You are on page 1of 718

‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صحيح البخاري‬ ‫کت اب‬


‫( الجامع المسند الصحيح المختصر' من أمور رسول هللا صلى هللا عليه وسلم وسننه وأيامه )‬

‫محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري رحمہ ہللا‬ ‫تالیف‬

‫موالنا محمد داؤد راز رحمہ ہللا‬ ‫اردو ترجمہ‬

‫سید شاہنواز حسن حفظ ہللا (سیکریٹری نشرواشاعت االحسان ویلفیئر فائونڈیشن‬ ‫یونیکوڈ فائل‬
‫اسالم آباد)‬ ‫پرووائیڈر‬

‫ابوطلحہ عبدالوحید بابر حفظ ہللا‬ ‫سوفٹ وئیر ڈیولپر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com/download‬‬ ‫ڈاؤن لوڈ سوفٹ وئیر‬

‫محمد عامر عبدالوحید انصاری حفظ ہللا‬ ‫پی ڈی ایف میکر‬


‫‪www.quranpdf.blogspot.in‬‬

‫کتاب صالۃ الخوف سے کتاب فضائل مدینہ‬ ‫حصہ ‪٢‬‬

‫احادیث‪ ٩٤٢‬سے ‪١٨٩٠‬‬ ‫احادیث‬

‫ابواب فہرست دیکھنے کے لئے کلک کیجئے‬


‫فہرست‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪1‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر سے تالش کرنے کے لئے کلک کیجئے‬


‫احادیث ‪ ۹۴۲‬سے ‪۱۸۹۰‬‬
‫حدیث تالش کیجئے نمبر سے‬

‫‪Copyright‬‬
‫فٹ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫خ‬ ‫ت ق‬ ‫فئ‬
‫اس ورڈ ‪ ،‬پی ئڈی ای نف ا ل کے کوئی کاپی رائٹس نہیں ہیں۔ دعو ی م اصد کی اطر ڈا ون لوڈ ‪ ،‬پر ٹ ‪ ،‬و و کاپی ‪ ،‬اور‬
‫مکم‬ ‫ش ش‬ ‫ٹ ن‬
‫ے ۔ آپ بال جھجک یہاں پیش کیا گیا مواد کاپی‬ ‫الی ک را ک ذرا ع سے ر و ا اعت (کاپی ‪ ،‬پ یسٹ )کی ل اج ازت ہ‬
‫‪ ،‬پیسٹ کر سکتے ہیں۔ البتہ اس ورڈ فائل میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے کی اجازت نہیں ہے نہ ہی ٓاپ‬
‫کو اس سے پی ڈی ایف بنانے کی اجازت ہے۔ مواد سے کسی بھی طرح تجارتی نفع حاصل کرنا بھی ممن''وع‬
‫ہے۔ اگر ٓاپ اس ورڈ فائل کی پی ڈی ایف یا دیگر احادیث کتب کی ورڈ ‪ ،‬پی ڈی ایف فائ''ل اس''ی ف''ارمیٹ میں‬
‫چاہتے ہوں تو ہم سے اس ای میل پر رابطہ کیجئے‬
‫‪islamic_projects@islamicurdubooks.com‬‬

‫قارئین سے گذارش !‬
‫کمپیوٹر کی طباعت نے جہاں بہت ساری ٓاسانیاں پیداکردی ہیں وہیں فائنل پروف کی تیاری تک اس‬
‫بات کا خدشہ رہتا ہے کہ بعض غیرمصححہ فائلیں تصحیح شدہ فائلوں سے خلط ملط ہوجائیں ‪ ،‬اور‬
‫طباعت میں کچھ اغالط باقی رہ جائیں ‪ ،‬بالخصوص جب کہ لوگوں کی ایک جماعت نے یہ کام مختلف‬
‫مراحل اور اوقات میں انجام دیا ہو‪ ،‬اس لئے کسی بھی علمی اور عام تصحیح و طباعت کی غلطی کے‬
‫پائے جانے کی صورت میں ہمیں اس سے مطلع کریں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪2‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫فہرست‬

‫کتاب نماز خوف کا بیان‬ ‫باب‪ :‬عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا‬
‫مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬خوف کی نماز کا بیان‬
‫باب‪ :‬عید کی نماز کے لیے سویرے جانا‬
‫باب‪ :‬خوف کی نماز پیدل اور سوار رہ کر پڑھنا قرآن‬
‫باب‪ :‬ایام تشریق میں عمل کی فضیلت کا بیان‬
‫شریف میں «رجاال» ‪« ،‬راجل» کی جمع ہے ( یعنی‬
‫پاپیادہ )‬
‫منی کے دنوں میں اور جب نویں تاریخ کو‬ ‫باب‪ :‬تکبیر ٰ‬
‫عرفات میں جائے‬
‫باب‪ :‬خوف کی نماز میں نمازی ایک دوسرے کی‬
‫باب‪ :‬عید کے دن برچھی کو سترہ بنا کر نماز پڑھنا‬
‫حفاظت کرتے ہیں‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اس وقت ( جب دشمن کے )‬ ‫باب‪ :‬امام کے آگے آگے عید کے دن عنزہ یا حربہ لے‬
‫قلعوں کی فتح کے امکانات روشن ہوں اور جب دشمن‬ ‫کر چلنا‬
‫سے مڈبھیڑ ہو رہی ہو تو اس وقت نماز پڑھنے کا حکم‬ ‫باب‪ :‬عورتوں اور حیض والیوں کا عیدگاہ میں جانا‬
‫باب‪ :‬جو دشمن کے پیچھے لگا ہو یا دشمن اس کے‬ ‫باب‪ :‬بچوں کا عیدگاہ جانا‬
‫پیچھے لگا ہو وہ سوار رہ کر اشارے ہی سے نماز پڑھ‬ ‫باب‪ :‬امام عید کے خطبے میں لوگوں کی طرف منہ کر‬
‫لے‬ ‫کے کھڑا ہو‬
‫باب‪ :‬حملہ کرنے سے پہلے صبح کی نماز اندھیرے‬ ‫باب‪ :‬عیدگاہ میں نشان لگانا‬
‫میں جلدی پڑھ لینا اسی طرح لڑائی میں ( طلوع فجر‬ ‫باب‪ :‬امام کا عید کے دن عورتوں کو نصیحت کرنا‬
‫کے بعد فوراً ادا کر لینا )‬ ‫باب‪ :‬اگر کسی عورت کے پاس عید کے دن دوپٹہ ( یا‬
‫چادر ) نہ ہو‬
‫کتاب عیدین کے مسائل کے بیان‬ ‫باب‪ :‬حائضہ عورتیں عیدگاہ سے علیحدہ رہیں‬
‫باب‪ :‬عیداالضحی کے دن عیدگاہ میں نحر اور ذبح کرنا‬
‫میں‬ ‫باب‪ :‬عید کے خطبہ میں امام کا اور لوگوں کا باتیں کرنا‬
‫باب‪ :‬دونوں عیدوں اور ان میں زیب و زینت کرنے کا‬ ‫باب‪ :‬جو شخص عیدگاہ کو ایک راستے سے جائے وہ‬
‫بیان‬ ‫گھر کو دوسرے راستے سے آئے‬
‫باب‪ :‬عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا‬ ‫باب‪ :‬اگر کسی کو جماعت سے عید کی نماز نہ ملے تو‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مسلمانوں کے لیے عید کے دن‬ ‫پھر دو رکعت پڑھ لے‬
‫پہلی سنت کیا ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬عیدگاہ میں عید کی نماز سے پہلے یا اس کے بعد‬
‫باب‪ :‬عیدالفطر میں نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ‬ ‫نفل نماز پڑھنا کیسا ہے‬
‫کھا لینا‬
‫باب‪ :‬بقرہ عید کے دن کھانا‬ ‫کتاب نماز وتر کے مسائل کا بیان‬
‫باب‪ :‬عیدگاہ میں خالی جانا منبر نہ لے جانا‬ ‫باب‪ :‬وتر کا بیان‬
‫باب‪ :‬نمازعید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور نماز‬ ‫باب‪ :‬وتر پڑھنے کے اوقات کا بیان‬
‫کا ‪ ،‬خطبہ سے پہلے ‪ ،‬اذان اور اقامت کے بغیر ہونا‬ ‫باب‪ :‬وتر کے لیے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا گھر‬
‫باب‪ :‬عید میں نماز کے بعد خطبہ پڑھنا‬ ‫والوں کو جگانا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪3‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬نماز وتر رات کی تمام نمازوں کے بعد پڑھی جائے‬ ‫باب‪ :‬استسقاء میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫باب‪ :‬نماز وتر سواری پر پڑھنے کا بیان‬ ‫لوگوں کی طرف پشت مبارک کس طرح موڑی تھی ؟‬
‫باب‪ :‬نماز وتر سفر میں بھی پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬استسقاء کی نماز دو رکعتیں پڑھنا‬
‫باب‪ ( :‬وتر اور ہر نماز میں ) قنوت رکوع سے پہلے‬ ‫باب‪ :‬عیدگاہ میں بارش کی دعا کرنا‬
‫اور رکوع کے بعد پڑھ سکتے ہیں‬ ‫باب‪ :‬استسقاء میں قبلہ کی طرف منہ کرنا‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں امام کے ساتھ لوگوں کا بھی ہاتھ‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا‬ ‫اٹھانا‬
‫باب‪ :‬امام کا استسقاء میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا‬
‫بیان‬ ‫باب‪ :‬مینہ برستے وقت کیا کہے‬
‫باب‪ :‬پانی مانگنا اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو بارش میں قصداً‬
‫پانی کے لیے ( جنگل میں ) نکلنا‬ ‫اتنی دیر ٹھہرا کہ بارش سے اس کی داڑھی ( بھیگ گئی‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا قریش کے کافروں‬ ‫اور اس ) سے پانی بہنے لگا‬
‫پر بددعا کرنا کہ ٰالہی ان کے سال ایسے کر دے جیسے‬ ‫باب‪ :‬جب ہوا چلتی‬
‫یوسف علیہ السالم کے سال ( قحط ) کے گزرے ہیں‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ پروا‬
‫باب‪ :‬قحط کے وقت لوگ امام سے پانی کی دعا کرنے‬ ‫ہوا کے ذریعہ مجھے مدد پہنچائی گئی‬
‫کے لیے کہہ سکتے ہیں‬ ‫باب‪ :‬بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں چادر الٹنا‬ ‫تعالی کے اس فرمان کی «وتجعلون رزقكم أنكم‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬جب لوگ ہللا کی حرام کی ہوئی چیزوں کا خیال‬ ‫تكذبون»‬
‫تعالی قحط بھیج کر ان سے بدلہ لیتا‬ ‫ٰ‬ ‫نہیں رکھتے تو ہللا‬ ‫تعالی کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں کہ‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ہے‬ ‫بارش کب ہو گی‬
‫باب‪ :‬جامع مسجد میں استسقاء یعنی پانی کی دعا کرنا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کا خطبہ پڑھتے وقت جب منہ قبلہ کی طرف‬
‫نہ ہو پانی کے لیے دعا کرنا‬
‫کتاب سورج گہن کے متعلق بیان‬
‫باب‪ :‬منبر پر پانی کے لیے دعا کرنا‬ ‫باب‪ :‬سورج گرہن کی نماز کا بیان‬
‫باب‪ :‬پانی کی دعا کرنے میں جمعہ کی نماز کو کافی‬ ‫باب‪ :‬سورج گرہن میں صدقہ خیرات کرنا‬
‫سمجھنا ( یعنی علیحدہ استسقاء کی نماز نہ پڑھنا اور‬ ‫باب‪ :‬گرہن کے وقت یوں پکارنا کہ نماز کے لیے اکٹھے‬
‫اس کی نیت کرنا یہ بھی استسقاء کی ایک شکل ہے )‬ ‫ہو جاؤ ‪ ،‬جماعت سے نماز پڑھو‬
‫باب‪ :‬اگر بارش کی کثرت سے راستے بند ہو جائیں تو‬ ‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں امام کا خطبہ پڑھنا‬
‫پانی تھمنے کی دعا کر سکتے ہیں‬ ‫باب‪ :‬سورج کا کسوف و خسوف دونوں کہہ سکتے ہیں‬
‫باب‪ :‬جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے جمعہ کے‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ہللا‬
‫دن مسجد ہی میں پانی کی دعا کی تو چادر نہیں الٹائی‬ ‫تعالی اپنے بندوں کو سورج گرہن کے ذریعہ ڈراتا ہے‬ ‫ٰ‬
‫باب‪ :‬جب لوگ امام سے دعائے استسقاء کی درخواست‬ ‫باب‪ :‬سورج گرہن میں عذاب قبر سے ہللا کی پناہ مانگنا‬
‫کریں تو رد نہ کرئے‬ ‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں لمبا سجدہ کرنا‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر قحط میں مشرکین مسلمانوں‬ ‫باب‪ :‬سورج گرہن کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا‬
‫سے دعا کی درخواست کریں ؟‬ ‫باب‪ :‬سورج گرہن میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ‬
‫باب‪ :‬جب بارش حد سے زیادہ ہو تو اس بات کی دعا کہ‬ ‫نماز پڑھنا‬
‫ہمارے یہاں بارش بند ہو جائے اور اردگرد برسے‬ ‫باب‪ :‬جس نے سورج گرہن میں غالم آزاد کرنا پسند کیا‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں کھڑے ہو کر خطبہ میں دعا مانگنا‬ ‫( اس نے اچھا کیا )‬
‫باب‪ :‬استسقاء کی نماز میں بلند آواز سے قرآت کرنا‬ ‫باب‪ :‬کسوف کی نماز مسجد میں پڑھنی چاہیے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪4‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬سورج گرہن کسی کے مرنے یا پیدا ہونے سے‬ ‫باب‪ :‬نفل نماز سواری پر ‪ ،‬اگرچہ سواری کا رخ کسی‬
‫نہیں لگتا‬ ‫طرف ہو‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن میں ہللا کو یاد کرنا‬ ‫باب‪ :‬سواری پر اشارے سے نماز پڑھنا‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن میں دعا کرنا‬ ‫باب‪ :‬نمازی فرض نماز کے لیے سواری سے اتر جائے‬
‫باب‪ :‬گرہن کے خطبہ میں امام کا «أما بعد» کہنا‬ ‫باب‪ :‬نفل نماز گدھے پر بیٹھے ہوئے ادا کرنا‬
‫باب‪ :‬چاند گرہن کی نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬سفر میں جس نے فرض نماز سے پہلے اور‬
‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں پہلی رکعت کا لمبا کرنا‬ ‫پیچھے سنتوں کو نہیں پڑھا‬
‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں بلند آواز سے قرآت کرنا‬ ‫باب‪ :‬فرض نمازوں کے بعد اور اول کی سنتوں کے‬
‫عالوہ اور دوسرے نفل سفر میں پڑھنا‬
‫کتاب سجود قرآن کے مسائل‬ ‫باب‪ :‬سفر میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ مال کر پڑھنا‬
‫باب‪ :‬سجدہ تالوت اور اس کے سنت ہونے کا بیان‬ ‫باب‪ :‬جب مغرب اور عشاء مال کر پڑھے تو کیا ان کے‬
‫لیے اذان و تکبیر کہی جائے گی ؟‬
‫باب‪ :‬سورۃ الم تنزیل میں سجدہ کرنا‬
‫باب‪ :‬مسافر جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرے تو‬
‫باب‪ :‬سورۃ ص میں سجدہ کرنا‬
‫ظہر کی نماز میں عصر کا وقت آنے تک دیر کرے‬
‫باب‪ :‬سورۃ النجم میں سجدہ کا بیان‬
‫باب‪ :‬سفر اگر سورج ڈھلنے کے بعد شروع ہو تو پہلے‬
‫باب‪ :‬مسلمانوں کا مشرکوں کے ساتھ سجدہ کرنا‬
‫ظہر پڑھ لے پھر سوار ہو‬
‫حاالنکہ مشرک ناپاک ہے ( اس کو وضو کہاں سے آیا )‬
‫باب‪ :‬نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬سجدہ کی آیت پڑھ کر سجدہ نہ کرنا‬
‫باب‪ :‬بیٹھ کر اشاروں سے نماز پڑھنا‬
‫باب‪ :‬سورۃ اذا السماء انشقت میں سجدہ کرنا‬
‫باب‪ :‬جب بیٹھ کر بھی نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو‬
‫باب‪ :‬سننے واال اسی وقت سجدہ کرے جب پڑھنے واال‬
‫کروٹ کے بل لیٹ کر پڑھے‬
‫کرے‬
‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے نماز بیٹھ کر شروع کی لیکن‬
‫باب‪ :‬امام جب سجدہ کی آیت پڑھے اور لوگ ہجوم کریں‬
‫دوران نماز میں وہ تندرست ہو گیا یا مرض میں کچھ‬
‫تو بہرحال سجدہ کرنا چاہیے‬
‫کمی محسوس کی تو باقی نماز کھڑے ہو کر پوری کرے‬
‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جس کے نزدیک ہللا‬
‫سجدہ تالوت کو واجب نہیں کیا‬
‫باب‪ :‬جس نے نماز میں آیت سجدہ تالوت کی اور نماز‬ ‫کتاب تہجد کا بیان‬
‫ہی میں سجدہ کیا‬ ‫باب‪ :‬رات میں تہجد پڑھنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص ہجوم کی وجہ سے سجدہ تالوت کی‬ ‫باب‪ :‬رات کی نماز کی فضیلت کا بیان‬
‫جگہ نہ پائے‬ ‫باب‪ :‬رات کی نمازوں میں لمبے سجدے کرنا‬
‫باب‪ :‬مریض بیماری میں تہجد ترک سکتا ہے‬
‫کتاب نماز میں قصر کرنے کا بیان‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا رات کی نماز اور‬
‫نوافل پڑھنے کے لیے ترغیب دالنا لیکن واجب نہ کرنا‬
‫باب‪ :‬نماز میں قصر کرنے کا بیان اور اقامت کی حالت‬
‫میں کتنی مدت تک قصر کر سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم رات کو نماز میں‬
‫اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ پاؤں سوج جاتے‬
‫منی میں نماز قصر کرنے کا بیان‬‫باب‪ٰ :‬‬
‫باب‪ :‬جو شخص سحر کے وقت سو گیا‬
‫باب‪ :‬حج کے موقعہ پر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫نے کتنے دن قیام کیا تھا ؟‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں جو سحری کھانے کے بعد صبح کی‬
‫نماز پڑھنے تک نہیں سویا‬
‫باب‪ :‬نماز کتنی مسافت میں قصر کرنی چاہیے‬
‫باب‪ :‬رات کے قیام میں نماز کو لمبا کرنا ( یعنی قرآت‬
‫باب‪ :‬جب آدمی سفر کی نیت سے اپنی بستی سے نکل‬
‫بہت کرنا )‬
‫جائے تو قصر کرے‬
‫باب‪ :‬مغرب کی نماز سفر میں بھی تین ہی رکعت ہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪5‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی رات کی نماز کی‬ ‫باب‪ :‬نفل نمازیں جماعت سے پڑھنا‬
‫کیا کیفیت تھی ؟ اور رات کی نماز کیوں کر پڑھنی‬ ‫باب‪ :‬گھر میں نفل نماز پڑھنا‬
‫چاہیے ؟‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا رات کو قیام کرنے‬ ‫کتاب مکہ و مدینہ میں نماز کی‬
‫اور سونے کا بیان‬
‫باب‪ :‬جب آدمی رات کو نماز نہ پڑھے تو شیطان کا گدی‬ ‫فضیلت‬
‫پر گرہ لگانا‬ ‫باب‪ :‬مکہ اور مدینہ کی مساجد میں نماز کی فضیلت کا‬
‫باب‪ :‬جو شخص سوتا رہے اور ( صبح کی ) نماز نہ‬ ‫بیان‬
‫پڑھے ‪ ،‬معلوم ہوا کہ شیطان نے اس کے کانوں میں‬ ‫باب‪ :‬مسجد قباء کی فضیلت‬
‫پیشاب کر دیا ہے‬ ‫باب‪ :‬جو شخص مسجد قباء میں ہر ہفتہ حاضر ہوا‬
‫باب‪ :‬آخر رات میں دعا اور نماز کا بیان‬ ‫باب‪ :‬مسجد قباء آنا کبھی سواری پر اور کبھی پیدل‬
‫باب‪ :‬جو شخص رات کے شروع میں سو جائے اور‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی قبر شریف اور‬
‫اخیر میں جاگے‬ ‫منبر مبارک کے درمیانی حصہ کی فضیلت کا بیان‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا رمضان اور غیر‬ ‫باب‪ :‬بیت المقدس کی مسجد کا بیان‬
‫رمضان میں رات کو نماز پڑھنا‬
‫باب‪ :‬دن اور رات میں باوضو رہنے کی فضیلت اور‬ ‫کتاب نماز کے کام کے بارے میں‬
‫وضو کے بعد رات اور دن میں نماز پڑھنے کی فضیلت‬
‫باب‪ :‬نماز میں ہاتھ سے نماز کا کوئی کام کرنا‬
‫کا بیان‬
‫باب‪ :‬نماز میں بات کرنا منع ہے‬
‫باب‪ :‬عبادت میں بہت سختی اٹھانا مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬نماز میں مردوں کا سبحان ہللا اور الحمدہلل کہنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص رات کو عبادت کیا کرتا تھا وہ اگر اسے‬
‫باب‪ :‬نماز میں نام لے کر دعا یا بددعا کرنا یا کسی کو‬
‫چھوڑ دے تو اس کی یہ عادت مکروہ ہے‬
‫سالم کرنا بغیر اس کے مخاطب کئے اور نمازی کو‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫معلوم نہ ہو کہ اس سے نماز میں خلل آتا ہے‬
‫باب‪ :‬جس شخص کی رات کو آنکھ کھلے پھر وہ نماز‬
‫باب‪ :‬تالی بجانا یعنی ہاتھ پر ہاتھ مارنا صرف عورتوں‬
‫پڑھے اس کی فضیلت‬
‫کے لیے ہے‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتوں کو ہمیشہ پڑھنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص نماز میں الٹے پاؤں پیچھے سرک‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتیں پڑھ کر داہنی کروٹ پر لیٹ جانا‬ ‫جائے یا آگے بڑھ جائے کسی حادثہ کی وجہ سے تو‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتیں پڑھ کر باتیں کرنا اور نہ لیٹنا‬ ‫نماز فاسد نہ ہو گی‬
‫باب‪ :‬نفل نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کی ماں اس کو‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتوں کے بعد باتیں کرنا‬ ‫بالئے تو کیا کرے ؟‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنت کی دو رکعتیں ہمیشہ الزم کر لینا اور‬ ‫باب‪ :‬نماز میں کنکری اٹھانا کیسا ہے ؟‬
‫ان کے سنت ہونے کی دلیل‬ ‫باب‪ :‬نماز میں سجدہ کے لیے کپڑا بچھانا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتوں میں قرآت کیسی کرے ؟‬ ‫باب‪ :‬نماز میں کون کون سے کام درست ہیں ؟‬
‫باب‪ :‬فرضوں کے بعد سنت کا بیان‬ ‫باب‪ :‬اگر آدمی نماز میں ہو اور اس کا جانور بھاگ پڑے‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے فرض کے بعد سنت‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز میں تھوکنا اور پھونک‬
‫نماز نہیں پڑھی‬ ‫مارنا کہاں تک جائز ہے ؟‬
‫باب‪ :‬سفر میں چاشت کی نماز پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬اگر کوئی مرد مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز‬
‫باب‪ :‬چاشت کی نماز پڑھنا اور اس کو ضروری نہ جاننا‬ ‫میں دستک دے تو اس کی نماز فاسد نہ ہو گی‬
‫باب‪ :‬چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر نمازی سے کوئی کہے کہ‬
‫باب‪ :‬ظہر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنا‬ ‫آگے بڑھ جا یا ٹھہر جا اور وہ آگے بڑھ جائے یا ٹھہر‬
‫باب‪ :‬مغرب سے پہلے سنت پڑھنا‬ ‫جائے تو کوئی قباحت نہیں ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪6‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬نماز میں سالم کا جواب ( زبان سے ) نہ دے‬ ‫باب‪ :‬میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا‬
‫باب‪ :‬نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو ہاتھ اٹھا کر دعا‬ ‫اور وضو کرانا‬
‫کرنا‬ ‫باب‪ :‬میت کو طاق مرتبہ غسل دینا مستحب ہے‬
‫باب‪ :‬نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنا کیسا ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ ( غسل ) میت کی دائیں طرف‬
‫باب‪ :‬آدمی نماز میں کسی بات کی فکر کرے تو کیسا ہے‬ ‫سے شروع کیا جائے‬
‫؟‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ پہلے میت کے اعضاء وضو کو‬
‫دھویا جائے‬
‫کتاب سجدہ سھو کا بیان‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کیا عورت کو مرد کے ازار کا کفن‬
‫باب‪ :‬اگر چار رکعت نماز میں پہال قعدہ نہ کرے اور‬ ‫دیا جا سکتا ہے ؟‬
‫بھولے سے اٹھ کھڑا ہو تو سجدہ سہو کرے‬ ‫باب‪ :‬میت کے غسل میں کافور کا استعمال آخر میں ایک‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے پانچ رکعت نماز پڑھ لی تو کیا کرے ؟‬ ‫بار کیا جائے‬
‫باب‪ :‬دو رکعتیں یا تین رکعتیں پڑھ کر سالم پھیر دے تو‬ ‫باب‪ :‬میت عورت ہو تو غسل کے وقت اس کے بال‬
‫نماز کے سجدوں کی طرح یا ان سے لمبے سہو کے دو‬ ‫کھولنا‬
‫سجدے کرے‬ ‫باب‪ :‬میت پر کپڑا کیونکر لپیٹنا چاہیے‬
‫باب‪ :‬سہو کے سجدوں کے بعد پھر تشہد نہ پڑھے‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کیا عورت میت کے بال تین لٹوں‬
‫باب‪ :‬سہو کے سجدوں میں تکبیر کہنا‬ ‫میں تقسیم کر دیئے جائیں ؟‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نمازی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعتیں‬ ‫باب‪ :‬عورت کے بالوں کی تین لٹیں بنا کر اس کے‬
‫پڑھی ہیں یا چار تو وہ سالم سے پہلے بیٹھے بیٹھے‬ ‫پیچھے ڈال دی جائیں‬
‫ہی دو سجدے کر لے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کفن کے لیے سفید کپڑے ہونے‬
‫باب‪ :‬سجدہ سہو فرض اور نفل دونوں نمازوں میں کرنا‬ ‫مناسب ہیں‬
‫چاہیے‬ ‫باب‪ :‬دو کپڑوں میں کفن دینا‬
‫باب‪ :‬اگر نمازی سے کوئی بات کرے اور وہ سن کر ہاتھ‬ ‫باب‪ :‬میت کو خوشبو لگانا‬
‫کے اشارے سے جواب دے تو نماز فاسد نہ ہو گی‬ ‫باب‪ :‬محرم کو کیونکر کفن دیا جائے‬
‫باب‪ :‬نماز میں اشارہ کرنا‬ ‫باب‪ :‬قمیص میں کفن دینا اور اس کا حاشیہ سال ہوا ہو‬
‫یا بغیر سال ہوا ہو اور بغیر قمیص کے کفن دینا‬
‫باب‪ :‬بغیر قمیص کے کفن دینا‬
‫کتاب جنازے کے احکام و مسائل‬ ‫باب‪ :‬عمامہ کے بغیر کفن دینے کا بیان‬
‫باب‪ :‬جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا‬
‫باب‪ :‬کفن کی تیاری میت کے سارے مال میں سے کرنا‬
‫بیان اور جس شخص کا آخری کالم ال الہٰ اال ہللا ہو ‪ ،‬اس‬
‫چاہیے‬
‫کا بیان‬
‫باب‪ :‬اگر میت کے پاس ایک ہی کپڑا نکلے‬
‫باب‪ :‬جنازہ میں شریک ہونے کا حکم‬
‫باب‪ :‬جب کفن کا کپڑا چھوٹا ہو کہ سر اور پاؤں دونوں‬
‫باب‪ :‬میت کو جب کفن میں لپیٹا جا چکا ہو تو اس کے‬
‫نہ ڈھک سکیں تو سر چھپا دیں ( اور پاؤں پر گھاس‬
‫پاس جانا ( جائز ہے )‬
‫وغیرہ ڈال دیں )‬
‫باب‪ :‬آدمی اپنی ذات سے موت کی خبر میت کے وارثوں‬
‫باب‪ :‬ان کے بیان میں جنہوں نے نبی کریم صلی ہللا‬
‫کو سنا سکتا ہے‬
‫علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنا کفن خود ہی تیار رکھا‬
‫باب‪ :‬جنازہ تیار ہو تو لوگوں کو خبر دینا‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا جنازے کے ساتھ جانا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی فضیلت جس کی کوئی اوالد مر‬
‫باب‪ :‬عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ‬
‫جائے اور وہ اجر کی نیت سے صبر کرے‬
‫کرنا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬کسی مرد کا کسی عورت سے قبر کے پاس یہ کہنا‬
‫باب‪ :‬قبروں کی زیارت کرنا‬
‫کہ صبر کر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪7‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت‬ ‫باب‪ :‬جنازہ کی نماز میں صفیں باندھنا‬
‫پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے‬ ‫باب‪ :‬جنازے کی نماز میں بچے بھی مردوں کے برابر‬
‫یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو‬ ‫کھڑے ہوں‬
‫باب‪ :‬میت پر نوحہ کرنا مکروہ ہے‬ ‫باب‪ :‬جنازے پر نماز کا مشروع ہونا‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬ ‫باب‪ :‬جنازہ کے ساتھ جانے کی فضیلت‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ‬ ‫باب‪ :‬جو شخص دفن ہونے تک ٹھہرا رہے‬
‫گریبان چاک کرنے والے ہم میں سے نہیں ہیں‬ ‫باب‪ :‬بڑوں کے ساتھ بچوں کا بھی نماز جنازہ میں‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا سعد بن خولہ‬ ‫شریک ہونا‬
‫رضی ہللا عنہ کی وفات پر افسوس کرنا‬ ‫باب‪ :‬نماز جنازہ عیدگاہ میں اور مسجد میں ( ہر دو‬
‫باب‪ :‬غمی کے وقت سر منڈوانے کی ممانعت‬ ‫جگہ جائز ہے )‬
‫باب‪ :‬رخسار پیٹنے والے ہم میں سے نہیں ہیں ( یعنی‬ ‫باب‪ :‬قبروں پر مسجد بنانا مکروہ ہے‬
‫ہماری امت سے خارج ہیں )‬ ‫باب‪ :‬اگر کسی عورت کا نفاس کی حالت میں انتقال ہو‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مصیبت کے وقت جاہلیت کی‬ ‫جائے تو اس پر نماز جنازہ پڑھنا‬
‫باتیں اور واویال کرنے کی ممانعت ہے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عورت اور مرد کی نماز جنازہ‬
‫باب‪ :‬جو شخص مصیبت کے وقت ایسا بیٹھے کہ وہ‬ ‫میں کہاں کھڑا ہوا جائے ؟‬
‫غمگین دکھائی دے‬ ‫باب‪ :‬نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص مصیبت کے وقت ( اپنے نفس پر زور‬ ‫باب‪ :‬نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ( ضروری ہے )‬
‫ڈال کر ) اپنا رنج ظاہر نہ کرے‬ ‫باب‪ :‬مردہ کو دفن کرنے کے بعد قبر پر نماز جنازہ‬
‫باب‪ :‬صبر وہی ہے جو مصیبت آتے ہی کیا جائے‬ ‫پڑھنا‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا فرمانا کہ اے‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ مردہ لوٹ کر جانے والوں کے‬
‫ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی پر غمگین ہیں‬ ‫جوتوں کی آواز سنتا ہے‬
‫باب‪ :‬مریض کے پاس رونا کیسا ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬جو شخص ارض مقدس یا ایسی ہی کسی برکت‬
‫باب‪ :‬کس طرح کے نوحہ و بکا سے منع کرنا اور اس‬ ‫والی جگہ دفن ہونے کا آرزو مند ہو‬
‫پر جھڑکنا چاہیے‬ ‫باب‪ :‬رات میں دفن کرنا کیسا ہے ؟ اور ابوبکر صدیق‬
‫باب‪ :‬جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانا‬ ‫رضی ہللا عنہ رات میں دفن کئے گئے‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی جنازہ دیکھ کر کھڑا ہو جائے تو اسے‬ ‫باب‪ :‬قبر پر مسجد تعمیر کرنا کیسا ہے ؟‬
‫کب بیٹھنا چاہئے ؟‬ ‫باب‪ :‬عورت کی قبر میں کون اترے ؟‬
‫باب‪ :‬جو شخص جنازہ کے ساتھ ہو وہ اس وقت تک نہ‬ ‫باب‪ :‬شہید کی نماز جنازہ پڑھیں یا نہیں ؟‬
‫بیٹھے جب تک جنازہ لوگوں کے کاندھوں سے اتار کر‬ ‫باب‪ :‬دو یا تین آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرنا‬
‫زمین پر نہ رکھ دیا جائے اور اگر پہلے بیٹھ جائے تو‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جو شہداء کا غسل مناسب‬
‫اس سے کھڑا ہونے کے لیے کہا جائے‬ ‫نہیں سمجھتا‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو یہودی کا جنازہ‬ ‫باب‪ :‬بغلی قبر میں کون آگے رکھا جائے‬
‫دیکھ کر کھڑا ہو گیا‬ ‫باب‪ :‬اذخر اور سوکھی گھاس قبر میں بچھانا‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عورتیں نہیں بلکہ مرد ہی‬ ‫باب‪ :‬باب کہ میت کو کسی خاص وجہ سے قبر یا لحد‬
‫جنازے کو اٹھائیں‬ ‫سے باہر نکاال جا سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جنازے کو جلد لے چلنا‬ ‫باب‪ :‬بغلی یا صندوقی قبر بنانا‬
‫باب‪ :‬نیک میت چارپائی پر کہتا ہے کہ مجھے آگے‬ ‫باب‪ :‬ایک بچہ اسالم الیا پھر اس کا انتقال ہو گیا ‪ ،‬تو‬
‫بڑھائے چلو ( جلد دفناؤ )‬ ‫کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ؟ اور کیا بچے‬
‫باب‪ :‬امام کے پیچھے جنازہ کی نماز کے لیے دو یا تین‬ ‫کے سامنے اسالم کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے ؟‬
‫صفیں کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪8‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬جب ایک مشرک موت کے وقت ال ٰالہ اال ہللا کہہ‬ ‫باب‪ :‬صدقہ اس زمانے سے پہلے کہ اس کا لینے واال‬
‫لے‬ ‫کوئی باقی نہ رہے گا‬
‫باب‪ :‬قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جہنم کی آگ سے بچو خواہ‬
‫باب‪ :‬قبر کے پاس عالم کا بیٹھنا اور لوگوں کو نصیحت‬ ‫کھجور کے ایک ٹکڑے یا کسی معمولی سے صدقہ کے‬
‫کرنا اور لوگوں کا اس کے اردگرد بیٹھنا‬ ‫ذریعے ہو‬
‫باب‪ :‬جو شخص خودکشی کرے اس کی سزا کے بیان‬ ‫باب‪ :‬تندرستی اور مال کی خواہش کے زمانہ میں صدقہ‬
‫میں‬ ‫دینے کی فضیلت‬
‫باب‪ :‬منافقوں پر نماز جنازہ پڑھنا اور مشرکوں کے‬ ‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫لیے طلب مغفرت کرنا ناپسند ہے‬ ‫باب‪ :‬سب کے سامنے صدقہ کرنا جائز ہے‬
‫باب‪ :‬لوگوں کی زبان پر میت کی تعریف ہو تو بہتر ہے‬ ‫باب‪ :‬چھپ کر خیرات کرنا افضل ہے‬
‫باب‪ :‬عذاب قبر کا بیان‬ ‫باب‪ :‬اگر العلمی میں کسی نے مالدار کو صدقہ دے دیا‬
‫باب‪ :‬قبر کے عذاب سے پناہ مانگنا‬ ‫( تو اس کو ثواب مل جائے گا )‬
‫باب‪ :‬غیبت اور پیشاب کی آلودگی سے قبر کا عذاب ہونا‬ ‫باب‪ :‬اگر باپ ناواقفی سے اپنے بیٹے کو خیرات دیدے‬
‫باب‪ :‬مردے کو دونوں وقت صبح اور شام اس کا ٹھکانا‬ ‫کہ اس کو معلوم نہ ہو ؟‬
‫بتالیا جاتا ہے‬ ‫باب‪ :‬خیرات داہنے ہاتھ سے دینی بہتر ہے‬
‫باب‪ :‬میت کا چارپائی پر بات کرنا‬ ‫باب‪ :‬اس کے بارے میں کہ جس نے اپنے خدمت گار کو‬
‫باب‪ :‬مسلمانوں کی نابالغ اوالد کہاں رہے گی ؟‬ ‫صدقہ دینے کا حکم دیا اور خود اپنے ہاتھ سے نہیں دیا‬
‫باب‪ :‬مشرکین کی نابالغ اوالد کا بیان‬ ‫باب‪ :‬صدقہ وہی بہتر ہے جس کے بعد بھی آدمی مالدار‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬ ‫ہی رہ جائے ( بالکل خالی ہاتھ نہ ہو بیٹھے )‬
‫باب‪ :‬پیر کے دن مرنے کی فضیلت کا بیان‬ ‫باب‪ :‬جو دے کر احسان جتائے اس کی مذمت‬
‫باب‪ :‬ناگہانی موت کا بیان‬ ‫باب‪ :‬خیرات کرنے میں جلدی کرنی چاہیے‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر‬ ‫باب‪ :‬لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دالنا اور اس کے لیے‬
‫رضی ہللا عنہما کی قبروں کا بیان‬ ‫سفارش کرنا‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مردوں کو برا کہنے کی ممانعت‬ ‫باب‪ :‬جہاں تک ہو سکے خیرات کرنا‬
‫ہے‬ ‫باب‪ :‬صدقہ خیرات سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں‬
‫باب‪ :‬برے مردوں کی برائی بیان کرنا درست ہے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جس نے شرک کی حالت میں‬
‫صدقہ دیا اور پھر اسالم لے آیا‬
‫کتاب زکوۃ کے مسائل کا بیان‬ ‫باب‪ :‬خادم نوکر کا ثواب ‪ ،‬جب وہ مالک کے حکم کے‬
‫مطابق خیرات دے اور کوئی بگاڑ کی نیت نہ ہو‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ دینا فرض ہے‬
‫باب‪ :‬عورت کا ثواب جب وہ اپنے شوہر کی چیز میں‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ دینے پر بیعت کرنا‬
‫سے صدقہ دے یا کسی کو کھالئے اور ارادہ گھر‬
‫زکوۃ نہ ادا کرنے والے کا گناہ‬‫باب‪ٰ :‬‬ ‫بگاڑنے کا نہ ہو‬
‫زکوۃ دے دی جائے وہ کنز ( خزانہ )‬ ‫باب‪ :‬جس مال کی ٰ‬ ‫تعالی نے فرمایا کہ جس‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ ( :‬سورۃ واللیل میں ) ہللا‬
‫نہیں ہے‬ ‫نے ( ہللا کے راستے میں ) دیا اور اس کا خوف اختیار‬
‫باب‪ :‬ہللا کی راہ میں مال خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان‬ ‫کیا اور اچھائیوں کی ( یعنی اسالم کی )‬
‫باب‪ :‬صدقہ میں ریاکاری کرنا‬ ‫باب‪ :‬صدقہ دینے والے کی اور بخیل کی مثال کا بیان‬
‫باب‪ :‬ہللا پاک چوری کے مال میں سے خیرات نہیں قبول‬ ‫باب‪ :‬محنت اور سوداگری کے مال میں سے خیرات کرنا‬
‫کرتا اور وہ صرف پاک کمائی سے قبول کرتا ہے‬ ‫ثواب ہے‬
‫باب‪ :‬حالل کمائی میں سے خیرات کرنا‬ ‫باب‪ :‬ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے اگر ( کوئی‬
‫چیز دینے کے لیے ) نہ ہو تو اس کے لیے اچھی بات‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪9‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پر عمل کرنا یا اچھی بات دوسرے کو بتال دینا بھی‬ ‫تعالی کا ارشاد کہ جو‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ ( :‬سورۃ البقرہ میں ) ہللا‬
‫خیرات ہے‬ ‫لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے اور کتنے مال سے‬
‫زکوۃ یا صدقہ میں کتنا مال دینا درست ہے اور اگر‬ ‫باب‪ٰ :‬‬ ‫آدمی مالدار کہالتا ہے‬
‫کسی نے ایک پوری بکری دے دی ؟‬ ‫باب‪ :‬کھجور کا درختوں پر اندازہ کر لینا درست ہے‬
‫زکوۃ کا بیان‬ ‫باب‪ :‬چاندی کی ٰ‬ ‫باب‪ :‬اس زمین کی پیداوار سے دسواں حصہ لینا ہو گا‬
‫زکوۃ میں ( چاندی سونے کے سوا اور ) اسباب کا‬ ‫باب‪ٰ :‬‬ ‫جس کی سیرابی بارش یا جاری ( نہر ‘ دریا وغیرہ )‬
‫لینا‬ ‫پانی سے ہوئی ہو‬
‫زکوۃ لیتے وقت جو مال جدا جدا ہوں وہ اکٹھے نہ‬ ‫باب‪ٰ :‬‬ ‫زکوۃ فرض نہیں ہے‬ ‫باب‪ :‬پانچ وسق سے کم میں ٰ‬
‫کئے جائیں اور جو اکٹھے ہوں وہ جدا جدا نہ کیے‬ ‫زکوۃ لی جائے‬‫باب‪ :‬کھجور کے پھل توڑنے کے وقت ٰ‬
‫جائیں‬ ‫زکوۃ کی کھجور کو بچے کا ہاتھ لگانا یا اس میں‬ ‫اور ٰ‬
‫زکوۃ کا خرچہ حساب‬ ‫باب‪ :‬اگر دو آدمی ساجھی ہوں تو ٰ‬ ‫سے کچھ کھا لینا‬
‫سے برابر برابر ایک دوسرے سے لین دین کر لیں‬ ‫باب‪ :‬جو شخص اپنا میوہ یا کھجور کا درخت یا کھیت‬
‫زکوۃ کا بیان‬‫باب‪ :‬اونٹوں کی ٰ‬ ‫زکوۃ واجب‬ ‫بیچ ڈالے حاالنکہ اس میں دسواں حصہ یا ٰ‬
‫زکوۃ میں ایک‬ ‫باب‪ :‬جس کے پاس اتنے اونٹ ہوں کہ ٰ‬ ‫ہو چکی ہو اب وہ اپنے دوسرے مال سے‬
‫برس کی اونٹنی دینا ہو اور وہ اس کے پاس نہ ہو‬ ‫باب‪ :‬کیا آدمی اپنی چیز کو جو صدقہ میں دی ہو پھر‬
‫زکوۃ کا بیان‬‫باب‪ :‬بکریوں کی ٰ‬ ‫خرید سکتا ہے ؟‬
‫زکوۃ میں بوڑھا یا عیب دار یا نر جانور نہ لیا‬ ‫باب‪ٰ :‬‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور آپ صلی ہللا علیہ‬
‫زکوۃ وصول کرنے واال مناسب‬ ‫جائے گا مگر جب ٰ‬ ‫وسلم کی آل پر صدقہ کا حرام ہونا‬
‫سمجھے تو لے سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی بیویوں کی‬
‫زکوۃ میں لینا‬‫باب‪ :‬بکری کا بچہ ٰ‬ ‫لونڈیوں اور غالموں کو صدقہ دینا درست ہے‬
‫زکوۃ میں لوگوں کے عمدہ اور چھٹے ہوئے مال‬ ‫باب‪ٰ :‬‬ ‫باب‪ :‬جب صدقہ محتاج کی ملکیت ہو جائے‬
‫نہ لیے جائیں گے‬ ‫زکوۃ وصول کی جائے اور فقراء پر‬ ‫باب‪ :‬مالداروں سے ٰ‬
‫باب‪ :‬پانچ اونٹوں سے کم میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں‬ ‫خرچ کر دی جائے خواہ وہ کہیں بھی ہوں‬
‫زکوۃ کا بیان‬‫باب‪ :‬گائے بیل کی ٰ‬ ‫زکوۃ دینے والے کے‬ ‫باب‪ :‬امام ( حاکم ) کی طرف سے ٰ‬
‫باب‪ :‬اپنے رشتہ داروں کو ٰ‬
‫زکوۃ دینا‬ ‫حق میں دعائے خیر و برکت کرنا‬
‫باب‪ :‬مسلمان پر اس کے گھوڑوں کی ٰ‬
‫زکوۃ دینا‬ ‫باب‪ :‬جو مال سمندر سے نکاال جائے‬
‫ضروری نہیں ہے‬ ‫باب‪ :‬رکاز میں پانچواں حصہ واجب ہے‬
‫باب‪ :‬مسلمان کو اپنے غالم ( لونڈی ) کی ٰ‬
‫زکوۃ دینی‬ ‫زکوۃ کے‬‫تعالی نے سورۃ التوبہ میں فرمایا ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ضروری نہیں ہے‬ ‫زکوۃ سے دیا جائے گا‬ ‫تحصیلداروں کو بھی ٰ‬
‫باب‪ :‬یتیموں پر صدقہ کرنا بڑا ثواب ہے‬ ‫زکوۃ کے اونٹوں سے مسافر لوگ کام لے سکتے‬ ‫باب‪ٰ :‬‬
‫باب‪ :‬عورت کا خود اپنے شوہر کو یا اپنی زیر تربیت‬ ‫ہیں اور ان کا دودھ پی سکتے ہیں‬
‫زکوۃ دینا‬‫یتیم بچوں کو ٰ‬ ‫زکوۃ کے اونٹوں پر حاکم کا اپنے ہاتھ سے داغ‬ ‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ کے مصارف بیان‬ ‫تعالی کے فرمان ( ٰ‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬ ‫دینا‬
‫زکوۃ ) غالم آزاد کرانے میں ‪،‬‬ ‫کرتے ہوئے کہ ٰ‬ ‫باب‪ :‬صدقہ فطر کا فرض ہونا‬
‫باب‪ :‬سوال سے بچنے کا بیان‬ ‫باب‪ :‬صدقہ فطر کا مسلمانوں پر یہاں تک کہ غالم‬
‫باب‪ :‬اگر ہللا پاک کسی کو بن مانگے اور بن دل لگائے‬ ‫لونڈی پر بھی فرض ہونا‬
‫اور امیدوار رہے کوئی چیز دال دے ( تو اس کو لے‬ ‫باب‪ :‬صدقہ فطر میں اگر َجو دے تو ایک صاع ادا کرے‬
‫لے )‬ ‫باب‪ :‬گیہوں یا دوسرا اناج بھی صدقہ فطر میں ایک‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص اپنی دولت بڑھانے کے لیے‬ ‫صاع ہونا چاہیے‬
‫لوگوں سے سوال کرے ؟‬ ‫باب‪ :‬صدقہ فطر میں کھجور بھی ایک صاع نکالی جائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪10‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫منقی بھی ایک صاع دینا چاہیے‬


‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬صدقہ فطر میں‬ ‫باب‪ :‬ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس احرام باندھنا‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرنا‬ ‫باب‪ :‬محرم کو کون سے کپڑے پہننا درست نہیں‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر آزاد اور غالم پر واجب ہونا‬ ‫باب‪ :‬حج کے لیے سوار ہونا یا سواری پر کسی کے‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر بڑوں اور چھوٹوں پر واجب ہے‬ ‫پیچھے بیٹھنا درست ہے‬
‫باب‪ :‬محرم چادریں ‪ ،‬تہبند اور کون کون سے کپڑے‬
‫کتاب حج کے مسائل کا بیان‬ ‫پہنے‬
‫باب‪ :‬حج کی فرضیت اور اس کی فضیلت کا بیان‬ ‫باب‪ ( :‬مدینہ سے چل کر ) ذوالحلیفہ میں صبح تک‬
‫ٹھہرنا‬
‫باب‪ :‬ہللا پاک کا سورۃ الحج میں یہ ارشاد کہ لوگ پیدل‬
‫چل کر تیرے پاس آئیں اور دبلے اونٹوں پر دور دراز‬ ‫باب‪ :‬لبیک بلند آواز سے کہنا‬
‫راستوں سے اس لیے کہ‬ ‫باب‪ :‬تلبیہ کا بیان‬
‫باب‪ :‬پاالن پر سوار ہو کر حج کرنا‬ ‫باب‪ :‬احرام باندھتے وقت جب جانور پر سوار ہونے‬
‫باب‪ :‬حج مبرور کی فضیلت کا بیان‬ ‫لگے تو لبیک سے پہلے الحمدہللا ‪ ،‬سبحان ہللا ہللا اکبر‬
‫کہنا‬
‫باب‪ :‬حج اور عمرہ کی میقاتوں کا بیان‬
‫باب‪ :‬جب سواری سیدھی لے کر کھڑی ہو اس وقت‬
‫تعالی کہ توشہ ساتھ میں لے لو اور‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬فرمان باری‬
‫ٰ‬ ‫لبیک پکارنا‬
‫تقوی ہے‬ ‫سب سے بہتر توشہ‬
‫باب‪ :‬قبلہ رخ ہو کر احرام باندھتے ہوئے لبیک پکارنا‬
‫باب‪ :‬مکہ والے حج اور عمرے کا احرام کہاں سے‬
‫باندھیں‬ ‫باب‪ :‬نالے میں اترتے وقت لبیک کہے‬
‫باب‪ :‬مدینہ والوں کا میقات اور انہیں ذوالحلیفہ سے‬ ‫باب‪ :‬حیض والی اور نفاس والی عورتیں کس طرح‬
‫پہلے احرام نہ باندھنا چاہئے‬ ‫احرام باندھیں‬
‫باب‪ :‬شام کے لوگوں کے احرام باندھنے کی جگہ کہاں‬ ‫باب‪ :‬جس نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے سامنے‬
‫ہے ؟‬ ‫احرام میں یہ نیت کی جو نیت نبی کریم کی ہے‬
‫باب‪ :‬نجد والوں کے لیے احرام باندھنے کی جگہ کون‬ ‫باب‪ :‬ہللا پاک کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا کہ حج کے‬
‫سی ہے ؟‬ ‫مہینے مقرر ہیں جو کوئی ان میں حج کی ٹھان لے تو‬
‫شہوت کی باتیں نہ کرے‬
‫باب‪ :‬جو لوگ میقات کے ادھر رہتے ہوں ان کے احرام‬
‫باندھنے کی جگہ‬ ‫باب‪ :‬حج میں تمتع ‪ ،‬قران اور افراد کا بیان اور جس‬
‫کے ساتھ ہدی نہ ہو ‪ ،‬اسے حج فسخ کر کے عمرہ بنا‬
‫باب‪ :‬یمن والوں کے احرام باندھنے کی جگہ کون سی‬
‫دینے کی اجازت ہے‬
‫ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی لبیک میں حج کا نام لے‬
‫باب‪ :‬عراق والوں کے احرام باندھنے کی جگہ ذات‬
‫عرق ہے‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانہ میں تمتع‬
‫کا جاری ہونا‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫تعالی کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا تمتع یا‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا شجرہ پر سے گزر‬
‫قربانی کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر‬
‫کر جانا‬
‫والے مسجد الحرام کے پاس نہ رہتے ہوں‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد کہ وادی‬
‫باب‪ :‬مکہ میں داخل ہوتے وقت غسل کرنا‬
‫عقیق مبارک وادی ہے‬
‫باب‪ :‬مکہ میں رات اور دن میں داخل ہونا‬
‫باب‪ :‬اگر کپڑوں پر خلوق ( ایک قسم کی خوشبو ) لگی‬
‫ہو تو اس کو تین بار دھونا‬ ‫باب‪ :‬مکہ میں کدھر سے داخل ہو‬
‫باب‪ :‬احرام باندھنے کے وقت خوشبو لگانا اور احرام‬ ‫باب‪ :‬مکہ سے جاتے وقت کون سی راہ سے جائے‬
‫کے ارادہ کے وقت کیا پہننا چاہئے اور کنگھا کرے اور‬ ‫باب‪ :‬فضائل مکہ اور کعبہ کی بناء کا بیان‬
‫تیل لگائے‬ ‫باب‪ :‬حرم کی زمین کی فضیلت‬
‫باب‪ :‬بالوں کو جما کر باندھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪11‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬مکہ شریف کے گھر مکان میراث ہو سکتے ہیں‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا طواف کے ساتھ‬
‫ان کا بیچنا اور خریدنا جائز ہے‬ ‫چکروں کے بعد دو رکعتیں پڑھنا‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم مکہ میں کہاں اترے‬ ‫باب‪ :‬جو شخص پہلے طواف یعنی طواف قدوم کے بعد‬
‫تھے ؟‬ ‫پھر کعبہ کے نزدیک نہ جائے اور عرفات میں حج‬
‫تعالی نے سورۃ ابراہیم میں فرمایا اور جب‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬ ‫کرنے کے لیے جائے‬
‫ابراہیم نے کہا میرے رب ! اس شہر کو امن کا شہر بنا‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جس نے طواف کی دو‬
‫اور مجھے اور میری اوالد کو اس سے محفوظ رکھیو‬ ‫رکعتیں مسجد الحرام سے باہر پڑھیں‬
‫تعالی نے سورۃ المائدہ میں فرمایا ہللا نے کعبہ‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬ ‫باب‪ :‬اس سے متعلق کہ جس نے طواف کی دو رکعتیں‬
‫کو عزت واال گھر اور لوگوں کے قیام کی جگہ بنایا ہے‬ ‫مقام ابراہیم کے پیچھے پڑھیں‬
‫اور اس طرح حرمت والے مہینہ کو بنایا ۔‬ ‫باب‪ :‬صبح اور عصر کے بعد طواف کرنا‬
‫باب‪ :‬کعبہ پر غالف چڑھانا‬ ‫باب‪ :‬مریض آدمی سوار ہو کر طواف کر سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬کعبہ کے گرانے کا بیان‬ ‫باب‪ :‬حاجیوں کو پانی پالنا‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کا بیان‬ ‫باب‪ :‬زمزم کا بیان‬
‫باب‪ :‬کعبہ کا دروازہ اندر سے بند کر لینا اور اس کے‬ ‫باب‪ :‬قران کرنے واال ایک طواف کرے یا دو ؟‬
‫ہر کونے میں نماز پڑھنا جدھر چاہے‬ ‫باب‪ ( :‬کعبہ کا ) طواف وضو کر کے کرنا‬
‫باب‪ :‬کعبہ کے اندر نماز پڑھنا‬ ‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬صفا اور مروہ کی سعی واجب ہے کہ یہ ہللا‬
‫باب‪ :‬جو کعبہ میں داخل نہ ہو‬ ‫کی نشانیوں میں سے ہیں‬
‫باب‪ :‬جس نے کعبہ کے چاروں کونوں میں تکبیر کہی‬ ‫باب‪ :‬صفا اور مروہ کے درمیان کس طرح دوڑے‬
‫باب‪ :‬رمل کی ابتداء کیسے ہوئی ؟‬ ‫باب‪ :‬حیض والی عورت بیت ہللا کے طواف کے سوا‬
‫باب‪ :‬جب کوئی مکہ میں آئے تو پہلے حجر اسود کو‬ ‫تمام ارکان بجا الئے‬
‫چومے طواف شروع کرتے وقت اور تین پھیروں میں‬ ‫منی کو جاتے وقت‬ ‫باب‪ :‬جو شخص مکہ میں رہتا ہو وہ ٰ‬
‫رمل کرے‬ ‫بطحاء وغیرہ مقاموں سے احرام باندھے‬
‫باب‪ :‬حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان‬ ‫باب‪ :‬آٹھویں ذی الحجہ کو نماز ظہر کہاں پڑھی جائے‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کو چھڑی سے چھونا اور چومنا‬ ‫باب‪ :‬منی میں نماز پڑھنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬اس شخص سے متعلق جس نے صرف دونوں‬ ‫باب‪ :‬عرفہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان‬
‫ارکان یمانی کا استالم کیا‬ ‫باب‪ :‬صبح کے وقت منی سے عرفات جاتے ہوئے لبیک‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کو بوسہ دینا‬ ‫اور تکبیر کہنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کے سامنے پہنچ کر اس کی طرف‬ ‫باب‪ :‬عرفہ کے دن گرمی میں دوپہر کو روانہ ہونا‬
‫اشارہ کرنا ( جب چومنا نہ ہو سکے )‬ ‫باب‪ :‬عرفات میں جانور پر سوار ہو کر وقوف کرنا‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کے سامنے آ کر تکبیر کہنا‬ ‫باب‪ :‬عرفات میں دو نمازوں ( ظہر اور عصر ) کو مال‬
‫باب‪ :‬جو شخص ( حج یا عمرہ کی نیت سے ) مکہ میں‬ ‫کر پڑھنا‬
‫آئے تو اپنے گھر لوٹ جانے سے پہلے طواف کرے‬ ‫باب‪ :‬میدان عرفات میں خطبہ مختصر دینا‬
‫پھر دوگانہ طواف ادا کرے پھر صفا پہاڑ پر جائے‬ ‫باب‪ :‬وقوف کے لیے جلدی کرنا‬
‫باب‪ :‬عورتیں بھی مردوں کے ساتھ طواف کریں‬ ‫باب‪ :‬میدان عرفات میں ٹھہرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬طواف میں باتیں کرنا‬ ‫باب‪ :‬عرفات سے لوٹتے وقت کس چال سے چلے‬
‫باب‪ :‬جب طواف میں کسی کو باندھا دیکھے یا کوئی‬ ‫باب‪ :‬عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنا‬
‫اور مکروہ چیز تو اس کو کاٹ سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬عرفات سے لوٹتے وقت رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬
‫باب‪ :‬بیت ہللا کا طواف کوئی ننگا آدمی نہیں کر سکتا‬ ‫وسلم کا لوگوں کو سکون و اطمینان کی ہدایت کرنا اور‬
‫اور نہ کوئی مشرک حج کر سکتا ہے‬ ‫کوڑے سے اشارہ کرنا‬
‫باب‪ :‬اگر طواف کرتے کرتے بیچ میں ٹھہر جائے‬ ‫باب‪ :‬مزدلفہ میں دو نمازیں ایک ساتھ مال کر پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪12‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬مغرب اور عشاء مزدلفہ میں مال کر پڑھنا اور‬ ‫منی میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے جہاں‬ ‫باب‪ٰ :‬‬
‫سنت وغیرہ نہ پڑھنا‬ ‫نحر کیا وہاں نحر کرنا‬
‫باب‪ :‬جس نے کہا کہ ہر نماز کے لیے اذان اور تکبیر‬ ‫باب‪ :‬اپنے ہاتھ سے نحر کرنا‬
‫کہنی چاہئے اس کی دلیل‬ ‫باب‪ :‬اونٹ کو باندھ کر نحر کرنا‬
‫باب‪ :‬عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے‬ ‫باب‪ :‬اونٹوں کو کھڑا کر کے نحر کرنا‬
‫منی روانہ کر دینا ‪ ،‬وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں‬ ‫باب‪ :‬قصاب کو بطور مزدوری اس قربانی کے جانوروں‬
‫اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں‬ ‫میں سے کچھ نہ دیا جائے‬
‫باب‪ :‬فجر کی نماز مزدلفہ ہی میں پڑھنا‬ ‫باب‪ :‬قربانی کی کھال خیرات کر دی جائے گی‬
‫باب‪ :‬مزدلفہ سے کب چال جائے ؟‬ ‫باب‪ :‬قربانی کے جانوروں کے جھول بھی صدقہ کر‬
‫باب‪ :‬دسویں تاریخ کو صبح تک تکبیر اور لبیک کہتے‬ ‫دیے جائیں‬
‫رہنا جمرہ عقبہ کی رمی تک اور چلتے ہوئے ( سواری‬ ‫تعالی نے فرمایا اور جب ہم نے بتال دیا ابراہیم‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫پر کسی کو ) اپنے پیچھے بٹھا لینا‬ ‫کو ٹھکانا اس گھر کا اور کہہ دیا کہ شریک نہ کر میرے‬
‫باب‪ ( :‬سورۃ البقرہ کی اس آیت کی تفسیر میں ) پس‬ ‫ساتھ کسی کو ‪ ،‬اور‬
‫جو شخص تمتع کرے حج کے ساتھ عمرہ کا یعنی حج‬ ‫باب‪ :‬قربانی کے جانوروں میں سے کیا کھائیں اور کیا‬
‫تمتع کر کے فائدہ اٹھائے تو اس پر ہے جو کچھ میسر‬ ‫خیرات کریں‬
‫ہو قربانی سے اور اگر کسی کو قربانی میسر نہ ہو تو‬ ‫باب‪ :‬سر منڈوانے سے پہلے ذبح کرنا‬
‫تین دن کے روزے ایام حج میں اور سات دن کے روزے‬ ‫باب‪ :‬اس کے متعلق جس نے احرام کے وقت سر کے‬
‫گھر واپس ہونے پر رکھے ‪ ،‬یہ پورے دس دن ( کے‬ ‫بالوں کو جما لیا اور احرام کھولتے وقت سر منڈوا لیا‬
‫روزے ) ہوئے ‪،‬‬ ‫باب‪ :‬احرام کھولتے وقت بال منڈوانا یا ترشوانا‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانور پر سوار ہونا ( جائز ہے )‬ ‫باب‪ :‬تمتع کرنے واال عمرہ کے بعد بال ترشوائے‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو اپنے ساتھ قربانی‬ ‫باب‪ :‬دسویں تاریخ میں طواف الزیارۃ کرنا‬
‫کا جانور لے جائے‬ ‫باب‪ :‬کسی نے شام تک رمی نہ کی یا قربانی سے پہلے‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جس نے قربانی کا‬ ‫بھول کر یا مسئلہ نہ جان کر سر منڈوا لیا تو کیا حکم‬
‫جانور راستے میں خریدا‬ ‫ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جس نے ذو الحلیفہ میں اشعار کیا اور قالدہ پہنایا‬ ‫باب‪ :‬جمرہ کے پاس سوار رہ کر لوگوں کو مسئلہ بتانا‬
‫پھر احرام باندھا !‬ ‫منی کے دنوں میں خطبہ سنانا‬ ‫باب‪ٰ :‬‬
‫باب‪ :‬گائے اونٹ وغیرہ قربانی کے جانوروں کے‬ ‫باب‪ :‬منی کی راتوں میں جو لوگ مکہ میں پانی پالتے‬
‫قالوے بٹنے کا بیان‬ ‫ہیں یا اور کچھ کام کرتے ہیں وہ مکہ میں رہ سکتے‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانور کا اشعار کرنا‬ ‫ہیں‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے اپنے ہاتھ سے‬ ‫باب‪ :‬کنکریاں مارنے کا بیان‬
‫( قربانی کے جانوروں کو ) قالئد پہنائے‬ ‫باب‪ :‬رمی جمار وادی کے نشیب سے کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬بکریوں کو ہار پہنانے کا بیان‬ ‫باب‪ :‬رمی جمار سات کنکریوں سے کرنا‬
‫باب‪ :‬اون کے ہار بٹنا‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کے متعلق جس نے جمرہ عقبہ کی‬
‫باب‪ :‬جوتوں کا ہار ڈالنا‬ ‫رمی کی تو بیت ہللا کو اپنی بائیں طرف کیا‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانوروں کے لیے جھول کا ہونا‬ ‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ ( حاجی کو ) کنکری مارتے وقت‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جس نے اپنی ہدی‬ ‫ہللا اکبر کہنا چاہئے‬
‫راستہ میں خریدی اور اسے ہار پہنایا‬ ‫باب‪ :‬اس کے متعلق جس نے جمرہ عقبہ کی رمی کی‬
‫باب‪ :‬کسی آدمی کا اپنی بیویوں کی طرف سے ان کی‬ ‫اور وہاں ٹھہرا نہیں‬
‫اجازت کے بغیر گائے کی قربانی کرنا‬ ‫باب‪ :‬جب حاجی دونوں جمروں کی رمی کر چکے تو‬
‫ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑا ہو جائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪13‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬پہلے اور دوسرے جمرہ کے پاس جا کر دعا کے‬ ‫باب‪ :‬حج ‪ ،‬عمرہ یا جہاد سے واپسی پر کیا دعا پڑھی‬
‫لیے ہاتھ اٹھانا‬ ‫جائے ؟‬
‫باب‪ :‬دونوں جمروں کے پاس دعا کرنے کے بیان میں‬ ‫باب‪ :‬مکہ آنے والے حاجیوں کا استقبال کرنا اور تین‬
‫باب‪ :‬رمی جمار کے بعد خوشبو لگانا اور طواف الزیارۃ‬ ‫آدمیوں کا ایک سواری پر چڑھنا‬
‫سے پہلے سر منڈانا‬ ‫باب‪ ( :‬مسافر کا اپنے ) گھر میں صبح کے وقت آنا‬
‫باب‪ :‬طواف وداع کا بیان‬ ‫باب‪ :‬شام میں گھر کو آنا‬
‫باب‪ :‬اگر طواف افاضہ کے بعد عورت حائضہ ہو‬ ‫باب‪ :‬آدمی جب اپنے شہر میں پہنچے تو گھر میں رات‬
‫جائے ؟‬ ‫کو نہ جائے‬
‫باب‪ :‬اس سے متعلق جس نے روانگی کے دن عصر کی‬ ‫باب‪ :‬جس نے مدینہ طیبہ کے قریب پہنچ کر اپنی‬
‫نماز ابطح میں پڑھی‬ ‫سواری تیز کر دی ( تاکہ جلد سے جلد اس پاک شہر‬
‫باب‪ :‬وادی محصب کا بیان‬ ‫میں داخلہ نصیب ہو )‬
‫ٰ‬
‫طوی میں قیام‬ ‫باب‪ :‬مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ذی‬ ‫تعالی کا یہ فرمانا کہ گھروں میں دروازوں‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کرنا اور مکہ سے واپسی میں ذی الحلیفہ کے کنکریلے‬ ‫سے داخل ہوا کرو‬
‫میدان میں قیام کرنا‬ ‫باب‪ :‬سفر بھی گویا عذاب کا ایک حصہ ہے‬
‫باب‪ :‬اس سے متعلق جس نے مکہ سے واپس ہوتے‬ ‫باب‪ :‬مسافر جب جلد چلنے کی کوشش کر رہا ہو اور‬
‫طوی میں قیام کیا‬‫ٰ‬ ‫ہوئے ذی‬ ‫اپنے اہل میں جلد پہنچنا چاہئے‬
‫باب‪ :‬زمانہ حج میں تجارت کرنا اور جاہلیت کے‬
‫بازاروں میں خرید و فروخت کا بیان‬ ‫کتاب محرم کے روکے جانے اور‬
‫باب‪ ( :‬آرام کر لینے کے بعد ) وادی محصب سے آخری‬
‫رات میں چل دینا‬ ‫شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے‬
‫کتاب عمرہ کے مسائل کا بیان‬ ‫باب‪ :‬اگر عمرہ کرنے والے کو راستے میں روک دیا گیا‬
‫کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬عمرہ کا وجوب اور اس کی فضیلت‬
‫تو ( وہ کیا کرے )‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا بیان جس نے حج سے پہلے عمرہ‬
‫باب‪ :‬حج سے روکے جانے کا بیان‬
‫کیا‬
‫باب‪ :‬رک جانے کے وقت سر منڈوانے سے پہلے‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے کتنے عمرے‬
‫قربانی کرنا‬
‫کئے ہیں ؟‬
‫باب‪ :‬جس نے کہا کہ روکے گئے شخص پر قضاء‬
‫باب‪ :‬رمضان میں عمرہ کرنے کا بیان‬
‫ضروری نہیں‬
‫باب‪ :‬محصب کی رات عمرہ کرنا یا اس کے عالوہ کسی‬
‫تعالی کا فرمان کہ اگر تم میں کوئی بیمار ہو یا‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫دن بھی عمرہ کرنے کا بیان‬
‫اس کے سر میں ( جوؤں کی ) کوئی تکلیف ہو تو اسے‬
‫باب‪ :‬تنعیم سے عمرہ کرنا‬
‫روزے یا صدقے یا قربانی کا فدیہ دینا چاہئے‬
‫باب‪ :‬حج کے بعد عمرہ کرنا اور قربانی نہ دینا‬ ‫تعالی کا فرمان یا صدقہ ( دیا جائے ) یہ صدقہ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ٰ‬
‫باب‪ :‬عمرہ میں جتنی تکلیف ہو اتنا ہی ثواب ہے‬ ‫چھ مسکینوں کو کھانا کھالنا ہے‬
‫باب‪ ( :‬حج کے بعد ) عمرہ کرنے واال عمرہ کا طواف‬ ‫باب‪ :‬فدیہ میں ہر فقیر کو آدھا صاع غلہ دینا‬
‫کر کے مکہ سے چل دے تو طواف وداع کی ضرورت‬ ‫باب‪ :‬قرآن مجید میں «نسك» سے مراد بکری ہے‬
‫ہے یا نہیں ہے‬
‫تعالی کا فرمان ( سورۃ البقررہ میں ) کہ حج‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬عمرہ میں ان ہی کاموں کا پرہیز ہے جن سے حج‬
‫میں شہوت کی باتیں نہیں کرنی چاہئے‬
‫میں پرہیز ہے‬
‫تعالی کا فرمان ( سورۃ البقررہ میں ) کہ حج‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬عمرہ کرنے واال احرام سے کب نکلتا ہے ؟‬
‫میں گناہ اور جھگڑا نہ کرنا چاہئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪14‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اگر ناواقفیت کی وجہ سے کوئی کرتہ پہنے ہوئے‬


‫کتاب شکار کے بدلے کا بیان‬ ‫احرام باندھے ؟‬
‫تعالی کا فرمان ( سورۃ المائدہ میں ) کہ احرام‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬ ‫باب‪ :‬اگر محرم عرفات میں مر جائے‬
‫کی حالت میں شکار نہ مارو ‪ ،‬اور جو کوئی تم میں سے‬ ‫باب‪ :‬جب محرم وفات پا جائے تو اس کا کفن دفن کس‬
‫اس کو جان کر مارے گا تو اس پر‬ ‫طرح مسنون ہے‬
‫باب‪ :‬اگر بے احرام واال شکار کرے اور احرام والے کو‬ ‫باب‪ :‬میت کی طرف سے حج اور نذر ادا کرنا اور مرد‬
‫تحفہ بھیجے تو وہ کھا سکتا ہے‬ ‫کسی عورت کے بدلہ میں حج کر سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬احرام والے لوگ شکار دیکھ کر ہنس دیں اور بے‬ ‫باب‪ :‬اس کی طرف سے حج بدل جس میں سواری پر‬
‫احرام واال سمجھ جائے پھر شکار کرے تو وہ احرام‬ ‫بیٹھے رہنے کی طاقت نہ ہو‬
‫والے بھی کھا سکتے ہیں‬ ‫باب‪ :‬عورت کا مرد کی طرف سے حج کرنا‬
‫باب‪ :‬شکار کرنے میں احرام واال غیر محرم کی کچھ‬ ‫باب‪ :‬بچوں کا حج کرنا‬
‫بھی مدد نہ کرے‬ ‫باب‪ :‬عورتوں کا حج کرنا‬
‫باب‪ :‬غیر محرم کے شکار کرنے کے لیے احرام واال‬ ‫باب‪ :‬اگر کسی نے کعبہ تک پیدل سفر کرنے کی منت‬
‫شکار کی طرف اشارہ بھی نہ کرے‬ ‫مانی ؟‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے محرم کے لیے زندہ گورخر تحفہ‬
‫بھیجا ہو تو اسے قبول نہ کرے‬ ‫کتاب مدینہ کے فضائل کا بیان‬
‫باب‪ :‬احرام واال کون کون سے جانور مار سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬مدینہ کے حرم کا بیان‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ حرم شریف کے درخت نہ کاٹے‬ ‫باب‪ :‬مدینہ کی فضیلت اور بیشک مدینہ ( برے ) آدمیوں‬
‫جائیں‬ ‫کو نکال باہر کرتا ہے‬
‫باب‪ :‬حرم کے شکار ہانکے نہ جائیں‬ ‫باب‪ :‬مدینہ کا ایک نام طابہ بھی ہے‬
‫باب‪ :‬مکہ میں لڑنا جائز نہیں ہے‬ ‫باب‪ :‬مدینہ کے دونوں پتھریلے میدان‬
‫باب‪ :‬محرم کا پچھنا لگوانا کیسا ہے ؟‬ ‫باب‪ :‬جو شخص مدینہ سے نفرت کرے‬
‫باب‪ :‬محرم نکاح کر سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ایمان مدینہ کی طرف سمٹ آئے‬
‫باب‪ :‬احرام والے مرد اور عورت کو خوشبو لگانا منع‬ ‫گا‬
‫ہے‬ ‫باب‪ :‬جو شخص مدینہ والوں کو ستانا چاہے اس پر کیا‬
‫باب‪ :‬محرم کو غسل کرنا کیسا ہے ؟‬ ‫وبال پڑے گا‬
‫باب‪ :‬محرم کو جب جوتیاں نہ ملیں تو وہ موزے پہن‬ ‫باب‪ :‬مدینہ کے محلوں کا بیان‬
‫سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬دجال مدینہ میں نہیں آ سکے گا‬
‫باب‪ :‬جس کے پاس تہبند نہ ہو تو وہ پاجامہ پہن سکتا‬ ‫باب‪ :‬مدینہ برے آدمی کو نکال دیتا ہے‬
‫ہے‬ ‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫باب‪ :‬محرم کا ہتھیار بند ہونا درست ہے‬ ‫باب‪ :‬مدینہ کا ویران کرنا نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‬
‫باب‪ :‬حرم اور مکہ شریف میں بغیر احرام کے داخل ہونا‬ ‫کو ناگوار تھا‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪15‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صحیح بخاری‬

‫كتاب صالة الخوف‬


‫کتاب نماز خوف کا بیان'‬
‫صالَ ِة ا ْل َخ ْو ِ‬
‫ف‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خوف کی نماز کا بیان‬
‫الص'ال ِة إِ ْن ِخ ْفتُ ْم أَ ْن يَ ْفتِنَ ُك ُم الَّ ِذ َ‬
‫ين‬ ‫ْس َعلَ ْي ُك ْم ُجنَ''ا ٌح أَ ْن تَ ْق ُ‬
‫ص'رُوا ِم َن َّ‬ ‫ض' َر ْبتُ ْم فِي األَرْ ِ‬
‫ض فَلَي َ‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َع''الَى‪َ :‬وإِ َذا َ‬
‫الص 'الةَ فَ ْلتَقُ ْم طَائِفَ 'ةٌ ِم ْنهُ ْم َم َع' َ‬
‫ك‬ ‫ت لَهُ ُم َّ‬‫ت فِي ِه ْم فَ''أَقَ ْم َ‬
‫ين َك''انُوا لَ ُك ْم َع' ُد ًّوا ُمبِينًا ‪َ 101‬وإِ َذا ُك ْن َ‬ ‫َكفَ 'رُوا إِ َّن ْال َك''افِ ِر َ‬
‫ك َو ْليَأْ ُخ' ُذوا‬
‫ُص'لُّوا َم َع' َ‬‫ُص'لُّوا فَ ْلي َ‬‫ت طَائِفَ'ةٌ أُ ْخ' َرى لَ ْم ي َ‬ ‫َو ْليَأْ ُخ ُذوا أَ ْسلِ َحتَهُ ْم فَ'إ ِ َذا َس' َج ُدوا فَ ْليَ ُكونُ''وا' ِم ْن َو َرائِ ُك ْم َو ْلتَ''أْ ِ‬
‫ون َع ْن أَ ْسلِ َحتِ ُك ْم َوأَ ْمتِ َعتِ ُك ْم فَيَ ِميلُ َ‬
‫ون َعلَ ْي ُك ْم َم ْيلَةً َو ِ‬
‫اح َدةً َوال ُجنَ''ا َح َعلَ ْي ُك ْم‬ ‫ِح ْذ َرهُ ْم َوأَ ْسلِ َحتَهُ ْم َو َّد الَّ ِذ َ‬
‫ين َكفَرُوا لَ ْو تَ ْغفُلُ َ‬
‫ضعُوا أَ ْسلِ َحتَ ُك ْم َو ُخ ُذوا ِح ْذ َر ُك ْم إِ َّن هَّللا َ أَ َع َّد لِ ْل َك''افِ ِر َ‬
‫ين َع' َذابًا ُم ِهينًا‬ ‫ضى أَ ْن تَ َ‬
‫ان بِ ُك ْم أَ ًذى ِم ْن َمطَ ٍر أَ ْو ُك ْنتُ ْم َمرْ َ‬
‫إِ ْن َك َ‬
‫‪ 102‬سورة النساء آية ‪.102-101‬‬
‫اور ہللا پاک نے‪( ‬سورۃ نس''اء)‪ ‬میں فرمای''ا اور جب تم مس''افر ہ''و ت''و تم پ''ر گن''اہ نہیں اگ''ر تم نم''از کم ک''ر دو۔ فرم''ان‬
‫ٰالہی‪« ‬عذابا مهينا»‪ ‬تک۔‬

‫حدیث نمبر‪942 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم يَ ْعنِي‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْلتُهُ‪ ،‬هَلْ َ‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص 'لَّى‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ف ؟ قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬سالِ ٌم‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما قَا َل‪َ " :‬غ َز ْو ُ‬
‫ت َم' َع َر ُس ' ِ‬ ‫صاَل ةَ ْال َخ ْو ِ‬
‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي لَنَا فَقَ''ا َم ْ‬
‫ت طَائِفَ 'ةٌ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قِبَ َل نَجْ ٍد فَ َوا َز ْينَا ْال َع ُد َّو فَ َ‬
‫صافَ ْفنَا لَهُ ْم‪ ،‬فَقَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت طَائِفَ'ةٌ َعلَى ْال َع' ُد ِّو َو َر َك' َع َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ َم ْن َم َع' هُ َو َس' َج َد َس'جْ َدتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ص'لِّي َوأَ ْقبَلَ ْ‬
‫َم َعهُ تُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪16‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِه ْم َر ْك َعةً َو َس َج َد َس'جْ َدتَي ِْن ثُ َّم‬ ‫ان الطَّائِفَ ِة الَّتِي لَ ْم تُ َ‬
‫صلِّ فَ َجا ُءوا فَ َر َك َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص َرفُوا َم َك َ‬
‫ا ْن َ‬
‫َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َم ُكلُّ َو ِ‬
‫اح ٍد ِم ْنهُ ْم فَ َر َك َع لِنَ ْف ِس ِه َر ْك َعةً َو َس َج َد َسجْ َدتَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے زہری سے پوچھا کیا نبی ک''ریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم نے صلوۃ خوف پڑھی تھی؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ ہمیں سالم نے خبر دی کہ عبدہللا بن عمر‬
‫رضی ہللا عنہما نے بتالیا کہ‪ ‬میں نجد کی طرف ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ غ''زوہ‪( ‬ذات الرق''اع)‪ ‬میں‬
‫شریک تھا۔ دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے ص''فیں بان''دھیں۔ اس کے بع''د رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ہمیں‬
‫خوف کی نماز پڑھائی‪( ‬تو ہم میں سے)‪ ‬ایک جماعت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھنے میں ش''ریک ہ''و‬
‫گئی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا۔ پھ''ر رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اپ''نی اقت''داء میں نم''از‬
‫پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جم''اعت کی جگہ آ گ''ئے جس نے‬
‫ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی۔ ان کے ساتھ بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک رک''وع اور دو‬
‫سجدے کئے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم پھ''یر دی''ا۔ اس گ''روہ میں س''ے ہ''ر ش''خص کھ''ڑا ہ''وا اور اس نے‬
‫اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کئے۔‬

‫صالَ ِة ا ْل َخ ْو ِ‬
‫ف ِر َجاالً َو ُر ْكبَانًا ‪2-‬‬ ‫اب َ‬
‫‪:‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خوف کی نماز پیدل اور سوار رہ کر پڑھنا قرآن شریف میں «رجاال» ‪« ،‬راجل» کی جمع‬
‫ہے ( یعنی پاپیادہ )‬
‫حدیث نمبر‪943 :‬‬
‫وس'ى ب ِْن ُع ْقبَ'ةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن يَحْ يَى ب ِْن َس' ِعي ٍد ْالقُ َر ِش' ُّي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُج' َري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬
‫اختَلَطُ''وا قِيَا ًم''ا‪َ ،‬و َزا َد اب ُْن ُع َم' َر‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْننَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬نَحْ' ًوا ِم ْن قَ' ْ'و ِل ُم َجا ِه' ٍد إِ َذا ْ‬

‫ك فَ ْليُ َ‬
‫صلُّوا قِيَا ًما َو ُر ْكبَانًا"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ " ،‬وإِ ْن َكانُوا أَ ْكثَ َر ِم ْن َذلِ َ‬
‫یحیی نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن سعید قرشی نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے میرے باپ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے سعید بن‬
‫موسی بن عقبہ نے‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابن جریج نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫نے مجاہد کے قول کی طرح بیان کیا کہ‪ ‬جب جنگ میں لوگ ایک دوسرے سے گٹھ ج''ائیں ت''و کھ''ڑے کھ''ڑے نم''از‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪17‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پڑھ لیں اور ابن عمر رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اپ''نی روایت میں اض''افہ اور کی''ا ہے کہ‬
‫اگر کافر بہت سارے ہ''وں کہ مس''لمانوں ک''و دم نہ لی''نے دیں ت''و کھ''ڑے کھ''ڑے اور س''وار رہ کر‪( ‬جس ط''ور ممکن‬
‫ہو)‪ ‬اشاروں سے ہی سہی مگر نماز پڑھ لیں۔‬

‫صالَ ِة ا ْل َخ ْو ِ‬
‫ف‪:‬‬ ‫ضا فِي َ‬
‫ض ُه ْم بَ ْع ً‬
‫س بَ ْع ُ‬
‫اب يَ ْح ُر ُ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خوف کی نماز میں نمازی ایک دوسرے کی حفاظت کرتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪944 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبْ'' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬
‫الزبَ ْي ِديِّ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْي َوةُ ب ُْن ُش َري ٍ‬
‫ْح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوقَ''ا َم النَّاسُ َم َع' هُ فَ َكبَّ َر َو َكبَّرُوا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ''ا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫ُع ْتبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين َس ' َج ُدوا َو َح َر ُس 'وا إِ ْخ' َوانَهُ ْم‪َ ،‬وأَتَ ِ‬
‫ت‬ ‫َم َعهُ‪َ ،‬و َر َك َع َو َر َك َع نَاسٌ ِم ْنهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد َو َس َج ُدوا َم َعهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َم لِلثَّانِيَ ِة فَقَا َم الَّ ِذ َ‬
‫ضهُ ْم بَ ْعضًا"‪.‬‬‫صاَل ٍة َولَ ِك ْن يَحْ رُسُ بَ ْع ُ‬ ‫الطَّائِفَةُ اأْل ُ ْخ َرى فَ َر َكعُوا َو َس َج ُدوا َم َعهُ َوالنَّاسُ ُكلُّهُ ْم فِي َ‬
‫ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن حرب نے زبیدی سے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہ''ری‬
‫نے‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا بن عب''دہللا بن عتبہ بن مس''عود نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے اور دوسرے لوگ بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی اقت''داء میں کھ''ڑے ہ''وئے۔‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رکوع کی''ا ت''و‬
‫لوگوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر لیا تھا وہ کھڑے کھ'ڑے اپ'نے بھ'ائیوں کی نگ'رانی‬
‫کرتے رہے۔ اور دوسرا گروہ آیا۔‪( ‬جو اب تک حفاظت' کے ل''یے دش''من کے مق''ابلہ میں کھ''ڑا رہ''ا بع''د میں)‪ ‬اس نے‬
‫بھی رکوع اور سجدے کئے۔ سب لوگ نماز میں تھے لیکن لوگ ایک دوسرے کی حفاظت کر رہے تھے۔‬

‫صو ِن َولِقَا ِء ا ْل َع ُد ِّو‪:‬‬


‫ض ِة ا ْل ُح ُ‬
‫صالَ ِة ِع ْن َد ُمنَا َه َ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اس وقت ( جب دشمن کے ) قلعوں کی فتح کے امکانات روشن ہوں اور‬
‫جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو رہی ہو تو اس وقت نماز پڑھنے کا حکم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪18‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ئ لِنَ ْف ِس' ِه‪ ،‬فَ'إ ِ ْن لَ ْم يَ ْق' ِدرُوا َعلَى‬ ‫صلَّ ْوا إِي َما ًء ُكلُّ ا ْم' ِ‬
‫'ر ٍ‬ ‫صاَل ِة َ‬ ‫ان تَهَيَّأ َ ْالفَ ْت ُح َولَ ْم يَ ْق ِدرُوا َعلَى ال َّ‬
‫َوقَا َل اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ :‬إِ ْن َك َ‬
‫صلَّ ْوا َر ْك َعةً َو َسجْ َدتَي ِْن‪ ،‬فَإ ِْن‬ ‫ف ْالقِتَا ُل أَ ْو يَأْ َمنُوا فَيُ َ‬
‫صلُّوا َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ْق ِدرُوا َ‬ ‫صاَل ةَ َحتَّى يَ ْن َك ِش َ‬‫اإْل ِ ي َما ِء أَ َّخرُوا ال َّ‬
‫لَ ْم يَ ْق ِدرُوا اَل يُجْ ِزئُهُ ُم التَّ ْكبِي ُر َويُ َؤ ِّخرُوهَا' َحتَّى يَأْ َمنُوا َوبِ ِه‪ ،‬قَا َل َم ْكحُولٌ‪:‬‬
‫اور امام اوزاعی رحمہ ہللا نے کہا کہ‪ ‬جب فتح سامنے ہو اور نماز پڑھنی ممکن نہ رہے تو اشارہ سے نماز پڑھ لیں۔‬
‫ہر شخص اکیلے اکیلے اگر اشارہ بھی نہ کر سکیں ت''و ل''ڑائی کے ختم ہ''ونے ت''ک ی''ا امن ہ''ونے ت''ک نم''از موق''وف‬
‫رکھیں‪ ،‬اس کے بعد دو رکعتیں پڑھ لیں۔ اگر دو رکعت نہ پڑھ سکیں تو ایک ہی رکوع اور دو سجدے کر لیں اگر یہ‬
‫بھی نہ ہو سکے تو صرف تکبیر تحریمہ کافی نہیں ہے‪ ،‬امن ہونے تک نماز میں دیر کریں۔ مکحول تابعی کا یہ قول‬
‫ہے۔‬

‫ضا َء ِة ْالفَجْ ِر َوا ْشتَ َّد ا ْشتِ َعا ُل ْالقِتَ ِ‬


‫ال فَلَ ْم يَ ْق ِدرُوا َعلَى‬ ‫ض ِة ِحصْ ِن تُ ْستَ َر ِع ْن َد إِ َ‬
‫ت ِع ْن َد ُمنَاهَ َ‬ ‫َوقَا َل أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪َ :‬ح َ‬
‫ضرْ ُ‬
‫وس'ى فَفُتِ َح لَنَ''ا‪َ ،‬وقَ''ا َل أَنَسُ ب ُْن َمالِ' ٍ‬
‫'ك‪َ :‬و َما‬ ‫ص'لَّ ْينَاهَا َونَحْ ُن َم' َع أَبِي ُم َ‬
‫'ار فَ َ‬ ‫ص'لِّ إِاَّل بَعْ' َد ارْ تِفَ ِ‬
‫'اع النَّهَ ِ‬ ‫الص'اَل ِة فَلَ ْم نُ َ‬
‫َّ‬
‫صاَل ِة ال ُّد ْنيَا َو َما فِيهَا‪.‬‬
‫ك ال َّ‬‫يَسُرُّ نِي بِتِ ْل َ‬
‫اور انس بن مالک نے کہا کہ‪ ‬صبح روشنی میں تستر کے قلعہ پر جب چڑھائی ہو رہی تھی اس وقت میں موجود تھا۔‬
‫لڑائی کی آگ خوب بھڑک رہی تھی تو لوگ نم'از نہ پ'ڑھ س''کے۔ جب دن چ''ڑھ گی''ا اس وقت ص'بح کی نم'از پ''ڑھی‬
‫ابوموسی اشعری بھی س''اتھ تھے پھ''ر قلعہ فتح ہ''و گی''ا۔ انس رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ اس دن ج''و نم''از ہم نے‬
‫ٰ‬ ‫گئی۔‬
‫پڑھی‪( ‬گو وہ سورج نکلنے کے بعد پڑھی)‪ ‬اس سے اتنی خوشی ہوئی کہ ساری دنیا مل''نے س''ے ات''نی خوش''ی نہ ہ''و‬
‫گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪19‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪945 :‬‬
‫'ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ِر ب ِْن‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن ُمبَا َر ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ص' َر َحتَّى‬ ‫ْت ْال َع ْ‬
‫ص'لَّي ُ‬
‫ش َويَقُ''ولُ‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ َما َ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬جا َء ُع َم ُر يَ ْو َم ْال َخ ْن' َد ِ‬
‫ق فَ َج َع' َل يَ ُس'بُّ ُكفَّا َر قُ' َر ْي ٍ‬
‫'ان‬ ‫ص'لَّ ْيتُهَا بَ ْع' ُد‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَنَ' َز َل إِلَى ب ْ‬
‫ُط َح' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ " :‬وأَنَا َوهَّللا ِ َما َ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ أَ ْن تَ ِغ َ‬
‫يب‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َكا َد ِ‬
‫صلَّى ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب بَ ْع َدهَا"‪.‬‬ ‫صلَّى ْال َعصْ َر بَ ْع َد َما َغابَ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫فَتَ َوضَّأ َ َو َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن جعفر نے بیان کیا کہ ہم سے وکیع نے علی بن مبارک سے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ان سے ابوسلمہ نے‪ ،‬ان سے جابر بن عبدہللا انصاری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ غزوہ خن''دق کے دن‬
‫کفار کو برا بھال کہتے ہوئے آئے اور عرض کرنے لگے کہ یا رسول ہللا! سورج ڈوبنے ہی کو ہے اور میں نے ت''و‬
‫اب تک عصر کی نماز نہیں پڑھی‪ ،‬اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا کہ بخ''دا میں نے بھی ابھی ت''ک‬
‫نہیں پڑھی انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ بطحان کی طرف گئے‪( ‬جو مدینہ میں ای'ک می'دان تھ'ا)‪ ‬اور وض'و ک'ر کے‬
‫آپ نے وہاں سورج غروب ہونے کے بعد عصر کی نماز پڑھی‪ ،‬پھر اس کے بعد نماز مغرب پڑھی۔‬

‫ب َوا ْل َم ْطلُو ِ‬
‫ب َرا ِكبًا َوإِي َما ًء‪:‬‬ ‫صالَ ِة الطَّالِ ِ‬
‫اب َ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو دشمن کے پیچھے لگا ہو یا دشمن اس کے پیچھے لگا ہو وہ سوار رہ کر اشارے ہی‬
‫سے نماز پڑھ لے‬
‫ك اأْل َ ْم ُر ِع ْن َدنَا إِ َذا‬
‫صاَل ةَ ُش َرحْ بِي َل ب ِْن ال ِّس ْم ِط َوأَصْ َحابِ ِه َعلَى ظَه ِْر ال َّدابَّ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ك َذلِ َ‬
‫ت لِأْل َ ْو َزا ِع ِّي َ‬
‫َوقَا َل ْال َولِي ُد َذ َكرْ ُ‬
‫صلِّيَ َّن أَ َح ٌد ْال َعصْ َر إِاَّل فِي بَنِي قُ َر ْيظَةَ‪.‬‬ ‫ت َواحْ تَ َّج ْال َولِي ُد بِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل يُ َ‬ ‫ف ْالفَ ْو ُ‬
‫تُ ُخ ِّو َ‬
‫اور ولید بن مسلم نے کہا‪ ‬میں نے امام اوزاعی سے شرحبیل بن سمط اور ان کے س''اتھیوں کی نم''از ک''ا ذک''ر کی''ا کہ‬
‫انہوں نے سواری پر ہی نماز پڑھ لی‪ ،‬تو انہوں نے کہا ہمارا بھی یہی مذہب ہے جب نماز قضاء ہونے کا ڈر ہو۔ اور‬
‫ولید نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس اشارے سے دلیل لی کہ کوئی تم میں س''ے عص''ر کی نم''از نہ پ''ڑھے‬
‫مگر بنی قریظہ کے پاس پہنچ کر۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪20‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪946 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَ ْس َما َء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ص' ُر فِي‬ ‫ْض'هُ ُم ْال َع ْ‬
‫ك بَع َ‬ ‫صلِّيَ َّن أَ َح ٌد ْال َعصْ َر إِاَّل فِي بَنِي قُ َر ْيظَةَ"‪ ،‬فَ''أ َ ْد َر َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَنَا لَ َّما َر َج َع ِم ْن اأْل َحْ َزا ِ‬
‫ب‪" :‬اَل يُ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ك‪ ،‬فَ' ُذ ِك َر لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ص'لِّي لَ ْم يُ' َر ْد ِمنَّا َذلِ' َ‬ ‫صلِّي َحتَّى نَأْتِيَهَا‪َ ،‬وقَا َل بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم‪ :‬بَلْ نُ َ‬ ‫ضهُ ْم‪ :‬اَل نُ َ‬ ‫يق‪ ،‬فَقَا َل بَ ْع ُ‬ ‫الطَّ ِر ِ‬
‫احدًا ِم ْنهُ ْم‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَلَ ْم يُ َعنِّ ْ‬
‫ف َو ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے نافع سے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہجب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬غزوہ خندق سے فارغ ہ''وئے‪( ‬ابوس''فیان ل''وٹے)‪ ‬ت''و ہم س''ے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کوئی شخص بنو قریظہ کے محلہ میں پہنچ''نے س''ے پہلے نم''از عص''ر نہ پ''ڑھے‬
‫لیکن جب عصر کا وقت آیا تو بعض صحابہ نے راس'تہ ہی میں نم'از پ'ڑھ لی اور بعض ص'حابہ رض'ی ہللا عنہم نے‬
‫کہا کہ ہم بنو قریظہ کے محلہ میں پہنچنے پر نماز عصر پڑھیں گے اور کچھ حضرات کا خیال یہ ہوا کہ ہمیں نم''از‬
‫پڑھ لینی چاہیے کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا مقصد یہ نہیں تھا کہ نماز قض'اء ک'ر لیں۔ پھ'ر جب آپ س'ے‬
‫اس کا ذکر کیا گیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کسی پر بھی مالمت نہیں فرمائی۔‬

‫ب‪:‬‬ ‫اإل َغ َ‬
‫ار ِة َوا ْل َح ْر ِ‬ ‫صالَ ِة ِع ْن َد ِ‬
‫ح َوال َّ‬
‫الص ْب ِ‬ ‫اب التَّ ْب ِكي ِر َوا ْل َغلَ ِ‬
‫س ِب ُّ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حملہ کرنے سے پہلے صبح کی نماز اندھیرے میں جلدی پڑھ لینا اسی طرح لڑائی میں‬
‫( طلوع فجر کے بعد فوراً ادا کر لینا )‬
‫حدیث نمبر‪947 :‬‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪" ، ‬أَ َّن َرسُو َل‬
‫ت ْالبُنَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫ب‪َ   ، ‬وثَابِ ٍ‬
‫صهَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ِْن ُ‬
‫ت َخ ْيبَ'رُ‪ ،‬إِنَّا إِ َذا نَ َز ْلنَا بِ َس'ا َح ِة قَ ْ'و ٍم‬ ‫ب فَقَ''ا َل‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَ' ُر َخ ِ‬
‫'ربَ ْ‬ ‫س‪ ،‬ثُ َّم َر ِك َ‬ ‫ص'لَّى ُّ‬
‫الص' ْب َح بِ َغلَ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫'ون‪ُ :‬م َح َّم ٌد‪َ ،‬و ْال َخ ِميسُ ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬و ْال َخ ِميسُ ْال َجيْشُ فَظَهَ' َر‬ ‫الس' َك ِك َويَقُولُ' َ‬ ‫ين‪ ،‬فَ َخ َرجُوا يَ ْس َع ْو َن فِي ِّ‬‫صبَا ُح ْال ُم ْن َذ ِر َ‬
‫فَ َسا َء َ‬
‫ت‬ ‫ص'فِيَّةُ لِ ِدحْ يَ'ةَ ْال َك ْلبِ ِّي َو َ‬
‫ص'ا َر ْ‬ ‫ص'ا َر ْ‬
‫ت َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَتَ َل ْال ُمقَاتِلَ'ةَ َو َس'بَى ال' َّذ َر ِ‬
‫اريَّ‪ ،‬فَ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ : ‬يَا أَبَا ُم َح َّم ٍد أَ ْن َ‬
‫ت‬ ‫ص َداقَهَا ِع ْتقَهَ''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ  ‬ع ْب' ُد ْال َع ِزيز‪ ‬لِثَ''ابِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم تَ َز َّو َجهَا َو َج َع َل َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫لِ َرس ِ‬
‫ت‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ما أَ ْمهَ َرهَا ؟ قَا َل‪ :‬أَ ْمهَ َرهَا نَ ْف َسهَا فَتَبَ َّس َم"‪.‬‬
‫َسأ َ ْل َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪21‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے حم'اد بن زی'د نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے عب'دالعزیز بن‬
‫صہیب اور ثابت بنانی نے‪ ،‬بیان کیا ان سے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے صبح کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھا دی‪ ،‬پھر سوار ہ''وئے‪( ‬پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬خی''بر پہنچ گ''ئے‬
‫اور وہاں کے یہودیوں کو آپ کے آنے کی اطالع ہو گئی)‪ ‬اور فرمایا‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬خیبر پ''ر برب''ادی آ گ''ئی۔ ہم ت''و جب‬
‫کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو گی۔ اس وقت خیبر کے یہودی گلی''وں‬
‫میں یہ کہتے ہوئے بھ''اگ رہے تھے کہ محمد‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬لش''کر س''میت آ گ''ئے۔ راوی نے کہ''ا کہ‪( ‬روایت‬
‫میں)‪ ‬لفظ«خميس»‪ ‬لشکر کے معنی میں ہے۔ آخر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو فتح ہوئی۔ لڑنے والے ج''وان قت''ل‬
‫کر دئیے گئے‪ ،‬عورتیں اور بچے قید ہوئے۔ اتفاق سے صفیہ‪ ،‬دحیہ کلبی کے حص''ہ میں آئیں۔ پھ''ر رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ملیں اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے نکاح کیا اور آزادی ان ک''ا مہ''ر ق''رار پای''ا۔ عب''دالعزیز‬
‫نے ثابت سے پوچھا‪ :‬ابو محمد! کیا تم نے انس رضی ہللا عنہ سے دریافت کیا تھا کہ صفیہ کا مہر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے مقرر کیا تھا انہوں نے جواب دیا کہ خود انہیں کو ان کے مہ''ر میں دے دی''ا تھ''ا۔ کہ''ا کہ اب''و محم''د اس پ''ر‬
‫مسکرا دیئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪22‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب العيدين‬
‫کتاب عیدین' کے مسائل کے بیان میں‬
‫اب في ا ْل ِعي َد ْي ِن َوالتَّ َج ُّم ِل فِي ِه‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬دونوں عیدوں اور ان میں زیب و زینت کرنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪948 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪ ‬قَا َل‪:‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ُّوق فَأ َ َخ َذهَا‪ ،‬فَأَتَى بِهَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَا َر ُس'و َل‬ ‫أَ َخ َذ ُع َم ُر ُجبَّةً ِم ْن إِ ْستَ ْب َر ٍ‬
‫ق تُبَا ُ‬
‫ع فِي الس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِنَّ َما هَ ' ِذ ِه لِبَ''اسُ َم ْن اَل خَاَل َ‬
‫ق لَ 'هُ‬ ‫هَّللا ِ ا ْبتَ ْع هَ ِذ ِه تَ َج َّملْ بِهَا لِ ْل ِعي ِد َو ْال ُوفُو ِد‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اج‪ ،‬فَأ َ ْقبَ َل بِهَا ُع َمرُ‪ ،‬فَ''أَتَى‬ ‫ث‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َس َل إِلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ُجبَّ ِة ِديبَ ٍ‬ ‫ث ُع َم ُر َما َشا َء هَّللا ُ أَ ْن يَ ْلبَ َ‬ ‫فَلَبِ َ‬
‫ق لَ'هُ َوأَرْ َس' ْل َ‬
‫ت إِلَ َّ‬
‫ي‬ ‫ك قُ ْل َ‬
‫ت إِنَّ َما هَ' ِذ ِه لِبَ'اسُ َم ْن اَل خَاَل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم فَقَ'ا َل‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ إِنَّ َ‬
‫بِهَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صيبُ بِهَا َحا َجتَ َ‬
‫ك"‪'.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬تَبِي ُعهَا أَ ْو تُ ِ‬
‫بِهَ ِذ ِه ْال ُجبَّ ِة‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے س''الم‬
‫بن عبدہللا نے خبر دی کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ ایک م''وٹے ریش''می ک''پڑے‬
‫کا چغہ لے کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر' ہوئے جو بازار میں بک رہا تھ'ا کہ'نے لگے‪ :‬ی'ا‬
‫رسول ہللا! آپ اسے خرید لیجئے اور عید اور وفود کی پذیرائی کے لیے اسے پہن کر زینت فرمای''ا کیج''ئے۔ اس پ''ر‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ تو وہ پہ''نے گ''ا جس کا‪( ‬آخ''رت میں)‪ ‬ک''وئی حص''ہ نہیں۔ اس کے بع''د‬
‫جب تک ہللا نے چاہا عمر رہی پھر ایک دن رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے خ''ود ان کے پ''اس ای''ک ریش''می چغہ‬
‫تحفہ میں بھیجا۔ عمر رضی ہللا عنہ اسے لیے ہوئے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہ''ا کہ‬
‫یا رسول ہللا! آپ نے تو یہ فرمایا کہ اس کو وہ پہنے گا جس کا آخرت میں ک''وئی حص''ہ نہیں پھ''ر آپ نے یہ م''یرے‬
‫پاس کیوں بھیجا؟ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے اسے تیرے پہننے کو نہیں بھیجا بلکہ اس لیے‬
‫کہ تم اسے بیچ کر اس کی قیمت اپنے کام میں الؤ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪23‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ق يَ ْو َم ا ْل ِعي ِد‪:‬‬ ‫اب ا ْل ِح َرا ِ‪ª‬‬


‫ب َوال َّد َر ِ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا‬
‫حدیث نمبر‪949 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن َع ْب ِد ال 'رَّحْ َم ِن اأْل َ َس ' ِد ّ‬
‫ي‪َ  ‬ح َّدثَ 'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ِعي َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫'ان تُ َغنِّيَ' ِ‬
‫'ان بِ ِغنَ''ا ِء‬ ‫اريَتَ' ِ‬‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َو ِع ْن' ِدي َج ِ‬‫ي َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ " :‬د َخ َل َعلَ َّ‬ ‫َع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ص'لَّى‬
‫ان ِع ْن' َد النَّبِ ِّي َ‬ ‫اش َو َح َّو َل َوجْ هَهُ َو َد َخ َل أَبُو بَ ْك ٍر فَا ْنتَهَ َرنِي َوقَا َل‪ِ :‬م ْز َما َرةُ َّ‬
‫الش' ْيطَ ِ‬ ‫اث‪ ،‬فَاضْ طَ َج َع َعلَى ْالفِ َر ِ‬
‫بُ َع َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْقبَ َل َعلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬د ْعهُ َما‪ ،‬فَلَ َّما َغفَ َل َغ َم ْزتُهُ َما فَ َخ َر َجتَا‪.‬‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کی'ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے عم''رو بن ح'ارث نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن‬
‫خبر دی کہ محمد بن عبدالرحمٰ ن اسدی نے ان سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عروہ نے‪ ،‬ان سے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‪،‬‬
‫انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬ایک دن نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬م'یرے گھ'ر تش'ریف الئے اس وقت م'یرے پ''اس‪( ‬انص''ار‬
‫کی)‪ ‬دو لڑکیاں جنگ بعاث کے قصوں کی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بستر پر لیٹ گ''ئے اور اپن''ا‬
‫چہرہ دوسری طرف پھیر لیا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی ہللا عنہ آئے اور مجھے ڈانٹا اور فرمایا کہ یہ ش''یطانی ب''اجہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی موجودگی میں؟ آخر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ان کی ط''رف مت'وجہ ہ'وئے اور‬
‫فرمایا کہ جانے دو خاموش رہو پھر جب ابوبکر رضی ہللا عنہ دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے انہیں اشارہ کیا‬
‫اور وہ چلی گئیں۔‬

‫حدیث نمبر‪950 :‬‬
‫ين‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوإِ َّما قَا َل‪ :‬تَ ْشتَ ِه َ‬
‫ين تَ ْنظُ ِر َ‬ ‫ب فَإ ِ َّما َسأ َ ْل ُ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ق َو ْال ِح َرا ِ‬ ‫ان يَ ْو َم ِعي ٍد يَ ْل َعبُ السُّو َد ُ‬
‫ان بِال َّد َر ِ‬ ‫َو َك َ‬
‫ت‪ ،‬قَ'ا َل‪َ :‬ح ْس'ب ُِك‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَأَقَا َمنِي َو َرا َءهُ َخدِّي َعلَى َخ' ِّد ِه َوهُ' َو يَقُ'ولُ‪ُ :‬دونَ ُك ْم يَا بَنِي أَرْ فِ' َدةَ َحتَّى إِ َذا َملِ ْل ُ‬
‫فَقُ ْل ُ‬
‫نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ْاذهَبِي"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪24‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور یہ عید کا دن تھا۔ حبشہ کے کچھ لوگ ڈھالوں اور برچھوں س'ے کھی'ل رہے تھے۔ اب خ'ود میں نے کہ''ا ی''ا ن'بی‬
‫ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ کی''ا تم یہ کھی''ل دیکھ''و گی؟ میں نے کہ''ا جی ہ''اں۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔ میرا رخسار آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے رخسار پر تھ''ا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬فرما رہے تھے کھیلو کھیلو اے ب'نی ارف'دہ یہ حبش'ہ کے لوگ'وں ک'ا لقب تھ'ا پھ'ر جب میں تھ'ک گ'ئی ت'و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا بس! میں نے کہا جی ہاں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جاؤ۔‬

‫سالَ ِم‪:‬‬ ‫سنَّ ِة ا ْل ِعي َد ْي ِن ألَ ْه ِل ِ‬


‫اإل ْ‬ ‫اب ُ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مسلمانوں کے لیے عید کے دن پہلی سنت کیا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪951 :‬‬
‫ي‬ ‫ي‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ' َرا ِء‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫الش ' ْعبِ َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬زبَ ْي ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪َّ  ‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ ‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ َّن أَ َّو َل َما نَ ْب َدأُ ِم ْن يَ ْو ِمنَا هَ' َذا أَ ْن نُ َ‬
‫ص 'لِّ َي‪ ،‬ثُ َّم نَرْ ِج' َع فَنَ ْن َح' َر‪ ،‬فَ َم ْن فَ َع' َل فَقَ' ْد‬ ‫َ‬
‫اب ُسنَّتَنَا"‪'.‬‬
‫ص َ‬‫أَ َ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہیں زبید بن ح''ارث' نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہا کہ میں نے شعبی سے سنا‪ ،‬ان سے براء بن ع''ازب رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے س'نا‪ ،‬آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم نے عی'د کے دن خطبہ دی'تے ہ'وئے فرمای''ا کہ پہال ک''ام ج''و ہم آج کے‬
‫االضحی)‪ ‬میں کرتے ہیں‪ ،‬یہ ہے کہ پہلے ہم نماز پڑھیں پھر واپس آ ک''ر قرب''انی ک''ریں۔ جس نے اس ط''رح‬
‫ٰ‬ ‫دن‪( ‬عید‬
‫کیا وہ ہمارے طریق پر چال۔‬

‫حدیث نمبر‪952 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس'ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ'الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬
‫ْس'تَا‬ ‫'اث‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ولَي َ‬ ‫ت اأْل َ ْن َ‬
‫ص'ا ُر يَ' ْ'و َم بُ َع' َ‬ ‫'ان بِ َما تَقَ''ا َولَ ْ‬
‫ار تُ َغنِّيَ' ِ‬ ‫اري اأْل َ ْن َ‬
‫ص' ِ‬ ‫'ان ِم ْن َج' َو ِ‬ ‫َد َخ َل أَبُو بَ ْك ٍر َو ِع ْن ِدي َج ِ‬
‫اريَتَ' ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪25‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َو َذلِ' َ‬


‫ك فِي يَ' ْ'و ِم ِعي ٍد‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫بِ ُم َغنِّيَتَي ِْن‪ ،‬فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪ :‬أَ َم َزا ِمي ُر ال َّش ْيطَ ِ‬
‫ان فِي بَ ْي ِ‬
‫ت َرس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا أَبَا بَ ْك ٍر إِ َّن لِ ُكلِّ قَ ْو ٍم ِعيدًا َوهَ َذا ِعي ُدنَا"‪.‬‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن ع''روہ نے‪ ،‬ان‬
‫سے ان کے باپ(عروہ بن زبیر)‪ ‬نے‪ ،‬ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‪ ،‬آپ نے بتالی''ا کہ‪ ‬اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ‬
‫تشریف الئے تو میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں وہ اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے بعاث کی جنگ کے موقع پر‬
‫کہے تھے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ یہ گانے والیاں نہیں تھیں‪ ،‬اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے گھر میں یہ شیطانی باجے اور یہ عید کا دن تھا آخ''ر رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫ابوبکر رضی ہللا عنہ سے فرمایا اے ابوبکر! ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور آج یہ ہماری عید ہے۔‬

‫اب األَ ْك ِل يَ ْو َم ا ْلفِ ْط ِر قَ ْب َل ا ْل ُخ ُر ِ‬


‫وج‪:‬‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیدالفطر میں نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ کھا لینا‬
‫حدیث نمبر‪953 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هُ َش ْي ٌم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ' ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي بَ ْك' ِ‬
‫'ر ب ِْن‬ ‫َّح ِيم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫ت"‪َ ،‬وقَالَ ُم َرجَّى‬‫ط ِر َحتَّى يَأْ ُك َل تَ َم َرا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل يَ ْغ ُدو يَ ْو َم ْالفِ ْ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫أَنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َويَأْ ُكلُه َُّن ِو ْترًا‪.‬‬
‫ب ُْن َر َجا ٍء‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪ ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہ ہم کو سعید بن س''لیمان نے خ''بر دی کہ ہمیں ہش''یم بن بش''یر نے خ''بر دی‪،‬‬
‫کہ''ا کہ ہمیں عب''دہللا بن ابی بک''ر بن انس نے خ''بر دی اور انہیں انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے‪ ،‬آپ نے بتالی''ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عیدالفطر' کے دن نہ نکلتے جب تک کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬چن''د کھج''وریں نہ‬
‫کھا لیتے اور مرجی بن رجاء نے کہا کہ مجھ سے عبیدہللا بن ابی بکر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س''ے انس رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪ ،‬پھر یہی حدیث بیان کی کہ آپ طاق عدد کھجوریں کھاتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪26‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب األَ ْك ِل يَ ْو َم النَّ ْح ِر‪:‬‬


‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بقرہ عید کے دن کھانا‬
‫حدیث نمبر‪954 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪:‬‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ'ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫صاَل ِة فَ ْليُ ِع ْد‪ ،‬فَقَا َم َر ُج ٌل فَقَا َل‪ :‬هَ َذا يَ ْو ٌم يُ ْشتَهَى فِي ِه اللَّحْ ُم َو َذ َك َر ِم ْن ِجي َرانِ' ِه‪ ،‬فَ َك''أ َ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫" َم ْن َذبَ َح قَ ْب َل ال َّ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَاَل‬
‫ص لَ'هُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص َّدقَهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و ِع ْن ِدي َج َذ َع' ةٌ أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ي ِم ْن َش'اتَ ْي لَحْ ٍم‪ ،‬فَ' َر َّخ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫صةُ َم ْن ِس َواهُ أَ ْم اَل "‪.‬‬ ‫أَ ْد ِري أَبَلَ َغ ِ‬
‫ت الرُّ ْخ َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے ای''وب س''ختیانی س''ے‪ ،‬انہ''وں نے محم''د بن‬
‫سیرین سے بیان کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای'ا‬
‫کہ جو شخص نماز سے پہلے قربانی کر دے اسے دوبارہ کرنی چاہیے۔ اس پر ایک شخص‪( ‬ابوبردہ)‪ ‬نے کھڑے ہ'و‬
‫کر کہا کہ یہ ایسا دن ہے جس میں گوشت کی خواہش زیادہ ہوتی ہے اور اس نے اپ''نے پڑوس''یوں کی تنگی ک''ا ح''ال‬
‫بیان کیا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کو سچا سمجھا اس شخص نے کہا کہ میرے پاس ای''ک س''ال کی پٹھی''ا‬
‫ہے جو گوشت کی دو بکریوں س'ے بھی مجھے زی'ادہ پی'اری ہے۔ ن'بی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس پ'ر اس'ے‬
‫اجازت دے دی کہ وہی قربانی کرے۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت' دوسروں کے لیے بھی ہے یا نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪955 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء ب ِْن َع' ِ‬
‫'از ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫اب‬ ‫ك نُ ُس' َكنَا فَقَ' ْد أَ َ‬
‫ص' َ‬ ‫صلَّى َ‬
‫صاَل تَنَا َونَ َس َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم اأْل َضْ َحى بَ ْع َد ال َّ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬م ْن َ‬ ‫َخطَبَنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫'ار َخ''ا ُل ْالبَ' َرا ِء‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‬
‫ك لَهُ‪ ،‬فَقَا َل أَبُو بُ''رْ َدةَ ب ُْن نِيَ' ٍ‬
‫صاَل ِة َواَل نُ ُس َ‬ ‫صاَل ِة فَإِنَّهُ قَ ْب َل ال َّ‬
‫ك قَ ْب َل ال َّ‬ ‫ك‪َ ،‬و َم ْن نَ َس َ‬ ‫النُّ ُس َ‬
‫ون َش'اتِي أَ َّو َل َما يُ' ْ'ذبَ ُح فِي بَ ْيتِي‬
‫ْت أَ ْن تَ ُك َ‬ ‫ب َوأَحْ بَب ُ‬‫ت أَ َّن ْاليَ ْو َم يَ ْو ُم أَ ْك ٍل َو ُشرْ ٍ‬
‫صاَل ِة َو َع َر ْف ُ‬ ‫ت َشاتِي قَ ْب َل ال َّ‬ ‫فَإِنِّي نَ َس ْك ُ‬
‫ك َشاةُ لَحْ ٍم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ فَ'إ ِ َّن ِع ْن' َدنَا َعنَاقًا لَنَا َج َذ َع' ةً‬ ‫ْت قَ ْب َل أَ ْن آتِ َي ال َّ‬
‫صاَل ةَ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬شاتُ َ‬ ‫فَ َذبَحْ ُ‬
‫ت َشاتِي َوتَ َغ َّدي ُ‬
‫ي َع ْن أَ َح ٍد بَ ْع َد َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ي ِم ْن َشاتَي ِْن أَفَتَجْ ِزي َعنِّي‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ولَ ْن تَجْ ِز َ‬
‫ِه َي أَ َحبُّ إِلَ َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪27‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے منص''ور نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫ش''عبی نے‪ ،‬ان س''ے ب''راء بن ع''ازب رض''ی ہللا عنہم''ا نے‪ ،‬آپ نے کہ''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے عی''د‬
‫االضحی کی نماز کے بعد خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جس شخص نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہم''اری‬
‫قربانی کی طرح قربانی کی اس کی قربانی صحیح ہوئی لیکن جو شخص نماز سے پہلے قربانی کرے وہ نم''از س''ے‬
‫پہلے ہی گوشت کھاتا ہے مگر وہ قربانی نہیں۔ براء کے ماموں ابو بردہ بن نیار یہ س''ن ک''ر ب''ولے کہ ی''ا رس''ول ہللا!‬
‫میں نے اپنی بکری کی قربانی نماز سے پہلے کر دی میں نے سوچا کہ یہ کھانے پینے کا دن ہے میری بک''ری اگ''ر‬
‫گھر کا پہال ذبیحہ بنے تو بہت اچھ'ا ہ'و۔ اس خی'ال س'ے میں نے بک''ری ذبح ک''ر دی اور نم'از س'ے پہلے ہی اس ک''ا‬
‫گوشت بھی کھا لیا۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر تمہاری بکری گوشت کی بک''ری ہ''وئی۔ اب''وبردہ‬
‫بن نیار نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے اور وہ مجھے گوش''ت کی دو بکری''وں س''ے بھی عزی''ز‬
‫ہے‪ ،‬کیا اس سے میری قربانی ہو جائے گی؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہ''اں لیکن تمہ''ارے بع''د کس''ی کی‬
‫قربانی اس عمر کے بچے سے کافی نہ ہو گی۔‬

‫وج إِلَى ا ْل ُم َ‬
‫صلَّى بِ َغ ْي ِر ِم ْنبَ ٍر‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُخ ُر ِ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیدگاہ میں خالی جانا منبر نہ لے جانا‬
‫حدیث نمبر‪956 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ ِ‬
‫اض ب ِْن َعبْ'' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬
‫ض ' َحى‬ ‫'ر َواأْل َ ْ‬ ‫ط' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخ' ُر ُج يَ' ْ'و َم ْالفِ ْ‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَبِي َسرْ ٍ‬
‫ص 'فُوفِ ِه ْم فَيَ ِعظُهُ ْم‬
‫اس َوالنَّاسُ ُجلُ''وسٌ َعلَى ُ‬ ‫ف فَيَقُو ُم ُمقَابِ َل النَّ ِ‬ ‫ص ِر ُ‬ ‫صاَل ةُ‪ ،‬ثُ َّم يَ ْن َ‬‫صلَّى‪ ،‬فَأ َ َّو ُل َش ْي ٍء يَ ْب َدأُ بِ ِه ال َّ‬
‫إِلَى ْال ُم َ‬
‫ف"‪ ،‬قَا َل أَبُو َس'' ِعي ٍد‪ :‬فَلَ ْم‬ ‫ان ي ُِري ُد أَ ْن يَ ْقطَ َع بَ ْعثًا قَطَ َعهُ أَ ْو يَأْ ُم َر بِ َش ْي ٍء أَ َم َر بِ ِه‪ ،‬ثُ َّم يَ ْن َ‬
‫ص ِر ُ‬ ‫ُوصي ِه ْم َويَأْ ُم ُرهُ ْم‪ ،‬فَإ ِ ْن َك َ‬
‫َوي ِ‬
‫ان َوهُ َو أَ ِمي ُر ْال َم ِدينَ ِة فِي أَضْ حًى أَ ْو فِ ْ‬
‫ط ٍر‪ ،‬فَلَ َّما أَتَ ْينَا ْال ُم َ‬
‫صلَّى إِ َذا ِم ْنبَ ٌر‬ ‫ك َحتَّى َخ َرجْ ُ‬
‫ت َم َع َمرْ َو َ‬ ‫يَ َز ِل النَّاسُ َعلَى َذلِ َ‬
‫ُص'لِّ َي فَ َجبَ' ْ'ذ ُ‬
‫ت بِثَ ْوبِ' ِه فَ َجبَ' َذنِي‪ ،‬فَ'ارْ تَفَ َع فَ َخطَ َ‬
‫ب قَبْ' َل‬ ‫ان ي ُِري ُد أَ ْن يَرْ تَقِيَ'هُ قَبْ' َل أَ ْن ي َ‬ ‫بَنَاهُ َكثِي ُر ب ُْن الص َّْل ِ‬
‫ت‪ ،‬فَإ ِ َذا َمرْ َو ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪28‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت‪َ :‬ما أَ ْعلَ ُم َوهَّللا ِ َخ ْي' ٌر ِم َّما اَل أَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬إِ َّن‬
‫ب َما تَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَهُ‪َ :‬غيَّرْ تُ ْم َوهَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل أَبَا َس ِعي ٍد‪ :‬قَ' ْد َذهَ َ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ال َّ‬
‫صاَل ِة‪.‬‬‫صاَل ِة فَ َج َع ْلتُهَا قَ ْب َل ال َّ‬ ‫اس لَ ْم يَ ُكونُوا يَجْ لِس َ‬
‫ُون لَنَا بَ ْع َد ال َّ‬ ‫النَّ َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بی'ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س'ے محم'د بن جعف'ر' نے بی'ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ'ا کہ‬
‫مجھے زید بن اسلم نے خبر دی‪ ،‬انہیں عیاض بن عبدہللا بن ابی سرح نے‪ ،‬انہیں ابو سعید خ''دری رض''ی ہللا عنہ نے‪،‬‬
‫آپ نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمعیدالفطر اور عید االضحی کے دن‪( ‬مدینہ کے ب''اہر)‪ ‬عی''دگاہ تش''ریف لے‬
‫جاتے تو سب سے پہلے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھاتے‪ ،‬نماز سے فارغ ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬لوگ''وں‬
‫کے سامنے کھڑے ہوتے۔ تمام لوگ اپنی ص''فوں میں بیٹھے رہ''تے‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬انہیں وع''ظ و نص''یحت‬
‫فرماتے‪ ،‬اچھی باتوں کا حکم دیتے۔ اگر جہاد کے لیے کہیں لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو اس کو الگ کرتے۔ کس''ی‬
‫اور بات کا حکم دینا ہوتا تو وہ حکم دیتے۔ اس کے بعد شہر کو واپس تشریف التے۔ ابو س''عید خ''دری رض''ی ہللا عنہ‬
‫نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھ''ا پھ''ر میں‬
‫اس کے ساتھ عیدالفطر یا عید االضحی کی نماز کے لیے نکال ہم جب عیدگاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن ص''لت‬
‫کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز س''ے پہلے‪( ‬خطبہ دی''نے کے ل''یے)‪ ‬چ''ڑھے اس‬
‫لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا اور لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا۔ میں نے‬
‫اس سے کہا کہ وہللا تم نے‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سنت کو)‪ ‬بدل دیا۔ م''روان نے کہ''ا کہ اے ابوس''عید! اب‬
‫وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو۔ ابوسعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ ک'و جانت'ا ہ'وں اس زم'انہ س'ے بہ'تر‬
‫ہے جو میں نہیں جانتا۔ مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں ل'وگ نم'از کے بع'د نہیں بیٹھ'تے‪ ،‬اس ل'یے میں نے نم'از‬
‫سے پہلے خطبہ کو کر دیا۔‬

‫ب إِلَى ا ْل ِعي ِد بِ َغ ْي ِر أَ َذ ٍ‬
‫ان َوالَ إِقَا َم ٍة‪:‬‬ ‫الر ُكو ِ‬ ‫اب ا ْل َمش ِ‬
‫ْي َو ُّ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نمازعید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور نماز کا ‪ ،‬خطبہ سے پہلے ‪ ،‬اذان اور اقامت‬
‫کے بغیر ہونا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪29‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪957 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪" ، ‬أَ ّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫صلِّي فِي اأْل َضْ َحى َو ْالفِ ْ‬
‫ط ِر ثُ َّم يَ ْخطُبُ بَ ْع َد ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يُ َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبیدہللا‬
‫بن عمر سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ن''افع نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬عید االضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔‬

‫حدیث نمبر‪958 :‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ ْم قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬عطَ''ا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ِر ب ِْن َع ْب' ِد‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج َري ٍ‬
‫صاَل ِة قَ ْب َل ْال ُخ ْ‬
‫طبَ ِة"‪'.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج يَ ْو َم ْالفِ ْ‬
‫ط ِر فَبَ َدأَ بِال َّ‬ ‫هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِم ْعتُهُ يَقُولُ"إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ہشام نے خبر دی کہ ابن جریج نے انہیں خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما س''ے خ''بر دی کہ‪ ‬آپ ک''و میں نے یہ کہ''تے ہ''وئے‬
‫سنا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عیدالفطر کے دن عیدگاہ تشریف لے گئے تو پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا۔‬

‫حدیث نمبر‪959 :‬‬
‫ْ'ر فِي أَ َّو ِل َما بُويِ' َع لَ'هُ"إِنَّهُ لَ ْم يَ ُك ْن يُ' َؤ َّذ ُن بِ َّ‬
‫الص'اَل ِة‬ ‫س‪ ‬أَرْ َس' َل إِلَى اب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫قَا َل قَا َل َوأَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَا ٌء‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ط ِر إِنَّ َما ْال ُخ ْ‬
‫طبَةُ بَ ْع َد ال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫يَ ْو َم ْالفِ ْ‬
‫پھر ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ‪ ‬ابن عباس رض''ی ہللا عنہم''ا نے ابن زب''یر رض''ی ہللا عنہ کے‬
‫پاس ایک شخص کو اس زمانہ میں بھیجا جب‪(  ‬شروع شروع ان کی خالفت کا زمانہ تھا آپ نے کہالیا کہ)‪ ‬عیدالفطر'‬
‫کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی اور خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪30‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪960 :‬‬
‫س‪َ ، ‬و َع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَااَل ‪" :‬لَ ْم يَ ُك ْن يُ َؤ َّذ ُن يَ ْو َم ْالفِ ْ‬
‫ط ِر َواَل يَ ْو َم اأْل َضْ َحى"‪.‬‬ ‫وأَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫اور مجھے عطاء نے ابن عباس اور جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ‪ ‬عی''دالفطر اور عی'د‬
‫االضحی کی نماز کے لیے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور خلفائے راشدین کے عہد میں اذان نہیں دی جاتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪961 :‬‬

‫ب النَّ َ‬
‫اس‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم قَ'ا َم فَبَ' َدأَ بِ َّ‬
‫الص'اَل ِة‪ ،‬ثُ َّم َخطَ َ‬ ‫ي َ‬ ‫َو َع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِم ْعتُهُ يَقُولُ‪" :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَ َز َل فَ''أَتَى النِّ َس'ا َء فَ' َذ َّك َرهُ َّن َوهُ' َو يَتَ َو َّكأ ُ َعلَى يَ' ِد بِاَل ٍل‪َ ،‬وبِاَل ٌل بَ ِ‬
‫اس'طٌ‬ ‫بَ ْع ُد‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َغ نَبِ ُّي هَّللا ِ َ‬
‫ت لِ َعطَا ٍء‪ :‬أَتَ َرى َحقًّا َعلَى اإْل ِ َم ِام اآْل َن أَ ْن يَأْتِ َي النِّ َسا َء فَيُ َذ ِّك َرهُ َّن ِح َ‬
‫ين يَ ْف ُر ُ‬
‫غ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫ص َدقَةً"‪ ،‬قُ ْل ُ‬‫ثَ ْوبَهُ ي ُْلقِي فِي ِه النِّ َسا ُء َ‬
‫ق َعلَ ْي ِه ْم َو َما لَهُ ْم أَ ْن اَل يَ ْف َعلُوا‪'.‬‬
‫ك لَ َح ٌّ‬
‫إِ َّن َذلِ َ‬
‫اور جابر بن عبدہللا سے روایت ہے کہ‪( ‬عید کے دن)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے‪ ،‬پہلے آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا‪ ،‬اس سے فارغ ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عورت''وں کی ط''رف گ''ئے اور‬
‫انہیں نصیحت کی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بالل رضی ہللا عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہ''وئے تھے اور بالل رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے اپنا کپڑا پھیال رکھا تھا‪ ،‬عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کی''ا اس‬
‫زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے ف'ارغ ہ'ونے کے بع'د وہ عورت''وں کے پ''اس آ ک''ر انہیں‬
‫نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔‬

‫اب ا ْل ُخ ْطبَ ِة بَ ْع َد ا ْل ِعي ِد‪:‬‬


‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عید میں نماز کے بعد خطبہ پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪31‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪962 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬ ‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫اص ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم فَ ُكلُّهُ ْم َك''انُوا‬ ‫'ر‪َ ،‬و ُع َم' َر‪َ ،‬و ُع ْث َم' َ‬
‫'ان َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ ،‬وأَبِي بَ ْك' ٍ‬ ‫ت ْال ِعي َد َم َع َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫" َش ِه ْد ُ‬
‫ون قَ ْب َل ْال ُخ ْ‬
‫طبَ ِة"‪.‬‬ ‫صلُّ َ‬
‫يُ َ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے حسن بن مسلم نے‬
‫خ''بر دی‪ ،‬انہیں ط''اؤس نے‪ ،‬انہیں عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے آپ نے فرمای''ا کہ‪ ‬میں عی''د کے دن ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی ہللا عنہم سب کے ساتھ گی''ا ہ'وں یہ ل''وگ پہلے نم''از‬
‫پڑھتے‪ ،‬پھر خطبہ دیا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪963 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان‬
‫ون ْال ِعي َدي ِْن قَ ْب َل ْال ُخ ْ‬
‫طبَ ِة"‪.‬‬ ‫صلُّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَبُو بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َم ُر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُ َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حم''اد بن ابواس''امہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہا کہ ہم سے عبیدہللا نے نافع سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ، ‬ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪964 :‬‬
‫س‪" ، ‬أَ َّن‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع' ِديِّ ب ِْن ثَ''ابِ ٍ‬
‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫صلِّ قَ ْبلَهَا َواَل بَ ْع َدهَا‪ ،‬ثُ َّم أَتَى النِّ َسا َء َو َم َعهُ بِاَل ٌل فَأ َ َم َرهُ َّن‬ ‫صلَّى يَ ْو َم ْالفِ ْ‬
‫ط ِر َر ْك َعتَي ِْن لَ ْم يُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫صهَا َو ِس َخابَهَا"‪.‬‬ ‫ين تُ ْلقِي ْال َمرْ أَةُ ُخرْ َ‬ ‫ص َدقَ ِة‪ ،‬فَ َج َع ْل َن ي ُْلقِ َ‬
‫بِال َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪32‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬انہوں نے عدی بن ثابت سے‪ ،‬انہ''وں نے س''عید بن جب''یر‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے عی''دالفطر کے دن دو رکع''تیں‬
‫پڑھیں نہ ان سے پہلے کوئی نفل پڑھا نہ ان کے بعد۔ پھر‪( ‬خطبہ پڑھ کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عورتوں کے پ''اس‬
‫آئے اور بالل آپ کے ساتھ تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عورتوں سے فرمایا خیرات کرو۔ وہ خیرات دینے لگیں‬
‫کوئی اپنی بالی پیش کرنے لگی کوئی اپنا ہار دینے لگی۔‬

‫حدیث نمبر‪965 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ'ا َل النَّبِ ُّي‬‫'از ٍ‬‫ي‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ' َرا ِء ب ِْن َع ِ‬ ‫ْت‪َّ  ‬‬
‫الش' ْعبِ َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زبَ ْي ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫اب‬ ‫ص' َ‬ ‫ك فَقَ' ْد أَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن أَ َّو َل َما نَ ْب' َدأُ فِي يَ ْو ِمنَا هَ' َذا أَ ْن نُ َ‬
‫ص'لِّ َي‪ ،‬ثُ َّم نَرْ ِج' َع فَنَ ْن َح' َر‪ ،‬فَ َم ْن فَ َع' َل َذلِ' َ‬ ‫َ‬
‫ار يُقَ'ا ُل‬
‫ص' ِ‬ ‫ْك فِي َش ْي ٍء"‪ ،‬فَقَا َل َر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬ ‫ْس ِم َن النُّس ِ‬ ‫صاَل ِة فَإِنَّ َما هُ َو لَحْ ٌم قَ َّد َمهُ أِل َ ْهلِ ِه لَي َ‬
‫ُسنَّتَنَا‪َ ،‬و َم ْن نَ َح َر قَ ْب َل ال َّ‬
‫ي‬ ‫ت َو ِع ْن ِدي َج َذ َعةٌ َخ ْي ٌر ِم ْن ُم ِسنَّ ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اجْ َع ْلهُ َم َكانَهُ‪َ ،‬ولَ ْن تُوفِ َي أَ ْو تَجْ ِز َ‬ ‫ار‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ َذبَحْ ُ‬ ‫لَهُ أَبُو بُرْ َدةَ ب ُْن نِيَ ٍ‬
‫َع ْن أَ َح ٍد بَ ْع َد َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زبی''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ میں نے‬
‫شعبی سے سنا‪ ،‬ان سے براء بن عازب نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ہم اس دن پہلے‬
‫نماز پڑھیں گے پھر خطبہ کے بعد واپس ہو کر قربانی کریں گے۔ جس نے اس ط''رح کی''ا اس نے ہم''اری س''نت کے‬
‫مطابق عمل کیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو اس کا ذبیحہ گوشت کا ج''انور ہے جس''ے وہ گھ''ر وال''وں‬
‫کے لیے الیا ہے‪ ،‬قربانی سے اس کا کوئی بھی تعلق نہیں۔ ایک انصاری رضی ہللا عنہ جن کا نام ابوبردہ بن نیار تھا‬
‫بولے کہ یا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میں نے تو‪( ‬نماز سے پہلے ہی)‪ ‬قربانی کر دی لیکن میرے پاس ایک س''ال‬
‫کی پٹھیا ہے جو دوندی ہوئی بکری سے بھی اچھی ہے۔ آپ نے‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرمایا کہ اچھ''ا اس''ی ک''و بک''ری‬
‫کے بدلہ میں قربانی کر لو اور تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہ ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪33‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ح فِي ا ْل ِعي ِد َوا ْل َح َر ِم‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْك َرهُ ِمنْ َح ْم ِل ال ِّ‬


‫سالَ ِ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عید کے دن اور حرم کے اندر ہتھیار باندھنا مکروہ ہے‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن نُهُوا أَ ْن يَحْ ِملُوا ال ِّساَل َح يَ ْو َم ِعي ٍد إِاَّل أَ ْن يَ َخافُوا َع ُد ًّوا‪.‬‬
‫اور امام حسن بص''ری رحمہ ہللا نے فرمای''ا کہ عی'د کے دن ہتھی''ار لے ج''انے کی مم''انعت تھی مگ''ر جب دش''من ک''ا‬
‫خوف ہوتا۔‬

‫حدیث نمبر‪966 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن يَحْ يَى أَبُو ال ُّس َكي ِْن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُم َح ِ‬
‫اربِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن سُوقَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫'ر‪، ‬‬
‫ب فَنَ َز ْل ُ‬
‫ت فَنَ َز ْعتُهَا َو َذلِ َ‬
‫ك‬ ‫ت قَ َد ُمهُ بِالرِّ َكا ِ‬ ‫ح فِي أَ ْخ َم ِ‬
‫ص قَ َد ِم ِه‪ ،‬فَلَ ِزقَ ْ‬ ‫ين أَ َ‬
‫صابَهُ ِسنَ ُ‬
‫ان الرُّ ْم ِ‬ ‫قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم َع‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ِ  ‬ح َ‬
‫ت أَ َ‬
‫ص ْبتَنِي‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َك ْي' َ‬
‫'ف ؟‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل اب ُْن ُع َم َر‪ :‬أَ ْن َ‬ ‫بِ ِمنًى فَبَلَ َغ ْال َحجَّا َج فَ َج َع َل يَعُو ُدهُ‪ ،‬فَقَا َل ْال َحجَّاجُ‪ :‬لَ ْو نَ ْعلَ ُم َم ْن أَ َ‬
‫صابَ َ‬
‫ت ال ِّساَل َح ْال َح َر َم َولَ ْم يَ ُك ِن ال ِّساَل ُح يُ ْد َخ ُل ْال َح َر َم"‪.‬‬
‫ت ال ِّساَل َح فِي يَ ْو ٍم لَ ْم يَ ُك ْن يُحْ َم ُل فِي ِه‪َ ،‬وأَ ْد َخ ْل َ‬
‫قَا َل‪َ :‬ح َم ْل َ‬
‫یحیی ابوالسکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰ ن محاربی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے زکریا بن‬
‫سے محمد بن سوقہ نے سعید بن جبیر سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ‪ ‬میں‪( ‬حج کے دن)‪ ‬ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا‬
‫کے ساتھ تھا جب نیزے کی انی آپ کے تلوے میں چبھ گئی جس کی وجہ سے آپ کا پاؤں رکاب سے چپک گی''ا۔ تب‬
‫منی میں پیش آیا تھا۔ جب حجاج کو معلوم ہوا جو اس زمانہ میں ابن زبیر رضی‬
‫میں نے اتر کر اسے نکاال۔ یہ واقعہ ٰ‬
‫ہللا عنہما کے قتل کے بعد حجاج کا امیر تھا تو وہ بیمار پرسی کے لیے آی''ا۔ حج''اج نے کہ''ا کہ ک''اش ہمیں معل''وم ہ''و‬
‫جاتا کہ کس نے آپ کو زخمی کیا ہے۔ اس پر ابن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ تو نے ہی تو مجھ کو نیزہ مارا‬
‫ہے۔ حجاج' نے پوچھا کہ وہ کیسے؟ آپ نے فرمایا کہ تم اس دن ہتھی''ار اپ''نے س''اتھ الئے جس دن پہلے کبھی ہتھی''ار‬
‫ساتھ نہیں الیا جاتا تھا‪( ‬عیدین کے دن)‪ ‬تم ہتھیار حرم میں الئے حاالنکہ حرم میں ہتھیار نہیں الیا جاتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪34‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪967 :‬‬
‫'اص‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ‬قَ''ا َل‪َ " :‬د َخ' َل‬
‫'رو ب ِْن َس' ِعي ِد ب ِْن ْال َع' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يَ ْعقُ َ‬
‫وب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ق ب ُْن َس' ِعي ِد ب ِْن َع ْم' ِ‬
‫ص'ابَنِي َم ْن أَ َم' َر‬
‫ك ؟ قَ''ا َل‪ :‬أَ َ‬ ‫ص'الِحٌ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬م ْن أَ َ‬
‫ص'ابَ َ‬ ‫ْال َحجَّا ُج َعلَى‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬وأَنَا ِع ْن َدهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬كي َ‬
‫ْف هُ َو ؟ فَقَ''ا َل‪َ :‬‬
‫ح فِي يَ ْو ٍم اَل يَ ِحلُّ فِي ِه َح ْملُهُ يَ ْعنِي ْال َحجَّا َج"‪'.‬‬
‫بِ َح ْم ِل ال ِّساَل ِ‬
‫ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے اپ''نے ب''اپ س''ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬حجاج عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے پاس آیا میں بھی آپ کی خدمت میں موجود تھا۔‬
‫حجاج' نے مزاج پوچھا عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ اچھ''ا ہ''وں۔ اس نے پوچھ''ا کہ آپ ک''و یہ برچھ''ا‬
‫کس نے مارا؟' ابن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ مجھے اس ش''خص نے م'ارا جس نے اس دن ہتھی'ار س''اتھ لے‬
‫جانے کی اجازت' دی جس دن ہتھیار ساتھ نہیں لے جایا جاتا تھا۔ آپ کی مراد حجاج' ہی سے تھی۔‬

‫اب التَّ ْب ِكي ِر إِلَى ا ْل ِعي ِد‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عید کی نماز کے لیے سویرے جانا‬
‫ين التَّ ْسبِ ِ‬
‫يح‪.‬‬ ‫ك ِح َ‬ ‫َوقَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن بُس ٍ‬
‫ْر إِ ْن ُكنَّا فَ َر ْغنَا فِي هَ ِذ ِه السَّا َع ِة َو َذلِ َ‬
‫اور عبدہللا بن بسر صحابی نے‪( ‬ملک شام میں امام کے دیر سے نکلنے پر اعتراض کی''ا اور)‪ ‬فرمای''ا کہ ہم ت''و نم''از‬
‫سے اس وقت فارغ ہو جایا کرتے تھے۔ یعنی جس وقت نفل نماز پڑھنا درست ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪968 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬زبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬خطَبَنَا النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم النَّحْ ِر‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن أَ َّو َل َما نَ ْب َدأُ بِ ِه فِي يَ ْو ِمنَا هَ' َذا أَ ْن نُ َ‬
‫ص'لِّ َي‪ ،‬ثُ َّم نَرْ ِج' َع فَنَ ْن َح' َر‪ ،‬فَ َم ْن فَ َع' َل َذلِ' َ‬
‫ك فَقَ' ْد‬
‫ُك فِي َش' ْي ٍء‪ ،‬فَقَ''ا َم َخ''الِي أَبُو بُ''رْ َدةَ‬ ‫ْس ِم َن النُّس ِ‬ ‫صلِّ َي فَإِنَّ َما هُ َو لَحْ ٌم َع َّجلَهُ أِل َ ْهلِ ِه لَي َ‬
‫اب ُسنَّتَنَا َو َم ْن َذبَ َح قَ ْب َل أَ ْن يُ َ‬‫ص َ‬ ‫أَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪35‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت قَ ْب َل أَ ْن أُ َ‬
‫صلِّ َي َو ِع ْن ِدي َج َذ َعةٌ َخ ْي' ٌر ِم ْن ُم ِس 'نَّ ٍة‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬اجْ َع ْلهَا َم َكانَهَا أَ ْو قَ''ا َل‬ ‫ار فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَنَا َذبَحْ ُ‬
‫ب ُْن نِيَ ٍ‬
‫ي َج َذ َعةٌ َع ْن أَ َح ٍد بَ ْع َد َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ْاذبَحْ هَا‪َ ،‬ولَ ْن تَجْ ِز َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے زبید سے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبی نے‪ ،‬ان سے براء بن‬
‫عازب رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قربانی کے دن خطبہ دیا اور آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس دن سب سے پہلے ہمیں نماز پڑھنی چاہیے پھر‪( ‬خطبہ کے بع''د)‪ ‬واپس آ ک''ر قرب''انی‬
‫کرنی چاہیے جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری سنت کے مطابق کیا اور جس نے نماز سے پہلے ذبح ک''ر دی''ا ت'و‬
‫یہ ایک ایسا گوشت ہو گا جسے اس نے اپنے گھر والوں کے لیے جلدی سے تیار کر لی''ا ہے‪ ،‬یہ قرب''انی قطع 'ا ً نہیں۔‬
‫اس پر میرے ماموں ابوبردہ بن نیار نے کھڑے ہو کر کہا کہ یا رسول ہللا! میں نے تو نم''از کے پڑھنے س''ے پہلے‬
‫ہی ذبح کر دیا۔ البتہ میرے پاس ای'ک س'ال کی ای'ک پٹھی'ا ہے ج'و دانت نکلی بک'ری س'ے بھی زی'ادہ بہ'تر ہے۔ ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کے بدلہ میں اسے سمجھ لو یا یہ فرمایا کہ اسے ذبح کر ل''و اور تمہ''ارے‬
‫بعد یہ ایک سال کی پٹھیا کسی کے لیے کافی نہیں ہو گی۔‬

‫يق‪:‬‬ ‫ض ِل ا ْل َع َم ِل فِي أَيَّ ِام التَّ ْ‬


‫ش ِر ِ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایام تشریق میں عمل کی فضیلت کا بیان‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬وأَبُو‬ ‫ات أَيَّا ُم التَّ ْش ِر ِ‬
‫يق َو َك َ‬ ‫ت أَيَّا ُم ْال َع ْش ِر َواأْل َيَّا ُم ْال َم ْع ُدو َد ُ‬
‫س َو ْاذ ُكرُوا هَّللا َ فِي أَي ٍَّام َم ْعلُو َما ٍ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ير ِه َما َو َكبَّ َر ُم َح َّم ُد ب ُْن َعلِ ٍّي َخ ْل َ‬
‫ف النَّافِلَ ِة‪.‬‬ ‫ان َويُ َكبِّ ُر النَّاسُ بِتَ ْكبِ ِ‬ ‫ُّوق فِي أَي َِّام ْال َع ْش ِر يُ َكبِّ َر ِ‬
‫ان إِلَى الس ِ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ يَ ْخ ُر َج ِ‬
‫تعالی کا ذک''ر معل''وم دن''وں میں ک''رو میں ای''ام معلوم''ات‬
‫ٰ‬ ‫اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪( ‬اس آیت) اور ہللا‬
‫سے مراد ذی الحجہ کے دس دن ہیں اور‪« ‬اأيام المعدودات»‪ ‬سے مراد ایام تشریق ہیں۔ ابن عمر اور اب''وہریرہ رض''ی‬
‫ہللا عنہما ان دس دنوں میں بازار کی طرف نکل ج''اتے اور ل''وگ ان بزرگ''وں کی تکب''یر‪( ‬تکب''یرات)‪ ‬س''ن ک''ر تکب''یر‬
‫کہتے اور محمد بن باقر رحمہ ہللا نفل نمازوں کے بعد بھی تکبیر کہتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪36‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪969 :‬‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس 'لِ ٍم ْالبَ ِط ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعرْ َع َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س 'لَ ْي َم َ‬
‫ض' َل ِم ْنهَا فِي هَ' ِذ ِه‪ ،‬قَ''الُوا‪َ :‬واَل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَ''ا َل‪َ " :‬ما ْال َع َم' ُل فِي أَي ٍَّام ْال َع ْش' ِر أَ ْف َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ْال ِجهَا ُد‪ ،‬قَا َل‪َ :‬واَل ْال ِجهَا ُد‪ ،‬إِاَّل َر ُج ٌل َخ َر َج يُ َخ ِ‬
‫اط ُر بِنَ ْف ِس ِه َو َمالِ ِه فَلَ ْم يَرْ ِج ْع بِ َش ْي ٍء"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے سلیمان کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے‬
‫مسلم بطین نے‪ ،‬ان سے سعید بن جبیر نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا ان دنوں کے عمل سے زیادہ کسی دن کے عمل میں فض''یلت نہیں۔ لوگ''وں نے پوچھ''ا اور جہ''اد میں‬
‫بھی نہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہ''اں جہ''اد میں بھی نہیں س''وا اس ش''خص کے ج''و اپ''نی ج''ان و م''ال‬
‫خطرہ میں ڈال کر نکال اور واپس آیا تو ساتھ کچھ بھی نہ الیا‪( ‬سب کچھ ہللا کی راہ میں قربان کر دیا)۔‬

‫اب التَّ ْكبِي ِر أَيَّا َم ِمنًى َوإِ َذا َغ َدا إِلَى َع َرفَةَ‪:‬‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫منی کے دنوں میں اور جب نویں تاریخ کو عرفات میں جائے‬
‫باب‪ :‬تکبیر ٰ‬
‫ُون َويُ َكبِّ ُر أَ ْه' ُل اأْل َ ْس' َو ِ‬
‫اق َحتَّى تَ''رْ تَ َّج‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يُ َكبِّ ُر فِي قُبَّتِ ِه بِ ِمنًى فَيَ ْس َم ُعهُ أَ ْه' ُل ْال َم ْس' ِج ِد فَيُ َكبِّر َ‬ ‫َو َك َ‬
‫ان ُع َم ُر َر ِ‬
‫اش ِه َوفِي فُ ْسطَ ِ‬
‫اط ِه َو َمجْ لِ ِس ِه َو َم ْم َشاهُ‬ ‫ت َو َعلَى فِ َر ِ‬‫صلَ َوا ِ‬ ‫ف ال َّ‬ ‫ك اأْل َيَّا َم َو َخ ْل َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر يُ َكبِّ ُر بِ ِمنًى تِ ْل َ‬ ‫ِمنًى تَ ْكبِيرًا َو َك َ‬

‫ان‪َ ،‬و ُع َم َر ب ِْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬


‫يز‬ ‫ان ب ِْن ُع ْث َم َ‬
‫ف أَبَ َ‬
‫ت َم ْي ُمونَةُ تُ َكبِّ ُر يَ ْو َم النَّحْ ِر َو ُك َّن النِّ َسا ُء يُ َكبِّرْ َن َخ ْل َ‬ ‫ك اأْل َيَّا َم َج ِميعًا َو َكانَ ْ‬
‫تِ ْل َ‬
‫ال فِي ْال َمس ِْج ِد‪.‬‬ ‫لَيَالِ َي التَّ ْش ِر ِ‬
‫يق َم َع الرِّ َج ِ‬
‫منی میں اپنے ڈیرے کے اندر تکبیر کہتے تو مس''جد میں موج''ود ل''وگ اس''ے س''نتے اور وہ‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ ٰ‬
‫'نی تکب''یر س''ے گ''ونج اٹھت''ا۔‬
‫بھی تکبیر کہنے لگتے پھر بازار میں موجود لوگ بھی تکبیر کہ''نے لگ''تے اور س''ارا م' ٰ‬
‫منی میں ان دنوں میں نمازوں کے بعد‪ ،‬بستر پر‪ ،‬خیمہ میں‪ ،‬مجلس میں‪ ،‬راستے میں‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما ٰ‬
‫اور دن کے تمام ہی حصوں میں تکبیر کہتے تھے اور ام المؤمنین میمونہ رض''ی ہللا عنہ''ا دس''ویں ت''اریخ میں تکب''یر‬
‫کہتی تھیں اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہا کرتی تھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪37‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪970 :‬‬
‫ت‪ ‬أَنَ ًس'ا‪َ  ‬ونَحْ ُن‬
‫'ر الثَّقَفِ ّي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س'أ َ ْل ُ‬
‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك' ٍ‬
‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ' ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ؟ قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان يُلَبِّي‬ ‫ُون َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت َع ِن التَّ ْلبِيَ ِة‪َ ،‬كي َ‬
‫ْف ُك ْنتُ ْم تَصْ نَع َ‬ ‫ان ِم ْن ِمنًى إِلَى َع َرفَا ٍ‬
‫َغا ِديَ ِ‬
‫ْال ُملَبِّي اَل يُ ْن َك ُر َعلَ ْي ِه َويُ َكبِّ ُر ْال ُم َكبِّ ُر فَاَل يُ ْن َك ُر َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س''ے محم''د بن ابی بک''ر ثقفی‬
‫نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ‪ ‬میں نے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ س''ے تل''بیہ کے متعل''ق دری''افت کی''ا کہ آپ ل''وگ ن''بی‬
‫منی سے عرفات کی ط''رف ج''ا رہے‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد میں اسے کس طرح کہتے تھے۔ اس وقت ہم ٰ‬
‫تھے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے اور تکبیر کہنے والے تکبیر۔ اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا۔‬

‫حدیث نمبر‪971 :‬‬
‫ص'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬كنَّا‬ ‫ص‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِ‬
‫اص' ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫َح َّدثَنَا ُم َح َم ٌد‪َ ،‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫َّض فَيَ ُك َّن َخ ْل َ‬
‫''ف النَّ ِ‬
‫اس‪ ،‬فَيُ َكبِّرْ َن‬ ‫''و َم ْال ِعي ِد َحتَّى نُ ْخ'' ِر َج ْالبِ ْك'' َر ِم ْن ِخ'' ْد ِرهَا َحتَّى نُ ْخ'' ِر َج ْال ُحي َ‬
‫''ؤ َم ُر أَ ْن نَ ْخ'' ُر َج يَ ْ‬
‫نُ ْ‬
‫ك ْاليَ ْو ِم َوطُ ْه َرتَهُ"‪.‬‬
‫ُون بَ َر َكةَ َذلِ َ‬ ‫بِتَ ْكبِ ِ‬
‫ير ِه ْم َويَ ْد ُع َ‬
‫ون بِ ُد َعائِ ِه ْم يَرْ ج َ‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عم''ر بن حفص بن غی''اث نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے م''یرے ب''اپ نے‬
‫عاصم بن سلیمان سے بی'ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے حفص'ہ بنت س'یرین نے‪ ،‬ان س'ے ام عطیہ نے‪ ،‬انہ'وں نے فرمای'ا کہ ‪( ‬ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ)‪  ‬میں ہمیں عید کے دن عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا۔ کنواری لڑکیاں اور حائضہ‬
‫عورتیں بھی پردہ میں باہر آتی تھیں۔ یہ سب مردوں کے پیچھے پ''ردہ میں رہ''تیں۔ جب م''رد تکب'یر کہ''تے ت''و یہ بھی‬
‫کہتیں اور جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں۔ اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں۔‬

‫صالَ ِة إِلَى ا ْل َح ْربَ ِة يَ ْو َم ا ْل ِعي ِد‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪38‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬عید کے دن برچھی کو سترہ بنا کر نماز پڑھنا‬


‫حدیث نمبر‪972 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ط ِر َوالنَّحْ ِر ثُ َّم يُ َ‬
‫صلِّي"‪.‬‬ ‫ان تُرْ َك ُز ْال َحرْ بَةُ قُ َّدا َمهُ يَ ْو َم ْالفِ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬‫َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عب'دالوہاب ثقفی نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے عبی'دہللا عم'ری نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''امنے‬
‫عیدالفطر اور عید االضحی کی نماز کے لیے ب''رچھی آگے آگے اٹھ''ائی ج''اتی اور وہ عی''دگاہ میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے گاڑ دی جاتی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اسی کی آڑ میں نماز پڑھتے۔‬

‫اب َح ْم ِل ا ْل َعنَ َز ِة أَ ِو ا ْل َح ْربَ ِة بَ ْي َن يَ َد ِ‬


‫ي ا ِإل َم ِام يَ ْو َم ا ْل ِعي ِد‪:‬‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام کے آگے آگے عید کے دن عنزہ یا حربہ لے کر چلنا‬
‫حدیث نمبر‪973 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر ْال ِح َزا ِم ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ْم ٍرو اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ ‬نَ''افِ ٌع‪، ‬‬
‫ص'بُ‬ ‫ص'لَّى َو ْال َعنَ' َزةُ بَي َْن يَ َد ْي' ِه تُحْ َم' لُ‪َ ،‬وتُ ْن َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْغ' ُدو إِلَى ْال ُم َ‬
‫'ان النَّبِ ُّي َ‬
‫َعنِاب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫بِ ْال ُم َ‬
‫صلَّى بَي َْن يَ َد ْي ِه فَيُ َ‬
‫صلِّي إِلَ ْيهَا"‪.‬‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے ولی'د بن مس'لم نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے اب'وعمرو‬
‫اوزاعی نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے ن''افع نے ابن عم'ر رض''ی ہللا عنہم'ا س'ے بی''ان کی'ا۔ انہ'وں نے فرمای'ا کہ‪ ‬ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عیدگاہ جاتے تو برچھا‪( ‬ڈنڈا جس کے نیچے ل''وہے ک''ا پھ''ل لگ''ا ہ''وا ہ''و)‪ ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وس''لم‪ ‬کے آگے آگے لے جای''ا جات''ا تھ''ا پھ''ر یہ عی''دگاہ میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''امنے گ''اڑ دی''ا جات''ا اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کی آڑ میں نماز پڑھتے۔‬

‫ض إِلَى ا ْل ُم َ‬
‫صلَّى‪:‬‬ ‫سا ِء َوا ْل ُحيَّ ِ‬
‫وج النِّ َ‬
‫اب ُخ ُر ِ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪39‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬عورتوں اور حیض والیوں کا عیدگاہ میں جانا‬


‫حدیث نمبر‪974 :‬‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَ'الَ ْ‬
‫ت‪" :‬أَ َم َرنَا أَ ْن‬ ‫ب‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن َعبْ' ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫ص 'ةَ قَ''ا َل أَ ْو قَ''الَ ِ‬
‫ت‬ ‫ث َح ْف َ‬ ‫ور"‪َ ،‬و َع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ص 'ةَ‪ ‬بِنَحْ ' ِو ِه‪َ ،‬و َزا َد فِي َح' ِدي ِ‬ ‫ت ْال ُخ' ُد ِ‬ ‫نُ ْخ' ِر َج ْال َع َواتِ ' َ‬
‫ق َو َذ َوا ِ‬
‫ور َويَ ْعتَ ِز ْل َن ْال ُحيَّضُ ْال ُم َ‬
‫صلَّى‪.‬‬ ‫ت ْال ُخ ُد ِ‬ ‫ْال َع َواتِ َ‬
‫ق‪َ :‬و َذ َوا ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ای''وب س''ختیانی نے‪ ،‬ان‬
‫سے محمد نے‪ ،‬ان سے ام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‪ ،‬آپ نے فرمای''ا کہ‪ ‬ہمیں حکم تھ''ا کہ پ''ردہ والی دوش''یزاؤں ک''و‬
‫عیدگاہ کے لیے نکالیں اور ایوب سختیانی نے حفص''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا س''ے بھی اس''ی ط''رح روایت کی ہے۔ حفص''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا کی حدیث میں یہ زیادتی ہے کہ دوشیزائیں اور پردہ والیاں ضرور(عی''دگاہ ج''ائیں)‪ ‬اور حائض''ہ نم''از‬
‫کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔‬

‫الص ْبيَا ِن إِلَى ا ْل ُم َ‬


‫صلَّى‪:‬‬ ‫اب ُخ ُر ِ‬
‫وج ِّ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بچوں کا عیدگاہ جانا‬
‫حدیث نمبر‪975 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َعابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم أَتَى النِّ َس'ا َء‬
‫ص'لَّى‪ ،‬ثُ َّم َخطَ َ‬ ‫'ر أَ ْو أَ ْ‬
‫ض' َحى فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ' ْ'و َم فِ ْ‬
‫ط' ٍ‬ ‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َرجْ ُ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫فَ َو َعظَه َُّن َو َذ َّك َرهُ َّن َوأَ َم َرهُ َّن بِال َّ‬
‫ص َدقَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫سے سفیان ثوری نے عبدالرحمٰ ن بن عابس سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما س''ے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬میں نے عیدالفطر' یا عید االضحی کے دن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا پھر عورتوں کی طرف آئے اور انہیں نصیحت فرمائی اور ص''دقہ کے‬
‫لیے حکم فرمایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪40‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اس فِي ُخ ْطبَ ِة ا ْل ِعي ِد‪:‬‬ ‫ستِ ْقبَ ِ‬


‫ال ا ِإل َم ِام النَّ َ‬ ‫اب ا ْ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام عید کے خطبے میں لوگوں کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو‬
‫قَا َل أَبُو َس ِعي ٍد‪ :‬قَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُمقَابِ َل النَّ ِ‬
‫اس‪.‬‬
‫ابوسعید فرماتے ہیں کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬لوگوں کے سامنے کھڑے ہوئے۔‬

‫حدیث نمبر‪976 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬زبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم أَ ْقبَ َل َعلَ ْينَا بِ َوجْ ِه ِه‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ :‬إِ َّن أَ َّو َل نُ ُس ' ِكنَا فِي يَ ْو ِمنَا هَ ' َذا أَ ْن‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم أضْ حًى إِلَى البَقِ ِ‬
‫يع فَ َ‬
‫ك فَإِنَّ َما هُ' َو َش' ْي ٌء َع َّجلَ'هُ أِل َ ْهلِ' ِه‬
‫ق ُس'نَّتَنَا‪َ ،‬و َم ْن َذبَ َح قَبْ' َل َذلِ' َ‬ ‫نَ ْب َدأَ بِال َّ‬
‫صاَل ِة‪ ،‬ثُ َّم نَرْ ِج َع فَنَ ْن َح َر‪ ،‬فَ َم ْن فَ َع َل َذلِ َ‬
‫ك فَقَ ْد َوافَ َ‬
‫ت َو ِع ْن ِدي َج َذ َعةٌ َخ ْي ٌر ِم ْن ُم ِسنَّ ٍة‪ ،‬قَ''ا َل‪ْ :‬اذبَحْ هَا‬
‫ُك فِي َش ْي ٍء‪ ،‬فَقَا َم َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ إِنِّي َذبَحْ ُ‬
‫ْس ِم َن النُّس ِ‬
‫لَي َ‬
‫َواَل تَفِي َع ْن أَ َح ٍد بَ ْع َد َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے محم''د بن طلحہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے زبی''د نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫شعبی نے‪ ،‬ان سے براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬عی'د االض'حی‬
‫کے دن بقیع کی طرف تشریف لے گئے اور دو رکعت عید کی نماز پڑھائی۔ پھر ہماری طرف چہرہ مبارک ک''ر کے‬
‫فرمایا کہ سب سے مقدم عبادت ہمارے اس دن کی یہ ہے کہ پہلے ہم نماز پڑھیں پھر‪( ‬نم'از اور خط'بے س'ے)‪ ‬ل'وٹ‬
‫کر قربانی کریں۔ اس لیے جس نے اس طرح کیا اس نے ہماری س'نت کے مط'ابق کی'ا اور جس نے نم'از س'ے پہلے‬
‫ذبح کر دیا تو وہ ایسی چیز ہے جسے اس نے اپنے گھر والوں کے کھالنے کے لیے جلدی سے مہیا کر دیا ہے اور‬
‫اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں۔ اس پر ایک شخص نے کھڑے ہو ک''ر ع''رض کی''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا! میں نے ت''و‬
‫پہلے ہی ذبح کر دیا۔ لیکن میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے اور وہ دوندی بکری سے زیادہ بہ''تر ہے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ خیر تم اسی کو ذبح کر لو لیکن تمہارے بعد کسی کی طرف سے ایسی پٹھیا جائز نہ ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪41‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب ا ْل َعلَ ِم الَّ ِذي بِا ْل ُم َ‬


‫صلَّى‪:‬‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیدگاہ میں نشان لگانا‬
‫حدیث نمبر‪977 :‬‬
‫س ‪، ‬‬ ‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد ال'رَّحْ َم ِن ب ُْن َع''ابِ ٍ‬
‫الص' َغ ِر َما َش' ِه ْدتُهُ َحتَّى أَتَى‬ ‫ت ْال ِعي َد َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ولَ ْ'واَل َم َك''انِي ِم َن ِّ‬ ‫قِي َل لَهُ‪" :‬أَ َش ِه ْد َ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم أَتَى النِّ َسا َء َو َم َع' هُ بِاَل ٌل فَ' َو َعظَه َُّن َو َذ َّك َرهُ َّن َوأَ َم' َرهُ َّن‬ ‫صلَّى‪ ،‬ثُ َّم َخطَ َ‬
‫ت‪ ،‬فَ َ‬ ‫ير ب ِْن الص َّْل ِ‬ ‫ْال َعلَ َم الَّ ِذي ِع ْن َد َد ِ‬
‫ار َكثِ ِ‬
‫ق هُ َو َوبِاَل ٌل إِلَى بَ ْيتِ ِه"‪.‬‬ ‫ين بِأ َ ْي ِدي ِه َّن يَ ْق ِذ ْفنَهُ فِي ثَ ْو ِ‬
‫ب بِاَل ٍل‪ ،‬ثُ َّم ا ْنطَلَ َ‬ ‫ص َدقَ ِة‪ ،‬فَ َرأَ ْيتُه َُّن يَه ِْو َ‬
‫بِال َّ‬
‫یح'یی بن س''عید قط''ان نے س''فیان ث'وری س'ے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س'ے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن عابس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬ان س''ے دری''افت کی''ا گی''ا تھ''ا‬
‫کہ‪ ‬کیا آپ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س'اتھ عی'دگاہ گ'ئے تھے؟ انہ'وں نے فرمای'ا کہ ہ''اں اور اگ''ر ب'اوجود کم‬
‫عمری کے میری قدر و منزلت آپ کے یہاں نہ ہوتی ت''و میں ج''ا نہیں س''کتا تھ''ا۔ آپ اس نش''ان پ''ر آئے ج''و کث''یر بن‬
‫صلت کے گھر کے قریب ہے۔ آپ نے وہاں نماز پڑھائی پھ''ر خطبہ دی''ا۔ اس کے بع''د عورت''وں کی ط''رف آئے۔ آپ‬
‫کے ساتھ بالل رضی ہللا عنہ بھی تھے۔ آپ نے انہیں وعظ اور نصیحت کی اور صدقہ کے لیے کہا۔ چنانچہ میں نے‬
‫دیکھا کہ عورتیں اپنے ہاتھوں سے بالل رضی ہللا عنہ کے کپڑے میں ڈالے ج'ا رہی تھیں۔ پھ'ر ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اور بالل رضی ہللا عنہ گھر واپس ہوئے۔‬

‫سا َء يَ ْو َم ا ْل ِعي ِد‪:‬‬ ‫اب َم ْو ِعظَ ِة ِ‬


‫اإل َم ِام النِّ َ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام کا عید کے دن عورتوں کو نصیحت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪978 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬عطَ''ا ٌء‪، ‬‬ ‫ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن نَصْ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫اق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُج' َري ٍ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص'لَّى فَبَ' َدأَ بِ َّ‬
‫الص'اَل ِة‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫'ر فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ' ْ'و َم ْالفِ ْ‬
‫ط' ِ‬ ‫َع ْن َجابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِم ْعتُهُ يَقُولُ‪" :‬قَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ب فَلَ َّما فَ ' َر َغ نَ ' َز َل فَ''أَتَى النِّ َس 'ا َء فَ ' َذ َّك َرهُ َّن َوهُ ' َو يَتَ َو َّكأ ُ َعلَى يَ ' ِد بِاَل ٍل‪َ ،‬وبِاَل ٌل بَ ِ‬
‫اس 'طٌ ثَ ْوبَ 'هُ ي ُْلقِي فِي ِه النِّ َس 'ا ُء‬ ‫َخطَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪42‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت‪ :‬أَتُ' َرى‬


‫ين‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ص' َّد ْق َن ِحينَئِ' ٍذ تُ ْلقِي فَتَ َخهَا َوي ُْلقِ َ‬
‫ص' َدقَةً يَتَ َ‬ ‫ط ِر‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬اَل ‪َ ،‬ولَ ِك ْن َ‬ ‫ت لِ َعطَا ٍء‪َ :‬ز َكاةَ يَ ْو ِم ْالفِ ْ‬ ‫ص َدقَةَ"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ال َّ‬
‫ق َعلَ ْي ِه ْم َو َما لَهُ ْم اَل يَ ْف َعلُونَهُ‪.‬‬ ‫َحقًّا َعلَى اإْل ِ َم ِام َذلِ َ‬
‫ك َويُ َذ ِّك ُرهُ َّن‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّهُ لَ َح ٌّ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے عب''دالرزاق' نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں ابن ج''ریج نے‬
‫خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے عط''اء نے خ''بر دی کہ ج''ابر بن عب''دہللا رض''ی ہللا عنہم''ا ک''و میں نے یہ کہ''تے س''نا کہ ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عیدالفطر کی نم''از پ''ڑھی۔ پہلے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے نم''از پ''ڑھی اس کے بع''د‬
‫خطبہ دیا۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خطبہ سے فارغ ہو گئے تو اترے‪( ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬عی''دگاہ میں‬
‫منبر نہیں لے کر جاتے تھے۔ تو اس اترے سے مراد بلند جگہ سے ات'رے)‪ ‬اور عورت''وں کی ط'رف آئے۔ پھ''ر انہیں‬
‫نصیحت فرمائی۔ آپ اس وقت بالل رضی ہللا عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے۔ بالل رضی ہللا عنہ نے اپنا کپڑا‬
‫پھیال رکھا تھا جس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں۔ میں نے عط'اء س'ے پوچھ'ا کی'ا یہ ص'دقہ فط'ر دے رہی تھیں۔‬
‫انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ صدقہ کے طور پر دے رہی تھیں۔ اس وقت ع''ورتیں اپ''نے چھلے‪( ‬وغ''یرہ)‪ ‬براب''ر ڈال‬
‫رہی تھیں۔ پھر میں نے عطاء سے پوچھا کہ کی''ا آپ اب بھی ام''ام پ''ر اس ک''ا ح''ق س''مجھتے ہیں کہ وہ عورت''وں ک''و‬
‫نصیحت کرے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ان پر یہ حق ہے اور کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪979 :‬‬
‫ت‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬
‫"ش' ِه ْد ُ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْج‪َ ، ‬وأَ ْخبَ' َرنِي‪ْ  ‬ال َح َس' ُن ب ُْن ُم ْس'لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ''ا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫قَا َل‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ُص'لُّونَهَا قَ ْب' َل ْال ُخ ْ‬
‫طبَ' ِة‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َم' َر‪َ ،‬و ُع ْث َم' َ‬
‫'ان َر ِ‬ ‫ْالفِ ْ‬
‫ط َر َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ين يُ َجلِّسُ بِيَ ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم أَ ْقبَ ' َل يَ ُش 'قُّهُ ْم َحتَّى َج''ا َء النِّ َس 'ا َء‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكأَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه ِح َ‬
‫بَ ْع ُد َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫ي ُْخطَبُ‬
‫ك سورة الممتحنة آية ‪ 12‬اآْل يَةَ‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل ِح َ‬
‫ين فَ ' َر َغ ِم ْنهَ''ا‪:‬‬ ‫ك ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ‬
‫ات يُبَايِ ْعنَ َ‬ ‫لٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَأَيُّهَا النَّبِ ُّي إِ َذا َجا َء َ‬
‫َم َعهُ بِاَل‬
‫ص ' َّد ْق َن‪ ،‬فَبَ َس 'طَ بِاَل ٌل‬
‫اح َدةٌ ِم ْنه َُّن‪ :‬لَ ْم ي ُِج ْبهُ َغ ْي ُرهَا‪ ،‬نَ َع ْم اَل يَ ْد ِري َح َس ٌن َم ْن ِه َي قَا َل‪ :‬فَتَ َ‬‫ت ا ْم َرأَةٌ َو ِ‬ ‫أَ ْنتُ َّن َعلَى َذلِ ِك قَالَ ِ‬
‫اق‪ْ :‬الفَتَ ُخ ْال َخ' َواتِي ُم‬ ‫ثَ ْوبَهُ ثُ َّم قَا َل‪ :‬هَلُ َّم لَ ُك َّن فِ' َدا ٌء أَبِي َوأُ ِّمي فَي ُْلقِ َ‬
‫ين ْالفَتَ َخ َو ْال َخ' َواتِي َ'م فِي ثَ' ْ'و ِ‬
‫ب بِاَل ٍل‪ ،‬قَ''ا َل َع ْب' ُد ال' َّر َّز ِ‬
‫ت فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة"‪'.‬‬
‫ْال ِعظَا ُم َكانَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪43‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ابن جریج نے کہا کہ حسن بن مسلم نے مجھے خ'بر دی‪ ،‬انہیں ط'اؤس نے‪ ،‬انہیں عب'دہللا بن عب'اس رض'ی ہللا عنہم'ا‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہمیں نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اور اب''وبکر‪ ،‬عم''ر اور عثم''ان رض''ی ہللا عنہم کے س''اتھ‬
‫عیدالفطر کی نماز پڑھنے گیا ہوں۔ یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے اور بعد میں خطبہ دیتے تھے۔ نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اٹھے‪ ،‬میری نظروں کے سامنے وہ منظر ہے‪ ،‬جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬لوگوں کو ہ''اتھ‬
‫کے اشارے سے بٹھا رہے تھے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ص''فوں س'ے گ''زرتے ہ''وئے عورت''وں کی ط''رف آئے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بالل تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ آیت تالوت فرمائی اے نبی! جب تمہ''ارے‬
‫پاس مومن عورتیں بیعت کے لیے آئیں اآلیہ۔ پھر جب خطبہ سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ کیا تم ان باتوں پر قائم ہو؟‬
‫ایک عورت نے جواب دیا کہ ہاں۔ ان کے عالوہ کوئی عورت نہ بولی‪ ،‬حسن ک''و معل''وم نہیں کہ بول''نے والی خ''اتون‬
‫کون تھیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خیرات کے لیے حکم فرمایا اور بالل رضی ہللا عنہ نے اپنا کپڑا پھیال دیا اور‬
‫کہا کہ الؤ تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ چنانچہ ع''ورتیں چھلے اور انگوٹھی''اں بالل رض''ی ہللا عنہ کے ک''پڑے میں‬
‫ڈالنے لگیں۔ عبدالرزاق نے کہا‪« ‬فتخ»‪ ‬بڑے‪( ‬چھلے)‪ ‬کو کہتے ہیں جس کا جاہلیت کے زمانہ میں استعمال تھا۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ُكنْ لَ َها ِج ْلبَ ٌ‬


‫اب فِي ا ْل ِعي ِد‪:‬‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی عورت کے پاس عید کے دن دوپٹہ ( یا چادر ) نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪980 :‬‬
‫ين‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ُ :‬كنَّا نَ ْمنَ' ُع‬ ‫ير َ‬ ‫ث‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ص'ةَ بِ ْن ِ‬
‫ت ِس' ِ‬ ‫'ر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد ْال' َو ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم' ٍ‬
‫ت أَ َّن َز ْو َج أُ ْختِهَا َغ' َزا َم' َع‬‫'ف فَأَتَ ْيتُهَ'ا‪ ،‬فَ َح' َّدثَ ْ‬
‫ص' َر بَنِي َخلَ ٍ‬
‫ت قَ ْ‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ فَنَ َزلَ ْ‬
‫اريَنَا أَ ْن يَ ْخرُجْ َن يَ ْو َم ْال ِعي ِد‪ ،‬فَ َجا َء ِ‬
‫َج َو ِ‬
‫ت‪ :‬فَ ُكنَّا نَقُ''و ُم َعلَى‬
‫ت‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ت َغ' َز َوا ٍ‬ ‫ت أُ ْختُهَا َم َع' هُ فِي ِس' ِّ‬ ‫'ز َوةً فَ َك''انَ ْ‬‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ثِ ْنتَ ْي َع ْش' َرةَ َغ' ْ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ أَ َعلَى إِحْ' َدانَا بَ'أْسٌ إِ َذا لَ ْم يَ ُك ْن لَهَا ِج ْلبَ'ابٌ أَ ْن اَل تَ ْخ' ُر َج‪ ،‬فَقَ'ا َل‪:‬‬ ‫اوي ْال َك ْل َمى‪ ،‬فَقَ'الَ ْ‬ ‫ْال َمرْ َ‬
‫ض'ى َونُ' َد ِ‬
‫ت‪ ‬أُ ُّم َع ِطيَّةَ‪ ‬أَتَ ْيتُهَا‬ ‫ت َح ْف َ‬
‫ص'ةُ‪ :‬فَلَ َّما قَ' ِد َم ْ‬ ‫ين‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫احبَتُهَا ِم ْن ِج ْلبَابِهَ''ا‪ ،‬فَ ْليَ ْش'هَ ْد َن ْال َخ ْي' َر َو َد ْع' َوةَ ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ص' ِ‬ ‫"لِتُ ْلبِ ْس'هَا َ‬
‫ت بِ''أَبِي‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم إِاَّل قَ''الَ ْ‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬بِأَبِي َوقَلَّ َما َذ َك َر ِ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت فِي َك َذا َو َك َذا ؟ قَالَ ْ‬ ‫فَ َسأ َ ْلتُهَا‪ ،‬أَ َس ِم ْع ِ‬
‫ص 'لَّى‬‫'ز ُل ْال ُحيَّضُ ْال ُم َ‬
‫ك أَيُّوبُ ‪َ ،‬و ْال ُحيَّضُ ‪َ ،‬ويَ ْعتَ' ِ‬ ‫ور َش َّ‬ ‫ات ْال ُخ ُد ِ‬
‫ق َو َذ َو ُ‬ ‫ور أَ ْو قَا َل ْال َع َواتِ ُ‬
‫ات ْال ُخ ُد ِ‬ ‫ق َذ َو ُ‬‫لِيَ ْخرُجْ ْال َع َواتِ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪44‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ْس ْال َحائِضُ تَ ْشهَ ُد َع َرفَا ٍ‬


‫ت َوتَ ْشهَ ُد َك َذا‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬أَلَي َ‬
‫ت لَهَا‪ْ :‬ال ُحيَّضُ ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَقُ ْل ُ‬ ‫َو ْليَ ْشهَ ْد َن ْال َخ ْي َر َو َد ْع َوةَ ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َوتَ ْشهَ ُد َك َذا ؟"‪.‬‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے عب'دالوارث نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے ای'وب‬
‫سختیانی نے حفصہ بن سیرین کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم اپنی لڑکیوں کو عیدگاہ جانے سے منع‬
‫کرتے تھے۔ پھر ایک خاتون باہر سے آئی اور قصر بنو خل'ف میں انہ'وں نے قی'ام کی'ا میں ان س'ے مل'نے کے ل'یے‬
‫حاضر ہوئی تو انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن کے شوہر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ب''ارہ لڑائی''وں میں‬
‫شریک رہے اور خ'ود ان کی بہن اپ'نے ش'وہر کے س'اتھ چھ لڑائی'وں میں ش'ریک ہ'وئی تھیں‪ ،‬ان ک'ا بی'ان تھ'ا کہ ہم‬
‫مریضوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول ہللا! کی''ا ہم‬
‫میں سے اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو اور اس وجہ سے وہ عید کے دن‪( ‬عیدگاہ)‪ ‬نہ جا سکے تو ک''وئی ح''رج ہے؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کی سہیلی اپنی چادر کا ای''ک حص''ہ اس''ے اڑھا دے اور پھ''ر وہ خ''یر اور‬
‫مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ حفص''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بی''ان کی''ا کہ پھ''ر جب ام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا یہ''اں‬
‫تشریف الئیں تو میں ان کی خدمت میں بھی حاضر ہوئی اور دریافت کیا کہ آپ نے فالں فالں ب''ات س''نی ہے۔ انہ''وں‬
‫نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ ام عطیہ رضی ہللا عنہا جب بھی نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''ا ذک''ر‬
‫کرتیں تو یہ ضرور کہتیں کہ میرے باپ آپ پر فدا ہوں‪ ،‬ہاں تو انہوں نے بتالیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ جوان پردہ والی یا جوان اور پردہ والی باہر نکلیں۔ ش'بہ ای''وب ک''و تھ'ا۔ البتہ حائض''ہ ع'ورتیں عی'دگاہ س'ے‬
‫علیحدہ ہو کر بیٹھیں انہیں خیر اور مسلمانوں کی دعا میں ضرور شریک ہونا چ''اہیے۔ حفص''ہ نے کہ''ا کہ میں نے ام‬
‫عطیہ رضی ہللا عنہا سے دریافت کیا کہ حائضہ ع'ورتیں بھی؟ انہ'وں نے فرمای'ا کی'ا حائض'ہ ع'ورتیں عرف'ات نہیں‬
‫جاتیں اور کیا وہ فالں فالں جگہوں میں شریک نہیں ہ''وتیں‪( ‬پھ''ر اجتم''اع عی''د ہی کی ش''رکت میں ک''ون س''ی قب''احت‬
‫ہے)۔‬

‫ض ا ْل ُم َ‬
‫صلَّى‪:‬‬ ‫ال ا ْل ُحيَّ ِ‬
‫اب ا ْعتِ َز ِ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حائضہ عورتیں عیدگاہ سے علیحدہ رہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪45‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪981 :‬‬
‫ت‪ ‬أُ ُّم َع ِطيَّةَ‪" : ‬أُ ِمرْ نَا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َع' ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع' ْ‬
‫'و ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''الَ ْ‬
‫ور‪ ،‬فَأ َ َّما ْال ُحيَّضُ‬
‫ت ْال ُخ' ُد ِ‬ ‫'و ٍن‪ :‬أَ ِو ْال َع َواتِ' َ‬
‫ق َذ َوا ِ‬ ‫ت ْال ُخ' ُد ِ‬
‫ور‪ ،‬قَ''ا َل اب ُْن َع' ْ‬ ‫َّض َو ْال َع َواتِ' َ‬
‫ق َو َذ َوا ِ‬ ‫أَ ْن نَ ْخ ُر َج فَنُ ْخ ِر َج ْال ُحي َ‬
‫ين َو َد ْع َوتَهُ ْم َويَ ْعتَ ِز ْل َن ُم َ‬
‫صاَّل هُ ْم"‪.‬‬ ‫فَيَ ْشهَ ْد َن َج َما َعةَ ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے محم''د بن اب''راہیم ابن ابی ع''دی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫عبدہللا بن عون نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن سیرین نے کہ ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے فرمای''ا کہ‪ ‬ہمیں حکم تھ''ا کہ‬
‫حائضہ عورتوں‪ ،‬دوشیزاؤں اور پردہ والیوں ک''و عی''دگاہ لے ج''ائیں ابن ع''ون نے کہ''ا کہ یا‪( ‬ح''دیث میں)‪ ‬پ''ردہ والی‬
‫دوشیزائیں ہے البتہ حائضہ عورتیں مسلمانوں کی جماعت اور دعاؤں میں شریک ہوں اور‪( ‬نماز سے)‪ ‬الگ رہیں۔‬

‫ح يَ ْو َم النَّ ْح ِر ِبا ْل ُم َ‬
‫صلَّى‪:‬‬ ‫اب النَّ ْح ِر َو َّ‬
‫الذ ْب ِ‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیداالضحی کے دن عیدگاہ میں نحر اور ذبح کرنا‬
‫حدیث نمبر‪982 :‬‬

‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬كثِي ُر ب ُْن فَرْ قَ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم'' َر‪" ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى"‪.‬‬‫ان يَ ْن َح ُر أَ ْو يَ ْذبَ ُح بِ ْال ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے کثیر بن فرق''د نے ن''افع‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عیدگاہ ہی میں نحر اور ذبح کی''ا‬
‫کرتے۔‬

‫اإل َما ُم عَنْ ش َْي ٍء َوه َْو يَ ْخطُ ُ‬


‫ب‪ª:‬‬ ‫س فِي ُخ ْطبَ ِة ا ْل ِعي ِد‪َ ،‬وإِ َذا ُ‬
‫سئِ َل ِ‬ ‫اإل َم ِام َوالنَّا ِ‬
‫اب َكالَ ِم ِ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عید کے خطبہ میں امام کا اور لوگوں کا باتیں کرنا‬
‫َوإِ َذا ُسئِ َل اإْل ِ َما ُم َع ْن َش ْي ٍء َوهُ َو يَ ْخطُبُ ‪.‬‬
‫اور امام کا جواب دینا جب خطبے میں اس سے کچھ پوچھا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪46‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪983 :‬‬
‫الش ' ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬البَ ' َرا ِء ب ِْن‬ ‫ص 'و ُر ب ُْن ْال ُم ْعتَ ِم' ِ‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪َّ  ‬‬ ‫ص‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس ' َّد ٌد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو اأْل َحْ ' َو ِ‬
‫ص'اَل تَنَا َونَ َس' َ‬
‫ك‬ ‫ص'لَّى َ‬ ‫الص'اَل ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ " :‬م ْن َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم النَّحْ ِر بَ ْع َد َّ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬خطَبَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫از ٍ‬ ‫َع ِ‬
‫ك َشاةُ لَحْ ٍم‪ ،‬فَقَا َم أَبُو بُرْ َدةَ ب ُْن نِيَ' ٍ‬
‫'ار‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَا َر ُس 'و َل هَّللا ِ َوهَّللا ِ‬ ‫صاَل ِة فَتِ ْل َ‬
‫ك قَ ْب َل ال َّ‬ ‫اب النُّ ُس َ‬
‫ك‪َ ،‬و َم ْن نَ َس َ‬ ‫ص َ‬‫نُ ْس َكنَا فَقَ ْد أَ َ‬
‫ت أَ ْهلِي‬ ‫ت َوأَ ْ‬
‫ط َع ْم ُ‬ ‫ت َوأَ َك ْل ُ‬
‫ب فَتَ َعج َّْل ُ‬ ‫ت أَ َّن ْاليَ' ْ'و َم يَ' ْ'و ُم أَ ْك' ٍ‬
‫'ل َو ُش 'رْ ٍ‬ ‫ت قَ ْب ' َل أَ ْن أَ ْخ' ُر َج إِلَى َّ‬
‫الص 'اَل ِة َو َع' َر ْف ُ‬ ‫لَقَ ' ْد نَ َس ' ْك ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬تِ ْل َ‬
‫ك َشاةُ لَحْ ٍم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َّن ِع ْن ِدي َعنَا َ‬
‫ق َج َذ َع ٍة ِه َي َخ ْي' ٌر ِم ْن َش 'اتَ ْي‬ ‫َو ِجي َرانِي‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ي َع ْن أَ َح ٍد بَ ْع َد َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫لَحْ ٍم فَهَلْ تَجْ ِزي َعنِّي‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ولَ ْن تَجْ ِز َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواالحوص سالم بن سلیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے منصور بن‬
‫معتمر نے بیان کیا کہ ان سے عامر شعبی نے‪ ،‬ان سے براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہ''وں نے فرمای''ا کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بقر عید کے دن نماز کے بعد خطبہ دی''ا اور فرمای''ا کہ جس نے ہم''اری ط''رح کی نم''از‬
‫پڑھی اور ہماری طرح کی قربانی کی‪ ،‬اس کی قربانی درست ہوئی۔ لیکن جس نے نماز سے پہلے قرب''انی کی ت''و وہ‬
‫ذبیحہ صرف گوشت کھانے کے لیے ہو گا۔ اس پ''ر اب''وبردہ بن نی''ار نے ع''رض کی''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬قسم ہللا کی میں نے تو نماز کے لیے آنے سے پہلے قربانی کر لی میں نے یہ سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے‬
‫کا دن ہے۔ اسی لیے میں نے جلدی کی اور خود بھی کھایا اور گھر والوں کو اور پڑوس''یوں ک''و بھی کھالی''ا۔ رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ بہرحال یہ گوشت(کھانے کا)‪ ‬ہوا‪( ‬قربانی نہیں)‪ ‬انہوں نے عرض کی''ا کہ م''یرے‬
‫پاس ایک بکری کا سال بھر کا بچہ ہے وہ دو بکریوں کے گوشت سے زی'ادہ بہ'تر ہے۔ کی'ا م'یری‪( ‬ط'رف س'ے اس‬
‫کی)‪ ‬قربانی درست ہو گی؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہاں مگر تمہارے بع''د کس''ی کی ط''رف س''ے ایس''ے‬
‫بچے کی قربانی کافی نہ ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪47‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪984 :‬‬
‫ص''لَّى‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪ ‬قَا َل‪" :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حا ِم ُد ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح َّما ِد ب ِْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ار‬
‫ص' ِ‬‫الص'اَل ِة أَ ْن يُ ِعي َد َذ ْب َح' هُ‪ ،‬فَقَ''ا َم َر ُج' ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ب‪ ،‬فَأ َ َم َر َم ْن َذبَ َح قَ ْب َل َّ‬
‫صلَّى يَ ْو َم النَّحْ ِر‪ ،‬ثُ َّم َخطَ َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ق لِي‬‫صاَل ِة َو ِع ْن ِدي َعنَا ٌ‬ ‫ت قَ ْب َل ال َّ‬ ‫صةٌ َوإِ َّما قَا َل بِ ِه ْم فَ ْق ٌر َوإِنِّي َذبَحْ ُ‬ ‫ان لِي إِ َّما قَا َل بِ ِه ْم َخ َ‬
‫صا َ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ ِجي َر ٌ‬
‫أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ي ِم ْن َشاتَ ْي لَحْ ٍم‪ ،‬فَ َر َّخ َ‬
‫ص لَهُ فِيهَا"‪.‬‬
‫ہم سے حامد بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حماد بن زید نے‪ ،‬ان سے ایوب سختیانی نے‪ ،‬ان سے محمد نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بق''ر عی''د کے دن نم''از پ''ڑھ ک''ر خطبہ دی''ا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کر لیا اسے دوبارہ قربانی کرنی ہو‬
‫گی۔ اس پر انصار میں سے ایک صاحب اٹھے کہ یا رسول ہللا! میرے کچھ غریب بھوکے پڑوسی ہیں یا یوں کہ''ا وہ‬
‫محتاج ہیں۔ اس لیے میں نے نماز سے پہلے ذبح کر دیا البتہ میرے پاس ایک سال کی ایک پٹھیا ہے جو دو بکری''وں‬
‫کے گوشت سے بھی زیادہ مجھے پسند ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اجازت' دے دی۔‬

‫حدیث نمبر‪985 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ' ْ'و َم النَّحْ ' ِر‪،‬‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ج ْن َد ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫صلِّ َي فَ ْليَ ْذبَحْ أُ ْخ َرى َم َكانَهَا‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَ ْذبَحْ فَ ْليَ ْذبَحْ بِاس ِْم هَّللا ِ"‪.‬‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم َذبَ َح‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن َذبَ َح قَ ْب َل أَ ْن يُ َ‬
‫ثُ َّم َخطَ َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسود بن قیس نے‪ ،‬ان سے جندب نے‪،‬‬
‫انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بقر عید کے دن نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا پھر قربانی کی۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے ذبح کر لیا ہو تو اسے دوسرا ج''انور ب''دلہ میں قرب''انی‬
‫کرنا چاہیے اور جس نے نماز سے پہلے ذبح نہ کیا ہو وہ ہللا کے نام پر ذبح کرے۔‬

‫ق إِ َذا َر َج َع يَ ْو َم ا ْل ِعي ِد‪:‬‬


‫ف الطَّ ِري َ‬
‫اب َمنْ َخالَ َ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪48‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬جو شخص عیدگاہ کو ایک راستے سے جائے وہ گھر کو دوسرے راستے سے آئے‬
‫حدیث نمبر‪986 :‬‬
‫ث‪، ‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س''' ِعي ِد ب ِْن ْال َح ِ‬
‫'''ار ِ‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فُلَي ِ‬
‫ْح ب ِْن ُس'''لَ ْي َم َ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو تُ َم ْيلَ'''ةَ يَحْ يَى ب ُْن َو ِ‬
‫اض''' ٍ‬
‫ف الطَّ ِري َ‬
‫ق"‪ ،‬تَابَ َع' هُ‪ ‬يُ''ونُسُ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪، ‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َك َ‬
‫ان يَ' ْ'و ُم ِعي ٍد َخ''الَ َ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬جابِ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫يث َجابِ ٍر أَ َ‬
‫صحُّ ‪.‬‬ ‫ْح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬و َح ِد ُ‬ ‫ْح‪َ ، ‬وقَال ُم َح َّم ُد ب ُْن الص َّْل ِ‬
‫ت‪َ ، ‬عن‪ ‬فُلَي ٍ‬ ‫َع ْن‪ ‬فُلَي ٍ‬
‫یحیی بن واضح نے خبر دی‪ ،‬انہیں فلیح بن سلیمان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ابوتمیلہ‬
‫نے‪ ،‬انہیں سعید بن ح'ارث نے‪ ،‬انہیں ج'ابر رض'ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬عی'د کے دن ای'ک‬
‫راستہ سے جاتے پھر دوسرا راستہ بدل کر آتے۔ اس روایت کی متابعت ی''ونس بن محم''د نے فلیح س''ے کی‪ ،‬ان س''ے‬
‫سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا لیکن جابر کی روایت زیادہ صحیح ہے۔‬

‫اب إِ َذا فَاتَهُ ا ْل ِعي ُد يُ َ‬


‫صلِّي َر ْك َعتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی کو جماعت سے عید کی نماز نہ ملے تو پھر دو رکعت پڑھ لے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هَ َذا ِعي ُدنَا أَ ْه َل اإْل ِ ْساَل ِم َوأَ َم َر أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك َم ْواَل هُ ْم اب َْن أَبِي ُع ْتبَةَ بِال َّز ِ‬
‫اويَ ِة فَ َج َم َع‬ ‫لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫ون‬‫ُص'لُّ َ‬‫'ون فِي ْال ِعي ِد ي َ‬ ‫'ير ِه ْم‪َ ،‬وقَ''ا َل ِع ْك ِر َم' ةُ‪ :‬أَ ْه' ُل َّ‬
‫الس' َوا ِد يَجْ تَ ِم ُع' َ‬ ‫ص' ِر َوتَ ْكبِ' ِ‬ ‫'ل ْال ِم ْ‬
‫ص'اَل ِة أَ ْه' ِ‬ ‫صلَّى َك َ‬ ‫أَ ْهلَهُ َوبَنِي ِه َو َ‬
‫َر ْك َعتَي ِْن َك َما يَصْ نَ ُع اإْل ِ َما ُم‪َ ،‬وقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬إِ َذا فَاتَهُ ْال ِعي ُد َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪.‬‬
‫اور ع''ورتیں بھی ایس''ا ہی ک''ریں اور وہ ل''وگ بھی ج''و گھ''روں اور دیہ''اتوں وغ''یرہ میں ہ''وں اور جم''اعت میں نہ آ‬
‫سکیں‪( ‬وہ بھی ایسا ہی کریں)کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا فرمان ہے کہ اس''الم وال''و! یہ ہم''اری عی''د ہے۔‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ کے غالم ابن ابی عتبہ زاویہ نامی گاؤں میں رہ''تے تھے۔ انہیں آپ نے حکم دی''ا تھ''ا کہ‬
‫وہ اپنے گھر والوں اور بچوں کو جمع کر کے شہر والوں کی ط'رح نم'از عی'د پ'ڑھیں اور تکب'یر کہیں۔ عک'رمہ نے‬
‫شہر کے قرب و جوار میں آباد لوگوں کے لیے فرمایا کہ جس طرح امام کرتا ہے یہ لوگ بھی عید کے دن جم''ع ہ''و‬
‫ک''ر دو رکعت نم''از پ''ڑھیں۔ عط''اء نے کہ''ا کہ اگ''ر کس''ی کی عی''د کی نم''از ‪( ‬جم''اعت)‪ ‬چھ''وٹ ج''ائے ت''و دو‬
‫رکعت‪( ‬تنہا)‪ ‬پڑھ لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪49‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪987 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪" ، ‬أَ َّن أَبَا بَ ْك' ٍ‬
‫'ر‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم ُمتَ َغشٍّ‬
‫ان َوالنَّبِ ُّي َ‬ ‫ان فِي أَي َِّام ِمنَى تُ َدفِّفَ ِ‬
‫ان َوتَضْ ِربَ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َد َخ َل َعلَ ْيهَا َو ِع ْن َدهَا َج ِ‬
‫اريَتَ ِ‬ ‫َر ِ‬
‫'ر‪ ،‬فَإِنَّهَا أَيَّا ُم ِعي ٍد‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َوجْ ِه ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬د ْعهُ َما يَا أَبَا بَ ْك' ٍ‬ ‫بِثَ ْوبِ ِه‪ ،‬فَا ْنتَهَ َرهُ َما أَبُو بَ ْك ٍر فَ َك َش َ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬
‫ك اأْل َيَّا ُم أَيَّا ُم ِمنًى‪.‬‬
‫َوتِ ْل َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ان سے لیث بن سعد نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عقی''ل نے‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے عروہ نے‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہ''ا نے کہ''ا‪ ‬اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ ان کے یہ''اں‪ٰ  ‬‬
‫(منی کے دن''وں‬
‫میں)‪ ‬تشریف الئے اس وقت گھر میں دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور بعاث کی لڑائی کی نظمیں گ''ا رہی تھیں۔ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چہرہ مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے تش'ریف فرم'ا تھے۔ اب'وبکر رض'ی ہللا عنہ نے ان دون'وں‬
‫کو ڈانٹا۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹا کر فرمایا کہ ابوبکر جانے بھی دو یہ عید کے‬
‫دن ہیں‪( ‬اور وہ بھی ٰ‬
‫منی میں)۔‬

‫حدیث نمبر‪988 :‬‬
‫'ون فِي ْال َم ْس ' ِج ِد‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم يَ ْس 'تُ ُرنِي َوأَنَا أَ ْنظُ ' ُر إِلَى ْال َحبَ َش ' ِة َوهُ ْم يَ ْل َعبُ' َ‬ ‫ت َعائِ َش 'ةُ‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َوقَ''الَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬د ْعهُ ْم أَ ْمنًا بَنِي أَرْ فِ َدةَ يَ ْعنِي ِم َن اأْل َ ْم ِن"‪.‬‬
‫فَ َز َج َرهُ ْم ُع َمرُ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا‪ ‬میں نے‪( ‬ایک دفعہ)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و دیکھ''ا کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے مجھے چھپا رکھا تھا اور میں حبشہ کے لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مس''جد میں ت''یروں س''ے کھی''ل رہے‬
‫تھے۔ عمر رض''ی ہللا عنہ نے انہیں ڈانٹ''ا لیکن ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ج''انے دو اور ان س'ے‬
‫فرمایا اے بنوارفدہ! تم بےفکر ہو کر کھیل دکھاؤ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪50‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صالَ ِة قَ ْب َل ا ْل ِعي ِد َوبَ ْع َد َها‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیدگاہ میں عید کی نماز سے پہلے یا اس کے بعد نفل نماز پڑھنا کیسا ہے‬
‫صاَل ةَ قَ ْب َل ْال ِعي ِد‪.‬‬ ‫َوقَا َل أَبُو ْال ُم َعلَّى‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت َس ِعيدًا َع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س َك ِرهَ ال َّ‬
‫یحیی بن میمون نے کہا کہ میں نے سعید سے س''نا‪ ،‬وہ ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا س''ے روایت ک''رتے‬
‫ٰ‬ ‫اور ابومعلی‬
‫تھے کہ آپ عید سے پہلے نفل نماز پڑھنا مکروہ جانتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪989 :‬‬
‫س‪،‬‬
‫ْت‪َ  ‬س ِعي َد ب َْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ِديُّ ب ُْن ثَابِ ٍ‬
‫ت‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن لَ ْم يُ َ‬


‫صلِّ قَ ْبلَهَا َواَل بَ ْع َدهَا َو َم َعهُ بِاَل لٌ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج يَ ْو َم ْالفِ ْ‬
‫ط ِر فَ َ‬ ‫"أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابوولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے ع''دی بن ث''ابت نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا‪ ،‬وہ ابن عباس رضی ہللا عنہما س'ے بی'ان ک'رتے تھے کہ‪ ‬ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬عیدالفطر کے دن نکلے اور‪( ‬عیدگاہ)‪ ‬میں دو رکعت نم''از عی''د پ''ڑھی۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے نہ اس‬
‫سے پہلے نفل نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بالل رضی ہللا عنہ بھی تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪51‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب الوتر‬
‫کتاب نماز وتر کے مسائل کا بیان‬
‫اب َما َجا َء فِي ا ْل ِو ْت ِر‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وتر کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪990 :‬‬
‫'ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل َس'أ َ َل‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ   ، ‬و َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫'ل َم ْثنَى َم ْثنَى‪ ،‬فَ'إ ِ َذا‬
‫"ص'اَل ةُ اللَّ ْي' ِ‬ ‫صاَل ِة اللَّي ِْل‪ ،‬فَقَا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َعلَ ْي' ِه َّ‬
‫الس'اَل م‪َ :‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى"‪.‬‬ ‫َخ ِش َي أَ َح ُد ُك ُم الصُّ ْب َح َ‬
‫صلَّى َر ْك َعةً َو ِ‬
‫اح َدةً تُوتِ ُر لَهُ َما قَ ْد َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے نافع اور عب'دہللا ابن دین''ار س'ے‬
‫خبر دی اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک شخص نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے رات‬
‫میں نماز کے متعلق معل''وم کی''ا ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ رات کی نم''از دو دو رکعت ہے پھ''ر جب‬
‫کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے‪ ،‬وہ اس کی ساری نماز کو طاق بنا دے گی۔‬

‫حدیث نمبر‪991 :‬‬
‫ْ‬
‫ان يُ َسلِّ ُم بَي َْن ال َّر ْك َع ِة َوال َّر ْك َعتَي ِْن فِي ْال ِو ْت ِر َحتَّى يَأ ُم َر بِبَع ِ‬
‫ْض َحا َجتِ ِه‪.‬‬ ‫َو َع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ك َ‬
‫اور اسی سند کے ساتھ نافع سے روایت ہے کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما وتر کی جب تین رکع''تیں پڑھتے ت''و‬
‫دو رکعت پڑھ کر سالم پھیرتے یہاں تک کہ ضرورت سے بات بھی کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪992 :‬‬
‫س‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ بَ َ‬
‫ات ِع ْن' َد‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْخ َر َمةَ ب ِْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ ْهلُ''هُ فِي طُولِهَا‬
‫ض ِو َسا َد ٍة‪َ ،‬واضْ طَ َج َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َم ْي ُمونَةَ َو ِه َي َخالَتُهُ فَاضْ طَ َجع ُ‬
‫ْت فِي َعرْ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪52‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ان‪" ،‬ثُ َّم قَ''ا َم‬


‫آل ِع ْم َر َ‬ ‫ف اللَّ ْي ُل أَ ْو قَ ِريبًا ِم ْنهُ فَا ْستَ ْيقَظَ يَ ْم َس ُح النَّ ْو َم َع ْن َوجْ ِه ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ َرأَ َع ْش َر آيَا ٍ‬
‫ت ِم ْن ِ‬ ‫فَنَا َم َحتَّى ا ْنتَ َ‬
‫ص َ‬
‫ت إِلَى‬ ‫ْت ِم ْثلَهُ‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬ ‫صلِّي‪ ،‬فَ َ‬
‫صنَع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى َش ٍّن ُم َعلَّقَ ٍة فَتَ َوضَّأ َ فَأَحْ َس َن ْال ُوضُو َء‪ ،‬ثُ َّم قَا َم يُ َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َع يَ َدهُ ْاليُ ْمنَى َعلَى َر ْأ ِسي َوأَ َخ َذ بِ''أ ُ ُذنِي يَ ْفتِلُهَ''ا‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ص'لَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪،‬‬ ‫َج ْنب ِه فَ َو َ‬
‫صلَّى الصُّ ْب َح"‪.‬‬ ‫ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم أَ ْوتَ َر‪ ،‬ثُ َّم اضْ طَ َج َع َحتَّى َجا َءهُ ْال ُم َؤ ِّذ ُن فَقَا َم فَ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج فَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے مخ''رمہ بن س''لیمان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے کریب نے اور انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬آپ ایک رات اپنی خالہ' ام المؤمنین میمونہ‬
‫رض''ی ہللا عنہ''ا کے یہ''اں س''وئے‪( ‬آپ رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ)‪ ‬میں تکیہ کے ع''رض میں لیٹ گی''ا اور رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ کی بیوی لمبائی میں لیٹیں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سو گئے جب آدھی رات گزر گ''ئی‬
‫یا اس کے لگ بھگ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیدار ہوئے نیند کے اثر کو چہرہ مبارک پر ہ''اتھ پھ''یر ک''ر آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دور کیا۔ اس کے بعد آل عمران کی دس آیتیں پڑھیں۔ پھر ایک پرانی مش''ک پ''انی کی بھ''ری ہ''وئی‬
‫لٹک رہی تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کے پاس گئے اور اچھی طرح وض''و کی''ا اور نم''از کے ل''یے کھ''ڑے ہ''و‬
‫گئے۔ میں نے بھی ایسا ہی کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پیار سے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر رکھ کر اور م''یرا ک''ان پک''ڑ‬
‫کر اسے ملنے لگے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو رکعت نماز پڑھی‪ ،‬پھ''ر دو رکعت‪ ،‬پھ''ر دو رکعت‪ ،‬پھ''ر دو‬
‫رکعت‪ ،‬پھر دو رکعت‪ ،‬پھر دو رکعت سب بارہ رکعتیں پھ''ر ای''ک رکعت وت''ر پ''ڑھ ک''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬لیٹ‬
‫گئے‪ ،‬یہاں تک کہ مؤذن صبح صادق کی اطالع دینے آیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر کھڑے ہو ک''ر دو رکعت‬
‫سنت نماز پڑھی۔ پھر باہر تشریف الئے اور صبح کی نماز پڑھائی۔‬

‫حدیث نمبر‪993 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رُو‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عبْ' َد ال'رَّحْ َم ِن ب َْن ْالقَ ِ‬
‫اس' ِم‪َ  ‬ح َّدثَ'هُ‪،‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬ب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُس'لَ ْي َم َ‬
‫ت أَ ْن‬‫ْ'ل َم ْثنَى َم ْثنَى‪ ،‬فَ'إ ِ َذا أَ َر ْد َ‬
‫"ص'اَل ةُ اللَّي ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ث َوإِ َّن ُكاًّل لَ َو ِ‬
‫اس'' ٌع‬ ‫اس ُم‪َ :‬و َرأَ ْينَا أُنَاسًا ُم ْن ُذ أَ ْد َر ْكنَا يُوتِر َ‬
‫ُون بِثَاَل ٍ‬ ‫ْت"‪ ،‬قَا َل ْالقَ ِ‬ ‫صلَّي َ‬
‫ك َما َ‬ ‫ف فَارْ َك ْع َر ْك َعةً تُوتِ ُر لَ َ‬ ‫ص ِر َ‬ ‫تَ ْن َ‬
‫ون بِ َش ْي ٍء ِم ْنهُ بَأْسٌ ‪.‬‬ ‫أَرْ جُو أَ ْن اَل يَ ُك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪53‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س'ے عب'دہللا بن وہب نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہمیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عمرو بن حارث' نے خبر دی‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن قاسم نے اپنے باپ قاس'م س'ے بی'ان کی'ا اور ان س'ے عب'دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬رات کی نماز دو‪ ،‬دو رکعتیں ہے اور‬
‫جب تو ختم کرنا چاہے تو ایک رکعت وتر پڑھ لے جو ساری نماز کو طاق بنا دے گی۔ قاس''م بن محم''د نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ ہم نے بہت سوں کو تین رکعت وتر پڑھتے بھی پایا ہے اور تین یا ایک‪( ‬رکعت وتر)‪ ‬سب جائز اور مجھ کو امی''د‬
‫ہے کہ کسی میں قباحت نہ ہو گی۔‬

‫حدیث نمبر‪994 :‬‬

‫'ريِّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪ ‬أَ ْخبَ َر ْت'هُ‪" ،‬أَ ّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ك قَ ' ْد َر‬ ‫صاَل تَهُ تَ ْعنِي بِاللَّي ِْل فَيَ ْس ُج ُد السَّجْ َدةَ ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك َ‬ ‫ت تِ ْل َ‬‫صلِّي إِحْ َدى َع ْش َرةَ َر ْك َعةً‪َ ،‬كانَ ْ‬ ‫ان يُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬‫َ‬
‫ض'طَ ِج ُع َعلَى ِش'قِّ ِه اأْل َ ْي َم ِن‬ ‫ص'اَل ِة ْالفَجْ' ِر‪ ،‬ثُ َّم يَ ْ‬ ‫ين آيَةً قَ ْب َل أَ ْن يَرْ فَ َع َر ْأ َسهُ َويَرْ َك ُع َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب َل َ‬‫َما يَ ْق َرأُ أَ َح ُد ُك ْم َخ ْم ِس َ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫َحتَّى يَأْتِيَهُ ْال ُم َؤ ِّذ ُن لِل َّ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ'ا کہ ہمیں ش'عیب نے زہ'ری س'ے خ'بر دی‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ مجھ س'ے‬
‫عروہ بن زب'یر نے بی''ان کی''ا کہ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے انہیں خ''بر دی کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬گی''ارہ‬
‫رکعتیں‪( ‬وتر اور تہجد کی)‪ ‬پڑھتے تھے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی یہی نماز تھی۔ مراد ان کی رات کی نم''از تھی۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کا سجدہ ان رکعتوں میں اتنا لمبا ہوتا تھا کہ سر اٹھانے سے پہلے تم میں س'ے ک'وئی ش'خص‬
‫بھی پچاس آیتیں پڑھ سکتا اور فجر کی نماز فرض سے پہلے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سنت دو رکع''تیں پڑھتے تھے‬
‫اس کے بعد‪( ‬ذرا دیر)‪  ‬داہنے پہلو پر لیٹ رہتے یہاں تک کہ مئوذن بالنے کے لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پ''اس‬
‫آتا۔‬

‫ت ا ْل ِو ْت ِر‪:‬‬
‫سا َعا ِ‬
‫اب َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪54‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬وتر پڑھنے کے اوقات کا بیان‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال ِو ْت ِر قَ ْب َل النَّ ْو ِم‪.‬‬ ‫قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪ :‬أَ ْو َ‬
‫صانِي النَّبِ ُّي َ‬
‫اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬مجھے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ وص''یت فرم''ائی کہ س''ونے س''ے‬
‫پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪995 :‬‬
‫ت‪ ‬اِل ب ِْن ُع َم' َر‪" : ‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت‬ ‫ين‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬ ‫'ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي' ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِس' ِ‬
‫ير َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم' ِ‬
‫'ل َم ْثنَى‬
‫ُص'لِّي ِم َن اللَّ ْي' ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ي َ‬ ‫صاَل ِة ْال َغ َدا ِة أُ ِطي ُل فِي ِه َما ْالقِ' َرا َءةَ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬ك' َ‬
‫'ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ال َّر ْك َعتَي ِْن قَ ْب َل َ‬
‫ان بِأ ُ ُذنَ ْي ِه"‪ ،‬قَا َل َح َّما ٌد‪ :‬أَيْ سُرْ َعةً‪.‬‬
‫صاَل ِة ْال َغ َدا ِة‪َ ،‬و َكأ َ َّن اأْل َ َذ َ‬ ‫َم ْثنَى َويُوتِ ُر بِ َر ْك َع ٍة َويُ َ‬
‫صلِّي ال َّر ْك َعتَي ِْن قَ ْب َل َ‬
‫ہم سے ابو نعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے انس بن س''یرین نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫کہا کہ میں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے پوچھا کہ‪ ‬نماز صبح سے پہلے کی دو رکعت''وں کے متعل''ق آپ ک''ا کی''ا‬
‫خیال ہے؟ کیا میں ان میں لمبی قرآت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ ن'بی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ت'و رات کی‬
‫نماز‪( ‬تہجد)‪ ‬دو‪ ،‬دو رکعت کر کے پڑھتے تھے پھر ایک رکعت پڑھ کر ان کو طاق بنا لیتے اور صبح کی نماز سے‬
‫پہلے کی دو رکعتیں‪( ‬سنت فجر تو)‪ ‬اس طرح پڑھتے گویا اذان‪( ‬اقامت)‪ ‬کی آواز آپ کے کان میں پڑ رہی ہے۔ حم''اد‬
‫کی اس سے مراد یہ ہے کہ آپ جلدی پڑھ لیتے۔‬

‫حدیث نمبر‪996 :‬‬

‫ص‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ت‪ُ " :‬ك َّل اللَّي ِْل أَ ْوتَ َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوا ْنتَهَى ِو ْت ُرهُ إِلَى ال َّس َح ِر"‪.‬‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س'ے م'یرے ب'اپ نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے‬
‫اعمش نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے مسلم بن کیسان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے مس''روق نے‪ ،‬ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪55‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫عنہ''ا نے فرمای''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے رات کے ہ''ر حص''ہ میں بھی وت''ر پ''ڑھی ہے اور آخ''یر میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا وتر صبح کے قریب پہنچا۔‬

‫سلَّ َم أَ ْهلَهُ بِا ْل ِو ْت ِر‪:‬‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اظ النَّبِ ِّي َ‬
‫اب إِيقَ ِ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وتر کے لیے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا گھر والوں کو جگانا‬
‫حدیث نمبر‪997 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫اش ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يُوتِ َر أَ ْيقَظَنِي فَأ َ ْوتَرْ ُ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫صلِّي َوأَنَا َراقِ َدةٌ ُم ْعتَ ِر َ‬
‫ضةً َعلَى فِ َر ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہش''ام بن ع''روہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے م''یرے ب''اپ نے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے بیان کیا کہ‪ ‬آپ نے فرمایا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬تہجد کی)‪ ‬نماز پڑھتے رہتے اور‬
‫میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بستر پر عرض میں لیٹی رہتی۔ جب وت''ر پڑھنے لگ''تے ت'و مجھے بھی جگ'ا دی'تے‬
‫اور میں بھی وتر پڑھ لیتی۔‬

‫صالَتِ ِه ِو ْت ًرا‪:‬‬
‫آخ َر َ‬
‫اب ِليَ ْج َع ْل ِ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز وتر رات کی تمام نمازوں کے بعد پڑھی جائے‬
‫حدیث نمبر‪998 :‬‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صاَل تِ ُك ْم بِاللَّي ِْل ِو ْترًا"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اجْ َعلُوا ِ‬
‫آخ َر َ‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا عم''ری نے ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نافع نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا‪ ‬اور ان سے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ وت''ر‬
‫رات کی تمام نمازوں کے بعد پڑھا کرو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪56‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب ا ْل ِو ْت ِر َعلَى الدَّابَّ ِة‪:‬‬


‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز وتر سواری پر پڑھنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪999 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك ِر ب ِْن ُع َم َر ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم ' َر ب ِْن ال َخطَّا ِ‬
‫ب‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫الص' ْب َح‬
‫يت ُّ‬ ‫ت أَ ِسي ُر َم َع‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪ ‬بِطَ ِر ِ‬
‫يق َم َّكةَ‪ ،‬فَقَ''ا َل َس' ِعي ٌد‪" :‬فَلَ َّما َخ ِش' ُ‬ ‫ار‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫َع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫ت فَ''أ َ ْوتَرْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ''ا َل َع ْب' ُد‬ ‫الص ' ْب َح فَنَ ' َز ْل ُ‬ ‫ت ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬خ ِش ُ‬
‫يت ُّ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم لَ ِح ْقتُهُ‪ ،‬فَقَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪ :‬أَي َْن ُك ْن َ‬
‫ت فَأ َ ْوتَرْ ُ‬
‫نَ َز ْل ُ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬بَلَى َوهَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ 'إ ِ َّن َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ِ‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس لَ َ‬
‫ك فِي َرس ِ‬
‫ان يُوتِ ُر َعلَى ْالبَ ِع ِ‬
‫ير"‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ہم سے اس''ماعیل نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے ام''ام مال''ک نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے اب''وبکر بن عم''ر بن‬
‫عبدالرحمٰ ن بن عبدہللا بن عمر بن خطاب س'ے بی'ان کی'ا اور ان ک'و س'عید بن یس'ار نے بتالی'ا کہ‪ ‬میں عب'دہللا بن عم'ر‬
‫رضی ہللا عنہما کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا۔ سعید نے کہا کہ جب راس''تے میں مجھے طل''وع فج''ر ک''ا خط''رہ‬
‫ہوا تو سواری سے اتر کر میں نے وتر پڑھ لیا اور پھر عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم''ا س''ے ج''ا مال۔ آپ نے پوچھ''ا‬
‫کہ کہاں رک گئے تھے؟ میں نے کہا کہ اب صبح کا وقت ہونے ہی واال تھا اس لیے میں سواری س''ے ات''ر ک''ر وت''ر‬
‫پڑھنے لگا۔ اس پر عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ کیا تمہارے لیے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''ا‬
‫عمل اچھا نمونہ نہیں ہے۔ میں نے عرض کیا کیوں نہیں بیشک ہے۔ آپ نے بتالیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تو‬
‫اونٹ ہی پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔‬

‫اب ا ْل ِو ْت ِر فِي ال َّ‬


‫سفَ ِر‪:‬‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز وتر سفر میں بھی پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪57‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1000 :‬‬
‫ص 'لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْس َما َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان النَّبِ ُّي َ‬
‫صاَل ةَ اللَّي ِْل إِاَّل ْالفَ َرائِ َ‬
‫ض َويُ''وتِ ُر َعلَى‬ ‫ت بِ ِه يُو ِم ُئ إِي َما ًء َ‬ ‫احلَتِ ِه َحي ُ‬
‫ْث تَ َو َّجهَ ْ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي فِي ال َّسفَ ِر َعلَى َر ِ‬
‫احلَتِ ِه"‪'.‬‬
‫َر ِ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ن''افع نے اور ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''فر میں اپ''نی س''واری ہی پ''ر رات کی نم''از‬
‫اشاروں سے پڑھ لیتے تھے خواہ سواری کا رخ کسی طرف ہو جاتا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اش''اروں س''ے پڑھتے‬
‫رہتے مگر فرائض اس طرح نہیں پڑھتے تھے اور وتر اپنی اونٹنی پر پڑھ لیتے۔‬

‫ت قَ ْب َل ُّ‬
‫الر ُك ِ‬
‫وع َوبَ ْع َدهُ‪:‬‬ ‫اب ا ْلقُنُو ِ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬وتر اور ہر نماز میں ) قنوت رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد پڑھ سکتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1001 :‬‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬سئِ َل‪ ‬أَنَسُ ‪ ، ‬أَقَنَ َ‬
‫ت النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬

‫وع ؟ قَا َل‪ :‬بَ ْع َد الرُّ ُك ِ‬


‫وع يَ ِسيرًا"‪.‬‬ ‫ْح ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬أَ َوقَنَ َ‬
‫ت قَ ْب َل الرُّ ُك ِ‬ ‫َو َسلَّ َم فِي الصُّ ب ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زی''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ای''وب س''ختیانی نے ان س''ے محم''د بن‬
‫سیرین نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے پوچھا گیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ص''بح‬
‫کی نماز میں قنوت پڑھا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں پھ''ر پوچھ''ا گی''ا کہ کی''ا رک''وع س''ے پہلے؟ ت''و آپ نے فرمای''ا کہ‬
‫رکوع کے بعد تھوڑے دنوں تک۔‬

‫حدیث نمبر‪1002 :‬‬

‫'ك‪َ  ‬ع ِن ْالقُنُ''و ِ‬


‫ت‪،‬‬ ‫ت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ' ٍ‬ ‫"س'أ َ ْل ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد ب ُْن ِزيَا ٍد‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫اص' ٌم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬‬
‫ك قُ ْل َ‬
‫ت بَ ْع' َد‬ ‫ك أَنَّ َ‬
‫'وع أَ ْو بَ ْع' َدهُ ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ ْبلَ'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ'إ ِ َّن فُاَل نًا أَ ْخبَ' َرنِي َع ْن' َ‬ ‫'وت‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬قَ ْب' َل الرُّ ُك' ِ‬ ‫'ان ْالقُنُ' ُ‬
‫فَقَا َل‪ :‬قَ ْد َك' َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪58‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ث قَ ْو ًما يُقَ''ا ُل‬ ‫'وع َش' ْهرًا أُ َراهُ‪َ ،‬ك' َ‬


‫'ان بَ َع َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم بَ ْع' َد الرُّ ُك' ِ‬
‫ت َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب‪ ،‬إِنَّ َما"قَنَ َ‬ ‫الرُّ ُك ِ‬
‫وع‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ك َذ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ون أُولَئِ َ‬
‫ك‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان بَ ْينَهُ ْم َوبَي َْن َر ُس' ِ‬ ‫ين َر ُجاًل إِلَى قَ ْو ٍم ِم َن ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫ين ُد َ‬ ‫لَهُ ْم‪ْ :‬القُرَّا ُء ُزهَا َء َس ْب ِع َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش ْهرًا يَ ْد ُعو َعلَ ْي ِه ْم"‪.‬‬
‫ت َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َو َسلَّ َم َع ْه ٌد‪ ،‬فَقَنَ َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عاص''م بن س''لیمان‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ‪ ‬میں نے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ س''ے قن''وت کے ب''ارے میں پوچھ''ا ت''و آپ نے‬
‫فرمایا کہ دعائے قنوت‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دور میں)‪ ‬پڑھی جاتی تھی۔ میں نے پوچھا کہ رکوع س''ے‬
‫پہلے یا اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے۔ عاصم نے کہا کہ آپ ہی کے حوالے سے فالں ش''خص نے‬
‫خبر دی ہے کہ آپ نے رکوع کے بعد فرمایا تھ''ا۔ اس ک''ا ج''واب انس نے یہ دی''ا کہ انہ''وں نے غل''ط س''مجھا۔ رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینہ دعائے قنوت پڑھی تھی۔ ہوا یہ تھا کہ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے صحابہ میں سے ستر قاریوں کے قریب مش'رکوں کی ای'ک ق'وم‪( ‬ب'نی ع'امر)‪ ‬کی ط'رف س'ے ان ک'و تعلیم‬
‫دینے کے لیے بھیجے تھے‪ ،‬یہ لوگ ان کے سوا تھے جن پر آپ نے بددعا کی تھی۔ ان میں اور نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے درمیان عہد تھا‪ ،‬لیکن انہوں نے عہد شکنی کی(اور قاریوں کو مار ڈاال)‪ ‬تو ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ایک مہینہ تک‪( ‬رکوع کے بعد)‪ ‬قنوت پڑھتے رہے ان پر بددعا کرتے رہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1003 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ت النَّبِ ُّي َ‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬التَّ ْي ِم ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِمجْ لَ ٍز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬قَنَ َ‬ ‫أخبرنا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش ْهرًا يَ ْد ُعو َعلَى ِر ْع ٍل‪َ ،‬و َذ ْك َو َ‬
‫ان"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زائ''دہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے تیمی نے‪ ،‬ان س''ے اب''ومجلز نے‪ ،‬ان‬
‫سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک مہینہ تک دعا قن''وت پ''ڑھی اور اس میں‬
‫قبائل رعل و ذکوان پر بددعا کی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪59‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1004 :‬‬
‫'ان ْالقُنُ ُ‬
‫'وت فِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس' َّد ٌد‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َما ِعي ُل‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ' ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ب َو ْالفَجْ ِر"‪.‬‬
‫ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں اسماعیل بن علیہ نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہمیں خالد حذاء نے خ''بر دی‪،‬‬
‫انہیں ابوقالبہ نے‪ ،‬انہیں انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے عہ''د‬
‫میں قنوت مغرب اور فجر میں پڑھی جاتی تھی۔‬

‫كتاب االستسقاء‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬
‫سقَا ِء‪:‬‬
‫ست ِ ْ‬ ‫سلَّ َم فِي ِ‬
‫اال ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫وج النَّبِ ِّي َ‬
‫سقَا ِء َو ُخ ُر ِ‬
‫ست ِ ْ‬
‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانی مانگنا اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا پانی کے لیے ( جنگل میں ) نکلنا‬
‫حدیث نمبر‪1005 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستَ ْسقِي َو َح َّو َل ِر َدا َءهُ"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے س''فیان ث'وری نے عب'دہللا بن ابی بک'ر س'ے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبدہللا بن زید نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬پ''انی کی‬
‫دعا کرنے کے لیے تشریف لے گئے اور اپنی چادر الٹائی۔‬

‫ف»‪:‬‬
‫س َ‬ ‫ين َك ِ‬
‫سنِي يُو ُ‬ ‫«اج َع ْل َها َعلَ ْي ِه ْم ِ‬
‫سنِ َ‬ ‫سلَّ َم‪ْ :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب ُد َعا ِء النَّبِ ِّي َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا قریش کے کافروں پر بددعا کرنا کہ ٰالہی ان کے سال‬
‫ایسے کر دے جیسے یوسف علیہ السالم کے سال ( قحط ) کے گزرے ہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪60‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1006 :‬‬
‫ص'لَّى‬ ‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ِغي َرةُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَ'ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع' َر ِ‬
‫َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫َّاش ب َْن أبِي َربِي َع' ةَ‪ ،‬اللَّهُ َّم أ ْن ِ‬
‫ج َس'لَ َمةَ ب َْن‬ ‫ان إِ َذا َرفَ َع َرأ َسهُ ِم َن ال َّر ْك َع ِة اآْل ِخ َر ِة يَقُولُ‪" :‬اللَّهُ َّم أ ْن ِ‬
‫ج َعي َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ض' َر‪ ،‬اللَّهُ َّم‬ ‫اش' ُد ْد َو ْ‬
‫طأَتَ' َ‬ ‫ين‪ ،‬اللَّهُ َّم ْ‬ ‫ين ِم َن ْال ُم ْ‬ ‫ج ْال ُم ْستَ ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ِه َش ٍام‪ ،‬اللَّهُ َّم أَ ْن ْ‬
‫ك َعلَى ُم َ‬ ‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ض' َعفِ َ‬ ‫ج ال َولِي َد ب َْن ال َولِي ِد‪ ،‬اللَّهُ َّم أ ْن ِ‬
‫ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬غفَا ُر َغفَ َر هَّللا ُ لَهَا َوأَ ْسلَ ُم َسالَ َمهَا هَّللا ُ"‪ ،‬قَا َل‪ ‬اب ُْن‬ ‫ُف‪َ ،‬وأَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫اجْ َع ْلهَا ِسنِ َ‬
‫ين َك ِسنِي يُوس َ‬
‫َ‬ ‫أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬أبِي ِه‪ ‬هَ َذا ُكلُّهُ فِي الصُّ ب ِ‬
‫ْح‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰ ن نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوالزن''اد نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے اعرج نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب س''ر‬
‫مبارک آخری رکعت‪( ‬کے رکوع)‪ ‬سے اٹھاتے ت''و ی''وں فرم''اتے‪« ‬اللهم أنج عياش بن أبي ربيع''ة‪ ،‬اللهم أنج س''لمة بن‬
‫هش''ام‪ ،‬اللهم أنج الوليد بن الوليد‪ ،‬اللهم أنج المستض''عفين من المؤم''نين‪ ،‬اللهم اش''دد وطأتك على مض''ر‪ ،‬اللهم اجعلها‬
‫سنين كسني يوسف»‪ ‬کہ یا ہللا! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ یا ہللا! سلمہ بن ہشام ک''و نج''ات دے۔ ی''ا ہللا! ولی''د بن‬
‫ولید کو نجات دے۔ یا ہللا! بےبس ناتواں مسلمانوں کو نجات دے۔ یا ہللا! مضر کے کافروں کو س''خت پک''ڑ۔ ی''ا ہللا! ان‬
‫کے سال یوسف علیہ السالم کے سے سال کر دے۔ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا غفار کی ق''وم ک''و ہللا‬
‫نے بخش دیا اور اسلم کی قوم کو ہللا نے سالمت رکھا۔ ابن ابی الزناد نے اپنے باپ سے صبح کی نماز میں یہی دع''ا‬
‫نقل کی۔‬

‫حدیث نمبر‪1007 :‬‬
‫ق‪ ، ‬قَ''ا َل‪ُ :‬كنَّا‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُّ‬
‫الض' َحى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس'رُو ٍ‬ ‫'ان ب ُْن أَبِي َش' ْيبَةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم' ُ‬
‫ف‪،‬‬
‫ُوس ' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ َّما َرأَى ِم َن النَّ ِ‬
‫اس إِ ْدبَ''ارًا‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬اللَّهُ َّم َس' ْب ٌع َك َس 'ب ِْع ي ُ‬ ‫ِع ْن َد‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ان ِم َن‬‫الس' َما ِء فَيَ' َرى ال' ُّد َخ َ‬ ‫ف َويَ ْنظُ َر أَ َح' ُدهُ ْم إِلَى َّ‬ ‫َّت ُك َّل َش ْي ٍء َحتَّى أَ َكلُوا ْال ُجلُو َد َو ْال َم ْيتَةَ َو ْال ِجيَ َ‬ ‫فَأ َ َخ َذ ْتهُ ْم َسنَةٌ َحص ْ‬
‫ع هَّللا َ لَهُ ْم‪،‬‬
‫ك قَ ْد هَلَ ُكوا فَ''ا ْد ُ‬ ‫ك تَأْ ُم ُر بِطَا َع ِة هَّللا ِ َوبِ ِ‬
‫صلَ ِة الر ِ‬
‫َّح ِم‪َ ،‬وإِ َّن قَ ْو َم َ‬ ‫ُوع"‪ ،‬فَأَتَاهُ أَبُو ُس ْفيَ َ‬
‫ان‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا ُم َح َّم ُد إِنَّ َ‬ ‫الج ِ‬
‫ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪61‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ون يَ' ْ'و َم نَب ِْطشُ ْالبَ ْ‬


‫ط َش'ةَ ْال ُك ْب' َرى س''ورة‬ ‫ين إِلَى قَ ْولِ ِه إِنَّ ُك ْم َعائِ' ُد َ‬ ‫قَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬فَارْ تَقِبْ يَ ْو َم تَأْتِي ال َّس َما ُء بِ ُد َخ ٍ‬
‫ان ُمبِ ٍ‬
‫وم‪.‬‬ ‫ان َو ْالبَ ْ‬
‫ط َشةُ َواللِّ َزا ُم َوآيَةُ الرُّ ِ‬ ‫ت ال ُّد َخ ُ‬ ‫الدخان آية ‪ ،16 - 10‬فَ ْالبَ ْ‬
‫ط َشةُ‪ :‬يَ ْو َم بَ ْد ٍر َوقَ ْد َم َ‬
‫ض ِ‬
‫ہم سے امام حمی'دی نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے س'فیان ث'وری نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے س'لیمان اعمش نے‪ ،‬ان س'ے‬
‫ابوالضحی نے‪ ،‬ان سے مسروق نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن مس''عود نے‪( ‬دوس''ری س''ند)‪ ‬ہم س''ے عثم''ان بن ابی ش''یبہ نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور بن مسعود بن معتمر سے بی''ان کی''ا‪ ،‬اور ان س''ے ابوالض''حی‬
‫نے‪ ،‬ان سے مس'روق نے‪ ،‬انہ'وں نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬ہم عب'دہللا بن مس'عود رض'ی ہللا عنہ کی خ'دمت میں بیٹھے ہ'وئے‬
‫تھے۔ آپ نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جب کفار ق''ریش کی سرکش''ی دیکھی ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے بددعا کی‪« ‬اللهم سبع كسبع يوسف»‪ ‬کہ اے ہللا! سات برس کا قح''ط ان پ''ر بھیج جیس''ے یوس''ف علیہ الس''الم‬
‫کے وقت میں بھیجا تھا چنانچہ ایسا قحط پڑا کہ ہر چیز تباہ ہو گئی اور لوگوں نے چمڑے اور مردار تک کھ''ا ل''یے۔‬
‫بھوک کی شدت کا یہ عالم تھا کہ آسمان کی طرف نظر اٹھائی جاتی تو دھویں کی طرح معلوم ہوتا تھا آخر مجبور ہو‬
‫کر ابوسفیان حاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا کہ اے محمد‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ !) ‬آپ لوگوں ک''و ہللا کی اط''اعت‬
‫اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔ اب تو آپ ہی کی قوم برباد ہو رہی ہے‪ ،‬اس لیے آپ ہللا سے ان کے حق میں دعا‬
‫تع'''الی نے فرمای'''ا کہ اس دن ک'''ا انتظ'''ار ک'''ر جب آس'''مان ص'''اف دھواں نظ'''ر آئے گ'''ا آیت‪« ‬انکم‬
‫ٰ‬ ‫کیج'''ئے۔ ہللا‬
‫عائدون»تک‪( ‬نیز)‪ ‬جب ہم سختی س'ے ان کی گ'رفت ک'ریں گے‪( ‬کف'ار کی)‪ ‬س'خت گ'رفت ب'در کی ل'ڑائی میں ہ'وئی۔‬
‫دھویں کا بھی معاملہ گزر چکا‪( ‬جب سخت قحط پڑا تھا)‪ ‬جس میں پک''ڑ اور قی'د ک'ا ذک'ر ہے وہ س'ب ہ'و چکے اس''ی‬
‫طرح سورۃ الروم کی آیت میں جو ذکر ہے وہ بھی ہو چکا۔‬

‫سقَا َء إِ َذا قَ َحطُوا‪:‬‬


‫ست ِ ْ‬
‫اال ْ‬ ‫سؤَ ا ِل النَّا ِ‬
‫س ا ِإل َما َم ِ‬ ‫اب ُ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قحط کے وقت لوگ امام سے پانی کی دعا کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1008 :‬‬
‫'ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ'ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو قُتَ ْيبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد ال'رَّحْ َم ِن ب ُْن َعبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ' ٍ‬
‫ض يُ ْستَ ْسقَى ْال َغ َما ُم بِ َوجْ ِه ِه ثِ َما ُل ْاليَتَا َمى ِعصْ َمةٌ لِأْل َ َرا ِم ِل"‪.‬‬
‫ب" َوأَ ْبيَ َ‬
‫ْر أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪ ‬يَتَ َمثَّ ُل بِ ِشع ِ‬
‫َس ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪62‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اب''و ق''تیبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے عب''دالرحمٰ ن بن‬
‫عبدہللا بن دینار نے‪ ،‬ان س''ے ان کے وال''د نے‪ ،‬کہ''ا کہ‪ ‬میں نے ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا ک''و ابوط''الب ک''ا یہ ش''عر‬
‫پڑھتے س'نا تھا‪( ‬ت'رجمہ)‪ ‬گ'ورا ان ک'ا رن'گ ان کے منہ کے واس'طہ س'ے ب'ارش کی‪( ‬ہللا س'ے)‪ ‬دع'ا کی ج'اتی ہے۔‬
‫یتیموں کی پناہ اور بیواؤں کے سہارے۔‬

‫حدیث نمبر‪1009 :‬‬

‫ت قَ ْو َل ال َّشا ِع ِر" َوأَنَا أَ ْنظُ ُر إِلَى َوجْ ِه النَّبِ ِّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه‬ ‫َوقَا َل‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْم َزةَ‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬سالِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ُ ، ‬ربَّ َما َذ َكرْ ُ‬
‫ض يُ ْستَ ْسقَى ْال َغ َما ُم بِ َوجْ ِه ِه ثِ َما ُل ْاليَتَا َمى ِعصْ َمةٌ لِأْل َ َرا ِم ِل"‪،‬‬
‫ب َوأَ ْبيَ َ‬ ‫َو َسلَّ َم يَ ْستَ ْسقِي‪ ،‬فَ َما يَ ْن ِز ُل َحتَّى يَ ِج َ‬
‫يش ُكلُّ ِمي َزا ٍ‬
‫ب‪.‬‬‫َوهُ َو قَ ْو ُل أَبِي طَالِ ٍ‬
‫اور عمر بن حمزہ' نے بی''ان کی''ا کہ ہم س''ے س''الم نے اپ''نے وال''د س''ے بی''ان کی''ا وہ کہ''ا ک''رتے تھے کہ ‪ ‬اک''ثر مجھے‬
‫شاعر‪( ‬ابوطالب)‪ ‬ک'ا ش'عر ی'اد آ جات'ا ہے۔ میں ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے منہ ک'و دیکھ رہ'ا تھ'ا کہ آپ دع'ا‬
‫استسقاء‪( ‬منبر پ''ر)‪ ‬ک''ر رہے تھے اور ابھی‪( ‬دع''ا س''ے ف''ارغ ہ''و ک''ر)ات''رے بھی نہیں تھے کہ تم''ام ن''الے ل''بریز ہ''و‬
‫گئے۔‪« ‬وأبيض يستسقى الغمام بوجهه ثمال اليتامى عصمة لألرام''ل»‪( ‬ت''رجمہ)‪ ‬گ''ورا رن''گ ان ک''ا‪ ،‬وہ ح''امی' ی''تیموں‪،‬‬
‫بیواؤں کے لوگ ان کے منہ کے صدقے سے پانی مانگتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1010 :‬‬
‫اريُّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي أَبِي‪َ  ‬ع ْب ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪، ‬‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس ' ُن ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ اأْل َ ْن َ‬
‫ص' ِ‬
‫ان إِ َذا قَ َحطُوا ا ْستَ ْس''قَى بِ ْال َعب ِ‬
‫َّاس‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َك َ‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫َع ْنثُ َما َمةَ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫اس''قِنَا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ب‪ ،‬فَقَ''ا َل‪" :‬اللَّهُ َّم إِنَّا ُكنَّا نَتَ َو َّس'' ُل إِلَيْ'' َ‬
‫ك بِنَبِيِّنَا فَتَ ْس''قِينَا‪َ ،‬وإِنَّا نَتَ َو َّس'' ُل إِلَيْ'' َ‬
‫ك بِ َع ِّم نَبِيِّنَا فَ ْ‬ ‫ب ِْن َعبْ'' ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫فَيُ ْسقَ ْو َن"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪63‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن عبدہللا بن مثنی انص''اری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ‬
‫مجھ سے میرے باپ عبدہللا بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ثم''امہ بن عب''دہللا بن انس رض''ی ہللا عنہ نے‪ ،‬ان س''ے انس‬
‫بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬جب کبھی عمر رضی ہللا عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو عمر رض''ی ہللا عنہ عب''اس‬
‫بن عب'دالمطلب رض'ی ہللا عنہ کے وس'یلہ س'ے دع'ا ک'رتے اور فرم'اتے کہ اے ہللا! پہلے ہم ت'یرے پ'اس اپ'نے ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا وسیلہ الی''ا ک''رتے تھے۔ ت''و‪ ،‬ت'و پ''انی برس''اتا تھ''ا۔ اب ہم اپ''نے ن''بی ک''ریم ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو‪ ،‬تو ہم پر پ''انی برس''ا۔ انس رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ چن''انچہ ب''ارش خ''وب ہی‬
‫برسی۔‬

‫سقَا ِء‪:‬‬
‫ست ِ ْ‬
‫اال ْ‬
‫الر َدا ِء فِي ِ‬
‫اب ت َْح ِوي ِل ِّ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں چادر الٹنا‬
‫حدیث نمبر‪1011 :‬‬

‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ْهبُ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَ ْسقَى فَقَلَ َ‬
‫ب ِر َدا َءهُ"‪.‬‬ ‫ب ِْن َز ْي ٍد‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں ش''عبہ‬
‫نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں محم''د بن ابی بک''ر نے‪ ،‬انہیں عب''اد بن تمیم نے‪ ،‬انہیں عب''دہللا بن زی''د رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا استسقاء کی تو اپنی چادر کو بھی الٹا۔‬

‫حدیث نمبر‪1012 :‬‬
‫ِّث أَبَ''اهُ َع ْن‬
‫'ر‪ ، ‬أَنَّهُ َس' ِم َع‪َ  ‬عبَّا َد ب َْن تَ ِم ٍيم‪ ‬يُ َح' د ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك' ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫اس'تَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَ'ةَ َوقَلَ َ‬
‫ب ِر َدا َءهُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج إِلَى ْال ُم َ‬
‫صلَّى فَا ْستَ ْسقَى فَ ْ‬ ‫َع ِّم ِه‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َز ْي ٍد‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪64‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ان َولَ ِكنَّهُ‪َ ،‬و ْه ٌم أِل َ َّن هَ' َذا َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن‬
‫احبُ اأْل َ َذ ِ‬ ‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ك َ‬
‫ان اب ُْن ُعيَ ْينَ'ةَ يَقُ''ولُ‪ :‬هُ' َو َ‬
‫ص' ِ‬ ‫َو َ‬
‫ار‪.‬‬
‫ص ِ‬‫از ُن اأْل َ ْن َ‬ ‫اص ٍم ْال َم ِ‬
‫ازنِ ُّي َم ِ‬ ‫َز ْي ِد ب ِْن َع ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبدہللا بن ابی بکر س''ے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے عباد بن تمیم سے س''نا‪ ،‬وہ اپ'نے ب''اپ س''ے بی''ان ک''رتے تھے کہ ان س'ے ان کے چچ'ا' عب'دہللا بن زی'د‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عی''دگاہ گ''ئے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے وہ''اں دع''ائے‬
‫استسقاء قبلہ رو ہو کر کی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چادر بھی پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی۔ ابوعب''دہللا‪( ‬ام''ام‬
‫بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬کہتے ہیں کہ ابن عیینہ کہتے تھے کہ‪( ‬حدیث کے راوی عب''دہللا بن زی''د)‪ ‬وہی ہیں جنہ''وں نے اذان‬
‫خواب میں دیکھی تھی لیکن یہ ان کی غلطی ہے کیونکہ یہ عبدہللا ابن زید بن عاصم مازنی ہے جو انصار کے ق''بیلہ‬
‫مازن سے تھے۔‬

‫ب َج َّل َو َع َّز ِمنْ َخ ْلقِ ِه بِا ْلقَ ْح ِط إِ َذا ا ْنتُ ِهكَ َم َحا ِر ُم هَّللا ِ‪:‬‬
‫اب ا ْنتِقَ ِام ال َّر ِّ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫تعالی قحط بھیج کر ان‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬جب لوگ ہللا کی حرام کی ہوئی چیزوں کا خیال نہیں رکھتے تو ہللا‬
‫سے بدلہ لیتا ہے‬
‫(امام صاحب نے اس باب میں کوئی حدیث ذکر نہیں کی۔ شاید کرنا چاہتے ہوں لیکن موق''ع نہ مال ہ''و ی''ا اس ب''اب ک''ا‬
‫تعلق بھی حدیث نمبر ‪ 1007‬سے ہے۔)‬

‫س ِج ِد ا ْل َجا ِم ِع‪:‬‬
‫سقَا ِء فِي ا ْل َم ْ‬
‫ست ِ ْ‬
‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جامع مسجد میں استسقاء یعنی پانی کی دعا کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1013 :‬‬
‫'ر‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ك ب ُْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي نَ ِم' ٍ‬
‫''اض‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ش ' ِري ُ‬
‫ٍ‬ ‫ض ' ْم َرةَ أَنَسُ ب ُْن ِعيَ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ان ِو َجاهَ ْال ِم ْنبَ ِر َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‬ ‫س ب َْن َمالِ ٍك‪ ‬يَ ْذ ُك ُر أَ َّن َر ُجاًل َد َخ َل يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة ِم ْن بَا ٍ‬
‫ب َك َ‬ ‫َس ِم َعأَنَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪65‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫الس 'بُ ُل‬


‫ت ُّ‬ ‫ت ْال َم َو ِ‬
‫اشي َوا ْنقَطَ َع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَائِ ًما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ هَلَ َك ِ‬
‫قَائِ ٌم يَ ْخطُبُ ‪ ،‬فَا ْستَ ْقبَ َل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ َد ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم ا ْسقِنَا‪ ،‬اللَّهُ َّم ا ْسقِنَا‪ ،‬اللَّهُ َّم ْ‬
‫اس'قِنَا‪ ،‬قَ''ا َل‬ ‫ع هَّللا َ يُ ِغيثُنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َرفَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫فَا ْد ُ‬
‫ار‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ت َواَل َد ٍ‬ ‫ب َواَل قَ َز َع' ةً َواَل َش' ْيئًا‪َ ،‬و َما بَ ْينَنَا َوبَي َْن َس' ْل ٍع ِم ْن بَ ْي ٍ‬
‫أَنَسُ ‪َ :‬واَل َوهَّللا ِ َما نَ َرى فِي ال َّس َما ِء ِم ْن َس' َحا ٍ‬
‫س‬ ‫ت‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬وهَّللا ِ َما َرأَ ْينَا َّ‬
‫الش' ْم َ‬ ‫ت ثُ َّم أَ ْمطَ' َر ْ‬ ‫الس' َما َء ا ْنتَ َش' َر ْ‬
‫ت َّ‬ ‫ت ِم ْن َو َرائِ ِه َس َحابَةٌ ِم ْث' ُل التُّرْ ِ‬
‫س‪ ،‬فَلَ َّما تَ َو َّس'طَ ِ‬ ‫فَطَلَ َع ْ‬

‫ب فِي ْال ُج ُم َع' ِة ْال ُم ْقبِلَ' ِة َو َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬


‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم قَ''ائِ ٌم يَ ْخطُبُ فَ ْ‬
‫اس'تَ ْقبَلَهُ‬ ‫ِستًّا‪ ،‬ثُ َّم َد َخ َل َر ُج ٌل ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك ْالبَا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ع هَّللا َ يُ ْم ِس ْكهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َرفَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت اأْل َ ْم َوا ُل َوا ْنقَطَ َع ِ‬
‫ت ال ُّسبُ ُل فَا ْد ُ‬ ‫قَائِ ًما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ هَلَ َك ِ‬
‫ب َواأْل َ ْو ِديَ ' ِة َو َمنَ''ابِ ِ‬
‫ت‬ ‫'ام َوالظِّ َرا ِ‬
‫'ال َواآْل َج' ِ‬‫'ام َو ْال ِجبَ' ِ‬
‫َو َس 'لَّ َم يَ َد ْي ' ِه ثُ َّم قَ''ا َل‪" :‬اللَّهُ َّم َح َوالَ ْينَا َواَل َعلَ ْينَا اللَّهُ َّم َعلَى اآْل َك' ِ‬
‫ت أَنَسًا أَهُ َو ال َّر ُج ُل اأْل َ َّو ُل ؟ قَا َل‪ :‬اَل أَ ْد ِري‪.‬‬
‫ك‪ :‬فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫س"‪ ،‬قَا َل َش ِري ٌ‬ ‫ت َو َخ َرجْ نَا نَ ْم ِشي فِي ال َّش ْم ِ‬ ‫ال َّش َج ِر‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْنقَطَ َع ْ‬
‫ہم سے محمد بن مرحوم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بی''ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں‬
‫نے کہا کہ ہم سے شریک بن عبدہللا بن ابی نمر نے بیان کیا کہ انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ س''ے س''نا‪ ‬آپ‬
‫نے ایک شخص‪( ‬کعب بن مرہ یا ابوسفیان)‪ ‬کا ذکر کیا جو منبر کے سامنے والے دروازے سے جمعہ کے دن مسجد‬
‫نبوی میں آیا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہ''وئے خطبہ دے رہے تھے‪ ،‬اس نے بھی کھ''ڑے کھ''ڑے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا یا رسول ہللا!‪( ‬بارش نہ ہونے سے)‪ ‬جانور مر گئے اور راس''تے بن''د ہ''و گ''ئے آپ ہللا‬
‫تعالی سے بارش کی دعا فرمائیے انہوں نے بی''ان کی''ا کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے یہ کہ''تے ہی ہ''اتھ اٹھ''ا‬
‫ٰ‬
‫دیئے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا کی‪« ‬اللهم اسقنا‪ ،‬اللهم اسقنا‪ ،‬اللهم اس''قنا»‪ ‬کہ اے ہللا! ہمیں س''یراب ک''ر۔ اے ہللا!‬
‫ہمیں سیراب کر۔ اے ہللا! ہمیں سیراب کر۔ انس رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا بخ''دا کہیں دور دور ت''ک آس''مان پ''ر ب''ادل ک''ا‬
‫کوئی ٹکڑا نظر نہیں آتا تھا اور نہ کوئی اور چیز‪( ‬ہوا وغیرہ جس سے معلوم ہو کہ بارش آئے گی)‪ ‬اور ہم''ارے اور‬
‫سلع پہاڑ کے درمیان کوئی مکان بھی نہ تھا‪( ‬کہ ہم بادل ہ''ونے کے ب''اوجود نہ دیکھ س''کتے ہ''وں)‪ ‬پہ''اڑ کے پیچھے‬
‫سے ڈھال کے برابر بادل نمودار ہوا اور بیچ آسمان تک پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور ب''ارش ش''روع ہ''و گ''ئی‪،‬‬
‫ہللا کی قسم! ہم نے سورج ایک ہفتہ ت'ک نہیں دیکھ'ا۔ پھ'ر ای'ک ش'خص دوس'رے جمعہ ک'و اس'ی دروازے س'ے آی'ا۔‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہ''وئے خطبہ دے رہے تھے‪ ،‬اس ش''خص نے پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و‬
‫کھڑے کھڑے ہی مخاطب کیا کہ یا رسول ہللا!‪( ‬بارش کی کثرت سے)‪ ‬مال و منال پر تباہی آ گئی اور راستے بن''د ہ''و‬
‫تعالی سے دعا کیجئے کہ ب'ارش روک دے۔ پھ'ر رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے ہ'اتھ اٹھ'ائے اور دع'ا‬
‫ٰ‬ ‫گئے۔ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪66‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کی‪« ‬اللهم حوالينا وال علينا‪ ،‬اللهم على اآلكام والجبال واآلجام والظراب واألودية ومنابت الشجر»‪ ‬کہ یا ہللا اب ہم''ارے‬
‫اردگرد بارش برسا ہم سے اسے روک دے۔ ٹیلوں‪ ،‬پہاڑوں‪ ،‬پہاڑیوں‪ ،‬وادیوں اور باغوں ک''و س''یراب ک''ر۔ انہ''وں نے‬
‫کہا کہ اس دعا سے بارش ختم ہو گئی اور ہم نکلے تو دھوپ نکل چکی تھی۔ شریک نے کہا کہ میں نے انس رض''ی‬
‫ہللا عنہ سے پوچھا کہ یہ وہی پہال شخص تھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔‬

‫سقَا ِء فِي ُخ ْطبَ ِة ا ْل ُج ُم َع ِة َغ ْي َر ُم ْ‬


‫ستَ ْقبِ ِل ا ْلقِ ْبلَ ِة‪:‬‬ ‫ست ِ ْ‬
‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کا خطبہ پڑھتے وقت جب منہ قبلہ کی طرف نہ ہو پانی کے لیے دعا کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1014 :‬‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل َد َخ َل ْال َم ْس'' ِج َد‬
‫يك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش ِر ٍ‬
‫اس'تَ ْقبَ َل َر ُس'و َل هَّللا ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم قَ''ائِ ٌم يَ ْخطُبُ ‪ ،‬فَ ْ‬ ‫ار ْالقَ َ‬
‫ض'ا ِء َو َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫يَ ْو َم ُج ُم َع ٍة ِم ْن بَا ٍ‬
‫ب َك َ‬
‫ان نَحْ َو َد ِ‬
‫ع هَّللا َ يُ ِغيثُنَ''ا‪ ،‬فَ َرفَ' َع َر ُس'و ُل‬ ‫ت اأْل َ ْم َوا ُل َوا ْنقَطَ ْع ِ‬
‫ت ال ُّسبُ ُل فَ''ا ْد ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَائِ ًما‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ هَلَ َك ِ‬
‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ َد ْي ِه ثُ َّم قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم أَ ِغ ْثنَا‪ ،‬اللَّهُ َّم أَ ِغ ْثنَا‪ ،‬اللَّهُ َّم أَ ِغ ْثنَا‪ ،‬قَا َل أَنَسٌ ‪َ :‬واَل َوهَّللا ِ َما نَ َرى فِي َّ‬
‫الس ' َما ِء‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫س فَلَ َّما‬ ‫ت ِم ْن َو َرائِ' ِه َس' َحابَةٌ ِم ْث' ُل التُّرْ ِ‬
‫ار‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَطَلَ َع ْ‬
‫ت َواَل َد ٍ‬ ‫ب َواَل قَ َز َع' ةً‪َ ،‬و َما بَ ْينَنَا َوبَي َْن َس' ْل ٍع ِم ْن بَ ْي ٍ‬ ‫ِم ْن َس َحا ٍ‬
‫ب فِي ْال ُج ُم َع' ِة‬ ‫س ِستًّا‪ ،‬ثُ َّم َد َخ' َل َر ُج' ٌل ِم ْن َذلِ ' َ‬
‫ك ْالبَ''ا ِ‬ ‫ت‪ ،‬فَاَل َوهَّللا ِ َما َرأَ ْينَا ال َّش ْم َ‬
‫ت ثُ َّم أَ ْمطَ َر ْ‬
‫ت ال َّس َما َء ا ْنتَ َش َر ْ‬
‫تَ َو َّسطَ ِ‬
‫الس'بُ ُل‬
‫ت ُّ‬‫ت اأْل َ ْم' َوا ُل َوا ْنقَطَ َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَائِ ٌم يَ ْخطُبُ فَا ْستَ ْقبَلَهُ قَائِ ًما فَقَا َل‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ هَلَ َك ِ‬
‫َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ َد ْي ِه ثُ َّم قَا َل‪" :‬اللَّهُ َّم َح َوالَ ْينَا َواَل َعلَ ْينَا اللَّهُ َّم َعلَى‬
‫ع هَّللا َ يُ ْم ِس ْكهَا َعنَّا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َرفَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫فَا ْد ُ‬
‫ك‪َ :‬س 'أ َ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫س‪ ،‬قَا َل َش ' ِري ٌ‬ ‫ت َو َخ َرجْ نَا نَ ْم ِشي فِي ال َّش ْم ِ‬ ‫ت ال َّش َج ِر"‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ ْقلَ َع ْ‬‫ون اأْل َ ْو ِديَ ِة َو َمنَابِ ِ‬
‫ب َوبُطُ ِ‬
‫اآْل َك ِام َوالظِّ َرا ِ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك أَهُ َو ال َّر ُج ُل اأْل َ َّو ُل ؟ فَقَا َل‪َ :‬ما أَ ْد ِري‪.‬‬
‫أَنَ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر' نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شریک نے بی''ان‬
‫کی''ا‪ ،‬ان س''ے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ای''ک ش''خص جمعہ کے دن مس''جد میں داخ''ل ہ''وا۔ اب جہ''اں دار‬
‫القضاء ہے اسی طرف کے دروازے سے وہ آی''ا تھ''ا۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کھ''ڑے ہ''وئے خطبہ دے رہے‬
‫تھے‪ ،‬اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو مخاطب کیا کہا کہ یا رسول ہللا! جانور م''ر گ''ئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪67‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تعالی سے دعا کیجئے کہ ہم پر پانی برسائے۔ چنانچہ رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫ٰ‬ ‫اور راستے بند ہو گئے۔ ہللا‬
‫دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی‪« ‬اللهم أغثنا‪ ،‬اللهم أغثنا‪ ،‬اللهم أغثنا»‪ ‬اے ہللا! ہم پر پ''انی برس''ا۔ اے ہللا! ہمیں س''یراب‬
‫کر۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا ہللا کی قسم! آسمان پر بادل کا کہیں نش''ان بھی نہ تھ''ا اور ہم''ارے اور س''لع پہ''اڑ کے‬
‫بیچ میں مکانات بھی نہیں تھے‪ ،‬اتنے میں پہاڑ کے پیچھے سے بادل نمودار ہوا ڈھال کی ط''رح اور آس''مان کے بیچ‬
‫میں پہنچ کر چ'اروں ط'رف پھی'ل گی'ا اور برس'نے لگ'ا۔ ہللا کی قس'م! ہم نے ای'ک ہفتہ ت'ک س'ورج نہیں دیکھ'ا۔ پھ'ر‬
‫دوسرے جمعہ کو ایک شخص اسی دروازے سے داخل ہ''وا۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لمکھڑے خطبہ دے رہے‬
‫تھے‪ ،‬اس لیے اس نے کھڑے کھڑے کہا کہ یا رسول ہللا!‪( ‬کثرت بارش سے)‪ ‬جانور تباہ ہو گئے اور راستے بند ہ''و‬
‫تعالی سے دعا کیجئے کہ بارش بند ہو جائے۔ رسول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے دون'وں ہ'اتھ اٹھ'ا ک'ر دع'ا‬
‫ٰ‬ ‫گئے۔ ہللا‬
‫کی‪« ‬اللهم حوالينا وال علينا‪ ،‬اللهم على اآلكام والظراب وبطون األودية ومن'ابت الش'جر»‪ ‬اے ہللا! ہم'ارے اط'راف میں‬
‫بارش برسا‪( ‬جہاں ضرورت ہے)ہم پر نہ برسا۔ اے ہللا! ٹیلوں پہ''اڑیوں وادی''وں اور ب''اغوں ک''و س''یراب ک''ر۔ چن''انچہ‬
‫بارش کا سلسلہ بند ہو گیا اور ہم باہر آئے تو دھوپ نک''ل چکی تھی۔ ش''ریک نے بی''ان کی''ا کہ میں نے انس بن مال''ک‬
‫رضی ہللا عنہ سے دریافت کیا کہ کیا یہ پہال ہی شخص تھا؟ انہوں نے جواب دیا مجھے معلوم نہیں۔‬

‫سقَا ِء َعلَى ا ْل ِم ْنبَ ِر‪:‬‬


‫ست ِ ْ‬
‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬منبر پر پانی کے لیے دعا کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1015 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْخطُبُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬بَ ْينَ َما َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ع هَّللا َ أَ ْن يَ ْسقِيَنَا‪ ،‬فَ َد َعا فَ ُم ِطرْ نَا فَ َما ِك ْدنَا أَ ْن نَ ِ‬
‫ص َل إِلَى‬ ‫يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة إِ ْذ َجا َء َر ُج ٌل فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ قَ َحطَ ْال َمطَ ُر فَا ْد ُ‬
‫ع هَّللا َ أَ ْن يَ ْ‬
‫ص' ِرفَهُ‬ ‫ك ال َّر ُج ُل أَ ْو َغ ْي ُرهُ فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ ا ْد ُ‬
‫ازلِنَا فَ َما ِز ْلنَا نُ ْمطَ ُر إِلَى ْال ُج ُم َع ِة ْال ُم ْقبِلَ ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َم َذلِ َ‬
‫َمنَ ِ‬
‫اب يَتَقَطَّ ُع يَ ِمينًا‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪" :‬اللَّهُ َّم َح َوالَ ْينَا َواَل َعلَ ْينَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَلَقَ ' ْد َرأَي ُ‬
‫ْت َّ‬
‫الس ' َح َ‬ ‫َعنَّا‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُون َواَل يُ ْمطَ ُر أَ ْه ُل ْال َم ِدينَ ِة"‪.‬‬
‫َو ِش َمااًل يُ ْمطَر َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪68‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے قت''ادہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ای''ک‬
‫شخص آیا اور عرض کیا کہ یا رسول ہللا! پانی کا قح'ط پ'ڑ گی'ا ہے‪ ،‬ہللا س'ے دع'ا کیج'ئے کہ ہمیں س'یراب ک'ر دے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا کی اور بارش اس طرح شروع ہوئی کہ گھروں تک پہنچنا مش''کل ہ''و گی''ا‪ ،‬دوس''رے‬
‫جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ پھر‪( ‬دوسرے جمعہ میں)‪ ‬وہی شخص ی''ا ک''وئی اور‬
‫'الی ب''ارش ک''ا رخ کس''ی اور ط''رف م''وڑ دے۔ رس''ول‬
‫کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول ہللا! دعا کیجئے کہ ہللا تع' ٰ‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ‪« ‬اللهم حوالينا وال علينا»‪ ‬اے ہللا ہمارے اردگرد بارش برسا ہم پر نہ برس''ا۔‬
‫انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ بادل ٹکڑے ٹکڑے ہ'و ک'ر دائیں ب'ائیں ط'رف چلے گ'ئے پھ'ر وہ'اں‬
‫بارش شروع ہو گئی اور مدینہ میں اس کا سلسلہ بند ہوا۔‬

‫سقَا ِء‪:‬‬ ‫صالَ ِة ا ْل ُج ُم َع ِة فِي ا ِال ْ‬


‫ست ِ ْ‬ ‫اب َم ِن ا ْكتَفَى بِ َ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانی کی دعا کرنے میں جمعہ کی نماز کو کافی سمجھنا ( یعنی علیحدہ استسقاء کی نماز نہ‬
‫پڑھنا اور اس کی نیت کرنا یہ بھی استسقاء کی ایک شکل ہے )‬
‫حدیث نمبر‪1016 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫يك ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬


‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ج''ا َء َر ُج' ٌل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش ِر ِ‬
‫ت ال ُّسبُلُ‪ ،‬فَ َد َعا فَ ُم ِطرْ نَا ِم َن ْال ُج ُم َع ِة إِلَى ْال ُج ُم َع' ِة‪ ،‬ثُ َّم َج''ا َء فَقَ''ا َل‪ :‬تَهَ' َّد َم ِ‬
‫ت‬ ‫اشي َوتَقَطَّ َع ِ‬
‫ت ْال َم َو ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل‪ :‬هَلَ َك ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪" :‬اللَّهُ َّم َعلَى اآْل َك' ِ‬
‫'ام‬ ‫ع هَّللا َ يُ ْم ِس ْكهَا‪ ،‬فَقَا َم َ‬‫اشي فَا ْد ُ‬ ‫ت ْال َم َو ِ‬ ‫ت ال ُّسبُ ُل َوهَلَ َك ِ‬ ‫ُوت َوتَقَطَّ َع ِ‬
‫ْالبُي ُ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ت َع ْن ْال َم ِدينَ ِة ا ْن ِجيَ َ‬
‫اب الثَّ ْو ِ‬ ‫ت ال َّش َج ِر فَا ْن َجابَ ْ‬ ‫ب َواأْل َ ْو ِديَ ِة َو َمنَابِ ِ‬
‫َوالظِّ َرا ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ش''ریک بن عب''دہللا بن ابی نم''ر‬
‫نے‪ ،‬ان کو انس رضی ہللا عنہ نے بتالیا کہ‪ ‬ایک آدمی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ'دمت میں حاض'ر' ہ'وا اور‬
‫عرض کیا کہ جانور ہالک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے دع''ا کی اور ای''ک ہفتہ ت''ک‬
‫بارش ہوتی رہی پھر ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ‪( ‬بارش کی کثرت سے)‪ ‬گھر گ''ر گ''ئے راس''تے بن'د ہ''و گ''ئے۔‬
‫چن''انچہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پھ''ر کھ''ڑے ہ''و ک''ر دع''ا کی‪« ‬اللهم على اآلك''ام والظ''راب واألودية ومن''ابت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪69‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫الشجر»‪ ‬کہ اے ہللا! بارش ٹیلوں‪ ،‬پہاڑوں‪ ،‬وادی''وں اور ب''اغوں میں برسا‪( ‬دع''ا کے ن''تیجہ میں)‪ ‬ب''ادل م''دینہ س''ے اس‬
‫طرح پھٹ گئے جیسے کپڑا پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔‬

‫سبُ ُل ِمنْ َك ْث َر ِة ا ْل َمطَ ِر‪:‬‬ ‫اب ال ُّد َعا ِء إِ َذا تَقَطَّ َع ِ‪ª‬‬
‫ت ال ُّ‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بارش کی کثرت سے راستے بند ہو جائیں تو پانی تھمنے کی دعا کر سکتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1017 :‬‬

‫يك ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي نَ ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬


‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ج''ا َء َر ُج' ٌل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش ِر ِ‬
‫ع هَّللا َ‪ ،‬فَ' َد َعا َر ُس'و ُل‬ ‫ت ْال َم َو ِ‬
‫اشي َوا ْنقَطَ َع ِ‬
‫ت ال ُّسبُ ُل فَ''ا ْد ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ هَلَ َك ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫إِلَى َرس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم فَقَ''ا َل‪ :‬يَا‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ ُم ِطرُوا ِم ْن ُج ُم َع ٍة إِلَى ُج ُم َع ٍة‪ ،‬فَ َجا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬اللَّهُ َّم َعلَى‬ ‫ت ْال َم َو ِ‬
‫اشي‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُوت َوتَقَطَّ َع ِ‬
‫ت ال ُّسبُ ُل َوهَلَ َك ِ‬ ‫ت ْالبُي ُ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ تَهَ َّد َم ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ت َع ْن ْال َم ِدينَ ِة ا ْن ِجيَ َ‬
‫اب الثَّ ْو ِ‬ ‫ون اأْل َ ْو ِديَ ِة َو َمنَابِ ِ‬
‫ت ال َّش َج ِر فَا ْن َجابَ ْ‬ ‫وس ْال ِجبَ ِ‬
‫ال َواآْل َك ِام َوبُطُ ِ‬ ‫ُر ُء ِ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی ایوب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے ش''ریک بن‬
‫عبدہللا بن ابی نمر کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ‪ ‬ای''ک ش''خص رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہ'وا۔ ع'رض کی ی'ا رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ! ‬مویش'ی ہالک ہ'و‬
‫تعالی سے دعا کیجئے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا فرم''ائی ت''و ای''ک‬
‫ٰ‬ ‫گئے اور راستے بند ہو گئے۔ آپ ہللا‬
‫جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی پھر دوسرے جمعہ کو ایک شخص حاضر خ'دمت ہ'وا اور کہ'ا کہ ی'ا‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ! ‬کثرت باراں سے بہت سے)‪ ‬مکانات گر گئے‪ ،‬راستے بند ہو گئے اور مویشی ہالک‬
‫ہو گئے۔ چن'انچہ رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے دع'ا فرم'ائی‪« ‬اللهم على رءوس الجب'ال واآلك'ام وبط'ون األودية‬
‫ومنابت الشجر»‪ ‬کہ اے ہللا! پہاڑوں ٹیلوں وادیوں اور باغات کی طرف بارش کا رخ ک''ر دے۔‪( ‬جہ''اں ب''ارش کی کمی‬
‫ہے)‪ ‬چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی دعا سے بادل کپڑے کی طرح پھٹ گیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪70‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سقَا ِء يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة‪:‬‬
‫ست ِ ْ‬ ‫سلَّ َم لَ ْم يُ َح ِّو ْل ِر َدا َءهُ فِي ِ‬
‫اال ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب َما قِي َل إِنَّ النَّبِ َّي َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے جمعہ کے دن مسجد ہی میں پانی کی دعا کی تو چادر‬
‫نہیں الٹائی‬
‫حدیث نمبر‪1018 :‬‬
‫س ب ِْن‬ ‫ق ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس' َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن بِ ْش ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعافَى ب ُْن ِع ْم' َر َ‬
‫''ذ ُكرْ أَنَّهُ‬
‫ال‪" ،‬فَ َد َعا هَّللا َ يَ ْستَ ْسقِي َولَ ْم يَ ْ‬
‫ال َو َج ْه َد ْال ِعيَ ِ‬
‫ك ْال َم ِ‬ ‫َمالِ ٍك‪ ، ‬أَ َّن َر ُجاًل َش َكا إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هَاَل َ‬
‫َح َّو َل ِر َدا َءهُ َواَل ا ْستَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَةَ"‪.‬‬
‫ہم سے حسن بن بشر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے معافی بن عم''ران نے بی''ان کی''ا کہ ان س''ے ام''ام اوزاعی‬
‫نے‪ ،‬ان سے اسحاق بن عبدہللا بن ابی طلحہ نے‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ای''ک ش''خص‬
‫نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪( ‬قحط سے)مال کی بربادی اور اہل و عیال کی بھوک کی ش'کایت کی۔ چن''انچہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعائے استسقاء کی۔ راوی نے اس موق''ع پ''ر نہ چ''ادر پلٹ''نے ک''ا ذک''ر کی''ا اور نہ قبلہ کی‬
‫طرف منہ کرنے کا۔‬

‫سقِ َي لَ ُه ْم لَ ْم يَ ُر ُّد ُه ْم‪ª:‬‬ ‫شفَ ُعوا إِلَى ا ِإل َم ِام لِيَ ْ‬


‫ست َ ْ‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫ست َ ْ‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب لوگ امام سے دعائے استسقاء کی درخواست کریں تو رد نہ کرئے‬
‫حدیث نمبر‪1019 :‬‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪:‬‬
‫يك ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي نَ ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش ِر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ع هَّللا َ‪،‬‬
‫الس'بُ ُل فَ''ا ْد ُ‬
‫ت ُّ‬ ‫اش'ي َوتَقَطَّ َع ِ‬ ‫ت ْال َم َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَ''ا َل‪" :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ هَلَ َك ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َجا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ تَهَ َّد َم ِ‬
‫ت‬ ‫فَ َد َعا هَّللا َ فَ ُم ِطرْ نَا ِم َن ْال ُج ُم َع ِة إِلَى ْال ُج ُم َع ِة‪ ،‬فَ َجا َء َر ُج ٌل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫'ور ْال ِجبَ' ِ‬
‫'ال‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬اللَّهُ َّم َعلَى ظُهُ' ِ‬
‫اش'ي‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ْال َم َو ِ‬‫الس'بُ ُل َوهَلَ َك ِ‬‫ت ُّ‬ ‫'وت َوتَقَطَّ َع ِ‬
‫ْالبُيُ' ُ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ت َع ْن ْال َم ِدينَ ِة ا ْن ِجيَ َ‬
‫اب الثَّ ْو ِ‬ ‫ون اأْل َ ْو ِديَ ِة َو َمنَابِ ِ‬
‫ت ال َّش َج ِر فَا ْن َجابَ ْ‬ ‫َواآْل َك ِام َوبُطُ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے شریک بن عبدہللا بن ابی‬
‫نمر کے واسطے سے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک ش''خص رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪71‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کیا یا رسول ہللا!‪( ‬قحط سے)‪ ‬جانور ہالک ہو گئے اور راس''تے بن''د‪ ،‬ہللا س''ے‬
‫دعا کیجئے۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا کی اور ایک جمعہ سے اگلے جمعہ ت''ک ای''ک ہفتہ ب''ارش ہ''وتی‬
‫رہی۔ پھر ایک شخص نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر' ہو ک''ر ع''رض کی''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا!‬
‫(بارش کی کثرت سے)‪ ‬راستے بند ہو گئے اور مویشی ہالک ہو گئے۔ اب رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے یہ دع''ا‬
‫کی‪« ‬اللهم على ظهور الجبال واآلكام وبطون األودية ومنابت الشجر»‪ ‬کہ اے ہللا! بارش کا رخ پہاڑوں‪ ،‬ٹیلوں‪ ،‬وادی''وں‬
‫اور باغات کی طرف موڑ دے‪ ،‬چنانچہ بادل مدینہ سے اس طرح چھٹ گیا جیسے کپڑا پھٹ جایا کرتا ہے۔‬

‫ين ِع ْن َد ا ْلقَ ْح ِط‪:‬‬ ‫ون بِا ْل ُم ْ‬


‫سلِ ِم َ‬ ‫شفَ َع ا ْل ُم ْ‬
‫ش ِر ُك َ‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫ست َ ْ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر قحط میں مشرکین مسلمانوں سے دعا کی درخواست کریں ؟‬
‫حدیث نمبر‪1020 :‬‬
‫ق‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ص 'و ٌر‪َ   ، ‬واأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُّ‬
‫الض ' َحى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس 'رُو ٍ‬ ‫'ير‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ' ْفيَ َ‬
‫ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم فَأ َ َخ' َذ ْتهُ ْم َس'نَةٌ َحتَّى‬‫ْت‪ ‬اب َْن َم ْسعُو ٍد‪ ‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن قُ َر ْي ًشا أَ ْبطَئُوا َع ِن اإْل ِ ْساَل ِم فَ َد َعا َعلَ ْي ِه ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫أَتَي ُ‬
‫ك هَلَ ُك''وا‬ ‫ص'لَ ِة ال'ر ِ‬
‫َّح ِم َوإِ َّن قَ ْو َم' َ‬ ‫ت تَ''أْ ُم ُر بِ ِ‬
‫ان‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا ُم َح َّم ُد ِج ْئ َ‬ ‫هَلَ ُكوا فِيهَا َوأَ َكلُوا ْال َم ْيتَةَ َو ْال ِعظَا َم‪ ،‬فَ َجا َءهُ أَبُو ُس ْفيَ َ‬
‫ك قَ ْولُ'هُ‬ ‫ين س''ورة ال''دخان آية ‪ 10‬ثُ َّم َع''ا ُدوا إِلَى ُك ْف' ِ‬
‫'ر ِه ْم فَ' َذلِ َ‬ ‫ع هَّللا َ‪ ،‬فَقَ َرأَ‪ :‬فَارْ تَقِبْ يَ ْو َم تَأْتِي َّ‬
‫الس' َما ُء بِ' ُد َخ ٍ‬
‫ان ُمبِ ٍ‬ ‫فَا ْد ُ‬
‫ور‪ ، ‬فَ' َد َعا َر ُس'و ُل‬
‫ص' ٍ‬ ‫تَ َعالَى يَ ْو َم نَب ِْطشُ ْالبَ ْ‬
‫ط َشةَ ْال ُك ْب َرى سورة الدخان آية ‪ 16‬يَ ْو َم بَ ْد ٍر قَا َل َو َزا َد‪ ‬أَ ْسبَاطٌ‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه ْم َس ْبعًا َو َش َكا النَّاسُ َك ْث َرةَ ْال َمطَ ِر قَا َل‪" :‬اللَّهُ َّم َح َوالَ ْينَا َواَل َعلَ ْينَا‬ ‫ْث فَأ َ ْ‬
‫طبَقَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ ُسقُوا ْال َغي َ‬‫هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّس َحابَةُ َع ْن َر ْأ ِس ِه فَ ُسقُوا النَّاسُ َح ْولَهُ ْم"‪'.‬‬ ‫فَا ْن َح َد َر ِ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان ثوری نے‪ ،‬انہوں نے بی''ان کی''ا کہ ہم س''ے منص''ور اور اعمش نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوالضحی نے‪ ،‬ان سے مسروق نے‪ ،‬آپ نے کہا کہ‪ ‬میں ابن مسعود رض''ی ہللا عنہ کی خ''دمت میں‬
‫حاضر تھا۔ آپ نے فرمایا کہ قریش کا اسالم سے اعراض بڑھتا گیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے ح''ق‬
‫میں بددعا کی۔ اس بددعا کے نتیجے میں ایسا قحط پڑا کہ کفار مرنے لگے اور مردار اور ہ''ڈیاں کھ''انے لگے۔ آخ''ر‬
‫ابوسفیان آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی''ا اے محم''د!‪ ( ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ) ‬آپ ص''لہ رحمی ک''ا حکم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪72‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫دیتے ہیں لیکن آپ کی قوم مر رہی ہے۔ ہللا عزوجل س''ے دع''ا کیج''ئے۔ آپ نے اس آیت کی تالوت کی‪( ‬ت''رجمہ)‪ ‬اس‬
‫دن کا انتظار کر جب آسمان پر صاف کھال ہوا دھواں نمودار ہو گا اآلیہ‪( ‬خیر آپ نے دعا کی بارش ہ''وئی قح''ط جات''ا‬
‫رہا)‪ ‬لیکن وہ پھر کفر کرنے لگے اس پر ہللا پاک کا یہ فرمان ن''ازل ہ''وا‪( ‬ت''رجمہ)‪ ‬جس دن ہم انہیں س''ختی کے س''اتھ‬
‫پکڑ کریں گے اور یہ پکڑ بدر کی لڑائی میں ہوئی اور اسباط بن محمد نے منصور سے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعائے استسقاء کی‪( ‬مدینہ میں)‪ ‬جس کے نتیجہ میں خوب ب''ارش ہ'وئی کہ س''ات دن ت'ک وہ براب''ر‬
‫جاری رہی۔ آخر لوگوں نے بارش کی زیادتی کی ش''کایت کی ت''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے دع''ا کی‪« ‬اللهم‬
‫حوالينا وال علينا»‪ ‬کہ اے ہللا! ہمارے اطراف و جوانب میں بارش برسا‪ ،‬مدینہ میں بارش ک''ا سلس''لہ ختم ک''ر۔ چن''انچہ‬
‫بادل آسمان سے چھٹ گیا اور مدینہ کے اردگرد خوب بارش ہوئی۔‬

‫اب ال ُّد َعا ِء إِ َذا َكثُ َر ا ْل َمطَ ُر َح َوالَ ْينَا َوالَ َعلَ ْينَا‪:‬‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب بارش حد سے زیادہ ہو تو اس بات کی دعا کہ ہمارے یہاں بارش بند ہو جائے اور‬
‫اردگرد برسے‬
‫حدیث نمبر‪1021 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَابِ ٍ‬
‫ت ْالبَهَ''ائِ ُم‬ ‫صاحُوا‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ قَ َحطَ ْال َمطَ ُر َواحْ َم َّر ِ‬
‫ت ال َّش َج ُر َوهَلَ َك ِ‬ ‫َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ يَ ْو َم ُج ُم َع ٍة‪ ،‬فَقَا َم النَّاسُ فَ َ‬
‫ت َس' َحابَةٌ َوأَ ْمطَ' َر ْ‬
‫ت‬ ‫ب فَنَ َشأ َ ْ‬
‫ع هَّللا َ يَ ْسقِينَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم ا ْسقِنَا َم َّرتَي ِْن َوا ْي ُم هَّللا ِ َما نَ َرى فِي ال َّس َما ِء قَ َز َعةً ِم ْن َس َحا ٍ‬
‫فَا ْد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‬ ‫ف لَ ْم تَ َزلْ تُ ْم ِط ُر إِلَى ْال ُج ُم َع ِة الَّتِي تَلِيهَا‪ ،‬فَلَ َّما قَا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلَّى فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫َونَ َز َل َع ِن ْال ِم ْنبَ ِر فَ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم ثُ َّم‬
‫ع هَّللا َ يَحْ بِ ْسهَا َعنَّا‪ ،‬فَتَبَ َّس َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت ْالبُي ُ‬
‫ُوت َوا ْنقَطَ َع ِ‬
‫ت ال ُّسبُ ُل فَا ْد ُ‬ ‫صاحُوا إِلَ ْي ِه تَهَ َّد َم ِ‬ ‫يَ ْخطُبُ َ‬
‫ت إِلَى ْال َم ِدينَ ِة‬ ‫ت تَ ْمطُ ُر َح ْولَهَا َواَل تَ ْمطُ ُر بِ ْال َم ِدينَ ِة قَ ْ‬
‫ط َرةً‪ ،‬فَنَظَرْ ُ‬ ‫ت ْال َم ِدينَةُ فَ َج َعلَ ْ‬
‫قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َح َوالَ ْينَا' َواَل َعلَ ْينَا فَ َك َشطَ ِ‬
‫َوإِنَّهَا لَفِي ِم ْث ِل اإْل ِ ْكلِ ِ‬
‫يل"‪.‬‬
‫مجھ سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے عبیدہللا عمری س''ے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ثابت نے‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جمعہ کے دن خطبہ دے رہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪73‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تھے کہ اتنے میں لوگوں نے کھڑے ہو کر غ''ل مچای''ا‪ ،‬کہ'نے لگے کہ ی''ا رس'ول ہللا! ب''ارش کے ن''ام بون'د بھی نہیں‬
‫تعالی سے دعا کیجئے کہ‬
‫ٰ‬ ‫درخت سرخ ہو چکے‪( ‬یعنی تمام پتے خشک ہو گئے)‪ ‬اور جانور تباہ ہو رہے ہیں‪ ،‬آپ ہللا‬
‫ہمیں سیراب کرے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا کی‪« ‬اللهم اسقنا»‪ ‬اے ہللا! ہمیں سیراب کر۔ دو مرتبہ آپ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اس طرح کہا‪ ،‬قسم ہللا کی اس وقت آسمان پر بادل کہیں دور دور نظر نہیں آت''ا تھ''ا لیکن دع''ا کے بع''د‬
‫اچانک ایک بادل آیا اور ب''ارش ش''روع ہ''و گ''ئی۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬من''بر س''ے ات''ر ے اور نم''از پڑھائی۔ جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز سے فارغ ہوئے تو بارش ہو رہی تھی اور دوس'رے جمعہ ت'ک ب'ارش براب'ر ہ'وتی رہی‬
‫پھر جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬دوسرے جمعہ میں خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے بتایا کہ مکانات‬
‫منہدم ہو گئے اور راستے بند ہو گئے‪ ،‬ہللا سے دعا کیج''ئے کہ ب'ارش بن'د ک''ر دے۔ اس پ''ر ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬مسکرائے اور دعا کی‪« ‬االلهم حوالينا وال علينا»‪ ‬اے ہللا! ہمارے اطراف میں اب بارش برسا‪ ،‬مدینہ میں اس ک''ا‬
‫سلسلہ بند کر۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی دعا سے مدینہ سے بادل چھٹ گئے اور بارش ہمارے ارد گرد ہونے لگی۔‬
‫اس شان سے کہ اب مدینہ میں ایک بوند بھی نہ پڑتی تھی میں نے مدینہ کو دیکھا ابر ت''اج کی ط''رح گ''ردا گ''رد تھ''ا‬
‫اور مدینہ اس کے بیچ میں۔‬

‫سقَا ِء قَائِ ًما‪:‬‬


‫ست ِ ْ‬
‫اب ال ُّد َعا ِء فِي ا ِال ْ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں کھڑے ہو کر خطبہ میں دعا مانگنا‬
‫حدیث نمبر‪1022 :‬‬
‫اريُّ ‪َ ، ‬و َخ' َر َج َم َع' هُ ْالبَ' َرا ُء ب ُْن‬‫ص' ِ‬ ‫ق‪َ " ، ‬خ َر َج‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد اأْل َ ْن َ‬
‫َوقَا َل لَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬زهَي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ص'لَّى‬ ‫اس'تَ ْغفَ َر ثُ َّم َ‬ ‫'ر ِم ْنبَ' ٍ‬
‫'ر‪ ،‬فَ ْ‬ ‫ب‪َ ،‬و َز ْي' ُد ب ُْن أَرْ قَ َم َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬فَا ْستَ ْس'قَى فَقَ''ا َم بِ ِه ْم َعلَى ِرجْ لَ ْي' ِه َعلَى َغ ْي' ِ‬ ‫'از ٍ‬
‫َع' ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫ق‪َ :‬و َرأَى َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َر ْك َعتَي ِْن يَجْ هَ ُر بِ ْالقِ َرا َء ِة َولَ ْم يُ َؤ ِّذ ْن َولَ ْم يُقِ ْم"‪ ،‬قَا َل أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے زہ''یر نے‪ ،‬ان س''ے ابواس''حاق نے کہ‪ ‬عب''دہللا بن یزی''د انص''اری‬
‫رضی ہللا عنہ استسقاء کے لیے باہر نکلے۔ ان کے ساتھ براء بن عازب اور زید بن ارقم رض''ی ہللا عنہم''ا بھی تھے۔‬
‫انہوں نے پانی کے لیے دعا کی تو پاؤں پر کھڑے رہے‪ ،‬منبر نہ تھا۔ اسی طرح آپ نے دعا کی پھر دو رکعت نم''از‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪74‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پ''ڑھی جس میں ق''رآت بلن''د آواز س''ے کی‪ ،‬نہ اذان کہی اور نہ اق''امت ابواس''حاق نے کہ''ا عب''دہللا بن یزی''د نے ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1023 :‬‬
‫ب‬ ‫'ان ِم ْن أَ ْ‬
‫ص ' َحا ِ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬عبَّا ُد ب ُْن تَ ِم ٍيم‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع َّمهُ‪َ  ‬و َك' َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫اس يَ ْستَ ْسقِي لَهُ ْم فَقَا َم فَ َد َعا هَّللا َ قَائِ ًم''ا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج بِالنَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ثُ َّم تَ َو َّجهَ قِبَ َل ْالقِ ْبلَ ِة َو َح َّو َل ِر َدا َءهُ فَأ ُ ْسقُوا"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان حکیم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ش''عیب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری نے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہا کہ مجھ سے عباد بن تمیم نے بیان کیا کہ‪ ‬ان کے چچا' عبدہللا بن زید نے جو صحابی تھے‪ ،‬انہیں خبر دی کہ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬لوگوں کو ساتھ لے کر استسقاء کے لیے نکلے اور آپ کھڑے ہوئے اور کھڑے ہی کھ''ڑے‬
‫تعالی سے دعا کی‪ ،‬پھر قبلہ کی طرف منہ کر کے اپنی چادر پلٹی چنانچہ بارش خوب ہوئی۔‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬

‫سقَا ِء‪:‬‬
‫ست ِ ْ‬ ‫اب ا ْل َج ْه ِر بِا ْلقِ َرا َء ِة فِي ِ‬
‫اال ْ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استسقاء کی نماز میں بلند آواز سے قرآت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1024 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن َجهَ َر فِي ِه َما بِ ْالقِ َرا َء ِة"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستَ ْسقِي فَتَ َو َّجهَ إِلَى ْالقِ ْبلَ ِة يَ ْد ُعو َو َح َّو َل ِر َدا َءهُ‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب''اد بن تمیم‬
‫نے اور ان سے ان کے چچا‪( ‬عبدہللا بن زید)‪ ‬نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬استس''قاء کے ل''یے ب''اہر نکلے ت''و‬
‫قبلہ رو ہو کر دعا کی۔ پھر اپنی چادر پلٹی اور دو رکعت نماز پڑھی۔ نماز میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قرآت بلند‬
‫آواز سے کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪75‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سلَّ َم ظَ ْه َرهُ إِلَى النَّا ِ‬


‫س‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ف َح َّو َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف پشت مبارک کس طرح‬
‫موڑی تھی ؟‬
‫حدیث نمبر‪1025 :‬‬

‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬

‫اس ظَ ْه َرهُ َوا ْستَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَةَ يَ ْد ُعو‪ ،‬ثُ َّم َح َّو َل ِر َدا َءهُ‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ص 'لَّى لَنَا‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم َخ َر َج يَ ْستَ ْسقِي‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَ َح َّو َل إِلَى النَّ ِ‬
‫َر ْك َعتَي ِْن َجهَ َر فِي ِه َما بِ ْالقِ َرا َء ِة"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب''اد بن‬
‫تمیم نے‪ ،‬ان سے ان کے چچا' عبدہللا بن زید نے کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و جب آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬استسقاء کے لیے باہر نکلے‪ ،‬دیکھا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپ''نی پیٹھ ص''حابہ کی‬
‫ط''رف ک''ر دی اور قبلہ رخ ہ''و ک''ر دع''ا کی۔ پھ''ر چ''ادر پل''ٹی اور دو رکعت نم''از پڑھائی جس کی ق''رآت ق''رآن میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جہر کیا تھا۔‬

‫سقَا ِء َر ْك َعتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫صالَ ِة ا ِال ْ‬


‫ست ِ ْ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استسقاء کی نماز دو رکعتیں پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1026 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬س'' ِم َع‪َ  ‬عبَّا َد ب َْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ب ِر َدا َءهُ"‪.‬‬ ‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن َوقَلَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَ ْسقَى فَ َ‬ ‫َ‬
‫مجھ سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبدہللا بن ابی بکر س''ے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫ان سے عباد بن تمیم نے‪ ،‬ان سے ان کے چچا عبدہللا بن زید رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫دعائے استسقاء کی تو دو رکعت نماز پڑھی اور چادر پلٹی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪76‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سقَا ِء فِي ا ْل ُم َ‬
‫صلَّى‪:‬‬ ‫ست ِ ْ‬
‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیدگاہ میں بارش کی دعا کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1027 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك' ٍ‬


‫'ر‪َ ، ‬س ' ِم َع‪َ  ‬عبَّا َد ب َْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ب ِر َدا َءهُ"‪،‬‬ ‫اس''تَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَ''ةَ فَ َ‬
‫ص''لَّى َر ْك َعتَي ِْن َوقَلَ َ‬ ‫ص''لَّى يَ ْستَ ْس''قِي َو ْ‬ ‫ص''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه َو َس''لَّ َم إِلَى ْال ُم َ‬
‫" َخ'' َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫ين َعلَى ال ِّش َم ِ‬
‫ال‪.‬‬ ‫ان‪ : ‬فَأ َ ْخبَ َرنِي‪ ‬ال َم ْسعُو ِديُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ج َع َل ْاليَ ِم َ‬ ‫قَا َل‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے س''فیان بن ع''یینہ نے عب''دہللا بن ابی بک''ر س''ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عباد بن تمیم سے سنا اور عباد اپ''نے چچ''ا عب''دہللا بن زی''د رض''ی ہللا عنہ س''ے بی''ان ک''رتے تھے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دعائے استسقاء کے لیے عیدگاہ کو نکلے اور قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نم''از پ''ڑھی‬
‫پھر چادر پلٹی۔ سفیان ثوری نے کہا مجھے عبدالرحمٰ ن بن عبدہللا مسعودی نے ابوبکر کے حوالے س''ے خ''بر دی کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چادر کا داہنا کونا بائیں کندھے پر ڈاال۔‬

‫سقَا ِء‪:‬‬
‫ست ِ ْ‬ ‫ال ا ْلقِ ْبلَ ِة فِي ِ‬
‫اال ْ‬ ‫ستِ ْقبَ ِ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں قبلہ کی طرف منہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1028 :‬‬
‫'ر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عبَّا َد‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك' ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َخ' َر َج إِلَى ْال ُم َ‬
‫ص'لَّى‬ ‫ي‪ ‬أَ ْخبَ' َرهُ‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ار َّ‬ ‫ب َْن تَ ِم ٍيم‪ ‬أَ ْخبَ' َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب' َد هَّللا ِ ب َْن َز ْي' ٍد اأْل َ ْن َ‬
‫ص' ِ‬
‫اس 'تَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَ 'ةَ َو َح' َّو َل ِر َدا َءهُ"‪ ،‬قَ''ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ع ْب ' ُد هَّللا ِ ب ُْن َز ْي ' ٍد هَ ' َذا‬
‫ُص 'لِّي‪َ ،‬وأَنَّهُ لَ َّما َد َعا أَ ْو أَ َرا َد أَ ْن يَ ' ْد ُع َو ْ‬
‫ي َ‬
‫ازنِ ٌّي‪َ ،‬واأْل َ َّو ُل ُكوفِ ٌّي هُ َو اب ُْن يَ ِزي َد‪.‬‬
‫َم ِ‬
‫'یی بن‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں یح' ٰ‬
‫سعید انصاری نے حدیث بیان کی‪ ،‬کہا کہ مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ عباد بن تمیم نے‬
‫انہیں خبر دی اور انہیں عبدہللا بن زید انصاری نے بتایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬استسقاء کے ل''یے)‪ ‬عی''دگاہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪77‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کی طرف نکلے وہاں نماز پڑھنے کو جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دعا کرنے لگے یا راوی نے یہ کہ''ا دع''ا ک''ا ارادہ‬
‫کیا تو قبلہ رو ہو کر چادر مبارک پلٹی۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬کہ''تے ہیں کہ اس ح''دیث کے راوی عب''دہللا‬
‫بن زید مازنی ہیں اور اس سے پہلے ب''اب‪« ‬ال''دعا فی االستس'قاء»‪ ‬میں جن ک''ا ذک''ر گ'زرا اور وہ عب'دہللا بن یزی'د ہیں‬
‫کوفہ کے رہنے والے۔‬

‫سقَا ِء‪:‬‬
‫ست ِ ْ‬ ‫س أَ ْي ِديَ ُه ْم َم َع ا ِإل َم ِام فِي ِ‬
‫اال ْ‬ ‫اب َر ْف ِع النَّا ِ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬استسقاء میں امام کے ساتھ لوگوں کا بھی ہاتھ اٹھانا‬
‫حدیث نمبر‪1029 :‬‬
‫س ب َْن‬ ‫ْت أَنَ َ‬
‫ان ب ِْن بِاَل ٍل‪ ،‬قَا َل يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫ان‪َ :‬ح َّدثَنِي أَبُو بَ ْك ِر ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫س‪َ ،‬ع ْن ُسلَ ْي َم َ‬ ‫قَا َل أَيُّوبُ ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬‫َمالِ ٍك‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَتَى َر ُج ٌل أَ ْع َرابِ ٌّي ِم ْن أَ ْه ِل ْالبَ ْد ِو إِلَى َرس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ َد ْي' ِه يَ' ْد ُعو‪َ ،‬و َرفَ' َع النَّاسُ أَ ْي' ِديَهُ ْم‬ ‫ك ْال ِعيَا ُل هَلَ َ‬
‫ك النَّاسُ ‪ ،‬فَ َرفَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ْال َم ِ‬
‫اشيَةُ هَلَ َ‬ ‫هَلَ َك ِ‬
‫ت ْال ُج ُم َعةُ اأْل ُ ْخ َرى‪ ،‬فَأَتَى ال َّرجُ'' ُل‬
‫ون‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َما َخ َرجْ نَا ِم َن ْال َمس ِْج ِد َحتَّى ُم ِطرْ نَا فَ َما ِز ْلنَا نُ ْمطَ ُر َحتَّى َكانَ ِ‬
‫َم َعهُ يَ ْد ُع َ‬
‫ق ْال ُم َسافِ ُر َو ُمنِ َع الطَّ ِري ُ‬
‫ق‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ بَ ِش َ‬
‫إِلَى نَبِ ِّي هَّللا ِ َ‬
‫ایوب بن سلیمان نے کہا کہ مجھ سے ابوبکر بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے س''لیمان بن بالل س''ے بی''ان کی''ا کہ‬
‫یحیی بن سعید نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ‪ ‬ایک بدوی‪( ‬گاؤں کا رہ''نے‬
‫ٰ‬
‫واال)‪ ‬جمعہ کے دن رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول ہللا! بھوک سے مویشی تباہ ہو‬
‫گئے‪ ،‬اہل و عیال اور تمام لوگ مر رہے ہیں۔ اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہ''اتھ اٹھ''ائے‪ ،‬اور لوگ''وں نے‬
‫بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ اپنے ہاتھ اٹھائے‪ ،‬دعا کرنے لگے‪ ،‬انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ابھی ہم‬
‫مسجد سے باہر نکلے بھی نہ تھے کہ بارش شروع ہو گئی اور ایک ہفتہ برابر بارش ہوتی رہی۔ دوس''رے جمعہ میں‬
‫پھر وہی شخص آیا اور عرض کی کہ یا رسول ہللا!‪( ‬بارش بہت ہونے سے)‪ ‬مسافر گھ''برا گ''ئے اور راس''تے بن''د ہ''و‬
‫گئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪78‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1030 :‬‬

‫َوقَا َل اأْل ُ َوي ِْس ُّي‪َ :‬ح َّدثَنِي ُم َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ،‬ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد َو َش ِر ٍ‬
‫يك‪َ ،‬س ِم َعا أَنَسًا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬
‫اض إِ ْبطَ ْي ِه‪.‬‬
‫ْت بَيَ َ‬ ‫أَنَّهُ َرفَ َع يَ َد ْي ِه َحتَّى َرأَي ُ‬
‫یحیی بن سعید اور شریک نے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫ٰ‬ ‫عبدالعزیز اویسی نے کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر' نے بیان کیا ان سے‬
‫کہ''ا کہ ہم نے انس رض''ی ہللا عنہ س''ے س''نا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪( ‬نے استس''قاء میں دع''ا ک''رنے کے‬
‫لیے)‪ ‬اس طرح ہاتھ اٹھائے کہ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی۔‬

‫سقَا ِء‪:‬‬
‫ست ِ ْ‬ ‫اب َر ْف ِع ا ِإل َم ِام يَ َدهُ فِي ِ‬
‫اال ْ‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام کا استسقاء میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا‬
‫حدیث نمبر‪1031 :‬‬

‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ   ، ‬واب ُْن أَبِي َع ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل يَرْ فَ' ُع يَ َد ْي' ِه فِي َش' ْي ٍء ِم ْن ُد َعائِ' ِه إِاَّل فِي ااِل ْستِ ْس'قَا ِء‪َ ،‬وإِنَّهُ يَرْ فَ' ُع َحتَّى يُ' َرى بَيَ''اضُ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫إِ ْبطَ ْي ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن س''عید قط''ان اور محم''د بن اب''راہیم بن ع''دی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫عروبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید نے‪ ،‬ان سے قتادہ اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬دعائے استسقاء کے سوا اور کسی دعا کے لیے ہ''اتھ‪( ‬زی''ادہ)‪ ‬نہیں اٹھ''اتے تھے اور استس''قاء میں ہ''اتھ‬
‫اتنا اٹھاتے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آ جاتی۔‬

‫اب َما يُقَا ُل إِ َذا أَ ْمطَ َرتْ ‪ª:‬‬


‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مینہ برستے وقت کیا کہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪79‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب يَصُوبُ ‪.‬‬


‫ص َ‬‫اب َوأَ َ‬
‫ص َ‬‫ب ْال َمطَرُ‪َ ،‬وقَا َل َغ ْي ُرهُ‪َ :‬‬
‫صيِّ ٍ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ :‬ك َ‬
‫اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے‪( ‬سورۃ البقرہ میں)‪« ‬كصيب»‪( ‬کے لفظ‪« ‬ص''يب»)‪ ‬س''ے مینہ کے مع''نی ل''یے ہیں‬
‫اور دوسروں نے کہا کہ«صيب صاب يصوب»‪ ‬سے مشتق ہے اسی سے ہے‪« ‬اصاب»‪ ‬۔‬

‫حدیث نمبر‪1032 :‬‬
‫ي‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪، ‬‬
‫'ل أَبُو ْال َح َس' ِن ْال َم''رْ َو ِز ّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ' َو اب ُْن ُمقَاتِ' ٍ‬
‫'ان إِ َذا َرأَى ْال َمطَ ' َر‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َ‬
‫ص 'يِّبًا‬ ‫اس ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪" ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم َك' َ‬ ‫َعنِ ْالقَ ِ‬
‫اس ُم ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ   ، ‬و ُعقَ ْي ٌل‪َ ، ‬و َر َواهُ‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ  ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪. ‬‬
‫نَافِعًا"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبیدہللا عمری‬
‫نے ن''افع س''ے خ''بر دی‪ ،‬انہیں قاس''م بن محم''د نے‪ ،‬انہیں عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب بارش ہوتی دیکھتے تو یہ دعا کرتے«صيبا نافعا»‪ ‬اے ہللا! نف''ع بخش''نے والی ب''ارش برس''ا۔ اس روایت کی‬
‫یحیی نے عبیدہللا عمری سے کی ہے اور اس کی روایت اوزاعی اور عقیل نے نافع سے کی ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫متابعت قاسم بن‬

‫اب َمنْ تَ َمطَّ َر فِي ا ْل َمطَ ِر َحتَّى يَت ََحا َد َر َعلَى لِ ْحيَتِ ِه‪:‬‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو بارش میں قصداً اتنی دیر ٹھہرا کہ بارش سے اس کی داڑھی‬
‫( بھیگ گئی اور اس ) سے پانی بہنے لگا‬
‫حدیث نمبر‪1033 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال ُمبَا َر ِك‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس ' َحا ُ‬
‫ق ب ُْن َع ْب' ِد‬
‫ص'لَّى‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫اس َسنَةٌ َعلَى َع ْه ِد َر ُس' ِ‬
‫ت النَّ َ‬ ‫اريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ َ‬
‫صابَ ِ‬ ‫ص ِ‬‫هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ اأْل َ ْن َ‬
‫'ر يَ' ْ'و َم ْال ُج ُم َع' ِة قَ''ا َم أَ ْع' َرابِ ٌّي‪ ،‬فَقَ''ا َل‪" :‬يَا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْخطُبُ َعلَى ْال ِم ْنبَ' ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَبَ ْينَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ع هَّللا َ لَنَا أَ ْن يَ ْسقِيَنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َرفَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم يَ َديْ' ِه َو َما‬ ‫ك ْال َما ُل َو َجا َع ْال ِعيَا ُل فَا ْد ُ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ هَلَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪80‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ْت ْال َمطَ َر يَتَ َح''ا َد ُر َعلَى لِحْ يَتِ' ِه‪،‬‬ ‫ال‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَ ْن ِزلْ َع ْن ِم ْنبَ ِر ِه َحتَّى َرأَي ُ‬
‫فِي ال َّس َما ِء قَ َز َعةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَثَا َر َس َحابٌ أَ ْمثَا ُل ْال ِجبَ ِ‬
‫ك َوفِي ْال َغ ِد َو ِم ْن بَ ْع ِد ْال َغ ِد َوالَّ ِذي يَلِي ِه إِلَى ْال ُج ُم َع ِة اأْل ُ ْخ' َرى‪ ،‬فَقَ''ا َم َذلِ' َ‬
‫ك اأْل َ ْع' َرابِ ُّي أَ ْو َر ُج' ٌل‬ ‫قَا َل‪ :‬فَ ُم ِطرْ نَا يَ ْو َمنَا َذلِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ َد ْي' ِه‬ ‫ق ْال َم''ا ُل فَ''ا ْد ُ‬
‫ع هَّللا َ لَنَ''ا‪ ،‬فَ َرفَ' َع َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َغ ْي ُرهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ تَهَ َّد َم ْالبِنَا ُء َو َغ ِر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِشي ُر بِيَ ِد ِه إِلَى نَ ِ‬
‫احيَ ٍة ِم َن ال َّس َما ِء إِاَّل‬ ‫َوقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َح َوالَ ْينَا َواَل َعلَ ْينَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َما َج َع َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫احيَ ' ٍة‬ ‫ت ْال َم ِدينَةُ فِي ِم ْث ِل ْال َج ْوبَ ِ'ة َحتَّى َسا َل ْال َوا ِدي َوا ِدي قَنَاةَ َش ْهرًا"‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَلَ ْم يَ ِجئْ أَ َح' ٌد ِم ْن نَ ِ‬ ‫صا َر ْ‬ ‫ت َحتَّى َ‬ ‫تَفَ َّر َج ْ‬
‫ث بِ ْال َج ْو ِد‪.‬‬
‫إِاَّل َح َّد َ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام‬
‫اوزاعی نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسحاق' بن عبدہللا بن ابی طلحہ انصاری نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا مجھ س'ے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں لوگ''وں پ''ر ای''ک دفعہ قح''ط‬
‫پڑا۔ انہی دنوں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جمعہ کے دن منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ ایک دیہاتی نے کھڑے ہ''و ک''ر‬
‫'الی س'ے دع''ا کیج''ئے کہ پ'انی‬
‫کہا یا رسول ہللا! ج'انور م'ر گ'ئے اور ب''ال بچے ف'اقے پ''ر ف''اقے ک'ر ہے ہیں‪ ،‬ہللا تع' ٰ‬
‫برسائے۔ انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ سن ک''ر دع''ا کے ل''یے دون''وں ہ''اتھ‬
‫اٹھا دیئے۔ آسمان پر دور دور تک ابر کا پتہ تک نہیں تھا۔ لیکن‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی دع''ا س''ے)‪ ‬پہ''اڑوں کے‬
‫برابر بادل گرجتے ہوئے آ گئے ابھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر سے اترے بھی نہیں تھے کہ میں نے دیکھ''ا‬
‫کہ بارش کا پانی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی داڑھی سے بہہ رہا ہے۔ انس نے کہ''ا کہ اس روز ب''ارش دن بھ''ر ہ''وتی‬
‫رہی۔ دوسرے دن تیسرے دن‪ ،‬بھی اور برابر اسی طرح ہوتی رہی۔ اس ط'رح دوس'را جمعہ آ گی'ا۔ پھ'ر یہی ب'دوی ی'ا‬
‫کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا کہ یا رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ! ‬کثرت باراں سے)‪ ‬عمارتیں گر گئیں اور‬
‫تعالی سے دعا کیجئے۔ چنانچہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھ'ر دون''وں ہ'اتھ‬
‫ٰ‬ ‫جانور ڈوب گئے‪ ،‬ہمارے لیے ہللا‬
‫اٹھائے اور دعا کی‪« ‬اللهم حوالينا وال علينا»‪ ‬کہ اے ہللا! ہمارے اطراف میں برسا اور ہم پر نہ برسا۔ انس نے کہ''ا کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے ہاتھوں سے آسمان کی جس طرف بھی اشارہ کر دیتے ابر ادھر س''ے پھٹ جات''ا‪،‬‬
‫اب مدینہ حوض کی طرح بن چکا تھا اور اسی کے بعد وادی قناۃ کا نالہ ایک مہینہ تک بہتا رہا۔ انس نے بیان کیا کہ‬
‫اس کے بعد مدینہ کے اردگرد سے جو بھی آیا اس نے خوب سیرابی کی خبر الئی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪81‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫يح‪:‬‬
‫الر ُ‬ ‫اب إِ َذا َهبَّ ِ‬
‫ت ِّ‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب ہوا چلتی‬
‫حدیث نمبر‪1034 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ح َم ْي' ٌد‪ ، ‬أَنَّهُ َس ' ِم َع‪ ‬أَنَ ًس 'ا‪ ، ‬يَقُ''ولُ‪َ " :‬ك''انَ ْ‬
‫ت‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ك فِي َوجْ ِه النَّبِ ِّي َ‬
‫ف َذلِ َ‬ ‫الرِّ ي ُح ال َّش ِدي َدةُ إِ َذا هَب ْ‬
‫َّت ُع ِر َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہمیں محم''د بن جعف''ر نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا مجھے‬
‫حمید طویل نے خبر دی اور انہوں نے انس بن مالک رض'ی ہللا عنہ س'ے س'نا‪ ،‬انہ''وں نے بی'ان کی''ا کہ‪ ‬جب ت'یز ہ'وا‬
‫چلتی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک پر ڈر محسوس ہوتا تھا۔‬

‫صبَا»‪:‬‬ ‫سلَّ َم‪« :‬نُ ِ‬


‫ص ْرتُ ِبال َّ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ پروا ہوا کے ذریعہ مجھے مدد پہنچائی گئی‬
‫حدیث نمبر‪1035 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫س‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫صبَا َوأُ ْهلِ َك ْ‬
‫ت َعا ٌد بِال َّدب ِ‬
‫ُور"‪.‬‬ ‫صرْ ُ‬
‫ت بِال َّ‬ ‫"نُ ِ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے حکم سے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے مجاہ''د نے‪ ،‬ان س'ے عب''دہللا‬
‫بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مجھے پروا ہوا کے ذریعہ مدد پہنچ''ائی‬
‫گئی اور قوم عاد پچھوا کے ذریعہ ہالک کر دی گئی تھی۔‬

‫اب َما قِي َل فِي ال َّزالَ ِز ِل َواآليَا ِ‬


‫ت‪:‬‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪82‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1036 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪، ‬‬ ‫َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ال'رَّحْ َم ِن اأْل ْع' َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ان َوتَ ْ‬
‫ظهَ َر‬ ‫ض ْال ِع ْل ُم َوتَ ْكثُ َر ال َّزاَل ِز ُل َويَتَقَا َر َ‬
‫ب ال َّز َم ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَقُو ُم السَّا َعةُ َحتَّى يُ ْقبَ َ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْالفِتَ ُن َويَ ْكثُ َر ْالهَرْ ُج َوهُ َو ْالقَ ْت ُل َحتَّى يَ ْكثُ َر فِي ُك ُم ْال َما ُل فَيَفِيضُ "‪'.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن ن''افع نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں ش''عیب نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ابوالزن''اد‪( ‬عب''دہللا بن‬
‫ذکوان)‪ ‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک علم دین نہ اٹھ جائے گا اور زلزل''وں‬
‫کی کثرت نہ ہو جائے گی اور زمانہ جل''دی جل''دی نہ گ''زرے گ''ا اور فت''نے فس''اد پھ''وٹ پ''ڑیں گے اور‪« ‬ه''رج»‪ ‬کی‬
‫کثرت ہو جائے گی اور‪« ‬هرج»‪ ‬سے مراد قتل ہے۔ قتل اور تمہارے درمیان دولت و م''ال کی ات''نی ک''ثرت ہ''و گی کہ‬
‫وہ ابل پڑے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1037 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ُْن ب ُْن ْال َح َس ِن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬

‫ار ْك لَنَا فِي َشا ِمنَا َوفِي يَ َمنِنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَالُوا‪َ :‬وفِي نَجْ ِدنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم بَ ِ‬
‫ار ْك لَنَا فِي َشا ِمنَا َوفِي يَ َمنِنَ''ا‪،‬‬ ‫قَا َل‪" :‬اللَّهُ َّم بَ ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ك ال َّزاَل ِز ُل َو ْالفِتَ ُن َوبِهَا يَ ْ‬
‫طلُ ُع قَرْ ُن ال َّش ْيطَ ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَالُوا‪َ :‬وفِي نَجْ ِدنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ :‬هُنَا َ‬
‫مجھ سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حسین بن حسن نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے‬
‫عبدہللا بن عون نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے بیان کیا‪ ،‬ان س'ے عب'دہللا بن عم'ر رض'ی ہللا عنہم''ا نے‪ ‬فرمای''ا اے ہللا!‬
‫ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی برکت کی دعا کیج''ئے‬
‫لیکن آپ نے پھر وہی کہا اے ہللا! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟‬
‫تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہو گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪83‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ون ِر ْزقَ ُك ْم أَنَّ ُك ْم تُ َك ِّذبُ َ‬


‫ون}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫{وت َْج َعلُ َ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫تعالی کے اس فرمان کی «وتجعلون رزقكم أنكم تكذبون»‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫س ُش ْك َر ُك ْم‪.‬‬
‫قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫یعنی تمہ''ارا ش''کر یہی ہے کہ تم ہللا ک''و جھٹالتے ہو‪( ‬یع''نی تمہ''ارے حص''ہ میں جھٹالنے کے س''وا اور کچھ آی''ا ہی‬
‫نہیں)‪ ‬عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ ہمارے رزق سے مراد شکر ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1038 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ 'ةَ ب ِْن َم ْس 'عُو ٍد‪َ ، ‬ع ْن َز ْي' ِد‬
‫ح ب ِْن َك ْي َس َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ِ‬
‫ْح بِ ْال ُح َد ْيبِيَ' ِة َعلَى إِ ْث' ِ‬
‫'ر َس' َما ٍء‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َ‬
‫ص'اَل ةَ ُّ‬
‫الص'ب ِ‬ ‫ب ِْن َخالِ ٍد ْال ُجهَنِ ِّي‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬‬
‫صلَّى لَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُون َم''ا َذا قَ''ا َل َربُّ ُك ْم ؟‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْقبَ' َل َعلَى النَّ ِ‬
‫اس فَقَ''ا َل‪ :‬هَ''لْ تَ' ْدر َ‬ ‫ف النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت ِم َن اللَّ ْيلَ ِة‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫َكانَ ْ‬
‫قَالُوا‪ :‬هَّللا ُ َو َرسُولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَصْ بَ َح ِم ْن ِعبَا ِدي ُم ْؤ ِم ٌن بِي َو َكافِرٌ‪ ،‬فَأ َ َّما َم ْن قَا َل ُم ِطرْ نَا بِفَضْ ِل هَّللا ِ َو َرحْ َمتِ ِه فَ َذلِ َ‬
‫ك‬
‫ك َكافِ ٌر بِي ُم ْؤ ِم ٌن بِ ْال َك ْو َك ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ب‪َ ،‬وأَ َّما َم ْن قَا َل بِنَ ْو ِء َك َذا َو َك َذا فَ َذلِ َ‬
‫ُم ْؤ ِم ٌن بِي َكافِ ٌر بِ ْال َك ْو َك ِ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ایوب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے صالح بن کیسان‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زید بن خالد جہنی رضی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیاکہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے حدیبیہ میں ہم کو ص'بح کی نم'از پڑھائی۔ رات ک'و ب'ارش ہ'و چکی تھی‬
‫نماز کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا معلوم ہے تمہارے رب نے کیا فیصلہ‬
‫'الی اور اس کے رس''ول خ''وب ج''انتے ہیں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا کہ‬
‫کی''ا ہے؟ ل''وگ ب''ولے کہ ہللا تع' ٰ‬
‫پروردگار فرماتا ہے آج میرے دو طرح کے بندوں نے ص''بح کی۔ ای''ک م''ومن ہے ای''ک ک''افر۔ جس نے کہ''ا ہللا کے‬
‫فضل و رحم سے پانی پڑا وہ تو مجھ پر ایمان الیا اور ستاروں کا منک''ر ہ''وا اور جس نے کہ''ا فالں ت''ارے کے فالں‬
‫جگہ آنے سے پانی پڑا اس نے میرا کفر کیا‪ ،‬تاروں پر ایمان الیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪84‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب الَ يَ ْد ِري َمتَى يَ ِجي ُء ا ْل َمطَ ُر إِالَّ هَّللا ُ‪:‬‬


‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫تعالی کے سوا اور کسی کو معلوم نہیں کہ بارش کب ہو گی‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫َوقَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْمسٌ اَل يَ ْعلَ ُمه َُّن إِاَّل هَّللا ُ‪.‬‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا پ''انچ چ''یزیں ایس''ی ہیں جنہیں ہللا کے س''وا اور‬
‫کوئی نہیں جانتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1039 :‬‬
‫ص 'لَّى‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫'ون فِي َغ' ٍد‪َ ،‬واَل يَ ْعلَ ُم أَ َح' ٌد َما يَ ُك' ُ‬
‫'ون فِي‬ ‫ب َخ ْمسٌ اَل يَ ْعلَ ُمهَا إِاَّل هَّللا ُ‪ ،‬اَل يَ ْعلَ ُم أَ َح ٌد َما يَ ُك' ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ " :‬م ْفتَا ُح ْال َغ ْي ِ‬
‫وت‪َ ،‬و َما يَ ْد ِري أَ َح ٌد َمتَى يَ ِجي ُء ْال َمطَرُ"‪.‬‬‫ض تَ ُم ُ‬‫اأْل َرْ َح ِام‪َ ،‬واَل تَ ْعلَ ُم نَ ْفسٌ َما َذا تَ ْك ِسبُ َغدًا‪َ ،‬و َما تَ ْد ِري نَ ْفسٌ بِأَيِّ أَرْ ٍ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫سے عب''دہللا بن دین''ار نے بی''ان کی''ا‪ ،‬اور ان س''ے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫تعالی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ کس''ی ک''و نہیں معل''وم کہ‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں ہللا‬
‫کل کیا ہونے واال ہے‪ ،‬کوئی نہیں جانتا کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے‪ ،‬کل کیا کرنا ہو گا‪ ،‬اس کا کسی ک''و علم نہیں۔ نہ‬
‫کوئی یہ جانتا ہے کہ اسے موت کس جگہ آئے گی اور نہ کسی کو یہ معلوم کہ بارش کب ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪85‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب الكسوف‬
‫کتاب سورج گہن کے متعلق بیان‬
‫س‪:‬‬
‫ش ْم ِ‬
‫وف ال َّ‬
‫س ِ‬‫صالَ ِة فِي ُك ُ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن کی نماز کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1040 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك َرةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ُ " :‬كنَّا ِع ْن' َد َر ُس' ِ‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َع ْو ٍن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ُج''رُّ ِر َدا َءهُ َحتَّى َد َخ' َل ْال َم ْس ' ِج َد‪ ،‬فَ ' َد َخ ْلنَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْن َك َسفَ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬فَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫َ‬
‫ت أَ َح' ٍد‪،‬‬
‫'و ِ‬ ‫س َو ْالقَ َم' َر اَل يَ ْن َك ِس'فَ ِ‬
‫ان لِ َم' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن ال َّش ْم َ‬ ‫صلَّى بِنَا َر ْك َعتَي ِْن َحتَّى ا ْن َجلَ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬فَقَا َل َ‬ ‫فَ َ‬
‫فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ َما فَ َ‬
‫صلُّوا َوا ْد ُعوا َحتَّى يُ ْك َش َ‬
‫ف َما بِ ُك ْم"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا نے ی''ونس س''ے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ام''ام‬
‫حسن بصری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں حاضر تھے کہ سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪( ‬اٹھ ک''ر جل''دی میں)‪ ‬چ''ادر‬
‫گھسیٹتے ہوئے مسجد میں گئے۔ ساتھ ہی ہم بھی گئے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی ت''اآنکہ‬
‫سورج صاف ہو گیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ س''ورج اور چان''د میں گ''رہن کس''ی کی م''وت و ہالکت‬
‫سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھو تو اس وقت نماز اور دعا کرتے رہو جب تک گرہن کھل نہ جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1041 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َم ْس'عُو ٍد‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬شهَابُ ب ُْن َعبَّا ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي ُم ب ُْن ُح َم ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس' َما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬

‫ت أَ َح' ٍد ِم َن النَّ ِ‬
‫اس َولَ ِكنَّهُ َما آيَتَ' ِ‬
‫'ان ِم ْن‬ ‫'و ِ‬ ‫س َو ْالقَ َم َر اَل يَ ْن َك ِس'فَ ِ‬
‫ان لِ َم' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن ال َّش ْم َ‬
‫يَقُولُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت هَّللا ِ‪ ،‬فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ َما' فَقُو ُموا' فَ َ‬
‫ص ُّلوا"‪.‬‬ ‫آيَا ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪86‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ابراہیم بن حمی''د نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں اس''ماعیل بن ابی خال''د‬
‫نے‪ ،‬انہیں قیس بن ابی حازم نے اور انہوں نے کہا کہ میں نے ابومس''عود انص''اری رض''ی ہللا عنہ س''ے س''نا کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی شخص کی موت سے نہیں لگتا۔ یہ دونوں ت''و ہللا‬
‫تعالی کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ اس لیے اسے دیکھتے ہی کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔‬
‫ٰ‬

‫حدیث نمبر‪1042 :‬‬
‫اس' ِم‪َ  ‬ح َّدثَ'هُ‪َ ،‬ع ِن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رٌو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَصْ بَ ُغ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫س َو ْالقَ َم' َر اَل يَ ْخ ِس'فَ ِ‬
‫ان‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم"إِ َّن َّ‬
‫الش' ْم َ‬ ‫'ان ي ُْخبِ' ُر َع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬ ‫َع ْناب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلُّوا"‪.‬‬ ‫ت هَّللا ِ‪ ،‬فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهَا' فَ َ‬ ‫ت أَ َح ٍد َواَل لِ َحيَاتِ ِه َولَ ِكنَّهُ َما آيَتَ ِ‬
‫ان ِم ْن آيَا ِ‬ ‫لِ َم ْو ِ‬
‫ہم سے اصبغ بن فرح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ مجھے عب''دہللا بن وہب نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے‬
‫عمرو بن حارث' نے عبدالرحمٰ ن بن قاسم سے خبر دی‪ ،‬انہیں ان کے باپ قاسم بن محمد نے اور انہیں عبدہللا بن عمر‬
‫رضی ہللا عنہما نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وس''لم س''ے خ''بر دی کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا س''ورج اور‬
‫تع'الی کی نش'انیوں میں س'ے دو نش'انیاں ہیں‪ ،‬اس‬
‫ٰ‬ ‫چاند میں گرہن کسی کی موت و زندگی س'ے نہیں لگت'ا بلکہ یہ ہللا‬
‫لیے جب تم یہ دیکھو تو نماز پڑھو۔‬

‫حدیث نمبر‪1043 :‬‬
‫اويَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬زيَ''ا ِد ب ِْن ِعاَل قَ'ةَ‪، ‬‬ ‫ان أَبُو ُم َع ِ‬ ‫اش ُم ب ُْن ْالقَ ِ‬
‫اس' ِم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ش' ْيبَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ' ْ'و َم َم' َ‬
‫'ات إِ ْب' َرا ِهي ُم‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬ ‫َع ْن‪ْ  ‬ال ُم ِغي َر ِة ب ِْن ُش ْعبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ك َسفَ ِ‬
‫س َو ْالقَ َم' َر اَل يَ ْن َك ِس'فَ ِ‬
‫ان‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬إِ َّن َّ‬
‫الش' ْم َ‬ ‫ت إِ ْب َرا ِهي َم‪ ،‬فَقَا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬‫ت ال َّش ْمسُ لِ َم ْو ِ‬ ‫النَّاسُ ‪َ :‬ك َسفَ ِ‬
‫ت أَ َح ٍد َواَل لِ َحيَاتِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ْم فَ َ‬
‫ص ُّلوا َوا ْد ُعوا هَّللا َ"‪.‬‬ ‫لِ َم ْو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪87‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫سے شیبان ابومعاویہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زیاد بن عالقہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے مغ''یرہ بن ش''عبہ رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے زم''انہ میں س''ورج گ''رہن اس دن لگ''ا جس دن‪( ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫صاحبزادے)‪ ‬ابراہیم رضی ہللا عنہ کا انتقال ہوا بعض لوگ کہنے لگے کہ گرہن ابراہیم رض''ی ہللا عنہ کی وف''ات کی‬
‫وجہ سے لگا ہے۔ اس لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ گرہن کسی کی موت و حیات س''ے نہیں لگت''ا۔‬
‫البتہ تم جب اسے دیکھو تو نماز پڑھا کرو اور دعا کیا کرو۔‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬‫ص َدقَ ِة فِي ا ْل ُك ُ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن میں صدقہ خیرات کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1044 :‬‬
‫ت ال َّش ْمسُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬خ َسفَ ِ‬
‫اس‪ ،‬فَقَ''ا َم فَأَطَ''ا َل ْالقِيَ''ا َم‪ ،‬ثُ َّم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِالنَّ ِ‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫فِي َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ون الرُّ ُك' ِ‬
‫'وع‬ ‫'ام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك' َع فَأَطَ''ا َل الرُّ ُك''و َع َوهُ' َو ُد َ‬
‫ون ْالقِيَ' ِ‬
‫َر َك َع فَأَطَا َل الرُّ ُكو َع‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَأَطَ''ا َل ْالقِيَ''ا َم َوهُ' َو ُد َ‬
‫ف َوقَ' ِد ا ْن َجلَ ِ‬
‫ت‬ ‫ص' َر َ‬‫الس'جُو َد‪ ،‬ثُ َّم فَ َع' َل فِي ال َّر ْك َع' ِة الثَّانِيَ' ِة ِم ْث' َل َما فَ َع' َل فِي اأْل ُولَى‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َس' َج َد فَأَطَ''ا َل ُّ‬
‫ت‬
‫'و ِ‬ ‫ان لِ َم ْ‬‫ت هَّللا ِ اَل يَ ْخ ِس'فَ ِ‬‫'ان ِم ْن آيَ'ا ِ‬ ‫س َو ْالقَ َم' َر آيَتَ ِ‬ ‫اس فَ َح ِم َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬إِ َّن َّ‬
‫الش' ْم َ‬ ‫ب النَّ َ‬ ‫ال َّش ْمسُ ‪ ،‬فَ َخطَ َ‬
‫ص َّدقُوا‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬يَا أُ َّمةَ ُم َح َّم ٍد َوهَّللا ِ َما ِم ْن أَ َح ٍد أَ ْغيَ ' ُر‬‫صلُّوا َوتَ َ‬
‫ك فَا ْد ُعوا هَّللا َ َو َكبِّرُوا َو َ‬ ‫أَ َح ٍد َواَل لِ َحيَاتِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ْم َذلِ َ‬
‫ِم َن هَّللا ِ أَ ْن يَ ْزنِ َي َع ْب ُدهُ أَ ْو تَ ْزنِ َي أَ َمتُهُ‪ ،‬يَا أُ َّمةَ ُم َح َّم ٍد َوهَّللا ِ لَ ْو تَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون َما أَ ْعلَ ُم لَ َ‬
‫ض ِح ْكتُ ْم قَلِياًل َولبَ َك ْيتُ ْم َكثِيرًا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن ع''روہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے ان کے باپ عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ام المؤم''نین عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے لوگوں کو نم'از پڑھائی۔ پہلے آپ‪ ‬ص'لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬کھڑے ہوئے تو بڑی دیر تک کھڑے رہے‪ ،‬قیام کے بعد رکوع کیا اور رکوع میں بہت دیر ت''ک رہے۔‬
‫پھر رکوع سے اٹھنے کے بعد دیر تک دوب'ارہ کھ'ڑے رہے لیکن آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے پہلے قی'ام س'ے کچھ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪88‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کم‪ ،‬پھر رکوع کیا تو بڑی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر‪ ،‬پھر سجدہ میں گئے اور دیر تک سجدہ‬
‫کی ح''الت میں رہے۔ دوس''ری رکعت میں بھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس''ی ط''رح کی''ا‪ ،‬جب آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫'الی کی حم''د و ثن''ا‬
‫وسلم‪ ‬فارغ ہوئے تو گرہن کھل چکا تھا۔ اس کے بعد آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے خطبہ دی''ا ہللا تع' ٰ‬
‫کے بعد فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں ہللا کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و حیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا۔‬
‫جب تم گرہن لگا ہوا دیکھو تو ہللا سے دعا کرو تکبیر کہ''و اور نم''از پڑھو اور ص''دقہ ک''رو۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫تعالی سے زیادہ غیرت اور کسی کو نہیں آتی کہ‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬نے فرمایا اے محمد کی امت کے لوگو! دیکھو اس بات پر ہللا‬
‫اس کا کوئی بندہ یا بندی زنا کرے‪ ،‬اے امت محمد! وہللا جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تمہیں بھی معلوم ہو ج''ائے ت''و تم‬
‫ہنستے کم اور روتے زیادہ۔‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬‫صالَةُ َجا ِم َعةٌ فِي ا ْل ُك ُ‬
‫اب النِّ َدا ِء بِال َّ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گرہن کے وقت یوں پکارنا کہ نماز کے لیے اکٹھے ہو جاؤ ‪ ،‬جماعت سے نماز پڑھو‬
‫حدیث نمبر‪1045 :‬‬
‫اويَةُ ب ُْن َساَّل ِم ب ِْن أَبِي َساَّل ٍم ْال َحبَ ِش ُّي ال ِّد َم ْشقِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬
‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع ِ‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫'ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ف ُّ‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫'ير‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ ‬أَبُو َس 'لَ َمةَ ب ُْن َع ْب ' ِد ال 'رَّحْ َم ِن ب ِْن َع' ْ‬
‫'و ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ' ٍ‬
‫الص'اَل ةَ‬
‫ي إِ َّن َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم نُ''و ِد َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما َك َسفَ ِ‬
‫َع ْم ٍرو‪َ  ‬ر ِ‬
‫َجا ِم َعةٌ"‪.‬‬
‫یحیی بن صالح نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں‬
‫'یی بن ابی کث''یر‬
‫تعالی حبشی دمشقی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے یح' ٰ‬
‫ٰ‬ ‫معاویہ بن سالم بن ابی سالم رحمہ ہللا‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن بن عوف زہری نے خبر دی‪ ،‬ان سے عب''دہللا بن عم''رو‬
‫رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں سورج گ''رہن لگ''ا ت'و یہ اعالن کی''ا‬
‫گیا کہ نماز ہونے والی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪89‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬‫اب ُخ ْطبَ ِة ا ِإل َم ِام فِي ا ْل ُك ُ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں امام کا خطبہ پڑھنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪َ ،‬وأَ ْس َما ُء َخطَ َ‬
‫ب النَّبِ ُّي َ‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا اور اسماء رضی ہللا عنہا نے روایت کیا کہ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سورج گرہن‬
‫میں خطبہ دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1046 :‬‬
‫ح‪ ، ‬قَ'ا َل‪:‬‬ ‫ب‪ ، ‬ح و َح' َّدثَنِي‪ ‬أَحْ َم' ُد ب ُْن َ‬
‫ص'الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي' ٍ‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْنبَ َسةُ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ ‬عُ'رْ َوةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫ف النَّاسُ َو َرا َءهُ فَ َكبَّ َر‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َخ َر َج إِلَى ْال َمس ِْج ِد فَ َ‬
‫ص َّ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ فِي َحيَا ِة النَّبِ ِّي َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬خ َسفَ ِ‬
‫فَا ْقتَ َرأَ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قِ َرا َءةً طَ ِويلَةً‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر فَ َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل ‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪َ :‬س' ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم' َدهُ‪،‬‬
‫'وياًل َوهُ' َو أَ ْدنَى ِم َن‬ ‫ُ‬
‫فَقَا َم َولَ ْم يَ ْس' ُج ْد َوقَ' َرأَ قِ' َرا َءةً طَ ِويلَ'ةً ِه َي أَ ْدنَى ِم َن ْالقِ' َرا َء ِة اأْل ولَى‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر َو َر َك' َع ُر ُكوعًا طَ' ِ‬
‫ك‪،‬‬‫ك ْال َح ْم' ُد‪ ،‬ثُ َّم َس' َج َد‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬فِي ال َّر ْك َع' ِة اآْل ِخ' َر ِة ِم ْث' َل َذلِ' َ‬
‫وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ َربَّنَا َولَ' َ‬
‫الرُّ ُك ِ‬
‫ف‪ ،‬ثُ َّم قَ'ا َم فَ'أ َ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ' َو أَ ْهلُ'هُ‪،‬‬
‫ص ِر َ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ قَ ْب َل أَ ْن يَ ْن َ‬‫ت َوا ْن َجلَ ِ‬ ‫ت فِي أَرْ بَ ِع َس َج َدا ٍ‬ ‫فَا ْستَ ْك َم َل أَرْ بَ َع َر َك َعا ٍ‬
‫الص'اَل ِة"‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان‬ ‫ت أَ َح ٍد َواَل لِ َحيَاتِ' ِه‪ ،‬فَ'إ ِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ َما فَ''ا ْف َز ُعوا إِلَى َّ‬ ‫ان لِ َم ْو ِ‬ ‫ت هَّللا ِ اَل يَ ْخ ِسفَ ِ‬ ‫ان ِم ْن آيَا ِ‬ ‫ثُ َّم قَا َل هُ َما آيَتَ ِ‬
‫ث‬ ‫الش' ْمسُ بِ ِم ْث ِ‬
‫'ل َح' ِدي ِ‬ ‫ت َّ‬‫ِّث يَ ْ'و َم َخ َس'فَ ِ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َك' َ‬
‫'ان يُ َح' د ُ‬ ‫س‪ ، ‬أَنَّ َع ْب' َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫يُ َح' د ُ‬
‫ِّث‪َ  ‬كثِ'ي ُر ب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ْح‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َج' لْ أِل َنَّهُ‬ ‫ْ‬ ‫ك يَ ْو َم َخ َسفَ ْ ْ‬
‫ت بِال َم ِدينَ ِة لَ ْم يَ ِز ْد َعلَى َر ْك َعتَي ِْن ِمث َل الصُّ ب ِ‬ ‫ت لِعُرْ َوةَ‪ :‬إِ َّن أَ َخا َ‬
‫عُرْ َوةَ‪َ ،‬ع ْن َعائِ َشةَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫أَ ْخطَأ َ ال ُّسنَّةَ‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ان سے ابن شہاب نے‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور مجھ سے احمد بن صالح نے بیان کی''ا کہ ہم س''ے عنبس''ہ بن خال''د نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یونس بن یزید نے بیان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ابن ش'ہاب نے‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ مجھ س'ے ع'روہ نے ن'بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪90‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہ''ا س''ے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی زندگی میں سورج گرہن لگا‪ ،‬اسی وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد میں تشریف لے گئے۔ انہوں نے بی''ان‬
‫کیا کہ لوگوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے صف باندھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تکب''یر کہی اور‬
‫بہت دیر قرآن مجید پڑھتے رہے پھر تکبیر کہی اور بہت لمبا رکوع کیا پھر‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬کہہ کر کھڑے ہ''و‬
‫گئے اور سجدہ نہیں کیا‪( ‬رکوع سے اٹھنے کے بعد)‪ ‬پھ'ر بہت دی'ر ت'ک ق''رآن مجی'د پڑھتے رہے۔ لیکن پہلی ق'رآت‬
‫سے کم‪ ،‬پھر تکبیر کے ساتھ رکوع میں چلے گئے اور دیر تک رکوع میں رہے‪ ،‬یہ رکوع بھی پہلے رکوع سے کم‬
‫تھا۔ اب‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬اور‪« ‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬کہا پھ''ر س''جدہ میں گ''ئے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے دوس''ری‬
‫رکعت میں بھی اسی طرح کیا‪( ‬ان دونوں رکعتوں میں)‪ ‬پورے چار رک''وع اور چ''ار س''جدے ک''ئے۔ نم''از س''ے ف''ارغ‬
‫ہونے سے پہلے ہی سورج صاف ہو چکا تھا۔ نماز کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے کھ''ڑے ہ''و ک''ر خطبہ فرمای''ا‬
‫تعالی کی اس کی شان کے مطابق تعریف کی پھر فرمایا کہ س''ورج اور چان''د ہللا کی دو نش''انیاں ہیں ان‬
‫ٰ‬ ‫اور پہلے ہللا‬
‫میں گرہن کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا لیکن جب تم گرہن دیکھا کرو تو فوراً نماز کی طرف لپک''و۔‬
‫زہری نے کہا کہ کثیر بن عباس اپنے بھائی عبدہللا بن عباس سے روایت ک''رتے تھے وہ س''ورج گ''رہن ک''ا قص''ہ اس‬
‫طرح بیان کرتے تھے جیسے عروہ نے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا سے نقل کیا۔ زہری نے کہا میں نے عروہ سے‬
‫کہا تمہارے بھائی عبدہللا بن زبیر نے جس دن مدینہ میں سورج گرہن ہوا ص'بح کی نم'از کی ط''رح دو رکعت پ''ڑھی‬
‫اور کچھ زیادہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا ہاں مگر وہ سنت کے طریق سے چوک گئے۔‬

‫س أَ ْو َخ َ‬
‫سفَتْ ‪:‬‬ ‫ش ْم ُ‬ ‫سف َ ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫اب َه ْل يَقُو ُل َك َ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج کا کسوف و خسوف دونوں کہہ سکتے ہیں‬
‫ف ْالقَ َمرُ‪:‬‬
‫َوقَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪َ :‬و َخ َس َ‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ القیامہ میں)‪ ‬فرمایا‪« :‬وخسف القمر»‪ ‬۔‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪91‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1047 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ُ  ‬ع''رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬
‫'ر‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي' ٌل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫ت َّ‬
‫الش' ْمسُ‬ ‫صلَّى يَ' ْ'و َم َخ َس'فَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْخبَ َر ْتهُ"أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫أَنَّ َعائِ َشةَ‪َ  ‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫فَقَا َم فَ َكبَّ َر فَقَ َرأَ قِ َرا َءةً طَ ِويلَةً ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل ثُ َّم َرفَ َع َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ َوقَا َم َك َما هُ' َو ثُ َّم قَ' َرأَ‬

‫ط ِوياًل َو ِه َي أَ ْدنَى ِم َن ال َّر ْك َع ِة اأْل ُولَى ثُ َّم َس َج َد ُسجُودًا‬ ‫ط ِويلَةً َو ِه َي أَ ْدنَى ِم َن ْالقِ َرا َء ِة اأْل ُولَى ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا َ‬ ‫قِ َرا َءةً َ‬
‫س‬ ‫وف َّ‬
‫الش' ْم ِ‬ ‫اس‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬فِي ُك ُس' ِ‬ ‫ب النَّ َ‬ ‫الش' ْمسُ فَ َخطَ َ‬ ‫ت َّ‬ ‫ك ثُ َّم َسلَّ َم َوقَ ْد تَ َجلَّ ِ‬‫طَ ِوياًل ثُ َّم فَ َع َل فِي ال َّر ْك َع ِة اآْل ِخ َر ِة ِم ْث َل َذلِ َ‬
‫ت أَ َح ٍد َواَل لِ َحيَاتِ ِه فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ َما' فَا ْف َز ُعوا إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫ان لِ َم ْو ِ‬ ‫ت هَّللا ِ اَل يَ ْخ ِسفَ ِ‬
‫ان ِم ْن آيَا ِ‬ ‫َو ْالقَ َم ِر إِنَّهُ َما آيَتَ ِ‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن س''عد نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ س''ے‬
‫عقیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں نبی‬
‫ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم کی زوجہ مطہ''رہ عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے خ''بر دی کہ ‪ ‬جس دن س''ورج میں‬
‫خسوف‪( ‬گرہن)‪ ‬لگا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھائی۔ آپ ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کھ''ڑے ہ''وئے تکب''یر‬
‫کہی پھر دی'ر ت'ک ق''رآن مجی'د پڑھتے رہے۔ لیکن اس کے بع'د ای'ک طوی'ل رک''وع کی'ا۔ رک''وع س'ے س'ر اٹھای''ا ت'و‬
‫کہا‪« ‬سمع هللا لمن حمده»‪ ‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پہلے ہی کی ط''رح کھ''ڑے ہ''و گ''ئے اور دی''ر ت''ک ق''رآن مجی''د‬
‫پڑھتے رہے لیکن اس مرتبہ کی قرآت پہلے سے کچھ کم تھی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ میں گ''ئے اور بہت‬
‫دیر تک سجدہ میں رہے پھر دوسری رکعت میں بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسی ط''رح کی''ا پھ''ر جب آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم پھیرا تو سورج صاف ہو چکا تھا۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خطبہ دیا‬
‫تعالی کی ایک نشانی ہے اور ان میں«خسوف»‪( ‬گرہن)‪ ‬کسی‬
‫ٰ‬ ‫اور فرمایا کہ سورج اور چاند کا‪« ‬كسوف»‪( ‬گرہن)‪ ‬ہللا‬
‫کی موت و زندگی پر نہیں لگتا۔ لیکن جب تم سے دیکھو تو فوراً نماز کے لیے لپکو۔‬

‫وف»‪:‬‬
‫س ِ‬‫سلَّ َم‪« :‬يُ َخ ِّوفُ هَّللا ُ ِعبَا َدهُ بِا ْل ُك ُ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫تعالی اپنے بندوں کو سورج گرہن کے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ہللا‬
‫ذریعہ ڈراتا ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪92‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫َوقَا َل أَبُو ُمو َسى َع ِن النَّبِ ِّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫یہ‬

‫حدیث نمبر‪1048 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َس ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫ت أَ َح ٍد َواَل لِ َحيَاتِ ' ِه‪َ ،‬ولَ ِك َّن هَّللا َ تَ َع''الَى‬ ‫ت هَّللا ِ اَل يَ ْن َك ِسفَ ِ‬
‫ان لِ َم ْو ِ‬ ‫ان ِم ْن آيَا ِ‬ ‫س َو ْالقَ َم َر آيَتَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن ال َّش ْم َ‬‫َ‬
‫ث‪َ   ، ‬و ُش ْعبَةُ‪َ   ، ‬و َخالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ   ، ‬و َح َّما ُد ب ُْن َس 'لَ َمةَ‪،‬‬ ‫ار ِ‬ ‫ف بِهَا ِعبَا َدهُ"‪َ ،‬وقَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ولَ ْم يَ ْذ ُكرْ ‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬ ‫يُ َخ ِّو ُ‬
‫ف هَّللا ُ بِهَا ِعبَا َدهُ‪َ ،‬وتَابَ َعهُ‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مبَا َر ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َس ِن‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك'' َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫س‪ ‬يُ َخ ِّو ُ‬ ‫َع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس ِن‪. ‬‬ ‫ف بِ ِه َما ِعبَا َدهُ‪َ ،‬وتَابَ َعهُ‪ ‬أَ ْش َع َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َّن هَّللا َ تَ َعالَى يُ َخ ِّو ُ‬
‫َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یونس بن عبید نے‪ ،‬ان س''ے ام''ام‬
‫حسن بصری نے‪ ،‬ان سے ابوبکرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا س''ورج اور چان''د‬
‫تعالی اس کے ذریعہ‬
‫ٰ‬ ‫تعالی کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و حیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا بلکہ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫دونوں ہللا‬
‫اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ عبدالوارث‪ ،‬شعبہ‪ ،‬خالد بن عبدہللا اور حم''اد بن س''لمہ ان س''ب ح''افظوں نے ی''ونس س''ے یہ‬
‫تعالی ان کو گرہن کر کے اپنے بن''دوں ک''و ڈرات''ا ہے بی''ان نہیں کی''ا اور ی''ونس کے س''اتھ اس ح''دیث ک''و‬
‫ٰ‬ ‫جملہ کہ ہللا‬
‫موسی نے مبارک بن فضالہ سے‪ ،‬انہوں نے امام حسن بصری سے روایت کیا۔ اس میں ی''وں ہے کہ اب''وبکرہ رض''ی‬
‫ٰ‬
‫تعالی ان کو گرہن کر کے اپ''نے بن''دوں‬
‫ٰ‬ ‫ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سن کر مجھ کو خبر دی کہ ہللا‬
‫کو ڈراتا ہے اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو اشعث بن عبدہللا نے بھی امام حسن بصری سے روایت کیا۔‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬ ‫اب التَّ َع ُّو ِذ ِمنْ َع َذا ِ‬
‫ب ا ْلقَ ْب ِر فِي ا ْل ُك ُ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن میں عذاب قبر سے ہللا کی پناہ مانگنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪93‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1049 :‬‬

‫'ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' َرةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َع ْب' ِد ال 'رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫ج‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ' ٍ‬
‫ت َعائِ َش'ةُ‬‫ْ'ر‪ ،‬فَ َس'أَلَ ْ‬
‫ب ْالقَب ِ‬
‫ت لَهَ'ا‪ :‬أَ َع'ا َذ ِك هَّللا ُ ِم ْن َع' َذا ِ‬
‫ت تَ ْس'أَلُهَا‪ ،‬فَقَ'الَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ َّن يَهُو ِديَّةً َجا َء ْ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬
‫'ور ِه ْم ؟ فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَيُ َع' َّ‬
‫'ذبُ النَّاسُ فِي قُبُ' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َر ِ‬
‫َو َسلَّ َم‪َ " :‬عائِ ًذا بِاهَّلل ِ ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫'یی بن س''عید نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مال''ک رحمہ ہللا نے‪ ،‬ان س''ے یح' ٰ‬
‫عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے ن'بی ک'ریم ص''لی ہللا علیہ وس'لم کی زوجہ مطہ'رہ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ'ا نے‬
‫کہ‪ ‬ایک یہودی ع'ورت ان کے پ''اس م''انگنے کے ل''یے آئی اور اس نے دع''ا دی کہ ہللا آپ ک''و ق'بر کے ع'ذاب س'ے‬
‫بچائے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ کیا لوگوں کو ق''بر میں ع''ذاب ہ''و گ''ا؟‬
‫تعالی کی اس سے پناہ مانگتا ہوں۔‬
‫ٰ‬ ‫اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں ہللا‬

‫حدیث نمبر‪1050 :‬‬
‫ص 'لَّى‬
‫ضحًى فَ َم َّر َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ فَ َر َج َع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َ‬
‫ات َغ َدا ٍة َمرْ َكبًا‪ ،‬فَ َخ َسفَ ِ‬ ‫ب َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ثُ َّم َر ِك َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َْن ظَ ْه َرانَ ِي ْال ُح َج ِر‪ ،‬ثُ َّم قَا َم يُ َ‬
‫صلِّي َوقَا َم النَّاسُ َو َرا َءهُ‪ ،‬فَقَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل ‪ ،‬ثُ َّم َر َك' َع ُر ُكوعًا طَ' ِ‬
‫'وياًل ‪،‬‬
‫وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع فَ َس َجد‪،‬‬ ‫ون ْالقِيَ ِام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫ون الرُّ ُك ِ‬ ‫ثُ َّم َرفَ َع فَقَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫'وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َم قِيَا ًما‬
‫ون الرُّ ُك' ِ‬ ‫'وياًل َوهُ' َو ُد َ‬ ‫'ام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك' َع ُر ُكوعًا طَ' ِ‬
‫ون ْالقِيَ' ِ‬
‫ثُ َّم قَا َم فَقَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل َوهُ' َو ُد َ‬
‫ف‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫ص' َر َ‬ ‫وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع فَ َس' َج َد َوا ْن َ‬ ‫ون ْالقِيَ ِام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫ون الرُّ ُك ِ‬ ‫طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫ب ْالقَب ِْر"‪.‬‬
‫َما َشا َء هَّللا ُ أَ ْن يَقُو َل‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َرهُ ْم أَ ْن يَتَ َع َّو ُذوا ِم ْن َع َذا ِ‬
‫پھر ایک مرتبہ صبح کو‪( ‬کہیں جانے کے لیے)‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سوار ہوئے اس کے بعد سورج گ''رہن‬
‫لگ''ا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬دن چ''ڑھے واپس ہ''وئے اور اپ''نی بیوی''وں کے حج''روں' س''ے گ''زرتے ہ''وئے‪( ‬مس''جد‬
‫میں)‪ ‬نماز کے لیے کھڑے ہو گئے صحابہ رضی ہللا عنہم نے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اقت''داء میں نیت بان''دھ‬
‫لی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے بہت ہی لمبا قیام کیا پھر رکوع بھی بہت طویل کیا‪ ،‬اس کے بعد کھڑے ہوئے اور اب‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪94‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کی دفعہ قیام پھر لمبا کیا لیکن پہلے سے کچھ کم‪ ،‬پھر رک''وع کی''ا اور اس دفعہ بھی دی''ر ت'ک رک''وع میں رہے لیکن‬
‫پہلے رکوع سے کچھ کم‪ ،‬پھر رکوع سے س''ر اٹھای''ا اور س''جدہ میں گ''ئے۔ اب آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬پھ''ر دوب''ارہ‬
‫کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا لیکن پہلے قیام سے کچھ کم‪ ،‬پھر ایک لمبا رکوع کی''ا لیکن پہلے رک''وع س''ے‬
‫کچھ کم‪ ،‬پھ''ر رک''وع س''ے س''ر اٹھای''ا اور قی''ام میں اب کی دفعہ بھی بہت دی''ر ت''ک رہے لیکن پہلے س''ے کم دی''ر‬
‫تک‪( ‬چوتھی مرتبہ)‪  ‬پھر رکوع کیا اور بہت دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر۔ رکوع سے سر اٹھای''ا‬
‫تع'الی نے ج''و‬
‫ٰ‬ ‫تو سجدہ میں چلے گئے آخر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس طرح نماز پوری کر لی۔ اس کے بع'د ہللا‬
‫چاہا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اسی خطبہ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں کو ہدایت فرمائی کہ ع''ذاب‬
‫قبر سے ہللا کی پناہ مانگیں۔‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬ ‫اب طُو ِل ال ُّ‬
‫س ُجو ِد فِي ا ْل ُك ُ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں لمبا سجدہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1051 :‬‬

‫'رو‪ ، ‬أَنَّهُ قَ''ا َل‪" :‬لَ َّما َك َس'فَ ِ‬


‫ت‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬
‫الص'اَل ةَ َجا ِم َع' ةٌ فَ َر َك' َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ي إِ َّن َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نُ'و ِد َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ال َّش ْمسُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ض ' َي‬ ‫ت َعائِ َش 'ةُ َر ِ‬ ‫س"‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وقَالَ ْ‬ ‫س‪ ،‬ثُ َّم ُجلِّ َي َع ِن ال َّش ْم ِ‬
‫َر ْك َعتَي ِْن فِي َسجْ َد ٍة‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَ َر َك َع َر ْك َعتَي ِْن فِي َسجْ َد ٍة‪ ،‬ثُ َّم َجلَ َ‬
‫ان أَ ْ‬
‫ط َو َل ِم ْنهَا‪.‬‬ ‫ت ُسجُودًا قَ ُّ‬
‫ط َك َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ :‬ما َس َج ْد ُ‬
‫یح''یی بن ابن ابی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین کوفی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰ ن نے‬
‫کثیر سے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوس''لمہ بن عب''دالرحمٰ ن بن ع''وف نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن عم''رو رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو اعالن ہوا کہ نماز ہ''ونے والی ہے‪( ‬اس‬
‫نماز میں)‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ای''ک رکعت میں دو رک''وع ک''ئے اور پھ''ر دوس''ری رکعت میں بھی دو‬
‫رکوع کئے‪ ،‬اس کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھے رہے‪( ‬قعدہ میں)‪ ‬یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ عبدہللا نے‬
‫کہا عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ میں نے اس سے زیادہ لمبا سجدہ اور کبھی نہیں کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪95‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وف َج َما َعةً‪:‬‬


‫س ِ‬‫صالَ ِة ا ْل ُك ُ‬
‫اب َ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا‬
‫صلَّى اب ُْن ُع َم َر‪.‬‬ ‫صفَّ ِة َز ْم َز َم َو َج َم َع َعلِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س َو َ‬ ‫صلَّى اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س لَهُ ْم فِي ُ‬ ‫َو َ‬
‫اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے زمزم کے چبوترہ میں لوگوں ک''و یہ نم''از پڑھائی تھی اور علی بن عب''دہللا‬
‫بن عباس نے اس کے لیے لوگوں کو جمع کیا اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نماز پڑھائی۔‬

‫حدیث نمبر‪1052 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْس'لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ِء ب ِْن يَ َس' ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم فَقَ''ا َم قِيَا ًما‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬
‫"ا ْن َخ َسفَ ِ‬
‫''ام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ون ْالقِيَ ِ‬ ‫طَ ِوياًل نَحْ ًوا ِم ْن قِ َرا َء ِة سُو َر ِة ْالبَقَ َر ِة‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل ‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع فَقَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫'ام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك' َع‬
‫ون ْالقِيَ' ِ‬ ‫'وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َس' َج َد‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َم قِيَا ًما طَ' ِ‬
‫'وياًل َوهُ' َو ُد َ‬ ‫ون الرُّ ُك' ِ‬‫'وياًل َوهُ' َو ُد َ‬ ‫َر َك َع ُر ُكوعًا طَ' ِ‬
‫ون ْالقِيَ ِام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ' ِ‬
‫'وياًل‬ ‫وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع فَقَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫ون الرُّ ُك ِ‬ ‫ُر ُكوعًا طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫س‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬إِ َّن َّ‬
‫الش' ْم َ‬ ‫ت َّ‬
‫الش' ْمسُ ‪ ،‬فَقَ''ا َل َ‬ ‫ف َوقَ' ْد تَ َجلَّ ِ‬
‫ص' َر َ‬ ‫'وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َس' َج َد‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ون الرُّ ُك ِ‬
‫َوهُ َو ُد َ‬
‫'اذ ُكرُوا هَّللا َ‪ ،‬قَ''الُوا‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‬‫ك فَ' ْ‬‫ت أَ َح' ٍد َواَل لِ َحيَاتِ' ِه‪ ،‬فَ'إ ِ َذا َرأَ ْيتُ ْم َذلِ' َ‬
‫ان لِ َم ْو ِ‬ ‫ت هَّللا ِ اَل يَ ْخ ِسفَ ِ‬
‫ان ِم ْن آيَا ِ‬ ‫َو ْالقَ َم َر آيَتَ ِ‬
‫ت ُع ْنقُ''ودًا‬ ‫ْت ْال َجنَّةَ فَتَنَ''ا َو ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنِّي َرأَي ُ‬
‫ْت‪ ،‬قَا َل َ‬ ‫ك َك ْع َكع َ‬‫ك‪ ،‬ثُ َّم َرأَ ْينَا َ‬‫ت َش ْيئًا فِي َمقَا ِم َ‬ ‫ك تَنَا َو ْل َ‬
‫َرأَ ْينَا َ‬
‫ْت أَ ْكثَ' َر أَ ْهلِهَا النِّ َس'ا َء‪،‬‬
‫'ط أَ ْفظَ' َع‪َ ،‬و َرأَي ُ‬ ‫ت ال ُّد ْنيَا‪َ ،‬وأُ ِر ُ‬
‫يت النَّا َر فَلَ ْم أَ َر َم ْنظَرًا َك' ْ‬
‫'اليَ ْو ِم قَ ُّ‬ ‫ص ْبتُهُ أَل َ َك ْلتُ ْم ِم ْنهُ َما بَقِيَ ِ‬
‫َولَ ْو أَ َ‬
‫ان لَ ْ'و أَحْ َس' ْن َ‬
‫ت إِلَى‬ ‫قَالُوا‪ :‬بِ َم يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِ ُك ْف ِر ِه َّن‪ ،‬قِي َل‪ :‬يَ ْكفُرْ َن بِاهَّلل ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَ ْكفُرْ َن ْال َع ِش'ي َر َويَ ْكفُ'رْ َن اإْل ِ حْ َس' َ‬
‫ك َخ ْيرًا قَ ُّ‬
‫ط"‪.‬‬ ‫ت َما َرأَي ُ‬
‫ْت ِم ْن َ‬ ‫ك َش ْيئًا قَالَ ْ‬ ‫إِحْ َداهُ َّن ال َّد ْه َر ُكلَّهُ‪ ،‬ثُ َّم َرأَ ْ‬
‫ت ِم ْن َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے زی''د بن اس''لم نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے عطاء بن یسار نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی تھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اتن''ا لمب''ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪96‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫قیام کیا کہ اتنی دیر میں سورۃ البقرہ پڑھی جا سکتی تھی۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے رک''وع لمب''ا کی''ا اور اس‬
‫کے بعد کھڑے ہوئے تو اب کی مرتبہ بھی قیام بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم پھر ایک دوسرا لمب''ا رک''وع کی''ا‬
‫جو پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ میں گئے‪ ،‬سجدہ سے اٹھ کر پھر لمبا قیام کیا لیکن‬
‫پہلے قیام کے مقابلے میں کم لمبا تھا پھر ایک لمبا رکوع کیا۔ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کے مقابلہ میں کم تھا رک''وع‬
‫سے سر اٹھا نے کے بعد پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بہت دیر تک کھڑے رہے اور یہ قی'ام بھی پہلے س'ے مختص'ر‬
‫تھا۔ پھر‪( ‬چوتھا)‪ ‬رکوع کیا یہ بھی بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے س''جدہ کی''ا‬
‫اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہو چکا تھا۔ اس کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے خطبہ میں فرمای''ا کہ‬
‫تعالی کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و زن''دگی کی وجہ س''ے ان میں گ''رہن نہیں لگت''ا‬
‫ٰ‬ ‫سورج اور چاند دونوں ہللا‬
‫تعالی کا ذکر کرو۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کی''ا ی''ا‬
‫ٰ‬ ‫اس لیے جب تم کو معلوم ہو کہ گرہن لگ گیا ہے تو ہللا‬
‫رسول ہللا! ہم نے دیکھا کہ‪( ‬نماز میں)‪ ‬اپنی جگہ س''ے آپ کچھ آگے ب''ڑھے اور پھ''ر اس کے بع''د پیچھے ہٹ گ''ئے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی اور اس کا یک خوشہ توڑنا چاہ'ا تھ''ا اگ'ر میں اس'ے ت'وڑ‬
‫سکتا تو تم اسے رہتی دنیا تک کھاتے اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی میں نے اس سے زیادہ بھیانک اور خوفناک‬
‫منظر کبھی نہیں دیکھا۔ میں نے دیکھا اس میں ع''ورتیں زی''ادہ ہیں۔ کس''ی نے پوچھ''ا ی''ا رس''ول ہللا! اس کی کی''ا وجہ‬
‫تع'''الی ک'''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہے؟ آپ ص'''لی ہللا علیہ وس'''لم‪ ‬نے فرمای'''ا کہ اپ'''نے کفر‪( ‬انک'''ار)‪ ‬کی وجہ س'''ے‪ ،‬پوچھ'''ا گی'''ا۔ کی'''ا ہللا‬
‫کفر‪( ‬انکار)‪ ‬کرتی ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ شوہر کا اور احسان ک''ا کف''ر ک''رتی ہیں۔ زن''دگی بھ''ر تم‬
‫کسی عورت کے ساتھ حسن سلوک کرو لیکن کبھی اگر کوئی خالف مزاج بات آ گ''ئی ت''و ف''وراً یہی کہے گی کہ میں‬
‫نے تم سے کبھی بھالئی نہیں دیکھی۔‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬‫ال فِي ا ْل ُك ُ‬
‫الر َج ِ‬ ‫صالَ ِة النِّ َ‬
‫سا ِء َم َع ِّ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ نماز پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪97‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1053 :‬‬
‫ت ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن ا ْم َرأَتِ ِه‪ ‬فَ ِ‬
‫اط َمةَ بِ ْن ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَال‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت َّ‬
‫الش' ْمسُ‬ ‫ين َخ َس'فَ ِ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ِح َ‬ ‫ت‪ :‬أَتَي ُ‬
‫ْت َعائِ َشةَ َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت أَبِي بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫بِ ْن ِ‬
‫ان هَّللا ِ‪،‬‬
‫ت‪ُ :‬س' ْب َح َ‬ ‫اس‪ ،‬فَأ َ َشا َر ْ‬
‫ت بِيَ ِدهَا إِلَى ال َّس َما ِء‪َ ،‬وقَ''الَ ْ‬ ‫ت‪َ :‬ما لِلنَّ ِ‬ ‫صلِّي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ون َوإِ َذا ِه َي قَائِ َمةٌ تُ َ‬‫صلُّ َ‬
‫فَإ ِ َذا النَّاسُ قِيَا ٌم يُ َ‬
‫ف‬‫ص' َر َ‬ ‫ق َر ْأ ِس'ي ْال َم''ا َء‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬ ‫ت أَصُبُّ فَ' ْ'و َ‬ ‫ت َحتَّى تَ َجاَّل نِي ْال َغ ْش ُي فَ َج َع ْل ُ‬ ‫ت‪ :‬فَقُ ْم ُ‬‫ت‪ ،‬أَيْ نَ َع ْم‪ ،‬قَالَ ْ‬‫ت‪ :‬آيَةٌ فَأ َ َشا َر ْ‬
‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَ ْم أَ َرهُ إِاَّل قَ' ْد َرأَ ْيتُ'هُ فِي َمقَ''ا ِمي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح ِم َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪َ :‬ما ِم ْن َش' ْي ٍء ُك ْن ُ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َّال اَل أَ ْد ِري أَيَّتَهُ َم'ا‪،‬‬
‫ُ'ور ِم ْث' َل أَ ْو قَ ِريبًا ِم ْن فِ ْتنَ' ِة ال' َّدج ِ‬
‫'ون فِي ْالقُب ِ‬ ‫ي أَنَّ ُك ْم تُ ْفتَنُ َ‬
‫وح َي إِلَ َّ‬ ‫هَ َذا َحتَّى ْال َجنَّةَ َوالنَّا َر‪َ ،‬ولَقَ' ْد أُ ِ‬
‫ك‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‬ ‫'ؤ ِم ُن أَ ِو ْال ُم''وقِ ُن اَل أَ ْد ِري أَ َّ‬
‫ي َذلِ' َ‬ ‫'ل ؟ فَأ َ َّما ْال ُم' ْ‬ ‫ت أَ ْس َما ُء‪ :‬ي ُْؤتَى أَ َح ُد ُك ْم فَيُقَ''ا ُل لَ'هُ‪َ :‬ما ِع ْل ُم' َ‬
‫ك بِهَ' َذا ال َّر ُج' ِ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت َو ْالهُ َدى‪ ،‬فَأ َ َج ْبنَا َوآ َمنَّا َواتَّبَ ْعنَا‪ ،‬فَيُقَ''ا ُل لَ'هُ نَ ْم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬جا َءنَا بِ ْالبَيِّنَا ِ‬
‫أَ ْس َما ُء‪ :‬فَيَقُو ُل ُم َح َّم ٌد َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت أَ ْس ' َما ُء‪ :‬فَيَقُ''و ُل اَل أَ ْد ِري‪،‬‬
‫ق أَ ِو ْال ُمرْ تَ''ابُ اَل أَ ْد ِري أَيَّتَهُ َم''ا"‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت لَ ُموقِنًا َوأَ َّما ْال ُمنَ''افِ ُ‬
‫ص 'الِحًا فَقَ ' ْد َعلِ ْمنَا إِ ْن ُك ْن َ‬
‫َ‬
‫ون َش ْيئًا فَقُ ْلتُهُ‪.‬‬
‫اس يَقُولُ َ‬
‫ْت النَّ َ‬
‫َس ِمع ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ہش''ام بن‬
‫عروہ نے‪ ،‬انہیں ان کی بیوی فاطمہ بنت من''ذر نے‪ ،‬انہیں اس''ماء بنت ابی بک''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ‪ ‬جب سورج کو گرہن لگا تو میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بی''وی عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا کے گھ''ر‬
‫آئی۔ اچانک لوگ کھڑے ہوئے نماز پ''ڑھ رہے تھے اور عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا بھی نم''از میں ش''ریک تھی میں نے‬
‫پوچھا کہ لوگوں کو بات کیا پیش آئی؟ اس پر آپ نے آس''مان کی ط'رف اش''ارہ ک''ر کے س'بحان ہللا کہ''ا۔ پھ'ر میں نے‬
‫پوچھا کیا کوئی نشانی ہے؟ اس کا آپ نے اشارہ سے ہاں میں جواب دیا۔ انہوں نے بیان کی''ا کہ پھ''ر میں بھی کھ''ڑی‬
‫ہو گئی۔ لیکن مجھے چکر آ گیا اس لیے میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ جب رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نم''از‬
‫تعالی کی حمد و ثن''ا کے بع''د فرمای''ا کہ وہ چ''یزیں ج''و کہ میں نے پہلے نہیں دیکھی تھیں اب‬
‫ٰ‬ ‫سے فارغ ہوئے تو ہللا‬
‫انہیں میں نے اپنی اسی جگہ سے دیکھ لیا۔ جنت اور دوزخ تک میں نے دیکھی اور مجھے وحی کے ذریعہ بتایا گیا‬
‫ہے کہ تم ق''بر میں دج''ال کے فتنہ کی ط''رح یا‪( ‬یہ کہ''ا کہ)‪ ‬دج''ال کے فتنہ کے ق''ریب ای''ک فتنہ میں مبتال ہ''و گے۔‬
‫مجھے یاد نہیں کہ اسماء رضی ہللا عنہا نے کیا کہا تھا آپ نے فرمایا کہ تمہیں الیا جائے گا اور پوچھا ج''ائے گ''ا کہ‬
‫اس شخص‪( ‬مجھ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬کے بارے میں تم کیا جانتے ہو۔ م''ومن ی''ا یہ کہ''ا کہ یقین ک''رنے واال‪( ‬مجھے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪98‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یاد نہیں کہ ان دو باتوں میں سے اسماء رضی ہللا عنہ''ا نے ک''ون س''ی ب''ات کہی تھی)‪ ‬ت'و کہے گ''ا یہ محمد‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وس''لم‪ ‬ہیں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ہم''ارے س''امنے ص''حیح راس''تہ اور اس کے دالئ''ل پیش ک''ئے اور ہم‬
‫آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬پ''ر ایم'ان الئے تھے اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی ب''ات قب'ول کی اور آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کا اتباع کیا تھا۔ اس پر اس سے کہا ج''ائے گ'ا کہ ت'و م''رد ص''الح ہے پس آرام س'ے س'و ج''اؤ ہمیں ت'و پہلے ہی‬
‫معلوم تھا کہ تو ایمان و یقین واال ہے۔ منافق یا شک کرنے واال‪( ‬مجھے معلوم نہیں کہ اسماء رضی ہللا عنہ''ا نے کی''ا‬
‫کہ''ا تھ''ا)‪ ‬وہ یہ کہے گ''ا کہ مجھے کچھ معل''وم نہیں میں نے لوگ''وں س''ے ای''ک ب''ات س''نی تھی وہی میں نے بھی‬
‫کہی‪( ‬آگے مجھ کو کچھ حقیقت معلوم نہیں)۔‬

‫س‪:‬‬
‫ش ْم ِ‬
‫وف ال َّ‬
‫س ِ‬ ‫اب َمنْ أَ َح َّ‬
‫ب ا ْل َعتَاقَةَ فِي ُك ُ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے سورج گرہن میں غالم آزاد کرنا پسند کیا ( اس نے اچھا کیا )‬
‫حدیث نمبر‪1054 :‬‬

‫ت‪" :‬لَقَ ْد أَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫اط َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ربِي ُع ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال َعتَاقَ ِة فِي ُكس ِ‬
‫ُوف ال َّش ْم ِ‬
‫س"‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زائدہ نے ہشام سے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ف''اطمہ نے‪ ،‬ان س''ے اس''ماء‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ربیع بن‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سورج گرہن میں غالم آزاد کرنے کا حکم فرمایا۔‬

‫وف فِي ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫س ِ‬‫صالَ ِة ا ْل ُك ُ‬
‫اب َ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسوف کی نماز مسجد میں پڑھنی چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪1055 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫'ر‪ ،‬فَ َس'أَلَ ْ‬
‫ت َعائِ َش'ةُ َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ب ْالقَ ْب' ِ‬
‫ت‪ :‬أَ َعا َذ ِك هَّللا ُ ِم ْن َع َذا ِ‬
‫ت تَسْأَلُهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫َع ْنهَا‪ ،‬أَ َّن يَهُو ِديَّةً َجا َء ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬عائِ ًذا بِاهَّلل ِ ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم أَيُ َع َّذبُ النَّاسُ فِي قُب ِ‬
‫ُور ِه ْم ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪99‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'یی بن‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ س''ے ام''ام مال''ک رحمہ ہللا نے یح' ٰ‬
‫سعید انصاری سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان سے عائشہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬ای''ک‬
‫تعالی قبر کے عذاب س''ے بچ''ائے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫ٰ‬ ‫یہودی عورت ان کے پاس کچھ مانگنے آئی۔ اس نے کہا کہ آپ کو ہللا‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ کیا قبر میں بھی عذاب ہو گا؟ نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‪( ‬یہ س'ن‬
‫کر)‪ ‬فرمایا کہ میں ہللا کی اس سے پناہ مانگتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1056 :‬‬
‫ص'لَّى‬
‫ضحًى‪ ،‬فَ َم' َّر َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ فَ َر َج َع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َ‬
‫ات َغ َدا ٍة َمرْ َكبًا فَ َك َسفَ ِ‬ ‫ب َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ثُ َّم َر ِك َ‬
‫'وياًل ‪،‬‬ ‫'وياًل ‪ ،‬ثُ َّم َر َك' َع ُر ُكوعًا طَ' ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َْن ظَ ْه َرانَ ِي ْال ُح َج ِر‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَ َ‬
‫صلَّى َوقَا َم النَّاسُ َو َرا َءهُ فَقَا َم قِيَا ًما طَ' ِ‬
‫وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ ' َع فَ َس ' َج َد‬ ‫ون ْالقِيَ ِام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫ون الرُّ ُك ِ‬ ‫ثُ َّم َرفَ َع فَقَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫''وع اأْل َ َّو ِل‪،‬‬
‫ون الرُّ ُك ِ‬‫ون ْالقِيَ ِام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫ُسجُودًا طَ ِوياًل ‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَقَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫'وع اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َس' َج َد َوهُ' َو ُد َ‬
‫ون‬ ‫ون ْالقِيَ ِام اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع ُر ُكوعًا طَ ِوياًل َوهُ' َو ُد َ‬
‫ون الرُّ ُك ِ‬ ‫ثُ َّم قَا َم قِيَا ًما طَ ِوياًل َوهُ َو ُد َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما َشا َء هَّللا ُ أَ ْن يَقُو َل ثُ َّم أَ َم َرهُ ْم أَ ْن يَتَ َع'' َّو ُذوا ِم ْن‬
‫ف‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ال ُّسجُو ِد اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫ب ْالقَب ِْر"‪.‬‬
‫َع َذا ِ‬
‫پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک دن صبح کے وقت سوار ہوئے‪( ‬کہیں جانے کے لیے)‪ ‬ادھر سورج گرہن ل''گ‬
‫گیا اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬واپس آ گئے‪ ،‬ابھی چاشت کا وقت تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپ''نی بیوی''وں‬
‫کے حجروں سے گزرے اور‪( ‬مسجد میں)‪ ‬کھڑے ہو کر نماز شروع کر دی صحابہ بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬
‫اقتداء میں صف باندھ کر کھڑے ہو گئے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قیام بہت لمبا کی''ا رک''وع بھی بہت لمب''ا کی''ا پھ''ر‬
‫رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد دوبارہ لمبا قیام کیا لیکن پہلے س''ے کم اس کے بع''د رک''وع بہت لمب''ا کی''ا لیکن پہلے‬
‫رکوع سے کچھ کم۔ پھر رکوع سے سر اٹھا کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ میں گئے اور لمبا س''جدہ کی''ا۔ پھ''ر لمب''ا‬
‫قیام کیا اور یہ قیام بھی پہلے سے کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا اگرچہ' یہ رک'وع بھی پہلے کے مق'ابلے میں کم تھ'ا پھ'ر‬
‫آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬رک''وع س''ے کھ''ڑے ہ''و گ''ئے اور لمب''ا قی''ام کی''ا لیکن یہ قی''ام پھ''ر پہلے س''ے کم تھ''ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪100‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب‪( ‬چوتھا)‪ ‬رکوع کیا اگرچہ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کے مقابلے میں کم تھ''ا۔ پھ''ر س''جدہ کی''ا بہت لمب''ا لیکن پہلے‬
‫'الی نے چاہ''ا رس''ول ہللا ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫س''جدہ کے مق''ابلے میں کم۔ نم''از س''ے ف''ارغ ہ''ونے کے بع''د ج''و کچھ ہللا تع' ٰ‬
‫وسلم‪ ‬نے ارشاد فرمایا۔ پھر لوگوں کو سمجھایا کہ قبر کے عذاب سے ہللا کی پناہ مانگیں۔‬

‫ت أَ َح ٍد َوالَ لِ َحيَاتِ ِه‪:‬‬


‫س لِ َم ْو ِ‬
‫ش ْم ُ‬ ‫اب الَ تَ ْن َك ِ‬
‫سفُ ال َّ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن کسی کے مرنے یا پیدا ہونے سے نہیں لگتا‬
‫َر َواهُ أَبُو بَ ْك َرةَ‪َ ،‬و ْال ُم ِغي َرةُ‪َ ،‬وأَبُو ُمو َسى‪َ ،‬واب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ ،‬واب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س رضي هللا عنهم‪.‬‬
‫ابوموسی اشعری‪ ،‬ابن عباس اور ابن عمر رضی ہللا عنہم نے روایت کیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫اس کو ابوبکرہ‪ ،‬مغیرہ‪،‬‬

‫حدیث نمبر‪1057 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس' َّد ٌد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس' َما ِعي َل‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬قَيْسٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْس'عُو ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل‬
‫ت هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ت أَ َح ٍد َواَل لِ َحيَاتِ ِه َولَ ِكنَّهُ َما آيَتَ' ِ‬
‫'ان ِم ْن آيَ''ا ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ال َّش ْمسُ َو ْالقَ َم ُر اَل يَ ْن َك ِسفَ ِ‬
‫ان لِ َم ْو ِ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلُّوا"‪.‬‬ ‫فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ َما فَ َ‬
‫یحیی قطان نے اسماعیل بن ابی خالد سے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے قیس‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابومسعود عقبہ بن عامر انصاری ص''حابی رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫'الی کی‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت کی وجہ س''ے نہیں لگت''ا البتہ یہ دون''وں ہللا تع' ٰ‬
‫نشانیاں ہیں‪ ،‬اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو نماز پڑھو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪101‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1058 :‬‬
‫'ريِّ ‪َ   ، ‬و ِه َش' ِام ب ِْن عُ'رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ'رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َش'ا ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم' ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬ ‫ت‪َ " :‬ك َسفَ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ‪َ ،‬ع ْنهَا قَالَ ْ‬‫َع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اس فَأَطَا َل ْالقِ َرا َءةَ‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع فَأَطَا َل الرُّ ُكو َع‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع َر ْأ َسهُ فَأَطَا َل ْالقِ َرا َءةَ َو ِه َي ُد َ‬
‫ون قِ َرا َءتِ ِه‬ ‫صلَّى بِالنَّ ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫ص'نَ َع فِي ال َّر ْك َع' ِة‬ ‫ون ُر ُكو ِع ِه اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ' َع َر ْأ َس'هُ فَ َس' َج َد َس'جْ َدتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َم فَ َ‬
‫طا َل الرُّ ُكو َع ُد َ‬ ‫اأْل ُولَى‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع فَأ َ َ‬

‫ت هَّللا ِ‬ ‫ت أَ َح' ٍد َواَل لِ َحيَاتِ' ِه َولَ ِكنَّهُ َما آيَتَ' ِ‬


‫'ان ِم ْن آيَ''ا ِ‬ ‫'و ِ‬ ‫س َو ْالقَ َم َر اَل يَ ْخ ِس'فَ ِ‬
‫ان لِ َم' ْ‬ ‫ك‪ ،‬ثُ َّم قَا َم فَقَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّش ْم َ‬ ‫الثَّانِيَ ِة ِم ْث َل َذلِ َ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬‫ك فَا ْف َز ُعوا إِلَى ال َّ‬ ‫ي ُِري ِه َما ِعبَا َدهُ‪ ،‬فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ْم َذلِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں معم''ر‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہری اور ہشام بن عروہ نے‪ ،‬انہیں عروہ بن زبیر نے‪ ،‬انہیں عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ مبارک میں سورج کو گرہن لگا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہ''وئے‬
‫اور لوگوں کے ساتھ نماز میں مشغول ہو گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لمبی قرآت کی۔ پھر رکوع کیا اور یہ بھی‬
‫بہت لمبا تھا۔ پھر سر اٹھایا اور اس مرتبہ بھی دیر تک قرآت کی مگر پہلی قرآت سے کم۔ اس کے بع''د آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬دوسری مرتبہ)‪  ‬رکوع کیا بہت لمبا لیکن پہلے کے مقابلہ میں مختصر پھر رکوع سے سر اٹھا کر آپ‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ میں چلے گئے اور دو سجدے کئے پھ''ر کھ''ڑے ہ''وئے اور دوس''ری رکعت میں بھی اس''ی‬
‫طرح کیا جیسے پہلی رکعت میں کر چکے تھے۔ اس کے بعد فرمایا کہ سورج اور چاند میں گرہن کس'ی کی م'وت و‬
‫تع'الی اپ'نے بن'دوں ک''و دکھات'ا ہے‪ ،‬اس ل'یے‬
‫ٰ‬ ‫تعالی کی نش''انیاں ہیں جنہیں ہللا‬
‫ٰ‬ ‫حیات سے نہیں لگتا۔ البتہ یہ دونوں ہللا‬
‫جب تم انہیں دیکھو تو فوراً نماز کے لیے دوڑو۔‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬ ‫اب ِّ‬
‫الذ ْك ِر فِي ا ْل ُك ُ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن میں ہللا کو یاد کرنا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪.‬‬ ‫َر َواهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫اس کو عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے روایت کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪102‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1059 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي ِد ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ''رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس'ى‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫'ام‬ ‫صلَّى بِأ َ ْ‬
‫ط َو ِل قِيَ' ٍ‬ ‫ون السَّا َعةُ‪ ،‬فَأَتَى ْال َمس ِْج َد فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ ِزعًا يَ ْخ َشى أَ ْن تَ ُك َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ فَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫" َخ َسفَ ِ‬
‫ف‬ ‫ت أَ َح' ٍد َواَل لِ َحيَاتِ ' ِه‪َ ،‬ولَ ِك ْن يُ َخ' ِّ‬
‫'و ُ‬ ‫ات الَّتِي يُرْ ِس ُل هَّللا ُ اَل تَ ُك ُ‬
‫ون لِ َم ْو ِ‬ ‫وع َو ُسجُو ٍد َرأَ ْيتُهُ قَ ُّ‬
‫ط يَ ْف َعلُهُ َوقَا َل هَ ِذ ِه اآْل يَ ُ‬ ‫َو ُر ُك ٍ‬
‫هَّللا ُ بِ ِه ِعبَا َدهُ‪ ،‬فَإ ِ َذا َرأَ ْيتُ ْم َش ْيئًا ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك فَا ْف َز ُعوا إِلَى ِذ ْك ِر ِه َو ُد َعائِ ِه َوا ْستِ ْغفَ ِ‬
‫ار ِه"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے برید بن عبدہللا نے‪ ،‬ان سے ابوبردہ‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بہت‬
‫ٰ‬ ‫نے‪ ،‬ان سے‬
‫گھبرا کر اٹھے اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمب''ا‬
‫قیام‪ ،‬لمبا رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں نے کبھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و اس ط''رح ک''رتے‬
‫تعالی بھیجت'ا ہے یہ کس''ی‬
‫ٰ‬ ‫نہیں دیکھا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ نشانیاں ہیں جنہیں ہللا‬
‫تعالی ان کے ذریعہ اپنے بندوں ک''و ڈرات''ا ہے اس ل''یے جب تم اس‬
‫ٰ‬ ‫کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ ہللا‬
‫تعالی کے ذکر اور اس سے استغفار کی طرف لپکو۔‬
‫ٰ‬ ‫طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً ہللا‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬‫اب ال ُّد َعا ِء فِي ا ْل ُخ ُ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن میں دعا کرنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫قَالَهُ أَبُو ُمو َسى‪َ ،‬و َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ابوموسی اور عائشہ رضی ہللا عنہما نے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫اس کو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪103‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1060 :‬‬
‫ْت‪ْ  ‬ال ُم ِغ''ي َرةَ ب َْن ُش' ْعبَةَ‪ ، ‬يَقُ'ولُ‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ' َدةُ‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ِ  ‬زيَ'ا ُد ب ُْن ِعاَل قَ'ةَ‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪:‬‬
‫ت إِ ْب َرا ِهي َم فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ات إِ ْب َرا ِهي ُم‪ ،‬فَقَا َل النَّاسُ ‪ :‬ا ْن َك َسفَ ِ‬
‫ت لِ َم ْو ِ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ يَ ْو َم َم َ‬
‫ا ْن َك َسفَ ِ‬
‫ت أَ َح' ٍد َواَل لِ َحيَاتِ' ِه‪ ،‬فَ'إ ِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ َما فَ''ا ْد ُعوا هَّللا َ َو َ‬
‫ص'لُّوا‬ ‫'و ِ‬ ‫ت هَّللا ِ اَل يَ ْن َك ِس'فَ ِ‬
‫ان لِ َم' ْ‬ ‫س َو ْالقَ َم َر آيَتَ ِ‬
‫ان ِم ْن آيَا ِ‬ ‫"إِ َّن ال َّش ْم َ‬
‫َحتَّى يَ ْن َجلِ َي"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید طیالسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫زیاد بن عالقہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ میں نے مغ''یرہ بن ش''عبہ رض''ی ہللا عنہ س'ے س''نا کہ انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ‪ ‬جس دن ابراہیم رضی ہللا عنہ کی موت ہوئی سورج گرہن بھی اسی دن لگا۔ اس پر بعض لوگوں نے کہا کہ گ''رہن‬
‫اب''راہیم رض''ی ہللا عنہ‪( ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے ص''احبزادے)‪ ‬کی وف''ات کی وجہ س''ے لگ''ا ہے۔ رس''ول‬
‫تعالی کی نشانیوں میں سے دو نشان ہیں۔ ان میں گرہن کسی‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سورج اور چاند ہللا‬
‫کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں لگتا۔ جب اسے دیکھو تو ہللا پاک سے دع''ا ک''رو اور نم''از پڑھو ت''اآنکہ س''ورج‬
‫صاف ہو جائے۔‬

‫وف أَ َّما بَ ْعدُ‪:‬‬


‫س ِ‬‫اب قَ ْو ِل ا ِإل َم ِام فِي ُخ ْطبَ ِة ا ْل ُك ُ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گرہن کے خطبہ میں امام کا «أما بعد» کہنا‬
‫حدیث نمبر‪1061 :‬‬
‫ص'لَّى‬
‫ف َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ،‬ع ْن أَ ْس َما َء‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَا ْن َ‬
‫ص' َر َ‬ ‫َوقَا َل أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ،‬ح َّدثَنَا ِه َشا ٌم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َر ْتنِي فَ ِ‬
‫اط َمةُ بِ ْن ُ‬
‫ب فَ َح ِم َد هَّللا َ بِ َما هُ َو أَ ْهلُهُ ثُ َّم قَا َل أَ َّما بَ ْع ُد‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَ ْد تَ َجلَّ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ فَ َخطَ َ‬
‫اور ابواسامہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ مجھے ف''اطمہ بنت من''ذر نے خ''بر‬
‫دی‪ ،‬ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬جب سورج صاف ہو گیا ت''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫'الی کی ش''ان کے مط''ابق اس کی‬
‫وسلم‪ ‬نماز سے فارغ ہوئے اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے خطبہ دی''ا۔ پہلے ہللا تع' ٰ‬
‫تعریف کی اس کے بعد فرمایا‪« ‬أما بعد»‪ ‬۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪104‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وف ا ْلقَ َم ِر‪:‬‬


‫س ِ‬‫صالَ ِة فِي ُك ُ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چاند گرہن کی نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1062 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس'' ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُم''و ُد ب ُْن َغ ْياَل َن‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬س'' ِعي ُد ب ُْن َع''ا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش'' ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت ال َّش ْمسُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْن َك َسفَ ِ‬
‫بَ ْك َرةَ َر ِ‬
‫ہم سے محمود بن غیالن نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سعید بن عامر نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ش''عبہ نے‪ ،‬ان س''ے ی''ونس‬
‫نے‪ ،‬ان س''ے ام''ام حس''ن بص''ری نے اور ان س''ے اب''وبکرہ رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو رکعت نماز پڑھی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1063 :‬‬

‫ث‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس' ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك' َرةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬خ َس'فَ ِ‬
‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َخ َر َج يَجُرُّ ِر َدا َءهُ َحتَّى ا ْنتَهَى إِلَى ْال َمس ِْج ِد َوثَ' َ‬
‫'اب النَّاسُ إِلَ ْي ' ِه‪،‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ال َّش ْمسُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ت أَ َح' ٍد‬
‫'و ِ‬ ‫ت هَّللا ِ‪َ ،‬وإِنَّهُ َما اَل يَ ْخ ِس'فَ ِ‬
‫ان لِ َم' ْ‬ ‫س َو ْالقَ َم َر آيَتَ ِ‬
‫ان ِم ْن آيَا ِ‬ ‫صلَّى بِ ِه ْم َر ْك َعتَي ِْن فَا ْن َجلَ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّش ْم َ‬ ‫فَ َ‬
‫'ات يُقَ''ا ُل لَ 'هُ‬ ‫ك"‪ ،‬أَ َّن ا ْبنًا لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم َم' َ‬ ‫ص 'لُّوا َوا ْد ُع''وا َحتَّى يُ ْك َش ' َ‬
‫ف َما بِ ُك ْم َو َذا َ‬ ‫'ان َذا َ‬
‫ك فَ َ‬ ‫َوإِ َذا َك' َ‬
‫إِ ْب َرا ِهي ُم‪ :‬فَقَا َل النَّاسُ فِي َذا َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یونس نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ام''ام‬
‫حس''ن بص''ری نے‪ ،‬ان س''ے اب''وبکرہ نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے زم''انے میں س''ورج گ''رہن لگ''ا ت''و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے‪( ‬بڑی تیزی سے)‪ ‬مس''جد میں پہنچے۔ ص''حابہ بھی جم''ع ہ''و گ''ئے۔‬
‫پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں دو رکعت نماز پڑھائی‪ ،‬گرہن بھی ختم ہ''و گی''ا۔ اس کے بع''د آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫تعالی کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اور ان میں گ''رہن کس''ی کی م''وت‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سورج اور چاند ہللا‬
‫پر نہیں لگتا اس لیے جب گرہن لگے تو اس وقت تک نماز اور دعا میں مشغول رہو جب تک یہ صاف نہ ہو ج''ائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪105‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس لیے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ای''ک ص''احبزادے اب''راہیم رض''ی‬
‫ہللا عنہ کی وفات‪( ‬اسی دن)‪ ‬ہوئی تھی اور بعض لوگ ان کے متعلق کہنے لگے تھے‪( ‬کہ گرہن ان کی موت پ''ر لگ''ا‬
‫ہے)۔‬

‫وف أَ ْط َو ُل‪:‬‬
‫س ِ‬‫اب ال َّر ْك َعةُ األُولَى فِي ا ْل ُك ُ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں پہلی رکعت کا لمبا کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1064 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُمو ُد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أَحْ َم َد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت فِي َسجْ َدتَي ِْن اأْل َ َّو ُل اأْل َ َّو ُل أَ ْ‬
‫ط َولُ"‪.‬‬ ‫س أَرْ بَ َع َر َك َعا ٍ‬ ‫صلَّى بِ ِه ْم فِي ُكس ِ‬
‫ُوف ال َّش ْم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫"أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے محمود بن غیالن نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواحمد محمد بن عبدہللا زب''یری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں‬
‫یحیی بن س''عید انص''اری نے‪ ،‬ان س''ے عم''رہ نے‪ ،‬ان س''ے عائش''ہ‬
‫ٰ‬ ‫نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے سورج گرہن کی دو رکعتوں میں چ''ار رک''وع ک''ئے اور پہلی‬
‫رکعت دوسری رکعت سے لمبی تھی۔‬

‫وف‪:‬‬
‫س ِ‬‫اب ا ْل َج ْه ِر بِا ْلقِ َرا َء ِة فِي ا ْل ُك ُ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گرہن کی نماز میں بلند آواز سے قرآت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1065 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ'''رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن نَ ِم ٍ‬
‫'''ر‪َ ، ‬س''' ِم َع‪ ‬اب َْن ِش'''هَا ٍ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِمهْ''' َر َ‬
‫صاَل ِة ْال ُخس ِ‬
‫ُوف بِقِ َرا َءتِ' ِه‪ ،‬فَ'إ ِ َذا فَ' َر َغ ِم ْن قِ َرا َءتِ' ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" َجهَ َر النَّبِ ُّي َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫صاَل ِة ْال ُكس ِ‬
‫ُوف‬ ‫او ُد ْالقِ َرا َءةَ فِي َ‬
‫ك ْال َح ْم ُد‪ ،‬ثُ َّم يُ َع ِ‬
‫َكبَّ َر فَ َر َك َع‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ َع ِم َن ال َّر ْك َع ِة‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ َربَّنَا َولَ َ‬
‫ت فِي َر ْك َعتَي ِْن َوأَرْ بَ َع َس َج َدا ٍ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫أَرْ بَ َع َر َك َعا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪106‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے محمد بن مہران نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ولی''د بن س''لم نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن نمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب سنا‪ ،‬انہوں نے ع''روہ س''ے اور ع''روہ نے‪( ‬اپ''نی خ''الہ)‪ ‬عائش''ہ‬
‫صدیقہ رضی ہللا عنہا سے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے گ''رہن کی نم''از میں ق''رآت بلن''د آواز‬
‫سے کی‪ ،‬قرآت سے فارغ ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تکبیر کہہ ک''ر رک''وع میں چلے گ''ئے جب رک''وع س''ے س''ر‬
‫اٹھایا تو‪« ‬سمع هللا لمن حمده‪ ،‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬کہا پھر دوبارہ ق''رآت ش''روع کی۔ غ''رض گ''رہن کی دو رکعت''وں میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چار رکوع اور چار سجدے کئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1066 :‬‬
‫س َخ َس'فَ ْ‬
‫ت َعلَى‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬أَ َّن َّ‬
‫الش' ْم َ‬ ‫ي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫الز ْه ِر َّ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ  ‬و َغ ْي ُرهُ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ُّ  ‬‬

‫ص'لَّى أَرْ بَ' َع َر َك َع''ا ٍ‬


‫ت فِي َر ْك َعتَي ِْن‬ ‫الص'اَل ةُ َجا ِم َع' ةٌ‪ ،‬فَتَقَ' َّد َم‪ ،‬فَ َ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فَبَ َع َ‬
‫ث ُمنَا ِديًا بِ َّ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ص'نَ َع أَ ُخ''و َ‬
‫ك‬ ‫ت‪َ :‬ما َ‬ ‫'ريُّ ‪ : ‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ت‪َ ،‬وأَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن نَ ِم ٍر‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬اب َْن ِشهَاب‪ِ  ‬م ْثلَ'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َوأَرْ بَ َع َس َج َدا ٍ‬
‫ص 'لَّى بِ ْال َم ِدينَ ' ِة‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَ َج' لْ إِنَّهُ أَ ْخطَ''أ َ ُّ‬
‫الس 'نَّةَ‪،‬‬ ‫ْح إِ ْذ َ‬ ‫ص 'لَّى إِاَّل َر ْك َعتَي ِْن ِم ْث ' َل ُّ‬
‫الص 'ب ِ‬ ‫'ر َما َ‬ ‫ك َع ْب ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬ ‫َذلِ ' َ‬
‫الز ْه ِريِّ فِ ِي‪ْ  ‬ال َجهْر‪.‬‬
‫ير‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫ان ب ُْن َكثِ ٍ‬‫ان ب ُْن ُح َسي ٍْن‪َ   ، ‬و ُسلَ ْي َم ُ‬ ‫تَابَ َعهُ‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫اور امام اوزاعی رحمہ ہللا نے کہا کہ میں نے زہری سے سنا‪ ،‬انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے عائشہ رض''ی ہللا‬
‫عنہا سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد میں سورج گرہن لگا ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ای''ک آدمی‬
‫سے اعالن کرا دیا کہ نماز ہونے والی ہے پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو رکعتیں چار رک''وع اور چ''ار س''جدوں‬
‫کے ساتھ پڑھیں۔ ولید بن مسلم نے بیان کیا کہ مجھے عبدالرحمٰ ن بن نمر نے خبر دی اور انہوں نے ابن ش''ہاب س''ے‬
‫سنا‪ ،‬اسی حدیث کی طرح زہری‪( ‬ابن شہاب)‪ ‬نے بیان کی''ا کہ اس پ''ر میں نے‪( ‬ع''روہ س''ے)‪ ‬پوچھ''ا کہ پھ''ر تمہ''ارے‬
‫بھائی عبدہللا بن زبیر نے جب مدینہ میں‪« ‬کسوف»‪ ‬کی نماز پڑھائی تو کیوں ایس''ا کی''ا کہ جس ط''رح ص''بح کی نم''از‬
‫پڑھی جاتی ہے۔ اسی طرح یہ نماز‪« ‬کسوف»‪ ‬بھی انہوں نے پڑھائی۔ انہ''وں نے ج''واب دی''ا کہ ہ''اں انہ''وں نے س''نت‬
‫کے خالف کیا۔ عبدالرحمٰ ن بن نمر کے ساتھ اس حدیث کو سلیمان بن کثیر اور سفیان بن حس''ین نے بھی زہ''ری س''ے‬
‫روایت کیا‪ ،‬اس میں بھی جہری قرآت کرنے کا بیان ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪107‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪108‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب سجود القرآن‬


‫کتاب سجود قرآن کے مسائل‬
‫سنَّتِ َها‪:‬‬ ‫س ُجو ِد ا ْلقُ ْر ِ‬
‫آن َو ُ‬ ‫اب َما َجا َء فِي ُ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ تالوت اور اس کے سنت ہونے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1067 :‬‬
‫ْت‪ ‬اأْل َ ْس' َو َد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ْخ أَ َخ' َذ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ َرأَ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم النَّجْ َم بِ َم َّكةَ فَ َس َج َد فِيهَا َو َس َج َد َم ْن َم َع' هُ َغ ْي' َر َش'ي ٍ‬ ‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َكفًّا ِم ْن َحصًى أَ ْو تُ َرا ٍ‬
‫ب‪ ،‬فَ َرفَ َعهُ إِلَى َج ْبهَتِ ِه‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬يَ ْكفِينِي هَ َذا‪ ،‬فَ َرأَ ْيتُهُ بَ ْع َد َذلِ َ‬
‫ك قُتِ َل َكافِرًا"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کی''ا‬
‫اور ان سے ابواسحاق نے انہوں نے کہا کہ میں نے اسود سے سنا انہوں نے عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ س''ے‬
‫کہ‪ ‬مکہ میں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے س''ورۃ النجم کی تالوت کی اور س''جدہ تالوت کی''ا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پاس جتنے آدمی تھے‪( ‬مسلمان اور کافر)‪ ‬ان سب نے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ سجدہ کی''ا البتہ‬
‫ایک بوڑھا شخص‪( ‬امیہ بن خلف)‪ ‬اپنے ہاتھ میں کنکری یا مٹی اٹھا کر اپنی پیشانی تک لے گیا اور کہا م''یرے ل''یے‬
‫یہی کافی ہے میں نے دیکھا کہ بعد میں وہ بوڑھا حالت کفر میں ہی مارا گیا۔‬

‫س ْج َد ِة تَ ْن ِزي ُل ال َّ‬
‫س ْج َدةُ‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورۃ الم تنزیل میں سجدہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1068 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن إِ ْب' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫صاَل ِة ْالفَجْ ِر الم ‪ 1‬تَ ْن ِزي ُل سورة السجدة آية ‪-0‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي ْال ُج ُم َع ِة فِي َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ان سورة اإلنسان آية ‪."1‬‬ ‫‪ 1‬السَّجْ َدةُ َو هَلْ أَتَى َعلَى ِ‬
‫اإل ْن َس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪109‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ث'وری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے س''عد بن‬
‫ابراہیم بن عبدالرحمٰ ن بن عوف سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب''دالرحمٰ ن بن ہرم''ز اع''رج نے‪ ،‬ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جمعہ کے دن فج''ر کی نم''از میں‪« ‬الم تنزيل الس''جدة»‪ ‬اور‪« ‬هل أتى على‬
‫اإلنسان»‪( ‬سورۃ دھر)‪ ‬پڑھا کرتے تھے۔‬

‫س ْج َد ِة {ص}‪:‬‬
‫اب َ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورۃ ص میں سجدہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1069 :‬‬
‫ض ' َي‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَااَل ‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ب‪َ   ، ‬وأَبُو النُّ ْع َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْس ُج ُد فِيهَا"‪.‬‬
‫ي َ‬ ‫ْس ِم ْن َع َزائِ ِم ال ُّسجُو ِد‪َ ،‬وقَ ْد َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬ص لَي َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب اور ابوالنعمان بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬ان دونوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪،‬‬
‫ان سے ایوب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے فرمای''ا‬
‫کہ‪ ‬سورۃ ص کا سجدہ کچھ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں ہے اور میں نے ن'بی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و س''جدہ‬
‫کرتے ہوئے دیکھا۔‬

‫س ْج َد ِة النَّ ْج ِم‪:‬‬
‫اب َ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورۃ النجم میں سجدہ کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَالَهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫اس کو عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪110‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1070 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬أَ َّن‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس ' َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس ' َحا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ َرأَ سُو َرةَ النَّجْ ِم فَ َس َج َد بِهَا‪ ،‬فَ َما بَقِ َي أَ َح ٌد ِم َن ْالقَ ْو ِم إِاَّل َس َج َد‪ ،‬فَأ َ َخ َذ َر ُج' ٌل ِم َن ْالقَ' ْ'و ِم َكفًّا‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ب فَ َرفَ َعهُ إِلَى َوجْ ِه ِه َوقَا َل‪ :‬يَ ْكفِينِي هَ َذا‪ ،‬فَلَقَ ْد َرأَ ْيتُهُ بَ ْع ُد قُتِ َل َكافِرًا"‪.‬‬ ‫ِم ْن َحصًى أَ ْو تُ َرا ٍ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے‪ ،‬ابواس''حاق س'ے بی''ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے اس'ود نے‪ ،‬ان س'ے‬
‫عبدہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے س''ورۃ النجم کی تالوت کی اور اس میں‬
‫س''جدہ کی''ا اس وقت ق''وم ک''ا ک''وئی ف''رد‪( ‬مس''لمان اور ک''افر)‪ ‬بھی ایس''ا نہ تھ''ا جس نے س''جدہ نہ کی''ا ہ''و۔ البتہ ای''ک‬
‫شخص‪( ‬امیہ بن خلف)‪ ‬نے ہاتھ میں کنکری یا مٹی لے کر اپنے چہرہ تک اٹھ''ائی اور کہ''ا کہ م''یرے ل''یے یہی ک''افی‬
‫ہے۔ عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہا کہ بعد میں میں نے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت ہی میں قتل ہوا۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫ين َم َع ا ْل ُم ْ‬
‫ش ِر ِك َ‬ ‫س ُجو ِد ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ِم َ‬ ‫اب ُ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسلمانوں کا مشرکوں کے ساتھ سجدہ کرنا حاالنکہ مشرک ناپاک ہے ( اس کو وضو کہاں‬
‫سے آیا )‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْس ُج ُد َعلَى ُوضُو ٍء‪.‬‬ ‫ْس لَهُ ُوضُو ٌء‪َ .‬و َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫َو ْال ُم ْش ِر ُ‬
‫ك نَ َجسٌ لَي َ‬
‫حاالنکہ مشرک ناپاک ہے‪( ‬اس کو وضو کہ''اں س''ے آی''ا)‪ ‬اور عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا بےوض''و س''جدہ کی''ا‬
‫کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1071 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ ّنَ‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ون َو ْال ِج ُّن َواإْل ِ ْنسُ "‪َ ،‬و َر َواهُ‪ ‬ب ُْن طَ ْه َم َ‬
‫ان‪، ‬‬ ‫ون َو ْال ُم ْش ِر ُك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َس َج َد بِالنَّجْ ِم َو َس َج َد َم َعهُ ْال ُم ْسلِ ُم َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫َع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪. ‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪111‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫ان سے عکرمہ نے‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے س''ورۃ النجم میں‬
‫سجدہ کیا تو مسلمانوں‪ ،‬مشرکوں اور جن و انس سب نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ س''جدہ کی''ا۔ اس ح''دیث کی‬
‫روایت ابراہیم بن طہمان نے بھی ایوب سختیانی سے کی ہے۔‬

‫س ُجدْ‪:‬‬ ‫اب َمنْ قَ َرأَ ال َّ‬


‫س ْج َدةَ َولَ ْم يَ ْ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ کی آیت پڑھ کر سجدہ نہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1072 :‬‬

‫'ر‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُخ َ‬


‫ص' ْيفَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬ ‫يع‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ' ٍ‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َدا ُو َد أبُو ال َّربِ ِ‬
‫صلَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َز َع َم أَنَّهُ قَ َرأَ َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار‪ ، ‬أَنَّهُ أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَنَّهُ َسأ َ َل‪َ  ‬ز ْي َد ب َْن ثَابِ ٍ‬
‫قُ َسي ٍْط‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوالنَّجْ ِم فَلَ ْم يَ ْس ُج ْد فِيهَا"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن داؤد ابوالربیع نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر' نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں‬
‫یزید بن خصیفہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں‪( ‬یزید بن عبدہللا)‪ ‬ابن قسیط نے‪ ،‬اور انہیں عطاء بن یسار نے کہ‪ ‬انہوں نے زید بن‬
‫ثابت رضی ہللا عنہ سے سوال کیا۔ آپ نے یقین کے ساتھ اس امر کا اظہار کیا کہ نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫سامنے سورۃ النجم کی تالوت آپ نے کی تھی اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1073 :‬‬

‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬


‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن قُ َسي ٍْط‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫ار‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوالنَّجْ ِم فَلَ ْم يَ ْس ُج ْد فِيهَا"‪.‬‬ ‫ت‪ ، ‬قَا َل‪" :‬قَ َر ْأ ُ‬
‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن ثَابِ ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪112‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن عبدہللا بن قس''یط‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عطاء بن یسار نے‪ ،‬ان سے زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬میں نے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے سورۃ النجم کی تالوت کی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔‬

‫شقَّتْ }‪:‬‬ ‫س ْج َد ِة‪{ :‬إِ َذا ال َّ‬


‫س َما ُء ا ْن َ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورۃ اذا السماء انشقت میں سجدہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1074 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا‬
‫ضالَةَ‪ ، ‬قَااَل ‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش'ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ   ، ‬و ُم َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ت‪ :‬يَا أَبَا هُ َر ْي' َرةَ أَلَ ْم أَ َر َ‬
‫ك‬ ‫ت س''ورة االنش''قاق آية ‪ 1‬فَ َس' َج َد بِهَ''ا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ قَ' َرأَ‪ :‬إِ َذا َّ‬
‫الس' َما ُء ا ْن َش'قَّ ْ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْس ُج ُد لَ ْم أَ ْس ُج ْد"‪.‬‬ ‫تَ ْس ُج ُد ؟ قَا َل‪ :‬لَ ْو لَ ْم أَ َر النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم اور معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے ہش''ام بن ابی عب''دہللا دس''توائی نے‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے کہا کہ‪ ‬میں نے اب'وہریرہ رض'ی ہللا عنہ ک'و س'ورۃ‪« ‬إذا‬
‫ٰ‬ ‫بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫السماء انشقت»‪ ‬پڑھتے دیکھ''ا۔ آپ نے اس میں س''جدہ کی''ا میں نے کہ''ا کہ اے اب''وہریرہ! کی''ا میں نے آپ ک''و س''جدہ‬
‫کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ آپ نے کہا کہ اگر میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سجدہ ک'رتے نہ دیکھت'ا ت'و میں‬
‫بھی نہ کرتا۔‬

‫س ُجو ِد ا ْلقَا ِر ِ‬
‫ئ‪:‬‬ ‫س َج َد ِل ُ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سننے واال اسی وقت سجدہ کرے جب پڑھنے واال کرے‬
‫َوقَا َل اب ُْن َم ْسعُو ٍد لِتَ ِم ِيم ب ِْن َح ْذلَ ٍم َوهُ َو ُغاَل ٌم فَقَ َرأَ َعلَ ْي ِه َسجْ َدةً فَقَا َل‪ :‬ا ْس ُج ْد فَإِنَّ َ‬
‫ك إِ َما ُمنَا فِيهَا‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے تمیم بن حذلم سے کہا کہ وہ لڑک''ا تھ''ا اس نے س''جدے کی آیت پ''ڑھی س''جدہ‬
‫کر۔ کیونکہ تو اس سجدے میں ہمارا امام ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪113‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1075 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬نَ''افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫الس'جْ َدةُ فَيَ ْس' ُج ُد َونَ ْس' ُج ُد َحتَّى َما يَ ِج' ُد أَ َح' ُدنَا َم ْو ِ‬
‫ض' َع‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْق' َرأُ َعلَ ْينَا ُّ‬
‫الس'و َرةَ فِيهَا َّ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫" َك َ‬
‫َج ْبهَتِ ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے عبی''دہللا عم''ری‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے بیان کیا کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا ان سے ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ہماری موجودگی میں آیت سجدہ پڑھتے اور سجدہ کرتے تو ہم بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ‪( ‬ہجوم کی‬
‫وجہ سے)‪ ‬اس طرح سجدہ کرتے کہ پیشانی رکھنے کی جگہ بھی نہ ملتی جس پر سجدہ کرتے۔‬

‫س ْج َدةَ‪:‬‬ ‫س إِ َذا قَ َرأَ ِ‬


‫اإل َما ُم ال َّ‬ ‫از ِد َح ِام النَّا ِ‬
‫اب ْ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام جب سجدہ کی آیت پڑھے اور لوگ ہجوم کریں تو بہرحال سجدہ کرنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪1076 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن آ َد َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْس ِه ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ السَّجْ َدةَ َونَحْ ُن ِع ْن' َدهُ فَيَ ْس' ُج ُد َونَ ْس' ُج ُد َم َع' هُ‪ ،‬فَنَ' ْ‬
‫'ز َد ِح ُم َحتَّى َما يَ ِج' ُد أَ َح' ُدنَا لِ َج ْبهَتِ' ِه‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ضعًا يَ ْس ُج ُد َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫َم ْو ِ‬
‫ہم سے بشر بن آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبیدہللا عم''ری نے خ''بر دی‪،‬‬
‫انہیں نافع نے اور نافع کو ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬آیت س''جدہ کی تالوت اگ''ر‬
‫ہماری موجودگی میں کرتے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ہم بھی سجدہ ک''رتے تھے۔ اس وقت اتن''ا اژدھام ہ''و‬
‫جاتا کہ سجدہ کے لیے پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی جس پر سجدہ کرنے واال سجدہ کر سکے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪114‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س ُجو َد‪:‬‬
‫ب ال ُّ‬ ‫اب َمنْ َرأَى أَنَّ هَّللا َ َع َّز َو َج َّل لَ ْم يُ ِ‬
‫وج ِ‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫تعالی نے سجدہ تالوت کو واجب نہیں کیا‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جس کے نزدیک ہللا‬
‫ْت لَ ْو قَ َع َد لَهَا َكأَنَّهُ اَل ي ِ‬
‫ُوجبُ'هُ َعلَ ْي' ِه‪َ ،‬وقَ''ا َل‬ ‫صي ٍْن ال َّر ُج ُل يَ ْس َم ُع السَّجْ َدةَ َولَ ْم يَجْ لِسْ لَهَا قَا َل‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ان ب ِْن ُح َ‬
‫َوقِي َل لِ ِع ْم َر َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬إِنَّ َما السَّجْ َدةُ َعلَى َم ِن ا ْستَ َم َعهَا‪َ ،‬وقَا َل ُّ‬
‫الز ْه ِريُّ ‪ :‬اَل يَ ْس'' ُج ُد إِاَّل‬ ‫ان‪َ :‬ما لِهَ َذا َغ َد ْونَا‪َ ،‬وقَا َل ُع ْث َم ُ‬
‫ان َر ِ‬ ‫َس ْل َم ُ‬
‫ك َو َك َ‬
‫'ان‬ ‫'ان َوجْ هُ' َ‬‫ْث َك َ‬ ‫ك َحي ُ‬
‫ت َرا ِكبًا فَاَل َعلَيْ' َ‬‫ض ٍر فَا ْستَ ْقبِ ِل ْالقِ ْبلَةَ فَ'إ ِ ْن ُك ْن َ‬
‫ت فِي َح َ‬‫ت َوأَ ْن َ‬‫ون طَا ِهرًا فَإ ِ َذا َس َج ْد َ‬‫أَ ْن يَ ُك َ‬
‫السَّائِبُ ب ُْن يَ ِزي َد اَل يَ ْس ُج ُد لِ ُسجُو ِد ْالقَاصِّ ‪.‬‬
‫اور عمران بن حصین صحابی سے ایک ایسے شخص کے متعلق دری''افت کی'ا گی'ا ج''و آیت س'جدہ س'نتا ہے مگ'ر وہ‬
‫سننے کی نیت سے نہیں بیٹھا تھا تو کیا اس پر س''جدہ واجب ہے۔ آپ نے اس کے ج''واب میں فرمای''ا اگ''ر وہ اس نیت‬
‫سے بیٹھا بھی ہو تو کیا‪( ‬گویا انہوں نے سجدہ تالوت کو واجب نہیں س''مجھا)‪ ‬س''لمان فارس''ی نے فرمای''ا کہ ہم س''جدہ‬
‫تالوت کے لیے نہیں آئے۔ عثمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ سجدہ ان کے لیے ضروری ہے جنہوں نے آیت س''جدہ‬
‫قصد سے سنی ہو۔ زہری نے فرمایا کہ سجدہ کے لیے طہارت ضروری ہے اگر کوئی سفر کی حالت میں نہ ہو بلکہ‬
‫گھر پر ہو تو سجدہ قبلہ رو ہو کر کیا جائے گا اور سواری پ''ر قبلہ رو ہون''ا ض''روری نہیں ج''دھر بھی رخ ہو‪( ‬اس''ی‬
‫طرف سجدہ کر لینا چاہیے)‪  ‬سائب بن یزید واعظوں و قصہ خوانوں کے سجدہ کرنے پر سجدہ نہ کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1077 :‬‬
‫'ر ب ُْن أَبِي‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك' ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج َري ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن يُوس َ‬
‫'ر‪َ :‬و َك َ‬
‫'ان‬ ‫'ان ب ِْن َعبْ' ِد ال'رَّحْ َم ِن التَّ ْي ِم ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َع' ةَ ب ِْن َعبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ْالهُ' َدي ِْر التَّ ْي ِم ِّي‪ ، ‬قَ'ا َل أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ"قَ' َرأَ يَ' ْ'و َم ْال ُج ُم َع' ِة َعلَى ْال ِم ْنبَ ِ‬
‫'ر‬ ‫ض َر َربِي َع' ةُ ِم ْن‪ُ  ‬ع َم' َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار النَّ ِ‬
‫اس َع َّما َح َ‬ ‫َربِي َعةُ ِم ْن ِخيَ ِ‬
‫ت ْال ُج ُم َعةُ ْالقَابِلَةُ قَ َرأَ بِهَا‪َ ،‬حتَّى إِ َذا َجا َء‬ ‫بِسُو َر ِة النَّحْ ِل َحتَّى إِ َذا َجا َء السَّجْ َدةَ نَ َز َل فَ َس َج َد َو َس َج َد النَّاسُ ‪َ ،‬حتَّى إِ َذا َكانَ ِ‬
‫اب‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَ ْس ُج ْد فَاَل إِ ْث َم َعلَ ْي' ِه‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْس' ُج ْد ُع َم' ُر‬
‫ص َ‬‫السَّجْ َدةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَ ُمرُّ بِال ُّسجُو ِد فَ َم ْن َس َج َد فَقَ ْد أَ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬إِ َّن هَّللا َ لَ ْم يَ ْف ِرضْ ال ُّسجُو َد إِاَّل أَ ْن نَ َشا َء"‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬و َزا َد‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪115‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہمیں ہش''ام بن یوس''ف نے خ''بر دی اور انہیں ابن ج''ریج نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن ابی ملیکہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں عثم'ان بن عب'دالرحمٰ ن تیمی نے اور انہیں‬
‫ربیعہ بن عبدہللا بن ہدیر تیمی نے کہا۔۔۔ ابوبکر بن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ربیعہ بہت اچھے لوگوں میں س''ے تھے‬
‫ربیعہ نے وہ حال بیان کیا جو عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ کی مجلس میں انہوں نے دیکھا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے‬
‫جمعہ کے دن منبر پر سورۃ النحل پڑھی جب سجدہ کی آیت‪« ( ‬وهلل يسجد ما في السمٰ ٰوت»‪ ) ‬آخر تک پہنچے تو من''بر‬
‫پر سے اترے اور سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی س'ورت پ''ڑھی جب‬
‫سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھ''ر ج''و ک''وئی س''جدہ ک''رے‬
‫اس نے اچھا' کیا اور جو کوئی نہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں اور عمر رضی ہللا عنہ نے سجدہ نہیں کی''ا اور ن''افع‬
‫تعالی نے سجدہ تالوت فرض نہیں کیا ہماری خوشی پر رکھا۔‬
‫ٰ‬ ‫نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے نقل کیا کہ ہللا‬

‫صالَ ِة فَ َ‬
‫س َج َد بِ َها‪:‬‬ ‫اب َمنْ قَ َرأَ ال َّ‬
‫س ْج َدةَ فِي ال َّ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے نماز میں آیت سجدہ تالوت کی اور نماز ہی میں سجدہ کیا‬
‫حدیث نمبر‪1078 :‬‬
‫ْت َم' َع‪ ‬أَبِي‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬بَ ْك ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ ٍع‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬‬
‫"ص 'لَّي ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫'ف أَبِي‬‫ت بِهَا َخ ْل' َ‬ ‫ت سورة االنشقاق آية ‪ 1‬فَ َس َج َد فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما هَ ' ِذ ِه ؟ قَ''ا َل‪َ :‬س ' َج ْد ُ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪ْ  ‬ال َعتَ َمةَ فَقَ َرأَ‪ :‬إِ َذا ال َّس َما ُء ا ْن َشقَّ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَاَل أَ َزا ُل أَ ْس ُج ُد فِيهَا َحتَّى أَ ْلقَاهُ"‪.‬‬ ‫ْالقَ ِ‬
‫اس ِم َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا‬
‫کہا کہ ہم سے بکر بن عبدہللا مزنی نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ابوراف'ع نے کہ'ا کہ‪ ‬میں نے اب'وہریرہ رض'ی ہللا عنہ کے‬
‫ساتھ نماز عشاء پڑھی۔ آپ نے‪« ‬إذا السماء انش'قت»‪ ‬کی تالوت کی اور س'جدہ کی'ا۔ میں نے ع'رض کی'ا کہ آپ نے یہ‬
‫کیا کیا؟ انہوں نے اس کا جواب دیا کہ میں نے اس میں ابوالقاسمصلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اقتداء میں سجدہ کی''ا تھ''ا اور‬
‫ہمیشہ سجدہ کرتا ہوں گا تاآنکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے جا ملوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪116‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س ُجو ِد ِم َن ِّ‬
‫الز َح ِام‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ ِج ْد َم ْو ِ‬
‫ض ًعا لِل ُّ‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص ہجوم کی وجہ سے سجدہ تالوت کی جگہ نہ پائے‬
‫حدیث نمبر‪1079 :‬‬

‫ض' ِل‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ص' َدقَةُ ب ُْن ْالفَ ْ‬
‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ السُّو َرةَ الَّتِي فِيهَا السَّجْ َدةُ‪ ،‬فَيَ ْس ' ُج ُد َونَ ْس ' ُج ُد َم َع' هُ َحتَّى َما يَ ِج' ُد‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫أَ َح ُدنَا َم َكانًا لِ َم ْو ِ‬
‫ض ِع َج ْبهَتِ ِه"‪'.‬‬
‫یحیی بن سعیدقطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے‪ ،‬ان سے ن''افع نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی ایس''ی س''ورۃ کی تالوت ک''رتے جس‬
‫میں سجدہ ہوتا پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ س''جدہ ک''رتے‬
‫یہاں تک کہ ہم میں کسی کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی۔‪( ‬معلوم ہوا کہ ایسی حالت میں سجدہ نہ کیا ج''ائے‬
‫تو کوئی حرج نہیں ہے)‪« ‬وهللا أعلم»‪ ‬۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪117‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب تقصير الصالة‬


‫کتاب نماز میں قصر کرنے کا بیان‬
‫صي ِر َو َك ْم يُقِي ُم َحتَّى يَ ْق ُ‬
‫ص َر‪:‬‬ ‫اب َما َجا َء فِي التَّ ْق ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں قصر کرنے کا بیان اور اقامت کی حالت میں کتنی مدت تک قصر کر سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1080 :‬‬
‫ُص'''ي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم''' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬
‫اص'' ٍم‪َ   ، ‬وح َ‬ ‫وس'''ى ب ُْن إِ ْس'' َما ِعي َل‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ''ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫صرُ‪ ،‬فَنَحْ ُن إِ َذا َسافَرْ نَا تِ ْس َعةَ َع َش ' َر‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تِ ْس َعةَ َع َش َر يَ ْق ُ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫صرْ نَا َوإِ ْن ِز ْدنَا أَ ْت َم ْمنَا"‪.‬‬
‫قَ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بی'ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے عاص''م اح''ول‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫اور حصین سلمی نے‪ ،‬ان سے عکرمہ نے‪ ،‬اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪( ‬مکہ میں فتح مکہ کے موقع پر)‪ ‬انیس دن ٹھہرے اور برابر قصر کرتے رہے۔ اس لیے انیس دن کے سفر میں‬
‫ہم بھی قصر کرتے رہتے ہیں اور اس سے اگر زیادہ ہو جائے تو پوری نماز پڑھتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1081 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَنَ ًس'ا‪ ، ‬يَقُ''ولُ‪:‬‬ ‫ث‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي إِ ْس' َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد ْال' َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ُص 'لِّي َر ْك َعتَي ِْن َر ْك َعتَي ِْن َحتَّى َر َج ْعنَا إِلَى‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم ِم ْن ْال َم ِدينَ ' ِة إِلَى َم َّكةَ فَ َك' َ‬
‫'ان ي َ‬ ‫" َخ َرجْ نَا َم' َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪ :‬أَقَ ْمتُ ْم بِ َم َّكةَ َش ْيئًا ؟ قَا َل‪ :‬أَقَ ْمنَا بِهَا َع ْشرًا"‪.‬‬
‫ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫'یی بن‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ س''ے یح' ٰ‬
‫ابی اسحاق نے بیان کیا انہوں نے انس رضی ہللا عنہ کو یہ کہ''تے ہ''وئے س''نا کہ‪ ‬ہم مکہ کے ارادہ س''ے م''دینہ س''ے‬
‫نکلے تو برابر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دو‪ ،‬دو رکعت پڑھتے رہے۔ یہ''اں ت''ک کہ ہم م''دینہ واپس آئے۔ میں نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪118‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پوچھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا مکہ میں کچھ دن قیام بھی رہا تھا؟ تو اس کا جواب انس رضی ہللا عنہ نے یہ دیا‬
‫کہ دس دن تک ہم وہاں ٹھہرے تھے۔‬

‫صالَ ِة بِ ِمنًى‪:‬‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫منی میں نماز قصر کرنے کا بیان‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫حدیث نمبر‪1082 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس' َّد ٌد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬نَ''افِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ص' ْدرًا ِم ْن إِ َما َرتِ' ِه ثُ َّم‬ ‫'ر‪َ ،‬و ُع َم' َر‪َ ،‬و َم' َع ُع ْث َم َ‬
‫'ان َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم بِ ِمنًى َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وأَبِي بَ ْك ٍ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫" َ‬
‫أَتَ َّمهَا"‪.‬‬
‫یحیی نے عبیدہللا عمری س''ے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے ن''افع نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫خبر دی اور انہیں عبدہللا بن مسعود رض''ی ہللا عنہ نے‪ ،‬کہ''ا کہ‪ ‬میں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اب''وبکر اور‬
‫منی میں دو رکعت‪( ‬یعنی چار رکعت والی نمازوں میں)‪ ‬قص''ر پ''ڑھی۔ عثم''ان رض''ی‬
‫عمر رضی ہللا عنہما کے ساتھ ٰ‬
‫ہللا عنہ کے ساتھ بھی ان کے دور خالفت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھیں۔ لیکن بع''د میں آپ رض''ی ہللا عنہ‬
‫نے پوری پڑھی تھیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1083 :‬‬
‫"ص'لَّى بِنَا النَّبِ ُّي‬ ‫ارثَ'ةَ ب َْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْنبَأَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ح ِ‬
‫ان بِ ِمنًى َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم آ َم َن َما َك َ‬‫َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ابواسحاق' نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ح''ارثہ‬
‫م''نی میں امن‬
‫ٰ‬ ‫سے سنا اور انہوں نے وہب رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬آپ نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫کی حالت میں ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪119‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1084 :‬‬

‫اح ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬


‫ش‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب' َد ال 'رَّحْ َم ِن ب َْن يَ ِزي َد‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ك‪ ‬لِ َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َم ْس'عُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بِ ِمنًى أَرْ بَ َع َر َك َعا ٍ‬
‫ت‪ ،‬فَقِي َل َذلِ' َ‬ ‫صلَّى بِنَا ُع ْث َم ُ‬
‫ان ب ُْن َعفَّ َ‬
‫ان َر ِ‬ ‫يَقُولُ‪َ " :‬‬
‫ْت َم َع أَبِي بَ ْك ٍر الصِّ د ِ‬
‫ِّيق‬ ‫صلَّي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِمنًى َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ْت َم َع َرس ِ‬‫صلَّي ُ‬ ‫َع ْنهُ فَا ْستَرْ َج َع‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬‬
‫ْت َحظِّي ِم ْن‬‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ بِ ِمنًى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَلَي َ‬
‫ب َر ِ‬ ‫ْت َم' َع ُع َم' َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬ ‫ص'لَّي ُ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ بِ ِمنًى َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َ‬
‫َر ِ‬
‫ان ُمتَقَبَّلَتَ ِ‬
‫ان"‪'.‬‬ ‫أَرْ بَ ِع َر َك َعا ٍ‬
‫ت َر ْك َعتَ ِ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے‪ ،‬انہوں نے کہا‬
‫کہ ہم سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے عبدالرحمٰ ن بن یزید سے سنا‪ ،‬وہ کہ''تے تھے کہ ہمیں‬
‫'نی میں چ''ار' رکعت نم''از پڑھائی تھی لیکن جب اس ک''ا ذک''ر عب''دہللا بن مس''عود‬
‫عثمان بن عفان رضی ہللا عنہ نے م' ٰ‬
‫رض''ی ہللا عنہ س''ے کی''ا گی''ا ت''و انہ''وں نے کہ''ا کہ‪« ‬انا هلل و انا اليه راجع''ون»‪ ‬۔ پھ''ر کہ''نے لگے میں نے ت''و ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ منی ٰ میں دو رکعت نماز پ''ڑھی ہے اور اب''وبکر ص''دیق رض''ی ہللا عنہ کے س''اتھ‬
‫بھی میں نے دو رکعت ہی پڑھی ہیں اور عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ کے ساتھ بھی دو رکعت ہی پڑھی تھی ک''اش‬
‫میرے حصہ میں ان چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہوتیں۔‬

‫سلَّ َم فِي َح َّجتِ ِه‪:‬‬ ‫اب َك ْم أَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج کے موقعہ پر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے کتنے دن قیام کیا تھا ؟‬
‫حدیث نمبر‪1085 :‬‬
‫وس'''ى ب ُْن إِ ْس''' َما ِعي َل‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َعالِيَ''' ِة ْالبَ'''رَّا ِء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫'ال َحجِّ فَ''أ َ َم َرهُ ْم أَ ْن‬
‫ُّون بِ' ْ‬
‫ْح َرابِ َع ٍة يُلَب َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابُهُ لِ ُ‬
‫صب ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫يَجْ َعلُوهَا ُع ْم َرةً إِاَّل َم ْن َم َعهُ ْالهَ ْديُ"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬عطَا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪. ‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪120‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا کہ''ا کہ ہم س''ے ای''وب نے بی''ان کی''ا ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابوالعالیہ براء نے ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ص'حابہ ک'و س'اتھ لے ک'ر‬
‫تلبیہ کہتے ہوئے ذی الحجہ کی چوتھی تاریخ کو‪( ‬مکہ میں)‪ ‬تشریف الئے پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ‬
‫جن کے پاس ہدی نہیں ہے وہ بجائے حج کے عمرہ کی نیت کر لیں اور عمرہ سے فارغ ہو کر حالل ہ''و ج''ائیں پھ''ر‬
‫حج کا احرام باندھیں۔ اس حدیث کی متابعت عطاء نے جابر سے کی ہے۔‬

‫صالَةَ‪:‬‬ ‫اب في َك ْم يَ ْق ُ‬
‫ص ُر ال َّ‬ ‫‪ -4‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬نماز کتنی مسافت میں قصر کرنی چاہیے‬
‫ان‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم يَ ْق ُ‬
‫ص' َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْو ًما َولَ ْيلَ'ةً َس'فَرًا‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان اب ُْن ُع َم' َر‪َ ،‬واب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬ ‫َو َس َّمى النَّبِ ُّي َ‬
‫ان فِي أَرْ بَ َع ِة بُ ُر ٍد َو ِه َي ِستَّةَ َع َش َر فَرْ َس ًخا‪.‬‬ ‫َويُ ْف ِط َر ِ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک دن اور ایک رات کی مس'افت ک'و بھی س'فر کہ'ا ہے اور عب'دہللا ابن عم'ر اور‬
‫عبدہللا ابن عباس رضی ہللا عنہم چار ب''رد‪( ‬تقریب'ا ً اڑت''الیس می''ل کی مس''افت)‪ ‬پ''ر قص''ر ک''رتے اور روزہ بھی افط''ار‬
‫کرتے تھے۔ چار برد میں سولہ فرسخ ہوتے ہیں‪( ‬اور ایک فرسخ میں تین میل)۔‬

‫حدیث نمبر‪1086 :‬‬

‫ت‪ ‬أِل َبِي أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَ ُك ْم‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي‬ ‫ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ْال َح ْنظَلِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تُ َسافِ ِر ْال َمرْ أَةُ ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام إِاَّل َم َع ِذي َمحْ َر ٍم"‪.‬‬
‫ي َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابواسامہ س'ے‪ ،‬میں نے پوچھ'ا کہ کی'ا آپ س'ے عبی'دہللا عم'ری نے‬
‫نافع سے یہ حدیث بیان کی تھی کہ ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا یہ‬
‫فرمان نقل کیا تھا کہ عورتیں تین دن کا سفر ذی رحم محرم کے بغیر نہ کریں‪( ‬ابواسامہ نے کہا ہاں)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪121‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1087 :‬‬

‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تُ َسافِ ِر ْال َم''رْ أَةُ ثَاَل ثًا إِاَّل َم' َع ِذي َمحْ' َر ٍم"‪ ،‬تَابَ َع' هُ‪ ‬أَحْ َم' ُد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ْال ُمبَ''ا َر ِك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪، ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے‪ ،‬عبیدہللا عمری سے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫کہ''ا کہ ہمیں ن''افع نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے ن''بی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم س''ے خ''بر دی‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ع''ورت تین دن ک''ا س''فر اس وقت ت''ک نہ ک''رے جب ت''ک اس کے س''اتھ ک''وئی‬
‫محرم رشتہ دار نہ ہو۔ اس روایت کی متابعت احمد نے ابن مبارک سے کی ان سے عبیدہللا عم''ری نے ان س''ے ن''افع‬
‫نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حوالہ سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1088 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪،‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل يَ ِحلُّ اِل ْم َرأَ ٍة تُ ْؤ ِم ُن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْو ِم اآْل ِخ ِر‪ ،‬أَ ْن تُ َسافِ َر َم ِسي َرةَ يَ' ْ'و ٍم َولَ ْيلَ ' ٍة لَي َ‬
‫ْس‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪.‬‬ ‫َم َعهَا حُرْ َمةٌ"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ير‪َ   ، ‬و ُسهَ ْي ٌل‪َ   ، ‬و َمالِ ٌ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مق''بری نے‬
‫اپنے باپ سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ کس''ی‬
‫خاتون کے لیے جو ہللا اور اس کے رسول پر ایمان رکھتی ہو‪ ،‬ج''ائز نہیں کہ ای''ک دن رات ک''ا س''فر بغ''یر کس''ی ذی‬
‫یحیی بن ابی کثیر‪ ،‬سہیل اور مالک نے مقبری س''ے کی۔ وہ اس روایت‬
‫ٰ‬ ‫رحم محرم کے کرے۔ اس روایت کی متابعت‬
‫کو ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے بیان کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪122‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص ُر إِ َذا َخ َر َج ِمنْ َم ْو ِ‬
‫ض ِع ِه‪:‬‬ ‫اب يَ ْق ُ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب آدمی سفر کی نیت سے اپنی بستی سے نکل جائے تو قصر کرے‬
‫'وت فَلَ َّما َر َج' َع قِي َل لَ'هُ هَ' ِذ ِه ْال ُكوفَ'ةُ قَ''ا َل اَل َحتَّى‬
‫ص' َر َوهُ' َو يَ' َرى ْالبُيُ' َ‬ ‫َو َخ َر َج َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ب َعلَ ْي ِه ال َّساَل م فَقَ َ‬
‫نَ ْد ُخلَهَا‪.‬‬
‫اور علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ‪( ‬کوفہ س'ے س'فر کے ارادہ س'ے)‪ ‬نکلے ت'و نم'از قص'ر ک'رنی اس'ی وقت س'ے‬
‫شروع کر دی جب ابھی کوفہ کے مکانات دکھائی دے رہے تھے اور پھر واپسی کے وقت بھی جب آپ کو بتای''ا گی''ا‬
‫کہ یہ کوفہ سامنے ہے تو آپ نے فرمایا کہ جب تک ہم شہر میں داخل نہ ہو جائیں نماز پوری نہیں پڑھیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1089 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ْس' َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ   ، ‬وإِ ْب' َرا ِهي َم ب ِْن َمي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال َم ِدينَ ِة أَرْ بَعًا َوبِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫ْت ُّ‬
‫الظ ْه َر َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫قَا َل‪َ " :‬‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے‪ ،‬محمد بن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے بیان کیا‪،‬‬
‫ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬میں نے ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س''اتھ م'دینہ من'ورہ میں‬
‫ظہر کی چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1090 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ِ‬


‫ت‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫'ريُّ ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت لِ ُع''رْ َوةَ‪َ :‬ما‬ ‫صاَل ةُ ْال َح َ‬
‫ض ِر"‪ ،‬قَا َل ُّ‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫صاَل ةُ ال َّسفَ ِر َوأُتِ َّم ْ‬
‫ت َ‬ ‫ت َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَأُقِر ْ‬
‫َّت َ‬ ‫صاَل ةُ أَ َّو ُل َما فُ ِر َ‬
‫ض ْ‬ ‫"ال َّ‬
‫ت َما تَأ َ َّو َل ُع ْث َم ُ‬
‫ان‪.‬‬ ‫بَا ُل َعائِ َشةَ تُتِ ُّم‪ ،‬قَا َل‪ :‬تَأ َ َّولَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪123‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری س'ے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے ع''روہ‬
‫نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ ‪ ‬پہلے نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی بعد میں سفر کی نماز تو اپنی‬
‫اسی حالت پر رہ گئی البتہ حضر کی نماز پوری‪( ‬چ''ار رکعت)‪ ‬ک''ر دی گ''ئی۔ زہ''ری نے بی''ان کی''ا کہ میں نے ع''روہ‬
‫سے پوچھا کہ پھر خود عائشہ رضی ہللا عنہ'ا نے کی'وں نم'از پ'وری پ'ڑھی تھی انہ'وں نے اس ک'ا ج'واب یہ دی'ا کہ‬
‫عثمان رضی ہللا عنہ نے اس کی جو تاویل کی تھی وہی انہوں نے بھی کی۔‬

‫ب ثَالَثًا فِي ال َّ‬


‫سفَ ِر‪:‬‬ ‫صلِّي ا ْل َم ْغ ِر َ‬
‫اب يُ َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مغرب کی نماز سفر میں بھی تین ہی رکعت ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1091 :‬‬

‫'ريِّ ‪ ، ‬قَ'ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬س'الِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ب َحتَّى يَجْ َم' َع بَ ْينَهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ ْع َجلَهُ ال َّس ْي ُر فِي ال َّسفَ ِر يُ ' َؤ ِّخ ُر ْال َم ْغ' ِ‬
‫'ر َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْف َعلُهُ إِ َذا أَ ْع َجلَهُ ال َّس ْيرُ‪.‬‬ ‫َوبَي َْن ْال ِع َشا ِء‪ ،‬قَا َل َسالِ ٌم‪َ :‬و َك َ‬
‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی‪ ،‬زہری س''ے انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے س''الم‬
‫نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے خبر دی آپ نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و دیکھ''ا‬
‫جب سفر میں چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مغرب کی نماز دیر سے پڑھتے یہ''اں ت''ک کہ مغ''رب‬
‫اور عشاء ایک ساتھ مال کر پڑھتے۔ سالم نے کہا کہ عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا ک''و بھی جب س''فر میں جل''دی‬
‫ہوتی تو اس طرح کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1092 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَجْ َم ُع بَي َْن ْال َم ْغ ِر ِ‬


‫ب‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬سالِ ٌم‪َ : ‬ك َ‬
‫ان‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َو َزا َد‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ت أَبِي ُعبَ ْي' ٍد فَقُ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ان ا ْستُصْ ِر َخ َعلَى ا ْم َرأَتِ ِه َ‬
‫ص'فِيَّةَ بِ ْن ِ‬ ‫َو ْال ِع َشا ِء بِ ْال ُم ْز َدلِفَ ِة‪ ،‬قَال‪َ  ‬سالِ ٌم‪َ : ‬وأَ َّخ َر‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪ْ  ‬ال َم ْغ ِر َ‬
‫ب َو َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪124‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬هَ َك َذا َرأَي ُ‬


‫ْت‬ ‫صاَل ةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ِ :‬سرْ ‪َ ،‬حتَّى َسا َر ِميلَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثَةً‪ ،‬ثُ َّم نَ َز َل فَ َ‬ ‫صاَل ةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ِ :‬سرْ ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬ال َّ‬ ‫لَهُ‪ :‬ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم إِ َذا أَ ْع َجلَ 'هُ‬ ‫صلِّي إِ َذا أَ ْع َجلَهُ ال َّس ْيرُ‪َ ،‬وقَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ‪َ ":‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ث َحتَّى يُقِي َم ْال ِع َشا َء فَيُ َ‬
‫صلِّيهَا َر ْك َعتَي ِْن ثُ َّم ي َُس'لِّ ُم‪َ ،‬واَل ي َُس'بِّ ُح‬ ‫صلِّيهَا ثَاَل ثًا ثُ َّم يُ َسلِّ ُم‪ ،‬ثُ َّم قَلَّ َما يَ ْلبَ ُ‬
‫ب فَيُ َ‬‫ال َّس ْي ُر يُ َؤ ِّخ ُر ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ف اللَّي ِْل"‪.‬‬ ‫بَ ْع َد ْال ِع َشا ِء َحتَّى يَقُو َم ِم ْن َج ْو ِ‬
‫لیث بن سعد نے اس روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ مجھ سے یونس نے ابن شہاب سے بیان کیا‪ ،‬کہ سالم نے بیان کیا کہ‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ جمع کر کے پڑھتے تھے۔ سالم نے کہا کہ ‪ ‬ابن عمر‬
‫رضی ہللا عنہما نے مغرب کی نماز اس دن دیر میں پڑھی تھی جب انہیں ان کی بیوی صفیہ بنت ابی عبید کی س''خت‬
‫بیماری کی اطالع ملی تھی‪( ‬چلتے ہوئے)‪ ‬میں نے کہا کہ نماز!‪( ‬یع''نی وقت ختم ہ''وا چاہت''ا ہے)‪ ‬لیکن آپ نے فرمای''ا‬
‫کہ چلے چلو پھر دوبارہ میں نے کہا کہ نماز! آپ نے پھر فرمایا کہ چلے چلو اس ط''رح جب ہم دو ی''ا تین می''ل نک''ل‬
‫گئے تو آپ اترے اور نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'فر‬
‫میں تیزی کے ساتھ چلنا چاہتے تو اسی طرح کرتے تھے عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا نے یہ بھی فرمای''ا کہ میں‬
‫نے خود دیکھا کہ جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬منزل مقص''ود ت''ک)‪ ‬جل''دی پہنچن''ا چ''اہتے ت''و پہلے مغ''رب کی‬
‫تکبیر کہلواتے اور آپ اس کی تین رکعت پڑھا کر سالم پھیرتے۔ پھر تھوڑی دی''ر ٹھہ''ر ک''ر عش''اء پڑھاتے اور اس‬
‫کی دو ہی رکعت پر سالم پھیرتے۔ عشاء کے فرض کے بعد آپ سنتیں وغیرہ نہیں پڑھتے تھے آدھی رات کے بع''د‬
‫کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔‬

‫اب َو َح ْيثُ َما تَ َو َّج َهتْ ِب ِه‪:‬‬ ‫صالَ ِة التَّطَ ُّو ِ‬


‫ع َعلَى ال َّد َو ِّ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نفل نماز سواری پر ‪ ،‬اگرچہ سواری کا رخ کسی طرف ہو‬
‫حدیث نمبر‪1093 :‬‬
‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َع''ا ِم ِر ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬
‫ت بِ ِه"‪.‬‬ ‫ْث تَ َو َّجهَ ْ‬ ‫صلِّي َعلَى َر ِ‬
‫احلَتِ ِه َحي ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬‫َربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪125‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معم''ر نے‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫زہری سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب'دہللا بن ع'امر نے اور ان س'ے ان کے ب'اپ نے کہ'ا کہ‪ ‬میں نے رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا کہ اونٹنی پر نماز پڑھتے رہتے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1094 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ‪ ‬أَ ْخبَ ' َرهُ‪" ،‬أَ َّن‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫صلِّي التَّطَ ُّو َع َوهُ َو َرا ِكبٌ فِي َغي ِْر ْالقِ ْبلَ ِة"‪'.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يُ َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫'یی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے محم''د بن‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان نے کہا‪ ،‬ان س''ے یح' ٰ‬
‫عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬کہ جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے انہیں خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نف''ل‬
‫نماز اپنی اونٹنی پر غیر قبلہ کی طرف منہ کر کے بھی پڑھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1095 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى ب ُْن َح َّما ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫وس'ى ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬و َك' َ‬
‫'ان‪ ‬اب ُْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يَ ْف َعلُهُ"‪'.‬‬ ‫احلَتِ ِه َويُوتِ ُر َعلَ ْيهَا‪َ ،‬وي ُْخبِ ُر أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُ َ‬
‫صلِّي َعلَى َر ِ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫'ی‬
‫ابواالعلی بن حماد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے موس' ٰ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‪ ‬ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نف''ل نم''از س''واری پ''ر‬
‫پڑھتے تھے۔ اسی طرح وتر بھی۔ اور فرماتے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی ایسا کرتے تھے۔‬

‫اب ا ِإلي َما ِء َعلَى الدَّابَّ ِة‪:‬‬


‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سواری پر اشارے سے نماز پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪126‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1096 :‬‬
‫'ان‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫وس'ى‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُم ْس'لِ ٍم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ' ٍ‬
‫'ار‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ت يُو ِمئُ‪َ ،‬و َذ َك َر َع ْب ُد هَّللا ِ أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫احلَتِ ِه أَ ْينَ َما تَ َو َّجهَ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُ َ‬
‫صلِّي فِي ال َّسفَ ِر َعلَى َر ِ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يَ ْف َعلُهُ"‪'.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہم سے عبدہللا بن دینار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سفر میں اپ''نی اونٹ''نی پ''ر نم''از‬
‫پڑھتے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہوتا۔ آپ اشاروں سے نماز پڑھتے۔ آپ کا بی''ان تھ''ا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬بھی اسی طرح کرتے تھے۔‬

‫اب يَ ْن ِز ُل ِل ْل َم ْكتُوبَ ِة‪:‬‬


‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نمازی فرض نماز کے لیے سواری سے اتر جائے‬
‫حدیث نمبر‪1097 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َع''ا ِم ِر ب ِْن َربِي َع' ةَ‪، ‬‬ ‫'ر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي' ٍ‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى بْن بُ َك ْي' ٍ‬
‫َّاحلَ ِة يُ َسبِّ ُح يُ''و ِم ُئ بِ َر ْأ ِس' ِه قِبَ' َل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َعلَى الر ِ‬ ‫أَنَّ َعا ِم َر ب َْن َربِي َعةَ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ِة ْال َم ْكتُوبَ ِة‪'.‬‬ ‫أَيِّ َوجْ ٍه تَ َو َّجهَ‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَصْ نَ ُع َذلِ َ‬
‫ك فِي ال َّ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عامر بن ربیعہ نے کہ عامر بن ربیعہ نے انہیں خبر دی انہوں نے کہ''ا کہ‪ ‬میں‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اونٹنی پر نماز نفل پڑھتے دیکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سر کے اشاروں سے‬
‫پڑھ رہے تھے اس کا خیال کئے بغیر کہ سواری ک'ا منہ ک'دھر ہوت'ا ہے لیکن ف'رض نم'ازوں میں آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس طرح نہیں کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪127‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1098 :‬‬
‫'ل َوهُ' َو‬‫ُص'لِّي َعلَى َدابَّتِ' ِه ِم َن اللَّ ْي' ِ‬‫'ان‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ ‬ي َ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪َ  ‬س'الِ ٌم‪َ : ‬ك' َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي َُس 'بِّ ُح َعلَى الر ِ‬
‫َّاحلَ ' ِة‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان َوجْ هُهُ‪ ،‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪َ " : ‬و َك َ‬ ‫ُم َسافِ ٌر َما يُبَالِي َحي ُ‬
‫ْث َما َك َ‬
‫صلِّي َعلَ ْيهَا ْال َم ْكتُوبَةَ"‪'.‬‬
‫قِبَ َل أَيِّ َوجْ ٍه تَ َو َّجهَ َويُوتِ ُر َعلَ ْيهَا‪َ ،‬غ ْي َر أَنَّهُ اَل يُ َ‬
‫اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابن شہاب کے واس''طہ س'ے بی'ان کی''ا انہ''وں‬
‫نے کہا کہ سالم نے بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سفر میں رات کے وقت اپنے جانور پر نم''از پڑھتے‬
‫کچھ پرواہ نہ کرتے کہ اس ک''ا منہ کس ط''رف ہے۔ ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬بھی اونٹنی پر نفل نماز پڑھا کرتے چاہے اس کا منہ کدھر ہی ہو اور وتر بھی سواری پر پ''ڑھ لی''تے تھے البتہ‬
‫فرض اس پر نہیں پڑھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1099 :‬‬
‫بان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬جابِ ُر‬ ‫ضالَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن ثَ ْو َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ق‪ ،‬فَ 'إ ِ َذا أَ َرا َد أَ ْن ي َ‬
‫ُص 'لِّ َي‬ ‫احلَتِ ' ِه نَحْ ' َو ْال َم ْش ' ِر ِ‬
‫ُص 'لِّي َعلَى َر ِ‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم َك' َ‬
‫'ان ي َ‬ ‫ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْال َم ْكتُوبَةَ نَ َز َل فَا ْستَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَةَ"‪'.‬‬
‫یحیی سے بیان کیا ان سے محمد بن عبدالرحمٰ ن بن ثوب''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ہشام نے‬
‫نے بیان کیا انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اپنی اونٹنی پر مشرق کی طرف منہ کئے ہوئے نماز پڑھتے تھے اور جب فرض پڑھتے تو س''واری س''ے ات''ر‬
‫جاتے اور پھر قبلہ کی طرف رخ کر کے پڑھتے۔‬

‫صالَ ِة التَّطَ ُّو ِ‬


‫ع َعلَى ا ْل ِح َما ِر‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نفل نماز گدھے پر بیٹھے ہوئے ادا کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪128‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1100 :‬‬
‫ين‪ ، ‬قَا َل‪" :‬ا ْستَ ْقبَ ْلنَا‪ ‬أَنَسًا ب َْن‬ ‫ير َ‬ ‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِس ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬حب ُ‬
‫'ار َو َوجْ هُ'هُ ِم ْن َذا ْال َج''انِ ِ‬ ‫'ر فَ َرأَ ْيتُ'هُ ي َ‬ ‫ْ‬
‫ب يَ ْعنِي َع ْن يَ َس' ِ‬
‫ار‬ ‫ُص'لِّي َعلَى ِح َم' ٍ‬ ‫ين قَ ِد َم ِم ْن ال َّشأ ِم‪ ،‬فَلَقِينَاهُ بِ َعي ِْن التَّ ْم' ِ‬
‫َمالِ ٍك‪ِ  ‬ح َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فَ َعلَ'هُ لَ ْم أَ ْف َع ْل'هُ"‪،‬‬ ‫صلِّي لِ َغي ِْر ْالقِ ْبلَ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْواَل أَنِّي َرأَي ُ‬
‫ْت َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ك تُ َ‬ ‫ت‪َ :‬رأَ ْيتُ َ‬ ‫ْالقِ ْبلَ ِة‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ير َ‬ ‫َّاج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن ِس' ِ‬ ‫َر َواهُ‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم اب ُْن طَ ْه َم' َ‬
‫'ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬حج ٍ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫'یی نے بی''ان‬
‫ہم سے احمد بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حبان بن ہالل نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ہم''ام بن یح' ٰ‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬انس رضی ہللا عنہ شام س''ے جب‪( ‬حج''اج' کی خلیفہ‬
‫سے شکایت کر کے)‪ ‬واپس ہوئے تو ہم ان سے عین التمر میں ملے۔ میں نے دیکھ''ا کہ آپ گ''دھے پ''ر س''وار ہ''و ک''ر‬
‫نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کا منہ قبلہ سے ب''ائیں ط''رف تھ''ا۔ اس پ''ر میں نے کہ''ا کہ میں نے آپ ک''و قبلہ کے س''وا‬
‫دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے جواب دی''ا کہ اگ''ر میں رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کو ایسا کرتے نہ دیکھتا تو میں بھی نہ کرتا۔ اس روایت کو ابراہیم ابن طہمان نے بھی حج''اج' س''ے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫انس بن سیرین سے‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے اور انہوں نے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے‬
‫بیان کیا ہے۔‬

‫صالَ ِة َوقَ ْبلَ َها‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَتَطَ َّو ْع فِي ال َّ‬
‫سفَ ِر ُدبُ َر ال َّ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر میں جس نے فرض نماز سے پہلے اور پیچھے سنتوں کو نہیں پڑھا‬
‫حدیث نمبر‪1101 :‬‬
‫اص ٍم‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ص ب َْن َع ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَلَ ْم أَ َرهُ يُ َسبِّ ُح فِي َّ‬
‫الس 'فَ ِر‪َ ،‬وقَ''ا َل هَّللا ُ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬‬
‫ص ِحب ُ‬ ‫" َسافَ َر‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ سورة األحزاب آية ‪."21‬‬ ‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬ ‫َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪ :‬لَقَ ْد َك َ‬
‫یحیی بن سلیمان کوفی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے عم''ر بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫محمد بن یزید نے بیان کیا کہ حفص بن عاصم بن عمر نے ان سے بیان کی''ا کہ‪ ‬میں نے س''فر میں س''نتوں کے متعل''ق‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪129‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے پوچھا آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ص''حبت میں رہ''ا‬
‫ہوں۔ میں نے آپ کو سفر میں کبھی سنتیں پڑھتے نہیں دیکھا اور ہللا جل ذکرہ کا ارشاد ہے کہ تمہارے ل''یے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1102 :‬‬
‫اص ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪ ‬يَقُ''ولُ‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عي َسى ب ِْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن َع ِ‬
‫'ر‪َ ،‬و ُع َم' َر‪َ ،‬و ُع ْث َم' َ‬
‫'ان‬ ‫الس'فَ ِر َعلَى َر ْك َعتَي ِْن"‪َ ،‬وأَبَا بَ ْك' ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َك' َ‬
‫'ان اَل يَ ِزي ُد فِي َّ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ِحب ُ‬
‫" َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪.‬‬ ‫َك َذلِ َ‬
‫ك َر ِ‬
‫عیس'ی بن حفص بن‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن س'عید قط'ان نے بی'ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫عاصم نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا ک''و یہ‬
‫فرماتے سنا کہ‪ ‬میں رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ص''حبت میں رہ''ا ہ'وں‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''فر میں دو‬
‫رکعت‪( ‬فرض)‪ ‬سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔ ابوبکر‪ ،‬عمر اور عثمان رضی ہللا عنہم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔‬

‫ت َوقَ ْبلَ َها‪:‬‬ ‫سفَ ِر فِي َغ ْي ِر ُدبُ ِر ال َّ‬


‫صلَ َوا ِ‬ ‫اب َمنْ تَطَ َّو َع فِي ال َّ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فرض نمازوں کے بعد اور اول کی سنتوں کے عالوہ اور دوسرے نفل سفر میں پڑھنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ْك َعتَ ِي ْالفَجْ ِر فِي ال َّسفَ ِر‪.‬‬
‫َو َر َك َع النَّبِ ُّي َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سفر میں فجر کی سنتوں کو پڑھا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪130‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1103 :‬‬
‫ي‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِر ٍو‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ما أَ ْخبَ َرنَا أَ َح'' ٌد أَنَّهُ َرأَى النَّبِ َّ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم يَ' ْ'و َم فَ ْت ِ‬


‫ح َم َّكةَ ا ْغتَ َس ' َل‬ ‫ي َ‬ ‫صلَّى الضُّ َحى َغ ْي ُر‪ ‬أُ ِّم هَانِ ٍئ‪َ ، ‬ذ َك َر ْ‬
‫ت أَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫َ‬
‫ف ِم ْنهَا‪َ ،‬غ ْي َر أَنَّهُ يُتِ ُّم الرُّ ُكو َع َوال ُّسجُو َد"‪.‬‬
‫صاَل ةً أَ َخ َّ‬ ‫ت فَ َما َرأَ ْيتُهُ َ‬
‫صلَّى َ‬ ‫صلَّى ثَ َمانِ َي َر َك َعا ٍ‬
‫فِي بَ ْيتِهَا‪ ،‬فَ َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عم''رو بن م''رہ نے‪ ،‬ان س''ے ابن ابی‬
‫لیلی نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی نے یہ خبر نہیں دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو انہوں نے چاش''ت کی‬
‫ٰ‬
‫نماز پڑھتے دیکھا ہاں ام ہانی رضی ہللا عنہا کا بی''ان ہے کہ فتح مکہ کے دن ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ان‬
‫کے گھر غسل کیا تھا اور اس کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آٹھ رکعتیں پڑھی تھیں‪ ،‬میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو کبھی اتنی ہلکی پھلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا البتہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬رک'وع اور س''جدہ پ'وری ط'رح‬
‫کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1104 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن َع''ا ِم ِر‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَ''اهُ‪ ‬أَ ْخبَ ' َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ" َرأَى النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ْث‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ت بِ ِه"‪.‬‬ ‫احلَتِ ِه َحي ُ‬
‫ْث تَ َو َّجهَ ْ‬ ‫صلَّى ال ُّس ْب َحةَ بِاللَّي ِْل فِي ال َّسفَ ِر َعلَى ظَه ِْر َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫َ‬
‫اور لیث بن سعد رحمہ' ہللا نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب نے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ‬
‫سے عبدہللا بن ع''امر بن ربیعہ نے بی'ان کی''ا کہ انہیں ان کے ب''اپ نے خ''بر دی کہ‪ ‬انہ'وں نے خ'ود دیکھ'ا کہ رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬رات میں)‪ ‬سفر میں نفل نمازیں سواری پر پڑھتے تھے‪ ،‬وہ جدھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو‬
‫لے جاتی ادھر ہی سہی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪131‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1105 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ان َوجْ هُهُ يُو ِم ُئ بِ َر ْأ ِس ِه"‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان‬ ‫ْث َك َ‬ ‫احلَتِ ِه َحي ُ‬‫ان يُ َسبِّ ُح َعلَى ظَه ِْر َر ِ‬ ‫َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫اب ُْن ُع َم َر يَ ْف َعلُهُ‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری نے اور انہیں س''الم بن عب''دہللا‬
‫بن عمر نے اپنے باپ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی اونٹ''نی کی پیٹھ پ''ر‬
‫خواہ اس کا منہ کسی طرف ہوتا نفل نماز سر کے اشاروں سے پڑھتے تھے۔ عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا بھی‬
‫اسی طرح کیا کرتے تھے۔‬

‫ب َوا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬


‫سفَ ِر بَ ْي َن ا ْل َم ْغ ِر ِ‬
‫اب ا ْل َج ْم ِع فِي ال َّ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ مال کر پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1106 :‬‬

‫ي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'الِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان النَّبِ ُّي‬ ‫الز ْه' ِ‬
‫'ر َّ‬ ‫ْت‪ُّ  ‬‬‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫ب َو ْال ِع َشا ِء إِ َذا َج َّد بِ ِه ال َّس ْيرُ"‪.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَجْ َم ُع بَي َْن ْال َم ْغ ِر ِ‬ ‫َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے س''فیان بن ع''یینہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ میں نے‬
‫زہری سے س'نا‪ ،‬انہ'وں نے س'الم س'ے اور انہ'وں نے اپ'نے ب'اپ عب'دہللا بن عم'ر س'ے کہ‪ ‬ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کو اگر سفر میں جلد چلنا منظور ہوتا تو مغرب اور عشاء ایک ساتھ مال کر پڑھتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪132‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1107 :‬‬
‫ض ' َي‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال ُح َسي ِْن ْال ُم َعلِّ ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ' ٍ‬
‫'ير‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن طَ ْه َم َ‬
‫ان َعلَى ظَه ِْر َس''ي ٍْر‪،‬‬ ‫الظه ِْر َو ْال َعصْ ِر إِ َذا َك َ‬
‫صاَل ِة ُّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَجْ َم ُع بَي َْن َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫ب َو ْال ِع َشا ِء‪.‬‬
‫َويَجْ َم ُع بَي َْن ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫'یی بن ابی کث''یر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫اور ابراہیم بن طہمان نے کہا کہ ان سے حسین معلم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یح' ٰ‬
‫عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'فر‬
‫میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ مال ک''ر پڑھتے‪ ،‬اس''ی ط''رح مغ''رب اور عش''اء کی بھی ای''ک س''اتھ مال ک''ر‬
‫پڑھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1108 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬
‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬ ‫ص ب ِْن ُعبَ ْي' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَنَ ٍ‬ ‫َو َع ْن‪ُ  ‬ح َسي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ' ٍ‬
‫'ير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫الس'فَ ِر‪َ ،‬وتَابَ َع' هُ‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال ُمبَ''ا َر ِك‪، ‬‬
‫ب َو ْال ِع َش'ا ِء فِي َّ‬ ‫صاَل ِة ْال َم ْغ' ِ‬
‫'ر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَجْ َم ُع بَي َْن َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫ص‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ج َم َع النَّبِ ُّي َ‬ ‫‪َ  ‬و َحرْ بٌ ‪َ ، ‬ع ْنيَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ٍ‬
‫'یی بن ابی کث''یر نے‪ ،‬ان س''ے حفص بن عبی''دہللا بن‬
‫اور ابن طہمان ہی نے بیان کیا کہ ان سے حسین نے‪ ،‬ان سے یح' ٰ‬
‫انس رضی ہللا عنہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''فر‬
‫'یی‬
‫میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ مال ک''ر پڑھتے تھے۔ اس روایت کی مت''ابعت علی بن مب''ارک اور ح''رب نے یح' ٰ‬
‫یحیی‪ ،‬حفص سے اور حفص انس رض''ی ہللا عنہ س''ے روایت ک''رتے ہیں کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬ ‫سے کی ہے۔‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬مغرب اور عشاء)‪ ‬ایک ساتھ مال کر پڑھی تھیں۔‬

‫اب َه ْل يُؤَ ِّذنُ أَ ْو يُقِي ُم إِ َذا َج َم َع بَ ْي َن ا ْل َم ْغ ِر ِ‬


‫ب َوا ْل ِعشَا ِء‪:‬‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب مغرب اور عشاء مال کر پڑھے تو کیا ان کے لیے اذان و تکبیر کہی جائے گی ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪133‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1109 :‬‬

‫'ريِّ ‪ ، ‬قَ'ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬س'الِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ب َحتَّى‬ ‫ص'اَل ةَ ْال َم ْغ' ِ‬
‫'ر ِ‬ ‫الس'فَ ِر يُ' َؤ ِّخ ُر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم إِ َذا أَ ْع َجلَ'هُ َّ‬
‫الس' ْي ُر فِي َّ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْف َعلُ'هُ إِ َذا أَ ْع َجلَ'هُ َّ‬
‫الس' ْي ُر َويُقِي ُم‬ ‫يَجْ َم َع بَ ْينَهَا َوبَي َْن ْال ِع َشا ِء"‪ ،‬قَ''ا َل َس'الِ ٌم‪َ :‬و َك' َ‬
‫'ان َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬
‫ث َحتَّى يُقِي َم ْال ِع َشا َء فَيُ َ‬
‫صلِّيهَا َر ْك َعتَي ِْن ثُ َّم يُ َسلِّ ُم‪َ ،‬واَل يُ َسبِّ ُح بَ ْينَهُ َما بِ َر ْك َع ٍة‬ ‫صلِّيهَا ثَاَل ثًا ثُ َّم يُ َسلِّ ُم‪ ،‬ثُ َّم قَلَّ َما يَ ْلبَ ُ‬ ‫ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب فَيُ َ‬
‫َواَل بَ ْع َد ْال ِع َشا ِء بِ َسجْ َد ٍة َحتَّى يَقُو َم ِم ْن َج ْو ِ‬
‫ف اللَّي ِْل‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ مجھے س''الم نے عب''دہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما سے خبر دی۔ آپ نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و جب جل''دی س''فر طے کرن''ا‬
‫ہوتا تو مغرب کی نماز مؤخر کر دیتے۔ پھر اسے عشاء کے ساتھ مال کر پڑھتے تھے۔ س''الم نے بی''ان کی''ا کہ عب''دہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما بھی اگر سفر س''رعت کے س''اتھ طے کرن''ا چ''اہتے ت''و اس''ی ط''رح ک''رتے تھے۔ مغ''رب کی‬
‫تکبیر پہلے کہی جاتی اور آپ تین رکعت مغرب کی نماز پڑھ کر سالم پھیر دیتے۔ پھر معمولی س''ے توق''ف کے بع''د‬
‫عشاء کی تکبیر کہی جاتی اور آپ اس کی دو رکعتیں پڑھ ک''ر س''الم پھ''یر دی''تے۔ دون''وں نم''ازوں کے درمی''ان ای''ک‬
‫رکعت بھی سنت وغیرہ نہ پڑھتے اور اسی طرح عشاء کے بعد بھی نم''از نہیں پڑھتے تھے۔ یہ''اں ت''ک کہ درمی''ان‬
‫شب میں آپ اٹھتے‪( ‬اور تہجد ادا کرتے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1110 :‬‬

‫الص' َم ِد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح''رْ بٌ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُعبَ ْي' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫س‪، ‬‬ ‫ق‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد َّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫الس'فَ ِر‬
‫الص'اَل تَي ِْن فِي َّ‬
‫'ان يَجْ َم' ُع بَي َْن هَ''اتَي ِْن َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َح َّدثَهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َك' َ‬ ‫أَنَّأَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب َو ْال ِع َشا َء"‪.‬‬ ‫يَ ْعنِي ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ہم سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد بن عب''دالوارث نے بی''ان کی''ا۔ انہ''وں نے کہ''ا ہم س''ے‬
‫'یی بن ابی کث''یر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ س''ے‬
‫حرب بن شداد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے یح' ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪134‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حفص بن عبی'دہللا بن انس نے بی''ان کی'ا کہ انس رض''ی ہللا عنہ نے ان س'ے یہ بی''ان کی'ا کہ‪ ‬رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ان دو نمازوں یعنی مغرب اور عشاء کو سفر میں ایک ساتھ مال کر پڑھا کرتے تھے۔‬

‫س‪:‬‬ ‫ارت ََح َل قَ ْب َل أَنْ تَ ِزي َغ ال َّ‬


‫ش ْم ُ‬ ‫ص ِر إِ َذا ْ‬ ‫اب يُؤ َِّخ ُر ال ُّ‬
‫ظ ْه َر إِلَى ا ْل َع ْ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسافر جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرے تو ظہر کی نماز میں عصر کا وقت آنے‬
‫تک دیر کرے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫س َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫اس کو ابن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1111 :‬‬
‫ض َي‬ ‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬‫ضالَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ض ُل ب ُْن فَ َ‬ ‫اس ِط ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُمفَ َّ‬‫َّان ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حس ُ‬
‫ت ْال َع ْ‬
‫ص' ِر ثُ َّم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا ارْ تَ َح َل قَ ْب َل أَ ْن تَ ِزي َغ ال َّش ْمسُ أَ َّخ َر ُّ‬
‫الظ ْه' َر إِلَى َو ْق ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫صلَّى ُّ‬
‫الظ ْه َر ثُ َّم َر ِك َ‬ ‫يَجْ َم ُع بَ ْينَهُ َما‪َ ،‬وإِ َذا َزا َغ ْ‬
‫ت َ‬
‫ہم سے حسان واسطی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے مفضل بن فضالہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عقی''ل نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اگر سورج ڈھلنے سے پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر کی نماز عص''ر ت''ک نہ پڑھتے پھ''ر ظہ''ر اور عص''ر‬
‫ایک ساتھ پڑھتے اور اگر سورج ڈھل چکا ہوتا تو پہلے ظہر پڑھ لیتے پھر سوار ہوتے۔‬

‫ظ ْه َر ثُ َّم َر ِك َ‬
‫ب‪ª:‬‬ ‫صلَّى ال ُّ‬
‫س َ‬
‫ش ْم ُ‬
‫ت ال َّ‬ ‫اب إِ َذا ْ‬
‫ارت ََح َل بَ ْع َد َما َزا َغ ِ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر اگر سورج ڈھلنے کے بعد شروع ہو تو پہلے ظہر پڑھ لے پھر سوار ہو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪135‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1112 :‬‬

‫'ك‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬


‫'ان‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬ ‫ض'الَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي' ٍ‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُمفَ َّ‬
‫ض' ُل ب ُْن فَ َ‬
‫ت ْال َع ْ‬
‫ص' ِر ثُ َّم نَ' َز َل فَ َج َم' َع‬ ‫الش' ْمسُ أَ َّخ َر ُّ‬
‫الظ ْه' َر إِلَى َو ْق ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا ارْ تَ َح َل قَ ْب' َل أَ ْن تَ ِزي َغ َّ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫الظ ْه َر ثُ َّم َر ِك َ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ت ال َّش ْمسُ قَ ْب َل أَ ْن يَرْ تَ ِح َل َ‬
‫صلَّى ُّ‬ ‫بَ ْينَهُ َما‪ ،‬فَإ ِ ْن َزا َغ ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے مفضل بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان سے‬
‫ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب سورج ڈھلنے سے‬
‫پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر عصر کا وقت آنے تک نہ پڑھتے۔ پھ''ر کہیں‪( ‬راس''تے میں)‪ ‬ٹھہ''رتے اور ظہ''ر اور‬
‫عصر مال کر پڑھتے لیکن اگر سفر شروع کرنے سے پہلے سورج ڈھل چکا ہوتا تو پہلے ظہ''ر پڑھتے پھ''ر س''وار‬
‫ہوتے۔‬

‫صالَ ِة ا ْلقَ ِ‬
‫اع ِد‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1113 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬أَنَّهَا قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫'ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ِام ب ِْن ُع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ' ٍ‬
‫صلَّى َو َرا َءهُ قَ ْو ٌم قِيَا ًما‪ ،‬فَأ َ َشا َر إِلَ ْي ِه ْم أَ ِن‬
‫صلَّى َجالِسًا َو َ‬ ‫اك فَ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَ ْيتِ ِه َوهُ َو َش ٍ‬ ‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫" َ‬
‫ف قَا َل‪ :‬إِنَّ َما ُج ِع َل اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َر َك َع فَارْ َكعُوا َوإِ َذا َرفَ َع فَارْ فَعُوا"‪'.‬‬ ‫اجْ لِسُوا‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک رحمہ ہللا نے‪ ،‬ان سے ہشام بن عروہ نے‪ ،‬ان سے ان کے ب''اپ‬
‫عروہ نے‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیمار تھے اس ل'یے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھائی‪ ،‬بعض لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے کھڑے ہ'و ک'ر پڑھنے‬
‫لگے۔ لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ۔ نماز سے فارغ ہونے کے بع''د آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے اس لیے جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع ک''رو‬
‫اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪136‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1114 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬


‫"س 'قَطَ َر ُس 'و ُل‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫ص 'لَّى‬
‫الص 'اَل ةُ فَ َ‬
‫ت َّ‬ ‫ش ِشقُّهُ اأْل َ ْي َم ُن‪ ،‬فَ َد َخ ْلنَا َعلَ ْي ِه نَعُو ُدهُ‪ ،‬فَ َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫ش أَ ْو فَج ِ‬
‫ُح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن فَ َر ٍ‬
‫س فَ ُخ ِد َ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫صلَّ ْينَا قُعُودًا‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬إِنَّ َما ُج ِع َل اإْل ِ َما ُم لِي ُْؤتَ َّم بِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا َكبَّ َر فَ َكبِّرُوا‪َ ،‬وإِ َذا َر َك َع فَ''ارْ َكعُوا‪َ ،‬وإِ َذا َرفَ ' َع فَ''ارْ فَعُوا‪،‬‬
‫قَا ِعدًا فَ َ‬
‫ك ْال َح ْم ُد"‪.‬‬
‫َوإِ َذا قَا َل َس ِم َع هَّللا ُ لِ َم ْن َح ِم َدهُ فَقُولُوا َربَّنَا َولَ َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا اور ان سے انس رضی‬
‫ہللا عنہ نے کہرس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬گھ''وڑے س''ے گ''ر پ''ڑے اور اس کی وجہ س''ے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کے دائیں پہلو پر زخم آ گئے۔ ہم مزاج پرسی کے لیے گئے تو نماز کا وقت آ گی''ا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ ہم نے بھی بیٹھ کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نماز پڑھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫اسی موقع پر فرمایا تھا کہ امام اس لیے ہے تاکہ اس کی پ''یروی کی ج''ائے۔ اس ل''یے جب وہ تکب''یر کہے ت''و تم بھی‬
‫تکبیر کہو‪ ،‬جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو‪ ،‬جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھ''اؤ اور جب وہ‪« ‬س''مع هللا‬
‫لمن حمده»‪ ‬کہے تو تم‪« ‬ربنا ولك الحمد»‪ ‬کہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1115 :‬‬
‫ان‬ ‫ُور‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ر ْو ُح ب ُْن ُعبَا َدةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬ح َ‬
‫ُس'ي ٌْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن بُ َر ْي' َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْم' َر َ‬ ‫ق ب ُْن َم ْنص ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد َّ‬
‫الص ' َم ِد‪، ‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ َسأ َ َل نَبِ َّ‬
‫ي هَّللا ِ َ‬ ‫صي ٍْن‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ِْن ُح َ‬
‫ْس 'ورًا قَ''ا َل‪:‬‬ ‫صي ٍْن‪َ ، ‬و َك' َ‬
‫'ان َمب ُ‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َسي ُْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ َر ْي َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ِ  ‬ع ْم َر ُ‬
‫ان ب ُْن ُح َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ص'لَّى‬ ‫ص'لَّى قَائِ ًما فَهُ' َو أَ ْف َ‬
‫ض'لُ‪َ ،‬و َم ْن َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َ‬
‫صاَل ِة ال َّرج ُِل قَا ِعدًا‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ ْن َ‬ ‫َسأ َ ْل ُ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ف أَجْ ِر ْالقَا ِع ِد"‪.‬‬ ‫ف أَجْ ِر ْالقَائِ ِم‪َ ،‬و َم ْن َ‬
‫صلَّى نَائِ ًما فَلَهُ نِصْ ُ‬ ‫قَا ِعدًا فَلَهُ نِصْ ُ‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا ہمیں روح بن عب''ادہ نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا ہمیں حس''ین‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدہللا بن بریدہ نے‪ ،‬انہیں عمران بن حصین رضی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬آپ نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪137‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور ہمیں اسحاق' بن منصور نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدالص''مد نے خ''بر دی‪،‬‬
‫کہا کہ میں نے اپنے باپ عبدالوارث سے سنا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حسین نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے ابن بری''دہ نے کہ''ا کہ‬
‫مجھ سے عمران بن حصین رض''ی ہللا عنہم'ا نے بی'ان کی''ا‪ ،‬وہ بواس'یر کے م'ریض تھے انہ'وں نے کہ'ا کہ میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کسی آدمی کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے ب'ارے میں پوچھ'ا کہ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ افضل یہی ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھے کیونکہ بیٹھ کر پڑھنے والے ک''و کھ''ڑے ہ''و ک''ر پڑھنے‬
‫والے سے آدھا ثواب ملتا ہے اور لیٹے لیٹے پڑھنے والے کو بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملتا ہے۔‬

‫اإلي َما ِء‪:‬‬ ‫صالَ ِة ا ْلقَ ِ‬


‫اع ِد بِ ِ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیٹھ کر اشاروں سے نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1116 :‬‬

‫ُس'ي ٌْن ْال ُم َعلِّ ُم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن بُ َر ْي' َدةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ِ  ‬ع ْم' َر َ‬
‫ان ب َْن‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬ح َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َع ْن‬ ‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س'أ َ ْل ُ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ان َر ُجاًل َم ْبسُورًا‪َ ،‬وقَا َل أَبُو َم ْع َم ٍر َم َّرةً‪َ ،‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْم' َر َ‬
‫صي ٍْن‪َ  ‬و َك َ‬
‫ُح َ‬
‫ف أَجْ ِر ْالقَائِ ِم‪َ ،‬و َم ْن َ‬
‫صلَّى‬ ‫صلَّى قَا ِعدًا فَلَهُ نِصْ ُ‬ ‫صلَّى قَائِ ًما فَهُ َو أَ ْف َ‬
‫ضلُ‪َ ،‬و َم ْن َ‬ ‫صاَل ِة ال َّرج ُِل َوهُ َو قَا ِع ٌد‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬م ْن َ‬
‫َ‬
‫ف أَجْ ِر ْالقَا ِع ِد"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬نَائِ ًما ِع ْن ِدي ُمضْ طَ ِجعًا هَا هُنَا‪.‬‬
‫نَائِ ًما فَلَهُ نِصْ ُ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حس''ین معلم نے بی''ان کی''ا اور ان‬
‫سے عبدہللا بن بریدہ نے کہ عمران بن حصین نے جنہیں بواسیر ک'ا م''رض تھ'ا۔ اور کبھی اب''ومعمر نے ی'وں کہ''ا کہ‬
‫عمران بن حص'ین رض'ی ہللا عنہم'ا س'ے روایت ہے کہ‪ ‬میں نے ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'ے بیٹھ ک'ر نم'از‬
‫پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھن'ا افض'ل ہے لیکن اگ'ر‬
‫کوئی بیٹھ کر نماز پڑھے تو کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے اسے آدھا ثواب ملے گا اور لیٹ ک''ر پڑھنے والے ک''و‬
‫بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ث'واب ملے گ''ا۔ ابوعب'دہللا‪( ‬ام'ام بخ'اری رحمہ ہللا)‪ ‬فرم''اتے ہیں کہ ح''دیث کے الف''اظ‬
‫میں‪« ‬نائم»‪« ‬مضطجع»‪ ‬کے معنی میں ہے یعنی لیٹ کر نماز پڑھنے واال۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪138‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى َعلَى َج ْن ٍ‬
‫ب‪:‬‬ ‫اع ًدا َ‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يُ ِط ْ‬
‫ق قَ ِ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب بیٹھ کر بھی نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو کروٹ کے بل لیٹ کر پڑھے‬
‫ْث َك َ‬
‫ان َوجْ هُهُ‪.‬‬ ‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬إِ ْن لَ ْم يَ ْق ِدرْ أَ ْن يَتَ َح َّو َل إِلَى ْالقِ ْبلَ ِة َ‬
‫صلَّى َحي ُ‬
‫اور عطاء رحمہ ہللا نے کہا کہ‪ ‬اگر قبلہ رخ ہونے کی بھی طاقت نہ ہو ت''و جس ط''رف اس ک''ا رخ ہ''و ادھر ہی نم''از‬
‫پڑھ سکتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1117 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ْ  ‬ال ُح َسي ُْن ْال ُم ْكتِبُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن بُ َر ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن ِع ْم' َر َ‬
‫ان‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن طَ ْه َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫"ص'لِّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن َّ‬
‫الص'اَل ِة‪ ،‬فَقَ'ا َل‪َ :‬‬ ‫ي َ‬ ‫اسي ُر فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫ت النَّبِ َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كانَ ْ‬
‫ت بِي بَ َو ِ‬ ‫صي ٍْن‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ِْن ُح َ‬
‫قَائِ ًما‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم تَ ْستَ ِط ْع فَقَا ِعدًا‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم تَ ْستَ ِط ْع فَ َعلَى َج ْن ٍ‬
‫ب"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام عبدہللا بن مبارک نے‪ ،‬ان سے ابراہیم بن طہمان نے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ‬
‫سے حسین مکتب نے‪( ‬جو بچوں کو لکھنا سکھاتا تھا)‪ ‬بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن بریدہ نے اور ان سے عمران بن حص''ین‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬مجھے بواسیر کا مرض تھا۔ اس لیے میں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے نم''از‬
‫کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھا کرو اگر اس کی بھی طاقت‬
‫نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔‬

‫ص َّح أَ ْو َو َج َد ِخفَّةً تَ َّم َم َما بَقِ َي‪:‬‬


‫اع ًدا ثُ َّم َ‬ ‫اب إِ َذا َ‬
‫صلَّى قَ ِ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے نماز بیٹھ کر شروع کی لیکن دوران نماز میں وہ تندرست ہو گیا یا‬
‫مرض میں کچھ کمی محسوس کی تو باقی نماز کھڑے ہو کر پوری کرے‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن إِ ْن َشا َء ْال َم ِريضُ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن قَائِ ًما َو َر ْك َعتَي ِْن قَا ِعدًا‪.‬‬
‫اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ مریض دو رکعت بیٹھ کر اور دو رکعت کھڑے ہو کر پڑھ سکتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪139‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1118 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَا أُ ِّم‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن ُع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫'ان‬‫ط َحتَّى أَ َس ' َّن فَ َك' َ‬ ‫صاَل ةَ اللَّي ِْل قَا ِعدًا قَ ُّ‬ ‫ين أَنَّهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ‪" ،‬أَنَّهَا لَ ْم تَ َر َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي َ‬ ‫ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫يَ ْق َرأُ قَا ِعدًا َحتَّى إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَرْ َك َع قَا َم فَقَ َرأَ نَحْ ًوا ِم ْن ثَاَل ثِ َ‬
‫ين آيَةً أَ ْو أَرْ بَ ِع َ‬
‫ين آيَةً ثُ َّم َر َك َع"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ہش''ام بن‬
‫عروہ نے‪ ،‬انہیں ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور انہیں ام المؤم'نین عائش''ہ ص'دیقہ رض''ی ہللا عنہ'ا نے کہ‪ ‬آپ نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے نہیں دیکھا البتہ جب آپ ضعیف ہو گئے ت''و ق''رآت ق''رآن‬
‫نماز میں بیٹھ کر کرتے تھے‪ ،‬پھر جب رکوع کا وقت آتا تو کھڑے ہو جاتے اور پھر تقریبا ً تیس یا چالیس آی''تیں پ''ڑھ‬
‫کر رکوع کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1119 :‬‬
‫'ولَى ُع َم' َر ب ِْن ُعبَيْ' ٍد‬ ‫ض' ِر‪َ ، ‬م ْ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن يَ ِزي َد‪َ   ، ‬وأَبِي النَّ ْ‬ ‫ف‪ ، ‬قَ'ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪" ،‬أَ ّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ين َر ِ‬ ‫َع ْنأَبِي َسلَ َمةَ ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين آيَةً قَا َم فَقَ َرأَهَا َوهُ َو قَ''ائِ ٌم‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫صلِّي َجالِسًا فَيَ ْق َرأُ َوهُ َو َجالِسٌ ‪ ،‬فَإ ِ َذا بَقِ َي ِم ْن قِ َرا َءتِ ِه نَحْ ٌو ِم ْن ثَاَل ثِ َ‬
‫ين أَ ْو أَرْ بَ ِع َ‬ ‫َك َ‬
‫ان يُ َ‬
‫ت‬ ‫ت يَ ْقظَى تَ َح َّد َ‬
‫ث َم ِعي‪َ ،‬وإِ ْن ُك ْن ُ‬ ‫صاَل تَهُ نَظَ َر فَإ ِ ْن ُك ْن ُ‬ ‫يَرْ َكعُ‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد يَ ْف َع ُل فِي ال َّر ْك َع ِة الثَّانِيَ ِة ِم ْث َل َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَإ ِ َذا قَ َ‬
‫ضى َ‬
‫نَائِ َمةً اضْ طَ َج َع"‪'.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے عبدہللا بن یزید اور عم''ر‬
‫بن عبیدہللا کے غالم ابوالنضر س'ے خ'بر دی‪ ،‬انہیں ابوس'لمہ بن عب'دالرحمٰ ن بن ع'وف نے‪ ،‬انہیں ام المؤم'نین عائش'ہ‬
‫صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تہج'د کی نم'از بیٹھ ک'ر پڑھن''ا چ''اہتے ت'و ق'رآت بیٹھ ک'ر‬
‫کرتے۔ جب تقریبا ً تیس چالیس آیتیں پڑھنی باقی رہ جاتیں تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬انہیں کھڑے ہو کر پڑھتے۔ پھ''ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪140‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رکوع اور سجدہ کرتے پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح ک''رتے۔ نم'از س'ے ف'ارغ ہ'ونے پ''ر دیکھ'تے کہ میں‬
‫جاگ رہی ہوں تو مجھ سے باتیں کرتے لیکن اگر میں سوتی ہوتی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی لیٹ جاتے۔‬

‫كتاب التهجد‬
‫کتاب تہجد کا بیان‬
‫اب التَّ َه ُّج ِد بِاللَّ ْي ِل‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رات میں تہجد پڑھنا‬
‫َوقَ ْولِ ِه َع َّز َو َجلَّ‪َ :‬و ِم َن اللَّي ِْل فَتَهَ َّج ْد بِ ِه نَافِلَةً لَ َ‬
‫ك سورة اإلسراء آية ‪.79‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ بنی اس''رائیل میں)‪ ‬فرمای''ا اور رات کے ای''ک حص''ہ میں تہج''د پ''ڑھ یہ آپ‪ ( ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫وسلم‪ ) ‬کے لیے زیادہ حکم ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1120 :‬‬

‫ان ب ُْن أَبِي ُم ْس 'لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ''ا ُو ٍ‬


‫س‪َ ، ‬س ' ِم َع‪ ‬اب َْن‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س ' ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س 'لَ ْي َم ُ‬
‫ك ْال َح ْم' ُد أَ ْن َ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا قَا َم ِم َن اللَّي ِْل يَتَهَ َّج ُد‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬اللَّهُ َّم لَ' َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫ت نُ''و ُر‬ ‫ك ْال َح ْم' ُد أَ ْن َ‬‫ض‪َ ،‬و َم ْن فِي ِه َّن َولَ' َ‬ ‫ت َواأْل َرْ ِ‬ ‫الس' َم َوا ِ‬‫ك َّ‬ ‫ك ُم ْل' ُ‬‫ك ْال َح ْم' ُد لَ' َ‬‫ض َو َم ْن فِي ِه َّن‪َ ،‬ولَ َ‬ ‫ت َواأْل َرْ ِ‬
‫قَيِّ ُم ال َّس َم َوا ِ‬
‫ق‪،‬‬ ‫ق‪َ ،‬والنَّا ُر َح'' ٌّ‬ ‫ق‪َ ،‬و ْال َجنَّةُ َح ٌّ‬‫ك َح ٌّ‬ ‫ق‪َ ،‬وقَ ْولُ َ‬
‫ك َح ٌّ‬‫ق‪َ ،‬ولِقَا ُؤ َ‬‫ك ْال َح ُّ‬ ‫ق‪َ ،‬و َو ْع ُد َ‬ ‫ت ْال َح ُّ‬‫ك ْال َح ْم ُد أَ ْن َ‬ ‫ت َواأْل َرْ ِ‬
‫ض‪َ ،‬ولَ َ‬ ‫ال َّس َم َوا ِ‬
‫ك تَ' َو َّك ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ك آ َم ْن ُ‬
‫ت َو َعلَيْ' َ‬ ‫ك أَ ْس'لَ ْم ُ‬
‫ت َوبِ' َ‬ ‫ق‪ ،‬اللَّهُ َّم لَ' َ‬
‫الس'ا َعةُ َح' ٌّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َح' ٌّ‬
‫ق‪َ ،‬و َّ‬ ‫ق‪َ ،‬و ُم َح َّم ٌد َ‬ ‫َوالنَّبِي َ‬
‫ُّون َح ٌّ‬
‫ت ْال ُمقَ ' ِّد ُم‬ ‫ت‪ ،‬أَ ْن َ‬‫ت َو َما أَ ْعلَ ْن ُ‬
‫ت َو َما أَ ْس ' َررْ ُ‬ ‫ت َو َما أَ َّخرْ ُ‬ ‫ت‪ ،‬فَا ْغفِرْ لِي َما قَ َّد ْم ُ‬ ‫ك َحا َك ْم ُ‬‫ت َوإِلَ ْي َ‬‫ص ْم ُ‬‫ك َخا َ‬ ‫ْت َوبِ َ‬ ‫ك أَنَب ُ‬ ‫َوإِلَ ْي َ‬
‫'ر ِيم أَبُو أُ َميَّةَ‪َ ، ‬واَل َح' ْ‬
‫'و َل َواَل قُ ' َّوةَ إِاَّل‬ ‫ان‪َ : ‬و َزا َد‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َك' ِ‬‫ك"‪ ،‬قَا َل‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫ت‪ ،‬أَ ْو اَل إِلَهَ َغ ْي ُر َ‬ ‫ت ْال ُم َؤ ِّخ ُر اَل إِلَهَ إِاَّل أَ ْن َ‬‫َوأَ ْن َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫ان ب ُْن أَبِي ُم ْس'لِ ٍم‪َ ، ‬س' ِم َعهُ ِم ْن‪ ‬طَ'ا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ : ‬قَالَ ُس'لَ ْي َم ُ‬ ‫بِاهَّلل ِ‪ ،‬قَا َل‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪141‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے س''لیمان بن ابی‬
‫مسلم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے طاؤس نے اور انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب رات میں تہجد کے لیے کھڑے ہوتے ت''و یہ دع''ا پڑھتے۔‪« ‬اللهم لك الحمد أنت قيم الس''موات واألرض ومن‬
‫فيهن ولك الحم'''د‪ ،‬لك ملك الس'''موات واألرض ومن فيهن‪ ،‬ولك الحمد أنت ن'''ور الس'''موات واألرض‪ ،‬ولك الحمد أنت‬
‫الحق‪ ،‬ووعدك الحق‪ ،‬ولقاؤك حق‪ ،‬وقولك حق‪ ،‬والجنة حق‪ ،‬والنار حق‪ ،‬والنبيون حق‪ ،‬ومحمد صلى هللا عليه وسلم‬
‫حق‪ ،‬والساعة حق‪ ،‬اللهم لك أسلمت‪ ،‬وبك آمنت وعليك توكلت‪ ،‬وإليك أنبت‪ ،‬وبك خاصمت‪ ،‬وإليك ح''اكمت‪ ،‬ف''اغفر'‬
‫لي ما قدمت وما أخرت‪ ،‬وما أسررت وما أعلنت‪ ،‬أنت المقدم وأنت المؤخر‪ ،‬ال إله إال أنت‪ ،‬ال إله غيرك»‪( ‬ترجمہ) اے‬
‫میرے ہللا! ہر طرح کی تعریف تیرے ہی لیے زیبا ہے‪ ،‬تو آسمان اور زمین اور ان میں رہ''نے والی تم''ام مخل''وق ک''ا‬
‫سنبھالنے واال ہے اور حمد تمام کی تمام بس تیرے ہی لیے مناسب ہے آسمان اور زمین اور ان کی تمام مخلوقات پ''ر‬
‫حکومت صرف تیرے ہی لیے ہے اور تعریف تیرے ہی لیے ہے‪ ،‬تو آسمان اور زمین کا نور ہے اور تعریف ت''یرے‬
‫ہی لیے زیبا ہے‪ ،‬تو سچا ہے‪ ،‬تیرا وعدہ سچا‪ ،‬تیری مالقات سچی‪ ،‬ت'یرا فرم''ان س''چا ہے‪ ،‬جنت س'چ ہے‪ ،‬دوزخ س'چ‬
‫ہے‪ ،‬انبیاء سچے ہیں۔ محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سچے ہیں اور قی''امت ک''ا ہون''ا س''چ ہے۔ اے م''یرے ہللا! میں ت''یرا ہی‬
‫فرماں بردار ہوں اور تجھی پر ایمان رکھتا ہوں‪ ،‬تجھی پر بھروسہ ہے‪ ،‬تیری ہی طرف رجوع کرتا ہ''وں‪ ،‬ت''یرے ہی‬
‫عطا کئے ہوئے دالئل کے ذریعہ بحث کرتا ہوں اور تجھی کو حکم بناتا ہوں۔ پس جو خطائیں مجھ س''ے پہلے ہ''وئیں‬
‫اور جو بعد میں ہوں گی ان سب کی مغفرت فرما‪ ،‬خواہ وہ ظاہر ہ''وئی ہ''وں ی''ا پوش''یدہ۔ آگے ک''رنے واال اور پیچھے‬
‫رکھنے واال تو ہی ہے۔ معبود صرف تو ہی ہے۔ یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬تیرے سوا کوئی معب''ود نہیں ۔ ابوس''فیان نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ عبدالکریم ابوامیہ نے اس دعا میں یہ زیادتی کی ہے‪« ( ‬ال حول وال قوة إال باهلل»)‪ ‬سفیان نے بی''ان کی''ا کہ س''لیمان‬
‫بن مسلم نے طاؤس سے یہ حدیث سنی تھی‪ ،‬انہ'وں نے عب'دہللا بن عب''اس رض'ی ہللا عنہم''ا س'ے اور انہ'وں نے ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل قِيَ ِام اللَّ ْي ِل‪:‬‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رات کی نماز کی فضیلت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪142‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1121 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪ . ‬ح و َح َّدثَنِي‪َ  ‬محْ ُمو ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال' َّر َّز ِ‬
‫اق‪، ‬‬
‫ص 'لَّى‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان ال َّر ُج ُل فِي َحيَا ِة النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫ْت أَ ْن أَ َرى ر ُْؤيَا فَأَقُ َّ‬
‫ص'هَا َعلَى‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَتَ َمنَّي ُ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َرأَى ر ُْؤيَا قَ َّ‬
‫صهَا َعلَى َر ُس' ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ت أَنَا ُم فِي ْال َمس ِْج ِد َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬
‫ت ُغاَل ًما َشابًّا‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ان‪َ ،‬وإِ َذا‬ ‫ار‪ ،‬فَإ ِ َذا ِه َي َم ْ‬
‫ط ِويَّةٌ َكطَ ِّي ْالبِ ْئ ِر‪َ ،‬وإِ َذا لَهَا قَرْ نَ ِ‬ ‫ْت فِي النَّ ْو ِم َكأ َ َّن َملَ َكي ِْن أَ َخ َذانِي فَ َذهَبَا بِي إِلَى النَّ ِ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َرأَي ُ‬
‫ك آ َخرُ‪ ،‬فَقَا َل لِي‪ :‬لَ ْم تُ َر ْع‪.‬‬
‫ار‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَلَقِيَنَا َملَ ٌ‬ ‫فِيهَا أُنَاسٌ قَ ْد َع َر ْفتُهُ ْم‪ ،‬فَ َج َع ْل ُ‬
‫ت أَقُو ُل أَ ُعو ُذ بِاهَّلل ِ ِم َن النَّ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫کہا کہ ہم سے معمر نے حدیث بیان کی ‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور مجھ سے محمود بن غیالن نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‬
‫ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معمر نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری نے‪ ،‬انہیں س''الم نے‪ ،‬انہیں ان‬
‫کے باپ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بتایا کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زن''دگی میں جب ک''وئی خ''واب‬
‫دیکھتا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بیان کرتا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تعبیر دی''تے)م''یرے بھی دل میں یہ خ''واہش‬
‫پیدا ہوئی کہ میں بھی کوئی خ''واب دیکھت''ا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے بی''ان کرت''ا‪ ،‬میں ابھی نوج''وان تھ''ا اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں مسجد میں سوتا تھا۔ چنانچہ میں نے خ''واب میں دیکھ''ا کہ دو فرش''تے مجھے‬
‫پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ دوزخ پر کن''ویں کی ط'رح بن'دش ہے‪( ‬یع'نی اس پ'ر کن'ویں کی‬
‫سی منڈیر بنی ہوئی ہے)‪  ‬اس کے دو جانب تھے۔ دوزخ میں بہت سے ایسے لوگوں کو دیکھا جنہیں میں پہچانت''ا تھ''ا۔‬
‫میں کہنے لگا دوزخ سے ہللا کی پناہ! انہوں نے بیان کیا کہ پھر ہم کو ایک فرشتہ مال اور اس نے مجھ سے کہا ڈرو‬
‫نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1122 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل‪ :‬نِ ْع َم‪ ،‬ال َّر ُج ُل َع ْب ُد هَّللا ِ لَ' ْ'و َك' َ‬
‫'ان‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ص ْتهَا َح ْف َ‬
‫صةُ َعلَى َرس ِ‬ ‫صصْ تُهَا َعلَى َح ْف َ‬
‫صةَ فَقَ َّ‬ ‫فَقَ َ‬
‫ان بَ ْع ُد اَل يَنَا ُم ِم َن اللَّي ِْل إِاَّل قَلِياًل "‪.‬‬
‫صلِّي ِم َن اللَّي ِْل فَ َك َ‬
‫يُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪143‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یہ خواب میں نے‪( ‬اپنی بہن)‪ ‬حفصہ رضی ہللا عنہا کو سنایا اور انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و۔ تعب''یر‬
‫میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبدہللا بہت خوب لڑکا ہے۔ کاش رات میں نماز پڑھا کرت''ا۔‪( ‬راوی نے کہ''ا‬
‫کہ آپ کے اس فرم''ان کے بع''د)‪ ‬عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا رات میں بہت کم س''وتے تھے‪( ‬زی''ادہ عب''ادت ہی‬
‫کرتے رہتے)۔‬

‫اب طُو ِل ال ُّ‬


‫س ُجو ِد فِي قِيَ ِام اللَّ ْي ِل‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رات کی نمازوں میں لمبے سجدے کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1123 :‬‬

‫'ريِّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ُ  ‬ع''رْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَا‬ ‫'ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ' َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم' ِ‬
‫ص 'اَل تَهُ يَ ْس ' ُج ُد َّ‬
‫الس 'جْ َدةَ‬ ‫ك َ‬ ‫ت تِ ْل' َ‬‫صلِّي إِحْ َدى َع ْش َرةَ َر ْك َعةً‪َ ،‬كانَ ْ‬ ‫ان يُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" َك َ‬‫أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض 'طَ ِج ُع َعلَى‬ ‫صاَل ِة ْالفَجْ ِر‪ ،‬ثُ َّم يَ ْ‬ ‫ين آيَةً قَ ْب َل أَ ْن يَرْ فَ َع َر ْأ َسهُ‪َ ،‬ويَرْ َك ُع َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب َل َ‬ ‫ك قَ ْد َر َما يَ ْق َرأُ أَ َح ُد ُك ْم َخ ْم ِس َ‬
‫ِم ْن َذلِ َ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫ِشقِّ ِه اأْل َ ْي َم ِن َحتَّى يَأْتِيَهُ ْال ُمنَا ِدي لِل َّ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ مجھے ع''روہ‬
‫نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪( ‬رات‬
‫میں)‪ ‬گیارہ' رکعتیں پڑھتے تھے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی یہی نم''از تھی۔ لیکن اس کے س''جدے ات''نے لم''بے ہ''وا‬
‫کرتے کہ تم میں سے کوئی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سر اٹھانے سے قب''ل پچ''اس آی''تیں پ''ڑھ س''کتا تھا‪( ‬اور‬
‫طلوع فجر ہونے پر)‪ ‬فجر کی نماز سے پہلے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دو رکعت سنت پڑھتے۔ اس کے بعد دائیں پہل''و‬
‫پر لیٹ جاتے۔ آخر مؤذن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نماز کے لیے بالنے آتا۔‬

‫اب ت َْر ِك ا ْلقِيَ ِام لِ ْل َم ِري ِ‬


‫ض‪:‬‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مریض بیماری میں تہجد ترک سکتا ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪144‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1124 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬ج ْن' َدبًا‪ ، ‬يَقُ''ولُ‪ْ :‬‬
‫"اش'تَ َكى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َو َسلَّ َم فَلَ ْم يَقُ ْم لَ ْيلَةً أَ ْو لَ ْيلَتَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے اسود بن قیس سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے جندب رضی‬
‫ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬بیم''ار ہ'وئے ت'و ای'ک ی'ا دو رات تک‪( ‬نم'از کے‬
‫لیے)‪ ‬نہ اٹھ سکے۔‬

‫حدیث نمبر‪1125 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ب ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ج ْن َد ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد ب ِْن قَ ْي ٍ‬
‫ير‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ش‪ :‬أَ ْبطَ''أ َ َعلَ ْي' ِه‬
‫ت ا ْم' َرأَةٌ ِم ْن قُ' َر ْي ٍ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''الَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫س ِجب ِْري ُل َ‬ ‫"احْ تَبَ َ‬
‫ك َو َما قَلَى ‪ 3‬سورة الضحى آية ‪."3-1‬‬ ‫ت‪َ :‬والضُّ َحى ‪َ 1‬واللَّي ِْل إِ َذا َس َجى ‪َ 2‬ما َو َّد َع َ‬
‫ك َربُّ َ‬ ‫َش ْيطَانُهُ فَنَ َزلَ ْ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہمیں س''فیان ث''وری نے اس''ود بن قیس س''ے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے‬
‫جندب بن عبدہللا رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬جبرائیل علیہ السالم‪( ‬ایک مرتبہ چند دنوں تک)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پاس‪( ‬وحی لے کر)‪ ‬نہیں آئے تو قریش کی ایک عورت‪( ‬ام جمیل ابولہب کی بیوی)‪ ‬نے کہا کہ اب اس کے‬
‫شیطان نے اس کے پاس آنے سے دیر لگائی۔ اس پر یہ سورت ات''ری‪« ‬والض''حى * والليل إذا س''جى * ما ودعك ربك‬
‫وما قلى»‪ ‬۔‬

‫ب‪:‬‬ ‫صالَ ِة اللَّ ْي ِل َوالنَّ َوافِ ِل ِمنْ َغ ْي ِر إِ َ‬


‫يجا ٍ‬ ‫سلَّ َم َعلَى َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ض النَّبِ ِّي َ‬
‫اب ت َْح ِري ِ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا رات کی نماز اور نوافل پڑھنے کے لیے ترغیب دالنا لیکن‬
‫واجب نہ کرنا‬
‫صاَل ِة‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ ِ‬
‫اط َمةَ و َعلِيًّا َعلَ ْي ِه َما ال َّساَل م لَ ْيلَةً لِل َّ‬ ‫ق النَّبِ ُّي َ‬
‫ب َوطَ َر َ‬
‫ِم ْن َغي ِْر إِي َجا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪145‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ایک رات نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فاطمہ اور علی رض''ی ہللا عنہم''ا کے پ''اس رات کی نم''از کے ل''یے جگ''انے‬
‫آئے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1126 :‬‬
‫ض' َي‬‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َس'لَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت ْال َح' ِ‬
‫'ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه ْن ٍد بِ ْن ِ‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫'ز َل اللَّ ْيلَ'ةَ ِم َن ْالفِ ْتنَ' ِة‪َ ،‬م''ا َذا أ ْن' ِ‬
‫'ز َل‬ ‫ان هَّللا ِ َما َذا أ ْن' ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَ ْيقَظَ لَ ْيلَةً‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬س ْب َح َ‬
‫ي َ‬‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫اريَ ٍة فِي اآْل ِخ َر ِة"‪.‬‬
‫اسيَ ٍة فِي ال ُّد ْنيَا َع ِ‬ ‫ب ْال ُح ُج َرا ِ‬
‫ت‪ ،‬يَا رُبَّ َك ِ‬ ‫اح َ‬ ‫ِم َن ْال َخ َزائِ ِن َم ْن يُوقِظُ َ‬
‫ص َو ِ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہیں معمر نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری نے‪،‬‬
‫انہیں ہند بنت حارث' نے اور انہیں ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ای'ک رات ج'اگے ت'و‬
‫فرمایا سبحان ہللا! آج رات کیا کیا بالئیں اتری ہیں اور ساتھ ہی‪( ‬رحمت اور عنایت کے)‪ ‬کیسے خ''زانے ن''ازل ہ''وئے‬
‫ہیں۔ ان حجرے والیوں‪( ‬ازواج مطہرات رضوان ہللا علیہن)‪ ‬کو کوئی جگانے واال ہے افسوس! کہ دنی''ا میں بہت س''ی‬
‫کپڑے پہننے والی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی۔‬

‫حدیث نمبر‪1127 :‬‬
‫ُس 'ي َْن ب َْن َعلِ ٍّي‪ ‬أَ ْخبَ ' َرهُ‪،‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُح َسي ٍْن‪ ‬أَ َّن‪ ‬ح َ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫الس'اَل م لَ ْيلَ'ةً‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم طَ َرقَ'هُ َوفَ ِ‬
‫اط َم' ةَ بِ ْن َ‬
‫ت النَّبِ ِّي َعلَ ْي' ِه َّ‬ ‫ب‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ي ب َْن أَبِي طَالِ ٍ‬ ‫أَنَّ َعلِ َّ‬
‫ين قُ ْلنَا َذلِ' َ‬
‫ك َولَ ْم‬ ‫ف ِح َ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَ ْنفُ ُس'نَا بِيَ' ِد هَّللا ِ فَ'إ ِ َذا َش'ا َء أَ ْن يَ ْب َعثَنَا بَ َعثَنَ''ا‪ ،‬فَا ْن َ‬
‫ص' َر َ‬ ‫ان ؟‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬أَاَل تُ َ‬
‫صلِّيَ ِ‬
‫ان أَ ْكثَ َر َش ْي ٍء َج َداًل "‪.‬‬ ‫ي َش ْيئًا‪ ،‬ثُ َّم َس ِم ْعتُهُ َوهُ َو ُم َولٍّ يَضْ ِربُ فَ ِخ َذهُ‪َ ،‬وهُ َو يَقُولُ‪َ :‬و َك َ‬
‫ان اإْل ِ ْن َس ُ‬ ‫يَرْ ِج ْع إِلَ َّ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے زین العابدین علی بن حسین‬
‫نے خبر دی‪ ،‬اور انہیں حس'ین بن علی رض''ی ہللا عنہم'ا نے خ''بر دی کہ علی بن ابی ط''الب رض'ی ہللا عنہ نے انہیں‬
‫خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک رات ان کے اور فاطمہ' رضی ہللا عنہم''ا کے پ''اس آئے‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪146‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کیا تم لوگ‪( ‬تہجد کی)‪ ‬نماز نہیں پڑھو گے؟ میں عرض کی کہ یا رسول ہللا! ہم''اری روحیں‬
‫ہللا کے قبضہ میں ہیں‪ ،‬جب وہ چاہے گا ہمیں اٹھا دے گا۔ ہماری اس عرض پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمواپس تش''ریف‬
‫لے گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے میں نے سنا کہ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلمران پر ہاتھ مار کر‪( ‬سورۃ الکہف کی یہ آیت پڑھ رہے تھے)‪ ‬آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے‪« ‬وكان اإلنسان‬
‫أكثر شىء جدال»‪ ‬۔‬

‫حدیث نمبر‪1128 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ع ْال َع َم َل َوهُ َو ي ُِحبُّ أَ ْن يَ ْع َم َل بِ ِه َخ ْش'يَةَ أَ ْن يَ ْع َم' َل بِ' ِه النَّاسُ فَيُ ْف' َر َ‬
‫ض‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَيَ َد ُ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫"إِ ْن َك َ‬
‫ط َوإِنِّي أَل ُ َسبِّ ُحهَا"‪.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُس ْب َحةَ الضُّ َحى قَ ُّ‬ ‫َعلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬و َما َسبَّ َح َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے ابن شہاب زہری سے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫ان سے عروہ نے‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ای''ک ک''ام ک''و چھ''وڑ‬
‫دیتے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اس کا کرنا پسند ہوتا۔ اس خیال سے ت''رک ک''ر دی''تے کہ دوس''رے ص''حابہ بھی‬
‫اس پر‪( ‬آپ کو دیکھ کر)‪  ‬عمل شروع کر دیں اور اس طرح وہ کام ان پر فرض ہو جائے۔ چنانچہ رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1129 :‬‬
‫ين‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى‬
‫صاَل تِ ِه نَاسٌ ‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫ات لَ ْيلَ ٍة فِي ْال َمس ِْج ِد فَ َ‬
‫صلَّى بِ َ‬ ‫صلَّى َذ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫َر ِ‬
‫ِم َن ْالقَابِلَ ِة فَ َكثُ َر النَّاسُ ‪ ،‬ثُ َّم اجْ تَ َمعُوا ِم َن اللَّ ْيلَ ِة الثَّالِثَ ِة أَ ِو الرَّابِ َع ِة فَلَ ْم يَ ْخرُجْ إِلَ ْي ِه ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪147‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫يت أَ ْن تُ ْف َر َ‬
‫ض َعلَ ْي ُك ْم" َو َذلِ' َ‬
‫ك فِي‬ ‫ُوج إِلَ ْي ُك ْم إِاَّل أَنِّي َخ ِش ُ‬ ‫ْ‬ ‫فَلَ َّما أَصْ بَ َح قَا َل‪ :‬قَ ْد َرأَي ُ‬
‫ْت الَّ ِذي َ‬
‫صنَ ْعتُ ْم َولَ ْم يَ ْمنَ ْعنِي ِم َن ال ُخر ِ‬
‫ان‪.‬‬
‫ض َ‬‫َر َم َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب‬
‫زہ''ری نے‪ ،‬انہیں ع''روہ بن زب''یر نے‪ ،‬انہیں ام المؤم''نین عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی۔ صحابہ نے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ یہ نماز پ'ڑھی۔ دوس'ری‬
‫رات بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ نماز پڑھی تو نمازیوں کی تع''داد بہت ب''ڑھ گ''ئی تیس''ری ی''ا چ''وتھی رات ت''و‬
‫پورا اجتماع ہی ہو گیا تھا۔ لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس رات نم''از پڑھانے تش''ریف نہیں الئے۔ ص''بح کے‬
‫وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ تم لوگ جتنی بڑی تعداد میں جمع ہو گئے تھے۔ میں نے اسے دیکھا لیکن‬
‫مجھے باہر آنے سے یہ خیال مانع رہا کہ کہیں تم پر یہ نماز فرض نہ ہو جائے۔ یہ رمضان کا واقعہ تھا۔‬

‫سلَّ َم َحتَّى تَ ِر َم قَ َد َماهُ‪:‬‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب قِيَ ِام النَّبِ ِّي َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم رات کو نماز میں اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ پاؤں سوج‬
‫جاتے‬
‫ت‪ :‬ا ْن َشقَّ ْ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ان يَقُو ُم َحتَّى تَفَطَّ َر قَ َد َماهُ َو ْالفُطُورُ‪ :‬ال ُّشقُو ُ‬
‫ق‪ ،‬ا ْنفَطَ َر ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َك َ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫َوقَالَ ْ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬آپ کے پاؤں پھٹ جاتے تھے۔‪« ‬فطور»‪ ‬کے معنی عربی زبان میں پھٹنا اور‬
‫قرآن شریف میں لفظ«انفطرت»‪ ‬اسی سے ہے یعنی جب آسمان پھٹ جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1130 :‬‬

‫ْت‪ْ  ‬ال ُم ِغ''ي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬إِ ْن َك' َ‬
‫'ان النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬م ْس َع ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬زيَ''ا ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫صلِّ َي َحتَّى تَ ِر ُم قَ َد َماهُ أَ ْو َساقَاهُ‪ ،‬فَيُقَا ُل لَهُ‪ :‬فَيَقُولُ‪ :‬أَفَاَل أَ ُك ُ‬
‫ون َع ْبدًا َش ُكورًا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَيَقُو ُم لِيُ َ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪148‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے مسعر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زیاد بن عالقہ نے‪ ،‬انہوں نے بیان کی'ا کہ میں‬
‫نے مغیرہ بن شعبہ رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اتنی دیر تک کھڑے ہو ک''ر نم''از‬
‫پڑھتے رہ''تے کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے ق''دم یا‪( ‬یہ کہ''ا کہ)‪ ‬پن''ڈلیوں پ''ر ورم آ جات''ا‪ ،‬جب آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے اس کے متعلق کچھ عرض کیا جاتا تو فرماتے کیا میں ہللا کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ۔‬

‫اب َمنْ نَا َم ِع ْن َد ال َّ‬


‫س َح ِر‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص سحر کے وقت سو گیا‬
‫حدیث نمبر‪1131 :‬‬

‫س‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‬


‫ار‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْم َرو ب َْن أَ ْو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل لَهُ‪" :‬أَ َحبُّ ال َّ‬
‫صاَل ِة إِلَى هَّللا ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ‬
‫اص‪َ  ‬ر ِ‬
‫ف اللَّي ِ‬
‫ْ'ل َويَقُ''و ُم ثُلُثَ'هُ َويَنَ''ا ُم ُس ُد َس'هُ‪،‬‬ ‫ص' َ‬ ‫صاَل ةُ َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪َ ،‬وأَ َحبُّ الصِّ يَ ِام إِلَى هَّللا ِ ِ‬
‫صيَا ُم َدا ُو َد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان يَنَ'ا ُم نِ ْ‬ ‫َ‬
‫َويَصُو ُم يَ ْو ًما َويُ ْف ِط ُر يَ ْو ًما"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے عم''رو بن دین''ار نے‬
‫بیان کی''ا کہ عم''رو بن اوس نے انہیں خ''بر دی اور انہیں عب'دہللا بن عم''رو بن الع''اص رض''ی ہللا عنہم''ا نے خ''بر دی‬
‫تعالی کے نزدیک پسندیدہ نماز داؤد علیہ‬
‫ٰ‬ ‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ سب نمازوں میں ہللا‬
‫السالم کی نماز ہے اور روزوں میں بھی داؤد علیہ السالم ہی کا روزہ۔ آپ آدھی رات تک سوتے‪ ،‬اس کے بعد تہ''ائی‬
‫رات نماز پڑھنے میں گ''زارتے۔ پھ''ر رات کے چھ''ٹے حص''ے میں بھی س''و ج''اتے۔ اس''ی ط''رح آپ ای''ک دن روزہ‬
‫رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪149‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1132 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س ' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬م ْس 'رُوقًا‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ' ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْش ' َع َ‬
‫ث‪َ ، ‬س ' ِمع ُ‬ ‫َح' َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب' َد ُ‬
‫ت‪ :‬ال َّدائِ ُم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬متَى َك َ‬
‫ان‬ ‫ان أَ َحبَّ إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَيُّ ْال َع َم ِل َك َ‬ ‫َسأ َ ْل ُ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫ص‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْش َع ِ‬
‫ث‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َّار َخ"‪َ ،‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو اأْل َحْ َو ِ‬
‫ت‪ :‬يَقُو ُم إِ َذا َس ِم َع الص ِ‬
‫يَقُو ُم ؟‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫صلَّى‪.‬‬ ‫إِ َذا َس ِم َع الص ِ‬
‫َّار َخ قَا َم فَ َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے میرے باپ عثمان بن جبلہ نے شعبہ سے خبر دی‪ ،‬انہیں اشعث نے۔ اش''عث‬
‫نے کہا کہ میں نے اپنے باپ‪( ‬سلیم بن اسود)‪ ‬سے سنا اور میرے باپ نے مسروق سے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے بی''ان کی''ا کہ‬
‫میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا کہنبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کون س''ا عم''ل زی''ادہ پس''ند تھ''ا؟ آپ نے‬
‫جواب دیا کہ جس پر ہمیشگی کی جائے‪( ‬خواہ وہ کوئی بھی نیک کام ہو)میں نے دریافت کی''ا کہ آپ‪( ‬رات میں نم''از‬
‫کے لیے)‪ ‬کب کھڑے ہوتے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ جب مرغ کی آواز سنتے۔ ہم س''ے محم''د بن س''الم نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫کہا کہ ہمیں ابواالحوص سالم بن سلیم نے خبر دی‪ ،‬ان سے اشعث نے بیان کیا کہ مرغ کی آواز سنتے ہی آپ کھڑے‬
‫ہو جاتے اور نماز پڑھتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1133 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ذ َك َر‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫ت‪َ " :‬ما أَ ْلفَاهُ ال َّس َح ُر ِع ْن ِدي إِاَّل نَائِ ًما تَ ْعنِي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میرے باپ سعد بن اب''راہیم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے اپنے چچا' ابوسلمہ سے بیان کیا کہ‪ ‬عائشہ صدیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بتالی''ا کہ انہ''وں نے اپ''نے یہ''اں س''حر کے‬
‫وقت رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ہمیشہ لیٹے ہوئے پایا۔‬

‫الص ْب َح‪:‬‬ ‫س َّح َر فَلَ ْم يَنَ ْم َحتَّى َ‬


‫صلَّى ُّ‬ ‫اب َمنْ تَ َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪150‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اس بارے میں جو سحری کھانے کے بعد صبح کی نماز پڑھنے تک نہیں سویا‬
‫حدیث نمبر‪1134 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ر ْو ٌح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُور ِه َما قَ''ا َم نَبِ ُّي هَّللا ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ تَ َس' َّح َرا‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َغا ِم ْن َس'ح ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َز ْي َد ب َْن ثَابِ ٍ‬
‫ت َر ِ‬ ‫"أَ َّن نَبِ َّ‬
‫ي هَّللا ِ َ‬
‫ُور ِه َما َو ُد ُخولِ ِه َما فِي َّ‬
‫الص 'اَل ِة‬ ‫ان بَي َْن فَ َرا ِغ ِه َما ِم ْن َسح ِ‬ ‫صلَّى‪ ،‬فَقُ ْلنَا أِل َنَ ٍ‬
‫س‪َ :‬ك ْم َك َ‬ ‫صاَل ِة فَ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى ال َّ‬
‫َ‬
‫؟‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كقَ ْد ِر َما يَ ْق َرأُ ال َّر ُج ُل َخ ْم ِس َ‬
‫ين آيَةً"‪.‬‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے س''عید بن ابی ع''روبہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قتادہ نے‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور زید بن‬
‫ثابت رضی ہللا عنہ دونوں نے مل کر سحری کھائی‪ ،‬سحری سے فارغ ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نم'از کے ل'یے‬
‫کھڑے ہو گئے اور دونوں نے نماز پڑھی۔ ہم نے انس رضی ہللا عنہ سے پوچھ''ا کہ س''حری س''ے ف''راغت اور نم''از‬
‫شروع کرنے کے درمیان کتنا فاصلہ رہا ہو گا؟ آپ نے جواب دیا کہ اتنی دیر میں ایک آدمی پچاس آی''تیں پ''ڑھ س''کتا‬
‫ہے۔‬

‫اب طُو ِل ا ْلقِيَ ِام فِي َ‬


‫صالَ ِة اللَّ ْي ِل‪:‬‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رات کے قیام میں نماز کو لمبا کرنا ( یعنی قرآت بہت کرنا )‬
‫حدیث نمبر‪1135 :‬‬

‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ت‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬هَ َم ْم ُ‬
‫ت‬ ‫ت بِأ َ ْم ِر َس ْو ٍء‪ ،‬قُ ْلنَا‪َ :‬و َما هَ َم ْم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةً فَلَ ْم يَ َزلْ قَائِ ًما َحتَّى هَ َم ْم ُ‬
‫ْت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫" َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫أَ ْن أَ ْق ُع َد َوأَ َذ َر النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے اعمش سے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابووائ''ل نے اور ان س'ے‬
‫عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س''اتھ ای''ک م''رتبہ رات ک''و‬
‫نماز پڑھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اتنا لمبا قیام کیا کہ میرے دل میں ایک غلط خیال پیدا ہو گیا۔ ہم نے پوچھ''ا کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪151‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وہ غلط خیال کیا تھا تو آپ نے بتایا کہ میں نے سوچا کہ بیٹھ جاؤں اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا س''اتھ چھ''وڑ‬
‫دوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1136 :‬‬

‫صي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َ‬
‫ان إِ َذا قَا َم لِلتَّهَجُّ ِد ِم َن اللَّي ِْل يَ ُشوصُ فَاهُ بِال ِّس َو ِ‬
‫اك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫"أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حصین بن عب''دالرحمٰ ن نے ان‬
‫سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب رات ک''و تہج''د کے ل''یے‬
‫کھڑے ہوتے تو پہلے اپنا منہ مسواک سے خوب صاف کرتے۔‬

‫سلَّ َم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫سلَّ َم َو َك ْم َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫صالَةُ النَّبِ ِّي َ‬ ‫ف َك َ‬
‫ان َ‬ ‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫صلِّي ِم َن اللَّ ْي ِل‪:‬‬ ‫يُ َ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی رات کی نماز کی کیا کیفیت تھی ؟ اور رات کی نماز کیوں‬
‫کر پڑھنی چاہیے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1137 :‬‬
‫''ريِّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ'' َرنِي‪َ  ‬س''الِ ُم ب ُْن َعبْ'' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عبْ'' َد هَّللا ِ ب َْن‬ ‫''ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش'' َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫'ل ؟ قَ''ا َل‪َ :‬م ْثنَى َم ْثنَى‪ ،‬فَ'إ ِ َذا ِخ ْف َ‬
‫ت‬ ‫ص'اَل ةُ اللَّ ْي' ِ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِ َّن َر ُجاًل قَ''ا َل‪" :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ َك ْي' َ‬
‫'ف َ‬ ‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫الصُّ ْب َح فَأ َ ْوتِرْ بِ َو ِ‬
‫اح َد ٍة"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے سالم بن عبدہللا نے خ''بر دی‬
‫کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا ایک شخص نے دریافت کیا یا رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ! ‬رات کی‬
‫نماز کس طرح پڑھی جائے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا دو‪ ،‬دو رکعت اور جب طلوع صبح ہونے ک''ا اندیش''ہ‬
‫ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ کر اپنی ساری نماز کو طاق بنا لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪152‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1138 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َج ْم' َرةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ث َع ْش َرةَ َر ْك َعةً يَ ْعنِي بِاللَّي ِْل"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَاَل َ‬
‫صاَل ةُ النَّبِ ِّي َ‬ ‫" َكانَ ْ‬
‫ت َ‬
‫یح'یی بن س''عید قط''ان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ش''عبہ نے کہ''ا کہ مجھ س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س'ے‬
‫ابوحمزہ' نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی رات کی نم''از‬
‫تیرہ رکعت ہوتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1139 :‬‬

‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َوثَّا ٍ‬


‫ب‪، ‬‬ ‫ق‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَيْ''' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس''' َرائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫ص''' ٍ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس''' َحا ُ‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِاللَّ ْي' ِ‬


‫'ل‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ عنها َع ْن َ‬
‫ص'اَل ِة َر ُس' ِ‬ ‫ق‪ ،‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬
‫" َس ْب ٌع َوتِ ْس ٌع َوإِحْ َدى َع ْش َرةَ ِس َوى َر ْك َعتِي ْالفَجْ ِر"‪'.‬‬
‫موسی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں اس''رائیل نے خ''بر‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبیدہللا بن‬
‫یحیی بن وثاب نے‪ ،‬انہیں مسروق بن اج''دع نے‪ ،‬آپ نے کہ''ا کہ‪ ‬میں‬
‫ٰ‬ ‫دی‪ ،‬انہیں ابوحصین عثمان بن عاصم نے‪ ،‬انہیں‬
‫نے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی رات کی نم'از کے متعل'ق پوچھ'ا ت'و آپ نے‬
‫فرمایا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سات‪ ،‬نو اور گیارہ' تک رکعتیں پڑھتے تھے۔ فجر کی سنت اس کے سوا ہوتی۔‬

‫حدیث نمبر‪1140 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫وس'ى‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ح ْنظَلَ'ةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس' ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َ‬
‫ث َع ْش َرةَ َر ْك َعةً‪ِ ،‬م ْنهَا ْال ِو ْت ُر َو َر ْك َعتَا ْالفَجْ ِر"‪'.‬‬
‫صلِّي ِم َن اللَّي ِْل ثَاَل َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫" َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪153‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں حنظلہ بن ابی س''فیان نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں قاس''م بن محم''د نے اور‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫انہیں عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے‪ ،‬آپ نے بتالیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رات کو ت''یرہ رکع''تیں پڑھتے‬
‫تھے۔ وتر اور فجر کی دو سنت رکعتیں اسی میں ہوتیں۔‬

‫س َخ ِمنْ قِيَ ِام اللَّ ْي ِل‪:‬‬


‫سلَّ َم بِاللَّ ْي ِل َونَ ْو ِم ِه َو َما نُ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب قِيَ ِام النَّبِ ِّي َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا رات کو قیام کرنے اور سونے کا بیان‬
‫َوقَ ْولُهُ تَ َعالَى‪ :‬يَأَيُّهَا ْال ُم َّز ِّم ُل ‪ 1‬قُ ِم اللَّ ْي َل إِال قَلِيال ‪ 2‬نِصْ فَهُ أَ ِو ا ْنقُصْ ِم ْنهُ قَلِيال ‪ 3‬أَ ْو ِز ْد َعلَيْ' ِه َو َرتِّ ِل ْالقُ'رْ َء َ‬
‫ان‬
‫'ار َس' ْبحًا‬ ‫ك فِي النَّهَ ِ‬ ‫طأ ً َوأَ ْق َو ُم قِيال ‪ 6‬إِ َّن لَ' َ‬ ‫اشئَةَ اللَّي ِْل ِه َي أَ َش ُّد َو ْ‬ ‫تَرْ تِيال ‪ 4‬إِنَّا َسنُ ْلقِي َعلَ ْي َ‬
‫ك قَ ْوال ثَقِيال ‪ 5‬إِ َّن نَ ِ‬
‫ان َعلِ َم أَ ْن‬
‫اب َعلَ ْي ُك ْم فَا ْق َر ُءوا َما تَيَ َّس َر ِم َن ْالقُ''رْ َء ِ‬
‫طَ ِويال ‪ 7‬سورة المزمل آية ‪َ 7-1‬وقَ ْولُهُ‪َ :‬علِ َم أَ ْن لَ ْن تُحْ صُوهُ فَتَ َ‬
‫يل هَّللا ِ‬
‫ون فِي َس'بِ ِ‬ ‫ض' ِل هَّللا ِ َوآ َخ' ر َ‬
‫ُون يُقَ''اتِلُ َ‬ ‫ُون فِي األَرْ ِ‬
‫ض يَ ْبتَ ُغ' َ‬
‫'ون ِم ْن فَ ْ‬ ‫ون ِم ْن ُك ْم َمرْ َ‬
‫ض'ى َوآ َخ' ر َ‬
‫ُون يَ ْ‬
‫ض' ِرب َ‬ ‫َس'يَ ُك ُ‬

‫ض'ا َح َس'نًا َو َما تُقَ' ِّد ُموا ألَ ْنفُ ِس' ُك ْم ِم ْن َخ ْي' ٍ‬
‫'ر‬ ‫الص'الةَ َوآتُ''وا' ال َّز َك''اةَ َوأَ ْق ِر ُ‬
‫ض'وا هَّللا َ قَرْ ً‬ ‫فَا ْق َر ُءوا َما تَيَ َّس َر ِم ْنهُ َوأَقِي ُموا َّ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‬
‫س َر ِ‬ ‫تَ ِج ُدوهُ ِع ْن َد هَّللا ِ هُ َو َخ ْيرًا َوأَ ْعظَ َم أَجْ رًا سورة المزمل آية ‪ ،20‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ص ِر ِه َوقَ ْلبِ ِه لِيُ َو ِ‬
‫اطئُوا' لِيُ َوافِقُوا‪.‬‬ ‫آن أَ َش ُّد ُم َوافَقَةً لِ َس ْم ِع ِه َوبَ َ‬
‫نَ َشأ َ قَا َم بِ ْال َحبَ ِشيَّ ِة ِوطَا ًء‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬م َواطَأَةَ ْالقُرْ ِ‬
‫تعالی نے اسی باب میں‪( ‬سورۃ مزمل میں)‪ ‬فرمایا اے کپڑا لپیٹ''نے والے! رات کو‪( ‬نم''از میں)‪ ‬کھ''ڑا رہ آدھی‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫رات یا اس سے کچھ کم«سبحا طويال»‪ ‬تک۔ اور فرمایا کہ ہللا پ''اک جانت''ا ہے کہ تم رات کی ات''نی عب''ادت ک''و نب''اہ نہ‬
‫سکو گے تو تم کو معاف کر دیا۔‪« ‬واستغفروا هللا ان هللا غفور رحيم»‪ ‬تک۔ اور عبدہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫کہا قرآن میں جو لفظ‪« ‬ناشئة الليل»‪ ‬ہے تو‪« ‬نشأ»‪ ‬کے معنی حبشی زبان میں کھڑا ہوا اور‪« ‬وطاء»‪ ‬کے معنی مواف''ق‬
‫ہونا یعنی رات کا قرآن کان اور آنکھ اور دل کو مال کر پڑھا جاتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪154‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1141 :‬‬

‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَنَ ًس'ا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ يَقُ''ولُ‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ص 'و ُم َحتَّى نَظُ َّن أَ ْن اَل‬ ‫الش 'ه ِْر َحتَّى نَظُ َّن أَ ْن اَل يَ ُ‬
‫ص 'و َم ِم ْن'هُ‪َ ،‬ويَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْف ِط' ُر ِم َن َّ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫" َك َ‬
‫ان‪َ   ، ‬وأَبُو َخالِ ' ٍد‬
‫صلِّيًا إِاَّل َرأَ ْيتَهُ‪َ ،‬واَل نَائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتَهُ"تَابَ َعهُ‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان اَل تَ َشا ُء أَ ْن تَ َراهُ ِم َن اللَّي ِْل ُم َ‬
‫يُ ْف ِط َر ِم ْنهُ َش ْيئًا‪َ ،‬و َك َ‬
‫اأْل َحْ َم ُر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪. ‬‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے محم''د بن جعف''ر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے حمی''د طوی''ل نے‪،‬‬
‫انہوں نے انس رضی ہللا عنہ س''ے س''نا‪ ،‬وہ کہ''تے تھے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کس''ی مہینہ میں روزہ نہ‬
‫رکھتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم اس مہینہ میں روزہ ہی نہیں رکھیں گے اور اگر کسی مہینہ‬
‫میں روزہ رکھنا شروع کرتے تو خیال ہوتا کہ اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''ا اس مہینہ ک''ا ای''ک دن بھی بغ''یر روزہ‬
‫کے نہیں رہ جائے گا اور رات کو نماز تو ایسی پڑھتے تھے کہ تم جب چاہتے آپ کو نم''از پڑھتے دیکھ لی''تے اور‬
‫جب چاہتے سوتا دیکھ لیتے۔ محمد بن جعفر' کے ساتھ اس حدیث ک''و س''لیمان اور ابوخال''د نے بھی حمی''د س''ے روایت‬
‫کیا ہے۔‬

‫ص ِّل ِباللَّ ْي ِل‪:‬‬ ‫ان َعلَى قَافِيَ ِة ال َّر ْأ ِ‬


‫س إِ َذا لَ ْم يُ َ‬ ‫ش ْيطَ ِ‬
‫اب َع ْق ِد ال َّ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب آدمی رات کو نماز نہ پڑھے تو شیطان کا گدی پر گرہ لگانا‬
‫حدیث نمبر‪1142 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪،‬‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫س أَ َح ِد ُك ْم‪ ،‬إِ َذا هُ' َو نَ''ا َم ثَاَل َ‬ ‫ْ‬ ‫أَ َّن َرسُو َل هَّللا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬يَ ْعقِ ُد ال َّش ْيطَ ُ‬
‫ض' ِربُ‬ ‫ث ُعقَ' ٍد يَ ْ‬ ‫ان َعلَى قَافِيَ ِة َرأ ِ‬
‫ص'لَّى ا ْن َحلَّ ْ‬
‫ت‬ ‫ت ُع ْق َدةٌ‪ ،‬فَإ ِ ْن تَ َوضَّأ َ ا ْن َحلَّ ْ‬
‫ت ُع ْق' َدةٌ‪ ،‬فَ'إ ِ ْن َ‬ ‫ك لَ ْي ٌل طَ ِوي ٌل فَارْ قُ ْد‪ ،‬فَإ ِ ِن ا ْستَ ْيقَظَ فَ َذ َك َر هَّللا َ ا ْن َحلَّ ْ‬
‫ُك َّل ُع ْق َد ٍة َعلَ ْي َ‬
‫س َوإِاَّل أَصْ بَ َح َخبِ َ‬
‫يث النَّ ْف ِ‬
‫س َك ْساَل َن"‪.‬‬ ‫ُع ْق َدةٌ‪ ،‬فَأَصْ بَ َح نَ ِشيطًا طَي َ‬
‫ِّب النَّ ْف ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوالزن''اد نے‪ ،‬انہیں‬
‫اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول اکرم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ش''یطان آدمی کے‬
‫سر کے پیچھے رات میں سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہ'ر گ'رہ پ'ر یہ افس'وں پھون'ک دیت'ا ہے کہ س'و ج'ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪155‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ابھی رات بہت باقی ہے پھر اگر کوئی بیدار ہو کر ہللا کی یاد کرنے لگا تو ایک گرہ کھ''ل ج''اتی ہے پھ''ر جب وض''و‬
‫کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر اگر نماز‪( ‬فرض یا نفل)‪ ‬پڑھے تو تیسری گ''رہ بھی کھ''ل ج''اتی ہے۔ اس‬
‫طرح صبح کے وقت آدمی چاق و چوبند خوش مزاج رہتا ہے۔ ورنہ سست اور بدباطن رہتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1143 :‬‬
‫ف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َر َجا ٍء‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬س' ُم َرةُ ب ُْن‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َؤ َّم ُل ب ُْن ِه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْو ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي الرُّ ْؤيَا‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َّما الَّ ِذي ي ُْثلَ ُغ َر ْأ ُسهُ بِ ْال َح َج ِر‪ ،‬فَإِنَّهُ يَأْ ُخ'' ُذ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ُج ْن َد ٍ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل ِة ْال َم ْكتُوبَ ِة"‪'.‬‬ ‫ْالقُرْ َ‬
‫آن فَيَرْ فِ ُ‬
‫ضهُ َويَنَا ُم َع ِن ال َّ‬
‫ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ع''وف اع''رابی نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابورجاء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سمرہ بن جندب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ‬ان س''ے ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خواب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس کا سر پتھر س''ے کچال ج''ا رہ''ا تھ''ا وہ ق''رآن ک''ا‬
‫حافظ تھا مگر وہ قرآن سے غافل ہو گیا اور فرض نماز پڑھے بغیر سو جایا کرتا تھا۔‬

‫ش ْيطَانُ فِي أُ ُذنِ ِه‪:‬‬ ‫اب إِ َذا نَا َم َولَ ْم يُ َ‬


‫ص ِّل بَا َل ال َّ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص سوتا رہے اور ( صبح کی ) نماز نہ پڑھے ‪ ،‬معلوم ہوا کہ شیطان نے اس کے‬
‫کانوں میں پیشاب کر دیا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1144 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ص'و ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ' ٍ‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو اأْل َحْ َو ِ‬
‫ص‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ُج ٌل فَقِي َل‪َ :‬ما َزا َل نَائِ ًما َحتَّى أَصْ بَ َح َما قَ''ا َم إِلَى َّ‬
‫الص'اَل ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬بَ''ا َل‬ ‫قَا َل‪ُ " :‬ذ ِك َر ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫ان فِي أُ ُذنِ ِه"‪.‬‬ ‫ال َّش ْيطَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪156‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواالحوص سالم بن سلیم نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے منص''ور بن معتم''ر‬
‫نے ابووائل سے بیان کی''ا اور ان س''ے عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫سامنے ایک شخص کا ذکر آیا کہ وہ صبح تک پڑا سوتا رہا اور فرض نماز کے لیے بھی نہیں اٹھا۔ اس پر آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا ہے۔‬

‫آخ ِر اللَّ ْي ِل‪:‬‬


‫صالَ ِة ِمنْ ِ‬
‫اب ال ُّد َعا ِء َوال َّ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آخر رات میں دعا اور نماز کا بیان‬
‫ون َوبِاأْل َ ْس' َح ِ‬
‫ار هُ ْم‬ ‫'ون س''ورة ال''ذاريات آية ‪ 17‬أَيْ َما يَنَ''ا ُم َ‬ ‫َوقَ''ا َل هَّللا ُ َع' َّز َو َج' لَّ‪َ :‬ك''انُوا قَلِيال ِم َن اللَّ ْي' ِ‬
‫'ل َما يَ ْه َج ُع' َ‬
‫يَ ْستَ ْغفِر َ‬
‫ُون‪.‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ وال'ذاریات میں)‪ ‬فرمای'ا کہ‪ ‬رات میں وہ بہت کم س'وتے اور س'حر کے وقت اس'تغفار ک'رتے‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تھے۔‪« ‬هجوع»‪ ‬کے معنی سونا۔‬

‫حدیث نمبر‪1145 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس''لَ َمةَ‪َ  ، ‬وأَبِي َعبْ'' ِد هَّللا ِ اأْل َ َغ''رِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫''ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِش''هَا ٍ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْس''لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍ‬
‫ك َوتَ َع''الَى ُك' َّل لَ ْيلَ' ٍة إِلَى َّ‬
‫الس' َما ِء‬ ‫'ز ُل َربُّنَا تَبَ''ا َر َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬يَ ْن' ِ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫يب لَهُ َم ْن يَسْأَلُنِي فَأ ُ ْع ِطيَهُ َم ْن يَ ْستَ ْغفِ ُرنِي فَأ َ ْغفِ َر لَهُ"‪.‬‬
‫ث اللَّي ِْل اآْل ِخرُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬م ْن يَ ْد ُعونِي فَأ َ ْستَ ِج َ‬
‫ين يَ ْبقَى ثُلُ ُ‬
‫ال ُّد ْنيَا ِح َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک رحمہ ہللا نے‪ ،‬ان نے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ‬
‫عبدالرحمٰ ن اور ابوعبدہللا اغر نے اور ان دونوں حضرات س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہمارا پروردگار بلند برکت واال ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنی''ا پ''ر آت''ا ہے جب رات ک''ا‬
‫آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے۔ وہ کہت''ا ہے ک''وئی مجھ س''ے دع''ا ک''رنے واال ہے کہ میں اس کی دع''ا قب''ول ک''روں‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪157‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کوئی مجھ سے مانگنے واال ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے واال ہے کہ میں اس ک''و بخش‬
‫دوں۔‬

‫اب َمنْ نَا َم أَ َّو َل اللَّ ْي ِل َوأَ ْحيَا ِ‬


‫آخ َرهُ‪ª:‬‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص رات کے شروع میں سو جائے اور اخیر میں جاگے‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪:‬‬
‫آخ ِر اللَّي ِْل قَا َل‪ :‬قُ ْم قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان أِل َبِي ال َّدرْ َدا ِء َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬نَ ْم فَلَ َّما َك َ‬
‫ان ِم ْن ِ‬ ‫َوقَا َل َس ْل َم ُ‬
‫ق َس ْل َم ُ‬
‫ان‪.‬‬ ‫ص َد َ‬
‫َ‬
‫اور سلمان فارسی نے ابودرداء‪( ‬رضی ہللا عنہما)‪ ‬سے فرمایا کہ‪ ‬شروع رات میں س''و ج''ا اور آخ''ر رات میں عب''ادت‬
‫کر۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ سن کر فرمایا تھا کہ سلمان نے بالکل سچ کہا۔‬

‫حدیث نمبر‪1146 :‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس ' َو ِد‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس ' َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ . ‬ح و َح َّدثَنِي‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان يَنَ''ا ُم أَ َّولَ 'هُ َويَقُ''و ُم‬
‫ت‪َ :‬ك َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِاللَّي ِْل ؟ قَالَ ْ‬
‫صاَل ةُ النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت َ‬‫ْف َكانَ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َكي َ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َسأ َ ْل ُ‬
‫ان بِ ِه َحا َجةٌ ا ْغتَ َس َل َوإِاَّل تَ َوضَّأ َ َو َخ َر َج"‪.‬‬ ‫اش ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ َّذ َن ْال ُم َؤ ِّذ ُن َوثَ َ‬
‫ب‪ ،‬فَإ ِ ْن َك َ‬ ‫صلِّي ثُ َّم يَرْ ِج ُع إِلَى فِ َر ِ‬
‫آخ َرهُ فَيُ َ‬
‫ِ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کی'ا‪( ،‬دوس'ری س'ند)‪ ‬اور مجھ س'ے س'لیمان بن ح'رب نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابواسحاق' عمرو بن عبدہللا نے‪ ،‬ان س''ے اس''ود بن یزی''د‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ میں نے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬رات میں‬
‫نماز کیونکر پڑھتے تھے؟ آپ نے بتالیا کہ شروع رات میں سو رہتے اور آخر رات میں بیدار ہو کر تہج'د کی نم''از‬
‫پڑھتے۔ اس کے بعد بستر پر آ جاتے اور جب مؤذن اذان دیتا تو جلدی سے اٹھ بیٹھتے۔ اگر غسل کی ضرورت ہوتی‬
‫تو غسل کرتے ورنہ وضو کر کے باہر تشریف لے جاتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪158‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ان َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬
‫ض َ‬‫سلَّ َم ِباللَّ ْي ِل فِي َر َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب قِيَ ِام النَّبِ ِّي َ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کو نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1147 :‬‬
‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس 'لَ َمةَ ب ِْن َع ْب ' ِد‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ' ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس ' ِعي ٍد ْال َم ْقبُ' ِ‬
‫ف‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ' ٌ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ' َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فِي‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ص'اَل ةُ َر ُس' ِ‬
‫ت َ‬ ‫الرَّحْ َمنِأَنَّهُ أَ ْخبَ' َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس'أ َ َل‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَا َك ْي' َ‬
‫'ف َك''انَ ْ‬
‫'ر ِه َعلَى إِحْ ' َدى َع ْش ' َرةَ‬ ‫ان َواَل فِي َغ ْي' ِ‬‫ض' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ِزي ُد فِي َر َم َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪َ " :‬ما َك َ‬ ‫ان ؟ فَقَالَ ْ‬‫ض َ‬‫َر َم َ‬
‫ُص'لِّي‬ ‫صلِّي أَرْ بَعًا فَاَل تَ َس'لْ َع ْن ح ْ‬
‫ُس'نِ ِه َّن َوطُ''ولِ ِه َّن‪ ،‬ثُ َّم ي َ‬ ‫صلِّي أَرْ بَعًا فَاَل تَ َسلْ َع ْن ُح ْسنِ ِه َّن َوطُولِ ِه َّن‪ ،‬ثُ َّم يُ َ‬ ‫َر ْك َعةً‪ ،‬يُ َ‬
‫ان َواَل يَنَا ُم قَ ْلبِي"‪'.‬‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَتَنَا ُم قَ ْب َل أَ ْن تُوتِ َر ؟ فَقَا َل‪ :‬يَا َعائِ َشةُ إِ َّن َع ْينَ َّ‬
‫ي تَنَا َم ِ‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫ثَاَل ثًا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں س''عید بن‬
‫ابوسعید مقبری نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ‪ ‬ام المؤمنین عائشہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫سے انہوں نے پوچھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬رمض''ان میں‪( ‬رات ک''و)‪ ‬کت''نی رکع''تیں پڑھتے تھے۔ آپ نے‬
‫جواب دیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬رات میں)‪ ‬گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ خواہ رمض''ان ک''ا‬
‫مہینہ ہوتا یا کوئی اور۔ پہلے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چار رکعت پڑھتے۔ ان کی خوبی اور لمبائی کا کیا پوچھن'ا۔ پھ'ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چار' رکعت اور پڑھتے ان کی خ''وبی اور لمب''ائی ک''ا کی''ا پوچھن''ا۔ پھ''ر تین رکع''تیں پڑھتے۔‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول ہللا! آپ وتر پڑھنے س''ے پہلے ہی س''و ج''اتے ہیں؟‬
‫اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1148 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْق َرأُ فِي َش ْي ٍء ِم ْن َ‬
‫صاَل ِة اللَّي ِْل َجالِسًا َحتَّى إِ َذا َكبِ َر قَ ' َرأَ َجالِ ًس 'ا‪ ،‬فَ 'إ ِ َذا‬ ‫ت‪َ " :‬ما َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ُون آيَةً قَا َم فَقَ َرأَهُ َّن ثُ َّم َر َك َع"‪.‬‬
‫ون أَ ْو أَرْ بَع َ‬
‫بَقِ َي َعلَ ْي ِه ِم َن السُّو َر ِة ثَاَل ثُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪159‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کی''ا اور انہ''وں نے کہ''ا کہ‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا کہ مجھے م''یرے ب''اپ ع''روہ نے خ'بر دی کہ‪ ‬عائش''ہ ص'دیقہ رض''ی ہللا عنہ'ا نے‬
‫بتالیا کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو رات کی کسی نماز میں بیٹھ کر قرآن پڑھتے نہیں دیکھا۔ یہاں تک‬
‫کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بوڑھے ہو گئے تو بیٹھ کر ق''رآن پڑھتے تھے لیکن جب تیس چ''الیس آی''تیں رہ ج''اتیں ت''و‬
‫کھڑے ہو جاتے پھر اس کو پڑھ کر رکوع کرتے تھے۔‬

‫صالَ ِة بَ ْع َد ا ْل ُو ُ‬
‫ضو ِء بِاللَّ ْي ِل َوالنَّ َها ِر‪:‬‬ ‫ض ِل ال َّ‬ ‫ض ِل ال ُّ‬
‫ط ُهو ِر بِاللَّ ْي ِل َوالنَّ َها ِر َوفَ ْ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دن اور رات میں باوضو رہنے کی فضیلت' اور وضو کے بعد رات اور دن میں نماز‬
‫پڑھنے کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1149 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪،‬‬ ‫ق ب ُْن نَصْ ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َحي َ‬
‫َّان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُزرْ َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫'ل َع ِم ْلتَ'هُ فِي اإْل ِ ْس'اَل ِم‪،‬‬
‫صاَل ِة ْالفَجْ' ِر‪ :‬يَا بِاَل ُل َح' د ِّْثنِي بِ''أَرْ َجى َع َم' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قال لِبِاَل ٍل ِع ْن َد َ‬‫ي َ‬ ‫"أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ت َع َماًل أَرْ َجى ِع ْن ' ِدي أَنِّي لَ ْم أَتَطَهَّرْ طَهُ''ورًا فِي َس 'ا َع ِة‬ ‫ي فِي ْال َجنَّ ِة‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َع ِم ْل ُ‬
‫ك بَي َْن يَ َد َّ‬‫ف نَ ْعلَ ْي َ‬ ‫فَإِنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت َد َّ‬
‫ف نَ ْعلَ ْي َ‬
‫ك يَ ْعنِي تَحْ ِري َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ب لِي أَ ْن أُ َ‬
‫صلِّ َي"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬د َّ‬ ‫ُور َما ُكتِ َ‬ ‫ك ُّ‬
‫الطه ِ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت بِ َذلِ َ‬ ‫لَي ٍْل أَ ْو نَهَ ٍ‬
‫ار إِاَّل َ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حماد بن اسابہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ابوحی''ان‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوزرعہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ٰ‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بالل رضی ہللا عنہ سے فج'ر کے وقت پوچھ'ا کہ اے بالل! مجھے اپن'ا س'ب س'ے زی'ادہ امی'د واال‬
‫نیک کام بتاؤ جسے تم نے اسالم النے کے بعد کیا ہے کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی چاپ‬
‫سنی ہے۔ بالل رضی ہللا عنہ نے عرض کیا میں نے تو اپنے نزدیک اس سے زی''ادہ امی''د ک''ا ک''وئی ک''ام نہیں کی''ا کہ‬
‫جب میں نے رات یا دن میں کسی وقت بھی وضو کیا تو میں اس وضو سے نفل نماز پڑھت''ا رہت''ا جت''نی م''یری تق''دیر‬
‫لکھی گئی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪160‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ش ِدي ِد فِي ا ْل ِعبَا َد ِة‪:‬‬


‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن التَّ ْ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عبادت میں بہت سختی اٹھانا مکروہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪1150 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُ‬
‫صهَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫َّاريَتَي ِْن‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما هَ َذا ْال َح ْب ُل ؟‪ ،‬قَالُوا‪ :‬هَ َذا َح ْب ' ٌل لِ ' َز ْينَ َ‬
‫ب‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَإ ِ َذا َح ْب ٌل َم ْم ُدو ٌد بَي َْن الس ِ‬
‫" َد َخ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلِّ أَ َح ُد ُك ْم نَ َشاطَهُ فَإ ِ َذا فَتَ َر فَ ْليَ ْق ُع ْد"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل ُحلُّوهُ لِيُ َ‬ ‫ت تَ َعلَّقَ ْ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَإ ِ َذا فَتَ َر ْ‬
‫ہم س'ے اب'و معمرعب'دہللا بن عم'رو نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے عب'دالوارث بن س'عد نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے‬
‫عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬مس''جد‬
‫میں تشریف لے گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نظر ایک رسی پر پڑی جو دو ستونوں کے درمیان تنی ہ''وئی تھی۔‬
‫دریافت فرمایا کہ یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے عرض کی کہ یہ زینب رضی ہللا عنہا نے باندھی ہے جب وہ ‪( ‬نماز‬
‫میں کھڑی کھڑی)‪ ‬تھک جاتی ہیں تو اس سے لٹکی رہتی ہیں۔ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ نہیں یہ‬
‫رسی نہیں ہونی چاہیے اسے کھول ڈالو‪ ،‬تم میں ہر شخص کو چاہیے جب تک دل لگے نماز پڑھے‪ ،‬تھک ج''ائے ت''و‬
‫بیٹھ جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1151 :‬‬
‫ت‪:‬‬ ‫'ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ِام ب ِْن ُع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْس'لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل‪َ :‬م ْن هَ ِذ ِه ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬فُاَل نَةُ اَل تَنَا ُم‬ ‫ي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ِع ْن ِدي ا ْم َرأَةٌ ِم ْن بَنِي أَ َس ٍد فَ َد َخ َل َعلَ َّ‬
‫" َكانَ ْ‬

‫ون ِم َن اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ال‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ اَل يَ َملُّ َحتَّى تَ َملُّوا"‪.‬‬ ‫بِاللَّي ِْل فَ ُذ ِك َر ِم ْن َ‬
‫صاَل تِهَا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْه َعلَ ْي ُك ْم َما تُ ِطيقُ َ‬
‫اور امام بخاری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مال''ک رحمہ ہللا نے‪ ،‬ان‬
‫سے ہشام بن عروہ نے‪ ،‬ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬میرے پاس بنو اسد‬
‫کی ایک عورت بیٹھی تھی‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے تو ان کے متعلق پوچھ''ا کہ یہ ک''ون ہیں؟ میں‬
‫نے کہا کہ یہ فالں خاتون ہیں جو رات بھر نہیں سوتیں۔ ان کی نماز کا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س'امنے ذک'ر کی'ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪161‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫گیا۔ لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ بس تمہیں صرف اتنا ہی عمل کرنا چاہیے جتنے کی تم میں طاقت ہو۔‬
‫تعالی تو‪( ‬ثواب دینے سے)‪ ‬تھکتا ہی نہیں تم ہی عمل کرتے کرتے تھک جاؤ گے۔‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬

‫اب َما يُ ْك َرهُ ِمنْ ت َْر ِك قِيَ ِام اللَّ ْي ِل لِ َمنْ َك َ‬


‫ان يَقُو ُمهُ‪:‬‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص رات کو عبادت کیا کرتا تھا وہ اگر اسے چھوڑ دے تو اس کی یہ عادت مکروہ‬
‫ہے‬
‫حدیث نمبر‪1152 :‬‬
‫''ل أَبُو ْال َح َس'' ِن‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬‫ُس''ي ِْن‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬مبَ ِّش'' ُر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪ . ‬ح و َح'' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍ‬
‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبَّاسُ ب ُْن ْالح َ‬
‫ير‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َس 'لَ َمةَ ب ُْن َع ْب' ِد ال 'رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫أَ ْخبَ َرنَا َع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا َع ْب' َد‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ‬
‫اص‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْ'''ل"‪َ ،‬وقَ'''ا َل‪ِ  ‬ه َش'''ا ٌم‪َ : ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ْال ِع ْش''' ِر َ‬
‫ين‪، ‬‬ ‫ك قِيَ'''ا َم اللَّي ِ‬ ‫هَّللا ِ اَل تَ ُك ْن ِم ْث''' َل فُاَل ٍن‪َ ،‬ك َ‬
‫'''ان يَقُ'''و ُم اللَّيْ''' َل فَتَ''' َر َ‬
‫'''ان‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َس'''لَ َمةَ‪ِ  ‬م ْثلَ'''هُ‪،‬‬
‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم''' َر ب ِْن ْال َح َك ِم ب ِْن ثَ ْوبَ َ‬
‫َوتَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬عنِاأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪. ‬‬
‫ہم سے عباس بن حسین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س'ے مبش'ر بن اس'ماعیل حل'بی نے‪ ،‬اوزاعی س'ے بی'ان کی'ا‪( ‬دوس'ری‬
‫سند)‪ ‬اور مجھ سے محمد بن مقاتل ابوالحس''ن نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں عب''دہللا بن مب''ارک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ام''ام‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س'ے ابوس''لمہ بن عب''دالرحمٰ ن نے‬
‫ٰ‬ ‫اوزاعی نے خبر دی کہا کہ مجھ سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہما نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا اے عبدہللا! فالں کی طرح نہ ہو جانا وہ رات میں عبادت کی''ا کرت'ا تھ'ا پھ''ر چھ''وڑ دی۔ اور ہش''ام بن‬
‫عمار نے کہا کہ ہم سے عبدالحمید بن ابوالعشرین نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام اوزاعی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن حکم بن ثوبان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوس''لمہ بن عب''دالرحمٰ ن نے‪ ،‬اس''ی‬
‫ٰ‬
‫طرح پھر یہی ح''دیث بی''ان کی‪ ،‬ابن ابی العش''رین کی ط''رح عم''رو بن ابی س''لمہ نے بھی اس ک''و ام''ام اوزاعی س''ے‬
‫روایت کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪162‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -20‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫حدیث نمبر‪1153 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ٍرو‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َعب ِ‬
‫َّاس‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ك‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي أَ ْف َع ُل َذلِ ' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَلَ ْم أُ ْخبَرْ أَنَّ َ‬
‫ك تَقُو ُم اللَّ ْي َل َوتَصُو ُم النَّهَا َر‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل لِي النَّبِ ُّي َ‬
‫ص ْم َوأَ ْف ِطرْ َوقُ ْم َونَ ْم"‪.‬‬
‫ق‪ ،‬ف َ ُ‬ ‫ق َوأِل َ ْهلِ َ‬
‫ك َح ٌّ‬ ‫ك‪َ ،‬وإِ َّن لِنَ ْف ِس َ‬
‫ك َح ٌّ‬ ‫ت نَ ْف ُس َ‬
‫ك َونَفِهَ ْ‬ ‫ك هَ َج َم ْ‬
‫ت َع ْينُ َ‬ ‫ك إِ َذا فَ َع ْل َ‬
‫ت َذلِ َ‬ ‫فَإِنَّ َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عم''رو بن دین''ار نے‪،‬‬
‫ان سے ابو العباس سائب بن فروخ نے کہا میں نے عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہم''ا س''ے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہا کہ‪ ‬مجھ سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تم رات بھر عب'ادت ک'رتے ہ'و‬
‫اور پھر دن میں روزے رکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ جی ہاں‪ ،‬یا رسول ہللا! میں ایسا ہی کرتا ہ''وں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ لیکن اگر تم ایسا ک'رو گے ت'و تمہ''اری آنکھیں‪( ‬بی'داری کی وجہ س'ے)‪ ‬بیٹھ ج''ائیں گی اور ت'یری‬
‫جان ناتواں ہو جائے گی۔ یہ جان لو کہ تم پر تمہارے نفس ک''ا بھی ح''ق ہے اور بی''وی بچ''وں ک''ا بھی۔ اس ل''یے کبھی‬
‫روزہ بھی رکھو اور کبھی بال روزے کے بھی رہو‪ ،‬عبادت بھی کرو اور سوؤ بھی۔‬

‫ض ِل َمنْ تَ َعا َّر ِم َن اللَّ ْي ِل فَ َ‬


‫صلَّى‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس شخص کی رات کو آنکھ کھلے پھر وہ نماز پڑھے اس کی فضیلت‬
‫حدیث نمبر‪1154 :‬‬
‫ص َدقَةُ ب ُْن ْالفَضْ ِل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ع َم ْي ُر ب ُْن هَانِ ٍئ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬جنَ''ا َدةُ ب ُْن‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن تَ َعا َّر ِم َن اللَّي ِْل فَقَ''ا َل اَل إِلَ 'هَ إِاَّل‬
‫ت‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَبِي أُ َميَّةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عبَا َدةُ ب ُْن الصَّا ِم ِ‬
‫ك َولَهُ ْال َح ْم ُد َوهُ َو َعلَى ُكلِّ َش ْي ٍء قَ' ِديرٌ‪ْ ،‬ال َح ْم' ُد هَّلِل ِ َو ُس' ْب َح َ‬
‫ان هَّللا ِ َواَل إِلَ'هَ إِاَّل هَّللا ُ َوهَّللا ُ‬ ‫ك لَهُ لَهُ ْال ُم ْل ُ‬ ‫هَّللا ُ َوحْ َدهُ اَل َش ِري َ‬
‫صاَل تُهُ"‪.‬‬ ‫ت َ‬ ‫صلَّى قُبِلَ ْ‬ ‫يب لَهُ‪ ،‬فَإ ِ ْن تَ َوضَّأ َ َو َ‬ ‫أَ ْكبَ ُر َواَل َح ْو َل َواَل قُ َّوةَ إِاَّل بِاهَّلل ِ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل اللَّهُ َّم ا ْغفِرْ لِي أَ ْو َد َعا ا ْستُ ِج َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪163‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ولید بن مسلم نے امام اوزاعی سے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ ک''و عم''یر‬
‫بن ہانی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے جنادہ بن ابی امیہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبادہ بن صامت نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جو ش''خص رات ک''و بی''دار ہ''و ک''ر یہ دع''ا پ''ڑھے‪« ‬ال إله إال هللا وح''ده ال‬
‫شريك له‪ ،‬له الملك‪ ،‬وله الحمد‪ ،‬وهو على كل شىء قدير‪ .‬الحمد هلل‪ ،‬وسبحان هللا‪ ،‬وال إله إال هللا‪ ،‬وهللا أكبر‪ ،‬وال ح'ول وال‬
‫قوة إال باهلل»‪( ‬ترجمہ) ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیال ہے اس کا ک''وئی ش''ریک نہیں مل''ک اس''ی کے ل''یے ہے‬
‫اور تمام تعریفیں بھی اسی کے لیے ہیں‪ ،‬اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ تم''ام تع''ریفیں ہللا ہی کے ل''یے ہیں‪ ،‬ہللا کی ذات‬
‫تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہللا سب سے بڑا ہے‪ ،‬ہللا کی مدد کے بغیر نہ کسی کو گناہوں سے‬
‫ٰ‬ ‫پاک ہے‪ ،‬ہللا‬
‫بچنے کی طاقت ہے نہ نیکی کرنے کی ہمت پھر یہ پڑھے‪« ‬اللهم اغفر لي»‪( ‬ت''رجمہ)‪ ‬اے ہللا! م''یری مغف''رت فرما ۔‬
‫یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬کوئی دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر اگ''ر اس نے وض''و کیا‪( ‬اور نم''از پ''ڑھی)‪ ‬ت'و نم''از‬
‫بھی مقبول ہوتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1155 :‬‬
‫ان‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ْ  ‬الهَ ْيثَ ُم ب ُْن أَبِي ِس 'نَ ٍ‬ ‫'ر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش 'هَا ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬إِ َّن أَ ًخا لَ ُك ْم اَل‬‫ص ِه َوهُ َو يَ ْذ ُك ُر َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ص ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َوهُ َو يَقُصُّ فِي قَ َ‬ ‫َس ِم َعأَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اط ُع‬ ‫ُوف ِم َن ْالفَجْ' ِر َس' ِ‬ ‫ق َم ْع' ر ٌ‬ ‫ك َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َر َوا َح' ةَ‪َ " :‬وفِينَا َر ُس'و ُل هَّللا ِ يَ ْتلُو ِكتَابَ'هُ إِ َذا ا ْن َش' َّ‬
‫ث يَ ْعنِي بِ َذلِ َ‬ ‫يَقُو ُل ال َّرفَ َ‬
‫ت بِ ْال ُم ْش' ِر ِك َ‬
‫ين‬ ‫اس'تَ ْثقَلَ ْ‬ ‫ات أَ َّن َما قَا َل َواقِ ُع يَبِ ُ‬
‫يت يُ َجافِي َج ْنبَهُ َع ْن فِ َر ِ‬
‫اش' ِه إِ َذا ْ‬ ‫أَ َرانَا ْالهُ َدى بَ ْع َد ْال َع َمى فَقُلُوبُنَا بِ ِه ُموقِنَ ٌ‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫َ‬ ‫الزبَ ْي ِديُّ ‪ : ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ  ‬واأْل ْع َر ِ‬ ‫اجعُ"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ُ  ‬عقَ ْي ٌل‪َ ، ‬وقَا َل‪ُّ  ‬‬
‫ض ِ‬‫ْال َم َ‬
‫َع ْنهُ‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ی''ونس نے‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ کو ہیثم بن ابی سنان نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ اپنے‬
‫وعظ میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا ذکر کر رہے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ‪ ‬تمہارے بھائی نے‪( ‬اپ''نے نع''تیہ‬
‫اشعار میں)‪ ‬یہ کوئی غلط بات نہیں کہی۔ آپ کی م''راد عب''دہللا بن رواحہ رض''ی ہللا عنہ اور ان کے اش''عار س''ے تھی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪164‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫جن کا ترجمہ یہ ہے‪ :‬ہم میں ہللا کے رسول موجود ہیں‪ ،‬جو اس کی کتاب اس وقت ہمیں س''ناتے ہیں جب فج''ر طل''وع‬
‫ہوتی ہے۔ ہم تو اندھے تھے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں گمراہی سے نکال کر صحیح راستہ دکھایا۔ ان کی باتیں‬
‫اسی قدر یقینی ہیں جو ہمارے دلوں کے اندر جا کر بیٹھ جاتی ہیں اور جو کچھ آپ نے فرمایا وہ ضرور واقع ہ''و گ''ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمرات بستر سے اپنے کو الگ کر کے گزارتے ہیں جبکہ مشرکوں س''ے ان کے بس''تر بوجھ''ل‬
‫ہو رہے ہوتے ہیں ۔ یونس کی طرح اس حدیث کو عقیل نے بھی زہری سے روایت کیا اور زبیدی نے یوں کہا س''عید‬
‫بن مسیب اور اعرج سے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1156 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ق فَ َك''أَنِّي اَل أُ ِري ُد َم َكانًا ِم َن ْال َجنَّ ِة إِاَّل طَ''ا َر ْ‬
‫ت إِلَ ْي' ِه‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكأ َ َّن بِيَ ِدي قِ ْ‬
‫ط َع' ةَ إِ ْس'تَ ْب َر ٍ‬ ‫َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْم تُ َر ْع َخلِّيَا َع ْنهُ‪.‬‬ ‫ْت َكأ َ َّن ْاثنَي ِْن أَتَيَانِي أَ َرا َدا أَ ْن يَ ْذهَبَا بِي إِلَى النَّ ِ‬
‫ار‪ ،‬فَتَلَقَّاهُ َما َملَ ٌ‬ ‫َو َرأَي ُ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ای''وب س''ختیانی نے‪ ،‬ان س''ے ن''افع‬
‫نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانے میں یہ خ''واب‬
‫دیکھا کہ گویا ایک گاڑھے ریشمی کپڑے کا ایک ٹکڑا میرے ہاتھ ہے۔ جیسے میں جنت میں جس جگہ کا بھی ارادہ‬
‫کرتا ہوں تو یہ ادھر اڑا کے مجھ ک'و لے جات''ا ہے اور میں نے دیکھ''ا کہ جیس'ے دو فرش'تے م'یرے پ''اس آئے اور‬
‫انہوں نے مجھے دوزخ کی طرف لے جانے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ ایک فرشتہ ان سے آ کر مال اور‪( ‬مجھ سے)‪ ‬کہ''ا‬
‫کہ ڈرو نہیں‪( ‬اور ان سے کہا کہ)‪ ‬اسے چھوڑ دو۔‬

‫حدیث نمبر‪1157 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬نِ ْع َم ال َّر ُج' ُل َع ْب' ُد‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِحْ َدى ر ُْؤيَا َ‬
‫ي‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّت َح ْف َ‬
‫صةُ َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫فَقَص ْ‬
‫صلِّي ِم َن اللَّي ِْل‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يُ َ‬
‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ َر ِ‬
‫صلِّي ِم َن اللَّي ِْل فَ َك َ‬ ‫هَّللا ِ لَ ْو َك َ‬
‫ان يُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪165‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫میری بہن‪( ‬ام المؤمنین)‪ ‬حفصہ رضی ہللا عنہا نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے میرا ای''ک خ''واب بی''ان کی''ا‪ ‬ت''و‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبدہللا بڑا ہی اچھا آدمی ہے ک''اش رات ک'و بھی نم'از پڑھا کرت'ا۔ عب'دہللا‬
‫رضی ہللا عنہ اس کے بعد ہمیشہ رات کو نماز پڑھا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1158 :‬‬

‫الس'ابِ َع ِة ِم َن ْال َع ْش ' ِر اأْل َ َو ِ‬


‫اخ' ِر‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم الرُّ ْؤيَ''ا‪ ،‬أَنَّهَا فِي اللَّ ْيلَ' ِة َّ‬ ‫ون َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ون يَقُصُّ َ‬ ‫َو َكانُوا اَل يَ َزالُ َ‬
‫'ان ُمتَ َحرِّ يهَا فَ ْليَتَ َح َّرهَا ِم َن‬
‫اخ' ِر‪ ،‬فَ َم ْن َك' َ‬ ‫ت فِي ْال َع ْش ' ِر اأْل َ َو ِ‬ ‫طأ َ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َرى ر ُْؤيَا ُك ْم قَ ْد تَ َوا َ‬
‫فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ ِر"‪.‬‬
‫بہت سے صحابہ رضوان ہللا علیہم اجمعین نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے اپ''نے خ''واب بی''ان ک''ئے کہ ش''ب‬
‫قدر‪( ‬رمضان کی)‪ ‬ستائیسویں رات ہے۔ اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ میں دیکھ رہ''ا ہ''وں کہ تم‬
‫سب کے خواب رمضان کے آخری عشرے میں‪( ‬شب قدر کے ہونے پر)‪ ‬متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے شب ق''در‬
‫کی تالش ہو وہ رمضان کے آخری عشرے میں ڈھونڈے۔‬

‫او َم ِة َعلَى َر ْك َعت َِي ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬


‫اب ا ْل ُم َد َ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتوں کو ہمیشہ پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1159 :‬‬
‫'ك‪، ‬‬
‫اك ب ِْن َمالِ' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد هُ َو اب ُْن أَبِي أَي َ‬
‫ُّوب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ج ْعفَ ' ُر ب ُْن َربِي َع' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع' َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِع َش 'ا َء‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ص 'لَّى ثَ َم''انِ َي‬ ‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ " :‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت َو َر ْك َعتَي ِْن َجالِسًا َو َر ْك َعتَي ِْن بَي َْن النِّ َدا َءي ِْن‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن يَ َد ْعهُ َما أَبَدًا"‪.‬‬
‫َر َك َعا ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے جعف''ر بن ربیعہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عراک بن مالک نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے‪ ،‬ان سے عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬ن''بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪166‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عش''اء کی نم''از پ''ڑھی پھ''ر رات ک''و اٹھ ک''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے تہج''د کی آٹھ‬
‫رکعتیں پڑھیں اور دو رکعتیں صبح کی اذان و اقامت کے درمیان پڑھیں جن ک''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کبھی نہیں‬
‫چھوڑتے تھے‪( ‬فجر کی سنتوں پر مداومت ثابت ہوئی)۔‬

‫ق األَ ْي َم ِن بَ ْع َد َر ْك َعت َِي ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬ ‫ض ْج َع ِة َعلَى ال ِّ‬


‫ش ِّ‬ ‫اب ال ِّ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتیں پڑھ کر داہنی کروٹ پر لیٹ جانا‬
‫حدیث نمبر‪1160 :‬‬
‫ْ''ر‪، ‬‬ ‫ُّوب‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح'' َّدثَنِي‪ ‬أَبُو اأْل َ ْس'' َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ''رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬س'' ِعي ُد ب ُْن أَبِي أَي َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَ ِي ْالفَجْ' ِر ْ‬
‫اض'طَ َج َع َعلَى ِش'قِّ ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫اأْل َ ْي َم ِن"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ‬
‫سے ابواالس''ود محم'د بن عب'دالرحمٰ ن نے بی'ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے ع''روہ بن زب'یر رض'ی ہللا عنہ نے اور ان س'ے عائش'ہ‬
‫صدیقہ رضی ہللا عنہا نے‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فجر کی دو س''نت رکع''تیں پڑھنے کے‬
‫بعد دائیں کروٹ پر لیٹ جاتے۔‬

‫ضطَ ِج ْع‪ª:‬‬
‫َّث بَ ْع َد ال َّر ْك َعتَ ْي ِن َولَ ْم يَ ْ‬
‫اب َمنْ ت ََحد َ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتیں پڑھ کر باتیں کرنا اور نہ لیٹنا‬
‫حدیث نمبر‪1161 :‬‬

‫ض' ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬س'الِ ٌم أَبُو النَّ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال َح َك ِم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫صلَّى ُسنَّةَ ْالفَجْ ِر فَإ ِ ْن ُك ْن ُ‬
‫ت ُم ْس'تَ ْيقِظَةً َح' َّدثَنِي‪َ ،‬وإِاَّل ْ‬
‫اض'طَ َج َع َحتَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان إِ َذا َ‬ ‫َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ي ُْؤ َذ َن بِال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪167‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے بشر بن حکم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے س''فیان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ س''ے س''الم‬
‫ابوالنضر نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن سے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب فجر کی سنتیں پڑھ چکتے تو اگر میں جاگتی ہوتی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھ سے ب''اتیں ک''رتے ورنہ‬
‫لیٹ جاتے جب تک نماز کی اذان ہوتی۔‬

‫ع َم ْثنَى َم ْثنَى‪:‬‬
‫اب َما َجا َء فِي التَّطَ ُّو ِ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نفل نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪َ ،‬وقَا َل يَحْ يَى ب ُْن َس ' ِعي ٍد‬ ‫ار َوأَبِي َذرٍّ َوأَنَ ٍ‬
‫س َو َجابِ ِر ب ِْن َز ْي ٍد َو ِع ْك ِر َمةَ َو ُّ‬
‫الز ْه ِريِّ َر ِ‬ ‫ك َع ْن َع َّم ٍ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َذلِ َ‬

‫ون فِي ُكلِّ ْاثنَتَي ِْن ِم َن النَّهَ ِ‬


‫ار‪.‬‬ ‫ت فُقَهَا َء أَرْ ِ‬
‫ضنَا إِاَّل يُ َسلِّ ُم َ‬ ‫اريُّ َما أَ ْد َر ْك ُ‬
‫ص ِ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا نے فرمایا اور عمار اور ابوذر اور یونس رضی ہللا عنہم صحابیوں سے بیان کیا‪ ،‬اور جابر بن‬
‫یحیی بن سعید انصاری‪( ‬ت''ابعی)‪ ‬نے کہ''ا‬
‫ٰ‬ ‫زید‪ ،‬عکرمہ اور زہری رحمہ ہللا علیہم تابعیوں سے ایسا ہی منقول ہے اور‬
‫کہ‪ ‬میں نے اپنے ملک‪( ‬مدینہ طیبہ)‪ ‬کے عالموں کو یہی دیکھا کہ وہ نوافل میں‪( ‬دن کو)‪ ‬ہر دو رکعت کے بع''د س''الم‬
‫پھیرا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1162 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي ْال َم َوالِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُ‬
‫الس'و َرةَ ِم َن‬ ‫'ور ُكلِّهَ''ا‪َ ،‬ك َما يُ َعلِّ ُمنَا ُّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يُ َعلِّ ُمنَا ااِل ْس'تِ َخا َرةَ فِي اأْل ُم' ِ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ك‬‫ك بِ ِع ْل ِم' َ‬
‫'ل اللَّهُ َّم إِنِّي أَ ْس'تَ ِخي ُر َ‬ ‫ْ'ر ْالفَ ِر َ‬
‫يض' ِة‪ ،‬ثُ َّم لِيَقُ' ِ‬ ‫آن‪ ،‬يَقُ''ولُ‪ :‬إِ َذا هَ َّم أَ َح' ُد ُك ْم بِ'اأْل َ ْم ِر فَ ْليَرْ َك' ْع َر ْك َعتَي ِْن ِم ْن َغي ِ‬
‫ْالقُ''رْ ِ‬
‫ت َعاَّل ُم ْال ُغيُ''و ِ‬
‫ب‪ ،‬اللَّهُ َّم إِ ْن‬ ‫ك تَ ْق ِد ُر َواَل أَ ْق ِد ُر َوتَ ْعلَ ُم َواَل أَ ْعلَ ُم َوأَ ْن َ‬
‫ك ْال َع ِظ ِيم‪ ،‬فَإِنَّ َ‬ ‫ك َوأَسْأَلُ َ‬
‫ك ِم ْن فَضْ لِ َ‬ ‫َوأَ ْستَ ْق ِد ُر َ‬
‫ك بِقُ ْد َرتِ َ‬
‫آجلِ' ِه فَا ْق'دُرْ هُ لِي َويَ ِّس'رْ هُ‬‫اج ِل أَ ْم ِري َو ِ‬ ‫اشي َو َعاقِبَ ِة أَ ْم ِري أَ ْو قَا َل َع ِ‬ ‫ت تَ ْعلَ ُم أَ َّن هَ َذا اأْل َ ْم َر َخ ْي ٌر لِي فِي ِدينِي َو َم َع ِ‬‫ُك ْن َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪168‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'ري أَ ْو قَ''ا َل فِي َع ِ‬


‫اج' ِل‬ ‫اش'ي َو َعاقِبَ' ِة أَ ْم' ِ‬‫ت تَ ْعلَ ُم أَ َّن هَ َذا اأْل َ ْم' َر َش'رٌّ لِي فِي ِدينِي َو َم َع ِ‬ ‫لِي ثُ َّم بَ ِ‬
‫ار ْك لِي فِي ِه‪َ ،‬وإِ ْن ُك ْن َ‬
‫ضنِي‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ويُ َس ِّمي َحا َجتَهُ"‪.‬‬ ‫ان ثُ َّم أَرْ ِ‬ ‫آجلِ ِه فَاصْ ِر ْفهُ َعنِّي َواصْ ِر ْفنِي َع ْنهُ‪َ ،‬وا ْقدُرْ لِي ْال َخ ْي َر َحي ُ‬
‫ْث َك َ‬ ‫أَ ْم ِري َو ِ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰ ن بن ابی الموال نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محم''د بن منک''در نے اور ان‬
‫سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ہمیں اپ''نے تم''ام مع''امالت میں‬
‫اس''تخارہ' ک''رنے کی اس''ی ط''رح تعلیم دی''تے تھے جس ط''رح ق''رآن کی ک''وئی س'ورت س''کھالتے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬فرماتے کہ جب کوئی اہم معاملہ تمہارے سامنے ہو تو فرض کے عالوہ دو رکعت نفل پڑھنے کے بع''د یہ دع''ا‬
‫پڑھے‪« ‬اللهم إني أس'تخيرك بعلمك وأس'تقدرك بق'درتك‪ ،‬وأس'ألك من فض'لك العظيم‪ ،‬فإنك تق'در وال أق'در وتعلم وال أعلم‬
‫وأنت عالم الغيوب‪ ،‬اللهم إن كنت تعلم أن هذا األمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أم''ري‪« ( ‬أو ق''ال»)‪ ‬عاجل أم''ري‬
‫وآجله فاقدره لي ويسره لي ثم بارك لي فيه‪ ،‬وإن كنت تعلم أن هذا األمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أم''ري أو ق''ال‬
‫في عاجل أمري وآجله فاصرفه عني واصرفني عنه‪ ،‬واقدر لي الخ''ير»‪( ‬ت''رجمہ) اے م''یرے ہللا! میں تجھ س''ے ت''یرے‬
‫علم کی بدولت خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت تجھ سے طاقت مانگتا ہوں اور ت''یرے فض''ل عظیم ک''ا‬
‫طلبگار ہوں کہ قدرت تو ہی رکھتا ہے اور مجھے کوئی قدرت نہیں۔ علم تجھ ہی کو ہے اور میں کچھ نہیں جانتا اور‬
‫تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے واال ہے۔ اے میرے ہللا! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام جس کے لیے استخارہ' کیا ج'ا رہ'ا‬
‫ہے میرے دین دنیا اور میرے کام کے انجام کے اعتبار س'ے م'یرے ل'یے بہ'تر ہے یا‪( ‬آپ نے یہ فرمای'ا کہ)‪ ‬م'یرے‬
‫لیے وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے یہ‪( ‬خیر ہے)‪ ‬تو اسے میرے لیے نصیب کر اور اس کا حصول م''یرے‬
‫لیے آسان کر اور پھر اس میں مجھے برکت عطا کر اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین‪ ،‬دنیا اور م''یرے ک''ام‬
‫کے انجام کے اعتبار سے برا ہے۔ یا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ کہا کہ)‪ ‬م''یرے مع''املہ میں وق''تی ط''ور پ''ر اور‬
‫انجام کے اعتبار سے‪( ‬برا ہے)‪ ‬تو اسے مجھ سے ہٹ''ا دے اور مجھے بھی اس س''ے ہٹ''ا دے۔ پھ''ر م''یرے ل''یے خ''یر‬
‫مقدر فرما دے‪ ،‬جہاں بھی وہ ہو اور اس سے میرے دل کو مطمئن بھی کر دے ۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫کہ اس کام کی جگہ اس کام کا نام لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪169‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1163 :‬‬
‫'رو ب ِْن ُس 'لَي ٍْم‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب ' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َس ' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع''ا ِم ِر ب ِْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬إِ َذا َد َخ' َل‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ي‪َ  ‬ر ِ‬‫ار َّ‬‫ص ِ‬ ‫الز َرقِ ِّي‪َ ،‬س ِم َع‪ ‬أَبَا قَتَا َدةَ ب َْن ِر ْب ِع ٍّي اأْل ْن َ‬ ‫ُّ‬

‫أَ َح ُد ُك ُم ْال َمس ِْج َد فَاَل يَجْ لِسْ َحتَّى يُ َ‬


‫صلِّ َي َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان س'ے عب''دہللا بن س''عید نے‪ ،‬ان س'ے ع''امر بن عب''دہللا بن زب''یر نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫انہوں نے عمرو بن سلیم زرقی سے‪ ،‬انہوں نے ابوقتادہ بن ربعی انص''اری ص''حابی رض''ی ہللا عنہ س''ے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا جب ک''وئی تم میں س''ے مس''جد میں آئے ت''و نہ بیٹھے جب ت''ک دو‬
‫رکعت‪( ‬تحیۃ المسجد کی)‪ ‬نہ پڑھ لے۔‬

‫حدیث نمبر‪1164 :‬‬
‫ض ' َي‬ ‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ف"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫صلَّى لَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں ام''ام مال''ک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں اس''حاق بن عب''دہللا بن ابی‬
‫طلحہ نے اور انہیں انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہمیں رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‪( ‬ہم''ارے گھ''ر میں‬
‫جب دعوت میں آئے تھے)‪ ‬دو رکعت نماز پڑھائی اور پھر واپس تشریف لے گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1165 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ'' َرنِي‪َ  ‬س''الِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ'' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ْ''ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش''هَا ٍ‬ ‫ْ''ر‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫'ر َو َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع' َد‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب' َل ُّ‬
‫الظ ْه' ِ‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫"ص'لَّي ُ‬
‫ْت َم' َع َر ُس' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫ب َو َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ْال ِع َشا ِء"‪.‬‬
‫الظه ِْر َو َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ْال ُج ُم َع ِة َو َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ُّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪170‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے عقیل سے بیان کیا‪ ،‬عقی''ل س''ے ابن ش''ہاب نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی اور انہیں عبدہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‪ ،‬آپ نے بتالی''ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھی اور ظہر کے بع''د دو رکعت اور جمعہ‬
‫کے بعد دو رکعت اور مغرب کے بعد دو رکعت اور عشاء کے بعد بھی دو رکعت‪( ‬نماز سنت)‪ ‬پڑھی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1166 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ْت‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَ ْخطُبُ ‪" :‬إِ َذا َجا َء أَ َح ُد ُك ْم َواإْل ِ َما ُم يَ ْخطُبُ أَ ْو قَ ْد َخ َر َج فَ ْليُ َ‬
‫صلِّ َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں عمرو بن دین''ار نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ میں‬
‫نے جابر بن عبدہللا انصاری رضی ہللا عنہما س''ے س''نا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے جمعہ ک''ا خطبہ دی''تے‬
‫ہوئے فرمایا کہ جو شخص بھی‪( ‬مسجد میں)‪ ‬آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو یا خطبہ کے لیے نکل چکا ہ''و ت''و وہ دو‬
‫رکعت نماز‪( ‬تحیۃ المسجد کی)‪ ‬پڑھ لے۔‬

‫حدیث نمبر‪1167 :‬‬

‫ْت‪ُ  ‬م َجا ِهدًا‪ ‬يَقُولُ‪ :‬أُتِ َي‪ ‬اب ُْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما فِي‬ ‫ان ْال َم ِّك ُّي‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬سي ُ‬
‫ْف ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ت فَأ َ ِج ُد َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْد َد َخ َل ْال َك ْعبَةَ‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَأ َ ْقبَ ْل ُ‬
‫َم ْن ِزلِ ِه فَقِي َل لَهُ‪ :‬هَ َذا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َك ْعبَ ِة ؟ قَا َل‪:‬‬
‫صلَّى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ :‬يَابِاَل ُل َ‬ ‫ب قَائِ ًما‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َو َسلَّ َم قَ ْد َخ َر َج َوأَ ِج ُد بِاَل اًل ِع ْن َد ْالبَا ِ‬
‫ت‪ :‬فَأَي َْن ؟ قَا َل‪ :‬بَي َْن هَاتَي ِْن اأْل ُ ْسطُ َوانَتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج فَ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن فِي َوجْ ِه ْال َك ْعبَ ِة"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَ''ا َل‬ ‫نَ َع ْم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َر ْك َعتَ ِي الضُّ َحى‪َ ،‬وقَا َل ِع ْتبَ ُ‬
‫ان‪َ :‬غ َدا َعلَ َّ‬
‫ي َرسُو ُل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬أَ ْو َ‬
‫صانِي النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَبُو هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫صفَ ْفنَا َو َرا َءهُ فَ َر َك َع َر ْك َعتَي ِْن‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بَ ْع َد َما ا ْمتَ َّد النَّهَا ُر َو َ‬ ‫هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪171‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سیف بن سلیمان نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سنا‪ ،‬انہوں نے فرمای''ا‬
‫کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما‪( ‬مکہ شریف میں)‪ ‬اپنے گھر آئے۔ کسی نے کہا بیٹھے کیا ہ''و ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬یہ آ گئے بلکہ کعبہ کے اندر بھی تشریف لے جا چکے ہیں۔ عبدہللا نے کہا یہ سن کر میں آیا۔ دیکھا تو نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کعبہ سے باہر نکل چکے ہیں اور بالل رضی ہللا عنہ دروازے پ''ر کھ''ڑے ہیں۔ میں نے ان‬
‫سے پوچھا کہ اے بالل! رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کعبہ میں نماز پڑھی؟ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہ''اں پ''ڑھی تھی۔‬
‫میں نے پوچھا کہ کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ یہ''اں ان دو س''تونوں کے درمی''ان۔ پھ''ر آپ ب''اہر تش''ریف الئے‬
‫اور دو رکعتیں کعبہ کے دروازے کے سامنے پڑھیں اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے چاش''ت کی دو رکعت''وں کی وص''یت کی تھی اور عتب''ان نے فرمای''ا کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اور ابوبکر اور عم'ر رض'ی ہللا عنہم'ا ص'بح دن چ'ڑھے م'یرے گھ'ر تش'ریف الئے۔ ہم نے آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پیچھے صف بنا لی اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو رکعت نماز پڑھائی۔‬

‫ث‪ ،‬يَ ْعنِي بَ ْع َد َر ْك َعت َِي ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬


‫اب ا ْل َح ِدي ِ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتوں کے بعد باتیں کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1168 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَبُو النَّضْ ِر‪َ  ‬ح' َّدثَنِي‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪:‬‬ ‫اض'طَ َج َع"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت لِ ُس' ْفيَ َ‬ ‫صلِّي َر ْك َعتَي ِْن فَ'إ ِ ْن ُك ْن ُ‬
‫ت ُم ْس'تَ ْيقِظَةً َح' َّدثَنِي‪َ ،‬وإِاَّل ْ‬ ‫ان يُ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ي َ‬‫"أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ان‪ :‬هُ َو َذا َ‬ ‫ضهُ ْم يَرْ ِوي ِه َر ْك َعتَ ِي ْالفَجْ ِر‪ ،‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬ ‫فَإ ِ َّن بَ ْع َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوالنض''ر س''الم نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ مجھ سے میرے باپ ابوامیہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوس''لمہ نے اور ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب دو رکعت‪( ‬فجر کی سنت)‪ ‬پڑھ چکتے تو اس وقت اگر میں ج''اگتی ہ''وتی ت''و آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھ سے باتیں کرتے ورنہ لیٹ ج''اتے۔ میں نے س''فیان س''ے کہ''ا کہ بعض راوی فج''ر کی دو رکع''تیں‬
‫اسے بتاتے ہیں تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں یہ وہی ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪172‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س َّما ُه َما تَطَ ُّو ًعا‪:‬‬


‫اب تَ َعا ُه ِد َر ْك َعت َِي ا ْلفَ ْج ِر َو َمنْ َ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنت کی دو رکعتیں ہمیشہ الزم کر لینا اور ان کے سنت ہونے کی دلیل‬
‫حدیث نمبر‪1169 :‬‬

‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ'' ِد ب ِْن ُع َمي ٍ‬
‫ْ''ر‪، ‬‬ ‫''رو‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس'' ِعي ٍد‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن جُ'' َري ٍ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬بَيَ ُ‬
‫''ان ب ُْن َع ْم ٍ‬
‫'ل أَ َش' َّد ِم ْن'هُ تَ َعاهُ'دًا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َعلَى َش' ْي ٍء ِم َن النَّ َوافِ' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬لَ ْم يَ ُك ِن النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫َعلَى َر ْك َعتَ ِي ْالفَجْ ِر"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قط'ان نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے بیان بن عمرو نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫سے ابن جریج نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عطاء نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبید بن عم''یر نے‪ ،‬ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکسی نفل نماز کی فج''ر کی دو رکعت''وں س''ے زی''ادہ پابن''دی نہیں ک''رتے‬
‫تھے۔‬

‫اب َما يُ ْق َرأُ فِي َر ْك َعت َِي ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬


‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فجر کی سنتوں میں قرآت کیسی کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1170 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ِام ب ِْن ُع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬ ‫ُف‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْح‬ ‫صلِّي إِ َذا َس' ِم َع النِّ َدا َء بِ ُّ‬
‫الص'ب ِ‬ ‫صلِّي بِاللَّي ِْل ثَاَل َ‬
‫ث َع ْش َرةَ َر ْك َعةً‪ ،‬ثُ َّم يُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫َر ْك َعتَي ِْن َخفِيفَتَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ہش''ام بن‬
‫عروہ نے‪ ،‬انہیں ان کے باپ‪( ‬عروہ بن زبیر)‪ ‬نے اور انہیں عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬رات میں تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ پھر جب صبح کی اذان سنتے ت''و دو ہلکی رکع''تیں‪( ‬س''نت فج''ر)‪ ‬پ''ڑھ‬
‫لیتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪173‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1171 :‬‬
‫'''ر‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش''' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعبْ'' ِد ال'''رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش''' ٍ‬
‫ار‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ .‬ح و َح' َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم' ُد ب ُْن يُ''ونُ َ‬
‫س‪، ‬‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ك َ‬ ‫َع َّمتِ ِه‪َ  ‬ع ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي' ٌر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى هُ' َو اب ُْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل ِة الصُّ بْح‪َ ،‬حتَّى إِنِّي أَل َقُو ُل هَلْ قَ َرأَ‬
‫ف ال َّر ْك َعتَي ِْن اللَّتَي ِْن قَ ْب َل َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َخفِّ ُ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ِ‬
‫ب"‪.‬‬‫بِأ ُ ِّم ْال ِكتَا ِ‬
‫مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ش'عبہ نے بی'ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے محمد بن عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان سے ان کی پھوپھی عمرہ بنت عب'دالرحمٰ ن نے اور ان س'ے عائش'ہ ص'دیقہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم‬
‫یحیی بن س''عید انص''اری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے محم''د بن عب''دالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫سے زہیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ص''بح‬
‫کی‪( ‬فرض)‪ ‬نماز سے پہلے کی دو‪( ‬سنت)‪ ‬رکعتوں کو بہت مختصر رکھ''تے تھے۔ آپ نے ان میں س''ورۃ ف''اتحہ بھی‬
‫پڑھی یا نہیں میں یہ بھی نہیں کہہ سکتی۔‬

‫اب التَّطَ ُّو ِ‬


‫ع بَ ْع َد ا ْل َم ْكتُوبَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فرضوں کے بعد سنت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1172 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬نَ'افِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬
‫ب‬ ‫'ر َو َس'جْ َدتَي ِْن بَ ْع' َد ْال َم ْغ' ِ‬
‫'ر ِ‬ ‫الظه ِْر َو َسجْ َدتَي ِْن بَ ْع' َد ُّ‬
‫الظ ْه' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َسجْ َدتَي ِْن قَ ْب َل ُّ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬‬
‫''ربُ َو ْال ِع َش''ا ُء فَفِي بَ ْيتِ'' ِه"‪ ،‬وقَ''ا َل‪ ‬اب ُْن أَبِي ِّ‬
‫الزنَ''ا ِد‪، ‬‬ ‫َو َس''جْ َدتَي ِْن بَعْ'' َد ْال ِع َش''ا ِء َو َس''جْ َدتَي ِْن بَعْ'' َد ْال ُج ُم َع'' ِة‪ ،‬فَأ َ َّما ْال َم ْغ ِ‬
‫َع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ‬بَ ْع َد ْال ِع َشا ِء فِي أَ ْهلِ ِه‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬كثِي ُر ب ُْن فَرْ قَ ٍد‪َ   ، ‬وأَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪. ‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪174‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یح'یی بن س'عید قط'ان نے بی''ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے عبی'دہللا‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ'ا کہ ہم س'ے‬
‫عمری نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے نافع نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما س''ے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ظہر س'ے پہلے دو رکعت س''نت‪ ،‬ظہ''ر کے بع''د دو رکعت س''نت‪،‬‬
‫مغرب کے بع''د دو رکعت س''نت‪ ،‬عش''اء کے بع''د دو رکعت س''نت اور جمعہ کے بع''د دو رکعت س''نت پ''ڑھی ہیں اور‬
‫موسی بن عقبہ کے واسطہ سے بی''ان کی''ا اور ان‬
‫ٰ‬ ‫مغرب اور عشاء کی سنتیں آپ گھر میں پڑھتے تھے۔ ابوالزناد نے‬
‫سے نافع نے کہ عشاء کے بعد اپنے گھر میں‪( ‬سنت پڑھتے تھے)‪ ‬ان کی روایت کی متابعت کثیر بن فرقد اور ای''وب‬
‫نے نافع کے واسطہ سے کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1173 :‬‬
‫ت‬ ‫صلِّي َسجْ َدتَي ِْن َخفِيفَتَي ِْن بَ ْع َد َما يَ ْ‬
‫طلُ ' ُع ْالفَجْ ' رُ‪َ ،‬و َك''انَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يُ َ‬ ‫ي َ‬ ‫َو َح َّدثَ ْتنِي أُ ْختِي َح ْف َ‬
‫صةُ أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِيهَا‪ .‬تَابَ َعهُ َكثِي ُر ب ُْن فَرْ قَ ٍد َوأَيُّوبُ َع ْن نَ''افِ ٍع‪َ .‬وقَ''ا َل اب ُْن أَبِي ِّ‬
‫الزنَ''ا ِد‬ ‫َسا َعةً الَ أَ ْد ُخ ُل َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن ُمو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ َع ْن نَافِ ٍع بَ ْع َد ْال ِع َشا ِء فِي أَ ْهلِ ِه‪.‬‬
‫ان سے‪( ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ)‪ ‬میری بہن حفصہ رضی ہللا عنہ''ا نے مجھ س''ے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فجر ہونے کے بعد دو ہلکی رکعتیں‪( ‬سنت فجر)‪ ‬پڑھتے اور یہ ایس''ا وقت ہوت''ا کہ میں ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس نہیں جاتی تھی۔ عبیدہللا کے ساتھ اس حدیث ک''و کث''یر بن فرق''د اور ای''وب نے بھی‬
‫موسی بن عقبہ س''ے‪ ،‬انہ''وں نے ن''افع س''ے روایت کی''ا۔ اس‬
‫ٰ‬ ‫نافع سے روایت کیا اور ابن ابی الزناد نے اس حدیث کو‬
‫میں‪« ‬في بيته»‪ ‬کے بدل‪« ‬في أهله»‪ ‬ہے۔‬

‫اب َمنْ لَ ْم يَتَطَ َّو ْع بَ ْع َد ا ْل َم ْكتُوبَ ِة‪:‬‬


‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے فرض کے بعد سنت نماز نہیں پڑھی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪175‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1174 :‬‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫ْت‪ ‬أبَا َّ‬
‫الش' ْعثَا ِء َج''ابِرًا‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫'رو‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم ثَ َمانِيًا َج ِميعًا َو َس' ْبعًا َج ِميعً'ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َم َع َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وأَنَا أَظُنُّهُ"‪.‬‬
‫الظ ْه َر َو َع َّج َل ْال َعصْ َر َو َع َّج َل ْال ِع َشا َء َوأَ َّخ َر ْال َم ْغ ِر َ‬
‫أَبَا ال َّش ْعثَا ِء أَظُنُّهُ أَ َّخ َر ُّ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہا کہ میں نے ابوالشعثاء جابر بن عبدہللا سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کی''ا کہ میں نے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا س''ے‬
‫سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س'اتھ آٹھ رکعت ای'ک س'اتھ‪( ‬ظہ'ر اور عص'ر)‪ ‬اور‬
‫سات رکعت ایک ساتھ‪( ‬مغرب اور عشاء مال کر)‪ ‬پڑھیں۔‪( ‬بیچ میں س''نت وغ''یرہ کچھ نہیں)‪ ‬ابوالش''عثاء س''ے میں نے‬
‫کہا میرا خیال ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ظہ''ر آخ''ر وقت میں اور عص''ر اول وقت میں پ''ڑھی ہ''و گی۔ اس''ی‬
‫طرح مغرب آخر وقت میں پڑھی ہو گی اور عشاء اول وقت میں۔ ابوالشعثاء نے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے۔‬

‫سفَ ِر‪:‬‬ ‫صالَ ِة ُّ‬


‫الض َحى فِي ال َّ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر میں چاشت کی نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1175 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪:‬‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪" :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اِل ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬تَ ْوبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َورِّ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬ ‫ت‪ :‬فَأَبُو بَ ْك ٍر ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬فَالنَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪ :‬فَ ُع َم ُر ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫صلِّي الضُّ َحى ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫أَتُ َ‬
‫؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل إِ َخالُهُ"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ بن حجاج' نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے توبہ بن کیسان نے‪ ،‬ان سے م'ورق بن مش'مرج نے‪ ،‬انہ'وں نے بی'ان کی'ا کہ میں نے عب'دہللا بن عم'ر رض'ی ہللا‬
‫عنہما سے پوچھا کہ‪ ‬کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے پوچھا اور عم''ر پڑھتے‬
‫تھے؟ آپ نے فرمای''ا کہ نہیں۔ میں نے پوچھ''ا اور اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ؟ فرمای''ا نہیں۔ میں نے پوچھ''ا اور ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬؟ فرمایا نہیں۔ میرا خیال یہی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪176‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1176 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي لَ ْيلَى‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ما َح َّدثَنَا أَ َح'' ٌد‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ُم َّرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬ ‫ي َ‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬ ‫صلِّي الضُّ َحى َغ ْي ُر‪ ‬أُ ِّم هَ''انِ ٍئ‪ ، ‬فَإِنَّهَا قَ''الَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬ ‫ي َ‬ ‫أَنَّهُ َرأَى النَّبِ َّ‬
‫'ف ِم ْنهَا َغ ْي' َر أَنَّهُ يُتِ ُّم الرُّ ُك''و َع‬ ‫'ط أَ َخ' َّ‬
‫ص'اَل ةً قَ' ُّ‬ ‫ت‪ ،‬فَلَ ْم أَ َر َ‬‫ص'لَّى ثَ َم''انِ َي َر َك َع''ا ٍ‬‫ح َم َّكةَ فَا ْغتَ َس' َل َو َ‬ ‫َد َخ' َل بَ ْيتَهَا يَ' ْ'و َم فَ ْت ِ‬
‫َوال ُّسجُو َد"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے عم''رو بن م''رہ نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ میں نے عبدالرحمٰ ن بن ابی لیلی سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ‪ ‬مجھ س''ے ام ہ''انی رض''ی ہللا عنہ''ا کے‬
‫سوا کسی‪( ‬صحابی)‪ ‬نے یہ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا‬
‫ہے۔ صرف ام ہانی رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ فتح مکہ کے دن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کے گھر تش''ریف الئے‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے غسل کیا اور پھر آٹھ رکعت‪( ‬چاشت کی)‪ ‬نماز پڑھی۔ تو میں نے ایس''ی ہلکی پھلکی نم''از‬
‫کبھی نہیں دیکھی۔ البتہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کرتے تھے۔‬

‫اس ًعا‪:‬‬
‫الض َحى َو َرآهُ َو ِ‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يُ َ‬
‫ص ِّل ُّ‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چاشت کی نماز پڑھنا اور اس کو ضروری نہ جاننا‬
‫حدیث نمبر‪1177 :‬‬
‫ت‪َ " :‬ما َرأَي ُ‬
‫ْت‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َسبَّ َح ُس ْب َحةَ الضُّ َحى َوإِنِّي أَل ُ َسبِّ ُحهَا"‪.‬‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہری نے بیان کی''ا‪،‬‬
‫ان س''ے ع''روہ بن زب''یر نے‪ ،‬ان س''ے عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬میں نے ت''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا مگر میں خود پڑھتی ہوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪177‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫الض َحى فِي ا ْل َح َ‬


‫ض ِر‪:‬‬ ‫صالَ ِة ُّ‬
‫اب َ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫قَالَهُ‪ِ :‬ع ْتبَ ُ‬
‫ان ب ُْن َمالِ ٍك َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫یہ عتبان بن مالک نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1178 :‬‬
‫ان النَّ ْه ِديِّ ‪َ ، ‬ع ْنأَبِي‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عبَّاسٌ ْال ُج َري ِْريُّ هُ َو اب ُْن فَرُّ و َخ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُع ْث َم َ‬
‫ص' ْو ِم ثَاَل ثَ' ِة أَي ٍَّام ِم ْن ُك''لِّ َش'ه ٍْر‪،‬‬ ‫ث اَل أَ َد ُعه َُّن َحتَّى أَ ُم' َ‬
‫'وت‪َ ،‬‬ ‫ص'انِي َخلِيلِي بِثَاَل ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬أَ ْو َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل ِة الضُّ َحى‪َ ،‬ونَ ْو ٍم َعلَى ِو ْت ٍر"‪.‬‬
‫َو َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں شعبہ نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عب''اس جری''ری نے‬
‫ج''و ف''روخ کے بی''ٹے تھے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوعثم''ان نہ''دی نے اور ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا‬
‫کہ‪ ‬مجھے میرے جانی دوست‪( ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ) ‬نے تین چ''یزوں کی وص''یت کی ہے کہ م''وت س''ے‬
‫پہلے ان کو نہ چھوڑوں۔ ہر مہینہ میں تین دن روزے۔ چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔‬

‫حدیث نمبر‪1179 :‬‬
‫ي‪ ، ‬قَ''ا َل‪" :‬قَ''ا َل‬
‫ار َّ‬
‫ص ِ‬‫س ب َْن َمالِ ٍك اأْل َ ْن َ‬
‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫ين‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ير َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال َج ْع ِد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن ِس ِ‬
‫ص 'لَّى‬
‫ص 'نَ َع لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ك ؟ فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنِّي اَل أَ ْستَ ِطي ُع ال َّ‬
‫صاَل ةَ َم َع' َ‬ ‫ض ْخ ًما لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ار َو َك َ‬
‫ان َ‬ ‫ص ِ‬‫َر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى َعلَ ْي ' ِه َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ :‬فُاَل ُن ب ُْن فُاَل ِن‬
‫ير بِ َما ٍء فَ َ‬‫ص ٍ‬ ‫ف َح ِ‬ ‫ض َح لَهُ طَ َر َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَ َعا ًما فَ َد َعاهُ إِلَى بَ ْيتِ ِه‪َ ،‬ونَ َ‬
‫صلَّى َغ ْي' َر‬‫صلِّي الضُّ َحى ؟‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما َرأَ ْيتُهُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫س َر ِ‬ ‫ب ِْن َجارُو ٍد‪ ،‬أِل َنَ ٍ‬
‫ك ْاليَ ْو ِم"‪'.‬‬
‫َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪178‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے انس بن سیرین نے بیان کیا کہ میں نے انس بن‬
‫مالک انصاری رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬انصار میں سے ایک شخص‪( ‬عتب''ان بن مال''ک)‪ ‬نے ج''و بہت م''وٹے آدمی‬
‫تھے‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کیا کہ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھنے کی ط''اقت‬
‫نہیں رکھتا‪( ‬مجھ کو گھر پر نم''از پڑھنے کی اج''ازت دیجئ''یے ت''و)‪ ‬انہ''وں نے اپ''نے گھ''ر ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے لیے کھانا پکوایا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اپنے گھر بالیا اور ایک چٹائی کے کن''ارے ک''و آپ ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے پانی سے صاف کیا‪ ،‬آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے اس پ'ر دو رکعت نم'از پ'ڑھی۔ اور فالں بن‬
‫فالں بن جارود نے انس رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چاشت کی نم''از پڑھا ک''رتے‬
‫تھے؟ تو آپ نے فرمایا کہ میں نے اس روز کے سوا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کبھی یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔‬

‫اب ال َّر ْك َعتَ ْي ِن قَ ْب َل ال ُّ‬


‫ظ ْه ِر‪:‬‬ ‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ظہر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1180 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫'ر َو َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع' َدهَا َو َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع' َد‬ ‫ت َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب' َل ُّ‬
‫الظ ْه' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْش َر َر َك َع''ا ٍ‬
‫ت ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬حفِ ْ‬
‫ظ ُ‬
‫ت َس'ا َعةً اَل يُ' ْد َخ ُل َعلَى النَّبِ ِّي‬
‫ْح‪َ ،‬و َك''انَ ْ‬ ‫ب فِي بَ ْيتِ ِه َو َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ْال ِع َشا ِء فِي بَ ْيتِ ِه َو َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب َل َ‬
‫صاَل ِة ُّ‬
‫الص'ب ِ‬ ‫ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِيهَا‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ای''وب س''ختیانی نے‬
‫بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ن''افع نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ‪ ‬مجھے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬سے دس رکعت سنتیں یاد ہیں۔ دو رکعت سنت ظہر سے پہلے‪ ،‬دو رکعت سنت ظہ''ر کے بع''د‪ ،‬دو رکعت س''نت‬
‫مغرب کے بعد اپنے گھر میں‪ ،‬دو رکعت سنت عشاء کے بعد اپنے گھر میں اور دو رکعت سنت صبح کی نماز س''ے‬
‫پہلے اور یہ وہ وقت ہوتا تھا جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس کوئی نہیں جاتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪179‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1181 :‬‬

‫ان إِ َذا أَ َّذ َن ْال ُم َؤ ِّذ ُن َوطَلَ َع ْالفَجْ ُر َ‬


‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫صةُ‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫َح َّدثَ ْتنِي َح ْف َ‬
‫مجھ کو ام المؤمنین حفصہ رضی ہللا عنہا نے بتالیا کہ‪ ‬مؤذن جب اذان دیتا اور فج''ر ہ''و ج''اتی ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬دو رکعتیں پڑھتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1182 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْنتَ ِش ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي‬
‫'ر َو َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب' َل ْال َغ' َدا ِة"‪ ،‬تَابَ َع' هُ‪ ‬اب ُْن أَبِي‬ ‫ع أَرْ بَعًا قَ ْب' َل ُّ‬
‫الظ ْه' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك' َ‬
‫'ان اَل يَ' َد ُ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫َع ِديٍّ ‪َ ، ‬و َع ْمرٌو‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪. ‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ش''عبہ نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے ابراہیم بن محمد بن منتشر نے‪ ،‬ان سے ان کے باپ محمد بن منتشر نے اور ان سے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر سے پہلے چار رکعت سنت اور صبح کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت نم''از‬
‫یحیی کے ساتھ اس حدیث ک''و ابن ابی ع''دی اور عم''رو بن م''رزوق نے بھی ش''عبہ س''ے‬
‫ٰ‬ ‫پڑھنی نہیں چھوڑتے تھے۔‬
‫روایت کیا۔‬

‫صالَ ِة قَ ْب َل ا ْل َم ْغ ِر ِ‬
‫ب‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مغرب سے پہلے سنت پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1183 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُح َسي ِْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن بُ َر ْي َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ْال ُم' َزنِ ُّي‪َ ، ‬ع ِن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل فِي الثَّالِثَ ِة لِ َم ْن َش'ا َء َك َرا ِهيَ'ةَ أَ ْن يَتَّ ِخ' َذهَا النَّاسُ‬ ‫صاَل ِة ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫صلُّوا قَ ْب َل َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ُسنَّةً"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪180‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے عب''دالوارث نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے حس''ین معلم نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن‬
‫بریدہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن مغفل مزنی رضی ہللا عنہ نے بیان کی''ا‪ ‬ان س''ے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے ارشاد فرمایا کہ مغرب کے فرض سے پہلے‪( ‬سنت کی دو رکعتیں)‪ ‬پڑھا کرو۔ تیسری مرتبہ آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یوں فرمایا کہ جس کا جی چاہے کیونکہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لمکو یہ ب''ات پس''ند نہ تھی کہ ل''وگ‬
‫اسے الزمی سمجھ بیٹھیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1184 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬مرْ ثَ ' َد‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س ' ِمع ُ‬ ‫ُّوب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن أَبِي َحبِي ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي أَي َ‬
‫ت‪ :‬أَاَل أُ ْع ِجبُ' َ‬
‫ك ِم ْن أَبِي تَ ِم ٍيم يَرْ َك' ُع َر ْك َعتَي ِْن قَ ْب' َل‬ ‫ي‪ ، ‬فَقُ ْل ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬ع ْقبَ'ةَ ب َْن َع''ا ِم ٍر ْال ُجهَنِ َّ‬
‫ي‪ ، ‬قَ''ا َل‪" :‬أَتَي ُ‬
‫ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ ْاليَ' َزنِ َّ‬
‫ك اآْل َن‪،‬‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬فَ َما يَ ْمنَ ُع' َ‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫صاَل ِة ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ب !‪ ،‬فَقَا َل ُع ْقبَةُ‪ :‬إِنَّا ُكنَّا نَ ْف َعلُهُ َعلَى َع ْه' ِد َر ُس' ِ‬ ‫َ‬
‫قَا َل‪ :‬ال ُّش ْغلُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے س''عید بن ابی ای''وب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے یزی''د بن ابی‬
‫حبیب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے مرث'د بن عب'دہللا ی'زنی س'ے س'نا کہ‪ ‬میں عقبہ بن ع'امر جہ'نی ص'حابی‬
‫رضی ہللا عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا آپ کو ابوتمیم عب''دہللا بن مال''ک پ''ر تعجب نہیں آی''ا کہ وہ مغ''رب کی نم''از‬
‫فرض سے پہلے دو رکعت نف''ل پڑھتے ہیں۔ اس پ''ر عقبہ نے فرمای''ا کہ ہم بھی رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫زمانہ میں اسے پڑھتے تھے۔ میں نے کہا پھر اب اس کے چھوڑنے کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے فرمای''ا کہ دنی''ا کے‬
‫کاروبار مانع ہیں۔‬

‫صالَ ِة النَّ َوافِ ِل َج َما َعةً‪:‬‬


‫اب َ‬
‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نفل نمازیں جماعت سے پڑھنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َذ َك َرهُ أَنَسٌ َو َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َع ِن النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪181‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اس کا ذکر انس اور عائشہ رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1185 :‬‬
‫َ‬ ‫ق‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُ''وبُ ب ُْن إِ ْب' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬محْ ُم''و ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬
‫يع‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس' َحا ُ‬
‫ار ِه ْم‪.‬‬
‫ت فِي َد ِ‬ ‫اريُّ ‪" ،‬أَنَّهُ َعقَ َل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َعقَ َل َم َّجةً َم َّجهَا فِي َوجْ ِه ِه ِم ْن بِ ْئ ٍر َكانَ ْ‬ ‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س'ے یعق''وب بن اب''راہیم نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے ہم''ارے ب'اپ‬
‫ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے محم''ود بن ربی''ع انص''اری رض''ی ہللا عنہ نے خ''بر‬
‫دی کہ‪ ‬انہیں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬یاد ہیں اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی وہ کلی بھی ی''اد ہے ج''و آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے ان کے گھر کے کنویں سے پانی لے کر ان کے منہ میں کی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1186 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬‫ُول هَّللا ِ َ‬


‫ان ِم َّم ْن َش ِه َد بَ ْدرًا َم َع َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صار َّ‬
‫ِ‬ ‫ان ب َْن َمالِ ٍك اأْل َ ْن‬
‫فَ َز َع َم َمحْ ُمو ٌد أَنَّهُ َس ِم َع‪ِ  ‬ع ْتبَ َ‬
‫ي‬‫ق َعلَ َّ‬ ‫ت اأْل َ ْمطَ''ا ُر فَيَ ُش' ُّ‬ ‫صلِّي لِقَ ْو ِمي بِبَنِي َس'الِ ٍم َو َك' َ‬
‫'ان يَ ُح''و ُل بَ ْينِي َوبَ ْينَهُ ْم َوا ٍد‪ ،‬إِ َذا َج''ا َء ِ‬ ‫ت أُ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُولُ‪ُ :‬ك ْن ُ‬

‫ص ' ِري َوإِ َّن ْال' َوا ِد َ‬


‫ي الَّ ِذي‬ ‫ت لَ 'هُ‪ :‬إِنِّي أَ ْن َك''رْ ُ‬
‫ت بَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم فَقُ ْل ُ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫اجْ تِيَا ُزهُ قِبَ َل َمس ِْج ِد ِه ْم‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬

‫ص'لِّي ِم ْن بَ ْيتِي َم َكانًا أَتَّ ِخ' ُذهُ‬ ‫ك تَ''أْتِي فَتُ َ‬‫ت أَنَّ َ‬ ‫ق َعلَ َّ‬
‫ي اجْ تِيَا ُزهُ فَ' َو ِد ْد ُ‬ ‫ت اأْل َ ْمطَا ُر فَيَ ُش ُّ‬
‫بَ ْينِي َوبَي َْن قَ ْو ِمي يَ ِسيلُ‪ ،‬إِ َذا َجا َء ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوأَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫'ر‬ ‫ي َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلًّى‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬س'أ َ ْف َعلُ‪ ،‬فَ َغ' َدا َعلَ َّ‬ ‫ُم َ‬
‫ت لَ'هُ‪ ،‬فَلَ ْم يَجْ لِسْ َحتَّى قَ''ا َل‪ :‬أَي َْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بَ ْع َد َما ا ْشتَ َّد النَّهَا ُر فَا ْستَأْ َذ َن َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ''أ َ ِذ ْن ُ‬ ‫َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬
‫صلِّ َي فِي ِه‪ ،‬فَقَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان الَّ ِذي أُ ِحبُّ أَ ْن أُ َ‬ ‫ت لَهُ إِلَى ْال َم َك ِ‬
‫ك ؟ فَأ َ َشرْ ُ‬ ‫صلِّ َي ِم ْن بَ ْيتِ َ‬‫تُ ِحبُّ أَ ْن أُ َ‬
‫ير يُصْ نَ ُع لَهُ‪ ،‬فَ َس ' ِم َع أَ ْه ' ُل ال ' َّد ِ‬
‫ار‬ ‫ين َسلَّ َم‪ ،‬فَ َحبَ ْستُهُ َعلَى َخ ِز ٍ‬ ‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن ثُ َّم َسلَّ َم َو َسلَّ ْمنَا ِح َ‬
‫صفَ ْفنَا َو َرا َءهُ‪ ،‬فَ َ‬
‫فَ َكبَّ َر َو َ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ'ا َل َرجُ' ٌل ِم ْنهُ ْم‪َ :‬ما‬ ‫'اب ِر َج'ا ٌل ِم ْنهُ ْم َحتَّى َكثُ' َر الرِّ َج'ا ُل فِي ْالبَ ْي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَ ْيتِي‪ ،‬فَثَ َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬اَل‬
‫ق اَل ي ُِحبُّ هَّللا َ َو َرسُولَهُ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ك اَل أَ َراهُ ؟ فَقَا َل َر ُج ٌل ِم ْنهُ ْم‪َ :‬ذا َ‬
‫ك ُمنَافِ ٌ‬ ‫فَ َع َل َمالِ ٌ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪182‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ك َوجْ هَ هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَّللا ُ َو َرسُولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬أَ َّما نَحْ ُن فَ َوهَّللا ِ اَل نَ' َرى ُو َّدهُ َواَل‬ ‫ك أَاَل تَ َراهُ قَا َل اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ يَ ْبتَ ِغي بِ َذلِ َ‬
‫تَقُلْ َذا َ‬
‫ار َم ْن قَ''ا َل اَل إِلَ'هَ إِاَّل هَّللا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فَ'إ ِ َّن هَّللا َ قَ' ْد َح' َّر َم َعلَى النَّ ِ‬ ‫ين‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح ِديثَهُ إِاَّل إِلَى ْال ُمنَافِقِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم فِي‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫احبُ َر ُس' ِ‬
‫ص' ِ‬ ‫ك َوجْ هَ هَّللا ِ‪ ،‬قَ''ا َل َمحْ ُم'و ُد‪ :‬فَ َح' َّد ْثتُهَا قَ ْو ًما فِي ِه ْم أَبُو أَي َ‬
‫ُّوب َ‬ ‫يَ ْبتَ ِغي بِ َذلِ َ‬
‫ُّوب‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬وهَّللا ِ َما أَظُ ُّن‬
‫ي أَبُو أَي َ‬
‫وم فَأ َ ْن َك َرهَا َعلَ َّ‬ ‫اويَ 'ةَ َعلَ ْي ِه ْم بِ''أَرْ ِ‬
‫ض ال''رُّ ِ‬ ‫َغ ْز َوتِ ' ِه الَّتِي تُ ' ُوفِّ َي فِيهَ''ا‪َ ،‬ويَ ِزي ُد ب ُْن ُم َع ِ‬
‫ي إِ ْن َس 'لَّ َمنِي َحتَّى أَ ْقفُ ' َل ِم ْن‬ ‫ي فَ َج َع ْل ُ‬
‫ت هَّلِل ِ َعلَ َّ‬ ‫ك َعلَ َّ‬
‫'ط‪ ،‬فَ َكبُ ' َر َذلِ ' َ‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم قَ''ا َل َما قُ ْل َ‬
‫ت قَ' ُّ‬ ‫َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ت بِ َح َّج ٍة أَ ْو‬
‫ت فَ''أ َ ْهلَ ْل ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ إِ ْن َو َج ْدتُ'هُ َحيًّا فِي َم ْس' ِج ِد قَ ْو ِم' ِه‪ ،‬فَقَفَ ْل ُ‬ ‫َغ ْز َوتِي أَ ْن أَسْأ َ َل َع ْنهَا ِع ْتبَ َ‬
‫ان ب َْن َمالِ ٍك َر ِ‬
‫الص''اَل ِة‬ ‫ان َش ْي ٌخ أَ ْع َمى يُ َ‬
‫صلِّي لِقَ ْو ِم ِه‪ ،‬فَلَ َّما َس 'لَّ َم ِم َن َّ‬ ‫ت ْال َم ِدينَةَ فَأَتَي ُ‬
‫ْت بَنِي َسالِ ٍم‪ ،‬فَإ ِ َذا ِع ْتبَ ُ‬ ‫بِ ُع ْم َر ٍة ثُ َّم ِسرْ ُ‬
‫ت َحتَّى قَ ِد ْم ُ‬
‫ث‪ ،‬فَ َح َّدثَنِي ِه َك َما َح َّدثَنِي ِه أَ َّو َل َم َّر ٍة‪.‬‬
‫ك ْال َح ِدي ِ‬
‫ت َعلَ ْي ِه َوأَ ْخبَرْ تُهُ َم ْن أَنَا ثُ َّم َسأ َ ْلتُهُ َع ْن َذلِ َ‬
‫َسلَّ ْم ُ‬
‫محمود نے کہا کہ میں نے عتبان بن مالک انصاری رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ‬جو ب''در کی ل''ڑائی میں رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ ش''ریک تھے‪ ،‬وہ کہ''تے تھے کہ میں اپ''نی ق''وم ب''نی س''الم ک''و نم''از پڑھای''ا کرت''ا تھ''ا‬
‫میرے‪( ‬گھر)‪ ‬اور قوم کی مسجد کے بیچ میں ایک نالہ تھا‪ ،‬اور جب ب''ارش ہ''وتی ت''و اس''ے پ''ار ک''ر کے مس''جد ت''ک‬
‫پہنچنا میرے ل'یے مش'کل ہ'و جات'ا تھ'ا۔ چن'انچہ میں رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی خ'دمت میں حاض'ر' ہ'وا اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬سے میں نے کہا کہ میری آنکھیں خراب ہو گئی ہیں اور ایک نالہ ہے جو م''یرے اور م''یری‬
‫قوم کے درمیان پڑتا ہے‪ ،‬وہ بارش کے دنوں میں بہنے لگ جاتا ہے اور میرے لیے اس کا پار کرنا مش''کل ہ''و جات''ا‬
‫ہے۔ میری یہ خواہش ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف ال ک''ر م''یرے گھ''ر کس''ی جگہ نم''از پ''ڑھ دیں ت''اکہ میں‬
‫اسے اپنے لیے نماز پڑھنے کی جگہ مق''رر ک''ر ل''وں۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ میں تمہ''اری یہ‬
‫خواہش جلد ہی پوری کروں گا۔ پھر دوسرے ہی دن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ ک''و س''اتھ لے ک''ر‬
‫صبح تشریف لے آئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اجازت' چ'اہی اور میں نے اج'ازت دے دی۔ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬تشریف ال کر بیٹھے بھی نہیں بلکہ پوچھا کہ تم اپنے گھر میں کس جگہ میرے لیے نماز پڑھنا پسند ک''رو گے۔‬
‫میں جس جگہ کو نماز پڑھنے کے لیے پسند کر چکا تھا اس کی طرف میں نے اش''ارہ ک''ر دی''ا۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے وہاں کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہی اور ہم سب نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے ص'ف بان'دھ‬
‫لی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی پھر سالم پھیرا۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ سالم پھیرا۔ میں‬
‫نے حلیم کھانے کے لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو روک لیا جو تیار ہو رہا تھا۔ محلہ والوں نے ج''و س''نا کہ رس''ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪183‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میرے گھر تشریف فرما ہیں تو لوگ جلدی جل'دی جم'ع ہ'ونے ش'روع ہ'و گ'ئے اور گھ'ر میں‬
‫ایک خاصا' مجمع ہو گیا۔ ان میں سے ایک شخص بوال۔ مالک کو کیا ہو گیا ہے! یہاں دکھائی نہیں دیتا۔ اس پر دوسرا‬
‫بوال وہ تو منافق ہے۔ اسے ہللا اور رسول سے محبت نہیں ہے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر فرمایا۔ ایس''ا‬
‫تعالی کی خوشنودی ہے۔ تب وہ‬
‫ٰ‬ ‫مت کہو‪ ،‬دیکھتے نہیں کہ وہ‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬پڑھتا ہے اور اس سے اس کا مقصد ہللا‬
‫کہنے لگا کہ‪( ‬اصل حال)‪ ‬تو ہللا اور رسول کو معلوم ہے۔ لیکن وہللا! ہم تو ان کی بات چیت اور میل ج''ول ظ''اہر میں‬
‫'الی نے ہ'ر اس آدمی پ'ر دوزخ‬
‫منافقوں ہی سے دیکھ'تے ہیں۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای'ا لیکن ہللا تع' ٰ‬
‫حرام کر دی ہے جس نے‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬ہللا کی رضا اور خوشنودی کے لیے کہہ لیا۔ محمود بن ربی''ع نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ میں نے یہ ح''دیث ای''ک ایس''ی جگہ میں بی''ان کی جس میں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے مش''ہور ص''حابی‬
‫ابوایوب انصاری رضی ہللا عنہ بھی موجود تھے۔ یہ روم کے اس جہاد کا ذکر ہے جس میں آپ کی موت واقع ہ''وئی‬
‫تھی۔ فوج کے سردار یزید بن معاویہ تھے۔ ابوایوب رضی ہللا عنہ نے اس حدیث سے انکار کیا اور فرمایا کہ ہللا کی‬
‫قسم! میں نہیں سمجھتا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایسی بات کبھی بھی کہی ہ''و۔ آپ کی یہ گفتگ''و مجھ ک''و‬
‫تعالی کی منت مانی کہ اگر میں اس جہاد سے سالمتی کے ساتھ لوٹا تو واپسی پر‬
‫ٰ‬ ‫بہت ناگوار گزری اور میں نے ہللا‬
‫اس حدیث کے بارے میں عتبان بن مالک رضی ہللا عنہ سے ضرور پوچھوں گ''ا۔ اگ''ر میں نے انہیں ان کی ق''وم کی‬
‫مسجد میں زندہ پایا۔ آخر میں جہاد سے واپس ہ'وا۔ پہلے ت'و میں نے حج اور عم''رہ ک''ا اح'رام بان'دھا پھ''ر جب م''دینہ‬
‫واپسی ہوئی تو میں قبیلہ بنو سالم میں آیا۔ عتبان رضی ہللا عنہ جو بوڑھے اور نابینا ہو گئے تھے‪ ،‬اپنی قوم کو نم''از‬
‫پڑھاتے ہوئے ملے۔ سالم پھیرنے کے بعد میں نے حاضر ہو کر آپ کو س''الم کی''ا اور بتالی''ا کہ میں فالں ہ''وں۔ پھ''ر‬
‫میں نے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے مجھ سے اس مرتبہ بھی اس طرح یہ حدیث بیان کی جس ط''رح‬
‫پہلے بیان کی تھی۔‬

‫ت‪:‬‬ ‫اب التَّطَ ُّو ِ‬


‫ع فِي ا ْلبَ ْي ِ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گھر میں نفل نماز پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪184‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1187 :‬‬

‫ض'' َي هَّللا ُ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد اأْل َ ْعلَى ب ُْن َح َّما ٍد‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ   ، ‬و ُعبَيْ'' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم'' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬اجْ َعلُ''وا فِي بُيُ''وتِ ُك ْم ِم ْن َ‬
‫ص'اَل تِ ُك ْم َواَل تَتَّ ِخ' ُذوهَا قُبُ''ورًا"‪،‬‬ ‫َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪. ‬‬ ‫تَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ہم سے عبداالعلی بن حماد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب سختیانی اور عبیدہللا‬
‫بن عم''ر نے‪ ،‬ان س''ے ن''افع نے اور ان س''ے ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنے گھروں میں بھی کچھ نمازیں پڑھا کرو اور انہیں بالکل قبریں نہ بنا لو ‪( ‬کہ جہاں نماز ہی نہ‬
‫پڑھی جاتی ہو)‪  ‬وہیب کے ساتھ اس حدیث کو عبدالوہاب ثقفی نے بھی ایوب سے روایت کیا ہے۔‬

‫كتاب فضل الصالة‬


‫کتاب مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت‬
‫س ِج ِد َم َّكةَ َوا ْل َم ِدينَ ِة‪:‬‬
‫صالَ ِة فِي َم ْ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ال َّ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ اور مدینہ کی مساجد میں نماز کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1188 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ َز َع' ةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س ' ِمع ُ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم' َر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ' ْعبَةُ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪َ  ‬ع ْب ' ُد ْال َملِ' ِ‬
‫'ك ب ُْن ُع َم ْي' ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان َغ' َزا َم' َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَرْ بَعًا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َس ِعي ٍد َر ِ‬
‫َو َسلَّ َم ثِ ْنتَ ْي َع ْش َرةَ َغ ْز َوةً‪.‬‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ مجھے عب''دالملک نے ق''زعہ‬
‫سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسعید رضی ہللا عنہ سے چار' باتیں سنیں اور انہوں نے بتالی''ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫انہیں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا تھا‪ ،‬آپ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بارہ جہاد کئے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪185‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1189 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ح َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪،‬‬ ‫اج َد‪ْ ،‬ال َمس ِْج ِد ْال َح َر ِام‪َ ،‬و َمس ِْج ِد ال َّرس ِ‬
‫ُول َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تُ َش ُّد الرِّ َحا ُل إِاَّل إِلَى ثَاَل ثَ ِة َم َس ِ‬
‫صى"‪.‬‬ ‫َو َمس ِْج ِد اأْل َ ْق َ‬
‫(دوسری سند)‪  ‬ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہری نے‪ ،‬ان‬
‫سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ تین‬
‫مسجدوں کے سوا کسی کے لیے کجاوے نہ باندھے جائیں۔‪( ‬یعنی س''فر نہ کی''ا ج'ائے)‪ ‬ای'ک مس'جد الح'رام‪ ،‬دوس''ری‬
‫االقصی یعنی بیت المقدس۔‬
‫ٰ‬ ‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مسجد‪( ‬مسجد نبوی)‪ ‬اور تیسری مسجد‬

‫حدیث نمبر‪1190 :‬‬
‫اح‪َ   ، ‬و ُعبَ ْي ' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َع ْب' ِد هَّللا ِ األَ َغ''رِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن َربَ ٍ‬ ‫ُف‪ ‬وقَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫"ص'اَل ةٌ فِي َم ْس' ِج ِدي هَ' َذا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم قَ''ا َل‪َ :‬‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َ َغرِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل ٍة فِي َما ِس َواهُ‪ ،‬إِاَّل ْال َمس ِْج َد ْال َح َرا َم"‪.‬‬ ‫َخ ْي ٌر ِم ْن أَ ْل ِ‬
‫ف َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مال''ک نے زی''د بن رب''اح اور عبی''دہللا بن ابی‬
‫عبدہللا اغر سے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوعبدہلل اغر نے اور انہیں ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میری اس مسجد میں نماز مسجد الحرام کے سوا تمام مس''جدوں میں نم''از س''ے ای''ک ہ''زار درجہ‬
‫زیادہ افضل ہے۔‬

‫س ِج ِد قُبَا ٍء‪:‬‬
‫اب َم ْ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد قباء کی فضیلت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪186‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1191 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب' َرا ِهي َم هُ' َو ال' َّد ْو َرقِ ُّي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعلَيَّةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ت ثُ َّم‬ ‫'وف بِ ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫ض'حًى فَيَطُ ُ‬ ‫'ان يَ ْق' َد ُمهَا ُ‬
‫الض' َحى إِاَّل فِي يَ ْ'و َمي ِْن يَ ْ'و َم يَ ْق' َد ُم بِ َم َّكةَ‪ ،‬فَإِنَّهُ َك َ‬‫ُص'لِّي ِم َن ُّ‬ ‫ان اَل ي َ‬ ‫َع ْنهُ َما" َك َ‬
‫'رهَ أَ ْن يَ ْخ' ُر َج‬ ‫ان يَأْتِي ِه ُك َّل َس ْب ٍ‬
‫ت‪ ،‬فَ'إ ِ َذا َد َخ' َل ْال َم ْس' ِج َد َك' ِ‬ ‫ف ْال َمقَ ِام‪َ ،‬ويَ ْو َم يَأْتِي َمس ِْج َد قُبَا ٍء فَإِنَّهُ َك َ‬
‫صلِّي َر ْك َعتَي ِْن َخ ْل َ‬
‫يُ َ‬
‫ان يَ ُزو ُرهُ َرا ِكبًا َو َم ِ‬
‫اشيًا‪.‬‬ ‫ِّث أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫ان يُ َحد ُ‬ ‫صلِّ َي فِي ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َك َ‬‫ِم ْنهُ َحتَّى يُ َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س'ے اس''ماعیل بن علیہ نے بی'ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا ہمیں‬
‫ایوب سختیانی نے خ''بر دی اور انہیں ن''افع نے کہ‪ ‬عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا چاش''ت کی نم''از ص''رف دو دن‬
‫پڑھتے تھے۔ جب مکہ آتے کیونکہ آپ مکہ میں چاشت ہی کے وقت آتے تھے اس وقت پہلے آپ طواف ک''رتے اور‬
‫پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت پڑھتے۔ دوسرے جس دن آپ مسجد قباء میں تشریف التے آپ کا یہاں ہ''ر ہفتہ‬
‫کو آنے کا معمول تھا۔ جب آپ مسجد کے اندر آتے تو نماز پڑھے بغیر باہر نکلنا برا جانتے۔ آپ بیان کرتے تھے کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬یہاں سوار اور پیدل دونوں طرح آیا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1192 :‬‬

‫صلِّ َي فِي أَيِّ َسا َع ٍة َش 'ا َء ِم ْن لَ ْي' ٍ‬


‫'ل‬ ‫ُون‪َ ،‬واَل أَ ْمنَ ُع أَ َحدًا أَ ْن يُ َ‬
‫ْت أَصْ َحابِي يَصْ نَع َ‬ ‫ان يَقُولُ‪ :‬إِنَّ َما أَصْ نَ ُع َك َما َرأَي ُ‬ ‫قَا َل‪َ :‬و َك َ‬

‫ار‪َ ،‬غ ْي َر أَ ْن اَل تَتَ َحر َّْوا طُلُو َع ال َّش ْم ِ‬


‫س َواَل ُغرُوبَهَا"‪.‬‬ ‫أَ ْو نَهَ ٍ‬
‫نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی ہللا عنہما فرمایا کرتے تھے کہ‪ ‬میں اسی ط''رح کرت''ا ہ'وں جیس'ے میں نے اپ'نے‬
‫ساتھیوں‪( ‬صحابہ رضی ہللا عنہم)‪ ‬کو کرتے دیکھ''ا ہے۔ لیکن تمہیں رات ی''ا دن کے کس''ی حص''ے میں نم''از پڑھنے‬
‫سے نہیں روکتا۔ صرف اتنی بات ہے کہ قصد کر کے تم سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت نہ پڑھو۔‬

‫ت‪:‬‬
‫س ْب ٍ‬ ‫اب َمنْ أَتَى َم ْ‬
‫س ِج َد قُبَا ٍء ُك َّل َ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص مسجد قباء میں ہر ہفتہ حاضر ہوا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪187‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1193 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫'ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫وس'ى ب ُْن إِ ْس' َما ِعي َل‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُم ْس'لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ض ' َي‬ ‫'ان َع ْب' ُد هَّللا ِ َر ِ‬
‫اشيًا َو َرا ِكبً''ا"‪َ ،‬و َك' َ‬
‫ت َم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَأْتِي َمس ِْج َد قُبَا ٍء ُك َّل َس ْب ٍ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ يَ ْف َعلُهُ‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہم س'ے عب'دہللا بن دین'ار نے بی'ان کی'ا اور ان س'ے عب'دہللا بن عم'ر رض'ی ہللا عنہم'ا نے‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ‪ ‬رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہر ہفتہ کو مس''جد قب''اء آتے پی''دل بھی‪( ‬بعض دفعہ)‪ ‬اور س''واری پ''ر بھی اور عب''دہللا بن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما بھی ایسا ہی کرتے۔‬

‫س ِج ِد قُبَا ٍء َم ِ‬
‫اشيًا َو َرا ِكبًا‪:‬‬ ‫اب إِ ْتيَا ِن َم ْ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد قباء آنا کبھی سواری پر اور کبھی پیدل‬
‫حدیث نمبر‪1194 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك' َ‬


‫'ان النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُص'لِّي فِي ِه‬‫'ر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪ ‬فَي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَأْتِي َمس ِْج َد قُبَ''ا ًء َرا ِكبًا َو َم ِ‬
‫اش'يًا"‪َ ،‬زا َد‪ ‬اب ُْن نُ َم ْي' ٍ‬ ‫َ‬
‫َر ْك َعتَي ِْن‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے عبیدہللا عم'ری نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیاکہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬قب''اء آتے کبھی‬
‫پیدل اور کبھی سواری پر۔ ابن نمیر نے اس میں یہ زیادتی کی ہے کہ ہم س'ے عبی'دہللا بن عم'یر نے بی'ان کی'ا اور ان‬
‫سے نافع نے کہ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل َما بَ ْي َن ا ْلقَ ْب ِر َوا ْل ِم ْنبَ ِر‪:‬‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪188‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی قبر شریف اور منبر مبارک کے درمیانی حصہ کی‬
‫فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1195 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك' ٍ‬


‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َز ْي' ٍد‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ' َ‬

‫ض'ةٌ ِم ْن ِريَ' ِ‬
‫'اض‬ ‫'ري َر ْو َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم قَ''ا َل‪َ " :‬ما بَي َْن بَ ْيتِي َو ِم ْنبَ' ِ‬ ‫ْال َم ِ‬
‫ازنِ ِّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْال َجنَّ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو ام''ام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں عب''دہللا‬
‫بن ابی بکر نے‪ ،‬انہیں عباد بن تمیم نے اور انہیں‪( ‬ان کے چچا)‪ ‬عب'دہللا بن زی'د م'ازنی رض'ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میرے گھر اور م''یرے اس من''بر کے درمی''ان ک''ا حص''ہ جنت کی کی''اریوں میں‬
‫سے ایک کیاری ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1196 :‬‬
‫اص'' ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ص ب ِْن َع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬خبَيْبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫'اض ْال َجنَّ ِة‬
‫ض 'ةٌ ِم ْن ِريَ' ِ‬
‫'ري َر ْو َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬ما بَي َْن بَ ْيتِي َو ِم ْنبَ' ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َو ِم ْنبَ ِري َعلَى َح ْو ِ‬
‫ضي"‪.‬‬
‫یحیی نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا عم''ری نے بی''ان کی''ا کہ مجھ س''ے خ''بیب بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے ب''اغوں میں س''ے ای''ک ب''اغ ہے‬
‫اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر ہو گا۔‬

‫ت ا ْل َم ْق ِد ِ‬
‫س‪:‬‬ ‫س ِج ِد بَ ْي ِ‬
‫اب َم ْ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیت المقدس کی مسجد کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪189‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1197 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس'' ِعي ٍد‬
‫''ولَى ِزيَ''ا ٍد‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬س'' ِمع ُ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش'' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ'' ِد ْال َملِ ِ‬
‫''ك‪َ ، ‬س'' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬قَ َز َع'' ةَ‪َ  ‬م ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْع َج ْبنَنِي‪َ ،‬وآنَ ْقنَنِي‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تُ َسافِ ِر ْال َم''رْ أَةُ‬
‫ِّث بِأَرْ بَ ٍع َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يُ َحد ُ‬ ‫ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'اَل تَي ِْن بَ ْع' َد‬
‫ص'اَل ةَ بَ ْع' َد َ‬
‫ض' َحى‪َ ،‬واَل َ‬ ‫'ر َواأْل َ ْ‬ ‫ص' ْو َم فِي يَ' ْ'و َمي ِْن ْالفِ ْ‬
‫ط' ِ‬ ‫يَ' ْ'و َمي ِْن إِاَّل َم َعهَا َز ْو ُجهَا أَ ْو ُذو َمحْ' َر ٍم‪َ ،‬واَل َ‬
‫اج َد َم ْس' ِج ِد ْال َح' َر ِام‬
‫ُب‪َ ،‬واَل تُ َش' ُّد الرِّ َح'ا ُل إِاَّل إِلَى ثَاَل ثَ' ِة َم َس' ِ‬ ‫الش' ْمسُ َوبَعْ' َد ْال َع ْ‬
‫ص' ِر َحتَّى تَ ْغ' ر َ‬ ‫طلُ' َع َّ‬‫الصُّ بْح َحتَّى تَ ْ‬
‫ِ‬
‫صى َو َمس ِْج ِدي"‪.‬‬‫َو َمس ِْج ِد اأْل َ ْق َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب'دالملک بن عم''یر نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫انہوں نے زیاد کے غالم قزعہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کی''ا کہ‪ ‬میں نے اب''و س''عید خ''دری رض''ی ہللا عنہ ک''و رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حوالہ سے چار حدیثیں بی''ان ک''رتے ہ''وئے س''نا ج''و مجھے بہت پس''ند آئیں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ عورت اپنے شوہر یا کسی ذی رحم محرم کے بغیر دو دن کا بھی سفر نہ کرے اور دوسری‬
‫یہ کہ عی''دالفطر' اور عی''د االض''حی دون''وں دن روزے نہ رکھے ج''ائیں۔ تیس''ری ب''ات یہ کہ ص''بح کی نم''از کے بع''د‬
‫سورج کے نکلنے تک اور عصر کے بعد س''ورج چھپ''نے ت''ک ک''وئی نف''ل نم''از نہ پ''ڑھی ج''ائے۔ چ''وتھی یہ کہ تین‬
‫'ی اور م''یری مس''جد‪( ‬یع''نی‬
‫مسجدوں کے سوا کسی کے لیے کجاوے نہ باندھے جائیں۔ مس''جد الح''رام‪ ،‬مس''جد االقص' ٰ‬
‫مسجد نبوی)۔‬

‫كتاب العمل في الصالة‬


‫کتاب نماز کے کام کے بارے میں‬
‫ان ِمنْ أَ ْم ِر ال َّ‬
‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫صالَ ِة إِ َذا َك َ‬
‫ستِ َعانَ ِة ا ْليَ ِد فِي ال َّ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪190‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬نماز میں ہاتھ سے نماز کا کوئی کام کرنا‬


‫ض َع أَبُو إِ ْس' َحا َ‬
‫ق قَلَ ْن ُس' َوتَهُ فِي‬ ‫صاَل تِ ِه ِم ْن َج َس ِد ِه بِ َما َشا َء َو َو َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْستَ ِع ُ‬
‫ين ال َّر ُج ُل فِي َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫ك ِج ْلدًا أَ ْو يُصْ لِ َح ثَ ْوبًا‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َكفَّهُ َعلَى ُر ْس ِغ ِه اأْل َ ْي َس ِر إِاَّل أَ ْن يَ ُح َّ‬ ‫صاَل ِة َو َرفَ َعهَا َو َو َ‬
‫ض َع َعلِ ٌّي َر ِ‬ ‫ال َّ‬
‫اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ نماز میں آدمی اپنے جسم کے جس حصے سے بھی چ''اہے‪ ،‬م''دد‬
‫لے سکتا ہے۔ ابواسحاق نے اپ''نی ٹ''وپی نم''از پڑھتے ہ''وئے رکھی اور اٹھ''ائی۔ اور علی رض''ی ہللا عنہ اپ''نی ہتھیلی‬
‫بائیں پہنچے پر رکھتے البتہ اگر کھجالنا یا کپڑا درست کرنا ہوتا‪( ‬تو کر لیتے تھے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1198 :‬‬

‫س‪ ،‬أَنَّهُ أَ ْخبَ' َرهُ‬


‫'ولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م' ْ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك' َر ْي ٍ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْخ َر َم' ةَ ب ِْن ُس'لَ ْي َم َ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَا َو ِه َي َخالَتُ'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬‫ين َر ِ‬ ‫'ات ِع ْن' َد َم ْي ُمونَ'ةَ أُ ِّم ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬أَنَّهُ بَ' َ‬ ‫َع ْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ ْهلُهُ فِي طُولِهَا‪ ،‬فَنَا َم َر ُس''و ُل هَّللا ِ‬
‫ض ْال ِو َسا َد ِة َواضْ طَ َج َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫"فَاضْ طَ َجع ُ‬
‫ْت َعلَى َعرْ ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬ ‫يل أَ ْو بَ ْع َدهُ بِقَلِ ٍ‬
‫يل‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَ ْيقَظَ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ف اللَّ ْي ُل أَ ْو قَ ْبلَهُ بِقَلِ ٍ‬
‫ص َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحتَّى ا ْنتَ َ‬‫َ‬
‫ض 'أ َ‬‫ان‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َم إِلَى َش' ٍّن ُم َعلَّقَ' ٍة فَتَ َو َّ‬ ‫ت َخ َواتِي َم سُو َر ِة ِ‬
‫آل ِع ْم َر َ‬ ‫س فَ َم َس َح النَّ ْو َم َع ْن َوجْ ِه ِه بِيَ ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ َرأَ ْال َع ْش َر آيَا ٍ‬ ‫فَ َجلَ َ‬
‫ْت ِم ْث'' َل َما َ‬
‫ص 'نَ َع‪ ،‬ثُ ّم‬ ‫صنَع ُ‬ ‫ت فَ َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬فَقُ ْم ُ‬ ‫س َر ِ‬ ‫صلِّي‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ِم ْنهَا فَأَحْ َس َن ُوضُو َءهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َم يُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ َدهُ ْاليُ ْمنَى َعلَى َر ْأ ِسي‪َ ،‬وأَ َخ' َذ بِ''أ ُ ُذنِي ْاليُ ْمنَى يَ ْفتِلُهَا‬ ‫ض َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت إِلَى َج ْنبِ ِه فَ َو َ‬ ‫ْت فَقُ ْم ُ‬
‫َذهَب ُ‬
‫اض'طَ َج َع َحتَّى‬ ‫ص'لَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم أَ ْوتَ' َر‪ ،‬ثُ َّم ْ‬
‫بِيَ ِد ِه‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى الصُّ ْب َح"‪.‬‬ ‫َجا َءهُ ْال ُم َؤ ِّذ ُن‪ ،‬فَقَا َم فَ َ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن َخفِيفَتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج فَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہیں ام''ام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں مخ''رمہ بن س'لیمان نے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہیں ابن عباس کے غالم کریب نے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا س''ے خ''بر دی کہ‪ ‬آپ ای''ک رات ام‬
‫المؤمنین میمونہ رضی ہللا عنہا کے یہاں سوئے۔ ام المؤمنین میم''ونہ رض''ی ہللا عنہ''ا آپ کی خ''الہ تھیں۔ آپ نے بی''ان‬
‫کی''ا کہ میں بس''تر کے ع''رض میں لیٹ گی''ا اور رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لماور آپ کی بی''وی اس کے ط''ول میں‬
‫حتی کہ آدھی رات ہوئی یا اس س''ے تھ''وڑی دی''ر پہلے ی''ا بع''د۔ ت''و‬
‫لیٹے۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سو گئے ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪191‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیدار ہو کر بیٹھ گئے اور چہرے سے نیند کے خمار' کو اپنے دونوں ہاتھوں سے دور ک''رنے‬
‫لگے۔ پھر سورۃ آل عمران کے آخر کی دس آیتیں پڑھیں اس کے بعد پانی کی ایک مش''ک کے پ''اس گ'ئے ج''و لٹ''ک‬
‫رہی تھی‪ ،‬اس سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اچھی طرح وضو کیا‪ ،‬پھر کھڑے ہو کر نم''از ش''روع کی۔ عب''دہللا بن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ میں بھی اٹھا اور جس طرح نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا تھ''ا میں نے بھی‬
‫کیا اور پھر جا کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پہلو میں کھڑا ہو گیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنا داہنا ہاتھ‬
‫میرے سر پر رکھا اور میرے داہنے کان کو پکڑ کر اس''ے اپ''نے ہ''اتھ س''ے م''روڑنے لگے۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے دو رکعت نماز پڑھی‪ ،‬پھ'ر دو رکعت پ'ڑھی‪ ،‬پھ''ر دو رکعت پ''ڑھی‪ ،‬پھ'ر دو رکعت پ'ڑھی‪ ،‬پھ'ر دو رکعت‬
‫پڑھی‪ ،‬پھر دو رکعت پڑھی۔ اس کے بعد(ایک رکعت)‪ ‬وتر پڑھا اور لیٹ گ''ئے۔ جب م''ؤذن آی''ا ت'و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬دوبارہ اٹھے اور دو ہلکی رکعتیں پڑھ کر باہر نماز‪( ‬فجر)‪ ‬کے لیے تشریف لے گئے۔‬

‫اب َما يُ ْن َهى َع ْنهُ ِم َن ا ْل َكالَ ِم فِي ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں بات کرنا منع ہے‬
‫حدیث نمبر‪1199 :‬‬

‫ضي ٍْل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َم' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن نُ َمي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن فُ َ‬
‫اش ِّي َس''لَّ ْمنَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي ال َّ‬
‫صاَل ِة فَيَ ُر ُّد َعلَ ْينَا‪ ،‬فَلَ َّما َر َج ْعنَا ِم ْن ِع ْن ِد النَّ َج ِ‬ ‫قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ َسلِّ ُم َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صاَل ِة ُشغْاًل "‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه فَلَ ْم يَ ُر َّد َعلَ ْينَا َوقَا َل‪ :‬إِ َّن فِي ال َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س'ے اعمش نے بی'ان کی''ا‪،‬‬
‫ان س'ے اب''راہیم نے‪ ،‬ان س'ے علقمہ نے اور ان س'ے عب'دہللا بن مس'عود رض''ی ہللا عنہ نے بی'ان کی''ا کہ‪( ‬پہلے)‪ ‬ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھتے ہوتے اور ہم سالم کرتے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کا ج''واب دی''تے تھے۔‬
‫جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس ہوئے تو ہم نے‪( ‬پہلے کی طرح نماز ہی میں)‪ ‬سالم کی''ا۔ لیکن اس وقت آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے جواب نہیں دیا بلکہ نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ نماز میں آدمی کو فرصت کہاں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪192‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬


‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي َم‪، ‬‬ ‫الس'لُولِ ُّي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬هُ' َر ْي ُم ب ُْن ُس' ْفيَ َ‬
‫ور َّ‬ ‫ق ب ُْن َم ْن ُ‬
‫ص' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن نُ َمي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَحْ َوهُ‪.‬‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ہ'ریم بن س'فیان‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے‪ ،‬ان سے ابراہیم نخعی نے‪ ،‬ان سے علقمہ نے اور ان سے عب''دہللا بن مس''عود رض''ی‬
‫ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حوالہ سے پھر ایسی ہی روایت بیان کی۔‬

‫حدیث نمبر‪1200 :‬‬
‫ث ب ِْن ُش'بَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس' َما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح' ِ‬
‫'ار ِ‬ ‫يس'ى هُ' َو اب ُْن يُ''ونُ َ‬ ‫وس'ى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ع َ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‬ ‫َع ْم ٍرو ال َّش ْيبَانِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل لِي‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن أَرْ قَ َم‪" : ‬إِ ْن ُكنَّا لَنَتَ َكلَّ ُم فِي َّ‬
‫الص 'اَل ِة َعلَى َع ْه' ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫ت سورة البقرة آية ‪ ،238‬فَأ ُ ِمرْ نَا بِال ُّس ُكو ِ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ت‪َ :‬حافِظُوا َعلَى ال َّ‬
‫صلَ َوا ِ‬ ‫احبَهُ بِ َحا َجتِ ِه َحتَّى نَ َزلَ ْ‬
‫ص ِ‬‫يُ َكلِّ ُم أَ َح ُدنَا َ‬
‫عیسی بن یونس نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں اس''ماعیل بن ابی خال''د‬
‫ٰ‬ ‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫نے‪ ،‬انہیں حارث' بن شبیل نے‪ ،‬انہیں ابوعمرو بن سعد بن ابی ایاس شیبانی نے بتایا کہ مجھ سے زی''د بن ارقم رض''ی‬
‫ہللا عنہ نے بتالیا کہ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد میں نماز پڑھنے میں باتیں ک''ر لی''ا ک''رتے تھے۔ ک''وئی‬
‫بھی اپ''نے ق''ریب کے نم''ازی س''ے اپ''نی ض''رورت بی''ان ک''ر دیت''ا۔ پھ''ر آیت«ح''افظوا على الص''لوات الخ»‪ ‬ات''ری اور‬
‫ہمیں‪( ‬نماز میں)‪ ‬خاموش رہنے کا حکم ہوا۔‬

‫ال‪:‬‬
‫لر َج ِ‬ ‫يح َوا ْل َح ْم ِد فِي ال َّ‬
‫صالَ ِة لِ ِّ‬ ‫اب َما يَ ُجو ُز ِم َن التَّ ْ‬
‫سب ِ ِ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں مردوں کا سبحان ہللا اور الحمدہلل کہنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪193‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1201 :‬‬

‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ٍْل‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬خ' َر َج‬ ‫يز ب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫الص'اَل ةُ‪ ،‬فَ َج''ا َء بِاَل ٌل أَبَا بَ ْك' ٍ‬
‫'ر‬ ‫ت َّ‬ ‫ث َو َح''انَ ِ‬ ‫'ار ِ‬‫ف ب ِْن ْال َح' ِ‬ ‫'و ِ‬‫'رو ب ِْن َع' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ْ‬
‫ُص'لِ ُح بَي َْن بَنِي َع ْم' ِ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫اس‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ ْن ِش' ْئتُ ْم‪ ،‬فَأَقَ''ا َم بِاَل ٌل َّ‬
‫الص'اَل ةَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَتَ ُؤ ُّم النَّ َ‬
‫س النَّبِ ُّي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬حبِ َ‬ ‫َر ِ‬
‫وف يَ ُش'قُّهَا َش'قًّا َحتَّى قَ'ا َم‬ ‫الص'فُ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْم ِشي فِي ُّ‬ ‫صلَّى‪ ،‬فَ َجا َء النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَ َ‬‫فَتَقَ َّد َم أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫'ر‬‫'ان أَبُو بَ ْك' ٍ‬ ‫ق‪َ ،‬و َك' َ‬ ‫ص'فِي ُح ؟ هُ' َو التَّ ْ‬
‫ص'فِي ُ‬ ‫ُون َما التَّ ْ‬
‫يح‪ ،‬قَ''ا َل َس' ْهلٌ‪ :‬هَ''لْ تَ' ْدر َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫فِي الصَّفِّ اأْل َّو ِل فَأ َخ َذ النَّاسُ بِالتَّصْ فِ ِ‬
‫الص 'فِّ فَأ َ َش 'ا َر إِلَ ْي' ِه‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم فِي َّ‬ ‫صاَل تِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْكثَرُوا ْالتَفَ َ‬
‫ت‪ ،‬فَإ ِ َذا النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت فِي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ اَل يَ ْلتَفِ ُ‬
‫َر ِ‬
‫صلَّى"‪.‬‬ ‫ك فَ َرفَ َع أَبُو بَ ْك ٍر يَ َد ْي ِه فَ َح ِم َد هَّللا َ‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع ْالقَ ْهقَ َرى َو َرا َءهُ‪َ ،‬وتَقَ َّد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬ ‫َم َكانَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ان کے ب''اپ‬
‫ابوحازم سلمہ بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بنو عمرو بن‬
‫عوف‪( ‬قباء)‪ ‬کے لوگوں میں صلح کروانے تشریف الئے‪ ،‬اور جب نم'از ک'ا وقت ہ'و گی'ا ت'و بالل رض'ی ہللا عنہ نے‬
‫ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ سے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تو اب تک نہیں تشریف الئے اس ل''یے اب آپ‬
‫نماز پڑھائیے۔ انہوں نے فرمایا اچھا اگر تمہ''اری خ''واہش ہے ت''و میں پڑھا دیت''ا ہ''وں۔ خ''یر بالل رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫تکبیر کہی۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کی۔ اتنے میں نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬تش''ریف‬
‫لے آئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف ت''ک پہنچ گ''ئے۔ لوگ''وں نے ہ''اتھ پ''ر ہ''اتھ‬
‫مارنا شروع کیا۔‪( ‬سہل نے)‪ ‬کہا کہ جانتے ہو‪« ‬تصفيح»‪ ‬کیا ہے یعنی تالیاں بجانا اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نم''از میں‬
‫کسی ط''رف بھی دھی''ان نہیں کی''ا ک''رتے تھے‪ ،‬لیکن جب لوگ''وں نے زی''ادہ تالی''اں بج''ائیں ت'و آپ مت''وجہ ہ'وئے۔ کی''ا‬
‫دیکھتے ہیں کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صف میں موج''ود ہیں۔ ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم نے اش''ارہ س'ے‬
‫انہیں اپنی جگہ رہنے کے لیے کہا۔ اس پر ابوبکر رض'ی ہللا عنہ نے ہ'اتھ اٹھ'ا ک''ر ہللا ک''ا ش'کر کی''ا اور ال'ٹے پ''اؤں‬
‫پیچھے آ گئے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬آگے بڑھ گئے۔‬

‫اج َهةً َوه َُو الَ يَ ْعلَ ُم‪:‬‬


‫صالَ ِة َعلَى َغ ْي ِر ِه ُم َو َ‬ ‫س َّمى قَ ْو ًما أَ ْو َ‬
‫سلَّ َم فِي ال َّ‬ ‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪194‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬نماز میں نام لے کر دعا یا بددعا کرنا یا کسی کو سالم کرنا بغیر اس کے مخاطب کئے اور‬
‫نمازی کو معلوم نہ ہو کہ اس سے نماز میں خلل آتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1202 :‬‬

‫الص' َم ِد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬ح َ‬


‫ُص'ي ُْن ب ُْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫ص َم ِد َع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِعي َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ْب ِد ال َّ‬
‫صاَل ِة َونُ َس ِّمي َويُ َسلِّ ُم بَ ْع ُ‬
‫ضنَا‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نَقُو ُل التَّ ِحيَّةُ فِي ال َّ‬
‫ات َوالطَّيِّبَ ُ‬
‫ات ال َّساَل ُم َعلَ ْي ' َ‬
‫ك‬ ‫َّات هَّلِل ِ َوال َّ‬
‫صلَ َو ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل‪ :‬قُولُوا‪ :‬التَّ ِحي ُ‬
‫ْض‪ ،‬فَ َس ِم َعهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َعلَى بَع ٍ‬
‫ين‪ ،‬أَ ْش 'هَ ُد أَ ْن اَل إِلَ 'هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ ْش 'هَ ُد أَ َّن ُم َح َّمدًا‬
‫أَيُّهَا النَّبِ ُّي َو َرحْ َمةُ هَّللا ِ َوبَ َر َكاتُهُ ال َّساَل ُم َعلَ ْينَا َو َعلَى ِعبَا ِد هَّللا ِ الصَّالِ ِح َ‬
‫ض"‪.‬‬‫ح فِي ال َّس َما ِء َواأْل َرْ ِ‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫َع ْب ُدهُ َو َرسُولُهُ‪ ،‬فَإِنَّ ُك ْم إِ َذا فَ َع ْلتُ ْم َذلِ َ‬
‫ك فَقَ ْد َسلَّ ْمتُ ْم َعلَى ُكلِّ َع ْب ٍد هَّلِل ِ َ‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعبدالصمد العمی عب'دالعزیز بن عبدالص''مد نے بی''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عمرو بن‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابووائل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن مسعود‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیاکہ‪ ‬ہم پہلے نماز میں یوں کہا کرتے تھے فالں پ''ر س''الم اور ن''ام لی''تے تھے۔ اور آپس میں‬
‫ایک شخص دوسرے کو سالم کر لیتا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سن کر فرمایا اس طرح کہ''ا ک''رو۔‪« ‬التحيات‬
‫هلل والصلوات والطيبات‪ ،‬السالم عليك أيها النبي ورحمة هللا وبركاته‪ ،‬السالم علينا وعلى عباد هللا الص''الحين‪ ،‬أش''هد أن ال‬
‫إله إال هللا وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» یعنی ساری تحیات‪ ،‬بندگیاں اور کوششیں اور اچھی باتیں خ'اص ہللا ہی کے‬
‫لیے ہیں اور اے نبی! آپ پر سالم ہو‪ ،‬ہللا کی رحمتیں اور اس کی برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر س''الم ہ''و اور ہللا کے س''ب‬
‫نیک بندوں پر‪ ،‬میں گواہی دیتا ہ''وں کہ ہللا کے س''وا ک''وئی معب''ود نہیں اور گ''واہی دیت''ا ہ''وں کہ محمد‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اگر تم نے یہ پڑھ لیا تو گویا ہللا کے ان تمام صالح بندوں پر س'الم پہنچ''ا دی'ا ج'و‬
‫آسمان اور زمین میں ہیں۔‬

‫ق لِلنِّ َ‬
‫سا ِء‪:‬‬ ‫اب التَّ ْ‬
‫صفِي ُ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تالی بجانا یعنی ہاتھ پر ہاتھ مارنا صرف عورتوں کے لیے ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪195‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1203 :‬‬

‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ق لِلنِّ َسا ِء"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬التَّ ْسبِي ُح لِلرِّ َج ِ‬
‫ال َوالتَّصْ فِي ُ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہ''ری نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا‪( ،‬نم''از‬
‫میں اگر کوئی بات پیش آ جائے تو)‪ ‬مردوں کو سبحان ہللا کہنا اور عورتوں کو ہاتھ پر ہاتھ مارنا چاہیے۔‪( ‬یع''نی ت''الی‬
‫بجا کر امام کو اطالع دینی چاہیے۔‪( ‬نوٹ‪ :‬تالی سیدھے ہاتھوں سے نہیں بلکہ سیدھے ہاتھ کو الٹے ہاتھ پر مار کر)۔‬

‫حدیث نمبر‪1204 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ' ْع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬التَّ ْسبِي ُح للرِّ َج ِ‬
‫ال َوالتَّصْ فِي ُح لِلنِّ َسا ِء"‪.‬‬ ‫َ‬
‫یحیی بلخی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو وکیع نے خبر دی‪ ،‬انہیں سفیان ثوری نے‪ ،‬انہیں ابوحازم سلمہ بن دینار‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے اور انہیں سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‪ ،‬س''بحان ہللا کہن''ا م''ردوں‬
‫کے لیے ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا۔‬

‫صالَتِ ِه‪ ،‬أَ ْو تَقَ َّد َم بِأ َ ْم ٍر يَ ْن ِز ُل بِ ِه‪:‬‬


‫اب َمنْ َر َج َع ا ْلقَ ْهقَ َرى فِي َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص نماز میں الٹے پاؤں پیچھے سرک جائے یا آگے بڑھ جائے کسی حادثہ کی وجہ‬
‫سے تو نماز فاسد نہ ہو گی‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َر َواهُ َس ْه ُل ب ُْن َس ْع ٍد َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے یہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪196‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1205 :‬‬

‫'ك‪" ، ‬أَ َّن ْال ُم ْس'لِ ِم َ‬


‫ين بَ ْينَا‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪ ، ‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ ‬يُونُسُ ‪ ، ‬قَا َل‪ُّ  ‬‬

‫ُص'لِّي بِ ِه ْم‪ ،‬فَفَ ِج' أَهُ ُم النَّبِ ُّي َ‬


‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ' ْد َك َش' َ‬
‫ف‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ي َ‬ ‫هُ ْم فِي ْالفَجْ ِر يَ ْو َم ااِل ْثنَي ِْن َوأَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َعلَى‬‫ص أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬ ‫ك فَنَ َك َ‬‫وف‪ ،‬فَتَبَ َّس َم يَضْ َح ُ‬ ‫صفُ ٌ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا فَنَظَ َر إِلَ ْي ِه ْم َوهُ ْم ُ‬
‫ِس ْت َر حُجْ َر ِة َعائِ َشةَ َر ِ‬
‫ون أَ ْن يَ ْفتَتِنُ''وا' فِي‬
‫الص'اَل ِة‪َ ،‬وهَ َّم ْال ُم ْس'لِ ُم َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ي ُِري ُد أَ ْن يَ ْخ' ُر َج إِلَى َّ‬
‫َعقِبَ ْي' ِه َوظَ َّن أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ين َرأَ ْوهُ فَأ َ َشا َر بِيَ ِد ِه أَ ْن أَتِ ُّموا ثُ َّم َد َخ َل ْالحُجْ َرةَ َوأَرْ َخى ال ِّس ْت َر َوتُ ' ُوفِّ َي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫صاَل تِ ِه ْم فَ َرحًا بِالنَّبِ ِّي َ‬
‫َ‬
‫ك ْاليَ ْو َم"‪'.‬‬‫َذلِ َ‬
‫ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہیں امام عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ی''ونس نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬پیر کے روز مسلمان اب''وبکر رض''ی‬
‫ہللا عنہ کی اقتداء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک نبی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬عائش'ہ رض'ی ہللا عنہ'ا‬
‫کے حجرے کا پردہ ہٹائے ہوئے دکھائی دیئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دیکھ''ا کہ ص''حابہ ص''ف بان''دھے کھ''ڑے‬
‫ہوئے ہیں۔ یہ دیکھ کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھل کر مسکرا دیئے۔ ابوبکر رض'ی ہللا عنہ ال'ٹے پ'اؤں پیچھے ہ'ٹے۔‬
‫انہوں نے سمجھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز کے لیے تش'ریف الئیں گے اور مس'لمان ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬دیکھ کر اس درجہ خ''وش ہ'وئے کہ نم''از ہی ت'وڑ ڈال'نے ک''ا ارادہ ک'ر لی'ا۔ لیکن ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ہاتھ کے اشارہ' سے ہدایت کی کہ نماز پوری کرو۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پردہ ڈال دیا اور حجرے‬
‫میں تشریف لے گئے۔ پھر اس دن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انتقال فرمایا۔‬

‫ت األُ ُّم َولَ َد َها فِي ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َد َع ِ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کی ماں اس کو بالئے تو کیا کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1206 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ‬‫ْث‪َ :‬ح َّدثَنِي َج ْعفَرٌ‪َ ،‬ع ْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم َز‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ''ا َل أَبُو هُ َر ْي' َرةَ َر ِ‬ ‫َوقَا َل اللَّي ُ‬
‫ت‪ :‬يَا‬ ‫ت‪ :‬يَا ُج' َر ْيجُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬اللَّهُ َّم أُ ِّمي َو َ‬
‫ص'اَل تِي‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ ا ْبنَهَا َوهُ َو فِي َ‬
‫ص ْو َم َع ٍة‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬نَا َد ِ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪197‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'وت ُج' َر ْي ٌج َحتَّى‬ ‫ت‪ :‬اللَّهُ َّم اَل يَ ُم' ُ‬ ‫صاَل تِي‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ت‪ :‬يَا ُج َر ْيجُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم أُ ِّمي َو َ‬
‫صاَل تِي‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ُج َر ْيجُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم أُ ِّمي َو َ‬
‫ت‪ ،‬فَقِي َل لَهَ''ا‪ِ :‬م َّم ْن هَ' َذا ْال َولَ' ُد ؟‬ ‫ت تَأْ ِوي إِلَى َ‬
‫ص ْو َم َعتِ ِه َرا ِعيَةٌ تَرْ َعى ْال َغنَ َم فَ َولَ' َد ْ‬ ‫يَ ْنظُ َر فِي ُوجُو ِه ْال َميَا ِم ِ‬
‫يس‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ك؟‬ ‫ص ْو َم َعتِ ِه‪ ،‬قَا َل ُج َر ْيجٌ‪ :‬أَي َْن هَ ِذ ِه الَّتِي تَ ْز ُع ُم أَ َّن َولَ َدهَا لِي ؟ قَا َل‪ :‬يَا بَ''ابُوسُ َم ْن أَبُ''و َ‬ ‫ْج‪ ،‬نَ َز َل ِم ْن َ‬ ‫ت‪ِ :‬م ْن ُج َري ٍ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫قَا َل‪َ :‬را ِعي ْال َغنَ ِم‬
‫اور لیث بن س''عد نے کہ''ا کہ مجھ س''ے جعف 'ر' بن ربیعہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عب''دالرحمٰ ن بن ہرم''ز اع''رج نے کہ‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ،‬بنی اسرائیل کی)‪ ‬ای''ک ع''ورت نے‬
‫اپنے بیٹے کو پکارا‪ ،‬اس وقت وہ عبادت خانے میں تھا۔ ماں نے پکارا کہ اے جریج! ج''ریج‪( ‬پس و پیش میں پ''ڑ گی''ا‬
‫اور دل میں)‪ ‬کہنے لگا کہ اے ہللا! میں اب ماں کو دیکھوں یا نماز کو۔ پھ''ر م''اں نے پک''ارا‪ :‬اے ج''ریج!‪( ‬وہ اب بھی‬
‫اس پس و پیش میں تھ''ا)‪ ‬کہ اے ہللا! م''یری م''اں اور م''یری نم''از! م''اں نے پھ''ر پک''ارا‪ :‬اے ج''ریج!‪( ‬وہ اب بھی‬
‫یہی)‪ ‬سوچے جا رہا تھا۔ اے ہللا! میری ماں اور میری نماز!‪( ‬آخر)‪ ‬ماں نے تنگ ہو کر بددعا کی اے ہللا! ج''ریج ک''و‬
‫موت نہ آئے جب تک وہ فاحشہ عورت کا چہرہ نہ دیکھ لے۔ جریج کی عبادت گاہ کے ق''ریب ای''ک چ''رانے والی آی''ا‬
‫کرتی تھی جو بکریاں چراتی تھی۔ اتفاق سے اس کے بچہ پیدا ہوا۔ لوگوں نے پوچھ''ا کہ یہ کس ک''ا بچہ ہے؟ اس نے‬
‫کہا کہ جریج کا ہے۔ وہ ایک مرتبہ اپنی عبادت گاہ سے نکل کر میرے پاس رہا تھا۔ ج''ریج نے پوچھ''ا کہ وہ ع''ورت‬
‫کون ہے؟ جس نے مجھ پر تہمت لگائی ہے کہ اس کا بچہ مجھ سے ہے۔‪( ‬عورت بچے کو لے کر آئی تو)‪ ‬انہوں نے‬
‫بچے سے پوچھا کہ بچے! تمہارا باپ کون؟ بچہ بول پڑا کہ ایک بکری چرانے واال گڈریا میرا باپ ہے۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫ح ا ْل َح َ‬
‫صى فِي ال َّ‬ ‫س ِ‬
‫اب َم ْ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں کنکری اٹھانا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1207 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َع ْيقِيبٌ ‪ ، ‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ش' ْيبَ ُ‬
‫ْث يَ ْس ُج ُد‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ ْن ُك ْن َ‬
‫ت فَا ِعاًل فَ َو ِ‬
‫اح َدةً"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬فِي ال َّرج ُِل يُ َس ِّوي التُّ َر َ‬
‫اب َحي ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪198‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'یی بن کث''یر نے‪ ،‬ان س''ے ابوس''لمہ نے‪،‬‬


‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ش''یبان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے یح' ٰ‬
‫انہوں نے کہا کہ مجھ سے معیقیب بن ابی طلحہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫ایک شخص سے جو ہر مرتبہ سجدہ کرتے ہوئے کنکریاں برابر کرتا تھا فرمایا اگر ایس''ا کرن''ا ہے ت'و ص''رف ای''ک‬
‫ہی بار کر۔‬

‫صالَ ِة ِلل ُّ‬


‫س ُجو ِد‪:‬‬ ‫س ِط الثَّ ْو ِ‬
‫ب فِي ال َّ‬ ‫اب بَ ْ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں سجدہ کے لیے کپڑا بچھانا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1208 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ْك ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬غالِبٌ ْالقَطَّ ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ِش َّد ِة ْال َحرِّ ‪ ،‬فَإ ِ َذا لَ ْم يَ ْستَ ِط ْع أَ َح ُدنَا أَ ْن يُ َم ِّك َن َوجْ هَهُ ِم َن اأْل َرْ ِ‬
‫ض بَ َس'طَ‬ ‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫" ُكنَّا نُ َ‬
‫ثَ ْوبَهُ فَ َس َج َد َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے غ''الب بن قط''ان نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے بکر بن عبدہللا م''زنی نے اور ان س''ے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہم س''خت گرمی''وں میں‬
‫جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھتے اور چہرے کو زمین پر پوری طرح رکھنا مشکل ہو جاتا تو‬
‫اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کیا کرتے تھے۔‬

‫اب َما يَ ُجو ُز ِم َن ا ْل َع َم ِل فِي ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں کون کون سے کام درست ہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪1209 :‬‬
‫ت‪:‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّضْ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫صلِّي‪ ،‬فَإ ِ َذا َس َج َد َغ َم َزنِي فَ َرفَ ْعتُهَا‪ ،‬فَإ ِ َذا قَا َم َم َد ْدتُهَا"‪.‬‬ ‫ت أَ ُم ُّد ِرجْ لِي فِي قِ ْبلَ ِة النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يُ َ‬ ‫" ُك ْن ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪199‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ابوالنض''ر س''الم‬
‫بن ابی امیہ نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہ''ا نے فرمای''ا کہ‪ ‬میں اپن''ا پ''اؤں‬
‫ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''امنے پھیال لی''تی تھی اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نم''از پڑھتے ہ''وتے جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سجدہ کرنے لگتے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھے ہاتھ لگاتے‪ ،‬میں پاؤں سمیٹ لی''تی‪ ،‬پھ''ر‬
‫جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہو جاتے تو میں پھیال لیتی۔‬

‫حدیث نمبر‪1210 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُمو ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش'بَابَةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَ''ا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ي فَ''أ َ ْم َكنَنِي هَّللا ُ‬ ‫ي لِيَ ْقطَ َع َّ‬
‫الص'اَل ةَ َعلَ َّ‬ ‫ض لِي فَ َش َّد َعلَ َّ‬
‫ان َع َر َ‬‫صاَل ةً‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن ال َّش ْيطَ َ‬ ‫صلَّى َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أَنَّهُ َ‬
‫َ‬
‫ُ‬
‫ان َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪َ :‬ربِّ‬
‫ت قَ ْو َل ُسلَ ْي َم َ‬ ‫ت أَ ْن أوثِقَهُ إِلَى َس ِ‬
‫اريَ ٍة َحتَّى تُصْ بِحُوا فَتَ ْنظُرُوا إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬ ‫ِم ْنهُ‪ ،‬فَ َذ َعتُّهُ َولَقَ ْد هَ َم ْم ُ‬
‫ال أَيْ َخنَ ْقتُ'هُ‬ ‫'ذ ِ‬‫ض ' ُر ب ُْن ُش' َمي ٍْل فَ َذ َعتُّهُ بِال' َّ‬ ‫هَبْ لِي ُم ْل ًكا اَل يَ ْنبَ ِغي أِل َ َح' ٍد ِم ْن بَ ْع' ِدي‪ ،‬فَ ' َر َّدهُ هَّللا ُ َخ ِ‬
‫اس 'يًا"‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬النَّ ْ‬
‫ص َوابُ فَ َد َعتُّهُ إِاَّل أَنَّهُ َك َذا قَا َل بِتَ ْش ِدي ِد ْال َعي ِْن‬ ‫ون سورة الطور آية ‪ 13‬أَيْ يُ ْدفَع َ‬
‫ُون َوال َّ‬ ‫َوفَ َد َّعتُّهُ ِم ْن قَ ْو ِل هَّللا ِ‪ :‬يَ ْو َم يُ َد ُّع َ‬
‫َوالتَّا ِء‪.‬‬
‫ہم سے محمود بن غیالن نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شبابہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے ش''عبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫محمد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم س''ے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے ایک مرتبہ ایک نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میرے سامنے ایک شیطان آ گیا اور کوش''ش ک''رنے لگ''ا کہ‬
‫تعالی نے اس کو میرے قابو میں کر دیا میں نے اس کا گال گھونٹا یا اس کو دھکیل دیا۔‬
‫ٰ‬ ‫میری نماز توڑ دے۔ لیکن ہللا‬
‫آخر میں میرا ارادہ ہوا کہ اس'ے مس'جد کے ای'ک س'تون س'ے بان'دھ دوں اور جب ص'بح ہ'و ت'و تم بھی دیکھ'و۔ لیکن‬
‫مجھے سلیمان علیہ السالم کی دعا یاد آ گئی اے ہللا! مجھے ایسی سلطنت عطا کیجیو جو میرے بعد کس''ی اور ک''و نہ‬
‫تعالی نے اسے ذلت کے ساتھ بھگا دی'ا۔ اس کے بع'د نض'ر بن ش'میل‬
‫ٰ‬ ‫ملے (اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا)‪ ‬اور ہللا‬
‫تعالی کے اس‬
‫ٰ‬ ‫نے کہا کہ‪« ‬ذعته» ذال سے ہے۔ جس کے معنی ہیں کہ میں نے اس کا گال گھونٹ دیا اور‪« ‬دعته»‪ ‬ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪200‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫قول سے لیا گیا ہے۔‪« ‬يوم يدعون»‪ ‬جس کے معنی ہیں قیامت کے دن وہ دوزخ کی طرف دھکیلے جائیں گے۔ درست‬
‫پہال ہی لفظ ہے۔ البتہ شعبہ نے اسی طرح عین اور تاء کی تشدید کے ساتھ بیان کیا ہے۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ا ْنفَلَتَ ِ‬


‫ت الدَّابَّةُ فِي ال َّ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر آدمی نماز میں ہو اور اس کا جانور بھاگ پڑے‬
‫ُ‬
‫صاَل ةَ‪.‬‬ ‫ق َويَ َد ُ‬
‫ع ال َّ‬ ‫َوقَا َل قَتَا َدةُ‪ :‬إِ ْن أ ِخ َذ ثَ ْوبُهُ يَ ْتبَ ُع الس ِ‬
‫َّار َ‬
‫اور قتادہ نے کہا کہ‪ ‬اگر کسی کا کپڑا چور لے بھاگے تو اس کے پیچھے دوڑے اور نماز چھوڑ دے۔‬

‫حدیث نمبر‪1211 :‬‬
‫'ر إِ َذا‬ ‫ُوريَّةَ فَبَ ْينَا أَنَا َعلَى ُجر ِ‬
‫ُف نَهَ' ٍ‬ ‫از نُقَاتِ ُل ْال َحر ِ‬ ‫س‪ ‬قَا َل‪ُ :‬كنَّا بِاأْل َ ْه َو ِ‬‫ق ب ُْن قَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْز َر ُ‬
‫از ُعهُ َو َج َع َل يَ ْتبَ ُعهَا‪ ،‬قَا َل ُش ْعبَةُ هُ َو‪ ‬أَبُو بَرْ َزةَ اأْل َ ْسلَ ِم ُّي‪ ، ‬فَ َج َع'' َل‬ ‫صلِّي َوإِ َذا لِ َجا ُم َدابَّتِ ِه بِيَ ِد ِه‪ ،‬فَ َج َعلَ ِ‬
‫ت ال َّدابَّةُ تُنَ ِ‬ ‫َر ُج ٌل يُ َ‬
‫ف ال َّش ْي ُخ قَا َل‪ :‬إِنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت قَ ْولَ ُك ْم َوإِنِّي َغ' َز ْو ُ‬
‫ت َم' َع‬ ‫ص َر َ‬ ‫ج‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬اللَّهُ َّم ا ْف َعلْ بِهَ َذا ال َّشي ِ‬
‫ْخ‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬ ‫ار ِ‬ ‫َر ُج ٌل ِم ْن ْال َخ َو ِ‬
‫ت أَ ْن أُ َر ِ‬
‫اج َع‬ ‫ت تَي ِْسي َرهُ‪َ ،‬وإِنِّي إِ ْن ُك ْن ُ‬
‫ت َوثَ َمانِ َي َو َش ِه ْد ُ‬‫ت أَ ْو َس ْب َع َغ َز َوا ٍ‬
‫ت َغ َز َوا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِس َّ‬‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ي ِم ْن أَ ْن أَ َد َعهَا تَرْ ِج ُع إِلَى َمأْلَفِهَا فَيَ ُش ُّ‬
‫ق َعلَ َّ‬
‫ي"‪.‬‬ ‫َم َع َدابَّتِي أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ارزق بن قیس نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ‪ ‬ہم‬
‫اہواز میں‪( ‬جو کئی بستیاں ہیں بصرہ اور ایران کے بیچ میں)‪ ‬خارجیوں سے جنگ کر رہے تھے۔ ایک ب''ار میں نہ''ر‬
‫کے کنارے بیٹھا تھا۔ اتنے میں ایک شخص(ابوبرزہ صحابی رضی ہللا عنہ)‪ ‬آیا اور نماز پڑھنے لگا۔ کیا دیکھتا ہ''وں‬
‫کہ ان کے گھوڑے کی لگام ان کے ہاتھ میں ہے۔ اچانک گھوڑا ان س'ے چھ'وٹ ک''ر بھ''اگنے لگ''ا۔ ت'و وہ بھی اس ک''ا‬
‫پیچھا کرنے لگے۔ شعبہ نے کہا یہ ابوبرزہ اسلمی رض''ی ہللا عنہ تھے۔ یہ دیکھ ک''ر خ''وارج میں س''ے ای''ک ش''خص‬
‫کہنے لگا کہ اے ہللا! اس شیخ کا ناس کر۔ جب وہ شیخ واپس لوٹے تو فرمای''ا کہ میں نے تمہ''اری ب''اتیں س''ن لی ہیں۔‬
‫میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ چھ یا سات یا آٹھ جہادوں میں شرکت کی ہے اور میں نے آپ‪ ‬ص''لی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪201‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی آسانیوں کو دیکھا ہے۔ اس لیے مجھے یہ اچھا معلوم ہوا کہ اپن''ا گھ''وڑا س''اتھ لے ک''ر لوٹ''وں نہ کہ‬
‫اس کو چھوڑ دوں وہ جہاں چاہے چل دے اور میں تکلیف اٹھاؤں۔‬

‫حدیث نمبر‪1212 :‬‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َش 'ةً‪: ‬‬
‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''الَ ْ‬ ‫'ل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ' ٍ‬
‫اس'تَ ْفتَ َح‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ َرأَ سُو َرةً طَ ِويلَةً ثُ َّم َر َك' َع فَأَطَ''ا َل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ' َع َر ْأ َس'هُ‪ ،‬ثُ َّم ْ‬
‫ت ال َّش ْمسُ فَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫" َخ َسفَ ِ‬
‫ت هَّللا ِ‪ ،‬فَ'إ ِ َذا َرأَ ْيتُ ْم‬ ‫ك فِي الثَّانِيَ ِة‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬إِنَّهُ َما آيَتَ ِ‬
‫ان ِم ْن آيَ''ا ِ‬ ‫ضاهَا َو َس َج َد‪ ،‬ثُ َّم فَ َع َل َذلِ َ‬ ‫بِسُو َر ٍة أُ ْخ َرى‪ ،‬ثُ َّم َر َك َع َحتَّى قَ َ‬
‫ْت أُ ِري ُد أَ ْن آ ُخ' َذ قِ ْ‬
‫طفًا ِم َن‬ ‫صلُّوا َحتَّى يُ ْف َر َج َع ْن ُك ْم‪ ،‬لَقَ ْد َرأَ ْيتُنِي فِي َمقَا ِمي هَ َذا ُك َّل َش ْي ٍء ُو ِع ْدتُهُ‪َ ،‬حتَّى لَقَ ْد َرأَي ُ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ك فَ َ‬
‫ت‪َ ،‬و َرأَي ُ‬
‫ْت فِيهَا‬ ‫ين َرأَ ْيتُ ُم''ونِي' تَ''أ َ َّخرْ ُ‬
‫ْض'ا ِح َ‬ ‫ت أَتَقَ َّد ُم‪َ ،‬ولَقَ ْد َرأَي ُ‬
‫ْت َجهَنَّ َم يَحْ ِط ُم بَع ُ‬
‫ْض'هَا بَع ً‬ ‫ين َرأَ ْيتُ ُمونِي َج َع ْل ُ‬
‫ْال َجنَّ ِة ِح َ‬
‫َع ْم َرو ب َْن لُ َح ٍّي َوهُ َو الَّ ِذي َسي َ‬
‫َّب ال َّس َوائِ َ‬
‫ب"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدہللا بن مب'ارک نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ ہم ک''و ی'ونس نے خ''بر دی‪،‬‬
‫انہیں زہری نے‪ ،‬ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بتالی''ا کہ‪ ‬جب س''ورج گ''رہن لگ''ا ت''و ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬نماز کے لیے)‪ ‬کھڑے ہوئے اور ایک لم''بی س''ورت پ''ڑھی۔ پھ''ر رک''وع کی''ا اور بہت لمب''ا‬
‫رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اس کے بعد دوسری س'ورت ش'روع ک'ر دی‪ ،‬پھ'ر رک'وع کی'ا اور رک'وع پ'ورا ک'ر کے اس‬
‫رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے۔ پھ'ر دوس'ری رکعت میں بھی آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس'ی ط''رح کی'ا‪،‬‬
‫نماز سے فارغ ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سورج اور چاند ہللا کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔‬
‫اس لیے جب تم ان میں گرہن دیکھو تو نماز شروع کر دو جب تک کہ یہ ص'اف ہ'و ج'ائے اور دیکھ'و میں نے اپ'نی‬
‫اسی جگہ سے ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جن کا مجھ سے وعدہ ہے۔ یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھ''ا کہ میں‬
‫جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں۔ ابھی تم لوگ'وں نے دیکھ'ا ہ'و گ'ا کہ میں آگے بڑھنے لگ'ا تھ'ا اور میں نے دوزخ‬
‫بھی دیکھی‪( ‬اس حالت میں کہ)‪  ‬بعض آگ بعض آگ کو کھائے جا رہی تھی۔ تم لوگوں نے دیکھ''ا ہ''و گ''ا کہ جہنم کے‬
‫اس ہولناک منظر کو دیکھ کر میں پیچھے ہٹ گیا تھا۔ میں نے جہنم کے اندر عمرو بن لحیی کو دیکھا۔ یہ وہ ش''خص‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪202‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہے جس نے سانڈ کی رسم عرب میں جاری کی تھی۔‪( ‬نوٹ‪ :‬سانڈ کی رسم سے مراد کہ اونٹ''نی ک''و غ''یر ہللا کے ن''ام‬
‫حتی کہ سواری اور دودھ بھی نہ دھونا۔)‬
‫پر چھوڑ دینا ٰ‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اق َوالنَّ ْف ِ‬


‫خ فِي ال َّ‬ ‫ص ِ‬‫اب َما يَ ُجو ُز ِم َن ا ْلبُ َ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ نماز میں تھوکنا اور پھونک مارنا کہاں تک جائز ہے ؟‬
‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍرو نَفَ َخ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ُسجُو ِد ِه فِي ُكس ٍ‬
‫ُوف‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عمرو رضی ہللا عنہما سے گرہن کی حدیث میں منقول ہے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے گ''رہن‬
‫کی نماز میں سجدے میں پھونک ماری۔‬

‫حدیث نمبر‪1213 :‬‬
‫صلَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫'ل ْال َم ْس' ِج ِد َوقَ''ا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ قِبَ' َل أَ َح' ِد ُك ْم‪ ،‬فَ'إ ِ َذا َك َ‬
‫'ان فِي‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى نُ َخا َم' ةً فِي قِ ْبلَ' ِة ْال َم ْس' ِج ِد فَتَ َغيَّظَ َعلَى أَ ْه' ِ‬
‫ق أَ َح' ُد ُك ْم‬ ‫صاَل تِ ِه فَاَل يَ ْب ُزقَ َّن أَ ْو قَا َل اَل يَتَنَ َّخ َم َّن‪ ،‬ثُ َّم نَ' َز َل فَ َحتَّهَا بِيَ' ِد ِه"‪َ ،‬وقَ''ا َل اب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ :‬إِ َذا بَ' َز َ‬ ‫َ‬
‫فَ ْليَ ْب ُز ْق َعلَى يَ َس ِ‬
‫ار ِه‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب سختیانی نے‪،‬‬
‫ان سے نافع نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ای''ک دفعہ مس''جد‬
‫میں قبلہ کی طرف رینٹ دیکھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد میں موجود لوگوں پر بہت ن''اراض ہ''وئے اور فرمای''ا‬
‫تعالی تمہارے سامنے ہے اس لیے نماز میں تھوکا نہ کرو‪ ،‬یا یہ فرمایا کہ رینٹ نہ نکاال ک''رو۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ٰ‬ ‫کہ ہللا‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬اترے اور خود ہی اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈاال۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ''ا کہ جب کس''ی ک''و‬
‫تھوکنا ضروری ہو تو اپنی بائیں طرف تھوک لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪203‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1214 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْت‪ ‬قَتَ''ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬

‫الص'اَل ِة فَإِنَّهُ يُنَ' ِ‬


‫'اجي َربَّهُ‪ ،‬فَاَل يَ ْب' ُزقَ َّن بَي َْن يَ َد ْي' ِه َواَل َع ْن يَ ِمينِ' ِه‪َ ،‬ولَ ِك ْن َع ْن ِش' َمالِ ِه‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬إِ َذا َك' َ‬
‫'ان فِي َّ‬
‫ت قَ َد ِم ِه ْاليُ ْس َرى"‪.‬‬ ‫تَحْ َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ش''عبہ نے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ میں نے‬
‫قتادہ سے سنا‪ ،‬وہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے تھے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫کہ جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو وہ اپنے رب سے سرگوش'ی کرت''ا ہے‪ ،‬اس ل'یے اس ک''و س''امنے نہ تھوکن''ا‬
‫چاہیے اور نہ دائیں طرف البتہ بائیں طرف اپنے قدم کے نیچے تھوک لے۔‬

‫صالَتُهُ‪:‬‬ ‫صالَتِ ِه لَ ْم تَ ْف ُ‬
‫س ْد َ‬ ‫ال فِي َ‬
‫الر َج ِ‬ ‫صفَّ َ‬
‫ق َجا ِهالً ِم َن ِّ‬ ‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی مرد مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز میں دستک دے تو اس کی نماز فاسد نہ‬
‫ہو گی‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫فِي ِه َس ْه ُل ب ُْن َس ْع ٍد َر ِ‬
‫اس باب میں سہل بن سعد رضی ہللا عنہ کی ایک روایت نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ہے۔‬

‫صلِّي تَقَ َّد ْم أَ ِو ا ْنت َِظ ْر فَا ْنتَظَ َر فَالَ بَأْ َ‬


‫س‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قِي َل لِ ْل ُم َ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ اگر نمازی سے کوئی کہے کہ آگے بڑھ جا یا ٹھہر جا اور وہ آگے بڑھ‬
‫جائے یا ٹھہر جائے تو کوئی قباحت نہیں ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪204‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1215 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬


‫'ان النَّاسُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'ه ِْل ب ِْن َس' ْع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوهُ ْم َعاقِ' ُدو أُ ْز ِر ِه ْم ِم َن ِّ‬
‫الص' َغ ِر َعلَى ِرقَ''ابِ ِه ْم‪ ،‬فَقِي َل لِلنِّ َس'ا ِء‪ :‬اَل تَ''رْ فَع َْن‬ ‫صلُّ َ‬
‫ون َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫يُ َ‬
‫ي الرِّ َجا ُل ُجلُوسًا"‪.‬‬
‫ُر ُءو َس ُك َّن َحتَّى يَ ْستَ ِو َ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابوح''ازم نے‪ ،‬ان ک''و س''ہل بن س''عد‬
‫رضی ہللا عنہ نے بتالیا کہ‪ ‬لوگ نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ نم''از اس ط''رح پڑھتے کہ تہبن''د چھ''وٹے‬
‫ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی گردنوں سے باندھے رکھتے اور عورت''وں کو‪( ‬ج''و م'ردوں کے پیچھے جم'اعت میں‬
‫شریک رہتی تھیں)‪ ‬کہہ دیا جاتا کہ جب تک مرد پوری طرح سمٹ ک'ر نہ بیٹھ ج'ائیں تم اپ'نے سر‪( ‬س'جدے س'ے)‪ ‬نہ‬
‫اٹھانا۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬
‫سالَ َم فِي ال َّ‬
‫اب الَ يَ ُر ُّد ال َّ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں سالم کا جواب ( زبان سے ) نہ دے‬
‫حدیث نمبر‪1216 :‬‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َم' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ضي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن فُ َ‬
‫ي‪ ،‬فَلَ َّما َر َج ْعنَا َس'لَّ ْم ُ‬
‫ت َعلَ ْي' ِه فَلَ ْم يَ' ُر َّد َعلَ َّ‬
‫ي‬ ‫الص'اَل ِة فَيَ' ُر ُّد َعلَ َّ‬ ‫ت أُ َسلِّ ُم َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي َّ‬ ‫" ُك ْن ُ‬
‫صاَل ِة لَ ُشغْاًل "‪.‬‬
‫َوقَا َل‪ :‬إِ َّن فِي ال َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن فضیل نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے اعمش نے‪ ،‬ان س''ے اب''راہیم‬
‫نے‪ ،‬ان سے علقمہ نے اور ان سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪( ‬ابتداء اسالم میں)‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جب نماز میں ہوتے تو میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سالم کرتا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ج''واب دی''تے‬
‫تھے۔ مگر جب ہم‪( ‬حبشہ سے جہ''اں ہج''رت کی تھی)‪ ‬واپس آئے ت''و میں نے‪( ‬پہلے کی ط''رح نم''از میں)‪ ‬س''الم کی''ا۔‬
‫مگر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کوئی جواب نہیں دیا‪( ‬کیونکہ اب نم''از میں ب''ات چیت وغ''یرہ کی مم''انعت ن''ازل ہ''و‬
‫گئی تھی)‪ ‬اور فرمایا کہ نماز میں اس سے مشغولیت ہوتی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪205‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1217 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬كثِ''ي ُر ب ُْن ِش' ْن ِظير‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ِء ب ِْن أَبِي َربَ' ٍ‬
‫'اح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ِر ب ِْن َع ْب' ِد‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم فِي َحا َج' ٍة لَ 'هُ فَ''ا ْنطَلَ ْق ُ‬
‫ت ثُ َّم َر َجع ُ‬
‫ْت َوقَ ' ْد‬ ‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬بَ َعثَنِي َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫اللَّ ِه َر ِ‬
‫ت فِي‬ ‫ي فَ َوقَ' َع فِي قَ ْلبِي َما هَّللا ُ أَ ْعلَ ُم بِ' ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ت َعلَ ْي' ِه فَلَ ْم يَ' ُر َّد َعلَ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم فَ َس'لَّ ْم ُ‬‫ي َ‬ ‫ض ْيتُهَا‪ ،‬فَأَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫قَ َ‬
‫ي فَ َوقَ' َع فِي‬ ‫ت َعلَ ْي' ِه‪ ،‬ثُ َّم َس'لَّ ْم ُ‬
‫ت َعلَ ْي' ِه فَلَ ْم يَ' ُر َّد َعلَ َّ‬ ‫ي أَنِّي أَ ْبطَ''أْ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َج َد َعلَ َّ‬ ‫نَ ْف ِسي لَ َع َّل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت أُ َ‬
‫ص'لِّي‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان‬ ‫ك أَنِّي ُك ْن ُ‬
‫ي فَقَ''ا َل‪ :‬إِنَّ َما َمنَ َعنِي أَ ْن أَ ُر َّد َعلَ ْي' َ‬ ‫قَ ْلبِي أَ َش ُّد ِم َن ْال َم َّر ِة اأْل ُولَى‪ ،‬ثُ َّم َس'لَّ ْم ُ‬
‫ت َعلَ ْي' ِه فَ' َر َّد َعلَ َّ‬
‫احلَتِ ِه ُمتَ َوجِّ هًا إِلَى َغي ِْر ْالقِ ْبلَ ِة"‪.‬‬
‫َعلَى َر ِ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے کثیر بن شنظیر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے عطاء بن ابی رباح نے ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے‬
‫اپنی ایک ضرورت کے لیے‪( ‬غزوہ بنی مصطلق میں)‪ ‬بھیجا۔ میں واپس آیا اور میں نے کام پورا کر دیا تھا۔ پھر میں‬
‫نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر' ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و س''الم کی''ا۔ لیکن آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میرے دل میں ہللا جانے کیا ب''ات آئی اور میں نے اپ'نے دل میں کہ''ا کہ ش''اید‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھ پر اس لیے خفا ہیں کہ میں دیر سے آی''ا ہ''وں۔ میں نے پھ''ر دوب''ارہ س''الم کی''ا اور‬
‫جب اس مرتبہ بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کوئی جواب نہ دیا تو اب م''یرے دل میں پہلے س''ے بھی زی''ادہ خی''ال‬
‫آیا۔ پھر میں نے‪( ‬تیسری مرتبہ)‪ ‬سالم کیا‪ ،‬اور اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جواب دی''ا اور فرمای''ا کہ پہلے ج''و دو‬
‫بار میں نے جواب نہ دیا تو اس وجہ سے تھا کہ میں نماز پ''ڑھ رہ''ا تھ''ا‪ ،‬اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اس وقت اپ''نی‬
‫اونٹنی پر تھے اور اس کا رخ قبلہ کی طرف نہ تھا بلکہ دوسری طرف تھا۔‬

‫صالَ ِة ألَ ْم ٍر يَ ْن ِز ُل ِب ِه‪:‬‬


‫اب َر ْف ِع األَ ْي ِدي فِي ال َّ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪206‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1218 :‬‬
‫صلَّى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَلَ َغ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫يز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫س‬ ‫ص ' َحابِ ِه‪ ،‬فَ ُحبِ َ‬‫س ِم ْن أَ ْ‬ ‫ان بَ ْينَهُ ْم َش ْي ٌء فَ َخ َر َج يُصْ لِ ُح بَ ْينَهُ ْم فِي أُنَ''ا ٍ‬ ‫ف بِقُبَا ٍء َك َ‬‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َّن بَنِي َع ْم ِرو ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَا أَبَا بَ ْك' ٍ‬
‫'ر إِ َّن‬ ‫'ر َر ِ‬‫صاَل ةُ فَ َج''ا َء بِاَل إٌل ِ لَى أَبِي بَ ْك' ٍ‬
‫ت ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َحانَ ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ ،‬فَأَقَ''ا َم‬
‫اس ؟ قَ''ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ ْن ِش' ْئ َ‬ ‫ك أَ ْن تَ ُؤ َّم النَّ َ‬
‫صاَل ةُ‪ ،‬فَهَلْ لَ َ‬
‫ت ال َّ‬‫س َوقَ ْد َحانَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْد ُحبِ َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْم ِش'ي فِي‬‫اس‪َ ،‬و َج''ا َء َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ فَ َكبَّ َر لِلنَّ ِ‬
‫'ر َر ِ‬ ‫الص'اَل ةَ َوتَقَ' َّد َم أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫بِاَل ٌل َّ‬
‫َ‬ ‫ً‬
‫وف يَ ُشقُّهَا َشقّا َحتَّى قَا َم فِي الصَّفِّ فَأ َخ َذ النَّاسُ فِي التَّصْ فِ ِ‬
‫يح‪ ،‬قَا َل َس ْهلٌ‪ :‬التَّصْ فِي ُح هُ َو التَّصْ فِي ُ‬
‫ق‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َك َ‬
‫ان‬ ‫الصُّ فُ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فَأ َ َش'ا َر‬ ‫صاَل تِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْكثَ َر النَّاسُ ْالتَفَ َ‬
‫ت فَإ ِ َذا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت فِي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ اَل يَ ْلتَفِ ُ‬
‫أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫الص''فِّ ‪،‬‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَ َدهُ فَ َح ِم َد هَّللا َ‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع ْالقَ ْهقَ َرى َو َرا َءهُ َحتَّى قَا َم فِي َّ‬ ‫صلِّ َي‪ ،‬فَ َرفَ َع أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬ ‫إِلَ ْي ِه يَأْ ُم ُرهُ أَ ْن يُ َ‬
‫ين‬‫اس‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَا أَيُّهَا النَّاسُ َما لَ ُك ْم ِح َ‬ ‫اس‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َغ أَ ْقبَ َل َعلَى النَّ ِ‬
‫صلَّى لِلنَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫َوتَقَ َّد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'اَل تِ ِه فَ ْليَقُ'لْ ُس' ْب َح َ‬
‫ان هَّللا ِ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫يح‪ ،‬إِنَّ َما التَّ ْ‬
‫ص'فِي ُح لِلنِّ َس'ا ِء َم ْن نَابَ'هُ َش' ْي ٌء فِي َ‬ ‫نَابَ ُك ْم َش ْي ٌء فِي ال َّ َ ْ‬
‫صاَل ِة أ َخذتُ ْم بِالتَّصْ فِ ِ‬
‫ك ؟‪ ،‬قَا َل أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫'ر‪:‬‬ ‫ين أَ َشرْ ُ‬
‫ت إِلَ ْي َ‬ ‫ك أَ ْن تُ َ‬
‫صلِّ َي لِلنَّ ِ‬
‫اس ِح َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا أَبَا بَ ْك ٍر َما َمنَ َع َ‬
‫ت إِلَى أَبِي بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ْالتَفَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ان يَ ْنبَ ِغي اِل ب ِْن أَبِي قُ َحافَةَ أَ ْن يُ َ‬
‫صلِّ َي بَي َْن يَ َديْ َرس ِ‬ ‫َما َك َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی ح''ازم نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوح''ازم‬
‫سلمہ بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ خبر پہنچی کہ‬
‫قباء کے قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں کوئی جھگڑا ہو گیا ہے۔ اس لیے آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کئی اصحاب کو ساتھ‬
‫لے کر ان میں صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے۔ وہ''اں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ص''لح ص''فائی کے ل'یے ٹھہ''ر‬
‫گئے۔ ادھر نماز کا وقت ہو گیا تو بالل رضی ہللا عنہ نے ابوبکر رضی ہللا عنہ سے کہا کہ رسول ہللا ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نہیں آئے اور نماز کا وقت ہو گیا‪ ،‬تو کیا آپ لوگ''وں ک''و نم''از پڑھائیں گے؟ آپ نے ج''واب دی''ا کہ ہ''اں اگ''ر تم‬
‫چاہتے ہو تو پڑھا دوں گا۔ چنانچہ بالل رضی ہللا عنہ نے تکبیر کہی اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نے آگے بڑھ کر نیت‬
‫باندھ لی۔ اتنے میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی تشریف لے آئے اور صفوں سے گ''زرتے ہ''وئے آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وس''لم‪ ‬پہلی ص''ف میں آ کھ''ڑے ہ''وئے‪ ،‬لوگ''وں نے ہ''اتھ پ''ر ہ''اتھ م''ارنے ش''روع ک''ر دی''ئے۔‪( ‬س''ہل نے کہ''ا‬
‫کہ‪« ‬تصفيح»‪ ‬کے معنی‪« ‬تصفيق»‪ ‬کے ہیں)‪ ‬آپ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی ہللا عنہ نم'از میں کس'ی ط'رف مت'وجہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪207‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نہیں ہوتے تھے۔ لیکن جب لوگوں نے بہت دستکیں دیں تو انہوں نے دیکھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم کھ''ڑے‬
‫ہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اشارہ سے ابوبکر کو نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ اس پر ابوبکر رضی ہللا عنہ‬
‫تعالی کا شکر ادا کیا اور پھر الٹے پ''اؤں پیچھے کی ط''رف چلے آئے اور ص''ف میں کھ''ڑے ہ''و‬
‫ٰ‬ ‫نے ہاتھ اٹھا کر ہللا‬
‫گئے اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آگے ب'ڑھ ک'ر نم'از پڑھائی۔ نم'از س'ے ف'ارغ ہ'و ک'ر آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ لوگو! یہ کیا بات ہے کہ جب نماز میں کوئی ب''ات پیش آتی ہے ت''و‬
‫تم تالیاں بجانے لگتے ہو۔ یہ مسئلہ تو عورتوں کے لیے ہے۔ تمہیں اگ''ر نم''از میں ک''وئی ح''ادثہ پیش آئے تو«س''بحان‬
‫هللا»‪ ‬کہ'ا ک'رو۔ اس کے بع'د آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬اب'وبکر رض'ی ہللا عنہ کی ط'رف مت'وجہ ہ'وئے اور فرمای'ا کہ‬
‫ابوبکر! میرے کہنے کے باوجود تم نے نماز کیوں نہیں پڑھائی؟ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے ع''رض کی''ا کہ ابوقح''افہ‬
‫کے بیٹے کو زیب نہیں دیتا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی موجودگی میں نماز پڑھائے۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫اب ا ْل َخ ْ‬


‫ص ِر فِي ال َّ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1219 :‬‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬نُ ِه َي َع ْن‬ ‫'ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم' ِ‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫صاَل ِة"‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ِ  ‬ه َش'ا ٌم‪َ  ‬وأَبُو ِهاَل ٍل‪َ : ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِس' ِ‬
‫ير َ‬ ‫ْالخَصْ ِر فِي ال َّ‬
‫َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ای''وب س''ختیانی نے‪ ،‬ان س''ے محم''د‬
‫بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نماز میں پہلو پر ہاتھ رکھنے سے منع کیا گیا تھا۔ ہشام اور‬
‫ابوہالل محمد بن سلیم نے‪ ،‬ابن سیرین س'ے اس ح'دیث ک'و روایت کی'ا‪ ،‬وہ اب'وہریرہ رض'ی ہللا عنہ س'ے اور وہ ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪208‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1220 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬نُ ِه َي‬
‫صرًا"‪.‬‬ ‫أَ ْن يُ َ‬
‫صلِّ َي ال َّر ُج ُل ُم ْختَ ِ‬
‫یحیی بن سعید قط''ان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ہش''ام بن حس''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عمرو بن علی فالس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫فردوس''ی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے محم''د بن س''یرین نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پہلو پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔‬

‫اب تَفَ ُّك ِر ال َّر ُج ِل الش َّْي َء فِي ال َّ‬


‫صالَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آدمی نماز میں کسی بات کی فکر کرے تو کیسا ہے ؟‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ إِنِّي أَل ُ َجهِّ ُز َجي ِْشي َوأَنَا فِي ال َّ‬
‫صاَل ِة‪.‬‬ ‫َوقَا َل ُع َم ُر َر ِ‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬میں نماز پڑھتا رہتا ہوں اور نماز ہی میں جہاد کے لیے اپنی ف''وج ک''ا س''امان کی''ا‬
‫کرتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1221 :‬‬
‫ُور‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ر ْو ٌح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر هُ َو اب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب ِْن‬
‫ق ب ُْن َم ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص' َر‪ ،‬فَلَ َّما َس'لَّ َم قَ''ا َم َس' ِريعًا َد َخ' َل َعلَى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َع ْ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫ث‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار ِ‬‫ْال َح ِ‬
‫ت َوأَنَا فِي َّ‬
‫الص'اَل ِة تِبْ'رًا ِع ْن' َدنَا‬ ‫ْض نِ َسائِ ِه‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج َو َرأَى َما فِي ُوجُو ِه ْالقَ ْو ِم ِم ْن تَ َعجُّ بِ ِه ْم لِسُرْ َعتِ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ذ َك'رْ ُ‬
‫بَع ِ‬
‫يت ِع ْن َدنَا‪ ،‬فَأ َ َمرْ ُ‬
‫ت بِقِ ْس َمتِ ِه"‪.‬‬ ‫ت أَ ْن يُ ْم ِس َي أَ ْو يَبِ َ‬
‫فَ َك ِر ْه ُ‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س'ے روح بن عب''ادہ نے‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س'ے عم''ر نے ج''و س''عید کے‬
‫بیٹے ہیں‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خ''بر دی عقبہ بن ح''ارث رض''ی ہللا عنہ س''ے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ عصر کی نماز پڑھی۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''الم پھ''یرتے ہی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪209‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫بڑی تیزی سے اٹھے اور اپنی ایک بیوی کے حجرہ' میں تشریف لے گئے‪ ،‬پھر باہر تشریف الئے۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے اپنی جلدی پر اس تعجب و حیرت کو محسوس کیا جو صحابہ کے چہروں سے ظاہر ہ'و رہ''ا تھ''ا‪ ،‬اس ل'یے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ نماز میں مجھے سونے کا ایک ڈال یاد آ گیا جو ہمارے پاس تقسیم سے ب''اقی رہ‬
‫گیا تھا۔ مجھے برا معلوم ہوا کہ ہمارے پاس وہ شام تک یا رات تک رہ جائے۔ اس لیے میں نے اسے تقسیم کرنے کا‬
‫حکم دے دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1222 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل‬ ‫ج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ت ْال ُم' َؤ ِّذ ُن‬ ‫ض َراطٌ َحتَّى اَل يَ ْس ' َم َع التَّأْ ِذ َ‬
‫ين‪ ،‬فَ 'إ ِ َذا َس' َك َ‬ ‫ان لَهُ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أُ ِّذ َن بِال َّ‬
‫صاَل ِة أَ ْدبَ َر ال َّش ْيطَ ُ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى"‪،‬‬ ‫ي َك ْم َ‬ ‫ت أَ ْقبَ َل فَاَل يَ َزا ُل بِ ْال َمرْ ِء يَقُو ُل لَهُ ْاذ ُك''رْ َما لَ ْم يَ ُك ْن يَ' ْ'ذ ُك ُر َحتَّى اَل يَ' ْد ِر َ‬ ‫ب أَ ْدبَ َر‪ ،‬فَإ ِ َذا َس َك َ‬ ‫أَ ْقبَ َل فَإ ِ َذا ثُ ِّو َ‬
‫ك فَ ْليَ ْس ُج ْد َسجْ َدتَي ِْن َوهُ َو قَا ِع ٌد‪َ ،‬و َس ِم َعهُ أَبُو َسلَ َمةَ ِم ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ‬
‫قَا َل أَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ :‬إِ َذا فَ َع َل أَ َح ُد ُك ْم َذلِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪.‬‬
‫َر ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے‪ ،‬ان س'ے جعف'ر' بن ربیعہ نے اور ان س'ے اع'رج نے اور‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان دی ج''اتی‬
‫ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر ریاح خارج' کرتا ہوا بھاگت'ا ہے ت'اکہ اذان نہ س'ن س'کے۔ جب م'ؤذن چپ ہ'و جات'ا ہے ت'و‬
‫مردود پھر آ جاتا ہے اور جب جماعت کھڑی ہ''ونے لگ''تی ہے‪( ‬اور تکب'یر کہی ج''اتی ہے)‪ ‬ت''و پھ''ر بھ''اگ جات''ا ہے۔‬
‫لیکن جب م''ؤذن چپ ہ''و جات''ا ہے ت''و پھ''ر آ جات''ا ہے۔ اور آدمی کے دل میں وس''واس پی''دا کرت''ا رہت''ا ہے۔ کہت''ا ہے‬
‫کہ‪( ‬فالں فالں بات)‪  ‬یاد کر۔ کم بخت وہ باتیں یاد دالتا ہے جو اس نمازی کے ذہن میں بھی نہ تھیں۔ اس ط''رح نم''ازی‬
‫کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پ''ڑھی ہیں۔ ابوس''لمہ بن عب''دالرحمٰ ن نے کہ''ا کہ جب ک''وئی یہ بھ''ول‬
‫جائے‪( ‬کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں)‪ ‬تو بیٹھے بیٹھے‪( ‬سہو کے)‪ ‬دو سجدے کر لے۔ ابوسلمہ نے یہ ابوہریرہ رضی ہللا‬
‫عنہ سے سنا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪210‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1223 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد ْال َم ْقب ُِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ''ا َل‪ ‬أَبُو‬
‫ان ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ت‪" :‬بِ َما قَ ' َرأَ َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫يت َر ُجاًل ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬يَقُو ُل النَّاسُ أَ ْكثَ َر أَبُو هُ َر ْي' َرةَ‪ ،‬فَلَقِ ُ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت‪ :‬لَ ِك ْن أَنَا أَ ْد ِري‪ ،‬قَ' َرأَ ُس'و َرةَ َك' َذا‬
‫ت‪ :‬لَ ْم تَ ْش'هَ ْدهَا ؟ قَ''ا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ار َحةَ فِي ْال َعتَ َم ِة ؟ فَقَ''ا َل‪ :‬اَل أَ ْد ِري‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َو َسلَّ َم ْالبَ ِ‬
‫َو َك َذا"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے کہا کہ مجھے ابن ابی ذئب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫سعید مقبری نے کہابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ بہت زیادہ حدیثیں بی''ان کرت''ا ہے‪( ‬اور‬
‫حال یہ ہے کہ)‪ ‬میں ایک شخص سے ایک مرتبہ مال اور اس س''ے میں نے‪( ‬بط''ور امتح''ان)‪ ‬دری''افت کی''ا کہ گزش''تہ‬
‫رات نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عش''اء میں ک''ون ک''ون س''ی س''ورتیں پ''ڑھی تھیں؟ اس نے کہ''ا کہ مجھے نہیں‬
‫معلوم۔ میں نے پوچھا کہ تم نماز میں شریک تھے؟ کہا کہ ہ''اں ش''ریک تھ''ا۔ میں نے کہ''ا لیکن مجھے ت''و ی''اد ہے کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فالں فالں سورتیں پڑھی تھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪211‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب السهو‬
‫کتاب سجدہ سھو کا بیان'‬
‫س ْه ِو إِ َذا قَا َم ِمنْ َر ْك َعت َِي ا ْلفَ ِر َ‬
‫يض ِة‪:‬‬ ‫اب َما َجا َء فِي ال َّ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر چار رکعت نماز میں پہال قعدہ نہ کرے اور بھولے سے اٹھ کھڑا ہو تو سجدہ سہو کرے‬
‫حدیث نمبر‪1224 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ' ِد هَّللا ِ اب ِْن‬ ‫َ‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن اأْل ْع َر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َم‬ ‫الص'لَ َوا ِ‬‫ْض َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َر ْك َعتَي ِْن ِم ْن بَع ِ‬
‫صلَّى لَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪َ " :‬‬
‫بُ َح ْينَةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل تَهُ َونَظَرْ نَا تَ ْسلِي َمهُ َكبَّ َر قَ ْب َل التَّ ْس'لِ ِيم‪ ،‬فَ َس' َج َد َس'جْ َدتَي ِْن َوهُ' َو َج''الِسٌ ثُ َّم‬ ‫فَلَ ْم يَجْ لِسْ فَقَا َم النَّاسُ َم َعهُ‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫ضى َ‬
‫َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا یوسف تینسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک''و ام''ام مال''ک بن انس نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابن ش''ہاب نے‪ ،‬انہیں‬
‫عب'''دالرحمٰ ن اع'''رج نے اور ان س'''ے عب'''دہللا بن بحینہ رض'''ی ہللا عنہ نے بی'''ان کی'''ا کہ‪ ‬رس'''ول ہللا‪ ‬ص'''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کسی‪( ‬چار رکعت)‪ ‬نماز کی دو رکعت پڑھانے کے بعد‪( ‬قعدہ تشہد کے بغ''یر)‪ ‬کھ''ڑے ہ''و گ''ئے‪ ،‬پہال قع''دہ نہیں‬
‫کیا۔ اس لیے لوگ بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پ''وری ک''ر‬
‫چکے تو ہم سالم پھیرنے کا انتظار کرنے لگے۔ لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم سے پہلے بیٹھے بیٹھے‪« ‬هللا‬
‫اكبر»‪ ‬کہا اور سالم ہی سے پہلے دو سجدے بیٹھے بیٹھے کیے پھر سالم پھیرا۔‬

‫حدیث نمبر‪1225 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ اب ِْن‬ ‫َ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن اأْل ْع' َر ِ‬ ‫ُوس' َ‬
‫'ر لَ ْم يَجْ لِسْ بَ ْينَهُ َم''ا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ''ا َم ِم َن ْاثنَتَي ِْن ِم َن ُّ‬
‫الظ ْه' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫بُ َح ْينَةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل تَهُ َس َج َد َسجْ َدتَي ِْن ثُ َّم َسلَّ َم بَ ْع َد َذلِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫فَلَ َّما قَ َ‬
‫ضى َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪212‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'یی بن‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم ک''و ام''ام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں یح' ٰ‬
‫سعید انصاری نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدالرحمٰ ن اعرج نے خبر دی اور ان سے عبدہللا بن بحینہ رضی ہللا عنہ نے بی''ان‬
‫اولی‬
‫کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ظہر کی دو رکعت پڑھنے کے بعد بیٹھے بغیر کھ''ڑے ہ''و گ''ئے اور قع''دہ ٰ‬
‫نہیں کیا‪ ،‬جب نماز پوری کر چکے تو دو سجدے کئے‪ ،‬پھر ان کے بعد سالم پھیرا۔‬

‫سا‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َ‬


‫صلَّى َخ ْم ً‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے پانچ رکعت نماز پڑھ لی تو کیا کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1226 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّي َ‬
‫ْت َخ ْم ًس'ا‪،‬‬ ‫الظ ْه َر َخ ْمسًا‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬أَ ِزي َد فِي َّ‬
‫الص'اَل ِة ؟ فَقَ''ا َل‪َ :‬و َما َذا َ‬
‫ك‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬ ‫صلَّى ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫فَ َس َج َد َسجْ َدتَي ِْن بَ ْع َد َما َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حکم نے‪ ،‬ان سے ابراہیم نخعی نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫علقمہ نے اور ان س''ے عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ظہ''ر میں پ''انچ‬
‫رکعت پڑھ لیں۔ اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے پوچھا گیا کہ کیا نماز کی رکعتیں زی''ادہ ہ''و گ''ئی ہیں؟ آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کیا بات ہے؟ کہنے والے نے کہا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانچ رکع''تیں پ''ڑھی ہیں۔‬
‫اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم کے بعد دو سجدے کئے۔‬

‫صالَ ِة أَ ْو أَ ْط َو َل‪:‬‬ ‫س ْج َدتَ ْي ِن ِم ْث َل ُ‬


‫س ُجو ِد ال َّ‬ ‫سلَّ َم فِي َر ْك َعتَ ْي ِن أَ ْو ثَالَ ٍ‬
‫ث فَ َ‬
‫س َج َد َ‬ ‫اب إِ َذا َ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دو رکعتیں یا تین رکعتیں پڑھ کر سالم پھیر دے تو نماز کے سجدوں کی طرح یا ان سے‬
‫لمبے سہو کے دو سجدے کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪213‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1227 :‬‬
‫"ص 'لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬
‫ت‪ ،‬فَقَ''ا َل‬‫ص' ْ‬ ‫الص'اَل ةُ يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ أَنَقَ َ‬‫الظ ْه َر أَ ِو ْال َعصْ َر فَ َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ُذو ْاليَ' َدي ِْن‪َّ :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬ ‫بِنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ص 'لَّى َر ْك َعتَي ِْن أُ ْخ' َريَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َس ' َج َد َس 'جْ َدتَي ِْن"‪،‬‬
‫ق َما يَقُو ُل ؟‪ ،‬قَالُوا‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َصْ َحابِ ِه أَ َح ٌّ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى َما بَقِ َي َو َس' َج َد َس'جْ َدتَي ِْن‪،‬‬
‫ب َر ْك َعتَي ِْن فَ َس'لَّ َم َوتَ َكلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫ص'لَّى ِم َن ْال َم ْغ' ِ‬
‫'ر ِ‬ ‫قَا َل َس ْع ٌد‪َ :‬و َرأَي ُ‬
‫ْت عُرْ َوةَ ب َْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َوقَا َل‪ :‬هَ َك َذا فَ َع َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعد بن ابراہیم نے‪ ،‬ان س''ے ابوس''لمہ‬
‫نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سالم پھیرا ت''و ذوالی''دین کہ''نے لگ''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ! ‬کی''ا نم''از کی‬
‫رکعتیں کم ہو گئی ہیں؟‪( ‬کیونکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھول ک''ر ص''رف رکعت''وں پ''ر س''الم پھ''یر دی''ا تھ''ا)‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے اصحاب سے دریافت کیا کہ کیا یہ سچ کہ''تے ہیں؟ ص''حابہ نے کہ''ا جی ہ''اں‪ ،‬اس‬
‫نے صحیح کہا ہے۔ تب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو رکعت اور پڑھائیں پھر دو سجدے ک''ئے۔ س''عد نے بی''ان‬
‫کیا کہ عروہ بن زبیر کو میں نے دیکھا کہ آپ نے مغرب کی دو رکعتیں پڑھ کر س''الم پھ''یر دی''ا اور ب''اتیں بھی کیں۔‬
‫پھر باقی ایک رکعت پڑھی اور دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسی طرح کیا تھا۔‬

‫س ْه ِو‪:‬‬
‫س ْج َدت َِي ال َّ‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَتَ َ‬
‫شهَّ ْد فِي َ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سہو کے سجدوں کے بعد پھر تشہد نہ پڑھے‬
‫َو َسلَّ َم أَنَسٌ َو ْال َح َس ُن َولَ ْم يَتَ َشهَّ َدا‪َ ،‬وقَا َل قَتَا َدةُ اَل يَتَ َشهَّ ُد‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ اور حسن بصری رحمہ ہللا نے سالم پھیرا‪( ‬یع''نی س''جدہ س''ہو کے بع''د)‪ ‬اور تش''ہد نہیں پڑھا‬
‫اور قتادہ نے کہا کہ تشہد نہ پڑھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪214‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1228 :‬‬
‫ين‪، ‬‬ ‫ُّوب ب ِْن أَبِي تَ ِمي َمةَ َّ‬
‫الس ' ْختِيَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِس ' ِ‬
‫ير َ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ف ِم َن ْاثنَتَي ِْن‪ ،‬فَقَ'ا َل لَ'هُ ُذو ْاليَ' َدي ِْن‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم ا ْن َ‬
‫ص' َر َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق ُذو ْاليَ َدي ِْن ؟‪ ،‬فَقَا َل النَّاسُ ‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َ‬
‫ص َد َ‬ ‫صاَل ةُ أَ ْم نَ ِس َ‬
‫يت يَا َرسُو َل هَّللا ِ ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ال َّ‬ ‫أَقَ ُ‬
‫ص َر ِ‬
‫صلَّى ْاثنَتَي ِْن أُ ْخ َريَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر فَ َس َج َد ِم ْث َل ُسجُو ِد ِه أَ ْو أَ ْ‬
‫ط َو َل‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫نَ َع ْم‪ ،‬فَقَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َرفَ َع"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مال''ک بن انس نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ای''وب بن‬
‫ابی تمیمہ سختیانی نے خبر دی‪ ،‬انہیں محمد بن سیرین نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬دو رکعت پڑھ کر اٹھ کھڑے ہوئے تو ذوالیدین نے پوچھا کہ یا رسول ہللا! کیا نماز کم کر دی گ''ئی ہے‬
‫یا آپ بھول گئے ہیں؟ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا ذوالیدین سچ کہتے ہیں۔ لوگ'وں نے‬
‫کہا جی ہاں! یہ سن کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے اور دو رکعت جو رہ گئی تھیں ان کو پڑھا‪ ،‬پھ''ر‬
‫سالم پھیرا‪ ،‬پھر‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬کہا اور اپنے سجدے کی طرح‪( ‬یعنی نماز کے معمولی س''جدے کی ط''رح)‪ ‬س''جدہ کی''ا ی''ا‬
‫اس سے لمبا پھر سر اٹھایا۔‬

‫الس'ه ِْو تَ َش 'هُّ ٌد‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان ب ُْن َحرْ بً ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ ب ِْن َع ْلقَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت لِ ُم َح َّم ٍد فِي َسجْ َدتَ ِي‪َّ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ث أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪.‬‬ ‫لَي َ‬
‫ْس فِي َح ِدي ِ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سلمہ بن علقمہ نے‪ ،‬انہوں کہا‬
‫کہ میں نے محمد بن سیرین سے پوچھا کہ‪  ‬کیا سجدہ سہو میں تشہد ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ‬
‫کی حدیث میں تو اس کا ذکر نہیں ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪215‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س ْه ِو‪:‬‬ ‫اب َمنْ يُ َكبِّ ُر فِي َ‬


‫س ْج َدت َِي ال َّ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سہو کے سجدوں میں تکبیر کہنا‬
‫حدیث نمبر‪1229 :‬‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل تَ ِي ْال َع ِش ِّي‪ ،‬قَا َل ُم َح َّم ٌد‪َ :‬وأَ ْكثَ ُر ظَنِّي ْال َعصْ َر َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َس'لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َم إِلَى َخ َش'بَ ٍة‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِحْ َدى َ‬
‫َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما فَهَابَا أَ ْن يُ َكلِّ َم''اهُ َو َخ' َر َج َس' َر َع ُ‬
‫ان‬ ‫ض َع يَ' َدهُ َعلَ ْيهَ''ا‪َ ،‬وفِي ِه ْم أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫'ر َو ُع َم' ُر َر ِ‬ ‫فِي ُمقَ َّد ِم ْال َمس ِْج ِد فَ َو َ‬
‫ت؟‬ ‫يت أَ ْم قَ ُ‬
‫ص'' َر ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُذو ْاليَ َدي ِْن‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَنَ ِس َ‬
‫صاَل ةُ‪َ ،‬و َر ُج ٌل يَ ْد ُعوهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ت ال َّ‬ ‫اس‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬أَقَ ُ‬
‫ص َر ِ‬ ‫النَّ ِ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر فَ َس َج َد ِم ْث ' َل ُس 'جُو ِد ِه أَ ْو أَ ْ‬
‫ط' َو َل‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫يت‪ ،‬فَ َ‬ ‫صرْ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬بَلَى قَ ْد نَ ِس َ‬ ‫س َولَ ْم تُ ْق َ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬لَ ْم أَ ْن َ‬
‫ط َو َل‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع َر ْأ َسهُ َو َكبَّ َر"‪.‬‬ ‫ض َع َر ْأ َسهُ فَ َكبَّ َر فَ َس َج َد ِم ْث َل ُسجُو ِد ِه أَ ْو أَ ْ‬
‫َرفَ َع َر ْأ َسهُ فَ َكبَّ َر‪ ،‬ثُ َّم َو َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا‪،‬‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تیسرے پہ''ر کی دو نم''ازوں‪( ‬ظہ''ر‬
‫یا عصر)‪ ‬میں سے کوئی نماز پڑھی۔ م''یرا غ''الب گم''ان یہ ہے کہ وہ عص''ر ہی کی نم''از تھی۔ اس میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے صرف دو ہی رکعت پر سالم پھیر دی'ا۔ پھ'ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ای''ک درخت کے ت'نے س'ے ج''و‬
‫مسجد کی اگلی صف میں تھا‪ ،‬ٹیک لگا کر کھ'ڑے ہ'و گ'ئے۔ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬اپن'ا ہ'اتھ اس پ'ر رکھے ہ'وئے‬
‫تھے۔ حاض''رین میں اب''وبکر اور عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہ''نے کی ہمت نہیں ہ''وئی۔‬
‫جو‪( ‬جلد باز قسم کے)لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل ج''انے کے ع''ادی تھے۔ وہ ب''اہر ج''ا چکے تھے۔ لوگ''وں‬
‫نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں۔ ایک شخص جنہیں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ذوالی''دین کہ''تے تھے۔ وہ‬
‫بولے یا رسول ہللا! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی؟ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا نہ میں بھ''وال‬
‫ہوں اور نہ نم''از کی رکع'تیں کم ہ'وئیں۔ ذوالی''دین ب'ولے کہ نہیں آپ بھ'ول گ'ئے ہیں۔ اس کے بع'د آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے دو رکعت اور پڑھی اور سالم پھیرا پھر تکبیر کہی اور معم'ول کے مط'ابق ی'ا اس س'ے بھی طوی'ل س'جدہ‬
‫کیا۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکب'یر کہی اور پھ'ر تکب'یر کہہ ک''ر س'جدہ میں گ'ئے۔ یہ س'جدہ بھی معم''ول کی‬
‫طرح یا اس سے طویل تھا۔ اس کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪216‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1230 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ اب ِْن بُ َح ْينَ'ةَ اأْل َ ْس' ِديِّ ‪َ  ‬حلِ ِ‬
‫يف بَنِي‬ ‫َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ْ'ر َو َعلَيْ' ِه ُجلُ'وسٌ ‪ ،‬فَلَ َّما أَتَ َّم َ‬
‫ص'اَل تَهُ َس' َج َد‬ ‫ص'اَل ِة ُّ‬
‫الظه ِ‬ ‫ب‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ'ا َم فِي َ‬ ‫َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ان َما نَ ِس َي ِم َن ْال ُجلُ ِ‬
‫وس"تَابَ َعهُ‪ ‬اب ُْن‬ ‫َسجْ َدتَي ِْن فَ َكبَّ َر فِي ُكلِّ َسجْ َد ٍة َوهُ َو َجالِسٌ قَ ْب َل أَ ْن يُ َسلِّ َم َو َس َج َدهُ َما النَّاسُ َم َعهُ َم َك َ‬

‫ب‪ ‬فِي التَّ ْكبِ ِ‬


‫ير‪.‬‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ُج َري ٍ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے لیث بن س''عد نے‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب نے‪ ،‬ان س''ے اع''رج نے‪ ،‬ان‬
‫سے عبدہللا بن بحینہ اسدی نے جو بنو عبدالمطلب کے حلیف تھے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ظہ''ر کی نم''از‬
‫اولی ک''ئے بغ''یر کھ''ڑے ہ''و گ''ئے۔ ح''االنکہ اس وقت آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و بیٹھن''ا چ''اہئے تھ''ا۔ جب‬
‫میں قع''دہ ٰ‬
‫آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے نم''از پ''وری کی ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے بیٹھے بیٹھے ہی س''الم س''ے پہلے دو‬
‫سجدے سہو کے کئے اور ہر سجدے میں‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬کہا۔ مقت''دیوں نے بھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ یہ دو‬
‫سجدے کئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیٹھنا بھول گئے تھے‪ ،‬اس ل''یے یہ س''جدے اس''ی کے ب''دلہ میں ک''ئے تھے۔ اس‬
‫روایت کی مطابعت ابن جریج نے ابن شہاب سے تکبیر کے ذکر میں کی ہے۔‬

‫س ْج َدتَ ْي ِن َو ْه َو َجالِ ٌ‬
‫س‪:‬‬ ‫صلَّى ثَالَثًا أَ ْو أَ ْربَ ًعا‪َ ،‬‬
‫س َج َد َ‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ْد ِر َك ْم َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نمازی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ سالم سے پہلے‬
‫بیٹھے بیٹھے ہی دو سجدے کر لے‬
‫حدیث نمبر‪1231 :‬‬
‫'ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ‪، ‬‬
‫ض'الَةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َش'ا ُم ب ُْن أَبِي َع ْب' ِد هَّللا ِ ال َّد ْس'تَ َوائِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ' ٍ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع''ا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫الص'اَل ِة أَ ْدبَ' َر َّ‬
‫الش' ْيطَ ُ‬
‫ان‬ ‫ي بِ َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬إِ َذا نُ''و ِد َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫'ويبُ أَ ْقبَ' َل َحتَّى‬
‫ض' َي التَّ ْث' ِ‬
‫ب بِهَا أَ ْدبَ' َر‪ ،‬فَ'إ ِ َذا قُ ِ‬ ‫ان أَ ْقبَ' َل فَ'إ ِ َذا ثُ' ِّ‬
‫'و َ‬ ‫ض' َي اأْل َ َذ ُ‬ ‫ض َراطٌ َحتَّى اَل يَ ْس َم َع اأْل َ َذ َ‬
‫ان‪ ،‬فَإ ِ َذا قُ ِ‬ ‫َولَهُ ُ‬
‫يَ ْخ ِط َر بَي َْن ْال َمرْ ِء َونَ ْف ِس ِه‪ ،‬يَقُو ُل ْاذ ُكرْ َك َذا َو َك َذا َما لَ ْم يَ ُك ْن يَ ْذ ُك ُر َحتَّى يَظَ َّل ال َّر ُج ُل إِ ْن يَ ْد ِري َك ْم َ‬
‫صلَّى‪ ،‬فَإ ِ َذا لَ ْم يَ ' ْد ِر‬
‫صلَّى ثَاَل ثًا أَ ْو أَرْ بَعًا فَ ْليَ ْس ُج ْد َسجْ َدتَي ِْن َوهُ َو َجالِسٌ "‪.‬‬ ‫أَ َح ُد ُك ْم َك ْم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪217‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یح''یی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن ابی عبدہللا دستوائی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫بن ابی کثیر نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان ہوتی ہے ت'و ش'یطان ہ'وا خ'ارج کرت'ا ہ'وا بھاگت''ا ہے ت'اکہ اذان نہ س'نے‪ ،‬جب اذان‬
‫پوری ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے۔ جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ پڑتا ہے۔ لیکن اقامت ختم ہوتے ہی پھر آ جاتا‬
‫ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالت''ا ہے اور کہت''ا ہے کہ فالں فالں ب''ات ی''اد ک''رو‪ ،‬اس ط''رح‬
‫اسے وہ باتیں یاد دالتا ہے جو اس کے ذہن میں نہیں تھیں۔ لیکن دوس''ری ط''رف نم''ازی ک''و یہ بھی ی''اد نہیں رہت''ا کہ‬
‫کتنی رکعتیں اس نے پڑھی ہیں۔ اس لیے اگر کسی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعت پڑھیں یا چار تو بیٹھے ہی بیٹھے‬
‫سہو کے دو سجدے کر لے۔‬

‫ض َوالتَّطَ ُّو ِ‬
‫ع‪:‬‬ ‫س ْه ِو فِي ا ْلفَ ْر ِ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سجدہ سہو فرض اور نفل دونوں نمازوں میں کرنا چاہیے‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َسجْ َدتَي ِْن بَ ْع َد ِو ْت ِر ِه‪.‬‬ ‫َو َس َج َد اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے وتر کے بعد یہ دو سجدے کئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1232 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'''لَ َمةَ ب ِْن َعبْ''' ِد ال'''رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'''هَا ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ''' ٌ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ''' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس''' َ‬
‫ان فَلَبَ َ‬
‫س‬ ‫ُص'لِّي َج''ا َء َّ‬
‫الش' ْيطَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن أَ َح َد ُك ْم إِ َذا قَا َم ي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك أَ َح ُد ُك ْم فَ ْليَ ْس ُج ْد َسجْ َدتَي ِْن َوهُ َو َجالِسٌ "‪.‬‬
‫صلَّى‪ ،‬فَإ ِ َذا َو َج َد َذلِ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َحتَّى اَل يَ ْد ِر َ‬
‫ي َك ْم َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم ک''و ام''ام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابن‬
‫ش''ہاب نے‪ ،‬انہیں ابوس''لمہ بن عب''دالرحمٰ ن نے اور انہیں اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آ کر اس کی نم''از میں ش''بہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪218‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پیدا کر دیتا ہے پھر اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پ'ڑھیں۔ تم میں س'ے جب کس'ی ک'و ایس''ا اتف''اق ہ'و ت'و‬
‫بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔‬

‫ستَ َم َع‪:‬‬ ‫صلِّي فَأَش َ‬


‫َار بِيَ ِد ِه َوا ْ‬ ‫اب إِ َذا ُكلِّ َم َوه َُو يُ َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر نمازی سے کوئی بات کرے اور وہ سن کر ہاتھ کے اشارے سے جواب دے تو نماز‬
‫فاسد نہ ہو گی‬
‫حدیث نمبر‪1233 :‬‬
‫س‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن اب َْن َعبَّا ٍ‬‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك'' َر ْي ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬ا ْق'' َر ْأ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم أَرْ َسلُوهُ إِلَى َعائِ َشةَ َر ِ‬
‫َو ْال ِم ْس َو َر ب َْن َم ْخ َر َمةَ َو َع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَ ْزهَ َر َر ِ‬
‫صاَل ِة ْال َعصْ ِر َوقُلْ لَهَا إِنَّا أُ ْخبِرْ نَا أَنَّ ِك تُ َ‬
‫ص 'لِّينَهُ َما‪َ ،‬وقَ ' ْد بَلَ َغنَا أَ َّن‬ ‫َعلَ ْيهَا ال َّساَل َم ِمنَّا َج ِميعًا" َو َس ْلهَا َع ِن ال َّر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد َ‬
‫ب َع ْنهَ''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫اس َم َع ُع َم' َر ب ِْن ال َخطَّا ِ‬ ‫ت أَضْ ِربُ النَّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَهَى َع ْنهَا‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ :‬و ُك ْن ُ‬ ‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ت‪َ :‬سلْ أُ َّم َسلَ َمةَ‪ ،‬فَ َخ' َرجْ ُ‬
‫ت إِلَ ْي ِه ْم فَ''أ َ ْخبَرْ تُهُ ْم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا فَبَلَّ ْغتُهَا َما أَرْ َسلُونِي‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت َعلَى َعائِ َشةَ َر ِ‬ ‫ُك َريْبٌ ‪ :‬فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ي‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ت‪ ‬أُ ُّم َس'لَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬‫بِقَ ْولِهَا‪ ،‬فَ َر ُّدونِي إِلَى أُ ِّم َسلَ َمةَ بِ ِم ْث ِل َما أَرْ َسلُونِي بِ ِه إِلَى َعائِ َش'ةَ‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ي َو ِع ْن' ِدي نِ ْس' َوةٌ ِم ْن بَنِي‬ ‫ص' َر‪ ،‬ثُ َّم َد َخ' َل َعلَ َّ‬ ‫ص'لَّى ْال َع ْ‬ ‫ين َ‬ ‫ُص'لِّي ِه َما ِح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْنهَى َع ْنهَا‪ ،‬ثُ َّم َرأَ ْيتُ'هُ ي َ‬‫َ‬
‫ك أُ ُّم َس'لَ َمةَ يَا َر ُس 'و َل هَّللا ِ َس' ِم ْعتُ َ‬
‫ك‬ ‫ت قُو ِمي بِ َج ْنبِ ِه فَقُولِي لَهُ تَقُ''و ُل لَ' َ‬ ‫اريَةَ فَقُ ْل ُ‬
‫ت إِلَ ْي ِه ْال َج ِ‬ ‫ار‪ ،‬فَأَرْ َس ْل ُ‬
‫ص ِ‬ ‫َح َر ٍام ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ت َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫اس 'تَأْ َخ َر ْ‬
‫اريَةُ‪ ،‬فَأ َ َش 'ا َر بِيَ ' ِد ِه فَ ْ‬
‫ت ْال َج ِ‬ ‫صلِّي ِه َما‪ ،‬فَإ ِ ْن أَ َشا َر بِيَ ِد ِه فَا ْستَأْ ِخ ِري َع ْنهُ فَفَ َعلَ ِ‬
‫ك تُ َ‬ ‫تَ ْنهَى َع ْن هَاتَي ِْن َوأَ َرا َ‬
‫ت أَبِي أُ َميَّةَ‪َ ،‬سأ َ ْل ِ‬
‫ت َع ِن ال َّر ْك َعتَي ِْن بَ ْع َد ْال َعصْ ِر َوإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ ِم ْن َع ْب' ِد ْالقَي ِ‬
‫ْس فَ َش' َغلُونِي‬ ‫ف قَا َل‪" :‬يَا بِ ْن َ‬ ‫فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫َع ِن ال َّر ْك َعتَي ِْن اللَّتَي ِْن بَ ْع َد ُّ‬
‫الظه ِْر فَهُ َما هَاتَ ِ‬
‫ان"‪.‬‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے عم''رو بن ح''ارث‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہیں بکیر نے‪ ،‬انہیں کریب نے کہ‪ ‬ابن عب''اس‪ ،‬مس''ور بن مخ''رمہ اور عب''دالرحمٰ ن بن ازہ''ر رض''ی ہللا‬
‫عنہم نے انہیں عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں بھیجا اور کہا عائشہ رضی ہللا عنہ''ا س''ے ہم س''ب ک''ا س''الم کہن''ا‬
‫اور اس کے بعد عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا۔ انہیں یہ بھی بتا دینا کہ ہمیں خ''بر ہ''وئی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪219‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہے کہ آپ یہ دو رکعتیں پڑھتی ہیں۔ حاالنکہ ہمیں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے یہ ح''دیث پہنچی ہے کہ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان دو رکعتوں سے منع کیا ہے اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ میں نے عمر‬
‫بن خطاب رضی ہللا عنہ کے ساتھ ان رکعتوں کے پڑھنے پر لوگ'وں ک''و م''ارا بھی تھ''ا۔ ک'ریب نے بی''ان کی'ا کہ میں‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر' ہوا اور پیغام پہنچایا۔ اس کا ج''واب آپ نے یہ دی''ا کہ ام س''لمہ رض''ی ہللا‬
‫عنہا سے اس کے متعلق دریافت کر۔ چنانچہ میں ان حضرات کی خدمت میں واپس ہوا اور عائشہ رضی ہللا عنہا کی‬
‫گفتگو نقل کر دی‪ ،‬انہوں نے مجھے ام سلمہ رضی ہللا عنہ''ا کی خ''دمت میں بھیج''ا انہیں پیغام''ات کے س''اتھ جن کے‬
‫ساتھ عائشہ رضی ہللا عنہا کے یہاں بھیجا تھا۔ ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روک''تے تھے لیکن ای''ک دن میں‬
‫نے دیکھا کہ عصر کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خود یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں۔ اس کے بعد آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬میرے گھر تشریف الئے۔ میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ اس لیے میں‬
‫نے ایک باندی کو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے اس سے کہہ دیا تھا کہ وہ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے بازو میں ہو کر یہ پوچھے کہ ام سلمہ کہتی ہیں کہ یا رسول ہللا! آپ تو ان دو رکعتوں سے منع کیا ک''رتے‬
‫تھے حاالنکہ میں دیکھ رہی ہ''وں کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬خ''ود انہیں پڑھتے ہیں۔ اگ''ر ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ہاتھ سے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہٹ جانا۔ باندی نے پھر اسی طرح کی'ا اور آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ہ''اتھ‬
‫سے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ گئی۔ پھر جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ف''ارغ ہ''وئے تو‪( ‬آپ نے ام س''لمہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫سے)‪ ‬فرمایا کہ اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھ''ا‪ ،‬ب''ات یہ ہے کہ م''یرے‬
‫پاس عبدالقیس کے کچھ لوگ آ گئے تھے اور ان کے ساتھ بات کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ‬
‫سکا تھا سو یہ وہی دو رکعت ہیں۔‬

‫صالَ ِة‪:‬‬
‫اب ا ِإلشَا َر ِة فِي ال َّ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز میں اشارہ کرنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫قَالَهُ ُك َريْبٌ ‪َ ،‬ع ْن أُ ِّم َسلَ َمةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َع ِن النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪220‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یہ کریب نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی ہللا عنہا سے نقل کیا‪ ،‬انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1234 :‬‬

‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ' ْع ٍد َّ‬
‫الس 'ا ِع ِديِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫'ان بَ ْينَهُ ْم َش' ْي ٌء‪ ،‬فَ َخ' َر َج َر ُس'و ُل هَّللا ِ‬ ‫ف َك' َ‬ ‫'و ٍ‬
‫'رو ب ِْن َع' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم بَلَ َغ' هُ أَ َّن بَنِي َع ْم' ِ‬
‫َع ْنهُ‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫الص 'اَل ةُ‪ ،‬فَ َج''ا َء‬
‫ت َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َح''انَ ِ‬
‫س َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫س َم َعهُ‪ ،‬فَ ُحبِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُصْ لِ ُح بَ ْينَهُ ْم فِي أُنَا ٍ‬
‫َ‬
‫س َوقَ' ْد َح''انَ ِ‬
‫ت‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم قَ' ْد ُحبِ َ‬
‫'ر إِ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ فَقَ''ا َل‪ :‬يَا أَبَا بَ ْك' ٍ‬‫بِاَل ٌل إِلَى أَبِي بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫اس َو َجا َء‬ ‫ت‪ ،‬فَأَقَا َم بِاَل ٌل َوتَقَ َّد َم أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَ َكبَّ َر لِلنَّ ِ‬ ‫اس ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ ْن ِش ْئ َ‬ ‫ك أَ ْن تَ ُؤ َّم النَّ َ‬
‫صاَل ةُ‪ ،‬فَهَلْ لَ َ‬
‫ال َّ‬
‫'ان أَبُو‬
‫يق‪َ ،‬و َك' َ‬ ‫الص'فِّ فَأ َ َخ' َذ النَّاسُ فِي التَّ ْ‬
‫ص'فِ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْم ِشي فِي ُّ‬
‫الص'فُ ِ‬
‫وف َحتَّى قَ''ا َم فِي َّ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ َش 'ا َر إِلَ ْي' ِه‬‫ت فَإ ِ َذا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صاَل تِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْكثَ َر النَّاسُ ْالتَفَ َ‬
‫ت فِي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ اَل يَ ْلتَفِ ُ‬
‫بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَ َد ْي' ِه فَ َح ِم' َد هَّللا َ‪َ ،‬و َر َج' َع ْالقَ ْهقَ ' َرى‬‫صلِّ َي فَ َرفَ َع أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَأْ ُم ُرهُ أَ ْن يُ َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اس‪،‬‬‫اس‪ ،‬فَلَ َّما فَ' َر َغ أَ ْقبَ' َل َعلَى النَّ ِ‬ ‫ص'لَّى لِلنَّ ِ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فَ َ‬
‫َو َرا َءهُ َحتَّى قَا َم فِي الصَّفِّ ‪ ،‬فَتَقَ َّد َم َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ِة أَ َخ ْذتُ ْم فِي التَّصْ فِ ِ‬
‫يق إِنَّ َما التَّصْ فِي ُ‬
‫ق لِلنِّ َس 'ا ِء‪َ ،‬م ْن نَابَ 'هُ َش ' ْي ٌء‬ ‫فَقَا َل‪ :‬يَا أَيُّهَا النَّاسُ َما لَ ُك ْم ِح َ‬
‫ين نَابَ ُك ْم َش ْي ٌء فِي ال َّ‬
‫ص'لِّ َي‬‫ك أَ ْن تُ َ‬ ‫ت يَا أَبَا بَ ْك' ٍ‬
‫'ر‪َ ،‬ما َمنَ َع' َ‬ ‫ان هَّللا ِ‪ ،‬إِاَّل ْالتَفَ َ‬ ‫ان هَّللا ِ فَإِنَّهُ اَل يَ ْس َم ُعهُ أَ َح ٌد ِح َ‬
‫ين يَقُو ُل ُس ْب َح َ‬ ‫صاَل تِ ِه فَ ْليَقُلْ ُس ْب َح َ‬
‫فِي َ‬
‫'ان يَ ْنبَ ِغي اِل ب ِْن أَبِي قُ َحافَ'ةَ أَ ْن ي َ‬
‫ُص'لِّ َي بَي َْن يَ' َديْ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ :‬ما َك' َ‬
‫'ر َر ِ‬ ‫ك ؟‪ ،‬فَقَ''ا َل أَبُو بَ ْك' ٍ‬ ‫ين أَ َشرْ ُ‬
‫ت إِلَ ْي' َ‬ ‫اس ِح َ‬ ‫لِلنَّ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے یعق''وب بن عب''دالرحمٰ ن نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوح''ازم‬
‫سلمہ بن دینار نے‪ ،‬ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خبر‬
‫پہنچی کہ بنی عمرو بن عوف کے لوگوں میں باہم کوئی جھگڑا' پیدا ہو گیا ہے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چند صحابہ‬
‫رضوان ہللا علیہم اجمعین کے ساتھ مالپ کرانے کے لیے وہاں تشریف لے گئے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ابھی‬
‫مشغول ہی تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا۔ اس لیے بالل رض'ی ہللا عنہ نے اب'وبکر رض'ی ہللا عنہ س'ے کہ'ا کہ رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ابھی تک تشریف نہیں الئے۔ ادھر نماز کا وقت ہ''و گی''ا ہے۔ کی''ا آپ لوگ''وں کی ام''امت ک''ریں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪221‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اگ''ر تم چ''اہو۔ چن''انچہ بالل رض''ی ہللا عنہ نے تکب'یر کہی اور اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫آگے بڑھ کر تکبیر‪( ‬تحریمہ)‪ ‬کہی۔ ات''نے میں رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬بھی ص''فوں س''ے گ''زرتے ہ''وئے پہلی‬
‫صف میں آ کر کھڑے ہو گئے۔ لوگوں نے‪( ‬ابوبکر رضی ہللا عنہ کو آگاہ کرنے کے لیے)‪ ‬ہاتھ پر ہاتھ بجانے شروع‬
‫کر دیئے لیکن ابوبکر رضی ہللا عنہ نماز میں کسی ط''رف دھی''ان نہیں دی''ا ک''رتے تھے۔ جب لوگ''وں نے بہت تالی''اں‬
‫بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے اور کیا دیکھتے ہیں کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫'الی‬
‫وسلم‪ ‬نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھاتے رہنے کے لیے کہا‪ ،‬اس پر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے ہاتھ اٹھ''ا ک''ر ہللا تع' ٰ‬
‫ک'ا ش'کر ادا کی'ا اور ال'ٹے پ'اؤں پیچھے کی ط'رف آ ک'ر ص'ف میں کھ'ڑے ہ'و گ'ئے پھ'ر رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ لوگو! نم''از میں ای''ک ام''ر پیش‬
‫آیا تو تم لوگ ہاتھ پر ہاتھ کیوں مارنے لگے تھے‪ ،‬یہ دستک دینا تو صرف عورتوں کے لیے ہے۔ جس کو نم''از میں‬
‫کوئی حادثہ پیش آئے تو‪« ‬سبحان هللا»‪ ‬کہے کیونکہ جب بھی کوئی‪« ‬سبحان هللا»‪ ‬سنے گا وہ ادھر خیال کرے گ''ا اور‬
‫اے اب'وبکر! م'یرے اش''ارے کے ب''اوجود تم لوگ'وں ک''و نم''از کی''وں نہیں پڑھاتے رہے؟ اب'وبکر رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫عرض کیا کہ بھال ابوقحافہ' کے بیٹے کی کیا مجال تھی کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے آگے نماز پڑھائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1235 :‬‬
‫اط َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس ' َما َء‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬الثَّ ْو ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ت بِ َر ْأ ِس'هَا إِلَى‬
‫اس‪ ،‬فَأ َ َشا َر ْ‬ ‫ْ‬ ‫صلِّي قَائِ َمةً َوالنَّاسُ قِيَا ٌم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما َشأ ُن النَّ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َو ِه َي تُ َ‬‫ت َعلَى َعائِ َشةَ َر ِ‬ ‫" َد َخ ْل ُ‬
‫ت بِ َر ْأ ِسهَا‪ :‬أَيْ نَ َع ْم"‪.‬‬ ‫ال َّس َما ِء‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬آيَةٌ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان ثوری نے‪ ،‬ان سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہشام بن عروہ نے‪ ،‬ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا کے پاس گئی۔ اس وقت وہ کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں۔ ل''وگ بھی کھ''ڑے نم''از پ''ڑھ رہے تھے۔‬
‫میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی؟ تو انہ'وں نے س'ر س'ے آس'مان کی ط'رف اش'ارہ کی'ا۔ میں نے پوچھ'ا کہ کی'ا ک'وئی‬
‫نشانی ہے؟ تو انہوں نے اپنے سر کے اشارے سے کہا کہ ہاں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪222‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1236 :‬‬

‫ص 'لَّى هللاُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هللاُ َع ْنهَا َز ْو ِ‬
‫ج النَبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص'لَّى َو َرا َءهُ قَ ْ'و ٌم‬ ‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َس' ْل َم فِي بَ ْيتِ' ِه َوهُ' َو َش' ٍ‬
‫اك َجالِ ًس'ا‪َ ،‬و َ‬ ‫صلَّى َرسُو ُل هللاِ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َس ْل َم‪ ،‬أَ ْنهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬‬
‫ف قَ''ا َل‪ :‬إنَّ َما ُج ِع' َل اإْل َم''ا ُم لِيُ' ْ'ؤتَ ْم بِ' ِه‪ ،‬فَ''إ َذا َر َك' َع فَ''ارْ َكعُوا‪َ ،‬وإ َذا َرفَ' َع‬ ‫قِيَا ًما‪ ،‬فَأ َشا َر إلَيْه ْم أَ ِن اجْ لِ ُس'وا‪ ،‬فَلَ ْما ا ْن َ‬
‫ص' َر َ‬
‫فَارْ فَعُوا"‪'.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ہش''ام نے‪ ،‬ان س''ے ان‬
‫کے باپ عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا‬
‫نے بیان کیاکہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیمار تھے۔ اس ل''یے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے گھ''ر ہی میں بیٹھ ک''ر‬
‫نم''از پ''ڑھی لوگ''وں نے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے پیچھے کھ''ڑے ہ''و ک''ر نم''از پ''ڑھی۔ لیکن آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور نماز کے بعد فرمای''ا کہ ام''ام اس ل''یے ہے کہ اس کی پ''یروی کی ج''ائے۔ اس‬
‫لیے جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪223‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب الجنائز‬
‫کتاب جنازے کے احکام و مسائل‬
‫اب في ا ْل َجنَائِ ِز‪َ ،‬و َمنْ َك َ‬
‫ان آ ِخ ُر َكالَ ِم ِه الَ إِلَهَ إِالَّ هَّللا ُ‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا بیان اور جس شخص کا آخری کالم ال ال ٰہ اال‬
‫ہللا ہو ‪ ،‬اس کا بیان‬
‫ت بِ ِم ْفتَ' ٍ‬
‫'اح لَ 'هُ‬ ‫ْس ِم ْفتَا ٌح إِاَّل لَهُ أَ ْسنَ ٌ‬
‫ان فَإ ِ ْن ِج ْئ َ‬ ‫ْس اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ ِم ْفتَا ُح ْال َجنَّ ِة قَا َل بَلَى َولَ ِك ْن لَي َ‬
‫ب ب ِْن ُمنَبِّ ٍه أَلَي َ‬ ‫َوقِي َل لِ َو ْه ِ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ك َوإِاَّل لَ ْم يُ ْفتَحْ لَ َ‬ ‫أَ ْسنَ ٌ‬
‫ان فُتِ َح لَ َ‬
‫اور وہب بن منبہ رحمہ ہللا س''ے کہ''ا گی''ا کہ کیا‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬جنت کی کنجی نہیں ہے؟ ت''و انہ''وں نے فرمای''ا کہ‬
‫ضرور ہے لیکن کوئی کنجی ایسی نہیں ہوتی جس میں دندانے نہ ہ''وں۔ اس ل''یے اگ''ر تم دن''دانے والی کنجی الؤ گے‬
‫تو تاال‪( ‬قفل)‪ ‬کھلے گا ورنہ نہیں کھلے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1237 :‬‬
‫ُور ب ِْن ُس'' َو ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫اص ٌل اأْل َحْ دَبُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َم ْعر ِ‬
‫ون‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْه ِديُّ ب ُْن َم ْي ُم ٍ‬
‫ت ِم ْن َربِّي فَ''أ َ ْخبَ َرنِي أَ ْو قَ''ا َل بَ َّش ' َرنِي أَنَّهُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَتَانِي آ ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َذرٍّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وإِ ْن َزنَى َوإِ ْن َس َر َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ت‪َ :‬وإِ ْن َزنَى َوإِ ْن َس َر َ‬ ‫ات ِم ْن أُ َّمتِي اَل يُ ْش ِر ُ‬
‫ك بِاهَّلل ِ َش ْيئًا َد َخ َل ْال َجنَّةَ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫َم ْن َم َ‬
‫'ی بن اس''ماعیل نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے مہ''دی بن میم''ون نے‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے واص''ل بن حی''ان‬
‫ہم س''ے موس' ٰ‬
‫احدب‪( ‬کبڑے)‪ ‬نے‪ ،‬ان سے معرور بن سوید نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے اب''وذر غف''اری رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬کہ خ'واب میں)‪ ‬م'یرے پ''اس م'یرے رب ک'ا ای''ک آنے واال‪( ‬فرش'تہ)‪ ‬آی''ا۔ اس نے‬
‫مجھے خبر دی‪ ،‬یا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ فرمای''ا کہ اس نے مجھے خوش''خبری دی کہ م''یری امت میں س''ے‬
‫تعالی کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گ''ا۔ اس‬
‫ٰ‬ ‫جو کوئی اس حال میں مرے کہ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪224‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو‪ ،‬اگ''رچہ اس نے چ''وری کی ہ''و؟ ت''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ ہاں اگرچہ' زنا کیا ہو اگرچہ' چوری کی ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1238 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل‬ ‫ص‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ش'قِي ٌ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم' ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ك بِاهَّلل ِ َش'' ْيئًا‬ ‫ت أَنَا‪َ :‬م ْن َم َ‬
‫ات اَل يُ ْش ِر ُ‬ ‫ك بِاهَّلل ِ َش ْيئًا َد َخ َل النَّا َر"‪َ ،‬وقُ ْل ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َم َ‬
‫ات يُ ْش ِر ُ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َد َخ َل ْال َجنَّةَ‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اعمش نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شقیق بن سلمہ نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے عب''دہللا بن مس''عود نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ کسی کو ہللا کا ش'ریک ٹھہرات'ا تھ'ا ت'و وہ جہنم میں ج'ائے گ''ا‬
‫اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو اس حال میں مرا کہ ہللا کا کوئی شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں جائے گا۔‬

‫اب األَ ْم ِر بِاتِّبَ ِ‬


‫اع ا ْل َجنَائِ ِز‪:‬‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازہ میں شریک ہونے کا حکم‬
‫حدیث نمبر‪1239 :‬‬

‫اويَةَ ب َْن ُس َو ْي ِد ب ِْن ُمقَ''رِّ ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ ' َرا ِء‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْش َع ِ‬
‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫يض‪،‬‬ ‫'اع ْال َجنَ'ائِ ِز‪َ ،‬و ِعيَ'ا َد ِة ْال َم ِ‬
‫'ر ِ‬ ‫َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َم َرنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َسب ٍْع َونَهَانَا َع ْن َس'ب ٍْع‪ ،‬أ َم َرنَ'ا‪ :‬بِاتِّبَ ِ‬
‫س‪َ ،‬ونَهَانَا َع ْن‪ :‬آنِيَ ِة ْالفِ َّ‬
‫ض ِة‪َ ،‬و َخاتَ ِم‬ ‫ت ْال َع ِ‬
‫اط ِ‬ ‫ار ْالقَ َس ِم‪َ ،‬و َر ِّد ال َّساَل ِم‪َ ،‬وتَ ْش ِمي ِ‬ ‫ظلُ ِ‬
‫وم‪َ ،‬وإِ ْب َر ِ‬ ‫َوإِ َجابَ ِة ال َّدا ِعي‪َ ،‬ونَصْ ِر ْال َم ْ‬

‫ق"‪.‬‬ ‫اج‪َ ،‬و ْالقَس ِّ‬


‫ِّي‪َ ،‬واإْل ِ ْستَ ْب َر ِ‬ ‫ير‪َ ،‬والدِّيبَ ِ‬‫ب‪َ ،‬و ْال َح ِر ِ‬
‫ال َّذهَ ِ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اش''عث بن ابی الثعث''اء نے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫میں نے مع''اویہ بن س''وید مق''رن س''ے س''نا‪ ،‬وہ ب''راء بن ع''ازب رض''ی ہللا عنہ س''ے نق''ل ک''رتے تھے کہ‪ ‬ہمیں ن''بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪225‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سات کاموں کا حکم دیا اور سات ک''اموں س''ے روک''ا۔ ہمیں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫حکم دیا تھا جنازہ کے ساتھ چلنے‪ ،‬مریض کی مزاج پرس''ی‪ ،‬دع''وت قب''ول ک''رنے‪ ،‬مظل''وم کی م''دد ک''رنے ک''ا‪ ،‬قس''م‬
‫پوری کرنے کا‪ ،‬سالم کا جواب دینے کا‪ ،‬چھینک پر‪« ‬يرحمک هللا»‪ ‬کہ''نے ک''ا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ہمیں‬
‫منع کیا تھا چاندی کے برتن‪( ‬استعمال میں النے)‪ ‬سے‪ ،‬سونے کی انگوٹھی پہننے سے‪ ،‬ریشم اور دیباج‪( ‬کے کپڑوں‬
‫کے پہننے)‪ ‬سے‪ ،‬قسی سے‪ ،‬استبرق سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1240 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬س' ِعي ُد ب ُْن‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬اب ُْن ِش'هَا ٍ‬
‫ق ْال ُم ْس'لِ ِم َعلَى‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬يَقُ''ولُ‪َ " :‬ح' ُّ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫س"‪ ،‬تَابَ َع' هُ‪َ  ‬ع ْب' ُد‬ ‫يت ْال َع' ِ‬
‫'اط ِ‬ ‫ع ْال َجنَائِ ِز‪َ ،‬وإِ َجابَ'ةُ ال' َّد ْع َو ِة‪َ ،‬وتَ ْش' ِم ُ‬ ‫ْال ُم ْسلِ ِم َخ ْمسٌ ‪َ :‬ر ُّد ال َّساَل ِم‪َ ،‬و ِعيَا َدةُ ْال َم ِر ِ‬
‫يض‪َ ،‬واتِّبَا ُ‬

‫اق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬و َر َواهُ‪َ  ‬ساَل َمةُ ب ُْن َر ْو ٍ‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪. ‬‬ ‫ال َّر َّز ِ‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن ابی سلمہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام اوزاعی نے‪ ،‬انہوں‬
‫نے کہا کہ مجھے ابن شہاب نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س''ے س''نا ہے کہ مس''لمان کے مس''لمان پ''ر پ''انچ ح''ق ہیں س''الم ک''ا‬
‫ج''واب دین''ا‪ ،‬م''ریض ک''ا م''زاج معل''وم کرن''ا‪ ،‬جن''ازے کے س''اتھ چلن''ا‪ ،‬دع''وت قب''ول کرن''ا‪ ،‬اور چھین''ک پر ‪( ‬اس‬
‫کے‪« ‬الحمدهلل»‪ ‬کے جواب میں)‪« ‬يرحمک هللا»‪ ‬کہنا۔ اس روایت کی متابعت عبدالرزاق نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ‬
‫مجھے معمر نے خبر دی تھی۔ اور اس کی روایت سالمہ نے بھی عقیل سے کی ہے۔‬

‫ت إِ َذا أُ ْد ِر َج فِي َكفَنِ ِه‪:‬‬


‫ت بَ ْع َد ا ْل َم ْو ِ‬
‫ول َعلَى ا ْل َميِّ ِ‬
‫اب الد ُُّخ ِ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کو جب کفن میں لپیٹا جا چکا ہو تو اس کے پاس جانا ( جائز ہے )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪226‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1242 - 1241 :‬‬


‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ ‬أَبُو َس 'لَ َمةَ‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ  ‬ويُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َعلَى‬ ‫ت‪" :‬أَ ْقبَ' َل‪ ‬أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫'ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم أَ ْخبَ َر ْت'هُ‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫أَنَّ َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَا‬ ‫ح َحتَّى نَ َز َل فَ َد َخ َل ْال َمس ِْج َد فَلَ ْم يُ َكلِّ ْم النَّ َ‬
‫اس‪َ ،‬حتَّى نَ َز َل فَ َد َخ َل َعلَى َعائِ َش 'ةَ َر ِ‬ ‫فَ َر ِس ِه ِم ْن َم ْس َكنِ ِه بِال ُّس ْن ِ‬
‫ف َع ْن َوجْ ِه ِه ثُ َّم أَ َكبَّ َعلَ ْي' ِه فَقَبَّلَ 'هُ‪ ،‬ثُ َّم بَ َكى‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو ُم َس ًّجى بِبُرْ ِد ِحبَ َر ٍة‪ ،‬فَ َك َش َ‬ ‫فَتَيَ َّم َم النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ك فَقَ'' ْد ُمتَّهَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل أَبُو َس''لَ َمةَ‪:‬‬ ‫''وتَتَي ِْن‪ ،‬أَ َّما ْال َم ْوتَ''ةُ الَّتِي ُكتِبَ ْ‬
‫ت َعلَيْ'' َ‬ ‫ي هَّللا ِ‪ ،‬اَل يَجْ َم'' ُع هَّللا ُ َعلَيْ'' َ‬
‫ك َم ْ‬ ‫بِ''أَبِي أَ ْن َ‬
‫ت يَا نَبِ َّ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يُ َكلِّ ُم النَّ َ‬
‫اس‪ ،‬فَقَا َل‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن أَبَا بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َخ َر َج َو ُع َم ُر َر ِ‬ ‫فَأ َ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَ َم''ا َل إِلَ ْي' ِه النَّاسُ َوتَ َر ُك''وا ُع َم' َر‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع' ُد‪،‬‬
‫اجْ لِسْ فَأَبَى‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اجْ لِسْ فَأَبَى‪ ،‬فَتَ َشهَّ َد‪ ‬أَبُو بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان يَ ْعبُ ُد هَّللا َ فَ 'إ ِ َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْد َم َ‬
‫ات‪َ ،‬و َم ْن َك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَإ ِ َّن ُم َح َّمدًا َ‬
‫ان ِم ْن ُك ْم يَ ْعبُ ُد ُم َح َّمدًا َ‬
‫فَ َم ْن َك َ‬
‫ين س''ورة آل عم''ران آية ‪َ 144‬وهَّللا ِ لَ َك''أ َ َّن‬ ‫الش'ا ِك ِر َ‬ ‫'وت‪ ،‬قَ''ا َل هَّللا ُ تَ َع''الَى‪َ :‬و َما ُم َح َّم ٌد إِال َر ُس'و ٌل إلى َّ‬ ‫هَّللا َ َح ٌّي اَل يَ ُم' ُ‬

‫ون أَ َّن هَّللا َ أَ ْن َز َل اآليَةَ َحتَّى تَاَل هَا أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَتَلَقَّاهَا ِم ْنهُ النَّاسُ ‪ ،‬فَ َما يُ ْس َم ُع بَ َش'' ٌر‬ ‫اس لَ ْم يَ ُكونُوا يَ ْعلَ ُم َ‬
‫النَّ َ‬
‫إِاَّل يَ ْتلُوهَا‪'.‬‬
‫ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے معمر بن راش''د اور ی'ونس نے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہیں زہری نے‪ ،‬کہا کہ مجھے ابوسلمہ نے خ''بر دی کہ ن''بی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم کی زوجہ مطہ''رہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے انہیں خبر دی کہ‪( ‬جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی وفات ہ'و گ'ئی)‪ ‬اب'وبکر رض'ی ہللا‬
‫عنہ اپنے گھر سے جو سنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے۔ پھر آپ‬
‫کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ رضی ہللا عنہا کے حجرہ' میں آئے‪( ‬جہاں نبی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی نعش‬
‫مبارک رکھی ہوئی تھی)‪ ‬اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرف گ'ئے۔ ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و ب''رد‬
‫حبرہ‪( ‬یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر)‪ ‬سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ پھر آپ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا چہرہ‬
‫مبارک کھوال اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے۔ آپ نے کہا میرے م''اں ب''اپ آپ پ''ر قرب''ان ہ''وں اے ہللا‬
‫تعالی دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا۔ سوا ایک موت کے ج''و آپ کے مق''در میں تھی س''و آپ‬
‫ٰ‬ ‫کے نبی! ہللا‬
‫وفات پا چکے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ ابوبکر رضی ہللا عنہ جب ب''اہر‬
‫تشریف الئے تو عمر رضی ہللا عنہ اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں ک''ر رہے تھے۔ ص''دیق اک''بر رض''ی ہللا عنہ نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪227‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ لیکن عمر رضی ہللا عنہ نہیں مانے۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے ل''یے کہ''ا۔ لیکن عم''ر رض''ی‬
‫ہللا عنہ نہیں مانے۔ آخر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجم''ع آپ کی ط''رف مت''وجہ ہ''و گی''ا اور‬
‫عمر رضی ہللا عنہ کو چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا امابعد! اگر کوئی شخص تم میں س''ے محمد‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬
‫'الی‬
‫عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی وف''ات ہ''و چکی اور اگ''ر ک''وئی ہللا تع' ٰ‬
‫'الی ب''اقی رہ''نے واال ہے۔ کبھی وہ م''رنے واال نہیں۔ ہللا پ''اک نے فرمای''ا ہے اور محم''د‬
‫کی عبادت کرتا ہے تو ہللا تع' ٰ‬
‫صرف ہللا کے رس''ول ہیں اور بہت س''ے رس''ول اس س''ے پہلے بھی گ''زر چکے ہیں «الش''اكرين»‪ ‬تک‪( ‬آپ نے آیت‬
‫تالوت کی)‪ ‬قسم ہللا کی ایسا معل''وم ہ''وا کہ اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ کے آیت کی تالوت س''ے پہلے جیس''ے لوگ''وں ک''و‬
‫معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی ہللا پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ س''ے س''یکھ لی‬
‫پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1243 :‬‬
‫ت‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أُ ّمَ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬خ ِ‬
‫ار َجةُ ب ُْن َز ْي ِد ب ِْن ثَابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ُون قُرْ َع' ةً فَطَ''ا َر لَنَا‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬أَ ْخبَ َر ْت'هُ أَنَّهُ"ا ْقتُ ِس' َم ْال ُمهَ' ِ‬
‫'اجر َ‬ ‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ار بَايَ َع ِ‬
‫ص ِ‬‫ْال َعاَل ِء‪ ‬ا ْم َرأَةً ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ُون فَأ َ ْن َز ْلنَاهُ فِي أَ ْبيَاتِنَ''ا‪ ،‬فَ َو ِج' َع َو َج َع' هُ الَّ ِذي تُ' ُوفِّ َي فِي ِه فَلَ َّما تُ' ُوفِّ َي َو ُغ ِّس' َل َو ُكفِّ َن فِي أَ ْث َوابِ' ِه َد َخ' َل‬
‫ظع ٍ‬‫ان ب ُْن َم ْ‬
‫ُع ْث َم ُ‬
‫ك لَقَ' ْد أَ ْك َر َم' َ‬
‫ك هَّللا ُ‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ب فَ َش'هَا َدتِي َعلَ ْي' َ‬ ‫ك أَبَا السَّائِ ِ‬‫ت‪َ :‬رحْ َمةُ هَّللا ِ َعلَ ْي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َم ْن يُ ْك ِر ُمهُ هَّللا ُ ؟‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َّما‬ ‫ت‪ :‬بِأَبِي أَ ْن َ‬
‫يك أَ َّن هَّللا َ قَ ْد أَ ْك َر َمهُ ؟‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬و َما يُ ْد ِر ِ‬
‫َ‬
‫ت‪ :‬فَ َوهَّللا ِ اَل أُ َز ِّكي‬
‫ين‪َ ،‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل َرْ جُو لَهُ ْال َخ ْي َر َوهَّللا ِ َما أَ ْد ِري َوأَنَا َر ُس'و ُل هَّللا ِ َما يُ ْف َع' ُل بِي‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫هُ َو فَقَ ْد َجا َءهُ ْاليَقِ ُ‬
‫أَ َحدًا بَ ْع َدهُ أَبَدًا"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے کہ''ا‪ ،‬ان س''ے عقی''ل نے‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہوں نے فرمایا کہ مجھے خارجہ' بن زید بن ثابت نے خبر دی کہ‪ ‬ام العالء رضی ہللا عنہا انص''ار کی ای''ک ع''ورت‬
‫نے جنہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بیعت کی تھی‪ ،‬نے انہیں خبر دی کہ مہاجرین قرعہ ڈال کر انصار‬
‫میں بانٹ دیئے گئے تو عثمان بن مظعون رضی ہللا عنہ ہمارے حصہ میں آئے۔ چن''انچہ ہم نے انہیں اپ''نے گھ''ر میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪228‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رکھا۔ آخر وہ بیمار ہوئے اور اسی میں وفات پا گئے۔ وفات کے بعد غسل دیا گیا اور کفن میں لپیٹ دیا گیا ت'و رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے۔ میں نے کہا ابوسائب آپ پر ہللا کی رحمتیں ہوں میری آپ کے متعلق شہادت یہ‬
‫تعالی نے آپ کی عزت فرمائی ہے۔ اس پر نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا تمہیں کیس''ے معل''وم‬
‫ٰ‬ ‫ہے کہ ہللا‬
‫تعالی نے ان کی عزت فرمائی ہے؟ میں نے کہا یا رسول ہللا! میرے ماں باپ آپ پ''ر قرب''ان ہ''وں پھ''ر کس‬
‫ٰ‬ ‫ہوا کہ ہللا‬
‫تعالی عزت افزائی کرے گا؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اس میں شبہ نہیں کہ ان کی موت آ چکی‪ ،‬قسم‬
‫ٰ‬ ‫کی ہللا‬
‫ہللا کی کہ میں بھی ان کے لیے خیر ہی کی امید رکھتا ہوں لیکن وہللا! مجھے خ''ود اپ''نے متعل''ق بھی معل''وم نہیں کہ‬
‫میرے ساتھ کیا معاملہ ہو گا۔ حاالنکہ میں ہللا کا رسول ہوں۔ ام العالء رضی ہللا عنہا نے کہ''ا کہ ہللا کی قس''م! اب میں‬
‫کبھی کسی کے متعلق‪( ‬اس طرح کی)‪ ‬گواہی نہیں دوں گی۔‬

‫ْث‪ِ  ‬م ْثلَهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬نَافِ ُع ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ  ‬ما يُ ْف َع ُل بِ ِه‪َ ،‬وتَابَ َع' هُ‪ُ  ‬ش ' َعيْبٌ ‪َ   ، ‬و َع ْم' رُو‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ   ، ‬و َم ْع َم ٌر‪. ‬‬
‫ہم سے سعید بن عف'یر نے بی''ان کی''ا اور ان س'ے لیث نے س''ابقہ روایت کی ط'رح بی''ان کی'ا‪ ،‬ن''افع بن یزی'د نے عقی'ل‬
‫سے‪« ( ‬ما يفعل بی»‪ ‬کے بجائے)‪« ‬ما يفعل به»‪ ‬کے الفاظ نقل کئے ہیں اور اس روایت کی متابعت شعیب‪ ،‬عم''رو بن‬
‫دینار اور معمر نے کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1244 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج''ابِ َر ب َْن َع ْب ' ِد‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ب َع ْن َوجْ ِه' ِه أَ ْب ِكي َويَ ْنهَ ْ'ونِي َع ْن'هُ َوالنَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ت أَ ْك ِش' ُ‬
‫ف الثَّ ْو َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما قُتِ َل أَبِي َج َع ْل ُ‬
‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين أَ ْو اَل تَ ْب ِك َ‬
‫ين‪َ ،‬ما َزالَ ِ‬
‫ت‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬تَ ْب ِك َ‬
‫اط َمةُ تَ ْب ِكي‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل يَ ْنهَانِي فَ َج َعلَ ْ‬
‫ت َع َّمتِي فَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪229‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ْج‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬ج''ابِرًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫ْال َماَل ئِ َكةُ تُ ِظلُّهُ بِأَجْ نِ َحتِهَا' َحتَّى َرفَ ْعتُ ُموهُ"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َع ْنهُ‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ش''عبہ نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے ج''ابر بن عب''دہللا رض''ی ہللا عنہم''ا‬
‫سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪  ‬جب میرے والد شہید کر دیئے گئے تو میں ان کے چہرے پر پڑا ہو کپڑا کھولتا اور روتا‬
‫تھا۔ دوسرے لوگ تو مجھے اس سے روکتے تھے لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کچھ نہیں کہہ رہے تھے۔ آخر‬
‫میری چچی فاطمہ رضی ہللا عنہا بھی رونے لگیں تو ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ تم ل'وگ روؤ ی'ا‬
‫چپ رہو۔ جب تک تم لوگ میت کو اٹھاتے نہیں مالئکہ ت''و براب''ر اس پ''ر اپ''نے پ''روں ک''ا س''ایہ ک''ئے ہ''وئے ہیں۔ اس‬
‫روایت کی متابعت شعبہ کے ساتھ ابن ج''ریج نے کی‪ ،‬انہیں ابن منک''در نے خ''بر دی اور انہ''وں نے ج''ابر رض''ی ہللا‬
‫عنہ سے سنا۔‬

‫س ِه‪:‬‬ ‫اب ال َّر ُج ِل يَ ْن َعى إِلَى أَ ْه ِل ا ْل َميِّ ِ‬


‫ت بِنَ ْف ِ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آدمی اپنی ذات سے موت کی خبر میت کے وارثوں کو سنا سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1245 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َسيِّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ص ' َّ‬
‫ف بِ ِه ْم َو َكبَّ َر‬ ‫ات فِي ِه َخ َر َج إِلَى ْال ُم َ‬
‫ص 'لَّى فَ َ‬ ‫ي فِي ْاليَ ْو ِم الَّ ِذي َم َ‬ ‫"أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَ َعى النَّ َج ِ‬
‫اش َّ‬
‫أَرْ بَعًا"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س''ے مال''ک نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب نے‪ ،‬ان س''ے س''عید بن‬
‫مسیب نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نجاشی کی وفات کی خ''بر اس''ی‬
‫دن دی جس دن اس کی وفات ہوئی تھی۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نم''از پڑھنے کی جگہ گ''ئے۔ اور لوگ''وں کے‬
‫ساتھ صف باندھ کر‪( ‬جنازہ کی نماز میں)‪ ‬چار' تکبیریں کہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪230‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1246 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي' ِد ب ِْن ِهاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫يب‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ' َذهَا َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن‬
‫ص' َ‬ ‫يب‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ َذهَا َج ْعفَ ' ٌر فَأ ُ ِ‬
‫ص َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ َخ َذ الرَّايَةَ َز ْي ٌد فَأ ُ ِ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ان‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ' َذهَا َخالِ' ُد ب ُْن ْال َولِي ِد ِم ْن َغي ِ‬
‫ْ'ر إِ ْم' َر ٍة‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم لَتَ ْ'ذ ِرفَ ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫يب‪َ ،‬وإِ َّن َع ْينَ ْي َرس ِ‬
‫ص َ‬‫َر َوا َحةَ فَأ ُ ِ‬
‫فَفُتِ َح لَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ای''وب نے‪ ،‬ان س''ے حمی''د بن‬
‫بالل نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ زی''د نے جھن''ڈا‬
‫سنبھاال لیکن وہ شہید ہو گئے۔ پھر جعفر نے سنبھاال اور وہ بھی شہید ہو گئے۔ پھر عبدہللا بن رواحہ نے س''نبھاال اور‬
‫وہ بھی شہید ہو گئے۔ اس وقت رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی آنکھوں میں آنسو بہ رہے تھے۔‪( ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا)‪ ‬اور پھر خالد بن ولید نے خود اپنے طور پر جھنڈا اٹھا لیا اور ان کو فتح حاصل ہوئی۔‬

‫اإل ْذ ِن ِبا ْل َجنَ َ‬


‫از ِة‪:‬‬ ‫اب ِ‬‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازہ تیار ہو تو لوگوں کو خبر دینا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَاَل آ َذ ْنتُ ُمونِي‪.‬‬ ‫َوقَا َل أَبُو َرافِ ٍع َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور ابورافع نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے روایت کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم لوگ''وں نے‬
‫مجھے خبر کیوں نہ دی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪231‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1247 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق ال َّش ْيبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َّ  ‬‬
‫الش' ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ات بِاللَّي ِْل فَ َدفَنُوهُ لَ ْياًل ‪ ،‬فَلَ َّما أَصْ بَ َح أَ ْخبَرُوهُ‪ ،‬فَقَا َل‪:‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَعُو ُدهُ فَ َم َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ات إِ ْن َس ٌ‬
‫ان َك َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬م َ‬
‫صلَّى َعلَ ْي ِه"‪.‬‬‫ك فَأَتَى قَ ْب َرهُ فَ َ‬ ‫ق َعلَ ْي َ‬ ‫ت ظُ ْل َمةٌ أَ ْن نَ ُش َّ‬ ‫َما َمنَ َع ُك ْم أَ ْن تُ ْعلِ ُمونِي ؟‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬ك َ‬
‫ان اللَّ ْي ُل فَ َك ِر ْهنَا َو َكانَ ْ‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کی''ا‪ ،‬انہیں ابومع''اویہ نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابواس''حاق' ش''یبانی نے‪ ،‬انہیں ش''عبی‬
‫نے‪ ،‬ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے فرمای''ا کہ‪ ‬ای''ک ش''خص کی وف''ات ہ''و گ''ئی۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬اس کی عیادت کو جایا کرتے تھے۔ چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگ''وں نے انہیں‬
‫دفن کر دیا اور جب صبح ہوئی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خبر دی‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬کہ‬
‫جنازہ تیار ہوتے وقت)‪ ‬مجھے بتانے میں‪( ‬کیا)‪ ‬رک''اوٹ تھی؟ لوگ''وں نے کہ''ا کہ رات تھی اور ان''دھیرا بھی تھ''ا۔ اس‬
‫لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اس کی ق''بر پ''ر تش''ریف‬
‫الئے اور نماز پڑھی۔‬

‫ين}‪:‬‬
‫صابِ ِر َ‬
‫ش ِر ال َّ‬ ‫ب‪َ ،‬وقَا َل هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل‪َ :‬‬
‫{وبَ ِّ‬ ‫س َ‬ ‫ض ِل َمنْ َماتَ لَهُ َولَ ٌد فَ ْ‬
‫احتَ َ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی فضیلت جس کی کوئی اوالد مر جائے اور وہ اجر کی نیت سے صبر کرے‬
‫َوقَا َل هَّللا ُ َع َّز َو َجلَّ‪َ :‬وبَ ِّش ِر الصَّابِ ِر َ‬
‫ين سورة البقرة آية ‪.155‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ البقرہ میں)‪ ‬فرمایا ہے کہ صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا۔‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬

‫حدیث نمبر‪1248 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫يز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ث إِاَّل أَ ْد َخلَهُ هَّللا ُ ْال َجنَّةَ بِفَضْ ِل َرحْ َمتِ ِه إِيَّاهُ ْم"‪.‬‬
‫ث لَ ْم يَ ْبلُ ُغوا ْال ِح ْن َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬ما ِم َن النَّ ِ‬
‫اس ِم ْن ُم ْسلِ ٍم يُتَ َوفَّى لَهُ ثَاَل ٌ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪232‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے‪ ،‬ان سے عبدالعزیز نے اور ان س''ے انس رض''ی ہللا عنہ‬
‫نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای'ا کہ کس'ی مس'لمان کے اگ'ر تین بچے م'ر ج'ائیں ج'و بل'وغت ک'و نہ‬
‫'الی اس رحمت کے ن'تیجے میں ج''و ان بچ'وں س'ے وہ رکھت''ا ہے مس''لمان‪( ‬بچے کے ب''اپ اور‬
‫پہنچے ہوں تو ہللا تع' ٰ‬
‫ماں)‪ ‬کو بھی جنت میں داخل کرے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1249 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس' ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال'رَّحْ َم ِن ب ُْن اأْل َ ْ‬
‫ص'بَهَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ذ ْك' َو َ‬
‫ات لَهَا ثَاَل ثَ 'ةٌ ِم َن ْال َولَ ' ِد‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اجْ َعلْ لَنَا يَ ْو ًما‪ ،‬فَ َو َعظَه َُّن‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬أَ ُّي َما ا ْم َرأَ ٍة َم َ‬
‫"أَ َّن النِّ َسا َء قُ ْل َن لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ان‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و ْاثنَ ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ‪َ :‬و ْاثنَ ِ‬ ‫َكانُوا ِح َجابًا ِم َن النَّ ِ‬
‫ار‪ ،‬قَالَ ِ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے عب''دالرحمٰ ن بن عب''دہللا اص''بہانی نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫ذک''وان نے اور ان س''ے اب''و س''عید خ''دری رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬عورت''وں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے‬
‫درخواس'ت کی کہ ہمیں بھی نص'یحت ک'رنے کے ل'یے آپ ای'ک دن خ'اص فرم'ا دیجئ'یے۔ ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬ان کی درخواست منظور فرماتے ہوئے ایک خاص دن میں)‪ ‬ان کو وعظ فرمایا اور بتالیا کہ جس ع''ورت‬
‫کے تین بچے مر جائیں تو وہ اس کے لیے جہنم سے پناہ بن جاتے ہیں۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا‪ :‬یا رسول ہللا!‬
‫اگر کسی کے دو ہی بچے مریں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ دو بچوں پر بھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1250 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ' ِعي ٍد‪َ   ، ‬وأَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ك‪َ : ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن اأْل َصْ بَهَانِ ِّي‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬ش ِري ٌ‬
‫ث‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪ :‬لَ ْم يَ ْبلُ ُغوا ْال ِح ْن َ‬‫النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪233‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫شریک نے ابن اصبہانی سے بیان کیا کہ ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوس''عید اور اب''وہریرہ رض''ی ہللا‬
‫عنہما نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے حوالہ سے۔‪ ‬ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے یہ بھی کہا کہ وہ بچے م''راد ہیں‬
‫جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1251 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َسيِّ ِ‬ ‫ْت‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِر َّ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫'وت لِ ُم ْس'لِ ٍم ثَاَل ثَ'ةٌ ِم َن ْال َولَ' ِد فَيَلِ َج النَّا َر إِاَّل تَ ِحلَّةَ ْالقَ َس' ِم"‪ ،‬قَ''ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬اَل يَ ُم' ُ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫َوإِ ْن ِم ْن ُك ْم إِاَّل َو ِ‬
‫ار ُدهَا‪.‬‬
‫ہم سے علی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے زہری س''ے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے س''عید بن مس''یب‬
‫سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کسی کے اگر تین‬
‫بچے مر جائیں تو وہ دوزخ میں نہیں جائے گا اور اگر جائے گا بھی تو صرف قسم پوری کرنے کے لیے۔ ابوعبدہللا‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا فرماتے ہیں۔‪( ‬قرآن کی آیت یہ ہے)‪ ‬تم میں سے ہر ایک کو دوزخ کے اوپر سے گزرنا ہو گا۔‬

‫اب قَ ْو ِل ال َّر ُج ِل ِل ْل َم ْرأَ ِة ِع ْن َد ا ْلقَ ْب ِر ْ‬


‫اصبِ ِري‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی مرد کا کسی عورت سے قبر کے پاس یہ کہنا کہ صبر کر‬
‫حدیث نمبر‪1252 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م َّر النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ثَابِ ٌ‬
‫بِا ْم َرأَ ٍة ِع ْن َد قَب ٍْر َو ِه َي تَ ْب ِكي‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اتَّقِي هَّللا َ َواصْ بِ ِري"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س'ے ث'ابت نے اور ان س'ے انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک عورت کے پاس سے گزرے ج''و ای''ک ق''بر پ''ر بیٹھی‬
‫ہوئی رو رہی تھی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے فرمایا کہ ہللا سے ڈر اور صبر کر۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪234‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ضوئِ ِه ِبا ْل َما ِء َوال ِّ‬


‫س ْد ِر‪:‬‬ ‫ت َو ُو ُ‬ ‫اب ُغ ْ‬
‫س ِل ا ْل َميِّ ِ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دینا اور وضو کرانا‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ض'أْ‪َ ،‬وقَ'ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬ ‫ص'لَّى َولَ ْم يَتَ َو َّ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ا ْبنًا لِ َس' ِعي ِد ب ِْن َزيْ' ٍد َو َح َملَ'هُ َو َ‬
‫َو َحنَّطَ اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬ ‫َع ْنهُ َما ْال ُم ْسلِ ُم اَل يَ ْنجُسُ َحيًّا َواَل َميِّتًا‪َ ،‬وقَ''ا َل َس' ِعي ٌد لَ' ْ'و َك' َ‬
‫'ان نَ ِج ًس'ا َما َم ِس ْس'تُهُ َوقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْال ُم ْؤ ِم ُن اَل يَ ْنجُسُ ‪.‬‬
‫اور ابن عمر رضی ہللا عنہما نے سعید بن زید رضی ہللا عنہ کے بچے‪( ‬عبدالرحمٰ ن)‪ ‬کے خوشبو لگائی پھ''ر اس کی‬
‫نعش اٹھا کر لے گئے اور نماز پڑھی‪ ،‬پھر وضو نہیں کی''ا۔ ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے فرمای''ا کہ مس''لمان نجس‬
‫نہیں ہوتا‪ ،‬زندہ ہو یا مردہ‪ ،‬سعد رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ اگر‪( ‬س'عید بن زی'د رض'ی ہللا عنہ)‪ ‬کی نعش نجس ہ'وتی‬
‫تو میں اسے چھوتا ہی نہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ارشاد ہے کہ مومن ناپاک نہیں ہوتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1253 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‬ ‫الس' ْختِيَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِس' ِ‬
‫ير َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ت ا ْبنَتُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْغ ِس ْلنَهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫ين تُ ُوفِّيَ ِ‬ ‫ت‪َ " :‬د َخ َل َعلَ ْينَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫اريَّ ِة‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫ك بِ َما ٍء‪َ ،‬و ِس ْد ٍر َواجْ َع ْل َن فِي اآْل ِخ َر ِة َكافُورًا أَ ْو َش ْيئًا ِم ْن َك''افُ ٍ‬
‫ور‪ ،‬فَ'إ ِ َذا‬ ‫ك‪ ،‬إِ ْن َرأَ ْيتُ َّن َذلِ َ‬
‫ثَاَل ثًا أَ ْو َخ ْمسًا أَ ْو أَ ْكثَ َر ِم ْن َذلِ َ‬
‫فَ َر ْغتُ َّن فَآ ِذنَّنِي‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر ْغنَا آ َذنَّاهُ فَأ َ ْعطَانَا ِح ْق َوهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْش ِعرْ نَهَا إِيَّاهُ تَ ْعنِي إِ َزا َرهُ"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ای''وب س''ختیانی‬
‫نے اور ان سے محمد بن سیرین نے‪ ،‬ان سے ام عطیہ انصاری رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬جب رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیٹی‪( ‬زینب یا ام کلثوم رضی ہللا عنہما)‪ ‬کی وفات ہوئی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وہ''اں تش''ریف الئے‬
‫اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہ''و۔ غس''ل کے‬
‫پانی میں بیری کے پتے مال لو اور آخر میں کافور یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬کچھ کافور کا استعمال کر لینا اور غسل سے ف''ارغ‬
‫ہونے پر مجھے خبر دے دینا۔ چنانچہ ہم نے جب غسل دے لیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خبر دیدی۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪235‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫علیہ وسلم نے ہمیں اپنا ازار دیا اور فرمایا کہ اسے ان کی قمیص بنا دو۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مراد اپ''نے ازار‬
‫سے تھی۔‬

‫ست ََح ُّب أَنْ يُ ْغ َ‬


‫س َل ِو ْت ًرا‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کو طاق مرتبہ غسل دینا مستحب ہے‬
‫حدیث نمبر‪1254 :‬‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬د َخ' َل‬ ‫ب الثَّقَفِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َونَحْ ُن نَ ْغ ِس ُل ا ْبنَتَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْغ ِس' ْلنَهَا ثَاَل ثًا أَ ْو َخ ْم ًس'ا أَ ْو أَ ْكثَ' َر ِم ْن َذلِ' َ‬
‫ك بِ َم''ا ٍء‪،‬‬ ‫َعلَ ْينَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َو ِس ْد ٍر َواجْ َع ْل َن فِي اآْل ِخ َر ِة َكافُورًا‪ ،‬فَإ ِ َذا فَ َر ْغتُ َّن فَآ ِذنَّنِي‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر ْغنَا آ َذنَّاهُ فَأ َ ْلقَى إِلَ ْينَا ِح ْق َوهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْش ِعرْ نَهَا إِيَّاهُ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ای'وب نے‪ ،‬ان س'ے محم'د‬
‫نے‪ ،‬ان سے ام عطیہ رضی ہللا عنہ'ا نے کہ‪ ‬ہم رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی بی'ٹی ک'و غس'ل دے رہی تھیں کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬تشریف الئے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے بھی زیادہ‪ ،‬پ''انی اور ب''یری‬
‫کے پتوں سے اور آخر میں کافور بھی استعمال کرنا۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خ''بر دے دین''ا۔ جب ہم ف''ارغ ہ''وئے ت''و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خبر کر دی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنا ازار عنایت فرمایا اور فرمای''ا کہ یہ ان''در اس‬
‫کے بدن پر لپیٹ دو۔‬

‫'ان فِي ِه ثَاَل ثً''ا‪ ،‬أَ ْو‬


‫ص'ةَ ا ْغ ِس' ْلنَهَا ِو ْت'رًا َو َك َ‬‫ث َح ْف َ‬ ‫ث ُم َح َّم ٍد‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان فِي َح' ِدي ِ‬ ‫صةُ‪ ‬بِ ِم ْث ِل َح ِدي ِ‬ ‫فَقَا َل‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ : ‬و َح َّدثَ ْتنِي‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ت‪:‬‬ ‫'ان فِي ِه أَ َّن أُ َّم َع ِطيَّةَ‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ض'و ِء ِم ْنهَ'ا"‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ان فِي ِه‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪ :‬ابْ' َد ْأ َن بِ َميَا ِمنِهَا َو َم َو ِ‬
‫اض' ِع ْال ُو ُ‬ ‫َخ ْمسًا‪ ،‬أَ ْو َس ْبعًا‪َ ،‬و َك َ‬
‫طنَاهَا ثَاَل ثَةَ قُر ٍ‬
‫ُون‪.‬‬ ‫َو َم َش ْ‬
‫ایوب نے کہا کہ مجھ سے حفصہ نے بھی محمد بن سیرین کی حدیث کی طرح بیان کیا تھا۔ حفصہ کی حدیث میں تھا‬
‫کہ طاق مرتبہ غسل دینا اور اس میں یہ تفصیل تھی کہ تین یا پانچ یا سات مرتبہ ‪( ‬غسل دینا)‪ ‬اور اس میں یہ بھی بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪236‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تھا کہ میت کے دائیں طرف سے اعضاء وضو سے غسل شروع کیا جائے۔ یہ بھی اس''ی ح''دیث میں تھ''ا کہ ام عطیہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہا کہ ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کر دیا تھا۔‬

‫اب يُ ْب َدأُ بِ َميَا ِم ِن ا ْل َميِّ ِ‬


‫ت‪:‬‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ ( غسل ) میت کی دائیں طرف سے شروع کیا جائے‬
‫حدیث نمبر‪1255 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬‫ير َ‬
‫ت ِس''' ِ‬ ‫ص'''ةَ بِ ْن ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ''' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس''' َما ِعي ُل ب ُْن إِبْ''' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ''' ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫اض' ِع‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فِي َغ ْس' ِل ا ْبنَتِ' ِه‪" :‬ا ْب' َد ْأ َن بِ َميَا ِمنِهَا َو َم َو ِ‬‫ت‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َع ِطيَّةَ َر ِ‬
‫ْال ُوضُو ِء ِم ْنهَا"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اس''ماعیل بن اب'راہیم نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم‬
‫سے خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے اپنی بیٹی کے غسل کے وقت فرمایا تھا کہ دائیں طرف سے اور اعضاء وض''و س''ے غس''ل ش''روع‬
‫کرنا۔‬

‫ضو ِء ِم َن ا ْل َميِّ ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اض ِع ا ْل ُو ُ‬
‫اب َم َو ِ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ پہلے میت کے اعضاء وضو کو دھویا جائے‬
‫حدیث نمبر‪1256 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬ ‫ير َ‬ ‫ت ِس ' ِ‬ ‫ص''ةَ بِ ْن ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ'' ٍد ْال َح'' َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫وس''ى‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ' ْفيَ َ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم قَ''ا َل لَنَا َونَحْ ُن نَ ْغ ِس'لُهَا‪ :‬ا ْب' َدأَ َن بِ َميَا ِمنِهَا‬
‫ت النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪" :‬لَ َّما َغس َّْلنَا بِ ْن َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َع ِطيَّةَ َر ِ‬
‫اض ِع ْال ُوضُو ِء"‪.‬‬
‫َو َم َو ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے خالد حذاء نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫س''ے حفص''ہ بنت س''یرین نے اور ان س''ے ام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪237‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صاحبزادی کو ہم غسل دے رہی تھیں۔ جب ہم نے غسل شروع کر دیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ غس''ل‬
‫دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے شروع کرو۔‬

‫اب َه ْل تُ َكفَّنُ ا ْل َم ْرأَةُ فِي إِ َزا ِر ال َّر ُج ِل‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کیا عورت کو مرد کے ازار کا کفن دیا جا سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1257 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َح َّما ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬تُ ُوفِّيَ ْ‬
‫ت بِ ْن ُ‬
‫ت النَّبِ ِّي َ‬
‫ك إِ ْن َرأَ ْيتُ َّن‪ ،‬فَ'إ ِ َذا فَ' َر ْغتُ َّن فَ''آ ِذنَّنِي‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر ْغنَا آ َذنَّاهُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَقَا َل لَنَا‪ :‬ا ْغ ِس ْلنَهَا ثَاَل ثًا‪ ،‬أَ ْو َخ ْمسًا‪ ،‬أَ ْو أَ ْكثَ َر ِم ْن َذلِ' َ‬
‫فَنَ َز َع ِم ْن ِح ْق ِو ِه إِ َزا َرهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬أَ ْش ِعرْ نَهَا إِيَّاهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدالرحمٰ ن بن حم''اد نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم ک''و ابن ع''ون نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں محم''د نے‪ ،‬ان س''ے ام عطیہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ای''ک ص''احبزادی ک''ا انتق''ال ہ''و گی''ا۔ اس موق''ع پ''ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں فرمایا کہ تم اسے تین یا پانچ مرتبہ غس''ل دو اور اگ''ر مناس''ب س''مجھو ت''و اس س''ے‬
‫زیادہ مرتبہ بھی غسل دے سکتی ہو۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دینا۔ چن''انچہ جب ہم غس''ل دے چکیں ت''و آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خبر دی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپن''ا ازار عن''ایت فرمای''ا اور فرمای''ا کہ اس''ے اس کے ب''دن‬
‫سے لپیٹ دو۔‬

‫اب يَ ْج َع ُل ا ْل َكافُو َر فِي ِ‬


‫آخ ِر ِه‪ª:‬‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کے غسل میں کافور کا استعمال آخر میں ایک بار کیا جائے‬
‫حدیث نمبر‪1258 :‬‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬تُ ُوفِّيَ ْ‬
‫ت إِحْ َدى بَنَ''ا ِ‬
‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حا ِم ُد ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬ا ْغ ِس ْلنَهَا ثَاَل ثً'ا‪ ،‬أَ ْو َخ ْم ًس'ا أَ ْو أَ ْكثَ' َر ِم ْن َذلِ' َ‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪238‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت‪ :‬فَلَ َّما فَ َر ْغنَا‬ ‫إِ ْن َرأَ ْيتُ َّن بِ َما ٍء‪َ ،‬و ِس ْد ٍر َواجْ َع ْل َن فِي اآْل ِخ َر ِة َك''افُورًا أَ ْو َش' ْيئًا ِم ْن َك''افُ ٍ‬
‫ور‪ ،‬فَ'إ ِ َذا فَ' َر ْغتُ َّن فَ''آ ِذنَّنِي‪ ،‬قَ''الَ ْ‬

‫صةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬بِنَحْ ِو ِه‪.‬‬ ‫آ َذنَّاهُ فَأ َ ْلقَى إِلَ ْينَا ِح ْق َوهُ فَقَا َل‪ :‬أَ ْش ِعرْ نَهَا إِيَّاهُ"‪َ ،‬و َع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ہم سے حامد بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب نے‪ ،‬ان سے محمد نے اور‬
‫ان سے ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ای''ک بی''ٹی ک''ا انتق''ال ہ''و گی''ا تھ''ا۔ اس ل''یے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باہر تش''ریف الئے اور فرمای''ا کہ اس''ے تین ی''ا پ''انچ م''رتبہ غس''ل دے دو اور اگ''ر تم مناس''ب‬
‫سمجھو تو اس سے بھی زیادہ پانی اور بیری کے پتوں سے نہالؤ اور آخر میں ک''افور یا‪( ‬یہ کہ''ا کہ)‪ ‬کچھ ک''افور ک''ا‬
‫بھی استعمال کرنا۔ پھر فارغ ہو کر مجھے خبر دینا۔ ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ جب ہم فارغ ہوئے ت''و ہم‬
‫نے کہال بھجوایا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنا تہبند ہمیں دیا اور فرمایا کہ اسے اندر جس''م پ''ر ل''پیٹ دو۔ ای''وب نے‬
‫حفصہ بنت سیرین سے روایت کی‪ ،‬ان سے ام عطیہ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔‬

‫حدیث نمبر‪1259 :‬‬
‫ت أُ ُّم َع ِطيَّةَ‬ ‫ك إِ ْن َرأَ ْيتُ َّن‪ ،‬قَ'الَ ْ‬
‫ت َح ْف َ‬
‫ص'ةُ‪ :‬قَ'الَ ْ‬ ‫ت‪ :‬إِنَّهُ قَا َل‪ :‬ا ْغ ِس ْلنَهَا ثَاَل ثًا‪ ،‬أَ ْو َخ ْم ًس'ا‪ ،‬أَ ْو َس' ْبعًا‪ ،‬أَ ْو أَ ْكثَ' َر ِم ْن َذلِ' َ‬ ‫َوقَالَ ْ‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ :‬و َج َع ْلنَا َر ْأ َسهَا ثَاَل ثَةَ قُر ٍ‬


‫ُون‪.‬‬ ‫َر ِ‬
‫اور ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے اس روایت میں یوں کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تین یا پانچ ی''ا‬
‫سات مرتبہ یا اگر تم مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ غسل دے سکتی ہو۔ حفصہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‬
‫ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ ہم نے ان کے سر کے بال تین لٹوں میں تقسیم کر دیئے تھے۔‬

‫ش َع ِر ا ْل َم ْرأَ ِة‪:‬‬ ‫اب نَ ْق ِ‬


‫ض َ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت عورت ہو تو غسل کے وقت اس کے بال کھولنا‬
‫ض َش َع ُر ْال َميِّ ِ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ين اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن يُ ْنقَ َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫اور ابن سیرین رحمہ ہللا نے کہا کہ‪ ‬میت‪( ‬عورت)‪ ‬کے سر کے بال کھولنے میں کوئی حرج' نہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪239‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1260 :‬‬
‫ين‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ير َ‬ ‫ص 'ةَ بِ ْن َ‬
‫ت ِس' ِ‬ ‫ْج‪ ، ‬قَ''ا َل‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ : ‬و َس ' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ض'نَهُ‪ ،‬ثُ ّم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَاَل ثَ'ةَ قُ'ر ٍ‬
‫ُون نَقَ ْ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا"أَنَّه َُّن َج َع ْل َن َر ْأ َ‬
‫س بِ ْن ِ‬
‫ت َرس ِ‬ ‫َح َّدثَ ْتنَا‪ ‬أُ ُّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُون"‪.‬‬ ‫َغ َس ْلنَهُ‪ ،‬ثُ َّم َج َع ْلنَهُ ثَاَل ثَةَ قُر ٍ‬
‫ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا انہیں ابن جریج نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے‬
‫ایوب نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ بنت سیرین سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے ہم سے بی''ان‬
‫کیا کہ‪ ‬انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کی صاحبزادی کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ پہلے بال‬
‫کھولے گئے پھر انہیں دھو کر ان کی تین چٹیاں کر دی گئیں۔‬

‫ش َعا ُر لِ ْل َميِّ ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اإل ْ‬
‫ف ِ‬ ‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت پر کپڑا کیونکر لپیٹنا چاہیے‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ْ :‬ال ِخرْ قَةُ ْال َخا ِم َسةُ تَ ُش ُّد بِهَا ْالفَ ِخ َذي ِْن َو ْال َو ِر َكي ِْن تَحْ َ‬
‫ت الدِّرْ ِ‬
‫ع‪.‬‬
‫اور حسن بصری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ عورت کے لیے ایک پانچواں کپڑا چاہیے جس سے قمیص کے تلے رانیں‬
‫اور سرین باندھی جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1261 :‬‬
‫ين‪ ، ‬يَقُ''ولُ‪:‬‬
‫ير َ‬ ‫ُّوب‪ ‬أَ ْخبَ' َرهُ‪ ،‬قَ''ال‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ِس' ِ‬ ‫ْج‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَي َ‬
‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ت ْالبَ ْ‬
‫ص' َرةَ تُبَ''ا ِد ُر ا ْبنًا لَهَا فَلَ ْم تُ ْد ِر ْك' هُ‪،‬‬ ‫ار ِم َن الاَّل تِي بَ''ايَع َْن قَ' ِد َم ِ‬
‫ص ِ‬ ‫ت‪ ‬أُ ُّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ا ْم َرأَةٌ ِم ْن اأْل َ ْن َ‬ ‫َجا َء ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ونَحْ ُن نَ ْغ ِس ُل ا ْبنَتَ'هُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ا ْغ ِس' ْلنَهَا ثَاَل ثً''ا‪ ،‬أَ ْو َخ ْم ًس'ا‪ ،‬أَ ْو‬ ‫فَ َح َّدثَ ْتنَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬د َخ َل َعلَ ْينَا النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪240‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ك بِ َما ٍء‪َ ،‬و ِس ْد ٍر‪َ ،‬واجْ َع ْل َن فِي اآْل ِخ' َر ِة َك''افُورًا‪ ،‬فَ'إ ِ َذا فَ' َر ْغتُ َّن فَ''آ ِذنَّنِي‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَلَ َّما فَ َر ْغنَا‬ ‫ك إِ ْن َرأَ ْيتُ َّن َذلِ َ‬
‫أَ ْكثَ َر ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك َواَل أَ ْد ِري أَيُّ بَنَاتِ' ِه‪َ ،‬و َز َع َم أَ َّن اإْل ِ ْش' َعا َر ْالفُ ْفنَهَا فِي ِه‪،‬‬
‫'ز ْد َعلَى َذلِ' َ‬ ‫أَ ْلقَى إِلَ ْينَا ِح ْق َوهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَ ْش' ِعرْ نَهَا إِيَّاهُ"‪َ ،‬ولَ ْم يَ' ِ‬
‫ين يَأْ ُم ُر بِ ْال َمرْ أَ ِة أَ ْن تُ ْش َع َر َواَل تُ ْؤ َز َر‪.‬‬ ‫ان اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬ ‫ك َك َ‬ ‫َو َك َذلِ َ‬
‫ہم سے احمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬انہیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬انہیں ایوب نے‬
‫خبر دی‪ ،‬کہا کہ میں نے ابن س''یرین س''ے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‪ ‬ام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا کے یہ''اں انص''ار کی ان‬
‫خواتین میں سے جنہوں نے نبی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س'ے بیعت کی تھی‪ ،‬ای'ک ع'ورت آئی‪ ،‬بص''رہ میں انہیں‬
‫اپنے ایک بیٹے کی تالش تھی۔ لیکن وہ نہ مال۔ پھر اس نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ ہم رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی صاحبزادی کو غسل دے رہی تھیں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور فرمایا کہ تین یا پانچ مرتبہ‬
‫غسل دے دو اور اگر مناسب سمجھو تو اس سے بھی زیادہ دے سکتی ہو۔ غسل پانی اور ب''یری کے پت''وں س''ے ہون''ا‬
‫چاہیے اور آخر میں کافور بھی استعمال کر لینا۔ غسل سے فارغ ہو کر مجھے خبر کرا دین''ا۔ انہ''وں نے بی''ان کی''ا کہ‬
‫جب ہم غسل دے چکیں‪( ‬تو اطالع دی)‪ ‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ازار عنایت کیا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ اسے اندر بدن سے لپیٹ دو۔ اس س''ے زی''ادہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے کچھ نہیں فرمای''ا۔ مجھے یہ نہیں‬
‫معلوم کہ یہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی کون سی بی'ٹی تھیں‪( ‬یہ ای'وب نے کہ'ا)‪ ‬اور انہ'وں نے بتای'ا کہ‪« ‬إش'عار»‪ ‬ک'ا‬
‫مطلب یہ ہے کہ اس میں نعش لپیٹ دی جائے۔ ابن سیرین رحمہ ہللا بھی یہی فرمایا ک''رتے تھے کہ ع''ورت کے ب''دن‬
‫پر اسے لپیٹا جائے ازار کے طور پر نہ باندھا جائے۔‬

‫ش َع ُر ا ْل َم ْرأَ ِة ثَالَثَةَ قُ ُرو ٍن‪:‬‬


‫اب َه ْل يُ ْج َع ُل َ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کیا عورت میت کے بال تین لٹوں میں تقسیم کر دیئے جائیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪1262 :‬‬
‫"ض'فَرْ نَا َش' َع َر‬
‫ت‪َ :‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ْالهُ َذي ِْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫صةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫اصيَتَهَا َوقَرْ نَ ْيهَا‪.‬‬
‫ان‪ :‬نَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬تَ ْعنِي ثَاَل ثَةَ قُر ٍ‬
‫ُون"‪َ ،‬وقَا َل َو ِكيعٌ‪ :‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬ ‫بِ ْن ِ‬
‫ت النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪241‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے قبیصہ نے حدیث بیان کی‪ ،‬ان سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے‪ ،‬ان سے ام ہ''ذیل نے اور ان س''ے ام‬
‫عطیہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم نے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی بی''ٹی کے س''ر کے ب''ال گون''دھ ک''ر ان کی تین‬
‫چٹیاں کر دیں اور وکیع نے سفیان سے یوں روایت کیا‪ ،‬ایک پیشانی کی طرف کے بالوں کی چٹیا اور دو ادھر ادھر‬
‫کے بالوں کی۔‬

‫ش َع ُر ا ْل َم ْرأَ ِة َخ ْلفَ َها‪:‬‬


‫اب يُ ْلقَى َ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کے بالوں کی تین لٹیں بنا کر اس کے پیچھے ڈال دی جائیں‬
‫حدیث نمبر‪1263 :‬‬

‫صةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪،‬‬ ‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَ ْتنَا‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن َحس ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ا ْغ ِس' ْلنَهَا بِ ِّ‬
‫الس' ْد ِر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأَتَانَا النَّبِ ُّي َ‬‫ت النَّبِ ِّي َ‬‫ت إِحْ َدى بَنَا ِ‬ ‫ت‪" :‬تُ ُوفِّيَ ْ‬‫قَالَ ْ‬

‫ك َواجْ َع ْل َن فِي اآْل ِخ َر ِة َكافُورًا أَ ْو َش ْيئًا ِم ْن َك''افُ ٍ‬


‫ور‪ ،‬فَ 'إ ِ َذا فَ ' َر ْغتُ َّن‬ ‫ك إِ ْن َرأَ ْيتُ َّن َذلِ َ‬
‫ِو ْترًا ثَاَل ثًا أَ ْو َخ ْمسًا أَ ْو أَ ْكثَ َر ِم ْن َذلِ َ‬
‫ُون َوأَ ْلقَ ْينَاهَا' َخ ْلفَهَا"‪'.‬‬ ‫فَآ ِذنَّنِي‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر ْغنَا آ َذنَّاهُ فَأ َ ْلقَى إِلَ ْينَا ِح ْق َوهُ فَ َ‬
‫ضفَرْ نَا َش َع َرهَا ثَاَل ثَةَ قُر ٍ‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن حسان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے حفصہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ای''ک ص''احبزادی‬
‫کا انتقال ہو گیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور فرمایا کہ ان کو پانی اور بیری کے پتوں س''ے تین‬
‫ی''ا پ''انچ م''رتبہ غس''ل دے دو۔ اگ''ر تم مناس''ب س''مجھو ت''و اس س''ے زی''ادہ بھی دے س''کتی ہ''و اور آخ''ر میں ک''افور‬
‫یا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ فرمایا کہ)‪ ‬تھوڑی سی کافور استعمال کرو پھر جب غسل دے چکو تو مجھے خ''بر‬
‫دو۔ چنانچہ فارغ ہو کر ہم نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خ''بر دی ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‪( ‬ان کے کفن کے‬
‫لیے)‪  ‬اپنا ازار عنایت کیا۔ ہم نے اس کے سر کے بالوں کی تین چٹیاں کر کے انہیں پیچھے کی طرف ڈال دیا تھا۔‬

‫ض لِ ْل َكفَ ِن‪:‬‬ ‫اب الثِّيَا ِ‬


‫ب ا ْلبِي ِ‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪242‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ کفن کے لیے سفید کپڑے ہونے مناسب ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1264 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال ُمبَا َر ِك‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫يض َس'حُولِيَّ ٍة ِم ْن ُكرْ ُس' ٍ‬
‫ف لَي َ‬
‫ْس فِي ِه َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ُكفِّ َن فِي ثَاَل ثَ' ِة أَ ْث' َوا ٍ‬
‫ب يَ َمانِيَ' ٍة بِ ٍ‬ ‫َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫قَ ِميصٌ َواَل ِع َما َمةٌ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن عروہ‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہیں ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور انہیں‪( ‬ان کی خالہ)‪ ‬ام المؤمنین عائشہ ص'دیقہ رض'ی ہللا عنہ'ا‬
‫نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و یمن کے تین س''فید س''وتی دھلے ہ''وئے ک''پڑوں میں کفن دی''ا گی''ا ان میں نہ‬
‫قمیص تھی نہ عمامہ۔‬

‫اب ا ْل َكفَ ِن فِي ثَ ْوبَ ْي ِن‪:‬‬


‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دو کپڑوں میں کفن دینا‬
‫حدیث نمبر‪1265 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫'ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم' ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪:‬‬ ‫ص ْتهُ أَ ْو قَا َل‪ :‬فَأ َ ْوقَ َ‬
‫ص ْتهُ‪ ،‬قَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ف بِ َع َرفَةَ إِ ْذ َوقَ َع َع ْن َر ِ‬
‫احلَتِ ِه فَ َوقَ َ‬ ‫قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما َر ُج ٌل َواقِ ٌ‬
‫ا ْغ ِسلُوهُ بِ َما ٍء َو ِس ْد ٍر َو َكفِّنُوهُ فِي ثَ ْوبَي ِْن‪َ ،‬واَل تُ َحنِّطُوهُ َواَل تُ َخ ِّمرُوا َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَإِنَّهُ يُ ْب َع ُ‬
‫ث يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة ُملَبِّيًا"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد نے‪ ،‬ان سے ایوب نے‪ ،‬ان س''ے س''عید بن جب''یر نے اور ان س''ے‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک شخص میدان عرفہ میں‪( ‬احرام باندھے ہوئے)‪ ‬کھڑا ہ''وا تھ''ا کہ اپ''نی‬
‫س''واری س''ے گ''ر پ''ڑا اور س''واری نے انہیں کچ''ل دی''ا۔ یا‪« ( ‬وقص''ته»‪ ‬کے بج''ائے یہ لف''ظ)‪« ‬أوقص''ته»‪ ‬کہ''ا۔ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے لیے فرمایا کہ پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے ک''ر دو ک''پڑوں میں انہیں‬
‫کفن دو اور یہ بھی ہدایت فرمائی کہ انہیں خوشبو نہ لگاؤ اور نہ ان ک''ا س''ر چھپ''اؤ۔ کی''ونکہ یہ قی''امت کے دن لبی''ک‬
‫کہتا ہوا اٹھے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪243‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وط ِل ْل َميِّ ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اب ا ْل َحنُ ِ‬
‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کو خوشبو لگانا‬
‫حدیث نمبر‪1266 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما َر ُج ٌل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ْتهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس 'و ُل هَّللا ِ‬ ‫ص َع ْتهُ أَ ْو قَا َل فَأ َ ْق َع َ‬
‫احلَتِ ِه فَأ َ ْق َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َع َرفَةَ إِ ْذ َوقَ َع ِم ْن َر ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ف َم َع َرس ِ‬ ‫َواقِ ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْغ ِسلُوهُ بِ َما ٍء َو ِس ْد ٍر َو َكفِّنُوهُ فِي ثَ ْوبَي ِْن‪َ ،‬واَل تُ َحنِّطُوهُ َواَل تُ َخ ِّمرُوا َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ يَ ْب َعثُ 'هُ يَ' ْ'و َم‬ ‫َ‬
‫ْالقِيَا َم ِة ُملَبِّيًا"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب‬
‫نے‪ ،‬ان سے س''عید بن جب''یر نے اور ان س'ے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ای''ک ش''خص ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ میدان عرفہ میں وقوف کئے ہوئے تھ''ا کہ وہ اپ''نے اونٹ س''ے گ''ر پ''ڑا اور اونٹ‬
‫نے انہیں کچل دیا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غس''ل دے ک''ر دو‬
‫تعالی قیامت کے دن انہیں لبیک کہ''تے ہ''وئے اٹھ''ائے‬
‫ٰ‬ ‫کپڑوں کا کفن دو‪ ،‬خوشبو نہ لگاؤ اور نہ سر ڈھکو کیونکہ ہللا‬
‫گا۔‬

‫ف يُ َكفَّنُ ا ْل ُم ْح ِر ُم‪ª:‬‬
‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محرم کو کیونکر کفن دیا جائے‬
‫حدیث نمبر‪1267 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش ' ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم وهُ' َو ُمحْ' ِر ٌم‪ ،‬فَقَ'ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫صهُ بَ ِعي ُرهُ َونَحْ ُن َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫"أَ َّن َر ُجاًل َوقَ َ‬
‫ا ْغ ِسلُوهُ بِ َما ٍء‪َ ،‬و ِس ْد ٍر َو َكفِّنُوهُ فِي ثَ ْوبَي ِْن‪َ ،‬واَل تُ ِمسُّوهُ ِطيبًا َواَل تُ َخ ِّمرُوا َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ يَ ْب َعثُهُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة ُملَبِّدًا"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو ابوعوانہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوبشر جعفر' نے‪ ،‬انہیں س''عید بن‬
‫جبیر نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪244‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫احرام باندھے ہوئے تھے کہ ایک شخص کی گردن اس کے اونٹ نے توڑ ڈالی۔ تو نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے دو اور کپڑوں کا کفن دو اور خوش''بو نہ لگ''اؤ نہ ان کے س''ر‬
‫تعالی انہیں اٹھائے گا۔ اس حالت میں کہ وہ لبیک پکارتا ہو گا۔‬
‫ٰ‬ ‫کو ڈھکو۔ اس لیے کہ ہللا‬

‫حدیث نمبر‪1268 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪،‬‬ ‫ْ'ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ  ‬وأَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬
‫ص' ْتهُ‪َ ،‬وقَ''ا َل‬ ‫احلَتِ' ِه‪ ،‬قَ''ا َل أَيُّوبُ ‪ :‬فَ َوقَ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ َع َرفَ'ةَ فَ َوقَ' َع َع ْن َر ِ‬
‫ف َم َع النَّبِ ِّي َ‬‫ان َر ُج ٌل َواقِ ٌ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ث‬ ‫ات فَقَا َل‪ :‬ا ْغ ِسلُوهُ بِ َما ٍء َو ِس ْد ٍر َو َكفِّنُوهُ فِي ثَ ْوبَي ِْن‪َ ،‬واَل تُ َحنِّطُوهُ َواَل تُ َخ ِّمرُوا َر ْأ َس''هُ‪ ،‬فَإِنَّهُ يُ ْب َع ُ‬ ‫َع ْمرٌو‪ :‬فَأ َ ْق َ‬
‫ص َع ْتهُ فَ َم َ‬
‫يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة"‪ ،‬قَا َل أَيُّوبُ ‪ :‬يُلَبِّي‪َ ،‬وقَا َل َع ْمرٌو‪ُ :‬ملَبِّيًا‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حماد بن زید نے‪ ،‬ان سے عمرو اور ایوب نے‪ ،‬ان سے سعید بن جب''یر نے اور ان‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ می''دان عرف''ات میں کھ''ڑا‬
‫ہوا تھا‪ ،‬اچانک وہ اپنی سواری سے گر پڑا۔ ایوب نے کہا اونٹنی نے اس کی گردن توڑ ڈالی۔ اور عمرو نے یوں کہا‬
‫کہ اونٹنی نے اس کو گرتے ہی مار ڈاال اور اس کا انتقال ہو گیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ اس''ے پ''انی‬
‫اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور دو کپڑوں کا کفن دو اور خوشبو نہ لگ''اؤ نہ س''ر ڈھک''و کی''ونکہ قی''امت میں یہ‬
‫اٹھای''ا ج''ائے گ''ا۔ ای''وب نے کہ''ا کہ‪( ‬یع''نی)‪ ‬تل''بیہ کہ''تے ہ''وئے‪( ‬اٹھای''ا ج''ائے گ''ا)‪ ‬اور عم''رو نے‪( ‬اپ''نی روایت‬
‫میں‪« ‬ملبی»‪ ‬کے بجائے)«ملبيا»‪ ‬کا لفظ نقل کیا۔‪( ‬یعنی لبیک کہتا ہوا اٹھے گا)۔‬

‫ص الَّ ِذي يُ َكفُّ أَ ْو الَ يُ َكفُّ ‪َ ،‬و َمنْ ُكفِّ َن ِب َغ ْي ِر قَ ِمي ٍ‬


‫ص‪:‬‬ ‫اب ا ْل َكفَ ِن فِي ا ْلقَ ِمي ِ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قمیص میں کفن دینا اور اس کا حاشیہ سال ہوا ہو یا بغیر سال ہوا ہو اور بغیر قمیص کے‬
‫کفن دینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪245‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1269 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك أُ َكفِّ ْن'هُ‬ ‫َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن أُبَ ٍّي لَ َّما تُ ُوفِّ َي َجا َء ا ْبنُهُ إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪" :‬يَا َر ُس 'و َل هَّللا ِ أَ ْع ِطنِي قَ ِم َ‬
‫يص ' َ‬
‫صهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬آ ِذنِّي أُ َ‬
‫صلِّي َعلَ ْي ِه فَآ َذنَهُ‪ ،‬فَلَ َّما أَ َرا َد‬ ‫صلِّ َعلَ ْي ِه َوا ْستَ ْغفِرْ لَهُ‪ ،‬فَأ َ ْعطَاهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ِمي َ‬ ‫فِي ِه َو َ‬
‫ين‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَنَا بَي َْن‬
‫ص 'لِّ َي َعلَى ْال ُمنَ''افِقِ َ‬
‫ك أَ ْن تُ َ‬ ‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس هَّللا ُ نَهَ''ا َ‬ ‫أَ ْن ي َ‬
‫ُص 'لِّ َي َعلَ ْي' ِه َج َذبَ 'هُ ُع َم' ُر َر ِ‬
‫ِخيَ َرتَي ِْن‪ ،‬قَا َل هللا تعالى‪ :‬ا ْستَ ْغفِرْ لَهُ ْم أَ ْو ال تَ ْستَ ْغفِرْ لَهُ ْم إِ ْن تَ ْستَ ْغفِرْ لَهُ ْم َس ْب ِع َ‬
‫ين َم َّرةً فَلَ ْن يَ ْغفِ' َر هَّللا ُ لَهُ ْم س''ورة التوبة‬
‫ات أَبَدًا سورة التوبة آية ‪."84‬‬
‫صلِّ َعلَى أَ َح ٍد ِم ْنهُ ْم َم َ‬ ‫صلَّى َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬
‫ت‪َ :‬وال تُ َ‬ ‫آية ‪ ،80‬فَ َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س'ے عبی''دہللا عم'ری نے کہ'ا کہ مجھ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے نافع نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا کہ‪ ‬جب عب'دہللا بن ابی‪( ‬من''افق)‪ ‬کی م''وت ہ'وئی ت''و اس ک''ا‬
‫بیٹا‪( ‬عبدہللا صحابی)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ ی''ا رس''ول ہللا! وال''د کے کفن‬
‫کے لیے آپ اپنی قمیص عنایت فرمائیے اور ان پر نماز پڑھئے اور مغفرت کی دعا کیجئے۔ چنانچہ نبی کریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی قمیص‪( ‬غایت م''روت کی وجہ س''ے)‪ ‬عن''ایت کی اور فرمای''ا کہ مجھے بتان''ا میں نم''از جن''ازہ‬
‫پڑھوں گا۔ عبدہللا نے اطالع بھجوائی۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو عمر رضی‬
‫'الی نے آپ ک''و من''افقین کی‬
‫ہللا عنہ نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو پیچھے سے پکڑ لیا اور ع''رض کی''ا کہ کی''ا ہللا تع' ٰ‬
‫نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں کیا ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ مجھے اختی''ار دی''ا گی''ا ہے جیس''ا کہ‬
‫ارشاد باری ہے تو ان کے لیے استغفار کر یا نہ کر اور اگر تو ستر مرتبہ بھی استغفار کرے ت''و بھی ہللا انہیں ہرگ''ز‬
‫معاف نہیں کرے گا چنانچہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھائی۔ اس کے بعد یہ آیت اتری کسی بھی منافق‬
‫کی موت پر اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھانا ۔‬

‫حدیث نمبر‪1270 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَتَى النَّبِ ُّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬جابِرًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن أُبَ ٍّي بَ ْع َد َما ُدفِ َن‪ ،‬فَأ َ ْخ َر َجهُ فَنَفَ َ‬
‫ث فِي ِه ِم ْن ِريقِ ِه َوأَ ْلبَ َسهُ قَ ِمي َ‬
‫صهُ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪246‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو نے‪ ،‬انہوں نے جابر رض''ی ہللا‬
‫عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے تو عبدہللا بن ابی کو دفن کیا جا رہا تھا۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے اسے قبر سے نکلوایا اور اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈاال اور اپنی قمیص پہنائی۔‬

‫اب ا ْل َكفَ ِن بِ َغ ْي ِر قَ ِمي ٍ‬


‫ص‪:‬‬ ‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بغیر قمیص کے کفن دینا‬
‫حدیث نمبر‪1271 :‬‬
‫ص'لَّى‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ'ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬كفِّ َن النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْس فِيهَا قَ ِميصٌ َواَل ِع َما َمةٌ"‪.‬‬ ‫ُول ُكرْ س ٍ‬
‫ُف لَي َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ثَاَل ثَ ِة أَ ْث َوا ِ‬
‫ب ُسح ٍ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان س'ے ع'روہ بن‬
‫زبیر نے ‘ ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو تین س'وتی دھلے ہ''وئے ک''پڑوں ک''ا‬
‫کفن دیا گیا تھا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے کفن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ۔‬

‫حدیث نمبر‪1272 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪" ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْس فِيهَا قَ ِميصٌ َواَل ِع َما َمةٌ"‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُكفِّ َن فِي ثَاَل ثَ ِة أَ ْث َوا ٍ‬
‫ب لَي َ‬
‫'یی نے ان س''ے ہش''ام نے ان س''ے ان کے ب''اپ ع''روہ بن زب''یر نے ان س''ے ام‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یح' ٰ‬
‫المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و تین ک''پڑوں میں کفن دی''ا گی''ا تھ''ا جن میں نہ‬
‫قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا۔ امام ابوعبدہللا بخ''اری رحمہ ہللا فرم''اتے ہیں کہ اب''ونعیم نے لفظ‪« ‬ثالث''ة»‪ ‬نہیں کہ''ا اور‬
‫عبدہللا بن ولید نے سفیان سے لفظ‪« ‬ثالثة»‪ ‬نقل کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪247‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب ا ْل َكفَ ِن َوالَ ِع َما َمةٌ‪:‬‬


‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عمامہ کے بغیر کفن دینے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1273 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪" ،‬أَ َّن َر ُس 'و َل‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ْس فِيهَا قَ ِميصٌ َواَل ِع َما َمةٌ"‪.‬‬
‫يض َسحُولِيَّ ٍة لَي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُكفِّ َن فِي ثَاَل ثَ ِة أَ ْث َوا ٍ‬
‫ب بِ ٍ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن ع''روہ نے ‘ ان س''ے ان کے ب''اپ‬
‫عروہ بن زبیر نے ‘ ان سے عائشہ رضی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و س''حول کے تین س''فید‬
‫کپڑوں کا کفن دیا گیا تھا نہ ان میں قمیص تھی اور نہ عمامہ تھا۔‬

‫يع ا ْل َم ِ‬
‫ال‪:‬‬ ‫اب ا ْل َكفَ ِن ِمنْ َج ِم ِ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کفن کی تیاری میت کے سارے مال میں سے کرنا چاہیے‬
‫يع ْال َم' ِ‬
‫'ال َوقَ''ا َل إِ ْب ' َرا ِهي ُم‬ ‫ار ال َحنُوطُ ِم ْن َج ِم ِ‬
‫ار َوقَتَا َدةُ َوقَا َل َع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ ْ‬ ‫الز ْه ِريُّ َو َع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬ ‫َوبِ ِه قَا َل َعطَا ٌء َو ُّ‬
‫ان أَجْ ُر ْالقَب ِْر‪َ ،‬و ْال َغس ِْل هُ َو ِم َن ْال َكفَ ِن‪.‬‬ ‫يُ ْب َدأُ بِ ْال َكفَ ِن ثُ َّم بِال َّدي ِْن ثُ َّم بِ ْال َو ِ‬
‫صيَّ ِة َوقَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫اور عط''اء اور زہ''ری اور عم''رو بن دین''ار اور قت''ادہ رض''ی ہللا عنہ ک''ا یہی ق''ول ہے۔ اور عم''رو بن دین''ار نے کہ''ا‬
‫خوشبودار کا خرچ بھی سارے مال سے کیا جائے۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا پہلے مال میں سے کفن کی تیاری کریں‬
‫‘ پھر قرض ادا کریں۔ پھر وصیت پوری کریں اور سفیان ثوری نے کہا قبر اور غسال کی اجرت بھی کفن میں داخل‬
‫ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪248‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1274 :‬‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم' ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد ْال َم ِّك ُّي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب ' َرا ِهي ُم ب ُْن َس ' ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ' ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ''ا َل‪" :‬أُتِ َي‪َ  ‬ع ْب ' ُد ال 'رَّحْ َم ِن ب ُْن‬
‫'ان َخيْ'رًا ِمنِّي فَلَ ْم يُو َج' ْد لَ'هُ َما يُ َكفَّ ُن فِي ِه إِاَّل‬
‫ْ'ر َو َك َ‬ ‫ص' َعبُ ب ُْن ُع َمي ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَ ْو ًما بِطَ َعا ِم ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قُتِ' َل ُم ْ‬
‫َع ْوفٍ َر ِ‬
‫ت لَنَا‬ ‫يت أَ ْن يَ ُك' َ‬
‫'ون قَ' ْد ُعجِّ لَ ْ‬ ‫بُرْ َدةٌ‪َ ،‬وقُتِ َل َح ْم َزةُ أَ ْو َر ُج ٌل آ َخ ُر َخ ْي ٌر ِمنِّي فَلَ ْم يُو َج ْد لَهُ َما يُ َكفَّ ُن فِي ِه إِاَّل بُرْ َدةٌ‪ ،‬لَقَ ْد َخ ِش' ُ‬
‫طَيِّبَاتُنَا فِي َحيَاتِنَا ال ُّد ْنيَا‪ ،‬ثُ َّم َج َع َل يَ ْب ِكي"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اب''راہیم بن س'عد نے ‘ ان س''ے ان کے ب''اپ س'عد نے اور ان‬
‫سے ان کے والد ابراہیم بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا کہ‪ ‬عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ کے سامنے ایک دن کھانا‬
‫رکھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ مصعب بن عمیر رضی ہللا عنہ‪( ‬غزوہ اح''د میں)‪ ‬ش''ہید ہ''وئے ‘ وہ مجھ س''ے افض''ل‬
‫تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے ایک چادر کے سوا اور کوئی چیز مہیا نہ ہو سکی۔ اسی طرح جب حمزہ' رض''ی ہللا‬
‫عنہ شہید ہوئے یا کسی دوسرے صحابی کا ن''ام لی''ا ‘ وہ بھی مجھ س''ے افض''ل تھے۔ لیکن ان کے کفن کے ل''یے بھی‬
‫صرف ایک ہی چادر مل سکی۔ مجھے تو ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے چین اور آرام کے س''امان ہم ک''و‬
‫جلدی سے دنیا ہی میں دے دئیے گئے ہوں پھر وہ رونے لگے۔‬

‫احدٌ‪:‬‬
‫ب َو ِ‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يُ َ‬
‫وج ْد إِالَّ ثَ ْو ٌ‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر میت کے پاس ایک ہی کپڑا نکلے‬
‫حدیث نمبر‪1275 :‬‬
‫'ل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ْع ِد ب ِْن إِ ْب' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن أَبِي ِه‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي َم‪" ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب' َد‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ' ٍ‬
‫صائِ ًما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قُتِ َل ُمصْ َعبُ ب ُْن ُع َمي ٍْر َوهُ َو َخ ْي ' ٌر ِمنِّي ُكفِّ َن فِي‬ ‫ان َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أُتِ َي بِطَ َع ٍام َو َك َ‬ ‫ف‪َ  ‬ر ِ‬ ‫الرَّحْ َم ِن ب َْن َع ْو ٍ‬
‫ت ِرجْ اَل هُ َوإِ ْن ُغطِّ َي ِرجْ اَل هُ بَ َدا َر ْأ ُسهُ‪َ ،‬وأُ َراهُ قَا َل‪َ :‬وقُتِ َل َح ْم َزةُ َوهُ َو َخ ْي ٌر ِمنِّي ثُ َّم ب ُِسطَ لَنَا‬ ‫بُرْ َد ٍة إِ ْن ُغطِّ َي َر ْأ ُسهُ بَ َد ْ‬
‫ت لَنَ''ا‪ ،‬ثُ َّم َج َع' َل يَ ْب ِكي‬ ‫ِم َن ال ُّد ْنيَا َما ب ُِسطَ أَ ْو‪ ،‬قَا َل‪ :‬أُ ْع ِطينَا ِم َن ال ُّد ْنيَا َما أُ ْع ِطينَا َوقَ ْد َخ ِش'ينَا أَ ْن تَ ُك' َ‬
‫'ون َح َس'نَاتُنَا ُعجِّ لَ ْ‬
‫ك الطَّ َعا َم"‪.‬‬
‫َحتَّى تَ َر َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪249‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم ک''و ش''عبہ نے خ''بر دی ‘‬
‫انہیں سعد بن ابراہیم نے ‘ انہیں ان کے باپ اب''راہیم بن عب''دالرحمٰ ن نے کہ‪ ‬عب''دالرحمٰ ن بن ع''وف رض''ی ہللا عنہ کے‬
‫سامنے کھانا حاضر کیا گیا۔ وہ روزہ سے تھے اس وقت انہوں نے فرمایا کہ ہائے! مصعب بن عم''یر رض''ی ہللا عنہ‬
‫شہید کئے گئے ‘ وہ مجھ سے بہتر تھے۔ لیکن ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر میسر آ سکی کہ اگر اس سے‬
‫ان کا سر ڈھانکا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھانکے جاتے تو سر کھ''ل جات''ا اور میں س''مجھتا ہ''وں کہ انہ''وں‬
‫نے یہ بھی فرمایا اور حمزہ رضی ہللا عنہ بھی‪( ‬اسی طرح)‪ ‬شہید ہ''وئے وہ بھی مجھ س''ے اچھے تھے۔ پھ''ر ان کے‬
‫بعد دنیا کی کشادگی ہمارے لیے خوب ہوئی یا یہ فرمایا کہ دنیا ہمیں بہت دی گئی اور ہمیں تو اس کا ڈر لگت''ا ہے کہ‬
‫کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ اسی دنیا میں ہم کو مل گیا ہ''و پھ''ر آپ اس ط''رح رونے لگے کہ کھان''ا بھی‬
‫چھوڑ دیا۔‬

‫سهُ أَ ْو قَ َد َم ْي ِه َغطَّى َر ْأ َ‬
‫سهُ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ِج ْد َكفَنًا إِالَّ َما يُ َوا ِري َر ْأ َ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کفن کا کپڑا چھوٹا ہو کہ سر اور پاؤں دونوں نہ ڈھک سکیں تو سر چھپا دیں ( اور‬
‫پاؤں پر گھاس وغیرہ ڈال دیں )‬
‫حدیث نمبر‪1276 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬شقِي ٌ‬
‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خبَّابٌ ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬
‫'ات لَ ْم يَأْ ُك''لْ ِم ْن أَجْ' ِر ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَ ْلتَ ِمسُ َوجْ' هَ هَّللا ِ فَ َوقَ' َع أَجْ ُرنَا َعلَى هَّللا ِ‪ ،‬فَ ِمنَّا َم ْن َم' َ‬ ‫"هَا َجرْ نَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ت لَهُ ثَ َم َرتُهُ فَهُ َو يَ ْه ِدبُهَا قُتِ' َل يَ' ْ'و َم أُ ُح' ٍد فَلَ ْم نَ ِج' ْد َما نُ َكفِّنُ'هُ إِاَّل بُ''رْ َدةً إِ َذا‬
‫َش ْيئًا ِم ْنهُ ْم ُمصْ َعبُ ب ُْن ُع َمي ٍْر‪َ ،‬و ِمنَّا َم ْن أَ ْينَ َع ْ‬

‫ت ِرجْ اَل هُ َوإِ َذا َغطَّ ْينَا ِرجْ لَ ْي' ِه َخ' َر َج َر ْأ ُس'هُ‪ ،‬فَأ َ َم َرنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَ ْننُ َغطِّ َي‬ ‫َغطَّ ْينَا بِهَا َر ْأ َس'هُ َخ' َر َج ْ‬
‫َر ْأ َسهُ‪َ ،‬وأَ ْن نَجْ َع َل َعلَى ِرجْ لَ ْي ِه ِم َن اإْل ِ ْذ ِخ ِر"‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان‬
‫کی'ا ‘ کہ'ا کہ ہم س'ے ش'قیق نے بی'ان کی'ا ‘ کہ'ا ہم س'ے خب'اب بن ارت رض'ی ہللا عنہ نے بی'ان کی'ا ‘ کہ‪ ‬ہم نے ن'بی‬
‫تعالی س''ے اج''ر ملن''ا ہی تھ''ا۔ ہم''ارے‬
‫ٰ‬ ‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ صرف ہللا کے لیے ہجرت کی۔ اب ہمیں ہللا‬
‫بعض ساتھی تو انتقال کر گئے اور‪( ‬اس دنیا میں)‪ ‬انہوں نے اپنے کئے کا ک''وئی پھ''ل نہیں دیکھ''ا۔ مص''عب بن عم''یر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪250‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رضی ہللا عنہ بھی انہیں لوگوں میں سے تھے اور ہمارے بعض ساتھیوں کا میوہ پ''ک گی''ا اور وہ چن چن ک''ر کھات''ا‬
‫ہے۔‪( ‬مصعب بن عمیر رضی ہللا عنہ)‪  ‬احد کی لڑائی میں شہید ہوئے ہم کو ان کے کفن میں ایک چ''ادر کے س''وا اور‬
‫کوئی چیز نہ ملی اور وہ بھی ایسی کہ اگر اس سے سر چھپاتے ہیں تو پاؤں کھل جاتا ہے اور اگر پاؤں ڈھک''تے ت''و‬
‫سر کھل جاتا۔ آخر یہ دیکھ کر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ارشاد فرمایا کہ سر کو چھپ'ا دیں اور پ'اؤں پ'ر س'بز‬
‫گھاس اذخر نامی ڈال دیں۔‬

‫سلَّ َم فَلَ ْم يُ ْن َك ْر َعلَ ْي ِه‪:‬‬ ‫ستَ َع َّد ا ْل َكفَ َن فِي َز َم ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ان کے بیان میں جنہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنا کفن خود ہی‬
‫تیار رکھا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس پر کسی طرح کا اعتراض نہیں فرمایا‬
‫حدیث نمبر‪1277 :‬‬

‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬أَ َّن ا ْم' َرأَةً َج''ا َء ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ٍْل‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫ت‪ :‬نَ َس 'جْ تُهَا‬‫ُون َما ْالبُرْ َدةُ ؟‪ ،‬قَالُوا‪ :‬ال َّش ْملَةُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫اشيَتُهَا‪ ،‬أَتَ ْدر َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِبُرْ َد ٍة َم ْنسُو َج ٍة فِيهَا َح ِ‬‫َ‬
‫ت أِل َ ْك ُس َو َكهَا‪ ،‬فَأ َ َخ َذهَا النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُمحْ تَاجًا إِلَ ْيهَا‪ ،‬فَ َخ' َر َج إِلَ ْينَا َوإِنَّهَا إِ َزا ُرهُ فَ َح َّس 'نَهَا فُاَل ٌن‪،‬‬ ‫بِيَ ِدي فَ ِج ْئ ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ُمحْ تَاجًا إِلَ ْيهَ''ا‪ ،‬ثُ َّم َس'أ َ ْلتَهُ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬ا ْك ُسنِيهَا َما أَحْ َسنَهَا ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ْ :‬القَ' ْ'و ُم َما أَحْ َس' ْن َ‬
‫ت لَبِ َس'هَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ت َكفَنَهُ‪.‬‬ ‫ت أَنَّهُ اَل يَ ُر ُّد‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي َوهَّللا ِ َما َسأ َ ْلتُهُ أِل َ ْلبَ َسهُ إِنَّ َما َسأ َ ْلتُهُ لِتَ ُك َ‬
‫ون َكفَنِي ؟"‪ ،‬قَا َل َس ْهلٌ‪ :‬فَ َكانَ ْ‬ ‫َو َعلِ ْم َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے عب''دالعزیز بن ابی ح''ازم نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے ان کے‬
‫باپ نے اور ان سے سہل رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک عورت نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ''دمت میں ای''ک ب''نی‬
‫ہ''وئی حاش''یہ دار چ''ادر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لمکے ل''یے تحفہ الئی۔ س''ہل بن س''عد رض''ی ہللا عنہ نے‪( ‬حاض''رین‬
‫سے)‪ ‬پوچھا کہ تم جانتے ہو چادر کیا؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں! ش'ملہ۔ س'ہل رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا ہ'اں ش'ملہ‪( ‬تم‬
‫نے ٹھیک بتایا)‪ ‬خیر اس عورت نے کہ''ا کہ میں نے اپ''نے ہ''اتھ س''ے اس''ے بن''ا ہے اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و‬
‫پہنانے کے لیے الئی ہوں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہ کپڑا قبول کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اس کی اس‬
‫وقت ضرورت بھی تھی پھر اسے ازار کے طور پر بان'دھ ک''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ب''اہر تش'ریف الئے ت'و ای''ک‬
‫ص''احب‪( ‬عب''دالرحمٰ ن بن ع''وف رض''ی ہللا عنہ)نے کہ''ا کہ یہ ت''و ب''ڑی اچھی چ''ادر ہے ‘ یہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪251‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وس''لم‪ ‬مجھے پہن''ا دیجئ''یے۔ لوگ''وں نے کہ''ا کہ آپ نے‪( ‬مان''گ ک''ر)‪ ‬کچھ اچھ 'ا' نہیں کی''ا۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وس''لم‪ ‬نے اس''ے اپ''نی ض''رورت کی وجہ س''ے پہن''ا تھ''ا اور تم نے یہ مان''گ لی''ا ح''االنکہ تم ک''و معل''وم ہے کہ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی کا سوال رد نہیں کرتے۔ عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ نے ج''واب دی''ا کہ ہللا کی‬
‫قسم! میں نے اپنے پہننے کے لیے آپ صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے یہ چ''ادر نہیں م''انگی تھی۔ بلکہ میں اس''ے اپن''ا کفن‬
‫بناؤں گا۔ سہل رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ وہی چادر ان کا کفن بنی۔‬

‫سا ِء ا ْل َجنَائِ َز‪:‬‬


‫اع النِّ َ‬
‫اب اتِّبَ ِ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا جنازے کے ساتھ جانا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1278 :‬‬
‫ت‪:‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ْالهُ َذي ِْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫صةُ ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫"نُ ِهينَا َع ْن إتباع الجنائز َولَ ْم يُ ْع َز ْم َعلَ ْينَا"‪.‬‬
‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان‬
‫سے ام ہذیل حفصہ بنت سیرین نے ‘ ان سے ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ‪ ‬ہمیں‪( ‬عورتوں کو)‪ ‬جنازے کے‬
‫ساتھ چلنے سے منع کیا گیا مگر تاکید سے منع نہیں ہوا۔‬

‫اب إِ ْح َدا ِد ا ْل َم ْرأَ ِة َعلَى َغ ْي ِر َز ْو ِج َها‪:‬‬


‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کا اپنے خاوند کے سوا اور کسی پر سوگ کرنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1279 :‬‬
‫ين‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬تُ' ُوفِّ َي اب ٌْن‪ ‬أِل ُ ِّم‬ ‫ير َ‬‫ض' ِل‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬س'لَ َمةُ ب ُْن َع ْلقَ َم' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِس' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس' َّد ٌد‪َ  ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش' ُر ب ُْن ْال ُمفَ َّ‬
‫ت"نُ ِهينَا أَ ْن نُ ِح َّد أَ ْكثَ'' َر ِم ْن ثَاَل ٍ‬
‫ث إِاَّل‬ ‫ت بِ ِه‪َ ،‬وقَالَ ْ‬‫ص ْف َر ٍة فَتَ َم َّس َح ْ‬
‫ت بِ ُ‬ ‫ث َد َع ْ‬ ‫ان ْاليَ ْو ُم الثَّالِ ُ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬ ‫َع ِطيَّةَ َر ِ‬
‫بِ َز ْو ٍ‬
‫ج"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪252‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫سلمہ بن علقمہ نے اور ان سے محمد بن سیرین نے کہ‪ ‬ام عطیہ رضی ہللا عنہا کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا۔ انتق''ال‬
‫کے تیسرے دن انہوں نے صفرہ خلوق (ایک قسم کی زرد خوشبو)‪ ‬منگوائی اور اسے اپنے بدن پر لگای''ا اور فرمای''ا‬
‫کہ خاوند کے سوا کسی دوسرے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1280 :‬‬
‫ت أَبِي‬
‫ب بِ ْن ِ‬‫وس'ى‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ُ  ‬ح َم ْي' ُد ب ُْن نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ب ُْن ُم َ‬
‫ي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي' ِد ّ‬
‫ص ' ْف َر ٍة فِي ْاليَ' ْ'و ِم الثَّالِ ِ‬
‫ث‪،‬‬ ‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَا بِ ُ‬ ‫الش 'أْ ِم َد َع ْ‬
‫ت‪ ‬أُ ُّم َحبِيبَ 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت‪" :‬لَ َّما َج''ا َء نَ ْعيُ''أَبِي ُس ' ْفيَ َ‬
‫ان ِم ْن َّ‬ ‫َس 'لَ َمةَ‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُولُ‪:‬‬ ‫ت َع ْن هَ َذا لَ َغنِيَّةً لَ ْواَل أَنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي ُك ْن ُ‬
‫ض ْيهَا َو ِذ َرا َع ْيهَا‪َ ،‬وقَالَ ْ‬
‫ار َ‬ ‫فَ َم َس َح ْ‬
‫ت َع ِ‬
‫ج فَإِنَّهَا تُ ِح ُّد َعلَ ْي ِه أَرْ بَ َعةَ أَ ْشه ٍُر‬
‫ث‪ ،‬إِاَّل َعلَى َز ْو ٍ‬
‫ق ثَاَل ٍ‬ ‫اَل يَ ِحلُّ اِل ْم َرأَ ٍة تُ ْؤ ِم ُن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْو ِم اآْل ِخ ِر أَ ْن تُ ِح َّد َعلَى َميِّ ٍ‬
‫ت فَ ْو َ‬
‫َو َع ْشرًا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫موسی نے بی''ان کی''ا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے حمی''د بن ن''افع نے زینب بنت ابی س''لمہ س''ے خ''بر دی‬
‫ٰ‬ ‫سے ایوب بن‬
‫کہ‪ ‬ابوسفیان رضی ہللا عنہ کی وفات کی خبر جب شام سے آئی تو ام ح''بیبہ رض'ی ہللا عنہا‪( ‬ابوس''فیان رض'ی ہللا عنہ‬
‫کی صاحبزادی اور ام المؤمنین)‪ ‬نے تیسرے دن صفرہ (خوشبو)‪ ‬منگوا کر اپ''نے دون''وں رخس''اروں اور ب''ازوؤں پ''ر‬
‫مال اور فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'ے یہ نہ س'نا ہوت'ا کہ ک'وئی بھی ع'ورت ج'و ہللا اور‬
‫آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زی''ادہ‬
‫منائے اور شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے۔ تو مجھے اس وقت اس خوشبو کے استعمال کی ض''رورت نہیں‬
‫تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪253‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1281 :‬‬
‫'رو ب ِْن َح' ْ‬
‫'ز ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي' ِد ب ِْن نَ''افِ ٍع‪، ‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك' ِ‬
‫'ر ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َع ْم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫ُ‬ ‫ت‪َ :‬د َخ ْل ُ‬
‫ت أَبِي َسلَ َمةَ‪ ‬أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ب بِ ْن ِ‬
‫ت‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‬ ‫ت َعلَى‪ ‬أ ِّم َحبِيبَةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫ث‪ ،‬إِاَّل‬
‫ق ثَاَل ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬اَل يَ ِحلُّ اِل ْم َرأَ ٍة تُ ْ'ؤ ِم ُن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْ'و ِم اآْل ِخ' ِر تُ ِح' ُّد َعلَى َميِّ ٍ‬
‫ت فَ ْ'و َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ج أَرْ بَ َعةَ أَ ْشه ٍُر َو َع ْشرًا‪.‬‬ ‫َعلَى َز ْو ٍ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے عب''دہللا بن‬
‫ابی بکر نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن عمرو بن حزم نے ‘ ان سے حمید بن ن''افع نے ‘ ان ک''و زینب بنت ابی س''لمہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ‪ ‬وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہرہ' ام ح''بیبہ رض''ی ہللا عنہ''ا کے پ''اس‬
‫گئی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے کہ کوئی بھی عورت جو ہللا اور ی''وم‬
‫آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے شوہر کے سوا کسی مردے پر بھی تین دن سے زیادہ س''وگ منان''ا ج''ائز نہیں‬
‫ہے۔ ہاں شوہر پر چار' مہینے دس دن تک سوگ منائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1282 :‬‬

‫ت‪َ :‬ما لِي بِ''الطِّي ِ‬


‫ب ِم ْن َحا َج' ٍة‬ ‫َّت بِ ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ''الَ ْ‬
‫ب فَ َمس ْ‬ ‫ين تُ ُوفِّ َي أَ ُخوهَا فَ َد َع ْ‬
‫ت بِ ِطي ٍ‬ ‫ب بِ ْن ِ‬
‫ت َجحْ ٍ‬
‫ش‪ِ  ‬ح َ‬ ‫ثُ َّم َد َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬اَل يَ ِحلُّ اِل ْم َرأَ ٍة تُ ْؤ ِم ُن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْو ِم اآْل ِخ ِر تُ ِح ُّد‬ ‫َغ ْي َر أَنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ج أَرْ بَ َعةَ أَ ْشه ٍُر َو َع ْشرًا"‪.‬‬
‫ث‪ ،‬إِاَّل َعلَى َز ْو ٍ‬
‫ق ثَاَل ٍ‬ ‫َعلَى َميِّ ٍ‬
‫ت فَ ْو َ‬
‫پھ''ر میں زینب بنت حجش رض''ی ہللا عنہ''ا کے یہ''اں گ''ئی جب کہ ان کے بھ''ائی ک''ا انتق''ال ہ''وا ‘ انہ''وں نے خوش''بو‬
‫منگوائی اور اسے لگایا ‘ پھر فرمایا کہ مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ کسی بھی عورت کو جو ہللا اور ی'وم آخ''رت پ'ر ایم'ان رکھ'تی ہ'و ‘‬
‫جائز نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔ لیکن شوہر کا سوگ‪( ‬عدت)‪ ‬چار' مہی''نے دس دن ت''ک‬
‫کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪254‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ار ِة ا ْلقُبُو ِر‪:‬‬


‫اب ِزيَ َ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قبروں کی زیارت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1283 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م َّر النَّبِ ُّي َ‬‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ثَابِ ٌ‬
‫ْر ْفهُ‪ ،‬فَقِي َل لَهَ''ا‪:‬‬ ‫صيبَتِي َولَ ْم تَع ِ‬ ‫صبْ بِ ُم ِ‬ ‫ك لَ ْم تُ َ‬‫ك َعنِّي فَإِنَّ َ‬ ‫بِا ْم َرأَ ٍة تَ ْب ِكي ِع ْن َد قَب ٍْر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اتَّقِي هَّللا َ َواصْ بِ ِري‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬إِلَ ْي َ‬
‫ت‪ :‬لَ ْم أَ ْع ِر ْف' َ‬
‫ك‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَلَ ْم تَ ِج' ْد ِع ْن' َدهُ بَ' َّوابِ َ‬
‫ين‪ ،‬فَقَ'الَ ْ‬ ‫اب النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأَتَ ْ‬
‫ت بَ َ‬ ‫إِنَّهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ص ْد َم ِة اأْل ُولَى"‪.‬‬
‫ص ْب ُر ِع ْن َد ال َّ‬
‫فَقَا َل‪ :‬إِنَّ َما ال َّ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے بیان کی''ا اور ان س''ے انس‬
‫بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا گزر ایک عورت پ''ر ہ''وا ج''و ق''بر پ''ر بیٹھی رو رہی‬
‫تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا سے ڈر اور صبر کر۔ وہ ب''ولی ج''اؤ جی پ''رے ہٹ''و۔ یہ مص''یبت تم پ''ر‬
‫پڑی ہوتی تو پتہ چلتا۔ وہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو پہچان نہ س'کی تھی۔ پھ'ر جب لوگ'وں نے اس'ے بتای'ا کہ یہ ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تھے‪ ،‬تو اب وہ‪( ‬گھبرا کر)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دروازہ پر پہنچی۔ وہاں اس''ے‬
‫ک'وئی درب'ان نہ مال۔ پھ'ر اس نے کہ'ا کہ میں آپ ک'و پہچ'ان نہ س'کی تھی۔‪( ‬مع'اف فرم'ائیے)‪ ‬ت'و آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ صبر تو جب صدمہ شروع ہو اس وقت کرنا چاہیے‪( ‬اب کیا ہوتا ہے)۔‬

‫ض بُ َكا ِء أَ ْهلِ ِه َعلَ ْي ِه» إِ َذا َك َ‬


‫ان‬ ‫ب ا ْل َميِّتُ بِبَ ْع ِ‬ ‫سلَّ َم‪« :‬يُ َع َّذ ُ‪ª‬‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫سنَّتِ ِه‪:‬‬‫النَّ ْو ُح ِمنْ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے‬
‫عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو‬
‫ت َعائِ َش'ةُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ُ :‬كلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫اع َو َم ْس'ئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ' ِه فَ'إ ِ َذا لَ ْم يَ ُك ْن ِم ْن ُس'نَّتِ ِه فَهُ' َو َك َما قَ''الَ ْ‬ ‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫از َرةٌ ِو ْز َر أُ ْخ َرى َوهُ َو َكقَ ْولِ ِه‪َ :‬وإِ ْن تَ ْد ُ‬
‫ع ُم ْثقَلَةٌ ُذنُوبًا إِلَى ِح ْملِهَا اَل يُحْ َملْ ِم ْنهُ َش ْي ٌء َو َما‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬اَل تَ ِز ُر َو ِ‬
‫َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪255‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬اَل تُ ْقتَ' ُل نَ ْفسٌ ظُ ْل ًما إِاَّل َك َ‬
‫'ان َعلَى اب ِْن آ َد َم‬ ‫ح‪َ ،‬وقَ'ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْ'ر نَ ْ'و ٍ‬ ‫يُ َر َّخصُ ِم َن ْالبُ َك'ا ِء فِي َغي ِ‬
‫ك أِل َنَّهُ أَ َّو ُل َم ْن َس َّن ْالقَ ْت َل‪.‬‬
‫اأْل َ َّو ِل ِك ْف ٌل ِم ْن َد ِمهَا َو َذلِ َ‬
‫کیونکہ ہللا پاک نے سورۃ التحریم میں فرمایا کہ اپنے نفس کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ یعنی‬
‫ان کو برے کاموں سے منع کرو اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم میں ہر ک''وئی نگہب''ان ہے اور اپ''نے‬
‫ماتحتوں سے پوچھا جائے گا اور اگ'ر یہ رون''ا پیٹن''ا اس کے خان''دان کی رس'م نہ ہ'و اور پھ''ر اچان''ک ک'وئی اس پ''ر‬
‫رونے لگے تو عائشہ رضی ہللا عنہا کا دلیل لینا اس آیت س''ے ص''حیح ہے کہ ک''وئی ب''وجھ اٹھ''انے واال دوس''رے ک''ا‬
‫بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھ''انے ک''و بالئے ت''و وہ اس ک''ا ب''وجھ‬
‫نہیں اٹھائے گا۔ اور بغیر نوحہ چالئے پیٹے رونا درست ہے۔ اور نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ دنی''ا‬
‫میں جب کوئی ناحق خون ہوتا ہے تو آدم کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون کا کچھ وبال پڑتا ہے کیونکہ ن''احق خ'ون‬
‫کی بنا سب سے پہلے اسی نے ڈالی۔‬

‫حدیث نمبر‪1284 :‬‬
‫'ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أُ َس'ا َمةُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُع ْث َم' َ‬ ‫ان‪َ  ، ‬و ُم َح َّم ٌد‪ ‬قَااَل ‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫اص ُم ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَ ْي ِه إِ َّن ا ْبنًا لِي قُب َ ْ‬
‫ئ‬ ‫ض‪ ،‬فَأتِنَا فَأَرْ َس َل يُ ْق ِ‬
‫''ر ُ‬ ‫ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَرْ َسلَ ِ‬
‫ت ا ْبنَةُ النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب ُْن َز ْي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'بِرْ َو ْلتَحْ تَ ِس'بْ ‪ ،‬فَأَرْ َس'لَ ْ‬
‫ت إِلَ ْي' ِه تُ ْق ِس' ُم‬ ‫ال َّساَل َم‪َ ،‬ويَقُولُ‪" :‬إِ َّن هَّلِل ِ َما أَ َخ َذ َولَهُ َما أَ ْعطَى َو ُكلٌّ ِع ْن َدهُ بِأ َ َج ٍل ُم َس ًّمى‪ ،‬فَ ْلتَ ْ‬
‫ت َو ِر َج' الٌ‪ ،‬فَ ُرفِ' َع إِلَى‬ ‫'ل‪َ ،‬وأُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪َ ،‬و َزيْ' ُد ب ُْن ثَ'ابِ ٍ‬ ‫َعلَ ْي ِه لَيَأْتِيَنَّهَا‪ ،‬فَقَا َم َو َم َع' هُ َس' ْع ُد ب ُْن ُعبَ'ا َدةَ‪َ ،‬و َم َع'ا ُذ ب ُْن َجبَ ٍ‬
‫ت َع ْينَ''اهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫صبِ ُّي َونَ ْف ُسهُ تَتَقَ ْعقَعُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ح ِس' ْبتُهُ أَنَّهُ قَ''ا َل‪َ :‬كأَنَّهَا َش' ٌّن‪ ،‬فَفَ َ‬
‫اض' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ال َّ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ب ِعبَا ِد ِه‪َ ،‬وإِنَّ َما يَرْ َح ُم هَّللا ُ ِم ْن ِعبَا ِد ِه الرُّ َح َما َء"‪.‬‬
‫َس ْع ٌد‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ َما هَ َذا ؟‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَ ِذ ِه َرحْ َمةٌ َج َعلَهَا هَّللا ُ فِي قُلُو ِ‬
‫ہم سے عبد ان اور محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام عبدہللا بن مب''ارک نے خ''بر دی ‘ کہ''ا کہ‬
‫ہم کو عاصم بن سلیمان نے خبر دی ‘ انہیں ابوعثمان عبدالرحمٰ ن نہدی نے ‘ کہا کہ مجھ سے اسامہ بن زید رضی ہللا‬
‫عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ای''ک ص''احبزادی‪( ‬زینب رض''ی ہللا عنہ''ا)‪ ‬نے آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو اطالع کرائی کہ میرا ایک لڑکا مرنے کے قریب ہے ‘ اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تش''ریف الئیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪256‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تعالی ہی کا سارا مال ہے ‘ جو لے لیا وہ اسی کا تھ'ا‬


‫ٰ‬ ‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں سالم کہلوایا اور کہلوایا کہ ہللا‬
‫اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ س''ے وقت مق''ررہ پ''ر ہی واق''ع ہ''وتی ہے۔ اس ل''یے‬
‫تعالی سے ثواب کی امید رکھو۔ پھر زینب رضی ہللا عنہا نے قسم دے کر اپنے یہاں بلوا بھیجا۔ اب‬
‫ٰ‬ ‫صبر کرو اور ہللا‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمجانے کے لیے اٹھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ سعد بن عبادہ ‘ مع''اذ بن جب''ل ‘‬
‫ابی بن کعب ‘ زید بن ثابت اور بہت سے دوس''رے ص''حابہ رض''ی ہللا عنہم بھی تھے۔ بچے ک''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے کیا گیا۔ جس کی جانکنی کا عالم تھا۔ ابوعثمان نے کہا کہ م''یرا خی''ال ہے کہ اس''امہ رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے فرمایا کہ جیسے پرانا مش'کیزہ ہوت'ا ہے‪( ‬اور پ'انی کے ٹک'رانے کی ان'در س'ے آواز ہ'وتی ہے۔ اس'ی ط'رح‬
‫جانکنی کے وقت بچہ کے حلق سے آواز آ رہی تھی)‪ ‬یہ دیکھ ک''ر رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی آنکھ''وں س''ے‬
‫آنسو بہ نکلے۔ سعد رضی ہللا عنہ بول اٹھے کہ یا رسول ہللا! یہ رونا کیس''ا ہے؟ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫'الی بھی‬
‫تع'الی نے اپ'نے‪( ‬نی''ک)‪ ‬بن'دوں کے دل'وں میں رکھ'ا ہے اور ہللا تع' ٰ‬
‫ٰ‬ ‫کہ یہ تو ہللا کی رحمت ہے کہ جسے ہللا‬
‫اپنے ان رحم دل بندوں پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1285 :‬‬
‫س ب ِْن‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ِل ب ِْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ''' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع'''ا ِم ٍر‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُس'''لَ ْي َم َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ش ِه ْدنَا بِ ْنتًا لِ َرس ِ‬ ‫َمالِ ٍك َر ِ‬
‫ف اللَّ ْيلَةَ ؟‪ ،‬فَقَا َل أَبُو طَ ْل َح' ةَ‪ :‬أَنَ''ا‪،‬‬ ‫ان‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل هَلْ ِم ْن ُك ْم َر ُج ٌل لَ ْم يُقَ ِ‬
‫ار ْ‬ ‫َجالِسٌ َعلَى ْالقَب ِْر‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َرأَي ُ‬
‫ْت َع ْينَ ْي ِه تَ ْد َم َع ِ‬
‫قَا َل‪ :‬فَا ْن ِزلْ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَنَ َز َل فِي قَب ِْرهَا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے‬
‫بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے ہالل بن علی نے اور ان س''ے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہم ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی ایک بیٹی‪( ‬ام کلثوم رضی ہللا عنہا)‪ ‬کے جنازہ میں حاض''ر تھے۔‪( ‬وہ عثم''ان غ''نی رض''ی ہللا عنہ کی بی''وی‬
‫تھیں۔ جن کا ‪ 5‬ھ میں انتقال ہوا)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ق''بر پ''ر بیٹھے ہ''وئے تھے۔ انہ''وں نے کہ''ا کہ میں نے‬
‫دیکھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھ'ا۔ کی'ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪257‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو۔ اس پ''ر اب''وطلحہ رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫کہا کہ میں ہوں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے۔‬

‫حدیث نمبر‪1286 :‬‬

‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪ ‬قَا َل‪" :‬تُ ُوفِّيَ ِ‬
‫ت‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪َ ،‬وإِنِّي لَ َجالِسٌ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بِ َم َّكةَ‪َ ،‬و ِج ْئنَا لِنَ ْشهَ َدهَا َو َح َ‬
‫ض َرهَا اب ُْن ُع َم َر َواب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬ ‫ا ْبنَةٌ لِع ُْث َم َ‬
‫ان َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‬ ‫ْت إِلَى أَ َح ِد ِه َما‪ ،‬ثُ َّم َج''ا َء اآْل َخ' ُر فَ َجلَ َ‬
‫س إِلَى َج ْنبِي‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫بَ ْينَهُ َما‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪َ :‬جلَس ُ‬
‫'ذبُ بِبُ َك''ا ِء أَ ْهلِ' ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِ َّن ْال َمي َ‬
‫ِّت لَيُ َع' َّ‬ ‫ان‪ :‬أَاَل تَ ْنهَى َع ِن ْالبُ َكا ِء‪ ،‬فَإ ِ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫لِ َع ْم ِرو ب ِْن ُع ْث َم َ‬
‫َعلَ ْي ِه‪.‬‬
‫ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہللا بن مب''ارک نے بی''ان کی''ا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم ک''و ابن‬
‫جریج نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عبدہللا بن عبی''دہللا بن ابی ملیکہ نے خ''بر دی کہ‪ ‬عثم''ان رض''ی ہللا عنہ‬
‫کی ایک صاحبزادی‪( ‬ام ابان)‪ ‬کا مکہ میں انتقال ہو گیا تھا۔ ہم بھی ان کے جنازے میں حاضر ہوئے۔ عب''دہللا بن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما اور عبدہللا بن عباس رض'ی ہللا عنہم'ا بھی تش'ریف الئے۔ میں ان دون'وں حض'رات کے درمی'ان میں‬
‫بیٹھا ہوا تھا یا یہ کہا کہ میں ایک بزرگ کے قریب بیٹھ گیا اور دوس''رے ب''زرگ بع''د میں آئے اور م''یرے ب''ازو میں‬
‫بیٹھ گئے۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے عم''رو بن عثم''ان س''ے کہا‪( ‬ج''و ام اب''ان کے بھ''ائی تھے)‪ ‬رونے س''ے‬
‫کیوں نہیں روکتے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے تو فرمایا ہے کہ میت پر گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1287 :‬‬
‫ص' َدرْ ُ‬
‫ت َم' َع‬ ‫ك‪ ،‬ثُ َّم َح' َّد َ‬
‫ث‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُو ُل بَع َ‬
‫ْض َذلِ' َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬قَ ْد َك َ‬
‫ان ُع َم ُر َر ِ‬ ‫فَقَا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ِظلِّ َس ُم َر ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬اذهَبْ فَا ْنظُرْ َم ْن هَ 'ؤُاَل ِء‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ِم ْن َم َّكةَ َحتَّى إِ َذا ُكنَّا بِ ْالبَ ْي َدا ِء إِ َذا هُ َو بِ َر ْك ٍ‬
‫ب تَحْ َ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪258‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'ال َح ْق أَ ِم''ي َر‬


‫ت‪ :‬ارْ تَ ِح' لْ فَ' ْ‬
‫ب‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫صهَيْبٌ ‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ تُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْد ُعهُ لِي فَ َر َجع ُ‬
‫ْت إِلَى ُ‬
‫ص'هَ ْي ٍ‬ ‫ال َّر ْكبُ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَنَظَرْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَإ ِ َذا ُ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ :‬يَا‬
‫احبَاهُ‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ُ  ‬ع َم' ُر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص'هَيْبٌ يَ ْب ِكي‪ ،‬يَقُ'ولُ‪َ :‬وا أَ َخ''اهُ َوا َ‬
‫ص' ِ‬ ‫يب ُع َم' ُر َد َخ' َل ُ‬‫ص' َ‬‫ين‪ ،‬فَلَ َّما أُ ِ‬
‫ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ْض بُ َكا ِء أَ ْهلِ ِه َعلَ ْي ِه‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن ْال َمي َ‬
‫ِّت يُ َع َّذبُ بِبَع ِ‬ ‫صهَيْبُ أَتَ ْب ِكي َعلَ َّ‬
‫ي‪َ ،‬وقَ ْد قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُ‬
‫اس پر عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بھی تائید کی کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھ''ا۔ پھ''ر آپ‬
‫بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی ہللا عنہ کے ساتھ مکہ سے چال جب ہم بیداء تک پہنچے ت''و س''امنے ای''ک بب''ول‬
‫کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو س''ہی یہ ک''ون ل''وگ ہیں۔‬
‫ان کا بی''ان ہے کہ میں نے دیکھ''ا ت''و ص''ہیب رض''ی ہللا عنہ تھے۔ پھ''ر جب اس کی اطالع دی ت''و آپ نے فرمای''ا کہ‬
‫انہیں بال الؤ۔ میں صہیب رضی ہللا عنہ کے پ''اس دوب''ارہ آی''ا اور کہ''ا کہ چل''ئے امیرالمؤم''نین بالتے ہیں۔ چن''انچہ وہ‬
‫خدمت میں حاضر ہوئے۔‪( ‬خیر یہ قصہ تو ہو چکا)‪ ‬پھر جب عمر رضی ہللا عنہ زخمی کئے گئے ت''و ص''ہیب رض''ی‬
‫ہللا عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی! ہائے میرے صاحب! اس پر عمر رضی‬
‫ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ ص''ہیب رض''ی ہللا عنہ! تم مجھ پ''ر روتے ہ''و ‘ تم نہیں ج''انتے کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1288 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ك‪ ‬لِ َعائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َذ َك''رْ ُ‬
‫ت َذلِ' َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬فَلَ َّما َم َ‬
‫ات ُع َم ُر َر ِ‬ ‫قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َّن هَّللا َ لَيُ َع ِّذبُ ْال ُم ْؤ ِم َن بِبُ َكا ِء أَ ْهلِ ِه َعلَ ْي ِه َولَ ِك َّن َرسُو َل‬
‫ث َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َر ِح َم هَّللا ُ ُع َم َر‪َ ،‬وهَّللا ِ َما َح َّد َ‬
‫از َرةٌ‬ ‫ت‪َ :‬ح ْسبُ ُك ُم ْالقُرْ ُ‬
‫آن َوال تَ ِز ُر َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ لَيَ ِزي ُد ْال َكافِ َر َع َذابًا بِبُ َكا ِء أَ ْهلِ ِه َعلَ ْي ِه‪َ ،‬وقَالَ ْ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ك‪َ ،‬وأَ ْب َكى‪ ،‬قَا َل‪:‬‬
‫ك‪َ ،‬وهَّللا ُ هُ َو أَضْ َح َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ِ :‬ع ْن َد َذلِ َ‬ ‫ِو ْز َر أُ ْخ َرى سورة األنعام آية ‪ ،164‬قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ َوهَّللا ِ َما قَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َش ْيئًا"‪.‬‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬جب عمر رضی ہللا عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائش''ہ‬
‫رض''ی ہللا عنہ''ا س''ے کی''ا۔ انہ''وں نے فرمای''ا کہ رحمت عم''ر رض''ی ہللا عنہ پ''ر ہ''و۔ بخ''دا رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ ہللا مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ س''ے ع''ذاب ک''رے گ''ا بلکہ ن''بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪259‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تعالی کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور‬


‫ٰ‬ ‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یوں فرمایا کہ ہللا‬
‫زیادہ کر دیتا ہے۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس ک''رتی ہے کہ ک''وئی کس''ی کے گن''اہ ک''ا ذمہ‬
‫دار اور اس کا بوجھ اٹھ''انے واال نہیں۔ اس پ''ر ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے اس وقت‪( ‬یع''نی ام اب''ان کے جن''ازے‬
‫میں)‪ ‬سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی اور ہللا ہی ہنساتا ہے اور وہی رالتا ہے۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ ہللا کی قسم! ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1289 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' َرةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َع ْب' ِد ال 'رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت‪" :‬إِنَّ َما َم' َّر َر ُس'و ُل هَّللا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَنَّهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬أَنَّهَا َس ِم َع ْ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى يَهُو ِديَّ ٍة يَ ْب ِكي َعلَ ْيهَا أَ ْهلُهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّهُ ْم لَيَ ْب ُك َ‬
‫ون َعلَ ْيهَا َوإِنَّهَا لَتُ َع َّذبُ فِي قَب ِْرهَا"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عب''دہللا بن ابی بک''ر نے ‘ انہیں ان‬
‫کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وس''لم کی بی''وی عائش''ہ رض''ی‬
‫ہللا عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ‪ ‬ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کی''ا ‘ انہیں ام''ام مال''ک نے خ''بر دی ‘ انہیں‬
‫عبدہللا بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عب'دالرحمٰ ن نے ‘ انہ''وں نے ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی بیوی عائشہ رضی ہللا عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا گزر ای''ک یہ''ودی‬
‫عورت پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ اس وقت آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ‬
‫یہ لوگ رو رہے ہیں حاالنکہ اس کو قبر میں عذاب کیا جا رہا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪260‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1290 :‬‬
‫الش' ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ''رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬ ‫يل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْس ِه ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫ق َو ْه َو َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َخلِ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ت أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صهَيْب يَقُولُ‪َ :‬وا أَ َخ''اهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ُ  ‬ع َم' ُر‪ : ‬أَ َما َعلِ ْم َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َج َع َل ُ‬
‫يب ُع َم ُر َر ِ‬
‫ص َ‬‫قَا َل‪" :‬لَ َّما أُ ِ‬
‫ِّت لَيُ َع َّذبُ بِبُ َكا ِء ْال َح ِّي"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ َّن ْال َمي َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ‘ ان سے علی بن مسہر نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق ش''یبانی نے ‘ ان س''ے‬
‫ابوموسی اشعری نے کہ‪ ‬جب عمر رضی ہللا کو زخمی کیا گیا تو صہیب رض''ی‬
‫ٰ‬ ‫ابوبردہ نے اور ان سے ان کے والد‬
‫ہللا عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ‘ ہائے میرے بھائی! اس پر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ کیا تجھ کو معل''وم نہیں کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہے کہ مردے کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔‬

‫اح ِة َعلَى ا ْل َميِّ ِ‬


‫ت‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن النِّيَ َ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت پر نوحہ کرنا مکروہ ہے‬
‫ْ‬
‫ان َما لَ ْم يَ ُك ْن نَ ْق' ٌع أَ ْو لَ ْقلَقَ'ةٌ َوالنَّ ْق' ُع التُّ َرابُ َعلَى ال'رَّأ ِ‬
‫س‬ ‫ين َعلَى أَبِي ُس'لَ ْي َم َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ :‬د ْعه َُّن يَ ْب ِك َ‬‫َوقَا َل ُع َم ُر َر ِ‬
‫َواللَّ ْقلَقَةُ الص َّْو ُ‬
‫ت‪.‬‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا ‘ عورتوں کو ابوسلیمان‪( ‬خالد بن ولید)‪ ‬پر رونے دے جب تک وہ خ''اک نہ اڑائیں‬
‫اور چالئیں نہیں۔‪« ‬نقع»سر پر مٹی ڈالنے کو اور‪« ‬قلقة»‪ ‬چالنے کو کہتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1291 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن َربِي َع' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُم ِغ''ي َر ِة‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْ‬
‫ي ُمتَ َع ِّمدًا‪ ،‬فَ ْليَتَبَ َّوأ َم ْق َع' َدهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ار‪،‬‬ ‫ب َعلَى أَ َح ٍد َم ْن َك َذ َ‬
‫ب َعلَ َّ‬ ‫ْس َك َك ِذ ٍ‬‫ي لَي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َّن َك ِذبًا َعلَ َّ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬م ْن نِي َح َعلَ ْي ِه يُ َع َّذبُ بِ َما نِي َح َعلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َس ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪261‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے س''عید بن عبی''د نے ‘ ان س''ے علی بن ربیعہ نے اور ان س''ے مغ''یرہ بن‬
‫شعبہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬فرم''اتے تھے کہ‬
‫میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھ''وٹ بول''نے کی ط''رح نہیں ہے ج''و ش''خص بھی ج''ان‬
‫بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ اور میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے یہ‬
‫بھی سنا کہ کسی میت پر اگر نوحہ و ماتم کیا جائے تو اس نوحہ کی وجہ سے بھی اس پر عذاب ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1292 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ''' َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش''' ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ'''ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س''' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'''يِّ ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم''' َر‪، ‬‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ''' َد ُ‬
‫'ر ِه بِ َما نِي َح َعلَ ْي ' ِه"‪،‬‬ ‫ِّت يُ َع' َّ‬
‫'ذبُ فِي قَ ْب' ِ‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َمي ُ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫تَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَايَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬وقَ'ا َل‪ ‬آ َد ُم‪َ  ‬ع ْن‪ُ  ‬ش' ْعبَةَ‪ْ ، ‬ال َمي ُ‬
‫ِّت يُ َع َّ‬
‫'ذبُ بِبُ َك'ا ِء‬
‫ْال َح ِّي َعلَ ْي ِه‪.‬‬
‫ہم سے عبد ان عبدہللا بن عثمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے ب''اپ نے خ''بر دی ‘ انہیں ش''عبہ نے ‘ انہیں قت''ادہ‬
‫نے ‘ انہیں سعید بن مسیب نے ‘ انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اپنے باپ عمر رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میت کو اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے بھی ق''بر میں ع''ذاب ہوت''ا ہے۔‬
‫عبداالعلی نے بھی یزید بن زریع سے روایت کیا۔ انہوں نے کہ''ا ہم س''ے س''عید بن ابی‬
‫ٰ‬ ‫عبدان کے ساتھ اس حدیث کو‬
‫عروبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قتادہ نے۔ اور آدم بن ابی ایاس نے شعبہ سے یوں روایت کیا کہ میت پر زن''دے کے‬
‫رونے سے عذاب ہوتا ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -34‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪262‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1293 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج''ابِ َر ب َْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَ ْد سُجِّ َي ثَ ْوبًا فَ َذهَب ُ‬
‫ْت‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َع بَي َْن يَ َديْ َرس ِ‬ ‫"جي َء بِأَبِي يَ ْو َم أُ ُح ٍد قَ ْد ُمثِّ َل بِ ِه َحتَّى ُو ِ‬ ‫قَا َل‪ِ :‬‬
‫ف َع ْنهُ فَنَهَانِي قَ' ْ'و ِمي‪ ،‬فَ''أ َ َم َر َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬ ‫ْت أَ ْك ِش ُ‬
‫ف َع ْنهُ فَنَهَانِي قَ ْو ِمي‪ ،‬ثُ َّم َذهَب ُ‬ ‫أُ ِري ُد أَ ْن أَ ْك ِش َ‬
‫ت َع ْم ٍرو‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَلِ َم تَ ْب ِكي أَ ْو اَل تَ ْب ِكي‪ ،‬فَ َما‬ ‫صائِ َح ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن هَ ِذ ِه ؟‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬ا ْبنَةُ َع ْم ٍرو أَ ْو أُ ْخ ُ‬ ‫ت َ‬ ‫فَ ُرفِ َع فَ َس ِم َع َ‬
‫ص ْو َ‬
‫ت ْال َماَل ئِ َكةُ تُ ِظلُّهُ بِأَجْ نِ َحتِهَا' َحتَّى ُرفِ َع"‪.‬‬
‫َزالَ ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا بن مدینی نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے محم''د بن منک''در‬
‫نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے جابر بن عبدہللا انصاری رضی ہللا عنہما سے سنا ‘ انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬میرے والد کی‬
‫الش احد کے میدان سے الئی گئی۔‪( ‬مشرکوں نے)‪ ‬آپ کی صورت تک بگاڑ دی تھی۔ نعش رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے رکھی گئی۔ اوپر سے ایک کپڑا ڈھکا ہوا تھا ‘ میں نے چاہا کہ ک''پڑے ک''و ہٹ''اؤں۔ لیکن م''یری ق''وم‬
‫نے مجھے روکا۔ پھر دوبارہ' کپڑا ہٹانے کی کوشش کی۔ اس مرتبہ بھی میری قوم نے مجھ کو روک دیا۔ اس کے بعد‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم س''ے جن''ازہ' اٹھای''ا گی''ا۔ اس وقت کس''ی زور زور س''ے رونے والے کی آواز‬
‫سنائی دی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا‪( ‬یہ کہ''ا‬
‫کہ)‪ ‬عمرو کی بہن ہیں۔‪( ‬نام میں سفیان کو شک ہوا تھا)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ روتی کی''وں ہیں؟ ی''ا یہ‬
‫فرمایا کہ روؤ نہیں کہ مالئکہ برابر اپنے پروں کا سایہ کئے رہے ہیں جب تک اس کا جنازہ اٹھایا گیا۔‬

‫ق ا ْل ُجيُ َ‬
‫وب‪:‬‬ ‫ش َّ‬ ‫اب لَ ْي َ‬
‫س ِمنَّا َمنْ َ‬ ‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ گریبان چاک کرنے والے ہم میں سے نہیں ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1294 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زبَ ْي ٌد ْاليَا ِم ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس'رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ُوب َو َد َعا بِ َد ْع َوى ْال َجا ِهلِيَّ ِة"‪'.‬‬
‫ق ْال ُجي َ‬
‫ْس ِمنَّا َم ْن لَطَ َم ْال ُخ ُدو َد َو َش َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَي َ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہ ہم سے سفیان ثوری نے ‘ ان سے زبید یامی نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے‬
‫‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪263‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کہ جو عورتیں‪( ‬کسی کی موت پر)‪ ‬اپنے چہروں کو پیٹتی اور گریبان چاک کر لیتی ہیں اور جاہلیت کی ب''اتیں بک''تی‬
‫ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔‬

‫س ْع َد ا ْب َن َخ ْولَةَ‪:‬‬
‫سلَّ َم َ‬ ‫اب ِرثَا ِء النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا سعد بن خولہ رضی ہللا عنہ کی وفات پر افسوس کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1295 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ِر ب ِْن َس ْع ِد ب ِْن أَبِي وقاص‪َ  ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اع ِم ْن َو َج ٍع ا ْشتَ َّد بِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِنِّي قَ ' ْد بَلَ ' َغ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَعُو ُدنِي َعا َم َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫الش ' ْ‬
‫ط ِر‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ت‪ :‬بِ َّ‬ ‫ق بِثُلُثَ ْي َمالِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ال َواَل يَ ِرثُنِي إِاَّل ا ْبنَةٌ أَفَأَتَ َ‬
‫ص َّد ُ‬ ‫بِي ِم َن ْال َو َج ِع' َوأَنَا ُذو َم ٍ‬
‫ك لَ ْن تُ ْنفِ ' َ‬
‫ق‬ ‫اس‪َ ،‬وإِنَّ َ‬ ‫ك أَ ْغنِيَا َء َخ ْي ٌر ِم ْن أَ ْن تَ َذ َرهُ ْم َعالَ 'ةً يَتَ َكفَّفُ' َ‬
‫'ون النَّ َ‬ ‫ك أَ ْن تَ َذ َر َو َرثَتَ َ‬‫ث َكبِي ٌر أَ ْو َكثِيرٌ‪ ،‬إِنَّ َ‬
‫ث َوالثُّلُ ُ‬‫الثُّلُ ُ‬
‫ف بَ ْع َد أَصْ َحابِي ؟‪،‬‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ أُ َخلَّ ُ‬ ‫ك‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ت بِهَا َحتَّى َما تَجْ َع ُل فِي فِي ا ْم َرأَتِ َ‬ ‫نَفَقَةً تَ ْبتَ ِغي بِهَا َوجْ هَ هَّللا ِ إِاَّل أُ ِجرْ َ‬
‫ك أَ ْق' َوا ٌم‬
‫ف َحتَّى يَ ْنتَفِ' َع بِ' َ‬ ‫ك أَ ْن تُ َخلَّ َ‬
‫ت بِ' ِه َد َر َج' ةً َو ِر ْف َع' ةً‪ ،‬ثُ َّم لَ َعلَّ َ‬ ‫ص'الِحًا إِاَّل ْ‬
‫از َد ْد َ‬ ‫ف فَتَ ْع َم َل َع َماًل َ‬ ‫ك لَ ْن تُ َخلَّ َ‬
‫قَا َل‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ض أِل َصْ َحابِي ِهجْ َرتَهُ ْم َواَل تَ ُر َّدهُ ْم َعلَى أَ ْعقَابِ ِه ْم"‪ ،‬لَ ِك ْن ْالبَائِسُ َس ْع ُد ب ُْن َخ ْولَ 'ةَ يَ''رْ ثِي‬ ‫ُون‪ ،‬اللَّهُ َّم أَ ْم ِ‬ ‫ك آ َخر َ‬ ‫ض َّر بِ َ‬
‫َويُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن َم َ‬
‫ات بِ َم َّكةَ‪.‬‬ ‫لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی۔ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں عامر بن س''عد‬
‫بن ابی وق'''اص نے اور انہیں ان کے وال'''د س'''عد بن ابی وق'''اص رض'''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس'''ول ہللا‪ ‬ص'''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬حجتہ الوداع کے سال‪ 10( ‬ھ میں)‪ ‬میری عیادت کے لیے تشریف الئے۔ میں س''خت بیم''ار تھ''ا۔ میں نے کہ''ا کہ‬
‫میرا مرض شدت اختیار کر چکا ہے میرے پاس مال و اسباب بہت ہے اور میری صرف ای''ک ل''ڑکی ہے ج''و وارث‬
‫ہو گی تو کیا میں اپنے دو تہائی مال ک'و خ'یرات ک''ر دوں؟ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ نہیں۔ میں نے کہ'ا‬
‫آدھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک تہائی ک''ر دو اور یہ بھی‬
‫بڑی خیرات ہے یا بہت خیرات ہے اگر تو اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہ''تر ہ''و‬
‫گا کہ محتاجی میں انہیں اس طرح چھوڑ کر جائے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالتے پھریں۔ یہ یاد رکھو کہ جو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪264‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ح'تی کہ اس لقمہ پ'ر بھی ج'و تم‬


‫ٰ‬ ‫خرچ بھی تم ہللا کی رضا کی نیت سے کرو گے تو اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا۔‬
‫اپنی بیوی کے منہ میں رکھو۔ پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول ہللا! میرے ساتھی ت''و مجھے چھ''وڑ کر‪( ‬حجتہ ال''وداع‬
‫کر کے)‪ ‬مکہ سے جا رہے ہیں اور میں ان سے پیچھے رہ رہا ہوں۔ اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫کہ یہاں رہ کر بھی اگر تم کوئی نیک عمل کرو گے تو اس سے تمہارے درجے بلند ہوں گے اور شاید ابھی تم زن''دہ‬
‫رہ'''و گے اور بہت س'''ے لوگ'''وں کو(مس'''لمانوں ک'''و)‪ ‬تم س'''ے فائ'''دہ پہنچے گ'''ا اور بہت'''وں کو‪( ‬کف'''ار و مرت'''دین‬
‫کو)‪ ‬نقصان۔‪( ‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا فرمائی)‪ ‬اے ہللا! میرے ساتھیوں کو ہجرت پ''ر اس''تقالل عط''ا فرم''ا‬
‫اور ان کے ق''دم پیچھے کی ط''رف نہ لوٹ''ا۔ لیکن مص''یبت زدہ س''عد بن خ''ولہ تھے اور رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان کے مکہ میں وفات پا جانے کی وجہ سے اظہار غم کیا تھا۔‬

‫ق ِع ْن َد ا ْل ُم ِ‬
‫صيبَ ِة‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْن َهى ِم َن ا ْل َح ْل ِ‬
‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غمی کے وقت سر منڈوانے کی ممانعت‬
‫حدیث نمبر‪1296 :‬‬

‫َوقَا َل ْال َح َك ُم ب ُْن ُمو َسى‪َ :‬ح' َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َح ْم' َزةَ َع ْن َعبْ' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن َج''ابِ ٍر أَ َّن ْالقَ ِ‬
‫اس' َم ب َْن ُم َخ ْي ِم' َرةَ َح َّدثَ'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و ِج َع أَبُو ُمو َسى َو َجعًا َش ِديدًا فَ ُغ ِش َي َعلَ ْي ِه َو َر ْأ ُسهُ فِي َحجْ'' ِر‬ ‫َح َّدثَنِي أَبُو بُرْ َدةَ ب ُْن أَبِي ُمو َسى َر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ق قَا َل‪ :‬أَنَا بَ ِري ٌء ِم َّم ْن بَ ِر َ‬
‫ئ ِم ْنهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ا ْم َرأَ ٍة ِم ْن أَ ْهلِ ِه فَلَ ْم يَ ْستَ ِط ْع أَ ْن يَ ُر َّد َعلَ ْيهَا َش ْيئًا‪ ،‬فَلَ َّما أَفَا َ‬
‫ئ ِم ْن‪ :‬الصَّالِقَ ِة‪َ ،‬و ْال َحالِقَ ِة‪َ ،‬وال َّشاقَّ ِة‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ِر َ‬
‫َو َسلَّ َم إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب'دالرحمٰ ن بن ج'ابر نے کہ قاس'م بن‬
‫ٰ‬ ‫موسی نے بیان کیا کہ ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫اور حکم بن‬
‫ابوموس'ی اش'عری‬
‫ٰ‬ ‫'ی نے بی'ان کی''ا کہ‪ ‬‬
‫مخیمرہ نے ان سے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ'ا کہ مجھ س'ے اب''وبردہ بن ابوموس' ٰ‬
‫رضی ہللا عنہ بیمار پڑے ‘ ایسے کہ ان پر غشی طاری تھی اور ان کا سر ان کی ایک بیوی ام عبدہللا بنت ابی رومہ‬
‫'ی رض''ی ہللا عنہ اس وقت کچھ ب''ول نہ س''کے‬
‫کی گود میں تھا‪( ‬وہ ای'ک زور کی چیخ م''ار ک''ر رونے لگی)‪ ‬ابوموس' ٰ‬
‫لیکن جب ان کو ہوش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی اس کام سے بیزار ہوں جس سے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪265‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وسلم‪ ‬نے بیزاری کا اظہار' فرمایا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬کسی غم کے وقت)‪ ‬چال ک''ر رونے والی ‘ س''ر‬
‫منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورتوں سے اپنی بیزاری کا اظہار فرمایا تھا۔‬

‫ب ا ْل ُخدُو َد‪:‬‬ ‫اب لَ ْي َ‬


‫س ِمنَّا َمنْ َ‬
‫ض َر َ‬ ‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رخسار پیٹنے والے ہم میں سے نہیں ہیں ( یعنی ہماری امت سے خارج ہیں )‬
‫حدیث نمبر‪1297 :‬‬
‫ق‪، ‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُم َّرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ق ْال ُجيُ' َ‬
‫'وب‪،‬‬ ‫ب ْال ُخ ُدو َد‪َ ،‬و َش َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَي َ‬
‫ْس ِمنَّا َم ْن َ‬
‫ض َر َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َو َد َعا بِ َد ْع َوى ْال َجا ِهلِيَّ ِة"‪'.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے عبدہللا بن م''رہ نے ‘ ان س''ے مس''روق نے اور ان س''ے‬
‫عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہرسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا ج''و ش''خص‪( ‬کس''ی میت پ''ر)‪ ‬اپ''نے‬
‫رخسار پیٹے ‘ گریبان پھاڑے اور عہد جاہلیت کی سی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‬

‫اب َما يُ ْن َهى ِم َن ا ْل َو ْي ِل َو َدع َْوى ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة ِع ْن َد ا ْل ُم ِ‬


‫صيبَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مصیبت کے وقت جاہلیت کی باتیں اور واویال کرنے کی ممانعت ہے‬
‫حدیث نمبر‪1298 :‬‬
‫ض' َي‬ ‫ص‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُم َّرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس'رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫'وب‪َ ،‬و َد َعا بِ' َد ْع َوى‬ ‫ق ْال ُجيُ' َ‬
‫ب ْال ُخ' ُدو َد‪َ ،‬و َش' َّ‬ ‫ْس ِمنَّا َم ْن‪َ :‬‬
‫ض' َر َ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬لَي َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْال َجا ِهلِيَّ ِة"‪'.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ ان س'ے ان کے ب''اپ حفص نے اور ان س'ے اعمش نے اور ان س''ے عب'دہللا بن‬
‫مرہ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبدہللا رضی ہللا عنہ نے بیان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪266‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫فرمایا کہ جو‪( ‬کسی کی موت پر)‪ ‬اپنے رخسار' پیٹے ‘ گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی باتیں کرے وہ ہم میں س''ے‬
‫نہیں ہے۔‬

‫صيبَ ِة يُ ْع َرفُ فِي ِه ا ْل ُح ْزنُ ‪:‬‬


‫س ِع ْن َد ا ْل ُم ِ‬
‫اب َمنْ َجلَ َ‬
‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص مصیبت کے وقت ایسا بیٹھے کہ وہ غمگین دکھائی دے‬
‫حدیث نمبر‪1299 :‬‬
‫ْت‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ''' َر ْتنِي‪َ  ‬ع ْم''' َرةُ‪ ، ‬قَ'''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ''' ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬س''' ِمع ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْت ُل اب ِْن َح ِ‬


‫ارثَةَ‪َ ،‬و َج ْعفَ ٍر َواب ِْن َر َوا َح'' ةَ‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬لَ َّما َجا َء النَّبِ َّ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫ب‪ ،‬فَأَتَاهُ َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن نِ َسا َء َج ْعفَ ٍر َو َذ َك َر بُ َكا َءهُ َّن‬
‫ق ْالبَا ِ‬ ‫صائِ ِر ْالبَا ِ‬
‫ب َش ِّ‬ ‫ف فِي ِه ْالح ُْز ُن‪َ ،‬وأَنَا أَ ْنظُ ُر ِم ْن َ‬ ‫َجلَ َ‬
‫س يُ ْع َر ُ‬
‫ب ثُ َّم أَتَاهُ الثَّانِيَةَ لَ ْم ي ُِط ْعنَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْنهَه َُّن‪ ،‬فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬وهَّللا ِ لَقَ ' ْد َغلَ ْبنَنَا يَا َر ُس 'و َل هَّللا ِ‪،‬‬
‫فَأ َ َم َرهُ أَ ْن يَ ْنهَاهُ َّن‪ ،‬فَ َذهَ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ك لَ ْم تَ ْف َعلْ َما أَ َم َر َ‬
‫ك َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ :‬أَرْ َغ َم هَّللا ُ أَ ْنفَ َ‬
‫اب‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ث فِي أَ ْف َوا ِه ِه َّن التُّ َر َ‬
‫ت أَنَّهُ قَا َل‪ :‬فَاحْ ُ‬
‫فَ َز َع َم ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم َن ْال َعنَا ِء"‪.‬‬
‫ُك َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َو َسلَّ َم َولَ ْم تَ ْتر ْ‬
‫یح'یی س'ے س'نا‪ ،‬انہ'وں‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کی'ا ‘ کہ'ا کہ میں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫نے کہ''ا کہ مجھے عم''رہ نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ میں نے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا س''ے س''نا آپ نے کہ''ا کہ‪ ‬جب ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک'و زی'د بن ح'ارثہ ‘ جعف'ر اور عب'دہللا بن رواحہ رض'ی ہللا عنہم کی ش'ہادت‪( ‬غ'زوہ م'وتہ‬
‫میں)‪ ‬کی خبر ملی ‘ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اس وقت اس ط''رح تش''ریف فرم''ا تھے کہ غم کے آث''ار آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬کے چہرے پر ظاہر تھے۔ میں دروازے کے سوراخ سے دیکھ رہی تھی۔ اتنے میں ایک صاحب آئے اور‬
‫جعفر رضی ہللا عنہ کے گھر کی عورتوں کے رونے کا ذکر کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ انہیں رونے‬
‫سے منع کر دے۔ وہ گئے لیکن واپس آ کر کہا کہ وہ تو نہیں مانتیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھ''ر فرمای''ا کہ انہیں‬
‫منع کر دے۔ اب وہ تیسری مرتبہ واپس ہوئے اور عرض کیا کہ یا رس''ول ہللا! قس''م ہللا کی وہ ت''و ہم پ''ر غ''الب آ گ''ئی‬
‫ہیں‪( ‬عم''رہ نے کہ''ا کہ)‪ ‬عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا ک''و یقین ہ''وا کہ‪( ‬ان کے اس کہ''نے پ''ر)‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے۔ اس پ''ر میں نے کہ''ا کہ ت''یرا ب''را ہ''و۔ رس''ول ہللا ص''لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪267‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬اب جس کام کا حکم دے رہے ہیں وہ تو ک''رو گے نہیں لیکن آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و تکلی''ف میں ڈال‬
‫دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1300 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬قَنَ َ‬
‫ت‬ ‫اص' ٌم اأْل َحْ' َو ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ‬
‫ضي ٍْل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح ِز َن ح ُْزنًا قَ ُّ‬
‫ط‬ ‫ين قُتِ َل ْالقُرَّا ُء‪ ،‬فَ َما َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش ْهرًا ِح َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫أَ َش َّد ِم ْنهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم احول نے اور ان سے انس‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہجب قاریوں کی ایک جماعت شہید کر دی گئی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک مہینہ ت''ک‬
‫قنوت پڑھتے رہے۔ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک'و کبھی نہیں دیکھ''ا کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ان دن'وں‬
‫سے زیادہ کبھی غمگین رہے ہوں۔‬

‫اب َمنْ لَ ْم يُ ْظ ِه ْر ُح ْزنَهُ ِع ْن َد ا ْل ُم ِ‬


‫صيبَ ِة‪:‬‬ ‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص مصیبت کے وقت ( اپنے نفس پر زور ڈال کر ) اپنا رنج ظاہر نہ کرے‬
‫الس'اَل م‪ :‬إِنَّ َما أَ ْش' ُكو بَثِّي‬ ‫الس'يِّئُ‪َ ،‬والظَّ ُّن َّ‬
‫الس'يِّ ُئ َوقَ''ا َل يَ ْعقُ''وبُ َعلَ ْي' ِه َّ‬ ‫ع‪ْ :‬القَ ْو ُل َّ‬
‫ب ْالقُ َر ِظ ُّي ْال َج َز ُ‬
‫َوقَا َل ُم َح َّم ُد ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫َوح ُْزنِي إِلَى هَّللا ِ‪.‬‬
‫اور محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ‪« ‬ج''زع»‪ ‬اس ک'و کہ''تے ہیں کہ ب''ری ب''ات منہ س'ے نکالن'ا اور پروردگ''ار س'ے‬
‫بدگمانی کرنا ‘ اور یعقوب علیہ السالم نے کہا تھا‪« ‬إنما أشكو بثي وحزني إلى هللا»‪ ‬میں تو اس بےقراری اور رنج ک''ا‬
‫شکوہ ہللا ہی سے کرتا ہوں۔‪( ‬سورۃ یوسف)‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪268‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1301 :‬‬

‫ق ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح' ةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َس' ِم َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن‬ ‫ان ب ُْن ُعيَ ْينَ'ةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس' َحا ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال َح َك ِم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫ت ا ْم َرأَتُ'هُ أَنَّهُ قَ' ْد‬
‫'ارجٌ‪ ،‬فَلَ َّما َرأَ ِ‬
‫'ات َوأَبُو طَ ْل َح' ةَ َخ' ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬ا ْشتَ َكى اب ٌْن أِل َبِي طَ ْل َحةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َم' َ‬
‫َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت نَ ْف ُس 'هُ‪َ ،‬وأَرْ جُو‬
‫ت‪ :‬قَ ْد هَ ' َدأَ ْ‬
‫ْف ْال ُغاَل ُم ؟ قَالَ ْ‬
‫ت‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء أَبُو طَ ْل َحةَ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كي َ‬
‫ب ْالبَ ْي ِ‬ ‫ات هَيَّأ َ ْ‬
‫ت َش ْيئًا َونَ َّح ْتهُ فِي َجانِ ِ‬ ‫َم َ‬
‫ات‪ ،‬فَلَ َّما أَصْ بَ َح ا ْغتَ َس َل فَلَ َّما أَ َرا َد أَ ْن يَ ْخ ُر َج أَ ْعلَ َم ْتهُ أَنَّهُ‬ ‫ون قَ ِد ا ْستَ َرا َح‪َ ،‬وظَ َّن أَبُو طَ ْل َحةَ أَنَّهَا َ‬
‫صا ِدقَةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَبَ َ‬ ‫أَ ْن يَ ُك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َما َك َ‬
‫ان ِم ْنهُ َما‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم أَ ْخبَ َر النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صلَّى َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ات‪ ،‬فَ َ‬
‫قَ ْد َم َ‬
‫ار‪ :‬فَ ' َرأَي ُ‬
‫ْت لَهُ َما‬ ‫ان‪ :‬فَقَا َل َر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص' ِ‬ ‫ك لَ ُك َما فِي لَ ْيلَتِ ُك َما"‪ ،‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لَ َع َّل هَّللا َ أَ ْن يُبَ ِ‬
‫ار َ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫تِ ْس َعةَ أَ ْواَل ٍد ُكلُّهُ ْم قَ ْد قَ َرأَ ْالقُرْ َ‬
‫آن‪.‬‬
‫ہم سے بشر بن حکم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے اس''حاق بن عب''دہللا بن‬
‫ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رض'ی ہللا عنہ س'ے س'نا ‘ آپ نے بتالی'ا کہ‪ ‬اب'وطلحہ رض'ی ہللا‬
‫عنہ کا ایک بچہ بیمار ہو گیا انہوں نے کہا کہ اس کا انتق''ال بھی ہ''و گی''ا۔ اس وقت اب''وطلحہ رض''ی ہللا عنہ گھ''ر میں‬
‫موجود نہ تھے۔ ان کی بیوی‪( ‬ام سلیم رضی ہللا عنہا)‪ ‬نے جب دیکھا کہ بچے کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے کچھ کھان''ا‬
‫تیار کیا اور بچے کو گھر کے ایک کونے میں لٹا دیا۔ جب ابوطلحہ رضی ہللا عنہ تشریف الئے تو انہ''وں نے پوچھ''ا‬
‫کہ بچے کی طبیعت کیسی ہے؟ ام سلیم رضی ہللا عنہا نے کہا کہ اسے آرام مل گیا ہے اور میرا خی''ال ہے کہ اب وہ‬
‫آرام ہی کر رہا ہو گا۔ ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے سمجھا کہ وہ صحیح کہہ رہی ہیں۔ ‪( ‬اب بچہ اچھا ہے)‪ ‬پھر ابوطلحہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے ام سلیم رضی ہللا عنہ''ا کے پ''اس رات گ''زاری اور جب ص''بح ہ''وئی ت''و غس''ل کی''ا لیکن جب ب''اہر‬
‫جانے کا ارادہ کیا تو بیوی‪( ‬ام سلیم رضی ہللا عنہا)‪ ‬نے اطالع دی کہ بچے کا انتقال ہو چکا ہے۔ پھر انہ''وں نے ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ سے ام سلیم رضی ہللا عنہ''ا ک''ا ح''ال بی''ان کی''ا۔ اس پ''ر رس''ول‬
‫تعالی تم دونوں کو اس رات میں برکت عطا فرمائے گا۔ سفیان بن عیینہ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ شاید ہللا‬
‫نے بیان کیا کہ انصار کے ایک شخص نے بتای'ا کہ میں نے اب'وطلحہ رض''ی ہللا عنہ کی انہیں بی'وی س'ے ن'و بی'ٹے‬
‫دیکھے جو سب کے سب قرآن کے عالم تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪269‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص ْد َم ِة األُولَى‪:‬‬
‫ص ْب ِر ِع ْن َد ال َّ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صبر وہی ہے جو مصیبت آتے ہی کیا جائے‬
‫'ون‬
‫اج ُع' َ‬ ‫ص'يبَةٌ قَ''الُوا إِنَّا هَّلِل ِ َوإِنَّا إِلَ ْي' ِه َر ِ‬ ‫ين إِ َذا أَ َ‬
‫صابَ ْتهُ ْم ُم ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬نِ ْع َم ْال ِعدْاَل ِن َونِ ْع َم ْال ِعاَل َوةُ الَّ ِذ َ‬
‫َوقَا َل ُع َم ُر َر ِ‬
‫ون ‪ 157‬سورة البقرة آية ‪َ ،157-156‬وقَ ْولُهُ‬ ‫ك هُ ُم ْال ُم ْهتَ ُد َ‬ ‫ات ِم ْن َربِّ ِه ْم َو َرحْ َمةٌ َوأُولَئِ َ'‬ ‫صلَ َو ٌ‬ ‫ك َعلَ ْي ِه ْم َ‬‫‪ 156‬أُولَئِ َ‬
‫ين سورة البقرة آية ‪.45‬‬ ‫صب ِْر َوالصَّال ِة َوإِنَّهَا لَ َكبِي َرةٌ إِال َعلَى ْال َخ ِ‬
‫اش ِع َ‬ ‫تَ َعالَى‪َ :‬وا ْستَ ِعينُوا بِال َّ‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ دونوں طرف کے بوجھے اور بیچ کا بوجھ کیا اچھے ہیں۔ یع'نی س''ورۃ البق''رہ' کی‬
‫اس آیت میں خوشخبری سنا صبر کرنے والوں کو جن کو مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں ہم س''ب ہللا ہی کی مل''ک ہیں‬
‫اور ہللا ہی کے پاس جانے والے ہیں۔ ایسے لوگوں پر ان کے مالک کی ط'رف س'ے رحم'تیں ہیں اور مہربانی'اں اور‬
‫یہی لوگ راستہ پانے والے ہیں۔ اور ہللا نے سورۃ البقرہ میں فرمایا صبر اور نماز سے مدد مانگو۔ اور وہ نم''از بہت‬
‫مشکل ہے مگر ہللا سے ڈرنے والوں پر مشکل نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1302 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَنَ ًس'ا‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ''ابِ ٍ‬
‫ت‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص ْد َم ِة اأْل ُولَى"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ال َّ‬
‫ص ْب ُر ِع ْن َد ال َّ‬ ‫َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے غن''در نے بی'ان کی''ا ‘ ان س'ے ش'عبہ نے ان س'ے ث''ابت‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ ن'بی ک'ریم ص'لی ہللا علیہ وس'لم کے ح'والہ س'ے‬
‫نقل کرتے تھے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا صبر تو وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں کیا جائے۔‬

‫سلَّ َم‪« :‬إِنَّا ِب َك لَ َم ْح ُزونُ َ‬


‫ون»‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا فرمانا کہ اے ابراہیم ! ہم تمہاری جدائی پر غمگین ہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪270‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬تَ ْد َم ُع ْال َعي ُْن َويَحْ َز ُن ْالقَ ْلبُ ‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے نقل کیا کہ‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای''ا)‪ ‬آنکھ‬
‫آنسو بہاتی ہیں اور دل غم سے نڈھال ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1303 :‬‬
‫س ب ِْن‬‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬قُ' َريْشٌ هُ' َو اب ُْن َحي َ‬
‫َّان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ'ابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َح َّس' َ‬
‫ْف ْالقَي ِْن‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان ِظ ْئ'رًا‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َعلَى أَبِي َس'ي ٍ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ال‪َ " :‬د َخ ْلنَا َم' َع َر ُس' ِ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َمالِ' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْب َرا ِهي َم فَقَبَّلَهُ َو َش َّمهُ‪ ،‬ثُ َّم َد َخ ْلنَا َعلَ ْي ِه بَ ْع َد َذلِ َ‬
‫ك َوإِ ْب َرا ِهي ُم‬ ‫إِل ِ ْب َرا ِهي َم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م فَأ َ َخ َذ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬‫ف َر ِ‬ ‫'و ٍ‬ ‫ان‪ ،‬فَقَا َل لَ 'هُ َع ْب' ُد ال 'رَّحْ َم ِن ب ُْن َع' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تَ ْذ ِرفَ ِ‬‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت َع ْينَا َرس ِ‬ ‫يَجُو ُد بِنَ ْف ِس ِه‪ ،‬فَ َج َعلَ ْ‬

‫ف إِنَّهَا َرحْ َمةٌ ثُ َّم أَ ْتبَ َعهَا بِأ ُ ْخ َرى‪ ،‬فَقَا َل َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪ :‬إِ َّن ْال َعي َْن‬ ‫َع ْنهُ‪َ :‬وأَ ْن َ‬
‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا اب َْن َع ْو ٍ‬
‫ون"‪َ ،‬ر َواهُ‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان‬ ‫ك يَا إِ ْب َرا ِهي ُم لَ َمحْ ُزونُ َ‬ ‫ضى َربُّنَا َوإِنَّا بِفِ َراقِ َ‬ ‫تَ ْد َم ُع َو ْالقَ ْل َ‬
‫ب يَحْ َز ُن َواَل نَقُو ُل إِاَّل َما يَرْ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ب ِْن ال ُم ِغي َر ِة‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَابِ ٍ‬
‫یحیی بن حسان نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حسن بن عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫سے قریش نے جو حیان کے بیٹے ہیں‪ ،‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کی کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ابوسیف لوہار کے یہاں گ''ئے۔ یہ اب''راہیم‪( ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وس''لم‪ ‬کے ص''احبزادے رض''ی ہللا عنہ)‪ ‬ک''و دودھ پالنے والی ان''ا کے خاون''د تھے۔ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ابراہیم رضی ہللا عنہ کو گود میں لیا اور پیار کیا اور سونگھا۔ پھر اس کے بع''د ہم ان کے یہ''اں پھ''ر گ''ئے۔‬
‫دیکھا کہ اس وقت ابراہیم رضی ہللا عنہ دم توڑ رہے ہیں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر‬
‫آئیں۔ تو عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ ب''ول پ''ڑے کہ ی''ا رس''ول ہللا! اور آپ بھی لوگ''وں کی ط''رح بے ص''بری‬
‫ک''رنے لگے؟ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا ‘ ابن ع''وف! یہ بے ص''بری نہیں یہ ت''و رحمت ہے۔ پھ''ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دوبارہ روئے اور فرمایا۔ آنکھوں سے آنسو ج''اری ہیں اور دل غم س''ے ن''ڈھال ہے پ''ر زب''ان‬
‫سے ہم کہیں گے وہی جو ہمارے پروردگار کو پس''ند ہے اور اے اب''راہیم! ہم تمہ''اری ج''دائی س''ے غمگین ہیں۔ اس''ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪271‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے سلیمان بن مغیرہ سے ‘ ان سے ثابت نے اور ان س''ے انس رض''ی ہللا عنہ نے ن''بی‬
‫ٰ‬ ‫حدیث کو‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫اب ا ْلبُ َكا ِء ِع ْن َد ا ْل َم ِري ِ‬


‫ض‪:‬‬ ‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مریض کے پاس رونا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1304 :‬‬
‫اريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬
‫ص' ِ‬ ‫ث اأْل َ ْن َ‬‫'ار ِ‬‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رٌو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ' ِعي ِد ب ِْن ْال َح' ِ‬ ‫ص 'بَ ُغ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َو ْه ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَ ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْشتَ َكى َس ْع ُد ب ُْن ُعبَا َدةَ َش ْك َوى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ ُع''و ُدهُ َم' َع َعبْ' ِد‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬فَلَ َّما َد َخ' َل َعلَ ْي' ِه فَ َو َج' َدهُ فِي‬ ‫ف‪َ ،‬و َس' ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ص‪َ ،‬و َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َم ْس'عُو ٍد َر ِ‬ ‫الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع' ْ‬
‫'و ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى ْالقَ' ْ'و ُم بُ َك''ا َء‬‫ضى ؟‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَبَ َكى النَّبِ ُّي َ‬ ‫اشيَ ِة أَ ْهلِ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَ ْد قَ َ‬
‫َغ ِ‬
‫'ز ِن ْالقَ ْل ِ‬
‫ب َولَ ِك ْن يُ َع' ِّذبُ‬ ‫ُون إِ َّن هَّللا َ اَل يُ َع' ِّذبُ بِ' َد ْم ِع ْال َعي ِْن َواَل بِ ُح' ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ َك ْوا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَاَل تَ ْس' َمع َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ض' ِربُ فِي ِه‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ يَ ْ‬ ‫'ان ُع َم' ُر َر ِ‬ ‫ِّت يُ َع َّذبُ بِبُ َكا ِء أَ ْهلِ' ِه َعلَ ْي' ِه‪َ ،‬و َك' َ‬
‫بِهَ َذا َوأَ َشا َر إِلَى لِ َسانِ ِه أَ ْو يَرْ َح ُم‪َ ،‬وإِ َّن ْال َمي َ‬
‫صا َويَرْ ِمي بِ ْال ِح َجا َر ِة َويَحْ ثِي' بِالتُّ َرا ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫بِ ْال َع َ‬
‫ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ‘ ان سے عبدہللا بن وہب نے کہا کہ مجھے خ''بر دی عم''رو بن ح''ارث نے ‘ انہیں‬
‫سعید بن حارث انصاری نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬سعد بن عبادہ رضی ہللا عنہ‬
‫کسی مرض میں مبتال ہ''وئے۔ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬عی''ادت کے ل''یے عب''دالرحمٰ ن بن ع''وف ‘ س''عد بن ابی‬
‫وق''اص اور عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہم کے س''اتھ ان کے یہ''اں تش''ریف لے گ''ئے۔ جب آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اندر گئے تو تیمار داروں کے ہجوم میں انہیں پایا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دری''افت فرمای'ا کہ کی''ا وف'ات ہ'و‬
‫گئی؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رس''ول ہللا! ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪( ‬ان کے م''رض کی ش''دت ک''و دیکھ ک''ر)‪ ‬رو‬
‫پڑے۔ لوگوں نے جو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ سب بھی رونے لگے۔ پھر آپ‪ ‬ص''لی‬
‫تعالی آنکھوں سے آنسو نکلنے پر بھی ع''ذاب نہیں ک''رے گ''ا اور نہ دل کے غم‬
‫ٰ‬ ‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سنو! ہللا‬
‫پر۔ ہاں اس کا عذاب اس کی وجہ سے ہوتا ہے ‘ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے زبان کی طرف اشارہ کیا‪( ‬اور اگ''ر اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪272‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫زبان سے اچھی بات نکلے تو)‪ ‬یہ اس کی رحمت کا بھی باعث بنتی ہے اور میت کو اس کے گھ''ر وال''وں کے ن''وحہ‬
‫و ماتم کی وجہ سے بھی ع''ذاب ہوت''ا ہے۔ عم''ر رض''ی ہللا عنہ میت پ''ر م''اتم ک''رنے پ''ر ڈن''ڈے س''ے م''ارتے ‘ پتھ''ر‬
‫پھینکتے اور رونے والوں کے منہ میں مٹی جھونک دیتے۔‬

‫ح َوا ْلبُ َكا ِء َوال َّز ْج ِر عَنْ َذلِكَ‪:‬‬


‫اب َما يُ ْن َهى َع ِن النَّ ْو ِ‬
‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کس طرح کے نوحہ و بکا سے منع کرنا اور اس پر جھڑکنا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪1305 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس' ِعي ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َر ْتنِي‪َ  ‬ع ْم' َرةُ‪ ‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َح ْو َش ٍ‬
‫'ر َو َعبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َر َوا َح' ةَ َجلَ َ‬
‫س النَّبِ ُّي‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬تَقُ'ولُ‪ :‬لَ َّما َج'ا َء قَ ْت' ُل َزيْ' ِد ب ِْن َح ِ‬
‫ارثَ'ةَ‪َ ،‬و َج ْعفَ ٍ‬ ‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َس ِمع ُ‬

‫ب فَأَتَاهُ َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ إِ َّن نِ َسا َء َج ْعفَ ٍ‬
‫''ر‬ ‫ق ْالبَا ِ‬
‫ف فِي ِه ْالح ُْز ُن‪َ ،‬وأَنَا أَطَّلِ ُع ِم ْن َش ِّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْع َر ُ‬
‫َ‬
‫ب ال َّر ُج ُل ثُ َّم أَتَى‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَ ْد نَهَ ْيتُه َُّن َو َذ َك َر أَنَّه َُّن لَ ْم ي ُِط ْعنَهُ‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ الثَّانِيَةَ أَ ْن‬
‫َو َذ َك َر بُ َكا َءهُ َّن‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ بِأ َ ْن يَ ْنهَاهُ َّن‪ ،‬فَ َذهَ َ‬
‫ت أَ َّن‬ ‫ب ثُ َّم أَتَى‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬وهَّللا ِ لَقَ' ْد َغلَ ْبنَنِي أَ ْو َغلَ ْبنَنَا َّ‬
‫الش' ُّك ِم ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َح ْو َش' ٍ‬
‫ب‪ ،‬فَ' َز َع َم ْ‬ ‫يَ ْنهَاهُ َّن‪ ،‬فَ' َذهَ َ‬
‫ك فَ َوهَّللا ِ َما أَ ْن َ‬
‫ت بِفَا ِع' ٍل َو َما‬ ‫ت‪ :‬أَرْ َغ َم هَّللا ُ أَ ْنفَ' َ‬
‫اب‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ث فِي أَ ْف' َوا ِه ِه َّن التُّ َر َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ''احْ ُ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم َن ْال َعنَا ِء"‪.‬‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫تَ َر ْك َ‬
‫'یی بن س''عید انص''اری‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن حوشب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبوالوہ''اب ثقفی نے ‘ ان س''ے یح' ٰ‬
‫نے‪ ،‬کہا کہ مجھے عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن انصاری نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا‬
‫سے سنا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬جب زید بن حارثہ ‘ جعفر' بن ابی طالب اور عبدہللا بن رواحہ رض'ی ہللا عنہم کی ش'ہادت‬
‫کی خبر آئی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس طرح بیٹھے کہ غم کے آثار آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرے پ''ر‬
‫نمایاں تھے میں دروازے کے ایک سوراخ سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و دیکھ رہی تھی۔ ات''نے میں ای''ک ص''احب‬
‫آئے اور کہ''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا! جعف'ر' کے گھ''ر کی ع''ورتیں ن''وحہ اور م''اتم ک''ر رہی ہیں۔ ن'بی ک''ریم ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے روکنے کے لیے کہا۔ وہ صاحب گئے لیکن پھر واپس آ گئے اور کہا کہ وہ نہیں م''انتیں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے دوبارہ روکنے کے لیے بھیجا۔ وہ گئے اور پھر واپس چلے آئے۔ کہا کہ بخدا وہ تو مجھ پر غالب آ گئی ہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪273‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یا یہ کہا کہ ہم پر غالب آ گئی ہیں۔ شک محمد بن حوشب کو تھا۔‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ)‪ ‬م''یرا یقین یہ‬
‫ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ پھر ان کے منہ میں مٹی جھونک دے۔ اس پر میری زب''ان س''ے نکال کہ‬
‫ہللا تیری ناک خاک آلودہ کرے تو نہ تو وہ کام کر سکا جس کا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دی''ا تھ''ا اور نہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو تکلیف دینا چھوڑتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1306 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫س نِ ْس َو ٍة أُ ِّم ُس 'لَي ٍْم‬
‫ت ِمنَّا ا ْم َرأَةٌ َغ ْي َر َخ ْم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع ْن َد ْالبَ ْي َع ِة أَ ْن اَل نَنُو َح فَ َما َوفَ ْ‬‫ت‪" :‬أَ َخ َذ َعلَ ْينَا النَّبِ ُّي َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫َوأُ ِّم ْال َعاَل ِء َوا ْبنَ ِة أَبِي َس ْب َرةَ ا ْم َرأَ ِة ُم َعا ٍذ َوا ْم َرأَتَي ِْن أَ ْو ا ْبنَ ِة أَبِي َس ْب َرةَ َوا ْم َرأَ ِة ُم َعا ٍذ َوا ْم َرأَ ٍة أُ ْخ َرى"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بی'ان کی''ا ‘ ان س'ے ای'وب س'ختیانی‬
‫نے ‘ ان سے محمد نے اور ان سے ام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے بیعت لی''تے‬
‫وقت ہم سے یہ عہد بھی لیا تھا کہ ہم‪( ‬میت پر)نوحہ نہیں کریں گی۔ لیکن اس اق''رار ک''و پ''انچ عورت''وں کے س''وا اور‬
‫کسی نے پورا نہیں کیا۔ یہ عورتیں ام سلیم ‘ ام عالء ‘ ابوسبرہ کی صاحبزادی ج''و مع''اذ کے گھ''ر میں تھیں اور اس‬
‫کے عالوہ دو عورتیں یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬ابوسبرہ کی صاحبزادی‪ ،‬مع''اذ کی بی''وی اور ای''ک دوس''ری خ''اتون‪( ‬رض''ی ہللا‬
‫عنہن)۔‬

‫اب ا ْلقِيَ ِام لِ ْل َجنَ َ‬


‫از ِة‪:‬‬ ‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازہ دیکھ کر کھڑے ہو جانا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪274‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1307 :‬‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع''ا ِم ِر ب ِْن َربِي َع' ةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫الز ْه ِريُّ ‪ : ‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س 'الِ ٌم‪، ‬‬
‫ان‪ : ‬قَا َل‪ُّ  ‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم ْال َجنَا َزةَ فَقُو ُموا' َحتَّى تُ َخلِّفَ ُك ْم"‪ ،‬قَا َل‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬زا َد ْال ُح َم ْي ِديُّ َحتَّى تُ َخلِّفَ ُك ْم أَ ْو تُو َ‬
‫ض َع‪.‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عا ِم ُر ب ُْن َربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن ع''یینہ نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے زہ''ری نے ‘ ان س''ے‬
‫سالم نے ‘ ان سے ان کے باپ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے ‘ ان س''ے ع''امر بن ربیعہ رض''ی ہللا عنہ نے اور‬
‫ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہجب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور کھ''ڑے رہ''و یہ''اں ت''ک‬
‫کہ جنازہ تم سے آگے نکل جائے۔ سفیان نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے زہ''ری نے بی''ان کی''ا کہ مجھے س''الم نے اپ''نے ب''اپ‬
‫عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا س''ے خ''بر دی۔ آپ نے فرمای''ا کہ ہمیں ع''امر بن ربیعہ رض''ی ہللا عنہ نے ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حوالہ سے خبر دی تھی۔ حمیدی نے یہ زیادتی کی ہے۔ یہ''اں ت''ک کہ جن''ازہ آگے نک''ل‬
‫جائے یا رکھ دیا جائے۔‬

‫اب َمتَى يَ ْق ُع ُد إِ َذا قَا َم لِ ْل َجنَ َ‬


‫از ِة‪:‬‬ ‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی جنازہ دیکھ کر کھڑا ہو جائے تو اسے کب بیٹھنا چاہئے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1308 :‬‬

‫ض'' َي هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ِر ب ِْن َربِي َعةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫اشيًا َم َعهَ''ا‪ ،‬فَ ْليَقُ ْم َحتَّى يُ َخلِّفَهَا أَ ْو‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َرأَى أَ َح ُد ُك ْم ِجنَا َزةً فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُك ْن َم ِ‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ض َع ِم ْن قَب ِْل أَ ْن تُ َخلِّفَهُ"‪'.‬‬
‫تُ َخلِّفَهُ أَ ْو تُو َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ن'افع‬
‫نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے عامر بن ربیعہ رضی ہللا عنہ کے حوالہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی جنازہ' دیکھے تو اگر اس کے ساتھ نہیں چ''ل رہ''ا ہے ت''و کھ''ڑا ہی‬
‫ہو جائے تاآنکہ جنازہ آگے نکل جائے یا آگے جانے کی بجائے خود جنازہ رکھ دیا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪275‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب ال ِّر َجا ِل‪ ،‬فَإِنْ قَ َع َد أُ ِم َر بِا ْلقِيَ ِام‪:‬‬ ‫ازةً فَالَ يَ ْق ُع ُد َحتَّى تُو َ‬
‫ض َع عَنْ َمنَا ِك ِ‬ ‫اب َمنْ تَبِ َع َجنَ َ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص جنازہ کے ساتھ ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازہ لوگوں کے‬
‫کاندھوں سے اتار کر زمین پر نہ رکھ دیا جائے اور اگر پہلے بیٹھ جائے تو اس سے کھڑا ہونے‬
‫کے لیے کہا جائے‬
‫حدیث نمبر‪1309 :‬‬
‫ُ'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ'ا َل‪ُ " :‬كنَّا فِي َجنَ'ا َز ٍة فَأ َ َخ' َذ أَبُو‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ٍد ْال َم ْقب ِ‬
‫س‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم' ُد ب ُْن يُ'ونُ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَأ َ َخ َذ بِيَ ِد َم''رْ َو َ‬
‫ان‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬ ‫ض َع فَ َجا َء‪ ‬أَبُو َس ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪ ،‬فَ َجلَ َسا قَ ْب َل أَ ْن تُو َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بِيَ ِد َمرْ َو َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ق‪.‬‬ ‫ك"‪ ،‬فَقَا َل‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ : ‬‬
‫ص َد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَهَانَا َع ْن َذلِ َ‬ ‫قُ ْم فَ َوهَّللا ِ لَقَ ْد َعلِ َم هَ َذا أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ذئب نے ‘ ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ان کے والد نے‬
‫کہ ہم ایک جنازہ' میں شریک تھے کہ‪ ‬ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے مروان کا ہ''اتھ پک''ڑا اور یہ دون''وں ص''احب جن''ازہ‬
‫رکھے جانے سے پہلے بیٹھ گئے۔ اتنے میں ابوسعید رضی ہللا عنہ تشریف الئے اور مروان کا ہاتھ پک''ڑ ک''ر فرمای''ا‬
‫کہ اٹھو! ہللا کی قسم! یہ‪( ‬ابوہریرہ رضی ہللا عنہ)‪ ‬جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں اس سے من''ع‬
‫فرمایا ہے۔ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ بولے کہ ابوسعید رضی ہللا عنہ نے سچ کہا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1310 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم يَ ْعنِي اب َْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ' ِعي ٍد ْال ُخ' ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم ْال َجنَا َزةَ فَقُو ُموا‪ ،‬فَ َم ْن تَبِ َعهَا فَاَل يَ ْق ُع ْد َحتَّى تُو َ‬
‫ض َع"‪.‬‬ ‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫'یی بن ابی کث''یر‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے یح' ٰ‬
‫نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ‬
‫جب تم لوگ جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور جو شخص جنازہ کے ساتھ چل رہا ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب‬
‫تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪276‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمنْ قَا َم لِ َجنَا َز ِة يَ ُهو ِد ٍّ‬


‫ي‪:‬‬ ‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو یہودی کا جنازہ دیکھ کر کھڑا ہو گیا‬
‫حدیث نمبر‪1311 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ض'الَةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َش'ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ ب ِْن ِم ْق َس' ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ِر ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوقُ ْمنَا بِ' ِه‪ ،‬فَقُ ْلنَ''ا‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ إِنَّهَا ِجنَ''ا َزةُ‬
‫َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬م' َّر بِنَا َجنَ''ا َزةٌ‪ ،‬فَقَ''ا َم لَهَا النَّبِ ُّي َ‬
‫يَهُو ِديٍّ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم ْال ِجنَا َزةَ فَقُو ُموا"‪.‬‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بی''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے عبید ہللا بن مقسم نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ ‪ ‬ہمارے سامنے سے ایک جنازہ‬
‫گزرا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکھڑے ہو گئے اور ہم بھی کھڑے ہو گئے۔ پھر ہم نے کہا کہ ی''ا رس''ول ہللا! یہ‬
‫تو یہودی کا جنازہ تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تم لوگ جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جایا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪1312 :‬‬

‫ْت‪َ  ‬ع ْب' َد ال 'رَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي لَ ْيلَى‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ك' َ‬
‫'ان‪َ  ‬س' ْه ُل ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ُم َّرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ض أَيْ ِم ْن‬ ‫'ل اأْل َرْ ِ‬ ‫ْف‪  ، ‬وقَيْسُ ب ُْن َس ْع ٍد‪ ‬قَا ِع َدي ِْن بِ ْالقَا ِد ِسيَّ ِة فَ َمرُّ وا َعلَ ْي ِه َما بِ َجنَا َز ٍة فَقَا َما‪ ،‬فَقِي َل لَهُ َم''ا‪ :‬إِنَّهَا ِم ْن أَ ْه' ِ‬ ‫ُحنَي ٍ‬
‫ت‬ ‫َّت بِ ِه ِجنَا َزةٌ فَقَا َم‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬إِنَّهَا ِجنَا َزةُ يَهُو ِديٍّ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَلَ ْي َس ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َمر ْ‬ ‫ي َ‬ ‫أَ ْه ِل ال ِّذ َّم ِة‪ ،‬فَقَااَل ‪" :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫نَ ْفسًا"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ‬
‫لیلی سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ‪ ‬سہل بن حنیف اور قیس بن س''عد رض''ی ہللا عنہم''ا قادس''یہ‬
‫میں نے عبدالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫میں کسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں کچھ لوگ ادھر س''ے ای''ک جن''ازہ لے ک''ر گ''زرے ت''و یہ دون''وں ب''زرگ‬
‫کھڑے ہو گئے۔ عرض کیا گیا کہ جنازہ تو ذمیوں کا ہے‪( ‬جو کافر ہیں)‪ ‬اس پر انہوں نے فرمایا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس سے اسی طرح سے ایک جنازہ گ''زرا تھ''ا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لماس کے ل''یے کھ''ڑے ہ''و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪277‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫گئے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا گیا کہ یہ تو یہودی کا جن''ازہ تھ''ا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کی''ا‬
‫یہودی کی جان نہیں ہے؟‬

‫حدیث نمبر‪1313 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬
‫وس'ه ٍْل‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ش‪َ  ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪ ، ‬قَ''ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم' َع‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫س‪َ  ‬‬ ‫َوقَا َل‪ ‬أَبُو َح ْم َزةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫'''ان‪ ‬أَبُو‬
‫الش''' ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪َ : ‬ك َ‬
‫ص'''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ''' ِه َو َس'''لَّ َم‪َ ،‬وقَ'''ا َل‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪َ : ‬ع ِن‪َّ  ‬‬
‫فَقَ'''ااَل ‪ُ :‬كنَّا َم''' َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ان لِ ْل َجنَا َز ِة‪.‬‬
‫َم ْسعُو ٍد‪ ‬وقَيْسٌ ‪ ‬يَقُو َم ِ‬
‫لیلی نے کہ میں قیس اور سہل رضی ہللا‬
‫اور ابوحمزہ نے اعمش سے بیان کیا ‘ ان سے عمرو نے ‘ ان سے ابن ابی ٰ‬
‫عنہما کے ساتھ تھا۔ ان دونوں نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تھے۔ اور زکریا نے کہ''ا ان‬
‫لیلی نے کہ ابومسعود اور قیس رضی ہللا عنہما جنازہ کے لیے کھڑے ہو ج''اتے‬
‫سے شعبی نے اور ان سے ابن ابی ٰ‬
‫تھے۔‬

‫سا ِء‪:‬‬ ‫اب َح ْم ِل ال ِّر َجا ِل ا ْل ِجنَا َزةَ د َ‬


‫ُون النِّ َ‬ ‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عورتیں نہیں بلکہ مرد ہی جنازے کو اٹھائیں‬
‫حدیث نمبر‪1314 :‬‬
‫ض' َي‬ ‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد ْال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ' ْد ِر َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ت ْال ِجنَ''ا َزةُ َواحْ تَ َملَهَا الرِّ َج''ا ُل َعلَى أَ ْعنَ''اقِ ِه ْم‪ ،‬فَ'إ ِ ْن‬
‫ض' َع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬إِ َذا ُو ِ‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص' ْوتَهَا ُك''لُّ َش' ْي ٍء‪،‬‬ ‫ت‪ :‬يَا َو ْيلَهَا أَي َْن يَ ْذهَب َ‬
‫ُون بِهَا يَ ْس' َم ُع َ‬ ‫صالِ َح ٍة قَالَ ْ‬
‫ت َغ ْي َر َ‬ ‫صالِ َحةً قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَ ِّد ُمونِي‪َ ،‬وإِ ْن َكانَ ْ‬ ‫َكانَ ْ‬
‫ت َ‬
‫ق"‪.‬‬
‫ص ِع َ‬ ‫إِاَّل اإْل ِ ْن َس َ‬
‫ان َولَ ْو َس ِم َعهُ َ‬
‫ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے س''عید مق''بری‬
‫نے بی'ان کی'ا ‘ ان س'ے ان کے ب'اپ کیس'ان نے کہ انہ'وں نے اب'و س'عید خ'دری رض'ی ہللا عنہ س'ے س'نا کہ ‪ ‬رس'ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪278‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب میت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں ت''و‬
‫اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو۔ لیکن اگر نیک نہیں تو کہتا ہے ہائے بربادی! مجھے کہ''اں ل''یے‬
‫جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام ہللا کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر انسان کہیں سن پائے تو بیہوش ہو جائے۔‬

‫س ْر َع ِة ِبا ْل ِجنَ َ‬
‫از ِة‪:‬‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازے کو جلد لے چلنا‬
‫ش بَي َْن يَ' َد ْيهَا َو َخ ْلفَهَا َو َع ْن يَ ِمينِهَا َو َع ْن ِش' َمالِهَا‪َ ،‬وقَ''ا َل َغ ْي' ُرهُ‪ :‬قَ ِريبًا‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬أَ ْنتُ ْم ُم َشيِّع َ‬
‫ُون َوا ْم ِ‬ ‫َوقَا َل أَنَسٌ َر ِ‬
‫ِم ْنهَا‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ تم جنازے کو پہنچا دینے والے ہو تم اس کے سامنے بھی چ''ل س''کتے ہ''و پیچھے‬
‫بھی ‘ دائیں بھی اور ب''ائیں بھی ‘ س'ب ط'رف چ''ل س'کتے ہ'و اور انس رض''ی ہللا عنہ کے س'وا اور لوگ''وں نے کہ'ا‬
‫جنازے کے قریب چلنا چاہیے۔‬

‫حدیث نمبر‪1315 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫'''ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س''' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'''يِّ ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬حفِ ْ‬
‫ظنَ'''اهُ ِم ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ''' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬س''' ْفيَ ُ‬
‫صالِ َحةً فَ َخ ْي ٌر تُقَ'' ِّد ُمونَهَا‬
‫ك َ‬ ‫ْر ُعوا بِ ْال ِجنَا َز ِة فَإ ِ ْن تَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَس ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ضعُونَهُ َع ْن ِرقَابِ ُك ْم"‪.‬‬ ‫ك ِس َوى َذلِ َ‬
‫ك فَ َشرٌّ تَ َ‬ ‫إِلَ ْي ِه‪َ ،‬وإِ ْن يَ ُ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کی'ا ‘ انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم نے زہ'ری س'ے‬
‫س''ن ک''ر یہ ح''دیث ی''اد کی ‘ انہ''وں نے س''عید بن مس''یب س''ے اور انہ''وں نے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ س''ے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جنازہ لے کر جلد چال کرو کیونکہ اگر وہ نی''ک ہے ت''و تم اس ک''و بھالئی کی‬
‫طرف نزدیک کر رہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪279‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫از ِة قَ ِّد ُمونِي‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل ا ْل َميِّ ِ‬


‫ت َو ُه َو َعلَى ا ْل ِجنَ َ‬ ‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نیک میت چارپائی پر کہتا ہے کہ مجھے آگے بڑھائے چلو ( جلد دفناؤ )‬
‫حدیث نمبر‪1316 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َس ' ِم َع‪ ‬أَبَا َس ' ِعي ٍد ْال ُخ' ْد ِر َّ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت ْال ِجنَ''ا َزةُ فَاحْ تَ َملَهَا الرِّ َج''ا ُل َعلَى أَ ْعنَ''اقِ ِه ْم‪ ،‬فَ'إ ِ ْن َك''انَ ْ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬إِ َذا ُو ِ‬
‫ض' َع ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫ص ْوتَهَا ُكلُّ َش'' ْي ٍء‪،‬‬ ‫ت أِل َ ْهلِهَا‪ :‬يَا َو ْيلَهَا أَي َْن يَ ْذهَب َ‬
‫ُون بِهَا‪ ،‬يَ ْس َم ُع َ‬ ‫صالِ َح ٍة قَالَ ْ‬
‫ت َغ ْي َر َ‬ ‫صالِ َحةً قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَ ِّد ُمونِي‪َ ،‬وإِ ْن َكانَ ْ‬ ‫َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ان َولَ ْو َس ِم َع اإْل ِ ْن َس ُ‬
‫ان لَ َ‬
‫ص ِع َ‬ ‫إِاَّل اإْل ِ ْن َس َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بی''ان کی''ا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س'ے‬
‫سعید مقبری نے بیان کیا۔ ان سے ان کے والد‪( ‬کیسان)‪ ‬نے اور انہوں نے ابو سعید خدری رض''ی ہللا عنہ س''ے س''نا ‘‬
‫آپ نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرمایا کرتے تھے کہ جب میت چارپ''ائی پ''ر رکھی ج''اتی ہے اور ل''وگ‬
‫اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں اس وقت اگر وہ مرنے واال نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ مجھے جلد آگے بڑھائے چل''و۔‬
‫لیکن اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے کہ ہائے بربادی! مجھے کہاں لیے ج''ا رہے ہ''و۔ اس کی یہ آواز انس''ان کے س''وا‬
‫ہر ہللا کہ مخلوق سنتی ہے۔ کہیں اگر انسان سن پائے تو بیہوش ہو جائے۔‬

‫اإل َم ِام‪:‬‬
‫ف ِ‬ ‫صفَّ ْي ِن أَ ْو ثَالَثَةً َعلَى ا ْل ِجنَ َ‬
‫از ِة َخ ْل َ‬ ‫صفَّ َ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام کے پیچھے جنازہ کی نماز کے لیے دو یا تین صفیں کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1317 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ ّن َر ُس''و َل هَّللا ِ‬


‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت فِي الصَّفِّ الثَّانِي أَ ِو الثَّالِ ِ‬
‫ث"‪.‬‬ ‫صلَّى َعلَى النَّ َج ِ‬
‫اش ِّي‪ ،‬فَ ُك ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا‬
‫‘ ان س'ے عط''اء نے اور ان س'ے ج''ابر بن عب'دہللا رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬جب رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫نجاشی کی نماز جنازہ' پڑھی تو میں دوسری یا تیسری صف میں تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪280‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫از ِة‪:‬‬ ‫الصفُ ِ‬


‫وف َعلَى ا ْل ِجنَ َ‬ ‫اب ُّ‬
‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازہ کی نماز میں صفیں باندھنا‬
‫حدیث نمبر‪1318 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫صفُّوا َخ ْلفَهُ فَ َكبَّ َر أَرْ بَعًا"‪.‬‬
‫ي‪ ،‬ثُ َّم تَقَ َّد َم فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى أَصْ َحابِ ِه النَّ َج ِ‬
‫اش َّ‬ ‫قَا َل‪" :‬نَ َعى النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم س''ے معم''ر نے‬
‫‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫اپنے اصحاب کو نجاش''ی کی وف''ات کی خ''بر س''نائی ‘ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬آگے ب''ڑھ گ''ئے اور لوگ''وں نے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے صفیں بنا لیں ‘ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چار مرتبہ تکبیر کہی۔‬

‫حدیث نمبر‪1319 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَتَى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي َم ْن َش ِه َد النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪.‬‬ ‫ت‪ :‬يَا أَبَا َع ْم ٍرو َم ْن َح َّدثَ َ‬
‫ك ؟ قَا َل‪ :‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صفَّهُ ْم‪َ ،‬و َكبَّ َر أَرْ بَعًا"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫َعلَى قَب ٍْر َم ْنبُو ٍذ فَ َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے ش''یبانی نے ‘ ان س''ے ش''عبی‬
‫نے بیان کیا کہ مجھے ن''بی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم کے ای''ک ص''حابی نے خ''بر دی کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ایک قبر پر آئے جو اور ق'بروں س'ے ال''گ تھل'گ تھی۔ ص''حابہ ک''رام رض''ی ہللا عنہم نے ص'ف بن'دی کی اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے چار تکبیریں کہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے؟ انہ''وں نے‬
‫بتایا کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪281‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1320 :‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ'' َرهُ ْم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ'' َرنِي‪َ  ‬عطَ''ا ٌء‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن جُ'' َري ٍ‬ ‫وس''ى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش''ا ُم ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس'' َ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬إِبْ'' َرا ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬قَ ْد تُ ُوفِّ َي ْاليَ ْو َم َر ُج ٌل َ‬
‫ص'الِ ٌح ِم َن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َس ِم َع‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫وف"‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَبُو‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َعلَ ْي' ِه َونَحْ ُن ُ‬
‫ص'فُ ٌ‬ ‫ص'لَّى النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلُّوا َعلَ ْي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬
‫ص'فَ ْفنَا‪ ،‬فَ َ‬ ‫ْال َحبَ ِ‬
‫ش‪ ،‬فَهَلُ َّم فَ َ‬
‫ت فِي الصَّفِّ الثَّانِي‪.‬‬
‫الزبَي ِْر‪َ ،‬ع ْن َجابِ ٍر‪ُ ،‬ك ْن ُ‬
‫ُّ‬
‫موسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو ہش''ام بن یوس''ف نے خ''بر دی کہ انہیں ابن ج''ریج نے خ''بر دی ‘‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی ‘ انہوں نے جابر بن عب'دہللا رض''ی ہللا عنہم''ا س'ے س'نا‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ آج حبش کے ایک مرد صالح‪( ‬نجاشی حبش کے بادشاہ)‪ ‬ک''ا انتق''ال ہ''و‬
‫گیا ہے۔ آؤ ان کی نم''از جن''ازہ پڑھو۔ ج''ابر رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ پھ''ر ہم نے ص''ف بن''دی ک''ر لی اور ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ ابوالزب'یر نے ج'ابر رض'ی ہللا‬
‫عنہ کے حوالہ سے نقل کیا کہ میں دوسری صف میں تھا۔‬

‫ال َعلَى ا ْل َجنَائِ ِز‪:‬‬


‫الر َج ِ‬
‫ص ْبيَا ِن َم َع ِّ‬ ‫صفُ ِ‬
‫وف ال ِّ‬ ‫اب ُ‬
‫‪ -55‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازے کی نماز میں بچے بھی مردوں کے برابر کھڑے ہوں‬
‫حدیث نمبر‪1321 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ار َح' ةَ‪ ،‬قَ'ا َل‪ :‬أَفَاَل‬‫ْ'ر قَ' ْد ُدفِ َن لَ ْياًل ‪ ،‬فَقَ'ا َل‪َ :‬متَى ُدفِ َن هَ' َذا ؟‪ ،‬قَ'الُوا‪ْ :‬البَ ِ‬ ‫"أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم َم' َّر بِقَب ٍ‬
‫س َوأَنَا فِي ِه ْم‪ ،‬فَ َ‬
‫صلَّى‬ ‫صفَ ْفنَا َخ ْلفَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫آ َذ ْنتُ ُمونِي ؟‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬دفَنَّاهُ فِي ظُ ْل َم ِة اللَّي ِْل فَ َك ِر ْهنَا أَ ْن نُوقِظَ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َم فَ َ‬
‫َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫موسی ابن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شیبانی نے بیان کیا ‘‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ان سے عامر نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا گ''زر ای''ک‬
‫قبر پر ہوا۔ میت کو ابھی رات ہی دفنایا گیا تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے دری''افت فرمای''ا کہ دفن کب کی''ا گی''ا‬
‫ہے؟ لوگوں نے کہا کہ گذشتہ رات۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ مجھے کی''وں نہیں اطالع ک''رائی؟ لوگ''وں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪282‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نے عرض کیا کہ اندھیری رات میں دفن کیا گیا ‘ اس لیے ہم نے آپ کو جگانا مناس''ب نہ س''مجھا۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہو گئے اور ہم نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے ص'فیں بن'ا لیں۔ ابن عب'اس رض'ی ہللا عنہم'ا‬
‫نے بیان کیا کہ میں بھی انہیں میں تھا‪( ‬نابالغ تھا لیکن)‪ ‬نماز جنازہ میں شرکت کی۔‬

‫صالَ ِة َعلَى ا ْل َجنَائِ ِز‪:‬‬


‫سنَّ ِة ال َّ‬
‫اب ُ‬
‫‪ -56‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازے پر نماز کا مشروع ہونا‬
‫ص'لُّوا َعلَى‬
‫احبِ ُك ْم َوقَ''ا َل‪َ :‬‬
‫ص' ِ‬ ‫ص'لَّى َعلَى ْال َجنَ''ا َز ِة ؟ َوقَ''ا َل‪َ :‬‬
‫ص'لُّوا َعلَى َ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬م ْن َ‬
‫َوقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫'ان اب ُْن ُع َم' َر اَل‬‫ع‪َ ،‬واَل ُس'جُو ٌد‪َ ،‬واَل يُتَ َكلَّ ُم فِيهَ''ا‪َ ،‬وفِيهَا تَ ْكبِ''يرٌ‪َ ،‬وتَ ْس'لِي ٌم‪َ ،‬و َك' َ‬ ‫ْس فِيهَا ُر ُكو ٌ‬ ‫صاَل ةً لَي َ‬
‫اش ِّي َس َّماهَا َ‬‫النَّ َج ِ‬
‫اس‪،‬‬‫ت النَّ َ‬ ‫س‪َ ،‬واَل ُغرُوبِهَ'ا‪َ ،‬ويَرْ فَ' ُع يَ َد ْي' ِه‪َ ،‬وقَ'ا َل ْال َح َس' ُن‪ :‬أَ ْد َر ْك ُ‬ ‫'وع َّ‬
‫الش' ْم ِ‬ ‫ُص'لِّي ِع ْن' َد طُلُ ِ‬ ‫صلِّي إِاَّل طَا ِهرًا‪َ ،‬واَل ي َ‬ ‫يُ َ‬
‫طلُبُ ْال َم''ا َء‪َ ،‬واَل‬ ‫ث يَ ْو َم ْال ِعي ِد أَ ْو ِع ْن' َد ْال َجنَ''ا َز ِة يَ ْ‬
‫ض ِه ْم‪َ ،‬وإِ َذا أَحْ َد َ‬ ‫َوأَ َحقُّهُ ْم بِال َّ‬
‫صاَل ِة َعلَى َجنَائِ ِز ِه ْم َم ْن َر َ‬
‫ض ْوهُ ْم لِفَ َرائِ ِ‬
‫'ل‪َ ،‬والنَّهَ' ِ‬
‫'ار‪،‬‬ ‫ون يَ ' ْد ُخ ُل َم َعه ْم بِتَ ْكبِ''ي َر ٍة‪َ ،‬وقَ''ا َل اب ُْن ْال ُم َس 'يَّ ِ‬
‫ب‪ :‬يُ َكبِّ ُر بِاللَّ ْي' ِ‬ ‫يَتَيَ َّم ُم‪َ ،‬وإِ َذا ا ْنتَهَى إِلَى ْال َجنَ''ا َز ِة َوهُ ْم ي َ‬
‫ُص 'لُّ َ‬
‫ص'لِّ َعلَى‬ ‫اس'تِ ْفتَا ُح َّ‬
‫الص'اَل ِة‪َ ،‬وقَ''ا َل‪َ :‬واَل تُ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬التَّ ْكبِي َرةُ ْال َو ِ‬
‫اح' َدةُ ْ‬ ‫ض ِر أَرْ بَعًا‪َ ،‬وقَا َل أَنَسٌ َر ِ‬
‫َوال َّسفَ ِر‪َ ،‬و ْال َح َ‬
‫صفُ ٌ‬
‫وف َوإِ َما ٌم‪.‬‬ ‫ات أَبَدًا َوفِي ِه ُ‬
‫أَ َح ٍد ِم ْنهُ ْم َم َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا ج''و ش''خص جن''ازے پ''ر نم''از پ''ڑھے اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫صحابہ سے فرمایا تم اپنے ساتھی پر نماز جنازہ' پڑھ لو۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ نجاش''ی پ''ر نم''از‬
‫پڑھو۔ اس کو نماز کہا اس میں نہ رکوع ہے نہ سجدہ اور نہ اس میں ب''ات کی ج''ا س''کتی ہے اور اس میں تکب''یر ہے‬
‫اور سالم ہے۔ اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جنازے کی نماز نہ پڑھتے جب تک باوض''و نہ ہ''وتے اور س''ورج‬
‫نکلنے اور ڈوبنے کے وقت نہ پڑھتے اور جنازے کی نماز میں رفع ی''دین ک''رتے اور ام''ام حس''ن بص''ری رحمہ ہللا‬
‫نے کہا کہ میں نے بہت سے صحابہ اور ت'ابعین ک'و پای'ا وہ جن'ازے کی نم'از میں ام'امت ک'ا زی'ادہ حق'دار اس'ی ک'و‬
‫جانتے جس کو فرض نماز میں امامت کا زیادہ حقدار سمجھتے اور جب عید کے دن ی''ا جن''ازے پ''ر وض''و نہ ہ''و ت''و‬
‫پانی ڈھونڈھے ‘ تیمم نہ کرے اور جب جنازے پر اس وقت پہنچے کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہوں ت''و ہللا اک''بر کہہ ک''ر‬
‫شریک ہو جائے۔ اور سعید بن مسیب رحمہ ہللا نے کہا رات ہو یا دن ‘ سفر ہ'و ی''ا حض''ر جن''ازے میں چ'ار' تکب''یریں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪283‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کہے۔ اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا پہلی تکبیر جنازے کی نماز شروع کرنے کی ہے اور ہللا جل جاللہ نے ‪( ‬سورۃ‬
‫التوبہ میں)‪ ‬فرمایا ان منافقوں میں جب کوئی مر جائے تو ان پر کبھی نماز نہ پڑھیو۔ اور اس میں صفیں ہیں اور امام‬
‫ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1322 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي َم ْن َم' َّر َم' َع نَبِيِّ ُك ْم َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪.‬‬ ‫صفَ ْفنَا َخ ْلفَهُ‪ ،‬فَقُ ْلنَا‪ :‬يَا أَبَا َع ْم ٍرو َم ْن َح َّدثَ َ‬
‫ك ؟‪ ،‬قَا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى قَب ٍْر َم ْنبُو ٍذ‪ :‬فَأ َ َّمنَا فَ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے شیبانی نے اور ان سے شعبی نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬مجھے اس صحابی نے خبر دی تھی جو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س'اتھ ای'ک ال'گ تھل'گ ق'بر پ'ر س'ے‬
‫گزرا۔ وہ کہتا تھا کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ہم''اری ام''امت کی اور ہم نے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے پیچھے‬
‫صفیں بنا لیں۔ ہم نے پوچھا کہ ابوعمرو‪( ‬یہ ش'عبی کی ک'نیت ہے)‪ ‬یہ آپ س'ے بی''ان ک''رنے والے ک''ون ص''حابی ہیں؟‬
‫فرمایا کہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما۔‬

‫اع ا ْل َجنَائِ ِز‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل اتِّبَ ِ‬ ‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنازہ کے ساتھ جانے کی فضیلت‬
‫ْت الَّ ِذي َعلَ ْي' َ‬
‫ك‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ُ :‬ح َم ْي' ُد ب ُْن ِهاَل ٍل َما َعلِ ْمنَا َعلَى‬ ‫ص'لَّي َ‬
‫ْت فَقَ' ْد قَ َ‬
‫ض'ي َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ :‬إِ َذا َ‬ ‫َوقَا َل َز ْي ُد ب ُْن ثَ''ابِ ٍ‬
‫ت َر ِ‬
‫ْال َجنَا َز ِة إِ ْذنًا‪َ ،‬ولَ ِك ْن َم ْن َ‬
‫صلَّى ثُ َّم َر َج َع فَلَهُ قِي َراطٌ‪.‬‬
‫اور زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ نماز پڑھ کر تم نے اپنا حق ادا کر دیا۔ حمید بن ہالل ‪( ‬تابعی)‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ ہم نماز پڑھ کر اجازت لینا ضروری نہیں سمجھتے۔ ج'و ش'خص بھی نم'از جن'ازہ پ'ڑھے اور پھ'ر واپس آئے ت'و‬
‫اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪284‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1323 :‬‬

‫ِّث‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ْت‪ ‬نَافِعًا‪ ، ‬يَقُولُ‪ُ :‬حد َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬
‫از ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َع ْنهُ ْم‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬م ْن تَبِ َع َجنَا َزةً فَلَهُ قِي َراطٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْكثَ َر أَبُو هُ َر ْي َرةَ َعلَ ْينَا‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ ان سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے نافع سے سنا ‘ آپ نے بیان کی''ا‬
‫کہ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ اب'وہریرہ رض'ی ہللا عنہ نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬ج'و دفن ت'ک جن'ازہ کے س'اتھ‬
‫رہے اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا۔ ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے فرمای''ا کہ اب''وہریرہ اح''ادیث بہت زی''ادہ بی''ان‬
‫کرتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1324 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُولُ'هُ"‪ ،‬فَقَ''ا َل اب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬


‫ض' َي‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ت يَ ْعنِي‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ َوقَالَ ْ‬ ‫ص َّدقَ ْ‬
‫فَ َ‬
‫ْت ِم ْن أَ ْم ِر هَّللا ِ‪.‬‬
‫ضيَّع ُ‬
‫ت َ‬ ‫اريطَ َكثِي َر ٍة فَر ْ‬
‫َّط ُ‬ ‫َّطنَا فِي قَ َر ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬لَقَ ْد فَر ْ‬
‫پھر ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کی عائشہ رضی ہللا عنہا نے بھی تصدیق کی اور فرمایا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے یہ ارشاد خود سنا ہے۔ اس پر ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ پھر ت''و ہم نے بہت س''ے ق''یراطوں‬
‫کا نقصان اٹھایا۔‪( ‬سورۃ الزمر میں جو لفظ)‪« ‬فرطت»‪ ‬آیا ہے اس کے یہی معنی ہیں میں نے ضائع کیا۔‬

‫اب َم ِن ا ْنتَظَ َر َحتَّى تُ ْدفَ َن‪:‬‬


‫‪ -58‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص دفن ہونے تک ٹھہرا رہے‬
‫حدیث نمبر‪1325 :‬‬
‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس' ِعي ٍد ْال َم ْقبُ' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْس'لَ َمةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ' َر ْأ ُ‬
‫ت َعلَى‪ ‬اب ِْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم' ُد ب ُْن َش'بِي ِ‬
‫ب ب ِْن َس' ِعي ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َسأَلَأَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪285‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب‪َ : ‬و َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن اأْل َ ْع َر ُج‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنِيأَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يُونُسُ ‪ ، ‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫صلِّ َي فَلَ 'هُ قِ''ي َراطٌ‪َ ،‬و َم ْن َش' ِه َد َحتَّى تُ ' ْدفَ َن َك' َ‬
‫'ان لَ'هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َش ِه َد ْال َجنَا َزةَ َحتَّى يُ َ‬
‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان ؟‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬م ْث ُل ْال َجبَلَي ِْن ْال َع ِظي َمي ِْن‪.‬‬
‫ان"‪ ،‬قِي َل‪َ :‬و َما ْالقِي َراطَ ِ‬
‫قِي َراطَ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہ''ا کہ میں نے ابن ابی ذئب کے س''امنے یہ ح''دیث پ''ڑھی ‘ ان س''ے ابوس''عید‬
‫مقبری نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے ان کے ب''اپ نے ‘ انہ''وں نے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ س''ے پوچھ''ا ت''و آپ نے فرمای''ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا تھا۔‪( ‬دوسری س'ند)‪ ‬ہم س'ے احم'د بن ش'بیب نے بی'ان کی'ا ‘ کہ'ا کہ‬
‫مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے بیان کی''ا کہ ابن ش''ہاب نے کہ''ا کہ‪( ‬مجھ س''ے فالں نے یہ بھی‬
‫حدیث بی''ان کی)‪ ‬اور مجھ س''ے عب''دالرحمٰ ن اع''رج نے بھی کہ''ا کہ اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس نے جنازہ میں شرکت کی پھر نماز جنازہ پ'ڑھی ت'و اس''ے ای'ک ق'یراط ک''ا‬
‫ثواب ملتا ہے اور جو دفن تک ساتھ رہا تو اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے۔ پوچھا گیا کہ دو ق''یراط کت''نے ہ''وں گے؟‬
‫فرمایا کہ دو عظیم پہاڑوں کے برابر۔‬

‫س َعلَى ا ْل َجنَائِ ِز‪:‬‬


‫ص ْبيَا ِن َم َع النَّا ِ‬
‫صالَ ِة ال ِّ‬
‫اب َ‬
‫‪ -59‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بڑوں کے ساتھ بچوں کا بھی نماز جنازہ میں شریک ہونا‬
‫حدیث نمبر‪1326 :‬‬
‫ق َّ‬
‫الش ' ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع''ا ِم ٍر‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ َدةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس ' َحا َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم قَبْ'رًا‪ ،‬فَقَ'الُوا‪ :‬هَ' َذا ُدفِ َن أَ ْو ُدفِنَ ِ‬
‫ت‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ'ا َل‪" :‬أَتَى َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صفَّنَا َخ ْلفَهُ ثُ َّم َ‬
‫صلَّى َعلَ ْيهَا"‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬فَ َ‬ ‫ْالبَ ِ‬
‫ار َحةَ‪ ،‬قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫یحیی بن ابی بکیر نے ‘ انہوں نے کہا ہم سے زائدہ نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے‬
‫بیان کیا ‘ ان س''ے ابواس''حاق' ش''یبانی نے ‘ ان س''ے ع''امر نے ‘ ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک قبر پر تش'ریف الئے۔ ص'حابہ نے ع'رض کی'ا کہ اس میت ک'و گزش'تہ رات دفن کی'ا گی'ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪286‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہے۔‪( ‬ص''احب ق''بر م''رد تھ''ا ی''ا ع''ورت تھی)‪ ‬ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ پھ''ر ہم نے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پیچھے صف بندی کی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز جنازہ پڑھائی۔‬

‫صلَّى َوا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫صالَ ِة َعلَى ا ْل َجنَائِ ِز ِبا ْل ُم َ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -60‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز جنازہ عیدگاہ میں اور مسجد میں ( ہر دو جگہ جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪1327 :‬‬
‫ب‪َ  ‬وأَبِي َس'لَ َمةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َما‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬ ‫'ر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي' ٍ‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي' ٍ‬
‫ب ْال َحبَ َش'' ِة‬
‫اح َ‬
‫ص ِ‬‫ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم النَّ َج ِ‬
‫اش َّ‬ ‫َح َّدثَاهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَ َعى لَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ات فِي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْستَ ْغفِرُوا أِل َ ِخي ُك ْم"‪.‬‬
‫يَ ْو َم الَّ ِذي َم َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان س''ے ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان دونوں حضرات سے ابوہریرہ رضی ہللا‬
‫عنہ نے روایت کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حبشہ کے نجاشی کی وفات کی خ''بر دی ‘ اس''ی دن جس دن‬
‫ان کا انتقال ہوا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے لیے ہللا سے مغفرت چاہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1328 :‬‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫َو َع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى فَ َكبَّ َر َعلَ ْي ِه أَرْ بَعًا‪.‬‬
‫ف بِ ِه ْم بِ ْال ُم َ‬ ‫َو َسلَّ َم َ‬
‫ص َّ‬
‫اور ابن شہاب سے یوں بھی روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بی''ان کی''ا کہ اب''وہریرہ رض''ی‬
‫ہللا عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے عی'دگاہ میں ص''ف بن'دی ک'رائی پھر‪( ‬نم''از جن''ازہ کی)‪ ‬چ'ار'‬
‫تکبیریں کہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪287‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1329 :‬‬
‫ض ' َي‬‫ض ْم َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َرج ٍُل ِم ْنهُ ْم‪َ ،‬وا ْم' َرأَ ٍة َزنَيَ''ا‪ ،‬فَ''أ َ َم َر بِ ِه َما فَر ِ‬
‫ُج َما قَ ِريبًا‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن ْاليَهُو َد َجا ُءوا إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ض ِع ْال َجنَائِ ِز ِع ْن َد ْال َمس ِْج ِد"‪.‬‬
‫ِم ْن َم ْو ِ‬
‫'ی بن عقبہ نے بی''ان‬
‫ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوضمرہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا ہم س''ے موس' ٰ‬
‫کیا‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے عب'دہللا بن عم'ر رض'ی ہللا عنہم'ا نے کہ‪ ‬یہ'ود ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے‬
‫حضور میں اپنے ہم مذہب ایک مرد اور عورت کا‪ ،‬جنہوں نے زنا کیا تھا‪ ،‬مق''دمہ لے ک''ر آئے۔ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے مسجد کے نزدیک نماز جنازہ پڑھنے کی جگہ کے پاس انہیں سنگسار کر دیا گیا۔‬

‫سا ِج ِد َعلَى ا ْلقُبُو ِر‪:‬‬


‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم ِن اتِّ َخا ِذ ا ْل َم َ‬
‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قبروں پر مسجد بنانا مکروہ ہے‬
‫ت ا ْم َرأَتُ'هُ ْالقُبَّةَ َعلَى قَ ْب' ِ‬
‫'ر ِه َس'نَةً‪ ،‬ثُ َّم ُرفِ َع ْ‬
‫ت فَ َس' ِمعُوا‬ ‫ض' َربَ ِ‬ ‫ات ْال َح َس ُن ب ُْن ْال َح َس ِن ب ِْن َعلِ ٍّي َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم َ‬ ‫َولَ َّما َم َ‬
‫صائِحًا‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬أَاَل هَلْ َو َج ُدوا َما فَقَ ُدوا ؟ فَأ َ َجابَهُ اآْل َخ ُر بَلْ يَئِسُوا فَا ْنقَلَبُوا‪'.‬‬
‫َ‬
‫اور جب حسن بن حسن بن علی رضی ہللا عنہم فوت ہوئے تو ان کی بیوی‪( ‬فاطمہ بنت حسین)‪ ‬نے ایک سال تک ق''بر‬
‫پر خیمہ لگائے رکھا۔ آخر خیمہ اٹھایا گیا تو لوگوں نے ایک آواز سنی کیا ان لوگ'وں نے جن ک''و کھوی'ا تھ''ا ‘ ان ک''و‬
‫پایا؟ دوسرے نے جواب دیا نہیں بلکہ ناامید ہو کر لوٹ گئے ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪288‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1330 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ٍل هُ َو ْال َو َّز ُ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش ْيبَ َ‬
‫ص'ا َرى اتَّ َخ' ُذوا قُبُ''و َر أَ ْنبِيَ''ائِ ِه ْم‬‫ات فِي ِه‪" :‬لَ َع َن هَّللا ُ ْاليَهُ''و َد‪َ ،‬والنَّ َ‬ ‫ض ِه الَّ ِذي َم َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل فِي َم َر ِ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ك أَل َ ْب َر ُزوا قَ ْب َرهُ َغ ْي َر أَنِّي أَ ْخ َشى أَ ْن يُتَّ َخ َذ َمس ِْجدًا‪.‬‬ ‫َمس ِْجدًا"‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ولَ ْواَل َذلِ َ‬
‫موسی نے بیان کیا ‘ ان سے شیبان نے ‘ ان سے ہالل وزان نے ‘ ان سے ع''روہ نے اور ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫ٰ‬
‫نصاری پ''ر‬ ‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے مرض وفات میں فرمایا کہ یہود اور‬
‫ہللا کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ اگر ایس''ا ڈر نہ‬
‫ہوتا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی قبر کھلی رہ'تی‪( ‬اور حج'رہ میں نہ ہ'وتی)‪ ‬کی'ونکہ مجھے ڈر اس ک'ا ہے کہ کہیں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی قبر بھی مسجد نہ بنا لی جائے۔‬

‫سا ِء إِ َذا َماتَتْ فِي نِفَ ِ‬


‫اس َها‪:‬‬ ‫صالَ ِة َعلَى النُّفَ َ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی عورت کا نفاس کی حالت میں انتقال ہو جائے تو اس پر نماز جنازہ پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1331 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ٌْن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن بُ َر ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ُم َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اسهَا فَقَا َم َعلَ ْيهَا َو َسطَهَا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ا ْم َرأَ ٍة َماتَ ْ‬
‫ت فِي نِفَ ِ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َو َرا َء النَّبِ ِّي َ‬ ‫" َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے یزید ین زریع نے ‘ ان سے حسین معلم نے ‘ ان سے عبدہللا بن بری''دہ نے ‘‬
‫ان سے سمرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی اقت''داء میں ای''ک ع''ورت‪( ‬ام‬
‫کعب)‪ ‬کی نماز جنازہ پڑھی تھی جس کا نفاس میں انتقال ہو گیا تھا۔ رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اس کی کم''ر کے‬
‫مقابل کھڑے ہوئے۔‬

‫اب أَ ْي َن يَقُو ُم ِم َن ا ْل َم ْرأَ ِة َوال َّر ُج ِل‪:‬‬


‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عورت اور مرد کی نماز جنازہ میں کہاں کھڑا ہوا جائے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪289‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1332 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ٌْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن بُ َر ْي َدةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ُم َرةُ ب ُْن ُج ْن َد ٍ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان ب ُْن َم ْي َس َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْم َر ُ‬
‫اسهَا فَقَا َم َعلَ ْيهَا َو َسطَهَا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ا ْم َرأَ ٍة َماتَ ْ‬
‫ت فِي نِفَ ِ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َو َرا َء النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے حس''ین نے بی''ان کی''ا اور ان‬
‫س''ے ابن بری''دہ نے کہ ہم س''ے س''مرہ بن جن''دب رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پیچھے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھی تھی جس کا زچگی کی حالت میں انتقال ہو گیا تھا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے۔‬

‫اب التَّ ْكبِي ِر َعلَى ا ْل َجنَا َز ِة أَ ْربَ ًعا‪:‬‬


‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہنا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َكبَّ َر ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم َسلَّ َم فَقِي َل لَهُ‪ :‬فَا ْستَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَةَ‪ ،‬ثُ َّم َكبَّ َر الرَّابِ َعةَ ثُ َّم َسلَّ َم‪.‬‬
‫صلَّى بِنَا أَنَسٌ َر ِ‬
‫َوقَا َل ُح َم ْي ٌد َ‬
‫اور حمید طویل نے بیان کیا کہ ہمیں انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے نماز پڑھائی ت''و تین تکب''یریں کہیں پھ''ر س''الم‬
‫پھیر دیا۔ اس پر انہیں لوگوں نے یاد دہانی کرائی تو دوبارہ قبلہ رخ ہو کر چوتھی تکبیر بھی کہی پھر سالم پھیرا۔‬

‫حدیث نمبر‪1333 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫'ات فِي ِه‪َ ،‬و َخ' َر َج بِ ِه ْم إِلَى ْال ُم َ‬
‫ص'لَّى‬ ‫ي فِي ْاليَ ْ'و ِم الَّ ِذي َم َ‬ ‫َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم نَ َعى النَّ َج ِ‬
‫اش' َّ‬
‫ف بِ ِه ْم َو َكبَّ َر َعلَ ْي ِه أَرْ بَ َع تَ ْكبِي َرا ٍ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫فَ َ‬
‫ص َّ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں ام''ام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی ‘ انہیں ابن ش''ہاب نے ‘‬
‫انہیں سعید بن مسیب نے ‘ انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نجاشی کا جس دن انتقال ہوا اسی دن رسول ہللا‪ ‬ص''لی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪290‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کی وفات کی خبر دی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صحابہ کے ساتھ عیدگاہ گئے۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صف بندی کرائی اور چار' تکبیریں کہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1334 :‬‬
‫صلَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َّان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ِمينَا َء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬سلِي ُم ب ُْن َحي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِسنَ ٍ‬
‫ُون‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬س''لِ ٍيم‪ ‬أَ ْ‬
‫ص'' َح َمةَ‪،‬‬ ‫اش'' ِّي فَ َكبَّ َر أَرْ بَعً''ا"‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن هَ''ار َ‬ ‫ص''لَّى َعلَى أَ ْ‬
‫ص'' َح َمةَ النَّ َج ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه َو َس''لَّ َم َ‬
‫َوتَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّ‬
‫ص َم ِد‪. ‬‬
‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن میناء نے بیان‬
‫کیا اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اصحمہ نجاشی کی نماز جن''ازہ پڑھائی‬
‫تو چار تکبیریں کہیں۔ یزید بن ہارون واسطی اور عبدالصمد نے سلیم سے اصحمہ نام نقل کیا ہے اور عبدالص''مد نے‬
‫اس کی متابعت کی ہے۔‬

‫اب قِ َرا َء ِة فَاتِ َح ِة ا ْل ِكتَا ِ‬


‫ب َعلَى ا ْل َجنَا َز ِة‪:‬‬ ‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ( ضروری ہے )‬
‫َوقَا َل ْال َح َس ُن يَ ْق َرأُ َعلَى الطِّ ْف ِل بِفَاتِ َح ِة ْال ِكتَا ِ‬
‫ب‪َ ،‬ويَقُولُ‪ :‬اللَّهُ َّم اجْ َع ْلهُ لَنَا فَ َرطًا َو َسلَفًا َوأَجْ رًا‪.‬‬
‫اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ بچے کی نماز جنازہ میں پہلے سورۃ ف''اتحہ پ''ڑھی ج''ائے پھ''ر یہ دع''ا‬
‫پڑھی جائے‪« ‬اللهم اجعله لنا فرطا وسلفا وأجرا»‪ ‬یا ہللا! اس بچے کو ہم''ارا ام''یر س''اماں اور آگے چل''نے واال ‘ ث''واب‬
‫دالنے واال کر دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪291‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1335 :‬‬
‫ض َي‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫ف‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْت َخ ْل َ‬
‫صلَّي ُ‬‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َحةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ف‪، ‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن إِبْ' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َح' ةَ ب ِْن َعبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْ‬
‫'و ٍ‬ ‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬ح َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬لِيَ ْعلَ ُموا أَنَّهَا ُسنَّةٌ‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َعلَى َجنَا َز ٍة‪ ،‬فَقَ َرأَ بِفَاتِ َح ِة ْال ِكتَا ِ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت َخ ْل َ‬
‫ف‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫قَا َل‪َ " :‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے غندر‪( ‬محمد بن جعفر)'‪ ‬نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بی''ان‬
‫کیا ‘ ان سے س''عد بن اب''راہیم نے اور ان س''ے طلحہ نے کہ''ا کہ‪ ‬میں نے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا کی اقت''داء میں‬
‫نماز‪( ‬جنازہ)‪ ‬پڑھی‪( ‬دوسری سند)‪ ‬ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سفیان ث'وری نے خ'بر دی ‘ انہیں‬
‫سعد بن ابراہیم نے ‘ انہیں طلحہ بن عبدہللا بن عوف نے ‘ انہوں نے بتالیا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما کے‬
‫پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو آپ نے سورۃ فاتحہ‪( ‬ذرا پکار کر)‪ ‬پڑھی۔ پھر فرمایا کہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہی‬
‫طریقہ نبوی ہے۔‬

‫صالَ ِة َعلَى ا ْلقَ ْب ِر بَ ْع َد َما يُ ْدفَنُ ‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -66‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مردہ کو دفن کرنے کے بعد قبر پر نماز جنازہ پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1336 :‬‬
‫ي‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أَ ْخبَ ' َرنِي َم ْن‬
‫ْت‪ ‬ال َّش ْعبِ َّ‬ ‫ال‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ال َّش ْيبَانِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ك هَ' َذا يَا أَبَا َع ْم ٍ‬
‫'رو ؟‬ ‫ص'لَّ ْوا َخ ْلفَ'هُ"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬م ْن َح' َّدثَ َ‬ ‫ْ'ر َم ْنبُ'و ٍذ فَ'أ َ َّمهُ ْم َو َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َعلَى قَب ٍ‬
‫َم َّر َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪.‬‬ ‫قَا َل‪:‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان شیبانی نے بیان کی''ا‬
‫‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬مجھے اس صحابی نے خبر دی جو نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک الگ تھلگ ق'بر س''ے گ''زرے تھے۔ ق''بر پ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ام''ام ب'نے اور ص''حابہ نے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی۔ شیبانی نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھ''ا کہ اب''وعمرو! یہ‬
‫آپ سے کس صحابی نے بیان کیا تھا تو انہوں نے بتالیا کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪292‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1337 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪" ،‬أَ َّن‬
‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َرافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْالفَضْ ِل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَابِ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ َم ْوتِ' ِه‪ ،‬فَ' َذ َك َرهُ َذ َ‬
‫ات يَ' ْ'و ٍم‪،‬‬ ‫ان يَقُ ُّم ْال َم ْس' ِج َد فَ َم' َ‬
‫'ات‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْعلَ ْم النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَ ْس َو َد َر ُجاًل ‪ ،‬أَ ِو ا ْم َرأَةً‪َ ،‬ك َ‬
‫ات يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَفَاَل آ َذ ْنتُ ُمونِي‪ ،‬فَقَ'الُوا‪ :‬إِنَّهُ َك َ‬
‫'ان َك' َذا‪َ ،‬و َك' َذا قِ َّ‬
‫ص'تُهُ‪،‬‬ ‫ان ؟‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬م َ‬
‫ك اإْل ِ ْن َس ُ‬
‫فَقَا َل‪َ :‬ما فَ َع َل َذلِ َ‬
‫قَا َل‪ :‬فَ َحقَرُوا َشأْنَهُ‪ ،‬قَا َل فَ ُدلُّونِي َعلَى قَب ِْر ِه فَأَتَى قَ ْب َرهُ فَ َ‬
‫صلَّى َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن فضل نے کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان س'ے ث'ابت نے بی'ان کی'ا ‘ ان‬
‫سے ابورافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬کالے رنگ کا ایک مرد یا ایک کالی ع''ورت مس''جد کی‬
‫خدمت کیا کرتی تھیں ‘ ان کی وفات ہو گئی لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و ان کی وف''ات کی خ''بر کس''ی نے‬
‫نہیں دی۔ ایک دن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خود یاد فرمایا کہ وہ ش''خص دکھ''ائی نہیں دیت''ا۔ ص''حابہ نے کہ''ا کہ ی''ا‬
‫رسول ہللا‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ !) ‬ان کا تو انتق'ال ہ'و گی'ا۔ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای'ا کہ پھ'ر تم نے مجھے‬
‫خبر کیوں نہیں دی؟ صحابہ نے عرض کی کہ یہ وجوہ تھیں‪( ‬اس لیے آپ کو تکلیف نہیں دی گئی)‪ ‬گوی''ا لوگ''وں نے‬
‫ان کو حقیر جان کر قابل توجہ نہیں سمجھا لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ چلو مجھے ان کی ق'بر بت''ا دو۔‬
‫چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کی قبر پر تشریف الئے اور اس پر نماز جنازہ پڑھی۔‬

‫س َم ُع َخ ْف َ‬
‫ق النِّ َعا ِل‪:‬‬ ‫اب ا ْل َميِّتُ يَ ْ‬
‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ مردہ لوٹ کر جانے والوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1338 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬وقَا َل لِي‪َ  ‬خلِيفَ'ةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َر ْي' ٍ‬
‫'ع‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬س' ِعي ٌد‪، ‬‬
‫'ر ِه‪َ ،‬وتُ ' ُولِّ َي‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َع ْب' ُد إِ َذا ُو ِ‬
‫ض ' َع فِي قَ ْب' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان فَأ َ ْق َع َداهُ‪ ،‬فَيَقُواَل ِن لَهُ‪َ :‬ما ُك ْن َ‬
‫ت تَقُو ُل فِي هَ َذا ال َّر ُج' ِ‬
‫'ل ُم َح َّم ٍد‬ ‫ب أَصْ َحابُهُ َحتَّى إِنَّهُ لَيَ ْس َم ُع قَرْ َع نِ َعالِ ِه ْم‪ ،‬أَتَاهُ َملَ َك ِ‬
‫َو َذهَ َ‬
‫ار أَ ْب ' َدلَ َ‬
‫ك هَّللا ُ بِ ' ِه َم ْق َع' دًا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ فَيَقُولُ‪ :‬أَ ْشهَ ُد أَنَّهُ َع ْب ُد هَّللا ِ َو َرسُولُهُ‪ ،‬فَيُقَالُ‪ :‬ا ْنظُرْ إِلَى َم ْق َع ِد َ‬
‫ك ِم َن النَّ ِ‬ ‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪293‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت أَقُ''و ُل‬
‫ق‪ ،‬فَيَقُ''ولُ‪ :‬اَل أَ ْد ِري ُك ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فَيَ َراهُ َما َج ِميعًا‪َ ،‬وأَ َّما ْال َكافِ ُر أَ ِو ْال ُمنَ''افِ ُ‬
‫ِم َن ْال َجنَّ ِة‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص ' ْي َحةً‬ ‫ض 'رْ بَةً بَي َْن أُ ُذنَ ْي ' ِه فَيَ ِ‬
‫ص 'ي ُح َ‬ ‫ُض ' َربُ بِ ِم ْ‬
‫ط َرقَ ' ٍة ِم ْن َح ِدي ٍد َ‬ ‫ْت‪ ،‬ثُ َّم ي ْ‬ ‫َما يَقُ''و ُل النَّاسُ ‪ ،‬فَيُقَ''الُ‪ :‬اَل َد َري َ‬
‫ْت َواَل تَلَي َ‬
‫يَ ْس َم ُعهَا َم ْن يَلِي ِه إِاَّل الثَّقَلَي ِْن"‪.‬‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے س''عید بن ابی ع''روبہ نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے‬
‫بیان کیا۔‪( ‬دوسری سند)امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن زریع‬
‫نے ‘ ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ ن''بی ک''ریم ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا کہ‪ ‬آدمی جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور دفن کر کے اس کے لوگ پیٹھ موڑ کر رخصت ہ''وتے‬
‫ہیں ت''و وہ ان کے جوت''وں کی آواز س''نتا ہے۔ پھ''ر دو فرش''تے آتے ہیں اس''ے بٹھ''اتے ہیں اور پوچھ''تے ہیں کہ اس‬
‫شخص‪( ‬محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬کے متعلق تمہارا کیا اعتقاد ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہ''وں کہ وہ‬
‫ہللا کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ دیکھ جہنم ک''ا اپن''ا ای''ک ٹھکان''ا لیکن‬
‫تعالی نے جنت میں تیرے لیے ایک مکان اس کے بدلے میں بنا دیا ہے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کہ پھر اس بندہ مومن کو جنت اور جہنم دونوں دکھائی جاتی ہیں اور رہا کافر یا منافق ت''و اس ک''ا ج''واب یہ ہوت''ا ہے‬
‫کہ مجھے معلوم نہیں ‘ میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس س''ے کہ''ا جات''ا ہے‬
‫کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ‪( ‬اچھے لوگ'وں کی)‪ ‬پ'یروی کی۔ اس کے بع'د اس''ے ای'ک ل'وہے کے ہتھ'وڑے س'ے‬
‫بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تم''ام‬
‫مخلوق سنتی ہے۔‬

‫س ِة أَ ْو نَ ْح ِو َها‪:‬‬ ‫ب ال َّد ْف َن فِي األَ ْر ِ‬


‫ض ا ْل ُمقَ َّد َ‬ ‫اب َمنْ أَ َح َّ‬
‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص ارض مقدس یا ایسی ہی کسی برکت والی جگہ دفن ہونے کا آرزو مند ہو‬
‫حدیث نمبر‪1339 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم' ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن طَ'ا ُو ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُمو ٌد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد ال' َّر َّز ِ‬
‫ص' َّكهُ فَ َر َج' َع إِلَى َربِّ ِه‪،‬فَقَ'ا َل‪ :‬أَرْ َس' ْلتَنِي إِلَى‬
‫ت إِلَى ُمو َسى َعلَ ْي ِه َما ال َّساَل م‪ ،‬فَلَ َّما َج'ا َءهُ َ‬ ‫ك ْال َم ْو ِ‬‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أُرْ ِس َل َملَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪294‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت بِ ' ِه يَ ' ُدهُ‬ ‫ض ُع يَ َدهُ َعلَى َم ْت ِن ثَ ْو ٍر فَلَهُ بِ ُكلِّ َما َغطَّ ْ‬ ‫َع ْب ٍد اَل ي ُِري ُد ْال َم ْو َ‬
‫ت‪ ،‬فَ َر َّد هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َع ْينَهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬ارْ ِجعْ‪ ،‬فَقُلْ لَهُ يَ َ‬
‫ض ْال ُمقَ َّد َس' ِة‬‫ت‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ'اآْل َن فَ َس'أ َ َل هَّللا َ أَ ْن يُ ْدنِيَ'هُ ِم ْن اأْل َرْ ِ‬‫بِ ُكلِّ َش ْع َر ٍة َسنَةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَيْ َربِّ ‪ ،‬ثُ َّم َما َذا ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم ْال َم ْو ُ‬

‫ب الطَّ ِر ِ‬
‫يق ِع ْن' َد‬ ‫ت‪ ،‬ثَ َّم أَل َ َر ْيتُ ُك ْم قَ ْب' َرهُ إِلَى َج''انِ ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬فَلَ' ْ'و ُك ْن ُ‬
‫َر ْميَةً بِ َح َج ٍر‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب اأْل َحْ َم ِر"‪.‬‬
‫ْال َكثِي ِ‬
‫ہم سے محمود بن غیالن نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عب''دالرزاق نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم ک''و معم''ر نے خ''بر دی ‘‬
‫انہیں عب''دہللا بن ط''اؤس نے ‘ انہیں ان کے وال''د نے اور ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬مل''ک‬
‫'ی علیہ الس''الم نے‪( ‬نہ‬
‫'ی علیہ الس''الم کے پ''اس بھیجے گ''ئے۔ وہ جب آئے ت''و موس' ٰ‬
‫الموت‪( ‬آدمی کی شکل میں)‪ ‬موس' ٰ‬
‫پہچان کر)‪ ‬انہیں ایک زور کا طمانچہ م''ارا اور ان کی آنکھ پھ''وڑ ڈالی۔ وہ واپس اپ''نے رب کے حض''ور میں پہنچے‬
‫'الی نے ان کی آنکھ‬
‫اور عرض کیا کہ یا ہللا! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیج''ا ج''و مرن''ا نہیں چاہت''ا۔ ہللا تع' ٰ‬
‫پہلے کی طرح کر دی اور فرمایا کہ دوبارہ جا اور ان سے کہہ کہ آپ اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھ''ئے اور پیٹھ‬
‫'ی علیہ‬
‫کے جتنے بال آپ کے ہاتھ تلے آ جائیں ان کے ہر بال کے بدلے ای''ک س''ال کی زن''دگی دی ج''اتی ہے۔‪( ‬موس' ٰ‬
‫تعالی نے فرمای''ا کہ پھ''ر بھی‬
‫ٰ‬ ‫تعالی کا یہ پیغام پہنچا تو)‪ ‬آپ نے کہا کہ اے ہللا! پھر کیا ہو گا؟ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫السالم تک جب ہللا‬
‫موسی علیہ السالم بولے تو ابھی کیوں نہ آ جائے۔ پھر انہوں نے ہللا سے دع''ا کی کہ انہیں ای''ک پتھ''ر‬
‫ٰ‬ ‫موت آنی ہے۔‬
‫کی مار پر ارض مقدس سے قریب کر دیا جائے۔ اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں ان کی قبر دکھاتا کہ الل ٹیلے کے پاس راستے کے قریب ہے۔‬

‫اب ال َّد ْف ِن ِباللَّ ْي ِل‪:‬‬


‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رات میں دفن کرنا کیسا ہے ؟ اور ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ رات میں دفن کئے گئے‬
‫حدیث نمبر‪1340 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫'ان َس'أ َ َل َع ْن'هُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬م ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َرج ٍُل بَ ْع َد َما ُدفِ َن بِلَ ْيلَ ٍة‪ ،‬قَا َم هُ َو‪َ ،‬وأَ ْ‬
‫ص' َحابُهُ َو َك' َ‬ ‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫" َ‬
‫صلَّ ْوا َعلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫هَ َذا ؟‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬فُاَل ٌن‪ُ ،‬دفِ َن ْالبَ ِ‬
‫ار َحةَ فَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪295‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے شیبانی نے ‘ ان س'ے ش'عبی نے‬
‫اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک ایسے شخص کی نم''از‬
‫جنازہ پڑھی جن کا انتقال رات کے وقت ہوا‪( ‬اور اسے رات ہی میں دفن کر دیا گیا تھا)‪ ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اور‬
‫آپ کے اصحاب کھڑے ہوئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے متعلق پوچھا تھا کہ یہ کن کی قبر ہے۔ لوگ''وں‬
‫نے بتایا کہ فالں کی ہے جسے کل رات ہی دفن کیا گیا ہے۔ پھر سب نے‪( ‬دوسرے روز)نماز جنازہ پڑھی۔‬

‫س ِج ِد َعلَى ا ْلقَ ْب ِر‪:‬‬


‫اب بِنَا ِء ا ْل َم ْ‬
‫‪ -70‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قبر پر مسجد تعمیر کرنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1341 :‬‬
‫ت‪" :‬لَ َّما ْ‬
‫اش'تَ َكى‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ'ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ت أُ ُّم َس 'لَ َمةَ‬ ‫ض ْال َحبَ َش ِة‪ ،‬يُقَا ُل لَهَا‪َ :‬م ِ‬
‫اريَ 'ةُ‪َ ،‬و َك''انَ ْ‬ ‫ت بَعْضُ نِ َسائِ ِه َكنِي َسةً َرأَ ْينَهَا بِأَرْ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َك َر ْ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫اوي َر فِيهَا‪ ،‬فَ َرفَ َع َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أُولَئِ' ِ‬
‫'ك إِ َذا‬ ‫ص ِ‬ ‫ض ْال َحبَ َش ِة فَ َذ َك َرتَا ِم ْن ُح ْسنِهَا َوتَ َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَتَتَا أَرْ َ‬ ‫َوأُ ُّم َحبِيبَةَ َر ِ‬
‫ُ‬
‫ق ِع ْن َد هَّللا ِ"‪.‬‬‫ك الصُّ و َرةَ‪ ،‬أولَئِ ِك ِش َرا ُر ْال َخ ْل ِ‬ ‫ص َّورُوا فِي ِه تِ ْل َ‬
‫ات ِم ْنهُ ُم ال َّر ُج ُل الصَّالِحُ‪ ،‬بَنَ ْوا َعلَى قَب ِْر ِه َمس ِْجدًا‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫َم َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے ہش''ام بن ع''روہ نے ‘ ان‬
‫سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رض'ی ہللا عنہ'ا نے کہ‪ ‬جب ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬بیم'ار پ'ڑے ت'و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بعض بیویوں‪( ‬ام سلمہ رضی ہللا عنہا اور ام حبیبہ رض''ی ہللا عنہ''ا)‪ ‬نے ای''ک گ''رجے ک''ا‬
‫ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا جس کا نام ماریہ تھا۔ ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی ہللا عنہ''ا دون''وں حبش‬
‫کے ملک میں گئی تھیں۔ انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی ہوئی تصاویر کا بھی ذکر کیا۔ اس پر نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سر مبارک اٹھا ک'ر فرمای'ا کہ یہ وہ ل'وگ ہیں کہ جب ان میں ک'وئی ص'الح ش'خص م'ر‬
‫جاتا تو اس کی قبر پر مسجد تعمیر کر دی'تے۔ پھ''ر اس کی م''ورت اس میں رکھ''تے۔ ہللا کے نزدی''ک یہ ل''وگ س''اری‬
‫مخلوق میں برے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪296‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمنْ يَد ُْخ ُل قَ ْب َر ا ْل َم ْرأَ ِة‪:‬‬


‫‪ -71‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کی قبر میں کون اترے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1342 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬
‫"ش ' ِه ْدنَا‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬هاَل ُل ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِسنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجالِسٌ َعلَى ْالقَب ِْر‪ ،‬فَ َرأَي ُ‬
‫ْت َع ْينَ ْي ' ِه تَ ' ْد َم َع ِ‬
‫ان‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫بِ ْن َ‬
‫ت َرس ِ‬
‫ف اللَّ ْيلَةَ ؟‪ ،‬فَقَا َل أَبُو طَ ْل َحةَ‪ :‬أَنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْن ِزلْ فِي قَب ِْرهَا‪ ،‬فَنَ ' َز َل فِي قَب ِْرهَا فَقَبَ َرهَ''ا"‪،‬‬ ‫ار ْ‬‫فَقَا َل‪ :‬هَلْ فِي ُك ْم ِم ْن أَ َح ٍد لَ ْم يُقَ ِ‬
‫قَا َل اب ُْن ُمبَا َر ٍك‪ :‬قَا َل فُلَ ْيحٌ‪ :‬أُ َراهُ يَ ْعنِي‪ :‬ال َّذ ْن َ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬لِيَ ْقتَ ِرفُوا أَيْ لِيَ ْكتَ ِسبُوا‪'.‬‬
‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ ان س'ے فلیح بن س'لیمان نے بی'ان کی'ا ‘ ان س'ے ہالل بن علی نے بی'ان کی'ا ‘ ان‬
‫سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیٹی کے جنازہ میں حاض''ر تھے۔ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬قبر پر بیٹھے ہوئے تھے ‘ میں نے دیکھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی آنکھوں سے آنس''و‬
‫جاری تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کہ کیا ایسا آدمی بھی کوئی یہاں ہے جو آج رات کو عورت کے پ''اس‬
‫نہ گیا ہو۔ اس پر ابوطلحہ رضی ہللا عنہ بولے کہ میں حاضر ہوں۔ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر تم‬
‫قبر میں اتر جاؤ۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ وہ اتر گئے اور میت کو دفن کیا۔ عب''دہللا بن مب''ارک نے بی''ان کی''ا کہ‬
‫فلیح نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ‪« ‬لم يقارف»‪ ‬کا معنی یہ ہے کہ جس نے گناہ نہ کی''ا ہ''و۔ ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا نے‬
‫کہا کہ سورۃ االنعام میں جو«ليقترفوا»‪ ‬آیا ہے اس کا معنی یہی ہے تاکہ گناہ کریں۔‬

‫صالَ ِة َعلَى ال َّ‬


‫ش ِهي ِد‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -72‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شہید کی نماز جنازہ پڑھیں یا نہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪1343 :‬‬
‫ب ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن َجابِ ِر‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َك ْع ِ‬ ‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَجْ َم' ُع بَي َْن ال' َّر ُجلَي ِْن ِم ْن قَ ْتلَى أُ ُح' ٍد فِي ثَ' ْ'و ٍ‬
‫ب‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪297‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫آن ؟‪ ،‬فَإ ِ َذا أُ ِشي َر لَهُ إِلَى أَ َح ِد ِه َما قَ َّد َمهُ فِي اللَّحْ ِد‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ :‬أَنَا َش ' ِهي ٌد َعلَى هَ 'ؤُاَل ِء‬
‫اح ٍد‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪ :‬أَيُّهُ ْم أَ ْكثَ ُر أَ ْخ ًذا لِ ْلقُرْ ِ‬
‫َو ِ‬
‫يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة‪َ ،‬وأَ َم َر بِ َد ْفنِ ِه ْم فِي ِد َمائِ ِه ْم‪َ ،‬ولَ ْم يُ َغ َّسلُوا‪َ ،‬ولَ ْم يُ َ‬
‫ص َّل َعلَ ْي ِه ْم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے لیث بن س''عد نے بی''ان کی''ا ‘ انہ'وں نے کہ''ا کہ مجھ‬
‫سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰ ن بن کعب بن مال''ک نے ‘ ان س'ے ج''ابر بن عب'دہللا رض''ی ہللا عنہم''ا‬
‫نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے احد کے دو دو شہیدوں کو مال کر ایک ہی کپڑے ک''ا کفن دی''ا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬دری''افت فرم''اتے کہ ان میں ق''رآن کس''ے زی''ادہ ی''اد ہے۔ کس''ی ای'ک کی ط''رف اش''ارہ س''ے بتای''ا جات''ا ت'و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بغلی قبر میں اسی ک''و آگے ک''رتے اور فرم''اتے کہ میں قی''امت میں ان کے ح''ق میں ش''ہادت‬
‫دوں گا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے سب کو ان کے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا۔ نہ انہیں غسل دیا گی''ا اور‬
‫نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔‬

‫حدیث نمبر‪1344 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب ِْن َعا ِم ٍر‪" ، ‬أَنّ‬
‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬

‫ف إِلَى ْال ِم ْنبَ' ِ‬


‫'ر‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬ ‫ت ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص ' َر َ‬ ‫صلَّى َعلَى أَ ْه ِل أُ ُح ٍد َ‬
‫ص 'اَل تَهُ َعلَى ْال َميِّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج يَ ْو ًما فَ َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ض أَ ْو‬ ‫ض'ي اآْل َن‪َ ،‬وإِنِّي أُ ْع ِط ُ‬
‫يت َمفَ''اتِي َح َخ' َزائِ ِن اأْل َرْ ِ‬ ‫إِنِّي فَ' َرطٌ لَ ُك ْم َوأَنَا َش' ِهي ٌد َعلَ ْي ُك ْم‪َ ،‬وإِنِّي َوهَّللا ِ أَل َ ْنظُ' ُر إِلَى َح ْو ِ‬
‫اف َعلَ ْي ُك ْم أَ ْن تَنَافَسُوا فِيهَا"‪.‬‬
‫اف َعلَ ْي ُك ْم أَ ْن تُ ْش ِر ُكوا بَ ْع ِدي َولَ ِك ْن أَ َخ ُ‬
‫ض‪َ ،‬وإِنِّي َوهَّللا ِ َما أَ َخ ُ‬ ‫َمفَاتِي َح اأْل َرْ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے یزی'د بن ابی ح''بیب نے بی''ان‬
‫کیا ‘ ان سے ابوالخیر یزید بن عبدہللا نے ‘ ان سے عقبہ بن عامر نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ای''ک دن ب''اہر‬
‫تشریف الئے اور احد کے شہیدوں پر اس طرح نماز پڑھی جیسے میت پ'ر پ'ڑھی ج'اتی ہے۔ پھ'ر من'بر پ'ر تش''ریف‬
‫الئے اور فرمایا۔ دیکھو میں تم سے پہلے جا کر تمہارے لیے میر ساماں بنوں گا اور میں تم پ'ر گ'واہ رہ'وں گ'ا۔ اور‬
‫قسم ہللا کی میں اس وقت اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گ''ئی ہیں یا‪( ‬یہ‬
‫فرمایا کہ)‪ ‬مجھے زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں اور قسم ہللا کی مجھے اس کا ڈر نہیں کہ میرے بع''د تم ش''رک ک''رو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪298‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫گے بلکہ اس کا ڈر ہے کہ تم لوگ دنیا حاصل کرنے میں رغبت ک''رو گے‪( ‬ن''تیجہ یہ کہ آخ''رت س''ے غاف''ل ہ''و ج''اؤ‬
‫گے)۔‬

‫اب َد ْف ِن ال َّر ُجلَ ْي ِن َوالثَّالَثَ ِة فِي قَ ْب ٍر َو ِ‬


‫اح ٍد‪:‬‬ ‫‪ -73‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دو یا تین آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1345 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ج''ابِ َر ب َْن َع ْب ' ِد‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ' ِد ال 'رَّحْ َم ِن ب ِْن َك ْع ٍ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ِش 'هَا ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬س ' ِعي ُد ب ُْن ُس 'لَ ْي َم َ‬
‫ان يَجْ َم ُع بَي َْن ال َّر ُجلَي ِْن ِم ْن قَ ْتلَى أُ ُح ٍد"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫اللَّ ِه َر ِ‬
‫ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب‬
‫نے بی''ان کی''ا۔ ان س''ے عب''دالرحمٰ ن بن کعب نے کہ ج''ابر بن عب''دہللا رض''ی ہللا عنہم''ا نے انہیں خ''بر دی کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے احد کے دو دو شہیدوں کو دفن کرنے میں ایک ساتھ جمع فرمایا تھا۔‬

‫ش َه َدا ِء‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ َر َغ ْ‬


‫س َل ال ُّ‬ ‫‪ -74‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کی دلیل جو شہداء کا غسل مناسب نہیں سمجھتا‬
‫حدیث نمبر‪1346 :‬‬
‫ص'لَّى‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج'ابِ ٍر‪ ، ‬قَ'ا َل‪ :‬قَ'ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َك ْع ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ا ْدفِنُوهُ ْم فِي ِد َمائِ ِه ْم يَ ْعنِي يَ ْو َم أُ ُح ٍد‪َ ،‬ولَ ْم يُ َغس ِّْلهُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان س''ے عب''دالرحمٰ ن بن‬
‫کعب نے اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ انہیں خ''ون س''میت دفن‬
‫کر دو یعنی احد کی لڑائی کے موقع پر اور انہیں غسل نہیں دیا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪299‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمنْ يُقَ َّد ُم فِي اللَّ ْح ِد‪:‬‬


‫‪ -75‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بغلی قبر میں کون آگے رکھا جائے‬
‫ض ِريحًا‪.‬‬ ‫احيَ ٍة َو ُكلُّ َجائِ ٍر ُم ْل ِح ٌد ُم ْلتَ َحدًا َم ْع ِداًل َولَ ْو َك َ‬
‫ان ُم ْستَقِي ًما َك َ‬
‫ان َ‬ ‫َو ُس ِّم َي اللَّحْ َد أِل َنَّهُ فِي نَ ِ‬
‫ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا نے کہ''ا کہ بغلی ق''بر ک''و لح''د اس ل''یے کہ''ا گی''ا کہ یہ ای''ک ک''ونے میں ہ''وتی ہے اور‬
‫ہر‪« ‬جائر»‪( ‬اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی چیز)کو ملحد کہیں گے۔ اسی سے ہے‪( ‬سورۃ الکہف میں)‪ ‬لفظ‪« ‬ملتح''دا»‪ ‬یع''نی‬
‫پناہ کا کونہ اور اگر قبر سیدھی‪( ‬صندوقی)‪ ‬ہو تو اسے‪« ‬ضريح»‪ ‬کہتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1347 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن َك ْع ِ‬


‫ب‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬لَي ُ‬
‫ْث ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ِش'هَا ٍ‬
‫ان يَجْ َم' ُع بَي َْن ال' َّر ُجلَي ِْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬ ‫ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫آن ؟‪ ،‬فَإ ِ َذا أُ ِشي َر لَهُ إِلَى أَ َح ِد ِه َما قَ َّد َمهُ فِي اللَّحْ ِد‪َ ،‬وقَ''ا َل‪:‬‬ ‫اح ٍد‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪ :‬أَيُّهُ ْم أَ ْكثَ ُر أَ ْخ ًذا لِ ْلقُرْ ِ‬ ‫ب َو ِ‬ ‫ِم ْن قَ ْتلَى أُ ُح ٍد فِي ثَ ْو ٍ‬
‫صلِّ َعلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬ولَ ْم يُ َغس ِّْلهُ ْم"‪.‬‬
‫أَنَا َش ِهي ٌد َعلَى هَؤُاَل ِء‪َ ،‬وأَ َم َر بِ َد ْفنِ ِه ْم بِ ِد َمائِ ِه ْم‪َ ،‬ولَ ْم يُ َ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مب''ارک نے خ''بر دی ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہمیں‬
‫لیث بن سعد نے خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عب''دالرحمٰ ن بن کعب بن مال''ک‬
‫نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬احد کے دو دو شہید مردوں کو‬
‫ایک ہی کپڑے میں کفن دیتے اور پوچھتے کہ ان میں قرآن کس نے زیادہ ی''اد کی''ا ہے‪ ،‬پھ''ر جب کس''ی ای''ک ط''رف‬
‫اشارہ' کر دیا جاتا تو لحد میں اسی کو آگے بڑھاتے اور فرم'اتے ج'اتے کہ میں ان پ'ر گ'واہ ہ'وں۔ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے خون سمیت انہیں دفن کرنے کا حکم دیا‪ ،‬نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی اور نہ انہیں غسل دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪300‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1348 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ك َ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫احبِ ِه‪َ ،‬وقَا َل َج''ابِرٌ‪:‬‬ ‫ص ِ‬ ‫آن ؟‪ ،‬فَإ ِ َذا أُ ِشي َر لَهُ إِلَى َرج ٍُل قَ َّد َمهُ فِي اللَّحْ ِد قَ ْب َل َ‬ ‫يَقُو ُل لِقَ ْتلَى أُ ُح ٍد‪ :‬أَيُّ هَؤُاَل ِء أَ ْكثَ ُر أَ ْخ ًذا لِ ْلقُرْ ِ‬
‫فَ ُكفِّ َن أَبِي َو َع ِّمي فِي نَ ِم َر ٍة َو ِ‬
‫اح َد ٍة‪.‬‬
‫پھر ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی۔ انہیں زہری نے اور ان سے ج'ابر بن عب'دہللا رض'ی ہللا عنہم''ا نے کہ رس''ول ہللا‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم پوچھتے جاتے تھے کہ‪ ‬ان میں قرآن زیادہ کس نے حاصل کیا ہے؟ جس کی طرف اشارہ کر دی''ا‬
‫جاتا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬لحد میں اسی کو دوسرے سے آگے بڑھاتے۔ جابر بن عب''دہللا رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان‬
‫کیا کہ میرے والد اور چچا' کو ایک ہی کمبل میں کفن دیا گیا تھا۔‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪.‬‬ ‫ير‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ُّ  ‬‬


‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬م ْن‪َ  ‬س ِم َع‪َ  ‬جابِرًا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َوقَا َل‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫اور سلیمان بن کثیر نے بیان کیا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے اس شخص نے بیان کی''ا جنہ''وں نے ج''ابر‬
‫بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا تھا۔‬

‫ش فِي ا ْلقَ ْب ِر‪:‬‬ ‫اب ا ِإل ْذ ِخ ِر َوا ْل َح ِ‬


‫شي ِ‬ ‫‪ -76‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اذخر اور سوکھی گھاس قبر میں بچھانا‬
‫حدیث نمبر‪1349 :‬‬

‫ض'' َي هَّللا ُ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َح ْو َش ٍ‬
‫ت لِي َسا َعةً‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ح َّر َم هَّللا ُ َم َّكةَ فَلَ ْم تَ ِح َّل أِل َ َح ٍد قَ ْبلِي َواَل أِل َ َح ٍد بَ ْع ِدي‪ ،‬أُ ِحلَّ ْ‬
‫َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ف"‪ ،‬فَقَ''ا َل ْال َعبَّاسُ‬
‫ص' ْي ُدهَا‪َ ،‬واَل تُ ْلتَقَ'طُ لُقَطَتُهَا إِاَّل لِ ُم َع''رِّ ٍ‬
‫ض ُد َش' َج ُرهَا‪َ ،‬واَل يُنَفَّ ُر َ‬
‫ار اَل ي ُْختَلَى خَاَل هَا‪َ ،‬واَل يُ ْع َ‬ ‫ِم ْن نَهَ ٍ‬
‫ُورنَا ؟‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر‪َ ،‬وقَ''ا َل أَبُو هُ َر ْي' َرةَ َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫صا َغتِنَا َوقُب ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر لِ َ‬
‫َر ِ‬
‫ت َش' ْيبَةَ‪، ‬‬ ‫ح‪َ : ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َس' ِن ب ِْن ُم ْس'لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص'فِيَّةَ بِ ْن ِ‬ ‫ُورنَا َوبُيُوتِنَ''ا‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ ‬أَبَ' ُ‬
‫'ان ب ُْن َ‬
‫ص'الِ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لِقُب ِ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪301‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما لِقَ ْينِ ِه ْم‬


‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم ِم ْثلَ'هُ‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ُ  ‬م َجا ِه' ٌد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬طَ''ا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫َوبُيُوتِ ِه ْم‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن حوشب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا۔ کہ''ا ہم س''ے خال''د ح''ذاء نے ‘‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫ان سے عکرمہ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا‬
‫نے مکہ کو حرم کیا ہے۔ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے‪( ‬یہاں قتل و خون)‪ ‬حالل تھا اور نہ میرے بع''د ہ''و گ''ا اور‬
‫میرے لیے بھی تھوڑی دیر کے ل''یے‪( ‬فتح مکہ کے دن)‪ ‬حالل ہ''وا تھ''ا۔ پس نہ اس کی گھ''اس اکھ''اڑی ج''ائے نہ اس‬
‫کے درخت قلم کئے جائیں۔ نہ یہاں کے جانوروں کو‪( ‬ش'کار کے ل'یے)‪ ‬بھگای'ا ج'ائے اور س'وا اس ش'خص کے ج'و‬
‫اعالن کرنا چاہتا ہو‪( ‬کہ یہ گری ہوئی چیز کس کی ہے)‪ ‬کسی کے لیے وہاں سے کوئی گری ہوئی چیز اٹھ''انی ج''ائز‬
‫نہیں۔ اس پر عباس رضی ہللا عنہ نے کہا لیکن اس سے اذخر کا استثناء کر دیجئ''یے کہ یہ ہم''ارے س''ناروں کے اور‬
‫ہماری قبروں میں کام آتی ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مگر اذخر کی اج''ازت ہے۔ اب''وہریرہ رض''ی ہللا‬
‫عنہ کی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت میں ہے۔ ہماری ق'بروں اور گھ'روں کے ل'یے۔ اور اب'ان بن ص''الح‬
‫نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے حس''ن بن مس''لم نے ‘ ان س''ے ص''فیہ بنت ش''یبہ نے کہ انہ''وں نے ن''بی ک''ریم ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬سے اسی طرح سنا تھا۔ اور مجاہد نے طاؤس کے واسطہ سے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رض''ی ہللا عنہم''ا‬
‫نے یہ الفاظ بیان کئے۔ ہمارے قین‪( ‬لوہاروں)‪ ‬اور گھروں کے لیے‪( ‬اذخر اکھاڑنا حرم سے)‪ ‬جائز کر دیجئیے۔‬

‫اب َه ْل يُ ْخ َر ُج ا ْل َميِّتُ ِم َن ا ْلقَ ْب ِر َواللَّ ْح ِد ِل ِعلَّ ٍة‪:‬‬


‫‪ -77‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬باب کہ میت کو کسی خاص وجہ سے قبر یا لحد سے باہر نکاال جا سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1350 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَتَى َر ُس 'و ُل‬
‫ْت‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ  ‬س ِمع ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن أُبَ ٍّي بَ ْع َد َما أُ ْد ِخ َل ُح ْف َرتَهُ‪ ،‬فَأ َ َم َر بِ ِه فَأ ُ ْخ ِر َج‪ ،‬فَ َو َ‬
‫ض َعهُ َعلَى ُر ْكبَتَ ْي ِه‪َ ،‬ونَفَ َ‬
‫ث َعلَ ْي ِه‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫'ان َعلَى‬ ‫ان‪َ : ‬وقَ'ا َل‪ ‬أَبُو هَ'ار َ‬
‫ُون‪َ : ‬و َك َ‬ ‫يص'ا‪ ،‬قَ'ا َل‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫َّاس'ا قَ ِم ً‬ ‫صهُ"‪ ،‬فَاهَّلل ُ أَ ْعلَ ُم‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان َك َسا َعب ً‬ ‫ِم ْن ِريقِ ِه‪َ ،‬وأَ ْلبَ َسهُ قَ ِمي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪302‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ك الَّ ِذي يَلِي ِج ْل' َد َ‬


‫ك‬ ‫ان‪ ،‬فَقَا َل لَهُ اب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْلبِسْ أَبِي قَ ِمي َ‬
‫ص َ‬ ‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ِمي َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫صهُ ُم َكافَأَةً لِ َما َ‬
‫صنَ َع‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْلبَ َ‬
‫س َع ْب َد هَّللا ِ قَ ِمي َ‬ ‫ي َ‬ ‫ان‪ :‬فَيُ َر ْو َن أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫؟ قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کی''ا ‘ عم''رو نے کہ''ا کہ میں نے ج''ابر بن عب''دہللا‬
‫رضی ہللا عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے تو عبدہللا بن ابی‪( ‬منافق)‪ ‬کو‬
‫اس کی قبر میں ڈاال جا چکا تھا۔ لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ارشاد پر اسے قبر سے نکال لیا گیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ کر لعاب دہن اس کے منہ میں ڈاال اور اپنا کرتہ اس''ے پہنای''ا۔ اب ہللا ہی‬
‫بہتر جانتا ہے۔‪( ‬غالبا ً مرنے کے بعد ایک منافق کے ساتھ اس احسان کی وجہ یہ تھی کہ)انہوں نے عب''اس رض''ی ہللا‬
‫عنہ کو ایک قمیص پہنائی تھی‪( ‬غزوہ بدر میں جب عباس رضی ہللا عنہ مسلمانوں کے قیدی بن کر آئے تھے)س''فیان‬
‫'ی کہ'تے تھے کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے اس''تعمال میں دو‬
‫'ی بن ابی عیس' ٰ‬
‫نے بیان کیا کہ ابوہ''ارون موس' ٰ‬
‫کرتے تھے۔ عبدہللا کے لڑکے‪( ‬جو مومن مخلص تھے رضی ہللا عنہ)‪ ‬نے کہا کہ یا رسول ہللا! میرے والد کو آپ وہ‬
‫قمیص پہنا دیجئیے جو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے جسد اطہر کے قریب رہتی ہے۔ سفیان نے کہا لوگ سمجھتے ہیں‬
‫کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنا کرتہ اس کے کرتے کے بدل پہنا دی'ا ج'و اس نے عب''اس رض'ی ہللا عنہ ک'و‬
‫پہنایا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1351 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَض َِّل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ٌْن ْال ُم َعلِّ ُم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬لَ َّما‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َر أُ ُح ٌد َد َعانِي أَبِي ِم َن اللَّي ِْل‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ما أُ َرانِي إِاَّل َم ْقتُواًل فِي أَ َّو ِل َم ْن يُ ْقتَ ُل ِم ْن أَصْ َحا ِ‬ ‫َح َ‬
‫ض‪،‬‬ ‫ي َد ْينًا فَ''ا ْق ِ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَ'إ ِ َّن َعلَ َّ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ك َغ ْي' َر نَ ْف ِ‬
‫س َر ُس' ِ‬ ‫ك بَ ْع ِدي أَ َع َّز َعلَ َّ‬
‫ي ِم ْن َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ ،‬وإِنِّي اَل أَ ْت ُر ُ‬
‫ْ'ر‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم تَ ِطبْ نَ ْف ِس'ي أَ ْن أَ ْت ُر َك' هُ َم' َع‬
‫يل‪َ ،‬و ُدفِ َن َم َع' هُ آ َخ' ُر فِي قَب ٍ‬ ‫ان أَ َّو َل قَتِ ٍ‬
‫ك َخ ْيرًا‪ ،‬فَأَصْ بَحْ نَا فَ َك َ‬ ‫ص بِأ َ َخ َواتِ َ'‬
‫َوا ْستَ ْو ِ‬
‫ض ْعتُهُ هُنَيَّةً َغ ْي َر أُ ُذنِ ِه"‪.‬‬
‫اآْل َخ ِر فَا ْستَ ْخ َرجْ تُهُ بَ ْع َد ِستَّ ِة أَ ْشه ٍُر‪ ،‬فَإ ِ َذا هُ َو َكيَ ْو ِم َو َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو بشر بن مفضل نے خبر دی ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے حس''ین معلم نے بی''ان کی''ا ‘ ان‬
‫سے عطاء بن ابی رباح نے ‘ ان سے ج'ابر رض'ی ہللا عنہ نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬جب جن'گ اح'د ک'ا وقت ق'ریب آ گی'ا ت'و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪303‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫مجھے م''یرے ب''اپ عب''دہللا نے رات ک''و بال ک''ر کہ''ا کہ مجھے ایس''ا دکھ''ائی دیت''ا ہے کہ ن''بی ک''ریم ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کے اصحاب میں سب سے پہال مقتول میں ہی ہوں گا اور دیکھو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س''وا دوس''را‬
‫کوئی مجھے‪( ‬اپنے عزیزوں اور وارثوں میں)‪ ‬تم س''ے زی''ادہ عزی''ز نہیں ہے ‘ میں مق''روض ہ''وں اس ل''یے تم م''یرا‬
‫قرض ادا کر دینا اور اپنی‪( ‬نو)‪ ‬بہنوں سے اچھا سلوک کرنا۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو س''ب س''ے پہلے م''یرے وال''د‬
‫ہی شہید ہوئے۔ قبر میں آپ کے ساتھ میں نے ایک دوسرے شخص کو بھی دفن کیا تھا۔ پر میرا دل نہیں مانا کہ انہیں‬
‫دوسرے صاحب کے ساتھ یوں ہی قبر میں رہنے دوں۔ چنانچہ چھ مہینے کے بعد میں نے ان کی الش ک''و ق''بر س''ے‬
‫نکاال دیکھا تو صرف کان تھوڑا سا گلنے کے سوا باقی سارا جسم اسی طرح تھا جیسے دفن کیا گیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1352 :‬‬

‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن َعا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬دفِ َن َم َع أَبِي َر ُجلٌ‪ ،‬فَلَ ْم تَ ِطبْ نَ ْف ِسي َحتَّى أَ ْخ َرجْ تُهُ‪ ،‬فَ َج َع ْلتُهُ فِي قَب ٍْر َعلَى ِح َد ٍة"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن عامر نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے ش''عبہ نے ‘ ان س''ے‬
‫ابن ابی نجیح نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میرے ب''اپ کے س''اتھ‬
‫ایک ہی قبر میں ایک اور صحابی‪( ‬جابر رضی ہللا عنہ کے چچا)‪ ‬دفن تھے۔ لیکن میرا دل اس پر راضی نہیں ہو رہا‬
‫تھا۔ اس لیے میں نے ان کی الش نکال کر دوسری قبر میں دفن کر دی۔‬

‫ق فِي ا ْلقَ ْب ِر‪:‬‬ ‫اب اللَّ ْح ِد َوال َّ‬


‫ش ِّ‬ ‫‪ -78‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بغلی یا صندوقی قبر بنانا‬
‫حدیث نمبر‪1353 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن َك ْع ِ‬


‫ب ب ِْن‬ ‫ْث ب ُْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَجْ َم ُع بَي َْن َر ُجلَي ِْن ِم ْن قَ ْتلَى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪304‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫آن ؟‪ ،‬فَإ ِ َذا أُ ِشي َر لَهُ إِلَى أَ َح ِد ِه َما قَ َّد َمهُ فِي اللَّحْ ِد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَنَا َش ِهي ٌد َعلَى هَؤُاَل ِء يَ ْو َم‬
‫أُ ُح ٍد‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪ :‬أَيُّهُ ْم أَ ْكثَ ُر أَ ْخ ًذا لِ ْلقُرْ ِ‬
‫ْالقِيَا َم ِة‪ ،‬فَأ َ َم َر بِ َد ْفنِ ِه ْم بِ ِد َمائِ ِه ْم‪َ ،‬ولَ ْم يُ َغس ِّْلهُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہمیں لیث بن سعد نے خبر دی‬
‫‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا۔ ان سے عب''دالرحمٰ ن بن کعب بن مال''ک نے ‘ اور ان س''ے ج''ابر‬
‫بن عبدہللا انصاری رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬احد کے شہداء کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ای''ک کفن میں دو‬
‫دو کو ایک ساتھ کر کے پوچھتے تھے کہ قرآن کس کو زیادہ یاد تھا۔ پھر جب کس''ی ای''ک کی ط''رف اش''ارہ ک''ر دی''ا‬
‫جاتا تو بغلی قبر میں اسے آگے کر دیا جاتا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے کہ میں قیامت کو ان‪( ‬کے ایمان)‪ ‬پر‬
‫گواہ بنوں گا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں بغیر غسل دئیے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا تھا۔‬

‫سالَ ُم‪:‬‬
‫اإل ْ‬
‫صبِ ِّي ِ‬ ‫صبِ ُّي فَ َماتَ َه ْل يُ َ‬
‫صلَّى َعلَ ْي ِه َو َه ْل يُ ْع َر ُ‬
‫ض َعلَى ال َّ‬ ‫اب إِ َذا أَ ْ‬
‫سلَ َم ال َّ‬ ‫‪ -79‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک بچہ اسالم الیا پھر اس کا انتقال ہو گیا ‪ ،‬تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ؟‬
‫اور کیا بچے کے سامنے اسالم کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے ؟‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َم' َع‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن َو ُش َر ْي ٌح َوإِ ْب َرا ِهي ُم َوقَتَا َدةُ إِ َذا أَ ْسلَ َم أَ َح ُدهُ َما فَ ْال َولَ ُد َم َع ْال ُم ْس 'لِ ِم َو َك' َ‬
‫'ان اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫ين قَ ْو ِم ِه‪َ ،‬وقَا َل اإْل ِ ْساَل ُم‪ :‬يَ ْعلُو َواَل يُ ْعلَى‪.‬‬ ‫ين‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن َم َع أَبِي ِه َعلَى ِد ِ‬ ‫أُ ِّم ِه ِم َن ْال ُم ْستَضْ َعفِ َ‬
‫حسن ‘ ش'ریح ‘ اب''راہیم اور قت'ادہ رحمہم ہللا نے کہ'ا کہ وال'دین میں س'ے جب ک'وئی اس''الم الئے ت'و ان ک''ا بچہ بھی‬
‫مسلمان سمجھا جائے گا۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما بھی اپنی والدہ کے س''اتھ‪( ‬مس''لمان س''مجھے گ''ئے تھے اور مکہ‬
‫کے)‪  ‬کمزور مسلمانوں میں سے تھے۔ آپ اپنے والد کے ساتھ نہیں تھے جو ابھی تک اپنی قوم کے دین پر قائم تھے۔‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ارشاد ہے کہ اسالم غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہو سکتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪305‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1354 :‬‬
‫ض َي‬‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬يُونُ َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ص'يَّا ٍد َحتَّى َو َج' ُدوهُ يَ ْل َعبُ‬
‫'ط قِبَ' َل اب ِْن َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َر ْه' ٍ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ ْخبَ َرهُ‪" :‬أَ َّن ُع َم َر ا ْنطَلَ َ‬
‫ق َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‬‫ب النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َر َ‬ ‫صيَّا ٍد ْال ُحلُ َم فَلَ ْم يَ ْشعُرْ َحتَّى َ‬‫ب اب ُْن َ‬ ‫ان ِع ْن َد أُطُ ِم بَنِي َم َغالَةَ‪َ ،‬وقَ ْد قَا َر َ‬
‫َم َع الصِّ ْبيَ ِ‬
‫ِّين‪ ،‬فَقَا َل اب ُْن‬ ‫ك َرسُو ُل اأْل ُ ِّمي َ‬ ‫صيَّا ٍد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْشهَ ُد أَنَّ َ‬
‫صيَّا ٍد‪ :‬تَ ْشهَ ُد أَنِّي َرسُو ُل هَّللا ِ ؟‪ ،‬فَنَظَ َر إِلَ ْي ِه اب ُْن َ‬‫بِيَ ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل اِل ب ِْن َ‬
‫ت بِاهَّلل ِ َوبِ ُر ُسلِ ِه‪ ،‬فَقَا َل لَهُ‪َ :‬ما َذا تَ َرى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَتَ ْشهَ ُد أَنِّي َرسُو ُل هَّللا ِ ؟ فَ َرفَ َ‬
‫ضهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬آ َم ْن ُ‬ ‫صيَّا ٍد لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫َ‬
‫ك اأْل َ ْم' رُ‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل لَ'هُ النَّبِ ُّي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ :‬خلِّطَ َعلَ ْي' َ‬
‫ق‪َ ،‬و َكا ِذبٌ ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫صا ِد ٌ‬‫صيَّا ٍد‪ :‬يَأْتِينِي َ‬ ‫؟‪ ،‬قَا َل اب ُْن َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫اخ َس'أْ‪ ،‬فَلَ ْن تَ ْع' ُد َو قَ' ْد َر َ‬ ‫صيَّا ٍد‪ :‬هُ' َو ال' ُّد ُّخ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ْ :‬‬ ‫ك َخبِيئًا‪ ،‬فَقَا َل اب ُْن َ‬ ‫ت لَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنِّي قَ ْد َخبَأْ ُ‬
‫َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬د ْعنِي يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَضْ ِربْ ُعنُقَ'هُ‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬إِ ْن يَ ُك ْن'هُ فَلَ ْن تُ َس'لَّطَ‬ ‫ُع َم ُر َر ِ‬
‫ك فِي قَ ْتلِ ِه"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم يَ ُك ْنهُ فَاَل َخ ْي َر لَ َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ‘ انہیں زہ''ری نے ‘ کہ''ا کہ‬
‫مجھے سالم بن عبدہللا نے خ''بر دی کہ انہیں ابن عم''ر رض'ی ہللا عنہم''ا نے خ'بر دی کہ‪ ‬عم''ر رض'ی ہللا عنہ رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ کچھ دوس'رے اص'حاب کی معیت میں ابن ص'یاد کے پ'اس گ'ئے۔ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کو وہ بنو مغالہ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا مال۔ ان دنوں ابن ص''یاد ج''وانی کے ق''ریب تھ''ا۔‬
‫اسے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے آنے کی کوئی خ''بر ہی نہیں ہ''وئی۔ لیکن آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے اس پ''ر‬
‫اپنا ہاتھ رکھا تو اسے معلوم ہوا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اے ابن صیاد! کیا تم گواہی دی''تے ہ''و کہ میں‬
‫ہللا کا رسول ہوں۔ ابن صیاد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرف دیکھ کر بوال ہاں میں گواہی دیت''ا ہ'وں کہ آپ ان‬
‫پڑھوں کے رسول ہیں۔ پھر اس نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے دریافت کی''ا۔ کی''ا آپ اس کی گ''واہی دی''تے ہیں‬
‫کہ میں بھی ہللا کا رسول ہوں؟ یہ بات سن کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس''ے چھ''وڑ دی''ا اور فرمای''ا میں ہللا‬
‫اور اس کے پیغمبروں پر ایمان الیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے پوچھا کہ تجھے کی''ا دکھ''ائی دیت''ا ہے؟‬
‫ابن صیاد بوال کہ میرے پاس سچی اور جھوٹی دونوں خبریں آتی ہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا پھ''ر‬
‫تو تیرا سب کام گڈمڈ ہو گیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس س''ے فرمای''ا اچھ''ا میں نے ای''ک ب''ات دل میں رکھی‬
‫ہے وہ بتال۔‪( ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے س''ورۃ ال''دخان کی آیت ک''ا تص''ور کی''ا‪« ‬ف''ارتقب يوم ت''اتی الس''ماء ب''دخان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪306‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫مبين»)‪ ‬ابن صیاد نے کہا وہ‪« ‬دخ»‪ ‬ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا چل دور ہو تو اپنی بس''اط س''ے آگے کبھی‬
‫نہ بڑھ سکے گا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا یا رسول ہللا! مجھ کو چھوڑ دیجئیے میں اس کی گردن مار دیتا ہوں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ‘ اگر یہ دجال ہے تو‪ ،‬تو اس پر غالب نہ ہو گا اور اگ''ر دج''ال نہیں ہے ت''و اس ک''ا‬
‫مار ڈالنا تیرے لیے بہتر نہ ہو گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1355 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوأُبَ ُّي ب ُْن‬
‫ك َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬ا ْنطَلَ َ‬
‫ق بَ ْع َد َذلِ َ‬ ‫َوقَا َل َسالِ ٌم‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت اب َْن ُع َم َر َر ِ‬
‫صيَّا ٍد َش ْيئًا قَ ْب َل أَ ْن يَ َراهُ اب ُْن َ‬
‫صيَّا ٍد‪ ،‬فَ َرآهُ النَّبِ ُّي‬ ‫صيَّا ٍد‪َ ،‬وهُ َو يَ ْختِ ُل أَ ْن يَ ْس َم َع ِم ْن اب ِْن َ‬
‫ب إِلَى النَّ ْخ ِل الَّتِي فِيهَا اب ُْن َ‬‫َك ْع ٍ‬
‫ص'يّا ٍد َر ُس'و َل هَّللا ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو ُمضْ طَ ِج ٌع يَ ْعنِي‪ :‬فِي قَ ِطيفَ' ٍة لَ'هُ فِيهَا َر ْم' َزةٌ أَ ْو َز ْم' َرةٌ‪ ،‬فَ' َرأَ ْ‬
‫ت أ ُّم اب ِْن َ‬ ‫َ‬
‫ص 'لَّى‬
‫صيَّا ٍد هَ َذا ُم َح َّم ٌد َ‬
‫اف َوهُ َو ا ْس ُم اب ِْن َ‬
‫ص ِ‬‫صيَّا ٍد‪ :‬يَا َ‬
‫ت اِل ب ِْن َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَتَّقِي بِ ُج ُذ ِ‬
‫وع النَّ ْخ ِل‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْو تَ َر َك ْتهُ بَي ََّن‪َ ،‬وقَا َل ُش َعيْبٌ فِي َح ِديثِ ِه‪ :‬فَ َرفَ َ‬
‫صه ُ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَثَا َر اب ُْن َ‬
‫صيَّا ٍد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬النَّبِ ُّي َ‬
‫ق ْال َك ْلبِ ُّي‪َ  ‬و ُعقَ ْي ٌل‪َ : ‬ر ْم َر َمةٌ‪َ ،‬وقَا َل‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ : ‬ر ْم َزةٌ‪.‬‬
‫َر ْم َر َمةٌ أَ ْو َز ْم َز َمةٌ‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫اور سالم نے کہا کہ میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا وہ کہتے تھے‪ ‬پھر ایک دن نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وس''لم‪ ‬اور ابی بن کعب رض''ی ہللا عنہ دون''وں م''ل ک''ر ان کھج''ور کے درخت''وں میں گ''ئے۔ جہ''اں ابن ص''یاد‬
‫تھا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬چ''اہتے تھے کہ ابن ص''یاد آپ ک''و نہ دیکھے اور)‪ ‬اس س''ے پہلے کہ وہ آپ ک''و دیکھے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬غفلت میں اس سے کچھ باتیں سن لیں۔ آخر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کو دیکھ لیا۔‬
‫وہ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا۔ کچھ گن گن یا پھن پھن کر رہا تھا۔ لیکن مشکل یہ ہوئی کہ ابن صیاد کی م''اں نے دور‬
‫ہی سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھ لیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھج''ور کے تن''وں میں چھپ چھپ ک''ر ج''ا‬
‫رہے تھے۔ اس نے پکار کر ابن صیاد سے کہہ دیا صاف! یہ نام ابن صیاد کا تھا۔ دیکھ''و محم''د آن پہنچے۔ یہ س''نتے‬
‫ہی وہ اٹھ کھڑا ہوا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کاش اس کی ماں ابن صیاد ک'و ب'اتیں ک'رنے دی'تی ت'و وہ‬
‫اپن''ا ح''ال کھولت''ا۔ ش''عیب نے اپ''نی روایت میں‪« ‬رمرمة فرفص''ه»‪ ‬اور عقی''ل نے«رمرم''ة»‪ ‬نق''ل کی''ا ہے اور معم''ر‬
‫نے‪« ‬رمزة»‪ ‬کہا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪307‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1356 :‬‬
‫'ان ُغاَل ٌم‬‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد َو ْه' َو اب ُْن َز ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ''ابِ ٍ‬ ‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَعُو ُدهُ‪ ،‬فَقَ َع' َد ِع ْن' َد َر ْأ ِس ' ِه فَقَ''ا َل‬‫ض‪ ،‬فَأَتَاهُ النَّبِ ُّي َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َم ِر َ‬
‫ي َ‬‫يَهُو ِديٌّ يَ ْخ ُد ُم النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْسلَ َم‪ ،‬فَ َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫ص''لَّى هَّللا ُ‬ ‫اس ِم َ‬‫لَهُ‪ :‬أَ ْسلِ ْم‪ ،‬فَنَظَ َر إِلَى أَبِي ِه‪َ ،‬وهُ َو ِع ْن َدهُ‪ ،‬فَقَا َل لَهُ‪ :‬أَ ِط ْع أَبَا ْالقَ ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَقُولُ‪ْ :‬ال َح ْم ُد هَّلِل ِ الَّ ِذي أَ ْنقَ َذهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ث''ابت نے ‘ ان س''ے انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک یہودی لڑکا‪( ‬عبدالقدوس)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت کی''ا کرت''ا‬
‫تھا‪ ،‬ایک دن وہ بیمار ہو گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کا مزاج معل'وم ک'رنے کے ل'یے تش'ریف الئے اور اس کے‬
‫سرہانے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ مسلمان ہو جا۔ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا‪ ،‬باپ وہیں موجود تھا۔ اس نے کہ''ا‬
‫کہ‪( ‬کیا مضائقہ ہے)‪ ‬ابوالقاسم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جو کچھ کہتے ہیں مان لے۔ چنانچہ وہ بچہ اسالم لے آی''ا۔ جب ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باہر نکلے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ شکر ہے ہللا پاک ک''ا جس نے اس بچے‬
‫کو جہنم سے بچا لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1357 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي يَ ِزي َد‪َ ، ‬س ' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ،‬وأُ ِّمي ِم َن النِّ َسا ِء"‪.‬‬ ‫ت أَنَا‪َ ،‬وأُ ِّمي ِم َن ْال ُم ْستَضْ َعفِ َ‬
‫ين‪ ،‬أَنَا ِم َن ْال ِو ْل َد ِ‬ ‫يَقُولُ‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ''ا کہ عبی''دہللا بن‬
‫زیاد نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا ک'و یہ کہ'تے س'نا تھ''ا کہ‪ ‬میں اور م'یری وال'دہ‪( ‬ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ہجرت کے بعد مکہ میں)‪ ‬کم''زور مس''لمانوں میں س''ے تھے۔ میں بچ''وں میں اور م''یری‬
‫والدہ عورتوں میں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪308‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1358 :‬‬

‫صلَّى َعلَى ُكلِّ َم ْولُو ٍد ُمتَ َوفًّى‪َ ،‬وإِ ْن َك' َ‬


‫'ان لِ َغيَّ ٍة ِم ْن أَجْ' ِل أَنَّهُ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪ ، ‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪" : ‬يُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ار ًخا‬
‫ص ِ‬ ‫ت أُ ُّمهُ َعلَى َغي ِْر اإْل ِ ْساَل ِم إِ َذا ا ْستَهَ َّل َ‬ ‫صةً‪َ ،‬وإِ ْن َكانَ ْ‬ ‫ُولِ َد َعلَى فِ ْ‬
‫ط َر ِة اإْل ِ ْساَل ِم يَ َّد ِعي أَبَ َواهُ اإْل ِ ْساَل َم أَ ْو أَبُوهُ َخا َّ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َك' َ‬
‫'ان يُ َح' د ُ‬
‫ِّث‪ ،‬قَ''ا َل‬ ‫صلَّى َعلَى َم ْن اَل يَ ْستَ ِهلُّ ِم ْن أَجْ ِل أَنَّهُ ِس ْقطٌ‪ ،‬فَ'إ ِ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي' َرة‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صلِّ َي َعلَ ْي ِه َواَل يُ َ‬
‫ُ‬
‫ص' َرانِ ِه أَ ْو يُ َمجِّ َس'انِ ِه َك َما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬ما ِم ْن َم ْولُو ٍد إِاَّل يُولَ' ُد َعلَى ْالفِ ْ‬
‫ط' َر ِة‪ ،‬فَ''أَبَ َواهُ يُهَ ِّو َدانِ' ِه أَ ْو يُنَ ِّ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ :‬فِ ْ‬
‫ط' َرةَ هَّللا ِ الَّتِي‬ ‫ُّون فِيهَا ِم ْن َج ْد َعا َء"‪ ،‬ثُ َّم يَقُ''و ُل أَبُو هُ َر ْي' َرةَ َر ِ‬ ‫تُ ْنتَ ُج ْالبَ ِهي َمةُ بَ ِهي َمةً َج ْم َعا َء‪ ،‬هَلْ تُ ِحس َ‬
‫فَطَ َر النَّ َ‬
‫اس َعلَ ْيهَا سورة الروم آية ‪.30‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہوں نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ابن ش''ہاب ہ''ر اس بچے کی‬
‫جو وفات پا گیا ہو نماز جنازہ' پڑھتے تھے۔ اگرچہ وہ حرام ہی کا بچہ کیوں نہ ہ''و کی''ونکہ اس کی پی''دائش اس''الم کی‬
‫فطرت پر ہوئی۔ یعنی اس صورت میں جب کہ اس کے وال''دین مس''لمان ہ''ونے کے دعوی''دار ہ''وں۔ اگ''ر ص''رف ب''اپ‬
‫مسلمان ہو اور ماں کا م''ذہب اس''الم کے س''وا ک''وئی اور ہ''و جب بھی بچہ کے رونے کی پی''دائش کے وقت اگ''ر آواز‬
‫سنائی دیتی تو اس پر نماز پ''ڑھی ج''اتی۔ لیکن اگ''ر پی''دائش کے وقت ک''وئی آواز نہ آتی ت''و اس کی نم''از نہیں پ''ڑھی‬
‫جاتی تھی۔ بلکہ ایسے بچے کو کچا حمل گر جانے کے درجہ میں سمجھا جاتا تھ''ا۔ کی''ونکہ اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ‬
‫نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہر بچہ فط''رت‪( ‬اس''الم)‪ ‬پ''ر پی''دا ہوت''ا ہے۔ پھ''ر اس‬
‫کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں جس طرح تم دیکھ''تے ہ''و کہ ج''انور ص''حیح س''الم بچہ‬
‫جنت''ا ہے۔ کی''ا تم نے ک''وئی ک''ان کٹ''ا ہ''وا بچہ بھی دیکھ''ا ہے؟ پھ''ر اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے اس آیت ک''و تالوت‬
‫کیا۔‪« ‬فطرة هللا التي فطر الناس عليها»‪ ‬اآلية یہ ہللا کی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪309‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1359 :‬‬
‫'ريِّ ‪ ، ‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬أَبُو َس'لَ َمةَ ب ُْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' َد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ " :‬ما ِم ْن َم ْولُ''و ٍد إِاَّل يُولَ' ُد َعلَى ْالفِ ْ‬
‫ط' َر ِة‪ ،‬فَ''أَبَ َواهُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ون فِيهَا ِم ْن َج' ْد َعا َء"‪ ،‬ثُ َّم يَقُ'و ُل أَبُو‬ ‫ص' َرانِ ِه أَ ْو يُ َمجِّ َس'انِ ِه َك َما تُ ْنتَ ُج ْالبَ ِهي َم' ةُ بَ ِهي َم' ةً َج ْم َع'ا َء‪ ،‬هَ'لْ تُ ِح ُّس' َ‬
‫يُهَ ِّو َدانِ ِه َويُنَ ِّ‬
‫ِّين ْالقَيِّ ُم سورة الروم آية ‪.30‬‬ ‫اس َعلَ ْيهَا ال تَ ْب ِدي َل لِ َخ ْل ِ‬
‫ق هَّللا ِ َذلِ َ‬
‫ك الد ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬فِ ْ‬
‫ط َرةَ هَّللا ِ الَّتِي فَطَ َر النَّ َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خ''بر دی ‘‬
‫انہیں زہ''ری نے ‘ انہیں ابوس''لمہ بن عب''دالرحمٰ ن نے خ''بر دی اور ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہ''ودی ی''ا‬
‫نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک جانور ایک صحیح سالم جانور جنتا ہے۔ کیا تم اس ک'ا‬
‫تعالی کی فط''رت‬
‫ٰ‬ ‫کوئی عضو‪( ‬پیدائشی طور پر)‪ ‬کٹا ہوا دیکھتے ہو؟ پھر ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ یہ ہللا‬
‫تعالی کی خلقت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ‘ یہی‪« ‬دين القيم»‪ ‬ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہے جس پر لوگوں کو اس نے پیدا کیا ہے۔ ہللا‬

‫ت الَ إِلَهَ إِالَّ هَّللا ُ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قَا َل ا ْل ُم ْ‬


‫ش ِر ُك ِع ْن َد ا ْل َم ْو ِ‬ ‫‪ -80‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب ایک مشرک موت کے وقت ال ٰالہ اال ہللا کہہ لے‬
‫حدیث نمبر‪1360 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س ِعي ُد‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ب ْال َوفَاةُ َجا َءهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َو َج َد‬ ‫ت أَبَا طَالِ ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ"لَ َّما َح َ‬
‫ض َر ْ‬ ‫ب ُْن ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫ب‪" :‬يَا‬ ‫ِع ْن َدهُ أَبَا َجه ِْل ب َْن ِه َش ٍام َو َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن أَبِي أُ َميَّةَ ب ِْن ْال ُم ِغي َر ِة‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم أِل َبِي طَ''الِ ٍ‬
‫ب أَتَرْ َغبُ َع ْن‬ ‫ك بِهَا ِع ْن َد هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل أَبُو َجه ٍْل‪َ :‬و َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي أُ َميَّةَ‪ :‬يَا أَبَا طَالِ ٍ‬ ‫َع ِّم‪ ،‬قُلْ ‪ :‬اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َكلِ َمةً أَ ْشهَ ُد لَ َ‬
‫ك ْال َمقَالَ ' ِة‪َ ،‬حتَّى قَ''ا َل أَبُو‬
‫ان بِتِ ْل' َ‬
‫ضهَا َعلَ ْي ِه‪َ ،‬ويَعُو َد ِ‬ ‫ْر ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَع ِ‬
‫ب‪ ،‬فَلَ ْم يَزَلْ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ِملَّ ِة َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ب‪َ ،‬وأَبَى أَ ْن يَقُو َل‪ :‬اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫آخ َر َما َكلَّ َمهُ ْم هُ َو َعلَى ِملَّ ِة َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬ ‫ب‪ِ :‬‬ ‫طَالِ ٍ‬
‫ان لِلنَّبِ ِّي سورة التوبة آية ‪."113‬‬ ‫ك َما لَ ْم أُ ْنهَ َع ْن َ‬
‫ك‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى فِي ِه‪َ :‬ما َك َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َما َوهَّللا ِ أَل َ ْستَ ْغفِ َر َّن لَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪310‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم س''ے اس''حاق بن راہ''ویہ نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہمیں یعق''وب بن اب''راہیم نے خ''بر دی ‘ کہ''ا کہ مجھے م''یرے‬
‫باپ‪( ‬ابراہیم بن سعد)‪ ‬نے صالح بن کیسان سے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہ''وں نے بی''ان کی''ا کہ مجھے س''عید‬
‫بن مسیب نے اپنے باپ‪( ‬مسیب بن ح''زن رض''ی ہللا عنہ)‪ ‬س''ے خ''بر دی ‘ ان کے ب''اپ نے انہیں یہ خ''بر دی کہ‪ ‬جب‬
‫ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ان کے پ''اس تش'ریف الئے۔ دیکھ'ا ت'و ان کے‬
‫پاس اس وقت ابوجہ''ل بن ہش''ام اور عب'دہللا بن ابی امیہ بن مغ'یرہ موج'ود تھے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے ان س'ے‬
‫فرمایا کہ چچا! آپ ایک کلمہ‪« ‬ال إله إال هللا»‪( ‬ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں کوئی معبود نہیں)‪ ‬کہہ دیجئیے ت''اکہ میں‬
‫تعالی کے ہاں اس کلمہ کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دے س''کوں۔ اس پ''ر ابوجہ''ل اور عب''دہللا بن ابی امیہ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫مغیرہ نے کہا ابوطالب! کیا تم اپنے باپ عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے؟ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬براب''ر‬
‫کلمہ اسالم ان پر پیش کرتے رہے۔ ابوجہل اور ابن ابی امیہ بھی اپنی بات دہراتے رہے۔ آخر ابوطالب کی آخری بات‬
‫یہ تھی کہ وہ عبدالمطلب کے دین پر ہیں۔ انہوں نے‪« ‬ال إله إال هللا»کہنے سے انکار کر دیا پھر بھی رسول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں آپ کے لیے استغفار کرتا رہوں گا۔ ت''اآنکہ مجھے من''ع نہ ک''ر دی''ا ج''ائے اس پ''ر ہللا‬
‫تعالی نے آیت‪« ‬ما كان للنبي»‪ ‬اآلية نازل فرمائی۔‪( ‬التوبہ‪)113 :‬‬
‫ٰ‬

‫اب ا ْل َج ِري ِد َعلَى ا ْلقَ ْب ِر‪:‬‬


‫‪ -81‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا‬
‫ان َو َرأَى اب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما فُ ْس'طَاطًا َعلَى قَ ْب' ِ‬
‫'ر َع ْب' ِد‬ ‫صى بُ َر ْي َدةُ اأْل َ ْسلَ ِم ُّي أَ ْن يُجْ َع َل فِي قَب ِْر ِه َج ِري َد ِ‬
‫َوأَ ْو َ‬
‫َّان فِي َز َم ِن ُع ْث َم َ‬
‫'ان‬ ‫ار َج' ةُ ب ُْن َزيْ' ٍد َرأَ ْيتُنِي َونَحْ ُن ُش'ب ٌ‬
‫ال'رَّحْ َم ِن‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬ا ْن ِز ْع' هُ يَا ُغاَل ُم فَإِنَّ َما ي ُِظلُّهُ َع َملُ'هُ‪َ ،‬وقَ'ا َل َخ ِ‬
‫ان ب ُْن َح ِك ٍيم أَ َخ َذ بِيَ ِدي‬
‫او َزهُ‪َ ،‬وقَا َل ُع ْث َم ُ‬
‫ُون َحتَّى يُ َج ِ‬‫ظع ٍ‬ ‫ان ب ِْن َم ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬وإِ َّن أَ َش َّدنَا َو ْثبَةً الَّ ِذي يَثِبُ قَ ْب َر ُع ْث َم َ‬
‫َر ِ‬
‫ك لِ َم ْن أَحْ َد َ‬
‫ث َعلَ ْي' ِه‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ :‬نَ''افِ ٌع‬ ‫ار َجةُ فَأَجْ لَ َسنِي َعلَى قَب ٍْر‪َ ،‬وأَ ْخبَ َرنِي َع ْن َع ِّم ِه يَ ِزي َد ب ِْن ثَابِ ٍ‬
‫ت‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّ َما ُك ِرهَ َذلِ َ‬ ‫َخ ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَجْ لِسُ َعلَى ْالقُب ِ‬
‫ُور‪.‬‬ ‫َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اور بریدہ اسلمی صحابی رضی ہللا عنہ نے وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر دو شاخیں لگا دی جائیں اور عب''دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہ کی قبر پر ایک خیمہ تنا ہوا دیکھا تو کہ''نے لگے کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪311‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اے غالم! اسے اکھاڑ ڈال اب ان پر ان کا عمل سایہ کرے گ''ا اور خ''ارجہ' بن زی''د نے کہ''ا کہ عثم''ان رض''ی ہللا عنہ‬
‫کے زمانہ میں میں جوان تھا اور چھالنگ لگانے میں سب سے زیادہ سمجھا جات'ا ج'و عثم'ان بن مظع'ون رض'ی ہللا‬
‫عنہ کی قبر پر چھالنگ لگا کر اس پار کود جاتا اور عثمان بن حکیم نے بی''ان کی''ا کہ خ''ارجہ بن زی''د نے م''یرا ہ''اتھ‬
‫پکڑ کر ایک قبر پر مجھ کو بٹھایا اور اپنے چچا' یزید بن ثابت سے روایت کیا کہ قبر پر بیٹھن''ا اس ک''و من''ع ہے ج''و‬
‫پیشاب یا پاخانہ کے لیے اس پر بیٹھے۔ اور نافع نے بی''ان کی''ا کہ عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا ق''بروں پ''ر بیٹھ''ا‬
‫کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1361 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ''ا ُو ٍ‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫'ير‪ ،‬أَ َّما أَ َح' ُدهُ َما‬
‫ان فِي َكبِ' ٍ‬ ‫ان‪َ ،‬و َما يُ َع' َّ‬
‫'ذبَ ِ‬ ‫'ذبَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ" َم َّر بِقَ ْب َري ِْن يُ َع َّذبَ ِ‬
‫ان‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬إِنَّهُ َما لَيُ َع' َّ‬ ‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ان يَ ْم ِشي بِالنَّ ِمي َم ِة‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ َذ َج ِري َدةً َر ْ‬
‫طبَةً فَ َشقَّهَا بِنِصْ فَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َغ َر َز فِي ُكلِّ‬ ‫ان اَل يَ ْستَتِ ُر ِم َن ْالبَ ْو ِل‪َ ،‬وأَ َّما اآْل َخ ُر فَ َك َ‬
‫فَ َك َ‬
‫ْت هَ َذا ؟ فَقَا َل‪ :‬لَ َعلَّهُ أَ ْن يُ َخفَّ َ‬
‫ف َع ْنهُ َما َما لَ ْم يَ ْيبَ َسا"‪.‬‬ ‫اح َدةً‪ ،‬فَقَالُوا يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ :‬لِ َم َ‬
‫صنَع َ‬ ‫قَب ٍْر َو ِ‬
‫یحیی بن جعفر بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے‪ ،‬ان سے مجاہ''د‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا گزر ایسی دو‬
‫قبروں پر ہوا جن میں عذاب ہو رہا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ان ک''و ع''ذاب کس''ی بہت ب''ڑی ب''ات پ''ر‬
‫نہیں ہو رہا ہے صرف یہ کہ ان میں ایک شخص پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص چغل خ''وری کی''ا کرت''ا‬
‫تھا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے کھجور کی ایک ہری ڈالی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں قبر پر ایک‬
‫ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول ہللا! آپ نے ایسا کیوں کی''ا ہے؟ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫کہ شاید اس وقت تک کے لیے ان پر عذاب کچھ ہلکا ہو جائے جب تک یہ خشک نہ ہوں۔‬

‫ث ِع ْن َد ا ْلقَ ْب ِر‪َ ،‬وقُ ُعو ِد أَ ْ‬


‫ص َحابِ ِه َح ْولَهُ‪:‬‬ ‫اب َم ْو ِعظَ ِة ا ْل ُم َح ِّد ِ‬
‫‪ -82‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪312‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬قبر کے پاس عالم کا بیٹھنا اور لوگوں کو نصیحت کرنا اور لوگوں کا اس کے اردگرد بیٹھنا‬
‫ع‪َ ،‬وقَ' َرأَ اأْل َ ْع َمشُ‬
‫ت أَ ْس'فَلَهُ أَعْاَل هُ اإْل ِ يفَ''اضُ اإْل ِ ْس' َرا ُ‬
‫ضي‪ :‬أَيْ َج َع ْل ُ‬ ‫ت َح ْو ِ‬ ‫ت‪ ،‬بَ ْعثَرْ ُ‬ ‫ت‪ :‬أُثِي َر ْ‬
‫اث‪ْ :‬القُبُورُ‪ ،‬بُ ْعثِ َر ْ‬
‫اأْل َجْ َد ُ‬
‫ون‬ ‫ُوج ِم َن ْالقُب ِ‬
‫ُ'ور يَ ْن ِس'لُ َ‬ ‫ْ‬
‫اح ٌد‪َ ،‬والنَّصْ بُ َمصْ َد ٌر يَ' ْ'و ُم ال ُخ' ر ِ‬ ‫ب يَ ْستَبِقُ َ‬
‫ون إِلَ ْي ِه َوالنُّصْ بُ َو ِ‬ ‫ب إِلَى َش ْي ٍء َم ْنصُو ٍ‬ ‫إِلَى نَصْ ٍ‬
‫يَ ْخ ُرج َ‬
‫ُون‪.‬‬
‫س'''ورۃ القم'''ر میں آیت‪« ‬يخرج'''ون من األج'''داث»‪ ‬میں‪« ‬أج'''داث»‪ ‬س'''ے ق'''بریں م'''راد ہیں۔ اور س'''ورۃ انفط'''ار‬
‫میں‪« ‬بعثرت»‪ ‬کے معنے اٹھائے جانے کے ہیں۔ عربوں کے قول میں‪« ‬بعثرت حوضي»‪ ‬ک''ا مطلب یہ کہ ح''وض ک''ا‬
‫نچال حصہ اوپر کر دیا۔‪« ‬إيفاض»‪ ‬کے معنے جلدی کرنا۔ اور اعمش کی قرآت میں‪« ‬إلى نصب»‪« ( ‬بفتح ن''ون»)‪ ‬ہے‬
‫یع''''نی ایک‪« ‬ش''''ىء منص''''وب»‪ ‬کی ط''''رف ت''''یزی س''''ے دوڑے ج''''ا رہے ہیں ت''''اکہ اس س''''ے آگے ب''''ڑھ‬
‫ج''ائیں۔‪« ‬نص''ب»‪« ( ‬بضم ن''ون»)‪ ‬واح''د ہے اور‪« ‬نص''يب»‪« ( ‬بفتح ن''ون»)‪ ‬مص''در ہے اور س''ورۃ ق میں‪« ‬يوم‬
‫الخروج»‪ ‬سے مراد مردوں کا قبروں سے نکلنا ہے۔ اور سورۃ انبیاء میں‪« ‬ينسلون»‪« ‬يخرجون»‪ ‬کے معنے میں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1362 :‬‬
‫ض َي‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن ُعبَ ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ٍّي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫يع ْالغَرْ قَ' ِد‪ ،‬فَأَتَانَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم فَقَ َع' َد‪َ ،‬وقَ َع' ْدنَا َح ْولَ'هُ َو َم َع' هُ‬ ‫هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ'ا َل‪ُ " :‬كنَّا فِي َجنَ'ا َز ٍة فِي بَقِ ِ‬
‫ب َم َكانُهَا ِم َن ْال َجنَّ ِة‬
‫وس' ٍة إِاَّل ُكتِ َ‬‫س َم ْنفُ َ‬ ‫ص َرتِ ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬ما ِم ْن ُك ْم ِم ْن أَ َح' ٍد َما ِم ْن نَ ْف ٍ‬
‫ت بِ ِم ْخ َ‬ ‫ص َرةٌ فَنَ َّك َ‬
‫س فَ َج َع َل يَ ْن ُك ُ‬ ‫ِم ْخ َ‬
‫'ان ِمنَّا‬‫ع ْال َع َم' َل‪ ،‬فَ َم ْن َك' َ‬
‫ب َشقِيَّةً أَ ْو َس ِعي َدةً‪ ،‬فَقَا َل َر ُجلٌ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَفَاَل نَتَّ ِك ُل َعلَى ِكتَابِنَا َونَ ' َد ُ‬ ‫ار‪َ ،‬وإِاَّل قَ ْد ُكتِ َ‬
‫َوالنَّ ِ‬
‫'ل أَ ْه' ِ‬
‫'ل‬ ‫ص'ي ُر إِلَى َع َم' ِ‬ ‫'ل َّ‬
‫الش'قَا َو ِة فَ َسيَ ِ‬ ‫'ان ِمنَّا ِم ْن أَ ْه' ِ‬ ‫الس' َعا َد ِة‪َ ،‬وأَ َّما َم ْن َك' َ‬ ‫صي ُر إِلَى َع َم ِل أَ ْه ِل َّ‬ ‫ِم ْن أَ ْه ِل ال َّس َعا َد ِة فَ َسيَ ِ‬
‫الش 'قَا َو ِة‪ ،‬ثُ َّم قَ ' َرأَ‪ :‬فَأ َ َّما‬
‫'ل َّ‬ ‫ُون لِ َع َم ِل ال َّس َعا َد ِة‪َ ،‬وأَ َّما أَ ْه ُل ال َّشقَا َو ِة فَيُيَ َّسر َ‬
‫ُون لِ َع َم' ِ‬ ‫ال َّشقَا َو ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َّما أَ ْه ُل ال َّس َعا َد ِة فَيُيَ َّسر َ‬
‫َم ْن أَ ْعطَى َواتَّقَى سورة الليل آية ‪."5‬‬
‫ہم سے عثمان ابن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منص''ور بن معتم''ر‬
‫نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے ‘ ان سے ابوعبدالرحمٰ ن عبدہللا بن حبیب نے اور ان سے علی رضی ہللا عنہ‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم بقیع غرقد میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے۔ اتنے میں رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬تش''ریف الئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪313‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور بیٹھ گئے۔ ہم بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے پ''اس ای''ک چھ''ڑی‬
‫تھی جس سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬زمین کری''دنے لگے۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا کہ تم میں س''ے‬
‫کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ دون'وں جگہ نہ لکھ''ا گی''ا ہ''و اور یہ بھی کہ وہ‬
‫نیک بخت ہو گی یا بدبخت۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا ی''ا رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ! ‬پھ''ر کی''وں نہ ہم‬
‫اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور عمل چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک دفتر میں لکھا ہے وہ ضرور نیک ک'ام کی‬
‫طرف رجوع ہو گا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ان کو اچھے کام کرنے میں ہی آس'انی معل'وم ہ'وتی‬
‫ہے اور ب''دبختوں ک''و ب''رے ک''اموں میں آس''انی نظ''ر آتی ہے۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس آیت کی تالوت‬
‫کی‪« ‬فأما من أعطى واتقى»‪ ‬اآلية۔‬

‫اب َما َجا َء فِي قَاتِ ِل النَّ ْف ِ‬


‫س‪:‬‬ ‫‪ -83‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص خودکشی کرے اس کی سزا کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪1363 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫َّاك‪َ  ‬ر ِ‬
‫الض 'ح ِ‬‫ت ب ِْن َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَابِ ِ‬
‫ف بِ ِملَّ ٍة َغي ِْر اإْل ِ ْساَل ِم َكا ِذبًا‪ُ ،‬متَ َع ِّمدًا فَهُ َو َك َما قَا َل‪َ ،‬و َم ْن قَتَ َل نَ ْف َسهُ بِ َح ِدي َد ٍة‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َحلَ َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ار َجهَنَّ َم"‪.‬‬ ‫ُع ِّذ َ‬
‫ب بِ ِه فِي نَ ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کی'ا ‘ کہ'ا کہ ہم س'ے خال'د ح'ذاء نے بی'ان کی'ا ‘ ان‬
‫سے ابوقالبہ نے اور ان سے ثابت بن ضحاک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ج''و‬
‫شخص اسالم کے سوا کسی اور دین پر ہونے کی جھوٹی قسم قصداً کھائے تو وہ ویسا ہی ہو ج''ائے گ''ا جیس''ا کہ اس‬
‫نے اپنے لیے کہا ہے اور جو شخص اپنے کو دھار دار چیز سے ذبح کر لے اسے جہنم میں اسی ہتھیار سے ع''ذاب‬
‫ہوتا رہے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪314‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1364 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فِي هَ َذا ْال َم ْس'' ِج ِد‪ ،‬فَ َما‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس ِن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج ْن َدبٌ ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ال‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬
‫ان بِ َرج ٍُل ِج َرا ٌح فَقَتَ ' َل نَ ْف َس 'هُ‪ ،‬فَقَ''ا َل هَّللا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪َ :‬ك َ‬ ‫اف أَ ْن يَ ْك ِذ َ‬
‫ب ُج ْن َدبٌ ‪َ ،‬علَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫نَ ِسينَا َو َما نَ َخ ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه ْال َجنَّةَ‪.‬‬
‫بَ َد َرنِي َع ْب ِدي بِنَ ْف ِس ِه َح َّر ْم ُ‬
‫اور حجاج بن منہال نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ ان س'ے ام''ام حس''ن بص''ری نے کہ''ا کہ ہم س'ے‬
‫جن''دب بن عب''دہللا بجلی رض''ی ہللا عنہ نے‪ ‬اسی‪( ‬بص''رے کی)‪ ‬مس''جد میں ح''دیث بی''ان کی تھی نہ ہم اس ح''دیث ک''و‬
‫بھولے ہیں اور نہ یہ ڈر ہے کہ جندب رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جھوٹ باندھا ہو گا۔ آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک شخص کو زخم لگا ‘ اس نے‪( ‬زخم کی تکلیف کی وجہ سے)‪ ‬خود کو م''ار ڈاال۔ اس‬
‫تعالی نے فرمایا کہ میرے بندے نے جان نکالنے میں مجھ پ''ر جل''دی کی۔ اس کی س''زا میں‪ ،‬میں اس پ''ر جنت‬
‫ٰ‬ ‫پر ہللا‬
‫حرام کرتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1365 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل‬ ‫َ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ط ُعنُهَا يَ ْ‬
‫ط ُعنُهَا فِي النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬ ‫ار‪َ ،‬والَّ ِذي يَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬الَّ ِذي يَ ْخنُ ُ‬
‫ق نَ ْف َسهُ يَ ْخنُقُهَا فِي النَّ ِ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابولیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو ابوالزناد نے خ''بر دی ‘ ان س''ے اع''رج‬
‫نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص خود اپنا‬
‫گال گھونٹ کر جان دے ڈالتا ہے وہ جہنم میں بھی اپنا گال گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے تئیں ‪( ‬آپ‬
‫کو)‪ ‬مارے وہ دوزخ میں بھی اس طرح اپنے‪( ‬آپ کو)‪ ‬تئیں مارتا رہے گا۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫ستِ ْغفَا ِر لِ ْل ُم ْ‬


‫ش ِر ِك َ‬ ‫اال ْ‬ ‫صالَ ِة َعلَى ا ْل ُمنَافِقِ َ‬
‫ين َو ِ‬ ‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن ال َّ‬
‫‪ -84‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬منافقوں پر نماز جنازہ پڑھنا اور مشرکوں کے لیے طلب مغفرت کرنا ناپسند ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪315‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َر َواهُ اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اس کو عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1366 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫ات َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أُبَ ٍّي اب ُْن َسلُو َل ُد ِع َي لَ'هُ َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬لَ َّما َم َ‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬ع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَتُ َ‬
‫ص'لِّي‬ ‫ْت إِلَ ْي' ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوثَب ُ‬
‫صلِّ َي َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَلَ َّما قَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيُ َ‬
‫َعلَى اب ِْن أُبَ ٍّي َوقَ ْد ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَ ْو َم َك َذا َو َك َذا َك َذا َو َك َذا أُ َع ِّد ُد َعلَ ْي ِه قَ ْولَهُ‪ ،‬فَتَبَ َّس َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوقَ''ا َل‪:‬‬
‫ين فَ ُغفِ' َر لَ'هُ‬ ‫ت لَ' ْ'و أَ ْعلَ ُم أَنِّي إِ ْن ِز ْد ُ‬
‫ت َعلَى َّ‬
‫الس' ْب ِع َ‬ ‫ت فَ' ْ‬
‫'اختَرْ ُ‬ ‫أَ ِّخرْ َعنِّي يَا ُع َم' رُ‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْكثَ''رْ ُ‬
‫ت َعلَ ْي' ِه قَ''ا َل‪ :‬إِنِّي ُخيِّرْ ُ‬
‫ت‬ ‫ف‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْم ُك ْ‬
‫ث إِاَّل يَ ِس'يرًا َحتَّى نَ' َزلَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص' َر َ‬ ‫صلَّى َعلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت َعلَ ْيهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬‫لَ ِز ْد ُ‬
‫ون س''ورة التوبة آية ‪ ،84‬قَ''ا َل‪ :‬فَ َع ِجب ُ‬
‫ْت بَ ْع' ُد‬ ‫اسقُ َ‬ ‫ات إِلَى قَ ْولِ ِه َوهُ ْم فَ ِ‬ ‫صلِّ َعلَى أَ َح ٍد ِم ْنهُ ْم َم َ‬ ‫اآْل يَتَ ِ‬
‫ان ِم ْن بَ َرا َءةٌ َوال تُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َمئِ ٍذ‪َ ،‬وهَّللا ُ َو َرسُولُهُ أَ ْعلَ ُم"‪.‬‬ ‫ِم ْن جُرْ أَتِي َعلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عقی''ل نے‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عب''دہللا نے‪ ،‬ان س''ے ابن عب''اس نے اور ان س''ے عم''ر بن خط''اب رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا‬
‫کہ‪ ‬جب عبدہللا بن ابی ابن سلول مرا تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس پر نماز جن'ازہ کے ل'یے کہ'ا گی'ا۔ ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب اس ارادے سے کھڑے ہوئے ت'و میں نے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی ط''رف ب'ڑھ ک''ر‬
‫عرض کیا ی'ا رس'ول ہللا! آپ ابن ابی کی نم'از جن'ازہ پڑھاتے ہیں ح'االنکہ اس نے فالں دن فالں ب'ات کہی تھی اور‬
‫فالں دن فالں بات۔ میں اس کی کفر کی باتیں گننے لگا۔ لیکن رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬یہ سن ک''ر مس''کرا دئ''یے‬
‫اور فرمایا عمر! اس وقت پیچھے ہٹ جاؤ۔ لیکن جب میں بار بار اپنی بات دہراتا رہا تو آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫مجھے فرمایا کہ مجھے ہللا کی طرف سے اختیار دے دیا گیا ہے ‘ میں نے نماز پڑھانی پسند کی اگر مجھے معل''وم‬
‫ہو جائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ مرتبہ اس کے لیے مغفرت م''انگنے پ''ر اس''ے مغف''رت م''ل ج''ائے گی ت''و اس کے‬
‫لیے اتنی ہی زیادہ مغفرت مانگوں گا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے اس کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪316‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نماز جنازہ پڑھائی اور واپس ہونے کے تھوڑی دیر بع''د آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬پ''ر س''ورۃ ب''راۃ کی دو آی''تیں ن''ازل‬
‫ہوئیں۔ کسی بھی منافق کی موت پر اس کی نماز جنازہ آپ ہرگ''ز نہ پڑھائیے۔ آیت‪« ‬وهم فاس''قون»‪ ‬ت''ک اور اس کی‬
‫قبر پر بھی مت کھڑے ہوں ‘ ان لوگوں نے ہللا اور اس کے رسول کی باتوں کو نہیں مانا اور مرے بھی ت''و نافرم''ان‬
‫رہ کر۔ عمر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حضور اپنی اسی دن کی دلیری‬
‫پر تعجب ہوتا ہے۔ حاالنکہ ہللا اور اس کے رسول‪( ‬ہر مصلحت کو)‪ ‬زیادہ جانتے ہیں۔‬

‫ت‪:‬‬ ‫اب ثَنَا ِء النَّا ِ‬


‫س َعلَى ا ْل َميِّ ِ‬ ‫‪ -85‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں کی زبان پر میت کی تعریف ہو تو بہتر ہے‬
‫حدیث نمبر‪1367 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪:‬‬
‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍ‬ ‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُ‬
‫ص'هَ ْي ٍ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َم''رُّ وا بِ''أ ُ ْخ َرى فَ''أ َ ْثنَ ْوا َعلَ ْيهَا َش' ًّرا‪،‬‬ ‫" َمرُّ وا بِ َجنَا َز ٍة فَأ َ ْثنَ ْوا َعلَ ْيهَا َخ ْيرًا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬و َجبَ ْ‬
‫ت لَ'هُ ْال َجنَّةُ‪،‬‬
‫ت‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَ' َذا أَ ْثنَ ْيتُ ْم َعلَ ْي' ِه َخ ْي'رًا فَ' َو َجبَ ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬ما َو َجبَ ْ‬ ‫ت‪ ،‬فَقَا َل ُع َم ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َر ِ‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬و َجبَ ْ‬

‫ت لَهُ النَّارُ‪ ،‬أَ ْنتُ ْم ُشهَ َدا ُء هَّللا ِ فِي اأْل َرْ ِ‬
‫ض"‪.‬‬ ‫َوهَ َذا أَ ْثنَ ْيتُ ْم َعلَ ْي ِه َش ًّرا فَ َو َجبَ ْ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان‬
‫کیا ‘ کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬صحابہ کا گ''زر ای''ک جن''ازہ پ''ر ہ''وا ‘‬
‫لوگ اس کی تعریف کرنے لگے‪( ‬کہ کیا اچھا آدمی تھا)‪ ‬تو رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے یہ س''ن ک''ر فرمای''ا کہ‬
‫واجب ہو گئی۔ پھر دوسرے جنازے کا گزر ہوا تو لوگ اس کی برائی کرنے لگے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫پھ'ر فرمای'ا کہ واجب ہ'و گ'ئی۔ اس پ'ر عم'ر بن خط'اب رض'ی ہللا عنہ نے پوچھ'ا کہ کی'ا چ'یز واجب ہ'و گ'ئی؟ ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس میت کی تم لوگ''وں نے تعری''ف کی ہے اس کے ل''یے ت''و جنت واجب ہ''و‬
‫تعالی کے گواہ ہو۔‬
‫ٰ‬ ‫گئی اور جس کی تم نے برائی کی ہے اس کے لیے دوزخ واجب ہو گئی۔ تم لوگ زمین میں ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪317‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1368 :‬‬
‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن بُ َر ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي اأْل َ ْس ' َو ِد‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫صفَّا ُر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬دا ُو ُد ب ُْن أَبِي ْالفُ َرا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عفَّ ُ‬
‫ان ب ُْن ُم ْسلِ ٍم هُ َو ال َّ‬
‫َّت بِ ِه ْم َجنَ''ا َزةٌ فَ''أ ُ ْثنِ َي َعلَى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َمر ْ‬ ‫ْت إِلَى ُع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َر ِ‬ ‫ت ْال َم ِدينَةَ َوقَ ْد َوقَ َع بِهَا َم َرضٌ ‪ ،‬فَ َجلَس ُ‬
‫قَ ِد ْم ُ‬
‫ض ' َي‬‫احبِهَا َخ ْيرًا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ُ  ‬ع َم' ُر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم ُم َّر بِأ ُ ْخ َرى فَأ ُ ْثنِ َي َعلَى َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬و َجبَ ْ‬
‫احبِهَا َخ ْيرًا‪ ،‬فَقَا َل ُع َم ُر َر ِ‬ ‫ص ِ‬
‫َ‬
‫ت يَا‬‫ت‪َ :‬و َما َو َجبَ ْ‬ ‫ت‪ ،‬فَقَ''ا َل أَبُو اأْل َ ْس' َو ِد‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫احبِهَا َش' ًّرا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬و َجبَ ْ‬‫ص ِ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم ُم َّر بِالثَّالِثَ ِة فَأ ُ ْثنِ َي َعلَى َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬و َجبَ ْ‬
‫'ر أَ ْد َخلَ'هُ هَّللا ُ ْال َجنَّةَ‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ُّي َما ُم ْسلِ ٍم َش ِه َد لَهُ أَرْ بَ َع' ةٌ بِ َخ ْي' ٍ‬ ‫ين‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت َك َما‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَ ِمي َر ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ان‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم نَسْأ َ ْلهُ َع ِن ْال َو ِ‬
‫اح ِد"‪'.‬‬ ‫ان‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و ْاثنَ ِ‬
‫فَقُ ْلنَا‪َ :‬وثَاَل ثَةٌ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وثَاَل ثَةٌ‪ ،‬فَقُ ْلنَا‪َ :‬و ْاثنَ ِ‬
‫ہم سے عفان بن مسلم صفار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے داؤد بن ابی الفرات نے ‘ ان سے عب''دہللا بن بری''دہ نے ‘ ان‬
‫سے ابواالسود دئلی نے کہ‪ ‬میں مدینہ حاضر ہ''وا۔ ان دن''وں وہ''اں ای''ک بیم''اری پھی''ل رہی تھی۔ میں عم''ر بن خط''اب‬
‫رضی ہللا عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ' سامنے سے گزرا۔ ل''وگ اس میت کی تعری''ف ک''رنے لگے ت''و عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ واجب ہو گئی پھ''ر ای''ک اور جن''ازہ گ''زرا‪ ،‬ل''وگ اس کی بھی تعری''ف ک''رنے لگے۔ اس‬
‫مرتبہ بھی آپ نے ایسا ہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ پھر تیس''را جن''ازہ نکال ‘ ل''وگ اس کی ب''رائی ک''رنے لگے ‘ اور‬
‫اس مرتبہ بھی آپ نے یہی فرمایا کہ واجب ہو گئی۔ ابواالسود دئلی نے بی''ان کی''ا کہ میں نے پوچھ''ا کہ امیرالمؤم''نین‬
‫کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس وقت وہی کہا جو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا تھ''ا‬
‫کہ جس مسلمان کی اچھائی پر چار شخص گواہی دے دیں ہللا اسے جنت میں داخل کرے گا۔ ہم نے کہ''ا اور اگ''ر تین‬
‫گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا کہ تین پر بھی‪ ،‬پھر ہم نے پوچھا اور اگر دو مسلمان گواہی دیں؟ آپ نے فرمای''ا کہ دو پ''ر‬
‫بھی۔ پھر ہم نے یہ نہیں پوچھا کہ اگر ایک مسلمان گواہی دے تو کیا؟‬

‫اب َما َجا َء فِي َع َذا ِ‬


‫ب ا ْلقَ ْب ِر‪:‬‬ ‫‪ -86‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عذاب قبر کا بیان‬
‫اسطُو أَ ْي ِدي ِه ْم أَ ْخ ِرجُوا أَ ْنفُ َس' ُك ُم ْاليَ' ْ'و َم تُجْ' َز ْو َن‬
‫ت َو ْال َمالئِ َكةُ بَ ِ‬
‫ت ْال َم ْو ِ‬ ‫َوقَ ْولُهُ تَ َعالَى‪َ :‬ولَ ْو تَ َرى إِ ِذ الظَّالِ ُم َ‬
‫ون فِي َغ َم َرا ِ‬
‫ان‪َ ،‬و ْالهَ' ْ'و ُن‪ :‬الرِّ ْف' ُ‬
‫ق‪َ ،‬وقَ ْولُ'هُ َج' َّل ِذ ْك' ُرهُ‪:‬‬ ‫'ون هُ' َو ْالهَ' َو ُ‬
‫ُون سورة األنعام آية ‪ ،93‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ْ :‬الهُ' ُ‬
‫اب ْاله ِ‬
‫َع َذ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪318‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'آل فِرْ َع ْ‬
‫'و َن ُس'و ُء‬ ‫ب َع ِظ ٍيم س'ورة التوبة آية ‪َ ،101‬وقَ ْولُ'هُ تَ َع'الَى‪َ :‬و َح'ا َ‬
‫ق بِ ِ‬ ‫َسنُ َع ِّذبُهُ ْم َم َّرتَي ِْن ثُ َّم يُ' َر ُّد َ‬
‫ون إِلَى َع' َذا ٍ‬
‫ُون َعلَ ْيهَا ُغ ُد ًّوا َو َع ِشيًّا َويَ ْو َم تَقُو ُم السَّا َعةُ أَ ْد ِخلُوا آ َل فِرْ َع ْو َن أَ َش َّد ْال َع َذا ِ‬
‫ب ‪ 46‬س''ورة‬ ‫ْال َع َذا ِ‬
‫ب ‪ 45‬النَّا ُر يُ ْع َرض َ‬
‫غافر آية ‪.46-45‬‬
‫تعالی کا فرمان کہ اور اے پیغمبر! کاش تو اس وقت کو دیکھے جب ظالم کافر موت کی سختیوں میں گرفتار‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیالئے ہ''وئے کہ''تے ج''اتے ہیں کہ اپ''نی ج''انیں نک''الو آج تمہ''اری س''زا میں تم ک''و‬
‫رسوائی کا عذاب‪( ‬یعنی قبر کا عذاب)‪ ‬ہونا ہے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ لفظ‪« ‬هون»‪ ‬قرآن میں‪« ‬ه''وان»‪ ‬کے‬
‫معنے میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہون کا معنی ن''رمی اور مالئمت ہے۔ اور ہللا نے س''ورۃ الت''وبہ میں فرمای''ا‬
‫کہ ہم ان کو دو بار عذاب دیں گے۔‪( ‬یعنی دنیا میں اور قبر میں)‪ ‬پھر بڑے ع''ذاب میں لوٹ''ائے ج''ائیں گے۔ اور س'ورۃ‬
‫مومن میں فرمایا فرعون والوں کو ب''رے ع'ذاب نے گھ''یر لی''ا‪ ،‬ص'بح اور ش'ام آگ کے س''امنے الئے ج''اتے ہیں اور‬
‫قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لیے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جاؤ۔‬

‫حدیث نمبر‪1369 :‬‬
‫ض ' َي‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫'از ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ ب ِْن َمرْ ثَ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن ُعبَ ْي َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ ' َرا ِء ب ِْن َع' ِ‬
‫'ر ِه أُتِ َي‪ ،‬ثُ َّم َش' ِه َد أَ ْن اَل إِلَ'هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا أُ ْق ِع' َد ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِم ُن فِي قَ ْب' ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ين آ َمنُوا بِ ْالقَ ْو ِل الثَّابِ ِ‬
‫ت سورة إبراهيم آية ‪."27‬‬ ‫ِّت هَّللا ُ الَّ ِذ َ‬ ‫ُم َح َّمدًا َرسُو ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َذلِ َ‬
‫ك قَ ْولُهُ‪ :‬يُثَب ُ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے علقمہ بن مرثد نے ‘ ان س''ے س''عد بن عبی''دہ نے‬
‫اور ان سے براء بن عازب رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ م''ومن جب اپ''نی ق''بر‬
‫میں بٹھای''ا جات''ا ہے ت''و اس کے پ''اس فرش''تے آتے ہیں۔ وہ ش''ہادت دیت''ا ہے کہ ہللا کے س''وا ک''وئی معب''ود نہیں اور‬
‫محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے رسول ہیں۔ تو یہ ہللا کے اس فرمان کی تعبیر ہے جو س''ورۃ اب''راہیم میں ہے کہ ہللا‬
‫ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪319‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪- 1369 :‬‬

‫ِّت هَّللا ُ الَّ ِذ َ‬


‫ين آ َمنُوا سورة إب''راهيم آية ‪ 27‬نَ ' َزلَ ْ‬
‫ت‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ‬بِهَ َذا‪َ ،‬و َزا َد يُثَب ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ب ْالقَب ِْر‪.‬‬
‫فِي َع َذا ِ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے یہی حدیث بی''ان کی۔‪ ‬ان کی روایت‬
‫میں یہ زیادتی بھی ہے کہ آیت‪« ‬يثبت هللا الذين آمنوا» ہللا مومنوں کو ثابت قدمی بخشتا ہے۔ عذاب قبر کے بارے میں‬
‫نازل ہوئی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1370 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي‬ ‫صالِ ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و َج ْدتُ ْم َما َو َع َد َربُّ ُك ْم َحقًّا‪ ،‬فَقِي َل‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى أَ ْه ِل ْالقَلِي ِ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬اطَّلَ َع النَّبِ ُّي َ‬
‫لَهُ‪ :‬تَ ْد ُعو أَ ْم َواتًا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما أَ ْنتُ ْم بِأ َ ْس َم َع ِم ْنهُ ْم َولَ ِك ْن اَل ي ُِجيب َ‬
‫ُون"‪'.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ‘ کہ''ا ہم س''ے یعق''وب بن اب''راہیم نے ‘ ان س''ے ان کے وال''د نے ‘ ان س''ے‬
‫صالح نے ‘ ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے انہیں خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کن'ویں‬
‫والوں‪( ‬جس میں بدر کے مشرک مقتولین کو ڈال دیا گی''ا تھ''ا)‪ ‬کے ق''ریب آئے اور فرمای''ا تمہ''ارے مال''ک نے ج''و تم‬
‫سے سچا وعدہ کیا تھا اسے تم لوگوں نے پا لیا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬م''ردوں ک''و خط''اب'‬
‫کرتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم کچھ ان سے زیادہ س''ننے والے نہیں ہ''و البتہ وہ ج''واب نہیں دے‬
‫سکتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪320‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1371 :‬‬
‫ت‪:‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُ'رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ'ا‪ ،‬قَ'الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ك ال تُ ْس' ِم ُع‬ ‫ت أَقُو ُل َح ٌّ‬
‫ق‪َ ،‬وقَ ْد قَا َل هَّللا ُ تَ َع'الَى‪ :‬إِنَّ َ‬ ‫ون اآْل َن أَ َّن َما ُك ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِنَّهُ ْم لَيَ ْعلَ ُم َ‬
‫إِنَّ َما قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْال َم ْوتَى سورة النمل آية ‪."80‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے ہش''ام بن ع''روہ نے ‘ ان س''ے ان کے‬
‫والد نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ب''در کے ک''افروں ک''و یہ‬
‫فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھ'ا اب ان ک''و معل''وم ہ'وا ہ'و گ'ا کہ وہ س'چ ہے۔ اور ہللا نے س'ورۃ ال''روم میں‬
‫فرمایا‪« ‬إنك ال تسمع الموتى»‪ ‬اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1372 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس'رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬اأْل َ ْش' َع َ‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬س' ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ْ'ر‪ ،‬فَ َس'أَلَ ْ‬
‫ت َعائِ َش'ةُ‬ ‫ب ْالقَب ِ‬
‫ت لَهَ'ا‪ :‬أَ َع'ا َذ ِك هَّللا ُ ِم ْن َع' َذا ِ‬ ‫اب ْالقَب ِ‬
‫ْ'ر‪ ،‬فَقَ'الَ ْ‬ ‫َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن يَهُو ِديَّةً َد َخلَ ْ‬
‫ت َعلَ ْيهَا فَ َذ َك َر ْ‬
‫ت َع' َذ َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ :‬فَ َما‬
‫ت َعائِ َش'ةُ َر ِ‬ ‫ب ْالقَب ِْر‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ع' َذابُ ْالقَ ْب' ِ‬
‫'ر‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َع َذا ِ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ب ْالقَب ِْر"‪َ ،‬زا َد ُغ ْن َد ٌر َع َذابُ ْالقَب ِْر َح ٌّ‬
‫ق‪.‬‬ ‫صلَّى َ‬
‫صاَل ةً إِاَّل تَ َع َّو َذ ِم ْن َع َذا ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْع ُد َ‬ ‫َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو میرے باپ‪( ‬عثمان)‪ ‬نے خبر دی ‘ انہیں ش''عبہ نے ‘ انہ''وں نے اش''عث س''ے‬
‫سنا ‘ انہوں نے اپنے والد ابوالشعثاء سے ‘ انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ ‪ ‬ایک‬
‫یہودی عورت ان کے پاس آئی۔ اس نے عذاب قبر کا ذکر چھیڑ دی''ا اور کہ''ا کہ ہللا تجھ ک''و ع''ذاب ق''بر س''ے محف''وظ‬
‫رکھے۔ اس پر عائشہ رضی ہللا عنہا نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمس'ے ع'ذاب ق'بر کے ب'ارے میں دری'افت کی'ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہاں عذاب قبر حق ہے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کی''ا کہ پھ''ر‬
‫میں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اس میں عذاب قبر سے ہللا کی‬
‫پناہ نہ مانگی ہو۔ غندر نے‪« ‬عذاب القبر حق»‪ ‬کے الفاظ زیادہ کئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪321‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1373 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ُ  ‬ع''رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬
‫'ر‪، ‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َخ ِطيبً''ا‪ ،‬فَ' َذ َك َر فِ ْتنَ'ةَ‬ ‫ت أَبِي بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬تَقُولُ‪" :‬قَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَ ْس َما َء بِ ْن َ‬
‫ض َّجةً"‪.‬‬ ‫ض َّج ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ون َ‬ ‫ْالقَب ِْر الَّتِي يَ ْفتَتِ ُن فِيهَا ْال َمرْ ُء‪ ،‬فَلَ َّما َذ َك َر َذلِ َ‬
‫ك َ‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا‪ ،‬ہم سے عب''دہللا بن وہب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫یونس نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے اس''ماء بنت ابی بک''ر‬
‫رضی ہللا عنہا سے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫قبر کے امتحان کا ذکر کیا جہاں انسان جانچا' جاتا ہے۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس ک''ا ذک''ر ک''ر رہے تھے‬
‫تو مسلمانوں کی ہچکیاں بندھ گئیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1374 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشُ ب ُْن ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ' ِعي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ''ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬
‫ض َع فِي قَب ِْر ِه َوتَ' َولَّى َع ْن'هُ أَ ْ‬
‫ص' َحابُهُ َوإِنَّهُ لَيَ ْس' َم ُع‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن ْال َع ْب َد إِ َذا ُو ِ‬
‫َح َّدثَهُ ْم أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ؟ فَأ َ َّما‬ ‫قَرْ َع نِ َعالِ ِه ْم‪ ،‬أَتَ''اهُ َملَ َك' ِ‬
‫'ان فَيُ ْق ِع َدانِ' ِه فَيَقُ'واَل ِن‪َ :‬ما ُك ْن َ‬
‫ت تَقُ''و ُل فِي هَ' َذا ال َّر ُج' ِ‬
‫'ل لِ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ك هَّللا ُ بِ'' ِه َم ْق َع'' دًا ِم َن ْال َجنَّ ِة‬
‫ار قَ ْد أَ ْب َدلَ َ‬ ‫ْال ُم ْؤ ِم ُن فَيَقُولُ‪ :‬أَ ْشهَ ُد أَنَّهُ َع ْب ُد هَّللا ِ َو َرسُولُهُ‪ ،‬فَيُقَا ُل لَهُ‪ :‬ا ْنظُرْ إِلَى َم ْق َع ِد َ‬
‫ك ِم َن النَّ ِ‬
‫ق َو ْال َك''افِ ُر‬
‫س‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬وأَ َّما ْال ُمنَ''افِ ُ‬
‫ث أَنَ ٍ‬
‫فَيَ َراهُ َما َج ِميعًا‪ ،‬قَا َل قَتَا َدةُ‪َ :‬و ُذ ِك َر لَنَا أَنَّهُ يُ ْف َس ُح لَهُ فِي قَب ِْر ِه‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع إِلَى َح ِدي ِ‬
‫ت أَقُو ُل َما يَقُ''و ُل النَّاسُ ‪ ،‬فَيُقَ''الُ‪ :‬اَل َد َري َ‬
‫ْت َواَل تَلَي َ‬
‫ْت‬ ‫ت تَقُو ُل فِي هَ َذا ال َّرج ُِل ؟ فَيَقُولُ‪ :‬اَل أَ ْد ِري‪ُ ،‬ك ْن ُ‬‫فَيُقَا ُل لَهُ‪َ :‬ما ُك ْن َ‬
‫ص ْي َحةً يَ ْس َم ُعهَا َم ْن يَلِي ِه َغ ْي َر الثَّقَلَي ِْن"‪.‬‬ ‫ضرْ بَةً‪ ،‬فَيَ ِ‬
‫صي ُح َ‬ ‫ق ِم ْن َح ِدي ٍد َ‬ ‫َويُضْ َربُ بِ َمطَ ِ‬
‫ار َ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے‬
‫قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ آدمی جب اپنی‬
‫ق'بر میں رکھ'ا جات'ا ہے اور جن'ازہ میں ش'ریک ہ'ونے والے ل'وگ اس س'ے رخص'ت ہ'وتے ہیں ت'و ابھی وہ ان کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪322‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫جوتوں کی آواز سنتا ہوتا ہے کہ دو فرشتے‪( ‬منکر نکیر)‪ ‬اس کے پاس آتے ہیں ‘ وہ اس'ے بٹھ'ا ک'ر پوچھ'تے ہیں کہ‬
‫اس شخص یعنی محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کے بارے میں تو کیا اعتقاد رکھتا تھا؟ مومن تو یہ کہے گا کہ میں گواہی‬
‫دیتا ہوں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس جواب پر اس سے کہا جائے گ''ا کہ ت''و‬
‫تعالی نے اس کے بدلہ میں تمہارے لیے جنت میں ٹھکانا دے دیا۔ اس وقت اس''ے‬
‫ٰ‬ ‫یہ دیکھ اپنا جہنم کا ٹھکانا لیکن ہللا‬
‫جہنم اور جنت دون''وں ٹھک''انے دکھ''ائے ج''ائیں گے۔ قت''ادہ نے بی''ان کی''ا کہ اس کی ق''بر خ''وب کش''ادہ ک''ر دی ج''ائے‬
‫گی۔‪( ‬جس سے آرام و راحت ملے)‪ ‬پھر قتادہ نے انس رضی ہللا عنہ کی ح''دیث بی''ان ک''رنی ش''روع کی ‘ فرمای''ا اور‬
‫منافق و کافر سے جب کہا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا تو وہ جواب دے گ''ا کہ مجھے کچھ‬
‫معلوم نہیں ‘ میں بھی وہی کہتا تھا جو دوسرے لوگ کہتے تھے۔ پھر اس س''ے کہ''ا ج''ائے گ''ا نہ ت''و نے ج''اننے کی‬
‫کوشش کی اور نہ سمجھنے والوں کی رائے پر چال۔ پھر اسے لوہے کے گرزوں سے بڑی زور سے مارا جائے گ''ا‬
‫کہ وہ چیخ پڑے گا اور اس کی چیخ کو جن اور انسانوں کے سوا اس کے آس پاس کی تمام مخلوق سنے گی۔‬

‫اب التَّ َع ُّو ِذ ِمنْ َع َذا ِ‬


‫ب ا ْلقَ ْب ِر‪:‬‬ ‫‪ -87‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قبر کے عذاب سے پناہ مانگنا‬
‫حدیث نمبر‪1375 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْو ُن ب ُْن أَبِي ُج َح ْيفَةَ'‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ' َرا ِء ب ِْن‬
‫الش' ْمسُ ‪ ،‬فَ َس' ِم َع‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوقَ' ْد َو َجبَ ِ‬
‫ت َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ' َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أَي َ‬
‫ُّوب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫از ٍ‬‫َع ِ‬
‫ْت‪ ‬أَبِي‪، ‬‬ ‫ض''' ُر‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش''' ْعبَةُ‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْ‬
‫'''و ٌن‪َ ، ‬س''' ِمع ُ‬ ‫ص''' ْوتًا‪ ،‬فَقَ'''ا َل‪ :‬يَهُ'''و ُد تُ َع َّ‬
‫'''ذبُ فِي قُب ِ‬
‫ُورهَ'''ا"‪َ ،‬وقَ'''ا َل‪ ‬النَّ ْ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْت‪ْ  ‬البَ َرا َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أَي َ‬
‫ُّوب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫عون بن ابی حجیفہ' نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے والد ابوحجیفہ نے‪ ،‬ان سے براء بن عازب نے اور ان سے ابوای''وب‬
‫انصاری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ سے باہر تشریف لے گئے‪ ،‬سورج غروب‬
‫ہو چکا تھا‪ ،‬اس وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ایک آواز سنائی دی۔‪( ‬یہودیوں پر عذاب ق''بر کی)‪ ‬پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪323‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہودی پر اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔ اور نضر بن ش''میل نے بی''ان کی''ا کہ ہمیں ش''عبہ‬
‫نے خبر دی‪ ،‬ان سے عون نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ ابوحجیفہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے براء سے سنا‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫ابوایوب انصاری رضی ہللا عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1376 :‬‬

‫'اص‪" ، ‬أَنَّهَا َس ' ِم َع ِ‬ ‫ً‬


‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَ ْتنِي‪ ‬ا ْبنَةُ َخالِ ِد ب ِْن َس ' ِعي ِد ب ِْن ْال َع' ِ‬
‫ب ْالقَب ِْر"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَتَ َع َّو ُذ ِم ْن َع َذا ِ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫موسی بن عقبہ نے بی''ان کی''ا۔ کہ''ا کہ مجھ‬
‫ٰ‬ ‫معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ ان سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے خالد بن سعید بن عاص کی صاحبزادی‪( ‬ام خالد)‪ ‬نے بیان کیا ‘‪ ‬انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و ق''بر‬
‫کے عذاب سے پناہ مانگتے سنا۔‬

‫حدیث نمبر‪1377 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك' َ‬
‫'ان‬
‫ار‪َ ،‬و ِم ْن فِ ْتنَ' ِة ْال َمحْ يَا‬
‫ب النَّ ِ‬ ‫ب ْالقَب ِ‬
‫ْ'ر‪َ ،‬و ِم ْن َع' َذا ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"يَ ْد ُعو اللَّهُ َّم إِنِّي أَ ُعو ُذ بِ َ‬
‫ك ِم ْن َع' َذا ِ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْ‬ ‫َو ْال َم َما ِ‬
‫ت‪َ ،‬و ِم ْن فِ ْتنَ ِة ال َم ِس ِ‬
‫يح ال َّدج ِ‬
‫َّال"‪.‬‬
‫'یی بن ابی کث''یر‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے یح' ٰ‬
‫نے بی''ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ابوس''لمہ نے اور ان س'ے اب'وہریرہ رض'ی ہللا عنہ نے بی''ان کی'ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس طرح دعا کرتے تھے‪« ‬اللهم إني أعوذ بك من ع''ذاب الق''بر‪ ،‬ومن ع''ذاب الن''ار‪ ،‬ومن فتنة المحيا والمم''ات‪،‬‬
‫ومن فتنة المسيح الدجال» اے ہللا! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زن''دگی‬
‫اور موت کی آزمائشوں سے اور کانے دجال کی بال سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪324‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َع َذا ِ‬
‫ب ا ْلقَ ْب ِر ِم َن ا ْل ِغيبَ ِة َوا ْلبَ ْو ِل‪:‬‬ ‫‪ -88‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غیبت اور پیشاب کی آلودگی سے قبر کا عذاب ہونا‬
‫حدیث نمبر‪1378 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ " ،‬م' َّر‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ''ا ُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫'ير‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬أَ َّما أَ َح' ُدهُ َما‬
‫ان ِم ْن َكبِ' ٍ‬‫ان‪َ ،‬و َما يُ َع' َّذبَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى قَ ْب' َري ِْن‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬إِنَّهُ َما لَيُ َع' َّذبَ ِ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ان اَل يَ ْستَتِ ُر ِم ْن بَ ْولِ ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم أَ َخ َذ ُعودًا َر ْ‬
‫طبًا فَ َك َس َرهُ بِ ْاثنَتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َغ َر َز ُك' َّل‬ ‫ان يَ ْس َعى بِالنَّ ِمي َم ِة‪َ ،‬وأَ َّما أَ َح ُدهُ َما فَ َك َ‬
‫فَ َك َ‬
‫اح ٍد ِم ْنهُ َما َعلَى قَب ٍْر‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬لَ َعلَّهُ يُ َخفَّ ُ‬
‫ف َع ْنهُ َما َما لَ ْم يَ ْيبَ َسا"‪.‬‬ ‫َو ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے مجاہد نے ‘ ان سے‬
‫طاؤس نے کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''ا گ''زر دو ق''بروں پ''ر ہ''وا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ان دونوں کے مردوں پر ع'ذاب ہ'و رہ''ا ہے اور یہ بھی نہیں کہ کس''ی ب''ڑی اہم‬
‫بات پر ہو رہا ہے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہاں! ان میں ایک شخص تو چغ''ل خ''وری کی''ا کرت''ا تھ''ا‬
‫اور دوسرا پیشاب سے بچنے کے لیے احتیاط نہیں کرتا تھا۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ پھر آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے ایک ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کی قبروں پر گاڑ دیا اور فرمای''ا کہ ش''اید‬
‫جب تک یہ خشک نہ ہوں ان کا عذاب کم ہو جائے۔‬

‫ض َعلَ ْي ِه ِبا ْل َغ َدا ِة َوا ْل َع ِ‬


‫ش ِّي‪:‬‬ ‫اب ا ْل َميِّ ِ‬
‫ت يُ ْع َر ُ‬ ‫‪ -89‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مردے کو دونوں وقت صبح اور شام اس کا ٹھکانا بتالیا جاتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1379 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬

‫'ل ْال َجنَّ ِة فَ ِم ْن أَ ْه' ِ‬


‫'ل‬ ‫'ان ِم ْن أَ ْه' ِ‬‫ض َعلَ ْي' ِه َم ْق َع' ُدهُ بِ ْال َغ' َدا ِة‪َ ،‬و ْال َع ِش' ِّي‪ ،‬إِ ْن َك' َ‬
‫'ر َ‬ ‫ات ُع' ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن أَ َح َد ُك ْم إِ َذا َم َ‬
‫ك هَّللا ُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة"‪'.‬‬ ‫ار فَ ِم ْن أَ ْه ِل النَّ ِ‬
‫ار‪ ،‬فَيُقَا ُل هَ َذا َم ْق َع ُد َ‬
‫ك َحتَّى يَ ْب َعثَ َ‬ ‫ان ِم ْن أَ ْه ِل النَّ ِ‬ ‫ْال َجنَّ ِة‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪325‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے یہ حدیث بیان کی ‘ انہوں نے کہ''ا‬
‫کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص مر جاتا ہے تو اس کا ٹھکانا اسے صبح و شام دکھایا جاتا ہے۔ اگ''ر‬
‫وہ جنتی ہے تو جنت والوں میں اور جو دوزخی ہے تو دوزخ والوں میں۔ پھر کہ''ا جات''ا ہے یہ ت''یرا ٹھکان''ا ہے یہ''اں‬
‫تک کہ قیامت کے دن ہللا تجھ کو اٹھائے گا۔‬

‫ت َعلَى ا ْل َجنَ َ‬
‫از ِة‪:‬‬ ‫اب َكالَ ِم ا ْل َميِّ ِ‬
‫‪ -90‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کا چارپائی پر بات کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1380 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َس' ِم َع‪ ‬أَبَا َس' ِعي ٍد ْال ُخ' ْد ِر َّ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ت ْال ِجنَ''ا َزةُ فَاحْ تَ َملَهَا الرِّ َج''ا ُل َعلَى أَ ْعنَ''اقِ ِه ْم‪ ،‬فَ'إ ِ ْن َك''انَ ْ‬
‫ت‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬إِ َذا ُو ِ‬
‫ض' َع ِ‬ ‫يَقُولُ‪ :‬قَا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص' ْوتَهَا ُك''لُّ‬ ‫ت‪ :‬يَا َو ْيلَهَا‪ ،‬أَي َْن يَ ْذهَب َ‬
‫ُون بِهَا ؟ يَ ْس َم ُع َ‬ ‫صالِ َح ٍة‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت َغ ْي َر َ‬ ‫صالِ َحةً‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَ ِّد ُمونِي‪ ،‬قَ ِّد ُمونِي‪َ ،‬وإِ ْن َكانَ ْ‬ ‫َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ان‪َ ،‬ولَ ْو َس ِم َعهَا اإْل ِ ْن َس ُ‬
‫ان لَ َ‬
‫ص ِع َ‬ ‫َش ْي ٍء إِاَّل اإْل ِ ْن َس َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے س''عید بن ابی س''عید نے‬
‫بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو سعید خدری رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب جنازہ' تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو‬
‫تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوت''ا ت''و کہت''ا ہے۔ ہ''ائے رے خ''رابی! م''یرا‬
‫جنازہ کہاں لیے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام ہللا کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان س''ن پ''ائیں ت''و‬
‫بیہوش ہو جائیں۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫اب َما قِي َل فِي أَ ْوالَ ِد ا ْل ُم ْ‬


‫سلِ ِم َ‬ ‫‪ -91‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪326‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬مسلمانوں کی نابالغ اوالد کہاں رہے گی ؟‬


‫ات لَهُ ثَاَل ثَةٌ ِم َن ْال َولَ ِد لَ ْم يَ ْبلُ ُغوا ْال ِح ْن َ‬
‫ث َك َ‬
‫ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬م ْن َم َ‬ ‫قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ار أَ ْو َد َخ َل ْال َجنَّةَ‪.‬‬
‫لَهُ ِح َجابًا ِم َن النَّ ِ‬
‫اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا کہ جس کے تین نابالغ بچے م''ر ج''ائیں‬
‫تو یہ بچے اس کے لیے دوزخ سے روک‪( ‬رکاوٹ)‪ ‬بن جائیں گے یا یہ کہا کہ وہ جنت میں داخل ہو گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1381 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪،‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعلَيَّةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُ‬
‫صهَ ْي ٍ‬
‫'وت‪ ،‬لَ'هُ ثَاَل ثَ'ةٌ ِم َن ْال َولَ' ِد لَ ْم يَ ْبلُ ُغ''وا ْال ِح ْن َ‬
‫ث‪ ،‬إِاَّل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬ما ِم َن النَّ ِ‬
‫اس ُم ْسلِ ٌم يَ ُم' ُ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫أَ ْد َخلَهُ هَّللا ُ ْال َجنَّةَ بِفَضْ ِل َرحْ َمتِ ِه إِيَّاهُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے عب''دالعزیز بن‬
‫صہیب نے بی'ان کی'ا اور ان س'ے انس بن مال'ک رض'ی ہللا عنہ نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے‬
‫تع'الی اپ'نے فض'ل و رحمت س'ے ج'و ان بچ'وں پ'ر‬
‫ٰ‬ ‫فرمایا کہ جس مسلمان کے بھی تین نابالغ بچے مر جائیں ت'و ہللا‬
‫کرے گا ‘ ان کو بہشت میں لے جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1382 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ'ا َل‪" :‬لَ َّما تُ' ُوفِّ َي إِبْ' َرا ِهي ُم‬‫ت‪ ، ‬أَنَّه َس ِم َع‪ْ  ‬البَ َرا َء‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِديِّ ب ِْن ثَابِ ٍ‬
‫ضعًا فِي ْال َجنَّ ِة"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن لَهُ ُمرْ ِ‬
‫َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا ‘ انہوں نے ب''راء بن‬
‫عازب رضی ہللا عنہ سے سنا ‘ انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬جب ابراہیم‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے ص'احبزادے)‪ ‬ک'ا‬
‫انتقال ہوا تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہشت میں ان کے لیے ایک دودھ پالنے والی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪327‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ين‪:‬‬ ‫اب َما قِي َل فِي أَ ْوالَ ِد ا ْل ُم ْ‬


‫ش ِر ِك َ‬ ‫‪ -92‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرکین کی نابالغ اوالد کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1383 :‬‬
‫ْ''ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫وس''ى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش'' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش'' ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'' ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬ ‫َّان ب ُْن ُم َ‬ ‫َح'' َّدثَنِي‪ِ  ‬حب ُ‬
‫ين‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬هَّللا ُ إِ ْذ َخلَقَهُ ْم أَ ْعلَ ُم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن أَ ْواَل ِد ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬سئِ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫بِ َما َكانُوا َعا ِملِ َ‬
‫ين"‪.‬‬
‫موسی مروزی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حبان بن‬
‫دی ‘ انہیں ابوبشر جعفر' نے ‘ انہیں سعید بن جبیر نے ‘ ان کو ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫'الی‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے مشرکوں کے نابالغ بچوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ہللا تع' ٰ‬
‫نے جب انہیں پیدا کیا تھا اسی وقت وہ خوب جانتا تھا کہ یہ کیا عمل کریں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1384 :‬‬
‫'''ريِّ ‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ''' َرنِي‪َ  ‬عطَ'''ا ُء ب ُْن يَ ِزي َد اللَّ ْيثِ ُّي‪ ، ‬أَنَّهُ َس''' ِم َع‪ ‬أَبَا‬ ‫'''ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش''' َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ين‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَّللا ُ أَ ْعلَ ُم بِ َما َك''انُوا‬
‫اريِّ ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َذ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ُ " :‬سئِ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين"‪.‬‬
‫َعا ِملِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے زہ''ری س''ے خ''بر دی ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے‬
‫عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے مشرکوں کے نابالغ بچوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای'ا کہ ہللا خ'وب‬
‫جانتا ہے جو بھی وہ عمل کرنے والے ہوئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪328‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1385 :‬‬

‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬
‫ص' َرانِ ِه أَ ْو‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ُ " :‬ك'لُّ َم ْولُ''و ٍد يُولَ' ُد َعلَى ْالفِ ْ‬
‫ط' َر ِة‪ ،‬فَ''أَبَ َواهُ يُهَ ِّو َدانِ' ِه أَ ْو يُنَ ِّ‬ ‫َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ'ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫يُ َمجِّ َسانِ ِه َك َمثَ ِل ْالبَ ِهي َم ِة تُ ْنتَ ُج ْالبَ ِهي َمةَ‪ ،‬هَلْ تَ َرى فِيهَا َج ْد َعا َء ؟"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ذئب نے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن‬
‫نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہر بچہ کی پیدائش فطرت پر‬
‫ہوتی ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں بالک''ل اس ط''رح جیس''ے ج''انور کے‬
‫بچے صحیح سالم ہوتے ہیں۔ کیا تم نے‪( ‬پیدائشی طور پر)‪ ‬کوئی ان کے جسم کا حصہ کٹا ہوا دیکھا ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -93‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫حدیث نمبر‪1386 :‬‬
‫'ان النَّبِ ُّي‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َر َجا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ُم َرةَ ب ِْن ُج ْن' َد ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬
‫صاَل ةً أَ ْقبَ َل َعلَ ْينَا بِ َوجْ ِه ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن َرأَى ِم ْن ُك ُم اللَّ ْيلَ'ةَ ر ُْؤيَا ؟‪ ،‬قَ'ا َل‪ :‬فَ'إ ِ ْن َرأَى أَ َح' ٌد‬
‫صلَّى َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َ‬
‫َ‬
‫صهَا‪ ،‬فَيَقُولُ‪َ :‬ما َشا َء هَّللا ُ‪ ،‬فَ َس'أَلَنَا يَ ْو ًم''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ ، :‬هَ''لْ َرأَى أَ َح' ٌد ِم ْن ُك ْم ر ُْؤيَا ؟‪ ،‬قُ ْلنَ''ا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬لَ ِكنِّي َرأَي ُ‬
‫ْت اللَّ ْيلَ'ةَ‬ ‫قَ َّ‬
‫ض ْال ُمقَ َّد َس ِة‪ ،‬فَإ ِ َذا َر ُج ٌل َجالِسٌ َو َر ُج ٌل قَائِ ٌم بِيَ ' ِد ِه َكلُّوبٌ ِم ْن َح ِدي ٍد‪،‬‬
‫َر ُجلَي ِْن أَتَيَانِي‪ ،‬فَأ َ َخ َذا بِيَ ِدي فَأ َ ْخ َر َجانِي إِلَى اأْل َرْ ِ‬
‫'ر ِم ْث' َل‬ ‫ك ْال َكلُّ َ‬
‫وب فِي ِش' ْدقِ ِه َحتَّى يَ ْبلُ' َغ قَفَ''اهُ‪ ،‬ثُ َّم يَ ْف َع' ُل بِ ِش' ْدقِ ِه اآْل َخ' ِ‬ ‫قَا َل بَعْضُ أَصْ َحابِنَا‪َ :‬ع ْن ُمو َسى‪ ،‬إِنَّهُ يُ ْد ِخ ُل َذلِ َ‬
‫ض 'طَ ِج ٍع‬ ‫'ل ُم ْ‬ ‫ت‪َ :‬ما هَ َذا ؟‪ ،‬قَااَل ‪ :‬ا ْنطَلِ ْق‪ ،‬فَا ْنطَلَ ْقنَا َحتَّى أَتَ ْينَا َعلَى َر ُج' ٍ‬ ‫ك‪َ ،‬ويَ ْلتَئِ ُم ِش ْدقُهُ هَ َذا فَيَعُو ُد فَيَصْ نَ ُع ِم ْثلَهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫َذلِ َ‬
‫ق إِلَ ْي ِه لِيَأْ ُخ' َذهُ‪،‬‬ ‫ص ْخ َر ٍة فَيَ ْش َد ُخ بِ ِه َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَإ ِ َذا َ‬
‫ض َربَهُ تَ َد ْه َدهَ ْال َح َج ُر فَا ْنطَلَ َ‬ ‫َعلَى قَفَاهُ َو َر ُج ٌل قَائِ ٌم َعلَى َر ْأ ِس ِه بِفِه ٍْر أَ ْو َ‬
‫فَاَل يَرْ ِج ُع إِلَى هَ َذا َحتَّى يَ ْلتَئِ َم َر ْأ ُس'هُ‪َ ،‬و َع'ا َد َر ْأ ُس'هُ َك َما هُ' َو‪ ،‬فَ َع''ا َد إِلَيْ' ِه فَ َ‬
‫ض' َربَهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬م ْن هَ' َذا ؟‪ ،‬قَ'ااَل ‪ :‬ا ْنطَلِ' ْق‪،‬‬
‫ب ارْ تَفَ ُع''وا َحتَّى َك''ا َد أَ ْن‬ ‫ق‪َ ،‬وأَ ْس'فَلُهُ َو ِ‬
‫اس' ٌع يَتَ َوقَّ ُد تَحْ تَ'هُ نَ''ارًا‪ ،‬فَ'إ ِ َذا ا ْقتَ' َر َ‬ ‫ور أَعْاَل هُ َ‬
‫ض'يِّ ٌ‬ ‫ب ِم ْث ِل التَّنُّ ِ‬‫فَا ْنطَلَ ْقنَا إِلَى ثَ ْق ٍ‬
‫طلَ ْقنَا َحتَّى أَتَ ْينَا‬
‫طلِ' ْق‪ ،‬فَا ْن َ‬
‫ت‪َ :‬م ْن هَ' َذا ؟‪ ،‬قَ'ااَل ‪ :‬ا ْن َ‬ ‫ت َر َجعُوا فِيهَا َوفِيهَا ِر َجا ٌل َونِ َسا ٌء ُع' َراةٌ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫يَ ْخ ُرجُوا‪ ،‬فَإ ِ َذا َخ َم َد ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪329‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'از ٍم‪َ ،‬و َعلَى َش 'طِّ‬ ‫ير ب ِْن َح' ِ‬ ‫ير‪َ ،‬ع ْن َج ِر ِ‬ ‫َعلَى نَهَ ٍر ِم ْن َد ٍم فِي ِه َر ُج ٌل قَائِ ٌم َعلَى َو َس ِط النَّهَ ِر‪ ،‬قَا َل يَ ِزي ُد‪َ :‬و َو ْهبُ ب ُْن َج ِر ٍ‬
‫النَّهَ ِر َر ُج ٌل بَي َْن يَ َد ْي ِه ِح َجا َرةٌ‪ ،‬فَأ َ ْقبَ َل ال َّر ُج ُل الَّ ِذي فِي النَّهَ ِر فَإ ِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَ ْخ ُر َج َر َمى ال َّر ُج ُل بِ َح َج' ٍ‬
‫'ر فِي فِي ِه فَ ' َر َّدهُ‬
‫'ان‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما هَ' َذا ؟ قَ'ااَل ‪ :‬ا ْنطَلِ' ْق‪ ،‬فَا ْنطَلَ ْقنَا‬ ‫ان‪ ،‬فَ َج َع َل ُكلَّ َما َجا َء لِيَ ْخ ُر َج َر َمى فِي فِي ِه بِ َح َج ٍر فَيَرْ ِج ُع َك َما َك' َ‬ ‫َحي ُ‬
‫ْث َك َ‬
‫'ريبٌ ِم َن َّ‬
‫الش' َج َر ِة‬ ‫ان‪َ ،‬وإِ َذا َرجُ' ٌل قَ ِ‬ ‫ض ٍة خَضْ َرا َء فِيهَا َش َج َرةٌ َع ِظي َمةٌ َوفِي أَصْ لِهَا َش ْي ٌخ َو ِ‬
‫ص' ْبيَ ٌ‬ ‫َحتَّى ا ْنتَهَ ْينَا إِلَى َر ْو َ‬
‫ط أَحْ َس' َن ِم ْنهَا فِيهَا ِر َج''ا ٌل ُش'يُو ٌخ‪َ ،‬و َش'بَابٌ ‪،‬‬
‫ص ِع َدا بِي فِي ال َّش َج َر ِة َوأَ ْدخَاَل نِي َدارًا لَ ْم أَ َر قَ ُّ‬
‫بَي َْن يَ َد ْي ِه نَا ٌر يُوقِ ُدهَا‪ ،‬فَ َ‬
‫ص ِع َدا بِي ال َّش َج َرةَ فَأ َ ْدخَاَل نِي َدارًا ِه َي أَحْ َس ُن َوأَ ْف َ‬
‫ض ُل فِيهَا ُش 'يُو ٌخ َو َش 'بَابٌ ‪،‬‬ ‫ان‪ ،‬ثُ َّم أَ ْخ َر َجانِي ِم ْنهَا فَ َ‬
‫ص ْبيَ ٌ‬
‫َونِ َسا ٌء‪َ ،‬و ِ‬
‫ِّث بِ ْال َك ْذبَ' ِة فَتُحْ َم' ُل‬
‫ق ِش ْدقُهُ فَ َك' َّذابٌ يُ َح' د ُ‬ ‫ْت‪ ،‬قَااَل ‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬أَ َّما الَّ ِذي َرأَ ْيتَهُ يُ َش ُّ‬
‫ت‪ :‬طَ َّو ْفتُ َمانِي اللَّ ْيلَةَ فَأ َ ْخبِ َرانِي َع َّما َرأَي ُ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫آن فَنَ''ا َم َع ْن'هُ‬‫ق فَيُصْ نَ ُع بِ ِه إِلَى يَ ْو ِم ْالقِيَا َم ِة‪َ ،‬والَّ ِذي َرأَ ْيتَ'هُ ي ُْش' َد ُخ َر ْأ ُس'هُ فَ َر ُج' ٌل َعلَّ َم' هُ هَّللا ُ ْالقُ''رْ َ‬‫َع ْنهُ َحتَّى تَ ْبلُ َغ اآْل فَا َ‬

‫الزنَ''اةُ‪َ ،‬والَّ ِذي َرأَ ْيتَ'هُ فِي النَّهَ' ِ‬


‫'ر‬ ‫ب فَهُ ُم ُّ‬ ‫ار يُ ْف َع ُل بِ ِه إِلَى يَ ْو ِم ْالقِيَا َم ِة‪َ ،‬والَّ ِذي َرأَ ْيتَ'هُ فِي الثَّ ْق ِ‬
‫بِاللَّي ِْل َولَ ْم يَ ْع َملْ فِي ِه بِالنَّهَ ِ‬
‫ان َح ْولَهُ فَ''أ َ ْواَل ُد النَّ ِ‬
‫اس َوالَّ ِذي يُوقِ' ُد النَّا َر َمالِ' ٌ‬
‫ك‬ ‫آ ِكلُوا الرِّ بَا َوال َّش ْي ُخ فِي أَصْ ِل ال َّش َج َر ِة إِ ْب َرا ِهي ُم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م َوالصِّ ْبيَ ُ‬
‫الش'هَ َدا ِء َوأَنَا ِجب ِْري ُل َوهَ' َذا‬
‫ين‪َ ،‬وأَ َّما هَ' ِذ ِه ال' َّدا ُر فَ' َدا ُر ُّ‬ ‫ت َدا ُر َعا َّم ِة ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ار‪َ ،‬وال' َّدا ُر اأْل ُولَى الَّتِي َد َخ ْل َ‬ ‫از ُن النَّ ِ‬
‫َخ ِ‬
‫ت‪َ :‬د َعانِي أَ ْد ُخلْ َم ْن ِزلِي‪ ،‬قَااَل ‪:‬‬‫ك‪ ،‬قُ ْل ُ‬‫ك َم ْن ِزلُ َ‬ ‫ب‪ ،‬قَااَل ‪َ :‬ذا َ‬‫ْت َر ْأ ِسي فَإ ِ َذا فَ ْوقِي ِم ْث ُل ال َّس َحا ِ‬ ‫ِمي َكائِي ُل فَارْ فَ ْع َر ْأ َس َ‬
‫ك فَ َرفَع ُ‬
‫ت أَتَي َ‬
‫ْت َم ْن ِزلَ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ك ُع ُم ٌر لَ ْم تَ ْستَ ْك ِم ْلهُ فَلَ ِو ا ْستَ ْك َم ْل َ‬
‫إِنَّهُ بَقِ َي لَ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابورج''اء عم''ران بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫تمیم نے بیان کیا اور ان سے سمرہ بن جندب رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز‪( ‬فجر)‪ ‬پڑھنے‬
‫کے بعد‪( ‬عموماً)‪ ‬ہماری طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے اور پوچھتے کہ آج رات کسی نے ک''وئی خ''واب دیکھ''ا ہ''و ت''و‬
‫بیان کرو۔ راوی نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی خ''واب دیکھ''ا ہوت''ا ت''و اس''ے وہ بی''ان ک''ر دیت''ا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس کی تعبیر ہللا کو جو منظور ہوتی بیان فرماتے۔ ایک دن آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے معم''ول کے مط'ابق ہم‬
‫سے دریافت فرمایا کیا آج رات کسی نے تم میں کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے ع''رض کی کہ کس''ی نے نہیں دیکھ''ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھ''ا ہے کہ دو آدمی م''یرے پ''اس آئے۔ انہ''وں‬
‫نے میرے ہاتھ تھام لیے اور وہ مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے۔‪( ‬اور وہاں سے ع''الم ب''اال کی مجھ ک''و س''یر‬
‫کرائی)‪ ‬وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور ای''ک ش''خص کھ''ڑا ہے اور اس کے ہ''اتھ میں‪( ‬ام''ام‬
‫موسی بن اس''ماعیل س''ے‬
‫ٰ‬ ‫بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ)‪ ‬ہمارے بعض اصحاب نے‪( ‬غالبا ً عباس بن فضیل اسقاطی نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪330‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یوں روایت کیا ہے)‪  ‬لوہے کا آنکس تھا جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں ڈال کر اس کے سر کے پیچھے ت''ک‬
‫چیر دیتا پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی اسی طرح کرت''ا تھ''ا۔ اس دوران میں اس ک''ا پہال ج''بڑا ص''حیح اور اپ''نی‬
‫اصلی حالت پر آ جاتا اور پھر پہلے کی طرح وہ اسے دوب''ارہ چیرت''ا۔ میں نے پوچھ''ا کہ یہ کی''ا ہ''و رہ''ا ہے؟ م''یرے‬
‫ساتھ کے دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلیں۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ای'ک ایس'ے ش'خص کے پ''اس آئے ج''و س'ر‬
‫کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص ایک بڑا سا پتھر لیے اس کے سر پر کھڑا تھ''ا۔ اس پتھ''ر س''ے وہ لی''ٹے ہ''وئے‬
‫شخص کے سر کو کچل دیتا تھا۔ جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو سر پر ل''گ ک''ر وہ پتھ''ر دور چال جات''ا اور وہ‬
‫اسے جا کر اٹھا التا۔ ابھی پتھر لے کر واپس بھی نہیں آتا تھا کہ س''ر دوب''ارہ' درس''ت ہ''و جات''ا۔ بالک''ل ویس''ا ہی جیس''ا‬
‫پہلے تھا۔ واپس آ کر وہ پھر اسے مارتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ل''وگ ہیں؟ ان دون''وں نے ج''واب دی''ا کہ ابھی اور‬
‫آگے چلیں۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے۔ جس کے اوپر کا حص''ہ ت''و تن''گ تھ''ا‬
‫لیکن نیچے سے خوب فراخ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپ''ر ک''و اٹھ''تے ت''و اس میں‬
‫جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہر نکل جائیں گے لیکن جب شعلے دب جاتے ت''و‬
‫وہ لوگ بھی نیچے چلے جاتے۔ اس تنور میں ننگے مرد اور ع''ورتیں تھیں۔ میں نے اس موق''ع پ''ر بھی پوچھ''ا کہ یہ‬
‫کیا ہے؟ لیکن اس مرتبہ بھی جواب یہی مال کہا کہ ابھی اور آگے چلیں ‘ ہم آگے چلے۔ اب ہم خون کی ایک نہر کے‬
‫اوپر تھے نہر کے اندر ایک شخص کھڑا تھا اور اس کے بیچ میں(یزید بن ہ''ارون اور وہب بن جری''ر نے جری''ر بن‬
‫حازم کے واسطہ سے‪« ‬وسطه النهر»‪ ‬کے بجائے‪« ‬شط النهر»‪ ‬نہر کے کنارے کے الفاظ نقل کئے ہیں)‪ ‬ایک شخص‬
‫تھا۔ جس کے سامنے پتھر رکھا ہوا تھا۔ نہر کا آدمی جب باہر نکلنا چاہت''ا ت''و پتھ''ر واال ش''خص اس کے منہ پ''ر ات''نی‬
‫زور سے پتھر مارتا کہ وہ اپنی پہلی جگہ پر چال جاتا اور اسی طرح جب بھی وہ نکلنے کی کوشش کرتا وہ ش''خص‬
‫اس کے منہ پر پتھر اتنی ہی زور سے پھر مارتا کہ وہ اپنی اصلی جگہ پر نہر میں چال جات''ا۔ میں نے پوچھ''ا یہ کی''ا‬
‫ہو رہا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں۔ چنانچہ ہم اور آگے ب''ڑھے اور ای''ک ہ''رے بھ''رے ب''اغ میں‬
‫آئے۔ جس میں ایک بہت بڑا درخت تھا اس درخت کی جڑ میں ایک ب''ڑی عم''ر والے ب''زرگ بیٹھے ہ''وئے تھے اور‬
‫ان کے ساتھ کچھ بچے بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ درخت سے قریب ہی ای''ک ش''خص اپ''نے آگے آگ س''لگا رہ''ا تھ''ا۔ وہ‬
‫میرے دونوں ساتھی مجھے لے کر اس درخت پر چڑھے۔ اس طرح وہ مجھے ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ اس‬
‫س''ے زی''ادہ حس''ین و خوبص''ورت اور ب''ابرکت گھ''ر میں نے کبھی نہیں دیکھ''ا تھ''ا۔ اس گھ''ر میں ب''وڑھے‪ ،‬ج''وان ‘‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪331‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫عورتیں اور بچے‪( ‬سب ہی قسم کے لوگ)‪ ‬تھے۔ میرے ساتھی مجھے اس گھر سے نک''ال ک''ر پھ''ر ای''ک اور درخت‬
‫پر چڑھا کر مجھے ایک اور دوسرے گھر میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بہتر تھا۔ اس میں بھی بہت س''ے‬
‫بوڑھے اور جوان تھے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تم لوگوں نے مجھے رات بھ''ر خ''وب س''یر ک''رائی۔ کی''ا ج''و‬
‫کچھ میں نے دیکھا اس کی تفصیل بھی کچھ بتالؤ گے؟ انہوں نے کہا ہاں وہ جو آپ نے دیکھا تھا اس آدمی ک''ا ج''بڑا‬
‫لوہے کے آنکس سے پھاڑا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا آدمی تھا جو جھوٹی باتیں بیان کی'ا کرت''ا تھ''ا۔ اس س'ے وہ جھ'وٹی‬
‫باتیں دوسرے لوگ سنتے۔ اس طرح ایک جھوٹی بات دور دور تک پھیل جایا کرتی تھی۔ اسے قیامت تک یہی عذاب‬
‫'الی‬
‫ہوتا رہے گا۔ جس شخص کو آپ نے دیکھا کہ اس کا سر کچال جا رہا تھا تو وہ ایک ایسا انسان تھ''ا جس''ے ہللا تع' ٰ‬
‫نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ رات کو پڑا سوتا رہت''ا اور دن میں اس پ''ر عم''ل نہیں کرت''ا تھ''ا۔ اس''ے بھی یہ ع''ذاب‬
‫قیامت تک ہوتا رہے گا اور جنہیں آپ نے تنور میں دیکھا تو وہ زنا کار تھے۔ اور جس کو آپ نے نہر میں دیکھا وہ‬
‫س''ود خ''وار تھ''ا اور وہ ب''زرگ ج''و درخت کی ج''ڑ میں بیٹھے ہ''وئے تھے وہ اب''راہیم علیہ الس''الم تھے اور ان کے‬
‫اردگرد والے بچے ‘ لوگوں کی نابالغ اوالد تھی اور جو شخص آگ جال رہا تھا وہ دوزخ کا داروغہ تھا اور وہ گھ''ر‬
‫جس میں آپ پہلے داخل ہوئے جنت میں عام مومنوں کا گھر تھا اور یہ گھر جس میں آپ اب کھ''ڑے ہیں ‘ یہ ش''ہداء‬
‫کا گھر ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھ میکائیکل ہیں۔ اچھا اب اپنا سر اٹھاؤ میں نے ج''و س''ر اٹھای''ا ت''و‬
‫کیا دیکھتا ہوں کہ میرے اوپر بادل کی طرح کوئی چیز ہے۔ میرے ساتھیوں نے کہ''ا کہ یہ آپ ک''ا مک''ان ہے۔ اس پ''ر‬
‫میں نے کہا کہ پھر مجھے اپنے مکان میں جانے دو۔ انہوں نے کہا کہ ابھی آپ کی عمر باقی ہے جو آپ نے پ''وری‬
‫نہیں کی اگر آپ وہ پوری کر لیتے تو اپنے مکان میں آ جاتے۔‬

‫ت يَ ْو ِم ا ِال ْثنَ ْي ِن‪:‬‬


‫اب َم ْو ِ‬
‫‪ -94‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پیر کے دن مرنے کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1387 :‬‬
‫ت َعلَى أَبِي‬ ‫ت‪َ :‬د َخ ْل ُ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫يض َس'حُولِيَّ ٍة‬
‫ب بِ ٍ‬ ‫ت‪ :‬فِي ثَاَل ثَ' ِة أَ ْث' َوا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ؟‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬فِي َك ْم َكفَّ ْنتُ ُم النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫بَ ْك ٍر َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪332‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت‪ :‬يَ' ْ'و َم ااِل ْثنَي ِْن‪،‬‬ ‫ْس فِيهَا قَ ِميصٌ َواَل ِع َما َمةٌ‪َ ،‬وقَا َل لَهَا‪ :‬فِي أَيِّ يَ ْو ٍم تُ ُوفِّ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫لَي َ‬
‫'ان يُ َم' رَّضُ فِي ِه‬ ‫ت‪ :‬يَ ْو ُم ااِل ْثنَي ِْن‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَرْ جُو فِي َما بَ ْينِي َوبَي َْن اللَّي ِْل فَنَظَ َر إِلَى ثَ ْو ٍ‬
‫ب َعلَ ْي ِه َك' َ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَأَيُّ يَ ْو ٍم هَ َذا ؟‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ق‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِ َّن‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن هَ' َذا َخلَ' ٌ‬ ‫ان‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْغ ِسلُوا ثَ ْوبِي هَ َذا َو ِزي ُدوا َعلَ ْي ِه ثَ' ْ'وبَي ِْن فَ َكفِّنُ''ونِي فِيهَ''ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ع ِم ْن َز ْعفَ َر ٍ‬ ‫بِ ِه َر ْد ٌ‬
‫ف َحتَّى أَ ْم َسى ِم ْن لَ ْيلَ ِة الثُّاَل ثَا ِء‪َ ،‬و ُدفِ َن قَ ْب َل أَ ْن يُصْ بِ َح"‪.‬‬ ‫ت إِنَّ َما هُ َو لِ ْل ُم ْهلَ ِة‪ ،‬فَلَ ْم يُتَ َو َّ‬
‫ق بِ ْال َج ِدي ِد ِم َن ْال َميِّ ِ‬
‫ي أَ َح ُّ‬ ‫ْال َح َّ‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن ع''روہ نے ‘ ان‬
‫سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬میں‪( ‬وال''د ماج''د)‪ ‬اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ کی خ''دمت‬
‫میں‪( ‬ان کی مرض الموت میں)‪ ‬حاضر ہوئی ت''و آپ نے پوچھ''ا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و تم لوگ''وں نے‬
‫کتنے کپڑوں کا کفن دیا تھا؟ عائشہ رضی ہللا عنہا نے جواب دیا کہ تین سفید دھلے ہوئے کپڑوں کا۔ آپ ک''و کفن میں‬
‫قمیض اور عمامہ نہیں دیا گیا تھا اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی‬
‫وفات کس دن ہوئی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ پیر کے دن۔ پھر پوچھا کہ آج کون سا دن ہے؟ انہوں نے کہا آج پ''یر‬
‫کا دن ہے۔ آپ نے فرمایا کہ پھر مجھے بھی امید ہے کہ اب سے رات تک میں بھی رخص''ت ہ''و ج''اؤں گ''ا۔ اس کے‬
‫بعد آپ نے اپنا کپڑا دیکھا جسے مرض کے دوران میں آپ پہن رہے تھے۔ اس کپڑے پ''ر زعف''ران ک''ا دھبہ لگ''ا ہ''وا‬
‫تھا۔ آپ نے فرمایا میرے اس کپڑے کو دھو لینا اور اس کے ساتھ دو اور مال لینا پھ''ر مجھے کفن انہیں ک''ا دین''ا۔ میں‬
‫نے کہا کہ یہ تو پرانا ہے۔ فرمایا کہ زندہ آدمی نئے‪( ‬کپڑے)‪ ‬کا مردے سے زیادہ مستحق ہے ‘ یہ ت''و پیپ اور خ''ون‬
‫کی نذر ہو جائے گا۔ پھر منگل کی رات کا کچھ حصہ گزرنے پر آپ کا انتقال ہوا اور صبح ہونے سے پہلے آپ ک''و‬
‫دفن کیا گیا۔‬

‫ت ا ْلفَ ْجأ َ ِة ا ْلبَ ْغتَ ِة‪:‬‬


‫اب َم ْو ِ‬
‫‪ -95‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ناگہانی موت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪333‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1388 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪،‬‬
‫ت‪ ،‬فَهَ''لْ لَهَا أَجْ' ٌر إِ ْن‬ ‫ص' َّدقَ ْ‬
‫ت تَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن أُ ِّمي ا ْفتُلِتَ ْ‬
‫ت نَ ْف ُسهَا‪َ ،‬وأَظُنُّهَا لَ' ْ'و تَ َكلَّ َم ْ‬ ‫"أَ َّن َر ُجاًل قَا َل لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص َّد ْق ُ‬
‫ت َع ْنهَا ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم"‪.‬‬ ‫تَ َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ‘ کہا مجھے ہشام بن عروہ نے خبر دی‬
‫‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬ایک شخص نے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے‬
‫پوچھا کہ میری ماں کا اچانک انتقال ہو گیا اور میرا خیال ہے کہ اگر انہیں ب''ات ک''رنے ک''ا موق''ع ملت''ا ت''و وہ کچھ نہ‬
‫کچھ خیرات کرتیں۔ اگر میں ان کی طرف سے کچھ خیرات کر دوں تو کیا انہیں اس کا ث''واب ملے گ''ا؟ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں ملے گا۔‬

‫سلَّ َم َوأَبِي بَ ْك ٍر َو ُع َم َر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن ُه َما‪:‬‬ ‫اب َما َجا َء فِي قَ ْب ِر النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -96‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما کی قبروں کا بیان‬
‫ت ال َّر ُج' َل أُ ْقبِ' ُرهُ إِ َذا َج َع ْل َ‬
‫ت لَ'هُ قَ ْب'رًا َوقَبَرْ تُ'هُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ ْو ُل هَّللا ِ َع َّز َو َجلَّ‪ :‬فَ'أ َ ْقبَ َرهُ أَ ْقبَ''رْ ُ‬
‫َوأَبِي بَ ْك ٍر َو ُع َم َر َر ِ‬
‫ون فِيهَا أَ ْم َواتًا‪.‬‬
‫ون فِيهَا أَحْ يَا ًء َويُ ْدفَنُ َ‬
‫َدفَ ْنتُهُ ِكفَاتًا يَ ُكونُ َ‬
‫اور سورۃ عبس میں جو آیا ہے‪« ‬فأقبره»‪ ‬تو عرب لوگ کہ'تے ہیں‪« ‬أق'برت الرج'ل»‪« ‬اق'بره»‪ ‬یع'نی میں نے اس کے‬
‫لیے قبر بنائی اور‪« ‬قبرته»کے معنی میں نے اسے دفن کیا اور سورۃ المرسالت میں جو‪« ‬كفاتا»‪ ‬ک'ا لف'ظ ہے زن'دگی‬
‫بھی زمین ہی پر گزارو گے اور مرنے کے بعد بھی اسی میں دفن ہوں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1389 :‬‬
‫ان يَحْ يَى ب ُْن أَبِي‬ ‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم''رْ َو َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ٍام‪ . ‬ح و َح' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َح''رْ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬س'لَ ْي َم ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم لَيَتَ َع' َّذ ُر فِي‬
‫'ان َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪" :‬إِ ْن َك' َ‬ ‫َز َك ِريَّا َء‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪334‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ض'هُ هَّللا ُ بَي َْن َس'حْ ِري َونَحْ' ِري‬ ‫ض ِه‪ ،‬أَي َْن أَنَا ْاليَ ْو َم ؟‪ ،‬أَي َْن أَنَا َغدًا ْ‬
‫اس'تِ ْبطَا ًء لِيَ' ْ'و ِم َعائِ َش'ةَ ؟‪ ،‬فَلَ َّما َك' َ‬
‫'ان يَ' ْ'و ِمي قَبَ َ‬ ‫َم َر ِ‬
‫َو ُدفِ َن فِي بَ ْيتِي"‪'.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بالل نے بیان کیا اور ان سے ہشام بن ع''روہ‬
‫نے‪( ‬دوسری سند۔ امام بخاری رحمہ' ہللا نے کہا)‪ ‬اور مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کی''ا ‘ کہ''ا ہم س''ے اب''ومروان‬
‫یحیی بن ابی زکریا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن عروہ نے‪ ،‬ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا‬
‫ٰ‬
‫عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے مرض الوفات میں گویا اجازت لینا چاہتے تھے‪( ‬دریافت فرماتے)‪ ‬آج‬
‫میری باری کن کے یہاں ہے۔ ک''ل کن کے یہ''اں ہ''و گی؟ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا کی ب''اری کے دن کے متعل''ق خی''ال‬
‫تعالی نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی روح‬
‫ٰ‬ ‫فرماتے تھے کہ بہت دن بعد آئے گی۔ چنانچہ جب میری باری آئی تو ہللا‬
‫اس حال میں قبض کی کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے اور م''یرے ہی گھ''ر میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمدفن کئے گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1390 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ٍل هُ َو ْال َو َّز ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صا َرى اتَّ َخ ُذوا قُبُ''و َر‬ ‫ض ِه الَّ ِذي لَ ْم يَقُ ْم ِم ْنهُ‪" :‬لَ َع َن هَّللا ُ ْاليَهُو َد َوالنَّ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َم َر ِ‬‫ت‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ك أُب ِْر َز قَ ْب ُرهُ َغ ْي َر أَنَّهُ َخ ِش َي أَ ْو ُخ ِش َي أَ َّن يُتَّ َخ َذ َم ْس' ِجدًا"‪َ ،‬و َع ْن ِهاَل ٍل‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬كنَّانِي ُع''رْ َوةُ‬ ‫أَ ْنبِيَائِ ِه ْم َم َس ِ‬
‫اج َد‪ ،‬لَ ْواَل َذلِ َ‬
‫ب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر َولَ ْم يُولَ ْد لِي‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہالل بن حمید نے ‘‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اپ''نے اس‬
‫تع'الی کی یہ'ود و‬
‫ٰ‬ ‫مرض کے موقع پر فرمایا تھ'ا جس س'ے آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ج'انبر نہ ہ'و س'کے تھے کہ ہللا‬
‫ٰ‬
‫نصاری پر لعنت ہ'و۔ انہ'وں نے اپ'نے انبی'اء کی ق'بروں ک'و مس'اجد بن'ا لی'ا۔ اگ'ر یہ ڈر نہ ہوت'ا ت'و آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی قبر بھی کھلی رہنے دی جاتی۔ لیکن ڈر اس کا ہے کہ کہیں اس''ے بھی ل''وگ س''جدہ گ''اہ نہ بن''ا لیں۔ اور ہالل‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪335‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سے روایت ہے کہ عروہ بن زبیر نے میری کنیت‪( ‬ابوعوانہ یعنی عوانہ کے وال''د)‪ ‬رکھ دی تھی ورنہ م''یرے ک''وئی‬
‫اوالد نہ تھی۔‬

‫ار‪ ، ‬أَنَّهُ َح َّدثَ 'هُ‪" ،‬أَنَّهُ َرأَى‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ' ْفيَ َ‬
‫ان التَّ َّم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك' ِ‬
‫'ر ب ُْن َعيَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم َسنَّ ًما"‪َ .‬ح َّدثَنَا‪ ‬فَ''رْ َوةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ِام ب ِْن ُع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪" ‬لَ َّما َس'قَطَ‬
‫قَ ْب َر النَّبِ ِّي َ‬
‫ت لَهُ ْم قَ َد ٌم فَفَ ِز ُعوا‪َ ،‬وظَنُّوا أَنَّهَا قَ َد ُم النَّبِ ِّي َ‬
‫ص''لَّى‬ ‫ان ْال َولِي ِد ب ِْن َع ْب ِد ْال َملِ ِك أَ َخ ُذوا فِي بِنَائِ ِه‪ ،‬فَبَ َد ْ‬
‫َعلَ ْي ِه ُم ْال َحائِطُ فِي َز َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪،‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َما َو َج ُدوا أَ َحدًا يَ ْعلَ ُم َذلِ َ‬
‫ك‪َ ،‬حتَّى قَا َل لَهُ ْم عُرْ َوةُ‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ َما ِه َي قَ َد ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ"‪.‬‬
‫َما ِه َي إِاَّل قَ َد ُم ُع َم َر َر ِ‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہللا نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوبکر بن عیاش نے خ''بر دی اور ان س''ے‬
‫سفیان تمار نے بیان کیا کہ انہوں نے‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی قبر مبارک دیکھی ہے ج''و کوہ''ان نم''ا ہے۔ ہم‬
‫سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کی''ا ‘ ان س'ے ہش''ام بن ع''روہ نے ‘ ان‬
‫سے ان کے والد نے کہ ولید بن عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں‪( ‬جب نبی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے‬
‫حجرہ مبارک کی)‪ ‬دیوار گری اور لوگ اسے‪( ‬زیادہ اونچی)‪ ‬اٹھانے لگے تو وہاں ایک قدم ظاہر ہوا۔ ل''وگ یہ س''مجھ‬
‫کر گھبرا گئے کہ یہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا قدم مبارک ہے۔ کوئی شخص ایسا نہیں تھ''ا ج''و ق''دم ک''و پہچ''ان‬
‫سکتا۔ آخر عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نہیں ہللا گواہ ہے یہ رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ک''ا ق'دم نہیں ہے بلکہ یہ ت'و‬
‫عمر رضی ہللا عنہ کا قدم ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1391 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما اَل تَ' ْدفِنِّي‬ ‫ت َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر َر ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَنَّهَا أَ ْو َ‬
‫ص ْ‬ ‫َوعن‪ ‬هشام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫يع' اَل أُ َز َّكى بِ ِه أَبَدًا‪.‬‬ ‫ْ‬
‫احبِي' بِالبَقِ ِ‬ ‫َم َعهُ ْم‪َ ،‬وا ْدفِنِّي َم َع َ‬
‫ص َو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪336‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہشام اپنے والد سے اور وہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬آپ نے عبدہللا بن زب''یر رض''ی ہللا عنہم''ا‬
‫کو وصیت کی تھی کہ مجھے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س'اتھیوں کے س''اتھ دفن‬
‫نہ کرنا۔ بلکہ میری دوسری سوکنوں کے ساتھ بقیع غرق''د میں مجھے دفن کرن''ا۔ میں یہ نہیں چ''اہتی کہ ان کے س''اتھ‬
‫میری بھی تعریف ہوا کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪1392 :‬‬
‫'ون اأْل َ ْو ِديِّ ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َح ِمي ِد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬ح َ‬
‫ُص'ي ُْن ب ُْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬
‫'رو ب ِْن َم ْي ُم' ٍ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬
‫ين َعائِ َش 'ةَ َر ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر ْاذهَبْ إِلَى أُ ِّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ت أُ ِري ُدهُ لِنَ ْف ِس'ي‬
‫ت‪ُ :‬ك ْن ُ‬‫ي‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫احبَ َّ‬
‫ص' ِ‬‫الس'اَل َم‪ ،‬ثُ َّم َس' ْلهَا أَ ْن أُ ْدفَ َن َم' َع َ‬ ‫'ك َّ‬ ‫َع ْنهَ''ا‪ ،‬فَقُ''لْ ‪ :‬يَ ْق' َرأُ ُع َم' ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َعلَ ْي' ِ‬
‫'ان َش' ْي ٌء‬ ‫ين‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ما َك' َ‬‫'ؤ ِمنِ َ‬‫ك يَا أَ ِم''ي َر ْال ُم' ْ‬ ‫ك ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ِذنَ ْ‬
‫ت لَ َ‬ ‫فَأَل ُوثِ َرنَّهُ ْاليَ ْو َم َعلَى نَ ْف ِسي‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْقبَ َل‪ ،‬قَا َل لَهُ‪َ :‬ما لَ َد ْي َ‬
‫ت لِي‬ ‫ت فَاحْ ِملُونِي‪ ،‬ثُ َّم َس'لِّ ُموا‪ ،‬ثُ َّم قُ''لْ ‪ :‬يَ ْس'تَأْ ِذ ُن ُع َم' ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪ ،‬فَ'إ ِ ْن أَ ِذنَ ْ‬ ‫ك ْال َمضْ َج ِع‪ ،‬فَإ ِ َذا قُبِضْ ُ‬ ‫أَهَ َّم إِلَ َّ‬
‫ي ِم ْن َذلِ َ‬
‫'ر الَّ ِذ َ‬
‫ين تُ' ُوفِّ َي‬ ‫ق بِهَ' َذا اأْل َ ْم' ِ‬
‫'ر ِم ْن هَ'ؤُاَل ِء النَّفَ' ِ‬ ‫ين‪ ،‬إِنِّي اَل أَ ْعلَ ُم أَ َح' دًا أَ َح' َّ‬
‫فَا ْدفِنُونِي‪َ ،‬وإِاَّل فَ ُر ُّدونِي إِلَى َمقَابِ ِر ْال ُم ْس'لِ ِم َ‬
‫اض‪ ،‬فَ َم ِن ا ْستَ ْخلَفُوا بَ ْع ِدي فَهُ َو ْال َخلِيفَةُ' فَا ْس َمعُوا لَهُ َوأَ ِطيعُوا‪ ،‬فَ َس َّمى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َع ْنهُ ْم َر ٍ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ف‪َ ،‬و َس ' ْع َد ب َْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ص‪َ ،‬و َولَ َج َعلَ ْي ' ِه َش 'ابٌّ ِم ْن‬ ‫'ان‪َ ،‬و َعلِيًّ''ا‪َ ،‬وطَ ْل َح' ةَ‪َ ،‬و ُّ‬
‫الزبَ ْي ' َر‪َ ،‬و َع ْب ' َد ال 'رَّحْ َم ِن ب َْن َع' ْ‬
‫'و ٍ‬ ‫ُع ْث َم' َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم ْ‬
‫اس'تُ ْخلِ ْف َ‬
‫ت‬ ‫ك ِم َن ْالقَ' َد ِم فِي اإْل ِ ْس'اَل ِم َما قَ' ْد َعلِ ْم َ‬‫'ان لَ' َ‬‫ين بِب ُْش' َرى هَّللا ِ َك' َ‬ ‫ار‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَب ِْشرْ يَا أَ ِم''ي َر ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫وص'ي ْال َخلِيفَ'ةَ ِم ْن بَ ْع' ِدي‬ ‫ي َواَل لِي أُ ِ‬ ‫ك َكفَافًا اَل َعلَ َّ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم ال َّشهَا َدةُ بَ ْع َد هَ َذا ُكلِّ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْيتَنِي يَا اب َْن أَ ِخي‪َ ،‬و َذلِ' َ‬
‫فَ َع َد ْل َ‬
‫ين تَبَ' َّو ُءوا‬ ‫ار َخ ْي'رًا الَّ ِذ َ‬ ‫ص' ِ‬ ‫ف لَهُ ْم َحقَّهُ ْم َوأَ ْن يَحْ فَظَ لَهُ ْم حُرْ َمتَهُ ْم‪َ ،‬وأُ ِ‬
‫وص'ي ِه بِاأْل َ ْن َ‬ ‫ْر َ‬ ‫ين َخ ْيرًا أَ ْن يَع ِ‬ ‫ين اأْل َ َّولِ َ‬
‫اج ِر َ‬ ‫بِ ْال ُمهَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن‬ ‫ان أَ ْن يُ ْقبَ َل ِم ْن ُمحْ ِسنِ ِه ْم َويُ ْعفَى َع ْن ُم ِسيئِ ِه ْم‪َ ،‬وأُ ِ‬
‫وصي ِه بِ ِذ َّم ِة هَّللا ِ َو ِذ َّم ِة َرسُولِ ِه َ‬ ‫ال َّدا َر َواإْل ِ ي َم َ‬
‫يُوفَى لَهُ ْم بِ َع ْه ِد ِه ْم‪َ ،‬وأَ ْن يُقَاتَ َل ِم ْن َو َرائِ ِه ْم َوأَ ْن اَل يُ َكلَّفُوا' فَ ْو َ‬
‫ق طَاقَتِ ِه ْم"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حصین بن عب'دالرحمٰ ن نے‬
‫بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن میم'ون اودی نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬م'یری موج'ودگی میں عم'ر بن خط'اب رض'ی ہللا عنہ نے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے فرمایا کہ اے عبدہللا! ام المؤمنین عائشہ رض''ی ہللا عنہ''ا کی خ''دمت میں ج''ا اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪337‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کہہ کہ عمر بن خطاب نے آپ کو سالم کہا ہے اور پھر ان سے معل''وم کرن''ا کہ کی''ا مجھے م''یرے دون''وں س''اتھیوں‬
‫کے ساتھ دفن ہونے کی آپ کی طرف س'ے اج'ازت' م'ل س'کتی ہے؟ عائش'ہ رض'ی ہللا عنہ'ا نے کہ'ا کہ میں نے اس‬
‫جگہ کو اپنے لیے پسند کر رکھا تھا لیکن آج میں اپنے پر عمر رض''ی ہللا عنہ ک''و ت''رجیح دی''تی ہ''وں۔ جب ابن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما واپس آئے تو عمر رضی ہللا عنہ نے دریافت کیا کہ کیا پیغ''ام الئے ہ''و؟ کہ''ا کہ امیرالمؤم''نین انہ''وں‬
‫نے آپ کو اجازت دے دی ہے۔ عمر رضی ہللا عنہ یہ سن ک''ر ب''ولے کہ اس جگہ دفن ہ''ونے س''ے زی''ادہ مجھے اور‬
‫کوئی چیز عزیز نہیں تھی۔ لیکن جب میری روح قبض ہو جائے تو مجھے اٹھا ک''ر لے جان''ا اور پھ''ر دوب''ارہ عائش''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا کو میرا سالم پہنچ''ا ک''ر ان س'ے کہن''ا کہ عم''ر نے آپ س''ے اج''ازت' چ''اہی ہے۔ اگ''ر اس وقت بھی وہ‬
‫اجازت دے دیں تو مجھے وہیں دفن کر دینا ‘ ورنہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کر دین''ا۔ میں اس ام''ر خالفت ک''ا‬
‫ان چند صحابہ سے زیادہ اور کسی کو مستحق نہیں سمجھتا جن سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اپ''نی وف''ات کے‬
‫وقت تک خوش اور راضی رہے۔ وہ حضرات میرے بعد جسے بھی خلیفہ بنائیں ‘ خلیفہ وہی ہو گا اور تمہارے لیے‬
‫ضروری ہے کہ تم اپنے خلیفہ کی باتیں توجہ سے سنو اور اس کی اطاعت کرو۔ آپ نے اس موقع پ''ر عثم''ان ‘ علی‬
‫‘ طلحہ ‘ زبیر ‘ عبدالرحمٰ ن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہم کے نام ل'یے۔ ات'نے میں ای'ک انص''اری‬
‫نوجوان داخل ہوا اور کہا کہ اے امیرالمؤمنین آپ ک''و بش''ارت ہ'و ‘ ہللا عزوج''ل کی ط''رف س'ے ‘ آپ ک''ا اس''الم میں‬
‫پہلے داخل ہونے کی وجہ سے جو مرتبہ تھا وہ آپ کو معلوم ہے۔ پھر جب آپ خلیفہ ہ''وئے ت''و آپ نے انص''اف کی''ا۔‬
‫پھر آپ نے شہادت پائی۔ عمر رضی ہللا عنہ بولے میرے بھائی کے بیٹے! کاش ان کی وجہ سے میں براب''ر چھ''وٹ‬
‫جاؤں۔ نہ مجھے کوئی عذاب ہو اور نہ کوئی ثواب۔ ہاں میں اپنے بع''د آنے والے خلیفہ ک''و وص''یت کرت''ا ہ''وں کہ وہ‬
‫مہاجرین اولین کے س'اتھ اچھ''ا برت'او رکھے ‘ ان کے حق''وق پہچ'انے اور ان کی ع''زت کی حف''اظت' ک''رے اور میں‬
‫اسے انصار کے بارے میں بھی اچھا برتاو رکھنے کی وصیت کرتا ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایمان والوں ک''و‬
‫اپنے گھروں میں جگہ دی۔‪( ‬میری وصیت ہے کہ)‪ ‬ان کے اچھے لوگوں کے ساتھ بھالئی کی ج''ائے اور ان میں ج''و‬
‫برے ہوں ان سے درگذر کیا جائے اور میں ہونے والے خلیفہ کو وصیت کرتا ہوں اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی‬
‫جو ہللا اور رسول کی ذمہ داری ہے‪( ‬یعنی غیر مسلموں کی جو اسالمی حک'ومت کے تحت زن'دگی گ'ذارتے ہیں)‪ ‬کہ‬
‫ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے۔ انہیں بچا کر لڑا جائے اور طاقت س''ے زی''ادہ ان پ''ر ک''وئی ب''ار نہ ڈاال‬
‫جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪338‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب األَ ْم َوا ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْن َهى ِمنْ َ‬
‫س ِّ‬ ‫‪ -97‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ مردوں کو برا کہنے کی ممانعت ہے‬
‫حدیث نمبر‪1393 :‬‬

‫ص'لَّى هللاُ‬ ‫ت‪ :‬قَ''ا َل الّنَبِ ُّي َ‬


‫ض َي هللاُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَة‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ض' ْوا إِلَى َما قَ' َّد ُموا"‪َ ،‬و َر َواهُ‪َ  ‬ع ْب' ُد هللاِ ب ُْن َع ْب' ِد ْالقُ' ُّد ِ‬
‫وس‪َ   ، ‬و ُم َح َّم ُد ب ُْن‬ ‫ات فَإِنَّهُ ْم قَ' ْد أَ ْف َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَ ُسبُّوا اأْل َ ْم َو َ‬
‫ش‪ ، ‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال َج ْع ِد‪َ   ، ‬واب ُْن َعرْ َع َرةَ‪َ   ، ‬واب ُْن أَبِي َع ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪. ‬‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫أَنَ ٍ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے‬
‫مجاہد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا ‘‬
‫مردوں کو برا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جیسا عمل کیا اس کا بدلہ پا لیا۔ اس روایت کی مت''ابعت علی بن جع''د ‘ محم''د‬
‫بن عرعرہ اور ابن ابی عدی نے ش''عبہ س''ے کی ہے۔ اور اس کی روایت عب''دہللا بن عبدالق''دوس نے اعمش س''ے اور‬
‫محمد بن انس نے بھی اعمش سے کی ہے۔‬

‫ش َرا ِر ا ْل َم ْوتَى‪:‬‬
‫اب ِذ ْك ِر ِ‬
‫‪ -98‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬برے مردوں کی برائی بیان کرنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪1394 :‬‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ص‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْم' رُو ب ُْن ُم' َّرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ك َس'ائِ َر ْاليَ ْ'و ِم‪،‬‬ ‫ص'لَّى هللاُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬تَبًّا لَ' َ‬ ‫ض َي هللاُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬قَ'ا َل أَبُو لَهَ ٍ‬
‫ب َعلَ ْي' ِه لَ ْعنَ'ةُ هللاِ لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫َعبَّا ٍ‬
‫َّت يَ َدا أَبِي لَهَ ٍ‬
‫ب َوتَبَّ "‪.‬‬ ‫ت‪ :‬تَب ْ‬
‫فَنَ َزلَ ْ‬
‫ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اعمش سے ‘ انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہم''ا نے بی''ان‬
‫کیاکہ‪ ‬ابولہب نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے کہا کہ سارے دن تجھ پر برب''ادی ہ''و۔ اس پ''ر یہ آیت ات''ری‪« ‬تبت‬
‫يدا أبي لهب وتب»‪ ‬یعنی ٹوٹ گئے ہاتھ ابولہب کے اور وہ خود ہی برباد ہو گیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪339‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪340‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب الزكاة‬
‫کتاب زکوۃ کے مسائل کا بیان‬
‫ب ال َّز َكا ِة‪:‬‬
‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ دینا فرض ہے‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ ،‬ح' َّدثَنِي‬
‫س َر ِ‬‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وأَقِي ُموا الصَّالةَ َوآتُوا' ال َّز َكاةَ سورة البقرة آية ‪َ ،43‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَأْ ُم ُرنَا بِ َّ‬
‫الص'اَل ِة‪َ ،‬وال َّز َك''ا ِة‪َ ،‬و ِّ‬
‫الص'لَ ِة‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَ َذ َك َر َح ِد َ‬
‫يث النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَبُو ُس ْفيَ َ‬
‫ان َر ِ‬
‫َو ْال َعفَ ِ‬
‫اف‪.‬‬
‫اور ہللا عزوجل نے فرمایا کہ نماز قائم کرو اور ٰ‬
‫زکوۃ دو۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ ابوس''فیان رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے مجھ سے بیان کیا ‘ انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے متعلق‪( ‬قیص''ر روم س''ے اپ''نی)‪ ‬گفتگ''و نق''ل‬
‫کی کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں وہ نماز ‘ ٰ‬
‫زکوۃ ‘ صلہ رحمی ‘ ناطہٰ جوڑنے اور حرام ک'اری س'ے بچ'نے ک'ا حکم‬
‫دیتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1395 :‬‬
‫ص ' ْيفِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َ‬ ‫ك ب ُْن َم ْخلَ ' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز َك ِريَّا َء ب ِْن إِ ْس ' َحا َ‬ ‫الض 'حَّا ُ‬
‫اص ' ٍم َّ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ إِلَى ْاليَ َم ِن‪،‬‬
‫ث ُم َع'ا ًذا َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ َع َ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َم ْعبَ ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ض‬ ‫ك فَ'أ َ ْعلِ ْمهُ ْم أَ َّن هَّللا َ قَ' ِد ا ْفتَ' َر َ‬
‫فَقَا َل‪ :‬ا ْد ُعهُ ْم إِلَى َش'هَا َد ِة أَ ْن اَل إِلَ'هَ إِاَّل هَّللا ُ‪َ ،‬وأَنِّي َر ُس'و ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَ'إ ِ ْن هُ ْم أَطَ'ا ُعوا لِ' َذلِ َ‬
‫ص ' َدقَةً فِي أَ ْم' َوالِ ِه ْم‬ ‫ض َعلَ ْي ِه ْم َ‬ ‫ك فَأ َ ْعلِ ْمهُ ْم أَ َّن هَّللا َ ا ْفتَ َر َ‬
‫ت فِي ُكلِّ يَ ْو ٍم َولَ ْيلَ ٍة‪ ،‬فَإ ِ ْن هُ ْم أَطَا ُعوا لِ َذلِ َ‬
‫صلَ َوا ٍ‬ ‫َعلَ ْي ِه ْم َخ ْم َ‬
‫س َ‬
‫تُ ْؤ َخ ُذ ِم ْن أَ ْغنِيَائِ ِه ْم َوتُ َر ُّد َعلَى فُقَ َرائِ ِه ْم"‪.‬‬
‫'یی بن عب''دہللا بن‬
‫ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ‘ ان سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا ‘ ان س''ے یح' ٰ‬
‫صیفی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابومعبد نے اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪341‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جب معاذ رضی ہللا عنہ کو یمن‪( ‬کا حاکم بنا ک''ر)‪ ‬بھیج''ا ت''و فرمای''ا کہ تم انہیں اس کلمہ کی گ''واہی‬
‫کی دعوت دینا کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں ہللا کا رسول ہوں۔ اگر وہ لوگ یہ بات مان لیں تو پھ''ر‬
‫تعالی نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ لوگ یہ بات بھی مان لیں تو پھر‬
‫ٰ‬ ‫انہیں بتانا کہ ہللا‬
‫تعالی نے ان کے مال پر کچھ صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں س''ے لے ک''ر انہیں کے‬
‫ٰ‬ ‫انہیں بتانا کہ ہللا‬
‫محتاجوں میں لوٹا دیا جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1396 :‬‬
‫وس'ى ب ِْن طَ ْل َح' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َ‬ ‫'وهَ ٍ‬‫ان ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َم' ْ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع ْث َم َ‬
‫'ل يُ' ْد ِخلُنِي ْال َجنَّةَ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ما لَ 'هُ‪َ ،‬ما‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْخبِرْ نِي بِ َع َم' ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل قَا َل لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫أَي َ‬
‫ُّوب‪َ  ‬ر ِ‬
‫الص'اَل ةَ‪َ ،‬وتُ' ْ'ؤتِي' ال َّز َك''اةَ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َربٌ َما لَ'هُ تَ ْعبُ' ُد هَّللا َ َواَل تُ ْش' ِر ُ‬
‫ك بِ' ِه َش' ْيئًا‪َ ،‬وتُقِي ُم َّ‬ ‫لَهُ‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ان ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَنَّهُ َما َس ِم َعا‪ُ  ‬م َ‬
‫وس''ى‬ ‫ان‪َ  ‬وأَبُوهُ ُع ْث َم ُ‬
‫َّح َم"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬بَ ْه ٌز‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُع ْث َم َ‬ ‫َوتَ ِ‬
‫ص ُل الر ِ‬
‫ُّوب‪ ، ‬بِهَ َذا‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬أَ ْخ َشى أَ ْن يَ ُك َ‬
‫ون ُم َح َّم ٌد َغ ْي َر َمحْ فُ ٍ‬
‫وظ إِنَّ َما هُ َو َع ْمرٌو‪.‬‬ ‫ب َْن طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أَي َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے محمد بن عثمان بن عبدہللا بن موہب سے بیان کی''ا ہے ‘‬
‫موسی بن طلحہ نے اور ان س'ے ابوای'وب رض'ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ای'ک ش'خص نے ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬ ‫ان سے‬
‫وسلم‪  ‬سے پوچھا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ آخر‬
‫یہ کیا چاہتا ہے۔ لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ تو بہت اہم ض''رورت ہے۔‪( ‬س''نو)‪ ‬ہللا کی عب''ادت‬
‫کرو اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراو۔ نماز قائم کرو۔ ٰ‬
‫زکوۃ دو اور ص''لہ رحمی ک''رو۔ اور بہ''ز نے کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫شعبہ نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن عثمان اور ان کے باپ عثمان بن عبدہللا نے بیان کیا کہ ان دونوں صاحبان نے‬
‫موسی بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے ابوایوب سے اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'ے اس'ی ح'دیث‬
‫ٰ‬
‫کی طرح‪( ‬سنا)‪ ‬ابوعبدہللا‪( ‬امام بخ'اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ'ا کہ مجھے ڈر ہے کہ محم'د س'ے روایت غ'یر محف'وظ ہے‬
‫اور روایت عمرو بن عثمان سے‪( ‬محفوظ ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪342‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1397 :‬‬
‫َّان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ان ب ُْن ُم ْس'لِ ٍم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس' ِعي ِد ب ِْن َحي َ‬ ‫َّح ِيم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬عفَّ ُ‬
‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعبْ' ِد ال'ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬دلَّنِي َعلَى َع َم ٍ‬
‫''ل إِ َذا‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن أَ ْع َرابِيًّا أَتَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ُزرْ َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُوض'ةَ‪،‬‬‫الص'اَل ةَ ْال َم ْكتُوبَ'ةَ‪َ ،‬وتُ' َؤدِّي ال َّز َك''اةَ ْال َم ْفر َ‬
‫ك بِ' ِه َش' ْيئًا‪َ ،‬وتُقِي ُم َّ‬ ‫ت ْال َجنَّةَ ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬تَ ْعبُ' ُد هَّللا َ اَل تُ ْش' ِر ُ‬‫َع ِم ْلتُهُ َد َخ ْل ُ‬

‫ان‪ ،‬قَا َل‪َ :‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه اَل أَ ِزي ُد َعلَى هَ َذا‪ ،‬فَلَ َّما َولَّى قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬م ْن َس' َّرهُ‬ ‫ض َ‬ ‫َوتَصُو ُم َر َم َ‬
‫أَ ْن يَ ْنظُ َر إِلَى َرج ٍُل ِم ْن أَ ْه ِل ْال َجنَّ ِة‪ ،‬فَ ْليَ ْنظُرْ إِلَى هَ َذا"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عفان بن مس''لم نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے وہیب بن خال''د‬
‫'یی بن س''عید بن حی''ان نے ‘ ان س''ے اب''وزرعہ نے اور ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫نے بیان کیا ان سے یح' ٰ‬
‫کہ‪ ‬ایک دیہاتی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسا ک''ام بتالئ''یے‬
‫جس پر اگر میں ہمیشگی کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا کی عب''ادت ک''ر‬
‫‘ اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرا ‘ فرض نماز قائم کر ‘ فرض ٰ‬
‫زکوۃ دے اور رمض''ان کے روزے رکھ۔ دیہ''اتی نے‬
‫کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ‘ ان عملوں پر میں ک'وئی زی''ادتی نہیں ک'روں گ'ا۔ جب وہ پیٹھ‬
‫موڑ کر جانے لگا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھن'ا چ'اہے ج'و جنت‬
‫والوں میں سے ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔‬

‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو ُزرْ َعةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِهَ َذا‪.‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َحي َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے ‘ ان سے ابوحیان نے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ ان سے‬
‫سے ابوزرعہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یہی حدیث روایت کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪343‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1398 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬قَ' ِد َم‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َج ْم َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ي ِم ْن َربِي َع' ةَ قَ' ْد َح'الَ ْ‬
‫ت بَ ْينَنَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''الُوا‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن هَ' َذا ْال َح َّ‬
‫ْس َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫َو ْف ُد َع ْب ِد ْالقَي ِ‬
‫ك َونَ ' ْد ُعو إِلَ ْي ' ِه َم ْن َو َرا َءنَا ؟‬‫ك إِاَّل فِي ال َّشه ِْر ْال َح َر ِام‪ ،‬فَ ُمرْ نَا بِ َش ْي ٍء نَأْ ُخ ُذهُ َع ْن َ‬ ‫ض َر‪َ ،‬ولَ ْسنَا نَ ْخلُصُ إِلَ ْي َ‬ ‫ك ُكفَّا ُر ُم َ‬ ‫َوبَ ْينَ َ‬
‫الص'اَل ِة‪،‬‬
‫'ام َّ‬ ‫ان بِاهَّلل ِ‪َ ،‬و َشهَا َد ِة أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ‪َ ،‬و َعقَ' َد بِيَ' ِد ِه هَ َك' َذا‪َ ،‬وإِقَ' ِ‬
‫قَا َل‪ :‬آ ُم ُر ُك ْم بِأَرْ بَ ٍع‪َ ،‬وأَ ْنهَا ُك ْم َع ْن أَرْ بَ ٍع‪ ،‬اإْل ِ ي َم ِ‬
‫ان‪َ  ‬وأَبُو‬ ‫ير‪َ ،‬و ْال ُم َزفَّ ِ‬
‫ت"‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ُ  ‬س 'لَ ْي َم ُ‬ ‫س َما َغنِ ْمتُ ْم‪َ ،‬وأَ ْنهَا ُك ْم َع ِن ال ُّدبَّا ِء َو ْال َح ْنتَ ِم‪َ ،‬والنَّقِ ِ‬
‫َوإِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪َ ،‬وأَ ْن تُ َؤ ُّدوا ُخ ُم َ‬
‫ان بِاهَّلل ِ‪َ ،‬شهَا َد ِة أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ‪.‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح َّما ٍد‪ ، ‬اإْل ِ ي َم ِ‬
‫النُّ ْع َم ِ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے حدیث بیان کی ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اب''وجمرہ نص''ر‬
‫بن عمران ضبعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا ‘ آپ نے بتالیا کہ ‪ ‬قبیلہ عبدالقیس‬
‫کا وفد نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ'دمت میں حاض'ر' ہ'وا اور ع'رض کی کہ ی'ا رس'ول ہللا! ہم ق'بیلہ ربیعہ کی‬
‫ای''ک ش''اخ ہیں اور ق''بیلہ مض''ر کے ک''افر ہم''ارے اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لمکے درمی''ان پ''ڑتے ہیں۔ اس ل''یے ہم‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں صرف حرمت کے مہینوں ہی میں حاضر ہو س''کتے ہیں‪( ‬کی''ونکہ ان مہین''وں‬
‫میں لڑائیاں بند ہ''و ج''اتی ہیں اور راس''تے پ''رامن ہ''و ج''اتے ہیں)‪ ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ہمیں کچھ ایس''ی ب''اتیں بتال‬
‫دیجئیے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ کے لوگوں س''ے بھی ان پ''ر عم''ل ک''رنے کے ل''یے کہیں ج''و‬
‫ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہ''وں اور‬
‫تع''الی پ''ر ایم''ان النے اور اس کی وح''دانیت کی ش''ہادت دی''نے کا ‪( ‬یہ کہ''تے‬
‫ٰ‬ ‫چ''ار چ''یزوں س''ے روکت''ا ہ''وں۔ ہللا‬
‫ہوئے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی انگلی سے ایک طرف اشارہ کیا۔ نماز قائم کرنا ‘ پھر ٰ‬
‫زکوۃ ادا کرنا اور م''ال‬
‫غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنے‪( ‬کا حکم دیتا ہوں)‪ ‬اور میں تمہیں کدو کے تونبی سے اور حنتم‪( ‬س''بز رن''گ ک''ا‬
‫چھوٹا سا مرتبان جیسا گھڑا)‪ ‬فقیر‪( ‬کھجور کی جڑ سے کھودا ہوا ای''ک ب''رتن)‪ ‬اور زفت لگ''ا ہ''وا ب''رتن‪( ‬زفت بص''رہ‬
‫میں ایک قسم کا تیل ہوتا تھا)‪ ‬کے استعمال سے منع کرتا ہوں۔ سلیمان اور ابوالنعمان نے حماد کے واس''طہ س''ے یہی‬
‫روایت اس ط''رح بی''ان کی ہے۔‪« ‬اإليم''ان باهلل ش''هادة أن ال إله إال هللا»‪ ‬یع''نی ہللا پ''ر ایم''ان النے ک''ا مطلب‪« ‬ال إله إال‬
‫هللا»‪ ‬کی گواہی دینا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪344‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1399 :‬‬
‫'ريِّ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَيْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن َعبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ان ْال َح َك ُم ب ُْن نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش' َعيْبُ ب ُْن أَبِي َح ْم' َزةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫'ان‪ ‬أَبُو‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َو َك' َ‬ ‫ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬لَ َّما تُ' ُوفِّ َي َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬كي َ‬
‫ْف تُقَاتِ' ُل النَّ َ‬
‫اس ؟ َوقَ' ْد قَ''ا َل َر ُس'و ُل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َو َكفَ َر َم ْن َكفَ َر ِم ْن ْال َع َر ِ‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪ُ  ‬ع َم ُر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت أَ ْن أُقَاتِ َل النَّ َ‬
‫اس َحتَّى يَقُولُوا' اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ‪ ،‬فَ َم ْن قَالَهَا فَقَ ْد َع َ‬
‫ص َم ِمنِّي َمالَهُ‪َ ،‬ونَ ْف َس 'هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أُ ِمرْ ُ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫إِاَّل بِ َحقِّ ِه‪َ ،‬و ِح َسابُهُ َعلَى هَّللا ِ‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے کہ''ا کہ‬
‫ہم سے عبی''دہللا بن عب''دہللا بن عتبہ بن مس''عود نے بی''ان کی''ا کہ اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ ‪ ‬جب رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ف''وت ہ''و گ''ئے اور اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ خلیفہ ہ''وئے ت''و ع''رب کے کچھ قبائ''ل ک''افر ہ''و‬
‫گئے‪( ‬اور کچھ نے ٰ‬
‫زکوۃ سے انکار کر دیا اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نے ان سے لڑنا چاہا)‪ ‬ت''و عم''ر رض''ی ہللا عنہ‬
‫نے فرمایا کہ آپ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے اس فرم''ان کی موج''ودگی میں کی''ونکر جن''گ ک''ر س''کتے ہیں‬
‫مجھے حکم ہے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب ت''ک کہ وہ‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬کی ش''ہادت نہ دی''دیں اور ج''و‬
‫شخص اس کی شہادت دی''دے ت''و م''یری ط''رف س''ے اس ک''ا م''ال و ج''ان محف''وظ ہ''و ج''ائے گ''ا۔ س''وا اس''ی کے ح''ق‬
‫تعالی کے ذمہ ہو گا۔‬
‫ٰ‬ ‫کے‪( ‬یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے)‪ ‬اور اس کا حساب ہللا‬

‫حدیث نمبر‪1400 :‬‬

‫ق ْال َم' ِ‬
‫'ال‪َ ،‬وهَّللا ِ لَ' ْ'و َمنَ ُع''ونِي َعنَاقًا َك''انُوا يُ َؤ ُّدونَهَا‬ ‫صاَل ِة‪َ ،‬وال َّز َكا ِة‪ ،‬فَإ ِ َّن ال َّز َكاةَ َح ُّ‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ أَل ُقَاتِلَ َّن َم ْن فَ َّر َ‬
‫ق بَي َْن ال َّ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬فَ َوهَّللا ِ َما هُ' َو إِاَّل أَ ْن قَ' ْد َش' َر َح‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَقَاتَ ْلتُهُ ْم َعلَى َم ْن ِعهَا‪ ،‬قَا َل ُع َم ُر َر ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫إِلَى َرس ِ‬
‫ق"‪.‬‬‫ت‪ ،‬أَنَّهُ ْال َح ُّ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َع َر ْف ُ‬ ‫ص ْد َر أَبِي بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫هَّللا ُ َ‬
‫اس پر ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ نے جواب دیا کہ‪ ‬قسم ہللا کی میں ہر اس شخص سے جنگ ک''روں گ''ا ج''و زک' ٰ'وۃ‬
‫زکوۃ کے لیے انکار کر دے)‪ ‬کیونکہ ٰ‬
‫زکوۃ مال کا ح''ق ہے۔‬ ‫اور نماز میں تفریق کرے گا۔‪( ‬یعنی نماز تو پڑھے مگر ٰ‬
‫ہللا کی قسم! اگر انہوں نے ٰ‬
‫زکوۃ میں چار مہینے کی(بکری کے)‪ ‬بچے کو دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رس''ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪345‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ بخ'دا یہ ب'ات اس ک''ا‬
‫تعالی نے ابوبکر رضی ہللا عنہ کا س''ینہ اس''الم کے ل''یے کھ''ول دی''ا تھ''ا اور بع''د میں‪ ،‬میں بھی اس‬
‫ٰ‬ ‫نتیجہ تھی کہ ہللا‬
‫نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر رضی ہللا عنہ ہی حق پر تھے۔‬

‫اب ا ْلبَ ْي َع ِة َعلَى إِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ دینے پر بیعت کرنا‬
‫فَإ ِ ْن تَابُوا َوأَقَا ُموا ال َّ‬
‫صالَةَ َوآتَ ُوا ال َّز َكاةَ فَإ ِ ْخ َوانُ ُك ْم فِي الد ِ‬
‫ِّين‪.‬‬
‫اور ہللا پاک نے فرمایا‪« ‬فإن تابوا وأقاموا الصالة وآتوا الزكاة فإخوانكم في الدين»‪ ‬اگر وہ‪( ‬کف''ار و مش''رکین)‪ ‬ت'وبہ ک'ر‬
‫لیں اور نماز قائم کریں اور ٰ‬
‫زکوۃ دینے لگیں تو پھر وہ تمہارے دینی بھائی ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1401 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪" : ‬بَ''ايَع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن نُ َمي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى إِقَ ِام ال َّ‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬وإِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪َ ،‬والنُّصْ ِ‬ ‫َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے اس''ماعیل بن‬
‫خالد نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے قیس بن ابی ح''ازم نے بی''ان کی''ا کہ جری''ر بن عب''دہللا رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نماز قائم کرنے ‘ ٰ‬
‫زکوۃ دی''نے اور ہ''ر مس''لمان کے س''اتھ خ''یر خ''واہی ک''رنے پ''ر‬
‫بیعت کی تھی۔‬

‫اب إِ ْث ِم َمانِ ِع ال َّز َكا ِة‪:‬‬


‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ نہ ادا کرنے والے کا گناہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪346‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب أَلِ ٍيم ‪ 34‬يَ' ْ'و َم يُحْ َمى‬ ‫يل هَّللا ِ فَبَ ِّشرْ هُ ْم بِ َع َذا ٍ‬
‫ضةَ َوال يُ ْنفِقُونَهَا فِي َسبِ ِ‬ ‫ب َو ْالفِ َّ‬
‫ون ال َّذهَ َ‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬والَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْكنِ ُز َ‬
‫ون ‪35‬‬ ‫ار َجهَنَّ َم فَتُ ْك َوى بِهَا ِجبَاهُهُ ْم َو ُجنُوبُهُ ْم َوظُهُو ُرهُ ْم هَ َذا َما َكنَ ْزتُ ْم ألَ ْنفُ ِس ُك ْم فَ ُذوقُوا َما ُك ْنتُ ْم تَ ْكنِ' ُز َ‬
‫َعلَ ْيهَا فِي نَ ِ‬
‫سورة التوبة آية ‪.35-34‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ براۃ میں)‪ ‬فرمای''ا کہ ج''و ل''وگ س''ونا اور چان''دی جم''ع ک''رتے ہیں اور انہیں ہللا کی راہ میں‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫خرچ نہیں کرتے آخر آیت«فذوقوا ما كنتم تكنزون»‪ ‬تک۔ یعنی اپنے مال کو گاڑنے کا مزہ چکھو۔‬

‫حدیث نمبر‪1402 :‬‬
‫الزنَا ِد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن هُرْ ُم َز اأْل َ ْع َر َج‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس'' ِم َع‪ ‬أَبَا‬
‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم ب ُْن نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫ت‪ ،‬إِ َذا‬ ‫احبِهَا َعلَى َخي ِْر َما َكانَ ْ‬ ‫ص ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬تَأْتِي اإْل ِ بِ ُل َعلَى َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ط' ُؤهُ‬‫'ط فِيهَا َحقَّهَا تَ َ‬ ‫ت‪ ،‬إِ َذا لَ ْم يُ ْع' ِ‬‫'ر َما َك''انَ ْ‬
‫احبِهَا َعلَى َخ ْي' ِ‬ ‫ص ِ‬‫ط ُؤهُ بِأ َ ْخفَافِهَا َوتَأْتِي ْال َغنَ ُم َعلَى َ‬‫ْط فِيهَا َحقَّهَا تَ َ‬ ‫هُ َو لَ ْم يُع ِ‬
‫يَأْتِي أَ َح ُد ُك ْم يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة بِ َش'ا ٍة يَحْ ِملُهَا‬ ‫ب َعلَى ْال َما ِء‪ ،‬قَا َل‪َ :‬واَل‬ ‫بِأ َ ْ‬
‫ظاَل فِهَا َوتَ ْنطَ ُحهُ بِقُرُونِهَا‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬و ِم ْن َحقِّهَا أَ ْن تُحْ لَ َ‬
‫'ير يَحْ ِملُ'هُ َعلَى َرقَبَتِ' ِه لَ'هُ‬ ‫ْ‬ ‫ك َش ْيئًا قَ' ْد بَلَّ ْغ ُ‬
‫ت َواَل‬ ‫َعلَى َرقَبَتِ ِه لَهَا يُ َعارٌ‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬يَا ُم َح َّم ُد‪ ،‬فَأَقُولُ‪ :‬اَل أَ ْملِ ُ‬
‫ك لَ َ‬
‫يَ''أتِي بِبَ ِع' ٍ‬
‫ك ِم َن هَّللا ِ َش ْيئًا قَ ْد بَلَّ ْغ ُ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ُر َغا ٌء‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬يَا ُم َح َّم ُد‪ ،‬فَأَقُولُ‪ :‬اَل أَ ْملِ ُ‬
‫ك لَ َ‬
‫ہم سے ابولیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حم''زہ نے خ''بر دی ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے ابوالزن''اد‬
‫نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰ ن بن ہرمز اعرج نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ س''ے س''نا ‘ آپ‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ اونٹ‪( ‬قی''امت کے دن)‪ ‬اپ''نے م''الکوں کے‬
‫پ''اس جنہ''وں نے ان ک''ا حق‪( ‬زک' ٰ'وۃ)‪ ‬نہ ادا کی''ا کہ اس س''ے زی''ادہ م''وٹے ت''ازے ہ''و ک''ر آئیں گے‪( ‬جیس''ے دنی''ا میں‬
‫تھے)‪ ‬اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گے۔ بکریاں بھی اپنے ان مالکوں کے پ''اس جنہ''وں نے ان کے ح''ق نہیں‬
‫دئیے تھے پہلے سے زیادہ موٹی تازی ہو کر آئیں گی اور انہیں اپ''نے کھ''روں س''ے رون''دیں گی اور اپ''نے س''ینگوں‬
‫سے ماریں گی۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کا حق یہ بھی ہے کہ اسے پانی ہی پر‪( ‬یع''نی جہ''اں‬
‫وہ چراگاہ' میں چر رہی ہوں)‪ ‬دوہا جائے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی شخص قیامت کے دن اس طرح‬
‫نہ آئے کہ وہ اپنی گردن پر ایک ایسی بکری اٹھائے ہوئے ہ'و ج'و چال رہی ہ'و اور وہ‪( ‬ش'خص)‪ ‬مجھ س'ے کہے کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪347‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اے محمد‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ !) ‬مجھے عذاب س''ے بچ''ائیے میں اس''ے یہ ج''واب دوں گ''ا کہ ت''یرے ل''یے میں کچھ‬
‫نہیں کر سکتا‪( ‬میرا کام پہنچانا تھا)‪ ‬سو میں نے پہنچا دیا۔ اسی طرح کوئی ش''خص اپ''نی گ''ردن پ''ر اونٹ ل''یے ہ''وئے‬
‫قیامت کے دن نہ آئے کہ اونٹ چال رہا ہ'و اور وہ خ'ود مجھ س'ے فری'اد ک'رے ‘ اے محمد‪ ( ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪!) ‬‬
‫مجھے بچ''ائیے اور میں یہ ج''واب دے دوں کہ ت''یرے ل''یے میں کچھ نہیں ک''ر س''کتا۔ میں نے تجھ کو‪( ‬ہللا ک''ا حکم‬
‫ٰ‬
‫زکوۃ)‪ ‬پہنچا دیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1403 :‬‬
‫'ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫اش ُم ب ُْن ْالقَ ِ‬
‫اس ِم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال'رَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن آتَاهُ هَّللا ُ َمااًل فَلَ ْم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ح ال َّس َّم ِ‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫َ‬
‫ان يُطَ َّوقُهُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة‪ ،‬ثُ َّم يَأْ ُخ ُذ بِلِه ِْز َمتَ ْي ' ِه يَ ْعنِي ِش ' ْدقَ ْي ِه‪،‬‬
‫يُ َؤ ِّد َز َكاتَهُ‪ُ ،‬مثِّ َل لَهُ َمالُهُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة ُش َجاعًا أَ ْق َر َع لَهُ َزبِيبَتَ ِ‬
‫ك أَنَا َك ْن ُز َ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم تَاَل ‪َ :‬وال يَحْ َسبَ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْب َخلُ َ‬
‫ون سورة آل عمران آية ‪."180‬‬ ‫ثُ َّم يَقُو ُل أَنَا َمالُ َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا کہ ہم سے عب''دالرحمٰ ن بن‬
‫عبدہللا بن دینار نے اپنے والد سے بیان کیا ‘ ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان‬
‫کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس''ے ہللا نے م''ال دی''ا اور اس نے اس کی زک' ٰ'وۃ نہیں ادا کی ت''و‬
‫قیامت کے دن اس کا مال نہایت زہریلے گنجے سانپ کی شکل اختیار کر لے گ'ا۔ اس کی آنکھ'وں کے پ'اس دو س'یاہ‬
‫نقطے ہوں گے۔ جیسے سانپ کے ہوتے ہیں ‘ پھر وہ سانپ اس کے دونوں جبڑوں سے اسے پک''ڑ لے گ''ا اور کہے‬
‫گا کہ میں تیرا مال اور خزانہ ہوں۔ اس کے بع''د آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے یہ آیت پ''ڑھی اور وہ ل''وگ یہ گم''ان نہ‬
‫تعالی نے انہیں جو کچھ اپنے فضل سے دیا ہے وہ اس پر بخل سے کام لی''تے ہیں کہ ان ک''ا م''ال ان کے‬
‫ٰ‬ ‫کریں کہ ہللا‬
‫لیے بہتر ہے۔ بلکہ وہ برا ہے جس مال کے معاملہ میں انہوں نے بخل کیا ہے۔ قیامت میں اس کا طوق بنا ک''ر ان کی‬
‫گردن میں ڈاال جائے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪348‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س بِ َك ْن ٍز‪:‬‬ ‫اب َما أُد َ‬


‫ِّي َز َكاتُهُ فَلَ ْي َ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس مال کی ٰ‬
‫زکوۃ دے دی جائے وہ کنز ( خزانہ ) نہیں ہے‬
‫ص َدقَةٌ»‪.‬‬ ‫ون َخ ْم َس ِة أَ َوا ٍ‬
‫ق َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪« :‬لَي َ‬
‫ْس فِي َما ُد َ‬ ‫لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1404 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع‬ ‫ب ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫وقَا َل‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َشبِي ِ‬
‫ب َو ْالفِ َّ‬
‫ض'ةَ َوال‬ ‫ون ال' َّ‬
‫'ذهَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقَ''ا َل أَ ْع' َرابِ ٌّي‪ :‬أَ ْخبِ''رْ نِي َع ْن قَ' ْ'و ِل هَّللا ِ‪َ :‬والَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْكنِ' ُز َ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ :‬م ْن َكنَ َزهَا فَلَ ْم يُ َؤ ِّد َز َكاتَهَا فَ َو ْي ٌل لَ 'هُ‪،‬‬
‫يل هَّللا ِ سورة التوبة آية ‪ ،34‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫يُ ْنفِقُونَهَا فِي َسبِ ِ‬
‫ال"‪.‬‬ ‫ان هَ َذا قَ ْب َل أَ ْن تُ ْن َز َل ال َّز َكاةُ‪ ،‬فَلَ َّما أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت َج َعلَهَا هَّللا ُ طُ ْهرًا لِأْل َ ْم َو ِ‬ ‫إِنَّ َما َك َ‬
‫ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے میرے والد شبیب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ''ا کہ‬
‫ہم سے یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے خالد بن اس''لم نے ‘ انہ''وں نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ہم عب''دہللا بن‬
‫'الی کے اس‬
‫عمر رضی ہللا عنہما کے س''اتھ کہیں ج''ا رہے تھے۔ ای''ک اع''رابی نے آپ س''ے پوچھ''ا کہ مجھے ہللا تع' ٰ‬
‫فرمان کی تفسیر بتالئیے جو لوگ سونے اور چاندی کا خزانہ بنا کر رکھتے ہیں۔ ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے اس‬
‫کا جواب دیا کہ اگر کسی نے سونا چاندی جمع کیا اور اس کی ٰ‬
‫زکوۃ نہ دی تو اس کے لیے‪« ‬ويل»(خ''رابی)‪ ‬ہے۔ یہ‬
‫ٰ‬
‫زک'وۃ‬ ‫تعالی نے ٰ‬
‫زکوۃ کا حکم نازل ک'ر دی'ا ت'و اب وہی‬ ‫ٰ‬ ‫حکم ٰ‬
‫زکوۃ کے احکام نازل ہونے سے پہلے تھا لیکن جب ہللا‬
‫مال و دولت کو پاک کر دینے والی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1405 :‬‬
‫ير‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْم'' َرو‬
‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ق ب ُْن يَ ِزي َد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبُ ب ُْن إِ ْس َحا َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ب َْن يَحْ يَى ب ِْن ُع َما َرةَ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ْن أَبِي ِه‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن ُع َما َرةَ ب ِْن أَبِي ْال َح َس ِن‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪:‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪349‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص ' َدقَةٌ‪َ ،‬ولَي َ‬


‫ْس‬ ‫س َذ ْو ٍد َ‬
‫ون َخ ْم ِ‬ ‫ص ' َدقَةٌ‪َ ،‬ولَي َ‬
‫ْس فِي َما ُد َ‬ ‫س أَ َوا ٍ‬
‫ق َ‬ ‫ون َخ ْم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم‪" :‬لَي َ‬
‫ْس فِي َما ُد َ‬ ‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬ ‫س أَ ْو ُس ٍ‬
‫ق َ‬ ‫ون َخ ْم ِ‬
‫فِي َما ُد َ‬
‫ہم سے اسحاق بن یزید نے حدیث بیان کی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب بن اسحاق نے خبر دی ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫'یی بن‬
‫'یی بن ابی کث''یر نے خ''بر دی کہ عم''رو بن یح' ٰ‬
‫ہمیں ام''ام اوزاعی نے خ''بر دی ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے یح' ٰ‬
‫یحیی بن عمارہ بن ابوالحسن سے اور انہوں نے اب''و س''عید خ''دری رض''ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫عمارہ نے انہیں خبر دی اپنے والد‬
‫سے انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں ہے اور‬
‫زکوۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم‪( ‬غلہ)‪ ‬میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں ہے۔‬ ‫پانچ اونٹوں سے کم میں ٰ‬

‫حدیث نمبر‪1406 :‬‬
‫ض' َي‬‫ت بِال َّربَ' َذ ِة فَ'إ ِ َذا أَنَا‪ ‬بِ''أَبِي َذرٍّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬م َررْ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬هُ َش ْي ًما‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ح َ‬
‫صي ٌْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪،‬‬ ‫ون ال' َّ‬
‫'ذهَ َ‬ ‫ين يَ ْكنِ' ُز َ‬‫اويَ'ةُ فِي الَّ ِذ َ‬ ‫ت أَنَا َو ُم َع ِ‬ ‫الش'أْ ِم فَ' ْ‬
‫'اختَلَ ْف ُ‬ ‫ت بِ َّ‬
‫ك هَ' َذا ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬‫ك َم ْن ِزل َ‬ ‫ت لَهُ‪َ :‬ما أَ ْن َزلَ َ‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ب‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َزلَ ْ‬
‫ت فِينَا َوفِي ِه ْم‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان بَ ْينِي َوبَ ْينَهُ‬ ‫ت فِي أَ ْه ِل ْال ِكتَا ِ‬ ‫يل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل ُم َع ِ‬
‫اويَةُ‪ :‬نَ َزلَ ْ‬ ‫َو ْالفِ َّ‬
‫ضةَ َواَل يُ ْنفِقُونَهَا فِي َسبِ ِ‬
‫ان أَ ِن ا ْق َد ِم ْال َم ِدينَةَ فَقَ ِد ْمتُهَا‪ ،‬فَ َكثُ َر َعلَ َّ‬
‫ي النَّاسُ‬ ‫ي ُع ْث َم ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ يَ ْش ُكونِي‪ ،‬فَ َكتَ َ‬
‫ب إِلَ َّ‬ ‫ب إِلَى ُع ْث َم َ‬
‫ان َر ِ‬ ‫فِي َذا َ‬
‫ك‪َ ،‬و َكتَ َ‬
‫ك الَّ ِذي أَ ْن' َزلَنِي‬ ‫ْت فَ ُك ْن َ‬
‫ت قَ ِريبًا فَ' َذا َ‬ ‫ك لِع ُْث َم' َ‬
‫'ان‪ ،‬فَقَ''ا َل لِي‪ :‬إِ ْن ِش' ْئ َ‬
‫ت تَنَ َّحي َ‬ ‫ت َذا َ‬ ‫َحتَّى َكأَنَّهُ ْم لَ ْم يَ َر ْونِي قَ ْب َل َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬
‫ْت َوأَطَع ُ‬
‫ْت"‪.‬‬ ‫هَ َذا ْال َم ْن ِز َل‪َ ،‬ولَ ْو أَ َّمرُوا َعلَ َّ‬
‫ي َحبَ ِشيًّا لَ َس ِمع ُ‬
‫ہم سے علی بن ابی ہاشم نے بیان کیا ‘ انہوں نے ہش''یم س''ے س''نا ‘ کہ''ا کہ ہمیں حص''ین نے خ''بر دی ‘ انہیں زی''د بن‬
‫وہب نے کہا کہ‪ ‬میں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا کہ اب''وذر رض''ی ہللا عنہ دکھ''ائی دی''ئے۔ میں نے پوچھ''ا کہ آپ یہ''اں‬
‫کیوں آ گئے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں شام میں تھا تو معاویہ رضی ہللا عنہ سے میرا اختالف‪( ‬قرآن کی آیت)‬
‫جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور انہیں ہللا کی راہ میں خرچ' نہیں کرتے کے متعلق ہو گیا۔ معاویہ رضی‬
‫ہللا عنہ کا کہنا یہ تھا کہ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور میں یہ کہت''ا تھ''ا کہ اہ''ل کت''اب کے س''اتھ‬
‫ہمارے متعلق بھی یہ نازل ہوئی ہے۔ اس اختالف کے نتیجہ میں م'یرے اور ان کے درمی'ان کچھ تلخی پی'دا ہ'و گ'ئی۔‬
‫چنانچہ انہوں نے عثمان رض''ی ہللا عنہ‪( ‬ج''و ان دن''وں خلیفۃ المس''لمین تھے)‪ ‬کے یہ''اں م''یری ش''کایت لکھی۔ عثم''ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪350‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رضی ہللا عنہ نے مجھے لکھا کہ میں مدینہ چال آؤں۔ چنانچہ میں چال آیا۔‪( ‬وہاں جب پہنچا)‪ ‬تو لوگوں کا میرے یہ''اں‬
‫اس طرح ہجوم ہونے لگا جیسے انہوں نے مجھے پہلے دیکھا ہی نہ ہو۔ پھر جب میں نے لوگوں کے اس طرح اپ''نی‬
‫طرف آنے کے متعلق عثمان رضی ہللا عنہ سے کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر مناسب سمجھو تو یہاں کا قیام چھ'وڑ‬
‫کر مدینہ سے قریب ہی کہیں اور جگہ الگ قیام اختیار کر لو۔ یہی بات ہے جو مجھے یہ''اں(رب''ذہ)‪ ‬ت''ک لے آئی ہے۔‬
‫اگر وہ میرے اوپر ایک حبشی کو بھی امیر مقرر کر دیں تو میں اس کی بھی سنوں گا اور اطاعت کروں گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1407 :‬‬
‫ت‪ .‬ح‬ ‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬جلَ ْس ' ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُج َري ِْريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َحْ نَ' ِ‬
‫'ف ب ِْن قَ ْي ٍ‬
‫ْ'ريُّ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َعاَل ِء ب ُْن‬
‫الص' َم ِد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُج َري ِ‬
‫ُور‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد َّ‬
‫ق ب ُْن َم ْنص ٍ‬ ‫و َح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ب َو ْالهَ ْيئَ ِة‬
‫ش فَ َجا َء َر ُج ٌل َخ ِش ُن ال َّش َع ِر َوالثِّيَا ِ‬
‫ْت إِلَى َمإَل ٍ ِم ْن قُ َر ْي ٍ‬
‫س‪َ  ‬ح َّدثَهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جلَس ُ‬ ‫ف ب َْن قَ ْي ٍ‬ ‫ير‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اأْل َحْ نَ َ‬ ‫ال ِّش ِّخ ِ‬
‫ي‬ ‫ُوض' ُع َعلَى َحلَ َم' ِة ثَ' ْد ِ‬ ‫'ار َجهَنَّ َم‪ ،‬ثُ َّم ي َ‬
‫ف يُحْ َمى َعلَ ْي' ِه فِي نَ' ِ‬ ‫ض' ٍ‬ ‫َحتَّى قَا َم َعلَ ْي ِه ْم فَ َس'لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬بَ ِّش' ِر ْال َك''انِ ِز َ‬
‫ين بِ َر ْ‬
‫ض َكتِفِ' ِه‪َ ،‬حتَّى يَ ْخ' ُر َج ِم ْن َحلَ َم' ِة ثَ ْديِ' ِه يَتَ َز ْل' َزلُ‪ ،‬ثُ َّم َولَّى‬
‫ُوض' ُع َعلَى نُ ْغ ِ‬ ‫أَ َح' ِد ِه ْم‪َ ،‬حتَّى يَ ْخ' ُر َج ِم ْن نُ ْغ ِ‬
‫ض َكتِفِ' ِه َوي َ‬
‫ت لَ'هُ‪ :‬اَل أُ َرى ْالقَ ْ'و َم إِاَّل قَ' ْد َك ِرهُ'وا الَّ ِذي قُ ْل َ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ْت إِلَيْ' ِه َوأَنَا اَل أَ ْد ِري َم ْن هُ' َو‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫اريَ ٍة َوتَبِ ْعتُهُ َو َجلَس ُ‬
‫س إِلَى َس ِ‬ ‫فَ َجلَ َ‬
‫ون َش ْيئًا‪.‬‬ ‫قَا َل‪ :‬إِنَّهُ ْم اَل يَ ْعقِلُ َ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے س''عید جری''ری‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫نے ابوالعالء یزید سے بیان کیا ‘ ان سے احنف بن قیس نے ‘ انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں بیٹھا تھا‪( ‬دوسری س''ند)‪ ‬اور ام''ام‬
‫بخاری رحمہ ہللا نے فرمایا کہ مجھ سے اسحاق بن منصور نے بی''ان کی''ا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے عبدالص''مد بن‬
‫عبدالوارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے سعید جری''ری‬
‫نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوالعالء بن شخیر نے بیان کیا ‘ ان سے احنف بن قیس نے بی''ان کی''ا کہ میں ق''ریش کی‬
‫ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں سخت بال ‘ موٹے کپڑے اور م'وٹی جھ'وٹی ح'الت میں ای'ک ش'خص آی'ا اور‬
‫کھڑے ہو کر سالم کیا اور کہا کہ خزانہ جمع ک'رنے وال'وں ک'و اس پتھ'ر کی بش'ارت ہ'و ج'و جہنم کی آگ میں تپای'ا‬
‫جائے گا اور اس کی چھاتی کی بھٹنی پر رکھ دیا جائے گا جو مونڈھے کی طرف سے پار ہو جائے گا۔ اس طرح وہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪351‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پتھر برابر ڈھلکتا رہے گا۔ یہ کہہ کر وہ صاحب چلے گئے اور ایک ستون کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ میں بھی‬
‫ان کے ساتھ چال اور ان کے قریب بیٹھ گیا۔ اب تک مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ک''ون ص'احب ہیں۔ میں نے ان س'ے‬
‫کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بات قوم نے پسند نہیں کی۔ انہوں نے کہا یہ سب تو بیوقوف ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1408 :‬‬
‫ْص ' ُر أُ ُح' دًا ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ :‬يَا‪ ‬أَبَا َذرٍّ ‪ ، ‬أَتُب ِ‬ ‫قَ''ا َل لِي َخلِيلِي‪ :‬قَ''ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬م ْن َخلِيلُ ' َ‬
‫ك ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬النَّبِ ُّي َ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ار َوأَنَا أُ َرى أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُرْ ِسلُنِي فِي َحا َج ٍة لَ''هُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ت إِلَى ال َّش ْم ِ‬
‫س َما بَقِ َي ِم َن النَّهَ ِ‬ ‫فَنَظَرْ ُ‬
‫'ون ال ' ُّد ْنيَا‪ ،‬اَل‬ ‫نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما أُ ِحبُّ أَ َّن لِي ِم ْث َل أُ ُح ٍد َذهَبًا أُ ْنفِقُهُ ُكلَّهُ إِاَّل ثَاَل ثَةَ َدنَانِي َر‪َ ،‬وإِ َّن هَؤُاَل ِء اَل يَ ْعقِلُ َ‬
‫ون إِنَّ َما يَجْ َم ُع' َ‬
‫ين َحتَّى أَ ْلقَى هَّللا َ"‪.‬‬ ‫َوهَّللا ِ اَل أَسْأَلُهُ ْم ُد ْنيَا َواَل أَ ْستَ ْفتِي ِه ْم َع ْن ِد ٍ‬
‫مجھ سے میرے خلیل نے کہا تھا میں نے پوچھا کہ آپ کے خلیل ک''ون ہیں؟ ج''واب دی''ا کہ رس''ول ہللا ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم اے ابوذر! کیا احد پہاڑ تو دیکھتا ہے۔ ابوذر رضی ہللا عنہ کا بی''ان تھ''ا کہ‪ ‬اس وقت میں نے س''ورج کی ط''رف‬
‫نظر اٹھا کر دیکھا کہ کتنا دن ابھی باقی ہے۔ کیونکہ مجھے‪( ‬آپ کی بات سے)‪ ‬یہ خیال گزرا کہ آپ اپ''نے کس''ی ک''ام‬
‫کے لیے مجھے بھیجیں گے۔ میں نے ج''واب دی''ا کہ جی ہ''اں‪( ‬اح''د پہ''اڑ میں نے دیکھ''ا ہے)‪ ‬آپ نے فرمای''ا کہ اگ''ر‬
‫میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو میں اس کے سوا دوست نہیں رکھتا کہ صرف تین دینار بچا کر باقی تم''ام ک''ا‬
‫تمام‪( ‬ہللا کے راستے میں)‪ ‬دے ڈالوں‪( ‬ابوذر رضی ہللا عنہ نے پھر فرمایا کہ)‪ ‬ان لوگوں ک''و کچھ معل''وم نہیں یہ دنی''ا‬
‫جمع کرنے کی فکر کرتے ہیں۔ ہرگز نہیں ہللا کی قس''م نہ میں ان کی دنی''ا ان س''ے مانگت''ا ہ''وں اور نہ دین ک''ا ک''وئی‬
‫تعالی سے جا ملوں۔‬
‫ٰ‬ ‫مسئلہ ان سے پوچھتا ہوں تاآنکہ میں ہللا‬

‫اق ا ْل َما ِل فِي َحقِّ ِه‪:‬‬


‫اب إِ ْنفَ ِ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا کی راہ میں مال خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪352‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1409 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬قَيْسٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َم ْسعُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ'ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬اَل َح َس' َد إِاَّل فِي ْاثنَتَي ِْن‪َ ،‬ر ُج' ٍ‬
‫'ل آتَ''اهُ هَّللا ُ َم' ااًل فَ َس'لَّطَهُ َعلَى هَلَ َكتِ' ِه فِي‬ ‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫َس ِمع ُ‬

‫ْال َحقِّ‪َ ،‬و َرج ٍُل آتَاهُ هَّللا ُ ِح ْك َمةً فَهُ َو يَ ْق ِ‬


‫ضي بِهَا َويُ َعلِّ ُمهَا"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید نے اسماعیل بن ابی خالد سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے ابن مسعود رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬حسد‪( ‬رشک)‪ ‬کرنا ص''رف‬
‫دو ہی آدمیوں کے ساتھ جائز ہو سکتا ہے۔ ایک تو اس ش''خص کے س''اتھ جس''ے ہللا نے م''ال دی''ا اور اس''ے ح''ق اور‬
‫تع'الی نے حکمت‪( ‬عق'ل علم‬
‫ٰ‬ ‫مناسب جگہوں میں خرچ کرنے کی توفیق دی۔ دوسرے اس شخص کے ساتھ جس'ے ہللا‬
‫قرآن و حدیث اور مع'املہ فہمی)‪ ‬دی اور وہ اپ'نی حکمت کے مط'ابق ح'ق فیص'لے کرت'ا ہے اور لوگ'وں ک'و اس کی‬
‫تعلیم دیتا ہے۔‬

‫ص َدقَ ِة‪:‬‬
‫الريَا ِء فِي ال َّ‬
‫اب ِّ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ میں ریاکاری کرنا‬
‫ين سورة البق''رة آية‬ ‫ص َدقَاتِ ُك ْم بِ ْال َمنِّ َواألَ َذى إِلَى قَ ْولِ ِه َوهَّللا ُ ال يَ ْه ِدي ْالقَ ْو َم ْال َكافِ ِر َ‬ ‫لِقَ ْولِ ِه‪ :‬يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُوا ال تُب ِْطلُوا َ‬
‫ْس َعلَ ْي ِه َش ْي ٌء‪َ ،‬وقَا َل ِع ْك ِر َمةُ‪َ :‬وابِ ٌل َمطَ ٌر َش ِدي ٌد َوالطَّلُّ النَّ َدى‪.‬‬ ‫ص ْلدًا لَي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ :‬‬
‫س َر ِ‬ ‫‪َ ،264‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫تعالی نے فرمایا ہے کہ اے لوگو! جو ایمان ال چکے ہو اپنے ص''دقات ک''و احس''ان جت''ا ک''ر اور‪( ‬جس نے‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬
‫تمہارا صدقہ لیا ہے اسے)‪ ‬ایذا دے کر برباد نہ کرو جیسے وہ شخص‪( ‬اپنے صدقات برباد ک''ر دیت''ا ہے)‪ ‬ج''و لوگ''وں‬
‫تعالی کے ارش''اد اور‬
‫ٰ‬ ‫کو دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور ہللا اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں التا‪( ‬سے)‪ ‬ہللا‬
‫ہللا اپ'''نے منک'''روں ک'''و ہ'''دایت نہیں کرتا (ت'''ک)۔ ابن عب'''اس رض'''ی ہللا عنہم'''ا نے کہ'''ا کہ‪( ‬ق'''رآن مجی'''د)‪ ‬میں‬
‫لفظ‪« ‬صلدا»‪ ‬سے مراد صاف اور چکنی چیز ہے۔ عکرمہ رضی ہللا عنہ نے کہا‪( ‬قرآن مجید میں)‪ ‬لفظ‪« ‬واب''ل»‪ ‬س''ے‬
‫مراد زور کی بارش ہے اور لفظ‪« ‬الطل»‪ ‬سے مراد شبنم اوس ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪353‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب طَيِّ ٍ‬
‫ب‪:‬‬ ‫ص َدقَةً ِمنْ ُغلُ ٍ‬
‫ول َوالَ يَ ْقبَ ُل إِالَّ ِمنْ َك ْ‬
‫س ٍ‬ ‫اب الَ يَ ْقبَ ُل هَّللا ُ َ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا پاک چوری کے مال میں سے خیرات نہیں قبول کرتا اور وہ صرف پاک کمائی سے‬
‫قبول کرتا ہے‬
‫ص َدقَ ٍة يَ ْتبَ ُعهَا أَ ًذى َوهَّللا ُ َغنِ ٌّي َحلِي ٌم سورة البقرة آية ‪.263‬‬
‫ُوف َو َم ْغفِ َرةٌ َخ ْي ٌر ِم ْن َ‬
‫لِقَ ْولِ ِه‪ :‬قَ ْو ٌل َم ْعر ٌ‬
‫کیونکہ ہللا پاک کا ارشاد ہے بھلی بات کرنا اور فقیر کی سخت باتوں کو معاف کر دینا اس صدقہ سے بہ''تر ہے جس‬
‫کے نتیجہ میں‪( ‬اس شخص کو جسے صدقہ دیا گیا ہے)‪ ‬اذیت دی جائے کہ ہللا بڑا بےنیاز نہایت بردبار ہے۔‬

‫ب طَيِّ ٍ‬
‫ب‪:‬‬ ‫ص َدقَ ِة ِمنْ َك ْ‬
‫س ٍ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حالل کمائی میں سے خیرات کرنا‬
‫ت َوأَقَ''ا ُموا َّ‬
‫الص'الةَ‬ ‫الص'الِ َحا ِ‬ ‫ار أَثِ ٍيم ‪ 276‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُوا َو َع ِملُ''وا َّ‬ ‫ت َوهَّللا ُ ال ي ُِحبُّ ُك َّل َكفَّ ٍ‬
‫ص َدقَا ِ‬
‫لِقَ ْولِ ِه‪َ :‬ويُرْ بِي ال َّ‬
‫ون ‪ 277‬سورة البقرة آية ‪.277-276‬‬ ‫ف َعلَ ْي ِه ْم َوال هُ ْم يَحْ َزنُ َ‬‫َوآتَ ُوا ال َّز َكاةَ لَهُ ْم أَجْ ُرهُ ْم ِع ْن َد َربِّ ِه ْم َوال َخ ْو ٌ‬
‫تعالی کس''ی ناش''کرے‬
‫ٰ‬ ‫تعالی سود کو گھٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور ہللا‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا پاک کا ارشاد ہے کہ ہللا‬
‫گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو ایمان الئے اور نیک عمل کئے ‘ نماز قائم کی اور ٰ‬
‫زکوۃ دی ‘ انہیں ان اعمال‬
‫کا ان کے پروردگار کے یہاں ثواب ملے گا اور نہ انہیں کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1410 :‬‬
‫'ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ير‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬أَبَا النَّضْ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد ال'رَّحْ َم ِن هُ' َو اب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ' ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ‬
‫ق بِ َع' ْد ِل تَ ْم' َر ٍة ِم ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن تَ َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫َ‬
‫احبِ ِه َك َما يُ َربِّي أَ َح ُد ُك ْم فَلُ َّوهُ َحتَّى تَ ُك َ‬
‫''ون‬ ‫ص ِ‬ ‫ب َواَل يَ ْقبَ ُل هَّللا ُ إِاَّل الطَّي َ‬
‫ِّب‪َ ،‬وإِ َّن هَّللا َ يَتَقَبَّلُهَا بِيَ ِمينِ ِه‪ ،‬ثُ َّم يُ َربِّيهَا لِ َ‬ ‫ب طَيِّ ٍ‬ ‫َك ْس ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫'ار‪َ ، ‬وقَ''ا َل‪َ  ‬ورْ قَ''ا ُء‪َ : ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِدينَ''ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ' ِعي ِد ب ِْن يَ َس ' ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِدينَ' ٍ‬ ‫'ل"تَابَ َع' هُ‪ُ  ‬س 'لَ ْي َم ُ‬ ‫ِم ْث ' َل ْال َجبَ' ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪354‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪َ ،‬و َر َواهُ‪ُ  ‬م ْس'لِ ُم ب ُْن أَبِي َم''رْ يَ َم‪َ  ‬و َز ْي' ُد ب ُْن أَ ْس'لَ َم‪َ  ، ‬و ُس'هَ ْي ٌل‪، ‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوالنضر سالم بن ابی امیہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھ س''ے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن عبدہللا بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے وال''د نے ‘ ان س''ے ابوص''الح نے اور ان س''ے اب''وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جو شخص حالل کمائی سے ای''ک کھج''ور کے براب''ر‬
‫تعالی اسے اپ'نے داہ''نے ہ''اتھ س''ے‬
‫ٰ‬ ‫تعالی صرف حالل کمائی کے صدقہ کو قبول کرتا ہے تو ہللا‬
‫ٰ‬ ‫صدقہ کرے اور ہللا‬
‫قبول کرتا ہے پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتا ہے۔ بالکل اسی ط''رح جیس''ے ک''وئی‬
‫اپنے جانور کے بچے کو کھال پال کر بڑھاتا ہے تاآنکہ اس کا ص''دقہ پہ''اڑ کے براب''ر ہ''و جات''ا ہے۔ عب''دالرحمٰ ن کے‬
‫ساتھ اس روایت کی متابعت سلیمان نے عبدہللا بن دینار کی روایت سے کی ہے اور ورق''اء نے ابن دین'ار س'ے کہ'ا ‘‬
‫ان سے سعید بن یسار نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے اور ان سے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اور‬
‫اس کی روایت مسلم بن ابی مریم ‘ زید بن اسلم اور س''ہیل نے ابوص''الح س''ے کی ‘ ان س'ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ‬
‫نے اور ان سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے۔‬

‫ص َدقَ ِة قَ ْب َل ال َّردِّ‪:‬‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ اس زمانے سے پہلے کہ اس کا لینے واال کوئی باقی نہ رہے گا‬
‫حدیث نمبر‪1411 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ارثَةَ ب َْن َو ْه ٍ‬ ‫ْت‪َ  ‬ح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْعبَ ُد ب ُْن َخالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ت‬ ‫''و ِج ْئ َ‬‫ص َدقَتِ ِه فَاَل يَ ِج ُد َم ْن يَ ْقبَلُهَا‪ ،‬يَقُو ُل ال َّر ُجلُ‪ :‬لَ ْ‬ ‫ص َّدقُوا‪ ،‬فَإِنَّهُ يَأْتِي َعلَ ْي ُك ْم َز َم ٌ‬
‫ان يَ ْم ِشي ال َّر ُج ُل بِ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬تَ َ‬
‫س لَقَبِ ْلتُهَا‪ ،‬فَأ َ َّما ْاليَ ْو َم فَاَل َحا َجةَ لِي بِهَا"‪.‬‬‫بِهَا بِاأْل َ ْم ِ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے س''عید بن‬
‫خالد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے حارثہ بن وہب رض'ی ہللا عنہ س'ے س'نا ‘ انہ'وں نے فرمای'ا کہ‪ ‬میں نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪355‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا تھا کہ صدقہ کرو ‘ ایک ایسا زمانہ بھی تم پر آنے واال ہے جب ای''ک ش''خص‬
‫اپنے مال کا صدقہ لے کر نکلے گا اور کوئی اسے قبول کرنے واال نہیں پائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1412 :‬‬

‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬قَ''ال‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫يض‪َ ،‬حتَّى يُ ِه َّم َربَّ ْال َم' ِ‬
‫'ال َم ْن يَ ْقبَ' ُل‬ ‫الس'ا َعةُ َحتَّى يَ ْكثُ' َر فِي ُك ُم ْال َم''ا ُل فَيَفِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَقُ''و ُم َّ‬
‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ضهُ َعلَ ْي ِه اَل أَ َر َ‬
‫ب لِي"‪.‬‬ ‫ضهُ‪ ،‬فَيَقُو َل الَّ ِذي يَع ِ‬
‫ْر ُ‬ ‫ص َدقَتَهُ‪َ ،‬و َحتَّى يَع ِ‬
‫ْر َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم س''ے ابوالزن''اد نے‬
‫بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا قیامت آنے سے پہلے مال و دولت کی اس قدر کثرت ہو جائے گی اور لوگ اس قدر مالدار ہو جائیں‬
‫ٰ‬
‫زک'وۃ ک''ون قب'ول ک'رے اور اگ'ر کس'ی ک'و دین'ا بھی‬ ‫گے کہ اس وقت صاحب مال کو اس کی فکر ہو گی کہ اس کی‬
‫چاہے گا تو اس کو یہ جواب ملے گا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1413 :‬‬
‫ان ب ُْن بِ ْش ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َجا ِه' ٍد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م ِح' لُّ ب ُْن‬
‫اص ٍم النَّبِي ُل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س ْع َد ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت ِع ْن' َد َر ُس' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫َخلِيفَةَ الطَّائِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ع ِد َّ‬
‫ي ب َْن َحاتِ ٍم‪َ  ‬ر ِ‬
‫ط' ُع‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ :‬أَ َّما قَ ْ‬
‫يل‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫فَ َجا َءهُ َر ُجاَل ِن أَ َح ُدهُ َما يَ ْش ُكو ْال َع ْيلَةَ َواآْل َخ ُر يَ ْش ُكو قَ ْ‬
‫ط َع ال َّسبِ ِ‬
‫ير‪َ ،‬وأَ َّما ْال َع ْيلَ'ةُ فَ'إ ِ َّن َّ‬
‫الس'ا َعةَ اَل تَقُ''و ُم َحتَّى‬ ‫ك إِاَّل قَلِي ٌل َحتَّى تَ ْخ ُر َج ْال ِعي ُر إِلَى َم َّكةَ بِ َغي ِْر َخفِ ٍ‬ ‫يل فَإِنَّهُ اَل يَأْتِي َعلَ ْي َ‬ ‫ال َّسبِ ِ‬
‫ْس بَ ْينَ 'هُ َوبَ ْينَ 'هُ ِح َج''ابٌ َواَل تَرْ ُج َم' ٌ‬
‫'ان‬ ‫ص َدقَتِ ِه اَل يَ ِج ُد َم ْن يَ ْقبَلُهَا ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم لَيَقِفَ َّن أَ َح ُد ُك ْم بَي َْن يَ َد ِ‬
‫ي هَّللا ِ لَي َ‬ ‫وف أَ َح ُد ُك ْم بِ َ‬
‫يَطُ َ‬
‫ك َمااًل فَلَيَقُ''ولَ َّن بَلَى‪ ،‬ثُ َّم لَيَقُ''ولَ َّن أَلَ ْم أُرْ ِس'لْ إِلَ ْي' َ‬
‫ك َر ُس'واًل فَلَيَقُ''ولَ َّن بَلَى‪ ،‬فَيَ ْنظُ' ُر َع ْن‬ ‫يُتَرْ ِج ُم لَهُ‪ ،‬ثُ َّم لَيَقُولَ َّن لَهُ أَلَ ْم أُوتِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪356‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫يَ ِمينِ ِه فَاَل يَ َرى إِاَّل النَّا َر‪ ،‬ثُ َّم يَ ْنظُ ُر َع ْن ِش َمالِ ِه فَاَل يَ َرى إِاَّل النَّا َر‪ ،‬فَ ْليَتَّقِيَ َّن أَ َح ُد ُك ُم النَّا َر َولَ ْو بِ ِش ِّ‬
‫ق تَ ْم َر ٍة‪ ،‬فَ 'إ ِ ْن لَ ْم يَ ِج' ْد‬
‫فَبِ َكلِ َم ٍة طَيِّبَ ٍة"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سعدان بن بش''یر‬
‫نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابومجاہد سعد طائی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محل بن خلیفہ طائی نے بیان کی''ا ‘ کہ''ا‬
‫کہ میں نے عدی بن حاتم طائی رضی ہللا عنہ س''ے س''نا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ‪ ‬میں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں موجود تھا کہ دو شخص آئے ‘ ایک فقر و فاقہ کی شکایت لیے ہوئے تھ''ا اور دوس''رے ک'و راس''توں کے‬
‫غیر محفوظ ہونے کی شکایت تھی۔ اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جہاں ت''ک راس''توں کے غ''یر‬
‫محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو بہت جلد ایسا زم''انہ آنے واال ہے کہ جب ای''ک ق''افلہ مکہ س''ے کس''ی محاف''ظ کے بغ''یر‬
‫نکلے گا۔‪( ‬اور اسے راستے میں کوئی خطرہ' نہ ہو گا)‪ ‬اور رہا فقر و فاقہ تو قی''امت اس وقت ت''ک نہیں آئے گی جب‬
‫تک‪( ‬مال و دولت کی کثرت کی وجہ سے یہ حال نہ ہو جائے کہ)‪ ‬ایک شخص اپن''ا ص'دقہ لے ک''ر تالش ک''رے لیکن‬
‫تعالی کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو گا اور نہ ترجمانی کے لیے ک''وئی ترجم''ان‬
‫ٰ‬ ‫کوئی اسے لینے واال نہ ملے۔ پھر ہللا‬
‫تعالی اس سے پوچھے گا کہ کیا میں نے تجھے دنیا میں مال نہیں دیا تھا؟ وہ کہے گ''ا کہ ہ''اں دی''ا تھ''ا۔‬
‫ٰ‬ ‫ہو گا۔ پھر ہللا‬
‫تعالی پوچھے گا کہ کی''ا میں نے ت'یرے پ''اس پیغم'بر نہیں بھیج''ا تھ''ا؟ وہ کہے گ''ا کہ ہ''اں بھیج'ا تھ''ا۔ پھ''ر وہ‬
‫ٰ‬ ‫پھر ہللا‬
‫شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا پھر بائیں طرف دیکھے گ''ا اور ادھر‬
‫بھی آگ ہی آگ ہو گی۔ پس تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے خ''واہ ای''ک کھج''ور کے ٹک''ڑے ہی‪( ‬ک''ا ص''دقہ ک''ر کے اس‬
‫سے اپنا بچاؤ کر سکو)‪ ‬اگر یہ بھی میسر نہ آ سکے تو اچھی بات ہی منہ سے نکالے۔‬

‫حدیث نمبر‪1414 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫وس'ى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس'ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ''رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫الص ' َدقَ ِة ِم َن ال' َّ‬ ‫ْ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم اَل يَ ِج' ُد‬
‫'ذهَ ِ‬ ‫ان يَطُ ُ‬
‫وف ال َّر ُج' ُل فِي ِه بِ َّ‬ ‫اس َز َم ٌ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَيَأتِيَ َّن َعلَى النَّ ِ‬‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ال َو َك ْث َر ِة النِّ َسا ِء"‪.‬‬
‫ُون ا ْم َرأَةً يَلُ ْذ َن بِ ِه ِم ْن قِلَّ ِة الرِّ َج ِ‬ ‫أَ َحدًا يَأْ ُخ ُذهَا ِم ْنهُ‪َ ،‬ويُ َرى ال َّر ُج ُل ْال َو ِ‬
‫اح ُد يَ ْتبَ ُعهُ أَرْ بَع َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪357‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ‪( ‬حماد بن اسامہ)‪ ‬نے بیان کیا ‘ انہ''وں نے کہ''ا‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے برید بن عبدہللا نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ لوگوں پر ضرور ایک زمانہ ایسا آ جائے گ''ا کہ ای''ک ش''خص س''ونے ک''ا ص''دقہ لے ک''ر‬
‫نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے واال نہیں ملے گا اور یہ بھی ہو گا کہ ایک مرد کی پناہ میں چ''الیس چ''الیس ع''ورتیں‬
‫ہو جائیں گی کیونکہ مردوں کی کمی ہو جائے گی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی۔‬

‫ق تَ ْم َر ٍة‪:‬‬ ‫ار َولَ ْو بِ ِ‬


‫ش ِّ‬ ‫اب اتَّقُوا النَّ َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جہنم کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے یا کسی معمولی سے‬
‫صدقہ کے ذریعے ہو‬
‫ت هَّللا ِ َوتَ ْثبِيتًا' ِم ْن أَ ْنفُ ِس ِه ْم إِلَى قَ ْولِ ِه ِم ْن ُكلِّ الثَّ َم َرا ِ‬
‫ت‬ ‫ون أَ ْم َوالَهُ ُم ا ْبتِ َغا َء َمرْ َ‬
‫ضا ِ‬ ‫ص َدقَ ِة‪َ :‬و َمثَ ُل الَّ ِذ َ‬
‫ين يُ ْنفِقُ َ‬ ‫َو ْالقَلِ ِ‬
‫يل ِم َن ال َّ‬
‫سورة البقرة آية ‪.266‬‬
‫اور‪( ‬ق'''رآن مجی'''د میں ہے)‪« ‬ومثل ال'''ذين ينفق'''ون أم'''والهم»‪ ‬ان لوگ'''وں کی مث'''ال ج'''و اپن'''ا م'''ال خ'''رچ ک'''رتے‬
‫ہیں‪( ،‬سے)‪ ‬فرمان باری‪« ‬من كل الثمرات»‪ ‬تک۔‬

‫حدیث نمبر‪1415 :‬‬
‫'ان ْال َح َك ُم هُ' َو اب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ْالبَ ْ‬
‫ص' ِريُّ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س'لَ ْي َم َ‬
‫ان‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم' ِ‬
‫الص' َدقَ ِة ُكنَّا نُ َحا ِم' لُ‪ ،‬فَ َج''ا َء َر ُج' ٌل فَتَ َ‬
‫ص' َّد َ‬
‫ق‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْسعُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما نَ َزلَ ْ‬
‫ت آيَةُ َّ‬
‫ت‪ :‬الَّ ِذ َ‬
‫ين‬ ‫اع هَ' َذا‪ ،‬فَنَ' َزلَ ِ‬ ‫اع‪ ،‬فَقَ''الُوا‪ :‬إِ َّن هَّللا َ لَ َغنِ ٌّي َع ْن َ‬
‫ص' ِ‬ ‫ص' ٍ‬
‫ق بِ َ‬ ‫ير‪ ،‬فَقَالُوا‪ُ :‬م' َرائِي‪َ ،‬و َج''ا َء َر ُج' ٌل فَتَ َ‬
‫ص' َّد َ‬ ‫بِ َش ْي ٍء َكثِ ٍ‬
‫ون إِال ُج ْه َدهُ ْم سورة التوبة آية ‪."79‬‬ ‫ت َوالَّ ِذ َ‬
‫ين ال يَ ِج ُد َ‬ ‫ص َدقَا ِ‬ ‫ين ِم َن ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين فِي ال َّ‬ ‫ون ْال ُمطَّ ِّو ِع َ‬
‫يَ ْل ِم ُز َ‬
‫ٰ‬
‫بصری نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے‬ ‫ہم سے ابوقدامہ عبیدہللا بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالنعمان حکم بن عبدہللا‬
‫شعبہ بن حجاج' نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان اعمش نے ‘ ان سے ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪358‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬جب آیت صدقہ ن'ازل ہ'وئی ت'و ہم ب'وجھ ڈھونے ک'ا ک'ام کی'ا ک'رتے تھے‪( ‬ت'اکہ اس ط'رح ج'و‬
‫مزدوری ملے اسے صدقہ کر دیا جائے)‪ ‬اسی زمانہ میں ایک شخص(عب''دالرحمٰ ن بن ع''وف)‪ ‬آی''ا اور اس نے ص''دقہ‬
‫کے ط'ور پ'ر ک'افی چ'یزیں پیش کیں۔ اس پ'ر لوگ'وں نے یہ کہن'ا ش'روع کی'ا کہ یہ آدمی ریاک'ار' ہے۔ پھ'ر ای'ک اور‬
‫شخص‪( ‬ابوعقیل نامی)‪ ‬آیا اور اس نے صرف ایک صاع کا صدقہ کیا۔ اس کے ب''ارے میں لوگ''وں نے یہ کہہ دی''ا کہ‬
‫تعالی کو ایک صاع صدقہ کی کیا حاجت ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ‪« ‬الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫الصدقات والذين ال يجدون إال جهدهم» وہ لوگ جو ان مومنوں پر عیب لگاتے ہیں جو ص''دقہ زی''ادہ دی''تے ہیں اور ان‬
‫پر بھی جو محنت سے کما کر التے ہیں۔(اور کم صدقہ کرتے ہیں) آخر تک۔‬

‫حدیث نمبر‪1416 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬
‫اريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْس 'عُو ٍد اأْل َ ْن َ‬
‫ص' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬شقِي ٍ‬
‫ُص'يبُ ْال ُم' َّد‪،‬‬
‫وق فَتَ َحا َم' َل فَي ِ‬ ‫ق أَ َح' ُدنَا إِلَى ُّ‬
‫الس' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َم َرنَا بِال َّ‬
‫ص َدقَ ِة ا ْنطَلَ' َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬كان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْض ِه ُم ْاليَ ْو َم لَ ِمائَةَ أَ ْل ٍ‬
‫ف"‪.‬‬ ‫َوإِ َّن لِبَع ِ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے سعید بن‬
‫'الی عنہ نے کہ''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے جب‬
‫شقیق نے اور ان سے ابومسعود انص''اری رض''ی ہللا تع' ٰ‬
‫ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا تو ہم میں سے بہت سے بازار جا کر بوجھ اٹھانے کی م''زدوری ک''رتے اور اس ط''رح‬
‫ایک مد‪( ‬غلہ یا کھجور وغیرہ)‪ ‬حاصل کرتے۔‪( ‬جسے صدقہ کر دیتے)‪ ‬لیکن آج ہم میں سے بہت سوں کے پاس الکھ‬
‫الکھ‪( ‬درہم یا دینار)‪ ‬موجود ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1417 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َم ْعقِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ع' ِد َّ‬
‫ي ب َْن‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَقُولُ‪" :‬اتَّقُوا' النَّا َر َولَ ْو بِ ِش ِّ‬
‫ق تَ ْم َر ٍة"‪.‬‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َحاتِ ٍم‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪359‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے ش''عبہ نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے ابواس''حاق عم''رو بن عب''دہللا‬
‫سبیعی نے کہا کہ میں نے عبدہللا بن معقل سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم رضی ہللا عنہ سے س''نا‬
‫‘ انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھج''ور ک''ا ای''ک‬
‫ٹکڑا دے کر ہی سہی‪( ‬مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی کوشش کرو)۔‬

‫حدیث نمبر‪1418 :‬‬
‫'ر ب ِْن‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي بَ ْك' ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ان لَهَا تَسْأَلُ‪ ،‬فَلَ ْم تَ ِج ْد ِع ْن ِدي َش ' ْيئًا‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ َم َعهَا ا ْبنَتَ ِ‬
‫ت‪َ " :‬د َخلَ ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َح ْز ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫َغ ْي َر تَ ْم َر ٍة فَأ َ ْعطَ ْيتُهَا إِيَّاهَا‪ ،‬فَقَ َس' َم ْتهَا بَي َْن ا ْبنَتَ ْيهَا َولَ ْم تَأْ ُك''لْ ِم ْنهَا ثُ َّم قَ''ا َم ْ‬
‫ت فَ َخ' َر َج ْ‬
‫ت‪ ،‬فَ' َد َخ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َو َسلَّ َم َعلَ ْينَا فَأ َ ْخبَرْ تُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ِن ا ْبتُلِ َي ِم ْن هَ ِذ ِه ْالبَنَا ِ‬
‫ت بِ َش ْي ٍء ُك َّن لَهُ ِس ْترًا ِم َن النَّ ِ‬
‫ار"‪.‬‬
‫ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خ'بر دی ‘ کہ'ا کہ ہمیں معم'ر نے زہ'ری س'ے‬
‫خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن ابی بکر بن ح''زم نے بی''ان کی'ا ‘ ان س'ے ع'روہ بن زب'یر نے اور ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬ایک عورت اپنی دو بچیوں کو لیے م''انگتی ہ''وئی آئی۔ م''یرے پ''اس ای''ک کھج''ور‬
‫کے سوا اس وقت اور کچھ نہ تھا میں نے وہی دے دی۔ وہ ایک کھجور اس نے اپنی دونوں بچیوں میں تقسیم کر دی‬
‫اور خود نہیں کھائی۔ پھر وہ اٹھی اور چلی گئی۔ اس کے بعد نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تش''ریف الئے ت''و میں نے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کا حال بیان کیا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ جس نے ان بچی''وں کی وجہ‬
‫سے خود کو معمولی سی بھی تکلیف میں ڈاال تو بچیاں اس کے لیے دوزخ سے بچاؤ کے لیے آڑ بن جائیں گی۔‬

‫ص َدقَ ِة أَ ْف َ‬
‫ض ُل‪:‬‬ ‫اب أَ ُّ‬
‫ي ال َّ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تندرستی اور مال کی خواہش کے زمانہ میں صدقہ دینے کی فضیلت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪360‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت اآليَ'ةَ‪َ .‬وقَ ْولِ' ِه‪ :‬يَا أَيُّهَا الَّ ِذ َ‬


‫ين‬ ‫يح لِقَ ْولِ ِه‪َ :‬وأَ ْنفِقُوا ِم َّما َر َز ْقنَا ُك ْم ِم ْن قَب ِْل أَ ْن يَأْتِ َي أَ َح َد ُك ُم ْال َم' ْ‬
‫'و ُ‬ ‫َّح ِ‬‫يح الص ِ‬ ‫ص َدقَةُ ال َّش ِح ِ‬ ‫َو َ‬
‫آ َمنُوا أَ ْنفِقُوا' ِم َّما َر َز ْقنَا ُك ْم ِم ْن قَب ِْل أَ ْن يَأْتِ َي يَ ْو ٌم الَ بَ ْي ٌع فِي ِه اآليَةَ‬
‫تعالی کا فرمان ہے‪« ‬وأنفقوا مما رزقناكم من قبل أن يأتي أحدكم الموت» اور اس میں س''ے خ''رچ' ک''رو ج''و ہم‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫'الی ک''ا فرم''ان‪« ‬يا أيها ال''ذين آمن''وا‬
‫نے تمہیں دیا ہے‪ ،‬اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے اور ہللا تع' ٰ‬
‫أنفقوا مما رزقناكم من قبل أن يأتي يوم ال بيع فيه» اے لوگو جو ایم''ان الئے ہ''و! اس میں س''ے خ''رچ ک''رو ج''و ہم نے‬
‫تمہیں دیا ہے‪ ،‬اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی۔‬

‫حدیث نمبر‪1419 :‬‬
‫'اع‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُزرْ َع' ةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو‬ ‫ْ‬ ‫وس'ى ب ُْن إِ ْس' َما ِعي َل‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد ْال َو ِ‬
‫اح' ِد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم''ا َرةُ ب ُْن القَ ْعقَ' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫الص' َدقَ ِة أَ ْع َ‬
‫ظ ُم‬ ‫َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَيُّ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جا َء َر ُج ٌل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ت‬ ‫ص ِحي ٌح َش ِحيحٌ‪ ،‬تَ ْخ َشى ْالفَ ْق َر َوتَأْ ُم ُل ْال ِغنَى‪َ ،‬واَل تُ ْم ِه' ُل َحتَّى إِ َذا بَلَ َغ ِ‬
‫ت ْالح ُْلقُ''و َم‪ ،‬قُ ْل َ‬ ‫ت َ‬ ‫ق َوأَ ْن َ‬ ‫أَجْ رًا ؟ قَا َل‪ :‬أَ ْن تَ َ‬
‫ص َّد َ‬
‫ان لِفُاَل ٍن"‪.‬‬
‫لِفُاَل ٍن َك َذا‪َ ،‬ولِفُاَل ٍن َك َذا‪َ ،‬وقَ ْد َك َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زی''اد نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے عم''ارہ بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫قعقاع نے بیان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے اب''وزرعہ نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی خ''دمت میں حاض''ر ہ''وا اور کہ''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا! کس ط''رح کے‬
‫صدقہ میں سب سے زیادہ ثواب ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس صدقہ میں جسے تم صحت کے س''اتھ‬
‫بخل کے باوجود کرو۔ تمہیں ایک طرف تو فقیری ک''ا ڈر ہ''و اور دوس''ری ط''رف مال''دار بن''نے کی تمن''ا اور امی''د ہ''و‬
‫اور‪( ‬اس صدقہ خیرات میں)‪ ‬ڈھیل نہ ہونی چاہیے کہ جب جان حلق تک آ جائے تو اس وقت ت''و کہ''نے لگے کہ فالں‬
‫کے لیے اتنا اور فالں کے لیے اتنا حاالنکہ وہ تو اب فالں کا ہو چکا۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ 11‬م‪ -‬بَ ٌ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪361‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪1420 :‬‬

‫ض'' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فِ َرا ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك لُحُوقًا ؟ قَ''ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَيُّنَا أَ ْس َر ُ‬
‫ع بِ ' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قُ ْل َن لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن بَع َ َ‬
‫ْض أ ْز َو ِ‬
‫اج النَّبِ ِّي َ‬
‫ت طُ''و َل يَ' ِدهَا َّ‬
‫الص' َدقَةُ‪،‬‬ ‫ت َس' ْو َدةُ أَ ْ‬
‫ط' َولَه َُّن يَ'دًا‪ ،‬فَ َعلِ ْمنَا بَ ْع' ُد أَنَّ َما َك''انَ ْ‬ ‫صبَةً يَ' ْ'ذ َر ُعونَهَا فَ َك''انَ ْ‬ ‫أَ ْ‬
‫ط َولُ ُك َّن يَدًا‪ ،‬فَأ َ َخ ُذوا قَ َ‬
‫ت أَ ْس َر َعنَا لُحُوقًا بِ ِه‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ت تُ ِحبُّ ال َّ‬
‫ص َدقَةَ"‪.‬‬ ‫َو َكانَ ْ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوع''وانہ وض''اح یش''کری نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے ف''راس بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫یحیی نے ان سے شعبی نے‪ ،‬ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬
‫وسلم‪ ‬کی بعض بیویوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے پوچھ''ا کہ س''ب س''ے پہلے ہم میں آخ''رت میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے کون جا کر ملے گی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس کا ہاتھ سب سے زیادہ لمب'ا ہ'و گ''ا۔ اب‬
‫ہم نے لکڑی سے ناپنا شروع کر دیا تو سودہ رضی ہللا عنہا سب سے لمبے ہ''اتھ والی نکلیں۔ ہم نے بع''د میں س''مجھا‬
‫کہ لمبے ہاتھ والی ہونے سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مراد صدقہ زیادہ ک''رنے والی س''ے تھی۔ اور س''ودہ رض''ی‬
‫ہللا عنہا ہم سب سے پہلے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے جا ک''ر ملیں ‘ ص''دقہ کرن''ا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و‬
‫بہت محبوب تھا۔‬

‫ص َدقَ ِة ا ْل َعالَنِيَ ِة‪:‬‬


‫اب َ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سب کے سامنے صدقہ کرنا جائز ہے‬
‫ون أَ ْم َوالَهُ ْم بِاللَّي ِْل َوالنَّهَ ِ‬
‫ار ِس ًّرا َو َعالنِيَةً إِلَى قَ ْولِ ِه َوال هُ ْم يَحْ َزنُ َ‬
‫ون سورة البقرة آية ‪.274‬‬ ‫َوقَ ْولِ ِه‪ :‬الَّ ِذ َ‬
‫ين يُ ْنفِقُ َ‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ البقرہ میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬الذين ينفقون أموالهم بالليل والنهار س''را وعالنية» ج''و ل''وگ اپ''نے م''ال‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫خرچ کرتے ہیں رات میں اور دن میں پوشیدہ طور پر اور ظاہر ‘ ان سب ک''ا ان کے رب کے پ''اس ث''واب ملے گ''ا ‘‬
‫انہیں کوئی ڈر نہیں ہو گا اور نہ انہیں کسی قسم کا غم ہو گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪362‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص َدقَ ِة ال ِّ‬
‫س ِّر‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چھپ کر خیرات کرنا افضل ہے‬
‫ص' َدقَ ٍة فَأ َ ْخفَاهَا َحتَّى اَل تَ ْعلَ َم‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َو َر ُج' ٌل تَ َ‬
‫ص' َّد َ‬
‫ق بِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ت فَنِ ِع َّما ِه َي َوإِ ْن تُ ْخفُوهَا َوتُ ْؤتُوهَا ْالفُقَ' َرا َء فَهُ' َو َخ ْي' ٌر لَ ُك ْم س''ورة‬ ‫صنَ َع ْ‬
‫ت يَ ِمينُهُ َوقَ ْولِ ِه‪ :‬إِ ْن تُ ْب ُدوا ال َّ‬
‫ص َدقَا ِ‬ ‫ِش َمالُهُ َما َ‬
‫البقرة آية ‪.271‬‬
‫اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم س''ے روایت کی''ا کہ ای''ک ش''خص نے ص''دقہ کی''ا اور‬
‫تع'الی نے‬
‫ٰ‬ ‫اسے اس طرح چھپایا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خ'رچ کی'ا ہے اور ہللا‬
‫فرمایا اگر تم صدقہ کو ظ'اہر ک'ر دو ت'و یہ بھی اچھ'ا ہے اور اگ'ر پوش'یدہ ط'ور پ'ر دو اور دو فق'راء ک'و ت'و یہ بھی‬
‫تمہارے لیے بہتر ہے اور تمہارے گناہ مٹا دے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو ہللا اس سے پوری طرح خبردار ہے۔‬

‫ق َعلَى َغنِ ٍّي َوه َُو الَ يَ ْعلَ ُم‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ت َ‬
‫َص َّد َ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر العلمی میں کسی نے مالدار کو صدقہ دے دیا ( تو اس کو ثواب مل جائے گا )‬
‫حدیث نمبر‪1421 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس 'و َل‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص 'بَحُوا‬ ‫ق‪ ،‬فَأ َ ْ‬
‫ار ٍ‬
‫ض َعهَا فِي يَ ِد َس ' ِ‬ ‫ص َدقَتِ ِه فَ َو َ‬
‫ص َدقَ ٍة‪ ،‬فَ َخ َر َج بِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَا َل َر ُجلٌ‪ :‬أَل َتَ َ‬
‫ص َّدقَ َّن بِ َ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ص َدقَتِ ِه فَ َو َ‬
‫ض' َعهَا فِي يَ' َديْ َزانِيَ' ٍة‪،‬‬ ‫ص َدقَ ٍة‪ ،‬فَ َخ َر َج بِ َ‬ ‫ك ْال َح ْم ُد أَل َتَ َ‬
‫ص َّدقَ َّن بِ َ‬ ‫ق‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم لَ َ‬ ‫ق َعلَى َس ِ‬
‫ار ٍ‬ ‫ص ِّد َ‬ ‫يَتَ َح َّدثُ َ‬
‫ون تُ ُ‬
‫ص'' َدقَتِ ِه‬
‫ص َدقَ ٍة‪ ،‬فَ َخ َر َج بِ َ‬ ‫ك ْال َح ْم ُد َعلَى َزانِيَ ٍة أَل َتَ َ‬
‫ص َّدقَ َّن بِ َ‬ ‫ق اللَّ ْيلَةَ َعلَى َزانِيَ ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم لَ َ‬
‫ص ِّد َ‬ ‫فَأَصْ بَحُوا' يَتَ َح َّدثُ َ‬
‫ون تُ ُ‬
‫ق‪َ ،‬و َعلَى َزانِيَ ' ٍة‪،‬‬ ‫ار ٍ‬‫ك ْال َح ْم ُد َعلَى َس ' ِ‬ ‫ق َعلَى َغنِ ٍّي‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم لَ َ‬ ‫ون تُ ُ‬
‫ص ِّد َ‬ ‫ض َعهَا فِي يَ َديْ َغنِ ٍّي‪ ،‬فَأَصْ بَحُوا يَتَ َح َّدثُ َ‬ ‫فَ َو َ‬
‫ف َع ْن َس ِرقَتِ ِه‪َ ،‬وأَ َّما ال َّزانِيَةُ فَلَ َعلَّهَا أَ ْن تَ ْس''تَ ِع َّ‬
‫ف‬ ‫ق فَلَ َعلَّهُ أَ ْن يَ ْستَ ِع َّ‬
‫ار ٍ‬‫ك َعلَى َس ِ‬ ‫َو َعلَى َغنِ ٍّي‪ ،‬فَأُتِ َي فَقِي َل لَهُ‪ :‬أَ َّما َ‬
‫ص َدقَتُ َ‬
‫طاهُ هَّللا ُ"‪.‬‬ ‫ق ِم َّما أَ ْع َ‬
‫َع ْن ِزنَاهَا‪َ ،‬وأَ َّما ْال َغنِ ُّي فَلَ َعلَّهُ يَ ْعتَبِ ُر فَيُ ْنفِ ُ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے اعرج‬
‫نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ای''ک ش''خص نے‪( ‬ب''نی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪363‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اسرائیل میں سے)‪ ‬کہا کہ مجھے ضرور صدقہ(آج رات)‪ ‬دین''ا ہے۔ چن''انچہ وہ اپن''ا ص''دقہ لے ک''ر نکال اور‪( ‬ن''اواقفی‬
‫سے)‪  ‬ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ آج رات کسی نے چور ک''و ص''دقہ‬
‫دے دیا۔ اس شخص نے کہا کہ اے ہللا! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے۔‪( ‬آج رات)‪ ‬میں پھر ض''رور ص'دقہ ک''روں گ''ا۔‬
‫چنانچہ وہ دوبارہ صدقہ لے کر نکال اور اس مرتبہ ایک فاحشہ کے ہاتھ میں دے آیا۔ جب صبح ہوئی ت'و پھ''ر لوگ'وں‬
‫میں چرچا' ہوا کہ آج رات کسی نے فاحشہ عورت کو صدقہ دے دیا۔ اس شخص نے کہا اے ہللا! تم''ام تعری''ف ت''یرے‬
‫ہی لیے ہے ‘ میں زانیہ کو اپنا صدقہ دے آیا۔ اچھا آج رات پھر ض''رور ص''دقہ نک''الوں گ''ا۔ چن''انچہ اپن''ا ص''دقہ ل''یے‬
‫ہوئے وہ پھر نکال اور اس مرتبہ ایک مالدار کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں کی زبان پر ذکر تھا کہ ای''ک‬
‫مال'''دار ک'''و کس'''ی نے ص'''دقہ دے دی'''ا ہے۔ اس ش'''خص نے کہ'''ا کہ اے ہللا! حم'''د ت'''یرے ہی ل'''یے ہے۔ میں اپن'''ا‬
‫تعالی کی طرف سے)‪ ‬بتایا گیا کہ جہاں تک چ''ور کے‬
‫ٰ‬ ‫صدقہ‪( ‬العلمی سے)‪ ‬چور ‘ فاحشہ اور مالدار کو دے آیا۔‪( ‬ہللا‬
‫ہاتھ میں صدقہ چلے جانے کا سوال ہے۔ ت''و اس میں اس ک''ا امک''ان ہے کہ وہ چ''وری س''ے رک ج''ائے۔ اس''ی ط''رح‬
‫فاحشہ کو صدقہ کا مال مل جانے پر اس کا امکان ہے کہ وہ زنا سے رک جائے اور مالدار کے ہ''اتھ میں پ''ڑ ج''انے‬
‫کا یہ فائدہ ہے کہ اسے عبرت ہو اور پھر جو ہللا عزوجل نے اسے دیا ہے ‘ وہ خرچ کرے۔‬

‫ق َعلَى ا ْبنِ ِه َوه َُو الَ يَ ْ‬


‫ش ُع ُر‪:‬‬ ‫اب إِ َذا تَ َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر باپ ناواقفی سے اپنے بیٹے کو خیرات دیدے کہ اس کو معلوم نہ ہو ؟‬
‫حدیث نمبر‪1422 :‬‬

‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َرائِي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ُج َوي ِْريَ' ِة‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬مع َْن ب َْن يَ ِزي َد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َح َّدثَ'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫'ان أَبِي‬‫ت إِلَ ْي ' ِه‪َ ،‬و َك' َ‬ ‫ي فَأ َ ْن َك َحنِي‪َ ،‬و َخ َ‬
‫اص ' ْم ُ‬ ‫ب َعلَ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَا‪َ ،‬وأَبِي‪َ ،‬و َجدِّي‪َ ،‬و َخطَ َ‬‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫"بَايَع ُ‬
‫'ذتُهَا فَأَتَ ْيتُ'هُ بِهَ'ا‪ ،‬فَقَ'ا َل‪َ :‬وهَّللا ِ َما إِيَّا َ‬
‫ك‬ ‫ت فَأ َ َخ ْ‬ ‫ُ'ل فِي ْال َم ْس' ِج ِد فَ ِج ْئ ُ‬
‫ض' َعهَا ِع ْن' َد َرج ٍ‬
‫ق بِهَا فَ َو َ‬ ‫يَ ِزي ُد أَ ْخ َر َج َدنَانِي َر يَتَ َ‬
‫ص َّد ُ‬
‫ك َما أَ َخ ْذ َ‬
‫ت يَا َمع ُْن"‪.‬‬ ‫ْت يَا يَ ِزي ُد َولَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ َ‬
‫ك َما نَ َوي َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ص ْمتُهُ إِلَى َرس ِ‬ ‫أَ َر ْد ُ‬
‫ت فَ َخا َ‬
‫ہم س''ے محم''د بن یوس''ف فری''ابی نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم اس''رائیل بن ی''ونس نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫ابوجویریہ‪( ‬حطان بن خفاف)'‪  ‬نے بیان کیا کہ معن بن یزید نے ان سے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے اور میرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪364‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫والد اور دادا‪( ‬اخفش بن حبیب)‪ ‬نے رسول ہللا ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے ہ''اتھ پ'ر بیعت کی تھی۔ آپ نے م''یری منگ'نی‬
‫بھی کرائی اور آپ ہی نے نکاح بھی پڑھایا تھا اور میں آپ کی خدمت میں ایک مقدمہ لے کر حاض''ر ہ'وا تھ''ا۔ وہ یہ‬
‫کہ میرے والد یزید نے کچھ دینار خیرات کی نیت سے نکالے اور ان کو انہوں نے مسجد میں ایک شخص کے پ''اس‬
‫رکھ دیا۔ میں گیا اور میں نے ان کو اس سے لے لیا۔ پھر جب میں انہیں لے کر والد ص''احب کے پ''اس آی''ا ت''و انہ''وں‬
‫نے فرمایا کہ قسم ہللا کی میرا ارادہ تجھے دینے کا نہیں تھا۔ یہی مقدمہ میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت‬
‫میں لے کر حاضر ہوا اور آپ نے یہ فیصلہ دیا کہ دیکھو یزید جو تم نے نیت کی تھی اس کا ثواب تمہیں مل گیا اور‬
‫معن! جو تو نے لے لیا وہ اب تیرا ہو گیا۔‬

‫ص َدقَ ِة بِا ْليَ ِم ِ‬


‫ين‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خیرات داہنے ہاتھ سے دینی بہتر ہے‬
‫حدیث نمبر‪1423 :‬‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن''أَبِي‬ ‫ص ب ِْن َع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬خبَيْبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫"س' ْب َعةٌ ي ُِظ ُّلهُ ُم هَّللا ُ تَ َع''الَى فِي ِظلِّ ِه يَ' ْ'و َم اَل ِظ' َّل إِاَّل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق فِي ْال َم َس' ِ‬
‫اج ِد‪َ ،‬و َر ُجاَل ِن تَ َحابَّا فِي هَّللا ِ اجْ تَ َم َعا َعلَ ْي' ِه‬ ‫ِظلُّهُ‪ ،‬إِ َما ٌم َع ْد ٌل َو َشابٌّ نَ َش'أ َ فِي ِعبَ''ا َد ِة هَّللا ِ‪َ ،‬و َر ُج' ٌل قَ ْلبُ'هُ ُم َعلَّ ٌ‬
‫ص َدقَ ٍة فَأ َ ْخفَاهَا َحتَّى‬ ‫ص َّد َ‬
‫ق بِ َ‬ ‫ال‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أَ َخ ُ‬
‫اف هَّللا َ‪َ ،‬و َر ُج ٌل تَ َ‬ ‫ب َو َج َم ٍ‬ ‫َوتَفَ َّرقَا َعلَ ْي ِه‪َ ،‬و َر ُج ٌل َد َع ْتهُ ا ْم َرأَةٌ َذ ُ‬
‫ات َم ْن ِ‬
‫ص ٍ‬
‫ق يَ ِمينُهُ‪َ ،‬و َر ُج ٌل َذ َك َر هَّللا َ َخالِيًا فَفَا َ‬
‫ض ْ‬
‫ت َع ْينَاهُ"‪.‬‬ ‫اَل تَ ْعلَ َم ِش َمالُهُ َما تُ ْنفِ ُ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کی''ا عبی''دہللا عم''ری س''ے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے‬
‫مجھ س''ے خ''بیب بن عب''دالرحمٰ ن نے حفص بن عاص''م س''ے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫'الی اپ'نے‪( ‬ع'رش کے)‪ ‬س''ایہ میں رکھے گ'ا جس‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا سات قسم کے آدمیوں کو ہللا تع' ٰ‬
‫'الی کی عب''ادت میں ج''وان‬
‫دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ انصاف کرنے واال حاکم ‘ وہ نوج''وان ج''و ہللا تع' ٰ‬
‫ہوا ہو ‘ وہ شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہے ‘ دو ایسے شخص ج''و ہللا کے ل''یے محبت رکھ''تے ہیں ‘‬
‫اسی پر وہ جمع ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے ‘ ایسا شخص جسے کسی خوبصورت اور ع''زت دار ع''ورت نے بالی''ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪365‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫لیکن اس نے یہ جواب دیا کہ میں ہللا سے ڈرتا ہوں ‘ وہ انسان جو صدقہ کرے اور اسے اس درجہ چھپائے کہ بائیں‬
‫ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو کہ داہنے ہاتھ نے کیا خ''رچ کی''ا اور وہ ش''خص ج''و ہللا ک'و تنہ'ائی میں ی''اد ک'رے اور اس کی‬
‫آنکھیں آنسوؤں سے بہنے لگ جائیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1424 :‬‬

‫ارثَ'''ةَ ب َْن َو ْه ٍ‬
‫ب‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال َجعْ''' ِد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش''' ْعبَةُ‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ''' َرنِي‪َ  ‬م ْعبَ''' ُد ب ُْن َخالِ''' ٍد‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬س''' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ح ِ‬
‫ص' َّدقُوا‪ ،‬فَ َس'يَأْتِي َعلَ ْي ُك ْم َز َم' ٌ‬
‫'ان‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬تَ َ‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْال ُخ َزا ِع َّ‬
‫ك‪ ،‬فَأ َ َّما ْاليَ ْو َم فَاَل َحا َجةَ لِي فِيهَا"‪.‬‬
‫س لقَبِ ْلتُهَا ِم ْن َ‬
‫ت بِهَا بِاأْل َ ْم ِ‬ ‫ص َدقَتِ ِه‪ ،‬فَيَقُو ُل ال َّر ُج ُل لَ ْو ِج ْئ َ‬
‫يَ ْم ِشي ال َّر ُج ُل بِ َ‬
‫ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے معبد بن خالد نے خبر دی ‘ کہ''ا کہ‬
‫میں نے حارثہ بن وہب خزاعی رضی ہللا عنہ سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‬
‫سنا ‘ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ صدقہ کیا کرو پس عنقریب ای''ک ایس''ا زم''انہ آنے واال ہے جب آدمی اپن''ا‬
‫صدقہ لے کر نکلے گا‪( ‬کوئی اسے قبول کر لے مگر جب وہ کسی کو دے گا ت''و وہ)‪ ‬آدمی کہے گ''ا کہ اگ''ر اس''ے تم‬
‫کل الئے ہوتے تو میں لے لیتا لیکن آج مجھے اس کی حاجت نہیں رہی۔‬

‫س ِه‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ َم َر َخا ِد َمهُ بِال َّ‬


‫ص َدقَ ِة َولَ ْم يُنَا ِو ْل ِبنَ ْف ِ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں کہ جس نے اپنے خدمت گار کو صدقہ دینے کا حکم دیا اور خود اپنے‬
‫ہاتھ سے نہیں دیا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬هُ َو أَ َح ُد ْال ُمتَ َ‬
‫ص ِّدقِ َ‬
‫ين‪.‬‬ ‫َوقَا َل أَبُو ُمو َسى‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یوں بیان کیا کہ خادم بھی صدقہ دینے وال''وں میں‬
‫ٰ‬ ‫اور‬
‫سمجھا جائے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪366‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1425 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس'رُو ٍ‬
‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش'قِي ٍ‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫'ان لَهَا أَجْ ُرهَا‬
‫ت ْال َمرْ أَةُ ِم ْن طَ َع ِام بَ ْيتِهَا َغ ْي' َر ُم ْف ِس ' َد ٍة َك' َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْنفَقَ ِ‬
‫ت‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫ضهُ ْم أَجْ َر بَع ٍ‬


‫ْض َش ْيئًا"‪.‬‬ ‫از ِن ِم ْث ُل َذلِ َ‬
‫ك اَل يَ ْنقُصُ بَ ْع ُ‬ ‫ب‪َ ،‬ولِ ْل َخ ِ‬
‫ت‪َ ،‬ولِ َز ْو ِجهَا أَجْ ُرهُ بِ َما َك َس َ‬
‫بِ َما أَ ْنفَقَ ْ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے۔ ان سے شقیق نے ‘ ان‬
‫سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر عورت اپ''نے‬
‫شوہر کے مال سے کچھ خرچ کرے اور اس کی نیت شوہر کی پونجی برباد کرنے کی نہ ہو تو اسے خرچ کرنے کا‬
‫ثواب ملے گا اور شوہر کو بھی اس کا ثواب ملے گ'ا اس نے کمای''ا ہے اور خ''زانچی ک'ا بھی یہی حکم ہے۔ ای''ک ک''ا‬
‫ثواب دوسرے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرتا۔‬

‫ص َدقَةَ إِالَّ عَنْ ظَ ْه ِر ِغنًى‪:‬‬


‫اب الَ َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ وہی بہتر ہے جس کے بعد بھی آدمی مالدار ہی رہ جائے ( بالکل خالی ہاتھ نہ ہو‬
‫بیٹھے )‬
‫'ق َو ْال ِهبَ' ِة َوهُ' َو‬ ‫الص' َدقَ ِة َو ْال ِع ْت ِ‬
‫ض'ى ِم َن َّ‬ ‫ق أَ ْن يُ ْق َ‬ ‫ق َوهُ َو ُمحْ تَا ٌج أَ ْو أَ ْهلُهُ ُمحْ تَا ٌج أَ ْو َعلَ ْي ِه َدي ٌْن‪ ،‬فَال َّدي ُْن أَ َح ُّ‬ ‫َو َم ْن تَ َ‬
‫ص َّد َ‬
‫اس ي ُِري ُد إِ ْتاَل فَهَا أَ ْتلَفَهُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن أَ َخ َذ أَ ْم َوا َل النَّ ِ‬‫اس‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ف أَ ْم َوا َل النَّ ِ‬ ‫ْس لَهُ أَ ْن يُ ْتلِ َ‬
‫َر ٌّد َعلَ ْي ِه لَي َ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ ِح َ‬
‫ين‬ ‫'ر َر ِ‬ ‫'ل أَبِي بَ ْك' ٍ‬
‫اص 'ةٌ َكفِ ْع' ِ‬ ‫ص َ‬ ‫ان بِ ِه َخ َ‬ ‫صب ِْر فَي ُْؤثِ َر َعلَى نَ ْف ِس ِه‪َ ،‬ولَ ْو َك َ‬
‫ون َم ْعرُوفًا بِال َّ‬ ‫هَّللا ُ إِاَّل أَ ْن يَ ُك َ‬
‫ْس لَ 'هُ أَ ْن‬ ‫ض 'ا َع ِة ْال َم' ِ‬
‫'ال فَلَي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن إِ َ‬
‫ين‪َ ،‬ونَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫صا ُر ْال ُمهَ ِ‬
‫اج ِر َ‬ ‫ك آثَ َر اأْل َ ْن َ‬
‫ق بِ َمالِ ِه َو َك َذلِ َ‬
‫ص َّد َ‬
‫تَ َ‬
‫ت يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ :‬إِ َّن ِم ْن تَ' ْ'وبَتِي أَ ْن‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫'ك َر ِ‬ ‫ضيِّ َع أَ ْم َوا َل النَّ ِ‬
‫اس بِ ِعلَّ ِة ال َّ‬
‫ص َدقَ ِة"‪َ ،‬وقَ''ا َل َكعْبُ ب ُْن َمالِ' ٍ‬ ‫يُ َ‬
‫ك فَهُ' َو َخ ْي' ٌر‬
‫ْض َمالِ' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْم ِس' ْك َعلَ ْي' َ‬
‫ك بَع َ‬ ‫أَ ْن َخلِ َع ِم ْن َمالِي َ‬
‫ص َدقَةً إِلَى هَّللا ِ َوإِلَى َرسُول ِه َ‬
‫ت‪ :‬فَإِنِّي أُ ْم ِس ُ‬
‫ك َس ْه ِمي الَّ ِذي بِ َخ ْيبَ َر‪.‬‬ ‫ك"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫لَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪367‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور جو شخص خیرات کرے کہ خود محتاج ہ'و ج'ائے ی'ا اس کے ب''ال بچے محت''اج ہ'وں‪( ‬ت''و ایس''ی خ'یرات درس'ت‬
‫نہیں)‪  ‬اسی طرح اگر قرضدار ہو تو صدقہ اور آزادی اور ہبہ پر قرض ادا کرنا مقدم ہو گا اور اس ک''ا ص''دقہ اس پ''ر‬
‫پھیر دیا جائے گا اور اس کو یہ درست نہیں کہ‪( ‬قرض نہ ادا کرے اور خیرات دے کر)‪ ‬لوگوں‪( ‬قرض خواہ''وں)‪ ‬کی‬
‫رقم تباہ کر دے اور نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ج''و ش''خص لوگ''وں ک''ا م''ال‪( ‬بط''ور ق''رض)‪ ‬تل''ف‬
‫کرنے‪( ‬یعنی نہ دینے)‪ ‬کی نیت سے لے تو ہللا اس کو برباد کر دے گا۔ البتہ اگر صبر اور تکلیف اٹھانے میں مشہور‬
‫ہو تو اپنی خاص حاجت پر‪( ‬فقیر کی حاجت کو)‪ ‬مقدم کر سکتا ہے۔ جیسے ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ نے اپنا سارا‬
‫مال خیرات میں دے دیا اور اسی طرح انصار نے اپنی ضرورت پر مہاجرین کی ضروریات ک''و مق''دم کی''ا۔ اور ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے مال کو تباہ کرنے سے منع فرمایا ہے تو جب اپنا مال تباہ کرنا منع ہوا تو پرائے لوگوں‬
‫کا مال تباہ کرنا کس''ی ط''رح س'ے ج''ائز نہ ہ''و گ''ا۔ اور کعب بن مال''ک نے‪( ‬ج''و جن''گ تب'وک س''ے پیچھے رہ گ'ئے‬
‫تھے)‪ ‬عرض کی یا رسول ہللا! میں اپنی توبہ کو اس طرح پورا کرتا ہوں کہ اپنا سارا مال ہللا اور رس''ول پ''ر تص''دق‬
‫کر دوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں کچھ تھوڑا مال رہنے بھی دے وہ تیرے ح''ق میں بہ''تر ہے۔ کعب‬
‫نے کہا بہت خوب میں اپنا خیبر کا حصہ رہنے دیتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1426 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَنَّهُ َس' ِم َع‪ ‬أَبَا‬ ‫'ريِّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬س' ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬
‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' َد ُ‬
‫'ر ِغنًى َوا ْب' َد ْأ بِ َم ْن‬
‫'ان َع ْن ظَ ْه' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬خ ْي' ُر َّ‬
‫الص' َدقَ ِة َما َك' َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫تَعُولُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عب''دہللا بن مب''ارک نے خ''بر دی ‘ انہیں ی'ونس نے‪ ،‬انہیں زہ''ری نے‪ ،‬انہ''وں‬
‫نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا بہ''ترین خ''یرات وہ ہے جس کے دی''نے کے بع''د آدمی مال''دار رہے۔ پھ''ر ص''دقہ پہلے انہیں دو ج''و‬
‫تمہاری زیر پرورش ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪368‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1427 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َش'ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ِك ِيم ب ِْن ِح' َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن‬

‫الص' َدقَ ِة َع ْن ظَ ْه' ِ‬


‫'ر‬ ‫الس' ْفلَى‪َ ،‬وا ْب' َد ْأ بِ َم ْن تَ ُع''ولُ‪َ ،‬و َخ ْي' ُر َّ‬
‫"اليَ ُد ْالع ُْليَا َخ ْي ٌر ِم َن ْاليَ ِد ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ف يُ ِعفَّهُ هَّللا ُ‪َ ،‬و َم ْن يَ ْستَ ْغ ِن يُ ْغنِ ِه هَّللا ُ"‪.‬‬
‫ِغنًى‪َ ،‬و َم ْن يَ ْستَ ْعفِ ْ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے ہش''ام بن ع''روہ نے اپ''نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫باپ سے بیان کیا ‘ ان سے حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا اوپ''ر واال‬
‫ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے انہیں دو جو تمہارے بال بچے اور عزیز ہیں اور بہ'ترین ص'دقہ وہ ہے‬
‫'الی بھی محف''وظ رکھت''ا ہے اور‬
‫جسے دے کر آدمی مالدار رہے اور جو کوئی سوال سے بچنا چاہے گ''ا اس''ے ہللا تع' ٰ‬
‫تعالی بےنیاز ہی بنا دیتا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫جو دوسروں‪( ‬کے مال)‪ ‬سے بےنیاز رہتا ہے ‘ اسے ہللا‬

‫حدیث نمبر‪1428 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بِهَ َذا‪.‬‬ ‫َو َع ْن‪ُ  ‬وهَ ْي ٍ‬
‫اور وہیب نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام نے اپنے والد سے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے اور ان س''ے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایسا ہی بیان فرمایا۔‬

‫حدیث نمبر‪1429 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫'ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ .‬ح و َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْس 'لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ' ٍ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َس ' ِمع ُ‬
‫ف‪،‬‬ ‫الص' َدقَةَ‪َ ،‬والتَّ َع ُّف َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل َوهُ' َو َعلَى ْال ِم ْنبَ' ِ‬
‫'ر‪َ " :‬و َذ َك' َر َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫َو ْال َمسْأَلَةَ ْاليَ ُد ْالع ُْليَا َخ ْي ٌر ِم َن ْاليَ ِد ال ُّس ْفلَى‪ ،‬فَ ْاليَ ُد ْالع ُْليَا ِه َي ْال ُم ْنفِقَةُ‪َ ،‬وال ُّس ْفلَى ِه َي السَّائِلَةُ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪369‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ای''وب نے ‘ ان س''ے ن''افع نے اور‬
‫ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا۔‪( ‬دوس''ری س''ند)‪ ‬اور ہم س''ے‬
‫عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ ان سے مالک نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم''ا نے‬
‫کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب کہ آپ منبر پر تشریف رکھ''تے تھے۔ آپ نے ص''دقہ اور کس''ی کے‬
‫سامنے ہاتھ نہ پھیالنے کا اور دوسروں سے مانگنے ک''ا ذک''ر فرمای''ا اور فرمای''ا کہ اوپ''ر واال ہ''اتھ نیچے والے ہ''اتھ‬
‫سے بہتر ہے۔ اوپر کا ہاتھ خرچ' کرنے والے کا ہے اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والے کا۔‬

‫اب ا ْل َمنَّا ِن بِ َما أَ ْعطَى‪:‬‬


‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو دے کر احسان جتائے اس کی مذمت‬
‫ُون َما أَ ْنفَقُوا َمنًّا َوال أَ ًذى سورة البقرة آية ‪.262‬‬ ‫ون أَ ْم َوالَهُ ْم فِي َسبِ ِ‬
‫يل هَّللا ِ ثُ َّم ال يُ ْتبِع َ‬ ‫لِقَ ْولِ ِه‪ :‬الَّ ِذ َ‬
‫ين يُ ْنفِقُ َ‬
‫تعالی نے فرمایا کہ جو لوگ اپنا مال ہللا کے راستے میں خرچ ک''رتے ہیں اور ج''و کچھ انہ''وں نے خ''رچ‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬
‫کیا ہے اس کی وجہ سے نہ احسان جتالتے ہیں اور نہ تکلیف دیتے ہیں۔‬

‫ص َدقَ ِة ِمنْ يَ ْو ِم َها‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ َح َّ‬


‫ب تَ ْع ِجي َل ال َّ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خیرات کرنے میں جلدی کرنی چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪1430 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َح َّدثَ'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ث‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪ ، ‬أَن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب َْن ْال َح' ِ‬
‫'ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ت أَ ْو قِي َل لَ'هُ‪ :‬فَقَ''ا َل‪:‬‬
‫ث أَ ْن َخ' َر َج فَقُ ْل ُ‬
‫ْت فَلَ ْم يَ ْلبَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َعصْ َر فَأ َ ْس َر َع‪ ،‬ثُ َّم َد َخ َل ْالبَي َ‬
‫صلَّى بِنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫" َ‬
‫ت أَ ْن أُبَيِّتَهُ فَقَ َس ْمتُهُ"‪.‬‬
‫ص َدقَ ِة فَ َك ِر ْه ُ‬ ‫ت فِي ْالبَ ْي ِ‬
‫ت تِ ْبرًا ِم َن ال َّ‬ ‫ت َخلَّ ْف ُ‬
‫ُك ْن ُ‬
‫ہم سے ابوعاصم نبیل نے عمر بن سعید سے بیان کی''ا ‘ ان س'ے ابن ابی ملیکہ نے کہ عقبہ بن ح''ارث رض'ی ہللا عنہ‬
‫نے ان سے بیان کیا کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عص''ر کی نم''از ادا کی پھ''ر جل''دی س''ے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪370‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وسلم‪  ‬گھر میں تشریف لے گئے۔ تھوڑی دیر بعد باہر تشریف لے آئے۔ اس پر میں نے پوچھا یا کس''ی اور نے پوچھ''ا‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں گھر کے اندر صدقہ کے سونے کا ای''ک ٹک''ڑا چھ''وڑ آی''ا تھ''ا مجھے یہ‬
‫بات پسند نہیں آئی کہ اسے تقسیم کئے بغیر رات گزاروں پس میں نے اس کو بانٹ دیا۔‬

‫ص َدقَ ِة َوال َّ‬


‫شفَا َع ِة فِي َها‪:‬‬ ‫ض َعلَى ال َّ‬
‫اب التَّ ْح ِري ِ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دالنا اور اس کے لیے سفارش کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1431 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ'ا َل‪َ " :‬خ' َر َج‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِديٌّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ص'لَّى َر ْك َعتَي ِْن لَ ْم ي َ‬
‫ُص'لِّ قَبْ' ُل َواَل بَ ْع' ُد‪ ،‬ثُ َّم َم''ا َل َعلَى النِّ َس'ا ِء‪َ ،‬و َم َع' هُ بِاَل ٌل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ' ْ'و َم ِعي ٍد‪ ،‬فَ َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ص"‪.‬‬ ‫ب َو ْال ُخرْ َ‬‫ت ْال َمرْ أَةُ تُ ْلقِي ْالقُ ْل َ‬ ‫فَ َو َعظَه َُّن‪َ ،‬وأَ َم َرهُ َّن أَ ْن يَتَ َ‬
‫ص َّد ْق َن‪ ،‬فَ َج َعلَ ِ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ع'دی بن ث''ابت نے بی''ان کی''ا ‘‬
‫ان سے سعید بن جبیر نے ‘ ان سے ابن عباس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬عی''د کے دن‬
‫نکلے۔ پس آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے(عیدگاہ میں)‪ ‬دو رکعت نماز پڑھائی۔ نہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس س''ے‬
‫پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عورتوں کی ط''رف آئے۔ بالل رض''ی ہللا عنہ‬
‫آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ تھے۔ انہیں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے وع''ظ و نص''یحت کی اور ان ک''و ص''دقہ‬
‫کرنے کے لیے حکم فرمایا۔ چنانچہ عورتیں کنگن اور بالیاں‪( ‬بالل رضی ہللا عنہ کے کپڑے میں)‪ ‬ڈالنے لگیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1432 :‬‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو بُرْ َدةَ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بُرْ َدةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو بُرْ َدةَ ب ُْن أَبِي‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫الس'ائِ ُل أَ ْو طُلِبَ ْ‬
‫ت إِلَ ْي' ِه‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم إِ َذا َج''ا َءهُ َّ‬ ‫ان َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما َشا َء"‪.‬‬ ‫ضي هَّللا ُ َعلَى لِ َس ِ‬
‫ان نَبِيِّ ِه َ‬ ‫َحا َجةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْشفَعُوا تُ ْؤ َجرُوا‪َ ،‬ويَ ْق ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪371‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے اب''وبردہ بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫'ی نے بی''ان کی''ا ‘ اور ان س''ے ان کے ب''اپ‬
‫عب''دہللا بن ابی ب''ردہ نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے اب''وبردہ بن ابی موس' ٰ‬
‫ابوموسی نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لمکے پ''اس اگ''ر ک''وئی م''انگنے واال آت''ا ی''ا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے کوئی حاجت پیش کی جاتی تو آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ص''حابہ ک''رام س''ے فرم''اتے کہ تم س''فارش‬
‫کرو کہ اس کا ثواب پاؤ گے اور ہللا پاک اپنے نبی کی زبان سے جو فیصلہ چاہے گا وہ دے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1433 :‬‬

‫اط َم' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس' َما َء‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَ''ا َل لِي‬ ‫ص َدقَةُ ب ُْن ْالفَضْ ِل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تُو ِكي فَيُو َكى َعلَي ِ‬
‫ْك"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہ نے ہشام سے خ''بر دی ’ انہیں ان کی بی''وی ف''اطمہ بنت من''ذر‬
‫نے اور ان سے اسماء رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬مجھ سے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ خ''یرات‬
‫کو مت روک ورنہ تیرا رزق بھی روک دیا جائے گا۔‬

‫ص َي هَّللا ُ َعلَي ِ‬
‫ْك‪.‬‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب َدةَ‪َ ، ‬وقَا َل‪ :‬اَل تُحْ ِ‬
‫صي فَيُحْ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے عبدہ نے یہی حدیث روایت کی کہ‪ ‬گننے نہ لگ جانا ورنہ پھ''ر‬
‫ہللا بھی تجھے گن گن کر ہی دے گا۔‬

‫ستَطَا َع‪:‬‬
‫ص َدقَ ِة فِي َما ا ْ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جہاں تک ہو سکے خیرات کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪372‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1434 :‬‬
‫ْج‪، ‬‬
‫َّاج ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج' َري ٍ‬ ‫ْج‪ . ‬ح و َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد ال 'ر ِ‬
‫َّح ِيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬حج ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ت أَبِي بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪،‬‬ ‫الزبَي ِْر‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء بِ ْن ِ‬
‫قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬

‫ض ِخي َما ا ْستَطَ ْع ِ‬


‫ت"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬اَل تُو ِعي فَيُو ِع َي هَّللا ُ َعلَي ِ‬
‫ْك‪ ،‬ارْ َ‬ ‫أَنَّهَا َجا َء ْ‬
‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے ابوعاصم‪( ‬ابوعاصم ضحاک)‪ ‬نے بیان کیا اور ان سے ابن جریج نے بیان کی''ا۔‪( ‬دوس''ری س''ند)‪ ‬اور مجھ س''ے‬
‫محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ ان سے حجاج' بن محمد نے بیان کی''ا اور انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے ابن ج''ریج نے‬
‫بیان کیا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ‘ انہیں عباد بن عبدہللا بن زبیر نے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہما‬
‫سے خبر دی کہ‪ ‬وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ہاں آئیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬مال ک''و)‪ ‬تھیلی‬
‫میں بند کر کے نہ رکھنا ورنہ ہللا پاک بھی تمہارے لیے اپنے خزانے میں بن''دش لگ''ا دے گ''ا۔ جہ''اں ت''ک ہ''و س''کے‬
‫لوگوں میں خیر خیرات تقسیم کرتی رہ۔‬

‫ص َدقَةُ تُ َكفِّ ُر ا ْل َخ ِطيئَةَ‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ خیرات سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1435 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل ُع َم ُر َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ت أَنَا أَحْ فَظُ'هُ‪َ ،‬ك َما قَ''ا َل‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َع ِن ْالفِ ْتنَ' ِة‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهُ‪" :‬أَ ُّي ُك ْم يَحْ فَظُ َح ِد َ‬
‫يث َرس ِ‬
‫الص' َدقَةُ‪َ ،‬و ْال َم ْع' ر ُ‬
‫ُوف‪،‬‬ ‫ت‪ :‬فِ ْتنَةُ ال َّرج ُِل فِي أَ ْهلِ ِه َو َولَ' ِد ِه َو َج' ِ‬
‫'ار ِه تُ َكفِّ ُرهَا َّ‬
‫الص'اَل ةُ‪َ ،‬و َّ‬ ‫ْف قَا َل ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫َعلَ ْي ِه لَ َج ِري ٌء‪ ،‬فَ َكي َ‬
‫ْس هَ' ِذ ِه أُ ِري ُد‪،‬‬ ‫'ر‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬لَي َ‬ ‫ُوف‪َ ،‬والنَّ ْه ُي َع ِن ْال ُم ْن َك' ِ‬ ‫'ال َم ْعر ِ‬ ‫ص َدقَةُ‪َ ،‬واأْل َ ْم' ُر بِ' ْ‬
‫صاَل ةُ‪َ ،‬وال َّ‬ ‫ان يَقُولُ‪ :‬ال َّ‬ ‫قَا َل ُسلَ ْي َم ُ‬
‫ان‪ :‬قَ ْد َك َ‬
‫ق‪،‬‬ ‫ك َوبَ ْينَهَا بَ''ابٌ ُم ْغلَ ' ٌ‬ ‫ين بَ''أْسٌ بَ ْينَ ' َ‬ ‫ك بِهَا يَا أَ ِمي َر ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ْس َعلَ ْي َ‬
‫ت لَي َ‬ ‫ج ْالبَحْ ِر‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬ ‫ُ‬
‫َولَ ِكنِّي أ ِري ُد الَّتِي تَ ُمو ُج َك َم ْو ِ‬
‫ت أَ َج' لْ ‪ ،‬فَ ِه ْبنَا أَ ْن‬
‫ت اَل بَلْ يُ ْك َس'رُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَإِنَّهُ إِ َذا ُك ِس' َر لَ ْم يُ ْغلَ' ْق أَبَ'دًا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَيُ ْك َس ُر ْالبَابُ أَ ْو يُ ْفتَحُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ :‬قَ''ا َل‪ :‬قُ ْلنَا فَ َعلِ َم ُع َم' ُر َم ْن تَ ْعنِي‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ق َس ْلهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َسأَلَهُ‪ ،‬فَقَالَ ُع َم ُر َر ِ‬
‫نَسْأَلَهُ َم ِن ْالبَابُ ‪ ،‬فَقُ ْلنَا لِ َم ْسرُو ٍ‬
‫ْس بِاأْل َ َغالِ ِ‬
‫يط"‪.‬‬ ‫ك أَنِّي َح َّد ْثتُهُ َح ِديثًا لَي َ‬ ‫نَ َع ْم‪َ ،‬ك َما أَ َّن ُد َ‬
‫ون َغ ٍد لَ ْيلَةً‪َ ،‬و َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪373‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر نے اعمش سے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ انہ''وں نے ح''ذیفہ بن‬
‫یمان رضی ہللا عنہ سے کہ عمر بن خط''اب' رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ‪ ‬فتنہ س'ے متعل''ق رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی حدیث آپ لوگوں میں کس کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی ہللا عنہ نے بیان کی''ا کہ میں نے کہ''ا میں اس ط''رح ی''اد‬
‫رکھتا ہوں جس طرح نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کو بیان فرمایا تھا۔ اس پر عمر رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا‬
‫کہ تمہیں اس کے بیان پر جرات ہے۔ اچھا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فتنوں کے بارے میں کی''ا فرمای''ا تھ''ا؟‬
‫میں نے کہ''ا کہ‪( ‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا تھ''ا)‪ ‬انس''ان کی آزم''ائش‪( ‬فتنہ)‪ ‬اس کے خان''دان ‘ اوالد اور‬
‫پڑوسیوں میں ہوتی ہے اور نماز ‘ صدقہ اور اچھی باتوں کے لیے لوگوں ک''و حکم کرن''ا اور ب''ری ب''اتوں س''ے من''ع‬
‫کرنا اس فتنے کا کفارہ' بن جاتی ہیں۔ اعمش نے کہا ابووائل کبھی یوں کہتے تھے۔ نم''از اور ص''دقہ اور اچھی ب''اتوں‬
‫کا حکم دینا بری بات سے روکنا ‘ یہ اس فتنے کو مٹا دینے والے نیک کام ہیں۔ پھر اس فتنے کے متعلق عمر رضی‬
‫ہللا عنہ نے فرمایا کہ میری مراد اس فتنہ سے نہیں۔ میں اس فتنے کے بارے میں پوچھن''ا چاہت''ا ہ'وں ج''و س'مندر کی‬
‫طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا پھیلے گا۔ حذیفہ رضی ہللا عنہ نے بیان کی''ا ‘ میں نے کہ''ا کہ امیرالمؤم''نین آپ اس فت''نے کی‬
‫فکر نہ کیجئے آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بن''د دروازہ ہے۔ عم''ر رض''ی ہللا عنہ نے پوچھ''ا کہ وہ دروازہ‬
‫توڑ دیا جائے گا یا صرف کھوال جائے گا۔ انہوں نے بتالیا نہیں بلکہ وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا۔ اس پر عمر رضی‬
‫ہللا عنہ نے فرمایا کہ جب دروازہ توڑ دیا جائے گا تو پھر کبھی بھی بند نہ ہو سکے گا ابووائ'ل نے کہ'ا کہ ہ'اں پھ'ر‬
‫ہم رعب کی وجہ سے حذیفہ رضی ہللا عنہ سے یہ نہ پوچھ سکے کہ وہ دروازہ ک''ون ہے؟ اس ل''یے ہم نے مس''روق‬
‫سے کہا کہ تم پوچھو۔ انہوں نے کہ''ا کہ مس''روق رحمتہ ہللا علیہ نے پوچھ''ا ت''و ح''ذیفہ رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ‬
‫دروازہ سے مراد خود عمر رضی ہللا عنہ ہی تھے۔ ہم نے پھر پوچھا تو کیا عمر رض''ی ہللا عنہ ج''انتے تھے کہ آپ‬
‫کی مراد کون تھی؟ انہوں نے کہا ہاں جیسے دن کے بع''د رات کے آنے ک''و ج''انتے ہیں اور یہ اس ل''یے کہ میں نے‬
‫جو حدیث بیان کی وہ غلط نہیں تھی۔‬

‫ق فِي الش ِّْر ِك ثُ َّم أَ ْ‬


‫سلَ َم‪:‬‬ ‫َص َّد َ‬
‫اب َمنْ ت َ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ جس نے شرک کی حالت' میں صدقہ دیا اور پھر اسالم لے آیا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪374‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1436 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص َدقَ ٍة أَ ْو َعتَاقَ ٍة َو ِ‬
‫صلَ ِة َر ِح ٍم‪ ،‬فَهَ''لْ‬ ‫ث بِهَا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ِم ْن َ‬
‫ت أَتَ َحنَّ ُ‬
‫ْت أَ ْشيَا َء ُك ْن ُ‬
‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْسلَ ْم َ‬
‫ت َعلَى َما َسلَ َ‬
‫ف ِم ْن َخي ٍْر"‪.‬‬ ‫فِيهَا ِم ْن أَجْ ٍر ؟ فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہمیں معم''ر نے زہ''ری س''ے‬
‫خبر دی ‘ انہیں عروہ نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے عرض کیا یا رسول ہللا!‬
‫ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غالم آزاد ک''رنے اور ص''لہ‬
‫رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ تم‬
‫اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسالم الئے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں۔‬

‫احبِ ِه َغ ْي َر ُم ْف ِ‬
‫س ٍد‪:‬‬ ‫ص ِ‬‫ق ِبأ َ ْم ِر َ‬ ‫اب أَ ْج ِر ا ْل َخا ِد ِم إِ َذا تَ َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خادم نوکر کا ثواب ‪ ،‬جب وہ مالک کے حکم کے مطابق خیرات دے اور کوئی بگاڑ کی‬
‫نیت نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪1437 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪،‬‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫'ان لَهَا أَجْ ُرهَ''ا‪،‬‬
‫ت ْال َمرْ أَةُ ِم ْن طَ َع ِام َز ْو ِجهَا َغ ْي' َر ُم ْف ِس' َد ٍة َك' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا تَ َ‬
‫ص َّدقَ ِ‬ ‫ت‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫قَالَ ْ‬
‫از ِن ِم ْث ُل َذلِك"‪.‬‬
‫ب‪َ ،‬ولِ ْل َخ ِ‬
‫َولِ َز ْو ِجهَا بِ َما َك َس َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر نے اعمش سے بیان کی''ا ‘ ان س''ے ابووائ''ل نے ‘‬
‫ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب بیوی‬
‫اپنے خاوند کے کھانے میں سے کچھ صدقہ کرے اور اس کی نیت اس'ے برب'اد ک'رنے کی نہیں ہ'وتی ت'و اس'ے بھی‬
‫اس کا ثواب ملتا ہے اور اس کے خاوند کو کمانے کا ثواب ملتا ہے۔ اسی ط''رح خ''زانچی ک''و بھی اس ک''ا ث''واب ملت''ا‬
‫ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪375‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1438 :‬‬
‫وس'ى‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي' ِد ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ''رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫ْطي َما أُ ِم َر بِ ِه َكا ِماًل ُم َوفَّرًا طَيِّبٌ بِ ِه‬ ‫از ُن ْال ُم ْسلِ ُم اأْل َ ِم ُ‬
‫ين الَّ ِذي يُ ْنفِ ُذ‪َ ،‬و ُربَّ َما قَا َل‪ :‬يُع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َخ ِ‬ ‫َ‬
‫نَ ْف ُسهُ فَيَ ْدفَ ُعهُ إِلَى الَّ ِذي أُ ِم َر لَهُ بِ ِه أَ َح ُد ْال ُمتَ َ‬
‫ص ِّدقَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ‘ کہ'ا کہ ہم س'ے ابواس'امہ نے بی'ان کی'ا ‘ ان س'ے بری'د بن عب'دہللا نے ‘ ان س'ے‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا‪« ‬خ''ازن»‪ ‬مس''لمان‬
‫ٰ‬ ‫ابوبردہ نے اور ان سے‬
‫امانتدار جو کچھ بھی خرچ' کرتا ہے اور بعض دفعہ فرمایا وہ چیز پ''وری ط''رح دیت''ا ہے جس ک''ا اس''ے س''رمایہ کے‬
‫مالک کی طرف سے حکم دیا گیا اور اس کا دل بھی اس سے خوش ہے اور اسی کو دی''ا ہے جس''ے دی''نے کے ل''یے‬
‫مالک نے کہا تھا تو وہ دینے واال بھی صدقہ دینے والوں میں سے ایک ہے۔‬

‫َص َّدقَتْ أَ ْو أَ ْط َع َمتْ ِمنْ بَ ْي ِ‬


‫ت َز ْو ِج َها َغ ْي َر ُم ْف ِ‬
‫س َد ٍة‪:‬‬ ‫اب أَ ْج ِر ا ْل َم ْرأَ ِة إِ َذا ت َ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کا ثواب جب وہ اپنے شوہر کی چیز میں سے صدقہ دے یا کسی کو کھالئے اور‬
‫ارادہ گھر بگاڑنے کا نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪1439 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص'و ٌر‪َ  ‬واأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍ‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس'رُو ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ت ْال َمرْ أَةُ ِم ْن بَ ْي ِ‬
‫ت َز ْو ِجهَا‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تَ ْعنِي إِ َذا تَ َ‬
‫ص َّدقَ ِ‬ ‫َع ْنهَا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خ'بر دی ‘ کہ''ا کہ ہم س'ے منص''ور بن معم'ر اور اعمش‬
‫دونوں نے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ ان س''ے مس''روق نے اور ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے ن''بی ک''ریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کے حوالہ سے کہ‪ ‬جب کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر‪( ‬کے مال)‪ ‬سے صدقہ کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪376‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1440 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَا‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش 'قِي ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس 'رُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫'ان لَهَا أَجْ ُرهَ''ا‪َ ،‬ولَ'هُ‬ ‫ت ْال َم''رْ أَةُ ِم ْن بَ ْي ِ‬
‫ت َز ْو ِجهَا َغ ْي' َر ُم ْف ِس' َد ٍة َك' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْ‬
‫ط َع َم ِ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‪َ ،‬ولَهَا بِ َما أَ ْنفَقَ ْ‬
‫ت"‪'.‬‬ ‫از ِن ِم ْث ُل َذلِ َ‬
‫ك لَهُ بِ َما ا ْكتَ َس َ‬ ‫ِم ْثلُهُ‪َ ،‬ولِ ْل َخ ِ‬
‫(دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے ب''اپ‬
‫حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے ابووائ''ل ش''قیق نے ‘ ان س''ے مس''روق نے‬
‫اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ‬جب بیوی اپنے ش''وہر کے‬
‫مال میں سے کسی کو کھالئے اور اس کا ارادہ گھر کو بگ''اڑنے ک''ا بھی نہ ہ''و ت''و اس''ے اس ک''ا ث''واب ملت''ا ہے اور‬
‫شوہر کو بھی ویسا ہی ثواب ملتا ہے اور خزانچی کو بھی ویس''ا ہی ث''واب ملت''ا ہے۔ ش''وہر ک''و کم''انے کی وجہ س''ے‬
‫ثواب ملتا ہے اور عورت کو خرچ کرنے کی وجہ سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1441 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬شقِي ٍ‬
‫َ‬ ‫ت ْال َم'رْ أَةُ ِم ْن طَ َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ'ا َل‪" :‬إِ َذا أَ ْنفَقَ ِ‬
‫'ام بَ ْيتِهَا َغيْ' َر ُم ْف ِس' َد ٍة فَلَهَا أجْ ُرهَ'ا‪َ ،‬ولِل' َّز ْو ِ‬
‫ج بِ َما‬ ‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫از ِن ِم ْث ُل َذلِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ب‪َ ،‬ولِ ْل َخ ِ‬
‫ا ْكتَ َس َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منص''ور س''ے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابووائ''ل‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫شقیق نے‪ ،‬ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‪،‬‬
‫جب عورت اپنے گھر کے کھانے کی چیز سے ہللا کی راہ میں خرچ کرے اور اس کا ارادہ گھ''ر ک''و بگ''اڑنے ک''ا نہ‬
‫ہو تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور شوہر کو کمانے کا ثواب ملے گا ‘ اس''ی ط''رح خ''زانچی ک''و بھی ایس''ا ہی ث''واب‬
‫ملے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪377‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س َرى َوأَ َّما َمنْ‬


‫س ُرهُ ِل ْليُ ْ‬ ‫سنَى فَ َ‬
‫سنُيَ ِّ‬ ‫ق ِبا ْل ُح ْ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬فَأ َ َّما َمنْ أَ ْعطَى َواتَّقَى َو َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫س َرى}‪:‬‬ ‫س ُرهُ لِ ْل ُع ْ‬ ‫سنَى فَ َ‬
‫سنُيَ ِّ‬ ‫ستَ ْغنَى َو َك َّذ َ‬
‫ب بِا ْل ُح ْ‬ ‫بَ ِخ َل َوا ْ‬
‫تعالی نے فرمایا کہ جس نے ( ہللا کے راستے میں ) دیا اور اس کا‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ ( :‬سورۃ واللیل میں ) ہللا‬
‫خوف اختیار کیا اور اچھائیوں کی ( یعنی اسالم کی ) تصدیق کی تو ہم اس کے لیے آسانی کی‬
‫جگہ یعنی جنت آسان کر دیں گے ۔ لیکن جس نے بخل کیا اور بے پروائی برتی اور اچھائیوں‬
‫( یعنی اسالم کو ) جھٹالیا تو اسے ہم دشواریوں میں ( یعنی دوزخ میں ) پھنسا دیں گے‬
‫ال َخلَفًا»‪.‬‬ ‫«اللَّهُ َّم أَ ْع ِط ُم ْنفِ َ‬
‫ق َم ٍ‬
‫اور فرشتوں کی اس دعا کا بیان کہ اے ہللا! مال خرچ کرنے والے کو اس کا اچھا' بدلہ عطا فرما۔‬

‫حدیث نمبر‪1442 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫اويَ'ةَ ب ِْن أَبِي ُم' َزرِّ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ُحبَ''ا ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َع ِ‬‫َح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َما ِعي ُل‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س'لَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪َ " :‬ما ِم ْن يَ ْو ٍم يُصْ بِ ُح ْال ِعبَا ُد فِي ِه إِاَّل َملَ َك ِ‬
‫ان يَ ْن ِزاَل ِن فَيَقُ''و ُل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫أَ َح ُدهُ َما‪ :‬اللَّهُ َّم أَ ْع ِط ُم ْنفِقًا َخلَفًا‪َ ،‬ويَقُو ُل اآْل َخرُ‪ :‬اللَّهُ َّم أَ ْع ِط ُم ْم ِس ًكا تَلَفًا"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے م''یرے بھ''ائی اب''وبکر بن ابی اویس نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے س''لیمان بن‬
‫بالل نے ‘ ان سے معاویہ بن ابی مزرد نے ‘ ان سے ابوالحباب س'عید بن یس'ار نے اور ان س'ے اب'وہریرہ رض'ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں ت''و دو‬
‫فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے ہللا! خرچ کرنے والے کو اس ک''ا ب''دلہ دے۔ اور‬
‫دوسرا کہتا ہے کہ اے ہللا!‪« ‬ممسك»‪ ‬اور بخیل کے مال کو تلف کر دے۔‬

‫ِّق َوا ْلبَ ِخ ِ‬


‫يل‪:‬‬ ‫اب َمثَ ِل ا ْل ُمت َ‬
‫َصد ِ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ دینے والے کی اور بخیل کی مثال کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪378‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1443 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَا ُو ٍ‬
‫'ان‪، ‬‬‫'ان ِم ْن َح ِدي ٍد"‪ .‬و َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬ ‫'ل َر ُجلَي ِْن َعلَ ْي ِه َما ُجبَّتَ ِ‬
‫ِّق َك َمثَ ِ‬ ‫يل‪َ ،‬و ْال ُمتَ َ‬
‫ص'د ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬مثَ' ُل ْالبَ ِخ ِ‬
‫َ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ' ِم َع َر ُس 'و َل‬
‫الزنَا ِد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫أَ ْخبَ َرنَا ُش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫'ان ِم ْن َح ِدي ٍد ِم ْن ثُ' ِديِّ ِه َما إِلَى‬
‫'ل َر ُجلَي ِْن َعلَ ْي ِه َما ُجبَّتَ ِ‬ ‫يل‪َ ،‬و ْال ُم ْنفِ' ِ‬
‫'ق َك َمثَ' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُ''ولُ‪َ " :‬مثَ' ُل ْالبَ ِخ ِ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ت َعلَى ِج ْل ِد ِه َحتَّى تُ ْخفِ َي بَنَانَهُ َوتَ ْعفُ َ'و أَثَ َرهُ‪َ ،‬وأَ َّما ْالبَ ِخي ُل فَاَل ي ُِري ُد‬
‫ت أَ ْو َوفَ َر ْ‬
‫ق إِاَّل َسبَ َغ ْ‬
‫ق فَاَل يُ ْنفِ ُ‬‫تَ َراقِي ِه َما‪ ،‬فَأ َ َّما ْال ُم ْنفِ ُ‬
‫س‪ ‬فِي ْال ُجبَّتَي ِ'ْن‬
‫ت ُكلُّ َح ْلقَ ٍة َم َكانَهَا فَهُ َو يُ َو ِّس ُعهَا َواَل تَتَّ ِسعُ"تَابَ َعهُ‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬ ‫ق َش ْيئًا إِاَّل لَ ِزقَ ْ‬ ‫أَ ْن يُ ْنفِ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدہللا بن طاؤس نے بی''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا ‘ ان سے ان کے باپ طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ ن''بی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے‬
‫فرمایا کہ‪ ‬بخی''ل اور ص''دقہ دی'نے والے کی مث''ال ایس''ے دو شخص''وں کی ط''رح ہے جن کے ب'دن پ''ر ل'وہے کے دو‬
‫کرتے ہیں۔‪( ‬دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہمیں ش''عیب نے‬
‫خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوالزناد نے خبر دی کہ عبدہللا بن ہرمز اعرج نے ان س'ے بی''ان کی''ا اور انہ''وں نے اب''وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ سے سنا اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و یہ کہ''تے س''نا کہ بخی''ل اور‬
‫خرچ کرنے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو ک'رتے ہ'وں چھ'اتیوں س'ے‬
‫ہنسلی تک۔ خرچ' کرنے کا عادی(سخی)‪ ‬خرچ کرتا ہے ت'و اس کے تم'ام جس'م کو‪( ‬وہ ک'رتہ)‪ ‬چھپ'ا لیت'ا ہے یا‪( ‬راوی‬
‫نے یہ کہا کہ)‪ ‬تمام جس'م پ'ر وہ پھی'ل جات'ا ہے اور اس کی انگلی''اں اس میں چھپ ج''اتی ہے اور چل'نے میں اس کے‬
‫پاؤں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ لیکن بخیل جب بھی خرچ' کرنے ک'ا ارادہ کرت'ا ہے ت'و اس ک'رتے ک'ا ہ'ر حلقہ اپ'نی جگہ‬
‫سے چمٹ جاتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہ''و پات''ا۔ عب''دہللا بن ط''اؤس کے‬
‫ساتھ اس حدیث کو حسن بن مسلم نے بھی طاؤس سے روایت کیا ‘ اس میں دو کرتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪379‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1444 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان َوقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ج ْعفَ ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن هُرْ ُم َز‪َ ، ‬س' ِمع ُ‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬ح ْنظَلَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬
‫س‪ُ ، ‬جنَّتَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُجنَّتَ ِ‬
‫ان‪.‬‬ ‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور حنظلہ نے طاؤس سے دو زرہیں نقل کیا ہے اور لیث بن سعد نے کہ''ا مجھ س''ے جعف''ر بن ربیعہ نے بی''ان کی''ا ‘‬
‫انہوں نے عبدالرحمٰ ن بن ہر مز سے سنا کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ‬انہوں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پھر یہی حدیث بیان کی اس میں دو زرہیں ہیں۔‬

‫ب َوالتِّ َجا َر ِة‪:‬‬ ‫ص َدقَ ِة ا ْل َك ْ‬


‫س ِ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محنت اور سوداگری کے مال میں سے خیرات کرنا ثواب ہے‬
‫ض إِلَى قَ ْولِ' ِه أَ َّن هَّللا َ َغنِ ٌّي‬
‫ت َما َك َس' ْبتُ ْم َو ِم َّما أَ ْخ َرجْ نَا لَ ُك ْم ِم َن األَرْ ِ‬
‫ين آ َمنُ''وا أَ ْنفِقُ''وا' ِم ْن طَيِّبَ''ا ِ‬
‫لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫َح ِمي ٌد سورة البقرة آية ‪.267‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ البقرہ میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬يا أيها الذين آمنوا أنفقوا من طيب''ات ما كس''بتم»‪ ‬اے ایم''ان وال''و! اپ''نی‬
‫ٰ‬ ‫کیونکہ ہللا‬
‫کمائی کی عمدہ پ''اک چ''یزوں میں سے‪( ‬ہللا کی راہ میں)‪ ‬خ''رچ' ک''رو اور ان میں س''ے بھی ج''و ہم نے تمہ''ارے ل''یے‬
‫زمین سے پیدا کی ہیں۔ آخر آیت‪« ‬غني حميد»تک۔‬

‫ص َدقَةٌ‪ ،‬فَ َمنْ لَ ْم يَ ِج ْد فَ ْليَ ْع َم ْل ِبا ْل َم ْع ُر ِ‬


‫وف‪:‬‬ ‫اب َعلَى ُك ِّل ُم ْ‬
‫سلِ ٍم َ‬ ‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے اگر ( کوئی چیز دینے کے لیے ) نہ ہو تو اس کے‬
‫لیے اچھی بات پر عمل کرنا یا اچھی بات دوسرے کو بتال دینا بھی خیرات ہے‬
‫حدیث نمبر‪1445 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬س' ِعي ُد ب ُْن أَبِي بُ''رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج' ِّد ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ي هَّللا ِ‪ ،‬فَ َم ْن لَ ْم يَ ِج' ْد ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬يَ ْع َم' ُل بِيَ' ِد ِه‪ ،‬فَيَ ْنفَ' ُ'ع نَ ْف َس'هُ‬ ‫َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬علَى ُك''لِّ ُم ْس'لِ ٍم َ‬
‫ص' َدقَةٌ‪ ،‬فَقَ''الُوا‪ :‬يَا نَبِ َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪380‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ُوف‪ ،‬قَالُوا‪ :‬فَ'إ ِ ْن لَ ْم يَ ِج' ْد ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ ْليَ ْع َم''لْ بِ' ْ‬
‫'ال َم ْعر ِ‬
‫ُوف‪،‬‬ ‫ين َذا ْال َحا َج ِة ْال َم ْله َ‬
‫ق‪ ،‬قَالُوا‪ :‬فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ِج ْد ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬يُ ِع ُ‬
‫ص َّد ُ‬
‫َويَتَ َ‬
‫َو ْليُ ْم ِس ْك َع ِن ال َّشرِّ فَإِنَّهَا لَهُ َ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی بردہ نے بیان کی''ا‬
‫'ی اش''عری س''ے کہ ن''بی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا‬
‫‘ ان سے ان کے باپ ابوبردہ نے ان کے دادا ابوموس' ٰ‬
‫کہ‪ ‬ہر مس'لمان پ''ر ص'دقہ کرن''ا ض'روری ہے۔ لوگ'وں نے پوچھ'ا اے ہللا کے ن'بی! اگ''ر کس'ی کے پ''اس کچھ نہ ہ'و؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ پھر اپنے ہاتھ سے کچھ کما کر خود کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔‬
‫لوگوں نے کہا اگر اس کی طاقت نہ ہو؟ فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند فریادی کی مدد کرے۔ لوگوں نے کہا اگ''ر اس‬
‫کی بھی سکت نہ ہو۔ فرمایا پھر اچھی بات پر عمل کرے اور بری باتوں سے باز رہے۔ اس کا یہی صدقہ ہے۔‬

‫ص َدقَ ِة َو َمنْ أَ ْعطَى شَاةً‪:‬‬


‫اب قَ ْد ُر َك ْم يُ ْعطَى ِم َن ال َّز َكا ِة َوال َّ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ یا صدقہ میں کتنا مال دینا درست ہے اور اگر کسی نے ایک پوری بکری دے دی ؟‬
‫حدیث نمبر‪1446 :‬‬

‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض'' َي هَّللا ُ‬ ‫ير َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫صةَ بِ ْن ِ‬
‫ت ِس ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِشهَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ِم ْنهَا‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫اريَّ ِة بِ َشا ٍة‪ ،‬فَأَرْ َسلَ ْ‬
‫ت إِلَى َعائِ َشةَ َر ِ‬ ‫ص ِ‬‫ث إِلَى نُ َس ْيبَةَ اأْل َ ْن َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬بُ ِع َ‬
‫ت َم ِحلَّهَا"‪.‬‬
‫ت فَقَ ْد بَلَ َغ ْ‬ ‫ت بِ ِه نُ َس ْيبَةُ ِم ْن تِ ْل َ‬
‫ك ال َّشا ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَا ِ‬ ‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل َما أَرْ َسلَ ْ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ :‬ع ْن َد ُك ْم َش ْي ٌء ؟‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا ‘ ان سے خال''د ح''ذاء نے ‘ ان س''ے حفص''ہ‬
‫بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نسیبہ نامی ایک انصاری عورت کے ہاں کس''ی نے ای''ک‬
‫بکری بھیجی‪( ‬یہ نسیبہ نامی انصاری عورت خود ام عطیہ رضی ہللا عنہا ہی کا نام ہے)۔ اس بکری کا گوشت انہ''وں‬
‫نے عائشہ رضی ہللا عنہ'ا کے یہ''اں بھی بھیج دی''ا۔ پھ''ر ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے ان س'ے دری''افت کی''ا کہ‬
‫تمہارے پاس کھانے کو کوئی چیز ہے؟ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ اور تو ک''وئی چ''یز نہیں البتہ اس بک''ری ک''ا‬
‫گوشت جو نسیبہ رضی ہللا عنہا نے بھیجا تھا ‘ وہ موجود ہے۔ اس پ''ر رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ‬
‫وہی الؤ اب اس کا کھانا درست ہو گیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪381‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َز َكا ِة ا ْل َو ِر ِ‬
‫ق‪:‬‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چاندی کی ٰ‬
‫زکوۃ کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1447 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس' ِعي ٍد‬
‫'ازنِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫'رو ب ِْن يَحْ يَى ْال َم' ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ص' َدقَةٌ ِم َن اإْل ِ بِ' ِ‬
‫'ل‪َ ،‬ولَي َ‬
‫ْس فِي َما‬ ‫س َذ ْو ٍد َ‬
‫ون َخ ْم ِ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬لَي َ‬
‫ْس فِي َما ُد َ‬ ‫ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫ي‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬ ‫ون َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ‬
‫ق َ‬ ‫ص َدقَةٌ‪َ ،‬ولَي َ‬
‫ْس فِي َما ُد َ‬ ‫س أَ َوا ٍ‬
‫ق َ‬ ‫ون َخ ْم ِ‬
‫ُد َ‬
‫'یی‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مال''ک نے خ''بر دی ‘ انہیں عم''رو بن یح' ٰ‬
‫یحیی نے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ س''ے س''نا ‘ انہ''وں‬
‫ٰ‬ ‫مازنی نے ‘ انہیں ان کے باپ‬
‫نے کہ''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ پ''انچ اونٹ س''ے کم میں زک' ٰ'وۃ نہیں اور پ''انچ اوقیہ س''ے‬
‫زکوۃ نہیں۔ اسی طرح پانچ وسق سے کم‪( ‬غلہ)‪ ‬میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں۔‬ ‫کم‪( ‬چاندی)‪ ‬میں ٰ‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رٌو‪َ ، ‬س' ِم َع‪ ‬أَبَ''اهُ‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِهَ َذا‪.‬‬ ‫َع ْنأَبِي َس ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫مثنی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫یحیی نے خبر دی ‘ انہوں نے ابو سعید خدری رضی‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن‬
‫ٰ‬
‫ہللا عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اسی حدیث کو سنا۔‬

‫اب ا ْل َع ْر ِ‬
‫ض فِي ال َّز َكا ِة‪:‬‬ ‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ میں ( چاندی سونے کے سوا اور ) اسباب کا لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪382‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫الص' َدقَ ِة َم َك' َ‬


‫'ان‬ ‫يص أَ ْو لَبِي ٍ‬
‫س فِي َّ‬ ‫ب َخ ِم ٍ‬ ‫'ل ْاليَ َم ِن‪ :‬ا ْئتُ''ونِي بِ َع''رْ ٍ‬
‫ض ثِيَ''ا ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أِل َ ْه' ِ‬
‫َوقَا َل طَا ُوسٌ ‪ ،‬قَا َل ُم َعا ٌذ َر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ ْال َم ِدينَ' ِة َوقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ير‪َ ،‬وال ُّذ َر ِة أَ ْه َو ُن َعلَ ْي ُك ْم َو َخ ْي ٌر أِل َصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ال َّش ِع ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬تَ َ‬
‫ص' َّد ْق َن َولَ ْ'و ِم ْن‬ ‫س أَ ْد َرا َعهُ َوأَ ْعتُ َدهُ فِي َس'بِ ِ‬
‫يل هَّللا ِ‪َ ،‬وقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ :‬وأَ َّما َخالِ ٌد فَقَ ِد احْ تَبَ َ‬
‫ب َو ْالفِ َّ‬
‫ض 'ة َ‬ ‫ت ْال َم''رْ أَةُ تُ ْلقِي ُخرْ َ‬
‫ص'هَا َو ِس' َخابَهَا َولَ ْم يَ ُخصَّ ال' َّذهَ َ‬ ‫ص َدقَةَ ْالفَرْ ِ‬
‫ض ِم ْن َغي ِْرهَا فَ َج َعلَ ِ‬ ‫ُحلِيِّ ُك َّن فَلَ ْم يَ ْستَ ْث ِن َ‬
‫ِم َن ْال ُعر‬
‫ُوض‪.‬‬
‫ِ‬
‫اور طاؤس نے بیان کیا کہ‪ ‬معاذ رضی ہللا عنہ نے یمن والوں سے کہا تھا کہ مجھے تم صدقہ میں جو اور ج''وار کی‬
‫جگہ سامان و اسباب یعنی خمیصہ‪( ‬دھاری دار چادریں)‪ ‬یا دوسرے لباس دے سکتے ہو جس میں تمہ''ارے ل''یے بھی‬
‫آس''انی ہ''و گی اور م''دینہ میں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے اص''حاب کے ل''یے بھی بہ''تری ہ''و گی اور ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ خالد نے تو اپنی زرہیں اور ہتھیار اور گھوڑے س''ب ہللا کے راس''تے میں‬
‫وقف کر دئیے ہیں۔‪( ‬اس لیے ان کے پاس کوئی ایسی چیز ہی نہیں جس پر ٰ‬
‫زکوۃ واجب ہوتی۔ یہ ح''دیث ک''ا ٹک''ڑا ہے‬
‫وہ آئندہ تفصیل سے آئے گی)‪ ‬اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‪( ‬عی''د کے دن عورت''وں س''ے)‪ ‬فرمای''ا کہ ص''دقہ‬
‫کرو خواہ تمہیں اپنے زیور ہی کیوں نہ دینے پڑ جائیں ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے یہ نہیں فرمای''ا کہ اس''باب ک''ا‬
‫صدقہ درست نہیں۔ چنانچہ‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس فرمان پر)‪ ‬عورتیں اپنی بالیاں اور ہ''ار ڈال''نے لگیں ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪ٰ  ‬‬
‫(زکوۃ کے لیے)‪ ‬سونے چاندی کی بھی کوئی تخصیص نہیں فرمائی۔‬

‫حدیث نمبر‪1448 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َح َّدثَ'هُ‪ ،‬أَ َّن أَبَا بَ ْك' ٍ‬


‫'ر‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َم' ةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ ًس'ا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ِع ْن َدهُ‬‫اض َولَ ْي َس ْ‬
‫ت َم َخ ٍ‬ ‫ص َدقَتُهُ بِ ْن َ‬
‫ت َ‬ ‫ب لَهُ الَّتِي"أَ َم َر هَّللا ُ َرسُولَهُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َم ْن بَلَ َغ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َكتَ َ‬ ‫َر ِ‬
‫اض َعلَى‬ ‫ين ِدرْ هَ ًما أَ ْو َشاتَي ِْن‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُك ْن ِع ْن َدهُ بِ ْن ُ‬
‫ت َم َخ ٍ‬ ‫ق ِع ْش ِر َ‬ ‫ْطي ِه ْال ُم َ‬
‫ص ِّد ُ‬ ‫ُون‪ ،‬فَإِنَّهَا تُ ْقبَ ُل ِم ْنهُ َويُع ِ‬ ‫َو ِع ْن َدهُ بِ ْن ُ‬
‫ت لَب ٍ‬
‫ُون فَإِنَّهُ يُ ْقبَ ُل ِم ْنهُ‪َ ،‬ولَي َ‬
‫ْس َم َعهُ َش ْي ٌء"‪.‬‬ ‫َوجْ ِههَا َو ِع ْن َدهُ اب ُْن لَب ٍ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا نے بیان کیا۔ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبدہللا بن مثنی نے بیان کیا۔ کہا کہ مجھ سے ثم''امہ‬
‫بن عبدہللا نے بیان کیا۔ ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ابوبکر ص'دیق رض''ی ہللا عنہ نے انہیں‪( ‬اپ'نے دور خالفت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪383‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫میں فرض ٰ‬
‫زکوۃ سے متعلق ہدایت دیتے ہوئے)‪ ‬ہللا اور رسول کے حکم کے مطابق یہ فرمان لکھا کہ جس کا ص''دقہ‬
‫بنت مخاض تک پہنچ گیا ہو اور اس کے پاس بنت مخاض نہیں بلکہ بنت لبون ہے۔ تو اس سے وہی لے لیا ج''ائے گ''ا‬
‫اور اس کے بدلہ میں صدقہ وص'ول ک'رنے واال بیس درہم ی'ا دو بکری''اں زائ'د دی'دے گ'ا اور اگ''ر اس کے پ'اس بنت‬
‫مخاض نہیں ہے بلکہ ابن لبون ہے تو یہ ابن لبون ہی لے لیا جائے گا اور اس صورت میں کچھ نہیں دی''ا ج''ائے گ''ا ‘‬
‫وہ مادہ یا نر اونٹ جو تیسرے سال میں لگا ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1449 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪:‬‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن أَبِي َربَ ٍ‬
‫اح‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ال‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َؤ َّم ٌل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫صلَّى قَ ْب َل ْال ُخ ْ‬
‫طبَ ِة‪ ،‬فَ ' َرأَى أَنَّهُ لَ ْم ي ُْس ' ِم ِع النِّ َس 'ا َء فَأَتَ''اهُ َّن َو َم َع' هُ بِاَل ٌل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ َ‬ ‫"أَ ْشهَ ُد َعلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت ْال َمرْ أَةُ تُ ْلقِي‪َ ،‬وأَ َشا َر أَيُّوبُ إِلَى أُ ُذنِ ِه َوإِلَى َح ْلقِ ِه"‪.‬‬ ‫اش َر ثَ ْوبِ ِه‪ ،‬فَ َو َعظَه َُّن َوأَ َم َرهُ َّن أَ ْن يَتَ َ‬
‫ص َّد ْق َن‪ ،‬فَ َج َعلَ ِ‬ ‫نَ ِ‬
‫ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسماعیل نے ایوب سے بیان کی''ا اور ان س'ے عط''اء بن ابی رب''اح‬
‫نے کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بتالیا‪ ‬اس وقت میں موج''ود تھ''ا جب رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے خطبہ‬
‫سے پہلے نماز‪( ‬عید)‪ ‬پڑھی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دیکھا کہ عورتوں تک آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی آواز‬
‫نہیں پہنچی ‘ اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کے پاس بھی آئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بالل رضی ہللا‬
‫عنہ تھے جو اپنا کپڑا پھیالئے ہوئے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عورتوں ک''و وع''ظ س''نایا اور ان س''ے ص''دقہ‬
‫کرنے کے لیے فرمایا اور عورتیں‪( ‬اپنا صدقہ بالل رضی ہللا عنہ کے کپڑے میں)‪ ‬ڈالنے لگیں۔ یہ کہتے وقت ای''وب‬
‫نے اپنے کان اور گلے کی طرف اشارہ کیا۔‬

‫ق َوالَ يُفَ َّر ُ‬


‫ق بَ ْي َن ُم ْجتَ ِم ٍع‪:‬‬ ‫اب الَ يُ ْج َم ُع بَ ْي َن ُمتَفَ ِّر ٍ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ لیتے وقت جو مال جدا جدا ہوں وہ اکٹھے نہ کئے جائیں اور جو اکٹھے ہوں وہ جدا‬
‫جدا نہ کیے جائیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪384‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْثلُهُ‪.‬‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن َسالِ ٍم َع ِن اب ِْن ُع َم َر َر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور سالم نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے ایس''ا ہی روایت‬
‫کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1450 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َح َّدثَ''هُ‪" ،‬أَ َّن‬
‫اريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َمةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪َ ،‬واَل يُجْ َم' ُع بَي َْن ُمتَفَ'رِّ ٍ‬
‫ق‪َ ،‬واَل يُفَ' َّر ُ‬
‫ق‬ ‫ض َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب لَهُ الَّتِي فَ َر َ‬ ‫أَبَا بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َكتَ َ‬
‫بَي َْن ُمجْ تَ ِم ٍع َخ ْشيَةَ ال َّ‬
‫ص َدقَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا انصاری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثم''امہ نے‬
‫بیان کیا ‘ اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ابوبکر رضی ہللا عنہ نے انہیں وہی چیز لکھی تھی جس''ے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ضروری قرار دیا تھا۔ یہ کہ ٰ‬
‫زکوۃ‪( ‬کی زیادتی)‪ ‬کے خوف سے ج''دا ج''دا م''ال ک''و‬
‫یکجا اور یکجا مال کو جدا جدا نہ کیا جائے۔‬

‫س ِويَّ ِة‪:‬‬ ‫ان ِمنْ َخلِيطَ ْي ِن فَإِنَّ ُه َما يَت ََر َ‬


‫اج َعا ِن بَ ْينَ ُه َما بِال َّ‬ ‫اب َما َك َ‬
‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر دو آدمی ساجھی ہوں تو ٰ‬
‫زکوۃ کا خرچہ حساب سے برابر برابر ایک دوسرے سے لین‬
‫دین کر لیں‬
‫ان‪ :‬اَل يَ ِجبُ َحتَّى يَتِ َّم لِهَ' َذا أَرْ بَع َ‬
‫ُ'ون‬ ‫ان أَ ْم َوالَهُ َما فَاَل يُجْ َم ُع َمالُهُ َما‪َ ،‬وقَا َل ُس' ْفيَ ُ‬
‫َوقَا َل طَا ُوسٌ َو َعطَا ٌء‪ :‬إِ َذا َعلِ َم ْال َخلِيطَ ِ‬
‫َشاةً َولِهَ َذا أَرْ بَع َ‬
‫ُون َشاةً‪.‬‬
‫اور ط''اؤس اور عط''اء رحمتہ ہللا علیہ نے فرمای''ا کہ‪ ‬جب دو ش''ریکوں کے ج''انور ال''گ ال''گ ہ''وں ‘ اپ''نے اپ''نے‬
‫جانوروں کو پہچانتے ہوں تو ان کو اکٹھا نہ کریں اور سفیان ثوری رحمتہ ہللا علیہ نے فرمایا کہ ٰ‬
‫زکوۃ اس وقت تک‬
‫واجب نہیں ہو سکتی کہ دونوں شریکوں کے پاس چالیس چالیس بکریاں نہ ہو جائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪385‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1451 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َم' ةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ ًس'ا‪َ  ‬ح َّدثَ'هُ‪" ،‬أَ َّن أَبَا بَ ْك' ٍ‬
‫'ر َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َما َك َ‬
‫ان ِم ْن َخلِيطَي ِْن فَإِنَّهُ َما يَتَ َرا َج َع ِ‬
‫ان بَ ْينَهُ َما بِالس َِّويَّ ِة"‪.‬‬ ‫ض َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب لَهُ الَّتِي فَ َر َ‬
‫َكتَ َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثمامہ نے بی''ان کی''ا‬
‫اور ان س''ے انس رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ نے انہیں ف''رض زک' ٰ'وۃ میں وہی ب''ات لکھی تھی ج''و‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مقرر فرم'ائی تھی اس میں یہ بھی لکھوای'ا تھ'ا کہ جب دو ش'ریک ہ'وں ت'و وہ اپن'ا‬
‫حساب برابر کر لیں۔‬

‫اب َز َكا ِة ِ‬
‫اإلبِ ِل‪:‬‬ ‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹوں کی ٰ‬
‫زکوۃ کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َذ َك َرهُ أَبُو بَ ْك ٍر َوأَبُو َذرٍّ َوأَبُو هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اس باب میں ابوبکر ‘ ابوذر اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہم نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایتیں کی ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1452 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ'ا ِء ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد ب ُْن ُم ْس'لِ ٍم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ِش'هَا ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم َع ِن ْال ِهجْ ' َر ِة‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن أَ ْع َرابِيًّا َسأ َ َل َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬
‫يَ ِزي َد‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص َدقَتَهَا ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْع َملْ ِم ْن َو َرا ِء ْالبِ َح ِ‬
‫ار‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ‬ ‫ك‪ ،‬إِ َّن َشأْنَهَا َش ِدي ٌد‪ ،‬فَهَلْ لَ َ‬
‫ك ِم ْن إِبِ ٍل تُ َؤدِّي َ‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬و ْي َح َ‬
‫ك َش ْيئًا"‪.‬‬ ‫لَ ْن يَتِ َر َ‬
‫ك ِم ْن َع َملِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪386‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا بن مدینی نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ مجھ س''ے ولی''د بن مس''لم نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے ام''ام‬
‫اوزاعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کی''ا ‘ ان س''ے عط''اء بن یزی''د نے اور ان س''ے اب''و س''عید‬
‫خدری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک دیہاتی نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س''ے ہج''رت کے متعل''ق پوچھا‪( ‬یع''نی یہ‬
‫کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اجازت' دیں تو میں مدینہ میں ہجرت کر آؤں)‪ ‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ افس''وس!‬
‫زکوۃ دینے کے لیے کچھ اونٹ ہیں جن کی ت''و زک' ٰ'وۃ دی''ا کرت''ا ہے؟ اس نے‬
‫اس کی تو شان بڑی ہے۔ کیا تیرے پاس ٰ‬
‫کہا کہ ہاں! اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر کیا ہے سمندروں کے اس پار‪( ‬جس مل''ک میں ت''و رہے‬
‫وہاں)‪ ‬عمل کرتا رہ ہللا تیرے کسی عمل کا ثواب کم نہیں کرے گا۔‬

‫ض َولَ ْي َ‬
‫ستْ ِع ْن َدهُ‪:‬‬ ‫ص َدقَةُ ِب ْن ِ‬
‫ت َم َخا ٍ‬ ‫اب َمنْ بَلَ َغتْ ِع ْن َدهُ َ‬
‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس کے پاس اتنے اونٹ ہوں کہ ٰ‬
‫زکوۃ میں ایک برس کی اونٹنی دینا ہو اور وہ اس کے‬
‫پاس نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪1453 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َح َّدثَ'هُ‪" ،‬أَ َّن أَبَا بَ ْك' ٍ‬


‫'ر‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َم' ةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ ًس'ا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ِع ْن' َدهُ ِم َن اإْل ِ بِ' ِ‬
‫'ل‬ ‫الص' َدقَ ِة الَّتِي أَ َم' َر هَّللا ُ َر ُس'ولَهُ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َم ْن بَلَ َغ ْ‬ ‫ب لَهُ فَ ِري َ‬
‫ضةَ َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َكتَ َ‬ ‫َر ِ‬
‫ْس' َرتَا لَ'هُ أَ ْو‬
‫ت ِع ْن َدهُ َج َذ َعةٌ َو ِع ْن' َدهُ ِحقَّةٌ‪ ،‬فَإِنَّهَا تُ ْقبَ' ُل ِم ْن'هُ ْال ِحقَّةُ َويَجْ َع' ُل َم َعهَا َش'اتَي ِْن إِ ِن ا ْستَي َ‬
‫ص َدقَةُ ْال َج َذ َع ِة َولَ ْي َس ْ‬
‫َ‬
‫ت ِع ْن' َدهُ ْال ِحقَّةُ َو ِع ْن' َدهُ ْال َج َذ َع' ةُ‪ ،‬فَإِنَّهَا تُ ْقبَ' ُل ِم ْن'هُ ْال َج َذ َع' ةُ‬ ‫ص' َدقَةُ ْال ِحقَّ ِة َولَي َ‬
‫ْس' ْ‬ ‫ت ِع ْن' َدهُ َ‬ ‫ِع ْش' ِر َ‬
‫ين ِدرْ هَ ًم'ا‪َ ،‬و َم ْن بَلَ َغ ْ‬
‫ُون‪ ،‬فَإِنَّهَا تُ ْقبَ ُل‬
‫ت لَب ٍ‬ ‫ت ِع ْن َدهُ إِاَّل بِ ْن ُ‬ ‫ص َدقَةُ ْال ِحقَّ ِة َولَ ْي َس ْ‬
‫ت ِع ْن َدهُ َ‬‫ين ِدرْ هَ ًما أَ ْو َشاتَي ِْن‪َ ،‬و َم ْن بَلَ َغ ْ‬
‫ق ِع ْش ِر َ‬ ‫ْطي ِه ْال ُم َ‬
‫ص ِّد ُ‬ ‫َويُع ِ‬
‫ُون َو ِع ْن َدهُ ِحقَّةٌ‪ ،‬فَإِنَّهَا تُ ْقبَ ُل ِم ْنهُ ْال ِحقَّةُ‬
‫ت لَب ٍ‬ ‫ص َدقَتُهُ بِ ْن َ‬‫ت َ‬‫ين ِدرْ هَ ًما‪َ ،‬و َم ْن بَلَ َغ ْ‬ ‫ْطي َشاتَي ِْن أَ ْو ِع ْش ِر َ‬ ‫ُون َويُع ِ‬‫ت لَب ٍ‬ ‫ِم ْنهُ بِ ْن ُ‬
‫ت ِع ْن' َدهُ َو ِع ْن' َدهُ بِ ْن ُ‬
‫ت َم َخ' ٍ‬
‫'اض‪،‬‬ ‫ْس' ْ‬
‫'ون َولَي َ‬ ‫ص' َدقَتُهُ بِ ْن َ‬
‫ت لَبُ' ٍ‬ ‫ين ِدرْ هَ ًما أَ ْو َشاتَي ِْن‪َ ،‬و َم ْن بَلَ َغ ْ‬
‫ت َ‬ ‫ق ِع ْش ِر َ‬ ‫ْطي ِه ْال ُم َ‬
‫ص ِّد ُ‬ ‫َويُع ِ‬
‫ين ِدرْ هَ ًما أَ ْو َشاتَي ِْن"‪.‬‬
‫ْطي َم َعهَا ِع ْش ِر َ‬ ‫فَإِنَّهَا تُ ْقبَ ُل ِم ْنهُ بِ ْن ُ‬
‫ت َم َخ ٍ‬
‫اض َويُع ِ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا انصاری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثم''امہ نے‬
‫بیان کیا اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ابوبکر رضی ہللا عنہ نے ان کے پاس فرض زک' ٰ'وۃ کے ان فریض''وں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪387‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کے متعلق لکھا تھا جن کا ہللا نے اپنے رسول‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو حکم دیا ہے۔ یہ کہ جس کے اونٹ''وں کی زک' ٰ'وۃ‬
‫جذعہ تک پہنچ جائے اور وہ جذعہ اس کے پاس نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو اس س''ے زک' ٰ'وۃ میں حقہ ہی لے لی''ا ج''ائے گ''ا‬
‫لیکن اس کے ساتھ دو بکریاں بھی لی جائیں گی ‘ اگر ان کے دینے میں اسے آس''انی ہ''و ورنہ بیس درہم ل''یے ج''ائیں‬
‫گے۔‪( ‬تاکہ حقہ کی کمی پوری ہو جائے)‪ ‬اور اگر کسی پر ٰ‬
‫زکوۃ میں حقہ واجب ہو اور حقہ اس کے پ'اس نہ ہ'و بلکہ‬
‫زکوۃ وص''ول ک''رنے واال زک' ٰ'وۃ دی''نے والے ک''و بیس درہم ی''ا دو‬
‫جذعہ ہو تو اس سے جذعہ ہی لے لیا جائے گا اور ٰ‬
‫بکریاں دے گا اور اگر کسی پر ٰ‬
‫زکوۃ حقہ کے برابر واجب ہو گ''ئی اور اس کے پ''اس ص''رف بنت لب''ون ہے ت''و اس‬
‫سے بنت لبون لے لی جائے گی اور ٰ‬
‫زکوۃ دینے والے کو دو بکریاں یا بیس درہم ساتھ میں اور دی''نے پ''ڑیں گے اور‬
‫اگر کسی پر ٰ‬
‫زکوۃ بنت لبون واجب ہو اور اس کے پاس حقہ ہو تو حقہ ہی اس سے لے لیا جائے گا اور اس ص''ورت‬
‫زکوۃ دینے والے کو دے گا اور کس''ی کے پ''اس زک' ٰ'وۃ میں بنت‬
‫زکوۃ وصول کرنے واال بیس درہم یا دو بکریاں ٰ‬
‫میں ٰ‬
‫لبون واجب ہوا اور بنت لبون اس کے پاس نہیں بلکہ بنت مخاض ہے تو اس سے بنت مخ''اض ہی لے لی''ا ج''ائے گ''ا۔‬
‫لیکن ٰ‬
‫زکوۃ دینے واال اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں دے گا۔‬

‫اب َز َكا ِة ا ْل َغنَ ِم‪:‬‬


‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بکریوں کی ٰ‬
‫زکوۃ کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1454 :‬‬

‫اريُّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َم' ةُ ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫س‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ْال ُمثَنَّى اأْل َ ْن َ‬
‫ص' ِ‬
‫اب لَ َّما َو َّجهَهُ إِلَى ْالبَحْ َري ِْن‪" ،‬بِس ِْم هَّللا ِ ال 'رَّحْ َم ِن ال 'ر ِ‬
‫َّح ِيم‬ ‫ب لَهُ هَ َذا ْال ِكتَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َكتَ َ‬‫أَنَّأَنَسًا‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪" ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين َوالَّتِي أَ َم' َر هَّللا ُ بِهَا َر ُس'ولَهُ‪ ،‬فَ َم ْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ض َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص َدقَ ِة الَّتِي فَ َر َ‬ ‫ضةُ ال َّ‬‫هَ ِذ ِه فَ ِري َ‬
‫'ل فَ َما ُدونَهَا ِم َن‬ ‫ين ِم َن اإْل ِ بِ' ِ‬
‫'ع َو ِع ْش ' ِر َ‬ ‫ْط فِي أَرْ بَ' ٍ‬ ‫ْطهَا‪َ ،‬و َم ْن ُسئِ َل فَ ْوقَهَا فَاَل يُع ِ‬ ‫ين َعلَى َوجْ ِههَا فَ ْليُع ِ‬ ‫ُسئِلَهَا ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ت ِس'تًّا‬ ‫'اض أُ ْنثَى فَ'إ ِ َذا بَلَ َغ ْ‬ ‫ت َم َخ' ٍ‬ ‫ين فَفِيهَا بِ ْن ُ‬‫س َوثَاَل ثِ َ‬ ‫ين إِلَى َخ ْم ٍ‬ ‫ت َخ ْم ًس'ا َو ِع ْش' ِر َ‬ ‫س َش'اةٌ إِ َذا بَلَ َغ ْ‬ ‫ْال َغنَ ِم ِم ْن ُك''لِّ َخ ْم ٍ‬
‫'ل‪،‬‬ ‫ين فَفِيهَا ِحقَّةٌ طَرُوقَ'ةُ ْال َج َم ِ‬ ‫ين إِلَى ِس'تِّ َ‬ ‫ت ِستًّا َوأَرْ بَ ِع َ‬ ‫ُون أُ ْنثَى‪ ،‬فَإ ِ َذا بَلَ َغ ْ‬
‫ت لَب ٍ‬ ‫ين فَفِيهَا بِ ْن ُ‬ ‫س َوأَرْ بَ ِع َ‬‫ين إِلَى َخ ْم ٍ‬ ‫َوثَاَل ثِ َ‬
‫ين فَفِيهَا بِ ْنتَا‬ ‫ت يَ ْعنِي ِس'تًّا َو َس' ْب ِع َ‬
‫ين إِلَى تِ ْس' ِع َ‬ ‫ين فَفِيهَا َج َذ َع' ةٌ‪ ،‬فَ'إ ِ َذا بَلَ َغ ْ‬ ‫ين إِلَى َخ ْم ٍ‬
‫س َو َس' ْب ِع َ‬ ‫اح' َدةً َو ِس'تِّ َ‬ ‫فَإ ِ َذا بَلَ َغ ْ‬
‫ت َو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪388‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ين َو ِمائَ ' ٍة‬ ‫ان طَرُوقَتَا ْال َج َم ِل‪ ،‬فَإ ِ َذا َزا َد ْ‬
‫ت َعلَى ِع ْش ' ِر َ‬ ‫ين َو ِمائَ ٍة فَفِيهَا ِحقَّتَ ِ‬
‫ين إِلَى ِع ْش ِر َ‬ ‫ُون‪ ،‬فَإ ِ َذا بَلَ َغ ْ‬
‫ت إِحْ َدى َوتِ ْس ِع َ‬ ‫لَب ٍ‬
‫ص' َدقَةٌ إِاَّل أَ ْن‬
‫ْس فِيهَا َ‬ ‫ين ِحقَّةٌ‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن َم َع' هُ إِاَّل أَرْ بَ ' ٌع ِم َن اإْل ِ بِ' ِ‬
‫'ل فَلَي َ‬ ‫ُون َوفِي ُكلِّ َخ ْم ِس َ‬ ‫ت لَب ٍ‬ ‫فَفِي ُكلِّ أَرْ بَ ِع َ‬
‫ين بِ ْن ُ‬
‫ين إِلَى ِع ْش' ِر َ‬
‫ين‬ ‫ت أَرْ بَ ِع َ‬
‫ص' َدقَ ِة ْال َغنَ ِم فِي َس'ائِ َمتِهَا إِ َذا َك''انَ ْ‬ ‫'ل فَفِيهَا َش'اةٌ َوفِي َ‬ ‫ت َخ ْم ًس'ا ِم َن اإْل ِ بِ' ِ‬
‫يَ َشا َء َربُّهَا‪ ،‬فَإ ِ َذا بَلَ َغ ْ‬
‫ث ِمائَ'' ٍة فَفِيهَا ثَاَل ُ‬
‫ث‬ ‫ان‪ ،‬فَإ ِ َذا َزا َد ْ‬
‫ت َعلَى ِمائَتَي ِْن إِلَى ثَاَل ِ‬ ‫ت َعلَى ِع ْش ِر َ‬
‫ين َو ِمائَ ٍة إِلَى ِمائَتَي ِْن َشاتَ ِ‬ ‫َو ِمائَ ٍة َشاةٌ‪ ،‬فَإ ِ َذا َزا َد ْ‬

‫اح َدةً فَلَي َ‬


‫ْس‬ ‫صةً ِم ْن أَرْ بَ ِع َ‬
‫ين َشاةً َو ِ‬ ‫ت َسائِ َمةُ ال َّرج ُِل نَاقِ َ‬
‫ث ِمائَ ٍة فَفِي ُكلِّ ِمائَ ٍة َشاةٌ‪ ،‬فَإ ِ َذا َكانَ ْ‬ ‫ِشيَا ٍه‪ ،‬فَإ ِ َذا َزا َد ْ‬
‫ت َعلَى ثَاَل ِ‬
‫ْس فِيهَا َش' ْي ٌء إِاَّل أَ ْن يَ َش'ا َء‬ ‫ص َدقَةٌ إِاَّل أَ ْن يَ َشا َء َربُّهَا َوفِي الرِّ قَّ ِة ُر ْب ُع ْال ُع ْش ِر فَ'إ ِ ْن لَ ْم تَ ُك ْن إِاَّل تِ ْس' ِع َ‬
‫ين َو ِمائَ'ةً فَلَي َ‬ ‫فِيهَا َ‬
‫َربُّهَا"‪.‬‬
‫مثنی انصاری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے وال''د نے بی''ان کی''ا ‘ انہ''وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن‬
‫نے کہا کہ مجھ ثمامہ بن عبدہللا بن انس نے بیان کیا ‘ ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ابوبکر رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے جب انہیں بحرین‪( ‬کا حاکم بنا کر)‪ ‬بھیجا تو ان کو یہ پروانہ لکھ دیا۔ شروع ہللا کے نام سے ج''و ب''ڑا مہرب''ان‬
‫نہایت رحم کرنے واال ہے۔ یہ ٰ‬
‫زکوۃ کا وہ فریضہ ہے جسے رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے مس'لمانوں کے ل'یے‬
‫تعالی نے اس کا حکم دیا۔ اس لیے جو شخص مسلمانوں‬
‫ٰ‬ ‫فرض قرار دیا ہے اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ہللا‬
‫سے اس پروانہ کے مطابق ٰ‬
‫زکوۃ مانگے تو مسلمانوں کو اسے دے دینا چاہیے اور اگر کوئی اس سے زیادہ م''انگے‬
‫تو ہرگز نہ دے۔ چوبیس یا اس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری دینی ہ''و گی۔‪( ‬پ''انچ س''ے کم میں کچھ‬
‫نہیں)‪  ‬لیکن جب اونٹوں کی تعداد پچیس تک پہنچ جائے تو پچیس سے پینتیس تک ایک ای''ک ب''رس کی اونٹ''نی واجب‬
‫ہو گی جو مادہ ہوتی ہے۔ جب اونٹ کی تعداد چھتیس تک پہنچ جائے‪( ‬ت''و چھ''تیس س''ے)‪ ‬پینت''الیس ت''ک دو ب''رس کی‬
‫مادہ واجب ہو گی۔ جب تعداد چھیالیس تک پہنچ جائے‪( ‬تو چھیالیس سے)‪ ‬ساٹھ ت''ک میں تین ب''رس کی اونٹ''نی واجب‬
‫ہو گی جو جفتی کے قابل ہوتی ہے۔ جب تعداد اکسٹھ تک پہنچ جائے‪( ‬تو اکسٹھ سے)‪ ‬پچھتر تک چ''ار ب''رس کی م''ادہ‬
‫واجب ہو گی۔ جب تعداد چھہتر تک پہنچ جائے‪( ‬تو چھہتر س''ے)‪ ‬ن''وے ت''ک دو دو ب''رس کی دو اونٹنی''اں واجب ہ''وں‬
‫گی۔ جب تعداد اکیانوے تک پہنچ جائے تو‪( ‬اکیانوے سے)‪ ‬ایک سو بیس تک تین تین برس کی دو اونٹنیاں واجب ہوں‬
‫گی جو جفتی کے قابل ہوں۔ پھر ایک سو بیس سے بھی تعداد آگے بڑھ جائے تو ہ''ر چ''الیس پ''ر دو ب''رس کی اونٹ''نی‬
‫واجب ہو گی اور ہر پچاس پر ایک تین برس کی۔ اور اگر کسی کے پاس چار اونٹ سے زیادہ نہیں تو اس پ''ر زک' ٰ'وۃ‬
‫واجب نہ ہو گی مگر جب ان کا مالک اپنی خوشی سے کچھ دے اور ان بکریوں کی ٰ‬
‫زکوۃ جو‪( ‬سال کے اکثر حصے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪389‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫جنگل یا میدان وغیرہ میں)‪ ‬چر کر گزارتی ہیں اگر ان کی تعداد چالیس تک پہنچ گئی ہو تو‪( ‬چ''الیس س''ے)‪ ‬ای''ک س''و‬
‫بیس تک ایک بکری واجب ہو گی اور جب ایک سو بیس سے تعداد بڑھ جائے‪( ‬تو ایک سو بیس س''ے)‪ ‬س''ے دو س''و‬
‫تک دو بکریاں واجب ہوں گی۔ اگر دو سو سے بھی تعداد بڑھ جائے تو‪( ‬ت''و دو س''و س''ے)‪ ‬تین س''و ت''ک تین بکری''اں‬
‫واجب ہوں گی اور جب تین سو سے بھی تعداد آگے نکل جائے تو اب ہر ایک سو پر ایک بکری واجب ہ''و گی۔ اگ''ر‬
‫کسی شخص کی چرنے والی بکریاں چ''الیس س''ے ای''ک بھی کم ہ''وں ت''و ان پ''ر زک' ٰ'وۃ واجب نہیں ہ''و گی مگ''ر اپ''نی‬
‫خوشی سے مالک کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ اور چان''دی میں زک' ٰ'وۃ چالیس''واں حص''ہ واجب ہ''و گی لیکن اگ''ر‬
‫کسی کے پاس ایک سو نوے(درہم)‪ ‬سے زیادہ نہیں ہیں تو اس پر ٰ‬
‫زکوۃ واجب نہیں ہو گی مگر خوشی سے کچھ اگ''ر‬
‫مالک دینا چاہیے تو اور بات ہے۔‬

‫س إِالَّ َما شَا َء ا ْل ُم َ‬


‫ص ِّدقُ‪:‬‬ ‫اب الَ تُ ْؤ َخ ُذ فِي ال َّ‬
‫ص َدقَ ِة َه ِر َمةٌ َوالَ َذاتُ َع َوا ٍر َوالَ تَ ْي ٌ‬ ‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫زکوۃ میں بوڑھا یا عیب دار یا نر جانور نہ لیا جائے گا مگر جب ٰ‬
‫زکوۃ وصول کرنے واال‬ ‫باب‪ٰ :‬‬
‫مناسب سمجھے تو لے سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1455 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ َح َّدثَ 'هُ‪" ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬
‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َم' ةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ ًس 'ا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص َدقَ ِة هَ ِر َم'' ةٌ‪َ ،‬ولَا‬ ‫ص َدقَةَ الَّتِي أَ َم َر هَّللا ُ َرسُولَهُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواَل ي ُْخ َر ُج فِي ال َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َكتَ َ‬
‫ب لَهُ ال َّ‬ ‫بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ار َواَل تَيْسٌ إِاَّل َما َشا َء ْال ُم َ‬
‫ص ِّد ُ‬ ‫َذ ُ‬
‫ات َع َو ٍ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کی''ا ‘ انہ''وں نے کہ''ا مجھ س''ے‬
‫ثمامہ نے بیان کی''ا ‘ ان س'ے انس بن مال''ک رض'ی ہللا عنہ نے بی''ان کی'ا کہ‪ ‬اب'وبکر رض'ی ہللا عنہ نے انہیں رس'ول‬
‫زکوۃ کے مطابق لکھا کہ ٰ‬
‫زکوۃ میں بوڑھے‪ ،‬عیبی اور نر نہ لیے جائیں‬ ‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بیان کردہ احکام ٰ‬
‫‘ البتہ اگر صدقہ وصول کرنے واال مناسب سمجھے تو لے سکتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪390‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص َدقَ ِة‪:‬‬ ‫اب أَ ْخ ِذ ا ْل َعنَ ِ‬


‫اق فِي ال َّ‬ ‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بکری کا بچہ ٰ‬
‫زکوۃ میں لینا‬
‫حدیث نمبر‪1456 :‬‬
‫ْث‪َ : ‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب' ُد ال 'رَّحْ َم ِن ب ُْن َخالِ ' ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬‫'ريِّ ‪ . ‬ح َوقَ''ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫'ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ' َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم' ِ‬
‫ض' َي‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ''ا َل‪ ‬أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫'ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَقَاتَ ْلتُهُ ْم َعلَى َم ْن ِعهَا‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ " :‬وهَّللا ِ لَ ْو َمنَعُونِي َعنَاقًا َكانُوا يُ َؤ ُّدونَهَا إِلَى َرس ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہ ہمیں ش'عیب نے خ'بر دی اور انہیں زہ'ری نے‪( ‬دوس'ری س'ند)‪ ‬اور لیث بن س'عد نے‬
‫بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ بن‬
‫مسعود نے کہ ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بتالی''ا کہ‪ ‬اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ نے‪( ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬
‫وفات کے فوراً بعد ٰ‬
‫زکوۃ دینے سے انکار کرنے والوں کے متعلق فرمایا تھا)‪ ‬قس'م ہللا کی اگ''ر یہ مجھے بک''ری کے‬
‫ایک بچہ کو بھی دینے سے انکار کریں گے جسے یہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و دی''ا ک''رتے تھے ت''و میں ان‬
‫کے اس انکار پر ان سے جہاد کروں گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1457 :‬‬
‫ت أَنَّهُ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ بِ ْالقِتَ' ِ‬
‫'ال فَ َع' َر ْف ُ‬ ‫ص ْد َر أَبِي بَ ْك' ٍ‬
‫'ر َر ِ‬ ‫ْت أَ َّن هَّللا َ َش َر َح َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬فَ َما هُ َو إِاَّل أَ ْن َرأَي ُ‬
‫قَا َل‪ُ  ‬ع َم ُر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ْال َح ُّ‬
‫تع'الی نے‬
‫ٰ‬ ‫عم'ر رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا‪ ‬اس کے س'وا اور ک'وئی ب''ات نہیں تھی جیس''ا کہ میں س''مجھتا ہ'وں کہ ہللا‬
‫ابوبکر رضی ہللا عنہ کو جہاد کے لیے‪« ‬شرح صدر»‪ ‬عطا فرمای''ا تھ''ا اور پھ''ر میں نے بھی یہی س''مجھا کہ فیص''لہ‬
‫انہیں کا حق تھا۔‬

‫ص َدقَ ِة‪:‬‬ ‫اب الَ تُ ْؤ َخ ُذ َك َرائِ ُم أَ ْم َو ِ‬


‫ال النَّا ِ‬
‫س فِي ال َّ‬ ‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ میں لوگوں کے عمدہ اور چھٹے ہوئے مال نہ لیے جائیں گے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪391‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1458 :‬‬
‫اس' ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس' َما ِعي َل ب ِْن أُ َميَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن‬ ‫'ع‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ر ْو ُح ب ُْن ْالقَ ِ‬ ‫ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أ َميَّةُ ب ُْن بِ ْسطَ ٍام‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َر ْي' ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم لَ َّما‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص ْيفِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْعبَ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َ‬
‫ب‪ ،‬فَ ْليَ ُك ْن أَ َّو َل َما تَ ْد ُعوهُ ْم إِلَ ْي ِه ِعبَا َدةُ هَّللا ِ‪،‬‬
‫ك تَ ْق َد ُم َعلَى قَ ْو ٍم أَ ْه ِل ِكتَا ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َعلَى ْاليَ َم ِن‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ث ُم َعا ًذا َر ِ‬
‫بَ َع َ‬

‫ت فِي يَ' ْ'و ِم ِه ْم َولَ ْيلَتِ ِه ْم‪ ،‬فَ'إ ِ َذا فَ َعلُ''وا فَ''أ َ ْخبِرْ هُ ْم أَ َّن هَّللا َ‬
‫ص'لَ َوا ٍ‬
‫س َ‬‫ض َعلَ ْي ِه ْم َخ ْم َ‬ ‫فَإ ِ َذا َع َرفُوا هَّللا َ فَأ َ ْخبِرْ هُ ْم أَ َّن هَّللا َ قَ ْد فَ' َر َ‬
‫ال النَّ ِ‬
‫اس"‪.‬‬ ‫ق َك َرائِ َم أَ ْم َو ِ‬ ‫ض َعلَ ْي ِه ْم َز َكاةً ِم ْن أَ ْم َوالِ ِه ْم َوتُ َر ُّد َعلَى فُقَ َرائِ ِه ْم‪ ،‬فَإ ِ َذا أَطَا ُعوا بِهَا فَ ُخ ْذ ِم ْنهُ ْم َوتَ َو َّ‬ ‫فَ َر َ‬
‫ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم س''ے روح‬
‫'یی بن عب''دہللا بن ص''یفی نے ‘ ان س''ے ابومعب''د نے‬
‫بن قاسم نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن امیہ نے ‘ ان سے یح' ٰ‬
‫اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہم'ا نے کہ‪ ‬جب رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے مع'اذ رض'ی ہللا عنہ ک'و یمن‬
‫بھیجا تو ان سے فرمایا کہ دیکھو! تم ایک ایسی قوم کے پاس ج'ا رہے ہ'و ج''و اہ''ل کت'اب‪( ‬عیس''ائی یہ''ودی)‪ ‬ہیں۔ اس‬
‫تعالی کو پہچان لیں‪( ‬یعنی اسالم قبول کر لیں)‪ ‬ت''و‬
‫ٰ‬ ‫لیے سب سے پہلے انہیں ہللا کی عبادت کی دعوت دینا۔ جب وہ ہللا‬
‫تعالی نے ان کے لیے دن اور رات میں پانچ نمازیں ف''رض کی ہیں۔ جب وہ اس''ے بھی ادا ک''ریں ت''و‬
‫ٰ‬ ‫انہیں بتانا کہ ہللا‬
‫تعالی نے ان پر ٰ‬
‫زکوۃ فرض قرار دی ہے جو ان کے سرمایہ داروں سے لی جائے گی‪( ‬جو صاحب‬ ‫ٰ‬ ‫انہیں بتانا کہ ہللا‬
‫نصاب ہوں گے)‪ ‬اور انہیں کے فقیروں میں تقس''یم ک''ر دی ج''ائے گی۔ جب وہ اس''ے بھی م''ان لیں ت''و ان س''ے زک' ٰ'وۃ‬
‫وصول کر۔ البتہ ان کی عمدہ چیزیں‪ٰ  ‬‬
‫(زکوۃ کے طور پر لینے سے)‪ ‬پرہیز کرنا۔‬

‫س َذ ْو ٍد َ‬
‫ص َدقَةٌ‪:‬‬ ‫ُون َخ ْم ِ‬ ‫اب لَ ْي َ‬
‫س فِي َما د َ‬ ‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانچ اونٹوں سے کم میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں‬
‫حدیث نمبر‪1459 :‬‬
‫'ازنِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫ْص' َعةَ ْال َم' ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي َ‬
‫صع َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ون َخ ْم َس ' ِة أَ ْو ُس ' ٍ‬
‫ق‬ ‫ْس فِي َما ُد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬‫س َذ ْو ٍد ِم َن اإْل ِ بِ ِل َ‬
‫ون َخ ْم ِ‬
‫ْس فِي َما ُد َ‬ ‫ص َدقَةٌ‪َ ،‬ولَي َ‬ ‫ق َ‬ ‫ق ِم َن ْال َو ِر ِ‬
‫س أَ َوا ٍ‬
‫ون َخ ْم ِ‬ ‫ْس فِي َما ُد َ‬‫ص َدقَةٌ‪َ ،‬ولَي َ‬ ‫ِم َن التَّ ْم ِر َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪392‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خ''بر دی ‘ انہیں محم''د بن عب''دالرحمٰ ن‬
‫بن ابی صعصعہ مازنی نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے کہ رس'ول ہللا ص'لی‬
‫ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ‪ ‬پانچ وسق س''ے کم کھج''وروں میں زک' ٰ'وۃ نہیں اور پ''انچ اوقیہ س''ے کم چان''دی میں زک' ٰ'وۃ‬
‫نہیں۔ اسی طرح پانچ اونٹوں سے کم میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں ہے۔‬

‫اب َز َكا ِة ا ْلبَقَ ِر‪:‬‬


‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گائے بیل کی ٰ‬
‫زکوۃ کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَل َ ْع ِرفَ َّن َما َجا َء هَّللا َ َر ُج ٌل بِبَقَ َر ٍة لَهَا ُخ َوا ٌر َويُقَالُ‪ُ :‬ج َؤا ٌر تَجْ أَر َ‬
‫ُون‬ ‫َوقَا َل أَبُو ُح َم ْي ٍد‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ُون أَصْ َواتَ ُك ْم َك َما تَجْ أ َ ُر ْالبَقَ َرةُ‪.‬‬
‫تَرْ فَع َ‬
‫اور ابو حمید ساعدی نے بیان کیا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا میں تمہیں‪( ‬قی''امت کے دن اس ح''ال‬
‫میں)‪ ‬وہ شخص دکھال دوں گا جو ہللا کی بارگاہ میں گائے کے س''اتھ اس ط''رح آئے گ''ا کہ وہ گ''ائے بول''تی ہ''وئی ہ''و‬
‫گی۔‪( ‬سورۃ مومن'ون میں لف'ظ)‪« ‬ج''ؤار»‪« ( ‬خ'وار»‪ ‬کے ہم مع'نی)‪« ‬تج''أرون»‪( ‬اس وقت کہ''تے ہیں جب)‪ ‬اس ط'رح‬
‫لوگ اپنی آواز بلند کریں جیسے گائے بولتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1460 :‬‬

‫ُور ب ِْن ُس' َو ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َذرٍّ ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َم ْعر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬
‫'ف‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه أَ ْو َوالَّ ِذي اَل إِلَ'هَ َغيْ' ُرهُ أَ ْو َك َما َحلَ َ‬
‫ْت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْنتَهَي ُ‬
‫ون لَهُ إِبِ ٌل أَ ْو بَقَ ٌر أَ ْو َغنَ ٌم اَل يُ َؤدِّي َحقَّهَ''ا‪ ،‬إِاَّل أُتِ َي بِهَا يَ' ْ'و َم ْالقِيَا َم' ِة أَ ْعظَ َم َما تَ ُك' ُ‬
‫'ون َوأَ ْس' َمنَهُ تَطَ' ُؤهُ‬ ‫َما ِم ْن َرج ٍُل تَ ُك ُ‬
‫ت َعلَيْ''' ِه أُواَل هَا َحتَّى يُ ْق َ‬
‫ض'''ى بَي َْن النَّ ِ‬
‫اس"‪َ ،‬ر َواهُ‪ ‬بُ َكيْ''' ٌر‪، ‬‬ ‫ت أُ ْخ َراهَا ُر َّد ْ‬
‫بِأ َ ْخفَافِهَا َوتَ ْنطَحُ''' هُ بِقُرُونِهَ'''ا‪ُ ،‬كلَّ َما َج'''ا َز ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪393‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے م''یرے ب''اپ نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے اعمش نے‬
‫معرور بن سوید سے بیان کیا ‘ ان سے ابوذر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫قریب پہنچ گیا تھا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لمفرما رہے تھے۔ اس ذات کی قس''م جس کے ہ''اتھ میں م''یری ج''ان ہے‬
‫یا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قسم اس طرح کھائی)‪ ‬اس ذات کی قسم جس کے س''وا ک''وئی معب''ود نہیں۔ ی''ا جن الف''اظ‬
‫کے ساتھ بھی آپ نے قسم کھائی ہو‪( ‬اس تاکید کے بعد فرمایا)‪ ‬کوئی بھی ایس''ا ش'خص جس کے پ''اس اونٹ گ''ائے ی''ا‬
‫بکری ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اسے الیا جائے گا۔ دنیا س'ے زی'ادہ ب'ڑی اور م'وٹی ت'ازہ‬
‫کر کے۔ پھر وہ اپنے مالک کو اپنے کھروں سے روندے گی اور سینگ مارے گی۔ جب آخ''ری ج''انور اس پ''ر س'ے‬
‫گزر جائے گا تو پہال جانور پھر لوٹ کر آئے گا۔‪( ‬اور اسے اپنے سینگ مارے گا اور کھروں سے رون''دے گ''ا)‪ ‬اس‬
‫وقت تک‪( ‬یہ سلسلہ برابر قائم رہے گا)‪ ‬جب تک لوگوں کا فیص''لہ نہیں ہ''و جات''ا۔ اس ح''دیث ک''و بک''یر بن عب''دہللا نے‬
‫ابوصالح سے روایت کیا ہے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے اور انہوں نبی کریم صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے۔‬
‫باب اپنے رشتہ داروں کو ٰ‬
‫زکوۃ دینا اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬زینب کے حق میں فرمای''ا ج''و عب''دہللا بن‬
‫مسعود کی بیوی تھی)‪ ‬اس کو دو گنا ثواب ملے گا ‘ ناطہٰ جوڑنے اور صدقے کا۔‬

‫اب ال َّز َكا ِة َعلَى األَقَا ِر ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اپنے رشتہ داروں کو ٰ‬
‫زکوۃ دینا‬
‫ان أَجْ ُر ْالقَ َرابَ ِة َوال َّ‬
‫ص َدقَ ِة‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لَهُ أَجْ َر ِ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے‪( ‬زینب کے ح'ق میں فرمای'ا ج'و عب'دہللا بن مس'عود رض'ی ہللا عنہ کی بی'وی‬
‫تھی)‪ ‬اس کو دو گنا ثواب ملے گا ‘ ناطہٰ جوڑنے اور صدقے کا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪394‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1461 :‬‬
‫ض'' َي‬‫س ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت‬ ‫'ان أَ َحبُّ أَ ْم َوالِ' ِه إِلَيْ' ِه بَ ْي ُر َح'ا َء‪َ ،‬و َك'انَ ْ‬
‫ار بِ ْال َم ِدينَ ِة َم' ااًل ِم ْن نَ ْخ' ٍل‪َ ،‬و َك َ‬
‫ص ِ‬‫ان أَبُو طَ ْل َحةَ أَ ْكثَ َر اأْل َ ْن َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ :‬ك َ‬
‫ب‪ ،‬قَ''ا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَلَ َّما‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ' ْد ُخلُهَا َويَ ْش' َربُ ِم ْن َم''ا ٍء فِيهَا طَيِّ ٍ‬ ‫ُم ْستَ ْقبِلَةَ ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُّون سورة آل عمران آية ‪ ،92‬قَ''ا َم أَبُو طَ ْل َح' ةَ إِلَى َر ُس ' ِ‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ لَ ْن تَنَالُوا ْالبِ َّر َحتَّى تُ ْنفِقُوا ِم َّما تُ ِحب َ‬
‫ك َوتَ َع''الَى يَقُ''ولُ‪ :‬لَ ْن تَنَ''الُوا ْالبِ' َّر َحتَّى تُ ْنفِقُ''وا ِم َّما تُ ِحب َ‬
‫ُّون‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن هَّللا َ تَبَ''ا َر َ‬
‫َ‬
‫ص َدقَةٌ هَّلِل ِ أَرْ جُو بِ َّرهَا‪َ ،‬و ُذ ْخ َرهَا ِع ْن َد هَّللا ِ فَ َ‬
‫ض ' ْعهَا يَا‬ ‫سورة آل عمران آية ‪َ 92‬وإِ َّن أَ َحبَّ أَ ْم َوالِي إِلَ َّ‬
‫ي بَ ْي ُر َحا َء‪َ ،‬وإِنَّهَا َ‬
‫ك َم''ا ٌل َرابِ ٌح َذلِ' َ‬
‫ك َم''ا ٌل َرابِحٌ‪َ ،‬وقَ' ْد‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬بَ ٍ‬
‫خ َذلِ' َ‬ ‫ْث أَ َرا َ‬
‫ك هَّللا ُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َحي ُ‬
‫ين‪ ،‬فَقَا َل أَبُو طَ ْل َحةَ‪ :‬أَ ْف َع' ُل يَا َر ُس 'و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ َس ' َمهَا أَبُو طَ ْل َح' ةَ فِي‬
‫ت‪َ :‬وإِنِّي أَ َرى أَ ْن تَجْ َعلَهَا فِي اأْل َ ْق َربِ َ‬
‫ْت َما قُ ْل َ‬
‫َس ِمع ُ‬

‫أَقَ ِ‬
‫اربِ ِه َوبَنِي َع ِّم ِه"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬ر ْو ٌح‪َ ، ‬وقَا َل‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن يَحْ يَى‪َ  ، ‬وإِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ  ‬رايِحٌ‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا ‘ ان سے اسحاق بن عبدہللا بن‬
‫ابی طلحہ نے ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ‪ ‬ابوطلحہ رض'ی ہللا عنہ م'دینہ‬
‫میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار تھے۔ اپنے کھجور کے باغات کی وجہ سے۔ اور اپ''نے باغ''ات میں س''ب س''ے‬
‫زیادہ پسند انہیں بیرحاء کا باغ تھا۔ یہ باغ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا۔ اور رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اس‬
‫میں تشریف لے جایا کرتے اور اس کا میٹھ''ا پ''انی پی''ا ک''رتے تھے۔ انس رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ جب یہ آیت‬
‫نازل ہوئی‪« ‬لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحب''ون»‪ ‬یع''نی تم نیکی ک''و اس وقت ت''ک نہیں پ''ا س''کتے جب ت''ک تم اپ''نی‬
‫پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو۔ یہ سن کر ابوطلحہ رضی ہللا عنہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ''دمت میں‬
‫وتعالی فرماتا ہے کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پ''ا‬
‫ٰ‬ ‫حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے ہللا کے رسول! ہللا تبارک‬
‫سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو۔ اور مجھے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پی''ارا ہے۔ اس‬
‫تعالی کے لیے خیرات کرتا ہوں۔ اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہونے کا امیدوار ہوں۔ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫لیے میں اسے ہللا‬
‫کے حکم سے جہاں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مناسب سمجھیں اسے استعمال کیجئے۔ راوی نے بیان کیا کہ یہ س''ن ک''ر‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا ‘ خوب! یہ تو بڑا ہی آمدنی کا مال ہے۔ یہ تو بہت ہی نفع بخش ہے۔ اور جو‬
‫بات تم نے کہی میں نے وہ سن لی۔ اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو دے ڈال''و۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪395‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے کہا۔ یا رسول ہللا! میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ انہ''وں نے اس''ے اپ''نے رش''تہ داروں اور‬
‫'یی اور‬
‫'یی بن یح' ٰ‬
‫چچا کے لڑکوں کو دے دیا۔ عبدہللا بن یوسف کے ساتھ اس روایت کی متابعت روح نے کی ہے۔ یح' ٰ‬
‫اسماعیل نے مالک کے واسطہ سے‪« ( ‬رابح»‪ ‬کے بجائے)‪« ‬رائح»‪ ‬نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1462 :‬‬

‫'ر‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ز ْي' ٌد هُ' َو اب ُْن أَ ْس'لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ' ِ‬
‫'اض ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪، ‬‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َم''رْ يَ َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ' ٍ‬
‫'ر إِلَى‬ ‫ض 'حًى أَ ْو فِ ْ‬
‫ط' ٍ‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم فِي أَ ْ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َس ' ِعي ٍد ْال ُخ' ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪َ " ،‬خ' َر َج َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫الص' َدقَ ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَيُّهَا النَّاسُ تَ َ‬
‫ص' َّدقُوا‪ ،‬فَ َم' َّر َعلَى النِّ َس'ا ِء‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَا‬ ‫اس َوأَ َم' َرهُ ْم بِ َّ‬
‫ف فَ َو َع' ظَ النَّ َ‬ ‫ْال ُم َ‬
‫صلَّى‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫ار‪ ،‬فَقُ ْل َن‪َ :‬وبِ َم َذلِ' َ‬
‫ك يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬تُ ْكثِ''رْ َن اللَّع َْن َوتَ ْكفُ''رْ َن‬ ‫ص َّد ْق َن فَإِنِّي َرأَ ْيتُ ُك َّن أَ ْكثَ' َر أَ ْه' ِ‬
‫'ل النَّ ِ‬ ‫َم ْع َش َر النِّ َسا ِء تَ َ‬
‫ف‬ ‫ْش ' َر النِّ َس 'ا ِء‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص ' َر َ‬ ‫از ِم ِم ْن إِحْ ' َدا ُك َّن يَا َمع َ‬‫ب لِلُبِّ ال َّرج ُِل ْال َح ِ‬ ‫ين أَ ْذهَ َ‬ ‫ت َع ْق ٍل َو ِد ٍ‬
‫صا ِ‬ ‫ْت ِم ْن نَاقِ َ‬ ‫ْال َع ِشي َر‪َ ،‬ما َرأَي ُ‬
‫ت َز ْينَبُ ا ْم َرأَةُ اب ِْن َم ْس'عُو ٍد تَ ْس'تَأْ ِذ ُن َعلَ ْي' ِه‪ ،‬فَقِي َل يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ :‬هَ' ِذ ِه َز ْينَبُ ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَيُّ‬ ‫صا َر إِلَى َم ْن ِزلِ ِه َجا َء ْ‬‫فَلَ َّما َ‬
‫ت ْاليَ' ْ'و َم بِ َّ‬
‫الص' َدقَ ِة‬ ‫ك أَ َم''رْ َ‬ ‫ي هَّللا ِ إِنَّ َ‬ ‫ب‪ ،‬فَقِي َل‪ :‬ا ْم َرأَةُ اب ِْن َم ْسعُو ٍد‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم ا ْئ َذنُوا لَهَ''ا‪ ،‬فَ''أ ُ ِذ َن لَهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬يَا نَبِ َّ‬ ‫ال َّزيَانِ ِ‬
‫ص َّد ْق ُ‬
‫ت بِ ِه َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ق َم ْن تَ َ‬ ‫ق بِ ِه‪ ،‬فَ َز َع َم اب ُْن َم ْسعُو ٍد أَنَّهُ َو َولَ َدهُ أَ َح ُّ‬ ‫ت أَ ْن أَتَ َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫ان ِع ْن ِدي ُحلِ ٌّي لِي فَأ َ َر ْد ُ‬ ‫َو َك َ‬
‫ت بِ ِه َعلَ ْي ِه ْم"‪.‬‬‫ص َّد ْق ِ‬ ‫ق َم ْن تَ َ‬ ‫ُك َو َولَ ُد ِك أَ َح ُّ‬
‫ق اب ُْن َم ْسعُو ٍد َز ْوج ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬‬
‫ص َد َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر' نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے‬
‫زید بن اسلم نے خبر دی ‘ انہیں عیاض بن عبدہللا نے ‘ اور ان سے اب''و س''عید خ''دری رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا ‘‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عید االضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے۔ پھر‪( ‬نماز کے بع''د)‪ ‬لوگ''وں‬
‫کو وعظ فرمایا اور صدقہ کا حکم دیا۔ فرمایا‪ :‬لوگو! صدقہ دو۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عورتوں کی ط''رف گ''ئے‬
‫اور ان سے بھی یہی فرمای''ا کہ عورت''و! ص''دقہ دو کہ میں نے جہنم میں بک''ثرت تم ہی ک''و دیکھ''ا ہے۔ عورت''وں نے‬
‫پوچھا کہ یا رسول ہللا! ایسا کیوں ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ‘ اس لیے کہ تم لعن وطعن زیادہ ک''رتی ہ''و‬
‫اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔ میں نے تم سے زیادہ عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ایسی کوئی مخل''وق‬
‫نہیں دیکھی جو کار آزمودہ مرد کی عقل کو بھی اپنی مٹھی میں لے لیتی ہو۔ ہاں اے عورتو! پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪396‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وسلم‪ ‬واپس گھر پہنچے تو ابن مسعود رضی ہللا عنہ کی بیوی زینب رضی ہللا عنہا آئیں اور اجازت' چاہی۔ آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا گیا کہ یہ زینب آئی ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کون سی زینب‪( ‬کی'ونکہ‬
‫زینب نام کی بہت س'ی ع'ورتیں تھیں)‪ ‬کہ''ا گی'ا کہ ابن مس''عود رض'ی ہللا عنہ کی بی'وی۔ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا۔ اچھا انہیں اجازت دے دو ‘ چنانچہ اجازت دے دی گئی۔ انہوں نے آ ک''ر ع''رض کی''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا! آج آپ‬
‫نے صدقہ ک''ا حکم دی''ا تھ''ا۔ اور م''یرے پ''اس بھی کچھ زی''ور ہے جس''ے میں ص''دقہ کرن''ا چ''اہتی تھی۔ لیکن‪( ‬م''یرے‬
‫خاوند)‪ ‬ابن مس''عود رض''ی ہللا عنہ یہ خی''ال ک''رتے ہیں کہ وہ اور ان کے ل''ڑکے اس کے ان‪( ‬مس''کینوں)‪ ‬س''ے زی''ادہ‬
‫مستحق ہیں جن پر میں صدقہ کروں گی۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس پ''ر فرمای''ا کہ ابن مس''عود رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے صحیح کہا۔ تمہارے شوہر اور تمہارے لڑکے اس صدقہ کے ان سے زیادہ مستحق ہیں جنہیں تم ص''دقہ کے‬
‫طور پر دو گی۔‪( ‬معلوم ہوا کہ اقارب اگر محتاج ہوں تو صدقہ کے اولین مستحق وہی ہیں)۔‬

‫ص َدقَةٌ‪:‬‬ ‫سلِ ِم فِي فَ َر ِ‬


‫س ِه َ‬ ‫س َعلَى ا ْل ُم ْ‬
‫اب لَ ْي َ‬
‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسلمان پر اس کے گھوڑوں کی ٰ‬
‫زکوۃ دینا ضروری نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪1463 :‬‬
‫اك ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن 'أَبِي‬‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع َر ِ‬ ‫ان ب َْن يَ َس ٍ‬ ‫ْت‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ْس َعلَى ْال ُم ْسلِ ِم فِي فَ َر ِس ِه َو ُغاَل ِم ِه َ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے عب'دہللا‬
‫بن دینار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے سلیمان بن یسار سے سنا ‘ ان سے عراک بن مالک نے اور ان سے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ن'بی ک''ریم ص'لی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای'ا‪ ‬مس'لمان پ''ر اس کے گھ'وڑے اور‬
‫غالم کی ٰ‬
‫زکوۃ واجب نہیں۔‬

‫ص َدقَةٌ‪:‬‬ ‫س َعلَى ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ِم فِي َع ْب ِد ِه َ‬ ‫اب لَ ْي َ‬
‫‪ -46‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪397‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬مسلمان کو اپنے غالم ( لونڈی ) کی ٰ‬


‫زکوۃ دینی ضروری نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪1464 :‬‬

‫اك‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬خثَي ِْم ب ِْن ِع َر ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبُ ب ُْن َخالِ' ٍد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬خثَ ْي ُم ب ُْن ِع' َر ِ‬
‫اك ب ِْن‬ ‫ان ب ُْن َح''رْ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ .‬ح َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص َدقَةٌ‬‫ْس َعلَى ْال ُم ْسلِ ِم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬لَي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫فِي َع ْب ِد ِه َواَل فِي فَ َر ِس ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے خ''ثیم بن ع''راک بن مال''ک‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم کے حوالہ سے‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خال''د نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خثیم بن عراک بن مالک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مسلمان پ''ر نہ اس کے غالم میں زک' ٰ'وۃ ف''رض ہے اور‬
‫نہ گھوڑے میں۔‬

‫ص َدقَ ِة َعلَى ا ْليَتَا َمى‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬یتیموں پر صدقہ کرنا بڑا ثواب ہے‬
‫حدیث نمبر‪1465 :‬‬
‫ار‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ض 'الَةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َش 'ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ِل ب ِْن أَبِي َم ْي ُمونَ 'ةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬عطَ''ا ُء ب ُْن يَ َس ' ٍ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع''ا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ات يَ' ْ'و ٍم َعلَى ْال ِم ْنبَ' ِ‬
‫'ر‬ ‫س َذ َ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َجلَ َ‬ ‫ي َ‬ ‫ِّث‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ يُ َح' د ُ‬ ‫َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس' ِعي ٍد ْال ُخ' ْد ِر َّ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬
‫َو َجلَ ْسنَا َح ْولَهُ‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬إِنِّي ِم َّما أَ َخ' ُ‬
‫'اف َعلَ ْي ُك ْم ِم ْن بَعْ' ِدي َما يُ ْفتَ ُح َعلَ ْي ُك ْم ِم ْن َز ْه' َر ِة ال' ُّد ْنيَا َو ِزينَتِهَ''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل َرجُ' لٌ‪ :‬يَا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪َ :‬ما َشأْنُ َ‬
‫ك تُ َكلِّ ُم النَّبِ َّ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َويَأْتِي ْال َخ ْي ُر بِال َّشرِّ ؟ فَ َس َك َ‬
‫ت النَّبِ ُّي َ‬
‫الس'ائِ ُل ؟ َو َكأَنَّهُ َح ِم' َدهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬إِنَّهُ‬ ‫ضا َء‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن َّ‬ ‫ك‪ ،‬فَ َرأَ ْينَا أَنَّهُ يُ ْن َز ُل َعلَ ْي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َم َس َح َع ْنهُ الرُّ َح َ‬
‫َو َسلَّ َم َواَل يُ َكلِّ ُم َ‬
‫اص' َرتَاهَا‬
‫ت َخ ِ‬ ‫ت َحتَّى إِ َذا ا ْمتَ' َّد ْ‬‫ض' َرا ِء‪ ،‬أَ َكلَ ْ‬
‫ت ال َّربِي ُع يَ ْقتُ' ُل أَ ْو يُلِ ُّم إِاَّل آ ِكلَ'ةَ ْال َخ ْ‬ ‫اَل يَأْتِي ْال َخ ْي' ُر بِ َّ‬
‫الش'رِّ َوإِ َّن ِم َّما يُ ْنبِ ُ‬
‫احبُ ْال ُم ْس 'لِ ِم َما أَ ْعطَى ِم ْن'هُ‬‫ص' ِ‬‫ض َرةٌ ح ُْل' َوةٌ فَنِ ْع َم َ‬
‫ت‪َ ،‬وإِ َّن هَ َذا ْال َما َل َخ ِ‬ ‫ت َو َرتَ َع ْ‬‫ت َوبَالَ ْ‬ ‫س فَثَلَطَ ْ‬
‫ت َعي َْن ال َّش ْم ِ‬ ‫ا ْستَ ْقبَلَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪398‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وإِنَّهُ َم ْن يَأْ ُخ ُذهُ بِ َغي ِْر َحقِّ ِه َكالَّ ِذي يَأْ ُك ُل َواَل‬
‫يل أَ ْو َك َما قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ين‪َ ،‬و ْاليَتِي َم‪َ ،‬واب َْن ال َّسبِ ِ‬
‫ْال ِم ْس ِك َ‬
‫ون َش ِهيدًا َعلَ ْي ِه يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة"‪'.‬‬
‫يَ ْشبَ ُع َويَ ُك ُ‬
‫'یی س''ے بی''ان کی''ا۔ ان س''ے ہالل بن ابی‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ہشام دستوائی نے ‘ یح' ٰ‬
‫میمونہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ‘ اور انہوں نے ابو سعید خدری رض''ی ہللا عنہ س''ے‬
‫سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمایک دن منبر پر تش'ریف فرم'ا ہ'وئے۔ ہم بھی آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر‬
‫دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ ایک شخص نے عرض کیا۔ ی''ا‬
‫رسول ہللا! کیا اچھائی برائی پیدا ک''رے گی؟ اس پ''ر ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬خ''اموش ہ''و گ''ئے۔ اس ل''یے اس‬
‫شخص سے کہا جانے لگا کہ کیا بات تھی۔ تم نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے ای''ک ب''ات پ'وچھی لیکن ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تم سے بات نہیں کرتے۔ پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬پ'ر وحی ن'ازل‬
‫ہو رہی ہے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پسینہ صاف کیا‪( ‬جو وحی ن''ازل ہ''وتے وقت آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو آنے لگتا تھا)‪ ‬پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہ'اں ہیں۔ ہم نے محس'وس کی'ا کہ آپ‪ ‬ص'لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کے‪( ‬سوال کی)‪ ‬تعریف کی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھائی ب''رائی نہیں پی''دا‬
‫کرتی‪( ‬مگر بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے)‪ ‬کیونکہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہیں ج''و‬
‫جان لیوا یا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔ البتہ ہریالی چرنے واال وہ ج''انور بچ جات''ا ہے کہ خ''وب چرت''ا ہے اور جب اس‬
‫کی دونوں کوکھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کر کے پاخانہ پیشاب کر دیتا ہے اور پھ''ر چرت''ا ہے۔ اس''ی‬
‫طرح یہ مال و دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے۔ اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے ج''و مس''کین ‘ ی''تیم اور‬
‫مسافر کو دیا جائے۔ یا جس طرح نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ارشاد فرمایا۔ ہاں اگر کوئی ش''خص زک' ٰ'وۃ حق''دار‬
‫ہونے کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مث''ال ایس''ے ش''خص کی س''ی ہے ج''و کھات''ا ہے لیکن اس ک''ا پیٹ نہیں بھرت''ا۔ اور‬
‫قیامت کے دن یہ مال اس کے خالف گواہ ہو گا۔‬

‫ج َواألَ ْيت َِام فِي ا ْل َح ْج ِر‪:‬‬


‫اب ال َّز َكا ِة َعلَى ال َّز ْو ِ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪399‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬عورت کا خود اپنے شوہر کو یا اپنی زیر تربیت یتیم بچوں کو ٰ‬
‫زکوۃ دینا‬
‫قَالَهُ أَبُو َس ِعي ٍد َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اس کو ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1466 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬


‫ب‬ ‫'رو ب ِْن ْال َح' ِ‬
‫'ار ِ‬ ‫ص‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ش'قِي ٌ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫'رو ب ِْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َذ َكرْ تُ'هُ إِل ِ ْب' َرا ِهي َم‪ .‬ح فَ َح' َّدثَنِي‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُعبَ ْي' َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬ ‫ا ْم َرأَ ِة َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪،‬‬
‫ي َ‬ ‫ت فِي ْال َم ْس' ِج ِد فَ' َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬‫ب ا ْم َرأَ ِة َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ‬بِ ِم ْثلِ ِه َس َوا ًء‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ت لِ َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ :‬س'لْ‬ ‫ق َعلَى َع ْب' ِد هَّللا ِ َوأَ ْيتَ' ٍ‬
‫'ام فِي َحجْ ِرهَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَقَ''الَ ْ‬ ‫ص َّد ْق َن َولَ ْو ِم ْن ُحلِيِّ ُك َّن‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ت َز ْينَبُ تُ ْنفِ ُ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬تَ َ‬
‫الص' َدقَ ِة ؟ فَقَ''ا َل‪َ :‬س'لِي‬ ‫ك َو َعلَى أَ ْيتَ' ٍ‬
‫'ام فِي َحجْ' ِري ِم َن َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَيَجْ ِزي َعنِّي أَ ْن أُ ْنفِ َ‬
‫ق َعلَ ْي' َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ار َعلَى‬ ‫ت ا ْم' َرأَةً ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َو َج' ْد ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَا ْنطَلَ ْق ُ‬
‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَ ْن ِ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ق َعلَى‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَيَجْ' ِزي َعنِّي أَ ْن أُ ْنفِ' َ‬ ‫ب َحا َجتُهَا ِم ْث ُل َحا َجتِي‪ ،‬فَ َم' َّر َعلَ ْينَا بِاَل ٌل فَقُ ْلنَ''ا‪َ :‬س' ِل النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ْالبَا ِ‬
‫َز ْو ِجي َوأَ ْيتَ ٍام لِي فِي َحجْ ِري ؟ َوقُ ْلنَا اَل تُ ْخبِرْ بِنَا‪ ،‬فَ َد َخ َل فَ َسأَلَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن هُ َما ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ز ْينَبُ ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَيُّ ال َّزيَ''انِ ِ‬
‫ب‬
‫ان أَجْ ُر ْالقَ َرابَ ِة َوأَجْ ُر ال َّ‬
‫ص َدقَ ِة"‪.‬‬ ‫؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْم َرأَةُ َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬لَهَا أَجْ َر ِ‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان‬
‫کیا ‘ ان سے شقیق نے ‘ ان سے عمرو بن الحارث نے اور ان سے عبدہللا بن مسعود رض''ی ہللا عنہ کی بی''وی زینب‬
‫رضی ہللا عنہا نے۔‪( ‬اعمش نے)‪  ‬کہا کہ میں نے اس حدیث کا ذکر ابراہیم نحعی سے کیا۔ تو انہوں نے بھی مجھ سے‬
‫ابوعبیدہ سے بیان کیا۔ ان سے عمرو بن حارث' نے اور ان سے عبدہللا بن مسعود رض''ی ہللا عنہ کی بی''وی زینب نے‬
‫‘ بالکل اسی طرح حدیث بی''ان کی‪( ‬جس ط''رح ش''قیق نے کی کہ)‪ ‬زینب رض''ی ہللا عنہ''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں مس''جد‬
‫نبوی میں تھی۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو میں نے دیکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬یہ فرم''ا رہے تھے ‘ ص''دقہ‬
‫کرو ‘ خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو۔ اور زینب اپنا صدقہ اپ''نے ش''وہر عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ اور چن''د‬
‫یتیموں پر بھی جو ان کی پرورش میں تھے خرچ کیا ک''رتی تھیں۔ اس ل''یے انہ''وں نے اپ''نے خاون''د س''ے کہ''ا کہ آپ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪400‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھئے کہ کیا وہ صدقہ بھی مجھ س''ے کف''ایت ک''رے گ''ا ج''و میں آپ پ''ر اور ان‬
‫چند یتیموں پر خرچ' کروں جو میری سپردگی میں ہیں۔ لیکن عبدہللا بن مسعود رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ تم خ''ود ج''ا‬
‫کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھ لو۔ آخر میں خود رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی خ''دمت میں حاض''ر‬
‫ہوئی۔ اس وقت میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دروازے پر ایک انصاری خاتون ک''و پای''ا۔ ج''و م''یری ہی جیس''ی‬
‫ضرورت لے کر موجود تھیں۔‪( ‬جو زینب ابومسعود انصاری کی بیوی تھیں)‪ ‬پھر ہم''ارے س''امنے س''ے بالل گ''ذرے۔‬
‫تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یہ مسئلہ دریافت کیج''ئے کہ کی''ا وہ ص'دقہ مجھ س''ے‬
‫کفایت کرے گا جسے میں اپنے شوہر اور اپنی زیر تحویل چند یتیم بچوں پر خرچ ک''ر دوں۔ ہم نے بالل س''ے یہ بھی‬
‫کہا کہ ہمارا نام نہ لینا۔ وہ اندر گئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کیا کہ دو عورتیں مسئلہ دری''افت ک''رتی‬
‫ہیں۔ تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ دونوں کون ہیں؟ بالل رض''ی ہللا عنہ نے کہہ دی''ا کہ زینب ن''ام‬
‫کی ہیں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ک''ون س''ی زینب؟ بالل رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ عب''دہللا بن مس''عود‬
‫رضی ہللا عنہ کی بیوی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہ''اں! بیش''ک درس''ت ہے۔ اور انہیں دو گن''ا ث''واب ملے‬
‫گا۔ ایک قرابت داری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا۔‬

‫حدیث نمبر‪1467 :‬‬
‫ت أُ ِّم َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫ب بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫'ك أَجْ ' ُر َما أَ ْنفَ ْق ِ‬
‫ت‬ ‫ي ؟‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْنفِقِي َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَلَ' ِ‬ ‫ت‪" :‬يَا َرسُو َل اللَّ ِهأَلِ َي أَجْ ٌر أَ ْن أُ ْنفِ َ‬
‫ق َعلَى بَنِي أَبِي َسلَ َمةَ إِنَّ َما هُ ْم بَنِ َّ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫َعلَ ْي ِه ْم"‪.‬‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدہ نے ‘ ان سے ہشام نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے ان کے ب''اپ‬
‫نے ‘ ان سے زینب بنت ام سلمہ نے ‘ ان سے ام سلمہ نے ‘ انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے عرض کیا ‘ یا رسول ہللا! اگر‬
‫میں ابوسلمہ‪( ‬اپنے پہلے خاوند)‪ ‬کے بیٹوں پر خرچ ک''روں ت''و درس''ت ہے ی''ا نہیں۔ کی''ونکہ وہ م''یری بھی اوالد ہیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ ہاں ان پر خرچ کر۔ تو جو کچھ بھی ان پر خرچ کرے گی اس کا ثواب تجھ ک''و‬
‫ملے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪401‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫يل هَّللا ِ}‪:‬‬


‫سبِ ِ‬ ‫{وفِي ال ِّرقَا ِ‬
‫ب}‪َ { ،‬وفِي َ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫زکوۃ کے مصارف بیان کرتے ہوئے کہ ٰ‬
‫زکوۃ ) غالم آزاد کرانے‬ ‫تعالی کے فرمان ( ٰ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫میں ‪ ،‬مقروضوں کے قرض ادا کرنے میں اور ہللا کے راستے میں خرچ کی جائے‬
‫اش 'تَ َرى أَبَ''اهُ ِم َن‬
‫ْطي فِي ْال َحجِّ ‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن إِ ِن ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُ ْعتِ ُ‬
‫ق ِم ْن َز َكا ِة َمالِ ِه َويُع ِ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫ْت أَجْ' َزأَ ْ‬
‫ت‬ ‫ات لِ ْلفُقَ' َرا ِء اآْل يَ'ةَ فِي أَيِّهَا أَ ْعطَي َ‬ ‫ْطي فِي ْال ُم َجا ِه' ِد َ‬
‫ين‪َ ،‬والَّ ِذي لَ ْم يَ ُح َّج ثُ َّم تَاَل إِنَّ َما َّ‬
‫الص' َدقَ ُ‬ ‫ال َّز َكا ِة َجا َز َويُع ِ‬
‫ص'لَّى‬ ‫يل هَّللا ِ َويُ' ْ'ذ َك ُر َع ْن أَبِي اَل ٍ‬
‫س َح َملَنَا النَّبِ ُّي َ‬ ‫س أَ ْد َرا َع' هُ فِي َس'بِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َّن َخالِدًا احْ تَبَ َ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص َدقَ ِة لِ ْل َحجِّ ‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى إِبِ ِل ال َّ‬
‫اور ابن عباس رضی ہللا عنہما سے منقول ہے کہ‪ ‬اپنی ٰ‬
‫زکوۃ میں سے غالم آزاد کر س''کتا ہے اور حج کے ل''یے دے‬
‫سکتا ہے۔ اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ اگر کوئی ٰ‬
‫زکوۃ کے مال سے اپ''نے آپ ک''و ج''و غالم ہ''و خری''د‬
‫کر آزاد کر دے تو جائز ہے۔ اور مجاہدین کے اخراجات' کے لیے بھی ٰ‬
‫زکوۃ دی ج''ائے۔ اس''ی ط''رح اس ش''خص ک''و‬
‫بھی ٰ‬
‫زکوۃ دی جا سکتی ہے جس نے حج نہ کیا ہو۔‪( ‬تاکہ اس امداد سے حج کر سکے)پھر انہوں نے سورۃ التوبہ کی‬
‫ٰ‬
‫زک''وۃ میں‬ ‫آیت‪« ‬إنما الص''دقات للفق''راء»'‪ ‬آخ''ر ت''ک کی تالوت کی اور کہ''ا کہ‪( ‬آیت میں بی''ان ش''دہ تم''ام مص''ارف‬
‫سے)‪ ‬جس کو بھی ٰ‬
‫زکوۃ دی جائے کافی ہے۔ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ خالد رض''ی ہللا عنہ‬
‫تعالی کے راستے میں وقف کر دی ہیں۔ ابواالس‪( ‬زیادہ خزاعی' ص''حابی)‪ ‬رض''ی ہللا عنہ س''ے‬
‫ٰ‬ ‫نے تو اپنی زرہیں ہللا‬
‫منقول ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں ٰ‬
‫زکوۃ کے اونٹوں پر سوار کر کے حج کرایا۔‬

‫حدیث نمبر‪1468 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬أَ َم' َر‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫يل َو َخالِ' ُد ب ُْن ْال َولِي ِد َو َعبَّاسُ ب ُْن َع ْب' ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ب‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِال َّ‬
‫ص َدقَ ِة‪ ،‬فَقِي َل َمنَ َع اب ُْن َج ِم ٍ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫'ون‬ ‫ان فَقِ''يرًا فَأ َ ْغنَ''اهُ هَّللا ُ َو َر ُس'ولُهُ‪َ ،‬وأَ َّما َخالِ' ٌد فَ'إِنَّ ُك ْم تَ ْ‬
‫ظلِ ُم' َ‬ ‫يل إِاَّل أَنَّهُ َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬ما يَ ْنقِ ُم اب ُْن َج ِم ٍ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪402‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬


‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫يل هَّللا ِ‪َ ،‬وأَ َّما ْال َعبَّاسُ ب ُْن َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ب فَ َع ُّم َرس ِ‬ ‫س أَ ْد َرا َعهُ َوأَ ْعتُ َدهُ فِي َسبِ ِ‬
‫َخالِدًا قَ ِد احْ تَبَ َ‬
‫ق‪َ : ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَ''ا ِد‪ِ  ‬ه َي َعلَ ْي' ِه‬ ‫الزنَ''ا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬وقَ''ا َل‪ ‬اب ُْن إِ ْس' َحا َ‬ ‫ص َدقَةٌ َو ِم ْثلُهَا َم َعهَا"تَابَ َع' هُ‪ ‬اب ُْن أَبِي ِّ‬
‫فَ ِه َي َعلَ ْي ِه َ‬
‫ج‪ ‬بِ ِم ْثلِ ِه‪.‬‬ ‫َ‬ ‫ْج‪ُ : ‬حد ِّْث ُ‬
‫ت َع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َو ِم ْثلُهَا َم َعهَا‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے خ''بر دی اور‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے زک' ٰ'وۃ وص''ول ک''رنے ک''ا حکم دی''ا۔‬
‫پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬سے کہا گیا کہ ابن جمیل اور خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب نے ٰ‬
‫زکوۃ دینے سے‬
‫انکار کر دیا ہے۔ اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ابن جمیل یہ شکر نہیں کرتا کہ کل ت''ک وہ فق''یر‬
‫تھا۔ پھر ہللا نے اپنے رسول کی دعا کی برکت سے اسے مالدار بنا دیا۔ باقی رہے خالد ‘ تو ان پر تم لوگ ظلم کرتے‬
‫تعالی کے راستے میں وقف کر رکھی ہیں۔ اور عباس بن عبدالمطلب ‘ ت''و وہ رس''ول‬
‫ٰ‬ ‫ہو۔ انہوں نے تو اپنی زرہیں ہللا‬
‫ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چچا' ہیں۔ اور ان کی ٰ‬
‫زکوۃ انہی پر صدقہ ہے۔ اور اتنا ہی اور انہیں میری طرف سے دینا‬
‫ہے۔ اس روایت کی مت''ابعت ابوالزن''اد نے اپ''نے وال''د س''ے کی اور ابن اس''حاق نے ابوالزن''اد س''ے یہ الف''اظ بی''ان‬
‫کیے۔‪« ‬هي عليه ومثلها معها»‪( ‬صدقہ کے لفظ کے بغیر)اور ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے اعرج سے اسی طرح یہ‬
‫حدیث بیان کی گئی۔‬

‫سأَلَ ِة‪:‬‬
‫اف َع ِن ا ْل َم ْ‬
‫ستِ ْعفَ ِ‬
‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سوال سے بچنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1469 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ'''ا ِء ب ِْن يَ ِزي َد اللَّ ْيثِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس''' ِعي ٍد‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ''' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'''هَا ٍ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ''' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس''' َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم فَأ َ ْعطَ''اهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم َس 'أَلُوهُ‬
‫ار َس 'أَلُوا َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص' ِ‬ ‫اس 'ا ِم ْن اأْل َ ْن َ‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ َر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬إِ َّن نَ ً‬
‫ف‬‫ون ِع ْن ِدي ِم ْن َخي ٍْر فَلَ ْن أَ َّد ِخ َرهُ َع ْن ُك ْم‪َ ،‬و َم ْن يَ ْس 'تَ ْعفِ ْ‬ ‫فَأ َ ْعطَاهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم َسأَلُوهُ فَأ َ ْعطَاهُ ْم‪َ ،‬حتَّى نَفِ َد َما ِع ْن َدهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما يَ ُك ُ‬
‫صبِّرْ هُ هَّللا ُ‪َ ،‬و َما أُ ْع ِط َي أَ َح ٌد َعطَا ًء َخ ْيرًا َوأَ ْو َس َع ِم َن ال َّ‬
‫صب ِْر"‪.‬‬ ‫يُ ِعفَّهُ هَّللا ُ‪َ ،‬و َم ْن يَ ْستَ ْغ ِن يُ ْغنِ ِه هَّللا ُ‪َ ،‬و َم ْن يَتَ َ‬
‫صبَّرْ يُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪403‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک نے ‘ ابن ش''ہاب س''ے خ''بر دی ‘ انہیں عط''اء بن یزی''د‬
‫لی''ثی نے اور انہیں اب''و س''عید خ''دری رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬انص''ار کے کچھ لوگ''وں نے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے سوال کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں دیا۔ پھر انہوں نے سوال کیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫پھر دیا۔ یہاں تک کہ جو مال آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس تھا۔ اب وہ ختم ہو گیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ اگر میرے پاس جو مال و دولت ہو تو میں اسے بچا کر نہیں رکھوں گا۔ مگر جو شخص سوال کرنے س''ے‬
‫تعالی بھی اسے سوال کرنے سے محفوظ ہی رکھتا ہے۔ اور ج''و ش''خص بے نی''ازی برتت''ا ہے ت''و ہللا‬
‫ٰ‬ ‫بچتا ہے تو ہللا‬
‫تع'الی بھی اس'ے‬
‫ٰ‬ ‫تعالی اسے بےنیاز بنا دیتا ہے اور جو شخص اپ'نے اوپ'ر زور ڈال ک'ر بھی ص'بر کرت'ا ہے ت'و ہللا‬
‫ٰ‬
‫ص''بر و اس''تقالل دے دیت''ا ہے۔ اور کس''ی ک''و بھی ص''بر س''ے زی''ادہ بہ''تر اور اس س''ے زی''ادہ بےپای''اں خ''یر نہیں‬
‫ملی۔‪( ‬صبر تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1470 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَ''ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع' َر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ب َعلَى ظَه ِْر ِه َخ ْي ٌر لَ 'هُ ِم ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه أَل َ ْن يَأْ ُخ َذ أَ َح ُد ُك ْم َح ْبلَهُ فَيَحْ تَ ِط َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫أَ ْن يَأْتِ َي َر ُجاًل فَيَسْأَلَهُ أَ ْعطَاهُ أَ ْو َمنَ َعهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہمیں ام''ام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی ‘ انہیں ابوالزن''اد نے ‘ انہیں‬
‫اعرج نے ‘ انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ‬اس ذات کی قس''م جس کے‬
‫ہاتھ میں میری ج''ان ہے اگ''ر ک'وئی ش''خص رس''ی س'ے لکڑی''وں ک''ا ب''وجھ بان''دھ ک''ر اپ''نی پیٹھ پ''ر جنگ''ل س''ے اٹھ''ا‬
‫الئے‪( ‬پھر انہیں بازار میں بیچ کر اپنا رزق حاصل کرے)‪ ‬تو وہ اس شخص سے بہتر ہے ج''و کس''ی کے پ''اس آ ک''ر‬
‫سوال کرے۔ پھر جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اسے دے یا نہ دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪404‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1471 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫الزبَي ِْر ب ِْن ْال َع َّو ِام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫ف هَّللا ُ بِهَا َوجْ هَهُ‪َ ،‬خ ْي' ٌر لَ'هُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَل َ ْن يَأْ ُخ َذ أَ َح ُد ُك ْم َح ْبلَهُ فَيَأْتِ َي بِح ُْز َم ِة ْال َحطَ ِ‬
‫ب َعلَى ظَه ِْر ِه فَيَبِي َعهَا فَيَ ُك َّ‬
‫اس أَ ْعطَ ْوهُ أَ ْو َمنَعُوهُ"‪.‬‬
‫ِم ْن أَ ْن يَسْأ َ َل النَّ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے زبیر بن عوام رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا‪ ‬تم‬
‫میں سے کوئی بھی اگر‪( ‬ضرورت مند ہو تو)اپنی رسی لے کر آئے اور لکڑیوں کا گٹھا بان'دھ ک'ر اپ'نی پیٹھ پ'ر رکھ‬
‫تع'الی اس کی ع''زت ک'و محف''وظ رکھ لے ت'و یہ اس س'ے اچھ'ا ہے کہ وہ‬
‫ٰ‬ ‫ک'ر الئے۔ اور اس''ے بیچے۔ اس ط'رح ہللا‬
‫لوگوں سے سوال کرتا پھرے ‘ اسے وہ دیں یا نہ دیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1472 :‬‬

‫'ر‪َ  ‬و َس' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬


‫ب‪، ‬‬ ‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' َد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْعطَ''انِي‪ ،‬ثُ َّم َس 'أ َ ْلتُهُ فَأ َ ْعطَ''انِي‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ قَا َل‪َ " :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّ َح ِكي َم ب َْن ِح َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك لَ'هُ فِي ِه‪َ ،‬و َم ْن أَ َخ' َذهُ‬ ‫ُ'ور َ‬
‫سب ِ‬ ‫ض َرةٌ ح ُْل َوةٌ‪ ،‬فَ َم ْن أَ َخ َذهُ بِ َس َخا َو ِة نَ ْف ٍ‬ ‫َسأ َ ْلتُهُ فَأ َ ْعطَانِي‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬يَا َح ِكي ُم إِ َّن هَ َذا ْال َما َل َخ ِ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل‬ ‫س لَ ْم يُبَا َر ْك لَهُ فِي ِه‪َ ،‬كالَّ ِذي يَأْ ُك ُل َواَل يَ ْشبَ ُع ْاليَ ُد ْالع ُْليَا َخ ْي ٌر ِم َن ْاليَ ِد ال ُّس ْفلَى‪ ،‬قَا َل َح ِكي ٌم‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫اف نَ ْف ٍ‬
‫بِإ ِ ْش َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ يَ' ْد ُعو َح ِكي ًما‬ ‫'ان أَبُو بَ ْك' ٍ‬ ‫ق ال ُّد ْنيَا‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫ُ‬ ‫ق اَل أَرْ َزأُ أَ َحدًا بَ ْع َد َ‬
‫ك بِ ْال َح ِّ‬
‫هَّللا ِ‪َ ،‬والَّ ِذي بَ َعثَ َ‬
‫'ر َر ِ‬ ‫ار َ‬‫ك َش ْيئًا َحتَّى أفَ ِ‬
‫ْطيَهُ فَأَبَى أَ ْن يَ ْقبَ َل ِم ْنهُ َش ْيئًا‪ ،‬فَقَا َل ُع َم'' رُ‪ :‬إِنِّي‬ ‫إِلَى ْال َعطَا ِء فَيَأْبَى أَ ْن يَ ْقبَلَهُ ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم إِ َّن ُع َم َر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َد َعاهُ لِيُع ِ‬
‫'رضُ َعلَ ْي' ِه َحقَّهُ ِم ْن هَ' َذا ْالفَ ْي ِء فَيَ''أْبَى أَ ْن يَأْ ُخ' َذهُ‪ ،‬فَلَ ْم يَ''رْ َز ْأ َح ِكي ٌم‬ ‫ين َعلَى َح ِك ٍيم‪ ،‬أَنِّي أَ ْع' ِ‬ ‫أُ ْش ِه ُد ُك ْم يَا َم ْع َش َر ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحتَّى تُ ُوفِّ َي"‪'.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫اس بَ ْع َد َرس ِ‬ ‫أَ َحدًا ِم َن النَّ ِ‬
‫ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ کہ''ا کہ ہمیں عب''دہللا بن مب''ارک نے خ''بر دی ‘ کہ''ا کہ ہمیں ی''ونس نے خ''بر دی ‘ انہیں‬
‫زہری نے ‘ انہیں عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب نے کہ حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬میں نے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کچھ مانگا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عطا فرمایا۔ میں نے پھر مانگ''ا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪405‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬نے پھر عطا فرمای''ا۔ میں نے پھ''ر مانگ''ا آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پھ''ر بھی عط''ا فرمای'ا۔ اس کے بع'د‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے ارشاد فرمایا۔ اے حکیم! یہ دولت بڑی سرسبز اور بہت ہی شیریں ہے۔ لیکن ج''و ش''خص‬
‫اسے اپنے دل کو سخی رکھ کر لے تو اس کی دولت میں برکت ہوتی ہے۔ اور جو اللچ کے ساتھ لیت''ا ہے ت''و اس کی‬
‫دولت میں کچھ بھی برکت نہیں ہو گی۔ اس کا حال اس شخص جیس''ا ہ''و گ''ا ج''و کھات''ا ہے لیکن آس''ودہ نہیں ہوتا‪( ‬ی''اد‬
‫رکھو)‪ ‬اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔ حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے کہ''ا ‘ کہ میں نے ع''رض کی اس‬
‫ذات کی قسم! جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ اب اس کے بعد میں کسی س'ے ک''وئی چ'یز نہیں ل'وں‬
‫گا۔ تاآنکہ اس دنیا ہی سے میں جدا ہو ج''اؤں۔ چن''انچہ اب''وبکر رض''ی ہللا عنہ حکیم رض''ی ہللا عنہ ک''و ان ک''ا معم''ول‬
‫دینے کو بالتے تو وہ لینے سے انکار کر دی''تے۔ پھ''ر عم''ر رض''ی ہللا عنہ نے بھی انہیں ان ک''ا حص''ہ دین''ا چاہ''ا ت''و‬
‫انہوں نے اس کے لینے سے انکار کر دی''ا۔ اس پ''ر عم''ر رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ مس''لمانو! میں تمہیں حکیم بن‬
‫حزام کے معاملہ میں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کا حق انہیں دینا چاہ''ا لیکن انہ''وں نے لی''نے س''ے انک''ار ک''ر دی''ا۔‬
‫غرض حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے بع'د اس'ی ط'رح کس'ی س'ے بھی ک'وئی چ'یز‬
‫لینے سے ہمیشہ انکار ہی کرتے رہے۔ یہاں تک کہ وفات پ'ا گ'ئے۔ عم'ر رض'ی ہللا عنہ م'ال فے یع'نی ملکی آم'دنی‬
‫سے ان کا حصہ ان کو دینا چاہتے تھے مگر انہوں نے وہ بھی نہیں لیا۔‬

‫اف نَ ْف ٍ‬
‫س‪:‬‬ ‫سأَلَ ٍة َوالَ إِ ْ‬
‫ش َر ِ‬ ‫اب َمنْ أَ ْعطَاهُ هَّللا ُ َ‬
‫ش ْيئًا ِمنْ َغ ْي ِر َم ْ‬ ‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر ہللا پاک کسی کو بن مانگے اور بن دل لگائے اور امیدوار رہے کوئی چیز دال دے ( تو‬
‫اس کو لے لے )‬
‫ق لِلسَّائِ ِل َو ْال َمحْ ر ِ‬
‫ُوم‪.‬‬ ‫َوفِي أَ ْم َوالِ ِه ْم َح ٌّ‬
‫تعالی نے میں فرمایا۔ ان کے مالوں میں مانگنے والے اور خاموش رہنے والے دونوں کا حصہ ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪406‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1473 :‬‬

‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'الِ ٍم‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب' َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬
‫ْطينِي ْال َعطَا َء‪ ،‬فَ''أَقُو ُل أَ ْع ِط' ِه َم ْن هُ ' َو‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُع ِ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم َر‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ف َواَل َس'ائِ ٍل فَ ُخ' ْ‬
‫'ذهُ‪َ ،‬و َما اَل فَاَل تُ ْتبِ ْع' هُ‬ ‫ت َغ ْي' ُر ُم ْش' ِر ٍ‬ ‫ال َش' ْي ٌء َوأَ ْن َ‬‫ك ِم ْن هَ َذا ْال َم ِ‬
‫أَ ْفقَ ُر إِلَ ْي ِه ِمنِّي‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬خ ْذهُ إِ َذا َجا َء َ‬
‫نَ ْف َس َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے ی''ونس نے ‘ ان س''ے زہ''ری‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے ‘ ان سے سالم نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬میں نے عم''ر رض''ی ہللا عنہ س''ے س''نا وہ‬
‫کہتے تھے کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھے کوئی چ'یز عط'ا فرم'اتے ت'و میں ع''رض کرت''ا کہ آپ‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مجھ سے زیادہ محتاج کو دے دیجئیے۔ لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لمفرماتے کہ لے ل''و ‘ اگ''ر تمہیں‬
‫کوئی ایسا مال ملے جس پر تمہارا خیال نہ لگا ہوا ہو اور نہ تم نے اسے مانگا ہو تو اسے قبول کر لیا ک''رو۔ اور ج''و‬
‫نہ ملے تو اس کی پرواہ نہ کرو اور اس کے پیچھے نہ پڑو۔‬

‫سأ َ َل النَّ َ‬
‫اس تَ َكثُّ ًرا‪:‬‬ ‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص اپنی دولت بڑھانے کے لیے لوگوں سے سوال کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1474 :‬‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ح ْم َزةَ ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ " :‬ما يَ' َزا ُل ال َّر ُج' ُل يَ ْس'أ َ ُل النَّ َ‬
‫اس‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َس ِمع ُ‬
‫ْس فِي َوجْ ِه ِه ُم ْز َعةُ لَحْ ٍم‪.‬‬ ‫َحتَّى يَأْتِ َي يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة لَي َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عبیدہللا بن ابی جعفر' نے کہ''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫‘ کہ میں نے حمزہ بن عبدہللا بن عمر سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا ‘‬
‫انہوں نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ :‬آدمی ہمیشہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالت''ا رہت''ا ہے یہ''اں‬
‫تک کہ وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھے گا کہ اس کے چہرے پر ذرا بھی گوشت نہ ہو گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪407‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1475 :‬‬
‫وس'ى‪ ،‬ثُ َّم‬
‫اس'تَ َغاثُوا بِ''آ َد َم‪ ،‬ثُ َّم بِ ُم َ‬
‫ك ْ‬‫ف اأْل ُ ُذ ِن فَبَ ْينَا هُ ْم َك' َذلِ َ‬ ‫س تَ ْدنُو يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة َحتَّى يَ ْبلُ َغ ْال َع' َر ُ‬
‫ق نِ ْ‬
‫ص' َ‬ ‫َوقَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّش ْم َ‬
‫ض 'ى‬ ‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي َج ْعفَ' ٍ‬
‫'ر‪ ، ‬فَيَ ْش 'فَ ُع لِيُ ْق َ‬ ‫ح‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪َ ،‬و َزا َد‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َ‬‫بِ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ب‪ ،‬فَيَ ْو َمئِ ٍذ يَ ْب َعثُهُ هَّللا ُ َمقَا ًما َمحْ ُمودًا يَحْ َم ُدهُ أَ ْه ُل ْال َج ْم ِع ُكلُّهُ ْم‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ُ  ‬م َعلًّى‪، ‬‬
‫ق فَيَ ْم ِشي َحتَّى يَأْ ُخ َذ بِ َح ْلقَ ِة ْالبَا ِ‬ ‫بَي َْن ْال َخ ْل ِ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ح ْم َزةَ‪َ ، ‬س' ِم َع‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي‬ ‫اش ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُم ْسلِ ٍم‪ ‬أَ ِخي ُّ‬ ‫ان ب ِْن َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال ُّن ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َمسْأَلَ ِة‪.‬‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ‪ ‬قیامت کے دن سورج اتنا قریب ہو جائے گا کہ پس''ینہ آدھے ک''ان ت''ک پہنچ‬
‫موس'ی علیہ الس'الم‬
‫ٰ‬ ‫جائے گا۔ لوگ اسی حال میں اپنی مخلصی کے لیے آدم علیہ الس'الم س'ے فری'اد ک'ریں گے۔ پھ'ر‬
‫سے۔ اور پھر محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س'ے۔ عب''دہللا نے اپ'نی روایت میں یہ زی''ادتی کی ہے کہ مجھ س'ے لیث نے‬
‫بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ابن ابی جعفر' نے بیان کیا ‘ کہ پھر نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ش''فاعت ک''ریں گے کہ‬
‫مخلوق کا فیصلہ کیا جائے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بڑھیں گے اور جنت کے دروازے کا حلقہ' تھام لیں گے۔ اور‬
‫تعالی آپ کو مقام محمود عطا فرمائے گا۔ جس کی تمام اہل محش''ر تعری''ف ک''ریں گے۔ اور معلی بن اس''د‬
‫ٰ‬ ‫اسی دن ہللا‬
‫نے کہا کہ ہم سے وہیب نے نعمان بن راشد سے بیان کیا ‘ ان سے زہ'ری کے بھ'ائی عب''دہللا بن مس'لم نے ‘ ان س'ے‬
‫حمزہ بن عبدہللا نے ‘ اور انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما س''ے س''نا ‘ انہ''وں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے پھر اتنی ہی حدیث بیان کی جو سوال کے باب میں ہے۔‬

‫اس إِ ْل َحافًا} َو َك ِم ا ْل ِغنَى‪:‬‬ ‫سأَلُ َ‬


‫ون النَّ َ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬الَ يَ ْ‬
‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ارشاد کہ جو لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے اور کتنے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ ( :‬سورۃ البقرہ میں ) ہللا‬
‫مال سے آدمی مالدار کہالتا ہے‬
‫يل هَّللا ِ إِلَى قَ ْولِ ِه‪ :‬فَإ ِ َّن هَّللا َ‬ ‫ين أُحْ ِ‬
‫صرُوا فِي َسبِ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ « :‬والَ يَ ِج ُد ِغنًى يُ ْغنِي ِه»‪ .‬لِ ْلفُقَ َرا ِء الَّ ِذ َ‬
‫َوقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫بِ ِه َعلِي ٌم‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪408‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک'ا یہ فرمان'ا کہ وہ ش'خص ج'و بق'در کف'ایت نہیں پاتا‪( ‬گوی'ا اس ک'و غ'نی نہیں کہہ‬
‫تعالی نے اسی سورۃ میں فرمایا ہے کہ)‪ ‬صدقہ خیرات تو ان فقراء کے لیے ہے جو ہللا کے راستے‬
‫ٰ‬ ‫سکتے)‪ ‬اور‪( ‬ہللا‬
‫میں گھر گئے ہیں۔ کسی ملک میں جا نہیں سکتے کہ وہ تجارت ہی ک'ر لیں۔ ن'اواقف ل'وگ انہیں س'وال نہ ک'رنے کی‬
‫وجہ سے غنی سمجھتے ہیں۔ آخر آیت‪« ‬فإن هللا به عليم»‪ ‬تک‪( ‬یعنی وہ حد کیا ہے جس سے سوال ناجائز ہو)۔‬

‫حدیث نمبر‪1476 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ال‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِزيَ''ا ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ْس لَ 'هُ ِغنًى‬‫ين الَّ ِذي لَي َ‬ ‫ين الَّ ِذي تَ ُر ُّدهُ اأْل ُ ْكلَةَ َواأْل ُ ْكلَتَ ِ‬
‫ان‪َ ،‬ولَ ِك ْن ْال ِم ْس ' ِك ُ‬ ‫ْس ْال ِم ْس ِك ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَي َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫اس إِ ْل َحافًا"‪.‬‬
‫َويَ ْستَحْ يِي أَ ْو اَل يَسْأ َ ُل النَّ َ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کی''ا۔ انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے محم''د بن‬
‫زیاد نے خبر دی انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س''ے س''نا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا مسکین وہ نہیں جسے ای''ک دو لقمے در در پھ''رائیں۔ مس''کین ت''و وہ ہے جس کے پ''اس م''ال نہیں۔ لیکن اس''ے‬
‫سوال سے شرم آتی ہے اور وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتا‪( ‬مسکین وہ ج''و کم''ائے مگ''ر بق''در ض''رورت نہ پ''ا‬
‫سکے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1477 :‬‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُ''وبُ ب ُْن إِ ْب' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ' ٌد ْال َح' َّذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَ ْش' َو َع‪َ ، ‬ع ِن‪َّ  ‬‬
‫الش' ْعبِ ِّي‪، ‬‬
‫ي بِ َش ْي ٍء َس ' ِم ْعتَهُ ِم َن النَّبِ ِّي‬‫اويَةُ إِلَى‪ْ  ‬ال ُم ِغي َر ِة ب ِْن ُش ْعبَةَ‪ ، ‬أَ ِن ا ْكتُبْ إِلَ َّ‬ ‫ب ُم َع ِ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬كاتِبُ ْال ُم ِغي َر ِة ب ِْن ُش ْعبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬كتَ َ‬
‫'رهَ لَ ُك ْم ثَاَل ثً''ا‪ ،‬قِي َل َوقَ''ا َل‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬إِ َّن هَّللا َ َك' ِ‬
‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َكتَ َ‬
‫ب إِلَ ْي ِه‪َ ،‬س ِمع ُ‬ ‫َ‬
‫ال َو َك ْث َرةَ ال ُّس َؤ ِ‬
‫ال"‪.‬‬ ‫ضا َعةَ ْال َم ِ‬
‫َوإِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪409‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے خال''د ح''ذاء نے‬
‫بیان کیا ‘ ان سے ابن اشوع نے ‘ ان سے عامر شعبی نے۔ کہا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی ہللا عنہ کے منشی‬
‫وراد نے بیان کیا۔ کہ‪ ‬معاویہ رضی ہللا عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رض''ی ہللا عنہ ک''و لکھ''ا کہ انہیں ک''وئی ایس''ی ح''دیث‬
‫لکھئے جو آپ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے س''نی ہ''و۔ مغ''یرہ رض''ی ہللا عنہ نے لکھ''ا کہ میں نے رس''ول‬
‫تعالی تمہارے لیے تین باتیں پس''ند نہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا‬
‫کرتا۔ بالوجہ کی گپ شپ‪ ،‬فضول خرچی' اور لوگوں سے بہت مانگنا۔‬

‫حدیث نمبر‪1478 :‬‬
‫ب‪، ‬‬ ‫ح ب ِْن َك ْي َس َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُغ َري ٍْر ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم َر ْهطًا َوأَنَا َج''الِسٌ فِي ِه ْم‪،‬‬
‫قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عا ِم ُر ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أَ ْعطَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ْط' ِه َوهُ' َو أَ ْع َجبُهُ ْم إِلَ َّ‬
‫ي‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت إِلَى َر ُس' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْنهُ ْم َر ُجاًل لَ ْم يُع ِ‬
‫ك َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫قَا َل‪ :‬فَتَ َر َ‬
‫ك َع ْن فُاَل ٍن‪َ ،‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل َ َراهُ ُم ْؤ ِمنًا‪ ،‬قَا َل أَ ْو ُم ْس 'لِ ًما ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ َس ' َك ُّ‬
‫ت قَلِياًل ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َسا َررْ تُهُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما لَ َ‬
‫ك َع ْن فُاَل ٍن‪َ ،‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل َ َراهُ ُم ْؤ ِمنً''ا‪ ،‬قَ''ا َل أَ ْو ُم ْس'لِ ًما ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ َس' َك ُّ‬
‫ت‬ ‫َغلَبَنِي َما أَ ْعلَ ُم فِي ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ َما لَ' َ‬
‫ك َع ْن فُاَل ٍن‪َ ،‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل َ َراهُ ُم ْؤ ِمنًا قَ''ا َل أَ ْو ُم ْس 'لِ ًما يَ ْعنِي ؟‪،‬‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ َما لَ ' َ‬ ‫قَلِياًل ‪ ،‬ثُ َّم َغلَبَنِي َما أَ ْعلَ ُم فِي ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ح‪، ‬‬ ‫ص 'الِ ٍ‬ ‫ار َعلَى َوجْ ِه ِه"‪َ ،‬و َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬ ‫ي ِم ْنهُ َخ ْشيَةَ أَ ْن يُ َكبَّ فِي النَّ ِ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أَل ُ ْع ِطي ال َّر ُج َل َو َغ ْي ُرهُ أَ َحبُّ إِلَ َّ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬
‫ب َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض' َر َ‬ ‫ِّث بِهَ َذا‪ ،‬فَقَا َل فِي َح ِديثِ ِه‪ :‬فَ َ‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ‬يُ َحد ُ‬ ‫َع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َو َسلَّ َم بِيَ ِد ِه فَ َج َم َع بَي َْن ُعنُقِي َو َكتِفِي‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬أَ ْقبِ''لْ أَيْ َس' ْع ُد إِنِّي أَل ُ ْع ِطي ال َّر ُج' َل‪ ،‬قَ''ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬فَ ُك ْب ِكبُ''وا قُلِبُ''وا‬
‫ت‪َ :‬كبَّهُ هَّللا ُ لِ َوجْ ِه ِه َو َكبَ ْبتُهُ أَنَا‪.‬‬
‫ان فِ ْعلُهُ َغ ْي َر َواقِ ٍع َعلَى أَ َح ٍد‪ ،‬فَإ ِ َذا َوقَ َع ْالفِ ْعلُ‪ ،‬قُ ْل َ‬
‫فَ ُكبُّوا ُم ِكبًّا‪ ،‬أَ َكبَّ ال َّر ُج ُل إِ َذا َك َ‬
‫ہم سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے اپ''نے ب''اپ س''ے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے‬
‫صالح بن کیسان نے ان سے ابن شہاب نے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے باپ سعد‬
‫بن ابی وقاص سے خبر دی۔ انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چند اش''خاص ک''و کچھ م''ال دی''ا۔‬
‫اسی جگہ میں بھی بیٹھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہ''ا کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ان کے س''اتھ ہی بیٹھے ہ''وئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪410‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫شخص کو چھوڑ دیا اور انہیں کچھ نہیں دیا۔ حاالنکہ ان لوگوں میں وہی مجھے زیادہ پسند تھ''ا۔ آخ''ر میں نے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قریب جا کر چپکے س'ے ع'رض کی''ا ‘ فالں ش'خص ک'و آپ نے کچھ بھی نہیں دی'ا؟ وہللا‬
‫میں اسے مومن خیال کرتا ہوں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ‘ یا مسلمان؟ انہوں نے بی''ان کی''ا کہ اس پ''ر‬
‫میں تھوڑی دیر تک خاموش رہا۔ لیکن میں ان کے متعلق جو کچھ جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کی''ا ‘ اور میں نے‬
‫عرض کیا ‘ یا رسول ہللا! آپ فالں شخص سے کیوں خفا ہیں ‘ وہللا! میں اسے مومن سمجھتا ہوں۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا ‘ یا مس''لمان؟ تین م''رتبہ ایس''ا ہی ہ''وا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ای''ک ش''خص ک''و دیت''ا‬
‫ہوں‪( ‬اور دوسرے کو نظر انداز کر جاتا ہوں)‪ ‬ح''االنکہ وہ دوس''را م''یری نظ''ر میں پہلے س''ے زی''ادہ پی''ارا ہوت''ا ہے۔‬
‫کیونکہ(جس کو میں دیتا ہوں نہ دینے کی صورت میں)‪ ‬مجھے ڈر اس بات کا رہتا ہے کہ کہیں اسے چہرے کے بل‬
‫گھسیٹ کر جہنم میں نہ ڈال دیا جائے۔ اور‪( ‬یعقوب بن ابراہیم)‪ ‬اپنے والد سے ‘ وہ صالح سے ‘ وہ اسماعیل بن محمد‬
‫سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ یہی حدیث بیان کر رہے تھے۔ انہ''وں نے کہ''ا کہ پھ''ر‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنا ہاتھ میری گردن اور مونڈھے کے بیچ میں مارا۔ اور فرمای''ا۔ س''عد! ادھر س''نو۔‬
‫میں ای''ک ش''خص ک''و دیت''ا ہ''وں۔ آخ''ر ح''دیث ت''ک۔ ابوعب''دہللا‪( ‬ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ''ا کہ‪( ‬ق''رآن مجی''د میں‬
‫لفظ)‪« ‬كبكبوا»‪ ‬اوندھے لٹا دینے کے معنی میں ہے۔ اور س''ورۃ المل''ک میں جو‪« ‬مكب''ا»‪ ‬ک''ا لف''ظ ہے وہ‪« ‬أكب»‪ ‬س''ے‬
‫نکال ہے۔‪« ‬أكب»الزم ہے یعنی اوندھا گ''را۔ اور اس ک''ا متع''دی‪« ‬كب»‪ ‬ہے۔ کہ''تے ہیں کہ‪« ‬كبه هللا لوجهه»‪ ‬یع''نی ہللا‬
‫نے اسے اوندھے منہ گرا دیا۔ اور«كببته»‪ ‬یعنی میں نے اس کو اوندھا گرایا۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا ص''الح بن‬
‫کیسان عمر میں زہری سے بڑے تھے وہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے ملے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1479 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَ''ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع' َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ' ٌ‬

‫اس تَ' ُر ُّدهُ اللُّ ْق َم' ةُ َواللُّ ْق َمتَ' ِ‬


‫'ان‬ ‫'وف َعلَى النَّ ِ‬ ‫ين الَّ ِذي يَطُ' ُ‬ ‫ْس ْال ِم ْس' ِك ُ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَي َ‬
‫ق َعلَ ْي ِه َواَل يَقُو ُم فَيَسْأ َ ُل النَّ َ‬
‫اس"‪.‬‬ ‫ص َّد ُ‬ ‫ان‪َ ،‬ولَ ِك ْن ْال ِم ْس ِك ُ‬
‫ين الَّ ِذي اَل يَ ِج ُد ِغنًى يُ ْغنِي ِه َواَل يُ ْفطَ ُن بِ ِه فَيُتَ َ‬ ‫َوالتَّ ْم َرةُ َوالتَّ ْم َرتَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪411‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے ابوالزناد س''ے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے‬
‫اعرج نے ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ‬مس''کین وہ نہیں ہے‬
‫جو لوگوں کا چکر کاٹتا پھرتا ہے تاکہ اسے دو ایک لقمہ یا دو ای''ک کھج''ور م''ل ج''ائیں۔ بلکہ اص''لی مس''کین وہ ہے‬
‫جس کے پاس اتنا مال نہیں کہ وہ اس کے ذریعہ سے بےپرواہ ہو جائے۔ اس ح'ال میں بھی کس'ی ک'و معل'وم نہیں کہ‬
‫کوئی اسے صدقہ ہی دیدے اور نہ وہ خود ہاتھ پھیالنے کے لیے اٹھتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1480 :‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ص'الِ ٍ‬ ‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ب فَيَبِي َع فَيَأْ ُك' َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ'ا َل‪" :‬أَل َ ْن يَأْ ُخ' َذ أَ َح' ُد ُك ْم َح ْبلَ'هُ ثُ َّم يَ ْغ' ُد َو‪ ،‬أَحْ ِس'بُهُ قَ''ا َل‪ :‬إِلَى ْال َجبَ' ِ‬
‫'ل‪ ،‬فَيَحْ تَ ِط َ‬ ‫َ‬
‫'ريِّ َوهُ' َو قَ' ْد أَ ْد َر َ‬
‫ك اب َْن‬ ‫ان‪ :‬أَ ْكبَ ُر ِم َن ُّ‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫اس"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ َ‬
‫صالِ ُح ب ُْن َك ْي َس َ‬ ‫ق َخ ْي ٌر لَهُ ِم ْن أَ ْن يَسْأ َ َل النَّ َ‬
‫ص َّد َ‬
‫َويَتَ َ‬
‫ُع َم َر‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بی''ان کی''ا ‘ کہ''ا کہ ہم س''ے اعمش نے‬
‫بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے ‘ کہ رسول ہللا ص''لی‬
‫ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا‪ ‬اگ''ر تم میں س''ے ک''وئی ش''خص اپ''نی رس''ی لے کر‪( ‬م''یرا خی''ال ہے کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے یوں فرمایا)‪  ‬پہاڑوں میں چال جائے پھر لکڑیاں جمع کر کے انہیں فروخت کرے۔ اس سے کھ''ائے بھی اور‬
‫صدقہ بھی کرے۔ یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالئے۔‬

‫اب َخ ْر ِ‬
‫ص التَّ ْم ِر‪:‬‬ ‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھجور کا درختوں پر اندازہ کر لینا درست ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪412‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1481 :‬‬
‫الس'ا ِع ِديِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُح َم ْي' ٍد َّ‬
‫الس'ا ِع ِديِّ ‪، ‬‬ ‫س َّ‬‫'رو ب ِْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ْه ُل ب ُْن بَ َّك ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬
‫ي ْالقُ َرى إِ َذا ا ْم' َرأَةٌ فِي َح ِديقَ ' ٍة لَهَ''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ ْز َوةَ تَبُو َ‬
‫ك‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء َوا ِد َ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬غ َز ْونَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم َع َش ' َرةَ أَ ْو ُس ' ٍ‬
‫ق‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫ص َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َصْ َحابِ ِه‪ْ :‬‬
‫اخ ُرصُوا‪َ ،‬و َخ َر َ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َما إِنَّهَا َس'تَهُبُّ اللَّ ْيلَ'ةَ ِري ٌح َش' ِدي َدةٌ فَاَل يَقُ''و َم َّن أَ َح' ٌد‪َ ،‬و َم ْن َك' َ‬
‫'ان‬ ‫صي َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا‪ ،‬فَلَ َّما أَتَ ْينَا تَبُو َ‬
‫لَهَا‪ :‬أَحْ ِ‬
‫ك أَ ْيلَ'ةَ لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫'ل طَ ِّي ٍء َوأَ ْه' َدى َملِ' ُ‬
‫َّت ِري ٌح َش ِدي َدةٌ‪ ،‬فَقَا َم َر ُج ٌل فَأ َ ْلقَ ْت'هُ بِ َجبَ ِ‬
‫َم َعهُ بَ ِعي ٌر فَ ْليَ ْعقِ ْلهُ‪ ،‬فَ َعقَ ْلنَاهَا‪َ ،‬وهَب ْ‬
‫ي ْالقُ' َرى‪ ،‬قَ''ا َل لِ ْل َم''رْ أَ ِة‪َ :‬ك ْم َج''ا َء َح' ِديقَتُ ِك ؟‪،‬‬
‫ب لَهُ بِبَحْ ِر ِه ْم‪ ،‬فَلَ َّما أَتَى َوا ِد َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْغلَةً بَ ْي َ‬
‫ضا َء َو َك َساهُ بُرْ دًا َو َكتَ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬إِنِّي ُمتَ َعجِّ ٌل إِلَى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ :‬ع َش َرةَ أَ ْو ُس ٍ‬
‫ق خَرْ َ‬
‫ص َرس ِ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ف َعلَى ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬هَ ' ِذ ِه‬‫ار َكلِ َمةً َم ْعنَاهَا أَ ْش َر َ‬
‫ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬فَ َم ْن أَ َرا َد ِم ْن ُك ْم أَ ْن يَتَ َع َّج َل َم ِعي فَ ْليَتَ َعجَّلْ ‪ ،‬فَلَ َّما قَا َل اب ُْن بَ َّك ٍ‬
‫ور اأْل َ ْن َ‬ ‫ُ‬ ‫ُ‬
‫ار ؟‪ ،‬قَالُوا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬دو ُر بَنِي‬ ‫ص ِ‬ ‫طَابَةُ‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى أ ُحدًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَ َذا ُجبَ ْي ٌل ي ُِحبُّنَا َونُ ِحبُّهُ‪ ،‬أَاَل أ ْخبِ ُر ُك ْم بِ َخي ِْر ُد ِ‬
‫ار‪،‬‬‫ص ِ‬ ‫ور اأْل َ ْن َ‬
‫ج‪َ ،‬وفِي ُكلِّ ُد ِ‬ ‫ْ‬
‫ث ب ِْن ال َخ ْز َر ِ‬ ‫َّار‪ ،‬ثُ َّم ُدو ُر بَنِي َع ْب ِد اأْل َ ْشهَ ِل‪ ،‬ثُ َّم ُدو ُر بَنِي َسا ِع َدةَ أَ ْو ُدو ُر بَنِي ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫النَّج ِ‬
‫يَ ْعنِي َخ ْيرًا"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ُ :‬كلُّ بُ ْستَ ٍ‬
‫ان َعلَ ْي ِه َحائِطٌ فَهُ َو َح ِديقَةٌ‪َ ،‬و َما لَ ْم يَ ُك ْن َعلَ ْي ِه َحائِطٌ لَ ْم يُقَلْ َح ِديقَةٌ‪.‬‬
‫'یی نے ‘ ان س''ے عب''اس‬
‫ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے ‘ ان سے عم''رو بن یح' ٰ‬
‫بن سہل ساعدی نے ‘ ان سے ابو حمید ساعدی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪ ‬ہم غزوہ تبوک کے لیے نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ جا رہے تھے۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وادی ٰ‬
‫قری‪( ‬مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک‬
‫قدیم آبادی)‪ ‬سے گزرے تو ہماری نظر ایک عورت پر پڑی جو اپ''نے ب''اغ میں کھ''ڑی ہے۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے صحابہ رضوان ہللا علیہم اجمعین سے فرمایا کہ اس کے پھلوں ک''ا ان''دازہ لگ''اؤ‪( ‬کہ اس میں کت''نی کھج''ور‬
‫نکلے گی)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دس وسق کا اندازہ لگایا۔ پھر اس عورت س''ے فرمای''ا کہ ی''اد رکھن''ا اس‬
‫میں سے جتنی کھجور نکلے۔ جب ہم تبوک پہنچے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ آج رات ب''ڑے زور کی‬
‫آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں ت''و وہ اس''ے بان''دھ دیں۔ چن''انچہ ہم‬
‫نے اونٹ باندھ لیے۔ اور آندھی بڑے زور کی آئی۔ ایک شخص کھڑا ہوا تھا۔ تو ہوا نے اسے جبل طے پر جا پھینکا۔‬
‫اور ایلہ کے حاکم‪( ‬یوحنا بن روبہ)‪ ‬نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سفید خچر' اور ایک چادر کا تحفہ بھیجا۔ نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تحریری طور پر اسے اس کی حکومت پر برق''رار رکھ''ا پھ''ر جب وادی ق' ٰ‬
‫'ری‪( ‬واپس''ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪413‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫میں)پہنچے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسی عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھ''ل آی''ا تھ''ا اس نے کہ''ا‬
‫کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اندازہ کے مطابق دس وسق آی''ا تھ''ا۔ اس کے بع''د رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ میں مدینہ جلد جانا چاہتا ہوں۔ اس لیے جو کوئی میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے وہ میرے ساتھ جلد روانہ ہ''و‬
‫پھر جب‪( ‬ابن بکار امام بخاری رحمہ ہللا کے شیخ نے ایک ایسا جملہ کہا جس کے معنے یہ تھے)‪ ‬کہ م''دینہ دکھ''ائی‬
‫دینے لگا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ ہے طابہ! پھر آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے اح'د پہ'اڑ دیکھ'ا ت'و‬
‫فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اس سے محبت رکھ''تے ہیں۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کیا میں انصار کے سب سے اچھے خاندان کی نشاندہی نہ کروں؟ صحابہ نے عرض کی کہ ض''رور کیج''ئے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ بنو نجار کا خاندان۔ پھ''ر بن''و عبداالش''ہل ک''ا خان''دان‪ ،‬پھ''ر بن''و س''اعدہ ک''ا یا‪( ‬یہ‬
‫فرمای'''ا کہ)‪ ‬ب'''نی ح'''ارث بن خ'''زرج ک'''ا خان'''دان۔ اور فرمای'''ا کہ انص'''ار کے تم'''ام ہی خان'''دانوں میں خ'''یر ہے ‘‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬قاسم بن سالم)‪ ‬نے کہا کہ جس باغ کی چہار دیواری ہو اسے حدیقہ کہیں گے۔ اور جس کی چہ''ار' دی''واری‬
‫نہ ہو اسے حدیقہ نہیں کہیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1482 :‬‬
‫ان‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن َس ِعي ٍد‪، ‬‬ ‫ث‪ ،‬ثُ َّم بَنِي َسا ِع َدةَ‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬ ‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْمرٌو‪ ، ‬ثُ َّم َدا ُر بَنِي ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َوقَا َل‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أُ ُح ٌد َجبَ ٌل ي ُِحبُّنَا َونُ ِحبُّهُ‪.‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫َع ْن‪ُ  ‬ع َما َرةَ ب ِْن َغ ِزيَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ٍ‬
‫اور سلیمان بن بالل نے کہا کہ مجھ سے عمرو نے اس طرح بیان کیا کہ پھر ب''نی ح''ارث بن خ''زرج' ک''ا خان''دان اور‬
‫پھر بنو ساعدہ کا خاندان۔ اور سلیمان نے سعد بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے عمارہ بن غزنیہ نے ‘ ان س''ے عب''اس‬
‫نے ‘ ان سے ان کے باپ‪( ‬سہل)‪ ‬نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ‬احد وہ پہ''اڑ ہے ج''و ہم س''ے محبت‬
‫رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔‬

‫س َما ِء َوبِا ْل َما ِء ا ْل َجا ِري‪:‬‬


‫سقَى ِمنْ َما ِء ال َّ‬ ‫اب ا ْل ُع ْ‬
‫ش ِر فِي َما يُ ْ‬ ‫‪ -55‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪414‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اس زمین کی پیداوار سے دسواں حصہ لینا ہو گا جس کی سیرابی بارش یا جاری ( نہر ‘‬
‫دریا وغیرہ ) پانی سے ہوئی ہو‬
‫يز فِي ْال َع َس ِل َش ْيئًا‪.‬‬
‫َولَ ْم يَ َر ُع َم ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ' ہللا نے شہد میں ٰ‬
‫زکوۃ کو ضروری نہیں جانا۔‬

‫حدیث نمبر‪1483 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س''الِ ِم ب ِْن‬‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يُونُسُ ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َو ْه ٍ‬
‫'ون أَ ْو َك' َ‬
‫'ان‬ ‫الس' َما ُء َو ْال ُعيُ' ُ‬
‫ت َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬فِي َما َس'قَ ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت فِي اأْل َ َّو ِل‪،‬‬ ‫ُش' ِر"‪ ،‬قَ'ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬هَ' َذا تَ ْف ِس'ي ُر اأْل َ َّو ِل أِل َنَّهُ لَ ْم يُ' َوقِّ ْ‬ ‫ف ْالع ْ‬ ‫ص' ُ‬ ‫ح نِ ْ‬
‫ض' ِ‬ ‫َعثَ ِريًّا ْال ُع ْش ُر َو َما ُس'قِ َي بِالنَّ ْ‬
‫ض'ي َعلَى‬ ‫الزيَ''ا َدةُ َم ْقبُولَ'ةٌ‪َ ،‬و ْال ُمفَ َّس' ُر يَ ْق ِ‬ ‫ت َو ِّ‬ ‫ت ال َّس َما ُء ْال ُع ْش ُر َوبَي ََّن فِي هَ' َذا َو َوقَّ َ‬
‫يث اب ِْن ُع َم َر‪َ ،‬وفِي َما َسقَ ِ‬‫يَ ْعنِي َح ِد َ‬
‫صلِّ فِي ْال َك ْعبَ ِة‪َ ،‬وقَ''ا َل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْم يُ َ‬ ‫س‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت َك َما َر َوى ْالفَضْ ُل ب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْال ُم ْبهَ ِم إِ َذا َر َواهُ أَ ْه ُل الثَّبَ ِ‬
‫صلَّى‪ ،‬فَأ ُ ِخ َذ بِقَ ْو ِل بِاَل ٍل َوتُ ِر َ‬
‫ك قَ ْو ُل ْالفَضْ ِل‪.‬‬ ‫بِاَل لٌ‪ :‬قَ ْد َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے‬
‫خبر دی ‘ انہیں شہاب نے ‘ انہیں س''الم بن عب''دہللا بن عم''ر نے ‘ انہیں ان کے وال''د نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ وہ زمین جسے آسمان(بارش کا پانی)‪ ‬یا چشمہ سیراب کرتا ہو۔ یا وہ خودبخود نمی س''ے س''یراب ہ''و‬
‫جاتی ہو تو اس کی پیداوار سے دسواں حصہ لیا جائے اور وہ زمین جس'ے کن'ویں س'ے پ'انی کھینچ ک'ر س'یراب کی'ا‬
‫جاتا ہو تو اس کی پیداوار سے بیسواں حصہ لیا جائے۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخ''اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ''ا کہ یہ ح''دیث یع''نی‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کی حدیث کہ جس کھیتی میں آسمان کا پانی دیا جائے ‘ دسواں حصہ ہے پہلی ح''دیث‬
‫یعنی ابوسعید کی حدیث کی تفسیر ہے۔ اس میں ٰ‬
‫زکوۃ کی کوئی مق''دار م''ذکور نہیں ہے اور اس میں م''ذکور ہے۔ اور‬
‫زیادتی قبول کی جاتی ہے۔ اور گول مول حدیث کا حکم صاف صاف حدیث کے موافق لیا جاتا ہے۔ جب اس کا راوی‬
‫ثقہ ہو۔ جیسے فضل بن عباس رضی ہللا عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کعبہ میں نم''از نہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪415‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پڑھی۔ لیکن بالل رضی ہللا عنہ نے بتالیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے نم'از‪( ‬کعبہ میں)‪ ‬پ''ڑھی تھی۔ اس موق'ع پ'ر‬
‫بھی بالل رضی ہللا عنہ کی بات قبول کی گئی اور فضل رضی ہللا عنہ کا قول چھوڑ دیا گیا۔‬

‫ص َدقَةٌ‪:‬‬
‫ق َ‬ ‫س ِة أَ ْو ُ‬
‫س ٍ‬ ‫ُون َخ ْم َ‬ ‫اب لَ ْي َ‬
‫س فِي َما د َ‬ ‫‪ -56‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانچ وسق سے کم میں ٰ‬
‫زکوۃ فرض نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪1484 :‬‬
‫ْص' َعةَ‪، ‬‬ ‫ك‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي َ‬
‫صع َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ْس فِي َما أَقَلُّ ِم ْن َخ ْم َس ' ِة‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْنأَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص' َدقَةٌ"‪،‬‬ ‫ق َ‬ ‫ق ِم َن ْال' َو ِر ِ‬‫س أَ َوا ٍ‬
‫ص' َدقَةٌ‪َ ،‬واَل فِي أَقَ' َّل ِم ْن َخ ْم ِ‬ ‫ال'ذ ْو ِد َ‬ ‫ص َدقَةٌ‪َ ،‬واَل فِي أَقَ َّل ِم ْن َخ ْم َس ٍة ِم َن اإْل ِ بِ ِل َّ‬ ‫ق َ‬ ‫أَ ْو ُس ٍ‬
‫ص َدقَةٌ‪َ ،‬وي ُْؤ َخ ُذ أَبَدًا فِي ْال ِع ْل ِم بِ َما َزا َد أَ ْه ُل‬ ‫ون َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ‬
‫ق َ‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬هَ َذا تَ ْف ِسي ُر اأْل َ َّو ِل‪ ،‬إِ َذا قَا َل لَي َ‬
‫ْس فِي َما ُد َ‬
‫ت أَ ْو بَيَّنُوا‪.‬‬
‫الثَّبَ ِ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ام''ام‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن عب''دہللا بن عب''دالرحمٰ ن بن ابی صعص''عہ نے بی''ان‬
‫کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی ک''ریم ص''لی ہللا‬
‫زکوۃ نہیں ہے‪ ،‬اور پانچ مہ''ار اونٹ''وں س''ے کم میں زک' ٰ'وۃ نہیں ہے۔ اور‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا‪ ‬پانچ وسق سے کم میں ٰ‬
‫چاندی کے پانچ اوقیہ سے کم میں ٰ‬
‫زکوۃ نہیں ہے۔‬

‫ص َدقَ ِة؟‬ ‫صبِ ُّي فَيَ َم ُّ‬


‫س تَ ْم َر ال َّ‬ ‫اب أَ ْخ ِذ َ‬
‫ص َدقَ ِة التَّ ْم ِر ِع ْن َد ِ‬
‫ص َر ِام النَّ ْخ ِل‪َ ،‬و َه ْل يُ ْت َر ُك ال َّ‬ ‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫زکوۃ لی جائے اور ٰ‬
‫زکوۃ کی کھجور کو بچے کا ہاتھ‬ ‫باب‪ :‬کھجور کے پھل توڑنے کے وقت ٰ‬
‫لگانا یا اس میں سے کچھ کھا لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪416‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1485 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَ''ا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ْال َح َس ِن اأْل َ َس ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن طَ ْه َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُْؤتَى بِ''التَّ ْم ِر ِع ْن' َد ِ‬
‫ص' َر ِام النَّ ْخ' ِل فَيَ ِجي ُء هَ' َذا‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْل َعبَ ِ‬
‫'ان بِ' َذلِ َ‬
‫ك‬ ‫'ر‪ ،‬فَ َج َع' َل ْال َح َس' ُن َو ْالح َ‬
‫ُس'ي ُْن َر ِ‬ ‫صي َر ِع ْن َدهُ َك ْو ًما ِم ْن تَ ْم ٍ‬
‫بِتَ ْم ِر ِه َوهَ َذا ِم ْن تَ ْم ِر ِه َحتَّى يَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخ َر َجهَا ِم ْن فِي ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَ َما‬
‫التَّ ْم ِر فَأ َ َخ َذ أَ َح ُدهُ َما تَ ْم َرةً فَ َج َعلَهَا فِي فِي ِه‪ ،‬فَنَظَ َر إِلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص َدقَةَ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل يَأْ ُكلُ َ‬
‫ون ال َّ‬ ‫ت أَ َّن آ َل ُم َح َّم ٍد َ‬
‫َعلِ ْم َ‬
‫ہم سے عمر بن محمد بن حسن اسدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے پاس توڑنے کے وقت زک' ٰ'وۃ کی کھج''ور الئی ج''اتی‪ ،‬ہ''ر ش''خص اپ''نی‬
‫ٰ‬
‫زکوۃ التا اور نوبت یہاں تک پہنچتی کہ کھجور کا ایک ڈھیر ل''گ جات''ا۔‪( ‬ای''ک م''رتبہ)‪ ‬حس''ن اور حس''ین رض''ی ہللا‬
‫عنہما ایسی ہی کھجوروں سے کھیل رہے تھے کہ ایک نے ایک کھج''ور اٹھ''ا ک''ر اپ''نے منہ میں رکھ لی۔ رس''ول ہللا‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے جونہی دیکھا تو ان کے منہ سے وہ کھجور نکال لی۔ اور فرمایا کہ کی''ا تمہیں معل''وم نہیں کہ‬
‫محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اوالد ٰ‬
‫زکوۃ کا مال نہیں کھا سکتی۔‬

‫ص َدقَةُ فَأَدَّى‬
‫ش ُر أَ ِو ال َّ‬
‫ب فِي ِه ا ْل ُع ْ‬‫ضهُ أَ ْو َز ْر َعهُ‪َ ،‬وقَ ْد َو َج َ‬ ‫ارهُ أَ ْو نَ ْخلَهُ أَ ْو أَ ْر َ‬
‫اب َمنْ بَا َع ثِ َم َ‬
‫‪ -58‬بَ ُ‬
‫ص َدقَةُ‪:‬‬ ‫ال َّز َكاةَ ِمنْ َغ ْي ِر ِه أَ ْو بَا َع ِث َم َ‬
‫ارهُ َولَ ْم ت َِج ْب فِي ِه ال َّ‬
‫باب‪ :‬جو شخص اپنا میوہ یا کھجور کا درخت یا کھیت بیچ ڈالے حاالنکہ اس میں دسواں حصہ یا‬
‫زکوۃ واجب ہو چکی ہو اب وہ اپنے دوسرے مال سے یہ ٰ‬
‫زکوۃ ادا کرے تو یہ درست ہے یا وہ‬ ‫ٰ‬
‫میوہ بیچے جس میں صدقہ واجب ہی نہ ہوا ہو‬
‫ح َعلَى أَ َح ٍد َولَ ْم‬ ‫صاَل ُحهَا فَلَ ْم يَحْ ظُ ِر ْالبَ ْي َع بَ ْع َد ال َّ‬
‫صاَل ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل تَبِيعُوا الثَّ َم َرةَ َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬
‫َوقَ ْو ُل النَّبِ ِّي َ‬
‫ب َعلَ ْي ِه ال َّز َكاةُ ِم َّم ْن لَ ْم تَ ِجبْ ‪.‬‬
‫يَ ُخصَّ َم ْن َو َج َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪417‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬میوہ اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کی پختگی نہ معلوم ہو ج''ائے۔‬
‫اور پختگی معلوم ہو جانے کے بعد کسی کو بیچنے سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے من''ع نہیں فرمای''ا۔ اور ی''وں نہیں‬
‫فرمایا کہ ٰ‬
‫زکوۃ واجب ہو گئی ہو تو نہ بیچے اور واجب نہ ہوئی ہو تو بیچے۔‬

‫حدیث نمبر‪1486 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما"نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صاَل ِحهَا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬حتَّى تَ ْذهَ َ‬
‫ب َعاهَتُهُ"‪.‬‬ ‫ان إِ َذا ُسئِ َل َع ْن َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن بَي ِْع الثَّ َم َر ِة َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬
‫صاَل ُحهَا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے عبدہللا بن دینار نے خبر دی ‘‬
‫کہا کہ میں نے ابن عمر رضی ہللا عنہم''ا س''ے س''نا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے کھج''ور‬
‫کو‪( ‬درخت پر)‪  ‬اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو۔ اور ابن عمر رضی ہللا‬
‫عنہما سے جب پوچھتے کہ اس کی پختگی کیا ہے‪ ،‬وہ کہتے کہ جب یہ معلوم ہو ج''ائے کہ اب یہ پھ''ل آفت س''ے بچ‬
‫رہے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1487 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ِء ب ِْن أَبِي َربَ' ٍ‬
‫'اح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ِر ب ِْن َع ْب' ِد‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن بَي ِْع الثِّ َم ِ‬


‫ار َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬
‫صاَل ُحهَا"‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما"نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے خالد‬
‫بن یزید نے بیان کی'ا ‘ ان س'ے عط'اء بن ابی رب'اح نے بی'ان کی'ا اور ان س'ے ج'ابر بن عب'دہللا رض'ی ہللا عنہم'ا نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھل کو اس وقت تک بیچ''نے س'ے من''ع فرمای''ا جب ت'ک ان کی پختگی کھ''ل نہ‬
‫جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪418‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1488 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫َع ْن بَي ِْع الثِّ َم ِ‬
‫ار َحتَّى تُ ْز ِه َي‪ ،‬قَا َل َحتَّى تَحْ َمارَّ"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ نے امام مالک سے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے جب تک پھل پر سرخی نہ آ جائے ‘ انہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ انہوں نے بی'ان کی'ا‬
‫کہ مراد یہ ہے کہ جب تک وہ پک کر سرخ نہ ہو جائیں۔‬

‫ص َدقَتَهُ‪:‬‬
‫شتَ ِري َ‬
‫اب َه ْل يَ ْ‬
‫‪ -59‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا آدمی اپنی چیز کو جو صدقہ میں دی ہو پھر خرید سکتا ہے ؟‬
‫صةً َع ِن ال ِّش َرا ِء َولَ ْم يَ ْنهَ َغ ْي َرهُ‪.‬‬
‫ق َخا َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّ َما نَهَى ْال ُمتَ َ‬
‫ص ِّد َ‬ ‫أِل َ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اور دوسرے کا دیا ہوا صدقہ خریدنے میں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خاص صدقہ‬
‫دینے والے کو پھر اس کے خریدنے سے منع فرمایا۔ لیکن دوسرے شخص کو منع نہیں فرمایا۔‬

‫حدیث نمبر‪1489 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'الِ ٍم‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب' َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫ع‪ ،‬فَ''أ َ َرا َد أَ ْن يَ ْش'تَ ِريَهُ"‪ ،‬ثُ َّم أَتَى‬
‫يل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َو َج' َدهُ يُبَ''ا ُ‬ ‫ق بِفَ' َر ٍ‬
‫س فِي َس'بِ ِ‬ ‫ص' َّد َ‬ ‫ِّث‪"،‬أَنَّ ُع َم' َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب تَ َ‬ ‫ان يُ َحد ُ‬
‫َع ْنهُ َما َك َ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما اَل يَ ْت' ُر ُ‬
‫ك‬ ‫ك‪ ،‬فَبِ َذلِ َ‬
‫ك َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْستَأْ َم َرهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل تَ ُع ْد فِي َ‬
‫ص َدقَتِ َ‬ ‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ق بِ ِه إِاَّل َج َعلَهُ َ‬
‫ص َدقَةً"‪.‬‬ ‫ص َّد َ‬ ‫أَ ْن يَ ْبتَا َع َش ْيئًا تَ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن ش''ہاب نے ‘ ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے سالم نے کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما بیان کرتے تھے کہ‪ ‬عمر بن خطاب رض''ی ہللا عنہ نے ای''ک گھ''وڑا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪419‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا کے راستہ میں صدقہ کیا۔ پھر اسے آپ نے دیکھا کہ وہ بازار میں ف''روخت ہ''و رہ''ا ہے۔ اس ل''یے ان کی خ''واہش‬
‫ہوئی کہ اسے وہ خود ہی خرید لیں۔ اور اجازت لینے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ت''و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنا صدقہ واپس نہ لو۔ اسی وجہ سے اگر ابن عمر رضی ہللا عنہما اپن''ا دی''ا ہ''وا‬
‫کوئی صدقہ خرید لیتے ‘ تو پھر اسے صدقہ کر دیتے تھے۔‪( ‬اپنے استعمال میں نہ رکھتے تھے۔ باب اور حدیث میں‬
‫مطابقت ظاہر ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1490 :‬‬

‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬ع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت أَنَّهُ يَبِي ُع' هُ‬
‫ت أَ ْن أَ ْش'تَ ِريَهُ َوظَنَ ْن ُ‬
‫'ان ِع ْن' َدهُ فَ''أ َ َر ْد ُ‬ ‫يل هَّللا ِ فَأ َ َ‬
‫ض'ا َعهُ الَّ ِذي َك' َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪َ " :‬ح َم ْل ُ‬
‫ت َعلَى فَ' َر ٍ‬
‫س فِي َس'بِ ِ‬
‫ك‪َ ،‬وإِ ْن أَ ْعطَا َك' هُ بِ' ِدرْ هَ ٍم فَ'إ ِ َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬اَل تَ ْش'تَ ِري َواَل تَ ُع' ْد فِي َ‬
‫ص' َدقَتِ َ‬ ‫ي َ‬ ‫ت النَّبِ َّ‬ ‫ص‪ ،‬فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫بِر ُْخ ٍ‬
‫ص َدقَت ِه َك ْال َعائِ ِد فِي قَ ْيئِ ِه"‪.‬‬ ‫ْال َعائِ َد فِي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں ام''ام مال''ک بن انس نے خ''بر دی ‘ انہیں زی''د بن اس''لم نے اور ان‬
‫'الی‬
‫سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ کہ میں نے عمر رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬انہ''وں نے ای''ک گھ''وڑا ہللا تع' ٰ‬
‫کے راستہ میں ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا۔ لیکن اس شخص نے گھوڑے ک'و خ'راب ک'ر دی'ا۔ اس ل'یے‬
‫میں نے چاہا کہ اسے خرید لوں۔ میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ اسے سستے داموں بیچ ڈالے گا۔ چنانچہ میں نے رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ اپن''ا ص''دقہ واپس نہ ل''و۔‬
‫خواہ وہ تمہیں ایک درہم ہی میں کیوں نہ دے کیونکہ دیا ہ'وا ص'دقہ واپس لی'نے والے کی مث''ال قے ک''ر کے چ''اٹنے‬
‫والے کی سی ہے۔‬

‫سلَّ َم‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب َما يُ ْذ َك ُر فِي ال َّ‬
‫ص َدقَ ِة لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫‪ -60‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی آل پر صدقہ کا حرام ہونا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪420‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1491 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬أَ َخ' َذ ْال َح َس' ُن ب ُْن‬
‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِزيَا ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫خ‪،‬‬ ‫ص''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه َو َس''لَّ َم‪ِ :‬ك ٍ‬
‫خ ِك ٍ‬ ‫الص'' َدقَ ِة فَ َج َعلَهَا فِي فِي ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض'' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما تَ ْم'' َرةً ِم ْن تَ ْم ِ‬
‫''ر َّ‬ ‫َعلِ ٍّي َر ِ‬
‫ت أَنَّا اَل نَأْ ُك ُل ال َّ‬
‫ص َدقَةَ"‪.‬‬ ‫لِيَ ْ‬
‫ط َر َحهَا‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬أَ َما َش َعرْ َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن‬
‫زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کی''ا کہ‪ ‬حس''ن بن علی رض''ی ہللا‬
‫عنہما نے ٰ‬
‫زکوۃ کی کھجوروں کے ڈھیر سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ چھی چھی! نکالو اسے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کی''ا تمہیں معل''وم نہیں کہ ہم ل''وگ‬
‫صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔‬

‫سلَّ َم‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫ص َدقَ ِة َعلَى َم َوالِي أَ ْز َو ِ‬
‫اج النَّبِ ِّي َ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی بیویوں کی لونڈیوں اور غالموں کو صدقہ دینا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪1492 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬عبَيْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن َعبْ' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ'ونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫'واَل ةٌ لِ َم ْي ُمونَ 'ةَ ِم َن َّ‬
‫الص ' َدقَ ِة‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َشاةً َميِّتَةً أُ ْع ِطيَ ْتهَا َم' ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬و َج َد النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هَاَّل ا ْنتَفَ ْعتُ ْم بِ ِج ْل ِدهَا‪ ،‬قَالُوا‪ :‬إِنَّهَا َم ْيتَةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّ َما َح ُر َم أَ ْكلُهَا"‪.‬‬
‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے عب''دہللا بن وہب نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے ی''ونس نے ‘ ان س''ے ابن‬
‫شہاب نے ‘ کہا کہ مجھ سے عبیدہللا بن عب''دہللا نے بی''ان کی''ا ‘ اور ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے میمونہ رضی ہللا عنہا کی باندی ک'و ج'و بک'ری ص'دقہ میں کس'ی نے دی تھی وہ م'ری‬
‫ہوئی دیکھی۔ اس پ'ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ تم ل'وگ اس کے چم'ڑے ک''و کی'وں نہیں ک''ام میں الئے۔‬
‫لوگوں نے کہا کہ یہ تو مردہ ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ حرام تو صرف اس کا کھانا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪421‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1493 :‬‬
‫ت أَ ْن‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا"أَنَّهَا أَ َرا َد ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ'ا َل لَهَا‬ ‫ق‪َ ،‬وأَ َرا َد َم َوالِيهَا أَ ْن يَ ْشتَ ِرطُوا َواَل َءهَا‪ ،‬فَ َذ َك َر ْ‬
‫ت َعائِ َشةُ لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ي بَ ِري َرةَ لِ ْل ِع ْت ِ‬
‫تَ ْشتَ ِر َ‬
‫ت‪َ :‬وأُتِ َي النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِلَحْ ٍم‪،‬‬ ‫ق‪ ،‬قَ'الَ ْ‬ ‫اش'تَ ِريهَا‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال' َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ' َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ْ :‬‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ص َدقَةٌ‪َ ،‬ولَنَا هَ ِديَّةٌ"‪.‬‬‫ق بِ ِه َعلَى بَ ِري َرةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هُ َو لَهَا َ‬ ‫ص ِّد َ‬ ‫ت‪ :‬هَ َذا َما تُ ُ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س''ے حکم بن عتبہ نے بی''ان کی''ا ‘‬
‫ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان س''ے اس''ود نے اور ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬ان ک''ا ارادہ ہ''وا کہ بری''رہ‬
‫رضی ہللا عنہا کو‪( ‬جو باندی تھیں)‪ ‬آزاد کر دینے کے لیے خری''د لیں۔ لیکن اس کے اص''ل مال''ک یہ چ''اہتے تھے کہ‬
‫والء انہیں کے لیے رہے۔ اس کا ذکر عائشہ رضی ہللا عنہا نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کی''ا۔ ت''و آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ تم خرید کر آزاد کر دو ‘ والء تو اسی کی ہوتی ہے ‘ ج''و آزاد ک''رے۔ انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا۔ میں نے کہا کہ یہ بریرہ رضی ہللا عنہا کو کسی نے‬
‫صدقہ کے طور پر دیا ہے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ تھ''ا۔ لیکن اب ہم''ارے ل''یے‬
‫یہ ہدیہ ہے۔‬

‫ص َدقَةُ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ت ََح َّولَ ِ‬


‫ت ال َّ‬ ‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب صدقہ محتاج کی ملکیت ہو جائے‬
‫حدیث نمبر‪1494 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َع ِطيَّةَ‬
‫ير َ‬ ‫ص''ةَ بِ ْن ِ‬
‫ت ِس'' ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ'' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍ‬
‫ْ''ع‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ'' ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬هَ''لْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َعلَى َعائِ َش'ة َر ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬د َخ َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫اريَّ ِة َر ِ‬
‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫الص' َدقَ ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬إِنَّهَا قَ' ْد‬ ‫الش'ا ِة الَّتِي بَ َعثَ ْ‬
‫ت بِهَا ِم َن َّ‬ ‫ت بِ' ِه إِلَ ْينَا نُ َس' ْيبَةُ ِم َن َّ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل َش' ْي ٌء بَ َعثَ ْ‬
‫ِع ْن َد ُك ْم َش ْي ٌء ؟‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ت َم ِحلَّهَا"‪.‬‬ ‫بَلَ َغ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪422‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے حفص''ہ بنت س''یرین نے اور ان س''ے ام عطیہ انص''اریہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا کے یہاں تشریف الئے اور دری''افت فرمای''ا کہ کی''ا‬
‫تمہارے پاس کچھ ہے؟ عائشہ رضی ہللا عنہا نے جواب دی''ا کہ نہیں ک'وئی چ'یز نہیں۔ ہ'اں نس'یبہ رض''ی ہللا عنہ'ا ک''ا‬
‫بھیجا ہوا اس بکری کا گوشت ہے جو انہیں صدقہ کے طور پ''ر ملی ہے۔ ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا الؤ‬
‫خیرات تو اپنے ٹھکانے پہنچ گئی۔‬

‫حدیث نمبر‪1495 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ي َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪"،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ''ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'' َدقَةٌ‪َ ،‬وهُ'' َو لَنَا هَ ِديَّةٌ"‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ ‬أَبُو َدا ُو َد‪: ‬‬
‫ق بِ'' ِه َعلَى بَ ِري َرةَ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬هُ'' َو َعلَ ْيهَا َ‬ ‫َعلَيْ'' ِه َو َس''لَّ َم أُتِ َي بِلَحْ ٍم تُ ُ‬
‫ص'' ِّد َ‬
‫أَ ْنبَأَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْنقَتَا َدةَ‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬أَنَسًا‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫قتادہ سے اور وہ انس رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں وہ گوشت پیش کیا گی''ا ج''و‬
‫بریرہ رضی ہللا عنہا کو صدقہ کے طور پر مال تھا۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کو یہ گوشت ان پر صدقہ تھا۔‬
‫لیکن ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے۔ ابوداؤد نے کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی۔ انہیں قتادہ نے کہ انہوں نے انس رض''ی ہللا‬
‫عنہ سے سنا وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بیان کرتے تھے۔‬

‫ص َدقَ ِة ِم َن األَ ْغنِيَا ِء َوتُ َر َّد فِي ا ْلفُقَ َرا ِء َح ْي ُ‬


‫ث َكانُوا‪:‬‬ ‫اب أَ ْخ ِذ ال َّ‬
‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مالداروں سے ٰ‬
‫زکوۃ وصول کی جائے اور فقراء پر خرچ کر دی جائے خواہ وہ کہیں بھی‬
‫ہوں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪423‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1496 :‬‬
‫ص' ْيفِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْعبَ' ٍد‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن إِ ْس' َحا َ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َعبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم لِ ُم َع''ا ِذ ب ِْن َجبَ' ٍ‬
‫'ل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َم ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ك َستَأْتِي قَ ْو ًما أَ ْه َل ِكتَا ٍ‬
‫ب‪ ،‬فَإ ِ َذا ِج ْئتَهُ ْم فَا ْد ُعهُ ْم إِلَى أَ ْن يَ ْشهَ ُدوا أَ ْن اَل إِلَ 'هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا‬ ‫ين بَ َعثَهُ إِلَى ْاليَ َم ِن‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ِح َ‬
‫ت فِي ُكلِّ يَ ْ'و ٍم َولَ ْيلَ' ٍة‪ ،‬فَ'إ ِ ْن هُ ْم‬
‫صلَ َوا ٍ‬ ‫ك فَأ َ ْخبِرْ هُ ْم أَ َّن هَّللا َ قَ ْد فَ َر َ‬
‫ض َعلَ ْي ِه ْم َخ ْم َ‬
‫س َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَإ ِ ْن هُ ْم أَطَا ُعوا لَ َ‬
‫ك بِ َذلِ َ‬
‫ص َدقَةً تُ ْؤ َخ ُذ ِم ْن أَ ْغنِيَائِ ِه ْم فَتُ َر ُّد َعلَى فُقَ' َرائِ ِه ْم‪ ،‬فَ'إ ِ ْن هُ ْم أَطَ'ا ُعوا‬ ‫ك فَأ َ ْخبِرْ هُ ْم أَ َّن هَّللا َ قَ ْد فَ َر َ‬
‫ض َعلَ ْي ِه ْم َ‬ ‫أَطَا ُعوا لَ َ‬
‫ك بِ َذلِ َ‬
‫ْس بَ ْينَهُ َوبَي َْن هَّللا ِ ِح َجابٌ "‪.‬‬
‫وم فَإِنَّهُ لَي َ‬ ‫ق َد ْع َوةَ ْال َم ْ‬
‫ظلُ ِ‬ ‫ك َو َك َرائِ َم أَ ْم َوالِ ِه ْم َواتَّ ِ‬ ‫ك بِ َذلِ َ‬
‫ك فَإِيَّا َ‬ ‫لَ َ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عب''دہللا نے خ''بر دی ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہمیں زکری''ا ابن‬
‫یحیی بن عبدہللا بن ص''یفی نے ‘ انہیں ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا کے غالم ابومعب''د نے‬
‫ٰ‬ ‫اسحاق' نے خبر دی ‘ انہیں‬
‫اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے مع''اذ رض''ی ہللا عنہ‬
‫کو جب یمن بھیجا ‘ تو ان سے فرمایا کہ تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہ'و ج''و اہ''ل کت''اب ہیں۔ اس ل'یے جب تم‬
‫وہاں پہنچو تو پہلے انہیں دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ‪ ( ‬صلی‬
‫تع''الی نے ان‬
‫ٰ‬ ‫ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬ہللا کے سچے رسول ہیں۔ وہ اس بات میں جب تمہاری بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ ہللا‬
‫پر روزانہ دن رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں ت''و انہیں بت''اؤ کہ ان‬
‫تعالی نے ٰ‬
‫زکوۃ دینا ضروری قرار دیا ہے ‘ یہ ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے غریب''وں‬ ‫ٰ‬ ‫کے لیے ہللا‬
‫پر خرچ کی جائے گی۔ پھ''ر جب وہ اس میں بھی تمہ''اری ب''ات م''ان لیں ت''و ان کے اچھے م''ال لی''نے س''ے بچ''و اور‬
‫تعالی کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔‬
‫ٰ‬ ‫مظلوم کی آہ سے ڈرو کہ اس کے اور ہللا‬

‫ص َدقَ ِة‪:‬‬
‫ب ال َّ‬
‫اح ِ‬
‫ص ِ‬ ‫صالَ ِة ِ‬
‫اإل َم ِام َو ُد َعائِ ِه ِل َ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬امام ( حاکم ) کی طرف سے ٰ‬
‫زکوۃ دینے والے کے حق میں دعائے خیر و برکت کرنا‬
‫ك َس َك ٌن لَهُ ْم سورة التوبة آية ‪.103‬‬ ‫صلِّ َعلَ ْي ِه ْم إِ َّن َ‬
‫صالتَ َ‬ ‫َوقَ ْولِ ِه‪ُ :‬خ ْذ ِم ْن أَ ْم َوالِ ِه ْم َ‬
‫ص َدقَةً تُطَهِّ ُرهُ ْم َوتُ َز ِّكي ِه ْم بِهَا َو َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪424‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'الی کا‪( ‬س''ورۃ الت''وبہ میں)‪ ‬ارش''اد ہے کہ آپ ان کے م''ال س''ے خ''یرات لیج''ئے جس کے ذریعہ آپ انہیں پ''اک‬
‫ہللا تع' ٰ‬
‫کریں۔ اور ان کا تزکیہ کریں۔ اور ان کے حق میں خیر و برکت کی دعا کریں۔ آخر آیت تک۔‬

‫حدیث نمبر‪1497 :‬‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫آل أَبِي‬ ‫آل فُاَل ٍن‪ ،‬فَأَتَ''اهُ أَبِي بِ َ‬
‫ص' َدقَتِ ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َ‬
‫ص'لِّ َعلَى ِ‬ ‫َو َسلَّ َم إِ َذا أَتَاهُ قَ ْو ٌم بِ َ‬
‫ص' َدقَتِ ِه ْم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬اللَّهُ َّم َ‬
‫ص'لِّ َعلَى ِ‬
‫أَ ْوفَى"‪.‬‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ش''عبہ نے عم''رو بن م''رہ س''ے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے عب'دہللا بن ابی‬
‫اوفی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬جب کوئی قوم اپنی ٰ‬
‫زکوۃ لے ک''ر رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی خ''دمت میں‬
‫حاضر ہوتی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کے لیے دعا فرماتے‪« ‬اللهم صل على آل فالن»‪ ‬اے ہللا! آل فالں ک''و خ''یر‬
‫و برکت عطا فرما ‘ میرے والد بھی اپنی ٰ‬
‫زکوۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪« ‬اللهم صل‬
‫على آل أبي أوفى»‪ ‬اے ہللا! آل ابی اوفی کو خیر و برکت عطا فرما۔‬

‫ست َْخ َر ُج ِم َن ا ْلبَ ْح ِر‪:‬‬


‫اب َما يُ ْ‬
‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو مال سمندر سے نکاال جائے‬
‫از هُ َو َش ْي ٌء َد َس َرهُ ْالبَحْ ُر ‪.‬‬
‫ْس ْال َع ْنبَ ُر بِ ِر َك ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬لَي َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ عنبر کو رکاز نہیں کہہ سکتے۔ عنبر تو ایک چیز ہے جسے س''مندر‬
‫کنارے پر پھینک دیتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪425‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ْس فِي الَّ ِذي‬ ‫از ْال ُخ ُم َ‬


‫س‪ ،‬لَي َ‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن فِي ْال َع ْنبَ ِر َواللُّ ْؤلُ ِؤ ْال ُخ ُمسُ ‪ ،‬فَإِنَّ َما َج َع َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي الرِّ َك ِ‬
‫صابُ فِي ْال َما ِء‪.‬‬
‫يُ َ‬
‫اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا عنبر اور موتی میں پانچواں حصہ الزم ہے۔ حاالنکہ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے رکاز میں پانچواں حصہ مقرر' فرمایا ہے۔ تو رکاز اس کو نہیں کہتے جو پانی میں ملے۔‬

‫حدیث نمبر‪1498 :‬‬
‫ص 'لَّى‬ ‫ْث َح َّدثَنِي َج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ َع ْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم َز َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل اللَّي ُ‬
‫ار‪ ،‬فَ' َدفَ َعهَا إِلَيْ' ِه‪ ،‬فَ َخ' َر َج‬ ‫ْض بَنِي إِ ْس َرائِي َل بِأ َ ْن يُ ْسلِفَهُ أَ ْل َ‬
‫ف ِدينَ ٍ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪« :‬أَ َّن َر ُجالً ِم ْن بَنِي إِ ْس َرائِي َل َسأ َ َل بَع َ‬
‫ار‪ ،‬فَ َر َمى بِهَا فِي ْالبَحْ ِر‪ ،‬فَ َخ' َر َج ال َّر ُج' ُل الَّ ِذي‬ ‫فِي ْالبَحْ ِر‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِج ْد َمرْ َكبًا‪ ،‬فَأ َ َخ َذ َخ َشبَةً فَنَقَ َرهَا فَأ َ ْد َخ َل فِيهَا أَ ْل َ‬
‫ف ِدينَ ٍ‬
‫يث‪ -‬فَلَ َّما نَ َش َرهَا َو َج َد ْال َما َل»‪.‬‬
‫ان أَ ْسلَفَهُ‪ ،‬فَإ ِ َذا بِ ْال َخ َشبَ ِة فَأ َ َخ َذهَا ألَ ْهلِ ِه َحطَبًا‪ -‬فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ‬
‫َك َ‬
‫اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز سے ‘ انہوں نے ابوہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ سے ‘ انہوں نے نبی کریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم س''ے کہ‪ ‬ب''نی اس''رائیل میں ای''ک ش''خص تھ''ا جس نے‬
‫دوسرے بنی اسرائیل کے شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگیں۔ اس نے ہللا کے بھروسے پر اس کو دے دیں۔ اب‬
‫جس نے قرض لیا تھا وہ سمندر پر گیا کہ سوار ہو جائے اور قرض خ''واہ ک''ا ق''رض ادا ک''رے لیکن س'واری نہ ملی۔‬
‫آخر اس نے قرض خواہ تک پہنچنے سے ناامید ہو کر ایک لکڑی لی اس کو کری''دا اور ہ''زار اش''رفیاں اس میں بھ''ر‬
‫کر وہ لکڑی سمندر میں پھینک دی۔ اتفاق سے قرض خواہ کام کاج کو ب'اہر نکال ‘ س'مندر پ'ر پہنچ'ا ت'و ای'ک لک'ڑی‬
‫دیکھی اور اس کو گھر میں جالنے کے خیال سے لے آیا۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔ جب لکڑی کو چیرا ت'و اس میں‬
‫اشرفیاں پائیں۔‬

‫اب في ال ِّر َكا ِز ا ْل ُخ ُم ُ‬


‫س‪:‬‬ ‫‪ -66‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬رکاز میں پانچواں حصہ واجب ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪426‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'از‪َ ،‬وقَ' ْد قَ''ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ْس ْال َم ْع' ِد ُن بِ ِر َك' ٍ‬


‫'ير ِه ْال ُخ ُمسُ َولَي َ‬
‫يس الرِّ َك''ا ُز ِد ْف ُن ْال َجا ِهلِيَّ ِة فِي قَلِيلِ' ِه َو َكثِ' ِ‬
‫ك َواب ُْن إِ ْد ِر َ‬‫َوقَا َل َمالِ' ٌ‬
‫يز ِم َن ْال َم َع''ا ِد ِن ِم ْن ُك''لِّ‬‫'از ْال ُخ ُمسُ َوأَ َخ' َذ ُع َم' ُر ب ُْن َع ْب' ِد ْال َع ِز ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فِي ْال َم ْع ِد ِن ُجبَ''ا ٌر َوفِي الرِّ َك' ِ‬
‫َ‬
‫الس' ْل ِم فَفِي ِه‬
‫ض ِّ‬ ‫'ان ِم ْن أَرْ ِ‬
‫ب فَفِي ِه ْال ُخ ُمسُ َو َما َك' َ‬ ‫ض ْال َح''رْ ِ‬
‫'از فِي أَرْ ِ‬ ‫'ان ِم ْن ِر َك' ٍ‬ ‫ِمائَتَي ِْن َخ ْم َسةً‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس' ُن َما َك' َ‬
‫اس ْال َم ْع' ِد ُن‬‫ت ِم َن ْال َع ُد ِّو فَفِيهَا ْال ُخ ُمسُ َوقَا َل بَعْضُ النَّ ِ‬ ‫ض ْال َع ُد ِّو فَ َعرِّ ْفهَا َوإِ ْن َكانَ ْ‬
‫ت اللُّقَطَةَ فِي أَرْ ِ‬ ‫ال َّز َكاةُ‪َ ،‬وإِ ْن َو َج ْد َ‬
‫ب لَ 'هُ َش ' ْي ٌء أَ ْو َربِ َح‬
‫ِر َكا ٌز ِم ْث ُل ِد ْف ِن ْال َجا ِهلِيَّ ِة أِل َنَّهُ يُقَا ُل أَرْ َك َز ْال َم ْع ِد ُن إِ َذا َخ َر َج ِم ْنهُ َش ْي ٌء‪ ،‬قِي َل لَهُ قَ ْد يُقَا ُل لِ َم ْن ُو ِه َ‬
‫س‪.‬‬ ‫ي ْال ُخ ُم َ‬ ‫ض‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن يَ ْكتُ َمهُ فَاَل يُ َؤ ِّد َ‬ ‫ت ثُ َّم نَاقَ َ‬ ‫ِر ْبحًا َكثِيرًا أَ ْو َكثُ َر ثَ َم ُرهُ‪ :‬أَرْ َك ْز َ‬
‫اور امام مالک رحمہ ہللا اور امام شافعی رحمہ ہللا نے کہا رکاز جاہلیت کے زمانے کا خزانہ ہے۔ اس میں تھوڑا مال‬
‫نکلے یا بہت پانچواں حصہ لیا جائے گ'ا۔ اور ک'ان رک'از نہیں ہے۔ اور ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے ک'ان کے‬
‫بارے میں فرمایا اس میں اگر کوئی گر کر یا کام کرتا ہوا مر جائے تو اس کی جان مفت گئی۔ اور رکاز میں پانچواں‬
‫حصہ ہے۔ اور عمر بن عبدالعزیز خلیفہ کانوں میں سے چالیسواں حصہ لیا کرتے تھے۔ دو سو روپوں میں سے پانچ‬
‫روپیہ۔ اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا جو رک''از دارالح''رب میں پ''ائے ت''و اس میں س''ے پ''انچواں حص''ہ لی''ا‬
‫جائے اور جو امن اور صلح کے ملک میں ملے تو اس میں سے زک' ٰ'وۃ چالیس''واں حص''ہ لی ج''ائے۔ اور اگ''ر دش''من‬
‫کے ملک میں پڑی ہوئی چیز ملے تو اس کو پہنچوا دے‪( ‬شاید مسلمان کا مال ہو)‪ ‬اگر دش'من ک'ا م'ال ہ'و ت'و اس میں‬
‫سے پانچواں حصہ ادا کرے۔ اور بعض لوگوں نے کہا معدن بھی رکاز ہے جاہلیت کے دفینہ کی طرح کیونکہ عرب‬
‫لوگ کہتے ہیں‪« ‬أركز المعدن»‪ ‬جب اس میں سے کوئی چیز نکلے۔ ان کا جواب یہ ہے اگ''ر کس''ی ش''خص ک''و ک''وئی‬
‫چیز ہبہ کی جائے یا وہ نفع کمائے یا اس کے باغ میں میوہ بہت نکلے۔ تو کہتے ہیں‪« ‬أرك''زت»‪( ‬ح''االنکہ یہ چ''یزیں‬
‫باالتفاق رکاز نہیں ہیں)‪ ‬پھر ان لوگوں نے اپنے قول کے آپ خالف کیا۔ کہ''تے ہیں رک'از ک'ا چھپ''ا لین''ا کچھ ب'را نہیں‬
‫پانچواں حصہ نہ دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪427‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1499 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬و َع ْن‪ ‬أَبِي َس'لَ َمةَ ب ِْن َع ْب' ِد‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫"ال َعجْ َم''ا ُء ُجبَ''ارٌ‪َ ،‬و ْالبِ ْئ' ُر‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ْ :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫از ْال ُخ ُمسُ "‪.‬‬
‫ُجبَا ٌر َو ْال َم ْع ِد ُن ُجبَا ٌر َوفِي الرِّ َك ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ ان س'ے‬
‫سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کی''ا کہ رس''ول‬
‫ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ‬جانور سے جو نقصان پہنچے اس کا کچھ بدلہ نہیں اور کنویں کا بھی یہی حال ہے‬
‫اور کان کا بھی یہی حکم ہے اور رکاز میں سے پانچواں حصہ لیا جائے۔‬

‫ين َم َع ا ِإل َم ِام‪:‬‬ ‫سبَ ِة ا ْل ُم َ‬


‫ص ِّدقِ َ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬وا ْل َعا ِملِ َ‬
‫ين َعلَ ْي َها} َو ُم َحا َ‬ ‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫زکوۃ کے تحصیلداروں کو بھی ٰ‬
‫زکوۃ سے دیا جائے گا‬ ‫تعالی نے سورۃ التوبہ میں فرمایا ٰ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫اإل َم ِام‪:‬‬
‫ين َم َع ِ‬ ‫َو ُم َحا َسبَ ِة ْال ُم َ‬
‫ص ِّدقِ َ‬
‫اور ان کو حاکم کے سامنے حساب سمجھانا ہو گا۔ یہاں کان اور رک''از' ک''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ال''گ‬
‫الگ بیان فرمایا۔ اور یہی باب کا مطلب ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1500 :‬‬
‫ض ' َي‬‫ُف ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُح َم ْي ٍد السَّا ِع ِديِّ ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يُوس ُ‬
‫ت بَنِي ُس'لَي ٍْم يُ' ْد َعى اب َْن‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْس' ِد َعلَى َ‬
‫ص' َدقَا ِ‬ ‫"اس'تَ ْع َم َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫اللُّ ْتبِيَّ ِة‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء َحا َسبَهُ"‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے یوسف بن‬
‫بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ‪( ‬عروہ بن زبیر)‪ ‬نے بیان کیا ‘ ان سے اب''و حمی''د س''اعدی رض''ی ہللا عنہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪428‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بنی اسد کے ایک ش''خص عب''دہللا بن لت''بیہ ک''و ب''نی س''لیم کی زک' ٰ'وۃ‬
‫وصول کرنے پر مقرر فرمایا۔ جب وہ آئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے حساب لیا۔‬

‫يل‪:‬‬ ‫ص َدقَ ِة َوأَ ْلبَانِ َها ألَ ْبنَا ِء ال َّ‬


‫سبِ ِ‬ ‫ستِ ْع َما ِل إِبِ ِل ال َّ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ کے اونٹوں سے مسافر لوگ کام لے سکتے ہیں اور ان کا دودھ پی سکتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1501 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬أَ َّن نَ ً‬


‫اس'ا ِم ْن ُع َر ْينَ'ةَ اجْ تَ' َو ْوا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَ''ا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَ''أْتُوا إِبِ' َل َّ‬
‫الص' َدقَ ِة فَيَ ْش' َربُوا ِم ْن أَ ْلبَانِهَا َوأَ ْب َوالِهَ''ا‪ ،‬فَقَتَلُ''وا‬ ‫ْال َم ِدينَةَ فَ َر َّخ َ‬
‫ص لَهُ ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم فَ''أُتِ َي بِ ِه ْم فَقَطَّ َع أَ ْي' ِديَهُ ْم َوأَرْ ُجلَهُ ْم َو َس' َم َر أَ ْعيُنَهُ ْم‬
‫الذ ْو َد‪ ،‬فَأَرْ َس َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫الرَّا ِع َي َوا ْستَاقُوا َّ‬

‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬


‫س‪. ‬‬ ‫ون ْال ِح َجا َرةَ"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬أَبُو قِاَل بَةَ‪َ   ، ‬و ُح َم ْي ٌد‪َ   ، ‬وثَابِ ٌ‬
‫َوتَ َر َكهُ ْم بِ ْال َح َّر ِة يَ َعضُّ َ‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے کہ''ا کہ ہم س''ے قت''ادہ نے بی''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے‬
‫کیا ‘ اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬عرینہ کے کچھ لوگوں ک''و م''دینہ کی آب و ہ''وا مواف''ق نہیں آئی۔ رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اس کی اجازت دے دی کہ وہ ٰ‬
‫زکوۃ کے اونٹوں میں ج''ا ک''ر ان ک''ا دودھ اور پیش''اب‬
‫اس'''تعمال ک'''ریں‪( ‬کی'''ونکہ وہ ایس'''ے م'''رض میں مبتال تھے جس کی دوا یہی تھی)‪ ‬لیکن انہ'''وں نے‪( ‬ان اونٹ'''وں‬
‫کے)‪ ‬چرواہے کو مار ڈاال اور اونٹ''وں ک''و لے ک''ر بھ''اگ نکلے۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ان کے پیچھے‬
‫آدمی دوڑائے آخر وہ لوگ پکڑ الئے گئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے ہاتھ اور پ''اؤں کٹ''وا دئ''یے اور ان کی‬
‫آنکھوں میں گرم سالئیاں پھروا دیں پھر انہیں دھوپ میں ڈلوا دیا‪( ‬جس کی شدت کی وجہ سے)‪ ‬وہ پتھر چبانے لگے‬
‫تھے۔ اس روایت کی متابعت ابوقالبہ ثابت اور حمید نے انس رضی ہللا عنہ کے واسطہ سے کی ہے۔‬

‫ص َدقَ ِة بِيَ ِد ِه‪:‬‬


‫اإل َم ِام إِبِ َل ال َّ‬
‫س ِم ِ‬
‫اب َو ْ‬
‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫زکوۃ کے اونٹوں پر حاکم کا اپنے ہاتھ سے داغ دینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪429‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1502 :‬‬
‫ق ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح' ةَ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ْم ٍرو اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ط ْل َح' ةَ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم بِ َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت إِلَى َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬غ َد ْو ُ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫لِيُ َحنِّ َكهُ‪ ،‬فَ َوافَ ْيتُهُ فِي يَ ِد ِه ْال ِمي َس ُم يَ ِس ُم إِبِ َل ال َّ‬
‫ص َدقَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا‬
‫‘ کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبدہللا بن ابی طلحہ نے بیان کی''ا ‘ کہ''ا کہ مجھ س''ے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬میں عبدہللا بن ابی طلحہ کو لے کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا کہ آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کی تحنیک کر دیں۔‪( ‬یعنی اپنے منہ سے ک''وئی چ''یز چب''ا ک''ر ان کے منہ میں ڈال دیں)‪ ‬میں نے اس‬
‫وقت دیکھ''ا کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے ہ''اتھ میں داغ لگ''انے ک''ا آلہ تھ''ا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم ٰ‬
‫زکوۃ کے‬
‫اونٹوں پر داغ لگا رہے تھے۔‬

‫ص َدقَ ِة ا ْلفِ ْط ِر‪:‬‬ ‫اب فَ ْر ِ‬


‫ض َ‬ ‫‪ -70‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر کا فرض ہونا‬
‫ضةً‪.‬‬ ‫ص َدقَةَ ْالفِ ْ‬
‫ط ِر فَ ِري َ‬ ‫ين َ‬ ‫َو َرأَى أَبُو ْال َعالِيَ ِة َو َعطَا ٌء َواب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫ابوالعالیہ‪ ،‬عطاء اور ابن سیرین رحمتہ ہللا علیہم نے بھی صدقہ فطر کو فرض سمجھا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1503 :‬‬

‫ْض' ٍم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍ‬


‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم' َر ب ِْن نَ''افِ ٍع‪، ‬‬ ‫الس' َك ِن‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َجه َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َّ‬
‫ص'اعًا ِم ْن‬
‫'ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َز َكاةَ ْالفِ ْ‬
‫ط' ِ‬ ‫ض َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَ َر َ‬
‫ين‪َ ،‬وأَ َم' َر بِهَا أَ ْن‬
‫'ير ِم َن ْال ُم ْس'لِ ِم َ‬
‫ير‪َ ،‬و ْال َكبِ' ِ‬ ‫ير َعلَى ْال َع ْب ِد‪َ ،‬و ْالحُرِّ ‪َ ،‬وال َّذ َك ِر‪َ ،‬واأْل ُ ْنثَى‪َ ،‬و َّ‬
‫الص' ِغ ِ‬ ‫تَ ْم ٍر أَ ْو َ‬
‫صاعًا ِم ْن َش ِع ٍ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫ُوج النَّ ِ‬
‫اس إِلَى ال َّ‬ ‫تُ َؤ َّدى قَ ْب َل ُخر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪430‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یحیی بن محمد بن سکن نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جھضم نے بیان کیا ‘ انہ''وں نے کہ''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر' نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن نافع نے ان سے ان کے ب'اپ نے اور ان س'ے عب'دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فط''ر کی زک' ٰ'وۃ‪( ‬ص''دقہ فط''ر)‪ ‬ای''ک ص''اع‬
‫کھجور یا ایک صاع َجو فرض قرار دی تھی۔ غالم ‘ آزاد ‘ م''رد ‘ ع''ورت ‘ چھ''وٹے اور ب''ڑے تم''ام مس''لمانوں پ''ر۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا حکم یہ تھا کہ نماز‪( ‬عید)‪ ‬کے لیے جانے سے پہلے یہ صدقہ ادا کر دیا جائے۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫ص َدقَ ِة ا ْلفِ ْط ِر َعلَى ا ْل َع ْب ِد َو َغ ْي ِر ِه ِم َن ا ْل ُم ْ‬


‫سلِ ِم َ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -71‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر کا مسلمانوں پر یہاں تک کہ غالم لونڈی پر بھی فرض ہونا‬
‫حدیث نمبر‪1504 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫'ر أَ ْو أُ ْنثَى ِم َن‬
‫ير َعلَى ُك''لِّ ُح''رٍّ أَ ْو َع ْب' ٍد َذ َك' ٍ‬ ‫ص'اعًا ِم ْن َش' ِع ٍ‬ ‫'ر أَ ْو َ‬‫ص'اعًا ِم ْن تَ ْم' ٍ‬ ‫'ر َ‬ ‫ط' ِ‬ ‫ض َز َك''اةَ ْالفِ ْ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم"فَ' َر َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کی'ا ‘ انہ'وں نے کہ'ا کہ ہمیں ام'ام مال'ک نے خ'بر دی ‘ انہیں ن'افع نے ‘ اور انہیں‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فطر کی ٰ‬
‫زکوۃ آزاد یا غالم ‘ مرد یا ع''ورت‬
‫تمام مسلمانوں پر ایک صاع کھجور یا َجو فرض کی تھی۔‬

‫اع ِمنْ ش َِعي ٍر‪:‬‬


‫ص ٍ‬‫اب َ‬
‫‪ -72‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر میں اگر َجو دے تو ایک صاع ادا کرے‬
‫حدیث نمبر‪1505 :‬‬

‫'اض ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس' ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْس'لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ' ِ‬
‫صةُ ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫ص َدقَةَ َ‬
‫صاعًا ِم ْن َش ِع ٍ‬
‫ير"‪.‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ ْ‬
‫ط ِع ُم ال َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪431‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے زی''د بن‬
‫اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عیاض بن عبدہللا نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم ایک صاع َجو کا صدقہ دیا کرتے تھے۔‬

‫ص َدقَ ِة ا ْلفِ ْط ِر َ‬
‫صا ًعا ِمنْ طَ َع ٍام‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -73‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گیہوں یا دوسرا اناج بھی صدقہ فطر میں ایک صاع ہونا چاہیے‬
‫حدیث نمبر‪1506 :‬‬

‫'اض ب ِْن َعبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َس' ْع ِد ب ِْن أَبِي َس'رْ ٍ‬


‫ح‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬زيْ' ِد ب ِْن أَ ْس'لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ص 'اعًا‬‫صاعًا ِم ْن طَ َع ٍام أَ ْو َ‬ ‫ط ِر َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ُ " :‬كنَّا نُ ْخ ِر ُج َز َكاةَ ْالفِ ْ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْال َعا ِم ِريِّ ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫صاعًا ِم ْن أَقِ ٍط أَ ْو َ‬
‫صاعًا ِم ْن َزبِي ٍ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫صاعًا ِم ْن تَ ْم ٍر أَ ْو َ‬
‫ير أَ ْو َ‬
‫ِم ْن َش ِع ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ ان سے زید بن اس''لم نے بی''ان‬
‫کیا ‘ ان سے عیاض بن عبدہللا بن سعد بن ابی سرح عامری نے بیان کیا ‘ کہ انہ''وں نے اب''و س''عید خ''دری رض''ی ہللا‬
‫عنہ سے سنا۔ آپ فرماتے تھے کہہم فطرہ کی ٰ‬
‫زکوۃ ایک صاع اناج یا گیہوں یا ایک صاع َجو یا ای''ک ص''اع کھج''ور‬
‫یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع زبیب‪( ‬خشک انگور یا انجیر)‪ ‬نکاال کرتے تھے۔‬

‫ص َدقَ ِة ا ْلفِ ْط ِر َ‬
‫صا ًعا ِمنْ تَ ْم ٍر‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -74‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر میں کھجور بھی ایک صاع نکالی جائے‬
‫حدیث نمبر‪1507 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬أَ َم' َر النَّبِ ُّي َ‬


‫ص'لَّى‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬فَ َج َع َل النَّاسُ ِع ْدلَهُ‬
‫ير"‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ َر ِ‬ ‫صاعًا ِم ْن تَ ْم ٍر أَ ْو َ‬
‫صاعًا ِم ْن َش ِع ٍ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َز َكا ِة ْالفِ ْ‬
‫ط ِر َ‬
‫ُم َّدي ِْن ِم ْن ِح ْنطَ ٍة‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪432‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبدہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک صاع کھجور یا ایک صاع َجو کی ٰ‬
‫زکوۃ فطر‬
‫دینے کا حکم فرمایا تھا۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ پھر لوگ'وں نے اس''ی کے براب'ر دو مد‪( ‬آدھا‬
‫صاع)‪ ‬گیہوں کر لیا تھا۔‬

‫اع ِمنْ َزبِي ٍ‬


‫ب‪:‬‬ ‫ص ٍ‬‫اب َ‬
‫‪ -75‬بَ ُ‬
‫منقی بھی ایک صاع دینا چاہیے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬صدقہ فطر میں‬
‫حدیث نمبر‪1508 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي' ِد ب ِْن أَ ْس'لَ َم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي ِعيَاضُ‬ ‫ير‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬يَ ِزي َد ب َْن أَبِي َح ِك ٍيم ْال َع َدنِ َّ‬
‫ي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫'ان النَّبِ ِّي َ‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ُ " :‬كنَّا نُع ِ‬
‫ْطيهَا فِي َز َم' ِ‬ ‫ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َسرْ ٍ‬
‫اويَ'ةُ‬
‫ب"‪ ،‬فَلَ َّما َج''ا َء ُم َع ِ‬ ‫ير أَ ْو َ‬
‫ص'اعًا ِم ْن َزبِي ٍ‬ ‫'ر أَ ْو َ‬
‫ص'اعًا ِم ْن َش' ِع ٍ‬ ‫'ام أَ ْو َ‬
‫ص'اعًا ِم ْن تَ ْم' ٍ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ص'اعًا ِم ْن طَ َع' ٍ‬
‫ت ال َّس ْم َرا ُء‪ ،‬قَا َل‪ :‬أُ َرى ُم ًّدا ِم ْن هَ َذا يَ ْع ِد ُل ُم َّدي ِْن‪.‬‬
‫َو َجا َء ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے یزید بن ابی حکیم عدنی سے س''نا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے س''فیان‬
‫ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عی''اض بن عب''دہللا بن س''عد بن ابی‬
‫سرح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ‬
‫میں صدقہ فطر ایک صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع َجو یا ایک صاع زبیب (خشک انگور ی''ا خش''ک‬
‫انجیر)‪ ‬نکالتے تھے۔ پھر جب معاویہ رضی ہللا عنہ م''دینہ میں آئے اور گیہ''وں کی آم''دنی ہ'وئی ت''و کہ''نے لگے میں‬
‫سمجھتا ہوں اس کا ایک مد دوسرے اناج کے دو مد کے برابر ہے۔‬

‫ص َدقَ ِة قَ ْب َل ا ْل ِعي ِد‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -76‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪433‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1509 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪"،‬أَ َّن‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن َم ْي َس َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْ ْ‬ ‫َ‬
‫اس إِلَى ال َّ‬
‫صاَل ِة"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أ َم َر بِ َز َكا ِة الفِط ِر قَ ْب َل ُخر ِ‬
‫ُوج النَّ ِ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے حفص بن میسرہ نے بی''ان کی''ا ‘ انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ‬
‫'ی بن عقبہ نے بی''ان کی''ا ‘ ان س''ے ن''افع نے اور ان س''ے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫س''ے موس' ٰ‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صدقہ فطر نماز‪( ‬عید)کے لیے جانے سے پہلے پہلے نکالنے کا حکم دیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1510 :‬‬
‫''اض ب ِْن َعبْ'' ِد هَّللا ِ ب ِْن َس'' ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'' ِعي ٍد‬
‫ِ‬ ‫ض''الَةَ‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُع َم'' َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬زيْ'' ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ‬
‫َح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع''ا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ص 'اعًا ِم ْن طَ َع' ٍ‬
‫'ام"‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم ْالفِ ْ‬
‫ط ِر َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ ْخ ِر ُج فِي َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ان طَ َعا َمنَا ال َّش ِعي ُر َوال َّزبِيبُ َواأْل َقِطُ َوالتَّ ْمرُ‪.‬‬
‫َوقَا َل أَبُو َس ِعي ٍد‪َ :‬و َك َ‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ ان سے زی''د بن‬
‫اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبدہللا بن سعد نے ‘ ان سے ابو سعید خدری رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ہم‬
‫نبی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے زم'انہ میں عی'دالفطر کے دن‪( ‬کھ'انے کے غلہ س'ے)‪ ‬ای'ک ص'اع نک'التے تھے۔‬
‫ابوسعید رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ہمارا کھانا‪( ‬ان دنوں)‪َ  ‬جو‪ ،‬زبیب‪ ،‬پنیر اور کھجور تھا۔‬

‫ص َدقَ ِة ا ْلفِ ْط ِر َعلَى ا ْل ُح ِّر َوا ْل َم ْملُ ِ‬


‫وك‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -77‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر آزاد اور غالم پر واجب ہونا‬
‫ين لِلتِّ َجا َر ِة يُ َز َّكى فِي التِّ َجا َر ِة َويُ َز َّكى فِي ْالفِ ْ‬
‫ط ِر‪.‬‬ ‫الز ْه ِريُّ فِي ْال َم ْملُو ِك َ‬
‫َوقَا َل ُّ‬
‫اور زہری نے کہا جو غالم لونڈی سوداگری کا مال ہوں تو ان کی ساالنہ ٰ‬
‫زکوۃ بھی دی ج''ائے گی اور ان کی ط'رف‬
‫سے صدقہ فطر بھی ادا کیا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪434‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1511 :‬‬
‫ض‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬فَ َر َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ص 'اعًا ِم ْن تَ ْم' ٍ‬
‫'ر‬ ‫ان َعلَى ال َّذ َك ِر َواأْل ُ ْنثَى َو ْالحُرِّ َو ْال َم ْملُ' ِ'‬
‫'وك َ‬ ‫ض َ‬ ‫ص َدقَةَ ْالفِ ْ‬
‫ط ِر أَ ْو قَا َل‪َ :‬ر َم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ْطي التَّ ْم َر فَ'أ َ ْع َو َز‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُع ِ‬‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫اع ِم ْن بُرٍّ "‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ص ٍ‬ ‫ف َ‬ ‫ير‪ ،‬فَ َع َد َل النَّاسُ بِ ِه نِصْ َ‬ ‫صاعًا ِم ْن َش ِع ٍ‬ ‫أَ ْو َ‬
‫ْطي َع ْن‬
‫'ان لِيُع ِ‬ ‫ير‪َ ،‬و ْال َكبِ' ِ‬
‫'ير َحتَّى إِ ْن َك' َ‬ ‫الص' ِغ ِ‬ ‫أَ ْه ُل ْال َم ِدينَ ِة ِم َن التَّ ْم ِر فَ''أ َ ْعطَى َش' ِعيرًا‪ ،‬فَ َك' َ‬
‫'ان اب ُْن ُع َم' َر يُع ِ‬
‫ْطي َع ِن َّ‬
‫'ر بِيَ' ْ'و ٍم أَ ْو يَ ْ'و َمي ِْن‪ .‬ق''ال‬‫'ون قَبْ' َل ْالفِ ْ‬
‫ط ِ‬ ‫ْطيهَا الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْقبَلُونَهَا‪َ ،‬و َك''انُوا يُ ْعطُ' َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُع ِ‬ ‫ي‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫بَنِ َّ‬
‫ابوعبدهللا بني يعني بني نافع قال کانوا يعطون ليجمع الللفقراء‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے ای''وب‬
‫نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے صدقہ فطر یا یہ کہا کہ صدقہ رمضان مرد‪ ،‬عورت‪ ،‬آزاد اور غالم‪( ‬سب پ''ر)‪ ‬ای''ک ص''اع کھج''ور ی''ا ای''ک‬
‫صاع َجو فرض قرار دیا تھا۔ پھر لوگوں نے آدھا صاع گیہوں اس کے برابر ق''رار دے لی''ا۔ لیکن ابن عم''ر رض''ی ہللا‬
‫عنہما کھجور دیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ مدینہ میں کھجور کا قح''ط پ''ڑا ت''و آپ نے ج''و ص''دقہ میں نک''اال۔ ابن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما چھوٹے بڑے سب کی طرف سے یہاں تک کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی صدقہ فط''ر نک''التے‬
‫تھے۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما صدقہ فطر ہر فقیر کو جو اسے قبول کرتا‪ ،‬دے دیا کرتے تھے۔ اور لوگ صدقہ فطر‬
‫ایک یا دو دن پہلے ہی دے دیا کرتے تھے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا میرے بیٹوں سے نافع کے بیٹے م''راد ہیں۔‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا وہ عید سے پہلے جو ص'دقہ دے دی'تے تھے ت'و اکٹھ''ا ہ'ونے کے ل'یے نہ فق'یروں کے‬
‫لیے‪( ‬پھر وہ جمع کر کے فقراء میں تقسیم کر دیا جاتا)۔‬

‫ص َدقَ ِة ا ْلفِ ْط ِر َعلَى ال َّ‬


‫ص ِغي ِر َوا ْل َكبِير‬ ‫اب َ‬
‫‪ -78‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صدقہ فطر بڑوں اور چھوٹوں پر واجب ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪435‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور ابوعمرو نے بیان کیا کہ عمر ‘ علی ‘ ابن عمر ‘ جابر ‘ عائشہ ‘ طاؤس ‘ عطاء اور ابن سیرین رض''ی ہللا عنہم‬
‫زکوۃ دی جائے گی۔ اور زہری دیوانے کے مال سے ٰ‬
‫زکوۃ نکالنے کے قائل‬ ‫کا خیال یہ تھا کہ یتیم کے مال سے بھی ٰ‬
‫تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1512 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬فَ' َر َ‬


‫ض‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬نَ''افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫'ير َو ْال ُح''رِّ‬
‫ير َو ْال َكبِ' ِ‬ ‫ير أَ ْو َ‬
‫صاعًا ِم ْن تَ ْم ٍر َعلَى َّ‬
‫الص ' ِغ ِ‬ ‫صاعًا ِم ْن َش ِع ٍ‬ ‫ص َدقَةَ ْالفِ ْ‬
‫ط ِر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َو ْال َم ْملُ ِ‬
‫وك"‪'.‬‬
‫'یی قط''ان نے عبی''دہللا عم''ری کے واس''طے س''ے بی''ان کی''ا ‘‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یح' ٰ‬
‫انہوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے فرمای''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے ایک صاع َج و یا ایک صاع کھجور کا صدقہ فطر‪ ،‬چھوٹے‪ ،‬بڑے‪ ،‬آزاد اور غالم سب پر فرض ق''رار‬
‫دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪436‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب الحج‬
‫کتاب حج کے مسائل کا بیان‬
‫ب ا ْل َح ِّج َوفَ ْ‬
‫ضلِ ِه‪:‬‬ ‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج کی فرضیت اور اس کی فضیلت کا بیان‬
‫اس 'تَطَا َع إِلَ ْي' ِه َس'بِيال َو َم ْن َكفَ ' َر فَ 'إ ِ َّن هَّللا َ َغنِ ٌّي َع ِن ْال َع''الَ ِم َ‬
‫ين س''ورة آل‬ ‫اس ِحجُّ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َم ِن ْ‬ ‫َوقَ' ْ'و ِل هَّللا ِ‪َ :‬وهَّلِل ِ َعلَى النَّ ِ‬
‫عمران آية ‪.97‬‬
‫اور ہللا پاک نے‪( ‬سورۃ آل عمران میں)‪ ‬فرمایا لوگوں پر فرض ہے کہ ہللا کے لیے خانہ کعبہ ک''ا حج ک''ریں جس ک''و‬
‫وہاں تک راہ مل سکے۔ اور جو نہ مانے‪( ‬اور باوجود قدرت کے حج کو نہ جائے)‪ ‬تو ہللا سارے جہاں س''ے بےنی''از‬
‫ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1513 :‬‬
‫ض َي‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬‫ان ب ِْن يَ َس ٍ‬‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ض' ُل‬‫ت ا ْم' َرأَةٌ ِم ْن َخ ْث َع َم فَ َج َع' َل ْالفَ ْ‬‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَ َج''ا َء ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫يف َرس ِ‬ ‫ان ْالفَضْ ُل َر ِد َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬

‫ق اآْل َخ' ِ‬
‫'ر‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬يَا‬ ‫ف َوجْ' هَ ْالفَ ْ‬
‫ض' ِل إِلَى ِّ‬
‫الش' ِّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْ‬
‫ص' ِر ُ‬ ‫يَ ْنظُ ُر إِلَ ْيهَا َوتَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه‪َ ،‬و َج َع َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َّاحلَ ِة أَفَأَحُجُّ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫ت أَبِي َش ْي ًخا َكبِيرًا اَل يَ ْثب ُ‬
‫ُت َعلَى الر ِ‬ ‫ضةَ هَّللا ِ َعلَى ِعبَا ِد ِه فِي ْال َحجِّ ‪ ،‬أَ ْد َر َك ْ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن فَ ِري َ‬
‫ْ‬ ‫نَ َع ْم َو َذلِ َ‬
‫ك فِي َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫اع"‪.‬‬
‫ہم سے عب'دہللا بن یوس''ف نے بی''ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ''ا کہ ہمیں ام''ام مال'ک نے خ''بر دی انہیں ابن ش'ہاب نے‪ ،‬انہیں‬
‫سلیمان بن یسار نے‪ ،‬اور ان سے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬فض''ل بن عب''اس‪( ‬حجۃ ال''وداع‬
‫میں)‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ س''واری کے پیچھے بیٹھے ہ''وئے تھے کہ ق''بیلہ خثعم کی ای''ک‬
‫خوبص''ورت ع''ورت آئی۔ فض''ل اس ک''و دیکھ''نے لگے وہ بھی انہیں دیکھ رہی تھی۔ لیکن رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪437‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫وسلم‪ ‬فضل رضی ہللا عنہ کا چہرہ' بار بار دوسری طرف موڑ دینا چاہتے تھے۔ اس عورت نے کہا ی''ا رس''ول ہللا! ہللا‬
‫کا فریض''ہ حج م''یرے وال''د کے ل''یے ادا کرن''ا ض''روری ہ''و گی''ا ہے۔ لیکن وہ بہت ب''وڑھے ہیں اونٹ''نی پ''ر بیٹھ نہیں‬
‫سکتے۔ کیا میں ان کی طرف س''ے حج(ب''دل)‪ ‬ک''ر س''کتی ہ''وں؟ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ہ''اں۔ یہ حجتہ‬
‫الوداع کا واقعہ تھا۔‬

‫ش َهدُوا َمنَافِ َع‬


‫يق لِيَ ْ‬ ‫ضا ِم ٍر يَأْتِ َ‬
‫ين ِمنْ ُك ِّل فَ ٍّج َع ِم ٍ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬يَأْتُوكَ ِر َجاالً َو َعلَى ُك ِّل َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫لَ ُه ْم}‪:‬‬
‫باب‪ :‬ہللا پاک کا سورۃ الحج میں یہ ارشاد کہ لوگ پیدل چل کر تیرے پاس آئیں اور دبلے اونٹوں‬
‫پر دور دراز راستوں سے اس لیے کہ دین اور دنیا کے فائدے حاصل کریں‬
‫ق ْال َو ِ‬
‫اس َعةُ‪.‬‬ ‫فِ َجاجًا ُّ‬
‫الط ُر ُ‬
‫(امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا سورۃ نوح میں جو)‪« ‬فجاجا»‪ ‬کا لف''ظ آی''ا ہے اس کے مع''نی کھلے اور کش''ادہ راس''تے‬
‫کے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1514 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬س'الِ َم ب َْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪ ‬أَ ْخبَ' َرهُ‪،‬‬‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ِعي َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫احلَتَهُ بِ ' ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ' ِة‪ ،‬ثُ َّم يُ ِه''لُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَرْ َكبُ َر ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّاب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ي بِ ِه قَائِ َمةً"‪.‬‬
‫َحتَّى تَ ْستَ ِو َ‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عبدہللا بن وہب نے خبر دی‪ ،‬انہیں یونس نے‪ ،‬انہیں بن شہاب نے کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن‬
‫سالم بن عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا نے انہیں خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن عم''ر نے فرمای''ا کہ‪ ‬میں نے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ذی الحلیفہ میں دیکھا کہ اپنی سواری پر چڑھ رہے ہیں۔ پھر جب وہ س''یدھی کھ''ڑی ہ''وئی‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لبیک کہا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪438‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1515 :‬‬

‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ِر ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬عطَا ًء‪ ‬يُ َح' د ُ‬
‫احلَتُ'هُ"‪َ ،‬ر َواهُ‪ ‬أَنَسٌ ‪، ‬‬ ‫ت بِ' ِه َر ِ‬ ‫اس'تَ َو ْ‬
‫ين ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم ِم ْن ِذي ْال ُحلَ ْيفَ' ِ'ة ِح َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن إِهْاَل َل َرس ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪.‬‬ ‫‪َ  ‬واب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ولید بن مسلم نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ام''ام اوزاعی نے بی''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے عطاء بن ابی رب''اح س''ے س''نا‪ ،‬وہ ج''ابر بن عب''دہللا انص''اری رض''ی ہللا عنہم''ا س''ے بی''ان ک''رتے تھے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ذوالحلیفہ س''ے اح''رام بان''دھا جب س''واری آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و لے ک''ر‬
‫موسی کی یہ حدیث ابن عباس اور انس رضی ہللا عنہم سے بھی مروی ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫سیدھی کھڑی ہو گئی۔ ابراہیم بن‬

‫اب ا ْل َح ِّج َعلَى ال َّر ْح ِل‪:‬‬


‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پاالن پر سوار ہو کر حج کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1516 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫'ار‪َ ،‬ع ْن ْالقَ ِ‬
‫اس' ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ،‬ع ْن َعائِ َش'ةَ َر ِ‬ ‫َوقَا َل أَبَ ُ‬
‫ان‪َ ،‬ح َّدثَنَا َمالِ' ُ‬
‫ك ب ُْن ِدينَ' ٍ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ُ :‬ش' ُّدوا‬ ‫ث َم َعهَا أَ َخاهَا َع ْب َد الرَّحْ َم ِن فَأ َ ْع َم َرهَا ِم َن التَّ ْن ِع ِيم َو َح َملَهَا َعلَى قَتَ ٍ‬
‫ب‪َ ،‬وقَ''ا َل ُع َم' ُر َر ِ‬ ‫َو َسلَّ َم بَ َع َ‬
‫الرِّ َحا َل فِي ْال َحجِّ فَإِنَّهُ أَ َح ُد ْال ِجهَا َدي ِْن‪.‬‬
‫اور ابان نے کہا ہم سے مالک بن دینار نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قاسم بن محم''د نے اور ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے ساتھ ان کے بھائی عبدالرحمٰ ن کو بھیجا اور انہوں نے عائشہ رضی‬
‫ہللا عنہا کو تنعیم سے عمرہ کرایا اور پاالن کی پچھلی لکڑی پر ان کو بٹھا لیا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ حج‬
‫کے لیے پاالنیں باندھو کیونکہ یہ بھی ایک جہاد ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪439‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1517 :‬‬

‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثُ َما َمةَ ب ِْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْز َرةُ ب ُْن ثَابِ ٍ‬
‫ث أَ َّن َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم َح َّج َعلَى َرحْ ' ٍل َو َك''انَ ْ‬
‫ت‬ ‫" َح َّج‪ ‬أَنَسٌ ‪َ  ‬علَى َرحْ ' ٍل َولَ ْم يَ ُك ْن َش ' ِحيحًا‪َ ،‬و َح' َّد َ‬
‫َزا ِملَتَهُ"‪'.‬‬
‫محمد بن ابی بکر نے بیان کیا کہ ہم سے زید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے ع''زرہ بن ث''ابت نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے ثمامہ بن عبدہللا بن انس نے بیان کیا کہ‪ ‬انس رضی ہللا عنہ ایک پاالن پر حج کے لیے تشریف لے گ''ئے اور آپ‬
‫بخیل نہیں تھے۔ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی پاالن پر حج کے لیے تش''ریف لے گ''ئے تھے‪،‬‬
‫اسی پر آپ کا اسباب بھی لدا ہوا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1518 :‬‬

‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَ ْي َم ُن ب ُْن نَابِ ٍل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ُم ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ت‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬ا ْعتَ َمرْ تُ ْم َولَ ْم أَ ْعتَ ِمرْ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َع ْب َد الرَّحْ َم ِن‪ْ ،‬اذهَبْ بِأ ُ ْختِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَأ َ ْع ِمرْ هَا ِم َن التَّ ْن ِع ِيم‪،‬‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫فَأَحْ قَبَهَا َعلَى نَاقَ ٍة فَا ْعتَ َم َر ْ‬
‫ت"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن علی فالس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ایمن بن ناب''ل نے بی''ان‬
‫کیا۔ کہا کہ ہم سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬انھوں نے کہ''ا ی''ا رس''ول ہللا!‬
‫آپ لوگوں نے تو عمرہ کر لیا لیکن میں نہ کر سکی۔ اس لیے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا عب''دالرحمٰ ن‬
‫اپنی بہن کو لے جا اور انہیں تنعیم سے عمرہ کرا ال۔ چن''انچہ انہ''وں نے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا ک''و اپ''نے اونٹ کے‬
‫پیچھے بٹھا لیا اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے عمرہ ادا کیا۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل َح ِّج ا ْل َم ْب ُرو ِر‪:‬‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج مبرور کی فضیلت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪440‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1519 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس 'يِّ ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ' ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب ' َرا ِهي ُم ب ُْن َس ' ْع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬
‫'ان بِاهَّلل ِ َو َر ُس'ولِ ِه‪،‬‬
‫ض' ُل ؟ قَ''ا َل‪ :‬إِي َم' ٌ‬ ‫ال أَ ْف َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَيُّ اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬سئِ َل النَّبِ ُّي َ‬‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫يل هَّللا ِ‪ ،‬قِي َل‪ :‬ثُ َّم َما َذا ؟‪ ،‬قَا َل‪َ :‬حجٌّ َم ْبرُورٌ"‪.‬‬
‫قِي َل‪ :‬ثُ َّم َما َذا ؟‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬جهَا ٌد فِي َسبِ ِ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫س''ے زہ''ری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے س''عید بن مس''یب نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کسی نے پوچھا کہ کون سا کام بہتر ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا اور‬
‫اس کے رسول پر ایمان النا۔ پوچھا گیا کہ پھر اس کے بع''د؟ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ہللا کے راس''تے‬
‫میں جہاد کرنا۔ پھر پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ حج مبرور۔‬

‫حدیث نمبر‪1520 :‬‬
‫ت طَ ْل َح'' ةَ‪، ‬‬
‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد ال''رَّحْ َم ِن ب ُْن ْال ُمبَ''ا َر ِك‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ'' ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬حبِيبُ ب ُْن أَبِي َع ْم'' َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش''ةَ بِ ْن ِ‬
‫'ل‪ ،‬أَفَاَل نُ َجا ِه' ُد ؟‪،‬‬
‫ض' َل ْال َع َم' ِ‬
‫ت‪" :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬نَ' َرى ْال ِجهَ''ا َد أَ ْف َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ين َر ِ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَأُ ِّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ض َل ْال ِجهَا ِد َحجٌّ َم ْبرُورٌ"‪.‬‬
‫قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬لَ ِك َّن أَ ْف َ‬
‫ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مبارک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا طحان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا‬
‫کہ ہمیں حبیب بن ابی عمرہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں عائشہ بنت طلحہ نے اور انہیں ام المؤمنین عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا‬
‫عنہا نے کہا کہ‪ ‬انہوں نے پوچھا یا رسول ہللا! ہم دیکھتے ہیں کہ جہاد سب نیک کاموں سے بڑھ کر ہے۔ پھر ہم بھی‬
‫کیوں نہ جہاد کریں؟ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں بلکہ سب سے افضل جہ''اد حج ہے ج''و م''برور‬
‫ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪441‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1521 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َح' ِ‬
‫'از ٍم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬سيَّا ٌر أَبُو ْال َح َك ِم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ث َولَ ْم يَ ْف ُس ْق َر َج َع َكيَ ْو ِم َولَ َد ْتهُ أُ ُّمهُ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن َح َّج هَّلِل ِ فَلَ ْم يَرْ فُ ْ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سیارابوالحکم نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا‬
‫کہ میں نے ابو حزم سے سنا‪ ،‬انہوں نے بی'ان کی'ا کہ میں نے اب'وہریرہ رض'ی ہللا عنہ س'ے س'نا اور انہ'وں نے ن'بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا جس ش''خص نے ہللا کے ل''یے اس ش''ان کے‬
‫ساتھ حج کیا کہ نہ کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جیسے اس کی ماں نے‬
‫اسے جنا تھا۔‬

‫ت ا ْل َح ِّج َوا ْل ُع ْم َر ِة‪:‬‬ ‫اب فَ ْر ِ‬


‫ض َم َواقِي ِ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج اور عمرہ کی میقاتوں کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1522 :‬‬

‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن ُجبَي ٍْر‪ ، ‬أَنَّهُ أَتَى‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ق‪ ،‬فَ َسأ َ ْلتُهُ ِم ْن أَي َْن يَ ُج''و ُز أَ ْن أَ ْعتَ ِم' َر ؟ قَ''ا َل‪" :‬فَ َر َ‬
‫ض'هَا َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫فِي َم ْن ِزلِ ِه َولَهُ فُ ْسطَاطٌ َو ُس َرا ِد ٌ‬
‫َو َسلَّ َم أِل َ ْه ِل نَجْ ٍد قَرْ نًا‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة َذا ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ال َّشأْ ِم‪ْ ،‬الجُحْ فَةَ"‪'.‬‬
‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا‪ ،‬انہ'وں نے کہ''ا کہ مجھ س'ے زی'د‬
‫بن جبیر نے بیان کیا کہ‪ ‬وہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کی قیام گاہ پر حاضر ہوئے۔ وہاں قنات کے ساتھ ش''امیانہ‬
‫لگا ہوا تھا‪( ‬زید بن جبیر نے کہا کہ)‪ ‬میں نے پوچھا کہ کس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھنا چاہئے۔ عبدہللا رضی ہللا‬
‫عنہ نے جواب دیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نجد وال''وں کے ل''یے ق''رن‪ ،‬م''دینہ وال''وں کے ل''یے ذوالحلیفہ‬
‫اور شام والوں کے لیے حجفہ' مقرر' کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪442‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫{وت ََز َّودُوا فَإِنَّ َخ ْي َر ال َّزا ِد التَّ ْق َوى}‪:‬‬


‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫تقوی ہے‬ ‫تعالی کہ توشہ ساتھ میں لے لو اور سب سے بہتر توشہ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬فرمان باری‬
‫حدیث نمبر‪1523 :‬‬
‫ض ' َي‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫'ار‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بِ ْش ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬شبَابَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ورْ قَا َء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬
‫'رو ب ِْن ِدينَ' ٍ‬
‫اس‪،‬‬‫ون‪ ،‬فَإ ِ َذا قَ ِد ُموا َم َّكةَ َس 'أَلُوا النَّ َ‬
‫ون‪ :‬نَحْ ُن ْال ُمتَ َو ِّكلُ َ‬ ‫ون َويَقُولُ َ‬ ‫ان أَ ْه ُل ْاليَ َم ِن يَحُجُّ َ‬
‫ون َواَل يَتَ َز َّو ُد َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َع''الَى‪َ :‬وتَ' َز َّو ُدوا فَ'إ ِ َّن َخيْ' َر ال' َّزا ِد التَّ ْق' َوى س'ورة البق'رة آية ‪َ ،"197‬ر َواهُ‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍ‬
‫'رو‪، ‬‬
‫َع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ ُمرْ َساًل ‪.‬‬
‫یحیی بن بشر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ش'بابہ بن س''وار نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے ورق''اء بن عم''رو‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے‪ ،‬ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بی''ان‬
‫کیا کہ‪ ‬یمن کے لوگ راستہ کا خرچ' ساتھ الئے بغیر حج کے لیے آ جاتے تھے۔ کہتے تو یہ تھے کہ ہم توک''ل ک''رتے‬
‫تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی اور توشہ لے لیا کرو‬
‫ٰ‬ ‫ہیں لیکن جب مکہ آتے تو لوگوں سے مانگنے لگتے۔ اس پر ہللا‬
‫تقوی ہی ہے۔ اس کو ابن عیینہ نے عمرو سے بواسطہ عکرمہ مرسالً نقل کیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫کہ سب سے بہتر توشہ تو‬

‫اب ُم َه ِّل أَه ِْل َم َّكةَ لِ ْل َح ِّج َوا ْل ُع ْم َر ِة‪:‬‬


‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ والے حج اور عمرے کا احرام کہاں سے باندھیں‬
‫حدیث نمبر‪1524 :‬‬
‫صلَّى‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪" :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَا ُو ٍ‬
‫'ل ْاليَ َم ِن يَلَ ْملَ َم‬
‫از ِل‪َ ،‬وأِل َ ْه' ِ‬ ‫ْ‬
‫ت أِل َ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة َذا ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ال َّشأ ِم ْالجُحْ فَةَ‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل نَجْ ٍد قَرْ َن ْال َمنَ ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَّ َ‬
‫ْث أَ ْن َش 'أ َ َحتَّى أَ ْه' ُل‬ ‫ك فَ ِم ْن َحي ُ‬ ‫ون َذلِ ' َ‬
‫'ان ُد َ‬‫هُ َّن لَه َُّن َولِ َم ْن أَتَى َعلَ ْي ِه َّن ِم ْن َغي ِْر ِه َّن ِم َّم ْن أَ َرا َد ْال َح َّج َو ْال ُع ْم َرةَ‪َ ،‬و َم ْن َك' َ‬
‫َم َّكةَ ِم ْن َم َّكةَ"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س'ے عب'دہللا بن ط''اؤس نے بی'ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے م'دینہ‬
‫والوں کے احرام کے لیے ذوالحلیفہ‪ ،‬شام وال''وں کے ل''یے حجفہ‪ ،‬نج''د وال''وں کے ق''رن م''نزل‪ ،‬یمن وال''وں کے یلملم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪443‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫متعین کیا۔ یہاں سے ان مقامات' والے بھی احرام باندھیں اور ان کے عالوہ وہ لوگ بھی جو ان راستوں سے آئیں اور‬
‫حج یا عمرہ کا ارادہ رکھ''تے ہ''وں۔ لیکن جن ک''ا قی''ام میق''ات اور مکہ کے درمی''ان ہے ت''و وہ اح''رام اس''ی جگہ س''ے‬
‫باندھیں جہاں سے انہیں سفر شروع کرنا ہے۔ یہاں تک کہ مکہ کے لوگ مکہ ہی سے احرام باندھیں۔‬

‫ت أَه ِْل ا ْل َم ِدينَ ِة َوالَ يُ ِهلُّوا قَ ْب َل ِذي ا ْل ُحلَ ْيفَ ِة‪:‬‬


‫اب ِميقَا ِ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ والوں کا میقات اور انہیں ذوالحلیفہ سے پہلے احرام نہ باندھنا چاہئے‬
‫حدیث نمبر‪1525 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬


‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫الش'أْ ِم ِم ْن ْالجُحْ فَ' ِة‪َ ،‬وأَ ْه' ُل نَجْ' ٍد ِم ْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬يُ ِهلُّ أَ ْه' ُل ْال َم ِدينَ' ِة ِم ْن ِذي ْال ُحلَ ْيفَ' ِة‪َ ،‬ويُ ِه''لُّ أَ ْه' ُل َّ‬
‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ويُ ِهلُّ أَ ْه ُل ْاليَ َم ِن ِم ْن يَلَ ْملَ َم‪.‬‬
‫قَرْ ٍن"‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ‪َ :‬وبَلَ َغنِي أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور انہیں عب''دہللا‬
‫بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا م''دینہ کے ل''وگ ذوالحلیفہ س''ے اح''رام‬
‫باندھیں‪ ،‬شام کے لوگ حجفہ' سے اور نجد کے لوگ قرن المنازل سے۔ عب''دہللا نے کہ''ا کہ مجھے معل''وم ہ''وا ہے۔ کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اور یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں۔‬

‫اب ُم َه ِّل أَ ْه ِل الشَّأْ ِم‪:‬‬


‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شام کے لوگوں کے احرام باندھنے کی جگہ کہاں ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1526 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬وقَّ َ‬
‫ت‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫از ِل‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة َذا ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ال َّشأ ِم ْالجُحْ فَةَ‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل نَجْ ٍد قَرْ َن ْال َمنَ ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪444‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ان ي ُِري ُد ْال َح َّج َو ْال ُع ْم َرةَ‪ ،‬فَ َم ْن َك' َ‬


‫'ان ُدونَه َُّن فَ ُمهَلُّهُ ِم ْن‬ ‫ْاليَ َم ِن يَلَ ْملَ َم‪ ،‬فَه َُّن لَه َُّن َولِ َم ْن أَتَى َعلَ ْي ِه َّن ِم ْن َغي ِْر أَ ْهلِ ِه َّن لِ َم ْن َك َ‬
‫ك َحتَّى أَ ْه ُل َم َّكةَ يُ ِهلُّ َ‬
‫ون ِم ْنهَا"‪.‬‬ ‫أَ ْهلِ ِه‪َ ،‬و َك َذا َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم'رو بن دین'ار نے بی'ان کی'ا‪،‬‬
‫ان سے طاؤس نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم'ا نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا‪ ،‬شام والوں کے ل''یے حجفہ‪ ،‬نج''د وال''وں کے ل''یے ق''رن‬
‫المنازل اور یمن والوں کے لیے یلملم۔ یہ میقات ان ملک والوں کے ہیں اور ان لوگ''وں کے ل''یے بھی ج''و ان ملک''وں‬
‫سے گزر کر حرم میں داخل ہوں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ لیکن جو لوگ میق''ات کے ان''در رہ''تے ہ''وں۔‬
‫یہاں تک کہ مکہ کے لوگ احرام مکہ ہی سے باندھیں۔‬

‫اب ُم َه ِّل أَ ْه ِل نَ ْج ٍد‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نجد والوں کے لیے احرام باندھنے کی جگہ کون سی ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1527 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬وقَّ َ‬
‫ت النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان‪َ ، ‬حفِ ْ‬
‫ظنَاهُ ِم ْن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم نے زہری سے یہ حدیث یاد‬
‫رکھی‪ ،‬ان سے سالم نے کہا اور ان سے ان کے والد نے بیان کی''ا تھ''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے میق''ات‬
‫متعین کر دیئے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1528 :‬‬
‫ض ' َي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب ' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫الش 'أْ ِم َم ْهيَ َع' ةُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ُ " :‬مهَلُّ أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة ُذو ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬و ُمهَلُّ أَ ْه ِل َّ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬س ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪445‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل َولَ ْم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ :‬ز َع ُموا أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َو ِه َي ْالجُحْ فَةُ‪َ ،‬وأَ ْه ِل نَجْ ٍد قَرْ ٌن"‪ ،‬قَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫أَ ْس َم ْعهُ‪َ :‬و ُمهَلُّ أَ ْه ِل ْاليَ َم ِن يَلَ ْملَ ُم‪.‬‬
‫(دوسری سند)‪ ‬اور امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ مجھ سے احمد نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے عب''دہللا بن وہب نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن ش''ہاب نے‪ ،‬انہیں س''الم بن عب'دہللا نے اور ان س''ے ان کے وال'د‬
‫نے بیان کیاکہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ مدینہ وال''وں‬
‫کے لیے احرام باندھنے کی جگہ ذوالحلیفہ اور شام والوں کے لیے مہیعہ یعنی حجفہ' اور نجد وال''وں کے ل''یے ق''رن‬
‫المنازل۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ‬
‫یمن والے احرام یلملم سے باندھیں لیکن میں نے اسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نہیں سنا۔‬

‫ُون ا ْل َم َواقِي ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اب ُم َه ِّل َمنْ َك َ‬
‫ان د َ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو لوگ میقات کے ادھر رہتے ہوں ان کے احرام باندھنے کی جگہ‬
‫حدیث نمبر‪1529 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ي َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫'رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ''ا ُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ٍ‬
‫'ل نَجْ ' ٍد قَرْ نً''ا‪ ،‬فَه َُّن لَه َُّن‬‫ت أِل َ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة َذا ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ال َّشأْ ِم ْالجُحْ فَةَ‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ْاليَ َم ِن يَلَ ْملَ َم‪َ ،‬وأِل َ ْه' ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَّ َ‬
‫'ان ُدونَه َُّن فَ ِم ْن أَ ْهلِ' ِه َحتَّى إِ َّن أَ ْه' َل َم َّكةَ‬ ‫'ان ي ُِري ُد ْال َح َّج َو ْال ُع ْم' َرةَ‪ ،‬فَ َم ْن َك' َ‬ ‫َولِ َم ْن أَتَى َعلَ ْي ِه َّن ِم ْن َغي ِْر أَ ْهلِ ِه َّن ِم َّم ْن َك' َ‬
‫يُ ِهلُّ َ‬
‫ون ِم ْنهَا"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے حم''اد بن زی''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫عمرو بن دین''ار نے‪ ،‬ان س''ے ط''اؤس نے اور ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ میقات ٹھہرایا اور شام والوں کے لیے حجفہ‪ ،‬یمن والوں کے ل''یے یلملم اور‬
‫نجد والوں کے لیے قرن المنازل۔ یہ ان ملکوں کے لوگوں کے ل''یے ہیں اور دوس''رے ان تم''ام لوگ''وں کے ل''یے بھی‬
‫جو ان ملکوں سے گزریں۔ اور حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہوں۔ ت''و وہ‬
‫اپنے شہروں سے احرام باندھیں‪ ،‬تاآنکہ مکہ کے لوگ مکہ ہی سے احرام باندھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪446‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب ُم َه ِّل أَه ِْل ا ْليَ َم ِن‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬یمن والوں کے احرام باندھنے کی جگہ کون سی ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1530 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ َّن‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن طَا ُو ٍ‬
‫از ِل‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل‬ ‫ْ‬
‫ت أِل َ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة َذا ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ال َّشأ ِم ْالجُحْ فَةَ‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل نَجْ ٍد قَرْ َن ْال َمنَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَّ َ‬
‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ك فَ ِم ْن‬ ‫ون َذلِ'' َ‬
‫''ان ُد َ‬ ‫ْ''ر ِه ْم ِم َّم ْن أَ َرا َد ْال َح َّج َو ْال ُع ْم'' َرةَ‪ ،‬فَ َم ْن َك َ‬
‫ت أَتَى َعلَ ْي ِه َّن ِم ْن َغي ِ‬ ‫ْاليَ َم ِن يَلَ ْملَ َم هُ َّن أِل َ ْهلِ ِه َّن‪َ ،‬ولِ ُك''لِّ آ ٍ‬
‫ْث أَ ْن َشأ َ َحتَّى أَ ْه ُل َم َّكةَ ِم ْن َم َّكةَ"‪.‬‬
‫َحي ُ‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب'دہللا بن ط'اؤس نے بی'ان کی'ا‪،‬‬
‫ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مدینہ وال''وں‬
‫کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر' کیا‪ ،‬شام والوں کے لیے حجفہ‪ '،‬نجد والوں کے ل'یے ق'رن المن'ازل اور یمن وال'وں‬
‫کے لیے یلملم۔ یہ ان ملکوں کے باشندوں کے میقات ہیں اور تمام ان دوسرے مسلمانوں کے بھی جو ان ملکوں س''ے‬
‫گزر کر آئیں اور حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ لیکن جو ل''وگ میق''ات کے ان''در رہ''تے ہیں تو‪( ‬وہ اح''رام وہیں‬
‫سے باندھیں)‪ ‬جہاں سے سفر شروع کریں تاآنکہ مکہ کے لوگ احرام مکہ ہی سے باندھیں۔‬

‫ق ألَه ِْل ا ْل ِع َر ِ‬
‫اق‪:‬‬ ‫اب َذاتُ ِع ْر ٍ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عراق والوں کے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق ہے‬
‫حدیث نمبر‪1531 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن نُ َمي ٍْر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَيْ' ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح َّد أِل َ ْه ِ‬
‫''ل‬ ‫ان أَتَ ْوا ُع َم َر‪ ،‬فَقَالُوا‪" :‬يَا أَ ِمي َر ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين‪ ،‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ان ْال ِمصْ َر ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬لَ َّما فُتِ َح هَ َذ ِ‬
‫ق َعلَ ْينَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْنظُرُوا َح ْذ َوهَا ِم ْن طَ ِريقِ ُك ْم‪ ،‬فَ َح'' َّد لَهُ ْم َذ َ‬
‫ات‬ ‫نَجْ ٍد قَرْ نًا َوهُ َو َج ْو ٌر َع ْن طَ ِريقِنَا‪َ ،‬وإِنَّا إِ ْن أَ َر ْدنَا قَرْ نًا َش َّ‬

‫ِعرْ ٍ‬
‫ق"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪447‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبیدہللا عم''ری نے ن''افع‬
‫سے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬جب یہ دو شہر‪( ‬بصرہ اور کوفہ)‪ ‬فتح ہوئے تو لوگ‬
‫عمر رضی ہللا عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ یا امیرالمؤمنین رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نج''د کے لوگ''وں کے‬
‫لیے احرام باندھنے کی جگہ قرن المنازل قرار دی ہے اور ہمارا راستہ ادھر س''ے نہیں ہے‪ ،‬اگ''ر ہم ق''رن کی ط''رف‬
‫جائیں تو ہمارے لیے بڑی دشواری ہو گی۔ اس پر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ پھ''ر تم ل''وگ اپ''نے راس''تے میں‬
‫اس کے برابر کوئی جگہ تجویز کر لو۔ چنانچہ ان کے لیے ذات عرق کی تعیین کر دی۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -14‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫حدیث نمبر‪1532 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪" ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْف َع' ُل‬
‫'ان َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬
‫ص'لَّى بِهَ''ا"‪َ ،‬و َك' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَا َخ بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َحا ِء بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة فَ َ‬ ‫َ‬
‫َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ن''افع نے‪ ،‬انہیں عب''دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مقام ذوالحلیفہ کے پتھ''ریلے می''دان میں اپ''نی س''واری‬
‫روکی اور پھر وہیں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما بھی ایس''ا ہی کی''ا ک''رتے‬
‫تھے۔‬

‫سلَّ َم َعلَى طَ ِر ِ‬
‫يق الش ََّج َر ِة‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫وج النَّبِ ِّي َ‬
‫اب ُخ ُر ِ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا شجرہ پر سے گزر کر جانا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪448‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1533 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫اض‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َّس‪َ ،‬وأَ َّن‬
‫يق ْال ُم َع' ر ِ‬ ‫يق َّ‬
‫الش' َج َر ِة َويَ' ْد ُخ ُل ِم ْن طَ ِر ِ‬ ‫َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يَ ْخ ُر ُج ِم ْن طَ ِر ِ‬
‫صلَّى بِ ' ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ' ِة‬
‫صلِّي فِي مس ِْج ِد ال َّش َج َر ِة‪َ ،‬وإِ َذا َر َج َع َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان إِ َذا َخ َر َج إِلَى َم َّكةَ يُ َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫بِبَ ْ‬
‫ط ِن ْال َوا ِدي َوبَ َ‬
‫ات َحتَّى يُصْ بِ َح"‪.‬‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا عم''ری‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬ش'جرہ کے راس'تے س'ے گ'زرتے ہ'وئے مع'رس کے راس'تے س'ے م'دینہ آتے۔ ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جب مکہ جاتے تو شجرہ کی مسجد میں نماز پڑھتے لیکن واپس''ی میں ذوالحلیفہ کے نش''یب میں نم''از پڑھتے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رات وہیں گزارتے تاآنکہ صبح ہو جاتی۔‬

‫اركٌ»‪:‬‬ ‫سلَّ َم‪« :‬ا ْل َعقِي ُ‬


‫ق َوا ٍد ُمبَ َ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد کہ وادی عقیق مبارک وادی ہے‬
‫حدیث نمبر‪1534 :‬‬
‫يس' ُّي‪ ، ‬قَ'ااَل ‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي' ِديُّ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪َ  ‬وبِ ْش' ُر ب ُْن بَ ْك' ٍ‬
‫'ر التِّنِّ ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪َ :‬س ' ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬إِنَّهُ َس ِم َع‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫َح َّدثَنِي ِع ْك ِر َمةُ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫صلِّ فِي هَ َذا ْال َوا ِدي ْال ُمبَ''ا َر ِك‪َ ،‬وقُ''لْ‬‫ت ِم ْن َربِّي‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬‬ ‫يق‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬أَتَانِي اللَّ ْيلَةَ آ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َوا ِدي ْال َعقِ ِ‬
‫َ‬
‫ُع ْم َرةً فِي َح َّج ٍة"‪'.‬‬
‫ہم سے ابوبکر عبدہللا حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ولید اور بشر بن بکر تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عمر رض''ی ہللا عنہ س''ے س''نا‪ ،‬ان ک''ا‬
‫بیان تھا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے وادی عقیق میں سنا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪449‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رات میرے پاس میرے رب کا ایک فرشتہ آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھ اور اعالن کر کہ عمرہ حج‬
‫میں شریک ہو گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1535 :‬‬
‫وس'ى ب ُْن ُع ْقبَ 'ةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬س'الِ ُم ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪، ‬‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُ َ‬
‫ض ْي ُل ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫س بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِ'ة بِبَ ْ‬
‫ط ِن ْال'' َوا ِدي‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَنَّهُ ُرئِ َي َوهُ َو فِي ُم َع َّر ٍ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ُول هَّللا‬ ‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ يُنِي ُخ يَتَ َحرَّى ُم َعر َ‬
‫اخ الَّ ِذي َك َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫قِي َل لَهُ‪ :‬إِنَّ َ ْ‬
‫َّس َرس ِ‬ ‫ك بِبَط َحا َء ُمبَا َر َك ٍة‪َ ،‬وقَ ْد أنَا َخ بِنَا َسالِ ٌم يَتَ َو َّخى' بِال ُمنَ ِ‬
‫يق َو َسطٌ ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو أَ ْسفَ ُل ِم َن ْال َمس ِْج ِد الَّ ِذي بِبَ ْ‬
‫ط ِن ْال َوا ِدي بَ ْينَهُ ْم‪َ ،‬وبَي َْن الطَّ ِر ِ‬ ‫َ‬
‫'ی بن‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے موس' ٰ‬
‫عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سالم بن عبدہللا بن عمر نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم ص''لی ہللا‬
‫علیہ وس''لم کے ح''والہ س''ے کہ‪ ‬مع''رس کے ق''ریب ذوالحلیفہ کی بطن وادی‪( ‬وادی عقی''ق)‪ ‬میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو خواب دکھایا گیا۔‪( ‬جس میں)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا گیا تھا کہ آپ اس وقت بطحاء مبارکہ میں ہیں۔‬
‫موسی بن عقبہ نے کہا کہ سالم نے ہم کو بھی وہاں ٹھہرایا وہ اس مقام کو ڈھونڈ رہے تھے جہاں عب''دہللا اونٹ بٹھای''ا‬
‫ٰ‬
‫کرتے تھے یعنی جہاں نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬رات ک''و ات''را ک''رتے تھے۔ وہ مق''ام اس مس''جد کے نیچے کی‬
‫طرف میں ہے جو نالے کے نشیب میں ہے۔ اترنے والوں اور راستے کے بیچوں بیچ‪( ‬وادی عقی''ق م''دینہ س''ے چ''ار‬
‫میل بقیع کی جانب ہے)۔‬

‫ت ِم َن الثِّيَا ِ‬
‫ب‪:‬‬ ‫وق ثَالَ َ‬
‫ث َم َّرا ٍ‬ ‫اب َغ ْ‬
‫س ِل ا ْل َخلُ ِ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کپڑوں پر خلوق ( ایک قسم کی خوشبو ) لگی ہو تو اس کو تین بار دھونا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪450‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1536 :‬‬

‫ان ب َْن يَ ْعلَى أَ ْخبَ' َرهُ أَ َّن يَ ْعلَى قَ''ا َل لِ ُع َم' َر َر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ْج‪ ،‬أَ ْخبَ' َرنِي َعطَ''ا ٌء أَ َّن َ‬
‫ص' ْف َو َ‬ ‫اص ٍم‪ ،‬أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫قَا َل أَبُو َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم بِ ْال ِج ْع َرانَ' ِة َو َم َع' هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫ين يُو َحى إِلَ ْي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَبَ ْينَ َما النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْنهُ‪ :‬أَ ِرنِي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْف تَ َرى فِي َرج ٍُل أَحْ َر َم بِ ُع ْم َر ٍة َوهُ ' َو ُمتَ َ‬
‫ض ' ِّم ٌخ بِ ِطي ٍ‬
‫ب فَ َس ' َك َ‬
‫ت‬ ‫نَفَ ٌر ِم ْن أَصْ َحابِ ِه َجا َءهُ َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ َكي َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ إِلَى يَ ْعلَى فَ َج''ا َء يَ ْعلَى َو َعلَى َر ُس' ِ‬
‫ول‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َسا َعةً فَ َجا َءهُ ْال َوحْ ُي فَأ َ َشا َر ُع َم ُر َر ِ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَ ْوبٌ قَ ْد أُ ِظ َّل بِ ِه فَأ َ ْد َخ َل َر ْأ َسهُ فَإ ِ َذا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ُمحْ َم''رُّ ْال َوجْ' ِه َوهُ' َو‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ت‬ ‫يب الَّ ِذي بِ' َ‬
‫ك ثَاَل َ‬
‫ث َم' رَّا ٍ‬ ‫ي َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن الَّ ِذي َسأ َ َل َع ِن ْال ُع ْم َر ِة ؟ فَأُتِ َي بِ َر ُج' ٍ‬
‫'ل‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ا ْغ ِس' ِل الطِّ َ‬ ‫يَ ِغ ُّ‬
‫ط ثُ َّم سُرِّ َ‬
‫ين أَ َم َرهُ أَ ْن يَ ْغ ِس َل ثَاَل َ‬
‫ث‬ ‫ت لِ َعطَا ٍء‪ :‬أَ َرا َد اإْل ِ ْنقَا َء ِح َ‬
‫ك‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ك ْال ُجبَّةَ َواصْ نَ ْع فِي ُع ْم َرتِ َ‬
‫ك َك َما تَصْ نَ ُع فِي َح َّجتِ َ‬ ‫َوا ْن ِز ْع َع ْن َ‬
‫ت‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪.‬‬
‫َمرَّا ٍ‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم‪ ،‬ضحاک بن مخلد نبی''ل نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں ابن ج''ریج نے‬
‫یعلی بن امیہ‬
‫یعلی نے‪ ،‬کہ''ا کہ ان کے ب''اپ ٰ‬
‫خبر دی کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبر دی‪ ،‬انہیں صفوان بن ٰ‬
‫نے عمر رضی ہللا عنہ سے کہا کہ‪ ‬کبھی آپ مجھے ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ک'و اس ح'ال میں دکھ'ایئے جب‬
‫آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬پ''ر وحی ن''ازل ہ''و رہی ہ''و۔ انہ''وں نے بی''ان کی''ا کہ ای''ک ب''ار رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جعرانہ میں اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ ٹھہ''رے ہ''وئے تھے کہ ای''ک ش''خص نے آ ک''ر پوچھ''ا ی''ا‬
‫رسول ہللا! اس شخص کے متعلق آپ کا کی''ا حکم ہے جس نے عم''رہ ک''ا اح''رام اس ط''رح بان''دھا کہ اس کے ک''پڑے‬
‫خوشبو میں بسے ہوئے ہوں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس پر تھوڑی دیر کے لیے چپ ہ''و گ''ئے۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی‬
‫یعلی آئے ت''و رس''ول‬
‫یعلی رضی ہللا عنہ ک''و اش''ارہ کی''ا۔ ٰ‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر وحی نازل ہوئی تو عمر رضی ہللا عنہ نے ٰ‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر ایک کپڑا تھا جس کے اندر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے کپڑے‬
‫کے اندر اپنا سر کیا تو کیا دیکھ''تے ہیں کہ روئے مب''ارک س''رخ ہے اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬خ''راٹے لے رہے‬
‫ہیں۔ پھر یہ حالت ختم ہوئی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ ش''خص کہ''اں ہے جس نے عم''رہ کے متعل''ق‬
‫پوچھا تھا۔ شخص مذکور حاضر کیا گیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو خوشبو لگ''ا رکھی ہے اس''ے تین‬
‫مرتبہ دھو لے اور اپنا جبہ اتار دے۔ عمرہ میں بھی اسی طرح کر جس طرح حج میں کرتے ہو۔ میں نے عطاء س''ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪451‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پوچھا کہ کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے تین مرتبہ دھونے کے حکم سے پوری ط''رح ص''فائی م''راد تھی؟ ت''و‬
‫انہوں نے کہا کہ ہاں۔‬

‫س إِ َذا أَ َرا َد أَنْ يُ ْح ِر َم َويَت ََر َّج َل َويَ َّد ِه َن‪:‬‬ ‫اب الطِّي ِ‬
‫ب ِع ْن َد ا ِإل ْح َر ِ‪ª‬ام َو َما يَ ْلبَ ُ‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬احرام باندھنے کے وقت خوشبو لگانا اور احرام کے ارادہ کے وقت کیا پہننا چاہئے اور‬
‫کنگھا کرے اور تیل لگائے‬
‫ان‪َ ،‬ويَ ْنظُ ُر فِي ْال ِمرْ آ ِة‪َ ،‬ويَتَ َدا َوى' بِ َما يَأْ ُك ُل ال َّز ْي ِ‬
‫ت َو َّ‬
‫الس'' ْم ِن‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬يَ َش ُّم ْال ُمحْ ِر ُم ال َّر ْي َح َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫ب َولَ ْم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم َوقَ ْد َح َز َم َعلَى بَ ْ‬
‫طنِ ِه بِثَ ْو ٍ‬ ‫اف اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬‫ان َوطَ َ‬ ‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬يَتَ َختَّ ُم َويَ ْلبَسُ ْال ِه ْميَ َ‬
‫ين يَرْ َحلُ َ‬
‫ون هَ ْو َد َجهَا‪.‬‬ ‫َّان بَأْسًا لِلَّ ِذ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا بِالتُّب ِ‬ ‫تَ َر َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ محرم خوشبودار پھول سونگھ سکتا ہے۔ اسی طرح آئینہ دیکھ س''کتا ہے‬
‫اور ان چیزوں کو جو کھائی جاتی ہیں بطور دوا بھی استعمال ک''ر س''کتے ہیں۔ مثالً زیت''ون ک''ا تی''ل اور گھی وغ''یرہ۔‬
‫اور عطاء نے فرمای''ا کہ مح''رم انگ''وٹھی پہن س''کتا ہے اور ہمی''انی بان''دھ س''کتا ہے۔ ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫طواف کیا اس وقت آپ محرم تھے لیکن پیٹ پر ایک کپڑا باندھا رکھا تھ''ا۔ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے ج''انگئے میں‬
‫کوئی مضائقہ نہیں سمجھا تھا۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ عائشہ رض''ی ہللا عنہ''ا کی م''راد اس حکم‬
‫سے ان لوگوں کے لیے تھی جو ان کے ہودج کو اونٹ پر کسا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1537 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫'ر‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬


‫'ان اب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن َس' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫ص' ٍ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫َع ْنهُ َما يَ َّد ِه ُن بِال َّز ْي ِ‬
‫ت‪ ،‬فَ َذ َكرْ تُهُ‪ ‬إِل ِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ما تَصْ نَ ُع ؟‪ ،‬بِقَ ْولِ ِه‪:‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪452‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے منص''ور نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما سادہ تیل اس''تعمال ک''رتے تھے‪( ‬اح''رام کے ب''اوجود)‪ ‬میں نے‬
‫اس کا ذکر ابراہیم نخعی سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم ابن عمر رضی ہللا عنہما کی بات نقل کرتے ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1538 :‬‬
‫ص 'لَّى‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ق َر ُس ' ِ‬ ‫ت‪َ :‬كأَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَى َوبِ ِ‬
‫يص الطِّي ِ‬
‫ب فِي َمفَ ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬اأْل َ ْس َو ُد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم"‪.‬‬
‫مجھ سے تو اسود نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص'لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬محرم ہیں اور گویا میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1539 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَا‬‫اس ' ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِل ِ حْ َرا ِم ِه ِح َ‬
‫ين يُحْ ِر ُم َولِ ِحلِّ ِه‬ ‫ت أُطَيِّبُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬‫ج النَّبِ ِّي َ‬‫َز ْو ِ‬
‫ت"‪.‬‬‫وف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫قَ ْب َل أَ ْن يَطُ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مال''ک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں عب''دالرحمٰ ن بن قاس''م نے‪ ،‬انہیں ان‬
‫کے والد نے اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وس''لم کی زوجہ مطہ''رہ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے فرمای''ا کہ‪ ‬جب‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬احرام باندھتے تو میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے احرام کے لیے اور اسی ط''رح بیت‬
‫ہللا کے طواف زیارت سے پہلے حالل ہونے کے لیے‪ ،‬خوشبو لگایا کرتی تھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪453‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمنْ أَ َه َّل ُملَبِّ ًدا‪:‬‬


‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بالوں کو جما کر باندھنا‬
‫حدیث نمبر‪1540 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'الِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ص'بَ ُغ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ِهلُّ ُملَبِّدًا"‪.‬‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫" َس ِمع ُ‬
‫ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں عب''دہللا بن وہب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ی''ونس نے‪ ،‬انہیں ابن ش''ہاب نے‪،‬‬
‫انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد نے فرمایا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے تلبید کی ح''الت میں‬
‫لبیک کہتے سنا۔‬

‫س ِج ِد ِذي ا ْل ُحلَ ْيفَ ِة‪:‬‬


‫اب ا ِإل ْهالَ ِل ِع ْن َد َم ْ‬
‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس احرام باندھنا‬
‫حدیث نمبر‪1541 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬س'الِ َم ب َْن َعبْ' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫وس'ى ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ .‬ح و َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َعبْ'' ِد هَّللا ِ‪، ‬‬
‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِاَّل ِم ْن ِع ْن ِد ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬يَ ْعنِي َمس ِْج َد ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة"‪'.‬‬
‫أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَاهُ‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬ما أَهَ َّل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫موسی بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے سالم بن عبدہللا سے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ میں نے ابن عم''ر‬
‫ٰ‬
‫رضی ہللا عنہما سے سنا‪( ‬دوسری سند)امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪،‬‬
‫موسی بن عقبہ نے‪ ،‬ان سے سالم بن عبدہللا نے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے سنا‪ ،‬کہ وہ‬
‫ٰ‬ ‫ان سے امام مالک نے‪ ،‬ان سے‬
‫کہہ رہے تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مسجد ذوالحلیفہ کے قریب ہی پہنچ کر احرام باندھا تھا۔‬

‫س ا ْل ُم ْح ِر ُم ِم َن الثِّيَا ِ‬
‫ب‪:‬‬ ‫اب َما الَ يَ ْلبَ ُ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪454‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬محرم کو کون سے کپڑے پہننا درست نہیں‬


‫حدیث نمبر‪1542 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬يَا‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪َ ،‬واَل ْال َع َم''ائِ َم‪،‬‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬اَل يَ ْلبَسُ ْالقُ ُم َ‬ ‫ب ؟‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما يَ ْلبَسُ ْال ُمحْ ِر ُم ِم َن الثِّيَا ِ‬
‫اف‪ ،‬إِاَّل أَ َح' ٌد اَل يَ ِج' ُد نَ ْعلَي ِْن فَ ْليَ ْلبَسْ ُخفَّي ِْن َو ْليَ ْقطَ ْعهُ َما أَ ْس 'فَ َل ِم َن ْال َك ْعبَي ِْن‪،‬‬
‫س‪َ ،‬واَل ْال ِخفَ َ‬ ‫ت‪َ ،‬واَل ْالبَ َرانِ َ‬‫اوياَل ِ‬‫َواَل ال َّس َر ِ‬
‫ان أَ ْو َورْ سٌ "‪.‬‬ ‫َواَل تَ ْلبَسُوا ِم َن الثِّيَا ِ‬
‫ب َش ْيئًا َم َّسهُ ال َّز ْعفَ َر ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور انہیں عب''دہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول ہللا! محرم ک''و کس ط''رح ک''ا ک'پڑا پہنن''ا چ'اہئے؟‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہ کرتہ پہنے‪ ،‬نہ عمامہ باندھے‪ ،‬نہ پاجامہ پہنے‪ ،‬نہ باران کوٹ‪ ،‬نہ موزے۔‬
‫لیکن اگر اس کے پاس جوتی نہ ہو تو وہ موزے اس وقت پہن سکتا ہے جب ٹخن'وں کے نیچے س'ے ان ک'و ک'اٹ لی'ا‬
‫ہو۔‪( ‬اور احرام میں)‪  ‬کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہوا ہو۔ ابوعبدہللا امام بخاری رحمہ ہللا نے‬
‫کہا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے لیکن کنگھا نہ کرے۔ بدن بھی نہ کھجالنا چاہئے او جوں سر اور ب''دن س''ے نک''ال‬
‫کر زمین پر ڈالی جا سکتی ہے۔‬

‫اف فِي ا ْل َح ِّج‪:‬‬ ‫الر ُكو ِ‬


‫ب َوا ِال ْرتِ َد ِ‬ ‫اب ُّ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج کے لیے سوار ہونا یا سواری پر کسی کے پیچھے بیٹھنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪1544 - 1543 :‬‬

‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‬ ‫س اأْل َ ْيلِ ِّي‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫ير‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ْهبُ ب ُْن َج ِر ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس''لَّ َم‬
‫ف النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان ِر ْد َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن‪ ‬أُ َسا َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َك َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫ف‪ْ  ‬الفَضْ َل‪ِ  ‬م ْن ْال ْ‬
‫مز َدلِفَ ِة إِلَى ِمنًى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ِكاَل هُ َما قَا َل‪ :‬لَ ْم يَ َز ِل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ِم ْن َع َرفَةَ إِلَى ْال ُم ْز َدلِفَ ِة‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َد َ‬
‫َو َسلَّ َم يُلَبِّي َحتَّى َر َمى َج ْم َرةَ ْال َعقَبَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہب بن جری''ر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ س''ے م''یرے وال''د‬
‫جریر بن حازم نے بیان کیا۔ ان سے یونس بن زید نے‪ ،‬ان سے زہری نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا نے اور ان سے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪455‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫زہری نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا نے اور ان سے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬عرف''ات س''ے م''زدلفہ ت''ک‬
‫اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی س''واری پ''ر پیچھے بیٹھے ہ''وئے تھے۔ پھ''ر م''زدلفہ‬
‫م'نی ت'ک فض'ل بن عب'اس رض'ی ہللا عنہم'ا پیچھے بیٹھ گ'ئے تھے‪ ،‬دون'وں حض'رات نے بی'ان کی'ا کہ رس'ول‬
‫س'ے ٰ‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جمرہ' عقبہ کی رمی تک برابر تلبیہ کہتے رہے۔‬

‫ب َواألَ ْر ِديَ ِة َواألُ ُز ِر‪:‬‬


‫س ا ْل ُم ْح ِر ُم ِم َن الثِّيَا ِ‬
‫اب َما يَ ْلبَ ُ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محرم چادریں ‪ ،‬تہبند اور کون کون سے کپڑے پہنے‬
‫ت‪ :‬اَل تَلَثَّ ْم‪َ ،‬واَل تَتَبَرْ قَ'عْ‪َ ،‬واَل تَ ْلبَسْ ثَ ْوبًا‬ ‫'اب ْال ُم َع ْ‬
‫ص'فَ َرةَ‪َ ،‬و ِه َي ُمحْ ِر َم' ةٌ‪َ ،‬وقَ''الَ ْ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَا الثِّيَ' َ‬‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬ ‫َولَبِ َس ْ‬

‫ان‪َ ،‬وقَا َل َجابِرٌ‪ :‬اَل أَ َرى ْال ُم َعصْ فَ َر ِطيبًا َولَ ْم تَ َر َعائِ َشةُ بَأْسًا بِ ْال ُحلِ ِّي‪َ ،‬والثَّ ْو ِ‬
‫ب اأْل َ ْس َو ِد‪َ ،‬و ْال ُم َو َّر ِد‪،‬‬ ‫س َواَل َز ْعفَ َر ٍ‬
‫بِ َورْ ٍ‬
‫َو ْال ُخفِّ لِ ْل َمرْ أَ ِة‪َ ،‬وقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن يُ ْب ِد َل ثِيَابَهُ‪.‬‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا محرم تھیں لیکن کسم‪( ‬کیسو کے پھول)‪ ‬میں رنگے ہوئے کپڑے پہنے ہ''وئی تھیں۔ آپ نے‬
‫فرمایا کہ عورتیں احرام کی حالت میں اپنے ہونٹ نہ چھپائیں نہ منہ پر نقاب ڈالیں اور نہ ورس یا زعف''ران ک''ا رنگ''ا‬
‫ہوا کپڑا پہنیں اور جابر بن عبدہللا انصاری رضی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ میں کس''م ک''و خوش''بو نہیں س''مجھتا اور عائش''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے عورتوں کے لیے زیور سیاہ گالبی کپڑے اور موزوں کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں س''مجھا‬
‫اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ عورتوں کو احرام کی حالت میں کپڑے بدل لینے میں کوئی حرج' نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1545 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي ُك َريْبٌ ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر ْال ُمقَ َّد ِم ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُ َ‬
‫ض ْي ُل ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم ِم ْن ْال َم ِدينَ' ِة بَعْ' َد َما تَ َر َّج َل‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ'ا َل‪" :‬ا ْنطَلَ' َ‬
‫ق النَّبِ ُّي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س إِ َزا َرهُ‪َ ،‬و ِر َدا َءهُ هُ َو‪َ ،‬وأَصْ َحابُهُ‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْن'هَ َع ْن َش' ْي ٍء ِم َن اأْل َرْ ِديَ' ِة‪َ ،‬واأْل ُ ُز ِر تُ ْلبَسُ إِاَّل ْال ُم َز ْعفَ' َرةَ الَّتِي‬ ‫َوا َّدهَ َن‪َ ،‬ولَبِ َ‬
‫ص' َحابُهُ‪َ ،‬وقَلَّ َد بَ َدنَتَ'هُ‬ ‫اس'تَ َوى َعلَى ْالبَ ْي' َدا ِء أَهَ' َّل هُ' َو َوأَ ْ‬ ‫احلَتَهُ َحتَّى ْ‬ ‫ب َر ِ‬ ‫ع َعلَى ْال ِج ْل ِد‪ ،‬فَأَصْ بَ َح بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة َر ِك َ‬ ‫تَرْ َد ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪456‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫الص'فَا‬
‫ت َو َس' َعى بَي َْن َّ‬ ‫'اف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫ال َخلَ ْو َن ِم ْن ِذي ْال َح َّج ِة‪ ،‬فَطَ' َ‬
‫ين ِم ْن ِذي ْالقَ ْع َد ِة‪ ،‬فَقَ ِد َم َم َّكةَ أِل َرْ بَ ِع لَيَ ٍ‬ ‫س بَقِ َ‬ ‫ك لِ َخ ْم ٍ‬ ‫َو َذلِ َ‬
‫'ال َحجِّ َولَ ْم يَ ْق' َربْ ْال َك ْعبَ'ةَ‬
‫ُون َوهُ َو ُم ِهلٌّ بِ' ْ‬
‫َو ْال َمرْ َو ِة َولَ ْم يَ ِح َّل ِم ْن أَجْ ِل بُ ْدنِ ِه أِل َنَّهُ قَلَّ َدهَا‪ ،‬ثُ َّم نَ َز َل بِأ َ ْعلَى َم َّكةَ ِع ْن َد ْال َحج ِ‬
‫الص'فَا َو ْال َم''رْ َو ِة‪ ،‬ثُ َّم يُقَ ِّ‬
‫ص'رُوا ِم ْن‬ ‫ص' َحابَهُ أَ ْن يَطَّ َّوفُ''وا بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬
‫ت َوبَي َْن َّ‬ ‫بَ ْع َد طَ َوافِ ِه بِهَا َحتَّى َر َج َع ِم ْن َع َرفَةَ‪َ ،‬وأَ َم َر أَ ْ‬
‫ت َم َعهُ ا ْم َرأَتُهُ فَ ِه َي لَهُ َحاَل ٌل َوالطِّيبُ َوالثِّيَابُ "‪.‬‬
‫ك لِ َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن َم َعهُ بَ َدنَةٌ قَلَّ َدهَا‪َ ،‬و َم ْن َكانَ ْ‬
‫وس ِه ْم‪ ،‬ثُ َّم يَ ِحلُّوا َو َذلِ َ‬
‫ُر ُء ِ‬
‫'ی بن‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے موس' ٰ‬
‫عقبہ نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے ک''ریب نے خ''بر دی اور ان س'ے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬حجتہ الوداع میں ظہر اور عصر کے درمیان ہفتہ کے دن ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کنگھ''ا ک''رنے اور تی''ل‬
‫لگانے اور ازار اور رداء پہننے کے بعد اپنے صحابہ کے س''اتھ م''دینہ س'ے نکلے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس‬
‫وقت زعفران میں رنگے ہوئے ایسے کپڑے کے سوا جس کا رنگ بدن پر لگتا ہو کسی قسم کی چادر یا تہبند پہن''نے‬
‫سے منع نہیں کیا۔ دن میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ذوالحلیفہ پہنچ گئے‪( ‬اور رات وہیں گزاری)‪ ‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سوار ہوئے اور بیداء سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س''اتھیوں نے لبی''ک کہ''ا‬
‫اور احرام باندھا اور اپنے اونٹوں کو ہار پہنایا۔ ذی قعدہ کے مہینے میں اب پانچ دن رہ گئے تھے پھر جب آپ ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ پہنچے تو ذی الحجہ کے چار' دن گزر چکے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیت ہللا ک''ا ط''واف‬
‫کی''ا اور ص''فا اور م''روہ کی س''عی کی‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ابھی حالل نہیں ہ''وئے کی''ونکہ قرب''انی کے ج''انور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تھے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کی گردن میں ہار ڈال دیا تھا۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬حجون پہاڑ کے نزدی''ک مکہ کے ب''االئی حص''ہ میں ات''رے۔ حج ک''ا اح''رام اب بھی ب''اقی تھ''ا۔ بیت ہللا کے‬
‫طواف کے بعد پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وہاں اس وقت تک تش''ریف نہیں لے گ''ئے جب ت''ک می''دان عرف''ات س''ے‬
‫واپس نہ ہو لیے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ بیت ہللا کا طواف کریں اور ص''فا و‬
‫مروہ کے درمیان سعی کریں‪ ،‬پھر اپنے سروں کے بال ترشوا کر حالل ہو جائیں۔ یہ فرمان ان لوگ''وں کے ل''یے تھ''ا‬
‫جن کے ساتھ قربانی کے جانور نہیں تھے۔ اگر کسی کے ساتھ اس کی بیوی تھی تو وہ اس سے ہمبستر ہو سکتا تھ''ا۔‬
‫اسی طرح خوشبودار اور‪( ‬سلے ہوئے)‪ ‬کپڑے کا استعمال بھی اس کے لیے جائز تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪457‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمنْ بَاتَ بِ ِذي ا ْل ُحلَ ْيفَ ِة َحتَّى أَ ْ‬


‫صبَ َح‪:‬‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬مدینہ سے چل کر ) ذوالحلیفہ میں صبح تک ٹھہرنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫قَالَهُ‪ :‬اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫یہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کرتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1546 :‬‬

‫ْج‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُم ْن َك' ِد ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن جُ' َري ٍ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن يُوس َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬بِ ْال َم ِدينَ' ِة أَرْ بَعًا َوبِ' ِذي ْال ُحلَ ْيفَ' ِ'ة َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم بَ َ‬
‫'ات‬ ‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬ ‫َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت بِ ِه أَهَلَّ"‪.‬‬
‫احلَتَهُ َوا ْستَ َو ْ‬ ‫َحتَّى أَصْ بَ َح بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪ ،‬فَلَ َّما َر ِك َ‬
‫ب َر ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ''ا کہ‬
‫مجھے ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن المنکدر نے بیان کی'ا اور ان س'ے انس بن مال''ک‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے م''دینہ میں چ''ار رکع''تیں پ''ڑھیں لیکن‬
‫ذوالحلیفہ میں دو رکعت ادا فرمائیں پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رات وہیں گزاری۔ صبح کے وقت جب آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی سواری پر سوار ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لبیک پکاری۔‬

‫حدیث نمبر‪1547 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪"،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫'ات بِهَا‬‫صلَّى ْال َعصْ َر بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ' ِة َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬وأَحْ ِس'بُهُ بَ' َ‬
‫الظ ْه َر بالمدينة أَرْ بَعًا‪َ ،‬و َ‬
‫صلَّى ُّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫َ‬
‫َحتَّى أَصْ بَ َح"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے ابوقالبہ نے اور ان سے انس بن مالک نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے م''دینہ میں ظہ''ر چ''ار' رکعت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪458‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پڑھی لیکن ذوالحلیفہ میں عصر دو رکعت۔ انہ''وں نے کہ''ا کہ م''یرا خی''ال ہے کہ رات ص''بح ت''ک آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ذوالحلیفہ میں ہی گزار دی۔‬

‫اإل ْهالَ ِل‪:‬‬


‫ت ِب ِ‬ ‫اب َر ْف ِع ال َّ‬
‫ص ْو ِ‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لبیک بلند آواز سے کہنا‬
‫حدیث نمبر‪1548 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬س'لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح''رْ ٍ‬
‫ص' َر بِ' ِذي ْال ُحلَ ْيفَ' ِة َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َس' ِم ْعتُهُ ْم يَ ْ‬
‫ص' ُر ُخ َ‬
‫ون‬ ‫الظ ْه َر أَرْ بَعًا‪َ ،‬و ْال َع ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بالمدينة ُّ‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫" َ‬
‫بِ ِه َما َج ِميعًا"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوایوب نے‪ ،‬ان سے ابوقالبہ‬
‫نے اور ان سے انس بن مال''ک نے کہ‪ ‬ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے نم''از ظہ''ر م'دینہ من''ورہ میں چ''ار رکعت‬
‫پڑھی۔ لیکن نماز عصر ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھی۔ میں نے خود سنا کہ لوگ بلند آواز سے حج اور عمرہ دونوں‬
‫کے لیے لبیک کہہ رہے تھے۔‬

‫اب التَّ ْلبِيَ ِة‪:‬‬


‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تلبیہ کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1549 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ َّن تَ ْلبِيَ'ةَ َر ُس' ِ‬


‫ول‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ك لَ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ك‪ ،‬اَل َش ِري َ‬ ‫ك َو ْال ُم ْل َ‬
‫ك‪ ،‬إِ َّن ْال َح ْم َد َوالنِّ ْع َمةَ لَ َ‬
‫ك لَبَّ ْي َ‬‫ك لَ َ‬
‫ك اَل َش ِري َ‬ ‫ك اللَّهُ َّم لَبَّ ْي َ‬
‫ك‪ ،‬لَبَّ ْي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَبَّ ْي َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ن''افع نے اور انہیں‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''ا تل''بیہ یہ تھا‪« ‬لبيك اللهم لبيك‪ ،‬لبيك ال ش''ريك‬
‫لك لبيك‪ ،‬إن الحمد والنعمة لك والملك‪ ،‬ال شريك لك» حاضر ہ'وں اے ہللا! حاض''ر ہ'وں میں‪ ،‬ت'یرا ک'وئی ش'ریک نہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪459‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حاضر ہوں‪ ،‬تمام حمد تیرے ہی لیے ہے اور تمام نعمتیں تیری ہی طرف سے ہیں‪ ،‬بادشاہت تیری ہی ہے ت''یرا ک''وئی‬
‫شریک نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1550 :‬‬

‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم''ا َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َع ِطيَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ف‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ك لَبَّ ْي َ‬
‫ك‪ ،‬إ َِّن‬ ‫ك لَ َ‬ ‫ك اللَّهُ َّم لَبَّ ْي َ‬
‫ك‪ ،‬لَبَّ ْي َ‬
‫ك اَل َش ِري َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُلَبِّي‪ ،‬لَبَّ ْي َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪" :‬إِنِّي أَل َ ْعلَ ُم َكي َ‬
‫ْف َك َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ْت‪َ  ‬خ ْيثَ َم' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ش‪َ ، ‬وقَ''ا َل‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س'لَ ْي َم ُ‬
‫ان‪َ ، ‬س' ِمع ُ‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ك"تَابَ َعهُ‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬‫ْال َح ْم َد َوالنِّ ْع َمةَ لَ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪.‬‬ ‫َع ِطيَّةَ‪َ ،‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے اعمش سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم''ارہ' نے‬
‫ان سے ابوعطیہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬میں جانتی ہوں کہ کس طرف نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬تلبیہ کہتے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمتلبیہ یوں کہتے تھے‪« ‬لبيك اللهم لبيك‪ ،‬لبيك ال شريك لك لبيك‪ ،‬إن الحمد‬
‫والنعمة لك»‪( ‬ترجمہ گزر چکا ہے)‪ ‬اس کی متابعت س''فیان ث''وری کی ط''رح ابومع''اویہ نے اعمش س''ے بھی کی ہے۔‬
‫اور شعبہ نے کہا کہ مجھ کو سلیمان اعمش نے خبر دی کہ میں نے خیثمہ س''ے س''نا اور انہ''وں نے اب''وعطیہ س''ے‪،‬‬
‫انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے سنا۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔‬

‫ب َعلَى الدَّابَّ ِة‪:‬‬


‫الر ُكو ِ‬ ‫يح َوالتَّ ْكبِي ِر قَ ْب َل ِ‬
‫اإل ْهالَ ِل ِع ْن َد ُّ‬ ‫اب التَّ ْح ِمي ِد َوالتَّ ْ‬
‫سبِ ِ‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬احرام باندھتے وقت جب جانور پر سوار ہونے لگے تو لبیک سے پہلے الحمدہللا ‪ ،‬سبحان‬
‫ہللا ہللا اکبر کہنا‬
‫حدیث نمبر‪1551 :‬‬
‫صلَّى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ' َر بِ ' ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ' ِة َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم بَ' َ‬
‫'ات بِهَا‬ ‫الظ ْه َر أَرْ بَعًا‪َ ،‬و ْال َع ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ونَحْ ُن َم َعهُ بالمدينة ُّ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪460‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت بِ ِه َعلَى ْالبَ ْي َدا ِء‪َ ،‬ح ِم' َد هَّللا َ‪َ ،‬و َس'بَّ َح‪َ ،‬و َكبَّ َر‪ ،‬ثُ َّم أَهَ' َّل بِ َحجٍّ َو ُع ْم' َر ٍة َوأَهَ' َّل النَّاسُ‬ ‫َحتَّى أَصْ بَ َح‪ ،‬ثُ َّم َر ِك َ‬
‫ب َحتَّى ا ْستَ َو ْ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬ ‫ان يَ ْو ُم التَّرْ ِويَ' ِة أَهَلُّوا بِ' ْ‬
‫'ال َحجِّ ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ونَ َح' َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫بِ ِه َما‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا أَ َم َر النَّ َ‬
‫اس فَ َحلُّوا َحتَّى َك َ‬
‫ْض''هُ ْم‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بالمدينة َك ْب َشي ِْن أَ ْملَ َحي ِْن"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَا َل بَع ُ‬
‫ت بِيَ ِد ِه قِيَا ًما‪َ ،‬و َذبَ َح َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫بَ َدنَا ٍ‬
‫ُّوب‪َ ،‬ع ْن َرج ٍُل‪َ ،‬ع ْن أَنَ ٍ‬
‫س‪.‬‬ ‫هَ َذا َع ْن أَي َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ای''وب س''ختیانی نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا ان سے ابوقالبہ نے اور ان سے انس نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪ ،‬م''دینہ میں ہم بھی آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تھے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نم''از دو رکعت۔ آپ‪ ‬ص''لی‬
‫'الی کی حم''د‪ ،‬اس کی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬رات کو وہیں رہے۔ صبح ہوئی تو مقام بیداء سے سواری پر بیٹھتے ہ''وئے ہللا تع' ٰ‬
‫تسبیح اور تکبیر کہی۔ پھر حج اور عم''رہ کے ل''یے ای''ک س''اتھ اح''رام بان''دھا اور لوگ''وں نے بھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ دونوں کا ایک ساتھ احرام بان''دھا‪( ‬یع''نی ق''ران کی''ا)‪ ‬جب ہم مکہ آئے ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫حکم سے(جن لوگوں نے حج تمتع کا احرام باندھا تھا ان)‪ ‬سب نے احرام کھول دیا۔ پھ''ر آٹھ''ویں ت''اریخ میں س''ب نے‬
‫حج کا احرام باندھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ سے کھڑے ہ''و ک''ر بہت س''ے اونٹ‬
‫نحر ک''ئے۔ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‪( ‬عی''د االض''حی کے دن)‪ ‬م''دینہ میں بھی دو چتک''برے س''ینگوں والے‬
‫مینڈھے ذبح کئے تھے۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪  ‬نے کہا کہ بعض لوگ اس حدیث کو یوں روایت کرتے ہیں‬
‫ایوب سے‪ ،‬انہوں نے ایک شخص سے‪ ،‬انہوں نے انس سے۔‬

‫احلَتُهُ‪:‬‬
‫ستَ َوتْ ِب ِه َر ِ‬ ‫اب َمنْ أَ َه َّل ِح َ‬
‫ين ا ْ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب سواری سیدھی لے کر کھڑی ہو اس وقت لبیک پکارنا‬
‫حدیث نمبر‪1552 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْج‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬‬
‫ص'الِ ُح ب ُْن َكي َ‬
‫ْس' َ‬ ‫اص ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫احلَتُهُ قَائِ َمةً"‪.‬‬ ‫ين ا ْستَ َو ْ‬
‫ت بِ ِه َر ِ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَهَ َّل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪461‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے صالح بن کیسان نے خبر دی‪ ،‬انہیں‬
‫نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬جب رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و لے ک''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی سواری پوری طرح کھڑی ہو گئی تھی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس وقت لبیک پکارا۔‬

‫ستَ ْقبِ َل ا ْلقِ ْبلَ ِة‪:‬‬


‫اإل ْهالَ ِل ُم ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قبلہ رخ ہو کر احرام باندھتے ہوئے لبیک پکارنا‬
‫حدیث نمبر‪1553 :‬‬
‫ص'لَّى‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما إِ َذا َ‬ ‫ث‪َ ،‬ح' َّدثَنَا أَيُّوبُ ‪َ ،‬ع ْن نَ''افِ ٍع‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ك' َ‬
‫'ان اب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬ ‫َوقَا َل أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ،‬ح َّدثَنَا َع ْب ُد ْال' َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ت بِ ِه ا ْستَ ْقبَ َل ْالقِ ْبلَةَ قَائِ ًما‪ ،‬ثُ َّم يُلَبِّي َحتَّى يَ ْبلُ' َغ ْال َح' َر َم‪،‬‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم َر ِك َ‬
‫ب فَإ ِ َذا ا ْستَ َو ْ‬ ‫ُحلَ ْ‬ ‫بِ ْال َغ َدا ِة بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة أَ َم َر بِ َر ِ‬
‫احلَتِ ِه فَر ِ‬
‫صلَّى ْال َغ' َداةَ ا ْغتَ َس' َل‪َ ،‬و َز َع َم أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك َحتَّى إِ َذا َجا َء َذا طُ ًوى بَ َ‬
‫ات بِ ِه َحتَّى يُصْ بِ َح‪ ،‬فَإ ِ َذا َ‬ ‫ثُ َّم يُ ْم ِس ُ‬
‫ُّوب فِي ْال َغس ِْل‪.‬‬
‫ك تَابَ َعهُ إِ ْس َما ِعيلُ‪َ ،‬ع ْن أَي َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َع َل َذلِ َ‬
‫اور ابومعمر نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب س''ختیانی نے ن'افع س'ے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہعبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جب ذوالحلیفہ میں صبح کی نماز پڑھ چکے ت''و اپ''نی اونٹ''نی پ''ر‬
‫پاالن لگانے کا حکم فرمایا‪ ،‬سواری الئی گئی تو آپ اس پر سوار ہوئے اور جب وہ آپ کو لے کر کھڑی ہو گ''ئی ت''و‬
‫آپ کھڑے ہو کر قبلہ رو ہو گئے اور پھر لبیک کہنا شروع کیا تاآنکہ حرم میں داخل ہو گئے۔ وہ''اں پہنچ ک''ر آپ نے‬
‫ٰ‬
‫طوی میں تش''ریف ال ک''ر رات وہیں گ''زارتے ص''بح ہ''وتی ت''و نم''از پڑھتے اور غس''ل‬ ‫لبیک کہنا بند کر دیا۔ پھر ذی‬
‫کرتے‪( ‬پھر مکہ میں داخل ہوتے)‪ ‬آپ یقین کے ساتھ یہ جانتے تھے کہ رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے بھی اس''ی‬
‫طرح کیا تھا۔ عبدالوارث کی طرح اس حدیث کو اسماعیل نے بھی ایوب سے روایت کیا۔ اس میں غسل کا ذکر ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪462‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1554 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما إِ َذا أَ َرا َد‬
‫'ان‪ ‬اب ُْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬‫يع‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬ ‫َ‬
‫ان ب ُْن َدا ُو َد أبُو ال َّربِ ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س'لَ ْي َم ُ‬
‫ت‬ ‫ُص 'لِّي‪ ،‬ثُ َّم يَ''رْ َكبُ ‪َ ،‬وإِ َذا ْ‬
‫اس 'تَ َو ْ‬ ‫ْس لَهُ َرائِ َحةٌ طَيِّبَةٌ‪ ،‬ثُ َّم يَأْتِي َمس ِْج َد ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة فَي َ‬ ‫ْال ُخرُو َج إِلَى َم َّكةَ ا َّدهَ َن بِ ُد ْه ٍن لَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْف َعلُ"‪.‬‬ ‫احلَتُهُ قَائِ َمةً أَحْ َر َم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬هَ َك َذا َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫بِ ِه َر ِ‬
‫ہم سے ابوالربیع سلیمان بن داود نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ن''افع نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جب مکہ جانے کا ارادہ کرتے تھے پہلے خوشبو کے بغ''یر تی''ل اس''تعمال‬
‫کرتے۔ اس کے بعد مسجد ذوالحلیفہ میں تشریف التے یہاں صبح کی نماز پڑھتے‪ ،‬پھر سوار ہ''وتے‪ ،‬جب اونٹ''نی آپ‬
‫کو لے کر پوری طرح کھڑی ہو جاتی تو احرام باندھتے۔ پھر فرماتے کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و‬
‫اس طرح کرتے دیکھا تھا۔‬

‫اب التَّ ْلبِيَ ِة إِ َذا ا ْن َح َد َر فِي ا ْل َوا ِدي‪:‬‬


‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نالے میں اترتے وقت لبیک کہے‬
‫حدیث نمبر‪1555 :‬‬

‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي َع'' ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َع ْ‬
‫'''و ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه''' ٍد‪ ، ‬قَ'''ا َل‪ُ " :‬كنَّا ِع ْن''' َد‪ ‬اب ِْن‬
‫س‪ :‬لَ ْم أَ ْس' َم ْعهُ‪َ ،‬ولَ ِكنَّهُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما فَ َذ َكرُوا ال َّدجَّا َل‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬م ْكتُ''وبٌ بَي َْن َع ْينَ ْي' ِه َك''افِرٌ‪ ،‬فَقَ''ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫قَا َل‪ :‬أَ َّما ُمو َسى َكأَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه إِ ْذ ا ْن َح َد َر فِي ْال َوا ِدي يُلَبِّي"‪'.‬‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن عدی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ع''ون نے ان س''ے مجاہ''د‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ‪ ‬ہم عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما کی خدمت میں حاضر تھے۔ لوگوں نے دجال کا ذک''ر کی''ا کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا ہے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہو گا۔ تو ابن عب''اس‬
‫رضی ہللا عنہما نے فرمای''ا کہ میں نے ت''و یہ نہیں س''نا۔ ہ''اں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے یہ فرمای''ا تھ''ا کہ گوی''ا میں‬
‫موسی علیہ السالم کو دیکھ رہا ہوں کہ جب آپ نالے میں اترے تو لبیک کہہ رہے ہیں۔‬
‫ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪463‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سا ُء‪:‬‬ ‫ف تُ ِه ُّل ا ْل َحائِ ُ‬


‫ض َوالنُّفَ َ‬ ‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حیض والی اور نفاس والی عورتیں کس طرح احرام باندھیں‬
‫ب‪َ ،‬و َما أُ ِه َّل لِ َغي ِْر هَّللا ِ بِ'' ِه‬
‫ُور َوا ْستَهَ َّل ْال َمطَ ُر َخ َر َج ِم َن ال َّس َحا ِ‬ ‫أَهَ َّل تَ َكلَّ َم بِ ِه‪َ ،‬وا ْستَ ْهلَ ْلنَا‪َ ،‬وأَ ْهلَ ْلنَا ْال ِهاَل َل ُكلُّهُ ِم َن ُّ‬
‫الظه ِ‬
‫َوهُ َو ِم َن ا ْستِ ْهاَل ِل ال َّ‬
‫صبِ ِّي‪.‬‬
‫عرب لوگ کہتے ہیں‪« ‬أهل»‪ ‬یعنی بات منہ سے نک''ال دی‪« ‬واس''تهللنا وأهللنا الهالل»‪ ‬ان س''ب س''ے لفظ''وں ک''ا مع''نی‬
‫ظاہر ہونا ہے اور«واستهل المطر»‪ ‬معنی پانی ابر میں سے نکال۔ اور قرآن شریف‪( ‬س''ورۃ المائ''دہ)‪ ‬میں جو‪« ‬وما أهل‬
‫لغير هللا به»‪ ‬ہے اس کے معنی جس جانور پر ہللا کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے اور بچہ کے‪« ‬استهالل»‪ ‬س''ے‬
‫نکال ہے۔ یعنی پیدا ہوتے وقت اس کا آواز کرنا۔‬

‫حدیث نمبر‪1556 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَا‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ'رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫اع فَأ َ ْهلَ ْلنَا بِ ُع ْم' َر ٍة‪،‬‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َح َّج ِة ال ' َو َد ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫َز ْو ِ‬
‫'ال َحجِّ َم' َع ْال ُع ْم' َر ِة‪ ،‬ثُ َّم اَل يَ ِح' َّل َحتَّى يَ ِح' َّل ِم ْنهُ َما‬
‫ي فَ ْليُ ِه' َّل بِ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬م ْن َك َ‬
‫'ان َم َع' هُ هَ' ْد ٌ‬ ‫ثُ َّم قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ك إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫الص'فَا َو ْال َم''رْ َو ِة‪ ،‬فَ َش' َك ْو ُ‬
‫ت َذلِ' َ‬ ‫ت َواَل بَي َْن َّ‬ ‫'ف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫ت َم َّكةَ َوأَنَا َحائِضٌ َولَ ْم أَطُ' ْ‬ ‫َج ِميعًا‪ ،‬فَقَ ِد ْم ُ‬
‫ض ْينَا ْال َح َّج أَرْ َسلَنِي النَّبِ ُّي‬ ‫ضي َر ْأ َس ِك َوا ْمتَ ِش ِطي َوأَ ِهلِّي بِ ْال َحجِّ َو َد ِعي ْال ُع ْم َرةَ‪ ،‬فَفَ َع ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْنقُ ِ‬
‫'اف‬ ‫'ك‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَطَ' َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َع َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر إِلَى التَّ ْن ِع ِيم فَا ْعتَ َمرْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَ ِذ ِه َم َك َ‬
‫ان ُع ْم َرتِ' ِ‬ ‫َ‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪ ،‬ثُ َّم َحلُّوا‪ ،‬ثُ َّم طَافُوا طَ َوافًا آ َخ' َر بَ ْع' َد أَ ْن َر َج ُع''وا ِم ْن ِمنًى‪،‬‬ ‫ين َكانُوا أَهَلُّوا بِ ْال ُع ْم َر ِة بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َوبَي َْن ال َّ‬ ‫الَّ ِذ َ‬
‫ين َج َمعُوا ْال َح َّج َو ْال ُع ْم َرةَ فَإِنَّ َما طَافُوا طَ َوافًا َو ِ‬
‫احدًا"‪'.‬‬ ‫َوأَ َّما الَّ ِذ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬انہیں عروہ بن زب''یر‬
‫نے‪ ،‬ان سے نبی کریم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ‪ ‬ہم حجتہ الوداع میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ روانہ ہوئے۔ پہلے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪464‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫جس کے ساتھ قربانی ہو تو اسے عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھ لینا چ'اہئے۔ ایس'ا ش'خص درمی'ان میں حالل‬
‫نہیں ہو سکتا بلکہ حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ حالل ہ'و گ'ا۔ میں بھی مکہ آئی تھی اس وقت میں حائض'ہ ہ'و‬
‫گئی‪ ،‬اس لیے نہ بیت ہللا کا طواف کر سکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی۔ میں نے اس کے متعلق نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلمسے شکوہ کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنا سر کھول ڈال‪ ،‬کنگھ''ا ک''ر اور عم''رہ چھ''وڑ‬
‫کر حج کا احرام باندھ لے۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم حج سے فارغ ہو گئے تو رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے مجھے م''یرے بھ''ائی عب''دالرحمٰ ن بن ابی بک''ر کے س''اتھ تنعیم بھیج''ا۔ میں نے وہ''اں س''ے عم''رہ ک''ا اح''رام‬
‫باندھا‪( ‬اور عمرہ ادا کیا)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلے میں ہے۔(جسے‬
‫تم نے چھوڑ دیا تھا)‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ جن لوگوں نے‪( ‬حجۃ الوداع میں)‪ ‬صرف عم''رہ ک'ا اح''رام‬
‫منی سے واپس ہونے پ''ر دوس''را‬
‫باندھا تھا‪ ،‬وہ بیت ہللا کا طواف صفا اور مروہ کی سعی کر کے حالل ہو گئے۔ پھر ٰ‬
‫طواف‪( ‬یعنی طواف الزیارۃ)‪ ‬کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تھا‪ ،‬انہوں نے ص''رف‬
‫ایک ہی طواف کیا یعنی طواف الزیارۃ کیا۔‬

‫سلَّ َم‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫سلَّ َم َكإ ِ ْهالَ ِل النَّبِ ِّي َ‬ ‫اب َمنْ أَ َه َّل فِي َز َم ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے سامنے احرام میں یہ نیت کی جو نیت نبی کریم‬
‫کی ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫قَالَهُ اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫یہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1557 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" :‬أَ َم' َر النَّبِ ُّي َ‬


‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬عطَا ٌء‪ : ‬قَا َل‪َ  ‬جابِ ٌر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْن يُقِي َم َعلَى إِحْ َرا ِم ِه"‪َ ،‬و َذ َك َر قَ ْو َل ُس َراقَةَ‪َ ،‬و َزا َد‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ْج‪ ، ‬قَ َ‬
‫ال‬ ‫َو َسلَّ َم َعلِيًّا َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪465‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَأ َ ْه' ِد‬
‫ت يَا َعلِ ُّي ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬بِ َما أَهَ' َّل بِ' ِه النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬بِ َما أَ ْهلَ ْل َ‬
‫لَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ث َح َرا ًما َك َما أَ ْن َ‬
‫ت‪.‬‬ ‫َوا ْم ُك ْ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ابن ج''ریج نے‪ ،‬ان س''ے عط''اء بن ابی رب''اح نے بی''ان کی''ا کہ کہ ج''ابر‬
‫رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہنبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے علی رضی ہللا عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے احرام پر‬
‫قائم رہیں۔ انہوں نے سراقہ کا قول بھی ذکر کیا تھا۔ اور محمد بن ابی بکر نے ابن جریج سے یوں روایت کیا کہ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا علی! تم نے کس چ''یز ک''ا اح''رام بان''دھا ہے؟ انہ''وں نے ع''رض کی ن''بی‬
‫کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے جس ک''ا اح''رام بان''دھا ہو‪( ‬اس''ی ک''ا میں نے بھی بان''دھا ہے)‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر قربانی کر اور اپنی اسی حالت پر احرام جاری رکھ۔‬

‫حدیث نمبر‪1558 :‬‬
‫ان اأْل َصْ فَ َر‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس ُن ب ُْن َعلِ ٍّي ْال َخاَّل ُل ْالهُ َذلِ ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّ‬
‫ص َم ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬سلِي ُم ب ُْن َحي َ‬
‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬مرْ َو َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ِم ْن ْاليَ َم ِن‪،‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم َعلِ ٌّي َر ِ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫ي أَل َحْ لَ ْل ُ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْواَل أَ َّن َم ِعي ْالهَ ْد َ‬
‫ت ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِ َما أَهَ َّل بِ ِه النَّبِ ُّي َ‬
‫فَقَا َل‪ :‬بِ َما أَ ْهلَ ْل َ‬
‫ہم سے حسن بن علی خالل ہذلی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں‬
‫نے کہا کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے مروان اصفر س''ے س''نا اور ان س''ے انس بن‬
‫مالک نے بیان کیا تھا کہ‪ ‬علی رضی ہللا عنہ یمن سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہ''وئے ت''و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کہ کس طرح کا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے باندھا ہو۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ اگ''ر م''یرے س''اتھ قرب''انی نہ ہ''وتی ت''و میں‬
‫حالل ہو جاتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪466‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1559 :‬‬

‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬


‫وس 'ى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق ب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ْس ب ِْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ِ‬
‫ار ِ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ت ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت َوهُ' َو بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َح''ا ِء‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬بِ َما أَ ْهلَ ْل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى قَ ْو ٍم بِ' ْ‬
‫'اليَ َم ِن‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ َعثَنِي النَّبِ ُّي َ‬
‫الص''فَا‬
‫ت َوبِ َّ‬ ‫ت بِ ْالبَ ْي ِ‬‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬فَأ َ َم َرنِي‪ ،‬فَطُ ْف ُ‬
‫ي ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَلْ َم َع َ‬
‫ك ِم ْن هَ ْد ٍ‬ ‫ت َكإِهْاَل ِل النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَ ْهلَ ْل ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪:‬‬‫ت َر ْأ ِسي‪ ،‬فَقَ ِد َم ُع َم ُر َر ِ‬ ‫ْت ا ْم َرأَةً ِم ْن قَ ْو ِمي فَ َم َشطَ ْتنِي أَ ْو َغ َسلَ ْ‬‫ت فَأَتَي ُ‬ ‫َو ْال َمرْ َو ِة‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َرنِي فَأَحْ لَ ْل ُ‬
‫ب هَّللا ِ فَإِنَّهُ يَأْ ُم ُرنَا بِالتَّ َم ِام‪ ،‬قَا َل هَّللا ُ‪َ :‬وأَتِ ُّموا ْال َح َّج َو ْال ُع ْم َرةَ هَّلِل ِ سورة البقرة آية ‪َ ،196‬وإِ ْن نَأْ ُخ ْذ بِ ُس 'نَّ ِة‬
‫إِ ْن نَأْ ُخ ْذ بِ ِكتَا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَإِنَّهُ لَ ْم يَ ِح َّل َحتَّى نَ َح َر ْالهَ ْد َ‬
‫ي"‪.‬‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے قیس بن مس''لم نے‪ ،‬ان‬
‫ابوموسی اشعری نے کہ‪ ‬مجھے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے م''یری ق''وم‬
‫ٰ‬ ‫سے طارق بن شہاب نے اور ان سے‬
‫کے پاس یمن بھیجا تھا۔ جب‪( ‬حجۃ الوداع کے موقع پر)‪ ‬میں آیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے بطح''اء میں مالق''ات‬
‫ہوئی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کس کا احرام باندھا ہے؟ میں نے عرض کی کہ نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جس کا باندھا ہو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کیا تمہارے س''اتھ قرب''انی ہے؟ میں نے ع''رض‬
‫کی کہ نہیں‪ ،‬اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے حکم دیا کہ میں بیت ہللا کا طواف‪ ،‬صفا اور مروہ کی س''عی‬
‫کروں چنانچہ میں اپنی قوم کی ایک خاتون کے پاس آیا۔ انہوں نے میرے سر کا کنگھ'ا کی''ا ی''ا م''یرا س'ر دھوی'ا۔ پھ''ر‬
‫عمر رضی ہللا عنہ کا زمانہ آیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر ہم ہللا کی کتاب پر عمل کریں تو وہ یہ حکم دیتی ہے کہ حج‬
‫'الی فرمات''ا ہے اور حج اور عم''رہ پ''ورا ک''رو ہللا کی رض''ا کے ل''یے۔ اور اگ''ر ہم ن''بی‬
‫اور عم''رہ پ''ورا ک''رو۔ ہللا تع' ٰ‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سنت کو لیں تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس وقت ت''ک اح''رام نہیں کھ''وال جب‬
‫تک آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قربانی سے فراغت نہیں حاصل فرمائی۔‬

‫ق َوالَ‬ ‫ث َوالَ فُ ُ‬
‫سو َ‬ ‫ض فِي ِهنَّ ا ْل َح َّج فَالَ َرفَ َ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬ا ْل َح ُّج أَ ْ‬
‫ش ُه ٌر َم ْعلُو َماتٌ فَ َمنْ فَ َر َ‬ ‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫ِج َدا َل فِي ا ْل َح ِّج}‪:‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪467‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬ہللا پاک کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا کہ حج کے مہینے مقرر ہیں جو کوئی ان میں حج کی‬
‫ٹھان لے تو شہوت کی باتیں نہ کرے نہ گناہ اور جھگڑے کے قریب جائے کیونکہ حج میں‬
‫خاص طور پر یہ گناہ اور جھگڑے بہت ہی برے ہیں‬
‫اس َو ْال َحجِّ‬ ‫ك َع ِن األَ ِهلَّ ِة قُلْ ِه َي َم َواقِ ُ‬
‫يت لِلنَّ ِ‬ ‫يَسْأَلُونَ َ‬
‫اے رسول! تجھ سے لوگ چاند کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئیے کہ چان''د س''ے لوگ''وں کے ک''اموں کے اور حج‬
‫کے اوقات معلوم ہوتے ہیں۔ اور عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ حج کے مہی''نے ش''وال‪ ،‬ذیقع''دہ اور ذی‬
‫الحجہ کے دس دن ہیں۔‬

‫ض َي‬‫س َر ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬أَ ْشهُ ُر ْال َحجِّ َش َّوالٌ‪َ ،‬و ُذو ْالقَ ْع َد ِة‪َ ،‬و َع ْش ٌر ِم ْن ِذي ْال َح َّج ِة‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ان‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْن يُحْ' ِر َم ِم ْن ُخ َر َ‬
‫اس' َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ِ :‬م َن ال ُّسنَّ ِة أَ ْن اَل يُحْ ِر َم بِ ْال َحجِّ إِاَّل فِي أَ ْشه ُِر ْال َحجِّ ‪َ ،‬و َك ِرهَ ُع ْث َم ُ‬
‫ان َر ِ‬
‫أَ ْو َكرْ َم َ‬
‫ان‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا س'نت یہ ہے کہ حج ک''ا اح''رام ص''رف حج کے مہین''وں ہی میں بان''دھیں‬
‫اور عثمان رضی ہللا عنہ نے کہا کہ کوئی خراسان یا کرمان سے احرام باندھ کر چلے تو یہ مکروہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1560 :‬‬

‫ْت‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس'' َم ب َْن ُم َح َّم ٍد‪، ‬‬ ‫''ر ْال َحنَفِ ُّي‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬أَ ْفلَ ُح ب ُْن ُح َميْ'' ٍد‪َ ، ‬س'' ِمع ُ‬
‫ار‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح'' َّدثَنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫َح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش'' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي أَ ْشه ُِر ْال َحجِّ َولَيَالِي ْال َحجِّ َو ُحر ُِم‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ي فَ''أ َ َحبَّ أَ ْن يَجْ َعلَهَا ُع ْم' َرةً‬ ‫ت‪ :‬فَ َخ' َر َج إِلَى أَ ْ‬
‫ص' َحابِ ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬م ْن لَ ْم يَ ُك ْن ِم ْن ُك ْم َم َع' هُ هَ' ْد ٌ‬ ‫ف‪ ،‬قَ''الَ ْ‬‫ْال َحجِّ ‪ ،‬فَنَ َز ْلنَا بِ َس' ِر َ‬
‫ت‪ :‬فَأ َ َّما َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك لَهَا ِم ْن أَ ْ‬
‫ص' َحابِ ِه‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ت‪ :‬فَاآْل ِخ ُذ بِهَا َوالتَّ ِ‬
‫ار ُ‬ ‫ان َم َعهُ ْالهَ ْد ُ‬
‫ي فَاَل ‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫فَ ْليَ ْف َعلْ ‪َ ،‬و َم ْن َك َ‬
‫ي فَلَ ْم يَ ْق' ِدرُوا َعلَى ْال ُع ْم' َر ِة‪ ،‬قَ'الَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَ' َد َخ َل َعلَ َّ‬
‫ي‬ ‫ان َم َعهُ ُم ْالهَ ْد ُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِر َجا ٌل ِم ْن أَصْ َحابِ ِه فَ َكانُوا أَ ْه َل قُ َّو ٍة‪َ ،‬و َك َ‬
‫ك فَ ُمنِع ُ‬
‫ْت‬ ‫ك أِل َ ْ‬
‫ص' َحابِ َ‬ ‫ْت قَ ْولَ' َ‬ ‫يك يَا هَ ْنتَ''اهُ ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوأَنَا أَ ْب ِكي‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬ما يُ ْب ِك ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪468‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب هَّللا ُ َعلَ ْي' ِ‬


‫'ك َما َكتَ َ‬
‫ب‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ ِم ْن بَنَا ِ‬
‫ت آ َد َم َكتَ َ‬ ‫ُك‪ ،‬إِنَّ َما أَ ْن ِ‬ ‫صلِّي‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَاَل يَ ِ‬
‫ضير ِ‬ ‫ْال ُع ْم َرةَ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َما َشأْنُ ِك‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل أُ َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫'ك فَ َع َس 'ى هَّللا ُ أَ ْن يَرْ ُزقَ ِكيهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَ َخ َرجْ نَا فِي َح َّجتِ ' ِه َحتَّى قَ ' ِد ْمنَا ِمنًى فَطَهَ''رْ ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َّن‪ ،‬فَ ُك''ونِي فِي َح َّجتِ' ِ'‬
‫َّب َونَ َز ْلنَا َم َع' هُ‪ ،‬فَ ' َد َعا‬
‫ت َم َعهُ فِي النَّ ْف ِر اآْل ِخ ِر َحتَّى نَ َز َل ْال ُم َحص َ‬ ‫ت‪ :‬ثُ َّم َخ َر َج ْ‬ ‫ت بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ت ِم ْن ِمنًى فَأَفَضْ ُ‬ ‫َخ َرجْ ُ‬
‫ك ِم َن ْال َح َر ِم فَ ْلتُ ِه َّل بِ ُع ْم' َر ٍة‪ ،‬ثُ َّم ا ْف ُر َغ''ا‪ ،‬ثُ َّم ا ْئتِيَا هَا هُنَا فَ 'إِنِّي أَ ْنظُ ُر ُك َما‬ ‫اخرُجْ بِأ ُ ْختِ َ‬ ‫َع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬‬
‫اف‪ ،‬ثُ َّم ِج ْئتُهُ بِ َس َح َر‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬هَ''لْ فَ' َر ْغتُ ْم ؟‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت ِم َن الطَّ َو ِ‬
‫ت َوفَ َر ْغ ُ‬ ‫َحتَّى تَأْتِيَانِي‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَ َخ َرجْ نَا َحتَّى إِ َذا فَ َر ْغ ُ‬
‫ض ْيرًا"‪َ ،‬ويُقَ''الُ‪:‬‬
‫ضي ُر َ‬ ‫يل فِي أَصْ َحابِ ِه فَارْ تَ َح َل النَّاسُ ‪ ،‬فَ َم َّر ُمتَ َوجِّ هًا إِلَى ْال َم ِدينَ ِة َ‬
‫ض ْي ُر ِم ْن َ‬
‫ضا َر يَ ِ‬ ‫نَ َع ْم‪ ،‬فَآ َذ َن بِالر ِ‬
‫َّح ِ‬
‫ض ًّرا‪.‬‬
‫ض َّر يَضُرُّ َ‬
‫ض ْورًا َو َ‬
‫ضا َر يَضُو ُر َ‬
‫َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوبکر حنفی نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے افلح بن حمی''د نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کے ساتھ حج کے مہینوں میں حج کی راتوں میں اور حج کے دنوں میں نکلے۔ پھر س''رف میں ج''ا ک''ر ات''رے۔‬
‫آپ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صحابہ کو خطاب فرمای''ا جس کے س''اتھ ہ'دی نہ ہ''و اور وہ‬
‫چاہتا ہو کہ اپنے احرام کو صرف عمرہ کا بنا لے تو اسے ایسا کر لینا چاہئے لیکن جس کے ساتھ قربانی ہے وہ ایسا‬
‫نہ کرے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بعض اصحاب نے اس فرمان پر‬
‫عمل کیا اور بعض نے نہیں کیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ کے بعض اص''حاب ج''و‬
‫استطاعت و حوصلہ والے تھے‪( ‬کہ وہ احرام کے ممنوعات سے بچ س''کتے تھے۔)‪ ‬ان کے س''اتھ ہ''دی بھی تھی‪ ،‬اس‬
‫لیے وہ تنہا عمرہ نہیں کر س''کتے تھے‪( ‬پس انہ''وں نے اح''رام نہیں کھ''وال)‪ ‬عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بی''ان کی''ا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬م''یرے پ''اس تش''ریف الئے ت''و میں رو رہی تھی۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پوچھ''ا‬
‫کہ‪( ‬اے بھولی بھ''الی ع''ورت! ت''و)‪ ‬رو کی''وں رہی ہے؟ میں نے ع''رض کی کہ میں نے آپ کے اپ''نے ص''حابہ س''ے‬
‫ارشاد کو سن لیا‪ ،‬اب تو میں عمرہ نہ کر سکوں گی۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے کہا میں‬
‫نماز پڑھنے کے قابل نہ رہی‪( ‬یعنی حائضہ ہو گئی)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کوئی حرج' نہیں۔ آخ''ر تم بھی‬
‫تو آدم کی بیٹیوں کی طرح ایک عورت ہو اور ہللا نے تمہارے لیے بھی وہ مقدر کیا ہے جو تم'ام عورت'وں کے ل'یے‬
‫تعالی تمہیں جلد ہی عمرہ کی توفیق دیدے گ''ا۔ عائش''ہ رض''ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫کیا ہے۔ اس لیے‪( ‬عمرہ چھوڑ کر)‪ ‬حج کرتی رہ ہللا‬
‫منی پہنچے تو میں پاک ہو گ''ئی۔ پھ''ر ٰ‬
‫منی س''ے‬ ‫عنہا نے یہ بیان کیا کہ ہم حج کے لیے نکلے۔ جب ہم‪( ‬عرفات سے)‪ٰ  ‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪469‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫جب میں نکلی تو بیت ہللا کا طواف الزیارۃ کیا۔ آپ نے بیان کیا کہ آخر میں نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ‬
‫جب واپس ہونے لگی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وادی محصب میں آن کر اترے۔ ہم بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے‬
‫ساتھ ٹھہرے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر کو بال کر کہا کہ اپنی بہن کو لے کر حرم سے باہر‬
‫جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ پھر عمرہ سے فارغ ہو کر تم لوگ یہیں واپس آ جاؤ‪ ،‬میں تمہارا انتظ''ار کرت''ا‬
‫رہوں گا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ہم‪( ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ہ''دایت کے مط''ابق)‪ ‬چلے اور‬
‫جب میں اور میرے بھائی طواف سے فارغ ہو لیے تو میں سحری کے وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی خ''دمت میں‬
‫پہنچی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کہ ف''ارغ ہ''و لیں؟ میں نے کہ''ا ہ''اں۔ تب آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اپ''نے‬
‫ساتھیوں سے سفر شروع کر دینے کے لیے کہا۔ سفر شروع ہو گیا اور آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ منورہ واپس ہو‬
‫رہے تھے۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)نے کہا کہ جو‪« ‬اليضيرک»‪ ‬ہے وہ‪« ‬ض''ار يض''ير ض''يراا»‪ ‬س''ے مش''تق‬
‫ہے ضار يضور ض''ورا» بھی اس''تعمال ہوت''ا ہے۔ اور جس روایت میں«اليض''رک»‪ ‬ہے وہ‪« ‬ضر يضر ض''را»‪ ‬س''ے‬
‫نکال ہے۔‬

‫خ ا ْل َح ِّج ِل َمنْ لَ ْم يَ ُكنْ َم َعهُ َه ْد ٌ‬


‫ي‪:‬‬ ‫اإل ْق َرا ِن َوا ِإل ْف َرا ِد بِا ْل َح ِّج‪َ ،‬وفَ ْ‬
‫س ِ‬ ‫اب التَّ َمتُّ ِع َو ِ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج میں تمتع ‪ ،‬قران اور افراد کا بیان اور جس کے ساتھ ہدی نہ ہو ‪ ،‬اسے حج فسخ کر کے‬
‫عمرہ بنا دینے کی اجازت ہے‬
‫حدیث نمبر‪1561 :‬‬

‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس ' َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪َ ،‬خ َرجْ نَا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ت‪ ،‬فَأ َ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس''لَّ َم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواَل نُ َرى إِاَّل أَنَّهُ ْال َحجُّ ‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا تَطَ َّو ْفنَا بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬‫ت َعائِ َش'ةُ َر ِ‬ ‫ي َونِ َسا ُؤهُ لَ ْم يَ ُس ْق َن فَ''أَحْ لَ ْل َن‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ق ْالهَ ْد َ‬ ‫ي أَ ْن يَ ِحلَّ‪ ،‬فَ َح َّل َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن َسا َ‬ ‫ق ْالهَ ْد َ‬ ‫َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن َسا َ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬يَرْ ِج' ُع النَّاسُ بِ ُع ْم' َر ٍة َو َح َّج ٍة‬ ‫ت لَ ْيلَ'ةُ ْال َح ْ‬
‫ص'بَ ِة‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ت‪ ،‬فَلَ َّما َك''انَ ْ‬ ‫'ف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫ت‪ ،‬فَلَ ْم أَطُ' ْ‬
‫َع ْنهَا‪ :‬فَ ِحضْ ُ‬
‫يك إِلَى التَّ ْن ِع ِيم فَ''أ َ ِهلِّي بِ ُع ْم' َر ٍة‪،‬‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ْاذهَبِي َم َع أَ ِخ ِ‬
‫ت لَيَالِ َي قَ ِد ْمنَا َم َّكةَ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫َوأَرْ ِج ُع أَنَا بِ َح َّج ٍة ؟‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َما طُ ْف ِ‬
‫ت‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫صفِيَّةُ‪َ :‬ما أُ َرانِي إِاَّل َحابِ َستَهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ع ْق َرى َح ْلقَى أَ َو َما طُ ْف ِ‬
‫ت يَ ْو َم النَّحْ ِر‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ثُ َّم َم ْو ِع ُد ِك َك َذا َو َك َذا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪470‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوهُ' َو ُم ْ‬


‫ص' ِع ٌد ِم ْن‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ :‬فَلَقِيَنِي النَّبِ ُّي َ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬ ‫بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س‪ ،‬ا ْنفِ ِري‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َم َّكةَ‪َ ،‬وأَنَا ُم ْنهَبِطَةٌ َعلَ ْيهَا أَ ْو أَنَا ُمصْ ِع َدةٌ َوهُ َو ُم ْنهَبِطٌ ِم ْنهَا"‪.‬‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے جری''ر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے منص''ور نے‪ ،‬ان س''ے اب''راہیم‬
‫نخعی نے‪ ،‬ان س'ے اس'ود نے اور ان س'ے عائش'ہ رض'ی ہللا عنہ'ا نے کہ‪ ‬ہم حج کے ل'یے رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ نکلے۔ ہماری نیت حج کے س''وا اور کچھ نہ تھی۔ جب ہم مکہ پہنچے تو‪( ‬اور لوگ''وں نے)‪ ‬بیت ہللا ک''ا‬
‫طواف کیا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا حکم تھا کہ جو قربانی اپنے س'اتھ نہ الی'ا ہ'و وہ حالل ہ'و ج'ائے۔ چن'انچہ‬
‫جن کے پاس ہدی نہ تھی وہ حالل ہو گئے۔‪( ‬افعال عمرہ کے بعد)‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ازواج مطہ''رات‬
‫ہدی نہیں لے گئی تھیں‪ ،‬اس لیے انہوں نے بھی احرام کھول ڈالے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ''ا کہ میں حائض''ہ ہ''و‬
‫گئی تھیں اس لیے بیت ہللا کا طواف نہ کر سکی‪( ‬یعنی عمرہ چھوٹ گی''ا اور حج ک''رتی چلی گ''ئی)‪ ‬جب محص''ب کی‬
‫رات آئی‪ ،‬میں نے کہا یا رسول ہللا! اور لوگ تو حج اور عمرہ دون''وں ک''ر کے واپس ہ''و رہے ہیں لیکن میں ص''رف‬
‫حج کر سکی ہوں۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب ہم مکہ آئے تھے تو تم طواف نہ کر س''کی تھی؟‬
‫میں نے کہا کہ نہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپ'نے بھ'ائی کے س'اتھ تنعیم ت'ک چلی ج'ا اور وہ'اں س'ے‬
‫عمرہ کا احرام باندھ‪( ‬پھر عمرہ ادا کر)‪ ‬ہم لوگ تمہارا فالں جگہ انتظار کریں گے اور صفیہ رضی ہللا عنہا نے کہ''ا‬
‫کہ معل''وم ہوت''ا ہے میں بھی آپ‪( ‬لوگ''وں)‪ ‬ک''و روک''نے ک''ا س''بب بن ج''اؤں گی۔ ن''بی ک''ریم ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪« ‬عقرى حلقى»'‪ ‬کیا تو نے یوم نحر کا طواف نہیں کیا تھا؟ انہوں نے کہ''ا کی''وں نہیں میں ت''و ط''واف ک''ر چکی‬
‫ہوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا پھر کوئی ح''رج' نہیں چ''ل ک''وچ ک''ر۔ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ''ا کہ پھ''ر‬
‫میری مالقات نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ہوئی ت'و آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬مکہ س'ے ج''اتے ہ'وئے اوپ'ر کے‬
‫حصہ پر چڑھ رہے تھے اور میں نشیب میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں اوپر چڑھ رہی تھی اور ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس چڑھاؤ کے بعد اتر رہے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪471‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1562 :‬‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ ب ِْن‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي اأْل َ ْس' َو ِد ُم َح َّم ِد ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن نَ ْوفَ' ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫اع‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعا َم َح َّج ِة ال'' َو َد ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُّ‬

‫فَ ِمنَّا َم ْن أَهَ َّل بِ ُع ْم َر ٍة‪َ ،‬و ِمنَّا َم ْن أَهَ َّل بِ َح َّج ٍة َو ُع ْم َر ٍة‪َ ،‬و ِمنَّا َم ْن أَهَ َّل بِ ْال َحجِّ ‪َ ،‬وأَهَ َّل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬
‫بِ ْال َحجِّ ‪ ،‬فَأ َ َّما َم ْن أَهَ َّل بِ ْال َحجِّ أَ ْو َج َم َع ْال َح َّج َو ْال ُع ْم َرةَ لَ ْم يَ ِحلُّوا' َحتَّى َك َ‬
‫ان يَ ْو ُم النَّحْ ِر"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوس'ف نے بی'ان کی''ا ‘ انہ'وں نے کہ'ا کہ ہمیں ام'ام مال'ک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابواالس'ود محم''د بن‬
‫عبدالرحمٰ ن بن نوفل نے‪ ،‬انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬ہم حجتہ الوداع کے موقع پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ چلے۔ کچھ لوگوں نے عمرہ کا اح''رام بان''دھا‬
‫تھا‪ ،‬کچھ نے حج اور عمرہ دونوں کا اور کچھ نے صرف حج کا۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‪( ‬پہلے)‪ ‬ص''رف‬
‫حج کا احرام باندھا تھا‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عمرہ بھی شریک کر لیا‪ ،‬پھ''ر جن لوگ''وں نے حج ک''ا اح'رام‬
‫باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا‪ ،‬ان کا احرام دسویں تاریخ تک نہ کھل سکا۔‬

‫حدیث نمبر‪1563 :‬‬
‫ان ب ِْن ْال َح َك ِم‪، ‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن ح َ‬
‫ُس'ي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م''رْ َو َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ان يَ ْنهَى َع ْن ْال ُم ْت َع ِة َوأَ ْن يُجْ َم َع بَ ْينَهُ َما‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى َعلِ ٌّي أَهَ َّل‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬و ُع ْث َم ُ‬ ‫ت‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬
‫ان‪َ   ، ‬و َعلِيًّا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫قَا َل‪َ " :‬ش ِه ْد ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِقَ ْو ِل أَ َح ٍد"‪.‬‬
‫ت أِل َ َد َع ُسنَّةَ النَّبِ ِّي َ‬
‫ك بِ ُع ْم َر ٍة َو َح َّج ٍة‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬
‫بِ ِه َما لَبَّ ْي َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے حکم نے‪ ،‬ان سے علی بن حسین‪( ‬زین العابدین)‪ ‬نے اور ان سے مروان بن حکم نے بیان کیا کہ‪ ‬عثمان اور علی‬
‫رضی ہللا عنہما کو میں نے دیکھا ہے۔ عثمان رض'ی ہللا عنہ حج اور عم'رہ ک'و ای'ک س'اتھ ادا ک'رنے س'ے روک'تے‬
‫تھے لیکن علی رضی ہللا عنہ نے اس کے باوجود دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا اور کہا‪« ‬لبيك بعمرة وحج''ة»‪ ‬آپ‬
‫نے فرمایا تھا کہ میں کسی ایک شخص کی بات پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی حدیث کو نہیں چھوڑ سکتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪472‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1564 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَا ُو ٍ‬
‫ون ْال ُم َح' َّر َم َ‬
‫ص'فَرًا‪َ ،‬ويَقُولُ' َ‬
‫'ون‪ :‬إِ َذا‬ ‫ُور فِي اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪َ ،‬ويَجْ َعلُ َ‬ ‫" َكانُوا يَ َر ْو َن أَ َّن ْال ُع ْم َرةَ فِي أَ ْشه ُِر ْال َحجِّ ِم ْن أَ ْف َج ِر ْالفُج ِ‬
‫ص'بِي َحةَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َوأَ ْ‬
‫ص' َحابُهُ َ‬ ‫ت ْال ُع ْم َرةُ لِ َم ِن ا ْعتَ َمرْ ‪ ،‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫بَ َرا ال َّدبَرْ َو َعفَا اأْل َثَرْ َوا ْن َسلَ َخ َ‬
‫صفَرْ َحلَّ ِ‬
‫ك ِع ْن َدهُ ْم‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَيُّ ْال ِح' لِّ ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ِ :‬ح' لٌّ‬
‫ين بِ ْال َحجِّ فَأ َ َم َرهُ ْم أَ ْن يَجْ َعلُوهَا' ُع ْم َرةً فَتَ َعاظَ َم َذلِ َ‬
‫َرابِ َع ٍة ُم ِهلِّ َ‬
‫ُكلُّهُ"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے عب'دہللا بن ط''اؤس‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ اور ان سے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ع''رب س''مجھتے تھے کہ حج کے‬
‫دنوں میں عمرہ کرنا روئے زمین پر سب سے بڑا گناہ ہے۔ یہ لوگ محرم کو صفر بنا لیتے اور کہ''تے کہ جب اونٹ‬
‫کی پیٹھ سستا لے اور اس پر خوب بال اگ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہو جائے(یعنی حج کے ایام گزر ج''ائیں)‪ ‬ت''و‬
‫عمرہ حالل ہوتا ہے۔ پھر جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھی کی صبح کو حج کا احرام‬
‫باندھے ہوئے آئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں حکم دیا کہ اپ''نے حج ک''و عم''رہ بن''ا لیں‪ ،‬یہ حکم‪( ‬ع''رب کے‬
‫پرانے رواج کی بنا پر)‪ ‬عام صحابہ پر بڑا بھاری گزرا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول ہللا! عمرہ کر کے ہمارے لیے کیا‬
‫چیز حالل ہو گئی؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تمام چیزیں حالل ہو جائیں گی۔‬

‫حدیث نمبر‪1565 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ق ب ِْن ِش 'هَا ٍ‬ ‫ْس ب ِْن ُم ْس 'لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ' ِ‬
‫'ار ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن' َد ٌر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ َم َرهُ بِ ْال ِحلِّ "‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد ْم ُ‬
‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ُمو َسى َر ِ‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر غندر نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ش''عبہ نے بی''ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫ابوموسی اشعری رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں‬
‫ٰ‬ ‫کیا‪ ،‬ان سے قیس بن مسلم نے‪ ،‬ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪473‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں‪( ‬حجتہ الوداع کے موقع پر یمن سے)‪ ‬حاض''ر ہ''وا ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬مجھ کو عمرہ کے بعد)‪ ‬احرام کھول دینے کا حکم دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1566 :‬‬
‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪، ‬‬ ‫ك‪ . ‬ح و َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫اس َحلُّوا‬ ‫ْ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬أَنَّهَا قَ''الَ ْ‬
‫ت‪" :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما َش'أ ُن النَّ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم َز ْو ِ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫صةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت َر ْأ ِسي‪َ ،‬وقَلَّ ْد ُ‬
‫ت هَ ْديِي‪ ،‬فَاَل أَ ِحلُّ َحتَّى أَ ْن َح َر"‪.‬‬ ‫ك ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي لَبَّ ْد ُ‬ ‫بِ ُع ْم َر ٍة َولَ ْم تَحْ لِلْ أَ ْن َ‬
‫ت ِم ْن ُع ْم َرتِ َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا ‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور امام‬
‫بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ ہم سے عبدہللا بن یوس'ف نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہمیں ام'ام مال'ک رحمہ ہللا نے خ'بر دی‪،‬‬
‫انہیں نافع نے اور انہیں ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی زوجہ مطہ''رہ حفص''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے دری''افت کی''ا ی''ا رس''ول ہللا! کی''ا ب''ات ہے‬
‫اور لوگ تو عمرہ کر کے حالل ہو گئے لیکن آپ حالل نہیں ہوئے؟ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ میں‬
‫نے اپنے س''ر کی تلبید‪( ‬ب''الوں ک''و جم''انے کے ل''یے ای''ک لیس دار چ''یز ک''ا اس''تعمال کرن''ا)‪ ‬کی ہے اور اپ''نے س''اتھ‬
‫ہدی‪( ‬قربانی کا جانور)‪ ‬الیا ہوں اس لیے میں قربانی کرنے سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1567 :‬‬
‫ْت‪ ،‬فَنَهَانِي نَاسٌ ‪ ،‬فَ َس''أ َ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اب َْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َج ْم َرةَ نَصْ ُر ب ُْن ِع ْم َر َ‬
‫ان الضُّ بَ ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪" :‬تَ َمتَّع ُ‬
‫ْت فِي ْال َمنَ ِام َكأ َ َّن َر ُجاًل يَقُو ُل لِي‪َ :‬حجٌّ َم ْبرُو ٌر َو ُع ْم َرةٌ ُمتَقَبَّلَةٌ‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ ُ‬
‫ت اب َْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما فَأ َ َم َرنِي‪ ،‬فَ َرأَي ُ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫ك َس ْه ًما ِم ْن َمالِي‪ ،‬قَا َل ُش' ْعبَةُ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل لِي‪ :‬أَقِ ْم ِع ْن ِدي‪ ،‬فَأَجْ َع َل لَ َ‬
‫س‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬سنَّةَ النَّبِ ِّي َ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫لِ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لِلرُّ ْؤيَا الَّتِي َرأَي ُ‬
‫ْت"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪474‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے ش''عبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے اب''وجمرہ نص''ر بن عم''ران‬
‫ضبعی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے حج اور عمرہ کا ای''ک س''اتھ اح''رام بان''دھا ت''و کچھ لوگ''وں نے مجھے‬
‫منع کیا۔ اس لیے میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے اس کے متعلق دری''افت کی''ا۔ آپ نے تمت''ع ک''رنے کے ل''یے‬
‫کہا۔ پھر میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ مجھ سے کہہ رہا ہے حج بھی مبرور ہوا اور عمرہ بھی قبول ہوا میں نے‬
‫یہ خواب ابن عباس رضی ہللا عنہما کو سنایا‪ ،‬تو آپ نے فرمایا کہ یہ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سنت ہے۔ پھر‬
‫آپ نے فرمایا کہ میرے یہاں قیام کر‪ ،‬میں اپنے پاس سے تمہارے لیے کچھ مقرر ک''ر کے دی''ا ک''روں گ''ا۔ ش''عبہ نے‬
‫بیان کیا کہ میں نے‪( ‬ابوجمرہ سے)‪ ‬پوچھا کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے یہ کیوں کیا تھا؟‪( ‬یعنی مال کس بات پ''ر‬
‫دینے کے لیے کہا)‪ ‬انہوں نے بیان کیا کہ اسی خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1568 :‬‬
‫ت ُمتَ َمتِّعًا َم َّكةَ بِ ُع ْم َر ٍة فَ َد َخ ْلنَا قَ ْب َل التَّرْ ِويَ ِة بِثَاَل ثَ ِة أَي ٍَّام‪ ،‬فَقَا َل لِي أُنَاسٌ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪" :‬قَ ِد ْم ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِشهَا ٍ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬عطَا ٍء‪ ‬أَ ْستَ ْفتِي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ج''ابِ ُر ب ُْن َع ْب' ِد اللَّ ِه َر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫ك َم ِّكيَّةً‪ ،‬فَ َد َخ ْل ُ‬ ‫ِم ْن أَ ْه ِل َم َّكةَ‪ :‬تَ ِ‬
‫صي ُر اآْل َن َح َّجتُ َ'‬
‫ق ْالبُ ْد َن َم َعهُ‪َ ،‬وقَ ْد أَهَلُّوا بِ ْال َحجِّ ُم ْف َردًا‪ ،‬فَقَ''ا َل لَهُ ْم‪ :‬أَ ِحلُّوا ِم ْن‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ َح َّج َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم َسا َ‬
‫ان يَ ْو ُم التَّرْ ِويَ ِة فَأ َ ِهلُّوا بِ' ْ‬
‫'ال َحجِّ ‪،‬‬ ‫صفَا والمروة َوقَصِّ رُوا‪ ،‬ثُ َّم أَقِي ُموا َحاَل اًل َحتَّى إِ َذا َك َ‬ ‫اف ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َوبَي َْن ال َّ‬ ‫إِحْ َرا ِم ُك ْم بِطَ َو ِ‬
‫ْف نَجْ َعلُهَا ُم ْت َعةً َوقَ ْد َس َّم ْينَا ْال َح َّج ؟‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ا ْف َعلُ''وا َما أَ َم''رْ تُ ُك ْم‪ ،‬فَلَ' ْ'واَل أَنِّي‬
‫َواجْ َعلُوا الَّتِي قَ ِد ْمتُ ْم بِهَا ُم ْت َعةً‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬كي َ‬
‫ي َم ِحلَّهُ‪ ،‬فَفَ َعلُوا"‪ ،‬قَ''ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‬
‫ت ِم ْث َل الَّ ِذي أَ َمرْ تُ ُك ْم‪َ ،‬ولَ ِك ْن اَل يَ ِحلُّ ِمنِّي َح َرا ٌم َحتَّى يَ ْبلُ َغ ْالهَ ْد ُ‬
‫ي لَفَ َع ْل ُ‬
‫ت ْالهَ ْد َ‬
‫ُس ْق ُ‬
‫ْس لَهُ ُم ْسنَ ٌد إِاَّل هَ َذا‪.‬‬ ‫أَبُو ِشهَا ٍ‬
‫ب‪ :‬لَي َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوشہاب نے کہا کہ‪ ‬میں تمتع کی نیت سے عمرہ کا احرام بان''دھ کے ی'وم ت'رویہ‬
‫سے تین دن پہلے مکہ پہنچا۔ اس پر مکہ کے کچھ لوگوں نے کہا اب تمہارا حج مکی ہو گا۔ میں عط''اء بن ابی رب''اح‬
‫کی خدمت میں حاضر' ہوا۔ یہی پوچھنے کے لیے۔ انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہم''ا نے‬
‫بیان کیا کہ انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ وہ حج کیا تھ''ا جس میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اپ''نے‬
‫ساتھ قربانی کے اونٹ الئے تھے‪( ‬یعنی حجتہ الوداع)‪ ‬صحابہ نے ص''رف مف''رد حج ک''ا اح''رام بان''دھا تھ''ا۔ لیکن ن''بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪475‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ‪( ‬عمرہ کا احرام باندھ لو اور)‪ ‬بیت ہللا کے طواف اور ص''فا م''روہ کی‬
‫سعی کے بعد اپنے احرام کھول ڈالو اور بال ترشوا لو۔ یوم ترویہ تک برابر اس''ی ط''رح حالل رہ''و‪ ،‬پھ''ر ی''وم ت''رویہ‬
‫میں مکہ ہی سے حج کا احرام باندھو اور اس طرح اپنے حج مفرد ک''و جس کی تم نے پہلے نیت کی تھی‪ ،‬اب اس''ے‬
‫تمتع بنا لو۔ صحابہ نے عرض کی کہ ہم اسے تمتع کیسے بنا سکتے ہیں؟ ہم تو حج کا احرام باندھ چکے ہیں۔ اس پ''ر‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ جس طرح میں کہہ رہا ہوں ویسے ہی کرو۔ اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی‬
‫تو خود میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم سے کہہ رہا ہوں۔ لیکن میں کیا کروں اب میرے ل''یے ک''وئی چ''یز اس‬
‫وقت تک حالل نہیں ہو سکتی جب تک میرے قربانی کے جانوروں کی قربانی نہ ہو ج''ائے۔ چن''انچہ ص''حابہ نے آپ‬
‫کے حکم کی تعمیل کی۔ ابوعب'دہللا‪( ‬ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ''ا کہ ابوش''ہاب کی اس ح''دیث کے س''وا اور ک''وئی‬
‫مرفوع حدیث مروی نہیں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1569 :‬‬
‫''رو ب ِْن ُم'' َّرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'' ِعي ِد ب ِْن‬‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ''ةُ ب ُْن َس'' ِعي ٍد‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ُم َح َّم ٍد اأْل َ ْع'' َو ُر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش'' ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬
‫ان فِي ْال ُم ْت َع' ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل َعلِ ٌّي‪َ :‬ما تُ ِري ُد إِاَّل أَ ْن‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َوهُ َما بِع ْ‬
‫ُس'فَ َ‬ ‫'ان‪َ  ‬ر ِ‬‫'ف‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ  ‬و ُع ْث َم' ُ‬ ‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ْ :‬‬
‫"اختَلَ' َ‬ ‫ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫ك َعلِ ٌّي أَهَ َّل بِ ِه َما َج ِميعًا"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى َذلِ َ‬
‫تَ ْنهَى َع ْن أَ ْم ٍر فَ َعلَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حج''اج بن محم''د اع''ور نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ش''عبہ نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫عمرو بن مرہ نے‪ ،‬ان سے سعید بن مسیب نے کہ‪ ‬عثمان اور علی رضی ہللا عنہما عس''فان آئے ت''و ان میں ب''اہم تمت''ع‬
‫کے سلسلے میں اختالف ہوا تو علی رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ جس کو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے کی''ا ہے‬
‫اس سے آپ کیوں روک رہے ہیں؟ اس پ''ر عثم''ان رض''ی ہللا عنہ نے فرمای''ا کہ مجھے اپ''نے ح''ال پ''ر رہ''نے دو۔ یہ‬
‫دیکھ کر علی رضی ہللا عنہ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا۔‬

‫اب َمنْ لَبَّى ِبا ْل َح ِّج َو َ‬


‫س َّماهُ‪:‬‬ ‫‪ -35‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪476‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اگر کوئی لبیک میں حج کا نام لے‬


‫حدیث نمبر‪1570 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬م َجا ِهدًا‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬جابِ ُر ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫'ال َحجِّ ‪ ،‬فَأ َ َم َرنَا َر ُس 'و ُل هَّللا ِ‬


‫ك بِ' ْ‬
‫ك اللَّهُ َّم لَبَّ ْي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ونَحْ ُن نَقُولُ‪ :‬لَبَّ ْي َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد ْمنَا َم َع َرس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َج َع ْلنَاهَا ُع ْم َرةً"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ای''وب س''ختیانی نے‪ ،‬کہ''ا کہ‬
‫میں نے مجاہد سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کی''ا انہ''وں نے کہ''ا کہ‪ ‬جب ہم‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ آئے تو ہم نے حج کی لبیک پکاری۔ پھ''ر رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫ہمیں حکم دیا ہم نے اسے عمرہ بنا لیا۔‬

‫اب التَّ َمتُّ ِع‪:‬‬


‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانہ میں تمتع کا جاری ہونا‬
‫حدیث نمبر‪1571 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬مطَرِّ ٌ‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْم' َر َ‬
‫ان‪َ  ‬ر ِ‬
‫آن‪ ،‬قَا َل َر ُجلٌ‪ :‬بِ َر ْأيِ ِه َما َشا َء"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَنَ َز َل ْالقُرْ ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫"تَ َمتَّ ْعنَا َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬
‫یحیی نے قتادہ سے بیان کیا کہا کہ مجھ س''ے مط''رف‬
‫ٰ‬ ‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے عمران بن حصین سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے زم''انہ میں ہم نے تمت''ع کی''ا‬
‫تھا اور خود قرآن میں تمتع کا حکم نازل ہوا تھا۔ اب ایک شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا۔‬

‫س ِج ِد ا ْل َح َر ِام}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬ذلِكَ لِ َمنْ لَ ْم يَ ُكنْ أَ ْهلُهُ َحا ِ‬


‫ض ِري ا ْل َم ْ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫تعالی کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا تمتع یا قربانی کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس نہ رہتے ہوں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪477‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1572 :‬‬
‫ث‪َ ،‬ع ْن ِع ْك ِر َم' ةَ‪َ ،‬ع ْن‬ ‫ض ْي ُل ب ُْن ُح َسي ٍْن ْالبَصْ ِريُّ ‪َ ،‬ح َّدثَنَا أَبُو َم ْع َش ٍر ْالبَرَّا ُء‪َ ،‬ح' َّدثَنَا ُع ْث َم' ُ‬
‫'ان ب ُْن ِغيَ''ا ٍ‬ ‫َوقَا َل أَبُو َكا ِم ٍل فُ َ‬
‫ص''ا ُر َوأَ ْز َوا ُج النَّبِ ِّي َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ُون َواأْل َ ْن َ‬
‫اجر َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَنَّهُ ُسئِ َل َع ْن ُم ْت َع ِة ْال َحجِّ ‪ ،‬فَقَا َل أَهَ َّل ْال ُمهَ ِ‬
‫س َر ِ‬
‫اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اجْ َعلُ''وا إِهْاَل لَ ُك ْم بِ' ْ‬‫اع‪َ :‬وأَ ْهلَ ْلنَا فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا َم َّكةَ‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْ‬
‫'ال َحجِّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫اب‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬م ْن قَلَّ َد ْالهَ ْد َ‬
‫ي فَإِنَّهُ اَل‬ ‫صفَا‪َ ،‬و ْال َمرْ َو ِة َوأَتَ ْينَا النِّ َسا َء َولَبِ ْسنَا الثِّيَ َ‬ ‫ي فَطُ ْفنَا بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َوبِال َّ‬ ‫ُع ْم َرةً إِاَّل َم ْن قَلَّ َد ْالهَ ْد َ‬
‫اس ِك ِج ْئنَا فَطُ ْفنَا بالبيت‪،‬‬ ‫ي َم ِحلَّهُ‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َرنَا َع ِشيَّةَ التَّرْ ِويَ ِة أَ ْن نُ ِه َّل بِ ْال َحجِّ فَإ ِ َذا فَ َر ْغنَا ِم َن ْال َمنَ ِ‬
‫يَ ِحلُّ لَهُ َحتَّى يَ ْبلُ َغ ْالهَ ْد ُ‬

‫ْس' َر ِم َن ْالهَ' ْد ِ‬
‫ي فَ َم ْن لَ ْم يَ ِج' ْد فَ ِ‬
‫ص'يَا ُم‬ ‫صفَا‪ ،‬والمروة فَقَ ْد تَ َّم َحجُّ نَا‪َ ،‬و َعلَ ْينَا ْالهَ ْديُ‪َ ،‬ك َما قَ''ا َل هَّللا ُ تَ َع''الَى‪ :‬فَ َما ا ْستَي َ‬
‫َوبِال َّ‬
‫ار ُك ُم ال َّشاةُ تَجْ ِزي فَ َج َمعُوا نُ ُس ' َكي ِْن فِي َع' ٍ‬
‫'ام‬ ‫ص ِ‬ ‫ثَالثَ ِة أَي ٍَّام فِي ْال َحجِّ َو َس ْب َع ٍة إِ َذا َر َج ْعتُ ْم سورة البقرة آية ‪ 196‬إِلَى أَ ْم َ‬
‫اس َغ ْي' َر أَ ْه' ِ‬
‫'ل َم َّكةَ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َوأَبَا َح' هُ لِلنَّ ِ‬
‫بَي َْن ْال َحجِّ َو ْال ُع ْم َر ِة فَإ ِ َّن هَّللا َ تَ َعالَى أَ ْن َزلَهُ فِي ِكتَابِ ِه َو َسنَّهُ نَبِيُّهُ َ‬
‫اض ِري ْال َمس ِْج ِد ْال َح َر ِام َوأَ ْشهُ ُر ْال َحجِّ الَّتِي َذ َك َر هَّللا ُ تَ َع''الَى فِي ِكتَاب' ِه َش' َّوالٌ‪َ ،‬و ُذو‬
‫ك لِ َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن أَ ْهلُهُ َح ِ‬
‫قَا َل هَّللا ُ‪َ :‬ذلِ َ‬
‫ق‪ْ :‬ال َم َع ِ‬
‫اص 'ي‪،‬‬ ‫ع‪َ ،‬و ْالفُ ُس 'و ُ‬
‫ث‪ْ :‬ال ِج َم''ا ُ‬ ‫ْالقَ ْع' َد ِة‪َ ،‬و ُذو ْال َح َّج ِة فَ َم ْن تَ َمتَّ َع فِي هَ ' ِذ ِه اأْل َ ْش 'ه ُِر فَ َعلَ ْي ' ِه َد ٌم أَ ْو َ‬
‫ص ' ْو ٌم‪َ ،‬وال ' َّرفَ ُ‬
‫َو ْال ِج َدالُ‪ْ :‬ال ِم َرا ُء‪.‬‬
‫ٰ‬
‫بصری نے کہا کہ ہم سے ابومعشر یوسف بن یزید ب''راء نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے‬ ‫اور ابو کامل فضیل بن حسین‬
‫عثمان بن غیاث نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عک''رمہ نے‪ ،‬ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے‪ ،‬ابن عب''اس رض''ی ہللا‬
‫عنہما سے حج میں تمتع کے متعل''ق پوچھ''ا گی''ا۔ آپ نے فرمای''ا کہ حجۃ ال''وداع کے موق''ع پ''ر مہ''اجرین انص''ار ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ازواج اور ہم س'ب نے اح'رام بان'دھا تھ'ا۔ جب ہم مکہ آئے ت'و رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ اپنے احرام کو حج اور عمرہ دونوں کے لیے کر لو لیکن جو لوگ قربانی ک''ا ج''انور اپ''نے س''اتھ‬
‫الئے ہیں۔‪( ‬وہ عمرہ کرنے کے بعد حالل نہیں ہوں گے)‪ ‬چنانچہ ہم نے بیت ہللا کا طواف اور صفا و م''روہ کی س''عی‬
‫کر لی تو اپنا احرام کھول ڈاال اور ہم اپنی بیوی''وں کے پ''اس گ''ئے اور س''لے ہ''وئے ک''پڑے پہ''نے۔ آپ ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا تھا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ اس وقت تک حالل نہیں ہ''و س''کتا جب ت''ک ہ''دی اپ''نی‬
‫جگہ نہ پہنچ لے‪( ‬یعنی قربانی نہ ہولے)‪ ‬ہمیں‪( ‬جنہوں نے ہدی ساتھ نہیں لی تھی)‪ ‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آٹھویں‬
‫تاریخ کی شام کو حکم دیا کہ ہم حج کا احرام باندھ لیں۔ پھر جب ہم مناسک حج سے فارغ ہو گئے تو ہم نے آ کر بیت‬
‫ہللا کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی‪ ،‬پھر ہمارا حج پ'ورا ہ'و گی''ا اور اب قرب''انی ہم پ''ر الزم ہ'وئی۔ جیس''ا کہ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪478‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تعالی کا ارشاد ہے جسے قربانی کا جانور میسر ہو‪( ‬تو وہ قربانی کرے)‪ ‬اور اگر کسی کو قربانی کی طاقت نہ ہو تو‬
‫ٰ‬
‫تین روزے حج میں اور سات دن گھر واپس ہونے پر رکھے‪( ‬قربانی میں)‪ ‬بکری بھی ک''افی ہے۔ ت''و لوگ''وں نے حج‬
‫تعالی نے خود اپنی کتاب میں یہ حکم ن''ازل‬
‫ٰ‬ ‫اور عمرہ دونوں عبادتیں ایک ہی سال میں ایک ساتھ ادا کیں۔ کیونکہ ہللا‬
‫کیا تھا اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے اس پر خود عمل کر کے تمام لوگوں کے لیے جائز ق''رار دی''ا تھ''ا۔ البتہ‬
‫'الی ک''ا فرم''ان ہے یہ حکم ان لوگ''وں کے ل''یے ہے جن کے‬
‫مکہ کے باشندوں کا اس سے استثناء ہے۔ کی''ونکہ ہللا تع' ٰ‬
‫گھر والے مسجد الح''رام کے پ''اس رہ''نے والے نہ ہ''وں ۔ اور حج کے جن مہین''وں ک''ا ق''رآن میں ذک''ر ہے وہ ش''وال‪،‬‬
‫ذیقعدہ اور ذی الحجہ' ہیں۔ ان مہینوں میں جو کوئی بھی تمتع کرے وہ یا قرب'انی دے ی'ا اگ'ر مق'دور نہ ہ'و ت'و روزے‬
‫رکھے۔ اور‪« ‬رفث»‪ ‬کا معنی جماع‪( ‬یا فحش باتیں)‪ ‬اور‪« ‬فسوق»‪ ‬گناہ اور«جدال»‪ ‬لوگوں سے جھگڑنا۔'‬

‫اال ْغتِ َ‬
‫سا ِل ِع ْن َد د ُُخو ِل َم َّكةَ‪:‬‬ ‫اب ِ‬‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ میں داخل ہوتے وقت غسل کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1573 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعلَيَّةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان‪ ‬اب ُْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ِّث أَ َّن نَبِ َّ‬
‫ي هَّللا ِ‬ ‫ك َع ِن التَّ ْلبِيَ ِة‪ ،‬ثُ َّم يَبِ ُ‬
‫يت بِ ِذي ِط ًوى‪ ،‬ثُ َّم يُ َ‬
‫صلِّي بِ' ِه ُّ‬
‫الص' ْب َح‪َ ،‬ويَ ْغتَ ِس' ُل َويُ َح' د ُ‬ ‫إِ َذا َد َخ َل أَ ْدنَى ْال َح َر ِم أَ ْم َس َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يَ ْف َع ُل َذلِ َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬انہیں ایوب سختیانی نے خبر دی‪ ،‬انہیں‬
‫نافع نے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬جب عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما حرم کی سرحد کے قریب پہنچ'تے ت'و تل'بیہ کہن'ا‬
‫بن''د ک''ر دی''تے۔ رات ذی ط' ٰ‬
‫'وی میں گ''زارتے‪ ،‬ص''بح کی نم''از وہیں پڑھتے اور غس''ل ک''رتے‪( ‬پھ''ر مکہ میں داخ''ل‬
‫ہوتے)‪ ‬آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔‬

‫اب د ُُخو ِل َم َّكةَ نَ َها ًرا أَ ْو لَ ْيالً‪:‬‬


‫‪ -39‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪479‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬مکہ میں رات اور دن میں داخل ہونا‬


‫حدیث نمبر‪1574 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ' َ‬
‫'ات النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْف َعلُهُ‪.‬‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِذي طُ ًوى َحتَّى أَصْ بَ َح‪ ،‬ثُ َّم َد َخ َل َم َّكةَ"‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َ‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیدہللا عمری نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا‪ ،‬آپ رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی‬
‫ٰ‬
‫طوی میں رات گزاری۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬مکہ میں داخ'ل ہ'وئے۔‬ ‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ذی‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔‬

‫اب ِمنْ أَ ْي َن يَد ُْخ ُل َم َّكةَ‪:‬‬


‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ میں کدھر سے داخل ہو‬
‫حدیث نمبر‪1575 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مع ٌْن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْد ُخ ُل ِم َن الثَّنِيَّ ِة ْالع ُْليَا‪َ ،‬ويَ ْخ ُر ُج ِم َن الثَّنِيَّ ِة ال ُّس ْفلَى"‪.‬‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کی''ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معن بن‬
‫ان س''ے ن''افع نے اور ان س''ے ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬مکہ میں بلن''د‬
‫'فلی کی ط''رف س''ے یع''نی نیچے کی‬
‫المعلی)‪ ‬کی ط''رف س''ے داخ''ل ہ''وتے اور نکل''تے ث''نیہ س' ٰ‬
‫ٰ‬ ‫گھ''اٹی‪( ‬یع''نی جنت‬
‫گھاٹی‪( ‬باب شبیکہ)‪ ‬کی طرف سے۔‬

‫اب ِمنْ أَ ْي َن يَ ْخ ُر ُج ِمنْ َم َّكةَ‪:‬‬


‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ سے جاتے وقت کون سی راہ سے جائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪480‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1576 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَنَّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ُد ب ُْن ُم َسرْ هَ ٍد ْالبَصْ ِريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫الس' ْفلَى"‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل َم َّكةَ ِم ْن َك' َدا ٍء ِم َن الثَّنِيَّ ِة ْالع ُْليَا الَّتِي بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َح''ا ِء‪َ ،‬و َخ' َر َج ِم َن الثَّنِيَّ ِة ُّ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ْت يَحْ يَى ب َْن‬ ‫ين‪ ،‬يَقُ''ولُ‪َ :‬س ' ِمع ُ‬ ‫ان يُقَا ُل هُ َو ُم َس َّد ٌد َكا ْس ِم ِه‪ ،‬قَ''ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬س ' ِمع ُ‬
‫ْت يَحْ يَى ب َْن َم ِع ٍ‬ ‫قَال أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ك َ‬
‫ت ِع ْن ِدي أَ ْو ِع ْن َد ُم َس َّد ٍد‪.‬‬ ‫ك‪َ ،‬و َما أُبَالِي ُكتُبِي َكانَ ْ‬‫ق َذلِ َ‬ ‫َس ِعي ٍد‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬لَ ْو أَ َّن ُم َس َّددًا أَتَ ْيتُهُ فِي بَ ْيتِ ِه فَ َح َّد ْثتُهُ اَل ْستَ َح َّ‬
‫یحیی قطان نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا عم''ری‬
‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫بصری نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد‬
‫نے‪ ،‬ان س''ے ن''افع نے اور ان س''ے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪« ‬الثنية‬
‫العليا»‪ ‬یعنی مقام کداء کی طرف سے داخل ہ'وتے ج'و بطح'اء میں ہے اور‪« ‬الثنية الس'فلى‪ ».‬کی ط'رف س'ے نکل'تے‬
‫تھے یعنی نیچے والی گھاٹی کی طرف سے۔ امام بخاری رحمہ' ہللا نے کہا مسدد اس''م بامس''می تھے یع''نی مس''دد کے‬
‫معنی عربی زبان میں مضبوط اور درست کے ہیں تو ح''دیث کی روایت میں مض''بوط اور درس''ت تھے اور میں نے‬
‫یحیی قطان سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے اگر میں مسدد کے گھر ج''ا ک''ر ان‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن معین سے سنا وہ کہتے ہیں میں نے‬
‫ٰ‬
‫کو حدیث سنایا کرتا تو وہ اس کے الئق تھے اور میری کتابیں حدیث کی میرے پاس رہیں یا مس''دد کے پ''اس مجھے‬
‫یحیی قطان نے مسدد کی بےحد تعریف کی۔‬
‫ٰ‬ ‫کچھ پرواہ نہیں۔ گویا‬

‫حدیث نمبر‪1577 :‬‬
‫ان ب ُْن ُعيَ ْينَ'''ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش''' ِام ب ِْن عُ'''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫َح''' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َميْ''' ِديُّ ‪َ  ‬و ُم َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَ'''ااَل ‪َ :‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬س''' ْفيَ ُ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم لَ َّما َج''ا َء إِلَى َم َّكةَ َد َخ' َل ِم ْن أَعْاَل هَا َو َخ' َر َج ِم ْن‬ ‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫أَ ْسفَلِهَا"‪.‬‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ہش''ام‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حمیدی اور محمد بن‬
‫بن عروہ نے‪ ،‬ان سے ان کے والد نے‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ‬
‫میں تشریف الئے تو اوپر کی بلند جانب سے شہر کے اندر داخ''ل ہ''وئے اور‪( ‬مکہ س''ے)‪ ‬واپس جب گ''ئے ت''و نیچے‬
‫کی طرف سے نکل گئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪481‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1578 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُمو ُد ب ُْن َغ ْياَل َن ْال َمرْ َو ِزيُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬
‫ح ِم ْن َك َدا ٍء َو َخ َر َج ِم ْن ُكدًا ِم ْن أَ ْعلَى َم َّكةَ"‪.‬‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل َعا َم الفَ ْت ِ‬ ‫َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے محمود بن غیالن مروزی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواس'امہ نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم‬
‫سے ہشام بن ع''روہ نے بی''ان کی'ا۔ ان س'ے ان کے وال'د ع'روہ بن زب'یر نے اور ان س'ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ'ا نے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬فتح مکہ کے موقع پر شہر میں کداء کی طرف سے داخل ہوئے اور ٰ‬
‫کدی کی طرف‬
‫سے نکلے جو مکہ کے بلند جانب ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1579 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ان عُرْ َوةُ يَ ْد ُخ ُل َعلَى ِك ْلتَ ْي ِه َما‬
‫ح ِم ْن َك َدا ٍء أَ ْعلَى َم َّكةَ"‪ ،‬قَا َل ِه َشا ٌم‪َ :‬و َك َ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل َعا َم الفَ ْت ِ‬ ‫"أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ت أَ ْق َربَهُ َما إِلَى َم ْن ِزلِ ِه‪.‬‬
‫ِم ْن َك َدا ٍء َو ُكدًا‪َ ،‬وأَ ْكثَ ُر َما يَ ْد ُخ ُل ِم ْن َك َدا ٍء‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عب''دہللا ابن وہب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہمیں عم''رو بن ح''ارث نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن‬
‫خ''بر دی اور انہیں ہش''ام بن ع''روہ نے‪ ،‬انہیں ان کے وال''د ع''روہ بن زب''یر نے اور انہیں عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فتح مکہ موقع پر داخ''ل ہ'وتے وقت مکہ کے ب''االئی عالقہ ک''داء س''ے داخ''ل ہ'وئے۔‬
‫کدی دونوں طرف سے داخل ہوتے تھے لیکن اکثر ٰ‬
‫کدی سے داخل ہوتے‬ ‫ہشام نے بیان کیا کہ عروہ اگرچہ کداء اور ٰ‬
‫کیونکہ یہ راستہ ان کے گھر سے قریب تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪482‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1580 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َع'ا َم‬‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬حاتِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪َ " ، ‬د َخ' َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫ان أَ ْق َربَهُ َما إِلَى َم ْن ِزلِ ِه"‪.‬‬
‫ان عُرْ َوةُ أَ ْكثَ َر َما يَ ْد ُخ ُل ِم ْن َك َدا ٍء‪َ ،‬و َك َ‬
‫ح ِم ْن َك َدا ٍء ِم ْن أَ ْعلَى َم َّكةَ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫الفَ ْت ِ‬
‫ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے ہشام سے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫عروہ نے بیان کیاکہنبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فتح مکہ کے موقع پر مکہ کے ب''االئی عالقہ ک''داء کی ط''رف س''ے‬
‫داخل ہوئے تھے۔ لیکن عروہ اکثر ٰ‬
‫کدی کی طرف سے داخل ہوتے تھے کی''ونکہ یہ راس''تہ ان کے گھ''ر س''ے ق''ریب‬
‫تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1581 :‬‬
‫ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ " ، ‬د َخ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َع''ا َم الفَ ْت ِ‬
‫ح ِم ْن َك' َدا ٍء‪،‬‬
‫ان أَ ْكثَ َر َما يَ ْد ُخ ُل ِم ْن َك َدا ٍء أَ ْق َربِ ِه َما إِلَى َم ْن ِزلِ ِه"‪ ،‬قَال أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ك َدا ٌء َو ُك' دًا‬
‫ان عُرْ َوةُ يَ ْد ُخ ُل ِم ْنهُ َما ِكلَ ْي ِه َما‪َ ،‬و َك َ‬
‫َو َك َ‬
‫ان‪.‬‬
‫ض َع ِ‬
‫َم ْو ِ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ہش''ام نے اپ''نے ب''اپ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فتح مکہ کے موقع پر کداء سے داخ''ل ہ''وئے تھے۔‬
‫ٰ‬
‫ک'دی کی ط'رف س'ے داخ'ل ہ'وتے‬ ‫عروہ خود اگرچہ دونوں طرف سے‪( ‬کداء اور ٰ‬
‫کدی)‪ ‬داخ'ل ہ'وتے لیکن اک'ثر آپ‬
‫تھے کیونکہ یہ راستہ ان کے گھر سے قریب تھ''ا۔ ابوعب''دہللا‪( ‬ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ''ا کہ ک''داء اور ک' ٰ‬
‫'دی دو‬
‫مقامات کے نام ہیں۔‬

‫ض ِل َم َّكةَ َوبُ ْنيَانِ َها‪:‬‬


‫اب فَ ْ‬
‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فضائل مکہ اور کعبہ کی بناء کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪483‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص''لًّى َو َع ِه'' ْدنَا إِلَى إِبْ'' َرا ِهي َم‬ ‫''ام إِبْ'' َرا ِهي َم ُم َ‬ ‫اس َوأَ ْمنًا َواتَّ ِخ'' ُذوا ِم ْن َمقَ ِ‬
‫ْت َمثَابَ''ةً لِلنَّ ِ‬ ‫َوقَ ْولِ'' ِه تَ َع''الَى‪َ :‬وإِ ْذ َج َع ْلنَا ْالبَي َ‬
‫ين َوالرُّ َّك ِع ال ُّسجُو ِد ‪َ 125‬وإِ ْذ قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم َربِّ اجْ َع''لْ هَ ' َذا بَلَ 'دًا آ ِمنًا‬ ‫ين َو ْال َعا ِكفِ َ‬ ‫َوإِ ْس َما ِعي َل أَ ْن طَهِّ َرا بَ ْيتِ َي لِلطَّائِفِ َ‬

‫ب النَّ ِ‬
‫ار‬ ‫طرُّ هُ إِلَى َع َذا ِ‬ ‫اآلخ ِر قَا َل َو َم ْن َكفَ َر فَأ ُ َمتِّ ُعهُ قَلِيال ثُ َّم أَضْ َ‬
‫ت َم ْن آ َم َن ِم ْنهُ ْم بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْو ِم ِ‬‫َوارْ ُز ْق أَ ْهلَهُ ِم َن الثَّ َم َرا ِ‬
‫الس ' ِمي ُع ْال َعلِي ُم‬
‫ت َّ‬‫ك أَ ْن َ‬ ‫ص 'ي ُر ‪َ 126‬وإِ ْذ يَرْ فَ ' ُع إِ ْب' َرا ِهي ُم ْالقَ َوا ِع' َد ِم َن ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َوإِ ْس ' َما ِعي ُل َربَّنَا تَقَبَّلْ ِمنَّا إِنَّ َ‬ ‫س ْال َم ِ‬
‫َوبِ ْئ َ‬
‫ت التَّوَّابُ ال'ر ِ‬
‫َّحي ُم‬ ‫ك أَ ْن َ‬‫اس' َكنَا َوتُبْ َعلَ ْينَا إِنَّ َ‬ ‫ك َوأَ ِرنَا َمنَ ِ‬‫ك َو ِم ْن ُذرِّ يَّتِنَا أُ َّمةً ُم ْس'لِ َمةً لَ' َ‬ ‫‪َ 127‬ربَّنَا َواجْ َع ْلنَا ُم ْسلِ َمي ِْن لَ َ‬
‫‪ 128‬سورة البقرة آية ‪.128-125‬‬
‫تعالی کا ارشاد اور جب کہ بنا دیا ہم نے خانہ کعبہ کو بار بار لوٹنے کی جگہ لوگوں کے لیے اور کر دیا اس‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫کو امن کی جگہ اور‪( ‬حکم دیا ہم نے)‪ ‬کہ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بن''اؤ اور ہم نے اب''راہیم اور اس''ماعیل‬
‫سے عہد لیا کہ وہ دونوں پاک کر دیں میرے مکان کو ط''واف ک''رنے وال''وں اور اعتک''اف ک''رنے وال''وں اور رک''وع‬
‫سجدہ کرنے والوں کے لیے۔ اے ہللا! کر دے اس شہر کو امن کی جگہ اور یہاں کے ان رہنے والوں کو پھلوں س''ے‬
‫تعالی نے فرمایا اور جس نے‬
‫ٰ‬ ‫روزی دے جو ہللا اور یوم آخرت پر ایمان الئیں صرف ان کو‪ ،‬اس کے جواب میں ہللا‬
‫کفر کیا اس کو میں دنیا میں چند روز مزے کرنے دوں گا پھر اسے دوزخ کے عذاب میں کھینچ الؤں گا اور وہ ب''را‬
‫ٹھکانا ہے۔ اور جب ابراہیم و اسماعیل علیہم'ا الس'الم خ'انہ کعبہ کی بنی'اد اٹھ'ا رہے تھے‪( ‬ت'و وہ ی'وں دع'ا ک'ر رہے‬
‫تھے)‪« ‬ربنا تقبل منا إنك أنت الس''ميع العليم * ربنا واجعلنا مس''لمين لك ومن ذريتنا أمة مس''لمة لك وأرنا مناس''كنا وتب‬
‫علينا إنك أنت التواب الرحيم»‪ ‬اے ہمارے رب! ہماری اس کوشش کو قبول فرما۔ تو ہی ہماری‪( ‬دعاؤں کو)‪ ‬سننے واال‬
‫اور‪( ‬ہماری نیتوں کا)‪ ‬جاننے واال ہے۔ اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری نس''ل س''ے ای''ک جم''اعت‬
‫بنائیو جو تیری فرمانبردار ہو۔ ہم کو احکام حج سکھا اور ہمارے حال پر توجہ فرما کہ تو بہت ہی توجہ فرمانے واال‬
‫ہے۔ اور بڑا رحیم ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1582 :‬‬

‫ْج‪ ، ‬قَ'ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫'ار‪ ، ‬قَ'ا َل‪:‬‬ ‫اص ٍم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬اب ُْن جُ' َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس''لَّ َم َو َعبَّاسٌ يَ ْنقُاَل ِن‬ ‫ت ْال َك ْعبَةُ َذهَ َ‬
‫ب النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما بُنِيَ ِ‬
‫َس ِم ْعتُ َجابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪484‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ك‪ ،‬فَ َخ' َّر إِلَى اأْل َرْ ِ‬


‫ض َوطَ َم َح ْ‬
‫ت َع ْينَ''اهُ‬ ‫ك َعلَى َرقَبَتِ َ‬ ‫ْال ِح َجا َرةَ‪ ،‬فَقَا َل ْال َعبَّاسُ لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اجْ َعلْ إِ َزا َر َ‬
‫اري‪ ،‬فَ َش َّدهُ َعلَ ْي ِه"‪.‬‬‫إِلَى ال َّس َما ِء‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ِرنِي إِ َز ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے ابن ج''ریج نے‬
‫خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ میں نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں‬
‫نے بیان کیا کہ‪( ‬زمانہ جاہلیت میں)‪ ‬جب کعبہ کی تعمیر ہوئی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اور عب''اس رض''ی ہللا‬
‫عنہ بھی پتھر اٹھا کر ال رہے تھے۔ عباس رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا کہ اپنا تہبن''د ات''ار‬
‫کر کاندھے پر ڈال لو‪( ‬تاکہ پتھر اٹھانے میں تکلیف نہ ہو)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایسا کیا ت''و ننگے ہ''وتے‬
‫ہی بیہوش ہو کر آپ زمین پر گر پڑے اور آپ کی آنکھیں آسمان کی ط'رف ل'گ گ'ئیں۔ آپ کہ'نے لگے مجھے م'یرا‬
‫تہبند دے دو۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے مضبوط باندھ لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1583 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'الِ ِم ب ِْن َعبْ' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عبْ' َد هَّللا ِ ب َْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَبِي‬ ‫'ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْس'لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫بَ ْك ٍر‪ ، ‬أَ ْخبَ َر‪َ  ‬ع ْب' َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم' َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم َز ْو ِ‬
‫صرُوا َع ْن قَ َوا ِع ِد إِ ْب َرا ِهي َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس 'و َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل لَهَا‪" :‬أَلَ ْم تَ َريْ أَ َّن قَ ْو َم ِك لَ َّما بَنَ ْوا ْال َك ْعبَةَ ا ْقتَ َ‬
‫َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ :‬لَئِ ْن‬ ‫'ال ُك ْف ِر لَفَ َع ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫'ك بِ' ْ‬ ‫هَّللا ِ‪ ،‬أَاَل تَ ُر ُّدهَا َعلَى قَ َوا ِع ِد إِ ْب َرا ِهي َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَ' ْ'واَل ِح' ْدثَ ُ‬
‫ان قَ ْو ِم' ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َما أُ َرى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت هَ َذا ِم ْن َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َس ِم َع ْ‬‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬ ‫َكانَ ْ‬
‫ان ْال ِحجْ َر‪ ،‬إِاَّل أَ َّن ْالبَي َ‬
‫ْت لَ ْم يُتَ َّم ْم َعلَى قَ َوا ِع ِد إِ ْب َرا ِهي َم"‪.‬‬ ‫ك ا ْستِاَل َم الرُّ ْكنَي ِْن اللَّ َذي ِْن يَلِيَ ِ‬
‫َو َسلَّ َم تَ َر َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مال''ک رحمہ ہللا نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے سالم بن عبدہللا نے کہ عبدہللا بن محم''د بن ابی بک''ر نے انہیں خ''بر دی‪ ،‬انہیں عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا‬
‫عنہما نے خبر دی‪ ‬اور انہیں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی پاک بی'وی عائش'ہ ص'دیقہ رض'ی ہللا عنہ'ا نے کہ ن'بی‬
‫کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ان س''ے فرمای''ا کہ تجھے معل''وم ہے جب ت''یری ق''وم نے کعبہ کی تعم'یر کی ت''و بنی''اد‬
‫ابراہیم کو چھوڑ دیا تھ'ا۔ میں نے ع'رض کی'ا ی'ا رس'ول ہللا! پھ'ر آپ بنی'اد اب'راہیم پ'ر اس ک'و کی'وں نہیں بن'ا دی'تے؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪485‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے بالکل نزدیک نہ ہوتا تو میں بیشک ایس''ا ک''ر‬
‫دیتا۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ اگر عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے یہ بات رسول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے سنی ہے‪( ‬اور یقینا ً عائشہ رضی ہللا عنہا سچی ہیں)‪ ‬تو میں سمجھتا ہوں یہی وجہ تھی جو نبی ک'ریم‪ ‬ص'لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬حطیم سے متصل جو دیواروں کے ک'ونے ہیں ان ک'و نہیں چوم'تے تھے۔ کی''ونکہ خ'انہ کعبہ اب'راہیمی‬
‫بنیادوں پر پورا نہ ہوا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1584 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد ب ِْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ص‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَ ْش َع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو اأْل َحْ َو ِ‬
‫ت‪ :‬فَ َما لَهُ ْم لَ ْم يُ ' ْد ِخلُوهُ فِي ْالبَ ْي ِ‬
‫ت ؟‪،‬‬ ‫ت ؟‪ ،‬هُ ' َو قَ''ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال َج ْد ِر أَ ِم َن ْالبَ ْي ِ‬
‫ي َ‬ ‫" َسأ َ ْل ُ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ت‪ :‬فَ َما َشأْ ُن بَابِ ِه ُمرْ تَفِعًا ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َع َل َذلِ َ‬
‫ك قَ ْو ُم ِك لِيُ ْد ِخلُوا َم ْن َشا ُءوا َويَ ْمنَعُوا‬ ‫ت بِ ِه ُم النَّفَقَةُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ص َر ْ‬
‫قَا َل‪ :‬إِ َّن قَ ْو َم ِك قَ َّ‬
‫'اف أَ ْن تُ ْن ِك' َر قُلُ'وبُهُ ْم أَ ْن أُ ْد ِخ' َل ْال َج' ْد َر فِي ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪َ ،‬وأَ ْن‬ ‫يث َعهْ' ُدهُ ْم بِ ْال َجا ِهلِيَّ ِة فَأ َ َخ ُ‬ ‫َم ْن َشا ُءوا‪َ ،‬ولَ ْواَل أَ َّن قَ ْو َم ِ‬
‫'ك َح' ِد ٌ‬
‫ض"‪.‬‬ ‫ق بَابَهُ بِاأْل َرْ ِ‬ ‫ص َ‬‫أُ ْل ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواالحوص سالم بن سلیم جعفی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اش''عت نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے ام المؤم''نین عائش''ہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ کیا حطیم بھی بیت ہللا میں داخل ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫کہ ہاں‪ ،‬پھر میں نے پوچھا کہ پھر لوگ'وں نے اس'ے کع'بے میں کی'وں نہیں ش'امل کی'ا؟ آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے‬
‫جواب دیا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی پڑ گ''ئی تھی۔ پھ''ر میں نے پوچھ''ا کہ یہ دروازہ کی''وں اونچ''ا بنای''ا؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری قوم ہی نے کیا تاکہ جسے چاہیں اندر آنے دیں اور جسے چاہیں‬
‫روک دیں۔ اگر تمہاری قوم کی جاہلیت کا زمانہ تازہ تازہ نہ ہوتا اور مجھے اس کا خوف نہ ہوت''ا کہ ان کے دل بگ''ڑ‬
‫جائیں گے تو اس حطیم کو بھی میں کعبہ میں شامل کر دیتا اور کعبہ کا دروازہ زمین کے برابر کر دیتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪486‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1585 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬ق''ال لِي‬

‫ْت‪ ،‬ثُ َّم لَبَنَ ْيتُ'هُ َعلَى أَ َس' ِ‬


‫اس إِبْ' َرا ِهي َم َعلَيْ' ِه‬ ‫ت ْالبَي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَ ْواَل َح َداثَةُ قَ ْو ِم ِك بِ ْ‬
‫'ال ُك ْف ِر لَنَقَ ْ‬
‫ض' ُ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اويَةَ‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬خ ْلفًا يَ ْعنِي بَابًا‪.‬‬
‫ت لَهُ َخ ْلفًا"‪ ،‬قَا َل‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ت بِنَا َءهُ َو َج َع ْل ُ‬ ‫ال َّساَل م‪ ،‬فَإ ِ َّن قُ َر ْي ًشا ا ْستَ ْق َ‬
‫ص َر ْ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہش''ام نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے ان کے والد نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے مجھ سے فرمایا‪ ،‬اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے ابھی تازہ نہ ہوتا تو میں خ''انہ کعبہ ک''و ت'وڑ ک''ر اس'ے‬
‫اب''راہیم علیہ الس''الم کی بنی''اد پ''ر بنات''ا کی''ونکہ ق''ریش نے اس میں کمی ک''ر دی ہے۔ اس میں ای''ک دروازہ اور اس‬
‫دروازے کے مقابل رکھتا۔ ابومعاویہ نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا۔ حدیث میں‪« ‬خلف»‪ ‬سے دروازہ مراد ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1586 :‬‬

‫''از ٍم‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن رُو َم َ‬


‫''ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ''رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫''رو‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬بَيَ ُ‬
‫''ان ب ُْن َع ْم ٍ‬
‫يث َع ْه' ٍد‬ ‫'ك َح' ِد ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل لَهَ''ا‪" :‬يَا َعائِ َش'ةُ‪ ،‬لَ' ْ'واَل أَ َّن قَ ْو َم' ِ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫ض‪َ ،‬و َج َع ْل ُ‬ ‫ُ‬
‫ت لَ'هُ بَ''ابَي ِْن بَابًا َش'رْ قِيًّا َوبَابًا‬ ‫ت فِي ِه َما أ ْخ ِر َج ِم ْنهُ َوأَ ْل َز ْقتُ'هُ بِ'اأْل َرْ ِ‬‫ت بالبيت فَهُ ِد َم‪ ،‬فَأ َ ْد َخ ْل ُ‬ ‫بِ َجا ِهلِيَّ ٍة‪ ،‬أَل َ َمرْ ُ‬
‫ت‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َعلَى هَ ْد ِم ِه"‪ ،‬قَ''ا َل يَ ِزي ُد‪َ :‬و َش ' ِه ْد ُ‬ ‫الزبَي ِْر َر ِ‬ ‫ك الَّ ِذي َح َم َل اب َْن ُّ‬ ‫ت بِ ِه أَ َس َ‬
‫اس إِ ْب َرا ِهي َم‪ ،‬فَ َذلِ َ‬ ‫غَرْ بِيًّا فَبَلَ ْغ ُ‬
‫اس إِ ْب َرا ِهي َم ِح َجا َرةً َكأ َ ْسنِ َم ِة اإْل ِ بِ ِل‪ ،‬قَا َل َج ِريرٌ‪:‬‬
‫ْت أَ َس َ‬
‫ين هَ َد َمهُ َوبَنَاهُ َوأَ ْد َخ َل فِي ِه ِم َن ْال ِحجْ ِر‪َ ،‬وقَ ْد َرأَي ُ‬ ‫اب َْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر ِح َ‬
‫'ان‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬هَا هُنَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل َج ِريرٌ‪:‬‬ ‫ض ُعهُ ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬أُ ِري َكهُ اآْل َن‪ ،‬فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ت َم َعهُ ْال ِحجْ' َر‪ ،‬فَأ َ َش'ا َر إِلَى َم َك' ٍ‬ ‫ت لَهُ‪ :‬أَي َْن َم ْو ِ‬
‫فَقُ ْل ُ‬
‫ُع أَ ْو نَحْ َوهَا‪.‬‬
‫ت ِم َن ْال ِحجْ ِر ِستَّةَ أَ ْذر ٍ‬
‫فَ َحزَرْ ُ‬
‫ہم سے بیان بن عمرو نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫جریر بن حازم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن رومان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ع''روہ نے اور ان س''ے ام‬
‫المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‪ ،‬عائش''ہ! اگ''ر ت''یری ق''وم ک''ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪487‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫زمانہ جاہلیت ابھی تازہ نہ ہوتا‪ ،‬تو میں بیت ہللا کو گرانے کا حکم دے دیتا تاکہ‪( ‬ن'ئی تعم'یر میں)‪ ‬اس حص'ہ ک'و بھی‬
‫داخل کر دوں جو اس سے باہر رہ گیا ہے اور اس کی کرسی زمین کے برابر ک''ر دوں اور اس کے دو دروازے بن''ا‬
‫دوں‪ ،‬ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں۔ اس طرح ابراہیم علیہ السالم کی بنیاد پر اس کی تعمیر ہ''و ج''اتی۔ عب''دہللا‬
‫بن زبیر رضی ہللا عنہما کا کعبہ کو گرانے سے یہی مقصد تھا۔ یزی''د نے بی''ان کی''ا کہ میں اس وقت موج''ود تھ''ا جب‬
‫عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما نے اسے گرایا تھا اور اس کی نئی تعمیر کر کے حطیم کو اس کے اندر کر دی''ا تھ''ا۔‬
‫میں نے ابراہیم علیہ السالم کی تعمیر کے پائے بھی دیکھے جو اونٹ کی کوہان کی طرح تھے۔ جری''ر بن ح''ازم نے‬
‫کہا کہ میں نے ان سے پوچھا‪ ،‬ان کی جگہ کہاں ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں ابھی دکھاتا ہ''وں۔ چن''انچہ میں ان کے‬
‫ساتھ حطیم میں گیا اور آپ نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہ وہ جگہ ہے۔ جری''ر نے کہ''ا کہ میں نے‬
‫اندازہ لگایا کہ وہ جگہ حطیم میں سے چھ ہاتھ ہو گی یا ایسی ہی کچھ۔‬

‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ا ْل َح َر ِم‪:‬‬ ‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حرم کی زمین کی فضیلت‬
‫'ون ِم َن ْال ُم ْس'لِ ِم َ‬
‫ين‬ ‫ت أَ ْن أَ ْعبُ َد َربَّ هَ' ِذ ِه ْالبَ ْل' َد ِة الَّ ِذي َح َّر َمهَا َولَ'هُ ُك''لُّ َش' ْي ٍء َوأُ ِم''رْ ُ‬
‫ت أَ ْن أَ ُك' َ‬ ‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬إِنَّ َما أُ ِمرْ ُ‬
‫سورة النمل آية ‪َ ،91‬وقَ ْولِ ِه َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪ :‬أَ َولَ ْم نُ َم ِّك ْن لَهُ ْم َح َر ًما آ ِمنًا يُجْ بَى إِلَ ْي ِه ثَ َم َر ُ‬
‫ات ُكلِّ َش ْي ٍء ِر ْزقًا ِم ْن لَ ُدنَّا َولَ ِك َّن‬
‫أَ ْكثَ َرهُ ْم ال يَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون سورة القصص آية ‪.57‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ النمل میں)‪ ‬فرمایا مجھ کو تو یہی حکم ہے کہ عبادت ک''روں اس ش''ہر کے رب کی جس نے‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫اس کو حرمت واال بنایا اور ہر چیز اسی کے قبضہ و قدرت میں ہے اور مجھ ک''و حکم ہے تابع''دار بن ک''ر رہ''نے کا‬
‫تعالی نے سورۃ قصص میں فرمایا کیا ہم نے ان ک''و جگہ نہیں دی ح''رم میں جہ''اں امن ہے ان کے ل''یے اور‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫کھنچے چلے آتے ہیں اس کی طرف‪ ،‬میوے ہر قسم کے ج''و روزی ہے ہم''اری ط''رف س''ے لیکن بہت س''ے ان میں‬
‫نہیں جانتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪488‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1587 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ''ا ُو ٍ‬ ‫ص' ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َع ْب' ِد ْال َح ِمي ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ض ُد‬‫ح َم َّكةَ‪" :‬إِ َّن هَ َذا ْالبَلَ َد َح َّر َمهُ هَّللا ُ اَل يُ ْع َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم فَ ْت ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قال‪ :‬قال َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫ص ْي ُدهُ‪َ ،‬واَل يَ ْلتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِاَّل َم ْن َع َّرفَهَا"‪.‬‬
‫َش ْو ُكهُ‪َ ،‬واَل يُنَفَّ ُر َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمی'د نے منص'ور س'ے بی''ان کی'ا ان س'ے‬
‫مجاہ'د نے‪ ،‬ان س'ے ط'اؤس نے اور ان س'ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫تعالی نے اس شہر(مکہ)‪ ‬ک''و ح''رمت واال بنای''ا ہے‪( ‬یع''نی ع''زت دی ہے)‪ ‬پس‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬نے فتح مکہ پر فرمایا تھا کہ ہللا‬
‫اس کے‪( ‬درختوں کے)‪ ‬کانٹے تک بھی نہیں کاٹے جا سکتے یہ''اں کے ش''کار بھی نہیں ہنک''ائے ج''ا س''کتے۔ اور ان‬
‫کے عالوہ جو اعالن کر کے‪( ‬مالک تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہوں)‪ ‬کوئی شخص یہاں کی گ''ری پ''ڑی چ''یز بھی‬
‫نہیں اٹھا سکتا ہے۔‬

‫ث دُو ِر َم َّكةَ َوبَ ْي ِع َها َو ِ‬


‫ش َرائِ َها‪:‬‬ ‫اب ت َْو ِري ِ‬
‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ شریف کے گھر مکان میراث ہو سکتے ہیں ان کا بیچنا اور خریدنا جائز ہے‬
‫اس َس ' َوا ًء ْال َع''ا ِك ُ‬
‫ف‬ ‫يل هَّللا ِ َو ْال َمس ِْج ِد ْال َح َر ِام الَّ ِذي َج َع ْلنَاهُ لِلنَّ ِ‬
‫ون َع ْن َسبِ ِ‬
‫ص ُّد َ‬ ‫صةً لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين َكفَرُوا َويَ ُ‬ ‫َخا َّ‬

‫ب أَلِ ٍيم سورة الحج آية ‪ْ ،25‬البَا ِدي‪ :‬الطَّ ِ‬


‫اري َم ْع ُكوفًا َمحْ بُوسًا‪.‬‬ ‫فِي ِه َو ْالبَا ِد َو َم ْن ي ُِر ْد فِي ِه بِإ ِ ْل َحا ٍد بِظُ ْل ٍم نُ ِذ ْقهُ ِم ْن َع َذا ٍ‬
‫'الی نے‪( ‬س''ورۃ الحج)‪ ‬میں فرمای''ا‪ ،‬جن‬
‫مسجد الحرام میں سب لوگ براب''ر ہیں یع''نی خ''اص مس''جد میں کی''ونکہ ہللا تع' ٰ‬
‫لوگوں نے کفر کیا اور جو لوگ ہللا کی راہ اور مس'جد الح'رام س'ے لوگ'وں ک'و روک'تے ہیں کہ جس ک'و ہم نے تم'ام‬
‫لوگوں کے لیے یکساں مقرر کیا ہے۔ خواہ وہ وہیں کے رہنے والے ہوں یا باہر سے آنے والے اور جو شخص وہاں‬
‫شرارت کے ساتھ حد سے تجاوز کرے‪ ،‬ہم اسے درد ناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ ابوعب''دہللا‪( ‬ام''ام بخ''اری رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬نے کہا کہ لفظ‪« ‬بادي»‪ ‬باہر سے آنے والے کے معنی میں ہے اور‪« ‬معكوفا»‪ ‬کا لفظ رکے ہوئے کے معنے میں‬
‫ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪489‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1588 :‬‬

‫ُس'ي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬


‫'رو ب ِْن‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن ح َ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬ ‫ص'بَ ُغ‪ ، ‬ق''ال‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَ ْ‬
‫ك بِ َم َّكةَ ؟‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬وهَ''لْ‬‫ار َ‬
‫'ز ُل فِي َد ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ َسا َمةَ ب ِْن َز ْي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَي َْن تَ ْن' ِ‬ ‫ُع ْث َم َ‬
‫ب هُ' َو َوطَ''الِبٌ ‪َ ،‬ولَ ْم يَ ِر ْث'هُ َج ْعفَ' ٌر َواَل َعلِ ٌّي َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ث أَبَا طَ''الِ ٍ‬ ‫'ان َعقِي ٌل َو ِر َ‬
‫ور‪َ ،‬و َك' َ‬ ‫اع أَ ْو ُد ٍ‬ ‫ك َعقِي ٌل ِم ْن ِربَ ٍ‬ ‫تَ َر َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪ :‬اَل‬ ‫ان ُع َم ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َر ِ‬ ‫َع ْنهُ َما َش ْيئًا أِل َنَّهُ َما َكانَا ُم ْسلِ َمي ِْن‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان َعقِي ٌل َوطَالِبٌ َكافِ َري ِْن‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ين آ َمنُوا َوهَا َجرُوا َو َجاهَ ُدوا بِأ َ ْم َوالِ ِه ْم‬ ‫ب‪َ :‬و َكانُوا يَتَأ َ َّولُ َ‬
‫ون قَ ْو َل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬ ‫ث ْال ُم ْؤ ِم ُن ْال َكافِ َر‪ ،‬قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ‬‫يَ ِر ُ‬
‫ْض سورة األنفال آية ‪."72‬‬ ‫ضهُ ْم أَ ْولِيَا ُء بَع ٍ‬ ‫صرُوا أُولَئِ َ‬
‫ك بَ ْع ُ‬ ‫َوأَ ْنفُ ِس ِه ْم فِي َسبِ ِ‬
‫يل هَّللا ِ َوالَّ ِذ َ‬
‫ين آ َو ْوا َونَ َ‬
‫ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے عبدہللا بن وہب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ی''ونس نے‪ ،‬انہیں ابن‬
‫شہاب نے‪ ،‬انہیں علی بن حسین نے‪ ،‬انہیں عمرو بن عثمان نے اور انہیں اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬انہوں‬
‫نے پوچھا یا رسول ہللا! آپ مکہ میں کیا اپنے گھر میں قیام فرمائیں گے۔ اس پ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫کہ عقیل نے ہمارے لیے محلہ یا مکان چھوڑا ہی کب ہے۔‪( ‬سب بیچ کھ''وچ ک''ر براب''ر ک''ر دئ''یے)‪ ‬عقی''ل اور ط''الب‪،‬‬
‫ابوطالب کے وارث ہوئے تھے۔ جعفر اور علی رضی ہللا عنہما کو وراثت میں کچھ نہیں مال تھ''ا‪ ،‬کی''ونکہ یہ دون''وں‬
‫مسلمان ہو گئے تھے اور عقیل رضی ہللا عنہ‪( ‬ابتداء میں)‪ ‬اور ط'الب اس'الم نہیں الئے تھے۔ اس'ی بنی'اد پ'ر عم'ر بن‬
‫تعالی کے‬
‫ٰ‬ ‫خطاب رضی ہللا عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا۔ ابن شہاب نے کہا کہ لوگ ہللا‬
‫اس ارشاد سے دلیل لیتے ہیں کہ جو لوگ ایمان الئے‪ ،‬ہجرت کی اور اپ''نے م''ال اور ج''ان کے س''اتھ ہللا کی راہ میں‬
‫جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی‪ ،‬وہی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔‬

‫سلَّ َم َم َّكةَ‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ول النَّبِ ِّي َ‬
‫اب نُ ُز ِ‬
‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم مکہ میں کہاں اترے تھے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪490‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1589 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قال‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َسلَ َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬ق''ال‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ين أَ َرا َد قُ' ُدو َم َم َّكةَ َم ْن ِزلُنَا َغ' دًا إِ ْن َش'ا َء هَّللا ُ بِ َخ ْي' ِ‬
‫'ف بَنِي ِكنَانَ'ةَ‪َ ،‬حي ُ‬
‫ْث‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ِ :‬‬
‫"ح َ‬ ‫ق''ال َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫تَقَا َس ُموا َعلَى ْال ُك ْف ِر"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری نے کہ''ا کہ مجھ س'ے ابوس''لمہ نے بی''ان‬
‫'نی س''ے لوٹ''تے ہ''وئے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جب‪( ‬م' ٰ‬
‫حجتہ الوداع کے موقع پر)‪ ‬مکہ آنے کا ارادہ کیا تو فرمایا کہ کل ان ش''اءہللا ہم''ارا قی''ام اس''ی خی''ف ب''نی کن''انہ‪( ‬یع'نی‬
‫محصب)‪ ‬میں ہو گا جہاں‪( ‬قریش نے)‪ ‬کفر پر اڑے رہنے کی قسم کھائی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1590 :‬‬
‫'''ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس'''لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َميْ''' ِديُّ ‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬ق'''ال‪َ :‬ح''' َّدثَنِي‪ُّ  ‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ " :‬م َن ْال َغ ِد يَ ْو َم النَّحْ' ِر َوهُ' َو بِ ِمنًى نَحْ ُن نَ' ِ‬
‫'ازلُ َ‬
‫ون َغ' دًا‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قال‪ :‬قال النَّبِ ُّي َ‬‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت َعلَى بَنِي هَ ِ‬
‫اش ٍم‬ ‫ك أَ َّن قُ َر ْي ًشا َو ِكنَانَةَ تَ َحالَفَ ْ‬ ‫ك ْال ُم َحص َ‬
‫َّب‪َ ،‬و َذلِ َ‬ ‫ْث تَقَا َس ُموا َعلَى ْال ُك ْف ِر يَ ْعنِي َذلِ َ‬
‫ْف بَنِي ِكنَانَةَ‪َ ،‬حي ُ‬ ‫بِ َخي ِ‬
‫ص''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه‬
‫ي َ‬ ‫ب أَ ْن اَل يُنَ''ا ِكحُوهُ ْم‪َ ،‬واَل يُبَ''ايِعُوهُ ْم َحتَّى ي ُْس''لِ ُموا إِلَ ْي ِه ُم النَّبِ َّ‬‫ب أَ ْو بَنِي ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫َوبَنِي َعبْ'' ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫َّاك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬وقَااَل ‪ :‬بَنِي هَ ِ‬
‫اش' ٍم‬ ‫ضح ِ‬ ‫َو َسلَّ َم"‪َ ،‬وقَالَ َساَل َمةُ‪َ : ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ   ، ‬ويَحْ يَى' ب ُْن ال َّ‬
‫ب‪ :‬أَ ْشبَهُ‪.‬‬
‫ب‪ :‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬بَنِي ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫َوبَنِي ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے ولی'د بن مس'لم نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے ام'ام‬
‫اوزاعی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ مجھ س''ے زہ''ری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوس''لمہ نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے‬
‫منی میں تھے ت''و یہ‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬گیارہویں کی صبح کو جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ٰ  ‬‬
‫فرمایا تھا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر کی حمایت کی قسم کھائی تھی۔ آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مراد محصب س''ے تھی کی''ونکہ یہیں ق''ریش اور کن''انہ نے بن''و ہاش''م اور بن''و عب''دالمطلب یا(راوی‬
‫نے)‪ ‬بنوالمطلب‪( ‬کہا)‪ ‬کے خالف حلف اٹھایا تھا کہ جب تک وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ان کے حوالہ نہ کر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪491‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫دیں‪ ،‬ان کے یہاں شادی بیاہ نہ کریں گے اور نہ ان سے خری''د و ف''روخت ک''ریں گے۔ اور س''المہ بن روح نے عقی''ل‬
‫یحیی بن ضحاک سے روایت کیا‪ ،‬ان سے ام''ام اوزاعی نے بی''ان کی''ا کہ مجھے ابن ش''ہاب نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں‬
‫ٰ‬ ‫اور‬
‫نے‪( ‬اپنی روایت میں)‪ ‬بنو ہاشم اور بنوالمطلب کہ''ا۔ ابوعب''دہللا‪( ‬ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ''ا کہ بن''والمطلب زی''ادہ‬
‫صحیح ہے۔‬

‫اجنُ ْبنِي َوبَنِ َّي أَنْ نَ ْعبُ َد‬


‫اج َع ْل َه َذا ا ْلبَلَ َد آ ِمنًا َو ْ‬ ‫ب ْ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬وإِ ْذ قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم َر ِّ‬ ‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫صانِي فَإِنَّ َك َغفُو ٌر َر ِحي ٌم‬ ‫س فَ َمنْ تَبِ َعنِي فَإِنَّهُ ِمنِّي َو َمنْ َع َ‬ ‫ضلَ ْل َن َكثِي ًرا ِم َن النَّا ِ‬ ‫ب إِنَّ ُهنَّ أَ ْ‬ ‫األَ ْ‬
‫صنَا َم َر ِّ‬
‫اج َع ْل‬ ‫صالَةَ فَ ْ‬ ‫ع ِع ْن َد بَ ْيتِكَ ا ْل ُم َح َّر ِم َربَّنَا لِيُقِي ُموا ال َّ‬ ‫س َك ْنتُ ِمنْ ُذ ِّريَّتِي بِ َوا ٍد َغ ْي ِر ِذي َز ْر ٍ‬ ‫َربَّنَا إِنِّي أَ ْ‬
‫س تَ ْه ِوي إِلَ ْي ِه ْم} اآليَةَ‪:‬‬ ‫أَ ْفئِ َدةً ِم َن النَّا ِ‬
‫تعالی نے سورۃ ابراہیم میں فرمایا اور جب ابراہیم نے کہا میرے رب ! اس شہر کو امن‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کا شہر بنا اور مجھے اور میری اوالد کو اس سے محفوظ رکھیو کہ ہم بتوں کی عبادت کریں ۔‬
‫تعالی کے فرمان «لعلهم يشکرون» تک ۔‬
‫ٰ‬ ‫میرے رب ! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ کیا ہے ہللا‬
‫(نوٹ‪ :‬اس باب میں حدیث نہیں ہے)‬

‫ش ْه َر ا ْل َح َرا َ‪ª‬م َوا ْل َهد َ‬


‫ْي‬ ‫س َوال َّ‬ ‫{ج َع َل هَّللا ُ ا ْل َك ْعبَةَ ا ْلبَ ْيتَ ا ْل َح َرا َم قِيَا ًما لِلنَّا ِ‬
‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫ض َوأَنَّ هَّللا َ ِب ُك ِّل ش َْي ٍء َعلِي ٌم}‪:‬‬
‫ت َو َما فِي األَ ْر ِ‬ ‫س َم َوا ِ‬ ‫َوا ْلقَالَئِ َد َذلِ َك لِتَ ْعلَ ُموا أَنَّ هَّللا َ يَ ْعلَ ُم َما فِي ال َّ‬
‫تعالی نے سورۃ المائدہ میں فرمایا ہللا نے کعبہ کو عزت واال گھر اور لوگوں کے قیام‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫تعالی کے فرمان «وأن هللا بكل‬
‫ٰ‬ ‫کی جگہ بنایا ہے اور اس طرح حرمت والے مہینہ کو بنایا ۔ ہللا‬
‫شىء عليم» تک ۔‬
‫حدیث نمبر‪1591 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬ ‫الز ْه' ِ‬‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬زيَ''ا ُد ب ُْن َس' ْع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬يُ َخرِّ بُ ْال َك ْعبَةَ ُذو ال ُّس َو ْيقَتَي ِْن ِم ْن ْال َحبَ َش ِة"‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪492‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے س''فیان بن ع''یینہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا ہم‬
‫سے زیاد بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے اب''وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں واال ایک حقیر حبش''ی تب''اہ‬
‫کر دے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1592 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ .‬ح‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫''ل‪ ، ‬ق''ال‪ :‬أَ ْخبَ'' َرنِي‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ هُ'' َو اب ُْن ْال ُمبَ''ا َر ِك‪ ، ‬ق''ال‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي َح ْف َ‬
‫ص''ةَ‪، ‬‬ ‫و َح'' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍ‬
‫اش'و َرا َء قَبْ' َل أَ ْن يُ ْف' َر َ‬
‫ض‬ ‫ون َع ُ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ'الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك''انُوا يَ ُ‬
‫ص'و ُم َ‬ ‫َع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬م ْن َش'ا َء‬
‫ان‪ ،‬قال َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َ‬ ‫ان يَ ْو ًما تُ ْستَ ُر فِي ِه ْال َك ْعبَةُ‪ ،‬فَلَ َّما فَ َر َ‬
‫ض هَّللا ُ َر َم َ‬ ‫ان‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ض ُ‬‫َر َم َ‬
‫ص ْمهُ‪َ ،‬و َم ْن َشا َء أَ ْن يَ ْت ُر َكهُ فَ ْليَ ْت ُر ْكهُ"‪.‬‬
‫أَ ْن يَصُو َمهُ فَ ْليَ ُ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے ع''روہ نے اور ان س''ے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بی''ان کی''ا‪( ‬دوس''ری س''ند ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا نے‬
‫کہا)‪ ‬اور مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫کہ''ا کہ ہمیں محم''د بن ابی حفص''ہ نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری نے‪ ،‬انہیں ع''روہ نے اور ان س''ے ام المؤم''نین عائش''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان فرمایا کہ‪ ‬رمضان‪( ‬کے روزے)‪ ‬فرض ہونے سے پہلے مسلمان عاش''وراء ک''ا روزہ رکھ''تے‬
‫'الی نے رمض''ان ف''رض ک''ر‬
‫تھے۔ عاشوراء ہی کے دن‪( ‬جاہلیت میں)‪ ‬کعبہ پر غالف چڑھایا جاتا تھا۔ پھر جب ہللا تع' ٰ‬
‫دیا تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں سے فرمایا کہ اب جس کا جی چ''اہے عاش''وراء ک''ا روزہ رکھے اور‬
‫جس کا جی چاہے چھوڑ دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪493‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1593 :‬‬
‫َّاج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ''ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي ُع ْتبَ 'ةَ‪، ‬‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أحْ َم' ُد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َحج ِ‬
‫َّاج ب ِْن َحج ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَيُ َحج ََّّن ْالبَي ُ‬
‫ْت َولَيُ ْعتَ َم َر َّن بَ ْع َد ُخر ِ‬
‫ُوج‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫َع ْنأَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫الس 'ا َعةُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬وقَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪َ : ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ ، ‬ق''ال‪" :‬اَل تَقُ''و ُم َّ‬ ‫ان‪َ   ، ‬و ِع ْم َر ُ‬ ‫يَأْجُو َج َو َمأْجُو َج"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬أَبَ ُ‬
‫ْت َواأْل َ َّو ُل أَ ْكثَرُ"‪َ ،‬س ِم َع قَتَا َدةُ َع ْب َد هَّللا ِ‪َ ،‬و َع ْب ُد هَّللا ِ أَبَا َس ِعي ٍد‪.‬‬
‫َحتَّى اَل يُ َح َّج ْالبَي ُ‬
‫ہم سے احمد بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے حجاج بن حجاج' اسلمی نے‪ ،‬ان س''ے قت''ادہ نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن ابی عتبہ نے اور ان س''ے اب''و س''عید‬
‫خدری رضی ہللا عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ‬بیت ہللا ک''ا حج اور عم''رہ ی''اجوج اور‬
‫ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی ہوتا رہے گا۔ عبدہللا بن ابی عتبہ کے ساتھ اس حدیث ک''و اب''ان اور عم''ران نے قت''ادہ‬
‫سے روایت کیا اور عبدالرحمٰ ن نے شعبہ کے واسطہ سے یوں بیان کیا کہ قیامت اس وقت تک ق''ائم نہیں ہ''و گی جب‬
‫تک بیت ہللا کا حج بند نہ ہو جائے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ پہلی روایت زیادہ راوی''وں نے کی ہے اور قت''ادہ‬
‫نے عبدہللا بن عتبہ سے سنا اور عبدہللا نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے سنا۔‬

‫س َو ِة ا ْل َك ْعبَ ِة‪:‬‬
‫اب ِك ْ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کعبہ پر غالف چڑھانا‬
‫حدیث نمبر‪1594 :‬‬

‫اص ٌل اأْل َحْ' دَبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍ‬


‫'ل‪،‬‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫اص'' ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍ‬
‫''ل‪ ، ‬ق''ال‪َ " :‬جلَ ْس'' ُ‬
‫ت‬ ‫يص''ةُ‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬س'' ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ِ‬ ‫ق''ال‪ِ :‬ج ْئ ُ‬
‫ت إِلَى‪َ  ‬ش'' ْيبَةَ‪ . ‬ح و َح'' َّدثَنَا‪ ‬قَبِ َ‬
‫ت أَ ْن اَل أَ َد َع‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَقَ ْد هَ َم ْم ُ‬ ‫س هَ َذا ْال َمجْ لِ َ‬
‫س‪ُ  ‬ع َم ُر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َم َع‪َ  ‬ش ْيبَةَ‪َ  ‬علَى ْال ُكرْ ِس ِّي فِي ْال َك ْعبَ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَقَ ْد َجلَ َ‬
‫ان أَ ْقتَ ِدي بِ ِه َما"‪.‬‬
‫ك لَ ْم يَ ْف َعاَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هُ َما ْال َمرْ َء ِ‬
‫احبَ ْي َ‬
‫ص ِ‬ ‫ضا َء إِاَّل قَ َس ْمتُهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِ َّن َ‬ ‫ص ْف َرا َء َواَل بَ ْي َ‬
‫فِيهَا َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن حارث' نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ث''وری نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے واص'ل اح''دب نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے ابووائ''ل نے بی''ان کی''ا کہ میں ش''یبہ کی خ''دمت میں‬
‫حاضر ہوا‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور ہم سے قبیصہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان نے واصل سے بیان کی''ا اور ان س''ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪494‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ابووائل نے بیان کیا کہ‪ ‬میں شیبہ کے ساتھ کعبہ میں کرسی پر بیٹھا ہوا تھا تو شیبہ نے فرمای''ا کہ اس''ی جگہ بیٹھ ک''ر‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬فرمایا کہ میرا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ کعبہ کے اندر جتنا سونا چاندی ہے اس''ے نہ‬
‫چھوڑوں‪( ‬جسے زمانہ جاہلیت میں کفار نے جمع کیا تھا)‪ ‬بلکہ سب کو نکال کر‪( ‬مسلمانوں میں)‪ ‬تقسیم ک''ر دوں۔ میں‬
‫نے عرض کی کہ آپ کے ساتھیوں‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر رض''ی ہللا عنہ)‪ ‬نے ت''و ایس''ا نہیں کی''ا۔‬
‫انہوں نے فرمایا کہ میں بھی انہیں کی پیروی کر رہا ہوں‪( ‬اسی لیے میں اس کے ہاتھ نہیں لگاتا)۔‬

‫اب َهد ِْم ا ْل َك ْعبَ ِة‪:‬‬


‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کعبہ کے گرانے کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَ ْغ ُزو َجيْشٌ ْال َك ْعبَةَ فَي ُْخ َس ُ‬
‫ف بِ ِه ْم‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫قَالَ ْ‬
‫اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمایا ای''ک ف''وج بیت ہللا‬
‫پر چڑھائی کرے گی اور وہ زمین میں دھنسا دی جائے گی۔‬

‫حدیث نمبر‪1595 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك' ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ ب ُْن اأْل َ ْخنَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬كأَنِّي بِ ِه أَ ْس َو َد أَ ْف َح َج يَ ْقلَ ُعهَا َح َجرًا َح َجرًا"‪'.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے عبی''دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عمرو بن علی فالس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫اخنس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم''ا نے اور ان‬
‫سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا گویا میری نظروں کے سامنے وہ پتلی ٹ''انگوں واال س''یاہ آدمی ہے ج''و‬
‫خانہ کعبہ کے ایک ایک پتھر کو اکھاڑ پھینکے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪495‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1596 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َسيِّ ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يُ َخرِّ بُ ْال َك ْعبَةَ ُذو ال ُّس َو ْيقَتَي ِْن ِم ْن ْال َحبَ َش ِة"‪.‬‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قال‪ :‬قال َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ی''ونس نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے سعید بن مسیب نے کہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں واال حبشی خراب کرے گا۔‬

‫اب َما ُذ ِك َر فِي ا ْل َح َج ِر األَ ْ‬


‫س َو ِد‪:‬‬ ‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1597 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬
‫س ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عابِ ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ي‬ ‫ض'رُّ َواَل تَ ْنفَ'عُ‪َ ،‬ولَ ْ'واَل أَنِّي َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ك َح َج' ٌر اَل تَ ُ‬ ‫َع ْنهُ‪" ،‬أَنَّهُ َجا َء إِلَى ْال َح َج ِر اأْل َ ْس' َو ِد فَقَبَّلَ'هُ‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬إِنِّي أَ ْعلَ ُم أَنَّ َ‬
‫ك َما قَب َّْلتُ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُقَبِّلُ َ‬
‫َ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں س''فیان ث'وری نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں اعمش نے‪ ،‬انہیں اب''راہیم‬
‫نے‪ ،‬انہیں عابس بن ربیعہ نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ حجر' اس''ود کے پ''اس آئے اور اس''ے بوس''ہ دی''ا اور فرمایا میں‬
‫خوب جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے‪ ،‬نہ کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع۔ اگر رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے میں نہ دیکھتا تو میں بھی کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔‬

‫احي ا ْلبَ ْي ِ‬
‫ت شَا َء‪:‬‬ ‫صلِّي فِي أَ ِّ‬
‫ي نَ َو ِ‬ ‫ت‪َ ،‬ويُ َ‬ ‫اب إِ ْغالَ ِ‬
‫ق ا ْلبَ ْي ِ‬ ‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کعبہ کا دروازہ اندر سے بند کر لینا اور اس کے ہر کونے میں نماز پڑھنا جدھر چاہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪496‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1598 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ " :‬د َخ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ت أَ َّو َل َم ْن َولَ َج‪،‬‬ ‫ْت هُ َو‪َ ،‬وأُ َسا َمةُ ب ُْن َز ْي ٍد َوبِاَل ٌل َو ُع ْث َم' ُ‬
‫'ان ب ُْن طَ ْل َح' ةَ فَ''أ َ ْغلَقُوا َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَلَ َّما فَتَ ُح''وا ُك ْن ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالبَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬بَي َْن ْال َع ُمو َدي ِْن ْاليَ َمانِيَي ِْن"‪'.‬‬ ‫يت بِاَل اًل فَ َسأ َ ْلتُهُ هَلْ َ‬
‫صلَّى فِي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫فَلَقِ ُ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان س''ے س''الم نے‬
‫اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اور اس''امہ بن زی''د اور بالل و عثم''ان بن ابی‬
‫طلحہ رضی ہللا عنہم چاروں خانہ کعبہ کے اندر گئے اور اندر سے دروازہ بن''د ک''ر لی''ا۔ پھ''ر جب دروازہ کھ''وال ت''و‬
‫میں پہال شخص تھا جو اندر گیا۔ میری مالقات بالل رضی ہللا عنہ سے ہوئی۔ میں نے پوچھا کہ کیا ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬اندر)‪ ‬نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتالیا کہ ہاں! دونوں یمنی ستونوں کے درمیان آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے نماز پڑھی ہے۔‬

‫صالَ ِة فِي ا ْل َك ْعبَ ِة‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کعبہ کے اندر نماز پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1599 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬

‫'اب قِبَ' َل الظَّ ْه' ِ‬


‫'ر يَ ْم ِش'ي‪َ ،‬حتَّى يَ ُك' َ‬
‫'ون بَ ْينَ'هُ َوبَي َْن‬ ‫ين يَ ْد ُخ ُل َويَجْ َع ُل ْالبَ' َ‬
‫ان إِ َذا َد َخ َل ْال َك ْعبَةَ َم َشى قِبَ َل ْال َوجْ ِه ِح َ‬
‫"أَنَّهُ َك َ‬
‫'ان الَّ ِذي أَ ْخبَ' َرهُ بِاَل ٌل أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫صلِّي يَتَ َو َّخى ْال َم َك' َ‬ ‫ث أَ ْذر ٍ‬
‫ُع فَيُ َ‬ ‫ْال ِج َد ِ‬
‫ار الَّ ِذي قِبَ َل َوجْ ِه ِه قَ ِريبًا ِم ْن ثَاَل ِ‬
‫ت َشا َء"‪.‬‬ ‫احي' ْالبَ ْي ِ‬
‫صلِّ َي فِي أَيِّ نَ َو ِ‬ ‫ْس َعلَى أَ َح ٍد بَأْسٌ أَ ْن يُ َ‬
‫صلَّى فِي ِه‪َ ،‬ولَي َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ہم سے احمد بن محمد نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہمیں عب''دہللا بن مب''ارک نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہمیں‬
‫موسی بن عقبہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے کہ‪ ‬عبدہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا جب کعبہ کے ان''در داخ''ل ہ''وتے ت''و‬
‫ٰ‬
‫سامنے کی طرف چلتے اور دروازہ پیٹھ کی طرف چھوڑ دی''تے۔ آپ اس''ی ط''رح چل''تے رہ''تے اور جب س''امنے کی‬
‫دیوار تقریبا ً تین ہاتھ رہ جاتی تو نماز پڑھتے تھے۔ اس ط''رح آپ اس جگہ نم''از پڑھنے ک''ا اہتم''ام ک''رتے تھے جس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪497‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کے متعلق بالل رضی ہللا عنہ سے معلوم ہوا تھا کہ رس'ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے وہیں نم''از پ'ڑھی تھی۔ لیکن‬
‫اس میں کوئی حرج نہیں کعبہ میں جس جگہ بھی کوئی چاہے نماز پڑھ لے۔‬

‫اب َمنْ لَ ْم يَد ُْخ ِل ا ْل َك ْعبَةَ‪:‬‬


‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو کعبہ میں داخل نہ ہو‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَحُجُّ َكثِيرًا‪َ ،‬واَل يَ ْد ُخلُ‪.‬‬ ‫َو َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما اکثر حج کرتے مگر کعبہ کے اندر نہیں جاتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1600 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي َخالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪ ، ‬ق''ال‪" :‬ا ْعتَ َم' َر‬

‫ف ْال َمقَ ِام َر ْك َعتَي ِْن َو َم َعهُ َم ْن يَ ْس'تُ ُرهُ ِم َن النَّ ِ‬


‫اس"‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫صلَّى َخ ْل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَطَ َ‬
‫اف بالبيت‪َ ،‬و َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َك ْعبَةَ ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪.‬‬
‫لَهُ َر ُجلٌ‪ :‬أَ َد َخ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہیں اسماعیل بن ابی خال''د نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫عبدہللا ابن ابی اوفی نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عمرہ کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کعبہ کا طواف‬
‫کر کے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ کچھ لوگ تھے جو آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بنے ہوئے تھے۔ ان میں س''ے ای''ک ص''احب نے ابن ابی اوفی س''ے پوچھ''ا‬
‫کیا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تھے تو انہوں نے بتایا کہ نہیں۔‬

‫احي ا ْل َك ْعبَ ِة‪:‬‬


‫اب َمنْ َكبَّ َر فِي نَ َو ِ‬
‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے کعبہ کے چاروں کونوں میں تکبیر کہی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪498‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1601 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬ق''ال‪:‬‬ ‫ث‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ْت َوفِي ِه اآْل لِهَ'ةُ فَ'أ َ َم َر بِهَ''ا‪ ،‬فَ'أ ُ ْخ ِر َج ْ‬
‫ت فَ'أ َ ْخ َرجُوا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم لَ َّما قَ' ِد َم أَبَى أَ ْن يَ' ْد ُخ َل ْالبَي َ‬
‫"إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ :‬قَ''اتَلَهُ ُم هَّللا ُ‪ ،‬أَ َما َوهَّللا ِ لَقَ' ْد‬
‫صُو َرةَ إِ ْب َرا ِهي َم َوإِ ْس َما ِعي َل فِي أَ ْي ِدي ِه َما اأْل َ ْزاَل ُم‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫احي ِ'ه َولَ ْم يُ َ‬
‫صلِّ فِي ِه"‪.‬‬ ‫َعلِ ُموا أَنَّهُ َما لَ ْم يَ ْستَ ْق ِس َما بِهَا قَ ُّ‬
‫ط‪ ،‬فَ َد َخ َل البيت فَ َكبَّ َر فِي نَ َو ِ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ای''وب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم‬
‫سے عکرمہ نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے بیان کیا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب‪( ‬فتح‬
‫مکہ کے دن)‪ ‬تشریف الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کعبہ کے ان''در ج''انے س''ے اس ل''یے انک''ار فرمای''ا کہ اس‬
‫میں بت رکھے ہوئے تھے۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے حکم دی''ا اور وہ نک''الے گ''ئے‪ ،‬لوگ''وں نے اب''راہیم اور‬
‫اسماعیل علیہما السالم کے بت بھی نکالے۔ ان کے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر دے رکھے تھے۔ رسول ہللا ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہللا ان مشرکوں کو غارت کرے‪ ،‬ہللا کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ ان بزرگ''وں نے‬
‫تیر س'ے ف''ال کبھی نہیں نک'الی۔ اس کے بع'د آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کعبہ کے ان'در تش''ریف لے گ''ئے اور چ'اروں‬
‫طرف تکبیر کہی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اندر نماز نہیں پڑھی۔‬

‫ف َك َ‬
‫ان بَ ْد ُء ال َّر َم ِل‪:‬‬ ‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -55‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمل کی ابتداء کیسے ہوئی ؟‬
‫حدیث نمبر‪1602 :‬‬

‫ض'' َي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد هُ َو اب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابُهُ‪ ،‬فَقَا َل ْال ُم ْش ِر ُك َ‬
‫ون‪ :‬إِنَّهُ يَ ْق ' َد ُم َعلَ ْي ُك ْم َوقَ ' ْد َوهَنَهُ ْم ُح َّمى‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قال‪" :‬قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَرْ ُملُوا اأْل َ ْش َواطَ الثَّاَل ثَةَ‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْم ُشوا َما بَي َْن الرُّ ْكنَي ِْن‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْمنَ ْعهُ أَ ْن‬
‫ب‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫يَ ْث ِر َ‬
‫يَأْ ُم َرهُ ْم أَ ْن يَرْ ُملُوا اأْل َ ْش َواطَ ُكلَّهَا إِاَّل اإْل ِ ْبقَا ُء َعلَ ْي ِه ْم"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ای''وب س''ختیانی نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫س''عید بن جب''یر نے اور ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪( ‬عم''رۃ القض''اء ‪ 7‬ھ میں)‪ ‬جب رس''ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪499‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬مکہ)‪ ‬تشریف الئے تو مش''رکوں نے کہ''ا کہ محمد‪ ( ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ) ‬آئے ہیں‪ ،‬ان کے‬
‫ساتھ ایسے لوگ آئے ہیں جنہیں یثرب‪( ‬مدینہ منورہ)‪ ‬کے بخار نے کمزور کر دی'ا ہے۔ اس ل'یے رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چک''روں میں رمل‪( ‬ت''یز چلن''ا جس س''ے اظہ''ار' ق''وت ہ''و)‪ ‬ک''ریں اور‬
‫دونوں یمانی رکنوں کے درمیان حسب معمول چلیں اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ حکم نہیں دیا کہ سب پھ''یروں‬
‫میں رمل کریں اس لیے کہ ان پر آسانی ہو۔‬

‫ين يَ ْق َد ُم َم َّكةَ أَ َّو َل َما يَطُوفُ َويَ ْر ُم ُل ثَالَثًا‪:‬‬ ‫ستِالَ ِم ا ْل َح َج ِر األَ ْ‬


‫س َو ِد ِح َ‬ ‫اب ا ْ‬
‫‪ -56‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی مکہ میں آئے تو پہلے حجر اسود کو چومے طواف شروع کرتے وقت اور تین‬
‫پھیروں میں رمل کرے‬
‫حدیث نمبر‪1603 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ج‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أصْ بَ ُغ ب ُْن الفَ َر ِ‬
‫اس'تَلَ َم ال''رُّ ْك َن اأْل َ ْس' َو َد أَ َّو َل َما يَطُ' ُ‬
‫'وف يَ ُخبُّ ثَاَل ثَ'ةَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫ين يَ ْق' َد ُم َم َّكةَ إِ َذا ْ‬ ‫قال‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫اف ِم َن ال َّسب ِْع"‪.‬‬ ‫أَ ْ‬
‫ط َو ٍ‬
‫ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے عب''دہللا بن وہب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ی''ونس نے‪ ،‬انہیں زہ''ری نے‪،‬‬
‫انہیں س''الم نے اور ان س''ے ان کے وال''د نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں نے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و دیکھ''ا۔ جب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ تشریف التے تو پہلے طواف شروع کرتے وقت حج''ر اس''ود ک''و بوس''ہ دی''تے اور س''ات‬
‫چکروں میں سے پہلے تین چکروں میں رمل کرتے تھے۔‬

‫اب ال َّر َم ِل فِي ا ْل َح ِّج َوا ْل ُع ْم َر ِة‪:‬‬


‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪500‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1604 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قال‪:‬‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س َر ْي ُج ب ُْن النُّ ْع َم ِ‬
‫اط َو َم َشى أَرْ بَ َعةً فِي ْال َحجِّ َو ْال ُع ْم َر ِة"تَابَ َعهُ‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قال‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬كثِ''ي ُر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَاَل ثَةَ أَ ْش َو ٍ‬
‫" َس َعى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ب ُْن فَرْ قَ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سریج بن نعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے فلیح نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے نافع نے اور ان س''ے ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پہلے تین‬
‫چکروں میں رمل کیا اور بقیہ چار چکروں میں حسب معمول چلے‪ ،‬حج اور عمرہ دونوں میں۔ س''ریج کے س''اتھ اس‬
‫حدیث کو لیث نے روایت کیا ہے۔ کہا کہ مجھ سے کثیر بن فرقد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان س''ے ابن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حوالہ سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1605 :‬‬
‫'ير‪ ، ‬ق''ال‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪َ  ‬ز ْي' ُد ب ُْن أَ ْس 'لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫'ر ب ِْن أَبِي َكثِ' ٍ‬
‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬س ' ِعي ُد ب ُْن أَبِي َم''رْ يَ َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ' ِ‬
‫ض'رُّ َواَل تَ ْنفَ'عُ‪َ ،‬ولَ' ْ'واَل أَنِّي‬ ‫ك َح َج ٌر اَل تَ ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قال لِلرُّ ْك ِن‪" :‬أَ َما َوهَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي أَل َ ْعلَ ُم أَنَّ َ‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫أَ َّن‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫اس''تَلَ َمهُ‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬فَ َما لَنَا َولِل َّر َم ِ‬
‫''ل إِنَّ َما ُكنَّا َرا َء ْينَا بِ'' ِه‬ ‫ك فَ ْ‬ ‫اس''تَلَ ْمتُ َ‬
‫ك َما ْ‬ ‫ص''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه َو َس''لَّ َم ْ‬
‫اس''تَلَ َم َ‬ ‫ي َ‬ ‫َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَاَل نُ ِحبُّ أَ ْن نَ ْت ُر َكهُ"‪.‬‬ ‫ين َوقَ ْد أَ ْهلَ َكهُ ُم هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬ش ْي ٌء َ‬
‫صنَ َعهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے زید بن اس''لم نے خ''بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں ان کے والد نے کہ‪ ‬عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ نے حج'ر' اس'ود ک''و خط''اب ک''ر کے فرمایا بخ'دا مجھے‬
‫خوب معلوم ہے کہ تو صرف ای''ک پتھ''ر ہے ج''و نہ ک''وئی نف''ع پہنچ''ا س''کتا ہے نہ نقص''ان اور اگ''ر میں نے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ اس کے بع''د آپ نے بوس''ہ دی''ا۔‬
‫پھر فرمایا اور اب ہمیں رمل کی بھی کیا ضرورت ہے۔ ہم نے اس کے ذریعہ مشرکوں کو اپنی قوت دکھائی تھی ت''و‬
‫ہللا نے ان کو تباہ کر دیا۔ پھر فرمایا جو عمل رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا ہے اسے اب چھوڑنا بھی ہم پسند‬
‫نہیں کرتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪501‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1606 :‬‬
‫اس'تِاَل َم‬
‫ت ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬ق''ال‪َ " :‬ما تَ' َر ْك ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت لِنَ'افِ ٍع‪ :‬أَ َك َ‬
‫'ان اب ُْن ُع َم' َر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم يَ ْس'تَلِ ُمهُ َما"‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫هَ َذي ِْن الرُّ ْكنَي ِْن فِي ِش َّد ٍة َواَل َر َخا ٍء ُم ْن ُذ َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ون أَ ْي َس َر اِل ْستِاَل ِم ِه‪.‬‬ ‫يَ ْم ِشي بَي َْن الرُّ ْكنَي ِْن‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّ َما َك َ‬
‫ان يَ ْم ِشي لِيَ ُك َ‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا عمری نے‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا۔‪ ‬جب سے میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ان دون''وں رکن یم''انی ک''و‬
‫چومتے ہوئے دیکھا میں نے بھی اس کے چومنے کو خواہ سخت حاالت ہوں یا نرم نہیں چھ''وڑا۔ میں نے ن''افع س''ے‬
‫پوچھا کیا ابن عمر رضی ہللا عنہما ان دونوں یمنی رکنوں کے درمیان معمول کے مطابق چلتے تھے؟ ت''و انہ''وں نے‬
‫بتایا کہ آپ معمول کے مطابق اس لیے چلتے تھے تاکہ حجر' اسود کو چھونے میں آسانی رہے۔‬

‫الر ْك ِن بِا ْل ِم ْح َج ِن‪:‬‬


‫ستِالَ ِم ُّ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -58‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کو چھڑی سے چھونا اور چومنا‬
‫حدیث نمبر‪1607 :‬‬

‫ب‪ ، ‬ق''ال‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬


‫ب‪، ‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ'ااَل ‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ح‪َ   ، ‬ويَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فِي َح َّج ِة‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬ق''ال‪" :‬طَ' َ‬
‫'اف النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ير يَ ْستَلِ ُم الرُّ ْك َن بِ ِمحْ َج ٍن"تَابَ َعهُ‪ ‬ال َّد َرا َورْ ِديُّ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَ ِخي ُّ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪. ‬‬ ‫اع َعلَى بَ ِع ٍ‬ ‫ْ‬
‫ال َو َد ِ‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عب''دہللا بن وہب نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن صالح اور‬
‫کہا کہ ہمیں یونس نے ابن شہاب سے خبر دی‪ ،‬انہیں عبیدہللا بن عب''دہللا نے اور ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے حجتہ ال''وداع کے موق'ع پ'ر اپ'نی اونٹ'نی پ'ر ط'واف کی''ا تھ''ا اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬حجر' اسود کا استالم ایک چھڑی کے ذریعہ کر رہے تھے اور اس چھڑی ک''و چوم''تے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪502‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور ی''ونس کے س'''اتھ اس ح''دیث ک'''و دراوردی نے زہ''ری کے بھ''تیجے س''ے روایت کی'''ا اور انہ''وں نے اپ''نے‬
‫چچا(زہری)‪ ‬سے۔‬

‫الر ْكنَ ْي ِن ا ْليَ َمانِيَ ْي ِن‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ ْ‬


‫ستَلِ ْم إِالَّ ُّ‬ ‫‪ -59‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص سے متعلق جس نے صرف دونوں ارکان یمانی کا استالم کیا‬
‫حدیث نمبر‪1608 :‬‬
‫ار‪َ ،‬ع ْن أَبِي ال َّش ْعثَا ِء‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬و َم ْن يَتَّقِي َش ْيئًا ِم ْن‬
‫ْج‪ ،‬أَ ْخبَ َرنِي َع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫َوقَا َل ُم َح َّم ُد ب ُْن بَ ْك ٍر‪ ،‬أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫'ان‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ :‬إِنَّهُ اَل ي ُْس'تَلَ ُم هَ' َذ ِ‬
‫ان الرُّ ْكنَ' ِ‬ ‫س َر ِ‬ ‫اويَةُ يَ ْستَلِ ُم اأْل َرْ َك َ‬
‫ان‪ ،‬فَقَا َل لَهُ اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫البيت‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان ُم َع ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ْستَلِ ُمه َُّن ُكلَّه َُّن‪.‬‬ ‫ان اب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر َر ِ‬ ‫ْس َش ْي ٌء ِم ْن البيت َم ْهجُورًا‪َ ،‬و َك َ‬ ‫لَي َ‬
‫اور محم''د بن بک''ر نے کہ''ا کہ ہمیں ابن ج''ریج نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا مجھ ک''و عم''رو بن دین''ار نے خ''بر دی‬
‫کہ‪ ‬ابوالشعثاء نے کہا بیت ہللا کے کسی بھی حص''ہ س''ے بھال ک''ون پرہ''یز ک''ر س''کتا ہے۔ اور مع''اویہ رض''ی ہللا عنہ‬
‫چاروں رکنوں کا استالم کرتے تھے‪ ،‬اس پر عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے ان س''ے کہ''ا کہ ہم ان دو ارک''ان‬
‫شامی اور عراقی کا استالم نہیں کرتے تو معاویہ رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ بیت ہللا کا کوئی جزء ایسا نہیں جس''ے‬
‫چھوڑ دیا جائے اور عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما بھی تمام ارکان کا استالم کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1609 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬ق''ال‪" :‬لَ ْم أَ َر‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستَلِ ُم ِم ْن البيت‪ ،‬إِاَّل الرُّ ْكنَي ِْن ْاليَ َمانِيَي ِْن"‪'.‬‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابوالولید طیالسی نے بیان کی'ا‪ ،‬ان س'ے لیث بن س'عد نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ابن ش'ہاب نے‪ ،‬ان س'ے س'الم بن‬
‫عبدہللا نے‪ ،‬ان سے ان کے والد عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬میں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و‬
‫صرف دونوں یمانی ارکان کا استالم کرتے دیکھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪503‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫يل ا ْل َح َج ِر‪ª:‬‬
‫اب تَ ْقبِ ِ‬
‫‪ -60‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کو بوسہ دینا‬
‫حدیث نمبر‪1610 :‬‬
‫ُون‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ورْ قَ''ا ُء‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬زيْ'' ُد ب ُْن أَ ْس''لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬ق''ال‪:‬‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم'' ُد ب ُْن ِس''نَ ٍ‬
‫ان‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن هَ''ار َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَبَّلَ َ‬
‫ك‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ قَبَّ َل ْال َح َج َر‪َ ،‬وقَا َل‪" :‬لَ ْواَل أَنِّي َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َرأَي ُ‬
‫َما قَب َّْلتُ َ‬
‫ك"‪'.‬‬
‫ہم سے احمد بن سنان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن ہارون نے بیان کیا‪ ،‬انہیں ورقاء نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زی''د بن اس''لم‬
‫نے خبر دی‪ ،‬ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ‪ ‬عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ نے حجر' اسود ک''و‬
‫بوسہ دیا اور پھر فرمایا کہ اگر میں رس''ول ہللا ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و تجھے بوس''ہ دی''تے نہ دیکھت''ا ت''و میں کبھی‬
‫تجھے بوسہ نہ دیتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1611 :‬‬

‫"س'أ َ َل َر ُج' ٌل‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َع ِن‬ ‫الزبَي ِْر ب ِْن َع' َربِ ٍّي‪ ، ‬ق''ال‪َ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫ْت‬‫ت‪ ،‬أَ َرأَي َ‬ ‫ت‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت إِ ْن ُز ِح ْم ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستَلِ ُمهُ َويُقَبِّلُهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫ا ْستِاَل ِم ْال َح َج ِر‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْستَلِ ُمهُ َويُقَبِّلُهُ"‪.‬‬ ‫ْت بِ ْاليَ َم ِن َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت‪ ،‬قَا َل‪ :‬اجْ َعلْ أَ َرأَي َ‬
‫إِ ْن ُغلِب ُ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے زب''یر بن ع''ربی نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ای''ک‬
‫شخص نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے حجر اسود کے بوسہ دینے کے متعل''ق پوچھ''ا ت''و انہ''وں نے بتالی''ا کہ میں‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اس کو بوسہ دیتے دیکھا ہے۔ اس پر اس شخص نے کہ''ا اگ''ر ہج''وم ہ''و ج''ائے‬
‫اور میں عاجز ہو جاؤں تو کیا کروں؟ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ اس اگر وگر کو یمن میں جا کر رکھ''و‬
‫میں نے تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا کہ آپ اس کو بوسہ دیتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪504‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫الر ْك ِن إِ َذا أَتَى َعلَ ْي ِه‪:‬‬


‫اب َمنْ أَشَا َر إِلَى ُّ‬
‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کے سامنے پہنچ کر اس کی طرف اشارہ کرنا ( جب چومنا نہ ہو سکے )‬
‫حدیث نمبر‪1612 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬ق''ال‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ير‪ُ ،‬كلَّ َما أَتَى َعلَى الرُّ ْك ِن أَ َشا َر إِلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بالبيت َعلَى بَ ِع ٍ‬
‫اف النَّبِ ُّي َ‬
‫"طَ َ‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک اونٹ'نی پر‪( ‬س'وار ہ'و ک''ر کعبہ‬
‫کا)‪ ‬طواف کر رہے تھے اور جب بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس‬
‫کی طرف اشارہ کرتے تھے۔‬

‫اب التَّ ْكبِي ِر ِع ْن َد ُّ‬


‫الر ْك ِن‪:‬‬ ‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حجر اسود کے سامنے آ کر تکبیر کہنا‬
‫حدیث نمبر‪1613 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قال‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد ْال َح َّذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫'''ير‪ُ ،‬كلَّ َما أَتَى ال'''رُّ ْك َن أَ َش'''ا َر إِلَيْ''' ِه بِ َش''' ْي ٍء َك َ‬
‫'''ان ِع ْن''' َدهُ‬ ‫ص''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ''' ِه َو َس'''لَّ َم ب'''البيت َعلَى بَ ِع ٍ‬
‫'''اف النَّبِ ُّي َ‬ ‫"طَ َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪. ‬‬
‫َو َكبَّ َر"تَابَ َعهُإ ِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن طَ ْه َم َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے بیت ہللا ک''ا ط''واف‬
‫ایک اونٹنی پر سوار رہ کر کیا۔ جب بھی آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬حجر' اسود کے سامنے پہنچتے تو کس''ی چ''یز س''ے‬
‫اس کی طرف اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ خالد طحان کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی خالد حذاء‬
‫سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪505‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت إِ َذا قَ ِد َم َم َّكةَ‪ ،‬قَ ْب َل أَنْ يَ ْر ِج َع إِلَى بَ ْيتِ ِه‪ ،‬ثُ َّم َ‬


‫صلَّى َر ْك َعتَ ْي ِن‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج إِلَى‬ ‫اب َمنْ طَ َ‬
‫اف بِا ْلبَ ْي ِ‬ ‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫صفَا‪:‬‬‫ال َّ‬
‫باب‪ :‬جو شخص ( حج یا عمرہ کی نیت سے ) مکہ میں آئے تو اپنے گھر لوٹ جانے سے پہلے‬
‫طواف کرے پھر دوگانہ طواف ادا کرے پھر صفا پہاڑ پر جائے‬
‫حدیث نمبر‪1615 - 1614 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ''' َرنِي‪َ  ‬ع ْم''' رٌو‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعبْ''' ِد ال'''رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ذ َك'''رْ ُ‬
‫ت‪ ‬لِعُ'''رْ َوةَ‪ ، ‬ق'''ال‪:‬‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬أَ ْ‬
‫ص'''بَ ُغ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َو ْه ٍ‬
‫ض'أَ‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ تَ َو َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن أَ َّو َل َش' ْي ٍء بَ' َدأَ بِ' ِه ِح َ‬
‫ين قَ' ِد َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَأ َ ْخبَ َر ْتنِي‪َ  ‬عائِ َشةُ َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬‫'ر َر ِ‬ ‫ت َم' َع أَبِي ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ِم ْثلَ'هُ‪ ،‬ثُ َّم َح َججْ ُ‬ ‫اف‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم تَ ُك ْن ُع ْم َرةً‪ ،‬ثُ َّم َح َّج أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫'ر َو ُع َم' ُر َر ِ‬ ‫طَ َ‬
‫ت ِه َي‪،‬‬ ‫ص'ا َر يَ ْف َعلُونَ'هُ‪َ ،‬وقَ' ْد أَ ْخبَ' َر ْتنِي أُ ِّمي أَنَّهَا أَهَلَّ ْ‬
‫ين‪َ ،‬واأْل َ ْن َ‬ ‫ْت ْال ُمهَ ِ‬
‫'اج ِر َ‬ ‫اف‪ ،‬ثُ َّم َرأَي ُ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬فَأ َ َّو ُل َش ْي ٍء بَ َدأَ بِ ِه الطَّ َو ُ‬
‫َوأُ ْختُهَا َو ُّ‬
‫الزبَ ْي ُر َوفُاَل ٌن َوفُاَل ٌن بِ ُع ْم َر ٍة‪ ،‬فَلَ َّما َم َسحُوا الرُّ ْك َن َحلُّوا‪.‬‬
‫ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن وہب نے بی''ان کی''ا کہ مجھے عم''رو بن ح''ارث نے محم''د بن‬
‫عبدالرحمٰ ن ابواالسود سے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے عروہ سے‪( ‬حج کا مسئلہ)‪ ‬پوچھا ت''و انہ''وں نے فرمای''ا‬
‫کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے مجھے خبر دی تھی کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب‪( ‬مکہ)‪ ‬تشریف الئے ت''و س''ب‬
‫سے پہال کام آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ کیا کہ وضو کیا پھر طواف کیا اور ط''واف ک''رنے س''ے عم''رہ نہیں ہ''وا۔‬
‫اس کے بعد ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا۔ پھ''ر ع''روہ نے کہ''ا کہ میں نے اپ''نے وال''د‬
‫زبیر رضی ہللا عنہ کے ساتھ حج کیا‪ ،‬انہوں نے بھی سب س'ے پہلے ط'واف کی'ا۔ مہ''اجرین اور انص''ار ک''و بھی میں‬
‫نے اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔ میری والدہ‪( ‬اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہ''ا)‪ ‬نے بھی مجھے بتای''ا کہ انہ''وں نے‬
‫اپنی بہن‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا)‪ ‬اور زب''یر اور فالں فالں کے س''اتھ عم''رہ ک''ا اح''رام بان''دھا تھ''ا۔ جب ان لوگ''وں نے‬
‫حجر اسود کو بوسہ دے لیا تو احرام کھول ڈاال تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪506‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1616 :‬‬
‫وس''ى ب ُْن ُع ْقبَ''ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ'' ِد هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ض'' ْم َرةَ أَنَسٌ ‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬إِبْ'' َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن'' ِذ ِر‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫'اف فِي ْال َحجِّ أَ ِو ْال ُع ْم' َر ِة‪ ،‬أَ َّو َل َما يَ ْق' َد ُم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َك' َ‬
‫'ان إِ َذا طَ' َ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة"‪.‬‬ ‫اف َو َم َشى أَرْ بَ َعةً‪ ،‬ثُ َّم َس َج َد َسجْ َدتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم يَطُ ُ‬
‫وف بَي َْن ال َّ‬ ‫َس َعى ثَاَل ثَةَ أَ ْ‬
‫ط َو ٍ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫موسی بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے نافع سے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫ٰ‬ ‫کہ ہم سے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے(مکہ)‪ ‬آنے کے بعد سب سے پہلے حج اور عمرہ کا طواف کیا تھ''ا۔ اس‬
‫کے تین چکروں میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سعی‪( ‬رمل)‪ ‬کی اور باقی چار' میں حسب معمول چلے۔ پھ''ر ط''واف‬
‫کی دو رکعت نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی۔‬

‫حدیث نمبر‪1617 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫اض‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫اف‪َ ،‬ويَ ْم ِش 'ي أَرْ بَ َع' ةً‪َ ،‬وأَنَّهُ‬ ‫اف اأْل َ َّو َل يَ ُخبُّ ثَاَل ثَ 'ةَ أَ ْ‬
‫ط' َو ٍ‬ ‫اف بالبيت الطَّ َو َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان إِ َذا طَ َ‬ ‫"أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صفَا والمروة"‪.‬‬
‫اف بَي َْن ال َّ‬ ‫ان يَ ْس َعى بَ ْ‬
‫ط َن ْال َم ِس ِ‬
‫يل إِ َذا طَ َ‬ ‫َك َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا عم''ری‬
‫نے‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب بیت ہللا‬
‫کا پہال طواف‪( ‬یعنی طواف قدوم)‪ ‬کرتے تو اس کے تین چکروں میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دوڑ کر چلتے اور چار‬
‫میں معمول کے موافق چلتے پھر جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو بطن مسیل (وادی)‪ ‬میں دوڑ کر چلتے۔‬

‫ال‪:‬‬
‫الر َج ِ‬
‫سا ِء َم َع ِّ‬ ‫اب طَ َو ِ‬
‫اف النِّ َ‬ ‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتیں بھی مردوں کے ساتھ طواف کریں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪507‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1618 :‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ،‬قال‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَ''ا ٌء‪" ، ‬إِ ْذ َمنَ' َع اب ُْن ِه َش' ٍام‬ ‫اص ٍم‪ ، ‬قال‪ :‬اب ُْن ُج َري ٍ‬ ‫وقال لِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫'ال ؟ قُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم َم' َع الرِّ َج' ِ‬
‫اف نِ َسا ُء النَّبِ ِّي َ‬
‫ْف يَ ْمنَ ُعه َُّن َوقَ ْد طَ َ‬
‫ال‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كي َ‬ ‫النِّ َسا َء الطَّ َو َ‬
‫اف َم َع الرِّ َج ِ‬
‫'ف يُ َخ''الِ ْ‬
‫ط َن الرِّ َج''ا َل ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬لَ ْم يَ ُك َّن‬ ‫ب‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ك ْي' َ‬ ‫ب أَ ْو قَ ْبلُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِي لَ َع ْم ِري‪ ،‬لَقَ ْد أَ ْد َر ْكتُهُ بَ ْع' َد ْال ِح َج''ا ِ‬
‫أَبَ ْع َد ْال ِح َجا ِ‬
‫ت ا ْم' َرأَةٌ‪ :‬ا ْنطَلِقِي نَ ْس 'تَلِ ْم يَا أُ َّم‬
‫ال اَل تُ َخالِطُهُ ْم‪ ،‬فَقَالَ ِ‬ ‫وف َحجْ َرةً ِم َن الرِّ َج ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا تَطُ ُ‬‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ط َن‪َ ،‬كانَ ْ‬ ‫يُ َخالِ ْ‬

‫'ال‪َ ،‬ولَ ِكنَّه َُّن ُك َّن إِ َذا َد َخ ْل َن‬ ‫ت بِاللَّ ْي' ِ‬


‫'ل فَيَطُ ْف َن َم' َع الرِّ َج' ِ‬ ‫'ك‪َ ،‬وأَبَ ْ‬
‫ت ُك َّن يَ ْخ' رُجْ َن ُمتَنَ ِّك َرا ٍ‬ ‫ت‪ :‬ا ْنطَلِقِي َع ْن' ِ‬ ‫ين‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬
‫ف ثَبِ' ٍ‬
‫'ير‪،‬‬ ‫'او َرةٌ فِي َج' ْ‬
‫'و ِ‬ ‫ْ'ر َو ِه َي ُم َج' ِ‬ ‫البيت قُ ْم َن َحتَّى يَ ْد ُخ ْل َن َوأُ ْخ ِر َج الرِّ َجالُ‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬
‫ت آتِي َعائِ َشةَ أَنَا َو ُعبَ ْي' ُد ب ُْن ُع َمي ٍ‬
‫ك‪َ ،‬و َرأَي ُ‬
‫ْت َعلَ ْيهَا ِدرْ عًا ُم َو َّردًا"‪.‬‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬و َما ِح َجابُهَا‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬ه َي فِي قُبَّ ٍة تُرْ ِكيَّ ٍة لَهَا ِغ َشا ٌء َو َما بَ ْينَنَا َوبَ ْينَهَا َغ ْي ُر َذلِ َ‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ابن جریج نے بیان کیا اور انہیں عطاء نے خبر دی کہ‪ ‬جب ابن ہشام‪( ‬جب وہ ہشام بن عبدالملک کی طرف س''ے مکہ‬
‫کا حاکم تھا)‪ ‬نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے منع ک'ر دی'ا ت'و اس س'ے انہ'وں نے کہ'ا کہ تم کس‬
‫دلیل پر عورتوں کو اس سے منع کر رہے ہو؟ جب کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی پ''اک بیوی''وں نے م''ردوں‬
‫کے ساتھ طواف کیا تھا۔ ابن جریج نے پوچھا یہ پردہ‪( ‬کی آیت نازل ہ''ونے)‪ ‬کے بع''د ک''ا واقعہ ہے ی''ا اس س''ے پہلے‬
‫کا؟ انہوں نے کہا میری عمر کی قسم! میں نے انہیں پردہ‪( ‬کی آیت نازل ہونے)‪ ‬کے بعد دیکھا۔ اس پر ابن جریج نے‬
‫پوچھا کہ پھر مرد ع''ورت م'ل ج'ل ج'اتے تھے۔ انہ'وں نے فرمای'ا کہ اختالط نہیں ہوت''ا تھ''ا‪ ،‬عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ'ا‬
‫م''ردوں س''ے ال''گ رہ ک''ر ای''ک ال''گ ک''ونے میں ط''واف ک''رتی تھیں‪ ،‬ان کے س''اتھ م''ل ک''ر نہیں ک''رتی تھیں۔ ای''ک‬
‫عورت‪( ‬وقرہ نامی)‪ ‬نے ان سے کہا ام المؤمنین! چلئے‪( ‬حجر' اسود کو)‪ ‬بوسہ دیں۔ تو آپ نے انک''ار ک''ر دی''ا اور کہ'ا‬
‫تو جا چوم‪ ،‬میں نہیں چومتی اور ازواج مطہرات رات میں پردہ کر کے نکلتی تھیں کہ پہچانی نہ ج''اتیں اور م''ردوں‬
‫کے ساتھ طواف کرتی تھیں۔ البتہ عورتیں جب کعبہ کے اندر جانا چاہتیں ت'و ان'در ج'انے س'ے پہلے ب'اہر کھ'ڑی ہ'و‬
‫جاتیں اور مرد باہر آ جاتے‪( ‬تو وہ اندر جاتیں)‪ ‬میں اور عبید بن عمیر عائشہ رضی ہللا عنہا کی خ''دمت میں اس وقت‬
‫حاضر ہوئے جب آپ ثبیر‪( ‬پہاڑ)پر ٹھہری ہ''وئی تھیں‪( ،‬ج''و م''زدلفہ میں ہے)‪ ‬ابن ج''ریج نے کہ''ا کہ میں نے عط''اء‬
‫سے پوچھا کہ اس وقت پردہ کس چیز سے تھا؟ عطاء نے بتایا کہ ایک ترکی قبہ میں ٹھہری ہوئی تھیں۔ اس پر پ''ردہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪508‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پڑا ہوا تھا۔ ہمارے اور ان کے درمیان اس کے سوا اور کوئی چیز حائ''ل نہ تھی۔ اس وقت میں نے دیکھ''ا کہ ان کے‬
‫بدن پر ایک گالبی رنگ کا کرتہ تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1619 :‬‬
‫ت أَبِي‬ ‫ب بِ ْن ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن نَ ْوفَ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬‫ت إِلَى َر ُس ' ِ‬ ‫ت‪َ " :‬ش َك ْو ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو ِ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َسلَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‬
‫ت َو َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫اس َوأَ ْن ِ‬
‫ت َرا ِكبَ'ةٌ‪ ،‬فَطُ ْف ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنِّي أَ ْش'تَ ِكي‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬طُ'وفِي ِم ْن َو َرا ِء النَّ ِ‬
‫ور ‪ 2‬سورة الطور آية ‪."2-1‬‬ ‫ب َم ْسطُ ٍ‬ ‫ور ‪َ 1‬و ِكتَا ٍ‬ ‫الط ِ‬ ‫ب البيت َوهُ َو يَ ْق َرأُ‪َ :‬و ُّ‬
‫صلِّي إِلَى َج ْن ِ‬ ‫ِحينَئِ ٍذ يُ َ‬
‫ہم سے اسمٰ عیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے محم''د‬
‫بن عبدالرحمٰ ن بن نوفل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے زینب بنت ابی س''لمہ نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اپنے بیمار ہونے کی شکایت کی‪( ‬کہ میں پیدل طواف نہیں ک''ر س''کتی)‪ ‬ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سواری پر چڑھ ک''ر اور لوگ''وں س''ے علیح''دہ رہ ک''ر ط''واف ک''ر لے۔ چن''انچہ میں نے ع''ام‬
‫لوگوں سے الگ رہ کر طواف کیا۔ اس وقت رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کعبہ کے پہل''و میں نم''از پ''ڑھ رہے تھے‬
‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪« ‬والطور * وكتاب مسطور»‪ ‬قرآت کر رہے تھے۔‬

‫اب ا ْل َكالَ ِم فِي الطَّ َو ِ‬


‫اف‪:‬‬ ‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬طواف میں باتیں کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1620 :‬‬
‫ان اأْل َحْ''' َو ُل‪، ‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ''' َرهُ ْم‪ ،‬ق'''ال‪ :‬أَ ْخبَ''' َرنِي‪ُ  ‬س'''لَ ْي َم ُ‬
‫وس'''ى‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َش'''ا ٌم‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن جُ''' َري ٍ‬
‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬إِبْ''' َرا ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫'وف بِ ْال َك ْعبَ' ِة‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َم' َّر َوهُ' َو يَطُ' ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫أَ َّن‪ ‬طَا ُوسًا‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪509‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم بِيَ' ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ'ا َل‪:‬‬ ‫ان بِ َسي ٍْر أَ ْو بِ َخي ٍْط أَ ْو بِ َش ْي ٍء َغي ِْر َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَطَ َعهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان َربَطَ يَ َدهُ إِلَى إِ ْن َس ٍ‬
‫بِإ ِ ْن َس ٍ‬
‫قُ ْدهُ بِيَ ِد ِه"‪.‬‬
‫'ی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ہش''ام نے بی''ان کی''ا کہ ابن ج''ریج نے انہیں خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ‬
‫ہم سے ابراہیم بن موس' ٰ‬
‫مجھے س''لیمان اح''ول نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ط''اؤس نے خ''بر دی اور انہیں ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جس نے اپنا ہاتھ ایک‬
‫دوسرے شخص کے ہاتھ سے تسمہ یا رسی یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا۔ نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫اپنے ہاتھ سے اسے کاٹ دیا اور پھر فرمایا کہ اگر ساتھ ہی چلنا ہے تو ہاتھ پکڑ کے چلو۔‬

‫س ْي ًرا أَ ْو َ‬
‫ش ْيئًا يُ ْك َرهُ فِي الطَّ َو ِ‬
‫اف قَطَ َعهُ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َرأَى َ‬
‫‪ -66‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب طواف میں کسی کو باندھا دیکھے یا کوئی اور مکروہ چیز تو اس کو کاٹ سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1621 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ َّن‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان اأْل َحْ َو ِل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫وف بِ ْال َك ْعبَ ِة بِ ِز َم ٍام أَ ْو َغي ِْر ِه فَقَطَ َعهُ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى َر ُجاًل يَطُ ُ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن جریج نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سلیمان احول نے‪ ،‬ان س''ے ط''اؤس نے اور ان‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دیکھا کہ ایک شخص کعبہ کا طواف رس''ی‬
‫یا کسی اور چیز کے ذریعہ کر رہا ہے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے کاٹ دیا۔‬

‫ش ِركٌ‪:‬‬ ‫اب الَ يَطُوفُ بِا ْلبَ ْي ِ‬


‫ت ع ُْريَانٌ َوالَ يَ ُح ُّج ُم ْ‬ ‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیت ہللا کا طواف کوئی ننگا آدمی نہیں کر سکتا اور نہ کوئی مشرک حج کر سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1622 :‬‬
‫ب‪َ : ‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي' ُد ب ُْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬ ‫'ر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬ق''ال‪ ‬يُ''ونُسُ ‪ : ‬ق''ال‪ ‬اب ُْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي' ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ بَ َعثَ'هُ فِي ْال َح َّج ِة الَّتِي أَ َّم َرهُ َعلَ ْيهَا َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫هُ َر ْي َرةَأَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا بَ ْك ٍر الصِّ دِّي َ‬
‫ق‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪510‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ك‪َ ،‬واَل يَطُ ُ‬


‫'وف ب'البيت‬ ‫اس أَاَل اَل يَحُجُّ بَعْ' َد ْال َع ِ‬
‫'ام ُم ْش' ِر ٌ‬ ‫'ط يُ' َؤ ِّذ ُن فِي النَّ ِ‬
‫اع يَ ْو َم النَّحْ' ِر فِي َر ْه ٍ‬ ‫ْ‬
‫َو َسلَّ َم قَ ْب َل َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫عُرْ يَ ٌ‬
‫ان"‪.‬‬
‫يحيى بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے ی''ونس نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بی'ان کی''ا کہ مجھ س'ے حمی'د بن عب'دالرحمٰ ن نے بی''ان کی''ا اور انہیں‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ نے اس حج کے موق''ع پ''ر جس ک''ا ام''یر رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں بنایا تھا۔ انہیں دسویں تاریخ کو ای''ک مجم''ع کے س''امنے یہ اعالن ک''رنے کے ل''یے‬
‫بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج بیت ہللا نہیں کر س''کتا اور نہ ک''وئی ش''خص ننگ''ا رہ ک''ر ط''واف ک''ر‬
‫سکتا ہے۔‬

‫اف‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َوقَ َ‬


‫ف فِي الطَّ َو ِ‬ ‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر طواف کرتے کرتے بیچ میں ٹھہر جائے‬
‫ْث قُ ِط' َع َعلَ ْي' ِه فَيَ ْبنِي َويُ' ْ'ذ َك ُر‬
‫صاَل ةُ أَ ْو يُ' ْدفَ ُع َع ْن َم َكانِ' ِه إِ َذا َس'لَّ َم يَرْ ِج' ُع إِلَى َحي ُ‬ ‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬فِي َم ْن يَطُ ُ‬
‫وف‪ ،‬فَتُقَا ُم ال َّ‬
‫نَحْ ُوهُ‪َ ،‬ع ْن اب ِْن ُع َم َر َو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪.‬‬
‫اگر طواف کرتے کرتے بیچ میں ٹھہر جائے تو کیا حکم ہے؟ ایک ایسے شخص کے بارے میں جو ط''واف ک''ر رہ''ا‬
‫تھا کہ نماز کھڑی ہو گئی یا اسے اس کی جگہ سے ہٹا دیا گی''ا‪ ،‬عط'اء یہ فرمای''ا ک''رتے تھے کہ جہ'اں س'ے اس نے‬
‫طواف چھوڑا وہیں سے بناء کرے‪( ‬یعنی دوب''ارہ وہیں س''ے ش''روع ک''ر دے)‪ ‬ابن عم''ر اور عب''دالرحمٰ ن بن ابی بک''ر‬
‫رضی ہللا عنہم سے بھی اس طرح منقول ہے۔‬

‫وع ِه َر ْك َعتَ ْي ِن‪:‬‬ ‫سلَّ َم لِ ُ‬


‫سبُ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫اب َ‬
‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا طواف کے ساتھ چکروں کے بعد دو رکعتیں پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪511‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫لز ْه' ِ‬
‫'ريِّ ‪:‬‬ ‫ُوع َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وقَ''ا َل إِ ْس ' َما ِعي ُل ب ُْن أُ َميَّةَ‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت لِ ُّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُ َ‬
‫صلِّي لِ ُكلِّ ُسب ٍ‬ ‫َوقَا َل نَافِعٌ‪َ :‬ك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‬ ‫اف‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ال ُّسنَّةُ أَ ْف َ‬
‫ض ُل لَ ْم يَطُ ْ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬ ‫إِ َّن َعطَا ًء‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬تُجْ ِزئُهُ ْال َم ْكتُوبَةُ ِم ْن َر ْك َعتَ ِي الطَّ َو ِ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪.‬‬ ‫ُسبُوعًا قَ ُّ‬
‫ط إِاَّل َ‬
‫اور نافع نے بیان کیا کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما ہر سات چکروں پ''ر دو رکعت نم''از پڑھتے تھے۔ اس''ماعیل‬
‫بن امیہ نے کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ عطاء کہ''تے تھے کہ ط''واف کی نم''از دو رکعت ف''رض نم''از س''ے‬
‫بھی ادا ہو جاتی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ سنت پر عمل زیادہ بہتر ہے۔ ایس''ا کبھی نہیں ہ''وا کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے سات چکر پورے کئے ہوں اور دو رکعت نماز نہ پڑھی ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1623 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَيَقَ ' ُع ال َّر ُج' ُل َعلَى ا ْم َرأَتِ ' ِه‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ " ، ‬سأ َ ْلنَا‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َس'' ْبعًا‪،‬‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة ؟‪ ،‬قال‪ :‬قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَطَ َ‬ ‫فِي ْال ُع ْم َر ِة قَ ْب َل أَ ْن يَطُ َ‬
‫وف بَي َْن ال َّ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس ' َوةٌ َح َس 'نَةٌ س''ورة‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬لَقَ ْد َك َ‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬ ‫ف ْال َمقَ ِام َر ْك َعتَي ِْن َوطَ َ‬
‫اف بَي َْن ال َّ‬ ‫صلَّى َخ ْل َ‬
‫ثُ َّم َ‬
‫األحزاب آية ‪.21‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو نے بیان کیا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے پوچھا کہ‪ ‬کیا کوئی عمرہ میں صفا مروہ کی س''عی س''ے‬
‫پہلے اپنی بیوی سے ہمبستر ہو سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور کعبہ ک''ا‬
‫طواف سات چکروں سے پورا کیا۔ پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پ''ڑھی اور ص''فا م''روہ کی س''عی کی۔‬
‫پھر عبدہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے فرمای''ا کہ تمہ''ارے ل'یے رس'ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے ط''ریقے میں‬
‫بہترین نمونہ ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪512‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1624 :‬‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة"‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل يَ ْق َربُ ا ْم َرأَتَهُ َحتَّى يَطُ َ‬
‫وف بَي َْن ال َّ‬ ‫قَا َل‪َ :‬و َسأ َ ْل ُ‬
‫ت‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫عمرو نے کہا کہ پھر میں نے ج'ابر بن عب'دہللا رض'ی ہللا عنہم'ا س'ے اس کے متعل'ق معل''وم کی'ا ت'و انہ''وں نے بتای''ا‬
‫کہ‪ ‬صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔‬

‫اف األَ َّو ِل‪:‬‬


‫ب ا ْل َك ْعبَةَ‪َ ،‬ولَ ْم يَطُفْ َحتَّى يَ ْخ ُر َج إِلَى َع َرفَةَ‪َ ،‬ويَ ْر ِج َع بَ ْع َد الطَّ َو ِ‬
‫اب َمنْ لَ ْم يَ ْق َر ِ‬
‫‪ -70‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص پہلے طواف یعنی طواف قدوم کے بعد پھر کعبہ کے نزدیک نہ جائے اور‬
‫عرفات میں حج کرنے کے لیے جائے‬
‫حدیث نمبر‪1625 :‬‬
‫ض' َي‬ ‫ض ْي ٌل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ك َريْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن َعب ٍ‬
‫َّاس َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُ َ‬
‫صفَا والمروة‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْق ' َربْ ْال َك ْعبَ 'ةَ بَ ْع' َد‬ ‫اف َو َس َعى بَي َْن ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّكةَ فَطَ َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قال‪" :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫طَ َوافِ ِه بِهَا َحتَّى َر َج َع ِم ْن َع َرفَةَ"‪.‬‬
‫'ی‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے موس' ٰ‬
‫بن عقبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے ک''ریب نے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا س''ے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ تشریف الئے اور سات‪( ‬چک''روں کے س''اتھ)‪ ‬ط''واف کی''ا۔ پھ''ر ص''فا م''روہ کی‬
‫سعی کی۔ اس سعی کے بع''د آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کعبہ اس وقت ت''ک نہیں گ''ئے جب ت''ک عرف''ات س''ے واپس نہ‬
‫لوٹے۔‬

‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫صلَّى َر ْك َعت َِي الطَّ َو ِ‬


‫اف َخا ِر ًجا ِم َن ا ْل َم ْ‬ ‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -71‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جس نے طواف کی دو رکعتیں مسجد الحرام سے باہر پڑھیں‬
‫ارجًا ِم َن ْال َح َر ِم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َخ ِ‬
‫صلَّى ُع َم ُر َر ِ‬
‫َو َ‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے بھی حرم سے باہر پڑھی تھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪513‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1626 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعبْ'' ِد ال''رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ'' ٌ‬ ‫ُوس'' َ‬‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ .‬ح و َح' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َح''رْ ٍ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ت إِلَى َر ُس' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪َ ،‬ش' َك ْو ُ‬‫َسلَ َمةَ َر ِ‬
‫صلَّى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َ‬
‫ج النَّبِ ِّي َر ِ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫ان يَحْ يَى ب ُْن أبِي َز َك ِريَّا َء ال َغسَّانِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أ ِّم َسلَ َمةَ‪َ  ‬ز ْو ِ‬
‫َمرْ َو َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ'ا َل َوهُ' َو بمكة َوأَ َرا َد ْال ُخ' رُو َج‪َ ،‬ولَ ْم تَ ُك ْن أُ ُّم َس'لَ َمةَ طَ'افَ ْ‬
‫ت‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ْح فَطُوفِي َعلَى بَ ِع ِ‬
‫ير ِك‬ ‫صاَل ةُ الصُّ ب ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َذا أُقِي َم ْ‬
‫ت َ‬ ‫ت ْال ُخرُو َج‪ ،‬فَقَا َل لَهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫بالبيت َوأَ َرا َد ِ‬
‫صلِّ َحتَّى َخ َر َج ْ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ك‪ ،‬فَلَ ْم تُ َ‬
‫ت َذلِ َ‬ ‫صلُّ َ‬
‫ون‪ ،‬فَفَ َعلَ ْ‬ ‫َوالنَّاسُ يُ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں محم''د بن‬
‫عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬انہیں عروہ نے‪ ،‬انہیں زینب نے اور انہیں ام المؤمنین ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہ ‪ ‬میں نے رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے شکایت کی۔(دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ مجھ سے محمد بن حرب نے‬
‫'یی ابن ابی زکری''ا غس''انی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ہش''ام نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابومروان یح' ٰ‬
‫عروہ نے اور ان سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہ رسول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب مکہ میں تھے اور وہاں سے چلنے کا ارادہ ہوا تو ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کعبہ کا ط''واف نہیں‬
‫کیا اور وہ بھی روانگی کا ارادہ رکھتی تھیں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ جب صبح کی نماز کھڑی‬
‫ہو اور لوگ نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائیں تو تم اپنی اونٹنی پر طواف کر لینا۔ چنانچہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے‬
‫ایسا ہی کیا اور انہوں نے باہر نکلنے تک طواف کی نماز نہیں پڑھی۔‬

‫ف ا ْل َمقَ ِام‪:‬‬ ‫صلَّى َر ْك َعت َِي الطَّ َو ِ‬


‫اف َخ ْل َ‬ ‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -72‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس سے متعلق کہ جس نے طواف کی دو رکعتیں مقام ابراہیم کے پیچھے پڑھیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪514‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1627 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ ،‬يَقُ'ولُ‪" :‬قَ' ِد َم النَّبِ ُّي‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار‪ ، ‬قال‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ف ْال َمقَ ِام َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج إِلَى ال َّ‬
‫صفَا‪َ ،‬وقَ ْد قَ''ا َل هَّللا ُ تَ َع''الَى‪:‬‬ ‫صلَّى َخ ْل َ‬
‫اف بالبيت َس ْبعًا‪َ ،‬و َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَطَ َ‬‫َ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ سورة األحزاب آية ‪."21‬‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬
‫لَقَ ْد َك َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے ش''عبہ نے بی''ان کی''ا انہ''وں کہ''ا کہ عم س''ے عم''رو بن‬
‫دینار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪( ‬مکہ میں)‪ ‬تشریف الئے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خانہ کعبہ کا س''ات چک''روں س''ے ط''واف کی''ا اور‬
‫تعالی نے فرمایا ہے کہ‬
‫ٰ‬ ‫مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا کی طرف‪( ‬سعی کرنے)‪ ‬گئے اور ہللا‬
‫تمہارے لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔‬

‫ح َوا ْل َع ْ‬
‫ص ِر‪:‬‬ ‫الص ْب ِ‬ ‫اب الطَّ َو ِ‬
‫اف بَ ْع َد ُّ‬ ‫‪ -73‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صبح اور عصر کے بعد طواف کرنا‬
‫ْح‬ ‫ص'اَل ِة ُّ‬
‫'اف ُع َم' ُر بَ ْع' َد َ‬ ‫اف َما لَ ْم تَ ْ‬
‫طلُ ِع ال َّش ْمسُ ‪َ ،‬وطَ' َ‬ ‫صلِّي َر ْك َعتَ ِي الطَّ َو ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُ َ‬ ‫َو َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫الص'ب ِ‬
‫صلَّى ال َّر ْك َعتَي ِْن بِ ِذي طُ ًوى‪.‬‬
‫ب َحتَّى َ‬ ‫فَ َر ِك َ‬
‫سورج نکلنے سے پہلے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما ط''واف کی دو رکعت پ''ڑھ لی''تے تھے۔ اور عم''ر رض''ی ہللا‬
‫ٰ‬
‫طوی میں پڑھیں۔‬ ‫عنہ نے صبح کی نماز کے بعد طواف کیا پھر سوار ہوئے اور‪( ‬طواف کی)‪ ‬دو رکعتیں ذی‬

‫حدیث نمبر‪1628 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ'''ا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ'''رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َس''' ُن ب ُْن ُع َم''' َر ْالبَ ْ‬
‫ص''' ِريُّ ‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍ‬
‫ْ'''ع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬حبِي ٍ‬
‫ْح‪ ،‬ثُ َّم قَ َع' ُدوا إِلَى ْال ُم' َذ ِّك ِر َحتَّى إِ َذا طَلَ َع ِ‬
‫ت‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن نَاسًا طَ'افُوا ب'البيت بَعْ' َد َ‬
‫ص'اَل ِة ُّ‬
‫الص'ب ِ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪515‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت السَّا َعةُ الَّتِي تُ ْك َرهُ فِيهَا ال َّ‬


‫صاَل ةُ قَ'ا ُموا‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬قَ َع ُدوا َحتَّى إِ َذا َكانَ ِ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬ ‫صلُّ َ‬
‫ون‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ال َّش ْمسُ قَا ُموا يُ َ‬
‫صلُّ َ‬
‫ون"‪.‬‬ ‫يُ َ‬
‫ٰ‬
‫بصری رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حبیب نے‪ ،‬ان‬ ‫ہم سے حسن بن عمر‬
‫سے عطاء نے‪ ،‬ان سے عروہ نے‪ ،‬ان سے ام المؤمنین عائشہ ص'دیقہ رض'ی ہللا عنہ'ا نے کہ‪ ‬کچھ لوگ'وں نے ص'بح‬
‫کی نماز کے بعد کعبہ کا طواف کیا۔ پھر ایک وعظ کرنے والے کے پاس بیٹھ گئے اور جب سورج نکلنے لگا تو وہ‬
‫لوگ نماز‪( ‬طواف کی دو رکعت)‪ ‬پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ اس پر عائشہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‪( ‬ن''اگواری کے‬
‫ساتھ)‪ ‬فرمایا جب سے تو یہ ل''وگ بیٹھے تھے اور جب وہ وقت آی'ا کہ جس میں نم'از مک'روہ ہے ت'و نم''از کے ل'یے‬
‫کھڑے ہو گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1629 :‬‬

‫ض ْم َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب' َد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫س َو ِع ْن َد ُغرُوبِهَا"‪.‬‬
‫وع ال َّش ْم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْنهَى ِع ِن ال َّ‬
‫صاَل ِة ِع ْن َد طُلُ ِ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫قال‪َ " :‬س ِمع ُ‬
‫'ی بن عقبہ نے بی''ان‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے موس' ٰ‬
‫کیا‪ ،‬ان سے نافع نے کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا‪ ،‬میں نے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س'ے س'نا‬
‫ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سورج طلوع ہوتے اور غروب ہوتے وقت نماز پڑھنے سے روکتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1630 :‬‬

‫َح' َّدثَنِي‪ْ  ‬ال َح َس ' ُن ب ُْن ُم َح َّم ٍد هُ ' َو ال َّز ْعفَ ' َرانِ ُّي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬عبِي َدةُ ب ُْن ُح َم ْي ' ٍد‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ' ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُرفَ ْي' ٍ‬
‫'ع‪ ، ‬ق''ال‪:‬‬
‫وف بَ ْع َد ْالفَجْ ِر َويُ َ‬
‫صلِّي َر ْك َعتَي ِْن‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَطُ ُ‬ ‫" َرأَي ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪516‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے حسن بن محمد زعفرانی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبیدہ بن حمیدنے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھ س''ے عب''دالعزیز‬
‫بن رفیع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما کو دیکھا کہ‪ ‬آپ فجر کی نم''از کے بع''د ط''واف‬
‫کر رہے تھے اور پھر آپ نے دو رکعت‪( ‬طواف کی)‪ ‬نماز پڑھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1631 :‬‬

‫ص' ِر‪َ ،‬وي ُْخبِ' ُر أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَا‬ ‫ُص'لِّي َر ْك َعتَي ِْن بَ ْع' َد ْال َع ْ‬ ‫يز‪َ :‬و َرأَي ُ‬
‫ْت َع ْب' َد هَّللا ِ ب َْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬
‫'ر ي َ‬ ‫قَا َل َع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْم يَ ْد ُخلْ بَ ْيتَهَا إِاَّل َ‬
‫صاَّل هُ َما"‪.‬‬ ‫َح َّدثَ ْتهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫عبدالعزیز نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن زبیر رض'ی ہللا عنہم''ا ک'و عص'ر کے بع'د بھی دو رکعت نم'از پڑھتے‬
‫دیکھا تھا۔ وہ بتاتے تھے کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ان سے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب بھی ان‬
‫کے گھر آتے‪( ‬عصر کے بعد)‪ ‬تو یہ دو رکعت ضرور پڑھتے تھے۔‬

‫ض يَطُوفُ َرا ِكبًا‪:‬‬


‫اب ا ْل َم ِري ِ‬
‫‪ -74‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مریض آدمی سوار ہو کر طواف کر سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1632 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ َّن‬ ‫اس ِط ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫'ير‪ُ ،‬كلَّ َما أَتَى َعلَى ال''رُّ ْك ِن أَ َش'ا َر إِلَ ْي' ِه بِ َش' ْي ٍء فِي يَ' ِد ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَ َ‬
‫اف بالبيت َوهُ' َو َعلَى بَ ِع' ٍ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َو َكبَّ َر"‪.‬‬
‫ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے عک''رمہ نے‪ ،‬ان‬
‫سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیت ہللا کا طواف اونٹ پ''ر س''وار ہ''و‬
‫کر کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب بھی(طواف کرتے ہوئے)‪ ‬حج'ر' اس''ود کے نزدی''ک آتے ت''و اپ''نے ہ''اتھ ک''و ای''ک‬
‫چیز‪( ‬چھڑی)‪ ‬سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪517‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1633 :‬‬
‫ب ا ْبنَ' ِة أُ ِّم‬
‫'ل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن نَ ْوفَ' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَنِّي أَ ْش'تَ ِكي‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬‫ول هَّللا ِ َ‬‫ت إِلَى َر ُس' ِ‬ ‫ت‪َ " :‬ش َك ْو ُ‬ ‫َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َسلَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ب البيت َوهُ َو يَ ْق'' َرأُ‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ َ‬
‫صلِّي إِلَى َج ْن ِ‬ ‫ت َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫اس َوأَ ْن ِ‬
‫ت َرا ِكبَةٌ‪ ،‬فَطُ ْف ُ‬ ‫طُوفِي ِم ْن َو َرا ِء النَّ ِ‬
‫ب َم ْسطُ ٍ‬
‫ور ‪ 2‬سورة الطور آية ‪."2-1‬‬ ‫ور ‪َ 1‬و ِكتَا ٍ‬ ‫ب َو ُّ‬
‫الط ِ‬ ‫ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے محم''د‬
‫بن عبدالرحمٰ ن بن نوفل نے‪ ،‬ان سے عروہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زینب بنت ام س''لمہ نے‪ ،‬ان س''ے ام س''لمہ رض''ی ہللا‬
‫عنہا نے کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے ش''کایت کی کہ میں بیم''ار ہ''و گ''ئی ہ''وں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا پھر لوگوں کے پیچھے سے سوار ہو کر طواف کر لے۔ چنانچہ میں نے جب طواف کیا ت''و اس وقت‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بیت ہللا کے پہلو میں‪( ‬نماز کے اندر)‪« ‬والط''ور وكت''اب مس''طور»‪ ‬کی ق'رآت ک''ر رہے‬
‫تھے۔‬

‫سقَايَ ِة ا ْل َح ِّ‬
‫اج‪:‬‬ ‫اب ِ‬
‫‪ -75‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حاجیوں کو پانی پالنا‬
‫حدیث نمبر‪1634 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬
‫ض ْم َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫يت بمكة لَيَ''الِ َي ِمنًى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم أَ ْن يَبِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫ب َر ِ‬‫قال‪" :‬ا ْستَأْ َذ َن ْال َعبَّاسُ ب ُْن َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ِم ْن أَجْ ِل ِسقَايَتِ ِه‪ ،‬فَأ َ ِذ َن لَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد بن ابی االسود نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‬
‫ہم سے عبیدہللا عمری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬عب''اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪518‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫بن عبدالمطلب رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اپ''نے پ''انی‪( ‬زم''زم ک''ا ح''اجیوں ک''و)‪ ‬پالنے کے‬
‫منی کے دنوں میں مکہ ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کو اجازت دے دی۔‬
‫لیے ٰ‬

‫حدیث نمبر‪1635 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ َّن َر ُس 'و َل هَّللا ِ‬


‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص 'لَّى‬ ‫ك‪ ،‬فَ''أْ ِ‬
‫ت َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجا َء إِلَى ال ِّسقَايَ ِة فَا ْستَ ْسقَى‪ ،‬فَقَا َل ْال َعبَّاسُ ‪ :‬يَا فَضْ لُ‪ْ ،‬اذهَبْ إِلَى أُ ِّم َ‬‫َ‬
‫'ون أَيْ' ِديَهُ ْم فِي ِه‪ ،‬قَ'ا َل‪ْ :‬‬
‫اس'قِنِي‪،‬‬ ‫اس'قِنِي‪ ،‬قَ'ا َل‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّهُ ْم يَجْ َعلُ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َش َرا ٍ‬
‫ب ِم ْن ِع ْن' ِدهَا‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ْ :‬‬
‫ح‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬لَ' ْ'واَل أَ ْن‬
‫ص'الِ ٍ‬ ‫ون فِيهَا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ا ْع َملُ''وا فَ'إِنَّ ُك ْم َعلَى َع َم' ٍ‬
‫'ل َ‬ ‫ب ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم أَتَى َز ْم َز َم َوهُ ْم يَ ْسقُ َ‬
‫ون َويَ ْع َملُ َ‬ ‫فَ َش ِر َ‬
‫ض َع ْال َح ْب َل َعلَى هَ ِذ ِه يَ ْعنِي َعاتِقَهُ‪َ ،‬وأَ َشا َر إِلَى َعاتِقِ ِه"‪.‬‬
‫ت َحتَّى أَ َ‬
‫تُ ْغلَبُوا لَنَ َز ْل ُ‬
‫ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے‪ ،‬ان‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پانی پالنے کی جگہ‪( ‬زمزم کے پ''اس)‪ ‬تش''ریف‬
‫الئے اور پانی مانگا‪( ‬حج کے موقع پر)‪ ‬عباس رضی ہللا عنہ نے کہ'ا کہ فض'ل! اپ'نی م'اں کے یہ'اں ج'ا اور ان کے‬
‫یہاں سے کھج''ور ک''ا ش''ربت ال۔ لیکن رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ مجھے‪( ‬یہی)‪ ‬پ''انی پالؤ۔ عب''اس‬
‫رضی ہللا عنہ نے عرض کیا یا رسول ہللا! ہر شخص اپنا ہاتھ اس میں ڈال دیتا ہے۔ اس کے باوجود رس''ول ہللا ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬یہی کہتے رہے کہ مجھے‪( ‬یہی)‪ ‬پانی پالؤ۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانی پیا پھر زم''زم کے‬
‫قریب آئے۔ لوگ کنویں سے پ''انی کھینچ رہے تھے اور ک'ام ک'ر رہے تھے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے‪( ‬انہیں دیکھ‬
‫کر)‪ ‬فرمایا کام کرتے جاؤ کہ ایک اچھے کام پر لگے ہوئے ہو۔ پھر فرمایا‪( ‬اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ آئندہ ل''وگ)‪ ‬تمہیں‬
‫پریشان کر دیں گے تو میں بھی اترتا اور رسی اپنے اس پ''ر رکھ لیت''ا۔ م''راد آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی ش''انہ س''ے‬
‫تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کی طرف اشارہ کر کے کہا تھا۔‬

‫اب َما َجا َء فِي َز ْم َز َم‪:‬‬


‫‪ -76‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪519‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬زمزم کا بیان‬


‫حدیث نمبر‪1636 :‬‬

‫'ان أَبُو َذرٍّ َر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‬ ‫'ريِّ ‪ ،‬قَ'ا َل أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍ‬
‫'ك‪َ :‬ك َ‬ ‫ان‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا َعبْ' ُد هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْخبَ َرنَا يُ'ونُسُ ‪َ ،‬ع ِن ُّ‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َوقَ'ا َل َعبْ' َد ُ‬
‫'ر َج َس' ْقفِي َوأَنَا بمك'ة‪ ،‬فَنَ' َز َل ِجب ِْري ُل َعلَ ْي' ِه َّ‬
‫الس'اَل م فَفَ' َر َج‬ ‫ِّث‪ ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فُ ِ‬ ‫يُ َحد ُ‬
‫ص ْد ِري‪ ،‬ثُ َّم أَ ْ‬
‫طبَقَهُ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ب ُم ْمتَلِ ٍئ ِح ْك َمةً َوإِي َمانًا فَأ َ ْف َر َغهَا فِي َ‬ ‫ص ْد ِري‪ ،‬ثُ َّم َغ َسلَهُ بِ َما ِء َز ْم َز َم‪ ،‬ثُ َّم َجا َء بِطَ ْس ٍ‬
‫ت ِم ْن َذهَ ٍ‬ ‫َ‬
‫أَ َخ َذ بِيَ ِدي فَ َع َر َج إِلَى ال َّس َما ِء ال ُّد ْنيَا‪ ،‬قَا َل ِجب ِْري ُل لِ َخ ِ‬
‫از ِن ال َّس َما ِء ال ُّد ْنيَا‪ :‬ا ْفتَحْ ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن هَ َذا ؟ قَا َل‪ِ :‬جب ِْري ُل‬
‫اور عبدان نے کہا کہ مجھ کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں یونس نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری‬
‫نے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ اب''وذر رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب میں مکہ میں تھا تو میری‪( ‬گھ''ر کی)‪ ‬چھت کھلی اور جبرائی''ل علیہ‬
‫السالم نازل ہوئے۔ انہوں نے میرا سینہ چاک کیا اور اسے زمزم کے پانی سے دھوی''ا۔ اس کے بع''د ای''ک س''ونے ک''ا‬
‫طشت الئے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا۔ اسے انہوں نے میرے سینے میں ڈال دی''ا اور پھ''ر س''ینہ بن''د ک''ر‬
‫دیا۔ اب وہ مجھے ہاتھ سے پکڑ کر آسمان دنیا کی طرف لے چلے۔ آسمان دنیا کے داروغہ سے جبرائیل علیہ الس''الم‬
‫نے کہا دروازہ کھولو۔ انہوں نے دریافت کیا کون صاحب ہیں؟ کہا جبرائیل!۔‬

‫حدیث نمبر‪1637 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َح َّدثَهُ‪،‬‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ َو اب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬الفَ َز ِ‬
‫اريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِ‬
‫ف ِع ْك ِر َمةُ‪َ ،‬ما َك' َ‬
‫'ان‬ ‫اص ٌم‪ :‬فَ َحلَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن َز ْم َز َم‪ ،‬فَ َش ِر َ‬
‫ب َوهُ َو قَائِ ٌم"‪ ،‬قَا َل َع ِ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫قال‪َ " :‬سقَي ُ‬

‫يَ ْو َمئِ ٍذ إِاَّل َعلَى بَ ِع ٍ‬


‫ير‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی‪ ،‬انہیں عاصم‬
‫نے اور انہیں شعبی نے کہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے ان سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو زمزم کا پانی پالیا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانی کھڑے ہو ک''ر پی''ا تھ''ا۔ عاص''م نے بی''ان کی''ا کہ‬
‫عکرمہ نے قسم کھا کر کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس دن اونٹ پر سوار تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪520‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب طَ َو ِ‬
‫اف ا ْلقَا ِر ِن‪:‬‬ ‫‪ -77‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قران کرنے واال ایک طواف کرے یا دو ؟‬
‫حدیث نمبر‪1638 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪َ " ،‬خ َرجْ نَا‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫'ان َم َع' هُ هَ' ْديٌ‪ ،‬فَ ْليُ ِه' َّل بِ' ْ‬
‫اع فَأ َ ْهلَ ْلنَا بِ ُع ْم' َر ٍة‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪َ :‬م ْن َك' َ‬ ‫ْ‬
‫'ال َحجِّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َم َع َرس ِ‬
‫ض ْينَا َح َّجنَا أَرْ َسلَنِي َم َع َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن إِلَى‬
‫ت بمكة َوأَنَا َحائِضٌ ‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬
‫َو ْال ُع ْم َر ِة‪ ،‬ثُ َّم اَل يَ ِحلُّ َحتَّى يَ ِح َّل ِم ْنهُ َما‪ ،‬فَقَ ِد ْم ُ‬
‫ين أَهَلُّوا بِ ْال ُع ْم َر ِة‪ ،‬ثُ َّم َحلُّوا‪ ،‬ثُ َّم طَ''افُوا‬
‫اف الَّ ِذ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هَ ِذ ِه َم َك َ‬
‫ان ُع ْم َرتِ ِك‪ ،‬فَطَ َ‬ ‫التَّ ْن ِع ِيم فَا ْعتَ َمرْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل َ‬
‫ين َج َمعُوا بَي َْن ْال َحجِّ َو ْال ُع ْم َر ِة فَإِنَّ َما طَافُوا طَ َوافًا َو ِ‬
‫احدًا"‪.‬‬ ‫طَ َوافًا آ َخ َر بَ ْع َد أَ ْن َر َجعُوا ِم ْن ِمنًى‪َ ،‬وأَ َّما الَّ ِذ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے ابن شہاب سے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ع''روہ نے‬
‫اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ''ا کہ‪ ‬حجتہ ال''وداع میں ہم رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ‪( ‬م''دینہ‬
‫سے)‪ ‬نکلے اور ہم نے عمرہ کا احرام باندھا۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای'ا کہ جس کے س'اتھ قرب'انی‬
‫کا جانور ہو وہ حج اور عمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے۔ ایسے لوگ دونوں کے احرام سے ایک س''اتھ حالل‬
‫ہوں گے۔ میں بھی مکہ آئی تھی لیکن مجھے حیض آ گیا تھا۔ اس لیے جب ہم نے حج کے کام پورے کر لیے تو ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے عبدالرحمٰ ن کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا۔ میں نے وہاں سے عم''رہ ک''ا اح''رام‬
‫باندھا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلہ میں ہے‪( ‬جس''ے تم نے حیض کی وجہ‬
‫سے چھوڑ دیا تھا)‪ ‬جن لوگوں نے عمرہ کا احرام بان'دھا تھ'ا انہ'وں نے س'عی کے بع'د اح''رام کھ''ول دی''ا اور دوس''را‬
‫طواف ٰ‬
‫منی سے واپسی پر کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا اح'رام ای'ک س'اتھ بان'دھا تھ'ا انہ'وں نے ص'رف‬
‫ایک طواف کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪521‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1639 :‬‬

‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬د َخ َل ا ْبنُهُ َع ْب ' ُد‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعلَيَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ك َع ْن ال''بيت فَلَ' ْ'و‬ ‫'ون ْال َع''ا َم بَي َْن النَّ ِ‬
‫اس قِتَ''ا ٌل فَيَ ُ‬
‫ص' ُّدو َ‬ ‫ار‪ ،‬فَقَ''ا َل‪" :‬إِنِّي اَل آ َم ُن أَ ْن يَ ُك' َ‬
‫هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ َوظَ ْه ُرهُ فِي ال' َّد ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َحا َل ُكفَّا ُر قُ َر ْي ٍ‬
‫ش بَيْنهُ َوبَي َْن البيت‪ ،‬فَإ ِ ْن ِحي َل بَ ْينِي َوبَ ْينَ'هُ‬ ‫أَقَ ْم َ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَ ْد َخ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َس 'نَةٌ س''ورة األح''زاب آية ‪،21‬‬ ‫أَ ْف َع ُل َك َما فَ َع َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَقَ ْد َك َ‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬
‫اف لَهُ َما طَ َوافًا َو ِ‬
‫احدًا"‪.‬‬ ‫ثُ َّم قَا َل‪ :‬أُ ْش ِه ُد ُك ْم أَنِّي قَ ْد أَ ْو َجب ُ‬
‫ْت َم َع ُع ْم َرتِي َح ًّجا‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم قَ ِد َم فَطَ َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ای''وب س''ختیانی نے‪ ،‬ان‬
‫سے نافع نے کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما کے لڑکے عبدہللا بن عبدہللا ان کے یہاں گئے۔ حج کے ل''یے س''واری گھ''ر‬
‫میں کھڑی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خط''رہ ہے کہ اس س''ال مس''لمانوں میں آپس میں ل''ڑائی ہ''و ج''ائے گی‬
‫اور آپ کو وہ بیت ہللا سے روک دیں گے۔ اس ل'یے اگ''ر آپ نہ ج''اتے ت''و بہ'تر ہوت''ا۔ ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫جواب دیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی تشریف لے گئے تھے‪( ‬عمرہ کرنے صلح حدیبیہ کے موقع پ''ر)‪ ‬اور‬
‫کفار قریش نے آپ کو بیت ہللا تک پہنچنے سے روک دیا تھا۔ اس لیے اگر مجھے بھی روک دیا گیا تو میں بھی وہی‬
‫کام کروں گا جو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا تھا اور تمہارے لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زندگی‬
‫بہ''ترین نم''ونہ ہے۔ پھ''ر آپ نے فرمای''ا کہ میں تمہیں گ''واہ بنات''ا ہ''وں کہ میں نے اپ''نے عم''رہ کے س''اتھ حج ‪( ‬اپ''نے‬
‫اوپر)‪ ‬واجب کر لیا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ مکہ آئے اور دونوں عم''رہ اور حج کے ل''یے ای''ک ہی ط''واف‬
‫کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1640 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ َرا َد ْال َح َّج َعا َم نَ َز َل ْال َحجَّا ُج بِاب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬
‫'ر‪،‬‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪" ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َس 'نَةٌ س''ورة‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَقَ ْد َك َ‬ ‫اف أَ ْن يَ ُ‬
‫ص ُّدو َ‬ ‫اس َكائِ ٌن بَ ْينَهُ ْم قِتَا ٌل َوإِنَّا نَ َخ ُ‬
‫فَقِي َل لَهُ‪ :‬إِ َّن النَّ َ‬
‫ْت ُع ْم' َرةً‪ ،‬ثُ َّم‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬إِنِّي أُ ْش ' ِه ُد ُك ْم أَنِّي قَ ' ْد أَ ْو َجب ُ‬ ‫األحزاب آية ‪ ،21‬إِ ًذا أَصْ نَ َع َك َما َ‬
‫صنَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْت َح ًّجا َم' َع‬ ‫'ان بِظَ''ا ِه ِر ْالبَ ْي' َدا ِء‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ما َش'أْ ُن ْال َحجِّ َو ْال ُع ْم' َر ِة إِاَّل َو ِ‬
‫اح' ٌد‪ ،‬أُ ْش' ِه ُد ُك ْم أَنِّي قَ' ْد أَ ْو َجب ُ‬ ‫َخ' َر َج َحتَّى إِ َذا َك' َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪522‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ُع ْم َرتِي‪َ ،‬وأَ ْه َدى هَ ْديًا ا ْشتَ َراهُ بِقُ َد ْي ٍد َولَ ْم يَ ِز ْد َعلَى َذلِ' َ‬
‫ك‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْن َح''رْ َولَ ْم يَ ِح' َّل ِم ْن َش' ْي ٍء َح' ُر َم ِم ْن'هُ‪َ ،‬ولَ ْم يَحْ لِ' ْق َولَ ْم‬
‫اف ْال َحجِّ َو ْال ُع ْم' َر ِة بِطَ َوافِ' ِه اأْل َ َّو ِل‪َ ،‬وقَ''ا َل اب ُْن‬ ‫ق‪َ ،‬و َرأَى أَ ْن قَ' ْد قَ َ‬
‫ض'ى طَ' َو َ‬ ‫ان يَ ْو ُم النَّحْ ِر فَنَ َح َر َو َحلَ' َ‬
‫يُقَصِّ رْ َحتَّى َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ك فَ َع َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ :‬ك َذلِ َ‬
‫ُع َم َر َر ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے نافع س''ے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬جس س''ال حج''اج‬
‫عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما کے مقابلے میں لڑنے آیا تھا۔ عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا نے جب اس س''ال حج‬
‫کا ارادہ کیا تو آپ سے کہا گیا کہ مسلمانوں میں باہم جنگ ہونے والی ہے اور یہ بھی خطرہ ہے کہ آپ کو حج س''ے‬
‫روک دیا جائے۔ آپ نے فرمایا تمہارے لیے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زندگی بہترین نم''ونہ ہے۔ ایس''ے وقت‬
‫میں میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا تھا۔ تمہیں گ''واہ بنات'ا ہ'وں کہ میں نے اپ'نے‬
‫اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے۔ پھر آپ چلے اور جب بیداء کے میدان میں پہنچے ت''و آپ نے فرمای''ا کہ حج اور عم''رہ‬
‫تو ایک ہی طرح کے ہیں۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے س''اتھ حج بھی واجب ک''ر لی''ا ہے۔ آپ‬
‫نے ایک قربانی بھی ساتھ لے لی جو مقام قدید سے خریدی تھی۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔ دس''ویں ت''اریخ س''ے‬
‫پہلے نہ آپ نے قربانی کی نہ کسی ایسی چیز کو اپنے لیے جائز کیا جس سے‪( ‬اح''رام کی وجہ س''ے)‪ ‬آپ رک گ''ئے‬
‫تھے۔ نہ سر منڈوایا نہ بال ترشوائے دسویں تاریخ میں آپ نے قربانی کی اور بال منڈوائے۔ آپ ک''ا یہی خی''ال تھ''ا کہ‬
‫آپ نے ایک طواف سے حج اور عمرہ دونوں کا طواف ادا کر لیا ہے۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمای''ا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی اسی طرح کیا تھا۔‬

‫ضو ٍء‪:‬‬ ‫اب الطَّ َو ِ‬


‫اف َعلَى ُو ُ‬ ‫‪ -78‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬کعبہ کا ) طواف وضو کر کے کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1641 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن‬ ‫'ار ِ‬‫ب‪ ، ‬ق''ال‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رُو ب ُْن ْال َح' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ِعي َسى‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ض ' َي‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬فَ''أ َ ْخبَ َر ْتنِي‪َ  ‬عائِ َش 'ةُ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫نَ ْوفَ ٍل ْالقُ َر ِش ِّي‪ ، ‬أَنَّهُ َسأ َ َل‪ ‬عُرْ َوةَ ب َْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪ ، ‬فَقَا َل‪ :‬قَ ْد َح َّج النَّبِ ُّي َ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم تَ ُك ْن ُع ْم َرةً‪ ،‬ثُ َّم َح َّج أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫'ر َر ِ‬ ‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ين قَ ِد َم أَنَّهُ تَ َوضَّأَ‪ ،‬ثُ َّم طَ َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهَا أَنَّهُ أَ َّو ُل َش ْي ٍء بَ َدأَ بِ ِه ِح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪523‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ك‪ ،‬ثُ َّم َح َّج ُع ْث َم' ُ‬


‫'ان‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ِم ْث' ُل َذلِ ' َ‬ ‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم تَ ُك ْن ُع ْم َرةً‪ ،‬ثُ َّم ُع َم ُر َر ِ‬ ‫ان أَ َّو َل َش ْي ٍء بَ َدأَ بِ ِه الطَّ َو ُ‬
‫َع ْنهُ فَ َك َ‬
‫اويَ'ةُ َو َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم' َر‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم تَ ُك ْن ُع ْم' َرةً‪ ،‬ثُ َّم ُم َع ِ‬ ‫اف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فَ َرأَ ْيتُهُ أَ َّو ُل َش' ْي ٍء بَ' َدأَ بِ' ِه الطَّ َو ُ‬
‫َر ِ‬
‫ين‬ ‫ْت ْال ُمهَ ِ‬
‫''اج ِر َ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم تَ ُك ْن ُع ْم َرةً‪ ،‬ثُ َّم َرأَي ُ‬
‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ان أَ َّو َل َش ْي ٍء بَ َدأَ بِ ِه الطَّ َو ُ‬
‫الزبَي ِْر ب ِْن ْال َع َّو ِام فَ َك َ‬
‫ت َم َع أَبِي ُّ‬
‫َح َججْ ُ‬
‫ك اب ُْن ُع َم َر‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَ ْنقُ ْ‬
‫ض'هَا ُع ْم' َرةً‪َ ،‬وهَ' َذا اب ُْن‬ ‫آخ ُر َم ْن َرأَي ُ‬
‫ْت فَ َع َل َذلِ َ‬ ‫ك‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم تَ ُك ْن ُع ْم َرةً‪ ،‬ثُ َّم ِ‬ ‫َواأْل َ ْن َ‬
‫صا َر يَ ْف َعلُ َ‬
‫ون َذلِ َ‬
‫اف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫ض 'عُوا أَ ْق ' َدا َمهُ ْم ِم َن الطَّ َو ِ‬‫ون بِ َش ْي ٍء َحتَّى يَ َ‬ ‫ضى َما َكانُوا يَ ْب َد ُء َ‬ ‫ُع َم َر ِع ْن َدهُ ْم فَاَل يَسْأَلُونَهُ َواَل أَ َح ٌد ِم َّم ْن َم َ‬
‫ت تَطُوفَ' ِ‬
‫'ان بِ ' ِه‪ ،‬ثُ َّم إِنَّهُ َما اَل‬ ‫ان بِ َش ' ْي ٍء أَ َّو َل ِم ْن ْالبَ ْي ِ‬ ‫ْت أُ ِّمي َو َخ''الَتِي ِح َ‬
‫ين تَ ْق ' َد َم ِ‬
‫ان‪ ،‬اَل تَ ْبتَ ' ِدئَ ِ‬ ‫ون‪َ ،‬وقَ ' ْد َرأَي ُ‬ ‫ثُ َّم اَل يَ ِحلُّ َ‬
‫تَ ِحاَّل ِن‪.‬‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن‬
‫عمرو بن حارث' نے خبر دی‪ ،‬انہیں محمد بن عبدالرحمٰ ن بن نوفل قرشی نے‪ ،‬انہ'وں نے ع'روہ بن زب'یر س'ے پوچھ'ا‬
‫تھا‪ ،‬عروہ نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے جیس''ا کہ معل''وم ہے حج کی''ا تھ''ا۔ مجھے ام المؤم''نین عائش''ہ‬
‫صدیقہ رضی ہللا عنہا نے اس کے متعلق خبر دی کہ جب آپ مکہ معظمہ آئے تو سب سے پہال کام یہ کیا کہ آپ نے‬
‫وضو کیا‪ ،‬پھر کعبہ کا طواف کیا۔ یہ آپ کا عمرہ نہیں تھا۔ اس کے بعد ابوبکر رضی ہللا عنہ نے حج کیا اور آپ نے‬
‫بھی سب سے پہلے کعبہ کا طواف کیا جب کہ یہ آپ کا بھی عمرہ نہیں تھا۔ عمر رض''ی ہللا عنہ نے بھی اس''ی ط''رح‬
‫کیا۔ پھر عثمان رضی ہللا عنہ نے حج کیا میں نے دیکھا کہ س''ب س''ے پہلے آپ نے بھی کعبہ ک''ا ط''واف کی''ا۔ آپ ک''ا‬
‫بھی یہ عمرہ نہیں تھا۔ پھر معاویہ اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم کا زم''انہ آی'ا۔ پھ'ر میں نے اپ'نے وال'د زب'یر بن‬
‫عوام رضی ہللا عنہ کے ساتھ بھی حج کیا۔ یہ‪( ‬سارے اکابر)پہلے کعبہ ہی کے طواف س''ے ش''روع ک''رتے تھے جب‬
‫کہ یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد مہاجرین و انصار ک''و بھی میں نے دیکھ''ا کہ وہ بھی اس''ی ط''رح ک''رتے رہے‬
‫اور ان کا بھی یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا‪ ،‬وہ عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا‬
‫عنہما کی تھی۔ انہوں نے بھی عمرہ نہیں کیا تھا۔ ابن عمر رضی ہللا عنہم''ا ابھی موج''ود ہیں لیکن ان س''ے ل''وگ اس‬
‫کے متعلق پوچھتے نہیں۔ اسی طرح جو حضرات گزر گئے‪ ،‬ان کا بھی مکہ میں داخل ہ''وتے ہی س'ب س'ے پہال ق''دم‬
‫طواف کے لے اٹھتا تھا۔ پھ'ر یہ بھی اح'رام نہیں کھول'تے تھے۔ میں نے اپ'نی وال'دہ‪( ‬اس'ماء بنت ابی بک'ر رض'ی ہللا‬
‫عنہما)‪ ‬اور خالہ‪( ‬عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا)‪ ‬کو بھی دیکھا کہ جب وہ آتیں تو سب سے پہلے طواف کرتیں اور یہ‬
‫اس کے بعد احرام نہیں کھولتی تھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪524‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1642 :‬‬
‫ت ِه َي َوأُ ْختُهَا َو ُّ‬
‫الزبَ ْي ُر َوفُاَل ٌن َوفُاَل ٌن بِ ُع ْم َر ٍة‪ ،‬فَلَ َّما َم َسحُوا الرُّ ْك َن َحلُّوا"‪.‬‬ ‫َوقَ ْد أَ ْخبَ َر ْتنِي‪ ‬أُ ِّمي‪ ‬أَنَّهَا أَهَلَّ ْ‬
‫اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ‪ ‬انہوں نے اپنی بہن اور زبیر اور فالں فالں‪( ‬رضی ہللا عنہم)‪ ‬کے ساتھ عم''رہ‬
‫کیا ہے یہ سب لوگ حجر اسود کا بوسہ لے لیتے تو عمرہ کا احرام کھول دیتے۔‬

‫صفَا َوا ْل َم ْر َو ِة َو ُج ِع َل ِمنْ َ‬


‫ش َعائِ ِر هَّللا ِ‪:‬‬ ‫ب ال َّ‬
‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -79‬بَ ُ‬
‫تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬صفا اور مروہ کی سعی واجب ہے کہ یہ ہللا‬
‫حدیث نمبر‪1643 :‬‬

‫ت لَهَا‪ :‬أَ َرأَ ْي ِ‬


‫ت‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قال‪ ‬عُرْ َوةُ‪َ " : ‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ْت أَ ِو ا ْعتَ َم َر فَال ُجنَا َح َعلَ ْي ِه أَ ْن يَطَّ َّو َ‬
‫ف بِ ِه َما س''ورة‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َوةَ ِم ْن َش َعائِ ِر هَّللا ِ فَ َم ْن َح َّج ْالبَي َ‬
‫قَ ْو َل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن ال َّ‬
‫ت يَا اب َْن أُ ْختِي‪ ،‬إِ َّن هَ ' ِذ ِه‬ ‫س َما قُ ْل َ‬‫ت‪ :‬بِ ْئ َ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫وف بِال َّ‬ ‫البقرة آية ‪ 158‬فَ َوهَّللا ِ َما َعلَى أَ َح ٍد ُجنَا ٌح أَ ْن اَل يَطُ َ‬
‫ار‪َ ،‬ك'انُوا قَبْ' َل أَ ْن‬ ‫ت فِي اأْل َ ْن َ‬ ‫'زلَ ْ‬ ‫ُ‬ ‫ت اَل ُجنَ'ا َح َعلَيْ' ِه أَ ْن اَل يَتَطَ' َّو َ‬ ‫ت َك َما أَ َّو ْلتَهَا َعلَ ْي ِه َكانَ ْ‬
‫ص' ِ‬ ‫ف بِ ِه َم'ا‪َ ،‬ولَ ِكنَّهَا أ ْن ِ‬ ‫لَ ْو َكانَ ْ‬
‫صفَا َو ْال َم''رْ َو ِة‪،‬‬
‫وف بِال َّ‬‫ان َم ْن أَهَ َّل يَتَ َح َّر ُج أَ ْن يَطُ َ‬ ‫ون لِ َمنَاةَ الطَّا ِغيَ ِة الَّتِي َكانُوا يَ ْعبُ ُدونَهَا ِع ْن َد ْال ُم َشلَّ ِل‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫يُ ْسلِ ُموا يُ ِهلُّ َ‬
‫ك‪ ،‬قَالُوا‪ :‬يَا َر ُس 'و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّا ُكنَّا نَتَ َح' َّر ُج أَ ْن نَطُ' َ‬
‫'وف بَي َْن‬ ‫فَلَ َّما أَ ْسلَ ُموا َسأَلُوا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َذلِ َ‬
‫ض َي‬ ‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َوةَ ِم ْن َش َعائِ ِر هَّللا ِ سورة البقرة آية ‪ ،158‬قَالَ ْ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة ؟ فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن ال َّ‬
‫ال َّ‬
‫ك الطَّ َو َ‬
‫اف بَ ْينَهُ َم'ا‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ْس أِل َ َح' ٍد أَ ْن يَ ْت' ُر َ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم الطَّ َو َ‬
‫اف بَ ْينَهُ َم'ا‪ ،‬فَلَي َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ :‬وقَ ْد َس َّن َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫'ل ْال ِع ْل ِم يَ' ْ'ذ ُكر َ‬
‫ُون‬ ‫ْت ِر َج' ااًل ِم ْن أَ ْه' ِ‬ ‫ت أَبَا بَ ْك ِر ب َْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن هَ َذا لَ ِع ْل ٌم َما ُك ْن ُ‬
‫ت َس ِم ْعتُهُ‪َ ،‬ولَقَ ْد َس ِمع ُ‬ ‫أَ ْخبَرْ ُ‬
‫الص'فَا َو ْال َم''رْ َو ِة‪ ،‬فَلَ َّما َذ َك' َر هَّللا ُ تَ َع''الَى‬
‫'ون ُكلُّهُ ْم بِ َّ‬
‫ان يُ ِهلُّ بِ َمنَاةَ َك''انُوا يَطُوفُ' َ‬ ‫ت َعائِ َشةُ ِم َّم ْن َك َ‬‫اس إِاَّل َم ْن َذ َك َر ْ‬ ‫أَ َّن النَّ َ‬
‫الص'فَا َو ْال َم''رْ َو ِة َوإِ َّن هَّللا َ‬
‫'وف بِ َّ‬ ‫آن‪ ،‬قَالُوا‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ُ ،‬كنَّا نَطُ' ُ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َوةَ فِي ْالقُرْ ِ‬
‫ت َولَ ْم يَ ْذ ُكرْ ال َّ‬ ‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫الطَّ َو َ‬
‫صفَا َو ْال َم''رْ َو ِة ؟ فَ''أ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َع''الَى‪ :‬إِ َّن‬ ‫ج أَ ْن نَطَّ َّو َ‬
‫ف بِال َّ‬ ‫ت‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْذ ُكرْ ال َّ‬
‫صفَا‪ ،‬فَهَلْ َعلَ ْينَا ِم ْن َح َر ٍ‬ ‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫أَ ْن َز َل الطَّ َو َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪525‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت فِي ْالفَ' ِ‬
‫'ريقَي ِْن ِكلَ ْي ِه َما‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َوةَ ِم ْن َش َعائِ ِر هَّللا ِ سورة البقرة آية ‪ ،158‬قَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪ :‬فَأ َ ْس َم ُع هَ ِذ ِه اآْل يَ'ةَ نَ' َزلَ ْ‬
‫ال َّ‬
‫'ون‪ ،‬ثُ َّم تَ َح َّرجُ'وا' أَ ْن يَطُوفُ'وا بِ ِه َما‬ ‫الص'فَا َو ْال َم'رْ َو ِة َوالَّ ِذ َ‬
‫ين يَطُوفُ َ‬ ‫ُون أَ ْن يَطُوفُوا بِ ْال َجا ِهلِيَّ ِة بِ َّ‬ ‫فِي الَّ ِذ َ‬
‫ين َكانُوا يَتَ َح َّرج َ‬
‫ك بَ ْع' َد َما َذ َك' َر الطَّ َو َ‬
‫اف‬ ‫الص'فَا‪َ ،‬حتَّى َذ َك' َر َذلِ' َ‬
‫َّ‬ ‫ت َولَ ْم يَ' ْ'ذ ُكرْ‬
‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫فِي اإْل ِ ْساَل ِم ِم ْن أَجْ ِل أَ َّن هَّللا َ تَ َعالَى أَ َم َر بِالطَّ َو ِ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہ''ری س'ے خ''بر دی کہ ع''روہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں‬
‫تعالی کے اس فرمان کے بارے میں آپ ک''ا کی''ا خی''ال‬
‫ٰ‬ ‫نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا کہ ہللا‬
‫تعالی کی نش''انیوں میں س''ے ہیں۔ اس لے ج''و بیت ہللا ک''ا حج ی''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہے‪( ‬جو سورۃ البقرہ میں ہے کہ) صفا اور مروہ ہللا‬
‫عمرہ کرے اس کے لیے ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں ۔ قسم ہللا کی پھر تو کوئی حرج نہ ہونا چاہئیے اگ''ر‬
‫کوئی صفا اور مروہ کی سعی نہ کرنی چاہے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا بھتیجے! تم نے یہ بری بات کہی۔ ہللا‬
‫کا مطلب یہ ہوتا تو قرآن میں یوں اترتا ان کے طواف نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں بات یہ ہے کہ یہ آیت ت''و انص''ار‬
‫کے لیے اتری تھی جو اسالم سے پہلے منات بت کے نام پر ج''و مش''لل میں رکھ''ا ہ'وا تھ''ا اور جس کی یہ پوج''ا کی''ا‬
‫کرتے تھے۔‪ ،‬احرام باندھتے تھے۔ یہ لوگ جب‪( ‬زمانہ جاہلیت میں)‪ ‬احرام باندھتے تو صفا مروہ کی س''عی ک''و اچھ''ا‬
‫نہیں خیال کرتے تھے۔ اب جب اسالم الئے تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کے متعلق پوچھا اور کہا کہ یا‬
‫تع'الی نے یہ آیت ن''ازل فرم''ائی کہ ص'فا‬
‫ٰ‬ ‫رسول ہللا! ہم صفا اور مروہ کی سعی اچھی نہیں سمجھتے تھے۔ اس پر ہللا‬
‫اور مروہ دونوں ہللا کی نشانیاں ہیں آخر آیت تک۔ عائشہ ص''دیقہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے فرمای''ا کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے ان دو پہاڑوں کے درمیان سعی کی سنت جاری کی ہے۔ اس لیے کس''ی کے ل''یے مناس''ب نہیں ہے کہ‬
‫اسے ترک کر دے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے اس کا ذکر ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن سے کیا تو انہ''وں نے فرمای''ا کہ‬
‫میں نے تو یہ علمی بات اب تک نہیں سنی تھی‪ ،‬بلکہ میں نے بہت سے اصحاب علم س'ے ت'و یہ س'نا ہے کہ وہ ی'وں‬
‫کہتے تھے کہ عرب کے لوگ ان لوگوں کے سوا جن کا عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے ذکر کیا جو مناۃ کے ل''یے‬
‫احرام باندھتے تھے سب صفا مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے۔ اور جب ہللا نے قرآن شریف میں بیت ہللا کے طواف کا‬
‫ذکر فرمایا اور صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ لوگ کہنے لگے یا رسول ہللا! ہم تو جاہلیت کے زمانہ میں صفا اور‬
‫مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے اور اب ہللا نے بیت ہللا کے طواف کا ذکر تو فرمایا لیکن صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو‬
‫کیا صفا مروہ کی سعی کرنے میں ہم پر کچھ گناہ ہو گا؟ تب ہللا نے یہ آیت اتاری۔ صفا مروہ ہللا کی نشانیاں ہیں آخر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪526‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫آیت تک۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے کہا میں سنتا ہوں کہ یہ آیت دونوں فرقوں کے باب میں اتری ہے یعنی اس فرقے‬
‫کے باب میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف ب''را جانت''ا تھ''ا اور اس کے ب''اب میں ج''و ج''اہلیت کے‬
‫زمانے میں صفا مروہ کا طواف کیا کرتے تھے۔ پھر مسلمان ہونے کے بعد اس کا کرنا اس وجہ سے کہ ہللا نے بیت‬
‫ہللا کے طواف کا ذکر کیا اور صفا و مروہ کا نہیں کیا‪ ،‬برا سمجھے۔ یہاں تک کہ ہللا نے بیت ہللا کے طواف کے بعد‬
‫ان کے طواف کا بھی ذکر فرما دیا۔‬

‫صفَا َوا ْل َم ْر َو ِة‪:‬‬


‫س ْع ِي بَ ْي َن ال َّ‬
‫اب َما َجا َء فِي ال َّ‬
‫‪ -80‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صفا اور مروہ کے درمیان کس طرح دوڑے‬
‫اق بَنِي أَبِي ُح َسي ٍْن‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬ال َّس ْع ُي ِم ْن َد ِ‬
‫ار بَنِي َعبَّا ٍد إِلَى ُزقَ ِ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اور ابن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ بنی عباد کے گھروں سے لے ک''ر ب''نی ابی حس''ین کی گلی ت''ک دوڑ ک''ر‬
‫چلے‪( ‬باقی راہ میں معمولی چال سے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1644 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ'' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم'' َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬
‫يس''ى ب ُْن يُ''ونُ َ‬ ‫''ون‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ِ  ‬ع َ‬
‫َح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَيْ'' ِد ب ِْن َم ْي ُم ٍ‬
‫اف اأْل َ َّو َل خَبَّ ثَاَل ثًا َو َم َش'ى‬
‫'اف الطَّ َو َ‬‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم إِ َذا طَ' َ‬‫ان َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قال‪َ " :‬ك َ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫ت لِنَافِ ٍع‪ :‬أَ َك َ‬
‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ يَ ْم ِشي إِ َذا بَلَ ' َغ ال''رُّ ْك َن‬ ‫صفَا والمروة"‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫يل إِ َذا طَ َ‬
‫اف بَي َْن ال َّ‬ ‫ان يَ ْس َعى بَ ْ‬
‫ط َن ْال َم ِس ِ‬ ‫أَرْ بَعًا‪َ ،‬و َك َ‬
‫ْاليَ َمانِ َي‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يُ َزا َح َم َعلَى الرُّ ْك ِن فَإِنَّهُ َك َ‬
‫ان اَل يَ َد ُعهُ َحتَّى يَ ْستَلِ َمهُ‪.‬‬
‫عیسی بن ی''ونس نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا بن عم''ر‬
‫ٰ‬ ‫ہم نے محمد بن عبید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے ن''افع نے اور ان س''ے عب'دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬جب رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬پہال طواف کرتے تو اس کے تین چکروں میں رمل کرتے اور بقیہ چار' میں معمول کے مطابق چلتے اور جب‬
‫صفا اور مروہ کی س'عی ک''رتے ت''و آپ ن''الے کے نش''یب میں دوڑا ک''رتے تھے۔ عبی''دہللا نے کہ''ا میں نے ن''افع س''ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪527‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫پوچھا‪ ،‬ابن عمر رضی ہللا عنہما جب رکن یمانی کے پاس پہنچتے تو کیا حسب معمول چلنے لگتے تھے؟ انہ''وں نے‬
‫فرمایا کہ نہیں۔ البتہ اگر رکن یمانی پر ہجوم ہوتا تو حجر' اسود کے پاس آ کر آپ آہستہ چلنے لگتے کی''ونکہ وہ بغ''یر‬
‫چومے اس کو نہیں چھوڑتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1645 :‬‬

‫'ل طَ' َ‬
‫'اف‬ ‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن َر ُج' ٍ‬ ‫ار‪ ، ‬قال‪َ :‬سأ َ ْلنَا‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫'اف‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة أَيَأْتِي ا ْم َرأَتَهُ ؟ فَقَا َل‪" :‬قَ ' ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬فَطَ' َ‬ ‫ف بَي َْن ال َّ‬ ‫ت فِي ُع ْم َر ٍة َولَ ْم يَطُ ْ‬ ‫بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ول هَّللا ِ أُ ْس' َوةٌ‬
‫'ان لَ ُك ْم فِي َر ُس' ِ‬ ‫الص'فَا َو ْال َم''رْ َو ِة َس' ْبعًا لَقَ' ْد َك' َ‬
‫اف بَي َْن َّ‬ ‫ف ْال َمقَ ِام َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَطَ َ‬ ‫صلَّى َخ ْل َ‬ ‫ت َس ْبعًا‪َ ،‬و َ‬ ‫بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫َح َسنَةٌ سورة األحزاب آية ‪. 21‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار س''ے بی''ان کہ‪ ‬ہم نے ابن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا جو عمرہ میں بیت ہللا کا طواف تو کر لے لیکن ص''فا‬
‫اور مروہ کی سعی نہیں کرتا‪ ،‬کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کر سکتا ہے۔ انہوں نے ج''واب دی''ا ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪( ‬مکہ)‪ ‬تشریف الئے تو آپ نے بیت ہللا کا سات چکروں کے ساتھ طواف کیا اور مق''ام اب''راہیم کے پیچھے‬
‫دو رکعت نم''از پ''ڑھی۔ پھ''ر ص''فا اور م''روہ کی س''ات م''رتبہ س''عی کی اور تمہ''ارے ل''یے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1646 :‬‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة"‪.‬‬ ‫َو َسأ َ ْلنَا‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل يَ ْق َربَنَّهَا َحتَّى يَطُ َ‬
‫وف بَي َْن ال َّ‬
‫ہم نے اس کے متعلق جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے بھی پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ‪ ‬ص''فا اور م''روہ کی س''عی‬
‫سے پہلے بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪528‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1647 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ْج‪ ، ‬قال‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رُو ب ُْن ِدينَ' ٍ‬
‫'ار‪ ، ‬ق''ال‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ص'لَّى َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َس' َعى بَي َْن َّ‬
‫الص'فَا‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم َ‬ ‫'اف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ َم َّكةَ‪ ،‬فَطَ' َ‬
‫َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬ق''ال‪" :‬قَ' ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ سورة األحزاب آية ‪."21‬‬ ‫َو ْال َمرْ َو ِة‪ ،‬ثُ َّم تَاَل لَقَ ْد َك َ‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ج''ریج نے بی''ان کی''ا کہ مجھے عم''رو بن دین''ار نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬آپ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب مکہ تش''ریف‬
‫الئے تو آپ نے بیت ہللا کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد عب''دہللا‬
‫رضی ہللا عنہ نے یہ آیت تالوت کی‪« ‬لقد كان لكم في رسول هللا أسوة حسنة» تمہ''ارے ل''یے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1648 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ُ " :‬ك ْنتُ ْم‬
‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت‪ ‬أِل َنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬ ‫اص ' ٌم‪ ، ‬ق''ال‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ' ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫ت ِم ْن َش' َعائِ ِر ْال َجا ِهلِيَّ ِة َحتَّى أَ ْن' َز َل هَّللا ُ‪ :‬إِ َّن َّ‬
‫الص'فَا‬ ‫الص'فَا والم'روة ؟‪ ،‬ق'ال‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬أِل َنَّهَا َك'انَ ْ‬
‫الس' ْع َي بَي َْن َّ‬ ‫تَ ْك َرهُ َ‬
‫'ون َّ‬
‫ْت أَ ِو ا ْعتَ َم َر فَال ُجنَا َح َعلَ ْي ِه أَ ْن يَطَّ َّو َ‬
‫ف بِ ِه َما سورة البقرة آية ‪.158‬‬ ‫َو ْال َمرْ َوةَ ِم ْن َش َعائِ ِر هَّللا ِ فَ َم ْن َح َّج ْالبَي َ‬
‫ہم سے احمد بن محمد مروزی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫ہمیں عاصم احول نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے پوچھا کہ‪ ‬آپ ل''وگ ص''فا‬
‫اور مروہ کی سعی کو برا سمجھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا‪ ،‬ہاں! کیونکہ یہ عہد جاہلیت کا ش''عار تھ''ا۔ یہ''اں ت''ک کہ‬
‫تعالی کی نش''انیاں ہیں۔ پس ج''و ک''وئی بیت ہللا ک''ا حج ی''ا عم''رہ‬
‫ٰ‬ ‫تعالی نے یہ آیت نازل فرما دی صفا اور مروہ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کرے اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪529‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1649 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫'ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬
‫'رو ب ِْن ِدينَ' ٍ‬
‫ي ْال ُم ْش''' ِر ِك َ‬
‫ين‬ ‫ص'''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ''' ِه َو َس'''لَّ َم ب'''البيت َوبَي َْن َّ‬
‫الص'''فَا والم'''روة لِي ِ‬
‫ُ'''ر َ‬ ‫قَ'''ا َل‪" :‬إِنَّ َما َس''' َعى َر ُس'''و ُل هَّللا ِ َ‬
‫س‪ِ  ‬م ْثلَهُ‪.‬‬
‫ْت‪َ  ‬عطَا ًء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫قُ َّوتَهُ" َزا َد‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عم''رو بن دین''ار نے‪،‬‬
‫ان س''ے عط''اء بن ابی رب''اح نے اور ان س''ے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے بیت ہللا کا طواف اور صفا مروہ کی سعی اس طرح کی کہ مشرکین کو آپ اپنی قوت دکھال س''کیں۔ حمی''دی‬
‫نے یہ اضافہ کیا ہے کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم''رو بن دین''ار نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ میں نے‬
‫عطاء سے سنا اور انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے یہی حدیث سنی۔‬

‫ضو ٍء بَ ْي َن‬ ‫ت‪َ ،‬وإِ َذا َ‬


‫س َعى َعلَى َغ ْي ِر ُو ُ‬ ‫اف ِبا ْلبَ ْي ِ‬‫اس َك ُكلَّ َها إِالَّ الطَّ َو َ‬
‫ض ا ْل َمنَ ِ‬
‫ضي ا ْل َحائِ ُ‬
‫اب تَ ْق ِ‬
‫‪ -81‬بَ ُ‬
‫صفَا َوا ْل َم ْر َو ِة‪:‬‬
‫ال َّ‬
‫باب‪ :‬حیض والی عورت بیت ہللا کے طواف کے سوا تمام ارکان بجا الئے‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪:‬‬
‫َوإِ َذا َس َعى َعلَى َغي ِْر ُوضُو ٍء بَي َْن ال َّ‬
‫اور اگر کسی نے صفا اور مروہ کی سعی بغیر وضو کر لی تو کیا حکم ہے؟‬

‫حدیث نمبر‪1650 :‬‬

‫اس ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ُول هَّللا ِ‬
‫ك إِلَى َرس ِ‬
‫ت َذلِ َ‬
‫ت‪ :‬فَ َش َك ْو ُ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت َواَل بَي َْن ال َّ‬ ‫ف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َم َّكةَ َوأَنَا َحائِضٌ َولَ ْم أَطُ ْ‬ ‫ت‪" :‬قَ ِد ْم ُ‬ ‫أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫طه ُِري"‪.‬‬ ‫ت َحتَّى تَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْف َعلِي َك َما يَ ْف َع ُل ْال َحاجُّ ‪َ ،‬غ ْي َر أَ ْن اَل تَطُوفِي بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪530‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مال''ک رحمہ ہللا نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں عب''دالرحمٰ ن بن‬
‫قاسم نے‪ ،‬انہیں ان کے باپ نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے انہوں نے فرمای''ا کہ‪ ‬میں مکہ‬
‫آئی تو اس وقت میں حائضہ تھی۔ اس لیے بیت ہللا کا طواف نہ کر سکی اور نہ صفا مروہ کی سعی۔ انہ''وں نے بی''ان‬
‫کیا کہ میں نے اس کی شکایت رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کی تو آپ نے فرمایا کہ جس طرح دوسرے حاجی‬
‫کرتے ہیں تم بھی اسی طرح‪( ‬ارکان حج)‪ ‬ادا کر لو ہاں بیت ہللا کا طواف پاک ہونے سے پہلے نہ کرنا۔‬

‫حدیث نمبر‪1651 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪َ  ‬حبِيبٌ ْال ُم َعلِّ ُم‪،‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ .‬ح َوقَا َل لِي‪َ  ‬خلِيفَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هُ َو َوأَصْ َحابُهُ بِ ْال َحجِّ ‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَهَ َّل النَّبِ ُّي َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوطَ ْل َحةَ‪َ ،‬وقَ ِد َم َعلِ ٌّي ِم ْن ْاليَ َم ِن َو َم َعهُ هَ ْديٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْهلَ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ْس َم َع أَ َح ٍد ِم ْنهُ ْم هَ ْد ٌ‬
‫ي َغ ْي َر النَّبِ ِّي َ‬ ‫َولَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَصْ َحابَهُ أَ ْن يَجْ َعلُوهَا' ُع ْم َرةً َويَطُوفُوا‪ ،‬ثُ ّمَ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫بِ َما أَهَ َّل بِ ِه النَّبِ ُّي َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ق إِلَى ِمنًى َو َذ َك ُر أَ َح ِدنَا يَ ْقطُ 'رُ‪ ،‬فَبَلَ ' َغ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ان َم َعهُ ْالهَ ْديُ‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬نَ ْنطَلِ ُ‬‫يُقَصِّ رُوا َويَ ِحلُّوا إِاَّل َم ْن َك َ‬
‫ت َعائِ َش'ةُ‬ ‫اض' ْ‬
‫ت‪َ ،‬و َح َ‬ ‫ي أَل َحْ لَ ْل ُ‬
‫ْت‪َ ،‬ولَ' ْ'واَل أَ َّن َم ِعي ْالهَ' ْد َ‬‫ت َما أَ ْه' َدي ُ‬ ‫اس'تَ ْدبَرْ ُ‬
‫'ري َما ْ‬ ‫ت ِم ْن أَ ْم' ِ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ِو ا ْستَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ت ب''البيت‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس'و َل‬ ‫ت طَ''افَ ْ‬ ‫ك ُكلَّهَا َغ ْي َر أَنَّهَا لَ ْم تَطُ ْ‬
‫ف بالبيت‪ ،‬فَلَ َّما طَهُ' َر ْ‬ ‫ت ْال َمنَ ِ‬
‫اس َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَنَ َس َك ِ‬
‫َر ِ‬
‫ق بِ َحجٍّ ‪ ،‬فَأ َ َم َر َع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي بَ ْك ٍر أَ ْن يَ ْخ ُر َج َم َعهَا إِلَى التَّ ْن ِع ِيم‪ ،‬فَ''ا ْعتَ َم َر ْ‬
‫ت‬ ‫ون بِ َح َّج ٍة َو ُع ْم َر ٍة َوأَ ْنطَلِ ُ‬
‫هَّللا ِ‪ ،‬تَ ْنطَلِقُ َ‬
‫بَ ْع َد ْال َحجِّ "‪.‬‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا۔‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور مجھ سے خلیفہ بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫خیاط نے بیان کیا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حبیب معلم نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عط''اء بن‬
‫ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اور آپ کے اص'حاب‬
‫نے حج کا احرام باندھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور طلحہ کے سوا اور کسی کے س''اتھ قرب''انی نہیں تھی‪ ،‬علی‬
‫رضی ہللا عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی قربانی تھی۔ اس لیے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے حکم‬
‫دیا کہ‪( ‬سب لوگ اپنے حج کے احرام کو)‪ ‬عمرہ کا کر لیں۔ پھر طواف اور سعی کے بع''د ب''ال ترش''وا لیں اور اح''رام‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪531‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫م'نی میں‬
‫مستثنی ہیں جن کے ساتھ قربانی ہ'و۔ اس پ'ر ص'حابہ نے کہ'ا کہ ہم ٰ‬
‫ٰ‬ ‫کھول ڈالیں لیکن وہ لوگ اس حکم سے‬
‫اس طرح جائیں گے کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو۔ یہ بات جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو معلوم ہوئی‬
‫تو آپ نے فرمایا‪ ،‬اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ التا اور جب قربانی کا جانور س''اتھ نہ‬
‫ہوتا تو میں بھی‪( ‬عمرہ اور حج کے درمیان)‪ ‬احرام کھول ڈالتا اور عائش''ہ رض''ی ہللا عنہا‪( ‬اس حج میں)‪ ‬حائض''ہ ہ''و‬
‫گئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے بیت ہللا کہ طواف کے سوا اور دوسرے ارکان حج ادا کئے۔ پھر پاک ہو لیں ت''و ط''واف‬
‫بھی کیا۔ انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے شکایت کی کہ آپ سب لوگ تو حج اور عمرہ دون''وں ک''ر کے‬
‫جا رہے ہیں لیکن میں نے صرف حج ہی کیا ہے۔ چنانچہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عب''دالرحمٰ ن بن ابی بک''ر‬
‫کو حکم دیا کہ انہیں تنعیم لیے جائیں‪( ‬اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھیں)‪ ‬اس طرح عائشہ رضی ہللا عنہا نے حج‬
‫کے بعد عمرہ کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1652 :‬‬

‫ت‪ُ :‬كنَّا نَ ْمنَ ُع َع َواتِقَنَا أَ ْن يَ ْخ' رُجْ َن‪ ،‬فَقَ' ِد َم ِ‬


‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َؤ َّم ُل ب ُْن ِه َش ٍام‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫صةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ب َرس ِ‬ ‫ت َرج ٍُل ِم ْن أَصْ َحا ِ‬ ‫ت أَ َّن أُ ْختَهَا َكانَ ْ‬
‫ت تَحْ َ‬ ‫ف‪ ،‬فَ َح َّدثَ ْ‬
‫ت قَصْ َر بَنِي َخلَ ٍ‬ ‫ا ْم َرأَةٌ فَنَ َزلَ ْ‬
‫ت‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ُ :‬كنَّا‬ ‫ت أُ ْختِي َم َع' هُ فِي ِس' ِّ‬
‫ت َغ' َز َوا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثِ ْنتَ ْي َع ْش َرةَ َغ ْز َوةً‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫قَ ْد َغ َزا َم َع َرس ِ‬
‫ت أُ ْختِي َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬
‫ت‪" :‬هَ''لْ َعلَى إِحْ' َدانَا‬ ‫ضى‪ ،‬فَ َسأَلَ ْ‬
‫اوي ْال َك ْل َمى َونَقُو ُم َعلَى ْال َمرْ َ‬
‫نُ َد ِ‬
‫ين‪،‬‬‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫احبَتُهَا ِم ْن ِج ْلبَابِهَا َو ْلتَ ْش'هَ ِد ْال َخ ْي' َر َو َد ْع' َوةَ ْال ُم' ْ‬
‫ص' ِ‬ ‫بَأْسٌ إِ ْن لَ ْم يَ ُك ْن لَهَا ِج ْلبَابٌ أَ ْن اَل تَ ْخ ُر َج ؟ قَا َل‪ :‬لِتُ ْلبِ ْس'هَا َ‬
‫ت اَل تَ ْذ ُك ُر َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه‬ ‫ت‪َ :‬و َكانَ ْ‬ ‫ت َسأ َ ْلنَاهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ت‪ ‬أُ ُّم َع ِطيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َسأ َ ْلنَهَا أَ ْو قَالَ ْ‬ ‫فَلَ َّما قَ ِد َم ْ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬بِ''أَبِي‪،‬‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم يَقُ''و ُل َك' َذا َو َك' َذا ؟‪ ،‬قَ''الَ ْ‬‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت بِأَبِي‪ ،‬فَقُ ْلنَا‪ :‬أَ َس ِم ْع ِ‬‫َو َسلَّ َم أَبَدًا إِاَّل قَالَ ْ‬
‫َّض فَيَ ْش'هَ ْد َن ْال َخ ْي' َر َو َد ْع' َوةَ ْال ُم ْس'لِ ِم َ‬
‫ين‬ ‫ور َو ْال ُحي ُ'‬‫ات ْال ُخ' ُد ِ‬ ‫ور أَ ِو ْال َع َواتِ' ُ‬
‫ق َو َذ َو ُ‬ ‫ات ْال ُخ' ُد ِ‬‫ق َذ َو ُ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬لِتَ ْخ' رُجْ ْال َع َواتِ' ُ‬
‫ت‪ :‬أَ َولَي َ‬
‫ْس تَ ْشهَ ُد َع َرفَةَ َوتَ ْشهَ ُد َك َذا َوتَ ْشهَ ُد َك َذا"‪.‬‬ ‫ت‪ :‬أَ ْل َحائِضُ ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫صلَّى‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َويَ ْعتَ ِز ُل ْال ُحيَّضُ ْال ُم َ‬
‫ہم سے مومل بن ہشام نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ای''وب س''ختیانی نے اور ان‬
‫سے حفصہ بنت سیرین نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم اپنی کنواری لڑکیوں کو باہر نکلنے س'ے روک'تے تھے۔ پھ'ر ای'ک خ'اتون‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪532‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫آئیں اور بنی خلف کے محل میں‪( ‬جو بصرے میں تھا)ٹھہریں۔ انہوں نے بیان کی''ا کہ ان کی بہن‪( ‬ام عطیہ رض''ی ہللا‬
‫عنہا)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ایک صحابی کے گھر میں تھیں۔ ان کے شوہر نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ بارہ جہاد ک''ئے تھے اور م''یری بہن چھ جہ''ادوں میں ان کے س''اتھ رہی تھیں۔ وہ بی''ان ک''رتی تھیں کہ‬
‫ہم‪( ‬می'دان جن'گ میں)‪ ‬زخمی'وں کی م'رہم پ'ٹی ک'رتی تھیں اور مریض'وں کی تیم'ارداری ک'رتی تھی۔ م'یری بہن نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ اگر ہمارے پاس چادر نہ ہو تو کیا کوئی حرج ہے اگر ہم عی''دگاہ ج''انے‬
‫کے لیے باہر نہ نکلیں؟ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اس کی سہیلی کو اپنی چادر اسے اڑھا دینی چاہئے‬
‫اور پھر مسلمانوں کی دعا اور نیک کاموں میں شرکت کرنا چاہئے۔ پھر جب امام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا خ''ود بص''رہ‬
‫آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی پوچھا یا یہ کہا کہ ہم نے ان سے پوچھا انہوں نے بیان کیا ام عطیہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫جب بھی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ذکر کرتیں تو کہتیں میرے باپ آپ پ''ر ف''دا ہ''وں۔ ہ''اں ت''و میں نے ان س''ے‬
‫پوچھا‪ ،‬کیا آپ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس طرح سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں م'یرے ب''اپ آپ پ'ر‬
‫فدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کنواری لڑکیاں اور پردہ والیاں بھی باہر نکلیں‬
‫یا یہ فرمایا کہ پردہ والی دوشیزائیں اور حائضہ عورتیں سب باہر نکلیں اور مسلمانوں کی دعا اور خ''یر کے ک''اموں‬
‫میں شرکت کریں۔ لیکن حائضہ عورتیں نماز کی جگہ س''ے ال''گ رہیں۔ میں نے کہ''ا اور حائض''ہ بھی نکلیں؟ انہ''وں‬
‫نے فرمایا کہ کیا حائضہ عورت عرف''ات اور فالں فالں جگہ نہیں ج''اتی ہیں؟‪( ‬پھ''ر عی'دگاہ ہی ج''انے میں کی''ا ح''رج'‬
‫ہے)۔‬

‫اج إِ َذا َخ َر َج إِلَى ِمنًى‪:‬‬


‫اإل ْهالَ ِل ِم َن ا ْلبَ ْط َحا ِء‪َ ،‬و َغ ْي ِر َها لِ ْل َم ِّك ِّي َولِ ْل َح ِّ‬
‫اب ِ‬‫‪ -82‬بَ ُ‬
‫منی کو جاتے وقت بطحاء وغیرہ مقاموں سے احرام باندھے‬
‫باب‪ :‬جو شخص مکہ میں رہتا ہو وہ ٰ‬
‫صلَّى ُّ‬
‫الظ ْه ' َر‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يُلَبِّي يَ ْو َم التَّرْ ِويَ ِة إِ َذا َ‬ ‫او ِر يُلَبِّي بِ ْال َحجِّ ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫َو ُسئِ َل َعطَا ٌء َع ِن ْال ُم َج ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫احلَتِ ِه‪َ ،‬وقَا َل َع ْب ُد ْال َملِ ِك‪َ :‬ع ْن َعطَا ٍء‪َ ،‬ع ْن َجابِ ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ' ِد ْمنَا َم' َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوا ْستَ َوى َعلَى َر ِ‬
‫الزبَي ِْر‪َ :‬ع ْن َج''ابِ ٍر‪ ،‬أَ ْهلَ ْلنَا ِم ْن ْالبَ ْ‬
‫ط َح''ا ِء‪،‬‬ ‫َو َسلَّ َم فَأَحْ لَ ْلنَا َحتَّى يَ ْو ِم التَّرْ ِويَ ِة‪َ ،‬و َج َع ْلنَا مكة بِظَه ٍْر لَبَّ ْينَا بِ ْال َحجِّ ‪َ ،‬وقَا َل أَبُو ُّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪533‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت بمكة أَهَ َّل النَّاسُ إِ َذا َرأَ ْوا ْال ِهاَل َل َولَ ْم تُ ِه'' َّل أَ ْن َ‬
‫ت‬ ‫ك إِ َذا ُك ْن َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ :‬رأَ ْيتُ َ‬ ‫ْج اِل ب ِْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫َوقَا َل ُعبَ ْي ُد ب ُْن ُج َري ٍ‬
‫احلَتُهُ‪'.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ِهلُّ َحتَّى تَ ْنبَ ِع َ‬
‫ث بِ ِه َر ِ‬ ‫ي َ‬ ‫َحتَّى يَ ْو َم التَّرْ ِويَ ِة ؟‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْم أَ َر النَّبِ َّ‬
‫اور اسی طرح ہر ملک واال حاجی جو عم''رہ ک''ر کے مکہ رہ گی'ا ہ'و۔ اور عط''اء بن ابی رب''اح س'ے پوچھ'ا گی'ا ج'و‬
‫شخص مکہ ہی میں رہتا ہو وہ حج کے لیے لبیک کہے ت''و انہ''وں نے کہ''ا کہ ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا آٹھ''ویں ذی‬
‫الحجہ میں نماز ظہر پڑھنے کے بعد جب سواری پر اچھی طرح بیٹھ جاتے تو لبیک کہتے۔ عبدالملک بن ابی سلیمان‬
‫نے عطاء سے‪ ،‬انہوں نے جابر رض''ی ہللا عنہ س''ے بی''ان کی''ا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ ہم حجتہ‬
‫الوداع میں مکہ آئے۔ پھر آٹھویں ذی الحجہ تک کے لیے ہم حالل ہو گئے۔ اور ‪( ‬اس دن مکہ سے نکلتے ہوئے)‪ ‬جب‬
‫ہم نے مکہ کو اپنی پشت پر چھوڑا تو حج کا تلبیہ کہہ رہے تھے۔ ابوالزبیر نے جابر رض''ی ہللا عنہ س''ے ی''وں بی''ان‬
‫کیا کہ ہم نے بطحاء سے احرام باندھا تھا۔ اور عبید بن جریج نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ''ا کہ جب آپ مکہ‬
‫میں تھے تو میں نے دیکھا اور تم''ام لوگ''وں نے اح''رام چان''د دیکھ''تے ہی بان''دھ لی''ا تھ''ا لیکن آپ رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫آٹھویں ذی الحجہ' سے پہلے احرام نہیں باندھا۔ آپ نے فرمای''ا کہ میں نے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و دیکھ''ا۔‬
‫منی جانے کو اونٹنی پر سوار نہ ہو جاتے احرام نہ باندھتے۔‬
‫جب تک آپ ٰ‬

‫ظ ْه َر يَ ْو َم التَّ ْر ِويَ ِة‪:‬‬ ‫اب أَ ْي َن يُ َ‬


‫صلِّي ال ُّ‬ ‫‪ -83‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آٹھویں ذی الحجہ کو نماز ظہر کہاں پڑھی جائے‬
‫حدیث نمبر‪1653 :‬‬

‫ت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س‬ ‫'ع‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س'أ َ ْل ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ِْن ُرفَ ْي' ٍ‬ ‫ق اأْل َ ْز َر ُ‬
‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬أَي َْن َ‬
‫ص 'لَّى ُّ‬
‫الظ ْه' َر‬ ‫ت‪" :‬أَ ْخبِ''رْ نِي بِ َش ' ْي ٍء َعقَ ْلتَ 'هُ َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب َْن َمالِ' ٍ‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ت‪ :‬فَأَي َْن َ‬
‫َو ْال َعصْ َر يَ ْو َم التَّرْ ِويَ ِة ؟ قَا َل‪ :‬بِ ِمنًى‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫صلَّى ال َعصْ َر يَ ْو َم النَّ ْف ِر ؟ قَا َل‪ :‬بِاأْل ْبطَ ِ‬
‫ح‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬ا ْف َع''لْ َك َما يَ ْف َع' ُل‬
‫ك"‪.‬‬ ‫أُ َم َرا ُؤ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے اس'حاق ازرق نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا کہ ہم س'ے س'فیان ث'وری نے‬
‫عبدالعزیز بن رفیع کے واسطے سے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ میں نے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ س''ے پوچھ''ا کہ‪ ‬رس''ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪534‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ظہ''ر اور عص''ر کی نم''از آٹھ''ویں ذی الحجہ' میں کہ''اں پ''ڑھی تھی؟ اگ''ر آپ ک''و ن''بی‬
‫منی میں۔ میں نے پوچھ''ا کہ ب''ارہویں‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یاد ہے تو مجھے بتائیے۔ انہوں نے جواب دیا کہ ٰ‬
‫تاریخ کو عصر کہاں پڑھی تھی؟ فرمایا کہ محصب میں۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ جس ط''رح تمہ''ارے حک''ام ک''رتے‬
‫ہیں اسی طرح تم بھی کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪1654 :‬‬
‫'ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَاأَبُو‬
‫يت‪ ‬أَنَسًا‪ . ‬ح و َح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبَ' َ‬ ‫ش‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز‪ ، ‬لَقِ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬أَبَا بَ ْك ِر ب َْن َعيَّا ٍ‬
‫ار‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫يت‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َذا ِهبًا َعلَى ِح َم ٍ‬ ‫ت إِلَى ِمنًى يَ ْو َم التَّرْ ِويَ ِة فَلَقِ ُ‬ ‫بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬خ َرجْ ُ‬
‫صلِّي أُ َم َرا ُؤ َ‬
‫ك فَ َ‬
‫صلِّ "‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هَ َذا ْاليَ ْو َم ُّ‬
‫الظ ْه َر ؟ فَقَا َل‪ :‬ا ْنظُرْ َحي ُ‬
‫ْث يُ َ‬ ‫أَي َْن َ‬
‫صلَّى النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوبکر بن عی''اش س''ے س''نا کہ ہم س''ے عب''دالعزیز بن رفی''ع نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں انس رضی ہللا عنہ سے مال‪( ‬دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور مجھ سے اس''ماعیل‬
‫بن ابان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا‪ ،‬ان س'ے عب'دالعزیز نے کہ'ا کہ‪ ‬میں آٹھ'ویں ت'اریخ‬
‫'نی گی''ا ت''و وہ''اں انس رض''ی ہللا عنہ س''ے مال۔ وہ گ''دھی پ''ر س''وار ہ''و ک''ر ج''ا رہے تھے۔ میں نے پوچھ''ا ن''بی‬
‫کو م' ٰ‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس دن ظہر کی نماز کہاں پ''ڑھی تھی؟ انہ''وں نے فرمای''ا دیکھ''و جہ''اں تمہ''ارے ح''اکم‬
‫لوگ نماز پڑھیں وہیں تم بھی پڑھو۔‬

‫صالَ ِة بِ ِمنًى‪:‬‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -84‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬منی میں نماز پڑھنے کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪535‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1655 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب' ِد‬
‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ص''''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ'''' ِه َو َس''''لَّ َم بِ ِمنًى َر ْك َعتَي ِْن"‪َ   ،‬وأَبُو‬ ‫هَّللا ِ ب ِْن ُع َم'''' َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ''''ا َل‪َ :‬‬
‫"ص''''لَّى َر ُس''''و ُل هَّللا ِ َ‬
‫بَ ْك ٍر‪ ‬و ُع َم ُر‪ ‬و ُع ْث َمانُ َ‬
‫ص ْدرًا ِم ْن ِخاَل فَتِ ِه‪.‬‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے یونس نے ابن ش''ہاب‬
‫سے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے عبی''دہللا بن عب'دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے اپ''نے ب''اپ س'ے خ''بر دی کہ‪ ‬رس''ول‬
‫منی میں دو رکعات پڑھیں اور ابوبکر اور عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا بھی ایس''ا ک''رتے رہے‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ٰ‬
‫اور عثمان رضی ہللا عنہ بھی خالفت کے شروع ایام میں‪( ‬دو)‪ ‬ہی رکعت پڑھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1656 :‬‬

‫ب ْال ُخ' َزا ِع ِّي‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ'ا َل‪:‬‬ ‫ق ْالهَ ْم' َدانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ِ‬
‫ارثَ'ةَ ب ِْن َو ْه ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس' َحا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َونَحْ ُن أَ ْكثَ ُر َما ُكنَّا قَ ُّ‬
‫ط‪َ ،‬وآ َمنُهُ بِ ِمنًى َر ْك َعتَي ِْن"‪.‬‬ ‫صلَّى بِنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫" َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابواسحاق ہمدانی سے بی''ان کی''ا اور ان س''ے ح''ارثہ بن‬
‫منی میں ہمیں دو رکعات پڑھائیں‪ ،‬ہمارا‬
‫وہب خزاعی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ٰ‬
‫شمار اس وقت سب سے زیادہ تھ''ا اور ہم ات''نے بے ڈر کس''ی وقت میں نہ تھے۔‪( ‬اس کے ب''اوجود ہم ک''و نم''از قص''ر‬
‫پڑھائی)۔‬

‫حدیث نمبر‪1657 :‬‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫يص'ةُ ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬قَبِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َم َع أَبِي بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َر ْك َعتَي ِْن‪،‬‬ ‫ْت َم َع النَّبِ ِّي َ‬‫صلَّي ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬‬
‫اللَّ ِه َر ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ْت َحظِّي ِم ْن أَرْ بَ ٍع َر ْك َعتَ ِ‬
‫ان ُمتَقَبَّلَتَ ِ‬ ‫ق فَيَا لَي َ‬ ‫ت بِ ُك ُم ُّ‬
‫الط ُر ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم تَفَ َّرقَ ْ‬
‫َو َم َع ُع َم َر َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪536‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے‪ ،‬ان سے اعمش نے‪ ،‬ان س''ے اب''راہیم نخعی نے‪،‬‬
‫ان سے عبدالرحمٰ ن بن یزید نے اور ان سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے بیان کیاکہ‪ ‬میں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫منی میں دو رکعت نماز پڑھی اور ابوبکر رض''ی ہللا عنہ کے س''اتھ بھی دو ہی رکعت پ''ڑھی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ٰ‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ کے ساتھ بھی دو ہی رکعت‪ ،‬لیکن پھ''ر ان کے بع''د تم میں اختالف ہ''و گی''ا ت''و ک''اش ان چ''ار‬
‫رکعتوں کے بدلے مجھ کو دو رکعات ہی نصیب ہوتیں جو‪( ‬ہللا کے ہاں)‪ ‬قبول ہو جائیں۔‬

‫ص ْو ِم يَ ْو ِم َع َرفَةَ‪:‬‬
‫اب َ‬
‫‪ -85‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1658 :‬‬
‫ض' ِل‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم ْيرًا‪َ  ‬م ْولَى أُ ِّم ْالفَ ْ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬سالِ ٌم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَبَ َع ْث ُ‬
‫ص ْو ِم النَّبِ ِّي َ‬
‫ك النَّاسُ يَ ْو َم َع َرفَةَ فِي َ‬ ‫ْالفَضْ ِل‪َ " ، ‬ش َّ‬
‫ب فَ َش ِربَهُ"‪.‬‬
‫بِ َش َرا ٍ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری س''ے بی''ان کی''ا اور ان س''ے س''الم‬
‫ابوالنصر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے ام فضل کے غالم عم''یر س''ے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے ام فض''ل رض''ی ہللا عنہ''ا س''ے‬
‫کہ‪ ‬عرفہ کے دن لوگوں کو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے روزے کے متعلق شک ہوا‪ ،‬اس ل''یے میں نے آپ ک''و‬
‫پینے کے لیے کچھ بھیجا جسے آپ نے پی لیا۔‬

‫اب التَّ ْلبِيَ ِة َوالتَّ ْكبِي ِر إِ َذا َغ َدا ِمنْ ِمنًى إِلَى َع َرفَةَ‪:‬‬
‫‪ -86‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صبح کے وقت منی سے عرفات جاتے ہوئے لبیک اور تکبیر کہنے کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪537‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1659 :‬‬

‫'ك‪َ  ‬وهُ َما َغا ِديَ' ِ‬


‫'ان‬ ‫س ب َْن َمالِ' ٍ‬ ‫'ر الثَّقَفِ ِّي‪ ، ‬أَنَّهُ َس 'أ َ َل‪ ‬أَنَ َ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي بَ ْك' ٍ‬‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ؟‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ " :‬ك' َ‬
‫'ان يُ ِه''لُّ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬‫ُون فِي هَ َذا ْاليَ ْو ِم َم َع َرس ِ‬ ‫ْف ُك ْنتُ ْم تَصْ نَع َ‬ ‫ِم ْن ِمنًى إِلَى َع َرفَةَ‪َ ،‬كي َ‬
‫ِمنَّا ْال ُم ِهلُّ فَاَل يُ ْن ِك ُر َعلَ ْي ِه‪َ ،‬ويُ َكبِّ ُر ِمنَّا ْال ُم َكبِّ ُر فَاَل يُ ْن ِك ُر َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے محمد بن ابی بکر ثقفی سے خبر دی کہ انہ''وں نے‬
‫م'نی س'ے عرف''ات ج''ا رہے تھے۔ کہ رس'ول‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ س'ے پوچھ'ا۔ جب کہ‪ ‬وہ دون'وں ص'بح ک''و ٰ‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ آپ لوگ آج کے دن کس طرح کرتے تھے؟ انس رضی ہللا عنہ نے بتالی''ا‪ :‬ک''وئی ہم‬
‫میں سے لبیک پکارتا ہوتا‪ ،‬اس پر کوئی اعتراض نہ کرت''ا اور ک''وئی تکب''یر کہت''ا‪ ،‬اس پ''ر ک''وئی انک''ار نہ کرتا‪( ‬اس‬
‫حدیث سے معلوم ہوا کہ حاجی' کو اختیار ہے لبیک پکارتا رہے یا تکبیر کہتا رہے)۔‬

‫اح يَ ْو َم َع َرفَةَ‪:‬‬
‫اب التَّ ْه ِجي ِر ِبال َّر َو ِ‬
‫‪ -87‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفہ کے دن گرمی میں دوپہر کو روانہ ہونا‬
‫حدیث نمبر‪1660 :‬‬
‫َّاج أَ ْن اَل‬ ‫ْ‬ ‫ب َع ْب' ُد ْال َملِ' ِ‬
‫'ك إِلَى ال َحج ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬كتَ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص'ا َح ِع ْن' َد‬ ‫ت َّ‬
‫الش' ْمسُ فَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َوأَنَا َم َعهُ يَ' ْ'و َم َع َرفَ'ةَ ِح َ‬
‫ين َزالَ ِ‬ ‫ف اب َْن ُع َم َر فِي ْال َحجِّ ‪ ،‬فَ َجا َء‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫يُ َخالِ َ‬
‫ك يَا أَبَا َع ْب ِد ال 'رَّحْ َم ِن ؟ فَقَ''ا َل ال ' َّر َوا َح‪ :‬إِ ْن ُك ْن َ‬
‫ت تُ ِري ُد‬ ‫َّاج‪ ،‬فَ َخ َر َج َو َعلَ ْي ِه ِم ْل َحفَةٌ ُم َعصْ فَ َرةٌ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما لَ َ‬ ‫ُس َرا ِد ِ ْ‬
‫ق ال َحج ِ‬
‫يض َعلَى َر ْأ ِسي ثُ َّم أَ ْخ ُرجُ‪ ،‬فَنَ ' َز َل َحتَّى َخ' َر َج ْال َحجَّا ُج‬
‫ال ُّسنَّةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَ ِذ ِه السَّا َعةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ ْن ِظرْ نِي َحتَّى أُفِ َ‬
‫'وف"‪ ،‬فَ َج َع' َل يَ ْنظُ' ُر إِلَى َعبْ' ِد هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ص' ِر ْال ُخ ْ‬
‫طبَ'ةَ‪َ ،‬وعَجِّ ِل ْال ُوقُ َ‬ ‫ت تُ ِري ُد ال ُّسنَّةَ فَا ْق ُ‬ ‫فَ َسا َر بَ ْينِي َوبَي َْن أَبِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت إِ ْن ُك ْن َ‬
‫ق‪.‬‬
‫ص َد َ‬ ‫فَلَ َّما َرأَى َذلِ َ‬
‫ك َع ْب ُد هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے اور ان سے سالم نے‬
‫بیان کیا کہ عبدالملک بن مروان نے حجاج بن یوسف کو لکھا کہ‪ ‬حج کے احکام میں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم''ا‬
‫کے خالف نہ کرے۔ سالم نے کہا کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما ع''رفہ کے دن س''ورج ڈھل''تے ہی تش''ریف الئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪538‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ آپ نے حجاج کے خیمہ کے پاس بلند آواز سے پک''ارا۔ حج''اج ب''اہر نکال اس کے ب''دن میں‬
‫ایک کسم میں رنگی ہوئی چادر تھی۔ اس نے پوچھا ابوعبدالرحمٰ ن! کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا اگر سنت کے مطابق‬
‫عمل چاہتے ہو تو جلدی اٹھ کر چل کھڑے ہو جاؤ۔ اس نے کہا کی''ا اس''ی وقت؟ عب''دہللا نے فرمای''ا کہ ہ''اں اس''ی وقت۔‬
‫حجاج' نے کہا کہ پھر تھوڑی سی مہلت دیجئیے کہ میں اپنے سر پر پانی ڈال لوں یعنی غسل کر لوں پھر نکلتا ہ''وں۔‬
‫اس کے بعد عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما‪( ‬سواری سے)‪ ‬اتر گئے اور جب حجاج باہر آی''ا ت''و م''یرے اور والد‪( ‬ابن‬
‫عم''ر)‪ ‬کے درمی''ان چل''نے لگ''ا ت''و میں نے کہ''ا کہ اگ''ر س''نت پ''ر عم''ل ک''ا ارادہ ہے ت''و خطبہ میں اختص''ار اور‬
‫وقوف‪( ‬عرفات)‪ ‬میں جلدی کرنا۔ اس بات پر وہ عبدہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا کی ط''رف دیکھ''نے لگ''ا عب''دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ یہ سچ کہتا ہے۔‬

‫وف َعلَى الدَّابَّ ِة ِب َع َرفَةَ‪:‬‬


‫اب ا ْل ُوقُ ِ‬
‫‪ -88‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفات میں جانور پر سوار ہو کر وقوف کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1661 :‬‬
‫ض' ِل‬ ‫َّاس‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ْالفَ ْ‬
‫'ولَى َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ْال َعب ِ‬ ‫'ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّ ْ‬
‫ض' ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم ْي' ٍ‬
‫'ر‪َ  ‬م' ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ' ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬بَع ُ‬
‫ْض'هُ ْم هُ' َو‬ ‫ص' ْو ِم النَّبِ ِّي َ‬ ‫ث‪" ، ‬أَ َّن نَاسًا ْ‬
‫اختَلَفُوا' ِع ْن' َدهَا يَ' ْ'و َم َع َرفَ'ةَ فِي َ‬ ‫ار ِ‬ ‫ت ْال َح ِ‬ ‫بِ ْن ِ‬
‫ف َعلَى بَ ِع ِ‬
‫ير ِه فَ َش ِربَهُ"‪.‬‬ ‫ح لَبَ ٍن َوهُ َو َواقِ ٌ‬ ‫صائِ ٍم‪ ،‬فَأَرْ َس ْل ُ‬
‫ت إِلَ ْي ِه بِقَ َد ِ‬ ‫ضهُ ْم‪ :‬لَي َ‬
‫ْس بِ َ‬ ‫صائِ ٌم‪َ ،‬وقَا َل بَ ْع ُ‬
‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک رحمہ ہللا نے‪ ،‬ان سے ابوالنضر نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا‬
‫بن عباس رضی ہللا عنہما کے غالم عمیر نے‪ ،‬ان سے ام فضل بنت ح''ارث رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ''ا کہ‪ ‬ان کے یہ''اں‬
‫لوگوں کا عرفات کے دن رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے روزے سے متعل''ق کچھ اختالف ہ''و گی''ا‪ ،‬بعض نے کہ''ا‬
‫کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬عرفہ کے دن)‪  ‬روزے سے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ نہیں‪ ،‬اس لیے انہوں نے آپ کے‬
‫پاس دودھ کا ایک پیالہ بھیجا‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت اونٹ پر س''وا ہ''و ک''ر عرف''ات میں وق''وف فرم''ا‬
‫رہے تھے‪ ،‬آپ نے وہ دودھ پی لیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪539‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صالَتَ ْي ِن ِب َع َرفَةَ‪:‬‬
‫اب ا ْل َج ْم ِع بَ ْي َن ال َّ‬
‫‪ -89‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفات میں دو نمازوں ( ظہر اور عصر ) کو مال کر پڑھنا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما إِ َذا فَاتَ ْتهُ ال َّ‬
‫صاَل ةُ َم َع اإْل ِ َم ِام َج َم َع بَ ْينَهُ َما‪.‬‬ ‫َو َك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کی اگر نماز امام کے ساتھ چھوٹ جاتی تو بھی جمع کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1662 :‬‬
‫ْ'ر‬ ‫ف َع'ا َم نَ' َز َل بِ'اب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫ب‪ ،‬قَ'ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي َس'الِ ٌم‪ ،‬أَ َّن ْال َحجَّا َج ب َْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬ ‫ْث‪َ :‬ح َّدثَنِي ُعقَ ْيلٌ‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َوقَال اللَّي ُ‬

‫ْف تَصْ نَ ُع فِي ْال َم ْوقِ ِ‬


‫ف يَ ْو َم َع َرفَةَ ؟‪ ،‬فَقَ''ا َل َس 'الِ ٌم‪ :‬إِ ْن ُك ْن َ‬
‫ت تُ ِري ُد‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َسأ َ َل َع ْب َد هَّللا ِ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬كي َ‬ ‫َر ِ‬
‫'ر َو ْال َع ْ‬
‫ص' ِر فِي‬ ‫'ون بَي َْن ُّ‬
‫الظ ْه' ِ‬ ‫ق‪ ،‬إِنَّهُ ْم َك''انُوا يَجْ َم ُع' َ‬ ‫صاَل ِة يَ ْو َم َع َرفَةَ‪ ،‬فَقَا َل َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم' َر‪َ :‬‬
‫ص' َد َ‬ ‫ال ُّسنَّةَ فَهَجِّ رْ بِال َّ‬
‫ك إِاَّل ُسنَّتَهُ‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل َسالِ ٌم‪َ :‬وهَلْ تَتَّبِع َ‬
‫ُون فِي َذلِ َ‬ ‫ت لِ َسالِ ٍم‪ :‬أَفَ َع َل َذلِ َ‬
‫ك َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ال ُّسنَّ ِة‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے ابن شہاب سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی کہ‪ ‬حج''اج‬
‫بن یوسف جس سال عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما سے لڑنے کے لیے مکہ میں اترا تو اس موقع پر اس نے عب''دہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما سے پوچھا کہ عرفہ کے دن وقوف میں آپ کیا کرتے تھے؟ اس پر سالم رحمہ ہللا ب''ولے کہ‬
‫اگر تو سنت پر چلنا چاہتا ہے تو عرفہ کے دن نماز دوپہر ڈھلتے ہی پڑھ لین''ا۔ عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫فرمایا کہ سالم نے سچ کہا‪ ،‬ص''حابہ رض''ی ہللا عنہم ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی س''نت کے مط''ابق ظہ''ر اور‬
‫عصر ایک ہی ساتھ پڑھتے تھے۔ میں نے سالم سے پوچھا کہ کیا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی اس''ی ط''رح‬
‫کیا تھا؟ سالم نے فرمایا اور کس کی سنت پر اس مسئلہ میں چلتے ہو۔‬

‫ص ِر ا ْل ُخ ْطبَ ِة ِب َع َرفَةَ‪:‬‬
‫اب قَ ْ‬
‫‪ -90‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میدان عرفات میں خطبہ مختصر دینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪540‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1663 :‬‬

‫'ك ب َْن َم'رْ َو َ‬


‫ان‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س'الِ ِم ب ِْن َعبْ' ِد هَّللا ِ‪" ، ‬أَ َّن َعبْ' َد ْال َملِ ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َوأَنَا‬‫ان يَ ْ'و ُم َع َرفَ'ةَ َج'ا َء‪ ‬اب ُْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َّاج أَ ْن يَأْتَ َّم بِ َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر فِي ْال َحجِّ ‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬ ‫ْ‬
‫ب إِلَى ال َحج ِ‬ ‫َكتَ َ‬
‫اط ِه‪ ،‬أَي َْن هَ َذا ؟ فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اب ُْن ُع َم' َر ال' َّر َوا َح‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬ ‫صا َح ِع ْن َد فُ ْسطَ ِ‬ ‫ت‪ ،‬ف َ َ‬ ‫ت ال َّش ْمسُ أَ ْو َزالَ ْ‬ ‫ين َزا َغ ِ‬‫َم َعهُ ِح َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َحتَّى َخ َر َج‪ ،‬فَ َس 'ا َر بَ ْينِي َوبَي َْن‬ ‫اآْل َن ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْن ِظرْ نِي أُفِيضُ َعلَ َّ‬
‫ي َما ًء‪ ،‬فَنَ َز َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫وف‪ ،‬فَقَا َل اب ُْن ُع َم َر‪َ :‬‬
‫ص َد َ‬ ‫ُر ْال ُخ ْ‬
‫طبَةَ‪َ ،‬وعَجِّ ِل ْال ُوقُ َ‬ ‫يب ال ُّسنَّةَ ْاليَ ْو َم فَا ْقص ِ‬
‫ص َ‬‫ت تُ ِري ُد أَ ْن تُ ِ‬ ‫أَبِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِ ْن ُك ْن َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں س''الم‬
‫بن عبدہللا نے کہ عبدالملک بن مروان‪( ‬خلیفہ)‪ ‬نے حجاج' کو لکھ''ا کہ‪ ‬حج کے ک''اموں میں عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا‬
‫عنہما کی اقتداء کرے۔ جب عرفہ کا دن آیا تو عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما آئے میں بھی آپ کے ساتھ تھا‪ ،‬س''ورج‬
‫ڈھل چکا تھا‪ ،‬آپ نے حجاج' کے ڈیرے کے پاس آ کر بلند آواز س''ے کہ''ا حج''اج' کہ''اں ہے؟ حج''اج' ب''اہر نکال ت''و ابن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا چل جلدی کر وقت ہو گیا۔ حجاج نے کہ''ا ابھی س''ے؟ ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫فرمایا کہ ہاں۔ حجاج بوال کہ پھر تھوڑی مہلت دے دیجئ'یے‪ ،‬میں ابھی غس''ل ک''ر کے آت''ا ہ'وں۔ پھ''ر عب'دہللا بن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما‪( ‬اپنی سواری سے)‪ ‬اتر گ'ئے۔ حج'اج ب'اہر نکال اور م'یرے اور م'یرے والد‪( ‬ابن عم'ر)‪ ‬کے بیچ میں‬
‫چلنے لگا‪ ،‬میں نے اس سے کہا کہ آج اگر سنت پر عمل کی خواہش ہے تو خطبہ مختصر پڑھ اور وقوف میں جلدی‬
‫کر۔ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ سالم سچ کہتا ہے۔‬

‫يل إِلَى ا ْل َم ْوقِ ِ‬


‫ف‪:‬‬ ‫اب التَّ ْع ِج ِ‬
‫‪ 90‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وقوف کے لیے جلدی کرنا‬
‫(اس باب میں حدیث نہیں ہے)‬

‫وف ِب َع َرفَةَ‪:‬‬
‫اب ا ْل ُوقُ ِ‬
‫‪ -91‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪541‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬میدان عرفات میں ٹھہرنے کا بیان‬


‫حدیث نمبر‪1664 :‬‬
‫ت أَ ْ‬
‫طلُبُ‬ ‫'ر ب ِْن ُم ْ‬
‫ط ِع ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ُ ، ‬ك ْن ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُجبَ ْي' ِ‬
‫'ر ب ِْن ُم ْ‬
‫ط ِع ٍم‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه ُجبَ ْي' ِ‬ ‫بَ ِعيرًا لِي‪ .‬ح َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬س ِم َع‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواقِفًا بِ َع َرفَ'ةَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬هَ' َذا َوهَّللا ِ ِم َن‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ْت أَ ْ‬
‫طلُبُهُ يَ ْو َم َع َرفَةَ‪" ،‬فَ َرأَي ُ‬ ‫ت بَ ِعيرًا لِي فَ َذهَب ُ‬ ‫أَضْ لَ ْل ُ‬
‫س فَ َما َشأْنُهُ هَا هُنَا"‪.‬‬
‫ْال ُح ْم ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عم''رو بن دین''ار نے بی''ان‬
‫کی''ا‪ ،‬کہ''ا ہم س''ے محم''د بن جب''یر بن مطعم نے‪ ،‬ان س''ے ان کے ب''اپ نے کہ میں اپن''ا ای''ک اونٹ تالش ک''ر رہ''ا‬
‫تھا‪( ‬دوسری سند)‪  ‬اور ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمر بن دینار نے‪،‬‬
‫انہوں نے محمد بن جبیر سے سنا کہ ان کے والد جبیر بن مطعم نے بیان کیا کہ‪ ‬میرا ایک اونٹ کھو گی''ا تھ''ا ت''و میں‬
‫عرفات میں اس کو تالش کرنے گیا‪ ،‬یہ دن عرفات کا تھا‪ ،‬میں نے دیکھا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬عرف''ات‬
‫کے میدان میں کھڑے ہیں۔ میری زبان سے نکال قسم ہللا کی! یہ تو قریش ہیں پھر یہ یہاں کیوں ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1665 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬فَرْ َوةُ ب ُْن أَبِي ْال َم ْغ َرا ِء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْس ِه ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪ ، ‬قَا َل‪ ‬عُرْ َوةُ‪َ " ‬ك َ‬
‫ان النَّاسُ يَطُوفُ' َ‬
‫'ون فِي‬
‫ْطي ال َّر ُج' ُل‬ ‫ت ْال ُح ْمسُ يَحْ تَ ِس 'ب َ‬
‫ُون َعلَى النَّ ِ‬
‫اس يُع ِ‬ ‫ت‪َ ،‬و َك''انَ ِ‬‫س‪َ ،‬و ْال ُح ْمسُ قُ ' َريْشٌ ‪َ ،‬و َما َولَ ' َد ْ‬ ‫ْال َجا ِهلِيَّ ِة ُع' َراةً إِاَّل ْال ُح ْم َ‬
‫'اف ب'البيت‬ ‫ْط' ِه ْال ُح ْمسُ طَ َ‬ ‫'اب تَطُ ُ‬
‫'وف فِيهَ'ا‪ ،‬فَ َم ْن لَ ْم يُع ِ‬ ‫ْطي ْال َم'رْ أَةُ ْال َم'رْ أَةَ الثِّيَ َ‬ ‫'اب يَطُ ُ‬
‫'وف فِيهَ'ا‪َ ،‬وتُع ِ‬ ‫ال َّرجُ' َل الثِّيَ َ‬
‫''''ع‪ ،‬قَ''''ا َل‪َ :‬وأَ ْخبَ'''' َرنِي أَبِي‪،‬‬
‫ت‪َ ،‬ويُفِيضُ ْال ُح ْمسُ ِم ْن َج ْم ٍ‬‫اس ِم ْن َع َرفَ''''ا ٍ‬ ‫''''ان يُفِيضُ َج َما َع'''' ةُ النَّ ِ‬ ‫عُرْ يَانً''''ا‪َ ،‬و َك َ‬
‫'اض النَّاسُ س''ورة البق''رة آية‬ ‫ْث أَفَ' َ‬
‫س ثُ َّم أَفِيضُوا ِم ْن َحي ُ‬
‫ت فِي ْال ُح ْم ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ َّن هَ ِذ ِه اآْل يَةَ نَ َزلَ ْ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُون ِم ْن َج ْم ٍع فَ ُدفِعُوا إِلَى َع َرفَا ٍ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫‪ ،199‬قَا َل‪َ :‬كانُوا يُفِيض َ‬
‫ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن عروہ‬
‫نے‪ ،‬ان سے عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬حمس کے سوا بقیہ سب لوگ جاہلیت میں ننگے ہو ک''ر ط''واف‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪542‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کرتے تھے‪ ،‬حمس قریش اور اس کی آل اوالد کو کہتے تھے‪( ،‬اور بنی کنانہ وغیرہ‪ ،‬جیسے خزاعہ)‪ ‬لوگوں کو‪( ‬ہللا‬
‫کے واسطے)‪ ‬کپڑے دیا کرتے تھے۔‪( ‬ق''ریش)‪ ‬کے م'رد دوس'رے م'ردوں ک'و ت'اکہ انہیں پہن ک'ر ط''واف ک''ر س'کیں‬
‫اور‪( ‬قریش کی)‪ ‬عورتیں دوسری عورتوں کو تاکہ وہ انہیں پہن کر طواف ک''ر س''کیں‪ ،‬اور جن ک''و ق''ریش ک''پڑا نہیں‬
‫دیتے وہ بیت ہللا کا طواف ننگے ہو کر کرتے۔ دوسرے سب لوگ تو عرفات سے واپس ہوتے لیکن قریش مزدلفہ ہی‬
‫سے‪( ‬جو حرم میں تھا)‪ ‬واپس ہو جاتے۔ ہشام بن عروہ نے کہا کہ میرے باپ ع''روہ بن زب''یر نے مجھے ام المؤم''نین‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے خبر دی کہ یہ آیت ق''ریش کے ب''ارے میں ن''ازل ہ''وئی کہ پھ''ر تم بھی‪( ‬ق''ریش)‪ ‬وہیں س''ے‬
‫واپس آؤ جہاں سے اور لوگ واپس آتے ہیں (یعنی عرفات سے‪ ،‬سورۃ البقرہ)‪ ‬انہوں نے بیان کیا کہ قریش مزدلفہ ہی‬
‫سے لوٹ آتے تھے اس لیے انہیں بھی عرفات سے لوٹنے کا حکم ہوا۔‬

‫س ْي ِر إِ َذا َدفَ َع ِمنْ َع َرفَةَ‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -92‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفات سے لوٹتے وقت کس چال سے چلے‬
‫حدیث نمبر‪1666 :‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش' ِام ب ِْن ُع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ قَ''ا َل‪ُ :‬س'ئِ َل‪ ‬أُ َس'ا َمةُ‪َ  ‬وأَنَا َج''الِسٌ ‪،‬‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ان يَ ِس'ي ُر ْال َعنَ' َ‬
‫ق‪ ،‬فَ'إ ِ َذا َو َج' َد‬ ‫ين َدفَ َع ؟ قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫اع ِح َ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ِسي ُر فِي َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْف َك َ‬
‫" َكي َ‬
‫ق‪ ،‬قَ''ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬فَجْ' َوةٌ ُمتَّ َس'عٌ‪َ ،‬و ْال َج ِمي ُ'ع فَ َج' َو ٌ‬
‫ات َوفِ َج''ا ٌء‪َ ،‬و َك' َذلِ َ‬
‫ك‬ ‫ق ْال َعنَ ِ‬
‫فَجْ َوةً نَصَّ "‪ ،‬قَا َل ِه َشا ٌم‪َ :‬والنَّصُّ فَ ْو َ‬
‫ار‪.‬‬
‫ين فِ َر ٍ‬ ‫َر ْك َوةٌ َو ِر َكا ٌء َمنَاصٌ لَي َ‬
‫ْس ِح َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تینسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک نے ہش'ام بن ع'روہ س'ے خ'بر دی‪ ،‬ان س'ے ان کے‬
‫والد نے بیان کیا کہاسامہ بن زید رضی ہللا عنہم''ا س''ے کس''ی نے پوچھا‪( ‬میں بھی وہیں موج''ود تھ''ا)‪ ‬کہ حجۃ ال''وداع‬
‫کے موقع پر عرفات سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے واپس ہونے کی چال کی'ا تھی؟ انہ'وں نے ج''واب دی''ا کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پاؤں اٹھا کر چلتے تھے ذرا تیز‪ ،‬لیکن جب جگہ پاتے(ہجوم نہ ہوتا)‪ ‬تو تیز چلتے تھے‪ ،‬ہشام‬
‫نے کہا کہ‪« ‬عنق»‪ ‬تیز چلنا اور‪« ‬نص»‪« ‬عنق»‪ ‬سے زیادہ تیز چلنے کو کہتے ہیں۔‪« ‬فجوة»‪ ‬کے مع''نی کش''ادہ جگہ‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪543‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اس کی جمع‪« ‬فجوات»‪ ‬اور‪« ‬فجاء»‪ ‬ہے جیسے ٰ‬


‫زکوۃ مفرد‪« ‬زكاء»‪ ‬اس کی جمع اور سورۃ ص میں‪« ‬مناص»‪ ‬کا جو‬
‫لفظ آیا ہے اس کے معنی بھاگنا ہے۔‬

‫اب النُّ ُزو ِل بَ ْي َن َع َرفَةَ َو َج ْم ٍع‪:‬‬


‫‪ -93‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنا‬
‫حدیث نمبر‪1667 :‬‬

‫'ولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬


‫س‪،‬‬ ‫وس'ى ب ِْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك' َر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َ‬
‫ب‬ ‫ْث أَفَ' َ‬
‫'اض ِم ْن َع َرفَ'ةَ َم''ا َل إِلَى ِّ‬
‫الش' ْع ِ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َحي ُ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْنأ ُ َسا َمةَ ب ِْن َز ْي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫صاَل ةُ أَ َما َم َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَتُ َ‬
‫صلِّي ؟ فَقَا َل‪ :‬ال َّ‬ ‫ضى َحا َجتَهُ فَتَ َوضَّأَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫فَقَ َ‬
‫'ی بن عقبہ‬
‫یحیی بن سعید نے‪ ،‬ان س''ے موس' ٰ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫نے ان سے عبدہللا بن عباس رض'ی ہللا عنہم'ا کے غالم ک'ریب نے اور ان س'ے اس'امہ بن زی'د رض'ی ہللا عنہم'ا نے‬
‫کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عرفات سے واپس ہوئے تھے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬راہ میں)‪ ‬ایک گھاٹی‬
‫کی طرف مڑے اور وہاں قضائے حاجت' کی پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وضو کیا ت''و میں نے پوچھ''ا ی''ا رس''ول‬
‫ہللا! کیا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مغرب کی)‪ ‬نماز پڑھیں گے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا نم''از آگے چ''ل ک''ر‬
‫پڑھی جائے گی۔‪( ‬یعنی عرفات سے مزدلفہ آتے ہوئے قضائے حاجت وغیرہ کے لیے راس''تہ میں رک''نے میں ک''وئی‬
‫حرج نہیں ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1668 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَجْ َم' ُع بَي َْن‬
‫ان‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ب الَّ ِذي أَ َخ' َذهُ َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَيَ' ْد ُخ ُل فَيَ ْنتَفِضُ‬ ‫ب َو ْال ِع َشا ِء بِ َج ْم ٍع‪َ ،‬غ ْي' َر أَنَّهُ يَ ُم''رُّ بِ ِّ‬
‫الش' ْع ِ‬ ‫ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫صلِّ َي بِ َج ْم ٍع"‪'.‬‬ ‫صلِّي َحتَّى يُ َ‬ ‫َويَتَ َوضَّأ ُ َواَل يُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪544‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے بیان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے ج'ویریہ نے ن'افع س'ے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما مزدلفہ میں آ کر نماز مغ''رب اور عش''اء مال ک''ر ای''ک س''اتھ پڑھتے‪ ،‬البتہ آپ اس‬
‫گھاٹی میں بھی مڑتے جہاں رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لممڑے تھے۔ وہ''اں آپ قض''ائے ح''اجت' ک''رتے پھ''ر وض''و‬
‫کرتے لیکن نماز نہ پڑھتے‪ ،‬نماز آپ مزدلفہ میں آ کر پڑھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1669 :‬‬
‫س‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أُ َسا َمةَ ب ِْن‬ ‫ب‪َ  ‬م ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي َحرْ َملَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬
‫ص 'لَّى‬‫ت‪ ،‬فَلَ َّما بَلَ ' َغ َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن َع َرفَا ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪َ " :‬ر ِد ْف ُ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َز ْي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض'أ َ ُو ُ‬
‫ض'و ًءا‬ ‫ْت َعلَ ْي' ِه ْال َو ُ‬
‫ض'و َء فَتَ َو َّ‬ ‫ون ْال ُم ْز َدلِفَ ِة أَنَا َخ فَبَ''ا َل‪ ،‬ثُ َّم َج''ا َء فَ َ‬
‫ص'بَب ُ‬ ‫ْب اأْل َ ْي َس َر الَّ ِذي ُد َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ال ِّشع َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َحتَّى أَتَى‬
‫ب َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫الص'اَل ةُ أَ َما َم' َ‬
‫ك‪ ،‬فَ' َر ِك َ‬ ‫الص'اَل ةُ يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ''ا َل‪َّ :‬‬ ‫َخفِيفًا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َّ :‬‬
‫ف ْالفَضْ ُل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ َداةَ َج ْم ٍع"‪.‬‬ ‫ْال ُم ْز َدلِفَةَ فَ َ‬
‫صلَّى‪ ،‬ثُ َّم َر ِد َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن حرملہ' نے‪ ،‬ان سے‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما کے غالم کریب نے اور ان سے اسامہ بن زید رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬میں عرف''ات س''ے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سواری پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ مزدلفہ کے قریب بائیں‬
‫طرف جو گھاٹی پڑتی ہے جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وہ''اں پہنچے ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اونٹ ک''و‬
‫بٹھایا پھر پیشاب کیا اور تشریف الئے تو میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پ''ر وض''و ک''ا پ''انی ڈاال۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ہلکا سا وضو کیا۔ میں نے کہا یا رسول ہللا! اور نماز؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ نم''از تمہ''ارے‬
‫آگے ہے۔ (یع''نی م''زدلفہ میں پ''ڑھی ج''ائے گی)‪ ‬پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''وار ہ''و گ''ئے جب م''زدلفہ میں آئے‬
‫تو‪( ‬مغرب اور عشاء کی)‪ ‬نماز‪( ‬مال کر)پڑھی۔ پھر مزدلفہ کی ص''بح‪( ‬یع''نی دس''ویں ت''اریخ)‪ ‬ک''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی سواری کے پیچھے فضل بن عباس رضی ہللا عنہما سوار ہوئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪545‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1670 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َع ْن‪ْ  ‬الفَضْ ِل‪ ، ‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم لَ ْم‬ ‫قَا َل‪ُ  ‬ك َريْبٌ ‪ : ‬فَأ َ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫يَزَلْ يُلَبِّي َحتَّى بَلَ َغ ْال َج ْم َرةَ‪.‬‬
‫کریب نے کہا کہ مجھے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے فضل رض'ی ہللا عنہ کے ذریعہ س'ے خ'بر دی کہ‪ ‬ن'بی‬
‫ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬براب''ر لبی''ک کہ''تے رہے ت''اآنکہ جم''رہ عقبہ پ'ر پہنچ گ'ئے‪( ‬اور وہ''اں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کنکریاں ماریں)۔‬

‫س ِكينَ ِة ِع ْن َد ا ِإلفَا َ‬
‫ض ِة‪َ ،‬وإِشَا َرتِ ِه إِلَ ْي ِه ْم ِبال َّ‬
‫س ْو ِط‪:‬‬ ‫سلَّ َم بِال َّ‬ ‫اب أَ ْم ِر النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -94‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفات سے لوٹتے وقت رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا لوگوں کو سکون و اطمینان کی‬
‫ہدایت کرنا اور کوڑے سے اشارہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1671 :‬‬
‫ب‪ ،‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س'' ِعي ُد‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُس َو ْي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن أَبِي َع ْم ٍرو‪َ  ‬م ْولَى ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَنَّهُ َدفَ َع َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم يَ' ْ'و َم‬ ‫ب ُْن ُجبَي ٍْر‪َ  ‬م ْولَى َوالِبَةَ ْال ُكوفِ ُّي‪َ ،‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ْوتًا لِإْل ِ بِ ِل‪ ،‬فَأ َ َشا َر بِ َس ْو ِط ِه إِلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬وقَ''ا َل‪:‬‬
‫ضرْ بًا َو َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َرا َءهُ زَجْ رًا َش ِديدًا َو َ‬
‫َع َرفَةَ‪ ،‬فَ َس ِم َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ض''عُوا أَ ْس'' َر ُعوا ِخاَل لَ ُك ْم ِم َن التَّ َخلُّ ِل بَ ْينَ ُك ْم‪َ ،‬وفَجَّرْ نَا‬
‫اع أَ ْو َ‬ ‫الس'' ِكينَ ِة‪ ،‬فَ''إ ِ َّن ْالبِ'' َّر لَي َ‬
‫ْس بِاإْل ِ َ‬
‫يض'' ِ‬ ‫أَيُّهَا النَّاسُ ‪َ ،‬علَ ْي ُك ْم بِ َّ‬
‫ِخاَل لَهُ َما بَ ْينَهُ َما"‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سوید نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا مجھ س''ے مطلب کے‬
‫غالم عمرو بن ابی عمرو نے بیان کی''ا‪ ،‬انہیں والیہ ک''وفی کے غالم س''عید بن جب''یر نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن‬
‫عباس رضی ہللا عنما نے بیان کیا کہ‪ ‬عرفہ کے دن(میدان عرفات سے)‪ ‬وہ نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س'اتھ آ‬
‫رہے تھے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پیچھے سخت شور‪( ‬اونٹ ہانکنے کا)اور اونٹوں کی مار دھاڑ کی آواز‬
‫سنی تو آپ نے ان کی طرف اپنے کوڑے سے اشارہ کیا اور فرمای''ا کہ لوگ''و! آہس''تگی و وق''ار اپ''نے اوپ''ر الزم ک''ر‬
‫ل'''و‪( ،‬اونٹ'''وں ک'''و)‪ ‬ت'''یز دوڑان'''ا ک'''وئی نیکی نہیں ہے۔ ام'''ام بخ'''اری رحمہ ہللا فرم'''اتے ہیں کہ‪( ‬س'''ورۃ البق'''رہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪546‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫میں)‪« ‬أوضعوا»‪ ‬کے معنی ریشہ دوانیاں کریں‪« ،‬خاللكم»‪ ‬کا معنی تمہارے بیچ میں‪ ،‬اسی سے‪( ‬س''ورۃ الکہ''ف)‪ ‬میں‬
‫آیا ہے‪« ‬وفجرنا خاللهما»‪ ‬یعنی ان کے بیچ میں۔‬

‫صالَتَ ْي ِن ِبا ْل ُم ْز َدلِفَ ِة‪:‬‬


‫اب ا ْل َج ْم ِع بَ ْي َن ال َّ‬
‫‪ -95‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مزدلفہ میں دو نمازیں ایک ساتھ مال کر پڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1672 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ َس'ا َمةَ ب ِْن َز ْي' ٍد‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫وس'ى ب ِْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك' َر ْي ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ْب فَبَا َل‪ ،‬ثُ َّم تَ َوضَّأ َ َولَ ْم يُ ْسبِ ْغ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن َع َرفَةَ‪ ،‬فَنَ َز َل ال ِّشع َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َعهُ يَقُولُ‪َ " :‬دفَ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى‬ ‫الص'اَل ةُ فَ َ‬ ‫ت َّ‬ ‫ض'أ َ فَأ َ ْس'بَ َغ‪ ،‬ثُ َّم أُقِي َم ِ‬
‫ك‪ ،‬فَ َج''ا َء ْال ُم ْز َدلِفَ'ةَ فَتَ َو َّ‬
‫الص'اَل ةُ أَ َما َم' َ‬ ‫ت لَهُ‪َّ :‬‬
‫الص'اَل ةُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َّ :‬‬ ‫ْال ُوضُو َء‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬

‫صلَّى َولَ ْم يُ َ‬
‫صلِّ بَ ْينَهُ َما"‪.‬‬ ‫صاَل ةُ‪ ،‬فَ َ‬ ‫ان بَ ِعي َرهُ فِي َم ْن ِزلِ ِه‪ ،‬ثُ َّم أُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫ب‪ ،‬ثُ َّم أَنَا َخ ُكلُّ إِ ْن َس ٍ‬
‫ْال َم ْغ ِر َ‬
‫'ی بن عقبہ نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س'ے ام''ام مال''ک نے کہ''ا‪ ،‬انہیں موس' ٰ‬
‫کریب نے‪ ،‬انہوں نے اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬میدان عرفات س''ے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬روانہ ہو کر گھاٹی میں اترے‪( ‬جو مزدلفہ کے قریب ہے)‪ ‬وہاں پیشاب کیا‪ ،‬پھر وضو کی''ا اور پ''ورا وض''و نہیں‬
‫کیا‪( ‬خ''وب پ''انی نہیں بہای''ا ہلک''ا وض''و کی''ا)‪ ‬میں نے نم''از کے متعل''ق ع''رض کی ت''و فرمای''ا کہ نم''از آگے ہے۔ اب‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مزدلفہ تشریف الئے وہاں پھر وضو کیا اور پوری ط''رح کی''ا پھ''ر نم''از کی تکب''یر کہی گ''ئی‬
‫اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مغرب کی نماز پڑھی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ ڈیروں پر بٹھا دیئے پھر دوب''ارہ‬
‫نماز عشاء کے ل''یے تکب'یر کہی گ'ئی اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے نم'از پ'ڑھی‪ ،‬آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ان‬
‫دونوں نمازوں کے درمیان کوئی‪( ‬سنت یا نفل)‪ ‬نماز نہیں پڑھی تھی۔‬

‫اب َمنْ َج َم َع بَ ْينَ ُه َما َولَ ْم يَتَطَ َّوعْ‪:‬‬


‫‪ -96‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مغرب اور عشاء مزدلفہ میں مال کر پڑھنا اور سنت وغیرہ نہ پڑھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪547‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1673 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫اح' َد ٍة ِم ْنهُ َما بِإِقَا َم' ٍة‪َ ،‬ولَ ْم ي َُس'بِّحْ بَ ْينَهُ َم''ا‪َ ،‬واَل‬ ‫ب َو ْال ِع َشا ِء بِ َج ْم' ٍ‬
‫'ع ُك''لُّ َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َْن ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫" َج َم َع النَّبِ ُّي َ‬
‫َعلَى إِ ْث ِر ُكلِّ َو ِ‬
‫اح َد ٍة ِم ْنهُ َما"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی العالء نے بی'ان کی'ا‪ ،‬کہ'ا ہم س'ے ابن ابی ذئب نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے زہ'ری نے ان س'ے س'الم بن‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اور ان س''ے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬م''زدلفہ میں ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مغرب اور عشاء ایک ساتھ مال کر پڑھیں تھیں ہر نماز الگ الگ تکبیر کے ساتھ نہ ان‬
‫دونوں کے درمیان کوئی نفل و سنت پڑھی تھی اور نہ ان کے بعد۔‬

‫حدیث نمبر‪1674 :‬‬
‫ت‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس' ِعي ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ع' ِديُّ ب ُْن ثَ''ابِ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ' ٍد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س'لَ ْي َم ُ‬
‫اريُّ ‪" ، ‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َج َم َع‬ ‫ص ِ‬ ‫ُّوب اأْل َ ْن َ‬
‫ط ِم ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو أَي َ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد ْال َخ ْ‬

‫ب َو ْال ِع َشا َء بِ ْال ُم ْز َدلِفَ ِة"‪.‬‬


‫اع ْال َم ْغ ِر َ‬ ‫ْ‬
‫فِي َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے س'لیمان بن بالل نے بی'ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے‬
‫یحیی بن ابی سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن یزی''د‬
‫ٰ‬
‫خطمی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوایوب انصاری رضی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ‪ ‬حجۃ ال''وداع کے موق''ع پ''ر رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مزدلفہ میں آ کر مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ مال کر پڑھا تھا۔‬

‫اب َمنْ أَ َّذ َن َوأَقَا َم ِل ُك ِّل َو ِ‬


‫اح َد ٍة ِم ْن ُه َما‪:‬‬ ‫‪ -97‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے کہا کہ ہر نماز کے لیے اذان اور تکبیر کہنی چاہئے اس کی دلیل‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪548‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1675 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب' َد ال'رَّحْ َم ِن ب َْن يَ ِزي َد‪ ، ‬يَقُ''ولُ‪َ :‬ح َّج‪َ  ‬ع ْب' ُد‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َخالِ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ص'لَّى‬ ‫ك‪ ،‬فَ''أ َ َم َر َر ُجاًل فَ''أ َ َّذ َن َوأَقَ''ا َم‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ان بِ ْال َعتَ َم' ِة أَ ْو قَ ِريبًا ِم ْن َذلِ' َ‬
‫ين اأْل َ َذ ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬فَأَتَ ْينَا ْال ُم ْز َدلِفَ'ةَ ِح َ‬
‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك إِاَّل‬ ‫صلَّى بَ ْع َدهَا َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َد َعا بِ َع َشائِ ِه فَتَ َع َّشى‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َر أُ َرى فَأ َ َّذ َن َوأَقَ''ا َم‪ ،‬قَ''ا َل َع ْم' رٌو‪ :‬اَل أَ ْعلَ ُم َّ‬
‫الش ' َّ‬ ‫ب َو َ‬ ‫ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ُص'لِّي هَ' ِذ ِه‬ ‫'ان اَل ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َك' َ‬
‫ي َ‬ ‫طلَ َع ْالفَجْ رُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬ ‫صلَّى ْال ِع َشا َء َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَلَ َّما َ‬ ‫ِم ْن ُزهَي ٍْر‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫ص'اَل ةُ‬‫ان تُ َح' َّواَل ِن َع ْن َو ْقتِ ِه َم''ا‪َ ،‬‬ ‫ص'اَل تَ ِ‬‫ان ِم ْن هَ َذا ْاليَ ْو ِم"‪ ،‬قَا َل َع ْب' ُد هَّللا ِ‪ :‬هُ َما َ‬
‫صاَل ةَ فِي هَ َذا ْال َم َك ِ‬
‫السَّا َعةَ إِاَّل هَ ِذ ِه ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْف َعلُهُ‪.‬‬ ‫غ ْالفَجْ رُ"‪ ،‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب بَ ْع َد َما يَأْتِي النَّاسُ ْال ُم ْز َدلِفَةَ‪َ ،‬و ْالفَجْ ُر ِح َ‬
‫ين يَ ْب ُز ُ‬ ‫ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ابواس' ٰ‬
‫'حق عم''رو بن عب''دہللا نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے عبدالرحمٰ ن بن یزید سے سنا کہ‪ ‬عبدہللا بن مسعود رض''ی ہللا عنہ نے حج کی''ا‪ ،‬آپ کے س''اتھ‬
‫تقریبا ً عشاء کی اذان کے وقت ہم مزدلفہ میں بھی آئے‪ ،‬آپ نے ایک شخص کو حکم دیا اس نے اذان اور تکب''یر کہی‬
‫اور آپ نے مغرب کی نماز پڑھی‪ ،‬پھر دو رکعت‪( ‬سنت)‪ ‬اور پڑھی اور ش''ام ک''ا کھان''ا منگ''وا ک''ر کھای''ا۔ م''یرا خی''ال‬
‫ہے‪( ‬راوی ح''دیث زہ''یر ک''ا)‪ ‬کہ پھ''ر آپ نے حکم دی''ا اور اس ش''خص نے اذان دی اور تکب''یر کہی عم''رو(راوی‬
‫حدیث)‪ ‬نے کہا میں یہی سمجھتا ہوں کہ شک زہیر‪( ‬عمرو کے شیخ)‪ ‬کو تھا‪ ،‬اس کے بع''د عش''اء کی نم''از دو رکعت‬
‫پڑھی۔ جب صبح صادق ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس نماز‪( ‬فجر)‪ ‬کو اس مق''ام اور اس‬
‫دن کے سوا اور کبھی اس وقت‪( ‬طلوع فج''ر ہ''وتے ہی)‪ ‬نہیں پڑھتے تھے‪ ،‬عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ نے یہ‬
‫بھی فرمایا کہ یہ صرف دو نمازیں‪( ‬آج کے دن)‪ ‬اپنے معمولی وقت سے ہٹا دی جاتی ہیں۔ جب لوگ م''زدلفہ آتے ہیں‬
‫تو مغرب کی نماز‪( ‬عشاء کے ساتھ مال کر)‪ ‬پڑھی جاتی ہے اور فجر کی نم'از طل'وع فج''ر کے س'اتھ ہی۔ انہ'وں نے‬
‫فرمایا کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔‬

‫ُون َويُقَ ِّد ُم إِ َذا َغ َ‬


‫اب ا ْلقَ َم ُر‪:‬‬ ‫ض َعفَةَ أَ ْهلِ ِه بِلَ ْي ٍل‪ ،‬فَيَقِفُ َ‬
‫ون بِا ْل ُم ْز َدلِفَ ِة َويَ ْدع َ‬ ‫اب َمنْ قَ َّد َم َ‬
‫‪ -98‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کر دینا ‪ ،‬وہ مزدلفہ میں ٹھہریں‬
‫اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪549‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1676 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫ان‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬سالِ ٌم‪َ : ‬و َك َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ُون قَبْ'' َل أَ ْن‬ ‫ون ِع ْن َد ْال َم ْش َع ِر ْال َح َر ِام بِ ْال ُم ْز َدلِفَ ِة بِلَي ٍْل فَيَ ْذ ُكر َ‬
‫ُون هَّللا َ َما بَ َدا لَهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم يَرْ ِجع َ‬ ‫ض َعفَةَ أَ ْهلِ ِه‪ ،‬فَيَقِفُ َ‬
‫َع ْنهُ َما يُقَ ِّد ُم َ‬
‫ك‪ ،‬فَإ ِ َذا قَ ِد ُموا َر َم ْوا ْال َج ْم' َرةَ‪،‬‬‫صاَل ِة ْالفَجْ ِر‪َ ،‬و ِم ْنهُ ْم َم ْن يَ ْق َد ُم بَ ْع َد َذلِ َ‬
‫ف اإْل ِ َما ُم َوقَ ْب َل أَ ْن يَ ْدفَ َع‪ ،‬فَ ِم ْنهُ ْم َم ْن يَ ْق َد ُم ِمنًى لِ َ‬‫يَقِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫ك َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص فِي أُولَئِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬أَرْ َخ َ‬ ‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫َو َك َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن یونس نے بی''ان کی''ا‪ ،‬اور ان س''ے ابن ش''ہاب نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا کہ سالم نے کہا کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم''ا اپ''نے گھ''ر کے کم''زوروں ک''و پہلے ہی بھیج دی''ا ک''رتے‬
‫تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مش'عر ح'رام کے پ'اس آ ک'ر ٹھہ'رتے اور اپ'نی ط'اقت کے مط'ابق ہللا ک'ا ذک'ر‬
‫'نی فج''ر کی نم''از کے‬
‫(منی)‪ ‬آ ج''اتے تھے‪ ،‬بعض ت''و م' ٰ‬
‫کرتے تھے‪ ،‬پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی‪ٰ  ‬‬
‫منی پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما فرمایا‬
‫وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد‪ ،‬جب ٰ‬
‫کرتے تھے کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازت دی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1677 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح''رْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن َج ْم ٍع بِلَي ٍْل"‪.‬‬
‫قَا َل‪" :‬بَ َعثَنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ای''وب س''ختیانی نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫عکرمہ نے اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے مجھے م''زدلفہ‬
‫منی روانہ کر دیا تھا۔‬
‫سے رات ہی میں ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪550‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1678 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬أَنَا‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي يَ ِزي َد‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ض َعفَ ِة أَ ْهلِ ِه"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةَ ْال ُم ْز َدلِفَ ِة فِي َ‬
‫ِم َّم ْن قَ َّد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے عبی''دہللا بن ابی‬
‫یزی''د نے خ''بر دی‪ ،‬انہ''وں نے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا ک''و یہ کہ''تے س''نا کہ‪ ‬میں ان لوگ''وں میں تھ''ا جنہیں ن''بی‬
‫منی بھیج دیا تھا۔‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے گھر کے کمزور لوگوں کے ساتھ مزدلفہ کی رات ہی میں ٰ‬

‫حدیث نمبر‪1679 :‬‬

‫ت لَ ْيلَ'ةَ َج ْم ٍ‬
‫'ع‬ ‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪َ  ‬م ْولَى أَ ْس َما َء‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء‪ ، ‬أَنَّهَا نَ َزلَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ص'لَّ ْ‬
‫ت َس'ا َعةً‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬فَ َ‬ ‫'اب ْالقَ َم' ُر ؟ قُ ْل ُ‬
‫ي‪ ،‬هَ''لْ َغ' َ‬ ‫ت‪ :‬يَا بُنَ َّ‬ ‫ت َس'ا َعةً‪ ،‬ثُ َّم قَ''الَ ْ‬ ‫ص'لَّ ْ‬
‫صلِّي‪ ،‬فَ َ‬‫ت تُ َ‬‫ِع ْن َد ْال ُم ْز َدلِفَ ِة‪ ،‬فَقَا َم ْ‬
‫ت‬‫ت ْال َج ْم' َرةَ‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع ْ‬ ‫ت‪ :‬فَ''ارْ تَ ِحلُوا‪ ،‬فَارْ تَ َح ْلنَا َو َم َ‬
‫ض' ْينَا َحتَّى َر َم ِ‬ ‫اب ْالقَ َم' ُر ؟ قُ ْلت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ي‪ ،‬هَلْ َغ َ‬ ‫ت‪ :‬يَا بُنَ َّ‬ ‫قَالَ ْ‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ي‪" ،‬إِ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬‫ت‪ :‬يَا بُنَ َّ‬‫ت لَهَا‪ :‬يَا هَ ْنتَ''اهُ‪َ ،‬ما أُ َرانَا إِاَّل قَ' ْد َغلَّ ْس'نَا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت الصُّ ْب َح فِي َم ْن ِزلِهَا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫صلَّ ِ‬‫فَ َ‬
‫لظع ُِن"‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ِذ َن لِ ُّ‬
‫یحیی بن سعید بن قطان نے‪ ،‬ان سے ابن جریج نے بیان کی''ا کہ ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫اسماء کے غالم عبدہللا نے بیان کیا کہ ان سے اسماء بنت ابوبکر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬وہ رات ہی میں مزدلفہ پہنچ‬
‫گئیں اور کھڑی ہو کر نماز پڑھنے لگیں‪ ،‬کچھ دیر تک نماز پڑھنے کے بع'د پوچھ'ا بی'ٹے! کی'ا چان''د ڈوب گی'ا؟ میں‬
‫نے کہا کہ نہیں‪ ،‬اس لیے وہ دوبارہ' نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر بعد پھر پوچھا کی'ا چان'د ڈوب گی'ا؟ میں نے کہ'ا ہ''اں‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ اب آگے چلو‪( ‬منی کو)‪ ‬چنانچہ ہم ان کے ساتھ آگے چلے‪ ،‬وہ‪( ‬منی میں)‪ ‬رمی جمرہ کرنے کے بعد‬
‫پھر واپس آ گئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر پڑھی میں نے کہا جناب! یہ کیا بات ہوئی کہ ہم نے اندھیرے ہی‬
‫میں نماز پڑھ لی۔ انہوں نے کہا بیٹے! رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪551‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1680 :‬‬

‫ض ' َي هَّللا ُ‬
‫اس ' ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اس ِم‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن هُ َو اب ُْن ْالقَ ِ‬ ‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ت ثَقِيلَةً ثَ ْبطَةً فَأ َ ِذ َن لَهَا"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةَ َج ْم ٍع‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ي َ‬ ‫ت َس ْو َدةُ النَّبِ َّ‬‫ت‪" :‬ا ْستَأْ َذنَ ْ‬‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے عب''دالرحمٰ ن بن قاس''م نے‬
‫بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے قاس'م نے اور ان س'ے عائش'ہ رض'ی ہللا عنہ'ا نے کہ‪ ‬ام المؤم'نین س'ودہ رض'ی ہللا عنہ'ا نے ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مزدلفہ کی رات عام لوگوں سے پہلے روانہ ہونے کی اجازت چاہی آپ رضی ہللا عنہا‬
‫بھاری بھر کم بدن کی عورت تھیں تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اس کی اجازت دے دی۔‬

‫حدیث نمبر‪1681 :‬‬
‫ت‪" :‬نَ َز ْلنَا‬
‫ض'' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬أَ ْفلَ ُح ب ُْن ُح َميْ'' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس'' ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش''ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ا ْم' َرأَةً بَ ِطيئَ'ةً فَ''أ َ ِذ َن لَهَا‬ ‫ط َم ِة النَّ ِ‬
‫اس‪َ ،‬و َك''انَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َس ْو َدةُ أَ ْن تَ ْدفَ َع قَ ْب َل َح ْ‬
‫ي َ‬ ‫ت النَّبِ َّ‬‫ْال ُم ْز َدلِفَةَ‪ ،‬فَا ْستَأْ َذنَ ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ت َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬ ‫اس'تَأْ َذ ْن ُ‬ ‫اس‪َ ،‬وأَقَ ْمنَا َحتَّى أَصْ بَحْ نَا نَحْ ُن‪ ،‬ثُ َّم َدفَ ْعنَا بِ َد ْف ِع' ِه فَأَل َ ْن أَ ُك' َ‬
‫'ون ْ‬ ‫ط َم ِة النَّ ِ‬ ‫ت قَ ْب َل َح ْ‬ ‫فَ َدفَ َع ْ‬

‫ي ِم ْن َم ْفر ٍ‬
‫ُوح بِ ِه"‪.‬‬ ‫ت َس ْو َدةُ أَ َحبُّ إِلَ َّ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َما ا ْستَأْ َذنَ ْ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بی'ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س'ے افلح بن حمی''د نے‪ ،‬ان س'ے قاس'م بن محم'د نے اور ان س'ے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہجب ہم نے مزدلفہ میں قیام کیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سودہ رضی ہللا عنہ''ا‬
‫کو لوگوں کے اژدہام سے پہلے روانہ ہونے کی اج''ازت دے دی تھیں‪ ،‬وہ بھ''اری بھ''ر کم ب''دن کی خ''اتون تھیں‪ ،‬اس‬
‫لیے آپ نے اجازت' دے دی چن'انچہ وہ اژدہ'ام س'ے پہلے روانہ ہ'و گ'ئیں۔ لیکن ہم وہیں ٹھہ'رے رہے اور ص'بح ک'و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ گ''ئے اگ''ر میں بھی س''ودہ رض''ی ہللا عنہ''ا کی ط''رح آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے‬
‫اجازت لیتی تو مجھ کو تمام خوشی کی چیزوں میں یہ بہت ہی پسند ہوتا۔‬

‫صلِّي ا ْلفَ ْج َر ِب َج ْم ٍع‪:‬‬


‫اب َمنْ يُ َ‬
‫‪ -99‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪552‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬فجر کی نماز مزدلفہ ہی میں پڑھنا‬


‫حدیث نمبر‪1682 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ع َما َرةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ال 'رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن َع ْب ' ِد‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬
‫'ر ِميقَاتِهَا إِاَّل َ‬
‫ص 'اَل تَي ِْن َج َم' َع بَي َْن‬ ‫صلَّى َ‬
‫صاَل ةً بِ َغ ْي' ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ما َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى ْالفَجْ َر قَ ْب َل ِميقَاتِهَا"‪.‬‬
‫ب َو ْال ِع َشا ِء‪َ ،‬و َ‬‫ْال َم ْغ ِر ِ‬
‫ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے اعمش نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عمارہ نے عبدالرحمٰ ن بن یزید سے بیان کیا اور ان س''ے عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ‬
‫نے کہ‪ ‬دو نمازوں کے سوا میں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اور کوئی نم'از بغ'یر وقت نہیں پڑھتے دیکھ'ا‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مغرب اور عشاء ایک ساتھ پ'ڑھیں اور فج''ر کی نم''از بھی اس دن‪( ‬م''زدلفہ میں)‪ ‬معم''ول‬
‫کے وقت سے پہلے ادا کی۔‬

‫حدیث نمبر‪1683 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َر َجا ٍء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َرائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬خ َرجْ نَا َم' َع‪َ  ‬ع ْب' ِد‬
‫ان َوإِقَا َم ٍة َو ْال َع َشا ُء بَ ْينَهُ َما‪ ،‬ثُ َّم‬
‫صاَل ٍة َوحْ َدهَا بِأ َ َذ ٍ‬ ‫صلَّى ال َّ‬
‫صاَل تَي ِْن ُك َّل َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ إِلَى مكة‪ ،‬ثُ َّم قَ ِد ْمنَا َج ْمعًا‪ ،‬فَ َ‬
‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص''لَّى‬ ‫ين طَلَ َع ْالفَجْ رُ‪ ،‬قَائِ ٌل يَقُولُ‪ :‬طَلَ َع ْالفَجْ رُ‪َ ،‬وقَائِ ٌل يَقُولُ‪ :‬لَ ْم يَ ْ‬
‫طلُ ِع ْالفَجْ رُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى ْالفَجْ َر ِح َ‬
‫َ‬
‫ب َو ْال ِع َش'ا َء‪ ،‬فَاَل يَ ْق' َد ُم النَّاسُ‬ ‫'ان ْال َم ْغ' ِ‬
‫'ر َ‬ ‫صاَل تَي ِْن ح ُِّولَتَا َع ْن َو ْقتِ ِه َما فِي هَ' َذا ْال َم َك' ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن هَاتَي ِْن ال َّ‬
‫ين أَفَ َ‬
‫'اض اآْل َن‬ ‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ف َحتَّى أَ ْسفَ َر‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ :‬لَ ْ'و أَ َّن أَ ِم'ي َر ْال ُم ْ‬‫صاَل ةَ ْالفَجْ ِر هَ ِذ ِه السَّا َعةَ"‪ ،‬ثُ َّم َوقَ َ‬‫َج ْمعًا َحتَّى يُ ْعتِ ُموا َو َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَلَ ْم يَ 'زَلْ يُلَبِّي َحتَّى َر َمى َج ْم' َرةَ ْال َعقَبَ ' ِة‬ ‫ان أَ ْس َر َع أَ ْم َد ْف ُع ُع ْث َم َ‬
‫ان َر ِ‬ ‫اب ال ُّسنَّةَ‪ ،‬فَ َما أَ ْد ِري أَقَ ْولُهُ َك َ‬
‫ص َ‬‫أَ َ‬
‫يَ ْو َم النَّحْ ِر‪.‬‬
‫ٰ‬
‫ابواسحق نے‪ ،‬ان س''ے عب''دالرحمٰ ن‬ ‫ہم سے عبدہللا بن رجاء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسرائیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫بن یزید نے کہ‪ ‬ہم عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے‪( ‬حج شروع کیا)‪ ‬پھر جب ہم مزدلفہ‬
‫آئے تو آپ نے دو نمازیں‪( ‬اس طرح ایک ساتھ)‪ ‬پڑھیں کہ ہر نماز ایک الگ اذان اور ایک الگ اقامت کے ساتھ تھی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪553‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور رات کا کھانا دونوں کے درمیان میں کھایا‪ ،‬پھر طلوع صبح کے ساتھ ہی آپ نے نماز فجر پڑھی‪ ،‬کوئی کہتا تھا‬
‫کہ ابھی صبح صادق نہیں ہوئی اور کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ہ''و گ''ئی۔ اس کے بع''د عب''دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے فرمایا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا یہ دونوں نمازیں اس مقام سے ہٹا دی گئیں ہیں‪ ،‬یع''نی‬
‫مغرب اور عشاء‪ ،‬مزدلفہ میں اس وقت داخل ہوں کہ اندھیرا ہو جائے اور فجر کی نماز اس وقت۔ پھر عبدہللا اج''الے‬
‫تک وہیں مزدلفہ میں ٹھہرے رہے اور کہا کہ اگر امیرالمؤمنین عثمان رضی ہللا عنہ اس وقت چلیں ت''و یہ س''نت کے‬
‫مطابق ہو گا۔‪( ‬حدیث کے راوی عبدالرحمٰ ن بن یزید نے کہا)‪ ‬میں نہیں کہہ س''کتا کہ یہ الف''اظ ان کی زب''ان س''ے پہلے‬
‫نکلے یا عثمان رضی ہللا عنہ کی روانگی پہلے شروع ہوئی‪ ،‬آپ دسویں تاریخ ت'ک جم'رہ' عقبہ کی رمی ت'ک براب'ر‬
‫لبیک پکارتے رہے۔‬

‫اب َمتَى يُ ْدفَ ُع ِمنْ َج ْم ٍع‪:‬‬


‫‪ -100‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مزدلفہ سے کب چال جائے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1684 :‬‬
‫ض' َي‬ ‫ون‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬ش ِه ْد ُ‬
‫ت‪ُ  ‬ع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْم َرو ب َْن َم ْي ُم ٍ‬ ‫ال‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫الش' ْمسُ ‪َ ،‬ويَقُولُ' َ‬
‫'ون‪:‬‬ ‫طلُ' َع َّ‬‫ون َحتَّى تَ ْ‬
‫يض' َ‬ ‫ين َك''انُوا اَل يُفِ ُ‬‫ف فَقَ''ا َل‪" :‬إِ َّن ْال ُم ْش' ِر ِك َ‬
‫صلَّى بِ َج ْم ٍع الصُّ ْب َح‪ ،‬ثُ َّم َوقَ َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َ‬
‫اض قَ ْب َل أَ ْن تَ ْ‬
‫طلُ َع ال َّش ْمسُ "‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخالَفَهُ ْم‪ ،‬ثُ َّمأَفَ َ‬ ‫أَ ْش ِر ْق ثَبِيرُ‪َ ،‬وأَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابواس' ٰ‬
‫'حق نے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫عمرو بن میمون کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬جب عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ نے مزدلفہ میں فجر کی نم''از پ''ڑھی ت''و میں‬
‫بھی موجود تھا‪ ،‬نماز کے بعد آپ ٹھہرے اور فرمایا کہ مشرکین‪( ‬جاہلیت میں یہ''اں س''ے)‪ ‬س''ورج نکل''نے س''ے پہلے‬
‫نہیں جاتے تھے کہتے تھے اے ثبیر! تو چمک جا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے مش''رکوں کی مخ''الفت' کی اور‬
‫سورج نکلنے سے پہلے وہاں سے روانہ ہو گئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪554‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س ْي ِر‪:‬‬
‫اف فِي ال َّ‬
‫اال ْرتِ َد ِ‬ ‫اب التَّ ْلبِيَ ِة َوالتَّ ْكبِي ِر َغ َداةَ النَّ ْح ِر‪ِ ،‬ح َ‬
‫ين يَ ْر ِمي ا ْل َج ْم َرةَ‪َ ،‬و ِ‬ ‫‪ -101‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دسویں تاریخ کو صبح تک تکبیر اور لبیک کہتے رہنا جمرہ عقبہ کی رمی تک اور چلتے‬
‫ہوئے ( سواری پر کسی کو ) اپنے پیچھے بٹھا لینا‬
‫حدیث نمبر‪1685 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَ ّن‬ ‫ك ب ُْن َم ْخلَ' ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج' َري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ضحَّا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم ال َّ‬
‫ف ْالفَضْ َل‪ ،‬فَأ َ ْخبَ َر ْالفَضْ ُل أَنَّهُ لَ ْم يَ َزلْ يُلَبِّي َحتَّى َر َمى ْال َج ْم َرةَ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَرْ َد َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬انہیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬انہیں عطاء نے‪ ،‬انہیں ابن عباس رضی‬
‫ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬مزدلفہ سے لوٹتے وقت)‪ ‬فضل‪( ‬بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا)‪ ‬ک''و‬
‫اپنے پیچھے سوار کرایا تھا۔ فضل رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رمی جمرہ' تک برابر‬
‫لبیک پکارتے رہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1687 - 1686 :‬‬


‫س اأْل َ ْيلِ ِّي‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ير‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ْهبُ ب ُْن َج ِر ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ُر ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه‬ ‫ف النَّبِ ِّي َ‬‫ان ِر ْد َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أُ َسا َمةَ ب َْن َز ْي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َك َ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ف‪ْ  ‬الفَضْ َل‪ِ  ‬م ْن ْال ُم ْز َدلِفَ ِة إِلَى ِمنًى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ِكاَل هُ َما قَ'ااَل ‪" :‬لَ ْم يَ' َز ِل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى‬ ‫َو َسلَّ َم ِم ْن َع َرفَةَ إِلَى ْال ُم ْز َدلِفَ ِة‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َد َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُلَبِّي َحتَّى َر َمى َج ْم َرةَ ْال َعقَبَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہب بن جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ان کے ب''اپ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫یونس ایلی نے‪ ،‬ان سے زہری نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا نے اور ان سے عبدہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫کہ‪ ‬اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما عرف''ات س''ے م''زدلفہ ت''ک ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی س''واری پ''ر آپ کے‬
‫پیچھے بیٹھے ہوئے تھے‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مزدلفہ سے م''نی ج''اتے وقت فض''ل بن عب''اس رض''ی ہللا‬
‫عنہما کو اپنے پیچھے بٹھا لیا تھ'ا۔ انہ'وں نے کہ'ا کہ ان دون'وں حض''رات نے بی'ان کی''ا کہ ن'بی ک'ریم ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬جمرہ' عقبہ کی رمی تک مسلسل لبیک کہتے رہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪555‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صيَا ُم ثَالَثَ ِة أَيَّ ٍام‬‫ْي فَ َمنْ لَ ْم يَ ِج ْد فَ ِ‬


‫س َر ِم َن ا ْل َهد ِ‬ ‫اب‪{ :‬فَ َمنْ تَ َمتَّ َع بِا ْل ُع ْم َر ِة إِلَى ا ْل َح ِّج فَ َما ا ْ‬
‫ستَ ْي َ‬ ‫‪ -102‬بَ ُ‬
‫س ِج ِد ا ْل َح َر ِام}‪ª:‬‬ ‫اض ِري ا ْل َم ْ‬ ‫ش َرةٌ َكا ِملَةٌ َذلِ َك لِ َمنْ لَ ْم يَ ُكنْ أَ ْهلُهُ َح ِ‬‫س ْب َع ٍة إِ َذا َر َج ْعتُ ْم تِ ْلكَ َع َ‬‫فِي ا ْل َح ِّج َو َ‬
‫باب‪ ( :‬سورۃ البقرہ کی اس آیت کی تفسیر میں ) پس جو شخص تمتع کرے حج کے ساتھ عمرہ کا‬
‫یعنی حج تمتع کر کے فائدہ اٹھائے تو اس پر ہے جو کچھ میسر ہو قربانی سے اور اگر کسی کو‬
‫قربانی میسر نہ ہو تو تین دن کے روزے ایام حج میں اور سات دن کے روزے گھر واپس ہونے‬
‫پر رکھے ‪ ،‬یہ پورے دس دن ( کے روزے ) ہوئے ‪ ،‬یہ آسانی ان لوگوں کے لیے ہے جن کے‬
‫گھر والے مسجد کے پاس نہ رہتے ہوں ۔‬
‫حدیث نمبر‪1688 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُور‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬النَّضْ ُر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َج ْم َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫ق ب ُْن َم ْنص ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ي‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬فِيهَا َج' ُزو ٌر أَ ْو بَقَ' َرةٌ أَ ْو َش'اةٌ أَ ْو ِش'رْ ٌ‬
‫ك فِي َد ٍم‪ ،‬قَ'ا َل‪:‬‬ ‫َع ْنهُ َما َع ِن ْال ُم ْت َع ِة‪ ،‬فَأ َ َم َرنِي بِهَا‪َ ،‬و َس'أ َ ْلتُهُ َع ِن ْالهَ' ْد ِ‬
‫س‬
‫ْت اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫'ام َك''أ َ َّن إِ ْن َس'انًا يُنَ''ا ِدي َحجٌّ َم ْب'رُو ٌر َو ُم ْت َع' ةٌ ُمتَقَبَّلَ'ةٌ‪ ،‬فَ''أَتَي ُ‬
‫ْت فِي ْال َمنَ' ِ‬
‫ت‪ ،‬فَ' َرأَي ُ‬
‫َو َكأ َ َّن نَاسًا َك ِرهُوهَا فَنِ ْم ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم"‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬وقَ'ا َل‪ ‬آ َد ُم‪َ  ‬و َو ْهبُ ب ُْن‬
‫اس' ِم َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما فَ َح َّد ْثتُهُ‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬هَّللا ُ أَ ْكبَ'رُ‪ُ ،‬س'نَّةُ أَبِي ْالقَ ِ‬
‫َر ِ‬
‫ير‪َ  ‬و ُغ ْن َد ٌر‪َ : ‬ع ْن ُش ْعبَةَ‪ُ ، ‬ع ْم َرةٌ ُمتَقَبَّلَةٌ َو َحجٌّ َم ْبرُورٌ"‪.‬‬
‫َج ِر ٍ‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬انہیں نضر بن شمیل نے خبر دی‪ ،‬انہیں شعبہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے اب''وجمرہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ‪ ‬میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے تمت''ع کے ب''ارے میں پوچھ''ا ت''و آپ نے مجھے اس کے‬
‫کرنے کا حکم دیا‪ ،‬پھر میں نے قربانی کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ تمتع میں ایک اونٹ‪ ،‬ی''ا ای''ک گ''ائے ی''ا‬
‫ایک بکری‪( ‬کی قربانی واجب ہے)‪ ‬یا کسی قربانی‪( ‬اونٹ‪ ،‬یا گائے بھینس کی)‪ ‬میں ش''ریک ہ''و ج''ائے‪ ،‬اب''وجمرہ نے‬
‫کہا کہ بعض لوگ تمتع کو ناپسندیدہ قرار دیتے تھے۔ پھ''ر میں س''ویا ت''و میں نے خ''واب میں دیکھ''ا کہ ای''ک ش''خص‬
‫پکار رہا ہے یہ حج مبرور ہے اور یہ مقبول تمتع ہے۔ اب میں ابن عباس رضی ہللا عنہما کی خدمت میں حاض'ر ہ'وا‬
‫اور ان سے خواب کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا‪ :‬ہللا اکبر! یہ تو ابوالقاسم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی س''نت ہے۔ کہ''ا کہ‬
‫وہب بن جریر اور غندر نے شعبہ کے حوالہ سے یوں نقل کیا ہے‪« ‬عمرة متقبل''ة‪ ،‬وحج م''برور»‪( ‬اس میں عم''رہ ک''ا‬
‫ذکر پہلے ہے یعنی یہ عمرہ مقبول اور حج مبرور ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪556‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب ا ْلبُد ِ‬
‫ْن‪:‬‬ ‫اب ُر ُكو ِ‬
‫‪ -103‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانور پر سوار ہونا ( جائز ہے )‬
‫ت ُجنُوبُهَا فَ ُكلُ''وا‬
‫اف فَ'إ ِ َذا َو َجبَ ْ‬ ‫لِقَ ْولِ ِه‪َ :‬و ْالبُ ْد َن َج َع ْلنَاهَا لَ ُك ْم ِم ْن َش َعائِ ِر هَّللا ِ لَ ُك ْم فِيهَا َخ ْي ٌر فَ ْاذ ُكرُوا ا ْس َم هَّللا ِ َعلَ ْيهَا َ‬
‫ص' َو َّ‬
‫ُون ‪ 36‬لَ ْن يَنَ''ا َل هَّللا َ لُحُو ُمهَا َوال ِد َما ُؤهَا َولَ ِك ْن‬
‫ك َس' َّخرْ نَاهَا لَ ُك ْم لَ َعلَّ ُك ْم تَ ْش' ُكر َ‬ ‫ِم ْنهَا َوأَ ْ‬
‫ط ِع ُموا ْالقَانِ َع َو ْال ُم ْعتَ' َّر َك' َذلِ َ‬
‫ك َس َّخ َرهَا لَ ُك ْم لِتُ َكبِّرُوا هَّللا َ َعلَى َما هَ َدا ُك ْم َوبَ ِّش ِر ْال ُمحْ ِسنِ َ‬
‫ين ‪ 37‬س''ورة الحج آية ‪،37-36‬‬ ‫يَنَالُهُ التَّ ْق َوى ِم ْن ُك ْم َك َذلِ َ‬
‫الس'ائِلُ‪َ ،‬و ْال ُم ْعتَ''رُّ ‪ :‬الَّ ِذي يَ ْعتَ''رُّ بِ ْالبُ' ْد ِن ِم ْن َغنِ ٍّي أَ ْو فَقِ' ٍ‬
‫'ير‪َ ،‬و َش' َعائِ ُر‬ ‫ت ْالبُ' ْد َن لِبُ' ْدنِهَا‪َ ،‬و ْالقَ''انِعُ‪َّ :‬‬
‫قَ''ا َل ُم َجا ِه' ٌد‪ُ :‬س' ِّميَ ِ‬

‫ت إِلَى اأْل َرْ ِ‬


‫ض َو ِم ْن 'هُ َو َجبَ ِ‬
‫ت‬ ‫ق ِع ْتقُ 'هُ ِم َن ْال َجبَ''ابِ َر ِة‪َ ،‬ويُقَ''الُ‪َ :‬و َجبَ ْ‬
‫ت َس 'قَطَ ْ‬ ‫اس 'تِ ْعظَا ُم ْالبُ ' ْد ِن َوا ْستِحْ َس 'انُهَا‪َ ،‬و ْال َعتِي ُ‬
‫ْ‬
‫ال َّش ْمسُ ‪.‬‬
‫تع'الی نے س'ورۃ الحج''ر میں فرمایا ہم نے قرب''انیوں ک'و تمہ''ارے ل'یے ہللا کے ن''ام کی نش''انی بنای'ا ہے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫کیوں کہ ہللا‬
‫تمہارے واسطے ان میں بھالئی ہے سو پڑھو ان پر ہللا ک''ا ن''ام قط''ار' بان'دھ ک''ر‪ ،‬پھ''ر وہ جب گ''ر پ''ڑیں اپ'نی ک''روٹ‬
‫پر‪( ‬یعنی ذبح ہو جائیں)‪  ‬تو کھاؤ ان میں سے اور کھالؤ صبر سے بیٹھنے والے اور مانگنے والے دونوں ط''رح کے‬
‫فقیروں کو‪ ،‬اسی طرح تمہارے لیے حالل کر دیا ہم نے ان جانوروں کو تاکہ تم شکر کرو۔ ہللا ک''و نہیں پہنچت''ا ان ک''ا‬
‫ٰ‬
‫تقوی‪ ،‬اس طرح ان ک''و بس میں ک''ر دی''ا تمہ''ارے کہ ہللا کی‬ ‫گوشت اور نہ ان کا خون‪ ،‬لیکن اس کو پہنچتا ہے تمہارا‬
‫بڑائی کرو اس بات پر کہ تم کو اس نے راہ دکھائی اور بش'ارت س'نا دے نیکی ک'رنے وال'وں ک'و۔ مجاہ'د نے کہ'ا کہ‬
‫قرب''انی کے ج''انور کو‪« ‬بدن''ه»‪ ‬اس کے موٹ''ا ت''ازہ ہ''ونے کی وجہ س''ے کہ''ا جات''ا ہے‪« ،‬ق''انع»‪ ‬س''ائل ک''و کہ'تے ہیں‬
‫اور‪« ‬معتر»‪  ‬جو قربانی کے جانور کے سامنے سائل کی صورت بنا کر آ جائے خواہ غنی ہو یا فقیر‪« ،‬ش''عائر»‪ ‬کے‬
‫مع''نی قرب''انی کے ج''انور کی عظمت ک''و ملح''وظ رکھن''ا اور اس''ے موٹ''ا بنان''ا ہے۔‪« ‬ع''تيق»‪( ‬خ''انہ کعبہ ک''و کہ''تے‬
‫ہیں)‪  ‬بوجہ ظالموں اور جابروں سے آزاد ہونے کے‪ ،‬جب کوئی چیز زمین پر گر جائے تو کہتے ہیں‪« ‬وجبت»‪ ‬اس''ی‬
‫سے‪« ‬وجبت الشمس»‪ ‬آتا ہے یعنی سورج ڈوب گیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪557‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1689 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى َر ُجاًل يَسُو ُ‬
‫ق بَ َدنَةً‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّهَا بَ َدنَةٌ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِنَّهَا‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ك فِي الثَّالِثَ ِة أَ ْو فِي الثَّانِيَ ِة"‪.‬‬
‫بَ َدنَةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَا‪َ ،‬و ْيلَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س''ے ام''ام مال''ک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابوالزن''اد نے‪ ،‬انہیں اع''رج اور‬
‫انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک شخص کو قرب''انی ک''ا ج''انور لے ج''اتے‬
‫دیکھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس شخص نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جانا۔ اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے تو آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا افسوس! سوار بھی ہو جاؤ‪« ( ‬ويلك»‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے)‪ ‬دوسری یا تیسری م''رتبہ‬
‫فرمایا۔‬

‫حدیث نمبر‪1690 :‬‬

‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬


‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ  ، ‬و ُش ْعبَةُ‪ ، ‬قَااَل ‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى َر ُجاًل يَسُو ُ‬
‫ق بَ َدنَةً‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِنَّهَا بَ َدنَ'ةٌ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِنَّهَا بَ َدنَ'ةٌ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَا‬
‫ثَاَل ثًا"‪.‬‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام اور شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے قتادہ نے بی''ان کی''ا اور‬
‫ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کا ج''انور ل''یے‬
‫جا رہا ہے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس پر سوار ہ''و ج''ا اس نے کہ''ا کہ یہ ت''و قرب''انی ک''ا ج''انور ہے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای'ا کہ س'وا ر ہ'و ج'ا اس نے پھ'ر ع'رض کی'ا کہ یہ ت'و قرب'انی ک'ا ج'انور ہے‪ ،‬لیکن‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تیسری مرتبہ پھر فرمایا کہ سوار ہو جا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪558‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ق ا ْلبُد َْن َم َعهُ‪:‬‬


‫سا َ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -104‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جو اپنے ساتھ قربانی کا جانور لے جائے‬
‫حدیث نمبر‪1691 :‬‬
‫ض ' َي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س 'الِ ِم ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫'ال ُع ْم َر ِة إِلَى ْال َحجِّ ‪َ ،‬وأَ ْه' َدى فَ َس'ا َ‬


‫ق َم َع' هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َح َّج ِة ْال' َو َداع بِ ْ‬
‫ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬تَ َمتَّ َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأَهَ َّل بِ ْال ُع ْم َر ِة‪ ،‬ثُ َّم أَهَ َّل بِ ْال َحجِّ ‪ ،‬فَتَ َمتَّ َع النَّاسُ َم َع النَّبِ ِّي‬‫ي ِم ْن ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬وبَ َدأَ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْالهَ ْد َ‬
‫ق ْالهَ ْد َ‬
‫ي َو ِم ْنهُ ْم َم ْن لَ ْم يُ ْه ِد‪ ،‬فَلَ َّما قَ' ِد َم النَّبِ ُّي‬ ‫اس َم ْن أَ ْه َدى فَ َسا َ‬ ‫ان ِم َن النَّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال ُع ْم َر ِة إِلَى ْال َحجِّ ‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫َ‬
‫ض ' َي َح َّجهُ‪َ ،‬و َم ْن‬ ‫ان ِم ْن ُك ْم أَ ْه َدى فَإِنَّهُ اَل يَ ِحلُّ لِ َش ْي ٍء َح ُر َم ِم ْنهُ َحتَّى يَ ْق ِ‬ ‫اس‪َ :‬م ْن َك َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّكةَ‪ ،‬قَا َل لِلنَّ ِ‬
‫َ‬
‫ص' ْم‬‫'ال َحجِّ ‪ ،‬فَ َم ْن لَ ْم يَ ِج' ْد هَ' ْديًا فَ ْليَ ُ‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة َو ْليُقَصِّ رْ َو ْليَحْ لِلْ ‪ ،‬ثُ َّم لِيُ ِه َّل بِ' ْ‬ ‫ف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َوبِال َّ‬ ‫لَ ْم يَ ُك ْن ِم ْن ُك ْم أَ ْه َدى فَ ْليَطُ ْ‬
‫اس'تَلَ َم ال''رُّ ْك َن أَ َّو َل َش' ْي ٍء‪ ،‬ثُ َّم خَبَّ ثَاَل ثَ'ةَ‬
‫ين قَ' ِد َم َم َّكةَ َو ْ‬ ‫ثَاَل ثَ'ةَ أَي ٍَّام فِي ْال َحجِّ َو َس' ْب َعةً إِ َذا َر َج' َع إِلَى أَ ْهلِ' ِه فَطَ' َ‬
‫'اف ِح َ‬
‫ف فَ''أَتَى َّ‬
‫الص 'فَا فَطَ' َ‬
‫'اف‬ ‫ت ِع ْن َد ْال َمقَ ِام َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم َسلَّ َم فَا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫ضى طَ َوافَهُ بِ ْالبَ ْي ِ‬ ‫اف َو َم َشى أَرْ بَعًا فَ َر َك َع ِح َ‬
‫ين قَ َ‬ ‫أَ ْ‬
‫ط َو ٍ‬
‫ضى َح َّجهُ َونَ َح َر هَ ْديَهُ يَ ْو َم النَّحْ ' ِر َوأَفَ' َ‬
‫'اض‬ ‫اف‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَحْ لِلْ ِم ْن َش ْي ٍء َح ُر َم ِم ْنهُ َحتَّى قَ َ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة َس ْب َعةَ أَ ْ‬
‫ط َو ٍ‬ ‫بِال َّ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َم ْن أَ ْه' َدى‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َح َّل ِم ْن ُكلِّ َش ْي ٍء َح ُر َم ِم ْنهُ‪َ ،‬وفَ َع' َل ِم ْث' َل َما فَ َع' َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫اف بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫فَطَ َ‬
‫اس"‪.‬‬ ‫ق ْالهَ ْد َ‬
‫ي ِم َن النَّ ِ‬ ‫َو َسا َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقی''ل نے‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ان سے سالم بن عبدہللا نے کہ عبدہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے حجۃ‬
‫الوداع میں تمتع کیا یعنی عمرہ کر کے پھر حج کیا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬ذی الحلیفہ س'ے اپ'نے س'اتھ قرب''انی‬
‫لے گئے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پہلے عمرہ کے لیے احرام باندھا‪ ،‬پھر حج کے لیے لبیک پک''ارا۔ لوگ''وں‬
‫نے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کے ساتھ تمتع کیا یعنی عمرہ کر کے حج کیا‪ ،‬لیکن بہت سے لوگ اپ'نے س'اتھ‬
‫قربانی کا جانور لے گئے تھے اور بہت سے نہیں لے گ''ئے تھے۔ جب ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬مکہ تش''ریف‬
‫الئے تو لوگوں سے کہا کہ جو شخص قربانی ساتھ الیا ہو اس کے لیے حج پ''ورا ہ''ونے ت''ک ک''وئی بھی ایس''ی چ''یز‬
‫حالل نہیں ہو سکتی جسے اس نے اپنے اوپر‪( ‬احرام کی وجہ سے)‪ ‬حرام کر لیا ہے لیکن جن کے ساتھ قرب''انی نہیں‬
‫ہے تو وہ بیت ہللا کا طواف کر لیں اور صفا اور مروہ کی سعی کر کے بال ترشوا لیں اور حالل ہو ج''ائیں‪ ،‬پھ''ر حج‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪559‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کے لیے‪( ‬از سر نو آٹھویں ذی الحجہ کو احرام باندھیں)‪ ‬ایسا شخص اگر قربانی نہ پ''ائے ت''و تین دن کے روزے حج‬
‫ہی کے دنوں میں اور سات دن کے روزے گھر واپس آ کر رکھے۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ پہنچے تو‬
‫سب سے پہلے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے طواف کیا پھر حج''ر اس''ود ک'و بوس'ہ دی''ا‪ ،‬تین چک'روں میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے رمل کیا اور باقی چار میں معمولی رفتار سے چلے‪ ،‬پھر بیت ہللا کا طواف پورا ک''ر کے مق''ام اب''راہیم‬
‫کے پاس دو رکعت نماز پڑھی سالم پھیر کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صفا پہاڑی کی ط''رف آئے اور ص''فا اور م''روہ‬
‫کی سعی بھی سات چکروں میں پوری کی۔ جن چیزوں کو‪( ‬احرام کی وجہ سے اپنے پر)‪ ‬ح''رام ک''ر لی''ا تھ''ا ان س''ے‬
‫اس وقت تک آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬حالل نہیں ہوئے جب ت'ک حج بھی پ''ورا نہ ک''ر لی''ا اور ی'وم النحر‪( ‬دس''ویں ذی‬
‫الحجہ)‪ ‬میں قربانی کا جانور بھی ذبح نہ ک''ر لی''ا۔ پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪( ‬مکہ واپس)‪ ‬آئے اور بیت ہللا ک''ا جب‬
‫طواف افاضہ کر لیا تو ہر وہ چیز آپ کے لیے حالل ہو گئی جو احرام کی وجہ سے حرام تھی جو ل''وگ اپ''نے س''اتھ‬
‫ہدی لے کر گئے تھے انہوں نے بھی اسی طرح کیا جیسے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1692 :‬‬
‫'ال ُع ْم َر ِة إِلَى ْال َحجِّ ‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم فِي تَ َمتُّ ِع' ِه بِ' ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َو َع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫فَتَ َمتَّ َع النَّاسُ َم َعهُ بِ ِم ْث ِل الَّ ِذي أَ ْخبَ َرنِي َسالِ ٌم‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن َرس ِ‬
‫عروہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے حج اور عمرہ ایک س''اتھ‬
‫کرنے کی خبر دی کہ‪ ‬اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ حج اور عمرہ ایک ساتھ کیا تھ''ا‪ ،‬بالک''ل اس''ی ط''رح جیس''ے‬
‫مجھے سالم نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے خبر دی تھی۔‬

‫ْي ِم َن الطَّ ِر ِ‬
‫يق‪:‬‬ ‫شت ََرى ا ْل َهد َ‬
‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -105‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جس نے قربانی کا جانور راستے میں خریدا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪560‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1693 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫'ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم' ِ‬
‫ص ّد َع ْن البيت‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ ًذا أَ ْف َع ُل َك َما فَ َع َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَ''د‬ ‫َع ْنهُ ْمأِل َبِي ِه‪ : ‬أَقِ ْم فَإِنِّي اَل آ َمنُهَا أَ ْن َستُ َ‬
‫ْت َعلَى نَ ْف ِس'ي‬ ‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ سورة األحزاب آية ‪ ،21‬فَأَنَا أُ ْش ِه ُد ُك ْم أَنِّي قَ ْد أَ ْو َجب ُ‬ ‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬ ‫قَا َل هَّللا ُ‪ :‬لَقَ ْد َك َ‬
‫'ال َحجِّ َو ْال ُع ْم' َر ِة‪َ ،‬وقَ''ا َل‪َ :‬ما َش'أْ ُن ْال َحجِّ‬
‫ان بِ ْالبَ ْي َدا ِء أَهَ َّل بِ' ْ‬ ‫ْال ُع ْم َرةَ‪ ،‬فَأَهَ َّل بِ ْال ُع ْم َر ِة ِم َن ال َّد ِ‬
‫ار‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم َخ َر َج َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫اح ٌد‪ ،‬ثُ َّم ا ْشتَ َرى ْالهَ ْد َ‬
‫ي ِم ْن قُ َد ْي ٍد‪ ،‬ثُ َّم قَ ِد َم فَطَ َ‬
‫اف لَهُ َما طَ َوافًا َو ِ‬
‫احدًا‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِح َّل َحتَّى َح َّل ِم ْنهُ َما َج ِميعًا"‪.‬‬ ‫َو ْال ُع ْم َر ِة إِاَّل َو ِ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب نے‪ ،‬ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبی''دہللا‬
‫بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اپنے والد س''ے کہ''ا‪( ‬جب وہ حج کے ل''یے نک''ل رہے تھے)‪ ‬کہ آپ نہ ج''ائیے‬
‫کیوں کہ‪ ‬میرا خیال ہے کہ‪( ‬بدامنی کی وجہ سے)‪ ‬آپ کو بیت ہللا ت'ک پہنچ''نے س'ے روک دی''ا ج''ائے گ''ا۔ انہ''وں نے‬
‫'الی‬
‫فرمایا کہ پھر میں بھی وہی کام کروں گا جو‪( ‬ایسے موقعہ پر)‪ ‬رسول ہللا ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے کی''ا تھ''ا ہللا تع' ٰ‬
‫نے فرمایا ہے کہ تمہارے لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زن''دگی بہ''ترین نم''ونہ ہے میں اب تمہیں گ''واہ بنات''ا‬
‫ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے‪ ،‬چنانچہ آپ نے عمرہ کا احرام باندھا‪ ،‬انہوں نے بی'ان کی'ا کہ پھ'ر‬
‫آپ نکلے اور جب بیداء پہنچے تو حج اور عمرہ دونوں کا اح''رام بان''دھ لی''ا اور فرمای''ا کہ حج اور عم''رہ دون''وں ت'و‬
‫ایک ہی ہیں اس کے بعد قدید پہنچ کر ہدی خریدی پھر مکہ آ ک''ر دون''وں کے ل''یے ط''واف کی''ا اور درمی''ان میں نہیں‬
‫بلکہ دونوں سے ایک ہی ساتھ حالل ہوئے۔‬

‫ش َع َر َوقَلَّ َد ِب ِذي ا ْل ُحلَ ْيفَ ِة ثُ َّم أَ ْح َر َم‪ª:‬‬


‫اب َمنْ أَ ْ‬
‫‪ -106‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے ذو الحلیفہ میں اشعار کیا اور قالدہ پہنایا پھر احرام باندھا !‬
‫ق َس'نَا ِم ِه‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما إِ َذا أَ ْه َدى ِم ْن ْال َم ِدينَ ِة قَلَّ َدهُ َوأَ ْش َع َرهُ بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِ'ة يَ ْ‬
‫طع ُُن فِي ِش' ِّ‬ ‫َوقَا َل نَافِعٌ‪َ :‬ك َ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اأْل َ ْي َم ِن بِال َّش ْف َر ِة َو َوجْ هُهَا قِبَ َل ْالقِ ْبلَ ِة بَ ِ‬
‫ار َكةً‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪561‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور نافع نے کہا کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جب مدینہ سے قربانی کا جانور اپنے س'اتھ لے ک'ر ج'اتے ت'و ذو‬
‫الحلیفہ سے اسے ہار پہنا دیتے اور اشعار کر دیتے اس طرح کہ جب اونٹ اپنا منہ قبلہ کی طرف کئے بیٹھا ہوت'ا ت'و‬
‫اس کے داہنے کوہان میں نیزے سے زخم لگا دیتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1695 - 1694 :‬‬


‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ِم ْس ' َو ِر ب ِْن‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َز َم َن ْال ُح َد ْيبِيَ ِة ِم ْن ْال َم ِدينَ ِة فِي بِضْ َع َع ْش ' َرةَ ِمائَ 'ةً ِم ْن‬
‫ان‪ ، ‬قَااَل ‪َ " :‬خ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫َم ْخ َر َمةَ‪َ  ،‬و َمرْ َو َ‬
‫ي َوأَ ْش َع َر َوأَحْ َر َم بِ ْال ُع ْم َر ِة"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالهَ ْد َ‬
‫أَصْ َحابِ ِه‪َ ،‬حتَّى إِ َذا َكانُوا بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِ'ة قَلَّ َد النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم ک''و معم''ر نے خ''بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں زہری نے‪ ،‬انہیں عروہ بن زبیر نے‪ ،‬اور ان سے مسور بن مخرمہ رض''ی ہللا عنہم''ا اور م''روان نے بی''ان‬
‫کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ سے تقریبا ً اپنے ایک ہ''زار س''اتھیوں کے س''اتھ‪( ‬حج کے ل''یے نکلے)‪ ‬جب‬
‫ذی الحلیفہ پہنچے تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہدی کو ہار پہنایا اور اشعار کیا پھر عمرہ کا احرام باندھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1696 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ت‪" :‬فَتَ ْل ُ‬


‫ت قَاَل ئِ' َد بُ' ْد ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫اس ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَ ْفلَ ُح‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫ان أُ ِح َّل لَهُ"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ َديَّ‪ ،‬ثُ َّم قَلَّ َدهَا َوأَ ْش َع َرهَا َوأَ ْه َداهَا‪ ،‬فَ َما َح ُر َم َعلَ ْي ِه َش ْي ٌء َك َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے افلح نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہ''ا نے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قرب''انی کے ج''انوروں کے ہ''ار میں نے اپ''نے ہ''اتھ س''ے خ''ود ب''ٹے تھے‪ ،‬پھ''ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ہار پہنایا‪ ،‬اشعار کی''ا‪ ،‬ان ک''و مکہ کی ط''رف روانہ کی''ا پھ''ر بھی آپ کے ل''یے ج''و‬
‫چیزیں حالل تھیں وہ‪( ‬احرام سے پہلے صرف ہدی سے)‪ ‬حرام نہیں ہوئیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪562‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب فَ ْت ِل ا ْلقَالَئِ ِد لِ ْلبُد ِ‬


‫ْن َوا ْلبَقَ ِر‪:‬‬ ‫‪ -107‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گائے اونٹ وغیرہ قربانی کے جانوروں کے قالوے بٹنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1697 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬نَ''افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫ص'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت َر ْأ ِس'ي‪َ ،‬وقَلَّ ْد ُ‬
‫ت هَ' ْديِي‪ ،‬فَاَل أَ ِح' لُّ‬ ‫اس َحلُّوا َولَ ْم تَحْ لِلْ أَ ْن َ‬
‫ت‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬إِنِّي لَبَّ ْد ُ‬ ‫ْ‬ ‫ت‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما َشأ ُن النَّ ِ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫َحتَّى أَ ِح َّل ِم َن ْال َحجِّ "‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا نے کہ مجھے ن''افع نے خ''بر دی انہیں ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہ حفصہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے کہا‪ :‬یا رسول ہللا! اور لوگ تو حالل ہ''و‬
‫گئے لیکن آپ حالل نہیں ہوئے‪ ،‬اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ میں نے اپ''نے س''ر کے‬
‫ب''الوں ک''و جم''ا لی''ا ہے اور اپ''نی ہ''دی ک''و قالدہ پہن''ا دی''ا ہے‪ ،‬اس ل''یے جب ت''ک حج س''ے بھی حالل نہ ہ''و ج''اؤں‬
‫میں‪( ‬درمیان میں)‪ ‬حالل نہیں ہو سکتا‪( ،‬گوند لگا کر سر کے بالوں کا جما لینا اس کو تلبید کہتے ہیں)۔‬

‫حدیث نمبر‪1698 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪ ‬وعن‪َ  ‬ع ْم' َرةَ بِ ْن ِ‬


‫ت َع ْب ' ِد ال 'رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫ف‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ِش 'هَا ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ' َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْه ِدي ِم ْن ْال َم ِدينَ ِة فَأ َ ْفتِ ُل قَاَل ئِ ' َد هَ ْديِ ' ِه‪ ،‬ثُ َّم اَل‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّ َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫يَجْ تَنِبُ َش ْيئًا ِم َّما يَجْ تَنِبُهُ' ْال ُمحْ ِر ُم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ع''روہ‬
‫اور عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ :‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬م''دینہ س'ے ہ'دی‬
‫ساتھ لے کر چلتے تھے اور میں ان کے قالدے بٹا کرتی تھی پھ''ر بھی آپ‪( ‬اح''رام بان''دھنے س''ے پہلے)‪ ‬ان چ''یزوں‬
‫سے پرہیز نہیں کرتے تھے جن سے ایک محرم پرہیز کرتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪563‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ش َعا ِر ا ْلبُد ِ‬
‫ْن‪:‬‬ ‫اب إِ ْ‬
‫‪ -108‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانور کا اشعار کرنا‬
‫ي َوأَ ْش َع َرهُ َوأَحْ َر َم بِ ْال ُع ْم َر ِة‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالهَ ْد َ‬ ‫َوقَا َل عُرْ َوةُ‪َ :‬ع ْن ْال ِم ْس َو ِر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬قَلَّ َد النَّبِ ُّي َ‬
‫اور عروہ نے مسور سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہ''دی ک''و ہ''ار پہنای''ا اور اس ک''ا اش''عار‬
‫کیا‪ ،‬پھر عمرہ کے لیے احرام باندھا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1699 :‬‬
‫ت‪" :‬فَتَ ْل ُ‬
‫ت قَاَل ئِ ' َد‬ ‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَ ْفلَ ُح ب ُْن ُح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ث بِهَا إِلَى ال''بيت َوأَقَ''ا َم بالمدين''ة‪ ،‬فَ َما َح' ُر َم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم أَ ْش' َع َرهَا َوقَلَّ َدهَا أَ ْو قَلَّ ْدتُهَا‪ ،‬ثُ َّم بَ َع َ‬
‫ي النَّبِ ِّي َ‬
‫هَ ْد ِ‬
‫ان لَهُ ِحلٌّ"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َش ْي ٌء َك َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قاس''م نے اور ان س''ے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ہدی کے قالدے خود ب'ٹے تھے‪ ،‬پھ'ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اشعار کیا اور ہار پہنایا‪ ،‬یا میں نے ہار پہنایا‪ ،‬پھر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے بیت‬
‫ہللا کے لیے انہیں بھیج دیا اور خود مدینہ میں ٹھہر گئے لیکن کوئی بھی ایسی چیز آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ل''یے‬
‫حرام نہیں ہوئی جو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے حالل تھی۔‬

‫اب َمنْ قَلَّ َد ا ْلقَالَئِ َد بِيَ ِد ِه‪:‬‬


‫‪ -109‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے اپنے ہاتھ سے ( قربانی کے جانوروں کو ) قالئد پہنائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪564‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1700 :‬‬

‫'ز ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' َرةَ بِ ْن ِ‬


‫ت َع ْب' ِد‬ ‫'رو ب ِْن َح' ْ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك' ِ‬
‫'ر ب ِْن َع ْم' ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬إِ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب إِلَى َعائِ َشةَ َر ِ‬ ‫الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَنَّهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ أَ َّن‪ِ  ‬زيَا َد ب َْن أَبِي ُس ْفيَ َ‬
‫ان‪َ  ‬كتَ َ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي‬ ‫ت‪َ :‬ع ْم َرةُ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن أَ ْه َدى هَ ْديًا َح ُر َم َعلَ ْي ِه َما يَحْ ُر ُم َعلَى ْال َحاجِّ َحتَّى يُ ْن َح َر هَ ْديُهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِيَ' َديَّ‪ ،‬ثُ َّم قَلَّ َدهَا َر ُس'و ُل‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ي َرس ِ‬ ‫س‪ ،‬أَنَا فَتَ ْل ُ‬
‫ت قَاَل ئِ َد هَ ْد ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬لَي َ‬
‫ْس َك َما قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َش' ْي ٌء أَ َحلَّهُ‬ ‫ث بِهَا َم َع أَبِي‪ ،‬فَلَ ْم يَحْ ُر ْم َعلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ َد ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم بَ َع َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ُ لَهُ َحتَّى نُ ِح َر ْالهَ ْديُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم ک'و ام'ام مال'ک نے خ'بر دی‪ ،‬انہیں عب'دہللا بن ابی بک'ر بن‬
‫عمرو بن حزم نے خبر دی‪ ،‬انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ زیاد بن ابی سفیان نے عائشہ رضی ہللا عنہا‬
‫کو لکھا کہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا ہے کہ‪ ‬جس نے ہدی بھیج دی اس پر وہ تمام چیزیں ح''رام ہ''و‬
‫جاتی ہیں جو ایک حاجی پر حرام ہوتی ہیں تاآنکہ اس کی ہدی کی قرب''انی ک''ر دی ج''ائے‪ ،‬عم''رہ نے کہ''ا کہ اس پ''ر‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے جو کچھ کہا مسئلہ اس طرح نہیں ہے‪ ،‬میں نے‬
‫ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے قرب''انی کے ج''انوروں کے قالدے اپ''نے ہ''اتھوں س''ے خ''ود ب''ٹے ہیں‪ ،‬پھ''ر ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھوں سے ان جانوروں کو قالدہ پہنایا اور میرے والد محترم‪( ‬اب''وبکر رض''ی ہللا‬
‫عنہ)‪ ‬کے ساتھ انہیں بھیج دیا لیکن اس کے باوجود آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کسی بھی ایس''ی چ''یز ک''و اپ''نے اوپ''ر‬
‫حرام نہیں کیا جو ہللا نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے حالل کی تھی‪ ،‬اور ہدی کی قربانی بھی کر دی گئی۔‬

‫اب تَ ْقلِي ِد ا ْل َغنَ ِم‪:‬‬


‫‪ -110‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بکریوں کو ہار پہنانے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1701 :‬‬
‫ت‪" :‬أَ ْه' َدى النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّرةً َغنَ ًما"‪.‬‬‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪565‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے نعیم نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے اعمش نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے اب''راہیم نے‪ ،‬ان س''ے اس''ود نے اور ان س''ے عائش''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بی''ان کی'ا کہ‪ ‬ای'ک م'رتبہ رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے قرب''انی کے ل'یے‪( ‬بیت ہللا)‪ ‬بکری''اں‬
‫بھیجی تھیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1702 :‬‬

‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس' َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَيُقَلِّ ُد ْال َغنَ َم‪َ ،‬ويُقِي ُم فِي أَ ْهلِ ِه َحاَل اًل "‪.‬‬
‫ت أَ ْفتِ ُل ْالقَاَل ئِ َد لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے اب''راہیم نے‪ ،‬ان‬
‫سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قربانی کے ج''انوروں‬
‫کے قالدہ خود بٹا کرتی تھی‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بکری کو بھی قالدہ پہنای''ا تھ''ا اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬خود اپنے گھر اس حال میں مقیم تھے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬حالل تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1703 :‬‬
‫'ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ' ْفيَ ُ‬
‫ان‪، ‬‬ ‫ص 'و ُر ب ُْن ْال ُم ْعتَ ِم' ِ‬
‫'ر‪ . ‬ح و َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ' ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم' ِ‬
‫'ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ت أَ ْفتِ ُل قَاَل ئِ َد ْال َغنَ ِم لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص''لَّى‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ُ " :‬ك ْن ُ‬ ‫َع ْن َم ْنص ٍ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَيَ ْب َع ُ‬
‫ث بِهَا‪ ،‬ثُ َّم يَ ْم ُك ُ‬
‫ث َحاَل اًل "‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حماد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور بن معتمر نے‪( ‬دوسری س''ند)‪ ‬اور ہم س''ے‬
‫محمد بن کثیر نے بیان کی''ا‪ ،‬انہیں س''فیان نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں منص''ور نے‪ ،‬انہیں اب''راہیم نے‪ ،‬انہیں اس''ود نے اور ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بکری''وں کے قالدے خ''ود بٹ''ا ک''رتی‬
‫تھی‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬انہیں‪( ‬بیت ہللا کے لیے)‪ ‬بھیج دیتے اور خود حالل ہی ہونے کی ح''الت میں اپ''نے‬
‫گھر ٹھہر رہتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪566‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1704 :‬‬
‫ت‪" :‬فَتَ ْل ُ‬
‫ت لِهَ' ْد ِ‬
‫ي‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تَ ْعنِي ْالقَاَل ئِ َد قَ ْب َل أَ ْن يُحْ ِر َم"‪.‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زکریا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عامر نے‪ ،‬ان س''ے مس''روق نے اور ان س''ے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی قرب'انی کے ل'یے خ'ود قالدے ب'ٹے‬
‫ہیں۔ ان کی مراد احرام سے پہلے کے قالدوں سے تھی۔‬

‫اب ا ْلقَالَئِ ِد ِم َن ا ْل ِع ْه ِن‪:‬‬


‫‪ -111‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اون کے ہار بٹنا‬
‫حدیث نمبر‪1705 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬
‫ين‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اس ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ْال ُم' ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن ُم َعا ٍذ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫ان ِع ْن ِدي"‪.‬‬ ‫ت‪" :‬فَتَ ْل ُ‬
‫ت قَاَل ئِ َدهَا ِم ْن ِعه ٍْن َك َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ع''ون نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے قاسم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میرے پ''اس ج''و اون تھی ان‬
‫کے ہار میں نے قربانی کے جانوروں کے لیے خود بٹے تھے۔‬

‫اب تَ ْقلِي ِد النَّ ْع ِل‪:‬‬


‫‪ -112‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جوتوں کا ہار ڈالنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪567‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1706 :‬‬

‫'''ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬


‫'''ير‪، ‬‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ''' َو اب ُْن َس''اَّل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد اأْل َ ْعلَى ب ُْن َعبْ'' ِد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم َرأَى َر ُجاًل يَ ُس 'و ُ‬
‫ق بَ َدنَ 'ةً‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن نَبِ َّ‬
‫ي هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوالنَّ ْع' ُل فِي‬ ‫ارْ َك ْبهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّهَا بَ َدنَ'ةٌ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَلَقَ' ْد َرأَ ْيتُ'هُ َرا ِكبَهَا ي َُس'ايِ ُر النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫'ان ب ُْن ُع َم' َر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال ُمبَ''ا َر ِك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪، ‬‬
‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم' ُ‬
‫ُعنُقِهَا"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫'یی بن ابی کث'یر نے‪ ،‬انہیں‬
‫'داالعلی نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں معم''ر نے‪ ،‬انہیں یح' ٰ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا ہم ک''و عب'‬
‫عکرمہ نے‪ ،‬انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ قربانی‬
‫کا اونٹ لیے جا رہا ہے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا‪ ،‬اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا ہے‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا کہ سوار ہو جا۔ ابوہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ پھ''ر میں نے دیکھ''ا کہ‬
‫وہ اس پر سوار ہے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ چل رہا ہے اور جوتے‪( ‬کا ہار)‪ ‬اس اونٹ کے گ''ردن‬
‫میں ہے۔ اس روایت کی مت''ابعت محم''د بن بش''ار نے کی ہے۔ ہم س''ے عثم''ان بن عم''ر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ہم ک''و علی بن‬
‫یحیی نے انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬ ‫مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہیں‬
‫وسلم‪ ‬سے‪( ‬مثل سابق حدیث کے)۔‬

‫اب ا ْل ِجالَ ِل لِ ْلبُد ِ‬


‫ْن‪:‬‬ ‫‪ -113‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانوروں کے لیے جھول کا ہونا‬
‫الس 'نَ ِام‪َ ،‬وإِ َذا نَ َح َرهَا نَ ' َز َع ِجاَل لَهَا َم َخافَ 'ةَ أَ ْن‬ ‫ق ِم َن ْال ِجاَل ِل إِاَّل َم ْو ِ‬
‫ض ' َع َّ‬ ‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما اَل يَ ُش ' ُّ‬ ‫'ان اب ُْن ُع َم' َر َر ِ‬ ‫َو َك' َ‬
‫ق بِهَا‪.‬‬ ‫ص َّد ُ‬‫يُ ْف ِس َدهَا ال َّد ُم‪ ،‬ثُ َّم يَتَ َ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما صرف کوہان کی جگہ کے جھول کو پھاڑتے اور جب اس کی قربانی ک''رتے ت''و‬
‫اس ڈر سے کہ کہیں اسے خون خراب نہ کر دے جھول اتار دیتے اور پھر اس کو بھی صدقہ کر دیتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪568‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1707 :‬‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه'''' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ'''' ِد ال''''رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪، ‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يص''''ةُ‪َ ، ‬ح'''' َّدثَنَا‪ُ  ‬س'''' ْفيَ ُ‬
‫َح'''' َّدثَنَا‪ ‬قَبِ َ‬
‫ق بِ ِجاَل ِل ْالبُ' ْد ِن الَّتِي نَ َح''رْ ُ‬
‫ت‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَ ْن أَتَ َ‬
‫ص' َّد َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َم َرنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬علِ ٍّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫َوبِ ُجلُو ِدهَا"‪'.‬‬
‫ہم سے قبیصہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ابی نجیح نے‪ ،‬ان س''ے مجاہ''د‬
‫لیلی نے اور ان سے علی رضی ہللا عنہ نے بیان کی'ا کہ‪ ‬مجھے رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫نے‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫علیہ وس'لم‪ ‬نے ان قرب'انی کے ج'انوروں کے جھ'ول اور ان کے چم'ڑے ک'و ص'دقہ ک'رنے ک'ا حکم دی'ا تھ'ا جن کی‬
‫قربانی میں نے کر دی تھی۔‬

‫شت ََرى َه ْديَهُ ِم َن الطَّ ِر ِ‬


‫يق َوقَلَّ َد َها‪:‬‬ ‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -114‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے بارے میں جس نے اپنی ہدی راستہ میں خریدی اور اسے ہار پہنایا‬
‫حدیث نمبر‪1708 :‬‬
‫ض' َي‬‫ض ْم َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪ ، ‬قَ'ا َل‪" :‬أَ َرا َد‪ ‬اب ُْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقِي َل لَ'هُ‪ :‬إِ َّن النَّ َ‬
‫اس َك'ائِ ٌن بَ ْينَهُ ْم قِتَ'ا ٌل‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما ْال َح َّج َعا َم َح َّج ِة ْال َحر ِ‬
‫ُوريَّ ِة فِي َع ْه ِد اب ِْن ُّ‬
‫الزبَيْر َر ِ‬
‫ول هَّللا ِ أُ ْس' َوةٌ َح َس'نَةٌ س''ورة األح''زاب آية ‪ ،21‬إِ ًذا أَ ْ‬
‫ص'نَ َع َك َما‬ ‫'ان لَ ُك ْم فِي َر ُس' ِ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬لَقَ' ْد َك َ‬ ‫اف أَ ْن يَ ُ‬
‫ص ُّدو َ‬ ‫َونَ َخ ُ‬
‫ان بِظَا ِه ِر ْالبَ ْي َدا ِء‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ما َش'أْ ُن ْال َحجِّ َو ْال ُع ْم' َر ِة إِاَّل َو ِ‬
‫اح' ٌد‪ ،‬أُ ْش' ِه ُد ُك ْم‬ ‫ْت ُع ْم َرةً َحتَّى إِ َذا َك َ‬ ‫صنَ َع‪ ،‬أُ ْش ِه ُد ُك ْم أَنِّي أَ ْو َجب ُ‬
‫َ‬
‫ك‬‫'ز ْد َعلَى َذلِ' َ‬ ‫الص'فَا‪َ ،‬ولَ ْم يَ' ِ‬
‫'اف ب''البيت َوبِ َّ‬ ‫ْت َح َّجةً َم َع ُع ْم َر ٍة‪َ ،‬وأَ ْه َدى هَ ْديًا ُمقَلَّدًا ا ْشتَ َراهُ َحتَّى قَ ِد َم فَطَ' َ‬ ‫أَنِّي قَ ْد َج َمع ُ‬
‫ض'ى طَ َوافَ'هُ ْال َح َّج َو ْال ُع ْم' َرةَ بِطَ َوافِ' ِه‬
‫ق َونَ َح' َر َو َرأَى أَ ْن قَ' ْد قَ َ‬
‫َولَ ْم يَحْ لِلْ ِم ْن َش ْي ٍء َح ُر َم ِم ْنهُ َحتَّى يَ ْو ِم النَّحْ ِر‪ ،‬فَ َحلَ' َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫صنَ َع النَّبِ ُّي َ‬ ‫اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬ك َذلِ َ‬
‫ك َ‬
‫موسی بن عقبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫سے نافع نے کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہم''ا نے ابن زب''یر رض''ی ہللا عنہم''ا کے عہ''د خالفت میں حجۃ' الح''روریہ کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪569‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سال حج کا ارادہ کیا تو ان سے کہا گیا کہ لوگوں میں باہم قتل و خون ہونے واال ہے اور ہم کو خط''رہ' اس ک''ا ہے کہ‬
‫آپ کو‪( ‬مفسد لوگ حج سے)‪ ‬روک دیں‪ ،‬آپ نے جواب میں یہ آیت سنائی کہ تمہ''ارے ل''یے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ اس وقت میں بھی وہی کام کروں گا جو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا تھ''ا۔‬
‫میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عم''رہ واجب ک''ر لی''ا ہے‪ ،‬پھ''ر جب آپ بی''داء کے ب''االئی حص''ہ ت''ک‬
‫پہنچے تو فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ عم''رہ کے س''اتھ میں نے حج ک''و بھی‬
‫جمع کر لیا ہے‪ ،‬پھر آپ نے ایک ہدی بھی ساتھ لے لی جسے ہار پہنایا گیا تھا۔ آپ نے اسے خری''د لی''ا یہ''اں ت''ک کہ‬
‫آپ مکہ آئے تو بیت ہللا کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کی‪ ،‬اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کیا جو چیزیں‪( ‬اح''رام‬
‫کی وجہ سے ان پر)‪  ‬حرام تھیں ان میں سے کسی سے قربانی کے دن تک وہ حالل نہیں ہوئے‪ ،‬پھر سر من''ڈوایا اور‬
‫قربانی کی وجہ یہ سمجھتے تھے کہ اپنا پہال طواف کر کے انہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا ط''واف پ''ورا ک''ر لی''ا‬
‫ہے پھر آپ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی اسی طرح کیا تھا۔‬

‫سائِ ِه ِمنْ َغ ْي ِر أَ ْم ِر ِهنَّ ‪:‬‬ ‫اب َذ ْب ِ‬


‫ح ال َّر ُج ِل ا ْلبَقَ َر عَنْ ِن َ‬ ‫‪ -115‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی آدمی کا اپنی بیویوں کی طرف سے ان کی اجازت کے بغیر گائے کی قربانی کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1709 :‬‬
‫ت َعبْ'' ِد ال''رَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ'' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس'' ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم'' َرةَ بِ ْن ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس'' َ‬
‫ين ِم ْن ِذي ْالقَ ْع' َد ِة اَل‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم لِ َخ ْم ٍ‬
‫س بَقِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬تَقُولُ‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬
‫َس ِم ْعتُ َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ي إِ َذا طَ' َ‬
‫'اف َو َس' َعى‬ ‫نُ َرى إِاَّل ْال َحجَّ‪ ،‬فَلَ َّما َدنَ ْونَا ِم ْن َم َّكةَ أَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن َم َع' هُ هَ' ْد ٌ‬
‫ص''لَّى‬
‫ت‪َ :‬ما هَ َذا ؟ قَا َل‪ :‬نَ َح َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ :‬فَ ُد ِخ َل َعلَ ْينَا يَ ْو َم النَّحْ ِر بِلَحْ ِم بَقَ ٍر‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صفَا والمروة أَ ْن يَ ِحلَّ‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫بَي َْن ال َّ‬
‫ك بِ ْال َح ِدي ِ‬
‫ث َعلَى َوجْ ِه ِه‪.‬‬ ‫اس ِم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَتَ ْت َ‬
‫اج ِه"‪ ،‬قَا َل يَحْ يَى‪ :‬فَ َذ َكرْ تُهُ لِ ْلقَ ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن أَ ْز َو ِ‬
‫یحیی بن س''عید نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں‬
‫عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے سنا‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ ہم رسول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ‪( ‬حج کے لیے)‪ ‬نکلے تو ذی قعدہ میں سے پانچ دن باقی رہے تھے ہم صرف حج کا ارادہ لے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪570‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کر نکلے تھے‪ ،‬جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا کہ جن لوگوں کے س''اتھ‬
‫قربانی نہ ہو وہ جب طواف کر لیں اور صفا و مروہ کی سعی بھی کر لیں تو حالل ہ''و ج''ائیں گے‪ ،‬عائش''ہ رض''ی ہللا‬
‫عنہا نے کہا کہ قربانی کے دن ہمارے گھر گائے کا گوشت الیا گی''ا ت''و میں نے کہ''ا کہ یہ کی''ا ہے؟‪( ‬النے والے نے‬
‫یحیی نے کہ''ا کہ میں نے‬
‫ٰ‬ ‫بتالیا)‪ ‬کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیویوں کی طرف سے یہ قربانی کی ہے‪،‬‬
‫عمرہ کی یہ حدیث قاسم سے بیان کی انہوں نے کہا عمرہ نے یہ حدیث ٹھیک ٹھیک بیان کیا ہے۔‬

‫سلَّ َم بِ ِمنًى‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب النَّ ْح ِر فِي َم ْن َح ِر النَّبِ ِّي َ‬
‫‪ -116‬بَ ُ‬
‫منی میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے جہاں نحر کیا وہاں نحر کرنا‬
‫باب‪ٰ :‬‬
‫حدیث نمبر‪1710 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪" ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬خالِ َد ب َْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫ان يَ ْن َح ُر فِي ْال َم ْن َح ِر"‪ ،‬قَا َل ُعبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ :‬م ْن َح ِر َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهُ َك َ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے خالد بن حارث سے سنا‪ ،‬کہا ہم سے عبی''دہللا بن عم''ر نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے کہ‪ ‬عبدہللا رضی ہللا عنہ نحر کرنے کی جگہ نحر کرتے تھے‪ ،‬عبیدہللا بن بتایا کہ مراد نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے نحر کرنے کی جگہ سے تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1711 :‬‬

‫اض‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪" ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم'' َع ُحج ٍ‬
‫َّاج فِي ِه ُم‬ ‫آخ ِر اللَّي ِْل‪َ ،‬حتَّى يُ ْد َخ َل بِ ِه َم ْن َح ُر النَّبِ ِّي َ‬
‫ث بِهَ ْديِ ِه ِم ْن َج ْم ٍع ِم ْن ِ‬‫ان يَ ْب َع ُ‬
‫َع ْنهُ َما َك َ‬
‫ك"‪'.‬‬‫ْالحُرُّ َو ْال َم ْملُو ُ‬
‫'ی بن عقبہ نے بی''ان‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا ہم س''ے موس' ٰ‬
‫'نی‬
‫کیا‪ ،‬ان سے نافع نے کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہم''ا اپ''نی قرب''انی کے ج''انوروں ک''و م''زدلفہ س''ے آخ''ر رات میں م' ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪571‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫بھجوا دیتے‪ ،‬یہ قربانیاں جن میں حاجی' لوگ نیز غالم اور آزاد دونوں طرح کے لوگ ہوتے‪ ،‬اس مقام میں لے جاتے‬
‫جہاں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نحر کیا کرتے تھے۔‬

‫اب َمنْ نَ َح َر ِبيَ ِد ِه‪:‬‬


‫‪ -117‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اپنے ہاتھ سے نحر کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1712 :‬‬
‫س‪َ ، ‬و َذ َك َر ْال َح ِد َ‬
‫يث‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ونَ َح'' َر النَّبِ ُّي‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ْه ُل ب ُْن بَ َّك ٍ‬
‫صرًا"‪.‬‬‫ضحَّى بالمدينة َك ْب َشي ِْن أَ ْملَ َحي ِْن أَ ْق َرنَي ِْن ُم ْختَ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ ِد ِه َس ْب َع بُ ْد ٍن قِيَا ًما‪َ ،‬و َ‬
‫َ‬
‫ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ای''وب نے‪ ،‬ان س''ے اب''وقالبہ‬
‫نے‪ ،‬ان سے انس بن مالک رض''ی ہللا عنہ نے اور انہ'وں نے مختص''ر ح'دیث بی''ان کی اور یہ بھی بی'ان کی''ا کہ‪ ‬ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے سات اونٹ کھڑے کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کئے اور مدینہ میں دو چتک''برے س''ینگ‬
‫دار مینڈھوں کی قربانی کی۔‬

‫اب نَ ْح ِر ا ِإلبِ ِل ُمقَيَّ َدةً‪:‬‬


‫‪ -118‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹ کو باندھ کر نحر کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1713 :‬‬

‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ِ  ‬زيَا ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم"‪،‬‬‫ُ'ل قَ' ْد أَنَ'ا َخ بَ َدنَتَ'هُ يَ ْن َح ُرهَ''ا‪ ،‬قَ'ا َل‪ :‬ا ْب َع ْثهَا قِيَا ًما ُمقَيَّ َدةً ُس'نَّةَ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَتَى َعلَى َرج ٍ‬
‫س‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ِ  ‬زيَا ٌد‪. ‬‬
‫َوقَالَ ُش ْعبَةُ‪َ : ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ی''ونس نے‪ ،‬ان‬
‫سے زیاد بن جبیر نے کہ‪ ‬میں نے دیکھا کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما ایک شخص کے پاس آئے ج''و اپن''ا اونٹ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪572‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫بٹھا کر نحر کر رہا تھا‪ ،‬عبدہللا رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ اسے کھڑا کر اور باندھ دے‪ ،‬پھر نحر کر کہ یہی رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سنت ہے۔ شعبہ نے یونس سے بیان کیا کہ مجھے زیادہ نے خبر دی۔‬

‫اب نَ ْح ِر ا ْلبُ ْد ِن قَائِ َمةً‪:‬‬


‫‪ -119‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹوں کو کھڑا کر کے نحر کرنا‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ :‬‬
‫ص ' َو َّ‬
‫اف‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ُ :‬سنَّةَ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫قِيَا ًما‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عمر رض'ی ہللا عنہم'ا نے کہ'ا کہ محمد‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی یہی س'نت ہے‪ ،‬ابن عب'اس رض'ی ہللا‬
‫عنہما نے کہا کہ‪( ‬سورۃ الحج میں)جو آیا ہے‪« ‬فاذكروا اسم هللا عليها صواف»‪ ‬کے مع''نی یہی ہیں کہ وہ کھ''ڑے ہ''وں‬
‫صفیں باندھ کر۔‬

‫حدیث نمبر‪1714 :‬‬
‫"ص 'لَّى النَّبِ ُّي‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ْه ُل ب ُْن بَ َّك ٍ‬
‫احلَتَ'هُ‬ ‫ب َر ِ‬ ‫'ات بِهَ''ا‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْ‬
‫ص 'بَ َح َر ِك َ‬ ‫الظ ْه َر بِ ْال َم ِدينَ ِة أَرْ بَعًا‪َ ،‬و ْال َعصْ َر بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة َر ْك َعتَي ِْن فَبَ' َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬
‫َ‬
‫فَ َج َع َل يُهَلِّ ُل َويُ َسبِّحُ‪ ،‬فَلَ َّما َعاَل َعلَى ْالبَ ْي َدا ِء لَبَّى بِ ِه َما َج ِميعًا‪ ،‬فَلَ َّما َد َخ' َل َم َّكةَ أَ َم' َرهُ ْم أَ ْن يَ ِحلُّوا‪َ ،‬ونَ َح' َر النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى‬
‫ضحَّى بِ ْال َم ِدينَ ِة َك ْب َشي ِْن أَ ْملَ َحي ِْن أَ ْق َرنَي ِْن"‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ ِد ِه َس ْب َع بُ ْد ٍن قِيَا ًما‪َ ،‬و َ‬
‫ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب نے‪ ،‬ان س''ے اب''وقالبہ نے اور ان‬
‫سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ظہ'ر کی نم'از م'دینہ میں چ'ار رکعت پ'ڑھی اور‬
‫عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات۔ رات آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہیں گزاری‪ ،‬پھر جب صبح ہوئی تو آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ جب بیداء پہنچے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫دونوں‪( ‬حج و عمرہ)‪ ‬کے لیے ایک ساتھ تلبیہ کہا‪ ،‬جب مکہ پہنچے‪( ‬اور عمرہ ادا کر لیا)‪ ‬تو صحابہ رض''ی ہللا عنہم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪573‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کو حکم دیا کہ حالل ہو جائیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خود اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے ک''ر کے نح''ر‬
‫کئے اور مدینہ میں دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1715 :‬‬
‫"ص 'لَّى‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬‬
‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُ'ل‪َ ،‬ع ْن‬ ‫ص' َر بِ' ِذي ْال ُحلَ ْيفَ' ِ'ة َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َع ْن أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ،‬ع ْن َرج ٍ‬ ‫الظ ْه َر بِ ْال َم ِدينَ ِة أَرْ بَعً'ا‪َ ،‬و ْال َع ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ت بِ' ِه ْالبَ ْي' َدا َء أَهَ' َّل‬
‫اس'تَ َو ْ‬
‫احلَتَ'هُ َحتَّى إِ َذا ْ‬ ‫ص'لَّى ُّ‬
‫الص' ْب َح‪ ،‬ثُ َّم َر ِك َ‬
‫ب َر ِ‬ ‫'ات َحتَّى أَ ْ‬
‫ص'بَ َح‪ ،‬فَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم بَ' َ‬ ‫أَنَ ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫بِ ُع ْم َر ٍة َو َح َّج ٍة"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ای''وب نے‪ ،‬ان س''ے اب''وقالبہ‬
‫نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ظہر کی نم'از م'دینہ میں چ'ار‬
‫رکعت اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات پ''ڑھی تھیں۔ ای''وب نے ای''ک ش''خص کے واس''طہ س'ے ب''روایت انس‬
‫رضی ہللا عنہ کہا پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہیں رات گزاری۔ صبح ہ''وئی ت''و فج''ر کی نم''از پ''ڑھی اور اپ''نی‬
‫اونٹنی پر سوار ہو گئے‪ ،‬پھر جب مقام بیداء پہنچے تو عمرہ اور حج دونوں کا نام لے کر لبیک پکارا۔‬

‫ش ْيئًا‪:‬‬ ‫اب الَ يُ ْعطَى ا ْل َج َّزا ُر ِم َن ا ْل َهد ِ‬


‫ْي َ‬ ‫‪ -120‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قصاب' کو بطور مزدوری اس قربانی کے جانوروں میں سے کچھ نہ دیا جائے‬
‫حدیث نمبر‪1716 :‬‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي‬ ‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ‬ ‫'ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ' ٍ‬
‫ت َعلَى ْالبُ' ْد ِن‪ ،‬فَ''أ َ َم َرنِي فَقَ َس' ْم ُ‬
‫ت‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬بَ َعثَنِي النَّبِ ُّي َ‬
‫لَ ْيلَى‪َ ، ‬ع ْن َعلِ ٍّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪َ : ‬و َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َك ِر ِيم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‬ ‫لُحُو َمهَا‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َرنِي فَقَ َس ْم ُ‬
‫ت ِجاَل لَهَا َو ُجلُو َدهَا"‪ ،‬قَا َل‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪574‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَ ْن أَقُ''و َم َعلَى ْالبُ' ْد ِن‪َ ،‬واَل أُ ْع ِط َي‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َم َرنِي النَّبِ ُّي َ‬
‫ب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪َ ، ‬ع ْن َعلِ ٍّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَ ْيهَا َش ْيئًا فِي ِج َزا َرتِهَا‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی‪ ،‬کہا مجھ کو ابن ابی نجیح نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫لیلی نے اور ان سے علی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫مجاہد نے‪ ،‬انہیں عبدالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫وسلم‪ ‬نے مجھے‪( ‬قربانی کے اونٹوں کی دیکھ بھ''ال کے ل''یے)‪ ‬بھیج''ا۔ اس ل''یے میں نے ان کی دیکھ بھ''ال کی‪ ،‬پھ''ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے حکم دیا تو میں نے ان کے گوشت تقسیم ک''ئے‪ ،‬پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫مجھے حکم دیا تو میں نے ان کے جھول اور چمڑے بھی تقسیم کر دئیے۔ سفیان نے کہا کہ مجھ سے عب''دالکریم نے‬
‫لیلی نے اور ان س'ے علی رض''ی ہللا عنہ نے بی'ان کی''ا کہ‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان س'ے مجاہ''د نے‪ ،‬ان س'ے عب''دالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫مجھے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے حکم دی'ا تھ'ا کہ میں قرب'انی کے اونٹ'وں کی دیکھ بھ'ال ک'روں اور ان میں‬
‫سے کوئی چیز قصائی کی مزدوری میں نہ دوں۔‬

‫ق ِب ُجلُو ِد ا ْل َهد ِ‬
‫ْي‪:‬‬ ‫َص َّد ُ‬
‫اب يُت َ‬
‫‪ -121‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قربانی کی کھال خیرات کر دی جائے گی‬
‫حدیث نمبر‪1717 :‬‬
‫'ر ِيم ْال َج' َز ِريُّ ‪، ‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ْ  ‬ال َح َس ' ُن ب ُْن ُم ْس 'لِ ٍم‪َ  ، ‬و َع ْب ' ُد ْال َك' ِ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس ' َّد ٌد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج' َري ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ أَ ْخبَ' َرهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫أَ َّن‪ُ  ‬م َجا ِهدًاأَ ْخبَ َرهُ َما‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي لَ ْيلَى‪ ‬أَ ْخبَ' َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬علِيًّا‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم أَ َم' َرهُ أَ ْن يَقُ''و َم َعلَى بُ ْدنِ' ِه‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْق ِس' َم بُ ْدنَ'هُ ُكلَّهَا لُحُو َمهَا َو ُجلُو َدهَا َو ِجاَل لَهَ''ا‪َ ،‬واَل يُع ِ‬
‫ْط َي فِي ِج َزا َرتِهَا‬
‫َش ْيئًا"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ابن ج''ریج نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا کہ‪ ،‬ہم سے‬
‫مجھے حسن بن مسلم اور عبدالکریم جزری نے خبر دی کہ مجاہد نے ان دون''وں ک''و خ''بر دی‪ ،‬انہیں عب''دالرحمٰ ن بن‬
‫لیلی نے خبر دی‪ ،‬انہیں علی رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے انہیں حکم دی'ا تھ'ا‬
‫ابی ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪575‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی قربانی کے اونٹ'وں کی نگ'رانی ک'ریں اور یہ کہ آپ ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے قرب'انی‬
‫کے جانوروں کی ہر چیز گوشت چمڑے اور جھول خیرات کر دیں اور قصائی کی مزدوری اس میں سے نہ دیں۔‬

‫ق بِ ِجالَ ِل ا ْلبُد ِ‬
‫ْن‪:‬‬ ‫اب يُتَ َ‬
‫ص َّد ُ‬ ‫‪ -122‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانوروں کے جھول بھی صدقہ کر دیے جائیں‬
‫حدیث نمبر‪1718 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬م َجا ِه'''دًا‪ ، ‬يَقُ'''ولُ‪َ :‬ح''' َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي لَ ْيلَى‪، ‬‬ ‫ْف ب ُْن أَبِي ُس'''لَ ْي َم َ‬
‫ان‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬س''' ِمع ُ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪َ  ‬س'''ي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم ِمائَ'ةَ بَ َدنَ' ٍة فَ''أ َ َم َرنِي بِلُحُو ِمهَا فَقَ َس' ْمتُهَا‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َح َّدثَهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْه َدى النَّبِ ُّي َ‬
‫أَ َّن‪َ  ‬علِيًّا‪َ  ‬ر ِ‬
‫أَ َم َرنِي بِ ِجاَل لِهَا فَقَ َس ْمتُهَا‪ ،‬ثُ َّم بِ ُجلُو ِدهَا فَقَ َس ْمتُهَا"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سیف بن ابی سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے مجاہد سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ‬
‫لیلی نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے علی رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫مجھ س''ے ابن ابی ٰ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬حجۃ الوداع کے موقع پر)‪ ‬سو اونٹ قربان کئے‪ ،‬میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم کے مط''ابق ان‬
‫کے گوشت بانٹ دئیے‪ ،‬پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ان کے جھ''ول بھی تقس''یم ک''رنے ک''ا حکم دی''ا اور میں نے‬
‫انہیں بھی تقسیم کیا‪ ،‬پھر چمڑے کے لیے حکم دیا اور میں نے انہیں بھی بانٹ دیا۔‬

‫ش ْيئًا َوطَ ِّه ْر بَ ْيتِ َي لِلطَّائِفِ َ‬


‫ين‬ ‫ش ِركْ بِي َ‬ ‫ت أَنْ الَ تُ ْ‬ ‫{وإِ ْذ بَ َّو ْأنَا ِإل ْب َرا ِهي َم َم َك َ‬
‫ان ا ْلبَ ْي ِ‬ ‫اب‪َ :‬‬ ‫‪ -123‬بَ ُ‬
‫ين ِمنْ ُك ِّل‬ ‫ضا ِم ٍر يَأْتِ َ‬ ‫س بِا ْل َح ِّج يَأْتُوكَ ِر َجاالً َو َعلَى ُك ِّل َ‬ ‫س ُجو ِد َوأَ ِّذنْ فِي النَّا ِ‬ ‫الر َّك ِع ال ُّ‬
‫ين َو ُّ‬‫َوا ْلقَائِ ِم َ‬
‫ت َعلَى َما َر َزقَ ُه ْم ِمنْ بَ ِهي َم ِة‬ ‫س َم هَّللا ِ فِي أَيَّ ٍام َم ْعلُو َما ٍ‬ ‫ش َهدُوا َمنَافِ َع لَ ُه ْم َويَ ْذ ُك ُروا ا ْ‬ ‫فَ ٍّج َع ِم ٍ‬
‫يق ِليَ ْ‬
‫ور ُه ْم َو ْليَطَّ َّوفُوا بِا ْلبَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫ضوا تَفَثَ ُه ْم َو ْليُوفُوا نُ ُذ َ‬ ‫األَ ْن َع ِام فَ ُكلُوا ِم ْن َها َوأَ ْط ِع ُموا ا ْلبَائِ َ‬
‫س ا ْلفَقِي َر ثُ َّم ْليَ ْق ُ‬
‫يق َذلِ َك َو َمنْ يُ َعظِّ ْم ُح ُر َما ِ‬
‫ت هَّللا ِ فَ ُه َو َخ ْي ٌر لَهُ ِع ْن َد َربِّ ِه}‪:‬‬ ‫ا ْل َعتِ ِ‬
‫تعالی نے فرمایا اور جب ہم نے بتال دیا ابراہیم کو ٹھکانا اس گھر کا اور کہہ دیا کہ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫شریک نہ کر میرے ساتھ کسی کو ‪ ،‬اور پاک رکھ میرا گھر طواف کرنے والوں اور کھڑے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪576‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رہنے والوں ‪ ،‬اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے اور پکار لوگوں میں حج کے واسطے‬
‫کہ آئیں تیری طرف پیدل اور سوار ہو کر ‪ ،‬دبلے پتلے اونٹوں پر ‪ ،‬چلے آتے راہوں دور دراز‬
‫سے کہ پہنچیں اپنے فائدوں کی جگہوں پر اور یاد کریں ہللا کا نام کئی دنوں میں جو مقرر ہیں ‪،‬‬
‫چوپائے جانوروں پر جو اس نے دیئے ہیں ‪ ،‬سو ان کو کھاؤ اور کھالؤ برے حال فقیر کو ‪ ،‬پھر‬
‫چاہئے کہ دور کریں اپنا میل کچیل اور پوری کریں اپنی نذریں اور طواف کریں اس قدیم گھر‬
‫( کعبہ ) کا ‪ ،‬یہ سن چکے اور جو کوئی ہللا کی عزت دی ہوئی چیزوں کی عزت کرے تو اس‬
‫کو اپنے مالک کے پاس بھالئی پہنچے گی ۔‬
‫(نوٹ‪ :‬اس باب میں حدیث نہیں ہے)‬

‫اب َما يَأْ ُك ُل ِم َن ا ْلبُ ْد ِن َو َما يُتَ َ‬


‫ص َّدقُ‪:‬‬ ‫‪ -124‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قربانی کے جانوروں میں سے کیا کھائیں اور کیا خیرات کریں‬
‫الص' ْي ِد َوالنَّ ْذ ِر َوي ُْؤ َك' ُل ِم َّما‬ ‫َوقَا َل ُعبَ ْي ُد هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْخبَ َرنِي نَ''افِعٌ‪َ ،‬ع ْن اب ِْن ُع َم' َر َر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬اَل ي ُْؤ َك' ُل ِم ْن َج' َزا ِء َّ‬
‫ك‪َ ،‬وقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬يَأْ ُك ُل َوي ْ‬
‫ُط ِع ُم ِم َن ْال ُم ْت َع ِة‪.‬‬ ‫ِس َوى َذلِ َ‬
‫اور عبیدہللا نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ احرام میں کوئی شکار‬
‫کرے اور اس کا بدلہ دینا پڑے تو بدلہ کے جانور اور نذر کے جانور س''ے خ''ود کچھ نہ کھ''ائے اور ب''اقی س''ب میں‬
‫سے کھا لے اور عطا نے کہا تمتع کی قربانی سے کھائے اور کھالئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1719 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬يَقُ''ولُ‪:‬‬
‫ْج‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عطَ''ا ٌء‪َ ، ‬س' ِم َع‪َ  ‬ج''ابِ َر ب َْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬كلُوا َوتَ َز َّو ُدوا‪ ،‬فَأ َ َك ْلنَا‬
‫ص لَنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ث ِمنًى‪ ،‬فَ َر َّخ َ‬
‫ق ثَاَل ِ‬ ‫" ُكنَّا اَل نَأْ ُك ُل ِم ْن لُح ِ‬
‫ُوم بُ ْدنِنَا فَ ْو َ‬
‫ت لِ َعطَا ٍء‪ :‬أَقَا َل َحتَّى ِج ْئنَا ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪.‬‬
‫َوتَ َز َّو ْدنَا"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫یحیی بن سعیدقطان نے‪ ،‬ان سے ابن جریج نے‪ ،‬ان سے عطاء نے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫'نی کے بع''د تین دن س''ے‬
‫جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬ہم اپ''نی قرب''انی ک''ا گوش''ت م' ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪577‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫زیادہ نہیں کھاتے تھے‪ ،‬پھ''ر ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ہمیں اج''ازت دے دی اور فرمای''ا کہ کھ''اؤ بھی اور‬
‫توشہ کے طور پر ساتھ بھی لے جاؤ‪ ،‬چنانچہ ہم نے کھایا اور ساتھ بھی الئے۔ ابن ج''ریج نے کہ''ا کہ میں نے عط''اء‬
‫سے پوچھا کیا جابر رضی ہللا عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہاں ت''ک کہ ہم م''دینہ پہنچ گ''ئے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا نہیں ایس''ا‬
‫نہیں فرمایا۔'‬

‫حدیث نمبر‪1720 :‬‬
‫ت‪:‬‬ ‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ'''ا َل‪َ :‬ح''' َّدثَ ْتنِي‪َ  ‬ع ْم''' َرةُ‪ ، ‬قَ'''الَ ْ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ''' ُد ب ُْن َم ْخلَ''' ٍد‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬س'''لَ ْي َم ُ‬
‫ين ِم ْن ِذي ْالقَ ْع' َد ِة‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم لِ َخ ْم ٍ‬
‫س بَقِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬تَقُولُ‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫'اف‬‫ي إِ َذا طَ' َ‬ ‫َواَل نُ َرى إِاَّل ْال َح َّج َحتَّى إِ َذا َدنَ ْونَا ِم ْن َم َّكةَ أَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن َم َع' هُ هَ' ْد ٌ‬
‫ت‪َ :‬ما هَ َذا ؟ فَقِي َل‪َ :‬ذبَ َح النَّبِ ُّي‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬فَ ُد ِخ َل َعلَ ْينَا يَ ْو َم النَّحْ ِر بِلَحْ ِم بَقَ ٍر‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫بالبيت‪ ،‬ثُ َّم يَ ِحلُّ ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫ك بِ ْال َح ِدي ِ‬
‫ث َعلَى َوجْ ِه ِه‪.‬‬ ‫اس ِم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَتَ ْت َ‬
‫يث لِ ْلقَ ِ‬
‫ت هَ َذا ْال َح ِد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن أَ ْز َو ِ‬
‫اج ِه"‪ ،‬قَا َل يَحْ يَى‪ :‬فَ َذ َكرْ ُ‬ ‫َ‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سلیمان بن ہالل نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے عمرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے سنا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬ہم مدینہ سے رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ نکلے ت''و‬
‫ذی قعدہ کے پانچ دن باقی رہ گئے تھے‪ ،‬ہمارا ارادہ صرف حج ہی کا تھا‪ ،‬پھر جب مکہ کے قریب پہنچے تو رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جن کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ بیت ہللا ک''ا ط''واف ک''ر کے حالل ہ''و ج''ائیں۔ عائش''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ پھر ہمارے پاس بقر عید کے دن گائے کا گوش''ت الی''ا گی''ا ت''و میں نے پوچھ''ا کہ یہ کی''ا‬
‫'یی بن‬
‫ہے؟ اس وقت معلوم ہوا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیویوں کی ط''رف س''ے قرب''انی کی ہے۔ یح' ٰ‬
‫سعید نے کہا کہ میں نے اس حدیث کا قاسم بن محمد سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ عمرہ نے تم سے ٹھیک ٹھیک‬
‫حدیث بیان کر دی ہے۔‪( ‬ہر دو اح''ادیث س''ے مقص''د ب''اب ظ''اہر ہے)‪ ‬کہ قرب''انی ک''ا گوش''ت کھ''انے اور بط''ور توش''ہ‬
‫رکھنے کی عام اجازت ہے‪ ،‬خود قرآن مجید میں‪« ‬فكلوا منها»‪ ‬کا صیغہ موجود ہے کہ اسے غرباء مس''اکین ک''و بھی‬
‫تقسیم کرو اور خود بھی کھاؤ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪578‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ح قَ ْب َل ا ْل َح ْل ِ‬
‫ق‪:‬‬ ‫اب َّ‬
‫الذ ْب ِ‬ ‫‪ -125‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سر منڈوانے سے پہلے ذبح کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1721 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ'''ا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ص'''و ُر ب ُْن َزا َذ َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬هُ َش''' ْي ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعبْ''' ِد هَّللا ِ ب ِْن َح ْو َش''' ٍ‬
‫ق قَ ْب َل أَ ْن يَ ْذبَ َح َونَحْ' ِو ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬اَل َح' َر َج‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع َّم ْن َحلَ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬سئِ َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫اَل َح َر َج"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن حوشب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشیم بن بشیر نے بیان کی''ا‪ ،‬انہیں منص''ور بن ذاذان نے خ''بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں عطا بن ابی رباح نے اور ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا ج'و قرب''انی ک'ا ج''انور ذبح ک''رنے س'ے پہلے ہی س'ر من'ڈوا لے‪ ،‬ت'و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کوئی قباحت نہیں‪ ،‬کوئی قباحت نہیں۔‪( ‬ترجمہ اور باب میں موافقت ظاہر ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1722 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫'ع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ِْن ُرفَ ْي' ٍ‬ ‫س‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك' ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُ''ونُ َ‬
‫ت قَ ْب' َل أَ ْن أَ ْذبَ َح ؟‬
‫ت قَ ْب َل أَ ْن أَرْ ِم َي ؟ قَا َل‪ :‬اَل َح' َر َج‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬حلَ ْق ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ " :‬زرْ ُ‬
‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل َر ُج ٌل لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫َّازيُّ ‪َ : ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُخثَي ٍْم‪، ‬‬ ‫ت قَبْ'' َل أَ ْن أَرْ ِم َي ؟ قَ''ا َل‪ :‬اَل َح'' َر َج"‪َ ،‬وقَ''ا َل‪َ  ‬عبْ'' ُد ال''ر ِ‬
‫َّح ِيم ال''ر ِ‬ ‫قَ''ا َل‪ :‬اَل َح'' َر َج‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬ذبَحْ ُ‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ْ  ‬القَ ِ‬


‫اس' ُم ب ُْن يَحْ يَى‪: ‬‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَ''ا ٌء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪ : ‬أُ َراهُ َع ْن‪ُ  ‬وهَ ْي ٍ‬
‫ب‪، ‬‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ ،‬وقَ'ا َل‪َ  ‬عفَّ ُ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ُخثَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن َعطَا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه َو َس''لَّ َم‪،‬‬
‫ض'' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُخثَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن َس'' ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬
‫ْ''ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْس ب ِْن َس ْع ٍد َو َعبَّا ِد ب ِْن َم ْنص ٍ‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ  ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪579‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو ابوبکر بن عیاش نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدالعزیز بن رفیع نے‪ ،‬انہیں عطا‬
‫بن ابی رباح نے اور انہیں ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ ‪ ‬ایک آدمی نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا‬
‫کہ یا رسول ہللا! رمی سے پہلے میں نے طواف زیارت کر لیا‪ ،‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ ک''وئی‬
‫حرج نہیں‪ ،‬پھر اس نے کہا اور ی''ا رس''ول ہللا! قرب''انی ک''رنے س''ے پہلے میں نے س''ر من''ڈوا لی''ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا کوئی حرج نہیں‪ ،‬پھر اس نے کہا اور قربانی کو رمی سے بھی پہلے کر لیا نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے پھر بھی یہی فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔ اور عبدالرحیم رازی نے ابن خشیم سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ عطاء نے‬
‫یح'یی نے کہ''ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س'ے اور قاس''م بن‬
‫مجھ سے ابن خشیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عطاء نے‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬سے۔ عفان بن مسلم صغار نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ وہیب بن خالد سے روایت ہے کہ ابن خثیم نے بیان کیا‪،‬‬
‫ان سے سعید بن جبیر نے‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وسلمس'ے۔ اور حم'اد نے‬
‫قیس بن سعد اور عباد بن منصور سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عط''اء نے اور ان س''ے ج''ابر رض''ی ہللا عنہ نے انہ''وں نے‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1723 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت قَ ْب َل أَ ْن أَ ْن َح َر ؟ قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ْت بَ ْع َد َما أَ ْم َسي ُ‬
‫ْت ؟ فَقَا َل‪ :‬اَل َح َر َج‪ ،‬قَا َل‪َ :‬حلَ ْق ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ر َمي ُ‬
‫" ُسئِ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اَل َح َر َج"‪.‬‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے ای''ک آدمی نے مس''ئلہ‬
‫پوچھا کہ شام ہونے کے بعد میں نے رمی کی ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی ح''رج نہیں۔ س''ائل نے‬
‫کہا کہ قربانی کرنے سے پہلے میں نے سر منڈا لیا‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪580‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1724 :‬‬
‫ض َي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُمو َسى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق ب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ار ِ‬ ‫ْس ب ِْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ِ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ  ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ت ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬بِ َما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َحا ِء‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَ َح َججْ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت َعلَى َرس ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ِد ْم ُ‬
‫الص'فَا‬‫'ف ب''البيت َوبِ َّ‬ ‫ت‪ ،‬ا ْنطَلِ' ْق فَطُ' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَحْ َس' ْن َ‬ ‫ك بِإِهْاَل ٍل َكإِهْاَل ِل النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪ :‬لَبَّ ْي َ‬ ‫ت ؟ قُ ْل ُ‬ ‫أَ ْهلَ ْل َ‬
‫ت أُ ْفتِي بِ ِه النَّ َ‬
‫اس َحتَّى ِخاَل فَ ِة ُع َم'' َر‬ ‫ت َر ْأ ِسي‪ ،‬ثُ َّم أَ ْهلَ ْل ُ‬
‫ت بِ ْال َحجِّ فَ ُك ْن ُ‬ ‫ْت ا ْم َرأَةً ِم ْن نِ َسا ِء بَنِي قَ ْي ٍ‬
‫س فَفَلَ ْ‬ ‫والمروة‪ ،‬ثُ َّم أَتَي ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ب هَّللا ِ‪ ،‬فَإِنَّهُ يَأْ ُم ُرنَا بِالتَّ َم ِام‪َ ،‬وإِ ْن نَأْ ُخ' ْ‬
‫'ذ بِ ُس'نَّ ِة َر ُس' ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َذ َكرْ تُهُ لَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ ْن نَأْ ُخ ْذ بِ ِكتَا ِ‬‫َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْم يَ ِح َّل َحتَّى بَلَ َغ ْالهَ ْد ُ‬
‫ي َم ِحلَّهُ"‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬فَإ ِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے میرے باپ عثم'ان نے خ'بر دی‪ ،‬انہیں ش'عبہ نے‪ ،‬انہیں قیس بن مس'لم نے‪،‬‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی‬
‫ٰ‬ ‫انہیں طارق بن شہاب نے اور ان سے‬
‫خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بطحاء میں تھے۔(جو مکہ کے قریب ایک جگہ ہے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پوچھ''ا‬
‫کیا تو نے حج کی نیت کی ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ تو نے اح''رام کس‬
‫چیز کا باندھا ہے میں نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے اح''رام کی ط''رح بان''دھا ہے‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تو نے اچھا کیا اب جا۔ چنانچہ‪( ‬مکہ پہنچ کر)‪ ‬میں نے بیت ہللا کا طواف کیا اور صفا و م''روہ کی‬
‫سعی کی‪ ،‬پھر میں بنو قیس کی ایک خاتون کے پاس آیا اور انہوں نے میرے سر کی جوئیں نکالی۔ اس کے بع''د میں‬
‫نے حج کی لبیک پکاری۔ اس کے بعد میں عمر رضی ہللا عنہ کے عہد خالفت تک اسی کا فت' ٰ‬
‫'وی دیت''ا رہ''ا پھ''ر جب‬
‫میں نے عمر رضی ہللا عنہ سے اس کا ذکر کیا تو آپ رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ ہمیں کتاب ہللا پر بھی عم''ل کرن''ا‬
‫چاہئے اور اس میں پورا کرنے کا حکم ہے‪ ،‬پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سنت پ''ر بھی عم''ل کرن''ا چ''اہئے‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬قربانی سے پہلے حالل نہیں ہوئے تھے۔‬

‫اإل ْح َر ِام َو َحلَ َ‬


‫ق‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَبَّ َد َر ْأ َ‬
‫سهُ ِع ْن َد ِ‬ ‫‪ -126‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪581‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اس کے متعلق جس نے احرام کے وقت سر کے بالوں کو جما لیا اور احرام کھولتے وقت‬
‫سر منڈوا لیا‬
‫حدیث نمبر‪1725 :‬‬
‫ت‪ :‬يَا‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬أَنَّهَا قَ''الَ ْ‬
‫صةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت هَ' ْديِي‪ ،‬فَاَل‬ ‫ت َر ْأ ِس'ي‪َ ،‬وقَلَّ ْد ُ‬ ‫ك ؟ قَا َل‪ :‬إِنِّي لَبَّ ْد ُ‬
‫ت ِم ْن ُع ْم َرتِ َ‬‫اس َحلُّوا بِ ُع ْم َر ٍة‪َ ،‬ولَ ْم تَحْ لِلْ أَ ْن َ‬ ‫ْ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ‪َ " ،‬ما َشأ ُن النَّ ِ‬
‫أَ ِحلُّ َحتَّى أَ ْن َح َر"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے‪ ،‬انہیں ابن عم''ر رض''ی ہللا‬
‫عنہما نے کہ‪ ‬حفصہ رضی ہللا عنہا نے عرض کی یا رسول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی'ا وجہ ہ'وئی کہ اور ل'وگ ت'و‬
‫عمرہ کر کے حالل ہو گئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عم''رہ ک''ر لی''ا اور حالل نہ ہ''وئے؟ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کے بال جما لیے تھے اور قربانی کے گلے میں قالدہ پہنا ک''ر میں‪( ‬اپ''نے‬
‫ساتھ)‪ ‬الیا ہوں‪ ،‬اس لیے جب تک میں نحر نہ کر لوں گا میں احرام نہیں کھولوں گا۔‬

‫صي ِر ِع ْن َد ِ‬
‫اإل ْحالَ ِل‪:‬‬ ‫اب ا ْل َح ْل ِ‬
‫ق َوالتَّ ْق ِ‬ ‫‪ -127‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬احرام کھولتے وقت بال منڈوانا یا ترشوانا‬
‫حدیث نمبر‪1726 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬يَقُ'ولُ‪َ " :‬حلَ' َ‬


‫ق‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش' َعيْبُ ب ُْن أَبِي َح ْم' َزةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ ‬نَ'افِ ٌع‪َ : ‬ك َ‬
‫'ان‪ ‬اب ُْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َح َّجتِ ِه"‪'.‬‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم ک''و ش''عیب بن ابی حم''زہ' نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے ن''افع نے بی''ان کی''ا کہ ابن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما فرمایا کرتے تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنا سر منڈایا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪582‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1727 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ين يَا َرسُو َل هَّللا ِ ؟ قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم ارْ َح ْم ْال ُم َحلِّقِ َ‬
‫ين ؟‬ ‫ين‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬و ْال ُمقَصِّ ِر َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اللَّهُ َّم ارْ َح ْم ْال ُم َحلِّقِ َ‬
‫َ‬
‫ين َم' َّرةً أَ ْو‬
‫ْث‪َ : ‬ح' َّدثَنِي‪ ‬نَ''افِ ٌع‪َ ، ‬ر ِح َم هَّللا ُ ْال ُم َحلِّقِ َ'‬
‫ين" َوقَ''ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫ين يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ ؟ قَ''ا َل‪َ :‬و ْال ُمقَ ِّ‬
‫ص' ِر َ‬ ‫قَ''الُوا‪َ :‬و ْال ُمقَ ِّ‬
‫ص' ِر َ‬
‫َم َّرتَي ِْن‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وقَا َل‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬وقَا َل فِي الرَّابِ َع ِة‪َ :‬و ْال ُمقَصِّ ِر َ‬
‫ين‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے‪ ،‬انہیں عب''دہللا بن عم''ر رض''ی‬
‫ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا کی اے ہللا! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما! ص''حابہ رض'ی‬
‫ہللا عنہم نے ع''رض کی اور ک''تروانے وال''وں پ''ر؟ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اب بھی دع''ا کی اے ہللا س''ر‬
‫منڈوانے والوں پر رحم فرما! صحابہ رضی ہللا عنہم نے پھر عرض کی اور ک''تروانے وال''وں پ''ر؟ اب آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اور کتروانے والوں پر بھی‪ ،‬لیث نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہللا نے سر منڈوانے والوں پر رحم کیا ایک یا دو مرتبہ‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ عبیدہللا نے کہ''ا‬
‫کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ چوتھی مرتبہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای'ا تھ''ا کہ ک'تروانے وال'وں پ'ر‬
‫بھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1728 :‬‬
‫''اع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُزرْ َع'' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ْ‬
‫ض''ي ٍْل‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم''ا َرةُ ب ُْن القَ ْعقَ ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشُ ب ُْن ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ‬
‫ين ؟‬
‫ص' ِر َ‬ ‫ين‪ ،‬قَ''الُوا‪َ :‬ولِ ْل ُمقَ ِّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬اللَّهُ َّم ا ْغفِ''رْ لِ ْل ُم َحلِّقِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ين ؟ قَالَهَا ثَاَل ثًا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ولِ ْل ُمقَصِّ ِر َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ين‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬ولِ ْل ُمقَصِّ ِر َ‬
‫قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم ا ْغفِرْ لِ ْل ُم َحلِّقِ َ‬
‫ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دعا فرم''ائی اے ہللا!‬
‫سر منڈوانے والوں کی مغفرت فرما! صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کیا اور کتروانے وال''وں کے ل''یے بھی‪( ‬یہی‬
‫دعا فرمائیے)‪ ‬لیکن ن'بی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس م'رتبہ بھی یہی فرمای'ا اے ہللا! س''ر من'ڈوانے وال'وں کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪583‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫مغفرت کر۔ پھر صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کیا اور کتروانے والوں کی بھی! تیس'ری م'رتبہ ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اور کتروانے والوں کی بھی مغفرت فرما۔‬

‫حدیث نمبر‪1729 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَ ْس َما َء‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَ'ةُ ب ُْن أَ ْس' َما َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عبْ' َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم' َر‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ " :‬حلَ' َ‬
‫ق‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوطَائِفَةٌ ِم ْن أَصْ َحابِ ِه‪َ ،‬وقَ َّ‬
‫ص َر بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے‪ ،‬ان سے نافع نے کہ عب''دہللا بن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے فرمایانبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے بہت س'ے اص'حاب نے س'ر‬
‫منڈوایا تھا لیکن بعض نے کتروایا بھی تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1730 :‬‬

‫اويَ'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َع ِ‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال َح َس' ِن ب ِْن ُم ْس'لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ'ا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِم ْشقَ ٍ‬
‫ص"‪.‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت َع ْن َرس ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَصَّرْ ُ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن جریج نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حسن بن مس''لم نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ط''اؤس‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان س'ے عب'دہللا بن عب'اس رض''ی ہللا عنہم'ا اور ان س'ے مع'اویہ رض'ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں نے رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بال قینچی سے کاٹے تھے۔‬

‫صي ِر ا ْل ُمتَ َمتِّ ِع بَ ْع َد ا ْل ُع ْم َر ِة‪:‬‬


‫اب تَ ْق ِ‬
‫‪ -128‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تمتع کرنے واال عمرہ کے بعد بال ترشوائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪584‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1731 :‬‬
‫وس 'ى ب ُْن ُع ْقبَ 'ةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪ُ  ‬ك ' َريْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ان‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬ ‫'ر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬فُ َ‬
‫ض ' ْي ُل ب ُْن ُس 'لَ ْي َم َ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك' ٍ‬
‫ص' َحابَهُ أَ ْن يَطُوفُ'وا ب'البيت َوبِ َّ‬
‫الص'فَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّكةَ أَ َم َر أَ ْ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫والمروة‪ ،‬ثُ َّم يَ ِحلُّوا َويَحْ لِقُوا' أَ ْو يُقَصِّ رُوا"‪.‬‬
‫'ی بن عقبہ نے‪ ،‬انہیں‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے فض''یل بن س''لیمان نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے موس' ٰ‬
‫ک''ریب نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے ابن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ‪ ‬جب ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬مکہ میں‬
‫تشریف الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا کہ بیت ہللا کا ط''واف اور ص''فا و م''روہ کی‬
‫سعی کرنے کے بعد احرام کھول دیں پھر سر منڈوا لیں یا بال کتروا لیں۔‬

‫اب ال ِّزيَا َر ِة يَ ْو َم النَّ ْح ِر‪:‬‬


‫‪ -129‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دسویں تاریخ میں طواف الزیارۃ کرنا‬
‫الزيَ'ا َرةَ إِلَى اللَّي ِ‬
‫ْ'ل‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬أَ َّخ َر النَّبِ ُّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم ِّ‬ ‫َوقَا َل أَبُو ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪َ :‬ع ْن َعائِ َشةَ َواب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫'ان يَ' ُزو ُر ال''بيت أَيَّا َم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َك' َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي َحس َ‬
‫َّان‪َ ،‬ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫ِمنًى‪.‬‬
‫اور ابوالزبیر نے عائشہ اور ابن عباس رضی ہللا عنہم سے روایت کیا کہ رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ط''واف‬
‫الزیارۃ میں اتنی دیر کی کہ رات ہو گئی اور ابوحسان سے منقول ہے انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے س''نا‬
‫کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬طواف الزیارۃ منی کے دنوں میں کرتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1732 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪" ،‬أَنَّهُ طَ' َ‬


‫'اف طَ َوافًا‬ ‫َوقَا َل لَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫اق‪ ،‬أَ ْخبَ َرنَا ُعبَ ْي ُد هَّللا ِ‪.‬‬ ‫ْ‬
‫احدًا‪ ،‬ثُ َّم يَقِيلُ‪ ،‬ثُ َّم يَأتِي ِمنًى يَ ْعنِي يَ ْو َم النَّحْ ِر" َو َرفَ َعهُ َع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫َو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪585‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے‪ ،‬ان سے نافع نے کہ ‪ ‬ابن عمر رضی‬
‫'نی ک''و آئے‪ ،‬ان کی م''راد دس''ویں ت''اریخ س''ے تھی‪،‬‬
‫ہللا عنہما نے صرف ایک طواف الزیارۃ کیا پھر سویرے س''ے م' ٰ‬
‫عبدالرزاق نے اس حدیث کا رفع‪( ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تک)‪ ‬بھی کیا ہے۔ انہیں عبیدہللا نے خبر دی۔‬

‫حدیث نمبر‪1733 :‬‬
‫ج‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َس 'لَ َمةَ ب ُْن َع ْب' ِد‬ ‫َ‬
‫'ر ب ِْن َربِي َع' ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع' َر ِ‬ ‫'ر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ' ِ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي' ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فَأَفَ ْ‬
‫ض'نَا يَ' ْ'و َم النَّحْ' ِر‪،‬‬ ‫ال'رَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ح َججْ نَا' َم' َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ِم ْنهَا َما ي ُِري ُد ال َّر ُج' ُل ِم ْن أَ ْهلِ' ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّهَا‬ ‫ص'فِيَّةُ‪ ،‬فَ''أ َ َرا َد النَّبِ ُّي َ‬ ‫اض' ْ‬
‫ت َ‬ ‫فَ َح َ‬
‫اخ ُرجُ'''وا"‪َ ،‬وي ْ‬
‫ُ'''ذ َك ُر‬ ‫'''و َم النَّحْ''' ِر‪ ،‬قَ'''ا َل‪ْ :‬‬ ‫َح'''ائِضٌ ‪ ،‬قَ'''ا َل‪َ :‬حابِ َس'''تُنَا ِه َي‪ ،‬قَ'''الُوا‪ :‬يَا َر ُس'''و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَفَ َ‬
‫اض''' ْ‬
‫ت يَ ْ‬
‫صفِيَّةُ يَ ْو َم النَّحْ ِر‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَفَا َ‬
‫ض ْ‬
‫ت َ‬ ‫اس ِم‪َ  ‬وعُرْ َوةَ‪َ  ‬واأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جعفر بن ربیعہ نے‪ ،‬ان س''ے اع''رج نے انہ''وں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬ہم نے جب رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ حج کیا تو دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کیا لیکن صفیہ رضی ہللا عنہا حائض'ہ ہ'و‬
‫گئیں پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے وہی چاہا جو شوہر اپنی بیوی س'ے چاہت'ا ہے‪ ،‬ت'و میں نے کہ'ا ی'ا‬
‫رسول ہللا! وہ حائضہ ہیں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر فرمای''ا کہ اس نے ت''و ہمیں روک دی''ا پھ''ر جب لوگ''وں‬
‫نے کہا کہ یا رسول ہللا! انہوں نے دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کر لیا تھا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا پھ''ر‬
‫چلے چلو۔ قاسم‪ ،‬عروہ اور اسود سے بواسطہ ام المؤم''نین عائش''ہ ص'دیقہ رض'ی ہللا عنہ''ا روایت ہے کہ ام المؤم'نین‬
‫صفیہ رضی ہللا عنہا نے دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کیا تھا۔‬

‫ق قَ ْب َل أَنْ يَ ْذبَ َح نَ ِ‬
‫اسيًا أَ ْو َجا ِهالً‪:‬‬ ‫سى أَ ْو َحلَ َ‬
‫اب إِ َذا َر َمى بَ ْع َد َما أَ ْم َ‬
‫‪ -130‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪586‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬کسی نے شام تک رمی نہ کی یا قربانی سے پہلے بھول کر یا مسئلہ نہ جان کر سر منڈوا‬
‫لیا تو کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1734 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ ّن‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَا ُو ٍ‬
‫ْ‬
‫ير‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل َح َر َج"‪.‬‬ ‫ْح َو ْال َح ْل ِ‬
‫ق َوال َّر ْم ِي َوالتَّ ْق ِد ِيم َوالتَّأ ِخ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قِي َل لَهُ‪ :‬فِي ال َّذب ِ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن طاؤس نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ان کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ب'اپ نے اور ان س'ے ابن عب'اس رض'ی ہللا عنہم'ا نے کہ‪ ‬ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'ے قرب''انی ک'رنے‪ ،‬س''ر‬
‫منڈانے‪ ،‬رمی جم''ار ک''رنے اور ان س'ے آگے پیچھے ک''رنے کے ب'ارے میں دری''افت کی'ا گی'ا ت'و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1735 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ' ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت قَبْ'' َل أَ ْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُسْأ َ ُل يَ ْو َم النَّحْ ِر بِ ِمنًى‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬اَل َح َر َج‪ ،‬فَ َسأَلَهُ َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬حلَ ْق ُ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ْت بَ ْع َد َما أَ ْم َسي ُ‬
‫ْت ؟ فَقَا َل‪ :‬اَل َح َر َج"‪.‬‬ ‫أَ ْذبَ َح ؟ قَا َل‪ْ :‬اذبَحْ َواَل َح َر َج‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬ر َمي ُ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے خال''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عک''رمہ‬
‫م'نی میں مس''ائل‬
‫نے‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہم'ا نے کہ‪ ‬ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'ے ی'وم نح''ر میں ٰ‬
‫پوچھے جاتے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے جاتے کہ ک''وئی ح''رج نہیں‪ ،‬ای''ک ش''خص نے پوچھ''ا تھ''ا کہ میں‬
‫نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈا لی'ا ہے ت'و آپ نے اس کے ج'واب میں بھی یہی فرمای'ا کہ ج'اؤ قرب'انی ک'ر ل'و‬
‫کوئی حرج نہیں اور اس نے یہ بھی پوچھا کہ میں نے کنکریاں شام ہونے کے بعد ہی مار لی ہیں‪ ،‬تو بھی آپ ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔‬

‫اب ا ْلفُ ْتيَا َعلَى الدَّابَّ ِة ِع ْن َد ا ْل َج ْم َر ِة‪:‬‬


‫‪ -131‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪587‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬جمرہ کے پاس سوار رہ کر لوگوں کو مسئلہ بتانا‬


‫حدیث نمبر‪1736 :‬‬
‫'رو‪" ، ‬أَ َّن‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عي َسى ب ِْن طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت قَبْ' َل أَ ْن‬
‫اع‪ ،‬فَ َج َعلُ'وا' يَ ْس'أَلُونَهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل َرجُ' لٌ‪ :‬لَ ْم أَ ْش'عُرْ فَ َحلَ ْق ُ‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَ َ‬
‫ف فِي َح َّج ِة ال' َو َد ِ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت قَ ْب' َل أَ ْن أَرْ ِم َي ؟ قَ''ا َل‪ :‬ارْ ِم َواَل َح' َر َج‪ ،‬فَ َما ُس'ئِ َل‬
‫أَ ْذبَ َح ؟‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬اذبَحْ َواَل َح َر َج‪ ،‬فَ َجا َء آ َخرُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْم أَ ْشعُرْ فَنَ َحرْ ُ‬
‫يَ ْو َمئِ ٍذ َع ْن َش ْي ٍء قُ ِّد َم َواَل أُ ِّخ َر‪ ،‬إِاَّل قَا َل‪ :‬ا ْف َعلْ َواَل َح َر َج"‪.‬‬
‫'ی بن طلحہ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابن ش''ہاب نے‪ ،‬انہیں عیس' ٰ‬
‫نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬حجۃ ال''وداع کے موق''ع پر‪( ‬اپ''نی‬
‫سواری)‪ ‬پر بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مسائل معلوم کئے ج''ا رہے تھے۔ ای''ک ش''خص‬
‫نے کہا‪ :‬یا رسول ہللا! مجھ کو معلوم نہ تھا اور میں نے قربانی کرنے سے پہلے ہی سر من''ڈا لی''ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے فرمایا اب قربانی کر لو کوئی حرج نہیں‪ ،‬دوسرا شخص آیا اور بوال‪ :‬یا رسول ہللا! مجھے خیال نہ رہ''ا اور‬
‫رمی جمار سے پہلے ہی میں نے قربانی کر دی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اب رمی کر لو کوئی حرج نہیں‪،‬‬
‫اس دن آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وسلمس''ے جس چ''یز کے آگے پیچھے ک''رنے کے متعل''ق س''وال ہ''وا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے یہی فرمایا اب کر لو کوئی حرج' نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1737 :‬‬
‫يس'ى ب ِْن طَ ْل َح' ةَ‪، ‬‬
‫'ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع َ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬س' ِعي ُد ب ُْن يَحْ يَى ب ِْن َس' ِعي ٍد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُج' َري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ يَ ْو َم النَّحْ'' ِر‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َح َّدثَهُ‪" ،‬أَنَّهُ َش ِه َد النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ‬
‫اص‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت قَ ْب َل أَ ْن‬
‫ت أَحْ ِسبُ أَ َّن َك َذا قَ ْب َل َك َذا‪َ ،‬حلَ ْق ُ‬
‫ت أَحْ ِسبُ أَ َّن َك َذا قَ ْب َل َك َذا‪ ،‬ثُ َّم قَا َم آ َخرُ‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫فَقَا َم إِلَ ْي ِه َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ :‬ا ْف َع''لْ َواَل َح' َر َج لَه َُّن ُكلِّ ِه َّن‪ ،‬فَ َما ُس 'ئِ َل‬ ‫ت قَ ْب َل أَ ْن أَرْ ِم َي َوأَ ْشبَاهَ َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَ ْن َح َر نَ َحرْ ُ‬
‫يَ ْو َمئِ ٍذ َع ْن َش ْي ٍء إِاَّل قَا َل‪ :‬ا ْف َعلْ َواَل َح َر َج"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪588‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے وال''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ج''ریج نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے سعید بن‬
‫عیسی بن طلحہ نے اور ان س'ے عب'دہللا بن عم'رو بن الع''اص رض''ی ہللا عنہم'ا نے‬
‫ٰ‬ ‫سے زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫منی میں خطبہ دے رہے تھے تو وہ وہاں موج''ود تھے۔ ای''ک‬
‫کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دسویں تاریخ کو ٰ‬
‫شخص نے اس وقت کھڑے ہو کر پوچھا کہ میں اس خیال میں تھا کہ فالں کام فالں سے پہلے ہے پھر دوس''را کھ''ڑا‬
‫ہوا اور کہا کہ میرا خیال تھا کہ فالں کام فالں سے پہلے ہے‪ ،‬چنانچہ میں نے قربانی س''ے پہلے س''ر من''ڈا لی''ا‪ ،‬رمی‬
‫جمار سے پہلے قربانی کر لی‪ ،‬اور مجھے اس میں شک ہوا۔ تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اب کر ل''و۔‬
‫ان سب میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح کے دوسرے سواالت بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کئے گ'ئے آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سب کے جواب میں یہی فرمایا کہ کوئی حرج نہیں اب کر لو۔‬

‫حدیث نمبر‪1738 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ِ  ‬ع َ‬


‫يس'ى ب ُْن‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص'الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬
‫'ف َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬وقَ' َ‬ ‫طَ ْل َحةَ ب ِْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ‬
‫اص‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى نَاقَتِ ِه‪ ،‬فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ‬
‫يث‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬
‫ہم سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے م''یرے وال''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫عیسی بن طلحہ بن عبیدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمرو بن‬
‫ٰ‬ ‫صالح نے‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے اور ان سے‬
‫عاص رضی ہللا عنہما سے سنا انہوں نے بتالی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اپ''نے س''واری پ''ر س''وا رہ''و ک''ر‬
‫ٹھہرے رہے پھر پوری حدیث بیان کی۔ اس کی متابعت معمر نے زہری سے روایت کر کے کی ہے۔‬

‫اب ا ْل ُخ ْطبَ ِة أَيَّا َم ِمنًى‪:‬‬


‫‪ -132‬بَ ُ‬
‫منی کے دنوں میں خطبہ سنانا‬
‫باب‪ٰ :‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪589‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1739 :‬‬
‫ض َي‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعب ٍ‬
‫َّاس َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُ َ‬
‫ض ْي ُل ب ُْن َغ ْز َو َ‬
‫اس يَ' ْ'و َم النَّحْ' ِر‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬يَا أَيُّهَا النَّاسُ ‪ ،‬أَيُّ يَ' ْ'و ٍم هَ' َذا ؟‪،‬‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َخطَ َ‬
‫ب النَّ َ‬
‫قَالُوا‪ :‬يَ ْو ٌم َح َرا ٌم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأَيُّ بَلَ ٍد هَ َذا ؟‪ ،‬قَالُوا‪ :‬بَلَ ٌد َح َرا ٌم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأَيُّ َشه ٍْر هَ َذا ؟ قَالُوا‪َ :‬ش ْه ٌر َح َرا ٌم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َّن ِد َم''ا َء ُك ْم‬
‫ض ُك ْم َعلَ ْي ُك ْم َح َرا ٌم َكحُرْ َم ِة يَ ْو ِم ُك ْم هَ' َذا فِي بَلَ' ِد ُك ْم هَ' َذا فِي َش'ه ِْر ُك ْم هَ' َذا‪ ،‬فَأ َ َعا َدهَا ِم' َرارًا‪ ،‬ثُ َّم َرفَ' َع‬ ‫َوأَ ْم َوالَ ُك ْم َوأَ ْع َرا َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬فَ َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه إِنَّهَا لَ َو ِ‬
‫صيَّتُهُ‬ ‫س َر ِ‬ ‫ت"‪ ،‬قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ت‪ ،‬اللَّهُ َّم هَلْ بَلَّ ْغ ُ‬ ‫َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم هَلْ بَلَّ ْغ ُ‬
‫ْض‪.‬‬‫اب بَع ٍ‬ ‫ض ُك ْم ِرقَ َ‬ ‫ب‪ ،‬اَل تَرْ ِجعُوا بَ ْع ِدي ُكفَّارًا يَضْ ِربُ بَ ْع ُ‬ ‫إِلَى أُ َّمتِ ِه‪ ،‬فَ ْليُ ْبلِ ْ'غ ال َّشا ِه ُد ْال َغائِ َ‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے فضل بن غزوان نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬دس''ویں ت''اریخ ک''و رس''ول‬
‫منی میں خطبہ دیا‪ ،‬خطبہ میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پوچھ''ا لوگ''و! آج ک''ون س''ا دن‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ٰ‬
‫ہے؟ لوگ بولے یہ حرمت کا دن ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر پوچھا اور یہ شہر کون سا ہے؟ لوگوں نے کہا‬
‫یہ حرمت کا شہر ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا یہ مہینہ ک''ون س''ا ہے؟ لوگ''وں نے کہ''ا یہ ح''رمت ک''ا مہینہ‬
‫ہے‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا بس تمہارا خون تمہارے مال اور تمہاری ع''زت ای''ک دوس''رے پ''ر اس''ی‬
‫طرح حرام ہے جیس''ے اس دن کی ح''رمت‪ ،‬اس ش''ہر اور اس مہینہ کی ح''رمت ہے‪ ،‬اس کلمہ ک''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کئی بار دہرایا اور پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر کہا اے ہللا! کیا میں نے‪( ‬تیرا پیغام)‪ ‬پہنچ''ا دی''ا اے ہللا!‬
‫کیا میں نے پہنچا دیا۔ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بتالیا کہ اس ذات کی قسم! جس کے ہ''اتھ میں م''یری ج''ان‬
‫ہے ن'''بی ک'''ریم‪ ‬ص'''لی ہللا علیہ وس'''لم‪ ‬کی یہ وص'''یت اپ'''نی تم'''ام امت کے ل'''یے ہے‪ ،‬لہٰ''' ذا حاضر(اور ج'''اننے‬
‫والے)‪ ‬غائب‪( ‬اور ناواقف لوگوں کو ہللا کا پیغام)‪ ‬پہنچا دیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا دیکھو م''یرے بع''د‬
‫ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪590‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1740 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬ع ْم' رٌو‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج''ابِ َر ب َْن َز ْي' ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ بِ َع َرفَا ٍ‬
‫ت"تَابَ َعهُ‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪. ‬‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬ہم سے شعبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے عم''رو نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ میں نے‬
‫جابر بن زید سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬آپ رض''ی ہللا عنہم''ا نے بتالی''ا‬
‫کہ‪ ‬میدان عرفات میں رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''ا خطبہ میں نے خ''ود س''نا تھ''ا۔ اس کی مت''ابعت ابن ع''یینہ نے‬
‫عمرو سے کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1741 :‬‬
‫ين‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ' ُد ال 'رَّحْ َم ِن ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َعا ِم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قُ َّرةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫ض ُل فِي نَ ْف ِسي ِم ْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ُ  ‬ح َم ْي ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ  ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي‬ ‫أَبِي بَ ْك َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك َرةَ‪َ  ‬و َر ُج ٌل أَ ْف َ‬
‫ُون أَيُّ يَ' ْ'و ٍم هَ' َذا ؟‪ ،‬قُ ْلنَ''ا‪ :‬هَّللا ُ َو َر ُس'ولُهُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ' ْ'و َم النَّحْ' ِر‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَتَ' ْدر َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خطَبَنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ْس يَ ْو َم النَّحْ ِر ؟‪ ،‬قُ ْلنَا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَيُّ َشه ٍْر هَ َذا ؟ قُ ْلنَ''ا‪ :‬هَّللا ُ‬
‫ت َحتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ َسيُ َس ِّمي ِه بِ َغي ِْر ا ْس ِم ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَلَي َ‬
‫أَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَ َس َك َ‬
‫ْس ُذو ْال َح َّج ِة‪ ،‬قُ ْلنَ''ا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬أَيُّ بَلَ' ٍد هَ' َذا‪،‬‬
‫اس' ِم ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَلَي َ‬
‫ت َحتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ َسيُ َس ِّمي ِه بِ َغي ِْر ْ‬
‫َو َرسُولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَ َس َك َ‬
‫ت بِ ْالبَ ْل َد ِة ْال َح' َر ِام ؟‪ ،‬قُ ْلنَ''ا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫ت َحتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ َسيُ َس ِّمي ِه بِ َغي ِْر ا ْس ِم ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَلَ ْي َس ْ‬
‫قُ ْلنَا‪ :‬هَّللا ُ َو َرسُولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَ َس َك َ‬
‫فَإ ِ َّن ِد َما َء ُك ْم َوأَ ْم َوالَ ُك ْم َعلَ ْي ُك ْم َح َرا ٌم َكحُرْ َم ِة يَ ْو ِم ُك ْم هَ َذا فِي َشه ِْر ُك ْم هَ َذا فِي بَلَ ِد ُك ْم هَ َذا إِلَى يَ ْو ِم تَ ْلقَ ْو َن َربَّ ُك ْم‪ ،‬أَاَل هَ''لْ‬
‫ب فَ'رُبَّ ُمبَلَّ ٍغ أَ ْو َعى ِم ْن َس'ا ِم ٍع‪ ،‬فَاَل تَرْ ِج ُع''وا بَ ْع' ِدي ُكفَّارًا‬
‫ت‪ ،‬قَالُوا‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم ا ْشهَ ْد‪ ،‬فَ ْليُبَلِّ ْغ ال َّشا ِه ُد ْال َغائِ َ‬‫بَلَّ ْغ ُ‬
‫ْض"‪.‬‬
‫اب بَع ٍ‬ ‫ض ُك ْم ِرقَ َ‬ ‫يَضْ ِربُ بَ ْع ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ق''رہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے محم''د بن‬
‫سیرین نے کہا کہ مجھے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکرہ نے اور ایک اور شخص نے جو میرے نزدی''ک عب''دالرحمٰ ن س''ے‬
‫بھی افضل ہے یعنی حمید بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے بتالیا کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫منی میں خطبہ سنایا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا لوگو! معلوم ہے آج یہ کون سا دن‬
‫وسلم‪ ‬نے دسویں تاریخ کو ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪591‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہے؟ ہم نے عرض کی ہللا اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس پر خاموش ہو گئے اور ہم‬
‫نے سمجھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس دن کا کوئی اور ن''ام رکھیں گے لیکن آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‪:‬‬
‫کیا یہ قربانی کا دن نہیں۔ ہم بولے ہاں ضرور ہے‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پوچھ''ا یہ مہینہ ک''ون س''ا ہے؟ ہم‬
‫نے کہا ہللا اور اس کے رسول زیادہ جانتے لیے۔ آپ اس مرتبہ بھی خاموش ہو گئے اور ہمیں خیال ہوا کہ آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس مہینہ کا نام کوئی اور ن''ام رکھیں گے‪ ،‬لیکن آپ نے فرمای''ا کی''ا یہ ذی الحجہ ک''ا مہینہ نہیں ہے؟ ہم‬
‫بولے کیوں نہیں‪ ،‬پھ''ر آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پوچھ''ا یہ ش''ہر ک''ون س''ا ہے؟ ہم نے ع''رض کی ہللا اور اس کے‬
‫رس''ول بہ''تر ج''انتے ہیں‪ ،‬اس م''رتبہ بھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اس ط''رح خ''اموش ہ''و گ''ئے کہ ہم نے س''مجھا کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کا ک'وئی اور ن'ام رکھیں گے‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای'ا کہ یہ ح'رمت ک'ا‬
‫شہر نہیں ہے؟ ہم نے عرض کی کیوں نہیں ضرور ہے‪ ،‬اس کے بعد آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ارش''اد فرمای''ا بس‬
‫تمہارا خون اور تمہارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں جیس''ے اس دن کی ح''رمت اس مہینہ اور اس ش''ہر میں ہے‪،‬‬
‫تاآنکہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ کہو کیا میں نے تم کو ہللا کا پیغام پہنچا دیا؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا اے ہللا! تو گواہ رہنا اور ہاں! یہاں موجود غ''ائب ک''و پہنچ''ا دیں کی''ونکہ بہت س''ے ل''وگ جن ت''ک یہ‬
‫پیغام پہنچے گا سننے والوں سے زیادہ‪( ‬پیغام کو)‪ ‬یاد رکھنے والے ثابت ہوں گے اور میرے بعد کافر نہ بن جان''ا کہ‬
‫ایک دوسرے کی‪( ‬ناحق)گردنیں مارنے لگو۔‬

‫حدیث نمبر‪1742 :‬‬
‫اص''' ُم ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َزيْ''' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬
‫ُون‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن هَ'''ار َ‬
‫ُون أَيُّ يَ ْو ٍم هَ ' َذا ؟‪ ،‬قَ''الُوا‪ :‬هَّللا ُ َو َر ُس'ولُهُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِمنًى‪" :‬أَتَ ْدر َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُون أَيُّ‬
‫ُون أَيُّ بَلَ ٍد هَ' َذا ؟ قَ''الُوا‪ :‬هَّللا ُ َو َر ُس'ولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬بَلَ' ٌد َح' َرا ٌم‪ ،‬أَفَتَ' ْدر َ‬
‫أَ ْعلَ ُم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فَإ ِ َّن هَ َذا يَ ْو ٌم َح َرا ٌم‪ ،‬أَفَتَ ْدر َ‬
‫َشه ٍْر هَ َذا ؟‪ ،‬قَالُوا‪ :‬هَّللا ُ َو َرسُولُهُ أَ ْعلَ ُم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ش ْه ٌر َح َرا ٌم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َّن هَّللا َ َح' َّر َم َعلَ ْي ُك ْم ِد َم''ا َء ُك ْم َوأَ ْم' َوالَ ُك ْم َوأَ ْع َر َ‬
‫اض' ُك ْم‬
‫از‪ : ‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ ‬نَ''افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي‬ ‫َكحُرْ َم ِة يَ ْو ِم ُك ْم هَ َذا فِي َشه ِْر ُك ْم هَ َذا فِي بَلَ ِد ُك ْم هَ َذا"‪َ ،‬وقَا َل‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن ْال َغ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪592‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت فِي ْال َح َّج ِة الَّتِي َح َّج بِهَ ' َذا‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ :‬هَ ' َذا يَ' ْ'و ُم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم النَّحْ ِر بَي َْن ْال َج َم َرا ِ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬وقَ َ‬
‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬اللَّهُ َّم ا ْشهَ ْد َو َو َّد َع النَّ َ‬ ‫ْال َحجِّ اأْل َ ْكبَ ِر فَطَفِ َ‬
‫اس‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬هَ ِذ ِه َح َّجةُ ال َو َد ِ‬
‫اع‪.‬‬ ‫ق النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر‬
‫دی‪ ،‬انہیں ان کے باپ نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کی''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫منی میں فرمایا کہ تم کو معلوم ہے! آج کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہللا اور اس کے رسول زی''ادہ ج''انتے ہیں۔‬
‫ٰ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ حرمت کا دن ہے اور یہ بھی تم کو معلوم ہے کہ یہ کون سا ش''ہر ہے؟‬
‫لوگوں نے کہا ہللا اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ حرمت ک''ا ش''ہر ہے‬
‫اور تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ کون سا مہینہ ہے‪ ،‬لوگوں نے کہ''ا ہللا اور اس کے رس''ول زی''ادہ ج''انتے ہیں‪ ،‬ن''بی‬
‫'الی نے تمہ''ارا خ''ون! تمہ''ارا م''ال‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ حرمت کا مہینہ ہے پھر فرمایا کہ ہللا تع' ٰ‬
‫اور عزت ایک دوسرے پر‪( ‬ناحق)اس طرح حرام کر دی ہیں جیسے اس دن کی ح''رمت اس مہینہ اور اس ش''ہر میں‬
‫ہے۔ ہشام بن غاز نے کہا کہ مجھے نافع نے ابن عمر رضی ہللا عنہما کے حوالے سے خبر دی کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬حجۃ الوداع میں دسویں تاریخ کو جم''رات کے درمی''ان کھ''ڑے ہ''وئے تھے اور فرمای''ا تھ''ا کہ دیکھ''و!‬
‫یہ‪« ( ‬يوم النحر»)‪ ‬حج اکبر کا دن ہے‪ ،‬پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬یہ فرمانے لگے کہ اے ہللا! گواہ رہنا‪ ،‬ن''بی‬
‫کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس موقع پر چونکہ لوگوں کو رخصت کیا تھا۔‪( ‬آپ سمجھ گ''ئے کہ وف''ات ک''ا زم''انہ آن‬
‫پہنچا)‪ ‬جب سے لوگ اس حج کو حجۃ الوداع کہنے لگے۔‬

‫سقَايَ ِة أَ ْو َغ ْي ُر ُه ْم بِ َم َّكةَ لَيَالِ َي ِمنًى‪:‬‬


‫اب ال ِّ‬ ‫اب َه ْل يَبِيتُ أَ ْ‬
‫ص َح ُ‬ ‫‪ -133‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬منی کی راتوں میں جو لوگ مکہ میں پانی پالتے ہیں یا اور کچھ کام کرتے ہیں وہ مکہ میں‬
‫رہ سکتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1743 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ون‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬عي َسى ب ُْن يُونُ َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي ِد ب ِْن َم ْي ُم ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َع ْنهُ َما‪َ ،‬ر َّخ َ‬
‫ص النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪593‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫عیسی بن یونس نے‪ ،‬ان س''ے عبی''دہللا نے‪ ،‬ان‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اجازت دی۔‬

‫حدیث نمبر‪1744 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬أَ ْخبَ' َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬
‫'ر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج' َري ٍ‬ ‫ح َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ ْك' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ِذ َن‪.‬‬‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے محمد بن بکر نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ'ا ہم ک'و ابن ج'ریج‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫(دوسری سند)‪ ‬اور ہم سے‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبیدہللا نے‪ ،‬انہیں نافع نے اور انہیں ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اجازت' دی۔‬

‫حدیث نمبر‪1745 :‬‬

‫ض'' َي هَّللا ُ‬ ‫ح و َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن نُ َمي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫يت بمكة لَيَالِ َي ِمنًى ِم ْن أَجْ ' ِل ِس 'قَايَتِ ِه‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيَبِ َ‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬ا ْستَأْ َذ َن النَّبِ َّ‬ ‫َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن ْال َعب َ‬
‫َّاس َر ِ‬
‫ض ْم َرةَ‪. ‬‬ ‫فَأ َ ِذ َن لَهُ"تَابَ َعهُ‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ  ‬و ُع ْقبَةُ ب ُْن َخالِ ٍد‪َ  ‬وأَبُو َ‬
‫اور ہم سے محمد بن عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا‬
‫کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬عباس رضی ہللا عنہ نے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫'نی کی رات''وں میں‪( ‬ح''اجیوں)‪ ‬ک''و پ''انی پالنے کے ل''یے مکہ میں رہ''نے کی اج''ازت' چ''اہی ت''و‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬س''ے م' ٰ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے ان کو اجازت دے دی۔ اس روایت کی متابعت محمد بن عبدہللا کے ساتھ ابواسامہ عقبہ بن‬
‫خالد اور ابوضمرہ نے کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪594‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َر ْم ِي ا ْل ِج َما ِر‪:‬‬


‫‪ -134‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کنکریاں مارنے کا بیان‬
‫ك بَ ْع َد ال َّز َو ِ‬
‫ال‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم النَّحْ ِر ُ‬
‫ضحًى‪َ ،‬و َر َمى بَ ْع َد َذلِ َ‬ ‫َوقَا َل َجابِ ٌر َر َمى النَّبِ ُّي َ‬
‫اور جابر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دسویں ذی الحجہ کو چاشت کے وقت کنکری''اں‬
‫ماری تھیں اور اس کے بعد کی تاریخوں میں سورج ڈھل جانے پر۔‬

‫حدیث نمبر‪1746 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ " ،‬متَى أَرْ ِمي ْال ِج َما َر ؟‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬م ْس َع ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬وبَ َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت َعلَ ْي ِه ْال َمسْأَلَةَ‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬كنَّا نَتَ َحي َُّن‪ ،‬فَإ ِ َذا َزالَ ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ َر َم ْينَا"‪.‬‬ ‫ك فَارْ ِمهْ‪ ،‬فَأ َ َع ْد ُ‬
‫إِ َذا َر َمى إِ َما ُم َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے وب''رہ نے کہ میں نے عب''دہللا بن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے پوچھا کہ میں کنکریاں کس وقت ماروں؟ تو آپ نے فرمایا کہ‪ ‬جب تمہارا امام مارے ت''و تم بھی‬
‫مارو‪ ،‬لیکن دوبارہ میں نے ان سے یہی مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم انتظار کرتے رہ''تے اور جب س''ورج‬
‫ڈھل جاتا تو کنکریاں مارتے۔‬

‫اب َر ْم ِي ا ْل ِج َما ِر ِمنْ بَ ْط ِن ا ْل َوا ِدي‪:‬‬


‫‪ -135‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمی جمار وادی کے نشیب سے کرنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1747 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬


‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِبْ'' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ'' ِد ال''رَّحْ َم ِن ب ِْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫''ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س'' ْفيَ ُ‬
‫َح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫اس'ا يَرْ ُمونَهَا ِم ْن فَ ْوقِهَ''ا‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬والَّ ِذي اَل إِلَ'هَ‬ ‫ت‪ :‬يَا أَبَا َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪ ،‬إِ َّن نَ ً‬ ‫ط ِن ْال' َوا ِدي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫" َر َمى‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ِ  ‬م ْن بَ ْ‬

‫ان‪، ‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم" َوقَ''ا َل‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال َولِي ِد‪َ : ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه سُو َرةُ ْالبَقَ َر ِة َ‬‫َغ ْي ُرهُ‪ ،‬هَ َذا َمقَا ُم الَّ ِذي أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َم ُشبِهَ َذا‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪595‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو س'فیان ث'وری نے خ'بر دی‪ ،‬انہیں اعمش نے‪ ،‬انہیں اب'راہیم نے اور ان س'ے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن زید نے بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا رضی ہللا عنہ نے وادی کے نشیب‪( ‬بطن وادی)‪ ‬میں کھڑے ہو ک''ر کنک''ری‬
‫ماری تو میں نے کہا‪ ،‬اے ابوعب'دالرحمٰ ن! کچھ ل'وگ ت'و وادی کے ب'االئی عالقہ س'ے کنکری'اں م'ارتے ہیں‪ ،‬اس ک'ا‬
‫جواب انہوں نے یہ دیا کہ اس ذات کی قسم! جس کے سوا ک''وئی معب''ود نہیں یہی‪( ‬بطن وادی)‪ ‬ان کے کھ''ڑے ہ''ونے‬
‫کی جگہ ہے‪( ‬رمی کرتے وقت)‪ ‬جن پر سورۃ البقرہ' نازل ہوئی تھی‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬۔ عبدہللا بن ولید نے بیان کی''ا‬
‫کہ ان سے سفیان ثوری نے اور ان سے اعمش نے یہی حدیث بیان کی۔‬

‫ت‪:‬‬
‫صيَا ٍ‬ ‫اب َر ْم ِي ا ْل ِج َما ِر بِ َ‬
‫س ْب ِع َح َ‬ ‫‪ -136‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمی جمار سات کنکریوں سے کرنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َذ َك َرهُ اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اس کو عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1748 :‬‬
‫ض َي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد اللَّ ِه َر ِ‬
‫ار ِه‪َ ،‬و ِمنًى َع ْن يَ ِمينِ' ِه‪َ ،‬و َر َمى بِ َس'ب ٍْع‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ :‬هَ َك' َذا‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَنَّهُ ا ْنتَهَى إِلَى ْال َج ْم َر ِة ْال ُك ْب َرى‪َ ،‬ج َع َل البيت َع ْن يَ َس' ِ‬
‫َر َمى الَّ ِذي أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت َعلَ ْي ِه سُو َرةُ ْالبَقَ َر ِة َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے ش''عبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے حکم بن عتبہ نے‪ ،‬ان س''ے اب''راہیم‬
‫ٰ‬
‫کبری کے پاس پہنچے ت''و کعبہ‬ ‫نحعی نے‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن یزید نے کہ‪ ‬عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ جمرہ‬
‫منی کو دائیں ط''رف‪ ،‬پھ''ر س''ات کنکری''وں س''ے رمی کی اور فرمای''ا کہ جن پ''ر س''ورۃ‬
‫کو اپنے بائیں طرف کیا اور ٰ‬
‫البقرہ نازل ہوئی تھی‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬انہ''وں نے بھی اس''ی ط''رح رمی کی تھی۔(یع''نی رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪) ‬۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪596‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمنْ َر َمى َج ْم َرةَ ا ْل َعقَبَ ِة فَ َج َع َل ا ْلبَ ْيتَ عَنْ يَ َ‬


‫سا ِر ِه‪:‬‬ ‫‪ -137‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کے متعلق جس نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو بیت ہللا کو اپنی بائیں طرف کیا‬
‫حدیث نمبر‪1749 :‬‬
‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش''' ْعبَةُ‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِبْ''' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ''' ِد ال'''رَّحْ َم ِن ب ِْن يَ ِزي َد‪" ، ‬أَنَّهُ َح َّج َم''' َع‪ ‬اب ِْن‬
‫ار ِه َو ِمنًى َع ْن يَ ِمينِ ' ِه‪ ،‬ثُمَّ‬
‫ت‪ ،‬فَ َج َع َل البيت َع ْن يَ َس ' ِ‬ ‫صيَا ٍ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َرآهُ يَرْ ِمي ْال َج ْم َرةَ ْال ُك ْب َرى بِ َسب ِْع َح َ‬ ‫َم ْسعُو ٍد َر ِ‬
‫قَا َل‪ :‬هَ َذا َمقَا ُم الَّ ِذي أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت َعلَ ْي ِه سُو َرةُ ْالبَقَ َر ِة"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے حکم بن عتبہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ابراہیم نخعی نے‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن یزید نے کہ‪ ‬انہ''وں نے عب'دہللا بن مس''عود رض''ی ہللا عنہ کے س''اتھ حج کی''ا‬
‫انہوں نے دیکھا جمرہ عقبہ کی سات کنکریوں کے ساتھ رمی کے وقت آپ نے بیت ہللا کو تو اپ''نی ب''ائیں ط''رف اور‬
‫منی کو دائیں طرف کر لی'ا پھ'ر فرمای'ا کہ یہی ان ک'ا بھی مق'ام تھ'ا جن پ'ر س'ورۃ البق'رہ ن'ازل ہ'وئی تھی یع'نی ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬۔‬

‫اب يُ َكبِّ ُر َم َع ُك ِّل َح َ‬


‫صا ٍة‪:‬‬ ‫‪ -138‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ ( حاجی کو ) کنکری مارتے وقت ہللا اکبر کہنا چاہئے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫قَالَهُ اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اس کو عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪597‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1750 :‬‬
‫ْت ْال َحجَّا َج‪ ،‬يَقُو ُل َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر السُّو َرةُ الَّتِي ي ُْذ َك ُر فِيهَا‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َو ِ‬
‫ان‪َ ،‬والسُّو َرةُ الَّتِي ي ُْذ َك ُر فِيهَا النِّ َسا ُء‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َذ َكرْ ُ‬
‫ت َذلِ َ‬
‫ك‪ ‬إِل ِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬فَقَا َل‪:‬‬ ‫ْالبَقَ َرةُ‪َ ،‬والسُّو َرةُ الَّتِي ي ُْذ َك ُر فِيهَا آ ُل ِع ْم َر َ‬
‫ين َر َمى َج ْم َرةَ ْال َعقَبَ ِة فَا ْستَ ْبطَ َن ْال َوا ِد َ‬
‫ي‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنه ِ‬
‫ُ"ح َ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن يَ ِزي َد‪ ، ‬أَنَّهُ َك َ‬
‫ان َم َع‪ ‬اب ِْن َم ْسعُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫صا ٍة‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪ِ :‬م ْن هَا هُنَ''ا‪َ ،‬والَّ ِذي اَل إِلَ'هَ‬
‫ت يُ َكبِّ ُر َم َع ُكلِّ َح َ‬
‫صيَا ٍ‬ ‫ضهَا فَ َر َمى بِ َسب ِْع َح َ‬ ‫َحتَّى إِ َذا َحا َذى بِال َّش َج َر ِة ا ْعتَ َر َ‬
‫ت َعلَ ْي ِه سُو َرةُ ْالبَقَ َر ِة َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫َغ ْي ُرهُ قَا َم الَّ ِذي أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد مصری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سلیمان اعمش نے بیان کیا‪،‬‬
‫کہا کہ‪ ‬میں نے حجاج' سے سنا‪ ،‬وہ منبر پر سورتوں کا یوں نام لے رہا تھا وہ سورۃ جس میں بقرہ‪( ‬گائے)‪ ‬کا ذکر آی''ا‬
‫ہے‪ ،‬وہ سورۃ جس میں آل عمران کا ذکر آیا ہے‪ ،‬وہ سورۃ جس میں نساء‪( ‬عورتوں)‪ ‬کا ذک''ر آی''ا ہے‪ ،‬اعمش نے کہ''ا‬
‫میں نے اس کا ذکر ابراہیم نخعی رحمہ ہللا سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن یزید نے بیان کی''ا‬
‫کہ جب عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو وہ ان کے س''اتھ تھے‪ ،‬اس وقت وہ وادی کے‬
‫نش''یب میں ات''ر گ''ئے اور جب درخت کے‪( ‬ج''و اس وقت وہ''اں پ''ر تھ''ا)‪ ‬براب''ر نیچے اس کے س''امنے ہ''و ک''ر س''ات‬
‫کنکریوں سے رمی کی ہر کنکری کے ساتھ ہللا اکبر کہتے جاتے تھے۔ پھر فرمایا قسم ہے اس کی کہ جس ذات کے‬
‫سوا کوئی معبود نہیں یہیں وہ ذات بھی کھڑی ہوئی تھی جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی۔‬

‫اب َمنْ َر َمى َج ْم َرةَ ا ْل َعقَبَ ِة َولَ ْم يَقِفْ ‪:‬‬


‫‪ -139‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے متعلق جس نے جمرہ عقبہ کی رمی کی اور وہاں ٹھہرا نہیں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫قَالَهُ اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اس حدیث کو ابن عمر رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س''ے روایت کی''ا ہے۔‪( ‬یہ ح''دیث اگلے ب''اب‬
‫میں آ رہی ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪598‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ستَ ْقبِ َل ا ْلقِ ْبلَ ِة‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َر َمى ا ْل َج ْم َرتَ ْي ِن يَقُو ُم َويُ ْ‬
‫س ِه ُل ُم ْ‬ ‫‪ -140‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب حاجی دونوں جمروں کی رمی کر چکے تو ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑا ہو جائے‬
‫حدیث نمبر‪1751 :‬‬
‫''ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س''الِ ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫''ان ب ُْن أَبِي َش'' ْيبَةَ‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬طَ ْل َح'' ةُ ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ص'ا ٍة‪ ،‬ثُ َّم يَتَقَ' َّد ُم َحتَّى‬ ‫ت يُ َكبِّ ُر َعلَى إِ ْث' ِ‬
‫'ر ُك''لِّ َح َ‬ ‫ان يَرْ ِمي ْال َج ْم َرةَ ال ُّد ْنيَا بِ َسب ِْع َح َ‬
‫ص'يَا ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ال فَيَ ْس'تَ ِهلُ‪،‬‬ ‫ات ِّ‬
‫الش' َم ِ‬ ‫يُ ْس ِه َل‪ ،‬فَيَقُو َم ُم ْستَ ْقبِ َل ْالقِ ْبلَ ِة‪ ،‬فَيَقُو ُم طَ ِوياًل َويَ ْد ُعو َويَرْ فَ ُع يَ َد ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم يَرْ ِمي ْال ُو ْسطَى‪ ،‬ثُ َّم يَأْ ُخ ُذ َذ َ‬
‫ط ِن ْال َوا ِدي‬‫ت ْال َعقَبَ ِة ِم ْن بَ ْ‬
‫َويَقُو ُم ُم ْستَ ْقبِ َل ْالقِ ْبلَ ِة‪ ،‬فَيَقُو ُم طَ ِوياًل َويَ ْد ُعو َويَرْ فَ ُع يَ َد ْي ِه‪َ ،‬ويَقُو ُم طَ ِوياًل ثُ َّم يَرْ ِمي َج ْم َرةَ َذا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْف َعلُهُ"‪'.‬‬ ‫ف‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬هَ َك َذا َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ف ِع ْن َدهَا‪ ،‬ثُ َّم يَ ْن َ‬
‫ص ِر ُ‬ ‫َواَل يَقِ ُ‬
‫'یی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ی''ونس نے‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے طلحہ بن یح' ٰ‬
‫زہری سے بیان کیا‪ ،‬ان سے سالم نے کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا پہلے جم''رہ کی رمی س''ات کنکری''وں کے‬
‫ساتھ کرتے اور ہر کنکری پر‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬کہتے تھے‪ ،‬پھر آگے بڑھتے اور ای''ک ن''رم ہم''وار زمین پ''ر پہنچ ک''ر قبلہ‬
‫'طی کی رمی ک''رتے‪،‬‬
‫رخ کھڑے ہو جاتے اسی طرح دیر تک کھڑے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا ک''رتے‪ ،‬پھ''ر جم''رہ' وس' ٰ‬
‫پھر بائیں طرف بڑھتے اور ایک ہموار زمین پر قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو جاتے‪ ،‬یہاں بھی دی''ر ت'ک کھ'ڑے کھ'ڑے‬
‫دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے رہتے‪ ،‬اس کے بعد والے نش'یب س'ے جم'رہ عقبہ کی رمی ک'رتے اس کے بع'د آپ‬
‫کھڑے نہ ہوتے بلکہ واپس چلے آتے اور فرماتے کہ میں نے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و اس''ی ط''رح ک''رتے‬
‫دیکھا تھا۔‬

‫اب َر ْف ِع ا ْليَ َد ْي ِن ِع ْن َد َج ْم َر ِة ال ُّد ْنيَا َوا ْل ُو ْ‬


‫سطَى‪:‬‬ ‫‪ -141‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پہلے اور دوسرے جمرہ کے پاس جا کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا‬
‫حدیث نمبر‪1752 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س 'الِ ِم‬
‫س ب ِْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش 'هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم يُ َكبِّ ُر َعلَى إِ ْث' ِ‬
‫'ر‬ ‫ان يَرْ ِمي ْال َج ْم َرةَ ال' ُّد ْنيَا بِ َس'ب ِْع َح َ‬
‫ص'يَا ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما" َك َ‬ ‫ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صا ٍة‪ ،‬ثُ َّم يَتَقَ َّد ُم فَيُ ْس ِهلُ‪ ،‬فَيَقُو ُم ُم ْستَ ْقبِ َل ْالقِ ْبلَ ِة قِيَا ًما طَ ِوياًل فَيَ' ْد ُعو َويَرْ فَ' ُع يَ َد ْي' ِه‪ ،‬ثُ َّم يَ''رْ ِمي ْال َج ْم' َرةَ ْال ُو ْس'طَى‪،‬‬
‫ُكلِّ َح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪599‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'وياًل فَيَ' ْد ُعو َويَرْ فَ' ُع يَ َد ْي' ِه‪ ،‬ثُ َّم يَ''رْ ِمي ْال َج ْم' َرةَ َذ َ‬
‫ات‬ ‫ال فَيُ ْس ِهلُ‪َ ،‬ويَقُو ُم ُم ْستَ ْقبِ َل ْالقِ ْبلَ ِة قِيَا ًما طَ' ِ‬ ‫ك فَيَأْ ُخ ُذ َذ َ‬
‫ات ال ِّش َم ِ‬ ‫َك َذلِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْف َعلُ"‪.‬‬ ‫ف ِع ْن َدهَا‪َ ،‬ويَقُولُ‪ :‬هَ َك َذا َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ط ِن ْال َوا ِدي َواَل يَقِ ُ‬‫ْال َعقَبَ ِة ِم ْن بَ ْ‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی‪( ‬عبدالحمی''د)‪ ‬نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یونس بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے س''الم بن عب''دہللا نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا پہلے جم''رہ کی رمی س''ات کنکری''وں کے س''اتھ ک''رتے اور ہ''ر کنک''ری‬
‫پر‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬کہتے تھے‪ ،‬اس کے بعد آگے بڑھتے اور ایک نرم ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہ'و ج''اتے‪ ،‬دع''ائیں‬
‫کرتے رہتے اور دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے پھر جمرہ وس''طی کی رمی میں بھی اس''ی ط''رح ک''رتے اور ب''ائیں ط''رف‬
‫آگے بڑھ کر ایک نرم زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو ج''اتے‪ ،‬بہت دی''ر ت''ک اس''ی ط''رح کھ''ڑے ہ''و ک''ر دع''ائیں ک''رتے‬
‫رہتے‪ ،‬پھر جمرہ عقبہ کی رمی بطن وادی سے کرتے لیکن وہ''اں ٹھہ''رتے نہیں تھے‪ ،‬آپ فرم''اتے تھے کہ میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔‬

‫اب ال ُّد َعا ِء ِع ْن َد ا ْل َج ْم َرتَ ْي ِن‪:‬‬


‫‪ -142‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دونوں جمروں کے پاس دعا کرنے کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪1753 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪ ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َك' َ‬
‫'ان إِ َذا‬ ‫ان ب ُْن ُع َم َر‪ ،‬أَ ْخبَ َرنَا يُونُسُ ‪َ ،‬ع ِن ُّ‬
‫َوقَا َل ُم َح َّم ٌد‪َ ،‬ح َّدثَنَا ُع ْث َم ُ‬
‫صا ٍة‪ ،‬ثُ َّم تَقَ َّد َم أَ َما َمهَا فَ َوقَ' َ‬
‫'ف ُم ْس'تَ ْقبِ َل‬ ‫ت يُ َكبِّ ُر ُكلَّ َما َر َمى بِ َح َ‬ ‫صيَا ٍ‬‫َر َمى ْال َج ْم َرةَ الَّتِي تَلِي َمس ِْج َد ِمنًى يَرْ ِميهَا بِ َسب ِْع َح َ‬
‫ت يُ َكبِّ ُر ُكلَّ َما َر َمى‬
‫ص'يَا ٍ‬ ‫'وف ثُ َّم يَ'أْتِي ْال َج ْم' َرةَ الثَّانِيَ'ةَ فَيَرْ ِميهَا بِ َس'ب ِْع َح َ‬ ‫'ان ي ُِطي ُل ْال ُوقُ َ'‬ ‫ْالقِ ْبلَ ِة َرافِعًا يَ َد ْي ِه يَ' ْد ُعو‪َ ،‬و َك َ‬
‫ف ُم ْستَ ْقبِ َل ْالقِ ْبلَ ِة َرافِعًا يَ َد ْي ِه يَ ْد ُعو‪ ،‬ثُ َّم يَ''أْتِي ْال َج ْم' َرةَ الَّتِي ِع ْن' َد‬‫ي فَيَقِ ُ‬ ‫ار ِم َّما يَلِي ْال َوا ِد َ‬
‫ات ْاليَ َس ِ‬
‫صا ٍة‪ ،‬ثُ َّم يَ ْن َح ِد ُر َذ َ‬
‫بِ َح َ‬
‫ف ِع ْن َدهَا"‪ ،‬قَا َل ُّ‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت َسالِ َم ب َْن‬ ‫ف َواَل يَقِ ُ‬ ‫ص ِر ُ‬‫صا ٍة‪ ،‬ثُ َّم يَ ْن َ‬‫ت يُ َكبِّ ُر ِع ْن َد ُكلِّ َح َ‬ ‫ْال َعقَبَ ِة فَيَرْ ِميهَا بِ َسب ِْع َح َ‬
‫صيَا ٍ‬
‫ان اب ُْن ُع َم َر يَ ْف َعلُهُ‪.‬‬ ‫ِّث ِم ْث َل هَ َذا‪َ ،‬ع ْن أَبِي ِه‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ يُ َحد ُ‬
‫اور محمد بن بشار نے کہا کہ ہم س''ے عثم''ان بن عم''ر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہیں ی''ونس نے خ''بر دی اور انہیں زہ''ری نے‬
‫کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب اس جم''رہ کی رمی ک''رتے ج''و م''نی کی مس''جد کے نزدی''ک ہے ت''و س''ات‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪600‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬کہ''تے‪ ،‬پھ''ر آگے بڑھتے اور قبلہ رخ کھ''ڑے‬
‫ہو کر دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں ک'رتے تھے‪ ،‬یہ'اں آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬بہت دی'ر ت'ک کھ'ڑے رہ'تے تھے پھ'ر‬
‫جم''رہ ث''انیہ‪( ‬وس''طی)‪ ‬کے پ''اس آتے یہ''اں بھی س''ات کنکری''وں س''ے رمی ک''رتے اور ہ''ر کنک''ری کے س''اتھ‪« ‬هللا‬
‫اكبر»‪  ‬کہتے‪ ،‬پھر بائیں طرف نالے کے قریب اتر جاتے اور وہاں بھی قبلہ رخ کھڑے ہوتے اور ہاتھوں کو اٹھ''ا ک''ر‬
‫دعا کرتے رہتے‪ ،‬پھر جمرہ عقبہ کے پاس آتے اور یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی ک''رتے اور ہ''ر کنک''ری کے‬
‫ساتھ‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬کہتے‪ ،‬اس کے بعد واپس ہو جاتے یہاں آپ دعا کے لیے ٹھہرتے نہیں تھے۔ زہ''ری نے کہ''ا کہ میں‬
‫نے سالم سے سنا وہ بھی اسی طرح اپنے والد‪( ‬ابن عمر رض''ی ہللا عنہم''ا)‪ ‬س''ے ن''بی ک''ریم ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬
‫حدیث بیان کرتے تھے اور یہ کہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما خود بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔‬

‫اإلفَ َ‬
‫اض ِة‪:‬‬ ‫ق قَ ْب َل ِ‬ ‫اب الطِّي ِ‬
‫ب بَ ْع َد َر ْم ِي ا ْل ِج َما ِر َوا ْل َح ْل ِ‬ ‫‪ -143‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمی جمار کے بعد خوشبو لگانا اور طواف الزیارۃ سے پہلے سر منڈانا‬
‫حدیث نمبر‪1754 :‬‬

‫ض َل أَ ْه' ِ‬
‫'ل َز َمانِ ' ِه‪،‬‬ ‫ان أَ ْف َ‬
‫اس ِم‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَاهُ‪َ ، ‬و َك َ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن ْالقَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ين أَحْ ' َر َم‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم بِيَ ' َد َّ‬
‫ي هَ''اتَي ِْن ِح َ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬تَقُولُ‪" :‬طَيَّب ُ‬ ‫يَقُولُ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين أَ َح َّل قَ ْب َل أَ ْن يَطُ َ‬
‫وف‪َ ،‬وبَ َسطَ ْ‬
‫ت يَ َد ْيهَا"‪.‬‬ ‫َولِ ِحلِّ ِه ِح َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن قاسم نے بیان کی''ا‬
‫کہ میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے سنا‪ ،‬وہ فرماتی تھیں کہ‪ ‬میں نے خود اپ''نے ہ''اتھوں س''ے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے‪ ،‬جب آپ نے احرام باندھنا چاہا‪ ،‬خوشبو لگ''ائی تھی اس ط''رح کھول''تے وقت بھی جب آپ نے ط''واف‬
‫الزیارۃ سے پہلے احرام کھولنا چاہا تھا‪( ‬آپ نے ہاتھ پھیال کر خوشبو لگانے کی کیفیت بتائی)۔‬

‫اع‪:‬‬ ‫اب طَ َو ِ‬
‫اف ا ْل َو َد ِ‬ ‫‪ -144‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪601‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬طواف وداع کا بیان‬


‫حدیث نمبر‪1755 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أُ ِم َر النَّاسُ أَ ْن‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن طَا ُو ٍ‬
‫ف َع ِن ْال َحائِ ِ‬
‫ض"‪'.‬‬ ‫آخ ُر َع ْه ِد ِه ْم بالبيت‪ ،‬إِاَّل أَنَّهُ ُخفِّ َ‬ ‫يَ ُك َ‬
‫ون ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن طاؤس نے‪ ،‬ان س''ے ان کے وال''د نے‬
‫اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬لوگوں ک''و اس ک''ا حکم تھ''ا کہ ان ک''ا آخ''ری وقت بیت ہللا کے‬
‫ساتھ ہو‪( ‬یعنی طواف وداع کریں)‪ ‬البتہ حائضہ سے یہ معاف ہو گیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1756 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ''ا َدةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ' ٍ‬ ‫'رو ب ِْن ْال َح' ِ‬
‫'ار ِ‬ ‫ج‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ِ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أصْ بَ ُغ ب ُْن الفَ َر ِ‬
‫ب‪،‬‬ ‫ب َو ْال ِع َشا َء‪ ،‬ثُ َّم َرقَ َد َر ْق ' َدةً بِ ْال ُم َح َّ‬
‫ص' ِ‬ ‫الظ ْه َر َو ْال َعصْ َر َو ْال َم ْغ ِر َ‬
‫صلَّى ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫َع ْنهُ َح َّدثَهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ض'' َي هَّللا ُ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اف بِ ِه"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫ثُ َّم َر ِك َ‬
‫ب إِلَى البيت فَطَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َع ْنهُ َح َّدثَهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم ک''و ابن وہب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں عم''رو بن ح''ارث نے‪ ،‬انہیں‬
‫قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ن'بی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ظہ'ر‪ ،‬عص''ر‪،‬‬
‫مغرب اور عشاء پڑھی‪ ،‬پھر تھوڑی دیر محصب میں سو رہے‪ ،‬اس کے بعد سوار ہ'و ک''ر بیت ہللا تش''ریف لے گ''ئے‬
‫اور وہاں طواف زیارۃ عمرو بن حارث کے ساتھ کیا‪ ،‬اس روایت کی متابعت لیث نے کی ہے‪ ،‬ان سے خالد نے بی''ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے سعید نے‪ ،‬ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے نق''ل‬
‫کیا ہے۔‬

‫ت ا ْل َم ْرأَةُ بَ ْع َد َما أَفَ َ‬


‫اضتْ ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َح َ‬
‫اض ِ‬ ‫‪ -145‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪602‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اگر طواف افاضہ کے بعد عورت حائضہ ہو جائے ؟‬


‫حدیث نمبر‪1757 :‬‬

‫اس ' ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش 'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ال 'رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ' ٌ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ' َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت َذلِ' َ‬
‫ك لِ َر ُس' ِ‬ ‫ت فَ' َذ َكرْ ُ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم َح َ‬
‫اض' ْ‬ ‫َع ْنهَا"أَ َّن َ‬
‫صفِيَّةَ بِ ْن َ‬
‫ت ُحيَ ٍّي َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ت قَا َل فَاَل إِ ًذا"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َحابِ َستُنَا ِه َي‪ ،‬قَالُوا إِنَّهَا قَ ْد أَفَا َ‬
‫ض ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں عب''دالرحمٰ ن بن قاس''م نے‪ ،‬انہیں ان کے‬
‫والد نے اور انہیں عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہرہ' صفیہ بنت حی رضی‬
‫ہللا عنہا‪( ‬حجۃ الوداع کے موقع پر)‪ ‬حائضہ ہو گئیں تو میں نے اس کا ذکر نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے کی''ا‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر تو یہ ہمیں روکیں گی‪ ،‬لوگوں نے کہا کہ انہ''وں نے ط''واف افاض''ہ ک''ر لی''ا‬
‫ہے‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر کوئی فکر نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1759 - 1758 :‬‬


‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪" ، ‬أَ َّن أَ ْه َل ْال َم ِدينَ ِة َسأَلُوا‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ع قَ' ْ'و َل َز ْي' ٍد‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِ َذا قَ' ِد ْمتُ ْم ْال َم ِدينَ'ةَ‬ ‫ت ؟‪ ،‬قَا َل لَهُ ْم‪ :‬تَ ْنفِرُ‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل نَأْ ُخ' ُذ بِقَ ْولِ' َ'‬
‫ك َونَ' َد ُ‬ ‫َع ِن ا ْم َرأَ ٍة طَافَ ْ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َحا َ‬
‫ض ْ‬
‫صفِيَّةَ"‪َ ،‬ر َواهُ‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ  ‬وقَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن ِع ْك ِر َمةَ‪. ‬‬ ‫ان فِي َم ْن َسأَلُوا أُ ُّم ُسلَي ٍْم‪ ،‬فَ َذ َك َر ْ‬
‫ت َح ِد َ‬
‫يث َ‬ ‫فَ َسلُوا‪ ،‬فَقَ ِد ُموا ْال َم ِدينَةَ فَ َسأَلُوا‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب نے‪ ،‬ان سے عکرمہ نے کہ‪ ‬مدینہ کے لوگوں نے ابن عب'اس رض'ی ہللا‬
‫عنہما سے ایک عورت کے متعل''ق پوچھ''ا کہ ج''و ط''واف ک''رنے کے بع'د حائض''ہ ہ'و گ''ئی تھیں‪ ،‬آپ نے انہیں بتای''ا‬
‫کہ‪( ‬انہیں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں بلکہ)‪ ‬چلی جائیں۔ لیکن پوچھنے وال''وں نے کہ''ا ہم ایس''ا نہیں ک''ریں گے کہ آپ‬
‫کی بات پر عمل تو کریں اور زید بن ثابت رضی ہللا عنہم کی بات چھوڑ دیں‪ ،‬ابن عباس رضی ہللا عنہم''ا نے فرمای''ا‬
‫کہ جب تم مدینہ پہنچ جاؤ تو یہ مسئلہ وہاں‪( ‬اکابر صحابہ رضی ہللا عنہم س''ے)‪ ‬پوچھن''ا۔ چن''انچہ جب یہ ل''وگ م''دینہ‬
‫آئے تو پوچھا‪ ،‬جن اکابر سے پوچھا گیا تھا ان میں ام س''لیم رض''ی ہللا عنہ''ا بھی تھیں اور انہ''وں نے‪( ‬ان کے ج''واب‬
‫میں وہی)‪ ‬صفیہ رضی ہللا عنہا کی حدیث بیان کی۔ اس حدیث کو خالد اور قتادہ نے بھی عکرمہ سے روایت کیا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪603‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1760 :‬‬
‫ص‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ ،‬قَ'ا َل‪" :‬ر ِّ‬
‫ُخ َ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْس'لِ ٌم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَ'ا ُو ٍ‬
‫ض أَ ْن تَ ْنفِ َر إِ َذا أَفَا َ‬
‫ض ْ‬
‫ت‪.‬‬ ‫لِ ْل َحائِ ِ‬
‫ہم سے مسلم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن طاؤس نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ان کے‬
‫باپ نے اور ان سے ابن عباس رض'ی ہللا عنہم'ا نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬ع'ورت ک'و اس کی اج'ازت ہے کہ اگ'ر وہ ط'واف‬
‫افاضہ‪( ‬ط''واف زی''ارت)‪ ‬ک''ر چکی ہ''و اور پھر(ط''واف وداع س''ے پہلے)‪ ‬حیض آ ج''ائے تو‪( ‬اپ''نے گھ''ر)‪ ‬واپس چلی‬
‫جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1761 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر َّخ َ‬


‫ص لَه َُّن"‪.‬‬ ‫ْت اب َْن ُع َم َر‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬إِنَّهَا اَل تَ ْنفِرُ‪ ،‬ثُ َّم َس ِم ْعتُهُ‪ ،‬يَقُو ُل بَ ْع ُد إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬و َس ِمع ُ‬
‫کہا میں نے ابن عمر کو کہتے سنا کہ ‪ ‬اس عورت کے لیے واپسی نہیں۔ اس کے بعد میں نے ان سے سنا آپ فرماتے‬
‫تھے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1762 :‬‬

‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫'اف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواَل نَ َرى إِاَّل ْال َحجَّ‪ ،‬فَقَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَطَ' َ‬ ‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫'ان َم َع' هُ ِم ْن نِ َس'ائِ ِه َوأَ ْ‬
‫ص' َحابِ ِه َو َح' َّل ِم ْنهُ ْم َم ْن لَ ْم‬ ‫ان َم َعهُ ْالهَ ْد ُ‬
‫ي فَطَ َ‬
‫'اف َم ْن َك َ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪َ ،‬ولَ ْم يَ ِحلَّ‪َ ،‬و َك َ‬
‫َوبَي َْن ال َّ‬
‫ان لَ ْيلَةَ ْال َحصْ بَ ِة لَ ْيلَةُ النَّ ْف ِر‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ت ِه َي فَنَ َس ْكنَا َمنَ ِ‬
‫اس َكنَا ِم ْن َحجِّ نَا‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬ ‫يَ ُك ْن َم َعهُ ْالهَ ْديُ‪ ،‬فَ َحا َ‬
‫ض ْ‬
‫ُجي َم َع‬ ‫اخر ِ‬‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ْ‬ ‫ت لَيَالِ َي قَ ِد ْمنَا ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ين بِ ْالبَ ْي ِ‬
‫ت تَطُوفِ َ‬ ‫ك يَرْ ِج ُع بِ َحجٍّ َو ُع ْم َر ٍة َغي ِْري‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما ُك ْن ِ‬ ‫ُكلُّ أَصْ َحابِ َ‬
‫ت َم َع َعبْ' ِد ال'رَّحْ َم ِن إِلَى التَّ ْن ِع ِيم فَ'أ َ ْهلَ ْل ُ‬
‫ت بِ ُع ْم' َر ٍة‪،‬‬ ‫يك إِلَى التَّ ْن ِع ِيم فَأ َ ِهلِّي بِ ُع ْم َر ٍة َو َم ْو ِع ُد ِك َم َك َ‬
‫ان َك َذا َو َك َذا‪ ،‬فَ َخ َرجْ ُ‬ ‫أَ ِخ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪604‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت طُ ْف ِ‬
‫ت يَ' ْ'و َم‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬ع ْق' َرى َح ْلقَى‪ ،‬إِنَّ ِك لَ َحابِ َس'تُنَا‪ ،‬أَ َما ُك ْن ِ‬‫ت ُحيَ ٍّي‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫صفِيَّةُ بِ ْن ُ‬
‫ت َ‬ ‫ض ْ‬
‫َو َحا َ‬
‫ص' ِع َدةٌ َوهُ' َو‬‫'ل بِ َم َّكةَ َوأَنَا ُم ْنهَبِطَ'ةٌ أَ ْو أَنَا ُم ْ‬
‫ص' ِعدًا َعلَى أَ ْه' ِ‬‫'ري‪ ،‬فَلَقِيتُ'هُ ُم ْ‬ ‫س‪ ،‬ا ْنفِ' ِ‬‫ت‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَاَل بَ''أْ َ‬ ‫النَّحْ ِر ؟ قَ''الَ ْ‬
‫ُم ْنهَبِطٌ‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  :‬م َس َّد ٌد‪ ‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل "تَابَ َعهُ‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ُور‪ ، ‬فِي قَ ْولِ ِه اَل ‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان سے اب'راہیم نخعی نے‪،‬‬
‫ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نکلے‪،‬‬
‫ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ پھر جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬مکہ)‪ ‬پہنچے ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے بیت ہللا کا ط''واف اور ص''فا اور م''روہ کی س''عی کی‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اح''رام نہیں کھ''وال‬
‫کیونکہ آپ کے ساتھ قربانی تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیویوں نے اور دیگ''ر‬
‫اصحاب نے بھی طواف کیا اور جن کے ساتھ قربانی نہیں تھیں انہوں نے‪( ‬اس طواف و سعی کے بعد)‪ ‬اح'رام کھ'ول‬
‫دیا لیکن عائشہ رضی ہللا عنہا حائضہ ہو گئی تھیں‪ ،‬سب نے اپنے حج کے تمام مناسک ادا ک''ر ل''یے تھے‪ ،‬پھ''ر جب‬
‫لیلۃ حص''بہ یع''نی روانگی کی رات آئی ت''و عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے ع''رض کی ی''ا رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے تم''ام س''اتھی حج اور عم''رہ دون'وں ک''ر کے ج''ا رہے ہیں ص''رف میں عم'رہ س'ے‬
‫محروم ہوں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای''ا کے اچھ'ا جب ہم آئے تھے ت'و تم‪( ‬حیض کی وجہ س'ے)‪ ‬بیت ہللا ک'ا‬
‫طواف نہیں کر سکی تھیں؟ میں نے کہا کہ نہیں‪ ،‬آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای'ا کہ پھ''ر اپ'نے بھ''ائی کے س'اتھ‬
‫تنعیم چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ‪( ‬اور عمرہ کر)‪ ‬ہم تمہارا فالں جگہ انتظار ک''ریں گے‪ ،‬چن''انچہ میں‬
‫اپنے بھائی‪( ‬عبدالرحمٰ ن رضی ہللا عنہ)‪ ‬کے ساتھ تنعیم گئی اور وہاں سے اح''رام بان''دھا۔ اس''ی ط''رح ص''فیہ بنت حی‬
‫رض''ی ہللا عنہ''ا بھی حائض''ہ ہ''و گ''ئی تھیں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے انہیں‪( ‬ازراہ محبت)‪ ‬فرمایا«عق''رى‬
‫حلقى»‪ ،  ‬تو‪ ،‬تو ہمیں روک لے گی‪ ،‬کیا تو نے قربانی کے دن طواف زیارت نہیں کیا تھ''ا؟ وہ ب''ولیں کہ کی''ا تھ''ا‪ ،‬اس‬
‫پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھ'ر ک'وئی ح'رج نہیں‪ ،‬چلی چل'و۔ میں جب آپ ت'ک پہنچی ت'و آپ‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مکہ کے باالئی عالقہ پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی ی''ا یہ کہ''ا کہ میں چ''ڑھ رہی تھی اور ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اتر رہے تھے۔ مسدد کی روایت میں‪( ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے کہنے پر)‪ ‬ہاں کے‬
‫بجائے نہیں ہے‪ ،‬اس کی متابعت جریر نے منصور کے واسطہ سے نہیں کے ذکر میں کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪605‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص َر يَ ْو َم النَّ ْف ِر ِباألَ ْبطَ ِ‬


‫ح‪:‬‬ ‫صلَّى ا ْل َع ْ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -146‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس سے متعلق جس نے روانگی کے دن عصر کی نماز ابطح میں پڑھی‬
‫حدیث نمبر‪1763 :‬‬
‫'ع‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ان الثَّ ْو ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ِْن ُرفَ ْي' ٍ‬ ‫ف‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َحا ُ‬
‫ق ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَي َْن َ‬
‫صلَّى ُّ‬
‫الظ ْه َر يَ' ْ'و َم التَّرْ ِويَ' ِة ؟‪،‬‬ ‫س ب َْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَ ْخبِرْ نِي بِ َش ْي ٍء َعقَ ْلتَهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪ ‬أَنَ َ‬
‫َسأ َ ْل ُ‬
‫ح‪ ،‬ا ْف َعلْ َك َما يَ ْف َع ُل أُ َم َرا ُؤ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫ت‪ :‬فَأَي َْن َ‬
‫صلَّى ال َعصْ َر يَ ْو َم النَّ ْف ِر ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِاأْل ْبطَ ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬بِ ِمنًى‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ٰ‬
‫اسحق بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے س''فیان ث''وری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے پوچھا‪  ،‬مجھے وہ حدیث بتائے جو‬
‫آپ کو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یاد ہو کہ انہوں نے آٹھ''ویں ذی الحجہ' کے دن ظہ''ر کی نم''از کہ''اں پ''ڑھی‬
‫منی میں‪ ،‬میں نے پوچھا اور روانگی کے دن عصر کہاں پ''ڑھی تھی انہ''وں نے فرمای''ا کہ ابطح‬
‫تھی‪ ،‬انہوں نے کہا ٰ‬
‫میں اور تم اسی طرح کرو جس طرح تمہارے حاکم لوگ کرتے ہوں۔‪( ‬تاکہ فتنہ واقع نہ ہو)۔‬

‫حدیث نمبر‪1764 :‬‬

‫ث‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬قَتَ''ا َدةَ‪َ  ‬ح َّدثَ'هُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَنَ َ‬


‫س ب َْن‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ْال َح' ِ‬
‫'ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال ُمتَ َع ِ‬
‫ال ب ُْن طَالِ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب َو ْال ِع َش'ا َء‬ ‫ص' َر َو ْال َم ْغ' ِ‬
‫'ر َ‬ ‫الظ ْه' َر َو ْال َع ْ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ َ‬
‫ص'لَّى ُّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َح َّدثَهُ‪َ " ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫اف بِ ِه"‪.‬‬‫ب إِلَى البيت فَطَ َ‬ ‫ب‪ ،‬ثُ َّم َر ِك َ‬
‫ص ِ‬‫َو َرقَ َد َر ْق َدةً بِ ْال ُم َح َّ‬
‫ہم سے عبدالمتعال بن طالب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے ابن وہب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھے‬
‫عمرو بن ح''ارث نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے قت''ادہ نے بی''ان کی''ا اور ان س''ے انس بن مال''ک رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬ظہر‪ ،‬عصر‪ ،‬مغرب‪ ،‬عشاء نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پڑھی اور تھ''وڑی دی''ر کے ل''یے محص''ب میں س''و‬
‫رہے‪ ،‬پھر بیت ہللا کی طرف سوار ہو کر گئے اور طواف کیا۔‪( ‬یہاں طواف الزیارۃ مراد ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪606‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُم َح َّ‬


‫ص ِ‬ ‫‪ -147‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وادی محصب کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1765 :‬‬
‫ان َم ْن ِز ٌل يَ ْن ِزلُهُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬إِنَّ َما َك َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َ‬ ‫ون أَ ْس َم َح لِ ُخر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيَ ُك َ‬
‫ُوج ِه يَ ْعنِي بِاأْل ْبطَ ِ‬
‫ح"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن ع''روہ نے‪ ،‬ان س''ے ان کے وال''د نے‬
‫منی سے کوچ کر کے یہ''اں محص''ب‬
‫اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ٰ  ‬‬
‫میں اس لیے اترے تھے تاکہ آسانی کے ساتھ مدینہ کو نکل سکیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مراد ابطح میں اترنے‬
‫سے تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪1766 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬لَي َ‬


‫ْس‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ  :‬ع ْمرٌو‪َ  ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫صيبُ بِ َش ْي ٍء‪ ،‬إِنَّ َما هُ َو َم ْن ِز ٌل نَ َزلَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫التَّحْ ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن عطاء بن ابی رباح نے‬
‫بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬محصب میں اترن''ا حج کی ک''وئی عب''ادت نہیں ہے‪ ،‬یہ‬
‫تو صرف رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قیام کی جگہ تھی۔‬

‫ول بِ ِذي طُ ًوى قَ ْب َل أَنْ يَد ُْخ َل َم َّكةَ‪َ ،‬والنُّ ُز ِ‬


‫ول ِبا ْلبَ ْط َحا ِء الَّتِي بِ ِذي ا ْل ُحلَ ْيفَ ِة إِ َذا َر َج َع‬ ‫اب النُّ ُز ِ‬
‫‪ -148‬بَ ُ‬
‫ِمنْ َم َّكةَ‪:‬‬
‫ٰ‬
‫طوی میں قیام کرنا اور مکہ سے واپسی میں ذی الحلیفہ‬ ‫باب‪ :‬مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ذی‬
‫کے کنکریلے میدان میں قیام کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪607‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1767 :‬‬

‫وس'ى ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪" ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن' ِذ ِر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ض' ْم َرةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ان إِ َذا قَ ِد َم َم َّكةَ َحا ًّجا أَ ْو ُم ْعتَ ِمرًا‬
‫يت بِ ِذي طُ ًوى بَي َْن الثَّنِيَّتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم يَ ْد ُخ ُل ِم َن الثَّنِيَّ ِة الَّتِي بِأ َ ْعلَى َم َّكةَ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َع ْنهُ َما َك َ‬
‫ان يَبِ ُ‬
‫ب ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬ثُ َّم يَ ْد ُخ ُل فَيَ''أْتِي ال''رُّ ْك َن اأْل َ ْس' َو َد فَيَ ْب' َدأُ بِ' ِه‪ ،‬ثُ َّم يَطُ' ُ‬
‫'وف َس' ْبعًا ثَاَل ثًا َس' ْعيًا َوأَرْ بَعًا‬ ‫لَ ْم يُنِ ْخ نَاقَتَهُ إِاَّل ِع ْن َد بَا ِ‬
‫الص'فَا َو ْال َم''رْ َو ِة‪َ ،‬و َك' َ‬
‫'ان إِ َذا‬ ‫ق قَ ْب َل أَ ْن يَرْ ِج َع إِلَى َم ْن ِزلِ ِه فَيَطُ' ُ‬
‫'وف بَي َْن َّ‬ ‫صلِّي َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬ثُ َّم يَ ْنطَلِ ُ‬‫ف فَيُ َ‬ ‫َم ْشيًا‪ ،‬ثُ َّم يَ ْن َ‬
‫ص ِر ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُنِي ُخ بِهَا"‪.‬‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص َد َر َع ِن ْال َحجِّ أَ ِو ْال ُع ْم َر ِة أَنَا َخ بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َحا ِء الَّتِي بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِ'ة الَّتِي َك َ‬ ‫َ‬
‫'ی‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا‪ ،‬ان سے موس' ٰ‬
‫بن عقبہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ن''افع نے کہ‪ ‬عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا مکہ ج''اتے وقت ذی ط' ٰ‬
‫'وی کی دون''وں‬
‫پہاڑیوں کے درمیان رات گزارتے تھے اور پھر اس پہاڑی سے ہو کر گزرتے جو مکہ کے اوپر کی طرف ہے اور‬
‫جب مکہ میں حج یا عمرہ کا احرام باندھنے آتے تو اپنی اونٹنی مسجد کے دروازہ پر ال کر بٹھاتے پھ''ر حج''ر اس''ود‬
‫کے پاس آتے اور یہیں سے ط''واف ش''روع ک''رتے‪ ،‬ط''واف س''ات چک''روں میں ختم ہوت''ا جس کے ش''روع میں رم''ل‬
‫کرتے اور چار میں معمول کے مطابق چلتے‪ ،‬طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے پھر ڈیرہ پر واپس ہ''ونے س''ے‬
‫پہلے صفا اور مروہ کی دوڑ کرتے۔ جب حج یا عمرہ کر کے مدینہ واپس ہوتے تو ذو الحلیفہ کے میدان میں سواری‬
‫بٹھاتے‪ ،‬جہاں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی‪( ‬مکہ سے مدینہ واپس ہوتے ہوئے)‪ ‬اپنی سواری بٹھایا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1768 :‬‬
‫ب‪ ،‬فَ َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ‪، ‬‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪ُ :‬سئِ َل ُعبَ ْي' ُد هَّللا ِ َع ْن ْال ُم َح َّ‬
‫ص' ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫ض َي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ   ،‬و ُع َم ُر‪َ ، ‬واب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬و َع ْن نَافِ ٍع‪ ،‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬قَا َل‪" :‬نَ َز َل بِهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل َخالِ ٌد‪ :‬اَل أَ ُش ُّك فِي ْال ِع َشا ِء‬ ‫الظ ْه َر َو ْال َعصْ َر‪ ،‬أَحْ ِسبُهُ قَا َل‪َ :‬و ْال َم ْغ ِر َ‬
‫َّب ُّ‬ ‫صلِّي بِهَا يَ ْعنِي ْال ُم َحص َ‬ ‫ان يُ َ‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َويَ ْه َج ُع هَجْ َعةً" َويَ ْذ ُك ُر َذلِ َ‬
‫ك َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س''ے خال''د بن ح''ارث نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ‬
‫عبیدہللا سے محصب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نافع سے بیان کیا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪608‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫عمر اور ابن عمر رضی ہللا عنہم نے محصب میں قیام فرمایا تھا۔ نافع سے روایت ہے کہ عبدہللا بن عم''ر رض''ی ہللا‬
‫عنہما محصب میں ظہر اور عصر پڑھتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے مغرب‪( ‬پڑھنے کا بھی)‪ ‬ذکر کی''ا‪ ،‬خال''د‬
‫نے بیان کیا کہ عشاء میں مجھے کوئی شک نہیں۔ اس کے پڑھنے کا ذکر ضرور کیا پھر تھوڑی دیر کے لیے وہ''اں‬
‫سو رہتے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بھی ایسا ہی مذکور ہے۔‬

‫اب َمنْ نَ َز َل ِب ِذي طُ ًوى إِ َذا َر َج َع ِمنْ َم َّكةَ‪:‬‬


‫‪ -149‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫طوی میں قیام کیا‬ ‫باب‪ :‬اس سے متعلق جس نے مکہ سے واپس ہوتے ہوئے ذی‬
‫حدیث نمبر‪1769 :‬‬
‫ان إِ َذا أَ ْقبَ َل بَ' َ‬
‫'ات‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬ ‫َوقَا َل ُم َح َّم ُد ب ُْن ِعي َسى‪َ :‬ح َّدثَنَا َح َّما ٌد‪َ ،‬ع ْن أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ،‬ع ْن نَافِ ٍع‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ان يَ' ْ'ذ ُك ُر أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫بِ ِذي طُ ًوى َحتَّى إِ َذا أَصْ بَ َح َد َخ َل‪َ ،‬وإِ َذا نَفَ َر َم َّر بِ ِذي طُ ًوى َوبَ َ‬
‫ات بِهَا َحتَّى يُصْ بِ َح‪َ ،‬و َك َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يَ ْف َع ُل َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫عیسی نے کہا کہ ہم سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ ہم س''ے ای''وب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫اور محمد بن‬
‫ٰ‬
‫طوی میں رات گ''زارتے اور‬ ‫سے نافع نے بیان کیا کہعبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما جب مدینہ سے مکہ آتے تو ذی‬
‫جب صبح صادق ہوتی تو مکہ میں داخل ہوتے۔ اس''ی ط''رح مکہ س''ے واپس''ی میں بھی ذی ط' ٰ‬
‫'وی س''ے گ''زرتے اور‬
‫وہیں رات گزارتے اور فرماتے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی اسی طرح کرتے تھے۔‬

‫اق ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة‪:‬‬ ‫س ِم َوا ْلبَ ْي ِع فِي أَ ْ‬


‫س َو ِ‬ ‫ار ِة أَيَّا َم ا ْل َم ْو ِ‬
‫اب التِّ َج َ‬
‫‪ -150‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬زمانہ حج میں تجارت کرنا اور جاہلیت کے بازاروں میں خرید و فروخت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1770 :‬‬

‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪َ " :‬ك' َ‬


‫'ان ُذو‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان ب ُْن ْالهَ ْيثَ ِم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ْس َعلَ ْي ُك ْم ُجنَا ٌح أَ ْن‬ ‫اس فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء اإْل ِ ْساَل ُم َكأَنَّهُ ْم َك ِرهُوا َذلِ َ‬
‫ك‪َ ،‬حتَّى نَ َزلَ ْ‬
‫ت‪ :‬لَي َ‬ ‫ْال َم َج ِ‬
‫از َو ُع َكاظٌ َم ْت َج َر النَّ ِ‬
‫اس ِم ْال َحجِّ "‪.‬‬
‫تَ ْبتَ ُغوا فَضْ ال ِم ْن َربِّ ُك ْم سورة البقرة آية ‪ 198‬فِي َم َو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪609‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬ان سے عم''رو بن دین''ار نے بی''ان‬
‫کیا اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کی''ا کہ‪ ‬ذوالمج''از' اور عک''اظ عہ''د ج''اہلیت کے ب''ازار تھے‬
‫جب اسالم آیا تو گویا لوگوں نے‪( ‬جاہلیت کے ان بازاروں میں)‪ ‬خرید و فروخت کو برا خیال کیا اس پر‪( ‬سورۃ البق''رہ‬
‫کی)‪ ‬یہ آیت نازل ہوئی تمہارے لیے کوئی حرج نہیں اگر تم اپ''نے رب کے فض''ل کی تالش ک''رو‪ ،‬یہ حج کے زم''انہ‬
‫کے لیے تھا۔‬

‫ب‪:‬‬ ‫ج ِم َن ا ْل ُم َح َّ‬
‫ص ِ‬ ‫اب ا ِإل ْدالَ ِ‬
‫‪ -151‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬آرام کر لینے کے بعد ) وادی محصب سے آخری رات میں چل دینا‬
‫حدیث نمبر‪1771 :‬‬

‫ص‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس' َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم' ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬ع ْق' َرى‬ ‫ت‪َ :‬ما أُ َرانِي إِاَّل َحابِ َستَ ُك ْم‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صفِيَّةُ لَ ْيلَةَ النَّ ْف ِر‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت َ‬‫ض ْ‬
‫ت‪َ " :‬حا َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت يَ ْو َم النَّحْ ِر ؟ قِي َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْنفِ ِري"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬و َزا َدنِي ُم َح َّم ٌد‪.‬‬
‫َح ْلقَى‪ ،‬أَطَافَ ْ‬
‫ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمارے والد نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س'ے اعمش نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ابراہیم نخعی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬مکہ س''ے روانگی کی‬
‫رات صفیہ رضی ہللا عنہا حائضہ تھیں‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے میں ان لوگوں کے روکنے کا باعث بن‬
‫جاؤں گی‪ ،‬پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪« ‬عقرى حلقى»‪ ‬کیا تو نے قربانی کے دن ط''واف الزی''ارۃ کی''ا‬
‫تھا؟ اس نے کہا کہ جی ہاں کر لیا تھا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر چلو۔‬

‫حدیث نمبر‪1772 :‬‬
‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم' َع‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫اض ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح ِ‬
‫ص''فِيَّةُ‬
‫ت َ‬ ‫ض ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل نَ ْذ ُك ُر إِاَّل ْال َحجَّ‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا أَ َم َرنَا أَ ْن نَ ِحلَّ‪ ،‬فَلَ َّما َكانَ ْ‬
‫ت لَ ْيلَةُ النَّ ْف ِر َحا َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪610‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت طُ ْف ِ‬
‫ت يَ' ْ'و َم النَّحْ'' ِر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬ح ْلقَى َع ْق َرى‪َ ،‬ما أُ َراهَا إِاَّل َحابِ َستَ ُك ْم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ُ :‬ك ْن ِ‬
‫ت ُحيَ ٍّي‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫بِ ْن ُ‬
‫ت‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ''ا ْعتَ ِم ِري ِم َن التَّ ْن ِع ِيم‪ ،‬فَ َخ' َر َج َم َعهَا‬ ‫ت‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي لَ ْم أَ ُك ْن َحلَ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَ''ا ْنفِ ِري‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫؟‪ ،‬قَ''الَ ْ‬
‫أَ ُخوهَا فَلَقِينَاهُ ُم َّدلِجًا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْو ِع ُد ِك َم َك َ‬
‫ان َك َذا َو َك َذا"‪.‬‬
‫ابوعب''دہللا‪( ‬ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ''ا‪ ،‬محم''د بن س''الم نے‪( ‬اپ''نی روایت میں)‪ ‬یہ زی''ادتی کی ہے کہ ہم س''ے‬
‫محاضر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اب''راہیم نخعی نے‪ ،‬ان س''ے اس''ود نے اور ان س''ے عائش''ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س'اتھ‪( ‬حجتہ ال''وداع)‪ ‬میں م'دینہ س'ے نکلے ت'و‬
‫ہماری زبانوں پر صرف حج کا ذک''ر تھ''ا۔ جب ہم مکہ پہنچ گ''ئے ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے ہمیں اح''رام کھ''ول‬
‫دینے کا حکم دیا‪( ‬افعال عم''رہ کے بع''د جن کے س''اتھ قرب''انی نہیں تھی)‪ ‬روانگی کی رات ص''فیہ بنت حی رض''ی ہللا‬
‫عنہا حائضہ ہو گئیں‪ ،‬ن'بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اس پ''ر فرمایا‪« ‬عق''رى حلقى»'‪ ‬ایس''ا معل''وم ہوت''ا کہ تم ہمیں‬
‫روکنے کا باعث بنو گی‪ ،‬پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کیا قربانی کے دن تم نے طواف الزیارۃ کر لی''ا تھ''ا؟‬
‫انہوں نے کہا کہ ہاں‪ ،‬اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر چلی چلو!‪( ‬عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے اپ''نے‬
‫متعلق کہا کہ)‪ ‬میں نے کہا کہ یا رسول ہللا! میں نے احرام نہیں کھ''وال ہے آپ نے فرمای''ا کہ تم تنعیم س''ے عم''رہ ک''ا‬
‫احرام باندھ لو‪( ‬اور عمرہ کر لو)‪ ‬چنانچہ عائشہ رضی ہللا عنہا کے ساتھ ان کے بھائی گئے‪( ‬عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫نے)‪ ‬فرمایا کہ ہم رات کے آخر میں واپس لوٹ رہے تھے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س''ے مالق''ات ہ''وئی‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ ہم تمہار انتظار فالں جگہ کریں گے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪611‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب العمرة‬
‫کتاب عمرہ کے مسائل کا بیان'‬
‫ب ا ْل ُع ْم َر ِة َوفَ ْ‬
‫ضلِ َها‪:‬‬ ‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عمرہ کا وجوب اور اس کی فضیلت‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ :‬إِنَّهَا‬ ‫ْس أَ َح' ٌد إِاَّل َو َعلَيْ' ِه َح َّجةٌ َو ُع ْم' َرةٌ‪َ ،‬وقَ'ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪ :‬لَي َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ب هَّللا ِ‪َ :‬وأَتِ ُّموا ْال َح َّج َو ْال ُع ْم َرةَ هَّلِل ِ سورة البقرة آية ‪.196‬‬ ‫لَقَ ِرينَتُهَا فِي ِكتَا ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪( ‬صاحب استطاعت)‪ ‬پر حج اور عمرہ واجب ہے‪ ،‬ابن عباس رضی‬
‫ہللا عنہما نے فرمایا کہ کتاب ہللا میں عمرہ حج کے ساتھ آیا ہے اور پورا کرو حج اور عمرہ کو ہللا کے لیے ۔‬

‫حدیث نمبر‪1773 :‬‬
‫ان‪، ‬‬ ‫ح َّ‬
‫الس' َّم ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س َم ٍّي‪َ  ‬م ْولَى أَبِي بَ ْك ِر ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص'الِ ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬ال ُع ْم َرةُ إِلَى ْال ُع ْم َر ِة َكفَّا َرةٌ لِ َما بَ ْينَهُ َم''ا‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْس لَهُ َج َزا ٌء إِاَّل ْال َجنَّةُ"‪'.‬‬
‫َو ْال َحجُّ ْال َم ْبرُو ُر لَي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو ام''ام مال''ک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں اب''وبکر بن عب''دالرحمٰ ن‬
‫کے غالم س''می نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابوص''الح س''مان نے خ''بر دی اور انہیں اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گن''اہوں ک''ا کف''ارہ' ہے اور‬
‫حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔‬

‫اب َم ِن ا ْعتَ َم َر قَ ْب َل ا ْل َح ِّج‪:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪612‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬اس شخص کا بیان جس نے حج سے پہلے عمرہ کیا‬


‫حدیث نمبر‪1774 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ْج‪ ، ‬أَ َّن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ ب َْن َخالِ' ٍد‪َ ، ‬س'أ َ َل‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن جُ' َري ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم قَ ْب' َل‬‫س‪ ،‬قَا َل ِع ْك ِر َمةُ‪ ،‬قَا َل اب ُْن ُع َم َر"ا ْعتَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْنهُ َما َع ِن ْال ُع ْم َر ِة قَ ْب َل ْال َحجِّ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫ت‪ ‬اب َْن ُع َم'' َر‪ِ  ‬م ْثلَ''هُ‪،‬‬ ‫ق‪َ ، ‬ح'' َّدثَنِي‪ِ  ‬ع ْك ِر َم'' ةُ ب ُْن َخالِ'' ٍد‪َ ، ‬س''أ َ ْل ُ‬‫أَ ْن يَ ُحجَّ"‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ ‬إِبْ'' َرا ِهي ُم ب ُْن َس'' ْع ٍد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن إِ ْس'' َحا َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةُ ب ُْن َخالِ ٍد‪َ : ‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اص ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا َع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫َع ْنهُ َما ِم ْثلَهُ‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن جریج نے خ''بر دی کہ‪ ‬عک''رمہ بن‬
‫خالد نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے حج سے پہلے عمرہ ک''رنے کے ب''ارے میں پوچھ''ا ت''و انہ''وں نے کہ''ا ک''وئی‬
‫حرج نہیں‪ ،‬عکرمہ نے کہا ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بتالیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حج ک''رنے س''ے‬
‫پہلے عمرہ ہی کیا تھا اور ابراہیم بن سعد نے محمد بن اسحاق سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ بن خالد نے بیان کی''ا کہ‬
‫میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے پوچھا پھ'ر یہی ح''دیث بی'ان کی۔ ہم س'ے عم'رو بن علی فالس نے بی'ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬انہیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬ان س''ے عک''رمہ بن خال''د نے بی''ان کی''ا کہ میں نے‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما سے پوچھا پھر یہی حدیث بیان کی۔‬

‫سلَّ َم‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب َك ِم ا ْعتَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے ہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪1775 :‬‬

‫الزبَي ِْر ْال َمس ِْج َد‪ ،‬فَإ ِ َذا‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ‬
‫ت أَنَا َوعُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬د َخ ْل ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫الض' َحى‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ون فِي ْال َم ْس' ِج ِد َ‬
‫ص'اَل ةَ ُّ‬ ‫ُص'لُّ َ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َج''الِسٌ إِلَى حُجْ' َر ِة َعائِ َش'ةَ‪َ " ،‬وإِ َذا نَ''اسٌ ي َ‬
‫ب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم ؟ قَ''ا َل‪ :‬أَرْ بَ ًع''ا‪ ،‬إِحْ' َداهُ َّن‬ ‫فَ َسأ َ ْلنَاهُ َع ْن َ‬
‫صاَل تِ ِه ْم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬بِ ْد َعةٌ‪ ،‬ثُ ّم قَا َل لَهُ‪َ :‬ك ْم ا ْعتَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب‪ ،‬فَ َك ِر ْهنَا أَ ْن نَ ُر َّد َعلَ ْي ِه‪.‬‬
‫فِي َر َج ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪613‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان س'ے جری'ر نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے منص'ور نے‪ ،‬ان س'ے مجاہ'د نے بی'ان کی'ا‬
‫کہ‪ ‬میں اور عروہ بن زبیر مسجد نبوی میں داخل ہوئے‪ ،‬وہاں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫کے حجرہ' کے پاس بیٹھے ہوئے تھے‪ ،‬کچھ لوگ مسجد نبوی میں اشراق کی نم''از پ''ڑھ رہے تھے۔ انہ''وں نے بی''ان‬
‫کیا کہ ہم نے عبدہللا بن عمر سے ان لوگوں کی اس نماز کے متعلق پوچھ'ا ت'و آپ نے فرمای'ا کہ ب'دعت ہے‪ ،‬پھ'ر ان‬
‫سے پوچھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کتنے عمرے کئے تھے؟ انہوں نے کہ'ا کہ چ'ار‪ ،‬ای'ک ان میں س'ے‬
‫رجب میں کیا تھا‪ ،‬لیکن ہم نے پسند نہیں کیا کہ ان کی اس بات کی تردید کریں۔‬

‫حدیث نمبر‪1776 :‬‬

‫ين‪ ،‬أَاَل تَ ْس' َم ِع َ‬


‫ين َما يَقُ'و ُل‬ ‫ين فِي ْالحُجْ َر ِة‪ ،‬فَقَا َل عُ'رْ َوةُ‪ :‬يَا أُ َّماهُ‪ ،‬يَا أُ َّم ْال ُم ْ‬
‫'ؤ ِمنِ َ‬ ‫ان‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫قَا َل‪َ :‬و َس ِم ْعنَا ا ْستِنَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْعتَ َم َر أَرْ بَ َع ُع َم َرا ٍ‬
‫ت إِحْ َداهُ َّن‬ ‫أَبُو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ؟‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ما يَقُو ُل ؟ قَا َل‪ :‬يَقُو ُل إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ط"‪.‬‬ ‫ت‪ :‬يَرْ َح ُم هَّللا ُ أَبَا َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ،‬ما ا ْعتَ َم َر ُع ْم َرةً إِاَّل َوهُ َو َشا ِه ُدهُ‪َ ،‬و َما ا ْعتَ َم َر فِي َر َج ٍ‬
‫ب قَ ُّ‬ ‫ب‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫فِي َر َج ٍ‬
‫مجاہد نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم نے ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا کے حجرہ' سے ان کے مس''واک ک''رنے کی آواز س''نی‬
‫تو عروہ نے پوچھا اے میری ماں! اے ام المؤمنین! ابوعبدالرحمٰ ن کی بات آپ سن رہی ہیں؟ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫نے پوچھا وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہہ رہے ہیں کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چار عم''رے ک''ئے‬
‫تھے جن میں سے ایک رجب میں کیا تھا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ ہللا ابوعبدالرحمٰ ن پر رحم کرے! ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬نے تو کوئی عمرہ ایسا نہیں کیا جس میں وہ خود موجود نہ رہے ہوں‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے رجب‬
‫میں تو کبھی عمرہ ہی نہیں کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1777 :‬‬
‫الزبَي ِْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س'أ َ ْل ُ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي‬ ‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬ ‫اص ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َر َج ٍ‬
‫ت‪َ " :‬ما ا ْعتَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪614‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے عط''اء بن ابی رب''اح نے خ''بر دی‪ ،‬ان‬
‫سے عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا س''ے پوچھ''ا ت''و آپ نے فرمای''ا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1778 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ت‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ " ،‬ك ْم ا ْعتَ َم' َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬سأ َ ْل ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حس ُ‬
‫َّان ب ُْن َحس ٍ‬
‫'ل فِي ِذي ْالقَ ْع' َد ِة‬
‫'ام ْال ُم ْقبِ' ِ‬
‫ون‪َ ،‬و ُع ْم َرةٌ ِم َن ْال َع' ِ‬
‫ص َّدهُ ْال ُم ْش ِر ُك َ‬
‫ْث َ‬ ‫َو َسلَّ َم ؟ قَا َل‪ :‬أَرْ بَ ٌع ُع ْم َرةُ ْال ُح َد ْيبِيَ ِة فِي ِذي ْالقَ ْع َد ِة َحي ُ‬
‫اح َدةً"‪.‬‬‫ت‪َ :‬ك ْم َح َّج ؟ قَا َل‪َ :‬و ِ‬ ‫صالَ َحهُ ْم‪َ ،‬و ُع ْم َرةُ ْال ِج ِعرَّانَ ِة إِ ْذ قَ َس َم َغنِي َمةَ أُ َراهُ ُحنَي ٍْن‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫َحي ُ‬
‫ْث َ‬
‫یحیی نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س'ے قت''ادہ نے کہ‪ ‬میں نے انس رض'ی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حسان بن حسان نے بیان کیا کہ ہم سے ہمام بن‬
‫ہللا عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کتنے عمرے کئے تھے؟ ت''و آپ نے فرمای''ا کہ چ''ار‪ ،‬عم''رہ‬
‫حدیبیہ ذی قعدہ میں جہاں پر مشرکین نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو روک دیا تھ''ا‪ ،‬پھ''ر آئن''دہ س''ال ذی قع''دہ ہی میں‬
‫ایک عمرہ قضاء جس کے متعلق آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مشرکین س'ے ص''لح کی تھی اور تیس''را عم''رہ جع''رانہ‬
‫جس موقع پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے غالبا ً حنین کی غنیمت تقس''یم کی تھی‪ ،‬چوتھ''ا حج کے س''اتھ میں نے پوچھ''ا‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حج کتنے کئے؟ فرمایا کہ ایک۔‬

‫حدیث نمبر‪1779 :‬‬

‫ت‪ ‬أَنَ ًس 'ا‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬فَقَ''ا َل"ا ْعتَ َم' َر‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد ِه َشا ُم ب ُْن َع ْب ِد ْال َملِ ِك‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ْث َر ُّدوهُ‪َ ،‬و ِم َن ْالقَابِ ِل ُع ْم َرةَ ْال ُح َد ْيبِيَ ِة‪َ ،‬و ُع ْم َرةً فِي ِذي ْالقَ ْع َد ِة‪َ ،‬و ُع ْم َرةً َم َع َح َّجتِ ِه"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحي ُ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے قت''ادہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬میں‬
‫نے انس رضی ہللا عنہ سے نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے عم''رہ کے متعل''ق پوچھ''ا ت''و آپ نے فرمای''ا کہ ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک عمرہ وہاں کیا جہاں سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو مشرکین نے واپس کر دیا تھ'ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪615‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور دوسرے سال‪( ‬اسی)‪ ‬عمرہ حدیبیہ‪( ‬کی قضاء)‪ ‬کی تھی اور ایک عمرہ ذی قعدہ میں اور ایک اپنے حج کے س''اتھ‬
‫کیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1780 :‬‬
‫'ر فِي ِذي ْالقَ ْع' َد ِة‪ ،‬إِاَّل الَّتِي ا ْعتَ َم' َر َم' َع َح َّجتِ' ِه ُع ْم َرتَ'هُ ِم َن‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬هُ ْدبَ'ةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬وقَ''ا َل‪ :‬ا ْعتَ َم' َر أَرْ بَ' َع ُع َم' ٍ‬
‫ْال ُح َد ْيبِيَ ِة‪َ ،‬و ِم َن ْال َع ِام ْال ُم ْقبِ ِل‪َ ،‬و ِم ْن ْال ِج ْع َرانَ ِة َحي ُ‬
‫ْث قَ َس َم َغنَائِ َم ُحنَي ٍْن‪َ ،‬و ُع ْم َرةً َم َع َح َّجتِ ِه‪.‬‬
‫ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬اس روایت میں یوں ہے کہ‪ ‬جو عمرہ نبی کریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے اپنے حج کے ساتھ کیا تھا اس کے سوا تمام عمرے ذی قع''دہ ہی میں ک''ئے تھے۔ ح''دیبیہ ک''ا عم''رہ‬
‫اور دوسرے سال اس کی قضاء کا عمرہ تھا۔‪( ‬کیونکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قران کیا تھا اور حجۃ ال''وداع س''ے‬
‫متعلق ہے)‪ ‬اور جعرانہ کا عمرہ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے جن'گ ح'نین کی غ'نیمت تقس'یم کی تھی۔ پھ''ر ای''ک‬
‫عمرہ اپنے حج کے ساتھ کیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1781 :‬‬

‫ُف‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس' َحا َ‬


‫ق‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ُع ْث َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش َر ْي ُح ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم فِي ِذي ْالقَ ْع' َد ِة قَ ْب' َل أَ ْن يَ ُحجَّ‪،‬‬ ‫َسأ َ ْل ُ‬
‫ت َم ْسرُوقًا‪َ ،‬و َعطَا ًء‪َ ،‬و ُم َجا ِهدًا‪ ،‬فقالوا‪ :‬ا ْعتَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس 'لَّ َم فِي ِذي ْالقَ ْع' َد ِة‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬ا ْعتَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ْ  ‬البَ َرا َء ب َْن َع ِ‬
‫از ٍ‬ ‫َوقَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫قَ ْب َل أَ ْن يَ ُح َّج َم َّرتَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شریح بن مس''لمہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے‬
‫ٰ‬
‫ابواسحق نے بیان کیا کہ میں نے مسروق‪ ،‬عط''اء‬ ‫ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے اور ان سے‬
‫تعالی سے پوچھا تو ان سب حض''رات نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے حج‬
‫ٰ‬ ‫اور مجاہد رحمہم ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪616‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سے پہلے ذی قعدہ ہی میں عمرے کئے تھے اور انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن ع''ازب رض''ی ہللا عنہ س''ے‬
‫سنا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ماہ ذی قعدہ میں حج سے پہلے دو عمرے کئے تھے۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬‫اب ُع ْم َر ٍة فِي َر َم َ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان میں عمرہ کرنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1782 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ي ُْخبِ ُرنَ'ا‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ'ا ٍء‪ ، ‬قَ'ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن جُ' َري ٍ‬
‫'ك أَ ْن‬ ‫اس' َمهَا‪َ " :‬ما َمنَ َع' ِ‬
‫يت ْ‬ ‫س فَنَ ِس' ُ‬‫ار َس' َّماهَا اب ُْن َعبَّا ٍ‬‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اِل ْم َرأَ ٍة ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اضحًا نَ ْن َ‬
‫ض ُح َعلَ ْي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َذا‬ ‫ك نَ ِ‬ ‫اض ٌح فَ َر ِكبَهُ أَبُو فُاَل ٍن َوا ْبنُهُ لِ َز ْو ِجهَا َوا ْبنِهَا‪َ ،‬وتَ َر َ‬ ‫ان لَنَا نَ ِ‬ ‫ت‪َ :‬ك َ‬‫ين َم َعنَا ؟‪ ،‬قَالَ ْ‬‫تَحُجِّ َ‬
‫ان َح َّجةٌ أَ ْو نَحْ ًوا ِم َّما قَا َل"‪.‬‬
‫ض َ‬‫ان ا ْعتَ ِم ِري فِي ِه‪ ،‬فَإ ِ َّن ُع ْم َرةً فِي َر َم َ‬
‫ض ُ‬ ‫َك َ‬
‫ان َر َم َ‬
‫یحیی بن قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن جریج نے‪ ،‬ان سے عطاء بن ابی رباح‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے س''نا‪ ،‬انہ''وں نے ہمیں خ''بر دی کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے ایک انصاری خاتون‪( ‬ام سنان رضی ہللا عنہا)‪ ‬سے‪( ‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے ان کا ن''ام بتای''ا تھ''ا‬
‫لیکن مجھے یاد نہ رہا)‪  ‬پوچھا کہ تو ہمارے ساتھ حج کیوں نہیں کرتی؟ وہ کہنے لگی کہ ہمارے پاس ایک اونٹ تھا‪،‬‬
‫جس پر ابوفالں‪( ‬یعنی اس کا خاوند)‪ ‬اور اس کا بیٹا سوار ہو ک''ر حج کے ل''یے چ''ل دی''ئے اور ای''ک اونٹ انہ''وں نے‬
‫چھوڑا ہے‪ ،‬جس سے پانی الیا جاتا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کے اچھا جب رمضان آئے ت''و عم''رہ ک''ر‬
‫لینا کیونکہ رمضان ک''ا عم'رہ ای'ک حج کے براب'ر ہوت''ا ہے ی''ا اس''ی جیس'ی ک''وئی ب'ات آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمائی۔‬

‫اب ا ْل ُع ْم َر ِة لَ ْيلَةَ ا ْل َح ْ‬
‫صبَ ِة َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محصب کی رات عمرہ کرنا یا اس کے عالوہ کسی دن بھی عمرہ کرنے کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪617‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1783 :‬‬

‫اويَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪َ " ،‬خ َرجْ نَا َم' َع‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫'ال َحجِّ فَ ْليُ ِه'لَّ‪َ ،‬و َم ْن‬
‫ين لِ ِهاَل ِل ِذي ْال َح َّج ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل لَنَ''ا‪َ :‬م ْن أَ َحبَّ ِم ْن ُك ْم أَ ْن يُ ِه' َّل بِ' ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم َوافِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َرس ِ‬
‫ت‪ :‬فَ ِمنَّا َم ْن أَهَ' َّل بِ ُع ْم' َر ٍة‪َ ،‬و ِمنَّا َم ْن أَهَ' َّل‬ ‫ت بِ ُع ْم' َر ٍة‪ ،‬قَ''الَ ْ‬‫ْت أَل َ ْهلَ ْل ُ‬
‫أَ َحبَّ أَ ْن يُ ِه َّل بِ ُع ْم َر ٍة فَ ْليُ ِه َّل بِ ُع ْم َر ٍة‪ ،‬فَلَ ْواَل أَنِّي أَ ْه َدي ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬ ‫ت ِم َّم ْن أَهَ َّل بِ ُع ْم َر ٍة فَأَظَلَّنِي يَ ْو ُم َع َرفَةَ َوأَنَا َح''ائِضٌ ‪ ،‬فَ َش' َك ْو ُ‬
‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫بِ َحجٍّ ‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬
‫ضي َر ْأ َس ِك َوا ْمتَ ِش ِطي َوأَ ِهلِّي بِ ْال َحجِّ ‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬
‫ان لَ ْيلَةُ ْال َحصْ بَ ِة أَرْ َس' َل َم ِعي َع ْب' َد ال'رَّحْ َم ِن إِلَى‬ ‫ضي ُع ْم َرتَ ِك َوا ْنقُ ِ‬
‫ارْ فُ ِ‬
‫التَّ ْن ِع ِيم‪ ،‬فَأ َ ْهلَ ْل ُ‬
‫ت بِ ُع ْم َر ٍة َم َك َ‬
‫ان ُع ْم َرتِي"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے ہش'ام نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے‬
‫ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ‬
‫مدینہ سے نکلے تو ذی الحجہ کا چاند نکلنے واال تھا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر کوئی حج ک''ا اح''رام‬
‫باندھنا چاہتا ہے تو وہ حج کا باندھ لے اور اگر کوئی عمرہ کا باندھنا چاہتا ہے تو وہ عمرہ کا بان''دھ لے۔ اگ''ر م''یرے‬
‫ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ہم میں بعض نے تو عمرہ‬
‫کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا احرام باندھا۔ میں بھی ان لوگوں میں تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام بان''دھا تھ''ا‪،‬‬
‫لیکن عرفہ کا دن آیا تو میں اس وقت حائضہ تھی‪ ،‬چنانچہ میں نے اس کی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے شکایت‬
‫کی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ پھر عمرہ چھوڑ دے اور سر کھول دے اور اس میں کنگھا کر لے پھر حج‬
‫کا احرام باندھا لینا۔‪( ‬میں نے ایسا ہی کیا)‪ ‬جب محصب میں قی'ام کی رات آئی ت'و ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے‬
‫عبدالرحمٰ ن کو میرے ساتھ تنعیم بھیجا‪ ،‬وہاں سے میں نے عمرہ کا احرام اپنے اس عم''رہ کے ب''دلہ میں بان''دھا‪( ‬جس‬
‫کو توڑ ڈاال تھا)۔‬

‫اب ُع ْم َر ِة التَّ ْن ِع ِ‬
‫يم‪:‬‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تنعیم سے عمرہ کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪618‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1784 :‬‬
‫ض ' َي‬ ‫س‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬ع ْم َرو ب َْن أَ ْو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ف َعائِ َشةَ َويُ ْع ِم َرهَا ِم َن التَّ ْن ِع ِيم"‪ ،‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ :‬م' َّرةً‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َم َرهُ أَ ْن يُرْ ِد َ‬
‫ي َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ْت َع ْمرًا‪َ ،‬ك ْم َس ِم ْعتُهُ ِم ْن َع ْم ٍرو‪.‬‬
‫َس ِمع ُ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم''رو بن دین''ار نے‪ ،‬انہ''وں نے‬
‫عمرو بن اوس سے سنا‪ ،‬ان ک''و عب'دالرحمٰ ن بن ابی بک'ر رض'ی ہللا عنہم''ا نے خ'بر دی کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے انہیں حکم دیا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا کو اپنے ساتھ سواری پر لے جائیں اور تنعیم س''ے انہیں عم''رہ ک''را‬
‫الئیں۔ سفیان بن عیینہ نے کہیں یوں کہا میں نے عمرو بن دینار سے سنا‪ ،‬کہیں یوں کہا میں نے ک''ئی ب''ار اس ح''دیث‬
‫کو عمرو بن دینار سے سنا۔‬

‫حدیث نمبر‪1785 :‬‬
‫ب ْال ُم َعلِّ ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ج''ابِ ُر ب ُْن‬
‫ب ب ُْن َع ْب ِد ْال َم ِجي ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬حبِي ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ي َغ ْي' ِ‬
‫'ر‬ ‫ْس َم َع أَ َح ٍد ِم ْنهُ ْم هَ' ْد ٌ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَهَ َّل َوأَصْ َحابُهُ بِ ْال َحجِّ ‪َ ،‬ولَي َ‬‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت بِ َما أَهَ' َّل بِ' ِه َر ُس'و ُل هَّللا ِ‬ ‫ان َعلِ ٌّي قَ ِد َم ِم ْن ْاليَ َم ِن َو َم َعهُ ْالهَ ْديُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَ ْهلَ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوطَ ْل َحةَ‪َ ،‬و َك َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ص' َحابِ ِه أَ ْن يَجْ َعلُوهَا' ُع ْم' َرةً يَطُوفُ''وا ب''البيت‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم أَ ِذ َن أِل َ ْ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ ،‬وأَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه‬ ‫ق إِلَى ِمنًى‪َ ،‬و َذ َك' ُر أَ َح' ِدنَا يَ ْقطُ' ُر فَبَلَ' َغ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫يُقَصِّ رُوا َويَ ِحلُّوا‪ ،‬إِاَّل َم ْن َم َع' هُ ْالهَ' ْديُ‪ ،‬فَقَ'الُوا‪ :‬نَ ْنطَلِ' ُ‬
‫ت‬ ‫اض' ْ‬ ‫ت‪َ ،‬وأَ َّن َعائِ َش'ةَ َح َ‬ ‫ي أَل َحْ لَ ْل ُ‬
‫ْت‪َ ،‬ولَ ْواَل أَ َّن َم ِعي ْالهَ' ْد َ‬
‫ت َما أَ ْه َدي ُ‬ ‫ت ِم ْن أَ ْم ِري َما ا ْستَ ْدبَرْ ُ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ِو ا ْستَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَتَ ْنطَلِقُ َ‬
‫ون بِ ُع ْم َر ٍة‬ ‫ت‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت َوطَافَ ْ‬ ‫ك ُكلَّهَا َغ ْي َر أَنَّهَا لَ ْم تَطُ ْ‬
‫ف بالبيت‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَلَ َّما طَهُ َر ْ‬ ‫ت ْال َمنَ ِ‬
‫اس َ‬ ‫فَنَ َس َك ِ‬
‫ت بَ ْع' َد ْال َحجِّ فِي ِذي‬
‫ق بِ ْال َحجِّ ‪ ،‬فَأ َ َم َر َع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي بَ ْك ٍر أَ ْن يَ ْخ ُر َج َم َعهَا إِلَى التَّ ْن ِع ِيم‪ ،‬فَ''ا ْعتَ َم َر ْ‬
‫َو َح َّج ٍة‪َ ،‬وأَ ْنطَلِ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو بِ ْال َعقَبَ ِة َوهُ َو يَرْ ِميهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَلَ ُك ْم هَ'' ِذ ِه‬ ‫ْال َح َّج ِة‪َ ،‬وأَ َّن ُس َراقَةَ ب َْن َمالِ ِك ب ِْن ُج ْع ُش ٍم لَقِ َي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صةً يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬بَلْ لِأْل َبَ ِد"‪.‬‬
‫َخا َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪619‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالوہاب بن عبدالمجید نے‪ ،‬ان سے ح''بیب معلم نے‪ ،‬ان س''ے عط''اء بن‬
‫ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬اور آپ کے‬
‫اصحاب نے حج کا احرام باندھا تھا اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور طلحہ رضی ہللا عنہ کے سوا قربانی کس''ی‬
‫کے پاس نہیں تھی۔ ان ہی دنوں میں علی رضی ہللا عنہ یمن سے آئے تو ان کے ساتھ بھی قربانی تھی۔ انہوں نے کہا‬
‫کہ جس چیز کا احرام رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے باندھا ہے میرا بھی احرام وہی ہے‪ ،‬نبی کریم ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اپنے اصحاب کو‪( ‬مکہ میں پہنچ کر)‪ ‬اس کی اجازت دے دی تھی کہ اپنے حج کو عمرہ میں تب'دیل ک'ر دیں‬
‫اور بیت ہللا کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر کے بال ترشوا لیں اور احرام کھ''ول دیں‪ ،‬لیکن وہ ل''وگ ایس''ا نہ‬
‫م'نی س'ے حج کے ل'یے اس ط'رح س'ے ج'ائیں گے کہ‬
‫کریں جن کے ساتھ قربانی ہ'و۔ اس پ'ر لوگ'وں نے کہ'ا کہ ہم ٰ‬
‫ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو۔ یہ بات رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لمتک پہنچی ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ جو بات اب ہوئی اگر پہلے سے معلوم ہوتی تو میں اپنے ساتھ ہدی نہ التا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی‬
‫تو‪( ‬افعال عمرہ ادا کرنے کے بعد)‪ ‬میں بھی احرام کھول دیتا۔ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہا‪( ‬اس حج میں)‪ ‬حائض''ہ ہ''و گ''ئی‬
‫تھیں اس لیے انہوں نے اگرچہ تمام مناسک ادا کئے لیکن بیت ہللا کا طواف نہیں کیا۔ پھ''ر جب وہ پ''اک ہ''و گ''ئیں اور‬
‫طواف کر لیا تو عرض کی یا رسول ہللا! سب لوگ حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس ہو رہے ہیں لیکن میں صرف‬
‫حج کر سکی ہوں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر عبدالرحمٰ ن بن ابوبکر رضی ہللا عنہما سے کہا کہ انہیں ہم''راہ‬
‫لے کر تنعیم جائیں اور عمرہ کرا الئیں‪ ،‬یہ عمرہ حج کے بعد ذی الحجہ کے ہی مہینہ میں ہوا تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جب جمرہ عقبہ کی رمی کر رہے تھے تو سراقہ بن مال''ک بن جعش''م آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی خ''دمت‬
‫میں حاضر ہوئے اور پوچھا کہ یا رسول ہللا! کیا یہ‪( ‬عمرہ اور حج کے درمیان احرام کھول دینا)‪ ‬صرف آپ ہی کے‬
‫لیے ہے؟ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔‬

‫اب ا ِال ْعتِ َما ِر بَ ْع َد ا ْل َح ِّج بِ َغ ْي ِر َهد ٍ‬


‫ْي‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج کے بعد عمرہ کرنا اور قربانی نہ دینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪620‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1786 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َر ْتنِي‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ''ا‪،‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ين لِ ِهاَل ِل ِذي ْال َح َّج ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم ُم' َوافِ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ْت أَل َ ْهلَ ْل ُ‬
‫ت بِ ُع ْم' َر ٍة‪ ،‬فَ ِم ْنهُ ْم‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن أَ َحبَّ أَ ْن يُ ِه َّل بِ ُع ْم َر ٍة فَ ْليُ ِهلَّ‪َ ،‬و َم ْن أَ َحبَّ أَ ْن يُ ِه َّل بِ َح َّج ٍة فَ ْليُ ِهلَّ‪َ ،‬ولَ ْواَل أَنِّي أَ ْه ' َدي ُ‬
‫ت قَ ْب' َل أَ ْن أَ ْد ُخ' َل َم َّكةَ‪ ،‬فَ''أ َ ْد َر َكنِي يَ' ْ'و ُم‬ ‫ت ِم َّم ْن أَهَ' َّل بِ ُع ْم' َر ٍة‪ ،‬فَ ِح ْ‬
‫ض' ُ‬ ‫َم ْن أَهَ' َّل بِ ُع ْم' َر ٍة‪َ ،‬و ِم ْنهُ ْم َم ْن أَهَ' َّل بِ َح َّج ٍة‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬
‫ض 'ي َر ْأ َس ' ِك‪،‬‬ ‫'ك‪َ ،‬وا ْنقُ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬د ِعي ُع ْم َرتَ' ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك إِلَى َرس ِ‬ ‫َع َرفَةَ‪َ ،‬وأَنَا َحائِضٌ ‪ ،‬فَ َش َك ْو ُ‬
‫ت َذلِ َ‬
‫ت لَ ْيلَةُ ْال َحصْ بَ ِة أَرْ َس َل َم ِعي َع ْب َد الرَّحْ َم ِن إِلَى التَّ ْن ِع ِيم فَأَرْ َدفَهَ''ا‪ ،‬فَ''أَهَلَّ ْ‬
‫ت‬ ‫َوا ْمتَ ِش ِطي‪َ ،‬وأَ ِهلِّي بِ ْال َحجِّ ‪ ،‬فَفَ َع ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَلَ َّما َكانَ ْ‬

‫ص َدقَةٌ َواَل َ‬
‫ص ْو ٌم"‪.‬‬ ‫ي َواَل َ‬ ‫ضى هَّللا ُ َح َّجهَا َو ُع ْم َرتَهَا‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن فِي َش ْي ٍء ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك هَ ْد ٌ‬ ‫ان ُع ْم َرتِهَا‪ ،‬فَقَ َ‬
‫بِ ُع ْم َر ٍة َم َك َ‬
‫یحیی بن قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہش''ام بن ع''روہ نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫کہا کہ مجھے میرے والد عروہ نے خبر دی کہا کہ‪ ‬مجھے عائشہ رضی ہللا عنہا نے خ''بر دی انہ''وں نے کہ''ا کہ ذی‬
‫الحجہ ک'ا چان''د نکل'نے واال تھ''ا کہ ہم رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ م'دینہ س'ے حج کے ل'یے چلے ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے وہ عمرہ کا باندھ لے اور ج''و حج ک''ا بان''دھنا‬
‫چاہے وہ حج کا باندھ لے‪ ،‬اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ التا تو میں بھی عمرہ کا ہی احرام باندھتا‪ ،‬چنانچہ بہت س''ے‬
‫لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا اور بہتوں نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں تھی جنہوں نے عمرہ کا اح'رام بان'دھا‬
‫تھا۔ مگر میں مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حائضہ ہو گئی‪ ،‬عرفہ کا دن آ گیا اور ابھی میں حائضہ ہی تھی‪ ،‬اس کا‬
‫رونا میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے روئی‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ عم''رہ چھ''وڑ دے‬
‫اور سر کھول لے اور کنگھا ک''ر لے پھ''ر حج ک''ا اح''رام بان''دھ لین''ا‪ ،‬چن''انچہ میں نے ایس''ا ہی کی''ا‪ ،‬اس کے بع''د جب‬
‫محصب کی رات آئی تو نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے م'یرے س''اتھ عب'دالرحمٰ ن ک''و تنعیم بھیج''ا وہ مجھے اپ''نی‬
‫سواری پر پیچھے بٹھا کر لے گئے وہاں سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے اپنے‪( ‬چھوڑے ہ''وئے)‪ ‬عم''رے کے بج''ائے‬
‫تعالی نے ان کا بھی حج اور عمرہ دونوں ہی پورے کر دی''ئے نہ ت''و اس‬
‫ٰ‬ ‫دوسرے عمرہ کا احرام باندھا اس طرح ہللا‬
‫کے لیے انہیں قربانی النی پڑی نہ صدقہ دینا پڑا اور نہ روزہ رکھنا پڑا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪621‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ب‪:‬‬ ‫اب أَ ْج ِر ا ْل ُع ْم َر ِة َعلَى قَ ْد ِر النَّ َ‬


‫ص ِ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عمرہ میں جتنی تکلیف ہو اتنا ہی ثواب ہے‬
‫حدیث نمبر‪1787 :‬‬
‫'و ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي َم‪، ‬‬ ‫'و ٍن‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ' ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬و َع ِن‪ ‬اب ِْن َع' ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َع' ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬يَصْ ُد ُر النَّاسُ بِنُ ُس َكي ِْن‪َ ،‬وأَ ْ‬
‫ص' ُد ُر بِنُ ُس' ٍك‪ ،‬فَقِي َل لَهَ''ا‪:‬‬ ‫َعنِاأْل َ ْس َو ِد‪ ، ‬قَااَل ‪ :‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان َك َذا‪َ ،‬ولَ ِكنَّهَا َعلَى قَ ْد ِر نَفَقَتِ ِك أَ ْو نَ َ‬
‫صبِ ِك"‪.‬‬ ‫ُجي إِلَى التَّ ْن ِع ِيم فَأ َ ِهلِّي‪ ،‬ثُ َّم ا ْئتِينَا بِ َم َك ِ‬ ‫ت فَ ْ‬
‫اخر ِ‬ ‫ا ْنتَ ِظ ِري‪ ،‬فَإ ِ َذا طَهُرْ ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ابن ع''ون نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے قاس''م بن‬
‫محمد نے اور دوسری(روایت میں)‪ ‬ابن عون‪ ،‬ابراہیم سے روایت کرتے ہیں اور وہ اس'ود س''ے‪ ،‬انہ''وں نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا‪ :‬یا رسول ہللا! لوگ تو دو نسک‪( ‬حج اور عمرہ)‪ ‬کر کے واپس ہو رہے ہیں اور میں‬
‫نے صرف ایک نسک‪( ‬حج)‪ ‬کیا ہے؟ اس پر ان سے کہا گیا کہ پھر انتظار کریں اور جب پاک ہو جائیں ت''و تنعیم ج''ا‬
‫کر وہاں سے‪( ‬عمرہ کا)‪ ‬احرام باندھیں‪ ،‬پھر ہم سے فالں جگہ آ ملیں اور یہ کہ اس عمرہ کا ثواب تمہارے خرچ اور‬
‫محنت کے مطابق ملے گا۔‬

‫اف ا ْل ُع ْم َر ِة‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج‪َ ،‬ه ْل يُ ْج ِزئُهُ ِمنْ طَ َو ِ‬


‫اف ا ْل َو َد ِ‬
‫اع‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُم ْعتَ ِم ِر إِ َذا طَ َ‬
‫اف طَ َو َ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬حج کے بعد ) عمرہ کرنے واال عمرہ کا طواف کر کے مکہ سے چل دے تو طواف وداع‬
‫کی ضرورت ہے یا نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪1788 :‬‬

‫ول هَّللا ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَ''الَ ْ‬


‫ت‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم' َع َر ُس ' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَ ْفلَ ُح ب ُْن ُح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬
‫ف‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ين بِ ْال َحجِّ فِي أَ ْشه ُِر ْال َحجِّ َو ُحر ُِم ْال َحجِّ ‪ ،‬فَنَ َز ْلنَا َس ِر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم ِهلِّ َ‬
‫َ‬
‫ص''لَّى‬ ‫ان َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ي فَاَل ‪َ ،‬و َك َ‬‫ان َم َعهُ هَ ْد ٌ‬ ‫ي فَأ َ َحبَّ أَ ْن يَجْ َعلَهَا ُع ْم َرةً فَ ْليَ ْف َعلْ ‪َ ،‬و َم ْن َك َ‬
‫أِل َصْ َحابِ ِه‪َ :‬م ْن لَ ْم يَ ُك ْن َم َعهُ هَ ْد ٌ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‬ ‫ال ِم ْن أَصْ َحابِ ِه َذ ِوي قُ َّو ٍة ْالهَ ْديُ‪ ،‬فَلَ ْم تَ ُك ْن لَهُ ْم ُع ْم َرةً فَ َد َخ َل َعلَ َّ‬
‫ي النَّبِ ُّي َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِر َج ٍ‬
‫ت‪ :‬اَل‬ ‫ْت ْال ُع ْم' َرةَ‪ ،‬قَ''ا َل‪َ :‬و َما َش 'أْنُ ِك ؟ قُ ْل ُ‬‫ت فَ ُمنِع ُ‬ ‫ك َما قُ ْل َ‬‫ص ' َحابِ َ‬ ‫ك تَقُو ُل أِل َ ْ‬ ‫يك ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬س ِم ْعتُ َ‬ ‫َوأَنَا أَ ْب ِكي‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما يُ ْب ِك ِ‬
‫''ك َع َس''ى هَّللا ُ أَ ْن‬
‫ب َعلَ ْي ِه َّن‪ ،‬فَ ُك''ونِي فِي َح َّجتِ ِ'‬
‫ْ''ك َما ُكتِ َ‬ ‫ت آ َد َم ُكتِ َ‬
‫ب َعلَي ِ‬ ‫ض''رْ ِك‪ ،‬أَ ْن ِ‬
‫ت ِم ْن بَنَ''ا ِ‬ ‫أُ َ‬
‫ص''لِّي‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬فَاَل يَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪622‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اخ' رُجْ بِأ ُ ْختِ' َ‬


‫ك ْال َح' َر َم‬ ‫ت َحتَّى نَفَرْ نَا ِم ْن ِمنًى‪ ،‬فَنَ َز ْلنَا ْال ُم َحص َ‬
‫َّب‪ ،‬فَ' َد َعا َع ْب' َد ال'رَّحْ َم ِن‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ْ :‬‬ ‫ت‪ :‬فَ ُك ْن ُ‬ ‫يَرْ ُزقَ ِكهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَنَ''ا َدى‬ ‫'ل‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬فَ َر ْغتُ َم''ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫فَ ْلتُ ِه َّل بِ ُع ْم َر ٍة‪ ،‬ثُ َّم ا ْف ُر َغا ِم ْن طَ َوافِ ُك َما أَ ْنتَ ِظرْ ُك َما هَا هُنَا‪ ،‬فَأَتَ ْينَا فِي َج ْو ِ‬
‫ف اللَّ ْي' ِ‬
‫ْح‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج ُم َوجِّ هًا إِلَى ْال َم ِدينَ ِة"‪.‬‬
‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬ ‫يل فِي أَصْ َحابِ ِه فَارْ تَ َح َل النَّاسُ ‪َ ،‬و َم ْن طَ َ‬
‫اف بالبيت قَ ْب َل َ‬ ‫َّح ِ‬
‫بِالر ِ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے افلح بن حمی'د نے بی'ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے قاس'م بن محم'د نے اور ان س'ے عائش'ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان کی'ا کہ‪ ‬حج کے مہین'وں اور آداب میں ہم حج ک'ا اح'رام بان'دھ ک'ر م'دینہ س'ے چلے اور مق'ام‬
‫سرف میں پڑاؤ کیا‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ جس کے س''اتھ قرب''انی نہ ہ''و اور‬
‫وہ چاہے کہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ میں بدل دے تو وہ ایسا کر س'کتا ہے‪ ،‬لیکن جس کے س''اتھ قرب'انی ہے وہ‬
‫ایسا نہیں کر سکتا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ کے اصحاب میں سے بعض مقدور والوں کے ساتھ قرب''انی‬
‫تھی‪ ،‬اس لیے ان کا‪( ‬احرام صرف)‪ ‬عمرہ کا نہیں رہا‪ ،‬پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میرے یہاں تشریف الئے تو‬
‫میں رو رہی تھی‪ ،‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دری''افت فرمای''ا کہ رو کی''وں رہی ہ''و؟ میں نے کہ''ا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے اپنے اصحاب سے جو کچھ فرمایا میں سن رہی تھی‪ ،‬اب تو میرا عمرہ رہ گیا آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫پوچھ''ا کی''ا ب''ات ہ''وئی؟ میں نے کہ''ا کہ میں نم''از نہیں پ''ڑھ س''کتی‪( ‬حیض کی وجہ س''ے)‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے اس پر فرمایا کہ کوئی حرج نہیں‪ ،‬تو بھی آدم کی بیٹیوں میں سے ایک ہے‪ ،‬اور جو ان سب کے مق''در میں‬
‫'الی تمہیں عم''رہ بھی نص'یب ک''رے۔ عائش''ہ‬
‫لکھا ہے وہی تمہارا بھی مقدر ہے۔ اب حج کا احرام باندھ لے شاید ہللا تع' ٰ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حج کا احرام باندھ لیا پھر جب ہم‪( ‬حج سے فارغ ہو ک''ر اور)‪ ‬م''نی س''ے نک''ل‬
‫کر محصب میں اترے تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عبدالرحمٰ ن کو بالیا اور ان سے کہ'ا کہ اپ'نی بہن ک''و ح''د‬
‫حرم سے باہر لے جا‪( ‬تنعیم)‪ ‬تاکہ وہ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ لیں‪ ،‬پھ'ر ط'واف و س'عی ک'رو ہم تمہ'ارا انتظ'ار‬
‫یہیں کریں گے۔ ہم آدھی رات کو آپ کی خدمت میں پہنچے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کیا ف''ارغ ہ'و گ'ئے؟‬
‫میں نے کہا ہاں‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کے بعد اپنے اصحاب میں کوچ ک''ا اعالن ک''ر دی''ا۔ بیت ہللا ک''ا‬
‫طواف وداع کرنے والے لوگ صبح کی نماز سے پہلے ہی روانہ ہو گئے اور مدینہ کی طرف چل دیئے۔‬

‫اب يَ ْف َع ُل فِي ا ْل ُع ْم َر ِة َما يَ ْف َع ُل فِي ا ْل َح ِّج‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪623‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬عمرہ میں ان ہی کاموں کا پرہیز ہے جن سے حج میں پرہیز ہے‬


‫حدیث نمبر‪1789 :‬‬
‫ان ب ُْن يَ ْعلَى ب ِْن أُ َميَّةَ‪ ، ‬يَ ْعنِي َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪" ، ‬أَ َّن َر ُجاًل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عطَا ٌء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬‬
‫ص ْف َو ُ‬
‫'ف‬ ‫ص' ْف َرةٌ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬ك ْي' َ‬ ‫'وق أَ ْو قَ''ا َل‪ُ :‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َوهُ' َو بِ ْال ِج ْع َرانَ' ِة َو َعلَ ْي' ِه ُجبَّةٌ َو َعلَ ْي' ِه أَثَ' ُر ْال َخلُ' ِ‬
‫ي َ‬ ‫أَتَى النَّبِ َّ‬
‫ت أَنِّي قَ' ْد َرأَي ُ‬
‫ْت‬ ‫تَأْ ُم ُرنِي أَ ْن أَصْ نَ َع فِي ُع ْم َرتِي ؟ فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم فَ ُس'تِ َر بِثَ' ْ'و ٍ‬
‫ب َو َو ِد ْد ُ‬

‫ك أَ ْن تَ ْنظُ ' َر إِلَى النَّبِ ِّي َ‬


‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَ ْد أُ ْن ِز َل َعلَ ْي ِه ْال َوحْ ُي‪ ،‬فَقَا َل ُع َمرُ‪ :‬تَ َعا َل أَيَ ُس 'رُّ َ‬ ‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ت إِلَ ْي ِه لَ'هُ َغ ِطيطٌ‪َ ،‬وأَحْ ِس'بُهُ قَ''ا َل‪َ :‬ك َغ ِط ِ‬
‫يط‬ ‫ف الثَّ ْو ِ‬
‫ب فَنَظَرْ ُ‬ ‫َو َسلَّ َم َوقَ ْد أَ ْن َز َل هَّللا ُ َعلَ ْي ِه ْال َوحْ َي‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َرفَ َع طَ َر َ‬

‫ك‪َ ،‬وأَ ْن ِ‬
‫ق الصُّ ْف َرةَ‪،‬‬ ‫ك ْال ُجبَّةَ‪َ ،‬وا ْغ ِسلْ أَثَ َر ْال َخلُ ِ‬
‫وق َع ْن َ‬ ‫ي َع ْنهُ قَا َل‪ :‬أَي َْن السَّائِ ُل َع ِن ْال ُع ْم َر ِة ؟ ْ‬
‫اخلَ ْع َع ْن َ‬ ‫ْالبَ ْك ِر‪ ،‬فَلَ َّما سُرِّ َ‬
‫ك َك َما تَصْ نَ ُع فِي َحجِّ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫َواصْ نَ ْع فِي ُع ْم َرتِ َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عطا بن ابی رباح نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫یعلی بن امیہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے والد نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جع''رانہ‬
‫کہ مجھ سے صفوان بن ٰ‬
‫میں تھے‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک شخص حاض'ر ہ'وا جبہ پہ'نے ہ'وئے اور اس پ'ر خل'وق ی'ا‬
‫زردی کا نشان تھا۔ اس نے پوچھا مجھے اپنے عمرہ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکس طرح کرنے کا حکم دیتے ہیں؟‬
‫تعالی نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر وحی نازل کی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر کپڑا ڈال دی''ا گی''ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫اس پر ہللا‬
‫میری ب''ڑی آرزو تھی کہ جب ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬پ''ر وحی ن''ازل ہ''و رہی ہ''و ت''و میں آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو دیکھوں۔ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا یہاں آؤ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر جب وحی نازل ہو رہی ہ''و‪،‬‬
‫اس وقت تم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھنے کے آرزو مند ہو؟ میں نے کہا ہاں! انہوں نے ک''پڑے ک''ا کن''ارہ‬
‫اٹھایا اور میں نے اس میں سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و دیکھ''ا آپ زور زور س''ے خ''راٹے لے رہے تھے‪ ،‬م''یرا‬
‫خیال ہے کہ انہوں نے بیان کیا جیسے اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے پھر جب وحی اترنی بند ہوئی تو آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ پوچھنے واال کہاں ہے جو عمرہ کے بارے میں پوچھتا تھا؟ اپنا جبہ اتار دے‪ ،‬خلوق کے‬
‫اثر کو دھو ڈال اور‪( ‬زعفران کی)‪ ‬زردی صاف کر لے اور جس ط''رح حج میں ک''رتے ہ''و اس''ی ط''رح اس میں بھی‬
‫کرو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪624‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1790 :‬‬
‫ض'' َي هَّللا ُ َع ْنهَا‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت لِ َعائِ َشةَ َر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫الص'فَا َو ْال َم'رْ َوةَ‬ ‫يث ال ِّسنِّ ‪" ،‬أَ َرأَ ْي ِ‬
‫ت قَ ْ'و َل هَّللا ِ تَبَ'ا َر َ‬
‫ك َوتَ َع'الَى‪ :‬إِ َّن َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَنَا يَ ْو َمئِ ٍذ َح ِد ُ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫َز ْو ِ‬
‫ف بِ ِه َما س''ورة البق''رة آية ‪ ،158‬فَاَل أُ َرى َعلَى‬
‫ْت أَ ِو ا ْعتَ َم' َر فَال ُجنَ''ا َح َعلَ ْي' ِه أَ ْن يَطَّ َّو َ‬
‫ِم ْن َش َعائِ ِر هَّللا ِ فَ َم ْن َح َّج ْالبَي َ‬
‫ت‪ ،‬فَاَل ُجنَا َح َعلَ ْي ِه أَ ْن اَل يَطَّ َّو َ‬
‫ف بِ ِه َما إِنَّ َما‬ ‫ت َك َما تَقُو ُل َكانَ ْ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ : ‬كاَّل لَ ْو َكانَ ْ‬ ‫أَ َح ٍد َش ْيئًا أَ ْن اَل يَطَّ َّو َ‬
‫ف بِ ِه َما‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ُون أَ ْن يَطُوفُوا بَي َْن ال َّ‬
‫صفَا‬ ‫ت َمنَاةُ َح ْذ َو قُ َد ْي ٍد‪َ ،‬و َكانُوا يَتَ َح َّرج َ‬ ‫ار‪َ ،‬كانُوا يُ ِهلُّ َ‬
‫ون لِ َمنَاةَ َو َكانَ ْ‬ ‫ص ِ‬ ‫أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ فِي اأْل َ ْن َ‬
‫صفَا َو ْال َم''رْ َوةَ‬
‫ك‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن ال َّ‬ ‫والمروة‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء اإْل ِ ْساَل ُم َسأَلُوا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َذلِ َ‬
‫ان‪َ  ‬وأَبُو‬
‫ف بِ ِه َما سورة البقرة آية ‪َ ،"158‬زا َد‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫ْت أَ ِو ا ْعتَ َم َر فَال ُجنَا َح َعلَ ْي ِه أَ ْن يَطَّ َّو َ‬‫ِم ْن َش َعائِ ِر هَّللا ِ فَ َم ْن َح َّج ْالبَي َ‬
‫صفَا والمروة‪.‬‬
‫ف بَي َْن ال َّ‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ْن ِه َش ٍام‪َ ، ‬ما أَتَ َّم هَّللا ُ َح َّج ا ْم ِر ٍ‬
‫ئ َواَل ُع ْم َرتَهُ لَ ْم يَطُ ْ‬ ‫ُم َع ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ہشام بن ع''روہ نے‪ ،‬انہیں ان‬
‫کے والد‪( ‬عروہ بن زبیر)‪ ‬نے کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی زوجہ مطہ''رہ عائش''ہ ص'دیقہ رض''ی ہللا‬
‫'الی کی نش''انیاں ہیں‬
‫تعالی کا ارشاد ص''فا اور م''روہ دون''وں ہللا تع' ٰ‬
‫ٰ‬ ‫عنہا سے پوچھا جب کہ ابھی میں نوعمر تھا کہ ہللا‬
‫اس لیے جو شخص بیت ہللا کا حج یا عمرہ کرے اس کے لیے ان کی سعی کرنے میں ک''وئی گن''اہ نہیں اس ل''یے میں‬
‫سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی ان کی سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہ ہو گا۔ یہ سن کر عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہ''ا‬
‫نے فرمایا کہ ہرگز نہیں۔ اگر مطلب یہ ہوتا جیسا کہ تم بتا رہے ہ''و پھ''ر ت''و ان کی س'عی نہ ک''رنے میں واقعی ک''وئی‬
‫حرج نہیں تھا‪ ،‬لیکن یہ آیت تو انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو منات بت کے نام کا احرام باندھتے تھے جو‬
‫قدید کے مقابل میں رکھا ہوا تھا وہ صفا اور مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے‪ ،‬جب اسالم آیا تو انہ''وں نے‬
‫'الی نے یہ آیت ن''ازل فرم''ائی کہ ص''فا‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کے بارے میں پوچھا اور اس پر ہللا تع' ٰ‬
‫اور مروہ دونوں ہللا کی نشانیاں ہیں اس ل'یے ج'و ش'خص بیت ہللا ک'ا حج ی''ا عم''رہ ک'رے اس کے ل'یے ان کی س'عی‬
‫کرنے میں کوئی گناہ نہیں سفیان اور ابومعاویہ نے ہشام سے یہ زیادتی نکالی ہے کہ جو کوئی صفا م''روہ ک''ا پھ''یرا‬
‫نہ کرے تو ہللا اس کا حج اور عمرہ پورا نہ کرے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪625‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمتَى يَ ِح ُّل ا ْل ُم ْعتَ ِم ُر‪:‬‬


‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عمرہ کرنے واال احرام سے کب نکلتا ہے ؟‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَصْ َحابَهُ أَ ْن يَجْ َعلُوهَا ُع ْم' َرةً َويَطُوفُ''وا' ثُ َّم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪َ :‬ع ْن َجابِ ٍر َر ِ‬
‫يُقَصِّ رُوا َويَ ِحلُّوا‪'.‬‬
‫اور عطاء بن ابی رباح نے جابر رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے اص''حاب ک''و‬
‫یہ حکم دیا کہ حج کے احرام کو عمرہ سے بدل دیں اور طواف‪( ‬بیت ہللا اور صفا و مروہ)‪ ‬کریں پھر بال ترش''وا ک''ر‬
‫احرام سے نکل جائیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1791 :‬‬

‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس' َما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪ ، ‬قَ'ا َل‪" :‬ا ْعتَ َم' َر َر ُس'و ُل هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ق ب ُْن إِبْ' َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِر ٍ‬
‫الص'فَا والم''روة َوأَتَ ْينَاهَا َم َع' هُ‪َ ،‬و ُكنَّا‬
‫اف َوطُ ْفنَا َم َعهُ‪َ ،‬وأَتَى َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوا ْعتَ َمرْ نَا َم َعهُ‪ ،‬فَلَ َّما َد َخ َل َم َّكةَ طَ َ‬
‫َ‬
‫ان َد َخ َل ْال َك ْعبَةَ ؟‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪.‬‬
‫احبٌ لِي‪ :‬أَ َك َ‬
‫ص ِ‬‫نَ ْستُ ُرهُ ِم ْن أَ ْه ِل َم َّكةَ أَ ْن يَرْ ِميَهُ أَ َح ٌد‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جریر نے‪ ،‬ان سے اسماعیل نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ابی اوفی نے بیان‬
‫کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عمرہ بھی کیا اور ہم نے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س''اتھ عم''رہ کی''ا‪،‬‬
‫چنانچہ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ میں داخل ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پہلے‪( ‬بیت ہللا کا)‪ ‬طواف کیا‬
‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ہم نے بھی طواف کیا‪ ،‬پھ''ر ص''فا اور م''روہ آئے اور ہم بھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ آئے۔ ہم آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مکہ والوں سے حفاظت' کر رہے تھے کہ کہیں کوئی کافر ت''یر نہ‬
‫چال دے‪ ،‬میرے ایک ساتھی نے ابن ابی اوفی سے پوچھا کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کعبہ میں اندر داخل ہوئے‬
‫تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪626‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1792 :‬‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ب فِي ِه َواَل نَ َ‬
‫ص َ‬ ‫ب اَل َ‬
‫ص َخ َ‬ ‫ت ِم َن ْال َجنَّ ِة ِم ْن قَ َ‬
‫ص ٍ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَ َحد ِّْثنَا َما قَا َل لِ َخ ِدي َجةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬بَ ِّشرُوا‪َ ،‬خ ِدي َجةَ بِبَ ْي ٍ‬
‫کہا انہوں نے پھر پوچھا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خدیجہ رضی ہللا عنہا کے متعل'ق کی'ا کچھ فرمای'ا تھ'ا؟‬
‫انہوں نے کہا کہ آپ نے فرمایا تھا خدیجہ رضی ہللا عنہا کو جنت میں ایک موتی کے گھر کی بشارت ہ''و‪ ،‬جس میں‬
‫نہ کسی قسم کا شور و غل ہو گا نہ کوئی تکلیف ہو گی۔‬

‫حدیث نمبر‪1793 :‬‬
‫'اف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫'ل طَ' َ‬ ‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن َر ُج' ٍ‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْلنَا‪ ‬اب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ت‬ ‫'اف بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة‪ ،‬أَيَأْتِي ا ْم َرأَتَهُ ؟‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬فَطَ' َ‬ ‫ف بَي َْن ال َّ‬ ‫فِي ُع ْم َر ٍة َولَ ْم يَطُ ْ‬
‫ُول هَّللا ِ أُ ْس َوةٌ َح َسنَةٌ‪.‬‬
‫ان لَ ُك ْم فِي َرس ِ‬ ‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة َس ْبعًا‪َ ،‬وقَ ْد َك َ‬ ‫ف ْال َمقَ ِام َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وطَ َ‬
‫اف بَي َْن ال َّ‬ ‫صلَّى َخ ْل َ‬ ‫َس ْبعًا‪َ ،‬و َ‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے کہ''ا کہ‪ ‬ہم نے ابن عم''ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے ایک ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو عمرہ کے لیے بیت ہللا کا طواف تو کرت''ا ہے‬
‫لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کرتا‪ ،‬کیا وہ(صرف بیت ہللا کے طواف کے بعد)‪ ‬اپنی بیوی سے ہمبستر ہ''و س''کتا‬
‫ہے؟ انہ''وں نے اس ک''ا ج''واب یہ دی''ا کہ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪( ‬مکہ)تش''ریف الئے اور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے بیت ہللا کا سات چکروں کے ساتھ طواف کیا‪ ،‬پھر مقام ابراہیم علیہ السالم کے قریب دو رکعت نماز پڑھی‪،‬‬
‫اس کے بعد صفا اور مروہ کی سات م''رتبہ س''عی کی اور رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی زن''دگی تمہ''ارے ل''یے‬
‫بہترین نمونہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1794 :‬‬
‫صفَا َو ْال َمرْ َو ِة"‪.‬‬ ‫قَا َل‪َ :‬و َسأ َ ْلنَا َجابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل يَ ْق َربَنَّهَا َحتَّى يَطُ َ‬
‫وف بَي َْن ال َّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪627‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے بھی اس کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا صفا‬
‫اور مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جانا چاہئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1795 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬


‫وس 'ى‬ ‫ق ب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬
‫ْس ب ِْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ت ؟‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالبَ ْ‬
‫ط َحا ِء َوهُ' َو ُمنِي ٌخ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَ َح َججْ َ‬ ‫اأْل َ ْش َع ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد ْم ُ‬
‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫'البَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫'ف بِ ْ‬ ‫ت‪ ،‬ط ُ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَحْ َس' ْن َ‬ ‫ك بِإِهْاَل ٍل َكإِهْاَل ِل النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت ؟‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬لَبَّ ْي َ‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِ َما أَ ْهلَ ْل َ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ت َر ْأ ِس'ي‪ ،‬ثُ َّم أَ ْهلَ ْل ُ‬ ‫س فَفَلَ ْ‬ ‫ْت ا ْم' َرأَةً ِم ْن قَ ْي ٍ‬ ‫الص'فَا َو ْال َم''رْ َو ِة‪ ،‬ثُ َّم أَتَي ُ‬
‫ت َوبِ َّ‬ ‫ت بِ' ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬ ‫صفَا َو ْال َم''رْ َو ِة‪ ،‬ثُ َّم أَ ِح' لَّ‪ ،‬فَطُ ْف ُ‬‫َوبِال َّ‬
‫'ذنَا بِقَ' ْ'و ِل‬ ‫'ام‪َ ،‬وإِ ْن أَ َخ' ْ‬ ‫ب هَّللا ِ فَإِنَّهُ يَأْ ُم ُرنَا بِالتَّ َم' ِ‬
‫ان فِي ِخاَل فَ ِة ُع َم َر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ ْن أَ َخ ْذنَا بِ ِكتَا ِ‬ ‫ت أُ ْفتِي بِ ِه َحتَّى َك َ‬ ‫بِ ْال َحجِّ ‪ ،‬فَ ُك ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَإِنَّهُ لَ ْم يَ ِح َّل َحتَّى يَ ْبلُ َغ ْالهَ ْد ُ‬
‫ي َم ِحلَّهُ"‪.‬‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬ان سے غندر بن محمد بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ابوموسی اش''عری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں‬
‫ٰ‬ ‫قیس بن مسلم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں بطحاء میں حاضر ہوا آپ وہاں ‪( ‬حج کے لیے جاتے‬
‫ہوئے اترے ہوئے تھے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کیا تمہ''ارا حج ہی ک''ا ارادہ ہے؟ میں نے کہ''ا‪،‬‬
‫جی ہاں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا اور احرام کس چ''یز ک''ا بان''دھا ہے؟ میں نے کہ''ا میں نے اس''ی ک''ا اح''رام‬
‫باندھا ہے‪ ،‬جس کا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے احرام باندھا ہو‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ت''و نے اچھ''ا‬
‫کیا‪ ،‬اب بیت ہللا کا طواف اور ص''فا اور م''روہ کی س''عی ک''ر لے پھ''ر اح''رام کھ''ول ڈال‪ ،‬چن''انچہ میں نے بیت ہللا ک''ا‬
‫طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی‪ ،‬پھر میں بنو قیس کی ایک عورت کے پاس آیا اور انہوں نے میرے س''ر کی‬
‫جوئیں نکالیں‪ ،‬اس کے بعد میں نے حج کا احرام باندھا۔ میں‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی وف''ات کے بع''د)‪ ‬اس''ی‬
‫کے مطابق لوگوں کو مسئلہ بتایا کرتا تھا‪ ،‬جب عمر رض'ی ہللا عنہ کی خالفت ک'ا دور آی'ا ت'و آپ رض'ی ہللا عنہ نے‬
‫فرمایا کہ ہمیں کتاب ہللا پر عمل کرنا چاہے کہ اس میں ہمیں‪( ‬حج اور عمرہ)‪ ‬پورا کرنے کا حکم ہوا ہے اور رس''ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪628‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی سنت پر عمل کرنا چاہیے کہ اس وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اح''رام نہیں کھ''وال تھ''ا‬
‫جب تک ہدی کی قربانی نہیں ہو گئی تھی۔ لہٰ ذا ہدی ساتھ النے والوں کے واسطے ایسا ہی کرنے کا حکم ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1796 :‬‬
‫ت أَبِي‬
‫'ولَى أَ ْس ' َما َء بِ ْن ِ‬ ‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي اأْل َ ْس َو ِد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب ' َد هَّللا ِ‪َ  ‬م' ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ِعي َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَى َر ُس'ولِ ِه ُم َح َّم ٍد‪ ،‬لَقَ' ْد نَ َز ْلنَا َم َع' هُ هَا‬ ‫ُون َ‬ ‫ان يَ ْس َم ُع‪ ‬أَ ْس َما َء‪ ، ‬تَقُولُ‪ُ :‬كلَّ َما َمر ْ‬
‫َّت بِ''ال َحج ِ‬ ‫بَ ْك ٍر َح َّدثَهُ‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫ت أَنَا َوأُ ْختِي' َعائِ َش 'ةُ َو ُّ‬
‫الزبَ ْي' ُر َوفُاَل ٌن َوفُاَل ٌن‪ ،‬فَلَ َّما‬ ‫'اف قَلِي ٌل ظَ ْه ُرنَا قَلِيلَ 'ةٌ أَ ْز َوا ُدنَ''ا‪ ،‬فَ''ا ْعتَ َمرْ ُ‬
‫هُنَا َونَحْ ُن يَ ْو َمئِ ' ٍذ ِخفَ' ٌ‬
‫َم َسحْ نَا البيت أَحْ لَ ْلنَا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْهلَ ْلنَا ِم َن ْال َع ِش ِّي بِ ْال َحجِّ "‪.‬‬
‫عیسی نے بیان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا ہم س''ے ابن وہب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہیں عم''رو نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن‬
‫ابواالسود نے کہ‪ ‬اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہا کے غالم عبدہللا نے ان سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اسماء رضی ہللا‬
‫عنہا سے سنا تھا‪ ،‬وہ جب بھی حجون پہاڑ سے ہو کر گزرتیں تو یہ کہتیں رحمتیں ن''ازل ہ''وں ہللا کی محمد‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬پر‪ ،‬ہم نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ یہیں قیام کیا تھا‪ ،‬ان دنوں ہم''ارے‪( ‬س''امان)‪ ‬بہت ہلکے پھلکے‬
‫تھے‪ ،‬سواریاں اور زاد راہ کی بھی کمی تھی‪ ،‬میں نے‪ ،‬میری بہن عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے‪ ،‬زب''یر اور فالں فالں‬
‫رضی ہللا عنہم نے عمرہ کیا اور جب بیت ہللا کا طواف کر چکے تو‪( ‬صفا اور مروہ کی سعی کے بع''د)‪ ‬ہم حالل ہ''و‬
‫گئے‪ ،‬حج کا احرام ہم نے شام کو باندھا تھا۔‬

‫اب َما يَقُو ُل إِ َذا َر َج َع ِم َن ا ْل َح ِّج أَ ِو ا ْل ُع ْم َر ِة أَ ِو ا ْل َغ ْز ِو‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حج ‪ ،‬عمرہ یا جہاد سے واپسی پر کیا دعا پڑھی جائے ؟‬
‫حدیث نمبر‪1797 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم'ا‪" ،‬أَ ّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ'افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ ّمَ‬
‫ث تَ ْكبِي َرا ٍ‬ ‫ف ِم َن اأْل َرْ ِ‬
‫ض ثَاَل َ‬ ‫ان إِ َذا قَفَ َل ِم ْن َغ ْز ٍو أَ ْو َحجٍّ أَ ْو ُع ْم َر ٍة يُ َكبِّ ُر َعلَى ُكلِّ َش َر ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪629‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ُون َعابِ' ُد َ‬
‫ون‬ ‫ك َولَ'هُ ْال َح ْم' ُد َوهُ' َو َعلَى ُك''لِّ َش' ْي ٍء قَ' ِدي ٌر آيِبُ' َ‬
‫'ون تَ''ائِب َ‬ ‫ك لَهُ لَهُ ْال ُم ْل' ُ‬
‫يَقُولُ‪ :‬اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوحْ َدهُ اَل َش ِري َ‬
‫ص َر َع ْب َدهُ َوهَ َز َم اأْل َحْ َز َ‬
‫اب َوحْ َدهُ"‪.‬‬ ‫ق هَّللا ُ َو ْع َدهُ َونَ َ‬‫ص َد َ‬
‫ون َ‬ ‫ون لِ َربِّنَا َحا ِم ُد َ‬ ‫اج ُد َ‬‫َس ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ن'افع نے اور انہیں عب'دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب کسی غزوہ یا حج و عمرہ س''ے واپس ہ''وتے ت''و جب‬
‫بھی کسی بلند جگہ کا چڑھاؤ ہوتا تو تین مرتبہ‪« ‬هللا اكبر»‪ ‬کہتے اور یہ دعا پڑھتے‪« ‬ال إله إال هللا وحده ال شريك ل''ه‪،‬‬
‫له الملك‪ ،‬وله الحمد‪ ،‬وهو على كل شىء قدير‪ ،‬آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون‪ ،‬صدق هللا وع''ده ونصر‬
‫عبده وهزم األحزاب وحده» ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیال ہے اس کا ک'وئی ش'ریک نہیں‪ ،‬مل'ک اس''ی ک'ا ہے‬
‫اور حمد اسی کے لیے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے‪ ،‬ہم واپس ہ''و رہے ہیں‪ ،‬ت''وبہ ک''رتے ہ''وئے عب''ادت ک''رتے ہ''وئے‬
‫اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور اس کی حمد کرتے ہوئے‪ ،‬ہللا نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا‪ ،‬اپنے بندے‬
‫کی مدد کی اور سارے لشکر کو تنہا شکست دے دی۔‪( ‬فتح مکہ کی طرف اشارہ ہے)۔‬

‫ين َوالثَّالَثَ ِة َعلَى الدَّابَّ ِة‪:‬‬


‫اج ا ْلقَا ِد ِم َ‬
‫ستِ ْقبَا ِل ا ْل َح ِّ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ آنے والے حاجیوں کا استقبال کرنا اور تین آدمیوں کا ایک سواری پر چڑھنا‬
‫حدیث نمبر‪1798 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫احدًا بَي َْن يَ َد ْي ِه َوآ َخ َر َخ ْلفَهُ"‪'.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّكةَ ا ْستَ ْقبَلَ ْتهُ أُ َغ ْيلِ َمةُ بَنِي َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ب‪ ،‬فَ َح َم َل َو ِ‬ ‫"لَ َّما قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے عک''رمہ‬
‫نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬مکہ تش''ریف الئے ت''و‬
‫بنو عبدالمطلب کے چند بچوں نے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''ا اس''تقبال کی''ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ای''ک بچے‬
‫کو‪( ‬اپنی سواری کے)‪ ‬آگے بٹھا لیا اور دوسرے کو پیچھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪630‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ُوم ِبا ْل َغ َدا ِة‪ª:‬‬


‫اب ا ْلقُد ِ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ ( :‬مسافر کا اپنے ) گھر میں صبح کے وقت آنا‬
‫حدیث نمبر‪1799 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪،‬‬ ‫َّاج‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ' ٍ‬
‫'اض‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أحْ َم ُد ب ُْن ال َحج ِ‬
‫ص'لَّى ب''ذي‬ ‫ُص'لِّي فِي َم ْس' ِج ِد َّ‬
‫الش' َج َر ِة‪َ ،‬وإِ َذا َر َج' َع َ‬ ‫ان إِ َذا َخ َر َج إِلَى َم َّكةَ ي َ‬ ‫"أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫الحليفة بِبَ ْ‬
‫ط ِن ْال َوا ِدي‪َ ،‬وبَ َ‬
‫ات َحتَّى يُصْ بِ َح"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن حجاج نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبی''دہللا نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫نافع نے اور ان سے عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب مکہ تش''ریف لے‬
‫جاتے تو مسجد شجرہ میں نماز پڑھتے۔ اور جب واپس ہ''وتے ت''و ذو الحلیفہ کی وادی کے نش''یب میں نم''از پڑھتے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صبح تک ساری رات وہیں رہتے۔‬

‫اب الد ُُّخو ِل ِبا ْل َع ِ‬


‫ش ِّي‪:‬‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شام میں گھر کو آنا‬
‫حدیث نمبر‪1800 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬
‫ان اَل يَ ْد ُخ ُل إِاَّل ُغ ْد َوةً أَ ْو َع ِشيَّةً"‪.‬‬
‫ق أَ ْهلَهُ‪َ ،‬ك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اَل يَ ْ‬
‫ط ُر ُ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫" َك َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسحاق بن عبدہللا بن ابی طلحہ نے بیان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬سفر سے)‪ ‬رات کو گھر نہیں پہنچ''تے‬
‫تھے یا صبح کے وقت پہنچ جاتے یا دوپہر بعد (زوال سے لے کر غروب آفتاب تک کسی بھی وقت تشریف التے)۔‬

‫ق أَ ْهلَهُ إِ َذا بَلَ َغ ا ْل َم ِدينَةَ‪:‬‬


‫اب الَ يَ ْط ُر ُ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آدمی جب اپنے شہر میں پہنچے تو گھر میں رات کو نہ جائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪631‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1801 :‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح' ِ‬
‫'ار ٍ‬
‫ق أَ ْهلَهُ لَ ْياًل "‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَ ْ‬
‫ط ُر َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س'ے مح'ارب بن دث''ار نے اور ان س'ے ج''ابر‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬سفر سے)‪ ‬گھر رات کے وقت اترنے سے منع فرمایا۔‬

‫اب َمنْ أَ ْ‬
‫س َر َع نَاقَتَهُ إِ َذا بَلَ َغ ا ْل َم ِدينَةَ‪:‬‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے مدینہ طیبہ کے قریب پہنچ کر اپنی سواری تیز کر دی ( تاکہ جلد سے جلد اس‬
‫پاک شہر میں داخلہ نصیب ہو )‬
‫حدیث نمبر‪1802 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪:‬‬
‫ت َدابَّةً‬ ‫ت ْال َم ِدينَ' ِة أَ ْو َ‬
‫ض' َع نَاقَتَ'هُ‪َ ،‬وإِ ْن َك''انَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا قَ' ِد َم ِم ْن َس'فَ ٍر فَأَب َ‬
‫ْص' َر َد َر َج''ا ِ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫" َك َ‬
‫ث ب ُْن ُع َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ  ‬ح َّر َكهَا ِم ْن ُحبِّهَا‪َ ،‬ح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس'' َما ِعي ُل‪، ‬‬ ‫َح َّر َكهَا"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬زا َد‪ْ  ‬ال َح ِ‬
‫ار ُ‬

‫ت‪ :‬تَابَ َعهُ ْال َح ِ‬


‫ار ُ‬
‫ث ب ُْن ُع َمي ٍْر‪.‬‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل ُج ُد َرا ِ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو محمد بن جعفر' نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے حمید طویل نے خ''بر‬
‫دی انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے س''نا کہ آپ رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ‪ ‬جب رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬سفر سے مدینہ واپس ہوتے اور مدینہ کے باالئی عالقوں پر نظر پڑتی تو اپنی اونٹنی کو تیز ک''ر دی''تے‪ ،‬ک''وئی‬
‫دوسرا جانور ہوتا تو اسے بھی ایڑ لگاتے۔ ابوعبدہللا‪( ‬ام''ام بخ''اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ''ا کہ ح''ارث بن عم''یر نے حمی''د‬
‫سے یہ لفظ زیادہ کئے ہیں کہ مدینہ سے محبت کی وجہ سے سواری تیز کر دیتے تھے۔ ہم سے ق''تیبہ نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫کہا ہم سے اس''ماعیل بن جعف''ر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے حمی''د طوی''ل نے اور ان س''ے انس رض''ی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہ''وں‬
‫نے‪( ‬درجات' کے بجائے)«جدرات»‪ ‬کہا‪ ،‬اس کی متابعت حارث بن عمیر نے کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪632‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬و ْأتُوا ا ْلبُيُوتَ ِمنْ أَ ْب َوابِ َها}‪:‬‬


‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫تعالی کا یہ فرمانا کہ گھروں میں دروازوں سے داخل ہوا کرو‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪1803 :‬‬

‫ْت‪ْ  ‬البَ َرا َء‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬نَ ' َزلَ ْ‬
‫ت هَ ' ِذ ِه اآْل يَ 'ةُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ُورهَ''ا‪ ،‬فَ َج''ا َء َر ُج' ٌل ِم ْن‬ ‫'ل أَ ْب' َوا ِ‬
‫ب بُيُ''وتِ ِه ْم َولَ ِك ْن ِم ْن ظُه ِ‬ ‫ت اأْل َ ْن َ‬
‫ص'ا ُر إِ َذا َحجُّ وا فَ َج''ا ُءوا لَ ْم يَ' ْد ُخلُوا ِم ْن قِبَ' ِ‬ ‫فِينَا َك''انَ ْ‬
‫ُورهَا َولَ ِك َّن ْالبِ' َّر َم ِن‬ ‫ْس ْالبِرُّ بِ'أ َ ْن تَ'أْتُوا ْالبُي َ‬
‫ُ'وت ِم ْن ظُه ِ‬ ‫ت‪َ :‬ولَي َ‬ ‫ار فَ َد َخ َل ِم ْن قِبَ ِل بَابِ ِه فَ َكأَنَّهُ ُعيِّ َر بِ َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬ ‫ص ِ‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫ُوت ِم ْن أَ ْب َوابِهَا سورة البقرة آية ‪."189‬‬ ‫اتَّقَى َو ْأتُوا' ْالبُي َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابواسحاق نے کہ میں نے براء بن عازب رض''ی‬
‫ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی۔ انصار جب حج کے لیے آتے تو ‪( ‬احرام کے‬
‫بع''د)‪ ‬گھ''روں میں دروازوں س''ے نہیں ج''اتے بلکہ دی''واروں س''ے ک''ود کر‪( ‬گھ''ر کے ان''در)‪ ‬داخ''ل ہ''وا ک''رتے تھے‬
‫پھر‪( ‬اسالم النے کے بعد)‪ ‬ایک انصاری شخص آیا اور دروازے سے گھر میں داخل ہو گیا اس پ''ر لوگ''وں نے لعنت‬
‫مالمت کی تو یہ وحی نازل ہوئی کہ یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ گھروں میں پیچھے سے‪( ‬دیواروں پ''ر چ''ڑھ ک''ر)‪ ‬آؤ‬
‫ٰ‬
‫تقوی اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو۔‬ ‫بلکہ نیک وہ شخص ہے جو‬

‫سفَ ُر قِ ْط َعةٌ ِم َن ا ْل َع َذا ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر بھی گویا عذاب کا ایک حصہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪1804 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س َم ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ض'ى نَ ْه َمتَ'هُ‬ ‫ب يَ ْمنَ' ُع أَ َح' َد ُك ْم طَ َعا َم' هُ َو َش' َرابَهُ َونَ ْو َم' هُ‪ ،‬فَ'إ ِ َذا قَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ال َّسفَ ُر قِ ْ‬
‫ط َعةٌ ِم َن ْال َع' َذا ِ‬ ‫َ‬
‫فَ ْليُ َعجِّ لْ إِلَى أَ ْهلِ ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سمی نے‪ ،‬ان سے ابوصالح نے اور ان سے اب''وہریرہ رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے‪ ،‬آدمی کو کھ''انے پی''نے اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪633‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫سونے‪( ‬ہر ایک چیز)‪ ‬سے روک دیتا ہے‪ ،‬اس لیے جب کوئی اپنی ضرورت پوری ک''ر چکے ت''و ف''وراً گھ''ر واپس آ‬
‫جائے۔‬

‫س ْي ُر يُ َع ِّج ُل إِلَى أَ ْهلِه‬


‫سافِ ِر إِ َذا َج َّد ِب ِه ال َّ‬
‫اب ا ْل ُم َ‬
‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسافر جب جلد چلنے کی کوشش کر رہا ہو اور اپنے اہل میں جلد پہنچنا چاہئے‬
‫حدیث نمبر‪1805 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ''ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم' َع‪َ  ‬ع ْب ' ِد‬
‫ت أَبِي ُعبَ ْي ٍد ِش َّدةُ َو َج ٍع‪ ،‬فَأ َ ْس ' َر َع َّ‬
‫الس ' ْي َر َحتَّى َك' َ‬
‫'ان‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما بِطَ ِر ِ‬
‫يق َم َّكةَ‪ ،‬فَبَلَ َغهُ َع ْن َ‬
‫صفِيَّةَ بِ ْن ِ‬ ‫هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم إِ َذا‬ ‫ب َو ْال َعتَ َمةَ َج َم َع بَ ْينَهُ َما‪ ،‬ثُ ّم قَا َل‪" :‬إِنِّي َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صلَّى ْال َم ْغ ِر َ‬ ‫ب ال َّشفَ ِ‬
‫ق نَ َز َل فَ َ‬ ‫بَ ْع َد ُغرُو ِ‬
‫َج َّد بِ ِه ال َّس ْي ُر أَ َّخ َر ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ب‪َ ،‬و َج َم َع بَ ْينَهُ َما"‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے زید‬
‫بن اسلم نے خبر دی‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے بی'ان کی'ا کہ‪ ‬میں عب'دہللا بن عم'ر رض'ی ہللا عنہم'ا کے س'اتھ مکہ کے‬
‫راستے میں تھا کہ انہیں‪( ‬اپنی بیوی)‪ ‬صفیہ بنت ابی عبید کی س''خت بیم''اری کی خ''بر ملی اور وہ نہ''ایت ت''یزی س''ے‬
‫چلنے لگے‪ ،‬پھر جب سرخی غروب ہو گئی تو سواری سے نیچے ات''رے اور مغ''رب اور عش''اء ای''ک س''اتھ مال ک''ر‬
‫پڑھیں‪ ،‬اس کے بعد فرمایا کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا کہ جب جلدی چلنا ہوتا ت''و مغ''رب میں‬
‫دیر کر کے دونوں‪( ‬عشاء اور مغرب)‪ ‬کو ایک ساتھ مال کر پڑھتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪634‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب المحصر‬
‫کتاب محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے‬
‫بیان میں‬
‫ص ْي ِد‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُم ْح َ‬
‫ص ِر َو َج َزا ِء ال َّ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں‬
‫ي َوال تَحْ لِقُوا ُر ُءو َس ُك ْم َحتَّى يَ ْبلُ َغ ْالهَ' ْد ُ‬
‫ي َم ِحلَّهُ س''ورة البق''رة آية‬ ‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬فَإ ِ ْن أُحْ ِ‬
‫صرْ تُ ْم فَ َما ا ْستَ ْي َس َر ِم َن ْالهَ ْد ِ‬
‫صا ُر ِم ْن ُكلِّ َش ْي ٍء يَحْ بِ ُسهُ‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬حصُورًا اَل يَأْتِي النِّ َسا َء‪.‬‬
‫‪َ ،196‬وقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬اإْل ِ حْ َ‬
‫تعالی نے فرمایا پس تم اگر روک دیئے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو وہ مکہ بھیجو اور اپنے سر اس وقت تک‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫نہ منڈاؤ‪( ‬یعنی احرام نہ کھولو)‪ ‬جب تک قربانی کا جانور اپنے ٹھک''انے (یع''نی مکہ پہنچ ک''ر ذبح نہ ہ''و ج''ائے)‪ ‬اور‬
‫عطاء بن ابی رباح رحمہ' ہللا نے کہا کہ جو چیز بھی روکے اس کا یہی حکم ہے۔‬

‫اب إِ َذا أُ ْح ِ‬
‫ص َر ا ْل ُم ْعتَ ِم ُر‪:‬‬ ‫‪ 1‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر عمرہ کرنے والے کو راستے میں روک دیا گیا تو ( وہ کیا کرے )‬
‫حدیث نمبر‪1806 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ِ ،‬ح َ‬
‫ين َخ' َر َج إِلَى َم َّكةَ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَأَهَ' َّل‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صنَع ُ‬
‫ْت َك َما َ‬
‫صنَ ْعنَا َم َع َرس ِ‬ ‫ت َع ْن ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪َ ،‬‬ ‫ُم ْعتَ ِمرًا فِي ْالفِ ْتنَ ِة‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ ْن ُ‬
‫ص ِد ْد ُ‬
‫ان أَهَ َّل بِ ُع ْم َر ٍة َعا َم ْال ُح َد ْيبِيَ ِة"‪'.‬‬ ‫بِ ُع ْم َر ٍة ِم ْن أَجْ ِل أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے کہ‪ ‬عب''دہللا بن عم''ر رض''ی‬
‫ہللا عنہما فس'اد کے زم'انہ میں عم'رہ ک''رنے کے ل'یے جب مکہ ج'انے لگے ت'و آپ نے فرمای'ا کہ اگ'ر مجھے کعبہ‬
‫شریف پہنچنے سے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ہم لوگوں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪635‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نے کیا تھا‪ ،‬چنانچہ آپ نے بھی صرف عمرہ کا احرام باندھا کیونکہ رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے بھی ح''دیبیہ‬
‫کے سال صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1807 :‬‬
‫َح'' َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ'' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَ ْس'' َما َء‪َ ، ‬ح'' َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَ''ةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ''افِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬عبَيْ'' َد هَّللا ِ ب َْن َعبْ'' ِد هَّللا ِ‪َ  ‬و َس''الِ َم ب َْن َعبْ'' ِد‬
‫ك أَ ْن اَل‬ ‫'ر‪ ،‬فَقَ'ااَل ‪ :‬اَل يَ ُ‬
‫ض'رُّ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬لَيَالِ َي نَ َز َل ْال َجيْشُ بِ''اب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬ ‫اللَّ ِهأ َ ْخبَ َراهُ‪ ،‬أَنَّهُ َما َكلَّ َما‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َح''ا َل ُكفَّا ُر‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫ك َوبَي َْن ْالبَ ْي ِ‬ ‫اف أَ ْن يُ َحا َل بَ ْينَ َ‬
‫تَ ُح َّج ْال َعا َم‪َ ،‬وإِنَّا نَ َخ ُ‬
‫ْت ْال ُع ْم َرةَ إِ ْن َشا َء‬ ‫ق َر ْأ َسهُ‪َ ،‬وأُ ْش ِه ُد ُك ْم أَنِّي قَ ْد أَ ْو َجب ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هَ ْديَهُ‪َ ،‬و َحلَ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَنَ َح َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫ون ْالبَ ْي ِ‬
‫ش ُد َ‬ ‫قُ َر ْي ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬‫ت َك َما فَ َع' َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ ،‬وإِ ْن ِحي َل بَ ْينِي َوبَ ْينَ'هُ‪ ،‬فَ َع ْل ُ‬ ‫ت طُ ْف ُ‬ ‫ق‪ ،‬فَإ ِ ْن ُخلِّ َي بَ ْينِي َوبَي َْن ْالبَ ْي ِ‬
‫هَّللا ُ أَ ْنطَلِ ُ‬
‫َوأَنَا َم َعهُ‪ ،‬فَأَهَ َّل بِ ْال ُع ْم َر ِة ِم ْن ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪ ،‬ثُ َّم َسا َر َسا َعةً‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬إِنَّ َما َشأْنُهُ َما َو ِ‬
‫اح ٌد‪ :‬أُ ْش ِه ُد ُك ْم أَنِّي قَ'' ْد أَ ْو َجب ُ‬
‫ْت َح َّجةً‬

‫'وف طَ َوافًا َو ِ‬
‫اح' دًا يَ' ْ'و َم‬ ‫َم َع ُع ْم َرتِي‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِح َّل ِم ْنهُ َما َحتَّى َح َّل يَ ْو َم النَّحْ ِر‪َ ،‬وأَ ْه َدى‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان يَقُ''ولُ‪ :‬اَل يَ ِح' لُّ َحتَّى يَطُ' َ‬
‫يَ ْد ُخ ُل َم َّكةَ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبیدہللا بن عب''دہللا اور‬
‫سالم بن عبدہللا نے خبر دی کہ‪ ‬جن دنوں عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما پ''ر حج''اج کی لش''کر کش''ی ہ''و رہی تھی ت''و‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے لوگ''وں نے کہا(کی''ونکہ آپ مکہ جان''ا چ''اہتے تھے)‪ ‬کہ اگ''ر آپ اس س''ال حج نہ‬
‫کریں تو کوئی نقصان نہیں کیونکہ ڈر اس کا ہے کہ کہیں آپ کو بیت ہللا پہنچنے سے روک نہ دیا ج''ائے۔ آپ ب''ولے‬
‫کہ ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ گئے تھے اور کفار قریش ہم''ارے بیت ہللا ت''ک پہنچ''نے میں حائ''ل ہ''و‬
‫گئے تھے۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی قربانی نحر کی اور سر منڈا لی''ا‪ ،‬عب''دہللا نے کہ''ا کہ میں تمہیں‬
‫گواہ بناتا ہوں کہ میں نے بھی ان شاءہللا عمرہ اپنے پر واجب قرار دے لیا ہے۔ میں ضرور جاؤں گا اور اگر مجھے‬
‫بیت ہللا تک پہنچنے کا راستہ مل گیا تو طواف کروں گا‪ ،‬لیکن اگر مجھے روک دیا گیا ت''و میں بھی وہی ک''ام ک''روں‬
‫گا جو نبی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے کی'ا تھ'ا‪ ،‬میں اس وقت بھی آپ‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ موج'ود تھ''ا‬
‫چنانچہ آپ نے ذو الحلیفہ سے عمرہ کا احرام باندھا پھر تھ''وڑی دور چ''ل ک''ر فرمای''ا کہ حج اور عم''رہ ت''و ای''ک ہی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪636‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہیں‪ ،‬اب میں بھی تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عم''رہ کے س''اتھ حج بھی اپ''نے اوپ''ر واجب ق''رار دے لی''ا ہے‪ ،‬آپ‬
‫نے حج اور عمرہ دونوں س'ے ای'ک س'اتھ ف'ارغ ہ'و ک'ر ہی دس'ویں ذی الحجہ ک'و اح'رام کھ'وال اور قرب'انی کی۔ آپ‬
‫فرماتے تھے کہ جب تک حاجی مکہ پہنچ کر ایک طواف زیارت نہ کر لے پورا احرام نہ کھولنا چاہئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1808 :‬‬
‫ْض‪ ‬بَنِي َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل لَهُ‪ :‬لَ ْو أَقَ ْم َ‬
‫ت بِهَ َذا‪.‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬بَع َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ج''ویریہ نے بی''ان کیا‪ ‬ان س''ے ن''افع نے کہ عب''دہللا رض''ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کے کسی بیٹے نے ان سے کہا تھا کاش آپ اس سال رک جاتے‪( ‬تو اچھا ہوتا اسی اوپر والے واقعہ کی طرف اشارہ‬
‫ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1809 :‬‬

‫اويَةُ ب ُْن َساَّل ٍم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ' ٍ‬
‫'ير‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪، ‬‬ ‫ح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫ق َر ْأ َسهُ‪َ ،‬و َجا َم َع نِ َس 'ا َءهُ‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َحلَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" :‬قَ ْد أُحْ ِ‬
‫ص َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َونَ َح َر هَ ْديَهُ‪َ ،‬حتَّى ا ْعتَ َم َر َعا ًما قَابِاًل "‪.‬‬
‫یحیی بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معاویہ بن سالم نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے ان سے فرمای''ا رس''ول‬
‫ٰ‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب حدیبیہ کے س''ال مکہ ج''انے س'ے روک دی'ئے گ'ئے ت'و آپ نے ح''دیبیہ ہی میں اپن'ا س''ر‬
‫منڈوایا اور ازواج مطہرات کے پاس گئے اور قربانی کو نحر کیا‪ ،‬پھر آئندہ سال ایک دوسرا عمرہ کیا۔‬

‫صا ِر فِي ا ْل َح ِّج‪:‬‬


‫اب ا ِإل ْح َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪637‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬حج سے روکے جانے کا بیان‬


‫حدیث نمبر‪1810 :‬‬

‫'ريِّ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬س'الِ ٌم‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ك' َ‬
‫'ان‪ ‬اب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم' ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬
‫س أَ َح ُد ُك ْم َع ِن ْال َحجِّ طَ َ‬
‫اف‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟"إِ ْن ُحبِ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس َح ْسبُ ُك ْم ُسنَّةَ َرس ِ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫الص'فَا‪َ ،‬و ْال َم''رْ َو ِة‪ ،‬ثُ َّم َح' َّل ِم ْن ُك'لِّ َش' ْي ٍء َحتَّى يَ ُح َّج َعا ًما قَ''ابِاًل ‪ ،‬فَيُ ْه' ِدي أَ ْو يَ ُ‬
‫ص'و ُم إِ ْن لَ ْم يَ ِج' ْد هَ' ْديًا"‪،‬‬ ‫ت َوبِ َّ‬ ‫بِ ْ‬
‫'البَ ْي ِ‬
‫َو َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬سالِ ٌم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم ک''و ی''ونس نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے زہ''ری‬
‫نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہم''ا فرمای''ا ک''رتے تھے کی''ا تمہ''ارے ل''یے رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کی سنت کافی نہیں ہے کہ اگر کسی کو حج سے روک دیا جائے‪ ،‬ہو سکے ت''و وہ بیت ہللا ک''ا‬
‫طواف کر لے اور صفا اور مروہ کی سعی‪ ،‬پھر وہ ہر چیز سے حالل ہو جائے‪ ،‬یہ'اں ت'ک کہ وہ دوس'رے س''ال حج‬
‫کر لے پھر قربانی کرے‪ ،‬اگر قربانی نہ ملے تو روزہ رکھے‪ ،‬عب''دہللا س''ے روایت ہے کہ ہمیں معم''ر نے خ''بر دی‪،‬‬
‫ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے اسی پہلی روایت کی‬
‫طرح بیان کیا۔‬

‫ص ِر‪:‬‬ ‫اب النَّ ْح ِر قَ ْب َل ا ْل َح ْل ِ‬


‫ق فِي ا ْل َح ْ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رک جانے کے وقت سر منڈوانے سے پہلے قربانی کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1811 :‬‬

‫'ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع''رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال ِم ْس' َو ِر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه' ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُمو ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫ق‪َ ،‬وأَ َم َر أَصْ َحابَهُ بِ َذلِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَ َح َر قَ ْب َل أَ ْن يَحْ لِ َ‬
‫"أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے محمود نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدالرزاق نے خ''بر دی‪ ،‬کہ''ا کہ ہم ک''و معم''ر نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زہ''ری نے‪،‬‬
‫انہیں عروہ نے اور انہیں مسور رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‪( ‬ص''لح ح''دیبیہ کے موق''ع‬
‫پر)‪ ‬قربانی سر منڈوانے سے پہلے کی تھی۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اصحاب کو بھی اسی کا حکم دیا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪638‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1812 :‬‬

‫ع ب ُْن ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم''' َر ب ِْن ُم َح َّم ٍد ْال ُع َم ِ‬
‫'''ريِّ ‪ ، ‬قَ'''ا َل‪:‬‬ ‫َّح ِيم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو بَ''' ْد ٍر ُش''' َجا ُ‬
‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعبْ''' ِد ال'''ر ِ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم' َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ث‪ ‬نَافِ ٌع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‪َ   ، ‬و َسالِ ًما‪َ ، ‬كلَّ َما‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َو َح َّد َ‬
‫ق َر ْأ َسهُ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بُ ْدنَهُ‪َ ،‬و َحلَ َ‬
‫ت‪ ،‬فَنَ َح َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ون ْالبَ ْي ِ‬ ‫ش ُد َ‬ ‫ين‪ ،‬فَ َحا َل ُكفَّا ُر قُ َر ْي ٍ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم ْعتَ ِم ِر َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو ابوبدر شجاع بن ولید نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ‬
‫ہم سے معمر بن محمد عمری نے بیان کیا اور ان سے نافع نے بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا اور سالم نے عبدہللا بن عمر رضی‬
‫ہللا عنہم''ا س''ے گفتگ''و کی‪( ،‬کہ وہ اس س''ال مکہ نہ ج''ائیں)‪ ‬ت''و انہ''وں نے فرمای''ا کہ ہم رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھ ک''ر گ'ئے تھے اور کف''ار ق''ریش نے ہمیں بیت ہللا س'ے روک دی'ا تھ''ا ت'و رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی قربانی کو نحر کیا اور سر منڈایا۔‬

‫ص ِر بَ َد ٌل‪:‬‬ ‫اب َمنْ قَا َل لَ ْي َ‬


‫س َعلَى ا ْل ُم ْح َ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے کہا کہ روکے گئے شخص پر قضاء ضروری نہیں‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬إِنَّ َما ْالبَ ' َد ُل َعلَى َم ْن‬ ‫َوقَ''ا َل َر ْوحٌ‪َ :‬ع ْن ِش 'ب ٍْل‪َ ،‬ع ِن اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يح‪َ ،‬ع ْن ُم َجا ِه' ٍد‪َ ،‬ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫ص' ٌر‬‫ي َوهُ' َو ُمحْ َ‬ ‫ك‪ ،‬فَإِنَّهُ يَ ِحلُّ َواَل يَرْ ِجعُ‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬
‫'ان َم َع' هُ هَ' ْد ٌ‬ ‫ض َح َّجهُ بِالتَّلَ ُّذ ِذ‪ ،‬فَأ َ َّما َم ْن َحبَ َسهُ ُع ْذرٌ‪ ،‬أَ ْو َغ ْي ُر َذلِ َ‬
‫نَقَ َ‬
‫ك‪،‬‬ ‫ث بِ ِه لَ ْم يَ ِح َّل َحتَّى يَ ْبلُ' َغ ْالهَ' ْد ُ‬
‫ي َم ِحلَّهُ"‪َ .‬وقَ''ا َل َمالِ' ٌ‬ ‫ث بِ ِه‪َ ،‬وإِ ِن ا ْستَطَا َع أَ ْن يَ ْب َع َ‬ ‫ان اَل يَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن يَ ْب َع َ‬ ‫نَ َح َرهُ‪ ،‬إِ ْن َك َ‬
‫ص' َحابَهُ‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َوأَ ْ‬‫ي َ‬ ‫ض'ا َء َعلَ ْي' ِه‪ ،‬أِل َ َّن النَّبِ َّ‬
‫'ان‪َ ،‬واَل قَ َ‬ ‫ض' ٍع َك' َ‬ ‫ق فِي أَيِّ َم ْو ِ‬ ‫َو َغ ْي ُرهُ‪ :‬يَ ْن َح ُر هَ ْديَهُ َويَحْ لِ ُ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يُ' ْ'ذ َكرْ أَ َّن‬
‫ي إِلَى ْالبَ ْي ِ‬‫ص' َل ْالهَ' ْد ُ‬ ‫اف‪َ ،‬وقَ ْب' َل أَ ْن يَ ِ‬ ‫بِ ْال ُح َد ْيبِيَ ِة نَ َحرُوا‪َ ،‬و َحلَقُوا‪َ ،‬و َحلُّوا' ِم ْن ُكلِّ َش ْي ٍء قَ ْب' َل الطَّ َو ِ‬
‫ار ٌج ِم ْن ْال َح َر ِم‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َم َر أَ َحدًا أَ ْن يَ ْقضُوا َش ْيئًا‪َ ،‬واَل يَعُو ُدوا لَهُ‪َ ،‬و ْال ُح َد ْيبِيَةُ' َخ ِ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اور روح نے کہا‪ ،‬ان سے شبل بن عی''اد نے‪ ،‬ان س''ے ابن ابی نجیح نے‪ ،‬ان س''ے مجاہ''د نے اور ان س''ے ابن عب''اس‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہ قضاء اس صورت میں واجب ہوتی ہے جب کوئی حج میں اپنی بیوی سے جماع کر کے نیت‬
‫حج کو توڑ ڈالے لیکن کوئی اور عذر پیش آ گیا یا اس کے عالوہ کوئی بات ہوئی تو وہ حالل ہوتا ہے‪ ،‬قضاء اس پ'ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪639‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ضروری نہیں اور اگر ساتھ قربانی کا جانور تھا اور وہ محصر ہوا اور حرم میں اسے نہ بھیج سکا تو اسے نحر کر‬
‫دے‪( ،‬جہاں پر بھی قیام ہو)‪ ‬یہ اس صورت میں جب قربانی کا جانور‪( ‬قربانی کی جگہ)‪ ‬حرم شریف میں بھیجنے کی‬
‫اسے طاقت نہ ہو لیکن اگر اس کی طاقت ہے تو جب تک قربانی وہاں ذبح نہ ہو جائے احرام نہیں کھ''ول س''کتا۔ ام''ام‬
‫مالک وغیرہ نے کہا کہ‪( ‬محصر)‪ ‬خواہ کہیں بھی ہو اپنی قربانی وہیں نحر ک''ر دے اور س''ر من''ڈا لے۔ اس پ''ر قض''اء‬
‫بھی الزم نہیں کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلماور آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے اص''حاب رض''وان ہللا علیہم نے‬
‫حدیبیہ میں بغیر طواف اور بغیر قربانی کے بیت ہللا تک پہنچے ہوئے نحر کیا اور س''ر من''ڈایا اور وہ ہ''ر چ''یز س''ے‬
‫حالل ہو گئے‪ ،‬پھر کسی نے ذکر نہیں کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کسی کو بھی قض''اء ک''ا ی''ا کس''ی بھی‬
‫چیز کے دہرانے کا حکم دیا ہو اور حدیبیہ حد حرم سے باہر ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1813 :‬‬
‫ين َخ'' َر َج إِلَى َم َّكةَ‬
‫"ح َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأَهَ َّل بِ ُع ْم َر ٍة ِم ْن‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صنَ ْعنَا َك َما َ‬
‫صنَ ْعنَا َم َع َرس ِ‬ ‫ت َع ِن ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َ‬ ‫ُم ْعتَ ِمرًا فِي ْالفِ ْتنَ ِة‪ ،‬إِ ْن ُ‬
‫ص ِد ْد ُ‬

‫ان أَهَ َّل بِ ُع ْم َر ٍة َعا َم ْال ُح َد ْيبِيَ ِة‪ ،‬ثُ َّم إِ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر نَظَ َر فِي أَ ْم' ِ‬
‫'ر ِه‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ك َ‬ ‫أَجْ ِل أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اح ٌد‪ ،‬أُ ْش ِه ُد ُك ْم أَنِّي قَ' ْد أَ ْو َجب ُ‬
‫ْت ْال َح َّج َم' َع ْال ُع ْم' َر ِة‪،‬‬ ‫ت إِلَى أَصْ َحابِ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما أَ ْم ُرهُ َما إِاَّل َو ِ‬ ‫اح ٌد‪ ،‬فَ ْالتَفَ َ‬
‫َما أَ ْم ُرهُ َما إِاَّل َو ِ‬
‫ك ُمجْ ِزيًا َع ْنهُ َوأَ ْه َدى"‪'.‬‬ ‫احدًا‪َ ،‬و َرأَى أَ َّن َذلِ َ‬‫اف لَهُ َما طَ َوافًا َو ِ‬ ‫ثُ َّم طَ َ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س'ے ن''افع نے بی''ان کی'ا کہ‪ ‬فتنہ‬
‫کے زمانہ میں جب عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما مکہ کے ارادے سے چلے تو فرمایا کہ اگ''ر مجھے بیت ہللا ت''ک‬
‫پہنچے سے روک دیا گی''ا ت''و میں بھی وہی ک''ام ک''روں گ''ا جو‪( ‬ح''دیبیہ کے س''ال)‪ ‬میں نے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ کیا تھا۔ آپ نے عمرہ کا احرام باندھا کیونکہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے بھی ح''دیبیہ کے س''ال‬
‫عمرہ ہی کا احرام باندھا تھا۔ پھر آپ نے کچھ غور ک''ر کے فرمای''ا کہ عم''رہ اور حج ت''و ای''ک ہی ہے‪ ،‬اس کے بع''د‬
‫اپنے ساتھیوں سے بھی یہی فرمایا کہ یہ دونوں تو ایک ہی ہیں۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ عم''رہ کے س''اتھ اب حج‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪640‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫بھی اپنے لیے میں نے واجب قرار دیے لیا ہے پھر‪( ‬مکہ پہنچ کر)‪ ‬آپ نے دونوں کے لیے ای''ک ہی ط''واف کی''ا۔ آپ‬
‫کا خیال تھا کہ یہ کافی ہے اور آپ قربانی کا جانور بھی ساتھ لے گئے تھے۔‬

‫صيَ ٍام أَ ْو َ‬
‫ص َدقَ ٍة‬ ‫س ِه فَفِ ْديَةٌ ِمنْ ِ‬ ‫ضا أَ ْو ِب ِه أَ ًذى ِمنْ َر ْأ ِ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬فَ َمنْ َك َ‬
‫ان ِم ْن ُك ْم َم ِري ً‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫ص ْو ُم فَثَالَثَةُ أَيَّ ٍام‪:‬‬
‫س ٍك} َوه َُو ُم َخيَّ ٌر‪ ،‬فَأ َ َّما ال َّ‬‫أَ ْو نُ ُ‬
‫تعالی کا فرمان کہ اگر تم میں کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں ( جوؤں کی ) کوئی‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫تکلیف ہو تو اسے روزے یا صدقے یا قربانی کا فدیہ دینا چاہئے یعنی اسے اختیار ہے اور اگر‬
‫روزہ رکھنا چاہے تو تین دن روزہ رکھے‬
‫َوهُ َو ُم َخيَّرٌ‪ ،‬فَأ َ َّما الص َّْو ُم فَثَالَثَةُ أَي ٍَّام‪.‬‬
‫یعنی اسے اختیار ہے اور اگر روزہ رکھنا چاہے تو تین دن روزہ رکھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1814 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد ال'رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪، ‬‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ' ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي' ِد ب ِْن قَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس' َ‬
‫ك ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‬ ‫ك آ َذا َ‬
‫ك هَ َوا ُّم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬لَ َعلَّ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن َرس ِ‬ ‫ب ب ِْن عُجْ َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن َك ْع ِ‬
‫ين‪ ،‬أَ ِو‬ ‫ص' ْم ثَاَل ثَ'ةَ أَي ٍَّام‪ ،‬أَ ْو أَ ْ‬
‫ط ِع ْم ِس'تَّةَ َم َس'ا ِك َ‬ ‫ك‪َ ،‬و ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬احْ لِ ْق َر ْأ َس' َ‬
‫يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُك بِ َشا ٍة"‪.‬‬ ‫ا ْنس ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں حمی''د بن قیس نے‪ ،‬انہیں‬
‫لیلی نے اور انہیں کعب بن عجرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫مجاہد نے‪ ،‬انہیں عبدالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا‪ ،‬غالبا ً جوؤں سے تم کو تکلی'ف ہے‪ ،‬انہ'وں نے کہ''ا کہ جی ہ'اں ی'ا رس'ول ہللا! آپ‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ پھر اپنا سر منڈا لے اور تین دن کے روزے رکھ لے یا چھ مس''کینوں ک''و کھان''ا کھال دے ی''ا‬
‫ایک بکری ذبح کر۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪641‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ين‪:‬‬ ‫ْي إِ ْط َعا ُم ِ‬


‫ستَّ ِة َم َ‬
‫سا ِك َ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬أَ ْو َ‬
‫ص َدقَ ٍة} َوه َ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫تعالی کا فرمان یا صدقہ ( دیا جائے ) یہ صدقہ چھ مسکینوں کو کھانا کھالنا ہے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪1815 :‬‬
‫ْب ب َْن‬‫ْت‪َ  ‬ع ْب' َد ال'رَّحْ َم ِن ب َْن أَبِي لَ ْيلَى‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬كع َ‬ ‫ْف‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬م َجا ِه' ٌد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬س'ي ٌ‬
‫ك‬ ‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ ْال ُح َد ْيبِيَ' ِة َو َر ْأ ِس'ي يَتَهَ''افَ ُ‬
‫ت قَ ْماًل ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ي ُْؤ ِذي َ‬ ‫ي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ف َعلَ َّ‬‫عُجْ َرةَ َح َّدثَهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬وقَ َ‬
‫يض 'ا أَ ْو بِ ' ِه‬ ‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ‪ :‬فَ َم ْن َك' َ‬
‫'ان ِم ْن ُك ْم َم ِر ً‬ ‫ي نَ َزلَ ْ‬ ‫ك‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ :‬احْ لِ ْق‪ ،‬قَا َل‪ :‬فِ َّ‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَاحْ لِ ْق َر ْأ َس َ‬
‫ك ؟ قُ ْل ُ‬ ‫هَ َوا ُّم َ‬
‫ص' ْم ثَاَل ثَ'ةَ أَي ٍَّام‪ ،‬أَ ْو تَ َ‬
‫ص' َّد ْق‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ :‬‬ ‫أَ ًذى ِم ْن َر ْأ ِس ِه سورة البقرة آية ‪ ،196‬إِلَى ِ‬
‫آخ ِرهَا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ق بَي َْن ِستَّ ٍة‪ ،‬أَ ِو ا ْنس ْ‬
‫ُك بِ َما تَيَ َّس َر"‪.‬‬ ‫بِفَ َر ٍ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے مجاہد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ میں نے عب''دالرحمٰ ن بن‬
‫لیلی سے سنا‪ ،‬ان سے کعب بن عجرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ح''دیبیہ میں‬
‫ابی ٰ‬
‫میرے پاس آ کر کھڑے ہوئے تو جوئیں میرے سر سے براب''ر گ''ر رہی تھیں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا یہ‬
‫جوئیں تو تمہارے لیے تکلیف دہ ہیں۔ میں نے کہا جی ہاں‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا پھ''ر س''ر من''ڈا لے ی''ا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے صرف یہ لفظ فرمایا کہ منڈا لے۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت میرے ہی بارے میں ن''ازل‬
‫ہوئی تھی کہ اگر تم میں کوئی مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو آخر آیت تک‪ ،‬پھ''ر ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا تین دن کے روزے رکھ لے یا ایک فرق غلہ سے چھ مسکینوں کو کھان''ا دے ی''ا ج''و میس''ر ہ''و‬
‫اس کی قربانی کر دے۔‬

‫اع‪:‬‬
‫ص ٍ‬ ‫اب ا ِإل ْط َعا ُ‪ª‬م فِي ا ْلفِ ْديَ ِة نِ ْ‬
‫صفُ َ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬فدیہ میں ہر فقیر کو آدھا صاع غلہ دینا‬
‫حدیث نمبر‪1816 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن اأْل َصْ بَهَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َم ْعقِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬جلَس ُ‬
‫ْت إِلَى‪َ  ‬ك ْع ِ‬
‫ب‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫اص'ةً‪َ ،‬و ِه َي لَ ُك ْم َعا َّمةً‪ُ ،‬ح ِم ْل ُ‬
‫ت إِلَى َر ُس' ِ‬ ‫ي َخ َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَ َسأ َ ْلتُهُ َع ِن ْالفِ ْديَ ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل‪" :‬نَ' َزلَ ْ‬
‫ت فِ َّ‬ ‫ب ِْن عُجْ َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪642‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ت أُ َرى‬ ‫ت أُ َرى ْال َو َج' َع بَلَ' َغ بِ' َ‬


‫ك َما أَ َرى‪ ،‬أَ ْو َما ُك ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ْالقَ ْم' ُل يَتَنَ''اثَ ُر َعلَى َوجْ ِهي‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬
‫َ‬
‫ف‬ ‫ين‪ ،‬لِ ُك''لِّ ِم ْس' ِك ٍ‬
‫ين نِ ْ‬
‫ص' َ‬ ‫ص ْم ثَاَل ثَ'ةَ أَي ٍَّام‪ ،‬أَ ْو أَ ْ‬
‫ط ِع ْم ِس'تَّةَ َم َس'ا ِك َ‬ ‫ك َما أَ َرى تَ ِج ُد َشاةً ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فَ ُ‬ ‫ْال َج ْه َد بَلَ َغ بِ َ‬
‫اع"‪.‬‬
‫ص ٍ‬‫َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن اصبہانی نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا‬
‫بن معقل نے بیان کیا کہ‪ ‬میں کعب بن عجرہ رضی ہللا عنہ کے پاس بیٹھا ہ''وا تھ''ا‪ ،‬میں نے ان س''ے ف''دیہ کے ب''ارے‬
‫میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ‪( ‬قرآن شریف کی آیت)‪ ‬اگرچہ خاص م''یرے ب''ارے میں ن''ازل ہ''وئی تھی لیکن اس ک''ا‬
‫حکم تم سب کے لیے ہے۔ ہوا یہ کہ مجھے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں الیا گیا تو جوئیں س''ر س''ے‬
‫میرے چہرے پر گر رہی تھیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬یہ دیکھ کر فرمایا)‪ ‬میں نہیں س'مجھتا تھ'ا کہ تمہیں ات'نی‬
‫زیادہ تکلیف ہو گی یا‪( ‬آپ نے یوں فرمایا کہ)‪ ‬میں نہیں سمجھتا تھ'ا کہ جہد‪( ‬مش'قت)‪ ‬تمہیں اس ح'د ت'ک ہ'و گی‪ ،‬کی'ا‬
‫تجھ میں بکری‪( ‬بطور فدیہ)‪ ‬دینے کی طاقت ہے؟ میں نے کہ''ا کہ نہیں‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ پھ''ر‬
‫تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھال‪ ،‬ہر مسکین کو آدھا صاع کھالنا۔‬

‫س ُك شَاةٌ‪:‬‬
‫اب النُّ ُ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرآن مجید میں «نسك» سے مراد بکری ہے‬
‫حدیث نمبر‪1817 :‬‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب' ُد ال'رَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي‬
‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ر ْو ٌح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ش ْب ٌل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم َرآهُ‪َ ،‬وأَنَّهُ يَ ْس'قُطُ َعلَى َوجْ ِه' ِه‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫ب ب ِْن عُجْ َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫لَ ْيلَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ك ْع ِ‬
‫ون بِهَا َوهُ ْم َعلَى طَ َم' ٍ‬
‫'ع‬ ‫ق َوهُ' َو بِ ْال ُح َد ْيبِيَ' ِة‪َ ،‬ولَ ْم يَتَبَي َّْن لَهُ ْم أَنَّهُ ْم يَ ِحلُّ َ‬ ‫ك ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ أَ ْن يَحْ لِ َ‬ ‫ك هَ َوا ُّم َ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬أَي ُْؤ ِذي َ‬
‫ُط ِع َم فَ َرقًا بَي َْن ِستَّ ٍة‪ ،‬أَ ْو يُ ْه ِد َ‬
‫ي َش''اةً‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْن ي ْ‬ ‫أَ ْن يَ ْد ُخلُوا َم َّكةَ‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ ْالفِ ْديَةَ‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫أَ ْو يَصُو َم ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام"‪.‬‬
‫ہم سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے روح نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شبل بن عب''اد نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ابی نجیح‬
‫لیلی نے بیان کیا اور ان سے کعب بن عجرہ‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪643‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے انہیں دیکھ''ا ت''و ج''وئیں ان کے چہ''رے پ''ر گ''ر رہی تھیں‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے پوچھا کیا ان جوؤں سے تمہیں تکلیف ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہ''اں‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے انہیں حکم دیا کہ اپنا سر منڈا لیں۔ وہ اس وقت حدیبیہ میں تھے۔‪( ‬ص''لح ح''دیبیہ کے س''ال)‪ ‬اور کس''ی ک''و یہ‬
‫تع''الی‬
‫ٰ‬ ‫معلوم نہیں تھا کہ وہ حدیبیہ ہی میں رہ جائیں گے بلکہ سب کی خواہش یہ تھی کہ مکہ میں داخل ہوں۔ پھر ہللا‬
‫نے فدیہ کا حکم نازل فرمایا اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا کہ چھ مسکینوں کو ایک فرق‪( ‬یع''نی تین‬
‫صاع غلہ)‪ ‬تقسیم کر دیا جائے یا ایک بکری کی قربانی کرے یا تین دن کے روزے رکھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1818 :‬‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه' ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد ال'رَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي لَ ْيلَى‪، ‬‬
‫ُف‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ورْ قَ''ا ُء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫َو َع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬رآهُ َوقَ ْملُهُ يَ ْسقُطُ َعلَى َوجْ ِه ِه‪ِ ،‬م ْثلَهُ‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ك ْع ِ‬
‫ب ب ِْن عُجْ َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اور محمد بن یوسف سے روایت ہے کہ ہم کو ورقاء نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے مجاہ''د‬
‫لیلی نے خ''بر دی اور انہیں کعب بن عج''رہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس''ول‬
‫نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہیں عب''دالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے انہیں دیکھا تو جوئیں ان کے چہرہ پر گر رہی تھی‪ ،‬پھر یہی حدیث بیان کی۔‬

‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬فَالَ َرفَ َ‬


‫ث}‪:‬‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫تعالی کا فرمان ( سورۃ البقررہ میں ) کہ حج میں شہوت کی باتیں نہیں کرنی چاہئے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪1819 :‬‬

‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َح ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ُور‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ث‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْف ُس ْق‪َ ،‬ر َج َع َك َما َولَ َد ْتهُ أُ ُّمهُ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َح َّج هَ َذا ْالبَي َ‬
‫ْت‪ ،‬فَلَ ْم يَرْ فُ ْ‬ ‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منص''ور نے‪ ،‬ان س''ے ابوح''ازم نے اور‬
‫ان س''ے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا جس ش''خص نے اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪644‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫گھر‪( ‬کعبہ)‪ ‬کا حج کیا اور اس میں نہ‪« ‬رفث»‪ ‬یعنی شہوت کی بات منہ سے نکالی اور نہ کوئی گناہ کا کام کیا ت''و وہ‬
‫اس دن کی طرح واپس ہو گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔‬

‫ق َوالَ ِج َدا َل فِي ا ْل َح ِّج}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ َع َّز َو َج َّل‪َ { :‬والَ فُ ُ‬


‫سو َ‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫تعالی کا فرمان ( سورۃ البقررہ میں ) کہ حج میں گناہ اور جھگڑا نہ کرنا چاہئے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪1820 :‬‬

‫'از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح' ِ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ث‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْف ُس ْق‪َ ،‬ر َج َع َكيَ ْو ِم َولَ َد ْتهُ أُ ُّمهُ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َح َّج هَ َذا ْالبَي َ‬
‫ْت‪ ،‬فَلَ ْم يَرْ فُ ْ‬ ‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان سے ابوحازم نے‬
‫اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے اس گھر کا حج‬
‫کیا اور نہ شہوت کی فحش باتیں کیں‪ ،‬نہ گناہ کیا تو وہ اس دن کی طرح واپس ہ'و گ'ا جس دن اس کی م'اں نے اس'ے‬
‫جنا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪645‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب جزاء الصيد‬


‫کتاب شکار کے بدلے' کا بیان‬
‫ص ْي َد َوأَ ْنتُ ْم ُح ُر ٌم َو َمنْ قَتَلَهُ ِم ْن ُك ْم ُمتَ َع ِّم ًدا فَ َج َزا ٌء ِم ْث ُل َما قَتَ َل‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬الَ تَ ْقتُلُوا ال َّ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫صيَا ًما‬ ‫ين أَ ْو َع ْد ُل َذلِكَ ِ‬ ‫سا ِك َ‬‫ارةٌ طَ َعا ُم َم َ‬ ‫ِم َن النَّ َع ِم يَ ْح ُك ُم ِب ِه َذ َوا َعد ٍْل ِم ْن ُك ْم َه ْديًا بَالِ َغ ا ْل َك ْعبَ ِة أَ ْو َكفَّ َ‬
‫ف َو َمنْ َعا َد فَيَ ْنتَقِ ُم هَّللا ُ ِم ْنهُ َوهَّللا ُ َع ِزي ٌز ُذو ا ْنتِقَ ٍام أُ ِح َّل لَ ُك ْم‬ ‫سلَ َ‬‫ق َوبَا َل أَ ْم ِر ِه َعفَا هَّللا ُ َع َّما َ‬ ‫ِليَ ُذو َ‬
‫ص ْي ُد ا ْلبَ ِّر َما ُد ْمتُ ْم ُح ُر ًما َواتَّقُوا هَّللا َ الَّ ِذي‬ ‫سيَّا َر ِة َو ُح ِّر َم َعلَ ْي ُك ْم َ‬ ‫ص ْي ُد ا ْلبَ ْح ِر َوطَ َعا ُمهُ َمتَا ًعا لَ ُك ْم َولِل َّ‬
‫َ‬
‫ون}‪:‬‬ ‫ش ُر َ‬ ‫إِلَ ْي ِه تُ ْح َ‬
‫تعالی کا فرمان ( سورۃ المائدہ میں ) کہ احرام کی حالت' میں شکار نہ مارو ‪ ،‬اور جو‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کوئی تم میں سے اس کو جان کر مارے گا تو اس پر اس مارے ہوئے شکار کے برابر بدلہ ہے‬
‫مویشیوں میں سے ‪ ،‬جو تم میں سے دو معتبر آدمی فیصلہ کر دیں اس طرح سے کہ وہ جانور‬
‫بدلہ کا بطور نیاز کعبہ پہنچایا جائے یا اس پر کفارہ ہے چند محتاجوں کو کھالنا یا اس کے برابر‬
‫تعالی نے معاف کیا جو کچھ ہو چکا اور جو کوئی‬‫ٰ‬ ‫روزے تاکہ اپنے کئے کی سزا چکھے ‪ ،‬ہللا‬
‫تعالی اس کا بدلہ اس سے لے گا اور ہللا زبردست بدلہ لینے واال ہے ‪ ،‬حالت‬
‫ٰ‬ ‫پھر کرے گا ہللا‬
‫احرام میں دریا کا شکار اور دریا کا کھانا تمہارے فائدے کے واسطے حالل ہوا اور سب‬
‫مسافروں کے لیے ۔ اور حرام ہوا تم پر جنگل کا شکار جب تک تم احرام میں رہو اور ڈرتے‬
‫رہو ہللا سے جس کے پاس تم جمع ہو گے ۔‬
‫(نوٹ‪ :‬اس باب میں حدیث نہیں ہے)‬

‫ص ْي َد أَ َكلَهُ‪:‬‬
‫صا َد ا ْل َحالَ ُل فَأ َ ْه َدى لِ ْل ُم ْح ِر ِم ال َّ‬
‫اب إِ َذا َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بے احرام واال شکار کرے اور احرام والے کو تحفہ بھیجے تو وہ کھا سکتا ہے‬
‫اج‪َ ،‬و ْال َخي ِْل‪ ،‬يُقَا ُل َع' ْد ُل‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ْح بَأْسًا َوهُ َو َغ ْي ُر ال َّ‬
‫ص ْي ِد نَحْ ُو اإْل ِ بِ ِل‪َ ،‬وال َغنَ ِم‪َ ،‬والبَقَ ِر‪َ ،‬وال َّد َج ِ‬ ‫س‪َ ،‬وأَنَسٌ بِ َّ‬
‫الذب ِ‬ ‫َولَ ْم يَ َر اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ون َع ْداًل ‪.‬‬‫ون يَجْ َعلُ َ‬ ‫ك قِيَا ًما قِ َوا ًما يَ ْع ِدلُ َ‬ ‫ك ِم ْثلُ‪ ،‬فَإ ِ َذا ُك ِس َر ْ‬
‫ت ِع ْد ٌل فَهُ َو ِزنَةُ َذلِ َ‬ ‫َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪646‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اور انس اور ابن عباس رضی ہللا عنہم‪( ‬محرم کے لیے)‪ ‬شکار کے سوا دوس''رے ج''انور مثالً اونٹ‪ ،‬بک''ری‪ ،‬گ''ائے‪،‬‬
‫مرغی اور گھوڑے کے ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ قرآن میں لفظ‪« ‬غ''دل»‪( ‬بفتح غین)‪ ‬مث''ل کے‬
‫مع''نی میں ب''وال گی''ا ہے اور‪« ‬ع''دل»‪( ‬عین ک''و)‪ ‬جب زی''ر کے س''اتھ پڑھا ج''ائے ت''و وزن کے مع''نی میں ہ''و‬
‫گا‪« ،‬قياما»‪« ‬قواما»‪( ‬کے معنی میں ہے‪« ،‬قيم»)‪« ‬يعدلون»‪ ‬کے معنی میں مثل بنانے کے۔‬

‫حدیث نمبر‪1821 :‬‬
‫ق‪ ‬أَبِي‪َ  ‬ع''ا َم ْال ُح َد ْيبِيَ ' ِة‪،‬‬
‫ضالَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَا َدةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪" :‬ا ْنطَلَ ' َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَ َّن َع' ُد ًّوا يَ ْغ' ُزوهُ‪ ،‬فَ''ا ْنطَلَ َ‬
‫ق النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَأَحْ َر َم أَصْ َحابُهُ َولَ ْم يُحْ ِر ْم‪َ ،‬و ُحد َ‬
‫ِّث النَّبِ ُّي َ‬
‫ش‪ ،‬فَ َح َم ْل ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَطَ َع ْنتُ'هُ‪،‬‬ ‫ت‪ ،‬فَإ ِ َذا أَنَا بِ ِح َم ِ‬
‫ار َوحْ ٍ‬ ‫ْض‪ ،‬فَنَظَرْ ُ‬
‫ضهُ ْم إِلَى بَع ٍ‬
‫ك بَ ْع ُ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَبَ ْينَ َما أَنَا َم َع أَصْ َحابِ ِه تَ َ‬
‫ض َّح َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‬‫ي َ‬ ‫ت بِ ِه ْم‪ ،‬فَأَبَ ْوا أَ ْن يُ ِعينُونِي‪ ،‬فَأ َ َك ْلنَا ِم ْن لَحْ ِم ِه َو َخ ِش'ينَا أَ ْن نُ ْقتَطَ' َع‪ ،‬فَطَلَب ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫فَأ َ ْثبَتُّهُ َوا ْستَ َع ْن ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ي َ‬ ‫ت‪ :‬أَي َْن تَ' َر ْك َ‬
‫ت النَّبِ َّ‬ ‫'ل‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ف اللَّ ْي' ِ‬
‫'و ِ‬
‫'ار فِي َج' ْ‬ ‫يت َر ُجاًل ِم ْن بَنِي ِغفَ' ٍ‬ ‫أَرْ فَ ُع فَ َر ِسي َشأْ ًوا َوأَ ِس'ي ُر َش'أْ ًوا‪ ،‬فَلَقِ ُ‬
‫الس 'اَل َم َو َرحْ َم' ةَ‬
‫ك َّ‬‫ون َعلَ ْي' َ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أَ ْهلَ َ‬
‫ك يَ ْق' َر ُء َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ قَا َل‪ :‬تَ َر ْكتُهُ بِتَ ْعهَ َن َوهُ َو قَائِ ٌل ال ُّس ْقيَا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫اض 'لَةٌ‬
‫ش‪َ ،‬و ِع ْن ِدي ِم ْن 'هُ فَ ِ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪" ،‬أَ َ‬
‫صب ُ‬
‫ْت ِح َما َر َوحْ ٍ‬ ‫ك فَا ْنتَ ِظرْ هُ ْم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّهُ ْم قَ ْد َخ ُشوا أَ ْن يُ ْقتَطَعُوا' ُدونَ َ‬
‫؟ فَقَا َل لِ ْلقَ ْو ِم‪ُ :‬كلُوا َوهُ ْم ُمحْ ِر ُم َ‬
‫ون"‪.‬‬
‫یحیی ابن کثیر نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن ابی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫قتادہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر‪( ‬دشمنوں کا پتہ لگانے)‪ ‬نکلے۔ پھر ان کے ساتھیوں نے تو‬
‫احرام باندھا لیا لیکن‪( ‬خود انہوں نے ابھی)‪ ‬نہیں باندھا تھا‪( ‬اصل میں)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و کس''ی نے یہ‬
‫اطالع دی تھی کہ مقام غیقہ میں دشمن آپ کی تاک میں ہے‪ ،‬اس لیے نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬ابوقتادہ اور‬
‫چند صحابہ رضی ہللا عنہم کو ان کی تالش میں)‪ ‬روانہ کیا میرے والد‪( ‬ابوقت''ادہ رض''ی ہللا عنہ)‪ ‬اپ''نے س''اتھیوں کے‬
‫ساتھ تھے کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے‪( ‬میرے والد نے بیان کی''ا کہ)‪ ‬میں نے ج''و نظ''ر اٹھ''ائی‬
‫تو دیکھ''ا کہ ای''ک جنگلی گ''دھا س''امنے ہے۔ میں اس پ''ر جھپٹ''ا اور ن''یزے س''ے اس''ے ٹھن''ڈا ک''ر دی''ا۔ میں نے اپ''نے‬
‫س''اتھیوں کی م''دد چ''اہی تھی لیکن انہ''وں نے انک''ار ک''ر دی''ا تھ''ا‪ ،‬پھ''ر ہم نے گوش''ت کھای''ا۔ اب ہمیں یہ ڈر ہ''وا کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪647‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کہیں‪( ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے)‪ ‬دور نہ ہو جائیں‪ ،‬چنانچہ میں نے آپ کو تالش کرن''ا ش''روع ک''ر دی''ا کبھی‬
‫اپنے گھوڑے تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ‪ ،‬آخر رات گئے بنو غفار کے ایک ش'خص س'ے مالق'ات ہ'و گ'ئی۔ میں نے‬
‫پوچھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جب میں آپ سے جدا ہوا ت''و آپ مق''ام تعھن میں‬
‫تھے اور آپ کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں پہنچ ک''ر دوپہ''ر ک''ا آرام ک''ریں گے۔ غ''رض میں ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور میں نے ع''رض کی ی''ا رس''ول ہللا! آپ کے اص''حاب آپ پ''ر س''الم اور ہللا کی‬
‫رحمت بھیجتے ہیں۔ انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ بہت پیچھے نہ رہ جائیں۔ اس لیے آپ ٹھہر کر ان ک''ا انتظ''ار ک''ریں‪،‬‬
‫پھر میں نے کہا یا رسول ہللا! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور اس کا کچھ بچا ہوا گوش''ت اب بھی م''یرے‬
‫پاس موجود ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے لوگوں سے کھانے کے لیے فرمایا حاالنکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے‬
‫تھے۔‬

‫ض ِح ُكوا فَفَ ِط َن ا ْل َحالَ ُل‪:‬‬


‫ص ْي ًدا فَ َ‬ ‫اب إِ َذا َرأَى ا ْل ُم ْح ِر ُم َ‬
‫ون َ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬احرام والے لوگ شکار دیکھ کر ہنس دیں اور بے احرام واال سمجھ جائے پھر شکار کرے‬
‫تو وہ احرام والے بھی کھا سکتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪1822 :‬‬
‫يع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال ُمبَ''ا َر ِك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ''ا َدةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَ''اهُ‪َ  ‬ح َّدثَ'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬
‫ص' َحابُهُ َولَ ْم أُحْ' ِر ْم‪ ،‬فَأ ُ ْنبِ ْئنَا بِ َع' ُد ٍّو بِ َغ ْيقَ'ةَ فَتَ َو َّج ْهنَا'‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم َع'ا َم ْال ُح َد ْيبِيَ' ِة‪ ،‬فَ'أَحْ َر َم أَ ْ‬
‫"ا ْنطَلَ ْقنَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ت فَ َرأَ ْيتُ 'هُ‪ ،‬فَ َح َم ْل ُ‬
‫ت َعلَ ْي' ِه‬ ‫ْض‪ ،‬فَنَظَ''رْ ُ‬
‫ك إِلَى بَع ٍ‬
‫ض ' َح ُ‬ ‫ش‪ ،‬فَ َج َع' َل بَع ُ‬
‫ْض 'هُ ْم يَ ْ‬ ‫'ار َوحْ ٍ‬ ‫ص ' َر أَ ْ‬
‫ص ' َحابِي بِ ِح َم' ِ‬ ‫نَحْ ' َوهُ ْم‪ ،‬فَبَ ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫اس'تَ َع ْنتُهُ ْم‪ ،‬فَ''أَبَ ْوا أَ ْن يُ ِعينُ''ونِي فَأ َ َك ْلنَا ِم ْن'هُ‪ ،‬ثُ َّم لَ ِح ْق ُ‬
‫ت بِ َر ُس' ِ‬ ‫س‪ ،‬فَطَ َع ْنتُهُ‪ ،‬فَأ َ ْثبَتُّهُ‪ ،‬فَ ْ‬
‫ْالفَ َر َ‬
‫ت‪ :‬أَي َْن‬ ‫'ل‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫ف اللَّ ْي' ِ‬
‫'و ِ‬ ‫يت َر ُجاًل ِم ْن بَنِي ِغفَ' ٍ‬
‫'ار فِي َج' ْ‬ ‫َو َخ ِشينَا أَ ْن نُ ْقتَطَ َع أَرْ فَ ُع فَ َر ِسي َشأْ ًوا َوأَ ِسي ُر َعلَ ْي ِه َش'أْ ًوا‪ ،‬فَلَقِ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ فَقَا َل‪ :‬تَ َر ْكتُهُ بِتَ ْعهَ َن َوهُ َو قَائِ ٌل ال ُّس ْقيَا‪ ،‬فَلَ ِح ْق ُ‬
‫ت بِ َرس ِ‬ ‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫تَ َر ْك َ‬
‫ك ال َّساَل َم َو َرحْ َمةَ هَّللا ِ َوبَ َر َكاتِ ِه‪َ ،‬وإِنَّهُ ْم قَ'' ْد‬ ‫ك أَرْ َسلُوا يَ ْق َر ُء َ‬
‫ون َعلَ ْي َ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أَصْ َحابَ َ‬
‫َو َسلَّ َم َحتَّى أَتَ ْيتُهُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪648‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اض'لَةً‪،‬‬
‫ش َوإِ َّن ِع ْن' َدنَا فَ ِ‬
‫ص ْدنَا ِح َما َر َوحْ ٍ‬ ‫ك فَا ْنظُرْ هُ ْم‪ ،‬فَفَ َع َل‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّا ا َّ‬ ‫َخ ُشوا أَ ْن يَ ْقتَ ِط َعهُ ُم ْال َع ُد ُّو ُدونَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َصْ َحابِ ِه‪ُ :‬كلُوا َوهُ ْم ُمحْ ِر ُم َ‬
‫ون"‪.‬‬ ‫فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫'یی بن ابی کث''یر نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یح' ٰ‬
‫عبدہللا بن ابی قتادہ نے‪ ،‬کہا ان سے ان کے ب'اپ نے بی'ان کی'ا انہ'وں نے کہ'ا کہ‪ ‬ہم ص'لح ح'دیبیہ کے موق'ع پ'ر ن'بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ چلے ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھ لی''ا تھ''ا لیکن ان ک''ا بی''ان تھ''ا کہ میں نے‬
‫اح''رام نہیں بان''دھا تھ''ا۔ ہمیں غیقہ میں دش''من کے موج''ود ہ''ونے کی اطالع ملی اس ل''یے ہم ان کی تالش میں‪( ‬ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم کے مطابق)‪ ‬نکلے پھر میرے ساتھیوں نے گورخر دیکھ''ا اور ای''ک دوس''رے ک''و‬
‫دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جو نظر اٹھائی تو اسے دیکھ لیا گھ''وڑے پر‪( ‬س''وار ہ''و ک''ر)‪ ‬اس پ''ر جھپٹ''ا اور اس''ے‬
‫زخمی کر کے ٹھنڈا کر دیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کچھ امداد چاہی لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ہم سب نے‬
‫اسے کھایا اور اس کے بع''د میں رس'ول ہللا ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی خ''دمت میں حاض''ر ہ'وا‪( ‬پہلے)‪ ‬ہمیں ڈر ہ'وا کہ‬
‫کہیں ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬سے دور نہ رہ جائیں اس لیے میں کبھی اپنا گھوڑا تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ‬
‫آخر میری مالقات ایک ب''نی غف''ار کے آدمی س''ے آدھی رات میں ہ''وئی میں نے پوچھ''ا کہ رس''ول ہللا ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے تعہن نامی جگہ میں الگ ہوا تھا اور آپ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلمکا ارادہ یہ تھا کہ دوپہر کو مقام سقیا میں آرام کریں گے پھ'ر جب میں رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی یا رس''ول ہللا! آپ کے اص''حاب نے آپ ک''و س''الم کہ''ا ہے اور انہیں ڈر‬
‫ہے کہ کہیں دشمن آپ کے اور ان کے درمیان حائل نہ ہو جائے اس ل''یے آپ ان ک''ا انتظ''ار کیج''ئے چن''انچہ آپ نے‬
‫ایسا ہی کیا‪ ،‬میں نے یہ بھی عرض کی کہ یا رسول ہللا! میں نے ایک گورخر' کا شکار کیا اور کچھ بچ''ا ہ''وا گوش''ت‬
‫اب بھی موجود ہے اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے اصحاب س''ے فرمای''ا کے کھ''اؤ ح''االنکہ وہ س''ب اح''رام‬
‫باندھے ہوئے تھے۔‬

‫اب الَ يُ ِعينُ ا ْل ُم ْح ِر ُم ا ْل َحالَ َل فِي قَ ْت ِل ال َّ‬


‫ص ْي ِد‪:‬‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شکار کرنے میں احرام واال غیر محرم کی کچھ بھی مدد نہ کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪649‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1823 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َح َّم ٍد نَافِ ٍع‪َ  ‬م ْولَى أَبِي قَتَ''ا َدةَ‪َ ،‬س ' ِم َع‪ ‬أَبَا‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫صالِ ُح ب ُْن َك ْي َس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالقَا َح ِة ِم ْن ْال َم ِدينَ' ِة َعلَى ثَاَل ٍ‬
‫ث‪ .‬ح و َح' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫قَتَا َدةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قَتَا َدةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ُ " :‬كنَّا َم' َع‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫صالِ ُح ب ُْن َك ْي َس َ‬
‫ْت أَ ْ‬
‫ص ' َحابِي يَتَ ' َرا َء ْو َن َش' ْيئًا فَنَظَ''رْ ُ‬
‫ت‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالقَا َح ِة‪َ ،‬و ِمنَّا ْال ُمحْ ِر ُم َو ِمنَّا َغ ْي ُر ْال ُمحْ ِر ِم‪ ،‬فَ ' َرأَي ُ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ْت ْال ِح َم''ا َر‬
‫ون‪ ،‬فَتَنَا َو ْلتُهُ فَأ َ َخ ْذتُ'هُ‪ ،‬ثُ َّم أَتَي ُ‬
‫ك َعلَ ْي ِه بِ َش ْي ٍء إِنَّا ُمحْ ِر ُم َ‬‫ش يَ ْعنِي َوقَ َع َس ْوطُهُ‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬اَل نُ ِعينُ َ‬ ‫فَإ ِ َذا ِح َما ُر َوحْ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ‬‫ي َ‬ ‫ضهُ ْم‪ :‬اَل تَأْ ُكلُوا‪ ،‬فَ''أَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ضهُ ْم‪ُ :‬كلُوا‪َ ،‬وقَا َل بَ ْع ُ‬ ‫ْت بِ ِه أَصْ َحابِي‪ ،‬فَقَا َل بَ ْع ُ‬‫ِم ْن َو َرا ِء أَ َك َم ٍة‪ ،‬فَ َعقَرْ تُهُ فَأَتَي ُ‬

‫ح فَ َس'لُوهُ َع ْن هَ' َذا َو َغي ِ‬


‫ْ'ر ِه‪،‬‬ ‫ص'الِ ٍ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو أَ َما َمنَا‪ ،‬فَ َسأ َ ْلتُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬كلُوهُ َحاَل لٌ"‪ ،‬قَا َل لَنَا َع ْم' رٌو‪ْ :‬اذهَبُ'وا إِلَى َ‬
‫َوقَ ِد َم َعلَ ْينَا هَاهُنَا‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی'ا‪ ،‬کہ'ا ہم س'ے ص'الح بن کیس'ان نے بی'ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابومحمد نے‪ ،‬ان سے ابوقتادہ رضی ہللا عنہ کے غالم نافع نے‪ ،‬انہ''وں نے ابوقت''ادہ رض''ی ہللا عنہ س''ے‬
‫س''نا‪ ،‬آپ نے فرمای''ا کہ‪ ‬ہم ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ م''دینہ س''ے تین م''نزل دور مق''ام ق''احہ میں‬
‫تھے۔‪( ‬دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے)‪ ‬کہا کہ ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے س''فیان نے‬
‫بیان کیا کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابومحم'د نے اور ان س'ے ابوقت'ادہ رض'ی ہللا عنہ نے بی'ان‬
‫کیا کہ ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کے س'اتھ مق''ام ق'احہ' میں تھے‪ ،‬بعض ت'و ہم میں س'ے مح'رم تھے اور بعض‬
‫غیر محرم۔ میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں‪ ،‬میں نے ج''و نظ''ر اٹھ''ائی ت''و ای''ک‬
‫گورخر سامنے تھا‪ ،‬ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا‪( ،‬اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لیے انہ''وں‬
‫نے کہا) ‪ ،‬لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کی''ونکہ ہم مح''رم ہیں) اس ل''یے میں نے‬
‫وہ خود اٹھایا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کی''ا‪ ،‬پھ''ر میں‬
‫اسے اپنے ساتھیوں کے پاس الی''ا‪ ،‬بعض نے ت''و یہ کہ''ا کہ‪( ‬ہمیں بھی)‪ ‬کھ''ا لین''ا چ''اہئے لیکن بعض نے کہ''ا کہ نہیں‬
‫کھانا چاہیے۔ پھر نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کی خ''دمت میں آی''ا۔ آپ ہم س''ے آگے تھے‪ ،‬میں نے آپ س''ے مس''ئلہ‬
‫پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھ''ا ل''و یہ حالل ہے۔ ہم س''ے عم''رو بن دین''ار نے کہ''ا کہ ص''الح بن کیس''ان کی خ''دمت میں‬
‫حاضر ہو کر اس حدیث اور اس کے عالوہ کے متعلق پوچھ سکتے ہو اور وہ ہمارے پاس یہاں آئے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪650‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صطَا َدهُ ا ْل َحالَ ُل‪:‬‬ ‫شي ُر ا ْل ُم ْح ِر ُم إِلَى ال َّ‬


‫ص ْي ِد ِل َك ْي يَ ْ‬ ‫اب الَ يُ ِ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غیر محرم کے شکار کرنے کے لیے احرام واال شکار کی طرف اشارہ بھی نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪1824 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ'ا َل‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬عبْ' ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ'ةَ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫'ان هُ' َو اب ُْن َم ْ‬
‫'وهَ ٍ‬
‫ف طَائِفَ 'ةً ِم ْنهُ ْم فِي ِه ْم‬
‫ص ' َر َ‬ ‫قَتَا َدةَ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَاهُ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج َحا ًّجا فَ َخ َرجُوا َم َع' هُ‪ ،‬فَ َ‬
‫ص َرفُوا أَحْ َر ُموا ُكلُّهُ ْم إِاَّل أَبُو قَتَا َدةَ لَ ْم‬ ‫اح َل ْالبَحْ ِر‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫اح َل ْالبَحْ ِر َحتَّى نَ ْلتَقِ َي‪ ،‬فَأ َ َخ ُذوا َس ِ‬
‫أَبُو قَتَا َدةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬خ ُذوا َس ِ‬
‫ش‪ ،‬فَ َح َم َل أَبُو قَتَا َدةَ َعلَى ْال ُح ُم ِر‪ ،‬فَ َعقَ' َر ِم ْنهَا أَتَانً''ا‪ ،‬فَنَ َزلُ''وا فَ''أ َ َكلُوا ِم ْن‬
‫ُون إِ ْذ َرأَ ْوا ُح ُم َر َوحْ ٍ‬
‫يُحْ ِر ْم‪ ،‬فَبَ ْينَ َما هُ ْم يَ ِسير َ‬
‫ان‪ ،‬فَلَ َّما أَتَ' ْ'وا َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ون ؟ فَ َح َم ْلنَا َما بَقِ َي ِم ْن لَحْ ِم اأْل َتَ ِ‬
‫ص ْي ٍد َونَحْ ُن ُمحْ ِر ُم َ‬ ‫لَحْ ِمهَا‪َ ،‬وقَالُوا‪ :‬أَنَأْ ُك ُل لَحْ َم َ‬
‫ش‪ ،‬فَ َح َم َل َعلَ ْيهَا أَبُو‬
‫ان أَبُو قَتَا َدةَ لَ ْم يُحْ ِر ْم‪ ،‬فَ َرأَ ْينَا ُح ُم َر َوحْ ٍ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّا ُكنَّا أَحْ َر ْمنَا‪َ ،‬وقَ ْد َك َ‬
‫'ون ! فَ َح َم ْلنَا َما بَقِ َي ِم ْن‬ ‫قَتَ''ا َدةَ فَ َعقَ' َر ِم ْنهَا أَتَانً''ا‪ ،‬فَنَ َز ْلنَا فَأ َ َك ْلنَا ِم ْن لَحْ ِمهَ''ا‪ ،‬ثُ َّم قُ ْلنَ''ا‪ :‬أَنَأْ ُك' ُل لَحْ َم َ‬
‫ص' ْي ٍد َونَحْ ُن ُمحْ ِر ُم' َ‬
‫لَحْ ِمهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ِم ْن ُك ْم أَ َح ٌد أَ َم َرهُ أَ ْن يَحْ ِم َل َعلَ ْيهَا‪ ،‬أَ ْو أَ َشا َر إِلَ ْيهَا ؟ قَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ُكلُوا َما بَقِ َي ِم ْن لَحْ ِمهَا"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عثمان بن موہب نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ مجھے عب''دہللا بن ابی قت''ادہ رض''ی ہللا عنہ نے خ''بر دی اور انہیں ان کے وال''د ابوقت''ادہ نے خ''بر دی کہ‪ ‬رس''ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬حج کا)‪ ‬ارادہ کر کے نکلے۔ صحابہ رضوان ہللا علیہم بھی آپ کے س''اتھ تھے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے صحابہ کی ایک جماعت کو جس میں ابوقتادہ رضی ہللا عنہ بھی تھے یہ ہدایت دے ک''ر راس''تے س''ے‬
‫واپس بھیجا کہ تم لوگ دریا کے کنارے کنارے ہو کر جاؤ‪( ،‬اور دش'من ک'ا پتہ لگ'اؤ)‪ ‬پھ'ر ہم س'ے آ مل''و۔ چن''انچہ یہ‬
‫جماعت دریا کے کنارے کنارے چلی‪ ،‬واپسی میں سب نے احرام باندھ لیا تھ''ا لیکن ابوقت''ادہ رض''ی ہللا عنہ نے ابھی‬
‫احرام نہیں باندھا تھا۔ یہ قافلہ چل رہا تھا کہ کئی گورخر دکھائی دئیے‪ ،‬ابوقتادہ نے ان پر حملہ کیا اور ایک م''ادہ ک''ا‬
‫شکار کر لیا‪ ،‬پھر ایک جگہ ٹھہر کر سب نے اس کا گوشت کھایا اور ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ کیا ہم محرم ہ''ونے‬
‫کے باوجود ش''کار ک'ا گوش'ت بھی کھ''ا س'کتے ہیں؟ چن''انچہ ج'و کچھ گوش'ت بچ'ا وہ ہم س'اتھ الئے اور جب رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں پہنچے تو عرض کی یا رسول ہللا! ہم سب ل''وگ ت''و مح''رم تھے لیکن ابوقت''ادہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا پھ''ر ہم نے گ''ورخر' دیکھے اور ابوقت''ادہ رض''ی ہللا عنہ نے ان پ''ر حملہ ک''ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪651‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫کے ایک مادہ کا شکار کر لیا‪ ،‬اس کے بعد ایک جگہ ہم نے قیام کیا اور اس کا گوشت کھایا پھ''ر خی''ال آی''ا کہ کی''ا ہم‬
‫محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت کھا بھی سکتے ہیں؟ اس لیے جو کچھ گوشت باقی بچا ہے وہ ہم ساتھ الئے‬
‫ہیں۔ آپ نے پوچھا کیا تم میں سے کسی نے ابوقتادہ رضی ہللا عنہ کو شکار کرنے کے لیے کہا تھا؟ یا کسی نے اس‬
‫شکار کی طرف اشارہ کیا تھا؟ سب نے کہا نہیں۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ پھ''ر بچ''ا ہ''وا گوش''ت‬
‫بھی کھا لو۔‬

‫اب إِ َذا أَ ْه َدى لِ ْل ُم ْح ِر ِم ِح َما ًرا َو ْح ِ‬


‫شيًّا َحيًّا لَ ْم يَ ْقبَ ْل‪:‬‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے محرم کے لیے زندہ گورخر تحفہ بھیجا ہو تو اسے قبول نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪1825 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪َ ، ‬ع ْن َع ْب' ِد‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َم''ارًا َوحْ ِش'يًّا َوهُ' َو‬ ‫ب ب ِْن َجثَّا َمةَ اللَّ ْيثِ ِّي‪" ، ‬أَنَّهُ أَ ْه َدى لِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ص ْع ِ‬‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّ‬ ‫هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ك‪ ،‬إِاَّل أَنَّا ُح ُر ٌم"‪.‬‬ ‫ان فَ َر َّدهُ َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى َما فِي َوجْ ِه ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّا لَ ْم نَ ُر َّدهُ َعلَ ْي َ‬
‫بِاأْل َ ْب َوا ِء‪ ،‬أَ ْو بِ َو َّد َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک''و ام''ام مال''ک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابن ش''ہاب نے‪ ،‬انہیں عبی''دہللا بن‬
‫عبدہللا بن عتبہ بن مسعود نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے اور انہیں صعب بن جث''امہ لی''ثی رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬جب وہ ابواء یا ودان میں تھے تو انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ایک گورخر کا تحفہ دیا تو‬
‫آپ نے اسے واپس کر دیا تھا‪ ،‬پھر جب آپ نے ان کے چہروں پر ناراضگی کا رنگ دیکھا تو آپ نے فرمایا واپس''ی‬
‫کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔‬

‫اب َما يَ ْقتُ ُل ا ْل ُم ْح ِر ُم ِم َن الد ََّو ِّ‬


‫اب‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬احرام واال کون کون سے جانور مار سکتا ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪652‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1826 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس 'و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص 'لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْس َعلَى ْال ُمحْ ِر ِم فِي قَ ْتلِ ِه َّن ُجنَاحٌ"‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ ْمسٌ ِم َن ال َّد َوابِّ لَي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو ام'ام مال'ک نے خ'بر دی‪ ،‬انہیں ن'افع نے خ'بر دی‪ ،‬اور‬
‫انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا پانچ ج''انور ایس''ے ہیں‬
‫جنہیں مارنے میں محرم کے لیے کوئی حرج نہیں ہے۔‬

‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪.‬‬ ‫َو َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫(دوسری سند)‪ ‬اور امام مالک نے عبدہللا بن دینار سے‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے روایت کی کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬جو اوپر مذکور ہوا)۔‬

‫حدیث نمبر‪1827 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬ح َّدثَ ْتنِيإِحْ ' َدى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّم يَ ْقتُ ُل ْال ُمحْ ِر ُم"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫نِ ْس َو ِة النَّبِ ِّي َ‬
‫(تیسری سند)‪ ‬اور ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے زی''د بن جب''یر نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا آپ نے فرمایا کہ مجھ سے نبی کریم صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم کی بعض بیویوں نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا محرم‪( ‬پ''انچ ج''انوروں ک''و)‪ ‬م''ار‬
‫سکتا ہے۔‪( ‬جن کا ذکر آگے آ رہا ہے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪653‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1828 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س 'الِ ٍم‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ج‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ' َرنِي‪َ  ‬ع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ''ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش 'هَا ٍ‬ ‫ْ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ ‬أَ ْ‬
‫ص 'بَ ُغ ب ُْن الفَ ' َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬خ ْمسٌ ِم َن ال'' َّد َوابِّ اَل‬
‫صةُ‪ : ‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ  ‬ح ْف َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َر َج َعلَى َم ْن قَتَلَه َُّن‪ْ :‬ال ُغ َرابُ ‪َ ،‬و ْال ِح َدأَةُ‪َ ،‬و ْالفَأْ َرةُ‪َ ،‬و ْال َع ْق َربُ ‪َ ،‬و ْال َك ْلبُ ْال َعقُورُ"‪'.‬‬
‫(چوتھی سند)‪ ‬اور ہم سے اصبغ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫کہ ہم سے یونس نے‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے اور ان سے سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہ عب''دہللا بن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫بیان کیا اور ان سے حفصہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بی''ان کی''ا تھ''ا کہ‪ ‬رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ پ'انچ‬
‫جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں کوئی گناہ نہیں کوا‪ ،‬چیل‪ ،‬چوہا‪ ،‬بچھو اور کاٹ کھانے واال کتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1829 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬أَ ْخبَ'' َرنِي‪ ‬يُ''ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش''هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ''رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح'' َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح'' َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُس''لَ ْي َم َ‬
‫ق‪ ،‬يَ ْقتُلُه َُّن‬
‫اس' ٌ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪َ " :‬خ ْمسٌ ِم َن ال' َّد َوابِّ ُكلُّه َُّن فَ ِ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫فِي ْال َح َر ِم‪ْ :‬ال ُغ َرابُ ‪َ ،‬و ْال ِح َدأَةُ‪َ ،‬و ْال َع ْق َربُ ‪َ ،‬و ْالفَأْ َرةُ‪َ ،‬و ْال َك ْلبُ ْال َعقُورُ"‪.‬‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا مجھے ی''ونس نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے خبر دی‪ ،‬انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رض''ی ہللا عنہ''ا‬
‫نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جو سب کے سب موذی ہیں اور انہیں‬
‫حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے کوا‪ ،‬چیل‪ ،‬بچھو‪ ،‬چوہا اور کاٹنے واال کتا۔‬

‫حدیث نمبر‪1830 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس' َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬
‫ار بِ ِمنًى‪ ،‬إِ ْذ نَ' َز َل َعلَ ْي' ِه‪َ :‬و ْال ُمرْ َس'ال ِ‬
‫ت‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َغ ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما نَحْ ُن َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪654‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪:‬‬


‫ت َعلَ ْينَا َحيَّةٌ‪ ،‬فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َوإِنَّهُ لَيَ ْتلُوهَا‪َ ،‬وإِنِّي أَل َتَلَقَّاهَا ِم ْن فِي ِه‪َ ،‬وإِ َّن فَ''اهُ لَ' َر ْ‬
‫طبٌ بِهَا إِ ْذ َوثَبَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ :‬وقِيَ ْ‬
‫ت َش َّر ُك ْم‪َ ،‬ك َما ُوقِيتُ ْم َش َّرهَا"‪.‬‬ ‫ا ْقتُلُوهَا‪ ،‬فَا ْبتَ َدرْ نَاهَا‪ ،‬فَ َذهَبَ ْ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ‬
‫مجھ سے ابراہیم نے اسود سے بیان کیا اور ان سے عبدہللا رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫منی کے غار میں تھے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر سورۃ والمرسالت نازل ہونی شروع ہ''وئی۔ پھ''ر‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ ٰ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کی تالوت کرنے لگے اور میں آپ کی زبان سے اسے سیکھنے لگ''ا‪ ،‬ابھی آپ‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے تالوت ختم بھی نہیں کی تھی کہ ہم پر ایک سانپ گرا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا اس''ے‬
‫مار ڈالو چنانچہ ہم اس کی طرف لپکے لیکن وہ بھاگ گیا۔ اس پر نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ جس‬
‫طرح سے تم اس کے شر سے بچ گئے وہ بھی تمہارے شر سے بچ کر چال گیا۔‪( ‬ابوعبدہللا امام بخ''اری رحمہ ہللا نے‬
‫منی حرم میں داخل ہے اور صحابہ نے ح''رم میں س''انپ م''ارنے‬
‫کہا کہ اس حدیث سے میرا مقصد صرف یہ ہے کہ ٰ‬
‫میں کوئی حرج نہیں سمجھا تھا)۔‬

‫حدیث نمبر‪1831 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ ،‬ز ْو ِ‬


‫ج‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ق‪َ ،‬ولَ ْم أَ ْس' َم ْعهُ أَ َم' َر بِقَ ْتلِ' ِه"‪،‬‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل لِل َو َز ِ‬
‫غ‪ :‬فُ َوي ِْس' ٌ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬إِنَّ َما أَ َر ْدنَا بِهَ َذا أَ َّن ِمنًى ِم ْن ْال َح َر ِم‪َ ،‬وأَنَّهُ ْم لَ ْم يَ َر ْوا بِقَ ْت ِل ْال َحيَّ ِة بَأْسًا‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے امام مال''ک نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابن ش''ہاب نے‪ ،‬ان س''ے‬
‫عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ' عائش'ہ رض'ی ہللا عنہ''ا نے کہ‪ ‬رس'ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چھپکلی کو موذی کہا تھا لیکن میں نے آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے یہ نہیں س''نا کہ آپ‬
‫نے اسے مارنے کا بھی حکم دیا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪655‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ض ُد ش ََج ُر ا ْل َح َر ِم‪ª:‬‬
‫اب الَ يُ ْع َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ حرم شریف کے درخت نہ کاٹے جائیں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل يُ ْع َ‬
‫ض ُد َش ْو ُكهُ‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫(اور)‪ ‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا کہ حرم کے کانٹے نہ کاٹے جائیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1832 :‬‬
‫'رو ب ِْن َس ' ِعي ٍد‬ ‫ْح ْال َع َد ِويِّ ‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل لِ َع ْم' ِ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس ِعي ٍد‪ْ  ‬ال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُش َري ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم لِ ْل َغ' ِد ِم ْن‬ ‫ُوث إِلَى َم َّكةَ‪ :‬ا ْئ َذ ْن لِي أَيُّهَا اأْل َ ِميرُ‪ ،‬أُ َحد ِّْث َ‬
‫ك قَ ْواًل قَا َم بِ ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ث ْالبُع َ‬ ‫َوهُ َو يَ ْب َع ُ‬
‫ين تَ َكلَّ َم بِ' ِه‪ ،‬إِنَّهُ َح ِم' َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي' ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ''ا َل‪" :‬إِ َّن‬
‫ي ِح َ‬ ‫ي‪َ ،‬و َو َعاهُ قَ ْلبِي‪َ ،‬وأَ ْب َ‬
‫ص َر ْتهُ َع ْينَ''ا َ‬ ‫ح‪ ،‬فَ َس ِم َع ْتهُ أُ ُذنَا َ‬ ‫ْ‬
‫يَ ْو ِم الفَ ْت ِ‬
‫ك بِهَا َد ًم''ا‪َ ،‬واَل يَع ُ‬
‫ْض' َد بِهَا‬ ‫ئ ي ُْؤ ِم ُن بِاهَّلل ِ َو ْاليَ ْو ِم اآْل ِخ' ِر أَ ْن يَ ْس'فِ َ‬ ‫َم َّكةَ َح َّر َمهَا هَّللا ُ َولَ ْم يُ َحرِّ ْمهَا النَّاسُ ‪ ،‬فَاَل يَ ِحلُّ اِل ْم ِر ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقُولُ''وا لَ'هُ‪ :‬إِ َّن هَّللا َ أَ ِذ َن لِ َر ُس'ولِ ِه َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ال َرس ِ‬ ‫ص لِقِتَ ِ‬‫َش َج َرةً‪ ،‬فَإ ِ ْن أَ َح ٌد تَ َر َّخ َ‬
‫س‪َ ،‬و ْليُبَلِّ ْغ َّ‬ ‫ْ‬
‫الش'ا ِه ُد‬ ‫ت حُرْ َمتُهَا ْاليَ' ْ'و َم َكحُرْ َمتِهَا بِ'اأْل َ ْم ِ‬ ‫ار َوقَ' ْد َع''ا َد ْ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ ،‬ولَ ْم يَأ َذ ْن لَ ُك ْم‪َ ،‬وإِنَّ َما أَ ِذ َن لِي َسا َعةً ِم ْن نَهَ ٍ‬
‫اص'يًا‪،‬‬ ‫ْح‪ ،‬إِ َّن ْال َح' َر َم اَل يُ ِعي ُذ َع ِ‬ ‫ك يَا أَبَا ُش' َري ٍ‬ ‫ك ِم ْن َ‬‫ك َع ْمرٌو ؟ قَا َل‪ :‬أَنَا أَ ْعلَ ُم بِ َذلِ َ‬ ‫ْح‪َ :‬ما قَا َل لَ َ‬‫ب‪ ،‬فَقِي َل أِل َبِي ُش َري ٍ‬ ‫ْال َغائِ َ‬
‫َواَل فَا ًّرا بِ َد ٍم‪َ ،‬واَل فَا ًّرا بِ ُخرْ بَ ٍة ُخرْ بَةٌ بَلِيَّةٌ"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے س''عید بن ابی س''عید مق''بری نے‪ ،‬ان‬
‫سے ابوشریح عدوی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬جب عمرو بن سعید مکہ پر لشکر کشی کر رہا تھا تو انہوں نے کہ''ا ام''یر‬
‫اجازت دے تو میں ایک ایسی حدیث سناؤں جو رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فتح مکہ کے دوس'رے دن ارش'اد‬
‫فرمائی تھی‪ ،‬اس حدیث مبارک کو میرے ان کانوں نے سنا‪ ،‬اور میرے دل نے پوری طرح اسے یاد ک''ر لی''ا تھ''ا اور‬
‫جب آپ ارشاد فرما رہے تھے تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ہللا کی حم''د اور‬
‫اس کی ثنا بیان کی‪ ،‬پھر فرمایا کہ مکہ کی حرمت ہللا نے قائم کی ہے لوگوں نے نہیں! اس لیے کسی ایس'ے ش''خص‬
‫کے لیے جو ہللا اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو یہ جائز اور حالل نہیں کہ یہاں خون بہائے اور کوئی یہاں کا ای''ک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪656‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫درخت بھی نہ کاٹے لیکن اگر کوئی شخص رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قتال‪( ‬فتح مکہ کے موقع پر)‪ ‬سے اس‬
‫کا ج''واز نک''الے ت''و اس س''ے یہ کہہ دو کہ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''و ہللا نے اج''ازت دی تھی‪ ،‬لیکن تمہیں‬
‫اجازت نہیں ہے اور مجھے بھی تھوڑی سی دیر کے لیے اجازت' ملی تھی پھ''ر دوب''ارہ آج اس کی ح''رمت ایس''ی ہی‬
‫قائم ہو گئی جیسے پہلے تھی اور ہاں جو موجود ہیں وہ غائب کو‪( ‬ہللا کا یہ پیغام)‪ ‬پہنچا دیں‪ ،‬ابوشریح سے کسی نے‬
‫پوچھا کہ پھر عمرو بن سعید نے‪( ‬یہ حدیث سن ک''ر)‪ ‬آپ ک''و کی''ا ج''واب دی''ا تھ''ا؟ انہ''وں نے بتای''ا کہ عم''رو نے کہ''ا‬
‫ابوشریح! میں یہ حدیث تم سے بھی زیادہ جانتا ہوں مگر حرم کسی مجرم کو پناہ نہیں دیتا اور نہ خ''ون ک''ر کے اور‬
‫نہ کسی جرم کر کے بھاگنے والے کو پناہ دیتا ہے۔‪« ‬خربة»‪ ‬سے مراد«خربة بلية»‪ ‬ہے۔‬

‫اب الَ يُنَفَّ ُر َ‬


‫ص ْي ُد ا ْل َح َر ِم‪ª:‬‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حرم کے شکار ہانکے نہ جائیں‬
‫حدیث نمبر‪1833 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم''ا‪ ،‬أَ ّن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم' ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت لِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن هَّللا َ َح َّر َم َم َّكةَ‪ ،‬فَلَ ْم تَ ِح' َّل أِل َ َح' ٍد قَ ْبلِي َواَل تَ ِح' لُّ أِل َ َح' ٍد بَ ْع' ِدي‪َ ،‬وإِنَّ َما أُ ِحلَّ ْ‬
‫ي َ‬‫النَّبِ َّ‬
‫ف"‪َ ،‬وقَ'ا َل‬ ‫ص' ْي ُدهَا‪َ ،‬واَل تُ ْلتَقَ'طُ لُقَطَتُهَ'ا‪ ،‬إِاَّل لِ ُم َع'رِّ ٍ‬ ‫ض ُد َش َج ُرهَا‪َ ،‬واَل يُنَفَّ ُر َ‬ ‫ار اَل ي ُْختَلَى خَاَل هَا‪َ ،‬واَل يُ ْع َ‬ ‫َسا َعةً ِم ْن نَهَ ٍ‬
‫ُورنَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر‪َ ،‬و َع ْن َخالِ ٍد‪َ ،‬ع ْن ِع ْك ِر َمةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَلْ تَ ْد ِري‬
‫صا َغتِنَا َوقُب ِ‬ ‫ْال َعبَّاسُ ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر لِ َ‬
‫ص ْي ُدهَا ؟ هُ َو أَ ْن يُنَحِّ يَهُ ِم َن الظِّلِّ يَ ْن ِز ُل َم َكانَهُ‪.‬‬‫َما اَل يُنَفَّ ُر َ‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عک''رمہ‬
‫'الی نے مکہ ک''و‬
‫نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا ہللا تع' ٰ‬
‫حرمت واال بنایا ہے مجھ سے پہلے بھی یہ کسی کے لیے حالل نہیں تھا اس لیے میرے بع''د بھی وہ کس''ی کے ل''یے‬
‫حالل نہیں ہو گا۔ میرے لیے صرف ایک دن گھڑی بھر حالل ہوا تھا اس ل''یے اس کی گھ''اس نہ اکھ''اڑی ج''ائے اور‬
‫اس کے درخت نہ کاٹے جائیں‪ ،‬اس کے شکار نہ بھڑکائے جائیں اور نہ وہاں کی گری ہوئی چیز اٹھائی ج''ائے۔ ہ''اں‬
‫اعالن کرنے واال اٹھا سکتا ہے۔‪( ‬تاکہ اصل مال''ک ت''ک پہنچ''ا دے)‪ ‬عب''اس رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ ی''ا رس''ول ہللا!‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪657‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اذخر کی اج''ازت دیجئ''یے کی''ونکہ یہ ہم''ارے س''ناروں اور ہم''اری ق''بروں کے ل''یے ک''ام آتی ہے۔ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اذخر کی اج''ازت' ہے۔ خال''د نے روایت کی''ا کہ عک''رمہ رحمہ ہللا نے فرمای''ا کہ تم ج''انتے ہ''و کہ‬
‫شکار کو نہ بھڑکانے س'ے کی'ا م''راد ہے؟ اس ک'ا مطلب یہ ہے کہ‪( ‬اگ'ر کہیں ک''وئی ج''انور س'ایہ میں بیٹھ''ا ہ'وا ہے‬
‫تو)‪ ‬اسے سایہ سے بھگا کر خود وہاں قیام نہ کرے۔‬

‫اب الَ يَ ِح ُّل ا ْلقِتَا ُل ِب َم َّكةَ‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکہ میں لڑنا جائز نہیں ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل يَ ْسفِ ُ‬
‫ك بِهَا َد ًما‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل أَبُو ُش َري ٍ‬
‫ْح َر ِ‬
‫اور ابوشریح رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بیان کیا کہ وہاں خون نہ بہایا جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1834 :‬‬

‫ض'' َي هَّللا ُ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم ا ْفتَتَ َح َم َّكةَ‪" :‬اَل ِهجْ َرةَ‪َ ،‬ولَ ِك ْن ِجهَ''ا ٌد َونِيَّةٌ‪َ ،‬وإِ َذا ْ‬
‫اس 'تُ ْنفِرْ تُ ْم فَ''ا ْنفِرُوا‪،‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ض‪َ ،‬وهُ َو َح َرا ٌم بِحُرْ َم' ِة هَّللا ِ إِلَى يَ' ْ'و ِم ْالقِيَا َم' ِة‪َ ،‬وإِنَّهُ لَ ْم يَ ِح' َّل ْالقِتَ''ا ُل‬
‫ت َواأْل َرْ َ‬ ‫فَإ ِ َّن هَ َذا بَلَ ٌد َح َّر َم هَّللا ُ يَ ْو َم َخلَ َ‬
‫ق ال َّس َم َوا ِ‬
‫ض ُد َش ْو ُكهُ‪َ ،‬واَل يُنَفَّ ُر‬ ‫ار‪ ،‬فَهُ َو َح َرا ٌم بِحُرْ َم ِة هَّللا ِ إِلَى يَ ْو ِم ْالقِيَا َم ِة‪ ،‬اَل يُ ْع َ‬
‫فِي ِه أِل َ َح ٍد قَ ْبلِي‪َ ،‬ولَ ْم يَ ِح َّل لِي إِاَّل َسا َعةً ِم ْن نَهَ ٍ‬
‫ص ْي ُدهُ‪َ ،‬واَل يَ ْلتَقِ'طُ لُقَطَتَ'هُ إِاَّل َم ْن َع َّرفَهَا َواَل ي ُْختَلَى خَاَل هَ''ا"‪ ،‬قَ''ا َل ْال َعبَّاسُ ‪ :‬يَا َر ُس'و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ' َر فَإِنَّهُ لِقَ ْينِ ِه ْم‬ ‫َ‬
‫َولِبُيُوتِ ِه ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر‪.‬‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منص''ور نے‪ ،‬ان س'ے مجاہ''د نے‪ ،‬ان‬
‫سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فتح مکہ‬
‫کے دن فرمایا اب ہجرت فرض نہیں رہی لیکن(اچھی)‪ ‬نیت اور جہاد اب بھی باقی ہے اس ل''یے جب تمہیں جہ''اد کے‬
‫تع'الی نے اس'ی دن ح'رمت عط'ا کی تھی جس دن اس نے‬
‫ٰ‬ ‫لیے بالیا جائے ت'و تی'ار ہ'و جان'ا۔ اس ش'ہر‪( ‬مکہ)‪ ‬ک'و ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪658‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫آسمان اور زمین پیدا کئے‪ ،‬اس لیے یہ ہللا کی مقرر کی ہوئی حرمت کی وجہ س''ے مح''ترم ہے یہ''اں کس''ی کے ل''یے‬
‫بھی مجھ سے پہلے لڑائی ج''ائز نہیں تھی اور مجھے بھی ص''رف ای''ک دن گھ''ڑی بھ''ر کے ل''یے‪( ‬فتح مکہ کے دن‬
‫اجازت ملی تھی)‪ ‬اب ہمیشہ یہ شہر ہللا کی قائم کی ہوئی حرمت کی وجہ سے قی''امت ت''ک کے ل''یے ح''رمت واال ہے‬
‫پس اس کا کانٹا کاٹا جائے نہ اس کے شکار ہانکے جائیں اور اس شخص کے سوا جو اعالن ک''رنے ک''ا ارادہ رکھت''ا‬
‫ہو کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے اور نہ یہاں کی گھاس اکھ''اڑی ج''ائے۔ عب''اس رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا ی''ا‬
‫رسول ہللا! اذخر‪( ‬ایک گھاس)‪ ‬کی اجازت تو دیجئیے کیونکہ یہ''اں یہ ک''اری گ''روں اور گھ''روں کے ل''یے ض''روری‬
‫ہے تو آپ ے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے۔‬

‫اب ا ْل ِح َجا َم ِة لِ ْل ُم ْح ِر ِم‪:‬‬


‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محرم کا پچھنا لگوانا کیسا ہے ؟‬
‫َو َك َوى اب ُْن ُع َم َر ا ْبنَهُ َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم َويَتَ َدا َوى' َما لَ ْم يَ ُك ْن فِي ِه ِطيبٌ ‪.‬‬
‫اور محرم ہونے کے باوجود ابن عم''ر رض''ی ہللا عنہم''ا نے اپ''نے ل''ڑکے کے داغ لگای''ا تھ''ا اور ایس''ی دوا جس میں‬
‫خوشبو نہ ہو اسے محرم استعمال کر سکتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1835 :‬‬
‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل‪َ  ‬ع ْم' رٌو‪ : ‬أَ َّو ُل َش ' ْي ٍء َس ' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عطَ''ا ًء‪ ، ‬يَقُ''ولُ‪َ :‬س ' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫َح' َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س ' ْفيَ ُ‬
‫ص''لَّى هَّللا ُ َعلَيْ'' ِه َو َس''لَّ َم َوهُ'' َو ُمحْ'' ِر ٌم"‪ ،‬ثُ َّم َس'' ِم ْعتُهُ يَقُ''ولُ‪:‬‬
‫ض'' َي هَّللا ُ َع ْن''هُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬احْ تَ َج َم َر ُس''و ُل هَّللا ِ َ‬
‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫س‪ ، ‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬لَ َعلَّهُ َس ِم َعهُ ِم ْنهُ َما‪.‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬طَا ُوسٌ ‪َ ، ‬عنِاب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے بیان کی''ا پہلی ب''ات‬
‫میں نے جو عطاء بن ابی رباح سے سنی تھی‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن عباس رض'ی ہللا عنہم'ا س'ے‬
‫سنا‪ ،‬وہ کہہ رہے تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب محرم تھے اس وقت آپ نے پچھنا لگوای''ا تھ''ا۔ پھ''ر میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪659‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫نے انہیں یہ کہتے سنا کہ مجھ سے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے طاؤس نے یہ حدیث بی''ان کی تھی۔ اس س''ے میں‬
‫نے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہو گی ‪( ‬متکلم عمرو ہیں اور دونوں حضرات‬
‫سے مراد عطاء اور طاؤس رحمۃ ہللا علیہما ہیں)۔‬

‫حدیث نمبر‪1836 :‬‬
‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علقَ َمةَ ب ِْن أبِي َعلقَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن اأْل ْع' َر ِ‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم بِلَحْ ِي َج َم ٍل فِي َو َس ِط َر ْأ ِس ِه"‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬احْ تَ َج َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫بُ َح ْينَةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ان سے سلیمان بن بالل نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے علقمہ بن ابی علقمہ نے‪ ،‬ان‬
‫سے عبدالرحمٰ ن اعرج نے اور ان سے ابن بحینہ رضی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫جب کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬محرم تھے اپنے سر کے بیچ میں مقام لحی جمل میں پچھنا لگوایا تھا۔‬

‫يج ا ْل ُم ْح ِر ِم‪:‬‬
‫اب ت َْز ِو ِ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محرم نکاح کر سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1837 :‬‬

‫َّاج‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ح''' َّدثَنِي‪َ  ‬عطَ'''ا ُء ب ُْن أَبِي َربَ ٍ‬
‫'''اح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫ْ‬
‫وس ب ُْن ال َحج ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ُم ِغ'''ي َر ِة َعبْ''' ُد ْالقُ''' ُّد ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تَ َز َّو َج َم ْي ُمونَةَ َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم"‪.‬‬
‫ي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے ابوالمغیرہ عبدالقدوس بن حجاج' نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س''ے اوزاعی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عط''اء بن‬
‫ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے جب‬
‫میمونہ رضی ہللا عنہا سے نکاح کیا تو آپ محرم تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪660‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َما يُ ْن َهى ِم َن الطِّي ِ‬


‫ب لِ ْل ُم ْح ِر ِم َوا ْل ُم ْح ِر َم ِة‪:‬‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬احرام والے مرد اور عورت کو خوشبو لگانا منع ہے‬
‫س أَ ْو َز ْعفَ َر ٍ‬
‫ان‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬اَل تَ ْلبَسْ ْال ُمحْ ِر َمةُ ثَ ْوبًا بِ َورْ ٍ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫َوقَالَ ْ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ محرم عورت ورس یا زعفران میں رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے۔‬

‫حدیث نمبر‪1838 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َم َر ُج' لٌ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬
‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪ :‬اَل تَ ْلبَ ُس 'وا‬ ‫س ِم َن الثِّيَ''ا ِ‬
‫ب فِي اإْل ِ حْ ' َر ِام ؟ فَقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫يَا َر ُس 'و َل هَّللا ِ‪َ " ،‬م''ا َذا تَأْ ُم ُرنَا أَ ْن نَ ْلبَ َ‬
‫ت لَهُ نَ ْعاَل ِن فَ ْليَ ْلبَسْ ْال ُخفَّي ِْن‪َ ،‬و ْليَ ْقطَ ' ْع‬
‫ون أَ َح ٌد لَ ْي َس ْ‬
‫س‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ُك َ‬
‫ت‪َ ،‬واَل ْال َع َمائِ َم‪َ ،‬واَل ْالبَ َرانِ َ‬ ‫اوياَل ِ‬ ‫يص‪َ ،‬واَل ال َّس َر ِ‬ ‫ْالقَ ِم َ‬
‫ان‪َ ،‬واَل ْال''' َورْ سُ ‪َ ،‬واَل تَ ْنتَقِبْ ْال َم'''رْ أَةُ ْال ُمحْ ِر َم''' ةُ‪َ ،‬واَل تَ ْلبَسْ‬
‫أَ ْس'''فَ َل ِم َن ْال َك ْعبَي ِْن‪َ ،‬واَل تَ ْلبَ ُس'''وا َش''' ْيئًا َم َّس'''هُ َز ْعفَ''' َر ٌ‬
‫ق‪ ‬فِي النِّقَ''ا ِ‬
‫ب‬ ‫وس'ى ب ُْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ   ، ‬وإِ ْس' َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب' َرا ِهي َم ب ِْن ُع ْقبَ'ةَ‪َ   ، ‬و ُج َوي ِْريَ'ةُ‪َ   ، ‬واب ُْن إِ ْس' َحا َ‬ ‫ْالقُفَّا َزي ِْن"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ُ  ‬م َ‬
‫''ان يَقُ''ولُ‪ :‬اَل تَتَنَقَّبْ ْال ُمحْ ِر َم'' ةُ َواَل تَ ْلبَسْ ْالقُفَّا َزي ِْن‪َ ،‬وقَ''ا َل‪َ  ‬مالِ'' ٌ‬
‫ك‪، ‬‬ ‫َورْ سٌ ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َو ْالقُفَّا َزي ِْن‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ُ  ‬عبَيْ'' ُد هَّللا ِ‪َ : ‬واَل‬
‫ْث ب ُْن أَبِي ُسلَي ٍْم‪. ‬‬
‫ْال ُمحْ ِر َمةُ‪َ ،‬وتَابَ َعهُ‪ ‬لَي ُ‬ ‫َع ْننَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ : ‬اَل تَتَنَقَّبْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بی''ان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ن'افع نے بی''ان کی'ا اور ان س'ے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا ی''ا رس'ول ہللا! ح''الت اح''رام میں‬
‫ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ نہ قمیص پہن''و نہ‬
‫پاجامے‪ ،‬نہ عمامے اور نہ برنس۔ اگر کسی کے جوتے نہ ہوں تو موزوں ک''و ٹخن''وں کے نیچے س''ے ک''اٹ ک''ر پہن‬
‫لے۔ اسی طرح کوئی ایسا لباس نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو۔ احرام کی حالت میں ع''ورتیں منہ پ''ر نق''اب‬
‫'ی بن عقبہ اور اس''ماعیل بن اب''راہیم بن‬
‫نہ ڈالیں اور دستانے بھی نہ پہنیں۔ لیث کے ساتھ اس روایت کی مت''ابعت موس' ٰ‬
‫عقبہ اور ج'''ویریہ اور ابن اس'''حاق نے نق'''اب اور دس'''تانوں کے ذک'''ر کے سلس'''لے میں کی ہے۔ عبی'''دہللا رحمہ ہللا‬
‫نے‪« ‬وال ورس»‪ ‬کا لفظ بیان کیا وہ کہتے تھے کہ احرام کی حالت میں عورت منہ پ''ر نہ نق''اب ڈالے اور نہ دس''تانے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪661‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫استعمال کرے اور امام مالک نے نافع سے بیان کیا اور انہوں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم''ا س''ے بی''ان کی''ا کہ‬
‫احرام کی حالت میں عورت نقاب نہ ڈالے اور لیث بن ابی سلیم نے مالک کی طرح روایت کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1839 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص' ٍ‬
‫ت بِ َرج ٍُل ُمحْ ِر ٍم نَاقَتُهُ فَقَتَلَ ْتهُ‪ ،‬فَأُتِ َي بِ ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬ا ْغ ِس 'لُوهُ َو َكفِّنُ''وهُ‪َ ،‬واَل‬ ‫ص ْ‬
‫قَا َل‪َ " :‬وقَ َ‬
‫طوا َر ْأ َسهُ‪َ ،‬واَل تُقَرِّ بُوهُ ِطيبًا فَإِنَّهُ يُ ْب َع ُ‬
‫ث يُ ِهلُّ "‪.‬‬ ‫تُ َغ ُّ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان سے حکم نے‪ ،‬ان سے سعید بن‬
‫جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ای''ک مح''رم ش''خص کے اونٹ نے حجۃ ال''وداع کے‬
‫موقع پر اس کی گردن‪( ‬گ''را ک''ر)‪ ‬ت''وڑ دی اور اس''ے ج''ان س''ے م''ار دی''ا‪ ،‬اس ش''خص ک''و رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے الیا گیا ت'و آپ نے فرمای'ا کہ انہیں غس'ل اور کفن دے دو لیکن ان ک'ا س'ر نہ ڈھک'و اور نہ خوش'بو‬
‫لگاؤ کیونکہ‪( ‬قیامت میں)‪ ‬یہ لبیک کہتے ہوئے اٹھے گا۔‬

‫ال لِ ْل ُم ْح ِر ِم‪:‬‬
‫س ِ‬‫اب ا ِال ْغتِ َ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محرم کو غسل کرنا کیسا ہے ؟‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬يَ ْد ُخ ُل ْال ُمحْ ِر ُم ْال َح َّما َم‪َ ،‬ولَ ْم يَ َر اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬و َعائِ َشةُ بِ ْال َحكِّ بَأْسًا‪.‬‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ محرم‪( ‬غسل کے لیے)‪ ‬حمام میں جا سکتا ہے۔ ابن عمر اور عائش'ہ رض'ی‬
‫ہللا عنہم بدن کو کھجانے میں کوئی حرج' نہیں سمجھتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪662‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1840 :‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْس'لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي َم ب ِْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُحنَي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ َّن‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫س‪ :‬يَ ْغ ِس ُل ْال ُمحْ ' ِر ُم َر ْأ َس 'هُ ؟ َوقَ''ا َل‬‫اختَلَفَا بِاأْل َ ْب َوا ِء‪ ،‬فَقَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫َّاس‪َ ،‬و ْال ِم ْس َو َر ب َْن َم ْخ َر َمةَ ْ‬
‫َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ْال َعب ِ‬
‫ُّوب اأْل َ ْن َ‬
‫َّاس إِلَى أَبِي أَي َ‬ ‫ْ‬
‫اريِّ فَ َو َج ْدتُ'هُ يَ ْغتَ ِس' ُل بَي َْن‬
‫ص' ِ‬ ‫ْال ِم ْس َورُ‪ :‬اَل يَ ْغ ِس ُل ْال ُمحْ' ِر ُم َرأ َس'هُ‪ ،‬فَأَرْ َس'لَنِي َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال َعب ِ‬
‫ت‪ :‬أَنَا َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن ُحنَي ٍْن‪ ،‬أَرْ َس 'لَنِي إِلَ ْي' َ‬
‫ك َع ْب' ُد هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫ت َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن هَ َذا ؟ فَقُ ْل ُ‬ ‫ْالقَرْ نَي ِْن َوهُ َو يُ ْستَ ُر بِثَ ْو ٍ‬
‫ب‪ ،‬فَ َسلَّ ْم ُ‬
‫ُّوب‪ ‬يَ ' َدهُ َعلَى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْغ ِس ُل َر ْأ َسهُ َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم ؟ فَ َو َ‬
‫ض َع‪ ‬أَبُو أَي َ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْف َك َ‬ ‫َّاس أَسْأَلُ َ‬
‫ك‪َ " ،‬كي َ‬ ‫ْال َعب ِ‬
‫ك َر ْأ َس 'هُ بِيَ َد ْي ' ِه‬
‫صبَّ َعلَى َر ْأ ِس ِه‪ ،‬ثُ َّم َح َّر َ‬ ‫ب‪ ،‬فَطَأْطَأَهُ َحتَّى بَ َدا لِي َر ْأ ُسهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل إِل ِ ْن َس ٍ‬
‫ان يَصُبُّ َعلَ ْي ِه اصْ بُبْ ‪ :‬فَ َ‬ ‫الثَّ ْو ِ‬
‫فَأ َ ْقبَ َل بِ ِه َما َوأَ ْدبَ َر‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬هَ َك َذا َرأَ ْيتُهُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْف َعلُ‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں زی''د بن اس''لم نے‪ ،‬انہیں اب''راہیم بن‬
‫عبدہللا بن حنین نے‪ ،‬انہیں ان کے والد نے کہ‪ ‬عبدہللا بن عب''اس اور مس''ور بن مخ''رمہ رض''ی ہللا عنہم ک''ا مق''ام اب''واء‬
‫میں‪( ‬ای''ک مس''ئلہ پ''ر)‪ ‬اختالف ہ''وا۔ عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے مجھے ابوای''وب رض''ی ہللا عنہ کے‬
‫یہاں‪( ‬مسئلہ پوچھنے کے لیے)‪  ‬بھیجا‪ ،‬میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کنوئیں کے دو لکڑی''وں کے بیچ غس''ل‬
‫کر رہے تھے‪ ،‬ایک کپڑے سے انہوں نے پردہ کر رکھا تھا میں نے پہنچ کر سالم کیا ت''و انہ''وں نے دری''افت فرمای''ا‬
‫کہ کون ہ'و؟ میں نے ع'رض کی کہ میں عب'دہللا بن ح''نین ہ'وں‪ ،‬آپ رض'ی ہللا عنہ کی خ'دمت میں مجھے عب''دہللا بن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے بھیجا ہے یہ دری''افت ک''رنے کے ل''یے کہ اح''رام کی ح''الت میں رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سر مبارک کس طرح دھوتے تھے۔ یہ سن ک'ر انہ'وں نے ک'پڑے پر‪( ‬جس س'ے پ'ردہ تھ''ا)‪ ‬ہ''اتھ رکھ ک'ر اس'ے‬
‫نیچے کیا۔ اب آپ کا سر دکھائی دے رہا تھا‪ ،‬جو شخص ان کے بدن پر پ''انی ڈال رہ''ا تھ''ا‪ ،‬اس س''ے انہ''وں نے پ''انی‬
‫ڈالنے کے لیے کہا۔ اس نے ان کے سر پر پانی ڈاال‪ ،‬پھر انہوں نے اپنے سر ک''و دون''وں ہ''اتھ س'ے ہالی''ا اور دون''وں‬
‫ہ''اتھ آگے لے گ''ئے اور پھ''ر پیچھے الئے فرمای''ا کہ میں نے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کو‪( ‬اح''رام کی ح''الت‬
‫میں)‪ ‬اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔‬

‫س ا ْل ُخفَّ ْي ِن لِ ْل ُم ْح ِر ِم إِ َذا لَ ْم يَ ِج ِد النَّ ْعلَ ْي ِن‪:‬‬


‫اب لُ ْب ِ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪663‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫باب‪ :‬محرم کو جب جوتیاں نہ ملیں تو وہ موزے پہن سکتا ہے‬


‫حدیث نمبر‪1841 :‬‬
‫ض َي‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬‫ْت‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫ار‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ت‪َ " :‬م ْن لَ ْم يَ ِج' ِد النَّ ْعلَي ِْن‪ ،‬فَ ْليَ ْلبَسْ ْال ُخفَّي ِْن‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْخطُبُ بِ َع َرفَ''ا ٍ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اوي َل لِ ْل ُمحْ ِر ِم"‪.‬‬
‫يَ ِج ْد إِ َزارًا‪ ،‬فَ ْليَ ْلبَسْ َس َر ِ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ مجھے عم'رو بن دین'ار نے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہوں نے جابر بن زید سے سنا‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما س''ے س''نا‪ ،‬آپ نے کہ''ا کہ‪ ‬میں‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا تھا کہ جس کے پاس احرام میں ج''وتے نہ ہ''وں وہ‬
‫موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے۔‬

‫حدیث نمبر‪1842 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ُ ،‬سئِلَ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫يص‪َ ،‬واَل ْال َع َم''ائِ َم‪َ ،‬واَل‬ ‫ب ؟ فَقَ''ا َل‪ :‬اَل يَ ْلبَسْ ْالقَ ِم َ‬ ‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪َ " ،‬ما يَ ْلبَسُ ْال ُمحْ ' ِر ُم ِم َن الثِّيَ''ا ِ‬
‫َر ُس 'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان‪َ ،‬واَل َورْ سٌ ‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم يَ ِج'' ْد نَ ْعلَي ِْن فَ ْليَ ْلبَسْ ْال ُخفَّي ِْن َو ْليَ ْقطَ ْعهُ َما‬ ‫س‪َ ،‬واَل ثَ ْوبًا َم َّس''هُ َز ْعفَ'' َر ٌ‬ ‫ت‪َ ،‬واَل ْالبُ''رْ نُ َ‬ ‫اوياَل ِ‬ ‫َّ‬
‫الس'' َر ِ‬
‫َحتَّى يَ ُكونَا أَ ْسفَ َل ِم َن ْال َك ْعبَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بی''ان کی'ا‪ ،‬انہ'وں نے کہ'ا کہ ہم س'ے‬
‫ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سالم نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا گیا کہ محرم کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای'ا کہ قمیص‪،‬‬
‫عمامہ‪ ،‬پاجامہ اور برنس‪( ‬کن ٹوپ یا باران کوٹ)‪ ‬نہ پہنے اور نہ کوئی ایسا ک''پڑا پہ''نے جس میں زعف''ران ی''ا ورس‬
‫لگی ہو اور اگر جوتیاں نہ ہوں تو موزے پہن لے‪ ،‬البتہ اس طرح کاٹ لے کہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪664‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫س َرا ِوي َل‪:‬‬ ‫ار فَ ْليَ ْلبَ ِ‬


‫س ال َّ‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ِج ِد ِ‬
‫اإل َز َ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس کے پاس تہبند نہ ہو تو وہ پاجامہ پہن سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1843 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْم' رُو ب ُْن ِدينَ' ٍ‬
‫'ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج''ابِ ِر ب ِْن َز ْي' ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫اوي َل‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَ ِج' ِد النَّ ْعلَي ِْن‬ ‫ت‪ ،‬فَقَ''ا َل‪َ :‬م ْن لَ ْم يَ ِج' ِد اإْل ِ َزا َر فَ ْليَ ْلبَسْ َّ‬
‫الس' َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ َع َرفَ''ا ٍ‬
‫" َخطَبَنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫فَ ْليَ ْلبَسْ ْال ُخفَّي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے عم''رو بن دین''ار نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س'ے‬
‫جابر بن زید نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہم کو میدان‬
‫عرفات میں وعظ سنایا‪ ،‬اس میں آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کو اح''رام کے ل''یے تہبن''د نہ ملے ت''و وہ پاج''امہ' پہن لے‬
‫اور اگر کسی کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے۔‬

‫ح لِ ْل ُم ْح ِر ِم‪:‬‬
‫سالَ ِ‬ ‫اب لُ ْب ِ‬
‫س ال ِّ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬محرم کا ہتھیار بند ہونا درست ہے‬
‫س ال ِّساَل َح َوا ْفتَ َدى‪َ ،‬ولَ ْم يُتَابَ ْع َعلَ ْي ِه فِي ْالفِ ْديَ ِة‪.‬‬
‫َوقَا َل عكر َمةُ‪َ :‬ذا َخ ِش َي ْال َع ُد َّو لَبِ َ‬
‫عکرمہ رحمہ ہللا نے کہا کہ اگر دشمن کا خوف ہو اور کوئی ہتھیار باندھے تو اسے ف''دیہ دین''ا چ''اہئے لیکن عک''رمہ‬
‫کے سوا اور کسی نے یہ نہیں کہا کہ فدیہ دے۔‬

‫حدیث نمبر‪1844 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ' َرا ِء‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬ا ْعتَ َم' َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس' َرائِي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس' َحا َ‬
‫ضاهُ ْم اَل يُ ْد ِخ ُل َم َّكةَ ِساَل حًا إِاَّل فِي ْالقِ َرا ِ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم فِي ِذي ْالقَ ْع َد ِة‪ ،‬فَأَبَى أَ ْه ُل َم َّكةَ أَ ْن يَ َد ُعوهُ‪ ،‬يَ ْد ُخ ُل َم َّكةَ‪َ ،‬حتَّى قَا َ‬
‫ہم سے عبیدہللا بن موصلی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے اس''رائیل نے‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ ہم س''ے ابواس''حاق'‬
‫نے بیان کیا اور ان سے براء رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ذی قعدہ میں عمرہ کی''ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪665‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تو مکہ والوں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا‪ ،‬پھر ان سے اس ش''رط پ''ر ص''لح ہ''وئی کہ ہتھی''ار نی''ام‬
‫میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے۔‬

‫اب د ُُخو ِل ا ْل َح َر ِ‪ª‬م َو َم َّكةَ ِب َغ ْي ِر إِ ْح َر ٍام‪ª:‬‬


‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حرم اور مکہ شریف میں بغیر احرام کے داخل ہونا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ'اإْل ِ هْاَل ِل لِ َم ْن أَ َرا َد ْال َح َّج َو ْال ُع ْم' َرةَ‪َ ،‬ولَ ْم يَ' ْ'ذ ُكرْ لِ ْل َحطَّابِ َ‬
‫ين‬ ‫َو َد َخ َل اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬وإِنَّ َما أَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫َو َغي ِْر ِه ْم‪.‬‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما احرام کے بغیر داخل ہوئے اور نبی کریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے اح'رام ک''ا حکم ان‬
‫ہی لوگوں کو دیا جو حج اور عمرہ کے ارادے سے آئیں۔ لکڑی بیچنے کے لیے آنے والوں اور دیگر لوگوں کو ایسا‬
‫حکم نہیں دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1845 :‬‬

‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪" :‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي َ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَا ُو ٍ‬
‫ت أَتَى‬
‫از ِل‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل ْاليَ َم ِن يَلَ ْملَ َم هُ َّن لَه َُّن‪َ ،‬ولِ ُكلِّ آ ٍ‬
‫ت أِل َ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة‪َ ،‬ذا ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬وأِل َ ْه ِل نَجْ ٍد‪ ،‬قَرْ َن ْال َمنَ ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوقَّ َ‬
‫ْث أَ ْن َشأ َ َحتَّى أَ ْه ُل َم َّكةَ ِم ْن َم َّكةَ"‪.‬‬
‫ك‪ ،‬فَ ِم ْن َحي ُ‬
‫ون َذلِ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َّن ِم ْن َغي ِْر ِه ْم ِم َّم ْن أَ َرا َد ْال َح َّج َو ْال ُع ْم َرةَ‪ ،‬فَ َم ْن َك َ‬
‫ان ُد َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا ہم س''ے وہیب نے بی''ان کی''ا ان س''ے عب''دہللا بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا نے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مدینہ والوں کے لیے ذو الحلیفہ کو میقات بنایا‪ ،‬نجد والوں کے لیے قرن المنازل‬
‫کو اور یمن والوں کے لیے یلملم کو۔ یہ میقات ان ملکوں کے باشندوں کے لیے ہے اور دوسرے ان تمام لوگ''وں کے‬
‫لیے بھی جو ان ملکوں سے ہو کر مکہ آئیں اور حج اور عمرہ کا بھی ارادہ رکھ''تے ہ''وں‪ ،‬لیکن ج''و ل''وگ ان ح''دود‬
‫کے اندر ہوں تو ان کی میقات وہی جگہ ہے جہاں سے وہ اپنا سفر شروع کریں یہ''اں ت''ک کہ مکہ وال''وں کی میق''ات‬
‫مکہ ہی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪666‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1846 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬أَ ّن َر ُس'و َل هَّللا ِ‬


‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ' ٍ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ح َو َعلَى َر ْأ ِس' ِه ْال ِم ْغفَ'رُ‪ ،‬فَلَ َّما نَ َز َع' هُ‪َ ،‬ج''ا َء َر ُج' لٌ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬إِ َّن اب َْن َخطَ' ٍ‬
‫'ل ُمتَ َعلِّ ٌ‬
‫ق‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل َعا َم الفَ ْت ِ‬‫َ‬
‫ار ْال َك ْعبَ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْقتُلُوهُ"‪.‬‬ ‫بِأ َ ْستَ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب زہری نے اور انہیں انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ نے آ کر خبر دی کہ‪ ‬فتح مکہ کے دن رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬جب مکہ میں داخ''ل ہ''وئے‬
‫تو آپ کے سر پر خود تھا۔ جس وقت آپ نے اتارا تو ایک ش''خص نے خ''بر دی کہ ابن خط''ل کعبہ کے پ''ردوں س''ے‬
‫لٹک رہا ہے آپ نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔‬

‫اب إِ َذا أَ ْح َر َم َجا ِهالً َو َعلَ ْي ِه قَ ِم ٌ‬


‫يص‪:‬‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر ناواقفیت کی وجہ سے کوئی کرتہ پہنے ہوئے احرام باندھے ؟‬
‫س َجا ِهاًل ‪ ،‬أَ ْو نَ ِ‬
‫اسيًا‪ ،‬فَاَل َكفَّا َرةَ َعلَ ْي ِه‪.‬‬ ‫َّب‪ ،‬أَ ْو لَبِ َ‬
‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬إِ َذا تَطَي َ‬
‫اور عطاء بن ابی رباح نے کہا ناواقفیت میں یا بھول کر اگر کوئی محرم شخص خوشبو لگائے‪ ،‬سال ہوا کپڑا پہن لے‬
‫تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1847 :‬‬
‫ان ب ُْن يَ ْعلَى ب ِْن أُ َميَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم َع‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عطَا ٌء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬‬
‫ص ْف َو ُ‬
‫ص ْف َر ٍة‪ ،‬أَ ْو نَحْ ُوهُ‪َ ،‬ك َ‬
‫ان ُع َم' رُ‪ ،‬يَقُ''و ُل لِي‪ :‬تُ ِحبُّ إِ َذا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأَتَاهُ َر ُج ٌل َعلَ ْي ِه ُجبَّةٌ‪ ،‬فِي ِه أَثَ ُر ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ك َما تَصْ نَ ُع فِي َحجِّ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫نَ َز َل َعلَ ْي ِه ْال َوحْ ُي أَ ْن تَ َراهُ ؟ فَنَ َز َل َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم سُرِّ َ‬
‫ي َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اصْ نَ ْع فِي ُع ْم َرتِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪667‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یعلی‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ہم سے عطاء نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا مجھ س'ے ص''فوان بن ٰ‬
‫نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ان کے وال''د نے کہ‪ ‬میں رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ تھ''ا کہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک شخص جو جبہ پہنے ہوئے تھا حاضر' ہوا اور اس پر زردی یا اسی طرح کی کسی خوشبو‬
‫کا نشان تھا۔ عمر رضی ہللا عنہ مجھ سے کہا کرتے تھے کیا تم چاہتے ہو کہ جب نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬پ''ر‬
‫وحی نازل ہونے لگے تو تم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک''و دیکھ س''کو؟ اس وقت آپ پ''ر وحی ن''ازل ہ''وئی پھ''ر وہ‬
‫حالت جاتی رہی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس طرح اپنے حج میں کرتے ہو اسی ط''رح عم''رہ میں‬
‫بھی کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪1848 :‬‬

‫َو َعضَّ َر ُج ٌل يَ َد َرج ٍُل يَ ْعنِي فَا ْنتَ َز َع ثَنِيَّتَهُ‪ ،‬فَأ َ ْبطَلَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ایک شخص نے دوسرے شخص کے ہاتھ میں دانت سے کاٹا تھا‪ ،‬دوسرے نے ج''و اپن''ا ہ''اتھ کھینچ''ا ت''و اس ک''ا دانت‬
‫اکھڑ گیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کا کوئی بدلہ نہیں دلوایا۔‬

‫اب ا ْل ُم ْح ِر ِم يَ ُموتُ بِ َع َرفَةَ‪:‬‬


‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر محرم عرفات میں مر جائے‬
‫َولَ ْم يَأْ ُم ِر النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُ َؤ َّدى َع ْنهُ بَقِيَّةُ ْال َحجِّ ‪.‬‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ حکم نہیں کیا کہ حج کے باقی ارکان اس کے طرف سے ادا کئے جائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪668‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1849 :‬‬

‫'''ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س''' ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬


‫ْ'''ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫'''رو ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح''' َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َزيْ''' ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬ ‫َح''' َّدثَنَا‪ُ  ‬س'''لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح'''رْ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم بِ َع َرفَ'ةَ‪ ،‬إِ ْذ َوقَ' َع َع ْن َر ِ‬
‫احلَتِ' ِه‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬بَ ْينَا َر ُج' ٌل َواقِ' ٌ‬
‫'ف َم' َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْغ ِسلُوهُ بِ َما ٍء َو ِس ' ْد ٍر‪َ ،‬و َكفِّنُ''وهُ فِي ثَ' ْ'وبَي ِْن‪ ،‬أَ ْو قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ص ْتهُ‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ :‬فَأ َ ْق َع َ‬
‫ص ْتهُ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَ َوقَ َ‬
‫ثَ ْوبَ ْي ِه‪َ ،‬واَل تُ َحنِّطُوهُ‪َ ،‬واَل تُ َخ ِّمرُوا َر ْأ َسهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ يَ ْب َعثُهُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة يُلَبِّي"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن دین''ار نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم''ا نے کہ''ا کہ‪ ‬می''دان عرف''ات‬
‫میں ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ٹھہرا ہوا تھا کہ اپنی اونٹنی سے گر پڑا اور اس اونٹ''نی نے‬
‫اس کی گردن توڑ ڈالی‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ پانی اور بیری کے پتوں سے اسے غسل دو اور‬
‫تعالی قیامت میں اسے لبی''ک‬
‫ٰ‬ ‫احرام ہی کے دو کپڑوں کا کفن دو لیکن خوشبو نہ لگانا نہ اس کا سر چھپانا کیونکہ ہللا‬
‫کہتے ہوئے اٹھائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1850 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ص' ْتهُ‪ ،‬فَقَ''ا َل‬ ‫ص' ْتهُ‪ ،‬أَ ْو قَ''ا َل‪ :‬فَأ َ ْوقَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َع َرفَةَ‪ ،‬إِ ْذ َوقَ َع َع ْن َر ِ‬
‫احلَتِ' ِه فَ َوقَ َ‬ ‫ف َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫"بَ ْينَا َر ُج ٌل َواقِ ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْغ ِسلُوهُ بِ َما ٍء َو ِس ْد ٍر‪َ ،‬و َكفِّنُ''وهُ فِي ثَ' ْ'وبَي ِْن‪َ ،‬واَل تَ َم ُّس'وهُ ِطيبً''ا‪َ ،‬واَل تُ َخ ِّمرُوا َر ْأ َس'هُ‪َ ،‬واَل‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫تُ َحنِّطُوهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ يَ ْب َعثُهُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة ُملَبِّيًا"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب نے بیان کی''ا‪،‬‬
‫ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک شخص نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬کے ساتھ عرفات میں ٹھہرا ہوا تھا کہ اپنی اونٹنی سے گر پڑا اور اس نے اس کی گ''ردن ت''وڑ دی‪ ،‬ت''و‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمای''ا کہ اس'ے پ''انی اور ب''یری س'ے غس''ل دے ک''ر دو ک''پڑوں‪( ‬اح''رام وال''وں ہی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪669‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫تعالی قیامت میں اسے لبی''ک پک''ارتے‬


‫ٰ‬ ‫میں)‪ ‬کفنا دو لیکن خوشبو نہ لگانا‪ ،‬نہ سر چھپانا اور نہ حنوط لگانا کیونکہ ہللا‬
‫ہوئے اٹھائے گا۔‬

‫سنَّ ِة ا ْل ُم ْح ِر ِم إِ َذا َماتَ ‪:‬‬


‫اب ُ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب محرم وفات پا جائے تو اس کا کفن دفن کس طرح مسنون ہے‬
‫حدیث نمبر‪1851 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هُ َش ْي ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو بِ ْش ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫ات‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َوقَ َ‬
‫ص ْتهُ نَاقَتُهُ َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم‪ ،‬فَ َم َ‬ ‫"أَ َّن َر ُجاًل َك َ‬
‫ان َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ب‪َ ،‬واَل تُ َخ ِّمرُوا َر ْأ َس'هُ‪ ،‬فَإِنَّهُ يُ ْب َع ُ‬
‫ث يَ ْ'و َم ْالقِيَا َم' ِة‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْغ ِسلُوهُ بِ َم'ا ٍء َو ِس' ْد ٍر‪َ ،‬و َكفِّنُ'وهُ فِي ثَ ْوبَيْ' ِه‪َ ،‬واَل تَ َم ُّس'وهُ بِ ِطي ٍ‬
‫ُملَبِّيًا"‪.‬‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا ہمیں ابوبش''ر نے خ''بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں سعید بن جبیر نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ای''ک ش''خص ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ می''دان عرف''ات میں تھ''ا کہ اس کے اونٹ نے گ''را ک''ر اس کی گ''ردن ت'وڑ دی۔ وہ‬
‫شخص محرم تھ''ا اور م''ر گی''ا۔ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے یہ ہ''دایت دی کہ اس''ے پ''انی اور ب''یری ک''ا غس''ل‬
‫اور‪( ‬احرام کے)‪  ‬دو کپڑوں کا کفن دیا جائے البتہ اس کو خوشبو نہ لگاؤ نہ اس کا سر چھپ''اؤ کی''ونکہ قی''امت کے دن‬
‫وہ لبیک کہتا ہوا اٹھے گا۔‬

‫ت‪َ ،‬وال َّر ُج ُل يَ ُح ُّج َع ِن ا ْل َم ْرأَ ِة‪:‬‬


‫اب ا ْل َح ِّج َوالنُّ ُذو ِر َع ِن ا ْل َميِّ ِ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کی طرف سے حج اور نذر ادا کرنا اور مرد کسی عورت کے بدلہ میں حج کر سکتا‬
‫ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪670‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1852 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫'ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش' ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ُجبَ ْي' ٍ‬
‫ت‪" :‬إِ َّن أُ ِّمي نَ ' َذ َر ْ‬
‫ت أَ ْن تَ ُح َّج فَلَ ْم تَ ُح َّج َحتَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن ا ْم َرأَةً ِم ْن ُجهَ ْينَةَ َجا َء ْ‬
‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ض'وا هَّللا َ‪ ،‬فَاهَّلل ُ أَ َح' ُّ‬
‫ق‬ ‫اض'يَةً‪ ،‬ا ْق ُ‬ ‫'ان َعلَى أُ ِّم ِك َدي ٌْن أَ ُك ْن ِ‬
‫ت قَ ِ‬ ‫ت‪ ،‬أَفَأَحُجُّ َع ْنهَا ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬حُجِّ ي َع ْنهَا‪ ،‬أَ َرأَ ْي ِ‬
‫ت لَ ْو َك' َ‬ ‫َماتَ ْ‬
‫بِ ْال َوفَا ِء"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح شکری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ابوبش''ر جعف''ر بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ایاس نے‪ ،‬ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬قبیلہ جہینہ کی ایک ع''ورت ن''بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر' ہوئی اور کہا کہ میری والدہ نے حج کی منت م''انی تھی لیکن وہ حج‬
‫نہ کر سکیں اور ان کا انتقال ہ''و گی''ا ت''و کی''ا میں ان کی ط''رف س''ے حج ک''ر س''کتی ہ''وں؟ ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہاں ان کی طرف سے تو حج کر۔ کیا تمہ''اری م''اں پ''ر ق''رض ہوت''ا ت''و تم اس''ے ادا نہ ک''رتیں؟ ہللا‬
‫'الی ک''ا ق''رض ادا کرن''ا بہت‬
‫تعالی کا قرضہ تو اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اسے پورا کیا ج''ائے۔ پس ہللا تع' ٰ‬
‫ٰ‬
‫ضروری ہے۔‬

‫ستَ ِطي ُع الثُّبُوتَ َعلَى ال َّر ِ‬


‫احلَ ِة‪:‬‬ ‫اب ا ْل َح ِّج َع َّمنْ الَ يَ ْ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کی طرف سے حج بدل جس میں سواری پر بیٹھے رہنے کی طاقت نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪1853 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬الفَ ْ‬
‫ض' ِل ب ِْن‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س'لَ ْي َم َ‬
‫ان ب ِْن يَ َس' ٍ‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش'هَا ٍ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج' َري ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬أَ َّن ا ْم َرأَةً‪ .‬ح ‪.‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے ابن جریج سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے س''لیمان بن یس''ار نے‪ ،‬ان‬
‫سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے اور ان سے فضل بن عیاض رضی ہللا عنہم نے کہ ای''ک خ''اتون۔۔۔‪( ‬ح''دیث‬
‫نمبر ‪ 1854‬دیکھیں)‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪671‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1854 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬عنِ 'اب ِْن‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان ب َْن يَ َس ' ٍ‬ ‫يز ب ُْن أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ضةَ هَّللا ِ َعلَى‬‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن فَ ِري َ‬
‫اع‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جا َء ِ‬
‫ت ا ْم َرأةٌ ِم ْن َخث َع َم َعا َم َح َّج ِة ال َو َد ِ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫َعبَّا ٍ‬
‫ض'ي َع ْن'هُ أَ ْن أَ ُح َّج َع ْن'هُ ؟‬
‫َّاحلَ ِة‪ ،‬فَهَلْ يَ ْق ِ‬ ‫ت أَبِي َش ْي ًخا َكبِيرًا‪ ،‬اَل يَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن يَ ْستَ ِو َ‬
‫ي َعلَى الر ِ‬ ‫ِعبَا ِد ِه فِي ْال َحجِّ ‪ ،‬أَ ْد َر َك ْ‬
‫قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم س''ے عب''دالعزیز‬
‫ٰ‬ ‫(دوسری سند سے امام بخاری رحمہ ہللا نے)‪ ‬کہا ہم سے‬
‫بن ابی سلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن شہاب زہ''ری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے س''لیمان بن یس''ار نے اور ان س''ے ابن‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خشعم کی ایک عورت آئی اور عرض کی یا رسول ہللا!‬
‫تعالی کی طرف سے فریضہ حج جو اس کے بندوں پر ہے اس نے میرے بوڑھے باپ کو پا لی''ا ہے لیکن ان میں‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫اتنی سکت نہیں کہ وہ سواری پر بھی بیٹھ سکیں تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو ان کا حج ادا ہ''و ج''ائے‬
‫گا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔‬

‫اب َح ِّج ا ْل َم ْرأَ ِة َع ِن ال َّر ُج ِل‪:‬‬


‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت کا مرد کی طرف سے حج کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1855 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬


‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫ت ا ْم' َرأَةٌ ِم ْن َخ ْث َع َم‪ ،‬فَ َج َع' َل ْالفَ ْ‬
‫ض' ُل يَ ْنظُ' ُر إِلَ ْيهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬فَ َج'ا َء ِ‬ ‫ان ْالفَضْ ُل َر ِد َ‬
‫يف النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫يض'ةَ هَّللا ِ‬
‫ت‪" :‬إِ َّن فَ ِر َ‬ ‫ق اآْل َخ' ِ‬
‫'ر‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬ ‫ف َوجْ هَ ْالفَ ْ‬
‫ض' ِل إِلَى ِّ‬
‫الش' ِّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَصْ ِر ُ‬
‫َوتَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَ َج َع َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْ‬ ‫َّاحلَ ِة‪ ،‬أَفَأَحُجُّ َع ْنهُ ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬و َذلِ َ‬ ‫ت أَبِي َش ْي ًخا َكبِيرًا اَل يَ ْثب ُ‬
‫ُت َعلَى الر ِ‬ ‫أَ ْد َر َك ْ‬
‫ك فِي َح َّج ِة ال َو َد ِ‬
‫اع"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے‪ ،‬ان سے ابن شہاب زہری نے‪ ،‬ان سے سلیمان بن یس''ار‬
‫نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬فض''ل بن عب''اس رض''ی ہللا عنہم''ا رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں قبیلہ خشعم کی ایک عورت آئی۔ فض''ل رض''ی ہللا عنہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪672‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اس کو دیکھنے لگے اور وہ فضل رضی ہللا عنہ کو دیکھنے لگی۔ اس لیے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬فض''ل ک''ا‬
‫چہرہ دوسری طرف پھیرنے لگے‪ ،‬اس عورت نے کہا کہ ہللا کا فریضہ‪( ‬حج)‪ ‬نے میرے بوڑھے والد کو اس ح''الت‬
‫میں پا لیا ہے کہ وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں‪ ،‬آپ نے فرمای''ا‬
‫کہ ہاں۔ یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ص ْبيَ ِ‬
‫اب َح ِّج ال ِّ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بچوں کا حج کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1856 :‬‬
‫ض ' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي يَ ِزي َد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س ' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫يَقُولُ‪" :‬بَ َعثَنِي‪ ،‬أَ ْو قَ َّد َمنِي النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي الثَّقَ ِل ِم ْن َج ْم ٍع بِلَي ٍْل"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن ابی یزی''د رض''ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬آپ ص''لی ہللا علیہ وس''لم نے فرمای''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫منی میں سامان کے ساتھ آگے بھیج دیا تھا۔‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے مزدلفہ کی رات ٰ‬

‫حدیث نمبر‪1857 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‬
‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَ ِخي ابْن ِشهَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬

‫ت ْال ُحلُ َم أَ ِس 'ي ُر َعلَى أَتَ' ٍ‬


‫'ان لِي‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ت َوقَ ْد نَاهَ ْز ُ‬ ‫ب ِْن ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْسعُو ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫الص'فِّ اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم نَ' َز ْل ُ‬
‫ت َع ْنهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَائِ ٌم ي َ‬
‫ُص'لِّي بِ ِمنًى‪َ ،‬حتَّى ِس'رْ ُ‬
‫ت بَي َْن يَ' َديْ بَع ِ‬
‫ْض َّ‬ ‫َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬يُونُسُ ‪َ : ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪ ‬بِ ِمنًى فِي َح َّج ِة‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صفَ ْف ُ‬
‫ت َم َع النَّ ِ‬
‫اس َو َرا َء َرس ِ‬ ‫فَ َرتَ َع ْ‬
‫ت‪ ،‬فَ َ‬
‫اع‪.‬‬ ‫ْ‬
‫ال َو َد ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪673‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ٰ‬
‫اسحق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں یعق''وب بن اب''راہیم نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے ان کے بھ''تیجے‬
‫ابن شہاب زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے چچا نے‪ ،‬انہیں عبیدہللا بن عب''دہللا بن عتبہ نے‪ ،‬خ''بر دی کہ ابن عب''اس‬
‫(م'نی میں آی''ا)‪ ‬اس وقت میں ج'وانی کے ق''ریب تھ''ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫رضی ہللا عنہما نے کہا‪ ‬میں اپنی ای'ک گ''دھی پ'ر س'وار ہ'و کر‪ ‬‬
‫منی میں کھڑے نماز پڑھا رہے تھے۔ میں پہلی ص'ف کے ای'ک حص'ہ کے آگے س'ے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ٰ  ‬‬
‫ہو کر گزرا پھ'ر س'واری س'ے نیچے ات'ر آی'ا اور اس'ے چ'رنے کے ل'یے چھ'وڑ دی'ا۔ پھ'ر رس'ول ہللا‪ ‬ص'لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پیچھے لوگوں کے ساتھ صف میں شریک ہو گی''ا‪ ،‬ی''ونس نے ابن ش''ہاب کے واس''طہ س''ے بی''ان کی''ا کہ یہ‬
‫منی کا واقعہ ہے۔‬
‫حجۃ الوداع کے موقع پر ٰ‬

‫حدیث نمبر‪1858 :‬‬
‫ب ب ِْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َّ  ‬‬
‫الس 'ائِ ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬حاتِ ُم ب ُْن إِ ْس ' َما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ي ُ‬
‫ُوس ' َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن يُونُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَنَا اب ُْن َسب ِْع ِسنِ َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫" ُح َّج بِي َم َع َرس ِ‬
‫ہم سے عبدالرحمٰ ن بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن یوسف نے اور ان‬
‫سے سائب بن یزید رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬مجھے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س''اتھ حج کرای''ا گی''ا تھ''ا۔ میں اس‬
‫وقت سات سال کا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1859 :‬‬
‫'ك‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال ُج َع ْي' ِد ب ِْن َع ْب' ِد ال'رَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت ُع َم' َر ب َْن َع ْب' ِد‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ُز َرا َرةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ُم ب ُْن َمالِ' ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ان قَ ْد ُح َّج بِ ِه فِي ثَقَ ِل النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْال َع ِز ِ‬
‫يز‪ ،‬يَقُو ُل‪ ‬لِلسَّائِ ِ‬
‫ب ب ِْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬و َك َ‬
‫ہم سے عمرو بن ذرارہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں قاسم بن مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں جعی''د بن عب''دالرحمٰ ن نے‪ ،‬انہ''وں‬
‫نے کہا کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ' ہللا سے سنا‪ ،‬وہ سائب بن یزید رضی ہللا عنہ سے کہہ رہے تھے ‪ ‬سائب‬
‫رضی ہللا عنہ کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامان کے ساتھ‪( ‬یعنی بال بچوں میں)‪ ‬حج کرایا گیا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪674‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َح ِّج النِّ َ‬


‫سا ِء‪:‬‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا حج کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1860 :‬‬
‫َ‬ ‫وقَا َل لِي‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ُم َح َّم ٍد هُ َو اأْل َ ْز َرقِ ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِّد ِه‪" : ‬أَ ِذ َن ُع َم ُر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ أِل ْز َو ِ‬
‫اج‬
‫ف"‪.‬‬ ‫ان‪َ ،‬و َع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن َع ْو ٍ‬‫ان ب َْن َعفَّ َ‬ ‫ث َم َعه َُّن ُع ْث َم َ‬
‫آخ ِر َح َّج ٍة َح َّجهَا‪ ،‬فَبَ َع َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ِ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ مجھ سے احمد بن محمد نے کہا کہ ان سے ابراہیم بن سعد نے بیان کی'ا‪ ،‬ان س'ے ان‬
‫کے والد نے‪ ،‬ان س'ے ان کے داد‪( ‬اب'راہیم بن عب'دالرحمٰ ن بن ع'وف رض'ی ہللا عنہ)‪ ‬نے کہ‪ ‬عم'ر رض'ی ہللا عنہ نے‬
‫اپنے آخری حج کے موقع پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیویوں ک''و حج کی اج''ازت دی تھی اور ان کے س''اتھ‬
‫عثمان بن عفان اور عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہما کو بھیجا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1861 :‬‬
‫ت طَ ْل َح' ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش'ةَ‪ ‬أُ ِّم‬ ‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬حبِيبُ ب ُْن أَبِي َع ْم َرةَ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَ ْتنَا‪َ  ‬عائِ َش'ةُ بِ ْن ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ت‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَاَل نَ ْغ ُزو َونُ َجا ِه ُد َم َع ُك ْم ؟ فَقَا َل‪ :‬لَ ِك َّن أَحْ َس َن ْال ِجهَا ِد َوأَجْ َملَهُ‬ ‫ت‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ْال ُم ْؤ ِمنِين َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ع ْال َح َّج بَ ْع َد إِ ْذ َس ِمع ُ‬
‫ْت هَ َذا ِم ْن َرس ِ‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَاَل أَ َد ُ‬
‫ْال َحجُّ َحجٌّ َم ْبرُورٌ"‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ح''بیب بن عم''رہ نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا‬
‫مجھ سے عائشہ بنت طلحہ نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے پوچھ''ا‬
‫یا رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ! ‬ہم بھی کی''وں نہ آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے س''اتھ جہ''اد اور غ''زووں میں جای''ا‬
‫کریں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم لوگوں کے لیے سب سے عمدہ اور س''ب س''ے مناس''ب جہ''اد حج ہے‪ ،‬وہ‬
‫حج جو مقبول ہو۔ عائشہ رضی ہللا عنہا کہتی تھیں کہ جب سے میں نے رسول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬ک''ا یہ ارش''اد‬
‫سن لیا ہے حج کو میں کبھی چھوڑنے والی نہیں ہوں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪675‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1862 :‬‬
‫ض ' َي‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫'ولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬‫'رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْعبَ ' ٍد‪َ  ‬م' ْ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم' ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تُ َس'افِ ِر ْال َم''رْ أَةُ إِاَّل َم' َع ِذي َمحْ' َر ٍم‪َ ،‬واَل يَ' ْد ُخ ُل َعلَ ْيهَا َر ُج' ٌل إِاَّل‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْش َك' َذا َو َك' َذا‪َ ،‬وا ْم' َرأَتِي تُ ِري ُد ْال َحجَّ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪:‬‬ ‫ُ‬
‫َو َم َعهَا َمحْ َر ٌم"‪ ،‬فَقَا َل َر ُجلٌ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي أ ِري ُد أَ ْن أَ ْخ ُر َج فِي َجي ِ‬
‫ْ‬
‫اخرُجْ َم َعهَا‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم''رو بن دین''ار نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما کے غالم ابومعبد نے اور ان سے ابن عباس رض''ی ہللا عنہم''ا نے کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے اور ک''وئی ش''خص کس''ی ع''ورت‬
‫کے پاس اس وقت تک نہ جائے جب تک وہاں ذی محرم موجود نہ ہو۔ ایک شخص نے پوچھا کہ ی''ا رس''ول ہللا! میں‬
‫فالں لشکر میں جہاد کے لیے نکلنا چاہتا ہوں‪ ،‬لیکن میری بیوی کا ارادہ حج کا ہے؟ ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ تو اپنی بیوی کے ساتھ حج کو جا۔‬

‫حدیث نمبر‪1863 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪:‬‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬حبِيبٌ ْال ُم َعلِّ ُم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ت‪ :‬أَبُو فُاَل ٍن‬ ‫اريَّ ِة‪َ :‬ما َمنَ َع ِك ِم َن ْال َحجِّ ؟ قَ''الَ ْ‬
‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن َح َّجتِ ِه‪ ،‬قَا َل أِل ُ ِّم ِسنَ ٍ‬
‫ان اأْل َ ْن َ‬ ‫"لَ َّما َر َج َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ض 'ي‬ ‫ان تَ ْق ِ‬
‫ض' َ‬ ‫ان َح َّج َعلَى أَ َح ِد ِه َما‪َ ،‬واآْل َخ ُر يَ ْسقِي أَرْ ضًا لَنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ َّن ُع ْم' َرةً فِي َر َم َ‬ ‫اض َح ِ‬ ‫ان لَهُ نَ ِ‬ ‫تَ ْعنِي َز ْو َجهَا‪َ ،‬ك َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪،‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّجةً‪ ،‬أَ ْو َح َّجةً َم ِعي"‪َ ،‬ر َواهُ‪ ‬اب ُْن ُج' َري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ''ا ٍء‪َ ، ‬س ' ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫َوقَا َل‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َك ِر ِيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو ح''بیب معلم نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں عط''اء بن‬
‫ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمای''ا کہ‪ ‬جب رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬حجۃ ال''وداع‬
‫سے واپس ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ام سنان انصاریہ عورت رضی ہللا عنہ''ا س''ے دری''افت فرمای''ا کہ ت''و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪676‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حج کرنے نہیں گئی؟ انہوں نے عرض کی کہ فالں کے باپ یعنی م''یرے خاون''د کے پ''اس دو اونٹ پ''انی پالنے کے‬
‫تھے ایک پر تو خود حج کو چلے گئے اور دوسرا ہماری زمین سیراب کرتا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پ''ر‬
‫فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج ک''رنے کے براب''ر ہے‪ ،‬اس روایت ک''و ابن ج''ریج نے عط''اء س''ے‬
‫سنا‪ ،‬کہا انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں نے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے‪ ،‬اور عبی'دہللا‬
‫نے عبدالکریم سے روایت کیا‪ ،‬ان سے عطاء نے ان سے جابر رض''ی ہللا عنہ نے اور ان س''ے ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے۔‬

‫حدیث نمبر‪1864 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد‪،‬‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َملِ ِك ب ِْن ُع َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ َز َعةَ‪َ  ‬م ْولَى ِزيَا ٍد‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثِ ْنتَ ْي َع ْش َرةَ َغ ْز َوةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَرْ بَ' ٌع َس' ِم ْعتُه َُّن ِم ْن َر ُس' ِ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫َوقَ ْد َغ َزا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس'لَّ َم فَ''أ َ ْع َج ْبنَنِي َوآنَ ْقنَنِي‪" '،‬أَ ْن اَل تُ َس'افِ َر ا ْم' َرأَةٌ َم ِس'ي َرةَ يَ' ْ'و َمي ِْن‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ :‬يُ َح ِّدثُه َُّن َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ' ِر َحتَّى‬ ‫صاَل تَي ِْن بَ ْع' َد ْال َع ْ‬ ‫ط ِر َواأْل َضْ َحى‪َ ،‬واَل َ‬
‫صاَل ةَ بَ ْع َد َ‬ ‫ص ْو َم يَ ْو َمي ِْن ْالفِ ْ‬ ‫ْس َم َعهَا َز ْو ُجهَا‪ ،‬أَ ْو ُذو َمحْ َر ٍم‪َ ،‬واَل َ‬ ‫لَي َ‬
‫اج َد‪َ :‬م ْس ' ِج ِد ْال َح' َر ِام‪،‬‬
‫الش ' ْمسُ ‪َ ،‬واَل تُ َش ' ُّد الرِّ َح''ا ُل إِاَّل إِلَى ثَاَل ثَ ' ِة َم َس ' ِ‬ ‫الص 'بْح َحتَّى تَ ْ‬
‫طلُ ' َع َّ‬ ‫ُب َّ‬‫تَ ْغ' ر َ‬
‫الش ' ْمسُ ‪َ ،‬وبَ ْع' َد ُّ ِ‬
‫صى"‪.‬‬ ‫َو َمس ِْج ِدي‪َ ،‬و َمس ِْج ِد اأْل َ ْق َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ش''عبہ نے‪ ،‬ان س''ے عب''دالملک بن عم''ر نے‪ ،‬ان س''ے زی''اد کے‬
‫غالم قزعہ نے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے سنا جنہوں نے نبی کریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ بارہ جہاد کئے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ میں نے چ'ار ب'اتیں ن'بی ک'ریم‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬س'ے‬
‫سنی تھیں یا یہ کہ وہ یہ چار باتیں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل ک''رتے اور کہ''تے تھے کہ یہ ب''اتیں مجھے‬
‫انتہائی پسند ہیں یہ کہ کوئی عورت دو دن کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی‬
‫ذو رحم محرم نہ ہو‪ ،‬نہ عی'دالفطر اور عی'د االض'حی کے روزے رکھے ج'ائیں نہ عص'ر کی نم'از کے بع'د غ'روب‬
‫ہونے کے پہلے اور نہ صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے سے پہلے کوئی نم''از پ''ڑھی ج''ائے اور نہ تین مس''اجد‬
‫االقصی۔‬
‫ٰ‬ ‫کے سوا کسی کے لیے کجاوے باندھے جائیں مسجد الحرام‪ ،‬میری مسجد اور مسجد‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪677‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اب َمنْ نَ َذ َر ا ْل َم ْ‬
‫ش َي إِلَى ا ْل َك ْعبَة‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے کعبہ تک پیدل سفر کرنے کی منت مانی ؟‬
‫حدیث نمبر‪1865 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ ّن‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫يل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬ثَابِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬الفَ َز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى َش ْي ًخا يُهَا َدى بَي َْن ا ْبنَ ْي ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما بَا ُل هَ َذا ؟ قَالُوا‪ :‬نَ َذ َر أَ ْن يَ ْم ِش َي‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ َع ْن‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ب هَ َذا نَ ْف َسهُ لَ َغنِ ٌّي‪َ ،‬وأَ َم َرهُ أَ ْن يَرْ َك َ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫تَ ْع ِذي ِ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں مروان فزاری نے خبر دی‪ ،‬انہیں حمید طویل نے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‬
‫مجھ سے ثابت نے بیان کیا اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ای''ک ب''وڑھے‬
‫شخص کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کا سہارا لیے چل رہا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے پوچھ''ا ان ص''احب ک''ا کی''ا‬
‫حال ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کعبہ کو پیدل چلنے کی منت مانی ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ‬
‫تعالی اس سے بےنیاز ہے کہ یہ اپنے کو تکلیف میں ڈالیں پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں س''وار ہ''ونے ک''ا‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫حکم دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1866 :‬‬

‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س'' ِعي ُد ب ُْن أَبِي أَي َ‬
‫ُّوب‪، ‬‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن يُوس َ‬
‫ت أُ ْختِي أَ ْن تَ ْم ِش َي إِلَى بَ ْي ِ‬
‫ت هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ب‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا ْال َخي ِْر‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪َ ،‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب ِْن َعا ِم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪" :‬نَ َذ َر ْ‬
‫أَنَّيَ ِزي َد ب َْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫ش َو ْلتَرْ َكبْ "‪ ،‬قَا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لِتَ ْم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَا ْستَ ْفتَ ْيتُهُ‪ ،‬فَقَا َل َ‬ ‫َوأَ َم َر ْتنِي أَ ْن أَ ْستَ ْفتِ َي لَهَا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَي َ‬
‫ُّوب‪، ‬‬ ‫ق ُع ْقبَ'ةَ‪ ،‬قَ'ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص' ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن جُ' َري ٍ‬ ‫'ار ُ‬ ‫'ان أَبُو ْال َخي ِ‬
‫ْ'ر اَل يُفَ ِ‬ ‫َو َك َ‬
‫يث‪.‬‬‫َع ْن‪ ‬يَ ِزي َد َع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ‪ ، ‬فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪678‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫موسی نے بیان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ ہم ک''و ہش''ام بن یوس''ف نے خ''بر دی کہ ابن ج''ریج نے انہیں خ''بر دی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن ابی ایوب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں یزی''د بن ح''بیب نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں ابوالخ''یر نے‬
‫خبر دی‪ ،‬کہ‪ ‬عقبہ بن عامر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا م''یری بہن نے منت م''انی تھی کہ بیت ہللا ت''ک وہ پی''دل ج''ائیں‬
‫گی‪ ،‬پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم اس کے متعلق رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س''ے بھی پ''وچھ ل''و چن''انچہ میں‬
‫نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س''ے پوچھ''ا ت''و آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ وہ پی''دل چلیں اور س''وار بھی ہ''و‬
‫جائیں۔ یزید نے کہا کہ ابوالخیر ہمیشہ عقبہ رضی ہللا عنہ کے ساتھ رہتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪679‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫كتاب فضائل المدينة‬


‫کتاب مدینہ کے فضائل کا بیان'‬
‫اب َح َر ِم ا ْل َم ِدينَ ِة‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ کے حرم کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1867 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬عنِ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫اص ٌم أَبُو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن اأْل َحْ َو ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ت ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ثَابِ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ث فِيهَا َح' َد ٌ‬
‫ث َم ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َم ِدينَةُ َح' َر ٌم ِم ْن َك' َذا إِلَى َك' َذا‪ ،‬اَل يُ ْقطَ' ُع َش' َج ُرهَا‪َ ،‬واَل يُحْ' َد ُ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫اس أَجْ َم ِع َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ث َح َدثًا‪ ،‬فَ َعلَ ْي ِه لَ ْعنَةُ هَّللا ِ َو ْال َماَل ئِ َك ِة َوالنَّ ِ‬
‫أَحْ َد َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ثابت بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوعبدالرحمٰ ن احول عاص''م نے بی''ان کی''ا‪،‬‬
‫اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا م''دینہ ح''رم ہے فالں جگہ س''ے فالں‬
‫جگہ تک‪( ‬یعنی جبل عیر سے ثور تک)‪ ‬اس حد میں کوئی درخت نہ کاٹا ج''ائے نہ ک''وئی ب''دعت کی ج''ائے اور جس‬
‫تعالی اور تمام مالئکہ اور انسانوں کی لعنت ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫نے بھی یہاں کوئی بدعت نکالی اس پر ہللا‬

‫حدیث نمبر‪1868 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬‫ار ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫طلُبُ ثَ َمنَ'هُ إِاَّل إِلَى هَّللا ِ‪" ،‬فَ'أ َ َم َر بِقُب ِ‬
‫ُ'ور‬ ‫َّار‪ ،‬ثَ'ا ِمنُونِي‪ ،‬فَقَ'الُوا‪ :‬اَل نَ ْ‬
‫ْال َم ِدينَةَ‪َ ،‬وأَ َم' َر بِبِنَ'ا ِء ْال َم ْس' ِج ِد‪ ،‬فَقَ'ا َل‪ :‬يَا بَنِي النَّج ِ‬
‫صفُّوا النَّ ْخ َل قِ ْبلَةَ ْال َمس ِْج ِد"‪.‬‬
‫ت‪َ ،‬وبِالنَّ ْخ ِل فَقُ ِط َع‪ ،‬فَ َ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم بِ ْال ِخ َر ِ‬
‫ب فَس ُِّويَ ْ‬ ‫ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫ين فَنُبِ َش ْ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ابوالتی''اح نے اور ان س''ے انس رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب مدینہ‪( ‬ہج''رت ک''ر کے)‪ ‬تش''ریف الئے ت'و ن'بی ک''ریم‪ ‬ص'لی ہللا‬
‫علیہ وس''لم‪ ‬نے مس''جد کی تعم''یر ک''ا حکم دی''ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا اے بن''و نج''ار تم‪( ‬اپ''نی اس زمین‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪680‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫'الی س''ے م''انگتے ہیں۔ پھ''ر‬


‫کی)‪ ‬مجھ سے قیمت لے لو لیکن انہوں نے عرض کی کہ ہم اس کی قیمت ص''رف ہللا تع' ٰ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مشرکین کی قبروں کے متعلق فرمایا اور وہ اکھ'اڑی دی گ'ئیں‪ ،‬وی'رانہ کے متعل'ق‬
‫حکم دیا اور وہ برابر کر دیا گیا‪ ،‬کھجور کے درختوں کے متعلق حکم دیا اور وہ کاٹ دیئے گ''ئے اور وہ درخت قبلہ‬
‫کی طرف بچھا دیئے گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1869 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم' َر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ٍد ْال َم ْقبُ' ِ‬
‫'ريِّ ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س'لَ ْي َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬ح''رِّ َم َما بَي َْن اَل بَتَ ْي ْال َم ِدينَ' ِة َعلَى لِ َس'انِي"‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ارثَ'ةَ قَ ' ْد َخ' َرجْ تُ ْم ِم ْن ْال َح' َر ِم‪ ،‬ثُ َّم ْالتَفَ َ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ارثَةَ‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬أَ َرا ُك ْم يَا بَنِي َح ِ‬ ‫قَا َل‪َ :‬وأَتَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَنِي َح ِ‬
‫فَقَا َل‪ :‬بَلْ أَ ْنتُ ْم فِي ِه‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے م''یرے بھ''ائی عبدالحمی''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے س''لیمان بن‬
‫بالل نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے‪ ،‬ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رض'ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں میں جو زمین ہے وہ میری زبان پ''ر ح''رم ٹھہ''رائی گ''ئی۔‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بنو ح'ارثہ کے پ'اس آئے اور فرمای'ا بنوح'ارثہ!‬
‫میرا خیال ہے کہ تم لوگ حرم سے باہر ہو گئے ہو‪ ،‬پھر آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مڑ کر دیکھا اور فرمایا کہ نہیں‬
‫بلکہ تم لوگ حرم کے اندر ہی ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1870 :‬‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب' َرا ِهي َم التَّ ْي ِم ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ار‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب' ُد ال'رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س' ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش' ٍ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ما ِع ْن' َدنَا َش' ْي ٌء إِاَّل ِكتَ''ابُ هَّللا ِ‪َ ،‬وهَ' ِذ ِه َّ‬
‫الص' ِحيفَةُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن َعلِ ٍّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ث فِيهَا َح' َدثًا‪ ،‬أَ ْو آ َوى ُمحْ' ِدثًا فَ َعلَيْ' ِه لَ ْعنَ'ةُ هَّللا ِ‪َ ،‬و ْال َماَل ئِ َك' ِة‪َ ،‬والنَّ ِ‬
‫اس‬ ‫ْال َم ِدينَ'ةُ‪َ ،‬ح' َر ٌم َما بَي َْن َع'ائِ ٍر إِلَى َك' َذا َم ْن أَحْ' َد َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪681‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫اح' َدةٌ فَ َم ْن أَ ْخفَ ' َر ُم ْس 'لِ ًما فَ َعلَ ْي ' ِه لَ ْعنَ 'ةُ هَّللا ِ‪،‬‬‫ين َو ِ‬ ‫ف‪َ ،‬واَل َع' ْدلٌ‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ِ " :‬ذ َّمةُ ْال ُم ْس 'لِ ِم َ‬ ‫ص 'رْ ٌ‬ ‫أَجْ َم ِع َ‬
‫ين‪ ،‬اَل يُ ْقبَ ' ُل ِم ْن 'هُ َ‬
‫'ر إِ ْذ ِن َم َوالِي ِه‪ ،‬فَ َعلَ ْي' ِه لَ ْعنَ'ةُ هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ف‪َ ،‬واَل َع ْدلٌ‪َ ،‬و َم ْن تَ َولَّى قَ ْو ًما بِ َغ ْي' ِ‬ ‫صرْ ٌ‬ ‫اس أَجْ َم ِع َ‬
‫ين‪ ،‬اَل يُ ْقبَ ُل ِم ْنهُ َ‬ ‫َو ْال َماَل ئِ َك ِة‪َ ،‬والنَّ ِ‬
‫ف َواَل َع ْدلٌ"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ع ْد ٌل فِ َدا ٌء‪.‬‬ ‫اس أَجْ َم ِع َ‬
‫ين‪ ،‬اَل يُ ْقبَ ُل ِم ْنهُ َ‬
‫صرْ ٌ‬ ‫َو ْال َماَل ئِ َك ِة‪َ ،‬والنَّ ِ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے س''فیان ث''وری نے‪ ،‬ان‬
‫سے اعمش نے‪ ،‬ان سے ان کے والد یزید بن شریک نے اور ان سے علی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میرے پ''اس‬
‫کتاب ہللا اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس صحیفہ کے س''وا ج''و ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے ح''والہ‬
‫سے ہے اور کوئی چیز‪( ‬شرعی احکام سے متعلق)‪ ‬لکھی ہوئی ص''ورت میں نہیں ہے۔ اس ص''حیفہ میں یہ بھی لکھ''ا‬
‫ہوا ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مدینہ عائر پہاڑی سے لے کر فالں مق''ام ت'ک ح''رم ہے‪ ،‬جس نے‬
‫اس حد میں کوئی بدعت نکالی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر ہللا اور تمام مالئکہ اور انس''انوں کی لعنت ہے‪ ،‬نہ‬
‫اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تمام مسلمانوں میں سے کس''ی‬
‫کا بھی عہد کافی ہے اس لیے اگر کسی مسلمان کی‪( ‬دی ہوئی امان میں دوسرے مسلمان نے)‪ ‬بدعہدی کی تو اس پ''ر‬
‫تعالی اور تمام مالئکہ اور انسانوں کی لعنت ہے۔ نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل‪ ،‬اور ج''و ک''وئی‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫اپنے مالک کو چھوڑ کر اس کی اجازت کے بغیر کسی دوس''رے ک''و مال''ک بن''ائے‪ ،‬اس پ''ر ہللا اور تم''ام مالئکہ اور‬
‫انسانوں کی لعنت ہے‪ ،‬نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل۔‬

‫ض ِل ا ْل َم ِدينَ ِة‪َ ،‬وأَنَّ َها تَ ْنفِي النَّ َ‬


‫اس‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ کی فضیلت اور بیشک مدینہ ( برے ) آدمیوں کو نکال باہر کرتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1871 :‬‬
‫ار‪ ، ‬يَقُ''ولُ‪:‬‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا ْال ُحبَا ِ‬
‫ب َس' ِعي َد ب َْن يَ َس' ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت بِقَرْ يَ' ٍة تَأْ ُك' ُل ْالقُ' َرى‪،‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪" :‬أُ ِم''رْ ُ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ''ولُ‪ :‬قَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ث ْال َح ِدي ِد"‪.‬‬
‫اس َك َما يَ ْنفِي ْال ِكي ُر َخبَ َ‬
‫ون يَ ْث ِربُ َو ِه َي ْال َم ِدينَةُ‪ ،‬تَ ْنفِي النَّ َ‬
‫يَقُولُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪682‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫یحیی بن سعید نے‪ ،‬انہوں نے‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں‬
‫بیان کیا کہ میں نے ابوالحباب سعید بن یسار سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ‪ ‬میں نے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ س''ے س''نا‪،‬‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے ش''ہر‪( ‬میں ہج''رت)‪ ‬ک''ا حکم ہ''وا‬
‫ہے جو دوسرے شہروں کو کھا لے گا۔‪( ‬یعنی سب کا سردار بنے گا)منافقین اس''ے ی''ثرب کہ''تے ہیں لیکن اس ک''ا ن''ام‬
‫مدینہ ہے وہ‪( ‬برے)‪ ‬لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو نکال دیتی ہے۔‬

‫اب ا ْل َم ِدينَةُ طَابَةُ‪:‬‬


‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ کا ایک نام طابہ بھی ہے‬
‫حدیث نمبر‪1872 :‬‬
‫َّاس ب ِْن َس'ه ِْل ب ِْن َس' ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ان‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْم' رُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عب ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س'لَ ْي َم ُ‬
‫ك َحتَّى أَ ْش' َر ْفنَا َعلَى ْال َم ِدينَ' ِة‪ ،‬فَقَ''ا َل‪ :‬هَ' ِذ ِه‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪" ،‬أَ ْقبَ ْلنَا َم' َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم ِم ْن تَبُ''و َ‬ ‫ُح َم ْي ٍد َر ِ‬
‫طَابَةٌ"‪.‬‬
‫'یی نے‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سلیمان بن بالل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س''ے عم''رو بن یح' ٰ‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اور ان سے ابو حمید ساعدی رضی ہللا عنہ نے یہ بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ہم غ''زوہ‬
‫تبوک سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ واپس ہوتے ہوئے جب مدینہ کے ق''ریب پہنچے ت''و آپ نے فرمای''ا‬
‫کہ یہ طابہ آ گیا۔‬

‫اب الَبَت َِي ا ْل َم ِدينَ ِة‪:‬‬


‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ کے دونوں پتھریلے میدان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪683‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1873 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س' ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْت الظِّبَا َء بِ ْال َم ِدينَ ِة تَرْ تَ ُع َما َذ َعرْ تُهَ''ا‪ ،‬قَ''ا َل َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪َ :‬ما بَي َْن‬ ‫ان يَقُولُ‪" :‬لَ ْو َرأَي ُ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫اَل بَتَ ْيهَا َح َرا ٌم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب زہری نے‪ ،‬انہیں سعید بن‬
‫مسیب نے کہابوہریرہ رضی ہللا عنہ فرمایا کرتے تھے اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے ہوئے دیکھ''وں ت''و انہیں کبھی‬
‫نہ چھیڑوں کیونکہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے می''دانوں کے بیچ میں‬
‫حرم ہے۔‬

‫ب َع ِن ا ْل َم ِدينَ ِة‪:‬‬
‫اب َمنْ َر ِغ َ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص مدینہ سے نفرت کرے‬
‫حدیث نمبر‪1874 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َريْ' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫'ريِّ ‪ ، ‬قَ''ال‪ :‬أَ ْخبَ' َرنِي‪َ  ‬س' ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َس'يِّ ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ت اَل يَ ْغ َش'اهَا إِاَّل‬ ‫ْ'ر‪َ ،‬ما َك'انَ ْ‬ ‫'ون ْال َم ِدينَ'ةَ َعلَى َخي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬يَ ْت ُر ُك َ‬‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ان ْال َم ِدينَ'ةَ يَ ْن ِعقَ' ِ‬


‫'ان بِ َغنَ ِم ِه َم''ا‪،‬‬ ‫'ان ِم ْن ُم َز ْينَ'ةَ ي ُِري َد ِ‬
‫آخ' ُر َم ْن يُحْ َش' ُر َرا ِعيَ' ِ‬ ‫'ر‪َ ،‬و ِ‬ ‫اع َوالطَّ ْي' ِ‬ ‫ْال َع َو ِ‬
‫اف‪ ،‬ي ُِري ُد َع َوافِ َي ال ِّسبَ ِ‬
‫ْ‬
‫اع َخرَّا َعلَى ُوجُو ِه ِه َما"‪.‬‬ ‫فَيَ ِج َدانِهَا َوحْ ًشا‪َ ،‬حتَّى إِ َذا بَلَ َغا ثَنِيَّةَ ال َو َد ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا ہمیں ش''عیب نے خ''بر دی‪ ،‬ان س''ے زہ''ری نے بی''ان کی''ا‪ ،‬کہ''ا کہ مجھے س''عید بن‬
‫مسیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے اب''وہریرہ رض''ی ہللا عنہ نے کہ''ا کہ‪ ‬میں نے رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬س''ے س''نا‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا کہ تم لوگ مدینہ کو بہتر حالت میں چھوڑ جاؤ گے پھر وہ ایسا اجاڑ' ہ''و ج''ائے گ''ا‬
‫کہ پھر وہاں وحشی جانور‪ ،‬درند اور پرند بسنے لگیں گے اور آخر میں مزینہ کے دو چرواہے م''دینہ آئیں گے ت''اکہ‬
‫اپنی بکریوں کو ہانک لے ج''ائیں لیکن وہ''اں انہیں ص''رف وحش''ی ج''انور نظ''ر آئیں گے آخ''ر ث''نیۃ ال''وداع ت''ک جب‬
‫پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪684‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1875 :‬‬
‫ان‬‫'ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ' ْفيَ َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي' ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬يَقُ''ولُ‪" :‬تُ ْفتَ ُح ْاليَ َم ُن فَيَ''أْتِي قَ' ْ'و ٌم‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ب ِْن أَبِي ُزهَي ٍْر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ون‬ ‫الش'أْ ُم فَيَ''أْتِي قَ' ْ'و ٌم يُبِ ُّس' َ‬
‫'ون‪َ ،‬وتُ ْفتَ ُح َّ‬ ‫ون بِأ َ ْهلِ ِه ْم َو َم ْن أَطَ''ا َعهُ ْم‪َ ،‬و ْال َم ِدينَ'ةُ َخ ْي' ٌر لَهُ ْم لَ' ْ'و َك''انُوا يَ ْعلَ ُم' َ‬
‫ُّون فَيَتَ َح َّملُ َ'‬
‫يُبِس َ‬
‫ق فَيَأْتِي قَ ْو ٌم يُبِ ُّس' َ‬
‫ون فَيَتَ َح َّملُ' َ‬
‫'ون‬ ‫ون‪َ ،‬وتُ ْفتَ ُح ْال ِع َرا ُ‬
‫ون بِأ َ ْهلِي ِه ْم َو َم ْن أَطَا َعهُ ْم‪َ ،‬و ْال َم ِدينَةُ َخ ْي ٌر لَهُ ْم لَ ْو َكانُوا يَ ْعلَ ُم َ‬
‫فَيَتَ َح َّملُ َ‬
‫بِأ َ ْهلِي ِه ْم َو َم ْن أَطَا َعهُ ْم‪َ ،‬و ْال َم ِدينَةُ َخ ْي ٌر لَهُ ْم لَ ْو َكانُوا يَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ہش''ام بن ع''روہ نے‪ ،‬انہیں ان‬
‫کے والد ع''روہ بن زب''یر نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں عب''دہللا بن زب''یر رض''ی ہللا عنہم''ا نے اور ان س'ے س''فیان بن ابی زہ''یر‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یمن فتح ہو گ''ا ت''و‬
‫لوگ اپنی سواریوں کو دوڑاتے ہوئے الئیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور ان کو ج''و ان کی ب''ات م''ان ج''ائیں گے‬
‫سوار کر کے مدینہ سے‪( ‬واپس یمن کو)‪  ‬لے جائیں گے کاش! انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لیے بہتر تھ''ا اور‬
‫عراق فتح ہو گا تو کچھ لوگ اپنی سواریوں کو تیز دوڑاتے ہوئے الئیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور ج''و ان کی‬
‫بات مانیں گے اپنے ساتھ‪( ‬عراق واپس)‪ ‬لے جائیں گے کاش! انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لیے بہتر تھا۔‬

‫اب ا ِإلي َمانُ يَأْ ِر ُز إِلَى ا ْل َم ِدينَ ِة‪:‬‬


‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ ایمان مدینہ کی طرف سمٹ آئے گا‬
‫حدیث نمبر‪1876 :‬‬

‫َح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب ' َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ' ِذ ِر‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ' ٍ‬
‫'اض‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬ح' َّدثَنِي‪ُ  ‬عبَ ْي ' ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬خبَ ْي ِ‬
‫ب ب ِْن َع ْب ' ِد ال 'رَّحْ َم ِن‪، ‬‬
‫'ان‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس'و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬إِ َّن اإْل ِ ي َم' َ‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ب ِْن َع ِ‬ ‫َع ْن َح ْف ِ‬
‫لَيَأْ ِر ُز إِلَى ْال َم ِدينَ ِة َك َما تَأْ ِر ُز ْال َحيَّةُ إِلَى جُحْ ِرهَا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪685‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عی''اض نے بی''ان کی''ا‪ ،‬انہ''وں نے کہ''ا کہ مجھ‬
‫سے عبیدہللا عمری نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ''ا کہ‪ ‬ہم س''ے خ''بیب بن عب'دالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان س'ے حفص بن عاص''م نے‬
‫اور ان س'''ے اب'''وہریرہ رض'''ی ہللا عنہ نے بی'''ان کی'''ا کہ رس'''ول ہللا‪ ‬ص'''لی ہللا علیہ وس'''لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬قی'''امت کے‬
‫قریب)‪  ‬ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے۔‬

‫اب إِ ْث ِم َمنْ َكا َد أَ ْه َل ا ْل َم ِدينَ ِة‪:‬‬


‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص مدینہ والوں کو ستانا چاہے اس پر کیا وبال پڑے گا‬
‫حدیث نمبر‪1877 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ت‪َ :‬س ِمع ُ‬


‫ْت‪َ  ‬س ْعدًا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ث‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬الفَضْ ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ج َع ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ ِه َي بِ ْن ُ‬
‫ت َس ْع ٍد‪ ، ‬قَالَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ُْن ب ُْن ُح َر ْي ٍ‬
‫ع ْال ِم ْل ُح فِي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬اَل يَ ِكي ُد أَ ْه َل ْال َم ِدينَ ِة أَ َح' ٌد إِاَّل ا ْن َم''ا َع‪َ ،‬ك َما يَ ْن َم''ا ُ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْال َما ِء"‪.‬‬
‫'ی نے خ''بر دی‪ ،‬انہیں جعی''د بن عب''دالرحمٰ ن نے اور ان‬
‫ہم سے حسین بن حرث نے بیان کیا‪ ،‬کہ''ا ہمیں فض''ل بن موس' ٰ‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ سے سنا تھ''ا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے فرمایا تھا کہ اہل مدینہ کے ساتھ جو شخص بھی فریب کرے گا وہ اس طرح گھل جائے گا جیس''ے‬
‫نمک میں پانی گھل جایا کرتا ہے۔‬

‫اب آطَ ِام ا ْل َم ِدينَ ِة‪:‬‬


‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ کے محلوں کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1878 :‬‬

‫ْت‪ ‬أُ َسا َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪،‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى أُطُ ٍم ِم ْن آطَ ِام ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَلْ تَ َر ْو َن َما أَ َرى ؟ إِنِّي أَل َ َرى َم َواقِ َع‬ ‫قَا َل‪" :‬أَ ْش َر َ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬
‫ير‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬ ‫ْالفِتَ ِن ِخاَل َل بُيُوتِ ُك ْم َك َم َواقِع ْالقَ ْ‬
‫ط ِر"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ   ، ‬و ُسلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َكثِ ٍ‬ ‫ِ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪686‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب زہری نے‪ ،‬کہ''ا‬
‫کہ مجھے عروہ نے خبر دی اور انہ''وں نے اس''امہ بن زی''د رض''ی ہللا عنہم''ا س''ے س''نا کہ‪ ‬ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬مدینہ کے محالت میں سے ایک محل یعنی اونچے مکان پر چڑھے پھر فرمایا کہ ج''و کچھ میں دیکھ رہ''ا ہ''وں‬
‫کیا تمہیں نظر آ رہا ہے؟ میں بوندوں کے گرنے کی جگہ کی طرح تمہارے گھ''روں پ''ر فتن''وں کے ن''ازل ہ''ونے کی‬
‫جگہوں کو دیکھ رہا ہوں۔ اس روایت کی متابعت معمر اور سلیمان بن کثیر نے زہری کے واسطہ سے کی ہے۔‬

‫اب الَ يَد ُْخ ُل الد ََّّجا ُل ا ْل َم ِدينَةَ‪:‬‬


‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دجال مدینہ میں نہیں آ سکے گا‬
‫حدیث نمبر‪1879 :‬‬

‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ' ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج' ِّد ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك' َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫َّال لَهَا يَ ْو َمئِ ٍذ َس ْب َعةُ أَبْ'' َوا ٍ‬
‫ب‪َ ،‬علَى‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَ ْد ُخ ُل ال َم ِدينَةَ ُر ْعبُ ال َم ِس ِ‬
‫يح ال َّدج ِ‬ ‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ُكلِّ بَا ٍ‬
‫ب َملَ َك ِ‬
‫ان"‪.‬‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ان کے وال''د نے‪ ،‬ان‬
‫سے ان کے دادا نے اور ان سے ابوبکرہ رض'ی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫مدینہ پر دجال کا رعب بھی نہیں پ''ڑے گ''ا اس دور میں م'دینہ کے س''ات دروازے ہ'وں گے اور ہ''ر دروازے پ''ر دو‬
‫فرشتے ہوں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1880 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نُ َعي ِْم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ْال ُمجْ ِم ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ''ا َل‪ :‬قَ''ا َل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ب ْال َم ِدينَ ِة َماَل ئِ َكةٌ‪ ،‬اَل يَ ْد ُخلُهَا الطَّا ُع ُ‬
‫ون‪َ ،‬واَل ال َّدجَّالُ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬علَى أَ ْنقَا ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪687‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے سے امام مالک نے بیان کی''ا‪ ،‬ان س''ے نعیم بن عب''دہللا المجم''ر‬
‫نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا کہ م''دینہ‬
‫کے راستوں پر فرشتے ہیں نہ اس میں طاعون آ سکتا ہے نہ دجال۔‬

‫حدیث نمبر‪1881 :‬‬

‫ض' َي هَّللا ُ‬ ‫ق‪َ ، ‬ح' َّدثَنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ' ٍ‬


‫'ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ْم' ٍ‬
‫'رو‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس' َحا ُ‬
‫ْس لَهُ ِم ْن نِقَابِهَا‬ ‫ْس ِم ْن بَلَ ٍد إِاَّل َسيَطَ ُؤهُ ال َّدجَّالُ‪ ،‬إِاَّل َم َّكةَ‪َ ،‬و ْال َم ِدينَةَ لَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَي َ‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪ ،‬فَي ُْخ' ِر ُج هَّللا ُ ُك ' َّل َك''افِ ٍر‬ ‫ث َر َجفَ''ا ٍ‬ ‫'ف ْال َم ِدينَ 'ةُ بِأ َ ْهلِهَا ثَاَل َ‬
‫ُس 'ونَهَا‪ ،‬ثُ َّم تَرْ ُج' ُ‬
‫ين يَحْ ر ُ‬ ‫ص 'افِّ َ‬ ‫نَ ْقبٌ إِاَّل َعلَ ْي ' ِه ْال َماَل ئِ َك ' ةُ َ‬
‫َو ُمنَافِ ٍ‬
‫ق"‪.‬‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬ان س'ے ولی''د نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے اب''وعمرو اوزاعی نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے‬
‫ٰ‬
‫اسحق نے بیان کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے فرمای''ا‬
‫کوئی ایسا شہر نہیں ملے گا جسے دجال پامال نہ کرے گا‪ ،‬سوائے مکہ اور مدینہ کے‪ ،‬ان کے ہر راستے پ''ر ص''ف‬
‫بستہ فرشتے کھڑے ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے پھر مدینہ کی زمین تین مرتبہ کانپے گی جس س''ے ای''ک‬
‫تعالی اس میں سے باہر کر دے گا۔‬
‫ٰ‬ ‫ایک کافر اور منافق کو ہللا‬

‫حدیث نمبر‪1882 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي' ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب' ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ 'ةَ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫َّال‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح ِديثًا طَ ِوياًل َع ِن ال َّدج ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫أَ َّن‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫اخ الَّتِي بِ ْال َم ِدينَ' ِة‪،‬‬
‫الس'بَ ِ‬ ‫'اب ْال َم ِدينَ' ِة بَع َ‬
‫ْض ِّ‬ ‫فِي َما َح َّدثَنَا بِ ِه‪ ،‬أَ ْن قَا َل‪" :‬يَ''أْتِي ال' َّدجَّا ُل َوهُ' َو ُم َح' َّر ٌم َعلَ ْي' ِه أَ ْن يَ' ْد ُخ َل نِقَ' َ‬
‫اس‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬أَ ْشهَ ُد أَنَّ َ‬
‫ك ال ' َّدجَّا ُل الَّ ِذي َح' َّدثَنَا َع ْن' َ‬
‫ك َر ُس 'و ُل‬ ‫اس‪ ،‬أَ ْو ِم ْن َخي ِْر النَّ ِ‬
‫فَيَ ْخ ُر ُج إِلَ ْي ِه يَ ْو َمئِ ٍذ َر ُج ٌل هُ َو َخ ْي ُر النَّ ِ‬
‫ون فِي اأْل َ ْم ِر ؟ فَيَقُولُ َ‬
‫''ون‪:‬‬ ‫ت هَ َذا ثُ َّم أَحْ يَ ْيتُهُ‪ ،‬هَلْ تَ ُش ُّك َ‬
‫ْت إِ ْن قَتَ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح ِديثَهُ‪ ،‬فَيَقُو ُل ال َّدجَّالُ‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪688‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫صي َرةً ِمنِّي ْاليَ ْو َم‪ ،‬فَيَقُو ُل ال َّدجَّالُ‪ :‬أَ ْقتُلُهُ‪ ،‬فَاَل أُ َسلَّطُ‬
‫ط أَ َش َّد بَ ِ‬
‫ت قَ ُّ‬
‫ين يُحْ يِي ِه‪َ ،‬وهَّللا ِ َما ُك ْن ُ‬
‫اَل ‪ ،‬فَيَ ْقتُلُهُ‪ ،‬ثُ َّم يُحْ يِي ِه‪ ،‬فَيَقُولُ‪ِ :‬ح َ‬
‫َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان سے ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫شہاب نے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیدہللا بن عتبہ نے خبر دی کہ ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بی''ان کی''ا‬
‫کہ‪ ‬ہم سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے‬
‫اپنی حدیث میں یہ بھی فرمایا تھا کہ دجال مدینہ کی ایک کھاری شور زمین تک پہنچے گا اس پر مدینہ میں داخلہ تو‬
‫حرام ہو گا۔‪( ‬مدینہ سے)‪ ‬اس دن ایک شخص اس کی طرف نکل کر بڑھے گا‪ ،‬یہ لوگوں میں ایک بہترین نی''ک م''رد‬
‫ہو گا یا‪( ‬یہ فرمایا کہ)‪  ‬بزرگ ترین لوگوں میں سے ہو گا وہ شخص کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دج''ال‬
‫ہے جس کے متعلق ہمیں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اطالع دی تھی دجال کہے گا کیا میں اس''ے قت''ل ک''ر کے‬
‫پھر زندہ کر ڈال'وں ت'و تم لوگ'وں ک'و م'یرے مع'املہ میں ک'وئی ش'بہ رہ ج'ائے گ'ا؟ اس کے ح'واری کہیں گے نہیں‪،‬‬
‫چنانچہ دجال انہیں قتل کر کے پھر زندہ کر دے گا۔ جب دجال انہیں زندہ کر دے گا ت''و وہ بن''دہ کہے گ''ا بخ''دا اب ت''و‬
‫مجھ کو پورا حال معلوم ہو گیا کہ تو ہی دجال ہے دجال کہے گا الؤ اسے پھر قتل کر دوں لیکن اس مرتبہ وہ قابو نہ‬
‫پا سکے گا۔‬

‫اب ا ْل َم ِدينَةُ تَ ْنفِي ا ْل َخبَ َ‬


‫ث‪:‬‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ برے آدمی کو نکال دیتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1883 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪،‬‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَبَايَ َعهُ َعلَى اإْل ِ ْساَل ِم‪ ،‬فَ َجا َء ِم َن ْال َغ ِد َمحْ ُمو ًما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَقِ ْلنِي‪ ،‬فَ''أَبَى ثَاَل َ‬
‫ث‬ ‫ي َ‬ ‫" َجا َء أَ ْع َرابِ ّي النَّبِ َّ‬
‫ص ُع طَيِّبُهَا"‪.‬‬ ‫ير تَ ْنفِي َخبَثَهَا َويَ ْن َ‬ ‫ار‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬ال َم ِدينَةُ َك ْال ِك ِ‬‫ِم َر ٍ‬
‫ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے محم''د‬
‫بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک اعرابی نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس'لم‪ ‬کی خ''دمت میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪689‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حاضر ہو کر اسالم پر بیعت کی‪ ،‬دوسرے دن آیا تو اسے بخار چڑھا ہوا تھا کہنے لگا کہ میری بیعت ت''وڑ دیجئ''یے!‬
‫تین بار اس نے یہی کہا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انکار کیا پھر فرمایا کہ مدینہ کی مثال بھٹی کی س''ی ہے کہ می''ل‬
‫کچیل کو دور کر کے خالص جوہر کو نکھار دیتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1884 :‬‬
‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ' ِد هَّللا ِ ب ِْن يَ ِزي َد‪ ، ‬قَ''ا َل‪َ :‬س' ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ز ْي' َد ب َْن‬ ‫ب‪َ ، ‬ح' َّدثَنَا‪ُ  ‬ش' ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع' ِديِّ ب ِْن ثَ''ابِ ٍ‬ ‫ان ب ُْن َح''رْ ٍ‬ ‫َح' َّدثَنَا‪ُ  ‬س'لَ ْي َم ُ‬
‫ت فِرْ قَ 'ةٌ‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى أُ ُح ٍد َر َج َع نَاسٌ ِم ْن أَ ْ‬
‫ص ' َحابِ ِه‪ ،‬فَقَ''الَ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬لَ َّما َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫ثَابِتٍ َر ِ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ‬ ‫ت‪ :‬فَ َما لَ ُك ْم فِي ْال ُمنَافِقِ َ‬
‫ين فِئَتَي ِْن سورة النس''اء آية ‪َ ،88‬وقَ''ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت فِرْ قَةٌ‪ :‬اَل نَ ْقتُلُهُ ْم‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬
‫نَ ْقتُلُهُ ْم‪َ ،‬وقَالَ ْ‬
‫ث ْال َح ِدي ِد"‪.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّهَا تَ ْنفِي الرِّ َجا َل‪َ ،‬ك َما تَ ْنفِي النَّا ُر َخبَ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے ع''دی بن ث''ابت نے‪ ،‬ان س''ے عب''دہللا بن‬
‫یزید نے بیان کیا کہ میں نے زید بن ثابت رض'ی ہللا عنہ س'ے س'نا‪ ،‬آپ فرم''ا رہے تھے کہ‪ ‬جب ن'بی ک'ریم‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جنگ احد کے لیے نکلے تو جو لوگ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تھے ان میں سے کچھ ل''وگ واپس‬
‫آ گئے‪( ‬یہ منافقین تھے)‪  ‬پھر بعض نے تو یہ کہا کہ ہم چل کر انہیں قتل کر دیں گے اور ایک جماعت نے کہا کہ قتل‬
‫نہ کرنا چاہئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی‪« ‬فما لكم في المنافقين فئ''تين»‪ ‬اور ن''بی ک''ریم‪ ‬ص''لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬نے ارش''اد‬
‫فرمایا کہ مدینہ‪( ‬برے)‪ ‬لوگوں کو اس طرح دور کر دیتا ہے جس طرح آگ میل کچیل دور کر دیتی ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ 10‬م‪ -‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪690‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1885 :‬‬
‫ض َي‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ْت‪ ‬يُونُ َ‬ ‫ير‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ْهبُ ب ُْن َج ِر ٍ‬
‫ت بِ َم َّكةَ ِم َن ْالبَ َر َك' ِة"‪،‬‬
‫ض ' ْعفَ ْي َما َج َع ْل َ‬
‫ص 'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ' ِه َو َس 'لَّ َم‪ ،‬قَ''ا َل‪" :‬اللَّهُ َّم اجْ َع''لْ بِ ْال َم ِدينَ ' ِة ِ‬
‫هَّللا ُ َع ْن 'هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫تَابَ َعهُع ُْث َم ُ‬
‫ان ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪. ‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے وہب بن جریر نے بی''ان کی''ا‪ ،‬ان س''ے ان کے وال''د‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے یونس بن شہاب سے سنا اور انہوں نے انس رضی ہللا عنہ س'ے کہ‪ ‬رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کے اے ہللا! جتنی مکہ میں برکت عطا فرمائی ہے مدینہ میں اس سے دگ''نی ب''رکت ک''ر۔ جری''ر کے‬
‫ساتھ اس روایت کی متابعت عثمان بن عمر نے یونس کے واسطہ کے ساتھ کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1886 :‬‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان َعلَى َدابَّ ٍة َح َّر َكهَا ِم ْن ُحبِّهَا"‪.‬‬
‫احلَتَهُ‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬ ‫ت ْال َم ِدينَ ِة أَ ْو َ‬
‫ض َع َر ِ‬ ‫ان إِ َذا قَ ِد َم ِم ْن َسفَ ٍر‪ ،‬فَنَظَ َر إِلَى ُج ُد َرا ِ‬
‫" َك َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر' نے بیان کیا‪ ،‬ان س''ے حمی''د نے اور ان س''ے انس رض''ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب کبھی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے ت''و اپ''نی‬
‫سواری تیز فرما دیتے اور اگر کسی جانور کی پشت پر ہوتے تو مدینہ کی محبت میں اسے ایڑ لگاتے۔‬

‫سلَّ َم أَنْ تُ ْع َرى‪ ª‬ا ْل َم ِدينَةُ‪:‬‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب َك َرا ِهيَ ِة النَّبِ ِّي َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدینہ کا ویران کرنا نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو ناگوار تھا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪691‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1887 :‬‬
‫ض' َي هَّللا ُ َع ْن'هُ‪ ،‬قَ'ا َل‪" :‬أَ َرا َد بَنُو َس'لِ َمةَ أَ ْن‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َميْ' ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫َح' َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َس'اَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬الفَ' َز ِ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه َو َس'لَّ َم أَ ْن تُعْ' َرى ْال َم ِدينَ'ةُ‪َ ،‬وقَ''ا َل‪ :‬يَا بَنِي َس'لِ َمةَ‪ ،‬أَاَل‬
‫ب ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَ َك ِرهَ َر ُس'و ُل هَّللا ِ َ‬
‫يَتَ َح َّولُوا' إِلَى قُرْ ِ‬
‫ُون آثَا َر ُك ْم‪ ،‬فَأَقَا ُموا"‪.‬‬
‫تَحْ تَ ِسب َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی‪ ،‬انہیں حمی''د طوی''ل نے‬
‫خبر دی اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کی''ا کہ بن''و س''لمہ نے چاہ''ا کہ‪ ‬اپ''نے دور والے مکان''ات چھ''وڑ ک''ر‬
‫مسجد نبوی سے قریب اقامت اختیار کر لیں لیکن رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ پسند نہ کیا کہ مدینہ کے کسی‬
‫حصہ سے بھی رہائش ترک کی جائے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اے بنو سلمہ! تم اپنے قدموں ک''ا ث''واب‬
‫نہیں چاہتے‪ ،‬چنانچہ بنو سلمہ نے‪( ‬اپنی اصلی اقامت گاہ میں)‪ ‬رہائش باقی رکھی۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -12‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪1888 :‬‬
‫اص ' ٍم‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬خبَيْبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ما بَي َْن بَ ْيتِي َو ِم ْنبَ ِري َر ْو َ‬
‫ضةٌ ِم ْن ِريَ' ِ‬
‫'اض‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ضي"‪.‬‬ ‫ْال َجنَّ ِة‪َ ،‬و ِم ْنبَ ِري َعلَى َح ْو ِ‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عمر نے بیان کیا کہ مجھ س''ے خ''بیب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص''لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میرے گھر اور میرے من''بر کے درمی''ان‪( ‬والی جگہ)‪ ‬جنت کے ب''اغوں میں س''ے ای''ک ب''اغ‬
‫ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض‪( ‬کوثر)‪ ‬پر ہو گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪692‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1889 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬لَ َّما قَ'' ِد َم‬
‫ئ‬ ‫ان أَبُو بَ ْك ٍر إِ َذا أَ َخ َذ ْتهُ ْال ُح َّمى‪ ،‬يَقُولُ‪ُ :‬كلُّ ا ْم ِ‬
‫''ر ٍ‬ ‫ك أَبُو بَ ْك ٍر‪َ ،‬وبِاَل لٌ‪ ،‬فَ َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ ُو ِع َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫'ان بِاَل ٌل إِ َذا أُ ْقلِ' َع َع ْن'هُ ْال ُح َّمى يَرْ فَ' ُع َعقِي َرتَ'هُ‪ ،‬يَقُ'ولُ‪ :‬أَاَل لَي َ‬
‫ْت‬ ‫ت أَ ْدنَى ِم ْن ِش' َر ِ‬
‫اك نَ ْعلِ' ِه َو َك َ‬ ‫'و ُ‬ ‫صبَّ ٌح فِي أَ ْهلِ ِه َو ْال َم ْ‬‫ُم َ‬
‫ْري هَلْ أَبِيتَ َّن لَ ْيلَةً بِ َوا ٍد َو َح ْولِي' إِ ْذ ِخ ٌر َو َجلِي ُل َوهَلْ أَ ِر َد ْن يَ ْو ًما ِميَاهَ َم َجنَّ ٍة َوهَلْ يَ ْب' ُد َو ْن لِي َش'ا َمةٌ َوطَفِي ُل قَ''ا َل‪:‬‬ ‫ِشع ِ‬
‫ض ْال َوبَ'ا ِء‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ض'نَا إِلَى أَرْ ِ‬ ‫اللَّهُ َّم ْال َع ْن َش ْيبَةَ ب َْن َربِي َع' ةَ‪َ ،‬و ُع ْتبَ'ةَ ب َْن َربِي َع' ةَ‪َ ،‬وأُ َميَّةَ ب َْن َخلَ ٍ‬
‫'ف‪َ ،‬ك َما أَ ْخ َرجُونَا ِم ْن أَرْ ِ‬
‫'ار ْك لَنَا فِي َ‬
‫ص'ا ِعنَا َوفِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اللَّهُ َّم َحبِّبْ إِلَ ْينَا ْال َم ِدينَةَ َك ُحبِّنَا َم َّكةَ أَ ْو أَ َش' َّد‪ ،‬اللَّهُ َّم بَ' ِ‬
‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫'ان ب ْ‬ ‫ُ‬
‫ُط َح' ُ‬
‫'ان‬ ‫ت‪ :‬فَ َك' َ‬ ‫ت‪َ :‬وقَ ِد ْمنَا ْال َم ِدينَةَ َو ِه َي أَ ْوبَأ أَرْ ِ‬
‫ض هَّللا ِ‪ ،‬قَ''الَ ْ‬ ‫صحِّ حْ هَا لَنَا‪َ ،‬وا ْنقُلْ ُح َّماهَا إِلَى ْالجُحْ فَ ِة"‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ُم ِّدنَا َو َ‬
‫يَجْ ِري نَجْ اًل تَ ْعنِي َما ًء ِ‬
‫آجنًا‪.‬‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے‪ ،‬ان سے ان کے والد عروہ‬
‫نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ تش''ریف الئے ت''و اب''وبکر اور‬
‫بالل رضی ہللا عنہما بخار میں مبتال ہو گئے‪ ،‬ابوبکر رضی ہللا عنہ جب بخار میں مبتال ہوئے تو یہ شعر پڑھتے‪ :‬ہر‬
‫آدمی اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے حاالنکہ اس کی موت اس کی جوتی کے تسمہ س''ے بھی زی''ادہ ق''ریب ہے۔‬
‫اور بالل رضی ہللا عنہ کا جب بخار اترتا تو آپ بلند آواز سے یہ اشعار پڑھتے‪ :‬کاش! میں ای''ک رات مکہ کی وادی‬
‫میں گزار سکتا اور میرے چاروں طرف اذخر اور جلیل‪( ‬گھاس)‪ ‬ہوتیں۔ کاش! ایک دن میں مجنہ کے پانی پر پہنچت''ا‬
‫اور کاش! میں شامہ اور طفیل‪( ‬پہ''اڑوں)‪ ‬ک''و دیکھ س''کتا۔ کہ''ا کہ اے م''یرے ہللا! ش''یبہ بن ربیعہ‪ ،‬عتبہ بن ربیعہ اور‬
‫امیہ بن خلف مردودوں پر لعنت کر۔ انہوں نے اپنے وطن سے اس وبا کی زمین میں نک''اال ہے۔ رس''ول ہللا‪ ‬ص''لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے یہ سن کر فرمایا اے ہللا! ہمارے دلوں میں مدینہ کی محبت اسی طرح پیدا کر دے جس ط''رح مکہ کی‬
‫محبت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ! اے ہللا! ہمارے صاع اور ہمارے مد میں ب''رکت عط''ا فرم''ا اور م''دینہ کی آب و‬
‫ہوا ہمارے لیے صحت خیز کر دے یہاں کے بخار کو جحیفہ میں بھیج دے۔ عائش''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے بی''ان کی''ا کہ‬
‫جب ہم مدینہ آئے تو یہ ہللا کی سب سے زیادہ وبا والی سر زمین تھی۔ انہوں نے کہا مدینہ میں بطحان نامی ایک نالہ‬
‫سے ذرا ذرا بدمزہ اور بدبودار پانی بہا کرتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪693‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث نمبر‪1890 :‬‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ِد ب ِْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن أَبِي ِهاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص'لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي' ِه‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬اللَّهُ َّم ارْ ُز ْقنِي َشهَا َدةً فِي َسبِيلِ َ‬
‫ك‪َ ،‬واجْ َعلْ َم ْوتِي فِي بَلَ' ِد َر ُس'ولِ َ‬
‫ك َ‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ' َي هَّللا ُ‬ ‫اس ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫صةَ بِ ْن ِ‬
‫ت ُع َم' َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ح ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫َو َسلَّ َم"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬اب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ر ْو ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪.‬‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم َر‪ ، ‬نَحْ َوهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫صةَ‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے خالد بن یزی''د نے‪ ،‬ان س''ے س''عید بن ابی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہالل نے‪ ،‬ان سے زید بن اسلم نے‪ ،‬ان سے ان کے والد نے اور ان سے عم''ر رض''ی ہللا عنہ نے ج''و فرمای''ا ک''رتے‬
‫تھے‪ ‬اے ہللا! مجھے اپنے راستے میں شہادت عطا کر اور میری م''وت اپ'نے رس''ول‪ ‬ص'لی ہللا علیہ وس''لم‪ ‬کے ش'ہر‬
‫میں مقدر کر دے۔ ابن زریع نے روح بن قاسم سے‪ ،‬انہوں نے زید بن اسلم سے‪ ،‬انہ''وں نے اپ''نی وال''دہ س''ے‪ ،‬انہ''وں‬
‫نے حفصہ بنت عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی ہللا عنہ سے اسی طرح سنا تھ''ا‪ ،‬ہش''ام نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے زید نے‪ ،‬ان سے ان کے والد نے‪ ،‬ان سے حفص''ہ رض''ی ہللا عنہ''ا نے کہ میں نے عم''ر رض''ی ہللا‬
‫عنہ سے سنا پھر یہی حدیث روایت کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪694‬‬
‫کتاب استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪2‬‬

‫حدیث تالش کیجئے نمبر سے‬


‫احادیث ‪ ۹۴۲‬سے ‪۱۸۹۰‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪695‬‬
‫ن‬
‫حدی ث مب ر‪942 :‬‬
‫حدیث نمبر‪943 :‬‬
‫حدیث نمبر‪944 :‬‬
‫حدیث نمبر‪945 :‬‬
‫حدیث نمبر‪946 :‬‬
‫حدیث نمبر‪947 :‬‬
‫حدیث نمبر‪948 :‬‬
‫حدیث نمبر‪949 :‬‬
‫حدیث نمبر‪950 :‬‬
‫حدیث نمبر‪951 :‬‬
‫حدیث نمبر‪952 :‬‬
‫حدیث نمبر‪953 :‬‬
‫حدیث نمبر‪954 :‬‬
‫حدیث نمبر‪955 :‬‬
‫حدیث نمبر‪956 :‬‬
‫حدیث نمبر‪957 :‬‬
‫حدیث نمبر‪958 :‬‬
‫حدیث نمبر‪959 :‬‬
‫حدیث نمبر‪960 :‬‬
‫حدیث نمبر‪961 :‬‬
‫حدیث نمبر‪962 :‬‬
‫حدیث نمبر‪963 :‬‬
‫حدیث نمبر‪964 :‬‬
‫حدیث نمبر‪965 :‬‬
‫حدیث نمبر‪966 :‬‬
‫حدیث نمبر‪967 :‬‬
‫حدیث نمبر‪968 :‬‬
‫حدیث نمبر‪969 :‬‬
‫حدیث نمبر‪970 :‬‬
‫حدیث نمبر‪971 :‬‬
‫حدیث نمبر‪972 :‬‬
‫حدیث نمبر‪973 :‬‬
‫حدیث نمبر‪974 :‬‬
‫حدیث نمبر‪975 :‬‬
‫حدیث نمبر‪976 :‬‬
‫حدیث نمبر‪977 :‬‬
‫حدیث نمبر‪978 :‬‬
‫حدیث نمبر‪979 :‬‬
‫حدیث نمبر‪980 :‬‬
‫حدیث نمبر‪981 :‬‬
‫حدیث نمبر‪982 :‬‬
‫حدیث نمبر‪983 :‬‬
‫حدیث نمبر‪984 :‬‬
‫حدیث نمبر‪985 :‬‬
‫حدیث نمبر‪986 :‬‬
‫حدیث نمبر‪987 :‬‬
‫حدیث نمبر‪988 :‬‬
‫حدیث نمبر‪989 :‬‬
‫حدیث نمبر‪990 :‬‬
‫حدیث نمبر‪991 :‬‬
‫حدیث نمبر‪992 :‬‬
‫حدیث نمبر‪993 :‬‬
‫حدیث نمبر‪994 :‬‬
‫حدیث نمبر‪995 :‬‬
‫حدیث نمبر‪996 :‬‬
‫حدیث نمبر‪997 :‬‬
‫حدیث نمبر‪998 :‬‬
‫حدیث نمبر‪999 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1000 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1001 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1002 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1003 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1004 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1005 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1006 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1007 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1008 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1009 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1010 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1011 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1012 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1013 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1014 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1015 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1016 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1017 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1018 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1019 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1020 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1021 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1022 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1023 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1024 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1025 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1026 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1027 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1028 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1029 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1030 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1031 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1032 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1033 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1034 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1035 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1036 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1037 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1038 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1039 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1040 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1041 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1042 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1043 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1044 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1045 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1046 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1047 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1048 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1049 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1050 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1051 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1052 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1053 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1054 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1055 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1056 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1057 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1058 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1059 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1060 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1061 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1062 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1063 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1064 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1065 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1066 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1067 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1068 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1069 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1070 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1071 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1072 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1073 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1074 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1075 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1076 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1077 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1078 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1079 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1080 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1081 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1082 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1083 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1084 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1085 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1086 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1087 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1088 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1089 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1090 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1091 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1092 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1093 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1094 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1095 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1096 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1097 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1098 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1099 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1100 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1101 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1102 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1103 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1104 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1105 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1106 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1107 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1108 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1109 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1110 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1111 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1112 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1113 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1114 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1115 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1116 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1117 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1118 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1119 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1120 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1121 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1122 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1123 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1124 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1125 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1126 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1127 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1128 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1129 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1130 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1131 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1132 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1133 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1134 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1135 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1136 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1137 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1138 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1139 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1140 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1141 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1142 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1143 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1144 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1145 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1146 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1147 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1148 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1149 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1150 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1151 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1152 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1153 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1154 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1155 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1156 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1157 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1158 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1159 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1160 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1161 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1162 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1163 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1164 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1165 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1166 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1167 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1168 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1169 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1170 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1171 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1172 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1173 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1174 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1175 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1176 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1177 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1178 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1179 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1180 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1181 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1182 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1183 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1184 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1185 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1186 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1187 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1188 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1189 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1190 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1191 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1192 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1193 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1194 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1195 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1196 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1197 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1198 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1199 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1200 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1201 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1202 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1203 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1204 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1205 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1206 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1207 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1208 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1209 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1210 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1211 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1212 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1213 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1214 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1215 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1216 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1217 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1218 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1219 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1220 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1221 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1222 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1223 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1224 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1225 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1226 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1227 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1228 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1229 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1230 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1231 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1232 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1233 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1234 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1235 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1236 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1237 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1238 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1239 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1240 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1242 - 1241 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1243 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1244 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1245 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1246 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1247 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1248 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1249 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1250 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1251 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1252 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1253 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1254 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1255 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1256 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1257 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1258 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1259 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1260 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1261 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1262 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1263 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1264 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1265 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1266 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1267 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1268 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1269 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1270 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1271 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1272 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1273 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1274 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1275 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1276 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1277 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1278 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1279 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1280 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1281 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1282 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1283 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1284 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1285 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1286 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1287 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1288 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1289 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1290 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1291 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1292 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1293 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1294 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1295 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1296 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1297 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1298 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1299 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1300 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1301 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1302 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1303 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1304 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1305 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1306 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1307 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1308 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1309 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1310 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1311 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1312 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1313 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1314 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1315 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1316 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1317 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1318 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1319 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1320 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1321 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1322 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1323 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1324 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1325 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1326 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1327 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1328 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1329 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1330 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1331 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1332 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1333 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1334 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1335 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1336 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1337 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1338 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1339 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1340 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1341 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1342 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1343 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1344 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1345 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1346 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1347 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1348 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1349 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1350 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1351 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1352 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1353 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1354 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1355 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1356 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1357 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1358 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1359 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1360 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1361 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1362 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1363 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1364 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1365 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1366 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1367 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1368 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1369 :‬‬
‫حدیث نمبر‪- 1369 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1370 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1371 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1372 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1373 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1374 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1375 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1376 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1377 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1378 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1379 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1380 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1381 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1382 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1383 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1384 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1385 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1386 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1387 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1388 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1389 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1390 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1391 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1392 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1393 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1394 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1395 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1396 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1397 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1398 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1399 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1400 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1401 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1402 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1403 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1404 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1405 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1406 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1407 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1408 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1409 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1410 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1411 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1412 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1413 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1414 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1415 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1416 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1417 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1418 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1419 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1420 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1421 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1422 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1423 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1424 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1425 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1426 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1427 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1428 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1429 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1430 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1431 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1432 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1433 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1434 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1435 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1436 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1437 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1438 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1439 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1440 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1441 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1442 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1443 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1444 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1445 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1446 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1447 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1448 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1449 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1450 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1451 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1452 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1453 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1454 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1455 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1456 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1457 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1458 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1459 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1460 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1461 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1462 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1463 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1464 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1465 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1466 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1467 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1468 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1469 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1470 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1471 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1472 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1473 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1474 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1475 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1476 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1477 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1478 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1479 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1480 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1481 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1482 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1483 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1484 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1485 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1486 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1487 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1488 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1489 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1490 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1491 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1492 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1493 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1494 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1495 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1496 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1497 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1498 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1499 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1500 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1501 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1502 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1503 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1504 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1505 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1506 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1507 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1508 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1509 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1510 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1511 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1512 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1513 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1514 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1515 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1516 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1517 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1518 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1519 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1520 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1521 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1522 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1523 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1524 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1525 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1526 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1527 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1528 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1529 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1530 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1531 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1532 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1533 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1534 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1535 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1536 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1537 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1538 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1539 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1540 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1541 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1542 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1544 - 1543 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1545 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1546 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1547 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1548 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1549 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1550 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1551 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1552 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1553 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1554 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1555 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1556 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1557 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1558 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1559 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1560 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1561 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1562 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1563 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1564 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1565 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1566 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1567 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1568 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1569 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1570 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1571 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1572 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1573 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1574 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1575 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1576 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1577 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1578 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1579 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1580 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1581 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1582 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1583 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1584 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1585 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1586 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1587 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1588 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1589 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1590 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1591 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1592 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1593 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1594 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1595 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1596 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1597 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1598 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1599 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1600 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1601 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1602 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1603 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1604 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1605 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1606 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1607 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1608 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1609 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1610 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1611 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1612 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1613 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1615 - 1614 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1616 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1617 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1618 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1619 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1620 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1621 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1622 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1623 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1624 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1625 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1626 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1627 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1628 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1629 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1630 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1631 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1632 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1633 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1634 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1635 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1636 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1637 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1638 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1639 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1640 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1641 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1642 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1643 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1644 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1645 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1646 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1647 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1648 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1649 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1650 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1651 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1652 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1653 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1654 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1655 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1656 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1657 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1658 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1659 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1660 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1661 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1662 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1663 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1664 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1665 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1666 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1667 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1668 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1669 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1670 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1671 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1672 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1673 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1674 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1675 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1676 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1677 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1678 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1679 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1680 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1681 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1682 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1683 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1684 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1685 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1687 - 1686 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1688 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1689 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1690 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1691 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1692 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1693 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1695 - 1694 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1696 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1697 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1698 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1699 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1700 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1701 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1702 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1703 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1704 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1705 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1706 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1707 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1708 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1709 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1710 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1711 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1712 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1713 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1714 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1715 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1716 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1717 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1718 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1719 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1720 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1721 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1722 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1723 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1724 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1725 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1726 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1727 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1728 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1729 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1730 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1731 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1732 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1733 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1734 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1735 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1736 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1737 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1738 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1739 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1740 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1741 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1742 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1743 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1744 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1745 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1746 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1747 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1748 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1749 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1750 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1751 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1752 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1753 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1754 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1755 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1756 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1757 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1759 - 1758 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1760 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1761 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1762 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1763 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1764 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1765 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1766 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1767 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1768 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1769 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1770 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1771 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1772 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1773 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1774 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1775 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1776 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1777 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1778 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1779 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1780 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1781 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1782 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1783 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1784 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1785 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1786 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1787 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1788 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1789 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1790 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1791 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1792 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1793 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1794 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1795 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1796 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1797 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1798 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1799 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1800 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1801 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1802 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1803 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1804 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1805 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1806 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1807 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1808 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1809 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1810 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1811 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1812 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1813 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1814 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1815 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1816 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1817 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1818 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1819 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1820 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1821 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1822 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1823 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1824 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1825 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1826 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1827 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1828 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1829 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1830 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1831 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1832 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1833 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1834 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1835 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1836 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1837 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1838 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1839 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1840 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1841 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1842 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1843 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1844 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1845 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1846 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1847 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1848 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1849 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1850 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1851 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1852 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1853 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1854 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1855 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1856 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1857 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1858 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1859 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1860 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1861 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1862 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1863 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1864 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1865 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1866 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1867 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1868 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1869 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1870 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1871 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1872 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1873 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1874 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1875 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1876 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1877 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1878 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1879 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1880 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1881 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1882 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1883 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1884 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1885 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1886 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1887 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1888 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1889 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1890 :‬‬

You might also like