں میں نماز کے لیے جلدی کرنا ( یعنی سویرے پڑھنا )‬
‫حدیث نمبر‪594 :‬‬
‫يح‪َ  ‬ح َّدثَ‪o‬هُ‪،‬‬ ‫َ َ ْ‬ ‫َ‬ ‫ضالَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى هُ‪َ o‬و اب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫‪o‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي قِاَل بَ‪o‬ةَ‪ ، ‬أ َّن‪ ‬أبَا ال َملِ ِ‬
‫ص‪o‬اَل ةَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن تَ َر َ‬
‫ك َ‬ ‫صاَل ِة فَإ ِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫قَا َل‪ُ :‬كنَّا َم َع‪ ‬بُ َر ْي َدةَ‪ ‬فِي يَ ْو ٍم ِذي َغي ٍْم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬بَ ِّكرُوا بِال َّ‬
‫ْال َعصْ ِر َحبِطَ َع َملُهُ"‪.‬‬
‫یحیی بن ابی کث‪oo‬یر س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے‬
‫قالبہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابوالملیح عامر بن اسامہ ہذلی نے ان سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم ابر کے دن ایک‬
‫مرتبہ بریدہ بن حصیب رضی ہللا عنہ صحابی کے ساتھ تھے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ نماز سویرے پڑھا ک‪oo‬رو۔ کی‪oo‬ونکہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس نے عصر کی نماز چھوڑی اس کا عمل اکارت ہو گیا۔‬

‫ب ا ْل َو ْق ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اب األَ َذ ِ‬
‫ان بَ ْع َد َذ َها ِ‬ ‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وقت نکل جانے کے بعد نماز پڑھتے وقت اذان دینا‬
‫حدیث نمبر‪595 :‬‬
‫ُص‪o‬ي ٌْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪، ‬‬ ‫ْس‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ‬
‫ض‪o‬ي ٍْل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬ح َ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ع ْم‪َ o‬ر ُ‬
‫ان ب ُْن َمي َ‬
‫ت بِنَا يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َّس‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَ‪o‬ةً‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل بَعْضُ ْالقَ‪oْ o‬و ِم‪ :‬لَ‪oْ o‬و َعر ْ‬
‫َع ْنأَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ِ :‬سرْ نَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬قَا َل بِاَل لٌ‪ :‬أَنَا أُوقِظُ ُك ْم‪ ،‬فَاضْ طَ َجعُوا َوأَ ْسنَ َد بِاَل ٌل ظَ ْه‪َ o‬رهُ إِلَى َر ِ‬
‫احلَتِ‪ِ o‬ه فَ َغلَبَ ْت‪o‬هُ َع ْينَ‪oo‬اهُ‬ ‫اف أَ ْن تَنَا ُموا َع ِن ال َّ‬‫"أَ َخ ُ‬
‫ت‬‫ت ؟ قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما أُ ْلقِيَ ْ‬ ‫س‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا بِاَل لُ‪ ،‬أَي َْن َما قُ ْل َ‬ ‫‪o‬اجبُ َّ‬
‫الش ‪ْ o‬م ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَ ْد طَلَ َع َح‪ِ o‬‬
‫فَنَا َم‪ ،‬فَا ْستَ ْيقَظَ النَّبِ ُّي َ‬
‫ين َش ‪o‬ا َء يَا بِاَل لُ‪ ،‬قُ ْم فَ‪oo‬أ َ ِّذ ْن بِالنَّ ِ‬
‫اس‬ ‫ض أَرْ َوا َح ُك ْم ِح َ‬
‫ين َش ‪o‬ا َء َو َر َّدهَا َعلَ ْي ُك ْم ِح َ‬ ‫‪o‬ط‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ قَبَ َ‬ ‫ي نَ ْو َم‪ o‬ةٌ ِم ْثلُهَا قَ‪ُّ o‬‬
‫َعلَ َّ‬
‫صلَّى"‪.‬‬ ‫صاَل ِة فَتَ َوضَّأَ‪ ،‬فَلَ َّما ارْ تَفَ َع ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ َوا ْبيَاض ْ‬
‫َّت قَا َم فَ َ‬ ‫بِال َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪452‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم س‪oo‬ے عم‪oo‬ران بن میس‪oo‬رہ نے روایت کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن فض‪oo‬یل نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے حص‪oo‬ین بن‬
‫عبدالرحمٰ ن نے عبدہللا بن ابی قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے‪ ،‬کہا‪ ‬ہم‪( ‬خیبر سے ل‪oo‬وٹ ک‪oo‬ر)‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ رات میں سفر کر رہے تھے۔ کسی نے کہا کہ یا رسول ہللا! آپ اب پڑاؤ ڈال دیتے تو بہ‪oo‬تر ہوت‪oo‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں نم‪oo‬از کے وقت بھی تم س‪oo‬وتے نہ رہ ج‪oo‬اؤ۔ اس پ‪oo‬ر بالل‬
‫رضی ہللا عنہ بولے کہ میں آپ سب لوگوں کو جگا دوں گا۔ چنانچہ سب لوگ لیٹ گئے۔ اور بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے‬
‫بھی اپنی پیٹھ کجاوہ سے لگا لی۔ اور ان کی بھی آنکھ لگ گئی اور جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیدار ہوئے ت‪oo‬و‬
‫سورج کے اوپر کا حصہ نکل چک‪o‬ا‪ o‬تھ‪o‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا بالل! ت‪o‬و نے کی‪o‬ا کہ‪o‬ا تھ‪o‬ا۔ وہ ب‪o‬ولے آج‬
‫‪o‬الی تمہ‪oo‬اری ارواح ک‪oo‬و جب‬
‫جیسی نیند مجھے کبھی نہیں آئی۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫چاہتا ہے قبض کر لیتا ہے اور جس وقت چاہتا ہے واپس ک‪oo‬ر دیت‪oo‬ا ہے۔ اے بالل! اٹھ اور اذان دے۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا اور جب سورج بلند ہو کر روشن ہو گیا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لمکھڑے ہ‪oo‬وئے اور نم‪oo‬از‬
‫پڑھائی۔‬

‫ت‪:‬‬ ‫س َج َما َعةً بَ ْع َد َذ َها ِ‬


‫ب ا ْل َو ْق ِ‬ ‫صلَّى بِالنَّا ِ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے وقت نکل جانے کے بعد قضاء نماز لوگوں کے ساتھ جماعت‬
‫سے پڑھی‬
‫حدیث نمبر‪596 :‬‬
‫ضالَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن ُع َم‪َ o‬ر ب َْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ص ‪o‬لِّي‬ ‫ت أُ َ‬ ‫ش‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما ِك‪ْ o‬د ُ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ فَ َج َع َل يَسُبُّ ُكفَّا َر قُ ‪َ o‬ر ْي ٍ‬ ‫ب َجا َء يَ ْو َم ْال َخ ْن َد ِ‬
‫ق بَ ْع َد َما َغ َربَ ِ‬ ‫ْال َخطَّا ِ‬
‫ض ‪o‬أ َ‬
‫‪o‬ان فَتَ َو َّ‬
‫ُط َح‪َ o‬‬‫صلَّ ْيتُهَا‪ ،‬فَقُ ْمنَا إِلَى ب ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهَّللا ِ‪َ " :‬ما َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ تَ ْغرُبُ ‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْال َعصْ َر َحتَّى َكا َد ِ‬
‫صلَّى بَ ْع َدهَا ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫صاَل ِة َوتَ َوضَّأْنَا لَهَا فَ َ‬
‫صلَّى ْال َعصْ َر بَ ْع َد َما َغ َربَ ِ‬ ‫لِل َّ‬
‫‪o‬یی بن ابی‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے حدیث نقل کی‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے یح‪ٰ o‬‬
‫کثیر سے روایت کیا‪ ،‬انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬عمر‬
‫بن خطاب رضی ہللا عنہ غزوہ خندق کے موقع پر‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬سورج غروب ہونے کے بعد آئے اور وہ کفار‪ o‬قریش‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪453‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کو ب‪o‬را بھال کہہ رہے تھے۔ اور آپ نے کہ‪o‬ا کہ اے ہللا کے رس‪o‬ول! س‪o‬ورج غ‪o‬روب ہ‪o‬و گی‪o‬ا‪ ،‬اور نم‪o‬از عص‪o‬ر پڑھن‪o‬ا‬
‫میرے لیے ممکن نہ ہو سکا۔ اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نم‪oo‬از میں نے بھی نہیں پ‪oo‬ڑھی۔ پھ‪oo‬ر‬
‫ہم وادی بطحان میں گئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہاں نماز کے لیے وضو کی‪oo‬ا‪ ،‬ہم نے بھی وض‪oo‬و بنایا۔ اس‬
‫وقت سورج ڈوب چکا تھا۔ پہلے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عصر پڑھائی اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔‬

‫ص ِّل إِ َذا َذ َك َر َها َوالَ يُ ِعي ُد إِالَّ ِت ْلكَ ال َّ‬


‫صالَةَ‪:‬‬ ‫صالَةً فَ ْليُ َ‬ ‫اب َمنْ نَ ِ‬
‫س َي َ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اس وقت پڑھ لے اور فقط وہی نماز‬
‫پڑھے‬
‫صالَةَ ْال َو ِ‬
‫اح َدةَ‪.‬‬ ‫ين َسنَةً لَ ْم يُ ِع ْد إِالَّ تِ ْل َ‬
‫ك ال َّ‬ ‫اح َدةً ِع ْش ِر َ‬
‫صالَةً َو ِ‬ ‫َوقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم َم ْن تَ َر َ‬
‫ك َ‬
‫اور فقط وہی نماز پڑھے اور ابراہیم نخعی نے کہا جو شخص بیس سال تک ایک نماز چھوڑ دے ت‪oo‬و فق‪oo‬ط وہی ایک‬
‫نماز پڑھ لے۔‬

‫حدیث نمبر‪597 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ   ، ‬و ُمو َسى ب ُْن إِ ْس‪َ o‬ما ِعي َل‪ ، ‬قَ‪o‬ااَل ‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫وس‪o‬ى‪: ‬‬‫الص‪o‬اَل ةَ لِ‪ِ o‬ذ ْك ِري"‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪ُ  ‬م َ‬ ‫ك‪َ ،‬وأَقِ ْم َّ‬ ‫ص‪o‬اَل ةً فَ ْلي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ إِ َذا َذ َك َرهَ‪o‬ا‪ ،‬اَل َكفَّا َرةَ لَهَا إِاَّل َذلِ‪َ o‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن نَ ِس‪َ o‬ي َ‬
‫َّان‪َ : ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةُ‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ِن‬
‫الص‪o‬اَل ةَ لل‪ِّ o‬ذ ْك َرى‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬حب ُ‬ ‫قَا َل‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ :‬س ِم ْعتُهُ يَقُو ُل بَ ْع ُد َوأَقِ ْم َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫‪o‬یی نے‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان دون‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ہم‪oo‬ام بن یح‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین اور‬
‫قتادہ سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر کوئی نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آ ج‪oo‬ائے اس ک‪oo‬و پ‪oo‬ڑھ لے۔ اس‬
‫تعالی نے فرمایا کہ)‪ ‬نماز میرے یاد آنے پر ق‪oo‬ائم‬
‫ٰ‬ ‫قضاء کے سوا اور کوئی کفارہ‪ o‬اس کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ اور‪( ‬ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪454‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫موسی نے کہا کہ ہم سے ہمام نے حدیث بیان کی کہ میں نے قتادہ رضی ہللا عنہ سے س‪oo‬نا وہ یوں پڑھتے تھے‬
‫ٰ‬ ‫کر۔‬
‫نماز پڑھ میری یاد کے لیے۔ حبان بن ہالل نے کہا‪ ،‬ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے قت‪oo‬ادہ نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے انس‬
‫رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪ ،‬پھر ایسی ہی حدیث بیان کی۔‬

‫ت األُولَى فَاألُولَى‪:‬‬
‫صلَ َوا ِ‬ ‫اب قَ َ‬
‫ضا ِء ال َّ‬ ‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کئی نمازیں قضاء ہو جائیں تو ان کو ترتیب کے ساتھ پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪598 :‬‬
‫‪o‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪، ‬‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى هُ‪َ o‬و اب ُْن أَبِي َكثِ‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ْالقَطَّ ُ‬
‫ت‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬فَنَ َز ْلنَا‬
‫ص‪َ o‬ر َحتَّى َغ‪َ o‬ربَ ْ‬ ‫ت أُ َ‬
‫ص‪o‬لِّي ْال َع ْ‬ ‫َع ْن َجابِ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ج َع َل ُع َم ُر يَ ْو َم ْال َخ ْن َد ِ‬
‫ق يَسُبُّ ُكفَّا َرهُ ْم‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬ما ِك ْد ُ‬

‫صلَّى ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫صلَّى بَ ْع َد َما َغ َربَ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫ان فَ َ‬ ‫ب ْ‬
‫ُط َح َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫یحیی نے جو ابی کثیر کے بی‪oo‬ٹے ہیں ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی ابوس‪oo‬لمہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬ابر رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫کہا کہ ہم سے‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ غ‪oo‬زوہ خن‪oo‬دق کے موق‪oo‬ع پر‪( ‬ایک دن)‪ ‬کف‪oo‬ار ک‪oo‬و ب‪oo‬را بھال کہ‪oo‬نے لگے۔‬
‫فرمایا کہ سورج غروب ہو گیا‪ ،‬لیکن میں‪( ‬لڑائی کی وجہ س‪o‬ے)‪ ‬نم‪o‬از عص‪o‬ر نہ پ‪o‬ڑھ س‪o‬کا۔ ج‪o‬ابر رض‪o‬ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ پھر ہم وادی بطحان کی طرف گئے۔ اور‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عصر کی نماز)‪ ‬غروب ش‪oo‬مس کے‬
‫بعد پڑھی اس کے بعد مغرب پڑھی۔‬

‫س َم ِر بَ ْع َد ا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬
‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن ال َّ‬
‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عشاء کی نماز کے بعد «سمر» یعنی دنیا کی باتیں کرنا مکروہ ہے‬
‫الس‪oo‬مر فی الفقه والخ‪oo‬ير بعد العش‪oo‬اء الس‪oo‬امر والجمع الس‪oo‬مار والس‪oo‬امر ﻫﻬﻨﺎ في موضع الجمع و أصل الس‪oo‬مر‬
‫ضؤلون القمر و کانوا يتحدثون فيه‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪455‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫«سامر»‪ ‬کا لفظ جو قرآن میں ہے‪« ‬سمر»‪ ‬ہی سے نکال ہے۔ اس کی جمع‪« ‬سمار»‪ ‬ہے اور لفظ‪« ‬سامر»‪ ‬اس آیت میں‬
‫جمع کے معنی میں ہے۔‪« ‬سمر»‪ ‬اصل میں چاند کی روشنی کو کہتے ہیں‪ ،‬اہل عرب چاندنی راتوں میں گپ شپ کی‪oo‬ا‬
‫کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪599 :‬‬
‫ت َم‪َ o‬ع أَبِي إِلَى‪ ‬أَبِي‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ِم ْنهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ال‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬ا ْنطَلَ ْق ُ‬ ‫‪o‬و ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع‪ْ o‬‬
‫ُص‪o‬لِّي ْال َم ْكتُوبَ‪o‬ةَ ؟ قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ي َ‬‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْف َك َ‬ ‫بَرْ َزةَ اأْل َ ْسلَ ِم ِّي‪ ، ‬فَقَا َل لَهُ‪ :‬أَبِي َحد ِّْثنَا‪َ " ،‬كي َ‬
‫ص ‪َ o‬ر‪ ،‬ثُ َّم يَرْ ِج‪ُ o‬ع أَ َح‪ُ o‬دنَا إِلَى أَ ْهلِ ‪ِ o‬ه فِي‬
‫ُص ‪o‬لِّي ْال َع ْ‬ ‫صلِّي ْالهَ ِجي َر َو ِه َي الَّتِي تَ ْد ُعونَهَا اأْل ُولَى ِح َ‬
‫ين تَ ْد َحضُ ال َّش ْمسُ َوي َ‬ ‫يُ َ‬
‫‪o‬ان يَ ْس‪o‬تَ ِحبُّ أَ ْن يُ‪َ o‬ؤ ِّخ َر ْال ِع َش‪o‬ا َء‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫ب‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬و َك‪َ o‬‬ ‫يت َما قَا َل فِي ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫صى ْال َم ِدينَ ِة َوال َّش ْمسُ َحيَّةٌ‪َ ،‬ونَ ِس ُ‬ ‫أَ ْق َ‬
‫ين إِلَى‬ ‫يس ‪o‬هُ َويَ ْق‪َ o‬رأُ ِم َن ِّ‬
‫الس ‪o‬تِّ َ‬ ‫ف أَ َح‪ُ o‬دنَا َجلِ َ‬ ‫ْر ُ‬
‫ين يَع ِ‬‫صاَل ِة ْال َغ َدا ِة ِح َ‬
‫ان يَ ْنفَتِ ُل ِم ْن َ‬ ‫يَ ْك َرهُ النَّ ْو َم قَ ْبلَهَا َو ْال َح ِد َ‬
‫يث بَ ْع َدهَا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ْال ِمائَ ِة"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے‪ ،‬کہا ہم س‪oo‬ے ع‪oo‬وف اع‪oo‬رابی نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫سے ابوالمنہال سیار بن سالمہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں اپنے باپ س‪oo‬المہ کے س‪oo‬اتھ اب‪oo‬وبرزہ اس‪oo‬لمی رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان سے میرے والد صاحب نے پوچھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرض نمازیں کس‬
‫طرح‪( ‬یعنی کن کن اوقات میں)‪ ‬پڑھتے تھے۔ ہم سے اس کے بارے میں بیان فرمائیے۔ انہوں نے فرمایا کہ آپ‪ ‬صلی‬
‫اولی کہتے ہو س‪oo‬ورج ڈھل‪oo‬تے ہی پڑھتے تھے۔ اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬ ‫ٰ‬
‫صلوۃ ٰ‬ ‫ہللا علیہ وسلم‪« ‬هجير»‪( ‬ظہر)‪ ‬جسے تم‬
‫وسلم‪ ‬کے عصر پڑھنے کے بعد کوئی بھی شخص اپنے گھر واپس ہوتا اور وہ بھی مدینہ کے سب سے آخری کنارہ‬
‫پر تو سورج ابھی صاف اور روشن ہوتا۔ مغرب کے بارے میں آپ نے جو کچھ بتایا مجھے یاد نہیں رہا۔ اور فرمایا‬
‫کہ عشاء میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم تاخیر پسند فرماتے تھے۔ اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد ب‪oo‬ات ک‪oo‬رنے‬
‫کو پسند نہیں کرتے تھے۔ صبح کی نماز سے جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فارغ ہوتے تو ہم اپنے قریب بیٹھے ہ‪oo‬وئے‬
‫دوسرے شخص کو پہچان لیتے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فجر میں ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪456‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س َم ِر فِي ا ْلفِ ْق ِه َوا ْل َخ ْي ِر بَ ْع َد ا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مسئلے مسائل کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد بھی کرنا درست‬
‫ہے‬
‫حدیث نمبر‪600 :‬‬
‫َّاح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َعلِ ٍّي ْال َحنَفِ ُّي‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬قُ‪َّ o‬رةُ ب ُْن َخالِ‪ٍ o‬د‪ ، ‬ق‪oo‬ال‪ :‬ا ْنتَظَرْ نَا‪ْ  ‬ال َح َس‪َ o‬ن‪َ ، ‬و َر َ‬
‫اث‬ ‫صب ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ال َّ‬
‫ي‬ ‫‪o‬ك‪ : ‬انتَظَرْ نَا النَّبِ َّ‬ ‫ت قِيَا ِم ِه فَ َجا َء‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬د َعانَا ِجي َرانُنَا هَ ‪o‬ؤُاَل ِء‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ‪ٍ o‬‬‫َعلَ ْينَا َحتَّى قَ ُر ْبنَا ِم ْن َو ْق ِ‬
‫اس قَ‪ْ o‬د‬ ‫ص‪o‬لَّى لَنَا ثُ َّم َخطَبَنَ‪oo‬ا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَاَل إِ َّن النَّ َ‬ ‫ان َش ْ‬
‫ط ُر اللَّي ِْل يَ ْبلُ ُغ‪ o‬هُ‪ ،‬فَ َج‪oo‬ا َء فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َ‬
‫ات لَ ْيلَ ٍة َحتَّى َك َ‬ ‫َ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ْ  ‬ال َح َس‪ُ o‬ن‪َ : ‬وإِ َّن ْالقَ‪oْ o‬و َم اَل يَ َزالُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ون بِ َخ ْي‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر َما‬ ‫صلَّ ْوا ثُ َّم َرقَ ُدوا‪َ ،‬وإِنَّ ُك ْم لَ ْم تَ َزالُوا فِي َ‬
‫صاَل ٍة َما ا ْنتَظَ‪oo‬رْ تُ ُم َّ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫س‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫ث أَنَ ٍ‬‫ا ْنتَظَرُوا ْال َخ ْي َر‪ ،‬قَا َل‪ ‬قُ َّرةُ‪ : ‬هُ َو ِم ْن َح ِدي ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اب‪oo‬وعلی عبی‪oo‬دہللا حنفی نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے ق‪oo‬رہ بن خال‪oo‬د سدوس‪oo‬ی نے‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ‪ ‬ایک دن حسن بص‪oo‬ری رحمہ ہللا نے ب‪oo‬ڑی دیر کی۔ اور ہم آپ ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار ک‪oo‬رتے رہے۔ جب ان کے‬
‫اٹھنے کا وقت قریب ہو گیا تو آپ آئے اور‪( ‬بطور معذرت)‪ ‬فرمایا کہ میرے ان پڑوس‪oo‬یوں نے مجھے بال لی‪oo‬ا تھا‪( ‬اس‬
‫لیے دیر ہو گئی)‪ ‬پھر بتالیا کہ انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا کہ ہم ایک رات ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار ک‪oo‬رتے رہے۔ تقریب‪o‬ا ً آدھی رات ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے‪ ،‬پھ‪oo‬ر ہمیں نم‪oo‬از‬
‫پڑھائی۔ اس کے بعد خطبہ دیا۔ پس آپ نے فرمایا کہ دوسروں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے۔ لیکن تم لوگ جب ت‪oo‬ک‬
‫نماز کے انتظار میں رہے ہو گویا نماز ہی کی ح‪oo‬الت میں رہے ہ‪oo‬و۔ ام‪oo‬ام حس‪oo‬ن بص‪oo‬ری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ اگ‪oo‬ر‬
‫لوگ کسی خیر کے انتظار میں بیٹھے رہیں تو وہ بھی خیر کی حالت ہی میں ہیں۔ قرہ بن خالد نے کہا کہ حسن ک‪oo‬ا یہ‬
‫قول بھی انس رضی ہللا عنہ کی حدیث کا ہے جو انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪457‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪601 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬س‪o‬الِ ُم ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪َ   ، ‬وأَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر اب ُْن‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صاَل ةَ ْال ِع َشا ِء فِي ِ‬
‫آخ ِر َحيَاتِ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَلَ َّما َس‪o‬لَّ َم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَبِي َح ْث َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬‬
‫س ِمائَ‪ٍ o‬ة اَل يَ ْبقَى ِم َّم ْن هُ‪َ o‬و ْاليَ‪oْ o‬و َم َعلَى ظَه ِ‬
‫ْ‪o‬ر‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪" :‬أَ َرأَ ْيتَ ُك ْم لَ ْيلَتَ ُك ْم هَ‪ِ o‬ذ ِه فَ‪o‬إ ِ َّن َر ْأ َ‬
‫قَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ون ِم ْن هَ ِذ ِه اأْل َ َحا ِدي ِ‬
‫ث َع ْن ِمائَ ِة‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى َما يَتَ َح َّدثُ َ‬ ‫ض أَ َح ٌد‪ ،‬فَ َو ِه َل النَّاسُ فِي َمقَالَ ِة َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫اأْل َرْ ِ‬
‫ك أَنَّهَا تَ ْخ ِر ُم َذلِ َ‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل يَ ْبقَى ِم َّم ْن هُ َو ْاليَ ْو َم َعلَى ظَه ِْر اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪ ،‬ي ُِري ُد بِ َذلِ َ‬ ‫َسنَ ٍة‪َ ،‬وإِنَّ َما قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْالقَرْ َن"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے خبر دی‪ ،‬کہا کہ‬
‫مجھ سے سالم بن عبدہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا اور اب‪oo‬وبکر بن ابی حثمہ نے ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی کہ عب‪o‬دہللا بن عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عشاء کی نماز پڑھی اپنی زندگی کے آخری زم‪oo‬انے‬
‫میں۔ سالم پھیرنے کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اس رات کے متعلق تمہیں کچھ معل‪oo‬وم ہے؟ آج اس روئے‬
‫زمین پر جتنے انسان زندہ ہیں۔ سو سال بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔ لوگوں نے نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا کالم سمجھنے میں غلطی کی اور مختلف باتیں کرنے لگے۔‪( ‬ابومسعود رضی ہللا عنہ نے یہ سمجھا کہ‬
‫سو برس بعد قیامت آئے گی)‪ ‬حاالنکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا مقصد صرف یہ تھا کہ جو لوگ آج‪( ‬اس گفتگ‪oo‬و کے‬
‫وقت)‪ ‬زمین پر بس‪oo‬تے ہیں۔ ان میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی بھی آج س‪oo‬ے ایک ص‪oo‬دی بع‪oo‬د ب‪oo‬اقی نہیں رہے گ‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کا مطلب یہ تھا کہ سو برس میں یہ قرن گزر جائے گا۔‬

‫ف َواألَه ِْل‪:‬‬
‫ض ْي ِ‬
‫س َم ِر َم َع ال َّ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اپنی بیوی یا مہمان سے رات کو ( عشاء کے بعد ) گفتگو کرنا‬
‫حدیث نمبر‪602 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ُع ْث َم‪َ o‬‬


‫‪o‬ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د ال ‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ُر ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬م ْن َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ِع ْن‪َ o‬دهُ طَ َع‪oo‬ا ُم‬ ‫ي َ‬‫اب الصُّ فَّ ِة َكانُوا أُنَاسًا فُقَ َرا َء‪َ ،‬وأَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫أَبِي بَ ْك ٍر‪ ، ‬أَ َّن أَصْ َح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪458‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‬ ‫ث‪َ ،‬وإِ ْن أَرْ بَ ٌع فَ َخا ِمسٌ أَ ْو َسا ِدسٌ ‪َ ،‬وأَ َّن أَبَا بَ ْك ٍر َجا َء بِثَاَل ثَ ٍة‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬
‫ق النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْاثنَي ِْن فَ ْليَ ْذهَبْ بِثَالِ ٍ‬
‫‪o‬ر تَ َع َّش ‪o‬ى‬ ‫بِ َع َش َر ٍة‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهُ َو أَنَا َوأَبِي َوأُ ِّمي‪ ،‬فَاَل أَ ْد ِري‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وا ْم َرأَتِي َو َخا ِد ٌم بَ ْينَنَا َوبَي َْن بَ ْي ِ‬
‫ت أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬وإِ َّن أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ت ْال ِع َش‪o‬ا ُء‪ ،‬ثُ َّم َر َج‪َ o‬ع فَلَبِ َ‬
‫ث َحتَّى تَ َع َّش‪o‬ى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص‪o‬لِّيَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم ثُ َّم لَبِ َ‬
‫ث َحي ُ‬
‫ْث ُ‬ ‫ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫ك‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ض ‪ْ o‬يفِ َ‬ ‫ك أَ ْو قَالَ ْ‬
‫ت َ‬ ‫ك َع ْن أَضْ يَافِ َ‬
‫ت لَهُ ا ْم َرأَتُهُ‪َ :‬و َما َحبَ َس َ‬
‫ضى ِم َن اللَّي ِْل َما َشا َء هَّللا ُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َجا َء بَ ْع َد َما َم َ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا ُغ ْنثَ‪o‬رُ‪ ،‬فَ َج‪َّ o‬د َع‬ ‫اختَبَ‪oo‬أْ ُ‬
‫ْت أَنَا فَ ْ‬ ‫ض‪o‬وا فَ‪oo‬أَبَ ْوا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَ‪َ o‬ذهَب ُ‬ ‫ت‪ :‬أَبَ‪oْ o‬وا َحتَّى تَ ِجي َء‪ ،‬قَ‪ْ o‬د ُع ِر ُ‬ ‫أَ َو َما َع َّش ْيتِي ِه ْم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ط َع ُمهُ أَبَدًا َوا ْي ُم هَّللا ِ َما ُكنَّا نَأْ ُخ ُذ ِم ْن لُ ْق َم ٍة إِاَّل َربَا ِم ْن أَ ْسفَلِهَا أَ ْكثَ ‪ُ o‬ر ِم ْنهَ‪oo‬ا‪،‬‬
‫َو َسبَّ ‪َ ،‬وقَا َل ُكلُوا اَل هَنِيئًا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ اَل أَ ْ‬

‫‪o‬ر فَ‪o‬إ ِ َذا ِه َي َك َما ِه َي أَ ْو أَ ْكثَ‪ُ o‬ر ِم ْنهَ‪o‬ا‪،‬‬ ‫ك‪ ،‬فَنَظَ‪َ o‬ر إِلَ ْيهَا أَبُو بَ ْك ٍ‬ ‫ت قَ ْب َل َذلِ َ‬‫ت أَ ْكثَ َر ِم َّما َكانَ ْ‬
‫صا َر ْ‬‫قَا َل‪ :‬يَ ْعنِي َحتَّى َشبِعُوا َو َ‬
‫ت‪،‬‬
‫ث َم‪ o‬رَّا ٍ‬ ‫ك بِثَاَل ِ‬ ‫ت‪ :‬اَل َوقُ َّر ِة َع ْينِي‪ ،‬لَ ِه َي اآْل َن أَ ْكثَ ‪ُ o‬ر ِم ْنهَا قَ ْب‪َ o‬ل َذلِ ‪َ o‬‬ ‫س‪َ ،‬ما هَ َذا ؟ قَالَ ْ‬ ‫فَقَا َل اِل ْم َرأَتِ ِه‪ :‬يَا أُ ْخ َ‬
‫ت بَنِي فِ َرا ٍ‬
‫ان يَ ْعنِي يَ ِمينَهُ‪ ،‬ثُ َّم أَ َك َل ِم ْنهَا لُ ْق َمةً‪ ،‬ثُ َّم َح َملَهَا إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ك ِم َن ال َّش ْيطَ ِ‬ ‫فَأ َ َك َل ِم ْنهَا أَبُو بَ ْك ٍر َوقَا َل‪ :‬إِنَّ َما َك َ‬
‫ان َذلِ َ‬
‫ضى اأْل َ َج ُل فَفَ َّرقَنَا ْاثنَا َع َش ‪َ o‬ر َر ُجاًل َم‪َ o‬ع ُك‪oo‬لِّ َر ُج‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل ِم ْنهُ ْم‬ ‫ان بَ ْينَنَا َوبَي َْن قَ ْو ٍم َع ْق ٌد فَ َم َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأَصْ بَ َح ْ‬
‫ت ِع ْن َدهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫أُنَاسٌ هَّللا ُ أَ ْعلَ ُم َك ْم َم َع ُكلِّ َرج ٍُل‪ ،‬فَأ َ َكلُوا ِم ْنهَا أَجْ َمع َ‬
‫ُون أَ ْو َك َما قَا َل"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪oo‬ے معتم‪oo‬ر بن س‪oo‬لیمان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے ان کے ب‪oo‬اپ‬
‫سلیمان بن طرخان نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعثمان نہدی نے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہما سے یہ حدیث بیان‬
‫کی کہ‪ ‬اصحاب صفہ نادار مسکین لوگ تھے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جس کے گھ‪oo‬ر میں دو‬
‫آدمیوں کا کھانا ہو تو وہ تیسرے‪( ‬اصحاب صفہ میں سے کس‪oo‬ی)‪ ‬ک‪oo‬و اپ‪oo‬نے س‪oo‬اتھ لیت‪oo‬ا ج‪oo‬ائے۔ اور جس کے ہ‪oo‬اں چ‪oo‬ار‬
‫آدمیوں کا کھانا ہے تو وہ پانچویں یا چھٹے آدمی کو سائبان والوں میں سے اپنے ساتھ لے جائے۔ پس اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہ تین آدمی اپنے ساتھ الئے۔ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دس آدمیوں کو اپنے ساتھ لے گ‪oo‬ئے۔ عب‪oo‬دالرحمٰ ن‬
‫بن ابی بکر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ گھر کے افراد میں اس وقت ب‪o‬اپ‪ ،‬م‪oo‬اں اور میں تھ‪oo‬ا۔ ابوعثم‪o‬ان راوی ک‪o‬ا‬
‫بیان ہے کہ مجھے یاد نہیں کہ عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر نے یہ کہا یا نہیں کہ م‪o‬یری بی‪o‬وی اور ایک خ‪o‬ادم ج‪o‬و م‪o‬یرے‬
‫اور ابوبکر رضی ہللا عنہ دونوں کے گھر کے لیے تھا یہ بھی تھے۔ خیر ابوبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے یہاں ٹھہر گئے۔‪( ‬اور غالبا ً کھان‪oo‬ا بھی وہیں کھایا۔ ص‪oo‬ورت یہ ہ‪oo‬وئی کہ)‪ ‬نم‪oo‬از عش‪oo‬اء ت‪oo‬ک وہیں رہے۔‬
‫پھر‪( ‬مس‪oo‬جد س‪oo‬ے)‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے حج‪oo‬رہ‪ o‬مب‪oo‬ارک میں آئے اور وہیں ٹھہ‪oo‬رے رہے ت‪oo‬اآنکہ ن‪oo‬بی‬
‫تعالی نے چاہا ت‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی کھانا کھا لیا۔ اور رات کا ایک حصہ گزر جانے کے بعد جب ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪459‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آپ گھر تشریف الئے تو ان کی بیوی‪( ‬ام رومان)‪ ‬نے کہ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا ب‪oo‬ات پیش آئی کہ مہم‪oo‬انوں کی خ‪oo‬بر بھی آپ نے نہ‬
‫لی‪ ،‬یا یہ کہ مہمان کی خبر نہ لی۔ آپ نے پوچھا‪ ،‬کیا تم نے ابھی انہیں رات کا کھان‪oo‬ا نہیں کھالیا۔ ام روم‪oo‬ان نے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ میں کیا کروں آپ کے آنے تک انہوں نے کھانے سے انکار کیا۔ کھانے کے لیے ان سے کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا تھ‪oo‬ا لیکن وہ نہ‬
‫مانے۔ عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ میں ڈر کر چھپ گیا۔ ابوبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے پک‪oo‬ارا‬
‫اے غنثر!(یعنی او پاجی)‪ ‬آپ نے برا بھال کہا اور کوسنے دئیے۔ فرمایا کہ کھ‪oo‬اؤ تمہیں مب‪oo‬ارک نہ ہ‪oo‬و! ہللا کی قس‪oo‬م!‬
‫میں اس کھانے کو کبھی نہیں کھاؤں گا۔‪( ‬آخر مہمانوں کو کھانا کھالیا گی‪oo‬ا)‪( ‬عب‪oo‬دالرحمٰ ن رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪oo‬ا)‪ ‬ہللا‬
‫گواہ ہے کہ ہم ادھر ایک لقمہ لیتے تھے اور نیچے سے پہلے سے بھی زیادہ کھانا ہو جاتا تھا۔ بیان کیا کہ سب لوگ‬
‫شکم سیر ہو گئے۔ اور کھانا پہلے سے بھی زیادہ بچ گیا۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے دیکھا تو کھانا پہلے ہی اتنا یا اس‬
‫سے بھی زیادہ تھا۔ اپنی بیوی سے بولے۔ بنوفراس کی بہن! یہ کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا کہ میری آنکھ کی ٹھن‪oo‬ڈک‬
‫کی قسم! یہ تو پہلے سے تین گنا ہے۔ پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے بھی وہ کھان‪oo‬ا کھایا اور کہ‪oo‬ا کہ م‪oo‬یرا قس‪oo‬م کھان‪oo‬ا‬
‫ایک شیطانی وسوسہ تھا۔ پھر ایک لقمہ اس میں سے کھایا۔ اور ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں بقیہ‬
‫کھانا لے گئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ وہ صبح تک آپ کے پاس رکھ‪oo‬ا رہ‪oo‬ا۔ عب‪oo‬دالرحمٰ ن نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫مسلمانوں کا ایک دوسرے قبیلے کے لوگوں سے معاہدہ تھا۔ اور معاہدہ کی مدت پ‪oo‬وری ہ‪oo‬و چکی تھی۔‪( ‬اس ق‪oo‬بیلہ ک‪oo‬ا‬
‫وفد معاہدہ سے متعلق بات چیت کرنے مدینہ میں آیا ہوا تھا) ‪ ‬ہم نے ان میں سے بارہ آدمی جدا کئے اور ہر ایک کے‬
‫ساتھ کتنے آدمی تھے ہللا کو ہی معلوم ہے ان سب نے ان میں سے کھایا۔ عبدالرحمٰ ن رضی ہللا عنہ نے کچھ ایس‪oo‬ا ہی‬
‫کہا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪460‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب األذان‬
‫کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں‬
‫اب بَ ْد ُء األَ َذا ِن‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ اذان کیونکر شروع ہوئی‬
‫ك بِ‪o‬أَنَّهُ ْم قَ ْ‪o‬و ٌم ال يَ ْعقِلُ َ‬
‫‪o‬ون س‪o‬ورة المائ‪o‬دة آية ‪58‬‬ ‫َوقَ ْولُهُ َع َّز َو َجلَّ‪َ :‬وإِ َذا نَا َد ْيتُ ْم إِلَى الصَّال ِة اتَّ َخ ُذوهَا هُ‪ُ o‬ز ًوا َولَ ِعبًا َذلِ‪َ o‬‬
‫ي لِلصَّال ِة ِم ْن يَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة سورة الجمعة آية ‪.9‬‬
‫َوقَ ْولُهُ‪ :‬إِ َذا نُو ِد َ‬
‫تعالی کے اس ارشاد کی وضاحت کہ اور جب تم نماز کے لیے اذان دیتے ہو‪ ،‬تو وہ اس ک‪oo‬و م‪oo‬ذاق اور کھی‪oo‬ل‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫‪o‬الی ک‪oo‬ا ارش‪oo‬اد ہے کہ جب تمہیں جمعہ کے دن نم‪oo‬از‬
‫بنا لیتے ہیں۔ یہ اس وجہ سے کہ یہ لوگ ناسمجھ ہیں۔ اور ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫جمعہ کے لیے پکارا جائے۔ (تو ہللا کی یاد کرنے کے لیے فوراً چلے آؤ۔)‬

‫حدیث نمبر‪603 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ذ َك‪ o‬رُوا‬ ‫‪o‬ذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ٌ o‬د ْال َح‪َّ o‬‬ ‫ان ب ُْن َم ْي َس َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال‪َ o‬و ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْم َر ُ‬
‫صا َرى‪َ :،‬ذ َكرُوا النَّا َر"فَأ ُ ِم َر بِاَل ٌل أَ ْن يَ ْشفَ َع اأْل َ َذ َ‬
‫ان َوأَ ْن يُوتِ َر اإْل ِ قَا َمةَ"‪.‬‬ ‫وس‪ ،‬فَ َذ َكرُوا ْاليَهُو َد‪َ ،‬والنَّ َ‬ ‫النَّا َر َوالنَّاقُ َ‬
‫ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خال‪oo‬د ح‪oo‬ذاء نے‬
‫ابوقالبہ عبدہللا بن زید سے‪ ،‬انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے کہ‪( ‬نم‪oo‬از کے وقت کے اعالن کے ل‪oo‬یے)‪ ‬لوگ‪oo‬وں نے‬
‫آگ اور ناقوس کا ذکر کیا۔ پھر یہ‪oo‬ود و نص‪ٰ o‬‬
‫‪o‬اری ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر آ گی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و یہ حکم ہ‪oo‬وا کہ اذان کے‬
‫کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور اقامت میں ایک ایک مرتبہ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪461‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪604 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٌع‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن‬
‫اق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬محْ ُم‪oo‬و ُد ب ُْن َغ ْياَل َن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ال‪َّ o‬ر َّز ِ‬
‫ْس يُنَ‪oo‬ا َدى لَهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَتَ َكلَّ ُم‪oo‬وا يَ ْو ًما‬
‫الص‪o‬اَل ةَ لَي َ‬ ‫ين قَ ِد ُموا ْال َم ِدينَةَ يَجْ تَ ِمع َ‬
‫ُون فَيَتَ َحيَّنُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ون َّ‬ ‫ان ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ون ِح َ‬ ‫ان‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬ك َ‬
‫ُع َم َر‪َ  ‬ك َ‬
‫ْض‪o‬هُ ْم‪ :‬بَ‪o‬لْ بُوقًا ِم ْث‪َ o‬ل قَ‪o‬رْ ِن ْاليَهُ‪oo‬و ِد‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‬
‫ص‪o‬ا َرى‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل بَع ُ‬ ‫ضهُ ْم‪ :‬اتَّ ِخ ُذوا نَاقُوسًا ِم ْث َل نَاقُ ِ‬
‫وس النَّ َ‬ ‫فِي َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل بَ ْع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا بِاَل ُل قُ ْم فَنَا ِد بِال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُع َمرُ‪ :‬أَ َواَل تَ ْب َعثُ َ‬
‫ون َر ُجاًل يُنَا ِدي بِال َّ‬
‫ہم سے محمود بن غیالن نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عب‪oo‬دالرزاق‪ o‬بن ہم‪oo‬ام نے‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں عب‪oo‬دالملک ابن ج‪oo‬ریج نے‬
‫خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کہتے تھے کہ‪ ‬جب مس‪oo‬لمان‪( ‬ہج‪oo‬رت ک‪oo‬ر‬
‫کے)‪ ‬مدینہ پہنچے تو وقت مقرر کر کے نماز کے لیے آتے تھے۔ اس کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی۔ ایک دن اس‬
‫ٰ‬
‫نصاری کی ط‪oo‬رح ایک گھنٹہ لے لی‪oo‬ا ج‪oo‬ائے اور کس‪oo‬ی نے کہ‪oo‬ا کہ یہودیوں کی‬ ‫بارے میں مشورہ ہوا۔ کسی نے کہا‬
‫طرح نرسنگا‪( ‬بگل بنا لو‪ ،‬اس کو پھونک دیا کرو)‪ ‬لیکن عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ کسی ش‪oo‬خص ک‪oo‬و کی‪oo‬وں نہ‬
‫بھیج دیا جائے جو نماز کے لیے پکار دیا کرے۔ اس پر نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬اسی رائے کو پسند فرمایا‬
‫اور بالل سے)‪ ‬فرمایا کہ بالل! اٹھ اور نماز کے لیے اذان دے۔‬

‫اب األَ َذانُ َم ْثنَى َم ْثنَى‪:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ دہرائے جائیں‬
‫حدیث نمبر‪605 :‬‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪oo‬ةَ‪، ‬‬
‫اك ب ِْن َع ِطيَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َزيْ‪ٍ oo‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬س‪َ oo‬م ِ‬ ‫ان ب ُْن َح‪oo‬رْ ٍ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪oo‬لَ ْي َم ُ‬
‫س‪ ،‬قَا َل‪" :‬أُ ِم َر بِاَل ٌل أَ ْن يَ ْشفَ َع اأْل َ َذ َ‬
‫ان َوأَ ْن يُوتِ َر اإْل ِ قَا َمةَ‪ ،‬إِاَّل اإْل ِ قَا َمةَ"‪.‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا س‪oo‬ماک بن عطیہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ایوب‬
‫سختیانی سے‪ ،‬انہوں نے ابوقالبہ سے‪ ،‬انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬بالل رضی ہللا عنہ کو حکم دیا گی‪oo‬ا کہ‬
‫اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور سوا‪« ‬قد قامت الصلوة»‪ ‬کے تکبیر کے کلمات ایک ایک دفعہ کہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪462‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪606 :‬‬
‫‪o‬ك‪، ‬‬ ‫ب الثَّقَفِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬خالِ ٌد ْال َح َّذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ْرفُونَهُ‪ ،‬فَ‪َ o‬ذ َكرُوا أَ ْن يُ‪oo‬ورُوا نَ‪oo‬ارًا أَ ْو يَ ْ‬
‫ض‪ِ o‬ربُوا‬ ‫صاَل ِة بِ َش ْي ٍء يَع ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬لَ َّما َكثُ َر النَّاسُ ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ذ َكرُوا أَ ْن يَ ْعلَ ُموا َو ْق َ‬
‫ت ال َّ‬
‫نَاقُوسًا‪ ،‬فَأ ُ ِم َر بِاَل ٌل أَ ْن يَ ْشفَ َع اأْل َ َذ َ‬
‫ان َوأَ ْن يُوتِ َر اإْل ِ قَا َمةَ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عب‪o‬دالوہاب ثقفی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے خال‪oo‬د بن مہ‪oo‬ران ح‪oo‬ذاء نے‬
‫ابوقالبہ عبدالرحمٰ ن بن زید حرمی‪ o‬سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬جب مس‪oo‬لمان زیادہ‬
‫ہو گئے تو مشورہ ہوا کہ کسی ایسی چیز کے ذریعہ نم‪oo‬از کے وقت ک‪oo‬ا اعالن ہ‪oo‬و جس‪oo‬ے س‪o‬ب ل‪oo‬وگ س‪oo‬مجھ لیں۔ کچھ‬
‫لوگوں نے ذکر کیا کہ آگ روشن کی جائے۔ یا نرسنگا کے ذریعہ اعالن کریں۔ لیکن آخ‪oo‬ر میں بالل ک‪oo‬و حکم دیا گی‪oo‬ا‬
‫کہ اذان کے کلمات دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر کے ایک ایک دفعہ۔‬

‫صالَةُ‪:‬‬ ‫اب ا ِإلقَا َمةُ َوا ِح َدةٌ‪ ،‬إِالَّ قَ ْولَهُ قَ ْد قَا َم ِ‬


‫ت ال َّ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ سوائے «قد قامت الصالة» کے اقامت کے کلمات ایک ایک دفعہ کہے‬
‫جائیں‬
‫حدیث نمبر‪607 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪" :‬أُ ِم‪َ o‬ر بِاَل ٌل‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ت أِل َي َ‬
‫ُّوب‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِاَّل اإْل ِ قَا َمةَ‪.‬‬ ‫ان َوأَ ْن يُوتِ َر اإْل ِ قَا َمةَ"‪ ،‬قَا َل إِ ْس َما ِعيلُ‪ :‬فَ َذ َكرْ ُ‬ ‫أَ ْن يَ ْشفَ َع اأْل َ َذ َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا بن مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے خالد‬
‫حذاء نے ابوقالبہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و حکم دیا گی‪oo‬ا کہ اذان‬
‫کے کلمات دو دو دفعہ کہیں اور تکبیر میں یہی کلمات ایک ایک دفعہ۔ اسماعیل نے بتایا کہ میں نے ایوب س‪oo‬ختیانی‬
‫سے اس حدیث کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا مگر لفظ‪« ‬قد قامت الصلوة»دو ہی دفعہ کہا جائے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪463‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض ِل التَّأْ ِذ ِ‬
‫ين‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اذان دینے کی فضیلت کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪608 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ض‪o‬ى النِّ َدا َء‬ ‫ض َراطٌ َحتَّى اَل يَ ْس َم َع التَّأْ ِذ َ‬
‫ين‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا قَ َ‬ ‫ان َولَهُ ُ‬‫صاَل ِة أَ ْدبَ َر ال َّش ْيطَ ُ‬
‫ي لِل َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا نُو ِد َ‬
‫َ‬
‫يب أَ ْقبَ َل َحتَّى يَ ْخ ِط َر بَي َْن ْال َم‪oo‬رْ ِء َونَ ْف ِس‪ِ o‬ه‪ ،‬يَقُ‪oo‬و ُل ْاذ ُك‪oo‬رْ َك‪َ o‬ذا‬
‫ضى التَّ ْث ِو َ‬
‫صاَل ِة أَ ْدبَ َر‪َ ،‬حتَّى إِ َذا قَ َ‬ ‫أَ ْقبَ َل َحتَّى إِ َذا ثُ ِّو َ‬
‫ب بِال َّ‬
‫ْاذ ُكرْ َك َذا لِ َما لَ ْم يَ ُك ْن يَ ْذ ُك ُر َحتَّى يَظَ َّل ال َّر ُج ُل اَل يَ ْد ِري َك ْم َ‬
‫صلَّى"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں امام مالک نے ابولزناد سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اع‪oo‬رج س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا جب نم‪oo‬از کے کے ل‪oo‬یے اذان دی‬
‫جاتی ہے تو شیطان پادتا ہوا بڑی تیزی کے ساتھ پیٹھ موڑ کر بھاگت‪oo‬ا ہے۔ ت‪oo‬اکہ اذان کی آواز نہ س‪oo‬ن س‪oo‬کے اور جب‬
‫اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے۔ لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوئی وہ پھر پیٹھ م‪oo‬وڑ ک‪oo‬ر بھاگت‪oo‬ا ہے۔ جب‬
‫تکبیر بھی ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ‪ o‬آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوس‪o‬ے ڈالت‪o‬ا ہے۔ کہت‪oo‬ا ہے کہ فالں‬
‫بات یاد کر فالں بات یاد کر۔ ان باتوں کی شیطان یاد دہانی کراتا ہے جن کا اسے خیال بھی نہ تھ‪oo‬ا اور اس ط‪oo‬رح اس‬
‫شخص کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔‬

‫ت ِبالنِّ َدا ِء‪:‬‬ ‫اب َر ْف ِع ال َّ‬


‫ص ْو ِ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ اذان بلند آواز سے ہونی چاہیے‬
‫يز‪ :‬أَ ِّذ ْن أَ َذانًا َس ْمحًا َوإِاَّل فَا ْعتَ ِز ْلنَا‪.‬‬
‫َوقَا َل ُع َم ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫عمر بن عبدالعزیز خلیفہ نے‪( ‬اپنے مؤذن سے)‪ ‬کہا کہ سیدھی سادھی اذان دیا کر‪ ،‬ورنہ ہم سے علیحدہ ہو جا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪464‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪609 :‬‬
‫ْص ‪َ o‬عة‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ‪ِ o‬د ال ‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي َ‬
‫صع َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ك تُ ِحبُّ ْال َغنَ َم َو ْالبَا ِديَ‪o‬ةَ‪،‬‬
‫ي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل لَ‪o‬هُ‪" :‬إِنِّي أَ َرا َ‬
‫ازنِ ِّي َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِر َّ‬
‫اريِّ ‪ ، ‬ثُ َّم ْال َم ِ‬
‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫ت ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ِن ِج ٌّن َواَل‬ ‫ك بِالنِّ َدا ِء‪ ،‬فَإِنَّهُ اَل يَ ْس َم ُع َم َدى َ‬
‫ص ‪ْ o‬و ِ‬ ‫صاَل ِة فَارْ فَ ْع َ‬
‫ص ْوتَ َ‬ ‫ك فَأ َ َّذ ْن َ‬
‫ت بِال َّ‬ ‫ك أَ ْو بَا ِديَتِ َ‬ ‫فَإ ِ َذا ُك ْن َ‬
‫ت فِي َغنَ ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫إِ ْنسٌ َواَل َش ْي ٌء إِاَّل َش ِه َد لَهُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة"‪ ،‬قَا َل أَبُو َس ِعي ٍد‪َ :‬س ِم ْعتُهُ ِم ْن َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن یوس‪oo‬ف تنیس‪oo‬ی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن عب‪oo‬دہللا بن‬
‫عبدالرحمٰ ن بن ابی صعصعہ انصاری سے خبر دی‪ ،‬پھر عبدالرحمٰ ن مازنی اپنے والد عبدہللا سے بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے ہیں کہ‬
‫ان کے والد نے انہیں خبر دی کہ ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ صحابی نے ان سے بیان کیا کہ‪ ‬میں دیکھت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں کہ‬
‫تمہیں بکریوں اور جنگل میں رہنا پسند ہے۔ اس لیے جب تم جنگل میں اپنی بکریوں ک‪oo‬و ل‪oo‬یے ہ‪oo‬وئے موج‪oo‬ود ہ‪oo‬و اور‬
‫نماز کے لیے اذان دو تو تم بلند آواز سے اذان دیا کرو۔ کی‪oo‬ونکہ جن و انس بلکہ تم‪oo‬ام ہی چ‪oo‬یزیں ج‪oo‬و م‪oo‬ؤذن کی آواز‬
‫سنتی ہیں قیامت کے دن اس پر گواہی دیں گی۔ ابوسعید رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ یہ میں نے ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے۔‬

‫اب َما يُ ْحقَنُ بِاألَ َذا ِن ِم َن ال ِّد َما ِء‪:‬‬


‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اذان کی وجہ سے خون ریزی رکنا‬
‫حدیث نمبر‪610 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫‪o‬ك‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي َ‬ ‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬ما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ o‬‬
‫ان إِ َذا َغ َزا بِنَا قَ ْو ًما لَ ْم يَ ُك ْن يَ ْغ ُزو بِنَا َحتَّى يُصْ بِ َح َويَ ْنظُ َر‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ ْن َس‪ِ o‬م َع أَ َذانًا َك‪َّ o‬‬
‫‪o‬ف َع ْنهُ ْم‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم يَ ْس‪َ o‬م ْع‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫‪oo‬ف أَبِي‬ ‫ْت َخ ْل َ‬ ‫ب َو َر ِكب ُ‬ ‫أَ َذانًا أَ َغا َر َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َخ َرجْ نَا إِلَى َخ ْيبَ َر فَا ْنتَهَ ْينَا إِلَ ْي ِه ْم لَ ْياًل ‪ ،‬فَلَ َّما أَصْ بَ َح َولَ ْم يَ ْس َم ْع أَ َذانًا َر ِك َ‬
‫احي ِه ْم‪ ،‬فَلَ َّما َرأَ ْوا النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َخ َرجُوا إِلَ ْينَا بِ َم َك‪oo‬اتِلِ ِه ْم َو َم َس ‪ِ o‬‬ ‫طَ ْل َحةَ َوإِ َّن قَ َد ِمي لَتَ َمسُّ قَ َد َم النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالُوا‪ُ :‬م َح َّم ٌد َوهَّللا ِ‪ُ ،‬م َح َّم ٌد َو ْال َخ ِميسُ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَلَ َّما َرآهُ ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َ‬
‫صبَا ُح ْال ُم ْن َذ ِر َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ت َخ ْيبَرُ‪ ،‬إِنَّا إِ َذا نَ َز ْلنَا بِ َسا َح ِة قَ ْو ٍم فَ َسا َء َ‬
‫هَّللا ُ أَ ْكبَ ُر هَّللا ُ أَ ْكبَرُ‪َ ،‬خ ِربَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪465‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن جعف‪o‬ر انص‪oo‬اری نے حمی‪o‬د س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس‬
‫رضی ہللا عنہ سے انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ہمیں س‪o‬اتھ لے‬
‫کر کہیں جہاد کے لیے تشریف لے جاتے‪ ،‬تو فوراً ہی حملہ نہیں کرتے تھے۔ صبح ہوتی اور پھر آپ انتظ‪oo‬ار ک‪oo‬رتے‬
‫اگر اذان کی آواز سن لیتے تو حملہ کا ارادہ ت‪oo‬رک ک‪oo‬ر دیتے اور اگ‪oo‬ر اذان کی آواز نہ س‪oo‬نائی دیتی ت‪oo‬و حملہ ک‪oo‬رتے‬
‫تھے۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ ہم خی‪oo‬بر کی ط‪oo‬رف گ‪oo‬ئے اور رات کے وقت وہ‪oo‬اں پہنچے۔ ص‪oo‬بح کے وقت جب‬
‫اذان کی آواز نہیں سنائی دی تو آپ اپنی سواری پر بیٹھ گ‪oo‬ئے اور میں اب‪oo‬وطلحہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے پیچھے بیٹھ گی‪oo‬ا۔‬
‫چلنے میں میرے قدم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قدم مبارک س‪oo‬ے چھ‪oo‬و چھ‪oo‬و ج‪oo‬اتے تھے۔ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫نے کہا کہ خبیر کے لوگ اپنے ٹوکروں اور کدالوں کو ل‪oo‬یے ہ‪oo‬وئے‪( ‬اپ‪oo‬نے ک‪oo‬ام ک‪oo‬اج ک‪oo‬و)‪ ‬ب‪oo‬اہر نکلے۔ ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا‪ ،‬اور چال اٹھے کہ ‪« ‬محمد وهللا محم‪oo‬د»‪ ( ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ) ‬پ‪oo‬وری ف‪oo‬وج‬
‫سمیت آ گئے۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں دیکھ‪oo‬ا ت‪o‬و آپ نے فرمایا«هللا‬
‫أكبر‪ ،‬هللا أكبر»‪ ‬خیبر پر خرابی آ گئی۔ بیشک جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر جائیں تو ڈرائے ہ‪oo‬وئے لوگ‪oo‬وں کی‬
‫صبح بری ہو گی۔‬

‫اب َما يَقُو ُل إِ َذا َ‬


‫س ِم َع ا ْل ُمنَا ِدي‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اذان کا جواب کس طرح دینا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪611 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ِء ب ِْن يَ ِزي‪َ o‬د اللَّ ْيثِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا َس ِم ْعتُ ُم النِّ َدا َء فَقُولُوا‪ِ o‬م ْث َل َما يَقُو ُل ْال ُم َؤ ِّذ ُن"‪.‬‬
‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مال‪oo‬ک نے ابن ش‪oo‬ہاب زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪،‬‬
‫انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے‪ ،‬انہوں نے ابو س‪oo‬عید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم سے‪ ‬کہ جب تم اذان سنو تو جس طرح مؤذن کہتا ہے اسی طرح تم بھی کہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪466‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪612 :‬‬

‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ِ  ‬ع َ‬


‫يس ‪o‬ى‬ ‫ضالَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫اويَةَ‪ ‬يَ ْو ًما فَقَا َل ِم ْثلَهُ إِلَى قَ ْولِ ِه‪َ ،‬وأَ ْشهَ ُد أَ َّن ُم َح َّمدًا َرسُو ُل هَّللا ِ" َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ق ب ُْن َراهَ َويْ‪ِ oo‬ه‪، ‬‬ ‫ب ُْن طَ ْل َحةَ‪" ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫ير‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪ ‬نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ْهبُ ب ُْن َج ِر ٍ‬
‫‪o‬یی بن ابی کث‪oo‬یر س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے ہش‪oo‬ام دس‪oo‬توائی نے یح‪ٰ o‬‬
‫عیسی بن طلحہ نے بیان کیا کہ‪ ‬انھ‪oo‬وں نے مع‪oo‬اویہ بن ابی‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے محمد بن ابراہیم بن حارث سے کہا کہ مجھ سے‬
‫سفیان سے ایک دن سنا آپ‪( ‬جواب میں)‪ ‬مؤذن کے ہی الفاظ‪ o‬کو دہرا رہے تھے۔‪« ‬أشهد أن محمدا رسول هللا»‪ ‬ت‪oo‬ک۔ ہم‬
‫یحیی‬
‫ٰ‬ ‫سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے‬
‫بن ابی کثیر سے اسی طرح حدیث بیان کی۔‬

‫حدیث نمبر‪613 :‬‬
‫صاَل ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ إِاَّل بِاهَّلل ِ"‪َ ،‬وقَا َل‪:‬‬ ‫قَا َل‪ ‬يَحْ يَى‪َ : ‬و َح َّدثَنِي‪ ‬بَعْضُ إِ ْخ َوانِنَا‪ ، o‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬لَ َّما قَا َل َح َّ‬
‫ي َعلَى ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُولُ‪.‬‬
‫هَ َك َذا َس ِم ْعنَا نَبِيَّ ُك ْم َ‬
‫یحیی نے کہا کہ مجھ سے م‪o‬یرے بعض بھ‪oo‬ائیوں نے ح‪o‬دیث بی‪o‬ان کی کہ‪ ‬جب م‪o‬ؤذن نے‪« ‬حى على الص‪o‬الة»‪ ‬کہ‪oo‬ا ت‪o‬و‬
‫ٰ‬
‫معاویہ رضی ہللا عنہ نے«ال حول وال قوة إال باهلل»‪ ‬کہا اور کہنے لگے کہ ہم نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے‬
‫ایسا ہی کہتے سنا ہے۔‬

‫اب ال ُّد َعا ِء ِع ْن َد النِّ َدا ِء‪:‬‬


‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اذان کی دعا کے بارے میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪467‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪614 :‬‬
‫ش‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبُ ب ُْن أَبِي َح ْم‪َ o‬زةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك‪ِ o‬د ِر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ّن‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعيَّا ٍ‬
‫الص‪o‬اَل ِة ْالقَائِ َم‪ِ o‬ة‬
‫ين يَ ْس َم ُع النِّ َدا َء‪ ،‬اللَّهُ َّم َربَّ هَ‪ِ o‬ذ ِه ال‪َّ o‬د ْع َو ِة التَّا َّم ِة َو َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪َ " :‬م ْن قَا َل ِح َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت لَهُ َشفَا َعتِي يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة"‪o.‬‬
‫ضيلَةَ َوا ْب َع ْثهُ َمقَا ًما َمحْ ُمودًا الَّ ِذي َو َع ْدتَهُ‪َ ،‬حلَّ ْ‬
‫ت ُم َح َّمدًا ْال َو ِسيلَةَ َو ْالفَ ِ‬
‫آ ِ‬
‫ہم سے علی بن عیاش ہمدانی نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے ش‪o‬عیب بن ابی حم‪o‬زہ‪ o‬نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫محمد بن المنکدر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬جو شخص اذان سن کر یہ کہے‪« ‬اللهم رب هذه ال‪oo‬دعوة التامة والص‪oo‬الة القائمة آت محم‪oo‬دا الوس‪oo‬يلة والفض‪oo‬يلة‬
‫وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته»‪ ‬اسے قیامت کے دن میری شفاعت ملے گی۔‬

‫ستِ َه ِام فِي األَ َذ ِ‬


‫ان‪:‬‬ ‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اذان کے لیے قرعہ ڈالنے کا بیان‬
‫ان فَأ َ ْق َر َع بَ ْينَهُ ْم َس ْع ٌد‪.‬‬
‫اختَلَفُوا‪ o‬فِي اأْل َ َذ ِ‬
‫َوي ُْذ َك ُر أَ َّن أَ ْق َوا ًما ْ‬
‫اور کہتے ہیں کہ اذان دینے پر کچھ لوگوں میں اختالف ہوا تو س‪o‬عد بن وق‪o‬اص نے‪( ‬فیص‪o‬لہ کے ل‪o‬یے)‪ ‬ان میں ق‪o‬رعہ‬
‫ڈلوایا۔‬

‫حدیث نمبر‪615 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أ َّن‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س َم ٍّي َم ْولَى أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫الص‪o‬فِّ اأْل َ َّو ِل ثُ َّم لَ ْم يَ ِج‪ُ o‬دوا إِاَّل أَ ْن يَ ْس‪o‬تَ ِه ُموا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬لَ‪oْ o‬و يَ ْعلَ ُم النَّاسُ َما فِي النِّ َدا ِء َو َّ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ْح أَل َتَ ْوهُ َما َولَ‪oْ o‬و‬ ‫‪o‬ون َما فِي ْال َعتَ َم‪ِ o‬ة َو ُّ‬
‫الص‪o‬ب ِ‬ ‫ير اَل ْس‪o‬تَبَقُوا إِلَ ْي‪ِ o‬ه‪َ ،‬ولَ‪oْ o‬و يَ ْعلَ ُم‪َ o‬‬
‫‪o‬ون َما فِي التَّه ِْج‪ِ o‬‬
‫َعلَ ْي ِه اَل ْستَهَ ُموا‪َ ،‬ولَ ْو يَ ْعلَ ُم‪َ o‬‬
‫َح ْب ًوا"‪o.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪468‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے سمی سے جو اب‪o‬وبکر عب‪o‬دالرحمٰ ن بن ح‪o‬ارث‬
‫کے غالم تھے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابوصالح ذکوان سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے اور نماز پہلی صف میں پڑھنے سے کتن‪oo‬ا ث‪oo‬واب‬
‫ملتا ہے۔ پھر ان کے لیے قرعہ ڈالنے کے سوائے اور ک‪oo‬وئی چ‪oo‬ارہ نہ ب‪oo‬اقی رہت‪oo‬ا‪ ،‬ت‪oo‬و البتہ اس پ‪oo‬ر ق‪oo‬رعہ ان‪oo‬دازی ہی‬
‫کرتے اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے دوس‪oo‬رے‬
‫سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے۔ اور اگر لوگوں کو معلوم ہو جاتا کہ عشاء اور صبح کی نماز کا ثواب کتن‪oo‬ا ملت‪oo‬ا‬
‫ہے‪ ،‬تو ضرور چوتڑوں کے بل گھسیٹتے ہوئے ان کے لیے آتے۔‬

‫اب ا ْل َكالَ ِم فِي األَ َذ ِ‬


‫ان‪:‬‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اذان کے دوران بات کرنے کے بیان میں‬
‫ك َوهُ َو يُ َؤ ِّذ ُن أَ ْو يُقِي ُم‪.‬‬ ‫ص َر ٍد فِي أَ َذانِ ِه‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن يَضْ َح َ‬ ‫َوتَ َكلَّ َم ُسلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن ُ‬
‫اور سلیمان بن صرد ص‪o‬حابی نے اذان کے دوران ب‪o‬ات کی اور حس‪o‬ن بص‪o‬ری نے کہ‪o‬ا کہ اگ‪o‬ر ایک ش‪o‬خص اذان یا‬
‫تکبیر کہتے ہوئے ہنس دے تو کوئی حرج نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪616 :‬‬

‫اص‪ٍ o‬م اأْل َحْ‪َ o‬و ِل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‬ ‫ب ِّ‬
‫الزيَا ِديِّ ‪َ   ، ‬و َع ِ‬ ‫اح ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫ُّوب‪َ   ، ‬و َع ْب ِد ْال َح ِمي ِد َ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫الص ‪o‬اَل ةُ‬‫ي َّ‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ أَ ْن يُنَا ِد َ‬
‫ي َعلَى ال َّ‬‫غ‪ ،‬فَلَ َّما بَلَ َغ ْال ُم َؤ ِّذ ُن َح َّ‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خطَبَنَا‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ‬فِي يَ ْو ٍم َر ْد ٍ‬ ‫ار ِ‬ ‫ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ْض‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فَ َع َل هَ َذا َم ْن هُ َو َخ ْي ٌر ِم ْنهُ َوإِنَّهَا َع ْز َمةٌ"‪.‬‬ ‫ال‪ ،‬فَنَظَ َر ْالقَ ْو ُم بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم إِلَى بَع ٍ‬ ‫فِي الرِّ َح ِ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی اور عبدالحمی‪oo‬د بن دین‪oo‬ار ص‪oo‬احب‬
‫ٰ‬
‫بصری سے‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی‬ ‫الزیادی اور عاصم احول سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن حارث‬
‫ہللا عنہما نے ایک دن ہم کو جمعہ کا خطبہ دیا۔ بارش کی وجہ سے اس دن اچھی خاص‪oo‬ی کیچ‪oo‬ڑ ہ‪oo‬و رہی تھی۔ م‪oo‬ؤذن‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪469‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جب‪« ‬حى على الصالة»‪ ‬پر پہنچا تو آپ نے اس سے‪« ‬الصالة في الرحال»‪ o‬کہنے کے لیے فرمایا کہ لوگ نم‪oo‬از اپ‪oo‬نی‬
‫قیام گاہوں پر پڑھ لیں۔ اس پر لوگ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ اسی ط‪oo‬رح‬
‫مجھ سے جو افضل تھے‪ ،‬انہوں نے بھی کیا تھا اور اس میں شک نہیں کہ جمعہ واجب ہے۔‬

‫ان األَ ْع َمى إِ َذا َك َ‬


‫ان لَهُ َمنْ يُ ْخبِ ُرهُ‪:‬‬ ‫اب أَ َذ ِ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نابینا شخص اذان دے سکتا ہے اگر اسے کوئی وقت بتانے واال آدمی‬
‫موجود ہو‬
‫حدیث نمبر‪617 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ ّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ان َر ُجاًل أَ ْع َمى اَل‬ ‫ي اب ُْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ‬
‫وم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬و َك َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َّن بِاَل اًل يُ َؤ ِّذ ُن بِلَي ٍْل‪ ،‬فَ ُكلُوا َوا ْش َربُوا َحتَّى يُنَا ِد َ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ت أَصْ بَحْ َ‬ ‫يُنَا ِدي َحتَّى يُقَا َل لَهُ أَصْ بَحْ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک سے‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬الم بن عب‪oo‬دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے اپنے والد عبدہللا بن عمر سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫بالل تو رات رہے اذان دیتے ہیں۔ اس لیے تم لوگ کھاتے پیتے رہو۔ یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ ابن ام مکت‪oo‬وم اذان دیں۔ راوی نے‬
‫کہا کہ وہ نابینا تھے اور اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک ان سے کہا نہ جاتا کہ صبح ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی۔ ص‪oo‬بح ہ‪oo‬و‬
‫گئی۔‬

‫اب األَ َذ ِ‬
‫ان بَ ْع َد ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صبح ہونے کے بعد اذان دینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪470‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪618 :‬‬
‫ص ‪o‬ةُ‪" ، ‬أَ َّن‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬ر ْتنِي‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن َخفِيفَتَي ِْن قَ ْب ‪َ o‬ل أَ ْن تُقَ‪oo‬ا َم‬ ‫ان إِ َذا ا ْعتَ َك َ ْ‬
‫ف ال ُم َؤ ِّذ ُن لِلصُّ ب ِ‬
‫ْح َوبَ َدا الصُّ ْب ُح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةُ"‪.‬‬
‫ال َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے ام المؤمنین حفص‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی ع‪oo‬ادت تھی کہ جب م‪oo‬ؤذن ص‪oo‬بح کی اذان ص‪oo‬بح ص‪oo‬ادق کے طل‪oo‬وع ہ‪oo‬ونے کے بع‪o‬د دے چک‪oo‬ا ہوت‪oo‬ا ت‪oo‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬اذان اور تکبیر کے بیچ نماز قائم ہونے سے پہلے دو ہلکی سی رکعتیں پڑھتے۔‬

‫حدیث نمبر‪619 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ " ‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫ْح"‪.‬‬‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬‫صلِّي َر ْك َعتَي ِْن َخفِيفَتَي ِْن بَي َْن النِّ َدا ِء َواإْل ِ قَا َم ِة ِم ْن َ‬
‫يُ َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان نے‬
‫نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن بن عوف سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان دو ہلکی سی رکعتیں پڑھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪620 :‬‬

‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫وم"‪.‬‬ ‫ي اب ُْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َّن بِاَل اًل يُنَا ِدي بِلَي ٍْل‪ ،‬فَ ُكلُوا َوا ْش َربُوا َحتَّى يُنَا ِد َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪471‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے عب‪oo‬دہللا بن دین‪oo‬ار س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬دیکھ‪oo‬و بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ رات‬
‫رہے میں اذان دیتے ہیں‪ ،‬اس لیے تم لوگ‪( ‬سحری)‪ ‬کھا پی سکتے ہو۔ جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دیں۔‬

‫اب األَ َذ ِ‬
‫ان قَ ْب َل ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صبح صادق سے پہلے اذان دینے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪621 :‬‬

‫ان التَّ ْي ِم ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُع ْث َم َ‬


‫ان النَّ ْه ِديِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ُور ِه‪ ،‬فَإِنَّهُ يُ َؤ ِّذ ُن‬
‫ان بِاَل ٍل ِم ْن َسح ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَ ْمنَ َع َّن أَ َح َد ُك ْم أَ ْو أَ َحدًا ِم ْن ُك ْم أَ َذ ُ‬
‫َم ْسعُو ٍد‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫الص‪ْ o‬بحُ‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل‪ :‬بأ َ َ‬
‫ص‪o‬ابِ ِع ِه َو َرفَ َعهَا إِلَى فَ ْ‪o‬و ُ‬
‫ق‬ ‫ْس أَ ْن يَقُو َل ْالفَجْ ُر أَ ِو ُّ‬
‫أَ ْو يُنَا ِدي بِلَي ٍْل لِيَرْ ِج َع قَائِ َم ُك ْم َولِيُنَبِّهَ نَائِ َم ُك ْم‪َ ،‬ولَي َ‬
‫َوطَأْطَأ َ إِلَى أَ ْسفَ ُل َحتَّى يَقُو َل هَ َك َذا"‪َ ،‬وقَا َل ُزهَ ْيرٌ‪ :‬بِ َسبَّابَتَ ْي ِه إِحْ َداهُ َما فَ ْو َ‬
‫ق اأْل ُ ْخ َرى ثُ َّم َم َّدهَا َع ْن يَ ِمينِ ِه َو ِش َمالِ ِه‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے زہ‪o‬یر بن مع‪o‬اویہ جعفی نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے س‪o‬لیمان بن‬
‫طرخان تیمی نے بیان کیا ابوعثمان عبدالرحمٰ ن نہدی سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬عود رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ بالل کی اذان تمہیں س‪oo‬حری کھ‪oo‬انے‬
‫سے نہ روک دے کیونکہ وہ رات رہے سے اذان دیتے ہیں یا‪( ‬یہ کہا کہ)پکارتے ہیں۔ تاکہ جو لوگ عبادت کے لیے‬
‫جاگے ہیں وہ آرام کرنے کے لیے لوٹ جائیں اور جو ابھی سوئے ہوئے ہیں وہ ہوشیار ہو جائیں۔ ک‪oo‬وئی یہ نہ س‪oo‬مجھ‬
‫بیٹھے کہ فجر یا صبح صادق ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی اور آپ نے اپ‪oo‬نی انگلی‪oo‬وں کے اش‪oo‬ارے سے‪( ‬طل‪oo‬وع ص‪oo‬بح کی کیفیت)‪ ‬بت‪oo‬ائی۔‬
‫انگلیوں کو اوپر کی ط‪oo‬رف اٹھایا اور پھ‪oo‬ر آہس‪oo‬تہ س‪oo‬ے انہیں نیچے الئے اور پھ‪oo‬ر فرمایا کہ اس ط‪oo‬رح‪( ‬فج‪oo‬ر ہ‪oo‬وتی‬
‫ہے)‪ ‬زہیر راوی نے بھی شہادت کی انگلی ایک دوسری پر رکھی‪ ،‬پھر انہیں دائیں بائیں جانب پھیال دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪472‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪622 :‬‬

‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ُ  :‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪َ ،‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪َ   ، ‬و َع ْن نَ‪oo‬افِ ٍع‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫َع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّم قَا َل‪:‬‬
‫مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں ابواسامہ حماد بن اسامہ نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم سے عب‪oo‬دہللا‬
‫بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے قاسم بن محمد سے اور انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا سے بیان کیا اور نافع‬
‫نے ابن عمر سے یہ حدیث بیان کی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬بالل رات رہے میں اذان دیتے ہیں۔‬
‫عبدہللا ابن ام مکتوم کی اذان تک تم‪( ‬سحری)‪ ‬کھا پی سکتے ہو)۔‬

‫حدیث نمبر‪623 :‬‬
‫وس‪o‬ى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪، ‬‬ ‫يس‪o‬ى ْال َم‪oo‬رْ َو ِزيُّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ْ  ‬الفَ ْ‬
‫ض‪ُ o‬ل ب ُْن ُم َ‬ ‫ف ب ُْن ِع َ‬ ‫ح و َح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬ي ُ‬
‫ُوس‪ُ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن بِاَل اًل يُ َؤ ِّذ ُن بِلَي ٍْل‪ ،‬فَ ُكلُوا َوا ْش َربُوا‬
‫اس ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن ْالقَ ِ‬
‫وم"‪.‬‬‫َحتَّى يُ َؤ ِّذ َن اب ُْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ‬
‫‪o‬ی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫(دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ مجھ سے یوسف بن عیس‪ٰ o‬‬
‫موسی نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبیدہللا بن عمر نے قاسم بن محمد سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫فضل بن‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہآپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ بالل رات رہے میں اذان‬
‫دیتے ہیں۔ عبدہللا ابن ام مکتوم کی اذان تک تم‪( ‬سحری)‪ ‬کھا پی سکتے ہو۔‬

‫اإلقَا َمةَ‪:‬‬ ‫اب َك ْم بَ ْي َن األَ َذ ِ‬


‫ان َوا ِإلقَا َم ِة َو َمنْ يَ ْنتَ ِظ ُر ِ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ اذان اور تکبیر کے درمیان کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟‬
‫حدیث نمبر‪624 :‬‬
‫اس ِط ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُج َري ِْريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن بُ َر ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُم َغفَّ ٍل ْال ُم‪َ oo‬زنِ ِّي‪ ، ‬أَن‬
‫ق ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬بَي َْن ُكلِّ أَ َذانَي ِْن َ‬
‫صاَل ةٌ ثَاَل ثًا لِ َم ْن َشا َء"‪.‬‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪473‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن عب‪oo‬دہللا طح‪oo‬ان نے س‪oo‬عد بن ایاس جریری س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن بریدہ سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن مغفل مزنی سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫تین م‪oo‬رتبہ فرمایا کہ ہ‪oo‬ر دو اذان‪oo‬وں‪( ‬اذان و اق‪oo‬امت)‪ ‬کے درمی‪oo‬ان ایک نم‪oo‬از‪( ‬ک‪oo‬ا فص‪oo‬ل)‪ ‬دوس‪oo‬ری نم‪oo‬از س‪oo‬ے ہون‪oo‬ا‬
‫چاہیے‪( ‬تیسری مرتبہ فرمایا کہ)‪ ‬جو شخص ایسا کرنا چاہے۔‬

‫حدیث نمبر‪625 :‬‬
‫ار َّ‬
‫ي ‪، ‬‬ ‫ْت‪َ  ‬ع ْم‪َ o‬رو ب َْن َع‪o‬ا ِم ٍر اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫ار‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن‪َ o‬د ٌر‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش‪ٍ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ ْبتَ‪ِ o‬در َ‬
‫ُون‬ ‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫‪o‬ان ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن إِ َذا أَ َّذ َن قَ‪oo‬ا َم نَ‪oo‬اسٌ ِم ْن أَ ْ‬
‫ص‪َ o‬حا ِ‬ ‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬ ‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫ب‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن بَي َْن‬ ‫ون ال‪َّ o‬ر ْك َعتَي ِْن قَ ْب‪َ o‬ل ْال َم ْغ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ِ‬ ‫ُص‪o‬لُّ َ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬وهُ ْم َك‪َ o‬ذلِ َ‬
‫كي َ‬ ‫ي َحتَّى يَ ْخ‪ُ o‬ر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫ال َّس َو ِ‬
‫ار َ‬
‫ان ب ُْن َجبَلَةَ‪َ  : ‬وأَبُو َدا ُو َد‪َ ، ‬ع ْن ُش ْعبَةَ‪ ،‬لَ ْم يَ ُك ْن بَ ْينَهُ َما إِاَّل قَلِيلٌ‪.‬‬
‫ان َواإْل ِ قَا َم ِة َش ْي ٌء"‪ ،‬قَا َل‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫اأْل َ َذ ِ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر غندر نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے عمرو بن عامر انصاری سے سنا‪ ،‬وہ انس بن مالک رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫سے بیان کرتے تھے کہ‪ ‬آپ نے فرمایا کہ(عہدرسالت میں)‪ ‬جب مؤذن اذان دیتا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‬
‫صحابہ ستونوں کی طرف لپکتے۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلماپنے حجرہ‪ o‬سے باہر تشریف التے تو لوگ اسی‬
‫طرح نماز پڑھتے ہوئے ملتے۔ یہ جماعت مغرب سے پہلے کی دو رکع‪oo‬تیں تھیں۔ اور‪( ‬مغ‪oo‬رب میں)‪ ‬اذان اور تکب‪oo‬یر‬
‫میں کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا۔ اور عثمان بن جبلہ اور ابوداؤد طیالسی نے شعبہ سے اس‪( ‬حدیث میں یوں نق‪oo‬ل‬
‫کیا ہے کہ)‪ ‬اذان اور تکبیر میں بہت تھوڑا سا فاصلہ ہوتا تھا۔‬

‫اب َم ِن ا ْنتَظَ َر ا ِإلقَا َمةَ‪:‬‬


‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اذان سن کر جو شخص ( گھر میں بیٹھا ) تکبیر کا انتظار کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪474‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪626 :‬‬
‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ان‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صاَل ِة ْالفَجْ ِر قَا َم فَ َر َك َع َر ْك َعتَي ِْن َخفِيفَتَي ِْن قَ ْب َل َ‬
‫ص‪o‬اَل ِة‬ ‫ت ْال ُم َؤ ِّذ ُن بِاأْل ُولَى ِم ْن َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َس َك َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ين ْالفَجْ رُ‪ ،‬ثُ َّم اضْ طَ َج َع َعلَى ِشقِّ ِه اأْل َ ْي َم ِن َحتَّى يَأْتِيَهُ ْال ُم َؤ ِّذ ُن لِإْل ِ قَا َم ِة"‪.‬‬ ‫ْالفَجْ ِر بَ ْع َد أَ ْن يَ ْستَبِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬جب م‪o‬ؤذن ص‪o‬بح کی دوس‪o‬ری‬
‫اذان دے ک‪oo‬ر چپ ہوت‪oo‬ا ت‪oo‬و رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لمکھڑے ہ‪oo‬وتے اور ف‪oo‬رض س‪oo‬ے پہلے دو رکعت‪( ‬س‪oo‬نت‬
‫فجر)‪  ‬ہلکی پھلکی ادا کرتے صبح صادق روشن ہو جانے کے بعد پھر داہنی کروٹ پر لیٹ رہتے۔ یہاں تک کہ مؤذن‬
‫تکبیر کہنے کی اطالع دینے کے لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آتا۔‬

‫اب بَ ْي َن ُك ِّل أَ َذانَ ْي ِن َ‬


‫صالَةٌ لِ َمنْ شَا َء‪:‬‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہر اذان اور تکبیر کے بیچ میں جو کوئی چاہے ( نفل ) نماز پڑھ سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪627 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ك ْه َمسُ ب ُْن ْال َح َس ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن بُ َر ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُم َغفَّل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‬
‫صاَل ةٌ‪ ،‬بَي َْن ُكلِّ أَ َذانَي ِْن َ‬
‫صاَل ةٌ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل فِي الثَّالِثَ ِة لِ َم ْن َشا َء"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬بَي َْن ُكلِّ أَ َذانَي ِْن َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یزید مقری نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے کہمس بن حسن نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عب‪o‬دہللا بن‬
‫بریدہ سے‪ ،‬انہوں نے عب‪oo‬دہللا بن مغف‪oo‬ل رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ہ‪oo‬ر دو‬
‫اذانوں‪( ‬اذان و تکبیر)‪ ‬کے بیچ میں نماز ہے۔ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔ پھر تیسری مرتبہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر کوئی پڑھنا چاہے۔‬

‫سفَ ِر ُمؤَ ِّذنٌ َوا ِحدٌ‪:‬‬


‫اب َمنْ قَا َل لِيُؤَ ِّذنْ فِي ال َّ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو یہ کہے کہ سفر میں ایک ہی شخص اذان دے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪475‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪628 :‬‬
‫ث‪ ، ‬أَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫‪o‬ك ب ِْن ْال ُح‪َ o‬وي ِْر ِ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ِ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس‪ٍ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫‪o‬ان َر ِحي ًما َرفِيقً‪oo‬ا‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى َش‪ْ o‬وقَنَا إِلَى‬ ‫‪o‬ر ِم ْن قَ‪oْ o‬و ِمي‪ ،‬فَأَقَ ْمنَا ِع ْن‪َ o‬دهُ ِع ْش‪ِ o‬ر َ‬
‫ين لَ ْيلَ‪o‬ةً َو َك‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي نَفَ‪ٍ o‬‬
‫َ‬
‫الص ‪o‬اَل ةُ فَ ْليُ ‪َ o‬ؤ ِّذ ْن لَ ُك ْم أَ َح‪ُ o‬د ُك ْم َو ْليَ ‪ُ o‬ؤ َّم ُك ْم‬
‫ت َّ‬ ‫أَهَالِينَ‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬ارْ ِج ُع‪oo‬وا فَ ُكونُ‪oo‬وا‪ o‬فِي ِه ْم َو َعلِّ ُم‪oo‬وهُ ْم َو َ‬
‫ص ‪o‬لُّوا‪ ،‬فَ ‪o‬إ ِ َذا َح َ‬
‫ض ‪َ o‬ر ِ‬
‫أَ ْكبَ ُر ُك ْم"‪.‬‬
‫ہم سے معلی بن سعد اس‪o‬د بص‪ٰ o‬‬
‫‪o‬ری نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے وہیب بن خال‪oo‬د نے ابوایوب س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ابوقالبہ سے‪ ،‬انہوں نے مالک بن حویرث رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬کہا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت‬
‫میں اپنی قوم‪( ‬بنی لیث)‪ ‬کے چند آدمیوں کے ساتھ حاضر ہوا اور میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت ش‪oo‬ریف‬
‫میں بیس راتوں تک قیام کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بڑے رحم دل اور ملنسار تھے۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫ہمارے اپنے گھر پہنچنے کا شوق محسوس کر لیا تو فرمایا کہ اب تم جا سکتے ہ‪oo‬و۔ وہ‪oo‬اں ج‪oo‬ا ک‪oo‬ر اپ‪oo‬نی ق‪oo‬وم ک‪oo‬و دین‬
‫سکھاؤ اور‪( ‬سفر میں)‪ ‬نماز پڑھتے رہنا۔ جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں س‪oo‬ے ایک ش‪oo‬خص اذان دے اور ج‪oo‬و تم‬
‫میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرائے۔‬

‫اإلقَا َم ِة‪َ ،‬و َك َذلِكَ ِب َع َرفَةَ َو َج ْم ٍع‪:‬‬


‫سافِ ِر إِ َذا َكانُوا َج َما َعةً‪َ ،‬و ِ‬ ‫اب األَ َذ ِ‬
‫ان ِل ْل ُم َ‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کئی مسافر ہوں تو نماز کے لیے اذان دیں اور تکبیر بھی کہیں اور عرفات اور مزدلفہ‬
‫میں بھی ایسا ہی کریں‬
‫ار َد ِة أَ ِو ْال َم ِطي َر ِة‪.‬‬
‫ال‪ .‬فِي اللَّ ْيلَ ِة ْالبَ ِ‬ ‫َوقَ ْو ِل ْال ُم َؤ ِّذ ِن ال َّ‬
‫صالَةُ فِي الرِّ َح ِ‬
‫اور جب سردی یا بارش کی رات ہو تو مؤذن یوں پکار دے کہ اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪476‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪629 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َذرٍّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫اج ِر أَبِي ْال َح َس‪ِ o‬ن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ o‬د ب ِْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُمهَ ِ‬
‫‪o‬ر ْد‪ ،‬ثُ َّم أَ َرا َد أَ ْن يُ‪َ o‬ؤ ِّذ َن‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لَ‪o‬هُ‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر فَأ َ َرا َد ْال ُم َؤ ِّذ ُن أَ ْن يُ َؤ ِّذ َن‪ ،‬فَقَا َل لَهُ‪ :‬أَ ْب‪ِ o‬‬
‫" ُكنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن ِش‪َّ o‬دةَ ْال َح‪oo‬رِّ‬
‫أَب ِْر ْد‪ ،‬ثُ َّم أَ َرا َد أَ ْن يُ َؤ ِّذ َن‪ ،‬فَقَا َل لَهُ‪ :‬أَب ِْر ْد‪َ ،‬حتَّى َسا َوى الظِّلُّ التُّلُو َل‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْح َجهَنَّ َم"‪.‬‬
‫ِم ْن فَي ِ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے مہاجر‪ o‬ابوالحسن سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے زید بن وہب‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوذرغفاری رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم نبی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے س‪o‬اتھ ایک‬
‫سفر میں تھے۔ مؤذن نے اذان دینی چاہی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ٹھن‪oo‬ڈا ہ‪oo‬ونے دے۔ پھ‪oo‬ر م‪oo‬ؤذن نے اذان‬
‫دینی چاہی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر یہی فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دے۔ یہاں ت‪o‬ک کہ س‪o‬ایہ ٹیل‪o‬وں کے براب‪o‬ر ہ‪o‬و‬
‫گیا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ گرمی کی شدت دوزخ کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪630 :‬‬

‫‪o‬ك ب ِْن ْال ُح‪َ o‬وي ِْر ِ‬


‫ث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ِ o‬‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْنتُ َما َخ َرجْ تُ َما فَأ َ ِّذنَ‪oo‬ا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِري َد ِ‬
‫ان ال َّسفَ َر‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَتَى َر ُجاَل ِن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ثُ َّم أَقِي َما‪ ،‬ثُ َّم لِيَ ُؤ َّم ُك َما أَ ْكبَ ُر ُك َما"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے س‪oo‬فیان ث‪oo‬وری نے خال‪oo‬د ح‪oo‬ذاء س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وقالبہ‬
‫عبدہللا بن زید سے‪ ،‬انہوں نے مالک بن حویرث سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬دو شخص نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں آئے یہ کسی سفر میں جانے والے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ دیکھو جب تم سفر‬
‫میں نکلو تو‪( ‬نماز کے وقت راستے میں)‪ ‬اذان دینا پھر اق‪o‬امت کہن‪oo‬ا‪ ،‬پھ‪oo‬ر ج‪oo‬و ش‪o‬خص تم میں عم‪oo‬ر میں ب‪o‬ڑا ہ‪o‬و نم‪o‬از‬
‫پڑھائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪477‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪631 :‬‬
‫ك‪ ، ‬أَتَ ْينَا‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫‪o‬ان َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُون‪ ،‬فَأَقَ ْمنَا ِع ْن َدهُ ِع ْش ِر َ‬
‫ين يَ ْو ًما َولَ ْيلَ‪o‬ةً‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َونَحْ ُن َشبَبَةٌ ُمتَقَ ِ‬
‫ارب َ‬ ‫إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫اش‪o‬تَ ْقنَا َس‪o‬أَلَنَا َع َّم ْن تَ َر ْكنَا بَ ْع‪َ o‬دنَا‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ نَ‪oo‬اهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ِحي ًما َرفِيقًا‪ ،‬فَلَ َّما ظَ َّن أَنَّا قَ ِد ا ْشتَهَ ْينَا أَ ْهلَنَا أَ ْو قَ‪ِ o‬د ْ‬
‫صلُّوا َك َما َرأَ ْيتُ ُم‪oo‬ونِي‬
‫"ارْ ِجعُوا إِلَى أَ ْهلِي ُك ْم‪ ،‬فَأَقِي ُموا فِي ِه ْم َو َعلِّ ُموهُ ْم َو ُمرُوهُ ْم‪َ ،‬و َذ َك َر أَ ْشيَا َء أَحْ فَظُهَا أَ ْو اَل أَحْ فَظُهَا َو َ‬
‫صاَل ةُ فَ ْليُ َؤ ِّذ ْن لَ ُك ْم أَ َح ُد ُك ْم َو ْليَ ُؤ َّم ُك ْم أَ ْكبَ ُر ُك ْم"‪.‬‬
‫ت ال َّ‬ ‫أُ َ‬
‫صلِّي‪ ،‬فَإ ِ َذا َح َ‬
‫ض َر ِ‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدالوہاب نے خبر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ابوایوب س‪oo‬ختیانی نے اب‪oo‬وقالبہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے مالک بن حویرث نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ہم ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ ہم سب ہم عمر اور نوجوان ہی تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت مب‪oo‬ارک میں‬
‫ہم‪oo‬ارا بیس دن و رات قی‪oo‬ام رہ‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ب‪oo‬ڑے ہی رحم دل اور ملنس‪oo‬ار تھے۔ جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے دیکھا کہ ہمیں اپنے وطن واپس جانے کا شوق ہے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے پوچھ‪oo‬ا کہ تم ل‪oo‬وگ اپ‪oo‬نے‬
‫گھر کسے چھوڑ کر آئے ہو۔ ہم نے بتایا۔ پھر آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھا اب تم اپنے گھر جاؤ اور ان‬
‫گھر والوں کے ساتھ رہو اور انہیں بھی دین سکھاؤ اور دین کی باتوں پر عمل ک‪oo‬رنے ک‪oo‬ا حکم ک‪oo‬رو۔ مال‪oo‬ک نے بہت‬
‫سی چیزوں کا ذکر کیا جن کے متعلق ابوایوب نے کہا کہ ابوقالبہ نے یوں کہا وہ ب‪oo‬اتیں مجھ ک‪oo‬و یاد ہیں یا یوں کہ‪oo‬ا‬
‫مجھ کو یاد نہیں۔ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسی ط‪oo‬رح نم‪oo‬از پڑھن‪oo‬ا جیس‪oo‬ے تم نے مجھے نم‪oo‬از‬
‫پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور جب نماز کا وقت آ جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو تم میں سب سے بڑا ہو وہ نماز‬
‫پڑھائے۔‬

‫حدیث نمبر‪632 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ َّذ َن‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪ ‬فِي لَ ْيلَ‪ٍ oo‬ة بَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار َد ٍة‬
‫‪o‬ان يَ‪o‬أْ ُم ُر ُم َؤ ِّذنًا يُ‪َ o‬ؤ ِّذ ُن‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫صلُّوا فِي ِر َح‪oo‬الِ ُك ْم‪ ،‬فَأ َ ْخبَ َرنَا أَ َّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َك‪َ o‬‬ ‫ان‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬‬
‫ضجْ نَ َ‬‫بِ َ‬
‫ار َد ِة أَ ِو ْال َم ِطي َر ِة فِي ال َّسفَ ِر"‪.‬‬
‫ال فِي اللَّ ْيلَ ِة ْالبَ ِ‬
‫ص ُّلوا فِي الرِّ َح ِ‬ ‫يَقُو ُل َعلَى إِ ْث ِر ِه‪" :‬أَاَل َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪478‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن سعید قطان نے عبیدہللا بن عمر عمری سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ ہم سے‬
‫نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے ایک س‪oo‬رد رات میں مق‪oo‬ام ض‪oo‬جنان پ‪o‬ر‬
‫اذان دی پھر فرمایا‪« ‬أال صلوا في الرحال»‪ o‬کہ لوگو! اپنے اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ ل‪oo‬و اور ہمیں آپ نے بتالیا کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مؤذن سے اذان کے لیے فرم‪oo‬اتے اور یہ بھی فرم‪oo‬اتے کہ م‪oo‬ؤذن اذان کے بع‪oo‬د کہہ دے‬
‫کہ لوگو! اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔ یہ حکم سفر کی حالت میں یا سردی یا برسات کی راتوں میں تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪633 :‬‬
‫‪o‬و ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬ ‫‪o‬و ٍن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ُع َمي ِ‬
‫ْس‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪ْ o‬‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ج ْعفَ ُر ب ُْن َع‪ْ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ o‬ر َج بِاَل ٌل بِ ْ‬ ‫َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫‪o‬ال َعنَ َز ِة َحتَّى‬ ‫ح‪ ،‬فَ َج‪o‬ا َءهُ بِاَل ٌل فَآ َذنَ‪o‬هُ بِ َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِاأْل ْبطَ ِ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةَ"‪.‬‬ ‫ح َوأَقَا َم ال َّ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِاأْل ْبطَ ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َر َك َزهَا بَي َْن يَ َديْ َرس ِ‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں جعفر بن عون نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫ابوالعمیس نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ع‪oo‬ون بن ابی حجیفہ س‪oo‬ے اب‪oo‬وحجیفہ کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ابطح میں دیکھا کہ بالل حاضر ہوئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نماز کی خ‪oo‬بر‬
‫دی پھ‪oo‬ر بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ ب‪oo‬رچھی لے ک‪oo‬ر آگے ب‪oo‬ڑھے اور اس‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬امنے‪( ‬بط‪oo‬ور‬
‫سترہ)‪ ‬مقام ابطح میں گاڑ دیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬اس کو سترہ بنا کر)‪ ‬نماز پڑھائی۔‬

‫اب َه ْل يَتَتَبَّ ُع ا ْل ُم َؤ ِّذنُ فَاهُ َها ُهنَا َو َها ُهنَا‪َ ،‬و َه ْل يَ ْلتَفِتُ فِي األَ َذا ِن‪:‬‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا مؤذن اذان میں اپنا منہ ادھر ادھر ( دائیں بائیں ) پھرائے اور کیا اذان کہتے وقت ادھر‬
‫ادھر دیکھ سکتا ہے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪479‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س‬ ‫ان اب ُْن ُع َم َر اَل يَجْ َع ُل إِصْ بَ َع ْي ِه فِي أُ ُذنَ ْي ِه‪َ ،‬وقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪ :‬اَل بَ‪oo‬أْ َ‬
‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن بِاَل ٍل‪ ،‬أَنَّهُ َج َع َل إِصْ بَ َع ْي ِه فِي أُ ُذنَ ْي ِه‪َ ،‬و َك َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ‪َ :‬ك‪َ o‬‬ ‫أَ ْن يُ َؤ ِّذ َن َعلَى َغي ِْر ُوضُو ٍء‪َ ،‬وقَا َل َعطَا ٌء‪ْ :‬ال ُوضُو ُء َح ٌّ‬
‫ق َو ُسنَّةٌ‪َ ،‬وقَالَ ْ‬
‫يَ ْذ ُك ُر هَّللا َ َعلَى ُكلِّ أَحْ يَانِ ِه‪.‬‬
‫اور بالل رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اذان میں اپنی دونوں انگلی‪oo‬اں اپ‪oo‬نے ک‪oo‬انوں میں داخ‪oo‬ل کیں۔ اور‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما اذان میں کانوں میں انگلیاں نہیں ڈالتے تھے۔ اور اب‪oo‬راہیم نخعی نے کہ‪oo‬ا کہ بےوض‪oo‬و‬
‫اذان دینے میں کوئی برائی نہیں اور عطاء نے کہا کہ اذان میں وضو ضروری اور سنت ہے۔ اور عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہا نے فرمایا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سب وقتوں میں ہللا کو یاد فرمایا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪634 :‬‬
‫‪o‬و ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَ ‪o‬ةَ‪َ ، o‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪" ، ‬أَنَّهُ َرأَى بِاَل اًل يُ ‪َ o‬ؤ ِّذ ُن‪،‬‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س ‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪ْ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ‪َ o‬‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ت أَتَتَبَّ ُع فَاهُ هَهُنَا َوهَهُنَا بِاأْل َ َذ ِ‬
‫فَ َج َع ْل ُ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عون بن ابی حجیفہ سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے اپنے باپ سے کہانھوں نے بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ ک‪oo‬و اذان دیتے ہ‪oo‬وئے دیکھ‪oo‬ا۔ وہ کہ‪oo‬تے ہیں میں بھی ان کے منہ‬
‫کے ساتھ ادھر ادھر منہ پھیرنے لگا۔‬

‫اب قَ ْو ِل ال َّر ُج ِل فَاتَ ْتنَا ال َّ‬


‫صالَةُ‪:‬‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬یوں کہنا کیسا ہے کہ نماز نے ہمیں چھوڑ دیا ؟‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َ‬
‫صحُّ ‪.‬‬ ‫ين أَ ْن يَقُو َل فَاتَ ْتنَا ال َّ‬
‫صالَةُ َولَ ِك ْن لِيَقُلْ لَ ْم نُ ْد ِر ْك‪َ .‬وقَ ْو ُل النَّبِ ِّي َ‬ ‫َو َك ِرهَ اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫ام‪o‬ام ابن س‪o‬یرین رحمہ ہللا نے اس ک‪o‬و مک‪o‬روہ جان‪o‬ا ہے کہ ک‪o‬وئی کہے کہ نم‪o‬از نے ہمیں چھ‪o‬وڑ دیا۔ بلکہ یوں کہن‪o‬ا‬
‫چاہیے کہ ہم نماز نہ پا سکے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا فرمان ہی زیادہ صحیح ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪480‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪635 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬بَ ْينَ َما نَحْ ُن نُ َ‬
‫ص ‪o‬لِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‪،‬‬ ‫صلَّى‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َش‪o‬أْنُ ُك ْم ؟‪ ،‬قَ‪oo‬الُوا‪ْ :‬‬
‫اس‪o‬تَ ْع َج ْلنَا إِلَى َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْذ َس ِم َع َجلَبَةَ ِر َج ٍ‬
‫ال‪ ،‬فَلَ َّما َ‬ ‫َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلُّوا‪َ ،‬و َما فَاتَ ُك ْم فَأَتِ ُّموا"‪.‬‬ ‫قَا َل‪" :‬فَاَل تَ ْف َعلُوا‪ ،‬إِ َذا أَتَ ْيتُ ُم ال َّ‬
‫صاَل ةَ فَ َعلَ ْي ُك ْم بِال َّس ِكينَ ِة‪ ،‬فما أدر ْكتُ ْم فَ َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰ ن نے‬
‫انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا بن ابی قت‪oo‬ادہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے وال‪oo‬د ابوقت‪oo‬ادہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ہم ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نم‪oo‬از میں تھے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے کچھ لوگ‪oo‬وں کے چل‪oo‬نے پھ‪oo‬رنے اور‬
‫بولنے کی آواز سنی۔ نماز کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کی‪oo‬ا قص‪oo‬ہ ہے لوگ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫نماز کے لیے جلدی کر رہے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ بلکہ جب تم نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے آؤ‬
‫تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو‪ ،‬نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور اور ج‪oo‬و رہ ج‪oo‬ائے اسے‪( ‬بع‪oo‬د)‪ ‬میں پ‪oo‬ورا‬
‫کر لو۔‬

‫س ِكينَ ِة َوا ْل َوقَا ِر‪:‬‬ ‫صالَ ِة‪َ ،‬و ْليَأْ ِ‬


‫ت بِال َّ‬ ‫س َعى إِلَى ال َّ‬
‫اب الَ يَ ْ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز کا جو حصہ ( جماعت کے ساتھ ) پا سکو اسے پڑھ لو اور جو نہ پا‬
‫سکو اسے بعد میں پورا کر لو‬
‫صلُّوا‪َ ،‬و َما فَاتَ ُك ْم فَأَتِ ُّموا‪ ،‬قَالَهُ أَبُو قَتَا َدةَ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َوقَا َل‪َ :‬ما أَ ْد َر ْكتُ ْم فَ َ‬
‫نماز کا جو حصہ‪( ‬جماعت کے ساتھ)‪ ‬پا سکو اسے پڑھ لو اور جو نہ پا س‪oo‬کو اس‪oo‬ے بع‪o‬د میں پ‪o‬ورا ک‪oo‬ر ل‪oo‬و۔ یہ مس‪o‬ئلہ‬
‫ابوقتادہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪481‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪636 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َسيِّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َع ِن‪ُّ  ‬‬‫َ‬
‫‪o‬ار َواَل تُ ْس‪ِ o‬ر ُعوا‪ ،‬فَ َما أَ ْد َر ْكتُ ْم فَ َ‬
‫ص‪o‬لُّوا‪َ ،‬و َما فَ‪oo‬اتَ ُك ْم‬ ‫الس‪ِ o‬كينَ ِة َو ْال َوقَ‪ِ o‬‬ ‫"إِ َذا َس ِم ْعتُ ُم اإْل ِ قَا َمةَ فَا ْم ُشوا إِلَى َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة َو َعلَ ْي ُك ْم بِ َّ‬
‫فَأَتِ ُّموا"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰ ن بن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام‬
‫زہری نے سعید بن مسیب سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم سے‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور زہری نے ابوسلمہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم سے‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم لوگ تکبیر کی آواز سن لو تو نماز کے ل‪oo‬یے‪( ‬معم‪oo‬ولی‬
‫چال سے)‪ ‬چل پڑو۔ سکون اور وقار کو‪( ‬بہرحال)‪ ‬پک‪oo‬ڑے رکھ‪oo‬و اور دوڑ کے مت آؤ۔ پھ‪oo‬ر نم‪oo‬از ک‪oo‬ا ج‪oo‬و حص‪oo‬ہ ملے‬
‫اسے پڑھ لو‪ ،‬اور جو نہ مل سکے اسے بعد میں پورا کر لو۔‬

‫اإلقَا َم ِة‪:‬‬ ‫اس إِ َذا َرأَ ُوا ِ‬


‫اإل َما َم ِع ْن َد ِ‬ ‫اب َمتَى يَقُو ُم النَّ ُ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز کی تکبیر کے وقت جب لوگ امام کو دیکھیں تو کس وقت کھڑے ہوں‬
‫حدیث نمبر‪637 :‬‬
‫‪o‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪o‬ا َدةَ‪، ‬‬
‫ي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ب إِلَ َّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِبْ‪َ o‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬كتَ َ‬
‫صاَل ةُ فَاَل تَقُو ُموا َحتَّى تَ َر ْونِي"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫َع ْنأَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی نے عبدہللا عبدالوہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھے‬
‫بن ابی قتادہ سے یہ حدیث لکھ کر بھیجی کہ وہ اپنے ب‪oo‬اپ‪( ‬ابوقت‪oo‬ادہ)‪ ‬س‪oo‬ے بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے تھے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو اس وقت تک نہ کھڑے ہ‪oo‬و جب ت‪oo‬ک مجھے نکل‪oo‬تے‬
‫ہوئے نہ دیکھ لو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪482‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س ِكينَ ِة َوا ْل َوقَا ِر‪:‬‬


‫ستَ ْع ِجالً‪َ ،‬و ْليَقُ ْم بِال َّ‬ ‫س َعى إِلَى ال َّ‬
‫صالَ ِة ُم ْ‬ ‫اب الَ يَ ْ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز کے لیے جلدی نہ اٹھے بلکہ اطمینان اور سکون و سہولت کے ساتھ اٹھے‬
‫حدیث نمبر‪638 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ش‪ْ o‬يبَ ُ‬
‫صاَل ةُ فَاَل تَقُو ُموا‪َ o‬حتَّى تَ َر ْونِي َو َعلَ ْي ُك ْم بِال َّس ِكينَ ِة"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال ُمبَا َر ِك‪. ‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شیبان نے‬
‫بن ابی قتادہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ ابوقت‪oo‬ادہ ح‪oo‬ارث بن ربعی رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نماز کی تکبیر ہو تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہو اور آہستگی ک‪o‬و الزم رکھ‪o‬و۔ ش‪o‬یبان‬
‫یحیی سے علی بن مبارک نے بھی روایت کیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫کے ساتھ اس حدیث کو‬

‫اب َه ْل يَ ْخ ُر ُج ِم َن ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد لِ ِعلَّ ٍة‪:‬‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا مسجد سے کسی ضرورت کی وجہ سے اذان یا اقامت کے بعد بھی کوئی شخص نکل‬
‫سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪639 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫ح ب ِْن َكي َ‬
‫ْس‪َ o‬‬ ‫ص‪o‬الِ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫وف‪َ ،‬حتَّى‬ ‫الص‪o‬فُ ُ‬
‫ت ُّ‬ ‫صاَل ةُ َو ُع ِّدلَ ِ‬
‫ت ال َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج َوقَ ْد أُقِي َم ِ‬
‫َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪" ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ف َر ْأ ُسهُ‬
‫ف‪ ،‬قَا َل‪َ :‬علَى َم َكانِ ُك ْم‪ ،‬فَ َم َك ْثنَا َعلَى هَ ْيئَتِنَا َحتَّى َخ َر َج إِلَ ْينَا يَ ْن ِط ُ‬ ‫صاَّل هُ ا ْنتَظَرْ نَا أَ ْن يُ َكبِّ َر ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫إِ َذا قَا َم فِي ُم َ‬
‫َما ًء‪َ ،‬وقَ ِد ا ْغتَ َس َل"‪.‬‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬وہ صالح بن کیسان سے‪ ،‬وہ ابن‬
‫شہاب سے‪ ،‬وہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬ایک‬
‫دن حجرے سے)‪ ‬باہر تشریف الئے‪ ،‬اقامت کہی جا چکی تھی اور صفیں برابر کی جا چکی تھیں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب مصلے پر کھڑے ہوئے تو ہم انتظار کر رہے تھے کہ اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬تکب‪oo‬یر کہ‪oo‬تے ہیں۔ لیکن‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬واپس تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے اور فرمایا کہ اپ‪oo‬نی اپ‪oo‬نی جگہ پ‪oo‬ر ٹھہ‪oo‬رے رہ‪oo‬و۔ ہم اس‪oo‬ی ح‪oo‬الت میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪483‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ٹھہرے رہے یہاں تک کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬دوب‪o‬ارہ تش‪oo‬ریف الئے‪ ،‬ت‪o‬و س‪o‬ر مب‪o‬ارک س‪o‬ے پ‪o‬انی ٹپ‪o‬ک رہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے غسل کیا تھا۔‬

‫اب إِ َذا قَا َل ِ‬


‫اإل َما ُم َم َكانَ ُك ْم‪َ .‬حتَّى َر َج َع ا ْنتَظَ ُروهُ‪:‬‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر امام مقتدیوں سے کہے کہ تم لوگ اسی حالت میں ٹھہرے رہو تو جب تک وہ لوٹ کر‬
‫آئے اس کا انتظار کریں ( اور اپنی حالت پر ٹھہرے رہیں )‬
‫حدیث نمبر‪640 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬
‫صفُوفَهُ ْم‪ ،‬فَ َخ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةُ فَ َس َّوى النَّاسُ ُ‬ ‫ت ال َّ‬‫الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أُقِي َم ِ‬
‫فَتَقَ َّد َم َوهُ َو ُجنُبٌ ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬علَى َم َكانِ ُك ْم‪ ،‬فَ َر َج َع فَا ْغتَ َس َل‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج َو َر ْأ ُسهُ يَ ْقطُ ُر َما ًء فَ َ‬
‫صلَّى بِ ِه ْم"‪.‬‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں محمد بن یوسف فریابی نے خبر دی کہ کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے اوزاعی نے‬
‫ابن شہاب زہری سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوسلمہ بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‬
‫انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬نماز کے لیے اقامت کہی جا چکی تھی اور لوگ‪o‬وں نے ص‪o‬فیں س‪o‬یدھی ک‪o‬ر لی تھیں۔ پھ‪o‬ر رس‪o‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور آگے بڑھے۔ لیکن حالت جنابت میں تھے(مگر پہلے خیال نہ رہ‪oo‬ا)‪ ‬اس ل‪oo‬یے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم لوگ اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ پھر آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬واپس تش‪o‬ریف‬
‫الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬غسل کئے ہوئے تھے اور سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔‬

‫اب قَ ْو ِل ال َّر ُج ِل َما َ‬


‫صلَّ ْينَا‪:‬‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آدمی یوں کہے کہ ہم نے نماز نہیں پڑھی تو اس طرح کہنے میں کوئی قباحت نہیں ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪484‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪641 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ج‪o‬ابِ ُر ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪" ، ‬أَ ّن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ت أَ ْن أُ َ‬
‫ص‪o‬لِّ َي‬ ‫ق‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬وهَّللا ِ َما ِك‪ْ o‬د ُ‬ ‫ب يَ‪oْ o‬و َم ْال َخ ْن‪َ o‬د ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجا َءهُ ُع َم‪ُ o‬ر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ص ‪o‬لَّ ْيتُهَا‪ ،‬فَنَ ‪َ o‬ز َل‬ ‫ك بَ ْع َد َما أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪َ :‬وهَّللا ِ َما َ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ تَ ْغرُبُ َو َذلِ َ‬ ‫َحتَّى َكا َد ِ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫صلَّى يَ ْعنِي ْال َعصْ َر بَ ْع َد َما َغ َربَ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫ان َوأَنَا َم َعهُ‪ ،‬فَتَ َوضَّأ َ ثُ َّم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى ب ْ‬
‫ُط َح َ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫بَ ْع َدهَا ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب"‪.‬‬
‫یحیی کے واس‪oo‬طہ س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان نے‬
‫میں نے ابوسلمہ سے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ کہ‪oo‬تے تھے کہ ہمیں ج‪oo‬ابر بن عب‪oo‬دہللا انص‪oo‬اری رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ غزوہ خندق کے دن حاضر ہوئے اور ع‪oo‬رض‬
‫کی یا رسول ہللا! قس‪oo‬م ہللا کی س‪o‬ورج غ‪oo‬روب ہ‪o‬ونے ک‪oo‬و ہی تھ‪oo‬ا کہ میں اب عص‪o‬ر کی نم‪o‬از پ‪o‬ڑھ س‪o‬کا ہ‪o‬وں۔ آپ جب‬
‫حاضر خدمت ہوئے تو روزہ افطار کرنے کا وقت آ چکا تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ قس‪oo‬م ہللا کی‬
‫میں نے بھی تو نماز عصر نہیں پڑھی ہے۔ پھر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬بطح‪oo‬ان کی ط‪oo‬رف گ‪oo‬ئے۔ میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ہی تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا‪ ،‬پھر عصر کی نماز پ‪oo‬ڑھی۔ س‪o‬ورج ڈوب چک‪o‬ا‪ o‬تھ‪o‬ا۔‬
‫پھر اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔‬

‫اجةُ بَ ْع َد ِ‬
‫اإلقَا َم ِة‪:‬‬ ‫ض لَهُ ا ْل َح َ‬
‫اب ا ِإل َم ِام تَ ْع ِر ُ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر امام کو تکبیر ہو چکنے کے بعد کوئی ضرورت پیش آئے تو کیا کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪642 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬


‫س‪، ‬‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ْال َع ِزي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ز ب ُْن ُ‬
‫ص‪o‬هَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ب ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَ َما قَا َم إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة َحتَّى نَ‪oo‬ا َم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُنَ ِ‬
‫اجي َر ُجاًل فِي َجانِ ِ‬ ‫صاَل ةُ‪َ ،‬والنَّبِ ُّي َ‬ ‫قَا َل‪" :‬أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬
‫ْالقَ ْو ُم"‪.‬‬
‫ہم سے ابومعمر عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬رو نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دالوارث بن س‪oo‬عید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی ہللا عنہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نماز کے ل‪oo‬یے تکب‪oo‬یر ہ‪oo‬و چکی تھی اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪485‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی شخص سے مسجد کے ایک گوش‪oo‬ے میں چپکے چپکے ک‪oo‬ان میں ب‪o‬اتیں ک‪o‬ر رہے‬
‫تھے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کے لیے جب تشریف الئے تو لوگ سو رہے تھے۔‬

‫صالَةُ‪:‬‬ ‫اب ا ْل َكالَ ِم إِ َذا أُقِي َم ِ‬


‫ت ال َّ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تکبیر ہو چکنے کے بعد کسی سے باتیں کرنا‬
‫حدیث نمبر‪643 :‬‬
‫‪o‬ل يَتَ َكلَّ ُم‬ ‫ت‪ ‬ثَابِتًا ْالبُنَ‪oo‬انِ َّ‬
‫ي‪َ  ‬ع ْن ال َّر ُج‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشُ ب ُْن ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ُجلٌ‪،‬‬ ‫ض لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫صاَل ةُ فَ َع َر َ‬
‫ت ال َّ‬ ‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أُقِي َم ِ‬ ‫صاَل ةُ‪ ،‬فَ َح َّدثَنِي َع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫بَ ْع َد َما تُقَا ُم ال َّ‬
‫صاَل ةُ"‪.‬‬ ‫فَ َحبَ َسهُ بَ ْع َد َما أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪oo‬ے حمی‪oo‬د طویل نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫کہا کہ‪ ‬میں نے ثابت بنانی سے ایک شخص کے متعلق مسئلہ دریافت کی‪oo‬ا ج‪oo‬و نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے تکب‪oo‬یر ہ‪oo‬ونے کے بع‪oo‬د‬
‫گفتگو کرتا رہے۔ اس پر انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ تکب‪o‬یر ہ‪o‬و چکی‬
‫تھی۔ اتنے میں ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے راس‪oo‬تہ میں مال اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و نم‪oo‬از‬
‫کے لیے تکبیر کہی جانے کے بعد بھی روکے رکھا۔‬

‫صالَ ِة ا ْل َج َما َع ِة‪:‬‬


‫ب َ‬
‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جماعت سے نماز پڑھنا فرض ہے‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬إِ ْن َمنَ َع ْتهُ أُ ُّمهُ َع ِن ْال ِع َشا ِء فِي ْال َج َما َع ِة َشفَقَةً لَ ْم ي ُِط ْعهَا‪.‬‬
‫اور امام حسن بصری نے کہا کہ اگر کسی شخص کی م‪oo‬اں اس ک‪oo‬و محبت کی بن‪oo‬ا پ‪oo‬ر عش‪oo‬اء کی نم‪oo‬از باجم‪oo‬اعت کے‬
‫لیے مسجد میں جانے سے روک دے تو اس شخص کے لیے ضروری ہے کہ اپنی ماں کی بات نہ مانے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪486‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪644 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صاَل ِة فَيُ َؤ َّذ َن لَهَا‪ ،‬ثُ ّمَ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم آ ُم َر بِال َّ‬ ‫ت أَ ْن آ ُم َر بِ َحطَ ٍ‬
‫ب فَيُحْ طَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه لَقَ ْد هَ َم ْم ُ‬
‫َ‬
‫ال فَ‪oo‬أ ُ َحرِّ َ‬
‫ق َعلَ ْي ِه ْم بُيُ‪oo‬وتَهُ ْم‪َ ،‬والَّ ِذي نَ ْف ِس‪o‬ي بِيَ‪ِ o‬د ِه لَ‪oْ o‬و يَ ْعلَ ُم أَ َح‪ُ o‬دهُ ْم أَنَّهُ يَ ِج‪ُ o‬د‬ ‫اس‪ ،‬ثُ َّم أُ َخالِ َ‬
‫ف إِلَى ِر َج ٍ‬ ‫آ ُم َر َر ُجاًل فَيَ ُؤ َّم النَّ َ‬
‫َعرْ قًا َس ِمينًا أَ ْو ِمرْ َماتَي ِْن َح َسنَتَي ِْن لَ َش ِه َد ْال ِع َشا َء"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے ابوالزن‪oo‬اد س‪o‬ے خ‪o‬بر دی‪ ،‬انہ‪o‬وں نے اع‪oo‬رج‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اس ذات کی قس‪oo‬م جس کے‬
‫ہاتھ میں میری جان ہے میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ لکڑیوں کے جمع کرنے کا حکم دوں۔ پھر نماز کے ل‪oo‬یے کہ‪oo‬وں‪،‬‬
‫اس کے لیے اذان دی جائے پھر کسی شخص سے کہوں کہ وہ امامت کرے اور میں ان لوگوں کی طرف جاؤں ‪( ‬جو‬
‫نماز باجماعت میں حاضر نہیں ہوتے)‪ ‬پھر انہیں ان کے گھروں سمیت جال دوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہ‪oo‬اتھ میں‬
‫میری جان ہے اگر یہ جماعت میں نہ شریک ہونے والے لوگ اتنی بات جان لیں کہ انہیں مسجد میں ایک اچھے قسم‬
‫کی گوشت والی ہڈی مل جائے گی یا دو عمدہ کھر ہی مل ج‪oo‬ائیں گے ت‪oo‬و یہ عش‪oo‬اء کی جم‪oo‬اعت کے ل‪oo‬یے مس‪oo‬جد میں‬
‫ضرور حاضر ہو جائیں‬

‫صالَ ِة ا ْل َج َما َع ِة‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل َ‬ ‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان‬
‫ص ‪o‬لِّ َي فِي ِه فَ‪oo‬أ َ َّذ َن َوأَقَ‪oo‬ا َم‬
‫ب إِلَى َمس ِْج ٍد آ َخ َر‪َ ،‬و َجا َء أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك إِلَى َمس ِْج ٍد قَ ْد ُ‬
‫ان اأْل َ ْس َو ُد إِ َذا فَاتَ ْتهُ ْال َج َما َعةُ َذهَ َ‬
‫َو َك َ‬
‫صلَّى َج َما َعةً‪.‬‬ ‫َو َ‬
‫اسود رضی ہللا عنہ سے جب جماعت فوت ہو جاتی تو آپ کسی دوسری مس‪oo‬جد میں تش‪oo‬ریف لے ج‪oo‬اتے‪( ‬جہ‪oo‬اں نم‪oo‬از‬
‫باجماعت ملنے کا امکان ہوتا)اور انس بن مالک رضی ہللا عنہ ایک ایس‪oo‬ی مس‪oo‬جد میں حاض‪o‬ر‪ o‬ہ‪oo‬وئے جہ‪oo‬اں نم‪oo‬از ہ‪oo‬و‬
‫چکی تھی۔ آپ نے پھر اذان دی‪ ،‬اقامت کہی اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪487‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪645 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ ّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صاَل ةَ ْالفَ ِّذ بِ َسب ٍْع َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين َد َر َجةً"‪.‬‬ ‫صاَل ةُ ْال َج َما َع ِة تَ ْف ُ‬
‫ض ُل َ‬ ‫َو َسلَّ َم قَا َل‪َ " :‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے نافع سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جم‪oo‬اعت کے س‪oo‬اتھ نم‪oo‬از اکیلے‬
‫نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪646 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِريِّ ‪، ‬‬
‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ْالهَا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َخبَّا ٍ‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ين َد َر َجةً"‪.‬‬ ‫صاَل ةَ ْالفَ ِّذ بِ َخ ْم ٍ‬
‫س َو ِع ْش ِر َ‬ ‫صاَل ةُ ْال َج َما َع ِة تَ ْف ُ‬
‫ض ُل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َع النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے یزید‬
‫بن ہاد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن خباب سے‪ ،‬انہوں نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے کہ انہوں نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے تھے کہ جماعت سے نماز تنہا نم‪oo‬از پڑھنے س‪oo‬ے‬
‫پچیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪647 :‬‬
‫ح‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪:‬‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫اح‪ِ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د ْال َو ِ‬
‫َّف َعلَى َ‬
‫صاَل تِ ِه‬ ‫ضع ُ‬‫صاَل ةُ ال َّرج ُِل فِي ْال َج َما َع ِة تُ َ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ض‪o‬و َء‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ o‬ر َج إِلَى ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد اَل‬
‫ض‪o‬أ َ فَأَحْ َس‪َ o‬ن ْال ُو ُ‬
‫ك أَنَّهُ إِ َذا تَ َو َّ‬
‫ض‪ْ o‬عفًا‪َ ،‬و َذلِ‪َ o‬‬ ‫فِي بَ ْيتِ ِه َوفِي ُس‪o‬وقِ ِه َخ ْم ًس‪o‬ا َو ِع ْش‪ِ o‬ر َ‬
‫ين ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪488‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص‪o‬لَّى لَ ْم تَ‪َ o‬ز ِل ْال َماَل ئِ َك‪ o‬ةُ‬


‫ت لَهُ بِهَا َد َر َجةٌ َوحُطَّ َع ْنهُ بِهَا َخ ِطيئَ‪o‬ةٌ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َ‬ ‫صاَل ةُ‪ ،‬لَ ْم يَ ْخطُ َخ ْ‬
‫ط َوةً إِاَّل ُرفِ َع ْ‬ ‫ي ُْخ ِر ُجهُ إِاَّل ال َّ‬
‫صاَل ةَ"‪.‬‬ ‫صاَل ٍة َما ا ْنتَظَ َر ال َّ‬‫صلِّ َعلَ ْي ِه اللَّهُ َّم ارْ َح ْمهُ‪َ ،‬واَل يَ َزا ُل أَ َح ُد ُك ْم فِي َ‬ ‫صاَّل هُ‪ ،‬اللَّهُ َّم َ‬
‫صلِّي َعلَ ْي ِه َما َدا َم فِي ُم َ‬ ‫تُ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫اعمش نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے ابوصالح سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫سے سنا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ آدمی کی جم‪o‬اعت کے س‪o‬اتھ نم‪o‬از گھ‪o‬ر میں یا ب‪o‬ازار میں‬
‫پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جب ایک شخص وضو کرت‪oo‬ا ہے اور اس کے تم‪oo‬ام آداب ک‪oo‬و‬
‫ملحوظ رکھ کر اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد کا راستہ پکڑتا ہے اور سوا نم‪oo‬از کے اور ک‪oo‬وئی دوس‪oo‬را ارادہ‬
‫اس کا نہیں ہوتا‪ ،‬تو ہر قدم پر اس کا ایک درجہ بڑھتا ہے اور ایک گناہ معاف کیا جاتا ہے اور جب نماز س‪oo‬ے ف‪oo‬ارغ‬
‫ہو جاتا ہے تو فرشتے اس وقت تک اس کے لیے برابر دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپ‪oo‬نے مص‪oo‬لے پ‪oo‬ر بیٹھ‪oo‬ا‬
‫رہے۔ کہتے ہیں‪« ‬اللهم صل عليه‪ ،‬اللهم ارحمه»‪o‬اے ہللا! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ اے ہللا! اس پ‪oo‬ر رحم ک‪oo‬ر اور‬
‫جب تک تم نماز کا انتظار کرتے رہو گویا تم نماز ہی میں مشغول ہو۔‬

‫صالَ ِة ا ْلفَ ْج ِر فِي َج َما َع ٍة‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل َ‬ ‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی نماز باجماعت پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں‬
‫حدیث نمبر‪648 :‬‬
‫ب‪َ   ، ‬وأَبُو َس‪o‬لَ َمةَ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن ْال ُم َس‪o‬يِّ ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬تَ ْف ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬اَل ةَ‬ ‫ص‪o‬اَل ةُ ال َج ِم ِ‬
‫يع‪َ ،‬‬ ‫ض‪ُ o‬ل َ‬ ‫الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أن‪ ‬أبا هريرة‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ص‪o‬اَل ِة ْالفَجْ‪ِ o‬ر"‪ ،‬ثُ َّم يقُ‪oo‬و ُل أَبُو‬ ‫‪o‬ز ًءا‪َ ،‬وتَجْ تَ ِم‪oُ o‬ع َماَل ئِ َك‪ o‬ةُ اللَّ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل َو َماَل ئِ َك‪ o‬ةُ النَّهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار فِي َ‬ ‫ين ُج‪ْ o‬‬‫س َو ِع ْش ِر َ‬ ‫أَ َح ِد ُك ْم َوحْ َدهُ بِ َخ ْم ٍ‬
‫ان َم ْشهُودًا سورة اإلسراء آية ‪.78‬‬ ‫ان ْالفَجْ ِر َك َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ :‬فَا ْق َر ُءوا إِ ْن ِش ْئتُ ْم‪ :‬إِ َّن قُرْ َء َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعیب نے‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں‬
‫نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے سناآپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جماعت سے نماز اکیلے پڑھنے سے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪489‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے۔ اور رات دن کے فرشتے فجر کی نماز میں جمع ہوتے ہیں۔ پھر ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫نے فرمایا کہ اگر تم پڑھنا چاہو تو‪( ‬سورۃ بنی اس‪o‬رائیل)‪ ‬کی یہ آیت پڑھو‪« ‬إن ق‪o‬رآن الفجر ك‪o‬ان مش‪o‬هودا»‪ ‬یع‪o‬نی فج‪o‬ر‬
‫میں قرآن پاک کی تالوت پر فرشتے حاضر‪ o‬ہوتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪649 :‬‬
‫قَا َل‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ : ‬و َح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬تَ ْف ُ‬
‫ضلُهَا بِ َسب ٍْع َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين َد َر َجةً‪.‬‬
‫ش‪oo‬عیب نے فرمایا کہ مجھ س‪oo‬ے ن‪oo‬افع نے ابن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے اس ط‪oo‬رح ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی‬
‫کہ‪ ‬جماعت کی نماز اکیلے کی نماز سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪650 :‬‬
‫ْت‪ ‬أُ َّم ال‪َّ o‬درْ َدا ِء‪، ‬‬ ‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬س‪o‬الِ ًما‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ف ِم ْن أُ َّم ِة ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك ؟ فَقَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ َما أَ ْع‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ُ‬ ‫ت‪َ :‬ما أَ ْغ َ‬
‫ضبَ َ‬ ‫ضبٌ ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ي‪ ‬أَبُو ال َّدرْ َدا ِء‪َ  ‬وهُ َو ُم ْغ َ‬
‫تَقُولُ‪َ " :‬د َخ َل َعلَ َّ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش ْيئًا إِاَّل أَنَّهُ ْم يُ َ‬
‫صلُّ َ‬
‫ون َج ِميعًا"‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫کہ میں نے سالم سے سنا۔ کہا کہ میں نے ام الدرداء سے سنا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬ابودرداء آئے‪ ،‬بڑے ہی‬
‫خفا ہو رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی‪ ،‬جس نے آپ کو غضبناک بنا دیا۔ فرمایا‪ :‬ہللا کی قسم! محمد‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی شریعت کی کوئی بات اب میں نہیں پاتا۔ سوا اس کے کہ جماعت کے ساتھ یہ لوگ نماز پ‪oo‬ڑھ لی‪oo‬تے‬
‫ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪490‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪651 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي ِد ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪oo‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس‪o‬ى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫صاَل ِة أَ ْب َع‪ُ o‬دهُ ْم فَأ َ ْب َع‪ُ o‬دهُ ْم َم ْم ًش‪o‬ى‪َ ،‬والَّ ِذي يَ ْنتَ ِظ‪ُ o‬ر َّ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ‬ ‫اس أَجْ رًا فِي ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ ْعظَ ُم النَّ ِ‬
‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلِّيَهَا َم َع اإْل ِ َم ِام أَ ْعظَ ُم أَجْ رًا ِم َن الَّ ِذي يُ َ‬
‫صلِّي ثُ َّم يَنَا ُم"‪.‬‬ ‫َحتَّى يُ َ‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے برید بن عبدہللا سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوبردہ سے‪،‬‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ سے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ‪ ‬نماز میں ثواب کے لحاظ سے‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے‬
‫سب سے بڑھ کر وہ شخص ہوتا ہے‪ ،‬جو‪( ‬مسجد میں نماز کے لیے)‪ ‬زیادہ سے زیادہ دور سے آئے اور ج‪oo‬و ش‪oo‬خص‬
‫نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے اور پھر امام کے ساتھ پڑھتا ہے اس شخص سے اجر میں بڑھ ک‪oo‬ر ہے جو‪( ‬پہلے‬
‫ہی)‪ ‬پڑھ کر سو جائے۔‬

‫ض ِل التَّ ْه ِجي ِر إِلَى ال ُّ‬


‫ظ ْه ِر‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ظہر کی نماز کے لیے سویرے جانے کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪652 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ح َّ‬


‫الس ‪َّ o‬م ِ‬ ‫‪o‬ر‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س َم ٍّي‪َ  ‬م ْولَى أَبِي بَ ْك‪ِ o‬‬
‫يق‪ ،‬فَأ َ َّخ َرهُ فَ َش َك َر هَّللا ُ لَهُ فَ َغفَ‪َ oo‬ر‬
‫ق َو َج َد ُغصْ َن َش ْو ٍك َعلَى الطَّ ِر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما َر ُج ٌل يَ ْم ِشي بِطَ ِري ٍ‬
‫َ‬
‫لَهُ‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے امام مالک سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن کے غالم سمی نامی سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے ابوصالح سمان سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا ایک‬
‫شخص کہیں جا رہا تھا۔ راستے میں اس نے کانٹوں کی بھری ہوئی ایک ٹہ‪oo‬نی دیکھی‪ ،‬پس اس‪oo‬ے راس‪oo‬تے س‪oo‬ے دور‬
‫تعالی‪( ‬صرف اسی بات پر)‪ ‬راضی ہو گیا اور اس کی بخشش کر دی۔‬
‫ٰ‬ ‫کر دیا۔ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪491‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪653 :‬‬

‫احبُ ْالهَ ْد ِم َوال َّش ِهي ُد فِي َسبِ ِ‬


‫يل هَّللا ِ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬لَ ْو يَ ْعلَ ُم النَّاسُ‬ ‫ص ِ‬ ‫ون َو ْال َغ ِري ُ‬
‫ق َو َ‬ ‫ُون َو ْال َم ْبطُ ُ‬
‫طع ُ‬‫ثُ َّم قَا َل‪ :‬ال ُّشهَ َدا ُء َخ ْم َسةٌ ْال َم ْ‬

‫َما فِي النِّ َدا ِء َوالصَّفِّ اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَ ِج ُدوا إِاَّل أَ ْن يَ ْستَ ِه ُموا اَل ْستَهَ ُموا َعلَ ْي ِه‪.‬‬
‫پھ‪oo‬ر آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ش‪oo‬ہداء پ‪oo‬انچ قس‪oo‬م کے ہ‪oo‬وتے ہیں۔ ط‪oo‬اعون میں م‪oo‬رنے والے‪ ،‬پیٹ کے عارضے‪( ‬ہیض‪oo‬ے‬
‫وغیرہ)‪ ‬میں مرنے والے اور ڈوب کر مرنے والے اور جو دیوار وغیرہ کسی بھی چیز سے دب ک‪oo‬ر م‪oo‬ر ج‪oo‬ائے اور‬
‫ہللا کے راستے میں‪( ‬جہاد کرتے ہوئے)‪ ‬شہید ہونے والے اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و معل‪oo‬وم ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے کہ‬
‫اذان دینے اور پہلی صف میں شریک ہونے کا ثواب کتنا ہے اور پھر اس کے سوا ک‪oo‬وئی چ‪oo‬ارہ‪ o‬ک‪oo‬ار نہ ہ‪o‬و کہ ق‪oo‬رعہ‬
‫ڈاال جائے تو لوگ ان کے لیے قرعہ ہی ڈاال کریں۔‬

‫حدیث نمبر‪654 :‬‬
‫ْح أَل َتَ ْوهُ َما َولَ ْو َح ْب ًوا"‪.‬‬ ‫ْ‬ ‫ير اَل ْستَبَقُوا إِلَ ْي ِه‪َ ،‬ولَ ْو يَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون َما فِي ال َعتَ َم ِة َوالصُّ ب ِ‬ ‫ون َما فِي التَّه ِْج ِ‬
‫َولَ ْو يَ ْعلَ ُم َ‬
‫اور اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ظہر کی نماز کے لیے سویرے ج‪oo‬انے میں کی‪oo‬ا ث‪oo‬واب ہے ت‪oo‬و اس کے ل‪oo‬یے‬
‫ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کریں اور اگر یہ جان جائیں کہ عش‪oo‬اء اور ص‪oo‬بح کی نم‪oo‬از کے فض‪oo‬ائل‬
‫کتنے ہیں‪ ،‬تو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے ان کے لیے آئیں۔‬

‫ب اآلثَا ِر‪:‬‬
‫سا ِ‬
‫احتِ َ‬
‫اب ْ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬جماعت کے لیے ) ہر ہر قدم پر ثواب ملنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪655 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬


‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َح ْو َش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا بَنِي َسلِ َمةَ‪ ،‬أَاَل تَحْ تَ ِسب َ‬
‫ُون آثَا َر ُك ْم ؟"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪492‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن حوشب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ مجھ سے حمید طویل نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے بنو سلمہ والو! کیا تم اپنے قدموں کا ثواب نہیں چاہتے؟‬

‫حدیث نمبر‪656 :‬‬
‫ُّوب‪، ‬‬ ‫َوقَا َل ُم َجا ِه ٌد فِي قَ ْولِ ِه‪َ :‬ونَ ْكتُبُ َما قَ‪َّ o‬د ُموا َوآثَ‪o‬ا َرهُ ْم‪ ،‬قَ‪o‬ا َل ُخطَ‪o‬اهُ ْم‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل‪ ‬اب ُْن أَبِي َم‪o‬رْ يَ َم‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫َح َّدثَنِي ُح َم ْي ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَنَسٌ ‪ ، ‬أَ َّن بَنِي َسلِ َمةَ أَ َرا ُدوا أَ ْن يَتَ َح َّولُوا‪َ o‬ع ْن َمنَ ِ‬
‫ازلِ ِه ْم فَيَ ْن ِزلُوا قَ ِريبًا ِم َن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُ ْعرُوا ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَاَل تَحْ تَ ِس‪o‬ب َ‬
‫ُون آثَ‪oo‬ا َر ُك ْم ؟ قَ‪oo‬ا َل ُم َجا ِه‪ٌ o‬د‪:‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َك ِرهَ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض بِأَرْ ُجلِ ِه ْم‪.‬‬
‫ُخطَاهُ ْم آثَا ُرهُ ْم أَ ْن يُ ْم َشى فِي اأْل َرْ ِ‬
‫یحیی بن ایوب نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ س‪o‬ے حمی‪o‬د طویل‬
‫ٰ‬ ‫اور ابن ابی مریم نے بیان میں یہ زیادہ کہا ہے کہ‪ ‬مجھے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ بنو سلمہ وال‪oo‬وں نے یہ ارادہ کی‪oo‬ا کہ اپ‪oo‬نے‬
‫مکان‪( ‬جو مسجد سے دور تھے)‪ ‬چھوڑ دیں اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قریب آ رہیں۔‪( ‬تاکہ باجم‪oo‬اعت کے‬
‫لیے مسجد نبوی کا ثواب حاصل ہو)‪ ‬لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو مدینہ کا اجاڑ دینا ب‪oo‬را معل‪oo‬وم ہ‪oo‬وا۔ آپ نے‬
‫فرمایا کہ تم لوگ اپنے قدموں کا ثواب نہیں چاہتے؟ مجاہد نے کہا‪( ‬سورۃ ٰیس‪o‬ین میں)‪« ‬وآث‪o‬ارهم»س‪o‬ے ق‪o‬دم م‪o‬راد ہیں۔‬
‫یعنی زمین پر چلنے سے پاؤں کے نشانات۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل ِعشَا ِء فِي ا ْل َج َما َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عشاء کی نماز باجماعت کی فضیلت کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪657 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ين ِم َن ْالفَجْ‪ِ o‬ر َو ْال ِع َش‪o‬ا ِء‪َ ،‬ولَ‪oْ o‬و يَ ْعلَ ُم‪َ o‬‬
‫‪o‬ون َما فِي ِه َما‬ ‫ص‪o‬اَل ةٌ أَ ْثقَ‪َ o‬ل َعلَى ْال ُمنَ‪oo‬افِقِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬لَي َ‬
‫ْس َ‬ ‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪493‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ار فَ‪oo‬أ ُ َحرِّ َ‬


‫ق َعلَى‬ ‫ت أَ ْن آ ُم َر ْال ُم َؤ ِّذ َن فَيُقِي َم‪ ،‬ثُ َّم آ ُم َر َر ُجاًل يَ ُؤ ُّم النَّ َ‬
‫اس‪ ،‬ثُ َّم آ ُخ َذ ُش َعاًل ِم ْن نَ ٍ‬ ‫أَل َتَ ْوهُ َما َولَ ْو َح ْب ًوا‪ ،‬لَقَ ْد هَ َم ْم ُ‬
‫َم ْن اَل يَ ْخ ُر ُج إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة بَ ْع ُد"‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اعمش‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ منافقوں پر فجر اور عشاء کی نماز س‪oo‬ے زیادہ اور‬
‫کوئی نماز بھاری نہیں اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کا ثواب کتنا زیادہ ہے‪( ‬اور چل نہ سکتے)‪ ‬تو گھٹنوں کے ب‪oo‬ل‬
‫گھسیٹ کر آتے اور میرا تو ارادہ ہو گیا تھا کہ مؤذن سے کہوں کہ وہ تکبیر کہے‪ ،‬پھر میں کسی ک‪oo‬و نم‪oo‬از پڑھانے‬
‫کے لیے کہوں اور خود آگ کی چنگاریاں لے کر ان سب کے گھروں کو جال دوں جو ابھی تک نم‪o‬از کے ل‪o‬یے نہیں‬
‫نکلے۔‬

‫اب ا ْثنَا ِن فَ َما فَ ْوقَ ُه َما َج َما َعةٌ‪:‬‬


‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دو یا زیادہ آدمی ہوں تو جماعت ہو سکتی ہے‬
‫حدیث نمبر‪658 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ِك ب ِْن ْال ُح َوي ِْر ِ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬
‫صاَل ةُ فَأ َ ِّذنَا َوأَقِي َما‪ ،‬ثُ َّم لِيَ ُؤ َّم ُك َما أَ ْكبَ ُر ُك َما"‪.‬‬
‫ت ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے اب‪oo‬وقالبہ‬
‫عبدہللا بن زید سے‪ ،‬انہوں نے مالک بن حویرث سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب نماز کا وقت آ جائے تو تم دونوں اذان دو اور اقامت کہو‪ ،‬پھ‪oo‬ر ج‪oo‬و تم میں ب‪oo‬ڑا ہے وہ ام‪oo‬ام‬
‫بنے۔‬

‫سا ِج ِد‪:‬‬ ‫صالَةَ‪َ ،‬وفَ ْ‬


‫ض ِل ا ْل َم َ‬ ‫س فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد يَ ْنتَ ِظ ُر ال َّ‬ ‫اب َمنْ َجلَ َ‬
‫‪ -36‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪494‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬جو شخص مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھے اس کا بیان اور مساجد کی فضیلت‬
‫حدیث نمبر‪659 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬
‫ث اللَّهُ َّم ا ْغفِرْ لَهُ اللَّهُ َّم ارْ َح ْمهُ‪ ،‬اَل يَ َزا ُل‬ ‫صلِّي َعلَى أَ َح ِد ُك ْم َما َدا َم فِي ُم َ‬
‫صاَّل هُ َما لَ ْم يُحْ ِد ْ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َماَل ئِ َكةُ تُ َ‬
‫ب إِلَى أَ ْهلِ ِه إِاَّل ال َّ‬
‫صاَل ةُ"‪.‬‬ ‫صاَل ةُ تَحْ بِ ُسهُ‪ ،‬اَل يَ ْمنَ ُعهُ أَ ْن يَ ْنقَلِ َ‬ ‫أَ َح ُد ُك ْم فِي َ‬
‫صاَل ٍة َما َدا َم ِ‬
‫ت ال َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک سے‪ ،‬انہوں نے ابوالزناد س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے اع‪o‬رج س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں‬
‫نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مالئکہ تم میں س‪oo‬ے اس نم‪oo‬ازی کے‬
‫لیے اس وقت تک یوں دعا کرتے رہتے ہیں۔ جب تک‪( ‬نماز پڑھنے کے بعد)‪ ‬وہ اپ‪o‬نے مص‪o‬لے پ‪oo‬ر بیٹھ‪oo‬ا رہے‪« ‬اللهم‬
‫اغفر له‪ ،‬اللهم ارحمه»‪ ‬کہ اے ہللا! اس کی مغفرت کر۔ اے ہللا! اس پر رحم ک‪oo‬ر۔ تم میں س‪oo‬ے وہ ش‪oo‬خص ج‪oo‬و ص‪oo‬رف‬
‫نماز کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔ گھر جانے سے سوا نماز کے اور کوئی چیز اس کے ل‪oo‬یے م‪oo‬انع نہیں‪ ،‬ت‪oo‬و اس کا‪( ‬یہ‬
‫سارا وقت)‪ ‬نماز ہی میں شمار ہو گا۔‬

‫حدیث نمبر‪660 :‬‬

‫ار بُ ْن َدا ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬خبَيْبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫ص‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫"س‪ْ o‬ب َعةٌ ي ُِظلُّهُ ُم هَّللا ُ فِي ِظلِّ ِه يَ‪oْ o‬و َم اَل ِظ‪َّ o‬ل إِاَّل‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ب ِْن َع ِ‬
‫ق فِي ْال َم َس ‪ِ o‬‬
‫اج ِد‪َ ،‬و َر ُجاَل ِن تَ َحابَّا فِي هَّللا ِ اجْ تَ َم َعا‬ ‫ِظلُّهُ‪ ،‬اإْل ِ َما ُم ْال َعا ِدلُ‪َ ،‬و َشابٌّ نَ َش ‪o‬أ َ فِي ِعبَ‪oo‬ا َد ِة َربِّ ِه‪َ ،‬و َر ُج‪ٌ o‬ل قَ ْلبُ‪o‬هُ ُم َعلَّ ٌ‬
‫ق أَ ْخفَى َحتَّى اَل‬ ‫ص‪َّ o‬د َ‬ ‫ال‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أَ َخ ُ‬
‫اف هَّللا َ‪َ ،‬و َر ُج‪ٌ o‬ل تَ َ‬ ‫ب َو َج َم ٍ‬ ‫ص ٍ‬ ‫ات َم ْن ِ‬‫َعلَ ْي ِه َوتَفَ َّرقَا َعلَ ْي ِه‪َ ،‬و َر ُج ٌل طَلَبَ ْتهُ ا ْم َرأَةٌ َذ ُ‬

‫ق يَ ِمينُهُ‪َ ،‬و َر ُج ٌل َذ َك َر هَّللا َ َخالِيًا فَفَا َ‬


‫ض ْ‬
‫ت َع ْينَاهُ"‪.‬‬ ‫تَ ْعلَ َم ِش َمالُهُ َما تُ ْنفِ ُ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے عبیدہللا بن عمر عمری سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا حفص بن عاصم سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ س‪oo‬ات ط‪oo‬رح کے آدمی ہ‪o‬وں گے۔ جن‬
‫کو ہللا اس دن اپ‪o‬نے س‪o‬ایہ میں جگہ دے گ‪o‬ا۔ جس دن اس کے س‪o‬ایہ کے س‪o‬وا اور ک‪o‬وئی س‪o‬ایہ نہ ہ‪o‬و گ‪o‬ا۔ اول انص‪o‬اف‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪495‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کرنے واال بادشاہ‪ ،‬دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا‪ ،‬تیسرا ایسا‬
‫شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے‪ ،‬چوتھے دو ایسے شخص جو ہللا کے لیے باہم محبت رکھ‪oo‬تے ہیں‬
‫اور ان کے ملنے اور جدا ہ‪oo‬ونے کی بنی‪oo‬اد یہی‪« ‬للهى»‪( ‬ہللا کے ل‪oo‬یے محبت)‪ ‬محبت ہے‪ ،‬پ‪oo‬انچواں وہ ش‪oo‬خص جس‪oo‬ے‬
‫کسی باعزت اور حسین عورت نے‪( ‬برے ارادہ سے)‪ ‬بالیا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں ہللا سے ڈرت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں‪ ،‬چھٹ‪oo‬ا وہ‬
‫شخص جس نے صدقہ کیا‪ ،‬مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہ‪oo‬اتھ ک‪oo‬و بھی خ‪oo‬بر نہیں ہ‪oo‬وئی کہ داہ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ نے کی‪oo‬ا‬
‫خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں ہللا کو یاد کیا اور‪( ‬بے ساختہ)‪ ‬آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪661 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬سئِ َل‪ ‬أَنَسُ ‪ ، ‬هَ ِل اتَّ َخ َذ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه‬
‫‪o‬ل‪ ،‬ثُ َّم أَ ْقبَ‪َ o‬ل َعلَ ْينَا بِ َوجْ ِه‪ِ o‬ه بَ ْع‪َ o‬د َما َ‬
‫ص‪o‬لَّى‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫صاَل ةَ ْال ِع َشا ِء إِلَى َش‪ْ o‬‬
‫ط ِر اللَّ ْي‪ِ o‬‬ ‫َو َسلَّ َم َخاتَ ًما ؟‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬أَ َّخ َر لَ ْيلَةً َ‬

‫صاَل ٍة ُم ْن ُذ ا ْنتَظَرْ تُ ُموهَا"‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َكأَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَى َوبِ ِ‬
‫يص َخاتَ ِم ِه‪.‬‬ ‫صلَّى النَّاسُ َو َرقَ ُدوا َولَ ْم تَ َزالُوا فِي َ‬
‫َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر‪ o‬نے بیان کیا حمید طویل س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے دریافت کیا گیا کہ‪ ‬کیا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ک‪oo‬وئی انگ‪oo‬وٹھی پہ‪oo‬نی ہے؟‬
‫آپ نے فرمایا کہ ہاں! ایک رات عشاء کی نماز میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے آدھی رات ت‪oo‬ک دیر کی۔ نم‪oo‬از کے‬
‫بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا‪ ،‬لوگ نماز پڑھ کر سو چکے ہوں گے۔ اور تم لوگ اس وقت ت‪o‬ک نم‪oo‬از ہی‬
‫کی ح‪oo‬الت میں تھے جب ت‪oo‬ک تم نم‪oo‬از ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار ک‪oo‬رتے رہے۔ انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا جیس‪oo‬ے اس وقت میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں‪( ‬یعنی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی انگوٹھی کی چمک کا‬
‫سماں میری آنکھوں میں ہے)۔‬

‫اح‪:‬‬
‫س ِج ِد َو َمنْ َر َ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل َمنْ َغ َدا إِلَى ا ْل َم ْ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں صبح اور شام آنے جانے کی فضیلت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪496‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪662 :‬‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ o‬د ب ِْن أَ ْس‪o‬لَ َم‪، ‬‬
‫ُون‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمطَ‪oo‬رِّ ٍ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ o‬د ب ُْن هَ‪oo‬ار َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َغ َدا إِلَى ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد َو َرا َح أَ َع‪َّ o‬د هَّللا ُ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن َعطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫لَهُ نُ ُزلَهُ ِم َن ْال َجنَّ ِة ُكلَّ َما َغ َدا أَ ْو َرا َح"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون واسطی نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں محم‪oo‬د بن‬
‫مطرف نے زید بن اسلم سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عطاء بن یسار سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص مسجد میں صبح شام ب‪oo‬ار ب‪oo‬ار‬
‫تعالی جنت میں اس کی مہمانی کا سامان کرے گا۔ وہ صبح شام جب بھی مسجد میں جائے۔‬
‫ٰ‬ ‫حاضری دیتا ہے۔ ہللا‬

‫صالَةَ إِالَّ ا ْل َم ْكتُوبَةَ‪:‬‬


‫صالَةُ فَالَ َ‬ ‫اب إِ َذا أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب نماز کی تکبیر ہونے لگے تو فرض نماز کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھ سکتا‬
‫حدیث نمبر‪663 :‬‬
‫اص‪ٍ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬
‫ص ب ِْن َع ِ‬ ‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َرج ٍُل‪ ،‬قَا َل‪ :‬ح و َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬بَ ْه‪ُ o‬ز ب ُْن‬
‫َمالِ ٍك اب ِْن بُ َح ْينَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬م َّر النَّبِ ُّي َ‬
‫ْت َر ُجاًل‬
‫"س‪ِ o‬مع ُ‬
‫اص‪ٍ o‬م‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬
‫ص ب َْن َع ِ‬ ‫أَ َس ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س ْع ُد ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ُص‪o‬لِّي‬
‫الص‪o‬اَل ةُ ي َ‬
‫ت َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى َر ُجاًل َوقَ‪ْ o‬د أُقِي َم ِ‬
‫ك اب ُْن بُ َح ْينَةَ‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ِم ْن اأْل َ ْز ِد‪ ،‬يُقَا ُل لَهُ‪َ  :‬مالِ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪:‬‬
‫ث بِ ِه النَّاسُ ‪َ ،‬وقَا َل لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل َ‬
‫ف َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص َر َ‬‫َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ o‬ع ٍد‪، ‬‬ ‫الص‪ْ o‬ب َح أَرْ بَ ًع‪oo‬ا"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ُ  ‬غ ْن‪َ o‬د ٌر‪َ  ‬و ُم َع‪oo‬ا ٌذ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةَ‪ ‬فِي َمالِ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ك‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ :‬اب ُْن إِ ْس‪َ o‬حا َ‬ ‫الص‪ْ o‬ب َح أَرْ بَ ًع‪oo‬ا‪ُّ ،‬‬ ‫ُّ‬

‫ص‪َ ، ‬ع ْن َع ْب ِد هَّللا ِ اب ِْن بُ َح ْينَةَ‪َ ، ‬وقَا َل‪َ  ‬ح َّما ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س ْع ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ٍ‬
‫ص‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪. ‬‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ح ْف ٍ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے اپنے باپ سعد بن اب‪oo‬راہیم س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے حفص بن عاصم سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن مالک بن بحینہ سے‪ ،‬کہا کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا‬
‫گزر ایک شخص پر ہوا‪( ‬دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن بش‪oo‬ر نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪497‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کہا کہ ہم سے بہز بن اسد نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے سعد بن اب‪oo‬راہیم نے خ‪oo‬بر دی‪،‬‬
‫کہا کہ میں نے حفص بن عاصم سے سنا‪ ،‬کہا کہ میں نے قبیلہ ازد کے ایک صاحب سے جن کا ن‪oo‬ام مال‪oo‬ک بن بحینہ‬
‫رضی ہللا عنہ تھا‪ ،‬سنا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نظر ایک ایسے نمازی پ‪oo‬ر پ‪oo‬ڑی ج‪oo‬و تکب‪oo‬یر کے بع‪oo‬د دو‬
‫رکعت نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب نماز سے فارغ ہو گئے تو ل‪oo‬وگ اس ش‪oo‬خص کے اردگ‪oo‬رد‬
‫جمع ہو گئے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کیا صبح کی چ‪oo‬ار رکع‪oo‬تیں پڑھت‪oo‬ا ہے؟ کی‪oo‬ا ص‪oo‬بح کی چ‪oo‬ار‬
‫رکعتیں ہو گئیں؟ اس حدیث کی متابعت غندر اور معاذ نے شعبہ سے کی ہے جو مال‪oo‬ک س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں۔ ابن‬
‫اسحاق‪ o‬نے سعد سے‪ ،‬انہوں نے حفص سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن بحینہ سے اور حماد نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں س‪oo‬عد نے حفص کے‬
‫واسطہ سے خبر دی اور وہ مالک کے واسطہ سے۔‬

‫ض أَنْ يَ ْ‬
‫ش َه َد ا ْل َج َما َعةَ‪:‬‬ ‫اب َح ِّد ا ْل َم ِري ِ‬
‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیمار کو کس حد تک جماعت میں آنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪664 :‬‬
‫ث‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِبْ‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس‪َ o‬و ِد‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪:‬‬ ‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ض َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬‫‪o‬ر َ‬ ‫ت‪" :‬لَ َّما َم ِ‬ ‫ْظي َم لَهَ‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪o‬الَ ْ‬
‫الص‪o‬اَل ِة َوالتَّع ِ‬‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا فَ‪َ o‬ذ َكرْ نَا ْال ُم َواظَبَ‪o‬ةَ َعلَى َّ‬‫" ُكنَّا ِع ْن َد‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اس‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪:‬‬ ‫صاَل ةُ فَأ ُ ِّذ َن‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬مرُوا أَبَا بَ ْك ٍر فَ ْليُ َ‬
‫صلِّ بِالنَّ ِ‬ ‫ت ال َّ‬ ‫ضهُ الَّ ِذي َم َ‬
‫ات فِي ِه فَ َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َر َ‬
‫َ‬
‫اس‪َ ،‬وأَ َعا َد فَأ َ َعا ُدوا لَ‪o‬هُ‪ ،‬فَأ َ َع‪oo‬ا َد الثَّالِثَ‪o‬ةَ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ك لَ ْم يَ ْستَ ِط ْع أَ ْن يُ َ‬
‫صلِّ َي بِالنَّ ِ‬ ‫إِ َّن أَبَا بَ ْك ٍر َر ُج ٌل أَ ِس ٌ‬
‫يف‪ ،‬إِ َذا قَا َم فِي َمقَا ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪oo‬لَّ َم ِم ْن‬ ‫صلَّى فَ َو َج َد النَّبِ ُّي َ‬ ‫اس‪ ،‬فَ َخ َر َج أَبُو بَ ْك ٍر فَ َ‬ ‫صلِّ بِالنَّ ِ‬‫ُف ُمرُوا أَبَا بَ ْك ٍر فَ ْليُ َ‬ ‫احبُ يُوس َ‬ ‫ص َو ِ‬‫إِنَّ ُك َّن َ‬
‫ان ِم َن ْال َو َج ِع‪ ،‬فَأ َ َرا َد أَبُو بَ ْك ٍر أَ ْن يَتَأ َ َّخ َر‪ ،‬فَأ َ ْو َم‪oo‬أ َ إِلَ ْي ‪ِ o‬ه‬
‫نَ ْف ِس ِه ِخفَّةً‪ ،‬فَ َخ َر َج يُهَا َدى بَي َْن َر ُجلَي ِْن َكأَنِّي أَ ْنظُ ُر ِرجْ لَ ْي ِه تَ ُخطَّ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ش‪َ :‬و َك َ‬ ‫س إِلَى َج ْنبِ ِه‪ ،‬قِي َل لِأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ك‪ ،‬ثُ َّم أُتِ َي بِ ِه َحتَّى َجلَ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن َم َكانَ َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫‪o‬ر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل بِ َر ْأ ِس‪ِ o‬ه‪ :‬نَ َع ْم"‪َ ،‬ر َواهُ‪ ‬أَبُو َدا ُو َد‪، ‬‬
‫ص‪o‬اَل ِة أَبِي بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫ُص‪o‬لُّ َ‬
‫ون بِ َ‬ ‫صلِّي َوأَبُو بَ ْك ٍر ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي بِ َ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه َوالنَّاسُ ي َ‬ ‫َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ان أَبُو بَ ْك ٍر يُ َ‬
‫صلِّي قَائِ ًما‪.‬‬ ‫ار أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫ضهُ‪َ ،‬و َزا َد‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫اويَةَ‪َ  ‬جلَ َ‬
‫س‪َ ،‬ع ْن يَ َس ِ‬ ‫َع ْن ُش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪ ‬بَ ْع َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪498‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے باپ حفص بن غی‪oo‬اث نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫سے اعمش نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا کہ اسود بن یزید نخعی نے کہا کہ‪ ‬ہم عائشہ رضی ہللا عنہا کی خ‪oo‬دمت میں‬
‫حاض‪oo‬ر تھے۔ ہم نے نم‪oo‬از میں ہمیش‪oo‬گی اور اس کی تعظیم ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر کی‪oo‬ا۔ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے فرمایا کہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے مرض الموت میں جب نماز کا وقت آیا اور اذان دی گئی تو فرمایا کہ ابوبکر سے کہ‪oo‬و‬
‫کہ لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و نم‪o‬از پڑھائیں۔ اس وقت آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪o‬ے کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا کہ اب‪oo‬وبکر ب‪oo‬ڑے ن‪o‬رم دل ہیں۔ اگ‪oo‬ر وہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی جگہ کھڑے ہوں گے تو نماز پڑھانا ان کے لیے مشکل ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے گی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے پھر وہی حکم فرمایا‪ ،‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے پھ‪oo‬ر وہی ب‪oo‬ات دہ‪oo‬را دی گ‪oo‬ئی۔ تیس‪oo‬ری م‪oo‬رتبہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم تو بالکل یوسف کی س‪oo‬اتھ والی عورت‪oo‬وں کی ط‪oo‬رح ہ‪oo‬و۔‪( ‬کہ دل میں کچھ ہے‬
‫اور ظاہر کچھ اور کر رہی ہو)‪ ‬ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آخ‪oo‬ر اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نم‪oo‬از پڑھانے کے‬
‫لیے تشریف الئے۔ اتنے میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مرض میں کچھ کمی محس‪oo‬وس کی اور دو آدمی‪oo‬وں ک‪oo‬ا‬
‫سہارا لے کر باہر تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے۔ گویا میں اس وقت آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ق‪oo‬دموں ک‪oo‬و دیکھ رہی ہ‪oo‬وں کہ‬
‫تکلیف کی وجہ سے زمین پر لک‪oo‬یر ک‪oo‬رتے ج‪oo‬اتے تھے۔ اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے یہ دیکھ ک‪oo‬ر چاہ‪oo‬ا کہ پیچھے ہٹ‬
‫جائیں۔ لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ رہنے کے لیے کہا۔ پھر ان کے ق‪oo‬ریب آئے‬
‫اور بازو میں بیٹھ گئے۔ جب اعمش نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫نماز پڑھائی۔ اور اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے آپ کی اقت‪oo‬داء کی اور لوگ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی نم‪oo‬از کی‬
‫اقتداء کی؟ اعمش نے سر کے اشارہ س‪o‬ے بتالیا کہ ہ‪oo‬اں۔ اب‪o‬وداؤد طیالس‪o‬ی نے اس ح‪o‬دیث ک‪oo‬ا ایک ٹک‪oo‬ڑا ش‪o‬عبہ س‪o‬ے‬
‫روایت کیا ہے اور شعبہ نے اعمش سے اور ابومعاویہ نے اس روایت میں یہ زیادہ کی‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ابوبکر رضی ہللا عنہ کے بائیں طرف بیٹھے۔ پس ابوبکر رضی ہللا عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪665 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَيْ‪ُ oo‬د هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن يُوس َ‬
‫ُف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬

‫اس‪o‬تَأْ َذ َن أَ ْز َوا َج‪ o‬هُ أَ ْن يُ َم‪ o‬ر َ‬


‫َّض فِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم َو ْ‬
‫اش‪o‬تَ َّد َو َج ُع‪ o‬هُ ْ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪" ‬لَ َّما ثَقُ َل النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪499‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت‬ ‫َّاس َو َرج ٍُل آ َخ َر"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل ُعبَ ْي ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ :‬فَ ‪َ o‬ذ َكرْ ُ‬ ‫ان بَي َْن ْال َعب ِ‬ ‫ط ِرجْ اَل هُ اأْل َرْ َ‬
‫ض‪َ ،‬و َك َ‬ ‫بَ ْيتِي‪ ،‬فَأ َ ِذ َّن لَهُ فَ َخ َر َج بَي َْن َر ُجلَي ِْن تَ ُخ ُّ‬

‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬هُ‪َ o‬و َعلِ ُّي‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ ،‬فَقَا َل لِي‪َ :‬وهَلْ تَ ْد ِري َم ِن ال َّر ُج ُل الَّ ِذي لَ ْم تُ َس ِّم َعائِ َشةُ ؟ قُ ْل ُ‬ ‫س‪َ  ‬ما قَالَ ْ‬ ‫ك‪ ‬اِل ب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ب"‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی معمر سے‪ ،‬انہوں نے زہری سے‪ ،‬کہا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫کہ مجھے عبی‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬دہللا بن عتبہ بن مس‪oo‬عود نے خ‪oo‬بر دی کہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے فرمایا کہ‪ ‬جب ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیمار ہو گئے اور تکلیف زیادہ بڑھ گئی تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اپ‪oo‬نی بیویوں س‪oo‬ے‬
‫اس کی اجازت‪ o‬لی کہ بیماری کے دن میرے گھر میں گزاریں۔ انہوں نے اس کی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪oo‬و اج‪oo‬ازت‪o‬‬
‫دے دی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باہر تشریف لے گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قدم زمین پ‪oo‬ر لک‪oo‬یر ک‪oo‬ر رہے‬
‫تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہ اور ایک اور ش‪oo‬خص کے بیچ میں تھے‪( ‬یع‪oo‬نی دون‪oo‬وں‬
‫حضرات کا سہارا لیے ہوئے تھے)‪ ‬عبیدہللا راوی نے بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا کی عب‪oo‬دہللا‬
‫بن عباس رضی ہللا عنہما سے بیان کی‪ ،‬تو آپ نے فرمایا اس شخص کو بھی جانتے ہو‪ ،‬جن کا نام عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہا نے نہیں لیا۔ میں نے کہا کہ نہیں! آپ نے فرمایا کہ وہ دوسرے آدمی علی رضی ہللا عنہ تھے۔‬

‫ص ِة فِي ا ْل َمطَ ِر َوا ْل ِعلَّ ِة أَنْ يُ َ‬


‫صلِّ َي فِي َر ْحلِ ِه‪:‬‬ ‫الر ْخ َ‬
‫اب ُّ‬
‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بارش اور کسی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھ لینے کی اجازت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪666 :‬‬
‫يح‪ ،‬ثُ ّم‬
‫ت بَ‪oo‬رْ ٍد َو ِر ٍ‬ ‫صاَل ِة فِي لَ ْيلَ ٍة َذا ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪ ‬أَ َّذ َن بِال َّ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ات‬ ‫‪o‬ان يَ‪o‬أْ ُم ُر ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ َن إِ َذا َك‪oo‬انَ ْ‬
‫ت لَ ْيلَ‪o‬ةٌ َذ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ " :‬ك‪َ o‬‬‫ال‪ ،‬ثُ َّم قَا َل إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫صلُّوا فِي الرِّ َح ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَاَل َ‬
‫بَرْ ٍد َو َمطَ ٍر يَقُو ُل أَاَل َ‬
‫صلُّوا فِي الرِّ َح ِ‬
‫ال"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪o‬ا کہ ہمیں ام‪o‬ام مال‪oo‬ک نے ن‪o‬افع س‪o‬ے خ‪o‬بر دی کہ‪ ‬عب‪o‬دہللا بن عم‪o‬ر‬
‫رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے ایک ٹھن‪oo‬ڈی اور برس‪oo‬ات کی رات میں اذان دی‪ ،‬پھ‪oo‬ر یوں پک‪oo‬ار ک‪oo‬ر کہہ دیا‪« ‬أال ص‪oo‬لوا في‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪500‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫الرحال»‪ ‬کہ لوگو! اپنی قیام گاہوں پر ہی نماز پڑھ لو۔ پھر فرمایا کہ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سردی و بارش کی‬
‫راتوں میں مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ وہ اعالن کر دے کہ لوگو اپنی قیام گاہوں پر ہی نماز پڑھ لو۔‬

‫حدیث نمبر‪667 :‬‬
‫‪o‬ان ب َْن‬ ‫اريِّ ‪ ، ‬أَ َّن‪ِ  ‬ع ْتبَ‪َ o‬‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫يع اأْل َ ْن َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬محْ ُم‪oo‬و ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ o‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ ‪ٌ o‬‬
‫الظ ْل َم‪ o‬ةُ‬
‫‪o‬ون ُّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّهَا تَ ُك ُ‬ ‫ان يَ ُؤ ُّم قَ ْو َمهُ َوهُ َو أَ ْع َمى‪َ ،‬وأَنَّهُ قَا َل لِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َمالِ ٍك‪َ  ‬ك َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫صلَّى‪ ،‬فَ َجا َءهُ َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلِّ يَا َرسُو َل هَّللا ِ فِي بَ ْيتِي َم َكانًا أَتَّ ِخ ُذهُ ُم َ‬
‫ص ِر‪ ،‬فَ َ‬ ‫ض ِري ُر ْالبَ َ‬
‫َوال َّس ْي ُل َوأَنَا َر ُج ٌل َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫صلَّى فِي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫ت فَ َ‬ ‫ان ِم َن ْالبَ ْي ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن تُ ِحبُّ أَ ْن أُ َ‬
‫صلِّ َي ؟ فَأ َ َشا َر إِلَى َم َك ٍ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی عتبان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے محمود بن ربیع انصاری سے کہ‪ ‬بن مالک انصاری رضی ہللا عنہ نابینا‬
‫تھے اور وہ اپنی ق‪oo‬وم کے ام‪oo‬ام تھے۔ انہ‪oo‬وں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے ع‪oo‬رض کی‪oo‬ا کہ یا رس‪oo‬ول ہللا!‬
‫اندھیری اور سیالب کی راتیں ہوتی ہیں اور میں اندھا ہوں‪ ،‬اس لیے آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھ لیجیئے‬
‫تاکہ میں وہیں اپنی نماز کی جگہ بنا لوں۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کے گھر تشریف الئے اور پوچھ‪oo‬ا کہ‬
‫تم کہاں نماز پڑھنا پسند کرو گے۔ انہوں نے گھر میں ایک جگہ بتال دی اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہ‪oo‬اں‬
‫نماز پڑھی۔‬

‫ض َر َو َه ْل يَ ْخطُ ُ‪#‬‬
‫ب يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة فِي ا ْل َمطَ ِر‪:‬‬ ‫صلِّي ا ِإل َما ُم بِ َمنْ َح َ‬
‫اب َه ْل يُ َ‬
‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو لوگ ( بارش یا اور کسی آفت میں ) مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ‬
‫لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪501‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪668 :‬‬
‫احبُ ِّ‬
‫الزيَ‪o‬ا ِديِّ ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َزيْ‪ٍ o‬د‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د ْال َح ِمي ِد‪َ  ‬‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د ْال َوهَّا ِ‬
‫الص ‪o‬اَل ِة‪،‬‬ ‫غ‪ ،‬فَأ َ َم َر ْال ُم َؤ ِّذ َن لَ َّما بَلَ َغ َح َّ‬
‫ي َعلَى َّ‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خطَبَنَا‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ‬فِي يَ ْو ٍم ِذي َر ْد ٍ‬ ‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ْض فَ َكأَنَّهُ ْم أَ ْن َكرُوا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬كأَنَّ ُك ْم أَ ْن َكرْ تُ ْم هَ‪َ o‬ذا‪ ،‬إِ َّن هَ‪َ o‬ذا فَ َعلَ‪o‬هُ َم ْن‬ ‫ال‪ ،‬فَنَظَ َر بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم إِلَى بَع ٍ‬ ‫قَا َل‪ :‬قُ ِل ال َّ‬
‫صاَل ةُ فِي الرِّ َح ِ‬
‫ت أَ ْن أُحْ‪ِ ooo‬ر َج ُك ْم"‪َ ،‬و َع ْن‪َ  ‬ح َّما ٍد‪، ‬‬ ‫ص‪ooo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ ooo‬ه َو َس‪ooo‬لَّ َم‪ ،‬إِنَّهَا َع ْز َم‪ ooo‬ةٌ َوإِنِّي َك ِ‬
‫‪ooo‬ر ْه ُ‬ ‫هُ‪َ ooo‬و َخيْ‪ٌ ooo‬ر ِمنِّي يَ ْعنِي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ت أَ ْن أُ َؤثِّ َم ُك ْم‪ ،‬فَتَ ِج‪ oo‬يئُ َ‪o‬‬
‫ون‬ ‫س‪ ‬نَحْ‪َ oo‬وهُ‪َ ،‬غيْ‪َ oo‬ر أَنَّهُ قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ك ِ‬
‫‪oo‬ر ْه ُ‬ ‫ث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫اص‪ٍ oo‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ oo‬د هَّللا ِ ب ِْن ْال َح ِ‬
‫‪oo‬ار ِ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ع ِ‬
‫ُون الطِّ َ‬
‫ين إِلَى ُر َكبِ ُك ْم‪.‬‬ ‫تَ ُدوس َ‬
‫ٰ‬
‫بصری نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عبدالحمی‪oo‬د‬ ‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب‬
‫صاحب الزیادی نے بیان کیا کہ کہا میں نے عبدہللا بن حارث‪ o‬بن نوفل سے س‪o‬نا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ہمیں ایک دن ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے جب کہ بارش کی وجہ سے کیچ‪oo‬ڑ ہ‪o‬و رہی تھی خطبہ س‪o‬نایا۔ پھ‪oo‬ر م‪oo‬ؤذن ک‪oo‬و حکم دیا اور‬
‫جب وہ‪« ‬حى على الصالة»‪ ‬پر پہنچا تو آپ نے فرمایا کہ آج یوں پک‪oo‬ار دو«الص‪oo‬الة في الرح‪oo‬ال»‪ o‬کہ نم‪oo‬از اپ‪oo‬نی قی‪oo‬ام‬
‫گاہوں پر پڑھ لو۔ ل‪o‬وگ ایک دوس‪oo‬رے کو‪( ‬ح‪o‬یرت کی وجہ س‪o‬ے)‪ ‬دیکھ‪o‬نے لگے۔ جیس‪o‬ے اس ک‪o‬و انہ‪oo‬وں نے ناج‪o‬ائز‬
‫سمجھا۔‪ o‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے شاید اس کو برا جانا ہے۔ ایس‪o‬ا ت‪o‬و مجھ‬
‫سے بہتر ذات یعنی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی کیا تھا۔ بیشک جمعہ واجب ہے مگر میں نے یہ پسند نہیں‬
‫کیا کہ‪« ‬حى على الصالة»‪ ‬کہہ کر تمہیں باہر نکالوں‪( ‬اور تکلیف میں مبتال کروں)‪ ‬اور حماد عاص‪o‬م س‪o‬ے‪ ،‬وہ عب‪o‬دہللا‬
‫بن حارث سے‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ البتہ انہوں نے اتن‪oo‬ا اور کہ‪oo‬ا کہ ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ مجھے اچھا معلوم نہیں ہوا کہ تمہیں گنہگار ک‪oo‬روں اور تم اس ح‪oo‬الت میں آؤ کہ‬
‫تم مٹی میں گھٹنوں تک آلودہ ہو گئے ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪502‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪669 :‬‬
‫ت‪ ‬أَبَا َس‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِر َّ‬
‫ي‪ ‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪o‬أ َ ْل ُ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫صاَل ةُ"فَ ‪َ o‬رأَي ُ‬
‫ْت َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ان ِم ْن َج ِري ِد النَّ ْخ ِل‪ ،‬فَأُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫ت َحتَّى َسا َل ال َّس ْق ُ‬
‫ف‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ت َس َحابَةٌ فَ َمطَ َر ْ‬
‫َجا َء ْ‬

‫ْت أَثَ َر الطِّ ِ‬


‫ين فِي َج ْبهَتِ ِه"‪.‬‬ ‫ين َحتَّى َرأَي ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْس ُج ُد فِي ْال َما ِء َوالطِّ ِ‬
‫یحیی بن کثیر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوس‪oo‬لمہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے‬
‫بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے اب‪oo‬و س‪oo‬عید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ سے‪( ‬ش‪oo‬ب ق‪oo‬در ک‪oo‬و)‪ ‬پوچھ‪oo‬ا۔ آپ نے‬
‫فرمایا کہ بادل کا ایک ٹکڑا آیا اور برسا یہاں ت‪oo‬ک کہ‪( ‬مس‪oo‬جد کی چھت)‪ ‬ٹپک‪oo‬نے لگی ج‪oo‬و کھج‪oo‬ور کی ش‪oo‬اخوں س‪oo‬ے‬
‫بنائی گئی تھی۔ پھر نماز کے لیے تکبیر ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کیچ‪oo‬ڑ اور پ‪oo‬انی میں‬
‫سجدہ کر رہے تھے۔ کیچڑ کا نشان آپ کی پیشانی پر بھی میں نے دیکھا۔‬

‫حدیث نمبر‪670 :‬‬
‫ار‪:‬‬ ‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُج‪ٌ o‬ل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِس َ‬
‫يرين‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم طَ َعا ًما فَ ‪َ o‬د َعاهُ إِلَى َم ْن ِزلِ ‪ِ o‬ه‪،‬‬ ‫ض ْخ ًما‪" ،‬فَ َ‬
‫صنَ َع لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ان َر ُجاًل َ‬ ‫إِنِّي اَل أَ ْستَ ِطي ُع ال َّ‬
‫صاَل ةَ َم َع َ‬
‫ك َو َك َ‬
‫س‪ :‬أَ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي‬ ‫آل ْال َج‪oo‬ارُو ِد أِل َنَ ِ‬
‫صلَّى َعلَ ْي‪ِ o‬ه َر ْك َعتَي ِْن"‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل َر ُج‪ٌ o‬ل ِم ْن ِ‬ ‫ير َ‬‫ص ِ‬ ‫ف ْال َح ِ‬
‫ض َح طَ َر َ‬
‫صيرًا َونَ َ‬ ‫فَبَ َسطَ لَهُ َح ِ‬
‫صلِّي الضُّ َحى‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َرأَ ْيتُهُ َ‬
‫صاَّل هَا إِاَّل يَ ْو َمئِ ٍذ‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے انس بن س‪o‬یرین نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫کہا کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬انصار میں سے ایک مرد نے عذر پیش کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز‬
‫میں شریک نہیں ہو سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا۔ اس نے نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ل‪oo‬یے کھان‪oo‬ا تی‪oo‬ار کی‪oo‬ا اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اپنے گھر دعوت دی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ل‪oo‬یے ایک چٹ‪oo‬ائی بچھ‪oo‬ا دی اور اس‬
‫کے ایک کنارہ کو‪( ‬صاف کر کے)‪ ‬دھو دیا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس ب‪o‬وریے پ‪o‬ر دو رکع‪o‬تیں پ‪o‬ڑھیں۔ آل‬
‫جارود کے ایک شخص‪( ‬عبدالحمید)‪ ‬نے انس رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬چاش‪oo‬ت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪503‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کی نماز پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کے سوا اور کبھی میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و پڑھتے‬
‫نہیں دیکھا۔‬

‫صالَةُ‪:‬‬ ‫ض َر الطَّ َعا ُم َوأُقِي َم ِ‬


‫ت ال َّ‬ ‫اب إِ َذا َح َ‬
‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کھانا حاضر ہو اور نماز کی تکبیر ہو جائے تو کیا کرنا چاہئے ؟‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر يَ ْب َدأُ بِ ْال َع َشا ِء‪َ ،‬وقَا َل أَبُو ال َّدرْ َدا ِء‪ِ :‬م ْن فِ ْق ِه ْال َمرْ ِء إِ ْقبَالُهُ َعلَى َحا َجتِ‪ِ o‬ه َحتَّى يُ ْقبِ‪َ o‬ل َعلَى َ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه َوقَ ْلبُ‪o‬هُ‬ ‫َو َك َ‬
‫ار ٌ‬
‫غ‪.‬‬ ‫فَ ِ‬
‫اور ابن عمر رضی ہللا عنہما تو ایسی حالت میں پہلے کھانا کھ‪oo‬اتے تھے اور اب‪oo‬ودرداء رض‪oo‬ی ہللا عنہ فرم‪oo‬اتے تھے‬
‫کہ عقلمندی یہ ہے کہ پہلے آدمی اپنی حاجت پوری کر لے تاکہ جب وہ نماز میں کھڑا ہو تو اس کا دل فارغ ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪671 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صاَل ةُ‪ ،‬فَا ْب َد ُءوا بِ ْال َع َشا ِء"‪.‬‬ ‫ض َع ْال َع َشا ُء َوأُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬إِ َذا ُو ِ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے سنا‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر شام کا کھانا س‪oo‬امنے رکھ‪oo‬ا ج‪oo‬ائے اور ادھر نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے تکب‪oo‬یر بھی‬
‫ہونے لگے تو پہلے کھانا کھا لو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪504‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪672 :‬‬

‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صاَل ةَ ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ب‪َ ،‬واَل تَ ْع َجلُوا َع ْن َع َشائِ ُك ْم"‪.‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا قُ ِّد َم ْال َع َشا ُء فَا ْب َد ُءوا بِ ِه قَ ْب َل أَ ْن تُ َ‬
‫صلُّوا َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عقی‪oo‬ل س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے ابن شہاب سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ جب شام کا کھانا حاضر کیا جائے تو مغرب کی نماز سے پہلے کھانا کھا لو اور کھانے میں بے مزہ بھی نہ ہون‪oo‬ا‬
‫چاہئے اور اپنا کھانا چھوڑ کر نماز میں جلدی مت کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪673 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪oo‬لَّى‬
‫صاَل ةُ فَا ْب َد ُءوا بِ ْال َع َشا ِء‪َ ،‬واَل يَ ْع َجلْ َحتَّى يَ ْف ُر َغ ِم ْن‪o‬هُ‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان اب ُْن‬ ‫ت ال َّ‬‫ض َع َع َشا ُء أَ َح ِد ُك ْم َوأُقِي َم ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا ُو ِ‬
‫صاَل ةُ فَاَل يَأْتِيهَا َحتَّى يَ ْف ُر َغ‪َ ،‬وإِنَّهُ لَيَ ْس َم ُع قِ َرا َءةَ اإْل ِ َم ِام"‪.‬‬ ‫ض ُع لَهُ الطَّ َعا ُم َوتُقَا ُم ال َّ‬
‫ُع َم َر يُو َ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ابواسامہ حماد بن اس‪o‬امہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عبی‪o‬دہللا س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ن‪o‬افع س‪o‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تم میں س‪oo‬ے کس‪oo‬ی‬
‫کا شام کا کھانا تیار ہو چکا ہو اور تکبیر بھی کہی جا چکی ہو تو پہلے کھانا کھا لو اور نماز کے لیے جلدی نہ کرو‪،‬‬
‫کھانے سے فراغت کر لو۔ اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے لیے کھانا رکھ دیا جاتا‪ ،‬ادھر اقامت بھی ہو جاتی‬
‫لیکن آپ کھانے سے فارغ ہونے تک نماز میں شریک نہیں ہوتے تھے۔ آپ امام کی قرآت برابر سنتے رہتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪505‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪674 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ان‪َ : ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َوقَا َل‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ   ، ‬و َو ْهبُ ب ُْن ُع ْث َم َ‬
‫الص‪o‬اَل ةُ"‪َ ،‬ر َواهُ‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن‬
‫ت َّ‬ ‫ض‪َ o‬ي َحا َجتَ‪o‬هُ ِم ْن‪o‬هُ َوإِ ْن أُقِي َم ِ‬
‫ان أَ َح ُد ُك ْم َعلَى الطَّ َع ِام فَاَل يَ ْع َجلْ َحتَّى يَ ْق ِ‬
‫َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا َك َ‬
‫ب ب ِْن ُع ْث َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬و َو ْهبٌ مديني‪.‬‬ ‫ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ِ‬
‫موسی بن عقبہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے نافع سے‪ ،‬انہوں نے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫زہیر اور وہب بن عثمان نے‬
‫عنہما سے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی کھانا کھا رہا ہو ت‪oo‬و جل‪oo‬دی نہ ک‪oo‬رے‪،‬‬
‫بلکہ پوری طرح کھا لے گو‪( ‬اگرچہ)‪ ‬نماز کھڑی کیوں نہ ہو گئی ہو۔ ابوعبدہللا‪( ‬ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ‪oo‬ا اور‬
‫مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے وہب بن عثمان سے یہ حدیث بیان کی اور وہب مدنی ہیں۔‬

‫صالَ ِة َوبِيَ ِد ِه َما يَأْ ُك ُل‪:‬‬ ‫اب إِ َذا د ُِع َي ِ‬


‫اإل َما ُم إِلَى ال َّ‬ ‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب امام کو نماز کے لیے بالیا جائے اور اس کے ہاتھ میں کھانے کی چیز ہو تو وہ کیا‬
‫کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪675 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬ج ْعفَ‪ُ o‬ر ب ُْن‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَأْ ُك‪ُ o‬ل ِذ َراعًا يَحْ تَ ُّ‬
‫‪o‬ز ِم ْنهَ‪o‬ا‪ ،‬فَ‪ُ o‬د ِع َي إِلَى‬ ‫َع ْم ِرو ب ِْن أُ َميَّةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَ‪o‬اهُ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى َولَ ْم يَتَ َوضَّأْ"‪.‬‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬فَقَا َم فَطَ َر َح ال ِّس ِّك َ‬
‫ين فَ َ‬ ‫ال َّ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے صالح بن کیسان سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ کو جعفر بن عمرو بن امیہ نے خبر دی کہ ان کے باپ عمرو بن امیہ نے بیان‬
‫کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بکری کی ران کا گوشت کاٹ کاٹ‬
‫کر کھا رہے تھے۔ اتنے میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کے لیے بالئے گئے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہ‪oo‬وئے‬
‫اور چھری ڈال دی‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪506‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَةُ فَ َخ َر َج‪:‬‬ ‫اج ِة أَ ْهلِ ِه فَأُقِي َم ِ‬


‫ت ال َّ‬ ‫اب َمنْ َك َ‬
‫ان فِي َح َ‬ ‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس آدمی کے بارے میں جو اپنے گھر کے کام کاج میں مصروف تھا کہ تکبیر ہوئی اور‬
‫نماز کے لیے نکل کھڑا ہوا‬
‫حدیث نمبر‪676 :‬‬
‫ان النَّبِ ُّي‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشة‪َ ، ‬ما َك َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫الص‪o‬اَل ةُ‬ ‫ت َّ‬ ‫ون فِي ِم ْهنَ ِة أَ ْهلِ ِه تَ ْعنِي ِخ ْد َمةَ أَ ْهلِ ِه‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َح َ‬
‫ض‪َ o‬ر ِ‬ ‫ان يَ ُك ُ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَصْ نَ ُع فِي بَ ْيتِ ِه ؟ قَالَ ْ‬
‫َ‬
‫َخ َر َج إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حکم بن عتبہ نے اب‪oo‬راہیم نخعی‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اسود بن یزید سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے آپ نے بتالیا کہ نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر‬
‫کے کام کاج یعنی اپنے گھر والیوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور جب نماز کا وقت ہوت‪oo‬ا ت‪oo‬و ف‪oo‬وراً‪( ‬ک‪oo‬ام ک‪oo‬اج چھ‪oo‬وڑ‬
‫کر)‪ ‬نماز کے لیے چلے جاتے تھے۔‬

‫سلَّ َم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫س َو ْه َو الَ يُ ِري ُد إِالَّ أَنْ يُ َعلِّ َم ُه ْم َ‬
‫صالَةَ النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّى بِالنَّا ِ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫سنَّتَهُ‪:‬‬
‫َو ُ‬
‫باب‪ :‬کوئی شخص صرف یہ بتالنے کے لیے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نماز کیوں کر‬
‫پڑھا کرتے تھے اور آپ کا طریقہ کیا تھا نماز پڑھائے تو کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪677 :‬‬
‫ك بْن‬ ‫وس‪o‬ى ب ُْن إِ ْس‪َ o‬ما ِعي َل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬جا َءنَا‪َ  ‬مالِ‪ُ o‬‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ي َ‬ ‫‪o‬ف َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ص‪o‬لِّي‪َ ،‬ك ْي‪َ o‬‬ ‫الص‪o‬اَل ةَ أُ َ‬
‫صلِّي بِ ُك ْم‪َ ،‬و َما أُ ِري ُد َّ‬
‫ث‪ ‬فِي َمس ِْج ِدنَا هَ َذا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أَل ُ َ‬ ‫ْال ُح َوي ِْر ِ‬
‫‪o‬ان َش‪ْ o‬ي ًخا يَجْ لِسُ إِ َذا َرفَ‪َ o‬ع‬ ‫صلِّي ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ِ :‬م ْث‪َ o‬ل َش‪o‬ي ِْخنَا هَ‪َ o‬ذا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬و َك‪َ o‬‬
‫ان يُ َ‬‫ْف َك َ‬ ‫ت‪ :‬أِل َبِي قِاَل بَةَ‪َ ،‬كي َ‬ ‫صلِّي ؟ فَقُ ْل ُ‬‫َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫َر ْأ َسهُ ِم َن ال ُّسجُو ِد قَ ْب َل أَ ْن يَ ْنهَ َ‬
‫ض فِي ال َّر ْك َع ِة اأْل ُولَى"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪507‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ایوب س‪oo‬ختیانی نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابوقالبہ عبدہللا بن زید سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مالک بن حویرث‪( ‬ص‪oo‬حابی)‪ ‬ایک دفعہ ہم‪oo‬اری اس مس‪oo‬جد میں‬
‫تشریف الئے اور فرمایا کہ‪ ‬میں تم لوگوں کو نماز پڑھاؤں گا اور میری نیت نماز پڑھنے کی نہیں ہے‪ ،‬م‪oo‬یرا مقص‪oo‬د‬
‫صرف یہ ہے کہ تمہیں نماز کا وہ طریقہ سکھا دوں جس طریقہ سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھا ک‪oo‬رتے‬
‫تھے۔ میں نے ابوقالبہ سے پوچھا کہ انہوں نے کس طرح نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتالیا کہ ہمارے شیخ‪( ‬عمر بن‬
‫سلمہ)‪ ‬کی طرح۔ شیخ جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو ذرا بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہوتے۔‬

‫اإل َما َم ِة‪:‬‬ ‫ض ِل أَ َح ُّ‬


‫ق بِ ِ‬ ‫اب أَ ْه ُل ا ْل ِع ْل ِم َوا ْلفَ ْ‬
‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امامت کرانے کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہے جو علم اور ( عملی طور پر بھی ) فضیلت‬
‫واال ہو‬
‫حدیث نمبر‪678 :‬‬
‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبُو بُ‪oo‬رْ َدةَ‪، ‬‬ ‫ق ب ُْن نَصْ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ٌْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬زائِ‪َ o‬دةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د ْال َملِ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ك ب ِْن ُع َم ْي‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫‪o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ بِالنَّ ِ‬
‫اس‪،‬‬ ‫ض‪o‬هُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬م‪ o‬رُوا أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم فَ ْ‬
‫اش‪o‬تَ َّد َم َر ُ‬ ‫َع ْنأَبِي ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬م ِر َ‬
‫ض النَّبِ ُّي َ‬
‫‪o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ بِالنَّ ِ‬
‫اس‪،‬‬ ‫اس‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬م‪ o‬رُوا أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫ك لَ ْم يَ ْس‪o‬تَ ِط ْع أَ ْن ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ َي بِالنَّ ِ‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬إِنَّهُ َر ُج ٌل َرقِي ٌ‬
‫ق‪ ،‬إِ َذا قَا َم َمقَا َم َ‬ ‫قَالَ ْ‬

‫ص‪o‬لَّى بِالنَّ ِ‬
‫اس فِي َحيَ‪oo‬ا ِة‬ ‫ف‪ ،‬فَأَتَ‪oo‬اهُ الر ُ‬
‫َّس‪o‬ولُ‪ ،‬فَ َ‬ ‫ُوس‪َ o‬‬
‫احبُ ي ُ‬ ‫اس‪ ،‬فَ‪o‬إِنَّ ُك َّن َ‬
‫ص‪َ o‬و ِ‬ ‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬م ِري أَبَا بَ ْك ٍر فَ ْلي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ بِالنَّ ِ‬ ‫فَ َعا َد ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حسین بن علی بن ولید نے زائدہ بن ق‪oo‬دامہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ابوموسی اشعری رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫نے عبدالملک بن عمیر سے‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوبردہ عامر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیمار ہوئے اور جب بیماری شدت اختی‪oo‬ار ک‪oo‬ر‬
‫گئی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ابوبکر‪( ‬رضی ہللا عنہ)‪ ‬سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ اس پ‪oo‬ر‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا بولیں کہ وہ نرم دل ہیں جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو ان کے لیے نماز پڑھانا مشکل ہ‪o‬و‬
‫گا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ نم‪oo‬از پڑھائیں۔ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے پھ‪oo‬ر‬
‫وہی ب‪oo‬ات کہی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے پھ‪oo‬ر فرمایا کہ اب‪oo‬وبکر س‪oo‬ے کہ‪oo‬و کہ نم‪oo‬از پڑھائیں‪ ،‬تم ل‪oo‬وگ ص‪oo‬واحب‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪508‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یوسف‪( ‬زلیخا)‪ ‬کی طرح‪( ‬باتیں بناتی)‪ ‬ہ‪oo‬و۔ آخ‪oo‬ر اب‪oo‬وبکر ص‪oo‬دیق رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے پ‪oo‬اس آدمی بالنے آیا اور آپ نے‬
‫لوگوں کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زندگی میں ہی نماز پڑھائی۔‬

‫حدیث نمبر‪679 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي‬ ‫ين َر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت‬ ‫ُص‪o‬لِّي بِالنَّ ِ‬
‫اس‪ ،‬قَ‪o‬الَ ْ‬ ‫‪o‬ر ي َ‬ ‫ض‪ِ o‬ه‪ُ :‬م‪ o‬رُوا أَبَا بَ ْك ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ‪o‬ا َل فِي َم َر ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ‪:‬‬ ‫اس‪ ،‬فَقَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ُص‪o‬لِّ لِلنَّ ِ‬ ‫اس ِم َن ْالبُ َك‪oo‬ا ِء‪ ،‬فَ ُم‪oo‬رْ ُع َم‪َ o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ك لَ ْم يُ ْس ِم ِع النَّ َ‬ ‫ت إِ َّن أَبَا بَ ْك ٍر إِ َذا قَا َم فِي َمقَا ِم َ‬
‫َعائِ َشةُ‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‬‫اس‪ ،‬فَفَ َعلَ ْ‬
‫ُص ‪o‬لِّ لِلنَّ ِ‬‫اس ِم َن ْالبُ َك‪oo‬ا ِء فَ ُم‪oo‬رْ ُع َم‪َ o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ك لَ ْم يُ ْس ِم ِع النَّ َ‬ ‫صةَ قُولِي لَهُ إِ َّن أَبَا بَ ْك ٍر إِ َذا قَا َم فِي َمقَا ِم َ‬ ‫ت لِ َح ْف َ‬‫فَقُ ْل ُ‬

‫ُص‪o‬لِّ لِلنَّ ِ‬
‫اس‪،‬‬ ‫‪o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ف‪ُ ،‬م‪ o‬رُوا أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫ُوس‪َ o‬‬
‫احبُ ي ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م‪ْ o‬ه إِنَّ ُك َّن أَل َ ْنتُ َّن َ‬
‫ص‪َ o‬و ِ‬ ‫صةُ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح ْف َ‬
‫يب ِم ْن ِك َخ ْيرًا"‪.‬‬
‫ص َ‬‫ت أِل ُ ِ‬ ‫ت َح ْف َ‬
‫صةُ لِ َعائِ َشةَ‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬ ‫فَقَالَ ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے ہشام بن عروہ س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ ع‪oo‬روہ بن زب‪oo‬یر س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیم‪oo‬اری میں فرمایا کہ اب‪oo‬وبکر‪( ‬رض‪oo‬ی ہللا عنہ)‪ ‬س‪oo‬ے نم‪oo‬از پڑھانے کے ل‪oo‬یے کہ‪oo‬و۔‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے ت‪oo‬و روتے روتے‬
‫وہ‪( ‬قرآن مجید)‪ ‬سنا نہ سکیں گے‪ ،‬اس لیے آپ عمر رضی ہللا عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آپ فرم‪oo‬اتی تھیں‬
‫کہ میں نے حفص‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ وہ بھی کہیں کہ اگ‪oo‬ر اب‪oo‬وبکر آپ کی جگہ کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے ت‪oo‬و روتے‬
‫روتے لوگوں کو‪( ‬قرآن)نہ سنا سکیں گے۔ اس لیے عمر رضی ہللا عنہ سے کہئے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ حفصہ رضی‬
‫ہللا عنہا‪( ‬ام المؤمنین اور عمر رضی ہللا عنہ کی صاحبزادی)‪ ‬نے بھی اسی طرح کہا تو آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ خاموش رہو۔ تم صواحب یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نم‪oo‬از پڑھائیں۔ پس حفص‪oo‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہا۔ بھال مجھ کو کہیں تم سے بھالئی پہنچ سکتی ہے؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪509‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪680 :‬‬

‫ان تَبِ‪َ o‬ع النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫اريُّ ‪َ ، ‬و َك َ‬ ‫ص ِ‬‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك اأْل َ ْن َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم الَّ ِذي‬
‫‪o‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ُص‪o‬لِّي لَهُ ْم فِي َو َج‪ِ o‬‬
‫‪o‬ان ي َ‬‫ص ِحبَهُ‪" ،‬أَ َّن أَبَا بَ ْك ٍر َك‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َخ َد َمهُ َو َ‬
‫َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ِس‪ْ o‬ت َر ْالحُجْ‪َ o‬ر ِة‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬فَ َك َش‪َ o‬‬
‫وف فِي ال َّ‬ ‫صفُ ٌ‬ ‫ان يَ ْو ُم ااِل ْثنَي ِْن َوهُ ْم ُ‬
‫تُ ُوفِّ َي فِي ِه َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫يَ ْنظُ ُر إِلَ ْينَا َوهُ َو قَائِ ٌم َكأ َ َّن َوجْ هَهُ َو َرقَةُ ُمصْ َح ٍ‬
‫ف‪ ،‬ثُ َّم تَبَ َّس َم يَضْ َح ُ‬
‫ح بِر ُْؤيَ ‪ِ o‬ة النَّبِ ِّي َ‬‫ك فَهَ َم ْمنَا أ ْن نَ ْفتَتِ َن ِم َن الفَ ‪َ o‬ر ِ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َخ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ٌج إِلَى‬ ‫ي َ‬ ‫ظ َّن أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ف َو َ‬ ‫الص ‪َّ o‬‬
‫ص ‪َ o‬ل َّ‬ ‫ص أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر َعلَى َعقِبَ ْي‪ِ o‬ه لِيَ ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَنَ َك َ‬
‫صاَل تَ ُك ْم َوأَرْ َخى ال ِّس ْت َر فَتُ ُوفِّ َي ِم ْن يَ ْو ِم ِه"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن أَتِ ُّموا َ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَأ َ َشا َر إِلَ ْينَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ال َّ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھے‬
‫انس بن مالک انصاری رضی ہللا عنہ نے خبر دی ‪ ....‬آپ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی پیروی ک‪oo‬رنے والے‪ ،‬آپ‬
‫کے خادم اور صحابی تھے ‪ ....‬کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے مرض الموت میں ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ‬
‫نماز پڑھاتے تھے۔ پیر کے دن جب ل‪o‬وگ نم‪o‬از میں ص‪o‬ف بان‪o‬دھے کھ‪o‬ڑے ہ‪o‬وئے تھے ت‪o‬و ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪oo‬لم‪ ‬حج‪oo‬رہ‪ o‬ک‪oo‬ا پ‪oo‬ردہ ہٹ‪oo‬ائے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے‪ ،‬ہم‪oo‬اری ط‪oo‬رف دیکھ رہے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬ا چہ‪oo‬رہ‪o‬‬
‫مبارک(حسن و جمال اور صفائی میں)‪ ‬گویا مصحف کا ورق تھا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬مس‪oo‬کرا ک‪oo‬ر ہنس‪oo‬نے لگے۔‬
‫ہمیں اتنی خوشی ہوئی کہ خطرہ ہو گیا کہ کہیں ہم س‪oo‬ب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬نے ہی میں نہ مش‪oo‬غول ہ‪oo‬و‬
‫جائیں اور نماز توڑ دیں۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ الٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر ص‪oo‬ف کے س‪oo‬اتھ آ ملن‪oo‬ا چ‪oo‬اہتے تھے۔ انہ‪oo‬وں‬
‫نے سمجھا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نم‪oo‬از کے ل‪o‬یے تش‪o‬ریف ال رہے ہیں‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫ہمیں اشارہ کیا کہ نماز پ‪oo‬وری ک‪oo‬ر ل‪oo‬و۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے پ‪oo‬ردہ ڈال دیا۔ پس ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی وفات اسی دن ہو گئی۔‪« ( ‬اناہلل و انا الیہ راجعون»)‬

‫حدیث نمبر‪681 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬لَ ْم يَ ْخرُجْ النَّبِ ُّي َ‬ ‫يز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬ ‫ار ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬بِ ْال ِح َجا ِ‬
‫ب فَ َرفَ َع‪ o‬هُ‪ ،‬فَلَمَّا‬ ‫ب أَبُو بَ ْك ٍر يَتَقَ َّد ُم‪ ،‬فَقَا َل نَبِ ُّي هَّللا ِ َ‬‫صاَل ةُ فَ َذهَ َ‬‫ت ال َّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَاَل ثًا‪ ،‬فَأُقِي َم ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪510‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬


‫ب إِلَ ْينَا ِم ْن َوجْ‪ِ o‬ه النَّبِ ِّي َ‬ ‫‪o‬ان أَ ْع َج َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما نَظَرْ نَا َم ْنظَ‪o‬رًا َك‪َ o‬‬ ‫ض َح َوجْ هُ النَّبِ ِّي َ‬‫َو َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ ِد ِه إِلَى أَبِي بَ ْك ٍر أَ ْن يَتَقَ َّد َم َوأَرْ َخى النَّبِ ُّي َ‬
‫ض َح لَنَا‪ ،‬فَأ َ ْو َمأ َ النَّبِ ُّي َ‬
‫ين َو َ‬
‫ِح َ‬
‫ْال ِح َج َ‬
‫اب فَلَ ْم يُ ْق َدرْ َعلَ ْي ِه َحتَّى َم َ‬
‫ات"‪.‬‬
‫ہم سے ابومعمر عبدہللا بن عمر منقری نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا۔ کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫عب‪oo‬دالعزیز بن ص‪oo‬ہیب نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬آپ نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪( ‬ایام بیماری میں)‪ ‬تین دن ت‪oo‬ک ب‪oo‬اہر تش‪oo‬ریف نہیں الئے۔ ان ہی دن‪oo‬وں میں ایک دن نم‪oo‬از ق‪oo‬ائم کی گ‪oo‬ئی۔ اب‪oo‬وبکر‬
‫رضی ہللا عنہ آگے بڑھنے کو تھے کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے(حج‪oo‬رہ مب‪oo‬ارک ک‪oo‬ا)‪ ‬پ‪oo‬ردہ اٹھایا۔ جب ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا چہرہ مبارک دکھائی دیا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے روئے پاک و مبارک سے زیادہ‬
‫حسین منظر ہم نے کبھی نہیں دیکھ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔‪( ‬قرب‪oo‬ان اس حس‪oo‬ن و جم‪oo‬ال کے)‪ ‬پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اب‪oo‬وبکر‬
‫صدیق رضی ہللا عنہ کو آگے بڑھنے کے لیے اشارہ کیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے پ‪o‬ردہ گ‪o‬را دیا اور اس کے‬
‫بعد وفات تک کوئی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھنے پر قادر نہ ہو سکا۔‬

‫حدیث نمبر‪682 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْم‪َ o‬زةَ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪، ‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬م‪ o‬رُوا أَبَا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َج ُعهُ قِي َل لَهُ فِي ال َّ‬ ‫أَنَّهُ أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪" :‬لَ َّما ا ْشتَ َّد بِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ق إِ َذا قَ َرأَ َغلَبَهُ ْالبُ َكا ُء‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬مرُوهُ فَيُ َ‬
‫صلِّي‪ ،‬فَ َعا َو َد ْتهُ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬إِ َّن أَبَا بَ ْك ٍر َر ُج ٌل َرقِي ٌ‬
‫اس‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫بَ ْك ٍر فَ ْليُ َ‬
‫صلِّ بِالنَّ ِ‬
‫ق ب ُْن يَحْ يَى ْال َك ْلبِ ُّي‪، ‬‬ ‫الزبَ ْي‪ِ o‬ديُّ ‪َ   ، ‬واب ُْن أَ ِخي ُّ‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ   ، ‬وإِ ْس‪َ o‬حا ُ‬ ‫ف"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ُّ  ‬‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫احبُ ي ُ‬ ‫ُص‪o‬لِّي‪ ،‬إِنَّ ُك َّن َ‬
‫ص‪َ o‬و ِ‬ ‫ُمرُوهُ فَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْم َزةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬وقَا َل‪ُ  ‬عقَ ْي ٌل‪َ   ، ‬و َم ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َعنِ ُّ‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے یونس بن یزید‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ایلی نے ابن شہاب سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے حم‪o‬زہ بن عب‪o‬دہللا س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے اپ‪o‬نے ب‪o‬اپ عب‪o‬دہللا بن عم‪o‬ر رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہما سے خبر دی کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی بیم‪o‬اری ش‪o‬دت اختی‪oo‬ار ک‪oo‬ر گ‪oo‬ئی اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے نماز کے لیے کہا گیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ عائشہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪511‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫رضی ہللا عنہا نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں۔ جب وہ قرآن مجید پڑھتے ہیں تو بہت رونے لگتے‬
‫ہیں۔ لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ان ہی سے کہ‪oo‬و کہ نم‪oo‬از پڑھائیں۔ دوب‪oo‬ارہ انہ‪oo‬وں نے پھ‪oo‬ر وہی ع‪oo‬ذر‬
‫دہرایا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا کہ ان سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ تم تو بالکل صواحب یوسف کی‬
‫‪o‬یی کل‪oo‬بی نے زہ‪oo‬ری‬
‫طرح ہو۔ اس حدیث کی متابعت محمد بن ولید زبیدی اور زہ‪oo‬ری کے بھ‪oo‬تیجے اور اس‪oo‬حاق بن یح‪ٰ o‬‬
‫سے کی ہے اور عقیل اور معمر نے زہری سے‪ ،‬انہوں نے حمزہ‪ o‬بن عبدہللا بن عمر سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫اإل َم ِام لِ ِعلَّ ٍة‪:‬‬


‫ب ِ‬ ‫اب َمنْ قَا َم إِلَى َج ْن ِ‬
‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص کسی عذر کی وجہ سے صف چھوڑ کر امام کے بازو میں کھڑا ہو‬
‫حدیث نمبر‪683 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن نُ َمي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ُم ب ُْن عُ‪o‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬
‫صلِّي بِ ِه ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل ُع‪oo‬رْ َوةُ‪ :‬فَ َو َج‪َ o‬د‬ ‫ان يُ َ‬ ‫ض ِه فَ َك َ‬
‫اس فِي َم َر ِ‬ ‫صلِّ َي بِالنَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَبَا بَ ْك ٍر أَ ْن يُ َ‬‫"أَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اس ‪o‬تَأْ َخ َر فَأ َ َش ‪o‬ا َر‬
‫‪o‬ر ْ‬‫اس‪ ،‬فَلَ َّما َرآهُ أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي نَ ْف ِس ِه ِخفَّةً فَ َخ َر َج‪ ،‬فَإ ِ َذا أَبُو بَ ْك ٍر يَ ُؤ ُّم النَّ َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬اَل ِة‬‫ُص‪o‬لِّي بِ َ‬ ‫‪o‬ر ي َ‬‫‪o‬ان أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َذا َء أَبِي بَ ْك ٍر إِلَى َج ْنبِ ِه‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫س َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَ َجلَ َ‬ ‫إِلَ ْي ِه أَ ْن َك َما أَ ْن َ‬
‫صاَل ِة أَبِي بَ ْك ٍر"‪.‬‬ ‫صلُّ َ‬
‫ون بِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوالنَّاسُ يُ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫یحیی بلخی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عب‪oo‬دہللا بن نم‪oo‬یر نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے زکریا بن‬
‫ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے۔ آپ نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیماری میں حکم دیا کہ ابوبکر لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ اس لیے آپ لوگوں ک‪o‬و نم‪o‬از‬
‫پڑھاتے تھے۔ عروہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک دن اپ‪oo‬نے آپ ک‪oo‬و کچھ ہلک‪oo‬ا پایا اور ب‪oo‬اہر‬
‫تشریف الئے۔ اس وقت ابوبکر رضی ہللا عنہ نماز پڑھا رہے تھے۔ انہوں نے جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و‬
‫دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہا‪ ،‬لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اش‪oo‬ارے س‪oo‬ے انہیں اپ‪oo‬نی جگہ ق‪oo‬ائم رہ‪oo‬نے ک‪oo‬ا حکم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪512‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فرمایا۔ پس رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ کے بازو میں بیٹھ گئے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی ہللا عنہ کی پیروی کرتے تھے۔‬

‫اس فَ َجا َء ا ِإل َما ُم األَ َّو ُل فَتَأ َ َّخ َر األَ َّو ُل أَ ْو لَ ْم يَتَأ َ َّخ ْر َجا َزتْ َ‬
‫صالَتُهُ‪:‬‬ ‫اب َمنْ َد َخ َل ِليَ ُؤ َّم النَّ َ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے امامت شروع کر دی پھر پہال امام آ گیا اب پہال شخص ( مقتدیوں میں‬
‫ملنے کے لیے ) پیچھے سرک گیا یا نہیں سرکا ‪ ،‬بہرحال اس کی نماز جائز ہو گی‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬
‫فِي ِه َعائِ َشةُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫یہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪684 :‬‬
‫الس‪o‬ا ِع ِديِّ ‪" ، ‬أَ َّن‬
‫‪o‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ o‬ع ٍد َّ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫‪o‬از ِم ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫الص‪o‬اَل ةُ فَ َج‪oo‬ا َء ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن إِلَى‬
‫ت َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذهَ َ‬
‫ب إِلَى بَنِي َع ْم ِرو ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫ف لِيُصْ لِ َح بَ ْينَهُ ْم‪ ،‬فَ َحانَ ِ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪oo‬لَّ َم َوالنَّاسُ فِي‬ ‫اس فَأُقِي َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى أَبُو بَ ْك ٍر فَ َجا َء َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَتُ َ‬
‫صلِّي لِلنَّ ِ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْكثَ‪َ o‬ر النَّاسُ‬‫ت فِي َ‬ ‫‪o‬ر اَل يَ ْلتَفِ ُ‬
‫‪o‬ان أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫ق النَّاسُ ‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬ ‫ص‪o‬فَّ َ‬
‫الص‪o‬فِّ ‪ ،‬فَ َ‬ ‫‪o‬ف فِي َّ‬ ‫الص‪o‬اَل ِة فَتَ َخلَّ َ‬
‫ص َحتَّى َوقَ‪َ o‬‬ ‫َّ‬
‫ث‬‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم أَ ِن ا ْم ُك ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَأ َ َش‪o‬ا َر إِلَيْ‪ِ o‬ه َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت فَ َرأَى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫ق ْالتَفَ َ‬
‫التَّصْ فِي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَ َد ْي ِه فَ َح ِم َد هَّللا َ َعلَى َما أَ َم َرهُ بِ ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬ثُ ّمَ‬ ‫ك‪ ،‬فَ َرفَ َع أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫َم َكانَ َ‬
‫ف‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬يَا‬ ‫ص‪o‬لَّى‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص‪َ o‬ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬ ‫ا ْستَأْ َخ َر أَبُو بَ ْك ٍر َحتَّى ا ْستَ َوى فِي الص ّ‬
‫َّف‪َ ،‬وتَقَ َّد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صلِّ َي بَي َْن يَ َديْ َرس ِ‬‫ان اِل ب ِْن أَبِي قُ َحافَةَ أَ ْن يُ َ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪َ :‬ما َك َ‬ ‫ُت إِ ْذ أَ َمرْ تُ َ‬
‫ك أَ ْن تَ ْثب َ‬
‫أَبَا بَ ْك ٍر‪َ ،‬ما َمنَ َع َ‬
‫ص ‪o‬اَل تِ ِه‬
‫ق َم ْن َرابَ ‪o‬هُ َش ‪ْ o‬ي ٌء فِي َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬ما لِي َرأَ ْيتُ ُك ْم أَ ْكثَرْ تُ ُم التَّصْ فِي َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫فَ ْليُ َسبِّحْ ‪ ،‬فَإِنَّهُ إِ َذا َسبَّ َح ْالتُفِ َ‬
‫ت إِلَ ْي ِه‪َ ،‬وإِنَّ َما التَّصْ فِي ُ‬
‫ق لِلنِّ َسا ِء"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪513‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوح‪oo‬ازم س‪oo‬لمہ بن دین‪oo‬ار س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫سہل بن سعد ساعدی(صحابی رضی ہللا عنہ)‪ ‬سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ب‪oo‬نی عم‪oo‬رو بن ع‪oo‬وف میں‪( ‬قب‪oo‬اء‬
‫میں)‪ ‬صلح کرانے کے لیے گئے‪ ،‬پس نماز کا وقت آ گیا۔ مؤذن‪( ‬بالل رضی ہللا عنہ نے)‪ ‬ابوبکر رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫آ کر کہا کہ کیا آپ نماز پڑھائیں گے۔ میں تکبیر کہوں۔ ابوبکر رض‪oo‬ی ہللا نے فرمایا کہ ہ‪oo‬اں چن‪oo‬انچہ اب‪oo‬وبکر ص‪oo‬دیق‬
‫رضی ہللا عنہ نے نماز شروع کر دی۔ اتنے میں رسول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬تش‪o‬ریف لے آئے ت‪o‬و ل‪o‬وگ نم‪o‬از میں‬
‫تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ص‪o‬فوں س‪o‬ے گ‪o‬زر ک‪o‬ر پہلی ص‪o‬ف میں پہنچے۔ لوگ‪o‬وں نے ایک ہ‪o‬اتھ ک‪o‬و دوس‪o‬رے پ‪o‬ر‬
‫مارا‪( ‬تاکہ ابوبکر رضی ہللا عنہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی آمد پر آگاہ ہو ج‪oo‬ائیں)‪ ‬لیکن اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫نماز میں کسی طرف توجہ نہیں دیتے تھے۔ جب لوگوں نے متواتر ہاتھ پر ہاتھ مارنا شروع کیا تو صدیق اکبر رضی‬
‫ہللا عنہ متوجہ ہوئے اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اش‪oo‬ارہ س‪oo‬ے انہیں اپ‪oo‬نی‬
‫جگہ رہنے کے لیے کہا۔‪( ‬کہ نماز پڑھائے جاؤ)‪ ‬لیکن انہوں نے اپنے ہاتھ اٹھا کر ہللا کا شکر کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے ان کو امامت کا اعزاز بخشا‪ ،‬پھر بھی وہ پیچھے ہٹ گئے اور صف میں شامل ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ اس ل‪oo‬یے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ ابوبکر جب میں نے آپ ک‪o‬و حکم دے دیا تھ‪o‬ا پھ‪o‬ر آپ ث‪o‬ابت ق‪o‬دم کی‪o‬وں نہ رہے۔ اب‪o‬وبکر رض‪o‬ی ہللا عنہ ب‪o‬ولے کہ‬
‫ابوقحافہ‪ o‬کے بیٹے‪( ‬یع‪oo‬نی اب‪oo‬وبکر)‪ ‬کی یہ حی‪oo‬ثیت نہ تھی کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬امنے نم‪oo‬از پڑھا‬
‫سکیں۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں کی طرف خطاب ک‪oo‬رتے ہ‪oo‬وئے فرمایا کہ عجیب ب‪oo‬ات ہے۔ میں‬
‫نے دیکھا کہ تم لوگ بکثرت تالیاں بجا رہے تھے۔‪( ‬یاد رکھو)‪ ‬اگر نم‪oo‬از میں ک‪oo‬وئی ب‪oo‬ات پیش آ ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و س‪oo‬بحان ہللا‬
‫کہنا چاہئے جب وہ یہ کہے گا تو اس کی طرف توجہ کی جائے گی اور یہ تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔‬

‫ستَ َو ْوا فِي ا ْلقِ َرا َء ِة فَ ْليَ ُؤ َّم ُه ْم أَ ْكبَ ُر ُه ْم‪#:‬‬


‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر جماعت کے سب لوگ قرآت میں برابر ہوں تو امامت بڑی عمر واال‬
‫کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪514‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪685 :‬‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ِك ب ِْن ْال ُح َوي ِْر ِ‬
‫ث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َونَحْ ُن َشبَبَةٌ فَلَبِ ْثنَا ِع ْن َدهُ نَحْ ًوا ِم ْن ِع ْش ِر َ‬
‫ين لَ ْيلَةً‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫قَ ِد ْمنَا َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ‪o‬اَل ةَ َك‪َ o‬ذا فِي‬
‫ين َك َذا‪َ ،‬و َ‬
‫صاَل ةَ َك َذا فِي ِح ِ‬ ‫َو َسلَّ َم َر ِحي ًما‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬لَ ْو َر َج ْعتُ ْم إِلَى بِاَل ِد ُك ْم فَ َعلَّ ْمتُ ُموهُ ْم ُمرُوهُ ْم فَ ْليُ َ‬
‫صلُّوا َ‬
‫صاَل ةُ فَ ْليُ َؤ ِّذ ْن لَ ُك ْم أَ َح ُد ُك ْم‪َ ،‬و ْليَ ُؤ َّم ُك ْم أَ ْكبَ ُر ُك ْم"‪.‬‬
‫ت ال َّ‬ ‫ين َك َذا‪َ ،‬وإِ َذا َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫ِح ِ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں حماد بن زید نے خبر دی ایوب سختیانی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وقالبہ‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے مالک بن حویرث رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬ہم ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی‬
‫خ‪o‬دمت میں اپ‪o‬نے مل‪o‬ک س‪o‬ے حاض‪o‬ر ہ‪o‬وئے۔ ہم س‪o‬ب ہم عم‪o‬ر نوج‪o‬وان تھے۔ تقریب‪o‬ا ً بیس راتیں ہم آپ کی خ‪o‬دمت میں‬
‫ٹھہرے رہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بڑے ہی رحم دل تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬ہماری غربت کا حال دیکھ‬
‫کر)‪ ‬فرمایا کہ جب تم لوگ اپنے گھروں کو جاؤ تو اپنے قبیلہ والوں کو دین کی باتیں بتانا اور ان س‪oo‬ے نم‪oo‬از پڑھنے‬
‫کے لیے کہنا کہ فالں نماز فالں وقت اور فالں نماز فالں وقت پڑھیں۔ اور جب نماز کا وقت ہو جائے تو ک‪oo‬وئی ایک‬
‫اذان دے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرائے۔‬

‫ار ا ِإل َما ُم قَو ًما فَأ َ َّم ُه ْم‪:‬‬


‫اب إِ َذا َز َ‬
‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جب امام کسی قوم کے ہاں گیا اور انہیں ( ان کی فرمائش پر ) نماز‬
‫پڑھائی ( تو یہ جائز ہو گا )‬
‫حدیث نمبر‪686 :‬‬
‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن أَ َس ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬محْ ُم‪oo‬و ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬
‫يع‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫الز ْه ِ‬
‫ت لَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن تُ ِحبُّ أَ ْن أُ َ‬
‫صلِّ َي‬ ‫ي‪ ، ‬قَا َل‪" :‬ا ْستَأْ َذ َن النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ِذ ْن ُ‬ ‫صار َّ‬
‫ِ‬ ‫ان ب َْن َمالِ ٍك اأْل َ ْن‬
‫َس ِم ْعتُ ِع ْتبَ َ‬
‫ان الَّ ِذي أُ ِحبُّ ‪ ،‬فَقَا َم َو َ‬
‫صفَ ْفنَا َخ ْلفَهُ ثُ َّم َسلَّ َم َو َسلَّ ْمنَا"‪.‬‬ ‫ت لَهُ إِلَى ْال َم َك ِ‬ ‫ك ؟ فَأ َ َشرْ ُ‬‫ِم ْن بَ ْيتِ َ‬
‫ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہمیں معمر نے زہری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬کہا کہ مجھے محمود بن ربیع نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ میں نے عتبان بن مال‪oo‬ک انص‪oo‬اری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے س‪o‬نا‪،‬‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے‪( ‬م‪oo‬یرے گھ‪oo‬ر تش‪oo‬ریف النے کی)‪ ‬اج‪oo‬ازت چ‪oo‬اہی اور میں نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪515‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آپ کو اجازت دی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ تم ل‪oo‬وگ اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر میں جس جگہ پس‪oo‬ند ک‪oo‬رو میں‬
‫نماز پ‪o‬ڑھ دوں میں جہ‪o‬اں چاہت‪o‬ا تھ‪o‬ا اس کی ط‪o‬رف میں نے اش‪o‬ارہ کی‪o‬ا۔ پھ‪o‬ر آپ کھ‪o‬ڑے ہ‪o‬و گ‪o‬ئے اور ہم نے آپ کے‬
‫پیچھے صف باندھ لی۔ پھر آپ نے جب سالم پھیرا تو ہم نے بھی سالم پھیرا۔‬

‫اب إِنَّ َما ُج ِع َل ِ‬


‫اإل َما ُم لِيُ ْؤتَ َّم ِب ِه‪:‬‬ ‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ لوگ اس کی پیروی کریں‬
‫ض ِه الَّ ِذي تُ ُوفِّ َي فِي ِه بِالنَّ ِ‬
‫اس َوهُ َو َجالِسٌ ‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن َم ْسعُو ٍد‪ :‬إِ َذا َرفَ َع قَ ْب َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َم َر ِ‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫َو َ‬
‫ث بِقَ ْد ِر َما َرفَ‪َ o‬ع ثُ َّم يَ ْتبَ‪ُ o‬ع اإْل ِ َم‪o‬ا َم‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل ْال َح َس‪ُ o‬ن‪ :‬فِي َم ْن يَرْ َك‪ُ o‬ع َم‪َ o‬ع اإْل ِ َم ِ‬
‫‪o‬ام َر ْك َعتَي ِْن َواَل يَ ْق‪ِ o‬د ُر َعلَى‬ ‫اإْل ِ َم ِام يَعُو ُد فَيَ ْم ُك ُ‬
‫ضي ال َّر ْك َعةَ اأْل ُولَى بِ ُسجُو ِدهَا‪َ ،‬وفِي َم ْن نَ ِس َي َسجْ َدةً َحتَّى قَا َم يَ ْس ُج ُد‪.‬‬ ‫ال ُّسجُو ِد يَ ْس ُج ُد لِل َّر ْك َع ِة اآْل ِخ َر ِة َسجْ َدتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم يَ ْق ِ‬
‫اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے مرض وفات میں لوگوں ک‪o‬و بیٹھ ک‪o‬ر نم‪oo‬از پڑھائی‪( ‬ل‪oo‬وگ کھ‪o‬ڑے ہ‪o‬وئے‬
‫تھے)‪ ‬اور عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ کا قول ہے کہ جب کوئی امام سے پہلے سر اٹھ‪oo‬ا لے‪( ‬رک‪oo‬وع میں س‪oo‬جدے‬
‫میں)‪ ‬تو پھر وہ رکوع یا سجدے میں چال جائے اور اتنی دیر ٹھہ‪oo‬رے جت‪oo‬نی دیر س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬ائے رہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا پھ‪oo‬ر ام‪oo‬ام کی‬
‫پیروی کرے۔ اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ اگ‪oo‬ر ک‪o‬وئی ش‪oo‬خص ام‪oo‬ام کے س‪o‬اتھ دو رکع‪oo‬ات پ‪oo‬ڑھے لیکن‬
‫سجدہ نہ کر سکے‪ ،‬تو وہ آخری رکعت کے لیے دو س‪oo‬جدے ک‪oo‬رے۔ پھ‪oo‬ر پہلی رکعت س‪oo‬جدہ س‪oo‬میت دہ‪oo‬رائے اور ج‪oo‬و‬
‫شخص سجدہ کئے بغیر بھول کر کھڑا ہو گیا تو وہ سجدے میں چال جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪687 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن أَبِي َعائِ َشةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ت‪ :‬بَلَى‪" ،‬ثَقُ‪َ o‬ل النَّبِ ُّي‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ض َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ت‪ :‬أَاَل تُ َح ِّدثِينِي َع ْن َم‪َ o‬ر ِ‬ ‫ت َعلَى‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬فَقُ ْل ُ‬ ‫َد َخ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ب‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫ض‪ِ o‬‬ ‫ض‪o‬عُوا لِي َم‪oo‬ا ًء فِي ْال ِم ْخ َ‬ ‫ك‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫صلَّى النَّاسُ ‪ ،‬قُ ْلنَا‪ :‬اَل ‪ ،‬هُ ْم يَ ْنتَ ِظرُونَ‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َ‬ ‫َ‬
‫ص‪o‬لَّى النَّاسُ ‪ ،‬قُ ْلنَ‪oo‬ا‪ :‬اَل ‪ ،‬هُ ْم‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬أَ َ‬ ‫ب لِيَنُ‪oo‬و َء فَ‪oo‬أ ُ ْغ ِم َي َعلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم أَفَ‪oo‬ا َ‬
‫ق فَقَ‪oo‬ا َل َ‬ ‫فَفَ َع ْلنَ‪o‬ا‪ ،‬فَا ْغتَ َس‪َ o‬ل فَ‪َ o‬ذهَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪516‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ب لِيَنُو َء فَأ ُ ْغ ِم َي َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ ّمَ‬


‫ت‪ :‬فَقَ َع َد فَا ْغتَ َس َل‪ ،‬ثُ َّم َذهَ َ‬
‫ب‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ضعُوا لِي َما ًء فِي ْال ِم ْخ َ‬
‫ض ِ‬ ‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬
‫يَ ْنتَ ِظرُونَ َ‬
‫ب‪ ،‬فَقَ َع‪َ o‬د‬
‫ض‪ِ o‬‬‫ض‪o‬عُوا لِي َم‪oo‬ا ًء فِي ْال ِم ْخ َ‬ ‫ص‪o‬لَّى النَّاسُ ‪ ،‬قُ ْلنَ‪oo‬ا‪ :‬اَل ‪ ،‬هُ ْم يَ ْنتَ ِظرُونَ‪َ o‬‬
‫ك يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ق فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َ‬ ‫أَفَ‪oo‬ا َ‬
‫صلَّى النَّاسُ ‪ ،‬فَقُ ْلنَا‪ :‬اَل ‪ ،‬هُ ْم يَ ْنتَ ِظرُونَ َ‬
‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬والنَّاسُ‬ ‫ب لِيَنُو َء فَأ ُ ْغ ِم َي َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم أَفَا َ‬
‫ق فَقَا َل‪ :‬أَ َ‬ ‫فَا ْغتَ َس َل‪ ،‬ثُ َّم َذهَ َ‬
‫صاَل ِة ْال ِع َشا ِء اآْل ِخ َر ِة‪ ،‬فَأَرْ َس‪َ o‬ل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِلَى‬ ‫وف فِي ْال َمس ِْج ِد يَ ْنتَ ِظر َ‬
‫ُون النَّبِ َّ‬
‫ي َعلَ ْي ِه ال َّساَل م لِ َ‬ ‫ُع ُك ٌ‬

‫ص‪o‬لِّ َي بِالنَّ ِ‬
‫اس‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ‪oo‬أْ ُم ُر َ‬
‫ك أَ ْن تُ َ‬ ‫اس‪ ،‬فَأَتَاهُ ال َّرسُو ُل فَقَا َل‪ :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫أَبِي بَ ْك ٍر بِأ َ ْن يُ َ‬
‫صلِّ َي بِالنَّ ِ‬
‫‪o‬ر تِ ْل‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫ص‪o‬لَّى أَبُو بَ ْك ٍ‬ ‫ت أَ َح‪ُّ o‬‬
‫ق بِ‪َ o‬ذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬ف َ َ‬ ‫اس‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل لَ‪o‬هُ ُع َم‪ o‬رُ‪ :‬أَ ْن َ‬ ‫فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪َ :‬و َك َ‬
‫ان َر ُجاًل َرقِيقًا‪ ،‬يَا ُع َم‪ُ o‬ر َ‬
‫ص‪o‬لِّ بِالنَّ ِ‬
‫ص‪o‬اَل ِة ُّ‬
‫الظ ْه‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َج‪َ o‬د ِم ْن نَ ْف ِس‪ِ o‬ه ِخفَّةً فَ َخ‪َ o‬ر َج بَي َْن َر ُجلَي ِْن أَ َح‪ُ o‬دهُ َما ْال َعبَّاسُ لِ َ‬ ‫ي َ‬ ‫اأْل َيَّا َم‪ ،‬ثُ َّم إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِأ َ ْن اَل يَتَأ َ َّخ َر‪ ،‬قَا َل‪:‬‬
‫ب لِيَتَأ َ َّخ َر فَأ َ ْو َمأ َ إِلَ ْي ِه النَّبِ ُّي َ‬
‫اس‪ ،‬فَلَ َّما َرآهُ أَبُو بَ ْك ٍر َذهَ َ‬
‫صلِّي بِالنَّ ِ‬ ‫َوأَبُو بَ ْك ٍر يُ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ُص‪o‬لِّي َوهُ‪َ o‬و يَ‪o‬أْتَ ُّم بِ َ‬
‫ص‪o‬اَل ِة النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َج َع‪َ o‬ل أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫‪o‬ر ي َ‬ ‫أَجْ لِ َسانِي إِلَى َج ْنبِ ِه‪ ،‬فَأَجْ لَ َساهُ إِلَى َج ْن ِ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا ِع ٌد"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل ُعبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ :‬فَ‪َ o‬د َخ ْل ُ‬
‫صاَل ِة أَبِي بَ ْك ٍر َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوالنَّاسُ بِ َ‬
‫ض‪ُ o‬‬
‫ت‬ ‫ت فَ َع َر ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬هَ‪oo‬ا ِ‬‫ض النَّبِ ِّي َ‬ ‫ك َما َح َّدثَ ْتنِي َعائِ َشةُ َع ْن َم َر ِ‬ ‫ت لَهُ‪ :‬أَاَل أَ ْع ِرضُ َعلَ ْي َ‬
‫َّاسفَقُ ْل ُ‬
‫َعب ٍ‬
‫َّاس‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هُ َو َعلِ ُّي‪.‬‬ ‫ان َم َع ْال َعب ِ‬
‫ك ال َّر ُج َل الَّ ِذي َك َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َح ِديثَهَا‪ ،‬فَ َما أَ ْن َك َر ِم ْنهُ َش ْيئًا‪َ ،‬غ ْي َر أَنَّهُ قَا َل‪ :‬أَ َس َّم ْ‬
‫ت لَ َ‬
‫موس‪o‬ی بن ابی عائش‪o‬ہ س‪o‬ے خ‪o‬بر دی‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں زائ‪o‬دہ بن ق‪o‬دامہ نے‬
‫عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا‪ ،‬کاش!‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیماری کی حالت آپ ہم سے بیان کرتیں‪( ،‬تو اچھ‪o‬ا ہوت‪o‬ا)‪ ‬انہ‪o‬وں نے فرمایا کہ ہ‪o‬اں‬
‫ضرور سن لو۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کیا لوگ‪oo‬وں‬
‫نے نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ لی؟ ہم نے ع‪oo‬رض کی جی نہیں یا رس‪oo‬ول ہللا! ل‪oo‬وگ آپ ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ام ک‪oo‬ر رہے ہیں۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میرے لیے ایک لگن میں پانی رکھ دو۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ ہم نے پانی رکھ دیا اور‬
‫آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر آپ اٹھنے لگے‪ ،‬لیکن آپ بیہوش ہو گئے۔ جب ہوش ہوا تو پھر آپ‬
‫نے پوچھا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے۔ ہم نے عرض کی نہیں‪ ،‬یا رسول ہللا! لوگ آپ کا انتظار ک‪oo‬ر رہے ہیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬پھر)‪ ‬فرمایا کہ لگن میں میرے لیے پانی رکھ دو۔ عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا فرم‪oo‬اتی ہیں کہ‬
‫ہم نے پھ‪oo‬ر پ‪oo‬انی رکھ دیا اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بیٹھ ک‪oo‬ر غس‪oo‬ل فرمایا۔ پھ‪oo‬ر اٹھ‪oo‬نے کی کوش‪oo‬ش کی‬
‫لیکن‪( ‬دوبارہ)‪ ‬پھر آپ بیہوش ہو گئے۔ جب ہوش ہوا تو آپ نے پھر یہی فرمایا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے۔ ہم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪517‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نے عرض کی کہ نہیں یا رسول ہللا! لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا کہ لگن‬
‫میں پانی الؤ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیٹھ کر غسل کیا۔ پھر اٹھ‪o‬نے کی کوش‪o‬ش کی‪ ،‬لیکن پھ‪o‬ر آپ بیہ‪o‬وش ہ‪o‬و‬
‫گئے۔ پھر جب ہوش ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا لوگ‪oo‬وں نے نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ لی ہم نے ع‪oo‬رض کی کہ‬
‫نہیں یا رس‪oo‬ول ہللا! وہ آپ ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار ک‪oo‬ر رہے ہیں۔ ل‪oo‬وگ مس‪oo‬جد میں عش‪oo‬اء کی نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے بیٹھے ہ‪oo‬وئے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا انتظار کر رہے تھے۔ آخر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے پ‪oo‬اس‬
‫آدمی بھیجا اور حکم فرمایا کہ وہ نم‪o‬از پڑھا دیں۔ بھیجے ہ‪o‬وئے ش‪o‬خص نے آ ک‪oo‬ر کہ‪o‬ا کہ رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے آپ کو نماز پڑھانے کے لیے حکم فرمایا ہے۔ ابوبکر رض‪o‬ی ہللا عنہ ب‪o‬ڑے ن‪o‬رم دل انس‪oo‬ان تھے۔ انہ‪oo‬وں نے‬
‫عمر رضی ہللا عنہ سے کہا کہ تم نماز پڑھاؤ‪ ،‬لیکن عمر رضی ہللا عنہ نے ج‪oo‬واب دیا کہ آپ اس کے زیادہ حق‪oo‬دار‬
‫ہیں۔ آخر‪( ‬بیم‪oo‬اری)‪ ‬کے دن‪oo‬وں میں اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نم‪oo‬از پڑھاتے رہے۔ پھ‪oo‬ر جب ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو مزاج کچھ ہلکا معلوم ہوا تو دو مردوں کا سہارا لے ک‪oo‬ر جن میں ایک عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہ تھے ظہ‪oo‬ر کی‬
‫نماز کے لیے گھ‪oo‬ر س‪oo‬ے ب‪oo‬اہر تش‪oo‬ریف الئے اور اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نم‪oo‬از پڑھا رہے تھے‪ ،‬جب انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا تو پیچھے ہٹنا چاہ‪oo‬ا‪ ،‬لیکن ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اش‪oo‬ارے س‪oo‬ے انہیں‬
‫روکا کہ پیچھے نہ ہٹو! پھر آپ نے ان دونوں مردوں سے فرمایا کہ مجھے اب‪oo‬وبکر کے ب‪oo‬ازو میں بٹھ‪oo‬ا دو۔ چن‪oo‬انچہ‬
‫دونوں نے آپ کو ابوبکر رضی ہللا عنہ کے بازو میں بٹھا دیا۔ راوی نے کہا کہ پھر ابوبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نم‪oo‬از میں‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی پیروی کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی ہللا عنہ کی نماز کی پ‪o‬یروی ک‪o‬ر رہے‬
‫تھے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھے بیٹھے نماز پڑھ رہے تھے۔ عبیدہللا نے کہ‪oo‬ا کہ پھ‪oo‬ر میں عب‪oo‬دہللا بن عب‪oo‬اس‬
‫رضی ہللا عنہما کی خدمت میں گیا اور ان س‪oo‬ے ع‪oo‬رض کی کہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی بیماری کے بارے میں جو حدیث بیان کی ہے کیا میں وہ آپ کو سناؤں؟ انہوں نے فرمایا کہ ض‪oo‬رور س‪oo‬ناؤ۔‬
‫میں نے یہ حدیث سنا دی۔ انہوں نے کسی بات کا انک‪oo‬ار نہیں کی‪oo‬ا۔ ص‪oo‬رف اتن‪oo‬ا کہ‪oo‬ا کہ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے ان‬
‫صاحب کا نام بھی تم کو بتایا جو عباس رضی ہللا عنہ کے ساتھ تھے۔ میں نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا وہ علی رضی‬
‫ہللا عنہ تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪518‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪688 :‬‬
‫ين‪ ،‬أَنَّهَا‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ o‬ام ب ِْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬لَّى َو َرا َءهُ قَ‪oْ o‬و ٌم قِيَا ًما فَأ َ َش‪o‬ا َر‬
‫ص‪o‬لَّى َجالِ ًس‪o‬ا َو َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَ ْيتِ ِه َوهُ َو َش ٍ‬
‫اك‪ ،‬فَ َ‬ ‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬‬
‫ف‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِنَّ َما ُج ِع َل اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َر َك‪َ o‬ع فَ‪o‬ارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ‪َ o‬ع فَ‪o‬ارْ فَعُوا‪َ ،‬وإِ َذا‬ ‫إِلَ ْي ِه ْم أَ ِن اجْ لِسُوا‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫صلُّوا ُجلُوسًا"‪.‬‬
‫صلَّى َجالِسًا فَ َ‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ‪ o‬ہللا نے ہشام بن عروہ سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا۔ انہ‪oo‬وں نے‬
‫اپنے باپ عروہ سے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا س‪o‬ے کہ آپ نے بتالیا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ایک مرتبہ بیماری کی حالت میں میرے ہی گھر میں نماز پڑھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھ کر نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ‬
‫رہے تھے اور لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھ رہے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان‬
‫کو بیٹھنے کا اشارہ کیا اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا کہ امام اس ل‪oo‬یے ہے کہ اس کی پ‪oo‬یروی کی ج‪oo‬ائے۔‬
‫اس لیے جب وہ رکوع میں جائے ت‪o‬و تم بھی رک‪o‬وع میں ج‪o‬اؤ اور جب وہ س‪o‬ر اٹھ‪o‬ائے ت‪o‬و تم بھی س‪o‬ر اٹھ‪o‬اؤ اور جب‬
‫وہ‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬کہے تو تم‪« ‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬کہو اور جب وہ بیٹھ کر نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھے ت‪oo‬و تم بھی بیٹھ ک‪oo‬ر نم‪oo‬از‬
‫پڑھو۔‬

‫حدیث نمبر‪689 :‬‬

‫‪o‬ك‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬لَّ ْينَا َو َرا َءهُ‬ ‫الص‪o‬لَ َوا ِ‬
‫ت َوهُ‪َ o‬و قَا ِع‪ٌ o‬د فَ َ‬ ‫صاَل ةً ِم َن َّ‬ ‫ش ِشقُّهُ اأْل َ ْي َم ُن‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى َ‬ ‫ُر َع َع ْنهُ فَج ِ‬
‫ُح َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ِك َ‬
‫ب فَ َرسًا فَص ِ‬
‫ص‪o‬لُّوا قِيَا ًم‪oo‬ا‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َر َك‪َ o‬ع فَ‪oo‬ارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا‬
‫صلَّى قَائِ ًما فَ َ‬
‫ف‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِنَّ َما ُج ِع َل اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َ‬ ‫قُعُودًا‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬
‫ص ‪o‬لُّوا قِيَا ًم‪oo‬ا‪َ ،‬وإِ َذا َ‬ ‫ك ْال َح ْم ُد‪َ ،‬وإِ َذا َ‬
‫صلَّى قَائِ ًما فَ َ‬ ‫َرفَ َع فَارْ فَعُوا‪َ ،‬وإِ َذا قَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ فَقُولُوا‪َ o:‬ربَّنَا َولَ َ‬
‫وس‪o‬ا هُ‪َ o‬و فِي‬ ‫ص‪o‬لُّوا ُجلُ ً‬ ‫ص‪o‬لَّى َجالِ ًس‪o‬ا فَ َ‬ ‫ُون"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَا َل ْال ُح َم ْي‪ِ o‬ديُّ ‪ :‬قَ ْولُ‪o‬هُ إِ َذا َ‬ ‫صلُّوا ُجلُوسًا أَجْ َمع َ‬ ‫َجالِسًا فَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجالِسًا َوالنَّاسُ َخ ْلفَ ‪o‬هُ قِيَا ًما لَ ْم يَ‪oo‬أْ ُمرْ هُ ْم بِ‪ْ o‬‬
‫‪o‬القُعُو ِد‪َ ،‬وإِنَّ َما‬ ‫ك النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض ِه ْالقَ ِد ِيم‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫صلَّى بَ ْع َد َذلِ َ‬ ‫َم َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ي ُْؤ َخ ُذ بِاآْل ِخ ِر فَاآْل ِخ ِر ِم ْن فِع ِْل النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪519‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وس‪oo‬لم‪ ‬اس پ‪o‬ر س‪o‬ے گ‪o‬ر پ‪oo‬ڑے۔ اس س‪o‬ے آپ ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے دائیں پہل‪oo‬و پ‪o‬ر زخم آئے۔ ت‪o‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کوئی نماز پڑھی۔ جسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھ کر پ‪oo‬ڑھ رہے تھے۔ اس ل‪oo‬یے ہم نے بھی آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فارغ ہوئے تو فرمایا کہ ام‪oo‬ام اس ل‪oo‬یے مق‪oo‬رر‬
‫کیا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لیے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو ک‪oo‬ر پڑھو اور‬
‫جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم بھی اٹھ‪oo‬اؤ اور جب وہ‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن‬
‫حمده»‪ ‬کہے تو تم‪« ‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پ‪oo‬ڑھے ت‪oo‬و تم بھی بیٹھ ک‪oo‬ر پڑھو۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام‬
‫بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ حمیدی نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس ق‪oo‬ول ‪ ‬جب ام‪oo‬ام بیٹھ ک‪oo‬ر نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھے ت‪oo‬و تم‬
‫بھی بیٹھ کر پڑھو۔ ‪ ‬کے متعلق کہا ہے کہ یہ ابتداء میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی پ‪oo‬رانی بیم‪oo‬اری ک‪oo‬ا واقعہ ہے۔ اس‬
‫کے بعد آخری بیم‪o‬اری میں آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے خ‪o‬ود بیٹھ ک‪o‬ر نم‪o‬از پ‪o‬ڑھی تھی اور ل‪o‬وگ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پیچھے کھڑے ہو ک‪oo‬ر اقت‪oo‬داء ک‪oo‬ر رہے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس وقت لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و بیٹھ‪oo‬نے کی‬
‫ہدایت نہیں فرمائی اور اصل یہ ہے کہ جو فعل آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا آخری ہو اس کو لین‪oo‬ا چ‪oo‬اہئے اور پھ‪oo‬ر ج‪oo‬و‬
‫اس سے آخری ہو۔‬

‫اإل َم ِام‪:‬‬
‫ف ِ‬ ‫س ُج ُد َمنْ َخ ْل َ‬
‫اب َمتَى يَ ْ‬
‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام کے پیچھے مقتدی کب سجدہ کریں ؟‬
‫قَا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَإ ِ َذا َس َج َد فَا ْس ُج ُدوا‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے کہ جب امام سجدہ کرے تو تم لوگ بھی‬
‫سجدہ کرو‪( ‬یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪520‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪690 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬


‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي‪َ oo‬د‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا قَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم‪َ o‬دهُ‪ ،‬لَ ْم‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ْ  ‬البَ َرا ُء‪َ  ‬وهُ َو َغ ْي ُر َك ُذو ٍ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫اجدًا‪ ،‬ثُ َّم نَقَ ‪ُ o‬ع ُس ‪o‬جُودًا بَ ْع‪َ o‬دهُ"‪َ ،‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪، ‬‬ ‫يَحْ ِن أَ َح‪ٌ o‬د ِمنَّا ظَ ْه ‪َ o‬رهُ َحتَّى يَقَ ‪َ o‬ع النَّبِ ُّي َ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َس ‪ِ o‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ‬نَحْ َوهُ بِهَ َذا‪.‬‬ ‫َع ْن ُس ْفيَ َ‬
‫یحیی بن سعید نے سفیان سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن یزید نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے ب‪oo‬راء بن ع‪oo‬ازب‬
‫رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ جھ‪oo‬وٹے نہیں تھے۔‪( ‬بلکہ نہ‪oo‬ایت ہی س‪oo‬چے تھے)‪ ‬انہ‪oo‬وں نے بتالیا کہ‪ ‬جب ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬کہتے تو ہم میں سے کوئی بھی اس وقت تک نہ جھکت‪o‬ا جب ت‪o‬ک ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬سجدہ میں نہ چلے جاتے پھر ہم لوگ سجدہ میں جاتے۔ ہم سے ابونعیم نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم‬
‫ٰ‬
‫ابواسحق سے جیسے اوپر گزرا۔‬ ‫سے سفیان ثوری نے‪ ،‬انہوں نے‬

‫اإل َم ِام‪:‬‬ ‫اب إِ ْث ِم َمنْ َرفَ َع َر ْأ َ‬


‫سهُ قَ ْب َل ِ‬ ‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬رکوع یا سجدہ میں ) امام سے پہلے سر اٹھانے والے کا گناہ کتنا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪691 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ال‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَا ٍد‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫‪o‬ار أَ ْو‬
‫س ِح َم‪ٍ o‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َما يَ ْخ َشى أَ َح ُد ُك ْم أَ ْو اَل يَ ْخ َشى أَ َح ُد ُك ْم إِ َذا َرفَ َع َر ْأ َسهُ قَ ْب َل اإْل ِ َم ِام أَ ْن يَجْ َع‪َ o‬ل هَّللا ُ َر ْأ َس ‪o‬هُ َر ْأ َ‬
‫ار"‪.‬‬ ‫يَجْ َع َل هَّللا ُ صُو َرتَهُ صُو َرةَ ِح َم ٍ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے محمد بن زیاد س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے اب‪o‬وہریرہ رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے س‪o‬نا‪ ،‬وہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے تھے‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کیا تم میں وہ شخص جو‪( ‬رکوع یا سجدہ میں)‪ ‬امام سے پہلے اپنا س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬ا لیت‪oo‬ا‬
‫ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں ہللا پاک اس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنا دے یا اس کی صورت کو گدھے‬
‫کی سی صورت بنا دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪521‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب إِ َما َم ِة ا ْل َع ْب ِد َوا ْل َم ْولَى‪:‬‬


‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم کی اور آزاد کئے ہوئے غالم کی امامت کا بیان‬
‫ف َو َولَ‪ِ o‬د ْالبَ ِغ ِّي َواأْل َ ْع‪َ o‬رابِ ِّي َو ْال ُغاَل ِم الَّ ِذي لَ ْم يَحْ تَلِ ْم‪ ،‬لِقَ‪oْ o‬و ِل النَّبِ ِّي‬
‫ص‪َ o‬ح ِ‬‫ان ِم َن ْال ُم ْ‬ ‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ يَ ُؤ ُّمهَا َع ْب‪ُ o‬دهَا َذ ْك‪َ o‬و ُ‬ ‫َو َكانَ ْ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَ ُؤ ُّمهُ ْم أَ ْق َر ُؤهُ ْم لِ ِكتَا ِ‬


‫ب هَّللا ِ‪.‬‬ ‫َ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا کی امامت ان کا غالم ذکوان قرآن دیکھ کر کیا کرتا تھا اور ولد الزنا اور گن‪oo‬وار اور ناب‪oo‬الغ‬
‫لڑکے کی امامت کا بیان کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ارشاد ہے کہ کت‪oo‬اب ہللا ک‪oo‬ا س‪oo‬ب س‪oo‬ے بہ‪oo‬تر پڑھنے‬
‫واال امامت کرائے اور غالم کو بغیر کسی خاص عذر کے جماعت میں شرکت سے نہ روکا جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪692 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫اض‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬لَ َّما قَ ‪ِ o‬د َم‬
‫ان يَ ُؤ ُّمهُ ْم َسالِ ٌم َم ْولَى أَبِي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ك َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ون ْالعُصْ بَةَ َم ْو ِ‬
‫ض ٌع بِقُبَا ٍء قَ ْب َل َم ْق َد ِم َرس ِ‬ ‫ُون اأْل َ َّولُ َ‬
‫اجر َ‬ ‫ْال ُمهَ ِ‬
‫ان أَ ْكثَ َرهُ ْم قُرْ آنًا"‪.‬‬
‫ُح َذ ْيفَةَ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا انہوں نے عبی‪oo‬دہللا‬
‫عمری سے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ن‪o‬افع س‪o‬ے انہ‪oo‬وں نے عب‪o‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪o‬ا س‪o‬ے کہ‪ ‬جب پہلے مہ‪oo‬اجرین رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ہجرت س‪oo‬ے بھی پہلے قب‪oo‬اء کے مق‪oo‬ام عص‪oo‬بہ میں پہنچے ت‪o‬و ان کی ام‪oo‬امت ابوح‪oo‬ذیفہ کے‬
‫غالم سالم رضی ہللا عنہ کیا کرتے تھے۔ آپ کو قرآن مجید سب سے زیادہ یاد تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪522‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪693 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬


‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َ‬
‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أبُو التَّي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش‪ٍ o‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْس َمعُوا َوأَ ِطيعُوا‪َ ،‬وإِ ِن ا ْستُ ْع ِم َل َحبَ ِش ٌّي َكأ َ َّن َر ْأ َسهُ َزبِيبَةٌ"‪o.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ش‪oo‬عبہ نے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوالتیاح یزید بن حمید ضبعی نے انس بن مالک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬اپ‪o‬نے ح‪o‬اکم کی)‪ ‬س‪o‬نو اور اط‪o‬اعت ک‪o‬رو‪ ،‬خ‪o‬واہ‬
‫ایک ایسا حبشی‪( ‬غالم تم پر)‪ ‬کیوں نہ حاکم بنا دیا جائے جس کا سر سوکھے ہوئے انگور کے برابر ہو۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يُتِ َّم ا ِإل َما ُم َوأَتَ َّم َمنْ َخ ْلفَهُ‪:‬‬
‫‪ -55‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر امام اپنی نماز کو پورا نہ کرے اور مقتدی پورا کریں‬
‫حدیث نمبر‪694 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬الفَضْ ُل ب ُْن َسه ٍْل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن ُمو َسى اأْل َ ْشيَبُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ار‪، ‬‬
‫ُص‪ُّ o‬ل َ‬
‫ون‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬ي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫صابُوا فَلَ ُك ْم‪َ ،‬وإِ ْن أَ ْخطَئُوا‪ o‬فَلَ ُك ْم َو َعلَ ْي ِه ْم"‪.‬‬
‫لَ ُك ْم‪ ،‬فَإ ِ ْن أَ َ‬
‫موسی اشیب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعبدالرحمٰ ن بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حسن بن‬
‫عبدہللا بن دینار نے بیان کیا زید بن اسلم سے‪ ،‬انہوں نے عطاء بن یسار سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ امام لوگوں کو نماز پڑھاتے ہیں۔ پس اگر امام نے ٹھیک نماز پڑھائی‬
‫تو اس کا ثواب تمہیں ملے گا اور اگر غلطی کی تو بھی‪( ‬تمہاری نماز کا)‪ ‬ثواب تم کو ملے گا اور غلطی کا وب‪oo‬ال ان‬
‫پر رہے گا۔‬

‫ع‪:‬‬ ‫اب إِ َما َم ِة ا ْل َم ْفتُ ِ‬


‫ون َوا ْل ُم ْبتَ ِد ِ‬ ‫‪ -56‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬باغی اور بدعتی کی امامت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪523‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪َ :‬‬


‫صلِّ َو َعلَ ْي ِه بِ ْد َعتُهُ‪.‬‬
‫اور بدعتی کے متعلق امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ تو اس کے پیچھے نماز پڑھ لے اس کی بدعت اس کے‬
‫سر رہے گی۔‬

‫حدیث نمبر‪695 :‬‬
‫‪o‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َميْ‪ِ o‬د ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَا َل لَنَا‪ُ  :‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬ورٌ‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك إِ َم‪o‬ا ُم‬ ‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ َوهُ‪َ o‬و َمحْ ُ‬
‫ان‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان ب ِْن َعفَّ َ‬‫ار‪ ، ‬أَنَّهُ َد َخ َل َعلَى‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬ ‫َع ْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ِديِّ ب ِْن ِخيَ ٍ‬
‫"الص‪o‬اَل ةُ أَحْ َس‪ُ o‬ن َما يَ ْع َم‪ُ o‬ل النَّاسُ ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا أَحْ َس‪َ o‬ن‬
‫َّ‬ ‫صلِّي لَنَا إِ َما ُم فِ ْتنَ‪ٍ o‬ة َونَتَ َح‪َّ o‬رجُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫ك َما نَ َرى‪َ ،‬ويُ َ‬ ‫َعا َّم ٍة‪َ ،‬ونَ َز َل بِ َ‬
‫ُص‪o‬لَّى َخ ْل َ‬
‫‪o‬ف‬ ‫‪o‬ريُّ ‪ :‬اَل نَ‪َ o‬رى أَ ْن ي َ‬ ‫النَّاسُ فَأَحْ ِس ْن َم َعهُ ْم‪َ ،‬وإِ َذا أَ َسا ُءوا فَ‪o‬اجْ تَنِبْ إِ َس‪o‬ا َءتَهُ ْم"‪َ ،‬وقَ‪o‬ا َل ُّ‬
‫الزبَيْ‪ِ o‬ديُّ ‪ :‬قَ‪o‬ا َل ُّ‬
‫الز ْه ِ‬
‫ث إِاَّل ِم ْن َ‬
‫ضرُو َر ٍة اَل بُ َّد ِم ْنهَا‪.‬‬ ‫ْال ُم َخنَّ ِ‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم‬
‫سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمٰ ن سے نقل کیا۔ انہوں نے عبیدہللا بن عدی بن خیار سے کہ‪ ‬وہ خود عثمان غنی‬
‫رضی ہللا عنہ کے پاس گئے۔ جب کہ باغیوں نے ان کو گھیر رکھا تھا۔ انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ آپ ہی ع‪oo‬ام مس‪oo‬لمانوں کے‬
‫امام ہیں مگر آپ پر جو مصیبت ہے وہ آپ کو معلوم ہے۔ ان حاالت میں باغیوں کا مقررہ امام نماز پڑھا رہ‪oo‬ا ہے۔ ہم‬
‫ڈرتے ہیں کہ اس کے پیچھے نماز پڑھ کر گنہگار نہ ہو جائیں۔ عثمان رضی ہللا عنہ نے جواب دیا نماز تو جو ل‪oo‬وگ‬
‫کام کرتے ہیں ان کاموں میں سب سے بہترین کام ہے۔ تو وہ جب اچھا کام ک‪oo‬ریں تم بھی اس کے س‪oo‬اتھ م‪oo‬ل ک‪oo‬ر اچھ‪oo‬ا‬
‫کام کرو اور جب وہ برا کام کریں تو تم ان کی برائی سے الگ رہو اور محمد بن یزید زبیدی نے کہ‪oo‬ا کہ ام‪oo‬ام زہ‪oo‬ری‬
‫نے فرمایا کہ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہیجڑے کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ مگر ایسی ہی الچاری ہو تو اور بات ہے‬
‫جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪524‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪696 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّاح‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ o‬م َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةَ‪َ  ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبَ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َبِي َذرٍّ‪" :‬ا ْس َم ْع َوأَ ِط ْع َولَ ْو لِ َحبَ ِش ٍّي َكأ َ َّن َر ْأ َسهُ َزبِيبَةٌ"‪o.‬‬
‫ہم سے محمد بن ابان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر‪ o‬نے بیان کی‪oo‬ا ش‪oo‬عبہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابوالتی‪oo‬اح‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے اب‪o‬وذر س‪o‬ے فرمایا‪( ‬ح‪o‬اکم کی)‪ ‬س‪o‬ن اور‬
‫اطاعت کر۔ خواہ وہ ایک ایسا حبشی غالم ہی کیوں نہ ہو جس کا سر منقے کے برابر ہو۔‬

‫س َوا ًء إِ َذا َكانَا ا ْثنَ ْي ِن‪:‬‬


‫اإل َم ِام بِ ِح َذائِ ِه َ‬
‫ين ِ‬‫اب يَقُو ُم عَنْ يَ ِم ِ‬
‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب صرف دو ہی نمازی ہوں تو مقتدی امام کے دائیں جانب اس کے برابر کھڑا ہو‬
‫حدیث نمبر‪697 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْت‪َ  ‬س‪ِ o‬عي َد ب َْن ُجبَ ْي‪ٍ o‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫صلَّى أَرْ بَ َع‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِع َشا َء‪ ،‬ثُ َّم َجا َء فَ َ‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت َخالَتِي َم ْي ُمونَةَ فَ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬بِ ُّ‬
‫ت فِي بَ ْي ِ‬
‫ص‪o‬لَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫ص‪o‬لَّى َخ ْم َ‬
‫س َر َك َع‪oo‬ا ٍ‬ ‫ار ِه فَ َج َعلَنِي َع ْن يَ ِمينِ‪ِ o‬ه فَ َ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم نَا َم‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَ ِج ْئ ُ‬
‫ت فَقُ ْم ُ‬
‫ت َع ْن يَ َس ِ‬ ‫َر َك َعا ٍ‬
‫ْت َغ ِطيطَهُ أَ ْو قَا َل َخ ِطيطَهُ‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫نَا َم َحتَّى َس ِمع ُ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے س‪oo‬عید بن‬
‫جبیر سے سنا‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬ایک رات میں اپنی خالہ ام‬
‫المؤمنین میمونہ رضی ہللا عنہا کے گھر پر رہ گیا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عشاء کی نماز کے بعد جب ان کے‬
‫گھر تش‪oo‬ریف الئے ت‪oo‬و یہ‪oo‬اں چ‪oo‬ار رکعت نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬و گ‪oo‬ئے پھ‪oo‬ر نم‪oo‬از‪( ‬تہج‪oo‬د کے‬
‫لیے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اٹھے‪( ‬اور نم‪o‬از پڑھنے لگے)‪ ‬ت‪o‬و میں بھی اٹھ ک‪o‬ر آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کی ب‪o‬ائیں‬
‫طرف کھڑا ہو گیا‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے اپنی داہنی طرف کر لیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانچ‬
‫رکعت نماز پڑھی۔ پھر دو رکعت‪( ‬سنت فجر)‪ ‬پڑھ کر سو گئے اور میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے خ‪oo‬راٹے کی‬
‫آواز بھی سنی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فجر کی نماز کے لیے برآمد ہوئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪525‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَتُ ُه َما‪:‬‬
‫س ْد َ‬ ‫اب إِ َذا قَا َم ال َّر ُج ُل عَنْ يَ َ‬
‫سا ِر ا ِإل َم ِام‪ ،‬فَ َح َّولَهُ ِ‬
‫اإل َما ُم إِلَى يَ ِمينِ ِه لَ ْم تَ ْف ُ‬ ‫‪ -58‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہو اور امام اسے پھر دائیں طرف کر لے تو‬
‫دونوں میں سے کسی کی بھی نماز فاسد نہیں ہو گی‬
‫حدیث نمبر‪698 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬


‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رٌو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د َربِّ ِه ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْخ َر َم‪ o‬ةَ ب ِْن ُس‪o‬لَ ْي َم َ‬
‫ان‪، ‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬نِ ْم ُ‬
‫ت ِع ْن‪َ o‬د َم ْي ُمونَ‪o‬ةَ َوالنَّبِ ُّي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َع ْن ُك َر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ار ِه فَأ َ َخ‪َ o‬ذنِي فَ َج َعلَنِي َع ْن يَ ِمينِ‪ِ o‬ه فَ َ‬
‫ص‪o‬لَّى ثَاَل َ‬
‫ث َع ْش‪َ o‬رةَ‬ ‫ك اللَّ ْيلَةَ فَتَ َوضَّأَ‪ ،‬ثُ َّم قَا َم يُ َ‬
‫صلِّي فَقُ ْم ُ‬
‫ت َعلَى يَ َس ِ‬ ‫َو َسلَّ َم ِع ْن َدهَا تِ ْل َ‬
‫ض‪o‬أْ"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َع ْم‪ o‬رٌو‪ :‬فَ َح‪َّ o‬د ْث ُ‬
‫ت‬ ‫‪o‬ان إِ َذا نَ‪oo‬ا َم نَفَ َخ ثُ َّم أَتَ‪oo‬اهُ ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن فَ َخ‪َ o‬ر َج فَ َ‬
‫ص‪o‬لَّى َولَ ْم يَتَ َو َّ‬ ‫َر ْك َع‪ o‬ةً‪ ،‬ثُ َّم نَ‪oo‬ا َم َحتَّى نَفَ َخ‪َ ،‬و َك‪َ o‬‬
‫بِ ِه‪ ‬بُ َك ْيرًا‪ ، ‬فَقَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي ُك َريْبٌ بِ َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن صالح نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن وہب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عم‪oo‬رو بن ح‪oo‬ارث‬
‫مصری نے عبد ربہ بن سعید سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے مخرمہ بن سلیمان سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫کے غالم کریب سے انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے۔ آپ نے بتالیا کہ‪ ‬میں ایک رات ام المؤم‪oo‬نین میم‪oo‬ونہ‬
‫کے ہ‪oo‬اں س‪oo‬و گی‪oo‬ا۔ اس رات ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی بھی وہیں س‪oo‬ونے کی ب‪oo‬اری تھی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بائیں ط‪oo‬رف کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و‬
‫گیا۔ اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے پکڑ کر دائیں طرف کر دیا۔ پھر تیرہ رکعت ‪( ‬وتر سمیت)‪ ‬نماز پڑھی‬
‫اور سو گئے۔ یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب س‪oo‬وتے ت‪oo‬و خ‪oo‬راٹے لی‪oo‬تے تھے۔‬
‫پھ‪oo‬ر م‪oo‬ؤذن آیا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ب‪oo‬اہر تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس کے بعد‪( ‬فج‪oo‬ر‬
‫کی)‪ ‬نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ عمرو نے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا میں نے یہ ح‪oo‬دیث بک‪o‬یر بن عب‪o‬دہللا کے س‪oo‬امنے بی‪oo‬ان کی ت‪o‬و‬
‫انہوں نے فرمایا کہ یہ حدیث مجھ سے کریب نے بھی بیان کی تھی۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ْن ِو ا ِإل َما ُم أَنْ يَ ُؤ َّم ثُ َّم َجا َء قَ ْو ٌم فَأ َ َّم ُه ْم‪:‬‬
‫‪ -59‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪526‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬نماز شروع کرتے وقت امامت کی نیت نہ ہو ‪ ،‬پھر کچھ لوگ آ جائیں اور وہ ان کی امامت‬
‫کرنے لگے ( تو کیا حکم ہے )‬
‫حدیث نمبر‪699 :‬‬
‫ْ‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬عنِ‪o‬اب ِْن‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َس ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ت َع ْن‬ ‫ت أُ َ‬
‫ص‪o‬لِّي َم َع‪ o‬هُ فَقُ ْم ُ‬ ‫ُص‪o‬لِّي ِم َن اللَّي ِ‬
‫ْ‪o‬ل‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ي َ‬
‫ت ِع ْن َد َخالَتِي فَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بِ ُّ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ار ِه فَأ َ َخ َذ بِ َر ْأ ِسي فَأَقَا َمنِي َع ْن يَ ِمينِ ِه"‪o.‬‬
‫يَ َس ِ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سختیانی س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫عبدہللا بن سعید بن جبیر سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪o‬ا س‪o‬ے کہ آپ نے بتالیا‬
‫کہ‪ ‬میں نے ایک دفعہ اپنی خالہ‪ o‬میمونہ رضی ہللا عنہا کے گھر رات گذاری۔ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬رات میں‬
‫نم‪oo‬از پڑھنے کے ل‪oo‬یے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے ت‪oo‬و میں بھی آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ نم‪oo‬از میں ش‪oo‬ریک ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا۔‬
‫میں‪( ‬غلطی سے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا تھا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے م‪oo‬یرا س‪oo‬ر‬
‫پکڑ کے دائیں طرف کر دیا۔‪( ‬تاکہ صحیح طور پر کھڑا ہو جاؤں)۔‬

‫اجةٌ فَ َخ َر َج فَ َ‬
‫صلَّى‪:‬‬ ‫اب إِ َذا طَ َّو َل ِ‬
‫اإل َما ُم َو َك َ‬
‫ان لِل َّر ُج ِل َح َ‬ ‫‪ -60‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر چل دے تو یہ‬
‫کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪700 :‬‬
‫ُص‪o‬لِّي َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪" ، ‬أَ َّن ُم َع‪oo‬ا َذ ب َْن َجبَ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ل َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان ي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم يَرْ ِج ُع فَيَ ُؤ ُّم قَ ْو َمهُ"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے جابر بن عب‪oo‬دہللا‬
‫سے کہ‪ ‬معاذ بن جبل رضی ہللا عنہ‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھتے پھر واپس آ کر اپنی قوم کی‬
‫امامت کیا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪527‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪701 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬ج‪o‬ابِ َر ب َْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪، ‬‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍ‬
‫‪o‬رو‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى ْال ِع َشا َء فَقَ َرأَ بِ ْ‬
‫‪oo‬البَقَ َر ِة‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم يَرْ ِج ُع فَيَ ُؤ ُّم قَ ْو َمهُ‪ ،‬فَ َ‬ ‫ان ُم َعا ُذ ب ُْن َجبَ ٍل يُ َ‬
‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ار‪،‬‬ ‫ان‪ ،‬فَتَّ ٌ‬
‫ان‪ ،‬ثَاَل َ‬
‫ث ِم‪َ o‬ر ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬فَتَّ ٌ‬
‫ان‪ ،‬فَتَّ ٌ‬ ‫ف ال َّر ُجلُ‪ ،‬فَ َكأ َ َّن ُم َعا ًذا تَنَا َو َل ِم ْنهُ فَبَلَ َغ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫فَا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫أَ ْو قَا َل‪ :‬فَاتِنًا‪ ،‬فَاتِنًا‪ ،‬فَاتِنًا‪َ ،‬وأَ َم َرهُ بِسُو َرتَي ِْن ِم ْن أَ ْو َس ِط ْال ُمفَص َِّل"‪ ،‬قَا َل َع ْمرٌو‪ :‬اَل أَحْ فَظُهُ َما‪.‬‬
‫(دوسری سند)‪  ‬اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫سے شعبہ نے عمرو سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے جابر بن عبدہللا انصاری سے سنا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬معاذ بن جب‪oo‬ل‬
‫رضی ہللا عنہ‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ(فرض)‪ ‬نماز پڑھتے پھ‪oo‬ر واپس ج‪oo‬ا ک‪oo‬ر اپ‪oo‬نی ق‪oo‬وم کے لوگ‪oo‬وں‬
‫کو‪( ‬وہی)‪ ‬نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک بار عشاء میں انہوں نے سورۃ البق‪oo‬رہ ش‪oo‬روع کی۔‪( ‬مقت‪oo‬دیوں میں س‪oo‬ے)‪ ‬ایک‬
‫شخص نماز توڑ کر چل دیا۔ معاذ رضی ہللا عنہ اس کو برا کہ‪oo‬نے لگے۔ یہ خ‪oo‬بر ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و‬
‫پہنچی(اس شخص نے جا کر معاذ کی شکایت کی)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے معاذ کو فرمایا ت‪oo‬و بال میں ڈال‪oo‬نے واال‬
‫ہے‪ ،‬بال میں ڈالنے واال‪ ،‬بال میں ڈالنے واال تین بار فرمایا۔ یا یوں فرمایا کہ ت‪oo‬و فس‪oo‬ادی ہے‪ ،‬فس‪oo‬ادی‪ ،‬فس‪oo‬ادی۔ پھ‪oo‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے معاذ کو حکم فرمایا کہ مفصل کے بیچ کی دو س‪oo‬ورتیں پڑھا ک‪oo‬رے۔ عم‪oo‬رو بن دین‪oo‬ار نے‬
‫کہا کہ مجھے یاد نہ رہیں‪( ‬کہ کون سی سورتوں کا آپ نے نام لیا۔)‬

‫س ُجو ِد‪:‬‬
‫وع َوال ُّ‬ ‫يف ا ِإل َم ِام فِي ا ْلقِيَ ِام َوإِ ْت َم ِام ُّ‬
‫الر ُك ِ‬ ‫اب ت َْخفِ ِ‬
‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام کو چاہئے کہ قیام ہلکا کرے ( مختصر سورتیں پڑھے ) اور رکوع اور سجود پورے‬
‫پورے ادا کرے‬
‫حدیث نمبر‪702 :‬‬
‫ْت‪ ‬قَ ْيسًا‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو َم ْسعُو ٍد‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صاَل ِة ْال َغ َدا ِة ِم ْن أَجْ ِل فُاَل ٍن ِم َّما ي ُِطي ُل بِنَا‪ ،‬فَ َما َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ‬ ‫أَ َّن َر ُجاًل ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ يَا َرسُو َل هَّللا ِ إِنِّي أَل َتَأ َ َّخ ُر َع ْن َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪528‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اس‬ ‫ين فَ‪oo‬أَيُّ ُك ْم َما َ‬


‫ص‪o‬لَّى بِالنَّ ِ‬ ‫ض‪o‬بًا ِم ْن‪o‬هُ يَ ْو َمئِ‪ٍ o‬ذ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َّن ِم ْن ُك ْم ُمنَفِّ ِر َ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي َم ْو ِعظَ‪ٍ o‬ة أَ َش‪َّ o‬د َغ َ‬‫َ‬
‫يف َو ْال َكبِي َر َو َذا ْال َحا َج ِة"‪o.‬‬ ‫فَ ْليَتَ َج َّو ْز‪ ،‬فَإ ِ َّن فِي ِه ُم ال َّ‬
‫ض ِع َ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اس‪oo‬ماعیل بن ابی خال‪oo‬د‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے قیس بن ابی ح‪oo‬ازم س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھے ابومس‪oo‬عود انص‪oo‬اری نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬ایک‬
‫شخص نے کہا کہ یا رسول ہللا! قسم ہللا کی میں صبح کی نماز میں فالں کی وجہ سے دیر میں جاتا ہوں‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ وہ‬
‫نم‪oo‬از ک‪oo‬و بہت لمب‪oo‬ا ک‪oo‬ر دیتے ہیں‪ ،‬میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و نص‪oo‬یحت کے وقت اس دن س‪oo‬ے‬
‫زیادہ‪( ‬کبھی بھی)‪ ‬غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ یہ چ‪oo‬اہتے ہیں‬
‫کہ‪( ‬عوام کو عبادت سے یا دین سے)‪ ‬نفرت دال دیں‪ ،‬خبردار تم میں لوگوں کو جو شخص بھی نماز پڑھائے تو ہلکی‬
‫پڑھائے۔ کیونکہ نمازیوں میں کمزور‪ ،‬بوڑھے اور ضرورت والے سب ہی قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔‬

‫س ِه فَ ْليُطَ ِّو ْل َما شَا َء‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َ‬


‫صلَّى لِنَ ْف ِ‬ ‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب اکیال نماز پڑھے تو جتنی چاہے طویل کر سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪703 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫الس‪o‬قِي َم َو ْال َكبِ‪o‬ي َر‪َ ،‬وإِ َذا َ‬
‫يف َو َّ‬ ‫اس فَ ْليُ َخفِّ ْ‬
‫ف‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َّن ِم ْنهُ ُم َّ‬
‫الض‪ِ o‬ع َ‬ ‫ص‪o‬لَّى أَ َح‪ُ o‬د ُك ْم لِلنَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا َ‬
‫َ‬
‫أَ َح ُد ُك ْم لِنَ ْف ِس ِه فَ ْليُطَ ِّولْ َما َشا َء"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوالزناد سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫اعرج سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جب ک‪oo‬وئی تم میں‬
‫سے لوگوں کو نماز پڑھائے تو تخفیف کرے کیونکہ جماعت میں ض‪oo‬عیف بیم‪oo‬ار اور ب‪oo‬وڑھے‪( ‬س‪oo‬ب ہی)‪ ‬ہ‪oo‬وتے ہیں‪،‬‬
‫لیکن اکیال پڑھے تو جس قدر جی چاہے طول دے سکتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪529‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ش َكا إِ َما َمهُ إِ َذا طَ َّو َل‪:‬‬


‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے امام سے نماز کے طویل ہو جانے کی شکایت کی‬
‫َوقَا َل‪ :‬أَبُو أُ َس ْي ٍد‪ :‬طَ َّو ْل َ‬
‫ت بِنَا يَا بُنَ َّ‬
‫ي‪.‬‬
‫ایک صحابی ابواسید‪( ‬مالک بن ربیعہ)‪ ‬نے اپنے بیٹے‪( ‬منذر)‪ ‬سے فرمایا بیٹا تو نے نماز کو ہم پر لمبا کر دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪704 :‬‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْسعُو ٍد‪، ‬‬
‫ْس ب ِْن أَبِي َح ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل ب ِْن أَبِي َخالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬
‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ب َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ض‪َ o‬‬ ‫الص‪o‬اَل ِة فِي ْالفَجْ‪ِ o‬ر ِم َّما ي ُِطي ُل بِنَا فُاَل ٌن فِيهَ‪oo‬ا‪ ،‬فَ َغ ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُجلٌ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي أَل َتَأ َ َّخ ُر َع ِن َّ‬
‫ض‪o‬بًا ِم ْن‪o‬هُ يَ ْو َمئِ‪ٍ o‬ذ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬يَأَيُّهَا النَّاسُ ‪ ،‬إِ َّن ِم ْن ُك ْم‬
‫ان أَ َش‪َّ o‬د َغ َ‬
‫ض ٍع َك َ‬
‫ب فِي َم ْو ِ‬ ‫ض َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ما َرأَ ْيتُهُ َغ ِ‬
‫َ‬
‫يف َو ْال َكبِي َر َو َذا ْال َحا َج ِة"‪.‬‬ ‫اس فَ ْليَتَ َج َّو ْز‪ ،‬فَإ ِ َّن َخ ْلفَهُ ال َّ‬
‫ض ِع َ‬ ‫ين فَ َم ْن أَ َّم النَّ َ‬
‫ُمنَفِّ ِر َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪oo‬ے س‪oo‬فیان ث‪oo‬وری نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا اس‪oo‬ماعیل بن ابی خال‪oo‬د س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے قیس بن ابی حازم سے‪ ،‬انہوں نے ابومسعود انصاری رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ایک ش‪oo‬خص‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا کہ یا رسول ہللا! میں فج‪oo‬ر کی نم‪oo‬از میں ت‪oo‬اخیر ک‪oo‬ر کے اس ل‪oo‬یے ش‪oo‬ریک‬
‫ہوتا ہوں کہ فالں صاحب فجر کی نماز بہت طویل کر دیتے ہیں۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس قدر غص‪oo‬ہ ہ‪oo‬وئے‬
‫کہ میں نے نص‪oo‬یحت کے وقت اس دن س‪oo‬ے زیادہ غض‪oo‬ب ن‪oo‬اک آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و کبھی نہیں دیکھ‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا لوگو! تم میں بعض لوگ‪( ‬نماز سے لوگوں کو)‪ ‬دور کرنے ک‪oo‬ا ب‪oo‬اعث ہیں۔ پس ج‪oo‬و‬
‫شخص امام ہو اسے ہلکی نماز پڑھنی چاہئے اس لیے کہ اس کے پیچھے کمزور‪ ،‬بوڑھے اور ضرورت والے س‪oo‬ب‬
‫ہی ہوتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪530‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪705 :‬‬

‫ْت‪َ  ‬ج‪o‬ابِ َر ب َْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح ِ‬
‫‪o‬اربُ ب ُْن ِدثَ ٍ‬
‫‪o‬ار‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَ‪o‬ا ٍ‬
‫اض َحهُ َوأَ ْقبَ َل إِلَى ُم َعا ٍذ فَقَ‪َ oo‬رأَ‬
‫ك نَ ِ‬ ‫صلِّي‪ ،‬فَتَ َر َ‬
‫ق ُم َعا ًذا يُ َ‬ ‫ي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْقبَ َل َر ُج ٌل بِنَ ِ‬
‫اض َحي ِْن َوقَ ْد َجنَ َح اللَّ ْيلُ‪ ،‬فَ َوافَ َ‬ ‫ار َّ‬
‫ص ِ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَ َش‪َ o‬كا إِلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ق ال َّر ُج ُل َوبَلَ َغهُ أَ َّن ُم َعا ًذا نَ‪oo‬ا َل ِم ْن‪o‬هُ‪ ،‬فَ‪oo‬أَتَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫بِسُو َر ِة ْالبَقَ َر ِة أَ ْو النِّ َسا ِء‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬
‫ك‬ ‫ِّح ْ‬
‫اس ‪َ o‬م َربِّ َ‬ ‫صلَّي َ‬
‫ْت بِ َس ‪o‬ب ِ‬ ‫ار‪ ،‬فَلَ ْواَل َ‬ ‫ت أَ ْو أَفَاتِ ٌن ثَاَل َ‬
‫ث ِم َر ٍ‬ ‫ان أَ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا ُم َعا ُذ‪ ،‬أَفَتَّ ٌ‬
‫ُم َعا ًذا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫يف َو ُذو ْال َحا َج ِة أَحْ ِسبُ هَ َذا فِي ْال َح ِدي ِ‬
‫ث"‪،‬‬ ‫ك ْال َكبِي ُر َوال َّ‬
‫ض ِع ُ‬ ‫ض َحاهَا َواللَّي ِْل إِ َذا يَ ْغ َشى فَإِنَّهُ يُ َ‬
‫صلِّي َو َرا َء َ‬ ‫َوال َّش ْم ِ‬
‫س َو ُ‬
‫ق‪َ   ، ‬و ِم ْس َع ٌر‪َ   ، ‬وال َّش ْيبَانِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ  :‬ع ْم‪ o‬رٌو‪َ   ، ‬و ُعبَيْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ِم ْق َس‪ٍ o‬م‪َ   ، ‬وأَبُو‬
‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وتَابَ َعهُ‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن َم ْسرُو ٍ‬
‫ب‪. ‬‬ ‫اذ فِي ْال ِع َشا ِء بِ ْالبَقَ َر ِة‪َ ،‬وتَابَ َعهُ‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح ِ‬
‫ار ٍ‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪ ‬قَ َرأَ ُم َع ٌ‬
‫ُّ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محارب بن دث‪oo‬ار نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫کہا کہ میں نے جابر بن عبدہللا انصاری سے سنا‪ ،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬ایک شخص پانی اٹھانے واال دو اونٹ لیے ہ‪oo‬وئے‬
‫آیا‪ ،‬رات تاریک ہو چکی تھی۔ اس نے معاذ رضی ہللا عنہ کو نماز پڑھاتے ہوئے پایا۔ اس لیے اپنے اونٹوں ک‪oo‬و بٹھ‪oo‬ا‬
‫کر‪( ‬نماز میں شریک ہونے کے لیے)‪ ‬معاذ رضی ہللا عنہ کی طرف بڑھا۔ مع‪oo‬اذ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے نم‪oo‬از میں س‪oo‬ورۃ‬
‫البقرہ یا سورۃ نساء شروع کی۔ چنانچہ وہ شخص نیت توڑ کر چل دیا۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ معاذ رضی ہللا عنہ نے‬
‫مجھ کو برا بھال کہا ہے۔ اس لیے وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں حاض‪o‬ر‪ o‬ہ‪oo‬وا اور مع‪oo‬اذ کی ش‪oo‬کایت‬
‫کی‪ ،‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے فرمایا‪ ،‬معاذ! کیا تم لوگوں ک‪oo‬و فتنہ میں ڈال‪oo‬تے ہ‪oo‬و۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے تین مرتبہ‪« ( ‬فتان»‪ ‬یا«فاتن»)‪ ‬فرمایا‪« :‬سبح اسم ربك‪ ،‬والشمس وضحاها‪ ،‬والليل إذا يغش‪oo‬ى»‪( ‬س‪oo‬ورتیں)‪ ‬تم‬
‫نے کیوں نہ پڑھیں‪ ،‬کیونکہ تمہارے پیچھے بوڑھے‪ ،‬کمزور اور حاجت‪ o‬مند نماز پڑھتے ہیں۔ شعبہ نے کہا کہ م‪oo‬یرا‬
‫خیال ہے کہ یہ آخری جملہ‪( ‬کیونکہ تمہارے پیچھے الخ)‪ ‬حدیث میں داخل ہے۔ شعبہ کے ساتھ اس کی مت‪oo‬ابعت س‪oo‬عید‬
‫بن مسروق‪ ،‬مسعر اور شیبانی نے کی ہے اور عمرو بن دینار‪ ،‬عبیدہللا بن مقسم اور ابوالزبیر نے بھی اس حدیث ک‪oo‬و‬
‫جابر کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ معاذ نے عشاء میں سورۃ البقرہ‪ o‬پڑھی تھی اور شعبہ کے س‪oo‬اتھ اس روایت کی‬
‫متابعت اعمش نے محارب کے واسطہ سے کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪531‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَ ِة َوإِ ْك َمالِ َها‪:‬‬


‫يجا ِز فِي ال َّ‬
‫اب ا ِإل َ‬
‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز مختصر اور پوری پڑھنا ( یعنی رکوع و سجود اچھی طرح کرنا )‬
‫حدیث نمبر‪706 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫يز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫صاَل ةَ َويُ ْك ِملُهَا"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم ي ِ‬
‫ُوج ُز ال َّ‬
‫ہم سے ابومعمر عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬رو نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دالوارث بن س‪oo‬عید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کو مختصر‬
‫اور پوری پڑھتے تھے۔‬

‫صبِ ِّي‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ َخفَّ ال َّ‬


‫صالَةَ ِع ْن َد بُ َكا ِء ال َّ‬ ‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو مختصر کر دیا‬
‫حدیث نمبر‪707 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن‬
‫الص‪o‬اَل ِة أُ ِري‪ُ o‬د أَ ْن أُطَ‪ِّ o‬‬
‫‪o‬و َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنِّي أَل َقُ‪oo‬و ُم فِي َّ‬
‫أَبِي قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن أَبِي ِه‪ ‬أَبِي قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ق َعلَى أُ ِّم ِه"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن بَ ْك ٍر‪َ   ، ‬واب ُْن ْال ُمبَ‪oo‬ا َر ِك‪، ‬‬
‫صاَل تِي َك َرا ِهيَةَ أَ ْن أَ ُش َّ‬
‫صبِ ِّي فَأَتَ َج َّو ُز فِي َ‬
‫فِيهَا‪ ،‬فَأ َ ْس َم ُع بُ َكا َء ال َّ‬
‫‪َ  ‬وبَقِيَّةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪. ‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ام‪oo‬ام عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫یحیی بن ابی کثیر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن ابی قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ ابوقت‪oo‬ادہ‬
‫ٰ‬ ‫عمرو اوزاعی نے‬
‫حارث بن ربعی سے‪ ،‬انہوں نے نبی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ میں‬
‫نماز دیر تک پڑھنے کے ارادہ سے کھڑا ہوتا ہوں۔ لیکن کسی بچے کے رونے کی آواز سن ک‪oo‬ر نم‪oo‬از ک‪oo‬و ہلکی ک‪oo‬ر‬
‫دیتا ہوں‪ ،‬کیونکہ اس کی ماں کو‪( ‬جو نماز میں شریک ہو گی)‪ ‬تکلیف میں ڈالنا ب‪o‬را س‪o‬مجھتا ہ‪o‬وں۔ ولی‪o‬د بن مس‪oo‬لم کے‬
‫ساتھ اس روایت کی متابعت بشر بن بکر‪ ،‬بقیہ بن ولید اور ابن مبارک نے اوزاعی کے واسطہ سے کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪532‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪708 :‬‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪، ‬‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫ك ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ِري ُ‬
‫‪o‬ان لَيَ ْس‪َ o‬م ُع بُ َك‪o‬ا َء‬ ‫ص‪o‬اَل ةً َواَل أَتَ َّم ِم َن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬ ‫‪o‬ف َ‬‫‪o‬ط أَ َخ َّ‬ ‫‪o‬ام قَ ُّ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َو َرا َء إِ َم ٍ‬ ‫يَقُولُ‪َ " :‬ما َ‬
‫ف َم َخافَةَ أَ ْن تُ ْفتَ َن أُ ُّمهُ"‪.‬‬
‫صبِ ِّي فَيُ َخفِّ ُ‬
‫ال َّ‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سلیمان بن بالل نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ش‪oo‬ریک بن عب‪oo‬دہللا بن‬
‫ابی نم‪oo‬ر قریش‪oo‬ی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ میں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بتالیا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے زیادہ ہلکی لیکن کامل نماز میں نے کسی امام کے پیچھے کبھی نہیں پڑھی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا یہ حال تھا کہ اگر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بچے کے رونے کی آواز سن لیتے ت‪oo‬و اس خی‪oo‬ال س‪oo‬ے کہ‬
‫اس کی ماں کہیں پریشانی میں نہ مبتال ہو جائے نماز مختصر کر دیتے۔‬

‫حدیث نمبر‪709 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك َح َّدثَهُ‪،‬‬
‫صاَل ِة َوأَنَا أُ ِري ُد إِطَالَتَهَا‪ ،‬فَأ َ ْس َم ُع بُ َكا َء َّ‬
‫الص ‪o‬بِ ِّي فَ‪oo‬أَتَ َج َّو ُز فِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِنِّي أَل َ ْد ُخ ُل فِي ال َّ‬
‫ي َ‬ ‫أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫صاَل تِي ِم َّما أَ ْعلَ ُم ِم ْن ِش َّد ِة َوجْ ِد أُ ِّم ِه ِم ْن بُ َكائِ ِه"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪oo‬ے یزید بن زریع نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے س‪oo‬عید بن ابی‬
‫عروبہ نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کی‪oo‬ا کہ انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے ان س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں نماز شروع کر دیتا ہوں۔ ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز طویل ک‪oo‬روں‪ ،‬لیکن بچے‬
‫کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ ماں کے دل پ‪oo‬ر بچے کے رونے س‪oo‬ے‬
‫کیسی چوٹ پڑتی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪533‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪710 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫‪o‬ك‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َع ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعيد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صاَل ِة فَأ ُ ِري ُد إِطَالَتَهَا‪ ،‬فَأ َ ْس َم ُع بُ َكا َء ال َّ‬
‫صبِ ِّي فَأَتَ َج َّو ُز ِم َّما أَ ْعلَ ُم ِم ْن ِش‪َّ o‬د ِة َوجْ‪ِ o‬د‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِنِّي أَل َ ْد ُخ ُل فِي ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْثلَهُ‪.‬‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫أُ ِّم ِه ِم ْن بُ َكائِ ِه"‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬مو َسى‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبَ ُ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں محمد بن ابراہیم بن ع‪o‬دی نے س‪o‬عید بن ابی ع‪o‬روبہ کے واس‪o‬طہ س‪o‬ے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہوں نے قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‬
‫سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نم‪oo‬از کی نیت بان‪oo‬دھتا ہ‪oo‬وں‪ ،‬ارادہ یہ ہوت‪oo‬ا ہے کہ نم‪oo‬از ک‪oo‬و طویل‬
‫کروں گا‪ ،‬لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ میں اس درد کو سمجھتا ہوں جو بچے‬
‫موسی بن اسماعیل نے کہا ہم سے ابان بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم‬
‫ٰ‬ ‫کے رونے کی وجہ سے ماں کو ہو جاتا ہے۔ اور‬
‫سے قتادہ نے‪ ،‬کہا ہم سے انس نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یہی حدیث بیان کی۔‬

‫صلَّى ثُ َّم أَ َّم قَ ْو ًما‪:‬‬


‫اب إِ َذا َ‬
‫‪ -66‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نماز پڑھ کو دوسرے لوگوں کی امامت کرے‬
‫حدیث نمبر‪711 :‬‬
‫‪o‬ار‪، ‬‬ ‫‪o‬ان‪ ، ‬قَ ‪o‬ااَل ‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ِ o‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬ ‫ب‪َ   ، ‬وأَبُو النُّ ْع َم‪ِ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س ‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح‪oo‬رْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم يَأْتِي قَ ْو َمهُ فَيُ َ‬
‫صلِّي بِ ِه ْم"‪.‬‬ ‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان ُم َع ٌ‬
‫اذ يُ َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬جابِ ِر‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے حم‪oo‬اد بن زید نے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے ایوب س‪o‬ختیانی س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عم‪o‬رو بن دین‪o‬ار س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ج‪o‬ابر رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬معاذ رضی ہللا عنہ‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھتے پھر واپس آ کر اپنی قوم کو نماز پڑھاتے‬
‫تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪534‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اإل َم ِام‪:‬‬
‫ير ِ‬ ‫اب َمنْ أَ ْ‬
‫س َم َع النَّ َ‬
‫اس تَ ْكبِ َ‬ ‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬باب اس سے متعلق جو مقتدیوں کو امام کی تکبیر سنائے‬
‫حدیث نمبر‪712 :‬‬
‫ض َي‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َدا ُو َد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫ات فِي ِه أَتَ‪oo‬اهُ بِاَل ٌل يُو ِذنُ‪o‬هُ بِ َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ضهُ الَّ ِذي َم َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َر َ‬
‫ض النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪" :‬لَ َّما َم ِر َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ك يَ ْب ِكي فَاَل يَ ْق‪ِ o‬د ُر َعلَى ْالقِ‪َ o‬را َء ِة‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل‪ُ :‬م‪ o‬رُوا أَبَا‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن أَبَا بَ ْك ٍر َر ُج ٌل أَ ِس ٌ‬
‫يف إِ ْن يَقُ ْم َمقَا َم‪َ o‬‬ ‫صلِّ ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ُمرُوا أَبَا بَ ْك ٍر فَ ْليُ َ‬
‫صلَّى َو َخ َر َج‬ ‫ُف ُمرُوا أَبَا بَ ْك ٍر فَ ْليُ َ‬
‫صلِّ ‪ ،‬فَ َ‬ ‫احبُ يُوس َ‬ ‫ت‪ِ :‬م ْثلَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فِي الثَّالِثَ ِة أَ ِو الرَّابِ َع ِة إِنَّ ُك َّن َ‬
‫ص َو ِ‬ ‫صلِّ ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫بَ ْك ٍر فَ ْليُ َ‬
‫ض‪ ،‬فَلَ َّما َرآهُ أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر َذهَ َ‬
‫ب‬ ‫‪o‬ط بِ ِرجْ لَ ْي‪ِ o‬ه اأْل َرْ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم يُهَ‪oo‬ا َدى بَي َْن َر ُجلَي ِْن َك‪oo‬أَنِّي أَ ْنظُ‪ُ o‬ر إِلَ ْي‪ِ o‬ه يَ ُخ‪ُّ o‬‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم إِلَى َج ْنبِ ‪ِ o‬ه َوأَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‬ ‫صلِّ فَتَأ َ َّخ َر أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬وقَ َع َد النَّبِ ُّي َ‬ ‫يَتَأ َ َّخ ُر فَأ َ َشا َر إِلَ ْي ِه أَ ْن َ‬
‫ش‪. ‬‬‫اض ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫اس التَّ ْكبِي َر"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ُ  ‬م َح ِ‬ ‫يُ ْس ِم ُع النَّ َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن داؤد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے اعمش نے اب‪oo‬راہیم‬
‫نخعی سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اسود سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬آپ نے بتالیا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے مرض الوفات میں بالل رضی ہللا عنہ نماز کی اطالع دینے کے لیے حاضر خدمت ہوئے۔ آپ نے‬
‫فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں اگ‪oo‬ر آپ کی‬
‫جگہ کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وں گے ت‪oo‬و رو دیں گے اور ق‪oo‬رآت نہ ک‪oo‬ر س‪oo‬کیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ اب‪oo‬وبکر س‪oo‬ے کہ‪oo‬و وہ نم‪oo‬از‬
‫پڑھائیں۔ میں نے وہی عذر پھر دہرایا۔ پھر آپ نے تیس‪oo‬ری یا چ‪oo‬وتھی م‪oo‬رتبہ فرمایا کہ تم ل‪oo‬وگ ت‪oo‬و بالک‪oo‬ل ص‪oo‬واحب‬
‫یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ خیر ابوبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے نم‪oo‬از ش‪oo‬روع ک‪oo‬را دی۔ پھ‪oo‬ر‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬اپنا مزاج ذرا ہلکا پا کر)‪ ‬دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے باہر تشریف الئے۔ گویا میری‬
‫نظروں کے سامنے وہ منظر ہے کہ آپ کے قدم زمین پر نشان کر رہے تھے۔ ابوبکر آپ کو دیکھ ک‪oo‬ر پیچھے ہٹ‪oo‬نے‬
‫لگے۔ لیکن آپ نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ ابوبکر پیچھے ہٹ گئے اور نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ان کے بازو میں بیٹھے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی تکب‪oo‬یر س‪o‬نا رہے‬
‫تھے۔ عبدہللا بن داؤد کے ساتھ اس حدیث کو محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪535‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اس بِا ْل َمأْ ُم ِ‬


‫وم‪:‬‬ ‫اب ال َّر ُج ُل يَأْتَ ُّم ِبا ِإل َم ِام َويَأْتَ ُّم النَّ ُ‬
‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص امام کی اقتداء کرے اور لوگ اس کی اقتداء کریں ( تو کیسا ہے ؟ )‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ا ْئتَ ُّموا بِي َو ْليَأْتَ َّم بِ ُك ْم َم ْن بَ ْع َد ُك ْم‪.‬‬
‫َوي ُْذ َك ُر َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مروی ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬پہلی ص‪oo‬ف وال‪oo‬وں س‪oo‬ے)‪ ‬فرمایا تم‬
‫میری پیروی کرو اور تمہارے پیچھے جو لوگ ہیں وہ تمہاری پیروی کریں۔‬

‫حدیث نمبر‪713 :‬‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس‪َ o‬و ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ت‪:‬‬‫اس‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬مرُوا أَبَا بَ ْك ٍر أَ ْن يُ َ‬
‫صلِّ َي بِالنَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجا َء بِاَل ٌل يُو ِذنُهُ بِال َّ‬
‫"لَ َّما ثَقُ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت ُع َم‪َ o‬ر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬م‪ o‬رُوا أَبَا‬
‫اس فَلَ‪oْ o‬و أَ َم‪oo‬رْ َ‬ ‫يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أَبَا بَ ْك ٍر َر ُج ٌل أَ ِس ٌ‬
‫يف َوإِنَّهُ َمتَى َما يَقُ ْم َمقَا َم َ‬
‫ك اَل يُ ْس ِم ُع النَّ َ‬
‫‪o‬ر َر ُج‪ٌ o‬ل أَ ِس‪ٌ o‬‬
‫يف َوإِنَّهُ َمتَى يَقُ ْم َمقَا َم‪َ o‬‬
‫ك اَل ي ُْس‪ِ o‬م ُع النَّ َ‬
‫اس فَلَ‪oْ o‬و‬ ‫صةَ‪ :‬قُ‪oo‬ولِي لَ‪o‬هُ إِ َّن أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫اس‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت لِ َح ْف َ‬ ‫صلِّي بِالنَّ ِ‬
‫بَ ْك ٍر يُ َ‬
‫اس‪ ،‬فَلَ َّما َد َخ‪َ o‬ل فِي َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة َو َج‪َ o‬د‬ ‫‪o‬ر أَ ْن ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ َي بِالنَّ ِ‬ ‫ف ُم‪ o‬رُوا أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫ُوس‪َ o‬‬
‫احبُ ي ُ‬ ‫ص‪َ o‬و ِ‬‫ت ُع َم َر‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِنَّ ُك َّن أَل َ ْنتُ َّن َ‬ ‫أَ َمرْ َ‬
‫ض َحتَّى َد َخ‪َ o‬ل‬ ‫ان فِي اأْل َرْ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي نَ ْف ِس ‪ِ o‬ه ِخفَّةً‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم يُهَ‪oo‬ا َدى بَي َْن َر ُجلَي ِْن َو ِرجْ اَل هُ يَ ُخطَّ ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب أَبُو بَ ْك ٍر يَتَأ َ َّخ ُر فَأ َ ْو َمأ َ إِلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَ َج‪oo‬ا َء َر ُس ‪o‬و ُل‬ ‫ْال َمس ِْج َد‪ ،‬فَلَ َّما َس ِم َع أَبُو بَ ْك ٍر ِح َّسهُ َذهَ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫‪o‬ان َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُص‪o‬لِّي قَائِ ًما َو َك‪َ o‬‬ ‫ان أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر ي َ‬ ‫ار أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحتَّى َجلَ َ‬
‫س َع ْن يَ َس ِ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬اَل ِة أَبِي بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوالنَّاسُ ُم ْقتَ ُد َ‬
‫ون بِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلِّي قَا ِعدًا يَ ْقتَ ِدي أَبُو بَ ْك ٍر بِ َ‬
‫صاَل ِة َرس ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ"‪.‬‬‫َر ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابومعاویہ محمد بن حازم نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اعمش‬
‫کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابراہیم نخعی سے‪ ،‬انہوں نے اسود سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے۔‬
‫آپ نے بتالیا کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لمزیادہ بیم‪oo‬ار ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے تھے ت‪oo‬و بالل رض‪oo‬ی ہللا عنہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو نماز کی خبر دینے آئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہ‪oo‬و۔ میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪536‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نے کہ‪oo‬ا کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! اب‪oo‬وبکر ایک ن‪oo‬رم دل آدمی ہیں اور جب بھی وہ آپ کی جگہ کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وں گے لوگ‪oo‬وں‬
‫کو‪( ‬شدت گریہ کی وجہ سے)‪ ‬آواز نہیں سنا سکیں گے۔ اس لیے اگر عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬تے ت‪oo‬و بہ‪oo‬تر تھ‪oo‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے ل‪oo‬یے کہ‪oo‬و۔ پھ‪oo‬ر میں نے حفص‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں اور اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے ت‪oo‬و لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و اپ‪o‬نی آواز نہیں س‪o‬نا‬
‫سکیں گے۔ اس لیے اگر عمر سے کہیں تو بہتر ہو گا۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم لوگ ص‪oo‬واحب‬
‫یوسف سے کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہ‪oo‬و کہ نم‪oo‬از پڑھائیں۔ جب اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نم‪oo‬از پڑھانے لگے ت‪oo‬و ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے مرض میں کچھ ہلکا پن محسوس فرمایا اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر کھڑے ہو‬
‫گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاؤں زمین پر نشان کر رہے تھے۔ اس طرح چل کر آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد‬
‫میں داخل ہوئے۔ جب ابوبکر نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی آہٹ پائی تو پیچھے ہٹنے لگے اس لیے رسول ہللا‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اشارہ سے روکا پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ابوبکر رضی ہللا عنہ کے بائیں طرف بیٹھ گئے‬
‫تو ابوبکر کھڑے ہ‪oo‬و ک‪oo‬ر نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے تھے۔ اور رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬بیٹھ ک‪oo‬ر۔ اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی ہللا عنہ کی اقتداء۔‬

‫ش َّك بِقَ ْو ِل النَّا ِ‬


‫س‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَأْ ُخ ُذ ِ‬
‫اإل َما ُم إِ َذا َ‬ ‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر امام کو شک ہو جائے تو کیا مقتدیوں کی بات پر عمل کر سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪714 :‬‬
‫ين‪، ‬‬ ‫ُّوب ب ِْن أَبِي تَ ِمي َم‪ o‬ةَ َّ‬
‫الس‪ْ o‬ختِيَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِس‪ِ o‬‬
‫ير َ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫‪o‬ك ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ِ o‬‬
‫صاَل ةُ أَ ْم‬
‫ت ال َّ‬ ‫ف ِم َن ْاثنَتَي ِْن‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ُذو ْاليَ َدي ِْن‪" :‬أَقَ ُ‬
‫ص َر ِ‬ ‫َع ْنأَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫ق ُذو ْاليَ َدي ِْن‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل النَّاسُ ‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ‬‫ص َد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َ‬ ‫يت يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫نَ ِس َ‬
‫ط َو َل"‪.‬‬‫صلَّى ْاثنَتَي ِْن أُ ْخ َريَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر فَ َس َج َد ِم ْث َل ُسجُو ِد ِه أَ ْو أَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے امام مالک بن انس سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ایوب بن ابی تمیمہ‬
‫سختیانی سے‪ ،‬انہوں نے محمد بن سیرین سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪537‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬ظہر کی نماز میں)‪ ‬دو رکعت پڑھ کر نماز ختم کر دی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ذوالیدین نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫یا رسول ہللا! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ اس پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬اور لوگوں کی ط‪o‬رف‬
‫دیکھ کر)‪ ‬پوچھا کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں! پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلماٹھے اور دوسری‬
‫دو رکعتیں بھی پڑھیں۔ پھر سالم پھیرا۔ پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا پہلے کی طرح یا اس سے کچھ لمبا سجدہ۔‬

‫حدیث نمبر‪715 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬
‫ص‪o‬لَّى النَّبِ ُّي‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد َسجْ َدتَي ِْن"‪.‬‬ ‫صلَّي َ‬
‫ْت َر ْك َعتَي ِْن فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬
‫الظ ْه َر َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَقِي َل‪َ " :‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے سعد بن ابراہیم سے بیان کیا‪ ،‬وہ ابوس‪oo‬لمہ بن‬
‫عب‪oo‬دالرحمٰ ن س‪oo‬ے‪ ،‬وہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‪( ‬ایک‬
‫مرتبہ)‪ ‬ظہر کی صرف دو ہی رکعتیں پڑھیں‪( ‬اور بھول سے سالم پھ‪oo‬یر دیا)‪ ‬پھ‪oo‬ر کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا کہ آپ نے ص‪oo‬رف دو ہی‬
‫رکعتیں پڑھی ہیں۔ پس آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر سالم پھیرا۔ پھر دو سجدے کئے۔‬

‫اب إِ َذا بَ َكى ا ِإل َما ُم فِي ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -70‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب امام نماز میں رو دے ( تو کیسا ہے ؟ )‬
‫وف يَ ْق َرأُ إِنَّ َما أَ ْش ُكو بَثِّي َوح ُْزنِي إِلَى هَّللا ِ‪.‬‬ ‫ْت نَ ِشي َج ُع َم َر َوأَنَا فِي ِ‬
‫آخ ِر الصُّ فُ ِ‬ ‫َوقَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َش َّدا ٍد‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫اور عبدہللا بن شداد رحمہ ہللا‪( ‬تابعی)‪ ‬نے بیان کیا کہ میں نے نماز میں عمر رضی ہللا عنہ کے رونے کی آواز س‪oo‬نی‬
‫حاالنکہ میں آخری صف میں تھا۔ آپ آیت شریفہ‪« ‬إنما أشكو بثي وحزني إلى هللا»‪ ‬پڑھ رہے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪538‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪716 :‬‬
‫ين‪" ،‬أَ َّن‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ o‬ام ب ِْن ُع‪oo‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬مالِ‪ُ o‬‬

‫ت إِ َّن أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬


‫‪o‬ر إِ َذا‬ ‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ‪ :‬قُ ْل ُ‬ ‫ض ِه‪ُ :‬مرُوا أَبَا بَ ْك ٍر يُ َ‬
‫صلِّي بِالنَّ ِ‬
‫اس‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل فِي َم َر ِ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ‬
‫اس‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫‪o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ لِلنَّ ِ‬ ‫ُص‪o‬لِّ ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬م‪ o‬رُوا أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫اس ِم َن ْالبُ َكا ِء فَ ُمرْ ُع َم‪َ o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ك لَ ْم يُ ْس ِم ِع النَّ َ‬
‫قَا َم فِي َمقَا ِم َ‬
‫ت‬‫اس‪ ،‬فَفَ َعلَ ْ‬ ‫اس ِم َن ْالبُ َك‪oo‬ا ِء فَ ُم‪oo‬رْ ُع َم‪َ o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ُص‪o‬لِّ لِلنَّ ِ‬ ‫ك لَ ْم ي ُْس‪ِ o‬م ِع النَّ َ‬ ‫‪o‬ر إِ َذا قَ‪oo‬ا َم فِي َمقَا ِم‪َ o‬‬ ‫ص‪o‬ةَ‪ :‬قُ‪oo‬ولِي لَ‪o‬هُ إِ َّن أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫لِ َح ْف َ‬
‫‪o‬ر فَ ْلي َ‬
‫ُص‪ّ o‬ل لِلنَّ ِ‬
‫اس‪،‬‬ ‫ف‪ُ ،‬م‪ o‬رُوا أَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬ ‫ُوس‪َ o‬‬‫احبُ ي ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م‪ْ o‬ه إِنَّ ُك َّن أَل َ ْنتُ َّن َ‬
‫ص‪َ o‬و ِ‬ ‫صةُ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح ْف َ‬
‫يب ِم ْن ِك َخ ْيرًا"‪.‬‬
‫ص َ‬‫ت أِل ُ ِ‬ ‫ت َح ْف َ‬
‫صةُ لِ َعائِ َشةَ‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے ہشام بن عروہ سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے اپنے باپ سے‪ ،‬انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫مرض الوفات میں فرمایا کہ ابوبکر سے لوگوں کو نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا کہ‪oo‬تی ہیں کہ‬
‫میں نے عرض کی کہ ابوبکر اگر آپ کی جگہ کھ‪o‬ڑے ہ‪o‬وئے ت‪o‬و رونے کی وجہ س‪o‬ے لوگ‪o‬وں ک‪oo‬و اپ‪o‬نی آواز نہ س‪o‬نا‬
‫سکیں گے۔ اس لیے آپ عمر رضی ہللا عنہ سے فرمائیے کہ وہ نماز پڑھائیں۔ آپ نے پھر فرمایا کہ نہیں اب‪oo‬وبکر ہی‬
‫سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ عائشہ رضی ہللا عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حفصہ رضی ہللا عنہا س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫تم بھی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کرو کہ اگر ابوبکر آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو آپ ک‪oo‬و یاد ک‪oo‬ر‬
‫کے گریہ و زاری کی وجہ سے لوگوں کو قرآن نہ سنا س‪oo‬کیں گے۔ اس ل‪oo‬یے عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬ئے کہ وہ‬
‫نماز پڑھائیں۔ حفصہ رضی ہللا عنہا نے بھی کہہ دیا۔ اس پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ بس چپ رہ‪oo‬و‪،‬‬
‫تم لوگ صواحب یوسف سے کسی طرح کم نہیں ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ بع‪o‬د میں حفص‪o‬ہ رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہا نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہا۔ بھال مجھ کو تم سے کہیں بھالئی ہونی ہے۔‬

‫اإلقَا َم ِة َوبَ ْع َد َها‪:‬‬ ‫الصفُ ِ‬


‫وف ِع ْن َد ِ‬ ‫اب تَ ْ‬
‫س ِويَ ِة ُّ‬ ‫‪ -71‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تکبیر ہوتے وقت اور تکبیر کے بعد صفوں کا برابر کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪539‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪717 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد ِه َشا ُم ب ُْن َع ْب ِد ْال َملِ ِك‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن ُم‪َّ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬س‪o‬الِ َم ب َْن‬
‫صفُوفَ ُك ْم أَ ْو لَيُ َخ‪oo‬الِفَ َّن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَتُ َس ُّو َّن ُ‬
‫ير‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَبِي ْال َج ْع ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬النُّ ْع َم َ‬
‫ان ب َْن بَ ِش ٍ‬
‫هَّللا ُ بَي َْن ُوجُو ِه ُك ْم"‪o.‬‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ‬
‫سے عمرو بن مرہ نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے س‪oo‬الم بن ابوالجع‪oo‬د س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے‬
‫نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ نماز میں اپنی صفوں کو برابر کر‬
‫تعالی تمہارا منہ الٹ دے گا۔‬
‫ٰ‬ ‫لو‪ ،‬نہیں تو ہللا‬

‫حدیث نمبر‪718 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫س‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫يز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫وف فَإِنِّي أَ َرا ُك ْم َخ ْل َ‬
‫ف ظَه ِْري"‪.‬‬ ‫"أَقِي ُموا الصُّ فُ َ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے عب‪oo‬دالوارث نے عب‪oo‬دالعزیز بن ص‪oo‬ہیب س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس‬
‫رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ صفیں سیدھی کر لو۔ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے‬
‫سے دیکھ رہا ہوں۔‬

‫الصفُ ِ‬
‫وف‪:‬‬ ‫س ِع ْن َد تَ ْ‬
‫س ِويَ ِة ُّ‬ ‫اب إِ ْقبَ ِ‬
‫ال ا ِإل َم ِام َعلَى النَّا ِ‬ ‫‪ -72‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صفیں برابر کرتے وقت امام کا لوگوں کی طرف منہ کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪540‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪719 :‬‬
‫‪o‬رو‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬زائِ‪َ o‬دةُ ب ُْن قُ َدا َم‪ o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ o‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد اب ُْن أَبِي َر َجا ٍء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫اويَ‪o‬ةُ ب ُْن َع ْم‪ٍ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِ َوجْ ِه‪ِ o‬ه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَقِي ُم‪oo‬وا‬
‫صاَل ةُ فَأ َ ْقبَ َل َعلَ ْينَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫الطَّ ِوي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬
‫صفُوفَ ُك ْم َوتَ َراصُّ وا فَإِنِّي أَ َرا ُك ْم ِم ْن َو َرا ِء ظَه ِْري"‪.‬‬
‫ُ‬
‫ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حمید طویل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے انس بن مالک رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نماز کے لیے تکبیر کہی گ‪o‬ئی ت‪o‬و رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے اپن‪o‬ا منہ ہم‪oo‬اری‬
‫طرف کیا اور فرمایا کہ اپنی صفیں برابر کر لو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ۔ میں تم کو اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی‬
‫دیکھتا رہتا ہوں۔‬

‫صفِّ األَ َّو ِل‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -73‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صف اول ( کے ثواب کے بیان )‬
‫حدیث نمبر‪720 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س َم ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ون َو ْالهَ ِد ُم‪.‬‬
‫ُون َو ْال َم ْبطُ ُ‬
‫طع ُ‬‫ق َو ْال َم ْ‬
‫َو َسلَّ َم‪" :‬ال ُّشهَ َدا ُء ْال َغ ِر ُ‬
‫ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے امام مالک کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے سمی سے‪ ،‬انہوں نے ابوصالح‬
‫ذکوان سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ڈوبنے والے‪ ،‬پیٹ‬
‫کی بیماری میں مرنے والے‪ ،‬طاعون میں مرنے والے اور دب کر مرنے والے شہید ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪721 :‬‬

‫ْح أَل َتَ ْوهُ َما َولَ ْو َح ْب ًوا‪َ ،‬ولَ‪oْ o‬و يَ ْعلَ ُم‪َ o‬‬
‫‪o‬ون‬ ‫ْ‬ ‫ير اَل ْستَبَقُوا‪َ ،‬ولَ ْو يَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون َما فِي ال َعتَ َم ِة َوالصُّ ب ِ‬ ‫ون َما فِي التَّه ِْج ِ‬ ‫َوقَا َل‪َ :‬ولَ ْو يَ ْعلَ ُم َ‬
‫َما فِي الصَّفِّ ْال ُمقَ َّد ِم اَل ْستَهَ ُموا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪541‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فرمایا کہ‪ ‬اگر لوگ جان لیں جو ثواب نماز کے لیے جلدی آنے میں ہے تو ایک دوس‪oo‬رے س‪oo‬ے آگے ب‪oo‬ڑھیں اور اگ‪oo‬ر‬
‫عشاء اور صبح کی نماز کے ثواب کو جان لیں تو اس کے لیے ضرور آئیں۔ خواہ س‪oo‬رین کے ب‪oo‬ل آن‪oo‬ا پ‪oo‬ڑے اور اگ‪oo‬ر‬
‫پہلی صف کے ثواب کو جان لیں تو اس کے لیے قرعہ اندازی کریں۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب إِقَا َم ِة ال َّ‬


‫صفِّ ِمنْ تَ َم ِام ال َّ‬ ‫‪ -74‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صف برابر کرنا نماز کا پورا کرنا ہے‬
‫حدیث نمبر‪722 :‬‬
‫اق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬إِنَّ َما ُج ِع َل اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه فَاَل تَ ْختَلِفُوا‪َ o‬علَ ْي ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َر َك‪َ o‬ع فَ‪o‬ارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا قَ‪o‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬م َع‬ ‫َ‬
‫‪o‬ون‪َ ،‬وأَقِي ُم‪oo‬وا‬
‫وس‪o‬ا أَجْ َم ُع‪َ o‬‬
‫ص‪o‬لُّوا ُجلُ ً‬ ‫ك ْال َح ْم ُد‪َ ،‬وإِ َذا َس َج َد فَا ْس ُج ُدوا‪َ ،‬وإِ َذا َ‬
‫صلَّى َجالِ ًس‪o‬ا فَ َ‬ ‫هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ فَقُولُوا‪َ o:‬ربَّنَا لَ َ‬
‫صاَل ِة فَإ ِ َّن إِقَا َمةَ الصَّفِّ ِم ْن ُحس ِْن ال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫الص َّ‬
‫َّف فِي ال َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو عبدالرزاق نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں‬
‫معمر نے ہمام بن منبہ کے واسطہ سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ امام اس لیے ہوتا ہے تاکہ اس کی پیروی کی جائے‪ ،‬اس لیے تم اس سے اختالف نہ کرو۔ جب وہ‬
‫رکوع کرے تو تم بھی رک‪o‬وع ک‪o‬رو اور جب وہ‪« ‬س‪o‬مع هللا لمن حم‪o‬ده»‪ ‬کہے ت‪o‬و تم‪« ‬ربنا لك الحم‪o‬د»‪ ‬کہ‪o‬و اور جب وہ‬
‫سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو اور نم‪oo‬از میں ص‪oo‬فیں‬
‫برابر رکھو‪ ،‬کیونکہ نماز کا حسن صفوں کے برابر رکھنے میں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪723 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬
‫"س‪ُّ o‬ووا‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫صفُوفَ ُك ْم فَإ ِ َّن تَس ِْويَةَ الصُّ فُ ِ‬
‫وف ِم ْن إِقَا َم ِة ال َّ‬ ‫ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪542‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ش‪oo‬عبہ نے قت‪oo‬ادہ کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫انس رضی ہللا عنہ سے کہنبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ص‪o‬فیں براب‪oo‬ر رکھ‪o‬و کی‪o‬ونکہ ص‪oo‬فوں ک‪o‬ا براب‪o‬ر‬
‫رکھنا نماز کے قائم کرنے میں داخل ہے۔‬

‫وف‪:‬‬ ‫اب إِ ْث ِم َمنْ لَ ْم يُتِ َّم ُّ‬


‫الصفُ َ‬ ‫‪ -75‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ صفیں پوری نہ کرنے والوں کا گناہ‬
‫حدیث نمبر‪724 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن أَ َس ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬الفَضْ ُل ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن ُعبَ ْي‪ٍ o‬د الطَّائِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ب َُش‪o‬ي ِْر ب ِْن يَ َس ‪ٍ o‬‬
‫ار‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ‬أَنَّهُ قَ ِد َم ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪َ " :‬ما أَ ْن َك‪o‬رْ َ‬
‫ت ِمنَّا ُم ْن‪ُ o‬ذ يَ ْ‪o‬و ِم َع ِه‪ْ o‬د َ‬ ‫اريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫وف"‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬ع ْقبَةُ ب ُْن ُعبَيْ‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ب َُش‪o‬ي ِْر ب ِْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫ار‪ ‬قَ‪ِ o‬د َم‬ ‫ت َش ْيئًا‪ ،‬إِاَّل أَنَّ ُك ْم اَل تُقِي ُم َ‬
‫ون الصُّ فُ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما أَ ْن َكرْ ُ‬
‫َعلَ ْينَا أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك ْال َم ِدينَةَ بِهَ َذا‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے س‪oo‬عید‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے فضل بن‬
‫بن عبی‪oo‬د ط‪oo‬ائی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا بش‪oo‬یر بن یس‪oo‬ار انص‪oo‬اری س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ ‪ ‬جب‬
‫وہ‪( ‬بصرہ سے)‪ ‬مدینہ آئے‪ ،‬تو آپ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہ‪o‬د مب‪oo‬ارک اور ہم‪oo‬ارے اس‬
‫دور میں آپ نے کیا فرق پایا۔ فرمایا کہ اور تو کوئی ب‪o‬ات نہیں ص‪o‬رف ل‪o‬وگ ص‪o‬فیں براب‪o‬ر نہیں ک‪o‬رتے۔ اور عقبہ بن‬
‫عبید نے بشیر بن یسار سے یوں روایت کیا کہ انس رضی ہللا عنہ ہمارے پاس م‪oo‬دینہ تش‪oo‬ریف الئے۔ پھ‪oo‬ر یہی ح‪oo‬دیث‬
‫بیان کی۔‬

‫ب َوا ْلقَ َد ِم بِا ْلقَ َد ِم فِي ال َّ‬


‫صفِّ ‪:‬‬ ‫ب ِبا ْل َم ْن ِك ِ‬
‫اق ا ْل َم ْن ِك ِ‬
‫اب إِ ْل َز ِ‬
‫‪ -76‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صف میں کندھے سے کندھا اور قدم سے قدم مال کر کھڑے ہونا‬
‫احبِ ِه‪.‬‬
‫ص ِ‬‫ب َ‬ ‫ْت ال َّر ُج َل ِمنَّا ي ُْل ِز ُ‬
‫ق َك ْعبَهُ بِ َك ْع ِ‬ ‫ير‪َ :‬رأَي ُ‬ ‫َوقَا َل النُّ ْع َم ُ‬
‫ان ب ُْن بَ ِش ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪543‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور نعمان بن بشیر صحابی نے کہا کہ میں نے دیکھا‪( ‬صف میں)‪ ‬ایک آدمی ہم میں سے اپنا ٹخنہ اپ‪oo‬نے ق‪oo‬ریب والے‬
‫دوسرے آدمی کے ٹخنہ سے مال کر کھڑا ہوتا۔‬

‫حدیث نمبر‪725 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَقِي ُم‪oo‬وا‬‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َخالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫احبِ ِه َوقَ َد َمهُ بِقَ َد ِم ِه"‪.‬‬
‫ص ِ‬‫ب َ‬ ‫ان أَ َح ُدنَا ي ُْل ِز ُ‬
‫ق َم ْن ِكبَهُ بِ َم ْن ِك ِ‬ ‫صفُوفَ ُك ْم فَإِنِّي أَ َرا ُك ْم ِم ْن َو َرا ِء ظَه ِْري‪َ ،‬و َك َ‬
‫ُ‬
‫ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے حمید سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ سے‪ ،‬انہوں نے نبی اکرم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ص‪oo‬فیں براب‪oo‬ر ک‪oo‬ر ل‪oo‬و۔‬
‫میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں اور ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ‪( ‬صف میں)‪ ‬اپنا کن‪oo‬دھا اپ‪oo‬نے‬
‫ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم‪( ‬پاؤں)‪ ‬اس کے قدم‪( ‬پاؤں)‪ ‬سے مال دیتا تھا۔‬

‫اإل َما ُم َخ ْلفَهُ إِلَى يَ ِمينِ ِه‪ ،‬تَ َّمتْ َ‬


‫صالَتُهُ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قَا َم ال َّر ُج ُل عَنْ يَ َ‬
‫سا ِر ا ِإل َم ِام‪َ ،‬و َح َّولَهُ ِ‬ ‫‪ -77‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص امام کے بائیں طرف کھڑا ہو اور امام اپنے پیچھے سے اسے دائیں طرف‬
‫کر دے تو نماز ہو جائے گی‬
‫حدیث نمبر‪726 :‬‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫‪oo‬ولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫‪oo‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ oo‬ر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م ْ‬ ‫‪oo‬رو ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ‪oo‬ةُ ب ُْن َس‪ِ oo‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬دا ُو ُد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬
‫ار ِه فَأ َ َخ َذ َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ‬
‫ت َع ْن يَ َس ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َ‬
‫ات لَ ْيلَ ٍة‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬ ‫ْت َم َع النَّبِ ِّي َ‬‫صلَّي ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬ ‫َّاس َر ِ‬‫َعب ٍ‬
‫ص ‪o‬لَّى َولَ ْم‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم بِ َر ْأ ِس ‪o‬ي ِم ْن َو َرائِي فَ َج َعلَنِي َع ْن يَ ِمينِ ‪ِ o‬ه فَ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى َو َرقَ ‪َ o‬د‪ ،‬فَ َج‪oo‬ا َءهُ ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن فَقَ‪oo‬ا َم َو َ‬ ‫َ‬
‫يَتَ َوضَّأْ"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے داؤد بن عبدالرحمٰ ن نے عمرو بن دینار سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما کے غالم کریب سے انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬ایک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪544‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫رات میں نے نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لمکے س‪oo‬اتھ‪( ‬آپ کے گھ‪oo‬ر میں تہج‪oo‬د کی)‪ ‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی۔ میں آپ کے ب‪oo‬ائیں‬
‫طرف کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پیچھے سے میرا سر پکڑ ک‪oo‬ر مجھے اپ‪oo‬نے دائیں ط‪oo‬رف ک‪oo‬ر‬
‫دیا۔ پھر نماز پڑھی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سو گئے جب مؤذن‪( ‬نماز کی اطالع دینے)‪ ‬آیا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔‬

‫صفًّا‪:‬‬
‫اب ا ْل َم ْرأَةُ َو ْح َد َها تَ ُكونُ َ‬
‫‪ -78‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عورت اکیلی ایک صف کا حکم رکھتی ہے‬
‫حدیث نمبر‪727 :‬‬
‫ْت أَنَا َويَتِي ٌم فِي بَ ْيتِنَا‬
‫"ص‪o‬لَّي ُ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأُ ِّمي أُ ُّم ُسلَي ٍْم َخ ْلفَنَا"‪.‬‬ ‫َخ ْل َ‬
‫ف النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان بن عیینہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ اس‪ٰ o‬‬
‫‪o‬حق بن عب‪oo‬دہللا بن ابی طلحہ‬
‫س‪oo‬ے وہ انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے انہ‪oo‬وں نے بتالیا کہ‪ ‬میں نے اور ایک یتیم ل‪oo‬ڑکے‪( ‬ض‪oo‬میرہ بن ابی‬
‫ضمیرہ)‪ ‬نے جو ہمارے گھر میں موجود تھا‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نماز پ‪oo‬ڑھی اور م‪oo‬یری وال‪oo‬دہ‬
‫ام سلیم ہمارے پیچھے تھیں۔‬

‫اإل َم ِام‪:‬‬ ‫اب َم ْي َمنَ ِة ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد َو ِ‬ ‫‪ -79‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد اور امام کی داہنی جانب کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪728 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫اص‪ٌ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َّ  ‬‬
‫الش‪ْ o‬عبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت ب ُْن يَ ِزي‪َ o‬د‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬ثَ‪oo‬ابِ ُ‬
‫ض ‪ِ o‬دي َحتَّى أَقَ‪oo‬ا َمنِي َع ْن يَ ِمينِ ‪ِ o‬ه‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ َخ َذ بِيَ ِدي أَ ْو بِ َع ُ‬ ‫ت لَ ْيلَةً أُ َ‬
‫صلِّي َع ْن يَ َس ِ‬
‫ار النَّبِ ِّي َ‬ ‫"قُ ْم ُ‬
‫بِيَ ِد ِه ِم ْن َو َرائِي"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪545‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ثابت بن یزید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عاص‪oo‬م اح‪oo‬ول نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عامر شعبی سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬میں ایک رات نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بائیں طرف‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے گھر میں)‪ ‬نماز‪( ‬تہجد)‪ ‬پڑھنے کے لیے کھڑا ہو گی‪oo‬ا۔ اس‬
‫لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے میرا سر یا بازو پکڑ کر مجھ کو اپنی دائیں ط‪oo‬رف کھ‪oo‬ڑا ک‪oo‬ر دیا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تھا کہ پیچھے سے گھوم آؤ۔‬

‫اإل َم ِام َوبَ ْي َن ا ْلقَ ْو ِم َحائِطٌ أَ ْو ُ‬


‫س ْت َرةٌ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َك َ‬
‫ان بَ ْي َن ِ‬ ‫‪ -80‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب امام اور مقتدیوں کے درمیان کوئی دیوار حائل ہو یا پردہ ہو ( تو کچھ قباحت نہیں )‬
‫ق أَ ْو ِج‪َ o‬دا ٌر‬ ‫ك َوبَ ْينَهُ نَ ْهرٌ‪َ ،‬وقَا َل أَبُو ِمجْ لَ ٍز‪ :‬يَأْتَ ُّم بِاإْل ِ َم ِام َوإِ ْن َك َ‬
‫ان بَ ْينَهُ َما طَ ِري ‪ٌ o‬‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن تُ َ‬
‫صلِّ َي َوبَ ْينَ َ‬
‫إِ َذا َس ِم َع تَ ْكبِي َر اإْل ِ َم ِام‪.‬‬
‫اور امام حسن بصری نے فرمایا کہ اگر امام کے اور تمہارے درمیان نہر ہو جب بھی نماز پڑھنے میں ک‪oo‬وئی ح‪oo‬رج‬
‫نہیں اور ابومجلز تابعی نے فرمایا کہ اگر امام اور مقتدی کے درمیان کوئی راستہ یا دیوار حائ‪oo‬ل ہ‪oo‬و جب بھی اقت‪oo‬داء‬
‫کر سکتا ہے بشرطیکہ امام کی تکبیر سن سکتا ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪729 :‬‬
‫اريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪َ o‬دةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬
‫ص النَّبِ ِّي‬‫ص ‪o‬يرٌ‪ ،‬فَ ‪َ o‬رأَى النَّاسُ َش ‪ْ o‬خ َ‬ ‫صلِّي ِم َن اللَّي ِْل فِي حُجْ َرتِ ِه َو ِج َدا ُر ْالحُجْ َر ِة قَ ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم اللَّ ْيلَ‪o‬ةَ الثَّانِيَ‪o‬ةَ فَقَ‪oo‬ا َم َم َع‪ o‬هُ أُنَ‪oo‬اسٌ‬ ‫صاَل تِ ِه فَأ َ ْ‬
‫ص‪o‬بَحُوا فَتَ َح‪َّ o‬دثُوا بِ‪َ o‬ذلِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َم أُنَاسٌ يُ َ‬
‫صلُّ َ‬
‫ون بِ َ‬ ‫َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَلَ ْم‬
‫س َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك َجلَ َ‬ ‫ك لَ ْيلَتَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثًا َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫ان بَ ْع‪َ o‬د َذلِ‪َ o‬‬ ‫صنَعُوا َذلِ َ‬
‫صاَل تِ ِه‪َ ،‬‬ ‫صلُّ َ‬
‫ون بِ َ‬ ‫يُ َ‬
‫صاَل ةُ اللَّي ِْل"‪.‬‬ ‫يت أَ ْن تُ ْكتَ َ‬
‫ب َعلَ ْي ُك ْم َ‬ ‫يَ ْخرُجْ فَلَ َّما أَصْ بَ َح َذ َك َر َذلِ َ‬
‫ك النَّاسُ فَقَا َل‪ :‬إِنِّي َخ ِش ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪546‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬یی بن س‪oo‬عید انص‪oo‬اری کے واس‪oo‬طہ‬


‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہ بن س‪oo‬لیمان نے یح‪ٰ o‬‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا س‪oo‬ے‪ ،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رات میں اپنے حجرہ‪ o‬کے اندر(تہجد کی)‪ ‬نماز پڑھتے تھے۔ حج‪oo‬رے کی دیواریں پس‪oo‬ت تھیں‬
‫اس لیے لوگوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھ لی‪oo‬ا اور کچھ ل‪oo‬وگ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی اقت‪oo‬داء میں‬
‫نماز کے لیے کھڑے ہ‪o‬و گ‪o‬ئے۔ ص‪o‬بح کے وقت لوگ‪o‬وں نے اس ک‪o‬ا ذک‪o‬ر دوس‪o‬روں س‪o‬ے کی‪o‬ا۔ پھ‪o‬ر جب دوس‪o‬ری رات‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے ت‪oo‬و کچھ ل‪oo‬وگ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی اقت‪oo‬داء میں اس رات بھی کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و‬
‫گئے۔ یہ صورت دو یا تین رات تک رہی۔ اس کے بعد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھ رہے اور نماز کے مقام پ‪oo‬ر‬
‫تشریف نہیں الئے۔ پھر صبح کے وقت لوگوں نے اس کا ذکر کیا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ میں ڈرا‬
‫کہ کہیں رات کی نماز‪( ‬تہجد)‪ ‬تم پر فرض نہ ہو جائے۔‪( ‬اس خیال سے میں نے یہاں کا آنا ناغہ کر دیا)۔‬

‫صالَ ِة اللَّ ْي ِل‪:‬‬


‫اب َ‬
‫‪ -81‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رات کی نماز‬
‫حدیث نمبر‪730 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َم ْقبُ‪ِ o‬‬
‫ْك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي فُ َدي ٍ‬
‫ْس‪o‬طُهُ بِالنَّهَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار‬ ‫ص‪o‬ي ٌر يَب ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان لَ‪o‬هُ َح ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّ ْوا َو َرا َءهُ"‪.‬‬ ‫َويَحْ تَ ِج ُرهُ بِاللَّي ِْل فَثَ َ‬
‫اب إِلَ ْي ِه نَاسٌ فَ َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محم‪oo‬د بن اس‪oo‬ماعیل بن ابی ف‪oo‬دیک نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫محمد بن عبدالرحمٰ ن بن ابی ذئب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬مق‪oo‬بری کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابوس‪oo‬لمہ بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس ایک چٹائی تھی۔ جس‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬دن میں بچھاتے تھے اور رات میں اس کا پردہ کر لیتے تھے۔ پھر چند ل‪o‬وگ آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے‬
‫پاس کھڑے ہوئے یا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرف جھکے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نم‪oo‬از پڑھنے‬
‫لگے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪547‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪731 :‬‬
‫ض‪ِ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ب ُْس‪ِ o‬ر‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى ب ُْن َح َّما ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم أَبِي النَّ ْ‬
‫ْت أَنَّهُ قَ‪oo‬ا َل‪ِ :‬م ْن‬ ‫ت‪" ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم اتَّ َخ‪َ o‬ذ حُجْ‪َ o‬رةً‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح ِس‪o‬ب ُ‬ ‫ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن ثَ‪oo‬ابِ ٍ‬
‫ص‪َ o‬حابِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما َعلِ َم بِ ِه ْم َج َع‪َ o‬ل يَ ْق ُع‪ُ o‬د فَ َخ‪َ o‬ر َج إِلَ ْي ِه ْم‪،‬‬ ‫صاَل تِ ِه نَاسٌ ِم ْن أَ ْ‬‫صلَّى بِ َ‬
‫صلَّى فِيهَا لَيَالِ َي فَ َ‬
‫ان فَ َ‬
‫ض َ‬ ‫ير فِي َر َم َ‬ ‫ص ٍ‬ ‫َح ِ‬
‫صاَل ةُ ْال َمرْ ِء فِي بَ ْيتِ‪ِ oo‬ه‬ ‫صاَل ِة َ‬ ‫ض َل ال َّ‬ ‫صلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِ ُك ْم‪ ،‬فَإ ِ َّن أَ ْف َ‬
‫صنِي ِع ُك ْم فَ َ‬ ‫ت الَّ ِذي َرأَي ُ‬
‫ْت ِم ْن َ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬قَ ْد َع َر ْف ُ‬
‫ْت‪ ‬أَبَا النَّ ْ‬
‫ض‪ِ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ب ُْس‪ٍ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫إِاَّل ْال َم ْكتُوبَةَ"‪ ،‬قَا َل‪َ  ‬عفَّ ُ‬
‫ان‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫وس‪o‬ى‪َ ، ‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َ‬
‫‪o‬ی بن عقبہ نے‬
‫عبداالعلی بن حماد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خال‪oo‬د نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا ہم س‪oo‬ے موس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ابوالنضر سالم سے‪ ،‬انہوں نے بسر بن سعید س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے زید بن ث‪oo‬ابت رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رمضان میں ایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ‪( ‬پردہ)‪ ‬بس‪oo‬ر بن س‪oo‬عید نے کہ‪oo‬ا میں س‪oo‬مجھتا ہ‪oo‬وں وہ‬
‫بورئیے کا تھا۔ آپ نے ک‪o‬ئی رات اس میں نم‪o‬از پ‪oo‬ڑھی۔ ص‪oo‬حابہ میں س‪o‬ے بعض حض‪oo‬رات نے ان رات‪oo‬وں میں آپ کی‬
‫اقتداء کی۔ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھ رہنا شروع کیا‪( ‬نماز موقوف رکھی)‪ ‬پھر برآمد ہوئے اور فرمایا‬
‫تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے‪ ،‬لیکن لوگو! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہ‪oo‬و کی‪oo‬ونکہ بہ‪oo‬تر نم‪oo‬از آدمی کی‬
‫وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو۔ مگر فرض نماز‪( ‬مسجد میں پڑھنی ض‪o‬روری ہے)‪ ‬اور عف‪o‬ان بن مس‪o‬لم نے کہ‪o‬ا کہ‬
‫‪o‬ی بن عقبہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ میں نے ابوالنض‪oo‬ر ابن ابی امیہ س‪oo‬ے‬
‫ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے موس‪ٰ o‬‬
‫سنا‪ ،‬وہ بسر بن سعید سے روایت کرتے تھے‪ ،‬وہ زید بن ثابت سے‪ ،‬وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫ب التَّ ْكبِي ِر َوا ْفتِت ِ‬


‫َاح ال َّ‬ ‫يجا ِ‬
‫اب إِ َ‬
‫‪ -82‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تکبیر کا واجب ہونا اور نماز کا شروع کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪548‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪732 :‬‬

‫اريُّ ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ‬ ‫‪o‬ك اأْل َ ْن َ‬


‫ص‪ِ o‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ‪ٍ o‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص‪o‬لَّى لَنَا يَ ْو َمئِ‪ٍ o‬ذ َ‬
‫ص‪o‬اَل ةً ِم َن‬ ‫ش ِش‪o‬قُّهُ اأْل َ ْي َم ُن‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَنَسٌ َر ِ‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ :‬فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ِك َ‬
‫ب فَ َر ًس‪o‬ا فَج ِ‬
‫ُح َ‬ ‫َ‬
‫ص ‪o‬لُّوا‬
‫ص ‪o‬لَّى قَائِ ًما فَ َ‬
‫صلَّ ْينَا َو َرا َءهُ قُعُودًا‪ ،‬ثُ َّم قَا َل لَ َّما َسلَّ َم‪" :‬إِنَّ َما ُج ِع َل اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ‪ِ o‬ه‪ ،‬فَ ‪o‬إ ِ َذا َ‬ ‫صلَ َوا ِ‬
‫ت َوهُ َو قَا ِع ٌد فَ َ‬ ‫ال َّ‬
‫اس‪ُ o‬ج ُدوا‪َ ،‬وإِ َذا قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬م َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم‪َ o‬دهُ فَقُولُ‪oo‬وا‪َ :‬ربَّنَا‬
‫قِيَا ًما‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع فَارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ َع فَارْ فَعُوا‪َ ،‬وإِ َذا َس‪َ o‬ج َد فَ ْ‬
‫ك ْال َح ْم ُد"‪.‬‬
‫َولَ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے یہ بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعیب نے زہری کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک انصاری رضی ہللا عنہ نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ایک‬
‫گھوڑے پر سوار ہوئے اور‪( ‬گر جانے کی وجہ س‪oo‬ے)آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے دائیں پہل‪oo‬و میں زخم آ گ‪oo‬ئے۔ انس‬
‫رضی ہللا عنہ نے بتالیا کہ اس دن ہمیں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ایک نم‪oo‬از پڑھائی‪ ،‬چ‪oo‬ونکہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬بیٹھے ہوئے تھے‪ ،‬اس لیے ہم نے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے بیٹھ کر نماز پ‪oo‬ڑھی۔ پھ‪oo‬ر س‪oo‬الم کے‬
‫بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس ل‪oo‬یے جب وہ کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و‬
‫کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬ائے‬
‫ت‪oo‬و تم بھی اٹھ‪oo‬اؤ اور جب وہ س‪oo‬جدہ ک‪oo‬رے ت‪oo‬و تم بھی ک‪oo‬رو اور جب وہ‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن حم‪oo‬ده»‪ ‬کہے ت‪oo‬و تم‪« ‬ربنا ولك‬
‫الحمد»‪ ‬کہو۔‬

‫حدیث نمبر‪733 :‬‬

‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬خ َّر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ف فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنَّ َما اإْل ِ َم‪oo‬ا ُم أَ ْو إِنَّ َما ُج ِع‪َ o‬ل‬ ‫صلَّ ْينَا َم َعهُ قُ ُع‪oo‬ودًا‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص‪َ o‬ر َ‬ ‫صلَّى لَنَا قَا ِعدًا فَ َ‬
‫ش فَ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن فَ َر ٍ‬
‫س فَج ِ‬
‫ُح َ‬
‫اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َكبَّ َر فَ َكبِّرُوا‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع فَارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ َع فَارْ فَعُوا‪َ ،‬وإِ َذا قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬م َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم‪َ o‬دهُ فَقُولُ‪oo‬وا‪:‬‬
‫ك ْال َح ْم ُد‪َ ،‬وإِ َذا َس َج َد فَا ْس ُج ُدوا"‪o.‬‬
‫َربَّنَا لَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪549‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪o‬ے لیث بن س‪o‬عد نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ابن ش‪o‬ہاب زہ‪o‬ری‬
‫س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬گھوڑے سے گر گئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬زخمی ہو گئے‪ ،‬اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیٹھ ک‪oo‬ر‬
‫نماز پڑھی اور ہم نے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اقتداء میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔ پھر نماز پ‪oo‬ڑھ ک‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکب‪oo‬یر‬
‫کہ‪oo‬و۔ جب وہ رک‪oo‬وع ک‪oo‬رے ت‪oo‬و تم بھی رک‪oo‬وع ک‪oo‬رو۔ جب وہ س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬ائے ت‪oo‬و تم بھی اٹھ‪oo‬اؤ اور جب وہ ‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن‬
‫حمده»‪ ‬کہے تو تم‪« ‬ربنا لك الحمد»‪ ‬اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪734 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِنَّ َما ُج ِع َل اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َكبَّ َر فَ َكبِّرُوا‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع فَ‪oo‬ارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬م َع هَّللا ُ لِ َم ْن‬
‫َ‬
‫صلُّوا ُجلُوسًا أَجْ َمع َ‬
‫ُون"‪.‬‬ ‫ك ْال َح ْم ُد‪َ ،‬وإِ َذا َس َج َد فَا ْس ُج ُدوا‪َ ،‬وإِ َذا َ‬
‫صلَّى َجالِسًا فَ َ‬ ‫َح ِم َدهُ فَقُولُوا‪َ o‬ربَّنَا َولَ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ابوالزن‪oo‬اد نے مجھ س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا اعرج کے واسطہ سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے‪ ،‬اس لیے جب وہ تکب‪oo‬یر کہے ت‪oo‬و تم بھی تکب‪oo‬یر کہ‪oo‬و۔‬
‫جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن حم‪oo‬ده»‪ ‬کہے ت‪oo‬و تم‪« ‬ربنا ولك الحم‪oo‬د»‪ ‬اور جب‬
‫وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔‬

‫كتاب األذان (صفة الصلوة)‬


‫کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں‬
‫س َوا ًء‪:‬‬ ‫اب َر ْف ِع ا ْليَ َد ْي ِن فِي التَّ ْكبِي َر ِة األُولَى َم َع ا ِال ْفتِت ِ‬
‫َاح َ‬ ‫‪ -83‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪550‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬تکبیر تحریمہ میں نماز شروع کرتے ہی برابر دونوں ہاتھوں کا ( کندھوں یا کانوں تک )‬
‫اٹھانا‬
‫حدیث نمبر‪735 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪" ، ‬أَ َّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ْ‬ ‫‪o‬ذ َو َم ْن ِكبَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬إِ َذا ا ْفتَتَ َح َّ‬‫ان يَرْ فَ‪ُ o‬ع يَ َد ْي‪ِ o‬ه َح‪ْ o‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫‪o‬وع َوإِ َذا َرفَ‪َ o‬ع َرأ َس‪o‬هُ ِم َن الرُّ ُك‪ِ o‬‬
‫‪o‬وع‬ ‫الص‪o‬اَل ةَ َوإِ َذا َكبَّ َر لِلرُّ ُك‪ِ o‬‬
‫ك فِي ال ُّسجُو ِد"‪.‬‬ ‫ك ْال َح ْم ُد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان اَل يَ ْف َع ُل َذلِ َ‬ ‫ك أَ ْيضًا‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ َربَّنَا َولَ َ‬ ‫َرفَ َعهُ َما‪َ ،‬ك َذلِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے امام مالک سے‪ ،‬انہوں نے ابن ش‪o‬ہاب زہ‪o‬ری س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫س‪oo‬الم بن عب‪oo‬دہللا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ‪( ‬عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا)‪ ‬س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نماز شروع کرتے وقت اپنے دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھوں ک‪oo‬و کن‪o‬دھوں ت‪oo‬ک اٹھ‪oo‬اتے‪ ،‬اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح جب رک‪oo‬وع کے ل‪o‬یے‪« ‬هللا‬
‫اكبر»‪ ‬کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو دونوں ہاتھ بھی اٹھاتے‪( ‬رفع یدین ک‪oo‬رتے)‪ ‬اور رک‪oo‬وع س‪oo‬ے س‪oo‬ر‬
‫مبارک اٹھاتے ہوئے‪« ‬سمع هللا لمن حمده‪ ،‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬کہتے تھے۔ سجدہ میں جاتے وقت رفع یدین نہیں ک‪o‬رتے‬
‫تھے۔‬

‫اب َر ْف ِع ا ْليَ َد ْي ِن إِ َذا َكبَّ َر َوإِ َذا َر َك َع َوإِ َذا َرفَ َع‪:‬‬
‫‪ -84‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رفع یدین تکبیر تحریمہ کے وقت ‪ ،‬رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت کرنا‬
‫( سنت ہے )‬
‫حدیث نمبر‪736 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬س ‪o‬الِ ُم ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا قَا َم فِي َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة َرفَ‪َ o‬ع يَ َد ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬ ‫َع ْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫وع َويَقُولُ‪َ :‬س ِم َع‬ ‫ْ‬ ‫وع‪َ ،‬ويَ ْف َع ُل َذلِ َ‬ ‫َحتَّى يَ ُكونَا َح ْذ َو َم ْن ِكبَ ْي ِه‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان يَ ْف َع ُل َذلِ َ‬
‫ك إِ َذا َرفَ َع َرأ َسهُ ِم َن الرُّ ُك ِ‬ ‫ين يُ َكبِّ ُر لِلرُّ ُك ِ‬
‫ك ِح َ‬
‫ك فِي ال ُّسجُو ِد"‪.‬‬ ‫هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ‪َ ،‬واَل يَ ْف َع ُل َذلِ َ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم کو یونس بن یزید ایلی نے‬
‫زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪551‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫عنہما سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا کہ‪ ‬جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کے وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رفع یدین کی‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے دونوں ہاتھ اس وقت مونڈھوں‪( ‬کندھوں)‪ ‬تک اٹھے اور اسی طرح جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رک‪oo‬وع‬
‫کے ل‪oo‬یے تکب‪oo‬یر کہ‪oo‬تے اس وقت بھی‪( ‬رف‪oo‬ع یدین)‪ ‬ک‪oo‬رتے۔ اس وقت آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کہ‪oo‬تے‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن‬
‫حمده»البتہ سجدہ میں آپ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪737 :‬‬

‫اس‪ِ oo‬ط ُّي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ُ oo‬د ب ُْن َعبْ‪ِ oo‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ‪ٍ oo‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪oo‬ةَ‪" ، ‬أَنَّهُ َرأَى‪َ  ‬مالِ‪َ oo‬‬
‫ك ب َْن‬ ‫ق ْال َو ِ‬‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ oo‬حا ُ‬
‫ْ‬ ‫َ َ‬ ‫ْال ُح َوي ِْرثِإ ِ َذا َ‬
‫صلَّى َكبَّ َر َو َرفَ َع يَ َد ْي ِه‪َ ،‬وإِ َذا أ َرا َد أ ْن يَرْ َك َع َرفَ َع يَ َد ْي ِه‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ َع َرأ َسهُ ِم َن الرُّ ُك ِ‬
‫وع َرفَ‪َ o‬ع يَ َد ْي‪ِ o‬ه‪َ ،‬و َح‪َّ o‬د َ‬
‫ث‬
‫صنَ َع هَ َك َذا"‪.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا طحان نے بیان کیا خالد حذاء سے‪ ،‬انہوں‬
‫نے ابوقالبہ سے کہ انہوں نے مالک بن حویرث صحابی کو دیکھا کہ‪ ‬جب وہ نماز ش‪oo‬روع ک‪o‬رتے ت‪o‬و تکب‪o‬یر تح‪oo‬ریمہ‬
‫کے ساتھ رفع یدین کرتے‪ ،‬پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھ‪oo‬اتے‬
‫تب بھی کرتے اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔‬

‫اب إِلَى أَ ْي َن يَ ْرفَ ُع يَ َد ْي ِه‪:‬‬


‫‪ -85‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہاتھوں کو کہاں تک اٹھانا چاہئے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح ْذ َو َم ْن ِكبَ ْي ِه‪.‬‬
‫َوقَا َل أَبُو ُح َم ْي ٍد فِي أَصْ َحابِ ِه‪َ :‬رفَ َع النَّبِ ُّي َ‬
‫اور ابو حمید ساعدی رضی ہللا عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہ‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اپ‪oo‬نے دون‪oo‬وں‬
‫ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪552‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪738 :‬‬
‫‪oo‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س‪oo‬الِ ُم ب ُْن َعبْ‪ِ oo‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ّن‪َ  ‬عبْ‪َ oo‬د هَّللا ِ ب َْن‬ ‫‪oo‬ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ oo‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْفتَتَ َح التَّ ْكبِي َر فِي ال َّ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَ َرفَ ‪َ o‬ع يَ َد ْي ‪ِ o‬ه ِح َ‬
‫ين يُ َكبِّ ُر‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫وع فَ َع َل ِم ْثلَهُ‪َ ،‬وإِ َذا قَا َل َس ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ فَ َع‪َ o‬ل ِم ْثلَ ‪o‬هُ َوقَ‪oo‬ا َل َربَّنَا َولَ ‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫ْ‬
‫َحتَّى يَجْ َعلَهُ َما َحذ َو َم ْن ِكبَ ْي ِه‪َ ،‬وإِ َذا َكبَّ َر لِلرُّ ُك ِ‬
‫ين يَرْ فَ ُع َر ْأ َسهُ ِم َن ال ُّسجُو ِد"‪.‬‬‫ين يَ ْس ُج ُد َواَل ِح َ‬ ‫ك ِح َ‬ ‫ْال َح ْم ُد‪َ ،‬واَل يَ ْف َع ُل َذلِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫مجھے سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ عبدہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو دیکھا کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز تکبیر تحریمہ س‪oo‬ے ش‪oo‬روع ک‪oo‬رتے اور تکب‪oo‬یر‬
‫کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھا کر لے جاتے اور جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے تب بھی اسی‬
‫طرح کرتے اور جب‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن حم‪oo‬ده»‪ ‬کہ‪oo‬تے تب بھی اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح ک‪oo‬رتے اور‪« ‬ربنا ولك الحم‪oo‬د»کہ‪oo‬تے۔ س‪oo‬جدہ‬
‫کرتے وقت یا سجدے سے سر اٹھاتے وقت اس طرح رفع یدین نہیں کرتے تھے۔‬

‫اب َر ْف ِع ا ْليَ َد ْي ِن إِ َذا قَا َم ِم َن ال َّر ْك َعتَ ْي ِن‪:‬‬


‫‪ -86‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬چار رکعت نماز میں ) قعدہ ٰ‬
‫اولی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا‬
‫حدیث نمبر‪739 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪" ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ك َ‬
‫ان إِ َذا َد َخ َل فِي ال َّ‬
‫صاَل ِة‬
‫َكبَّ َر َو َرفَ َع يَ َد ْي ِه‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع َرفَ َع يَ َد ْي ِه‪َ ،‬وإِ َذا قَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ َرفَ َع يَ َد ْي ِه‪َ ،‬وإِ َذا قَا َم ِم َن ال َّر ْك َعتَي ِْن َرفَ َع يَ َد ْي ‪ِ o‬ه"‪،‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬ر َواهُ‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ك اب ُْن ُع َم َر إِلَى نَبِ ِّي هَّللا ِ َ‬‫َو َرفَ َع َذلِ َ‬
‫صرًا‪.‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ   ، ‬و ُمو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪ُ  ‬م ْختَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َر َواهُ‪ ‬اب ُْن طَ ْه َم َ‬
‫ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫عب‪o‬داالعلی بن عب‪o‬داالعلی نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے عبی‪o‬دہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش بن ولید نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے‬
‫عمری نے نافع سے بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جب نم‪oo‬از میں داخ‪oo‬ل ہ‪oo‬وتے ت‪oo‬و پہلے تکب‪oo‬یر تح‪oo‬ریمہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪553‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی ط‪oo‬رح جب وہ رک‪oo‬وع ک‪oo‬رتے تب اور جب‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن حم‪oo‬ده»‪ ‬کہ‪oo‬تے تب‬
‫اولی سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ نے اس‬
‫بھی‪( ‬رفع یدین کرتے)‪  ‬دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب قعدہ ٰ‬
‫فعل کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تک پہنچایا۔‪( ‬کہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬اس‪oo‬ی ط‪o‬رح نم‪oo‬از پڑھا ک‪o‬رتے‬
‫تھے۔)‬

‫ض ِع ا ْليُ ْمنَى َعلَى ا ْليُ ْ‬


‫س َرى‪:‬‬ ‫اب َو ْ‬
‫‪ -87‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪740 :‬‬

‫ُون أَ ْن يَ َ‬
‫ض‪َ o‬ع‬ ‫ان النَّاسُ يُ‪oْ o‬ؤ َمر َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫از ٍم‪ :‬اَل ‪ ،‬أَ ْعلَ ُمهُ إِاَّل يَ ْن ِمي َذلِ َ‬
‫ك إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫صاَل ِة"‪ ،‬قَا َل أَبُو َح ِ‬
‫ال َّر ُج ُل ْاليَ َد ْاليُ ْمنَى َعلَى ِذ َرا ِع ِه ْاليُ ْس َرى فِي ال َّ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل إِ ْس َما ِعيلُ‪ :‬يُ ْن َمى َذلِ َ‬
‫ك َولَ ْم يَقُلْ يَ ْن ِمي‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک رحمہ ہللا سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابوح‪oo‬ازم بن دین‪oo‬ار س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫سہل بن س‪o‬عد رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے کہ‪ ‬لوگ‪o‬وں ک‪o‬و حکم دیا جات‪o‬ا تھ‪o‬ا کہ نم‪o‬از میں دایاں ہ‪o‬اتھ ب‪o‬ائیں کالئی پ‪o‬ر رکھیں‪،‬‬
‫ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ اسے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تک پہنچ‪oo‬اتے‬
‫تھے۔ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا کہ یہ بات نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تک پہنچائی جاتی تھی یوں نہیں کہ‪oo‬ا کہ‬
‫پہنچاتے تھے۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُخش ِ‬


‫ُوع فِي ال َّ‬ ‫‪ -88‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں خشوع کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪554‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪741 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس ‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ي ُر ُك‪oo‬و ُع ُك ْم َواَل ُخ ُش‪oo‬و ُع ُك ْم َوإِنِّي ألَ َرا ُك ْم َو َرا َء‬
‫َعلَيْ‪ِ oo‬ه َو َس‪oo‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬هَ‪oo‬لْ تَ‪َ oo‬ر ْو َن قِ ْبلَتِي‪ ،‬هَا هُنَا َوهَّللا ِ َما يَ ْخفَى َعلَ َّ‬
‫ظَه ِْري"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے ابوالزناد س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے اع‪oo‬رج س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‪ ،‬کی‪oo‬ا تم‬
‫سمجھتے ہو کہ میرا منہ ادھر‪( ‬قبلہ کی طرف)‪ ‬ہے۔ ہللا کی قسم تمہارا رکوع اور تمہارا خش‪oo‬وع مجھ س‪o‬ے کچھ چھپ‪oo‬ا‬
‫ہوا نہیں ہے‪ ،‬میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪742 :‬‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫ْت‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫‪o‬ري‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَقِي ُموا الرُّ ُكو َع َوال ُّسجُو َد فَ َوهَّللا ِ إِنِّي أَل َ َرا ُك ْم ِم ْن بَ ْع‪ِ o‬دي‪َ ،‬و ُربَّ َما قَ‪oo‬ا َل‪ِ :‬م ْن بَ ْع‪ِ o‬د ظَ ْه‪ِ o‬‬
‫َ‬
‫إِ َذا َر َك ْعتُ ْم َو َس َج ْدتُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ش‪oo‬عبہ نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا‪ ،‬وہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے بیان کرتے تھے اور وہ نبی کریم ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا رک‪oo‬وع اور س‪oo‬جود پ‪oo‬وری ط‪oo‬رح کی‪oo‬ا ک‪oo‬رو۔ ہللا کی قس‪oo‬م! میں‬
‫تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں یا اس طرح کہا کہ پیٹھ پیچھے سے جب تم رکوع کرتے ہ‪oo‬و اور س‪oo‬جدہ‬
‫کرتے ہو‪( ‬تو میں تمہیں دیکھتا ہوں)۔‬

‫اب َما يَقُو ُل بَ ْع َد التَّ ْكبِي ِر‪:‬‬


‫‪ -89‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ تکبیر تحریمہ کے بعد کیا پڑھا جائے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪555‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪743 :‬‬

‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪َ ،‬وأَبَا بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‪،‬‬ ‫س‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ب ْال َح ْم ُد هَّلِل ِ َربِّ ْال َعالَ ِم َ‬
‫ين سورة الفاتحة آية ‪."2‬‬ ‫صاَل ةَ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َكانُوا يَ ْفتَتِح َ‬
‫ُون ال َّ‬ ‫َو ُع َم َر َر ِ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے قت‪oo‬ادہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫تعالی عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر اور عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫کیا‪ ،‬انہوں نے انس رضی ہللا‬
‫نماز‪« ‬الحمد هلل رب العالمين»‪ ‬سے شروع کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪744 :‬‬
‫‪o‬اع‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو‬ ‫ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد ب ُْن ِزيَا ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ع َم‪oo‬ا َرةُ ب ُْن القَ ْعقَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ير َوبَي َْن ْالقِ‪َ o‬را َء ِة‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يَ ْس‪ُ o‬ك ُ‬
‫ت بَي َْن التَّ ْكبِ‪ِ o‬‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُزرْ َعةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ير َو ْالقِ َرا َء ِة َما تَقُولُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَقُو ُل‬ ‫ك بَي َْن التَّ ْكبِ ِ‬ ‫ت بِأَبِي َوأُ ِّمي يَا َرسُو َل هَّللا ِ إِ ْس َكاتُ َ‬ ‫إِ ْس َكاتَةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَحْ ِسبُهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هُنَيَّةً‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ب‪ ،‬اللَّهُ َّم نَقِّنِي ِم َن ْال َخ َ‬
‫طايَا َك َما يُنَقَّى الثَّ ْوبُ‬ ‫ق َو ْال َم ْغ ِ‬
‫‪ooo‬ر ِ‬ ‫ت بَي َْن ْال َم ْش‪ِ ooo‬ر ِ‬
‫ي َك َما بَا َع‪ْ ooo‬د َ‬ ‫طايَ‪ooo‬ا َ‬‫اللَّهُ َّم بَا ِع‪ْ ooo‬د بَ ْينِي َوبَي َْن َخ َ‬
‫ج َو ْالبَ َر ِد"‪.‬‬ ‫ْ‬ ‫س‪ ،‬اللَّهُ َّم ا ْغ ِسلْ َخطَايَا َ ْ‬
‫ي بِال َما ِء َوالثَّل ِ‬ ‫اأْل َ ْبيَضُ ِم َن ال َّدنَ ِ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اب‪oo‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تکبیر تح‪oo‬ریمہ اور ق‪oo‬رآت کے درمی‪oo‬ان‬
‫تھوڑی دیر چپ رہتے تھے۔ ابوزرعہ نے کہا میں سمجھتا ہوں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے یوں کہا یا رسول ہللا! آپ‬
‫پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ آپ اس تکبیر اور قرآت کے درمیان کی خاموشی کے بیچ میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہ‪o‬وں‪« ‬اللهم باعد بيني وبين خطاي‪o‬اى كما باع‪o‬دت بين المش‪o‬رق والمغ‪oo‬رب‪ ،‬اللهم‬
‫نق‪oo‬ني من الخطايا‪ o‬كما ينقى الث‪oo‬وب األبيض من ال‪oo‬دنس‪ ،‬اللهم اغسل خطاي‪oo‬اى بالم‪oo‬اء والثلج وال‪oo‬برد»‪ ‬اے ہللا! م‪oo‬یرے اور‬
‫میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جت‪oo‬نی مش‪oo‬رق اور مغ‪oo‬رب میں ہے۔ اے ہللا! مجھے گن‪oo‬اہوں س‪oo‬ے اس ط‪oo‬رح‬
‫پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے۔ اے ہللا! میرے گناہوں کو پانی‪ ،‬برف اور اولے سے دھو ڈال۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪556‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -90‬بَ ٌ‬
‫باب‪ ( :‬سورج گہن کے وقت نماز )‬
‫حدیث نمبر‪745 :‬‬
‫‪o‬ر‪" ، ‬أَ َّن‬
‫ت أَبِي بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬نَافِ ُع ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس ‪َ o‬ما َء بِ ْن ِ‬
‫ُوف فَقَا َم فَأَطَا َل ْالقِيَا َم‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع فَأَطَا َل الرُّ ُكو َع‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَأَطَا َل ْالقِيَ‪oo‬ا َم‪،‬‬
‫صاَل ةَ ْال ُكس ِ‬
‫صلَّى َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ثُ َّم َر َك َع فَأَطَا َل الرُّ ُكو َع ثُ َّم َرفَ َع‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد فَأَطَا َل ال ُّسجُو َد ثُ َّم َرفَ َع‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد فَأَطَا َل ال ُّسجُو َد ثُ َّم قَ‪oo‬ا َم فَأَطَ‪oo‬ا َل ْالقِيَ‪oo‬ا َم‪ ،‬ثُ َّم‬
‫َر َك َع فَأَطَا َل الرُّ ُكو َع ثُ َّم َرفَ َع فَأَطَا َل ْالقِيَا َم‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع فَأَطَا َل الرُّ ُكو َع ثُ َّم َرفَ َع‪ ،‬فَ َس َج َد فَأَطَا َل ال ُّسجُو َد ثُ َّم َرفَ َع‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد‬
‫ت‬ ‫‪o‬اف ِم ْن قِطَافِهَ‪oo‬ا‪َ ،‬و َدنَ ْ‬ ‫ت ِمنِّي ْال َجنَّةُ َحتَّى لَ ِو اجْ تَ‪َ o‬ر ْأ ُ‬
‫ت َعلَ ْيهَا لَ ِج ْئتُ ُك ْم بِقِطَ‪ٍ o‬‬ ‫ف‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَ ْد َدنَ ْ‬‫ص َر َ‬ ‫فَأَطَا َل ال ُّسجُو َد ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ت‪َ :‬ما َشأْ ُن هَ ِذ ِه قَالُوا َحبَ َس‪ْ o‬تهَا‬ ‫ْت أَنَّهُ قَا َل تَ ْخ ِد ُشهَا ِه َّرةٌ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت أَيْ َربِّ َوأَنَا َم َعهُ ْم‪ ،‬فَإ ِ َذا ا ْم َرأَةٌ َح ِسب ُ‬ ‫ِمنِّي النَّا ُر َحتَّى قُ ْل ُ‬

‫اش اأْل َرْ ِ‬


‫ض‪.‬‬ ‫يش أَ ْو َخ َش ِ‬ ‫ط َع َم ْتهَا َواَل أَرْ َسلَ ْتهَا تَأْ ُكلُ"‪ ،‬قَا َل نَافِعٌ‪َ :‬ح ِسب ُ‬
‫ْت‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪ِ :‬م ْن َخ ِش ِ‬ ‫ت جُوعًا اَل أَ ْ‬
‫َحتَّى َماتَ ْ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ن‪oo‬افع بن عم‪oo‬ر نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪o‬ے ابن ابی ملیکہ نے‬
‫اسماء بنت ابی بکر سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سورج گہن کی نماز پ‪oo‬ڑھی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب کھڑے ہوئے تو دیر تک کھڑے رہے پھر رکوع میں گئے تو دیر ت‪o‬ک رک‪o‬وع میں رہے۔ پھ‪o‬ر رک‪oo‬وع س‪o‬ے‬
‫سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر‪( ‬دوبارہ)‪ ‬رکوع میں گئے اور دیر تک رکوع کی حالت میں رہے اور پھ‪oo‬ر‬
‫سر اٹھایا‪ ،‬پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں رہے۔ پھر سر اٹھایا اور پھر سجدہ کیا اور دیر ت‪oo‬ک س‪oo‬جدہ میں رہے‬
‫پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک کھڑے ہی رہے۔ پھر رکوع کیا اور دیر تک رک‪oo‬وع میں رہے۔ پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے۔ پھر‪( ‬دوبارہ)‪ ‬رکوع کیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دیر تک رک‪oo‬وع کی‬
‫حالت میں رہے۔ پھر سر اٹھایا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ میں چلے گئے اور دیر ت‪oo‬ک س‪oo‬جدہ میں رہے۔ جب‬
‫نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ جنت مجھ سے اتنی نزدیک ہو گئی تھی کہ اگر میں چاہتا تو اس کے خوشوں میں‬
‫سے کوئی خوشہ تم کو توڑ کر ال دیتا اور مجھ سے دوزخ بھی اتنی ق‪oo‬ریب ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی تھی کہ میں ب‪oo‬ول پ‪oo‬ڑا کہ م‪oo‬یرے‬
‫مالک میں تو اس میں سے نہیں ہوں؟ میں نے وہاں ایک عورت کو دیکھا۔ نافع بی‪oo‬ان ک‪oo‬رتے ہیں کہ مجھے خی‪oo‬ال ہے‬
‫کہ ابن ابی ملیکہ نے بتالیا کہ اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی‪ ،‬میں نے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ ج‪oo‬واب‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪557‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫مال کہ اس عورت نے اس بلی کو باندھے رکھا تھا تاآنکہ بھوک کی وجہ سے وہ مر گئی‪ ،‬نہ تو اس نے اس‪oo‬ے کھان‪oo‬ا‬
‫دیا اور نہ چھوڑا کہ وہ خود کہیں سے کھا لیتی۔ نافع نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے یوں کہ‪oo‬ا کہ‬
‫نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے وغیرہ کھا لیتی۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب َر ْف ِع ا ْلبَ َ‬


‫ص ِر إِلَى ا ِإل َم ِام فِي ال َّ‬ ‫‪ -91‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں امام کی طرف دیکھنا‬
‫ين‬
‫ْض‪o‬ا ِح َ‬ ‫وف‪ :‬فَ‪َ o‬رأَي ُ‬
‫ْت َجهَنَّ َم يَحْ ِط ُم بَع ُ‬
‫ْض‪o‬هَا بَع ً‬ ‫ص‪o‬اَل ِة ْال ُك ُس‪ِ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي َ‬
‫ت َعائِ َش‪o‬ةُ‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَالَ ْ‬
‫َرأَ ْيتُ ُمونِي‪ o‬تَأ َ َّخرْ ُ‬
‫ت‪.‬‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے س‪oo‬ورج گہن کی نم‪oo‬از میں فرمایا کہ میں نے‬
‫جہنم دیکھی۔ اس کا بعض حصہ بعض کو کھا رہا تھا۔ جب تم نے دیکھا تو میں‪( ‬نماز میں)‪ ‬پیچھے سرک گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪746 :‬‬

‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْع َم‪ٍ o‬‬


‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫اح‪ِ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم‪oo‬ا َرةَ ب ِْن ُع َم ْي‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ص‪ِ o‬ر ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قُ ْلنَ‪oo‬ا‪ :‬بِ َم ُك ْنتُ ْم تَع ِ‬
‫ْرفُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ون‬ ‫‪o‬ر َو ْال َع ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي ُّ‬
‫الظ ْه‪ِ o‬‬ ‫ب‪" : ‬أَ َك َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قُ ْلنَالِ َخبَّا ٍ‬
‫َذا َ‬
‫ك ؟ قَا َل‪ :‬بِاضْ ِط َرا ِ‬
‫ب لِحْ يَتِ ِه"‪o.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے اعمش نے عم‪o‬ارہ بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عمیر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‪( ‬عبدہللا بن مخبرہ)‪ ‬ابومعمر سے‪ ،‬انہوں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ہم نے خب‪oo‬اب بن ارت رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہ صحابی سے پوچھا‪ ‬کیا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر اور عصر کی رکعتوں میں‪( ‬ف‪oo‬اتحہ کے س‪oo‬وا)‪ ‬اور‬
‫کچھ قرآت کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ ہم نے عرض کی کہ آپ لوگ یہ بات کس طرح سمجھ ج‪oo‬اتے تھے۔‬
‫فرمایا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪558‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪747 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن يَ ِزي َد يَ ْخطُبُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬البَ‪َ oo‬را ُء‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْنبَأَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْ‬ ‫ب أَنَّهُ ْم َكانُوا"إِ َذا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َرفَ َع َرأ َس‪o‬هُ ِم َن الرُّ ُك‪ِ o‬‬
‫‪o‬وع قَ‪oo‬ا ُموا قِيَا ًما َحتَّى‬ ‫صلَّ ْوا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان َغ ْي َر َك ُذو ٍ‬
‫َو َك َ‬
‫يَ َر ْونَهُ قَ ْد َس َج َد"‪.‬‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ابواسحاق عمرو بن عبدہللا س‪oo‬بیعی‬
‫نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ میں نے عبدہللا بن یزید رضی ہللا عنہ سے سنا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ نے بیان کی‪oo‬ا کہ‬
‫ہم سے براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا اور وہ جھوٹے نہیں تھے کہ‪ ‬جب وہ‪( ‬صحابہ)‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھتے تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے رکوع سے سر اٹھ‪oo‬انے کے بع‪oo‬د اس وقت ت‪oo‬ک‬
‫کھڑے رہتے جب تک دیکھتے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬جدہ میں چلے گ‪oo‬ئے ہیں‪( ‬اس وقت وہ بھی س‪oo‬جدے میں‬
‫جاتے)۔‬

‫حدیث نمبر‪748 :‬‬

‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‬ ‫ص‪o‬لَّى‪ ،‬قَ‪o‬الُوا‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َرأَ ْينَ‪o‬ا َ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فَ َ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫الش‪ْ o‬مسُ َعلَى َعهْ‪ِ o‬د َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ت َّ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬خ َسفَ ِ‬
‫ت ِم ْنهَا ُع ْنقُ‪oo‬ودًا‪َ ،‬ولَ‪oْ o‬و أَ َخ ْذتُ‪o‬هُ أَل َ َك ْلتُ ْم‬ ‫ْت‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنِّي أُ ِر ُ‬
‫يت ْال َجنَّةَ‪ ،‬فَتَنَ‪oo‬ا َو ْل ُ‬ ‫ك‪ ،‬ثُ َّم َرأَ ْينَا َ‬
‫ك تَ َك ْع َكع َ‬ ‫ت َش ْيئًا فِي َمقَا ِم َ‬ ‫تَنَا َو ْل َ‬
‫ت ال ُّد ْنيَا"‪.‬‬
‫ِم ْنهُ َما بَقِيَ ِ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے امام مالک نے زید بن اسلم سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عط‪oo‬اء بن‬
‫یسار سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے‬
‫عہد میں سورج گہن ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے گہن کی نماز پڑھی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول ہللا! ہم نے‬
‫دیکھا کہ‪( ‬نماز میں)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی جگہ سے کچھ لینے کو آگے بڑھے تھے پھر ہم نے دیکھ‪oo‬ا کہ کچھ‬
‫پیچھے ہٹے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی تو اس میں سے ایک خوشہ لینا چاہا اور اگر‬
‫میں لے لیتا تو اس وقت تک تم اسے کھاتے رہتے جب تک دنیا موجود ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪559‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪749 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى لَنَا النَّبِ ُّي‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬هاَل ُل ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِسنَ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّي ُ‬
‫ْت لَ ُك ُم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َرقَا ْال ِم ْنبَ‪َ o‬ر فَأ َ َش‪o‬ا َر بِيَ َد ْي‪ِ o‬ه قِبَ‪َ o‬ل قِ ْبلَ‪ِ o‬ة ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪" :‬لَقَ‪ْ o‬د َرأَي ُ‬
‫ْت اآْل َن ُم ْن‪ُ o‬ذ َ‬ ‫َ‬
‫ار‪ ،‬فَلَ ْم أَ َر َك ْاليَ ْو ِم فِي ْال َخي ِْر َوال َّشرِّ ثَاَل ثًا"‪.‬‬
‫صاَل ةَ ْال َجنَّةَ َوالنَّا َر ُم َمثَّلَتَي ِْن فِي قِ ْبلَ ِة هَ َذا ْال ِج َد ِ‬
‫ال َّ‬
‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫ہالل بن علی نے بیان کیا انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے۔ آپ نے کہا کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ہم ک‪oo‬و‬
‫نماز پڑھائی۔ پھر منبر پر تشریف الئے اور اپ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے قبلہ کی ط‪oo‬رف اش‪oo‬ارہ ک‪oo‬ر کے فرمایا کہ ابھی جب میں‬
‫نماز پڑھا رہا تھا تو جنت اور دوزخ کو اس دیوار پر دیکھا۔ اس کی تصویریں اس دیوار میں قبلہ کی ط‪o‬رف نم‪oo‬ودار‬
‫ہوئیں تو میں نے آج کی طرح خیر اور شر کبھی نہیں دیکھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قول مذکور تین بار فرمایا۔‪o‬‬

‫صالَ ِة‪:‬‬
‫س َما ِء فِي ال َّ‬ ‫اب َر ْف ِع ا ْلبَ َ‬
‫ص ِر إِلَى ال َّ‬ ‫‪ -92‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪750 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َعرُوبَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ َ‬
‫س‬
‫ُون أَ ْب َ‬
‫صا َرهُ ْم إِلَى ال َّس َما ِء فِي َ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه ْم‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬ما بَا ُل أَ ْق َو ٍام يَرْ فَع َ‬
‫ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ح َّدثَهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ك أَ ْو لَتُ ْخطَفَ َّن أَ ْب َ‬
‫صا ُرهُ ْم"‪.‬‬ ‫فَا ْشتَ َّد قَ ْولُهُ فِي َذلِ َ‬
‫ك َحتَّى قَا َل‪ :‬لَيَ ْنتَه َُّن َع ْن َذلِ َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫کہ ہم سے سعید بن مہران ابن ابی عروبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ انس بن مال‪oo‬ک‬
‫رضی ہللا عنہ نے ان سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ لوگوں کا کی‪oo‬ا ح‪oo‬ال ہے ج‪oo‬و نم‪oo‬از میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪560‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس س‪o‬ے نہ‪oo‬ایت س‪oo‬ختی س‪oo‬ے روک‪oo‬ا۔ یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ لوگ اس حرکت سے باز آ جائیں ورنہ ان کی بینائی اچک لی جائے گی۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب ا ِال ْلتِفَا ِ‬


‫ت فِي ال َّ‬ ‫‪ -93‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪751 :‬‬

‫ث ب ُْن ُس‪o‬لَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪o‬رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪، ‬‬ ‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَ ْش‪َ o‬ع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو اأْل َحْ َو ِ‬
‫اختِاَل سٌ يَ ْختَلِ ُسهُ ال َّش ْيطَ ُ‬
‫ان ِم ْن‬ ‫صاَل ِة ؟ فَقَا َل‪ :‬هُ َو ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ااِل ْلتِفَا ِ‬
‫ت فِي ال َّ‬ ‫ت‪َ " :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫صاَل ِة ْال َع ْب ِد"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواالحوص سالم بن سلیم نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے اش‪o‬عث بن‬
‫سلیم نے بیان کیا اپنے والد کے واسطے سے‪ ،‬انہوں نے مسروق بن اج‪oo‬دع س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا‬
‫سے آپ نے بتالیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں پوچھا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ تو ڈاکہ ہے جو شیطان بندے کی نماز پر ڈالتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪752 :‬‬
‫صلَّى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ص ٍة لَهَا أَعْاَل ٌم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ش َغلَ ْتنِي أَعْاَل ُم هَ ِذ ِه‪ْ ،‬اذهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي َجه ٍْم َو ْأتُونِي‪ o‬بِأ َ ْنبِ َجانِيَّ ٍة"‪.‬‬
‫فِي َخ ِمي َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ع‪oo‬روہ س‪o‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی۔ پھر‬
‫فرمایا کہ اس کے نقش و نگار نے مجھے غافل کر دیا۔ اسے لے جا کر ابوجہم کو واپس کر دو اور ان سے‪( ‬بج‪oo‬ائے‬
‫اس کے)‪ ‬سادی چادر مانگ الؤ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪561‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ش ْيئًا أَ ْو بُ َ‬
‫صاقًا فِي ا ْلقِ ْبلَ ِة‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَ ْلتَفِتُ ألَ ْم ٍر يَ ْن ِز ُل بِ ِه أَ ْو يَ َرى َ‬
‫‪ -94‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر نمازی پر کوئی حادثہ ہو یا نمازی کوئی بری چیز دیکھے یا قبلہ کی دیوار پر تھوک‬
‫دیکھے ( تو التفات میں کوئی قباحت نہیں )‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَ َرأَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫َوقَا َل َسهْل‪ْ :‬التَفَ َ‬
‫اور سہل بن سعد نے کہا ابوبکر رضی ہللا عنہ نے التفات کیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا۔‬

‫حدیث نمبر‪753 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬أَنَّهُ قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬رأَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬
‫‪o‬ان فِي‬ ‫ف‪" :‬إِ َّن أَ َح‪َ o‬د ُك ْم إِ َذا َك‪َ o‬‬ ‫اس‪ ،‬فَ َحتَّهَ‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل ِح َ‬
‫ين ا ْن َ‬
‫ص‪َ o‬ر َ‬ ‫ي النَّ ِ‬ ‫نُ َخا َم‪ o‬ةً فِي قِ ْبلَ‪ِ o‬ة ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد َوهُ‪َ o‬و ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي بَي َْن يَ‪َ o‬د ِ‬
‫وس‪o‬ى ب ُْن ُع ْقبَ‪o‬ةَ‪َ   ، ‬واب ُْن أَبِي َر َّوا ٍد‪، ‬‬ ‫صاَل ِة فَإ ِ َّن هَّللا َ قِبَ َل َوجْ ِه ِه‪ ،‬فَاَل يَتَنَ َّخ َم َّن أَ َح ٌد قِبَ َل َوجْ ِه ِه فِي َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة"‪َ ،‬ر َواهُ‪ُ  ‬م َ‬ ‫ال َّ‬
‫َع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪. ‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے نافع سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے آپ نے بتالیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے مس‪oo‬جد میں قبلہ کی دیوار پ‪oo‬ر رینٹ دیکھی۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬نماز ہی میں)‪ ‬رینٹ کو‬
‫کھرچ ڈاال۔ پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی نم‪oo‬از میں ہوت‪oo‬ا ہے ت‪oo‬و‬
‫تعالی اس کے منہ کے سامنے ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی شخص سامنے کی طرف نماز میں نہ تھ‪oo‬وکے۔ اس ح‪oo‬دیث‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫موسی بن عقبہ اور عبدالعزیز ابن ابی رواد نے نافع سے کی۔‬
‫ٰ‬ ‫کی روایت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪562‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪754 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَنَسٌ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬بَ ْينَ َما‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬لَي ُ‬
‫ْث ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ف ِس‪ْ o‬ت َر حُجْ‪َ o‬ر ِة َعائِ َش‪o‬ةَ فَنَظَ‪َ o‬ر إِلَ ْي ِه ْم‬ ‫صاَل ِة ْالفَجْ ِر لَ ْم يَ ْف َجأْهُ ْم إِاَّل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َش َ‬ ‫ون فِي َ‬ ‫ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ف فَظَ َّن أَنَّهُ ي ُِري‪ُ o‬د‬ ‫ص ‪َ o‬ل لَ‪o‬هُ َّ‬
‫الص ‪َّ o‬‬ ‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ َعلَى َعقِبَ ْي‪ِ o‬ه لِيَ ِ‬ ‫‪o‬ر َر ِ‬ ‫ص أَبُو بَ ْك‪ٍ o‬‬
‫ك‪َ ،‬ونَ َك َ‬ ‫ض ‪َ o‬ح ُ‬ ‫ص‪o‬فُ ٌ‬
‫وف فَتَبَ َّس ‪َ o‬م يَ ْ‬ ‫َوهُ ْم ُ‬
‫صاَل تَ ُك ْم فَأَرْ َخى ِّ‬
‫الس‪ْ o‬ت َر َوتُ‪ُ o‬وفِّ َي ِم ْن ِ‬
‫آخ‪ِ o‬ر َذلِ‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫صاَل تِ ِه ْم‪ ،‬فَأ َ َشا َر إِلَ ْي ِه ْم أَتِ ُّموا َ‬
‫ون أَ ْن يَ ْفتَتِنُوا‪ o‬فِي َ‬
‫ْال ُخرُو َج َوهَ َّم ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ْاليَ ْو ِم"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عقی‪oo‬ل بن خال‪oo‬د س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن ش‪o‬ہاب س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪o‬ا کہ مجھے انس بن مال‪o‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے خ‪oo‬بر دی کہ‪( ‬ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے مرض وفات میں)‪ ‬مسلمان فجر کی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے تھے‪ ،‬اچان‪oo‬ک رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے عائشہ رضی ہللا عنہا کے حجرہ‪ o‬سے پردہ ہٹایا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے ص‪o‬حابہ ک‪oo‬و دیکھ‪o‬ا۔ س‪o‬ب‬
‫لوگ صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬خوشی سے)‪ ‬خوب کھل ک‪oo‬ر مس‪oo‬کرائے اور اب‪oo‬وبکر رض‪oo‬ی‬
‫ہللا عنہ نے‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھ کر)‪ ‬پیچھے ہٹنا چاہا تاکہ صف میں م‪oo‬ل ج‪oo‬ائیں۔ آپ نے س‪oo‬مجھا کہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تش‪oo‬ریف ال رہے ہیں۔ ص‪oo‬حابہ‪( ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ک‪oo‬و دیکھ ک‪oo‬ر خوش‪oo‬ی س‪o‬ے اس ق‪o‬در‬
‫بےقرار ہوئے کہ گویا)‪ ‬نماز ہی چھوڑ دیں گے۔ لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری‬
‫کر لو اور پردہ ڈال لیا۔ اسی دن چاشت کو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے وفات پائی۔‬

‫سفَ ِر َو َما يُ ْج َه ُر فِي َها‬ ‫ت ُكلِّ َها فِي ا ْل َح َ‬


‫ض ِر َوال َّ‬ ‫صلَ َوا ِ‬
‫وم فِي ال َّ‬ ‫ب ا ْلقِ َرا َء ِة لِ ِإل َم ِام َوا ْل َمأْ ُم ِ‬
‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -95‬بَ ُ‬
‫َو َما يُ َخافَتُ ‪:‬‬
‫باب‪ :‬امام اور مقتدی کے لیے قرآت کا واجب ہونا ‪ ،‬حضر اور سفر ہر حالت‪ o‬میں ‪ ،‬سری اور‬
‫جہری سب نمازوں میں‬
‫حدیث نمبر‪755 :‬‬
‫"ش ‪َ o‬كا أَ ْه‪ُ o‬ل‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َملِ ِك ب ُْن ُع َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َس ُم َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َع َزلَهُ َوا ْستَ ْع َم َل َعلَ ْي ِه ْم َع َّمارًا فَ َش‪َ o‬ك ْوا َحتَّى َذ َك‪ o‬رُوا أَنَّهُ اَل يُحْ ِس‪ُ o‬ن ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي‪،‬‬ ‫ْال ُكوفَ ِة‪َ  ‬س ْعدًا‪ ‬إِلَى ُع َم َر َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪563‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ق‪ :‬أَ َّما أَنَا َوهَّللا ِ فَ‪o‬إِنِّي‬


‫ص‪o‬لِّي‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَبُو إِ ْس‪َ o‬حا َ‬
‫ك اَل تُحْ ِس‪ُ o‬ن تُ َ‬ ‫‪o‬ون أَنَّ َ‬
‫ق‪ ،‬إِ َّن هَؤُاَل ِء يَ ْز ُع ُم‪َ o‬‬ ‫فَأَرْ َس َل إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا أَبَا إِ ْس َحا َ‬
‫ص‪o‬اَل ةَ ْال ِع َش‪o‬ا ِء فَأَرْ ُك‪ُ o‬د فِي اأْل ُولَيَي ِْن‬‫ص‪o‬لِّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما أَ ْخ‪ِ o‬ر ُم َع ْنهَا أُ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةَ َرس ِ‬ ‫صلِّي بِ ِه ْم َ‬ ‫ت أُ َ‬ ‫ُك ْن ُ‬
‫ق‪ ،‬فَأَرْ َس َل َم َعهُ َر ُجاًل أَ ْو ِر َجااًل إِلَى ْال ُكوفَ ِة فَ َس‪o‬أ َ َل َع ْن‪o‬هُ أَ ْه‪َ o‬ل‬ ‫ك يَا أَبَا إِ ْس َحا َ‬ ‫ك الظَّ ُّن بِ َ‬ ‫ف فِي اأْل ُ ْخ َريَي ِْن‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ذا َ‬ ‫َوأُ ِخ ُّ‬
‫س فَقَ‪o‬ا َم َر ُج‪ٌ o‬ل ِم ْنهُ ْم يُقَ‪o‬ا ُل لَ‪o‬هُ‬ ‫‪o‬ون َم ْعرُوفً‪oo‬ا‪َ ،‬حتَّى َد َخ‪َ o‬ل َم ْس‪ِ o‬جدًا لِبَنِي َع ْب ٍ‬ ‫ْال ُكوفَ ِة َولَ ْم يَ َد ْع َمس ِْجدًا إِاَّل َسأ َ َل َع ْن‪o‬هُ َوي ُْثنُ َ‬
‫أُ َسا َمةُ ب ُْن قَتَا َدةَ يُ ْكنَى أَبَا َس ْع َدةَ قَا َل‪ :‬أَ َّما إِ ْذ نَ َش ْدتَنَا فَإ ِ َّن َس ْعدًا َك َ‬
‫ان اَل يَ ِسي ُر بِالس َِّريَّ ِة َواَل يَ ْق ِس ُم بِالس َِّويَّ ِة َواَل يَعْ‪ِ oo‬د ُل فِي‬
‫ك هَ َذا َكا ِذبًا قَا َم ِريَا ًء َو ُس‪ْ o‬م َعةً فَأ َ ِط‪ o‬لْ ُع ْم‪َ o‬رهُ َوأَ ِط‪ o‬لْ‬ ‫ضيَّ ِة‪ ،‬قَا َل َس ْع ٌد‪ :‬أَ َما َوهَّللا ِ أَل َ ْد ُع َو َّن بِثَاَل ٍ‬
‫ث‪ ،‬اللَّهُ َّم إِ ْن َك َ‬
‫ان َع ْب ُد َ‬ ‫ْالقَ ِ‬
‫صابَ ْتنِي َد ْع َوةُ َس ْع ٍد‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد ْال َملِ ِك‪ :‬فَأَنَا َرأَ ْيتُ‪o‬هُ‬
‫ون أَ َ‬
‫ان بَ ْع ُد إِ َذا ُسئِ َل يَقُو ُل َش ْي ٌخ َكبِي ٌر َم ْفتُ ٌ‬ ‫فَ ْق َرهُ َوعَرِّ ضْ هُ بِ ْالفِتَ ِن‪َ ،‬و َك َ‬
‫ُق يَ ْغ ِم ُزهُ َّن"‪.‬‬
‫الطر ِ‬ ‫اجبَاهُ َعلَى َع ْينَ ْي ِه ِم َن ْال ِكبَ ِر‪َ ،‬وإِنَّهُ لَيَتَ َعرَّضُ لِ ْل َج َو ِ‬
‫اري‪ o‬فِي ُّ‬ ‫بَ ْع ُد قَ ْد َسقَطَ َح ِ‬
‫‪o‬ی بن اس‪oo‬ماعیل نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ابوع‪oo‬وانہ وض‪oo‬اح یش‪oo‬کری نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫ہم س‪oo‬ے موس‪ٰ o‬‬
‫عبدالملک بن عمیر نے جابر بن سمرہ رضی ہللا عنہ سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ‪ ‬اہل کوفہ نے سعد بن ابی وقاص رضی ہللا‬
‫عنہ کی عمر فاروق رضی ہللا عنہ سے شکایت کی۔ اس لیے عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے ان ک‪oo‬و مغ‪oo‬زول ک‪oo‬ر کے عم‪oo‬ار‬
‫رضی ہللا عنہ کو کوفہ کا حاکم بنایا‪ ،‬تو کوفہ والوں نے سعد کے متعلق یہاں تک کہہ دیا کہ وہ ت‪oo‬و اچھی ط‪oo‬رح نم‪oo‬از‬
‫بھی نہیں پڑھا سکتے۔ چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے ان کو بال بھیجا۔ آپ نے ان س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ اے ابواس‪oo‬حاق! ان‬
‫کوفہ والوں کا خیال ہے کہ تم اچھی طرح نماز نہیں پڑھا سکتے ہو۔ اس پر آپ نے جواب دیا کہ ہللا کی قسم! میں ت‪oo‬و‬
‫انہیں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہی کی طرح نماز پڑھاتا تھا‪ ،‬اس میں کوتاہی نہیں کرتا عشاء کی نم‪oo‬از پڑھات‪oo‬ا ت‪oo‬و‬
‫اس کی دو پہلی رکعات میں‪( ‬قرآت)‪ ‬لمبی کرتا اور دوسری دو رکعتیں ہلکی پڑھات‪oo‬ا۔ عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا‬
‫کہ اے ابواسحاق! مجھ کو تم سے امید بھی یہی تھی۔ پھر آپ نے سعد رضی ہللا عنہ کے ساتھ ایک یا کئی آدمیوں کو‬
‫کوفہ بھیجا۔ قاصد نے ہر ہر مسجد میں جا کر ان کے متعلق پوچھا۔ سب نے آپ کی تعریف کی لیکن جب مس‪oo‬جد ب‪oo‬نی‬
‫عبس میں گئے۔ تو ایک شخص جس کا نام اسامہ بن قتادہ اور ک‪oo‬نیت ابوس‪oo‬عدہ تھی کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬وا۔ اس نے کہ‪oo‬ا کہ جب آپ‬
‫نے ہللا کا واسطہ دے کر پوچھا ہے تو‪( ‬سنیے کہ)‪ ‬سعد نہ فوج کے ساتھ خود جہاد ک‪oo‬رتے تھے‪ ،‬نہ م‪oo‬ال غ‪oo‬نیمت کی‬
‫تقسیم صحیح کرتے تھے اور نہ فیصلے میں عدل و انصاف کرتے تھے۔ سعد رضی ہللا عنہ نے‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬فرمایا‬
‫کہ ہللا کی قسم میں‪( ‬تمہاری اس بات پر)‪ ‬تین دعائیں کرتا ہوں۔ اے ہللا! اگر تیرا یہ بندہ جھوٹ‪oo‬ا ہے اور ص‪oo‬رف ریا و‬
‫نمود کے لیے کھڑا ہوا ہے تو اس کی عمردراز کر اور اسے خوب محتاج بنا اور اسے فتنوں میں مبتال کر۔ اس کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪564‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫بعد‪( ‬وہ شخص اس درجہ بدحال ہوا کہ)‪ ‬جب اس سے پوچھا جاتا تو کہتا کہ ایک بوڑھا اور پریشان حال ہ‪oo‬وں مجھے‬
‫سعد رضی ہللا عنہ کی بددعا لگ گئی۔ عبدالملک نے بیان کیا کہ میں نے اسے دیکھا اس کی بھویں بڑھاپے کی وجہ‬
‫سے آنکھوں پر آ گئی تھی۔ لیکن اب بھی راستوں میں وہ لڑکیوں کو چھیڑتا۔‬

‫حدیث نمبر‪756 :‬‬
‫يع‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ‪oo‬ا َدةَ ب ِْن‬
‫‪o‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬محْ ُم‪oo‬و ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬ ‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫ب"‪.‬‬‫صاَل ةَ لِ َم ْن لَ ْم يَ ْق َر ْأ بِفَاتِ َح ِة ْال ِكتَا ِ‬ ‫ت‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬اَل َ‬ ‫الصَّا ِم ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے س‪o‬فیان بن ع‪o‬یینہ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے‬
‫زہری نے بیان کیا محمود بن ربیع سے‪ ،‬انہوں نے عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جس شخص نے سورۃ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔‬

‫حدیث نمبر‪757 :‬‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل ْال َمس ِْج َد فَ َد َخ َل َر ُج ٌل فَ َ‬
‫صلَّى فَ َس ‪o‬لَّ َم َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ص‪o‬لَّى ثُ َّم َج‪oo‬ا َء فَ َس‪o‬لَّ َم َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلِّي َك َما َ‬ ‫صلِّ ‪ ،‬فَ َر َج َع يُ َ‬ ‫صلِّ فَإِنَّ َ‬
‫ك لَ ْم تُ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َر َّد َوقَا َل‪ :‬ارْ ِج ْع فَ َ‬
‫ت‬ ‫ق َما أُحْ ِس‪ُ o‬ن َغ ْي‪َ o‬رهُ فَ َعلِّ ْمنِي‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِ َذا قُ ْم َ‬ ‫ك بِ ْال َح ِّ‬
‫صلِّ ثَاَل ثًا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬والَّ ِذي بَ َعثَ َ‬
‫ك لَ ْم تُ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ارْ ِج ْع فَ َ‬
‫صلِّ فَإِنَّ َ‬
‫آن‪ ،‬ثُ َّم ارْ َك ْع َحتَّى تَ ْ‬
‫ط َمئِ َّن َرا ِكعًا‪ ،‬ثُ َّم ارْ فَ ‪ْ o‬ع َحتَّى تَ ْع‪ِ o‬د َل قَائِ ًم‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫صاَل ِة فَ َكبِّرْ ‪ ،‬ثُ َّم ا ْق َر ْأ َما تَيَ َّس َر َم َع َ‬
‫ك ِم َن ْالقُرْ ِ‬ ‫إِلَى ال َّ‬
‫ك ُكلِّهَا"‪.‬‬
‫صاَل تِ َ‬
‫ك فِي َ‬ ‫اجدًا‪ ،‬ثُ َّم ارْ فَ ْع َحتَّى تَ ْ‬
‫ط َمئِ َّن َجالِسًا َوا ْف َعلْ َذلِ َ‬ ‫ا ْس ُج ْد َحتَّى تَ ْ‬
‫ط َمئِ َّن َس ِ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے عبیدہللا عمری سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے باپ ابوسعید مقبری سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد میں تشریف الئے اس کے بعد ایک اور شخص آیا۔ اس نے نماز پ‪oo‬ڑھی‪ ،‬پھ‪oo‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪565‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سالم کیا۔ آپ نے سالم کا ج‪o‬واب دے ک‪o‬ر فرمایا کہ واپس ج‪o‬اؤ اور پھ‪o‬ر نم‪o‬از پ‪o‬ڑھ‪،‬‬
‫کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر آ کر س‪oo‬الم کی‪oo‬ا۔ لیکن آپ‬
‫نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ‪ ،‬کیونکہ ت‪oo‬و نے نم‪oo‬از نہیں پ‪oo‬ڑھی۔ آپ نے اس ط‪oo‬رح‬
‫تین مرتبہ کیا۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو ح‪oo‬ق کے س‪oo‬اتھ مبع‪oo‬وث کی‪oo‬ا ہے۔ میں اس‬
‫کے عالوہ اور کوئی اچھا طریقہ نہیں جانتا‪ ،‬اس لیے آپ مجھے نماز سکھا دیجئیے۔ آپ نے فرمایا کہ جب نماز کے‬
‫لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر تحریمہ کہہ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا ق‪oo‬رآن تجھ ک‪oo‬و یاد ہ‪oo‬و اس کی تالوت ک‪oo‬ر۔ اس کے‬
‫بعد رکوع کر‪ ،‬اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا ک‪o‬ر پ‪o‬وری ط‪o‬رح کھ‪o‬ڑا ہ‪o‬و ج‪o‬ا۔ اس کے بع‪o‬د س‪o‬جدہ ک‪o‬ر‬
‫پورے اطمینان کے ساتھ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر۔‬

‫اب ا ْلقِ َرا َء ِة فِي ال ُّ‬


‫ظ ْه ِر‪:‬‬ ‫‪ -96‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز ظہر میں قرآت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪758 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َملِ ِك ب ِْن ُع َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َس‪ُ o‬م َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬س‪ْ o‬ع ٌد‪ُ " : ‬ك ْن ُ‬
‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫صاَل تَ ِي ْال َع ِش ِّي اَل أَ ْخ ِر ُم َع ْنهَ‪oo‬ا‪ ،‬أَرْ ُك‪ُ o‬د فِي اأْل ُولَيَي ِْن َوأَحْ‪ِ o‬ذ ُ‬
‫ف فِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةَ َرس ِ‬‫صلِّي بِ ِه ْم َ‬ ‫أُ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ك الظَّ ُّن بِ َ‬ ‫اأْل ُ ْخ َريَي ِْن"‪ ،‬فَقَا َل ُع َم ُر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬ذلِ َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے عب‪oo‬دالملک بن عم‪oo‬یر س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے جابر بن سمرہ سے کہ سعد بن ابی وق‪o‬اص رض‪o‬ی ہللا عنہ نے عم‪o‬ر رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے کہ‪o‬ا‪ ‬میں‬
‫ان‪( ‬کوفہ والوں)‪ ‬کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرح نماز پڑھاتا تھا۔ ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں‪ ،‬کس‪oo‬ی‬
‫قسم کا نقص ان میں نہیں چھوڑتا تھا۔ پہلی دو رکعتیں لمبی پڑھتا اور دوس‪oo‬ری دو رکع‪oo‬تیں ہلکی۔ ت‪oo‬و عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ نے فرمایا کہ مجھ کو تم سے امید بھی یہی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪566‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪759 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫‪o‬و ُل فِي اأْل ُولَى َويُقَ ِّ‬
‫ص‪ُ o‬ر‬ ‫الظه ِْر بِفَاتِ َح ِة ْال ِكتَا ِ‬
‫ب َو ُس‪o‬و َرتَي ِْن يُطَ ِّ‬ ‫صاَل ِة ُّ‬‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي ال َّر ْك َعتَي ِْن اأْل ُولَيَي ِْن ِم ْن َ‬
‫‪o‬و ُل فِي اأْل ُولَى َو َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫‪o‬ان يُطَ‪ِّ o‬‬
‫ب َو ُس‪o‬و َرتَي ِْن َو َك‪َ o‬‬‫ان يَ ْق َرأُ فِي ْال َعصْ ِر بِفَاتِ َح‪ِ o‬ة ْال ِكتَ‪oo‬ا ِ‬
‫فِي الثَّانِيَ ِة َويُ ْس ِم ُع اآْل يَةَ أَحْ يَانًا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ْح َويُقَصِّ ُر فِي الثَّانِيَ ِة"‪o.‬‬
‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬ ‫ط ِّو ُل فِي ال َّر ْك َع ِة اأْل ُولَى ِم ْن َ‬ ‫يُ َ‬
‫یحیی بن ابی کث‪oo‬یر‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن ابی قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ہر رکعت میں ایک ایک س‪oo‬ورت پڑھتے تھے‪ ،‬ان میں‬
‫بھی قرآت کرتے تھے لیکن آخری دو رکعتیں ہلکی پڑھاتے تھے کبھی کبھی ہم ک‪oo‬و بھی ک‪oo‬وئی آیت س‪oo‬نا دیا ک‪oo‬رتے‬
‫تھے۔ عصر میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سورۃ ف‪o‬اتحہ اور س‪o‬ورتیں پڑھتے تھے‪ ،‬اس کی بھی پہلی دو رکع‪oo‬تیں لم‪o‬بی‬
‫پڑھتے۔ اسی طرح صبح کی نماز کی پہلی رکعت لمبی کرتے اور دوسری ہلکی۔‬

‫حدیث نمبر‪760 :‬‬

‫ص‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنِي‪ُ  ‬ع َم‪oo‬ا َرةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْع َم ٍ‬
‫‪oo‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬ع َم‪ُ oo‬ر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ْرفُ‪َ o‬‬
‫‪o‬ون‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي ُّ‬
‫الظه ِْر َو ْال َعصْ ِر‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قُ ْلنَا بِ‪oo‬أَيِّ َش ‪ْ o‬ي ٍء ُك ْنتُ ْم تَع ِ‬ ‫" َسأ َ ْلنَا َخبَّابًا‪ ‬أَ َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪ :‬بِاضْ ِط َرا ِ‬
‫ب لِحْ يَتِ ِه"‪o.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہ کہا ہم سے میرے والد نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے س‪oo‬لیمان بن مہ‪oo‬ران اعمش‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عمارہ بن عمیر نے بیان کیا اب‪o‬ومعمر عب‪o‬دہللا بن مخ‪o‬برہ س‪o‬ے‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم نے خب‪o‬اب بن‬
‫ارت سے پوچھا‪ ‬کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمظہر اور عصر میں قرآت کیا کرتے تھے؟ ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے بتالیا کہ‬
‫ہاں‪ ،‬ہم نے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس طرح معلوم ہوتا تھ‪oo‬ا؟ فرمایا کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی داڑھی مب‪oo‬ارک‬
‫کے ہلنے سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪567‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ا ْلقِ َرا َء ِة فِي ا ْل َع ْ‬


‫ص ِر‪:‬‬ ‫‪ -97‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز عصر میں قرآت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪761 :‬‬

‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْع َم‪ٍ o‬‬


‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم‪oo‬ا َرةَ ب ِْن ُع َم ْي‪ٍ o‬‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ‪َ o‬‬
‫ت بِأَيِّ َش ْي ٍء‬‫الظه ِْر َو ْال َعصْ ِر‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي ُّ‬‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪" : ‬أَ َك َ‬‫ب ب ِْن اأْل َ َر ِّ‬
‫قُ ْلتُلِ َخبَّا ِ‬
‫ُك ْنتُ ْم تَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون قِ َرا َءتَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِاضْ ِط َرا ِ‬
‫ب لِحْ يَتِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے س‪oo‬فیان بن ع‪o‬یینہ نے اعمش س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عم‪oo‬ارہ بن‬
‫عمیر سے‪ ،‬انہوں نے ابومعمر سے کہ میں نے خباب بن االرت سے پوچھا کہ ‪ ‬کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر‬
‫اور عصر کی نمازوں میں قرآت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں! میں نے کہا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی قرآت کرنے کو آپ ل‪oo‬وگ کس ط‪oo‬رح معل‪oo‬وم ک‪oo‬ر لی‪oo‬تے تھے؟ فرمایا کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی داڑھی‬
‫مبارک کے ہلنے سے۔‬

‫حدیث نمبر‪762 :‬‬
‫‪o‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ o‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ‪ٍ o‬‬
‫ب َوسُو َر ٍة ُس ‪o‬و َر ٍة‪َ ،‬وي ُْس ‪ِ o‬م ُعنَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي ال َّر ْك َعتَي ِْن ِم َن ُّ‬
‫الظه ِْر َو ْال َعصْ ِر بِفَاتِ َح ِة ْال ِكتَا ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫" َك َ‬
‫اآْل يَةَ أَحْ يَانًا"‪.‬‬
‫‪o‬یی بن ابی کث‪oo‬یر س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ہش‪oo‬ام دس‪oo‬توائی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے یح‪ٰ o‬‬
‫عبدہللا بن ابی قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ظہ‪oo‬ر اور‬
‫عصر کی دو رکعات میں سورۃ ف‪oo‬اتحہ اور ایک ایک س‪oo‬ورۃ پڑھتے تھے۔ اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کبھی کبھی‬
‫کوئی آیت ہمیں سنا بھی دیا کرتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪568‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ا ْلقِ َرا َء ِة فِي ا ْل َم ْغ ِر ِ‬


‫ب‪#:‬‬ ‫‪ -98‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز مغرب میں قرآت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪763 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬ ‫ُوس‪َ o‬‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ي‪َ ،‬وهَّللا ِ لَقَ‪ْ o‬د‬ ‫ت عُرْ فً‪oo‬ا‪ ،‬فَقَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬يَا بُنَ َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪ :‬إِ َّن‪ ‬أُ َّم ْالفَضْ ِل‪َ  ‬س ِم َع ْتهُ َوهُ َو يَ ْق‪َ o‬رأُ" َو ْال ُمرْ َس‪o‬ال ِ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ بِهَا فِي ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َذ َّكرْ تَنِي بِقِ َرا َءتِ َ‬
‫ك هَ ِذ ِه السُّو َرةَ إِنَّهَا آَل ِخ ُر َما َس ِمع ُ‬
‫ْت ِم ْن َرس ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے‬
‫عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ام‬
‫فضل رضی ہللا عنہا‪( ‬ان کی ماں)‪ ‬نے انہیں‪« ‬والمرسالت عرفا»‪ ‬پڑھتے ہوئے سنا۔ پھر کہا کہ اے بی‪oo‬ٹے! تم نے اس‬
‫سورت کی تالوت کر کے مجھے یاد دالیا۔ میں آخ‪oo‬ر عم‪oo‬ر میں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و مغ‪oo‬رب میں یہی‬
‫سورت پڑھتے ہوئے سنتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪764 :‬‬
‫ان ب ِْن ْال َح َك ِم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م‪oo‬رْ َو َ‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم"يَ ْق‪َ o‬رأُ بِطُ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ول‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ار‪َ ،‬وقَ‪ْ o‬د َس‪ِ o‬مع ُ‬
‫ص‪ٍ o‬‬
‫ب بِقِ َ‬
‫‪o‬ر ِ‬ ‫ُ‬
‫ك تَ ْق َرأ فِي ْال َم ْغ‪ِ o‬‬
‫ت‪َ : ‬ما لَ َ‬
‫قَا َل لِي‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن ثَابِ ٍ‬
‫ُّ‬
‫الطولَيَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم س‪oo‬ے ابوعاص‪oo‬م نبی‪oo‬ل نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دالملک ابن ج‪oo‬ریج س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن ابی ملیکہ‪( ‬زہ‪oo‬یر بن‬
‫عبدہللا)‪ ‬سے‪ ،‬انہوں نے عروہ بن زبیر سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے م‪oo‬روان بن حکم س‪oo‬ے‪ ،‬اس نے کہ‪oo‬ا‪ ‬زید بن ث‪oo‬ابت نے مجھے‬
‫ٹوکا کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم مغرب میں چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھتے ہ‪oo‬و۔ میں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو دو لمبی سورتوں میں سے ایک سورت پڑھتے ہوئے سنا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪569‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ا ْل َج ْه ِر فِي ا ْل َم ْغ ِر ِ‬
‫ب‪#:‬‬ ‫‪ -99‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز مغرب میں بلند آواز سے قرآن پڑھنا ( چاہیے )‬
‫حدیث نمبر‪765 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ُجبَي ِْر ب ِْن ُم ْ‬
‫ط ِع ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ور"‪.‬‬
‫الط ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ َرأَ فِي ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ب بِ ُّ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫" َس ِمع ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے محم‪oo‬د بن‬
‫جبیر بن مطعم سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ‪( ‬جبیر بن مطعم)‪ ‬سے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا کہ‪ ‬میں نے رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو مغرب میں سورۃ الطور پڑھتے ہوئے سنا تھا۔‬

‫اب ا ْل َج ْه ِر فِي ا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬


‫‪ -100‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز عشاء میں بلند آواز سے قرآن پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪766 :‬‬
‫ْت َم‪َ oo‬ع‪ ‬أَبِي‬
‫"ص‪oo‬لَّي ُ‬
‫‪oo‬ع‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫‪oo‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ ٍ‬ ‫‪oo‬ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم‪ٌ oo‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ْك ٍ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫‪o‬ف أَبِي ْالقَ ِ‬
‫اس‪ِ o‬م‬ ‫ت َخ ْل‪َ o‬‬ ‫ت سورة االنشقاق آية ‪ ،1‬فَ َس َج َد فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَ‪o‬هُ‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪َ o‬ج ْد ُ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ْ  ‬ال َعتَ َمةَ‪ ،‬فَقَ َرأَ‪ :‬إِ َذا ال َّس َما ُء ا ْن َشقَّ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَاَل أَ َزا ُل أَ ْس ُج ُد بِهَا َحتَّى أَ ْلقَاهُ"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے بکر بن عبدہللا سے‪ ،‬انہوں نے ابورافع سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬میں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے س‪oo‬اتھ‬
‫عشاء کی نماز پڑھی۔ اس میں آپ نے‪« ‬إذا السماء انش‪oo‬قت»‪ ‬پ‪oo‬ڑھی اور س‪oo‬جدہ‪( ‬تالوت)‪ ‬کی‪oo‬ا۔ میں نے ان س‪oo‬ے اس کے‬
‫متعلق معلوم کیا تو بتالیا کہ میں نے ابوالقاسم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے پیچھے بھی‪( ‬اس آیت میں تالوت کا)‪ ‬سجدہ کیا‬
‫ہے اور زندگی بھر میں اس میں سجدہ کروں گا‪ ،‬یہاں تک کہ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے مل جاؤں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪570‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪767 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َك‪َ o‬‬


‫‪o‬ان فِي‬ ‫ْت‪ْ  ‬البَ َرا َء‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِديٍّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫َسفَ ٍر فَقَ َرأَ فِي ْال ِع َشا ِء فِي إِحْ َدى ال َّر ْك َعتَي ِْن بِالتِّ ِ‬
‫ين َوال َّز ْيتُ ِ‬
‫ون"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا عدی بن ثابت سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان‬
‫کی‪oo‬ا کہ میں نے ب‪oo‬راء بن ع‪oo‬ازب س‪oo‬ے س‪oo‬نا کہ‪ ‬میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے س‪oo‬نا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬سفر میں تھے کہ عشاء کی دو پہلی رکعات میں سے کسی ایک رکعت میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪« ‬والتين‬
‫والزيتون»‪ ‬پڑھی۔‬

‫اب ا ْلقِ َرا َء ِة فِي ا ْل ِعشَا ِء بِال َّ‬


‫س ْج َد ِة‪:‬‬ ‫‪ -101‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز عشاء میں سجدہ کی سورۃ پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪768 :‬‬
‫ْت َم َع‪ ‬أَبِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬التَّ ْي ِم ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ ٍع‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫صلَّي ُ‬
‫ف أَبِي‬ ‫ت بِهَا َخ ْل َ‬ ‫ت سورة االنشقاق آية ‪ ،1‬فَ َس َج َد فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما هَ ِذ ِه ؟ قَا َل‪َ :‬س َج ْد ُ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ْ  ‬ال َعتَ َمةَ‪ ،‬فَقَ َرأَ‪ :‬إِ َذا ال َّس َما ُء ا ْن َشقَّ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَاَل أَ َزا ُل أَ ْس ُج ُد بِهَا َحتَّى أَ ْلقَاهُ"‪.‬‬ ‫ْالقَ ِ‬
‫اس ِم َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے تیمی نے ابوبکر سے‪،‬‬
‫انہوں نے ابورافع سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی‪ ،‬آپ نے‪« ‬إذا الس‪oo‬ماء‬
‫انش‪oo‬قت»‪ ‬اور س‪oo‬جدہ کی‪o‬ا۔ اس پ‪o‬ر میں نے کہ‪o‬ا کہ یہ س‪oo‬جدہ کیس‪o‬ا ہے؟ آپ نے ج‪oo‬واب دیا کہ اس س‪o‬ورت میں میں نے‬
‫ابوالقاسم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے سجدہ کیا تھا۔ اس لیے میں بھی ہمیشہ اس میں سجدہ کروں گا‪ ،‬یہاں تک کہ‬
‫آپ سے مل جاؤں۔‬

‫اب ا ْلقِ َرا َء ِة فِي ا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬


‫‪ -102‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪571‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬نماز عشاء میں قرآت کا بیان‬


‫حدیث نمبر‪769 :‬‬

‫ت‪َ ، ‬س‪ِ o‬م َع‪ْ  ‬البَ‪َ o‬را َء‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬م ْس‪َ o‬ع ٌر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع‪ِ o‬ديُّ ب ُْن ثَ‪oo‬ابِ ٍ‬
‫ص ‪ْ o‬وتًا ِم ْن‪o‬هُ أَ ْو‬
‫ْت أَ َح‪ o‬دًا أَحْ َس ‪َ o‬ن َ‬
‫ون فِي ْال ِع َشا ِء‪َ ،‬و َما َس ِمع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَ ْق َرأُ‪َ :‬والتِّ ِ‬
‫ين َوال َّز ْيتُ ِ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫" َس ِمع ُ‬
‫قِ َرا َءةً"‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے مسعر بن کدام نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫عدی بن ثابت نے کہا۔ انہوں نے براء رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو عشاء میں‪« ‬والتين والزيتون»پڑھتے س‪oo‬نا۔ میں نے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے زیادہ اچھی آواز یا اچھی‬
‫قرآت واال کسی کو نہیں پایا۔‬

‫اب يُطَ ِّو ُل فِي األُولَيَ ْي ِن َويَ ْح ِذفُ فِي األُ ْخ َريَ ْي ِن‪:‬‬
‫‪ -103‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عشاء کی پہلی دو رکعات لمبی اور آخری دو رکعات مختصر کرنی چاہئیں‬
‫حدیث نمبر‪770 :‬‬
‫‪o‬و ٍن‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ َر ب َْن َس ‪ُ o‬م َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش ‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َع‪ْ o‬‬
‫ان ب ُْن َح‪oo‬رْ ٍ‬‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س ‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ف فِي اأْل ُ ْخ‪َ o‬ريَي ِْن‪َ ،‬واَل‬
‫صاَل ِة‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَ َّما أَنَا فَأ َ ُم‪ُّ o‬د فِي اأْل ُولَيَي ِْن َوأَحْ‪ِ o‬ذ ُ‬
‫ك فِي ُكلِّ َش ْي ٍء َحتَّى ال َّ‬ ‫ُع َمر‪ ‬لِ َس ْع ٍد‪ : ‬لَقَ ْد َش َك ْو َ‬
‫ك أَ ْو ظَنِّي بِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ك الظَّ ُّن بِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬
‫ص َد ْق َ‬
‫ت َذا َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ِة َرس ِ‬ ‫آلُو َما ا ْقتَ َدي ُ‬
‫ْت بِ ِه ِم ْن َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے ابوعون محمد بن عبدہللا ثقفی سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ میں نے جابر بن سمرہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬امیرالمؤمنین عم‪o‬ر رض‪o‬ی ہللا عنہ نے س‪o‬عد بن ابی وق‪o‬اص‬
‫رضی ہللا عنہ سے کہا کہ آپ کی شکایت کوفہ وال‪oo‬وں نے تم‪oo‬ام ہی ب‪oo‬اتوں میں کی ہے‪ ،‬یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ نم‪oo‬از میں بھی۔‬
‫انہوں نے کہا کہ میرا عمل تو یہ ہے کہ پہلی دو رکعات میں قرآت لمبی کرتا ہوں اور دوسری دو میں مختص‪oo‬ر جس‬
‫طرح میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نماز پڑھی تھی اس میں کسی قسم کی کمی نہیں کرت‪oo‬ا۔ عم‪oo‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ سچ کہتے ہو۔ تم سے امید بھی اسی کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪572‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ا ْلقِ َرا َء ِة فِي ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬


‫‪ -104‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز فجر میں قرآن شریف پڑھنا‬
‫ور‬
‫الط ِ‬ ‫ت أُ ُّم َسلَ َمةَ‪ :‬قَ َرأَ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ُّ‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سورۃ الطور پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪771 :‬‬
‫ت أَنَا َوأَبِي َعلَى‪ ‬أَبِي بَ‪oo‬رْ َزةَ اأْل َ ْس‪o‬لَ ِم ِّي‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪o‬يَّا ُر ب ُْن َس‪o‬اَل َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ال‪َ :‬د َخ ْل ُ‬
‫ين تَ ُزو ُل ال َّش ْمسُ َو ْال َع ْ‬
‫ص‪َ oo‬ر‪،‬‬ ‫الظ ْه َر ِح َ‬ ‫صلِّي ُّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫صلَ َوا ِ‬ ‫ت ال َّ‬ ‫فَ َسأ َ ْلنَاهُ َع ْن َو ْق ِ‬
‫ير ْال ِع َش‪o‬ا ِء إِلَى ثُلُ ِ‬ ‫ْ‬ ‫يت َما قَا َل فِي ْال َم ْغ ِر ِ‬ ‫صى ْال َم ِدينَ ِة َوال َّش ْمسُ َحيَّةٌ َونَ ِس ُ‬ ‫َويَرْ ِج ُع ال َّر ُج ُل إِلَى أَ ْق َ‬
‫ث‬ ‫ب‪َ ،‬واَل يُبَ‪oo‬الِي بِتَ‪oo‬أ ِخ ِ‬
‫ان يَ ْق‪َ oo‬رأُ فِي‬
‫ف َجلِي َسهُ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ف ال َّر ُج ُل فَيَع ِ‬
‫ْر ُ‬ ‫ص ِر ُ‬ ‫صلِّي الصُّ ْب َح فَيَ ْن َ‬ ‫اللَّي ِْل‪َ ،‬واَل ي ُِحبُّ النَّ ْو َم قَ ْبلَهَا َواَل ْال َح ِد َ‬
‫يث بَ ْع َدهَا‪َ ،‬ويُ َ‬
‫ين إِلَى ْال ِمائَ ِة"‪.‬‬
‫ال َّر ْك َعتَي ِْن أَ ْو إِحْ َداهُ َما َما بَي َْن ال ِّستِّ َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سیار ابن س‪oo‬المہ نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں اپنے باپ کے ساتھ ابوبرزہ اس‪oo‬لمی ص‪oo‬حابی رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے پ‪oo‬اس گی‪oo‬ا۔ ہم نے‬
‫آپ سے نماز کے وقتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ظہ‪oo‬ر کی نم‪oo‬از س‪oo‬ورج‬
‫ڈھلنے پر پڑھتے تھے۔ عصر جب پڑھتے تو مدینہ کے انتہائی کن‪oo‬ارہ ت‪oo‬ک ایک ش‪oo‬خص چال جات‪oo‬ا۔ لیکن س‪oo‬ورج اب‬
‫بھی باقی رہتا۔ مغرب کے متعلق جو کچھ آپ نے کہا وہ مجھے یاد نہیں رہا اور عشاء کے لیے تہائی رات ت‪oo‬ک دیر‬
‫کرنے میں کوئی حرج‪ o‬محسوس نہیں کرتے تھے اور آپ اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات چیت ک‪oo‬رنے‬
‫کو ناپسند کرتے تھے۔ جب نماز صبح سے فارغ ہوتے تو ہر شخص اپنے قریب بیٹھے ہوئے کو پہچان سکتا تھا۔ آپ‬
‫دونوں رکعات میں یا ایک میں ساٹھ سے لے کر سو تک آیتیں پڑھتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪573‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪772 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ٌء‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ o‬م َع‪ ‬أَبَا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب‪َ o‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬
‫ص‪o‬اَل ٍة يُ ْق‪َ o‬رأُ فَ َما أَ ْس‪َ o‬م َعنَا َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم أَ ْس‪َ o‬م ْعنَا ُك ْم َو َما‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَقُولُ‪" :‬فِي ُكلِّ َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت فَهُ َو َخ ْيرٌ"‪.‬‬
‫ت‪َ ،‬وإِ ْن ِز ْد َ‬ ‫أَ ْخفَى َعنَّا أَ ْخفَ ْينَا َع ْن ُك ْم‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم تَ ِز ْد َعلَى أُ ِّم ْالقُرْ ِ‬
‫آن أَجْ َزأَ ْ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدالملک ابن جریج‬
‫نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھے عط‪oo‬اء بن ابی رب‪oo‬اح نے خ‪oo‬بر دی کہ انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬وہ‬
‫فرماتے تھے کہ‪ ‬ہر نماز میں قرآن مجید کی تالوت کی ج‪oo‬ائے گی۔ جن میں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ہمیں‬
‫قرآن سنایا تھا ہم بھی تمہیں ان میں سنائیں گے اور جن نمازوں میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے آہس‪oo‬تہ ق‪oo‬رآت کی ہم‬
‫بھی ان میں آہستہ ہی قرآت کریں گے اور اگر سورۃ فاتحہ ہی پڑھو جب بھی کافی ہے‪ ،‬لیکن اگ‪oo‬ر زیادہ پ‪oo‬ڑھ ل‪oo‬و ت‪oo‬و‬
‫اور بہتر ہے۔‬

‫صالَ ِة ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬


‫اب ا ْل َج ْه ِر بِقِ َرا َء ِة َ‬
‫‪ -105‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی نماز میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنا‬
‫ور‪.‬‬ ‫صلِّي َويَ ْق َرأُ بِ ُّ‬
‫الط ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫اس َوالنَّبِ ُّي َ‬ ‫ت أُ ُّم َسلَ َمةَ‪ :‬طُ ْف ُ‬
‫ت َو َرا َء النَّ ِ‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫اور ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ میں نے لوگوں کے پیچھے ہو کر کعبہ کا طواف کیا۔ اس وقت نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪( ‬نماز میں)سورۃ الطور پڑھ رہے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪773 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش‪ٍ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ِد ب ِْن ُجبَ ْي‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪o‬اظ‪َ ،‬وقَ ‪ْ o‬د ِحي َل بَي َْن‬ ‫ين إِلَى ُس ‪ِ o‬‬
‫وق ُع َك‪ٍ o‬‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم فِي طَائِفَ ‪ٍ o‬ة ِم ْن أَ ْ‬
‫ص ‪َ o‬حابِ ِه َعا ِم‪ِ o‬د َ‬ ‫قَ‪oo‬ا َل‪" :‬ا ْنطَلَ ‪َ o‬‬
‫ق النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪574‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ين إِلَى قَ ْو ِم ِه ْم‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬ما لَ ُك ْم‪ ،‬فَقَ‪oo‬الُوا‪ِ :‬حي َل‬ ‫اط ُ‬‫ت ال َّشيَ ِ‬ ‫ين َوبَي َْن َخبَ ِر ال َّس َما ِء‪َ ،‬وأُرْ ِسلَ ْ‬
‫ت َعلَ ْي ِه ُم ال ُّشهُبُ فَ َر َج َع ِ‬ ‫اط ِ‬ ‫ال َّشيَ ِ‬
‫اض ‪ِ o‬ربُوا‬‫ث فَ ْ‬ ‫ت َعلَ ْينَا ال ُّشهُبُ ‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬ما َحا َل بَ ْينَ ُك ْم َوبَي َْن َخبَ ِر ال َّس َما ِء إِاَّل َش ْي ٌء َح‪َ o‬د َ‬ ‫بَ ْينَنَا َوبَي َْن َخبَ ِر ال َّس َما ِء‪َ ،‬وأُرْ ِسلَ ْ‬
‫ين تَ َو َّجهُ‪oo‬وا‪o‬‬ ‫ف أُولَئِ‪َ o‬‬
‫ك الَّ ِذ َ‬ ‫ص‪َ o‬ر َ‬ ‫اربَهَا‪ ،‬فَا ْنظُرُوا َما هَ َذا الَّ ِذي َحا َل بَ ْينَ ُك ْم َوبَي َْن َخبَ ِر ال َّس َما ِء‪ ،‬فَا ْن َ‬ ‫ض َو َم َغ ِ‬‫ق اأْل َرْ ِ‬ ‫ار َ‬‫َم َش ِ‬
‫ص‪o‬اَل ةَ‬ ‫ُص‪o‬لِّي بِأ َ ْ‬
‫ص‪َ o‬حابِ ِه َ‬ ‫وق ُع َك ٍ‬
‫‪o‬اظ َوهُ‪َ o‬و ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو بِنَ ْخلَ‪o‬ةَ َعا ِم‪ِ o‬د َ‬
‫ين إِلَى ُس‪ِ o‬‬ ‫نَحْ َو تِهَا َمةَ إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ين َر َج ُع‪oo‬وا‬
‫ك ِح َ‬ ‫ْالفَجْ ِر‪ ،‬فَلَ َّما َس ِمعُوا ْالقُرْ َ‬
‫آن ا ْستَ َمعُوا لَهُ‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬هَ َذا َوهَّللا ِ الَّ ِذي َحا َل بَ ْينَ ُك ْم َوبَي َْن َخبَ ِر ال َّس َما ِء‪ ،‬فَهُنَالِ ‪َ o‬‬
‫ك بِ َربِّنَا أَ َح‪ o‬دًا‪ ،‬فَ‪oo‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ‬
‫إِلَى قَ ْو ِم ِه ْم َوقَالُوا‪ :‬يَا قَ ْو َمنَا إِنَّا َس‪ِ o‬م ْعنَا قُرْ آنًا َع َجبًا يَ ْه‪ِ o‬دي إِلَى الرُّ ْش‪ِ o‬د فَآ َمنَّا بِ‪ِ o‬ه َولَ ْن نُ ْش‪ِ o‬ر َ‬
‫ي سورة الجن آية ‪َ 1‬وإِنَّ َما أُ ِ‬
‫وح َي إِلَ ْي ِه قَ ْو ُل ْال ِجنِّ "‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قُلْ أُ ِ‬
‫وح َي إِلَ َّ‬ ‫َعلَى نَبِيِّ ِه َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوع‪o‬وانہ وض‪o‬اح یش‪o‬کری نے ابوبش‪o‬ر س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے سعید بن جبیر سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬ایک مرتبہ چند صحابہ رضی ہللا عنہم کے ساتھ عکاظ کے ب‪o‬ازار کی ط‪oo‬رف گ‪o‬ئے۔ ان دن‪o‬وں ش‪o‬یاطین ک‪o‬و‬
‫آسمان کی خبریں لی‪oo‬نے س‪oo‬ے روک دیا گی‪oo‬ا تھ‪oo‬ا اور ان پ‪oo‬ر انگ‪oo‬ارے‪( ‬ش‪oo‬ہاب ث‪oo‬اقب)پھینکے ج‪oo‬انے لگے تھے۔ ت‪oo‬و وہ‬
‫شیاطین اپنی قوم کے پاس آئے اور پوچھا کہ بات کیا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آسمان کی خبریں لینے سے روک‬
‫دیا گیا ہے اور‪( ‬جب ہم آسمان کی طرف ج‪oo‬اتے ہیں ت‪oo‬و)‪ ‬ہم پ‪oo‬ر ش‪oo‬ہاب ث‪oo‬اقب پھینکے ج‪oo‬اتے ہیں۔ ش‪oo‬یاطین نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کی کوئی نئی وجہ ہوئی ہے۔ اس ل‪oo‬یے تم مش‪oo‬رق و مغ‪oo‬رب میں ہ‪oo‬ر ط‪oo‬رف پھی‪oo‬ل‬
‫جاؤ اور اس سبب کو معلوم کرو جو تمہیں آسمان کی خبریں لینے سے روکنے کا س‪oo‬بب ہ‪oo‬وا ہے۔ وجہ معل‪oo‬وم ک‪oo‬رنے‬
‫کے لیے نکلے ہوئے شیاطین تہامہ کی طرف گئے جہاں نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لمعکاظ کے ب‪oo‬ازار ک‪oo‬و ج‪oo‬اتے‬
‫ہوئے مقام نخلہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ نماز فجر پڑھ رہے تھے۔ جب قرآن مجید انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬نا ت‪oo‬و غ‪oo‬ور س‪oo‬ے‬
‫اس کی طرف کان لگا دئیے۔ پھر کہا‪ ،‬ہللا کی قسم! یہی ہے جو آسمان کی خبریں س‪oo‬ننے س‪oo‬ے روک‪oo‬نے ک‪oo‬ا ب‪oo‬اعث بن‪oo‬ا‬
‫ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہا قوم کے لوگو! ہم نے حیرت انگیز ق‪oo‬رآن س‪o‬نا ج‪oo‬و س‪o‬یدھے راس‪oo‬تے کی‬
‫طرف ہدایت کرتا ہے۔ اس لیے ہم اس پر ایمان التے ہیں اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہ‪oo‬راتے۔ اس‬
‫پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر یہ آیت ن‪oo‬ازل ہ‪oo‬وئی‪« ‬قل أوحي إلى»‪( ‬آپ کہی‪oo‬ئے کہ مجھے وحی کے ذریعہ بتایا‬
‫گیا ہے)‪ ‬اور آپ پر جنوں کی گفتگو وحی کی گئی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪575‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪774 :‬‬

‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬قَ ‪َ o‬رأَ النَّبِ ُّي َ‬


‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ"‪.‬‬ ‫ك نَ ِسيًّا لَقَ ْد َك َ‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬ ‫ت فِي َما أُ ِم َر‪َ ،‬و َما َك َ‬
‫ان َربُّ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َما أُ ِم َر َو َس َك َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ایوب س‪oo‬ختیانی نے‬
‫عکرمہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ک‪oo‬و‬
‫جن نمازوں میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنے کا حکم ہوا تھا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ان میں بلن‪oo‬د آواز س‪oo‬ے‬
‫پڑھا اور جن میں آہستہ سے پڑھنے کا حکم ہوا تھا ان میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آہستہ سے پڑھا اور ت‪oo‬یرا رب‬
‫بھولنے واال نہیں اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زندگی تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔‬

‫اب ا ْل َج ْم ِع بَ ْي َن ال ُّ‬
‫سو َرتَ ْي ِن فِي ال َّر ْك َع ِة‪#:‬‬ ‫‪ -106‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک رکعت میں دو سورتیں ایک ساتھ پڑھنا‬
‫ْح َحتَّى إِ َذا َج‪oo‬ا َء ِذ ْك‪ُ o‬ر ُم َ‬
‫وس‪o‬ى‪،‬‬ ‫الص‪o‬ب ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ُم ْؤ ِمنُ َ‬
‫ون فِي ُّ‬ ‫ب قَ َرأَ النَّبِ ُّي َ‬
‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن السَّائِ ِ‬
‫ُون أَ ْو ِذ ْك ُر ِعي َسى أَ َخ َذ ْتهُ َس ْعلَةٌ فَ َر َك َع َوقَ‪َ o‬رأَ ُع َم‪ُ o‬ر فِي ال َّر ْك َع‪ِ o‬ة اأْل ُولَى بِ ِمائَ‪ٍ o‬ة َو ِع ْش‪ِ o‬ر َ‬
‫ين آيَ‪o‬ةً ِم ْن ْالبَقَ‪َ o‬ر ِة َوفِي‬ ‫َوهَار َ‬
‫س‪َ ،‬و َذ َك‪َ o‬ر أَنَّهُ َ‬
‫ص‪o‬لَّى َم‪َ o‬ع‬ ‫ْف فِي اأْل ُولَى َوفِي الثَّانِيَ ِة بِيُوس َ‬
‫ُف أَ ْو يُ‪oo‬ونُ َ‬ ‫ف بِ ْال َكه ِ‬ ‫الثَّانِيَ ِة بِسُو َر ٍة ِم َن ْال َمثَانِي َوقَ َرأَ اأْل َحْ نَ ُ‬
‫‪o‬ال َوفِي الثَّانِيَ‪ِ o‬ة بِ ُس‪o‬و َر ٍة ِم ْن ْال ُمفَ َّ‬
‫ص‪ِ o‬ل‪،‬‬ ‫ين آيَ‪o‬ةً ِم ْن اأْل َ ْنفَ‪ِ o‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ الصُّ ْب َح بِ ِه َما َوقَ َرأَ اب ُْن َم ْس‪o‬عُو ٍد بِ‪oo‬أَرْ بَ ِع َ‬
‫ُع َم َر َر ِ‬
‫َوقَا َل قَتَا َدةُ‪ :‬فِي َم ْن يَ ْق َرأُ سُو َرةً َو ِ‬
‫اح َدةً فِي َر ْك َعتَي ِْن أَ ْو يُ َر ِّد ُد سُو َرةً َو ِ‬
‫اح َدةً فِي َر ْك َعتَي ِْن ُكلٌّ ِكتَابُ هَّللا ِ ‪.‬‬
‫اور سورت کے آخری حصوں کا پڑھن‪oo‬ا اور ت‪oo‬رتیب کے خالف س‪o‬ورتیں پڑھن‪o‬ا یا کس‪o‬ی س‪o‬ورت کو‪( ‬جیس‪oo‬ا کہ ق‪o‬رآن‬
‫شریف کی ترتیب ہے)‪ ‬اس سے پہلے کی سورت سے پہلے پڑھنا اور کسی سورت کے اول حصہ ک‪oo‬ا پڑھن‪oo‬ا یہ س‪oo‬ب‬
‫درست ہے۔ اور عبدہللا بن س‪oo‬ائب س‪oo‬ے روایت ہے کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ص‪o‬بح کی نم‪oo‬از میں س‪oo‬ورۃ‬
‫‪o‬ی علیہ الس‪oo‬الم‬
‫موسی علیہ السالم اور ہارون علیہ السالم کے ذکر پر پہنچے یا عیس‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫مومنون تالوت فرمائی‪ ،‬جب آپ‬
‫کے ذکر پر تو آپ کو کھانسی آنے لگی‪ ،‬اس لیے رکوع فرما دیا اور عمر رضی ہللا عنہ نے پہلی رکعت میں س‪oo‬ورۃ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪576‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫البقرہ کی ایک سو بیس آیتیں پڑھیں اور دوس‪oo‬ری رکعت میں مث‪oo‬انی‪( ‬جس میں تقریب‪o‬ا ً س‪oo‬و آیتیں ہ‪oo‬وتی ہیں)‪ ‬میں س‪oo‬ے‬
‫کوئی سورت تالوت کی اور احنف رضی ہللا عنہ نے پہلی رکعت میں سورۃ الکہف اور دوسری میں سورۃ یوسف یا‬
‫سورۃ یونس پڑھی اور کہا کہ عمر رضی ہللا عنہ نے صبح کی نماز میں یہ دونوں س‪oo‬ورتیں پ‪oo‬ڑھی تھیں۔ ابن مس‪oo‬عود‬
‫رضی ہللا عنہ نے سورۃ االنفال کی چالیس آتیں‪( ‬پہلی رکعت میں)‪ ‬پ‪oo‬ڑھیں اور دوس‪oo‬ری رکعت میں مفص‪oo‬ل کی ک‪oo‬وئی‬
‫سورۃ پڑھی اور قتادہ رضی ہللا عنہ نے ایک شخص کے متعلق جو ایک سورۃ دو رکعات میں تقسیم کر کے پ‪oo‬ڑھے‬
‫یا ایک سورۃ دو رکعتوں میں باربار پڑھے فرمایا کہ ساری ہی کتاب ہللا میں سے ہیں۔‪( ‬لہٰ ذا کوئی حرج نہیں)‬

‫ار يَ‪ُ o‬ؤ ُّمهُ ْم فِي َم ْس‪ِ o‬ج ِد قُبَ‪oo‬ا ٍء‬ ‫‪o‬ان َر ُج‪ٌ o‬ل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪َ ،‬ك‪َ o‬‬ ‫ت‪َ ،‬ع ْن أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك َر ِ‬ ‫َوقَا َل ُعبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ،‬ع ْن ثَابِ ٍ‬
‫ب قُلْ هُ َو هَّللا ُ أَ َح ٌد س‪oo‬ورة اإلخالص آية ‪َ 1‬حتَّى‬ ‫صاَل ِة ِم َّما يَ ْق َرأُ بِ ِه ا ْفتَتَ َح ِ‬
‫ان ُكلَّ َما ا ْفتَتَ َح سُو َرةً يَ ْق َرأُ بِهَا لَهُ ْم فِي ال َّ‬
‫َو َك َ‬
‫ص‪َ o‬حابُهُ فَقَ‪oo‬الُوا‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك تَ ْفتَتِ ُح بِهَ‪ِ o‬ذ ِه‬ ‫ك فِي ُك‪o‬لِّ َر ْك َع‪ٍ o‬ة فَ َكلَّ َم‪ o‬هُ أَ ْ‬ ‫ان يَصْ نَ ُع َذلِ‪َ o‬‬ ‫يَ ْف ُر َغ ِم ْنهَا ثُ َّم يَ ْق َرأُ سُو َرةً أُ ْخ َرى َم َعهَا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ك َحتَّى تَ ْق‪َ o‬رأَ بِ‪oo‬أ ُ ْخ َرى‪ ،‬فَإ ِ َّما تَ ْق‪َ o‬رأُ بِهَا َوإِ َّما أَ ْن تَ‪َ o‬د َعهَا َوتَ ْق‪َ o‬رأَ بِ‪oo‬أ ُ ْخ َرى‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ما أَنَا‬ ‫الس‪o‬و َر ِة ثُ َّم اَل تَ‪َ o‬رى أَنَّهَا تُجْ ِزئُ‪َ o‬‬ ‫ُّ‬
‫ض‪o‬لِ ِه ْم َو َك ِرهُ‪oo‬وا أَ ْن يَ‪ُ o‬ؤ َّمهُ ْم‬ ‫ت َوإِ ْن َك ِر ْهتُ ْم تَ‪َ o‬ر ْكتُ ُك ْم َو َك‪oo‬انُوا يَ‪َ o‬ر ْو َن أَنَّهُ ِم ْن أَ ْف َ‬‫ك فَ َع ْل ُ‬
‫ار ِكهَا إِ ْن أَحْ بَ ْبتُ ْم أَ ْن أَ ُؤ َّم ُك ْم بِ َذلِ َ‬
‫بِتَ ِ‬
‫ك أَ ْن تَ ْف َع‪َ o‬ل َما يَ‪oo‬أْ ُم ُر َ‬
‫ك بِ‪ِ o‬ه‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم أَ ْخبَ‪o‬رُوهُ ْال َخبَ‪َ o‬ر‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬يَا فُاَل ُن َما يَ ْمنَ ُع‪َ o‬‬
‫َغ ْي ُرهُ‪ ،‬فَلَ َّما أَتَاهُ ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫ك ْال َجنَّةَ ‪.‬‬ ‫ك إِيَّاهَا أَ ْد َخلَ َ‬‫وم هَ ِذ ِه السُّو َر ِة فِي ُكلِّ َر ْك َع ٍة فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أُ ِحبُّهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬حبُّ َ‬ ‫ك َعلَى لُ ُز ِ‬ ‫ك َو َما يَحْ ِملُ َ‬ ‫أَصْ َحابُ َ‬
‫عبیدہللا بن عمر نے ثابت رضی ہللا عنہ سے انہ‪o‬وں نے انس رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا کہ‪ ‬انص‪oo‬ار میں س‪o‬ے ایک‬
‫شخص‪( ‬کلثوم بن ہدم)‪ ‬قباء کی مسجد میں لوگوں کی امامت کیا کرتا تھا۔ وہ جب بھی ک‪oo‬وئی س‪oo‬ورۃ‪( ‬س‪oo‬ورۃ ف‪oo‬اتحہ کے‬
‫بعد)‪ ‬شروع کرتا تو پہلے‪« ‬قل هو هللا أحد»‪ ‬پڑھ لیتا۔ پھر کوئی دوسری سورۃ پڑھت‪oo‬ا۔ ہ‪oo‬ر رکعت میں اس ک‪oo‬ا یہی عم‪oo‬ل‬
‫تھا۔ اس کے ساتھیوں نے اس سلسلے میں اس پر اعتراض کیا اور کہ‪oo‬ا کہ تم پہلے یہ س‪oo‬ورۃ پڑھتے ہ‪oo‬و اور ص‪oo‬رف‬
‫اسی کو کافی خیال نہیں کرتے بلکہ دوسری سورۃ بھی‪( ‬اس کے ساتھ)‪ ‬ضرور پڑھتے ہو۔ یا ت‪oo‬و تمہیں ص‪oo‬رف اس‪oo‬ی‬
‫کو پڑھنا چاہئے ورنہ اسے چھوڑ دینا چاہئے اور بجائے اس کے ک‪o‬وئی دوس‪o‬ری س‪o‬ورۃ پڑھنی چ‪o‬اہئے۔ اس ش‪o‬خص‬
‫نے کہا کہ میں اسے نہیں چھوڑ سکتا اب اگر تمہیں پسند ہے کہ میں تمہیں نم‪oo‬از پڑھاؤں ت‪oo‬و براب‪oo‬ر پڑھت‪oo‬ا رہ‪o‬وں گ‪oo‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪577‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ورنہ میں نماز پڑھانا چھوڑ دوں گا۔ لوگ سمجھتے تھے کہ یہ ان سب سے افضل ہیں اس لیے وہ نہیں چ‪oo‬اہتے تھے‬
‫کہ ان کے عالوہ کوئی اور شخص نماز پڑھائے۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے ت‪oo‬و ان لوگ‪oo‬وں نے‬
‫آپ کو واقعہ کی خبر دی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کو بال ک‪o‬ر پوچھ‪o‬ا کہ اے فالں! تمہ‪oo‬ارے س‪o‬اتھی جس ط‪o‬رح‬
‫کہتے ہیں اس پر عمل کرنے سے تم کو کون سی رکاوٹ ہے اور ہر رکعت میں اس س‪oo‬ورۃ ک‪oo‬و ض‪oo‬روری ق‪oo‬رار دے‬
‫لینے کا سبب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول ہللا! میں اس سورۃ سے محبت رکھتا ہ‪o‬وں۔ ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس سورۃ کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی۔‬

‫حدیث نمبر‪775 :‬‬
‫‪o‬ل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ج‪oo‬ا َء َر ُج‪ٌ o‬ل إِلَى‪ ‬اب ِْن َم ْس‪o‬عُو ٍد‪، ‬‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َوائِ‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ُم َّرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ً‬ ‫ت ْال ُمفَ َّ‬ ‫فَقَا َل‪" :‬قَ َر ْأ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه‬ ‫ت النَّظَائِ َر الَّتِي َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص َل اللَّ ْيلَةَ فِي َر ْك َع ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَ ّذا َكهَ ِّذ ال ِّشع ِ‬
‫ْر‪ ،‬لَقَ ْد َع َر ْف ُ‬
‫ين سُو َرةً ِم ْن ْال ُمفَص َِّل سورتيِن في ُكلِّ َر ْك َع ٍة"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم يَ ْقر ُُن بَ ْينَه َُّن‪ ،‬فَ َذ َك َر ِع ْش ِر َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عم‪oo‬رو بن م‪oo‬رہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ میں نے ابووائل شقیق بن مسلم سے سنا کہ‪ ‬ایک شخص عبدہللا بن مسعود رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی خ‪oo‬دمت‬
‫میں حاض‪oo‬ر ہ‪oo‬وا اور کہ‪oo‬ا کہ میں نے رات ایک رکعت میں مفص‪oo‬ل کی س‪oo‬ورۃ پ‪oo‬ڑھی۔ آپ نے فرمایا کہ کی‪oo‬ا اس‪oo‬ی‬
‫ط‪oo‬رح‪( ‬جل‪oo‬دی جل‪oo‬دی)‪ ‬پ‪oo‬ڑھی جیس‪oo‬ے ش‪oo‬عر پ‪oo‬ڑھے ج‪oo‬اتے ہیں۔ میں ان ہم مع‪oo‬نی س‪oo‬ورتوں ک‪oo‬و جانت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں جنہیں ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک ساتھ مال کر پڑھتے تھے۔ آپ نے مفصل کی بیس سورتوں کا ذکر کی‪oo‬ا۔ ہ‪oo‬ر رکعت کے‬
‫لیے دو دو سورتیں۔‬

‫اب يَ ْق َرأُ فِي األُ ْخ َريَ ْي ِن بِفَاتِ َح ِة ا ْل ِكتَا ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫‪ -107‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پچھلی دو رکعات میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪578‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪776 :‬‬
‫ي‬‫وس‪o‬ى ب ُْن إِ ْس‪َ o‬ما ِعي َل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ب َوسُو َرتَي ِْن‪َ ،‬وفِي ال َّر ْك َعتَي ِْن اأْل ُ ْخ َريَي ِْن بِأ ُ ِّم ْال ِكتَا ِ‬
‫ب‬ ‫الظه ِْر فِي اأْل ُولَيَي ِْن بِأ ُ ِّم ْال ِكتَا ِ‬
‫ان يَ ْق َرأُ فِي ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫َ‬
‫ْ‬ ‫ُ‬
‫َويُ ْس ِم ُعنَا اآْل يَةَ َويُطَ ِّو ُل فِي ال َّر ْك َع ِة اأْل ولَى َما اَل يُطَ ِّو ُل فِي ال َّر ْك َع ِة الثَّانِيَ ِة‪َ ،‬وهَ َك َذا فِي ال َعصْ ِر‪َ ،‬وهَ َك َذا فِي الصُّ ب ِ‬
‫ْح"‪.‬‬
‫‪o‬یی بن ابی‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے یح‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کثیر کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن ابی قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ ابوقتادہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر کی دو پہلی رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور آخ‪oo‬ری‬
‫دو رکعات میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے۔ کبھی کبھی ہمیں ایک آیت س‪oo‬نا بھی دیا ک‪oo‬رتے تھے اور پہلی رکعت میں‬
‫قرآت دوسری رکعت سے زیادہ کرتے تھے۔ عصر اور صبح کی نماز میں بھی آپ کا یہی معمول تھا۔‬

‫ص ِر‪:‬‬ ‫اب َمنْ َخافَتَ ا ْلقِ َرا َءةَ فِي ال ُّ‬


‫ظ ْه ِر َوا ْل َع ْ‬ ‫‪ -108‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے ظہر اور عصر میں آہستہ سے قرآت کی‬
‫حدیث نمبر‪777 :‬‬
‫ب‪: ‬‬ ‫‪oo‬ر‪ ، ‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬لِ َخبَّا ٍ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َما َرةَ ب ِْن ُع َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْع َم ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ت ؟ قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ص ‪ِ o‬ر ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قُ ْلنَ‪oo‬ا‪ِ :‬م ْن أَي َْن َعلِ ْم َ‬
‫‪o‬ر َو ْال َع ْ‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم يَ ْق ‪َ o‬رأُ فِي ُّ‬
‫الظ ْه‪ِ o‬‬ ‫"أَ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب لِحْ يَتِ ِه"‪o.‬‬
‫بِاضْ ِط َرا ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے اعمش س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عم‪oo‬ارہ بن عم‪oo‬یر‬
‫سے‪ ،‬وہ ابومعمر عبدہللا بن مخبرہ سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے خب‪oo‬اب بن ارت رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬کی‪oo‬ا‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہ‪oo‬ر اور عص‪oo‬ر میں ق‪oo‬رآن مجی‪oo‬د پڑھتے تھے؟ انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬واب دیا کہ ہ‪oo‬اں! ہم نے‬
‫پوچھا کہ آپ کو معلوم کس طرح ہوتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ریش مبارک کے ہلنے سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪579‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب إِ َذا أَ ْ‬
‫س َم َع ا ِإل َما ُم اآليَةَ‪:‬‬ ‫‪ -109‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر امام سری نماز میں کوئی آیت پکار کر پڑھ دے کہ مقتدی سن لیں ‪ ،‬تو کوئی قباحت‬
‫نہیں‬
‫حدیث نمبر‪778 :‬‬
‫‪oo‬ير‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنِي‪َ  ‬عبْ‪ُ oo‬د هَّللا ِ ب ُْن أَبِي قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪، ‬‬
‫ف‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ oo‬‬
‫ب َو ُس‪o‬و َر ٍة َم َعهَا فِي ال‪َّ o‬ر ْك َعتَي ِْن اأْل ُولَيَي ِْن ِم ْن َ‬
‫ص‪o‬اَل ِة‬ ‫ان يَ ْق َرأُ بِ‪oo‬أ ُ ِّم ْال ِكتَ‪oo‬ا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ي َ‬‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ان ي ُِطي ُل فِي ال َّر ْك َع ِة اأْل ُولَى"‪.‬‬ ‫صاَل ِة ْال َعصْ ِر َويُ ْس ِم ُعنَا اآْل يَةَ أَحْ يَانًا‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ُّ‬
‫الظه ِْر َو َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ام‪oo‬ام عب‪oo‬دالرحمٰ ن اوزاعی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬مجھ سے عبدہللا بن ابی قت‪oo‬ادہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ‬
‫ٰ‬ ‫نے کہا کہ مجھ سے‬
‫اپنے والد ابوقتادہ رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے کہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ظہ‪o‬ر اور عص‪o‬ر کی دو پہلی رکعت‪o‬وں میں‬
‫سورۃ فاتحہ اور کوئی اور سورۃ پڑھتے تھے۔ کبھی کبھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کوئی آیت ہمیں سنا بھی دیا کرتے‬
‫تھے۔ پہلی رکعت میں قرآت زیادہ طویل کرتے تھے۔‬

‫اب يُطَ ِّو ُل فِي ال َّر ْك َع ِة األُولَى‪:‬‬


‫‪ -110‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پہلی رکعت ( میں قرآت ) طویل ہونی چاہئے‬
‫حدیث نمبر‪779 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪o‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ص‪o‬اَل ِة‬ ‫ص‪ُ o‬ر فِي الثَّانِيَ‪ِ o‬ة‪َ ،‬ويَ ْف َع‪ُ o‬ل َذلِ‪َ o‬‬
‫ك فِي َ‬ ‫‪o‬ر َويُقَ ِّ‬
‫الظ ْه‪ِ o‬‬ ‫‪o‬و ُل فِي ال َّر ْك َع‪ِ o‬ة اأْل ُولَى ِم ْن َ‬
‫ص‪o‬اَل ِة ُّ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يُطَ‪ِّ o‬‬
‫ْح"‪.‬‬
‫الصُّ ب ِ‬
‫‪o‬یی بن‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے یح‪ٰ o‬‬
‫ابی کثیر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن ابی قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے اپنے وال‪o‬د ابوقت‪oo‬ادہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے کہ‪ ‬ن‪o‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر کی پہلی رکعت میں‪( ‬قرآت)‪ ‬طویل کرتے تھے اور دوسری رکعت میں مختصر۔ صبح‬
‫کی نماز میں بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اسی طرح کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪580‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اإل َم ِام ِبالتَّأْ ِم ِ‬


‫ين‪:‬‬ ‫اب َج ْه ِر ِ‬
‫‪ -111‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬جہری نمازوں میں ) امام کا بلند آواز سے آمین کہنا‬
‫‪o‬ان أَبُو هُ َر ْي‪َ o‬رةَ يُنَ‪oo‬ا ِدي اإْل ِ َم‪oo‬ا َم اَل‬
‫‪o‬ر َو َم ْن َو َرا َءهُ َحتَّى إِ َّن لِ ْل َم ْس‪ِ o‬ج ِد لَلَ َّجةً َو َك‪َ o‬‬ ‫ين ُد َع‪oo‬ا ٌء أَ َّم َن اب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬ ‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬آ ِم َ‬
‫ْت ِم ْنهُ فِي َذلِ َ‬
‫ك َخ ْيرًا‪.‬‬ ‫ان اب ُْن ُع َم َر اَل يَ َد ُعهُ َويَحُضُّ هُ ْم َو َس ِمع ُ‬ ‫تَفُ ْتنِي بِآ ِم َ‬
‫ين‪َ ،‬وقَا َل نَافِعٌ‪َ :‬ك َ‬
‫(جہری نمازوں میں)‪ ‬امام کا بلند آواز سے‪« ‬آمين»‪ ‬کہنا مسنون ہے اور عطاء بن ابی رب‪oo‬اح نے کہ‪oo‬ا کہ‪« ‬آمين»‪ ‬ایک‬
‫دعا ہے اور عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما اور ان لوگوں نے ج‪oo‬و آپ کے پیچھے‪( ‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے)‪ ‬تھے۔ اس زور‬
‫سے‪« ‬آمين»‪ ‬کہی کہ مسجد گونج اٹھی اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ امام سے کہہ دیا کرتے تھ‪oo‬ا کہ‪« ‬آمين»‪ ‬س‪o‬ے ہمیں‬
‫محروم نہ رکھنا اور نافع نے کہا کہ ابن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہما‪« ‬آمين»‪ ‬کبھی نہیں چھ‪oo‬وڑتے اور لوگ‪oo‬وں ک‪oo‬و اس کی‬
‫ترغیب بھی دیا کرتے تھے۔ میں نے آپ سے اس کے متعلق ایک حدیث بھی سنی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪780 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪o‬يِّ ِ‬


‫ب‪  ، ‬وأبي س‪oo‬لمة بن عبد‬ ‫ُف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َذا أَ َّم َن اإْل ِ َم‪o‬ا ُم فَ‪oo‬أ َ ِّمنُوا‪ ،‬فَإِنَّهُ َم ْن‬ ‫الرحمن‪ ‬أنهما أخبراه عن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب‪َ : ‬و َك َ‬ ‫ق تَأْ ِمينُهُ تَأْ ِم َ‬
‫ين ْال َماَل ئِ َك ِة ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫َوافَ َ‬
‫يَقُولُ‪ :‬آ ِم َ‬
‫ين‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے‪،‬‬
‫انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن کے واسطے سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے خ‪oo‬بر‬
‫دی کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جب ام‪oo‬ام‪« ‬آمين»‪ ‬کہے ت‪oo‬و تم بھی‪« ‬آمين»‪ ‬کہ‪oo‬و۔ کی‪oo‬ونکہ جس‬
‫کی‪« ‬آمين»‪ ‬مالئکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ مع‪oo‬اف ک‪oo‬ر دئ‪oo‬یے ج‪oo‬ائیں گے۔ ابن ش‪oo‬ہاب نے‬
‫بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪« ‬آمين»‪ ‬کہتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪581‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض ِل التَّأْ ِم ِ‬
‫ين‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -112‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آمین کہنے کی فضیلت‬
‫حدیث نمبر‪781 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَ‪oo‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ o‬ر ِ‬‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت إِحْ‪َ o‬داهُ َما‬ ‫ين فَ‪َ o‬وافَقَ ْ‬
‫الس‪َ o‬ما ِء آ ِم َ‬‫ت‪ْ :‬ال َماَل ئِ َك‪ o‬ةُ فِي َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا قَا َل أَ َح ُد ُك ْم آ ِم َ‬
‫ين‪َ ،‬وقَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫اأْل ُ ْخ َرى ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تینسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوالزناد سے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫اعرج سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب ک‪oo‬وئی تم میں‬
‫سے‪« ‬آمين»‪ ‬کہے اور فرش‪oo‬توں نے بھی اس‪oo‬ی وقت آس‪oo‬مان پر‪« ‬آمين»‪ ‬کہی۔ اس ط‪oo‬رح ایک کی‪« ‬آمين»‪ ‬دوس‪oo‬رے‬
‫کے‪« ‬آمين»‪ ‬کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔‬

‫وم بِالتَّأْ ِمي ِن‪:‬‬


‫اب َج ْه ِر ا ْل َمأْ ُم ِ‬
‫‪ -113‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مقتدی کا آمین بلند آواز سے کہنا‬
‫حدیث نمبر‪782 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س َم ٍّي‪َ  ‬م ْولَى أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬
‫ين س‪oo‬ورة الفاتحة آية ‪ 7‬فَقُولُ‪oo‬وا‪:‬‬
‫الض ‪o‬الِّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا قَا َل‪ :‬اإْل ِ َما ُم َغي ِْر ْال َم ْغضُو ِ‬
‫ب َعلَ ْي ِه ْم َوال َّ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫‪o‬رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪، ‬‬ ‫ق قَ ْولُهُ قَ ْو َل ْال َماَل ئِ َك‪ِ o‬ة ُغفِ‪َ o‬ر لَ‪o‬هُ َما تَقَ‪َّ o‬د َم ِم ْن َذ ْنبِ‪ِ o‬ه"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْم ٍ‬
‫ين‪ ،‬فَإِنَّهُ َم ْن َوافَ َ‬
‫آ ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ   ،‬ونُ َع ْي ٌم ْال ُمجْ ِم ُر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪.‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے امام مال‪oo‬ک رحمہ ہللا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وبکر بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن‬
‫کے غالم سمی سے‪ ،‬انہوں نے ابوصالح سمان سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جب‪« ‬غ‪oo‬ير المغض‪oo‬وب عليهم وال الض‪oo‬الين»‪ ‬کہے ت‪oo‬و تم بھی‪« ‬آمين»‪ ‬کہ‪oo‬و کی‪oo‬ونکہ جس نے‬
‫فرشتوں کے ساتھ‪« ‬آمين»‪ ‬کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے ج‪oo‬اتے ہیں۔ س‪oo‬می کے س‪oo‬اتھ اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪582‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫محم‪oo‬د بن عم‪oo‬رو نے ابوس‪oo‬لمہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪oo‬لم‪ ‬س‪o‬ے روایت کی‪oo‬ا۔ اور نعیم مجم‪o‬ر نے بھی اب‪o‬وہریرہ رض‪o‬ی ہللا عنہ س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے۔‬

‫صفِّ ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َر َك َع د َ‬


‫ُون ال َّ‬ ‫‪ -114‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب صف تک پہنچنے سے پہلے ہی کسی نے رکوع کر لیا ( تو اس کے لیے کیا حکم ہے‬
‫؟)‬
‫حدیث نمبر‪783 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْعلَ ِم َوهُ َو ِزيَ‪oo‬ا ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس ‪ِ o‬ن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك‪َ o‬رةَ‪ ، ‬أَنَّهُ ا ْنتَهَى‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬
‫ك لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫الص‪o‬فِّ ‪ ،‬فَ‪َ o‬ذ َك َر َذلِ‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َرا ِكعٌ‪ ،‬فَ َر َك‪َ o‬ع قَبْ‪َ o‬ل أَ ْن يَ ِ‬
‫ص‪َ o‬ل إِلَى َّ‬ ‫إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ك هَّللا ُ ِحرْ صًا َواَل تَ ُع ْد"‪.‬‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬زا َد َ‬
‫یحیی نے زیادہ بن حسان اعلم سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫موسی بن اسمعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫حس‪ooo‬ن رحمہ ہللا علیہ س‪ooo‬ے‪ ،‬انہ‪ooo‬وں نے اب‪ooo‬وبکرہ رض‪ooo‬ی ہللا عنہ س‪ooo‬ے کہ‪ ‬وہ رس‪ooo‬ول ہللا‪ ‬ص‪ooo‬لی ہللا علیہ وس‪ooo‬لم‪ ‬کی‬
‫طرف‪( ‬نماز پڑھنے کے لیے)‪ ‬گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت رکوع میں تھے۔ اس ل‪oo‬یے ص‪oo‬ف ت‪oo‬ک پہنچ‪oo‬نے‬
‫سے پہلے ہی انہوں نے رکوع کر لیا‪ ،‬پھر اس کا ذکر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے کیا ت‪oo‬و آپ نے فرمایا کہ ہللا‬
‫تمہارا شوق اور زیادہ کرے لیکن دوبارہ ایسا نہ کرنا۔‬

‫وع‪:‬‬ ‫اب إِ ْت َم ِام التَّ ْكبِي ِر فِي ُّ‬


‫الر ُك ِ‬ ‫‪ -115‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رکوع کرنے کے وقت بھی تکبیر کہنا‬
‫ك ب ُْن ْال ُح َوي ِْر ِ‬
‫ث‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ِه َمالِ ُ‬
‫س‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫قَالَهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نق‪oo‬ل کی‪oo‬ا ہے اور مال‪oo‬ک بن ح‪oo‬ویرث رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫نے بھی اس باب میں روایت کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪583‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪784 :‬‬
‫ان ب ِْن‬ ‫ْ‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مطَ‪o‬رِّ ٍ‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْم‪َ o‬ر َ‬ ‫اس‪ِ o‬ط ُّي‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ٌ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُج َري ِ‬
‫ق ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ول هَّللا ِ‬
‫صلِّيهَا َم َع َر ُس‪ِ oo‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بِ ْالبَصْ َر ِة‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ذ َّك َرنَا هَ َذا ال َّر ُج ُل َ‬
‫صاَل ةً ُكنَّا نُ َ‬ ‫صلَّى َم َع َعلِ ٍّي َر ِ‬
‫صي ٍْن‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬ ‫ُح َ‬
‫ض َع"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬فَ َذ َك َر أَنَّهُ َك َ‬
‫ان يُ َكبِّ ُر ُكلَّ َما َرفَ َع َو ُكلَّ َما َو َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے خال‪o‬د بن عب‪o‬دہللا طح‪o‬ان نے س‪o‬عید بن ایاس‬
‫جریری سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوالعالء یزید بن عبدہللا سے‪ ،‬انہوں نے مطرف بن عبدہللا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے عم‪oo‬ران‬
‫بن حصین سے کہ‪ ‬انہوں نے علی رضی ہللا عنہ کے ساتھ بصرہ میں ایک مرتبہ نماز پڑھی۔ پھر کہ‪oo‬ا کہ ہمیں انہ‪oo‬وں‬
‫نے وہ نماز یاد دال دی جو کہ ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ پھر کہا کہ علی رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ جب سر اٹھاتے اور جب سر جھکاتے اس وقت تکبیر کہتے۔‬

‫حدیث نمبر‪785 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ o‬رةَ‪" ، ‬أَنَّهُ َك َ‬
‫‪o‬ان‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ف‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي أَل َ ْشبَهُ ُك ْم َ‬
‫صاَل ةً بِ َرس ِ‬ ‫صلِّي بِ ِه ْم فَيُ َكبِّ ُر ُكلَّ َما َخفَ َ‬
‫ض َو َرفَ َع‪ ،‬فَإ ِ َذا ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫يُ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیس‪o‬ی نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہمیں ام‪o‬ام مال‪o‬ک رحمہ ہللا علیہ نے ابن ش‪o‬ہاب س‪o‬ے خ‪o‬بر دی‪،‬‬
‫انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬آپ لوگوں ک‪oo‬و نم‪oo‬از پڑھاتے تھے‬
‫تو جب بھی وہ جھکتے اور جب بھی وہ اٹھتے تکبیر ضرور کہتے۔ پھر جب ف‪oo‬ارغ ہ‪oo‬وتے ت‪oo‬و فرم‪oo‬اتے کہ میں نم‪oo‬از‬
‫پڑھنے میں تم سب لوگوں سے زیادہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز سے مشابہت رکھنے واال ہوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪584‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب إِ ْت َم ِام التَّ ْكبِي ِر فِي ال ُّ‬


‫س ُجو ِد‪:‬‬ ‫‪ -116‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدے کے وقت بھی پورے طور پر تکبیر کہنا‬
‫حدیث نمبر‪786 :‬‬

‫ْت َخ ْل‪َ o‬‬


‫‪o‬ف‬ ‫"ص ‪o‬لَّي ُ‬
‫ف ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مطَ‪oo‬رِّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬غ ْياَل َن ب ِْن َج ِري‪ٍ o‬‬
‫ان إِ َذا َس َج َد َكبَّ َر َوإِ َذا َرفَ َع َر ْأ َس‪oo‬هُ َكبَّ َر َوإِ َذا نَهَ َ‬
‫ض‬ ‫صي ٍْن‪ ، ‬فَ َك َ‬‫ان ب ُْن ُح َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَنَا‪َ  ‬و ِع ْم َر ُ‬
‫ب َر ِ‬ ‫َعلِ ِّي ب ِْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫صي ٍْن‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَ ْد َذ َّك َرنِي هَ َذا َ‬
‫صاَل ةَ ُم َح َّم ٍد َ‬ ‫صاَل ةَ أَ َخ َذ بِيَ ِدي ِع ْم َر ُ‬
‫ان ب ُْن ُح َ‬ ‫ِم َن ال َّر ْك َعتَي ِْن َكبَّ َر‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫ضى ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْو قَا َل لَقَ ْد َ‬
‫صلَّى بِنَا َ‬
‫صاَل ةَ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے غیالن‬
‫بن جریر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے مطرف بن عبدہللا بن شخیر سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے اور عمران بن حص‪oo‬ین‬
‫نے علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ کے پیچھے نماز پڑھی۔ تو وہ جب بھی سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے۔ اسی طرح‬
‫جب سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے۔ جب دو رکعات کے بعد اٹھتے ت‪oo‬و تکب‪o‬یر کہ‪oo‬تے۔ جب نم‪oo‬از ختم ہ‪oo‬وئی ت‪oo‬و عم‪oo‬ران بن‬
‫حصین نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ علی رضی ہللا عنہ نے آج محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز یاد دالئی‪ ،‬یا یہ کہا‬
‫کہ اس شخص نے ہم کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز کی طرح آج نماز پڑھائی۔‬

‫حدیث نمبر‪787 :‬‬

‫ْت َر ُجاًل ِع ْن َد ْال َمقَ‪ِ o‬‬


‫‪o‬ام يُ َكبِّ ُر فِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َع ْو ٍن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هُ َش ْي ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمة‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫ص‪o‬اَل ةَ النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْس تِ ْل‪َ o‬‬
‫ك َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َولَي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ض َع‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ ُ‬
‫ت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫ض َو َر ْف ٍع َوإِ َذا قَا َم َوإِ َذا َو َ‬
‫ُكلِّ َخ ْف ٍ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل أُ َّم لَ َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ہشیم بن بشیر نے ابوبشر حفص بن ابی وحشیہ سے خبر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے عکرمہ سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے ایک شخص کو مقام ابراہیم میں‪( ‬نماز پڑھتے ہ‪oo‬وئے)‪ ‬دیکھ‪oo‬ا کہ ہ‪oo‬ر‬
‫جھکنے اور اٹھنے پر وہ تکبیر کہت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح کھ‪oo‬ڑے ہ‪o‬وتے وقت اور بیٹھ‪oo‬تے وقت بھی۔ میں نے ابن عب‪oo‬اس‬
‫رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا ک‪oo‬و اس کی اطالع دی۔ آپ نے فرمایا‪ ،‬ارے ت‪oo‬یری م‪oo‬اں م‪oo‬رے! کی‪oo‬ا یہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی سی نماز نہیں ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪585‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب التَّ ْكبِي ِر إِ َذا قَا َم ِم َن ال ُّ‬


‫س ُجو ِد‪:‬‬ ‫‪ -117‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب سجدہ کر کے کھڑا ہو تو تکبیر کہے‬
‫حدیث نمبر‪788 :‬‬
‫ْخ ‪0‬بِ َم َّكةَ فَ َكبَّ َر‬
‫ف َش‪oo‬ي ٍ‬ ‫ْت َخ ْل َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫صلَّي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪،‬‬
‫اس ِم َ‬ ‫ك أُ ُّم َ‬
‫ك‪ُ ،‬سنَّةُ أَبِي ْالقَ ِ‬ ‫ق‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ثَ ِكلَ ْت َ‬‫س‪ : ‬إِنَّهُ أَحْ َم ُ‬ ‫ت‪ ‬اِل ب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ين تَ ْكبِي َرةً‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ثِ ْنتَي ِْن َو ِع ْش ِر َ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةُ‪. ‬‬ ‫َوقَا َل‪ُ  ‬مو َسى‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبَ ُ‬
‫یحیی نے قت‪oo‬ادہ س‪o‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬وہ عک‪oo‬رمہ س‪o‬ے‪ ،‬کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ‪ ‬میں نے مکہ میں ایک بوڑھے کے پیچھے‪( ‬ظہ‪oo‬ر کی)‪ ‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی۔ انہ‪oo‬وں نے‪( ‬تم‪oo‬ام نم‪oo‬از میں)‪ ‬ب‪oo‬ائیس تکب‪oo‬یریں‬
‫کہیں۔ اس پر میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے کہا کہ یہ بوڑھا بالکل بے عقل معلوم ہوتا ہے ابن عباس رضی‬
‫‪o‬ی بن‬
‫ہللا عنہم‪oo‬ا نے فرمایا تمہ‪oo‬اری م‪oo‬اں تمہیں روئے یہ ت‪oo‬و ابوالقاسم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی س‪oo‬نت ہے۔ اور موس‪ٰ o‬‬
‫اسماعیل نے یوں بھی بیان کیا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا ہم سے قتادہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عکرمہ‬
‫نے یہ حدیث بیان کی۔‬

‫حدیث نمبر‪789 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ِ o‬‬


‫‪o‬ر ب ُْن َع ْب ‪ِ o‬د ال ‪o‬رَّحْ َم ِن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ين‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم إِ َذا قَ‪oo‬ا َم إِلَى َّ‬
‫الص ‪o‬اَل ِة يُ َكبِّ ُر ِح َ‬ ‫ث‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ك‬ ‫ين يَرْ فَ ُع ص ُْلبَهُ ِم َن ال َّر ْك َع ِة‪ ،‬ثُ َّم يَقُو ُل َوهُ َو قَائِ ٌم َربَّنَا لَ ‪َ o‬‬ ‫ين يَرْ َكعُ‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ ِح َ‬ ‫يَقُو ُم‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬
‫ين يَرْ فَ‪ُ o‬ع َر ْأ َس‪o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫‪o‬وي‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬ ‫ك ْال َح ْم‪ُ o‬د‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬
‫ين يَ ْه‪ِ o‬‬ ‫ث‪َ ، ‬ولَ‪َ o‬‬ ‫ح‪َ : ‬ع ْن‪ ‬اللَّ ْي ِ‬ ‫ْال َح ْم ُد"‪ ،‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬
‫ين يَقُ‪oo‬و ُم ِم َن‬ ‫ض‪o‬يَهَا َويُ َكبِّ ُر ِح َ‬ ‫الص‪o‬اَل ِة ُكلِّهَا َحتَّى يَ ْق ِ‬‫ك فِي َّ‬ ‫ين يَرْ فَ ُع َر ْأ َس‪o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم يَ ْف َع‪ُ o‬ل َذلِ‪َ o‬‬
‫ين يَ ْس ُج ُد‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬‫يُ َكبِّ ُر ِح َ‬

‫الثِّ ْنتَي ِْن بَ ْع َد ْال ُجلُ ِ‬


‫وس‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪586‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقی‪oo‬ل بن خال‪oo‬د کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن بن حارث نے خبری دی کہ ‪ ‬انہوں نے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب نماز کے ل‪oo‬یے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وتے‬
‫تو تکبیر کہتے۔ پھر جب رکوع کرتے تب بھی تکبیر کہتے تھے۔ پھر جب سر اٹھاتے تو ‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬کہتے‬
‫اور کھڑے ہی کھڑے‪« ‬ربنا لك الحمد»‪ ‬کہتے۔ پھر جب‪( ‬دوسرے)‪ ‬سجدہ کے لیے جھکتے تب تکبیر کہ‪oo‬تے اور جب‬
‫اولی س‪oo‬ے اٹھ‪oo‬نے پ‪oo‬ر‬
‫سجدہ سے سر اٹھاتے تب بھی تکبیر کہتے۔ اسی طرح آپ تمام نماز پوری کر لیتے تھے۔ قعدہ ٰ‬
‫بھی تکب‪oooo‬یر کہ‪oooo‬تے تھے۔‪( ‬اس ح‪oooo‬دیث میں)‪ ‬عب‪oooo‬دہللا بن ص‪oooo‬الح نے لیث کے واس‪oooo‬طے سے‪( ‬بج‪oooo‬ائے‪« ‬ربنا لك‬
‫الحمد»‪ ‬کے)‪« ‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬نقل کیا ہے۔‪« ( ‬ربنا لك الحمد»‪ ‬کہے یا‪« ‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬واؤ کے ساتھ ہر دو ط‪oo‬ریقہ‬
‫درست ہے)۔‬

‫الر ُك ِ‬
‫وع‪:‬‬ ‫ب فِي ُّ‬ ‫ض ِع األَ ُكفِّ َعلَى ُّ‬
‫الر َك ِ‬ ‫اب َو ْ‬
‫‪ -118‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ رکوع میں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنا‬
‫َوقَا َل أَبُو ُح َم ْي ٍد فِي أَصْ َحابِ ِه‪ :‬أَ ْم َك َن النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ َد ْي ِه ِم ْن ُر ْكبَتَ ْي ِه‪.‬‬
‫اور ابوحمید نے اپنے ساتھیوں کے سامنے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رکوع میں اپنے دونوں ہ‪oo‬اتھ‬
‫گھٹنوں پر جمائے۔‬

‫حدیث نمبر‪790 :‬‬
‫"ص‪o‬لَّي ُ‬
‫ْت إِلَى‬ ‫ب ب َْن َس‪ْ o‬ع ٍد‪ ، ‬يَقُ‪o‬ولُ‪َ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي يَ ْعفُ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ور‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬م ْ‬
‫ص‪َ o‬ع َ‬
‫ض ْعتُهُ َما بَي َْن فَ ِخ َذيَّ‪ ،‬فَنَهَانِي أَبِي َوقَا َل‪ُ :‬كنَّا نَ ْف َعلُهُ فَنُ ِهينَا َع ْنهُ َوأُ ِمرْ نَا أَ ْن نَ َ‬
‫ض‪َ o‬ع أَ ْي‪ِ o‬دينَا‬ ‫ي ثُ َّم َو َ‬ ‫َج ْنبأَبِي‪ ‬فَطَبَّ ْق ُ‬
‫ت بَي َْن َكفَّ َّ‬
‫َعلَى الرُّ َك ِ‬
‫ب"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪587‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ابویعفور اکبر سے‪ ،‬انہوں نے بیان‬
‫کیا کہ میں نے مصعب بن سعد سے سنا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں نے اپ‪oo‬نے وال‪oo‬د کے پہل‪oo‬و میں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی اور اپ‪oo‬نی‬
‫دونوں ہتھیلیوں کو مال کر رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ اس پر میرے باپ نے مجھے ٹوکا اور فرمایا کہ ہم بھی پہلے‬
‫اسی طرح ک‪o‬رتے تھے۔ لیکن بع‪o‬د میں اس س‪o‬ے روک دئ‪o‬یے گ‪o‬ئے اور حکم ہ‪o‬وا کہ ہم اپ‪o‬نے ہ‪o‬اتھوں ک‪o‬و گھٹن‪o‬وں پ‪o‬ر‬
‫رکھیں۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يُتِ َّم ُّ‬


‫الر ُكو َع‪:‬‬ ‫‪ -119‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر رکوع اچھی طرح اطمینان سے نہ کرے تو نماز نہ ہوگی‬
‫حدیث نمبر‪791 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬رأَى‪ُ  ‬ح َذ ْيفَ‪o‬ةُ‪َ  ‬ر ُجاًل‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ز ْي‪َ o‬د ب َْن َو ْه ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ْ‪o‬ر ْالفِ ْ‬
‫ط‪َ o‬ر ِة الَّتِي فَطَ‪َ o‬ر هَّللا ُ ُم َح َّمدًا َ‬ ‫ت ُم َّ‬
‫ت َعلَى َغي ِ‬ ‫صلَّي َ‬
‫ْت‪َ ،‬ولَ ْو ُم َّ‬ ‫اَل يُتِ ُّم الرُّ ُكو َع َوال ُّسجُو َد‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َ‬
‫َو َسلَّ َم َعلَ ْيهَا"‪.‬‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬س‪oo‬لیمان بن اعمش کے واس‪oo‬طہ س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا میں نے‬
‫زید بن وہب سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬حذیفہ بن یم‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے ایک ش‪oo‬خص ک‪oo‬و دیکھ‪oo‬ا کہ نہ رک‪oo‬وع‬
‫پوری طرح کرتا ہے نہ سجدہ۔ اس لیے آپ نے اس سے کہا کہ تم نے نم‪oo‬از ہی نہیں پ‪oo‬ڑھی اور اگ‪oo‬ر تم م‪oo‬ر گ‪oo‬ئے ت‪oo‬و‬
‫تعالی نے محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو پیدا کیا تھا۔‬
‫ٰ‬ ‫تمہاری موت اس سنت پر نہیں ہو گی جس پر ہللا‬

‫وع‪:‬‬ ‫ستِ َوا ِء الظَّ ْه ِر فِي ُّ‬


‫الر ُك ِ‬ ‫اب ا ْ‬
‫‪ -120‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رکوع میں پیٹھ کو برابر کرنا ( سر اونچا نیچا نہ رکھنا )‬
‫َوقَا َل أَبُو ُح َم ْي ٍد فِي أَصْ َحابِ ِه‪َ :‬ر َك َع النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم هَ َ‬
‫ص َر ظَ ْه َرهُ‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪588‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ابوحمید رضی ہللا عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے رک‪oo‬وع کی‪oo‬ا‪ ،‬پھ‪oo‬ر اپ‪oo‬نی پیٹھ‬
‫پوری طرح جھکا دی۔‬

‫اال ْط َمأْنِينَ ِة‪:‬‬


‫ال فِي ِه َو ِ‬ ‫الر ُك ِ‬
‫وع َوا ِال ْعتِ َد ِ‬ ‫اب َح ِّد إِ ْت َم ِام ُّ‬
‫‪ -121‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رکوع پوری طرح کرنے کی اور اس پر اعتدال و طمانیت کی حد‬
‫حدیث نمبر‪792 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬بَ َد ُل ب ُْن ْال ُم َحب َِّر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ‪َ o‬را ِء‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬
‫‪o‬وع َما خَاَل ْالقِيَ‪oo‬ا َم َو ْالقُ ُع‪oo‬و َد‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ُسجُو ُدهُ َوبَي َْن السَّجْ َدتَي ِْن‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ َع َرأ َس‪o‬هُ ِم َن الرُّ ُك‪ِ o‬‬
‫ع النَّبِ ِّي َ‬
‫ُر ُكو ُ‬
‫قَ ِريبًا ِم َن ال َّس َوا ِء"‪.‬‬
‫ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے حکم نے ابن‬
‫لیلی سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے براء بن عازب رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بتالیا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫ابی ٰ‬
‫وسلم‪  ‬کے رکوع و سجود‪ ،‬دونوں سجدوں کے درمیان کا وقفہ اور جب رکوع سے سر اٹھ‪oo‬اتے ت‪oo‬و تقریب‪o‬ا ً س‪oo‬ب براب‪oo‬ر‬
‫تھے۔ سوا قیام اور تشہد کے قعود کے۔‬

‫سلَّ َم الَّ ِذي الَ يُتِ ُّم ُر ُكو َعهُ بِ ِ‬


‫اإل َعا َد ِة‪:‬‬ ‫اب أَ ْم ِر النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -122‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا اس شخص کو نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دینا جس نے‬
‫رکوع پوری طرح نہیں کیا تھا‬
‫حدیث نمبر‪793 :‬‬
‫‪o‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٌد ْال َم ْقبُ‪ِ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ص‪o‬لَّى ثُ َّم َج‪oo‬ا َء فَ َس‪o‬لَّ َم َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل ْال َمس ِْج َد‪ ،‬فَ‪َ o‬د َخ َل َر ُج‪ٌ o‬ل فَ َ‬
‫ي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ص‪o‬لَّى ثُ َّم َج‪oo‬ا َء فَ َس‪o‬لَّ َم‬
‫ص‪o‬لِّ ‪ ،‬فَ َ‬‫ك لَ ْم تُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَ ْي ِه ال َّساَل َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ارْ ِج ْع فَ َ‬
‫صلِّ فَإِنَّ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َر َّد النَّبِ ُّي َ‬
‫ق فَ َما أُحْ ِس‪ُ o‬ن‬ ‫ك بِ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ال َح ِّ‬ ‫ص‪o‬لِّ ثَاَل ثً‪oo‬ا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬والَّ ِذي بَ َعثَ‪َ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ارْ ِج ْع فَ َ‬
‫صلِّ فَإِنَّ َ‬
‫ك لَ ْم تُ َ‬ ‫َعلَى النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪589‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫آن‪ ،‬ثُ َّم ارْ َك ْع َحتَّى تَ ْ‬


‫ط َمئِ َّن َرا ِك ًع‪oo‬ا‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫صاَل ِة فَ َكبِّرْ ثُ َّم ا ْق َر ْأ َما تَيَ َّس َر َم َع َ‬
‫ك ِم َن ْالقُرْ ِ‬ ‫َغ ْي َرهُ فَ َعلِّ ْمنِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ َذا قُ ْم َ‬
‫ت إِلَى ال َّ‬
‫ط َمئِ َّن َجالِسًا‪ ،‬ثُ َّم ا ْس ُج ْد َحتَّى تَ ْ‬
‫ط َمئِ َّن َس ِ‬
‫اجدًا‪،‬‬ ‫اجدًا‪ ،‬ثُ َّم ارْ فَ ْع َحتَّى تَ ْ‬ ‫ارْ فَ ْع َحتَّى تَ ْعتَ ِد َل قَائِ ًما‪ ،‬ثُ َّم ا ْس ُج ْد َحتَّى تَ ْ‬
‫ط َمئِ َّن َس ِ‬
‫ك ُكلِّهَا"‪.‬‬
‫صاَل تِ َ‬ ‫ثُ َّم ا ْف َعلْ َذلِ َ‬
‫ك فِي َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے عبیدہللا عمری سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے والد سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ ‪ ‬نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد میں تشریف لے گئے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگ‪oo‬ا۔ نم‪oo‬از کے بع‪oo‬د‬
‫اس نے آ کر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سالم کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم کا جواب دے ک‪oo‬ر فرمایا کہ‬
‫واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھ‪ ،‬کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ چنانچہ اس نے دوبارہ نماز پڑھی اور واپس آ کر پھ‪oo‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سالم کیا‪ ،‬آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ دوبارہ ج‪oo‬ا ک‪oo‬ر نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ‪ ،‬کی‪oo‬ونکہ ت‪oo‬و نے‬
‫نماز نہیں پڑھی۔ تین بار اسی طرح ہوا۔ آخر اس ش‪oo‬خص نے کہ‪o‬ا کہ اس ذات کی قس‪o‬م! جس نے آپ ک‪o‬و مبع‪o‬وث کی‪oo‬ا۔‬
‫میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ اس لیے آپ مجھے سکھالئیے۔ آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لیے کھڑا‬
‫ہو تو‪( ‬پہلے)‪ ‬تکبیر کہہ پھر قرآن مجید سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ‪ ،‬اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح‬
‫رکوع میں چال جا۔ پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا۔ پھر جب تو سجدہ کرے تو پ‪oo‬وری ط‪oo‬رح س‪oo‬جدہ میں چال‬
‫ج‪oo‬ا۔ پھر‪( ‬س‪oo‬جدہ س‪oo‬ے)‪ ‬س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬ا ک‪oo‬ر اچھی ط‪oo‬رح بیٹھ ج‪oo‬ا۔ دوب‪oo‬ارہ بھی اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح س‪oo‬جدہ ک‪oo‬ر۔ یہی ط‪oo‬ریقہ نم‪oo‬از کے‬
‫تمام(رکعتوں میں)‪ ‬اختیار کر۔‬

‫الر ُك ِ‬
‫وع‪:‬‬ ‫اب ال ُّد َعا ِء فِي ُّ‬
‫‪ -123‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رکوع میں دعا کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪794 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي الضُّ َحى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ك اللَّهُ َّم‬
‫ك اللَّهُ َّم َربَّنَا َوبِ َح ْم‪ِ o‬د َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُو ُل فِي ُر ُكو ِع ِه َو ُس‪o‬جُو ِد ِه‪ُ ،‬س‪ْ o‬ب َحانَ َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ا ْغفِرْ لِي"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪590‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا منصور بن معتم‪oo‬ر نے‬
‫ابوالضحی مسلم بن صبیح سے‪ ،‬انہوں نے مسروق سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا س‪oo‬ے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لمرکوع اور س‪oo‬جدہ میں‪« ‬س‪oo‬بحانك اللهم ربنا وبحم‪oo‬دك‪ ،‬اللهم اغفر‬
‫لي»‪ ‬پڑھا کرتے تھے۔‬

‫الر ُك ِ‬
‫وع‪:‬‬ ‫اب َما يَقُو ُل ا ِإل َما ُم َو َمنْ َخ ْلفَهُ إِ َذا َرفَ َع َر ْأ َ‬
‫سهُ ِم َن ُّ‬ ‫‪ -124‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام اور مقتدی رکوع سے سر اٹھانے پر کیا کہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪795 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد ْال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫‪o‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َر َك َع َوإِ َذا َرفَ‪َ oo‬ع‬ ‫ك ْال َح ْم ُد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َو َسلَّ َم إِ َذا قَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ قَا َل اللَّهُ َّم َربَّنَا َولَ َ‬
‫َر ْأ َسهُ يُ َكبِّرُ‪َ ،‬وإِ َذا قَا َم ِم َن السَّجْ َدتَي ِْن‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَرُ"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے سعید مقبری س‪oo‬ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬کہتے ت‪oo‬و‬
‫اس کے بعد‪« ‬اللهم ربنا ولك الحمد»بھی کہتے۔ اسی طرح جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رکوع ک‪oo‬رتے اور س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬اتے‬
‫تو تکبیر کہتے۔ دونوں سجدوں سے کھڑے ہوتے وقت بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪« ‬هللا أكبر»‪ ‬کہا کرتے تھے۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل اللَّ ُه َّم َربَّنَا لَكَ ا ْل َح ْمدُ‪:‬‬ ‫‪ -125‬بَ ُ‬
‫باب‪« :‬اللهم ربنا لك الحمد» پڑھنے کی فضیلت‬
‫حدیث نمبر‪796 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س َم ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ك ْال َح ْم‪ُ o‬د‪ ،‬فَإِنَّهُ َم ْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا قَا َل‪ :‬اإْل ِ َما ُم َس ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ فَقُولُ‪oo‬وا‪ :‬اللَّهُ َّم َربَّنَا لَ ‪َ o‬‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ق قَ ْولُهُ قَ ْو َل ْال َماَل ئِ َك ِة ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫َوافَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪591‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے س‪oo‬می س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ابوصالح ذکوان کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب امام‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن حم‪oo‬ده»‪ ‬کہے ت‪oo‬و تم«اللهم ربنا ولك الحم‪oo‬د»‪ ‬کہ‪oo‬و۔ کی‪oo‬ونکہ جس ک‪oo‬ا یہ کہن‪oo‬ا‬
‫فرشتوں کے کہنے کے ساتھ ہو گا‪ ،‬اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -126‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪797 :‬‬

‫ضالَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬أَل ُقَ‪oo‬رِّ بَ َّن َ‬
‫ص‪o‬اَل ةَ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ص ‪o‬اَل ِة‬ ‫ص ‪o‬اَل ِة ُّ‬
‫الظ ْه‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َو َ‬ ‫ت فِي ال َّر ْك َع ِة اآْل ِخ َر ِة ِم ْن َ‬ ‫ان أَبُو هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَ ْقنُ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َك َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ين َويَ ْل َع ُن ْال ُكفَّا َر"‪.‬‬
‫ْح بَ ْع َد َما يَقُو ُل َس ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ‪ ،‬فَيَ ْد ُعو لِ ْل ُم ْؤ ِمنِ َ‬ ‫ْال ِع َشا ِء َو َ‬
‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬
‫‪o‬یی بن ابی کث‪o‬یر س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ہش‪oo‬ام دس‪o‬توائی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے یح‪ٰ o‬‬
‫ابوس‪oo‬لمہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ل‪oo‬و میں تمہیں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی نماز کے قریب قریب کر دوں گا۔ چنانچہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ‪ ،‬ظہر‪ ،‬عشاء اور صبح کی آخری رکع‪oo‬ات‬
‫میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬کے بعد۔ یعنی مومنین کے حق میں دعا ک‪oo‬رتے اور کف‪oo‬ار‪ o‬پ‪oo‬ر لعنت‬
‫بھیجتے۔‬

‫حدیث نمبر‪798 :‬‬

‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي اأْل َ ْس َو ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ر ِ‬
‫ب َو ْالفَجْ ِر"‪o.‬‬
‫وت فِي ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ان ْالقُنُ ُ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪592‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن ابی االسود نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے خال‪oo‬د بن‬
‫حذاء سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوقالبہ‪( ‬عبدہللا بن زید)‪ ‬سے‪ ،‬انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬آپ نے فرمایا کہ‬
‫دعا قنوت فجر اور مغرب کی نمازوں میں پڑھی جاتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪799 :‬‬

‫‪o‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نُ َعي ِْم ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ْال ُمجْ ِم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َخاَّل ٍد ال‪ُّ o‬‬
‫‪o‬ز َرقِ ِّي‪، ‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪o‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما َرفَ‪َ o‬ع َر ْأ َس‪o‬هُ‬
‫صلِّي َو َرا َء النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْنأَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬رفَا َعةَ ب ِْن َرافِ ٍع ُّ‬
‫الز َرقِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا يَ ْو ًما نُ َ‬
‫ك ْال َح ْم‪ُ o‬د َح ْم‪ o‬دًا َكثِ‪oo‬يرًا طَيِّبًا ُمبَا َر ًكا فِي ِه‪ ،‬فَلَ َّما‬
‫ِم َن ال َّر ْك َع ِة‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ o‬م َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم‪َ o‬دهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َر ُج‪ٌ o‬ل َو َرا َءهُ‪َ :‬ربَّنَا َولَ‪َ o‬‬
‫ين َملَ ًكا يَ ْبتَ ِدرُونَهَا أَيُّهُ ْم يَ ْكتُبُهَا أَ َّولُ"‪.‬‬ ‫ف‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ِن ْال ُمتَ َكلِّ ُم ؟ قَا َل‪ :‬أَنَا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت بِضْ َعةً َوثَاَل ثِ َ‬ ‫ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے نعیم بن عب‪oo‬دہللا مجم‪oo‬ر س‪oo‬ے‪،‬‬
‫یحیی بن خالد زرقی سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے‪ ،‬انہوں نے رفاعہ بن رافع زرقی سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے علی بن‬
‫نے کہا کہ‪ ‬ہم نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی اقت‪oo‬داء میں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ رہے تھے۔ جب آپ رک‪oo‬وع س‪oo‬ے س‪oo‬ر اٹھ‪oo‬اتے‬
‫تو‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن حم‪oo‬ده»‪ ‬کہ‪oo‬تے۔ ایک ش‪oo‬خص نے پیچھے س‪oo‬ے کہا‪« ‬ربنا ولك الحم‪oo‬د‪ ،‬حم‪oo‬دا كث‪oo‬يرا طيبا مباركا‬
‫فيه»‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز سے فارغ ہ‪o‬و ک‪oo‬ر دریافت فرمایا کہ کس نے یہ کلم‪oo‬ات کہے ہیں‪ ،‬اس ش‪oo‬خص‬
‫نے جواب دیا کہ میں نے۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ‬
‫ان کلمات کو لکھنے میں وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔‬

‫الر ُك ِ‬
‫وع‪:‬‬ ‫ين يَ ْرفَ ُع َر ْأ َ‬
‫سهُ ِم َن ُّ‬ ‫اب ا ِال ْط َمأْنِينَ ِة ِح َ‬
‫‪ -127‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اطمینان سے سیدھا کھڑا ہونا‬
‫قَا َل أَبُو ُح َم ْي ٍد‪َ :‬رفَ َع النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوا ْستَ َوى َجالِسًا َحتَّى يَعُو َد ُكلُّ فَقَ ٍ‬
‫ار َم َكانَهُ‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪593‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور ابوحمید رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬رک‪oo‬وع س‪oo‬ے)‪ ‬س‪oo‬ر اٹھایا ت‪oo‬و س‪oo‬یدھے اس‬
‫طرح کھڑے ہو گئے کہ پیٹھ کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر آ گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪800 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬
‫ص‪o‬اَل ةَ النَّبِ ِّي َ‬ ‫‪o‬ان‪ ‬أَنَسٌ ‪ ‬يَ ْن َع ُ‬
‫ت لَنَا َ‬ ‫ت‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ‪oo‬ابِ ٍ‬
‫ْ‬
‫صلِّي َوإِ َذا َرفَ َع َرأ َسهُ ِم َن الرُّ ُك ِ‬
‫وع قَا َم َحتَّى نَقُو َل قَ ْد نَ ِس َي"‪.‬‬ ‫ان يُ َ‬ ‫فَ َك َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے ثابت بنانی سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬انس رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫ہمیں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز کا طریقہ بتالتے تھے۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نم‪oo‬از پڑھتے اور‬
‫جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ ہم سوچنے لگتے کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬بھ‪oo‬ول‬
‫گئے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪801 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ‪َ o‬را ِء‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫‪o‬ان‬
‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ُسجُو ُدهُ‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ َع َرأ َسهُ ِم َن الرُّ ُك ِ‬
‫وع َوبَي َْن السَّجْ َدتَي ِْن قَ ِريبًا ِم َن ال َّس َوا ِء"‪.‬‬ ‫ع النَّبِ ِّي َ‬
‫ُر ُكو ُ‬
‫لیلی‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابن ابی ٰ‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے براء بن عازب رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے رک‪oo‬وع‪،‬‬
‫سجدہ‪ ،‬رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور دونوں سجدوں کے درمیان کا بیٹھنا تقریبا ً برابر ہوتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪594‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪802 :‬‬
‫ك ب ُْن‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ‪oo‬ةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫‪oo‬ان‪َ  ‬مالِ‪ُ oo‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َزيْ‪ٍ oo‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪oo‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح‪oo‬رْ ٍ‬
‫صاَل ٍة فَقَا َم فَ‪oo‬أ َ ْم َك َن ْالقِيَ‪oo‬ا َم‪ ،‬ثُ َّم َر َك‪َ o‬ع‬ ‫ك فِي َغي ِْر َو ْق ِ‬
‫ت َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َذا َ‬
‫صاَل ةُ النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان َ‬ ‫ْف َك َ‬ ‫ْال ُح َوي ِْرثِي ُِرينَا َكي َ‬
‫ان أَبُو بُ َر ْي ٍد إِ َذا َرفَ‪َ oo‬ع‬‫صاَل ةَ َشي ِْخنَا هَ َذا أَبِي بُ َر ْي ٍد‪َ ،‬و َك َ‬
‫صلَّى بِنَا َ‬ ‫ب هُنَيَّةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬ ‫ص َ‬ ‫فَأ َ ْم َك َن الرُّ ُكو َع‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع َر ْأ َسهُ فَأ َ ْن َ‬
‫ض"‪.‬‬ ‫َر ْأ َسهُ ِم َن السَّجْ َد ِة اآْل ِخ َر ِة ا ْستَ َوى قَا ِعدًا ثُ َّم نَهَ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ایوب س‪oo‬ختیانی‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوقالبہ سے کہ‪ ‬مالک بن حویرث رضی ہللا عنہ ہمیں‪( ‬نماز پ‪o‬ڑھ ک‪o‬ر)‪ ‬دکھالتے کہ ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کس طرح نماز پڑھتے تھے اور یہ نماز کا وقت نہیں تھا۔ چنانچہ آپ‪( ‬ایک م‪o‬رتبہ)‪ ‬کھ‪oo‬ڑے ہ‪o‬وئے اور‬
‫پوری طرح کھڑے رہے۔ پھر جب رکوع کیا اور پوری طم‪oo‬انیت کے س‪oo‬اتھ س‪oo‬ر اٹھایا تب بھی تھ‪oo‬وڑی دیر س‪oo‬یدھے‬
‫کھڑے رہے۔ اب‪o‬وقالبہ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا کہ مال‪o‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے ہم‪o‬ارے اس ش‪o‬یخ ابویزید کی ط‪o‬رح نم‪oo‬از پڑھائی۔‬
‫ابویزید جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو پہلے اچھی طرح بیٹھ لیتے پھر کھڑے ہوتے۔‬

‫س ُجدُ‪:‬‬ ‫اب يَ ْه ِوي ِبالتَّ ْكبِي ِر ِح َ‬


‫ين يَ ْ‬ ‫‪ -128‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ کے لیے ہللا اکبر کہتا ہوا جھکے‬
‫ض ُع يَ َد ْي ِه قَ ْب َل ُر ْكبَتَ ْي ِه‪.‬‬ ‫َوقَا َل نَافِعٌ‪َ :‬ك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر يَ َ‬
‫اور نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی ہللا عنہما‪( ‬سجدہ کرتے وقت)‪ ‬پہلے ہاتھ زمین پر ٹیکتے‪ ،‬پھر گھٹنے ٹیکتے۔‬

‫حدیث نمبر‪803 :‬‬
‫ث ب ِْن‬ ‫‪o‬ر ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ِ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ِ o‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ان‬
‫ض‪َ o‬‬ ‫صاَل ٍة ِم َن ْال َم ْكتُوبَ ‪ِ o‬ة َو َغي ِْرهَا فِي َر َم َ‬‫ان يُ َكبِّ ُر فِي ُكلِّ َ‬ ‫ِه َش ٍام‪َ   ،‬وأَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ " ‬ك َ‬
‫ك ْال َح ْم‪ُ o‬د قَ ْب‪َ o‬ل أَ ْن‬
‫ين يَرْ َكعُ‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ‪ ،‬ثُ َّم يَقُ‪oo‬ولُ‪َ :‬ربَّنَا َولَ ‪َ o‬‬
‫ين يَقُو ُم‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬
‫َو َغي ِْر ِه‪ ،‬فَيُ َكبِّ ُر ِح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪595‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ين يَرْ فَ ُع َر ْأ َسهُ ِم َن ال ُّسجُو ِد‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬


‫ين يَ ْس ُج ُد‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر‬ ‫اجدًا‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬‫ين يَه ِْوي َس ِ‬ ‫يَ ْس ُج َد‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَ ُر ِح َ‬
‫ك فِي ُكلِّ َر ْك َع‪ٍ o‬ة َحتَّى يَ ْف‪ُ o‬ر َغ‬ ‫وس فِي ااِل ْثنَتَي ِْن‪َ ،‬ويَ ْف َع ُل َذلِ َ‬ ‫ين يَقُو ُم ِم َن ْال ُجلُ ِ‬ ‫ين يَرْ فَ ُع َر ْأ َسهُ ِم َن ال ُّسجُو ِد‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر ِح َ‬ ‫ِح َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ِة َرس ِ‬ ‫ف‪َ :‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه إِنِّي أَل َ ْق َربُ ُك ْم َشبَهًا بِ َ‬‫ص ِر ُ‬ ‫صاَل ِة‪ ،‬ثُ َّم يَقُو ُل ِح َ‬
‫ين يَ ْن َ‬ ‫ِم َن ال َّ‬
‫ق ال ُّد ْنيَا"‪.‬‬
‫صاَل تَهُ َحتَّى فَا َر َ‬ ‫إِ ْن َكانَ ْ‬
‫ت هَ ِذ ِه لَ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫مجھ کو ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن بن حارث بن ہشام اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ‪ ‬ابوہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫تمام نمازوں میں تکبیر کہا کرتے تھے۔ خواہ فرض ہوں یا نہ ہوں۔ رمضان کا مہینہ ہو یا کوئی اور مہینہ ہو‪ ،‬چنانچہ‬
‫جب آپ نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وتے ت‪oo‬و تکب‪oo‬یر کہ‪oo‬تے‪ ،‬رک‪oo‬وع میں ج‪oo‬اتے ت‪oo‬و تکب‪oo‬یر کہ‪oo‬تے۔ پھر ‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن‬
‫حم‪oo‬ده»‪ ‬کہ‪oo‬تے اور اس کے بعد‪« ‬ربنا ولك الحم‪oo‬د»‪ ‬س‪oo‬جدہ س‪oo‬ے پہلے‪ ،‬پھ‪oo‬ر جب س‪oo‬جدہ کے ل‪oo‬یے جھک‪oo‬تے تو‪« ‬هللا‬
‫أكبر»‪ ‬کہتے۔ پھر سجدہ سے سر اٹھاتے تو‪« ‬هللا أكبر»‪ ‬کہتے۔ پھر دوسرا سجدہ ک‪o‬رتے وقت‪« ‬هللا أك‪o‬بر»‪ ‬کہ‪o‬تے۔ اس‪o‬ی‬
‫اولی کرنے کے بعد جب کھڑے ہوتے تب‬
‫طرح سجدہ سے سر اٹھاتے تو‪« ‬هللا أكبر»‪ ‬کہتے۔ دو رکعات کے بعد قعدہ ٰ‬
‫بھی تکبیر کہتے اور آپ ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہونے تک۔ نماز سے فارغ ہ‪oo‬ونے‬
‫کے بعد فرماتے کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم میں سب سے زیادہ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی نماز سے مشابہ ہوں۔ اور آپ اسی طرح نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪804 :‬‬

‫ين يَرْ فَ ُع َر ْأ َسهُ‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪َ :‬‬


‫"س ‪ِ o‬م َع هَّللا ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَااَل ‪َ :‬وقَا َل‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬و َك َ‬
‫ج ْال َولِي َد ب َْن ْال َولِي ِد‪َ ،‬و َسلَ َمةَ ب َْن ِه َش ٍام‪،‬‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ك ْال َح ْم ُد‪ ،‬يَ ْد ُعو لِ ِر َج ٍ‬
‫ال فَيُ َس ِّمي ِه ْم بِأ ْس َمائِ ِه ْم‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬اللَّهُ َّم أ ْن ِ‬ ‫لِ َم ْن َح ِم َدهُ َربَّنَا َولَ َ‬
‫ض َر َواجْ َع ْلهَا َعلَ ْي ِه ْم ِسنِ َ‬
‫ين َك ِس ‪o‬نِي‬ ‫ك َعلَى ُم َ‬ ‫ين‪ ،‬اللَّهُ َّم ا ْش ُد ْد َو ْ‬
‫طأَتَ َ‬ ‫ين ِم َن ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫َّاش ب َْن أَبِي َربِي َعةَ‪َ ،‬و ْال ُم ْستَضْ َعفِ َ‬
‫َو َعي َ‬
‫ض َر ُم َخالِفُ َ‬
‫ون لَهُ"‪.‬‬ ‫ُف َوأَ ْه ُل ْال َم ْش ِر ِ‬
‫ق يَ ْو َمئِ ٍذ ِم ْن ُم َ‬ ‫يُوس َ‬
‫ابوبکر اور ابوسلمہ دونوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بتالیا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب س‪oo‬ر‬
‫مبارک‪( ‬رکوع سے)‪ ‬اٹھاتے تو«سمع هللا لمن حمده‪ ،‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬کہہ کر چند لوگوں کے لیے دع‪oo‬ائیں ک‪oo‬رتے اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪596‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نام لے لے کر فرماتے۔ یا ہللا! ولید بن ولید‪ ،‬سلمہ بن ہشام‪ ،‬عیاش بن ابی ربیعہ اور تمام کم‪oo‬زور مس‪oo‬لمانوں کو‪( ‬کف‪oo‬ار‬
‫سے)‪ ‬نجات دے۔ اے ہللا! قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے س‪oo‬اتھ کچ‪oo‬ل دے اور ان پ‪oo‬ر قح‪oo‬ط مس‪oo‬لط ک‪oo‬ر جیس‪oo‬ا کہ‬
‫یوسف علیہ السالم کے زمانہ میں آیا تھا۔ ان دنوں پورب والے قبیلہ مضر کے لوگ مخالفین میں تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪805 :‬‬
‫‪o‬ك‪ ، ‬يَقُ‪o‬ولُ‪َ :‬س‪o‬قَطَ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ  ‬غ ْي َر َم َّر ٍة‪َ ،‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬

‫ش ِشقُّهُ اأْل َ ْي َم ُن‪ ،‬فَ َد َخ ْلنَا َعلَ ْي ِه نَعُ‪oo‬و ُدهُ‬ ‫س فَج ِ‬


‫ُح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن فَ َر ٍ‬
‫س‪َ ،‬و ُربَّ َما قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪ِ :‬م ْن فَ َر ٍ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنَّ َما ُج ِع‪َ o‬ل‬ ‫صلَّ ْينَا قُعُودًا فَلَ َّما قَ َ‬
‫ضى َّ‬ ‫صلَّى بِنَا قَا ِعدًا َوقَ َع ْدنَا‪َ ،‬وقَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ :‬م َّرةً َ‬ ‫صاَل ةُ فَ َ‬
‫ت ال َّ‬ ‫فَ َح َ‬
‫ض َر ِ‬
‫اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َكبَّ َر فَ َكبِّرُوا‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع فَارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ َع فَارْ فَعُوا‪َ ،‬وإِ َذا قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬م َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم‪َ o‬دهُ فَقُولُ‪oo‬وا‪:‬‬
‫ان‪َ :‬ك َذا َجا َء بِ ِه َم ْع َمرٌ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَقَ ْد َحفِظَ َك َذا‪ ،‬قَالَ ُّ‬
‫الز ْه ِريُّ ‪:‬‬ ‫ك ْال َح ْم ُد‪َ ،‬وإِ َذا َس َج َد فَا ْس ُج ُدوا"‪ ،‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫َربَّنَا َولَ َ‬
‫ش َس‪o‬اقُهُ‬ ‫ْج‪َ : ‬وأَنَا ِع ْن‪َ o‬دهُ فَج ِ‬
‫ُح َ‬ ‫‪o‬ريِّ ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬ ‫ت ِم ْن ِش‪o‬قِّ ِه اأْل َ ْي َم ِن‪ ،‬فَلَ َّما َخ َرجْ نَا ِم ْن ِع ْن‪ِ o‬د ُّ‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫ك ْال َح ْم‪ُ o‬د َحفِ ْ‬
‫ظ ُ‬ ‫َولَ َ‬
‫اأْل َ ْي َم ُن‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے باربار زہری سے یہ بیان کی‪oo‬ا کہ انہ‪oo‬وں‬
‫نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے ہ‪oo‬وئے س‪oo‬نا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬گھ‪oo‬وڑے‬
‫سے زمین پر گر گئے۔ سفیان نے اکثر‪( ‬بج‪o‬ائے«عن ف‪oo‬رس»‪  ‬کے)‪« ‬من ف‪oo‬رس»‪  ‬کہ‪oo‬ا۔ اس گ‪o‬رنے س‪o‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا دایاں پہلو زخمی ہو گیا تو ہم آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں عی‪oo‬ادت کی غ‪oo‬رض س‪oo‬ے حاض‪oo‬ر‬
‫ہوئے۔ اتنے میں نماز کا وقت ہو گی‪oo‬ا اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ہمیں بیٹھ ک‪oo‬ر نم‪oo‬از پڑھائی۔ ہم بھی بیٹھ گ‪oo‬ئے۔‬
‫سفیان نے ایک مرتبہ کہا کہ ہم نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز سے فارغ ہ‪o‬و گ‪o‬ئے ت‪o‬و‬
‫فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لیے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔ جب رک‪oo‬وع‬
‫کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ‪« ‬س‪oo‬مع هللا لمن حم‪oo‬ده»‪ ‬کہے ت‪oo‬و تم‪« ‬ربنا‬
‫ولك الحمد»‪ ‬اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔(س‪o‬فیان نے اپ‪o‬نے ش‪oo‬اگرد علی بن م‪o‬دینی س‪o‬ے پوچھ‪o‬ا کہ)‪ ‬کی‪o‬ا‬
‫معمر نے بھی اسی طرح حدیث بیان کی تھی۔‪( ‬علی کہتے ہیں کہ)‪ ‬میں نے کہا جی ہاں۔ اس پر سفیان بولے کہ معمر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪597‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کو حدیث یاد تھی۔ زہری نے یوں کہا‪« ‬ولك الحمد»‪ ‬۔ سفیان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یاد ہے کہ زہ‪oo‬ری نے یوں کہ‪oo‬ا‬
‫آپ کا دایاں بازو چھل گیا تھا۔ جب ہم زہری کے پاس سے نکلے ابن جریج نے کہا میں زہ‪oo‬ری کے پ‪oo‬اس موج‪oo‬ود تھ‪oo‬ا‬
‫تو انہوں نے یوں کہا کہ آپ کی داہنی پنڈلی چھل گئی۔‬

‫س ُجو ِد‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل ال ُّ‬ ‫‪ -129‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪806 :‬‬

‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ُد ب ُْن ْال ُم َس‪o‬يِّ ِ‬
‫ب‪َ   ، ‬و َعطَ‪oo‬ا ُء ب ُْن يَ ِزي‪َ o‬د‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫اللَّ ْيثِ ُّي‪ ، ‬أن‪ ‬أبا هريرة‪ ‬أخبرهما‪ ،‬أن الناس قَالُوا‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَلْ نَ َرى َربَّنَا يَ ْو َم ْالقِيَا َم‪ِ o‬ة ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬هَ‪oo‬لْ تُ َم‪oo‬ار َ‬
‫ُون‬

‫ُون فِي ال َّش ْم ِ‬


‫س لَي َ‬
‫ْس ُدونَهَا َس ‪َ o‬حابٌ ‪،‬‬ ‫فِي ْالقَ َم ِر لَ ْيلَةَ ْالبَ ْد ِر لَي َ‬
‫ْس ُدونَهُ َس َحابٌ ‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ تُ َمار َ‬
‫‪o‬ان يَ ْعبُ‪ُ o‬د َش‪ْ o‬يئًا فَ ْليَتَّبِ‪oْ o‬ع فَ ِم ْنهُ ْم َم ْن يَتَّبِ‪ُ o‬ع‬
‫ك يُحْ َش‪ُ o‬ر النَّاسُ يَ ْ‪o‬و َم ْالقِيَا َم‪ِ o‬ة‪ ،‬فَيَقُ‪o‬ولُ‪َ :‬م ْن َك‪َ o‬‬ ‫قَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإِنَّ ُك ْم تَ َر ْونَهُ َك َذلِ َ‬
‫يت‪َ ،‬وتَ ْبقَى‪ o‬هَ‪ِ o‬ذ ِه اأْل ُ َّمةُ فِيهَا ُمنَافِقُوهَا فَيَ‪o‬أْتِي ِه ُم هَّللا ُ فَيَقُ‪o‬و ُل أَنَا‬ ‫س َو ِم ْنهُ ْم َم ْن يَتَّبِ‪ُ o‬ع ْالقَ َم‪َ o‬ر َو ِم ْنهُ ْم َم ْن يَتَّبِ‪ُ o‬ع الطَّ َوا ِغ َ‬ ‫ال َّش ْم َ‬
‫ت َربُّنَا‬ ‫ون هَ‪َ o‬ذا َم َكانُنَا َحتَّى يَأْتِيَنَا َربُّنَا فَ‪o‬إ ِ َذا َج‪o‬ا َء َربُّنَا َع َر ْفنَ‪o‬اهُ‪ ،‬فَيَ‪o‬أْتِي ِه ُم هَّللا ُ فَيَقُ‪o‬و ُل أَنَا َربُّ ُك ْم فَيَقُولُ َ‬
‫‪o‬ون أَ ْن َ‬ ‫َربُّ ُك ْم فَيَقُولُ َ‬
‫ون أَ َّو َل َم ْن يَجُو ُز ِم َن الرُّ س ُِل بِأ ُ َّمتِ ِه‪َ ،‬واَل يَتَ َكلَّ ُم يَ ْو َمئِ ‪ٍ o‬ذ أَ َح‪ٌ o‬د إِاَّل‬
‫فَيَ ْد ُعوهُ ْم فَيُضْ َربُ الصِّ َراطُ بَي َْن ظَ ْه َرانَ ْي َجهَنَّ َم فَأ َ ُك ُ‬
‫ان ؟‪،‬‬ ‫الس‪ْ o‬ع َد ِ‬
‫ك َّ‬ ‫ان‪ ،‬هَ‪oo‬لْ َرأَ ْيتُ ْم َش‪ْ o‬و َ‬ ‫الرُّ ُس ُل َوكَاَل ُم الرُّ س ُِل يَ ْو َمئِ ٍذ اللَّهُ َّم َسلِّ ْم َسلِّ ْم َوفِي َجهَنَّ َم كَاَل لِيبُ ِم ْث ُل َش‪ْ o‬و ِك َّ‬
‫الس‪ْ o‬ع َد ِ‬
‫اس بِأ َ ْع َم‪oo‬الِ ِه ْم فَ ِم ْنهُ ْم َم ْن‬
‫ف النَّ َ‬‫ان‪َ ،‬غ ْي َر أَنَّهُ اَل يَ ْعلَ ُم قَ ْد َر ِعظَ ِمهَا إِاَّل هَّللا ُ تَ ْخطَ ُ‬
‫قَالُوا‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإِنَّهَا ِم ْث ُل َش ْو ِك ال َّس ْع َد ِ‬
‫ار‪ ،‬أَ َم‪َ o‬ر هَّللا ُ ْال َماَل ئِ َك‪ o‬ةَ أَ ْن‬ ‫ق بِ َع َملِ ‪ِ o‬ه َو ِم ْنهُ ْم َم ْن يُ َخ‪oo‬رْ َد ُل ثُ َّم يَ ْن ُجو‪َ o‬حتَّى إِ َذا أَ َرا َد هَّللا ُ َرحْ َم‪ o‬ةَ َم ْن أَ َرا َد ِم ْن أَ ْه‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل النَّ ِ‬ ‫يُوبَ ‪ُ o‬‬
‫الس‪o‬جُو ِد‬‫ار أَ ْن تَأْ ُك‪َ o‬ل أَثَ‪َ o‬ر ُّ‬‫الس‪o‬جُو ِد‪َ ،‬و َح‪َّ o‬ر َم هَّللا ُ َعلَى النَّ ِ‬ ‫‪o‬ار ُّ‬ ‫ْرفُ‪oo‬ونَهُ ْم بِآثَ‪ِ o‬‬ ‫ان يَ ْعبُ ُد هَّللا َ فَي ُْخ ِر ُج‪oo‬ونَهُ ْم َويَع ِ‬
‫ي ُْخ ِرجُوا َم ْن َك َ‬
‫ار قَ ِد ا ْمتَ َح ُش ‪o‬وا فَي َ‬
‫ُص ‪o‬بُّ َعلَ ْي ِه ْم َم‪oo‬ا ُء‬ ‫ُون ِم َن النَّ ِ‬ ‫ار فَ ُكلُّ اب ِْن آ َد َم تَأْ ُكلُهُ النَّا ُر إِاَّل أَثَ َر ال ُّسجُو ِد فَيَ ْخ ُرج َ‬ ‫فَيَ ْخ ُرج َ‬
‫ُون ِم َن النَّ ِ‬
‫ضا ِء بَي َْن ْال ِعبَا ِد َويَ ْبقَى‪َ o‬ر ُج ٌل بَي َْن ْال َجنَّ ِة َوالنَّ ِ‬
‫ار‬ ‫غ هَّللا ُ ِم َن ْالقَ َ‬ ‫ُت ْال ِحبَّةُ فِي َح ِم ِ‬
‫يل ال َّسي ِْل‪ ،‬ثُ َّم يَ ْف ُر ُ‬ ‫ون َك َما تَ ْنب ُ‬ ‫ْال َحيَا ِة فَيَ ْنبُتُ َ‪o‬‬

‫ف َوجْ ِهي َع ِن النَّ ِ‬


‫ار قَ‪ْ o‬د قَ َش‪o‬بَنِي‬ ‫اص‪ِ o‬ر ْ‬ ‫ار ُد ُخ‪ o‬واًل ْال َجنَّةَ ُم ْقبِ‪ٌ o‬ل بِ َوجْ ِه‪ِ o‬ه قِبَ‪َ o‬ل النَّ ِ‬
‫ار‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬يَا َربِّ ْ‬ ‫آخ ُر أَ ْه ِل النَّ ِ‬
‫َوهُ َو ِ‬
‫ك فَيُع ِ‬
‫ْطي‬ ‫ك أَ ْن تَسْأ َ َل َغ ْي َر َذلِ ‪َ o‬‬
‫ك ؟‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬اَل ‪َ ،‬و ِع َّزتِ ‪َ o‬‬ ‫ِري ُحهَا َوأَحْ َرقَنِي َذ َكا ُؤهَا‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬هَلْ َع َسي َ‬
‫ْت إِ ْن فُ ِع َل َذلِ َ‬
‫ك بِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪598‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ت َما َش ‪o‬ا َء‬ ‫ار‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ ْقبَ ‪َ o‬ل بِ ‪ِ o‬ه َعلَى ْال َجنَّ ِة َرأَى بَ ْه َجتَهَا َس ‪َ o‬ك َ‬
‫ف هَّللا ُ َوجْ هَهُ َع ِن النَّ ِ‬
‫ق فَيَصْ ِر ُ‬ ‫هَّللا َ َما يَ َشا ُء ِم ْن َع ْه ٍد َو ِميثَا ٍ‬
‫ق أَ ْن اَل تَسْأ َ َل‬
‫ْت ْال ُعهُو َد َو ْال ِميثَا َ‬
‫ْس قَ ْد أَ ْعطَي َ‬
‫ب ْال َجنَّ ِة‪ ،‬فَيَقُو ُل هَّللا ُ لَهُ‪ :‬أَلَي َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬يَا َربِّ قَ ِّد ْمنِي ِع ْن َد بَا ِ‬ ‫هَّللا ُ أَ ْن يَ ْس ُك َ‬
‫ك أَ ْن اَل تَ ْس‪o‬أ َ َل‬ ‫ْت إِ ْن أُ ْع ِط َ‬
‫يت َذلِ‪َ o‬‬ ‫‪o‬ون أَ ْش‪o‬قَى َخ ْلقِ‪َ o‬‬
‫ك‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬فَ َما َع َس‪o‬ي َ‬ ‫ت‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬يَا َربِّ اَل أَ ُك‪ُ o‬‬
‫ت َسأ َ ْل َ‬
‫َغ ْي َر الَّ ِذي ُك ْن َ‬
‫ب ْال َجنَّ ِة‪ ،‬فَإ ِ َذا بَلَ َغ‬
‫ق فَيُقَ ِّد ُمهُ إِلَى بَا ِ‬
‫ْطي َربَّهُ َما َشا َء ِم ْن َع ْه ٍد َو ِميثَا ٍ‬ ‫ك اَل أَسْأ َ ُل َغ ْي َر َذلِ َ‬
‫ك فَيُع ِ‬ ‫َغ ْي َرهُ‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬اَل ‪َ ،‬و ِع َّزتِ َ‬
‫ت‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬يَا َربِّ أَ ْد ِخ ْلنِي ْال َجنَّةَ‪،‬‬ ‫ت َما َشا َء هَّللا ُ أَ ْن يَ ْس ُك َ‬ ‫بَابَهَا فَ َرأَى َز ْه َرتَهَا َو َما فِيهَا ِم َن النَّضْ َر ِة َوال ُّسر ِ‬
‫ُور فَيَ ْس ُك ُ‬
‫يت‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪:‬‬ ‫ق أَ ْن اَل تَسْأ َ َل َغ ْي َر الَّ ِذي أُ ْع ِط َ‬‫ْت ْال ُعهُو َد َو ْال ِميثَا َ‬
‫ْس قَ ْد أَ ْعطَي َ‬
‫ك أَلَي َ‬
‫ك يَا اب َْن آ َد َم َما أَ ْغ َد َر َ‬
‫فَيَقُو ُل هَّللا ُ‪َ :‬و ْي َح َ‬
‫ول ْال َجنَّ ِة‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬تَ َم َّن‪ ،‬فَيَتَ َمنَّى َحتَّى‬‫ك هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل ِم ْنهُ ثُ َّم يَأْ َذ ُن لَهُ فِي ُد ُخ ِ‬ ‫ك فَيَضْ َح ُ‬ ‫يَا َربِّ اَل تَجْ َع ْلنِي أَ ْشقَى َخ ْلقِ َ‬
‫إِ َذا ا ْنقَطَ َع أُ ْمنِيَّتُهُ‪ ،‬قَا َل هَّللا ُ َع َّز َو َجلَّ‪ِ :‬م ْن َك َذا َو َك َذا أَ ْقبَ َل يُ َذ ِّك ُرهُ َربُّهُ َحتَّى إِ َذا ا ْنتَهَ ْ‬
‫ت بِ ِه اأْل َ َمانِ ُّي‪ ،‬قَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬لَ‪َ oo‬‬
‫ك‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ك َو ِم ْثلُهُ َم َعهُ‪ ،‬قَا َل أَبُو َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريُّ ‪ :‬أِل َبِي هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ك َذلِ‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِاَّل قَ ْولَ‪o‬هُ لَ‪َ o‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ظ ِم ْن َرس ِ‬ ‫ك َو َع َش َرةُ أَ ْمثَالِ ِه‪ ،‬قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪ :‬لَ ْم أَحْ فَ ْ‬ ‫قَا َل هَّللا ُ لَ َ‬
‫ك َذلِ َ‬
‫ك َو َع َش َرةُ أَ ْمثَالِ ِه‪.‬‬ ‫َو ِم ْثلُهُ َم َعهُ"‪ ،‬قَا َل‪ ‬أَبُو َس ِعي ٍد‪ : ‬إِنِّي َس ِم ْعتُهُ يَقُو ُل َذلِ َ‬
‫ك لَ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ مجھے س‪oo‬عید بن‬
‫مسیب اور عطاء بن یزید لیثی نے خ‪oo‬بر دی کہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے انہیں خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬لوگ‪oo‬وں نے پوچھ‪oo‬ا‪ :‬یا‬
‫رسول ہللا! کیا ہم اپنے رب کو قیامت میں دیکھ س‪oo‬کیں گے؟ آپ نے‪( ‬ج‪oo‬واب کے ل‪oo‬یے)‪ ‬پوچھ‪oo‬ا‪ ،‬کی‪oo‬ا تمہیں چودھویں‬
‫رات کے چاند کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ ہوتا ہے؟ ل‪o‬وگ ب‪o‬ولے ہرگ‪o‬ز نہیں یا‬
‫رسول ہللا! پھر آپ نے پوچھا اور کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں جب کہ اس کے قریب کہیں بادل بھی نہ ہو شبہ‬
‫ہوتا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ نہیں یا رسول ہللا! پھر آپ نے فرمایا کہ رب العزت ک‪oo‬و تم اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح دیکھ‪oo‬و گے۔ ل‪oo‬وگ‬
‫تعالی فرمائے گ‪oo‬ا کہ ج‪oo‬و جس‪oo‬ے پوجت‪oo‬ا تھ‪oo‬ا وہ اس کے س‪oo‬اتھ ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے۔‬
‫ٰ‬ ‫قیامت کے دن جمع کئے جائیں گے۔ پھر ہللا‬
‫چنانچہ بہت سے لوگ سورج کے پیچھے ہو لیں گے‪ ،‬بہت سے چاند کے اور بہت سے بت‪oo‬وں کے س‪oo‬اتھ ہ‪oo‬و لیں گے۔‬
‫‪o‬الی ایک ن‪o‬ئی ص‪o‬ورت میں آئے گ‪oo‬ا اور ان س‪o‬ے‬
‫یہ امت باقی رہ جائے گی۔ اس میں منافقین بھی ہوں گے۔ پھر ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ منافقین کہیں گے کہ ہم یہیں اپنے رب کے آنے تک کھڑے رہیں گے۔ جب ہم‪oo‬ارا‬
‫رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے۔ پھر ہللا عزوجل ان کے پاس‪( ‬ایسی صورت میں جسے وہ پہچان لیں)‪ ‬آئے گ‪oo‬ا‬
‫‪o‬الی بالئے گ‪oo‬ا۔ پ‪oo‬ل‬
‫اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ وہ بھی کہیں گے کہ بیش‪oo‬ک ت‪oo‬و ہم‪oo‬ارا رب ہے۔ پھ‪oo‬ر ہللا تع‪ٰ o‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪599‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صراط جہنم کے بیچوں بیچ رکھا جائے گا اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے ہیں کہ میں اپنی امت کے س‪oo‬اتھ‬
‫اس سے گزرنے واال سب سے پہال رسول ہوں گا۔ اس روز سوا انبیاء کے کوئی بھی بات نہ کر سکے گا اور انبی‪oo‬اء‬
‫بھی صرف یہ کہیں گے۔ اے ہللا! مجھے محفوظ رکھی‪oo‬و! اے ہللا! مجھے محف‪oo‬وظ رکھی‪oo‬و! اور جہنم میں س‪oo‬عدان کے‬
‫کانٹوں کی طرح آنکس ہوں گے۔ سعدان کے کانٹے تو تم نے دیکھے ہ‪oo‬وں گے؟ ص‪oo‬حابہ رض‪oo‬ی ہللا عنہم نے ع‪oo‬رض‬
‫کیا کہا ہاں!‪( ‬آپ نے فرمایا)‪ ‬تو وہ س‪oo‬عدان کے ک‪oo‬انٹوں کی ط‪oo‬رح ہ‪o‬وں گے۔ البتہ ان کے ط‪oo‬ول و ع‪oo‬رض ک‪oo‬و س‪o‬وا ہللا‬
‫تعالی کے اور کوئی نہیں جانتا۔ یہ آنکس لوگوں کو ان کے اعم‪oo‬ال کے مط‪oo‬ابق کھینچ لیں گے۔ بہت س‪oo‬ے ل‪oo‬وگ اپ‪oo‬نے‬
‫ٰ‬
‫عمل کی وجہ سے ہالک ہوں گے۔ بہت سے ٹکڑے ٹک‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائیں گے۔ پھ‪oo‬ر ان کی نج‪oo‬ات ہ‪oo‬و گی۔ جہنمی‪oo‬وں میں‬
‫‪o‬الی ہی کی عب‪oo‬ادت ک‪oo‬رتے‬
‫تعالی جس پر رحم فرمانا چاہے گا تو مالئکہ کو حکم دے گا کہ جو خ‪oo‬الص ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬ ‫سے ہللا‬
‫تھے انہیں باہر نکال لو۔ چنانچہ ان کو وہ باہر نکالیں گے اور موح‪oo‬دوں ک‪oo‬و س‪oo‬جدے کے آث‪oo‬ار س‪oo‬ے پہچ‪oo‬انیں گے۔ ہللا‬
‫تعالی نے جہنم پر سجدہ کے آثار کا جالنا حرام کر دیا ہے۔ چنانچہ یہ جب جہنم سے نکالے جائیں گے تو اث‪oo‬ر س‪oo‬جدہ‬
‫ٰ‬
‫کے سوا ان کے جسم کے تمام ہی حصوں کو آگ جال چکی ہو گی۔ جب جہنم سے باہر ہوں گے تو بالکل ج‪oo‬ل چکے‬
‫ہوں گے۔ اس لیے ان پر آب حیات ڈاال جائے گا۔ جس سے وہ اس ط‪oo‬رح ابھ‪oo‬ر آئیں گے۔ جیس‪oo‬ے س‪oo‬یالب کے ک‪oo‬وڑے‬
‫تعالی بندوں کے حساب سے فارغ ہو جائے گا۔ لیکن‬
‫ٰ‬ ‫کرکٹ پر سیالب کے تھمنے کے بعد سبزہ ابھر آتا ہے۔ پھر ہللا‬
‫ایک ش‪oo‬خص جنت اور دوزخ کے درمی‪oo‬ان اب بھی ب‪oo‬اقی رہ ج‪oo‬ائے گ‪oo‬ا۔ یہ جنت میں داخ‪oo‬ل ہ‪oo‬ونے واال آخ‪oo‬ری دوزخی‬
‫شخص ہو گا۔ اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا۔ اس لیے کہے گا کہ اے میرے رب! میرے منہ کو دوزخ کی ط‪oo‬رف‬
‫‪o‬الی‬
‫سے پھیر دے۔ کیونکہ اس کی بدبو مجھ کو م‪oo‬ارے ڈال‪oo‬تی ہے اور اس کی چم‪oo‬ک مجھے جالئے دیتی ہے۔ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫پوچھے گا کیا اگر تیری یہ تمنا پوری کر دوں تو تو دوبارہ‪ o‬کوئی نیا سوال تو نہیں کرے گا؟ بندہ کہے گ‪o‬ا نہیں ت‪o‬یری‬
‫تعالی جہنم کی ط‪oo‬رف س‪oo‬ے اس ک‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫بزرگی کی قسم! اور جیسے جیسے ہللا چاہے گا وہ قول و قرار کرے گا۔ آخر ہللا‬
‫منہ پھیر دے گا۔ جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا اور اس کی ش‪oo‬ادابی نظ‪oo‬روں کے س‪oo‬امنے آئی ت‪oo‬و ہللا نے جت‪oo‬نی‬
‫‪o‬الی‬
‫دیر چاہا وہ چپ رہے گا۔ لیکن پھر بول پڑے گ‪oo‬ا اے ہللا! مجھے جنت کے دروازے کے ق‪oo‬ریب پہنچ‪oo‬ا دے۔ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫پوچھے گا کیا تو نے عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ اس ایک سوال کے سوا اور کوئی سوال ت‪oo‬و نہیں ک‪oo‬رے گ‪oo‬ا۔ بن‪oo‬دہ‬
‫کہے گا اے میرے رب! مجھے تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب نہ ہونا چاہئے۔ ہللا رب العزت فرم‪oo‬ائے گ‪oo‬ا‬
‫کہ پھر کیا ضمانت ہے کہ اگر تیری یہ تمنا پوری کر دی گئی تو دوسرا کوئی سوال تو نہیں ک‪oo‬رے گ‪oo‬ا۔ بن‪oo‬دہ کہے گ‪oo‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪600‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نہیں تیری عزت کی قسم اب دوسرا سوال کوئی تجھ سے نہیں کروں گا۔ چنانچہ اپنے رب سے ہر طرح عہد و پیمان‬
‫باندھے گ‪oo‬ا اور جنت کے دروازے ت‪oo‬ک پہنچ‪oo‬ا دیا ج‪oo‬ائے گ‪oo‬ا۔ دروازہ پ‪oo‬ر پہنچ ک‪oo‬ر جب جنت کی پنہ‪oo‬ائی‪ ،‬ت‪oo‬ازگی اور‬
‫تعالی چاہے گا وہ بندہ چپ رہے گا۔ لیکن آخر بول پڑے گا کہ اے ہللا! مجھے‬
‫ٰ‬ ‫مسرتوں کو دیکھے گا تو جب تک ہللا‬
‫تعالی فرمائے گا۔ افسوس اے ابن آدم! تو ایسا دغا ب‪oo‬از کی‪oo‬وں بن گی‪oo‬ا؟ کیا‪( ‬ابھی)‪ ‬ت‪oo‬و نے‬
‫ٰ‬ ‫جنت کے اندر پہنچا دے۔ ہللا‬
‫عہد و پیمان نہیں باندھا تھا کہ جو کچھ مجھے دیا گیا‪ ،‬اس سے زیادہ اور کچھ نہ مانگوں گ‪oo‬ا۔ بن‪oo‬دہ کہے گ‪oo‬ا اے رب!‬
‫مجھے اپنی سب سے زیادہ بدنصیب مخل‪oo‬وق نہ بن‪oo‬ا۔ ہللا پ‪oo‬اک ہنس دے گ‪oo‬ا اور اس‪oo‬ے جنت میں بھی داخلہ کی اج‪oo‬ازت‬
‫‪o‬الی کے س‪oo‬امنے)‪ ‬رکھے‬
‫عطا فرما دے گا اور پھر فرمائے گا مانگ کیا ہے تیری تمنا۔ چنانچہ وہ اپنی تمنائیں‪( ‬ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫تعالی فرمائے گا کہ فالں چیز اور م‪oo‬انگو‪ ،‬فالں چ‪oo‬یز ک‪oo‬ا مزید س‪oo‬وال‬
‫ٰ‬ ‫گا اور جب تمام تمنائیں ختم ہو جائیں گی تو ہللا‬
‫کرو۔ خود ہللا پاک ہی یاددہانی کرائے گا۔ اور جب وہ تمام تمنائیں پوری ہو جائیں گی تو فرمائے گا کہ تمہیں یہ س‪oo‬ب‬
‫اور اتنی ہی اور دی گئیں۔ ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ اور اس سے دس گنا اور زیادہ تمہیں دی گئیں۔ اس پر ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے فرمایا‬
‫کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی یہی بات صرف مجھے یاد ہے کہ تمہیں یہ تمن‪oo‬ائیں اور ات‪oo‬نی ہی اور دی گ‪oo‬ئیں۔‬
‫لیکن ابوسعید رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ میں نے آپ کو یہ کہتے سنا تھا کہ یہ اور اس کی دس گنا تمن‪oo‬ائیں تجھ ک‪oo‬و‬
‫دی گئیں۔‬

‫س ُجو ِد‪:‬‬
‫ض ْب َع ْي ِه َويُ َجافِي فِي ال ُّ‬
‫اب يُ ْب ِدي َ‬
‫‪ -130‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدے میں دونوں بازو کھلے اور پیٹ رانوں سے الگ رکھے‬
‫حدیث نمبر‪807 :‬‬

‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن هُرْ ُم‪َ o‬ز‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ك اب ِْن‬ ‫ض‪َ o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ‪ٍ o‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬بَ ْك‪ُ o‬ر ب ُْن ُم َ‬
‫ْث‪: ‬‬ ‫ص‪o‬لَّى فَ‪َ o‬ر َج بَي َْن يَ َد ْي‪ِ o‬ه َحتَّى يَ ْب‪ُ o‬د َو بَيَ‪oo‬اضُ إِ ْبطَ ْي‪ِ o‬ه"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان إِ َذا َ‬ ‫ي َ‬‫بُ َح ْينَةَ‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫َح َّدثَنِي َج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ‪ ‬نَحْ َوهُ‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪601‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن بکیر نے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ مجھ س‪o‬ے بک‪o‬ر بن مض‪o‬ر نے جعف‪o‬ر بن ربیعہ س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن ہرم‪oo‬ز س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عب‪o‬دہللا بن مال‪oo‬ک بن بحینہ س‪o‬ے کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬جب نم‪oo‬از‬
‫پڑھتے سجدے میں اپنے دونوں بازوؤں کو اس قدر پھیال دیتے کہ بغل کی سفیدی ظ‪oo‬اہر ہ‪oo‬و ج‪oo‬اتی تھی۔ لیث بن س‪oo‬عد‬
‫نے بیان کیا کہ مجھ سے بھی جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔‬

‫ستَ ْقبِ ُل ِبأ َ ْط َر ِ‬


‫اف ِر ْجلَ ْي ِه ا ْلقِ ْبلَةَ‪:‬‬ ‫اب يَ ْ‬
‫‪ -131‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھنا چاہئے‬
‫قَالَهُ أَبُو ُح َم ْي ٍد السَّا ِع ِديُّ ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اس بات کو ابوحمید صحابی رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بیان کیا ہے۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يُتِ َّم ال ُّ‬


‫س ُجو َد‪:‬‬ ‫‪ -132‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب سجدہ پوری طرح نہ کرے ( تو کیسا گناہ ہے ؟ )‬
‫حدیث نمبر‪808 :‬‬
‫‪o‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَ ‪o‬ةَ‪َ " ‬رأَى َر ُجاًل اَل يُتِ ُّم‬
‫اص ‪ٍ o‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ‪ٍ o‬‬ ‫الص ‪ْ o‬ل ُ‬
‫ت ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬م ْه ‪ِ o‬ديُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ِ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َّ  ‬‬

‫ت َعلَى َغ ْي‪ِ o‬‬


‫‪o‬ر‬ ‫ْت‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وأَحْ ِس ‪o‬بُهُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ولَ‪oْ o‬و ُم َّ‬
‫ت ُم َّ‬ ‫صلَّي َ‬
‫صاَل تَهُ‪ ،‬قَا َل لَهُ ُح َذ ْيفَةُ‪َ :‬ما َ‬
‫ضى َ‬ ‫ُر ُكو َعهُ َواَل ُسجُو َدهُ فَلَ َّما قَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُسنَّ ِة ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ٰ‬
‫بصری نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مہدی بن میمون نے واصل سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ابووائ‪oo‬ل‬ ‫ہم سے صلت بن محمد‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے حذیفہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع اور سجدہ پوری ط‪oo‬رح نہیں‬
‫کرتا تھا۔ جب وہ نماز پ‪oo‬ڑھ چک‪oo‬ا ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے اس س‪oo‬ے فرمایا کہ ت‪oo‬و نے نم‪oo‬از ہی نہیں پ‪oo‬ڑھی۔ ابووائ‪oo‬ل نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫مجھے یاد آتا ہے کہ حذیفہ نے یہ فرمایا کہ اگر تم مر گئے تو تمہاری موت محمدصلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے طریق پ‪oo‬ر‬
‫نہیں ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪602‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س ْب َع ِة أَ ْعظُ ٍم‪:‬‬
‫س ُجو ِد َعلَى َ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -133‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سات ہڈیوں پر سجدے کرنا‬
‫حدیث نمبر‪809 :‬‬

‫س‪" ، ‬أُ ِم‪َ o‬ر النَّبِ ُّي َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ‪oo‬ا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫صةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫ف َش َعرًا َواَل ثَ ْوبًا ْال َج ْبهَ ِة َو ْاليَ َدي ِْن َوالرُّ ْكبَتَي ِْن َوالرِّ جْ لَي ِْن"‪o.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَ ْس ُج َد َعلَى َس ْب َع ِة أَ ْع َ‬
‫ضا ٍء‪َ ،‬واَل يَ ُك َّ‬
‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عمرو بن دینار سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ط‪oo‬اؤس‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‪ ،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو س‪oo‬ات اعض‪oo‬اء پ‪oo‬ر‬
‫سجدہ کا حکم دیا گیا‪ ،‬اس طرح کہ نہ ب‪oo‬الوں ک‪oo‬و اپ‪oo‬نے س‪oo‬میٹتے نہ ک‪oo‬پڑے کو‪( ‬وہ س‪oo‬ات اعض‪oo‬اء یہ ہیں)‪ ‬پیش‪oo‬انی‪( ‬م‪oo‬ع‬
‫ناک)‪ ‬دونوں ہاتھ‪ ،‬دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔‬

‫حدیث نمبر‪810 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪َ ،‬ع ِن‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫‪o‬رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ‪oo‬ا ُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ٍ o‬‬
‫ف ثَ ْوبًا َواَل َش َعرًا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أُ ِمرْ نَا أَ ْن نَ ْس ُج َد َعلَى َس ْب َع ِة أَ ْعظُ ٍم َواَل نَ ُك َّ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬انہوں نے عمرو سے‪ ،‬انہوں نے ط‪oo‬اؤس س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہ‪oo‬وں نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہمیں سات اعضاء پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ ہم نہ بال سمیٹیں نہ کپڑے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪603‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪811 :‬‬
‫ب‪َ  ‬وهُ َو َغ ْي ُر‬
‫از ٍ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن يَ ِزي َد ْال َخ ْ‬
‫ط ِم ِّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬البَ َرا ُء ب ُْن َع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َرائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَإ ِ َذا قَا َل‪َ " :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ‪ ،‬لَ ْم يَحْ ِن أَ َح ٌد ِمنَّا ظَهْ‪َ oo‬رهُ‬ ‫صلِّي َخ ْل َ‬
‫ف النَّبِ ِّي َ‬ ‫َك ُذو ٍ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬كنَّا نُ َ‬
‫ض"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َج ْبهَتَهُ َعلَى اأْل َرْ ِ‬‫ض َع النَّبِ ُّي َ‬
‫َحتَّى يَ َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق سے بی‪oo‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عب‪o‬دہللا بن یزید‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬وہ جھ‪oo‬وٹ نہیں ب‪oo‬ول س‪oo‬کتے تھے۔ آپ نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬ہم ن‪oooo‬بی ک‪oooo‬ریم‪ ‬ص‪oooo‬لی ہللا علیہ وس‪oooo‬لم‪ ‬کی اقت‪oooo‬داء میں نم‪oooo‬از پڑھتے تھے۔ جب آپ‪« ‬س‪oooo‬مع هللا لمن‬
‫حمده»‪ ‬کہتے‪( ‬یعنی رکوع سے سر اٹھاتے)‪ ‬تو ہم میں سے کوئی اس وقت تک اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک آپ ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔‬

‫س ُجو ِد َعلَى األَ ْن ِ‬


‫ف‪:‬‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -134‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ میں ناک بھی زمین سے لگانا‬
‫حدیث نمبر‪812 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪،‬‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن طَا ُو ٍ‬
‫ت أَ ْن أَ ْس‪ُ o‬ج َد َعلَى َس‪ْ o‬ب َع ِة أَ ْعظُ ٍم َعلَى ْال َج ْبهَ‪ِ o‬ة‪َ ،‬وأَ َش‪o‬ا َر بِيَ‪ِ o‬د ِه َعلَى أَ ْنفِ‪ِ o‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬أُ ِم‪oo‬رْ ُ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اف ْالقَ َد َمي ِْن َواَل نَ ْكفِ َ‬
‫ت الثِّيَ َ‬
‫اب َوال َّش َع َر"‪.‬‬ ‫َو ْاليَ َدي ِْن َوالرُّ ْكبَتَي ِْن َوأَ ْ‬
‫ط َر ِ‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن طاؤس سے‪،‬‬
‫انہوں نے اپنے باپ سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم ہوا ہے۔ پیشانی پ‪oo‬ر اور اپ‪oo‬نے ہ‪oo‬اتھ س‪o‬ے ن‪oo‬اک کی ط‪oo‬رف اش‪oo‬ارہ کی‪oo‬ا اور‬
‫دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر۔ اس طرح کہ ہم نہ کپڑے سمیٹیں نہ بال۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪604‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫س ُجو ِد َعلَى الطِّ ِ‬


‫ين‪:‬‬ ‫س ُجو ِد َعلَى األَ ْن ِ‬
‫ف َوال ُّ‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -135‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ کرتے ہوئے کیچڑ میں بھی ناک زمین پر لگانا‬
‫حدیث نمبر‪813 :‬‬
‫ت‪ :‬أَاَل‬
‫ت إِلَى‪ ‬أَبِي َس ‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِريِّ ‪ ، ‬فَقُ ْل ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬ا ْنطَلَ ْق ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي لَ ْيلَ ِة ْالقَ ْد ِر‪،‬‬ ‫ت‪َ :‬حد ِّْثنِي َما َس ِمع َ‬
‫ْت ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ث‪ ،‬فَ َخ َر َج‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫تَ ْخ ُر ُج بِنَا إِلَى النَّ ْخ ِل نَتَ َح َّد ُ‬
‫ان َوا ْعتَ َك ْفنَا َم َع‪ o‬هُ‪ ،‬فَأَتَ‪oo‬اهُ ِجب ِْري‪o‬لُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِ َّن‬
‫ض َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْش َر اأْل ُ َو ِل ِم ْن َر َم َ‬‫ف َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَا َل‪" :‬ا ْعتَ َك َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم النَّبِ ُّي‬ ‫ف ْال َع ْش َر اأْل َ ْو َسطَ فَا ْعتَ َك ْفنَا َم َعهُ‪ ،‬فَأَتَاهُ ِجب ِْريلُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن الَّ ِذي تَ ْ‬
‫طلُبُ أَ َما َم‪َ o‬‬ ‫طلُبُ أَ َما َم َ‬
‫ك فَا ْعتَ َك َ‬ ‫الَّ ِذي تَ ْ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‬


‫ف َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان ا ْعتَ َك َ‬ ‫ان‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن َك َ‬ ‫ض َ‬ ‫ين ِم ْن َر َم َ‬ ‫صبِي َحةَ ِع ْش ِر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ِطيبًا َ‬
‫َ‬
‫ين‬‫ْت َك‪oo‬أَنِّي أَ ْس ‪ُ o‬ج ُد فِي ِط ٍ‬ ‫‪o‬ر‪َ ،‬وإِنِّي َرأَي ُ‬ ‫اخ ِر فِي ِو ْت‪ٍ o‬‬ ‫فَ ْليَرْ ِج ْع فَإِنِّي أُ ِر ُ‬
‫يت لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر َوإِنِّي نُسِّيتُهَا َوإِنَّهَا فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫ص‪o‬لَّى بِنَا النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت قَ ْز َعةٌ فَأ ُ ْم ِطرْ نَا فَ َ‬ ‫ف ْال َمس ِْج ِد َج ِري َد النَّ ْخ ِل َو َما نَ َرى فِي ال َّس َما ِء َش ْيئًا‪ ،‬فَ َجا َء ْ‬ ‫ان َس ْق ُ‬
‫َو َما ٍء َو َك َ‬
‫ق‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬وأَرْ نَبَتِ‪ِ o‬ه تَ ْ‬
‫ص‪ِ o‬دي َ‬ ‫ين َو ْال َم‪oo‬ا ِء َعلَى َج ْبهَ‪ِ o‬ة َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ْت أَثَ‪َ o‬ر الطِّ ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َحتَّى َرأَي ُ‬
‫ر ُْؤيَاهُ"‪.‬‬
‫یحیی بن ابی کثیر س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫یحیی نے‬
‫ٰ‬ ‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہمام بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬میں اب‪oo‬و س‪oo‬عید خ‪oo‬دری رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی خ‪oo‬دمت میں‬
‫حاضر ہوا۔ میں نے ع‪oo‬رض کی کہ فالں نخلس‪oo‬تان میں کی‪oo‬وں نہ چلیں س‪oo‬یر بھی ک‪oo‬ریں گے اور کچھ ب‪oo‬اتیں بھی ک‪oo‬ریں‬
‫گے۔ چنانچہ آپ تشریف لے چلے۔ ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے راہ میں کہا کہ شب قدر س‪oo‬ے متعل‪oo‬ق آپ نے اگ‪oo‬ر‬
‫کچھ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے س‪oo‬نا ہے ت‪oo‬و اس‪oo‬ے بی‪oo‬ان کیج‪oo‬ئے۔ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا اور ہم بھی آپ کے ساتھ اعتکاف میں بیٹھ گئے‪ ،‬لیکن جبرائی‪oo‬ل‬
‫علیہ السالم نے آ کر بتایا کہ آپ جس کی تالش میں ہیں‪( ‬شب قدر)‪ ‬وہ آگے ہے۔ چنانچہ آپ نے دوسرے عشرے میں‬
‫بھی اعتکاف کیا اور آپ کے ساتھ ہم نے بھی۔ جبرائیل علیہ السالم دوبارہ آئے اور فرمایا کہ آپ جس کی تالش میں‬
‫ہیں وہ‪( ‬رات)‪ ‬آگے ہے۔ پھر آپ نے بیسویں رمضان کی صبح کو خطبہ دیا۔ آپ نے فرمایا کہ جس نے م‪oo‬یرے س‪oo‬اتھ‬
‫اعتکاف کیا ہو وہ دوبارہ کرے۔ کیونکہ شب قدر مجھے معلوم ہو گ‪oo‬ئی لیکن میں بھ‪oo‬ول گی‪oo‬ا اور وہ آخ‪oo‬ری عش‪oo‬رہ کی‬
‫طاق راتوں میں ہے اور میں نے خود کو کیچڑ میں سجدہ کرتے دیکھا۔ مسجد کی چھت کھج‪oo‬ور کی ڈالی‪oo‬وں کی تھی۔‬
‫مطلع بالکل صاف تھا کہ اتنے میں ایک پتال س‪oo‬ا ب‪oo‬ادل ک‪oo‬ا ٹک‪oo‬ڑا آیا اور برس‪oo‬نے لگ‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪605‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬نے ہم کو نماز پڑھائی اور میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی پیشانی اور ناک پر کیچ‪oo‬ڑ ک‪oo‬ا اث‪oo‬ر دیکھ‪oo‬ا۔‬
‫آپ کا خواب سچا ہو گیا۔‬

‫ف َع ْو َرتُهُ‪:‬‬ ‫اف أَنْ تَ ْن َك ِ‬


‫ش َ‬ ‫ض َّم إِلَ ْي ِه ثَ ْوبَهُ إِ َذا َخ َ‬
‫ش ِّد َها َو َمنْ َ‬ ‫اب َع ْق ِد الثِّيَا ِ‬
‫ب َو َ‬ ‫‪ -136‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬نماز میں ) کپڑوں میں گرہ لگانا اور باندھنا کیسا ہے اور جو شخص شرمگاہ کے کھل‬
‫جانے کے خوف سے کپڑے کو جسم سے لپیٹ لے تو کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪814 :‬‬

‫ُص‪o‬لُّ َ‬
‫ون َم‪َ o‬ع‬ ‫‪o‬ان النَّاسُ ي َ‬‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬ ‫ير‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ ْم َعاقِ ُدوا أُ ْز ِر ِه ْم ِم َن الصِّ َغ ِر َعلَى ِرقَابِ ِه ْم‪ ،‬فَقِي َل لِلنِّ َس ‪o‬ا ِء‪ :‬اَل تَ‪oo‬رْ فَع َْن ُر ُء َ‬
‫وس ‪ُ o‬ك َّن َحتَّى‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ي الرِّ َجا ُل ُجلُوسًا"‪.‬‬ ‫يَ ْستَ ِو َ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں سفیان نے ابوحازم سلمہ بن دینار کے واسطے س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے سہل بن سعد سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬کچھ لوگ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ تہبن‪oo‬د چھ‪oo‬وٹے ہ‪oo‬ونے کی‬
‫وجہ سے انہیں گردنوں سے باندھ کر نماز پڑھتے تھے اور عورت‪o‬وں س‪o‬ے کہہ دیا گی‪o‬ا تھ‪o‬ا کہ جب ت‪o‬ک م‪o‬رد اچھی‬
‫طرح بیٹھ نہ جائیں تم اپنے سروں کو‪( ‬سجدہ سے)‪ ‬نہ اٹھاؤ۔‬

‫اب الَ يَ ُكفُّ َ‬


‫ش َع ًرا‪:‬‬ ‫‪ -137‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نمازی ( سجدے میں ) بالوں کو نہ سمیٹے‬
‫حدیث نمبر‪815 :‬‬

‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ‪oo‬ا ُو ٍ‬


‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ابن َعبَّاس‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد َو ْه َو اب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫"أُ ِم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَ ْس ُج َد َعلَى َس ْب َع ِة أَ ْعظُ ٍم َواَل يَ ُك َّ‬
‫ف ثَ ْوبَهُ َواَل َش َع َرهُ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪606‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے عم‪oo‬رو بن دین‪oo‬ار س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے طاؤس سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رض‪o‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪o‬ے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو حکم تھا کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کریں اور بال اور کپڑے نہ سمیٹیں۔‬

‫اب الَ يَ ُكفُّ ثَ ْوبَهُ فِي ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -138‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ نماز میں کپڑا نہ سمیٹنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪816 :‬‬

‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫‪o‬رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ‪oo‬ا ُو ٍ‬ ‫وس ‪o‬ى ب ُْن إِ ْس ‪َ o‬ما ِعي َل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ٍ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ف َش َعرًا َواَل ثَ ْوبًا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أُ ِمرْ ُ‬
‫ت أَ ْن أَ ْس ُج َد َعلَى َس ْب َع ٍة اَل أَ ُك ُّ‬ ‫َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح نے‪ ،‬عمرو بن دینار سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫طاؤس سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس سے‪ ،‬انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا مجھے سات ہڈیوں پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ نہ بال سمیٹوں اور نہ کپڑے۔‬

‫س ُجو ِد‪:‬‬
‫يح َوال ُّد َعا ِء فِي ال ُّ‬ ‫اب التَّ ْ‬
‫سب ِ ِ‬ ‫‪ -139‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ میں تسبیح اور دعا کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪817 :‬‬

‫ص‪ooo‬و ُر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس‪ooo‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪ooo‬رُو ٍ‬
‫ق‪، ‬‬ ‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ ooo‬د ٌد‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪ْ ooo‬فيَ َ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنِي‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم يُ ْكثِ‪ُ o‬ر أَ ْن يَقُ‪o‬و َل فِي ُر ُكو ِع‪ِ o‬ه َو ُس‪o‬جُو ِد ِه‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك اللَّهُ َّم ا ْغفِرْ لِي يَتَأ َ َّو ُل ْالقُرْ َ‬
‫آن"‪.‬‬ ‫ك اللَّهُ َّم َربَّنَا َوبِ َح ْم ِد َ‬
‫ُس ْب َحانَ َ‬
‫یحیی بن سعید قط‪o‬ان نے‪ ،‬س‪o‬فیان ث‪o‬وری س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫مجھ سے منصور بن معتمر نے مسلم بن صبیح سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے مسروق سے‪ ،‬ان سے عائشہ ص‪oo‬دیقہ رض‪oo‬ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪607‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ اور رک‪oo‬وع میں اک‪oo‬ثر یہ پڑھا ک‪oo‬رتے تھے۔‪« ‬س‪oo‬بحانك اللهم‬
‫ربنا وبحمدك‪ ،‬اللهم اغفر لي»‪( ‬اس دعا کو پڑھ کر)‪ ‬آپ قرآن کے حکم پر عمل کرتے تھے۔‬

‫س ْج َدتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُم ْك ِ‬


‫ث بَ ْي َن ال َّ‬ ‫‪ -140‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دونوں سجدوں کے بیچ میں ٹھہرنا‬
‫حدیث نمبر‪818 :‬‬
‫ص ‪َ o‬حابِ ِه‪:‬‬ ‫ث‪ ‬قَ‪oo‬ا َل أِل َ ْ‬ ‫ك ب َْن ْال ُح َوي ِْر ِ‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪ ‬أَ َّن‪َ  ‬مالِ َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ص‪o‬اَل ٍة‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم ثُ َّم َر َك‪َ o‬ع فَ َكبَّ َر‪ ،‬ثُ َّم َرفَ‪َ o‬ع‬
‫ين َ‬ ‫ك فِي َغي ِْر ِح ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬و َذا َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةَ َرس ِ‬ ‫أَاَل أُنَبِّئُ ُك ْم َ‬
‫صاَل ةَ َع ْم ِرو ب ِْن َسلِ َمةَ َش‪o‬ي ِْخنَا هَ ‪َ o‬ذا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَيُّوبُ ‪َ :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان يَ ْف َع‪ُ o‬ل‬ ‫صلَّى َ‬ ‫َر ْأ َسهُ فَقَا َم هُنَيَّةً‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع َر ْأ َسهُ هُنَيَّةً فَ َ‬
‫َش ْيئًا لَ ْم أَ َرهُ ْم يَ ْف َعلُونَهُ‪َ ،‬ك َ‬
‫ان يَ ْق ُع ُد فِي الثَّالِثَ ِة َوالرَّابِ َع ِة‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب س‪oo‬ختیانی س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے ابوقالبہ عبدہللا بن زید سے‪ ،‬کہ مالک بن حویرث رضی ہللا عنہ نے اپ‪oo‬نے س‪oo‬اتھیوں س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں تمہیں ن‪oo‬بی‬
‫ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی نم‪oo‬از کی‪oo‬وں نہ س‪oo‬کھا دوں۔ اب‪o‬وقالبہ نے کہ‪oo‬ا یہ نم‪oo‬از ک‪oo‬ا وقت نہیں تھا‪( ‬مگ‪oo‬ر آپ ہمیں‬
‫سکھانے کے لیے)‪ ‬کھڑے ہوئے۔ پھر رکوع کیا اور تکب‪o‬یر کہی پھ‪o‬ر س‪o‬ر اٹھایا اور تھ‪o‬وڑی دیر کھ‪o‬ڑے رہے۔ پھ‪o‬ر‬
‫سجدہ کیا اور تھوڑی دیر کے لیے سجدہ سے سر اٹھایا اور پھر سجدہ کیا اور سجدہ سے تھ‪o‬وڑی دیر کے ل‪o‬یے س‪oo‬ر‬
‫اٹھایا۔ انہوں نے ہمارے شیخ عمرو بن سلمہ کی طرح نماز پڑھی ایوب سختیانی نے کہا کہ وہ عم‪oo‬رو بن س‪oo‬لمہ نم‪oo‬از‬
‫میں ایک ایسی چیز کیا کرتے تھے کہ دوسرے لوگوں کو اس طرح کرتے میں نے نہیں دیکھا۔ آپ تیسری یا چوتھی‬
‫رکعت پر‪( ‬سجدہ سے فارغ ہو کر کھڑے ہونے سے پہلے)بیٹھتے تھے۔‪( ‬یعنی جلسہ استراحت کرتے تھے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪608‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪819 :‬‬
‫ين َك‪َ o‬ذا‬
‫ص‪o‬اَل ةَ َك‪َ o‬ذا‪ ،‬فِي ِح ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأَقَ ْمنَا ِع ْن َدهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ‪oْ o‬و َر َج ْعتُ ْم إِلَى أَ ْهلِي ُك ْم َ‬
‫ص‪o‬لُّوا َ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَأَتَ ْينَا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صاَل ةُ فَ ْليُ َؤ ِّذ ْن أَ َح ُد ُك ْم َو ْليَ ُؤ َّم ُك ْم أَ ْكبَ ُر ُك ْم"‪.‬‬
‫ت ال َّ‬ ‫ين َك َذا فَإ ِ َذا َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫صلُّوا َ‬
‫صاَل ةَ َك َذا‪ ،‬فِي ِح ِ‬ ‫َ‬
‫(پھر نماز سکھالنے کے بعد مال‪oo‬ک بن ح‪oo‬ویرث نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ)‪ ‬ہم ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں‬
‫حاضر ہوئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے یہاں ٹھہرے رہے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬بہ‪oo‬تر ہے)‪ ‬تم‬
‫اپنے گھروں کو واپس جاؤ۔ دیکھو یہ نماز فالں وقت اور یہ نم‪oo‬از فالں وقت پڑھن‪oo‬ا۔ جب نم‪oo‬از ک‪oo‬ا وقت ہ‪oo‬و ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و‬
‫ایک شخص تم میں سے اذان دے اور جو تم میں بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔‬

‫حدیث نمبر‪820 :‬‬
‫الزبَي ِْريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬م ْس ‪َ o‬ع ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪،‬‬
‫َّح ِيم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أَحْ َم َد ُم َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ُّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ُر ُكو ُعهُ َوقُعُ‪oo‬و ُدهُ بَي َْن‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان ُسجُو ُد النَّبِ ِّي َ‬
‫السَّجْ َدتَي ِْن قَ ِريبًا ِم َن ال َّس َوا ِء"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم صاعقہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواحمد محمد بن عبدہللا زبیری نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫لیلی س‪oo‬ے انہ‪oo‬وں نے ب‪oo‬راء بن ع‪oo‬ازب‬
‫ہم سے مسعر بن کدام نے حکم عتیبہ کوفی سے انہ‪oo‬وں نے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫رضی ہللا عنہ سے انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا سجدہ‪ ،‬رک‪oo‬وع اور دون‪oo‬وں س‪oo‬جدوں کے درمی‪oo‬ان‬
‫بیٹھنے کی مقدار تقریبا ً برابر ہوتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪821 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِنِّي اَل آلُو أَ ْن‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ‪oo‬ابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ان أَنَسُ يَصْ نَ ُع َش ْيئًا لَ ْم أَ َر ُك ْم تَصْ نَعُونَهُ‪،‬‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫صلِّي بِنَا‪ ،‬قَا َل ثَابِ ٌ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬‫ي َ‬ ‫صلِّ َي بِ ُك ْم َك َما َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫أُ َ‬
‫وع قَا َم َحتَّى يَقُو َل ْالقَائِ ُل قَ ْد نَ ِس َي‪َ ،‬وبَي َْن السَّجْ َدتَي ِْن َحتَّى يَقُو َل ْالقَائِ ُل قَ ْد نَ ِس َي"‪.‬‬ ‫ْ‬
‫ان إِ َذا َرفَ َع َرأ َسهُ ِم َن الرُّ ُك ِ‬ ‫َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪609‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ثابت س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے انس بن مال‪oo‬ک‬
‫رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے جس طرح نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نماز پڑھتے دیکھ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا‬
‫بالکل اسی طرح تم لوگوں کو نماز پڑھانے میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں چھوڑتا ہوں۔ ثابت نے بیان کیا کہ انس‬
‫بن مالک رضی ہللا عنہ ایک ایسا عم‪oo‬ل ک‪oo‬رتے تھے جس‪oo‬ے میں تمہیں ک‪oo‬رتے نہیں دیکھت‪oo‬ا۔ جب وہ رک‪oo‬وع س‪oo‬ے س‪oo‬ر‬
‫اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ دیکھنے واال سمجھتا کہ بھول گئے ہیں اور اسی طرح دون‪oo‬وں س‪oo‬جدوں کے‬
‫درمیان اتنی دیر تک بیٹھتے رہتے کہ دیکھنے واال سمجھتا کہ بھول گئے ہیں۔‬

‫س ُجو ِد‪:‬‬ ‫اب الَ يَ ْفتَ ِر ُ‬


‫ش ِذ َرا َع ْي ِه فِي ال ُّ‬ ‫‪ -141‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نمازی سجدہ میں اپنے دونوں بازوؤں کو ( جانور کی طرح ) زمین پر نہ‬
‫بچھائے‬
‫ض َع يَ َد ْي ِه َغ ْي َر ُم ْفتَ ِر ٍ‬
‫ش َواَل قَابِ ِ‬
‫ض ِه َما‪.‬‬ ‫َوقَا َل أَبُو ُح َم ْي ٍد‪َ :‬س َج َد النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َو َ‬
‫اور ابوحمی‪oo‬د نے کہ‪oo‬ا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے س‪oo‬جدہ کی‪oo‬ا اور دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھ زمین پ‪oo‬ر رکھے ب‪oo‬ازو نہیں‬
‫بچھائے نہ ان کو پہلو سے مالیا۔‬

‫حدیث نمبر‪822 :‬‬

‫ْت‪ ‬قَتَ‪oo‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬


‫س‪َ ، ‬ع ِن‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ o‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ o‬‬
‫ب"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْعتَ ِدلُوا فِي ال ُّسجُو ِد‪َ ،‬واَل يَ ْبس ْ‬
‫ُط أَ َح ُد ُك ْم ِذ َرا َع ْي ِه ا ْنبِ َساطَ ْال َك ْل ِ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ش‪oo‬عبہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے انہوں نے بیان کیا‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سجدہ میں اعتدال کو ملحوظ رکھو اور اپنے ب‪oo‬ازو کت‪oo‬وں کی ط‪oo‬رح نہ‬
‫پھیالیا کرو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪610‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صالَتِ ِه ثُ َّم نَ َه َ‬
‫ض‪:‬‬ ‫ستَ َوى قَا ِع ًدا فِي ِو ْت ٍر ِمنْ َ‬
‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -142‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو شخص نماز کی طاق رکعت ( پہلی اور تیسری ) میں تھوڑی‬
‫دیر بیٹھے اور پھر اٹھ جائے‬
‫حدیث نمبر‪823 :‬‬
‫َّاح‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬هُ َش ْي ٌم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬خالِ ٌد ْال َح َّذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ‪ُ o‬‬
‫ك ب ُْن‬ ‫صب ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ال َّ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه لَ ْم يَ ْنهَضْ َحتَّى‬ ‫‪o‬ان فِي ِو ْت‪ٍ o‬‬
‫‪o‬ر ِم ْن َ‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي فَ‪o‬إ ِ َذا َك‪َ o‬‬ ‫ث اللَّ ْيثِ ُّي‪" ، ‬أَنَّهُ َرأَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ْال ُح َوي ِْر ِ‬
‫ي قَا ِعدًا"‪.‬‬
‫يَ ْستَ ِو َ‬
‫ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشیم نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں خالد حذاء نے خبر‬
‫دی‪ ،‬ابوقالبہ سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن ح‪oo‬ویرث لی‪oo‬ثی رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬آپ نے ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نماز پڑھتے دیکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت ت‪oo‬ک‬
‫نہ اٹھتے جب تک تھوڑی دیر بیٹھ نہ لیتے۔‬

‫ف يَ ْعتَ ِم ُد َعلَى األَ ْر ِ‬


‫ض إِ َذا قَا َم ِم َن ال َّر ْك َع ِة‪#:‬‬ ‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -143‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ رکعت سے اٹھتے وقت زمین کا کس طرح سہارا لے‬
‫حدیث نمبر‪824 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫ث‪ ‬فَ َ‬‫ك ب ُْن ْال ُح‪َ o‬وي ِْر ِ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬جا َءنَا‪َ  ‬مالِ‪ُ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ي َ‬ ‫‪o‬ف َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫الص‪o‬اَل ةَ‪َ ،‬ولَ ِك ْن أُ ِري‪ُ o‬د أَ ْن أُ ِريَ ُك ْم َك ْي‪َ o‬‬
‫صلِّي بِ ُك ْم َو َما أُ ِري ُد َّ‬
‫بِنَا فِي َمس ِْج ِدنَا هَ َذا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أَل ُ َ‬
‫صاَل ِة َشي ِْخنَا هَ ‪َ o‬ذا يَ ْعنِي َع ْم‪َ o‬رو‬ ‫صاَل تُهُ ؟ قَا َل‪ِ :‬م ْث َل َ‬ ‫ت َ‬ ‫ت أِل َبِي قِاَل بَةَ‪َ :‬و َكي َ‬
‫ْف َكانَ ْ‬ ‫صلِّي‪ ،‬قَا َل أَيُّوبُ ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫س َوا ْعتَ َم‪َ o‬د َعلَى‬ ‫الش‪ْ o‬ي ُخ يُتِ ُّم التَّ ْكبِ‪oo‬ي َر‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ‪َ o‬ع َر ْأ َس‪o‬هُ َع ِن َّ‬
‫الس‪o‬جْ َد ِة الثَّانِيَ‪ِ o‬ة َجلَ َ‬ ‫ك َّ‬ ‫ب َْن َس‪o‬لِ َمةَ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل أَيُّوبُ ‪َ :‬و َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َذلِ‪َ o‬‬

‫اأْل َرْ ِ‬
‫ض ثُ َّم قَا َم"‪.‬‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ایوب سختیانی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے ابوقالبہ سے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ مال‪oo‬ک بن ح‪oo‬ویرث رض‪oo‬ی ہللا عنہ ہم‪oo‬ارے یہ‪oo‬اں تش‪oo‬ریف الئے اور آپ نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪611‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہماری اس مسجد میں نماز پڑھائی۔ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬میں نماز پڑھا رہا ہوں لیکن میری نیت کسی فرض کی ادائیگی‬
‫نہیں ہے بلکہ میں صرف تم کو یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ نبی کریم کس طرح نماز پڑھا کرتے تھے۔ ایوب سختیانی نے‬
‫بیان کیا کہ میں نے ابوقالبہ سے پوچھا کہ مالک رضی ہللا عنہ کس طرح نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ‬
‫ہمارے شیخ عمرو بن سلمہ کی طرح۔ ایوب نے بیان کیا کہ شیخ تم‪oo‬ام تکب‪o‬یرات کہ‪o‬تے تھے اور جب دوس‪o‬رے س‪oo‬جدہ‬
‫سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیر بیٹھتے اور زمین کا سہارا لے کر پھر اٹھتے۔‬

‫س ْج َدتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫اب يُ َكبِّ ُر َوه َْو يَ ْن َه ُ‬


‫ض ِم َن ال َّ‬ ‫‪ -144‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھے تو تکبیر کہے‬
‫ضتِ ِه‪.‬‬ ‫ان اب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر يُ َكبِّ ُر فِي نَ ْه َ‬ ‫َو َك َ‬
‫اور عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما تیسری رکعت کے لیے اٹھتے وقت تکبیر کہا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪825 :‬‬
‫"ص‪o‬لَّى لَنَا‪ ‬أَبُو َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ‬فَ َجهَ‪َ o‬ر‬ ‫ث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ار ِ‬‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال َح ِ‬‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َ‬
‫ي‬ ‫ين قَا َم ِم َن ال َّر ْك َعتَي ِْن"‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ :‬هَ َك‪َ o‬ذا َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ين َرفَ َع َو ِح َ‬ ‫ين َس َج َد َو ِح َ‬‫ين َرفَ َع َر ْأ َسهُ ِم َن ال ُّسجُو ِد َو ِح َ‬ ‫ير ِح َ‬ ‫بِالتَّ ْكبِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬‫َ‬
‫یحیی بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے فلیج بن سلیمان نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے س‪o‬عید بن ح‪oo‬ارث س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہا کہ‪ ‬ہمیں ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے نماز پڑھائی اور جب انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬جدہ س‪oo‬ے س‪oo‬ر اٹھایا ت‪oo‬و پک‪oo‬ار ک‪oo‬ر‬
‫تکبیر کہی پھر جب سجدہ کیا تو ایسا ہی کیا پھر سجدہ سے سر اٹھایا تو بھی ایسا ہی کیا اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح جب دو رکع‪oo‬تیں‬
‫پڑھ کر کھڑے ہوئے اس وقت بھی آپ نے بلند آواز سے تکبیر کہی اور فرمایا کہ میں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو اسی طرح کرتے دیکھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪612‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪826 :‬‬
‫ص‪o‬لَّي ُ‬
‫ْت‬ ‫ي‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مطَ‪o‬رِّ ٍ‬
‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬غ ْياَل ُن ب ُْن َج ِر ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪" ،‬فَ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان إِ َذا َس‪َ o‬ج َد َكبَّ َر‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ‪َ o‬ع َكبَّ َر‪َ ،‬وإِ َذا نَهَ َ‬
‫ض ِم َن‬ ‫صاَل ةً َخ ْلفَ َعلِ ِّي ب ِْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ب َر ِ‬ ‫أَنَا‪َ  ‬و ِع ْم َر ُ‬
‫ان‪َ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬أَ ْو قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى بِنَا هَ َذا َ‬
‫صاَل ةَ ُم َح َّم ٍد َ‬ ‫ال َّر ْك َعتَي ِْن َكبَّ َر"‪ ،‬فَلَ َّما َسلَّ َم أَ َخ َذ ِع ْم َر ُ‬
‫ان بِيَ ِدي‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَقَ ْد َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫لَقَ ْد َذ َّك َرنِي هَ َذا َ‬
‫صاَل ةَ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪o‬ے‬
‫غیالن بن جریر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے مط‪oo‬رف بن عب‪oo‬دہللا س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬میں نے اور عم‪oo‬ران بن حص‪oo‬ین‬
‫رضی ہللا عنہما نے علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ کی اقتداء میں نماز پ‪oo‬ڑھی۔ آپ نے جب س‪oo‬جدہ کی‪oo‬ا‪ ،‬س‪oo‬جدہ س‪o‬ے‬
‫سر اٹھایا دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوئے تو ہر مرتبہ تکبیر کہی۔ جب آپ نے سالم پھیر دیا ت‪oo‬و عم‪oo‬ران بن حص‪oo‬ین‬
‫نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ انہوں نے واقعی ہمیں محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرح نماز پڑھائی ہے یا یہ کہ‪oo‬ا کہ‬
‫مجھے انہوں نے محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز یاد دال دی۔‬

‫ش ُّه ِد‪:‬‬ ‫سنَّ ِة ا ْل ُجلُو ِ‬


‫س فِي التَّ َ‬ ‫اب ُ‬
‫‪ -145‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تشہد میں بیٹھنے کا مسنون طریقہ‬
‫ت فَقِيهَةً‪.‬‬ ‫ت أُ ُّم ال َّدرْ َدا ِء تَجْ لِسُ فِي َ‬
‫صاَل تِهَا ِج ْل َسةَ ال َّرج ُِل َو َكانَ ْ‬ ‫َو َكانَ ْ‬
‫ام الدرداء رضی ہللا عنہا فقیہہ تھیں اور وہ نماز میں‪( ‬بوقت تشہد)‪ ‬مردوں کی طرح بیٹھتی تھیں۔‬

‫حدیث نمبر‪827 :‬‬
‫اس‪ِ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَنَّهُ أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫الس‪o‬نِّ فَنَهَ‪oo‬انِي‬ ‫س فَفَ َع ْلتُهُ‪َ ،‬وأَنَا يَ ْو َمئِ ٍذ َح‪ِ o‬د ُ‬
‫يث ِّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَتَ َربَّ ُع فِي ال َّ‬
‫صاَل ِة إِ َذا َجلَ َ‬ ‫ان يَ َرى‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪613‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ك تَ ْف َع ُل َذلِ ‪َ o‬‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ك ْاليُ ْمنَى َوتَ ْثنِ َي ْاليُ ْس َرى‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِنَّ َ‬ ‫ب ِرجْ لَ َ‬ ‫صاَل ِة أَ ْن تَ ْن ِ‬
‫ص َ‬ ‫َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر َوقَا َل‪" :‬إِنَّ َما ُسنَّةُ ال َّ‬
‫إِ َّن ِرجْ لَ َّ‬
‫ي اَل تَحْ ِماَل نِي"‪.‬‬
‫ہم س‪o‬ے عب‪o‬دہللا بن مس‪o‬لمہ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے ام‪o‬ام مال‪o‬ک رحمہ‪ o‬ہللا س‪o‬ے‪ ،‬انہ‪o‬وں نے عب‪o‬دالرحمٰ ن بن قاس‪o‬م کے‬
‫واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عبدہللا سے انہوں نے خبر دی کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا ک‪oo‬و وہ‬
‫ہمیشہ دیکھتے کہ آپ نماز میں چارزانو بیٹھتے ہیں میں ابھی نوعمر تھا میں نے بھی اسی طرح کرنا شروع ک‪oo‬ر دیا‬
‫لیکن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اس س‪oo‬ے روک‪oo‬ا اور فرمایا کہ نم‪oo‬از میں س‪oo‬نت یہ ہے کہ‪( ‬تش‪oo‬ہد میں)‪ ‬دایاں‬
‫پاؤں کھڑا رکھے اور بایاں پھیالدے میں نے کہا کہ آپ تو اسی‪( ‬میری)‪ ‬طرح کرتے ہیں آپ بولے کہ‪( ‬کمزوری کی‬
‫وجہ سے)‪ ‬میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پاتے۔‬

‫حدیث نمبر‪828 :‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن َح ْل َحلَ ‪o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْم‪ِ o‬‬
‫‪o‬رو ب ِْن‬ ‫ب‪َ   ، ‬ويَ ِزي ‪َ o‬د ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْم‪ِ o‬‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي ‪َ o‬د ب ِْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫‪o‬رو ب ِْن َعطَ‪oo‬ا ٍء‪َ ، ‬و َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫ب ِْن َع ْم‪ِ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪،‬‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ص‪َ o‬حا ِ‬ ‫‪o‬ر ِم ْن أَ ْ‬ ‫َح ْل َحلَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْم ِرو ب ِْن َعطَا ٍء‪" ، ‬أَنَّهُ َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان َجالِ ًس‪o‬ا َم‪َ o‬ع نَفَ‪ٍ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَحْ فَظَ ُك ْم لِ َ‬
‫صاَل ِة َرس ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ ‬أَبُو ُح َم ْي ٍد السَّا ِع ِديُّ ‪ : ‬أَنَا ُك ْن ُ‬
‫صاَل ةَ النَّبِ ِّي َ‬
‫فَ َذ َكرْ نَا َ‬
‫ص‪َ o‬ر ظَ ْه‪َ o‬رهُ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َذا َرفَ‪َ o‬ع‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَ ْيتُهُ إِ َذا َكبَّ َر َج َع َل يَ َد ْي ِه ِح َذا َء َم ْن ِكبَ ْي ِه‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع أَ ْم َك َن يَ َد ْي‪ِ o‬ه ِم ْن ُر ْكبَتَ ْي‪ِ o‬ه ثُ َّم هَ َ‬
‫اس‪o‬تَ ْقبَ َل بِ‪oo‬أ َ ْ‬ ‫ْ‬
‫اف‬
‫ط َر ِ‬ ‫ش َواَل قَابِ ِ‬
‫ض‪ِ o‬ه َما َو ْ‬ ‫‪o‬ر ٍ‬ ‫ض‪َ o‬ع يَ َد ْي‪ِ o‬ه َغ ْي‪َ o‬ر ُم ْفتَ‪ِ o‬‬‫ار َم َكانَهُ‪ ،‬فَإ ِ َذا َس‪َ o‬ج َد َو َ‬ ‫َرأ َسهُ ا ْستَ َوى َحتَّى يَعُو َد ُكلُّ فَقَ ٍ‬
‫س فِي ال َّر ْك َع‪ِ o‬ة‬ ‫ب ْاليُ ْمنَى‪َ ،‬وإِ َذا َجلَ َ‬ ‫ص‪َ o‬‬ ‫س َعلَى ِرجْ لِ‪ِ o‬ه ْالي ُْس ‪َ o‬رى َونَ َ‬ ‫س فِي ال َّر ْك َعتَي ِْن َجلَ َ‬ ‫صابِ ِع ِرجْ لَ ْي ِه ْالقِ ْبلَةَ‪ ،‬فَإ ِ َذا َجلَ َ‬ ‫أَ َ‬
‫ب‪َ ،‬ويَ ِزي‪ُ o‬د ِم ْن‬ ‫ب اأْل ُ ْخ‪َ o‬رى َوقَ َع‪َ o‬د َعلَى َم ْق َع َدتِ‪ِ o‬ه"‪َ ،‬و َس‪ِ o‬م َع اللَّي ُ‬
‫ْث يَ ِزي‪َ o‬د ب َْن أَبِي َحبِي ٍ‬ ‫اآْل ِخ َر ِة قَ َّد َم ِرجْ لَهُ ْاليُ ْس َرى َونَ َ‬
‫ص َ‬
‫‪oo‬ار‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن ْال ُمبَ‪oo‬ا َر ِك‪: ‬‬ ‫ح‪َ : ‬ع ْن‪ ‬اللَّ ْي ِ‬
‫ث‪ُ  ‬ك‪oo‬لُّ فَقَ ٍ‬ ‫ُم َح َّم ِد ب ِْن َح ْل َحلَ‪oo‬ةَ‪َ ،‬واب ُْن َح ْل َحلَ‪oo‬ةَ ِم ِن اب ِْن َعطَ‪oo‬ا ٍء‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬أَبُو َ‬
‫ص‪oo‬الِ ٍ‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن َع ْم ٍرو‪َ  ‬ح َّدثَهُ ُكلُّ فَقَ ٍ‬
‫ار‪.‬‬ ‫ُّوب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِييَ ِزي ُد ب ُْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫َع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَي َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے خالد سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫س‪oo‬عید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن عم‪oo‬رو بن حلحلہ‪ o‬نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن عم‪oo‬رو بن عط‪oo‬اء نے بی‪oo‬ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪614‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کیا‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے یزید بن ابی حبیب اور یزید بن محم‪oo‬د نے بی‪oo‬ان‬
‫کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن عم‪oo‬رو بن حلحلہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے محم‪oo‬د بن عم‪oo‬رو بن عط‪oo‬اء نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ‪ ‬وہ ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چند اصحاب رضوان ہللا علیہم اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز کا ذکر ہونے لگا تو ابو حمید ساعدی رضی ہللا عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہ‪o‬تے ت‪o‬و اپ‪o‬نے ہ‪o‬اتھوں ک‪o‬و کن‪o‬دھوں‬
‫تک لے جاتے‪ ،‬جب آپ رکوع کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پوری طرح پکڑ لیتے اور پیٹھ کو جھکا دیتے۔‬
‫پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح سیدھے کھڑے ہو جاتے کہ تمام جوڑ سیدھے ہو ج‪oo‬اتے۔ جب آپ س‪oo‬جدہ‬
‫کرتے تو آپ اپنے ہاتھوں کو‪( ‬زمین پر)‪ ‬اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے۔ پ‪oo‬اؤں‬
‫کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر‬
‫بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے ب‪oo‬ائیں پ‪oo‬اؤں ک‪oo‬و آگے ک‪oo‬ر لی‪oo‬تے اور دائیں ک‪oo‬و‬
‫کھڑا کر دیتے پھر مقعد پر بیٹھتے۔ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور یزید بن محمد بن حلحلہ س‪o‬ے س‪o‬نا اور محم‪o‬د‬
‫‪o‬یی بن‬
‫بن حلحلہ نے ابن عطاء سے‪ ،‬اور ابوصالح نے لیث سے‪« ‬كل فقار مكانه»‪ ‬نقل کی‪oo‬ا ہے اور ابن مب‪oo‬ارک نے یح‪ٰ o‬‬
‫ایوب سے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی ح‪oo‬بیب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ محم‪oo‬د بن عم‪oo‬رو بن حلحلہ نے ان‬
‫سے حدیث میں‪« ‬كل فقار»‪ o‬بیان کیا۔‬

‫سلَّ َم قَا َم ِم َن ال َّر ْك َعتَ ْي ِن َولَ ْم‬ ‫ش ُّه َد األَ َّو َل َوا ِجبًا ألَنَّ النَّبِ َّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ َر التَّ َ‬
‫‪ -146‬بَ ُ‬
‫يَ ْر ِج ْع‪:‬‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جو پہلے تشہد کو ( چار رکعت یا تین رکعت نماز میں ) واجب نہیں‬
‫جانتا ( یعنی فرض ) کیونکہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور‬
‫بیٹھے نہیں‬
‫حدیث نمبر‪829 :‬‬
‫‪o‬ولَى بَنِي َع ْب‪ِ o‬د‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ُْن هُرْ ُم‪َ o‬ز‪َ  ‬م‪ْ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ث‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ اب َْن بُ َح ْينَةَ‪َ  ‬وهُ َو ِم ْن أَ ْز ِد َش‪o‬نُو َءةَ َوهُ‪َ o‬و َحلِ ٌ‬
‫يف لِبَنِي َع ْب‪ِ o‬د‬ ‫ب‪َ ،‬وقَا َل َم َّرةً َم ْولَى َربِي َعةَ ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫ْال ُمطَّلِ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪615‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫صلَّى بِ ِه ُم الظَّ ْه َر فَقَ‪oo‬ا َم فِي‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫ان ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫اف‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َمنَ ٍ‬
‫الص‪o‬اَل ةَ َوا ْنتَظَ‪َ o‬ر النَّاسُ تَ ْس‪o‬لِي َمهُ َكبَّ َر َوهُ‪َ o‬و َج‪oo‬الِسٌ ‪،‬‬ ‫ض‪o‬ى َّ‬ ‫ال َّر ْك َعتَي ِْن اأْل ُولَيَي ِْن لَ ْم يَجْ لِسْ فَقَ‪oo‬ا َم النَّاسُ َم َع‪ o‬هُ َحتَّى إِ َذا قَ َ‬
‫فَ َس َج َد َسجْ َدتَي ِْن قَ ْب َل أَ ْن يُ َسلِّ َم ثُ َّم َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ شعیب نے ہمیں خبر دی‪ ،‬انہوں نے زہری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے‬
‫کہا کہ مجھ سے عب‪o‬دالرحمٰ ن بن ہرم‪o‬ز نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا ج‪o‬و م‪o‬ولی بن عب‪o‬دالمطلب‪( ‬یا م‪o‬ولی ربیعہ بن ح‪o‬ارث)‪ ‬تھے‪ ،‬کہ‬
‫عبدہللا بن بحینہ رضی ہللا عنہ جو صحابی رسول اور بنی عب‪oo‬د من‪oo‬اف کے حلی‪oo‬ف ق‪oo‬بیلہ ازدش‪oo‬نوہ س‪oo‬ے تعل‪oo‬ق رکھ‪oo‬تے‬
‫تھے‪ ،‬نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعت‪oo‬وں پ‪oo‬ر بیٹھ‪oo‬نے کے‬
‫بجائے کھڑے ہو گئے‪ ،‬چنانچہ سارے ل‪o‬وگ بھی ان کے س‪o‬اتھ کھ‪o‬ڑے ہ‪o‬و گ‪o‬ئے‪ ،‬جب نم‪o‬از ختم ہ‪o‬ونے والی تھی اور‬
‫ل‪oo‬وگ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬الم پھ‪oo‬یرنے ک‪oo‬ا انتظ‪oo‬ار ک‪oo‬ر رہے تھے ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‪« ‬هللا‬
‫أكبر»‪ ‬کہا اور سالم پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے‪ ،‬پھر سالم پھیرا۔‬

‫ش ُّه ِد فِي األُولَى‪:‬‬


‫اب التَّ َ‬
‫‪ -147‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پہلے قعدہ میں تشہد پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪830 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َمالِ‪ٍ o‬‬ ‫َ‬
‫‪o‬ك اب ِْن بُ َح ْينَ‪o‬ةَ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬بَ ْك ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ ِر ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬
‫ص‪o‬اَل تِ ِه َس‪َ o‬ج َد‬‫آخ‪ِ o‬ر َ‬ ‫‪o‬ان فِي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ُّ‬
‫الظ ْه‪َ o‬ر فَقَ‪oo‬ا َم َو َعلَ ْي‪ِ o‬ه ُجلُ‪oo‬وسٌ ‪ ،‬فَلَ َّما َك‪َ o‬‬ ‫صلَّى بِنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫قَا َل‪َ " :‬‬
‫َسجْ َدتَي ِْن َوهُ َو َجالِسٌ "‪.‬‬
‫قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اعرج سے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن مالک بن بحینہ رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬کہا کہ‪ ‬ہمیں رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے نم‪oo‬از ظہ‪oo‬ر‬
‫پڑھائی۔ آپ کو چاہیے تھا بیٹھنا لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬بھ‪oo‬ول ک‪oo‬ر)‪ ‬کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے پھ‪oo‬ر نم‪oo‬از کے آخ‪oo‬ر میں‬
‫بیٹھے ہی بیٹھے دو سجدے کئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪616‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اآلخ َر ِة‪:‬‬ ‫اب التَّ َ‬


‫ش ُّه ِد فِي ِ‬ ‫‪ -148‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آخری قعدہ میں تشہد پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪831 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫صلَّ ْينَا َخ ْل‪َ o‬‬
‫‪o‬ف النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬شقِ ِ‬
‫يق ب ِْن َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ُ : ‬كنَّا إِ َذا َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬‫ت إِلَ ْينَا َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫الس‪o‬اَل ُم َعلَى فُاَل ٍن َوفُاَل ٍن‪ ،‬فَ‪ْ o‬‬
‫‪o‬التَفَ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قُ ْلنَا ال َّساَل ُم َعلَى ِجب ِْري َل‪َ ،‬و ِمي َكائِي َل‪َّ ،‬‬
‫ك أَيُّهَا‬ ‫ات َوالطَّيِّبَ ُ‬
‫ات‪ ،‬ال َّساَل ُم َعلَ ْي َ‬ ‫صلَ َو ُ‬ ‫صلَّى أَ َح ُد ُك ْم فَ ْليقُ ِل التَّ ِحي ُ‬
‫َّات هَّلِل ِ َوال َّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل‪" :‬إِ َّن هَّللا َ هُ َو ال َّساَل ُم‪ ،‬فَإ ِ َذا َ‬
‫ح‬ ‫ت ُك َّل َع ْب‪ٍ o‬د هَّلِل ِ َ‬
‫ص ‪o‬الِ ٍ‬ ‫ين‪ ،‬فَإِنَّ ُك ْم إِ َذا قُ ْلتُ ُموهَا أَ َ‬
‫صابَ ْ‬ ‫النَّبِ ُّي َو َرحْ َمةُ هَّللا ِ َوبَ َر َكاتُهُ‪ ،‬ال َّساَل ُم َعلَ ْينَا َو َعلَى ِعبَا ِد هَّللا ِ الصَّالِ ِح َ‬
‫ض أَ ْشهَ ُد أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ ْشهَ ُد أَ َّن ُم َح َّمدًا َع ْب ُدهُ َو َرسُولُهُ"‪.‬‬
‫فِي ال َّس َما ِء َواأْل َرْ ِ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اعمش نے شقیق بن سلمہ سے بیان کیا کہ عبدہللا بن مسعود‬
‫رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬جب ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نماز پڑھتے ت‪oo‬و کہ‪oo‬تے‪( ‬ت‪oo‬رجمہ)‪ ‬س‪oo‬الم‬
‫ہو جبرائیل اور میکائیل پر سالم ہو فالں اور فالں پر(ہللا پر سالم)‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ایک روز ہم‪oo‬اری‬
‫طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ہللا تو خود سالم ہے۔‪( ‬تم ہللا کو کیا سالم ک‪oo‬رتے ہ‪oo‬و)‪ ‬اس ل‪oo‬یے جب تم میں س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی‬
‫نماز پڑھے تو یہ کہے‪« ‬التحيات هلل‪ ،‬والص‪oo‬لوات والطيب‪o‬ات‪ ،‬الس‪o‬الم عليك أيها الن‪o‬بي ورحمة هللا وبركات‪oo‬ه‪ ،‬الس‪o‬الم علينا‬
‫وعلى عباد هللا الصالحين»‪ ‬تمام آداب بندگی‪ ،‬تمام عبادات اور تمام بہترین تعریفیں ہللا کے لیے ہیں۔ آپ پر سالم ہو اے‬
‫نبی اور ہللا کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہم پر سالم اور ہللا کے تمام صالح بندوں پر سالم۔ جب تم یہ کہ‪oo‬و گے ت‪oo‬و‬
‫تمہارا سالم آسمان و زمین میں جہاں کوئی ہللا کا نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا۔ میں گواہی دیتا ہ‪oo‬وں کہ ہللا کے‬
‫سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں۔‬

‫اب ال ُّد َعا ِء قَ ْب َل ال َّ‬


‫سالَ ِم‪:‬‬ ‫‪ -149‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬تشہد کے بعد ) سالم پھیرنے سے پہلے کی دعائیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪617‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪832 :‬‬
‫ج النَّبِ ِّي‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ك ِم ْن‬ ‫صاَل ِة اللَّهُ َّم إِنِّي أَ ُعو ُذ بِ‪َ oo‬‬
‫ان يَ ْد ُعو فِي ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْخبَ َر ْتهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫َ‬
‫ك‬ ‫ت‪ ،‬اللَّهُ َّم إِنِّي أَ ُع‪oo‬و ُذ بِ‪َ o‬‬
‫ك ِم ْن فِ ْتنَ ِة ْال َمحْ يَا َوفِ ْتنَ‪ِ o‬ة ْال َم َم‪oo‬ا ِ‬
‫َّال‪َ ،‬وأَ ُعو ُذ بِ َ‬ ‫ْ‬
‫ك ِم ْن فِ ْتنَ ِة ال َم ِس ِ‬
‫يح ال َّدج ِ‬ ‫ب ْالقَب ِْر‪َ ،‬وأَ ُعو ُذ بِ َ‬ ‫َع َذا ِ‬
‫ْ‬
‫ب َو َو َع‪َ o‬د‬ ‫ث فَ َك‪َ o‬ذ َ‬ ‫ِم َن ْال َمأثَ ِم َو ْال َم ْغ َر ِم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ قَائِلٌ‪َ :‬ما أَ ْكثَ َر َما تَ ْستَ ِعي ُذ ِم َن ْال َم ْغ َر ِم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّر ُج َل إِ َذا َغ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َم َح‪َّ o‬د َ‬
‫ف"‪.‬‬ ‫فَأ َ ْخلَ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عروہ بن‬
‫زبیر نے خبر دی‪ ،‬انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائش‪oo‬ہ ص‪oo‬دیقہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے خ‪oo‬بر دی‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے‪« ‬اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأع‪oo‬وذ بك من فتنة‬
‫المسيح الدجال‪ ،‬وأعوذ بك من فتنة المحيا وفتنة الممات‪ ،‬اللهم إني أعوذ بك من الم‪oo‬أثم والمغ‪oo‬رم»‪ ‬اے ہللا ق‪oo‬بر کے ع‪oo‬ذاب‬
‫سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ دجال کے فتنہ س‪oo‬ے ت‪oo‬یری‬
‫پناہ مانگتا ہوں اور اے ہللا میں تیری پناہ مانگتا ہ‪oo‬وں گن‪oo‬اہوں س‪oo‬ے اور ق‪oo‬رض س‪oo‬ے۔ کسی‪( ‬یع‪oo‬نی ام المؤم‪oo‬نین عائش‪oo‬ہ‬
‫صدیقہ رضی ہللا عنہا)‪ ‬نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کی کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ت‪oo‬و ق‪oo‬رض س‪oo‬ے‬
‫بہت ہی زیادہ پناہ مانگتے ہیں! اس پ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جب ک‪oo‬وئی مق‪oo‬روض ہ‪o‬و ج‪oo‬ائے ت‪oo‬و وہ‬
‫جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خالف ہو جاتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪833 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي عُرْ َوةُ‪ ،‬أَ َّن َعائِ َشةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َو َع ْن ُّ‬

‫يَ ْستَ ِعي ُذ فِي َ‬


‫صاَل تِ ِه ِم ْن فِ ْتنَ ِة ال َّدج ِ‬
‫َّال‪.‬‬
‫اور اسی سند کے ساتھ زہری سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے خ‪oo‬بر دی کہ‬
‫عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نماز میں دجال کے فتنے سے پناہ‬
‫مانگتے سنا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪618‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪834 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخ ْي‪ِ o‬‬


‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْم‪ٍ o‬‬
‫‪o‬رو‪، ‬‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ o‬د ب ِْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ :‬علِّ ْمنِي ُد َع‪oo‬ا ًء أَ ْد ُعو بِ‪ِ o‬ه فِي‬ ‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬أَنَّهُ قَ‪oo‬ا َل لِ َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ِّيق‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك ٍر ِّ‬
‫الص‪o‬د ِ‬
‫وب إِاَّل أَ ْن َ‬
‫ت‪ ،‬فَ‪oo‬ا ْغفِرْ لِي َم ْغفِ ‪َ o‬رةً ِم ْن ِع ْن‪ِ o‬د َ‬
‫ك‪،‬‬ ‫ت نَ ْف ِسي ظُ ْل ًما َكثِيرًا َواَل يَ ْغفِ ُر ال ُّذنُ َ‬
‫صاَل تِي‪ ،‬قَا َل‪" :‬قُلْ ‪ ،‬اللَّهُ َّم إِنِّي ظَلَ ْم ُ‬ ‫َ‬
‫ت ْال َغفُو ُر الر ِ‬
‫َّحي ُم"‪.‬‬ ‫َوارْ َح ْمنِي إِنَّك أَ ْن َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے یزید بن ابی حبیب سے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے ابوالخ‪oo‬یر‬
‫مرثد بن عبدہللا نے ان سے عبدہللا بن عمرو رضی ہللا عنہما نے‪ ،‬ان سے ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھے کوئی ایس‪o‬ی دع‪o‬ا س‪o‬کھا دیجئ‪o‬یے‬
‫جس‪oo‬ے میں نم‪oo‬از میں پڑھا ک‪oo‬روں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ دع‪oo‬ا پڑھا ک‪oo‬رو‪« ‬اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كث‪oo‬يرا وال يغفر‬
‫الذنوب إال أنت‪ ،‬فاغفر‪ o‬لي مغفرة‪ o‬من عندك‪ ،‬وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم»‪ ‬اے ہللا! میں نے اپنی جان پر‪( ‬گن‪oo‬اہ ک‪oo‬ر‬
‫کے)‪ ‬بہت زیادہ ظلم کیا پس گناہوں کو تیرے سوا کوئی دوسرا معاف کرنے واال نہیں۔ مجھے اپنے پاس سے بھرپور‬
‫مغفرت عطا فرما اور مجھ پر رحم کر کہ مغفرت کرنے واال اور رحم کرنے واال بیشک وشبہ تو ہی ہے۔‬

‫ب‪:‬‬
‫اج ٍ‬ ‫ش ُّه ِد َولَ ْي َ‬
‫س بِ َو ِ‬ ‫اب َما يُت ََخيَّ ُر ِم َن ال ُّد َعا ِء بَ ْع َد التَّ َ‬
‫‪ -150‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تشہد کے بعد جو دعا اختیار کی جاتی ہے اس کا بیان اور یہ بیان کہ اس دعا کا پڑھنا کچھ‬
‫واجب نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪835 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬كنَّا إِ َذا ُكنَّا َم‪َ o‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬شقِي ٌ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫صاَل ِة قُ ْلنَا‪ :‬ال َّساَل ُم َعلَى هَّللا ِ ِم ْن ِعبَا ِد ِه‪َّ ،‬‬
‫الس‪o‬اَل ُم َعلَى فُاَل ٍن َوفُاَل ٍن‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ال َّ‬
‫الس‪o‬اَل ُم‬‫‪o‬ات‪َّ ،‬‬ ‫ات َوالطَّيِّبَ‪ُ o‬‬ ‫َّات هَّلِل ِ َو َّ‬
‫الص‪o‬لَ َو ُ‬ ‫َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَقُولُوا‪ o‬ال َّساَل ُم َعلَى هَّللا ِ‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َّن هَّللا َ هُ‪َ o‬و َّ‬
‫الس‪o‬اَل ُم‪َ ،‬ولَ ِك ْن قُولُ‪oo‬وا التَّ ِحي ُ‬
‫اب ُك ‪َّ o‬ل َع ْب ‪ٍ o‬د فِي‬
‫ص َ‬‫ين‪ ،‬فَإِنَّ ُك ْم إِ َذا قُ ْلتُ ْم أَ َ‬
‫ك أَيُّهَا النَّبِ ُّي َو َرحْ َمةُ هَّللا ِ َوبَ َر َكاتُهُ‪ ،‬ال َّساَل ُم َعلَ ْينَا َو َعلَى ِعبَا ِد هَّللا ِ الصَّالِ ِح َ‬
‫َعلَ ْي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪619‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض‪ ،‬أَ ْشهَ ُد أَ ْن اَل إِلَ ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ ْش ‪o‬هَ ُد أَ َّن ُم َح َّمدًا َع ْب‪ُ o‬دهُ َو َر ُس ‪o‬ولُهُ‪ ،‬ثُ َّم يَتَ َخيَّ ُر ِم َن ال ‪ُّ o‬د َعا ِء‬
‫ال َّس َما ِء أَ ْو بَي َْن ال َّس َما ِء َواأْل َرْ ِ‬
‫أَ ْع َجبَهُ إِلَ ْي ِه فَيَ ْد ُعو"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے اعمش سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫مجھ سے شقیق نے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪( ‬پہلے)‪ ‬جب ہم نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم(قعدہ میں)‪ ‬یہ کہا کرتے تھے کہ اس کے بندوں کی طرف سے ہللا پر سالم‬
‫ہو اور فالں پر اور فالں پر سالم ہو۔ اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ نہ کہو کہ ہللا پ‪oo‬ر س‪oo‬الم ہو‬
‫کی‪oo‬ونکہ ہللا ت‪oo‬و خ‪oo‬ود س‪oo‬الم ہے۔ بلکہ یہ کہو‪« ‬التحيات هلل‪ ،‬والص‪oo‬لوات والطيب‪oo‬ات‪ ،‬الس‪oo‬الم عليك أيها الن‪oo‬بي ورحمة هللا‬
‫وبركاته‪ ،‬السالم علينا وعلى عباد هللا الصالحين»‪ ‬آداب بندگان اور تمام عبادات اور تمام پاکیزہ خیراتیں ہللا ہی کے لیے‬
‫ہیں آپ پر اے نبی سالم ہو اور ہللا کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں ہم پر اور ہللا کے صالح بندوں پر س‪oo‬الم ہ‪oo‬و اور‬
‫جب تم یہ کہو گے تو آسمان پر ہللا کے تمام بندوں ک‪oo‬و پہنچے گ‪oo‬ا آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ آس‪oo‬مان اور‬
‫زمین کے درمیان تمام بندوں کو پہنچے گا‪« ‬أشهد أن ال إله إال هللا‪ ،‬وأش‪oo‬هد أن محم‪oo‬دا عب‪oo‬ده ورس‪oo‬وله»‪ ‬میں گ‪oo‬واہی دیت‪oo‬ا‬
‫ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہ‪oo‬وں کہ محم‪oo‬د اس کے بن‪oo‬دے اور رس‪oo‬ول ہیں۔ اس کے بع‪oo‬د‬
‫دعا کا اختیار ہے جو اسے پسند ہو کرے۔‬

‫س ْح َج ْب َهتَهُ َوأَ ْنفَهُ َحتَّى َ‬


‫صلَّى‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ ْم َ‬
‫‪ -151‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر نماز میں پیشانی یا ناک سے مٹی لگ جائے تو نہ پونچھے جب تک نماز سے فارغ نہ‬
‫ہو‬
‫ث أَ ْن اَل يَ ْم َس َح ْال َج ْبهَةَ فِي ال َّ‬
‫صاَل ِة‪.‬‬ ‫ي يَحْ تَجُّ بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ‬
‫ْت ْال ُح َم ْي ِد َّ‬
‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ َرأَي ُ‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا میں نے عبدہللا بن زبیر حمیدی کو دیکھا وہ اسی حدیث سے یہ دلیل لیتے تھے کہ نماز‬
‫میں اپنی پیشانی نہ پونچھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪620‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪836 :‬‬
‫ت‪ ‬أَبَا َس ‪ِ o‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ o‬د ِر َّ‬
‫ي‪ ، ‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬

‫ْت أَثَ َر الطِّ ِ‬


‫ين فِي َج ْبهَتِ ِه"‪.‬‬ ‫ين َحتَّى َرأَي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْس ُج ُد فِي ْال َما ِء َوالطِّ ِ‬ ‫" َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر سے بیان کیا ان سے ابوسلمہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے‬
‫بن عبدالرحمٰ ن نے انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے دریافت کیا تو آپ نے بتالیا کہ‪ ‬میں‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کیچڑ میں سجدہ کرتے ہ‪oo‬وئے دیکھ‪oo‬ا۔ م‪oo‬ٹی ک‪oo‬ا اث‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی‬
‫پیشانی پر صاف ظاہر تھا۔‬

‫يم‪:‬‬ ‫اب التَّ ْ‬


‫سل ِ ِ‬ ‫‪ -152‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سالم پھیرنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪837 :‬‬
‫ث‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أُ َّم‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫‪oo‬ار ِ‬ ‫‪oo‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن‪ٍ oo‬د بِ ْن ِ‬ ‫وس‪oo‬ى ب ُْن إِ ْس‪َ oo‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ oo‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ oo‬ع ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِ َذا َس‪o‬لَّ َم قَ‪oo‬ا َم النِّ َس‪o‬ا ُء ِح َ‬
‫ين يَ ْق ِ‬
‫ض‪o‬ي تَ ْس‪o‬لِي َمهُ‪،‬‬ ‫‪o‬ان َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ o‬‬ ‫َسلَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪ :‬فَ‪oo‬أ ُ َرى َوهَّللا ُ أَ ْعلَ ُم أَ َّن ُم ْكثَ‪o‬هُ لِ َك ْي يَ ْنفُ‪َ o‬ذ النِّ َس‪o‬ا ُء قَ ْب‪َ o‬ل أَ ْن يُ‪ْ o‬د ِر َكه َُّن َم ِن‬
‫ث يَ ِسيرًا قَ ْب َل أَ ْن يَقُ‪o‬و َم"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل اب ُْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫َو َم َك َ‬
‫ف ِم َن ْالقَ ْو ِم‪.‬‬ ‫ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪o‬ے اب‪o‬رہیم بن س‪o‬عد نے بی‪o‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ابن شہاب زہری نے ہند بنت حارث س‪oo‬ے ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی کہ‪( ‬ام المؤم‪oo‬نین)‪ ‬ام س‪oo‬لمہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب‪( ‬نم‪oo‬از س‪oo‬ے)س‪oo‬الم پھ‪oo‬یرتے ت‪oo‬و س‪oo‬الم کے ختم ہ‪oo‬وتے ہی ع‪oo‬ورتیں کھ‪oo‬ڑی ہ‪oo‬و‬
‫جاتیں‪( ‬باہر آنے کے لیے)‪ ‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہونے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہ‪o‬رے رہ‪o‬تے تھے۔ ابن‬
‫شہاب رحمہ ہللا نے کہا میں سمجھتا ہوں اور پورا علم تو ہللا ہی کو ہے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس لیے ٹھہ‪oo‬ر ج‪oo‬اتے‬
‫تھے کہ عورتیں جلدی چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر ان کو نہ پائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪621‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سلِّ ُم ِ‬
‫اإل َما ُم‪:‬‬ ‫سلِّ ُم ِح َ‬
‫ين يُ َ‬ ‫اب يُ َ‬
‫‪ -153‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ امام کے سالم پھیرتے ہی مقتدی کو بھی سالم پھیرنا چاہیے‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْستَ ِحبُّ إِ َذا َسلَّ َم اإْل ِ َما ُم أَ ْن يُ َسلِّ َم َم ْن َخ ْلفَهُ‪.‬‬ ‫َو َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما اس بات کو مستحب جانتے تھے کہ مقتدی بھی اسی وقت سالم پھ‪oo‬یریں جب ام‪oo‬ام‬
‫سالم پھیرے۔‬

‫حدیث نمبر‪838 :‬‬

‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬محْ ُم‪o‬و ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬


‫يع‪، ‬‬ ‫وس‪o‬ى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬حب ُ‬
‫َّان ب ُْن ُم َ‬
‫ين َسلَّ َم"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َسلَّ ْمنَا ِح َ‬
‫صلَّ ْينَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن ِع ْتبَ َ‬
‫ان ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫موسی نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہمیں عب‪o‬دہللا بن مب‪o‬ارک نے خ‪o‬بر دی‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہمیں معم‪o‬ر بن راش‪o‬د نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حبان بن‬
‫زہری سے خبر دی‪ ،‬انہیں محمود بن ربیع انصاری نے انہیں عتبان بن مالک رضی ہللا عنہ نے آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہم‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھ‪o‬ر جب آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے س‪o‬الم پھ‪o‬یرا ت‪o‬و ہم نے‬
‫بھی سالم پھیرا۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬
‫يم ال َّ‬ ‫سالَ ِم َعلَى ا ِإل َم ِام َوا ْكتَفَى بِتَ ْ‬
‫سل ِ ِ‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ َر َر َّد ال َّ‬
‫‪ -154‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ امام کو سالم کرنے کی ضرورت نہیں ‪ ،‬صرف نماز کے دو سالم کافی‬
‫ہیں‬
‫حدیث نمبر‪839 :‬‬
‫َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬محْ ُم‪oo‬و ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬
‫يع‪، ‬‬ ‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ار ِه ْم‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َعقَ َل َم َّجةً َم َّجهَا ِم ْن َد ْل ٍو َك َ‬
‫ان فِي َد ِ‬ ‫َو َز َع َم أَنَّهُ َعقَ َل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪622‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی کہ‪oo‬ا‬
‫کہ مجھے محمود بن ربیع نے خبر دی‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ‪ ‬مجھے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پوری ط‪oo‬رح یاد ہیں‬
‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬ک‪o‬ا م‪o‬یرے گھ‪o‬ر کے ڈول س‪o‬ے کلی کرن‪o‬ا بھی یاد ہے‪( ‬ج‪o‬و آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے‬
‫میرے منہ میں ڈالی تھی)۔‬

‫حدیث نمبر‪840 :‬‬
‫ص‪o‬لِّي لِقَ‪oْ o‬و ِمي بَنِي َس‪o‬الِ ٍم‪ ،‬فَ‪oo‬أَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ت أُ َ‬ ‫ي‪ ، ‬ثُ َّم أَ َح‪َ o‬د بَنِي َس‪o‬الِ ٍم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬ ‫ان ب َْن َمالِ ٍك اأْل َ ْنص‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار َّ‬ ‫ْت‪ِ  ‬ع ْتبَ َ‬‫قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ك‬ ‫ت أَنَّ َ‬
‫الس‪o‬يُو َل تَ ُح‪oo‬و ُل بَ ْينِي َوبَي َْن َم ْس‪ِ o‬ج ِد قَ ْ‪o‬و ِمي‪ ،‬فَلَ‪َ o‬و ِد ْد ُ‬
‫ص‪ِ o‬ري َوإِ َّن ُّ‬ ‫ت بَ َ‬ ‫ت‪" :‬إِنِّي أَ ْن َك‪oo‬رْ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ي َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت فِي بَ ْيتِي َم َكانًا َحتَّى أَتَّ ِخ َذهُ َمس ِْجدًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْف َع ُل إِ ْن َش‪o‬ا َء هَّللا ُ‪ ،‬فَ َغ‪َ o‬دا َعلَ َّ‬ ‫صلَّي َ‬
‫ت فَ َ‬ ‫ِج ْئ َ‬
‫ت لَهُ فَلَ ْم يَجْ لِسْ َحتَّى‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَي َْن‬ ‫َو َسلَّ َم َوأَبُو بَ ْك ٍر َم َعهُ بَ ْع َد َما ا ْشتَ َّد النَّهَارُ‪ ،‬فَا ْستَأْ َذ َن النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ِذ ْن ُ‬
‫ص‪o‬فَ ْفنَا َخ ْلفَ‪o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم َس‪o‬لَّ َم َو َس‪o‬لَّ ْمنَا‬
‫صلِّ َي فِي ِه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َم فَ َ‬ ‫ان الَّ ِذي أَ َحبَّ أَ ْن يُ َ‬‫ك ؟ فَأ َ َشا َر إِلَ ْي ِه ِم َن ْال َم َك ِ‬
‫صلِّ َي ِم ْن بَ ْيتِ َ‬‫تُ ِحبُّ أَ ْن أُ َ‬
‫ين َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ِح َ‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عتبان بن مالک انصاری سے سنا‪ ،‬پھر بنی سالم کے ایک ش‪oo‬خص س‪oo‬ے اس کی مزید‬
‫تصدیق ہوئی۔ عتبان رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬میں اپنی قوم بنی سالم کی امامت کیا کرتا تھا۔ میں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ o‬ہوا اور عرض کی کہ یا رس‪oo‬ول ہللا! م‪oo‬یری آنکھ خ‪oo‬راب ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی ہے اور‪( ‬برس‪oo‬ات‬
‫میں)‪  ‬پانی سے بھرے ہوئے نالے میرے اور میری قوم کی مسجد کے بیچ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ میں چاہت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں‬
‫کہ آپ میرے مکان پر تشریف ال کر کسی ایک جگہ نماز ادا فرمائیں تاکہ میں اس‪oo‬ے اپ‪oo‬نی نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے مق‪oo‬رر ک‪oo‬ر‬
‫تعالی میں تمہاری خواہش پوری کروں گا صبح کو جب دن‬
‫ٰ‬ ‫لوں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ انشاء ہللا‬
‫چڑھ گیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تھے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬ان‪oo‬در آنے کی)‪ ‬اج‪oo‬ازت‪ o‬چ‪oo‬اہی اور میں نے دے دی۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬بیٹھے نہیں‬
‫بلکہ پوچھا کہ گھر کے کس حصہ میں نماز پڑھوانا چاہتے ہو۔ ایک جگہ کی طرف جسے میں نے نماز پڑھنے کے‬
‫لیے پسند کیا تھ‪oo‬ا۔ اش‪oo‬ارہ کی‪oo‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے)‪ ‬کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے اور ہم نے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪623‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬کے پیچھے صف بنائی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم پھیرا اور جب آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے س‪oo‬الم‬
‫پھیرا تو ہم نے بھی پھیرا۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب ِّ‬


‫الذ ْك ِر بَ ْع َد ال َّ‬ ‫‪ -155‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز کے بعد ذکر ٰالہی کرنا‬
‫حدیث نمبر‪841 :‬‬
‫ْج‪ ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رٌو‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬
‫اق‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬
‫ص ‪ٍ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ال ‪َّ o‬ر َّز ِ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ o‬حا ُ‬
‫ق ب ُْن نَ ْ‬
‫ص‪ِ o‬ر ُ‬
‫ف‬ ‫ت بِال‪ِّ o‬ذ ْك ِر ِح َ‬
‫ين يَ ْن َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن َر ْف‪َ o‬ع َّ‬
‫الص‪ْ o‬و ِ‬ ‫س أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َم ْعبَ ٍد‪َ  ‬م ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫النَّاسُ ِم َن ْال َم ْكتُوبَ ِة َك َ‬
‫ان َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عب‪oo‬دالرزاق بن ہم‪oo‬ام نے خ‪oo‬بر دی انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں‬
‫عبدالملک بن جریج نے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی کہ عبدہللا بن عباس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما کے غالم ابو معبد نے انہیں خبر دی اور انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬بلن‪oo‬د آواز س‪oo‬ے‬
‫ذکر‪ ،‬فرض نماز سے فارغ ہونے پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ مبارک میں جاری تھا۔‬

‫ك إِ َذا َس ِم ْعتُهُ‪.‬‬ ‫ت أَ ْعلَ ُم إِ َذا ا ْن َ‬


‫ص َرفُوا بِ َذلِ َ‬ ‫س‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ میں ذکر سن کر لوگوں کی نماز سے فراغت کو سمجھ جاتا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪842 :‬‬

‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَبُو َم ْعبَ ‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِالتَّ ْكبِ ِ‬


‫ير"‪.‬‬ ‫صاَل ِة النَّبِ ِّي َ‬
‫ضا َء َ‬ ‫ت أَ ْع ِر ُ‬
‫ف ا ْنقِ َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪624‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫سے عمرو بن دینار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے اب‪oo‬و معب‪oo‬د نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی کہ آپ نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نماز ختم ہونے کو تکبیر‪« ( ‬هللا اكبر»)‪ ‬کی وجہ سے سمجھ جاتا تھ‪oo‬ا۔‬
‫علی بن مدینی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عمرو کے حوالے سے بیان کیا کہ ابومعب‪oo‬د ابن عب‪oo‬اس کے غالم‪oo‬وں میں‬
‫سب سے زیادہ قابل اعتماد تھے۔ علی بن مدینی نے بتایا کہ ان کا نام نافذ تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪843 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫‪ooo‬ر‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم‪ٌ ooo‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ‪ِ ooo‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ ooo‬م ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪ooo‬الِ ٍ‬ ‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍ‬
‫ور ِم َن اأْل َ ْم‪َ o‬و ِ‬
‫ال‬ ‫ب أَ ْه‪ُ o‬ل ال‪ُّ o‬دثُ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬جا َء ْالفُقَ َرا ُء إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬ذهَ َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ون بِهَا‬ ‫ال يَحُجُّ َ‬ ‫ض‪ٌ o‬ل ِم ْن أَ ْم‪َ o‬و ٍ‬ ‫ص‪o‬و ُم‪َ ،‬ولَهُ ْم فَ ْ‬ ‫ون َك َما نَ ُ‬ ‫ص‪o‬و ُم َ‬ ‫ص‪o‬لِّي َويَ ُ‬ ‫ون َك َما نُ َ‬ ‫ت ْال ُعاَل َوالنَّ ِع ِيم ْال ُمقِ ِيم‪ ،‬يُ َ‬
‫صلُّ َ‬ ‫بِال َّد َر َجا ِ‬
‫ون‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَاَل أُ َح ِّدثُ ُك ْم بِأ َ ْم ٍر إِ ْن أَ َخ ْذتُ ْم بِ ِه أَ ْد َر ْكتُ ْم َم ْن َسبَقَ ُك ْم َولَ ْم يُ ْد ِر ْك ُك ْم أَ َح ٌد بَ ْع َد ُك ْم‬
‫ص َّدقُ َ‬
‫ون َويَتَ َ‬ ‫ُون َويُ َجا ِه ُد َ‬ ‫َويَ ْعتَ ِمر َ‬
‫ين‪،‬‬ ‫صاَل ٍة ثَاَل ثًا َوثَاَل ثِ َ‬ ‫ف ُكلِّ َ‬ ‫ُون َخ ْل َ‬
‫ون َوتُ َكبِّر َ‬ ‫ُون َوتَحْ َم ُد َ‬ ‫َو ُك ْنتُ ْم َخ ْي َر َم ْن أَ ْنتُ ْم بَي َْن ظَ ْه َرانَ ْي ِه‪ ،‬إِاَّل َم ْن َع ِم َل ِم ْثلَهُ تُ َسبِّح َ‬
‫ْت إِلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ين َونُ َكبِّ ُر أَرْ بَعًا َوثَاَل ثِ َ‬
‫ين‪ ،‬فَ‪َ o‬ر َجع ُ‬ ‫ين َونَحْ َم ُد ثَاَل ثًا َوثَاَل ثِ َ‬‫ضنَا نُ َسبِّ ُح ثَاَل ثًا َوثَاَل ثِ َ‬ ‫اختَلَ ْفنَا بَ ْينَنَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬بَ ْع ُ‬
‫فَ ْ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ان هَّللا ِ َو ْال َح ْم ُد هَّلِل ِ َوهَّللا ُ أَ ْكبَ ُر َحتَّى يَ ُك َ‬
‫ون ِم ْنه َُّن ُكلِّ ِه َّن ثَاَل ثًا َوثَاَل ثِ َ‬ ‫تَقُو ُل ُس ْب َح َ‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے معتم‪oo‬ر بن س‪oo‬لیمان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عبی‪oo‬دہللا‬
‫عمری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سمی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ان سے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‬
‫نے فرمایا کہ‪ ‬نادار لوگ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪o‬دمت میں حاض‪o‬ر‪ o‬ہ‪o‬وئے اور کہ‪o‬ا کہ ام‪o‬یر و رئیس ل‪o‬وگ‬
‫بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حاالنکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں‬
‫اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر ف‪oo‬وقیت حاص‪oo‬ل ہے‬
‫کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں۔ عمرہ کرتے ہیں۔ جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں‪( ‬اور ہم محت‪oo‬اجی‪ o‬کی‬
‫وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے)‪ ‬اس پر آپ نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتات‪oo‬ا ہ‪oo‬وں کہ اگ‪oo‬ر تم اس‬
‫کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پالو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر ک‪oo‬وئی نہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪625‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو ج‪oo‬اؤ گے س‪oo‬وا ان کے ج‪oo‬و یہی عم‪oo‬ل ش‪oo‬روع ک‪oo‬ر دیں ہ‪oo‬ر نم‪oo‬از کے بع‪oo‬د تین‪oo‬تیس‬
‫تینتیس مرتبہ تسبیح‪« ‬سبحان هللا»‪ ، ‬تحمید‪« ‬الحمد هلل»‪ ، ‬تکبیر‪« ‬هللا أكبر»‪ ‬کہا ک‪oo‬رو۔ پھ‪oo‬ر ہم میں اختالف ہ‪o‬و گی‪o‬ا کس‪o‬ی‬
‫نے کہا کہ ہم تسبیح‪« ‬سبحان هللا»‪ ‬تینتیس مرتبہ‪ ،‬تحمید‪« ‬الحمد هلل»‪ ‬تینتیس مرتبہ اور تکبیر‪« ‬هللا أكبر»‪ ‬چونتیس مرتبہ‬
‫کہیں گے۔ میں نے اس پ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے دوب‪oo‬ارہ معل‪oo‬وم کی‪oo‬ا ت‪oo‬و آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ‪« ‬سبحان هللا»‪« ، ‬الحمد هلل»اور‪« ‬هللا أكبر»‪ ‬کہو تاآنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪844 :‬‬
‫ب‪ْ  ‬ال ُم ِغي َر ِة ب ِْن ُش ْعبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َملِ ِك ب ِْن ُع َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ورَّاد‪َ  ‬كاتِ ِ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ان يَقُو ُل فِي ُدب ُِر ُك‪oo‬لِّ َ‬
‫ص‪o‬اَل ٍة‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫اويَةَ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب إِلَى ُم َع ِ‬ ‫ي ْال ُم ِغي َرةُ ب ُْن ُش ْعبَةَ فِي ِكتَا ٍ‬ ‫أَ ْملَى َعلَ َّ‬
‫ْت‬‫ك َولَهُ ْال َح ْم ُد َوهُ َو َعلَى ُكلِّ َش ْي ٍء قَ ِديرٌ‪ ،‬اللَّهُ َّم اَل َم‪oo‬انِ َع لِ َما أَ ْعطَي َ‬ ‫ك لَهُ لَهُ ْال ُم ْل ُ‬‫َم ْكتُوبَ ٍة‪ ،‬اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوحْ َدهُ اَل َش ِري َ‬
‫ك ْال َج ُّد"‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َملِ ِك‪ ‬بِهَ‪َ o‬ذا‪َ ،‬و َع ِن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس‪ِ o‬م‬ ‫ْت‪َ ،‬واَل يَ ْنفَ ُع َذا ْال َج ِّد ِم ْن َ‬ ‫َواَل ُمع ِ‬
‫ْط َي لِ َما َمنَع َ‬
‫ب ِْن ُم َخ ْي ِم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ورَّا ٍد‪ ‬بِهَ َذا‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪ْ :‬ال َج ُّد ِغنًى‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالملک بن عمیر س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے مغیرہ بن شعبہ کے کاتب وراد نے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬مجھ س‪oo‬ے مغ‪oo‬یرہ بن ش‪oo‬عبہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے‬
‫معاویہ رضی ہللا عنہ کو ایک خ‪oo‬ط میں لکھوایا کہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ہ‪oo‬ر ف‪oo‬رض نم‪oo‬از کے بع‪oo‬د یہ دع‪oo‬ا‬
‫پڑھتے تھے‪« ‬ال إله إال هللا وح‪oo‬ده ال ش‪oo‬ريك ل‪oo‬ه‪ ،‬له المل‪oo‬ك‪ ،‬وله الحم‪oo‬د‪ ،‬وهو على كل ش‪oo‬ىء ق‪oo‬دير‪ ،‬اللهم ال م‪oo‬انع لما‬
‫أعطيت‪ ،‬وال معطي لما منعت‪ ،‬وال ينفع ذا الجد منك الجد»‪ ‬ہللا کے سوا کوئی الئق عبادت نہیں۔ اس کا ک‪oo‬وئی ش‪oo‬ریک‬
‫نہیں۔ بادشاہت اس کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لیے ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے ہللا جسے ت‪oo‬و دے اس س‪oo‬ے‬
‫روکنے واال کوئی نہیں اور جسے تو نہ دے اس‪oo‬ے دینے واال ک‪oo‬وئی نہیں اور کس‪oo‬ی مال‪oo‬دار ک‪oo‬و اس کی دولت و م‪oo‬ال‬
‫تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکیں گے۔ شعبہ نے بھی عب‪oo‬دالملک س‪oo‬ے اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح روایت کی ہے۔ حس‪oo‬ن نے‬
‫فرمایا کہ‪( ‬حدیث میں لفظ)‪« ‬جد»‪  ‬کے معنی مال داری کے ہیں اور حکم‪ ،‬قاسم بن مخیمرہ سے وہ وراد کے واسطے‬
‫سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪626‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اس إِ َذا َ‬
‫سلَّ َم‪:‬‬ ‫ستَ ْقبِ ُل ِ‬
‫اإل َما ُم النَّ َ‬ ‫اب يَ ْ‬
‫‪ -156‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام جب سالم پھیر چکے تو لوگوں کی طرف منہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪845 :‬‬

‫از ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َر َج‪oo‬ا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ُ o‬م َرةَ ب ِْن ُج ْن‪َ o‬د ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬
‫صاَل ةً أَ ْقبَ َل َعلَ ْينَا بِ َوجْ ِه ِه"‪o.‬‬
‫صلَّى َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫" َك َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر بن ح‪oo‬ازم نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ابورجاء عمران بن تمیم نے سمرہ بن جندب رضی ہللا عنہ سے نقل کیا‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جب نماز‪( ‬فرض)‪ ‬پڑھا چکتے تو ہماری طرف منہ کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪846 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪o‬ةَ ب ِْن َم ْس‪o‬عُو ٍد‪، ‬‬ ‫ح ب ِْن َكي َ‬
‫ْس‪َ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪o‬الِ ِ‬
‫ْح بِ ْال ُح َد ْيبِيَ ‪ِ o‬ة َعلَى إِ ْث‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر‬ ‫صاَل ةَ ُّ‬
‫الص ‪o‬ب ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن َخالِ ٍد ْال ُجهَنِ ِّي‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬‬
‫صلَّى لَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُون َم‪oo‬ا َذا قَ‪oo‬ا َل َربُّ ُك ْم ؟ قَ‪oo‬الُوا‪ :‬هَّللا ُ َو َر ُس‪o‬ولُهُ‬
‫اس فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬هَ‪oo‬لْ تَ‪ْ o‬در َ‬ ‫ف أَ ْقبَ َل َعلَى النَّ ِ‬ ‫ت ِم َن اللَّ ْيلَ ِة‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫َس َما ٍء َكانَ ْ‬
‫أَ ْعلَ ُم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَصْ بَ َح ِم ْن ِعبَا ِدي ُم ْؤ ِم ٌن بِي َو َكافِرٌ‪ ،‬فَأ َ َّما َم ْن قَا َل ُم ِطرْ نَا بِفَضْ ِل هَّللا ِ َو َرحْ َمتِ‪ِ o‬ه فَ‪َ o‬ذلِ َ‬
‫ك ُم‪ْ o‬‬
‫‪o‬ؤ ِم ٌن بِي َو َك‪oo‬افِ ٌر‬
‫ك َكافِ ٌر بِي َو ُم ْؤ ِم ٌن بِ ْال َك ْو َك ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ب‪َ ،‬وأَ َّما َم ْن قَا َل بِنَ ْو ِء َك َذا َو َك َذا فَ َذلِ َ‬
‫بِ ْال َك ْو َك ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے امام مالک سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے صالح بن کیسان س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زید بن خالد جہنی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪،‬‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں حدیبیہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور رات کو بارش ہو‬
‫چکی تھی نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف منہ کی‪oo‬ا اور فرمایا معل‪oo‬وم ہے‬
‫تمہ‪oo‬ارے رب نے کی‪oo‬ا فرمایا ہے۔ لوگ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہللا اور اس کے رس‪oo‬ول خ‪oo‬وب ج‪oo‬انتے ہیں(آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪627‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ)‪ ‬تمہارے رب کا ارش‪oo‬اد ہے کہ ص‪oo‬بح ہ‪oo‬وئی ت‪oo‬و م‪oo‬یرے کچھ بن‪oo‬دے مجھ پ‪oo‬ر ایم‪oo‬ان الئے۔ اور کچھ‬
‫میرے منکر ہوئے جس نے کہا کہ ہللا کے فضل اور اس کی رحمت سے ہمارے لیے بارش ہوئی ت‪oo‬و وہ م‪oo‬یرا م‪oo‬ومن‬
‫ہے اور ستاروں کا منکر اور جس نے کہا کہ فالں تارے کے فالنی جگہ پر آنے سے بارش ہوئی وہ میرا منک‪oo‬ر ہے‬
‫اور ستاروں کا مومن۔‬

‫حدیث نمبر‪847 :‬‬

‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ َّخ َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‬ ‫ير‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬يَ ِزي َد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّ ْوا‬ ‫اس قَ‪ْ o‬د َ‬ ‫ص‪o‬لَّى أَ ْقبَ‪َ o‬ل َعلَ ْينَا بِ َوجْ ِه‪ِ o‬ه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َّن النَّ َ‬
‫‪o‬ل‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ o‬ر َج َعلَ ْينَا فَلَ َّما َ‬ ‫ات لَ ْيلَ‪ٍ o‬ة إِلَى َش‪ْ o‬‬
‫ط ِر اللَّ ْي‪ِ o‬‬ ‫الص‪o‬اَل ةَ َذ َ‬ ‫َّ‬
‫َو َرقَ ُدوا‪َ ،‬وإِنَّ ُك ْم لَ ْن تَ َزالُوا فِي َ‬
‫صاَل ٍة َما ا ْنتَظَرْ تُ ُم ال َّ‬
‫صاَل ةَ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن منیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے یزید بن ہارون سے سنا‪ ،‬انہیں حمی‪o‬د ذیلی نے خ‪o‬بر دی‪ ،‬اور انہیں انس‬
‫بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک رات‪( ‬عشاء کی)‪ ‬نماز میں دیر فرم‪oo‬ائی تقریب ‪o‬ا ً‬

‫آدھی رات تک۔ پھر آخر حجرہ سے باہر تشریف الئے اور نماز کے بعد ہماری طرف منہ کیا اور فرمایا کہ دوسرے‬
‫لوگ نماز پڑھ کر سو چکے لیکن تم لوگ جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے گویا کہ نم‪oo‬از میں رہے‪( ‬یع‪oo‬نی تم ک‪oo‬و‬
‫نماز کا ثواب ملتا رہا)۔‬

‫صالَّهُ بَ ْع َد ال َّ‬
‫سالَ ِم‪:‬‬ ‫اب ُم ْك ِ‬
‫ث ا ِإل َم ِام فِي ُم َ‬ ‫‪ -157‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سالم کے بعد امام اسی جگہ ٹھہر کر ( نفل وغیرہ ) پڑھ سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪848 :‬‬

‫ص‪o‬لَّى فِي ِه ْالفَ ِر َ‬


‫يض‪o‬ةَ‬ ‫صلِّي فِي َم َكانِ‪ِ o‬ه الَّ ِذي َ‬ ‫َوقَا َل لَنَا آ َد ُم‪َ ،‬ح َّدثَنَا ُش ْعبَةُ‪َ ،‬ع ْن أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ،‬ع ْن نَافِ ٍع‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر يُ َ‬
‫اس ُم َوي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ َرفَ َعهُ اَل يَتَطَ َّو ُ‬
‫ع اإْل ِ َما ُم فِي َم َكانِ ِه َولَ ْم يَ ِ‬
‫صحَّ‪.‬‬ ‫َوفَ َعلَهُ ْالقَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪628‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور ہم سے آدم بن ابی ایاس نے کہا کہ ان سے شعبہ نے بیان کیا ان سے ایوب سختیانی نے ان سے نافع نے‪ ،‬فرمایا‬
‫کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما‪( ‬نفل)‪ ‬اسی جگہ پر پڑھتے تھے اور جس جگہ فرض پڑھتے اور قاس‪oo‬م بن محم‪oo‬د‬
‫بن ابی بکر نے بھی اسی طرح کی‪oo‬ا ہے اور اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے مرفوع‪o‬ا ً روایت ہے کہ ام‪oo‬ام اپ‪o‬نی‪( ‬ف‪oo‬رض‬
‫پڑھنے کی)‪ ‬جگہ پر نفل نہ پڑھے اور یہ صحیح نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪849 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َس‪o‬لَ َمةَ‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫‪o‬ار ِ‬ ‫ت ْال َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن‪ٍ o‬د بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫ب‪ : ‬فَنُ ‪َ o‬رى َوهَّللا ُ أَ ْعلَ ُم لِ َك ْي يَ ْنفُ ‪َ o‬ذ َم ْن‬
‫ث فِي َم َكانِ ‪ِ o‬ه يَ ِس ‪o‬يرًا"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن ِش ‪o‬هَا ٍ‬ ‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم َكانَ ‪o‬إ ِ َذا َس ‪o‬لَّ َم يَ ْم ُك ُ‬
‫َ‬
‫ف ِم َن النِّ َسا ِء‪.‬‬ ‫يَ ْن َ‬
‫ص ِر ُ‬
‫ہم سے ابوالولیدہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ‬
‫ہم سے زہری نے ہند بنت ح‪oo‬ارث‪ o‬س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا ان س‪oo‬ے ام المؤم‪oo‬نین ام س‪oo‬لمہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب سالم پھیرتے تو کچھ دیر اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے۔ ابن شہاب نے کہا ہللا بہ‪oo‬تر ج‪oo‬انے‬
‫ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ آپ اس لیے کرتے تھے تاکہ عورتیں پہلے چلی جائیں۔‬

‫حدیث نمبر‪850 :‬‬
‫ب إِلَ ْي‪ِ o‬ه قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫َوقَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن أَبِي َم‪oo‬رْ يَ َم‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬نَ‪oo‬افِ ُع ب ُْن يَ ِزيد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬ج ْعفَ‪ُ o‬ر ب ُْن َربِي َع‪ o‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ  ‬كتَ َ‬
‫ُ‬ ‫ث ْالفِ َر ِ‬
‫احبَاتِهَا‪ ،‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َكانَ ْ‬
‫ت ِم ْن َ‬
‫ص‪َ o‬و ِ‬ ‫اسيَّةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أ ِّم َسلَ َمةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَ ْتنِي ِه ْن ُد بِ ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ف َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ف النِّ َسا ُء فَيَ ْد ُخ ْل َن بُيُوتَه َُّن ِم ْن قَب ِْل أَ ْن يَ ْن َ‬
‫ص ِر َ‬ ‫ان يُ َسلِّ ُم فَيَ ْن َ‬
‫ص ِر ُ‬ ‫َك َ‬
‫اور ابوسعید بن ابی مریم نے کہا کہ ہمیں نافع بن یزید نے خ‪oo‬بر دی انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪o‬ے جعف‪oo‬ر بن ربیعہ نے‬
‫بیان کیا کہ ابن شہاب زہری نے انہیں لکھ بھیجا کہ مجھ سے ہند بنت ح‪oo‬ارث فراس‪oo‬یہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا اور ان س‪oo‬ے ن‪oo‬بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی پاک بیوی ام سلمہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے‪( ‬ہن‪oo‬د ان کی ص‪oo‬حبت میں رہ‪oo‬تی تھیں)‪ ‬انہ‪oo‬وں نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪629‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫فرمایا کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سالم پھیرتے تو عورتیں لوٹ کر ج‪oo‬انے لگ‪oo‬تیں اور ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے اٹھنے سے پہلے اپنے گھروں میں داخل ہو چکی ہوتیں۔‬

‫ان ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪، ‬‬


‫اسيَّةُ‪َ ، ‬وقَا َل‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َر ْتنِي‪ِ  ‬ه ْن ُد ْالفِ َر ِ‬ ‫ب‪َ : ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ث ْالقُ َر ِشيَّةَ‪ ‬أَ ْخبَ َر ْت‪o‬هُ‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪ ، ‬أَ َّن‪ِ  ‬ه ْن َد بِ ْن َ‬
‫الزبَ ْي ِديُّ ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُّ  ‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ح َّدثَ ْتنِي‪ِ  ‬ه ْن ُد ْالفِ َر ِ‬
‫اسيَّةُ‪َ ، ‬وقَا َل‪ُّ  ‬‬ ‫َع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪،‬‬ ‫َ‬ ‫ت َم ْعبَ ِد ب ِْن ْال ِم ْق َدا ِد َوهُ‪َ o‬و َحلِ ُ‬
‫ت تَ‪ْ o‬د ُخ ُل َعلَى أ ْز َو ِ‬
‫اج النَّبِ ِّي َ‬ ‫يف بَنِي ُز ْه‪َ o‬رةَ‪َ ،‬و َك‪o‬انَ ْ‬ ‫َو َكانَ ْ‬
‫ت تَحْ َ‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن‪ٍ o‬د ْالفِ َر ِ‬
‫اس‪o‬يَّ ِة‪، ‬‬ ‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ح َّدثَ ْتنِي‪ِ  ‬ه ْن‪ُ o‬د ْالقُ َر ِش‪o‬يَّةُ‪َ ، ‬وقَ‪oo‬ا َل‪ ‬اب ُْن أَبِي َعتِي ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َوقَالَ ُش َعيْبٌ ‪َ : ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬

‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ا ْم‪َ o‬رأَة‪ِ  ‬م ْن قُ‪َ o‬ر ْي ٍ‬
‫ش َح َّدثَ ْت‪o‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَهُ َع ْن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اور ابن وہب نے یونس کے واسطہ سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور انہیں ہند بنت حارث‪ o‬فراسیہ نے‬
‫خبر دی اور عثمان بن عمر نے کہا کہ ہمیں یونس نے زہری سے خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھ سے ہند قرشیہ نے‬
‫بیان کیا محمد بن ولید زبیدی نے کہا کہ مجھ کو زہری نے خبر دی کہ ہند بنت حارث قرشیہ نے انہیں خ‪oo‬بر دی۔ اور‬
‫وہ بنو زہرہ کے حلیف معبد بن مقداد کی بیوی تھی اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ازواج مطہ‪oo‬رات کی خ‪oo‬دمت‬
‫میں حاضر ہوا کرتی تھی اور شعیب نے زہری سے اس حدیث کو روایت کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے ہند قرش‪oo‬یہ‬
‫نے حدیث بیان کی‪ ،‬اور ابن ابی عتیق نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا اور ان سے ہند فراس‪oo‬یہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا۔ لیث‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے ق‪oo‬ریش کی ایک ع‪oo‬ورت‬
‫ٰ‬ ‫نے کہا کہ مجھ سے‬
‫نے نبی کریم سے روایت کر کے بیان کیا۔‬

‫س فَ َذ َك َر َح َ‬
‫اجةً فَت ََخطَّا ُه ْم‪:‬‬ ‫صلَّى ِبالنَّا ِ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -158‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر امام لوگوں کو نماز پڑھا کر کسی کام کا خیال کرے اور ٹھہرے نہیں بلکہ لوگوں کی‬
‫گردنیں پھالنگتا چال جائے تو کیا ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪630‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪851 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم‪َ o‬ر ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ o‬ةَ‪، ‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي‪ِ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ِ  ‬ع َ‬
‫يس‪o‬ى ب ُْن يُ‪oo‬ونُ َ‬
‫ص‪َ o‬ر‪ ،‬فَ َس‪o‬لَّ َم ثُ َّم قَ‪oo‬ا َم ُم ْس‪ِ o‬رعًا فَتَ َخطَّى ِرقَ‪َ o‬‬
‫‪o‬اب‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم بِ ْال َم ِدينَ‪ِ o‬ة ْال َع ْ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َو َرا َء النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬‬
‫‪o‬ز َع النَّاسُ ِم ْن ُس‪o‬رْ َعتِ ِه فَ َخ‪َ o‬ر َج َعلَ ْي ِه ْم فَ‪َ o‬رأَى أَنَّهُ ْم َع ِجبُ‪oo‬وا ِم ْن ُس‪o‬رْ َعتِ ِه‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫‪o‬ر نِ َس‪o‬ائِ ِه‪ ،‬فَفَ‪ِ o‬‬ ‫النَّ ِ‬
‫اس إِلَى بَع ِ‬
‫ْض ُح َج‪ِ o‬‬
‫ت أَ ْن يَحْ بِ َسنِي فَأ َ َمرْ ُ‬
‫ت بِقِ ْس َمتِ ِه"‪.‬‬ ‫ت َش ْيئًا ِم ْن تِب ٍْر ِع ْن َدنَا فَ َك ِر ْه ُ‬
‫" َذ َكرْ ُ‬
‫عیسی بن یونس نے عمر بن سعید س‪oo‬ے یہ ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن عبید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے کہا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ان سے عقبہ بن حارث‪ o‬رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے م‪oo‬دینہ میں‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اقتداء میں ایک مرتبہ عصر کی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی۔ س‪oo‬الم پھ‪oo‬یرنے کے بع‪oo‬د آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے اور صفوں کو چ‪oo‬یرتے ہ‪oo‬وئے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اپ‪oo‬نی کس‪oo‬ی بی‪oo‬وی کے‬
‫حجرہ میں گئے۔ لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کی اس ت‪o‬یزی کی وجہ س‪o‬ے گھ‪o‬برا گ‪o‬ئے۔ پھ‪o‬ر جب آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬باہر تشریف الئے اور جلدی کی وجہ سے لوگوں کے تعجب کو محسوس فرمایا تو فرمایا کہ ہمارے پاس ایک‬
‫سونے کا ڈال‪( ‬تقسیم کرنے سے)‪  ‬بچ گیا تھا مجھے اس میں دل لگا رہنا برا معلوم ہوا‪ ،‬میں نے اس کے بانٹ دینے کا‬
‫حکم دے دیا۔‬

‫ش َما ِل‪:‬‬ ‫اف َع ِن ا ْليَ ِم ِ‬


‫ين َوال ِّ‬ ‫اال ْن ِ‬
‫ص َر ِ‬ ‫اب ا ِال ْنفِتَا ِل َو ِ‬
‫‪ -159‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز پڑھ کر دائیں یا بائیں دونوں طرف پھر بیٹھنا یا لوٹنا درست ہے‬
‫ار ِه َويَ ِعيبُ َعلَى َم ْن يَتَ َو َّخى أَ ْو َم ْن يَ ْع ِم ُد ااِل ْنفِتَا َل َع ْن يَ ِمينِ ِه‬
‫ان أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك يَ ْنفَتِ ُل َع ْن يَ ِمينِ ِه َو َع ْن يَ َس ِ‬
‫َو َك َ‬
‫اور انس بن مالک رضی ہللا عنہ دائیں اور بائیں دونوں طرف مڑتے تھے۔ اور اگ‪o‬ر ک‪oo‬وئی دائیں ط‪oo‬رف خ‪oo‬واہ مخ‪o‬واہ‬
‫قصد کر کے مڑتا تو اس پر آپ اعتراض کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪631‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪852 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َما َرةَ ب ِْن ُع َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪" : ‬اَل‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ف إِاَّل َع ْن يَ ِمينِ ِه‪ ،‬لَقَ ْد َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صاَل تِ ِه يَ َرى أَ َّن َحقًّا َعلَ ْي ِه أَ ْن اَل يَ ْن َ‬
‫ص ِر َ‬ ‫يَجْ َعلْ أَ َح ُد ُك ْم لِل َّش ْيطَ ِ‬
‫ان َش ْيئًا ِم ْن َ‬
‫ف َع ْن يَ َس ِ‬
‫ار ِه"‪.‬‬ ‫ص ِر ُ‬‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكثِيرًا يَ ْن َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے س‪oo‬لیمان س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے‬
‫عمارہ بن عمیر نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے اس‪oo‬ود بن یزید نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ عب‪oo‬دہللا بن مس‪oo‬عود رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬ک‪oo‬وئی‬
‫شخص اپنی نماز میں سے کچھ بھی شیطان کا حصہ نہ لگائے اس طرح کہ داہنی طرف ہی لوٹنا اپنے لیے ضروری‬
‫قرار دے لے۔ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اکثر بائیں طرف سے لوٹتے دیکھا۔‬

‫ص ِل َوا ْل ُك َّرا ِ‬
‫ث‪#:‬‬ ‫اب َما َجا َء فِي الثُّ ِ‬
‫وم النَّ ِّي َوا ْلبَ َ‬ ‫‪ -160‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لہسن ‪ ،‬پیاز اور گندنے کے متعلق جو روایات آئی ہیں ان کا بیان‬
‫ُوع أَ ْو َغي ِْر ِه فَاَل يَ ْق َربَ َّن َمس ِْج َدنَا‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم ْن أَ َك َل الثُّو َم أَ ِو ْالبَ َ‬
‫ص َل ِم َن الج ِ‬ ‫َوقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ارش‪oo‬اد ہے کہ جس نے لہس‪oo‬ن یا پی‪oo‬از بھ‪oo‬وک یا اس کے عالوہ کس‪oo‬ی وجہ س‪oo‬ے‬
‫کھائی ہو وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے۔‬

‫حدیث نمبر‪853 :‬‬

‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل فِي َغ ْز َو ِة َخ ْيبَ َر‪َ " :‬م ْن أَ َك َل ِم ْن هَ ِذ ِه ال َّش َج َر ِة يَ ْعنِي الثُّو َم فَاَل يَ ْق َربَ َّن َمس ِْج َدنَا"‪.‬‬
‫َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے‪ ،‬عبی‪o‬دہللا بک‪o‬یری س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جنگ خی‪oo‬بر کے موق‪oo‬ع‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪632‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫پر کہا تھا کہ جو شخص اس درخت یعنی لہسن کو کھائے ہوئے ہو اسے ہماری مسجد میں نہ آنا چ‪oo‬اہیے‪( ‬کچ‪oo‬ا لہس‪oo‬ن‬
‫یا پیاز کھانا مراد ہے کہ اس سے منہ میں بو پیدا ہو جاتی ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪854 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ٌء‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬
‫اص ‪ٍ o‬م‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ َك‪َ o‬ل ِم ْن هَ‪ِ o‬ذ ِه َّ‬
‫الش‪َ o‬ج َر ِة ي ُِري‪ُ o‬د الثُّو َم فَاَل يَ ْغ َش‪o‬انَا‬ ‫َس ِم ْعتُ َجابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْج‪ ‬إِاَّل نَ ْتنَهُ‪.‬‬ ‫ُ‬ ‫اج ِدنَا"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما يَ ْعنِي بِ ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما أ َراهُ يَ ْعنِي إِاَّل نِيئَهُ‪َ ،‬وقَا َل‪َ  ‬م ْخلَ ُد ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬ ‫فِي َم َس ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ابن‬
‫جریج نے خبر دی کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی کہا کہ میں نے جابر بن عبدہللا انص‪oo‬اری رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص یہ درخت کھائے‪( ‬آپ کی م‪oo‬راد لہس‪oo‬ن س‪oo‬ے‬
‫تھی)‪  ‬تو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے عطاء نے کہا میں نے جابر سے پوچھا کہ آپ کی مراد اس سے کیا تھی۔ انہوں‬
‫نے جواب دیا کہ آپ کی مراد صرف کچے لہسن سے تھی۔ مخلد بن یزید نے ابن ج‪oo‬ریج کے واس‪oo‬طہ سے(االنیہ کے‬
‫بجائے)‪ ‬االنتنہ نقل کیا ہے‪( ‬یعنی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مراد صرف لہسن کی بدبو سے تھی)۔‬

‫حدیث نمبر‪855 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ز َع َم‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ٌء‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ َر ب َْن َع ْب‪ِ o‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ‪oo‬ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪o‬هَا ٍ‬
‫صاًل فَ ْليَ ْعتَ ِز ْلنَا أَ ْو قَا َل فَ ْليَ ْعتَ ِزلْ َمس ِْج َدنَا َو ْليَ ْقعُ‪ْ oo‬د‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ َك َل ثُو ًما أَ ْو بَ َ‬‫ي َ‬‫هَّللا ِ‪َ ، ‬ز َع َم أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ول فَ َو َج َد لَهَا ِريحًا‪ ،‬فَ َس ‪o‬أ َ َل فَ‪oo‬أ ُ ْخبِ َر بِ َما فِيهَا‬ ‫ات ِم ْن بُقُ ٍ‬‫ض َر ٌ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُتِ َي بِقِ ْد ٍر فِي ِه َخ ِ‬‫ي َ‬ ‫فِي بَ ْيتِ ِه‪َ ،‬وأَ َّن النَّبِ َّ‬
‫‪o‬رهَ أَ ْكلَهَ‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ :‬ك‪oo‬لْ فَ ‪o‬إِنِّي أُنَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬اجي َم ْن اَل‬ ‫‪o‬ان َم َع‪ o‬هُ‪ ،‬فَلَ َّما َرآهُ َك‪ِ o‬‬ ‫ْض أَ ْ‬
‫ص ‪َ o‬حابِ ِه َك‪َ o‬‬ ‫ِم َن ْالبُقُ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ول‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَرِّ بُوهَا إِلَى بَع ِ‬
‫ات‪َ ،‬ولَ ْم‬ ‫ب‪ : ‬يَ ْعنِى طَبَقًا فِي ِه ح َ‬
‫ُض‪َ ooo‬ر ُ‬ ‫ب‪ ‬أُتِ َي بَب ٍ‬
‫ْ‪ooo‬در‪ ،‬قَ‪ooo‬ا َل‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َو ْه ٍ‬ ‫‪ooo‬اجي"‪َ ،‬وقَالَأَحْ َم‪ُ ooo‬د ب ُْن َ‬
‫ص‪ooo‬الِ ٍ‬ ‫تُنَ ِ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ‬أَ ْو فِي ْال َح ِدي ِ‬
‫ث‪.‬‬ ‫صةَ ْالقِ ْد ِر‪ ،‬فَال أَ ْد ِرى هُ َو ِم ْن قَ ْو ِل‪ُّ  ‬‬
‫س‪ ‬قِ َّ‬ ‫ْث‪َ   ، ‬وأَبُو َ‬
‫ص ْف َو َ‬
‫ان‪َ ،‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫يَ ْذ ُك ِر‪ ‬اللَّي ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪633‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن وہب نے یونس سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ش‪oo‬ہاب نے کہ عط‪oo‬اء‬
‫جابر بن عبدہللا سے روایت کرتے تھے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو لہسن یا پیاز کھائے ہ‪oo‬وئے‬
‫ہو تو وہ ہم سے دور رہے یا‪( ‬یہ کہا کہ اسے)ہماری مسجد سے دور رہنا چ‪oo‬اہیے یا اس‪oo‬ے اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر میں ہی بیٹھن‪oo‬ا‬
‫چاہیے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کی خ‪o‬دمت میں ایک ہان‪o‬ڈی الئی گ‪o‬ئی جس میں ک‪o‬ئی قس‪o‬م کی ہ‪o‬ری ترکاریاں‬
‫تھیں۔‪( ‬پیاز یا گندنا بھی)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس میں ب‪o‬و محس‪oo‬وس کی اور اس کے متعل‪oo‬ق دریافت کی‪oo‬ا۔ اس‬
‫سالن میں جتنی ترکاریاں ڈالیں گئی تھیں وہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو بتا دی گئیں۔ وہاں ایک ص‪oo‬حابی موج‪o‬ود تھے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی طرف یہ سالن بڑھا دو۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس‪oo‬ے کھان‪oo‬ا پس‪oo‬ند‬
‫نہیں فرمایا اور فرمایا کہ تم لوگ کھا لو۔ میری جن سے سرگوشی رہتی ہے تمہاری نہیں رہ‪oo‬تی اور احم‪oo‬د بن ص‪oo‬الح‬
‫نے ابن وہب سے یوں نقل کی‪oo‬ا کہ تھ‪oo‬ال آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی خ‪oo‬دمت میں الئی گ‪oo‬ئی تھی۔ ابن وہب نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫طبق جس میں ہری ترکاریاں تھیں اور لیث اور ابوصفوان نے یونس س‪oo‬ے روایت میں ہان‪oo‬ڈی ک‪oo‬ا قص‪oo‬ہ نہیں بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‬
‫ہے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے‪( ‬یا سعید یا ابن وہب نے کہا)‪ ‬میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ خود زہری کا قول ہے یا ح‪oo‬دیث‬
‫میں داخل ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪856 :‬‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ي هَّللا َ‬ ‫ْت نَبِ َّ‬
‫س‪َ ، ‬ما َس ‪ِ o‬مع َ‬ ‫يز‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ َل َر ُج‪ٌ o‬ل‪ ‬أَنَ َ‬ ‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬ ‫ار ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫الش ‪َ o‬ج َر ِة فَاَل يَ ْق َر ْبنَا أَ ْو اَل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ َك َل ِم ْن هَ ِذ ِه َّ‬ ‫وم ؟ فَقَا َل‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُو ُل فِي الثُّ ِ‬
‫صلِّيَ َّن َم َعنَا"‪.‬‬
‫يُ َ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبد العزیز بن ص‪oo‬ہیب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫کہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ‪ ‬آپ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے لہس‪oo‬ن کے‬
‫بارے میں کیا سنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو ش‪oo‬خص اس درخت ک‪oo‬و کھ‪oo‬ائے وہ‬
‫ہمارے قریب نہ آئے ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪634‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ان‪:‬‬
‫ص ْبيَ ِ‬
‫ضو ِء ال ِّ‬
‫اب ُو ُ‬
‫‪ -161‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بچوں کے وضو کرنے کا بیان‬
‫ُور ِه ِم ْال َج َما َعةَ َو ْال ِعي َدي ِْن َو ْال َجنَائِ َز َو ُ‬
‫صفُوفِ ِه ْم‪.‬‬ ‫َو َمتَى يَ ِجبُ َعلَ ْي ِه ُم ْال َغ ْس ُل َو ُّ‬
‫الطهُو ُر َو ُحض ِ‬
‫اور ان پر غس‪o‬ل اور وض‪o‬و اور جم‪o‬اعت‪ ،‬عی‪o‬دین‪ ،‬جن‪o‬ازوں میں ان کی حاض‪o‬ری اور ان کی ص‪o‬فوں میں ش‪o‬رکت کب‬
‫ضروری ہو گی اور کیونکر ہو گی۔‬

‫حدیث نمبر‪857 :‬‬

‫ْت‪ ‬ال َّش ْعبِ َّ‬


‫ي ‪، ‬‬ ‫ان ال َّش ْيبَانِ َّ‬
‫ي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ت‪ :‬يَا أَبَا َع ْم‪ٍ o‬‬
‫‪o‬رو‪،‬‬ ‫صفُّوا َعلَ ْي ِه"‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى قَب ٍْر َم ْنبُو ٍذ‪ ،‬فَأ َ َّمهُ ْم َو َ‬
‫قَا َل‪" :‬أَ ْخبَ َرنِي َم ْن َم َّر َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫َم ْن َح َّدثَ َ‬
‫ك ؟ فَقَا َل‪ :‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪. ‬‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے س‪oo‬لیمان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫شیبانی سے سنا‪ ،‬انہوں نے شعبی س‪oo‬ے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ مجھے ایک ایس‪oo‬ے ش‪oo‬خص نے خ‪oo‬بر دی‪ ‬جو‪( ‬ایک‬
‫مرتبہ)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک اکیلی الگ تھلگ ٹوٹی ہوئی ق‪oo‬بر پ‪oo‬ر س‪oo‬ے گ‪oo‬زر رہے تھے وہ‪oo‬اں‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھائی اور ل‪oo‬وگ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پیچھے ص‪oo‬ف بان‪oo‬دھے ہ‪oo‬وئے‬
‫تھے۔ سلیمان نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھا کہ ابوعمرو آپ سے یہ کس نے بیان کیا تو انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے۔‬

‫حدیث نمبر‪858 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد‬ ‫ص ْف َو ُ‬
‫ان ب ُْن ُسلَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬‬
‫"ال ُغ ْس ُل يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة َو ِ‬
‫اجبٌ َعلَى ُكلِّ ُمحْ تَلِ ٍم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪635‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے‬
‫صفوان بن سلیم نے عطاء سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ‬ان سے نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪859 :‬‬

‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫‪o‬رو‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ُ  ‬ك‪َ o‬ريْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ٍ o‬‬
‫ْض اللَّ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل قَ‪oo‬ا َم َر ُس‪o‬و ُل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان فِي بَع ِ‬ ‫ت ِع ْن َد َخالَتِي َم ْي ُمونَةَ لَ ْيلَةً فَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬بِ ُّ‬
‫ت‬ ‫ض‪o‬و ًءا َخفِيفًا يُ َخفِّفُ‪o‬هُ َع ْم‪ o‬رٌو َويُقَلِّلُ‪o‬هُ ِج‪ًّ o‬دا ثُ َّم قَ‪oo‬ا َم ي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬ ‫ض‪o‬أ َ ِم ْن َش‪ٍّ o‬ن ُم َعلَّ ٍ‬
‫ق ُو ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَتَ َو َّ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪o‬لَّى َما َش ‪o‬ا َء هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ار ِه فَ َح‪َّ o‬ولَنِي‪ o‬فَ َج َعلَنِي َع ْن يَ ِمينِ ‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ت َع ْن يَ َس ‪ِ o‬‬‫ت فَقُ ْم ُ‬ ‫ض ‪o‬أَ‪ ،‬ثُ َّم ِج ْئ ُ‬‫ت نَحْ ‪ً o‬وا ِم َّما تَ َو َّ‬‫ض ‪o‬أ ْ ُ‬
‫فَتَ َو َّ‬
‫ص‪o‬لَّى َولَ ْم يَتَ َو َّ ْ‬ ‫اضْ طَ َج َع فَنَا َم َحتَّى نَفَ َخ‪ ،‬فَأَتَاهُ ْال ُمنَا ِدي يَأْ َذنُهُ بِال َّ‬
‫‪o‬رو‪ :‬إِ َّن‬ ‫ض‪o‬أ‪ ،‬قُ ْلنَا لِ َع ْم‪ٍ o‬‬ ‫صاَل ِة فَقَا َم َم َع‪ o‬هُ إِلَى َّ‬
‫الص‪o‬اَل ِة فَ َ‬
‫ْت ُعبَ ْي َد ب َْن ُع َمي ٍْر يَقُولُ‪ :‬إِ َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تَنَا ُم َع ْينُهُ َواَل يَنَا ُم قَ ْلبُهُ‪ ،‬قَا َل َع ْمرٌو‪َ ،‬س ِمع ُ‬
‫ي َ‬ ‫نَاسًا يَقُولُ َ‬
‫ون‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ر ُْؤيَا اأْل َ ْنبِيَا ِء َوحْ ٌي‪ ،‬ثُ َّم قَ َرأَ إِنِّي أَ َرى فِي ْال َمنَ ِام أَنِّي أَ ْذبَ ُح َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے عم‪oo‬رو بن دین‪oo‬ار س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ‬
‫مجھے کریب نے خبر دی ابن عباس سے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ رضی ہللا عنہ‪oo‬ا کے‬
‫یہاں سویا اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی وہاں سو گئے۔ پھر رات کا ایک حص‪oo‬ہ جب گ‪oo‬زر گی‪oo‬ا آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے اور ایک لٹکی ہوئی مشک سے ہلکا سا وض‪oo‬و کی‪oo‬ا۔ عم‪oo‬رو(راوی ح‪oo‬دیث نے)‪ ‬اس وض‪oo‬و ک‪oo‬و‬
‫بہت ہی ہلکا بتالیا‪( ‬یعنی اس میں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے بہت کم پ‪oo‬انی اس‪oo‬تعمال فرمایا)‪ ‬پھ‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نماز کے لیے کھڑے ہوئے اس کے بعد میں نے بھی اٹھ ک‪oo‬ر اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح وض‪oo‬و کی‪oo‬ا جیس‪oo‬ے آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کیا تھا پھر میں آپ ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ب‪oo‬ائیں ط‪oo‬رف کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫تعالی نے جتنا چاہا آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬ ‫مجھے داہنی طرف پھیر دیا پھر ہللا‬
‫وسلم‪ ‬لیٹ رہے پھر سو گئے۔ یہاں تک کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خراٹے لینے لگے۔ آخر م‪oo‬ؤذن نے آ ک‪oo‬ر آپ‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نماز کی خبر دی اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬اس کے س‪oo‬اتھ نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے تش‪oo‬ریف لے گ‪oo‬ئے اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪636‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نماز پڑھائی مگر‪( ‬نیا)‪ ‬وضو نہیں کیا سفیان نے کہا۔ ہم نے عمرو بن دینار س‪o‬ے کہ‪o‬ا کہ ل‪o‬وگ کہ‪o‬تے ہیں کہ‪( ‬س‪o‬وتے‬
‫وقت)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی‪( ‬صرف)‪ ‬آنکھیں سوتی تھیں لیکن دل نہیں سوتا تھا۔ عمرو بن دین‪oo‬ار نے ج‪oo‬واب دیا‬
‫کہ میں نے عبید بن عمیر سے سنا وہ کہتے تھے کہ انبی‪oo‬اء ک‪oo‬ا خ‪oo‬واب بھی وحی ہوت‪oo‬ا ہے پھ‪oo‬ر عبی‪oo‬د نے اس آیت کی‬
‫تالوت کی‪« ‬إني أرى في المنام أني أذبحك»‪( ‬ترجمہ)‪ ‬میں نے خواب دیکھا ہے کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪860 :‬‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَ َّن َج َّدتَهُ ُملَ ْي َكةَ‬
‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬
‫ير‬
‫ص‪ٍ o‬‬ ‫ت إِلَى َح ِ‬ ‫صنَ َع ْتهُ‪ ،‬فَأ َ َك َل ِم ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬قُو ُم‪o‬وا فَأِل ُ َ‬
‫ص‪o‬لِّ َي بِ ُك ْم‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِطَ َع ٍام َ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َد َع ْ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َو ْاليَتِي ُم َم ِعي َو ْال َعجُ‪o‬و ُز ِم ْن‬
‫ض‪o‬حْ تُهُ بِ َم‪oo‬ا ٍء فَقَ‪oo‬ا َم َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ث‪ ،‬فَنَ َ‬ ‫ول َما لَبِ َ‬‫لَنَا قَ ِد ا ْس َو َّد ِم ْن طُ ِ‬
‫صلَّى بِنَا َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬
‫َو َرائِنَا فَ َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے اسحاق بن عبدہللا بن ابی طلحہ س‪o‬ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪( ‬ان کی ماں)‪ ‬اسحاق کی دادی ملیکہ رضی ہللا عنہا نے رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کھانے پر بالیا جسے انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے بط‪oo‬ور ض‪oo‬یافت تی‪oo‬ار کی‪oo‬ا‬
‫تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کھانا کھایا پھر فرمایا کہ چلو میں تمہیں نماز پڑھا دوں۔ ہمارے یہاں ایک بوریا تھ‪oo‬ا‬
‫جو پرانا ہونے کی وجہ س‪oo‬ے س‪oo‬یاہ ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ میں نے اس‪oo‬ے پ‪oo‬انی س‪oo‬ے ص‪oo‬اف کی‪oo‬ا۔ پھ‪oo‬ر رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے اور‪( ‬پیچھے)‪ ‬میرے س‪oo‬اتھ یتیم لڑکا‪( ‬ض‪oo‬میرہ بن س‪oo‬عد)‪ ‬کھ‪oo‬ڑا ہ‪oo‬وا۔ م‪oo‬یری ب‪oo‬وڑھی دادی‪( ‬ملیکہ ام‬
‫سلیم)‪ ‬ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔‬

‫حدیث نمبر‪861 :‬‬
‫ض‪َ oo‬ي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعب ٍ‬
‫َّاس َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ت ااِل حْ تِاَل َم‪َ ،‬و َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان َوأَنَا يَ ْو َمئِ ٍذ قَ‪ْ o‬د نَ‪oo‬اهَ ْز ُ‬
‫ار أَتَ ٍ‬
‫ت َرا ِكبًا َعلَى ِح َم ٍ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬أَ ْقبَ ْل ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪637‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ان تَرْ تَعُ‪َ ،‬و َد َخ ْل ُ‬


‫ت‬ ‫ت اأْل َتَ َ‬
‫ت َوأَرْ َس ْل ُ‬
‫ْض الصَّفِّ فَنَ َز ْل ُ‬ ‫ار‪ ،‬فَ َم َررْ ُ‬
‫ت بَي َْن يَ َديْ بَع ِ‬ ‫َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي بِالنَّ ِ‬
‫اس بِ ِمنًى إِلَى َغي ِْر ِج َد ٍ‬
‫ي أَ َح ٌد"‪.‬‬ ‫فِي الصَّفِّ فَلَ ْم يُ ْن ِكرْ َذلِ َ‬
‫ك َعلَ َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ش‪oo‬ہاب زہ‪oo‬ری نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫ان سے عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم‪oo‬ا نے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬میں‬
‫ایک گ‪o‬دھی پ‪o‬ر س‪o‬وار ہ‪o‬و ک‪o‬ر آیا۔ ابھی میں ج‪o‬وانی کے ق‪o‬ریب تھا‪( ‬لیکن ب‪o‬الغ نہ تھ‪o‬ا)‪ ‬اور ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫منی میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬امنے دیوار وغ‪oo‬یرہ‪( ‬آڑ)‪ ‬نہ تھی۔ میں‬
‫وسلم‪ٰ  ‬‬
‫صف کے ایک حصے کے آگے سے گزر کر اترا۔ گدھی چرنے کے لیے چھ‪oo‬وڑ دی اور خ‪oo‬ود ص‪oo‬ف میں ش‪oo‬امل ہ‪oo‬و‬
‫گیا۔ کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا‪( ‬حاالنکہ میں نابالغ تھا)۔‬

‫حدیث نمبر‪862 :‬‬
‫ت‪ :‬أَ ْعتَ َم‬
‫ْ‪o‬ر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪ ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪oo‬رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬عيَّاشٌ ‪َ : ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم فِي ْال ِع َش‪o‬ا ِء َحتَّى نَ‪o‬ا َداهُ ُع َم‪ُ o‬ر قَ‪ْ o‬د نَ‪o‬ا َم‬‫ت‪ :‬أَ ْعتَ َم َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَ‪o‬الَ ْ‬‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُص‪o‬لِّي هَ‪ِ o‬ذ ِه‬ ‫ضي َ‬ ‫‪o‬ل اأْل َرْ ِ‬ ‫ْس أَ َح‪ٌ o‬د ِم ْن أَ ْه‪ِ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِنَّهُ لَي َ‬
‫ان‪ ،‬فَ َخ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫النِّ َسا ُء َوالصِّ ْبيَ ُ‬
‫صلِّي َغ ْي َر أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة"‪.‬‬
‫صاَل ةَ َغ ْي ُر ُك ْم‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن أَ َح ٌد يَ ْو َمئِ ٍذ يُ َ‬
‫ال َّ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے ع‪oo‬روہ‬
‫بن زبیر نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ایک رات‬
‫االعلی سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے معم‪oo‬ر نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے‬
‫ٰ‬ ‫عشاء میں دیر کی اور عیاش نے ہم سے عبد‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عش‪oo‬اء‬
‫میں ایک مرتبہ دیر کی۔ یہ‪o‬اں ت‪o‬ک کہ عم‪oo‬ر رض‪o‬ی ہللا عنہ نے آواز دی کہ ع‪o‬ورتیں اور بچے س‪o‬و گ‪o‬ئے۔ انہ‪oo‬وں نے‬
‫فرمایا کہ پھر نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ب‪oo‬اہر آئے اور فرمایا کہ‪( ‬اس وقت)‪ ‬روئے زمین پ‪oo‬ر تمہ‪oo‬ارے س‪oo‬وا اور‬
‫کوئی اس نماز کو نہیں پڑھتا‪ ،‬اس زمانہ میں مدینہ والوں کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪638‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪863 :‬‬
‫س‪َ ، ‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ o‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن ب ُْن َع‪oo‬ابِ ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ولَ‪oْ o‬واَل‬ ‫ت ْال ُخ‪ o‬رُو َج َم‪َ o‬ع َر ُس‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما قَا َل لَهُ َر ُجلٌ‪َ " :‬ش ِه ْد َ‬
‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم أَتَى النِّ َس ‪o‬ا َء‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َخطَ َ‬ ‫الص ‪ْ o‬ل ِ‬
‫‪o‬ير ب ِْن َّ‬ ‫ار َكثِ‪ِ o‬‬ ‫ص ‪َ o‬غ ِر ِه أَتَى ْال َعلَ َم الَّ ِذي ِع ْن ‪َ o‬د َد ِ‬‫َم َك‪oo‬انِي ِم ْن ‪o‬هُ َما َش ‪ِ o‬ه ْدتُهُ يَ ْعنِي ِم ْن ِ‬
‫ب بِاَل ٍل‪ ،‬ثُ َّم أَتَى‬ ‫‪o‬وي بِيَ‪ِ o‬دهَا إِلَى َح ْلقِهَا تُ ْلقِي فِي ثَ‪oْ o‬و ِ‬
‫ت ْال َم‪oo‬رْ أَةُ تُ ْه‪ِ o‬‬ ‫فَ‪َ o‬و َعظَه َُّن َو َذ َّك َرهُ َّن َوأَ َم‪َ o‬رهُ َّن أَ ْن يَتَ َ‬
‫ص ‪َّ o‬د ْق َن‪ ،‬فَ َج َعلَ ِ‬
‫هُ َو َوبِاَل ٌل ْالبَي َ‬
‫ْت"‪.‬‬
‫‪o‬یی بن س‪oo‬عید قط‪oo‬ان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے س‪oo‬فیان‬
‫ہم سے عمرو بن علی فالس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪oo‬ے یح‪ٰ o‬‬
‫ثوری نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن عابس نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ میں نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا‬
‫سے سنا اور ان سے ایک شخص نے یہ پوچھا تھا کہ‪ ‬کیا تم نے‪( ‬عورتوں کا)‪ ‬نکلنا عید کے دن ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ دیکھا ہے؟ انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا ہ‪oo‬اں دیکھ‪oo‬ا ہے اگ‪oo‬ر میں آپ ک‪oo‬ا رش‪oo‬تہ دار عزیز نہ ہوت‪oo‬ا ت‪oo‬و کبھی نہ‬
‫دیکھتا‪( ‬یعنی میری کم س‪oo‬نی اور ق‪oo‬رابت کی وجہ س‪oo‬ے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬مجھ ک‪oo‬و اپ‪oo‬نے س‪oo‬اتھ رکھ‪oo‬تے‬
‫تھے)‪ ‬کث‪oo‬یر بن ص‪oo‬لت کے مک‪oo‬ان کے پ‪oo‬اس ج‪oo‬و نش‪oo‬ان ہے پہلے وہ‪oo‬اں آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے وہ‪oo‬اں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خطبہ سنایا پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬عورت‪oo‬وں کے پ‪oo‬اس تش‪oo‬ریف الئے اور انہیں بھی‬
‫وعظ و نصیحت کی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان س‪o‬ے خ‪oo‬یرات ک‪oo‬رنے کے ل‪oo‬یے کہ‪oo‬ا‪ ،‬چن‪oo‬انچہ عورت‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے‬
‫چھلے اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بالل رضی ہللا عنہ کے کپڑے میں ڈالنی شروع کر دیے۔ آخر ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬بالل رضی ہللا عنہ کے ساتھ گھر تشریف الئے۔‬

‫اج ِد بِاللَّ ْي ِل َوا ْل َغلَ ِ‬


‫س‪:‬‬ ‫س ِ‬‫سا ِء إِلَى ا ْل َم َ‬
‫وج النِّ َ‬
‫اب ُخ ُر ِ‬
‫‪ -162‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا رات میں اور ( صبح کے وقت ) اندھیرے میں مسجدوں میں جانا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪639‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪864 :‬‬

‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ‬
‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪o‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ o‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ان‪ ،‬فَ َخ‪َ o‬ر َج النَّبِ ُّي‬
‫الص‪ْ o‬بيَ ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال َعتَ َم ِة َحتَّى نَا َداهُ ُع َم‪ُ o‬ر نَ‪oo‬ا َم النِّ َس‪o‬ا ُء َو ِّ‬
‫ت‪ :‬أَ ْعتَ َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ُص‪o‬لَّى يَ ْو َمئِ‪ٍ o‬ذ إِاَّل بِ ْال َم ِدينَ‪ِ o‬ة‪َ ،‬و َك‪oo‬انُوا‬
‫ض‪َ ،‬واَل ي َ‬ ‫‪o‬ل اأْل َرْ ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ما يَ ْنتَ ِظ ُرهَا أَ َح ٌد َغ ْي ُر ُك ْم ِم ْن أَ ْه‪ِ o‬‬
‫َ‬
‫ث اللَّي ِْل اأْل َ َّو ِل"‪.‬‬
‫ق إِلَى ثُلُ ِ‬ ‫ون ْال َعتَ َمةَ فِي َما بَي َْن أَ ْن يَ ِغ َ‬
‫يب ال َّشفَ ُ‬ ‫صلُّ َ‬
‫يُ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے ع‪oo‬روہ بن زب‪oo‬یر‬
‫نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬آپ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے ایک‬
‫مرتبہ عشاء کی نماز میں اتنی دیر کی کہ عمر رضی ہللا عنہ کو کہنا پڑا کہ ع‪oo‬ورتیں اور بچے س‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ پھ‪oo‬ر ن‪oo‬بی‬
‫ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬حج‪oo‬رے س‪oo‬ے)‪ ‬تش‪oo‬ریف الئے اور فرمایا کہ دیکھ‪oo‬و روئے زمین پ‪oo‬ر اس نم‪oo‬از کا‪( ‬اس‬
‫وقت)‪ ‬تمہارے سوا اور کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے۔ ان دنوں مدینہ کے س‪oo‬وا اور کہیں نم‪oo‬از نہیں پ‪oo‬ڑھی ج‪oo‬اتی تھی‬
‫اور لوگ عشاء کی نماز شفق ڈوبنے کے بعد سے رات کی پہلی تہائی گزرنے تک پڑھا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪865 :‬‬
‫صلَّى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْنظَلَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْ‬ ‫اس ‪o‬تَأْ َذنَ ُك ْم نِ َس ‪o‬ا ُؤ ُك ْم بِاللَّ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل إِلَى ْال َم ْس ‪ِ o‬ج ِد فَ‪oo‬أ َذنُوا لَه َُّن"‪ ،‬تَابَ َع‪ o‬هُ‪ُ  ‬ش ‪ْ o‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪، ‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬إِ َذا ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َع ْن ُم َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫موسی نے حنظلہ بن ابی سفیان سے بیان کیا‪ ،‬ان سے سالم بن عبدہللا بن عمر نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ان کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫باپ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے‪ ،‬وہ نبی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪o‬ے روایت ک‪oo‬رتے تھے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگ‪oo‬ر تمہ‪oo‬اری بیویاں تم س‪oo‬ے رات میں مس‪oo‬جد آنے کی اج‪oo‬ازت م‪oo‬انگیں ت‪oo‬و تم ل‪oo‬وگ انہیں اس کی‬
‫اجازت دے دیا کرو۔ عبیدہللا کے ساتھ اس حدیث کو ش‪oo‬عبہ نے بھی اعمش س‪oo‬ے روایت کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے مجاہ‪oo‬د س‪oo‬ے‪،‬‬
‫انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪640‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اإل َم ِام ا ْل َعالِ ِم‪:‬‬ ‫اب ا ْنتِظَا ِر النَّا ِ‬


‫س قِيَا َم ِ‬ ‫‪ -163‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں کا نماز کے بعد امام کے اٹھنے کا انتظار کرنا‬
‫حدیث نمبر‪866 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَ ْتنِي‪ِ  ‬ه ْن ‪ُ o‬د بِ ْن ُ‬
‫ت‬ ‫‪o‬ان ب ُْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم‪ُ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ث‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أُ َّم َسلَ َمةَ‪َ  ‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْخبَ َر ْتهَا"أَ َّن النِّ َس‪o‬ا َء فِي َع ْه‪ِ o‬د َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ال َما َشا َء هَّللا ُ‪،‬‬
‫صلَّى ِم َن الرِّ َج ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َم ْن َ‬ ‫َو َسلَّ َم ُك َّن إِ َذا َسلَّ ْم َن ِم َن ْال َم ْكتُوبَ ِة قُ ْم َن‪َ ،‬وثَبَ َ‬
‫ت َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َم الرِّ َجالُ"‪.‬‬
‫فَإ ِ َذا قَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں‬
‫یونس بن یزید نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے ہند بنت حارث نے خ‪oo‬بر دی کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے انہیں خ‪oo‬بر دی کہ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے زم‪oo‬انہ‬
‫میں عورتیں فرض نماز سے سالم پھیرنے کے فوراً بعد‪( ‬باہر آنے کے لیے)اٹھ جاتی تھیں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اور مرد نماز کے بعد اپنی جگہ بیٹھے رہتے۔ جب تک ہللا کو منظ‪o‬ور ہوت‪o‬ا۔ پھ‪oo‬ر جب رس‪oo‬ول ہللا ص‪o‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اٹھتے تو دوسرے مرد بھی کھڑے ہو جاتے۔‬

‫حدیث نمبر‪867 :‬‬
‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪ . ‬ح و َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫الص‪ْ o‬ب َح‪،‬‬ ‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم لَي َ‬
‫ُص‪o‬لِّي ُّ‬ ‫ان َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬إِ ْن َك َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ بِ ْن ِ‬
‫ُوط ِه َّن َما يُ ْع َر ْف َن ِم َن ْال َغلَ ِ‬
‫س"‪.‬‬ ‫ف النِّ َسا ُء ُمتَلَفِّ َعا ٍ‬
‫ت بِ ُمر ِ‬ ‫فَيَ ْن َ‬
‫ص ِر ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے امام مالک رحمہ ہللا سے بیان کیا‪( ،‬دوسری س‪oo‬ند)‪ ‬اور ہم س‪oo‬ے‬
‫یحیی بن سعید انصاری سے خبر دی‪ ،‬انہیں عمرہ‬
‫ٰ‬ ‫عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہیں امام مالک رحمہ ہللا نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪641‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫بنت عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ص‪o‬بح کی نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ‬
‫لیتے پھر عورتیں چادریں لپیٹ کر‪( ‬اپنے گھروں کو)‪ ‬واپس ہو جاتی تھیں۔ اندھیرے سے ان کی پہچان نہ ہو سکتی۔‬

‫حدیث نمبر‪868 :‬‬
‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي‬
‫ين‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِم ْس ِك ٍ‬
‫الص‪o‬اَل ِة َوأَنَا أُ ِري‪ُ o‬د أَ ْن‬‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬إِنِّي أَل َقُ‪oo‬و ُم إِلَى َّ‬
‫اريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص ِ‬ ‫قَتَا َدةَ اأْل َ ْن َ‬
‫ق َعلَى أُ ِّم ِه"‪.‬‬ ‫صاَل تِي َك َرا ِهيَةَ أَ ْن أَ ُش َّ‬ ‫أُطَ ِّو َل فِيهَا‪ ،‬فَأ َ ْس َم ُع بُ َكا َء ال َّ‬
‫صبِ ِّي فَأَتَ َج َّو ُز فِي َ‬
‫ہم سے محمد بن مسکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے بش‪oo‬ر بن بک‪oo‬ر نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ام‪oo‬ام اوزاعی نے خ‪oo‬بر‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ابی قتادہ انص‪oo‬اری نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ان کے وال‪oo‬د‬
‫ٰ‬ ‫دی‪ ،‬کہا کہ مجھ سے‬
‫ابوقتادہ انصاری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نماز کے ل‪oo‬یے کھ‪oo‬ڑا‬
‫ہوتا ہوں‪ ،‬میرا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز لمبی کروں لیکن کسی بچے کے رونے کی آواز س‪o‬ن ک‪o‬ر نم‪o‬از ک‪oo‬و مختص‪oo‬ر‬
‫کر دیتا ہوں کہ مجھے اس کی ماں کو تکلیف دینا برا معلوم ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪869 :‬‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪oo‬ا‪،‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪َ o‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت نِ َس‪o‬ا ُء بَنِي إِ ْس‪َ o‬رائِي َل"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما أَحْ َد َ‬
‫ث النِّ َسا ُء لَ َمنَ َعه َُّن َك َما ُمنِ َع ْ‬ ‫ت‪" :‬لَ ْو أَ ْد َر َ‬
‫ك َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫لِ َع ْم َرةَ أَ َو ُمنِع َْن ؟ قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪.‬‬
‫‪o‬یی بن س‪oo‬عید س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬ان‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مال‪oo‬ک رحمہ ہللا نے یح‪ٰ o‬‬
‫سے عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان سے عائشہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ‪ ‬آج عورت‪oo‬وں میں ج‪oo‬و ن‪oo‬ئی‬
‫باتیں پیدا ہو گئی ہیں اگر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمانہیں دیکھ لیتے ت‪oo‬و ان ک‪oo‬و مس‪oo‬جد میں آنے س‪oo‬ے روک دیتے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪642‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا ب‪oo‬نی اس‪oo‬رائیل کی عورت‪oo‬وں ک‪oo‬و روک‬
‫دیا گیا تھا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔‬

‫ال‪:‬‬
‫الر َج ِ‬
‫ف ِّ‬‫سا ِء َخ ْل َ‬
‫صالَ ِة النِّ َ‬
‫اب َ‬
‫‪ -164‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪870 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫‪ooo‬ار ِ‬ ‫‪ooo‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن‪ٍ ooo‬د بِ ْن ِ‬ ‫َح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َع‪ ooo‬ةَ‪ ، ‬قَ‪ooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ ooo‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ ooo‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ ooo‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِ َذا َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َم النِّ َس‪o‬ا ُء ِح َ‬
‫ين يَ ْق ِ‬
‫ض‪o‬ي تَ ْس‪o‬لِي َمهُ‪،‬‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫َسلَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ف النِّ َسا ُء قَ ْب َل أَ ْن يُ ْد ِر َكه َُّن‬ ‫ان لِ َك ْي يَ ْن َ‬
‫ص ِر َ‬ ‫ث هُ َو فِي َمقَا ِم ِه يَ ِسيرًا قَ ْب َل أَ ْن يَقُو َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َرى َوهَّللا ُ أَ ْعلَ ُم أَ َّن َذلِ َ‬
‫ك َك َ‬ ‫َويَ ْم ُك ُ‬

‫أَ َح ٌد ِم ِن الرِّ َج ِ‬
‫ال"‪.‬‬
‫یحیی بن قزعہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے زہری س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ہند بنت حارث نے بیان کیا‪ ،‬اس سے ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے فرمایا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب سالم پھیرتے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سالم پھیرتے ہی ع‪oo‬ورتیں ج‪oo‬انے کے ل‪oo‬یے اٹھ ج‪oo‬اتی‬
‫تھیں اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے کھٹرے نہ ہوتے۔ زہری نے کہ‪oo‬ا کہ ہم یہ س‪oo‬مجھتے‬
‫ہیں‪ ،‬آگے ہللا جانے‪ ،‬یہ اس لیے تھا تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے نکل جائیں۔‬

‫حدیث نمبر‪871 :‬‬
‫"ص‪o‬لَّى النَّبِ ُّي‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬
‫ت َويَتِي ٌم َخ ْلفَهُ َوأُ ُّم ُسلَي ٍْم َخ ْلفَنَا"‪.‬‬
‫ت أُ ِّم ُسلَي ٍْم‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَ ْي ِ‬
‫َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اس‪oo‬حاق‪ o‬بن عب‪oo‬دہللا بن ابی طلحہ نے‪،‬‬
‫ان سے انس رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬م‪o‬یری م‪o‬اں)‪ ‬ام س‪o‬لیم کے گھ‪o‬ر میں نم‪o‬از‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪643‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫پڑھائی۔ میں اور یتیم مل کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پیچھے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے اور ام س‪oo‬لیم رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا ہم‪oo‬ارے‬
‫پیچھے تھیں۔‬

‫ح‪َ ،‬وقِلَّ ِة َمقَا ِم ِهنَّ فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫الص ْب ِ‬ ‫اف النِّ َ‬
‫سا ِء ِم َن ُّ‬ ‫س ْر َع ِة ا ْن ِ‬
‫ص َر ِ‬ ‫اب ُ‬
‫‪ -165‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صبح کی نماز پڑھ کر عورتوں کا جلدی سے چال جانا اور مسجد میں کم ٹھہرنا‬
‫حدیث نمبر‪872 :‬‬
‫اس ‪ِ o‬م‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫ور‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د ال ‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬ ‫وس ‪o‬ى‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬س ‪o‬عي ُد ب ُْن َم ْن ً‬
‫ص‪ٍ o‬‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُم َ‬
‫ص‪ِ o‬ر ْف َن نِ َس‪o‬ا ُء‬
‫س‪ ،‬فَيَ ْن َ‬ ‫ُص‪o‬لِّي ُّ‬
‫الص‪ْ o‬ب َح بِ َغلَ ٍ‬ ‫‪o‬ان ي َ‬ ‫ض َي هللاُ َع ْنهَ‪o‬ا‪" ،‬أَ ّن َر ُس‪o‬و َل هللاِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هللاُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َك َ‬ ‫َع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ضه َُّن بَ ْعضًا"‪.‬‬ ‫س أَ ْو اَل يَع ِ‬
‫ْر ُ‬
‫ف بَ ْع ُ‬ ‫ين‪ ،‬اَل يُ ْع َر ْف َن ِم َن ْال َغلَ ِ‬
‫ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سعید بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے فلیح بن س‪oo‬لیمان نے‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن قاسم سے بیان کیا‪ ،‬ان سے اس کے باپ‪( ‬قاس‪oo‬م بن محم‪oo‬د بن ابی بک‪oo‬ر)‪ ‬نے ان س‪oo‬ے عائش‪oo‬ہ رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ‪oo‬ا نے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ص‪oo‬بح کی نم‪oo‬از منہ ان‪oo‬دھیرے پڑھتے تھے۔ مس‪oo‬لمانوں کی ع‪oo‬ورتیں‬
‫جب‪( ‬نماز پڑھ کر)‪ ‬واپس ہوتیں تو اندھیرے کی وجہ س‪o‬ے ان کی پہچ‪o‬ان نہ ہ‪o‬وتی یا وہ ایک دوس‪oo‬ری ک‪oo‬و نہ پہچ‪oo‬ان‬
‫سکتیں۔‬

‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫ان ا ْل َم ْرأَ ِة َز ْو َج َها ِبا ْل ُخ ُر ِ‬


‫وج إِلَى ا ْل َم ْ‬ ‫ستِ ْئ َذ ِ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -166‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت مسجد جانے کے لیے اپنے خاوند سے اجازت‪ o‬لے‬
‫حدیث نمبر‪873 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ِم ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د هللاِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫‪o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫ْ‪o‬ع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍ‬
‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"إِ َذا ا ْستَأْ َذنَ ِ‬
‫ت ا ْم َرأَةُ أَ َح ِد ُك ْم فَاَل يَ ْمنَ ْعهَا"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے معم‪oo‬ر نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے زہ‪oo‬ری‬
‫نے‪ ،‬ان سے سالم بن عبدہللا بن عمر نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ان کے ب‪oo‬اپ نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪644‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫روایت کی ہے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تم میں س‪oo‬ے کس‪oo‬ی کی بی‪oo‬وی‪( ‬نم‪oo‬از پڑھنے کے ل‪oo‬یے‬
‫مسجد میں آنے کی)‪ ‬اس سے اجازت‪ o‬مانگے تو شوہر کو چاہیے کہ اس کو نہ روکے۔‬

‫ال‪:‬‬
‫الر َج ِ‬
‫ف ِّ‬‫سا ِء َخ ْل َ‬
‫صالَ ِة النِّ َ‬
‫اب َ‬
‫‪ 166‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪874 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى هللاُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ ْم فِي‬
‫"ص‪o‬لَّى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس‪َ o‬حا َ‬
‫ت َويَتِي ٌم َخ ْلفَهُ‪َ ،‬وأُ ُّم ُسلَي ٍْم َخ ْلفَنَا"‪o.‬‬
‫ت أُ ِّم ُسلَي ٍْم‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫بَ ْي ِ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے اس‪oo‬حاق بن عب‪oo‬دہللا بن‬
‫ابی طلحہ نے‪ ،‬ان سے انس رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬م‪oo‬یری م‪oo‬اں)‪ ‬ام س‪oo‬لیم کے‬
‫گھر میں نماز پڑھائی۔ میں اور یتیم مل کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے اور ام س‪oo‬لیم رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہا ہمارے پیچھے تھیں۔‬

‫حدیث نمبر‪875 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َس‪ْ o‬ل َمةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت ْال َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ِ‬ ‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن‪َ o‬د بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَي ب ُْن قَ َز َعةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َسعْد‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫ث فِي َمقَا ِم‪ِ o‬ه يَ ِس‪o‬يرًا قَ ْب‪َ o‬ل أَ ْن‬
‫ض‪o‬ى تَ ْس‪o‬لِي َمهُ َوهُ‪َ o‬و يَ ْم ُك ُ‬ ‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ ْم إِ َذا قَا َم النِّ َس‪o‬ا ُء ِح َ‬
‫ين يَ ْق ِ‬ ‫" َك َ‬
‫ان َرسُو ُل هللاِ َ‬
‫ف النِّ َسا ُء قَ ْب َل أَ ْن يُ ْد ِر َكه َُّن الرِّ َجالُ"‪.‬‬ ‫ان لِ َك ْي يَ ْن َ‬
‫ص ِر َ‬ ‫ت‪ :‬نُ َرى َوهللاُ أَ ْعلَ ُم أَ َّن َذلِ َ‬
‫ك َك َ‬ ‫يَقُو َم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫یحیی بن قزعہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے زہری س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ہند بنت حارث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جب سالم پھیرتے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سالم پھیرتے ہی عورتیں جانے کے لیے اٹھ ج‪oo‬اتی تھیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪645‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے کھڑے نہ ہوتے۔ زہ‪oo‬ری نے کہ‪oo‬ا کہ ہم یہ س‪oo‬مجھتے ہیں‪،‬‬
‫آگے ہللا جانے‪ ،‬یہ اس لیے تھا تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے نکل جائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪646‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫كتاب الجمعة‬
‫کتاب جمعہ کے بیان میں‬
‫اب فَ ْر ِ‬
‫ض ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز فرض ہے‬
‫‪o‬ر هَّللا ِ َو َذرُوا ْالبَ ْي‪َ o‬ع َذلِ ُك ْم َخ ْي‪ٌ o‬ر لَ ُك ْم إِ ْن ُك ْنتُ ْم‬ ‫لص ‪o‬ال ِة ِم ْن يَ‪oْ o‬و ِم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة فَ ْ‬
‫اس‪َ o‬ع ْوا إِلَى ِذ ْك‪ِ o‬‬ ‫لِقَ‪oْ o‬و ِل هَّللا ِ تَ َع‪oo‬الَى‪ :‬إِ َذا نُ‪oo‬و ِد َ‬
‫ي لِ َّ‬
‫تَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون سورة الجمعة آية ‪9‬‬
‫وتعالی کا فرمان جمعہ کے دن جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو تم ہللا کی یاد کے لیے چل کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و‬
‫ٰ‬ ‫ہللا تبارک‬
‫اور خرید و ف‪oo‬روخت چھ‪oo‬وڑ دو کہ یہ تمہ‪oo‬ارے ح‪oo‬ق میں بہ‪oo‬تر ہے اگ‪oo‬ر تم کچھ ج‪oo‬انتے ہو ۔‪( ‬آیت میں)‪« ‬فاس‪oo‬عوا‬
‫فامضوا»‪ ‬کے معنی میں ہے‪( ‬یعنی چل کھڑے ہو)۔‬

‫حدیث نمبر‪876 :‬‬
‫الزنَا ِد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن هُرْ ُم َز اأْل َ ْع َر َج‪َ  ‬م ْولَى َربِي َع‪ oo‬ةَ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬نَحْ ُن‬ ‫ث‪َ ،‬ح َّدثَهُ أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫‪o‬اختَلَفُوا‪ o‬فِي ِه‪،‬‬
‫ض َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَ‪ْ o‬‬
‫‪o‬ر َ‬ ‫ون يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة‪ ،‬بَ ْي َد أَنَّهُ ْم أُوتُوا‪ْ o‬ال ِكتَ َ‬
‫اب ِم ْن قَ ْبلِنَا ثُ َّم هَ َذا يَ‪oْ o‬و ُمهُ ُم الَّ ِذي فُ‪ِ o‬‬ ‫اآْل ِخر َ‬
‫ُون السَّابِقُ َ‬
‫فَهَ َدانَا هَّللا ُ فَالنَّاسُ لَنَا فِي ِه تَبَ ٌع ْاليَهُو ُد َغدًا َوالنَّ َ‬
‫صا َرى بَ ْع َد َغ ٍد"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوالزن‪oo‬اد نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے ربیعہ‬
‫بن حارث کے غالم عبدالرحمٰ ن بن ہرمز اعرج نے بیان کیا کہ انہ‪oo‬وں نے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا اور آپ‬
‫رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ ‪ ‬ہم دنیا میں تمام امتوں کے بعد ہونے کے‬
‫ب‪ooo‬اوجود قی‪ooo‬امت میں س‪ooo‬ب س‪ooo‬ے آگے رہیں گے ف‪ooo‬رق ص‪ooo‬رف یہ ہے کہ کت‪ooo‬اب انہیں ہم س‪ooo‬ے پہلے دی گ‪ooo‬ئی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪647‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬الی نے‬
‫یہی‪( ‬جمعہ)‪ ‬ان کا بھی دن تھا جو تم پر فرض ہوا ہے۔ لیکن ان کا اس کے ب‪oo‬ارے میں اختالف ہ‪oo‬وا اور ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ٰ‬
‫نصاری تیسرے دن۔‬ ‫ہمیں یہ دن بتا دیا اس لیے لوگ اس میں ہمارے تابع ہوں گے۔ یہود دوسرے دن ہوں گے اور‬

‫ش ُهو ُد يَ ْو ِم ا ْل ُج ُم َع ِة أَ ْو َعلَى النِّ َ‬


‫سا ِء‪:‬‬ ‫س ِل يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪َ ،‬و َه ْل َعلَى ال َّ‬
‫صبِ ِّي ُ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل ُغ ْ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن نہانے کی فضیلت اور اس بارے میں بچوں اور عورتوں پر جمعہ کی نماز‬
‫کے لیے آنا فرض ہے یا نہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪877 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪oo‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َجا َء أَ َح ُد ُك ُم ْال ُج ُم َعةَ فَ ْليَ ْغتَ ِسلْ "‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک نے ن‪oo‬افع س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی اور ان ک‪oo‬و‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم نے فرمایا کہ‪ ‬تم میں س‪oo‬ے جب ک‪oo‬وئی ش‪oo‬خص‬
‫جمعہ کی نماز کے لیے آنا چا ہے تو اسے غسل کر لینا چاہیے۔‬

‫حدیث نمبر‪878 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪o‬الِ ِم ب ِْن َع ْب ‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ِد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْس َما َء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬
‫ب‪ ‬بَ ْينَ َما هُ‪َ o‬و قَ‪oo‬ائِ ٌم فِي ْال ُخ ْ‬
‫طبَ‪ِ o‬ة يَ‪oْ o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة‪ ،‬إِ ْذ َد َخ‪َ o‬ل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن‪ُ  ‬ع َم‪َ o‬ر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَنَ‪oo‬ا َداهُ ُع َم‪ o‬رُ‪ :‬أَيَّةُ َس ‪o‬ا َع ٍة هَ ‪ِ o‬ذ ِه ؟ قَ‪oo‬ا َل‪ :‬إِنِّي‬ ‫ين ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ين اأْل َ َّولِ َ‬ ‫َر ُج ٌل ِم ْن ْال ُمهَ ِ‬
‫اج ِر َ‬
‫ت"أَ َّن‬ ‫ض‪o‬و ُء أَي ً‬
‫ْض‪o‬ا‪َ ،‬وقَ‪ْ o‬د َعلِ ْم َ‬ ‫ض‪o‬أْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪َ :‬و ْال ُو ُ‬ ‫ْت التَّأْ ِذ َ‬
‫ين‪ ،‬فَلَ ْم أَ ِز ْد أَ ْن تَ َو َّ‬ ‫ت فَلَ ْم أَ ْنقَلِبْ إِلَى أَ ْهلِي َحتَّى َس‪ِ o‬مع ُ‬ ‫ُش‪ِ o‬غ ْل ُ‬
‫ان يَأْ ُم ُر بِ ْال ُغس ِْل"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ بن اس‪oo‬ماء نے ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک س‪oo‬ے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے زہری نے‪ ،‬ان سے سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪oo‬ا نے ان س‪oo‬ے ابن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪648‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کہ‪ ‬عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ جمعہ کے دن کھ‪oo‬ڑے خطبہ دے رہے تھے کہ ات‪oo‬نے میں ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے اگلے صحابہ مہاجرین میں سے ایک بزرگ تش‪oo‬ریف الئے‪( ‬یع‪oo‬نی عثم‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا عنہ)‪ ‬عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ نے ان سے کہا بھال یہ کون سا وقت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں مشغول ہو گیا تھا اور گھ‪oo‬ر واپس آتے ہی اذان‬
‫سنی‪ ،‬اس لیے میں وضو سے زیادہ اور کچھ‪( ‬غسل)‪ ‬نہ کر سکا۔ عمر رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ وض‪o‬و بھی اچھ‪o‬ا‬
‫ہے۔ حاالنکہ آپ کو معلوم ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬غسل کے لیے فرماتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪879 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ o‬عي ٍد‬ ‫ص‪ْ o‬ف َو َ‬
‫ان ب ِْن ُس‪o‬لَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪o‬ا ِء ب ِْن يَ َس‪ٍ o‬‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬غ ْس ُل يَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة َو ِ‬
‫اجبٌ َعلَى ُكلِّ ُمحْ تَلِ ٍم"‪.‬‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے حدیث بیان کی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں مالک نے صفوان بن سلیم کے واسطہ س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں عطاء بن یسار نے‪ ،‬انہیں ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم نے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے۔‬

‫اب الطِّي ِ‬
‫ب لِ ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن نماز کے لیے خوشبو لگانا‬
‫حدیث نمبر‪880 :‬‬
‫كر ب ِْن ْال ُمن َك‪ِ o‬د ِر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َر ِم ُّي ب ُْن ُع َما َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال ُغ ْس ُل‬ ‫اريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْشهَ ُد‪َ  ‬علَى أَبِي َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْشهَ ُد َعلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ص ِ‬‫ب ُْن ُسلَي ٍْم اأْل َ ْن َ‬
‫اجبٌ َعلَى ُك‪oo‬لِّ ُمحْ تَلِ ٍم‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْس‪o‬تَ َّن َوأَ ْن يَ َمسَّ ِطيبًا إِ ْن َو َج‪َ o‬د"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رٌو‪ : ‬أَ َّما ْال ُغ ْس‪ُ o‬ل فَأ َ ْش‪o‬هَ ُد أَنَّهُ‬
‫يَ ْو َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َو ِ‬
‫ث‪ ،‬قَ‪oo‬ال أَبُو َعبْد هَّللا ِ هُ ‪َ o‬و أَ ُخو‬
‫اجبٌ هُ ‪َ o‬و أَ ْم اَل ‪َ ،‬ولَ ِك ْن هَ َك‪َ o‬ذا فِي ْال َح‪ِ o‬دي ِ‬
‫ان َوالطِّيبُ فَاهَّلل ُ أَ ْعلَ ُم أَ َو ِ‬
‫اجبٌ ‪َ ،‬وأَ َّما ااِل ْس ‪o‬تِنَ ُ‬
‫َو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪649‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ُم َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ :‬ولَ ْم يُ َس َّم أَبُو بَ ْك ٍر هَ َذا َر َواهُ َع ْنهُ‪ ‬بُ َك ْي ُر ب ُْن اأْل َ َشجِّ ‪َ   ، ‬و َس ِعي ُد ب ُْن أَبِي ِهاَل ٍل‪َ  ‬و ِع َّدةٌ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان ُم َح َّم ُد ب ُْن‬
‫ْال ُم ْن َك ِد ِر يُ ْكنَى بِأَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬وأَبِي َع ْب ِد هَّللا ِ‪.‬‬
‫ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ح‪oo‬رمی بن عم‪oo‬ارہ نے خ‪oo‬بر دی انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫شعبہ بن حجاج‪ o‬نے ابوبکر بن منکدر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن سلیم انصاری نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ میں گواہ ہوں کہ ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے فرمایا تھا کہ میں گواہ ہوں کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر جوان پر غسل‪ ،‬مسواک اور خوشبو لگانا اگر میس‪o‬ر ہ‪o‬و‪ ،‬ض‪oo‬روری ہے۔‬
‫عمرو بن سلیم نے کہا کہ غسل کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ واجب ہے لیکن مس‪oo‬واک اور خوش‪oo‬بو ک‪oo‬ا علم‬
‫تعالی کو زیادہ ہے کہ وہ بھی واجب ہیں یا نہیں۔ لیکن ح‪oo‬دیث میں اس‪oo‬ی ط‪oo‬رح ہے۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫ہللا)‪ ‬نے فرمایا کہ ابوبکر بن منکدر محمد بن منکدر کے بھائی تھے اور ان کا ن‪oo‬ام معل‪oo‬وم نہیں‪( ‬اب‪oo‬وبکر ان کی ک‪oo‬نیت‬
‫تھی)‪ ‬بکیر بن اشج۔ س‪oo‬عید بن ابی ہالل اور بہت س‪oo‬ے ل‪oo‬وگ ان س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے ہیں۔ اور محم‪oo‬د بن منک‪oo‬در ان کے‬
‫بھائی کی کنیت ابوبکر اور ابوعبدہللا بھی تھی۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کو جانے کی فضیلت‬
‫حدیث نمبر‪881 :‬‬
‫ح‬ ‫‪o‬ر ب ِْن َعبْ‪ِ o‬د ال‪o‬رَّحْ َم ِن‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪o‬الِ ٍ‬ ‫‪o‬ولَى أَبِي بَ ْك‪ِ o‬‬ ‫ف‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ o‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ o‬م ٍّي‪َ  ‬م ْ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ o‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪َ " :‬م ِن ا ْغتَ َس َل يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة ُغ ْس َل‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ان‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ال َّس َّم ِ‬
‫الس‪o‬ا َع ِة الثَّالِثَ‪ِ o‬ة‬ ‫َّب بَ َدنَةً‪َ ،‬و َم ْن َرا َح فِي السَّا َع ِة الثَّانِيَ ِة فَ َكأَنَّ َما قَ‪o‬ر َ‬
‫َّب بَقَ‪َ o‬رةً‪َ ،‬و َم ْن َرا َح فِي َّ‬ ‫ْال َجنَابَ ِة‪ ،‬ثُ َّم َرا َح فَ َكأَنَّ َما قَر َ‬
‫الس‪o‬ا َع ِة ْال َخا ِم َس‪ِ o‬ة‬ ‫الس‪o‬ا َع ِة الرَّابِ َع‪ِ o‬ة فَ َكأَنَّ َما قَ‪o‬ر َ‬
‫َّب َد َجا َج‪ o‬ةً‪َ ،‬و َم ْن َرا َح فِي َّ‬ ‫ْش‪o‬ا أَ ْق‪َ o‬ر َن‪َ ،‬و َم ْن َرا َح فِي َّ‬ ‫فَ َكأَنَّ َما قَ‪o‬ر َ‬
‫َّب َكب ً‬
‫ت ْال َماَل ئِ َكةُ يَ ْستَ ِمع َ‬
‫ُون ال ِّذ ْك َر"‪.‬‬ ‫ضةً‪ ،‬فَإ ِ َذا َخ َر َج اإْل ِ َما ُم َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫فَ َكأَنَّ َما قَر َ‬
‫َّب بَ ْي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے اب‪oo‬وبکر بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن کے غالم س‪oo‬می س‪oo‬ے‬
‫خبر دی‪ ،‬جنہیں ابوصالح سمان نے‪ ،‬انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪650‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت کر کے نماز پڑھنے جائے تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی‪( ‬اگر اول‬
‫وقت مسجد میں پہنچا)‪ ‬اور اگر بعد میں گیا تو گویا ایک گائے کی قربانی دی اور جو تیسرے نمبر پر گیا تو گویا اس‬
‫نے ایک سینگ والے مینڈھے کی قربانی دی۔ اور جو کوئی چوتھے نم‪oo‬بر پ‪oo‬ر گی‪oo‬ا ت‪o‬و اس نے گویا ایک م‪oo‬رغی کی‬
‫قربانی دی اور جو کوئی پانچویں نمبر پر گیا اس نے گویا انڈا ہللا کی راہ میں دیا۔ لیکن جب امام خطبہ کے لیے ب‪oo‬اہر‬
‫آ جاتا ہے تو فرشتے خطبہ سننے میں مشغول ہو جاتے ہیں۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -5‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪882 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بَ ْينَ َما‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَقَا َل ال َّر ُج‪ o‬لُ‪َ :‬ما هُ ‪َ o‬و إِاَّل أَ ْن َس ‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‬ ‫ُون َع ِن ال َّ‬‫هُ َو يَ ْخطُبُ يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة‪ ،‬إِ ْذ َد َخ َل َر ُج ٌل فَقَا َل ُع َمرُ‪ :‬لِ َم تَحْ تَبِس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َرا َح أَ َح ُد ُك ْم إِلَى ْال ُج ُم َع ِة فَ ْليَ ْغتَ ِسلْ "‪.‬‬ ‫النِّ َدا َء تَ َوضَّأْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَلَ ْم تَ ْس َمعُوا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫یح‪o‬یی بن ابی کث‪o‬یر س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے اب‪o‬ونعیم نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے ش‪o‬یبان بن عب‪o‬دالرحمٰ ن نے‬
‫اب‪oooo‬وہریرہ رض‪oooo‬ی ہللا عنہ نے کہعم‪oooo‬ر بن خط‪oooo‬اب رض‪oooo‬ی ہللا عنہ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک‬
‫بزرگ‪( ‬عثمان رضی ہللا عنہ)‪ ‬داخل ہوئے۔ عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ آپ لوگ نم‪oo‬از کے ل‪oo‬یے آنے‬
‫میں کیوں دیر کرتے ہیں۔‪( ‬اول وقت کیوں نہیں آتے)‪ ‬آنے والے بزرگ نے فرمایا کہ دیر ص‪oo‬رف ات‪oo‬نی ہ‪oo‬وئی کہ اذان‬
‫س‪oo‬نتے ہی میں نے وض‪oo‬و کیا‪( ‬اور پھ‪oo‬ر حاض‪o‬ر‪ o‬ہ‪oo‬وا)‪ ‬آپ نے فرمایا کہ کی‪oo‬ا آپ لوگ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے یہ حدیث نہیں سنی ہے کہ جب کوئی جمعہ کے لیے جائے تو غسل کر لینا چاہیے۔‬

‫اب ال ُّد ْه ِن ِل ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬


‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کے لیے بالوں میں تیل کا استعمال‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪651‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪883 :‬‬

‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َو ِدي َع‪ o‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ o‬ل َم َ‬
‫ان‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ o‬عي ٍد ْال َم ْقبُ‪ِ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫اس‪o‬تَطَا َع ِم ْن طُه ٍ‬
‫ْ‪o‬ر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬اَل يَ ْغتَ ِس‪ُ o‬ل َر ُج‪ٌ o‬ل يَ‪oْ o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َويَتَطَهَّ ُر َما ْ‬
‫ار ِس ِّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬‫ْالفَ ِ‬
‫ت إِ َذا تَ َكلَّ َم‬ ‫ب لَهُ‪ ،‬ثُ َّم يُ ْن ِ‬
‫ص‪ُ o‬‬ ‫ق بَي َْن ْاثنَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم يُ َ‬
‫صلِّي َما ُكتِ َ‬ ‫َويَ َّد ِه ُن ِم ْن ُد ْهنِ ِه أَ ْو يَ َمسُّ ِم ْن ِطي ِ‬
‫ب بَ ْيتِ ِه‪ ،‬ثُ َّم يَ ْخ ُر ُج فَاَل يُفَرِّ ُ‬
‫اإْل ِ َما ُم‪ ،‬إِاَّل ُغفِ َر لَهُ َما بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْال ُج ُم َع ِة اأْل ُ ْخ َرى"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے سعید مقبری سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے میرے‬
‫باپ ابوسعید مقبری نے عبدہللا بن ودیعہ سے خبر دی‪ ،‬ان سے سلمان فارسی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل‬
‫استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ ک‪oo‬ر‬
‫دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے‪ ،‬پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور جب امام خطبہ ش‪oo‬روع ک‪oo‬رے ت‪oo‬و خ‪oo‬اموش‬
‫سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪884 :‬‬
‫ص‪o‬لَّى‬ ‫س‪َ : ‬ذ َك‪ o‬رُوا أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ ‬طَ‪oo‬ا ُوسٌ ‪ : ‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اِل ب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫وس‪ُ o‬ك ْم‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم تَ ُكونُ‪oo‬وا ُجنُبًا َوأَ ِ‬
‫ص‪o‬يبُوا ِم َن الطِّي ِ‬
‫ب"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْغتَ ِسلُوا يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة َوا ْغ ِسلُوا ُر ُء َ‬
‫س‪ :‬أَ َّما ْال ُغ ْس ُل فَنَ َع ْم‪َ ،‬وأَ َّما الطِّيبُ فَاَل أَ ْد ِري‪.‬‬
‫اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی کہ طاؤس بن کیسان نے بیان کیا‬
‫کہ میں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے پوچھ‪oo‬ا کہ ل‪oo‬وگ کہ‪oo‬تے ہیں کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا ہے کہ جمعہ کے دن اگرچہ جنابت نہ ہو لیکن غسل کرو اور اپنے سر دھویا کرو اور خوشبو لگایا ک‪oo‬رو۔ ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ غسل کا حکم تو ٹھیک ہے لیکن خوشبو کے متعلق مجھے علم نہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪652‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪885 :‬‬

‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ ْم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن َمي َ‬
‫ْس‪َ o‬رةَ‪، ‬‬ ‫وس‪o‬ى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪o‬ا ٌم‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪o‬لَّ َم فِي ْال ُغ ْس ‪ِ o‬ل يَ‪oْ o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما"أَنَّهُ َذ َك َر قَ ْو َل النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْنطَا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ان ِع ْن َد أَ ْهلِ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل أَ ْعلَ ُمهُ"‪.‬‬
‫س‪ :‬أَيَ َمسُّ ِطيبًا أَ ْو ُد ْهنًا إِ ْن َك َ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت اِل ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ہش‪oo‬ام بن یوس‪oo‬ف نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ انہیں ابن ج‪oo‬ریج نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫خبر دی انہوں نے کہا کہ مجھے اب‪o‬راہیم بن میس‪o‬رہ نے ط‪o‬اؤس س‪o‬ے خ‪o‬بر دی اور انہیں عب‪o‬دہللا بن عب‪o‬اس رض‪o‬ی ہللا‬
‫عنہما نے‪ ،‬آپ نے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی حدیث کا ذکر کیا ت‪oo‬و میں نے‬
‫کہا کہ کیا تیل اور خوشبو کا استعمال بھی ضروری ہے؟ آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔‬

‫س أَ ْح َ‬
‫س َن َما يَ ِجدُ‪:‬‬ ‫اب يَ ْلبَ ُ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن عمدہ سے عمدہ کپڑے پہنے جو اس کو مل سکے‬
‫حدیث نمبر‪886 :‬‬
‫ب َرأَى حُلَّةً‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن ُع َم‪َ o‬ر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْت هَ ِذ ِه فَلَبِ ْستَهَا يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة َولِ ْل َو ْف ِد إِ َذا قَ ِد ُموا َعلَ ْي ‪َ o‬‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‬ ‫ب ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬لَ ِو ا ْشتَ َري َ‬
‫ِسيَ َرا َء ِع ْن َد بَا ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬إِنَّ َما يَ ْلبَسُ هَ‪ِ o‬ذ ِه َم ْن اَل خَاَل َ‬
‫ق لَ‪o‬هُ فِي اآْل ِخ‪َ o‬ر ِة‪ ،‬ثُ َّم َج‪oo‬ا َء ْ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ِم ْنهَا ُحلَّةً‪ ،‬فَقَا َل ُع َمرُ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ َك َس ْوتَنِيهَا َوقَ ْد‬
‫ب َر ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْنهَا ُحلَ ٌل فَأ َ ْعطَى ُع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬إِنِّي لَ ْم أَ ْك ُس‪َ o‬كهَا لِتَ ْلبَ َس‪o‬هَا فَ َك َس‪o‬اهَا ُع َم‪ُ o‬ر ب ُْن‬ ‫ار ٍد َما قُ ْل َ‬
‫ت‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قُ ْل َ‬
‫ت فِي ُحلَّ ِة ُعطَ ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ًخا لَهُ بِ َم َّكةَ ُم ْش ِر ًكا"‪.‬‬ ‫ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َر ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے نافع سے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدہللا بن‬
‫عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے کہ‪ ‬عم‪oo‬ر بن خط‪oo‬اب رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے‪( ‬ریش‪oo‬م ک‪oo‬ا)‪ ‬دھاری دار ج‪oo‬وڑا مس‪oo‬جد نب‪oo‬وی کے‬
‫دروازے پر بکتا دیکھا تو کہنے لگے یا رسول ہللا! بہتر ہو اگر آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور وف‪oo‬ود جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آئیں تو ان کی مالقات کے لیے آپ اسے پہنا کریں۔ اس پر نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪653‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے پاس اسی طرح کے کچھ جوڑے آئے تو اس میں سے ایک ج‪oo‬وڑا آپ نے عم‪oo‬ر بن خط‪oo‬اب رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ کو عطا فرمایا۔‪ o‬انہوں نے عرض کی‪oo‬ا‪ :‬یا رس‪o‬ول ہللا! آپ مجھے یہ ج‪oo‬وڑا پہن‪oo‬ا رہے ہیں ح‪oo‬االنکہ اس س‪o‬ے پہلے‬
‫عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے کچھ ایسا فرمایا تھا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے‬
‫اسے تمہیں خود پہننے کے لیے نہیں دیا ہے‪ ،‬چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھ‪oo‬ائی ک‪oo‬و پہن‪oo‬ا‬
‫دیا جو مکے میں رہتا تھا۔‬

‫س َوا ِك يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬
‫اب ال ِّ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن مسواک کرنا‬
‫َوقَا َل أَبُو َس ِعي ٍد َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستَ ُّن‬
‫اور ابوسعید رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے کہ مسواک کرنی چاہیے۔‬

‫حدیث نمبر‪887 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪o‬هُ‪،‬‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اس أَل َ َم‪oo‬رْ تُهُ ْم بِ ِّ‬ ‫ُ‬
‫اك َم‪َ o‬ع ُك‪oo‬لِّ‬ ‫الس‪َ o‬و ِ‬ ‫ق َعلَى أ َّمتِي أَ ْو َعلَى النَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬لَ‪oْ o‬واَل أَ ْن أَ ُش‪َّ o‬‬
‫أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ٍة"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ام‪oo‬ام مال‪oo‬ک رحمہ ہللا نے ابوالزن‪oo‬اد س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬ان س‪oo‬ے‬
‫اعرج نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر مجھے اپ‪oo‬نی امت‬
‫یا لوگوں کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لیے ان کو مسواک کا حکم دے دیتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪654‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪888 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬


‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش َعيْبُ ب ُْن ْال َح ْب َحا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫اك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ ْكثَرْ ُ‬
‫ت َعلَ ْي ُك ْم فِي ال ِّس َو ِ‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابومعمر عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعیب بن حبحاب نے بیان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫میں تم سے مسواک کے بارے میں بہت کچھ کہہ چکا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪889 :‬‬

‫صي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫ُور‪َ   ، ‬و ُح َ‬ ‫ير‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا قَا َم ِم َن اللَّي ِْل يَ ُشوصُ فَاهُ"‪.‬‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہ ہمیں سفیان ثوری نے منصور بن معمر اور حصین بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن س‪oo‬ے خ‪oo‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں ابووائل نے‪ ،‬انہیں حذیفہ بن یمان رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جب رات ک‪oo‬و اٹھ‪oo‬تے‬
‫تو منہ کو مسواک سے خوب صاف کرتے۔‬

‫اك َغ ْي ِر ِه‪:‬‬
‫س َو ِ‬ ‫اب َمنْ تَ َ‬
‫س َّو َك بِ ِ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص دوسرے کی مسواک استعمال کرے‬
‫حدیث نمبر‪890 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ت‪َ " :‬د َخلَ َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر َو َم َعهُ ِس َوا ٌ‬
‫ك يَ ْستَ ُّن بِ‪ِ o‬ه فَنَظَ‪َ o‬ر إِلَيْ‪ِ o‬ه َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫ض ْغتُهُ فَأ َ ْعطَ ْيتُهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ك يَا َع ْب َد الرَّحْ َم ِن‪ ،‬فَأ َ ْعطَانِي ِه فَقَ َ‬
‫ص ْمتُهُ‪ ،‬ثُ َّم َم َ‬ ‫ت لَهُ‪ :‬أَ ْع ِطنِي هَ َذا ال ِّس َوا َ‬
‫فَقُ ْل ُ‬

‫َو َسلَّ َم فَا ْستَ َّن بِ ِه َوهُ َو ُم ْستَ ْسنِ ٌد إِلَى َ‬


‫ص ْد ِري"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪655‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن ہالل نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ہش‪oo‬ام بن ع‪oo‬روہ‬
‫نے کہا کہ مجھے میرے باپ عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہ‪o‬ا س‪o‬ے خ‪o‬بر دی‪ ،‬انہ‪o‬وں نے‬
‫کہا کہ‪ ‬عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر‪( ‬ایک مرتبہ)آئے۔ ان کے ہ‪oo‬اتھ میں مس‪oo‬واک تھی جس‪oo‬ے وہ اس‪oo‬تعمال کی‪oo‬ا ک‪oo‬رتے تھے۔‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیماری کی حالت میں ان سے کہا عبدالرحمٰ ن یہ مسواک مجھے دیدے۔ انہ‪oo‬وں نے‬
‫دے دی۔ میں نے اس کے سرے کو پہلے توڑا یعنی اتنی لکڑی نکال دی جو عبدالرحمٰ ن اپنے منہ س‪oo‬ے لگایا ک‪oo‬رتے‬
‫تھے‪ ،‬پھر اسے چبا کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دے دیا۔ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے اس س‪oo‬ے دانت‬
‫صاف کئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت میرے سینے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔‬

‫اب َما يُ ْق َرأُ فِي َ‬


‫صالَ ِة ا ْلفَ ْج ِر يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن نماز فجر میں کون سی سورۃ پڑھی جائے‬
‫حدیث نمبر‪891 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن هُ‪َ o‬و اب ُْن هُرْ ُم‪َ o‬ز اأْل َ ْع‪َ o‬ر ُج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ص‪o‬اَل ِة ْالفَجْ‪ِ o‬ر الم ‪ 1‬تَ ْن ِزي‪ُ o‬ل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة فِي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫سورة السجدة آية ‪ 1-0‬السَّجْ َدةَ َو هَلْ أَتَى َعلَى ِ‬
‫اإل ْن َس ِ‬
‫ان سورة اإلنسان آية ‪."1‬‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪oo‬ے س‪oo‬فیان ث‪o‬وری نے س‪o‬عد بن اب‪oo‬راہیم کے واس‪oo‬طے‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ہرم‪oo‬ز نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جمعہ کے دن فجر کی نماز میں‪« ‬الم تنزيل»‪ ‬اور«هل أتى على اإلنسان»‪ ‬پڑھا کرتے تھے۔‬

‫اب ا ْل ُج ُم َع ِة فِي ا ْلقُ َرى َوا ْل ُم ْد ِن‪:‬‬


‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گاؤں اور شہر دونوں جگہ جمعہ درست ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪656‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪892 :‬‬
‫‪o‬ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َج ْم‪َ o‬رةَ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع‪oo‬ا ِم ٍر ْال َعقَ ‪ِ o‬ديُّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب ‪َ o‬را ِهي ُم ب ُْن طَ ْه َم‪َ o‬‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫س‪ ، ‬أَنَّهُ قَ‪o‬ا َل‪" :‬إِ َّن أَ َّو َل ُج ُم َع‪ٍ o‬ة ُج ِّم َع ْ‬
‫ت بَعْ‪َ o‬د ُج ُم َع‪ٍ o‬ة فِي َم ْس‪ِ o‬ج ِد َر ُس‪ِ o‬‬ ‫الضُّ بَ ِع ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ْس بِ ُج َواثَى‪ِ o‬م ْن ْالبَحْ َري ِْن"‪.‬‬
‫َو َسلَّ َم فِي َمس ِْج ِد َع ْب ِد ْالقَي ِ‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعامر عقدی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوجمرہ نضر بن عبدالرحمٰ ن ضبعی نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما نے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مسجد کے بعد س‪o‬ب س‪o‬ے پہال جمعہ بن‪o‬و عب‪o‬دالقیس کی‬
‫مسجد میں ہوا جو بحرین کے ملک جواثی میں تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪893 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫اع َو َزا َد‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪، ‬‬ ‫ض‪َ ooo‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪ooo‬ا‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪ooo‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪ooo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ ooo‬ه َو َس‪ooo‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪ooo‬ولُ‪ُ :‬كلُّ ُك ْم َر ٍ‬ ‫َع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ ooo‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪َ ،‬وأَنَا َم َعهُ يَ ْو َمئِ ٍذ بِ َوا ِدي ْالقُ َرى هَلْ تَ‪َ o‬رى أَ ْن أُ َج ِّم َع َو ُر َز ْي‪ٌ o‬‬
‫ق َعا ِم‪ٌ o‬ل‬ ‫ق ب ُْن ُح َكي ٍْم إِلَى اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫قَا َل‪ :‬يُونُ ُس َكتَ َ‬
‫ب ُر َز ْي ُ‬
‫ب َوأَنَا أَ ْس‪َ o‬م ُع‬
‫ب اب ُْن ِش‪o‬هَا ٍ‬ ‫ق يَ ْو َمئِ‪ٍ o‬ذ َعلَى أَ ْيلَ‪o‬ةَ‪ ،‬فَ َكتَ َ‬
‫ْ‪o‬ر ِه ْم َو ُر َز ْي‪ٌ o‬‬
‫ان َو َغي ِ‬ ‫ض يَ ْع َملُهَا َوفِيهَا َج َما َعةٌ ِم ْن ُّ‬
‫الس‪o‬و َد ِ‬ ‫َعلَى أَرْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُولُ‪:‬‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫يَأْ ُم ُرهُ أَ ْن يُ َج ِّم َع ي ُْخبِ ُرهُ‪ ،‬أَ َّن َسالِ ًما َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر يَقُولُ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫اع فِي أَ ْهلِ ِه َوهُ َو َم ْس‪oo‬ئُو ٌل َع ْن‬ ‫اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪َ ،‬وال َّر ُج ُل َر ٍ‬ ‫اع َو ُكلُّ ُك ْم َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪ ،‬اإْل ِ َما ُم َر ٍ‬ ‫" ُكلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫‪oo‬ال َس‪oo‬يِّ ِد ِه َو َم ْس‪oo‬ئُو ٌل َع ْن‬ ‫ت َز ْو ِجهَا َو َم ْس‪oo‬ئُولَةٌ َع ْن َر ِعيَّتِهَ‪oo‬ا‪َ ،‬و ْال َخ‪oo‬ا ِد ُم َر ٍ‬
‫اع فِي َم ِ‬ ‫َر ِعيَّتِ‪ِ oo‬ه‪َ ،‬و ْال َم‪oo‬رْ أَةُ َرا ِعيَ‪oo‬ةٌ فِي بَ ْي ِ‬
‫‪o‬ال أَبِي ِه َو َم ْس‪o‬ئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬و ُكلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫اع َو َم ْس‪o‬ئُو ٌل َع ْن‬ ‫ْت أَ ْن قَ‪ْ o‬د قَ‪oo‬ا َل َوال َّرجُ‪ُ o‬ل َر ٍ‬
‫اع فِي َم‪ِ o‬‬ ‫َر ِعيَّتِ ِه"‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َح ِسب ُ‬
‫َر ِعيَّتِ ِه‪.‬‬
‫ہم سے بشر بن محمد مروزی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مب‪oo‬ارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں یونس بن یزید‬
‫نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہیں سالم بن عبدہللا نے ابن عمر سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ کہتے ہ‪o‬وئے س‪o‬نا کہ تم میں س‪o‬ے ہ‪o‬ر ش‪o‬خص نگہب‪o‬ان ہے اور لیث نے اس میں یہ زیادتی کی کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪657‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ٰ‬
‫القری میں ابن ش‪oo‬ہاب کے پ‪oo‬اس‬ ‫یونس نے بیان کیا کہ رزیق بن حکیم نے ابن شہاب کو لکھا‪ ،‬ان دنوں میں بھی وادی‬
‫ہی تھا کہ کیا میں جمعہ پڑھا سکتا ہوں۔ رزیق‪( ‬ایلہ کے اطراف میں)‪ ‬ایک زمین کاشت کروا رہے تھے۔ وہاں حبش‪oo‬ہ‬
‫وغیرہ کے کچھ لوگ موجود تھے۔ اس زمانہ میں رزیق ایلہ میں‪( ‬عمر بن عبدالعزیز کی طرف سے)‪ ‬حاکم تھے۔ ابن‬
‫شہاب رحمہ ہللا نے انہیں لکھوایا‪ ،‬میں وہیں سن رہا تھا کہ رزیق جمعہ پڑھائیں۔ ابن ش‪oo‬ہاب رزیق ک‪oo‬و یہ خ‪oo‬بر دے‬
‫رہے تھے کہ سالم نے ان سے حدیث بیان کی کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ میں نے رسول ہللا ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک نگ‪oo‬راں ہے اور اس کے م‪oo‬اتحتوں کے متعل‪oo‬ق اس س‪oo‬ے‬
‫سوال ہو گا۔ امام نگراں ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انس‪oo‬ان اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬ر ک‪oo‬ا نگ‪oo‬راں ہے‬
‫اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس‬
‫کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال ک‪oo‬ا نگ‪oo‬راں ہے اور اس س‪oo‬ے اس کی رعیت کے ب‪oo‬ارے‬
‫میں سوال ہو گا۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے یہ بھی فرمایا‬
‫کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر‬
‫شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔‬

‫ان َو َغ ْي ِر ِه ْم‪:‬‬
‫الص ْبيَ ِ‬ ‫ش َه ِد ا ْل ُج ُم َعةَ ُغ ْ‬
‫س ٌل ِم َن النِّ َ‬
‫سا ِء َو ِّ‬ ‫اب َه ْل َعلَى َمنْ لَ ْم يَ ْ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو لوگ جمعہ کی نماز کے لیے نہ آئیں جیسے عورتیں بچے ‪ ،‬مسافر اور معذور وغیرہ‬
‫ان پر غسل واجب نہیں ہے‬
‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر‪ :‬إِنَّ َما ْال ُغ ْس ُل َعلَى َم ْن تَ ِجبُ َعلَ ْي ِه ْال ُج ُم َعةُ‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا غسل اسی کو واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪658‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪894 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪َ  ‬س‪o‬الِ ُم ب ُْن َعبْ‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ o‬م َع‪َ  ‬عبْ‪َ o‬د هَّللا ِ ب َْن‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن َجا َء ِم ْن ُك ُم ْال ُج ُم َعةَ فَ ْليَ ْغتَ ِسلْ "‪.‬‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ُع َم َر َر ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے سالم‬
‫بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‪( ‬اپنے والد)‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما س‪oo‬ے س‪oo‬نا وہ فرم‪oo‬اتے تھے کہ‪ ‬میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا کہ تم میں سے جو شخص جمعہ پڑھنے آئے تو غسل کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪895 :‬‬

‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ َر ِ‬


‫ض‪َ o‬ي‬ ‫ان ب ِْن ُسلَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص ْف َو َ‬
‫اجبٌ َعلَى ُكلِّ ُمحْ تَلِ ٍم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬غ ْس ُل يَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة َو ِ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے ص‪oo‬فوان بن س‪oo‬لیم نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے‬
‫عطاء بن یسار نے‪ ،‬ان سے ابو سعید خدری رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ہ‪o‬ر‬
‫بالغ کے اوپر جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪896 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن طَ‪oo‬ا ُو ٍ‬
‫اب ِم ْن قَ ْبلِنَا َوأُوتِينَاهُ ِم ْن بَ ْع ِد ِه ْم‪،‬‬
‫ون يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة أُوتُوا ْال ِكتَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬نَحْ ُن اآْل ِخر َ‬
‫ُون السَّابِقُ َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اختَلَفُوا فِي ِه فَهَ َدانَا هَّللا ُ فَ َغدًا لِ ْليَهُو ِد َوبَ ْع َد َغ ٍد لِلنَّ َ‬
‫صا َرى‪ ،‬فَ َس َك َ‬
‫ت‪.‬‬ ‫فَهَ َذا ْاليَ ْو ُم الَّ ِذي ْ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن ط‪oo‬اؤس نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ طاؤس نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا ہم‪( ‬دنی‪o‬ا میں)‪ ‬ت‪o‬و بع‪o‬د میں آئے لیکن قی‪o‬امت کے دن س‪o‬ب س‪o‬ے آگے ہ‪o‬وں گے‪ ،‬ف‪o‬رق ص‪o‬رف یہ ہے کہ یہ‪o‬ود و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪659‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ٰ‬
‫نصاری کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں بعد میں۔ تو یہ دن(جمعہ)‪ ‬وہ ہے جس کے بارے میں اہ‪oo‬ل کت‪oo‬اب نے‬
‫تع‪oooo‬الی نے ہمیں یہ دن بتال دیا‪( ‬اس کے بع‪oooo‬د)‪ ‬دوس‪oooo‬را دن‪( ‬ہفتہ)‪ ‬یہ‪oooo‬ود ک‪oooo‬ا دن ہے اور تیس‪oooo‬را‬
‫ٰ‬ ‫اختالف کی‪oooo‬ا‪ ،‬ہللا‬
‫ٰ‬
‫نصاری کا۔ آپ پھر خاموش ہو گئے۔‬ ‫دن‪( ‬اتوار)‪ ‬‬

‫حدیث نمبر‪897 :‬‬
‫ق َعلَى ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم أَ ْن يَ ْغتَ ِس َل فِي ُكلِّ َس ْب َع ِة أَي ٍَّام‪ ،‬يَ ْو ًما يَ ْغ ِس ُل فِي ِه َر ْأ َسهُ َو َج َس َدهُ"‪.‬‬
‫ثُ َّم قَا َل‪َ :‬ح ٌّ‬
‫تعالی کا)‪ ‬ہر سات دن میں ایک دن جمعہ میں غس‪oo‬ل ک‪oo‬رے جس میں‬
‫ٰ‬ ‫اس کے بعد فرمایا کہ ہر مسلمان پر حق ہے‪( ‬ہللا‬
‫اپنے سر اور بدن کو دھوئے۔‬

‫حدیث نمبر‪898 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ :‬هَّلِل ِ‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ‪oo‬ا ُو ٍ‬ ‫َر َواهُ‪ ‬أَبَ ُ‬
‫ان ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫ق أَ ْن يَ ْغتَ ِس َل فِي ُكلِّ َس ْب َع ِة أَي ٍَّام يَ ْو ًما‪.‬‬
‫تَ َعالَى َعلَى ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم َح ٌّ‬
‫اس حدیث کی روایت ابان بن صالح نے مجاہد سے کی ہے‪ ،‬ان سے طاؤس نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رض‪o‬ی ہللا عنہ نے‬
‫‪o‬الی ک‪oo‬ا ہ‪oo‬ر مس‪oo‬لمان پ‪oo‬ر ح‪oo‬ق ہے کہ ہ‪oo‬ر س‪oo‬ات دن میں ایک‬
‫کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫دن‪( ‬جمعہ)‪ ‬غسل کرے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -13‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪660‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪899 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬شبَابَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ورْ قَا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪َ ، ‬ع ِن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْئ َذنُوا لِلنِّ َسا ِء بِاللَّي ِْل إِلَى ْال َم َس ِ‬
‫اج ِد"‪.‬‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شبابہ نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے ورق‪o‬اء بن عم‪o‬رو نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے‪ ،‬ان سے مجاہد نے‪ ،‬ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا عورتوں کو رات کے وقت مسجدوں میں آنے کی اجازت‪ o‬دے دیا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪900 :‬‬

‫ُف ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ o‬ر‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪oo‬انَ ِ‬
‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يُوس ُ‬
‫ين أَ َّن ُع َم‪َ o‬ر‬
‫ين َوقَ‪ْ o‬د تَ ْعلَ ِم َ‬ ‫ْح َو ْال ِع َشا ِء فِي ْال َج َما َع ِة فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد‪ ،‬فَقِي َل لَهَ‪o‬ا‪ :‬لِ َم تَ ْخ‪ o‬ر ِ‬
‫ُج َ‬ ‫ا ْم َرأَةٌ لِ ُع َم َر تَ ْشهَ ُد َ‬
‫صاَل ةَ الصُّ ب ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل تَ ْمنَ ُع‪oo‬وا إِ َم‪oo‬ا َء‬ ‫ت‪َ :‬و َما يَ ْمنَ ُعهُ أَ ْن يَ ْنهَانِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَ ْمنَ ُعهُ قَ ْو ُل َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ك َويَ َغارُ‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫يَ ْك َرهُ َذلِ َ‬
‫اج َد هَّللا ِ"‪.‬‬
‫هَّللا ِ َم َس ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہا کہ ہم س‪oo‬ے عبی‪oo‬دہللا ابن عم‪oo‬ر نے بی‪oo‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے یوسف بن‬
‫کیا‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪oo‬ا نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہ کی ایک‬
‫بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں۔ ان س‪oo‬ے کہ‪oo‬ا گی‪oo‬ا کہ‬
‫باوجود اس علم کے کہ عمر رضی ہللا عنہ اس بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں پھ‪oo‬ر آپ‬
‫مسجد میں کیوں جاتی ہیں۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کر دیتے۔ لوگ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اس حدیث کی وجہ سے کہ ہللا کی بن‪oo‬دیوں ک‪oo‬و ہللا کی مس‪oo‬جدوں میں آنے س‪oo‬ے مت‬
‫روکو۔‬

‫ض ِر ا ْل ُج ُم َعةَ فِي ا ْل َمطَ ِر‪:‬‬


‫ص ِة إِنْ لَ ْم يَ ْح ُ‬
‫الر ْخ َ‬
‫اب ُّ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪661‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫باب‪ :‬اگر بارش ہو رہی ہو تو جمعہ میں حاضر ہونا واجب نہیں‬
‫حدیث نمبر‪901 :‬‬
‫الزيَ‪oo‬ا ِديِّ ‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ ب ُْن‬
‫احب ِّ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ o‬د ٌد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ o‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د ْال َح ِمي ِد‪َ  ‬‬
‫ص‪ِ o‬‬
‫ت أَ ْش‪o‬هَ ُد أَ َّن ُم َح َّمدًا َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ‬
‫ير‪" :‬إِ َذا قُ ْل َ‬
‫س‪ ‬لِ ُم َؤ ِّذنِ ِه فِي يَ‪oْ o‬و ٍم َم ِط‪ٍ o‬‬
‫ين قَا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ث‪ ، ‬اب ُْن َع ِّم ُم َح َّم ِد ب ِْن ِس ِ‬
‫ير َ‬ ‫ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫اس ا ْستَ ْن َكرُوا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َعلَ ‪o‬هُ َم ْن هُ ‪َ o‬و َخ ْي‪ٌ o‬ر ِمنِّي إِ َّن ْال ُج ْم َع‪ o‬ةَ‬
‫صلُّوا فِي بُيُوتِ ُك ْم فَ َكأ َ َّن النَّ َ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬قُلْ َ‬ ‫فَاَل تَقُلْ َح َّ‬
‫ي َعلَى ال َّ‬

‫ين َوال َّد َح ِ‬


‫ض"‪o.‬‬ ‫ت أَ ْن أُحْ ِر َج ُك ْم فَتَ ْم ُش َ‬
‫ون فِي الطِّ ِ‬ ‫َع ْز َمةٌ َوإِنِّي َك ِر ْه ُ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا۔ انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے اس‪o‬ماعیل بن علیہ بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہمیں‬
‫صاحب الزیادی عبدالحمید نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن سیرین کے چچازاد بھائی عبدہللا بن ح‪oo‬ارث نے بی‪oo‬ان‬
‫کیا کہ‪ ‬عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے اپنے مؤذن سے ایک دفعہ بارش کے دن کہا کہ‪« ‬أشهد أن محم‪oo‬دا رس‪oo‬ول‬
‫هللا»‪ ‬کے بعد‪« ‬حى على الصالة»‪( ‬نماز کی طرف آؤ)‪ ‬نہ کہنا بلکہ یہ کہنا کہ‪« ‬صلوا في بيوتكم»‪( ‬اپ‪oo‬نے گھ‪oo‬روں میں‬
‫نماز پڑھ لو)‪ ‬لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا تو آپ نے فرمایا کہ اسی طرح مجھ سے بہتر انسان‪( ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬نے کیا تھا۔ بیشک جمعہ فرض ہے اور میں مکروہ جانتا ہوں کہ تمہیں گھ‪oo‬روں س‪oo‬ے ب‪oo‬اہر نک‪oo‬ال ک‪oo‬ر‬
‫مٹی اور کیچڑ پھسلوان میں چالؤں۔‬

‫اب ِمنْ أَ ْي َن تُ ْؤتَى ا ْل ُج ُم َعةُ َو َعلَى َمنْ ت َِج ُ‬


‫ب‪:‬‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے لیے کتنی دور والوں کو آنا چاہیے اور کن لوگوں پر جمعہ واجب ہے ؟‬
‫ي لِلصَّال ِة ِم ْن يَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة فَا ْس َع ْوا إِلَى ِذ ْك ِر هَّللا ِ سورة الجمعة آية ‪َ ،9‬وقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬إِ َذا‬
‫لِقَ ْو ِل هَّللا ِ َج َّل َو َع َّز‪ :‬إِ َذا نُو ِد َ‬
‫ْت النِّ َدا َء أَ ْو لَ ْم تَ ْس‪َ o‬م ْعهُ َو َك َ‬
‫‪o‬ان‬ ‫ك أَ ْن تَ ْش‪o‬هَ َدهَا َس‪ِ o‬مع َ‬ ‫صاَل ِة ِم ْن يَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة فَ َح ٌّ‬
‫ق َعلَيْ‪َ o‬‬ ‫ُك ْن َ‬
‫ت فِي قَرْ يَ ٍة َجا ِم َع ٍة فَنُو ِد َ‬
‫ي بِال َّ‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فِي قَصْ ِر ِه أَحْ يَانًا يُ َج ِّم ُع َوأَحْ يَانًا اَل يُ َج ِّم ُع َوهُ َو بِال َّز ِ‬
‫اويَ ِة َعلَى فَرْ َس َخي ِْن‬ ‫أَنَسٌ َر ِ‬
‫تعالی کا‪( ‬سورۃ الجمعہ میں)‪ ‬ارشاد ہے‪« ‬إذا ن‪o‬ودي للص‪oo‬الة من ي‪o‬وم الجمع‪oo‬ة» جب جمعہ کے دن نم‪o‬از کے‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬
‫لیے اذان ہو‪( ‬تو ہللا کے ذکر کی طرف دوڑو) عطاء نے کہا کہ جب تم ایس‪oo‬ی بس‪oo‬تی میں ہ‪oo‬و جہ‪oo‬اں جمعہ ہ‪oo‬و رہ‪oo‬ا ہے‬
‫اور جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تمہارے لیے جمعہ کی نماز پڑھنے آنا واجب ہے۔ اذان سنی ہو یا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪662‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نہ سنی ہو۔ اور انس بن مالک رضی ہللا عنہ‪( ‬بصرہ س‪oo‬ے)‪ ‬چھ می‪oo‬ل دور مق‪oo‬ام زاویہ میں رہ‪oo‬تے تھے‪ ،‬آپ یہ‪oo‬اں کبھی‬
‫اپنے گھر میں جمعہ پڑھ لیتے اور کبھی یہاں جمعہ نہیں پڑھتے۔‪( ‬بلکہ بص‪oo‬رہ کی ج‪oo‬امع مس‪oo‬جد میں جمعہ کے ل‪oo‬یے‬
‫تشریف الیا کرتے تھے)۔‬

‫حدیث نمبر‪902 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو ب ُْن ْال َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ِ‬ ‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َو ْه ٍ‬
‫صالِ ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫ْ‪o‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪o‬ةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬ ‫ْ‪o‬ر‪َ  ‬ح َّدثَ‪o‬هُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫الزبَي ِ‬ ‫‪o‬ر ب ِْن ُّ‬ ‫‪o‬ر‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن َج ْعفَ ِ‬
‫َج ْعفَ ٍ‬
‫ُص‪o‬يبُهُ ُم ْال ُغبَ‪oo‬ا ُر َو ْال َع‪َ o‬ر ُ‬
‫ق‬ ‫ار ي ِ‬ ‫ازلِ ِه ْم َو ْال َع َوالِ ِّي‪ ،‬فَيَأْتُ َ‬
‫ون فِي ْال ُغبَ ِ‬ ‫ُون يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة ِم ْن َمنَ ِ‬
‫ان النَّاسُ يَ ْنتَاب َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ o‬ه‬ ‫ق‪ ،‬فَأَتَى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْن َس ٌ‬
‫ان ِم ْنهُ ْم َوهُ‪َ o‬و ِع ْن‪ِ o‬دي‪ ،‬فَقَ‪o‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَيَ ْخ ُر ُج ِم ْنهُ ُم ْال َع َر ُ‬
‫َو َسلَّ َم‪ :‬لَ ْو أَنَّ ُك ْم تَطَهَّرْ تُ ْم لِيَ ْو ِم ُك ْم هَ َذا"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے‬
‫عمرو بن حارث‪ o‬نے خبر دی‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن ابی جعفر نے کہ محمد بن جعفر بن زبیر نے ان س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نبی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم کی زوجہ مطہ‪oo‬رہ‪ o‬نے‪ ،‬آپ‬
‫نے کہا کہ‪ ‬لوگ جمعہ کی نماز پڑھنے اپنے گھروں سے اور اطراف مدینہ گاؤں سے‪( ‬مسجد نبوی میں)‪ ‬باری باری‬
‫آیا کرتے تھے۔ لوگ گردوغبار میں چلے آتے‪ ،‬گرد میں اٹے ہ‪o‬وئے اور پس‪o‬ینہ میں ش‪oo‬رابور۔ اس ق‪o‬در پس‪o‬ینہ ہوت‪oo‬ا کہ‬
‫تھمتا‪( ‬رکت‪oo‬ا)‪ ‬نہیں تھ‪oo‬ا۔ اس‪oo‬ی ح‪oo‬الت میں ایک آدمی رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے پ‪oo‬اس آیا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم لوگ اس دن‪( ‬جمعہ میں)‪ ‬غسل کر لیا کرتے تو بہتر ہوتا۔‬

‫س‪:‬‬
‫ش ْم ُ‬ ‫اب َو ْقتُ ا ْل ُج ُم َع ِة إِ َذا َزالَ ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪.‬‬ ‫ير‪َ ،‬و َع ْم ِرو ب ِْن ُح َر ْي ٍ‬
‫ث َر ِ‬ ‫ك يُرْ َوى َع ْن ُع َم َر‪َ ،‬و َعلِ ٍّي‪َ ،‬والنُّ ْع َم ِ‬
‫ان ب ِْن بَ ِش ٍ‬ ‫َو َك َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪663‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اور عمر اور علی اور نعمان بن بشیر اور عمرو بن حریث رضوان ہللا علیہم اجمعین سے اسی طرح مروی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪903 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪o‬أ َ َل‪َ  ‬ع ْم‪َ o‬رةَ‪َ  ‬ع ِن ْال ُغ ْس‪ِ o‬ل يَ ْ‪o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ان النَّاسُ َمهَنَةَ أَ ْنفُ ِس ِه ْم‪َ ،‬و َكانُوا إِ َذا َراحُوا‪ o‬إِلَى ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َرا ُح‪oo‬وا فِي هَ ْيئَتِ ِه ْم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ " :‬ك َ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت‪ :‬قَالَ ْ‬
‫فَقَالَ ْ‬
‫فَقِي َل لَهُ ْم لَ ِو ا ْغتَ َس ْلتُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان عبدہللا بن عثمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مب‪oo‬ارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ٰ‬
‫یحیی بن س‪oo‬عید‬
‫نے خبر دی کہانہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن سے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا فرماتی تھیں کہ ل‪oo‬وگ اپ‪oo‬نے ک‪oo‬اموں میں مش‪oo‬غول رہ‪oo‬تے اور جمعہ کے ل‪oo‬یے اس‪oo‬ی ح‪oo‬الت‪( ‬می‪oo‬ل‬
‫کچیل)‪ ‬میں چلے آتے‪ ،‬اس لیے ان سے کہا گیا کہ کاش تم لوگ(کبھی)‪ ‬غسل کر لیا کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪904 :‬‬

‫‪o‬ان التَّ ْي ِم ِّي‪َ ، ‬ع ْن ‪o‬أَنَ ِ‬


‫س‬ ‫ان ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن ُع ْث َم‪َ o‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬س َر ْي ُج ب ُْن النُّ ْع َم ِ‬
‫ين تَ ِمي ُل ال َّش ْمسُ "‪.‬‬‫صلِّي ْال ُج ُم َعةَ ِح َ‬ ‫ان يُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم س‪o‬ے س‪o‬ریج بن نعم‪o‬ان نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے کہ‪o‬ا کہ ہم س‪o‬ے فلیح بن س‪o‬لیمان نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے عثم‪o‬ان بن‬
‫عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن عثم‪oo‬ان تیمی نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جمعہ کی نماز اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪664‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪905 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬كنَّا نُبَ ِّك ُر بِ ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َونَقِي ُل بَ ْع‪َ o‬د‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ‪ٌ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪َ o‬د ُ‬
‫ْال ُج ُم َع ِة"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں حمی‪oo‬د طویل نے انس بن مال‪oo‬ک‬
‫رضی ہللا عنہ سے خبر دی۔ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ہم جمعہ سویرے پڑھ لیا کرتے اور جمعہ کے بعد آرام کرتے تھے۔‬

‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫شتَ َّد ا ْل َح ُّر يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ جب سخت گرمی میں آن پڑے‬
‫حدیث نمبر‪906 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر ْال ُمقَ َّد ِم ّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َر ِم ُّي ب ُْن ُع َما َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َخ ْل َدةَ هُ َو َخالِ ُد ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬وإِ َذا ا ْشتَ َّد ْال َحرُّ أَ ْب َر َد‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا ا ْشتَ َّد ْالبَرْ ُد بَ َّك َر بِال َّ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫صاَل ِة َولَ ْم يَ ْذ ُك ِر ْال ُج ُم َعةَ‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬بِ ْش‪ُ o‬ر ب ُْن‬
‫صاَل ِة يَ ْعنِي ْال ُج ُم َعةَ"‪ ،‬قَا َل‪ ‬يُونُسُ ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َخ ْل َدةَ‪ ، ‬فَقَا َل‪ :‬بِال َّ‬
‫بِال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬كي َ‬
‫ْف َك َ‬ ‫صلَّى بِنَا أَ ِمي ٌر ْال ُج ُم َعةَ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل أِل َنَ ٍ‬
‫س َر ِ‬ ‫ت‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َخ ْل َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬‬
‫ثَابِ ٍ‬
‫صلِّي ُّ‬
‫الظ ْه َر ؟‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا‬
‫کہ ہم سے ابوخلدہ جن کا نام خالد بن دینار ہے‪ ،‬نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مال‪oo‬ک رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬آپ‬
‫نے فرمایا کہ‪ ‬اگر سردی زیادہ پڑتی تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز سویرے پڑھ لیتے۔ لیکن جب گ‪o‬رمی زیادہ‬
‫ہوتی تو ٹھنڈے وقت نماز پڑھتے۔ آپ کی مراد جمعہ کی نماز سے تھی۔ یونس بن بکیر نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ابوخل‪oo‬دہ نے‬
‫خبر دی۔ انہوں نے صرف نماز کہا۔ جمعہ کا ذکر نہیں کیا اور بشر بن ثابت نے کہا کہ ہم سے ابوخل‪oo‬دہ نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‬
‫کہ امیر نے ہمیں جمعہ کی نماز پڑھائی۔ پھر انس رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ نبی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ظہ‪oo‬ر‬
‫کی نماز کس وقت پڑھتے تھے؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪665‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ْي إِلَى ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬


‫اب ا ْل َمش ِ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ َجلَّ‪ِ :‬ذ ْك ُرهُ فَا ْس َع ْوا إِلَى ِذ ْك ِر هَّللا ِ سورة الجمعة آية ‪َ ،9‬و َم ْن قَا َل‪ :‬ال َّس ْع ُي‪ْ :‬ال َع َم‪ُ o‬ل َو َّ‬
‫ال‪o‬ذهَابُ لِقَ ْولِ‪ِ o‬ه تَ َع‪o‬الَى‬
‫ض‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَحْ‪ُ o‬ر ُم ْالبَ ْي‪ُ o‬ع ِحينَئِ‪ٍ o‬ذ‪َ ،‬وقَ‪oo‬ا َل َعطَ‪oo‬ا ٌء‬ ‫َو َس َعى لَهَا َس ْعيَهَا سورة اإلسراء آية ‪َ ،19‬وقَ‪oo‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫الز ْه ِريِّ إِ َذا أَ َّذ َن ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن يَ‪oْ o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َوهُ‪َ o‬و ُم َس‪o‬افِ ٌر فَ َعلَ ْي‪ِ o‬ه أَ ْن‬
‫ات ُكلُّهَا‪َ ،‬وقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد َع ْن ُّ‬
‫تَحْ ُر ُم الصِّ نَا َع ُ‬
‫يَ ْشهَ َد‪.‬‬
‫تعالی نے‪( ‬س‪oo‬ورۃ الجمعہ)‪ ‬میں فرمایا‪« ‬فاس‪oo‬عوا إلى ذكر هللا»‪ ‬کہ ہللا کے ذک‪oo‬ر کی ط‪oo‬رف ت‪oo‬یزی کے س‪oo‬اتھ چلو‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫اور اس کی تفس‪oo‬یر جس نے یہ کہ‪oo‬ا کہ‪« ‬س‪oo‬عى»‪ ‬کے مع‪oo‬نی عم‪oo‬ل کرن‪oo‬ا اور چلن‪oo‬ا جیس‪oo‬ے س‪oo‬ورۃ ب‪oo‬نی اس‪oo‬رائیل میں‬
‫ہے‪« ‬سعى لها سعيها»‪ ‬یہاں‪« ‬سعى»‪ ‬کے یہی معنی ہیں۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ خرید و ف‪oo‬روخت جمعہ‬
‫کی اذان ہوتے ہی حرام ہو جاتی ہے عطاء نے کہا کہ تمام کاروبار اس وقت حرام ہو جاتے ہیں۔ اب‪oo‬راہیم بن س‪oo‬عد نے‬
‫زہری کا یہ قول نقل کیا کہ جمعہ کے دن جب مؤذن اذان دے تو مسافر بھی شرکت کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪907 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد ب ُْن ُم ْس‪o‬لِ ٍم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ o‬د ب ُْن أَبِي َم‪oo‬رْ يَ َم‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عبَايَ‪o‬ةُ ب ُْن‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪َ " :‬م ِن‬ ‫س‪َ  ‬وأَنَا أَ ْذهَبُ إِلَى ْال ُج ُم َع ِة‪ ،‬فَقَا َل َس‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ِرفَا َعةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْد َر َكنِي‪ ‬أَبُو َع ْب ٍ‬
‫ار"‪.‬‬‫يل هَّللا ِ َح َّر َمهُ هَّللا ُ َعلَى النَّ ِ‬ ‫ا ْغبَر ْ‬
‫َّت قَ َد َماهُ فِي َسبِ ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن ابی م‪oo‬ریم‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں جمعہ کے ل‪oo‬یے‬
‫جا رہا تھا۔ راستے میں ابوعبس رضی ہللا عنہ سے میری مالقات ہوئی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی‬
‫تعالی اسے دوزخ پر ح‪oo‬رام ک‪oo‬ر دے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے کہ جس کے قدم ہللا کی راہ میں غبار آلود ہو گئے ہللا‬
‫گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪666‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪908 :‬‬

‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪  ، ‬وأبي سلمة‪َ  ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ‪َ o‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل حدثنا‪ُّ  ‬‬
‫‪oo‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫‪oo‬ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ oo‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫ص‪oo‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه َو َس‪oo‬لَّ َم‪ .‬ح و َح‪َّ oo‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫َع ْن‪oo‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪oo‬ولُ‪" :‬إِ َذا‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ o‬رةَ‪ ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫صلُّوا َو َما فَاتَ ُك ْم فَأَتِ ُّموا"‪.‬‬ ‫صاَل ةُ فَاَل تَأْتُوهَا تَ ْس َع ْو َن َو ْأتُوهَا تَ ْم ُش َ‬
‫ون َعلَ ْي ُك ُم ال َّس ِكينَةُ‪ ،‬فَ َما أَ ْد َر ْكتُ ْم فَ َ‬ ‫أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے زہ‪oo‬ری نے س‪oo‬عید اور‬
‫ابوسلمہ سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے اور ان سے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم نے‪( ‬دوس‪oo‬ری‬
‫سند سے بیان کیا)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ش‪oo‬عیب نے خ‪oo‬بر دی‪،‬‬
‫انہیں زہری نے اور انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی‪ ،‬وہ اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے روایت ک‪oo‬رتے تھے‬
‫کہ‪ ‬آپ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جب نماز کے ل‪o‬یے تکب‪o‬یر کہی ج‪o‬ائے ت‪o‬و دوڑتے‬
‫ہوئے مت آؤ بلکہ‪( ‬اپنی معمولی رفتار سے)‪ ‬آؤ پورے اطمینان کے ساتھ پھر نماز کا جو حصہ‪( ‬امام کے س‪oo‬اتھ)‪ ‬پ‪oo‬الو‬
‫اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے تو اسے بعد میں پورا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪909 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو قُتَ ْيبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال ُمبَا َر ِك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ o‬د‬
‫هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَا َدةَ‪ ‬اَل أَ ْعلَ ُمهُ إِاَّل ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪" :‬اَل تَقُو ُم‪oo‬وا َحتَّى تَ ‪َ o‬ر ْونِي َو َعلَ ْي ُك ُم‬
‫ال َّس ِكينَةُ"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن علی فالس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابو قتیبہ بن قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے علی بن مبارک‬
‫یحیی بن ابی کثیر سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ابی قتادہ نے‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا کہ‪oo‬تے ہیں کہ مجھے یقین‬
‫ٰ‬ ‫نے‬
‫ہے کہ)‪ ‬عب‪oo‬دہللا نے اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ ابوقت‪oo‬ادہ س‪oo‬ے روایت کی ہے‪ ،‬وہ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم س‪oo‬ے راوی ہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪667‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب تک مجھے دیکھ نہ لو صف بندی کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو اور آہستگی‬
‫سے چلنا الزم کر لو۔‬

‫ق بَ ْي َن ا ْثنَ ْي ِن يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬
‫اب الَ يُفَ َّر ُ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن جہاں دو آدمی بیٹھے ہوئے ہوں ان کے بیچ میں نہ داخل ہو‬
‫حدیث نمبر‪910 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ٍد ْال َم ْقبُ‪ِ o‬‬‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬ ‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪َ o‬د ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ِن ا ْغتَ َس َل يَ ْو َم ْال ُج ُم َع‪ِ oo‬ة َوتَطَهَّ َر بِ َما‬
‫ار ِس ُّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان ْالفَ ِ‬ ‫َو ِدي َعةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ْل َم ُ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم َرا َح فَلَ ْم يُفَرِّ ْق بَي َْن ْاثنَي ِْن فَ َ‬
‫صلَّى َما ُكتِ َ‬
‫ب لَهُ‪ ،‬ثُ َّم إِ َذا َخ َر َج اإْل ِ َم‪oo‬ا ُم‬ ‫ا ْستَطَا َع ِم ْن طُه ٍْر‪ ،‬ثُ َّم ا َّدهَ َن أَ ْو َمسَّ ِم ْن ِطي ٍ‬
‫ت ُغفِ َر لَهُ َما بَ ْينَهُ َوبَي َْن ْال ُج ُم َع ِة اأْل ُ ْخ َرى"‪.‬‬ ‫أَ ْن َ‬
‫ص َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ابن ابی ذئب‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہیں سعید مقبری نے‪ ،‬انہیں ان کے باپ ابوسعید نے‪ ،‬انہیں عب‪o‬دہللا بن ودیعہ نے‪ ،‬انہیں س‪oo‬لمان فارس‪oo‬ی‬
‫رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن غس‪oo‬ل کی‪oo‬ا اور خ‪oo‬وب پ‪oo‬اکی‬
‫حاصل کی اور تیل یا خوشبو استعمال کی‪ ،‬پھ‪oo‬ر جمعہ کے ل‪oo‬یے چال اور دو آدمی‪oo‬وں کے بیچ میں نہ گھس‪oo‬ا اور جت‪oo‬نی‬
‫اس کی قسمت میں تھی‪ ،‬نماز پڑھی‪ ،‬پھر جب امام باہر آیا اور خطبہ شروع کیا تو خاموش ہو گیا‪ ،‬اس کے اس جمعہ‬
‫سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔‬

‫اب الَ يُقِي ُم ال َّر ُج ُل أَ َخاهُ يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة َويَ ْق ُع ُد فِي َم َكانِ ِه‪:‬‬


‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن کسی مسلمان بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪668‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪911 :‬‬
‫ْت‪ ‬نَافِعًا‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْخلَ‪ُ o‬د ب ُْن يَ ِزي‪َ o‬د‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ o‬ري ٍ‬
‫ْج‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫س فِي ِه"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُقِي َم ال َّر ُج ُل أَ َخاهُ ِم ْن َم ْق َع ِد ِه َويَجْ لِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَقُولُ‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ُع َم َر َر ِ‬
‫لِنَافِ ٍع‪ْ :‬ال ُج ُم َعةَ‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬ال ُج ُم َعةَ َو َغ ْي َرهَا‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں مخلد بن یزید نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہمیں ابن ج‪oo‬ریج‬
‫نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ میں نے نافع سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا میں نے عبدہللا بن عم‪oo‬ر س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے مس‪oo‬لمان بھ‪oo‬ائی ک‪oo‬و اٹھ‪oo‬ا ک‪o‬ر اس کی جگہ‬
‫خود بیٹھ جائے۔ میں نے نافع سے پوچھ‪oo‬ا کہ کی‪oo‬ا یہ جمعہ کے ل‪oo‬یے ہے ت‪oo‬و انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬واب دیا کہ جمعہ اور غ‪oo‬یر‬
‫جمعہ سب کے لیے یہی حکم ہے۔‬

‫اب األَ َذ ِ‬
‫ان يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن اذان کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪912 :‬‬
‫ان النِّ َدا ُء يَ ْ‪o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة أَ َّولُ‪o‬هُ‬
‫ب ب ِْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬السَّائِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َم َر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪ ،‬فَلَ َّما َك‪َ o‬‬
‫‪o‬ان‬ ‫س اإْل ِ َما ُم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫إِ َذا َجلَ َ‬
‫وق‬
‫الس ‪ِ o‬‬ ‫ث َعلَى ال َّز ْو َرا ِء"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬ال َّز ْو َرا ُء َم ْو ِ‬
‫ض ‪ٌ o‬ع بِ ُّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َو َكثُ َر النَّاسُ َزا َد النِّ َدا َء الثَّالِ َ‬
‫ان َر ِ‬ ‫ُع ْث َم ُ‬
‫بِ ْال َم ِدينَ ِة‪.‬‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے واسطے سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے س‪oo‬ائب‬
‫بن یزید نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر اور عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا کے زم‪oo‬انے میں جمعہ کی پہلی‬
‫اذان اس وقت دی جاتی تھی جب امام منبر پر خطبہ کے لیے بیٹھتے لیکن عثمان رض‪oo‬ی ہللا عنہ کے زم‪oo‬انہ میں جب‬
‫مس‪oo‬لمانوں کی ک‪oo‬ثرت ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئی ت‪oo‬و وہ مق‪oo‬ام زوراء س‪oo‬ے ایک اور اذان دل‪oo‬وانے لگے۔ ابوعب‪oo‬دہللا‪( ‬ام‪oo‬ام بخ‪oo‬اری رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬فرماتے ہیں کہ زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪669‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب ا ْل ُم َؤ ِّذ ِن ا ْل َو ِ‬
‫اح ِد يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے لیے ایک مؤذن مقرر کرنا‬
‫حدیث نمبر‪913 :‬‬
‫ب ب ِْن يَ ِزي‪َ o‬د‪" ، ‬أَ َّن‬ ‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َّ  ‬‬
‫الس‪o‬ائِ ِ‬ ‫ون‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫يز ب ُْن أَبِي َس‪o‬لَ َمةَ ْال َم ِ‬
‫اج ُش‪ُ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ين َكثُ َر أَ ْه ُل ْال َم ِدينَ ‪ِ o‬ة َولَ ْم يَ ُك ْن لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص ‪o‬لَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ِح َ‬ ‫ث يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة ُع ْث َم ُ‬
‫ان ب ُْن َعفَّ َ‬
‫ان َر ِ‬ ‫الَّ ِذي َزا َد التَّأْ ِذ َ‬
‫ين الثَّالِ َ‬
‫ين يَجْ لِسُ اإْل ِ َما ُم يَ ْعنِي َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر"‪.‬‬ ‫ان التَّأْ ِذ ُ‬
‫ين يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة ِح َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم َؤ ِّذ ٌن َغ ْي َر َو ِ‬
‫اح ٍد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عب‪o‬د العزیز بن ابوس‪oo‬لمہ ماجش‪oo‬ون نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سائب بن یزید نے کہ ‪ ‬جمعہ میں تیسری اذان عثمان بن عفان رضی‬
‫ہللا عنہ نے بڑھائی جبکہ مدینہ میں لوگ زیادہ ہو گئے تھے جب کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ایک ہی مؤذن‬
‫تھے۔‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دور میں)‪ ‬جمعہ کی اذان اس وقت دی جاتی جب امام منبر پر بیٹھتا۔‬

‫اب يُ َؤ ِّذنُ ا ِإل َما ُم َعلَى ا ْل ِم ْنبَ ِر إِ َذا َ‬


‫س ِم َع النِّ َدا َء‪:‬‬ ‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام منبر پر بیٹھے بیٹھے اذان سن کر اس کا جواب دے‬
‫حدیث نمبر‪914 :‬‬
‫‪o‬ف‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َما َم‪ o‬ةَ ب ِْن‬ ‫ان ب ِْن َس‪o‬ه ِْل ب ِْن ُحنَ ْي‪ٍ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك ِر ب ُْن ُع ْث َم َ‬
‫‪o‬ر أَ َّذ َن ْال ُم‪َ o‬ؤ ِّذ ُن‪ ،‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَ‪ُ o‬ر هَّللا ُ‬
‫ان‪َ  ‬وهُ‪َ o‬و َج‪o‬الِسٌ َعلَى ْال ِم ْنبَ ِ‬ ‫اويَ‪o‬ةَ ب َْن أَبِي ُس‪ْ o‬فيَ َ‬ ‫ْت‪ُ  ‬م َع ِ‬ ‫ْف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َسه ِْل ب ِْن ُحنَي ٍ‬
‫اويَ‪o‬ةُ‪َ :‬وأَنَ‪oo‬ا‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْش‪o‬هَ ُد أَ َّن ُم َح َّمدًا‬
‫اويَةُ‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَ ُر هَّللا ُ أَ ْكبَرُ‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْش‪o‬هَ ُد أَ ْن اَل إِلَ‪o‬هَ إِاَّل هَّللا ُ‪ ،‬فَقَ‪oo‬ا َل ُم َع ِ‬
‫أَ ْكبَرُ‪ ،‬قَا َل ُم َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ين‪ ،‬قَا َل‪" :‬يَا أَيُّهَا النَّاسُ ‪ ،‬إِنِّي َس ِمع ُ‬ ‫ضى التَّأْ ِذ َ‬ ‫اويَةُ‪َ :‬وأَنَا‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْن قَ َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل ُم َع ِ‬
‫ين أَ َّذ َن ْال ُم َؤ ِّذ ُن يَقُو ُل َما َس ِم ْعتُ ْم ِمنِّي ِم ْن َمقَالَتِي"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم َعلَى هَ َذا ْال َمجْ لِ ِ‬
‫س ِح َ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں عب‪oo‬دہللا بن مب‪oo‬ارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں‬
‫ابوبکر بن عثمان بن سہل بن حنیف نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے‪ ،‬انہوں نے کہا‪ ‬میں نے مع‪oo‬اویہ‬
‫بن ابی سفیان رضی ہللا عنہما کو دیکھا آپ منبر پر بیٹھے‪ ،‬مؤذن نے اذان دی‪« ‬هللا أكبر هللا أك‪oo‬بر»‪ ‬مع‪oo‬اویہ رض‪oo‬ی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪670‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫عنہ نے جواب دیا‪« ‬هللا أكبر هللا أك‪oo‬بر»‪ ‬م‪oo‬ؤذن نے کہا«أش‪oo‬هد أن ال إله إال هللا»‪ ‬مع‪oo‬اویہ نے ج‪oo‬واب دیا‪« ‬وأن‪oo‬ا»‪ ‬اور میں‬
‫بھی توحید کی گواہی دیتا ہوں مؤذن نے کہا‪« ‬أشهد أن محمدا رسول هللا»‪ ‬مع‪oo‬اویہ نے ج‪oo‬واب دیا‪« ‬وأن‪oo‬ا»‪ ‬اور میں بھی‬
‫محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی رسالت کی گواہی دیتا ہوں جب مؤذن اذان کہہ چکا ت‪oo‬و آپ نے کہ‪oo‬ا حاض‪oo‬رین! میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا اسی جگہ یعنی من‪oo‬بر پ‪oo‬ر آپ بیٹھے تھے م‪oo‬ؤذن نے اذان دی ت‪oo‬و آپ یہی فرم‪oo‬ا‬
‫رہے تھے جو تم نے مجھ کو کہتے سنا۔‬

‫س َعلَى ا ْل ِم ْنبَ ِر ِع ْن َد التَّأْ ِذ ِ‬


‫ين‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُجلُو ِ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی اذان ختم ہونے تک امام منبر پر بیٹھا رہے‬
‫حدیث نمبر‪915 :‬‬

‫ب ب َْن يَ ِزي‪َ o‬د‪ ‬أَ ْخبَ‪َ o‬رهُ‪" ،‬أَ َّن التَّأْ ِذ َ‬


‫ين‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬السَّائِ َ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ين يَجْ لِسُ اإْل ِ َما ُم"‪.‬‬ ‫ان التَّأْ ِذ ُ‬
‫ين يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة ِح َ‬ ‫ين َكثُ َر أَ ْه ُل ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان ِح َ‬ ‫الثَّانِ َي يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة أَ َم َر بِ ِه ُع ْث َم ُ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن س‪o‬عد نے عقی‪o‬ل کے واس‪o‬طے س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ابن شہاب نے کہ سائب بن یزید نے انہیں خبر دی کہ‪ ‬جمعہ کی دوسری اذان کا حکم عثمان بن عف‪oo‬ان رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ نے اس وقت دیا جب نمازی بہت زیادہ ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے تھے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہ‪oo‬وتی جب ام‪oo‬ام من‪oo‬بر پ‪oo‬ر‬
‫بیٹھا کرتا تھا۔‬

‫اب التَّأْ ِذي ِن ِع ْن َد ا ْل ُخ ْطبَ ِة‪:‬‬


‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی اذان خطبہ کے وقت دینا‬
‫حدیث نمبر‪916 :‬‬
‫ب ب َْن‬ ‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت‪َّ  ‬‬
‫الس‪o‬ائِ َ‬ ‫‪o‬ل‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪o‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪oo‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍ‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫ين يَجْ لِسُ اإْل ِ َما ُم يَ‪oْ o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َعلَى ْال ِم ْنبَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر فِي َع ْه‪ِ o‬د َر ُس‪ِ o‬‬ ‫ان أَ َّولُهُ ِح َ‬
‫ان يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة َك َ‬
‫يَ ِزي َد‪ ، ‬يَقُولُ‪" :‬إِ َّن اأْل َ َذ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪671‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ض ‪َ o‬ي هَّللا ُ َع ْن‪o‬هُ‬ ‫ان فِي ِخاَل فَ ‪ِ o‬ة ُع ْث َم‪َ o‬‬


‫‪o‬ان ب ِْن َعفَّ َ‬
‫ان َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َم َر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬ ‫َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ت اأْل َ ْم ُر َعلَى َذلِ َ‬‫ث‪ ،‬فَأ ُ ِّذ َن بِ ِه َعلَى ال َّز ْو َرا ِء فَثَبَ َ‬ ‫ان يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة بِاأْل َ َذ ِ‬
‫ان الثَّالِ ِ‬ ‫َو َكثُرُوا‪ ،‬أَ َم َر ُع ْث َم ُ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا انہوں نے کہ‪oo‬ا کہ ہمیں عب‪oo‬دہللا بن مب‪oo‬ارک نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم ک‪oo‬و‬
‫یونس بن یزید نے زہ‪oo‬ری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں نے س‪oo‬ائب بن یزید رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے یہ س‪oo‬نا تھ‪oo‬ا‬
‫کہ‪ ‬جمعہ کی پہلی اذان رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما کے زمانے میں اس وقت‬
‫دی جاتی تھی جب امام منبر پر بیٹھتا۔ جب عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ کا دور آیا اور نمازیوں کی تع‪oo‬داد ب‪oo‬ڑھ گ‪oo‬ئی‬
‫تو آپ نے جمعہ کے دن ایک تیسری اذان کا حکم دیا‪ ،‬یہ اذان مقام زوراء پ‪o‬ر دی گ‪o‬ئی اور بع‪o‬د میں یہی دس‪o‬تور ق‪o‬ائم‬
‫رہا۔‬

‫اب ا ْل ُخ ْطبَ ِة َعلَى ا ْل ِم ْنبَ ِر‪:‬‬


‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خطبہ منبر پر پڑھنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪.‬‬ ‫َوقَا َل أَنَسٌ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َخطَ َ‬
‫ب النَّبِ ُّي َ‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے منبر پر خطبہ پڑھا۔‬

‫حدیث نمبر‪917 :‬‬
‫‪o‬اريُّ ْالقُ َر ِش ‪ُّ o‬ي‬
‫َح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ ‪o‬ةُ ب ُْن َس‪ِ o‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬يَ ْعقُ‪oo‬وبُ ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د ال ‪o‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ٍ o‬د ْالقَ‪ِ o‬‬
‫ي‪َ  ‬وقَ ِد ا ْمتَ‪َ o‬ر ْوا فِي ْال ِم ْنبَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ِم َّم‬ ‫ار‪ ، ‬أَ َّن ِر َجااًل أَتَ ْوا‪َ  ‬س ْه َل ب َْن َس ْع ٍد السَّا ِع ِد َّ‬ ‫از ِم ب ُْن ِدينَ ٍ‬ ‫اإْل ِ ْس َك ْن َد َرانِ ّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َح ِ‬
‫ض‪َ o‬ع َوأَ َّو َل يَ‪oْ o‬و ٍم َجلَ َ‬
‫س َعلَ ْي‪ِ o‬ه َر ُس‪o‬و ُل‬ ‫ف ِم َّما هُ َو َولَقَ ْد َرأَ ْيتُهُ أَ َّو َل يَ ْو ٍم ُو ِ‬
‫ك فَقَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل َ ْع ِر ُ‬
‫ُعو ُدهُ فَ َسأَلُوهُ َع ْن َذلِ َ‬
‫‪o‬ري ُغاَل َم‪ِ o‬‬
‫‪o‬ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى فُاَل نَةَ ا ْم َرأَ ٍة قَ‪ْ o‬د َس‪َّ o‬ماهَا َس‪ْ o‬ه ٌل ُم‪ِ o‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَرْ َس َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ت‬‫اس‪ ،‬فَأ َ َم َر ْتهُ فَ َع ِملَهَا ِم ْن طَرْ فَا ِء ْال َغابَ ِة ثُ َّم َجا َء بِهَا‪ ،‬فَأَرْ َس ‪o‬لَ ْ‬
‫ت النَّ َ‬ ‫النَّجَّا َر أَ ْن يَ ْع َم َل لِي أَ ْع َوادًا أَجْ لِسُ َعلَ ْي ِه َّن إِ َذا َكلَّ ْم ُ‬
‫ص‪oo‬لَّى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫ت هَا هُنَا‪" ،‬ثُ َّم َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ َم َر بِهَا فَ ُو ِ‬
‫ض َع ْ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫إِلَى َرس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪672‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫َعلَ ْيهَا َو َكبَّ َر َوهُ َو َعلَ ْيهَا‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع َوهُ َو َعلَ ْيهَا‪ ،‬ثُ َّم نَ َز َل ْالقَ ْهقَ َرى فَ َس َج َد فِي أَصْ ِل ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬ثُ َّم َعا َد فَلَ َّما فَ َر َغ أَ ْقبَ َل َعلَى‬
‫ْت هَ َذا لِتَأْتَ ُّموا َولِتَ َعلَّ ُموا‪َ o‬‬
‫صاَل تِي"‪.‬‬ ‫اس‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ َما َ‬
‫صنَع ُ‬ ‫النَّ ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰ ن بن محمد بن عبدہللا بن عب‪oo‬د الق‪oo‬اری‬
‫قرشی اسکندرانی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوح‪oo‬ازم بن دین‪oo‬ار نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ‪ ‬کچھ ل‪oo‬وگ س‪o‬ہل بن س‪o‬عد‬
‫ساعدی رضی ہللا عنہ کے پاس آئے۔ ان کا آپس میں اس پر اختالف تھ‪oo‬ا کہ من‪oo‬برنبوی علی ص‪oo‬احبہا الص‪oo‬لوۃ والس‪oo‬الم‬
‫کی لکڑی کس درخت کی تھی۔ اس لیے سعد رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے اس کے متعل‪oo‬ق دریافت کی‪oo‬ا گی‪oo‬ا آپ نے فرمایا ہللا‬
‫گواہ ہے میں جانتا ہوں کہ منبرنبوی کس لکڑی ک‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ پہلے دن جب وہ رکھ‪oo‬ا گی‪oo‬ا اور س‪oo‬ب س‪oo‬ے پہلے جب اس پ‪oo‬ر‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھے تو میں اس ک‪oo‬و بھی جانت‪oo‬ا ہ‪oo‬وں۔ رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے انص‪oo‬ار کی‬
‫فالں عورت کے پاس جن کا سعد رضی ہللا عنہ نے نام بھی بتایا تھا۔ آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غالم سے میرے‬
‫لیے لکڑی جوڑ دینے کے لیے کہیں۔ تاکہ جب مجھے لوگوں سے کچھ کہنا ہو تو اس پر بیٹھا ک‪oo‬روں چن‪oo‬انچہ انہ‪oo‬وں‬
‫نے اپنے غالم سے کہا اور وہ غابہ کے جھاؤ کی لکڑی سے اس‪oo‬ے بن‪oo‬ا ک‪oo‬ر الیا۔ انص‪oo‬اری خ‪oo‬اتون نے اس‪oo‬ے رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں بھیج دیا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے یہ‪oo‬اں رکھوایا میں نے دیکھ‪oo‬ا‬
‫کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسی پر‪( ‬کھڑے ہو کر)‪ ‬نماز پڑھائی۔ اسی پر کھ‪oo‬ڑے کھ‪oo‬ڑے تکب‪oo‬یر کہی۔ اس‪oo‬ی‬
‫پر رکوع کیا۔ پھر الٹے پاؤں لوٹے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا اور پھر دوبارہ اسی طرح کی‪oo‬ا جب آپ نم‪oo‬از س‪oo‬ے‬
‫فارغ ہوئے تو لوگوں کو خطاب فرمایا۔ لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری ط‪oo‬رح نم‪oo‬از‬
‫پڑھنی سیکھ لو۔‬

‫حدیث نمبر‪918 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ o‬رنِي‪ ‬اب ُْن أَنَ ٍ‬
‫س‪، ‬‬
‫ض ‪َ o‬ع لَ ‪o‬هُ ْال ِم ْنبَ ‪ُ o‬ر َس ‪ِ o‬م ْعنَا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما ُو ِ‬ ‫ان ِج ْذ ٌ‬
‫ع يَقُو ُم إِلَ ْي ِه النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َو َ‬
‫ض َع يَ َدهُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه"‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ  ‬س‪o‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان‪َ : ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪، ‬‬ ‫ت ْال ِع َش ِ‬
‫ار َحتَّى نَ َز َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ع ِم ْث َل أَصْ َوا ِ‬ ‫ْ ْ‬
‫لِل ِجذ ِ‬
‫س‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬جابِرًا‪. ‬‬
‫أَ ْخبَ َرنِي َح ْفصُ ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن أَنَ ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪673‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬یی‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر بن ابی کثیر نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھے یح‪ٰ o‬‬
‫بن س‪o‬عید نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھے حفص بن عب‪oo‬دہللا بن انس نے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے ج‪oo‬ابر بن عب‪o‬دہللا رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہما سے سنا کہ‪ ‬ایک کھجور کا تنا تھا جس پر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ٹیک لگا ک‪oo‬ر کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وا ک‪oo‬رتے تھے۔‬
‫جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے منبر بن گیا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس تنے پر ٹیک نہیں لگایا)‪ ‬ت‪oo‬و ہم نے‬
‫اس سے رونے کی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم نے‬
‫یحیی سے یوں ح‪oo‬دیث بی‪oo‬ان کی کہ‬
‫ٰ‬ ‫منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا‪( ‬تب وہ آواز موقوف ہوئی)‪ ‬اور سلیمان نے‬
‫مجھے حفص بن عبیدہللا بن انس نے خبر دی اور انہوں نے جابر سے سنا۔‬

‫حدیث نمبر‪919 :‬‬
‫‪o‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬الِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬س‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬م ْن َجا َء إِلَى ْال ُج ُم َع ِة فَ ْليَ ْغتَ ِسلْ "‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہری نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے‬
‫سالم نے‪ ،‬ان سے ان کے باپ‪( ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما)‪ ‬نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے نبی ک‪o‬ریم ص‪o‬لی الہ علیہ وس‪o‬لم س‪o‬ے‬
‫سنا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ج‪oo‬و جمعہ کے ل‪oo‬یے آئے وہ پہلے غس‪oo‬ل ک‪oo‬ر لی‪oo‬ا‬
‫کرے۔‬

‫اب ا ْل ُخ ْطبَ ِة قَائِ ًما‪:‬‬


‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا‬
‫َوقَا َل أَنَسٌ بَ ْينَا النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ قَائِ ًما‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪674‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪920 :‬‬
‫ث‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ o‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪oo‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫يريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن ْال َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬ار ِ‬ ‫ار ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر ْالقَ َو ِ‬
‫ون اآْل َن"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ قَائِ ًما‪ ،‬ثُ َّم يَ ْق ُع ُد‪ ،‬ثُ َّم يَقُو ُم َك َما تَ ْف َعلُ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے عبیدہللا بن عمر قواریری نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن حارث‪ o‬نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‬
‫ہم سے عبیدہللا بن عمر نے نافع سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے۔ پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہوتے جیسے تم لوگ بھی آج کل کرتے ہو۔‬

‫اإل َما َم إِ َذا َخطَ َ‬


‫ب‪#:‬‬ ‫س ِ‬ ‫ستَ ْقبِ ُل ا ِإل َما ُم ا ْلقَ ْو َم َوا ْ‬
‫ستِ ْقبَ ِ‬
‫ال النَّا ِ‬ ‫اب يَ ْ‬
‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام جب خطبہ دے تو لوگ امام کی طرف رخ کریں‬
‫َوا ْستَ ْقبَ َل اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬وأَنَسٌ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ُم اإْل ِ َما َم‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عمر اور انس رضی ہللا عنہم نے خطبہ میں امام کی طرف منہ کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪921 :‬‬
‫ار‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ضالَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ِل ب ِْن أَبِي َم ْي ُمونَةَ‪َ ، ‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬عطَ‪oo‬ا ُء ب ُْن يَ َس‪ٍ o‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ات يَ ْو ٍم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر َو َجلَ ْسنَا َح ْولَهُ"‪o.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجلَ َ‬
‫س َذ َ‬ ‫َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫ي‪ ، ‬قَا َل‪" :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے یحیی بن ابی کثیر س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے ہالل‬
‫بن ابی میمونہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابو سعید خدری رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے‬
‫سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہم سب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ارد‬
‫گرد بیٹھ گئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪675‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اب َمنْ قَا َل فِي ا ْل ُخ ْطبَ ِة بَ ْع َد الثَّنَا ِء أَ َّما بَ ْعدُ‪:‬‬


‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خطبہ میں ہللا کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َر َواهُ ِع ْك ِر َمةُ‪َ ،‬ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اس کو عکرمہ نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے روایت کیا انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫حدیث نمبر‪922 :‬‬

‫ت ْال ُم ْن‪ِ o‬ذ ِر‪َ ،‬ع ْن أَ ْس ‪َ o‬ما َء بِ ْن ِ‬


‫ت‬ ‫َوقَا َل َمحْ ُمو ٌد‪َ :‬ح َّدثَنَا أَبُو أُ َسا َمةَ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا ِه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َر ْتنِي فَ ِ‬
‫اط َم‪ o‬ةُ بِ ْن ُ‬
‫ت بِ َر ْأ ِسهَا إِلَى‬ ‫اس ؟ فَأ َ َشا َر ْ‬ ‫ْ‬
‫ت‪َ :‬ما َشأ ُن النَّ ِ‬ ‫ون‪ ،‬قُ ْل ُ‬‫صلُّ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َوالنَّاسُ يُ َ‬ ‫ت َعلَى َعائِ َشةَ َر ِ‬ ‫ت‪َ :‬د َخ ْل ُ‬ ‫أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫ت‪ :‬فَأَطَ‪oo‬ا َل َر ُس‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم ِج‪ًّ o‬دا َحتَّى تَ َجاَّل نِي‬ ‫ت بِ َر ْأ ِسهَا أَيْ نَ َع ْم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬آيَةٌ‪ ،‬فَأ َ َشا َر ْ‬ ‫ال َّس َما ِء‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬
‫ف َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَصُبُّ ِم ْنهَا َعلَى َر ْأ ِسي فَا ْن َ‬
‫ص ‪َ o‬ر َ‬ ‫ْال َغ ْش ُي َوإِلَى َج ْنبِي قِرْ بَةٌ فِيهَا َما ٌء فَفَتَحْ تُهَا فَ َج َع ْل ُ‬
‫ار‬
‫ص‪ِ o‬‬ ‫ت‪َ :‬ولَ َغطَ نِ ْس َوةٌ ِم َن اأْل َ ْن َ‬
‫اس َو َح ِم َد هَّللا َ بِ َما هُ َو أَ ْهلُهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع ُد‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ فَ َخطَ َ‬
‫ب النَّ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَ ْد تَ َجلَّ ِ‬
‫ت‪ :‬قَا َل‪َ :‬ما ِم ْن َش ْي ٍء لَ ْم أَ ُك ْن أُ ِريتُهُ إِاَّل قَ ْد َرأَ ْيتُ ‪o‬هُ فِي َمقَ‪oo‬ا ِمي هَ ‪َ o‬ذا‬ ‫فَا ْن َكفَأْ ُ‬
‫ت إِلَ ْي ِه َّن أِل ُ َس ِّكتَه َُّن فَقُ ْل ُ‬
‫ت لِ َعائِ َشةَ َما قَا َل‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َّال‪ ،‬ي ُْؤتَى أَ َح ُد ُك ْم‬ ‫ْ‬ ‫ُور ِم ْث َل أَ ْو قَ ِر َ‬
‫يب ِم ْن فِ ْتنَ ِة ال َم ِس ِ‬
‫يح ال َّدج ِ‬ ‫ون فِي ْالقُب ِ‬
‫ي أَنَّ ُك ْم تُ ْفتَنُ َ‬ ‫َحتَّى ْال َجنَّةَ َوالنَّا َر‪َ ،‬وإِنَّهُ قَ ْد أُ ِ‬
‫وح َي إِلَ َّ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك بِهَ َذا ال َّرج ُِل فَأ َ َّما ْال ُم ْؤ ِم ُن أَ ْو قَا َل ْال ُموقِ ُن َش َّ‬
‫ك ِه َشا ٌم‪ ،‬فَيَقُو ُل هُ َو َر ُس ‪o‬و ُل هَّللا ِ هُ ‪َ o‬و ُم َح َّم ٌد َ‬ ‫فَيُقَا ُل لَهُ َما ِع ْل ُم َ‬
‫ت َو ْالهُ َدى‪ ،‬فَآ َمنَّا َوأَ َج ْبنَا‪َ o‬واتَّبَ ْعنَا َو َ‬
‫ص َّد ْقنَا‪ ،‬فَيُقَا ُل لَهُ‪ :‬نَ ْم َ‬
‫صالِحًا قَ ْد ُكنَّا نَ ْعلَ ُم إِ ْن ُك ْن َ‬
‫ت لَتُ ْؤ ِم ُن‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬جا َءنَا بِ ْالبَيِّنَا ِ‬
‫‪o‬ل‪ ،‬فَيَقُ‪oo‬ولُ‪ :‬اَل أَ ْد ِري َس‪ِ o‬مع ُ‬
‫ْت النَّ َ‬
‫اس‬ ‫ك بِهَ‪َ o‬ذا ال َّر ُج‪ِ o‬‬ ‫ك ِه َش‪o‬ا ٌم فَيُقَ‪oo‬ا ُل لَ‪o‬هُ‪َ :‬ما ِع ْل ُم‪َ o‬‬‫ق أَ ْو قَا َل ْال ُمرْ تَابُ َش‪َّ o‬‬ ‫بِ ِه‪َ ،‬وأَ َّما ْال ُمنَافِ ُ‬
‫ت َما يُ َغلِّظُ َعلَ ْي ِه‪.‬‬ ‫اط َمةُ فَأ َ ْو َع ْيتُهُ َغ ْي َر أَنَّهَا َذ َك َر ْ‬
‫ت لِي فَ ِ‬ ‫ون َش ْيئًا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬قَا َل ِه َشا ٌم‪ :‬فَلَقَ ْد قَالَ ْ‬ ‫يَقُولُ َ‬
‫اور محمود بن غیالن‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا کے استاذ)‪ ‬نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کی‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے ہش‪oo‬ام بن‬
‫عروہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ مجھے فاطمہ بنت منذر نے خبر دی‪ ،‬ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہم‪o‬ا نے‪ ،‬انہ‪o‬وں‬
‫نے کہا کہ‪ ‬میں عائشہ رضی ہللا عنہا کے پاس گئی۔ لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے‪( ‬اس بے وقت نماز پ‪oo‬ر تعجب‬
‫سے پوچھا کہ)‪ ‬یہ کیا ہے؟ عائشہ رضی ہللا عنہا نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کی‪oo‬ا۔ میں نے پوچھ‪oo‬ا کی‪oo‬ا ک‪oo‬وئی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪676‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫نشانی ہے؟ انہوں نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا‪( ‬کیونکہ سورج گہن ہو گیا تھ‪oo‬ا)‪ ‬اس‪oo‬ماء رض‪oo‬ی ہللا عنہ‪oo‬ا نے کہ‪oo‬ا کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دیر تک نماز پڑھتے رہے۔ یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی۔ قریب ہی ایک مش‪oo‬ک‬
‫میں پانی بھرا رکھا تھا۔ میں اسے کھول کر اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھ‪oo‬ر جب س‪oo‬ورج ص‪oo‬اف ہ‪oo‬و گی‪oo‬ا ت‪oo‬و رس‪oo‬ول‬
‫‪o‬الی کی‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز ختم کر دی۔ اس کے بع‪oo‬د آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے خطبہ دیا۔ پہلے ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫اس کی شان کے مناسب تعریف بیان کی۔ اس کے بعد فرمایا«امابعد»‪ ! ‬اتنا فرمانا تھا کہ کچھ انصاری عورتیں ش‪oo‬ور‬
‫کرنے لگیں۔ اس ل‪oo‬یے میں ان کی ط‪oo‬رف ب‪oo‬ڑھی کہ انہیں چپ ک‪oo‬راؤں‪( ‬ت‪oo‬اکہ رس‪oo‬ول ہللا ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی ب‪oo‬ات‬
‫اچھی طرح سن سکوں مگر میں آپ کا کالم نہ سن سکی)‪ ‬تو پوچھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا فرمایا؟‬
‫انہوں نے بتایا کہ آپ نے فرمایا کہ بہت سی چیزیں ج‪oo‬و میں نے اس س‪oo‬ے پہلے نہیں دیکھی تھیں‪ ،‬آج اپ‪oo‬نی اس جگہ‬
‫س‪oo‬ے میں نے انہیں دیکھ لی‪oo‬ا۔ یہ‪oo‬اں ت‪oo‬ک کہ جنت اور دوزخ ت‪oo‬ک میں نے آج دیکھی۔ مجھے وحی کے ذریعہ یہ بھی‬
‫بتایا گیا کہ قبروں میں تمہاری ایسی آزمائش ہو گی جیسے کانے دجال کے س‪oo‬امنے یا اس کے ق‪oo‬ریب ق‪oo‬ریب۔ تم میں‬
‫سے ہر ایک کے پاس فرشتہ آئے گا اور پوچھے گا کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھ‪oo‬ا؟ م‪oo‬ومن یا‬
‫یہ کہا کہ یقین واال‪( ‬ہشام کو شک تھا)‪ ‬کہے گا کہ وہ محمد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہیں‪ ،‬ہمارے پاس ہدایت اور‬
‫واضح دالئل لے کر آئے‪ ،‬اس لیے ہم ان پر ایمان الئے‪ ،‬ان کی دعوت قبول کی‪ ،‬ان کی اتباع کی اور ان کی تص‪oo‬دیق‬
‫کی۔ اب اس سے کہا جائے گا کہ تو تو صالح ہے‪ ،‬آرام سے سو جا۔ ہم پہلے ہی جانتے تھے کہ تیرا ان پر ایمان ہے۔‬
‫ہشام نے شک کے اظہار کے ساتھ کہا کہ رہا منافق یا شک کرنے واال تو جب اس س‪o‬ے پوچھ‪oo‬ا ج‪oo‬ائے گ‪oo‬ا کہ ت‪o‬و اس‬
‫شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے تو وہ جواب دے گا کہ مجھے نہیں معلوم میں نے لوگوں کو ایک بات کہ‪oo‬تے س‪oo‬نا‬
‫اسی کے مطابق میں نے بھی کہا۔ ہشام نے بیان کی‪oo‬ا کہ ف‪oo‬اطمہ بنت من‪oo‬ذر نے ج‪oo‬و کچھ کہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ میں نے وہ س‪oo‬ب یاد‬
‫رکھا۔ لیکن انہوں نے قبر میں منافقوں پر سخت عذاب کے بارے میں جو کچھ کہا وہ مجھے یاد نہیں رہا۔‬

‫حدیث نمبر‪923 :‬‬
‫ْت‪ْ  ‬ال َح َس َن‪ ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ o‬رُو‬
‫از ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِر ِ‬
‫ير ب ِْن َح ِ‬
‫ك ِر َج‪ o‬ااًل ‪ ،‬فَبَلَ َغ‪ o‬هُ أَ َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُتِ َي بِ َم ٍ‬
‫ال أَ ْو َسب ٍْي فَقَ َس َمهُ فَأ َ ْعطَى ِر َجااًل َوتَ َر َ‬ ‫ب‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ب ُْن تَ ْغلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪677‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ع‬ ‫ك َعتَبُوا فَ َح ِم َد هَّللا َ‪ ،‬ثُ َّم أَ ْثنَى َعلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع‪ُ o‬د فَ َوهَّللا ِ إِنِّي أَل ُ ْع ِطي ال َّر ُج‪َ o‬ل َوأَ َد ُ‬
‫ع ال َّر ُج‪َ o‬ل‪َ ،‬والَّ ِذي أَ َد ُ‬ ‫الَّ ِذ َ‬
‫ين تَ َر َ‬
‫‪o‬ع َوأَ ِك‪ُ o‬ل أَ ْق َوا ًما إِلَى َما َج َع‪َ o‬ل‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬ ‫أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ع َوالهَلَ‪ِ o‬‬ ‫ي ِم َن الَّ ِذي أ ْع ِطي‪َ ،‬ولَ ِك ْن أ ْع ِطي أ ْق َوا ًما لِ َما أ َرى فِي قُلُوبِ ِه ْم ِم َن ال َج َز ِ‬
‫ص ‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه‬ ‫ب"‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما أُ ِحبُّ أَ َّن لِي بِ َكلِ َم‪ِ o‬ة َر ُس ‪ِ o‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ فِي قُلُوبِ ِه ْم ِم َن ْال ِغنَى َو ْال َخي ِْر فِي ِه ْم َع ْمرُو ب ُْن تَ ْغلِ َ‬
‫َو َسلَّ َم ُح ْم َر النَّ َع ِم‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬يُونُسُ ‪. ‬‬
‫ہم سے محمد بن معمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے جریر بن حازم سے بیان کیا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ میں‬
‫نے امام حسن بص‪oo‬ری س‪oo‬ے س‪oo‬نا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا کہ ہم نے عم‪oo‬رو بن تغلب رض‪oo‬ی ہللا عنہ س‪oo‬ے س‪oo‬نا کہ ‪ ‬رس‪oo‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس کچھ مال آیا یا کوئی چیز آئی۔ آپ نے بعض ص‪o‬حابہ ک‪o‬و اس میں س‪o‬ے عط‪o‬ا کی‪o‬ا اور‬
‫بعض کو کچھ نہیں دیا۔ پھر آپ کو معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا تھا انہیں اس کا رنج ہوا‪ ،‬اس ل‪oo‬یے آپ‬
‫نے ہللا کی حمد و تعریف کی پھر فرمایا‪« ‬امابعد»‪ ! ‬ہللا کی قس‪o‬م! میں بعض لوگ‪o‬وں ک‪o‬و دیت‪oo‬ا ہ‪o‬وں اور بعض ک‪o‬و نہیں‬
‫دیتا لیکن میں جس کو نہیں دیتا وہ میرے نزدیک ان سے زیادہ محبوب ہیں جن ک‪oo‬و میں دیت‪oo‬ا ہ‪o‬وں۔ میں ت‪o‬و ان لوگ‪oo‬وں‬
‫‪o‬الی نے خ‪oo‬یر اور بےنی‪oo‬از بن‪oo‬ائے‬
‫کو دیتا ہوں جن کے دلوں میں بے صبری اور اللچ پاتا ہوں لیکن جن کے دل ہللا تع‪ٰ o‬‬
‫ہیں‪ ،‬میں ان پر بھروسہ کرتا ہوں۔ عمرو بن تغلب بھی ان ہی لوگ‪oo‬وں میں س‪o‬ے ہیں۔ ہللا کی قس‪o‬م! م‪o‬یرے ل‪o‬یے رس‪o‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا یہ ایک کلمہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪924 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪oooo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ oooo‬رنِي‪ ‬عُ‪oooo‬رْ َوةُ‪، ‬‬ ‫ْ‪oooo‬ر‪ ، ‬قَ‪oooo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ oooo‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍ‬
‫ْ‪oooo‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪oooo‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ oooo‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫ص‪o‬لَّى فِي ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد‬ ‫ف اللَّ ْي‪ِ o‬‬
‫‪o‬ل‪ ،‬فَ َ‬ ‫‪o‬و ِ‬ ‫أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ‬أَ ْخبَ َر ْتهُ‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم َخ‪َ o‬ر َج َذ َ‬
‫ات لَ ْيلَ‪ٍ o‬ة ِم ْن َج‪ْ o‬‬
‫صلَّ ْوا َم َعهُ‪ ،‬فَأَصْ بَ َح النَّاسُ فَتَ َح‪َّ o‬دثُوا فَ َكثُ‪َ o‬ر أَ ْه‪ُ o‬ل‬
‫صاَل تِ ِه‪ ،‬فَأَصْ بَ َح النَّاسُ فَتَ َح َّدثُوا فَاجْ تَ َم َع أَ ْكثَ ُر ِم ْنهُ ْم فَ َ‬
‫صلَّى ِر َجا ٌل بِ َ‬
‫فَ َ‬
‫ت اللَّ ْيلَةُ الرَّابِ َع‪ o‬ةُ َع َج‪َ o‬ز‬ ‫صلَّ ْوا بِ َ‬
‫صاَل تِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما َكانَ ِ‬ ‫ْال َمس ِْج ِد ِم َن اللَّ ْيلَ ِة الثَّالِثَ ِة‪ ،‬فَ َخ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫اس فَتَ َش‪o‬هَّ َد‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع‪ُ o‬د‪ ،‬فَإِنَّهُ لَ ْم‬
‫ضى ْالفَجْ َر أَ ْقبَ َل َعلَى النَّ ِ‬ ‫ْح‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬‫ْال َمس ِْج ُد َع ْن أَ ْهلِ ِه َحتَّى َخ َر َج لِ َ‬
‫ْج ُزوا َع ْنهَا"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬يُونُسُ ‪. ‬‬ ‫يت أَ ْن تُ ْف َر َ‬
‫ض َعلَ ْي ُك ْم فَتَع ِ‬ ‫ي َم َكانُ ُك ْم لَ ِكنِّي َخ ِش ُ‬ ‫يَ ْخ َ‬
‫ف َعلَ َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪678‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے عقیل سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬انہوں نے کہ‪oo‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ مجھے عروہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے انہیں خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے رات‬
‫کے وقت اٹھ کر مسجد میں نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھی اور چن‪oo‬د ص‪oo‬حابہ بھی آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کی اقت‪oo‬داء میں نم‪oo‬از پڑھنے‬
‫کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئے۔ ص‪oo‬بح ک‪oo‬و ان ص‪oo‬حابہ‪( ‬رض‪oo‬وان ہللا علیہم اجمعین)‪ ‬نے دوس‪oo‬رے لوگ‪oo‬وں س‪oo‬ے اس ک‪oo‬ا ذک‪oo‬ر کی‪oo‬ا‬
‫چنانچہ‪( ‬دوسرے دن)‪ ‬اس سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نماز پ‪oo‬ڑھی۔ دوس‪oo‬ری‬
‫صبح کو اس کا چرچا‪ o‬اور زیادہ ہوا پھ‪oo‬ر کی‪oo‬ا تھ‪oo‬ا تیس‪o‬ری رات ب‪o‬ڑی تع‪o‬داد میں ل‪oo‬وگ جم‪o‬ع ہ‪o‬و گ‪oo‬ئے اور جب رس‪o‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اٹھے تو صحابہ رضی ہللا عنہم نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نماز ش‪oo‬روع ک‪oo‬ر دی۔‬
‫چوتھی رات جو آئی تو مس‪oo‬جد میں نم‪oo‬ازیوں کی ک‪oo‬ثرت س‪oo‬ے ت‪oo‬ل رکھ‪oo‬نے کی بھی جگہ نہیں تھی۔ لیکن آج رات ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ نماز نہ پڑھائی اور فج‪o‬ر کی نم‪oo‬از کے بع‪o‬د لوگ‪oo‬وں س‪o‬ے فرمایا‪ ،‬پہلے آپ نے کلمہ‬
‫شہادت پڑھا پھر فرمایا۔‪« ‬امابعد»‪ ! ‬مجھے تمہاری اس حاضری سے ک‪oo‬وئی ڈر نہیں لیکن میں اس ب‪oo‬ات س‪oo‬ے ڈرا کہ‬
‫کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے‪ ،‬پھر تم سے یہ ادا نہ ہو سکے۔ اس روایت کی متابعت یونس نے کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪925 :‬‬
‫الس‪o‬ا ِع ِديِّ ‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫‪o‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ o‬رنِي‪ ‬عُ‪o‬رْ َوةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُح َم ْي‪ٍ o‬د َّ‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ o‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ o‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صاَل ِة فَتَ َشهَّ َد َوأَ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ َو أَ ْهلُ‪o‬هُ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َّما‬ ‫أَ ْخبَ َرهُ"أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َم َع ِشيَّةً بَ ْع َد ال َّ‬
‫اويَةَ‪َ   ، ‬وأَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ o‬ه َو َس ‪o‬لَّ َم‪،‬‬ ‫بَ ْع ُد"‪ ،‬تَابَ َعهُأَبُو ُم َع ِ‬
‫ان‪ ‬فِي أَ َّما بَ ْع ُد‪.‬‬
‫قَا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع ُد‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ْ  ‬ال َع َدنِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری س‪oo‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ مجھے ع‪oo‬روہ نے اب‪oo‬و‬
‫حمید ساعدی رضی ہللا عنہ سے خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نم‪oo‬از عش‪oo‬اء کے بع‪oo‬د کھ‪oo‬ڑے ہ‪oo‬وئے۔ پہلے‬
‫تعالی کے الئ‪oo‬ق اس کی تعریف کی‪ ،‬پھ‪oo‬ر فرمایا‪« ‬امابع‪oo‬د»‪ ! ‬زہ‪oo‬ری کے س‪oo‬اتھ اس‬
‫ٰ‬ ‫آپ نے کلمہ شہادت پڑھا‪ ،‬پھر ہللا‬
‫روایت کی متابعت ابومعاویہ اور ابواسامہ نے ہشام س‪oo‬ے کی‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے اپ‪oo‬نے وال‪oo‬د ع‪oo‬روہ س‪oo‬ے اس کی روایت کی‪،‬‬
‫انہ‪oo‬وں نے ابوحمی‪oo‬د س‪oo‬ے اور انہ‪oo‬وں نے ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬س‪oo‬ے کہ آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪679‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫‪o‬یی نے بھی س‪oo‬فیان س‪oo‬ے روایت کی‪oo‬ا۔ اس میں‬


‫فرمایا«امابع‪oo‬د»‪ ! ‬اور ابوالیم‪oo‬ان کے س‪oo‬اتھ اس ح‪oo‬دیث ک‪oo‬و محم‪oo‬د بن یح‪ٰ o‬‬
‫صرف‪« ‬امابعد»‪ ‬ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪926 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُح َسي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ِم ْس ‪َ o‬و ِر ب ِْن َم ْخ َر َم‪ o‬ةَ‪، ‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ين تَ َشهَّ َد يَقُولُ‪ :‬أَ َّما بَ ْع ُد"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ُّ  ‬‬
‫الزبَ ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َس ِم ْعتُهُ ِح َ‬
‫قَا َل‪" :‬قَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ سے علی بن حس‪oo‬ین‬
‫نے مسور بن مخرمہ رضی ہللا عنہما سے حدیث بیان کی کہ‪ ‬ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کھ‪o‬ڑے ہ‪o‬وئے۔ میں نے‬
‫سنا کہ کلمہ شہادت کے بعد آپ‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬نے فرمایا‪« ‬امابع‪o‬د»‪ ! ‬ش‪o‬عیب کے س‪o‬اتھ اس روایت کی مت‪o‬ابعت‬
‫محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪927 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪oo‬ا‪ ،‬قَ‪oo‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ْال َغ ِس ِ‬
‫يل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبَ َ‬
‫ب َر ْأ َس‪o‬هُ‬ ‫س َجلَ َسهُ ُمتَ َعطِّفًا ِم ْل َحفَ‪o‬ةً َعلَى َم ْن ِكبَ ْي‪ِ o‬ه قَ‪ْ o‬د َع َ‬
‫ص‪َ o‬‬ ‫آخ َر َمجْ لِ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِم ْنبَ َر‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان ِ‬ ‫ص ِع َد النَّبِ ُّي َ‬
‫َ‬
‫ي‪ ،‬فَثَابُوا إِلَ ْي‪ِ o‬ه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪oo‬ا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع‪ُ o‬د‪ ،‬فَ‪o‬إ ِ َّن هَ‪َ o‬ذا ْال َح َّ‬
‫ي ِم ْن‬ ‫صابَ ٍة َد ِس َم ٍة فَ َح ِم َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪" :‬أَيُّهَا النَّاسُ إِلَ َّ‬
‫بِ ِع َ‬
‫ض َّر فِي ِه أَ َح‪ o‬دًا أَ ْو‬ ‫ون َويَ ْكثُ ُر النَّاسُ ‪ ،‬فَ َم ْن َولِ َي َش ْيئًا ِم ْن أُ َّم ِة ُم َح َّم ٍد َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْستَطَا َع أَ ْن يَ ُ‬ ‫ار يَقِلُّ َ‬
‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫يَ ْنفَ َع فِي ِه أَ َحدًا فَ ْليَ ْقبَلْ ِم ْن ُمحْ ِسنِ ِه ْم َويَتَ َجا َو ْز َع ْن ُم ِسيئِ ِه ْم"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن غسیل عبدالرحمٰ ن بن سلیمان نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عک‪oo‬رمہ نے ابن عب‪oo‬اس رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا کے واس‪oo‬طے س‪oo‬ے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ‪ ‬ن‪oo‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پر تشریف الئے۔ منبر پر یہ آپ کی آخری بیٹھ‪o‬ک تھی۔ آپ دون‪o‬وں ش‪o‬انوں س‪o‬ے چ‪oo‬ادر‬
‫لپیٹے ہوئے تھے اور سر مبارک پر ایک پٹی باندھ رکھی تھی۔ آپ نے حمد و ثنا کے بع‪oo‬د فرمایا لوگ‪oo‬و! م‪oo‬یری ب‪oo‬ات‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪680‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سنو۔ چنانچہ لوگ آپ کی طرف کالم مبارک سننے کے لیے متوجہ ہو گئے۔ پھ‪oo‬ر آپ نے فرمایا‪« ‬امابع‪oo‬د»‪ ! ‬یہ ق‪oo‬بیلہ‬
‫انصار کے لوگ‪( ‬آنے والے دور میں)‪ ‬تعداد میں بہت کم ہو جائیں گے پس محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی امت کا ج‪oo‬و‬
‫شخص بھی حاکم ہو اور اسے نفع و نقصان پہنچانے کی طاقت ہو تو انصار کے نی‪oo‬ک لوگ‪oo‬وں کی نیکی قب‪oo‬ول ک‪oo‬رے‬
‫اور ان کے برے کی برائی سے درگزر کرے۔‬

‫اب ا ْلقَ ْع َد ِة بَ ْي َن ا ْل ُخ ْطبَتَ ْي ِن يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬


‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن دونوں خطبوں کے بیچ میں بیٹھنا‬
‫حدیث نمبر‪928 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَض َِّل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫‪oo‬ان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ ُخ ْ‬
‫طبَتَي ِْن يَ ْق ُع ُد بَ ْينَهُ َما"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے عبی‪oo‬دہللا عم‪oo‬ری نے‬
‫نافع سے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عب‪oo‬دہللا بن عم‪oo‬ر رض‪oo‬ی ہللا عنہم‪oo‬ا نے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪( ‬جمعہ میں)‪ ‬دو‬
‫خطبے دیتے اور دونوں کے بیچ میں بیٹھتے تھے۔‪( ‬خطبہ جمعہ کے بیچ میں یہ بیٹھنا بھی مسنون طریقہ ہے)۔‬

‫اع إِلَى ا ْل ُخ ْطبَ ِة‪:‬‬


‫ستِ َم ِ‬
‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے روز خطبہ کان لگا کر سننا‬
‫حدیث نمبر‪929 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َ َغرِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ‪oo‬ا َل النَّبِ ُّي‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫‪o‬ون اأْل َ َّو َل فَ‪o‬اأْل َ َّو َل‪َ ،‬و َمثَ‪ُ o‬ل‬
‫ب ْال َم ْس‪ِ o‬ج ِد يَ ْكتُبُ‪َ o‬‬
‫ت ْال َماَل ئِ َك‪ o‬ةُ َعلَى بَ‪oo‬ا ِ‬
‫‪o‬ان يَ‪oْ o‬و ُم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َوقَفَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪o‬لَّ َم‪" :‬إِ َذا َك‪َ o‬‬
‫َ‬
‫ْال ُمهَجِّ ِر َك َمثَ ِل الَّ ِذي يُ ْه ِدي بَ َدنَةً ثُ َّم َكالَّ ِذي يُ ْه ِدي بَقَ َرةً ثُ َّم َك ْب ًشا ثُ َّم َد َجا َجةً ثُ َّم بَ ْي َ‬
‫ضةً‪ ،‬فَإ ِ َذا َخ َر َج اإْل ِ َما ُم طَ َو ْوا ُ‬
‫ص ُحفَهُ ْم‬
‫ُون ال ِّذ ْك َر"‪.‬‬
‫َويَ ْستَ ِمع َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪681‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محم‪oo‬د بن عب‪oo‬دالرحمٰ ن بن ابی ذئب نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے زہ‪oo‬ری‬
‫نے‪ ،‬ان سے ابوعبدہللا سلیمان اغر نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے اب‪oo‬وہریرہ رض‪oo‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے جامع مسجد کے دروازے پر آنے والوں کے نام لکھتے ہیں‪ ،‬س‪oo‬ب س‪oo‬ے‬
‫پہلے آنے واال اونٹ کی قربانی دینے والے کی طرح لکھ‪oo‬ا جات‪oo‬ا ہے۔ اس کے بع‪oo‬د آنے واال گ‪oo‬ائے کی قرب‪oo‬انی دینے‬
‫والے کی طرح پھر مینڈھے کی قربانی کا ثواب رہتا ہے۔ اس کے بع‪oo‬د م‪oo‬رغی ک‪oo‬ا‪ ،‬اس کے بع‪oo‬د ان‪oo‬ڈے ک‪oo‬ا۔ لیکن جب‬
‫امام‪( ‬خطبہ دینے کے لیے)‪ ‬باہر آ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے دفاتر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہو‬
‫جاتے ہیں۔‬

‫ب أَ َم َرهُ أَنْ يُ َ‬
‫صلِّ َي َر ْك َعتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َرأَى ِ‬
‫اإل َما ُم َر ُجالً َجا َء َو ْه َو يَ ْخطُ ُ‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام خطبہ کی حالت میں کسی شخص کو جو آئے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم‬
‫دے سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪930 :‬‬
‫‪o‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ج‪oo‬ا َء َر ُج‪ٌ o‬ل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ‪ٍ o‬‬
‫ْت يَا فُاَل ُن ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْم فَارْ َكعْ"‪.‬‬ ‫اس يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬أَ َ‬
‫صلَّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ النَّ َ‬
‫َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم‪oo‬رو بن دین‪oo‬ار نے‪ ،‬ان س‪oo‬ے ج‪oo‬ابر‬
‫بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک ش‪o‬خص آیا ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬جمعہ ک‪o‬ا خطبہ دے رہے‬
‫تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کہ اے فالں! کیا تم نے‪( ‬تحیۃ المسجد کی)‪ ‬نماز پڑھ لی۔ اس نے کہا کہ نہیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اچھا اٹھ اور دو رکعت نماز پڑھ لے۔‬

‫صلَّى َر ْك َعتَ ْي ِن َخفِيفَتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫اب َمنْ َجا َء َوا ِإل َما ُم يَ ْخطُ ُ‬
‫ب َ‬ ‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب امام خطبہ دے رہا ہو اور کوئی مسجد میں آئے تو ہلکی سی دو رکعت نماز پڑھ لے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪682‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪931 :‬‬
‫‪o‬رو‪َ ، ‬س‪ِ o‬م َع‪َ  ‬ج‪oo‬ابِرًا‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬د َخ‪َ o‬ل َر ُج‪ٌ o‬ل يَ‪oْ o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة َوالنَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍ‬
‫صلِّ َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬‫ْت ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْم فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ ‪ ،‬فَقَا َل"أَ َ‬
‫صلَّي َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے جابر رضی ہللا‬
‫عنہ س‪o‬ے س‪o‬نا کہ‪ ‬ایک ش‪oo‬خص جمعہ کے دن مس‪oo‬جد میں آیا۔ ن‪oo‬بی ک‪oo‬ریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬خطبہ پ‪oo‬ڑھ رہے تھے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے پوچھا کہ کیا تم نے‪( ‬تحیۃ المسجد کی)‪ ‬نم‪oo‬از پ‪oo‬ڑھ لی ہے؟ آنے والے نے ج‪oo‬واب‬
‫دیا کہ نہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اٹھو اور دو رکعت نماز(تحیۃ المسجد)‪ ‬پڑھ لو۔‬

‫اب َر ْف ِع ا ْليَ َد ْي ِن فِي ا ْل ُخ ْطبَ ِة‪:‬‬


‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خطبہ میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا‬
‫حدیث نمبر‪932 :‬‬

‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬


‫س‪، ‬‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ‪oo‬ابِ ٍ‬ ‫‪o‬ز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬و َع ْن‪ ‬يُ‪oo‬ونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ o‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ o‬د ْال َع ِزي‪ِ o‬‬
‫ك ْال ُك ‪َ o‬را ُ‬
‫ع َوهَلَ ‪َ o‬‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة إِ ْذ قَا َم َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَلَ َ‬
‫قَا َل‪ :‬بَ ْينَ َما النَّبِ ُّي َ‬
‫ع هَّللا َ أَ ْن يَ ْسقِيَنَا‪ ،‬فَ َم َّد يَ َد ْي ِه َو َد َعا"‪.‬‬
‫ال َّشا ُء فَا ْد ُ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪oo‬ے عب‪oo‬د العزیز بن انس نے بی‪oo‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور حماد بن یونس س‪oo‬ے بھی روایت کی عب‪oo‬دالعزیز اور‬
‫یونس دونوں نے ثابت سے‪ ،‬انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬جمعہ ک‪oo‬ا خطبہ دے‬
‫رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہو گیا اور عرض کیا یا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مویش‪oo‬ی اور بکریاں ہالک ہ‪oo‬و‬
‫تعالی بارش برسائے۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے‬
‫ٰ‬ ‫گئیں‪( ‬بارش نہ ہونے کی وجہ سے)‪ ‬آپ دعا فرمائیں کہ ہللا‬
‫دونوں ہاتھ پھیالئے اور دعا کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪683‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫سقَا ِء فِي ا ْل ُخ ْطبَ ِة يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬


‫ست ِ ْ‬
‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے خطبہ میں بارش کے لیے دعا کرنا‬
‫حدیث نمبر‪933 :‬‬

‫ق ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ْم ٍرو اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم‪ ،‬فَبَ ْينَا النَّبِ ُّي‬
‫اس َسنَةٌ َعلَى َع ْه‪ِ o‬د النَّبِ ِّي َ‬
‫ت النَّ َ‬ ‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ َ‬
‫صابَ ِ‬ ‫ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫ع هَّللا َ‬ ‫ك ْال َم‪oo‬ا ُل َو َج‪oo‬ا َع ْال ِعيَ‪oo‬ا ُل فَ‪oo‬ا ْد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ فِي يَ ْو ِم ُج ُم َع ٍة قَا َم أَ ْع َرابِ ٌّي‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَلَ َ‬
‫َ‬
‫ض َعهَا َحتَّى ثَا َر ال َّس َحابُ أَ ْمثَ‪oo‬ا َل ْال ِجبَ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ال‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم‬ ‫لَنَا‪" ،‬فَ َرفَ َع يَ َد ْي ِه َو َما نَ َرى فِي ال َّس َما ِء قَ َز َعةً فَ َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه َما َو َ‬
‫ك َو ِم َن ْال َغ‪ِ o‬د َوبَ ْع‪َ o‬د‬ ‫ْت ْال َمطَ َر يَتَ َحا َد ُر َعلَى لِحْ يَتِ ِه َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ ُم ِطرْ نَا يَ ْو َمنَا َذلِ‪َ o‬‬ ‫يَ ْن ِزلْ َع ْن ِم ْنبَ ِر ِه َحتَّى َرأَي ُ‬
‫ق‬ ‫ك اأْل َ ْع َرابِ ُّي أَ ْو قَا َل َغ ْي ُرهُ فَقَا َل‪ :‬يَا َر ُس‪o‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬تَهَ‪َّ o‬د َم ْالبِنَ‪oo‬ا ُء َو َغ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر َ‬ ‫ْال َغ ِد َوالَّ ِذي يَلِي ِه َحتَّى ْال ُج ُم َع ِة اأْل ُ ْخ َرى َوقَا َم َذلِ َ‬
‫ت‬ ‫ب إِاَّل ا ْنفَ‪َ o‬ر َج ْ‬
‫الس‪َ o‬حا ِ‬ ‫احيَ‪ٍ o‬ة ِم َن َّ‬ ‫ْال َما ُل فَا ْد ُ‬
‫ع هَّللا َ لَنَا‪ ،‬فَ َرفَ َع يَ َد ْي ِه فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َح َوالَ ْينَا‪َ o‬واَل َعلَ ْينَا‪ ،‬فَ َما ي ُِش‪o‬ي ُر بِيَ‪ِ o‬د ِه إِلَى نَ ِ‬
‫ث بِ ْال َج ْو ِد"‪.‬‬ ‫ت ْال َم ِدينَةُ ِم ْث َل ْال َج ْوبَ ِة َو َسا َل ْال َوا ِدي قَنَاةُ َش ْهرًا َولَ ْم يَ ِجئْ أَ َح ٌد ِم ْن نَ ِ‬
‫احيَ ٍة إِاَّل َح َّد َ‬ ‫صا َر ْ‬
‫َو َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬انہ‪oo‬وں نے کہ‪oo‬ا کہ ہم س‪oo‬ے‬
‫امام ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبدہللا بن ابی طلحہ رضی ہللا عنہ نے بیان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک مرتبہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانے میں قحط پ‪oo‬ڑا‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی نے کہا یا رسول ہللا! ج‪oo‬انور م‪oo‬ر گ‪oo‬ئے اور اہ‪oo‬ل و عی‪oo‬ال‬
‫تعالی سے دعا فرمائیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دونوں ہاتھ اٹھ‪oo‬ائے‪ ،‬اس‬
‫ٰ‬ ‫دانوں کو ترس گئے۔ آپ ہمارے لیے ہللا‬
‫وقت بادل کا ایک ٹکڑا بھی آسمان پر نظ‪oo‬ر نہیں آ رہ‪oo‬ا تھ‪oo‬ا۔ اس ذات کی قس‪oo‬م جس کے ہ‪oo‬اتھ م‪oo‬یری ج‪oo‬ان ہے ابھی آپ‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہاتھوں کو نیچے بھی نہیں کیا تھا کہ پہ‪oo‬اڑوں کی ط‪oo‬رح گھٹ‪oo‬ا ام‪oo‬ڈ آئی اور آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ابھی من‪oo‬بر س‪o‬ے ات‪oo‬رے بھی نہیں تھے کہ میں نے دیکھ‪oo‬ا کہ ب‪oo‬ارش ک‪oo‬ا پ‪oo‬انی آپ‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے ریش‬
‫مبارک سے ٹپک رہا تھا۔ اس دن اس کے بعد اور متواتر اگلے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔‪( ‬دوسرے جمعہ ک‪oo‬و)‪ ‬یہی‬
‫دیہاتی پھر کھڑا ہوا یا کہا کہ کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول ہللا! عمارتیں منہ‪oo‬دم ہ‪oo‬و گ‪oo‬ئیں‬
‫اور جانور ڈوب گئے۔ آپ ہمارے لیے ہللا سے دعا کیجئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دون‪oo‬وں ہ‪oo‬اتھ اٹھ‪oo‬ائے اور دع‪oo‬ا‬
‫کی کہ اے ہللا! اب دوسری طرف بارش برسا اور ہم س‪oo‬ے روک دے۔ آپ ہ‪oo‬اتھ س‪oo‬ے ب‪oo‬ادل کے ل‪oo‬یے جس ط‪oo‬رف بھی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪684‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫اشارہ‪ o‬کرتے‪ ،‬ادھر مطلع صاف ہو جاتا۔ سارا مدینہ تاالب کی طرح بن گیا تھا اور قناۃ کا ناال مہینہ بھ‪oo‬ر بہت‪oo‬ا رہ‪oo‬ا اور‬
‫اردگرد سے آنے والے بھی اپنے یہاں بھرپور بارش کی خبر دیتے رہے۔‬

‫اإل َما ُم يَ ْخطُ ُ‬


‫ب‪:‬‬ ‫ت يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة َو ِ‬ ‫اب ا ِإل ْن َ‬
‫صا ِ‬ ‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن خطبہ کے وقت چپ رہنا‬
‫ت إِ َذا تَ َكلَّ َم اإْل ِ َما ُم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْن ِ‬
‫ص ُ‬ ‫َوقَا َل َس ْل َم ُ‬
‫ان َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور یہ بھی لغو حرکت ہے کہ اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص س‪oo‬ے ک‪oo‬وئی کہے کہ چپ رہ س‪oo‬لمان فارس‪oo‬ی رض‪oo‬ی ہللا‬
‫عنہ نے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا کہ امام جب خطبہ شروع کرے تو خاموش ہو جانا چاہیے۔‬

‫حدیث نمبر‪934 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س ‪ِ o‬عي ُد ب ُْن ْال ُم َس ‪o‬يِّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ت َواإْل ِ َم‪oo‬ا ُم يَ ْخطُبُ‬ ‫ك يَ‪oْ o‬و َم ْال ُج ُم َع‪ِ o‬ة أَ ْن ِ‬
‫ص‪ْ o‬‬ ‫احبِ َ‬
‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬إِ َذا قُ ْل َ‬
‫ت لِ َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫فَقَ ْد لَ َغ ْو َ‬
‫ت"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے عقیل سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬انہ‪oo‬وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬رس‪oo‬ول ہللا‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تو اپنے پ‪oo‬اس بیٹھے ہ‪oo‬وئے آدمی س‪oo‬ے کہے کہ چپ رہ‬
‫تو تو نے خود ایک لغو حرکت کی۔‬

‫سا َع ِة الَّتِي فِي يَ ْو ِم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن وہ گھڑی جس میں دعا قبول ہوتی ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪685‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث نمبر‪935 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪o‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬
‫ُص‪o‬لِّي يَ ْس‪o‬أ َ ُل هَّللا َ تَ َع‪o‬الَى َش‪ْ o‬يئًا إِاَّل‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َك َر يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة‪ ،‬فَقَا َل فِي ِه‪َ " :‬سا َعةٌ اَل يُ َوافِقُهَا َع ْب ٌد ُم ْس‪o‬لِ ٌم َوهُ‪َ o‬و قَ‪o‬ائِ ٌم ي َ‬
‫أَ ْعطَاهُ إِيَّاهُ َوأَ َشا َر بِيَ ِد ِه يُقَلِّلُهَا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے ام‪o‬ام مال‪o‬ک رحمہ ہللا س‪o‬ے بی‪o‬ان کی‪o‬ا‪ ،‬ان س‪o‬ے ابوالزن‪o‬اد نے‪ ،‬ان س‪o‬ے عب‪o‬دالرحمٰ ن‬
‫اعرج نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬نے جمعہ کے ذک‪oo‬ر میں ایک دفعہ‬
‫فرمایا کہ اس دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان بندہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہ‪oo‬و اور ک‪oo‬وئی چ‪oo‬یز ہللا‬
‫پاک سے مانگے تو ہللا پاک اسے وہ چیز ض‪oo‬رور دیت‪oo‬ا ہے۔ ہ‪oo‬اتھ کے اش‪oo‬ارے س‪oo‬ے آپ نے بتالیا کہ وہ س‪oo‬اعت بہت‬
‫تھوڑی سی ہے۔‬

‫اإل َم ِام َو َمنْ بَقِ َي َجائِ َزةٌ‪:‬‬ ‫صالَ ِة ا ْل ُج ُم َع ِة فَ َ‬


‫صالَةُ ِ‬ ‫اإل َم ِام فِي َ‬ ‫اب إِ َذا نَفَ َر النَّ ُ‬
‫اس َع ِن ِ‬ ‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر جمعہ کی نماز میں کچھ لوگ امام کو چھوڑ کر چلے جائیں تو امام اور باقی نمازیوں‬
‫کی نماز صحیح ہو جائے گی‬
‫حدیث نمبر‪936 :‬‬
‫صي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع ِد‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنَا‪َ  ‬ج‪oo‬ابِ ُر ب ُْن َع ْب‪ِ o‬د‬
‫اويَةُ ب ُْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫ت ِعي ٌر تَحْ ِم‪ُ o‬ل طَ َعا ًما فَ‪ْ o‬‬
‫‪o‬التَفَتُوا‪ o‬إِلَ ْيهَا َحتَّى َما بَقِ َي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْذ أَ ْقبَلَ ْ‬ ‫هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما نَحْ نُنُ َ‬
‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ت هَ‪ِ o‬ذ ِه اآْل يَ‪o‬ةُ َوإِ َذا َرأَ ْوا تِ َج‪oo‬ا َرةً أَ ْو لَ ْه‪ً o‬وا ا ْنفَ ُّ‬
‫ض‪o‬وا إِلَ ْيهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ o‬ه َو َس‪o‬لَّ َم إِاَّل ْاثنَا َع َش‪َ o‬ر َر ُجاًل ‪ ،‬فَنَ‪َ o‬زلَ ْ‬
‫َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫َوتَ َر ُكو َ‬
‫ك قَائِ ًما سورة الجمعة آية ‪."11‬‬
‫ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زائدہ نے حصین سے بیان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے س‪oo‬الم بن ابی جع‪oo‬د نے‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم ن‪o‬بی ک‪o‬ریم‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪o‬لم‪ ‬کے س‪o‬اتھ‬
‫نماز پڑھ رہے تھے‪ ،‬اتنے میں غلہ الدے ہوئے ایک تجارتی قافلہ ادھر سے گزرا۔ لوگ خطبہ چھ‪oo‬وڑ ک‪oo‬ر ادھر چ‪oo‬ل‬
‫دیئے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ کل بارہ آدمی رہ گ‪oo‬ئے۔ اس وقت س‪oo‬ورۃ الجمعہ کی یہ آیت ات‪oo‬ری‪« ‬وإذا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪686‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» اور جب یہ لوگ تجارت اور کھیل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ‬
‫پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔‬

‫صالَ ِة بَ ْع َد ا ْل ُج ُم َع ِة َوقَ ْبلَ َها‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے بعد اور اس سے پہلے سنت پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪937 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪" ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ oo‬ه‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ب َر ْك َعتَي ِْن فِي بَ ْيتِ‪ِ o‬ه‪َ ،‬وبَ ْع‪َ o‬د ْال ِع َش‪o‬ا ِء َر ْك َعتَي ِْن‬ ‫الظه ِْر َر ْك َعتَي ِْن َوبَ ْع‪َ o‬دهَا َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وبَ ْع‪َ o‬د ْال َم ْغ‪ِ o‬‬
‫‪o‬ر ِ‬ ‫صلِّي قَ ْب َل ُّ‬ ‫َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يُ َ‬
‫صلِّي َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫ف فَيُ َ‬
‫ص ِر َ‬ ‫صلِّي بَ ْع َد ْال ُج ُم َع ِة َحتَّى يَ ْن َ‬
‫ان اَل يُ َ‬
‫َو َك َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ام‪o‬ام مال‪o‬ک رحمہ ہللا نے ن‪oo‬افع س‪o‬ے خ‪oo‬بر دی‪ ،‬ان‬
‫سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪o‬ا کہ‪ ‬رس‪o‬ول ہللا‪ ‬ص‪o‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬ظہ‪oo‬ر س‪o‬ے پہلے دو رکعت‪ ،‬اس‬
‫کے بعد دو رکعت اور مغرب کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے اور عش‪oo‬اء کے بع‪oo‬د دو رکع‪oo‬تیں پڑھتے اور‬
‫جمعہ کے بعد دو رکعتیں جب گھر واپس ہوتے تب پڑھا کرتے تھے۔‬

‫ض ِل هَّللا ِ}‪:‬‬ ‫ش ُروا فِي األَ ْر ِ‬


‫ض َوا ْبتَ ُغوا ِمنْ فَ ْ‬ ‫صالَةُ فَا ْنتَ ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬فَإ ِ َذا قُ ِ‬
‫ضي َ ِ‬ ‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا عزوجل کا ( سورۃ الجمعہ میں ) یہ فرمانا کہ جب جمعہ کی نماز ختم ہو جائے تو اپنے‬
‫کام کاج کے لیے زمین میں پھیل جاؤ اور ہللا کے فضل ( روزی ‪ ،‬رزق یا علم ) کو ڈھونڈو‬
‫حدیث نمبر‪938 :‬‬
‫ت فِينَا ا ْم‪َ o‬رأَةٌ‬ ‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬ه ٍْل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ " :‬ك‪oo‬انَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َغس َ‬
‫ان يَ ْو ُم ُج ُم َع ٍة تَ ْنز ُ ُ‬
‫ع أصُو َل الس ِّْل ِ‬
‫ق فَتَجْ َعلُهُ فِي قِ ْد ٍر‪ ،‬ثُ َّم تَجْ َع ُل‬ ‫ِ‬ ‫تَجْ َع ُل َعلَى أَرْ بِ َعا َء فِي َم ْز َر َع ٍة لَهَا ِس ْلقًا‪ ،‬فَ َكانَ ْ‬
‫ت إِ َذا َك َ‬
‫صاَل ِة ْال ُج ُم َع ِة فَنُ َسلِّ ُم َعلَ ْيهَا فَتُقَ‪oo‬رِّ بُ‬ ‫ط َحنُهَا فَتَ ُك ُ ُ‬
‫ير تَ ْ‬
‫ف ِم ْن َ‬
‫ص ِر ُ‬ ‫ون أصُو ُل الس ِّْل ِ‬
‫ق َعرْ قَهُ‪َ ،‬و ُكنَّا نَ ْن َ‬ ‫ضةً ِم ْن َش ِع ٍ‬
‫َعلَ ْي ِه قَ ْب َ‬
‫ك الطَّ َعا َم إِلَ ْينَا فَنَ ْل َعقُهُ‪َ ،‬و ُكنَّا نَتَ َمنَّى يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة لِطَ َعا ِمهَا َذلِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪687‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوغسان محمد بن مطر مدنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے سہل بن سعد کے واسطے سے بیان کی‪o‬ا‪ ،‬انہ‪o‬وں نے بی‪o‬ان کی‪o‬ا کہ‪ ‬ہم‪o‬ارے‬
‫یہاں ایک عورت تھی جو نالوں پر اپنے ایک کھیت میں چقندر بوتی۔ جمعہ ک‪oo‬ا دن آت‪oo‬ا ت‪oo‬و وہ چقن‪oo‬در اکھ‪oo‬اڑ التیں اور‬
‫اسے ایک ہانڈی میں پکاتیں پھر اوپر سے ایک مٹھی جو کا آٹا چھڑک دیتیں۔ اس طرح یہ چقندر گوشت کی طرح ہو‬
‫جاتے۔ جمعہ سے واپسی میں ہم انہیں سالم کرنے کے لیے حاضر ہوتے تو یہی پکوان ہمارے آگے کر دیتیں اور ہم‬
‫اسے چاٹ جاتے۔ ہم لوگ ہر جمعہ کو ان کے اس کھانے کے آرزومند رہا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪939 :‬‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ٍْل‪ ‬بِهَ َذا‪َ ،‬وقَا َل‪َ " :‬ما ُكنَّا نَقِي ُل َواَل نَتَ َغ‪َّ o‬دى‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫إِاَّل بَ ْع َد ْال ُج ُم َع ِة"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبد العزیز بن ابی حازم نے بیان کیا اپ‪oo‬نے ب‪oo‬اپ س‪oo‬ے اور‬
‫ان سے سہل بن سعد نے یہی بیان کیا اور فرمایا کہ‪ ‬دوپہر کا سونا اور دوپہر کا کھانا جمعہ کی نماز کے بعد رکھتے‬
‫تھے۔‬

‫اب ا ْلقَائِلَ ِة بَ ْع َد ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬


‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کی نماز کے بعد سونا‬
‫حدیث نمبر‪940 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ ، ‬يَقُ‪oo‬ولُ‪:‬‬ ‫ق ْالفَ َز ِ‬
‫اريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُع ْقبَةَ ال َّش ْيبَانِ ُّي ْال ُكوفِ ّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫" ُكنَّا نُبَ ِّك ُر إِلَى ْال ُج ُم َع ِة ثُ َّم نَقِيلُ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪688‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫ہم سے محمد بن عقبہ شیبانی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواس‪oo‬حاق ف‪oo‬زاری اب‪oo‬راہیم بن محم‪oo‬د نے بی‪oo‬ان کی‪oo‬ا‪ ،‬ان س‪oo‬ے‬
‫حمید طویل نے‪ ،‬انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ فرماتے تھے کہ‪ ‬ہم جمعہ سویرے پڑھتے‪ ،‬اس کے بع‪oo‬د‬
‫دوپہر کی نیند لیتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪941 :‬‬
‫ص‪o‬لِّي َم‪َ o‬ع‬ ‫َّان‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ o‬دثَنِي‪ ‬أَبُو َح‪ِ o‬‬
‫‪o‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪o‬ه ٍْل‪ ، ‬قَ‪oo‬ا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َغس َ‬
‫ون ْالقَائِلَةُ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ُج ُم َعةَ ثُ َّم تَ ُك ُ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوغسان نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪oo‬ا کہ مجھ س‪oo‬ے ابوح‪oo‬ازم نے س‪oo‬ہل بن‬
‫سعد رضی ہللا عنہ سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬ص‪oo‬لی ہللا علیہ وس‪oo‬لم‪ ‬کے س‪oo‬اتھ جمعہ پڑھتے‪ ،‬پھ‪oo‬ر‬
‫دوپہر کی نیند لیا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪689‬‬
‫صحیح بخاری جلد‪1‬‬

‫حدیث تالش کیجئے‪ o‬نمبر سے‬


‫احادیث ‪ ۱‬سے ‪۹۴۱‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪690‬‬
‫حدیث نمبر‪1 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2 :‬‬
‫حدیث نمبر‪3 :‬‬
‫حدیث نمبر‪4 :‬‬
‫حدیث نمبر‪5 :‬‬
‫حدیث نمبر‪6 :‬‬
‫حدیث نمبر‪7 :‬‬
‫حدیث نمبر‪8 :‬‬
‫حدیث نمبر‪9 :‬‬
‫حدیث نمبر‪10 :‬‬
‫حدیث نمبر‪11 :‬‬
‫حدیث نمبر‪12 :‬‬
‫حدیث نمبر‪13 :‬‬
‫حدیث نمبر‪14 :‬‬
‫حدیث نمبر‪15 :‬‬
‫حدیث نمبر‪16 :‬‬
‫حدیث نمبر‪17 :‬‬
‫حدیث نمبر‪18 :‬‬
‫حدیث نمبر‪19 :‬‬
‫حدیث نمبر‪20 :‬‬
‫حدیث نمبر‪21 :‬‬
‫حدیث نمبر‪22 :‬‬
‫حدیث نمبر‪23 :‬‬
‫حدیث نمبر‪24 :‬‬
‫حدیث نمبر‪25 :‬‬
‫حدیث نمبر‪26 :‬‬
‫حدیث نمبر‪27 :‬‬
‫حدیث نمبر‪28 :‬‬
‫حدیث نمبر‪29 :‬‬
‫حدیث نمبر‪30 :‬‬
‫حدیث نمبر‪31 :‬‬
‫حدیث نمبر‪32 :‬‬
‫حدیث نمبر‪33 :‬‬
‫حدیث نمبر‪34 :‬‬
‫حدیث نمبر‪35 :‬‬
‫حدیث نمبر‪36 :‬‬
‫حدیث نمبر‪37 :‬‬
‫حدیث نمبر‪38 :‬‬
‫حدیث نمبر‪39 :‬‬
‫حدیث نمبر‪40 :‬‬
‫حدیث نمبر‪41 :‬‬
‫حدیث نمبر‪42 :‬‬
‫حدیث نمبر‪43 :‬‬
‫حدیث نمبر‪44 :‬‬
‫حدیث نمبر‪45 :‬‬
‫حدیث نمبر‪46 :‬‬
‫حدیث نمبر‪47 :‬‬
‫حدیث نمبر‪48 :‬‬
‫حدیث نمبر‪49 :‬‬
‫حدیث نمبر‪50 :‬‬
‫حدیث نمبر‪51 :‬‬
‫حدیث نمبر‪52 :‬‬
‫حدیث نمبر‪53 :‬‬
‫حدیث نمبر‪54 :‬‬
‫حدیث نمبر‪55 :‬‬
‫حدیث نمبر‪56 :‬‬
‫حدیث نمبر‪57 :‬‬
‫حدیث نمبر‪58 :‬‬
‫حدیث نمبر‪59 :‬‬
‫حدیث نمبر‪60 :‬‬
‫حدیث نمبر‪61 :‬‬
‫حدیث نمبر‪62 :‬‬
‫حدیث نمبر‪63 :‬‬
‫حدیث نمبر‪64 :‬‬
‫حدیث نمبر‪65 :‬‬
‫حدیث نمبر‪66 :‬‬
‫حدیث نمبر‪67 :‬‬
‫حدیث نمبر‪68 :‬‬
‫حدیث نمبر‪69 :‬‬
‫حدیث نمبر‪70 :‬‬
‫حدیث نمبر‪71 :‬‬
‫حدیث نمبر‪72 :‬‬
‫حدیث نمبر‪73 :‬‬
‫حدیث نمبر‪74 :‬‬
‫حدیث نمبر‪75 :‬‬
‫حدیث نمبر‪76 :‬‬
‫حدیث نمبر‪77 :‬‬
‫حدیث نمبر‪78 :‬‬
‫حدیث نمبر‪79 :‬‬
‫حدیث نمبر‪80 :‬‬
‫حدیث نمبر‪81 :‬‬
‫حدیث نمبر‪82 :‬‬
‫حدیث نمبر‪83 :‬‬
‫حدیث نمبر‪84 :‬‬
‫حدیث نمبر‪85 :‬‬
‫حدیث نمبر‪86 :‬‬
‫حدیث نمبر‪87 :‬‬
‫حدیث نمبر‪88 :‬‬
‫حدیث نمبر‪89 :‬‬
‫حدیث نمبر‪90 :‬‬
‫حدیث نمبر‪91 :‬‬
‫حدیث نمبر‪92 :‬‬
‫حدیث نمبر‪93 :‬‬
‫حدیث نمبر‪94 :‬‬
‫حدیث نمبر‪95 :‬‬
‫حدیث نمبر‪96 :‬‬
‫حدیث نمبر‪97 :‬‬
‫حدیث نمبر‪98 :‬‬
‫حدیث نمبر‪99 :‬‬
‫حدیث نمبر‪100 :‬‬
‫حدیث نمبر‪101 :‬‬
‫حدیث نمبر‪102 :‬‬
‫حدیث نمبر‪103 :‬‬
‫حدیث نمبر‪104 :‬‬
‫حدیث نمبر‪105 :‬‬
‫حدیث نمبر‪106 :‬‬
‫حدیث نمبر‪107 :‬‬
‫حدیث نمبر‪108 :‬‬
‫حدیث نمبر‪109 :‬‬
‫حدیث نمبر‪110 :‬‬
‫حدیث نمبر‪111 :‬‬
‫حدیث نمبر‪112 :‬‬
‫حدیث نمبر‪113 :‬‬
‫حدیث نمبر‪114 :‬‬
‫حدیث نمبر‪115 :‬‬
‫حدیث نمبر‪116 :‬‬
‫حدیث نمبر‪117 :‬‬
‫حدیث نمبر‪118 :‬‬
‫حدیث نمبر‪119 :‬‬
‫حدیث نمبر‪120 :‬‬
‫حدیث نمبر‪121 :‬‬
‫حدیث نمبر‪122 :‬‬
‫حدیث نمبر‪123 :‬‬
‫حدیث نمبر‪124 :‬‬
‫حدیث نمبر‪125 :‬‬
‫حدیث نمبر‪126 :‬‬
‫حدیث نمبر‪127 :‬‬
‫حدیث نمبر‪128 :‬‬
‫حدیث نمبر‪129 :‬‬
‫حدیث نمبر‪130 :‬‬
‫حدیث نمبر‪131 :‬‬
‫حدیث نمبر‪132 :‬‬
‫حدیث نمبر‪133 :‬‬
‫حدیث نمبر‪134 :‬‬
‫حدیث نمبر‪135 :‬‬
‫حدیث نمبر‪136 :‬‬
‫حدیث نمبر‪137 :‬‬
‫حدیث نمبر‪138 :‬‬
‫حدیث نمبر‪139 :‬‬
‫حدیث نمبر‪140 :‬‬
‫حدیث نمبر‪141 :‬‬
‫حدیث نمبر‪142 :‬‬
‫حدیث نمبر‪143 :‬‬
‫حدیث نمبر‪144 :‬‬
‫حدیث نمبر‪145 :‬‬
‫حدیث نمبر‪146 :‬‬
‫حدیث نمبر‪147 :‬‬
‫حدیث نمبر‪148 :‬‬
‫حدیث نمبر‪149 :‬‬
‫حدیث نمبر‪150 :‬‬
‫حدیث نمبر‪151 :‬‬
‫حدیث نمبر‪152 :‬‬
‫حدیث نمبر‪153 :‬‬
‫حدیث نمبر‪154 :‬‬
‫حدیث نمبر‪155 :‬‬
‫حدیث نمبر‪156 :‬‬
‫حدیث نمبر‪157 :‬‬
‫حدیث نمبر‪158 :‬‬
‫حدیث نمبر‪159 :‬‬
‫حدیث نمبر‪160 :‬‬
‫حدیث نمبر‪161 :‬‬
‫حدیث نمبر‪162 :‬‬
‫حدیث نمبر‪163 :‬‬
‫حدیث نمبر‪164 :‬‬
‫حدیث نمبر‪165 :‬‬
‫حدیث نمبر‪166 :‬‬
‫حدیث نمبر‪167 :‬‬
‫حدیث نمبر‪168 :‬‬
‫حدیث نمبر‪169 :‬‬
‫حدیث نمبر‪170 :‬‬
‫حدیث نمبر‪171 :‬‬
‫حدیث نمبر‪172 :‬‬
‫حدیث نمبر‪173 :‬‬
‫حدیث نمبر‪174 :‬‬
‫حدیث نمبر‪175 :‬‬
‫حدیث نمبر‪176 :‬‬
‫حدیث نمبر‪177 :‬‬
‫حدیث نمبر‪178 :‬‬
‫حدیث نمبر‪179 :‬‬
‫حدیث نمبر‪180 :‬‬
‫حدیث نمبر‪181 :‬‬
‫حدیث نمبر‪182 :‬‬
‫حدیث نمبر‪183 :‬‬
‫حدیث نمبر‪184 :‬‬
‫حدیث نمبر‪185 :‬‬
‫حدیث نمبر‪186 :‬‬
‫حدیث نمبر‪187 :‬‬
‫حدیث نمبر‪188 :‬‬
‫حدیث نمبر‪189 :‬‬
‫حدیث نمبر‪190 :‬‬
‫حدیث نمبر‪191 :‬‬
‫حدیث نمبر‪192 :‬‬
‫حدیث نمبر‪193 :‬‬
‫حدیث نمبر‪194 :‬‬
‫حدیث نمبر‪195 :‬‬
‫حدیث نمبر‪196 :‬‬
‫حدیث نمبر‪197 :‬‬
‫حدیث نمبر‪198 :‬‬
‫حدیث نمبر‪199 :‬‬
‫حدیث نمبر‪200 :‬‬
‫حدیث نمبر‪201 :‬‬
‫حدیث نمبر‪202 :‬‬
‫حدیث نمبر‪203 :‬‬
‫حدیث نمبر‪204 :‬‬
‫حدیث نمبر‪205 :‬‬
‫حدیث نمبر‪206 :‬‬
‫حدیث نمبر‪207 :‬‬
‫حدیث نمبر‪208 :‬‬
‫حدیث نمبر‪209 :‬‬
‫حدیث نمبر‪210 :‬‬
‫حدیث نمبر‪211 :‬‬
‫حدیث نمبر‪212 :‬‬
‫حدیث نمبر‪213 :‬‬
‫حدیث نمبر‪214 :‬‬
‫حدیث نمبر‪215 :‬‬
‫حدیث نمبر‪216 :‬‬
‫حدیث نمبر‪217 :‬‬
‫حدیث نمبر‪218 :‬‬
‫حدیث نمبر‪219 :‬‬
‫حدیث نمبر‪220 :‬‬
‫حدیث نمبر‪221 :‬‬
‫حدیث نمبر‪221 :‬‬
‫حدیث نمبر‪222 :‬‬
‫حدیث نمبر‪223 :‬‬
‫حدیث نمبر‪224 :‬‬
‫حدیث نمبر‪225 :‬‬
‫حدیث نمبر‪226 :‬‬
‫حدیث نمبر‪227 :‬‬
‫حدیث نمبر‪228 :‬‬
‫حدیث نمبر‪229 :‬‬
‫حدیث نمبر‪230 :‬‬
‫حدیث نمبر‪231 :‬‬
‫حدیث نمبر‪232 :‬‬
‫حدیث نمبر‪233 :‬‬
‫حدیث نمبر‪234 :‬‬
‫حدیث نمبر‪235 :‬‬
‫حدیث نمبر‪236 :‬‬
‫حدیث نمبر‪237 :‬‬
‫حدیث نمبر‪238 :‬‬
‫حدیث نمبر‪239 :‬‬
‫حدیث نمبر‪240 :‬‬
‫حدیث نمبر‪241 :‬‬
‫حدیث نمبر‪242 :‬‬
‫حدیث نمبر‪243 :‬‬
‫حدیث نمبر‪244 :‬‬
‫حدیث نمبر‪245 :‬‬
‫حدیث نمبر‪246 :‬‬
‫حدیث نمبر‪247 :‬‬
‫حدیث نمبر‪248 :‬‬
‫حدیث نمبر‪249 :‬‬
‫حدیث نمبر‪250 :‬‬
‫حدیث نمبر‪251 :‬‬
‫حدیث نمبر‪252 :‬‬
‫حدیث نمبر‪253 :‬‬
‫حدیث نمبر‪254 :‬‬
‫حدیث نمبر‪255 :‬‬
‫حدیث نمبر‪256 :‬‬
‫حدیث نمبر‪257 :‬‬
‫حدیث نمبر‪258 :‬‬
‫حدیث نمبر‪259 :‬‬
‫حدیث نمبر‪260 :‬‬
‫حدیث نمبر‪261 :‬‬
‫حدیث نمبر‪262 :‬‬
‫حدیث نمبر‪263 :‬‬
‫حدیث نمبر‪264 :‬‬
‫حدیث نمبر‪265 :‬‬
‫حدیث نمبر‪266 :‬‬
‫حدیث نمبر‪267 :‬‬
‫حدیث نمبر‪268 :‬‬
‫حدیث نمبر‪269 :‬‬
‫حدیث نمبر‪270 :‬‬
‫حدیث نمبر‪271 :‬‬
‫حدیث نمبر‪272 :‬‬
‫حدیث نمبر‪273 :‬‬
‫حدیث نمبر‪274 :‬‬
‫حدیث نمبر‪275 :‬‬
‫حدیث نمبر‪276 :‬‬
‫حدیث نمبر‪277 :‬‬
‫حدیث نمبر‪278 :‬‬
‫حدیث نمبر‪279 :‬‬
‫حدیث نمبر‪280 :‬‬
‫حدیث نمبر‪281 :‬‬
‫حدیث نمبر‪282 :‬‬
‫حدیث نمبر‪283 :‬‬
‫حدیث نمبر‪284 :‬‬
‫حدیث نمبر‪285 :‬‬
‫حدیث نمبر‪286 :‬‬
‫حدیث نمبر‪287 :‬‬
‫حدیث نمبر‪288 :‬‬
‫حدیث نمبر‪289 :‬‬
‫حدیث نمبر‪290 :‬‬
‫حدیث نمبر‪291 :‬‬
‫حدیث نمبر‪292 :‬‬
‫حدیث نمبر‪293 :‬‬
‫حدیث نمبر‪294 :‬‬
‫حدیث نمبر‪295 :‬‬
‫حدیث نمبر‪296 :‬‬
‫حدیث نمبر‪297 :‬‬
‫حدیث نمبر‪298 :‬‬
‫حدیث نمبر‪299 :‬‬
‫حدیث نمبر‪300 :‬‬
‫حدیث نمبر‪301 :‬‬
‫حدیث نمبر‪302 :‬‬
‫حدیث نمبر‪303 :‬‬
‫حدیث نمبر‪304 :‬‬
‫حدیث نمبر‪305 :‬‬
‫حدیث نمبر‪306 :‬‬
‫حدیث نمبر‪307 :‬‬
‫حدیث نمبر‪308 :‬‬
‫حدیث نمبر‪309 :‬‬
‫حدیث نمبر‪310 :‬‬
‫حدیث نمبر‪311 :‬‬
‫حدیث نمبر‪312 :‬‬
‫حدیث نمبر‪313 :‬‬
‫حدیث نمبر‪314 :‬‬
‫حدیث نمبر‪315 :‬‬
‫حدیث نمبر‪316 :‬‬
‫حدیث نمبر‪317 :‬‬
‫حدیث نمبر‪318 :‬‬
‫حدیث نمبر‪319 :‬‬
‫حدیث نمبر‪320 :‬‬
‫حدیث نمبر‪321 :‬‬
‫حدیث نمبر‪322 :‬‬
‫حدیث نمبر‪323 :‬‬
‫حدیث نمبر‪324 :‬‬
‫حدیث نمبر‪325 :‬‬
‫حدیث نمبر‪326 :‬‬
‫حدیث نمبر‪327 :‬‬
‫حدیث نمبر‪328 :‬‬
‫حدیث نمبر‪329 :‬‬
‫حدیث نمبر‪330 :‬‬
‫حدیث نمبر‪331 :‬‬
‫حدیث نمبر‪332 :‬‬
‫حدیث نمبر‪333 :‬‬
‫حدیث نمبر‪334 :‬‬
‫حدیث نمبر‪335 :‬‬
‫حدیث نمبر‪336 :‬‬
‫حدیث نمبر‪337 :‬‬
‫حدیث نمبر‪338 :‬‬
‫حدیث نمبر‪339 :‬‬
‫حدیث نمبر‪340 :‬‬
‫حدیث نمبر‪341 :‬‬
‫حدیث نمبر‪342 :‬‬
‫حدیث نمبر‪343 :‬‬
‫حدیث نمبر‪344 :‬‬
‫حدیث نمبر‪345 :‬‬
‫حدیث نمبر‪346 :‬‬
‫حدیث نمبر‪347 :‬‬
‫حدیث نمبر‪348 :‬‬
‫حدیث نمبر‪349 :‬‬
‫حدیث نمبر‪350 :‬‬
‫حدیث نمبر‪351 :‬‬
‫حدیث نمبر‪352 :‬‬
‫حدیث نمبر‪353 :‬‬
‫حدیث نمبر‪354 :‬‬
‫حدیث نمبر‪355 :‬‬
‫حدیث نمبر‪356 :‬‬
‫حدیث نمبر‪357 :‬‬
‫حدیث نمبر‪358 :‬‬
‫حدیث نمبر‪359 :‬‬
‫حدیث نمبر‪360 :‬‬
‫حدیث نمبر‪361 :‬‬
‫حدیث نمبر‪362 :‬‬
‫حدیث نمبر‪363 :‬‬
‫حدیث نمبر‪364 :‬‬
‫حدیث نمبر‪365 :‬‬
‫حدیث نمبر‪366 :‬‬
‫حدیث نمبر‪367 :‬‬
‫حدیث نمبر‪368 :‬‬
‫حدیث نمبر‪369 :‬‬
‫حدیث نمبر‪370 :‬‬
‫حدیث نمبر‪371 :‬‬
‫حدیث نمبر‪372 :‬‬
‫حدیث نمبر‪373 :‬‬
‫حدیث نمبر‪374 :‬‬
‫حدیث نمبر‪375 :‬‬
‫حدیث نمبر‪376 :‬‬
‫حدیث نمبر‪377 :‬‬
‫حدیث نمبر‪378 :‬‬
‫حدیث نمبر‪379 :‬‬
‫حدیث نمبر‪380 :‬‬
‫حدیث نمبر‪381 :‬‬
‫حدیث نمبر‪382 :‬‬
‫حدیث نمبر‪383 :‬‬
‫حدیث نمبر‪384 :‬‬
‫حدیث نمبر‪385 :‬‬
‫حدیث نمبر‪386 :‬‬
‫حدیث نمبر‪387 :‬‬
‫حدیث نمبر‪388 :‬‬
‫حدیث نمبر‪389 :‬‬
‫حدیث نمبر‪390 :‬‬
‫حدیث نمبر‪391 :‬‬
‫حدیث نمبر‪392 :‬‬
‫حدیث نمبر‪393 :‬‬
‫حدیث نمبر‪394 :‬‬
‫حدیث نمبر‪395 :‬‬
‫حدیث نمبر‪396 :‬‬
‫حدیث نمبر‪397 :‬‬
‫حدیث نمبر‪398 :‬‬
‫حدیث نمبر‪399 :‬‬
‫حدیث نمبر‪400 :‬‬
‫حدیث نمبر‪401 :‬‬
‫حدیث نمبر‪402 :‬‬
‫حدیث نمبر‪403 :‬‬
‫حدیث نمبر‪404 :‬‬
‫حدیث نمبر‪405 :‬‬
‫حدیث نمبر‪406 :‬‬
‫حدیث نمبر‪407 :‬‬
‫حدیث نمبر‪409 - 408 :‬‬
‫حدیث نمبر‪411 - 410 :‬‬
‫حدیث نمبر‪412 :‬‬
‫حدیث نمبر‪413 :‬‬
‫حدیث نمبر‪414 :‬‬
‫حدیث نمبر‪415 :‬‬
‫حدیث نمبر‪416 :‬‬
‫حدیث نمبر‪417 :‬‬
‫حدیث نمبر‪418 :‬‬
‫حدیث نمبر‪419 :‬‬
‫حدیث نمبر‪420 :‬‬
‫حدیث نمبر‪421 :‬‬
‫حدیث نمبر‪422 :‬‬
‫حدیث نمبر‪423 :‬‬
‫حدیث نمبر‪424 :‬‬
‫حدیث نمبر‪425 :‬‬
‫حدیث نمبر‪426 :‬‬
‫حدیث نمبر‪427 :‬‬
‫حدیث نمبر‪428 :‬‬
‫حدیث نمبر‪429 :‬‬
‫حدیث نمبر‪430 :‬‬
‫حدیث نمبر‪431 :‬‬
‫حدیث نمبر‪432 :‬‬
‫حدیث نمبر‪433 :‬‬
‫حدیث نمبر‪434 :‬‬
‫حدیث نمبر‪436 - 435 :‬‬
‫حدیث نمبر‪437 :‬‬
‫حدیث نمبر‪438 :‬‬
‫حدیث نمبر‪439 :‬‬
‫حدیث نمبر‪440 :‬‬
‫حدیث نمبر‪441 :‬‬
‫حدیث نمبر‪442 :‬‬
‫حدیث نمبر‪443 :‬‬
‫حدیث نمبر‪444 :‬‬
‫حدیث نمبر‪445 :‬‬
‫حدیث نمبر‪446 :‬‬
‫حدیث نمبر‪447 :‬‬
‫حدیث نمبر‪448 :‬‬
‫حدیث نمبر‪449 :‬‬
‫حدیث نمبر‪450 :‬‬
‫حدیث نمبر‪451 :‬‬
‫حدیث نمبر‪452 :‬‬
‫حدیث نمبر‪453 :‬‬
‫حدیث نمبر‪454 :‬‬
‫حدیث نمبر‪455 :‬‬
‫حدیث نمبر‪456 :‬‬
‫حدیث نمبر‪457 :‬‬
‫حدیث نمبر‪458 :‬‬
‫حدیث نمبر‪459 :‬‬
‫حدیث نمبر‪460 :‬‬
‫حدیث نمبر‪461 :‬‬
‫حدیث نمبر‪462 :‬‬
‫حدیث نمبر‪463 :‬‬
‫حدیث نمبر‪464 :‬‬
‫حدیث نمبر‪465 :‬‬
‫حدیث نمبر‪466 :‬‬
‫حدیث نمبر‪467 :‬‬
‫حدیث نمبر‪468 :‬‬
‫حدیث نمبر‪469 :‬‬
‫حدیث نمبر‪470 :‬‬
‫حدیث نمبر‪471 :‬‬
‫حدیث نمبر‪472 :‬‬
‫حدیث نمبر‪473 :‬‬
‫حدیث نمبر‪474 :‬‬
‫حدیث نمبر‪475 :‬‬
‫حدیث نمبر‪476 :‬‬
‫حدیث نمبر‪477 :‬‬
‫حدیث نمبر‪479 - 478 :‬‬
‫حدیث نمبر‪480 :‬‬
‫حدیث نمبر‪481 :‬‬
‫حدیث نمبر‪482 :‬‬
‫حدیث نمبر‪483 :‬‬
‫حدیث نمبر‪484 :‬‬
‫حدیث نمبر‪485 :‬‬
‫حدیث نمبر‪486 :‬‬
‫حدیث نمبر‪487 :‬‬
‫حدیث نمبر‪488 :‬‬
‫حدیث نمبر‪489 :‬‬
‫حدیث نمبر‪490 :‬‬
‫حدیث نمبر‪491 :‬‬
‫حدیث نمبر‪492 :‬‬
‫حدیث نمبر‪493 :‬‬
‫حدیث نمبر‪494 :‬‬
‫حدیث نمبر‪495 :‬‬
‫حدیث نمبر‪496 :‬‬
‫حدیث نمبر‪497 :‬‬
‫حدیث نمبر‪498 :‬‬
‫حدیث نمبر‪499 :‬‬
‫حدیث نمبر‪500 :‬‬
‫حدیث نمبر‪501 :‬‬
‫حدیث نمبر‪502 :‬‬
‫حدیث نمبر‪503 :‬‬
‫حدیث نمبر‪504 :‬‬
‫حدیث نمبر‪505 :‬‬
‫حدیث نمبر‪506 :‬‬
‫حدیث نمبر‪507 :‬‬
‫حدیث نمبر‪508 :‬‬
‫حدیث نمبر‪509 :‬‬
‫حدیث نمبر‪510 :‬‬
‫حدیث نمبر‪511 :‬‬
‫حدیث نمبر‪512 :‬‬
‫حدیث نمبر‪513 :‬‬
‫حدیث نمبر‪514 :‬‬
‫حدیث نمبر‪515 :‬‬
‫حدیث نمبر‪516 :‬‬
‫حدیث نمبر‪517 :‬‬
‫حدیث نمبر‪518 :‬‬
‫حدیث نمبر‪519 :‬‬
‫حدیث نمبر‪520 :‬‬
‫حدیث نمبر‪521 :‬‬
‫حدیث نمبر‪522 :‬‬
‫حدیث نمبر‪523 :‬‬
‫حدیث نمبر‪524 :‬‬
‫حدیث نمبر‪525 :‬‬
‫حدیث نمبر‪526 :‬‬
‫حدیث نمبر‪527 :‬‬
‫حدیث نمبر‪528 :‬‬
‫حدیث نمبر‪529 :‬‬
‫حدیث نمبر‪530 :‬‬
‫حدیث نمبر‪531 :‬‬
‫حدیث نمبر‪532 :‬‬
‫حدیث نمبر‪534 - 533 :‬‬
‫حدیث نمبر‪535 :‬‬
‫حدیث نمبر‪536 :‬‬
‫حدیث نمبر‪537 :‬‬
‫حدیث نمبر‪538 :‬‬
‫حدیث نمبر‪539 :‬‬
‫حدیث نمبر‪540 :‬‬
‫حدیث نمبر‪541 :‬‬
‫حدیث نمبر‪542 :‬‬
‫حدیث نمبر‪543 :‬‬
‫حدیث نمبر‪544 :‬‬
‫حدیث نمبر‪545 :‬‬
‫حدیث نمبر‪546 :‬‬
‫حدیث نمبر‪547 :‬‬
‫حدیث نمبر‪548 :‬‬
‫حدیث نمبر‪549 :‬‬
‫حدیث نمبر‪550 :‬‬
‫حدیث نمبر‪551 :‬‬
‫حدیث نمبر‪552 :‬‬
‫حدیث نمبر‪553 :‬‬
‫حدیث نمبر‪554 :‬‬
‫حدیث نمبر‪555 :‬‬
‫حدیث نمبر‪556 :‬‬
‫حدیث نمبر‪557 :‬‬
‫حدیث نمبر‪558 :‬‬
‫حدیث نمبر‪559 :‬‬
‫حدیث نمبر‪560 :‬‬
‫حدیث نمبر‪561 :‬‬
‫حدیث نمبر‪562 :‬‬
‫حدیث نمبر‪563 :‬‬
‫حدیث نمبر‪564 :‬‬
‫حدیث نمبر‪565 :‬‬
‫حدیث نمبر‪566 :‬‬
‫حدیث نمبر‪567 :‬‬
‫حدیث نمبر‪568 :‬‬
‫حدیث نمبر‪569 :‬‬
‫حدیث نمبر‪570 :‬‬
‫حدیث نمبر‪571 :‬‬
‫حدیث نمبر‪572 :‬‬
‫حدیث نمبر‪573 :‬‬
‫حدیث نمبر‪574 :‬‬
‫حدیث نمبر‪575 :‬‬
‫حدیث نمبر‪576 :‬‬
‫حدیث نمبر‪577 :‬‬
‫حدیث نمبر‪578 :‬‬
‫حدیث نمبر‪579 :‬‬
‫حدیث نمبر‪580 :‬‬
‫حدیث نمبر‪581 :‬‬
‫حدیث نمبر‪582 :‬‬
‫حدیث نمبر‪583 :‬‬
‫حدیث نمبر‪584 :‬‬
‫حدیث نمبر‪585 :‬‬
‫حدیث نمبر‪586 :‬‬
‫حدیث نمبر‪587 :‬‬
‫حدیث نمبر‪588 :‬‬
‫حدیث نمبر‪589 :‬‬
‫حدیث نمبر‪590 :‬‬
‫حدیث نمبر‪591 :‬‬
‫حدیث نمبر‪592 :‬‬
‫حدیث نمبر‪593 :‬‬
‫حدیث نمبر‪594 :‬‬
‫حدیث نمبر‪595 :‬‬
‫حدیث نمبر‪596 :‬‬
‫حدیث نمبر‪597 :‬‬
‫حدیث نمبر‪598 :‬‬
‫حدیث نمبر‪599 :‬‬
‫حدیث نمبر‪600 :‬‬
‫حدیث نمبر‪601 :‬‬
‫حدیث نمبر‪602 :‬‬
‫حدیث نمبر‪603 :‬‬
‫حدیث نمبر‪604 :‬‬
‫حدیث نمبر‪605 :‬‬
‫حدیث نمبر‪606 :‬‬
‫حدیث نمبر‪607 :‬‬
‫حدیث نمبر‪608 :‬‬
‫حدیث نمبر‪609 :‬‬
‫حدیث نمبر‪610 :‬‬
‫حدیث نمبر‪611 :‬‬
‫حدیث نمبر‪612 :‬‬
‫حدیث نمبر‪613 :‬‬
‫حدیث نمبر‪614 :‬‬
‫حدیث نمبر‪615 :‬‬
‫حدیث نمبر‪616 :‬‬
‫حدیث نمبر‪617 :‬‬
‫حدیث نمبر‪618 :‬‬
‫حدیث نمبر‪619 :‬‬
‫حدیث نمبر‪620 :‬‬
‫حدیث نمبر‪621 :‬‬
‫حدیث نمبر‪622 :‬‬
‫حدیث نمبر‪623 :‬‬
‫حدیث نمبر‪624 :‬‬
‫حدیث نمبر‪625 :‬‬
‫حدیث نمبر‪626 :‬‬
‫حدیث نمبر‪627 :‬‬
‫حدیث نمبر‪628 :‬‬
‫حدیث نمبر‪629 :‬‬
‫حدیث نمبر‪630 :‬‬
‫حدیث نمبر‪631 :‬‬
‫حدیث نمبر‪632 :‬‬
‫حدیث نمبر‪633 :‬‬
‫حدیث نمبر‪634 :‬‬
‫حدیث نمبر‪635 :‬‬
‫حدیث نمبر‪636 :‬‬
‫حدیث نمبر‪637 :‬‬
‫حدیث نمبر‪638 :‬‬
‫حدیث نمبر‪639 :‬‬
‫حدیث نمبر‪640 :‬‬
‫حدیث نمبر‪641 :‬‬
‫حدیث نمبر‪642 :‬‬
‫حدیث نمبر‪643 :‬‬
‫حدیث نمبر‪644 :‬‬
‫حدیث نمبر‪645 :‬‬
‫حدیث نمبر‪646 :‬‬
‫حدیث نمبر‪647 :‬‬
‫حدیث نمبر‪648 :‬‬
‫حدیث نمبر‪649 :‬‬
‫حدیث نمبر‪650 :‬‬
‫حدیث نمبر‪651 :‬‬
‫حدیث نمبر‪652 :‬‬
‫حدیث نمبر‪653 :‬‬
‫حدیث نمبر‪654 :‬‬
‫حدیث نمبر‪655 :‬‬
‫حدیث نمبر‪656 :‬‬
‫حدیث نمبر‪657 :‬‬
‫حدیث نمبر‪658 :‬‬
‫حدیث نمبر‪659 :‬‬
‫حدیث نمبر‪660 :‬‬
‫حدیث نمبر‪661 :‬‬
‫حدیث نمبر‪662 :‬‬
‫حدیث نمبر‪663 :‬‬
‫حدیث نمبر‪664 :‬‬
‫حدیث نمبر‪665 :‬‬
‫حدیث نمبر‪666 :‬‬
‫حدیث نمبر‪667 :‬‬
‫حدیث نمبر‪668 :‬‬
‫حدیث نمبر‪669 :‬‬
‫حدیث نمبر‪670 :‬‬
‫حدیث نمبر‪671 :‬‬
‫حدیث نمبر‪672 :‬‬
‫حدیث نمبر‪673 :‬‬
‫حدیث نمبر‪674 :‬‬
‫حدیث نمبر‪675 :‬‬
‫حدیث نمبر‪676 :‬‬
‫حدیث نمبر‪677 :‬‬
‫حدیث نمبر‪678 :‬‬
‫حدیث نمبر‪679 :‬‬
‫حدیث نمبر‪680 :‬‬
‫حدیث نمبر‪681 :‬‬
‫حدیث نمبر‪682 :‬‬
‫حدیث نمبر‪683 :‬‬
‫حدیث نمبر‪684 :‬‬
‫حدیث نمبر‪685 :‬‬
‫حدیث نمبر‪686 :‬‬
‫حدیث نمبر‪687 :‬‬
‫حدیث نمبر‪688 :‬‬
‫حدیث نمبر‪689 :‬‬
‫حدیث نمبر‪690 :‬‬
‫حدیث نمبر‪691 :‬‬
‫حدیث نمبر‪692 :‬‬
‫حدیث نمبر‪693 :‬‬
‫حدیث نمبر‪694 :‬‬
‫حدیث نمبر‪695 :‬‬
‫حدیث نمبر‪696 :‬‬
‫حدیث نمبر‪697 :‬‬
‫حدیث نمبر‪698 :‬‬
‫حدیث نمبر‪699 :‬‬
‫حدیث نمبر‪700 :‬‬
‫حدیث نمبر‪701 :‬‬
‫حدیث نمبر‪702 :‬‬
‫حدیث نمبر‪703 :‬‬
‫حدیث نمبر‪704 :‬‬
‫حدیث نمبر‪705 :‬‬
‫حدیث نمبر‪706 :‬‬
‫حدیث نمبر‪707 :‬‬
‫حدیث نمبر‪708 :‬‬
‫حدیث نمبر‪709 :‬‬
‫حدیث نمبر‪710 :‬‬
‫حدیث نمبر‪711 :‬‬
‫حدیث نمبر‪712 :‬‬
‫حدیث نمبر‪713 :‬‬
‫حدیث نمبر‪714 :‬‬
‫حدیث نمبر‪715 :‬‬
‫حدیث نمبر‪716 :‬‬
‫حدیث نمبر‪717 :‬‬
‫حدیث نمبر‪718 :‬‬
‫حدیث نمبر‪719 :‬‬
‫حدیث نمبر‪720 :‬‬
‫حدیث نمبر‪721 :‬‬
‫حدیث نمبر‪722 :‬‬
‫حدیث نمبر‪723 :‬‬
‫حدیث نمبر‪724 :‬‬
‫حدیث نمبر‪725 :‬‬
‫حدیث نمبر‪726 :‬‬
‫حدیث نمبر‪727 :‬‬
‫حدیث نمبر‪728 :‬‬
‫حدیث نمبر‪729 :‬‬
‫حدیث نمبر‪730 :‬‬
‫حدیث نمبر‪731 :‬‬
‫حدیث نمبر‪732 :‬‬
‫حدیث نمبر‪733 :‬‬
‫حدیث نمبر‪734 :‬‬
‫حدیث نمبر‪735 :‬‬
‫حدیث نمبر‪736 :‬‬
‫حدیث نمبر‪737 :‬‬
‫حدیث نمبر‪738 :‬‬
‫حدیث نمبر‪739 :‬‬
‫حدیث نمبر‪740 :‬‬
‫حدیث نمبر‪741 :‬‬
‫حدیث نمبر‪742 :‬‬
‫حدیث نمبر‪743 :‬‬
‫حدیث نمبر‪744 :‬‬
‫حدیث نمبر‪745 :‬‬
‫حدیث نمبر‪746 :‬‬
‫حدیث نمبر‪747 :‬‬
‫حدیث نمبر‪748 :‬‬
‫حدیث نمبر‪749 :‬‬
‫حدیث نمبر‪750 :‬‬
‫حدیث نمبر‪751 :‬‬
‫حدیث نمبر‪752 :‬‬
‫حدیث نمبر‪753 :‬‬
‫حدیث نمبر‪754 :‬‬
‫حدیث نمبر‪755 :‬‬
‫حدیث نمبر‪756 :‬‬
‫حدیث نمبر‪757 :‬‬
‫حدیث نمبر‪758 :‬‬
‫حدیث نمبر‪759 :‬‬
‫حدیث نمبر‪760 :‬‬
‫حدیث نمبر‪761 :‬‬
‫حدیث نمبر‪762 :‬‬
‫حدیث نمبر‪763 :‬‬
‫حدیث نمبر‪764 :‬‬
‫حدیث نمبر‪765 :‬‬
‫حدیث نمبر‪766 :‬‬
‫حدیث نمبر‪767 :‬‬
‫حدیث نمبر‪768 :‬‬
‫حدیث نمبر‪769 :‬‬
‫حدیث نمبر‪770 :‬‬
‫حدیث نمبر‪771 :‬‬
‫حدیث نمبر‪772 :‬‬
‫حدیث نمبر‪773 :‬‬
‫حدیث نمبر‪774 :‬‬
‫حدیث نمبر‪775 :‬‬
‫حدیث نمبر‪776 :‬‬
‫حدیث نمبر‪777 :‬‬
‫حدیث نمبر‪778 :‬‬
‫حدیث نمبر‪779 :‬‬
‫حدیث نمبر‪780 :‬‬
‫حدیث نمبر‪781 :‬‬
‫حدیث نمبر‪782 :‬‬
‫حدیث نمبر‪783 :‬‬
‫حدیث نمبر‪784 :‬‬
‫حدیث نمبر‪785 :‬‬
‫حدیث نمبر‪786 :‬‬
‫حدیث نمبر‪787 :‬‬
‫حدیث نمبر‪788 :‬‬
‫حدیث نمبر‪789 :‬‬
‫حدیث نمبر‪790 :‬‬
‫حدیث نمبر‪791 :‬‬
‫حدیث نمبر‪792 :‬‬
‫حدیث نمبر‪793 :‬‬
‫حدیث نمبر‪794 :‬‬
‫حدیث نمبر‪795 :‬‬
‫حدیث نمبر‪796 :‬‬
‫حدیث نمبر‪797 :‬‬
‫حدیث نمبر‪798 :‬‬
‫حدیث نمبر‪799 :‬‬
‫حدیث نمبر‪800 :‬‬
‫حدیث نمبر‪801 :‬‬
‫حدیث نمبر‪802 :‬‬
‫حدیث نمبر‪803 :‬‬
‫حدیث نمبر‪804 :‬‬
‫حدیث نمبر‪805 :‬‬
‫حدیث نمبر‪806 :‬‬
‫حدیث نمبر‪807 :‬‬
‫حدیث نمبر‪808 :‬‬
‫حدیث نمبر‪809 :‬‬
‫حدیث نمبر‪810 :‬‬
‫حدیث نمبر‪811 :‬‬
‫حدیث نمبر‪812 :‬‬
‫حدیث نمبر‪813 :‬‬
‫حدیث نمبر‪814 :‬‬
‫حدیث نمبر‪815 :‬‬
‫حدیث نمبر‪816 :‬‬
‫حدیث نمبر‪817 :‬‬
‫حدیث نمبر‪818 :‬‬
‫حدیث نمبر‪819 :‬‬
‫حدیث نمبر‪820 :‬‬
‫حدیث نمبر‪821 :‬‬
‫حدیث نمبر‪822 :‬‬
‫حدیث نمبر‪823 :‬‬
‫حدیث نمبر‪824 :‬‬
‫حدیث نمبر‪825 :‬‬
‫حدیث نمبر‪826 :‬‬
‫حدیث نمبر‪827 :‬‬
‫حدیث نمبر‪828 :‬‬
‫حدیث نمبر‪829 :‬‬
‫حدیث نمبر‪830 :‬‬
‫حدیث نمبر‪831 :‬‬
‫حدیث نمبر‪832 :‬‬
‫حدیث نمبر‪833 :‬‬
‫حدیث نمبر‪834 :‬‬
‫حدیث نمبر‪835 :‬‬
‫حدیث نمبر‪836 :‬‬
‫حدیث نمبر‪837 :‬‬
‫حدیث نمبر‪838 :‬‬
‫حدیث نمبر‪839 :‬‬
‫حدیث نمبر‪840 :‬‬
‫حدیث نمبر‪841 :‬‬
‫حدیث نمبر‪842 :‬‬
‫حدیث نمبر‪843 :‬‬
‫حدیث نمبر‪844 :‬‬
‫حدیث نمبر‪845 :‬‬
‫حدیث نمبر‪846 :‬‬
‫حدیث نمبر‪847 :‬‬
‫حدیث نمبر‪848 :‬‬
‫حدیث نمبر‪849 :‬‬
‫حدیث نمبر‪850 :‬‬
‫حدیث نمبر‪851 :‬‬
‫حدیث نمبر‪852 :‬‬
‫حدیث نمبر‪853 :‬‬
‫حدیث نمبر‪854 :‬‬
‫حدیث نمبر‪855 :‬‬
‫حدیث نمبر‪856 :‬‬
‫حدیث نمبر‪857 :‬‬
‫حدیث نمبر‪858 :‬‬
‫حدیث نمبر‪859 :‬‬
‫حدیث نمبر‪860 :‬‬
‫حدیث نمبر‪861 :‬‬
‫حدیث نمبر‪862 :‬‬
‫حدیث نمبر‪863 :‬‬
‫حدیث نمبر‪864 :‬‬
‫حدیث نمبر‪865 :‬‬
‫حدیث نمبر‪866 :‬‬
‫حدیث نمبر‪867 :‬‬
‫حدیث نمبر‪868 :‬‬
‫حدیث نمبر‪869 :‬‬
‫حدیث نمبر‪870 :‬‬
‫حدیث نمبر‪871 :‬‬
‫حدیث نمبر‪872 :‬‬
‫حدیث نمبر‪873 :‬‬
‫حدیث نمبر‪874 :‬‬
‫حدیث نمبر‪875 :‬‬
‫حدیث نمبر‪876 :‬‬
‫حدیث نمبر‪877 :‬‬
‫حدیث نمبر‪878 :‬‬
‫حدیث نمبر‪879 :‬‬
‫حدیث نمبر‪880 :‬‬
‫حدیث نمبر‪881 :‬‬
‫حدیث نمبر‪882 :‬‬
‫حدیث نمبر‪883 :‬‬
‫حدیث نمبر‪884 :‬‬
‫حدیث نمبر‪885 :‬‬
‫حدیث نمبر‪886 :‬‬
‫حدیث نمبر‪887 :‬‬
‫حدیث نمبر‪888 :‬‬
‫حدیث نمبر‪889 :‬‬
‫حدیث نمبر‪890 :‬‬
‫حدیث نمبر‪891 :‬‬
‫حدیث نمبر‪892 :‬‬
‫حدیث نمبر‪893 :‬‬
‫حدیث نمبر‪894 :‬‬
‫حدیث نمبر‪895 :‬‬
‫حدیث نمبر‪896 :‬‬
‫حدیث نمبر‪897 :‬‬
‫حدیث نمبر‪898 :‬‬
‫حدیث نمبر‪899 :‬‬
‫حدیث نمبر‪900 :‬‬
‫حدیث نمبر‪901 :‬‬
‫حدیث نمبر‪902 :‬‬
‫حدیث نمبر‪903 :‬‬
‫حدیث نمبر‪904 :‬‬
‫حدیث نمبر‪905 :‬‬
‫حدیث نمبر‪906 :‬‬
‫حدیث نمبر‪907 :‬‬
‫حدیث نمبر‪908 :‬‬
‫حدیث نمبر‪909 :‬‬
‫حدیث نمبر‪910 :‬‬
‫حدیث نمبر‪911 :‬‬
‫حدیث نمبر‪912 :‬‬
‫حدیث نمبر‪913 :‬‬
‫حدیث نمبر‪914 :‬‬
‫حدیث نمبر‪915 :‬‬
‫حدیث نمبر‪916 :‬‬
‫حدیث نمبر‪917 :‬‬
‫حدیث نمبر‪918 :‬‬
‫حدیث نمبر‪919 :‬‬
‫حدیث نمبر‪920 :‬‬
‫حدیث نمبر‪921 :‬‬
‫حدیث نمبر‪922 :‬‬
‫حدیث نمبر‪923 :‬‬
‫حدیث نمبر‪924 :‬‬
‫حدیث نمبر‪925 :‬‬
‫حدیث نمبر‪926 :‬‬
‫حدیث نمبر‪927 :‬‬
‫حدیث نمبر‪928 :‬‬
‫حدیث نمبر‪929 :‬‬
‫حدیث نمبر‪930 :‬‬
‫حدیث نمبر‪931 :‬‬
‫حدیث نمبر‪932 :‬‬
‫حدیث نمبر‪933 :‬‬
‫حدیث نمبر‪934 :‬‬
‫حدیث نمبر‪935 :‬‬
‫حدیث نمبر‪936 :‬‬
‫حدیث نمبر‪937 :‬‬
‫حدیث نمبر‪938 :‬‬
‫حدیث نمبر‪939 :‬‬
‫حدیث نمبر‪940 :‬‬
‫حدیث نمبر‪941 :‬‬

You might also like