Professional Documents
Culture Documents
سید شاہنواز حسن حفظ ہللا (سیکریٹری نشرواشاعت االحسان ویلفیئر فائونڈیشن یونیکوڈ فائل
اسالم آباد) پرووائیڈر
www.islamicurdubooks.com 1
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
Copyright
فٹ ن ئ خ ت ق فئ
اس ورڈ ،پی ئڈی ای نف ا ل کے کوئی کاپی رائٹس نہیں ہیں۔ دعو ی م اصد کی اطر ڈا ون لوڈ ،پر ٹ ،و و کاپی ،اور
ے ۔ آپ بال جھجک یہاں پیش کیا گیا مواد کاپی ازت ا ل ا ی کٹران ک ذرا ع سے ش ر و اش اعت (کا ی ،پ یسٹ )کی مکم
ہ ج پ ل
،پیسٹ کر سکتے ہیں۔ البتہ اس ورڈ فائل میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے کی اجازت نہیں ہے نہ ہی ٓاپ
کو اس سے پی ڈی ایف بنانے کی اجازت ہے۔ مواد سے کسی بھی طرح تجارتی نفع حاصل کرنا بھی ممنrrوع
ہے۔ اگر ٓاپ اس ورڈ فائل کی پی ڈی ایف یا دیگر احادیث کتب کی ورڈ ،پی ڈی ایف فائrrل اسrrی فrrارمیٹ میں
چاہتے ہوں تو ہم سے اس ای میل پر رابطہ کیجئے
islamic_projects@islamicurdubooks.com
قارئین سے گذارش !
کمپیوٹر کی طباعت نے جہاں بہت ساری ٓاسانیاں پیداکردی ہیں وہیں فائنل پروف کی تیاری تک اس
بات کا خدشہ رہتا ہے کہ بعض غیرمصححہ فائلیں تصحیح شدہ فائلوں سے خلط ملط ہوجائیں ،اور
طباعت میں کچھ اغالط باقی رہ جائیں ،بالخصوص جب کہ لوگوں کی ایک جماعت نے یہ کام مختلف
مراحل اور اوقات میں انجام دیا ہو ،اس لئے کسی بھی علمی اور عام تصحیح و طباعت کی غلطی کے
پائے جانے کی صورت میں ہمیں اس سے مطلع کریں۔
www.islamicurdubooks.com 2
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ف
ہرست
ئ
کت اب روزے کے مسا ل کا ب ی ان
باب :رمضان کے روزوں کی فرضیت rکا بیان
باب :روزہ کی فضیلت کا بیان
باب :روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے
باب :روزہ داروں کے لیے ریان ( نامی ایک دروازہ جنت میں بنایا گیا ہے اس کی تفصیل کا بیان )
باب :رمضان کہا جائے یا ماہ رمضان ؟ اور جن کے نزدیک دونوں لفظوں کی گنجائش ہے
باب :جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت کر کے رکھے اس کا ثواب
باب :نبی کریم rصلی ہللا علیہ وسلم rرمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے
باب :جو شخص رمضان میں جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا نہ چھوڑے
باب :کوئی روزہ دار کو اگر گالی دے تو اسے یہ کہنا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں
باب :جو کنوارا rہو اور زنا سے ڈرے تو وہ روزہ رکھے
باب :نبی کریم rصلی ہللا علیہ وسلم rکا ارشاد جب تم ( رمضان کا ) چاند دیکھو تو روزے رکھو rاور جب شوال کا چاند
دیکھو تو روزے رکھنا چھوڑ دو
باب :عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے
باب :نبی کریم rصلی ہللا علیہ وسلم rکا یہ فرمانا rکہ ہم لوگ حساب کتاب نہیں جانتے
باب :رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھے جائیں
باب :ہللا عزوجل کا فرمانا کہ حالل کر دیا گیا ہے تمہارے لیے رمضان کا راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا ،
وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو
تعالی کا فرمانا کہ سحری کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ کھل جائے تمہارے لیے صبح کی سفید ٰ باب ( :سورۃ البقرہ میں ) ہللا
دھاری ( صبح صادق ) سیاہ دھاری ( یعنی صبح کاذب ) سے پھر پورے کرو اپنے روزے سورج چھپنے تک
باب :نبی کریم rصلی ہللا علیہ وسلم rکا یہ فرمانا rکہ بالل کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روکے
باب :سحری کھانے میں دیر کرنا
باب :سحری اور فجر کی نماز میں کتنا فاصلہ ہوتا تھا
باب :سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے
باب :اگر کوئی rشخص روزے کی نیت دن میں کرے تو درست ہے
باب :روزہ دار صبح کو جنابت کی حالت میں اٹھے تو کیا حکم ہے
باب :روزہ دار کا اپنی بیوی سے مباشرت rیعنی بوسہ ، rمساس وغیرہ درست ہے
باب :روزہ دار کا روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا
باب :روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے
باب :اگر روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو روزہ نہیں جاتا
باب :روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے
باب :نبی کریم rصلی ہللا علیہ وسلم rکا یہ فرمانا rکہ جب کوئی وضو rکرے تو ناک میں پانی ڈالے
باب :جان بوجھ کر اگر رمضان میں کسی نے جماع کیا ؟
باب :اگر کسی نے رمضان میں قصداً جماع کیا اور اس کے پاس کوئی چیز خیرات کے لیے بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں
سے خیرات مل جائے تو وہی کفارہ میں دیدے
باب :رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ قصداً ہمبستر rہونے واال شخص کیا کرے
www.islamicurdubooks.com 3
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 4
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 5
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 6
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 7
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 8
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 9
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :کیا کوئی مسلمان دار الحرب میں کسی مشرک کی مزدوری rکر سکتا ہے ؟
باب :سورۃ فاتحہ پڑھ کر عربوں پر پھونکنا اور اس پر اجرت لے لینا
باب :غالم لونڈی پر روزانہ ایک رقم مقرر کردینا
باب :پچھنا لگانے والے کی اجرت کا بیان
باب :اس کے متعلق جس نے کسی غالم کے مالکوں سے غالم کے اوپر مقررہ ٹیکس میں کمی کے لیے سفارش کی
باب :رنڈی اور فاحشہ لونڈی rکی خرچی کا بیان
باب :نر کی جفتی ( پر اجرت ) لینا
باب :اگر کوئی rزمین کو ٹھیکہ پر لے پھر ٹھیکہ دینے واال یا لینے واال مر جائے
www.islamicurdubooks.com 10
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :وقف کے مال میں وکالت اور وکیل کا خرچہ اور وکیل کا اپنے دوست کو کھالنا اور خود بھی دستور کے موافقr
کھانا
باب :حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا
باب :قربانی rکے اونٹوں میں وکالت اور ان کا نگرانی کرنے میں ( بیان )
باب :اگر کسی نے اپنے وکیل سے کہا کہ جہاں مناسب جانو اسے خرچ کرو ،اور وکیل نے کہا کہ جو کچھ تم نے کہا
ہے میں نے سن لیا
باب :خزانچی کا خزانہ میں وکیل ہونا
www.islamicurdubooks.com 11
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کتاب قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
باب :جو شخص کوئی چیز قرض خریدے اور اس کے پاس قیمت نہ ہو یا اس وقت موجود rنہ ہو تو کیا حکم ہے ؟
باب :جو شخص لوگوں کا مال ادا کرنے کی نیت سے لے اور جو ہضم کرنے کی نیت سے لے
باب :قرضوں کا ادا کرنا
باب :اونٹ قرض لینا
باب :تقاضے میں نرمی کرنا
باب :کیا بدلہ میں قرض والے اونٹ سے زیادہ عمر واال اونٹ دیا جا سکتا ہے ؟
باب :قرض اچھی طرح سے ادا کرنا
باب :اگر مقروض قرض خواہ کے حق میں کم ادا کرے
باب :اگر قرض ادا کرتے وقت کھجور کے بدل اتنی ہی کھجور rیا اور کوئی میوہ یا اناج کے بدل برابر ناپ تول کر یا
اندازہ کر کے دے تو درست ہے
باب :قرض سے ہللا کی پناہ مانگنا
باب :قرض دار کی نماز جنازہ کا بیان
باب :ادائیگی میں مالدار کی طرف سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے
باب :جس شخص کا حق نکلتا ہو وہ تقاضا کر سکتا ہے
باب :اگر بیع یا قرض یا امانت کا مال بجنسہ دیوالیہ شخص کے پاس مل جائے تو جس کا وہ مال ہے دوسرے قرض
خواہوں سے زیادہ اس کا حقدار ہو گا
باب :اگر کوئی rمالدار ہو کر کل پرسوں تک قرض ادا کرنے کا وعدہ کرے تو یہ ٹال مٹول کرنا نہیں سمجھا جائے گا
باب :دیوالیہ یا محتاج کا مال بیج کر قرض خواہوں کو بانٹ دینا یا خود اس کو ہی دے دینا کہ اپنی ذات پر خرچ کرے
باب :ایک معین مدت کے وعدہ پر قرض دینا یا بیع کرنا
باب :قرض میں کمی کی سفارش کرنا
باب :مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے
باب :غالم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اس کی اجازت کے بغیر اس میں کوئی تصرف نہ کرے
www.islamicurdubooks.com 12
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 13
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :اگر کسی شخص نے دوسرے پر کوئی ظلم کیا ہو اور اس سے معاف کرائے تو کیا اس ظلم کو بیان کرنا ضروری
ہے
باب :جب کسی ظلم کو معاف کر دیا تو پھر واپسی کا مطالبہ باقی rنہیں رہتا
باب :اگر کوئی rشخص دوسرے کو اجازت دے یا اس کو معاف کر دے مگر یہ بیان نہ کرے کہ کتنے کی اجازت اور
معافی دی ہے
باب :اس شخص کا گناہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھین لی
باب :جب کوئی شخص کسی دوسرے کو کسی چیز کی اجازت دیدے تو وہ اسے استعمال کر سکتا ہے
تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا rاور وہ بڑا سخت جھگڑالو rہے ٰ باب :ہللا
باب :اس شخص کا گناہ جو جان بوجھ کر جھوٹ کے لیے جھگڑا کرے
باب :اس شخص کا بیان کہ جب اس نے جھگڑا کیا تو بد زبانی پر اتر آیا
باب :مظلوم کو اگر ظالم کا مال مل جائے تو وہ اپنے مال کے موافق rاس میں سے لے سکتا ہے
باب :چوپالوں کے بارے میں
باب :کوئی شخص اپنے پڑوسی rکو اپنی دیوار rمیں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے
باب :راستے میں شراب کا بہا دینا درست ہے
باب :گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا
باب :راستوں میں کنواں بنانا جب کہ ان سے کسی کو تکلیف نہ ہو
باب :راستے میں سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینا
باب :اونچے اور پست باالخانوں میں چھت وغیرہ پر رہنا جائز ہے نیز جھروکے اور روشندان بنانا
باب :مسجد کے دروازے پر جو پتھر بچھے ہوتے ہیں وہاں یا دروازے rپر اونٹ باندھ دینا
باب :کسی قوم کے کوڑے کے پاس ٹھہرنا اور وہاں پیشاب کرنا
باب :اس کا ثواب جس نے شاخ یا کوئی اور تکلیف دینے والی چیز راستے سے ہٹائی
باب :اگر عام راستہ rمیں اختالف ہو اور وہاں رہنے والے کچھ عمارت بنانا چاہیں تو سات ہاتھ زمین راستہ کے لیے
چھوڑ دیں
باب :مالک کی اجازت کے بغیر اس کا کوئی مال اٹھا لینا
باب :صلیب کا توڑنا اور خنزیر کا مارنا
باب :کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جا سکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جا سکتی ہے جس میں شراب موجود rہو ؟
باب :جو شخص اپنا مال بچانے کے لیے لڑے
باب :جس کسی شخص نے کسی دوسرے کا پیالہ یا کوئی اور چیز توڑ دی تو کیا حکم ہے ؟
باب :اگر کسی نے کسی کی دیوار rگرا دی تو اسے ویسی ہی بنوانی rہو گی
www.islamicurdubooks.com 14
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم کر لیں تو اب اس سے پھر نہیں سکتے اور نہ ان کو شفعہ کا حق رہے
گا
باب :سونے ،چاندی اور ان تمام چیزوں میں شرکت جن میں بیع صرف ہوتی rہے
باب :مسلمان کا مشرکین اور ذمیوں کے ساتھ مل کر کھیتی باڑی کرنا
باب :بکریوں کو انصاف rکے ساتھ تقسیم کرنا
باب :اناج وغیرہ میں شرکت کا بیان
باب :غالم لونڈی میں شرکت کا بیان
باب :قربانی rکے جانوروں اور اونٹوں میں شرکت اور اگر کوئی مکہ کو قربانی rبھیج چکے پھر اس میں کسی کو
شریک کر لے تو جائز ہے
باب :تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر rسمجھنا
www.islamicurdubooks.com 15
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :نبی کریم rصلی ہللا علیہ وسلم rکا یہ فرمانا rکہ غالم تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی تم اسی میں سے کھالؤ جو تم
خود کھاتے ہو
باب :جب غالم اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان
باب :غالم پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غالم ہے یا لونڈی rمکروہ ہے
باب :جب کسی کا خادم کھانا لے کر آئے
باب :غالم اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے
باب :اگر کوئی rغالم یا لونڈی کو مارے تو چہرے پر نہ مارے
www.islamicurdubooks.com 16
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 17
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے کی اچھی عادتوں کے بارے میں گواہی rدینا
باب :جب ایک مرد دوسرے rمرد کو اچھا کہے تو یہ کافی ہے
باب :کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے جو جانتا ہو بس وہی کہے
باب :بچوں کا بالغ ہونا اور ان کی شہادت کا بیان
مدعی علیہ کو قسم دالنے سے پہلے حاکم کا مدعی سے یہ پوچھنا کیا تیرے پاس گواہ ہیں ؟ ٰ باب:
مدعی علیہ سے قسم لینا
ٰ باب :دیوانی اور فوجداری دونوں مقدموں میں
دعوی کیا یا ( اپنی عورت پر ) زنا کا جرم لگایا اور گواہ النے کے لیے مہلت چاہی تو مہلت ٰ باب :اگر کسی نے کوئی
دی جائے گی
باب :عصر کی نماز کے بعد ( جھوٹی ) قسم کھانا اور زیادہ گناہ ہے
مدعی علیہ پر جہاں قسم rکھانے کا حکم دیا جائے وہیں قسم کھا لے یہ ضروری rنہیں کہ کسی دوسری rجگہ پر جا ٰ باب:
کر قسم rکھائے
باب :جب چند آدمی ہوں اور ہر ایک قسم کھانے میں جلدی کرے تو پہلے کس سے قسم لی جائے
تعالی کا ( سورۃ آل عمران میں ) فرمان کہ جو لوگ ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت ٰ باب :ہللا
حاصل کرتے ہیں
باب :کیوں کر قسم لی جائے
مدعی علیہ کی ) قسم کھا لینے کے بعد گواہ پیش کیے ٰ باب :جس مدعی نے (
باب :جس نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا
باب :مشرکوں کی گواہی rقبول نہ ہوگی
باب :مشکالت کے وقت قرعہ اندازی کرنا
باب :اسالم میں داخل ہوتے وقت اور معامالت بیع وشراء میں کون سی شرطیں لگانا جائز ہے ؟
باب :پیوند لگانے کے بعد اگر کھجور rکا درخت بیچے ؟
باب :بیع میں شرطیں کرنے کا بیان
باب :اگر بیچنے والے نے کسی خاص مقام تک سواری کی شرط لگائی تو یہ جائز ہے
باب :معامالت میں شرطیں لگانے کا بیان
باب :نکاح کے وقت مہر کی شرطیں
باب :مزارعت کی شرطیں جو جائز ہیں
باب :جو شرطیں نکاح میں جائز نہیں ان کا بیان
باب :جو شرطیں حدود rہللا میں جائز نہیں ہیں ان کا بیان
باب :اگر مکاتب اپنی بیع پر اس لیے راضی ہو جائے کہ اسے آزاد کر دیا جائے گا تو اس کے ساتھ جو شرائط جائز ہو
سکتی ہیں ان کا بیان
باب :طالق کی شرطیں ( جو منع ہیں )
باب :لوگوں سے زبانی شرطیں طے کرنے کا بیان
باب :والء میں شرط لگانا
باب :مزارعت میں مالک نے کاشتکار سے یہ شرط لگائی کہ جب میں چاہوں گا تجھے بے دخل کر سکوں گا
باب :جہاد میں شرطیں لگانا اور کافروں کے ساتھ صلح کرنے میں اور شرطوں کا لکھنا
باب :قرض میں شرط rلگانا
باب :مکاتب کا بیان اور جو شرطیں ناجائز اور کتاب ہللا کے مخالف ہیں ان کا بیان
باب :اقرار میں شرط لگانا یا استثناء کرنا جائز ہے اور ان شرطوں کا بیان
باب :وقف میں شرطیں لگانے کا بیان
www.islamicurdubooks.com 19
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا گھر ہللا کی راہ میں صدقہ ہے ،فقراء وغیرہ کے لیے صدقہ ہونے کی کوئیr
وضاحت نہیں کی تو وقف جائز ہوا اب اس کو اختیار ہے اسے وہ اپنے عزیزوں کو بھی دے سکتا ہے اور دوسروں کو
بھی کیونکہ rصدقہ کرتے ہوئے کسی کی تخصیص نہیں کی تھی
باب :کسی نے کہا کہ میری زمین یا میرا باغ میری ( مرحومہ ) ماں کی طرف rسے صدقہ ہے تو یہ بھی جائز ہے خواہ
اس میں بھی اس کی وضاحت نہ کی ہو کہ
باب :جب کسی نے اپنا کوئی مال یا اپنا کوئی غالم یا جانور صدقہ rیا وقف کیا تو جائز ہے
باب :اگر صدقہ rکے لیے کسی کو وکیل کرے اور وکیل اس کا صدقہ rپھیر دے
تعالی کا ارشاد کہ جب ( میراث کی تقسیم ) کے وقت رشتہ دار ( جو وارث نہ ہوں ) اور یتیم اور مسکین آ ٰ باب :ہللا
جائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھال دو
باب :اگر کسی کو اچانک موت آ جائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذروں کو پوریr
کرنا
باب :وقف اور صدقہ rپر گواہ بنانا
تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ اور یتیموں کو ان کا مال پہنچا دو اور ستھرے مال کے عوض گندہ مال ٰ باب :ہللا
مت لو ۔ اور ان کا مال اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کر کے نہ کھاؤ بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ
تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتیں جو تمہیں پسند ہوں ،ان سے نکاح کر لو
تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائیں تو ٰ باب :ہللا
باب :وصی کے لیے یتیم کے مال میں تجارت اور محنت کرنا درست ہے اور پھر محنت کے مطابق اس میں سے کھا
لینا درست ہے
تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ بیشک وہ لوگ جو یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھا جاتے ہیں ،وہ اپنے ٰ باب :ہللا
پیٹ میں آگ بھرتے ہیں ،
تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا rکہ آپ ( صلی ہللا علیہ وسلم ) سے لوگ یتیموں کے بارے میں پوچھتے ٰ باب :ہللا
ہیں ،آپ کہہ دیجئیے کہ
باب :سفر اور حضر میں یتیم سے کام لینا جس میں اس کی بھالئی ہو اور ماں اور سوتیلے باپ کا یتیم پر نظر ڈالنا
باب :اگر کسی نے ایک زمین وقف rکی ( جو مشہور rو معلوم ہے ) اس کی حدیں بیان نہیں کیں تو یہ جائز ہو گا ،اسی
طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا
باب :اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین جو «مشاع» تھی ( تقسیم نہیں ہوتی تھی ) وقف کر دی تو جائز ہے
باب :وقف کی سند کیوں کر لکھی جائے
باب :مالدار محتاج اور مہمان سب پر وقف کر سکتا ہے
باب :مسجد کے لیے زمین کا وقف کرنا
باب :جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی rوقف کرنا
باب :وقف کی جائیداد کا اہتمام کرنے واال اپنا خرچ اس میں سے لے سکتا ہے
باب :کسی نے کنواں وقف کیا اور اپنے لیے بھی اس میں سے عام مسلمانوں کی طرح پانی لینے کی شرط لگائی یا
زمین وقف rکی اور
باب :اگر وقف rکرنے واال یوں کہے کہ اس کی قیمت ہللا ہی سے لیں گے تو وقف rدرست ہو جائے گا
تعالی کا ( سورۃ المائدہ میں ) یہ فرمانا مسلمانو ! rجب تم میں کوئی مرنے لگے تو آپس کی گواہی وصیت کے ٰ باب :ہللا
وقت تم میں سے
باب :میت پر جو قرضہ rہو وہ اس کا وصی ادا کر سکتا ہے گو دوسرے وارث حاضر نہ ہوں
www.islamicurdubooks.com 20
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 21
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صحیح بخاری
كتاب الصوم
کتاب روزے کے مسائل کا بیان
ان:
ض َص ْو ِم َر َم َ
ب َ
اب ُو ُجو ِ
-1بَ ُ
باب :رمضان کے روزوں کی فرضیت کا بیان
ين ِم ْن قَ ْبلِ ُك ْم لَ َعلَّ ُك ْم تَتَّقَُ r
rون سrrورة البقrrرة ب َعلَى الَّ ِذ َ
الصrيَا ُم َك َما ُكتِ َ
ب َعلَ ْي ُك ُم ِّ َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى :يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ
ين آ َمنُrrوا ُكتِ َ
آية .183
تعالی نے فرمایا اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کئے گئے ہیں جس طرح ان لوگوں پر فrrرض
ٰ اور ہللا
کئے گئے تھے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں تاکہ تم گناہوں سے بچو۔
حدیث نمبر1891 :
rرَ ، ع ْن أَبِي ُسrهَي ٍْلَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن طَ ْل َح rةَ ب ِْن ُعبَ ْيِ rد هَّللا ِ ، أَ َّن
َحَّ rدثَنَا قُتَ ْيبَrةُ ب ُْن َسِ rعي ٍدَ ، حَّ rدثَنَا إِ ْسَ rما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفٍَ r
س ،فَقَا َل" :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أَ ْخبِرْ نِي َما َذا فَ َر َ
ض هَّللا ُ َعلَ َّ ْ أَ ْع َرابِيًّا َجا َء إِلَى َرس ِ
ي صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَائِ َر الرَّأ ِ
ُول هَّللا ِ َ
الصrيَ ِام ؟ فَقَrrا َل:
ي ِم َن ِّ س ،إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع َش ْيئًا ،فَقَا َل :أَ ْخبِرْ نِي َما فَ َر َ
ض هَّللا ُ َعلَ َّ ت ْال َخ ْم َ صلَ َوا ِ صاَل ِة ؟ فَقَا َل :ال َّ
ِم َن ال َّ
صلَّىي ِم َن ال َّز َكا ِة ؟ فَقَا َل :فَأ َ ْخبَ َرهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ ان ،إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع َش ْيئًا ،فَقَا َل :أَ ْخبِرْ نِي بِ َما فَ َر َ
ض هَّللا ُ َعلَ َّ ض ََش ْه َر َر َم َ
ع َشْ rيئًا َواَل أَ ْنقُصُ ِم َّما فََ rر َ
ض هَّللا ُ َعلَ َّ
ي َشْ rيئًا ،فَقَrrا َل ك اَل أَتَطََّ rو ُ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش َرائِ َع اإْل ِ ْساَل ِم ،قَا َلَ :والَّ ِذي أَ ْك َر َمَ r
ق". ص َد َق ،أَ ْو َد َخ َل ْال َجنَّةَ إِ ْن َ
ص َد َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ ْفلَ َح إِ ْن َ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،ان سے اسماعیل بن جعفر rنے بیان کیا ،ان سے ابوسہیل نے ،ان سے ان کے والد
مالک نے اور ان سے طلحہ بن عبیدہللا رضی ہللا عنہ نے کہ ایک اعرابی پریشrrان حrrال بrrال بکھrrرے ہrrوئے رسrrول
www.islamicurdubooks.com 22
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
rالی نے کتrrنی
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے پوچھrrا :یا رسrrول ہللا! بتrrائیے مجھ پrrر ہللا تعٰ r
نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ نمازیں ،یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف سrrے نفrrل
rالی نے مجھ پrrر روزے کتrrنے فrrرض کrrئے ہیں؟ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
پrrڑھ لrrو ،پھrrر اس نے کہrrا بتrrائیے ہللا تعٰ r
وسلم نے فرمایا کہ رمضrrان کے مہیrrنے کے ،یہ اور بrrات ہے کہ تم خrrود اپrrنے طrrور پrrر کچھ نفلی روزے اور بھی
رکھ لrrو ،پھrrر اس نے پوچھrrا اور بتrrائیے زکrٰ rوۃ کس طrrرح مجھ پrrر ہللا تعٰ r
rالی نے فrrرض کی ہے؟ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے اسے شرع اسالم کی بrrاتیں بتrrا دیں۔ جب اس اعrrرابی نے کہrrا اس ذات کی قسrrم جس نے آپ صrrلی ہللا علیہ
rالی نے مجھ پrrر فrrرض کrrر دیا ہے کچھ بڑھاؤں گrrا اور نہ
وسلم کrrو عrrزت دی نہ میں اس میں اس سrrے جrrو ہللا تعٰ r
گھٹاؤں گا ،اس پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ مراد کrrو پہنچایا( آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) اگر سچ کہا ہے تو جنت میں جائے گا۔
حدیث نمبر1892 :
صrلَّى ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ :
"ص rا َم النَّبِ ُّي َ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُلَ ، ع ْن أَي َ
ُّوبَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
صrو ُمهُ ،إِاَّل أَ ْن يُ َوافَِ r
ق rان َعبُْ rد هَّللا ِ اَل يَ ُ
ك"َ ،و َكَ r ان تُِ r
rر َ ض ُض َر َم َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعا ُشو َرا َءَ ،وأَ َم َر بِ ِ
صيَا ِم ِه ،فَلَ َّما فُ ِر َ
ص ْو َمهُ.
َ
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ،کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیrrا ان سrrے ایوب نے ،ان سrrے نrrافع نے
اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے یوم عاشrrورہ کrrا روزہ رکھrrا
تھا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کے رکھنے کا صحابہ رضی ہللا عنہم کو ابتداء اسالم میں حکم دیا تھrrا ،جب
ماہ رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو عاشورہ کا روزہ بطور فrrرض چھrrوڑ دیا گیrrا ،عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا
عنہما عاشورہ کے دن روزہ نہ رکھتے مگر جب ان کے روزے کا دن ہی یوم عاشورہ آن پڑتا۔
www.islamicurdubooks.com 23
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1893 :
rكَ ح َّدثَrهُ ،أَ َّنُ عrrرْ َوةَ أَ ْخبََ rرهُ،
ك ب َْن َمالٍِ r ب ، أَ َّنِ عَ rرا َ
ْثَ ، ع ْن يَ ِزيَ rد ب ِْن أَبِي َحبِي ٍ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَrةُ ب ُْن َسِ rعي ٍدَ ، حَّ rدثَنَا اللَّي ُ
ت تَصُو ُم يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ،ثُ َّم أَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" ،أَ َّن قُ َر ْي ًشا َكانَ ْ
َع ْن َعائِ َشةََ ر ِ
ص ْمهَُ ،و َم ْن َشا َء أَ ْفطَ َر".
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :م ْن َشا َء فَ ْليَ ُ
انَ ،وقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ض ُض َر َم َ َو َسلَّ َم بِ ِ
صيَا ِم ِه َحتَّى فُ ِر َ
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے یزید بن ابی حبیب نے اور ان سrrے عrrراک
بن مالک نے بیان کیا ،انہیں عروہ نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا قrrریش زمrrانہ جrrاہلیت
میں عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے ،پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بھی اس دن روزہ کا حکم دیا یہاں تک کہ
رمضان کے روزے فرض ہو گئے ،پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا جی چاہے یوم عاشrrورہ
کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
ص ْو ِم: اب فَ ْ
ض ِل ال َّ -2بَ ُ
باب :روزہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر1894 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَ َّن جَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ َ rكَ ، ع ْن أَبِي ِّ
الزنَrrا ِدَ ، ع ِن اأْل ْعَ rر ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسrلَ َمةََ ، ع ْنَ مالٍِ r
ثَ ،واَل يَجْ هَلْ َ ،وإِ ِن ا ْم ُر ٌؤ قَاتَلَهُ أَ ْو َشاتَ َمهُ ،فَ ْليَقُrrلْ :إِنِّي صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل :الصِّ يَا ُم ُجنَّةٌ ،فَاَل يَرْ فُ ْ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
يح ْال ِم ْس ِ rك ،يَ ْتُ rر ُ َ ْ
ك طَ َعا َم rهُ، الص rائِ ِم أطيَبُ ِع ْنَ rد هَّللا ِ تَ َعrrالَى ِم ْن ِر ِ ص rائِ ٌم َمَّ rرتَي ِْنَ ،والَّ ِذي نَ ْف ِس rي بِيَ ِ rد ِه لَ ُخلُُ r
rوف فَ ِم َّ َ
َو َش َرابَهَُ ،و َش ْه َوتَهُ ِم ْن أَجْ لِي الصِّ يَا ُم لِيَ ،وأَنَا أَجْ ِزي بِ ِه َو ْال َح َسنَةُ بِ َع ْش ِر أَ ْمثَالِهَا".
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ،ان سے امام مالک نے ،ان سے ابوالزناد نے ،ان سے اعrrرج نے اور ان
سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دوزخ سے بچنے کے لrrیے ایک
ڈھال ہے اس لیے( روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگrر کrوئی شrخص اس سrے لrڑے یا
اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں( ،یہ الفاظ) دو مrrرتبہ( کہہ دے) اس ذات
کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو ہللا کے نزدیک کسrrتوری کی خوشrبو سrے بھی
تعالی فرماتا ہے) بندہ اپنا کھانا پینrا اور اپrنی شrہوت مrیرے لrrیے چھrوڑ دیتrا ہے،
ٰ زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے( ،ہللا
www.islamicurdubooks.com 24
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور( دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا
ہے۔
ص ْو ُم َكفَّ َ
ارةٌ: اب ال َّ
-3بَ ُ
باب :روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے
حدیث نمبر1895 :
ضَ rي هَّللا ُ انَ ، ح َّدثَنَاَ جrا ِم ٌعَ ، ع ْن أَبِي َوائِ ٍ
rلَ ، ع ْنُ ح َذ ْيفَrةَ ، قَrا َل :قَrا َلُ ع َمُ rرَ ر ِ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْالفِ ْتنَ ِة ،قَا َل ُح َذ ْيفَةُ :أَنَا َس ِم ْعتُهُ ،يَقُrrولُ" :فِ ْتنَ rةُ ال َّر ُجِ r
rل فِي َع ْنهَُ :م ْن يَحْ فَظُ َح ِديثًا َع ِن النَّبِ ِّي َ
ْس أَ ْسrأ َ ُل َع ْن ِذ ِه ،إِنَّ َما أَ ْسrأ َ ُل َع ِن الَّتِي تَ ُمrrو ُج
ص َدقَةُ" ،قَrrا َل :لَي َ أَ ْهلِ ِهَ ،و َمالِ ِهَ ،و َج ِ
ار ِه تُ َكفِّ ُرهَا ال َّ
صاَل ةَُ ،والصِّ يَا ُمَ ،وال َّ
ك أَجْ َ rد ُر أَ ْن اَل يُ ْغلَ َ r
ق ك بَابًا ُم ْغلَقًا ،قَا َل :فَيُ ْفتَ ُح أَ ْو يُ ْك َسرُ ،قَا َل :يُ ْك َس rرُ ،قَrrا َلَ :ذا َ َك َما يَ ُمو ُج ْالبَحْ رُ ،قَا َلَ :وإِ َّن ُد َ
ون َذلِ َ
ان ُع َم ُر يَ ْعلَ ُم َم ِن ْالبَابُ ،فَ َسأَلَهُ ،فَقَا َل :نَ َع ْمَ ،ك َما يَ ْعلَ ُم أَ َّن ُد َ
ون َغ ٍد اللَّ ْيلَةَ. ق َس ْلهُ :أَ َك َ
إِلَى يَ ْو ِم ْالقِيَا َم ِة ،فَقُ ْلنَا لِ َم ْسرُو ٍ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا ،ان سے
ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی ہللا عنہ نے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعلrrق رسrrول ہللا صrrلی
ہللا علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حذیفہ رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ میں نے سrrنا ہے ،آپ صrrلی ہللا علیہ
وسrrلم نے فرمایا تھrrا کہ انسrrان کے لrrیے اس کے بrrال بچے ،اس کrrا مrrال اور اس کے پڑوسrrی فتنہ( آزمrrائش و
امتحان) ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلrrق نہیں
پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا۔ اس پر حذیفہ رضی ہللا عنہ نے
کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔( یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا) عمر
رضی ہللا عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا تrrوڑ دیا جrrائے گrrا؟ حrrذیفہ رضrrی ہللا عنہ نے بتایا کہ تrrوڑ دیا
جائے گا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پrrائے گrrا۔ ہم نے مسrrروق سrrے کہrrا آپ
حذیفہ رضی ہللا عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی ہللا عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کrrون ہے ،چنrrانچہ مسrrروق
www.islamicurdubooks.com 25
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نے پوچھا تو آپ رضی ہللا عنہ نے فرمایا ہاں! بالکل اس طرح( انہیں علم تھا) جیسے رات کے بعrrد دن کے آنے کrrا
علم ہوتا ہے۔
ين:
صائِ ِم َ
اب ال َّريَّانُ ِلل َّ
-4بَ ُ
باب :روزہ داروں کے لیے ریان ( نامی ایک دروازہ جنت میں بنایا گیا ہے اس کی تفصیل کا
بیان )
حدیث نمبر1896 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي rاز ٍمَ ، ع ْنَ سrه ٍْلَ ر ِان ب ُْن بِاَل ٍل ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَبُو َحِ r َح َّدثَنَاَ خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ سrلَ ْي َم ُ
ون يَ ْو َم ْالقِيَا َمِ rة ،اَل يَْ rد ُخ ُل ِم ْنrهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :إِ َّن فِي ْال َجنَّ ِة بَابًا ،يُقَا ُل لَهُ :ال َّري ُ
َّان ،يَ ْد ُخ ُل ِم ْنهُ الصَّائِ ُم َ َ
ون ،اَل يَ ْد ُخ ُل ِم ْنهُ أَ َح ٌد َغ ْي ُرهُ ْم ،فَإ ِ َذا َد َخلُوا rأُ ْغلِ َ
ق ،فَلَ ْم يَ ْد ُخلْ ِم ْنهُ أَ َح ٌد". أَ َح ٌد َغ ْي ُرهُ ْم ،يُقَالُ :أَي َْن الصَّائِ ُم َ
ون ؟ فَيَقُو ُم َ
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ،کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے ابوحازم سrrلمہ ابن دینrrار
نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،جنت
کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صrrرف روزہ دار ہی جنت میں داخrrل ہrrوں
گے ،ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہrrو گrrا ،پکrrارا جrrائے گrrا کہ روزہ دار کہrrاں ہے؟ وہ کھrrڑے ہrrو
جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کrوئی نہیں انrدر جrrانے پrrائے گrا اور جب یہ لrrوگ انrدر چلے جrائیں گے تrو یہ
دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔
حدیث نمبر1897 :
بَ ، ع ْنُ ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد ال rرَّحْ َم ِن، َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ مع ٌْن ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ مالِ ٌ
كَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
يل هَّللا ِ نُrrو ِد َ
ي صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْنفَ َ
ق َز ْو َجي ِْن فِي َسبِ ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
rان ِم ْن أَ ْه ِ
rل الصrاَل ِةَ ،و َم ْن َك َ
ب َّالصrاَل ِة ُد ِع َي ِم ْن بَrا ِ rان ِم ْن أَ ْه ِ
rل َّ ب ْال َجنَّ ِة :يَا َع ْب َد هَّللا ِ ،هَ َذا َخيْrرٌ ،فَ َم ْن َك َ
ِم ْن أَ ْب َوا ِ
www.islamicurdubooks.com 26
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 27
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1898 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن َر ُسrrو َل
َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ع ْن أَبِي ُسهَي ٍْلَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ت أَ ْب َوابُ ْال َجنَّ ِة"r.
ان فُتِ َح ْ
ض ُصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :إِ َذا َجا َء َر َم َ
هَّللا ِ َ
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر rنے بیان کیا ،ان سے ابوسہل نافع بن مالrrک نے ،ان سrrے ان
کے والد نے ،ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان آتا ہے تو
جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔
حدیث نمبر1899 :
rولَى ب ، قَrا َل :أَ ْخبََ rرنِي اب ُْن أَبِي أَنَ ٍ
سَ م ْ ْrر ، قَrا َلَ :حَّ rدثَنِي اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍ
ْrلَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ َح َّدثَنِي يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َذا َد َخ َل ِّين أَ َّن أَبَاهَُ ح َّدثَهُ ،أَنَّهُ َس ِم َع أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ التَّ ْي ِمي َ
اط ُ
ين". ت أَ ْب َوابُ َجهَنَّ َمَ ،وس ُْل ِسلَ ِ
ت ال َّشيَ ِ ت أَ ْب َوابُ ال َّس َما ِءَ ،و ُغلِّقَ ْ
ان ،فُتِّ َح ْ
ض ََش ْه ُر َر َم َ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ،ان سے عقیل نے ان سے ابن شrہاب
ٰ مجھ سے
مولی ابوسہیل بن ابی انس نے خبر دی ،ان سے ان کے والد نے بیان کیrrا،
ٰ زہری نے بیان کیا کہ مجھے بنو تمیم کے
اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو کہrتے سrنا کہ رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا جب رمضrان کrrا
مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمrrام دروازے کھrrول دیئے جrrاتے ہیں ،جہنم کے دروازے بنrrد کrrر دیئے جrrاتے ہیں اور
شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر1900 :
ب ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِيَ سrالِ ُم ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن
rلَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍْثَ ، ع ْنُ عقَ ْيٍ r rر ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي اللَّي ُ
َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْيٍ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولُ" :إِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ فَصُو ُموا، ْت َرسُو َل هَّللا َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ :س ِمع ُُع َم َر ، أَ َّن اب َْن ُع َم َرَ ر ِ
www.islamicurdubooks.com 28
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
َوإِ َذا َرأَ ْيتُ ُمrrوهُ فَrrأ َ ْف ِطرُوا ،فَrإ ِ ْن ُغ َّم َعلَ ْي ُك ْم فَا ْقُ rدرُوا لَrهُ"َ ،وقَrrا َلَ غ ْيُ rرهَُ ، ع ِن اللَّ ْي ِ
ثَ ، حَّ rدثَنِيُ عقَ ْيٌ rلَ ويُrrونُسُ لِ ِهاَل ِل
ان.
ض ََر َم َ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے عقیل نے ،ان سrrے ابن شrrہاب نے بیrrان کیrrا
ٰ ہم سے
کہ مجھے سالم نے خبر دی کہ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہrا میں نے رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrلم سrے سrنا،
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب رمضان کrrا چانrrد دیکھrrو تrrو روزہ شrrروع کrrر دو اور جب شrrوال کrrا چانrrد
دیکھو تو روزہ افطار کر دو اور اگر ابر ہو تو اندازہ سے کام کرو۔( یعنی تیس روزے پورے کر لrrو) اور بعض نے
لیث سے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل اور یونس نے بیان کیا کہ رمضان کا چاند مراد ہے۔
حدیث نمبر1901 :
َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌمَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي
ان ضَ r صrا َم َر َم َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن قَا َم لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًاُ ،غفَِ rر لَrهُ َما تَقََّ rد َم ِم ْن َذ ْنبِِ rهَ ،و َم ْن َ
َ
إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًاُ ،غفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه".
یحیی بن ابی کثrrیر نے بیrrان کیrrا،
ٰ ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ،ان سے
ان سے ابوسلمہ نے اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ جrrو
کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تمrrام اگلے گنrrاہ بخش
www.islamicurdubooks.com 29
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
دیئے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام
گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
ان:
ض َسلَّ َم يَ ُكونُ فِي َر َم َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ اب أَ ْج َو ُد َما َك َ
ان النَّبِ ُّي َ -7بَ ُ
باب :نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے
حدیث نمبر1902 :
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَا إِ ْبَ rرا ِهي ُم ب ُْن َسْ rع ٍد ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ِشrهَا ٍ
بَ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا ِ ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَrةَ،
rان أَجْ َ rو ُد َما يَ ُكُ r
rون اس بِ ْال َخي ِْرَ ،و َكَ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَجْ َو َد النَّ ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :ك َ
ان النَّبِ ُّي َ أَ َّن اب َْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
انَ ،حتَّى يَ ْن َسrلِ َخ يَع ِ
ْrرضُ َعلَيِْ rه ضَ r ان ِجب ِْري ُل َعلَ ْي ِه ال َّساَل م يَ ْلقَاهُ ُك َّل لَ ْيلَ ٍة فِي َر َم َ
ين يَ ْلقَاهُ ِجب ِْريلَُ ،و َك َ ان ِح َ ض َفِي َر َم َ
يح ْال ُمرْ َسلَ ِة". ْ آن ،فَإ ِ َذا لَقِيَهُ ِجب ِْري ُل َعلَ ْي ِه ال َّساَل مَ ،ك َ َ
ان أجْ َو َد بِال َخي ِْر ِم َن الرِّ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالقُرْ َ
النَّبِ ُّي َ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیrrا ،انہیں ابن شrrہاب نے خrrبر
ٰ ہم سے
دی ،انہیں عبیrrدہللا بن عبrrدہللا بن عتبہ نے کہ عبrrدہللا بن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہrrا نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کی سrrخاوت اس وقت
اور زیادہ بڑھ جاتی تھی جب جبرائیل علیہ السrrالم آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے رمضrrان میں ملrrتے ،جبرائیrrل علیہ
السالم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے رمضان شریف کی ہر رات میں ملتے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتrrا۔ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم جبرائیل علیہ السالم سے قرآن کا دور کrrرتے تھے ،جب جبرائیrل علیہ السrالم آپ صrلی ہللا
علیہ وسلم سے ملنے لگتے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھالئی پہنچrrانے میں سrrخی ہrrو جایا
کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 30
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1903 :
بَ ، ح َّدثَنَاَ س ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ َ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ، سَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ
َح َّدثَنَا آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ
ْس هَّلِل ِ َحا َجةٌ فِي أَ ْن يَ َد َع طَ َعا َمهُ
ور َو ْال َع َم َل بِ ِه ،فَلَي َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن لَ ْم يَ َد ْع قَ ْو َل ُّ
الز ِ قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َو َش َرابَهُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ،ان سے سعید مقبری نے ،ان سrrے ان کے
والد کیسان نے اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،اگrrر کrrوئی
rالی کrrو اس کی کrrوئی ضrrرورت
شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا( روزے رکھ کر بھی) نہ چھوڑے تrrو ہللا تعٰ r
نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔
www.islamicurdubooks.com 31
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
س ِه ا ْل ُع ُزوبَةَ:
اف َعلَى نَ ْف ِ
ص ْو ِم ِل َمنْ َخ َ
اب ال َّ
-10بَ ُ
باب :جو کنوارا ہو اور زنا سے ڈرے تو وہ روزہ رکھے
حدیث نمبر1905 :
ض َيشَ ، ع ْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ع ْنَ ع ْلقَ َمةَ ، قَا َل :بَ ْينَا أَنَا أَ ْم ِشي َم َعَ ع ْب ِد هَّللا َِ ر ِانَ ، ع ْن أَبِي َح ْم َزةََ ،ع ِن اأْل َ ْع َم ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب َد ُ
صِ rراسrتَطَا َع ْالبَrrا َءةَ فَ ْليَتََ rز َّوجْ ،فَإِنَّهُ أَ َغضُّ لِ ْلبَ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َلَ " :م ِن ْ
هَّللا ُ َع ْنهُ ،فَقَrrا َلُ :كنَّا َمَ rع النَّبِ ِّي َ
جَ ،و َم ْن لَ ْم يَ ْستَ ِط ْع فَ َعلَ ْي ِه بِالص َّْو ِم ،فَإِنَّهُ لَهُ ِو َجا ٌء"r. َوأَحْ َ ْ
ص ُن لِلفَرْ ِ
ہم سے عبدان نے بیان کیا ،ان سے ابوحمزہ rنے ،ان سے اعمش نے ،ان سے ابراہیم نے ان سے علقمہ نے بیrrان کیrrا
کہ میں عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ کے ساتھ جا رہا تھا۔ آپ نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ
تھے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیrrونکہ نظrrر کrrو
نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو
تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 32
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1906 :
حدیث نمبر1907 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ ّن َر ُسrو َل
ارَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
كَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةََ ، ح َّدثَنَاَ مالِ ٌ
صrو ُموا َحتَّى تََ rر ْوهُ ،فَrإ ِ ْن ُغ َّم َعلَ ْي ُك ْم فَrrأ َ ْك ِملُوا
ُون لَ ْيلَrةً ،فَاَل تَ ُ
"الشْ rه ُر تِ ْسٌ rع َو ِع ْشrر َ
َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل:
هَّللا ِ َ
ْال ِع َّدةَ ثَاَل ثِ َ
ين".
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے مالک نے ان سے عبدہللا بن دینار نے اور ان سrrے عبrrدہللا بن عمrrر
رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مہینہ کبھی انتیس راتوں کا بھی ہوتrrا ہے اس
لیے( انتیس پورے ہو جانے پر) جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ شروع کرو اور اگر بادل ہو جائے تrrو تیس دن کrrا
شمار پورا کر لو۔
www.islamicurdubooks.com 33
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1908 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،يَقُrولُ :قَrا َل النَّبِ ُّي
ْت اب َْن ُع َمَ rرَ ر َِح َّدثَنَا أَبُو ْال َولِي ِدَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ جبَلَةَ ب ِْن ُس َحي ٍْم ، قَا َلَ :سِ rمع ُ
س اإْل ِ ْبهَا َم فِي الثَّالِثَ ِة".
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :ال َّش ْه ُر هَ َك َذا َوهَ َك َذاَ ،و َخنَ َ
َ
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا ،کہ میں نے ابن عمrrر
رضی ہللا عنہما سے سنا ،انہوں نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مہینہ اتنے دنrrوں اور اتrrنے
دنوں کا ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ کہتے ہوئے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انگھوٹھے کو دبا لیا۔
حدیث نمبر1909 :
ص rلَّى ْت أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَrrا َل النَّبِ ُّي َ َح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ِزيَا ٍد ، قَا َلَ :س ِمع ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :صُو ُموا لِر ُْؤيَتِ ِه َوأَ ْف ِطرُوا لِر ُْؤيَتِ ِه ،فَ rإ ِ ْن ُغبِّ َي َعلَ ْي ُك ْم هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَ ْو قَا َل :قَا َل أَبُو ْالقَ ِ
اس ِم َ
فَأ َ ْك ِملُوا ِع َّدةَ َش ْعبَ َ
ان ثَاَل ثِ َ
ين".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا ہم سrے محمrد بن زیاد نے بیrان کیrا ،کہrا کہ
میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا ،آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،یا یوں کہrrا کہ
ابوالقاسم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا چاند ہی دیکھ کrrر روزے شrrروع کrrرو اور چانrrد ہی دیکھ کrrر روزہ موقrrوف
کرو اور اگر بادل ہو جائے تو تیس دن پورے کر لو۔
حدیث نمبر1910 :
صْ rيفِ ٍّيَ ، ع ْنِ ع ْك ِر َم rةَ ب ِْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِنَ ، ع ْن أُ ِّم
ْجَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن َاص ٍمَ ، ع ِن اب ِْن ُجَ rري ٍ َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
ضى تِ ْسَ rعةٌ َو ِع ْشrر َ
ُون يَ ْو ًمrrا، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،آلَى ِم ْن نِ َسائِ ِه َش ْهرًا ،فَلَ َّما َم َ
ي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" ،أَ ّن النَّبِ َّ
َسلَ َمةَ َر ِ
ت أَ ْن اَل تَ ْد ُخ َل َش ْهرًا ،فَقَا َل :إِ َّن ال َّش ْه َر يَ ُك ُ
ون تِ ْس َعةً َو ِع ْش ِر َ
ين يَ ْو ًما". َغ َدا ،أَ ْو َرا َح ،فَقِي َل لَهُ :إِنَّ َ
ك َحلَ ْف َ
www.islamicurdubooks.com 34
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1911 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :آلَى َر ُس rو ُل سَ ر ِان ب ُْن بِاَل ٍلَ ، ع ْنُ ح َم ْي ٍدَ ، ع ْن أَنَ ٍ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َع ِز ِ
يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ سلَ ْي َم ُ
ت ِرجْ لُهُ ،فَأَقَا َم فِي َم ْش ُربَ ٍة تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ
ين لَ ْيلَrةً ،ثُ َّم نََ rز َل ،فَقَrrالُوا: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن نِ َسائِ ِهَ ،و َكانَ ِ
ت ا ْنفَ َّك ْ هَّللا ِ َ
ون تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ
ين". يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،آلَي َ
ْت َش ْهرًا ؟ فَقَا َل :إِ َّن ال َّش ْه َر يَ ُك ُ
ہم سے عبدالعزیزبن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے ،ان سے حمیrrد نے اور ان سrrے انس رضrrی
ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اپنی بیویوں سے جrrدا رہے تھے ،آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے
پاؤں میں موچ آ گئی تھی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے باالخانہ میں انتیس دن قیrrام کیrrا تھrrا ،پھrrر وہrrاں سrrے اتrrرے۔
لوگوں نے عرض کیا یا رسول ہللا! آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک مہینہ کا ایالء کیا تھا۔ جrrواب میں آپ نے فرمایا
کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 35
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ اسحاق بن راہویہ نے( اس کی تشریح میں) کہا کہ اگر یہ کم بھی ہوں پھر بھی( اجر
کے اعتبار سے) تیس دن کا ثواب ملتا ہے محمد بن سیرین رحمہ rہللا نے کہا( مطلب یہ ہے) کہ دونوں ایک سال میں
ناقص( انتیس انتیس دن کے) نہیں ہو سکتے۔
حدیث نمبر1912 :
ق ب َْن ُسَ rو ْي ٍدَ ، ع ْنَ عبِْ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْكَ rرةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ِن ْت إِ ْسَ rحا َ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاُ م ْعتَ ِم ٌر ، قَا َلَ :س ِمع ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم .ح َو َح َّدثَنِيُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاُ م ْعتَ ِم ٌرَ ، ع ْنَ خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ ع ْب ُ rد ال rرَّحْ َم ِن ب ُْن
النَّبِ ِّي َ
انَ :شْ rه َرا ِعي ٍد ان اَل يَ ْنقُ َ
صِ r صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrا َلَ :
"شْ rه َر ِ أَبِي بَ ْك َرةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
انَ ،و ُذو ْال َح َّج ِة".
ض ُ َر َم َ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے معتمر بن سrلیمان نے بیrان کیrا ،کہrا کہ میں نے اسrحاق سrے سrنا ،انہrوں نے
عبدالرحمٰ ن بن ابی بکرہ رضی ہللا عنہ سے ،انہrrوں نے اپrrنے والrrد سrrے ،انہrrوں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم
سے( دوسری سند) امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور مجھے مسدد نے خبر دی ،ان سے معتمر نے بیان کیا ،ان سے
خالrد حrذاء نے بیrان کیrا کہ مجھے عبrدالرحمٰ ن بن ابی بکrرہ رضrی ہللا عنہ نے خrبر دی اور انہیں ان کے والrد نے
کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا دونوں مہینے ناقص نہیں رہتے۔ مراد رمضان اور ذی الحجہ rکے دونrrوں
مہینے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 36
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1913 :
سَ ، ح َّدثَنَاَ س ِعي ُد ب ُْن َع ْم ٍرو ، أَنَّهُ َس ِ rم َع اب َْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، َح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْس َو ُد ب ُْن قَ ْي ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَنَّهُ قَrrا َل" :إِنَّا أُ َّمةٌ أُ ِّميَّةٌ ،اَل نَ ْكتُبُ َواَل نَحْ ُس rبُ َّ
الش ْ rه ُر هَ َكَ rذا"َ ،وهَ َكَ rذا يَ ْعنِي َمَّ rرةً َع ِن النَّبِ ِّي َ
تِ ْس َعةً َو ِع ْش ِر َ
ينَ ،و َم َّرةً ثَاَل ثِ َ
ين.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا ،ان سے سrrعید
بن عمرو نے بیان کیا اور انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا،
ہم ایک بے پڑھی لکھی قوم ہیں نہ لکھنا جانتے ہیں نہ حسrrاب کرنrrا۔ مہینہ یوں ہے اور یوں ہے۔ آپ کی مrrرد ایک
مرتبہ انتیس( دنوں سے) تھی اور ایک مرتبہ تیس سrrے۔( آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دسrrوں انگلیrوں سrے تین بrrار
بتالیا)۔
ص ْو ِم يَ ْو ٍم َوالَ يَ ْو َم ْي ِن:
ان بِ َ
ض َاب الَ يَتَقَ َّد َمنَّ َر َم َ
-14بَ ُ
باب :رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھے جائیں
حدیث نمبر1914 :
rيرَ ، ع ْن أَبِي َسrلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌمَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثٍِ r
ص ْو ِم يَ ْو ٍم أَ ْو يَ ْو َمي ِْن ،إِاَّل أَ ْن يَ ُكَ r
rون َر ُجٌ rل ان بِ َ
ض َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يَتَقَ َّد َم َّن أَ َح ُد ُك ْم َر َم َ
َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ك ْاليَ ْو َم". ص ْم َذلِ َص ْو َمهُ فَ ْليَ ُ
ان يَصُو ُم َ َك َ
یحیی بن ابی کثیر نے ،ان سrrے
ٰ ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ،ان سے
ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا تم میں سrے کrوئی
شخص رمضان سے پہلے( شعبان کی آخری تاریخوں میں) ایک یا دو دن کے روزے نہ رکھے البتہ اگrر کسrی کrو
ان میں روزے رکھنے کی عادت ہو تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ لے۔
www.islamicurdubooks.com 37
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 38
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صحبت کرنا اس پر صحابہ رضی ہللا عنہم بہت خوش ہوئے اور یہ آیت نازل ہوئی کھاؤ پیو یہrrاں تrrک کہ ممتrrاز ہrrو
جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری( صبح صادق) سیاہ دھاری( صبح کاذب) سے۔
ض ِم َن ا ْل َخ ْي ِط األَ ْ
س َو ِد ِم َن اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ { :و ُكلُوا َواش َْربُوا َحتَّى يَتَبَيَّ َن لَ ُك ُم ا ْل َخ ْيطُ األَ ْبيَ ُ
-16بَ ُ
صيَا َم إِلَى اللَّ ْي ِل}: ا ْلفَ ْج ِر ثُ َّم أَتِ ُّموا ال ِّ
تعالی کا فرمانا کہ سحری کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ کھل جائے
ٰ باب ( :سورۃ البقرہ میں ) ہللا
تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری ( صبح صادق ) سیاہ دھاری ( یعنی صبح کاذب ) سے پھر
پورے کرو اپنے روزے سورج چھپنے تک
فِي ِه ْالبَ َرا ُء َع ِن النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
(اس سلسلے میں) براء رضی ہللا عنہ کی ایک روایت بھی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے مروی ہے
حدیث نمبر1916 :
الشْ rعبِ ِّيَ ، ع ْنَ عِ rديِّ ب ِْن الَ ، ح َّدثَنَا هُ َشْ rي ٌم ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِي ح َ
ُصrي ُْن ب ُْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِنَ ، ع ِنَّ َح َّدثَنَاَ حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ
تَ :حتَّى يَتَبَي ََّن لَ ُك ُم ْال َخ ْيطُ األَ ْبيَضُ ِم َن ْال َخي ِْط األَ ْسَ rو ِد سrrورة البقrrرة آية ،187 ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :لَ َّما نَ َزلَ ْ
َحاتِ ٍم َر ِ
ت أَ ْنظُُ rر فِي اللَّ ْيِ r
rل فَاَل يَ ْسrتَبِ ُ
ين لِي، ت ِو َسrا َدتِي ،فَ َج َع ْل ُ ض ،فَ َج َع ْلتُهُ َما تَحْ َ
rال أَ ْبيَ َ rال أَ ْسَ rو َد َوإِلَى ِعقٍَ rت إِلَى ِعقٍَ r
َع َمْ rد ُ
ار".ك َس َوا ُد اللَّي ِْل َوبَيَاضُ النَّهَ ِ ك ،فَقَا َل :إِنَّ َما َذلِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َذ َكرْ ُ
ت لَهُ َذلِ َ ُول هَّللا ِ َ
ت َعلَى َرس ِ فَ َغ َد ْو ُ
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ مجھے حصrrین بن عبrrدالرحمٰ ن
نے خبر دی ،اور ان سے شعبی نے ،ان سے عrrدی بن حrrاتم رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ جب یہ آیت نrrازل ہrrوئی
تاآنکہ کھل جائے تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے۔ تو میں نے ایک سیاہ دھاگہ لیا اور ایک سفید اور دنوں
کو تکیہ کے نیچے رکھ لیا اور رات میں دیکھتا رہا مجھ پر ان کے رنگ نہ کھلے ،جب صrrبح ہrrوئی تrrو میں رسrrول
www.islamicurdubooks.com 39
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیrrا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ اس سے تو رات کی تاریکی( صبح کاذب) اور دن کی سفیدی( صبح صادق) مراد ہے۔
حدیث نمبر1917 :
از ٍمَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد . ح َح َّدثَنِيَ س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمrrرْ يَ َم،
َح َّدثَنَاَ س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َمَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي َح ِ
از ٍمَ ، ع ْنَ سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد ، قَا َل" :أُ ْن ِزلَ ْ
تَ :و ُكلُrrوا َو ْ
اش َ rربُوا ف ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي أَبُو َح ِ َح َّدثَنَا أَبُو َغس َ
َّان ُم َح َّم ُد ب ُْن ُمطَرِّ ٍ
rزلْ ِم َن ْالفَجِْ rر ،فَ َكَ r
rان ِر َجrrا ٌل إِ َذا َحتَّى يَتَبَي ََّن لَ ُك ُم ْال َخ ْيطُ األَ ْبيَضُ ِم َن ْال َخي ِْط األَ ْس َو ِد سورة البقرة آية َ ،187ولَ ْم يَ ْنِ r
ض َو ْال َخ ْيrطَ rاأْل َ ْسَ rو َدَ ،ولَ ْم يَrزَلْ يَأْ ُكُ rل َحتَّى يَتَبَي ََّن لَrهُ ر ُْؤيَتُهُ َمrrا،
أَ َرا ُدوا الص َّْو َم َربَطَ أَ َح ُدهُ ْم فِي ِرجْ لِ ِه ْال َخ ْيrطَ اأْل َ ْبيَ َ
فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ بَ ْع ُد ِم َن ْالفَجْ ِر ،فَ َعلِ ُموا أَنَّهُ إِنَّ َما يَ ْعنِي اللَّ ْي َل َوالنَّهَا َر".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا ،ان سے ان کے بrrاپ نے اور
ان سے سہل بن سعد نے( دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا) اور مجھ سے سعید بن ابی مrریم نے بیrان کیrا،
ان سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سrrہل بن
سعد رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ آیت نازل ہوئی کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری ،سیاہ دھاری سrrے
کھل جائے لیکن« من الفجrrر»( rصrrبح کی) کے الفrrاظ نrrازل نہیں ہrrوئے تھے۔ اس پrر کچھ لوگrrوں نے یہ کہrrا کہ جب
روزے کا ارادہ ہوتا تو سیاہ اور سفید دھاگہ لے کر پاؤں میں باندھ لیrrتے اور جب تrrک دونrrوں دھاگے پrrوری طrrرح
تعالی نے« من الفجر» کے الفrrاظ نrrازل فرمrrائے پھrrر
ٰ دکھائی نہ دینے لگتے ،کھانا پینا بند نہ کرتے تھے ،اس پر ہللا
لوگوں کو معلوم ہوا کہ اس سے مراد رات اور دن ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 40
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
َحَّ rدثَنَاُ عبَ ْيُ rد ب ُْن إِ ْس َ rما ِعي َلَ ، ع ْن أَبِي أُ َس rا َمةََ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا َِ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ، و ْالقَ ِ
اس ِ rم ب ِْن ُم َح َّم ٍد،
اشَ rربُوا َحتَّى صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َمُ :كلُrrوا َو ْ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" :أَ َّن بِاَل اًل َك َ
ان يُ َؤ ِّذ ُن بِلَي ٍْل ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ َع ْن َعائِ َشةََ ر ِ
اسُ rمَ :ولَ ْم يَ ُك ْن بَي َْن أَ َذانِ ِه َما إِاَّل أَ ْن يَrrرْ قَى َذاَ ،ويَ ْنِ r
rز َل طلُ َع ْالفَجْ رُ" ،قَrrا َل ْالقَ ِ يُ َؤ ِّذ َن اب ُْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ
وم ،فَإِنَّهُ اَل يُ َؤ ِّذ ُن َحتَّى يَ ْ
َذا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابواسامہ نے ،ان سrrے عبیrrدہللا نے ،ان سrrے نrrافع نے اور ان سrrے
ابن عمر رضی ہللا عنہما نے اور( عبیدہللا بن عمر رضی ہللا عنہمrrا نے یہی روایت) قاسrrم بن محمrrد سrrے اور انہrrوں
نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ بالل رضی ہللا عنہ کچھ رات رہے سے اذان دے دیا کrrرتے تھے اس لrrیے رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم رضی ہللا عنہ اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو کیrrونکہ وہ
صrrبح صrrادق کے طلrrوع سrrے پہلے اذان نہیں دیتے۔ قاسrrم نے بیrrان کیrrا کہ دونrrوں( بالل اور ام مکتrrوم رضrrی ہللا
عنہما) کی اذان کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا تھا کہ ایک چڑھتے تو دوسرے اترتے۔
www.islamicurdubooks.com 41
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1922 :
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
ي َض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَ ّن النَّبِ َّ
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاُ ج َوي ِْريَةَُ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ط َع ُمت َكهَ ْيئَتِ ُك ْم ،إِنِّي أَظَrrلُّ أُ ْ
اصrلُ ،قَrrا َل" :لَ ْسُ rك تُ َو ِ ق َعلَ ْي ِه ْم ،فَنَهَrrاهُ ْم ،قَrrالُوا :إِنَّ َ
ص َل النَّاسُ ،فَ َش َّ َو َسلَّ َم َوا َ
ص َل ،فَ َوا َ
َوأُ ْسقَى".
www.islamicurdubooks.com 42
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے جویریہ نے ،ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمrrر رضrrی
ٰ ہم سے
ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے صوم وصال رکھا تrو صrحابہ رضrی ہللا عنہم نے بھی رکھrا لیکن
صحابہ رضی ہللا عنہم کے لیے دشواری ہو گئی۔ اس لیے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا ،صحابہ
رضی ہللا عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم صوم وصال رکھتے ہیں؟ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھالیا اور پالیا جاتا ہوں۔
حدیث نمبر1923 :
www.islamicurdubooks.com 43
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1924 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
ي َ ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَ َّن النَّبِ َّ
عَ ر ِ َ َ
اص ٍمَ ، ع ْن يَ ِزيَ rد ب ِْن أبِي ُعبَ ْيٍ rدَ ، ع ْنَ سrلَ َمةَ ب ِْن اأْل ْكَ rو ِ َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
ص ْمَ ،و َم ْن لَ ْم يَأْ ُكلْ فَاَل يَأْ ُكلْ ". اس يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء :إِ َّن َم ْن أَ َك َل فَ ْليُتِ َّم ،أَ ْو فَ ْليَ ُ َو َسلَّ َم بَ َع َ
ث َر ُجاًل يُنَا ِدي فِي النَّ ِ
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے یزید بن ابی عبیrrد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے سrrلمہ بن اکrrوع نے کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن ایک شخص کو یہ اعالن کرنے کے لیے بھیجا کہ جس نے کھانrrا کھrrا
لیrrا وہ اب( دن ڈوبrrنے تrrک روزہ کی حrrالت میں) پrrورا کrrرے یا( یہ فرمایا کہ) روزہ رکھے اور جس نے نہ کھایا
ہو( تو وہ روزہ رکھے) کھانا نہ کھائے۔
صبِ ُح ُجنُبًا:
صائِ ِم يُ ْ
اب ال َّ
-22بَ ُ
باب :روزہ دار صبح کو جنابت کی حالت میں اٹھے تو کیا حکم ہے
حدیث نمبر1926 - 1925 :
ث ب ِْن ِه َشِ rام ب ِْن
rار ِبن ال َحِ r بن َعبِْ rد الrرَّحْ َم ِن ِ rولَى أَبِي بَ ْك ِ
rر ِ َحَّ rدثَنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسrلَ َمةََ ، ع ْنَ مالِ ٍ
rكَ ، ع ْنُ سَ rم ٍّيَ مْ r
ين َد َخ ْلنَا َعلَىَ عائِ َشrrrةََ وأُ ِّم َسrrrلَ َمةَ . ح
ت أَنَا َوأَبِي ِح َ ال ُم ِغrrrي َر ِة ،أَنَّهُ َسِ rrم َع أَبَا بَ ْك ِ
rrrر ب َْن َعبِْ rrrد الrrrرَّحْ َم ِن ، قَrrrا َلُ :ك ْن ُ
ث ب ِْن rر ب ُْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ rريِّ ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِي أَبُو بَ ْكِ r rان ، أَ ْخبَ َرنَاُ شَ rعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r و َحَّ rدثَنَا أَبُو ْاليَ َمِ r
ان ،أَ َّنَ عائِ َشةََ ، وأُ َّم َسلَ َمةَ أَ ْخبَ َرتَاهُ" :أَن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrrلَّ َم ِه َش ٍام ، أَ َّن أَبَاهُ َع ْب َد الرَّحْ َم ِن أَ ْخبَ َر َمرْ َو َ
ث :أُ ْق ِسُ rم بِاهَّلل ِ، ان لِ َع ْب ِد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ ان يُ ْد ِر ُكهُ ْالفَجْ ُر َوهُ َو ُجنُبٌ ِم ْن أَ ْهلِ ِه ،ثُ َّم يَ ْغتَ ِس ُل َويَصُو ُم"َ ،وقَا َل َمرْ َو ُ
َك َ
ك َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ،ثُ َّم قُ ِّد َر لَنَا أَ ْن نَجْ تَ ِم َع
ان يَ ْو َمئِ ٍذ َعلَى ْال َم ِدينَ ِة ،فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍر :فَ َك ِرهَ َذلِ َ
لَتُقَرِّ َع َّن بِهَا أَبَا هُ َر ْي َرةََ ،و َمرْ َو ُ
ك أَ ْم rرًاَ ،ولَrْ rواَل
ك أَرْ ضٌ ،فَقَrrا َل َع ْبُ rد الrرَّحْ َم ِن ،أِل َبِي هُ َر ْيَ rرةَ :إِنِّي َذا ِكٌ rر لََ r ت أِل َبِي هُ َر ْي َرةَ هُنَالِ َ بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِةَ ،و َكانَ ْ
سَ وهُ َّن ضُ rل ب ُْن َعبَّا ٍ ك ،فََ rذ َك َر قَrْ rو َل َعائِ َشrةَ َوأُ ِّم َسrلَ َمةَ ،فَقَrا َلَ :كَ rذلِ َ
ك َحَّ rدثَنِيْ الفَ ْ ي فِي ِه لَ ْم أَ ْذ ُكرْ هُ لَ َ
ان أَ ْق َس َم َعلَ َّ
َمرْ َو ُ
ط ِر، صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :يَrrأْ ُم ُر بِْ r
rالفِ ْ أَ ْعلَ ُمَ ،وقَا َل هَ َّما ٌمَ ، واب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ، كَ r
rان النَّبِ ُّي َ
َواأْل َ َّو ُل أَ ْسنَ ُد.
www.islamicurdubooks.com 44
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے امام مالک نے ،ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن بن حارث بن ہشام بن
مغیرہ کے غالم سمی نے بیان کیا ،انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن سے سنا ،انہوں نے بیrrان کیrrا کہ میں اپrrنے بrrاپ
کے ساتھ عائشہ اور ام سلمہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر rہوا( دوسrrری سrrند امrrام بخrrاری رحمہ ہللا نے کہrrا
کہ) اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیrا ،کہrا کہ ہم کrو شrعیب نے خrبر دی ،انہیں زہrری نے ،انہrوں نے بیrان کیrا کہ
مجھے ابrrوبکر بن عبrrدالرحمٰ ن بن حrrارث بن ہشrrام نے خrrبر دی ،انہیں ان کے والrrد عبrrدالرحمٰ ن نے خrrبر دی ،انہیں
مروان نے خبر دی اور انہیں عائشہ اور ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ( بعض مرتبہ) فجر ہrrوتی تrrو رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اپنے اہل کے ساتھ جنبی ہوتے تھے ،پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم غسrrل کrrرتے اور آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم روزہ سے ہوتے تھے ،اور مروان بن حکم نے عبدالرحمٰ ن بن حrrارث سrrے کہrrا میں تمہیں ہللا کی قسrrم
دیتا ہوں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو تم یہ حدیث صاف صاف سنا دو۔( کیrrونکہ ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ کrrا فتrrوی اس
کے خالف تھا) ان دنوں مروان ،امیر معاویہ رضی ہللا عنہ کی طرف سrrے مrrدینہ کrrا حrrاکم تھrrا ،ابrrوبکر نے کہrrا کہ
عبدالرحمٰ ن نے اس بات کو پسند نہیں کیا۔ اتفاق سے ہم سب ایک مرتبہ ذو الحلیفہ میں جمع ہو گئے۔ ابوہریرہ رضrrی
ہللا عنہ کی وہاں کوئی زمین تھی ،عبدالرحمٰ ن نے ان سے کہا کہ آپ سے ایک بات کہوں گا اور اگر مrrروان نے اس
کی مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کے سامنے اسے نہ چھیڑتا۔ پھر انہrrوں نے عائشrrہ اور ام سrrلمہ رضrrی
ہللا عنہا کی حدیث ذکر کی۔ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا(میں کیا کروں) کہrrا کہ فضrrل بن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا
نے یہ حدیث بیان کی تھی( اور وہ زیادہ جrrاننے والے ہیں) کہ ہمیں ہمrrام اور عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا کے
صاحبزادے نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم ایسrrے شrrخص کrrو جrrو صrrبح
کے وقت جنبی ہونے کی حالت میں اٹھا ہو افطار rکا حکم دیتے تھے لیکن عائشہ رضی ہللا عنہا اور ام سrrلمہ رضrrی
ہللا عنہا کی یہ روایت زیادہ معتبر ہے۔
www.islamicurdubooks.com 45
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ روزہ دار پر بیوی کی شرمگاہ حرام ہے۔
حدیث نمبر1927 :
ب ، قَrrا َلَ :ع ْنُ شْ rعبَةََ ، ع ِنْ ال َح َك ِمَ ، ع ْن إِ ْبَ rرا ِهي َمَ ، ع ِن اأْل َ ْسَ rو ِدَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ ان ب ُْن َحrrرْ ٍَحَّ rدثَنَاُ سrلَ ْي َم ُ
rان أَ ْملَ َك ُك ْم إِل ِ رْ بِِ rه"َ ،وقَrrا َل :قَrrا َل اب ُْن
صrائِ ٌمَ ،و َكَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُقَبِّ ُل َويُبَ ِ
اش ُر َوهَُ rو َ ان النَّبِ ُّي َ
تَ " :ك َ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
آربُ َحا َجةٌ ،قَا َل طَا ُوسٌ َ :غي ِْر أُولِي اإْل ِ رْ بَ ِة اأْل َحْ َم ُ
ق ،اَل َحا َجةَ لَهُ فِي النِّ َسا ِء. سَ :م ِ
َعبَّا ٍ
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،ان سے شعبہ نے ،ان سے حکم نے ،ان سے ابراہیم نے ان سے اسrrود نے اور
ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم روزہ سrrے ہrrوتے لیکن( اپrrنی ازواج کے
ساتھ)« يقبل»( بوسہ لینا) و مباشرت( اپنے جسم سے لگا لینا) بھی کر لیrrتے تھے۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم تم
سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے ،بیان کیا کہ ابن عباس رضrی ہللا عنہمrا نے کہrا کہ( سrورۃ
طہٰ میں جrrrو« مrrrآرب» کrrrا لفrrrظ ہے وہ) حrrrاجت و ضrrrرورت کے معrrrنی میں ہے ،طrrrاؤس نے کہrrrا کہ لفظ«أولي
اإلربة»( جو سورۃ النور میں ہے) اس احمق کو کہیں گے جسے عورتوں کی کوئی ضرورت نہ ہو۔
www.islamicurdubooks.com 46
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1928 :
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّىَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنِ ه َش ٍام ، قَا َل :أَ ْخبََ rرنِي أَبِيَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
َو َسلَّ َم .ح و َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةََ ، ع ْنَ مالِ ٍكَ ، ع ْنِ ه َش ٍامَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَrrالَ ْ
ت" :إِ ْن
ت.ض ِح َك ْصائِ ٌم" ،ثُ َّم َاج ِه َوهُ َو َ ْض أَ ْز َو ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَيُقَبِّ ُل بَع َ
ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ َك َ
یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا ،ان سے ہشام نے بیان کیا کہ مجھے
ٰ ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ،کہا ہم سے
مrrیرے والrrد عrrروہ نے خrrبر دی اور انہیں عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے حrrوالہ
سے( دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ) اور ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے امrrام مالrrک
رحمہ ہللا نے ،ان سے ہشام بن عروہ نے ،ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اپنی بعض ازواج کا روزہ دار ہونے کے باوجود بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھrrر آپ
ہنسیں۔
حدیث نمبر1929 :
ب rيرَ ، ع ْن أَبِي َسrلَ َمةََ ، ع ْنَ ز ْينَ َ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن أَبِي َع ْب ِد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثٍِ r
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فِي ْال َخ ِميلَِ rة ،إِ ْذ ت" :بَ ْينَ َما أَنَا َمَ rع َر ُسِ r
ول هَّللا ِ َ ا ْبنَ ِة أُ ِّم َسلَ َمةََ ، ع ْن أُ ِّمهَاَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَrrالَ ْ
ت َم َعهُ فِي ْال َخ ِميلَ ِةَ ،و َكانَ ْ
ت ِه َي ت :نَ َع ْم ،فَ َد َخ ْل ُ
ت ؟ قُ ْل ُ
ضتِي ،فَقَا َلَ :ما لَ ِك ،أَنَفِ ْس ِ اب ِحي َ ت ثِيَ َ ت ،فَأ َ َخ ْذ ُت ،فَا ْن َسلَ ْل ُ
ِحضْ ُ
صائِ ٌم". ان يُقَبِّلُهَا َوهُ َو َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْغتَ ِساَل ِن ِم ْن إِنَا ٍء َو ِ
اح ٍدَ ،و َك َ َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ
یحیی
ٰ یحیی بن سعیدقطان نے بیان کیا ،ان سے ہشام بن ابی عبدہللا نے ،ان سے
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے
بن ابی کثrrیر نے ،ان سrrے ابوسrrلمہ نے ،ان سrrے ام سrrلمہ رضrrی ہللا عنہrrا کی بیrrٹی زینب نے اور ان سrrے ان کی
والدہ( ام سلمہ رضی ہللا عنہrا) نے بیrان کیrrا کہمیں رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrلم کے سrrاتھ ایک چrrادر میں( لیrٹی
ہوئی) تھی کہ مجھے حیض آ گیا۔ اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنا حیض کا کپڑا پہن لیا۔ آپ صلی ہللا علیہ
وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ کیا حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا ہاں ،پھر میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے سrrاتھ اسrrی
چrrrادر میں چلی گrrrئی اور ام سrrrلمہ رضrrrی ہللا عنہrrrا اور رسrrrول ہللا صrrrلی ہللا علیہ وسrrrلم ایک ہی بrrrرتن سrrrے
www.islamicurdubooks.com 47
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
غسل( جنابت) کیا کرتے تھے اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrلم روزے سrے ہrونے کے بrاوجود ان کrا بوسrہ لیrتے
تھے۔
صائِ ِم:
ال ال َّ
س ِاب ا ْغتِ َ
-25بَ ُ
باب :روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے
صائِ ٌمَ ،و َد َخ َل ال َّش ْعبِ ُّي ْال َح َّما َم َوهُ َو َ
صائِ ٌمَ ،وقَrrا َل اب ُْن َعبَّا ٍ
س: ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ثَ ْوبًا ،فَأ َ ْلقَاهُ َعلَ ْي ِه َوهُ َو َ
َوبَ َّل اب ُْن ُع َم َر َر ِ
س أَ ْن يَتَطَ َّع َم ْالقِ ْد َر أَ ِو ال َّش ْي َءَ ،وقَا َل ْال َح َس ُن :اَل بَأْ َ
س بِ ْال َمضْ َم َ
ضِ rة َوالتَّبَrrرُّ ِد لِ َّ
لصrائِ ِم"َ ،وقَrrا َل اب ُْن َم ْسrعُو ٍد :إِ َذا اَل بَأْ َ
صrائِ ٌمَ ،ويُrْ rذ َك ُر َع ِن النَّبِ ِّي
ص ْو ِم أَ َح ِد ُك ْم فَ ْليُصْ بِحْ َد ِهينًا ُمتَ َرجِّ اًل َ ،وقَrrا َل أَنَسٌ :إِ َّن لِي أَ ْبَ rز َن أَتَقَ َّح ُم فِي ِه َوأَنَا َ ان يَ ْو ُم ََك َ
آخَ rرهُ َواَل يَ ْبلَُ rع ِريقَrهَُ ،وقَrrا َل
rار َو ِ ك أَ َّو َل النَّهَِ r صائِ ٌمَ ،وقَrrا َل اب ُْن ُع َمَ rر :يَ ْسrتَا ُ ك َوهُ َو َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ ا ْستَا َ
َ
ب ،قِي َل :لَهُ طَ ْع ٌم ،قَا َلَ :و ْال َما ُء لَrهُ اك الر ْ
َّط ِ س بِال ِّس َو ِين :اَل بَأْ َ ير َاز َد َر َد ِريقَهُ اَل أَقُو ُل يُ ْف ِطرَُ ،وقَا َل اب ُْن ِس ِ
َعطَا ٌء :إِ ِن ْ
ت تُ َمضْ ِمضُ بِ ِهَ ،ولَ ْم يَ َر أَنَسٌ َو ْال َح َس ُنَ ،وإِ ْب َرا ِهي ُم بِ ْال ُكحْ ِل لِلصَّائِ ِم بَأْسًا.
طَ ْع ٌم َوأَ ْن َ
اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے ایک کپڑا تر کر کے اپrنے جسrrم میں ڈاال حrrاالنکہ وہ روزے سrrے تھے اور
شعبی روزے سے تھے لیکن حمام میں( غسل کے لیے) گئے اور ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہrrا کہ ہانrrڈی یا
کسی چیز کا مزہ معلوم کرنے میں( زبان پر رکھ کر) کوئی حرج نہیں۔ حسن بصری رحمہ ہللا نے کہrrا کہ روزہ دار
کے لیے کلی کرنے اور ٹھنڈا حاصل کrrرنے میں کrrوئی قبrrاحت نہیں اور ابن مسrrعود رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا کہ جب
کسی کو روزہ رکھنا ہو تو وہ صبح کو اس طرح اٹھے کہ تیل لگا ہوا ہrrو اور کنگھrrا کیrrا ہrrو اور انس رضrrی ہللا عنہ
نے کہا کہ میرا ایک« ابزن»( حوض پتھر کا بنا ہوا) ہے جس میں میں روزے سے ہونے کے باوجود غوطے مارتا
ہوں ،نrبی کrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم سrے یہ منقrrول ہے کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے روزہ میں مسrواک کی اور
عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ دن میں صبح اور شام( ہر وقت) مسواک کیrrا کrrرتے اور روزہ دار تھrrوک
نہ نگلے اور عطاء رحمہ ہللا نے کہا کہ اگر تھوک نکrrل گیrrا تrrو میں یہ نہیں کہتrrا کہ اس کrrا روزہ ٹrrوٹ گیrrا اور ابن
سیرین رحمہ ہللا نے کہا کہ تر مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کسی نے کہا کہ اس میں جrrو ایک مrrزا ہوتrrا
www.islamicurdubooks.com 48
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہے اس پر آپ نے کہا کیا پانی میں مزا نہیں ہوتا؟ حاالنکہ اس سے کلی کرتے ہو۔ انس ،حسن اور ابراہیم نے کہا کہ
روزہ دار کے لیے سرمہ لگانا درست ہے۔
حدیث نمبر1930 :
حدیث نمبر1931 :
ث ب ِْن ِه َشِ rام ب ِْن rار ِ
بن ال َحِ r بن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ِ
rر ِrولَى أَبِي بَ ْكِ r
كَ ، ع ْنُ سَ rم ٍّيَ مْ r َحَّ rدثَنَا إِ ْسَ rما ِعي ُل ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيَ مالٌِ r
ْت َم َعهُ َحتَّى َد َخ ْلنَا َعلَىَ عائِ َش rةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا، ت أَنَا َوأَبِي فَ َذهَب ُ ال ُم ِغي َر ِة ،أَنَّهُ َس ِم َع بَ ْك ِر ب َْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِنُ " : ك ْن ُ
اعَ ،غي ِْر احْ تِاَل ٍم ،ثُ َّم يَصُو ُمهُ". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْن َك َ
ان لَيُصْ بِ ُح ُجنُبًا ِم ْن ِج َم ٍ ت :أَ ْشهَ ُد َعلَى َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ قَالَ ْ
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ،ان سrrے ابrrوبکر بن عبrrدالرحمٰ ن
بن حارث بن ہشrrام بن مغrrیرہ کے غالم سrمی نے ،انہrrوں نے ابrوبکر بن عبrrدالرحمٰ ن سrے سrrنا ،انہrrوں نے بیrrان کیrrا
کہ میرے باپ عبدالرحمٰ ن مجھے ساتھ لے کر عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر rہrrوئے ،عائشrrہ رضrrی ہللا
عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم صبح جنبی ہونے کی حالت میں کrrرتے احتالم کی وجہ سrrے نہیں بلکہ
جماع کی وجہ سے! پھر آپ روزے سے رہتے( یعنی غسل فجر کی نماز سے پہلے سحری کا وقت نکل جrrانے کے
بعد کرتے)۔
www.islamicurdubooks.com 49
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1932 :
ثُ َّم َد َخ ْلنَا َعلَى أُ ِّم َسلَ َمةَ ، فَقَالَ ْ
تِ :م ْث َل َذلِ َ
ك.
اس کے بعد ہم ام سلمہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔
ب نَ ِ
اسيًا: صائِ ِم إِ َذا أَ َك َل أَ ْو َ
ش ِر َ اب ال َّ
-26بَ ُ
باب :اگر روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو روزہ نہیں جاتا
س إِ ْن لَ ْم يَ ْملِ ْكَ ،وقَا َل ْال َح َس ُن :إِ ْن َد َخ َل َح ْلقَ rهُ الrُّ rذبَابُ فَاَل َش ْ rي َء َوقَا َل َعطَا ٌء :إِ ِن ا ْستَ ْنثَ َر فَ َد َخ َل ْال َما ُء فِي َح ْلقِ ِه اَل بَأْ َ
اسيًا فَاَل َش ْي َء َعلَ ْي ِه. َعلَ ْي ِهَ ،وقَا َل ْال َح َس ُنَ ،و ُم َجا ِه ٌد :إِ ْن َجا َم َع نَ ِ
اور عطاء نے کہا کہ اگر کسی روزہ دار نے ناک میں پانی ڈاال اور وہ پانی حلق کے اندر چال گیا تrrو اس میں کrrوئی
مضائقہ نہیں اگر اس کو نکال نہ سکے اور امrrام حسrrن بصrrری نے کہrrا کہ اگrrر روزہ دار کے حلrrق میں مکھی چلی
گئی تو اس کا روزہ نہیں جاتا اور امام حسن بصری اور مجاہrrد نے کہrrا کہ اگrر بھrول کrrر جمrاع کrrر لے تrو اس پrrر
قضاء واجب نہ ہو گی۔
حدیث نمبر1933 :
www.islamicurdubooks.com 50
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
فرمایا جب کوئی بھول گیا اور کچھ کھا پی لیا تو اسے چاہئے کہ اپنا روزہ پورا کرے۔ کیونکہ اس کو ہللا نے کھالیا
اور پالیا۔
صائِ ِم:
س لِل َّ س َوا ِك ال َّر ْط ِ
ب َوا ْليَابِ ِ اب ِ
-27بَ ُ
باب :روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے
صrائِ ٌم َما اَل أُحْ ِ
صrي أَ ْو أَ ُعُّ rد، ك َوهَُ rو َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم يَ ْسrتَا ُ
ي َ ْت النَّبِ ََّوي ُْذ َك ُر َع ْن َعا ِم ِر ب ِْن َربِي َعةَ ،قَا َلَ :رأَي ُ
ضrو ٍء، اك ِع ْنَ rد ُكrrلِّ ُو ُ ق َعلَى أُ َّمتِي أَل َ َمrrرْ تُهُ ْم بِ ِّ
السَ rو ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :لَ ْواَل أَ ْن أَ ُش َّ
َوقَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةََ :ع ِن النَّبِ ِّي َ
ْrر ِهَ ،وقَrrالَ ْ
ت الصrائِ َم ِم ْن َغي ِ
َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،ولَ ْم يَ ُخصَّ
َويُرْ َوى نَحْ ُوهَُ ،ع ْن َجابِ ٍرَ ،و َز ْي ِد ب ِْن َخالِ ٍدَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ضاةٌ لِلرَّبِّ َ ،وقَا َل َعطَا ٌءَ ،وقَتَا َدةُ يَ ْبتَلِ ُع ِريقَهُ. ك َم ْ
طهَ َرةٌ لِ ْلفَ ِمَ ،مرْ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ال ِّس َوا ُ
َعائِ َشةَُ :ع ِن النَّبِ ِّي َ
اور عامر بن ربیعہ رضی ہللا عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو روزہ
کی حالت میں بےشمار دفعہ وضو میں مسواک کرتے دیکھا اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صrلی ہللا علیہ
وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتی تو میں ہر وضrrو کے سrrاتھ مسrrواک کrrا حکم وجوب rا ً
دے دیتا۔ اسی طرح کی حدیث جابر اور زید بن خالrrد رضrrی ہللا عنہمrrا کی بھی نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
منقول ہے۔ اس میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے روزہ دار وغیرہ کی کوئی تخصیص نہیں کی۔ عائشہ رضی ہللا
عنہا نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا کہ( مسواک) منہ کو پاک رکھrrنے والی اور رب کی رضrrا
کا سبب ہے اور عطاء اور قتادہ نے کہا روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔
حدیث نمبر1934 :
rريُّ َ ، ع ْنَ عطَrا ِء ب ِْن يَ ِزيَ rدَ ، ع ْنُ ح ْمَ rر َ
ان: ان ، أَ ْخبَ َرنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َمٌ rر ، قَrا َلَ :حَّ rدثَنِيُّ
الز ْه ِ َح َّدثَنَاَ عبَْ rد ُ
ض َوا ْستَ ْنثَ َر ،ثُ َّم َغ َس َل َوجْ هَهُ ثَاَل ثًrrا ،ثُ َّم َغ َسَ rلض َي هَّللا ُ َع ْنهُ تَ َوضَّأ َ فَأ َ ْف َر َغ َعلَى يَ َد ْي ِه ثَاَل ثًا ،ثُ َّم تَ َمضْ َم َ " َرأَ ْيتُع ُْث َم َ
انَ ر ِ
rق ثَاَل ثًrrا ،ثُ َّم َم َسَ rح بِ َر ْأ ِسِ rه ،ثُ َّم َغ َسَ rل ِرجْ لَrهُ ْاليُ ْمنَى
ق ثَاَل ثًا ،ثُ َّم َغ َس َل يَ َدهُ ْالي ُْسَ rرى إِلَى ْال َمرْ فِِ r يَ َدهُ ْاليُ ْمنَى إِلَى ْال َمرْ فِ ِ
www.islamicurdubooks.com 51
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 52
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اگر کوئی مصطگی کا تھوک نگل گیا تو میں نہیں کہتا کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا لیکن منع ہے اور اگر کسی نے نrrاک
میں پانی ڈاال اور پانی( غیر اختیاری طور پر) حلق کے اندر چال گیا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہ چrrیز
اختیار سے باہر تھی۔
ان:
ض َاب إِ َذا َجا َم َع فِي َر َم َ
-29بَ ُ
باب :جان بوجھ کر اگر رمضان میں کسی نے جماع کیا ؟
صrيَا ُم الَّ rد ْه ِر َوإِ ْنضِ rه ِ ان ِم ْن َغي ِْر ُع ْذ ٍر َواَل َم َر ٍ
ض ،لَ ْم يَ ْق ِ ض َ َوي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ َرفَ َعهُ َم ْن أَ ْفطَ َر يَ ْو ًما ِم ْن َر َم َ
ضrي بَ ،وال َّش ْعبِ ُّيَ ،واب ُْن ُجبَي ٍْرَ ،وإِ ْبَ rرا ِهي ُمَ ،وقَتَrrا َدةَُ ،و َح َّما ٌد :يَ ْق ِصا َمهَُ ،وبِ ِه قَا َل اب ُْن َم ْسعُو ٍدَ :وقَا َل َس ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َسيِّ ِ َ
يَ ْو ًما َم َكانَهُ.
اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے مرفوعا ً یوں مروی ہے کہ اگrrر کسrی نے رمضrان میں کسrrی عrذر اور مrrرض کے
بغیر ایک دن کا بھی روزہ نہیں رکھا تو ساری عمر کے روزے بھی اس کا بدلہ نہ ہrrوں گے اور ابن مسrrعود رضrrی
ہللا عنہ کا بھی یہی قول ہے اور سعید بن مسیب ،شعبی اور ابن جبrrیر اور ابrrراہیم اور قتrrادہ اور حمrrاد رحمہم ہللا نے
بھی فرمایا کہ اس کے بدلہ میں ایک دن روزہ رکھنا چاہئے۔
حدیث نمبر1935 :
اسِ rم أَ ْخبََ rرهُ،
ُونَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى هُ َو اب ُْن َس ِعي ٍد ، أَ َّنَ ع ْب َد الrرَّحْ َم ِن ب َْن ْالقَ ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ
يرَ ، س ِم َع يَ ِزي َد ب َْن هَار َ
ْrrrrر أَ ْخبََ rrrrرهُ ،أَنَّهُ
الزبَي ِ ْrrrrر ب ِْن ْال َعَّ rrrrو ِام ب ِْن ُخ َو ْيلٍِ rrrrدَ ، ع ْنَ عبَّا ِد ب ِْن َعبِْ rrrrد هَّللا ِ ب ِْن ُّ rrrrر ب ِْن ُّ
الزبَي ِ َع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن َج ْعفَ ِ
ك؟ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل :إِنَّهُ احْ تَ َر َ
ق ،قَrrا َلَ :ما لََ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،تَقُولُ" :إِ َّن َر ُجاًل أَتَى النَّبِ َّ
ي َ َس ِم َعَ عائِ َشةََ ر ِ
ق ،فَقَا َل :أَي َْن ْال ُمحْ تَ ِر ُ
ق ؟ قَا َل: ان ،فَأُتِ َي النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِم ْكتَ ٍل يُ ْد َعى ْال َع َر َ ض َْت أَ ْهلِي فِي َر َم َ قَا َل :أَ َ
صب ُ
www.islamicurdubooks.com 53
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ق َعلَ ْي ِه فَ ْليُ َكفِّ ْر: ان َولَ ْم يَ ُكنْ لَهُ ش َْي ٌء فَتُ ُ
ص ِّد َ ض َاب إِ َذا َجا َم َع فِي َر َم َ
-30بَ ُ
باب :اگر کسی نے رمضان میں قصداً جماع کیا اور اس کے پاس کوئی چیز خیرات کے لیے
بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں سے خیرات مل جائے تو وہی کفارہ میں دیدے
حدیث نمبر1936 :
الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيُ ح َم ْي ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ، أَ َّن أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْذ َجا َءهُ َر ُجلٌ ،فَقَا َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،هَلَ ْك ُ
ت ،قَا َلَ :ما َع ْنهُ ،قَا َل" :بَ ْينَ َما نَحْ ُن ُجلُوسٌ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :هَلْ تَ ِج ُد َرقَبَةً تُ ْعتِقُهَا ؟ قَrrا َل :اَل ، ْت َعلَى ا ْم َرأَتِي َوأَنَا َ
صائِ ٌم ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ لَ َ
ك ؟ قَا َلَ :وقَع ُ
ين ِم ْسِ rكينًا ؟ قَrrا َل :اَل ،قَrrا َل: ط َعrrا َم ِسrتِّ َ قَا َل :فَهَلْ تَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن تَصُو َم َش ْه َري ِْن ُمتَتَابِ َعي ِْن ؟ قَا َل :اَل ،فَقَا َل :فَهَلْ تَ ِجُ rد إِ ْ
www.islamicurdubooks.com 54
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ،انہیں زہری نے ،انہوں نے بیان کیrrا کہ مجھے حمیrrد بن
عبدالرحمٰ ن نے خبر دی اور ان سے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ ہم نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خrدمت میں تھے کہ ایک شrrخص نے حاضrrر ہrو کrر کہrrا کہ یا رسrrول ہللا! میں تrو تبrrاہ ہrو گیrا ،آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیrrا ہے،
اس پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غالم ہے جسے تم آزاد کر سrrکو؟ اس
نے کہا نہیں ،پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیrrا پے در پے دو مہیrrنے کے روزے رکھ سrrکتے ہrrو؟
اس نے عرض کی نہیں ،پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھالنے کی طrrاقت
ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا ،راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم تھrrوڑی دیر
کے لیے ٹھہر گئے ،ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں ایک
بڑا تھیال( عرق نامی) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں( جسے کھجور کی چھال سے
بناتے ہیں) نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے دریافت فرمایا کہ سrائل کہrاں ہے؟ اس نے کہrا کہ میں حاضrر ہrوں،
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو ،اس شخص نے کہا یا رسول ہللا! کیا میں اپrrنے
سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں ،بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سrrے
زیادہ محتاج نہیں ہے ،اس پر نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrrلم اس طrrرح ہنس پrڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے
جا سکے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھال دے۔
www.islamicurdubooks.com 55
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1937 :
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْنُ ح َم ْيِ rد ب ِْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِنَ ، ع ْن أَبِي ُورَ ، ع ِنُّ ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةََ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ٌرَ ، ع ْنَ م ْنص ٍ َح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrا َل :إِ َّن اأْل َ ِخَ rر َوقََ rع َعلَى ا ْم َرأَتِِ rه فِي
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ " ،جrا َء َرجٌُ rل إِلَى النَّبِ ِّي َ
هُ َريَْ rرةََ ر ِ
ان ،فَقَا َل :أَتَ ِج ُد َما تُ َحرِّ ُر َرقَبَةً ؟ قَا َل :اَل ،قَا َل :فَتَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن تَصُو َم َش ْه َري ِْن ُمتَتَابِ َعي ِْن ؟ قَا َل :اَل ،قَrrا َل :أَفَتَ ِجُ rد
ض ََر َم َ
ق فِي ِه تَ ْم ٌر َوهُ َو ال َّزبِيلُ ،قَا َل :أَ ْ
ط ِع ْم ين ِم ْس ِكينًا ؟ قَا َل :اَل ،قَا َل :فَأُتِ َي النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َع َر ٍ َما تُ ْ
ط ِع ُم بِ ِه ِستِّ َ
ك"r. ت أَحْ َو ُج ِمنَّا ،قَا َل :فَأ َ ْ
ط ِع ْمهُ أَ ْهلَ َ ك ،قَا َلَ :علَى أَحْ َو َج ِمنَّا َما بَي َْن اَل بَتَ ْيهَا ،أَ ْه ُل بَ ْي ٍ
هَ َذا َع ْن َ
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ،ان سے منصور نے ،ان سrrے زہrrری نے،
ان سے حمید بن عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ ایک شrrخص نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عrrرض کی کہ یہ بدنصrrیب رمضrrان میں اپrrنی بیrrوی سrrے جمrrاع کrrر بیٹھrrا ہے،
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ ایک غالم آزاد کrrر سrrکو؟ اس نے
کہا کہ نہیں ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پھر دریافت فرمایا کیا تم پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہrrو؟
اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پھrrر دریافت فرمایا کہ کیrrا تمہrrارے انrrدر اتrrنی طrrاقت ہے کہ سrrاٹھ
مسکینوں کو کھانا کھال سکو؟ اب بھی اس کا جrrواب نفی میں تھrrا۔ راوی نے بیrrان کیrrا پھrrر نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں ایک تھیال الیا گیا جس میں کھجوریں تھیں« عرق» زنبیل کو کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جا اور اپنی طرف سے( محتاجوں کrrو) کھال دے ،اس شrrخص نے کہrrا میں اپrrنے سrrے
بھی زیادہ محتاج کو حاالنکہ دو میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر جا
اپنے گھر والوں ہی کو کھال دے۔
www.islamicurdubooks.com 56
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 57
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1938 :
صrلَّى ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،أَ ّن النَّبِ َّ
ي َ َح َّدثَنَاُ م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، ع ْن أَي َ
ُّوبَ ، ع ْنِ ع ْك ِر َمةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم احْ تَ َج َم َوهُ َو ُمحْ ِر ٌمَ ،واحْ تَ َج َrم َوهُ َو َ
صائِ ٌم".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ،ان سے وہیب نے ،وہ ایوب سے ،وہ عکرمہ سے ،وہ ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا
سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے احرام میں اور روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا۔
حدیث نمبر1939 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :احْ تَ َج َم ثَ ، ح َّدثَنَا أَيُّوبُ َ ، ع ْنِ ع ْك ِر َمةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَا أَبُو َم ْع َم ٍرَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
ار ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َ
صائِ ٌم". النَّبِ ُّي َ
ہم سے ابومعمر عبدہللا بن عمری نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیrrا ،ان سrے ایوب سrختیانی
نے بیان کیا ،ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہمrrا نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا۔
حدیث نمبر1940 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، ي ، قَrrا َلُ :سrئِ َل أَنَسُ ب ُْن َمالٍِ r
rكَ ر ِ ْت ثَابِتًا ْالبُنَrrانِ َّ َح َّدثَنَا آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ
سَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةُ ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْف"َ ،و َزا َدَ شبَابَةَُ ، ح َّدثَنَاُ شْ rعبَةَُ ، علَى َع ْهِ rد النَّبِ ِّي ون ْال ِح َجا َمةَ لِلصَّائِ ِم ؟ قَا َل :اَل ،إِاَّل ِم ْن أَجْ ِل ال َّ
ضع ِ "أَ ُك ْنتُ ْم تَ ْك َرهُ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
َ
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے سrrنا ،انہrrوں نے انس
بن مالک رضی ہللا عنہ سے پوچھا تھا کہ کیا آپ لوگ روزہ کی حالت میں پچھنا لگوانے کو مکrrروہ سrrمجھا کrrرتے
تھے؟ آپ نے جواب دیا کہ نہیں البتہ کمrrزوری کے خیrrال سے( روزہ میں نہیں لگrrواتے تھے) شrrبابہ نے یہ زیادتی
کی ہے کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ( ایسا ہم) نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے عہد میں( کرتے تھے)۔
www.islamicurdubooks.com 58
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
الشْ rيبَانِ ِّيَ ، سِ rم َع اب َْن أَبِي أَ ْوفَىَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َل: ق َّانَ ، ع ْن أَبِي إِ ْسَ rحا َ
َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
الشْ rمسُ ، rزلْ فَاجَْ rدحْ لِي ،قَrrا َل :يَا َر ُسrو َل هَّللا َِّ ، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر ،فَقَا َل لِ َرج ٍُل :ا ْنِ r
ُول هَّللا ِ َ
" ُكنَّا َم َع َرس ِ
قَا َل :ا ْن ِزلْ فَاجْ َدحْ لِي ،قَا َل ،يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،ال َّش ْمسُ ،قَا َل :ا ْن ِزلْ فَاجْ َدحْ لِي ،فَنَ َز َل فَ َج َد َح لَ rهُ فَ َش ِ rر َ
ب ،ثُ َّم َر َمى بِيَ ِ rد ِه
الص rائِ ُم" ،تَابَ َع rهَُ ج ِري ٌ rرَ ، وأَبُو بَ ْكِ r
rر ب ُْن َعيَّا ٍ
ش ، هَاهُنَrrا ،ثُ َّم قَrrا َل :إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم اللَّ ْي َ rل أَ ْقبَ َ rل ِم ْن هَاهُنَrrا ،فَقَ ْ rد أَ ْفطَ َ rر َّ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر. َع ْن ال َّش ْيبَانِ ِّيَ ، ع ْن اب ِْن أَبِي أَ ْوفَى ، قَا َلُ :ك ْن ُ
ت َم َع النَّبِ ِّي َ
ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عrیینہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrے ابواسrrحاق شrیبانی نے،
انہوں نے عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہ سrے سrنا کہrrا کہ ہم رسrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrلم کے سrاتھ سrrفر میں
تھے( روزہ کی حالت میں) نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک صاحب( بالل رضی ہللا عنہ) سrrے فرمایا کہ اتrrر
کر میرے لrrیے سrrتو گھrrول لے ،انہrrوں نے عrrرض کی یا رسrrول ہللا! ابھی تrrو سrrورج بrrاقی ہے ،آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے پھر فرمایا کہ اتر کر ستو گھول لے ،اب کی مrrرتبہ بھی انہrrوں نے عrrرض کی یا رسrrول ہللا! ابھی سrrورج
باقی ہے لیکن آپ کا حکم اب بھی یہی تھا کہ اتر کر مrrیرے لrrیے سrrتو گھrrول لے ،پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
ایک طرف اشارہ کر کے فرمایا جب تم دیکھو کہ رات یہاں سے شروع ہو چکی ہے تو روزہ دار کو افطار کrrر لینrrا
چاہئے۔ اس کی متابعت جریر اور ابوبکر بن عیاش نے شیبانی کے واسطہ سے کی ہے اور ان سے ابrrواوفی رضrrی
ہللا عنہ نے کہا کہ میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھا۔
حدیث نمبر1942 :
www.islamicurdubooks.com 59
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی بن قطان نے بیان کیا ،ان سے ہشام بن عrrروہ نے بیrrان کیrrا کہ مجھ سrrے
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے
میرے باپ عروہ نے بیان کیا ،ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی ہللا عنہ نے عرض
کی یا رسول ہللا! میں سفر میں لگاتار روزہ رکھتا ہوں۔
حدیث نمبر1943 :
ج كَ ، ع ْنِ ه َشِ rام ب ِْن عُrرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو ِ ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ r
الس rفَ ِر،
ص rو ُم فِي َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم" :أَأَ ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَ َّن َح ْم َزةَ ب َْن َع ْم ٍرو اأْل َ ْسلَ ِم َّ
ي ،قَا َل لِلنَّبِ ِّي َ النَّبِ ِّي َ
ت فَأ َ ْف ِطرْ ".
ص ْمَ ،وإِ ْن ِش ْئ َ ان َكثِي َر الصِّ يَ ِام ؟ فَقَا َل :إِ ْن ِش ْئ َ
ت فَ ُ َو َك َ
(دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ) اور ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہیں امrrام مالrrک نے خrrبر
دی ،انہیں ہشام بن عروہ نے ،انہیں ان کے والد نے اور انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہrrرہ عائشrrہ
رضی ہللا عنہا نے کہ حمزہ rبن عمرو اسلمی رضی ہللا عنہ نے نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrے عrrرض کی میں
سفر میں روزہ رکھوں؟ وہ روزے بکثرت رکھا کرتے تھے۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ اگrrر جی
چاہے تو روزہ رکھ اور جی چاہے افطار کر۔
ان ثُ َّم َ
سافَ َر: ض َصا َم أَيَّا ًما ِمنْ َر َم َ
اب إِ َذا َ
-34بَ ُ
باب :جب رمضان میں کچھ روزے رکھ کر کوئی سفر کرے
حدیث نمبر1944 :
بَ ، ع ْنُ عبَيِْ rrد هَّللا ِ ب ِْن َعبِْ rrد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَrrةََ ، ع ْن اب ِْن
كَ ، ع ِن اب ِْن ِشrrهَا ٍ ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ rr َحَّ rrدثَنَاَ عبُْ rrد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ rr
صrا َم َحتَّى بَلََ rغ ْال َك ِديَ rد،
ان ،فَ َ ض َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج إِلَى َم َّكةَ فِي َر َم َض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
سَ ر ِ َعبَّا ٍ
أَ ْفطَ َر فَأ َ ْفطَ َر النَّاسُ " ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا َِ :و ْال َك ِدي ُد َما ٌء بَي َْن ُع ْسفَ َ
انَ ،وقُ َد ْي ٍد.
www.islamicurdubooks.com 60
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں ابن شہاب نے ،انہیں عبیrrدہللا
بن عبدہللا بن عتبہ نے اور انہیں ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم( فتح مکہ کے موقrrع
پر) مکہ کی طرف رمضrان میں چلے تrو آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم روزہ سrے تھے لیکن جب کدید پہنچے تrو روزہ
رکھنا چھوڑ دیا۔ ابوعبدہللا( امام بخاری رحمہ ہللا) نے کہا کہ عسفان اور قدید کے درمیان کدید ایک تاالب ہے۔
اب:
-35بَ ٌ
باب :۔ ۔ ۔
حدیث نمبر1945 :
ُفَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َح ْم َزةََ ، ع ْنَ ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن يَ ِزيَ rد ب ِْن َجrrابِ ٍر ، أَ َّن إِ ْسَ rما ِعي َل ب َْن ُعبَ ْيِ rد
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم فِيض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َلَ " :خ َرجْ نَا َمَ rع النَّبِ ِّي َ هَّللا َِ ح َّدثَهَُ ،ع ْن أُ ِّم ال َّدرْ َدا ِءَ ، ع ْن أَبِي ال َّدرْ َدا ِءَ ر ِ
ان ِم َن النَّبِ ِّي ض َع ال َّر ُج ُل يَ َدهُ َعلَى َر ْأ ِس ِه ِم ْن ِش َّد ِة ْال َحرِّ َ ،و َما فِينَا َ
صائِ ٌم إِاَّل َما َك َ ار ِه فِي يَ ْو ٍم َحارٍّ َ ،حتَّى يَ َ ْض أَ ْسفَ ِ بَع ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواب ِْن َر َوا َحةَ"r.
َ
یحیی بن حمزہ نے بیان کیا ،ان سrrے ابوعبrrدالرحمٰ ن بن یزید بن
ٰ ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
جابر نے بیان کیا ،ان سrے اسrrماعیل بن عبیrدہللا نے بیrان کیrا ،اور ان سrے ام الrدرداء رضrrی ہللا عنہrا نے بیrان کیrrا
کہ ابودرداء رضی ہللا عنہ نے کہا ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کر رہے تھے۔ دن انتہائی گرم
تھا۔ گرمی کا یہ عالم تھا کہ گرمی کی سختی سے لوگ اپrنے سrروں کrrو پکrڑ لیrتے تھے ،نrبی کrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم اور ابن رواحہ رضی ہللا عنہ کے سوا کوئی شخص روزہ سے نہیں تھا۔
www.islamicurdubooks.com 61
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1946 :
ْتُ م َح َّم َد ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َح َسِ rrن ب ِْن
اريُّ ، قَا َلَ :س ِمع ُص َِح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن اأْل َ ْن َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر ،فَ َرأَى ِز َحا ًما
ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،قَا َلَ " :ك َ َعلِ ٍّيَ ، ع ْنَ جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ْس ِم َن ْالبِرِّ الص َّْو ُم فِي ال َّسفَ ِر". َو َر ُجاًل قَ ْد ظُلِّ َل َعلَ ْي ِه ،فَقَا َلَ :ما هَ َذا ؟ فَقَالُواَ :
صائِ ٌم ،فَقَا َل :لَي َ
ہم سے آدم بن ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے محمد بن عبدالرحمٰ ن انصrrاری نے بیrrان کیrrا،
کہا کہ میں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا اور انہrrوں نے جrrابر بن عبrrدہللا رضrrی ہللا
عنہما سے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ایک سrrفر(غrrزوہ فتح) میں تھے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دیکھrrا کہ
ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ لوگrrوں نے
کہا کہ ایک روزہ دار ہے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفر میں رو زہ رکھنا اچھا کام نہیں ہے۔
www.islamicurdubooks.com 63
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ابن عمر اور سلمہ بن اکوع نے کہا کہ اس آیت کو اس کے بعد والی آیت نے منسوخ کrrر دیا جrrو یہ ہے رمضrrان ہی
وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا لوگوں کے لیے ہدایت بن کر اور راہ یابی اور حrrق کrrو باطrrل سrrے جrrدا کrrرنے
کے روشن دالئل کے ساتھ ،پس جو شخص بھی تم میں سrrے اس مہینہ کrrو پrrائے وہ اس کے روزے رکھے اور جrrو
rالی تمہrrارے
کوئی مریض ہو یا مسافر تو اس کو چھوڑے ہوئے روزوں کی گنتی بعد میں پوری کرنی چاہئے۔ ہللا تعٰ r
تعالی کی اس بات پر بڑائی بیrrان
ٰ لیے آسانی چاہتا ہے دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور ہللا
کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم احسان مانو ،ابن نمrیر نے کہrا کہ ہم سrے اعمش نے بیrان کیrا ،ان سrے
لیلی نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے صrrحابہ
عمرو بن مرہ نے بیان کیا ،ان سے ابن ابی ٰ
رضی ہللا عنہم نے بیان کیا کہ رمضان میں(جب روزے کا حکم) نازل ہوا تو بہت سے لوگوں پر بrrڑا دشrrوار گrrزرا،
چنانچہ بہت سے لوگ جو روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھال سکتے تھے انہوں نے روزے چھوڑ دیئے حrrاالنکہ ان
میں روزے رکھنے کی طاقت تھی ،بات یہ تھی کہ انہیں اس کی اجازت بھی دے دی گrrئی تھی کہ اگrrر وہ چrrاہیں تrrو
ہر روزہ کے بrrدلے ایک مسrrکین کrrو کھانrrا کھال دیا کrrریں۔ پھrrر اس اجrrازت کrrو دوسrrری آیت« وأن تصrrوموا خrrير
لكم» الخ یعنی تمہارے لrیے یہی بہrتر ہے کہ تم روزے رکھو نے منسrوخ کrر دیا اور اس طrرح لوگrوں کrو روزے
رکھنے کا حکم ہو گیا۔
حدیث نمبر1949 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،قََ rرأَ فِ ْديَrةٌ طَ َعrrا ُم
َح َّدثَنَاَ عيَّاشٌ َ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد اأْل َ ْعلَىَ ، ح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا َِ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
ين" ،قَا َلِ :ه َي َم ْنسُو َخةٌ.
َم َسا ِك َ
عبداالعلی نے بیان کیا ،ان سے عبیدہللا نے بیان کیا ،ان سrے نrافع نے کہ عبrدہللا
ٰ ہم سے عیاش نے بیان کیا ،ان سے
بن عمر رضی ہللا عنہما نے( آیت مذکور باال)« فديه طعام مسكين» پڑھی اور فرمایا یہ منسوخ ہے۔
ان:
ض َ ضى قَ َ
ضا ُء َر َم َ اب َمتَى يُ ْق َ
-40بَ ُ
www.islamicurdubooks.com 64
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1950 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،تَقُولُ: سَ ، ح َّدثَنَاُ زهَ ْي ٌرَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةَ ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ْتَ عائِ َشةََ ر ِ َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ
الش ْ rغ ُل ِم َن النَّبِ ِّي ،أَ ْو ان ،فَ َما أَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن أَ ْق ِ
ض َي إِاَّل فِي َش ْ rعبَ َ
ان" ،قَrrا َل يَحْ يَىُّ : ض َي الص َّْو ُم ِم ْن َر َم َ ون َعلَ َّان يَ ُك ُ
" َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
بِالنَّبِ ِّي َ
یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا ،ان سے
ٰ ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا ،ان سے
ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سrrے سrنا وہ فرمrrاتیں کہ رمضrrان کrrا روزہ مجھ سrے چھrrوٹ
یحیی نے کہا کہ یہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خrrدمت
ٰ جاتا۔ شعبان سے پہلے اس کی قضاء کی توفیق نہ ہوتی۔
میں مشغول رہنے کی وجہ سے تھا۔
www.islamicurdubooks.com 65
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1951 :
www.islamicurdubooks.com 66
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ اگر اس کی طرف سے( رمضان کے تیس روزوں کے بدلے) تیس آدمی ایک
دن روزہ رکھ لیں تو جائز ہے۔
حدیث نمبر1952 :
ثَ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا ِ ب ِْن َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َخالِ ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمو َسى ب ِْن أَ ْعيَ َنَ ، ح َّدثَنَا أَبِيَ ، ع ْنَ ع ْم ِرو ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ض َي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،أَ ّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
أَبِي َج ْعفَ ٍر ، أَ َّنُ م َح َّم َد ب َْن َج ْعفَ ٍرَ ح َّدثَهَُ ،ع ْن عُرْ َوةََ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
rروَ ، و َر َواهُ يَحْ يَى ب ُْن أَي َ
ُّوب، صا َم َع ْن rهُ َولِيُّهُ" ،تَابَ َع rهُ اب ُْن َو ْه ٍ
بَ ، ع ْنَ ع ْمٍ r َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن َم َ
ات َو َعلَ ْي ِه ِ
صيَا ٌمَ ،
َع ِن اب ِْن أَبِي َج ْعفَ ٍر.
rی ابن اعین نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم سrrے ان
ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا ،کہا ہم سے محمد بن موسٰ r
کے والد نے بیان کیا ،ان سے عمرو بن حارث نے ،ان سے عبیrrدہللا بن ابی جعفrrر نے ،ان سrrے محمrrد بن جعفrر rنے
کہا ،ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہrrا نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا
اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے واجب ہوں تو اس کا ولی اس کی طrrرف سrrے روزے رکھ دے،
یحیی بن ایوب سrrختیانی نے بھی ابن ابی
ٰ موسی کے ساتھ اس حدیث کو ابن وہب نے بھی عمرو سے روایت کیا اور
ٰ
جعفر سے۔
حدیث نمبر1953 :
ين، شَ ، ع ْنُ م ْس rلِ ٍم ْالبَ ِط ِ rروَ ، حَّ rدثَنَاَ زائِ َ rدةَُ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
اويَ rةُ ب ُْن َع ْمٍ r
َّح ِيمَ ، حَّ rدثَنَاُ م َع ِ
َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِ rد ال rر ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل :يَا
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :جا َء َر ُجٌ rل إِلَى النَّبِ ِّي َسَ ر ِ َع ْن َس ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْرَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
ق أَ ْن يُ ْق َ
ضrى"، ضrي ِه َع ْنهَا ؟ قَrrا َل :نَ َع ْم ،قَrrا َل :فََ rدي ُْن هَّللا ِ أَ َحُّ r
صْ rو ُم َشrه ٍْر ،أَفَأ َ ْق ِ َر ُسrو َل هَّللا ِ ،إِ َّن أُ ِّمي َمrrاتَ ْ
ت َو َعلَ ْيهَا َ
ث ،قَااَل َ :س ِم ْعنَاُ م َجا ِهrدًا يَrْ rذ ُك ُر
ث ُم ْسلِ ٌم بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ ان : فَقَا َلْ ال َح َك ُمَ و َسلَ َمةَُ ونَحْ ُن َج ِميعًا ُجلُوسٌ ِ ،ح َ
ين َح َّد َ قَا َلُ سلَ ْي َم ُ
rل، سَ ، وي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي َخالِ ٍدَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ َ ، ع ِنْ ال َح َك ِمَ ، و ُم ْسrلِ ٍم ْالبَ ِط ِ
ينَ ، و َسrلَ َم ِة ب ِْن ُكهَ ْيٍ r هَ َذا َع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
www.islamicurdubooks.com 67
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم :إِ َّن أُ ْختِي
ت ا ْمَ rرأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ َع ْنَ س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْرَ ، و َعطَا ٍءَ ، و ُم َجا ِه ٍدَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
س ، قَالَ ِ
س ، قَrrالَ ِ
ت rرَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ اويَةََ ، حَّ rدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ َ ، ع ْنُ م ْس rلِ ٍمَ ، ع ْنَ س ِ rعي ِد ب ِْن ُجبَ ْيٍ r تَ ،وقَا َل يَحْ يَىَ ،وأَبُو ُم َع ِ َماتَ ْ
تَ ،وقَا َلُ عبَ ْي ُد هَّللا َِ ، ع ْنَ ز ْي ِد ب ِْن أَبِي أُنَ ْي َسةََ ، ع ِنْ ال َح َك ِمَ ، ع ْنَ س ِعي ِد
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :إِ َّن أُ ِّمي َماتَ ْ
ا ْم َرأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ
صْ rو ُم نَrْ rذ ٍرَ ،وقَrrا َل أَبُو صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :إِ َّن أُ ِّمي َماتَ ْ
ت َو َعلَ ْيهَا َ ت ا ْم َرأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ
س ، قَالَ ِ
ب ِْن ُجبَي ٍْرَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
ت أُ ِّمي َو َعلَ ْيهَا َ
صْ rو ُم ت ا ْمَ rرأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ :مrrاتَ ْ يزَ ، حَّ rدثَنَاِ ع ْك ِر َم rةَُ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
س ، قَrrالَ ِ َح ِر ٍ
َخ ْم َسةَ َع َش َر يَ ْو ًما.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ،کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیrrا ،ان
سے اعمش نے ،ان سrrے مسrrلم بطین نے ،ان سrrے سrrعید بن جبrrیر نے اور ان سrrے ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے
کہ ایک شخص رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہوا اور عرض کی یا رسول ہللا! مrrیری مrrاں کrrا
انتقال ہو گیا اور ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے باقی رہ گئے ہیں۔ کیا میں ان کی طرف سے قضاء رکھ سrrکتا
تعالی کا قرض اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اسے ادا کrrر
ٰ ہوں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ضرور ،ہللا
دیا جائے۔ سلیمان اعمش نے بیان کیا کہ حکم اور سلمہ نے کہا جب مسلم بطین نے یہ حدیث بیان کیا تو ہم سrrب وہیں
بیٹھے ہوئے تھے۔ ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ ہم نے مجاہد سے بھی سنا تھا کہ وہ یہ حدیث ابن عبrrاس رضrrی
ہللا عنہما سے بیان کرتے تھے۔ ابوخالد سے روایت ہے کہ اعمش نے بیان کیا ان سے حکم ،مسلم بطین اور سلمہ بن
کہیل نے ،ان سے سrعید بن جبrیر ،عطrاء اور مجاہrد نے ابن عبrاس رضrی ہللا عنہمrا سrے کہ ایک خrاتون نے نrبی
rیی اور سrrعید
کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے عرض کی کہ میری بہن کا انتقال ہو گیا ہے پھر یہی قصrrہ بیrrان کیrrا ،یحٰ r
اور ابومعاویہ نے کہrا ،ان سrے اعمش نے بیrان کیrا ،ان سrے مسrلم نے ،ان سrے سrعید نے اور ان سrے ابن عبrاس
رضی ہللا عنہما نے کہ ایک خاتون نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے عرض کی کہ میری ماں کا انتقrrال ہrrو گیrrا
ہے اور عبیدہللا نے بیان کیا ،ان سrے زید ابن ابی انیسrہ نے ،ان سrے حکم نے ،ان سrے سrعید بن جبrیر نے اور ان
سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ ایک خاتون نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے عrrرض کی کہ مrrیری مrrاں
کا انتقال ہو گیا ہے اور ان پر نذر کا ایک روزہ واجب تھا اور ابوحریز عبrrدہللا بن حسrrین نے بیrrان کیrrا ،کہrrا ہم سrrے
عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ ایک خاتون نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خدمت میں عرض کی کہ میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے اور ان پر پندرہ دن کے روزے واجب تھے۔
www.islamicurdubooks.com 68
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1954 :
اص َ rم ب َْن ُع َمَ rر ب ِْن
ْتَ ع ِ ْت أَبِي ، يَقُrrولَُ :س ِ rمع ُ َح َّدثَنَاْ ال ُح َم ْي ِديُّ َ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ ، قَا َلَ :س ِ rمع ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َذا أَ ْقبَ َل اللَّ ْي ُل ِم ْن هَاهُنَrrاَ ،وأَ ْدبََ rrر بَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ ْال َخطَّا ِ
ت ال َّش ْمسُ ،فَقَ ْد أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُم".
النَّهَا ُر ِم ْن هَاهُنَاَ ،و َغ َربَ ِ
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ،کہrrا کہ میں
نے اپنے باپ سے سنا ،انہوں نے فرمایا کہ میں نے عاصم بن عمر رضی ہللا عنہ بن خطrrاب سrrے سrrنا ،ان سrrے ان
کے بrrrrاپ عمrrrrر رضrrrrی ہللا عنہ نے بیrrrrان کیrrrrا کہرسrrrrول ہللا صrrrrلی ہللا علیہ وسrrrrلم نے فرمایا ،جب رات اس
طرف( مشرق) سے آئے اور دن ادھر مغرب میں چال جائے کہ سورج ڈوب جائے تو روزہ کے افطار rکا وقت آ گیا۔
حدیث نمبر1955 :
اص َ rم ب َْن ُع َمَ rر ب ِْن
ْتَ ع ِ ْت أَبِي ، يَقُrrولَُ :س ِ rمع ُ َح َّدثَنَاْ ال ُح َم ْي ِديُّ َ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ ، قَا َلَ :س ِ rمع ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َذا أَ ْقبَ َل اللَّ ْي ُل ِم ْن هَاهُنَrrاَ ،وأَ ْدبََ rrر بَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ ْال َخطَّا ِ
ت ال َّش ْمسُ ،فَقَ ْد أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُم".
النَّهَا ُر ِم ْن هَاهُنَاَ ،و َغ َربَ ِ
www.islamicurdubooks.com 69
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا ،کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ،ان سے سلیمان بن شrrیبانی نے ،ان سrrے عبrدہللا بن
ابی اوفی رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ ہم رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے سrrاتھ( غrrزوہ فتح جrrو رمضrrان میں
ہوا) سفر میں تھے اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلمروزہ سrrے تھے۔ جب سrrورج غrrروب ہrrو گیrrا آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے ایک صحابی( بالل رضrrی ہللا عنہ) سrrے فرمایا کہ اے فالں! مrrیرے لrrیے اٹھ کے سrrتو گھrrول ،انہrrوں نے
عرض کی کہ یا رسول ہللا! آپ تھوڑی دیر اور ٹھہرتے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اتر کر ہمارے لrrیے سrrتو
گھول ،اس پر انہوں نے کہا یا رسول ہللا! آپ تھوڑی دیر اور ٹھہrrرتے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے پھrrر وہی
حکم دیا کہ اتر کر ہمارے لیے ستو گھول لیکن ان کا اب بھی خیال تھا کہ ابھی دن باقی ہے۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے اس مرتبہ پھر فرمایا کہ اتر کر ہمارے لیے سrrتو گھrrول چنrrانچہ اتrrرے اور سrrتو انہrrوں نے گھrrول دیا اور
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے پیا۔ پھر فرمایا کہ جب تم یہ دیکھ لو کہ رات اس مشرق کی طrrرف سrrے آ گrrئی تrrو
روزہ دار کو افطار کر لینا چاہئے۔
فَ َج َد َح ،ثُ َّم قَا َل :إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم اللَّ ْي َل أَ ْقبَ َل ِم ْن هَاهُنَا ،فَقَ ْد أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُمَ ،وأَ َشا َر بِإِصْ بَ ِع ِه قِبَ َل ْال َم ْش ِر ِ
ق.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ،ان سے سrrلیمان شrrیبانی نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ میں نے
عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہ سے سنا ،انہوں نے کہا کہ ہم رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں جrrا
رہے تھے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم روزے سے تھے ،جب سورج غروب ہوا تو آپ نے ایک شخص سrrے فرمایا کہ
اتر کر ہمارے لیے ستو گھول ،انہوں نے کہا یا رسrول ہللا! تھrوڑی دیر اور ٹھہرئrیے ،آپ صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے
www.islamicurdubooks.com 70
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
فرمایا کہ اتر کر ہمارے لیے ستو گھول انہوں نے پھر یہی کہا کہ یا رسrrول ہللا! ابھی تrrو دن بrrاقی ہے ،آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا کہ اتر کر ستو ہمارے لیے گھول ،چنانچہ انہوں نے اتر کر ستو گھوال۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ
وسلم نے پھر فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات کی تrrاریکی ادھر سrrے آ گrrئی تrrو روزہ دار کrrو روزہ افطrrار کrrر لینrrا
چاہئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔
rاز ٍمَ ، ع ْنَ سrه ِْل ب ِْن َسْ rع ٍد ، أَ ّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه كَ ، ع ْن أَبِي َحِ r
ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يَ َزا ُل النَّاسُ بِ َخي ٍْر َما َع َّجلُوا ْالفِ ْ
ط َر".
ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیrrا ،کہrrا ہمیں امrrام مالrrک نے خrrبر دی ،انہیں ابوحrrازم سrrلمہ بن دینrrار نے،
انہیں سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،مrrیری امت کے لوگrrوں میں اس
وقت تک خیر باقی رہے گی ،جب تک وہ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔
حدیث نمبر1958 :
www.islamicurdubooks.com 71
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے) اتر کر میرے لیے ستو گھول ،اس نے کہا :یا رسول ہللا! اگر شام ہونے کا کچھ اور انتظار فرمائیں تو بہتر ہو،
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اتر کر میرے لیے ستو گھول( وقت ہو گیrrا ہے) جب تم یہ دیکھ لrrو کہ رات ادھر
مشرق سے آ گئی تو روزہ دار کے روزہ کھولنے کا وقت ہو گیا۔
س:
ش ْم ُ ان ثُ َّم طَلَ َع ِ
ت ال َّ ض َاب إِ َذا أَ ْفطَ َر فِي َر َم َ
-46بَ ُ
باب :ایک شخص نے سورج غروب سمجھ کر روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نکل آیا
حدیث نمبر1959 :
ان:
الص ْبيَ ِ
ص ْو ِم ِّ
اب َ
-47بَ ُ
باب :بچوں کے روزہ رکھنے کا بیان
ض َربَهُ. ص ْبيَانُنَا ِ
صيَا ٌم فَ َ انَ :و ْيلَ َ
ك َو ِ ض َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ لِنَ ْش َو ٍ
ان فِي َر َم َ َوقَا َل ُع َم ُر َر ِ
اور عمر رضی ہللا عنہ نے ایک نشہ باز سے فرمایا تھا افسوس تجھ پر ،تrrو نے رمضrrان میں بھی شrrراب پی رکھی
ہے حاالنکہ ہمارے بچے تک بھی روزے سے ہیں ،پھر آپ نے اس پر حد قائم کی۔
www.islamicurdubooks.com 72
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1960 :
ت" :أَرْ َسَ rل النَّبِ ُّي rو ٍذ ، قَrrالَ ْ
ت ُم َعِّ r انَ ، ع ْن الرُّ بَي ِِّع بِ ْن ِ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَ َّ
ضِ rلَ ، حَّ rدثَنَاَ خالُِ rد ب ُْن َذ ْكَ rو َ
صrائِ ًما صrبَ َح َ ارَ ،م ْن أَصْ بَ َح ُم ْف ِطرًا فَ ْليُتِ َّم بَقِيَّةَ يَ ْو ِمِ rهَ ،و َم ْن أَ ْص ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ َداةَ َعا ُشو َرا َء إِلَى قُ َرى اأْل َ ْن َ َ
ص ْبيَانَنَاَ ،ونَجْ َع ُل لَهُ ُم اللُّ ْعبَةَ ِم َن ْال ِعه ِْن ،فَ rإ ِ َذا بَ َكى أَ َحُ rدهُ ْم َعلَى الطَّ َعِ r
rام، ص ِّو ُم ِ ص ْم ،قَالَ ْ
ت :فَ ُكنَّا نَصُو ُمهُ بَ ْع ُدَ ،ونُ َ فَليَ ُ
www.islamicurdubooks.com 73
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1961 :
صلَّى هَّللا ُض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ سَ ر َِح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌد ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي يَحْ يَىَ ، ع ْنُ ش ْعبَةَ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي قَتَا َدةَُ ، ع ْن أَنَ ٍ
ط َع ُميت أُ ْ
ط َع ُم َوأُ ْس rقَى ،أَ ْو إِنِّي أَبِ ُ ْت َكأ َ َحٍ rد ِم ْن ُك ْم إِنِّي أُ ْ
اصلُ ،قَا َل :لَس ُ
ك تُ َو ِ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل تُ َو ِ
اصلُوا ،قَالُوا :إِنَّ َ
َوأُ ْسقَى.
یحیی قطان نے بیان کیا ،ان سrrے شrrعبہ نے ،کہrrا کہ مجھ سrrے قتrrادہ نے
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے
بیان کیا اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا( بال سrrحر و افطrrار) پے در
پے روزے نہ رکھا کرو۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عrrرض کی کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم تrrو وصrrال کrrرتے ہیں؟
تعالی کی طرف سے) کھالیا اور پالیا
ٰ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ مجھے( ہللا
جاتا ہے یا( آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) میں اس طرح رات گزارتا ہوں کہ مجھے کھالیا اور پالیا جاتrrا
رہتا ہے۔
حدیث نمبر1962 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَrrا َل" :نَهَى َر ُسrو ُل ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
كَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ر ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ط َع ُم َوأُ ْسقَى.
ْت ِم ْثلَ ُك ْم إِنِّي أُ ْ
اصلُ ،قَا َل :إِنِّي لَس ُ ال" ،قَالُوا :إِنَّ َ
ك تُ َو ِ ص ِصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال ِو َ
هَّللا ِ َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم کrو امrام مالrک رحمہ rہللا نے خrrبر دی ،انہیں نrrافع نے اور ان
سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے صوم وصال سے منrrع فرمایا۔
صrrحابہ رضrrی ہللا عنہم نے عrrرض کی کہ آپ تrrو وصrrال کrrرتے ہیں؟ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ میں
تمہاری طرح نہیں ہوں ،مجھے تو کھالیا اور پالیا جاتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 74
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1963 :
ْثَ ، حَّ rدثَنِي اب ُْن ْالهَrrا ِدَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن َخبَّابَ ، ع ْن أَبِي َسِ rعي ٍدَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ ُفَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
اص َ rل فَ ْليُ َو ِ
اص rلْ َحتَّى اص rلُوا ،فَrrأَيُّ ُك ْم إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يُ َو ِ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ،يَقُrrولُ" :اَل تُ َو ِ َع ْنrهُ ،أَنَّهُ َس ِ rم َع النَّبِ َّ
ي َ
ق يَ ْسقِ ِ
ين. ط ِع ٌم ي ْ
ُط ِع ُمنِي َو َسا ٍ يت لِي ُم ْ
ْت َكهَ ْيئَتِ ُك ْم إِنِّي أَبِ ُ
اص ُل يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،قَا َل :إِنِّي لَس ُ ال َّس َح ِر" ،قَالُوا :فَإِنَّ َ
ك تُ َو ِ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا ،ان سrrے یزید بن ہrrاد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
عبدہللا بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے ،انہrrوں نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
سنا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مسلسل( بالسحری و افطاری) روزے نہ رکھو ،ہاں اگر کوئی ایسا کرنا ہی
چاہے تو وہ سحری کے وقت تک ایسا کر سکتا ہے۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کی یا رسول ہللا! آپ تو ایسrrا
کرتے ہیں۔ اس پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو رات اس طرح گزارتrrا ہrrوں
کہ ایک کھالنے واال مجھے کھالتا ہے اور ایک پالنے واال مجھے پالتا ہے۔
حدیث نمبر1964 :
ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةََ و ُم َح َّم ٌد ، قَااَل :أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب َدةَُ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
ال َرحْ َم rةً لَهُ ْم" ،فَقَrrالُوا :إِنَّ َ
ك تُ َو ِ
اصrلُ ،قَrrا َل :إِنِّي صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َع ِن ْال ِو َ
صِ r ت" :نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َع ْنهَا ،قَالَ ْ
ين ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ :لَ ْم يَ ْذ ُكرْ ُع ْث َم ُ
ان َرحْ َمةً لَهُ ْم. ْت َكهَ ْيئَتِ ُك ْم إِنِّي ي ْ
ُط ِع ُمنِي َربِّي َويَ ْسقِ ِ لَس ُ
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ اور محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو عبدہ نے خبر دی ،انہیں ہشام بن عrrروہ نے،
انہیں ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضrrی ہللا عنہrrا نے کہrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے پے در پے
روزہ سے منع کیا تھا۔ امت پر رحمت و شفقت کے خیال سے ،صrrحابہ رضrrی ہللا عنہم نے عrrرض کی کہ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے مrrیرا رب
کھالتا اور پالتا ہے۔ عثمان نے( اپنی روایت میں) امت پر رحمت و شفقت کے خیrrال سے کے الفrrاظ ذکrrر نہیں کrrئے
ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 75
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1965 :
ضَ rrي الز ْه ِريِّ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي أَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ، أَ َّن أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
ك ال فِي الص َّْو ِم" ،فَقَا َل لَهُ َر ُج ٌل ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ
ين :إِنَّ َ ص ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال ِو َ
هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ال، ين ،فَلَ َّما أَبَrْ rوا أَ ْن يَ ْنتَهُrrواَ rع ِن ْال ِو َ
صِ r يت ي ْ
ُط ِع ُمنِي َربِّي َويَ ْس rقِ ِ اص ُ rل يَا َر ُس rو َل هَّللا ِ ،قَrrا َلَ :وأَيُّ ُك ْم ِم ْثلِي ،إِنِّي أَبِ ُ
تُ َو ِ
ين أَبَ ْوا أَ ْن يَ ْنتَهُواr. ص َل بِ ِه ْم يَ ْو ًما ،ثُ َّم يَ ْو ًما ،ثُ َّم َرأَ ْوا ْال ِهاَل َل ،فَقَا َل :لَ ْو تَأ َ َّخ َر لَ ِز ْدتُ ُك ْمَ ،كالتَّ ْن ِك ِ
يل لَهُ ْم ِح َ َوا َ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ان سے زہری نے بیrrان کیrrا کہ مجھ سrrے ابوسrrلمہ بن
عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا ،ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مسلسل( کrrئی دن
تک سحری و افطاری کے بغیر) روزہ رکھنے سے منع فرمایا تھا۔ اس پر ایک آدمی نے مسلمانوں میں سے عrrرض
کی ،یا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم آپ تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میری طrrرح تم میں
سے کون ہے؟ مجھے تrrو رات میں مrrیرا رب کھالتrrا ہے ،اور وہی مجھے سrrیراب کرتrrا ہے۔ لrrوگ اس پrrر بھی جب
صوم وصال رکھنے سے نہ رکے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو دن تک وصال کیا۔ پھر عید کا چاند
نکل آیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاند نہ دکھائی دیتا تو میں اور کrrئی دن وصrrال کرتrrا ،گویا جب
صوم و صال سے وہ لوگ نہ رکے تو آپ نے ان کو سزا دینے کے لیے یہ کہا۔
www.islamicurdubooks.com 76
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1966 :
اقَ ، ع ْنَ م ْع َم ٍرَ ، ع ْن هَ َّم ٍام ، أَنَّهُ َس ِم َع أَبَا هُ َر ْي َ rرةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْن rهَُ ،ع ِن َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن ُمو َسىَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ال َّر َّز ِ
يت ي ْ
ُط ِع ُمنِي َربِّي اصrلُ ،قَrrا َل :إِنِّي أَبِ ُ ك تُ َو ِ صrا َل" َمَّ rرتَي ِْن ،قِي َل :إِنَّ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َل" :إِيَّا ُك ْم َو ْال ِو َ
النَّبِ ِّي َ
ين ،فَا ْكلَفُوا ِم َن ْال َع َم ِل َما تُ ِطيقُ َ
ون. َويَ ْسقِ ِ
موسی نے بیان کیا ،ان سے عبدالرزاق نے بیان کیا ،ان سے معمر نے ،ان سے ہمام نے اور انہrrوں
ٰ یحیی بن
ٰ ہم سے
نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے دوبrrار فرمایا ،تم لrrوگ وصrrال سrrے بچrrو!
عrrرض کیrrا گیrrا کہ آپ تrrو وصrrال کrrرتے ہیں ،اس پrrر آپ نے فرمایا کہ رات میں مجھے مrrیرا رب کھالتrrا اور وہی
مجھے سیراب کرتا ہے۔ پس تم اتنی ہی مشقت اٹھاؤ جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔
ق يَ ْسقِ ِ
ين. َو َسا ٍ
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالعزیز ابن ابی حازم نے بیان کیا ،ان سے یزید بن ہاد نے ،ان
سے عبدہللا بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضrrی ہللا عنہ نے ،انہrrوں نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم
سے سنا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم فرما رہے تھے ،صوم وصال نہ رکھو۔ اور اگر کسی کا ارادہ ہی وصال کا ہو تو
سحری کے وقت تک وصال کر لے۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کی ،یا رسول ہللا! آپ تrrو وصrrال کrrرتے ہیں
آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری طrrرح نہیں ہrrوں۔ رات کے وقت ایک کھالنے واال مجھے کھالتrrا ہے اور ایک پالنے
واال مجھے پالتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 77
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ان أَ ْوفَ َ
ق لَهُ: ضا ًء ،إِ َذا َك َ س َم َعلَى أَ ِخي ِه ِليُ ْف ِط َر فِي التَّطَ ُّو ِ
ع َولَ ْم يَ َر َعلَ ْي ِه قَ َ اب َمنْ أَ ْق َ
-51بَ ُ
باب :کسی نے اپنے بھائی کو نفلی روزہ توڑنے کے لیے قسم دی
ان أَ ْوفَ َ
ق لَهُ ضا ًء ،إِ َذا َك َ
َولَ ْم يَ َر َعلَ ْي ِه قَ َ
اور اس نے روزہ توڑ دیا تو توڑنے والے پر قضاء واجب نہیں ہے جب کہ روزہ نہ رکھنا اس کو مناسب ہو۔
حدیث نمبر1968 :
rو ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَrةََ ، ع ْن أَبِي ِه ، قَrrا َل: ارَ ، ح َّدثَنَاَ ج ْعفَ ُر ب ُْن َع ْو ٍنَ ، ح َّدثَنَا أَبُو ْال ُع َمي ِ
ْسَ ، ع ْنَ عْ r َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
ان أَبَا ال َّدرْ َدا ِء ،فََ rرأَى أُ َّم الَّ rدرْ َدا ِء ُمتَبَ ِّذلَrةً،
انَ ،وأَبِي ال َّدرْ َدا ِء :فَ َزا َر َس ْل َم ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َْن َس ْل َم َ
"آ َخى النَّبِ ُّي َ
ْس لَهُ َحا َجةٌ فِي ال ُّد ْنيَا ،فَ َجا َء أَبُو ال َّدرْ َدا ِء فَ َ
صنَ َع لَهُ طَ َعا ًما ،فَقَrrا َل: ك أَبُو ال َّدرْ َدا ِء لَي َ فَقَا َل لَهَاَ :ما َشأْنُ ِك ؟ قَالَ ْ
ت :أَ ُخو َ
ب أَبُو ال َّدرْ َدا ِء يَقُrrو ُم ،قَrrا َل :نَ ْم، صائِ ٌم ،قَا َلَ :ما أَنَا بِآ ِك ٍل َحتَّى تَأْ ُك َل ،قَا َل :فَأ َ َك َل ،فَلَ َّما َك َ
ان اللَّ ْيلَُ ،ذهَ َ ُكلْ ،قَا َل :فَإِنِّي َ
ك ك َعلَ ْي َ صلَّيَا ،فَقَا َل لَهُ َس ْل َم ُ
ان :إِ َّن لِ َربِّ َ ان :قُ ْم اآْل َن فَ َآخ ِر اللَّي ِْل ،قَا َل َس ْل َم ُ
ان ِم ْن ِب يَقُو ُم ،فَقَا َل :نَ ْم ،فَلَ َّما َك َفَنَا َم ثُ َّم َذهَ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ،فََ rذ َك َر
ي َ ق َحقَّهُ" ،فَrrأَتَى النَّبِ َّ ك َحقًّا ،فَأ َ ْع ِط ُك َّل ِذي َح ٍّ ك َحقًّاَ ،وأِل َ ْهلِ َ
ك َعلَ ْي َ َحقًّاَ ،ولِنَ ْف ِس َ
ك َعلَ ْي َ
ق َس ْل َم ُ
ان. صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :
ص َد َ ك لَهُ ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
َذلِ َ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے جعفر rبن عون نے بیان کیا ،ان سے ابوالعمیس عتبہ بن عبrrدہللا نے
بیrrان کیrrا ،ان سrrے عrrون بن ابی حجیفہ نے اور ان سrrے ان کے والrrد( وہب بن عبrrدہللا رضrrی ہللا عنہ) نے بیrrان کیrrا
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے سلمان اور ابوالدرداء رضی ہللا عنہ میں( ہجرت کے بعد) بھائی چارہ rکرایا تھا۔
ایک مرتبہ سلمان رضی ہللا عنہ ،ابودرداء رضی ہللا عنہ سے مالقات کے لیے گrrئے۔ تو( ان کی عrrورت) ام الrrدرداء
رضی ہللا عنہا کو بہت پراگندہ حال میں دیکھا۔ ان سے پوچھا کہ یہ حالت کیوں بنrrا رکھی ہے؟ ام الrrدرداء رضrrی ہللا
عنہا نے جواب دیا کہ تمہrارے بھrائی ابوالrدرداء رضrی ہللا عنہ ہیں جن کrو دنیrا کی کrوئی حrاجت rہی نہیں ہے پھrر
ابوالدرداء رضی ہللا عنہ بھی آ گئے اور ان کے سامنے کھانا حاضر کیrrا اور کہrrا کہ کھانrrا کھrrاؤ ،انہrrوں نے کہrrا کہ
میں تو روزے سے ہوں ،اس پر سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ میں بھی اس وقت تک کھانا نہیں کھrrاؤں گrrا جب
www.islamicurdubooks.com 78
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تrrک تم خrrود بھی شrrریک نہ ہrrو گے۔ راوی نے بیrrان کیrrا کہ پھrrر وہ کھrrانے میں شrrریک ہrrو گrrئے( اور روزہ تrrوڑ
دیا) رات ہوئی تو ابوالدرداء رضی ہللا عنہ عبادت کے لیے اٹھے اور اس مرتبہ بھی سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا
کہ ابھی سو جاؤ۔ پھر جب رات کا آخری حصہ ہوا تو سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ اچھrrا اب اٹھ جrrاؤ۔ چنrrانچہ
دونوں نے نماز پڑھی۔ اس کے بعد سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ تمہارے رب کrrا بھی تم پrrر حrrق ہے۔ جrrان کrrا
بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ،اس لیے ہر حق والے کے حق کrrو ادا کرنrrا چrrاہئے ،پھrrر
آپ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضrر ہrوئے اور آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم سrے اس کrا تrذکرہ کیrا۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلمان نے سچ کہا۔
ان:
ش ْعبَ َ
ص ْو ِم َ
اب َ
-52بَ ُ
باب :ماہ شعبان میں روزے رکھنے کا بیان
حدیث نمبر1969 :
كَ ، ع ْن أَبِي النَّضْ ِرَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،قَrrالَ ْ
ت: ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
صrو ُم ،فَ َما َرأَي ُ
ْت صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم يَ ُ
صrو ُمَ ،حتَّى نَقُrrو َل :اَل يُ ْف ِط rرَُ ،ويُ ْف ِطُ rر َحتَّى نَقُrو َل :اَل يَ ُ ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ
" َك َ
انَ ،و َما َرأَ ْيتُهُ أَ ْكثَ َر ِ
صيَا ًما ِم ْنهُ فِي َش ْعبَ َ
ان". ض َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَ ْك َم َل ِ
صيَا َم َشه ٍْر إِاَّل َر َم َ َرسُو َل هَّللا ِ َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کrrو امrrام مالrrک رحمہ ہللا نے خrrبری دی ،انہیں ابوالنضrrر نے ،انہیں
ابوسلمہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا ،کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نفrrل روزہ رکھrrنے
لگتے تو ہم( آپس میں) کہتے کہ اب آپ صلی ہللا علیہ وسلم روزہ رکھنا چھوڑیں گے ہی نہیں۔ اور جب روزہ چھوڑ
دیتے تrrو ہم کہrrتے کہ اب آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ میں نے رمضrrان کrrو چھrrوڑ کrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کو کبھی پورے مہینے کrrا نفلی روزہ رکھrrتے نہیں دیکھتrrا اور جتrrنے روزے آپ شrrعبان میں رکھrrتے میں نے
کسی مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔
www.islamicurdubooks.com 79
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1970 :
ت" :لَ ْم ضالَةََ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌمَ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةَ ، أَ َّنَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َح َّدثَ ْتهُ ،قَrrالَ ْ َح َّدثَنَاُ م َعا ُذ ب ُْن فَ َ
ان ُكلَّهَُ ،و َك َ
rان يَقُrولُُ :خُ rذوا صrو ُم َشْ rعبَ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَصُو ُم َش ْهرًا أَ ْكثَ َر ِم ْن َش ْعبَ َ
ان ،فَإِنَّهُ َك َ
ان يَ ُ يَ ُك ِن النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم َما ُد ِ
وو َم َعلَ ْيِ rه ون ،فَإ ِ َّن هَّللا َ اَل يَ َملُّ َحتَّى تَ َملُّواَ ،وأَ َحبُّ ال َّ
صاَل ِة إِلَى النَّبِ ِّي َ ِم َن ْال َع َم ِل َما تُ ِطيقُ َ
صلَّى َ
صاَل ةً َدا َو َم َعلَ ْيهَا. ان إِ َذا َ
تَ ،و َك َ َوإِ ْن قَلَّ ْ
rیی نے ،ان سrrے ابوسrrلمہ نے اور ان سrrے
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ،ان سے ہشام نے بیان کیا ،ان سے یحٰ r
عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم شrrعبان سrrے زیادہ اور کسrrی مہینہ میں روزے نہیں
رکھتے تھے ،شعبان کے پورے دنوں میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم روزہ سے رہتے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم فرمایا
rالی( ثrواب دینے سrے) نہیں تھکتrا۔ تم
کرتے تھے کہ عمل وہی اختیار کرو جس کی تم میں طاقت ہrو کیrrونکہ ہللا تعٰ r
خود ہی اکتا جاؤ گے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اس نماز کو سب سے زیادہ پسند فرماتے جس پر ہمیشگی اختیار
کی جائے خواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے ہمیشrrہ
پڑھتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 80
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب آپ بے روزہ نہیں رہیں گے اور اسی طرح جب نفل روزہ چھوڑ دیتے تو کہنے واال کہتrrا کہ وہللا! اب آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم روزہ نہیں رکھیں گے۔
حدیث نمبر1972 :
يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ع ْنُ ح َم ْي ٍد ، أَنَّهُ َس ِم َع أَنَسًاَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُrrولُ: َح َّدثَنِيَ ع ْب ُد ْال َع ِز ِ
صrو ُم َحتَّى نَظُ َّن أَ ْن اَل الشrه ِْرَ ،حتَّى نَظُ َّن أَ ْن اَل يَ ُ
صrو َم ِم ْنrهَُ ،ويَ ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْف ِط ُر ِم َن َّ
ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ
" َك َ
صلِّيًا إِاَّل َرأَ ْيتَهَُ ،واَل نَائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتَهُ"َ ،وقَا َلُ سrلَ ْي َم ُ
انَ ، ع ْنُ ح َم ْيٍ rد، ان اَل تَ َشا ُء تَ َراهُ ِم َن اللَّي ِْل ُم َ
يُ ْف ِط َر ِم ْنهُ َش ْيئًاَ ،و َك َ
أَنَّهُ َسأَلَأَنَسًا فِي الص َّْو ِم.
ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ،ان سے حمیrrد طویل نے اور
انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا ،آپ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کسrrی مہینہ میں بے روزہ
کے رہتے تو ہمیں خیال ہوتrrا کہ اس مہینہ میں آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ اسrrی طrrرح کسrrی مہینہ میں نفrrل روزہ
رکھنے لگتے تو ہم خیال کرتے کہ اب اس مہینہ کا ایک دن بھی بے روزے کے نہیں گزرے گا۔ جو جب بھی چاہتrrا
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو رات میں نماز پڑھتے دیکھ سکتا تھrrا اور جب بھی چاہتrrا سrrوتا ہrrوا بھی دیکھ سrrکتا
تھا۔ سلیمان نے حمید طویل سے یوں بیان کیا کہ انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے روزہ کے متعلق پوچھا تھا۔
حدیث نمبر1973 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ْن ت أَنَ ًسrاَ ر ِ َح َّدثَنِيُ م َح َّم ٌد هُ َو اب ُْن َساَل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَا أَبُو َخالِ ٍد اأْل َحْ َمُ rر ، أَ ْخبَ َرنَاُ ح َم ْيٌ rد ، قَrrا َلَ :سrأ َ ْل ُ
صrائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتُrهَُ ،واَل ُم ْف ِط rرًا إِاَّل ت أُ ِحبُّ أَ ْن أَ َراهُ ِم َن َّ
الشrه ِْر َ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َلَ " :ما ُك ْن ُ
صيَ ِام النَّبِ ِّي َ ِ
ت َخَّ rزةً َواَل َح ِريَ rرةً أَ ْليَ َن ِم ْن َكrrفِّ َر ُسِ r
ول هَّللا ِ َرأَ ْيتُهَُ ،واَل ِم َن اللَّي ِْل قَائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتُهَُ ،واَل نَائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتُهَُ ،واَل َم ِس ْسُ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم".
ُول هَّللا ِ َ
ب َرائِ َحةً ِم ْن َرائِ َح ِة َرس ِ ت ِم ْس َكةً َواَل َعبِي َرةً أَ ْ
طيَ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،واَل َش ِم ْم ُ
َ
www.islamicurdubooks.com 81
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو ابوخالrrد احمrrر نے خrrبر دی ،کہrrا کہ ہم کrrو حمیrrد نے خrrبر دی ،کہrrا
کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم کے روزوں کے متعلrrق پوچھrrا۔ آپ نے فرمایا کہ
جب بھی میرا دل چاہتا کہ آپ کو روزے سے دیکھوں تو میں آپ کو روزے سrrے ہی دیکھتrrا۔ اور بغrrیر روزے کے
چاہتا تو بغیر روزے سے ہی دیکھتا۔ رات میں کھڑے( نماز پڑھتے) دیکھنا چاہتا تو اسی طرح نماز پڑھتے دیکھتrrا۔
اور سوتے ہوئے دیکھنا چاہتا تو اسی طرح دیکھتا۔ میں نے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے مبrrارک ہrrاتھوں سrے
زیادہ نrrرم و نrrازک ریشrrم کے کrrپڑوں کrrو بھی نہیں دیکھrrا۔ اور نہ مشrrک و عنrrبر کrrو آپ کی خوشrrبو سrrے زیادہ
خوشبودار پایا۔
ص ْو ِم:
ف فِي ال َّ
ض ْي ِ
ق ال َّ
اب َح ِّ
-54بَ ُ
باب :مہمان کی خاطر سے نفل روزہ نہ رکھنا یا توڑ ڈالنا
حدیث نمبر1974 :
ُون ب ُْن إِ ْسَ rrما ِعي َلَ ، حَّ rrدثَنَاَ علِ ٌّيَ ، حَّ rrدثَنَا يَحْ يَى ، قَrrا َلَ :حَّ rrدثَنِي أَبُو َسrrلَ َمةَ ، قَrrا َل:
ق ، أَ ْخبَ َرنَا هَrrار ُ
َحَّ rrدثَنَا إِ ْسَ rrحا ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ،فََ rذ َك َر
ي َرسُو ُل هَّللا ِ َض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َلَ " :د َخ َل َعلَ َّاصَ ر ِ َح َّدثَنِيَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ
ف ال َّد ْه ِر.ص ْو ُم َدا ُو َد ؟ قَا َل :نِصْ ُ تَ :و َما َ ك َحقًّا" ،فَقُ ْل ُ
ك َعلَ ْي َ ك َحقًّاَ ،وإِ َّن لِ َز ْو ِج َ
ك َعلَ ْي َ ْال َح ِد َ
يث يَ ْعنِي"إِ َّن لِ َز ْو ِر َ
ہم سے اسحاق نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو ہارون بن اسماعیل نے خبر دی ،کہا کہ ہم سے علی نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
یحیی نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے ابوسrrلمہ نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ مجھ سrrے عبrrدہللا بن عمrrرو بن عrrاص رضrrی ہللا
ٰ
عنہما نے بیان کیا ،آپ نے فرمایا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم میرے یہاں تشrrریف الئے۔ پھrrر انہrrوں نے پrوری
حدیث بیان کی ،یعنی تمہارے مالقاتیوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہrاری بیrوی کrا بھی تم پrر حrق ہے۔ اس پrر میں
نے پوچھا اور داؤد علیہ السالم کا روزہ کیسا تھا؟ تو آپ نے فرمایا کہ ایک دن روزہ رکھنrrا اور ایک دن بے روزہ
رہنا صوم داؤدی ہے۔
www.islamicurdubooks.com 82
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ص ْو ِم: ق ا ْل ِج ْ
س ِم فِي ال َّ اب َح ِّ
-55بَ ُ
باب :روزے میں جسم کا حق
حدیث نمبر1975 :
ير ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَبُو
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّي ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ
ص rلَّى هَّللا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل لِي َر ُس rو ُل هَّللا ِ َاصَ ر ِ َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ
صْ rمت :بَلَى يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،قَا َل :فَاَل تَ ْف َعrrلْ ُ ك تَصُو ُم النَّهَا َرَ ،وتَقُو ُم اللَّ ْي َل ؟ فَقُ ْل ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :يَا َع ْب َد هَّللا ِ" ،أَلَ ْم أُ ْخبَرْ أَنَّ َ
ك ك َحقًّrrاَ ،وإِ َّن لَِ rز ْو ِر َ
ك َعلَ ْيَ r ك َعلَ ْيَ r ك َحقًّrrاَ ،وإِ َّن لِ َز ْو ِجَ r
ك َعلَ ْيَ r ك َحقًّاَ ،وإِ َّن لِ َع ْينِ َ َوأَ ْف ِطرْ َ ،وقُ ْم َونَ ْم ،فَإ ِ َّن لِ َج َس ِد َ
ك َعلَ ْي َ
صrيَا ُم الَّ rد ْه ِر ُكلِّ ِه"،
ك ِ ك بِ ُكلِّ َح َسنَ ٍة َع ْش َر أَ ْمثَالِهَا ،فَrإ ِ َّن َذلَِ r ك أَ ْن تَصُو َم ُك َّل َشه ٍْر ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام ،فَإ ِ َّن لَ َ َحقًّاَ ،وإِ َّن بِ َح ْسبِ َ
rز ْد
السrاَل مَ ،واَل تَ ِ صrيَا َم نَبِ ِّي هَّللا ِ َدا ُو َد َعلَيِْ rه َّ
صْ rم ِ ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِنِّي أَ ِجُ rد قَُّ rوةً ،قَrا َل :فَ ُ ي ،قُ ْل ُ ت ،فَ ُش ِّد َد َعلَ َّ فَ َش َّد ْد ُ
ان َع ْبُ rد هَّللا ِ ،يَقُrrو ُل بَ ْعَ rد َما َكبَِ rر :يَا صيَا ُم نَبِ ِّي هَّللا ِ َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل م ؟ قَا َل :نِصْ َ
ف ال َّد ْه ِر ،فَ َك َ َعلَ ْي ِه ،قُ ْل ُ
تَ :و َما َك َ
ان ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم. لَ ْيتَنِي قَبِ ْل ُ
ت ر ُْخ َ
صةَ النَّبِ ِّي َ
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خبر دی ،انہوں نے کہrrا کہ ہم کrrو اوزاعی نے خrrبر
یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا ،انہوں نے کہrrا کہ مجھ سrrے ابوسrrلمہ بن عبrrدالرحمٰ ن
ٰ دی ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے
نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہما نے بیان کیا ،کہ مجھ سے رسول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،عبدہللا! کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تم دن میں تو روزہ رکھتے ہrrو اور سrrاری رات
نماز پڑھتے ہو؟ میں نے عرض کی صحیح ہے یا رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم ! آپ نے فرمایا ،کہ ایسrrا نہ کrrر،
روزہ بھی رکھ اور بے روزہ کے بھی رہ۔ نماز بھی پڑھ اور سوؤ بھی۔ کیونکہ تمہارے جسم کrrا بھی تم پrrر حrrق ہے
تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حrrق ہے اور تم سrrے مالقrrات کrrرنے والrrوں کrrا
بھی تم پر حق ہے بس یہی کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھ لیا کرو ،کیrrونکہ ہrrر نیکی کrrا بrrدلہ دس گنrrا
ملے گا اور اس طرح یہ ساری عمر کا روزہ ہو جائے گا ،لیکن میں نے اپنے پر سختی چاہی تو مجھ پر سrrختی کrrر
دی گئی۔ میں نے عرض کی ،یا رسول ہللا! میں اپنے میں قوت پاتrrا ہrوں۔ اس پrر آپ نے فرمایا کہ پھrر ہللا کے نrبی
داؤد علیہ السالم کا روزہ رکھ اور اس سے آگے نہ بڑھ ،میں نے پوچھrrا ہللا کے نrrبی داؤد علیہ السrrالم کrrا روزہ کیrrا
تھا؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بے روزہ رہا کرتے تھے۔ عبدہللا رضrrی
www.islamicurdubooks.com 83
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا عنہ بعد میں جب ضrrعیف ہrو گrrئے تrrو کہrrا کrrرتے تھے کrrاش! میں رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی دی ہrrوئی
رخصت مان لیتا۔
ص ْو ِم ال َّد ْه ِر:
اب َ
-56بَ ُ
باب :ہمیشہ روزہ رکھنا ( جس کو «صوم الدهر» کہتے ہیں )
حدیث نمبر1976 :
بَ ، وأَبُو َس rلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِ rد rريِّ ، قَrrا َل :أَ ْخبَ َ rرنِيَ س ِ rعي ُد ب ُْن ْال ُم َس rيِّ ِ rان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َ rعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r َحَّ rدثَنَا أَبُو ْاليَ َمِ r
ص rو َم َّن النَّهَrrا َر، الرَّحْ َم ِن ، أَ َّنَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ٍرو ، قَا َل :أُ ْخبِ َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَنِّي أَقُولَُ :وهَّللا ِ أَل َ ُ
ص ْم َوأَ ْف ِط rrرْ َ ،وقُ ْم َونَ ْم،
ك" ،فَ ُ ت َوأُ ِّمي ،قَا َل :فَإِنَّ َ
ك اَل تَ ْستَ ِطي ُع َذلِ َ ت لَهُ :قَ ْد قُ ْلتُهُ بِأَبِي أَ ْن َ ت ،فَقُ ْل ُ َوأَل َقُو َم َّن اللَّ ْي َل َما ِع ْش ُ
ضَ rل ِم ْن ت :إِنِّي أُ ِطي ُ
ق أَ ْف َ صrيَ ِام الَّ rد ْه ِر" ،قُ ْل ُ
ك ِم ْثُ rل ِ ص ْم ِم َن ال َّشه ِْر ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام ،فَإ ِ َّن ْال َح َسنَةَ بِ َع ْش ِر أَ ْمثَالِهَrrاَ ،و َذلَِ r
َو ُ
ص rيَا ُم ك ِ ص ْم يَ ْو ًما َوأَ ْف ِطرْ يَ ْو ًما ،فَ َ rذلِ َ
ك ،قَا َل :فَ ُ ض َل ِم ْن َذلِ َ ت :إِنِّي أُ ِطي ُ
ق أَ ْف َ ص ْم يَ ْو ًما َوأَ ْف ِطرْ يَ ْو َمي ِْن ،قُ ْل ُ
ك ،قَا َل :فَ ُ َذلِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :اَلك ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َضَ rل ِم ْن َذلَِ r ت :إِنِّي أُ ِطي ُ
ق أَ ْف َ ض ُل الصِّ يَ ِام ،فَقُ ْل ُ َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل م َوهُ َو أَ ْف َ
أَ ْف َ
ض َل ِم ْن َذلِ َ
ك.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،انہیں زہری نے ،کہrrا کہ مجھے سrrعید بن مسrrیب اور
ابوسrrلمہ بن عبrrدالرحمٰ ن نے خrrبر دی کہ عبrrدہللا بن عمrrرو رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم تک میری یہ بات پہنچا گrrئی کہ ہللا کی قسrrم! زنrrدگی بھrrر میں دن میں تrrو روزے رکھrrوں گrrا۔ اور سrrاری رات
عبادت کروں گا میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے عرض کی ،میرے ماں باپ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم پrrر
فدا ہوں ،ہاں میں نے یہ کہا ہے ،آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا لیکن تrrیرے انrrدر اس کی طrrاقت نہیں ،اس لrrیے
روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ۔ عبادت بھی کر لیکن سوؤ بھی اور مہیrrنے میں تین دن کے روزے رکھrrا کrrر۔
نیکیوں کا بدلہ دس گنا ملتا ہے ،اس طرح یہ ساری عمrrر کrrا روزہ ہrrو جrrائے گrrا ،میں نے کہrrا کہ میں اس سrrے بھی
زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھrrر ایک دن روزہ رکھrrا کrrر اور دو دن کے لrrیے
روزے چھوڑ دیا کر۔ میں نے پھر کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہrrوں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
www.islamicurdubooks.com 84
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
فرمایا کہ اچھا ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن بے روزہ کے رہ کہ داؤد علیہ السالم کا روزہ ایسا ہی تھا۔ اور روزہ
کا یہ سب سے افضrrل طrrریقہ ہے۔ میں نے اب بھی وہی کہrrا کہ مجھے اس سrrے بھی زیادہ کی طrrاقت ہے لیکن اس
مرتبہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر1977 :
الشrا ِع َر أَ ْخبََ rرهُ ،أَنَّهُ ْتَ عطَrrا ًء ، أَ َّن أَبَا ْال َعب ِ
َّاس َّ ْجَ ، س ِمع ُ َح َّدثَنَاَ ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي ، أَ ْخبَ َرنَا أَبُو َع ِ
اص ٍمَ ، ع ِن اب ِْن ُج َري ٍ
الصْ rو َم َوأُ َ
صrلِّي اللَّ ْيَ rل ،فَإ ِ َّما صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :أَنِّي أَ ْسُ rر ُد َّ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،بَلَ َغ النَّبِ َّ
ي َ َس ِم َع َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ٍروَ ر ِ
صْ rم َوأَ ْف ِط rرْ َ ،وقُ ْم َونَ ْم ،فَrإ ِ َّن صrو ُم َواَل تُ ْف ِطُ rر َوتُ َ
صrلِّي َواَل تَنَrrا ُم" ،فَ ُ يَ ،وإِ َّما لَقِيتُهُ ،فَقَا َل :أَلَ ْم أُ ْخبَrrرْ أَنَّ َ
ك تَ ُ أَرْ َس َل إِلَ َّ
السrاَل م، صيَا َم َدا ُو َد َعلَ ْيِ rه َّ ص ْم ِك ،قَا َل :فَ ُ ك َحظًّا" ،قَا َل :إِنِّي أَل َ ْق َوى لِ َذلِ َ
ك َعلَ ْي َكَ ،وأَ ْهلِ َ ك َحظًّاَ ،وإِ َّن لِنَ ْف ِس َ ك َعلَ ْي َ لِ َع ْينِ َ
ي هَّللا ِ ،قَrrا َل َعطَrrا ٌء :اَل
ان يَصُو ُم يَ ْو ًما َويُ ْف ِط ُر يَ ْو ًماَ ،واَل يَفِرُّ إِ َذا اَل قَى ،قَا َلَ :م ْن لِي بِهَ ِذ ِه يَا نَبِ َّ ْف ؟ قَا َلَ :ك َقَا َلَ :و َكي َ
صا َم اأْل َبَ َد َم َّرتَي ِْن. صيَا َم اأْل َبَ ِد ،قَا َل النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :اَل َ
صا َم َم ْن َ أَ ْد ِري َكي َ
ْف َذ َك َر ِ
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو ابوعاصم نے خبر دی ،انہیں ابن جrریج نے ،انہrوں نے عطrاء سrے
سنا ،انہیں ابوعباس شاعر نے خبر دی ،انہوں نے عبدہللا بن عمر رضrی ہللا عنہمrا سrے سrنا کہ نrبی کrریم صrلی ہللا
علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور ساری رات عبادت کرتا ہوں۔ اب یا نبی کریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے کسی کو میرے پاس بھیجا یا خود میں نے آپ سrrے مالقrrات کی۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دریافت
فرمایا کہ کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تrrو متrrواتر روزے رکھتrrا ہے اور ایک بھی نہیں چھوڑتrrا اور( رات بھrrر) نمrrاز
www.islamicurdubooks.com 85
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
پڑھتا رہتا ہے؟ روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ ،عبادت بھی کر اور سوؤ بھی کیrrونکہ تrrیری آنکھ کrrا بھی تجھ
پر حق ہے ،تیری جان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے۔ عبدہللا رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا
کہ مجھ میں اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السالم کی طرح روزہ
رکھا کر۔ انہوں نے کہا اور وہ کس طرح؟ rفرمایا کہ داؤد علیہ السrالم ایک دن روزہ رکھrrتے تھے اور ایک دن کrا
روزہ چھوڑ دیا کرتے تھے۔ اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو پیٹھ نہیں پھیرتے تھے۔ اس پrrر عبrrدہللا رضrrی ہللا عنہ
نے عرض کی ،اے ہللا کے نبی! میرے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ میں پیٹھ پھrrیر جrrاؤں۔ عطrrاء نے کہrrا کہ مجھے
یاد نہیں( اس حrدیث میں) صrوم دہrر کrا کس طrرح ذکrر ہrوا!( البتہ انہیں اتنrا دیا تھrا کہ) نrبی کrریم صrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ،جو صوم دہر رکھتا ہے اس کا روزہ ہی نہیں ،دو مرتبہ( آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہی فرمایا)۔
www.islamicurdubooks.com 86
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اور برابر یہی کہتے رہے۔ یہاں تک کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ تین
دن میں( ایک قرآن ختم کیا کر)۔
www.islamicurdubooks.com 87
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1980 :
اس ِط ُّيَ ، ح َّدثَنَاَ خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ع ْنَ خالِ ٍد ْال َح َّذا ِءَ ، ع ْن أَبِي قِاَل بَةَ ، قَrا َل :أَ ْخبَ َرنِيأَبُو
ين ْال َو ِ َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
ق ب ُْن َشا ِه َ
rرو ، فَ َحَّ rدثَنَا أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ُذ ِكَ rر لَrهُ ت َمَ rع أَبِي َ
ك َعلَىَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن َع ْمٍ r يح ، قَا َلَ :د َخ ْل ُ ْ
ال َملِ ِ
ت ْال ِو َسrا َدةُ بَ ْينِي
صrا َر ِ س َعلَى اأْل َرْ ِ
ضَ ،و َ ْت لَrهُ ِو َسrا َدةً ِم ْن أَ َد ٍم َح ْشُ rوهَا لِ ٌ
يف ،فَ َجلَ َ ي ،فَrrأ َ ْلقَي ُ
صْ rو ِمي ،فََ rد َخ َل َعلَ َّ
َ
ت :يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،قَrrا َل: ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،قَا َلَ :خ ْمسًا ،قُ ْل ُ ك ِم ْن ُكلِّ َشه ٍْر ثَاَل ثَةُ أَي ٍَّام ؟ قَا َل :قُ ْل ُ َوبَ ْينَهُ ،فَقَا َل :أَ َما يَ ْكفِي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم:
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،قَا َل :إِحْ َدى َع ْش َرةَ ،ثُ َّم قَا َل النَّبِ ُّي َ ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،قَا َل :تِ ْسعًا ،قُ ْل ُ َس ْبعًا ،قُ ْل ُ
ص ْم يَ ْو ًما َوأَ ْف ِطرْ يَ ْو ًما". ص ْو ِم َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل مَ ،ش ْ
ط َر ال َّدهَ ِرُ ، ص ْو َم فَ ْو َ
ق َ "اَل َ
ہم سے ٰ
اسح ق واسطی نے بیان کیا ،کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ،ان سے خالد حذاء نے اور ان سrrے ابrrوقالبہ نے کہ
مجھے ابوملیح نے خrrبر دی ،کہrrا کہ میں آپ کے والrrد کے سrrاتھ عبrدہللا بن عمrrرو رضrrی ہللا عنہمrrا کی خrrدمت میں
حاضrrر ہrrوا۔ انہrrوں نے ہم سrrے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو مrیرے روزے کے متعلrrق خrrبر ہrو
گئی۔( کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم مrrیرے یہrrاں تشrrریف الئے اور میں نے ایک گrrدہ
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے لیے بچھا دیا۔ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی لیکن نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم زمین پر بیٹھ گئے۔ اور تکیہ میرے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے درمیان ہو گیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،کیا تمہارے لیے ہrrر مہینہ میں تین دن کے روزے کrrافی نہیں ہیں۔ انہrrوں نے کہrrا کہ میں نے عrrرض کی ،یا
رسrrول ہللا!( کچھ اور بڑھا دیجئrrیے) آپ نے فرمایا ،اچھrrا پrrانچ دن کے روزے( رکھ لے) میں نے عrrرض کی ،یا
رسrrول ہللا کچھ اور آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا چلrrو چھ دن ،میں نے عrrرض کی یا رسrrول ہللا!( کچھ اور
بڑھائیے ،مجھ میں اس سrrے بھی زیادہ کی طrrاقت ہے) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا! اچھrrا نrrو دن ،میں نے
عرض کی ،یا رسول ہللا! کچھ اور فرمایا ،اچھrrا گیrrارہ rدن۔ آخrrر آپ نے فرمایا کہ داؤد علیہ السrrالم کے روزے کے
طریقے کے سوا اور کوئی طریقہ( شریعت میں) جائز نہیں۔ یعنی زندگی کے آدھے دنوں میں ایک دن کrrا روزہ رکھ
اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کر۔
www.islamicurdubooks.com 88
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :ایام بیض کے روزے یعنی تیرہ ،چودہ اور پندرہ تاریخوں کے روزے رکھنا
حدیث نمبر1981 :
www.islamicurdubooks.com 89
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یہاں تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور اور گھی پیش کیا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ،یہ گھی اس کے برتن میں رکھ دو اور یہ کھجوریں بھی اس کے برتن میں رکھ دو کیrrونکہ میں تrrو
روزے سے ہوں ،پھر آپ نے گھر کے ایک کنارے میں کھڑے ہو کر نفrrل نمrrاز پrrڑھی اور ام سrrلیم رضrrی ہللا عنہrrا
اور ان کے گھر والrrوں کے لrrیے دعrrا کی ،ام سrrلیم رضrrی ہللا عنہrrا نے عrrرض کی کہ مrrیرا ایک بچہ الڈال بھی تrrو
ہے( اس کے لیے بھی تو دعا فرما دیجئیے) فرمایا کrrون ہے انہrrوں نے کہrrا آپ کrrا خrrادم انس( رضrrی ہللا عنہ) پھrrر
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دنیا اور آخرت کی کوئی خیر و بھالئی نہ چھrrوڑی جس کی ان کے لrrیے دعrrا نہ کی ہrrو۔
آپ نے دعا میں یہ بھی فرمایا اے ہللا! اسے مال اور اوالد عطا فرما اور اس کے لrrیے بrrرکت عطrrا کر( انس رضrrی
ہللا عنہ کا بیان تھا کہ) چنانچہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ اور مجھ سے میری بیٹی امینہ نے بیان کیا
حجاج rکے بصرہ آنے تک میری صلبی اوالد میں سے تقریبا ً ایک سو بیس دفن ہو چکے تھے۔ ہم سrے ابن ابی مrrریم
یحیی نے خبر دی ،کہا کہ مجھ سے حمیrد نے بیrrان کیrrا ،اور انہrrوں نے انس رضrrی ہللا عنہ سrے
ٰ نے بیان کیا ،انہیں
سنا ،نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے حوالہ کے ساتھ۔
ش ْه ِر:
آخ َر ال َّ
ص ْو ِم ِ
اب ال َّ
-62بَ ُ
باب :مہینے کے آخر میں روزہ رکھنا
حدیث نمبر1983 :
ت ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، حَّ rrدثَنَاَ مهِْ rrديٌّ َ ، ع ْنَ غ ْياَل َن . ح و َحَّ rrدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
rrانَ ، حَّ rrدثَنَاَ مهِْ rrديُّ ب ُْن َم ْي ُم ٍ
rrون، الصْ rrل ُ
َحَّ rrدثَنَاَّ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrاَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ُصrي ٍْنَ ر ِ rرَ ، ع ْنُ مطَrرِّ ٍ
فَ ، ع ْنِ ع ْمَ rر َ
ان ب ِْن ح َ َحَّ rدثَنَا َغ ْياَل ُن ب ُْن َج ِريٍ r
ت َس َر َر هَ َذا ال َّشه ِْر ؟ قَا َل :أَظُنُّهُ قَrrا َل ان يَ ْس َمعُ ،فَقَا َل :يَا أَبَا فُاَل ٍن" ،أَ َما ُ
ص ْم َ َو َسلَّ َم ،أَنَّهُ َسأَلَهُ ،أَ ْو َسأ َ َل َر ُجاًل َو ِع ْم َر ُ
ت أَظُنُّهُ يَ ْعنِي
الص ْ rل ُ ص ْ rم يَrْ rو َمي ِْن ،لَ ْم يَقُِ r
rل َّ ان ،قَrrا َل ال َّر ُج rلُ :اَل يَا َر ُس rو َل هَّللا ِ ،قَrrا َل :فَ rإ ِ َذا أَ ْفطَrrرْ َ
ت ،فَ ُ يَ ْعنِي َر َم َ
ضَ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم ِم ْن َس َ rر ِر
انَ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ ان" ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا َِ :وقَا َل ثَابِ ٌ
تَ : ع ْنُ مطَرِّ ٍ
فَ ، ع ْنِ ع ْم َر َ ض ََر َم َ
َش ْعبَ َ
ان.
www.islamicurdubooks.com 90
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے صلت بن محمrد نے بیrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrا ہم سrے مہrدی نے بیrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrا کہ ہم سrے غیالن
نے( دوسری سند) امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہrrا کہ ہم سrrے مہrrدی
بن میمون نے ،ان سے غیالن بن جریر نے ،ان سrے مطrرف نے ،ان سrے عمrrران بن حصrین رضrی ہللا عنہمrrا نے
بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے سوال کیا یا(مطrرف نے یہ کہrا کہ) سrوال تrو کسrی اور نے
کیا تھا لیکن وہ سن رہے تھے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اے ابوفالں! کیا تم نے اس مہیrنے کے آخrر
کے روزے رکھے؟ ابونعمrrان نے کہrrا کہ مrrیرا خیrrال ہے کہ راوی نے کہrrا کہ آپ کی مrrراد رمضrrان سrrے تھی۔
ابوعبدہللا(امام بخاری رحمہ ہللا) کہتے ہیں کہ ثابت نے بیان کیا ،ان سے مطرف نے ،ان سے عمrrران رضrrی ہللا عنہ
نے اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے( رمضان کے آخر کے بجائے) شrrعبان کے آخrrر میں کrrا لفrrظ بیrrان
کیا( یہی صحیح ہے)۔
www.islamicurdubooks.com 91
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1985 :
حدیث نمبر1986 :
َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنُ ش ْعبَةَ . ح و َحَّ rدثَنِيُ م َح َّم ٌدَ ، حَّ rدثَنَاُ غ ْنَ rد ٌرَ ، حَّ rدثَنَاُ شْ rعبَةَُ ، ع ْن قَتَrrا َدةََ ، ع ْن أَبِي
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل َعلَ ْيهَا يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة َو ِه َي ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ ثَ ر ِ ت ْال َح ِ
ار ِ أَي َ
ُّوبَ ، ع ْنُ ج َوي ِْريَةَ بِ ْن ِ
ت :اَل ،قَrrا َل :فَrrأ َ ْف ِط ِري"َ ،وقَrrا َلَ ح َّما ُد
ين أَ ْن تَصُو ِمي َغدًا ؟ قَالَ ْ ت أَ ْم ِ
س ؟ قَالَ ْ
ت :اَل ،قَا َل :تُ ِري ِد َ صائِ َمةٌ ،فَقَا َل :أَ ُ
ص ْم ِ َ
ُّوب ، أَ َّنُ ج َوي ِْريَةََ ح َّدثَ ْتهُ ،فَأ َ َم َرهَا فَأ َ ْفطَ َر ْ
ت. ب ُْن ْال َج ْع ِدَ : س ِم َع قَتَا َدةََ ، ح َّدثَنِي أَبُو أَي َ
یحیی نے بیان کیا ،ان سے شعبہ نے( ،دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
ہللا نے کہا کہ مجھ سے محمد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrrے شrrعبہ نے بیrrان کیrrا ،ان
سے قتادہ نے ،ان سے ابوایوب نے اور ان سے جویریہ بنت حارث رضی ہللا عنہrrا نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لے گئے( ،اتفاق سے) وہ روزہ سے تھیں۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے
اس پر دریافت فرمایا کے کل کے دن بھی تو نے روزہ رکھrrا تھrrا؟ انہrrوں نے جrrواب دیا کہ نہیں۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا آئندہ کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ جواب دیا کہ نہیں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا کہ پھر روزہ توڑ دو۔ حماد بن جعد نے بیان کیا کہ انہوں نے قتادہ سے سنا ،ان سے ابوایوب نے بیان کیrrا اور
ان سے جویریہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے حکم دیا اور انہrوں نے روزہ تrوڑ
دیا۔
www.islamicurdubooks.com 92
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ضَ rي هَّللا ُ ورَ ، ع ْن إِ ْبَ rرا ِهي َمَ ، ع ْنَ ع ْلقَ َم rةَ ، قُ ْل ُ
ت لِ َعائِ َشrةََ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َسَّ rد ٌدَ ، حَّ rدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنُ سْ rفيَ َ
انَ ، ع ْنَ م ْن ُ
صٍ r
rان َع َملُrهُ ِدي َم rةً"َ ،وأَيُّ ُك ْم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم يَ ْختَصُّ ِم َن اأْل َي َِّام َشْ rيئًا ؟ قَrrالَ ْ
ت :اَل َ ،كَ r ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َع ْنهَا" :هَلْ َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِطي ُ
ق. ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ق َما َك َ
ي ُِطي ُ
یحیی نے بیان کیا ،ان سے سفیان نے ،ان سے منصور نے ،ان سے ابراہیم
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
نے ،ان سے علقمہ نے ،انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے( روزہ
وغیرہ عبادات کے لیے) کچھ دن خاص طور پر مقرر rکrrر رکھے تھے؟ انہrrوں نے کہrrا نہیں۔ بلکہ آپ کے ہrrر عمrrل
میں ہمیشگی ہوتی تھی اور دوسرا کون ہے جو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلمجتنی طاقت رکھتا ہو؟
ص ْو ِم يَ ْو ِم َع َرفَةَ:
اب َ
-65بَ ُ
باب :عرفہ کے دن روزہ رکھنا
حدیث نمبر1988 :
ض ِ rل ،أَ َّن أُ َّم
rولَى أُ ِّم ْالفَ ْ
rك ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيَ س rالِ ٌم ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيُ ع َم ْي ٌ rرَ مْ r
َحَّ rدثَنَاُ م َس َّ rد ٌدَ ، حَّ rدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنَ مالٍِ r
rrrولَى ُع َمَ rrrر ب ِْن ُعبَيِْ rrrد هَّللا ِ، ضِ rrrرَ م ْ كَ ، ع ْن أَبِي النَّ ْ ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ rrr ْالفَ ْ
ضrrrلِ َح َّدثَ ْتهُ .ح و َحَّ rrrدثَنَاَ عبُْ rrrد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ rrr
صْ rrو ِم ث" ، أَ َّن نَاسًا تَ َما َر ْوا ِع ْن َدهَا يَ ْو َم َع َرفَةَ فِي َ ار ِت ْال َح ِ َّاسَ ،ع ْن أُ ِّم ْالفَضْ ِل بِ ْن ِ
َع ْنُ ع َمي ٍْرَ م ْولَى َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ْال َعب ِ
ح لَبَ ٍن َوهَُ rو صrائِ ٍم ،فَأَرْ َسrلَ ْ
ت إِلَ ْيِ rه بِقََ rد ِ ضهُ ْم :لَي َ
ْس بِ َ صائِ ٌمَ ،وقَا َل بَ ْع ُ ضهُ ْم :هُ َو َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل بَ ْع ُالنَّبِ ِّي َ
ف َعلَى بَ ِع ِ
ير ِه فَ َش ِربَهُ". َواقِ ٌ
www.islamicurdubooks.com 93
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی نے بیان کیا ،ان سے امام مالrک رحمہ ہللا نے بیrrان کیrrا کہ مجھ سrے
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
سالم نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے ام فضل رضی ہللا عنہا کے مولی عمیر نے بیان کیا اور ان سrrے ام فضrrل رضrrی
ہللا عنہا نے بیان کیا۔( دوسری سند) امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سrrے عبrrدہللا بن یوسrrف نے بیrrان کیrrا ،انہیں
امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی ،انہیں عمر بن عبدہللا کے غالم ابونضر نے ،انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما
کے غالم عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث رضی ہللا عنہا نے کہ ان کے یہاں کچھ لrrوگ عرفrrات کے دن نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں جھگڑ رہے تھے۔ بعض نے کہا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم روزہ
سے ہیں۔ اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں۔ اس پر ام فضل رضrrی ہللا عنہrrا نے آپ کی خrrدمت میں دودھ کrrا
ایک پیالہ بھیجا( تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے) آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے ،آپ نے دودھ پی لیا۔
حدیث نمبر1989 :
ب، ئ َعلَ ْي ِ rه ،قَrrا َل :أَ ْخبَ َ rرنِيَ ع ْم rرٌوَ ، ع ْن بُ َك ْيٍ r
rرَ ، ع ْنُ كَ rر ْي ٍ ب أَ ْو قُِ r
rر َ انَ ، حَّ rدثَنَا اب ُْن َو ْه ٍ
َحَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن ُس rلَ ْي َم َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم يَrْ rو َم َع َرفَrةَ ،فَأَرْ َسrلَ ْ
ت إِلَيِْ rه صrيَ ِام النَّبِ ِّي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" ،أَ َّن النَّ َ
اس َشُّ rكوا فِي ِ َع ْن َم ْي ُمونَةََ ر ِ
ب ِم ْنهُ َوالنَّاسُ يَ ْنظُر َ
ُون". ف فِي ْال َم ْوقِ ِ
ف ،فَ َش ِر َ بِ ِحاَل ٍ
ب َوهُ َو َواقِ ٌ
یحیی بن سلیمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کیrrا( ،یا ان کے سrrامنے حrrدیث کی قrrرآت کی
ٰ ہم سے
گئی) ۔ کہا کہ مجھ کrrو عمrrرو نے خrrبر دی ،انہیں بکrrیر نے ،انہیں کrrریب نے اور انہیں میمrrونہ رضrrی ہللا عنہrrا نے
کہ عرفہ کے دن کچھ لوگوں کو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شrrک ہrrوا۔ اس لrrیے انہrrوں نے
آپ کی خدمت میں دودھ بھیجا۔ آپ اس وقت عرفات میں وقrوف فرمrا تھے۔ آپ نے دودھ پی لیrا اور سrب لrوگ دیکھ
رہے تھے۔
ص ْو ِم يَ ْو ِم ا ْلفِ ْط ِر:
اب َ
-66بَ ُ
باب :عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا
www.islamicurdubooks.com 94
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1990 :
ت ْال ِعي َد بَ ، ع ْن أَبِي ُعبَ ْي ٍدَ م ْولَى اب ِْن أَ ْزهََ rر ،قَrrا َلَ :
"شِ rه ْد ُ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
كَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
rrو ُم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن ِ
صيَا ِم ِه َما :يَ ْ ان نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،فَقَا َل :هَ َذ ِ
ان يَ ْو َم ِ بَ ر ِ َم َع ُع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ
صيَا ِم ُك ْمَ ،و ْاليَ ْو ُم اآْل َخ ُر تَأْ ُكلُ َ
ون فِي ِه ِم ْن نُ ُس ِك ُك ْم" ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ :قَا َل اب ُْن ُعيَ ْينَةََ :م ْن قَrrا َل َمْ r
rولَى اب ِْن ط ِر ُك ْم ِم ْن ِفِ ْ
اب.
ص َف ،فَقَ ْد أَ َ
ابَ ،و َم ْن قَا َل َم ْولَى َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْو ٍ
ص َأَ ْزهَ َر فَقَ ْد أَ َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی ،انہیں ابن شrrہاب نے،
انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ازہر کے غالم ابوعبید نے بیان کیا کہ عیrrد کے دن میں عمrrر بن خطrrاب رضrrی ہللا عنہ
کے خrrrدمت میں حاضrrrر تھrrrا۔ آپ صrrrلی ہللا علیہ وسrrrلم نے فرمایا یہ دو دن ایسrrrے ہیں جن کے روزوں کی نrrrبی
کrریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے ممrانعت فرمrائی ہے۔( رمضrان کے) روزوں کے بعrد افطrار کrا دن( عیrدالفطر) اور
دوسرا وہ دن جس میں تم اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو( یعنی عید االضحی کا دن)۔ امام بخrrاری رحمہ ہللا نے کہrrا
سفیان بن عیینہ نے کہا ،جس نے ابوعبدہللا کو ابن ازہر کا غالم کہا اس نے بھی ٹھیک کہا ،اور جس نے عبدالرحمٰ ن
بن عrrوف رضrrی ہللا عنہ کrrا غالم کہrrا اس نے بھی ٹھیrrک کہrrا۔(اس کی وجہ یہ ہے کہ ابن ازہrrر اور عبrrدالرحمٰ ن بن
عوف رضی ہللا عنہ دونوں اس غالم میں شریک تھے)۔
حدیث نمبر1991 :
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، ح َّدثَنَاَ ع ْم rرُو ب ُْن يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي َسِ rعي ٍدَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ،
ص َّما ِءَ ،وأَ ْن يَحْ تَبِ َي ال َّر ُج ُل فِي ثَrْ rو ٍ
ب ص ْو ِم يَ ْو ِم ْالفِ ْ
ط ِر َوالنَّحْ ِرَ ،و َع ِن ال َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َ
قَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ
اح ٍد.
َو ِ
rیی نے بیrrان کیrrا ،ان
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،ان سے وہیب نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عمrrرو بن یحٰ r
ٰ ہم سے
سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
عیدالفطر اور قربانی کے دنوں کے روزوں کی ممانعت کی تھی اور ایک کپڑا سارے بدن پrrر لrrپیٹ لیrrنے سrrے اور
ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے۔
www.islamicurdubooks.com 95
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1992 :
ْح َو ْال َعصْ ِر".
صاَل ٍة بَ ْع َد الصُّ ب ِ
َو َع ْن َ
اور صبح اور عصر کے بعد نماز پڑھنے سے( منع فرمایا)۔
ص ْو ِم يَ ْو َم النَّ ْح ِر:
اب ال َّ
-67بَ ُ
باب :عیداالضحی کے دن کا روزہ رکھنا
حدیث نمبر1993 :
ْج ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ
ارَ ، ع ْنَ عطَrrا ِء ب ِْن ِمينَا، َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشا ٌمَ ، ع ِن اب ِْن ُج َري ٍ
rر َوالنَّحْ ِ rر، ص rيَا َمي ِْن َوبَ ْي َعتَي ِْنْ :الفِ ْ
طِ r ِّثَ ،ع ْن أَبِي هُ َر ْي َ rرةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْن rهُ ،قَrrا َل" :يُ ْنهَى َع ْن ِ قَrrا َلَ :س ِ rم ْعتُهُ يُ َح rد ُ
َو ْال ُماَل َم َس ِةَ ،و ْال ُمنَابَ َذ ِة".
موسی نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم کrrو ہشrrام نے خrrبر دی ،ان سrrے ابن جrrریج نے بیrrان کیrrا کہ مجھے
ٰ ہم سے ابراہیم بن
عمرو بن دینار نے خبر دی ،انہوں نے عطاء بن میناء سے سنا ،وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے یہ حدیث نقل کrrرتے
تھے کہ آپ نے فرمایا ،نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے دو روزے اور دو قسم کی خرید و فروخت سے منع فرمایا
ہے۔ عیدالفطر اور عید االضحی کے روزے سے۔ اور مالمست اور منابذت کے ساتھ خرید و فروخت کرنے سے۔
حدیث نمبر1994 :
ْrر ، قَrا َلَ :جrا َء َرجٌُ rل إِلَى اب ِْن ُع َمَ rر َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّىَ ، ح َّدثَنَاُ م َعrا ٌذ ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن َع ْ
rو ٍنَ ، ع ْنِ زيَrا ِد ب ِْن ُجبَي ٍ
صrو َم يَ ْو ًمrا ،قَrا َل :أَظُنُّهُ قَrال :ااِل ْثنَي ِْن ،فَ َوافََ r
ق َذلَِ r
ك يَ ْrو َم ِعي ٍد ،فَقَrا َل اب ُْن ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،فَقَا َل َر ُجلٌ :نََ rذ َر أَ ْن يَ ُ
َر ِ
ص ْو ِم هَ َذا ْاليَ ْو ِم"r. ُع َم َر" : أَ َم َر هَّللا ُ بِ َوفَا ِء النَّ ْذ ِرَ ،ونَهَى النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َ
www.islamicurdubooks.com 96
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مثنی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ عنبری نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو عبدہللا بن عون نے
ٰ ہم سے محمد بن
خبر دی ،ان سے زیاد بن جبیر نے بیان کیا کہ ایک شخص ابن عمر رضی ہللا عنہما کی خدمت میں حاضrrر ہrrوا اور
عرض کی کہ ایک شخص نے ایک دن کے روزے کے نذر مانی۔ پھر کہrrا کہ مrrیرا خیrrال ہے کہ وہ پrrیر کrrا دن ہے
تعالی نے تو نذر پوری کrrرنے کrrا حکم
ٰ اور اتفاق سے وہی عید کا دن پڑ گیا۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ ہللا
دیا ہے اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے سے( ہللا کے حکم سے) منع فرمایا ہے۔(گویا ابن
عمر رضی ہللا عنہما نے کوئی قطعی فیصلہ نہیں دیا)۔
حدیث نمبر1995 :
ْت أَبَا َس ِ rعي ٍد الَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َملِ ِك ب ُْن ُع َمي ٍْر ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ْت قَ َز َعةَ ، قَrrا َلَ :س ِ rمع ُ َح َّدثَنَاَ حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ
ْت أَرْ بَعًا ِم َن صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ثِ ْنتَ ْي َع ْشَ rرةَ َغْ r
rز َوةً ،قَrrا َلَ :سِ rمع ُ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،و َك َ
ان َغ َزا َم َع النَّبِ ِّي َ ْال ُخ ْد ِر َّ
يَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْع َج ْبنَنِي ،قَا َل" :اَل تُ َسافِ ِر ْال َمرْ أَةُ َم ِسي َرةَ يَ ْو َمي ِْن إِاَّل َو َم َعهَا َز ْو ُجهَا ،أَ ْو ُذو َمحْ َ rر ٍمَ ،ولَا
النَّبِ ِّي َ
ُبَ ،ولَاطلُ َع ال َّش ْمسُ َ ،واَل بَ ْع َد ْال َعصْ ِر َحتَّى تَ ْغ rrر َ صاَل ةَ بَ ْع َد الصُّ بْح َحتَّى تَ ْ ط ِر َواأْل َضْ َحىَ ،واَل َ ص ْو َم فِي يَ ْو َمي ِْن ْالفِ ْ
َ
ِ
صىَ ،و َمس ِْج ِدي هَ َذا". اج َدَ :مس ِْج ِد ْال َح َر ِامَ ،و َمس ِْج ِد اأْل َ ْق َ
تُ َش ُّد الرِّ َحا ُل إِاَّل إِلَى ثَاَل ثَ ِة َم َس ِ
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیrrان کیrrا ،کہrrا
کہ میں نے قزعہ سے سنا ،انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے سنا ،آپ نبی کریم صلی ہللا
علیہ وسrrلم کے سrrاتھ بrrارہ جہrrادوں میں شrrریک رہے تھے۔ انہrrوں نے کہrrا کہ میں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم سrrے چrrار بrrاتیں سrنی ہیں جrrو مجھے بہت ہی پسrند آئیں۔ آپ نے فرمایا کہ کrrوئی عrrورت دو دن( یا اس سrے
زیادہ) کے اندازے کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا کrrوئی اور محrrرم نہ ہrrو۔ اور
عیدالفطر اور عید االضحی کے دنوں میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے اور صبح کی نماز کے بعد سورج نکلrrنے تrrک
اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز جائز نہیں اور چوتھی بات یہ کہ تین مسrrاجد کے سrrوا اور
االقصی اور میری یہ مسجد( مسجد نبوی)۔
ٰ کسی جگہ کے لیے« شد الرحال» rسفر نہ کیا جائے ،مسجد الحرام ،مسجد
www.islamicurdubooks.com 97
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 98
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر1999 :
بَ ، ع ْنَ سالِ ِم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
ض َ rي كَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
صا َم أَيَّا َم ِمنًى"،
ص ْمَ ، هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :الصِّ يَا ُم لِ َم ْن تَ َمتَّ َع بِ ْال ُع ْم َر ِة إِلَى ْال َحجِّ إِلَى يَ ْو ِم َع َرفَةَ ،فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ِج ْد هَ ْديًاَ ،ولَ ْم يَ ُ
بَ ، ع ْن عُرْ َوةََ ، ع ْنَ عائِ َشةَِ ، م ْثلَهُ ،تَابَ َعهُ إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍدَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ب. َو َعنِاب ِْن ِشهَا ٍ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی ،انہیں ابن شہاب نے ،انہیں سالم
بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ جو حاجی rحج اور عمرہ
کے درمیان تمتع کرے اسی کو یوم عرفہ تک روزہ رکھنے کی اجازت ہے ،لیکن اگر قربانی کا مقدور نہ ہrrو اور نہ
اس نے روزہ رکھا تو ایام مrrنی( ایام تشrrریق) میں بھی روزہ رکھے۔ اور ابن شrrہاب نے عrrروہ سrrے اور انہrrوں نے
عائشہ رضی ہللا عنہا سے اسی طرح روایت کی ہے۔ امام مالک رحمہ ہللا کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن سعد نے
بھی ابن شہاب سے روایت کیا۔
ُورا َء
صيَ ِام يَ ْو ِم َعاش َ
اب ِ
-69بَ ُ
باب :اس بارے میں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ کیسا ہے ؟
حدیث نمبر2000 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه اص ٍمَ ، ع ْنُ ع َم َر ب ِْن ُم َح َّم ٍدَ ، ع ْنَ سالِ ٍمَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل :قَrrا َل النَّبِ ُّي َ َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
َو َسلَّ َم" :يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء إِ ْن َشا َء َ
صا َم".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ،ان سے عمر بن محمد نے ،ان سے سالم بن عبدہللا بن عمrر رضrی ہللا عنہمrا نے ،اور
ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا عاشrrورہ کے دن اگrrر کrrوئی چrrاہے تrrو
روزہ رکھ لے۔
www.islamicurdubooks.com 99
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2001 :
حدیث نمبر2002 :
www.islamicurdubooks.com 100
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2003 :
اويَrةَ ب َْن أَبِي
بَ ، ع ْنُ ح َم ْيِ rد ب ِْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ، أَنَّهُ َسِ rم َعُ م َع ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةََ ، ع ْنَ مالِ ٍكَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
rر ،يَقُrrولُ :يَا أَ ْهَ rل ْال َم ِدينَِ rة ،أَي َْن ُعلَ َمrا ُؤ ُك ْم ؟ َسِ rمع ُ
ْت اشrو َرا َءَ ،عrا َم َح َّج َعلَى ْال ِم ْنبَِ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،يَrْ rو َم َع ُ
انَ ر ِ ُس ْفيَ َ
صيَا َمهَُ ،وأَنَا َ
ص rائِ ٌم ،فَ َم ْن َش rا َء صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولُ" :هَ َذا يَ ْو ُم َعا ُشو َرا َءَ ،ولَ ْم يَ ْكتُبْ هَّللا ُ َعلَ ْي ُك ْم ِ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ص ْمَ ،و َم ْن َشا َء فَ ْليُ ْف ِطرْ ". فَ ْليَ ُ
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیrrا ،ان سrrے ابن شrrہاب
نے بیان کیا ،ان سrے حمیrد بن عبrدالرحمٰ ن نے بیrrان کیrا کہ انہrوں نے معrاویہ بن ابی سrrفیان رضrrی ہللا عنہمrا سrے
عاشوراء کے دن منبر پر سنا ،انہوں نے کہا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کدھر گrrئے ،میں نے رسrrول ہللا صrrلی
ہللا علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔ اس کrrا روزہ تم پrrر فrrرض نہیں ہے لیکن میں روزہ سrrے
ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے( اور میری سنت پر عمل کرے) اور جس کا جی چاہے نہ رہے۔
حدیث نمبر2004 :
ْrرَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ِن اب ِْن
ثَ ، حَّ rدثَنَا أَيُّوبُ َ ، حَّ rدثَنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ب ُْن َسِ rعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ ار ِ َح َّدثَنَا أَبُو َم ْع َم ٍرَ ، حَّ rدثَنَاَ عبُْ rد ْالَ rو ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ فَ َرأَى ْاليَهُو َد تَصُو ُم يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء ،فَقَا َلَ :ماض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ سَ ر ِ
َعبَّا ٍ
وسrى صا َمهُ ُمو َسى ،قَrrا َل :فَأَنَا أَ َحُّ r
ق بِ ُم َ صالِحٌ ،هَ َذا يَ ْو ٌم نَجَّى هَّللا ُ بَنِي إِ ْس َرائِي َل ِم ْن َع ُد ِّو ِه ْم ،فَ َ
هَ َذا ؟ قَالُوا :هَ َذا يَ ْو ٌم َ
صا َمهُ َوأَ َم َر بِ ِ
صيَا ِم ِه". ِم ْن ُك ْم ،فَ َ
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے ایوب نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم
سے عبدہللا بن سعید بن جبیر نے بیان کیا ،ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا
کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم مدینہ میں تشریف الئے۔( دوسrrرے سrrال) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے یہودیوں کrrو
دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سrrے اس کrrا سrrبب معلrrوم فرمایا تrrو
rالی نے بrrنی اسrrرائیل کrrو ان کے دشrrمن(فرعrrون) سrrے نجrrات
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے۔ اسی دن ہللا تعٰ r
موسrrی علیہ السrrالم
ٰ موسrrی علیہ السrrالم نے اس دن کrrا روزہ رکھrrا تھrrا۔ آپ نے فرمایا پھrrر
ٰ دالئی تھی۔ اس لrrیے
www.islamicurdubooks.com 101
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کے( شریک مسرت ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس دن روزہ رکھrrا
اور صحابہ رضی ہللا عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔
حدیث نمبر2005 :
ب ،
ق ب ِْن ِشrrهَا ٍ ْس ب ِْن ُم ْسrrلِ ٍمَ ، ع ْن طَ ِ
rrار ِ َحَّ rrدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َعبِْ rrد هَّللا َِ ، حَّ rrدثَنَا أَبُو أُ َسrrا َمةََ ، ع ْن أَبِي ُع َم ْي ٍ
سَ ،ع ْن قَي ِ
ان يَ ْو ُم َعا ُشو َرا َء تَ ُع ُّدهُ ْاليَهُrrو ُد ِعيدًا ،قَrrا َل النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم: َع ْن أَبِي ُمو َسىَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :ك َ
فَصُو ُموهُ أَ ْنتُ ْم".
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrrے ابواسrrامہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابrrوعمیس نے ،ان سrrے قیس بن
ابوموسی رضی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ عاشrrوراء
ٰ مسلم نے ،ان سے طارق نے ،ان سے ابن شہاب نے اور ان سے
کے دن کو یہودی عیrrد کrrا دن سrrمجھتے تھے اس لrrیے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ تم بھی اس دن
روزہ رکھا کرو۔
حدیث نمبر2006 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل: َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسىَ ، ع ِن اب ِْن ُعيَ ْينَةََ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي يَ ِزيَ rدَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
ضلَهُ َعلَى َغي ِْر ِه ،إِاَّل هََ rذا ْاليَrْ rو َم يَrْ rو َم َع ُ
اشrو َرا َءَ ،وهََ rذا صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َحرَّى ِ
صيَا َم يَ ْو ٍم فَ َّ ي َ " َما َرأَي ُ
ْت النَّبِ َّ
ان".ض َ ال َّش ْه َر يَ ْعنِي َش ْه َر َر َم َ
موسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عrrیینہ نے ،ان سrrے عبیrrدہللا بن ابی یزید نے ،اور ان
ٰ ہم سے عبیدہللا بن
سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کrو سrوا عاشrوراء کے دن کے
اور اس رمضان کے مہینے کے اور کسی دن کو دوسرے دنوں سے افضل جان کر خاص طور سrrے قصrrد کrrر کے
روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔
www.islamicurdubooks.com 102
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2007 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :أَ َمَ rر النَّبِ ُّي عَ ر ِ َ َ ْ
َح َّدثَنَا ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَا يَ ِزيُ rد ب ُْن أبِي ُعبَ ْيٍ rدَ ، ع ْنَ سrلَ َمةَ ب ِْن اأْل ْكَ rو ِ
صْ rم بَقِيَّةَ يَ ْو ِمِ rهَ ،و َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن أَ َكَ rل
rان أَ َكَ rل فَ ْليَ ُ
اس ،أَ َّن َم ْن َكَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َر ُجاًل ِم ْن أَ ْسrلَ َم أَ ْن أَ ِّذ ْن فِي النَّ ِ َ
ص ْم ،فَإ ِ َّن ْاليَ ْو َم يَ ْو ُم َعا ُشو َرا َء".
فَ ْليَ ُ
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ،ان سrrے سrrلمہ بن اکrrوع رضrrی ہللا
عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے بنو اسلم کے ایک شخص کو لوگوں میں اس بات کے اعالن کا حکم دیا
تھا کہ جو کھا چکا ہو وہ دن کے باقی حصے میں بھی کھانے پیrنے سrrے رکrrا رہے اور جس نے نہ کھایا ہrrو اسrے
روزہ رکھ لینا چاہئے کیونکہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔
www.islamicurdubooks.com 103
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2009 :
بَ ، ع ْنُ ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِنَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َ rرةََ ر ِ
ض َ rي كَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ان إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًاُ ،غفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِ rه"،
ض َ هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن قَا َم َر َم َ
ك فِي ِخاَل فَِ rrة أَبِي
ان اأْل َ ْم ُر َعلَى َذلِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواأْل َ ْم ُر َعلَى َذلِ َ
ك ،ثُ َّم َك َ ب :فَتُ ُوفِّ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ
قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما.ص ْدرًا ِم ْن ِخاَل فَ ِة ُع َم َر َر ِ بَ ْك ٍرَ ،و َ
www.islamicurdubooks.com 104
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ،کہrrا کہ ہم کrrو امrrام مالrrک رحمہ ہللا نے خrrبر دی ،انہیں ابن شrrہاب نے،
انہیں حمید بن عبدالرحمٰ ن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس
نے رمضان کی راتوں میں( بیدار رہ کر)نماز تراویح پڑھی ،ایمان اور ثواب کی نیت کے سrrاتھ ،اس کے اگلے تمrrام
گناہ معاف ہو جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور لوگوں کrrا
یہی حال رہا( الگ الگ اکیلے اور جماعتوں سے تراویح پڑھتے تھے) اس کے بعد ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ کے دور
خالفت میں اور عمر رضی ہللا عنہ کے ابتدائی دور خالفت میں بھی ایسا ہی رہا۔
حدیث نمبر2010 :
rاريِّ ، أَنَّهُ قَrا َلَ " :خَ rرجْ ُ
ت َمَ rعُ ع َمَ rر ب ِْن الزبَي ِْرَ ، ع ْنَ ع ْب ِد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن َعبٍْ rد ْالقَ ِ
بَ ، ع ْن عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ َو َع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ُصrلِّيصلِّي ال َّر ُج ُل لِنَ ْف ِسِ rهَ ،وي َ ان إِلَى ْال َمس ِْج ِد ،فَإ ِ َذا النَّاسُ أَ ْو َزا ٌ
ع ُمتَفَرِّ قُ َ
ون ،يُ َ ض َ ْال َخطَّابِ َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ لَ ْيلَةً فِي َر َم َ
rان أَ ْمثََ rل ،ثُ َّم َعَ rز َماحٍ rد لَ َكَ r
ئ َو ِ صاَل تِ ِه ال َّر ْهطُ ،فَقَا َل ُع َمرُ :إِنِّي أَ َرى لَrْ rو َج َمع ُ
ْت هَrؤُاَل ِء َعلَى قَِ r
rار ٍ صلِّي بِ َ ال َّر ُج ُل فَيُ َ
rارئِ ِه ْم ،قَrrا َل ُع َم rرُ :نِ ْع َم ْالبِ ْد َع rةُ
صاَل ِة قَِ r صلُّ َ
ون بِ َ ت َم َعهُ لَ ْيلَةً أُ ْخ َرى َوالنَّاسُ يُ َ فَ َج َم َعهُ ْم َعلَى أُبَ ِّي ب ِْن َك ْع ٍ
ب ،ثُ َّم َخ َرجْ ُ
ون أَ َّولَهُ". آخ َر اللَّي ِْلَ ،و َك َ
ان النَّاسُ يَقُو ُم َ ون َع ْنهَا أَ ْف َ
ض ُل ِم َن الَّتِي يَقُو ُم َ
ون ي ُِري ُد ِ هَ ِذ ِهَ ،والَّتِي يَنَا ُم َ
اور ابن شہاب سے( امام مالک رحمہ ہللا) کی روایت ہے ،انہوں نے عrrروہ بن زبrrیر رضrrی ہللا عنہ سrrے اور انہrrوں
نے عبدالرحمٰ ن بن عبدالقاری سrے روایت کی کہ انہrوں نے بیrان کیrا میں عمrر بن خطrاب رضrی ہللا عنہ کے سrاتھ
رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے ،کوئی اکیال نمrrاز پrrڑھ رہrrا تھrrا ،اور کچھ
کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس پر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا ،میرا خیrrال ہے کہ اگrrر میں تمrrام لوگrrوں
کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا ،چنانچہ آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب رضrrی ہللا عنہ
کrrو ان کrrا امrrام بنrrا دیا۔ پھrrر ایک رات جrrو میں ان کے سrrاتھ نکال تrrو دیکھrrا کہ لrrوگ اپrrنے امrrام کے پیچھے
نماز( تراویح) پڑھ رہے ہیں۔ عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا ،یہ نیrrا طrrریقہ بہrrتر اور مناسrrب ہے اور( رات کrrا) وہ
حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں۔ آپ کی مrراد
رات کے آخری حصہ( کی فضیلت) سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 105
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2011 :
حدیث نمبر2012 :
ب ، أَ ْخبَ َرنِيُ عrrرْ َوةُ ، أَ َّنَ عائِ َش rةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَا َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
صrلَّى فِي ْال َم ْسِ rج ِد َو َ
صrلَّى ِر َجrا ٌل ف اللَّي ِ
ْrل فَ َ أَ ْخبَ َر ْتهُ" ،أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم َخَ rر َج لَ ْيلَrةً ِم ْن َج ْ
rو ِ
صrبَ َح النَّاسُ فَتَ َحَّ rدثُوا ،فَ َكثَُ rر أَ ْهُ rل صrلَّ ْوا َم َع rهُ ،فَأ َ ْ
صrلَّى فَ َ صاَل تِ ِه ،فَأَصْ بَ َح النَّاسُ فَتَ َح َّدثُوا ،فَrrاجْ تَ َم َع أَ ْكثَُ rر ِم ْنهُ ْم فَ َ
بِ َ
ت اللَّ ْيلَrةُ صrلَّ ْوا بِ َ
صrاَل تِ ِه ،فَلَ َّما َكrrانَ ِ صrلَّى فَ َ ْال َمس ِْج ِد ِم َن اللَّ ْيلَ ِة الثَّالِثَ ِة ،فَ َخَ rر َج َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَ َ
ضى ْالفَجْ َر ،أَ ْقبََ rل َعلَى النَّ ِ
اس فَتَ َشrهَّ َد ،ثُ َّم قَrrا َل: ْح ،فَلَ َّما قَ َ الرَّابِ َعةَُ ،ع َج َز ْال َمس ِْج ُد َع ْن أَ ْهلِ ِه َحتَّى َخ َر َج لِ َ
صاَل ِة الصُّ ب ِ
صrلَّى هَّللا ُ
ْج ُزوا َع ْنهَا ،فَتُ ُوفِّ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ يت أَ ْن تُ ْفتَ َر َ
ض َعلَ ْي ُك ْم فَتَع ِ ي َم َكانُ ُك ْمَ ،ولَ ِكنِّي َخ ِش ُ أَ َّما بَ ْع ُد ،فَإِنَّهُ لَ ْم يَ ْخ َ
ف َعلَ َّ
َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواأْل َ ْم ُر َعلَى َذلِ َ
ك".
یحیی بن بکیر نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے لیث بن سrrعد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عقیrrل نے ،ان سrrے ابن
ٰ اور ہم سے
شrrہاب نے ،انہیں عrrروہ نے خrrبر دی اور انہیں عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے خrrبر دی کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم ایک مرتبہ( رمضان کی) نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے اور وہاں تراویح کی نماز پڑھی۔ کچھ صحابہ
رضی ہللا عنہم بھی آپ کے ساتھ نمrrاز میں شrrریک ہrrو گrrئے۔ صrrبح ہrrوئی تrrو انہrrوں نے اس کrrا چرچrrا کیrrا۔ چنrrانچہ
دوسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ دوسrrری
www.islamicurdubooks.com 106
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا اور تیسری رات اس سے بھی زیادہ لrوگ جمrrع ہrو گrئے۔ آپ نے( اس رات بھی) نمrrاز
پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی اقتداء کی۔ چوتھی رات کو یہ عالم تھrrا کہ مسrrجد میں نمrrاز پڑھنے
آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہیں رہی تھی۔(لیکن اس رات آپ برآمد ہی نہیں ہوئے) بلکہ صrrبح کی نمrrاز کے
لیے باہر تشریف الئے۔ جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر شہادت کے بعrد فرمایا۔ rامابعrد! تمہrrارے
یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا ،لیکن مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پrrر فrrرض نہ کrrر دی جrrائے اور
پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز rہو جاؤ ،چنانچہ جب نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی وفrrات ہrrوئی تrrو یہی کیفیت
قائم رہی۔
حدیث نمبر2013 :
ُrrrريِّ َ ، ع ْن أَبِي َسrrrلَ َمةَ ب ِْن َعبِْ rrrد الrrrرَّحْ َم ِن ، أَنَّهُ
كَ ، ع ْنَ سِ rrrعي ٍد ْال َم ْقب ِ
َحَّ rrrدثَنَا إِ ْسَ rrrما ِعي ُل ، قَrrrا َلَ :حَّ rrrدثَنِيَ مالٌِ rrr
ان ؟ فَقَrrالَ ْ
تَ :ما َكَ r
rان صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َر َم َ
ضَ r ُول هَّللا ِ َ
صاَل ةُ َرس ِ ْف َكانَ ْ
ت َ َسأ َ َلَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَاَ " :كي َ
ُصrلِّي أَرْ بَعًrا ،فَاَل تَ َسrلْ َع ْن ح ْ
ُسrنِ ِه َّن َوطُrولِ ِه َّن ،ثُ َّم ْrر ِه َعلَى إِحَْ rدى َع ْشَ rرةَ َر ْك َع rةً ،ي َ ان َواَل فِي َغي ِض َ يَ ِزي ُد فِي َر َم َ
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أَتَنَrrا ُم قَ ْبَ rل أَ ْن تُrrوتِ َر ،قَrrا َل :يَا
صلِّي ثَاَل ثًا ،فَقُ ْل ُ
صلِّي أَرْ بَعًا ،فَاَل تَ َسلْ َع ْن ُح ْسنِ ِه َّن َوطُولِ ِه َّن ،ثُ َّم يُ َ
يُ َ
ان َواَل يَنَا ُم قَ ْلبِي"r. َعائِ َشةُ ،إِ َّن َع ْينَ َّ
ي تَنَا َم ِ
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا ،ان سrrے سrrعید مقrrبری
نے ،ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے کہ انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم( تراویح یا تہجد کی نماز) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے بتالیا کہ رمضrrان ہrrو یا کrrوئی
اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سrے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم پہلی چrار رکعت پڑھتے ،تم ان
کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو ،پھر چار رکعت پڑھتے ،ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا حrrال
نہ پوچھو ،آخر میں تین رکعت( وتر) پڑھتے تھے۔ میں نے ایک بار پوچھا ،یا رسول ہللا! کیrrا آپ وتrrر پڑھنے سrrے
پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔
www.islamicurdubooks.com 107
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 108
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ك فَقَ ْد أَ ْعلَ َمهَُ ،و َما قَا َلَ :و َما يُ ْد ِري َ
ك فَإِنَّهُ لَ ْم يُ ْعلِ ْمهُ. آن َما أَ ْد َرا َ
ان فِي ْالقُرْ ِ قَا َل اب ُْن ُعيَ ْينَةََ :ما َك َ
تعالی کا فرمان کہ ہم نے اس( قرآن مجید) کو شب قدر میں اتارا۔ اور تو نے کیا سrrمجھا کہ
ٰ اور( سورۃ القدر میں) ہللا
شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینrrوں سrrے افضrrل ہے۔ اس میں فرشrrتے ،روح القrrدس( جبرائیrrل علیہ السrrالم) کے
ساتھ اپنے رب کے حکم سے ہر بات کا انتظام کرنے کو اترتے ہیں۔ اور صrrبح تrrک یہ سrrالمتی کی رات قrrائم رہrrتی
rالی نے نrrبی
ہے۔ سrrفیان بن عrrیینہ نے کہrrا کہ قrrرآن میں جس مrrوقعہ کے لrrیے« ما أدراك» آیا ہے تrrو اسrrے ہللا تعٰ r
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو بتا دیا ہے اور جس کے لیے« ما يدريك» فرمایا اسے نہیں بتایا ہے۔
حدیث نمبر2014 :
rrريِّ َ ، ع ْن أَبِي َس rلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي ان ، قَrrا َلَ :حفِ ْ
ظنَrrاهُ َوإِنَّ َما َحفِrrظَ ِم َنُّ
الز ْه ِ َحَّ rدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَاُ س ْ rفيَ ُ
ان إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا ُغفِ َر لَrهُ َما تَقََّ rد َم
ض َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن َ
صا َم َر َم َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ هُ َر ْي َرةَ َر ِ
يرَ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ . ِم ْن َذ ْنبِ ِهَ ،و َم ْن قَا َم لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه" ،تَابَ َعهُُ سلَ ْي َم ُ
ان ب ُْن َكثِ ٍ
ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عrیینہ نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم نے اس
روایت کو یاد کیا تھا اور یہ روایت انہوں نے زہری سے( سن کر) یاد کی تھی۔ ان سے ابوسلمہ نے بیrrان کیrrا اور ان
سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جrrو شrrخص رمضrrان کے روزے ایمrrان
www.islamicurdubooks.com 109
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور احتساب( حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے ،اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ اور
جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کrrر دیئے جrrاتے
ہیں ،سفیان کے ساتھ سلیمان بن کثیر نے بھی اس حدیث کو زہری سے روایت کیا۔
س ْب ِع األَ َو ِ
اخ ِر: س لَ ْيلَ ِة ا ْلقَ ْد ِر فِي ال َّ
اب ا ْلتِ َما ِ
-2بَ ُ
باب :شب قدر کو رمضان کی آخری طاق راتوں میں تالش کرنا
حدیث نمبر2015 :
ب النَّبِ ِّي ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن ِر َجااًل ِم ْن أَ ْ
صَ rحا ِ كَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :أَ َرى صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُرُوا لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر فِي ْال َمنَ ِام فِي ال َّسب ِْع اأْل َ َو ِ
اخ ِر ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ َ
ان ُمتَ َحرِّ يهَا فَ ْليَتَ َح َّرهَا فِي ال َّسب ِْع اأْل َ َو ِ
اخ ِر". ت فِي ال َّسب ِْع اأْل َ َو ِ
اخ ِر ،فَ َم ْن َك َ ر ُْؤيَا ُك ْم قَ ْد تَ َواطَأ َ ْ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی ،انہیں نافع نے ،اور انہیں عبدہللا
بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے چنrrد اصrrحاب کrrو شrrب قrrدر خrrواب میں( رمضrrان
کی) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی تھی۔ پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں دیکھ رہrrا ہrrوں کہ
تمہارے سب کے خواب سات آخری تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے اس کی تالش ہrrو وہ اسrrی ہفتہ کی
آخری( طاق) راتوں میں تالش کرے۔
حدیث نمبر2016 :
ص ِ rديقًا ،فَقَrrا َل: ت أَبَا َس ِعي ٍدَ و َك َ
ان لِي َ ضالَةََ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌمَ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةَ ، قَا َلَ :سأ َ ْل ُ
َح َّدثَنَاُ م َعا ُذ ب ُْن فَ َ
صبِي َحةَ ِع ْش ِر َ
ين فَ َخطَبَنَاَ ،وقَا َل" :إِنِّي ان ،فَ َخ َر َج َ
ض َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َع ْش َر اأْل َ ْو َسطَ ِم ْن َر َم َ
ا ْعتَ َك ْفنَا َم َع النَّبِ ِّي َ
ْت أَنِّي أَ ْس ُج ُد فِي َمrrا ٍء يت لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر ،ثُ َّم أُ ْن ِسيتُهَا أَ ْو نُسِّيتُهَا ،فَ ْالتَ ِمسُوهَا فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ
اخ ِر فِي ْال َو ْت ِر"َ ،وإِنِّي َرأَي ُ أُ ِر ُ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فَ ْليَرْ ِج rعْ ،فَ َر َج ْعنَا َو َما نََ rرى فِي َّ
السَ rما ِء قَ َز َع rةً، ول هَّللا ِ َ ان ا ْعتَ َك َ
ف َمَ rع َر ُسِ r ين ،فَ َم ْن َك َ َو ِط ٍ
www.islamicurdubooks.com 110
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش ِر األَ َو ِ
اخ ِر: اب ت ََح ِّري لَ ْيلَ ِة ا ْلقَ ْد ِر فِي ا ْل ِو ْت ِر ِم َن ا ْل َع ْ
-3بَ ُ
باب :شب قدر کا رمضان کی آخری دس طاق راتوں میں تالش کرنا
فِي ِه ُعبَا َدةُ.
اس باب میں عبادہ بن صامت سے روایت ہے۔
www.islamicurdubooks.com 111
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2017 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،أَ ّن
َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ح َّدثَنَا أَبُو ُسهَي ٍْلَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ان".
ض َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :تَ َحر َّْوا لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر فِي ْال ِو ْت ِر ِم َن ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ
اخ ِر ِم ْن َر َم َ َرسُو َل هَّللا ِ َ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrrے ابوسrrہیل نے بیrrان کیrrا،
ان سے ان کے باپ مالک بن عامر نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ڈھونڈو۔
حدیث نمبر2018 :
rاز ٍمَ ، وال َّ rد َرا َورْ ِديُّ َ ، ع ْن يَ ِزي َ rد ب ِْن ْالهَrrا ِدَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن
َحَّ rدثَنَا إِ ْبَ rرا ِهي ُم ب ُْن َح ْمَ rزةَ ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي اب ُْن أَبِي َحِ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم يُ َجِ r
rاو ُر ان َرسُو ُل هَّللا ِ َض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ " :ك َإِ ْب َرا ِهي َمَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ َ ر ِ
ضrيَ ،ويَ ْسrتَ ْقبِ ُل إِحَْ rدى
ين لَ ْيلَrةً تَ ْم ِ
ين يُ ْم ِسrي ِم ْن ِع ْشِ rر َ ان ْال َع ْشَ rر الَّتِي فِي َو َسِ rط َّ
الشrه ِْر ،فَrإ ِ َذا َكَ r
rان ِح َ ضَ r
فِي َر َم َ
او ُر َم َعهَُ ،وأَنَّهُ أَقَا َم فِي َشrه ٍْر َجrrا َو َر فِي ِه اللَّ ْيلَrةَ الَّتِي َك َ
rان يَرْ ِجُ rع َو ِع ْش ِر َ
ينَ ،ر َج َع إِلَى َم ْس َكنِ ِهَ ،و َر َج َع َم ْن َك َ
ان يُ َج ِ
rاو َر هَِ rذ ِه ْال َع ْشَ rر ُ اس ،فَأ َ َم َرهُ ْم َما َشا َء هَّللا ُ ،ثُ َّم قَا َلُ :ك ْن ُ ُ
او ُر هَ ِذ ِه ْال َع ْشَ rر ،ثُ َّم قَْ rد بََ rدا لِي أَ ْن أ َجِ r
ت أ َج ِ ب النَّ َ فِيهَا ،فَ َخطَ َ
يت هَ ِ rذ ِه اللَّ ْيلَ rةَ ثُ َّم أُ ْن ِس rيتُهَا ،فَا ْبتَ ُغوهَا فِي ْال َع ْش ِ rر
ُت فِي ُم ْعتَ َكفِ ِ rهَ ،وقَ ْ rد أُ ِر ُ
rف َم ِعي فَ ْليَ ْثب ْ
rان ا ْعتَ َكَ r اأْل َ َو ِ
اخَ rر ،فَ َم ْن َكَ r
ت، ك اللَّ ْيلَِ rة فَrrأ َ ْمطَ َر ْ
السَ rما ُء فِي تِ ْلَ r
ت َّ اسrتَهَلَّ ِ ين ،فَ ْاخ ِرَ ،وا ْبتَ ُغوهَا rفِي ُكلِّ ِو ْت ٍرَ ،وقَ ْد َرأَ ْيتُنِي أَ ْسُ rج ُد فِي َمrrا ٍء َو ِط ٍ اأْل َ َو ِ
صrلَّى هَّللا ُ
ت َع ْينِي َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
ص َر ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةَ إِحْ َدى َو ِع ْش ِر َ
ين ،فَبَ ُ ف ْال َمس ِْج ُد فِي ُم َ
صلَّى النَّبِ ِّي َ فَ َو َك َ
ْحَ ،و َوجْ هُهُ ُم ْمتَلِ ٌئ ِطينًا َو َما ًء".
ف ِم َن الصُّ ب ِ
ص َر َ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َونَظَرْ ُ
ت إِلَ ْي ِه ،ا ْن َ
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم اور عبدالعزیز دراوردی نے بیان کیrrا،
ان سے یزید بن ہاد نے ،ان سے محمد بن ابراہیم نے ،ان سے ابوسrrلمہ نے اور ان سrے ابrو سrعید خrدری رضrی ہللا
عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم رمضان کے اس عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے جو مہینے کے بیج میں پڑتا
ہے۔ بیس راتوں کے گزر جانے کے بعد جب اکیسویں تاریخ کی رات آتی تو شام کو آپ گھر واپس آ جاتے۔ جو لوگ
آپ کے ساتھ اعتکاف میں ہوتے وہ بھی اپنے گھروں میں واپس آ جrrاتے۔ ایک رمضrrان میں آپ جب اعتکrrاف کrrئے
www.islamicurdubooks.com 112
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہوئے تھے تrrو اس رات میں بھی( مسrrجد ہی میں) مقیم رہے جس میں آپ کی عrrادت گھrrر آ جrrانے کی تھی ،پھrrر آپ
نے لوگrrوں کrrو خطبہ دیا اور جrrو کچھ ہللا پrrاک نے چاہrrا ،آپ نے لوگrrوں کrrو اس کrrا حکم دیا ،پھrrر فرمایا کہ میں
اس( دوسرے) عشرہ میں اعتکاف کیا کرتا تھا ،لیکن اب مجھ پrrر یہ ظrrاہراً ہrrوا کہ اب اس آخrrری عشrrرہ میں مجھے
اعتکاف کرنا چاہئے۔ اس لیے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ اپنے معتکrrف ہی میں ٹھہrrرا رہے اور مجھے
یہ رات( شب قدر) دکھائی گئی لیکن پھر بھلوا دی گئی۔ اس لیے تم لوگ اسrrے آخrrری عشrrرہ( کی طrrاق راتrrوں) میں
تالش کرو۔ میں نے( خواب میں) اپنے کو دیکھا کہ اس رات کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر اس رات آسمان پر ابر
ہوا اور بارش برسی ،نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے نمrrاز پڑھنے کی جگہ( چھت سrrے) پrrانی ٹپکrrنے لگrrا۔ یہ
اکیسویں کی رات کا ذکر ہے۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھrrا کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم صrrبح کی نمrrاز کے
بعد واپس ہو رہے تھے۔ اور آپ کے چہرہ مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔
حدیث نمبر2019 :
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّىَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنِ ه َش ٍام ، قَا َل :أَ ْخبََ rرنِي أَبِيَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrاَ ،ع ِن النَّبِ ِّي
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ :
"التَ ِمسُوا"r. َ
rیی قطrrان نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ہشrrام بن عrrروہ نے کہrrا کہ
مثنی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrrے یحٰ r
ٰ مجھ سے محمد بن
مجھے میرے والد نے خبر دی ،انہیں عائشہ رضی ہللا عنہrا نے کہ نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا( شrب
قدر کو) تالش کرو۔
حدیث نمبر2020 :
صrلَّى هَّللا ُ
rان َر ُس rو ُل هَّللا ِ َ َح َّدثَنِيُ م َح َّم ٌد ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب َدةَُ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشةَ ، قَrrالَ ْ
تَ " :كَ r
انَ ،ويَقُrrولُ" :تَ َح rر َّْوا لَ ْيلَ rةَ ْالقَ ْ rد ِر فِي ْال َع ْش ِ rر اأْل َ َو ِ
اخِ rر ِم ْن rاو ُر فِي ْال َع ْش ِ rر اأْل َ َو ِ
اخِ rر ِم ْن َر َم َ
ضَ r َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم يُ َجِ r
ان".
ض ََر َم َ
www.islamicurdubooks.com 113
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مجھ سے محمد بن سالم نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا ہمیں عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ،انہیں ہشام بن عروہ نے ،انہیں
ان کے والد( عروہ بن زبیر) نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے اور فرماتے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں شب قدر کو تالش
کرو۔
حدیث نمبر2021 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،أَ ّن َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، حَّ rدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، حَّ rدثَنَا أَيُّوبُ َ ، ع ْنِ ع ْك ِر َم rةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
ان ،لَ ْيلَrةَ ْالقَْ rد ِر فِي تَ ِ
اسَ rع ٍة تَ ْبقَى ،فِي "التَ ِمسُوهَا فِي ْال َع ْشِ rر اأْل َ َو ِ
اخِ rر ِم ْن َر َم َ
ضَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ : النَّبِ َّ
ي َ
بَ ، ع ْن أَي َ
ُّوب. َسابِ َع ٍة تَ ْبقَى ،فِي َخا ِم َس ٍة تَ ْبقَى" ،تَابَ َعهَُ ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ایوب سrrختیانی نے
ٰ ہم سے
بیان کیا ،ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا،
شrrب قrrدر کrrو رمضrrان کے آخrrری عشrrرہ میں تالش کrrرو ،جب نrrو راتیں بrrاقی رہ جrrائیں یا پrrانچ راتیں بrrاقی رہ
جائیں۔( یعنی اکیسوئیں یا تئیسوئیں یا پچیسوئیں راتوں میں شب قدر کو تالش کرو)۔
حدیث نمبر2022 :
www.islamicurdubooks.com 114
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
جائیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی مراد شب قrrدر سrrے تھی۔ عبrrدالوہاب نے ایوب اور خالrrد سrrے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ شب قدر کو چوبیس تاریخ( کی رات) میں تالش کرو۔
ان:
ض َش ِر األَ َوا ِخ ِر ِمنْ َر َم َ
اب ا ْل َع َم ِل فِي ا ْل َع ْ
-5بَ ُ
باب :رمضان کے آخری عشرہ میں زیادہ محنت کرنا
حدیث نمبر2024 :
www.islamicurdubooks.com 115
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے ابویعفور نے بیان کیrrا،
rحی نے ،ان سrrے مسrrروق نے اور ان سrrے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا کہ جب( رمضrrان
ان سrrے ابوالضٰ r
کا) آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اپنا تہبنrrد مضrrبوط بانrrدھتے( یعrrنی اپrrنی کمrrر پrrوری طrrرح کس
لیتے) اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 116
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب االعتكاف
کتاب اعتکاف کے مسائل کا بیان
سا ِج ِد ُكلِّ َها: ش ِر األَ َوا ِخ ِر َوا ِال ْعتِ َك ِ
اف فِي ا ْل َم َ اف فِي ا ْل َع ْ
اب ا ِال ْعتِ َك ِ
-1بَ ُ
باب :رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا اور اعتکاف ہر ایک مسجد میں درست ہے
ك يُبَي ُِّن هَّللا ُ آيَاتِِ rه لِلنَّ ِ
اس اج ِد تِ ْلَ r
ك ُحُ rدو ُد هَّللا ِ فَالَ تَ ْق َربُوهَا َكَ rذلِ َ ون فِي ْال َم َسِ r
اشرُوهُ َّن َوأَ ْنتُ ْم َعrrا ِكفُ َ
لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَىَ :والَ تُبَ ِ
لَ َعلَّهُ ْم يَتَّقُ َ
ون.
تعالی نے فرمایا ہے جب تم مساجد میں اعتکاف کئے ہوئے ہو تو اپنی بیویوں سے ہمبستری نہ کrrرو ،یہ
ٰ کیوں کہ ہللا
rالی اپrrنے احکامrrات rلوگrrوں کے لrrیے اسrrی
ہللا کے حدود ہیں ،اس لیے انہیں( توڑنے کے) قریب بھی نہ جrrاؤ ،ہللا تعٰ r
طرح بیان فرماتا ہے تاکہ وہ( گناہ سے) بچ سکیں۔
حدیث نمبر2025 :
س ، أَ َّن نَافِعًا أَ ْخبَ َرهَُ ،ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ض َ rي بَ ، ع ْن يُونُ َ َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي اب ُْن َو ْه ٍ
ان". ض َ اخ َر ِم ْن َر َم َف ْال َع ْش َر اأْل َ َو ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْعتَ ِك ُ
ان َرسُو ُل هَّللا ِ َهَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :ك َ
ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے
یونس نے ،انہیں نافع نے خبر دی ،اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 117
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2026 :
ض َي بَ ، ع ْن عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ
الزبَي ِْرَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ ُفَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
rف ْال َع ْشَ rر اأْل َ َو ِ
اخَ rر ِم ْن صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َكَ r
rان يَ ْعتَ ِكُ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْوج النَّبِ ِّي َ
ف أَ ْز َوا ُجهُ ِم ْن بَ ْع ِد ِه.
ان َحتَّى تَ َوفَّاهُ هَّللا ُ" ،ثُ َّم ا ْعتَ َك َ
ض ََر َم َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ،ان سے عقیل نے ،ان
سے ابن شہاب نے ،ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی زوجہ مطہrrرہ عائشrrہ
رضی ہللا عنہا نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اپنی وفات تک برابر رمضrrان کے آخrrری عشrrرے میں اعتکrrاف
کرتے رہے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے بعد آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔
حدیث نمبر2027 :
ث التَّ ْي ِم ِّي، كَ ، ع ْن يَ ِزي َد ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ْالهَا ِدَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ْال َح ِ
ار ِ َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ مالِ ٌ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ" :أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
َع ْن أَبِي َسلَ َمةَ ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِنَ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ َ ر ِ
ينَ ،و ِه َي اللَّ ْيلَrrةُ الَّتِي ان لَ ْيلَةَ إِحْ َدى َو ِع ْش ِر َ
ف َعا ًما َحتَّى إِ َذا َك َ ان ،فَا ْعتَ َك َ ف فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ ْو َس ِط ِم ْن َر َم َ
ض َ َك َ
ان يَ ْعتَ ِك ُ
اخ َرَ ،وقَ ْد أُ ِر ُ
يت هَ ِذ ِه اللَّ ْيلَةَ ،ثُ ّمَ ف ْال َع ْش َر اأْل َ َو ِ
ف َم ِعي ،فَ ْليَ ْعتَ ِك ْ يَ ْخ ُر ُج ِم ْن َ
صبِي َحتِهَا ِم َن ا ْعتِ َكافِ ِه ،قَا َلَ :م ْن َك َ
ان ا ْعتَ َك َ
اخِ rرَ ،و ْالتَ ِم ُسrوهَا فِي ُكrلِّ صrبِي َحتِهَا ،فَ ْالتَ ِم ُسrوهَا فِي ْال َع ْشِ rر اأْل َ َو ِ أُ ْن ِسيتُهَاَ ،وقَْ rد َرأَ ْيتُنِي أَ ْسُ rج ُد فِي َمrrا ٍء َو ِط ٍ
ين ِم ْن َ
صلَّى ي َرسُو َل هَّللا ِ َ ت َع ْينَا َص َر ْف ْال َمس ِْج ُد ،فَبَ ُ ش ،فَ َو َك َ ان ْال َمس ِْج ُد َعلَى َع ِري ٍ ت ال َّس َما ُء تِ ْل َ
ك اللَّ ْيلَةََ ،و َك َ ِو ْت ٍر" ،فَ َمطَ َر ِ
ْح إِحْ َدى َو ِع ْش ِر َ
ين. هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َج ْبهَتِ ِه أَثَ ُر ْال َما ِء َوالطِّ ِ
ينِ ،م ْن ُ
صب ِ
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ،انہوں نے کہrrا کہ مجھ سrے امrrام مالrک رحمہ ہللا نے بیrrان کیrrا ،ان سrے
یزید بن عبrrدہللا بن ہrrاد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے محمrrد بن ابrrراہیم بن حrrارث rتیمی نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابوسrrلمہ بن
عبrrدالرحمٰ ن نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابrrو سrrعید خrrدری رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ ایک سrrال آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے انہی دنrrوں
میں اعتکاف کیا اور جب اکیسویں تاریخ کی رات آئی۔ یہ وہ رات ہے جس کی صبح آپ صلی ہللا علیہ وسلم اعتکاف
www.islamicurdubooks.com 118
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے باہر آ جاتے تھے ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میرے سrrاتھ اعتکrrاف کیrrا ہrrو وہ اب آخrrری
عشرے میں بھی اعتکاف کرے۔ مجھے یہ رات( خواب میں) دکھrrائی گrrئی ،لیکن پھrrر بھال دی گrrئی۔ میں نے یہ بھی
دیکھا کہ اسی کی صبح کو میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں ،اس لیے تم لوگ اسے آخری عشrrرہ کی طrrاق رات میں
تالش کرو ،چنانچہ اسی رات بارش ہوئی ،مسجد کی چھت چوں کہ کھجور کی شاخ سrrے بrrنی تھی اس لrrیے ٹپکrrنے
لگی اور خود میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اکیسویں کی صrrبح کrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی پیشrrانی
مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔
ض تُ َر ِّج ُل ا ْل ُم ْعتَ ِك َ
ف: اب ا ْل َحائِ ُ
-2بَ ُ
باب :اگر حیض والی عورت اس مرد کے سر میں کنگھی کرے جو اعتکاف میں ہو
حدیث نمبر2028 :
www.islamicurdubooks.com 119
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2029 :
ف: اب َغ ْ
س ِل ا ْل ُم ْعتَ ِك ِ -4بَ ُ
باب :اعتکاف کرنے واال سر یا بدن دھو سکتا ہے
حدیث نمبر2030 :
تَ :ك َ
ان ُور َع ْن إِ ْب َرا ِهي َم َع ِن األَ ْس َو ِد َع ْن َعائِ َشةَ َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا قَالَ ْ ُف َح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ
ان َع ْن َم ْنص ٍ َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
اش ُرنِي َوأَنَا َحائِضٌ .
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُبَ ِ
النَّبِ ُّي َ
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عrrیینہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے منصrrور نے بیrrان
کیا ،ان سے ابراہیم نخعی نے ،ان سے اسrrود نے ،اور ان سrے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا کہ میں حائضrrہ
ہوتی پھر بھی رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم مجھے اپنے بدن سے لگا لیتے۔
حدیث نمبر2031 :
ان ي ُْخ ِر ُج َر ْأ َسهُ ِم َن ْال َمس ِْج ِد َو ْه َو ُم ْعتَ ِك ٌ
ف فَأ َ ْغ ِسلُهُ َوأَنَا َحائِضٌ . َو َك َ
www.islamicurdubooks.com 120
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم معتکف ہوتے اور میں حائضہ ہوتی۔ اس کے باوجود آپ سر مبrارک( مسrجد سrے) بrاہر
کر دیتے اور میں اسے دھوتی تھی۔
اف لَ ْيالً:
اب ا ِال ْعتِ َك ِ
-5بَ ُ
باب :صرف رات بھر کے لیے اعتکاف کرنا
حدیث نمبر2032 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّنُ ع َم َرَ سrأ َ َل
َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنِي نَافِ ٌعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
rف لَ ْيلَrةً فِي ْال َم ْسِ rج ِد ْال َحَ rر ِام ،قَrا َل :فَrأ َ ْو ِ
ف ت فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة أَ ْن أَ ْعتَ ِك َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ،قَrا َلُ " :ك ْن ُ
ت نََ rذرْ ُ النَّبِ َّ
ي َ
بِنَ ْذ ِر َ
ك".
یحیی بن سعید قطان نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عبیrrدہللا عمrrری نے ،انہیں نrrافع
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
عرض کیا ،میں نے جاہلیت میں یہ نذر مانی تھی کہ مسجد الحرام میں ایک رات کا اعتکاف کrrروں گrrا۔ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کر۔
اف النِّ َ
سا ِء: اب ا ْعتِ َك ِ
-6بَ ُ
باب :عورتوں کا اعتکاف کرنا
حدیث نمبر2033 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،قَrrالَ ْ
تَ " :كَ r
rان َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
انَ ، ح َّدثَنَاَ ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍدَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنَ ع ْم َرةََ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
الص ْ rب َح ،ثُ َّم ت أَضْ ِربُ لَهُ ِخبَrrا ًء فَي َ
ُص rلِّي ُّ ان ،فَ ُك ْن ُ
ض َاخ ِر ِم ْن َر َم َ ف فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْعتَ ِك ُ النَّبِ ُّي َ
ت ِخبَrrا ًء ،فَلَ َّما َرأَ ْتrهُ َز ْينَبُ ا ْبنَrةُ َجحْ ٍ
ش ضَ rربَ ْ ب ِخبَrrا ًء ،فَrrأ َ ِذنَ ْ
ت لَهَrrا ،فَ َ ضِ rر َ صةَُ ،عائِ َشةَ أَ ْن تَ ْ ت َح ْف َ يَ ْد ُخلُهُ ،فَا ْستَأْ َذنَ ْ
www.islamicurdubooks.com 121
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى اأْل َ ْخبِيَةَ ،فَقَا َلَ :ما هَ َذا ؟ فَأ ُ ْخبِ َر ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
صلَّى ت ِخبَا ًء آ َخ َر ،فَلَ َّما أَصْ بَ َح النَّبِ ُّي َ
ض َربَ ْ
َ
ال". ك ال َّش ْه َر ،ثُ َّم ا ْعتَ َك َ
ف َع ْشرًا ِم ْن َش َّو ٍ اف َذلِ َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمْ :آلبِ َّر تُ َر ْو َن بِ ِه َّن ،فَتَ َر َ
ك ااِل ْعتِ َك َ
rیی قطrrان
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل دوسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے یحٰ r
نے ،ان سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم رمضrrان کے
آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے لrrیے( مسrrجد میں) ایک خیمہ لگrrا دیتی۔
اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کے اس میں چلے جrrاتے تھے۔ پھrrر حفصrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بھی
عائشہ رضی ہللا عنہا سے خیمہ کھڑا کرنے کی( اپنے اعتکاف کے لیے) اجازت چrrاہی۔ عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے
اجازت دے دی اور انہوں نے ایک خیمہ کھڑا کر لیا جب زینب بنت جحش رضrrی ہللا عنہrrا نے دیکھrrا تrrو انہrrوں نے
بھی( اپنے لیے) ایک خیمہ کھڑا کر لیا۔ صrrبح ہrrوئی تrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے کrrئی خیمے دیکھے تrrو
فرمایا ،یہ کیا ہے؟ آپ کو ان کی حقیقت کی خبر دی گئی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کیrrا تم سrrمجھتے ہrrو یہ
خیمے ثواب کی نیت سے کھrrڑے کrrئے گrrئے ہیں۔ پس آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس مہینہ(رمضrrان) کrrا اعتکrrاف
چھوڑ دیا اور شوال کے عشرہ کا اعتکاف کیا۔
www.islamicurdubooks.com 122
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم نے اعتکاف کا ارادہ کیا۔ جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس جگہ تشریف الئے( یعنی مسجد میں) جہrrاں آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ کیا تھا۔ تو وہاں کئی خیمے موجrود تھے۔ عائشrہ رضrی ہللا عنہrا کrا بھی ،حفصrہ
رضی ہللا عنہا کا بھی اور زینب رضی ہللا عنہا کا بھی ،اس پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم یہ سrrمجھتے
ہو کہ انہوں نے ثواب کی نیت سے ایسا کیا ہے ،پھrر آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم واپس تشrریف لے گrئے اور اعتکrrاف
نہیں کیا بلکہ شوال کے عشرہ میں اعتکاف کیا۔
اب ا ْل َم ْ
س ِج ِد: اب َه ْل يَ ْخ ُر ُج ا ْل ُم ْعتَ ِكفُ لِ َح َوائِ ِج ِه إِلَى بَ ُ
-8بَ ُ
باب :کیا معتکف اپنی ضرورت کے لیے مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے ؟
حدیث نمبر2035 :
ضَ rrrي هَّللا ُ َع ْنrrrهُ: rrrريِّ ، قَrrrا َل :أَ ْخبََ rrrرنِيَ علِ ُّي ب ُْن ْالح َ
ُسrrrي ِْنَ ر ِ rrrان ، أَ ْخبَ َرنَاُ شَ rrrعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
الز ْه ِ َحَّ rrrدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم تَ ُ rزو ُرهُ فِي
ُول هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْخبَ َر ْتهُ ،أَنَّهَا َجا َء ْ
ت إِلَى َرس ِ "أَ َّنَ
صفِيَّةََ ز ْو َج النَّبِ ِّي َ
صrrلَّى هَّللا ُ
ت تَ ْنقَلِبُ ،فَقَا َم النَّبِ ُّي َت ِع ْن َدهُ َسا َعةً ،ثُ َّم قَا َم ْان ،فَتَ َح َّدثَ ْ
ض َ اخ ِر ِم ْن َر َم َ ا ْعتِ َكافِ ِه فِي ْال َمس ِْج ِد فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ
ار ،فَ َسrلَّ َما َعلَى صِ r ب أُ ِّم َسrلَ َمةَ َمَّ rر َر ُجاَل ِن ِم ْن اأْل َ ْن َاب ْال َم ْسِ rج ِدِ ،ع ْنَ rد بَrrا ِ
ت بَ َ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َعهَا يَ ْقلِبُهَاَ ،حتَّى إِ َذا بَلَ َغ ْ
ت ُحيَ ٍّي، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :علَى ِر ْسلِ ُك َما ،إِنَّ َما ِه َي َ
صrrفِيَّةُ بِ ْن ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل لَهُ َما النَّبِ ُّي َ
ُول هَّللا ِ َ
َرس ِ
ان يَ ْبلُُ rغ ِم َن اإْل ِ ْن َسِ r
ان صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :إِ َّن َّ
الشْ rيطَ َ ان هَّللا ِ يَا َرسُو َل هَّللا َِ ،و َكبُ َر َعلَ ْي ِه َما ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
فَقَااَل ُ :س ْب َح َ
ف فِي قُلُوبِ ُك َما َش ْيئًا". يت أَ ْن يَ ْق ِذ َ
َم ْبلَ َغ ال َّد ِمَ ،وإِنِّي َخ ِش ُ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم کrو شrrعیب نے خrrبر دی ،ان سrے زہrrری نے بیrrان کیrrا کہ مجھے امrrام زین
العابدین علی بن حسین نے خبر دی ،اور انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی پاک بیوی صفیہ رضrrی ہللا عنہrrا نے
خبر دی کہ وہ رمضان کے آخری عشrrرہ میں جب رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اعتکrrاف میں بیٹھے ہrrوئے تھے،
آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے ملنے مسجد میں آئیں تھوڑی دیر تک باتیں کیں پھر واپس ہونے کے لیے کھrrڑی ہrrوئیں۔
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم بھی انہیں پہنچانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ جب وہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا کے دروازے
سے قریب والے مسجد کے دروازے پر پہنچیں ،تو دو انصاری آدمی ادھر سے گزرے اور نبی کریم صrrلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 123
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم کو سالم کیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کسی سوچ کی ضrrرورت نہیں ،یہ تو( مrrیری بیrrوی) صrrفیہ بنت
حیی( رضی ہللا عنہا) ہیں۔ ان دونوں صحابیوں نے عرض کیا ،سبحان ہللا! یا رسول ہللا! ان پر آپ کا جملہ بrrڑا شrrاق
گزرا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان کے بدن میں دوڑتا رہتrrا ہے۔ مجھے خطrrرہr
ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے۔
www.islamicurdubooks.com 124
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کیا کہ پھر بیس کی صبح کو ہم نے اعتکاف ختم کر دیا۔ اسی صبح کو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ہمیں خطاب
فرمایا کہ مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی ،لیکن پھر بھال دی گئی ،اس لیے اب اسے آخری عشرے کی طاق راتوں
میں تالش کرو۔ میں نے( خواب میں) دیکھا ہے کہ میں کیچڑ ،پانی میں سجدہ کر رہا ہوں اور جن لوگوں نے رسول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ( اس سال) اعتکاف کیا تھا وہ پھر دوبارہ کریں۔ چنانچہ وہ لوگ مسrrجد میں دوبrrارہ آ
گئے۔ آسمان میں کہیں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا کہ اچانک بrrادل آیا اور بrrارش شrrروع ہrrو گrrئی۔ پھrrر نمrrاز کی
تکبیر ہوئی اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے کیچrrڑ میں سrrجدہ کیrrا۔ میں نے خrrود آپ کی نrrاک اور پیشrrانی پrrر
کیچڑ لگا ہوا دیکھا۔
www.islamicurdubooks.com 125
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2038 :
بَ ، ع ْنَ علِ ِّي ب ِْن ْث ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ ع ْبُ rد الrرَّحْ َم ِن ب ُْن َخالٍِ rدَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ َح َّدثَنَاَ س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي اللَّي ُ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم أَ ْخبَ َر ْتrهُ .ح َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد، ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّنَ
ص rفِيَّةََ ز ْو َج النَّبِ ِّي َ ْالح َ
ُس rي ِْنَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم الز ْه ِريِّ َ ، ع ْنَ علِ ِّي ب ِْن ْال ُح َسي ِْنَ " ، ك َ
ان النَّبِ ُّي َ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َم ٌرَ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا ِه َشا ُم ب ُْن يُوس َ
www.islamicurdubooks.com 126
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :اعتکاف واال اپنے اوپر سے کسی بدگمانی کو دور کر سکتا ہے
حدیث نمبر2039 :
ب، انَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي َعتِي ٍ
قَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ َح َّدثَنَا إِ ْسَ rما ِعي ُل ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِي أَ ِخيَ ، ع ْنُ سrلَ ْي َم َ
ت ُحيَ ٍّي أَ ْخبَ َر ْتrهُ .ح و َحَّ rدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
ان، ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّنَ
صrفِيَّةَ بِ ْن َ َع ْن َعلِ ِّي ب ِْن ْال ُح َسي ِْنَ ر ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم
ي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَتَ ِ
ت النَّبِ َّ صفِيَّةََ ر ِي ي ُْخبِرَُ ،ع ْنَ علِ ِّي ب ِْن ْال ُح َسي ِْن" : أَ َّنَ ْتُّ
الز ْه ِر َّ قَا َلَ :س ِمع ُ
صفِيَّةُ، ص َرهَُ ،د َعاهُ ،فَقَا َل :تَ َعا َلِ ،ه َي َ ار ،فَلَ َّما أَ ْب َ
ص ِص َرهُ َر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َت َم َشى َم َعهَا ،فَأ َ ْب َ ف ،فَلَ َّما َر َج َع َْوهُ َو ُم ْعتَ ِك ٌ
ان :أَتَ ْتrهُ لَ ْياًل ،قَrrا َلَ :وهَrrلْ ان يَجْ ِري ِم َن اب ِْن آ َد َم َمجْ َرى ال َّد ِم ،قُ ْل ُ
ت لِ ُسْ rفيَ َ صفِيَّةُ ،فَإ ِ َّن ال َّش ْيطَ َ َو ُربَّ َما قَا َل ُس ْفيَ ُ
ان :هَ ِذ ِه َ
هُ َو إِاَّل لَ ْي ٌل ؟".
ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھے میرے بھائی نے خrrبر دی ،انہیں سrrلیمان نے ،انہیں
محمد بن ابی عتیق نے ،انہیں ابن شrrہاب نے ،انہیں علی بن حسrrین رضrrی ہللا عنہ نے کہ صrrفیہ رضrrی ہللا عنہrrا نے
انہیں خبر دی( دوسری سند) اور ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،ان سrrے سrrفیان بن عrیینہ نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ
میں نے زہrrری سrrے سrrنا۔ وہ علی بن حسrrین رضrrی ہللا عنہ سrrے خrrبر دیتے تھے کہ صrrفیہ رضrrی ہللا عنہrrا نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے یہاں آئیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس وقت اعتکاف میں تھے۔ پھر جب وہ واپس ہrrونے
لگیں تو آپ بھی ان کے ساتھ( تھوڑی دور تک انہیں چھوڑنے) آئے۔( آتے ہوئے) ایک انصاری صrrحابی رضrrی ہللا
عنہ نے آپ کو دیکھا۔ جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی نظر ان پrrر پrrڑی ،تrو فrrوراً آپ صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے
انہیں بالیا ،کہ سنو! یہ( میری بیوی)صفیہ رضی ہللا عنہا ہیں۔( سفیان نے ہی صrrفیہ کے بجrrائے بعض اوقrrات« هrrذه
صفية» کے الفاظ کہے۔( اس کی وضاحت اس لیے ضروری سمجھی) کہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح
دوڑتا رہتا ہے۔ میں( علی بن عبدہللا) نے سفیان سے پوچھا کہ غالبا ً وہ رات کو آئی ہوں گی؟ تو انہrوں نے فرمایا کہ
رات کے سوا اور وقت ہی کون سا ہو سکتا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 127
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2040 :
يحَ ،ع ْن أَبِي rال اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ
ان اأْل َحْ َ rو ِلَ خِ r
ْجَ ، ع ْنُ سلَ ْي َم َ
انَ ، ع ِن اب ِْن ُج َري ٍ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن بِ ْش ٍرَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، و َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْم ٍروَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍد . ح قَا َلَ :وأَظُ ُّن َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍد . ح قَا َلُ س ْفيَ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه
ُول هَّللا ِ َ أَنَّاب َْن أَبِي لَبِي ٍدَ ح َّدثَنَاَ ،ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍدَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :ا ْعتَ َك ْفنَا َم َع َرس ِ
ين ،نَقَ ْلنَا َمتَا َعنَا ،فَأَتَانَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َلَ :م ْن صبِي َحةَ ِع ْش ِر َ َو َسلَّ َم ْال َع ْش َر اأْل َ ْو َسطَ ،فَلَ َّما َك َ
ان َ
ْت هَ ِذ ِه اللَّ ْيلَةََ ،و َرأَ ْيتُنِي أَ ْس ُج ُد فِي َمrrا ٍء َو ِط ٍ
ين ،فَلَ َّما َر َجَ rع إِلَى ُم ْعتَ َكفِِ rه، ف ،فَ ْليَرْ ِج ْع إِلَى ُم ْعتَ َكفِ ِه فَإِنِّي َرأَي ُ
ان ا ْعتَ َك َ
َك َ
ان ْال َمس ِْج ُد َع ِري ًشا ،فَ َلقَ ْد
ك ْاليَ ْو ِمَ ،و َك َ
آخ ِر َذلِ َ ت ال َّس َما ُء ،فَ ُم ِطرْ نَا ،فَ َوالَّ ِذي بَ َعثَهُ بِ ْال َحقِّ ،لَقَ ْد هَا َج ِ
ت ال َّس َما ُء ِم ْن ِ َوهَا َج ِ
ْت َعلَى أَ ْنفِ ِهَ ،وأَرْ نَبَتِ ِه أَثَ َر ْال َما ِء َوالطِّ ِ
ين". َرأَي ُ
ہم سے عبدالرحمٰ ن بن بشر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے ابن جریج نے بیrrان کیrrا،
ان سے ابن ابی نجیح کے ماموں سلیمان احول نے ،ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خrrدری رضrrی ہللا عنہ
نے۔ سفیان نے کہا اور ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا ،ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضrrی
ہللا عنہ نے ،سrrفیان نے یہ بھی کہrا کہ مجھے یقین کے سrrاتھ یاد ہے کہ ابن ابی لبیrد نے ہم سrے یہ حrدیث بیrrان کی
تھی ،ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خrrدری رضrrی ہللا عنہ نے کہ ہم رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے
ساتھ رمضان کے دوسرے عشrrرے میں اعتکrrاف کے لrrیے بیٹھے۔ بیسrrویں کی صrrبح کrrو ہم نے اپنrrا سrrامان( مسrrجد
سے) اٹھا لیا۔ پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے اور فرمایا کہ جس نے( دوسرے عشرہ میں) اعتکrrاف
کیا ہے وہ دوبارہ اعتکاف کی جگہ چلے ،کیونکہ میں نے آج کی رات( شب قدر کrrو) خrrواب میں دیکھrrا ہے میں نے
یہ بھی دیکھا کہ میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر جب اپنے اعتکاف کی جگہ( مسجد میں) آپ دوبارہ آ گئے تrrو
اچانک بادل منڈالئے ،اور بارش ہوئی۔ اس ذات کی قسم جس نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو حrrق کے سrrاتھ
بھیجا! آسمان پر اسی دن کے آخری حصہ میں بادل ہوا تھا۔ مسجد کھجور کی شاخوں سے بrrنی ہrrوئی تھی( اس لrrیے
چھت سrrے پrrانی ٹپکrrا) جب آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے نمrrاز صrrبح ادا کی ،تrrو میں نے دیکھrrا کہ آپ کی نrrاک اور
پیشانی پر کیچڑ کا اثر تھا۔
www.islamicurdubooks.com 128
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ال:
ش َّو ٍ اب ا ِال ْعتِ َك ِ
اف فِي َ -14بَ ُ
باب :شوال میں اعتکاف کرنے کا بیان
حدیث نمبر2041 :
انَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َسِ rعي ٍدَ ، ع ْنَ ع ْمَ rرةَ بِ ْن ِ
ت َعبِْ rد َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ٌد هَُ rو اب ُْن َسrاَل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ
ضrي ِْل ب ِْن َغْ r
rز َو َ
ان،
ضٍ r صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم يَ ْعتَ ِكُ r
rف فِي ُكrrلِّ َر َم َ ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ تَ " :ك َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
الرَّحْ َم ِنَ ،ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ت فِي ِه قُبَّةً،
ضَ rربَ ْف ،فَrrأ َ ِذ َن لَهَrrا ،فَ َ ف فِي ِه ،قَا َل :فَا ْستَأْ َذنَ ْتهُ َعائِ َشةُ أَ ْن تَ ْعتَ ِك َصلَّى ْال َغ َداةَ َد َخ َل َم َكانَهُ الَّ ِذي ا ْعتَ َك َ
َوإِ َذا َ
ص rلَّى هَّللا ُ ف َر ُس rو ُل هَّللا ِ َ ت قُبَّةً أُ ْخ َرى ،فَلَ َّما ا ْن َ
ص َر َ ض َربَ ْ
ت َز ْينَبُ بِهَا ،فَ َ ت قُبَّةًَ ،و َس ِم َع ْ صةُ ،فَ َ
ض َربَ ْ ت بِهَا َح ْف َ فَ َس ِم َع ْ
ب ،فَقَrrا َلَ :ما هََ rذا ؟ فَrrأ ُ ْخبِ َر َخبََ rرهُ َّن ،فَقَrrا َلَ :ما َح َملَه َُّن َعلَى هََ rذا ْآلبِrrرُّ ،
ْصَ rر أَرْ بََ rع قِبَrrا ٍ
َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ِم َن ْال َغَ rدا ِة ،أَب َ
آخ ِر ْال َع ْش ِر ِم ْن َش َّو ٍ
ال". انَ ،حتَّى ا ْعتَ َك َ
ف فِي ِ ض َف فِي َر َم َ ا ْن ِز ُعوهَا فَاَل أَ َراهَا ،فَنُ ِز َع ْ
ت فَلَ ْم يَ ْعتَ ِك ْ
rیی بن سrrعید نے،
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو محمد بن فضیل بن غrrزوان نے خrrبر دی ،انہیں یحٰ r
انہیں عمرو بنت عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ہrrر رمضrrان
میں اعتکاف کیا کرتے۔ آپ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد اس جگہ جاتے جہاں آپ کو اعتکاف کے لیے بیٹھنا ہوتrrا۔
راوی نے کہا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بھی آپ سے اعتکاف کرنے کی اجازت چrrاہی۔ آپ نے انہیں اجrrازت rدے
دی ،اس لیے انہوں نے( اپrنے لrیے بھی مسrrجد میں) ایک خیمہ لگrrا لیrrا۔ حفصrrہ رضrrی ہللا عنہا(زوجہ مطہrrرہ نrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم ) نے سrنا تrو انہrوں نے بھی ایک خیمہ لگrا لیrا۔ زینب رضrی ہللا عنہا( زوجہ مطہrرہ نrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم ) نے سrrنا تrrو انہrrوں نے بھی ایک خیمہ لگrrا لیrrا۔ صrrبح کrrو جب نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نماز پڑھ کر لوٹے تو چار خیمے دیکھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،یہ کیrrا ہے؟ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم کو حقیقت حال کی اطالع دی گrrئی۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا انہrrوں نے ثrrواب کی نیت سrrے یہ
نہیں کیا( ،بلکہ صرف ایک دوسری کی ریس سے یہ کیا ہے) انہیں اکھاڑ دو۔ میں انہیں اچھrrا نہیں سrrمجھتا ،چنrrانچہ
وہ اکھاڑ دیئے گئے اور آپ نے بھی( اس سrrال) رمضrrان میں اعتکrrاف نہیں کیrrا۔ بلکہ شrrوال کے آخrrری عشrrرہ میں
اعتکاف کیا۔
www.islamicurdubooks.com 129
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ع ْن أَ ِخي ِهَ ، ع ْنُ سلَ ْي َم َ
ان ب ِْن بِاَل ٍلَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ، ع ْن نَrافِ ٍعَ ، ع ْنَ عبِْ rد هَّللا ِ
ت فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة أَ ْن أَ ْعتَ ِكَ r
rف ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَنَّهُ قَrrا َل" :يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،إِنِّي نََ rذرْ ُ
بَ ر ِ ب ِْن ُع َم َرَ ، ع ْنُ ع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ
ف لَ ْيلَةً". ف نَ ْذ َر َ
ك فَا ْعتَ َك َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ ْو ِ
لَ ْيلَةً فِي ْال َمس ِْج ِد ْال َح َر ِام ،فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ
ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا ،انہوں نے اپنے بھائی( عبدالحمید) سے ،ان سے سلیمان نے ،ان سے عبیدہللا
بن عمر نے ،ان سے نافع نے ،ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا ،ان سے عمrrر بن خطrrاب رضrrی
ہللا عنہ نے کہ انہوں نے پوچھا ،یا رسول ہللا! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ ایک رات کا مسrrجد الحrrرام میں
اعتکاف کروں گا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنی نrذر پrوری کrrر۔ چنrانچہ عمrر رضrrی ہللا عنہ
نے ایک رات بھر اعتکاف کیا۔
ف ثُ َّم أَ ْ
سلَ َم: اب إِ َذا نَ َذ َر فِي ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة أَنْ يَ ْعتَ ِك َ
-16بَ ُ
باب :اگر کسی نے جاہلیت میں اعتکاف کی نذر مانی پھر وہ اسالم الیا
حدیث نمبر2043 :
ضَ rي هَّللا َُح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو أُ َسrا َمةََ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا َِ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rر" ، أَ َّن ُع َمَ rر َر ِ
ف فِي ْال َمس ِْج ِد ْال َحَ rر ِام ،قَrrا َل :أُ َراهُ قَrا َل لَ ْيلَrةً ،قَrrا َل لَrهُ َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َع ْنهُ ،نَ َذ َر فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة أَ ْن يَ ْعتَ ِك َ
ف بِنَ ْذ ِر َ
ك". َو َسلَّ َم :أَ ْو ِ
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،ان سے عبیدہللا نے ،ان سے نافع نے ،ان
سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے زمانہ جاہلیت میں مسrrجد الحrrرام میں اعتکrrاف کی نrrذر
مانی تھی ،عبید نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے رات بھر کrrا ذکrrر کیrrا تھrrا ،تrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کر۔
www.islamicurdubooks.com 130
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ان:
ض َ ش ِر األَ ْو َ
س ِط ِمنْ َر َم َ اف فِي ا ْل َع ْ
اال ْعتِ َك ِ
اب ِ -17بَ ُ
باب :رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کرنا
حدیث نمبر2044 :
www.islamicurdubooks.com 131
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کrو عبrدہللا بن مبrارک نے خrبر دی ،انہیں اوزاعی
یحیی بن سعید نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے عمrرو بنت عبrدالرحمٰ ن نے بیrان کیrا ،ان
ٰ نے خبر دی ،کہا کہ مجھ سے
سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے رمضrrان کے آخrrری عشrrرے میں اعتکrrاف کے
لیے ذکر کیا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بھی آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم سrے اجrrازت مrانگی۔ آپ نے انہیں اجrrازت دے
دی ،پھر حفصہ رضی ہللا عنہا نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہا کہ ان کے لیے بھی اجازت rلے دیں چنانچہ انہrrوں
نے ایسا کر دیا۔ جب زینب بنت حجش رضی ہللا عنہا نے دیکھا تو انہوں نے بھی خیمہ لگانے کے لrrیے کہrrا ،اور ان
کے لیے بھی خیمہ لگا دیا گیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد اپنے خیمہ
میں تشریف لے جاتے آج آپ کو بہت خیمے دکھائی دیئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیrrا ہے؟ لوگrrوں
نے بتایا کہ عائشہ ،حفصہ ،اور زینب رضی ہللا عنھن کے خیمے ہیں۔ اس پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ،
بھال کیا ان کی ثواب کی نیت ہے اب میں بھی اعتکاف نہیں کروں گا۔ پھر جب ماہ رمضان ختم ہrrو گیrrا تrrو آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے شوال میں اعتکاف کیا۔
س ِل: ف يُ ْد ِخ ُل َر ْأ َ
سهُ ا ْلبَ ْيتَ لِ ْل َغ ْ اب ا ْل ُم ْعتَ ِك ِ
-19بَ ُ
باب :اعتکاف واال دھونے کے لیے اپنا سر گھر میں داخل کرتا ہے
حدیث نمبر2046 :
rrrrريِّ َ ، ع ْن عُrrrrرْ َوةَ، ُوسrrrrف ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َمٌ rrrrرَ ، ع ِنُّ
الز ْه ِ َحَّ rrrrدثَنَاَ عبُْ rrrrد هللاِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، حَّ rrrrدثَنَاِ ه َشrrrrا ُم ب ُْن ي ُ
صrلَّى هللاُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َو ِه َي َحrrائِضٌ َ ،وهَُ rو ُم ْعتَ ِكٌ r
rف فِي ت تُ َرجِّ ُل النَّبِ َّ
ي َ ضَ rي هللاُ َع ْنهَrrا" :أَنَّهَا َكrrانَ ْ
َع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
اولُهَا َر ْأ َسهُ".ْال َمس ِْج ِدَ ،و ِه َي فِي حُجْ َرتِهَا يُنَ ِ
ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ،ان سے ہشام نے بیrrان کیrrا ،انہیں معمrrر نے خrrبر دی ،انہیں زہrrری نے،
انہیں عrrrروہ نے اور انہیں عائشrrrہ رضrrrی ہللا عنہrrrا نے کہ وہ حائضrrrہ ہrrrوتی تھیں اور رسrrrول ہللا صrrrلی ہللا علیہ
وسلم مسجد میں اعتکاف میں ہوتے تھے ،پھر بھی وہ آپ کے سر میں اپنے حجرہ ہی میں کنگھا کرتی تھیں۔ آپ اپنrrا
سر مبارک ان کی طرف بڑھا دیتے۔
www.islamicurdubooks.com 132
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 133
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب البيوع
کتاب خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
اضَ rرةً َوقَ ْو ُل هَّللا ِ َع َّز َو َجلََّ :وأَ َحَّ rل هَّللا ُ ْالبَ ْيَ rع َو َحَّ rر َم الرِّ بَا سrrورة البقrrرة آية َ 275وقَ ْولُrهُ :إِال أَ ْن تَ ُكَ r
rون تِ َجrrا َرةً َح ِ
تُ ِديرُونَهَا بَ ْينَ ُك ْم سورة البقرة آية . 282
تعالی کا فرمان کہ ہللا نے تمہارے لrیے خرید و فrروخت حالل کی اور سrود کrو حrرام قrرار دیا ہے اور ہللا
ٰ اور ہللا
تعالی کا ارشاد ہے مگر جب نقد سودا ہو تو اس ہاتھ سے دو اس ہاتھ لو
ٰ
ض ِلض َوا ْبتَ ُغوا ِمنْ فَ ْ صالَةُ فَا ْنت َِش ُروا فِي األَ ْر ِ ت ال َّ ضيَ ِ اب َما َجا َء فِي قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى{ :فَإ ِ َذا قُ ِ -1بَ ُ
ارةً أَ ْو لَ ْه ًوا ا ْنفَ ُّ
ضوا إِلَ ْي َها َوت ََر ُكوكَ قَائِ ًما قُ ْل َما ون َوإِ َذا َرأَ ْوا تِ َج َهَّللا ِ َو ْاذ ُك ُروا هَّللا َ َكثِي ًرا لَ َعلَّ ُك ْم تُ ْفلِ ُح َ
ين}:ِع ْن َد هَّللا ِ َخ ْي ٌر ِم َن اللَّ ْه ِو َو ِم َن التِّ َجا َر ِة َوهَّللا ُ َخ ْي ُر ال َّرا ِزقِ َ
تعالی کے اس ارشاد سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں ٰ باب :ہللا
تعالی کا فضل
ٰ پھیل جاؤ ( یعنی رزق حالل کی تالش میں اپنے کاروبار کو سنبھال لو ) اور ہللا
تعالی کو بہت زیادہ یاد کرو ،تاکہ تمہارا بھال ہو ۔ اور جب انہوں نے سودا
ٰ تالش کرو ،اور ہللا
بکتے دیکھا یا کوئی تماشا دیکھا تو اس کی طرف متفرق ہو گئے اور تجھ کو کھڑا چھوڑ دیا ۔ تو
تعالی کے پاس ہے وہ تماشے اور سوداگری سے بہتر ہے اور ہللا ہی ہے ٰ کہہ دے کہ جو ہللا
بہتر رزق دینے واال
اض ِم ْن ُك ْم.
ون تِ َجا َرةً َع ْن تَ َر ٍ َوقَ ْولِ ِه :الَ تَأْ ُكلُوا أَ ْم َوالَ ُك ْم بَ ْينَ ُك ْم بِ ْالبَ ِ
اط ِل إِالَّ أَ ْن تَ ُك َ
تعالی کا ارشاد کہ تم لوگ ایک دوسرے کا مال غلط طریقوں سے نہ کھاؤ ،مگر یہ کہ تمہارے درمیان کrrوئی
ٰ اور ہللا
تجارت کا معاملہ ہو تو آپس کی رضا مندی کے ساتھ( معاملہ ٹھیک ہے)۔
حدیث نمبر2047 :
بَ ، وأَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن،
الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ س ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َسيِّ ِ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
انَ ، ح َّدثَنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه
ول هَّللا ِ َ rون :إِ َّن أَبَا هُ َريَْ rرةَ يُ ْكثُِ rر ْال َحِ rد َ
يث َع ِن َر ُسِ r أَ َّن أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َل :إِنَّ ُك ْم تَقُولُ َ
www.islamicurdubooks.com 134
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ث rل َحِ rدي ِ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،بِ ِم ْثِ rُول هَّللا ِ َ
ون َع ِن َرس ِ ار ،اَل يُ َح ِّدثُ َ
ص ِينَ ،واأْل َ ْن َ ونَ :ما بَا ُل ْال ُمهَ ِ
اج ِر َ َو َسلَّ َمَ ،وتَقُولُ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ت أَ ْلَ rز ُم َر ُسrو َل هَّللا ِ َ ق بِاأْل َ ْسَ rو ِ
اقَ ،و ُك ْن ُ ان يَ ْش َغلُهُ ْم َ
ص ْف ٌ ينَ ،ك َ أَبِي هُ َر ْي َرةََ ،وإِ َّن إِ ْخ َوتِيِ rم ْن ْال ُمهَ ِ
اج ِر َ
ار َع َمُ rل أَ ْمَ rوالِ ِه ْم، rان يَ ْشَ rغ ُل إِ ْخَ rوتِيِ rم ْن اأْل َ ْن َ
صِ r َو َسلَّ َم َعلَى ِملْ ِء بَ ْ
طنِي ،فَأ َ ْشهَ ُد إِ َذا َغrابُواَ ،وأَحْ فَrظُ إِ َذا نَ ُسrواَ ،و َكَ r
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فِي َحِ rدي ٍ
ث ين يَ ْن َس ْو َنَ ،وقَ ْد قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ ت ا ْم َرأً ِم ْس ِكينًا ِم ْن َم َسا ِك ِ
ين الصُّ فَّ ِة ،أَ ِعي ِح َ َو ُك ْن ُ
ض َي َمقَالَتِي هَ ِذ ِه ،ثُ َّم يَجْ َمَ rع إِلَ ْيِ rه ثَ ْوبَrهُ إِاَّل َو َعى َما أَقُrrولُ ،فَبَ َسْ r
ط ُ
ت نَ ِمَ rرةً يُ َح ِّدثُهُ" :إِنَّهُ لَ ْن يَ ْب ُسطَ أَ َح ٌد ثَ ْوبَهُ َحتَّى أَ ْق ِ
يت ِم ْن َمقَالَ ِ rة َر ُس ِ r
ول ص ْد ِري ،فَ َما نَ ِس ُ rصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َمقَالَتَهَُ ،ج َم ْعتُهَا إِلَى َ ضى َرسُو ُل هَّللا ِ َ يَ ،حتَّى إِ َذا قَ َ َعلَ َّ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تِ ْل َ
ك ِم ْن َش ْي ٍء". هَّللا ِ َ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،ان سے شعیب نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے زہrrری نے ،کہrrا کہ مجھے سrrعید بن مسrrیب اور
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا ،تم لrrوگ کہrrتے ہrrو کہ ابrrوہریرہ( رضrrی ہللا
عنہ) تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے احrrادیث بہت زیادہ بیrrان کرتrrا ہے ،اور یہ بھی کہrrتے ہrrو کہ مہrrاجرین و
انصار ابوہریرہ( رضی ہللا عنہ) کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے؟ اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھrrائی مہrrاجرین
بازار کی خرید و فروخت میں مشغول رہا کرتے تھے۔ اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر برابrrر رسrrول ہللا صrrلی
ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا ،اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہتrrا
اور میں( وہ باتیں آپ سے سن کر) یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو( اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو
سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا) وہ بھول جایا کرتے تھے۔ اسی طرح میرے بھائی انصrrار اپrrنے امrrوال( کھیتrrوں اور
باغوں) میں مشrrغول رہrتے ،لیکن میں صrrفہ میں مقیم مسrrکینوں میں سrے ایک مسrrکین آدمی تھrrا۔ جب یہ حضrrرات
انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا۔ ایک مرتبہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک حrrدیث بیrrان کrrرتے ہrrوئے
فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیالئے اور اس وقت تک پھیالئے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کر لrrوں،
پھر( جب میری گفتگو پوری ہو جائے تrrو)اس کrrپڑے کrrو سrrمیٹ لے تrrو وہ مrrیری بrrاتوں کو( اپrrنے دل و دمrrاغ میں
ہمیشہ) یاد رکھے گا ،چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیال دیا ،پھrrر جب رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا ،تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیrrا اور اس کے بعrrد پھrrر کبھی میں آپ
کی کوئی حدیث نہیں بھوال۔
www.islamicurdubooks.com 135
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2048 :
rز ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَا إِ ْبَ rرا ِهي ُم ب ُْن َسْ rع ٍدَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ جِّ rد ِه ، قَrrا َل :قَrrا َلَ ع ْبُ rد الrرَّحْ َم ِن ب ُْن
َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد ْال َع ِزيِ r
يع ،فَقَrrا َل ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،لَ َّما قَ ِد ْمنَا ْال َم ِدينَةَ ،آ َخى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم بَ ْينِي َوبَي َْن َسْ rع ِد ب ِْن ال َّربِ ِ َع ْوفٍ َر ِ
ك َع ْنهَا ،فَإِ َذا يت ،نَ َز ْل ُ
ت لَ َ ي هَ ِو َ ف َمالِيَ ،وا ْنظُرْ أَ َّ
ي َز ْو َجتَ َّ ك نِصْ َ ار َمااًل ،فَأ َ ْق ِس ُم لَ َ
ص ِيع :إِنِّي أَ ْكثَ ُر اأْل َ ْن َ
َس ْع ُد ب ُْن ال َّربِ ِ
ق قَ ْينُقٍَ r
rاع، ق فِي ِه تِ َجا َرةٌ ؟ قَrrا َلُ :سrو ُ ك ،هَلْ ِم ْن سُو ٍ ت تَ َز َّوجْ تَهَا ،قَا َل :فَقَا َل لَهُ َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن :اَل َحا َجةَ لِي فِي َذلِ َ َحلَّ ْ
ث أَ ْن َجrrا َء َع ْبُ rد الrرَّحْ َم ِنَ ،علَ ْيِ rه أَثَُ rر
قَا َل :فَ َغ َدا إِلَ ْي ِه َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ،فَأَتَى بِأَقِ ٍط َو َس ْم ٍن ،قَrrا َل :ثُ َّم تَrrابَ َع ْال ُغُ rد َّو ،فَ َما لَبِ َ
ار ؟ قَrrا َلَ :ك ْم ت ؟ قَا َل :نَ َع ْم ،قَا َلَ :و َم ْن قَا َل ا ْم َرأَةً ِم َن اأْل َ ْن َ
صِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :تَ َز َّوجْ َ
ص ْف َر ٍة ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ ْولِ ْم َولَ ْو بِ َشا ٍة". ب ،أَ ْو نَ َواةً ِم ْن َذهَ ٍ
ب ،فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ ُس ْق َ
ت ؟ قَا َلِ :زنَةَ نَ َوا ٍة ِم ْن َذهَ ٍ
ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا اویسی نے بیان کیا ،ان سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیrrا ،ان سrrے ان کے والrrد سrrعد نے
بیان کیا ،ان سے ان کے دادا( ابراہیم بن عبدالرحمٰ ن بن عوف رضrrی ہللا عنہ) نے بیrrان کیrrا کہ عبrrدالرحمٰ ن بن عrrوف
رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے مrrیرے اور سrrعد بن ربیrrع انصrrاری
کے درمیان بھائی چارہ rکرا دیا۔ سعد بن ربیع رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں انصار کے سب سے زیادہ مالدار لوگrrوں
میں سے ہوں۔ اس لیے اپنا آدھا مال میں آپ کو دیتا ہوں اور آپ خود دیکھ لیں کہ میری دو بیویوں میں سrے آپ کrrو
کون زیادہ پسند ہے۔ میں آپ کے لیے انہیں اپنے سے الrrگ کrrر دوں گا( یعrrنی طالق دے دوں گrrا) جب ان کی عrrدت
پوری ہو جائے تو آپ ان سے نکاح کر لیں۔ بیان کیا کہ اس پر عبrrدالرحمٰ ن رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا ،مجھے ان کی
ضرورت نہیں۔ کیا یہاں کوئی بازار ہے جہاں کاروبار ہوتا ہو؟ سعد رضی ہللا عنہ نے سوق قینقاع کا نام لیا۔ بیان کیrrا
کہ جب صبح ہوئی تو عبدالرحمٰ ن رضی ہللا عنہ پنیر اور گھی الئے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھrر وہ تجrارت کے لrیے
بازار آنے جانے لگے۔ کچھ دنوں کے بعد ایک دن وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہوئے تrrو
زرد رنگ کا نشان( کپڑے یا جسم پر) تھا۔ رسول ہللا نے دریافت فرمایا کیا تم نے شrrادی کrrر لی ہے؟ انہrrوں نے کہrrا
کہ ہاں ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس سے؟ بولے کہ ایک انصاری خاتون سrrے۔ دریافت فرمایا
اور مہر کتنا دیا ہے؟ عرض کیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا دیا ہے یا( یہ کہا کہ) سونے کی ایک گٹھلی دی ہے۔ پھrrر
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اچھا تو ولیمہ کر خواہ ایک بکری ہی کا ہو۔
www.islamicurdubooks.com 136
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2049 :
ف ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قَ ِد َم َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْ
rrو ٍ سَ ، ح َّدثَنَاُ زهَ ْي ٌرَ ، ح َّدثَنَاُ ح َم ْي ٌدَ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ
rان َسْ rع ٌد َذا ِغنًى ،فَقَrrا َل لِ َع ْبِ rد
اريِّ َ ،و َكَ r
ص ِ يع اأْل َ ْن َ ْال َم ِدينَةَ ،فَآ َخى النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْينَهُ َوبَي َْن َس ْع ِد ب ِْن ال َّربِ ِ
وق ،فَ َما َر َجَ rع السِ rكُ ،دلُّونِي َعلَى ُّ ك َو َمالَِ rك فِي أَ ْهلَِ r ك هَّللا ُ لََ r
ك ،قَrrا َل :بَrrا َر َ ك َمالِي نِصْ فَي ِْن َوأُ َز ِّو ُج َ الرَّحْ َم ِن :أُقَ ِ
اس ُم َ
صْ rف َر ٍة، ض َل أَقِطًا َو َس ْمنًا ،فَأَتَى بِ ِه أَ ْه َل َم ْن ِزلِِ rه فَ َم َك ْثنَا يَ ِسrيرًا ،أَ ْو َما َشrا َء هَّللا ُ ،فَ َجrrا َء َو َعلَيِْ rه َو َ
ضٌ rر ِم ْن ُ َحتَّى ا ْستَ ْف َ
ار ،قَrrا َلَ :ما ُسْ rق َ
ت إِلَ ْيهَrrا، ص ِت ا ْم َرأَةً ِم ْن اأْل َ ْن َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :م ْهيَ ْم ،قَا َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،تَ َز َّوجْ ُ
فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ
ب ،قَا َل :أَ ْولِ ْم َولَ ْو بِ َشا ٍة".
ب ،أَ ْو َو ْز َن نَ َوا ٍة ِم ْن َذهَ ٍ
قَا َل :نَ َواةً ِم ْن َذهَ ٍ
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ،ان سے زہیر نے بیان کیا ،ان سے حمید نے بیان کیrا اور ان سrے انس بن مالrک
رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ جب عبrrدالرحمٰ ن بن عrrوف رضrrی ہللا عنہ مrrدینہ آئے ،تrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے ان کا بھائی چارہ rسعد بن ربیع انصاری رضی ہللا عنہ سے کرا دیا۔ سrrعد رضrrی ہللا عنہ مالrrدار آدمی تھے۔
انہوں نے عبدالرحمٰ ن رضی ہللا عنہ سے کہا میں اور آپ میرے مال سے آدھا آدھا لے لیں۔ اور میں( اپنی ایک بیوی
rالی آپ کے اہrrل اور آپ
سے) آپ کی شادی کرا دوں۔ عبrrدالرحمٰ ن رضrrی ہللا عنہ نے اس کے جrrواب میں کہrrا ہللا تعٰ r
کے مال میں برکت عطا فرمائے ،مجھے تو آپ بازار کا راستہ بتا دیجئیے ،پھر وہ بازار سے اس وقت تک واپس نہ
ہوئے جب تک نفع میں کافی پنیر اور گھی نہ بچا لیا۔ اب وہ اپنے گھر والوں کے پاس آئے کچھ دن گزرے ہrrوں گے
یا ہللا نے جتنا چاہا۔ اس کے بعد وہ آئے کہ ان پر زردی کا نشان تھا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا
یہ زردی کیسی ہے؟ عرض کیا ،یا رسول ہللا! میں نے ایک انصrrاری عrrورت سrrے شrrادی کrrر لی ہے۔ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ انہیں مہر میں کیrrا دیا ہے؟ عrrرض کیا سrrونے کی ایک گٹھلی یا( یہ کہrrا کہ) ایک
گٹھلی برابر سونا آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا rاب ولیمہ کر ،اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔
www.islamicurdubooks.com 137
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2050 :
ت ُع َكrrاظٌ،
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ " :كrrانَ ْ
سَ ر ِ َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، حَّ rدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
انَ ، ع ْنَ ع ْمٍ r
rروَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
ْس َعلَ ْي ُك ْم ُجنَrrا ٌح أَ ْن rان اإْل ِ ْسrاَل ُم ،فَ َكrrأَنَّهُ ْم تَrrأَثَّ ُموا فِي ِه ،فَنََ rزلَ ْ
ت :لَي َ از أَ ْس َواقًا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ،فَلَ َّما َكَ r
َو َم َجنَّةَُ ،و ُذو ْال َم َج ِ
اس ِم ْال َحجِّ " ،قَ َرأَهَا اب ُْن َعبَّا ٍ
س. تَ ْبتَ ُغوا فَضْ ال ِم ْن َربِّ ُك ْم سورة البقرة آية ،198فِي َم َو ِ
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیrrا ،ان سrrے عمrrرو بن دینrrار نے ،ان سrrے
ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ عکاظ مجنہ ،اور ذوالمجاز rعہد جاہلیت کے بازار تھے۔ جب اسالم آیا تrrو ایسrrا ہrrوا
کہ مسلمان لوگ( خرید و فروخت کے لیے ان بازاروں میں جانrrا) گنrrاہ سrrمجھنے لگے۔ اس لrrیے یہ آیت نrrازل ہrrوئی
تمہارے لیے اس میں کوئی حرج نہیں اگر تم اپrنے رب کے فضل( یعrنی رزق حالل) کی تالش کrرو حج کے موسrم
میں یہ ابن عباس رضی ہللا عنہما کی قرآت ہے۔
www.islamicurdubooks.com 138
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مثنی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابراہیم بن ابی عدی نے بیان کیا ،ان سrrے عبrrدہللا بن عrrون نے ،ان
ٰ ہم سے محمد بن
سے شعبی نے ،انہوں نے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہ سے سنا ،انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے سنا( دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا) اور ہم سے علی بن عبrrدہللا نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے
سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے ابوفروہ نے ،ان سے شعبی نے ،کہا کہ میں نے نعمrrان بن بشrrیر رضrrی ہللا عنہ
سے سنا ،اور انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے( تیسری سند) اور ہم سے عبrrدہللا بن محمrrد نے بیrrان کیrrا،
کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے ابوفروہ نے ،انہوں نے شعبی سے سنا ،انہوں نے نعمان بن بشیر
رضی ہللا عنہ سے سنا اور انہوں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سrrے( چrrوتھی سrrند) اور ہم سrrے محمrrد بن کثrrیر نے
بیان کیا ،کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ،انہیں ابوفروہ نے ،انہیں شعبی نے اور ان سے سے نعمان بن بشrrیر
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا حالل بھی کھال ہrrوا ہے اور حrrرام بھی ظrrاہر
ہے لیکن ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں۔ پس جو شخص ان چیزوں کو چھوڑے جن کے گناہ ہrrونے یا
نہ ہونے میں شبہ ہے وہ ان چیزوں کو تو ضروری ہی چھوڑ دے گا جن کا گناہ ہونا ظاہر ہے لیکن جو شrrخص شrrبہ
کی چیزوں کے کرنے کی جرات کرے گا تو قریب ہے کہ وہ ان گناہوں میں مبتال ہو جائے جrrو بالکrrل واضrrح طrrور
rالی کی چراگrrاہ ہے جو( جrrانور بھی) چراگrrاہ rکے اردگrrرد چrrرے گrrا اس کrrا
پر گناہ ہیں( لوگو یاد رکھو) گنrrاہ ہللا تعٰ r
چراگاہ rکے اندر چال جانا غیر ممکن نہیں۔
ت:
شبَّ َها ِ اب تَ ْف ِ
سي ِر ا ْل ُم َ -3بَ ُ
باب :ملتی جلتی چیزیں یعنی شبہ والے امور کیا ہیں ؟
ك إِلَى َما اَل يَ ِريبُ َ ْ َ انَ :ما َرأَي ُ
َّان ب ُْن أَبِي ِسنَ ٍ
ك. ْت َش ْيئًا أ ْه َو َن ِم َن ال َو َر ِ
ع َد ْع َما يَ ِريبُ َ َوقَا َل َحس ُ
اور حسان بن ابی سنان نے کہا کہ« ورع»( پرہیزگاری) سے زیادہ آسrrان کrrوئی چrrیز میں نے نہیں دیکھی ،بس شrrبہ
کی چیزوں کو چھوڑ اور وہ راستہ اختیار کر جس میں کوئی شبہ نہ ہو۔
www.islamicurdubooks.com 139
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2052 :
ُسrي ٍْنَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن أَبِيان ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي ح َ
ير ، أَ ْخبَ َرنَاُ س ْفيَ ُ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ
ض َع ْتهُ َما ،فََ rذ َك َر لِلنَّبِ ِّيت أَنَّهَا أَرْ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،أَ َّن ا ْم َرأَةً َس ْو َدا َء ؟َ ،جا َء ْ
ت فَ َز َع َم ْ ثَ ر ِ ار ِ ُملَ ْي َكةََ ، ع ْنُ ع ْقبَةَ ب ِْن ْال َح ِ
ت تَحْ تَrهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ :كي َ
ْف ؟ َوقَ ْد قِي َلَ :وقَْ rد َكrrانَ ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَأ َ ْع َر َ
ض َع ْنهَُ ،وتَبَ َّس َم النَّبِ ُّي َ َ
ا ْبنَةُ أَبِي إِهَا ٍ
ب التَّ ِمي ِم ِّي".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ،انہیں عبدہللا بن عبrrدالرحمٰ ن بن ابی حسrrین
نے خبر دی ،ان سے عبدہللا بن ابی ملیکہ نے بیان کیا ،ان سے عقبہ بن حارث رضrrی ہللا عنہ نے کہ ایک سrrیاہ فrrام
ٰ
دعوی کیا کہ انہوں نے ان دونrوں( عقبہ اور ان کی بیrوی) کrو دودھ پالیا ہے۔ عقبہ نے اس امrر کrا خاتون آئیں اور
ذکر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک پھrrیر لیrrا اور مسrrکرا کrrر
فرمایا۔ اب جب کہ ایک بات کہہ دی گئی تو تم دونوں ایک ساتھ کس طرح رہ سrrکتے ہrrو۔ ان کے نکrrاح میں ابواہrrاب
تمیمی کی صاحب زادی تھیں۔
حدیث نمبر2053 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا،
rرَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ بَ ، ع ْنُ عrrرْ َوةَ ب ِْن ُّ
الزبَ ْيِ r َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةََ ، حَّ rدثَنَاَ مالٌِ r
كَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ
ص ،أَ َّن اب َْن َولِي َد ِة َز ْم َع rةَ ِمنِّي ،فَا ْقبِ ْ
ضrهُ ،قَrrالَ ْ
ت: ص َع ِه َد إِلَى أَ ِخي ِه َس ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ
ان ُع ْتبَةُ ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ قَالَ ْ
تَ " :ك َ
ي فِي ِه ،فَقَا َم َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ ،فَقَrrا َل :أَ ِخي،
صَ ،وقَا َل اب ُْن أَ ِخي :قَ ْد َع ِه َد إِلَ َّ
ح ،أَ َخ َذهُ َس ْع ُد ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ ْ
ان َعا َم الفَ ْت ِ
فَلَ َّما َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل َسْ rع ٌد :يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،اب ُْن أَ ِخي َواب ُْن َولِي َد ِة أَبِيُ ،ولِ َد َعلَى فِ َر ِ
اش ِه ،فَتَ َسا َوقَا إِلَى النَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ ي فِي ِه ،فَقَا َل َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َع rةَ :أَ ِخيَ ،واب ُْن َولِي َد ِة أَبِيُ ،ولَِ rد َعلَى فِ َر ِ
اشِ rه ،فَقَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ ان قَ ْد َع ِه َد إِلَ َّ
َك َ
اش َولِ ْل َعا ِه ِر ْال َح َجرُ" ،ثُ َّم قَا َل
"ال َولَ ُد لِ ْلفِ َر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمْ : َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :هُ َو لَ َ
ك يَا َع ْب ُد ب َْن َز ْم َعةَ ،ثُ َّم قَا َل النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :احْ تَ ِجبِي ِم ْنrهُ لِ َما َرأَى ِم ْن َشrبَ ِه ِه بِ ُع ْتبَrةَ ،فَ َما َرآهَا َحتَّى لَقِ َي
ج النَّبِ ِّي َ لِ َس ْو َدةَ بِ ْن ِ
ت َز ْم َعةَ َز ْو ِ
هَّللا َ.
www.islamicurdubooks.com 140
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی بن قزعہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے ،ان سrrے
ٰ ہم سے
عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیrrان کیrrا کہ عتبہ بن ابی وقrrاص( کrrافر) نے
اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص( مسلمان) کو(مرتے وقت) وصیت کی تھی کہ زمعہ کی بانrدی کrا لڑکrا مrیرا ہے۔ اس
لیے اسے تم اپنے قبضہ میں لے لینا۔ انہوں نے کہا کہ فتح مکہ کے سال سعد رضی ہللا عنہ بن ابی وقاص نے اسے
لے لیا ،اور کہا کہ یہ مrیرے بھrائی کrا لڑکrا ہے اور وہ اس کے متعلrق مجھے وصrیت کrر گrئے ہیں ،لیکن عبrد بن
زمعہ نے اٹھ کر کہا کہ میرے باپ کی لونڈی کا بچہ ہے ،میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آخر دونوں یہ مقrrدمہ
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے۔ سrrعد رضrrی ہللا عنہ نے عrrرض کیrrا یا رسrrول ہللا! یہ مrrیرے
بھائی کا لڑکا ہے اور مجھے اس کی انہوں نے وصیت کی تھی۔ اور عبد بن زمعہ نے عرض کیا ،یہ میرا بھائی ہے
اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے بستر پر اس کی پیدائش ہrوئی ہے۔ اس پrر رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ،عبد بن زمعہ! لڑکا تو تمہارے ہی ساتھ رہے گا۔ اس کے بعد فرمایا ،بچہ اسی کا ہوتا ہے جrrو جrrائز
شوہر یا مالک ہو جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو۔ اور حرام کار کے حصہ میں پتھروں کی سزا ہے۔ پھrrر سrrودہ بنت
زمعہ رضی ہللا عنہا سے جو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی بیوی تھیں ،فرمایا کہ اس لrrڑکے سrrے پrrردہ کیrrا کrrر،
کیونکہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے عتبہ کی شباہت اس لڑکے میں محسوس کر لی تھی۔ اس کے بعrrد اس لrrڑکے نے
تعالی سے جا مال۔
ٰ سودہ رضی ہللا عنہ کو کبھی نہ دیکھا یہاں تک کہ وہ ہللا
حدیث نمبر2054 :
َح َّدثَنَا أَبُو ْال َولِي ِدَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةُ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ال َّسفَ ِرَ ، ع ِن ال َّش ْعبِ ِّيَ ، ع ْنَ عِ rديِّ ب ِْن َحrrاتِ ٍمَ ر ِ
ض َ rي
ابصَ rاب بِ َحِّ rد ِه فَ ُكrrلْ َ ،وإِ َذا أَ َ اض ؟ فَقَrrا َل :إِ َذا أَ َ
صَ r صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َع ِن ْال ِم ْعَ rر ِي َ ت النَّبِ َّ هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :سأ َ ْل ُ
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أُرْ ِس ُل َك ْلبِي َوأُ َس ِّمي ،فَأ َ ِج ُد َم َعهُ َعلَى ال َّ
ص ْي ِد َك ْلبًا آ َخ َر ،لَ ْم ض ِه فَقَتَ َل ،فَاَل تَأْ ُكلْ فَإِنَّهُ َوقِ ٌ
يذ" ،قُ ْل ُ بِ َعرْ ِ
كَ ،ولَ ْم تُ َس ِّم َعلَى اآْل َخ ِر.ْت َعلَى َك ْلبِ َ أُ َس ِّم َعلَ ْي ِه َواَل أَ ْد ِري أَيُّهُ َما أَ َخ َذ ،قَا َل :اَل تَأْ ُكلْ ،إِنَّ َما َس َّمي َ
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا کہ مجھے عبدہللا بن ابی سrrفر نے خrrبر دی ،انہیں
شrrrrعبی نے ،ان سrrrrے عrrrrدی بن حrrrrاتم رضrrrrی ہللا عنہ نے بیrrrrان کیrrrrا کہ میں نے رسrrrrول ہللا صrrrrلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 141
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم سے« معراض»( تیر کے شکار) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگrrر اس کے دھار
کی طرف سے لگے تو کھا۔ اگر چوڑائی سے لگے تو مت کھا۔ کیونکہ وہ مردار ہے ،میں نے عرض کیrا یا رسrول
ہللا! میں اپنا کتا( شکار کے لیے) چھوڑتا ہوں اور بسم ہللا پڑھ لیتا ہوں ،پھر اس کے ساتھ مجھے ایک ایسrrا کتrrا اور
ملتا ہے جس پر میں نے بسم ہللا نہیں پڑھی ہے۔ میں یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ دونوں میں کون سے کrrتے نے شrrکار
پکڑا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ایسے شکار کا گوشت نہ کھا۔ کیونکہ تو نے بسم ہللا تو اپنے کتے کے لیے
پڑھی ہے۔ دوسرے کے لیے تو نہیں پڑھی۔
صrلَّى هَّللا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ " :مَّ rر النَّبِ ُّي َ ُورَ ، ع ْن طَ ْل َحةََ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ صةَُ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ع ْنَ م ْنص ٍ َح َّدثَنَا قَبِي َ
صَ rدقَ ٍة أَل َ َك ْلتُهَrrا"َ ،وقَrrا َل هَ َّما ٌمَ : ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِتَ ْم َر ٍة َم ْسقُوطَ ٍة ،فَقَا َل :لَ ْواَل أَ ْن تَ ُكَ r
rون ِم ْن َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل :أَ ِج ُد تَ ْم َرةً َساقِطَةً َعلَى فِ َر ِ
اشي. َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ،ان سے منصور نے ،ان سrrے طلحہ بن
مصرف نے ،ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم ایک گری ہوئی کھجور پر گزرے ،تو
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے صدقہ ہونے کا شبہ نہ ہوتا تو میں اسے کھا لیتrrا۔ اور ہمrrام بن منبہ
نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،میں اپنے بسrrتر پrrر پrrڑی ہrrوئی
ایک کھجور پاتا ہوں۔
www.islamicurdubooks.com 142
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2056 :
ص rلَّى
"ش ِ rك َي إِلَى النَّبِ ِّي َ َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن ُعيَ ْينَةََ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْنَ عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيمَ ، ع ْنَ ع ِّم ِه ، قَrrا َلُ :
صْ rوتًا أَ ْو يَ ِجَ rد ِري ًحrrا"، الصrاَل ِة َشْ rيئًا ،أَيَ ْقطَُ rع َّ
الصrاَل ةَ ؟ قَrrا َل :اَل َ ،حتَّى يَ ْسَ rم َع َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،ال َّر ُجُ rل يَ ِجُ rد فِي َّ
ت الرِّ ي َح ،أَ ْو َس ِمع َ
ْت الص َّْو َ
ت. الز ْه ِريِّ : اَل ُوضُو َء إِاَّل فِي َما َو َج ْد َ َوقَا َل اب ُْن أَبِي َح ْف َ
صةََ : ع ِنُّ
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیrrا ،ان سrrے زہrrری نے ،ان سrrے
عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبدہللا بن زید مازنی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ
وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جسے نماز میں کچھ شبہ ہوا نکلنے کا ہو جاتا ہے۔ آیا اسے نماز توڑ
دینی چrrاہئے؟ فرمایا کہ نہیں۔ جب تrrک وہ آواز نہ سrrن لے یا بrrدبو نہ محسrrوس کrrر لے( اس وقت تrrک نمrrاز نہ
توڑے) ابن ابی حفصہ نے زہrrری سrrے بیrrان کیا( ایسrrے شrrخص پrrر) وضrrو واجب نہیں جب تrrک حrrدث کی بrrدبو نہ
محسوس کرے یا آواز نہ سن لے۔
حدیث نمبر2057 :
rاويُّ َ ، حَّ rدثَنَاِ ه َشrا ُم ب ُْن ُعrrرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِه، َح َّدثَنِي أَحْ َم ُد ب ُْن ْال ِم ْق َد ِام ْال ِعجْ لِ ُّيَ ، ح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الrرَّحْ َم ِن ُّ
الطفَِ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،أَ َّن قَ ْو ًما قَالُوا" :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِ َّن قَ ْو ًما يَأْتُونَنَا بِاللَّحْ ِم ،اَل نَ ْد ِري أَ َذ َك rرُوا ْ
اس َ rم هَّللا ِ َعلَ ْيِ rه َع ْن َعائِ َشةََ ر ِ
أَ ْم اَل ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :س ُّموا هَّللا َ َعلَ ْي ِه َو ُكلُوهُ".
ہم سے احمد بن مقدام عجلی نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰ ن طفrاوی نے بیrان کیrا ،انہrوں
نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ،ان سے ان کے والد ( عروہ بن زبیر) نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا
عنہا نے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسrول ہللا! بہت سrے لrrوگ ہمrارے یہrاں گوشrت التے ہیں۔ ہمیں یہ معلrوم
نہیں کہ ہللا کا نام انہوں نے ذبح کے وقت لیا تھا یا نہیں؟ اس پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ تم بسrrم
ہللا پڑھ کے اسے کھا لیا کرو۔
www.islamicurdubooks.com 143
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ب ا ْل َما َل: ث َك َ
س َ اب َمنْ لَ ْم يُبَ ِ
ال ِمنْ َح ْي ُ -7بَ ُ
باب :جو روپیہ کمانے میں حالل یا حرام کی پرواہ نہ کرے
حدیث نمبر2059 :
www.islamicurdubooks.com 144
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 145
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی ،ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیrrا کہ
میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی ہللا عنہمrا سrے سrونے چانrدی کی تجrrارت کے متعلrrق پوچھrrا ،تrو ان
دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے ،اس لrrیے ہم نے آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ( لین دین) ہrrاتھوں
ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔
حدیث نمبر2062 :
ْج ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ عطَrrا ٌءَ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد ب ِْن ُع َم ْيٍ r
rر: َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْخلَ ُد ب ُْن يَ ِزي َد ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُج َري ٍ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،فَلَ ْم يُrْ rؤ َذ ْن لَrهَُ ،و َكأَنَّهُ َك َ
rان َم ْشُ rغواًل ، اسrتَأْ َذ َن َعلَى ُع َمَ rر ب ِْن ْال َخطَّا ِ
ب َر ِ ي ْ"أَ َّن أَبَا ُمو َسى اأْل َ ْشَ rع ِر َّ
www.islamicurdubooks.com 146
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
خطاب رضی ہللا عنہ سے ملنے کی اجازت چrrاہی لیکن اجrrازت rنہیں ملی۔ غالبrا ً آپ اس وقت کrrام میں مشrrغول تھے۔
ابوموسی رضی ہللا عنہ واپس لوٹ گئے۔ پھر عمر رضی ہللا عنہ فارغ ہوئے تrrو فرمایا کیrrا میں نے عبrrدہللا
ٰ اس لیے
(ابوموسی رضی ہللا عنہ) کی آواز نہیں سrrنی تھی۔ انہیں انrrدر آنے کی اجrrازت rدے دو۔ کہrrا گیrrا وہ لrrوٹ کrrر
ٰ بن قیس
rی رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا کہ ہمیں اسrrی کrrا حکم( نrrبی
چلے گrrئے۔ تrrو عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے انہیں بال لیrrا۔ ابوموسٰ r
کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے) تھا( کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت rنہ ملے تو واپس لrrوٹ
ابوموسی رضrrی ہللا عنہ انصrrار کی
ٰ جانا چاہئے) اس پر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا ،اس حدیث پر کوئی گواہ الؤ۔
مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا( کہ کیا کسی نے اسے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
سنا ہے) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم سrrب میں بہت ہی کم عمrrر ہے۔ وہ ابrrو
سعید خدری رضی ہللا عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عمر رضی ہللا عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خرید و فrrروخت نے مشrrغول رکھrrا۔
آپ کی مراد تجارت سے تھی۔
www.islamicurdubooks.com 147
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا نے( اس آیت کی تفسیر میں) کہا کہ کشتیاں ہوا کو چیرتی چلتی ہیں اور ہوا کو وہی کشrrتیاں(دیکھrrنے میں صrrاف
طور پر) چیرتی چلتی ہیں جو بڑی ہوتی ہیں۔
حدیث نمبر2063 :
ْثَ ، حَّ rدثَنِيَ ج ْعفَُ rر ب ُْن َربِي َع rةََ ، ع ْنَ عبِْ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُمَ rزَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن َوقَrrا َل اللَّي ُ
قضrى َحا َجتَrهُ"َ ،و َسrا َ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :أَنَّهُ َذ َكَ rر" َر ُجاًل ِم ْن بَنِي إِ ْسَ rرائِي َل َخَ rر َج إِلَى ْالبَحِْ rر فَقَ َ
ُول هَّللا ِ َ
َرس ِ
ح ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي اللَّي ُ
ْث ،بِهَ َذا. ْال َح ِد َ
يثَ .ح َّدثَنِي َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َ
صالِ ٍ
لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ،ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز نے اور ان سے ابrrوہریرہ رضrrی
ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیrrا۔ جس نے سrrمندر کrrا سrrفر
کیا تھا اور اپنی ضرورت پوری کی تھی۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔
www.islamicurdubooks.com 148
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2064 :
ُصrي ٍْنَ ، ع ْنَ سrالِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْعِ rدَ ، ع ْنَ جrrابِ ٍرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنِيُ م َح َّم ٌد ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ
ضrي ٍْلَ ، ع ْن ح َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ْال ُج ُم َع rةَ ،فَrrا ْنفَضَّ النَّاسُ إِاَّل ْاثنَ ْي َع َشَ rر
صrلِّي َمَ rع النَّبِ ِّي َ ت ِعrrيرٌَ ،ونَحْ ُن نُ َ َع ْنهُ ،قَا َل" :أَ ْقبَلَ ْ
ك قَائِ ًما سورة الجمعة آية ."11 ت هَ ِذ ِه اآْل يَةَُ :وإِ َذا َرأَ ْوا تِ َجا َرةً أَ ْو لَ ْه ًوا ا ْنفَضُّ وا إِلَ ْيهَا َوتَ َر ُكو َ َر ُجاًل ،فَنَ َزلَ ْ
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے محمد بن فضیل نے بیان کیrrا ،ان سrrے حصrrین نے بیrrان کیrrا ،ان
سے سالم بن ابی الجعد نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ( تجارتی) اونٹوں( کا قافلہ) آیا۔ ہم
اس وقت نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ( کے خطبہ) میں شریک تھے۔ بارہ صحابہ کے سوا باقی تمام
حضرات ادھر چلے گئے اس پر یہ آیت اتری« وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» جب سوداگری یا
تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔
ضَ rrي هَّللا ُ ُورَ ، ع ْن أَبِي َوائِ ٍلَ ، ع ْنَ م ْسرُو ٍ
قَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةََ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ٌرَ ، ع ْنَ م ْنص ٍ
َح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
rان لَهَا أَجْ ُرهَا بِ َما
ت ْال َمرْ أَةُ ِم ْن طَ َع ِام بَ ْيتِهَا َغ ْي َ rر ُم ْف ِس َ rد ٍةَ ،كَ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َذا أَ ْنفَقَ ِ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
ت :قَا َل النَّبِ ُّي َ
ضهُ ْم أَجْ َر بَع ٍ
ْض َش ْيئًا". از ِن ِم ْث ُل َذلِ َ
ك ،اَل يَ ْنقُصُ بَ ْع ُ بَ ،ولِ ْل َخ ِ أَ ْنفَقَ ْ
تَ ،ولِ َز ْو ِجهَا بِ َما َك َس َ
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیrrا ،ان سrrے منصrrور نے ،ان سrrے
ابووائrrل نے ،ان سrrے مسrrروق نے ،اور ان سrrے ام المؤمrrنین عائشrrہ صrrدیقہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،جب عورت اپنے گھر کا کھانا( غلہ وغیرہ) بشرطیکہ گھر بگrrاڑنے کی نیت نہ
ہو خرچ کرے تو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کے شوہر کو کمانے کrrا اور خrrزانچی کrrو بھی ایسrrا ہی
ثواب ملتا ہے ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب کو کم نہیں کرتا۔
www.islamicurdubooks.com 149
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2066 :
سلَّ َم بِالنَّ ِ
سيئَ ِة: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ
ش َرا ِء النَّبِ ِّي َ
اب ِ
-14بَ ُ
www.islamicurdubooks.com 150
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2069 :
بَ ، حَّ rدثَنَا أَ ْس rبَاطٌ أَبُو َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ٌمَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌمَ ، ح َّدثَنَا قَتَا َدةَُ ، ع ْن أَنَ ٍ
س . ح َح َّدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َح ْو َش ٍ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَنَّهُ َم َشrى إِلَى النَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ ْاليَ َس ِع ْالبَصْ ِريُّ َ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌم ال َّد ْستَ َوائِ ُّيَ ، ع ْن قَتَا َدةََ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمِ ،درْ عًا لَrهُ بِ ْال َم ِدينَِ rة ِع ْنَ rد يَهُrrو ِديٍّ ، َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ُخب ِْز َش ِع ٍ
ير َوإِهَالَ ٍة َسنِ َخ ٍةَ ،ولَقَْ rد َرهَ َن النَّبِ ُّي َ
ع ،بُrrرٍّ َواَل َ
ص rا ُ
ع صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َ
ص rا ُ َوأَ َخ َذ ِم ْنهُ َش ِعيرًا أِل َ ْهلِ ِهَ ،ولَقَ ْد َس ِم ْعتُهُ يَقُولَُ :ما أَ ْم َسى ِع ْن َد ِ
آل ُم َح َّم ٍد َ
َحبٍّ َ ،وإِ َّن ِع ْن َدهُ لَتِ ْس َع نِ ْس َو ٍة.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ،ان سے قتادہ نے بیان کیا ،ان سrrے انس رضrrی
ہللا عنہ نے(دوسری سrند) اور مجھ سrے محمrد بن عبrدہللا بن حوشrب نے بیrان کیrا ،کہrا کہ ہم سrے اسrباط ابوالیسrع
ٰ
بصری نے ،کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے ،انہوں نے قتrrادہ سrrے ،انہrrوں نے انس رضrrی ہللا عنہ سrrے کہ وہ نrrبی
کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں َج rو کی روٹی اور بrrدبودار چrrربی(سrrالن کے طrrور پrrر) لے گrrئے۔ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اس وقت اپنی زرہ مدینہ میں ایک یہودی کے یہاں گروی رکھی تھی اور اس سے اپنے
گھر والوں کے لیے قرض لیا تھا۔ میں نے خود آپ کو یہ فرماتے سنا کہ محمد صلی ہللا علیہ وسلم کے گھرانے میں
www.islamicurdubooks.com 151
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کوئی شام ایسی نہیں آئی جس میں ان کے پاس ایک صاع گیہوں یا ایک صrrاع کrrوئی غلہ موجrrود رہrrا ہrrو ،حrrاالنکہ
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی گھر والیوں کی تعداد نو تھی۔
حدیث نمبر2071 :
َحَّ rrدثَنِيُ م َح َّم ٌدَ ، حَّ rrدثَنَاَ عبُْ rrد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزيَ rrrدَ ، حَّ rrrدثَنَاَ سِ rrعي ٌد ، قَrrrا َلَ :حَّ rrدثَنِي أَبُو اأْل َ ْسَ rrrو ِدَ ، ع ْن عُrrرْ َوةَ ، قَrrrا َل:
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ُع َّما َل أَ ْنفُ ِسِ rه ْمَ ،و َك َ
rان يَ ُك ُ
rون لَهُ ْم ول هَّللا ِ َ ان أَ ْ
صَ rحابُ َر ُسِ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهَاَ " ،ك َ
تَ عائِ َشةُ َر ِ
قَالَ ْ
أَرْ َواحٌ ،فَقِي َل لَهُ ْم :لَ ِو ا ْغتَ َس ْلتُ ْم"َ ،ر َواهُ هَ َّما ٌمَ ، ع ْنِ ه َش ٍامَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشةَ.
مجھ سے محمد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدہللا بن یزید نے بیان کیا ،ان سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیrrا ،کہrrا
کہ مجھ سے ابواالسود نے بیان کیا ،ان سے عروہ نے کہ عائشہ رضrrی ہللا عنہrrا نے فرمایا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا
www.islamicurdubooks.com 152
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
علیہ وسلم کے صحابہ رضی ہللا عنہم اپنے کام اپنے ہی ہاتھوں سے کیا کrrرتے تھے اور( زیادہ محنت و مشrقت کی
وجہ سے) ان کے جسم سے( پسینے کی) بو آ جاتی تھی۔ اس لیے ان سے کہا گیا کہ اگر تم غسل کر لیا کرو تو بہتر
ہو گا۔ اس کی روایت ہمام نے اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سrrے
کی ہے۔
حدیث نمبر2072 :
ضَ rي هَّللا ُانَ ، ع ْنْ ال ِم ْقَ rد ِامَ ر ِ
سَ ، ع ْن ثَrْ rو ٍرَ ، ع ْنَ خالِِ rد ب ِْن َم ْعَ rد َ َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى ، أَ ْخبَ َرنَاِ عي َسى ب ُْن يُrrونُ َ
طَ ،خ ْيرًا ِم ْن أَ ْن يَأْ ُكَ rل ِم ْن َع َمِ r
rل يَ ِ rد ِهَ ،وإِ َّن صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :ما أَ َك َل أَ َح ٌد طَ َعا ًما قَ ُّ
ُول هَّللا ِ َ
َع ْنهَُ ،ع ِن َرس ِ
ان يَأْ ُك ُل ِم ْن َع َم ِل يَ ِد ِه".
ي هَّللا ِ َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل مَ ،ك َ
نَبِ َّ
عیسی بن یونس نے خrrبر دی ،انہیں ثrrور نے خrrبر دی،
ٰ موسی نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو
ٰ ہم سے ابراہیم بن
انہیں خالد بن معدان نے اور انہیں مقدام رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کسrrی انسrrان
نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی ،جrrو خrrود اپrrنے ہrrاتھوں سrrے کمrrا کrrر کھاتrrا ہے ہللا کے نrrبی داؤد علیہ
السالم بھی اپنے ہاتھ سے کام کر کے روزی کھایا کرتے تھے۔
حدیث نمبر2073 :
اق ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َم ٌرَ ، ع ْن هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍهَ ، ح َّدثَنَا أَبُو هُ َر ْي َرةََ ، ع ْن َر ُس ِ r
ول َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن ُمو َسىَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ال َّر َّز ِ
ان اَل يَأْ ُك ُل إِاَّل ِم ْن َع َم ِل يَ ِد ِه".
ي َعلَ ْي ِه ال َّساَل مَ ،ك َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :أَ َّن َدا ُو َد النَّبِ َّ
هَّللا ِ َ
موسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہمیں معمrrر نے خrrبر دی ،انہیں
ٰ یحیی بن
ٰ ہم سے
ہمام بن منبہ نے ،ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا ،اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے کہ داؤد
علیہ السالم صرف اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 153
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2074 :
ف، بَ ، ع ْن أَبِي ُعبَ ْي ٍدَ م ْولَى َع ْب ِد ال rرَّحْ َم ِن ب ِْن َعْ r
rو ٍ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ب أَ َح ُد ُك ْم ح ُْز َمةً َعلَى
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :أَل َ ْن يَحْ تَ ِط َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ أَنَّهُ َس ِم َع أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ْطيَهُ أَ ْو يَ ْمنَ َعهُ".
ظَه ِْر ِهَ ،خ ْي ٌر لَهُ ِم ْن أَ ْن يَسْأ َ َل أَ َحدًا فَيُع ِ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عقیrrل نے ،ان سrrے ابن شrrہاب
ٰ ہم سے
نے ،ان سے عبدالرحمٰ ن بن عوف رضrrی ہللا عنہ کے غالم ابی عبیrrد نے ،انہrrوں نے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ کrrو یہ
کہتے سنا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جو لکrrڑی کrrا گھٹrrا اپrrنی پیٹھ پrrر الد کrrر الئے ،اس
سے بہتر ہے جو کسی کے سامنے ہاتھ پھیالئے چاہئیے وہ اسے کچھ دیدے یا نہ دے۔
حدیث نمبر2075 :
www.islamicurdubooks.com 154
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2076 :
ف ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُم ْن َكِ rد ِرَ ، ع ْنَ جrrابِ ِر ب ِْن َع ْبِ rد شَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َغس َ
َّان ُم َح َّم ُد ب ُْن ُمطَرِّ ٍ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َعيَّا ٍ
اش rتَ َرى، ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَrrا َلَ " :ر ِح َم هَّللا ُ َر ُجاًل َس ْ rمحًا ،إِ َذا بَrrا َعَ ،وإِ َذا ْ هَّللا َِ ر ِ
َوإِ َذا ا ْقتَ َ
ضى".
ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سrے محمrد بن
منکدر نے بیان کیا ،اور ان سے جابر بن عبrدہللا انصrاری رضrی ہللا عنہ نے کہ رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrلم نے
تعالی ایسے شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضrrا کrrرتے وقت فیاضrrی اور
ٰ فرمایا ہللا
نرمی سے کام لیتا ہے۔
ت ِم َن ْال َخي ِ
ْrر ان قَ ْبلَ ُك ْم ،قَالُوا :أَ َع ِم ْل َ
ت ْال َماَل ئِ َكةُ رُو َح َرج ٍُل ِم َّم ْن َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :تَلَقَّ ِ
َح َّدثَهُ ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
وسِ rر ،قَrrا َل :قَrrا َل :فَتَ َجrrا َو ُزوا َع ْنrهُ ،قَrrا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ:
ت آ ُم ُر فِ ْتيَانِي أَ ْن يُ ْن ِظرُوا َويَتَ َجا َو ُزواَ rع ِن ْال ُم ِ َش ْيئًا ؟ قَا َلُ :ك ْن ُ
rك، وس ِ rر َوأُ ْن ِظُ rر ْال ُمع ِ
ْس َ rرَ ،وتَابَ َع rهُُ ش ْ rعبَةَُ ، ع ْنَ ع ْب ِ rد ْال َملِِ r ت أُيَ ِّس ُ rر َعلَى ْال ُم ِ َوقَrrا َل أَبُو َمالٍِ r
rكَ : ع ْنِ ر ْب ِع ٍّيُ : ك ْن ُ
َع ْنِ ر ْب ِع ٍّيَ ، وقَا َل أَبُو َع َوانَةََ : ع ْنَ ع ْب ِد ْال َملِ ِكَ ، ع ْنِ ر ْب ِع ٍّي أُ ْن ِظ ُر ْال ُم ِ
وس َ rر َوأَتَ َجrrا َو ُز َع ِن ْال ُمع ِ
ْس ِ rرَ ،وقَrrا َل نُ َع ْي ُم ب ُْن
وس ِر َوأَتَ َجا َو ُز َع ِن ْال ُمع ِ
ْس ِر. أَبِي ِه ْن ٍدَ : ع ْنِ ر ْب ِع ٍّي ،فَأ َ ْقبَ ُل ِم َن ْال ُم ِ
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیrrا کہrrا کہ ہم سrrے منصrrور نے ،ان سrrے ربعی بن
حراش نے بیان کیا اور ان سrrے حrrذیفہ بن یمrrان رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے کسی شخص کی روح کے پاس( مrrوت کے وقت) فرشrrتے آئے اور پوچھrrا کہ
تو نے کچھ اچھے کام بھی کئے ہیں؟ روح نے جواب دیا کہ میں اپنے نوکروں سے کہا کرتا تھا کہ وہ مالدار لوگrrوں
www.islamicurdubooks.com 155
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کو( جو ان کے مقروض ہوں) مہت دے دیا کریں اور ان پر سختی نہ کریں۔ اور محتاجوں کrو معrاف کrر دیا کrریں۔
راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،پھر فرشتوں نے بھی اس سے درگزر کیا اور سrrختی
نہیں کی اور ابومالک نے ربعی سے( اپنی روایت میں یہ الفrاظ) rبیrان کrئے ہیں کھrrاتے کمrrاتے کے سrاتھ( اپنrrا حrق
لیتے وقت) نرم معاملہ کرتا تھا اور تنگ حال مقروض کو مہلت دیتا تھا۔ اس کی متrrابعت شrrعبہ نے کی ہے۔ ان سrrے
عبدالملک نے اور ان سے ربعی نے بیان کیا ،ابوعوانہ نے کہا کہ ان سے عبدالملک نے ربعی سے بیان کیا کہ( اس
روح نے یہ الفاظ کہے تھے) میں کھاتے کماتے کو مہلت دے دیتrrا تھrrا اور تنrrگ حrrال والے مقrrروض سrrے درگrrزر
کرتا تھا اور نعیم بن ابی ہند نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ربعی نے( کہ روح نے یہ الفrrاظ کہے تھے) میں کھrrاتے کمrrاتے
لوگوں کے( جن پر میرا کوئی حق واجب ہوتا) عذر قبول کر لیا کرتا تھا اور تنگ حrrال والے سrrے درگrrزر کrrر دیتrrا
تھا۔
www.islamicurdubooks.com 156
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2079 :
ثَ ، رفَ َع rهُ يلَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ ح أَبِي ْال َخلِ ِ بَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْن قَتَrrا َدةََ ، ع ْنَ
صrالِ ٍ َح َّدثَنَاُ سلَ ْي َم ُ
ان ب ُْن َحرْ ٍ
rار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَrrا ،أَ ْو
rان بِ ْال ِخيَِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمْ :
"البَيِّ َعِ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
إِلَى َح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍامَ ر ِ
ت بَ َر َكةُ بَ ْي ِع ِه َما".
ك لَهُ َما فِي بَ ْي ِع ِه َماَ ،وإِ ْن َكتَ َما َو َك َذبَاُ ،م ِحقَ ْ قَا َل َحتَّى يَتَفَ َّرقَا ،فَإ ِ ْن َ
ص َدقَا َوبَيَّنَا ،ب ِ
ُور َ
www.islamicurdubooks.com 157
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے قتادہ نے ان سے صالح ابوخلیل نے،
ان سے عبیدہللا بن حارث rنے ،انہوں نے حکیم بن حrrزام رضrrی ہللا عنہ سrrے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،خریدنے اور بیچنے والوں کو اس وقت تک اختیار( بیع ختم کر دینے کا) ہے جب تک دونوں جrrدا نہ ہrوں یا
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے« ( ما لم يتفرقا» کے بجائے)« حتى يتفرقrrا» فرمایا۔( نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
مزید ارشاد فرمایا) پس اگر دونوں نے سچائی سے کrrام لیrrا اور ہrrر بrrات صrrاف صrrاف کھrrول دی تrrو ان کی خرید و
فروخت میں برکت ہوتی ہے لیکن اگر کوئی بات چھپا رکھی یا جھوٹ کہی تو ان کی برکت ختم کر دی جاتی ہے۔
انَ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍدَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلُ " :كنَّا نُرْ َز ُ
ق تَ ْم َر َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَاَ ش ْيبَ ُ
اعَ ،ولَا
ص ٍ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :اَل َ
صا َعي ِْن بِ َ اع ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
ص ٍ ْال َج ْم ِع َوهُ َو ْال ِخ ْلطُ ِم َن التَّ ْم ِرَ ،و ُكنَّا نَبِي ُع َ
صا َعي ِْن بِ َ
ِدرْ هَ َمي ِْن بِ ِدرْ هَ ٍم".
یحrیی نے ،ان سrے ابوسrلمہ نے ،ان سrے
ٰ ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrے شrیبان نے بیrrان کیrا ،ان سrے
ابوسعید رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں( نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی طرف سے) مختلف قسم کی کھجوریں
ایک سrrاتھ مال کrrرتی تھیں اور ہم دو صrrاع کھجrrور ایک صrrاع کے بrrدلے میں بیچ دیا کrrرتے تھے۔ اس پrrر نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صاع ایک صrrاع کے بrrدلہ میں نہ بیچی جrrائے اور نہ دو درہم ایک درہم
کے بدلے بیچے جائیں۔
اب َما قِي َل فِي اللَّ َّح ِام َوا ْل َج َّزا ِر:
-21بَ ُ
باب :گوشت بیچنے والے اور قصاب کا بیان
www.islamicurdubooks.com 158
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2081 :
قَ ، ع ْن أَبِي َم ْسrعُو ٍد ، قَrا َلَ " :جrrا َء َر ُجٌ rل
صَ ، ح َّدثَنَا أَبِيَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ شrقِي ٌ
َح َّدثَنَاُ ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ
يب :اجْ َعrrلْ لِي طَ َعا ًما يَ ْكفِي َخ ْم َسrةً ؟ فَrإِنِّي أُ ِريُ rد أَ ْن أَ ْد ُعَ rو النَّبِ َّ ب ،فَقَا َل لِ ُغاَل ٍم لَهُ قَصَّا ٍ ار يُ ْكنَى أَبَا ُش َع ْي ٍ ص ِ ِم ْن اأْل َ ْن َ
ت فِي َوجْ ِهِ rه ْال ُجrrو َع ،فََ rد َعاهُ ْم فَ َجrrا َء َم َعهُ ْم َر ُج rلٌ ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي
س َخ ْم َس ٍة ،فَإِنِّي قَ ْد َعَ rر ْف ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخا ِم ََ
ت أَ ْن تَأْ َذ َن لَهُ فَأْ َذ ْن لَهَُ ،وإِ ْن ِش ْئ َ
ت أَ ْن يَرْ ِج َع َر َج َع ،فَقَا َل :اَل ،بَلْ قَْ rد صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :إِ َّن هَ َذا قَ ْد تَبِ َعنَا ،فَإ ِ ْن ِش ْئ َ
َ
أَ ِذ ْن ُ
ت لَهُ.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے میرے بrrاپ نے بیrrان کیrrا ،کہ ہم سrrے اعمش نے بیrrان
کیا ،کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا ،اور ان سے ابومسعود رضی ہللا عنہ نے کہ انصار میں سrrے ایک صrrحابی
جن کی کنیت ابوشعیب رضی ہللا عنہ تھی ،تشریف الئے اور اپنے غالم سے جو قصاب تھrrا۔ فرمایا کہ مrrیرے لrrیے
اتنا کھانا تیار کر جو پانچ آدمی کے لیے کافی ہو۔ میں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی اور آپ کے سrrاتھ اور
چار آدمیوں کی دعوت کا ارادہ کیا ،کیونکہ میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر بھوک کا اثر نمایاں
دیکھا ہے۔ چنانچہ انہrوں نے نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم کrو بالیا۔ آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم کے سrاتھ ایک اور
صاحب بھی آ گئے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ ایک اور صاحب زائrrد آ گrrئے ہیں۔ مگrrر
آپ چاہیں تو انہیں بھی اجازت دے سکتے ہیں ،اور اگر چاہیں تو واپس کر سکتے ہیں۔ انہrrوں نے کہrrا کہ نہیں ،بلکہ
میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں۔
www.islamicurdubooks.com 159
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے قتادہ نے ،کہا کہ میں نے ابوخلیrrل
سے سنا ،وہ عبدہللا بن حارث سے نقل کرتے تھے اور وہ حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ سے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا ،خرید و فروخت کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسrrرے سrrے جrrدا نہ ہrrوں( کہ
بیع فسخ کر دیں یا رکھیں) یا آپ نے« ( ما لم يتفرقا» کے بجائے)«حتى يتفرقا» فرمایا۔ پس اگrrر دونrrوں نے سrrچائی
اختیار کی اور ہر بات کھول کھول کر بیان کی تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہrrو گی اور اگrrر انہrrوں نے کچھ
چھپائے رکھا یا جھوٹ بوال تو ان کے خرید و فروخت کی برکت ختم کر دی جائے گی۔
بَ ، ح َّدثَنَاَ س ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ َ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َل: َح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ
ان اَل يُبَالِي ْال َمرْ ُء بِ َما أَ َخ َذ ْال َما َل ،أَ ِم ْن َحاَل ٍل أَ ْم ِم ْن َح َر ٍام". ْ
"لَيَأتِيَ َّن َعلَى النَّ ِ
اس َز َم ٌ
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ،ان سے سعید مقبری نے بیrrان کیrrا ،اور
ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس
کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا ،حالل طریقہ سے یا حرام طریقہ سے۔
www.islamicurdubooks.com 160
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2084 :
ورَ ، ع ْن أَبِي ُّ
الضَ rrحىَ ، ع ْنَ م ْسrrرُو ٍ
ق ، ارَ ، حَّ rrدثَنَاُ غ ْنَ rrد ٌرَ ، حَّ rrدثَنَاُ شْ rrعبَةَُ ، ع ْنَ م ْن ُ
صٍ rr َحَّ rrدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّشٍ rr
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَ ْي ِه ْم فِي ْال َم ْسِ rrج ِد،
آخ ُر ْالبَقَ َر ِة ،قَ َرأَهُ َّن النَّبِ ُّي َ
ت ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
ت" :لَ َّما نَ َزلَ ْ َع ْنَ عائِ َشةَ َر ِ
ثُ َّم َح َّر َم التِّ َجا َرةَ فِي ْال َخ ْم ِر".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے غنrrدر نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے شrrعبہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
ابوالضrrحی نے ،ان سrrے مسrrروق نے اور ان سrrے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا
ٰ منصrrور نے ،ان سrrے
کہ جب( سورۃ) بقرہ کی آخری آیتیں« الذين يأكلون الربا *** الخ» نازل ہوئیں تو نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
انہیں صحابہ رضی ہللا عنہم کو مسجد میں پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد ان پر شراب کی تجارت حرام کر دیا۔
www.islamicurdubooks.com 161
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2085 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، از ٍمَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو َر َجrrا ٍءَ ، ع ْنَ سُ rم َرةَ ب ِْن ُج ْنُ rد ٍ
بَ ر ِ َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ُر ب ُْن َح ِ
ْت اللَّ ْيلَrةَ َر ُجلَي ِْن أَتَيَrrانِي ،فَأ َ ْخ َر َجrrانِي إِلَى أَرْ ٍ
ض ُمقَ َّد َسٍ rة ،فَا ْنطَلَ ْقنَا َحتَّى صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :رأَي ُ
قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
أَتَ ْينَا َعلَى نَهَ ٍر ِم ْن َد ٍم فِي ِه َر ُج ٌل قَائِ ٌمَ ،و َعلَى َو َس ِط النَّهَ ِر َر ُج ٌل بَي َْن يَ َد ْي ِه ِح َجا َرةٌ ،فَأ َ ْقبَ َل ال َّر ُج ُل الَّ ِذي فِي النَّهَ ِر ،فَإِ َذا
ان ،فَ َج َع َل ُكلَّ َما َجا َء لِيَ ْخ ُر َج َر َمى فِي فِي ِه بِ َح َج ٍر، أَ َرا َد ال َّر ُج ُل أَ ْن يَ ْخ ُر َجَ ،ر َمى ال َّر ُج ُل بِ َح َج ٍر فِي فِي ِه فَ َر َّدهُ َحي ُ
ْث َك َ
تَ :ما هَ َذا ؟ فَقَا َل :الَّ ِذي َرأَ ْيتَهُ فِي النَّهَ ِر ،آ ِك ُل الرِّ بَا".
ان ،فَقُ ْل ُ
فَيَرْ ِج ُع َك َما َك َ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے ،کہا کہ ہم سے ابورجrrاء بصٰ r
rری نے بیrrان ٰ ہم سے
کیا ،ان سے سمرہ بن جندب رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،رات( خrrواب میں) میں
نے دو آدمی دیکھے ،وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے ،پھر ہم سrrب وہrrاں سrrے چلے
یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے ،وہاں( نہر کے کنارے) ایک شrخص کھrڑا ہrوا تھrا ،اور نہrر کے بیچ میں
بھی ایک شخص کھڑا تھا۔( نہر کے کنارے پر) کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہrrوئے تھے۔ بیچ نہrrر واال
آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر واال شخص اس کے منہ پrrر پتھrrر کھینچ کrrر مارتrrا جrrو
اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا۔ اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہrrوا شrrخص اس کے منہ
پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے ( اپنے ساتھیوں سے جو فرشتے تھے) پوچھا کہ یہ
کیا ہے ،تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہر میں تم نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے واال انسان ہے۔
www.islamicurdubooks.com 162
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نہ تم کسی پر زیادتی کرو اور نہ تم پر کوئی زیادتی ہrrو ،اور اگrrر مقrrروض تنrrگ دسrrت ہے تrrو اسrrے مہلت دے دو
ادائیگی کی طاقت ہونے تک اور اگر تم اس سے اصل رقم بھی چھوڑ دو تو یہ تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم
تعالی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ پھر ہر شخص کrrو اس کے کrrیے
ٰ سمجھو۔ اور اس دن سے ڈرو جس دن تم سب ہللا
ہوئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور ان پر کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں کی جrrائے گی۔ ابن عبrrاس رضrrی ہللا
عنہما نے کہا کہ یہ آخری آیت ہے جو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔
حدیث نمبر2086 :
اشrتَ َرى َع ْبrدًا َحجَّا ًما فَ َسrأ َ ْلتُهُ ،فَقَrrا َل:
ْت أَبِيْ
َح َّدثَنَا أَبُو ْال َولِي ِدَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ ع ْو ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَةَ ، rقَrrا َلَ :رأَي ُ
www.islamicurdubooks.com 163
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے یونس نے ،ان سrrے ابن شrrہاب نے کہ
ٰ ہم سے
سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ میں نے خود نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ( سامان بیچتے وقت دکاندار کے) قسم کھانے سrrے سrrامان تrrو جلrrدی بrrک جاتrrا ہے
لیکن وہ قسم برکت کو مٹا دینے والی ہوتی ہے۔
اغ:
ص َّو ِ
اب َما قِي َل فِي ال َّ
-28بَ ُ
باب :سناروں کا بیان
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :اَل ي ُْختَلَى خَاَل هَrrاَ ،وقَrrا َل ْال َعبَّاسُ :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل النَّبِ ُّي َ س َر ِ َوقَا َل طَا ُوسٌ َ :ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر فَإِنَّهُ لِقَ ْينِ ِه ْم َوبُيُوتِ ِه ْم ،فَقَا َل :إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر.
www.islamicurdubooks.com 164
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور طاؤس نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے نقل کیا ہے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے( حجۃ الrrوداع کے
موقع پر حرم کی حرمت بیان کرتے ہوئے) فرمایا تھا کہ حrrرم کی گھrrاس نہ کrrاٹی جrrائے ،اس پrrر عبrrاس رضrrی ہللا
عنہما نے عرض کیا کہ اذخر( ایک خاص قسم کی گھاس) کی اجازت دے دیجئیے۔ کیونکہ یہ یہاں کے سrrناروں اور
لوہاروں اور گھروں کے کام آتی ہے ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اچھا اذخر کاٹ لیا کرو۔
حدیث نمبر2089 :
www.islamicurdubooks.com 165
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2090 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ ّن َر ُس rو َل هَّللا ِ قَ ، ح َّدثَنَاَ خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ع ْنَ خالِ ٍدَ ، ع ْنِ ع ْك ِر َمةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
www.islamicurdubooks.com 166
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب ِذ ْك ِر ا ْل َخيَّ ِ
اط: -30بَ ُ
باب :درزی کا بیان
حدیث نمبر2092 :
ضَ rrي س ب َْن َمالِ ٍكَ ر ِق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ ، أَنَّهُ َس ِم َع أَنَ َ
كَ ، ع ْن إِ ْس َحا َ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ْت َمَ rع صrنَ َعهُ ،قَrا َل أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍ
rك :فََ rذهَب ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِطَ َع ٍ
rام َ هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ" :إِ َّن َخيَّاطًا َد َعا َرسُو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ُخ ْبً rزا َو َم َرقًا فِي ِه
ول هَّللا ِ َ
َّب إِلَى َر ُسِ r ك الطَّ َع ِام ،فَقَر َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى َذلِ َ
ُول هَّللا ِ ََرس ِ
صَ rع ِة ،قَrrا َل :فَلَ ْم أَ َزلْ أُ ِحبُّ الُّ rدبَّا َء ِم ْنصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم يَتَتَبَّ ُع الُّ rدبَّا َء ِم ْن َحَ rوالَ ِي ْالقَ ْ
ي َ ْت النَّبِ َُّدبَّا ٌء َوقَ ِدي ٌد ،فَ َرأَي ُ
يَ ْو ِمئِ ٍذ".
www.islamicurdubooks.com 167
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں اسrحاق بن عبrدہللا بن ابی
طلحہ نے خبر دی ،انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے سrrنا کہ ایک درزی نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم کو کھانے پر بالیا۔ انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہا میں بھی اس دعوت میں رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے ساتھ گیا۔ اس درزی نے روٹی اور شوربا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشrrت تھrrا ،رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے سامنے پیش کر دیا۔ میں نے دیکھا کہ رسrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrدو کے قتلے پیrrالے میں تالش کrrر
رہے تھے۔ اسی دن سے میں بھی برابر کدو کو پسند کرتا ہوں۔
اج:
س ِاب ِذ ْك ِر النَّ َّ
-31بَ ُ
باب :کپڑا بننے والے کا بیان
حدیث نمبر2093 :
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا يَ ْعقُوبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِنَ ، ع ْن أَبِي َح ِ
از ٍم ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْتَ سْ rه َل ب َْن َسْ rع ٍدَ ر ِ
ُون َما ْالبُرْ َدةُ ؟ فَقِي َل لَهُ :نَ َع ْمِ ،ه َي ال َّش ْملَةُ َم ْنسُو ٌج فِي َح ِ
اشrيَتِهَا ،قَrrالَ ْ
ت: ت ا ْم َرأَةٌ بِبُرْ َد ٍة ،قَا َل" :أَتَ ْدر َ
َع ْنهُ ،قَا َلَ :جا َء ِ
ت هَ ِذ ِه بِيَ ِدي أَ ْكسُو َكهَا ،فَأ َ َخ َذهَا النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُمحْ تَاجًا إِلَ ْيهَا ،فَ َخ َر َج إِلَ ْينَا َوإِنَّهَا يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِنِّي نَ َسجْ ُ
www.islamicurdubooks.com 168
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صاحب بولے ،یا رسول ہللا! یہ تو مجھے دے دیجئیے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھrا rلے لینrrا۔ اس کے
بعد آپ صلی ہللا علیہ وسلم مجلس میں تھوڑی دیر تک بیٹھے رہے پھر واپس تشریف لے گrrئے پھrrر ازار کrrو تہ کrrر
کے ان صاحب کے پاس بھجوا دیا۔ لوگوں نے کہا تم نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سrے یہ ازار مانrگ کrر اچھrا
نہیں کیا کیونکہ تمہیں معلوم ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کسی سائل کے سوال کو رد نہیں کیrrا کrrرتے ہیں۔ اس پrrر
ان صحابی نے کہا کہ وہللا! میں نے تو صرف اس لیے یہ چادر مانگی ہے کہ جب میں مروں تrو یہ مrیرا کفن بrنے۔
سہل رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ وہ چادر ہی ان کا کفن بنی۔
www.islamicurdubooks.com 169
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2095 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ :أَ َّن ا ْمَ rرأَةً
اح ِد ب ُْن أَ ْي َم َنَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ جابِ ِر ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ
َح َّدثَنَاَ خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَىَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
ك َش ْيئًا تَ ْق ُع ُد َعلَ ْي ِه ،فَإ ِ َّن لِي ُغاَل ًما صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أَاَل أَجْ َع ُل لَ َ ُول هَّللا ِ َ
ت لِ َرس ِ ار ،قَالَ ْ
ص ِ ِم ْن اأْل َ ْن َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَِ r
rر ان يَ ْو ُم ْال ُج ُم َع ِة قَ َع َد النَّبِ ُّي َ
ت لَهُ ْال ِم ْنبَ َر ،فَلَ َّما َك َ
ت ،قَا َل :فَ َع ِملَ ْ
نَجَّارًا ؟ قَا َل :إِ ْن ِش ْئ ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم َحتَّى ت تَ ْن َش َّ
ق ،فَنَ َز َل النَّبِ ُّي َ ت النَّ ْخلَةُ الَّتِي َك َ
ان يَ ْخطُبُ ِع ْن َدهَاَ ،حتَّى َكا َد ْ الَّ ِذي ُ
صنِ َع ،فَ َ
صا َح ِ
ت َعلَى َما َكrrانَ ْ
ت تَ ْسَ rم ُع ِم َن َّت ،قَrrا َل :بَ َك ْ
اسrتَقَر ْ الصrبِ ِّي الَّ ِذي ي َُسَّ rك ُ
ت َحتَّى ْ ت تَئِ ُّن أَنِ َ
ين َّ أَ َخ َذهَا فَ َ
ض َّمهَا إِلَ ْيِ rه ،فَ َج َعلَ ْ
ال ِّذ ْك ِر".
یحیی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالواحrrد بن ایمن نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ان کے والrrد نے اور ان
ٰ ہم سے خالد بن
سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ ایک انصاری عورت نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے عرض کیا،
یا رسول ہللا! میں آپ کے لیے کوئی ایسی چrrیز کیrrوں نہ بنrrوا دوں جس پrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم وعrrظ کے وقت
بیٹھا کریں۔ کیونکہ میرے پاس ایک غالم بڑھئی ہے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ اچھrا rتمہrrاری مرضrrی۔
راوی نے بیان کیا کہ پھر جب منrrبر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے لrrیے اس نے تیrrار کیrrا۔ تrrو جمعہ کے دن جب نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم اس منبر پر بیٹھے تو اس کھجور کی لکrrڑی سrrے رونے کی آواز آنے لگی۔ جس پrrر ٹیrrک
دے کر آپ صلی ہللا علیہ وسلم پہلے خطبہ دیا کرتے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پھٹ جائے گی۔ یہ دیکھ کر نبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم منبر پر سے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے سینے سے لگrrا لیrrا۔ اس وقت بھی وہ لکrrڑی اس
چھوٹے بچے کی طرح سسکیاں بھر رہی تھی جسے چپ کرانے کی کوشrrش کی جrrاتی ہے۔ اس کے بعrد وہ چپ ہrو
گئی۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کہ اس کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ یہ لکrrڑی خطبہ سrrنا کrrرتی تھی
اس لیے روئی۔
ج بِنَ ْف ِ
س ِه: ش َرا ِء ا ْل َح َوائِ ِ
اب ِ
-33بَ ُ
باب :اپنی ضرورت کی چیزیں ہر آدمی خود بھی خرید سکتا ہے
www.islamicurdubooks.com 170
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ض َي هَّللا ُصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َج َماًل ِم ْن ُع َم َرَ ،وا ْشتَ َرى اب ُْن ُع َم َر َر ِض َي هَّللا ُ َع ْنهُ :ا ْشتَ َرى النَّبِ ُّي ََوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ :جrrا َء ُم ْشِ rر ٌ
ك بِ َغنَ ٍم ،فَ ْ
اشrتَ َرى النَّبِ ُّي َ َع ْنهُ بِنَ ْف ِس ِهَ ،وقَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر َر ِ
َو َسلَّ َم ِم ْنهُ َشاةًَ ،وا ْشتَ َرى ِم ْن َجابِ ٍر بَ ِعيرًا.
اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے عمر رضی ہللا عنہ سے ایک اونٹ
خریدا ،اور عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ ایک مشرک بکریاں( بیچنے) الیا تو نبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے جابر رضی ہللا عنہ سrrے بھی ایک اونٹ
خریدا تھا۔
حدیث نمبر2096 :
اويَةََ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ َ ، ع ْن إِ ْبَ rرا ِهي َمَ ، ع ِن اأْل َ ْس َ rو ِدَ ، ع ْنَ عائِ َش rةََ ر ِ
ض َ rي ُف ب ُْن ِعي َسىَ ، ح َّدثَنَا أَبُو ُم َع ِ
َح َّدثَنَا يُوس ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن يَهُو ِديٍّ طَ َعا ًما بِنَ ِسيئَ ٍةَ ،و َرهَنَهُ ِدرْ َعهُ".
ت" :ا ْشتَ َرى َرسُو ُل هَّللا ِ َ هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
عیسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrے اعمش نے بیrrان کیrrا ،ان
ٰ ہم سے یوسف بن
سے ابراہیم نخعی نے ،ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے ایک یہودی سے کچھ غلہ ادھار خریدا۔ اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھوائی۔
www.islamicurdubooks.com 171
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2097 :
ض َي انَ ، ع ْنَ جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد اللَّ ِه َر ِ ب ب ِْن َك ْي َس َ ارَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ
بَ ، ح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا َِ ، ع ْنَ و ْه ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
صrrلَّى هَّللا ُ
ي النَّبِ ُّي َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َغ َزا ٍة ،فَأ َ ْبطَأ َ بِي َج َملِي َوأَ ْعيَا ،فَأَتَى َعلَ َّت َم َع النَّبِ ِّي َ هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلُ " :ك ْن ُ
ي َج َملِيَ ،وأَ ْعيَrrا ،فَتَ َخلَّ ْف ُ
ت ،فَنََ rز َل يَحْ ُجنُrهُ ت :أَ ْبطَrrأ َ َعلَ َّ ت :نَ َع ْم ،قَrrا َلَ :ما َشrأْنُ َ
ك ؟ قُ ْل ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلَ :جrrابِ ٌر ؟ فَقُ ْل ُ
ت ؟ قُ ْل ُ
ت: صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ،قَrا َل :تََ rز َّوجْ َ ْت ،فَلَقَ ْد َرأَ ْيتُهُ أَ ُكفُّهُ َع ِن َر ُسِ r
ول هَّللا ِ َ بِ ِمحْ َجنِ ِه ،ثُ َّم قَا َل :ارْ َكبْ ،فَ َر ِكب ُ
ْت أَ ْن أَتَ َ rز َّو َج
ت فَأَحْ بَب ُ
ت :إِ َّن لِي أَ َخ َوا ٍ
ك ،قُ ْل ُ
اريَةً تُاَل ِعبُهَا َوتُاَل ِعبُ َ ت :بَلْ ثَيِّبًا ،قَا َل :أَفَاَل َج ِ نَ َع ْم ،قَا َل :بِ ْكرًا أَ ْم ثَيِّبًا ،قُ ْل ُ
ك؟ ْس ،ثُ َّم قَrrا َل :أَتَبِي ُع َج َملََ r
ْس ْال َكي َ ت فَْ r
rال َكي َ ا ْم َرأَةً تَجْ َم ُعه َُّن َوتَ ْم ُشطُه َُّن َوتَقُو ُم َعلَ ْي ِه َّن ،قَا َل :أَ َّما إِنَّ َ
ك قَا ِد ٌم ،فَإ ِ َذا قَ ِ rد ْم َ
ت بِ ْال َغ َدا ِة ،فَ ِج ْئنَا إِلَى ْال َمس ِْج ِد، ت :نَ َع ْم ،فَا ْشتَ َراهُ ِمنِّي بِأُوقِيَّ ٍة ،ثُ َّم قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْبلِيَ ،وقَ ِد ْم ُ قُ ْل ُ
صلَّي ُ
ْت، صلِّ َر ْك َعتَي ِْن ،فَ َد َخ ْل ُ
ت فَ َ ت ،قُ ْل ُ
ت :نَ َع ْم ،قَا َل :فَ َد ْع َج َملَ َ
ك فَا ْد ُخلْ فَ َ ب ْال َمس ِْج ِد ،قَا َل :آآْل َن قَ ِد ْم َ
فَ َو َج ْدتُهُ َعلَى بَا ِ
ت َحتَّى َولَّي ُ
ْت ،فَقَrrا َل :ا ْد ُ
ع لِي َجrrابِرًا، ان ،فَا ْنطَلَ ْق ُاًل أَ ْن يَ ِز َن لَهُ أُوقِيَّةً ،فَ َو َز َن لِي بِاَل لٌ ،فَأَرْ َج َح لِي فِي ْال ِمي َز ِ فَأ َ َم َر بِاَل
ك ثَ َمنُهُ".ك َولَ َ ي ِم ْنهُ ،قَا َلُ :خ ْذ َج َملَ َ ي ْال َج َم َلَ ،ولَ ْم يَ ُك ْن َش ْي ٌء أَ ْب َغ َ
ض إِلَ َّ َن يَ ُر ُّد َعلَ َّ ت :اآْل قُ ْل ُ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے عبیrrدہللا نے بیrrان کیrrا ،ان
سے وہب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ( ذات الرقاع یا تبوک) میں تھا۔ میرا اونٹ تھک کrrر سسrrت ہrrو گیrrا۔ اتrrنے میں مrrیرے
پاس نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے اور فرمایا جrابر! میں نے عrرض کیrا :یا رسrول ہللا! حاضrر rہrوں۔
فرمایا کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا کہ میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا ہے ،چلتا ہی نہیں اس لrrیے میں پیچھے رہ گیrrا
ہوں۔ پھر آپ اپنی سواری سے اترے اور میرے اسی اونٹ کو ایک ٹیرھے منہ کی لکڑی سے کھینچنے لگے( یعنی
ہانکنے لگے) اور فرمایا کہ اب سوار ہو جا۔ چنrانچہ میں سrوار ہrو گیrا۔ اب تrو یہ حrال ہrوا کہ مجھے اسrے رسrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے برابر پہنچنے سے روکنا پڑ جاتا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،جابر تو
نے شادی بھی کر لی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں! دریافت فرمایا کسی کنواری لڑکی سے کی ہے یا بیوہ سrrے۔
میں نے عرض کیا کہ میں نے تو ایک بیوہ سے کر لی ہے۔ فرمایا ،کسی کنواری لڑکی سrrے کیrrوں نہ کی کہ تم اس
www.islamicurdubooks.com 172
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے سrrاتھ کھیلrrتی۔( جrrابر بھی کنrrوارے تھے) میں نے عrrرض کیrrا کہ مrrیری کrrئی
بہنیں ہیں۔( اور میری ماں کا انتقال ہو چکا ہے) اس لیے میں نے یہی پسند کیا کہ ایسrrی عrrورت سrrے شrrادی کrrروں،
جو انہیں جمع رکھے۔ ان کے کنگھا کرے اور ان کی نگرانی کرے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھrrا
اب تم گھر پہنچ کر خیر و عافیت کے ساتھ خوب مزے اڑانا۔ اس کے بعد فرمایا ،کیا تم اپنا اونٹ بیچrrو گے؟ میں نے
کہا جی ہاں! چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک اوقیہ چاندی میں خرید لیا ،رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم مجھ
سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گئے تھے۔ اور میں دوسرے دن صبح کو پہنچا۔ پھrrر ہم مسrrجد آئے تrrو نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم مسجد کے دروازہ پر ملے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،کیrrا ابھی آئے ہrrو؟ میں نے عrrرض
کیا کہ جی ہاں! فرمایا ،پھر اپنا اونٹ چھوڑ دے اور مسجد میں جا کے دو رکعت نمrاز پrڑھ۔ میں انrدر گیrا اور نمrاز
پڑھی۔ اس کے بعد آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے بالل رضی ہللا عنہ کو حکم دیا کہ میرے لیے ایک اوقیہ چانrrدی تrrول
دے۔ انہوں نے ایک اوقیہ چاندی جھکتی ہوئی تول دی۔ میں پیٹھ موڑ کر چال تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا
کہ جابر کو ذرا بالؤ۔ میں نے سrrوچا کہ شrrاید اب مrrیرا اونٹ پھrrر مجھے واپس کrrریں گے۔ حrrاالنکہ اس سrrے زیادہ
ناگوار میرے لیے کوئی چیز نہیں تھی۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ یہ اپنا اونٹ لے جا اور اس
کی قیمت بھی تمہاری ہے۔
سالَ ِم: اق الَّتِي َكانَتْ فِي ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة فَتَبَايَ َع بِ َها النَّ ُ
اس فِي ا ِإل ْ اب األَ ْ
س َو ِ -35بَ ُ
باب :جاہلیت کے بازاروں کا بیان جن میں اسالم کے زمانہ میں بھی لوگوں نے خرید و فروخت
کی
حدیث نمبر2098 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ " :كrrانَ ْ
ت سَ ر ِ rرو ب ِْن ِدينٍَ r
rارَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
انَ ، ع ْنَ ع ْمِ r
rان اإْل ِ ْسrاَل ُم ،تَrrأَثَّ ُموا ِم َن التِّ َجrrا َر ِة فِيهَrrا ،فَrrأ َ ْن َز َل هَّللا ُ :لَي َ
ْس از أَ ْس َواقًا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ،فَلَ َّما َكَ r
ُع َكاظٌَ ،و َم َجنَّةَُ ،و ُذو ْال َم َج ِ
سَ ،ك َذا. اس ِم ْال َحجِّ ،قَ َرأَ اب ُْن َعبَّا ٍَعلَ ْي ُك ْم ُجنَا ٌح سورة البقرة آية ،"198فِي َم َو ِ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عrیینہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عمrrرو بن دینrrار
نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ عکاظ ،مجنہ اور ذوالمجاز rیہ سب زمانہ جrrاہلیت کے بrrازار تھے۔
www.islamicurdubooks.com 173
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
يم أَ ِو األَ ْج َر ِ
ب„: ش َرا ِء ا ِإلبِ ِل ا ْل ِه ِ
اب ِ
-36بَ ُ
باب« ( :هيم» ) بیمار یا خارشی اونٹ خریدنا
ف لِ ْلقَصْ ِد فِي ُكلِّ َش ْي ٍء.
ْالهَائِ ُم ْال ُم َخالِ ُ
«هيم»« ، ہائم» کی جمعہ ہے۔« هيم» اعتدال( میانہ روی) سے گزرنے واال۔
حدیث نمبر2099 :
ت ِع ْن َدهُ إِبِ ٌل ِهي ٌم،
ان هَاهُنَا َر ُج ٌل ا ْس ُمهُ :نَ َّواسٌ َ ،و َكانَ ْ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
ان ، قَا َل :قَا َلَ ع ْمرٌوَ " : ك َ
يك لَهُ ،فَ َجا َء إِلَ ْي ِه َش ِري ُكهُ ،فَقَا َل :بِ ْعنَا تِ ْل َ
ك اإْل ِ بِ َل ،فَقَا َل: ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،فَا ْشتَ َرى تِ ْل َ
ك اإْل ِ بِ َل ِم ْن َش ِر ٍ فَ َذهَ َ
ب اب ُْن ُع َم َرَ ر ِ
كَ ،وهَّللا ِ اب ُْن ُع َم َر ،فَ َجrrا َءهُ ،فَقَrrا َل :إِ َّن َش ِ rري ِكي بَا َعَ r
ك إِبِاًل ك َذا َ
ْخَ ،ك َذاَ ،و َك َذا ،فَقَا َلَ :و ْي َح َ ِم َّم ْن بِ ْعتَهَا ؟ قَا َلِ :م ْن َشي ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
ول هَّللا ِ َ
ضrا ِء َر ُسِ r ضrينَا بِقَ َ ب يَ ْستَاقُهَا ،فَقَا َلَ :د ْعهَا َر ِ ك ،قَا َل :فَا ْستَ ْقهَا ،قَا َل :فَلَ َّما َذهَ َ
ْر ْف َ
ِهي ًما َولَ ْم يَع ِ
َو َسلَّ َم :اَل َع ْد َوى"َ ،س ِم َع ُس ْفيَ ُ
ان َع ْمرًا.
ہم سrrے علی بن عبrrدہللا مrrدینی نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے سrrفیان بن عrrیینہ نے بیrrان کیrrا کہ عمrrرو بن دینrrار نے
کہا یہاں( مکہ میں) ایک شخص نواس نام کا تھا۔ اس کے پاس ایک بیمار اونٹ تھا۔ عبدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا
گئے اور اس کے شریک سے وہی اونٹ خرید الئے۔ وہ شخص آیا تو اس کے ساجھی نے کہا کہ ہم نے تrrو وہ اونٹ
بیچ دیا۔ اس نے پوچھا کہ کسے بیچا؟ شریک نے کہا کہ ایک شیخ کے ہاتھوں جrrو اس طrrرح کے تھے۔ اس نے کہrrا
افسوس! وہ تو عبدہللا بن عمrر رضrی ہللا عنہمrا تھے۔ چنrانچہ وہ آپ کی خrدمت میں حاضrر ہrوا اور عrرض کیrا کہ
میرے ساتھی نے آپ کو مریض اونٹ بیچ دیا ہے اور آپ سrrے اس نے اس کے مrrرض کی وضrrاحت بھی نہیں کی۔
عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ پھر اسے واپس لے جاؤ۔ بیان کیا کہ جب وہ اس کrrو لے جrrانے لگrrا تrrو
www.islamicurdubooks.com 174
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ اچھا رہنے دو ہم رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے فیصrrلہ پrrر راضrrی
ہیں( آپ نے فرمایا تھا کہ)« ال عدوى( ».یعنی امrrراض چھrوت والے نہیں ہrوتے) علی بن عبrدہللا مrدینی نے کہrا کہ
سفیان نے اس روایت کو عمرو سے سنا۔
حدیث نمبر2100 :
rير ب ِْن أَ ْفلَ َحَ ، ع ْن أَبِي ُم َح َّم ٍدَ مْ r
rولَى َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةََ ، ع ْنَ مالِ ٍكَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َسِ rعي ٍدَ ، ع ْنُ ع َمَ rر ب ِْن َكثِِ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعا َم ُحنَي ٍْن ،فَأ َ ْعطَاهُ
ُول هَّللا ِ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َلَ " :خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ أَبِي قَتَا َدةََ ،ع ْن أَبِي قَتَا َدةََ ر ِ
ال تَأَثَّ ْلتُهُ فِي اإْل ِ ْساَل ِم".
ْت بِ ِه َم ْخ َرفًا فِي بَنِي َسلِ َمةَ ،فَإِنَّهُ أَل َ َّو ُل َم ٍ
ْت الدِّرْ َع ،فَا ْبتَع ُ
يَ ْعنِي ِدرْ عًا ،فَبِع ُ
یحیی بن سعید نے کہrrا ،ان سrrے ابن
ٰ ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے امام مالک نے کہا ،ان سے
افلح نے ،ان سے ابوقتادہ رضی ہللا عنہ کے غالم ابومحمrد نے اور ان سrے ابوقتrادہ رضrی ہللا عنہ نے کہ ہم غrزوہ
حنین کے سال رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلمکے سrrاتھ نکلے۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مجھے ایک زرہ
تحفہ دی اور میں نے اسے بیچ دیا۔ پھر میں نے اس کی قیمت سے قبیلہ بrrنی سrrلمہ میں ایک بrrاغ خرید لیrrا۔ یہ پہلی
جائیداد تھی جسے میں نے اسالم النے کے بعد حاصل کیا۔
www.islamicurdubooks.com 175
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 176
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2103 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل: َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاَ خالِ ٌد هُ َو اب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَاَ خالٌِ rدَ ، ع ْنِ ع ْك ِر َم rةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،وأَ ْعطَى الَّ ِذي َح َج َمهَُ ،ولَ ْو َك َ
ان َح َرا ًما لَ ْم يُع ِ
ْط ِه". "احْ تَ َج َم النَّبِ ُّي َ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے خالد نے جو عبدہللا کے بیٹے ہیں بیان کیا ،ان سے خالد حذاء نے بیان کیrrا،
ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے پچھنrrا
لگوایا اور جس نے پچھنا لگایا اسے آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس کی اجrrرت بھی دی ،اگrrر اس کی اجrrرت حrrرام
ہوتی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس کو ہرگز نہ دیتے۔
ال َوالنِّ َ
سا ِء: لر َج ِ ار ِة فِي َما يُ ْك َرهُ لُ ْب ُ
سهُ لِ ِّ اب التِّ َج َ
-40بَ ُ
باب :ان چیزوں کی سوداگری جن کا پہننا مردوں اور عورتوں کے لیے مکروہ ہے
حدیث نمبر2104 :
صَ ، ع ْنَ سrالِ ِم ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ، ع ْن أَبِي ِه ، قَrrا َل" :أَرْ َس َ rل َح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَا أَبُو بَ ْك ِر ب ُْن َح ْف ٍ
ير أَ ْو ِسيَ َرا َء ،فَ َرآهَا َعلَ ْي ِه ،فَقَrrا َل :إِنِّي لَ ْم أُرْ ِس rلْ بِهَا
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بِحُلَّ ِة َح ِر ٍ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى ُع َم َر َر ِ
النَّبِ ُّي َ
ق لَهُ ،إِنَّ َما بَ َع ْث ُ
ت إِلَ ْي َ
ك لِتَ ْستَ ْمتِ َع بِهَا يَ ْعنِي تَبِي َعهَا". ك لِتَ ْلبَ َسهَا ،إِنَّ َما يَ ْلبَ ُسهَا َم ْن اَل خَاَل َ
إِلَ ْي َ
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابrrوبکر بن حفص نے بیrrان کیrrا ،ان
سے سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیrrان کیrrا کہ ان کے بrrاپ نے بیrrان کیrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے عمر رضی ہللا عنہ کے یہاں ایک ریشمی جبہ بھیجا۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دیکھا کہ عمر رضrrی
ہللا عنہ اسے( ایک دن) پہنے ہوئے ہیں۔ تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اسrrے تمہrrارے پrrاس اس لrrیے
نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے پہن لو ،اسے تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کrrوئی حصrrہ نہیں۔ میں نے تrrو اس
لیے بھیجا تھا کہ تم اس سے( بیچ کر) فائدہ اٹھاؤ۔
www.islamicurdubooks.com 177
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2105 :
س ْو ِم: س ْل َع ِة أَ َح ُّ
ق بِال َّ ب ال ِّ
اح ُ
ص ِاب َ
-41بَ ُ
باب :سامان کے مالک کو قیمت کہنے کا زیادہ حق ہے
www.islamicurdubooks.com 178
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2106 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل :قَrrا َل النَّبِ ُّي َّاحَ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ َ
ثَ ، ع ْن أبِي التَّي ِ َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْسَ rما ِعي َلَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد ْالَ rو ِ
ار ِ
َّار ،ثَا ِمنُونِي بِ َحائِ ِط ُك ْم َوفِي ِه ِخ َربٌ َونَ ْخلٌ". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :يَا بَنِي النَّج ِ
َ
rی بن اسrrماعیل نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrے عبrrدالوارث نے ،ان سrے ابوالتیrrاح نے ،اور ان سrے انس
ہم سے موسٰ r
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اے بنو نجار! اپrrنے بrrاغ کی قیمت مقrrرر کrrر
دو۔( آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس جگہ کو مسجد کے لیے خریدنا چاہتے تھے) اس باغ میں کچھ حصہ تrrو ویرانہ
اور کچھ حصے میں کھجور کے درخت تھے۔
ضَ rrي هَّللا ُ ْت يَحْ يَى ب َْن َس ِعي ٍد ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ْت نَافِعًاَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ ص َدقَةُ ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ
ب ، قَا َلَ :س ِمع ُ َح َّدثَنَاَ
rون ْالبَ ْيُ rع
rار فِي بَ ْي ِع ِه َما َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَrrا ،أَ ْو يَ ُكُ r
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ،قَrrا َل" :إِ َّن ْال ُمتَبَrrايِ َعي ِْن بِ ْال ِخيَِ r
َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
احبَهُ.
ص ِق َ ان اب ُْن ُع َم َر ،إِ َذا ا ْشتَ َرى َش ْيئًا يُع ِ
ْجبُهُ ،فَا َر َ ِخيَارًا" ،قَا َل نَافِعٌَ :و َك َ
یحrیی بن سrعید سrے سrنا،
ٰ ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی ،کہrا کہ میں نے
کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہrrوں نے ابن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا سrrے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،خرید و فروخت کرنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں اختیار ہوتrrا ہے ،یا خrrود بیrrع میں اختیrrار کی شrrرط
ہو۔( تو شرط کے مطابق اختیrrار ہوتrrا ہے) نrrافع نے کہrrا کہ جب عبrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا کrوئی ایسrrی چrrیز
خریدتے جو انہیں پسند ہوتی تو( خریدنے کے بعد) اپنے معاملہ دار سے جدا ہو جاتے۔
www.islamicurdubooks.com 179
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2108 :
ثَ ، ع ْنَ ح ِك ِيم ب ِْن يلَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ َحَّ rدثَنَاَ ح ْفصُ ب ُْن ُع َمَ rرَ ، حَّ rدثَنَا هَ َّما ٌمَ ، ع ْن قَتَrrا َدةََ ، ع ْن أَبِي ْال َخلِ ِ
rار َما لَ ْم يَ ْفتَ ِرقَrrا"َ ،و َزا َد أَحْ َمُ rد،
rان بِ ْال ِخيَِ r صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َلْ :
"البَيِّ َعِ r ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ِحَ rز ٍامَ ر ِ
ت َمَ rع أَبِي ْال َخلِ ِ
يل لَ َّما َح َّدثَ rهَُ ع ْب ُ rد هَّللا ِ ب ُْن َّاح ، فَقَrrا َلُ :ك ْن ُ ت َذلِ َ َ r
ك أِل بِي التَّي ِ َحَّ rدثَنَا بَ ْه ٌ rز ، قَrrا َل :قَrrا َل هَ َّما ٌم : فَ َ rذ َكرْ ُ
اب إِ َذا لَ ْم يُ َوقِّتْ فِي ا ْل ِخيَا ِرَ ،ه ْل يَ ُجو ُز ا ْلبَ ْي ُع:
-43بَ ُ
باب :اگر بائع یا مشتری اختیار کی مدت معین نہ کرے تو بیع جائز ہو گی یا نہیں ؟
حدیث نمبر2109 :
انَ ، ح َّدثَنَاَ ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍدَ ، ح َّدثَنَا أَيُّوبُ َ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَrا َل النَّبِ ُّي َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
ون بَيَْ rrعاختَرْ "َ ،و ُربَّ َما قَا َل :أَ ْو يَ ُك ُ
احبِ ِهْ :ص ِ ار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَا ،أَ ْو يَقُو ُل أَ َح ُدهُ َما لِ َ
ان بِ ْال ِخيَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمْ :
"البَيِّ َع ِ َ
ار.
ِخيَ ٍ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ،ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ،ان سrrے
نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،خریدنے والے
اور بیچنے والے کو( بیع توڑ دینے کا) اس وقت تک اختیار ہے جب تrrک وہ جrrدا نہ ہrrو جrrائیں۔ یا دونrrوں میں سrrے
کوئی ایک اپنے دوسرے فریق سے یہ نہ کہہ دے کہ پسند کر لو۔ کبھی یہ بھی کہا کہ یا اختیrrار کی شrrرط کے سrrاتھ
بیع ہو۔
www.islamicurdubooks.com 180
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2110 :
www.islamicurdubooks.com 181
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2111 :
اب إِ َذا َك َ
ان ا ْلبَائِ ُع بِا ْل ِخيَا ِرَ ،ه ْل يَ ُجو ُز ا ْلبَ ْي ُع: -46بَ ُ
www.islamicurdubooks.com 182
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :اگر بائع اپنے لیے اختیار کی شرط کر لے تو بھی بیع جائز ہے
حدیث نمبر2113 :
ص rلَّى
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ انَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ
ارَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ ُفَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلُ " :كلُّ بَيِّ َعي ِْن اَل بَ ْي َع بَ ْينَهُ َما َحتَّى يَتَفَ َّرقَا ،إِاَّل بَ ْي َع ْال ِخيَ ِ
ار".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان ثrrوری نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عبrrدہللا بن دینrrار نے
اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کسی بھی خریدنے اور بیچنے
والے میں اس وقت تک بیع پختہ نہیں ہوتی جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں۔ البتہ وہ بیع جس میں مشترکہ اختیrrار
کی شرط لگا دی گئی ہو اس سے الگ ہے۔
حدیث نمبر2114 :
ثَ ، ع ْن َح ِك ِيم ب ِْنار ِ يلَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ْال َح ِ َّانَ ، ح َّدثَنَا هَ َّما ٌمَ ، ح َّدثَنَا قَتَا َدةَُ ، ع ْن أَبِي ْال َخلِ ِ قَ ، ح َّدثَنَاَ حب ُ َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
ت فِي ار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَا" ،قَا َل هَ َّما ٌمَ :و َج ْد ُ ان بِ ْال ِخيَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ :
"البَيِّ َع ِ ي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ ّن النَّبِ َِّح َز ٍامَ ر ِ
ك لَهُ َما فِي بَ ْي ِع ِه َمrrاَ ،وإِ ْن َكَ rذبَا َو َكتَ َمrrا ،فَ َع َسrى أَ ْن يَرْ بَ َحا ِر ْبحًا صَ rدقَا َوبَيَّنَا بُِ r
rور َ ار ،فَrإ ِ ْن َ ِكتَابِي :يَ ْختَrrا ُر ثَاَل َ
ث ِمَ rر ٍ
ِّث بِهَ َذا ْال َحِ rدي ِ
ث، ث ، يُ َحد ُ َّاح ، أَنَّهُ َس ِم َعَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ْال َح ِ
ار ِ َ
َويُ ْم َحقَا بَ َر َكةَ بَ ْي ِع ِه َما .قَا َلَ :و َح َّدثَنَا هَ َّما ٌمَ ، ح َّدثَنَا أبُو التَّي ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
َع ْنَ ح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍامَ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے حبان نے بیrrان کیrrا ،کہ ہم سrrے ہمrrام نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
قتادہ نے ،ان سے ابوخلیل نے ،ان سے عبدہللا بن حrارث rنے اور ان سrے حکیم بن حrزام رضrی ہللا عنہ نے کہ نrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،بیچنے اور خریدنے والے کو جب تک وہ جدا نہ ہوں( بیع توڑ دینے کا) اختیار
ہے۔ ہمام راوی نے کہا کہ میں نے اپنی کتاب میں لفظ« يختار» تین مرتبہ لکھا ہrوا پایا۔ پس اگrر دونrوں نے سrچائی
اختیار کی اور بات صاف صاف واضح کر دی تو انہیں ان کی بیع میں بrrرکت ملrrتی ہے اور اگrrر انہrrوں نے جھrrوٹی
بrrاتیں بنrrائیں اور( کسrrی عیب کrrو) چھپایا تrrو تھrrوڑا سrrا نفrrع شrrاید وہ کمrrا لیں ،لیکن ان کی بیrrع میں بrrرکت نہیں ہrrو
گی۔( حبان نے) کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ،ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا ،انہوں نے عبrrدہللا بن حrrارث سrrے سrrنا
کہ یہی حدیث وہ حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم روایت کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 183
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2115 :
ص rلَّى هَّللا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلُ " :كنَّا َمَ rع النَّبِ ِّي َ َوقَا َل لَنَاْ ال ُح َم ْي ِديُّ َ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْمرٌوَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
rان يَ ْغلِبُنِي ،فَيَتَقََّ rد ُم أَ َمrrا َم ْالقَrْ rو ِم فَيَ ْز ُجُ rرهُ ُع َم rرَُ ،ويَُ rر ُّدهُ ،ثُ َّم
ب لِ ُع َم َر ،فَ َكَ r َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر ،فَ ُك ْن ُ
ت َعلَى بَ ْك ٍر َ
ص ْع ٍ
ك يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،قَrا َل:
صلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم :لِ ُع َمَ rر :بِ ْعنِي ِه ،قَrا َل :هَُ rو لََ r
يَتَقَ َّد ُم فَيَ ْز ُج ُرهُ ُع َمرَُ ،ويَ ُر ُّدهُ ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
ك يَا َع ْبَ rد هَّللا ِ ب َْن ُع َمَ rر،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :هَُ rو لََ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
ُول هَّللا ِ َ
بِ ْعنِي ِه ،فَبَا َعهُ ِم ْن َرس ِ
تَصْ نَ ُع بِ ِه َما ِش ْئ َ
ت".
حمیدی نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے عمرو نے بیrrان کیrrا اور ان سrrے ابن عمrrر رضrrی ہللا
عنہما نے کہ ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ میں عمrrر رضrrی ہللا عنہ کے ایک نrrئے
اور سرکش اونٹ پر سوار تھا۔ اکثر وہ مجھے مغلوب کر کے سrrب سrrے آگے نکrrل جاتrrا ،لیکن عمrrر رضrrی ہللا عنہ
اسے ڈانٹ کر پیچھے واپس کر دیتے۔ وہ پھر آگے بڑھ جاتا۔ آخر نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے عمrر رضrی ہللا
www.islamicurdubooks.com 184
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
عنہ سے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ ڈال۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہا یا رسrrول ہللا! یہ تrو آپ ہی کrrا ہے۔ لیکن آپ
صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں مجھے یہ اونٹ دیدے۔ چنrانچہ عمrrر رضrی ہللا عنہ نے رسrول ہللا صrلی ہللا
علیہ وسلم کو وہ اونٹ بیچ ڈاال۔ اس کے بعد نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،عبrrدہللا بن عمrrر! اب یہ اونٹ
تیرا ہو گیا جس طرح تو چاہے اسے استعمال کر۔
حدیث نمبر2116 :
بَ ، ع ْنَ س rالِ ِم ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، ع ْنَ ع ْبِ rد قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا َِ :وقَا َل اللَّي ُ
ْثَ : ح َّدثَنِيَ ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َخالِ ٍدَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
rال لَrهُ بِ َخ ْيبََ rر ،فَلَ َّما
rال َوا ِدي بِ َم ٍ انَ ،م rااًل بِ ْ ين ُع ْث َم َ
ان ب ِْن َعفَّ َ ير ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ْت ِم ْن أَ ِم ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :بِع ُ
هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
السrنَّةُ :أَ َّن ْال ُمتَبَrrايِ َعي ِْن بِ ْال ِخيَِ r
rار ت ُّ ت ِم ْن بَ ْيتِ ِه َخ ْشيَةَ أَ ْن يُ َرا َّدنِي ْالبَ ْي َعَ ،و َكrrانَ ِ
ْت َعلَى َعقِبِي َحتَّى َخ َرجْ ُ تَبَايَ ْعنَاَ ،ر َجع ُ
ث لَيٍَ r
rال، ْت أَنِّي قَ ْد َغبَ ْنتُrهُ بِrrأَنِّي ُسْ rقتُهُ إِلَى أَرْ ِ
ض ثَ ُمrrو َد بِثَاَل ِ ب بَ ْي ِعي َوبَ ْي ُعهُ َرأَي ُ
َحتَّى يَتَفَ َّرقَا ،قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ :فَلَ َّما َو َج َ
ث لَيَ ٍ
ال. َو َساقَنِي إِلَى ْال َم ِدينَ ِة بِثَاَل ِ
ابوعبدہللا( امام بخاری رحمہ ہللا) نے کہا کہ لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن خالد نے بیrrان کیrrا،
ان سے ابن شہاب نے ،ان سے سالم بن عبدہللا نے ،اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیrrا ،کہ میں
نے امیرالمؤمنین عثمان رضی ہللا عنہ کو اپنی وادی ٰ
قری کی زمین ،ان کی خیبر کی زمین کے بدلے میں بیچی تھی۔
پھر جب ہم نے بیع کر لی تو میں الٹے پاؤں ان کے گھر سے اس خیال سے باہر نکل گیا کہ کہیں وہ بیع فسخ نہ کrrر
دیں۔ کیونکہ شریعت کا قاعدہ یہ تھا کہ بیچنے اور خریدنے والے کو( بیع توڑنے کا) اختیrrار اس وقت تrrک رہتrrا ہے
جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں۔ عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جب ہماری خرید و فrrروخت پrrوری
ہو گئی اور میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ میں نے عثمان رضی ہللا عنہ کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ( اس تبrrادلہ
کے نrrتیجے میں ،میں نے ان کی پہلی زمین سrrے) انہیں تین دن کے سrrفر کی دوری پrrر ثمrrود کی زمین کی طrrرف
دھکیل دیا تھا اور انہوں نے مجھے( میری مسافت کم کر کے)مrدینہ سrے صrرف تین دن کے سrrفر کی دوری پrrر ال
چھوڑا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 185
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 186
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2118 :
rر ب ِْن ُم ْ
ط ِع ٍم، َّاحَ ، حَّ rدثَنَا إِ ْسَ rما ِعي ُل ب ُْن َز َك ِريَّا َءَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن ُسrوقَةََ ، ع ْن نَrrافِ ِع ب ِْن ُجبَ ْيِ r َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َّ
الصrب ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :يَ ْغ ُزو َجيْشٌ ْال َك ْعبَةَ ،فَإ ِ َذا َكانُوا
ت :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
قَا َلَ :ح َّدثَ ْتنِيَ عائِ َشةَُ ر ِ
ف بِrrأ َ َّولِ ِه ْم َو ِ
آخِ rر ِه ْمَ ،وفِي ِه ْم ت :قُ ْل ُ
ت :يَا َر ُسrو َل هَّللا َِ ،ك ْيَ r
rف ي ُْخ َسُ r ف بِrrأ َ َّولِ ِه ْم َو ِ
آخِ rر ِه ْم ،قَrrالَ ْ بِبَ ْي َدا َء ِم َن اأْل َرْ ِ
ض ي ُْخ َس ُ
ف بِأ َ َّولِ ِه ْم َو ِ
آخ ِر ِه ْم ،ثُ َّم يُ ْب َعثُ َ
ون َعلَى نِيَّاتِ ِه ْم". أَ ْس َواقُهُ ْم َو َم ْن لَي َ
ْس ِم ْنهُ ْم ؟ قَا َل :ي ُْخ َس ُ
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ،ان سrrے محمrrد بن سrrوقہ نے ،ان
سے نافع بن جبیر بن مطعم نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا ،کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا ،قیامت کے قریب ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کrrرے گrrا۔ جب وہ مقrrام بیrrداء میں پہنچے گrrا تrrو
انہیں اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا ،کہ میں نے کہا ،یا
رسول ہللا! اسے شروع سے آخر تک کیrوں کrر دھنسrایا جrائے گrا جب کہ وہیں ان کے بrازار بھی ہrوں گے اور وہ
لوگ بھی ہوں گے جو ان لشکریوں میں سے نہیں ہوں گے؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہrrاں! شrrروع سrے
آخر تک ان سب کو دھنسا دیا جائے گا۔ پھر ان کی نیتوں کے مطابق وہ اٹھائے جائیں گے۔
حدیث نمبر2119 :
www.islamicurdubooks.com 187
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
جب ایک شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد میں صرف نمrrاز کے ارادہ سrrے آتrrا ہے۔ نمrrاز کے سrrوا اور
کوئی چیز اسے لے جانے کا باعث نہیں بنتی تو جو بھی قدم وہ اٹھاتا ہے اس سے ایک درجہ اس کا بلند ہوتrrا ہے یا
اس کی وجہ سے ایک گناہ اس کا معاف ہوتا ہے اور جب تک ایک شخص اپنے مصrrلے پrrر بیٹھrrا رہتrrا ہے جس پrrر
اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے برابر اس کے لrrیے رحمت کی دعrrائیں یوں کrrرتے رہrrتے ہیں« اللهم صل عليه،
اللهم ارحمه» rاے ہللا! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرمrا ،اے ہللا اس پrر رحم فرمrا۔ یہ اس وقت تrک ہوتrا رہتrا ہے جب
تک وہ وضو توڑ کر فرشتوں کو تکلیف نہ پہنچائے جتنی دیر تک بھی آدمی نماز کی وجہ سے رکا رہتا ہے وہ سب
نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حدیث نمبر2120 :
حدیث نمبر2121 :
www.islamicurdubooks.com 188
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے زبیر نے بیان کیا ،ان سے حمید نے ،اور ان سrrے انس رضrrی
ہللا عنہ نے کہ ایک شخص نے بقیع میں( کسrrی کrrو) پکrrارا اے ابوالقاسم نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس کی
طرف دیکھا ،تو اس شخص نے کہا کہ میں نے آپ کrrو نہیں پکrrارا۔ اس دوسrrرے آدمی کrrو پکrrارا تھrrا ،آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت نہ رکھا کرو۔
حدیث نمبر2122 :
ط ِع ٍمَ ، ع ْن أَبِي rر ب ِْن ُم ْ انَ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي يَ ِزي َ rدَ ، ع ْن نَrrافِ ِع ب ِْن ُجبَ ْيِ r
َحَّ rدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَاُ س ْ rفيَ ُ
rار ،اَل يُ َكلِّ ُمنِي َواَل أُ َكلِّ ُم rهُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي طَائِفَ ِ rة النَّهَِ rض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :خ َر َج النَّبِ ُّي َ هُ َر ْي َرةَ ال َّد ْو ِس ِّيَ ر ِ
ت أَنَّهَا تُ ْلبِ ُسrهُ
اط َمةَ ،فَقَا َل :أَثَ َّم لُ َك rعُ ،أَثَ َّم لُ َك rعُ ،فَ َحبَ َسْ rتهُ َشْ rيئًا ،فَظَنَ ْن ُ
ت فَ ِ َحتَّى أَتَى سُو َ
ق بَنِي قَ ْينُقَا َع ،فَ َجلَ َ
س بِفِنَا ِء بَ ْي ِ
ِس َخابًا أَ ْو تُ َغ ِّسلُهُ ،فَ َجا َء يَ ْشتَ ُّد َحتَّى َعانَقَهُ َوقَبَّلَهَُ ،وقَا َل :اللَّهُ َّم أَحْ بِ ْبهُ َوأَ ِحبَّ َم ْن ي ُِحبُّهُ" ،قَrrا َل ُسْ rفيَ ُ
ان :قَrrا َل ُعبَ ْيُ rد هَّللا ِ:
أَ ْخبَ َرنِي أَنَّهُ َرأَى نَافِ َع ب َْن ُجبَي ٍْر أَ ْوتَ َر بِ َر ْك َع ٍة.
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے عبیrدہللا بن یزید نے ان سrے
نrrافع بن جبrrیر بن مطعم نے اور ان سrrے ابrrوہریرہ دوسrrی رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم دن کے ایک حصہ میں تشریف لے چلے۔ نہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے مجھ سrrے کrrوئی بrrات کی اور نہ میں
نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے۔ اسی طرح آپ صلی ہللا علیہ وسلم بنی قینقاع کے بrrازار میں آئے پھر( واپس ہrrوئے
اور) فاطمہ رضی ہللا عنہا کے گھر کے آنگن میں بیٹھ گئے اور فرمایا ،وہ بچہ کہrrاں ہے ،وہ بچہ کہrrاں ہے؟ فrrاطمہ
رضی ہللا عنہا( کسی مشغولیت کی وجہ سے فوراً) آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضrrر نہ ہrrو سrrکیں۔ میں
نے خیال کیا ،ممکن ہے حسن رضی ہللا عنہ کو کرتا وغیرہ پہنا رہی ہوں یا نہال رہی ہوں۔ تھوڑی ہی دیر بعrrد حسrrن
رضی ہللا عنہ دوڑتے ہوئے آئے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کو سینے سے لگا لیا اور بوسہ لیا ،پھrrر فرمایا اے
ہللا؟! اسے محبوب رکھ اور اس شخص کو بھی محبrوب رکھ جrو اس سrے محبت رکھے۔ سrفیان نے کہrا کہ عبیrدہللا
نے مجھے خبر دی ،انہوں نے نافع بن جبیر کو دیکھا کہ انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک ہی رکعت پڑھی تھی۔
www.islamicurdubooks.com 189
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2123 :
ض ْم َرةََ ، ح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن ُع ْقبَrةََ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، حَّ rدثَنَا اب ُْن ُع َمَ rر : أَنَّهُ ْم َكrrانُوا
َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِرَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َ
ث َعلَ ْي ِه ْم َم ْن يَ ْمنَ ُعهُ ْم أَ ْن يَبِي ُعrrوهَُ ،حي ُ
ْث صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَيَ ْب َع ُ ُون الطَّ َعا َم ِم َن الرُّ ْكبَ ِ
ان َعلَى َع ْهِ rد النَّبِ ِّي َ يَ ْشتَر َ
ع الطَّ َعا ُم. ا ْشتَ َر ْوهُ َحتَّى يَ ْنقُلُوهَُ ،حي ُ
ْث يُبَا ُ
rی بن
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrrے موسٰ r
عقبہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے نrrافع نے اور ان سrrے ابن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ صrrحابہ رضrrی ہللا عنہم نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانہ میں غلہ قافلوں سے خریدتے تھے تو آپ ان کے پاس کrوئی آدمی بھیج کrر وہیں
پر جہاں انہوں نے غلہ خریدا ہوتا۔ اس غلے کو بیچنے سے منع فرما دیتے اور اسے وہاں سے ال کر بیچنے کا حکم
ہوتا جہاں عام طور پر غلہ بکتا تھا۔
حدیث نمبر2124 :
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُبَrا َع الطَّ َعrا ُم إِ َذا ْ
اشrتَ َراهُ َحتَّى ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ
قَا َلَ :و َح َّدثَنَا اب ُْن ُع َم َر َر ِ
يَ ْستَ ْوفِيَهُ".
کہا کہ ہم سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے یہ بھی بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے پrrوری طrrرح اپrrنے
قبضہ میں کرنے سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔
وق:
س ِ س َخ ِ
ب فِي ال ُّ اب َك َرا ِهيَ ِة ال َّ
-50بَ ُ
باب :بازار میں شور و غل مچانا مکروہ ہے
www.islamicurdubooks.com 190
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2125 :
rرو ب ِْن يتَ ع ْبَ rد هَّللا ِ ب َْن َع ْمِ r
ار ، قَrrا َل :لَقِ ُ انَ ، حَّ rدثَنَا فُلَ ْي ٌحَ ، حَّ rدثَنَاِ هاَل ٌلَ ، ع ْنَ عطَrrا ِء ب ِْن يَ َس ٍ r َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ِس rنَ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي التَّ ْو َرا ِة ؟ قَrrا َل :أَ َج rلْ َ ،وهَّللا ِ
ُول هَّللا ِ َ
صفَ ِة َرس ِت" :أَ ْخبِرْ نِي َع ْن ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قُ ْل ُ
اصَ ر ِ ْال َع ِ
آن ،يَا أَيُّهَا النَّبِ ُّي ،إِنَّا أَرْ َسْ rلنَا َ
ك َشrا ِهدًا َو ُمبَ ِّشrرًا َونَِ rذيرًا َو ِح rرْ ًزا صفَتِ ِه فِي ْالقُrrرْ ِ ُوف فِي التَّ ْو َرا ِة بِبَع ِ
ْض ِ إِنَّهُ لَ َم ْوص ٌ
اقَ ،واَل يَ ْ rدفَ ُع بِ َّ
الس rيِّئَ ِة ب فِي اأْل َ ْس َو ِ يظَ ،واَل َس َّخا ٍ ظَ ،واَل َغلِ ٍ ْس بِفَ ٍّ
ك المتَ َو ِّك َل ،لَي َ ت َع ْب ِدي َو َرسُولِي َس َّم ْيتُ َ لِأْل ُ ِّمي َ
ِّين أَ ْن َ
ضهُ هَّللا ُ َحتَّى يُقِي َم بِ ِه ْال ِملَّةَ ْال َع ْو َجا َء بِأ َ ْن يَقُولُوا r:اَل إِلَrrهَ إِاَّل هَّللا َُ ،ويَ ْفتَ ُح بِهَا أَ ْعيُنًا
ال َّسيِّئَةََ ،ولَ ِك ْن يَ ْعفُو َويَ ْغفِرَُ ،ولَ ْن يَ ْقبِ َ
rز ب ُْن أَبِي َس rلَ َمةََ ، ع ْنِ هاَل ٍلَ ، وقَrrا َلَ س ِ rعي ٌدَ ، ع ْنِ هاَل ٍل،
ص ًّ rماَ ،وقُلُوبًا ُغ ْلفًrrا" ،تَابَ َع rهَُ ع ْبُ rد ْال َع ِزيِ r
ُع ْميًrrاَ ،وآ َذانًا ُ
rفَ ،وقَrْ rوسٌ َغ ْلفَrrا ُءَ ،و َر ُجٌ rل أَ ْغلَُ r
rف إِ َذا لَ ْم يَ ُك ْن ْف أَ ْغلَُ r َع ْنَ عطَا ٍءَ ، ع ِن اب ِْن َساَل ٍمُ ، غ ْل ٌ
ف ُكلُّ َش ْي ٍء فِي ِغاَل ٍ
ف َسrي ٌ
َم ْختُونًا.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے فلیح نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ہالل بن علی نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
عطاء بن یسار نے کہ میں عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہما سے مال اور عرض کیا کہ رسول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم کی جو صفات توریت میں آئی ہیں ان کے متعلق مجھے کچھ بتائیے۔ انہrوں نے کہrا کہ ہrاں! قسrم ہللا کی!
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی تورات میں بالکل بعض وہی صفات آئی ہیں جو قرآن شrrریف میں مrrذکور ہیں۔ جیسrrے کہ
اے نبی! ہم نے تمہیں گواہ ،خوشخبری دینے واال ،ڈرانے واال ،اور ان پڑھ قوم کی حفاظت کرنے واال بنا کrrر بھیجrrا
ہے۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو۔ میں نے تمہrrارا نrrام متوکrrل رکھrrا ہے۔ تم نہ بrrدخو ہrrو ،نہ سrrخت دل اور نہ
بازاروں میں شور غل مچانے والے( ،اور تورات میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ) وہ( مrrیرا بنrrدہ اور رسrrول) بrrرائی کrrا
rالی اس وقت تrrک اس کی روح قبض نہیں کrrرے
بدلہ برائی سے نہیں لے گا۔ بلکہ معاف اور درگزر کرے گrrا۔ ہللا تعٰ r
گا جب تک ٹیڑھی شریعت کو اس سrrے سrrیدھی نہ کrrرا لے ،یعrrنی لrrوگ« ال إله إال هللا» نہ کہrrنے لگیں اور اس کے
ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو بینا ،بہرے کانوں کو شنوا اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو پردے کھول دے گrrا۔ اس حrrدیث
کی متابعت عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے ہالل سے کی ہے۔ اور سعید نے بیان کیا کہ ان سے ہالل نے ،ان سrrے عطrrاء
نے کہ« غلف» ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پردے میں ہو۔« سيف أغلف ،وقrوس غلفrاء» اسrی سrے ہے اور« رجل
أغلف» اس شخص کو کہتے ہیں جس کا ختنہ نہ ہوا ہو۔
www.islamicurdubooks.com 191
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2126 :
www.islamicurdubooks.com 192
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2127 :
ان ، أَ ْخبَ َرنَاَ ج ِري ٌرَ ، ع ْنُ م ِغي َرةََ ، ع ِن ال َّش ْعبِ ِّيَ ، ع ْنَ جrrابِ ٍرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :تُُ rوفِّ َي َع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن َح َّدثَنَاَ ع ْب َد ُ
ب صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َعلَى ُغ َر َمائِِ rه ،أَ ْن يَ َ
ضrعُوا ِم ْن َد ْينِِ rه ،فَطَلَ َ َع ْم ِرو ب ِْن َح َر ٍامَ ،و َعلَ ْي ِه َدي ٌْن ،فَا ْستَ َع ْن ُ
ت النَّبِ َّ
ي َ
ك أَ ْ
ص rنَافًا صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َمْ :اذهَبْ فَ َ
ص rنِّ ْ
ف تَ ْمَ rر َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَ ْي ِه ْم ،فَلَ ْم يَ ْف َعلُوا ،فَقَا َل لِي النَّبِ ُّي َ
النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َجrrا َء
ت إِلَى النَّبِ ِّي َ ت ،ثُ َّم أَرْ َس ْل ُ ي ،فَفَ َع ْل ُ ق َز ْي ٍد َعلَى ِح َد ٍة ،ثُ َّم أَرْ ِسلْ إِلَ َّ
ْال َعجْ َوةَ َعلَى ِح َد ٍةَ ،و َع ْذ َ
rريَ ،كأَنَّهُ لَ ْم يَ ْنقُصْ س َعلَى أَعْاَل هُ ،أَ ْو فِي َو َس ِط ِه ،ثُ َّم قَا َلِ :كلْ لِ ْلقَ ْو ِم ،فَ ِك ْلتُهُ ْم َحتَّى أَ ْوفَ ْيتُهُ ُم الَّ ِذي لَهُ ْمَ ،وبَقِ َي تَ ْمِ r فَ َجلَ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َما َزا َل يَ ِكي ُل لَهُ ْم َحتَّى
ِم ْنهُ َش ْي ٌء"َ ،وقَا َل فِ َراسٌ َ : ع ْن ال َّش ْعبِ ِّيَ ، ح َّدثَنِيَ جابِ ٌرَ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ج َُّذ لَهُ فَأ َ ْو ِ
ف لَهُ. أَ َّداهَُ ،وقَالَ ِه َشا ٌمَ : ع ْنَ و ْه ٍ
بَ ، ع ْنَ جابِ ٍر ، قَا َل النَّبِ ُّي َ
ہم سے عبدان نے بیان کیا ،کہا ہمیں جریر نے خبر دی ،انہیں مغrrیرہ نے ،انہیں عrrامر شrrعبی نے اور ان سrrے جrrابر
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ جب عبدہللا بن عمرو بن حرام رضrrی ہللا عنہ( مrrیرے بrrاپ) شrrہید ہrrو گrrئے تrrو ان کے
ذمے( لوگوں کا) کچھ قrrرض بrrاقی تھrrا۔ اس لrrیے میں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے ذریعہ کوشrrش کی کہ
قرض خواہ کچھ اپنے قرضوں کو معاف کر دیں۔ نrبی کrریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے یہی چاہrا ،لیکن وہ نہیں مrانے۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ جاؤ اپنی تمام کھجور کی قسموں کو الگ الrrگ کrrر لrrو۔ عجrrوہ( ایک
خاص قسم کی کھجور) کو الگ رکھ اور عذق زید( کھجور کی ایک قسم) کو الگ کر۔ پھrrر مجھے بال بھیج۔ میں نے
ایسا ہی کیا اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو کہال بھیجا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے اور کھجوروں کے
ڈھیر پر یا بیچ میں بیٹھ گئے اور فرمایا کہ اب ان قرض خواہوں کو ناپ کر دو۔ میں نے ناپنا شروع کیا۔ جتنrrا قrrرض
لوگوں کا تھا۔ میں نے سب کو ادا کر دیا ،پھر بھی تمام کھجور جوں کی توں تھی۔ اس میں سrrے ایک دانہ برابrrر کی
کمی نہیں ہوئی تھی۔ فراس نے بیان کیا کہ ان سے شعبی نے ،اور ان سے جابر رضrrی ہللا عنہ نے نrrبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم سے کہ برابر ان کے لیے تولتے رہے ،یہاں تک کہ ان کا پورا قرض ادا ہو گیا۔ اور ہشrrام نے کہrrا ،ان
سے وہب نے ،اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کھجور توڑ اور اپنrrا
قرض پورا ادا کر دے۔
www.islamicurdubooks.com 193
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2129 :
اريِّ َ ، ع ْنَ عبِْ rrrد هَّللا ِ ب ِْن صِ rrrوسrrrىَ ، حَّ rrrدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، حَّ rrrدثَنَاَ ع ْم rrrرُو ب ُْن يَحْ يَىَ ، ع ْنَ عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم اأْل َ ْن َ َحَّ rrrدثَنَاُ م َ
ت ْال َم ِدينَrةَ َك َما صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" ،أَ َّن إِ ْبَ rرا ِهي َم َحَّ rر َم َم َّكةَ َو َد َعا لَهَrrاَ ،و َحَّ rر ْم ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
َز ْي ٍدَ ر ِ
صا ِعهَا ِم ْث َل َما َد َعا إِ ْب َرا ِهي ُم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م لِ َم َّكةَ". َح َّر َم إِ ْب َرا ِهي ُم َم َّكةََ ،و َد َع ْو ُ
ت لَهَا فِي ُم ِّدهَا َو َ
rیی نے بیrrان
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے عمrrرو بن یحٰ r
ٰ ہم سے
کیا ،ان سے عبrrاد بن تمیم انصrrاری نے اور ان سrrے عبrrدہللا بن زید رضrrی ہللا عنہ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ،ابراہیم علیہ السالم نے مکہ کو حرام قرار دیا۔ اور اس کے لیے دعا فرمائی۔ میں بھی مدینہ کو اسی
طرح حرام قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السالم نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا۔ اور اس کے لیے ،اس کے مد
www.islamicurdubooks.com 194
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور صاع( غلہ ناپنے کے دو پیمانے) کی برکت کے لیے اس طرح دعا کرتا ہوں جس طرح ابrrراہیم علیہ السrrالم نے
مکہ کے لیے دعا کی تھی۔
حدیث نمبر2130 :
www.islamicurdubooks.com 195
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
لوگوں کو دیکھا جو اناج کے ڈھیر( بغیر تولے ہوئے محض اندازہ کر کے) خرید لیrrتے ان کrrو مrrار پrrڑتی تھی۔ اس
لیے کہ جب تک اپنے گھر نہ لے جائیں نہ بچیں۔
حدیث نمبر2132 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،أَ َّن سَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، حَّ rدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، ع ْن اب ِْن طَrrا ُو ٍ
rف َذا َ
ك ؟ قَrrا َل: سَ :ك ْيَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى أَ ْن يَبِي َع ال َّر ُج ُل طَ َعا ًما َحتَّى يَ ْستَ ْوفِيَهُ" ،قُ ْل ُ
ت اِل ب ِْن َعبَّا ٍ َرسُو َل هَّللا ِ َ
ون ُم َؤ َّخر َ
ُون. ك َد َرا ِه ُم بِ َد َرا ِه َمَ ،والطَّ َعا ُم ُمرْ َجأٌ ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ُِ :مرْ َجئُ َ َذا َ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیrrا ،ان سrrے ابن طrrاؤس نے ،ان سrrے ان کے
ٰ ہم سے
باپ نے ،ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے غلہ پر پوری طرح قبضہ سrrے
پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔ طاؤس نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہمrrا سrے پوچھrا کہ ایسrا کیrوں
ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ تو روپے کا روپوں کے بدلے بیچنا ہوا جب کہ ابھی غلہ تو میعاد ہی پر دیا جائے گrا۔
ابوعبدہللا( امام بخاری رحمہ ہللا) نے کہا کہ« مرجئون» سے مراد« مؤخرون» یعنی مؤخر کرنا ہے۔
حدیث نمبر2133 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،يَقُrrولُ :قَrrا َل َح َّدثَنِي أَبُو ْال َولِي ِدَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ
ار ، قَا َلَ :سِ rمع ُ
ْت اب َْن ُع َمَ rرَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ِن ا ْبتَا َع طَ َعا ًما ،فَاَل يَبِ ْعهُ َحتَّى يَ ْقبِ َ
ضهُ". النَّبِ ُّي َ
مجھ سے ابوالولید نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے عبدہللا بن دینrrار نے بیrrان کیrrا کہ
میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کو یہ کہتے سنا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جrrو شrrخص بھی
کوئی غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے نہ بیچے۔
www.islamicurdubooks.com 196
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2134 :
www.islamicurdubooks.com 197
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2135 :
rrارَ ، سِ rrم َع طَا ُو ًسrrا ، يَقُrrولُ: ان ، قَrrا َل :الَّ ِذي َحفِ ْ
ظنَrrاهُ ِم ْنَ ع ْم ِ
rrرو ب ِْن ِدينَ ٍ َحَّ rrدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِ rد هَّللا َِ ، حَّ rrدثَنَاُ س ْ rفيَ ُ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فَهَُ rو الطَّ َعrrا ُم أَ ْن يُبَrrا َع
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ" :أَ َّما الَّ ِذي نَهَى َع ْنهُ النَّبِ ُّي َ
سَ ر ِ َس ِمع ُ
ْت اب َْن َعبَّا ٍ
سَ :واَل أَحْ ِسبُ ُك َّل َش ْي ٍء إِاَّل ِم ْثلَهُ. َحتَّى يُ ْقبَ َ
ض" ،قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ،کہا جو کچھ ہم نے عمرو بن دینrrار سrrے( سrrن
کر) یاد کر رکھا ہے( وہ یہ ہے کہ) انہوں نے طاؤس سے سنا ،وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما
کو یہ فرماتے سنا تھا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے جس چrrیز سrے منrrع فرمایا تھrrا ،وہ اس غلہ کی بیrع تھی
جس پر ابھی قبضہ نہ کیا گیا ہو ،ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا ،میں تrو تمrrام چrیزوں کrو اسrrی کے حکم میں
سمجھتا ہوں۔
حدیث نمبر2136 :
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم، ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ ّن النَّبِ َّ
ي َ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةََ ، ح َّدثَنَاَ مالِ ٌ
كَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
قَا َلَ " :م ِن ا ْبتَا َع طَ َعا ًما فَاَل يَبِ ْعهُ َحتَّى يَ ْستَ ْوفِيَهُ"َ ،زا َد إِ ْس َما ِعي ُلَ : م ِن ا ْبتَا َع طَ َعا ًما فَاَل يَبِ ْعهُ َحتَّى يَ ْقبِ َ
ضهُ.
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrے امrام مالrrک نے بیrان کیrا ،ان سrے نrافع نے ،ان سrے ابن عمrrر
رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،جو شخص بھی جب غلہ خریدے تو جب تrrک اسrrے
پوری طرح قبضہ میں نہ لے لے ،نہ بیچے۔ اسماعیل نے یہ زیادتی کی ہے کہ جو شخص کوئی غلہ خریدے تrrو اس
پر قبضہ کرنے سے پہلے نہ بیچے۔
شتَ َرى طَ َعا ًما ِج َزافًا أَنْ الَ يَبِي َعهُ َحتَّى يُ ْئ ِويَهُ إِلَى َر ْحلِ ِهَ ،واألَ َد ِ
ب فِي َذلِكَ: اب َمنْ َرأَى إِ َذا ا ْ
-56بَ ُ
باب :جو شخص غلہ کا ڈھیر بن ناپے تولے خریدے وہ جب تک اس کو اپنے ٹھکانے نہ الئے ،
کسی کے ہاتھ نہ بیچے اور اس کے خالف کرنے والے کی سزا کا بیان
www.islamicurdubooks.com 198
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2137 :
ب ، قَrا َل :أَ ْخبََ rرنِيَ سrالِ ُم ب ُْن َعبِْ rد هَّللا ِ ، أَ َّن اب َْن ْrرَ ، حَّ rدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْن يُrونُ َ
سَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ َحَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم يَ ْبتَrا ُع َ
ون ِج َزافًا يَ ْعنِي ول هَّللا ِ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َل" :لَقَْ rد َرأَي ُ
ْت النَّ َ
اس فِي َعهِْ rد َر ُسِ r ُع َم َرَ ر ِ
ُون أَ ْن يَبِيعُوهُ فِي َم َكانِ ِه ْمَ ،حتَّى ي ُْؤ ُووهُ إِلَى ِر َحالِ ِه ْم".
الطَّ َعا َم ،يُضْ َرب َ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے یونس نے ،ان سے ابن شrrہاب
ٰ ہم سے
نے بیان کیا ،کہ مجھے سالم بن عبدہللا رضی ہللا عنہ نے خبر دی ،ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہمrrا نے بیrrان
کیا کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دیکھا کہ لوگوں کو اس پر تنrrبیہ کی جrrاتی جب وہ
غلہ کا ڈھیر خرید کر کے اپنے ٹھکانے پر النے سے پہلے ہی اس کو بیچ ڈالتے۔ یعنی غلہ تو اس بات پر انہیں سزا
دی جاتی تھی کہ وہ اس کو اپنے ٹھکانے پر النے سے پہلے اس کو بیچ ڈالیں۔
حدیث نمبر2138 :
َح َّدثَنَا فَرْ َوةُ ب ُْن أَبِي ْال َم ْغ َرا ِء ، أَ ْخبَ َرنَاَ علِ ُّي ب ُْن ُم ْس ِه ٍرَ ، ع ْنِ ه َش ٍامَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
ت:
rار ،فَلَ َّما أُ ِذ َن لَrهُ
ْت أَبِي بَ ْك ٍر أَ َحَ rد طََ rرفَ ِي النَّهَِ rصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،إِاَّل يَأْتِي فِي ِه بَي َ
ان يَأْتِي َعلَى النَّبِ ِّي َ "لَقَ َّل يَ ْو ٌم َك َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
rر ،فَقَrrا َلَ :ما َجا َءنَا النَّبِ ُّي َُوج إِلَى ْال َم ِدينَ ِة لَ ْم يَ ُر ْعنَا إِاَّل َوقَْ rد أَتَانَا ظُ ْهrرًا ،فَ ُخبِّ َر بِِ rه أَبُو بَ ْكٍ r
فِي ال ُخر ِ
ْ
www.islamicurdubooks.com 199
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ك ،قَrrا َل :يَا َر ُس rو َل هَّللا ِ ،إِنَّ َماث ،فَلَ َّما َد َخ َل َعلَ ْي ِه ،قَا َل أِل َبِي بَ ْك ٍر :أَ ْخ ِرجْ َم ْن ِع ْن َد َ
َو َسلَّ َم فِي هَ ِذ ِه السَّا َع ِة إِاَّل أِل َ ْم ٍر َح َد َ
الصrحْ بَةَ يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،قَrrا َل: ْ ُ ي يَ ْعنِي َعائِ َشةَ َوأَ ْس َما َء ،قَا َل :أَ َش َعرْ َ َ
ُوج ،قَrrا َلُّ : ت أنَّهُ قَْ rد أ ِذ َن لِي فِي ال ُخ rر ِ هُ َما ا ْبنَتَا َ
ُوج ،فَ ُخ ْذ إِحْ َداهُ َما ،قَا َل :قَ ْد أَ َخ ْذتُهَا بِالثَّ َم ِن". ْ َ
الصُّ حْ بَةَ ،قَا َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِ َّن ِع ْن ِدي نَاقَتَي ِْن أ ْع َد ْدتُهُ َما لِل ُخر ِ
ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو علی بن مسہر نے خrrبر دی ،انہیں ہشrrام نے ،انہیں ان کے بrrاپ
نے ،اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیrrان کیrrا کہ ایسrے دن( مکی زنrدگی میں) بہت ہی کم آئے ،جن میں نrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم صبح و شام میں کسی نہ کسی وقت ابوبکر رضrrی ہللا عنہ کے گھrrر تشrrریف نہ الئے ہrrوں۔
پھر جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی گئی ،تو ہماری گھبراہٹ کا سبب یہ ہوا کہ
آپ( معمول کے خالف اچانک) ظہر کے وقت ہمارے گھر تشریف الئے۔ جب ابوبکر رضی ہللا عنہ کو آپ صلی ہللا
علیہ وسلم کی آمد کی اطالع دی گئی تو انہوں نے بھی یہی کہrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اس وقت ہمrrارے
یہاں کوئی نئی بات پیش آنے ہی کی وجہ سے تشریف الئے ہیں۔ جب آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ
کے پاس پہنچے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت جو لوگ تمہrrارے پrrاس ہrrوں انہیں ہٹrrا دو۔ ابrrوبکر
رضی ہللا عنہ نے عرض کیا ،یا رسول ہللا! یہاں تو صرف میری یہی دو بیٹیاں ہیں یعنی عائشہ اور اسماء رضrrی ہللا
عنہما۔ اب آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے مجھے تو یہاں سے نکلنے کی اجازت rمل گrrئی
ہے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے عرض کیا مrrیرے پrrاس دو اونٹنیrrاں ہیں جنہیں میں نے نکلrrنے ہی کے لrrیے تیrrار کrrر
رکھا تھا۔ آپ ان میں سے ایک لے لیجئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ،قیمت کے بدلے میں ،میں نے
ایک اونٹنی لے لی۔
س ْو ِم أَ ِخي ِهَ ،حتَّى يَأْ َذ َن لَهُ أَ ْو يَ ْت ُركَ: اب الَ يَبِي ُع َعلَى بَ ْي ِع أَ ِخي ِه َوالَ يَ ُ
سو ُم َعلَى َ -58بَ ُ
باب :کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی بیع میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنے بھائی
کے بھاؤ لگاتے وقت اس کے بھاؤ کو نہ بگاڑے جب تک وہ اجازت نہ دے یا چھوڑ نہ دے
حدیث نمبر2139 :
www.islamicurdubooks.com 200
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ،ان سے نافع نے ،اور ان سے عبدہللا بن عمrrر
رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کوئی شخص اپrrنے بھrrائی کی خرید و فrrروخت میں
دخل اندازی نہ کرے۔
حدیث نمبر2140 :
www.islamicurdubooks.com 201
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2141 :
َح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاْ ال ُح َسي ُْن ْال ُم ْكتِبُ َ ، ع ْنَ عطَrrا ِء ب ِْن أَبِي َربٍَ r
rاحَ ، ع ْنَ جrrابِ ِر ب ِْن َع ْبِ rد
rر فَاحْ تَrrا َج ،فَأ َ َخَ rذهُ النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َلَ :م ْن ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" :أَ َّن َر ُجاًل أَ ْعتَ َ
ق ُغاَل ًما لَهُ َع ْن ُدبٍُ r اللَّ ِه َر ِ
يَ ْشتَ ِري ِه ِمنِّي ؟ فَا ْشتَ َراهُ نُ َع ْي ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ بِ َك َذا َو َك َذا ،فَ َدفَ َعهُ إِلَ ْي ِه".
ہم سے بشیر بن محمد نے بیان کیا ،کہrrا کہ ہم کrrو عبrrدہللا بن مبrrارک نے خrrبر دی ،انہیں حسrrین مکتب نے خrrبر دی،
انہیں عطاء بن ابی رباح نے اور انہیں جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ ایک شrrخص نے اپنrrا ایک غالم اپrrنے
مرنے کے بعد کی شرط کے ساتھ آزاد کیrrا۔ لیکن اتفrrاق سrrے وہ شrrخص مفلس ہrrو گیrrا ،تrو نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے اس کے غالم کو لے کر فرمایا کہ اسے مجھ سے کون خریدے گا۔ اس پر نعیم بن عبدہللا رضی ہللا عنہ نے
اسے اتنی اتنی قیمت پر خرید لیا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے غالم ان کے حوالہ کر دیا۔
اب النَّ ْج ِ
ش: -60بَ ُ
باب :نجش یعنی دھوکا دینے کے لیے قیمت بڑھانا کیسا ہے ؟
اطٌ rل اَل يَ ِح rلُّ ،قَrrا َل النَّبِ ُّي اجشُ آ ِك ُل ِربًا َخائِ ٌن َوهُ َو ِخ َدا ٌ
ع بَ ِ ك ْالبَ ْيعَُ ،وقَا َل اب ُْن أَبِي أَ ْوفَى :النَّ ِ
َو َم ْن قَا َل :اَل يَجُو ُز َذلِ َ
ْس َعلَ ْي ِه أَ ْم ُرنَا فَهُ َو َر ٌّد. صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمْ :ال َخ ِدي َعةُ فِي النَّ ِ
ارَ ،و َم ْن َع ِم َل َع َماًل لَي َ َ
اور بعض نے کہrrrا یہ بیrrrع ہی جrrrائز نہیں اور ابن ابی اوفی نے کہrrrا کہ« نrrrاجش» سrrrود خrrrوار اور خrrrائن ہے۔
اور« نجش» فریب ہے ،خالف شرع بالکل درست نہیں۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ فrریب دوزخ میں
لے جائے گا اور جو شخص ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔
www.islamicurdubooks.com 202
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2142 :
صrلَّى هَّللا ُ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةََ ، ح َّدثَنَاَ مالِ ٌ
كَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن النَّجْ ِ
ش".
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے امام مالrrک نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے نrrافع نے ،اور ان سrrے
عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے« نجش»( فrrریب ،دھوکہ) سrrے منrrع فرمایا
تھا۔
اب بَ ْي ِع ا ْل ُمالَ َم َ
س ِة: -62بَ ُ
باب :بیع مالمسۃ کا بیان
َوقَا َل أَنَسٌ نَهَى َع ْنهُ النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 203
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2144 :
ب ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ عrrا ِم ُر ب ُْن َسْ rع ٍد، َح َّدثَنَاَ س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي اللَّي ُ
ْث ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيُ عقَ ْي ٌلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُمنَابَ َذ ِة َو ِه َي طَرْ ُح ال َّرج ُِل ثَ ْوبَهُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ ْخبَ َرهُ أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
أَ َّن أَبَا َس ِعي ٍدَ ر ِ
بِ ْالبَي ِْع إِلَى ال َّرج ُِل قَ ْب َل أَ ْن يُقَلِّبَهُ أَ ْو يَ ْنظُ َر إِلَ ْي ِهَ ،ونَهَى َع ِن ْال ُماَل َم َس ِةَ ،و ْال ُماَل َم َسةُ لَ ْمسُ الثَّ ْو ِ
ب اَل يَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ،ان
سے ابن شہاب نے بیان کیا ،کہ مجھے عامر بن سعید نے خبر دی ،اور انہیں ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے خبر
دی کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچrrنے
کے لیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف( جو خریدار ہوتا) پھینکتا اور اس سے پہلے کہ وہ اسے الrrٹے پلrrٹے یا
اس کی طرف دیکھے( صرف پھینک دینے کی وجہ سے وہ بیع الزم سمجھی جاتی تھی) اسی طرح نبی کریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے بیع مالمسۃ سے بھی منع فرمایا۔ اس کا یہ طrrریقہ تھrrا کہ( خریدنے واال) کrrپڑے کrrو بغrیر دیکھے
صرف اسے چھو دیتا( اور اسی سے بیع الزم ہو جاتی تھی اسے بھی دھوکہ کی بیع قرار دیا گیا۔
حدیث نمبر2145 :
بَ ، حَّ rدثَنَا أَيُّوبُ َ ، ع ْنُ م َح َّم ٍدَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :نُ ِه َي َع ْن َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ
ب ْال َو ِ
اح ِد ثُ َّم يَرْ فَ َعهُ َعلَى َم ْن ِكبِ ِهَ ،و َع ْن بَ ْي َعتَي ِْن اللِّ َم ِ
اس َوالنِّبَا ِذ". لِ ْب َستَي ِْن ،أَ ْن يَحْ تَبِ َي ال َّر ُج ُل فِي الثَّ ْو ِ
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrے عبrدالوہاب نے بیrان کیrا ،ان سrے محمrد بن سrیرین نے ،ان سrے ابrوہریرہ
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ دو طرح کے لباس پہننے منع ہیں۔ کہ کrrوئی آدمی ایک ہی کrrپڑے میں گrrوٹ مrrار کrrر
بیٹھے ،پھر اسے مونڈے پر اٹھا کر ڈال لے( اور شرمگاہ کھلی رہے) اور دو طرح کی بیع سrrے منrrع کیrrا ایک بیrrع
مالمسۃ سے اور دوسری بیع منابذہ سے۔
www.islamicurdubooks.com 204
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2146 :
جَ ، ع ْن أَبِي َ
الزنَrrا ِدَ ، ع ِن اأْل ْعَ rر ِ َّانَ ، و َع ْن أَبِي ِّ كَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َحب َ َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ مالِ ٌ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُماَل َم َس ِة َو ْال ُمنَابَ َذ ِة".
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
هُ َر ْي َرةََ ر ِ
یحیی بن
ٰ ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ،ان سے محمد بن
حبان نے اور ابوالزناد نے ،ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے بیع مالمسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا۔r
حدیث نمبر2147 :
rريِّ َ ، ع ْنَ عطَrrا ِء ب ِْن يَ ِزي َ rدَ ، ع ْن أَبِي َحَّ rدثَنَاَ عيَّاشُ ب ُْن ْال َولِي ِدَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْب ُ rد اأْل َ ْعلَىَ ، حَّ rدثَنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن لِ ْب َستَي ِْنَ ،و َع ْن بَ ْي َعتَي ِْنْ :ال ُماَل َم َس ِةَ ،و ْال ُمنَابَ َذ ِة".
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ
َس ِعي ٍد َر ِ
عبداالعلی نے بیان کیا ،ان سے معمر نے بیان کیrrا ،ان سrrے زہrrری نے،
ٰ ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ،ان سے
ان سے عطاء بن یزید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضrrی ہللا عنہ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دو
طرح کے لباس سے منع فرمایا ،اور دو طرح کی بیع ،بیع مالمسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا۔
www.islamicurdubooks.com 205
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 206
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2149 :
حدیث نمبر2150 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّن
جَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ َ كَ ، ع ْن أَبِي ِّ
الزنَrrا ِدَ ، ع ِن اأْل ْعَ rر ِ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ْضَ ،واَل تَنَا َج ُش rواَ ،واَل يَبِ ْ rع
ض ُك ْم َعلَى بَي ِْع بَع ٍ ان َواَل يَبِ ْع بَ ْع ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل تَلَقَّ ُوا rالرُّ ْكبَ َ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ضrيَهَا أَ ْم َسَ rكهَاَ ،وإِ ْن
rر النَّظََ rري ِْن بَعَْ rد أَ ْن يَحْ تَلِبَهَrrا ،إِ ْن َر ِ
صrرُّ وا ْال َغنَ َمَ ،و َم ِن ا ْبتَا َعهَا فَهَُ rو بِ َخ ْيِ r اضٌ rر لِبَrrا ٍدَ ،واَل تُ َ
َح ِ
َس ِخطَهَا َر َّدهَا َو َ
صاعًا ِم ْن تَ ْم ٍر".
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں ابوالزناد نے ،انہیں اعrرج نے ،اور
انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا( تجrrارتی) قrrافلوں کی پیشrrوائی( ان کrrا
سامان شہر پہنچے سے پہلے ہی خرید لینے کی غرض سے) نہ کرو۔ ایک شخص کسی دوسرے کی بیrrع پrrر بیrrع نہ
کرے اور کوئی« نجش»( دھوکہ فریب) نہ کرے اور کوئی شہری ،بدوی کrrا مrrال نہ بیچے اور بکrrری کے تھن میں
دودھ نہ روکے۔ لیکن اگر کوئی اس( آخری) صورت میں جانور خرید لے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں طrrرح کے
اختیارات ہیں۔ اگر وہ اس بیع پر راضی ہے تrrو جrrانور کrrو روک سrrکتا ہے اور اگrrر وہ راضrrی نہیں تrrو ایک صrrاع
کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کر دے۔
www.islamicurdubooks.com 207
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب بَ ْي ِع ا ْل َع ْب ِد ال َّزانِي:
-66بَ ُ
باب :زانی غالم کی بیع کا بیان
َوقَا َل ُش َر ْيحٌ :إِ ْن َشا َء َر َّد ِم َن ِّ
الزنَا.
اور شریح رحمہ rہللا نے کہا کہ اگر خریدار چاہے تو زنا کے عیب کی وجہ سrے ایسrے لونrڈی غالم کrو واپس پھrیر
سکتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 208
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2152 :
www.islamicurdubooks.com 209
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2156 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ:
ِّثَ ،ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ ان ب ُْن أَبِي َعبَّا ٍدَ ، حَّ rدثَنَا هَ َّما ٌم ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْت نَافِعًا يُ َح rد ُ َحَّ rدثَنَاَ ح َّسُ r
ت :إِنَّهُ ْم أَبَrْ rوا أَ ْن يَبِيعُوهَا إِاَّل أَ ْنالصrاَل ِة ،فَلَ َّما َجrrا َء ،قَrrالَ ْ
ت بَ ِريَ rرةَ ،فَ َخَ rر َج إِلَى َّ أَنَّ َعائِ َشةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrاَ ،سrا َو َم ْ
rان َز ْو ُجهَا أَ ْو
ت لِنَrrافِ ٍعُ :حًّ rرا َكَ r ق" ،قُ ْل ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :إِنَّ َما ْالَ rواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتََ r يَ ْشتَ ِرطُوا ْال َواَل َء ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
َع ْبدًا ؟ فَقَا َلَ :ما يُ ْد ِرينِي.
www.islamicurdubooks.com 210
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ،کہا کہ میں نے نافع سrrے سrrنا ،وہ عبrrدہللا بن
عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا سrrے روایت کrrرتے تھے کہ عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا ،بریرہ رضrrی ہللا عنہrrا کی( جrrو بانrrدی
تھیں) قیمت لگا رہی تھیں( تاکہ انہیں خرید کر آزاد کر دیں) کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نمrrاز کے لrrیے( مسrrجد
میں) تشریف لے گئے۔ پھر جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے تrrو عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے کہrrا کہ( بریرہ
رضی ہللا عنہا کے مالکوں نے تو) اپنے لیے والء کی شرط کے بغیر انہیں بیچrrنے سrے انکrrار کrrر دیا ہے۔ اس پrر
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ والء تو اسی کی ہrrوتی ہے جrrو آزاد کrrرے۔ میں نے نrrافع سrrے پوچھrrا کہ
بریرہ رضی ہللا عنہا کے شوہر آزاد تھے یا غالم ،تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔
ض ٌر لِبَا ٍد ِب َغ ْي ِر أَ ْج ٍر َو َه ْل يُ ِعينُهُ أَ ْو يَ ْن َ
ص ُحهُ: اب َه ْل يَبِي ُع َحا ِ
-68بَ ُ
باب :کیا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان کسی اجرت کے بغیر بیچ سکتا ہے ؟ اور کیا اس کی
مدد یا اس کی خیر خواہی کر سکتا ہے ؟
ص فِي ِه َعطَا ٌء. ص َح أَ َح ُد ُك ْم أَ َخاهُ فَ ْليَ ْن َ
صحْ لَهُ َو َر َّخ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :إِ َذا ا ْستَ ْن َ
َوقَا َل النَّبِ ُّي َ
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے خیر خrrواہی چrrاہے تrrو اس سrrے
خیر خواہانہ معاملہ کرنا چاہئے۔ عطاء رحمہ ہللا نے اس کی اجازت دی ہے۔
حدیث نمبر2157 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،يَقُrrولُ: سَ ، س ِ rمع ُ
ْتَ ج ِري rرًاَ ر ِ َحَّ rدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
انَ ، ع ْن إِ ْس َ rما ِعي َلَ ، ع ْن قَ ْي ٍ
الصrاَل ِة، صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َعلَى َشrهَا َد ِة أَ ْن اَل إِلَrهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا َر ُسrو ُل هَّللا َِ ،وإِقَِ r
rام َّ ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ
"بَايَع ُ
ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم". َّ
َوإِيتَا ِء ال َّز َكا ِةَ ،وال َّس ْم ِعَ ،والطا َع ِةَ ،والنُّصْ ِ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،ان سrے سrrفیان نے ،ان سrrے اسrrماعیل نے ،ان سrrے قیس نے ،انہrrوں نے جریر
رضی ہللا عنہ سے یہ سنا کہ میں نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے اس بrrات کی شrrہادت پrrر کہ ہللا کے سrrوا
www.islamicurdubooks.com 211
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کوئی معبود نہیں اور محمد صلی ہللا علیہ وسلم ہللا کے رسول ہیں۔ اور نماز قائم کrrرنے اور زکrٰ rوۃ دینے اور( اپrrنے
مقررہ امیر کی بات) سننے اور اس کی اطاعت کرنے پر اور ہر مسلمان کے ساتھ خrrیر خrrواہی کrrرنے کی بیعت کی
تھی۔
حدیث نمبر2158 :
سَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ِن اب ِْناحِ rدَ ، حَّ rدثَنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن طَrrا ُو ٍ ت ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد ْال َو ِ
الص ْ rل ُ
َحَّ rدثَنَاَّ
اض ٌر لِبَrrا ٍد" ،قَrrا َل: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :اَل تَلَقَّ ْوا rالرُّ ْكبَ َ
انَ ،واَل يَبِي ُع َح ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ َّاس َر ِ
َعب ٍ
سَ :ما قَ ْولُهُ اَل يَبِي ُع َح ِ
اض ٌر لِبَا ٍد ؟ قَا َل :اَل يَ ُك ُ
ون لَهُ ِس ْم َسارًا. فَقُ ْل ُ
ت اِل ب ِْن َعبَّا ٍ
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا ،ان سے
عبدہللا بن طاؤس نے ،ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا( تجارتی) قافلوں سے آگے جا کر نہ مال کرو( ان کو منڈی میں آنے دو) اور کrrوئی شrrہری،
کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے ،انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے پوچھrrا کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے اس ارشاد کا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے کا مطلب کیا ہے؟ تrrو انہrrوں
نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دالل نہ بنے۔
www.islamicurdubooks.com 212
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2159 :
ار ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَبِي،
َّاحَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َعلِ ٍّي ْال َحنَفِ ُّيَ ، ع ْنَ ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ
صب ٍ َح َّدثَنِيَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَبِي َع َح ِ
اض ٌر لِبَا ٍد"َ ،وبِ ِه قَrrا َل ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
اب ُْن َعبَّا ٍ
س.
مجھ سے عبدہللا بن صباح نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کیrrا ،ان سrrے عبrrدالرحمٰ ن بن عبrrدہللا بن
دینrrار نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ مجھ سrrے مrrیرے والrrد نے بیrrان کیrrا اور ان سrrے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری ،کسی دیہاتی کا مال بیچے۔ یہی ابن عبrrاس
رضی ہللا عنہما نے بھی کہا ہے۔
س َر ِة:
س ْم َ اب الَ يَبِي ُع َحا ِ
ض ٌر لِبَا ٍد ِبال َّ -70بَ ُ
باب :اس بیان میں کہ کوئی بستی واال باہر والے کے لیے داللی کر کے مول نہ لے
ينَ ،وإِ ْب َرا ِهي ُم لِ ْلبَائِ ِع َو ْال ُم ْشتَ ِريَ ،وقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم :إِ َّن ْال َع َر َ
ب تَقُو ُل بِ ْع لِي ثَ ْوبًا َو ِه َي تَ ْعنِي ال ِّش َرا َء. َو َك ِرهَهُ اب ُْن ِس ِ
ير َ
اور ابن سیرین اور ابراہیم نخعی رحمہما rہللا نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے لrrیے اسrrے مکrrروہ قrrرار دیا
ہے۔ اور ابراہیم نخعی رحمہ ہللا نے کہا کہ عرب کہتے ہیں« بع لي ثوبا ».یعنی کپڑا خرید لے۔
حدیث نمبر2160 :
ب ، أَنَّهُ َسِ rم َع أَبَا
بَ ، ع ْنَ سِ rعي ِد ب ِْن ْال ُم َسrيِّ ِ َحَّ rدثَنَاْ ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْبَ rرا ِهي َم ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِي اب ُْن ُجَ rري ٍ
ْجَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ
ع ْال َمرْ ُء َعلَى بَي ِْع أَ ِخي ِهَ ،واَل تَنَا َج ُشوا،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :اَل يَ ْبتَا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
هُ َر ْي َرةَ َر ِ
َواَل يَبِ ْع َح ِ
اض ٌر لِبَا ٍد".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ،انہیں ابن شہاب نے ،انہیں سعید بن مسیب
نے ،انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کوئی شخص اپنے کسی
www.islamicurdubooks.com 213
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بھائی کے مول پر مول نہ کرے اور کوئی«نجش»( دھوکہ ،فریب) نہ کرے ،اور نہ کوئی شہری ،کسrrی دیہrrاتی کے
لیے بیچے یا مول لے۔
حدیث نمبر2161 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ"نُ ِهينَا أَ ْن
اذَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن َع ْو ٍنَ ، ع ْنُ م َح َّم ٍد ، قَا َل أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍكَ ر ِ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّىَ ، ح َّدثَنَاُ م َع ٌ
www.islamicurdubooks.com 214
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2163 :
سَ ، ع ْن أَبِي ِه ، قَrrا َلَ :س rأ َ ْل ُ
ت اب َْن َحَّ rدثَنِيَ عيَّاشُ ب ُْن ْال َولِي ِدَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد اأْل َ ْعلَىَ ، حَّ rدثَنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ِن اب ِْن طَrrا ُو ٍ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ " ،ما َم ْعنَى قَ ْولِ ِه :اَل يَبِي َع َّن َح ِ
اض ٌر لِبَا ٍد ؟ فَقَا َل :اَل يَ ُك ْن لَهُ ِس ْم َسارًا. َّاس َر ِ
َعب ٍ
عبداالعلی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے معمrrر نے بیrrان کیrrا،
ٰ مجھ سے عیاش بن عبدالولید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
ان سے ابن طاؤس نے ،ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہمrrا سrrے پوچھrrا کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مطلب کیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے؟ تو انہوں نے
کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دالل نہ بنے۔
حدیث نمبر2164 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْن rهُ ،قَrrا َل: َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي التَّ ْي ِم ُّيَ ، ع ْن أَبِي ُع ْث َم َ
انَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ْ َم ِن ا ْشتَ َرى ُم َحفَّلَةً فَ ْليَ ُر َّد َم َعهَا َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن تَلَقِّي البُي ِ
ُوع". صاعًا ،قَا َلَ " :ونَهَى النَّبِ ُّي َ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ،کہ ہم سے تیمی نے بیان کیا ،ان سے ابوعثمrrان
نے اور ان سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ جrrو کrrوئی دودھ جمrrع کی ہrrوئی بکrrری خریدے( وہ
بکری پھیر دے) اور اس کے ساتھ ایک صاع دیدے اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے آگے بڑھ
کر ملنے سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر2165 :
ْضَ ،واَل تَلَقَّ ْوا ال ِّسلَ َع َحتَّى يُ ْهبَطَ بِهَا إِلَى الس ِ
ُّوق". هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يَبِي ُع بَ ْع ُ
ض ُك ْم َعلَى بَي ِْع بَع ٍ
www.islamicurdubooks.com 215
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی ،انہیں نافع نے اور انہیں عبrrدہللا
بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کی بیrع پrر بیrع
نہ کرے اور جو مال باہر سے آ رہا ہو اس سے آگے جا کر نہ ملے جب تک وہ بازار میں نہ آئے۔
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َلُ :كنَّا نَتَلَقَّى الرُّ ْكبَ َ
rان َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاُ ج َوي ِْريَrةَُ ، ع ْن نَrافِ ٍعَ ، ع ْنَ عبِْ rد هَّللا َِ ر ِ
ق الطَّ َع ِام" ،قَrrا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ:
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن نَبِي َعهُ َحتَّى يُ ْبلَ َغ بِ ِه سُو ُ
فَنَ ْشتَ ِري ِم ْنهُ ُم الطَّ َعا َم" ،فَنَهَانَا النَّبِ ُّي َ
يث ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ. هَ َذا فِي أَ ْعلَى الس ِ
ُّوق ،يُبَيِّنُهُ َح ِد ُ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrے جrویریہ نے بیrان کیrا ،ان سrے نrافع نے اور ان سrے عبrدہللا
ٰ ہم سے
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ہم آگے قافلوں کے پrrاس خrrود ہی پہنچ جایا کrrرتے تھے اور( شrrہر میں پہنچrrنے سrrے
پہلے ہی) ان سے غلہ خرید لیا کرتے ،لیکن نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے ہمیں اس بrrات سrrے منrrع فرمایا کہ ہم
اس مال کو اسی جگہ بیچیں جب تک اناج کے بازار میں نہ الئیں۔ امام بخrrاری رحمہ ہللا نے کہrrا کہ عبrrدہللا بن عمrrر
رضی ہللا عنہما کا یہ ملنا بازار کے بلند کنارے پر تھا۔( جدھر سے سوداگر آیا کرتے تھے) اور یہ بrrات عبیrrدہللا کی
حدیث سے نکلتی ہے۔
حدیث نمبر2167 :
www.islamicurdubooks.com 216
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی بن قطان نے بیان کیا ،ان سے عبیدہللا نے ،کہا کہ مجھ سrrے نrrافع نے
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
بیان کیا ،اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ لوگ بازار کی بلند جrrانب جrrا کrrر غلہ خریدتے
اور وہیں بیچنے لگتے۔ اس لیے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس سrrے منrrع فرمایا کہ غلہ وہrrاں نہ بیچیں جب
تک اس کو اٹھوا کر دوسری جگہ نہ لے جائیں۔
كَ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،قَrrالَ ْ
ت: ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
rك أَ ْن أَ ُعَّ rدهَا
ت :إِ ْن أَ َحبَّ أَ ْهلُِ r
ق فِي ُكلِّ َع ٍام َوقِيَّةٌ فَrrأ َ ِعينِينِي ،فَقُ ْل ُ
ْع أَ َوا ٍ تَ :كاتَب ُ َ
ْت أ ْهلِي َعلَى تِس ِ َجا َء ْتنِي بَ ِري َرةُ ،فَقَالَ ْ
ت ِم ْن ِع ْن ِد ِه ْم َو َرسُو ُل ت لَهُ ْم :فَأَبَ ْوا َذلِ َ
ك َعلَ ْيهَا ،فَ َجا َء ْ ت بَ ِري َرةُ إِلَى أَ ْهلِهَا ،فَقَالَ ْ ون َواَل ُؤ ِك لِي ،فَ َع ْل ُ
ت ،فَ َذهَبَ ْ لَهُ ْم َويَ ُك َ
rون ْالَ rواَل ُء لَهُ ْم ،فَ َسِ rم َع النَّبِ ُّي
ك َعلَ ْي ِه ْم فَأَبَ ْوا ،إِاَّل أَ ْن يَ ُكَ r ت َذلِ َت :إِنِّي قَ ْد َع َرضْ ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجالِسٌ ،فَقَالَ ْ
هَّللا ِ َ
اشrتَ ِر ِطي لَهُ ُم ْالَ rواَل َء ،فَإِنَّ َما صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َلُ :خِ rذيهَا َو ْ
ي َت َعائِ َشrةُ النَّبِ َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَأ َ ْخبَ َر َْ
اس ،فَ َح ِمَ rد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْيِ rه ،ثُ َّم
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فِي النَّ ِت َعائِ َشةُ ،ثُ َّم قَا َم َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ ق ،فَفَ َعلَ ْ ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
ب هَّللا ِ فَهَُ rو rان ِم ْن َشrرْ ٍط لَي َ
ْس فِي ِكتَrrا ِ ب هَّللا َِ ،ما َكَ r ت فِي ِكتَrrا ِ ون ُشرُوطًا لَي َ
ْس ْ r ال يَ ْشتَ ِرطُ َ قَا َل :أَ َّما بَ ْع ُدَ ،ما بَا ُل ِر َج ٍ
ق". قَ " ،وإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
قَ ،و َشرْ طُ هَّللا ِ أَ ْوثَ ُ
ضا ُء هَّللا ِ أَ َح ُّ
ان ِمائَةَ َشرْ ٍط ،قَ َاطلٌَ ،وإِ ْن َك َ بَ ِ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امrrام مالrrک نے خrبر دی ،انہیں ہشrrام بن عrروہ نے ،انہیں ان کے
باپ عروہ نے ،اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیrrا کہ مrrیرے پrrاس بریرہ رضrrی ہللا عنہا( جrrو اس وقت
تک باندی تھیں) آئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے مالکوں سے نrو اوقیہ چانrدی پrر کتrابت کrر لی ہے۔ شrرط یہ
ہوئی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی انہیں دیا کروں۔ اب آپ بھی میری کچھ مدد کیجrrئے۔ اس پrrر میں نے اس سrrے
کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ پسrند کrrریں کہ یک مشrت ان کrrا سrب روپیہ میں ان کے لrrیے(ابھی) مہیrrا کrrر دوں اور
تمہارا ترکہ میرے لیے ہو تو میں ایسا بھی کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضrی ہللا عنہrا اپrنے مrالکوں کے پrاس گrئیں۔ اور
www.islamicurdubooks.com 217
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
عائشہ رضی ہللا عنہا کی تجویز ان کے سامنے رکھی۔ لیکن انہوں نے اس سے انکار کیا ،پھر بریرہ رضی ہللا عنہrrا
ان کے یہاں واپس آئیں تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم( عائشہ رضی ہللا عنہا کے یہrrاں) بیٹھے ہrrوئے تھے۔ انہrrوں
نے کہا کہ میں نے تو آپ کی صrrورت ان کے سrrامنے رکھی تھی مگrrر وہ نہیں مrrانتے بلکہ کہrrتے ہیں کہ تrrرکہ تrrو
ہمارا ہی رہے گا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ بrrات سrrنی اور عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بھی آپ کrrو حقیقت
حال سے خبر کی۔ تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو تم لے لrو اور انہیں تrرکہ کی شrرط لگrانے دو۔
ترکہ تو اسی کا ہوتا ہے جو آزاد کرئے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ایسا ہی کیا۔ پھر نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrلم اٹھ
کر لوگوں کے مجمع میں تشریف لے گئے اور ہللا کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ،امابعد! کچھ لوگrrوں کrrو کیrrا ہrrو گیrrا
ہے کہ وہ( خرید و فروخت میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کتاب ہللا میں کوئی اصل نہیں ہے۔ جو کوئی شرط
ایسی لگائی جائے جس کی اصل کتاب ہللا میں نہ ہو وہ باطل ہو گی۔ خواہ ایسی سو شرطیں کوئی کیوں نہ لگائے۔ ہللا
تعالی کا حکم سب پر مقدم ہے اور ہللا کی شرط ہی بہت مضبوط ہے اور والء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
ٰ
حدیث نمبر2169 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْن rهُ :أَ َّن َعائِ َش rةَ أُ َّم ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ r
كَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْب ِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ َحَّ rدثَنَاَ ع ْب ُ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوس َ r
ول هَّللا ِ اريَةً فَتُ ْعتِقَهَا ،فَقَا َل أَ ْهلُهَا :نَبِي ُع ِكهَا َعلَى أَ َّن َواَل َءهَا لَنَrrا ،فَ َ rذ َك َر ْ
ت َذلِ َ r
ك لِ َر ُس ِ r ي َج ِ ت أَ ْن تَ ْشتَ ِر َ ين ،أَ َرا َد ْ ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ق".ك" ،فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل :اَل يَ ْمنَع ِ
ُك َذلِ َ َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی ،انہیں نافع نے اور انہیں عبrrدہللا
بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے چاہا کہ ایک باندی کو خرید کrrر آزاد کrrر دیں،
لیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ ہم انہیں اس شرط پر آپ کو بیچ سکتے ہیں کہ ان کی والء ہمارے ساتھ رہے۔ اس کا
ذکر جب عائشہ رضی ہللا عنہا نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے سrrامنے کیrrا تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا کہ اس شرط کی وجہ سے تم قطعا ً نہ رکو۔ والء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
www.islamicurdubooks.com 218
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
"البُرُّ بِ ْالبُرِّ ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َءَ ،وال َّش ِعي ُر بِال َّش ِع ِ
ير ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َءَ ،والتَّ ْم ُر بِالتَّ ْم ِر ِربًا صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ : َ
إِاَّل هَا َء َوهَا َء".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ،ان سے مالک بن اوس
نے ،انہوں نے عمر رضی ہللا عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،گیہrrوں کrrو گیہrrوں کے بrrدلہ
میں بیچنا سود ہے ،لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ َجو کو َجو کے بدلہ میں بیچنا سrrود ہے ،لیکن یہ کہ ہrrاتھوں ہrrاتھ
ہو۔ اور کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ،نقدا نقد ہو۔
www.islamicurdubooks.com 219
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2172 :
صrلَّى ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ ّن النَّبِ َّ
ي َ انَ ، ح َّدثَنَاَ ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍدَ ، ع ْن أَي َ
ُّوبَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُم َزابَنَ ِة" ،قَا َلَ :و ْال ُم َزابَنَةُ أَ ْن يَبِي َع الثَّ َم َر بِ َكي ٍْل إِ ْن َزا َد فَلِي َوإِ ْن نَقَ َ
ص فَ َعلَ َّ
ي.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ،ان سے ایوب نے ،ان سے نافع نے اور ان سrrے ابن
عمر رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ مrrزابنہ
یہ ہے کہ کوئی شخص درخت پر کی کھجور سوکھی کھجور کے بrrدل مrrاپ تrrول کrrر بیچے۔ اور خریدار کہے اگrrر
درخت کا پھل اس سوکھے پھل سے زیادہ نکلے تو وہ اس کا ہے اور کم نکلے تو وہ نقصان بھر دے گا۔
حدیث نمبر2173 :
ش ِعي ِر:
اب بَ ْي ِع الش َِّعي ِر ِبال َّ
-76بَ ُ
بابَ :جو کے بدلے َجو کی بیع کرنا
حدیث نمبر2174 :
صrرْ فًا بِ ِمائَِ rة س َ س أَ ْخبََ rرهُ :أَنَّهُ ْالتَ َم َ
rك ب ِْن أَ ْو ٍ
بَ ، ع ْنَ مالِِ r
كَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ب يُقَلِّبُهَا فِي يَ ِد ِه ،ثُ َّم قَا َلَ :حتَّى يَrrأْتِ َي ف ِمنِّي ،فَأ َ َخ َذ َّ
الذهَ َ ار ،فَ َد َعانِي طَ ْل َحةُ ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ فَتَ َرا َوضْ نَا َحتَّى اصْ طَ َر َ ِدينَ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم:ارقُهُ َحتَّى تَأْ ُخ َذ ِم ْنهُ ،قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ ك ،فَقَا َلَ :وهَّللا ِ اَل تُفَ ِازنِي ِم َن ْال َغابَ ِةَ ،و ُع َم ُر يَ ْس َم ُع َذلِ َ َخ ِ
ير ِربًا إِاَّل هَrrا َء َوهَrrا َءَ ،والتَّ ْمُ rر ب ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َءَ ،و ْالبُرُّ بِ ْالبُرِّ ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َءَ ،وال َّش ِعي ُر بِ َّ
الشِ rع ِ "الذهَبُ بِ َّ
الذهَ ِ َّ
www.islamicurdubooks.com 220
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں ابن شrہاب نے ،اور انہیں مالrک بن
اوس رضrrی ہللا عنہ نے خrrبر دی کہ انہیں سrrو اشrrرفیاں بrrدلنی تھیں۔( انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ) پھrrر مجھے طلحہ بن
عبیدہللا رضی ہللا عنہما نے بالیا۔ اور ہم نے( اپنے معاملہ کی) بات چیت کی۔ اور ان سے مrrیرا معrrاملہ طے ہrrو گیrrا۔
وہ سونے( اشرفیوں) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹrنے پلٹrنے لگے اور کہrنے لگے کہ ذرا مrیرے خrزانچی کrو غrابہ
سے آ لینے دو۔ عمر رضی ہللا عنہ بھی ہماری باتیں سrن رہے تھے ،آپ نے فرمایا :ہللا کی قسrم! جب تrک تم طلحہ
سے روپیہ لے نہ لو ،ان سے جدا نہ ہونا کیونکہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ہے کہ سrrونا سrrونے کے
بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے۔ گیہوں ،گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سrود ہrrو جاتrrا ہے۔ َج rوَ ،ج rو
کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے اور کھجور ،کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے۔
ب: ب ِب َّ
الذ َه ِ اب بَ ْي ِع َّ
الذ َه ِ -77بَ ُ
باب :سونے کو سونے کے بدلہ میں بیچنا
حدیث نمبر2175 :
ص َدقَةُ ب ُْن ْالفَضْ ِل ، أَ ْخبَ َرنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي يَحْ يَى ب ُْن أَبِي إِ ْس َحا َ
قَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد الrرَّحْ َم ِن ب ُْن َح َّدثَنَاَ
ب إِلَّا ب بِ َّ
الذهَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :اَل تَبِيعُواَّ r
الذهَ َ أَبِي بَ ْك َرةَ ، قَا َل :قَا َل أَبُو بَ ْك َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ْف ِش ْئتُ ْم".
ب َكي َ
الذهَ ِ ض ِة َو ْالفِ َّ
ضةَ بِ َّ ب بِ ْالفِ َّ ضةَ بِ ْالفِ َّ
ض ِة إِاَّل َس َوا ًء بِ َس َوا ٍءَ ،وبِيعُواَّ r
الذهَ َ َس َوا ًء بِ َس َوا ٍءَ ،و ْالفِ َّ
rیی بن
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو اسrrماعیل بن علیہ نے خrrبر دی ،کہrrا کہ مجھے یحٰ r
ابی اسحاق نے خبر دی ،ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکرہ نے بیان کیا ،ان سے ابrrوبکرہ رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا
کہ نبی کrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا ،سrونا سrونے کے بrدلے میں اس وقت تrک نہ بیچrrو جب تک( دونrrوں
طرف سے) برابrrر برابر( کی لین دین) نہ ہrrو۔ اسrrی طrrرح چانrrدی ،چانrrدی کے بrrدلہ میں اس وقت تrrک نہ بیچrrو جب
تک( دونوں طرف سے) برابر برابر نہ ہو۔ البتہ سونا ،چانrrدی کے بrدل اور چانrrدی سrونے کے بrrدل میں جس طrrرح
چاہو بیچو۔
www.islamicurdubooks.com 221
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2177 :
صrلَّى هَّللا ُ كَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ َ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ْضَ ،واَل تَبِي ُعrrواْ rالَ rو ِر َ
ق rلَ ،واَل تُ ِشrفُّوا بَع َ
ْضrهَا َعلَى بَع ٍ ب إِاَّل ِم ْثاًل بِ ِم ْثٍ r ب بِالَّ r
rذهَ ِ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل تَبِيعُوا الَّ r
rذهَ َ
ْضَ ،واَل تَبِيعُوا ِم ْنهَا َغائِبًا بِنَ ِ
اج ٍز". ضهَا َعلَى بَع ٍ ق إِاَّل ِم ْثاًل بِ ِم ْث ٍلَ ،واَل تُ ِشفُّوا بَ ْع َ
بِ ْال َو ِر ِ
www.islamicurdubooks.com 222
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں نافع نے اور انہیں ابrrو سrrعید
خدری رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،سونا سونے کے بدلے اس وقت تrrک نہ بیچrrو
جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو ،دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کrrو روا نہ رکھrrو ،اور چانrrدی
کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طrrرف سrے برابrrر برابrrر نہ ہrو۔ دونrrوں طrرف سrے
کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں بیچو۔
سأً:
اب بَ ْي ِع الدِّينَا ِر بِالدِّينَا ِر نَ ْ
-79بَ ُ
باب :اشرفی اشرفی کے بدلے ادھار بیچنا
حدیث نمبر2179 - 2178 :
rار ، أَ َّن أَبَا
ْج ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِيَ ع ْم rرُو ب ُْن ِدينٍَ r
ك ب ُْن َم ْخلَ ٍدَ ، حَّ rدثَنَا اب ُْن ُجَ rري ٍ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَا ال َّ
ضحَّا ُ
www.islamicurdubooks.com 223
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا( مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی
صورت میں ہوتا ہے۔
سيئَةً:
ب نَ ِ ق بِ َّ
الذ َه ِ اب بَ ْي ِع ا ْل َو ِر ِ
-80بَ ُ
باب :چاندی کو سونے کے بدلے ادھار بیچنا
حدیث نمبر2181 - 2180 :
ب ِبا ْل َو ِر ِ
ق يَ ًدا ِبيَ ٍد: اب بَ ْي ِع َّ
الذ َه ِ -81بَ ُ
باب :سونا چاندی کے بدلے نقد ،ہاتھوں ہاتھ بیچنا درست ہے
حدیث نمبر2182 :
قَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد الrرَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي ْسَ rرةََ ، حَّ rدثَنَاَ عبَّا ُد ب ُْن ْال َعَّ rو ِام ، أَ ْخبَ َرنَا يَحْ يَى ب ُْن أَبِي إِ ْسَ rحا َ
ان ب ُْن َمي ََح َّدثَنَاِ ع ْم َر ُ
ب بِال َّذهَ ِ
ب ،إِاَّل ض ِةَ ،وال َّذهَ ِ ض ِة بِ ْالفِ َّصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن ْالفِ َّ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ بَ ْك َرةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ْف ِش ْئنَا". ْف ِش ْئنَاَ ،و ْالفِ َّ
ضةَ بِال َّذهَ ِ
ب َكي َ ب بِ ْالفِ َّ
ض ِة َكي َ َس َوا ًء بِ َس َوا ٍءَ ،وأَ َم َرنَا أَ ْن نَ ْبتَا َع ال َّذهَ َ
www.islamicurdubooks.com 224
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2183 :
ب ، أَ ْخبََ rرنِيَ سrالِ ُم ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ص rاَل ُحهَُ ،واَل تَبِي ُعrrواr ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل تَبِيعُوا rالثَّ َم َر َحتَّى يَ ْب ُد َو َ ُع َم َرَ ر ِ
الثَّ َم َر بِالتَّ ْم ِر".
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا اور ان سے عقیل نے ،ان سrrے ابن شrrہاب نے ،انہیں
ٰ ہم سے
سالم بن عبدہللا نے خrrبر دی ،اور انہیں عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،پھل( درخت پر کا) اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کا پکrrا ہونrrا نہ کھrrل جrrائے۔ اور درخت پrر لگی ہrوئی
کھجور کو خشک کھجور کے بدلے میں نہ بیچو۔
www.islamicurdubooks.com 225
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2184 :
حدیث نمبر2185 :
حدیث نمبر2186 :
rولَى اب ِْن أَبِي أَحْ َمَ rدَ ،ع ْن أَبِي صي ِْنَ ، ع ْن أَبِي ُس ْفيَ َ
انَ مْ r كَ ، ع ْنَ دا ُو َد ب ِْن ْال ُح َ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُم َزابَنَ ِةَ ،و ْال ُم َحاقَلَ ِةَ ،و ْال ُم َزابَنَ rةُ ْ
اش rتِ َرا ُء َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ َ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ
الثَّ َم ِر بِالتَّ ْم ِر فِي ُر ُء ِ
وس النَّ ْخ ِل".
www.islamicurdubooks.com 226
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم کrrو امrrام مالrrک نے خrrبر دی ،انہیں داؤد بن حصrrین نے،
انہیں ابن ابی احمد کے غالم ابوسفیان نے اور انہیں ابو سعید خدری رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ rسrے منrع فرمایا ،مrزابنہ درخت پrrر لگی کھجrrور ،تrوڑی ہrوئی کھجrور کے بrدلے میں
خریدنے کو کہتے ہیں۔
حدیث نمبر2187 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي اويَةََ ، ع ِن ال َّش ْيبَانِ ِّيَ ، ع ْنِ ع ْك ِر َمةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ح َّدثَنَا أَبُو ُم َع ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن ْال ُم َحاقَلَ ِةَ ،و ْال ُم َزابَنَ ِة". َ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے معاویہ نے بیان کیا ،ان سے شیبانی نے ،ان سrrے عکrrرمہ نے اور ان سrrے
ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر2188 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،أَ ّن َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسrلَ َمةََ ، حَّ rدثَنَاَ مالٌِ r
كَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ْن اب ِْن ُع َمَ rرَ ، ع ْنَ ز ْيِ rد ب ِْن ثَrrابِ ٍ
تَ ر ِ
ب ْال َع ِريَّ ِة أَ ْن يَبِي َعهَا بِخَرْ ِ
صهَا". اح ِ
ص ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أَرْ َخ َ
ص لِ َ َرسُو َل هَّللا ِ َ
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے امام مالrrک نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے نrrافع نے ،ان سrrے عبrrدہللا بن
عمر رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے صاحب عریہ کو اس کی اجازت دی کہ اپنا عریہ اس
کے اندازے برابر میوے کے بدل بیچ ڈالے۔
www.islamicurdubooks.com 227
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2189 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل: ب ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُجَ rري ٍ
ْجَ ، ع ْنَ عطَrrا ٍءَ ، ع ْنَ جrrابِ ٍرَ ر ِ انَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن َو ْه ٍ
َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ
ارَ ،والrدِّرْ هَ ِم إِاَّل
ع َشْ rي ٌء ِم ْنrهُ إِاَّل بِال rدِّينَ ِ rع الثَّ َمِ r
rر َحتَّى يَ ِط َ
يبَ ،واَل يُبَrrا ُ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َع ْن بَ ْيِ r
"نَهَى النَّبِ ُّي َ
ْال َع َرايَا".
یحیی بن سلیمان نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیrrا ،انہیں ابن جrrریج نے خrrبر دی ،انہیں
ٰ ہم سے
عطاء اور ابوزبیر نے اور انہیں جابر رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے کھجrrور کے پکrنے
سrrے پہلے بیچrrrنے سrrrے منrrع کیrrrا ہے اور یہ کہ اس میں سrrrے ذرہ برابrrrر بھی درہم و دینrrrا کے سrrوا کسrrrی اور
چیز( سوکھے پھل) کے بدلے نہ بیچی جائے البتہ عریہ کی اجازت دی۔
حدیث نمبر2190 :
حدیث نمبر2191 :
ْتَ سْ rه َل ب َْن أَبِي
ْت ب َُشْ rيرًا ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُان ، قَrrا َل :قَrrا َل يَحْ يَى ب ُْن َسِ rعي ٍدَ سِ rمع ُ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
صrهَاص فِي ْال َع ِريَّ ِة أَ ْن تُبَrrا َع بِخَرْ ِ rع الثَّ َمِ r
rر بِrrالتَّ ْم ِرَ ،و َر َّخ َ َح ْث َمةَ ،أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم"نَهَى َع ْن بَ ْيِ r
www.islamicurdubooks.com 228
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صrهَا يَأْ ُكلُونَهَا ُرطَبًrrا، ان َمَّ rرةً أُ ْخَ rرى :إِاَّل أَنَّهُ َر َّخ َ
ص فِي ْال َع ِريَّ ِة يَبِي ُعهَا أَ ْهلُهَا بِخَرْ ِ يَأْ ُكلُهَا أَ ْهلُهَا ُرطَبًا"َ ،وقَا َل ُس ْفيَ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم َر َّخ َ
ص ت لِيَحْ يَىَ :وأَنَا ُغاَل ٌم إِ َّن أَ ْه َل َم َّكةَ يَقُولُ َ
ون :إِ َّن النَّبِ َّ
ي َ ان :فَقُ ْل ُ
قَا َل :هُ َو َس َوا ٌء ؟ قَا َل ُس ْفيَ ُ
ت أَ َّن
ان :إِنَّ َما أَ َر ْد ُ
ت ،قَrrا َل ُسْ rفيَ ُ فِي بَي ِْع ْال َع َرايَا ،فَقَا َلَ :و َما يُ ْد ِري أَ ْه َل َم َّكةَ ؟ قُ ْل ُ
ت :إِنَّهُ ْم يَرْ ُوونَ rهُ َع ْن َجrrابِ ٍر ،فَ َس َ rك َ
ْس فِي ِه نَهَى َع ْن بَي ِْع الثَّ َم ِر َحتَّى يَ ْب ُد َو َ
صاَل ُحهُ ؟ قَا َل :اَل . َجابِرًا ِم ْن أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة ،قِي َل لِ ُس ْفيَ َ
انَ :ولَي َ
یحrیی بن سrrعید نے بیrrان کیrrا کہ
ٰ ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ
میں نے بشیر سے سنا ،انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن ابی حثمہ رضی ہللا عنہ سے سrrنا کہ رسrrول ہللا صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کو توڑی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منrrع فرمایا ،البتہ عrrریہ
کی آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اجازت rدی کہ اندازہ کrrر کے یہ بیrrع کی جrrا سrrکتی ہے کہ عrrریہ والے اس کے بrrدل
تازہ کھجور کھائیں۔ سفیان نے دوسری مرتبہ یہ روایت بیان کی ،لیکن نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے عrrریہ کی
اجازت دے دی تھی۔ کہ اندازہ کر کے یہ بیع کی جا سکتی ہے ،کھجور ہی کے بدلے میں۔ دونوں کا مفہrrوم ایک ہی
یحیی سے پوچھا ،اس وقت میں ابھی کم عمر تھا کہ مکہ کے لوگ کہrrتے ہیں کہ
ٰ ہے۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے عریہ کی اجازت دی ہے تو انہوں نے پوچھrrا کہ اہrrل مکہ کrrو یہ کس طrrرح معلrrوم
ہوا؟ میں نے کہا کہ وہ لوگ جابر رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ اس پر وہ خاموش ہrrو گrrئے۔ سrrفیان نے کہrrا
کہ میری مراد اس سے یہ تھی کہ جابر رضی ہللا عنہ مدینہ والے ہیں۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی حدیث میں
یہ ممانعت نہیں ہے کہ پھلوں کو بیچنے سے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے منع فرمایا جب تrrک ان کی پختگی نہ کھrrل
جائے انہوں نے کہا کہ نہیں۔
اب تَ ْف ِ
سي ِر ا ْل َع َرايَا: -84بَ ُ
باب :عریہ کی تفسیر کا بیان
ص لَهُ أَ ْن يَ ْشrتَ ِريَهَا ِم ْنrهُ بِتَ ْمٍ r
rر، ي ال َّر ُج ُل ال َّر ُج َل النَّ ْخلَةَ ،ثُ َّم يَتَأ َ َّذى بِ ُد ُخولِ ِه َعلَ ْي ِه ،فَر ِّ
ُخ َ كْ :ال َع ِريَّةُ ،أَ ْن يُع ِ
ْر َ َوقَا َل َمالِ ٌ
افَ ،و ِم َّما يُقَ ِّوي ِه قَ ْو ُل َسrه ِْل ب ِْن أَبِيون بِ ْال ِج َز ِ
ون إِاَّل بِ ْال َكي ِْل ِم َن التَّ ْم ِر يَدًا بِيَ ٍد ،اَل يَ ُك ُ
يسْ :ال َع ِريَّةُ اَل تَ ُك َُوقَا َل اب ُْن إِ ْد ِر َ
ت ْال َع َرايَا أَ ْن
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،كانَ ِ ق فِي َح ِديثِ ِهَ :ع ْن نَافِ ٍعَ ،ع ِن اب ِْن ُع َم َر َر ِ ُق ْال ُم َو َّسقَ ِةَ ،وقَا َل اب ُْن إِ ْس َحا َ
َح ْث َمةَ :بِاأْل َ ْوس ِ
www.islamicurdubooks.com 229
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ت تُrrوهَبُ لِ ْل َم َسrا ِك ِ
ين، ان ب ِْن ُح َسي ٍْنْ ،ال َع َرايَا نَ ْخ ٌل َكانَ ْ
ي ال َّر ُج ُل فِي َمالِ ِه النَّ ْخلَةَ َوالنَّ ْخلَتَي ِْنَ ،وقَا َل يَ ِزي ُدَ :ع ْن ُس ْفيَ َ
ْر َ
يُع ِ
ص لَهُ ْم أَ ْن يَبِيعُوهَا بِ َما َشا ُءوا ِم َن التَّ ْم ِر. ُون أَ ْن يَ ْنتَ ِظرُوا ،بِهَا ر ِّ
ُخ َ فَاَل يَ ْستَ ِطيع َ
امام مالک رحمہ ہللا نے کہا کہ عریہ یہ ہے کہ کوئی شخص( کسی باغ کا مالک اپنے باغ میں) دوسرے شrrخص کrrو
کھجور کا درخت( ہبہ کے طور پر) دیدے ،پھر اس شخص کا باغ میں آنا اچھا نہ معلوم ہrrو ،تrrو اس صrrورت میں وہ
شخص ٹوٹی ہrrوئی کھجrrور کے بrrدلے میں اپنrrا درخت( جسrrے وہ ہبہ کrrر چکrrا ہے) خرید لے اس کی اس کے لrrیے
رخصت دی گئی ہے اور ابن ادریس( امام شافعی رحمہ rہللا) نے کہا کہ عریہ جائز نہیں ہوتا مگر( پانچ وسق سے کم
میں) سوکھی کھجور ناپ کر ہاتھوں ہاتھ دیدے یہ نہیں کہ دونوں طرف اندازہ ہو۔ اور اس کی تائید سہل بن ابی حثمہ
رضی ہللا عنہ کے قول سے بھی ہوتی ہے کہ وسق سے ناپ کrrر کھجrrور دی جrrائے۔ ابن اسrrحاق رحمہ ہللا نے اپrrنی
حدیث میں نافع سے بیان کیا اور انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا کہ عrrریہ یہ ہے کہ کrrوئی شrrخص
اپنے باغ میں کھجور کے ایک دو درخت کسی کو عاریتا ً دیدے اور یزید نے سفیان بن حسین سے بیان کی کہ عrrریہ
کھجور کے اس درخت کو کہتے ہیں جو مسکینوں کو ہلل دے دیا جائے ،لیکن وہ کھجrrور کے پکrنے کrا انتظrrار نہیں
کر سکتے تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت دی کہ جس قدر سوکھی کھجور کے بrدل چrrاہیں
اور جس کے ہاتھ چاہیں بیچ سکتے ہیں۔
حدیث نمبر2192 :
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ٌد هُ َو اب ُْن ُمقَاتِ ٍل ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاُ مو َسى ب ُْن ُع ْقبَrةََ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ، ع ْنَ ز ْيِ rد ب ِْن
صrهَا َك ْياًل " ،قَrrا َل ص فِي ْال َع َرايَا أَ ْن تُبَrrا َع بِخَرْ ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،أَ ّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" َر َّخ َ تَ ر ِ ثَابِ ٍ
ات تَأْتِيهَا فَتَ ْشتَ ِريهَا. ُمو َسى ب ُْن ُع ْقبَةََ :و ْال َع َرايَا نَخَاَل ٌ
ت َم ْعلُو َم ٌ
rی
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام عبدہللا بن مبارک نے خrrبر دی ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہمیں موسٰ r
بن عقبہ نے ،انہیں نrrافع نے ،انہیں عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے ،انہیں زید بن ثrrابت رضrrی ہللا عنہ نے
rی بن عقبہ
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے عریہ کی اجازت دی کہ وہ انrrدازے سrrے بیچی جrrا سrrکتی ہے۔ موسٰ r
نے کہا کہ عرایا کچھ معین درخت جن کا میوہ تو اترے ہوئے میوے کے بدل خریدے۔
www.islamicurdubooks.com 230
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 231
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نے بیان کیا ،ان سے عنبسہ نے بیان کیا ،ان سے زکریا نے ،ان سے ابوالزنrrاد نے ،ان سrrے عrrروہ نے اور ان سrrے
سہل بن سعد نے اور ان سے زید بن ثابت نے۔
حدیث نمبر2194 :
حدیث نمبر2195 :
www.islamicurdubooks.com 232
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2196 :
َّانَ ، حَّ rدثَنَاَ سِ rعي ُد ب ُْن ِمينَا ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْتَ جrابِ َر ب َْن َعبِْ rد َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، حَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َسِ rعي ٍدَ ، ع ْنَ سrلِ ِيم ب ِْن َحي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن تُبَا َع الثَّ َم َرةُ َحتَّى تُ َشقِّ َح" ،فَقِي َلَ :و َما تُ َشrقِّ ُح ؟ قَrrا َل:
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ
هَّللا َِ ر ِ
تَحْ َمارُّ َوتَصْ فَارُّ َوي ُْؤ َك ُل ِم ْنهَا.
یحیی بن سعید نے بیان کیrrا ،ان سrrے سrrلیم بن حیrrان نے ،ان سrrے سrrعید بن
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
مینا نے بیان کیا ،کہا کہ میں نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا ،انہوں نے بیان کیا کہ نبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے پھلوں کا« تشقح ».سے پہلے بیچنے سے منrrع کیrrا تھrrا۔ پوچھrrا گیrrا کہ« تشrrقح ».کسrrے کہrrتے ہیں تrrو
آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ مائrrل بہ زردی یا مائrrل بہ سrrرخی ہrrونے کrrو کہrrتے ہیں کہ اسrrے کھایا جrrا
سکے( پھل کا پختہ ہونا مراد ہے)۔
www.islamicurdubooks.com 233
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2199 :
www.islamicurdubooks.com 234
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ثَ ، ح َّدثَنَا أَبِيَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ ، قَا َلَ :ذ َكرْ نَا ِع ْن َد إِ ْب َرا ِهي َم ال َّر ْه َن فِي ال َّسلَ ِ
ف ،فَقَا َل: َح َّدثَنَاُ ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ
ص ب ِْن ِغيَا ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ْ
"اشrتَ َرى طَ َعا ًما ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،أَ ّن النَّبِ َّ
ي َ اَل بَأْ َ
س بِ ِه ،ثُ َّم َح َّدثَنَاَ ،ع ِن اأْل َ ْس َو ِدَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ِم ْن يَهُو ِديٍّ إِلَى أَ َج ٍل ،فَ َرهَنَهُ ِدرْ َعهُ".
ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ،ان سے اعمش نے بیان کیا،
کہا کہ ہم نے ابراہیم کے سامنے قرض میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کrrوئی حrrرج نہیں
ہے۔ پھر ہم سے اسود کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے مقررہ مدت کے قرض پر ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے یہاں گروی رکھی تھی۔
www.islamicurdubooks.com 235
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کھجور الئے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہrrوتی ہیں۔
انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہللا کی قسم ،یا رسول ہللا! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور( اس سے گھٹیا کھجrrوروں
کے) دو صاع دے کر خریدتے ہیں۔ اور دو صrrاع تین صrrاع کے بrrدلے میں لیrrتے ہیں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔
حدیث نمبر2204 :
www.islamicurdubooks.com 236
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
جن کو پیوندی کیا جا چکا تھا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے۔ البتہ اگrrر خریدنے والے نے شrrرط لگrrا دی
ہو۔( کہ پھل سمیت سودا ہو رہا ہے تو پھل بھی خریدار کی ملکیت میں آ جائیں گے)۔
www.islamicurdubooks.com 237
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
پیوندی بنایا۔ پھر اس درخت ہی کو بیچ دیا تو( اس موسم کا پھل) اسی کrrا ہrrو گrrا جس نے پیونrrدی کیrrا ہے ،لیکن اگrrر
خریدار نے پھلوں کی بھی شرط لگا دی ہے( تو یہ امر دیگر ہے)۔
اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َخ َ
اض َر ِة: -93بَ ُ
باب :بیع مخاضرہ کا بیان
حدیث نمبر2207 :
ق ب ُْن أَبِي طَ ْل َح rةَ
س ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَبِي ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي إِ ْس َ rحا ُ
بَ ، حَّ rدثَنَاُ ع َمُ rر ب ُْن يُrrونُ َ َحَّ rدثَنَا إِ ْس َ rحا ُ
ق ب ُْن َو ْه ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َع ْن ْال ُم َحاقَلَِ rة،
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَنَّهُ قَrrا َل" :نَهَى َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ اريُّ َ ،ع ْن أَنَ ِ
س ب ِْن َمالِ ٍكَ ر ِ ص ِاأْل َ ْن َ
ض َر ِةَ ،و ْال ُماَل َم َس ِةَ ،و ْال ُمنَابَ َذ ِةَ ،و ْال ُم َزابَنَ ِة".
َو ْال ُم َخا َ
ہم سے اسحاق بن وہب نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے عمر بن یونس نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے
میرے باپ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق rبن ابی طلحہ انصrrاری نے بیrrان کیrrا اور ان سrrے انس بن
مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے محاقلہ ،مخاضرہ ،مالمسrrہ ،منابrrذہ اور مrrزابنہ
سے منع فرمایا ہے۔
حدیث نمبر2208 :
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه ض َ rي هَّللا ُ َع ْن rهُ ،أَ ّن النَّبِ َّ
ي َ rرَ ، ع ْنُ ح َم ْي ٍ rدَ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ َحَّ rدثَنَا قُتَ ْيبَ rةَُ ، حَّ rدثَنَا إِ ْس َ rما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفٍَ r
صrفَرُّ ،أَ َرأَي َ
ْت إِ ْن َمنََ rع هَّللا ُ rر َحتَّى يَ ْزهَُ rو" ،فَقُ ْلنَا أِل َنَ ٍ
سَ :ما َز ْه ُوهَrrا ،قَrrا َل :تَحْ َمrrرُّ َوتَ ْ َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن بَي ِْع ثَ َمِ r
rر التَّ ْمِ r
الثَّ َم َرةَ بِ َم تَ ْستَ ِحلُّ َما َل أَ ِخي َ
ك.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ،ان سrrے حمیrrد نے اور ان سrrے انس رضrrی
ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے درخت کو« زهو ».سے پہلے ٹوٹی ہوئی کھجور کے بrrدلے بیچrrنے
سے منع فرمایا۔ ہم نے پوچھا کہ« زهو ».کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ پک کے سرخ ہو جائے یا زرد ہrrو جrrائے۔
www.islamicurdubooks.com 238
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تم ہی بتاؤ کہ اگر ہللا کے حکم سے پھل نہ آ سکا تو تم کس چیز کے بدلے میں اپrنے بھrائی( خریدار) کrا مrال اپrنے
لیے حالل کرو گے۔
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَا أَبُو ْال َولِي ِد ِه َشا ُم ب ُْن َع ْب ِد ْال َملِ ِكَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َع َوانَةََ ، ع ْن أَبِي بِ ْش ٍرَ ، ع ْنُ م َجا ِهٍ rدَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
rؤ ِم ِن، ُrل ْال ُم ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَأْ ُك ُل ُج َّمارًا ،فَقَrا َلِ :م َن َّ
الشَ rج ِر َشَ rج َرةٌ َكال َّرج ِ ت ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
َع ْنهُ ،قَا َلُ " :ك ْن ُ
ت أَ ْن أَقُو َل ِه َي النَّ ْخلَةُ ،فَإ ِ َذا أَنَا أَحْ َدثُهُ ْم ،قَا َلِ :ه َي النَّ ْخلَةُ"r.فَأ َ َر ْد ُ
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک سے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ،ان سrrے ابوبشrrر نے ،ان سrrے
مجاہد نے ،اور ان سے عبدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ میں رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں
حاضر تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کھجور کا گابھا کھا رہے تھے۔ اسrrی وقت آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ
درختوں میں ایک درخت مrrرد مrrومن کی مثrrال ہے مrrیرے دل میں آیا کہ کہrrوں کہ یہ کھجrrور کrrا درخت ہے ،لیکن
حاضrrرین میں ،میں ہی سrrب سrrے چھrrوٹی عمrrر کrrا تھا( اس لrrیے بطrrور ادب میں چپ رہrrا) پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے خود ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔
www.islamicurdubooks.com 239
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
س ِح َمrrارًا ،فَقَrrا َل :بِ َك ْم ؟ ُوف سورة النساء آية َ 6وا ْكتََ rرى ْال َح َسُ rن ِم ْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ِمrrرْ َدا ٍ ان فَقِيرًا فَ ْليَأْ ُكلْ بِ ْال َم ْعر ِ َك َ
ار ْ ُ
ف ِدرْ هَ ٍم. ث إِلَ ْي ِه بِنِصْ ِ
طهُ ،فَبَ َع َ قَا َل :بِ َدانَقَي ِْن ،فَ َر ِكبَهُ ثُ َّم َجا َء َم َّرةً أ ْخ َرى ،فَقَا َلْ :ال ِح َما َر ْال ِح َما َر فَ َر ِكبَهُ َولَ ْم يُ َش ِ
اور قاضی شریح نے سوت بیچنے والوں سے کہا جیسے تم لوگوں کا رواج ہے اسی کے موافrrق حکم دیا جrrائے گrrا
اور عبدالوہاب نے ایوب سے روایت کی ،انہوں نے محمد بن سیرین سے کہ دس کا مال گیارہ میں بیچنے میں کوئی
قباحت نہیں۔ اور جو خرچہ rپڑا ہے اس پر بھی یہی نفع لے اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ہنrrدہ( ابوسrrفیان کی
rالی نے فرمایا کہ جrrو
عورت) سے فرمایا ،تو اپنا اور اپنے بچوں کا خrrرچ rدسrrتور کے موافrrق نکrrال لے۔ اور ہللا تعٰ r
کوئی محتاج ہو وہ( یتیم کے مال میں سے) نیک نیتی کے ساتھ کھا لے۔ اور امام حسrrن بصrrری رحمہ ہللا نے عبrrدہللا
بن مرداس سے گدھا کرائے پر لیا تو ان سے اس کا کرایہ پوچھا ،تو انہوں نے کہا کہ دو وانق ہے۔( ایک وانق درہم
کا چھٹا حصہ ہوتا ہے)اس کے بعد وہ گدھے پر سوار ہوئے ،پھر دوسری مرتبہ ایک ضرورت پrrر آپ آئے اور کہrrا
کہ مجھے گدھا چاہئیے۔ اس مرتبہ آپ اس پر کرایہ مقرر کئے بغیر سوار ہوئے اور ان کے پاس آدھا درہم بھیج دیا۔
حدیث نمبر2210 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ " :ح َج َم rكَ ر ِ
س ب ِْن َمالٍِ r rلَ ، ع ْن أَنَ ِ
كَ ، ع ْنُ ح َم ْيٍ rد الطَّ ِويِ r ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
اع ِم ْن تَ ْم ٍرَ ،وأَ َم َر أَ ْهلَهُ أَ ْن
ص ٍ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَبُو طَ ْيبَةَ"فَأ َ َم َر لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َ َرسُو َل هَّللا ِ َ
يُ َخفِّفُواَ rع ْنهُ ِم ْن َخ َر ِ
اج ِه".
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم کrrو امrrام مالrrک نے خrrبر دی ،انہیں حمیrrد طویل نے اور
انہیں انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو ابوطیبہ نے پچھنrrا لگایا تrrو آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے انہیں ایک صاع کھجور( مزدوری میں)دینے کا حکم فرمایا۔ اور اس کے مrrالکوں سrrے فرمایا کہ وہ
اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں۔
www.islamicurdubooks.com 240
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2211 :
ُ َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، حَّ rدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،قَrrالَت ِه ْنٌ rد أ ُّم ُم َع ِ
اويَrةَ انَ ، ع ْنِ ه َشٍ rامَ ، ع ْنُ عrrرْ َوةََ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ي ُجنَا ٌح أَ ْن آ ُخ َذ ِم ْن َمالِ ِه ِس ًّرا ؟ قَا َلُ :خ ِذي صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َّن أَبَا ُس ْفيَ َ
ان َر ُج ٌل َش ِحيحٌ ،فَهَلْ َعلَ َّ ُول هَّللا ِ َ
لِ َرس ِ
يك بِ ْال َم ْعر ِ
ُوف". وك َما يَ ْكفِ ِ أَ ْن ِ
ت َوبَنُ ِr
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سrrفیان نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ہشrrام نے ،ان سrrے عrrروہ نے اور ان سrrے
عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ معاویہ رضی ہللا عنہ کی والدہ ہندہ رضrrی ہللا عنہrrا نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم
سے کہا کہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حrrرج ہے؟
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو
تم سب کے لیے کافی ہو جایا کرے۔
حدیث نمبر2212 :
ْتُ ع ْث َم َ
rان ب َْن فَرْ قٍَ rد، قَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن نُ َمي ٍْر ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشا ٌم . ح و َحَّ rدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن َسrاَّل ٍم ، قَrا َلَ :سِ rمع ُ
َح َّدثَنِي إِ ْس َحا ُ
rان َغنِيًّا ِّثَ ،ع ْن أَبِي ِه ، أَنَّهُ َسِ rم َعَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،تَقُrrولَُ " :و َم ْن َكَ r ْتِ ه َشrا َم ب َْن ُعrrرْ َوةَ يُ َح rد ُ
قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ت فِي َوالِي ْاليَتِ ِيم الَّ ِذي يُقِي ُم َعلَ ْي ِهَ ،ويُصْ لِ ُح ان فَقِيرًا فَ ْليَأْ ُكلْ بِ ْال َم ْعر ِ
ُوف سورة النساء آية ،6أُ ْن ِزلَ ْ فَ ْليَ ْستَ ْعفِ ْ
ف َو َم ْن َك َ
ان فَقِيرًا أَ َك َل ِم ْنهُ بِ ْال َم ْعر ِ
ُوف". فِي َمالِ ِه ،إِ ْن َك َ
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن نمیر نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہمیں ہشrام نے خrrبر دی( دوسrrری سrند) اور
مجھ سے محمد نے بیان کیا کہا کہ میں نے عثمان بن فرقد سے سنا ،انہوں نے کہrrا کہ میں نے ہشrrام بن عrrروہ سrrے
سنا ،وہ اپنے باپ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے سrrنا ،وہ فرمrrاتی تھیں کہ( قrrرآن کی
آیت)« ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف» جو شخص مالدار ہو وہ( اپنی زیر پrrرورش یتیم کrrا
مال ہضم کرنے سے) اپنے کو بچائے۔ اور جو فقیر ہو وہ نیک نیتی کے ساتھ اس میں سrrے کھrrا لے۔ یہ آیت یتیموں
کے ان سر پرستوں کے متعلق نازل ہوئی تھی جو ان کی اور ان کے مال کی نگرانی اور دیکھ بھال کrrرتے ہrrوں کہ
اگر وہ فقیر ہیں تو( اس خدمت کے عوض) نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھا سکتے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 241
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش ِري ِك ِه:
ش ِري ِك ِمنْ َ
اب بَ ْي ِع ال َّ
-96بَ ُ
باب :ایک ساجھی اپنا حصہ دوسرے ساجھی کے ہاتھ بیچ سکتا ہے
حدیث نمبر2213 :
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْنَ جابِ ٍرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، اق ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َم ٌرَ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنِيَ محْ ُمو ٌدَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ال َّر َّز ِ
ق فَاَل ت ُّ
الط ُر ُ ت ْال ُحُ rدو ُد َو ُ
صrرِّ فَ ِ rال لَ ْم يُ ْق َسْ rم ،فَrإ ِ َذا َوقَ َع ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ
الشْ rف َعةَ فِي ُكrrلِّ َمٍ r " َج َع َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ُش ْف َعةَ".
ہم سے محمود نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ،انہیں معمر نے خrrبر دی ،انہیں زہrrری نے ،انہیں
ابوسلمہ نے اور انہیں جابر رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے شrrفعہ کrrا حrrق ہrrر اس مrrال میں
قرار دیا تھا جو تقسیم نہ ہوا ہو ،لیکن اس کی حد بندی ہو جائے اور راستے بھی پھrrیر دیئے جrrائیں تrو اب شrrفعہ کrrا
حق باقی نہیں رہا۔
وم:
س ٍض ُمشَا ًعا َغ ْي َر َم ْق ُ اب بَ ْي ِع األَ ْر ِ
ض َوالدُّو ِر َوا ْل ُع ُرو ِ -97بَ ُ
باب :زمین ،مکان ،اسباب کا حصہ اگر تقسیم نہ ہوا ہو تو اس کا بیچنا درست ہے
حدیث نمبر2214 :
rريِّ َ ، ع ْن أَبِي َسrلَ َمةَ ب ِْن َعبِْ rد الrرَّحْ َم ِن، بَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
اح ِدَ ، حَّ rدثَنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َمحْ بُو ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِال ُّش ْف َع ِة فِي ُكrrلِّ َمٍ r
rال لَ ْم يُ ْق َسْ rم ،فَrإ ِ َذا ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قَ َ
ضى النَّبِ ُّي َ َع ْن َجابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ق فَاَل ُش ْف َعةَ". ت ُّ
الط ُر ُ ت ْال ُح ُدو ُد َوصُرِّ فَ ِ
َوقَ َع ِ
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ،ان سrrے معمrrر نے بیrrان کیrrا،
ان سے زہری نے ،ان سے ابوسلمہ بن عبrrدالرحمٰ ن نے اور ان سrrے جrrابر بن عبrrدہللا رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا
کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ہر ایسے مال میں شفعہ کا حق قائم رکھا جو تقسیم نہ ہrrوا ہrrو ،لیکن جب اس کی
حدود قائم ہو گئی ہوں اور راستہ بھی پھیر دیا گیا ہو تو اب شفعہ کا حق باقی نہیں رہا۔
www.islamicurdubooks.com 242
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش ْيئًا ِل َغ ْي ِر ِه بِ َغ ْي ِر إِ ْذنِ ِه فَ َر ِ
ض َي: اب إِ َذا ا ْ
شتَ َرى َ -98بَ ُ
باب :کسی نے کوئی چیز دوسرے کے لیے اس کی اجازت کے بغیر خرید لی پھر وہ راضی ہو
گیا تو یہ معاملہ جائز ہے
حدیث نمبر2215 :
ك ْالفََ rر ِ
ق ك أَ ْن يَأْ ُخَ rذ ،فَ َع َمْ rد ُ
ت إِلَى َذلَِ r ق ِم ْن ُذ َر ٍة ،فَأ َ ْعطَ ْيتُrهُ َوأَبَى َذا َ ت تَ ْعلَ ُم أَنِّي ا ْستَأْ َجرْ ُ
ت أَ ِج rيرًا بِفََ rر ٍ اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن َ
www.islamicurdubooks.com 243
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ك ْالبَقَ ِ
rر ت :ا ْنطَلِْ rق إِلَى تِ ْلَ r ْت ِم ْنهُ بَقَرًا َو َرا ِعيهَا ،ثُ َّم َجا َء فَقَrrا َل :يَا َعبَْ rد هَّللا ِ أَ ْع ِطنِي َحقِّي ،فَقُ ْل ُفَ َز َر ْعتُهَُ ،حتَّى ا ْشتَ َري ُ
تت تَ ْعلَ ُم أَنِّي فَ َع ْل ُ
ك اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن َ كَ ،ولَ ِكنَّهَا لََ r تَ :ما أَ ْسrتَه ِْز ُ
ئ بِ َ r ئ بِي ،قَrrا َل :فَقُ ْل ُ ك ،فَقَا َل :أَتَ ْسrتَه ِْز َُو َرا ِعيهَا ،فَإِنَّهَا لَ َ
ك فَا ْفرُجْ َعنَّا ،فَ ُك ِش َ
ف َع ْنهُ ْم". َذلِ َ
ك ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خrrبر دی ،کہrrا
موسی بن عقبہ نے خبر دی ،انہیں نافع نے اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے نrrبی کrrریم صrrلی
ٰ کہ مجھے
ہللا علیہ وسلم سے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،تین شخص کہیں باہر جا رہے تھے کہ اچانک بارش ہrrونے
لگی۔ انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں جا کر پناہ لی۔ اتفاق سے پہاڑ کی ایک چٹان اوپر سے لڑھکی( اور اس غrrار
کے منہ کو بند کر دیا جس میں یہ تینوں پناہ لrrیے ہrrوئے تھے) اب ایک نے دوسrrرے سrrے کہrrا کہ اپrrنے سrrب سrrے
تعالی سے دعا کrrرو۔ اس پrrر ان میں سrrے ایک نے یہ دعrrا کی
ٰ اچھے عمل کا جو تم نے کبھی کیا ہو ،نام لے کر ہللا
اے ہللا! میرے ماں باپ بہت ہی بوڑھے تھے۔ میں باہر لے جا کر اپنے مویشی چراتا تھا۔ پھر جب شام کrrو واپس آتrrا
تو ان کا دودھ نکالتا اور برتن میں پہلے اپنے والدین کو پیش کرتا۔ جب میرے والrrدین پی چکrrتے تrrو پھrrر بچrrوں کrrو
اور اپنی بیوی کو پالتا۔ اتفاق سے ایک رات واپسی میں دیر ہو گئی اور جب میں گھر لوٹا تو والدین سو چکے تھے۔
اس نے کہا کہ پھر میں نے پسند نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں بچے میرے قدموں میں بھrrوکے پrrڑے رو رہے تھے۔ میں
برابر دودھ کا پیالہ لیے والدین کے سامنے اسی طرح کھڑا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ اے ہللا! اگر تیرے نزدیک
بھی میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا ،تو ہمارے لیے اس چٹان کو ہٹا کر اتنrrا راسrrتہ
تو بنا دے کہ ہم آسمان کو تrrو دیکھ سrrکیں نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا۔ چنrrانچہ وہ پتھrrر کچھ ہٹ گیrrا۔
دوسرے شخص نے دعا کی اے ہللا! تو خوب جانتا ہے کہ مجھے اپنے چچا کی ایک لrڑکی سrے اتrنی زیادہ محبت
تھی جتنی ایک مرد کو کسی عورت سے ہو سکتی ہے۔ اس لrrڑکی نے کہrrا تم مجھ سrrے اپrrنی خrrواہش اس وقت تrrک
پوری نہیں کر سکتے جب تک مجھے سو اشرفی نہ دے دو۔ میں نے ان کے حاصل کرنے کی کوشش کی ،اور آخر
اتنی اشرفی جمع کر لی۔ پھر جب میں اس کی دونوں رانوں کے درمیان بیٹھا۔ تو وہ بولی ،ہللا سrrے ڈر ،اور مہrrر کrrو
ناجائز طریقے پر نہ توڑ۔ اس پر میں کھڑا ہو گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ اب اگر تیرے نزدیک بھی میں نے یہ
عمل تیری ہی رضا کے لیے کیا تھا تو ہمارے لrیے( نکلrنے کrا) راسrتہ بنrا دے نrبی کrریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے
فرمایا۔ چنانچہ وہ پتھر دو تہائی ہٹ گیا۔ تیسرے شrrخص نے دعrrا کی اے ہللا! تrrو جانتrrا ہے کہ میں نے ایک مrrزدور
www.islamicurdubooks.com 244
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے ایک فرق جوار پر کام کرایا تھا۔ جب میں نے اس کی مزدوری اسے دے دی تrrو اس نے لیrrنے سrrے انکrrار کrrر
دیا۔ میں نے اس جوار کو لے کر بو دیا( کھیتی جب کٹی تو اس میں اتنی جوار پیدا ہوئی کہ) اس سrrے میں نے ایک
بیل اور ایک چرواہا خرید لیا۔ کچھ عرصہ بعد پھر اس نے آ کر مزدوری مrrانگی کہ ہللا کے بنrدے مجھے مrیرا حrrق
دیدے۔ میں نے کہا کہ اس بیل اور اس کے چرواہے کے پاس جاؤ کہ یہ تمہrrارے ہی ملrrک ہیں۔ اس نے کہrrا کہ مجھ
سے مذاق کرتے ہو۔ میں نے کہا میں مذاق نہیں کرتا واقعی یہ تمہارے ہی ہیں۔ تو اے ہللا! اگر تیرے نزدیک یہ کrrام
میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو یہاں ہمارے لیے( اس چٹان کو ہٹا کrrر) راسrrتہ بنrrا دے۔
چنانچہ وہ غار پورا کھل گیا اور وہ تینوں شخص باہر آ گئے۔
www.islamicurdubooks.com 245
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2217 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل :قَrrا َلجَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ َ
الزنَا ِدَ ، ع ِن اأْل ْع َر ِ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ح َّدثَنَا أَبُو ِّ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
rوك ،أَ ْو َجبَّا ٌر
ك ِم َن ْال ُملُِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :هَا َج َر إِ ْب َرا ِهي ُم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م بِ َسا َرةَ ،فَ َد َخ َل بِهَا قَرْ يَ rةً فِيهَا َملِ ٌ r
النَّبِ ُّي َ
ِم َن ْال َجبَابِ َر ِة ،فَقِي َلَ :د َخ َل إِ ْب َرا ِهي ُم بِا ْم َرأَ ٍة ِه َي ِم ْن أَحْ َس ِن النِّ َسا ِء ،فَأَرْ َس َل إِلَ ْي ِه ،أَ ْن يَا إِ ْب َرا ِهي ُمَ ،م ْن هَ ِذ ِه الَّتِي َم َعَ rr
ك؟
ُ ُ
قَا َل :أ ْختِي ،ثُ َّم َر َج َع إِلَ ْيهَا ،فَقَا َل :اَل تُ َك ِّذبِيَ ،ح ِديثِي فَإِنِّي أَ ْخبَرْ تُهُ ْم أَنَّ ِك أ ْختِيَ ،وهَّللا ِ إِ ْن َعلَى اأْل َرْ ِ
ض ُم ْؤ ِم ٌن َغي ِْري
ك َوأَحْ َ
ص ْن ُ
ت ك َوبِ َرسُولِ َ ت :اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ
ت آ َم ْن ُ
ت بِ َ ت تَ َوضَّأ ُ َوتُ َ
صلِّي ،فَقَالَ ْ ُك ،فَأَرْ َس َل بِهَا إِلَ ْي ِه ،فَقَا َم إِلَ ْيهَا ،فَقَا َم ْ
َو َغ ْير ِ
ض بِ ِرجْ لِِ rه ،قَrrا َل اأْل َ ْعَ rرجُ :قَrrا َل أَبُو َسrلَ َمةَ ب ُْن َع ْبِ rد ي ْال َكافِ َر ،فَ ُغطَّ َحتَّى َر َك َ ط َعلَ َّفَرْ ِجي إِاَّل َعلَى َز ْو ِجي ،فَاَل تُ َسلِّ ْ
ص rلِّي، ض rأ ُ ت ُ َ ت ،يُقَالُِ :ه َي قَتَلَ ْتهُ فَأُرْ ِس َل ،ثُ َّم قَا َم إِلَ ْيهَrrا ،فَقَrrا َم ْ
ت تَ َو َّ ت :اللَّهُ َّم إِ ْن يَ ُم ْالرَّحْ َم ِن :إِ َّن أَبَا هُ َر ْي َرةَ ،قَا َل :قَالَ ِ
ي هََ rذا ْال َكrrافِ َر فَ ُغrrطَّ
ط َعلَ َّ ت فَrrرْ ِجي إِاَّل َعلَى َز ْو ِجي ،فَاَل تُ َسrلِّ ْ صْ rن ُ ك َوأَحْ َك َوبِ َرسُولِ َ ت بِ َ َوتَقُولُ :اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ
ت آ َم ْن ُ
ت ،فَيُقَrrالُِ :ه َي قَتَلَ ْتrهُ، ض بِ ِرجْ لِ ِه ،قَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن :قَا َل أَبُو َسلَ َمةَ :قَا َل أَبُو هُ َر ْيَ rرةَ :فَقَrrالَ ْ
ت :اللَّهُ َّم إِ ْن يَ ُم ْ َحتَّى َر َك َ
www.islamicurdubooks.com 246
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ي إِاَّل َشْ rيطَانًا ارْ ِجعُوهَا إِلَى إِ ْبَ rرا ِهي َمَ ،وأَ ْعطُوهَا آ َجَ rر فَأُرْ ِسَ rل فِي الثَّانِيَِ rة أَ ْو فِي الثَّالِثَِ rة ،فَقَrrا َلَ :وهَّللا ِ َما أَرْ َسْ rلتُ ْم إِلَ َّ
ت ْال َكافِ َر َوأَ ْخ َد َم َولِي َدةً".
ت أَ َّن هَّللا َ َكبَ َ ت :أَ َش َعرْ َ ت إِلَى إِ ْب َرا ِهي َم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م ،فَقَالَ ْ
فَ َر َج َع ْ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سے ابوالزناد نے بیان کیا ،ان سے اعرج نے اور
ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ابراہیم علیہ السالم نے سrrارہ رضrrی
ہللا عنہا کے ساتھ( نمرود کے ملک سے) ہجرت کی تو ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ رہتا تھrrا یا( یہ
فرمایا کہ) ایک ظالم بادشاہ رہتا تھا۔ اس سے ابراہیم علیہ السالم کے متعلrrق کسrrی نے کہہ دیا کہ وہ ایک نہrrایت ہی
خوبصورت عورت لے کر یہrrاں آئے ہیں۔ بادشrrاہ نے آپ علیہ السrrالم سrrے پچھrrوا بھیجrrا کہ ابrrراہیم! یہ عrrورت جrrو
تمہارے ساتھ ہے تمہاری کیا ہrrوتی ہے؟ انہrrوں نے فرمایا کہ یہ مrیری بہن ہے۔ پھrrر جب ابrrراہیم علیہ السrrالم سrrارہ
رضی ہللا عنہا کے یہاں آئے تو ان سے کہا کہ میری بات نہ جھٹالنا ،میں تمہیں اپrrنی بہن کہہ آیا ہrrوں۔ ہللا کی قسrrم!
آج روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی مومن نہیں ہے۔ چنانچہ آپ علیہ السالم نے سارہ رضی ہللا عنہا کو
بادشاہ کے یہاں بھیجا ،یا بادشاہ سارہ رضی ہللا عنہا کے پاس گیا۔ اس وقت سارہ رضی ہللا عنہا وضو کrrر کے نمrrاز
پڑھنے کھrrڑی ہrrو گrrئی تھیں۔ انہrrوں نے ہللا کے حضrrور میں یہ دعrrا کی کہ اے ہللا! اگrrر میں تجھ پrrر اور تrrیرے
رسول( ابراہیم علیہ السالم) پر ایمان رکھتی ہوں اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا اپنی شrrرمگاہ کی حفrrاظت کی
ہے ،تو تو مجھ پر ایک کافر کو مسلط نہ کر۔ اتنے میں بادشاہ تھرایا اور اس کا پاؤں زمین میں دھنس گیا۔ اعرج نے
کہا کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا ،ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا ،کہ سارہ رضی ہللا عنہrrا نے
ہللا کے حضور میں دعا کی کہ اے ہللا! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔ چنانچہ وہ پھر چھrrوٹ
گیا اور سارہ رضی ہللا عنہا کی طرف بڑھا۔ سارہ رضی ہللا عنہا وضو کrrر کے پھrrر نمrrاز پڑھنے لگی تھیں اور یہ
دعا کرتی جاتی تھیں اے ہللا! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھrrتی ہrrوں اور اپrrنے شrrوہر( ابrrراہیم علیہ
السالم) کے سوا اور ہر موقع پر میں نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت rکی ہے تو تو مجھ پر اس کrrافر کrrو مسrrلط نہ کrrر۔
چنانچہ وہ پھر تھرایا ،کانپا اور اس کے پاؤں زمین میں دھنس گئے۔ عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا کہ ابوسلمہ نے بیان کیrrا
ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ سارہ رضی ہللا عنہا نے پھر وہی دعrrا کی کہ اے ہللا! اگrrر یہ مrrر گیrrا تrrو لrrوگ کہیں
گے کہ اسی نے مارا ہے۔ اب دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ بھی وہ بادشاہ چھrrوڑ دیا گیrrا۔ آخrrر وہ کہrrنے لگrrا کہ تم
لوگوں نے میرے یہاں ایک شیطان بھیج دیا۔ اسے ابراہیم( علیہ السالم) کے پاس لے جاؤ اور انہیں آجر( ہrrاجرہ) rکrrو
www.islamicurdubooks.com 247
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بھی دے دو۔ پھر سارہ ابراہیم علیہ السالم کے پاس آئیں اور ان سے کہا کہ دیکھتے نہیں ہللا نے کrrافر کrrو کس طrrرح
ذلیل کیا اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی دلوا دی۔
حدیث نمبر2218 :
ص َم َس ْ rع ُد تْ :
"اختَ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،أَنَّهَا قَالَ ْ
بَ ، ع ْن عُرْ َوةََ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
صَ ،و َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ فِي ُغاَل ٍم ،فَقَا َل َس ْع ٌد :هَ َذا يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،اب ُْن أَ ِخي ُع ْتبَةُ ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ
صَ ،ع ِه َد إِلَ َّ
ي ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ
اش أَبِي ِم ْن َولِي َدتِِ rه ،فَنَظََ rر
أَنَّهُ ا ْبنُهُ ا ْنظُرْ إِلَى َشبَ ِه ِهَ ،وقَا َل َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َع rةَ :هََ rذا أَ ِخي يَا َر ُسrو َل هَّللا ُِ ،ولَِ rد َعلَى فَِ rر ِ
ك يَا َع ْب ُد ب َْن َز ْم َعةَْ ،ال َولَ ُ rد لِ ْلفَِ rر ِ
اش، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى َشبَ ِه ِه ،فَ َرأَى َشبَهًا بَيِّنًا بِ ُع ْتبَةَ ،فَقَا َل :هُ َو لَ َ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َولِ ْل َعا ِه ِر ْال َح َجرَُ ،واحْ تَ ِجبِيِ rم ْنهُ يَا َس ْو َدةُ بِ ْن َ
ت َز ْم َعةَ ،فَلَ ْم تَ َرهُ َس ْو َدةُ ،قَ ُّ
ط".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے ،ان سے عروہ نے ،ان سے عائشrrہ
رضی ہللا عنہا نے بیان کیا ،کہ سrrعد بن ابی وقrrاص اور عبrrد بن زمعہ رضrrی ہللا عنہ کrrا ایک بچے کے بrrارے میں
جھگڑا ہوا۔ سrrعد رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا کہ یا رسrrول ہللا! یہ مrrیرے بھrrائی عتبہ بن ابی وقrrاص کrrا بیٹrrا ہے۔ اس نے
وصیت کی تھی کہ یہ اب اس کا بیٹا ہے۔ آپ خrrود مrrیرے بھrrائی سrrے اس کی مشrrابہت دیکھ لیں۔ لیکن عبrrد بن زمعہ
رضی ہللا عنہ نے کہا یا رسول ہللا! یہ تو میرا بھائی ہے۔ میرے بrrاپ کے بسrrتر پrrر پیrrدا ہrrوا ہے۔ اور اس کی بانrrدی
کے پیٹ کا ہے۔ نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے بچے کی صrrورت دیکھی تrrو صrrاف عتبہ سrrے ملrrتی تھی۔ لیکن
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہی فرمایا کے اے عبد! یہ بچہ تیرے ہی ساتھ رہے گا ،کیونکہ بچہ فراش کے تابع ہوتrrا
ہے اور زانی کے حصہ میں صرف پتھر ہے اور اے سودہ بنت زمعہ! اس لڑکے سے تو پردہ کیا کر ،چنانچہ سودہ
رضی ہللا عنہا نے پھر اسے کبھی نہیں دیکھا۔
www.islamicurdubooks.com 248
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2219 :
ضَ rrي هَّللا ُ ارَ ، ح َّدثَنَاُ غ ْن َد ٌرَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ س ْع ٍدَ ، ع ْن أَبِي ِه ، قَا َلَ ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْو ٍ
فَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
صrهَيْبٌ َ :ما يَ ُسrرُّ نِي أَ ّن لِي َكَ rذا َو َكَ rذاَ ،وأَنِّي قُ ْل ُ
ت َذلَِ r
ك، rر أَبِي َ
ك ،فَقَrrا َل ُ ق هَّللا ََ ،واَل تَ َّد ِ
ع إِلَى َغ ْيِ r ب" :اتَّ ِ
صهَ ْي ٍ َع ْنهُ لِ ُ
صبِ ٌّي". ت َوأَنَا َ َولَ ِكنِّي س ُِر ْق ُ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ،ان سے شrrعبہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے سrrعد نے
اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا ،کہ عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ نے صہیب رضی ہللا عنہ سے کہrrا ،ہللا
سے ڈر اور اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا نہ بن۔ صہیب رضی ہللا عنہ نے کہا کہ اگر مجھے اتrrنی اتrrنی دولت
بھی مل جائے تو بھی میں یہ کہنا پسند نہیں کرتا۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ میں تو بچپن ہی میں چرا لیا گیا تھا۔
حدیث نمبر2220 :
الزبَي ِْر ، أَ َّنَ ح ِكي َم ب َْن ِح َز ٍام أَ ْخبَ َرهُ ،أَنَّهُ
الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ
ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
ت بِهَا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ِم ْن ِ
صلَ ٍةَ ،و َعتَاقَ ٍةَ ،و َ
ص َ rدقَ ٍة ،هَrrلْ لِي ث ،أَ ْو أَتَ َحنَّ ُ ْت أُ ُمورًا ُك ْن ُ
ت أَتَ َحنَّ ُ قَا َل" :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أَ َرأَي َ
ف لَ َ
ك ِم ْن َخي ٍْر". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ ْسلَ ْم َ
ت َعلَى َما َسلَ َ فِيهَا أَجْ ٌر ؟ قَا َل َح ِكي ٌم َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ہم سے ابوالولیمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کrrو شrrعیب نے خrrبر دی ،انہیں زہrrری نے ،کہrrا کہ مجھے عrrروہ بن زبrrیر
رضی ہللا عنہ نے خبر دی انہیں حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے پوچھا یا رسول ہللا! ان نیک
کاموں کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے ،جنہیں میں جrrاہلیت کے زمrrانہ میں صrrلہ رحمی ،غالم آزاد کrrرنے اور صrrدقہ
دینے کے سلسلہ میں کیا کرتا تھا کیا ان اعمال کا بھی مجھے ثواب ملے گrrا؟ حکیم بن حrrزام رضrrی ہللا عنہ فرمrrاتے
ہیں کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جتنی نیکیاں تم پہلے کر چکے ہو ان سب کے ساتھ اسالم الئے ہو۔
www.islamicurdubooks.com 249
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2221 :
ب ، أَ َّنُ عبَ ْي َ rد
ح ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي اب ُْن ِش rهَا ٍ بَ ، ح َّدثَنَا يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَا أَبِيَ ، ع ْنَ
صالِ ٍ َح َّدثَنَاُ زهَ ْي ُر ب ُْن َحرْ ٍ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْخبَ َرهُ" :أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّر بِ َشا ٍة هَّللا ِ ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ أَ ْخبَ َرهُ ،أَ َّنَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
َميِّتَ ٍة ،فَقَا َل :هَاَّل ا ْستَ ْمتَ ْعتُ ْم بِإِهَابِهَا ؟ قَالُوا :إِنَّهَا َميِّتَةٌ ،قَا َل :إِنَّ َما َح ُر َم أَ ْكلُهَا".
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ،ان سے ان کے بrrاپ نے بیrrان کیrrا،
ان سے صالح نے بیان کیا ،کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ،انہیں عبیدہللا بن عبدہللا نے خبر دی اور انہیں عبدہللا
بن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا گزر ایک مردہ بکrrری پrrر ہrrوا۔ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے چمڑے سے تم لوگوں نے کیوں نہیں فائدہ اٹھایا؟ صحابہ نے عrrرض کیrrا ،کہ وہ
تو مردار ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردار کا صرف کھانا منع ہے۔
حدیث نمبر2222 :
www.islamicurdubooks.com 250
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2223 :
ض َ rي هَّللا ُ ار ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي طَrrا ُوسٌ ، أَنَّهُ َسِ rم َع اب َْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاْ ال ُح َم ْي ِديُّ َ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ
ب أَ َّن فُاَل نًا بَا َع َخ ْمرًا ،فَقَا َل :قَاتَ َل هَّللا ُ فُاَل نًا ،أَلَ ْم يَ ْعلَ ْم أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َع ْنهُ ،يَقُولُ :بَلَ َغُ ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ
َو َسلَّ َم ،قَا َل" :قَاتَ َل هَّللا ُ ْاليَهُو َد ،حُرِّ َم ْ
ت َعلَ ْي ِه ُم ال ُّشحُو ُم ،فَ َج َملُوهَا ،فَبَا ُعوهَا".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ،ان سے سفیان نے ،ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ،کہا کہ مجھے طrrاؤس نے خrrبر
دی ،انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا ،آپ فرماتے تھے کہ عمrrر رضrی ہللا عنہ کrو معلrوم ہrوا کہ فالں
تعالی تباہ و برباد کر دے۔ کیا اسrrے معلrrوم نہیں کہ
ٰ شخص نے شراب فروخت کی ہے ،تو آپ نے فرمایا کہ اسے ہللا
تعالی یہود کو برباد کرے کہ چربی ان پrrر حrrرام کی گrrئی تھی لیکن
ٰ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھا ،ہللا
ان لوگوں نے اسے پگھال کر فروخت کیا۔
www.islamicurdubooks.com 251
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2224 :
بَ ، ع ْن أَبِي ْتَ سِ rrrعي َد ب َْن ْال ُم َسrrrيِّ ِ
بَ ، سِ rrrمع ُ ان ، أَ ْخبَ َرنَاَ عبُْ rrrد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا يُrrrونُسُ َ ، ع ِن اب ِْن ِشrrrهَا ٍ َحَّ rrrدثَنَاَ عبَْ rrrد ُ
الشrحُو ُم،ت َعلَ ْي ِه ُم ُّ ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َل" :قَاتََ rل هَّللا ُ يَهُrrو َدُ ،حrrرِّ َم ْ هُ َر ْي َرةَ َر ِ
فَبَا ُعوهَا َوأَ َكلُوا أَ ْث َمانَهَا".
ہم سے عبدان نے بیان کیا ،انہیں عبrدہللا بن مبrارک نے خrrبر دی ،انہیں یونس نے خrrبر دی ،انہیں ابن شrہاب نے کہ
میں نے سعید بن مسیب سے سنا ،انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا
ہللا یہودیوں کو تباہ کrrرے ،ظrrالموں پrrر چrrربی حrrرام کrrر دی گrrئی تھی ،لیکن انہrrوں نے اسrے بیچ کrrر اس کی قیمت
کھائی۔
www.islamicurdubooks.com 252
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صرف وہی بات بتالؤں گا جو میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو
تعالی اسے اس وقت تک عذاب کرتا رہے گا جب
ٰ یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جس نے بھی کوئی مورت بنائی تو ہللا
تک وہ شخص اپنی مورت میں جان نہ ڈال دے اور وہ کبھی اس میں جان نہیں ڈال سکتا( یہ سن کر) اس شrrخص کrrا
سانس چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گیrا۔ ابن عبrاس رضrی ہللا عنہمrا نے فرمایا کہ افسrوس! اگrر تم مrورتیں بنrانی ہی
چاہتے ہو تو ان درختوں کی اور ہر اس چیز کی جس میں جان نہیں ہے مورتیں بنا سکتے ہو۔ ابوعبدہللا( امام بخاری
رحمہ ہللا) نے کہا کہ سعید بن ابی عروبہ نے نضر بن انس سے صرف یہی ایک حدیث سنی ہے۔
حدیث نمبر2226 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،لَ َّما شَ ، ع ْن أَبِي الضُّ َحىَ ، ع ْنَ م ْسrرُو ٍ
قَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ٌمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
ت التِّ َجا َرةُ فِي ْال َخ ْم ِر". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل" :حُرِّ َم ِ
آخ ِرهَاَ ،خ َر َج النَّبِ ُّي َ ات سُو َر ِة ْالبَقَ َر ِة َع ْن ِ ت آيَ ُ نَ َزلَ ْ
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے اعمش نے بیان کیا ،ان سے
ابوضحی نے ،ان سے مسروق نے ،ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیrrان کیrrا کہ جب سrrورۃ البقrrرہ کی تمrrام آیتیں
نازل ہو چکیں تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلمباہر تشریف الئے اور فرمایا کہ شراب کی سrrوداگری حrrرام قrrرار دی
گئی ہے۔
www.islamicurdubooks.com 253
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سيئَةً:
اب بَ ْي ِع ا ْل َعبِي ِد َوا ْل َحيَ َوا ِن بِا ْل َحيَ َوا ِن نَ ِ
-108بَ ُ
باب :غالم کو غالم کے بدلے اور کسی جانور کو جانور کے بدلے ادھار بیچنا
www.islamicurdubooks.com 254
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2228 :
يق:
اب بَ ْي ِع ال َّرقِ ِ
-109بَ ُ
باب :لونڈی غالم بیچنا
www.islamicurdubooks.com 255
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2229 :
ض َ rي هَّللا ُ يز : أَ َّن أَبَا َس ِ rعي ٍد ْال ُخْ rد ِر َّ
يَ ر ِ الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي اب ُْن ُم َحي ِْر ٍ
ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
َع ْنهُ أَ ْخبَ َرهُ ،أَنَّهُ بَ ْينَ َما هُ َو َجالِسٌ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َل :يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ" ،إِنَّا نُ ِ
صrيبُ َسْ rبيًا فَنُ ِحبُّ
ت نَ َس َ rمةٌ َكتَ َ
ب ك ،اَل َعلَ ْي ُك ْم أَ ْن اَل تَ ْف َعلُواَ rذلِ ُك ْم ،فَإِنَّهَا لَي َ
ْسْ rr ْف تَ َرى فِي ْال َع ْز ِل ؟ فَقَا َل :أَ َوإِنَّ ُك ْم تَ ْف َعلُ َ
ون َذلِ َ اأْل َ ْث َم َ
ان ،فَ َكي َ
هَّللا ُ أَ ْن تَ ْخ ُر َج إِاَّل ِه َي َخ ِ
ار َجةٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سے زہیر نے بیان کیا کہ مجھے ابن محrrیریز نے
خبر دی اور انہیں ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے خبر دی ،کہ وہ نrبی کrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم کی خrدمت میں
حاضر تھے۔( ایک انصاری صحابی نے) نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم سrے پوچھrrا کہ یا رسrول ہللا! لrڑائی میں ہم
لونڈیوں کے پاس جماع کے لیے جrrاتے ہیں۔ ہمrrارا ارادہ انہیں بیچrrنے کrrا بھی ہوتrrا ہے۔ تrrو آپ عrrزل کrrر لیrrنے کے
متعلق کیا فرماتے ہیں؟ اس پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اچھا تم لوگ ایسا کrrرتے ہrrو؟ اگrrر تم ایسrrا نہ کrrرو
تعالی نے قسمت میں لکھ دی ہے وہ پیrrدا ہrrو کrrر
ٰ پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ جس روح کی بھی پیدائش ہللا
ہی رہے گی۔
www.islamicurdubooks.com 256
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2231 :
صrلَّى
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُrrولُ :بَا َع rهُ َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
انَ ، ع ْنَ ع ْم ٍروَ ، س ِم َعَ جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،ان سے سفیان نے بیان کیا ،ان سے عمرو نے ،انہوں نے جابر بن عبدہللا رضrrی ہللا عنہمrrا
کو یہ کہتے سنا تھا کہمدبر غالم کو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بیچا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 257
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2234 :
ْثَ ، ع ْنَ سِ rعي ٍدَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ، قَا َل :أَ ْخبََ rرنِي اللَّي ُ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َع ِز ِ
ت أَ َمةُ أَ َح ِد ُك ْم فَتَبَي ََّن ِزنَاهَا فَ ْليَجْ لِ ْدهَا ْال َح َّد َواَل يُثَرِّ بْ َعلَ ْيهَا،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولُ" :إِ َذا َزنَ ْي َ ْت النَّبِ َّقَا َلَ :س ِمع ُ
ت الثَّالِثَةَ فَتَبَي ََّن ِزنَاهَا فَ ْليَبِ ْعهَا َولَ ْو بِ َحب ٍْل ِم ْن َش َع ٍر". ت فَ ْليَجْ لِ ْدهَا ْال َح َّد َواَل يُثَرِّ بْ ،ثُ َّم إِ ْن َزنَ ِثُ َّم إِ ْن َزنَ ْ
ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیrان کیrا ،کہrا کہ مجھے لیث نے خrبر دی ،انہیں سrعید نے ،انہیں ان کے والrد نے،
اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے میں نے خود سrrنا ہے کہ جب
کوئی باندی زنا کرائے اور وہ ثابت ہrrو جrrائے تrو اس پrrر حrrد زنrrا جrrاری کی جrrائے ،البتہ اسrrے لعنت مالمت نہ کی
جائے۔ پھر اگر وہ زنا کرائے تو اس پر اس مرتبہ بھی حد جاری کی جائے ،لیکن کسrrی قسrrم کی لعنت مالمت نہ کی
جائے۔ تیسری مرتبہ بھی اگر زنا کرے اور زنا ثابت ہو جائے تو اسے بیچ ڈالے خواہ بال کی ایک رسrی کے بrدلے
ہی کیوں نہ ہو۔
www.islamicurdubooks.com 258
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2235 :
س ب ِْن rrrروَ ، ع ْن أَنَ ِrrrرو ب ِْن أَبِي َع ْم ٍ ار ب ُْن َدا ُو َدَ ، حَّ rrrدثَنَا يَ ْعقُrrrوبُ ب ُْن َعبِْ rrrد الrrrرَّحْ َم ِنَ ، ع ْنَ ع ْم ِ َحَّ rrrدثَنَاَ عبُْ rrrد ْال َغفَّ ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم َخ ْيبََ rر ،فَلَ َّما فَتَ َح هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ْال ِح ْ
صَ rنُ ،ذ ِكَ rر لَrهُ َج َمrrا ُل ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ َمالِ ٍكَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِنَ ْف ِسِ rه،
ت َعرُوسًا ،فَاصْ طَفَاهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ ت ُحيَ ِّي ب ِْن أَ ْخطَ َ
بَ ،وقَ ْد قُتِ َل َز ْو ُجهَا َو َكانَ ْ صفِيَّةَ بِ ْن ِ
َ
صrلَّى هَّللا ُ
ير ،ثُ َّم قَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ فَ َخ َر َج بِهَا َحتَّى بَلَ ْغنَا َس َّد الر َّْو َحا ِء َحلَّ ْ
ت ،فَبَنَى بِهَا ،ثُ َّم َ
صنَ َع َح ْيسًا فِي نِطَ ٍع َ
ص ِغ ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َعلَى َ
صrفِيَّةَ ،ثُ َّم َخ َرجْ نَا إِلَى ول هَّللا ِ َ ت تِ ْلَ r
ك َولِي َم rةَ َر ُسِ r َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :آ ِذ ْن َم ْن َح ْولََ r
ك ،فَ َكrrانَ ْ
ح َوهُ َو بِ َم َّكةَ" :إِ َّن هَّللا َ َو َر ُس rولَهُ َحَّ rر َم بَ ْيَ rع ْال َخ ْمِ r
rر، ْ َع ْنهُ ،أَنَّهُ َس ِم َع َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُو ُل َعا َم الفَ ْت ِ
السrفُ ُنَ ،ويُْ rدهَ ُن بِهَا ْت ُشrحُو َم ْال َم ْيتَِ rة ؟ فَإِنَّهَا ي ْ
ُطلَى بِهَا ُّ يرَ ،واأْل َصْ نَ ِام" ،فَقِي َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أَ َرأَي َ
َو ْال َم ْيتَ ِةَ ،و ْال ِخ ْن ِز ِ
ك :قَاتََ rل هَّللا ُ ْال ُجلُو ُدَ ،ويَ ْستَصْ بِ ُح بِهَا النَّاسُ ،فَقَا َل :اَل هُ َو َح َرا ٌم ،ثُ َّم قَا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ِع ْنَ rد َذلَِ r
اصٍ rrمَ : حَّ rrدثَنَاَ عبُْ rrد ْال َح ِمي ِد،
ْاليَهُrrو َد ،إِ َّن هَّللا َ لَ َّما َحَّ rrر َم ُشrrحُو َمهَا َج َملُrrوهُ ،ثُ َّم بَrrا ُعوهُ فَrrأ َ َكلُوا ثَ َمنَrrهُ ،قَrrا َل أَبُو َع ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ ب إِلَيَّ َعطَا ٌءَ ، س ِمع ُ
ْتَ جابِرًاَ ر ِ َح َّدثَنَا يَ ِزي ُدَ ، كتَ َ
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ابی حrrبیب نے بیrrان کیrrا،
ان سrے عطrاء بن ابی ربrاح نے بیrان کیrrا ،اور ان سrے جrrابر بن عبrدہللا رضrrی ہللا عنہمrا نے کہ انہrوں نے رسrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا ،فتح مکہ کے سال آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،آپ کrrا قیrrام ابھی مکہ ہی میں
تھا کہ ہللا اور اس کے رسول نے شراب ،مردار ،سور اور بتوں کا بیچنا حرام قرار دے دیا ہے۔ اس پر پوچھا گیا کہ
یا رسول ہللا! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اسے ہم کشتیوں پر ملتے ہیں۔ کھالوں پر اس سے تیل کا کrrام
لیتے ہیں اور لوگ اس سے اپrrنے چrrراغ بھی جالتے ہیں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ نہیں وہ حrrرام ہے۔
تعالی نے جب چrrربی ان پrrر حrrرام
ٰ اسی موقع پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہللا یہودیوں کو برباد کرے ہللا
کی تو ان لوگوں نے پگھال کر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔ ابوعاصم نے کہrrا کہ ہم سrrے عبدالحمیrrد نے بیrrان
کیا ،ان سے یزید نے بیان کیا ،انہیں عطrrاء نے لکھrrا کہ میں نے جrrابر رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا اور انہrrوں نے نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے۔
اب ثَ َم ِن ا ْل َك ْل ِ
ب: -113بَ ُ
باب :کتے کی قیمت کے بارے میں
www.islamicurdubooks.com 260
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2237 :
rر ب ِْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِنَ ، ع ْن أَبِي َم ْسrعُو ٍد
بَ ، ع ْن أَبِي بَ ْكِ r ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r
كَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ َح َّدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ r
rر ْالبَ ِغ ِّيَ ،وح ُْل َ rو ِ
ان ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم"نَهَى َع ْن ثَ َم ِن ْال َك ْل ِ
بَ ،و َم ْهِ r ض َ rي هَّللا ُ َع ْن rهَُ ،ر ُس rو َل هَّللا ِ َ
اريِّ َ ر ِ
صِ r اأْل َ ْن َ
ْال َكا ِه ِن".
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالrrک نے خrrبر دی ،انہیں ابن شrrہاب نے ،انہیں ابی بکrrر بن
عبدالرحمٰ ن نے اور انہیں ابومسعود انصاری رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے کتے کی قیمت،
زانیہ کی اجرت اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا تھا۔
حدیث نمبر2238 :
ْت أَبِي ا ْشتَ َرى َحجَّا ًما ،فَأ َ َم َر
الَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةُ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ ع ْو ُن ب ُْن أَبِي ُج َح ْيفَةَ ، قَا َلَ :رأَي ُ
َح َّدثَنَاَ حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ثَ َم ِن الَّ rrد ِمَ ،وثَ َم ِن ْال َك ْل ِ
ب، ت ،فَ َسأ َ ْلتُهُ َع ْن َذلِ َ
ك ؟ قَا َل :إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ اج ِم ِه فَ ُك ِس َر ْ
بِ َم َح ِ
اش َمةَ َو ْال ُم ْستَ ْو ِش َمةََ ،وآ ِك َل الرِّ بَا َو ُمو ِكلَهَُ ،ولَ َع َن ْال ُم َ
ص ِّو َر". ب اأْل َ َم ِةَ ،ولَ َع َن ْال َو ِ
َو َك ْس ِ
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ،ان سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا کہ مجھے عون بن ابی حجیفہ نے خrrبر دی ،کہrrا
کہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ایک پچھنا لگانے والے( غالم) کو خرید رہے ہیں۔ اس پر میں نے اس کے متعلrrق
ان سrrے پوچھrrا تrrو انہrrوں نے کہrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے خrrون کی قیمت ،کrrتے کی قیمت ،بانrrدی
کی( ناجائز) کمائی سے منع فرمایا تھا۔ اور گودنے والیوں اور گدوانے والیوں ،سود لینے والوں اور دینے والوں پrrر
لعنت کی تھی اور تصویر بنانے والے پر بھی لعنت کی تھی۔
www.islamicurdubooks.com 261
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب السلم
کتاب بیع سلم کے بیان میں
سلَ ِم فِي َك ْي ٍل َم ْعلُ ٍ
وم: اب ال َّ
-1بَ ُ
باب :ماپ مقرر کر کے سلم کرنا
حدیث نمبر2239 :
rيرَ ، ع ْن أَبِي
يحَ ، ع ْنَ ع ْب ِ rد هَّللا ِ ب ِْن َكثٍِ r َحَّ rدثَنَاَ ع ْم rرُو ب ُْن ُز َرا َرةَ ، أَ ْخبَ َرنَا إِ ْس َ rما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ
ون فِيصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ َوالنَّاسُ يُ ْسلِفُ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ سَ ر ِالَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ ْال ِم ْنهَ ِ
ف فِي تَ ْم ٍر ،فَ ْليُ ْسلِ ْ
ف فِي َكي ٍْل َم ْعلٍُ r
rوم الثَّ َم ِر ْال َعا َم َو ْال َعا َمي ِْن ،أَ ْو قَا َلَ :عا َمي ِْن أَ ْو ثَاَل ثَةًَ ،ش َّ
ك إِ ْس َما ِعيلُ ،فَقَا َلَ " :م ْن َسلَّ َ
َو َو ْز ٍن َم ْعلُ ٍ
وم".
ہم سے عمرو بن زرارہ rنے بیان کیا ،کہا کہ ہم کrو اسrماعیل بن علیہ نے خrبر دی ،انہیں ابن ابی نجیح نے خrبر دی،
انہیں عبrrدہللا بن کثrrیر نے ،انہیں ابومنہrrال نے اور ان سrrے ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا کہ جب نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم مدینہ تشریف الئے تو( مدینہ کے) لوگ پھلوں میں ایک سال یا دو سrrال کے لrrیے بیrrع سrrلم
کرتے تھے۔ یا انہوں نے یہ کہrrا کہ دو سrrال اور تین سrrال( کے لrrیے کrrرتے تھے) شrrک اسrrماعیل کrrو ہrrوا تھrrا۔ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بھی کھجور میں بیع سلم کرے ،اسے مقررہ پیمانے یا مقررہ rوزن
کے ساتھ کرنی چاہئیے۔
وم َو َو ْز ٍن َم ْعلُ ٍ
وم. َح َّدثَنَاُ م َح َّم ٌد ، أَ ْخبَ َرنَا إِ ْس َما ِعي ُلَ ، ع ِن اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ
يح ، بِهَ َذا فِي َكي ٍْل َم ْعلُ ٍ
ہم سے محمد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو اسماعیل نے خبر دی ،ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیrا کہ بیrع سrrلم مقrررہr
پیمانے اور مقررہ rوزن میں ہونی چاہئیے۔
www.islamicurdubooks.com 262
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2241 :
www.islamicurdubooks.com 263
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،ان سے سفیان نے بیان کیا ،ان سے ابن ابی نجیح نے ،ان سے عبدہللا بن کثrrیر نے ،اور ان
سے ابومنہال نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا انہوں نے فرمایا کہ نبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم( مدینہ) تشریف الئے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ مقررہ وزن اور مقrrررہ rمrrدت تrrک کے
لیے( بیع سلم) ہونی چاہئے۔
س ِع ْن َدهُ أَ ْ
ص ٌل: سلَ ِم إِلَى َمنْ لَ ْي َ
اب ال َّ
-3بَ ُ
باب :اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود نہ ہو
www.islamicurdubooks.com 264
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 265
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
انہوں نے زیتون کا بھی نام لیا ہے۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،ان سے جریر نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے شrrیبانی نے ،اور
اس میں بیان کیا کہ گیہوںَ ،جو اور منقی میں( بیع سلم کیا کرتے تھے)۔
حدیث نمبر2246 :
www.islamicurdubooks.com 266
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ضَ rrي هَّللا ُ ارَ ، ح َّدثَنَاُ غ ْن َد ٌرَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ ع ْم ٍروَ ، ع ْن أَبِي ْالبَ ْختَ ِريِّ َ ، سأ َ ْل ُ
ت اب َْن ُع َم َر َر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
ص rلُ َحَ ،ونَهَى َع ِن ْالَ rو ِر ِ
ق صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن بَي ِْع الثَّ َم ِر َحتَّى يَ ْ
َع ْنهَُ ،ع ِن ال َّسلَ ِم فِي النَّ ْخ ِل ؟ فَقَا َل :نَهَى النَّبِ ُّي َ
rع النَّ ْخِ rل َحتَّى يَأْ ُكَ rل ،أَ ْو
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم َع ْن بَ ْيِ r
س ،فَقَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ اج ٍزَ ،و َسأ َ ْل ُ
ت اب َْن َعبَّا ٍ ب نَ َسا ًء بِنَ ِبِال َّذهَ ِ
ي ُْؤ َك َل َو َحتَّى يُو َز َن" ،قُ ْل ُ
تَ :و َما يُو َز ُن ،قَا َل َر ُج ٌل ِع ْن َدهَُ :حتَّى يُحْ َر َز.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے غنrrدر نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے شrrعبہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
عمرو نے ،ان سے ابوالبختری نے کہ میں نے ابن عمر رضrrی ہللا عنہمrrا سrrے کھجrrور کی درخت پrrر بیrrع سrrلم کے
متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منrrع فرمایا ہے
جب تک وہ نفع اٹھانے کے قابل نہ ہو جائے ،اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے سے جب کہ ایک ادھار
www.islamicurdubooks.com 267
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور دوسرا نقد ہو منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے پوچھا تو انہrrوں نے کہrrا کہ نrrبی کrrریم
صلی ہللا علیہ وسلم نے کھجور کو درخت پر بیچنے سے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے ،اسrrی طrrرح جب
تک وہ وزن کرنے کے قابل نہ ہو جائے منع فرمایا ہے۔ میں نے پوچھا کہ وزن کrrئے جrrانے کrrا کیrrا مطلب ہے؟ تrrو
ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہrrو جrrائے کہ وہ
اندازہ کی جا سکے۔
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َساَّل ٍمَ ، ح َّدثَنَا يَ ْعلَىَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ َ ، ع ْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ع ِن اأْل َ ْس َو ِدَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَ َعا ًما ِم ْن يَهُو ِديٍّ بِنَ ِسيئَ ٍةَ ،و َرهَنَهُ ِدرْ عًا لَهُ ِم ْن َح ِدي ٍد".
ت" :ا ْشتَ َرى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
قَالَ ِ
یعلی بن عبیدہللا نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے اعمش نے بیrrان کیrrا ،ان
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ٰ
سے ابراہیم نے ،ان سے اسود نے بیان کیا ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک یہrودی سrے ادھار غلہ خریدا اور اپrنی ایک لrوہے کی زرہ اس کے پrاس گrروی
رکھی۔
سلَ ِم:
اب ال َّره ِْن فِي ال َّ
-6بَ ُ
باب :بیع سلم میں گروی رکھنا
حدیث نمبر2252 :
اح ِدَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ ، قَا َل :تَ َذا َكرْ نَا ِع ْن َد إِ ْب َرا ِهي َم ، ال َّ rر ْه َن فِي َّ
الس rلَ ِ
ف، بَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
َح َّدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن َمحْ بُو ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"ا ْشتَ َرى ِم ْن يَهُو ِديٍّ طَ َعا ًما إِلَى ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،أَ ّن النَّبِ َّ
ي َ فَقَا َلَ :ح َّدثَنِي اأْل َ ْس َو ُدَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
أَ َج ٍل َم ْعلُ ٍ
ومَ ،وارْ تَهَ َن ِم ْنهُ ِدرْ عًا ِم ْن َح ِدي ٍد".
www.islamicurdubooks.com 268
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ،ان سے اعمش نے بیان کیrrا ،انہrrوں
نے کہا کہ ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا ہم سrے اسrود نے
بیان کیا ،اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک یہrrودی سrrے ایک
مقررہ مدت کے لیے غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی تھی۔
حدیث نمبر2253 :
www.islamicurdubooks.com 269
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ rمدت کے لیے کیا کرو۔ اور عبدہللا بن ولید نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہrrا،
ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا ،اس روایت میں یوں ہے کہ پیمانے اور وزن کی تعrیین کے سrاتھ (بیrع سrلم ہrونی
چاہئیے)۔
www.islamicurdubooks.com 270
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2256 :
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل ، أَ ْخبَ َرنَاُ ج َوي ِْريَةَُ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هللاَِ ر ِ
ضَ rي هللاِ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ " :كrrانُوا يَتَبَrrايَع َ
ُون
صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْنهُ" ،فَ َّس َرهُ نَافِعٌ ،أَ ْن تُ ْنتَ َج النَّاقَةُ َما فِي بَ ْ
طنِهَا. ْال َج ُزو َر إِلَى َحبَ ِل ْال َحبَلَ ِة ،فَنَهَى النَّبِ ُّي َ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،انہیں جویریہ نے خبر دی ،انہیں نافع نے اور ان سے عبrrدہللا رضrrی ہللا عنہ
ٰ ہم سے
نے بیان کیا کہ لوگ اونٹ وغیرہ حمل کے حمل ہونے کی مدت تک کے لیے بیچتے تھے۔ نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ نافع نے« حبل الحبلة» کی تفسیر یہ کی یہاں تک کہ اونٹrنی کے پیٹ میں جrو کچھ ہے
وہ اسے جن لے۔
www.islamicurdubooks.com 271
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الشفعة
کتاب شفعہ کے بیان میں
ش ْف َعةَ: س ْم ،فَإ ِ َذا َوقَ َع ِ
ت ا ْل ُحدُو ُد فَالَ ُ ش ْف َعةُ َما لَ ْم يُ ْق َ
اب ال ُّ
-1بَ ُ
باب :شفعہ کا حق اس جائیداد میں ہوتا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو جب حد بندی ہو جائے تو شفعہ
کا حق باقی نہیں رہتا
حدیث نمبر2257 :
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن أَبِي َسrلَ َمةَ ب ِْن َعبِْ rد الrرَّحْ َم ِنَ ، ع ْنَ جrابِ ِر ب ِْن َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
اح ِدَ ، ح َّدثَنَاَ م ْع َم ٌرَ ، ع ِنُّ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم بِ ُّ
الشْ rف َع ِة فِي ُكrrلِّ َما لَ ْم يُ ْق َسْ rم ،فَrإ ِ َذا َوقَ َع ِ
ت ضى َرسُو ُل هَّللا ِ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قَ َ َع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ق فَاَل ُش ْف َعةَ". ت ُّ
الط ُر ُ ْال ُح ُدو ُدَ ،وصُرِّ فَ ِ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سrrے عبدالواحrrد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے معمrrر نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
زہری نے بیان کیا ،ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیrrان
کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ہر اس چیز میں شفعہ کا حق دیا تھrrا جrrو ابھی تقسrrیم نہ ہrrوئی ہrrو۔ لیکن جب
حدود مقرر ہو گئیں اور راستے بدل دیئے گئے تو پھر حق شفعہ باقی نہیں رہتا۔
www.islamicurdubooks.com 272
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2258 :
ْج ، أَ ْخبَ َرنِي إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َم ْي َس َرةََ ، ع ْنَ ع ْم ِرو ب ِْن ال َّش ِري ِد ، قَا َلَ " :وقَ ْف ُ
ت َح َّدثَنَاْ ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُج َري ٍ
rولَى النَّبِ ِّيي ،إِ ْذ َجا َء أَبُو َرافِ ٍع َمْ r ض َع يَ َدهُ َعلَى إِحْ َدى َم ْن ِكبَ َّص ،فَ َجا َء ْال ِم ْس َو ُر ب ُْن َم ْخ َر َمةَ فَ َو َ َعلَى َس ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ
ك ،فَقَا َل َس ْ rع ٌدَ :وهَّللا ِ َما أَ ْبتَا ُعهُ َمrrا ،فَقَrrا َل ْال ِم ْس َ rورَُ :وهَّللا ِ
ار َ
ي فِي َد ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل :يَا َس ْع ُد ا ْبتَ ْع ِمنِّي بَ ْيتَ َّ
َ
rع : لَقَْ rد أُ ْع ِط ُ
يت بِهَا َخ ْم َ
س ف ُمنَ َّج َمةً أَ ْو ُمقَطَّ َعةً ،قَا َل أَبُو َرافِ ٍ
ك َعلَى أَرْ بَ َع ِة آاَل ٍ
لَتَ ْبتَا َعنَّهُ َما ،فَقَا َل َس ْع ٌدَ :وهَّللا ِ اَل أَ ِزي ُد َ
ق بِ َسrقَبِ ِه َما أَ ْعطَ ْيتُ َكهَا بِأَرْ بَ َعِ rة آاَل ٍ
ف، "ال َجا ُر أَ َح ُّ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولُْ :
ي َ ارَ ،ولَ ْواَل أَنِّي َس ِمع ُ
ْت النَّبِ َّ ِمائَ ِة ِدينَ ٍ
ار ،فَأ َ ْعطَاهَا إِيَّاهُ". َوأَنَا أُ ْعطَى بِهَا َخ ْم َ
س ِمائَ ِة ِدينَ ٍ
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی ،انہوں نے کہا مجھ کو ابrrراہیم بن
میسرہ نے خبر دی ،انہیں عمرو بن شرید نے ،کہا کہ میں سعد بن ابی وقrrاص رضrrی ہللا عنہ کے پrrاس کھrrڑا تھrrا کہ
مسور بن مخرمہ رضی ہللا عنہ تشریف الئے اور اپنا ہاتھ میرے شانے پر رکھا۔ اتrنے میں نrبی کrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے غالم ابورافع رضی ہللا عنہ بھی آ گئے اور فرمایا کہ اے سعد! تمہارے قبیلہ میں جrrو مrrیرے دو گھrrر ہیں،
انہیں تم خرید لو۔ سعد رضی ہللا عنہ بولے کہ بخدا میں تو انہیں نہیں خریدوں گrrا۔ اس پrrر مسrrور رضrrی ہللا عنہ نے
فرمایا کہ نہیں جی تمہیں خریدنا ہو گrrا۔ سrrعد رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا کہ پھrrر میں چrrار rہrrزار سrrے زیادہ نہیں دے
سکتا۔ اور وہ بھی قسط وار۔ ابورافع رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ مجھے پانچ سو دینار ان کے مل رہے ہیں۔ اگر میں
نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی زبان سے یہ نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ حقدار ہے۔ تrrو میں ان
گھروں کو چار ہزار پر تمہیں ہرگز نہ دیتrا۔ جب کہ مجھے پrانچ سrو دینrار ان کے مrrل رہے ہیں۔ چنrrانچہ وہ دونrrوں
گھر ابورافع رضی ہللا عنہ نے سعد رضی ہللا عنہ کو دے دئیے۔
ي ا ْل ِج َوا ِر أَ ْق َر ُ
ب: اب أَ ُّ
-3بَ ُ
باب :کون پڑوسی زیادہ حقدار ہے
www.islamicurdubooks.com 273
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2259 :
ْت طَ ْل َح rةَ َح َّدثَنَاَ حجَّا ٌج . ح و َح َّدثَنِيَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هللاَِ ، ح َّدثَنَاَ شبَابَةَُ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَا أَبُو ِع ْم َر َ
ان ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ت :يَا َر ُس rو َل هللاِ ،إِ َّن لِي َجrrا َري ِْن فَ rإِلَى أَيِّ ِه َما أُ ْه ِ rدي ؟ قَrrا َل :إِلَى
ض َ rي هللاُ َع ْنهَrrا ،قُ ْل ُ
ب َْن َع ْب ِ rد هللاَِ ، ع ْنَ عائِ َش rةََ ر ِ
أَ ْق َربِ ِه َما ِم ْن ِك بَابًا".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیrrا( دوسrrری سrrند) اور مجھ سrrے علی بن عبrrدہللا
نے بیان کیا ،ان سے شبابہ نے بیان کیا ،ان سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے ابوعمران نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ میں نے
طلحہ بن عبدہللا سے سنا ،اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ میں نے پوچھrا یا رسrول ہللا! مrیرے دو
پڑوسrrی ہیں ،میں ان دونrrوں میں سrrے کس کے پrrاس ہrrدیہ بھیجrrوں؟ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ جس کrrا
دروازہ تجھ سے زیادہ قریب ہو۔
www.islamicurdubooks.com 274
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب اإلجارة
کتاب اجرت کے مسائل کا بیانr
ح:
صالِ ِ
ستِئ َْجا ِر ال َّر ُج ِل ال َّ
اب ا ْ
-1بَ ُ
باب :کسی بھی نیک مرد کو مزدوری پر لگانا
rrاز ُن اأْل َ ِم ُ
ينَ ،و َم ْن لَ ْم ين سrrورة القصص آية َ ،26و ْال َخ ِ
rrويُّ األَ ِم ُ اسrrتَأْ َجرْ َ
ت ْالقَ ِ rrو ُل هَّللا ِ تَ َعrrالَى :إِ َّن َخيَْ rrر َم ِن ْ
َوقَ ْ
يَ ْستَ ْع ِملْ َم ْن أَ َرا َدهُ.
تعالی کrا یہ فرمانrا کہ اچھrrا مrrزدور جس کrو تrو رکھے وہ ہے جrو زور دار ،امrrانت دار ہrو ،اور امrانت دار
ٰ اور ہللا
خزانچی کا ثواب اور اس کا بیان کہ جو شخص حکومت کی درخواست کرے اس کو حاکم نہ بنایا جائے۔
حدیث نمبر2260 :
انَ ، ع ْن أَبِي بُrrرْ َدةَ ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِيَ ج rدِّي أَبُو بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي ِه أَبِي ُم َ
وسrى ُفَ ، ح َّدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
ين الَّ ِذي يُ َؤدِّي َما أُ ِم َر بِ ِه طَيِّبَةً نَ ْف ُسrrهُ
از ُن اأْل َ ِم ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمْ :
"ال َخ ِ اأْل َ ْش َع ِريِّ َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
أَ َح ُد ْال ُمتَ َ
ص ِّدقَي ِْن".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ،ان سے ابوبردہ یزید بن عبدہللا نے کہا
ابوموسrrی اشrrعری رضrrی ہللا عنہ نے
ٰ کہ مrrیرے دادا ،ابrrوبردہ عrrامر نے مجھے خrrبر دی اور انہیں ان کے بrrاپ
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،امانت دار خزانچی جو اس کrو حکم دیا جrrائے ،اس کے مطrابق دل کی
فراخی کے ساتھ( صدقہ ادا کر دے) وہ بھی ایک صدقہ کرنے والوں ہی میں سے ہے۔
www.islamicurdubooks.com 275
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2261 :
َحَّ rدثَنَاُ م َس َّ rد ٌدَ ، حَّ rدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْن قُ َّ rرةَ ب ِْن َخالِ ٍ rد ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيُ ح َم ْي ُ rد ب ُْن ِهاَل ٍلَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي
تَ :ما َع ِم ْل ُ
ت، ِّين ،فَقُ ْل ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َم ِعي َر ُجاَل ِن ِم ْن اأْل َ ْش َع ِري َ
ت إِلَى النَّبِ ِّي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :أَ ْقبَ ْل ُ
ُمو َسى َر ِ
ان ْال َع َم َل ،فَقَا َل" :لَ ْن ،أَ ْو اَل نَ ْستَ ْع ِم ُل َعلَى َع َملِنَا َم ْن أَ َرا َدهُ". أَنَّهُ َما يَ ْ
طلُبَ ِ
یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا ،ان سے قرۃ بن خالد نے کہrrا کہ مجھ سrrے
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا کہ ہم سے
rی اشrrعری رضrrی ہللا عنہ نے کہ میں
حمید بن ہالل نے بیان کیا ،ان سrrے ابrrوبردہ نے بیrrان کیrrا اور ان سrrے ابوموسٰ r
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ میرے ساتھ( میرے قبیلہ) اشعر کے دو مرد اور بھی تھے۔ میں نے
کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ دونوں صrاحبان حrاکم بنrنے کے طلب گrrار ہیں۔ اس پrrر آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا کہ جو شخص حاکم بننے کا خود خواہشمند ہو ،اسے ہم ہرگز حاکم نہیں بنrrائیں گے۔(یہrrاں راوی کrrو شrrک ہے
کہ) نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے لفظ« لن» یا لفظ« ال» استعمال فرمایا۔
www.islamicurdubooks.com 276
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وج ْد أَ ْه ُل ا ِإل ْ
سالَ ِم: ور ِة أَ ْو إِ َذا لَ ْم يُ َ ين ِع ْن َد ال َّ
ض ُر َ ستِئ َْجا ِر ا ْل ُم ْ
ش ِر ِك َ اب ا ْ
-3بَ ُ
باب :جب کوئی مسلمان مزدور نہ ملے تو ضرورت کے وقت مشرکوں سے مزدوری کرانے کا
بیان
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَهُو َد َخ ْيبَ َر.
َو َعا َم َل النَّبِ ُّي َ
اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے خبیر کے یہودیوں سے کام لیا( ان سے بٹائی پر معاملہ کیا تھا)۔
حدیث نمبر2263 :
ض َ rي الزبَي ِْرَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشا ٌمَ ، ع ْنَ م ْع َم ٍرَ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ
ِّيل ،ثُ َّم ِم ْن بَنِي َع ْبِ rد ب ِْن َعِ rديٍّ هَا ِديًا
rر َر ُجاًل ِم ْن بَنِي الrد ِ هَّللا ُ َع ْنهَاَ " ،وا ْستَأْ َج َر النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَبُو بَ ْكٍ r
ش فَأ َ ِمنَاهُ، ين ُكفَّ ِ
ار قُ َر ْي ٍ اص ب ِْن َوائِ ٍل َوهُ َو َعلَى ِد ِ آل ْال َع ِ ف فِي ِ ين ِح ْل ٍ
س يَ ِم َ يت ْال َما ِه ُر بِ ْال ِه َدايَ ِة ،قَ ْد َغ َم َِخرِّ يتًاْ ،ال ِخرِّ ُ
ث ،فَارْ تَ َحاَل َوا ْنطَلََ rr
ق ال ثَاَل ٍ
صبِي َحةَ لَيَ ٍ ال ،فَأَتَاهُ َما بِ َر ِ
احلَتَ ْي ِه َما َ ث لَيَ ٍ احلَتَ ْي ِه َما َو َوا َع َداهُ َغا َر ثَ ْو ٍر بَ ْع َد ثَاَل ِ
فَ َدفَ َعا إِلَ ْي ِه َر ِ
َّاح ِل". َم َعهُ َما َعا ِم ُر ب ُْن فُهَ ْي َرةَ َوال َّدلِي ُل الدِّيلِ ُّي ،فَأ َ َخ َذ بِ ِه ْم أَ ْسفَ َل َم َّكةَ َوهُ َو طَ ِري ُ
ق الس ِ
موسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کrو ہشrام بن عrروہ نے خrبر دی ،انہیں معمrر نے ،انہیں زہrری نے،
ٰ ہم سے ابراہیم بن
انہیں عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم اور ابrrوبکر رضrrی ہللا
عنہ نے( ہجرت کرتے وقت) بنو دیل کے ایک مرد کو نوکر رکھا جrrو بنrrو عبrrد بن عrrدی کے خانrrدان سrrے تھrrا۔ اور
اسے بطور ماہر راہبر مزدوری پر رکھا تھا( حrrدیث کے لفrrظ)« خrريت» کے معrنی راہrبری میں مrrاہر کے ہیں۔ اس
نے اپنا ہاتھ پانی وغیرہ میں ڈبو کر عاص بن وائل کے خاندان سے عہد کیrrا تھrrا اور وہ کفrrار قrrریش ہی کے دین پrrر
تھا۔ لیکن نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کو اس پrrر بھروسrrہ تھrrا۔ اسrrی لrrیے اپrrنی سrrواریاں
انہوں نے اسے دے دیں اور غار ثور پر تین رات کے بعد اس سrrے ملrrنے کی تاکیrrد کی تھی۔ وہ شrrخص تین راتrrوں
کے گزرتے ہی صبح کو دونوں حضرات کی سواریاں لے کر وہrrاں حاضrrر ہrrو گیrrا۔ اس کے بعrد یہ حضrrرات وہrrاں
www.islamicurdubooks.com 277
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے عامر بن فہیرہ اور اس دیلی راہبر کو ساتھ لے کر چلے۔ یہ شخص ساحل کے کنارے سrrے آپ کrrو لے کrrر چال
تھا۔
سنَ ٍة َجا َزَ ،و ُه َما َعلَى ستَأْ َج َر أَ ِجي ًرا ِليَ ْع َم َل لَهُ بَ ْع َد ثَالَثَ ِة أَيَّ ٍام أَ ْو بَ ْع َد َ
ش ْه ٍر أَ ْو بَ ْع َد َ اب إِ َذا ا ْ
-4بَ ُ
شتَ َرطَاهُ إِ َذا َجا َء األَ َج ُل: ش َْر ِط ِه َما الَّ ِذي ا ْ
باب :کوئی شخص کسی مزدور کو اس شرط پر رکھے کہ کام تین دن یا ایک مہینہ یا ایک سال
کے بعد کرنا ہو گا تو جائز ہے اور جب وہ مقررہ وقت آ جائے تو دونوں اپنی شرط پر قائم رہیں
گے
حدیث نمبر2264 :
ض َي الزبَي ِْر ، أَ َّنَ عائِ َشةََ ر ِ
ب : فَأ َ ْخبَ َرنِي عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْل ، قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
rر َر ُجاًل تَ " :وا ْستَأْ َج َر َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َوأَبُو بَ ْكٍ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَالَ ْ هَّللا ُ َع ْنهَاَ ،ز ْو َج النَّبِ ِّي َ
ث لَيٍَ r
rال احلَتَ ْي ِه َماَ rو َوا َعَ rداهُ َغrrا َر ثَrْ rو ٍر بَ ْعَ rد ثَاَل ِ
ش ،فَ َدفَ َعا إِلَ ْي ِه َر ِ ين ُكفَّ ِ
ار قُ َر ْي ٍ ِّيل هَا ِديًا ِخرِّ يتًا َوهُ َو َعلَى ِد ِ
ِم ْن بَنِي الد ِ
ص ْب َح ثَاَل ٍ
ث". احلَتَ ْي ِه َما ُ
بِ َر ِ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے عقیل نے کہ ابن شrrہاب
ٰ ہم سے
نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی بیوی عائشrrہ رضrrی
ہللا عنہا نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور ابوبکر رضrrی ہللا عنہ نے بنrrو دیل کے ایک مrrاہر راہrrبر
سے مزدوری طے کر لی تھی۔ وہ شخص کفار قریش کے دین پر تھا۔ ان دونrrوں حضrrرات نے اپrrنی دونrوں اونٹنیrrاں
اس کے حوالے کر دی تھیں اور کہہ دیا تھا کہ تین راتوں کے بعد صبح سویرے ہی سواروں کے ساتھ غار ثور پر آ
جائے۔
www.islamicurdubooks.com 278
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2265 :
ْج ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ عطَا ٌءَ ، ع ْنَ
صْ rrف َو َ
ان ب ِْن َح َّدثَنَا يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُج َري ٍ
ْش ْال ُع ْس َر ِة ،فَ َك َ
rrان ِم ْن صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجي َ
ت َم َع النَّبِ ِّي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :غ َز ْو ُ يَ ْعلَىَ ، ع ْن يَ ْعلَى ب ِْن أُ َميَّةََ ر ِ
ص rبَ َعهُ فَأ َ ْن َ rد َر ثَنِيَّتَ rهُ
احبِ ِه فَا ْنتَ َز َع إِ ْ
ص ِان لِي أَ ِجيرٌ ،فَقَاتَ َل إِ ْن َسانًا فَ َعضَّ أَ َح ُدهُ َما ،إِصْ بَ َع َ
ق أَ ْع َمالِي فِي نَ ْف ِسي ،فَ َك َ
أَ ْوثَ ِ
ض ُمهَا ،قَا َل :أَحْ ِسبُهُ
ك تَ ْق َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْه َد َر ثَنِيَّتَهَُ ،وقَا َل :أَفَيَ َد ُ
ع إِصْ بَ َعهُ فِي فِي َ ت ،فَا ْنطَلَ َ
ق إِلَى النَّبِ ِّي َ فَ َسقَطَ ْ
ض ُم ْالفَحْ لُ"r.
قَا َلَ :ك َما يَ ْق َ
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ،کہrrا کہ ہمیں ابن جrrریج نے خrrبر
یعلی بن امیہ رضrrی ہللا عنہ
یعلی نے ،ان کrrو ٰ
دی ،کہrrا کہ مجھے عطrrا بن ابی ربrrاح نے خrrبر دی ،انہیں صrrفوان بن ٰ
نے ،انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ جیش عسرۃ( غrزوۃ تبrوک) میں گیrا تھrا یہ مrیرے
نزدیک میرا سب سے زیادہ قابل اعتماد نیک عمل تھا۔ میرے ساتھ ایک مزدور بھی تھا وہ ایک شخص سrrے جھگrrڑا
اور ان میں سے ایک نے دوسرے مقابل والے کی انگلی چبا ڈالی۔ دوسرے نے جو اپنا ہاتھ زور سے کھینچا تrrو اس
کے آگے کے دانت بھی ساتھ ہی کھینچے چلے آئے اور گر گئے۔ اس پر وہ شخص اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی
ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rپہنچا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کے دانت( ٹوٹنے کا) کوئی قصاص
نہیں دلوایا۔ بلکہ فرمایا کہ کیا وہ انگلی تمہارے منہ میں چبانے کے لیے چھوڑ دیتا۔ راوی نے کہا کہ میں خیال کرتا
ہوں کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یوں بھی فرمایا۔ جس طرح اونٹ چبا لیا کرتا ہے۔
حدیث نمبر2266 :
rل ،فَأ َ ْنَ rد َر
الصrفَ ِة ،أَ َّن َر ُجاًل َعضَّ يََ rد َر ُجٍ r ْجَ : و َح َّدثَنِيَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ُملَ ْي َكةََ ، ع ْنَ جِّ rد ِه بِ ِم ْثِ r
rل هَِ rذ ِه ِّ قَا َل اب ُْن ُج َري ٍ
ثَنِيَّتَهُ ،فَأ َ ْه َد َرهَا أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ.
ابن جریج نے کہا اور مجھ سے عبدہللا بن ابی ملیکہ نے بیان کیrrا اور ان سrrے ان کے دادا نے بالکrrل اسrrی طrrرح کrrا
واقعہ بیان کیا کہ ایک شخص نے ایک دوسرے شخص کrا ہrاتھ کrاٹ کھایا۔( دوسrرے نے اپنrا ہrاتھ کھینچrا تrو) اس
کاٹنے والے کا دانت ٹوٹ گیا اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اس کا کوئی قصاص نہیں دلوایا۔
www.islamicurdubooks.com 279
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ستَأْ َج َر أَ ِجي ًرا َعلَى أَنْ يُقِي َم َحائِطًا يُ ِري ُد أَنْ يَ ْنقَ َّ
ض َج َ
از: اب إِ َذا ا ْ
-7بَ ُ
باب :اگر کوئی شخص کسی کو اس کام پر مقرر کرے کہ وہ گرتی ہوئی دیوار کو درست کر دے
تو جائز ہے
حدیث نمبر2267 :
ْج أَ ْخبََ rرهُ ْم ،قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِي يَ ْعلَى ب ُْن ُم ْسrلِ ٍم،
ف ، أَ َّن اب َْن ُجَ rري ٍ وسrى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشrا ُم ب ُْن ي ُ
ُوسَ r َح َّدثَنَا إِبَْ rرا ِهي ُم ب ُْن ُم َ
احبِ ِه َو َغ ْي ُرهُ َما ،قَا َل :قَ ْد َس ِم ْعتُهُ يُ َح ِّدثُهُ َع ْن َس ِعي ٍد،
ص ِارَ ، ع ْنَ س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر ، يَ ِزي ُد أَ َح ُدهُ َما َعلَى َ
َ و َع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم: ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ َحَّ rدثَنِي أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ
ب ، قَrrا َل :قَrrا َل َر ُس rو ُل هَّللا ِ َ قَrrا َل :قَrrا َل لِي اب ُْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
ْت أَ ْن َس ِ rعيدًا،
"فَا ْنطَلَقَا ،فَ َو َج َدا ِج َدارًا ي ُِري ُد أَ ْن يَ ْنقَضَّ ،قَا َل َس ِعي ٌد :بِيَ ِد ِه هَ َك َذاَ ،و َرفَ َع يَ َد ْي ِه فَا ْستَقَا َم ،قَا َل يَ ْعلَىَ :ح ِس rب ُ
ت َعلَ ْي ِه أَجْ رًا ،قَا َل َس ِعي ٌد :أَجْ رًا نَأْ ُكلُهُ".
ت اَل تَّ َخ ْذ َ
قَا َل :فَ َم َس َحهُ بِيَ ِد ِه فَا ْستَقَا َم ،لَ ْو ِش ْئ َ
یعلی بن مسrلم اور
موسی نے بیان کیا ،کہrا کہ ہم کrو ہشrام بن یوسrف نے خrبر دی ،کہrا کہ مجھے ٰ
ٰ ہم سے ابراہیم بن
عمرو بن دینار نے سعید سے خبر دی۔ یہ دونوں حضرات( سعید بن جبیر سے اپنی روایتوں میں) ایک دوسرے سے
کچھ زیادہ روایت کرتے ہیں۔ ابن جریج نے کہا میں نے یہ حدیث اوروں سrrے بھی سrrنی ہے۔ وہ بھی سrrعید بن جبrrیر
www.islamicurdubooks.com 280
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے نقل کرتے تھے کہ مجھ سے ابن عباس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہrrا ،اور ان سrrے ابی بن کعب رضrrی ہللا عنہ نے
rی اور خضrrر
کہا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر وہ دونوں( موسٰ r
علیہما السالم) چلے۔ تو انہیں ایک گاؤں میں ایک دیوار ملی جو گرنے ہی والی تھی۔ سعید نے کہا خضر علیہ السالم
یعلی نے کہا میرا خیrrال ہے کہ سrrعید
نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا اور ہاتھ اٹھایا ،وہ دیوار سیدھی ہو گئی۔ ٰ
rی علیہ السrrالم بrrولے
نے کہا ،خضر علیہ السالم نے دیوار کو اپنے ہاتھ سے چھوا ،اور وہ سیدھی ہو گrrئی ،تب موسٰ r
(موسrی علیہ السrالم کی مrراد یہ تھی
ٰ کہ اگر آپ چاہتے تو اس کrام کی مrزدوری لے سrکتے تھے۔ سrعید نے کہrا کہ
کہ) کوئی ایسی چیز مزدوری میں( آپ کو لینی چاہئیے تھی) جسے ہم کھا سrrکتے( کیrrونکہ بسrrتی والrrوں نے ان کrrو
کھانا نہیں کھالیا تھا)۔
www.islamicurdubooks.com 281
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ٰ
نصاری نے کیا ،پھر اس شخص نے کہا کہ سے عصر تک ایک قیراط پر میرا کام کون کرے گا؟ چنانچہ یہ کام پھر
عصر کے وقت سے سورج ڈوبنے تrک مrrیرا کrrام دو قrrیراط پrrر کrrون کrrرے گrrا؟ اور تم( امت محمrrدیہ) ہی وہ لrrوگ
ہو( جن کو یہ درجہ حاصل ہوا)اس پر یہrrود و نصٰ r
rاری نے بrrرا مانrrا ،وہ کہrrنے لگے کہ کrrام تrو ہم زیادہ کrrریں اور
مزدوری ہمیں کم ملے ،پھر اس شخص نے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ کیا تمہارا حق تمہیں پrrورا نہیں مال؟ سrrب نے کہrrا کہ
ہمیں تو ہمارا پورا حق مل گیا۔ اس شخص نے کہا کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں زیادہ دوں۔
صالَ ِة ا ْل َع ْ
ص ِر: اب ا ِإل َجا َر ِة إِلَى َ
-9بَ ُ
باب :عصر کی نماز تک مزدور لگانا
حدیث نمبر2269 :
rولَى َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ،ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ كَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ
ارَ مْ r َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ
س ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ مالِ ٌ
صrrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rrه َو َسrrلَّ َم ،قَrrا َل" :إِنَّ َما َمثَلُ ُك ْمَ ،و ْاليَهُrrو ُد،
ضَ rrي هَّللا ُ َع ْنrrهُ ،أَ ّن َر ُسrrو َل هَّللا ِ َ ب ِْن ُع َمَ rrر ب ِْن ْال َخطَّا ِ
بَ ر ِ
ت ْاليَهُو ُد َعلَى
اط ؟ فَ َع ِملَ ْ صا َرى َك َرج ٍُل ا ْستَ ْع َم َل ُع َّمااًل ،فَقَا َلَ :م ْن يَ ْع َم ُل لِي إِلَى نِصْ ِ
ف النَّهَ ِ
ار َعلَى قِي َر ٍ
اط قِي َر ٍ َوالنَّ َ
ب
rار ِ صrاَل ِة ْال َع ْ
صِ rر إِلَى َم َغِ r rون ِم ْن َ اط ،ثُ َّم أَ ْنتُ ُم الَّ ِذ َ
ين تَ ْع َملَُ r صrا َرى َعلَى قِrrي َر ٍ
اط قِrrي َر ٍ اط ،ثُ َّم َع ِملَ ْ
ت النَّ َ اط قِrrي َر ٍ
قِrrي َر ٍ
صا َرىَ ،وقَالُوا :نَحْ ُن أَ ْكثَُ rر َع َماًل َوأَقَrrلُّ َعطَrrا ًء ،قَrrا َل :هَrrلْ ت ْاليَهُو ُدَ ،والنَّ َ ضبَ ْس َعلَى قِي َراطَي ِْن قِي َراطَي ِْن ،فَ َغ ِ ال َّش ْم ِ
ك فَضْ لِي أُوتِي ِه َم ْن أَ َشا ُء. ظَلَ ْمتُ ُك ْم ِم ْن َحقِّ ُك ْم َش ْيئًا ،قَالُوا :اَل ،فَقَا َل :فَ َذلِ َ
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے امrrام مالrrک نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عبrrدہللا بن
عمر رضی ہللا عنہما کے غالم عبدہللا بن دینار نے بیان کیا ،اور ان سے عبدہللا بن عمر بن خطrrاب رضrrی ہللا عنہمrrا
ٰ
نصاری کی مثrrال ایسrrی ہے کہ ایک نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری اور یہود و
شخص نے چند مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ ایک ایک قیراط پر آدھے دن تک مrrیری مrrزدوری کrrون کrrرے گrrا؟
ٰ
نصاری نے بھی ایک قیراط پر کrrام کیrrا۔ پھrrر تم لوگrrوں نے عصrrر پس یہود نے ایک قیراط پر یہ مزدوری کی۔ پھر
ٰ
نصrاری غصrrہ ہrو گrئے کہ ہم نے تrو زیادہ کrrام کیrrا اور سے مغرب تک دو دو قrیراط پrر کrام کیrا۔ اس پrر یہrود و
www.islamicurdubooks.com 282
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مزدوری ہم کو کم ملی۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ کیا میں نے تمہارا حق ذرہ برابر بھی مrrارا ہے؟ تrrو انہrrوں نے
کہا کہ نہیں۔ پھر اس شخص نے کہا کہ یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں زیادہ دیتا ہوں۔
اإل َجا َر ِة ِم َن ا ْل َع ْ
ص ِر إِلَى اللَّ ْي ِل: اب ِ -11بَ ُ
باب :عصر سے لے کر رات تک مزدوری کرانا
حدیث نمبر2271 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن
وسrىَ ر ِ َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِءَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو أُ َسrا َمةََ ، ع ْن بُ َر ْيٍ rدَ ، ع ْن أَبِي بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي ُم َ
اسrتَأْ َج َر قَ ْو ًما يَ ْع َملَُ r
rون لَrهُ rل ْ صrا َرىَ ،ك َمثَِ r
rل َر ُجٍ r ين َو ْاليَهُrrو ِدَ ،والنَّ َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :مثَ ُل ْال ُم ْسلِ ِم َ
النَّبِ ِّي َ
rار ،فَقَrrالُوا :اَل َحا َج rةَ لَنَا إِلَى أَجْ ِ rر َ
ك الَّ ِذي ف النَّهَِ r rل َعلَى أَجْ ٍ rر َم ْعلٍُ r
rوم ،فَ َع ِملُrrوا لَ rهُ إِلَى نِ ْ
صِ r َع َماًل ،يَ ْو ًما إِلَى اللَّ ْيِ r
www.islamicurdubooks.com 283
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اط rلٌ ،فَقَrrا َل لَهُ ْم :اَل تَ ْف َعلُrrوا rأَ ْك ِملُrrوا بَقِيَّةَ َع َملِ ُك ْمَ ،و ُخُ rذوا أَجَْ rر ُك ْم َكrrا ِماًل ،فَrrأَبَ ْوا َوتَ َر ُكrrوا،ت لَنَrrاَ ،و َما َع ِم ْلنَا بَ ِ ط ََش َر ْ
ت لَهُ ْم ِم َن اأْل َجْ ِر ،فَ َع ِملُوا َحتَّى إِ َذا ط َُوا ْستَأْ َج َر أَ ِجي َري ِْن بَ ْع َدهُ ْم ،فَقَا َل لَهُ َما :أَ ْك ِماَل بَقِيَّةَ يَ ْو ِم ُك َما هَ َذاَ ،ولَ ُك َما الَّ ِذي َش َر ْ
ت لَنَا فِي ِه ،فَقَا َل لَهُ َمrrا :أَ ْك ِماَل بَقِيَّةَ َع َملِ ُك َما
ك اأْل َجْ ُر الَّ ِذي َج َع ْل َاطلٌَ ،ولَ َ ك َما َع ِم ْلنَا بَ ِ صاَل ِة ْال َعصْ ِر ،قَااَل :لَ َ ين َ ان ِح ُ َك َ
اسrتَأْ َج َر قَ ْو ًما أَ ْن يَ ْع َملُrrوا لَrهُ بَقِيَّةَ يَrْ rو ِم ِه ْم ،فَ َع ِملُrrوا بَقِيَّةَ يَrْ rو ِم ِه ْم َحتَّى َغrrابَ ِ
ت ار َش ْي ٌء يَ ِسrيرٌ ،فَأَبَيَا َو ْ
َما بَقِ َي ِم َن النَّهَ ِ
ال َّش ْمسُ َ ،وا ْستَ ْك َملُوا أَجْ َر ْالفَ ِريقَي ِْن ِكلَ ْي ِه َما ،فَ َذلِ َ
ك َمثَلُهُ ْم َو َمثَ ُل َما قَبِلُوا ِم ْن هَ َذا النُّ ِ
ور".
ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،ان سے یزید بن عبدہللا نے ،ان سے ابوبردہ
ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،مسrrلمانوں کی اور
ٰ نے اور ان سے
ٰ
نصاری کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے چند آدمیوں کو مزدور کیrrا کہ یہ سrrب اس کrrا ایک کrrام صrrبح یہود و
سے رات تک مقررہ اجرت پر کریں۔ چنانچہ کچھ لوگوں نے یہ کام دوپہر تک کیا۔ پھر کہنے لگے کہ ہمیں تمہrrاری
اس مزدوری کی ضرورت نہیں ہے جو تم نے ہم سے طے کی ہے بلکہ جو کام ہم نے کر دیا وہ بھی غلrrط رہrrا۔ اس
پر اس شخص نے کہا کہ ایسا نہ کرو۔ اپنا کام پورا کر لو اور اپنی پوری مrrزدوری لے جrrاؤ ،لیکن انہrrوں نے انکrrار
کر دیا اور کام چھوڑ کر چلے گئے۔ آخر اس نے دوسرے مزدور لگائے اور ان سے کہا کہ باقی دن پورا کر لrrو تrrو
میں تمہیں وہی مrزدوری دوں گrا جrو پہلے مrزدوروں سrے طے کی تھی۔ چنrانچہ انہrوں نے کrام شrروع کیrا ،لیکن
عصر کی نماز کا وقت آیا تو انہrrوں نے بھی یہی کیrrا کہ ہم نے جrrو تمہrrارا کrrام کrrر دیا ہے وہ بالکrrل بیکrrار رہrrا۔ وہ
مزدوری بھی تم اپنے ہی پاس رکھو جو تم نے ہم سے طے کی تھی۔ اس شخص نے ان کو سمجھایا کہ اپنا بrrاقی کrrام
پورا کر لو۔ دن بھی اب تھوڑا ہی باقی رہ گیا ہے ،لیکن وہ نہ مانے ،آخر اس شخص نے دوسرے مrزدور لگrائے کہ
یہ دن کا جو حصہ باقی رہ گیا ہے اس میں یہ کام کر دیں۔ چنانچہ ان لوگrrوں نے سrrورج غrrروب ہrrونے تrrک دن کے
بقیہ حصہ میں کام پورا کیا اور پہلے اور دوسرے مزدوروں کی مزدوری بھی سب ان ہی کو ملی۔ تو مسrrلمانوں کی
اور اس نور کی جس کو انہوں نے قبول کیا ،یہی مثال ہے۔
www.islamicurdubooks.com 284
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :اگر کسی نے کوئی مزدور کیا اور وہ مزدور اپنی اجرت لیے بغیر چال گیا پھر ( مزدور
کی اس چھوڑی ہوئی رقم یا جنس سے ) مزدوری لینے والے نے کوئی تجارتی کام کیا ۔ اس
طرح وہ اصل مال بڑھ گیا اور وہ شخص جس نے کسی دوسرے کے مال سے کوئی کام کیا اور
اس میں نفع ہوا ( ان سب کے بارے میں کیا حکم ہے )
حدیث نمبر2272 :
الز ْه ِريِّ َ ، ح َّدثَنِيَ سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ، أَ َّنَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َرَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ، ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
rrان قَ ْبلَ ُك ْمَ ،حتَّى أَ َو ْوا ْال َمبِ َ
يت إِلَى صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولُ" :ا ْنطَلَ َ
ق ثَاَل ثَةُ َر ْه ٍ
rrط ِم َّم ْن َك َ ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ
قَا َلَ :س ِمع ُ
الصْ rخ َر ِة إِاَّل أَ ْن
ت َعلَ ْي ِه ُم ْال َغrrا َر ،فَقَrrالُوا :إِنَّهُ اَل يُ ْن ِجي ُك ْم ِم ْن هَِ rذ ِه َّ rل فَ َسَّ rد ْصْ rخ َرةٌ ِم َن ْال َجبَِ r
ت َ ار فَ َد َخلُوهُ ،فَا ْن َح َد َر ْ
َغ ٍ
ق قَ ْبلَهُ َما أَ ْهاًل َواَل
ت اَل أَ ْغبِ ُ r
انَ ،و ُك ْن ُ
ان َكبِي َر ِ
ان َش ْي َخ ِ ان لِي أَبَ َو ِ ح أَ ْع َمالِ ُك ْم ،فَقَا َل َر ُج ٌل ِم ْنهُ ْم :اللَّهُ َّم َك َ
صالِ ِ تَ ْد ُعوا هَّللا َ بِ َ
ت ب َش ْي ٍء يَ ْو ًما ،فَلَ ْم أُ ِرحْ َعلَ ْي ِه َما َحتَّى نَا َما ،فَ َحلَب ُ
ْت لَهُ َما َغبُوقَهُ َما فَ َو َج ْدتُهُ َما نَائِ َمي ِْنَ ،و َك ِر ْه ُ طلَ ِ َمااًل ،فَنَأَى بِي فِي َ
ق ْالفَجْ rرُ ،فَ ْ
اسrتَ ْيقَظَا فَ َشِ rربَا ي أَ ْنتَ ِظُ rر ْ
اسrتِيقَاظَهُ َما َحتَّى بََ rر َ ت َو ْالقََ rد ُح َعلَى يََ rد َّق قَ ْبلَهُ َما أَ ْهاًل أَ ْو َم rااًل ،فَلَبِ ْث ُ
أَ ْن أَ ْغبِ َ
الصْ rخ َر ِة ،فَrrا ْنفَ َر َج ْ
ت َشْ rيئًا اَل ك ،فَفَrrرِّ جْ َعنَّا َما نَحْ ُن فِي ِه ِم ْن هَِ rذ ِه َّ ت َذلِ َ
ك ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ ت فَ َع ْل ُ
َغبُوقَهُ َما ،اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ
ت أَ َحبَّ النَّ ِ
اس ت َع ٍّم َكrrانَ ْ
ت لِي بِ ْن ُ ُون ْال ُخرُو َج ،قَا َل النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ :وقَrrا َل اآْل َخ rرُ :اللَّهُ َّم َكrrانَ ْ يَ ْستَ ِطيع َ
ين َو ِمائَةَ ِدينَ ٍ
ار، ط ْيتُهَا ِع ْش ِر َين ،فَ َجا َء ْتنِي فَأ َ ْع َ ت بِهَا َسنَةٌ ِم َن ال ِّسنِ َ ت ِمنِّي َحتَّى أَلَ َّم ْ ي ،فَأ َ َر ْدتُهَا َع ْن نَ ْف ِسهَا ،فَا ْمتَنَ َع ْ
إِلَ َّ
ت :اَل أُ ِح rلُّ لَ َ r
ك أَ ْن تَفُضَّ ْال َخrrاتَ َم إِاَّل بِ َحقِّ ِه، ت َعلَ ْيهَrrا ،قَrrالَ ْ
ت َحتَّى إِ َذا قَ َ rدرْ َُعلَى أَ ْن تُ َخلِّ َي بَ ْينِي َوبَي َْن نَ ْف ِس rهَا ،فَفَ َعلَ ْ
ب الَّ ِذي أَ ْعطَ ْيتُهَrrا ،اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ
ت ت الَّ rذهَ َ
ي َوتَ َر ْك ُ ت َع ْنهَا َو ِه َي أَ َحبُّ النَّ ِ
اس إِلَ َّ ص َر ْف ُ وع َعلَ ْيهَا فَا ْن َ ْ
ت ِم َن ال ُوقُ ِ فَتَ َحرَّجْ ُ
ُون ْال ُخرُو َج ِم ْنهَا ،قَا َل النَّبِ ُّي
ت الص َّْخ َرةُ َغ ْي َر أَنَّهُ ْم اَل يَ ْستَ ِطيع َ ك فَا ْفرُجْ َعنَّا َما نَحْ ُن فِي ِه ،فَا ْنفَ َر َج ِ ت ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ فَ َع ْل ُ
ك الَّ ِذي لَrهُ احٍ rد تََ rر َ ث :اللَّهُ َّم إِنِّي ا ْستَأْ َجرْ ُ
ت أُ َج َرا َء فَأ َ ْعطَ ْيتُهُ ْم أَجْ َرهُ ْم َغ ْي َر َرج ٍُل َو ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :وقَا َل الثَّالِ َُ
ي أَجْ ِري ،فَقُ ْل ُ
ت لَrهُُ :كrrلُّ ين ،فَقَا َل :يَا َع ْب َد هَّللا ِ ،أَ ِّد إِلَ َّ
ت ِم ْنهُ اأْل َ ْم َوالُ ،فَ َجا َءنِي بَ ْع َد ِح ٍ
ت أَجْ َرهُ َحتَّى َكثُ َر ْ
ب فَثَ َّمرْ ُ
َو َذهَ َ
ت :إِنِّي اَل أَ ْسrrتَه ِْز ُ
ئ ئ بِي ،فَقُ ْل ُ ك ِم َن اإْل ِ بِ ِلَ ،و ْالبَقَ ِرَ ،و ْال َغنَ ِمَ ،وال َّرقِ ِ
يق ،فَقَا َل :يَا َع ْب َد هَّللا ِ ،اَل تَ ْستَه ِْز ُ َما تَ َرى ِم ْن أَجْ ِر َ
ك ،فَrrا ْفرُجْ َعنَّا َما نَحْ ُن فِي ِه، ت فَ َع ْل ُ
ت َذلَِ r
ك ا ْبتِ َغrrا َء َوجْ ِهَ r ك فَأ َ َخ َذهُ ُكلَّهُ ،فَا ْستَاقَهُ فَلَ ْم يَ ْتر ْ
ُك ِم ْنهُ َشْ rيئًا ،اللَّهُ َّم فَrإ ِ ْن ُك ْن ُ بِ َ
ت الص َّْخ َرةُ ،فَ َخ َرجُوا يَ ْم ُش َ
ون". فَا ْنفَ َر َج ِ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،انہیں زہری نے خبر دی ،ان سے سrrالم بن
عبrrدہللا نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا کہ میں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 285
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسrrلم سrrے سrrنا ،آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ پہلی امت کے تین آدمی کہیں سrrفر میں جrrا رہے تھے۔ رات
ہونے پر رات گزارنے کے لیے انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں پنrrاہ لی ،اور اس میں انrrدر داخrrل ہrrو گrrئے۔ اتrrنے
میں پہاڑ سے ایک چٹان لڑھکی اور اس نے غار کا منہ بند کر دیا۔ سrrب نے کہrrا کہ اب اس غrrار سrrے تمہیں کrrوئی
rالی سrrے دعrrا
چیز نکالنے والی نہیں ،سوا اس کے کہ تم سب ،اپنے سب سے زیادہ اچھے عمل کو یاد کر کے ہللا تعٰ r
کرو۔ اس پر ان میں سے ایک شخص نے اپنی دعا شروع کی کہ اے ہللا! میرے ماں باپ بہت بوڑھے تھے اور میں
روزانہ ان سے پہلے گھر میں کسی کو بھی دودھ نہیں پالتا تھا ،نہ اپنے بال بچوں کو ،اور نہ اپنے غالم وغیرہ کrrو۔
ایک دن مجھے ایک چیز کی تالش میں رات ہو گئی اور جب میں گھر واپس ہوا تو وہ( میرے ماں بrrاپ) سrrو چکے
تھے۔ پھر میں نے ان کے لیے شام کrrا دودھ نکrrاال۔ جب ان کے پrrاس الیا تrrو وہ سrrوئے ہrrوئے تھے۔ مجھے یہ بrrات
ہرگز اچھی معلوم نہیں ہوئی کہ ان سے پہلے اپنے بال بچrrوں یا اپrrنے کسrrی غالم کrrو دودھ پالؤں ،اس لrrیے میں ان
کے سرہانے کھڑا رہا۔ دودھ کا پیالہ میرے ہاتھ میں تھا اور میں ان کے جاگنے کا انتظار کrrر رہrrا تھrrا۔ یہrrاں تrک کہ
صبح ہو گئی۔ اب میرے ماں باپ جاگے اور انہrrوں نے اپنrrا شrrام کrrا دودھ اس وقت پیrrا ،اے ہللا! اگrrر میں نے یہ کrrام
محض تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو اس چٹان کی آفت کو ہم سے ہٹا دے۔ اس دعrrا کے نrrتیجہ میں وہ
غار تھوڑا سا کھل گیا۔ مگر نکلنا اب بھی ممکن نہ تھا۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دوسرے نے
دعا کی ،اے ہللا! میرے چچا کی ایک لڑکی تھی۔ جو سب سے زیادہ مجھے محبوب تھی ،میں نے اس کے ساتھ بrrرا
کام کرنا چاہا ،لیکن اس نے نہ مانا۔ اسی زمانہ میں ایک سال قحط پڑا۔ تو وہ میرے پاس آئی میں نے اسے ایک سrrو
بیس دینار اس شرط پر دیئے کہ وہ خلوت میں مجھے سے برا کام کرائے۔ چنانچہ وہ راضی ہو گئی۔ اب میں اس پrrر
قابو پا چکا تھا۔ لیکن اس نے کہا کہ تمہارے لیے میں جائز نہیں کرتی کہ اس مہر کو تم حق کے بغیر تrrوڑو۔ یہ سrrن
کر میں اپنے برے ارادے سے باز آ گیا اور وہاں سے چال آیا۔ حاالنکہ وہ مجھے سب سے بڑھ کر محبrrوب تھی اور
میں نے اپنا دیا ہوا سونا بھی واپس نہیں لیا۔ اے ہللا! اگر یہ کام میں نے صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا تو ہماری
اس مصیبت کو دور کر دے۔ چنانچہ چٹان ذرا سی اور کھسکی ،لیکن اب بھی اس سے باہر نہیں نکال جrrا سrrکتا تھrrا۔
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اور تیسرے شخص نے دعا کی۔ اے ہللا! میں نے چند مزدور کئے تھے۔ پھر
سب کو ان کی مزدوری پوری دے دی ،مگر ایک مزدور ایسا نکال کہ وہ اپنی مrrزدوری ہی چھrrوڑ گیrrا۔ میں نے اس
کی مزدوری کو کاروبار میں لگا دیا اور بہت کچھ نفع حاصل ہو گیا پھر کچھ دنوں کے بعد وہی مزدور میرے پrrاس
www.islamicurdubooks.com 286
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
آیا اور کہrrنے لگrrا ہللا کے بنrrدے! مجھے مrrیری مrrزدوری دیدے ،میں نے کہrrا یہ جrrو کچھ تrrو دیکھ رہrrا ہے۔ اونٹ،
گائے ،بکری اور غالم یہ سب تمہاری مزدوری ہی ہے۔ وہ کہنے لگا ہللا کے بندے! مجھ سے مrrذاق نہ کrrر۔ میں نے
کہا میں مذاق نہیں کرتا ،چنانچہ اس شخص نے سب کچھ لیا اور اپنے ساتھ لے گیا۔ ایک چیز بھی اس میں سے باقی
نہیں چھوڑی۔ تو اے ہللا! اگر میں نے یہ سب کچھ تیری رضا مندی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو تrrو ہمrrاری اس
مصیبت کو دور کر دے۔ چنانچہ وہ چٹان ہٹ گئی اور وہ سب باہر نکل کر چلے گئے۔
ق بِ ِه َوأُ ْج َر ِة ا ْل َح َّم ِ
ال: سهُ لِيَ ْح ِم َل َعلَى ظَ ْه ِر ِه .ثُ َّم تَ َ
ص َّد َ آج َر نَ ْف َ
اب َمنْ َ
-13بَ ُ
باب :جس نے اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھانے کی مزدوری کی یعنی «حمالی» کی اور پھر اسے صدقہ
کر دیا اور «حمال» کی اجرت کا بیان
حدیث نمبر2273 :
قَ ، ع ْن أَبِي َم ْسrrrعُو ٍد
َحَّ rrrدثَنَاَ سِ rrrعي ُد ب ُْن يَحْ يَى ب ِْن َسِ rrrعي ٍد ْالقُ َر ِشُّ rrrيَ ، حَّ rrrدثَنَا أَبِيَ ، حَّ rrrدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ َ ، ع ْنَ شrrrقِي ٍ
ق أَ َحُ rدنَا إِلَى صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم إِ َذا"أَ َم َرنَا بِ َّ
الصَ rدقَ ِة ،ا ْنطَلََ r rان َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َلَ " :ك َ
اريِّ َر ِ
ص ِاأْل َ ْن َ
ْض ِه ْم لَ ِمائَةَ أَ ْل ٍ
ف ،قَا َلَ :ما تَ َراهُ إِاَّل نَ ْف َسهُ". ُصيبُ ْال ُم َّدَ ،وإِ َّن لِبَع ِ
ُّوق فَيُ َحا ِم ُل فَي ِ
الس ِ
(یحیی بن سعید قریش) نے بیان کیا ،ان سے
ٰ یحیی بن سعید نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے میرے باپ
ٰ ہم سے سعید بن
اعمش نے بیان کیا ،ان سے شفیق نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے جب ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ،تrrو بعض لrrوگ بrrازاروں میں جrrا کrrر بrوجھ اٹھrrاتے جن سrrے ایک مrrد
مزدوری ملتی( وہ اس میں سے بھی صدقہ کرتے) آج ان میں سے کسی کے پاس الکھ الکھ( درہم یا دینrrار) موجrrود
ہیں۔ شفیق نے کہا ہمارا خیال ہے کہ ابومسعود رضی ہللا عنہ نے کسی سے اپنے ہی تیئں مراد لیا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 287
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2274 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، سَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
اح ِدَ ، حَّ rدثَنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ِن اب ِْن طَrا ُو ٍ
سَ ،ما قَ ْولُ rهُ اَل اض ٌر لِبَrrا ٍد" ،قُ ْل ُ
ت :يَا اب َْن َعبَّا ٍ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُتَلَقَّى الرُّ ْكبَ ُ
انَ ،واَل يَبِي َع َح ِ "نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
اض ٌر لِبَا ٍد ،قَا َل :اَل يَ ُك ُ
ون لَهُ ِس ْم َسارًا. يَبِي ُع َح ِ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے معمrrر نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابن
طrrاؤس نے ،ان سrrے ان کے بrrاپ نے ،اور ان سrrے ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے( تجارتی) قافلوں سے( منڈی سے آگے جا کر)مالقات کرنے سے منع فرمایا تھrrا۔ اور یہ کہ شrrہری دیہrrاتی
کا مال نہ بیچیں ،میں نے پوچھا ،اے ابن عباس رضی ہللا عنہما! شہری دیہrrاتی کrrا مrrال نہ بیچیں کrrا کیrrا مطلب ہے؟
انہوں نے فرمایا کہ مراد یہ ہے کہ ان کے دالل نہ بنیں۔
ب„: ش ِر ٍك فِي أَ ْر ِ
ض ا ْل َح ْر ِ اب َه ْل يُؤَا ِج ُر ال َّر ُج ُل نَ ْف َ
سهُ ِمنْ ُم ْ -15بَ ُ
باب :کیا کوئی مسلمان دار الحرب میں کسی مشرک کی مزدوری کر سکتا ہے ؟
www.islamicurdubooks.com 288
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2275 :
صَ ، حَّ rدثَنَا أَبِيَ ،حَّ rدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ َ ، ع ْنُ م ْسrلِ ٍمَ ، ع ْنَ م ْسrرُو ٍ
قَ ، حَّ rدثَنَاَ خبَّابٌ ، قَrrا َلُ " :ك ْن ُ
ت َحَّ rدثَنَاُ ع َمُ rر ب ُْن َح ْف ٍ
ك َحتَّى تَ ْكفَُ rر اضrاهُ ،فَقَrrا َل :اَل َ ،وهَّللا ِ اَل أَ ْق ِ
ضrي َ rل ،فَrrاجْ تَ َم َع لِي ِع ْنَ rدهُ ،فَأَتَ ْيتُrهُ أَتَقَ َ ت لِ ْل َعِ r
rاص ب ِْن َوائٍِ r َر ُجاًل قَ ْينًا ،فَ َع ِم ْل ُ
ُوث ،قُ ْل ُ
ت :نَ َع ْم ،قَrrا َل :فَإِنَّهُ َس rيَ ُك ُ
ون لِي، ِّت ثُ َّم َم ْبع ٌ ت :أَ َما َوهَّللا ِ َحتَّى تَ ُم َ
وت ثُ َّم تُ ْب َع َ
ث فَاَل ،قَا َلَ :وإِنِّي لَ َمي ٌ بِ ُم َح َّم ٍد ،فَقُ ْل ُ
ْت الَّ ِذي َكفَ َر بِآيَاتِنَا َوقَا َل ألُوتَيَ َّن َماال َو َولَدًا سورة مريم آية ."77 ك ،فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى :أَفَ َرأَي َ ثَ َّم َما ٌل َو َولَ ٌد فَأ َ ْق ِ
ضي َ
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ،ان سے اعمش نے بیrrان کیrrا،
ان سے مسلم بن صبیح نے ،ان سے مسروق نے ،ان سے خباب بن ارت رضی ہللا عنہ نے بیان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا
کہ میں لوہار تھا ،میں نے عاص بن وائل( مشرک) کا کام کیا۔ جب میری بہت سی مrrزدوری اس کے سrrر چrrڑھ گrrئی
تو میں اس کے پاس تقاضا کرنے آیا ،وہ کہنے لگا کہ ہللا کی قسم! میں تمہاری مزدوری اس وقت تrrک نہیں دوں گrrا
جب تک تم محمد صلی ہللا علیہ وسلم سے نہ پھر جاؤ۔ میں نے کہا ،ہللا کی قسم! یہ تو اس وقت بھی نہ ہو گا جب تrrو
مر کے دوبارہ زندہ ہو گا۔ اس نے کہا ،کیا میں مرنے کے بعد پھر دوبارہ زنrدہ کیrrا جrاؤں گrrا؟ میں نے کہrrا کہ ہrاں!
اس پر وہ بوال پھر کیا ہے۔ وہیں میرے پاس مال اور اوالد ہو گی اور وہیں میں تمہارا قرض ادا کrrر دوں گrrا۔ اس پrrر
قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی« أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال ألوتين ماال وولدا» اے پیغمبر! کیا تو نے اس شrrخص
کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا ،اور کہا کہ مجھے ضرور وہاں مال و اوالد دی جائے گی۔
ت :الرِّ ْش َوةُ فِي ْال ُح ْك ِمَ ،و َكانُوا يُ ْعطَ ْو َن َعلَى ْالخَرْ ِ
ص. ان يُقَا ُل السُّحْ ُ ين بِأَجْ ِر ْالقَس َِّام بَأْسًاَ ،وقَا َلَ :ك َ يَ َر اب ُْن ِس ِ
ير َ
اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے بیrان کیrrا کہ کتrrاب ہللا سrب سrے زیادہ اس کی
مستحق ہے کہ تم اس پر اجرت حاصل کرو۔ اور شrrعبی رحمہ ہللا نے کہrrا کہ قrrرآن پڑھانے واال پہلے سrrے طے نہ
www.islamicurdubooks.com 289
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کرے۔ البتہ جو کچھ اسے بن مانگے دیا جائے لے لینا چاہئیے۔ اور حکم رحمہ ہللا نے کہrrا کہ میں نے کسrrی شrrخص
سے یہ نہیں سنا کہ معلم کی اجرت کو اس نے ناپسند کیا ہو اور حسن رحمہ ہللا نے(اپنے معلم کrrو) دس درہم اجrrرت
کے دیئے۔ اور ابن سیرین رحمہ ہللا نے قسام( بیت المال کا مالزم جrrو تقسrrیم پrrر مقrrرر ہrrو) کی اجrrرت کrrو بrrرا نہیں
سrrمجھا۔ اور وہ کہrrتے تھے کہ( قrrرآن کی آیت میں)« سrrحت» فیصrrلہ میں رشrrوت لیrrنے کے معrrنی میں ہے اور
لوگ( اندازہ لگانے والوں کو)انداز لگانے کی اجرت دیتے تھے۔
حدیث نمبر2276 :
انَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َع َوانَةََ ، ع ْن أَبِي بِ ْشٍ rرَ ، ع ْن أَبِي ْال ُمتَ َو ِّك ِلَ ، ع ْن أَبِي َسِ rعي ٍدَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َل: َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َس ْف َر ٍة َسافَرُوهَا َحتَّى نَ َزلُوا َعلَى َح ٍّي ِم ْن أَحْ يَا ِء ْال َعَ rrر ِ
ب، ق نَفَ ٌر ِم ْن أَصْ َحا ِ
ب النَّبِ ِّي َ "ا ْنطَلَ َ
ْض rهُ ْم :لَrْ rو ك ْال َح ِّي ،فَ َس َع ْوا لَهُ بِ ُكلِّ َش ْي ٍء ،اَل يَ ْنفَ ُعهُ َش ْي ٌء ،فَقَrrا َل بَع ُ ضافُوهُ ْم ،فَأَبَ ْوا أَ ْن يُ َ
ضيِّفُوهُ ْم ،فَلُ ِد َغ َسيِّ ُد َذلِ َ فَا ْستَ َ
ْض ِه ْم َشْ rي ٌء فَrأَتَ ْوهُ ْم ،فَقَrالُوا :يَا أَيُّهَا ال َّر ْهrطُ ،إِ َّن َسrيِّ َدنَا لُِ rد َغ
ون ِع ْن َد بَع ِ ين نَ َزلُوا لَ َعلَّهُ أَ ْن يَ ُك َ
أَتَ ْيتُ ْم هَؤُاَل ِء ال َّر ْهطَ الَّ ِذ َ
ْضrهُ ْم :نَ َع ْمَ ،وهَّللا ِ إِنِّي أَل َرْ قِيَ ،ولَ ِك ْن َوهَّللا ِ
َو َس َع ْينَا لَهُ بِ ُكلِّ َش ْي ٍء اَل يَ ْنفَ ُعهُ ،فَهَلْ ِع ْنَ rد أَ َحٍ rد ِم ْن ُك ْم ِم ْن َشْ rي ٍء ؟ فَقَrrا َل بَع ُ
قيع ِم َن ْال َغنَ ِم ،فَrrا ْنطَلَ َ
صrالَحُوهُ ْم َعلَى قَ ِط ٍ ق لَ ُك ْم َحتَّى تَجْ َعلُrrوا rلَنَا ُج ْعاًل فَ َضيِّفُونَا ،فَ َما أَنَا بَِ rرا ٍض ْفنَا ُك ْم فَلَ ْم تُ َ
لَقَ ِد ا ْستَ َ
ق يَ ْم ِشي َو َما بِ ِه قَلَبَةٌ، ين سورة الفاتحة آية ،2فَ َكأَنَّ َما نُ ِشطَ ِم ْن ِعقَ ٍ
ال فَا ْنطَلَ َ يَ ْتفِ ُل َعلَ ْي ِهَ ،ويَ ْق َرأُْ :ال َح ْم ُد هَّلِل ِ َربِّ ْال َعالَ ِم َ
ضهُ ْم :ا ْق ِسُ rموا ،فَقَrrا َل :الَّ ِذي َرقَى ،اَل تَ ْف َعلُrrوا َحتَّى نَrrأْتِ َي النَّبِ َّ
ي صالَحُوهُ ْم َعلَ ْي ِه ،فَقَا َل بَ ْع ُ قَا َل :فَأ َ ْوفَ ْوهُ ْم ُج ْعلَهُ ُم الَّ ِذي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فََ rrذ َكرُوا ان فَنَ ْنظُ َر َما يَأْ ُم ُرنَا ،فَقَ ِد ُموا َعلَى َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَنَ ْذ ُك َر لَهُ الَّ ِذي َك َ َ
صrلَّى
ك َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ ك أَنَّهَا ُر ْقيَةٌ ،ثُ َّم قَا َل :قَ ْد أَ َ
ص ْبتُ ُم ا ْق ِس ُموا َواضْ ِربُوا لِي َم َع ُك ْم َسْ rه ًما ،فَ َ
ضِ rح َ لَهُ ،فَقَا َلَ :و َما يُ ْد ِري َ
ْت أَبَا ْال ُمتَ َو ِّك ِل بِهَ َذا.
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا َِ :وقَا َلُ ش ْعبَةَُ : ح َّدثَنَا أَبُو بِ ْش ٍرَ ، س ِمع ُ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیrان کیrا ،ان سrے ابوبشrر نے بیrان کیrا ،ان سrے
ابوالمتوکل نے بیان کیا ،اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے
کچھ صحابہ رضی ہللا عنہم سفر میں تھے۔ دوران سفر میں وہ عرب کے ایک قrrبیلہ پrrر اتrrرے۔ صrrحابہ نے چاہrrا کہ
قبیلہ والے انہیں اپنا مہمان بنا لیں ،لیکن انہوں نے مہمانی نہیں کی ،بلکہ صاف انکار کر دیا۔ اتفrrاق سrrے اسrrی قrrبیلہ
www.islamicurdubooks.com 290
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا ،قبیلہ والوں نے ہر طرح کی کوشrrش کrrر ڈالی ،لیکن ان کrrا سrrردار اچھrrا نہ ہrrوا۔ ان
کے کسی آدمی نے کہا کہ چلو ان لوگوں سے بھی پوچھیں جو یہاں آ کر اترے ہیں۔ ممکن ہے کوئی دم جھاڑنے کی
چیز ان کے پاس ہو۔ چنانچہ قبیلہ والے ان کے پاس آئے اور کہا کہ بھائیو! ہمارے سردار کو سانپ نے ڈس لیrrا ہے۔
اس کے لیے ہم نے ہر قسم کی کوشش کر ڈالی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا۔ کیا تمہارے پاس کوئی چیز دم کرنے کی ہے؟
ایک صحابی نے کہا کہ قسم ہللا کی میں اسے جھاڑ دوں گا لیکن ہم نے تم سے میزبانی کے لیے کہrrا تھrrا اور تم نے
اس سے انکار کر دیا۔ اس لیے اب میں بھی اجرت کے بغیر نہیں جھاڑ سکتا ،آخر بکریوں کے ایک گلے پrrر ان کrrا
معاملہ طے ہوا۔ وہ صحابی وہاں گئے اور« الحمد هلل رب العالمين» پڑھ پڑھ کر دم کیا۔ ایسا معلوم ہrrوا جیسrrے کسrrی
کی رسی کھول دی گئی ہو۔ وہ سردار اٹھ کر چلنے لگا ،تکلیف و درد کا نام و نشان بھی بrrاقی نہیں تھrrا۔ بیrrان کیrrا کہ
پھر انہوں نے طے شدہ اجرت صحابہ کو ادا کر دی۔ کسی نے کہا کہ اسے تقسیم کر لو ،لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا،
وہ بولے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پہلے ہم آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrے اس کrrا
ذکر کر لیں۔ اس کے بعد دیکھیں گے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کیrrا حکم دیتے ہیں۔ چنrrانچہ سrrب حضrrرات رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے اس کrrا ذکrrر کیrrا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسrrلم نے فرمایا یہ تم کrrو کیسrrے معلrrوم ہrrوا کہ سrrورۃ فrrاتحہ بھی ایک رقیہ ہے؟ اس کے بعrrد آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔ اسے تقسیم کر لو اور ایک میرا حصہ بھی لگاؤ۔ یہ فرما کر رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم ہنس پڑے۔ شعبہ نے کہا کہ ابوالبشر نے ہم سے بیان کیا ،انہوں نے ابوالمتوکل سے ایسا ہی سنا۔
www.islamicurdubooks.com 291
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے حمید طویل نے اور
ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ ابوطیبہ حجrrام نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے پچھنrrا لگایا ،تrrو
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں اجرت میں ایک صاع یا دو صاع غلہ دینے کrrا حکم دیا اور ان کے مrrالکوں سrrے
سفارش کی کہ جو محصول اس پر مقرر ہے اس میں کچھ کمی کر دیں۔
حدیث نمبر2279 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :احْ تَ َج َم rعَ ، ع ْنَ خالٍِ rدَ ، ع ْنِ ع ْك ِر َم rةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َر ْيٍ r
ْط ِه".صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ ْعطَى ْال َحجَّا َم أَجْ َرهَُ ،ولَ ْو َعلِ َم َك َرا ِهيَةً لَ ْم يُع ِ النَّبِ ُّي َ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ،ان سrے خالrد نے ،ان سrے عکrرمہ نے اور ان
سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور پچھنا لگrrانے والے
کو اجرت بھی دی ،اگر اس میں کوئی کراہت ہوتی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم کا ہے کو دیتے۔
www.islamicurdubooks.com 292
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2280 :
ب ا ْلبَ ِغ ِّي َو ِ
اإل َما ِء: اب َك ْ
س ِ -20بَ ُ
باب :رنڈی اور فاحشہ لونڈی کی خرچی کا بیان
www.islamicurdubooks.com 293
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
َو َك ِرهَ إِ ْب َرا ِهي ُم أَجْ َر النَّائِ َح ِة َو ْال ُم َغنِّيَ ِةَ .وقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ :وال تُ ْك ِرهُوا فَتَيَrrاتِ ُك ْم َعلَى ْالبِ َغrrا ِء إِ ْن أَ َر ْد َن تَ َح ُّ
ص rنًا لِتَ ْبتَ ُغrrواr
ض ْال َحيَا ِة ال ُّد ْنيَا َو َم ْن يُ ْك ِرهه َُّّن فَإ ِ َّن هَّللا َ ِم ْن بَ ْع ِد إِ ْكَ rرا ِه ِه َّن َغفُrrو ٌر َر ِحي ٌم سrورة النrور آية َ ،33وقَrا َل ُم َجا ِهٌ rد:
َع َر َ
فَتَيَاتِ ُك ْم إِ َما َء ُك ْم.
تعالی کا( سrrورۃ
ٰ اور ابرہیم نخعی نے نوحہ کرنے والیوں اور گانے والیوں کی اجرت کو مکروہ قرار دیا ہے اور ہللا
النور میں) یہ فرمان« وال تكرهوا فتياتكم على البغاء إن أردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة الrrدنيا ومن يكrrرههن فrrإن هللا
من بعد إكراههن غفور رحيم» اپنی باندیوں کو جب کہ وہ پاک دامنی چاہتی ہوں ،زنا کے لیے مجبور نہ کرو تrrاکہ تم
اس طرح دنیا کی زندگی کا سامان ڈھونڈو ،لیکن اگrر کrوئی شrخص انہیں مجبrور کرتrا ہے تrو ہللا ان پrر جrبر کrئے
جrrrrrrrrانے کے بعد( انہیں) معrrrrrrrrاف کrrrrrrrrرنے واال ،ان پrrrrrrrrر رحم کrrrrrrrrرنے واال ہے( قrrrrrrrrرآن کی آیت میں
لفظ)« فتياتكم»« ، إماؤكم ».کے معنی ہے( یعنی تمہاری باندیاں)۔
حدیث نمبر2282 :
ث ب ِْن ِه َشٍ rام، rر ب ِْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ بَ ، ع ْن أَبِي بَ ْكِ r َحَّ rدثَنَا قُتَ ْيبَrةُ ب ُْن َسِ rعي ٍدَ ، ع ْنَ مالٍِ r
rكَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ
rر ْالبَ ِغ ِّي، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم"نَهَى َع ْن ثَ َم ِن ْال َك ْل ِ
بَ ،و َم ْهِ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ
اريِّ َ ر ِ
ص َِع ْن أَبِي َم ْسعُو ٍد اأْل َ ْن َ
ان ْال َكا ِه ِن".
َوح ُْل َو ِ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے بیrrان کیrrا،
ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن بن حارث بن ہشام نے بیان کیا ،ان سے ابومسعود انصاری رضی ہللا عنہ نے بیان کیrrا
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ،زانیہ( کے زنrrا) کی خrrرچی rاور کrrاہن کی مrrزدوری سrrے منrrع
فرمایا۔
www.islamicurdubooks.com 294
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2283 :
ب ا ْلفَ ْح ِل:
س ِ
اب َع ْ
-21بَ ُ
باب :نر کی جفتی ( پر اجرت ) لینا
حدیث نمبر2284 :
ثَ ، وإِ ْسَ rrrما ِعي ُل ب ُْن إِبَْ rrrرا ِهي َمَ ، ع ْنَ علِ ِّي ب ِْن ْال َح َك ِمَ ، ع ْن نَrrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن َحَّ rrrدثَنَاُ م َسَّ rrrد ٌدَ ، حَّ rrrدثَنَاَ عبُْ rrrد ْالَ rrrو ِ
ار ِ
ب ْالفَحْ ِل"r.صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َع ْس ِض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ ُع َم َرَ ر ِ
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالوارث اور اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ،ان سrrے علی بن
حکم نے ،ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
نرکدانے کی اجرت لینے سے منع فرمایا۔
ستَأْ َج َر أَ ْر ً
ضا فَ َماتَ أَ َح ُد ُه َما: اب إِ َذا ا ْ
-22بَ ُ
باب :اگر کوئی زمین کو ٹھیکہ پر لے پھر ٹھیکہ دینے واال یا لینے واال مر جائے
ض rى ْس أِل َ ْهلِ ِه أَ ْن ي ُْخ ِرجُوهُ إِلَى تَ َم ِام اأْل َ َج ِلَ ،وقَrrا َل ْال َح َك ُمَ ،و ْال َح َس ُ rنَ ،وإِيَrrاسُ ب ُْن ُم َع ِ
اويَ rةَ :تُ ْم َ ين :لَي َ َوقَا َل اب ُْن ِس ِ
ير َ
ك َعلَى َعهِْ rد النَّبِ ِّي ان َذلَِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر بِال َّش ْ
ط ِر ،فَ َك َ اإْل ِ َجا َرةُ إِلَى أَ َجلِهَاَ ،وقَا َل اب ُْن ُع َم َر :أَ ْعطَى النَّبِ ُّي َ
www.islamicurdubooks.com 295
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ص ْدرًا ِم ْن ِخاَل فَِ rة ُع َمَ rرَ ،ولَ ْم يُrْ rذ َكرْ أَ َّن أَبَا بَ ْكٍ r
rرَ ،و ُع َمَ rر َجَّ rد َدا اإْل ِ َجrrا َرةَ بَ ْعَ rد َما صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَبِي بَ ْك ٍرَ ،و َ
َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم. قُبِ َ
ض النَّبِ ُّي َ
اور ابن سیرین نے کہا کہ زمین والے بغیر مدت پوری ہrوئے ٹھیکہ دار کو( یا اس کے وارثrوں کrو) بے دخrل نہیں
کر سکتے۔ اور حکم ،حسن اور ایاس بن معاویہ نے کہا اجارہ مدت ختم ہونے تک باقی رہے گا۔ اور عبدہللا بن عمrrر
رضی ہللا عنہما نے کہا نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے خیبر کا اجارہ rآدھوں آدھ بٹائی پر یہودیوں کو دیا تھrrا۔ پھrrر
یہی ٹھیکہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کے زمانہ تک رہrrا۔ اور عمrrر رضrrی ہللا عنہ کے
بھی شروع خالفت میں۔ اور کہیں یہ ذکر نہیں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی وفات کے بعد نیا ٹھیکہ کیا ہو۔
حدیث نمبر2285 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل :أَ ْعطَى
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، حَّ rدثَنَاُ ج َوي ِْريَrةُ ب ُْن أَ ْسَ rما َءَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر ْاليَهُو َد ،أَ ْن يَ ْع َملُوهَا َويَ ْز َر ُعوهَاَ ،ولَهُ ْم َش ْ
ط ُر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَاَ ،وأَ َّن اب َْن ُع َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ت تُ ْك َرى َعلَى َش ْي ٍء َس َّماهُ نَافِ ٌع اَل أَحْ فَظُهُ، َح َّدثَهُ ،أَ َّن ْال َم َز ِ
ار َع َكانَ ْ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ،ان سrrے نrrافع نے اور ان سrrے
ٰ ہم سے
عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے( یہودیوں کو) خیبر کی زمین دے دی تھی کہ اس میں
محنت کے ساتھ کاشت کریں اور پیداوار کا آدھا حصہ خود لے لیا کریں۔ ابن عمر رضی ہللا عنہمrrا نے نrrافع سrrے یہ
بیان کیا کہ زمین کچھ کرایہ پر دی جاتی تھی۔ نافع نے اس کرایہ کی تعیین بھی کر دی تھی لیکن وہ مجھے یاد نہیں
رہا۔
www.islamicurdubooks.com 296
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2286 :
ع"َ ،وقَا َلُ عبَ ْي ُد هَّللا َِ : ع ْن نَrrافِ ٍع، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ِك َرا ِء ْال َم َز ِ
ار ِ ث ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ َوأَ َّنَ رافِ َع ب َْن َخ ِد ٍ
يجَ ح َّد َ
َع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ، حتَّى أَجْ اَل هُ ْم ُع َمرُ.
اور رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے زمینوں کrو کrرایہ پrر دینے سrے
منع فرمایا تھا اور عبیدہللا نے نافع سے بیان کیا ،اور ان سے ابن عمر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ( خیrrبر کے یہودیوں
کے ساتھ وہاں کی زمین کا معاملہ برابر چلتا رہا) یہاں تک کہ عمر رضی ہللا عنہ نے انہیں جال وطن کر دیا۔
www.islamicurdubooks.com 297
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الحواالت
کتاب حوالہ کے مسائل کا بیان
اب في ا ْل َح َوالَ ِةَ ،و َه ْل يَ ْر ِج ُع فِي ا ْل َح َوالَ ِة:
-1بَ ٌ
باب :حوالہ یعنی قرض کو کسی دوسرے پر اتارنے کا بیان اور اس کا بیان کہ حوالہ میں رجوع
کرنا درست ہے یا نہیں
ث ،فَيَأْ ُخُ rذ
ان َوأَ ْه ُل ْال ِمrrي َرا ِ ان يَ ْو َم أَ َحا َل َعلَ ْي ِه َملًِيًّّrا َجا َزَ .وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ
س يَتَ َخا َر ُج ال َّش ِري َك ِ َوقَا َل ْال َح َس ُن َوقَتَا َدةُ إِ َذا َك َ
احبِ ِه.
ص ِي ألَ َح ِد ِه َما لَ ْم يَرْ ِج ْع َعلَى َ
هَ َذا َع ْينًا َوهَ َذا َد ْينًا ،فَإ ِ ْن تَ ِو َ
اور حسن اور قتادہ نے کہا کہ جب کسی کی طرف قرض منتقrrل کیrrا جrrا رہrrا تھrrا تrrو اگrrر اس وقت وہ مالrrدار تھrrا تrrو
رجوع جائز نہیں حوالہ پورا ہو گیا۔ اور ابن عباس رضی ہللا عنہمrا نے کہrrا کہ اگrر سrrاجھیوں اور وارثrوں نے یوں
تقسیم کی ،کسی نے نقد مال لیا کسی نے قرضہ ،پھر کسی کا حصہ ڈوب گیا تو اب وہ دوسرے ساجھی یا وارث سے
کچھ نہیں لے سکتا۔
حدیث نمبر2287 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّن
جَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ َ
الزنَrrا ِدَ ، ع ِن اأْل ْعَ rر ِ كَ ، ع ْن أَبِي ِّ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌَح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ط ُل ْال َغنِ ِّي ظُ ْل ٌم ،فَإ ِ َذا أُ ْتبِ َع أَ َح ُد ُك ْم َعلَى َملِ ٍّي فَ ْليَ ْتبَعْ"r.
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی ،انہیں ابوالزناد نے ،انہیں اعرج
نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا( قرض ادا کrrرنے میں) مالrrدار
کی طرف سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور اگر تم میں سے کسی کا قرض کسی مالدار پر حوالہ دیا جrrائے تrrو اسrrے
قبول کرے۔
www.islamicurdubooks.com 298
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 299
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کوئی قرض ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نہیں کوئی قرض نہیں ہے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دریافت فرمایا کہ میت
نے کچھ مال بھی چھوڑا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کوئی مال بھی نہیں چھrrوڑا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے ان کی
نماز جنازہ پڑھائی۔ اس کے بعد ایک دوسرا جنازہ الیا گیا لوگوں نے عرض کیrrا یا رسrrول ہللا! آپ ان کی بھی نمrrاز
جنازہ پڑھا دیجئیے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،کسی کا قرض بھی میت پر ہے؟ عرض کیا گیا
کہ ہے۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دریافت فرمایا ،کچھ مrrال بھی چھrrوڑا ہے؟ لوگrrوں نے کہrrا کہ تین دینrrار
چھوڑے ہیں۔ آپ نے ان کی بھی نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر تیسرا جنازہ الیا گیا۔ لوگوں نے آپ کی خrrدمت میں عrrرض
کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئیے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کے متعلق بھی وہی دریافت فرمایا ،کیا کrrوئی
مال ترکہ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،اور اس پر کسی کrrا قrrرض
بھی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں تین دینار ہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھrrر اپrrنے سrrاتھی کی تم
ہی لوگ نماز پڑھ لو۔ ابوقتادۃ رضی ہللا عنہ بولے ،یا رسول ہللا! آپ صلی ہللا علیہ وسلم ان کی نمrrاز پڑھا دیجئrrیے،
ان کا قرض میں ادا کر دوں گا۔ تب آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھائی۔
www.islamicurdubooks.com 300
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الكفالة
کتاب کفالت کے مسائل کا بیان
ض َوال ُّديُو ِن بِاألَ ْب َدا ِن َو َغ ْي ِر َها:
اب ا ْل َكفَالَ ِة فِي ا ْلقَ ْر ِ
-1بَ ُ
باب :قرضوں وغیرہ کی حاضر ضمانت اور مالی ضمانت کے بیان میں
حدیث نمبر2290 :
ص ِّدقًا ،فَ َوقَعَض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،بَ َعثَهُ ُم َالزنَا ِدَ :ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َح ْم َزةَ ب ِْن َع ْم ٍرو اأْل َ ْسلَ ِم ِّيَ ،ع ْن أَبِي ِه :أَ َّن ُع َم َر َر ِ
َوقَا َل أَبُو ِّ
rان ُع َمُ rر قَْ rد َجلََ rدهُ ِمائَrةَ َج ْلَ rد ٍة
اريَ ِة ا ْم َرأَتِ ِه ،فَأ َ َخ َذ َح ْم َزةُ ِم َن ال َّرج ُِل َكفِياًل َ ،حتَّى قَ ِد َم َعلَى ُع َمَ rرَ ،و َكَ r
َر ُج ٌل َعلَى َج ِ
اسrتَتِ ْبهُ ْم َو َكفِّ ْلهُ ْم ،فَتَrrابُوا
ِّينْ : ث لِ َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن َم ْسrعُو ٍد فِي ْال ُمرْ تَrد َ
ص َّدقَهُ ْم َو َع َذ َرهُ بِ ْال َجهَالَ ِةَ ،وقَrrا َل َج ِريrرٌَ ،واأْل َ ْشَ rع ُ فَ َ
ات ،فَاَل َش ْي َء َعلَ ْي ِهَ ،وقَا َل ْال َح َك ُم :يَضْ َم ُن. س فَ َم ََو َكفَلَهُ ْم َع َشائِ ُرهُ ْمَ ،وقَا َل َح َّما ٌد :إِ َذا تَ َكفَّ َل بِنَ ْف ٍ
اور ابوالزناد نے بیان کیا ،ان سے محمrrد بن حمrزہ بن عمrرو االسrrلمی نے اور ان سrے ان کے والrد( حمrزہ) نے کہ
زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا۔( جہاں وہ ٰ
زکوۃ وصول کر عمر رضی ہللا عنہ نے( اپنے عہد خالفت میں) انہیں ٰ
رہے تھے وہاں کے) ایک شخص نے اپنی بیوی کی باندی سے ہمبستری کر لی۔ حمزہ rنے اس کی ایک شخص سے
پہلے ضمانت لی ،یہrاں تrک کہ وہ عمrر رضrی ہللا عنہ کی خrدمت میں حاضrر ہrوئے۔ عمrر رضrی ہللا عنہ نے اس
شخص کو سو کوڑوں کی سزا دی تھی۔ اس آدمی نے جو جرم اس پر لگا تھrrا اس کrrو قبrrول کیrrا تھrrا لیکن جہrrالت کrrا
عذر کیا تھا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے اس کو معذور رکھا تھا اور جریر اور اشعث نے عبدہللا بن مسعود سے مرتrrدوں
کے بارے میں کہا کہ ان سے توبہ کرائیے اور ان کی ضمانت طلب کیجrئے( کہ دوبrارہ مرتrد نہ ہrوں گے) چنrانچہ
انہوں نے توبہ کر لی اور ضمانت خود انہیں کے قبیلہ والوں نے دے دی۔ حماد نے کہا جس کا حاضر ضامن ہو اگر
وہ مر جائے تو ضامن پر کچھ تاوان نہ ہو گا۔ لیکن حکم نے کہا کہ ذمہ کا مال دینا پڑے گا۔
www.islamicurdubooks.com 301
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2291 :
ْثَ :ح َّدثَنِي َج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةََ ،ع ْن َع ْب ِد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُمَ rزَ ،ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةَ َر ِ
ضَ rي هَّللا ُ قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا َِ :وقَا َل اللَّي ُ
ْض بَنِي إِ ْس َرائِي َل أَ ْن ي ُْسrrلِفَهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :أَنَّهُ َذ َك َر َر ُجاًل ِم ْن بَنِي إِ ْس َرائِي َلَ ،سأ َ َل بَع َ ُول هَّللا ِ َ
َع ْنهَُ ،ع ِن َرس ِ
يل ،قَا َلَ :كفَى بِاهَّلل ِ َكفِياًل ،قَrrا َل: ار ،فَقَا َل :ا ْئتِنِي بِال ُّشهَ َدا ِء أُ ْش ِه ُدهُ ْم ،فَقَا َلَ :كفَى بِاهَّلل ِ َش ِهيدًا ،قَا َل :فَأْتِنِي بِ ْال َكفِ ِ
ف ِدينَ ٍ أَ ْل َ
س َمرْ َكبًا يَرْ َكبُهَا يَ ْق َد ُم َعلَ ْي ِه لِأْل َ َجِ rrل ضى َحا َجتَهُ ،ثُ َّم ْالتَ َم َ ت ،فَ َدفَ َعهَا إِلَ ْي ِه إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ًّمى ،فَ َخ َر َج فِي ْالبَحْ ِر فَقَ َ ص َد ْق َ
َ
احبِ ِه ،ثُ َّم َز َّج َج صِ rحيفَةً ِم ْنrهُ إِلَى َ
صِ r الَّ ِذي أَ َّجلَrهُ ،فَلَ ْم يَ ِجْ rد َمرْ َكبًا فَأ َ َخَ rذ َخ َشrبَةً ،فَنَقَ َرهَا فَأ َ ْد َخَ rل فِيهَا أَ ْلَ r
rف ِدينٍَ r
rار َو َ
rار فَ َسrأَلَنِي َكفِياَل ،فَقُ ْل ُ
ت: ت فُاَل نًا أَ ْلَ r
rف ِدينٍَ r ك تَ ْعلَ ُم أَنِّي ُك ْن ُ
ت تَ َسrلَّ ْف ُ ضَ rعهَا ،ثُ َّم أَتَى بِهَا إِلَى ْالبَحِْ rر ،فَقَrا َل :اللَّهُ َّم إِنَّ َ
َم ْو ِ
ت أَ ْن أَ ِجَ rد َمرْ َكبًا
كَ ،وأَنِّي َجهَْ rد ُ ك َو َسrأَلَنِي َشِ rهيدًا ،فَقُ ْل ُ
تَ :كفَى بِاهَّلل ِ َشِ rهيدًا فَ َر ِ
ضَ rي بَِ r َكفَى بِاهَّلل ِ َكفِياًل ،فَ َر ِ
ض َي بَِ r
ف َوهُ َ rو فِي َذلِ َ r
ك ص َ rر َ ث إِلَ ْي ِه الَّ ِذي لَهُ فَلَ ْم أَ ْق ِدرْ َ ،وإِنِّي أَ ْستَ ْو ِد ُع َكهَا فَ َر َمى بِهَا فِي ْالبَحْ ِرَ ،حتَّى َولَ َج ْ
ت فِي ِه ،ثُ َّم ا ْن َ أَ ْب َع ُ
ان أَ ْسلَفَهُ يَ ْنظُرُ ،لَ َع َّل َمرْ َكبًا قَ ْد َجا َء بِ َمالِ ِه ،فَrإ ِ َذا بِ ْال َخ َشrبَ ِة الَّتِي
يَ ْلتَ ِمسُ َمرْ َكبًا يَ ْخ ُر ُج إِلَى بَلَ ِد ِه ،فَ َخ َر َج ال َّر ُج ُل الَّ ِذي َك َ
ف ِدينٍَ r
rار، ان أَ ْس rلَفَهُ فَrrأَتَى بِ rاأْل َ ْل ِ فِيهَا ْال َما ُل فَأ َ َخ َذهَا أِل َ ْهلِ ِه َحطَبًا ،فَلَ َّما نَ َش َرهَا َو َج َد ْال َما َل َوالص ِ
َّحيفَةَ ،ثُ َّم قَ ِد َم الَّ ِذي َك َ
ْت فِي ِه ،قَrrا َل :هَrrلْ ُك ْن َ
ت ت َمرْ َكبًا قَ ْبَ rل الَّ ِذي أَتَي ُ ك ،فَ َما َو َجْ rد ُ
ك بِ َمالِ َ ت َجا ِهدًا فِي طَلَ ِ
ب َمرْ َك ٍ
ب آِل تِيَ َ فَقَا َلَ :وهَّللا ِ َما ِز ْل ُ
ك الَّ ِذي بَ َع ْث َ
ت فِي ت فِي ِه ،قَا َل :فَإ ِ َّن هَّللا َ قَْ rد أَ َّدى َع ْنَ r ي بِ َش ْي ٍء ؟ قَا َل :أُ ْخبِ ُر َ
ك أَنِّي لَ ْم أَ ِج ْد َمرْ َكبًا قَ ْب َل الَّ ِذي ِج ْئ ُ بَ َع ْث َ
ت إِلَ َّ
اشدًا". ف بِاأْل َ ْل ِ
ف الدِّينَ ِ
ار َر ِ ْال َخ َشبَ ِة ،فَا ْن َ
ص ِر ْ
ابوعبدہللا( امام بخاری رحمہ ہللا) نے کہا کہ لیث نے بیان کیrrا ،ان سrrے جعفrrر بن ربیعہ نے ،ان سrrے عبrدالرحمٰ ن بن
ہرمrrز نے اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے بrrنی اسrrرائیل کے ایک
شخص کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے بنی اسرائیل کے ایک دوسرے آدمی سے ایک ہزار دینrrار قrrرض مrrانگے۔ انہrrوں
نے کہا کہ پہلے ایسے گواہ ال جن کی گواہی پر مجھے اعتبrrار ہrrو۔ قrrرض مrrانگنے واال بrrوال کہ گrrواہ تrrو بس ہللا ہی
کافی ہے پھر انہوں نے کہا کہ اچھا کوئی ضامن ال۔ قرض مانگنے واال بوال کہ ضrrامن بھی ہللا ہی کrrافی ہے۔ انہrrوں
نے کہا کہ تو نے سچی بات کہی۔ چنانچہ اس نے ایک مقررہ مدت کے لیے اس کو قرض دے دیا۔ یہ صاحب قrrرض
لے کر دریائی سفر پر روانہ ہوئے اور پھر اپنی ضرورت پوری کر کے کسی سواری( کشتی وغrrیرہ) کی تالش کی
تاکہ اس سے دریا پار کر کے اس مقررہ مدت تک قرض دینے والے کے پrrاس پہنچ سrrکے جrrو اس سrrے طے پrrائی
تھی۔( اور اس کا قرض ادا کر دے) لیکن کوئی سواری نہیں ملی۔ آخر ایک لکrrڑی لی اور اس میں سrrوراخ کیrrا۔ پھrrر
www.islamicurdubooks.com 302
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ایک ہزار دینار اور ایک( اس مضمون کا) خط کہ اس کی طرف سے قرض دینے والے کی طرف( یہ دینار بھیجے
جا رہے ہیں) اور اس کا منہ بند کر دیا۔ اور اسے دریا پر لے آئے ،پھر کہا ،اے ہللا! تrو خrrوب جانتrrا ہے کہ میں نے
فالں شخص سے ایک ہزار دینار قرض لیے تھے۔ اس نے مجھ سے ضrrامن مانگrrا تrrو میں نے کہہ دیا تھrrا کہ مrrیرا
تعالی کافی ہے اور وہ بھی تجھ پر راضی ہوا۔ اس نے مجھ سے گواہ مانگا تو اس کrrا بھی جrrواب میں نے
ٰ ضامن ہللا
یہی دیا کہ ہللا پاک گواہ کافی ہے تو وہ مجھ پر راضی ہو گیا اور ( تو جانتا ہے کہ)میں نے بہت کوشش کی کہ کوئی
سrrواری ملے جس کے ذریعہ میں اس کrrا قrrرض اس تک( مrrدت مقrrررہ میں) پہنچrrا سrrکوں۔ لیکن مجھے اس میں
کامیابی نہیں ہوئی۔ اس لیے اب میں اس کو تیرے ہی حوالے کرتا ہوں( کہ تو اس تک پہنچا دے) چنrrانچہ اس نے وہ
لکrrڑی جس میں رقم تھی دریا میں بہrrا دی۔ اب وہ دریا میں تھی اور وہ صrrاحب( قrrرض دار) واپس ہrrو چکے تھے۔
اگرچہ فکر اب بھی یہی تھا کہ کس طرح کrrوئی جہrrاز ملے۔ جس کے ذریعہ وہ اپrrنے شrrہر میں جrrا سrrکیں۔ دوسrrری
طرف وہ صاحب جنہوں نے قرض دیا تھا اسی تالش میں( بندرگاہ) rآئے کہ ممکن ہے کوئی جہاز ان کا مrrال لے کrrر
آیا ہو۔ لیکن وہاں انہیں ایک لکڑی ملی۔ وہی جس میں مال تھا۔ انہوں نے لکڑی اپrنے گھrر میں اینrدھن کے لrیے لے
لی۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں سے دینار نکلے اور ایک خrrط بھی نکال۔( کچھ دنrrوں کے بعrrد جب وہ صrrاحب
اپنے شہر آئے) تو قرض خواہ کے گھر آئے۔ اور( یہ خیال کر کے کہ شاید وہ لکڑی نہ مل سrrکی ہrrو دوبrrارہ) ایک
ہزار دینا ان کی خدمت میں پیش کر دیئے۔ اور کہا کہ قسم ہللا کی! میں تو برابر اسی کوشش میں رہا کہ کrrوئی جہrrاز
ملے تو تمہارے پاس تمہارا مال لے کر پہنچوں لیکن اس دن سے پہلے جب کہ میں یہاں پہنچنے کے لیے سوار ہوا۔
مجھے اپنی کوششوں میں کامیابی نہیں ہوئی۔ پھر انہوں نے پوچھا اچھا یہ تو بتاؤ کہ کوئی چrrیز کبھی تم نے مrrیرے
نام بھیجی تھی؟ مقروض نے جواب دیا بتا تو رہا ہrrوں آپ کrrو کہ کrrوئی جہrrاز مجھے اس جہrrاز rسrrے پہلے نہیں مال
جس سے میں آج پہنچا ہوں۔ اس پر قرض خواہ نے کہا کہ پھر ہللا نے بھی آپ کا وہ قرضا ادا کر دیا۔ جسrrے آپ نے
لکڑی میں بھیجا تھا۔ چنانچہ وہ صاحب اپنا ہزار دینار لے کر خوش خوش واپس لوٹ گئے۔
www.islamicurdubooks.com 303
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تعالی کا ( سورۃ نساء میں ) یہ ارشاد کہ جن لوگوں سے تم نے قسم کھا کر عہد کیا
ٰ باب :ہللا
ہے ،ان کا حصہ ان کو ادا کرو
حدیث نمبر2292 :
حدیث نمبر2293 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قَ ِد َم َعلَ ْينَا َعبُْ rد الrرَّحْ َم ِن ب ُْن َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ع ْنُ ح َم ْي ٍدَ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ
www.islamicurdubooks.com 304
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ،ان سrrے حمیrrد نے اور ان سrrے انس رضrrی
ہللا عنہ نے کہ جب عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ ہمارے یہاں آئے تھے تو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع رضی ہللا عنہ سے کرایا تھا۔
حدیث نمبر2294 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ: ت أِل َنَ ِ
س ب ِْن َمالِ ٍكَ ر ِ اص ٌم ، قَا َل :قُ ْل ُ
َّاحَ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َز َك ِريَّا َءَ ، ح َّدثَنَاَ ع ِ
صب ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ال َّ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل ِح ْل َ
ف فِي اإْل ِ ْساَل ِم" ،فَقَا َل :قَْ rد َحrrالَ َ
ف النَّبِ ُّي َ ي َ ك أَ َّن النَّبِ َّ
أَبَلَ َغ َ
اري.ار فِي َد ِ ص ِشَ ،واأْل َ ْن َ بَي َْن قُ َر ْي ٍ
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ،کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ،ان سے عاصrrم بن سrrلیمان نے بیrrان
کیا ،کہا کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ سے پوچھا کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے
ارشاد فرمایا تھا ،اسالم میں جاہلیت والے( غلط قسم کے) عہد و پیمان نہیں ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ نبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے تو خود انصار اور قریش کے درمیان میرے گھر میں عہد و پیمان کرایا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 305
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2295 :
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" :أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ َ َ َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
اص ٍمَ ، ع ْن يَ ِزي َد ب ِْن أبِي ُعبَ ْي ٍدَ ، ع ْنَ سلَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك َو ِ
عَ ر ِ
صلَّى َعلَ ْيِ rه ،ثُ َّم أُتِ َي بِ َجنَrrا َز ٍة أُ ْخَ rرى ،فَقَrrا َل :هَrrلْ
صلِّ َي َعلَ ْيهَا ،فَقَا َل :هَلْ َعلَ ْي ِه ِم ْن َدي ٍْن ؟ قَالُوا :اَل ،فَ َ أُتِ َي بِ َجنَا َز ٍة لِيُ َ
صلَّى َعلَ ْي ِه. احبِ ُك ْم" ،قَا َل أَبُو قَتَا َدةََ :علَ َّ
ي َد ْينُهُ يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،فَ َ ص ِصلُّوا َعلَى َ
َعلَ ْي ِه ِم ْن َدي ٍْن ؟ قَالُوا :نَ َع ْم ،قَا َلَ :
ہم سے ابوعاصrrم نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے یزید بن ابی عبیrrد نے ،ان سrrے سrrلمہ بن اکrrوع رضrrی ہللا عنہ نے کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے یہاں نمrاز پڑھنے کے لrیے کسrی کrا جنrازہ آیا۔ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے دریافت
فرمایا۔ کیا اس میت پر کسی کا قرض تھrrا؟ لوگrrوں نے کہrrا کہ نہیں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے ان کی نمrrاز جنrrازہr
پڑھا دی۔ پھر ایک اور جنازہ rآیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،میت پر کسی کا قرض تھrrا؟ لوگrrوں نے
کہا کہ ہاں تھا۔ یہ سن کر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کہ پھrrر اپrrنے سrrاتھی کی تم ہی نمrrاز پrrڑھ لrrو۔ ابوقتrrادہ
رضی ہللا عنہ نے عرض کیا یا رسول ہللا! ان کrا قrرض میں ادا کrر دوں گrا۔ تب آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے ان کی
نماز جنازہ پڑھائی۔
حدیث نمبر2296 :
www.islamicurdubooks.com 306
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اعالن کرا دیا کہ جس سے بھی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا کوئی وعrrدہ ہrrو یا آپ پrrر
کسی کا قرض ہو وہ ہمارے یہاں آ جائے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا۔ اور میں نے عرض کیا کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے مجھ سے یہ وہ باتیں فرمائی تھیں۔ جسے سن کر ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ نے مجھے ایک لپ بھrrر کrrر دیا۔
میں نے اسے شمار کیا تو وہ پانچ سو کی رقم تھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے دو گنا اور لے لو۔
ِّينَ ،ولَ ْم يَ ُم َّر َعلَ ْينَا يَ ْو ٌم إِاَّل يَأْتِينَا فِي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،طَ َرفَ ِي ان الد َ ط إِاَّل َوهُ َما يَ ِدينَ ِ ي قَ ُّ لَ ْم أَ ْعقِلْ أَبَ َو َّ
ك ْال ِغ َمrrا ِد ،لَقِيَrهُ
اجرًا قِبَ َل ْال َحبَ َشِ rةَ ،حتَّى إِ َذا بَلََ rغ بَrrرْ َ
ونَ ،خ َر َج أَبُو بَ ْك ٍر ُمهَ ِ ار بُ ْك َرةً َو َع ِشيَّةً ،فَلَ َّما ا ْبتُلِ َي ْال ُم ْسلِ ُم َالنَّهَ ِ
rر :أَ ْخَ rر َجنِي قَrْ rو ِمي ،فَأَنَا أُ ِريُ rد أَ ْن أَ ِسrي َح فِي
اب ُْن ال َّد ِغنَ ِة َوهُ َو َسيِّ ُد ْالقَا َر ِة ،فَقَا َل :أَي َْن تُ ِري ُد يَا أَبَا بَ ْك ٍر ؟ فَقَا َل أَبُو بَ ْكٍ r
َّح َم،
صُ rل الrر ِ ك تَ ْك ِسrبُ ْال َم ْعُ rدو َمَ ،وتَ ِ ك اَل يَ ْخُ rر ُج َواَل ي ُْخَ rرجُ ،فَإِنَّ َض فَأ َ ْعبَُ rد َربِّي ،قَrrا َل اب ُْن ال َّد ِغنَِ rة :إِ َّن ِم ْثلََ r
اأْل َرْ ِ
ك ،فَارْ تَ َحَ rل اب ُْن ك َجا ٌر فَارْ ِجعْ ،فَا ْعبُْ rد َربَّ َ
ك بِبِاَل ِد َ ب ْال َحقَِّ ،وأَنَا لَ َ
ين َعلَى نَ َوائِ ِ ْفَ ،وتُ ِع ُ ضي َ َوتَحْ ِم ُل ْال َكلََّ ،وتَ ْق ِري ال َّ
rر اَل يَ ْخُ rر ُج ِم ْثلُrهُ َواَل ي ُْخَ rرجُ،
ش ،فَقَrrا َل لَهُ ْم :إِ َّن أَبَا بَ ْكٍ r rاف فِي أَ ْشَ rر ِ
اف ُكفَّ ِ
ار قَُ rر ْي ٍ ال َّد ِغنَ ِة ،فَ َر َج َع َم َع أَبِي بَ ْك ٍر فَطََ r
ب ْال َح rقِّ،
ين َعلَى نََ rوائِ ِ ْفَ ،ويُ ِع ُالضrي َrري َّ َّح َمَ ،ويَحْ ِمُ rل ْال َك rلََّ ،ويَ ْق ِ
صُ rل الrر ُِrون َر ُجاًل يُ ْك ِسrبُ ْال َمعُْ rدو َم َويَ ِ
أَتُ ْخ ِرج َ
ار ِه ،فَ ْلي َ
ُص rلِّ ، rر فَ ْليَ ْعبُ ْ rد َربَّهُ فِي َد ِ
ت قُ َريْشٌ ِج َوا َر اب ِْن ال َّد ِغنَ ِةَ ،وآ َمنُوا أَبَا بَ ْك ٍرَ ،وقَالُوا اِل ب ِْن ال َّد ِغنَ ِةُ :مرْ أَبَا بَ ْكٍ r فَأ َ ْنفَ َذ ْ
َو ْليَ ْق َر ْأ َما َشا َءَ ،واَل ي ُْؤ ِذينَا بِ َذلِ َ
كَ ،واَل يَ ْستَ ْعلِ ْن بِ ِه ،فَإِنَّا قَ ْد َخ ِشينَا أَ ْن يَ ْفتِ َن أَ ْبنَا َءنَا َونِ َسا َءنَا ،قَا َل َذلِ َكrrاب ُْن ال َّد ِغنَِ rة أِل َبِي
ار ِه ،ثُ َّم بَ َدا أِل َبِي بَ ْك ٍر فَrrا ْبتَنَى
صاَل ِةَ ،واَل ْالقِ َرا َء ِة فِي َغي ِْر َد ِ ار ِهَ ،واَل يَ ْستَ ْعلِ ُن بِال َّ ق أَبُو بَ ْك ٍر يَ ْعبُ ُد َربَّهُ فِي َد ِبَ ْك ٍر ،فَطَفِ َ
www.islamicurdubooks.com 307
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ين ،فَأَرْ َسلُوا إِلَى اب ِْن ال َّد ِغنَ ِة فَقَ ِد َم َعلَ ْي ِه ْم ،فَقَالُوا لَهُ :إِنَّا ُكنَّا أَ َجرْ نَا أَبَا بَ ْك ٍر َعلَى أَ ْن يَ ْعبُ َد َربَّهُ فِي َد ِ
ار ِهَ ،وإِنَّهُ ْال ُم ْش ِر ِك َ
صاَل ةَ َو ْالقَِ rرا َءةََ ،وقَْ rد َخ ِشrينَا أَ ْن يَ ْفتِ َن أَ ْبنَا َءنَا َونِ َسrا َءنَا فَأْتِِ rه ،فَrإ ِ ْن ار ِهَ ،وأَ ْعلَ َن ال َّ
ك ،فَا ْبتَنَى َمس ِْجدًا بِفِنَا ِء َد ِ َجا َو َز َذلِ َ
ك ،فَإِنَّا َك ِر ْهنَا ك ،فَ َس ْلهُ أَ ْن يَ ُر َّد إِلَ ْي َ
ك ِذ َّمتَ َ ار ِه فَ َع َلَ ،وإِ ْن أَبَى إِاَّل أَ ْن يُ ْعلِ َن َذلِ َ
ص َر َعلَى أَ ْن يَ ْعبُ َد َربَّهُ فِي َد ِ أَ َحبَّ أَ ْن يَ ْقتَ ِ
ت الَّ ِذي ت َعائِ َشrةُ :فَrrأَتَى اب ُْن ال َّد ِغنَِ rة أَبَا بَ ْكٍ r
rر ،فَقَrrا َل :قَْ rد َعلِ ْم َ ين أِل َبِي بَ ْك ٍر ااِل ْسrتِ ْعاَل َن ،قَrrالَ ْك َولَ ْسنَا ُمقِرِّ َ أَ ْن نُ ْخفِ َر َ
ي ِذ َّمتِي ،فَإِنِّي اَل أُ ِحبُّ أَ ْن تَ ْس َم َع ْال َعَ rربُ ،أَنِّي أُ ْخفِrرْ ُ
ت كَ ،وإِ َّما أَ ْن تَ ُر َّد إِلَ َّ
ص َر َعلَى َذلِ َ ك َعلَ ْي ِه ،فَإ ِ َّما أَ ْن تَ ْقتَ ِت لَ ََعقَ ْد ُ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم
ار هَّللا ِ َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ضى بِ ِج َو ِ كَ ،وأَرْ َ ك ِج َوا َر َ ت لَهُ ،قَا َل أَبُو بَ ْك ٍر :إِنِّي أَ ُر ُّد إِلَ ْي َ
فِي َرج ٍُل َعقَ ْد ُ
ات نَ ْخٍ rل بَي َْن اَل بَتَي ِْن ْت َسْ rب َخةً َذ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :قَْ rد أُ ِر ُ
يت َدا َر ِهجَْ rرتِ ُك ْمَ ،رأَي ُ يَ ْو َمئِ ٍذ بِ َم َّكةَ ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،و َر َج َع إِلَى ْال َم ِدينَ ِة
ك َرسُو ُل هَّللا ِ َ ان ،فَهَا َج َر َم ْن هَا َج َر قِبَ َل ْال َم ِدينَ ِةِ ،ح َ
ين َذ َك َر َذلِ َ َوهُ َما ْال َح َّرتَ ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم: ض ْال َحبَ َش ِةَ ،وتَ َجهَّ َز أَبُو بَ ْك ٍر ُمهَِ r
rاجرًا ،فَقَrrا َل لَrهُ َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ ان هَا َج َر إِلَى أَرْ ِ
بَعْضُ َم ْن َك َ
س أَبُو بَ ْكٍ r
rر نَ ْف َس rهُ ك بِأَبِي أَ ْن َ
ت ؟ قَrrا َل :نَ َع ْم ،فَ َحبَ َ ك ،فَإِنِّي أَرْ جُو أَ ْن ي ُْؤ َذ َن لِي ،قَا َل أَبُو بَ ْك ٍر :هَلْ تَرْ جُو َذلِ َ
َعلَى ِر ْسلِ َ
ق ال َّس ُم ِر أَرْ بَ َعةَ أَ ْشه ٍُر.
احلَتَي ِْن َكانَتَا ِع ْن َدهُ َو َر َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيَصْ َحبَهَُ ،و َعلَ َ
ف َر ِ ُول هَّللا ِ َ
َعلَى َرس ِ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ،ان سے عقیل نے کہ ابن شrہاب نے بیrrان
ٰ ہم سے
کیا ،اور انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہrrرہ عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا
نے بیان کیا کہ میں نے جب سے ہوش سنبھاال تrrو اپrrنے والrrدین کrrو اسrrی دین اسrrالم کrrا پیروکrrار پایا۔ اور ابوصrrالح
سلیمان نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدہللا بن مبارک نے بیان کیا۔ ان سے یونس نے ،اور ان سrrے زہrrری نے بیrrان کیrrا
کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیrrان کیrrا کہ میں نے جب ہrrوش سrrنبھاال
تو اپنے والدین کو دین اسالم کا پیروکار پایا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ہمrrارے
یہاں صبح و شام دونوں وقت تشریف نہ التے ہوں۔ پھر جب مسلمانوں کrrو بہت زیادہ تکلیrrف ہrrونے لگی تrrو ابrrوبکر
رضی ہللا عنہ نے بھی ہجرت حبشہ کا ارادہ کیا۔ جب آپ برک غماد پہنچے تو وہاں آپ کی مالقات قrارہ rکے سrrردار
مالک ابن الدغنہ سے ہوئی۔ اس نے پوچھا ،ابوبکر! کہاں کا ارادہ ہے؟ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اس کا جواب یہ دیا
کہ میری قوم نے مجھے نکال دیا ہے۔ اور اب تrrو یہی ارادہ ہے کہ ہللا کی زمین میں سrrیر کrrروں اور اپrrنے رب کی
www.islamicurdubooks.com 308
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
عبادت کرتا رہوں۔ اس پر مالک بن الدغنہ نے کہا کہ آپ جیسا انسان( اپنے وطن سrے)نہیں نکrل سrکتا اور نہ اسrے
نکاال جا سکتا ہے۔ کہ آپ تو محتاجوں کے لیے کماتے ہیں ،صلہ رحمی کrrرتے ہیں۔ مجبrrوروں کrrا بrrوجھ اپrrنے سrrر
لیتے ہیں۔ مہمان نوازی کرتے ہیں۔ اور حادثوں میں حق بات کی مدد کرتے ہیں۔ آپ کو میں امان دیتا ہوں۔ آپ چلrrئے
اور اپنے ہی شہر میں اپنے رب کی عبادت کیجئے۔ چنانچہ ابن الدغنہ اپنے ساتھ ابوبکر رضی ہللا عنہ کو لے کر آیا
اور مکہ پہنچ کر کفار قریش کے تمام اشراف کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ ابوبکر جیسrrا نیrrک آدمی( اپrrنے وطن
سے) نہیں نکل سکتا۔ اور نہ اسے نکاال جا سکتا ہے۔ کیا تم ایسے شrrخص کrrو بھی نکrrال دو گے جrrو محتrrاجوں کے
لیے کماتا ہے اور جو صلہ رحمی کرتا ہے اور جو مجبوروں اور کمزوروں کا بوجھ اپنے سر پر لیتrrا ہے۔ اور جrrو
مہمان نوازی کرتا ہے اور جو حادثوں میں حق بات کی مدد کرتا ہے۔ چنانچہ قریش نے ابن الدغنہ کی امان کrrو مrrان
لیا۔ اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کو امان دے دی۔ پھر ابن الدغنہ سے کہا کہ ابوبکر کو اس کی تاکید کrrر دینrrا کہ اپrrنے
رب کی عبادت اپنے گھر ہی میں کر لیا کریں۔ وہاں جس طرح چاہیں نماز پڑھیں ،اور قrrرآن کی تالوت کrrریں ،لیکن
ہمیں ان چrrیزوں کی وجہ سrrے کrrوئی ایذا نہ دیں اور نہ اس کrrا اظہrrار کrrریں ،کیrrونکہ ہمیں اس کrrا ڈر ہے کہ کہیں
ہمارے بچے اور ہماری عورتیں فتنہ میں نہ پڑ جائیں۔ ابن الدغنہ نے یہ باتیں جب ابوبکر رضrrی ہللا عنہ کrrو سrrنائیں
تو آپ اپنے رب کی عبادت گھر کے اندر ہی کرنے لگے۔ نہ نماز میں کسی قسم کا اظہrrار کrrرتے اور نہ اپrrنے گھrrر
کے سوا کسی دوسری جگہ تالوت کرتے۔ پھر ابوبکر صدیق رضrrی ہللا عنہ نے کچھ دنrوں بعrد ایسrا کیrrا کہ آپ نے
اپنے گھر کے سامنے نماز کے لیے ایک جگہ بنrا لی۔ اب آپ ظrاہر ہrو کrر وہrاں نمrاز پڑھنے لگے۔ اور اسrی پrر
تالوت قرآن کرنے لگے۔ پس پھر کیا تھا مشرکین کے بچوں اور ان کی عورتوں کا مجمع لگنے لگا۔ سب حیرت اور
تعجب کی نگاہوں سے انہیں دیکھتے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ بڑے ہی رونے والے تھے۔ جب قرآن پڑھنے لگrrتے تrrو
آنسوؤں پر قابو نہ رہتا۔ اس صورت حال سے اکابر مشرکین قریش گھrبرائے اور سrب نے ابن الrدغنہ کrو بال بھیجrا۔
ابن الدغنہ ان کے پاس آیا تrrو ان سrrب نے کہrrا کہ ہم نے تrrو ابrrوبکر کrrو اس لrrیے امrrان دی تھی کہ وہ اپrrنے رب کی
عبادت گھر کے اندر ہی کریں گے ،لیکن وہ تو زیادتی پر اتر آئے اور گھر کے سامنے نماز پڑھنے کی ایک جگہ
بنا لی ہے۔ نمrrاز بھی سrrب کے سrrامنے ہی پڑھنے لگے ہیں اور تالوت بھی سrrب کے سrrامنے کrrرنے لگے ہیں۔ ڈر
ہمیں اپنی اوالد اور عورتوں کا ہے کہ کہیں وہ فتنہ میں نہ پڑ جائیں۔ اس لیے اب تم ان کے پاس جاؤ۔ اگر وہ اس پrrر
تیار ہو جائیں کہ اپنے رب کی عبادت صرف اپنے گھر کے اندر ہی کریں ،پھر تو کrrوئی بrrات نہیں ،لیکن اگrrر انہیں
www.islamicurdubooks.com 309
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اس سے انکار ہو تو تم ان سے کہو کہ وہ تمہrاری امrان تمہیں واپس کrر دیں۔ کیrونکہ ہمیں یہ پسrند نہیں کہ تمہrاری
امان کو ہم توڑ دیں۔ لیکن اس طرح انہیں اظہار اور اعالن بھی کرنے نہیں دیں گے۔ عائشہ رضی ہللا عنہrrا نے بیrrان
کیا کہ اس کے بعد ابن الدغنہ ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ آپ کو معلوم ہے وہ شرط جس پر
میرا آپ سے عہد ہوا تھا۔ اب یا تو آپ اس شرط کی حدود میں رہیں یا مrrیری امrrان مجھے واپس کrrر دیں۔ کیrrونکہ یہ
میں پسند نہیں کرتا کہ عرب کے کانوں تک یہ بات پہنچے کہ میں نے ایک شrrخص کrrو امrrان دی تھی لیکن وہ امrrان
توڑ دی گئی۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ میں تمہrاری امrان تمہیں واپس کرتrا ہrوں میں تrو بس اپrنے ہللا کی
امان سے خوش ہوں۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم ان دنrrوں مکہ ہی میں موجrrود تھے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا کہ مجھے تمہاری ہجرت کا مقام دکھالیا گیا ہے۔ میں نے ایک کھاری نمکین زمین دیکھی ہے۔ جہrrاں کھجrrور
کے باغات ہیں اور وہ پتھریلے میدانوں کے درمیان میں ہے۔ جب رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس کrrا اظہrrار
فرما دیا تو جن مسلمانوں نے ہجرت کرنی چاہی وہ پہلے ہی مدینہ ہجرت کر کے چلے گrrئے۔ بلکہ بعض وہ صrrحابہ
بھی جو حبشہ ہجرت کrrر کے چلے گrrئے تھے وہ بھی مrrدینہ آ گrrئے۔ ابrrوبکر صrrدیق رضrrی ہللا عنہ بھی ہجrrرت کی
تیاریاں کرنے لگے تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ،جلدی نہ کرو ،امید ہے کہ مجھے بھی جلrrد
ہی اجازت مل جائے گی۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ پrrر فrrدا ہrrوں! کیrrا آپ کrrو اس کی امیrrد
ہے؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ضرور! چنانچہ ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ
وسلم کا انتظار کرنے لگے ،تاکہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کے سrrاتھ ہجrرت کrrریں۔ ان کے پrrاس دو اونٹ تھے ،انہیں
چار مہینے تک وہ ببول کے پتے کھالتے رہے۔
بَ ، ع ْن أَبِي َسrلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ
ض rاًل ان ي ُْؤتَى بِال َّرج ُِل ْال ُمتَ َوفَّى َعلَ ْي ِه ال َّدي ُْن فَيَسْأَلُ ،هَلْ تَ َر َ
ك لِ َد ْينِ ِ rه فَ ْ َع ْنهُ" ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،ك َ
www.islamicurdubooks.com 310
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
احبِ ُك ْم ،فَلَ َّما فَتَ َح هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ْالفُتُrrو َح،
صِ rصrلُّوا َعلَى َ ينَ : صلَّىَ ،وإِاَّل ،قَrrا َل لِ ْل ُم ْسrلِ ِم َ
ك لِ َد ْينِ ِه َوفَا ًء َِّث أَنَّهُ تَ َر َ
؟ فَإ ِ ْن ُحد َ
ك َمااًل فَلِ َو َرثَتِ ِه". ضا ُؤهَُ ،و َم ْن تَ َر َ ي قَ َك َد ْينًا فَ َعلَ َّ ين ِم ْن أَ ْنفُ ِس ِه ْم ،فَ َم ْن تُ ُوفِّ َي ِم َن ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ين فَتَ َر َ قَا َل :أَنَا أَ ْولَى بِ ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیrrان کیrrا ،ان سrے عقیrrل نے ،ان سrrے ابن شrrہاب نے ،ان
ٰ ہم سے
سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس جب کسی ایسrrی
میت کو الیا جاتا جس پر کسی کا قرض ہوتا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم فرمrrاتے کہ کیrrا اس نے اپrrنے قrrرض کے ادا
کرنے کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے؟ پھر اگر کوئی آپ کو بتا دیتا کہ ہاں اتنا مال ہے جس سrے قrrرض ادا ہrو سrکتا
ہے۔ تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس کی نماز پڑھاتے ورنہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم مسrrلمانوں ہی سrے فرمrrا دیتے کہ
rالی نے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم پrrر فتح کے دروازے کھrrول دیئے تrrو
اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو۔ پھrrر جب ہللا تعٰ r
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ مستحق ہوں۔ اس لیے اب جrrو
بھی مسلمان وفات پا جائے اور وہ مقروض رہا ہو تو اس کrrا قrrرض ادا کرنrrا مrrیرے ذمے ہے اور جrrو مسrrلمان مrrال
چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا حق ہے۔
www.islamicurdubooks.com 311
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الوكالة
کتاب وکالت کے مسائل کا بیان
س َم ِة َو َغ ْي ِر َها:
ش ِري َك فِي ا ْلقِ ْ اب َو َكالَةُ ال َّ
ش ِري ِك ال َّ -1بَ ُ
باب :تقسیم وغیرہ کے کام میں ایک ساجھی کا اپنے دوسرے ساجھی کو وکیل بنا دینا
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلِيًّا فِي هَ ْديِ ِه ،ثُ َّم أَ َم َرهُ بِقِ ْس َمتِهَا. َوقَ ْد أَ ْش َر َ
ك النَّبِ ُّي َ
اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے علی رضی ہللا عنہ کو اپنی قربrrانی کے جrrانور میں شrrریک کrrر لیrrا پھrrر انہیں
حکم دیا کہ فقیروں کو بانٹ دیں۔
حدیث نمبر2299 :
يحَ ، ع ْنُ م َجا ِهٍ rrrrدَ ، ع ْنَ عبِْ rrrrد الrrrrرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي لَ ْيلَى،
انَ ، ع ِن اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ
يصrrrrةَُ ، حَّ rrrrدثَنَاُ سْ rrrrفيَ ُ
َحَّ rrrrدثَنَا قَبِ َ
ق بِ ِجاَل ِل ْالبُْ rد ِن الَّتِي نُ ِحَ rر ْ
ت صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم أَ ْن أَتَ َ
صَّ rد َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :أَ َم َرنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َع ْنَ علِ ٍّيَ ر ِ
َوبِ ُجلُو ِدهَا"r.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ،ان سrrے ابن ابی نجیح نے بیrrان کی ،ان
لیلی نے اور ان سے علی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نrrبی کrrریم صrrلی
سے مجاہد نے ،ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی ٰ
ہللا علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا کہ ان قربانی کے جانوروں کے جھول اور ان کے چمڑے کو میں خrrیرات کrrر
دوں جنہیں قربان کیا گیا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 312
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2300 :
www.islamicurdubooks.com 313
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے یوسف بن ماجشون نے بیان کیا ،ان سے صrrالح بن ابrrراہیم
بن عبدالرحمٰ ن بن عوف نے ،ان سے ان کے باپ نے ،اور ان سrrے صrrالح کے دادا عبrrدالرحمٰ ن بن عrrوف رضrrی ہللا
عنہ نے بیان کیا کہ میں نے امیہ بن خلف سے یہ معاہدہ اپنے اور اس کے درمیان لکھوایا کہ وہ میرے بال بچوں یا
میری جائیداد کی جو مکہ میں ہے ،حفاظت rکرے اور میں اس کی جائیداد کی جو مدینہ میں ہے حفاظت کrrروں۔ جب
میں نے اپنا نام لکھتے وقت رحمان کا ذکر کیا تو اس نے کہا کہ میں رحمن کو کیا جانوں۔ تم اپنا وہی نام لکھواؤ جو
زمانہ جاہلیت میں تھا۔ چنانچہ میں نے عبد عمرو لکھوایا۔ بدر کی لڑائی کے موقع پrrر میں ایک پہrrاڑ کی طrrرف گیrrا
تاکہ لوگوں سے آنکھ بچا کر اس کی حفاظت کر سکوں ،لیکن بالل رضrrی ہللا عنہ نے دیکھ لیrrا اور فrrوراً ہی انصrrار
کی ایک مجلس میں آئے۔ انہوں نے مجلس والوں سے کہا کہ یہ دیکھو امیہ بن خلف ( کافر دشمن اسالم) ادھر موجود
ہے۔ اگر امیہ کافر بچ نکال تو میری ناکامی ہو گی۔ چنانچہ ان کے ساتھ انصار کی ایک جمrrاعت ہمrrارے پیچھے ہrrو
لی۔ جب مجھے خوف ہrrوا کہ اب یہ لrrوگ ہمیں آ لیں گے تrrو میں نے اس کے لrrڑکے کrrو آگے کrrر دیا تrrاکہ اس کے
ساتھ( آنے والی جماعت) مشغول رہے ،لیکن لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور پھrrر بھی وہ ہمrrاری ہی طrrرف بڑھنے
لگے۔ امیہ بہت بھاری جسم کا تھا۔ آخر جب جماعت انصار نے ہمیں آ لیا ا تو میں نے اس سے کہrrا کہ زمین پrrر لیٹ
جا۔ جب وہ زمین پر لیٹ گیا تو میں نے اپنا جسم اس کے اوپر ڈال دیا۔ تاکہ لوگوں کو روک سکوں ،لیکن لوگوں نے
میرے جسrrم کے نیچے سrrے اس کے جسrrم پrrر تلrrوار کی ضrrربات لگrrائیں اور اسrrے قتrrل کrrر کے ہی چھrrوڑا۔ ایک
صحابی نے اپنی تلوار سے میرے پاؤں کو بھی زخمی کر دیا تھا۔ عبدالرحمٰ ن بن عrrوف رضrrی ہللا عنہ اس کrrا نشrrان
اپنے قدم کے اوپر ہمیں دکھایا کرتے تھے۔
ف َوا ْل ِمي َز ِ
ان: اب ا ْل َو َكالَ ِة فِي ال َّ
ص ْر ِ -3بَ ُ
باب :صرافی اور ماپ تول میں وکیل کرنا
َوقَ ْد َو َّك َل ُع َمرَُ ،واب ُْن ُع َم َر فِي الصَّرْ ِ
ف.
اور عمر رضی ہللا عنہ اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے« صرفي» میں وکیل کیا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 314
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
س ُد َذبَ َح َوأَ ْ
صلَ َح َما يَ َخافُ َعلَ ْي ِه اعي أَ ِو ا ْل َو ِكي ُل شَاةً تَ ُموتُ أَ ْو َ
ش ْيئًا يَ ْف ُ اب إِ َذا أَ ْب َ
ص َر ال َّر ِ -4بَ ُ
ا ْلفَ َ
سا َد:
باب :چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب
ہوتے دیکھ کر ( بکری کو ) ذبح کر دیا یا جس چیز کے خراب ہو جانے کا ڈر تھا اسے ٹھیک
کر دیا ،اس بارے میں کیا حکم ہے ؟
حدیث نمبر2304 :
rك يُ َح rد ُ
ِّث، ق ب ُْن إِ ْبَ rرا ِهي َمَ ، سِ rم َعْ ال ُم ْعتَ ِمَ rر ، أَ ْنبَأَنَاُ عبَ ْيُ rد هَّللا َِ ، ع ْن نَrrافِ ٍع ، أَنَّهُ َسِ rم َع اب َْن َك ْع ِ
ب ب ِْن َمالٍِ r َح َّدثَنَا إِ ْسَ rحا ُ
اريَةٌ لَنَا بِ َشا ٍة ِم ْن َغنَ ِمنَا َم ْوتًا ،فَ َك َس َر ْ
ت َح َجرًا فَ َذبَ َح ْتهَا بِِ rrه، ت لَهُ ْم َغنَ ٌم تَرْ َعى بِ َس ْل ٍع ،فَأ َ ْب َ
ص َر ْ
ت َج ِ َع ْنأَبِي ِه" : أَنَّهُ َكانَ ْ
www.islamicurdubooks.com 315
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَ ْو أُرْ ِس َل إِلَى النَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َم ْن يَ ْسrأَلُهُ، فَقَا َل لَهُ ْم :اَل تَأْ ُكلُوا َحتَّى أَسْأ َ َل النَّبِ َّ
ي َ
ْجبُنِي أَنَّهَا أَ َم rةٌَ ،وأَنَّهَا
ك أَ ْو أَرْ َس َل ،فَأ َ َم َرهُ بِأ َ ْكلِهَا" ،قَrrا َل ُعبَ ْيُ rد هَّللا ِ :فَيُع ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َذا َ َوأَنَّهُ َسأ َ َل النَّبِ َّ
ي َ
ت ،تَابَ َعهُ َع ْب َدةَُ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ.
َذبَ َح ْ
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ،انہوں نے معتمر سے سنا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو عبیrrدہللا نے خrrبر دی ،انہیں
نافع نے ،انہوں نے ابن کعب بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا ،وہ اپنے والد سrrے بیrrان کrrرتے تھے کہ ان کے پrrاس
بکریوں کا ایک ریوڑ تھا۔ جو سلع پہاڑی پر چرنے جاتا تھا( انہوں نے بیان کیا کہ) ہمrrاری ایک بانrrدی نے ہمrrارے
ہی ریوڑ کی ایک بکری کو( جب کہ وہ چر رہی تھی) دیکھا کہ مrرنے کے قrrریب ہے۔ اس نے ایک پتھrر تrوڑ کrر
اس سے اس بکری کو ذبح کر دیا۔ انہوں نے اپنے گھrrر والrrوں سrrے کہrrا کہ جب تrrک میں نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے اس کے بارے میں میں پوچھ نہ لوں اس کا گوشت نہ کھانا۔ یا( یوں کہrrا کہ) جب تrrک میں کسrrی کrrو نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں اس کے بrrارے میں پوچھrrنے کے لrrیے نہ بھیجrrوں ،چنrrانچہ انہrrوں نے نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا ،یا کسی کو( پوچھنے کے لیے) بھیجا ،اور نبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے اس کا گوشت کھانے کے لیے حکم فرمایا۔ عبیدہللا نے کہا کہ مجھے یہ بات عجیب معلوم ہوئی کہ
باندی( عورت) ہونے کے باوجود اس نے ذبح کر دیا۔ اس روایت کی متابعت عبدہ نے عبیrrدہللا کے واسrrطہ سrrے کی
ہے۔
www.islamicurdubooks.com 316
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2305 :
rلَ ، ع ْن أَبِي َسrلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل: َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
انَ ، ع ْنَ سrلَ َمةَ ب ِْن ُكهَ ْيٍ r
اضrاهُ ،فَقَrrا َل :أَ ْعطُrوهُ ،فَطَلَبُrrوا ِسrنَّهُ ،فَلَ ْم rل ،فَ َجrrا َءهُ يَتَقَ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِسٌّ rن ِم َن اإْل ِ بِ ِ
ان لِ َرج ٍُل َعلَى النَّبِ ِّي َ
" َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :إِ َّن ِخيَrrا َر ُك ْم يَ ِج ُدوا لَهُ إِاَّل ِسنًّا فَ ْوقَهَا ،فَقَا َل :أَ ْعطُوهُ ،فَقَا َل :أَ ْوفَ ْيتَنِي أَ ْوفَى هَّللا ُ بِ َ
ك ،قَا َل النَّبِ ُّي َ
أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ
ضا ًء".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ،ان سے سrrلمہ بن کہیrrل نے بیrrان
کیا ،ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر ایک شخص کrrا
ایک خrاص عمrر کrا اونٹ قrرض تھrا۔ وہ شrخص تقاضrا کrرنے آیا تrو آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے( اپrنے صrحابہ
سے) فرمایا کہ ادا کر دو۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے اس عمر کا اونٹ تالش کیا لیکن نہیں مال۔ البتہ اس سrrے زیادہ
عمر کا( مrrل سrrکا) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ یہی انہیں دے دو۔ اس پrrر اس شrrخص نے کہrrا کہ آپ نے
تعالی آپ کو بھی پورا بدلہ دے۔ پھر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم
ٰ مجھے پورا پورا حق دے دیا۔ ہللا
میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض وغیرہ کو پوری طرح ادا کر دیتے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 317
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
علیہ وسلم سے( اپنے قرض کا) تقاضا کرنے آیا ،اور سخت گفتگو کرنے لگا۔ صحابہ کرام رضی ہللا عنہم غصہ ہrrو
کر اس کی طرف بڑھے لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ کیونکہ جس کا کسی پر حrrق ہrrو
تو وہ( بات) کہنے کا بھی حق رکھتا ہے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے قrrرض والے جrrانور کی
عمر کا ایک جانور اسے دے دو۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کیا یا رسول ہللا! اس سے زیادہ عمrrر کrrا جrrانور
تو موجود ہے۔( لیکن اس عمر کا نہیں) آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ اسrے وہی دے دو۔ کیrونکہ سrrب سrے
اچھا آدمی وہ ہے جو دوسروں کا حق پوری طرح ادا کر دے۔
يع قَ ْو ٍم َج َ
از: ش ْيئًا لِ َو ِكي ٍل أَ ْو َ
شفِ ِ اب إِ َذا َو َه َ
ب َ -7بَ ُ
باب :اگر کوئی چیز کسی قوم کے وکیل یا سفارشی کو ہبہ کی جائے تو درست ہے
صrيبِي ين َسrأَلُوهُ ْال َم َغrrانِ َم فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم« :نَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َو ْف ِد هََ rو ِ
از َن ِح َ لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ
لَ ُك ْم».
کیوں کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے قrبیلہ ہrوازن کے وفrrد سrے فرمایا ،جب انہrوں نے غrنیمت کrا مrrال واپس
کرنے کے لیے کہا تھا۔ تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا حصہ تم لے سکتے ہو۔
www.islamicurdubooks.com 318
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 319
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تمہارا فیصلہ ہمارے پاس الئیں۔ چنانچہ سب لوگ واپس چلے گئے۔ اور ان کے سرداروں نے( جrrو ان کے نمائنrrدے
تھے) اس صورت حال پر بات کی پھر وہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں حاضrrر ہrrوئے اور آپ کrrو
بتایا کہ سب نے بخوشی دل سے اجازت دے دی ہے۔
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ،فَلَ ْم يَ ُك ِن ْالقِrrي َراطُ يُفَ ِ
rار ُ
ق ول هَّللا ِ َ َدنَانِي َر َو َزا َدهُ قِي َراطًا ،قَا َل َجrrابِرٌ :اَل تُفَِ r
rارقُنِي ِزيَrrا َدةُ َر ُسِ r
اب َجابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ".
ِج َر َ
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہrrا کہ ہم سrrے ابن جrrریج نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عطrrاء بن ابی ربrrاح اور کrrئی
لوگوں نے ایک دوسرے کی روایت میں زیادتی کے ساتھ۔ سب راویوں نے اس حدیث کrrو جrrابر رضrrی ہللا عنہ تrrک
نہیں پہنچایا بلکہ ایک راوی نے ان میں سے مرسالً روایت کیا ہے۔ وہ جابر بن عبدہللا رضrrی ہللا عنہمrrا سrrے روایت
کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا ،میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا اور میں ایک سسrrت
www.islamicurdubooks.com 320
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اونٹ پر سوار تھا اور وہ سب سے آخر میں رہتا تھا۔ اتفاق سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کrrا گrrزر مrrیری طrrرف
سے ہوا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون صاحب ہیں؟ میں نے عرض کیا جابر بن عبrrدہللا ،آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہوئی( کہ اتنے پیچھے رہ گئے ہو) میں بوال کہ ایک نہایت سست رفتار اونٹ پر سrrوار
ہوں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،تمہارے پاس کوئی چھڑی بھی ہے؟ میں نے کہrrا کہ جی ہrrاں ہے۔ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ مجھے دیدے۔ میں نے آپ کی خrrدمت میں وہ پیش کrrر دی۔ آپ نے اس چھrrڑی سrrے
اونٹ کو جو مارا اور ڈانٹا تو اس کے بعد وہ سب سے آگے رہنے لگا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے پھrrر فرمایا
کہ یہ اونٹ مجھے فروخت کر دے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسrrول ہللا! یہ تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrا ہی ہے،
لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مجھے فروخت کر دے۔ یہ بھی فرمایا کہ چrrار دینrrار میں اسrے میں
خریدتا ہrوں ویسrے تم مrدینہ تrک اسrی پrر سrوار ہrو کrر چrل سrکتے ہrو۔ پھrر جب مrدینہ کے قrریب ہم پہنچے تrو
میں( دوسری طرف) جانے لگا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کہاں جا رہے ہو؟ میں نے عrrرض کیrrا
کہ میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کر لی ہے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسrrی بrrاکرہ سrrے کیrrوں نہ
کی کہ تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی۔ میں نے عrrرض کیrrا کہ والrrد شrrہادت پrrا چکے
ہیں۔ اور گھر میں کئی بہنیں ہیں۔ اس لیے میں نے سوچا کہ کسی ایسی خاتون سے شادی کروں جو بیrrوہ اور تجrrربہ
کار ہrrو۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ پھrrر تrrو ٹھیrrک ہے ،پھrrر مrrدینہ پہنچrrنے کے بعrrد آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ بالل! ان کی قیمت ادا کر دو اور کچھ بڑھا کر دے دو۔ چنانچہ انہrrوں نے چrrار rدینrrار بھی دئrrیے۔
اور فالتو ایک قیراط بھی دیا۔ جابر رضی ہللا عنہ کہا کرتے تھے کہ نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrا یہ انعrrام میں
اپنے سے کبھی جدا نہیں کرتا ،چنانچہ نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrلم کrا وہ قrیراط جrابر رضrی ہللا عنہ ہمیشrہ اپrنی
تھیلی میں محفوظ رکھا کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 321
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2310 :
www.islamicurdubooks.com 322
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ك ؟ قُ ْل ُ
ت :يَا َرسُو َل هَّللا َِ ،ش َ rكا َحا َج rةً َش ِ rدي َدةً صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :يَا أَبَا هُ َر ْي َرةََ ،ما فَ َع َل أَ ِسي ُر َ
فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ
rام فَأ َ َخ ْذتُrهُ،
صْ rدتُهُ الثَّالِثَrةَ ،فَ َجrrا َء يَحْ ثُو ِم َن الطَّ َعِ r ك َو َسrيَعُو ُد فَ َر َ ْت َسبِيلَهُ ،قَا َل :أَ َما إِنَّهُ قَ ْد َك َذبَ َ
َو ِعيَااًل فَ َر ِح ْمتُهُ فَ َخلَّي ُ
ك َكلِ َمrrا ٍ
ت ك تَ ْز ُع ُم اَل تَ ُعrrو ُد ثُ َّم تَ ُعrrو ُد ،قَrrا َلَ :د ْعنِي أُ َعلِّ ْمَ r
ت أَنَّ َ
ث َمرَّا ٍ آخ ُر ثَاَل ِ ُول هَّللا َِ ،وهَ َذا ِ
ك إِلَى َرس ِ ت :أَل َرْ فَ َعنَّ َ
فَقُ ْل ُ
ك فَا ْق َر ْأ آيَةَ ْال ُكرْ ِس ِّي :هَّللا ُ ال إِلَهَ إِال هُ َ rو ْال َح ُّي ْالقَيُّو ُم سrrورة تَ :ما هُ َو ؟ قَا َل :إِ َذا أَ َوي َ
ْت إِلَى فِ َر ِ
اش َ ك هَّللا ُ بِهَا ،قُ ْل ُ
يَ ْنفَ ُع َ
ْتص rبِ َح ،فَ َخلَّي ُ
ان َحتَّى تُ ْك َش ْ rيطَ ٌ ك ِم َن هَّللا ِ َحافِrrظٌَ ،واَل يَ ْق َربَنَّ َ ك لَ ْن يَ َزا َل َعلَ ْي َ البقرة آية َ ،255حتَّى تَ ْختِ َم اآْل يَةَ ،فَإِنَّ َ
ار َح rةَ ؟ قُ ْل ُ
ت :يَا َر ُسrو َل هَّللا َِ ،ز َع َم ك ْالبَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :ما فَ َعَ rل أَ ِسrي ُر َ
ت ،فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ َسبِيلَهُ فَأَصْ بَحْ ُ
ك ،فَrrا ْق َر ْأ آيَrةَ ت :قَrrا َل لِي :إِ َذا أَ َوي َ
ْت إِلَى فِ َر ِ
اشَ r ْت َسrبِيلَهُ ،قَrrا َلَ :ما ِه َي ؟ قُ ْل ُ أَنَّهُ يُ َعلِّ ُمنِي َكلِ َما ٍ
ت يَ ْنفَ ُعنِي هَّللا ُ بِهَا فَ َخلَّي ُ
ْال ُكرْ ِس ِّي ِم ْن أَ َّولِهَا َحتَّى تَ ْختِ َم اآْل يَrةَ :هَّللا ُ ال إِلَrهَ إِال هَُ rو ْال َح ُّي ْالقَيُّو ُم سrrورة البقrrرة آية َ ،255وقَrrا َل لِي :لَ ْن يََ rزا َل
صrلَّى هَّللا ُ ص َشْ rي ٍء َعلَى ْال َخ ْيِ r
rر ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ ان َحتَّى تُصْ بِ َحَ ،و َكrrانُوا أَحَْ rر َ ك ِم َن هَّللا ِ َحافِظٌَ ،واَل يَ ْق َربَ َ
ك َش ْيطَ ٌ َعلَ ْي َ
rال يَا أَبَا هُ َر ْيَ rرةَ ،قَrrا َل :اَل ،قَrrا َلَ :ذا َ
ك rاطبُ ُم ْنُ rذ ثَاَل ِ
ث لَيٍَ r ك َوهُ َو َكُ rذوبٌ ،تَ ْعلَ ُم َم ْن تُ َخِ r َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ َما إِنَّهُ قَ ْد َ
ص َدقَ َ
َش ْيطَ ٌ
ان".
اور عثمان بن ہیثم ابوعمرو نے بیان کیا کہ ہم سے عrوف نے بیrrان کیrrا ،ان سrے محمrrد بن سrیرین نے ،اور ان سrے
ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھے رمضrrان کی زکrٰ rوۃ کی حفrrاظت rپrrر
مقرر فرمایا۔( rرات میں) ایک شخص اچانک میرے پاس آیا اور غلہ میں سrrے لپ بھربھrrر کrrر اٹھrrانے لگrrا میں نے
اسے پکڑ لیا اور کہا کہ قسم ہللا کی! میں تجھے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خrrدمت میں لے چلrrوں گrrا۔ اس پrrر
اس نے کہا کہ ہللا کی قسم! میں بہت محتاج ہوں۔ میرے بrrال بچے ہیں اور میں سrrخت ضrrرورت منrrد ہrrوں۔ ابrrوہریرہ
رضی ہللا عنہ نے کہا( اس کے اظہار rمعذرت پر) میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہrrوئی تrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے مجھ سے پوچھا ،اے ابوہریرہ! گذشتہ رات تمہارے قیدی نے کیا کیا تھا؟ میں نے کہا یا رسول ہللا! اس نے
سrrخت ضrrرورت اور بrrال بچrrوں کrrا رونrrا رویا ،اس لrrیے مجھے اس پrrر رحم آ گیrrا۔ اور میں نے اسrrے چھrrوڑ دیا۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے۔ اور وہ پھر آئے گا۔ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے اس فرمانے کی وجہ سے مجھ کو یقین تھا کہ وہ پھر ضrrرور آئے گrrا۔ اس لrrیے میں اس کی تrrاک میں لگrrا
رہrrا۔ اور جب وہ دوسrrری رات آ کے پھrrر غلہ اٹھrrانے لگrrا تrrو میں نے اسrrے پھrrر پکrrڑا اور کہrrا کہ تجھے رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کروں گrrا ،لیکن اب بھی اس کی وہی التجrrا تھی کہ مجھے چھrrوڑ دے،
www.islamicurdubooks.com 323
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
میں محتاج ہوں۔ بال بچوں کا بوجھ میرے سر پrrر ہے۔ اب میں کبھی نہ آؤں گrا۔ مجھے رحم آ گیrا اور میں نے اسrے
پھر چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! تمہارے قیrrدی نے کیrrا کیrrا؟ میں
نے کہا یا رسول ہللا! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں کrrا رونrrا رویا۔ جس پrrر مجھے رحم آ گیrrا۔ اس
لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کrrر گیrrا
ہے اور وہ پھر آئے گا۔ تیسری مرتبہ میں پھر اس کے انتظار میں تھrrا کہ اس نے پھrrر تیسrrری رات آ کrrر غلہ اٹھانrrا
شروع کیا ،تو میں نے اسے پکrrڑ لیrrا ،اور کہrrا کہ تجھے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں پہنچانrrا اب
ضروری ہو گیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے۔ ہر مرتبہ تم یقین دالتے رہے کہ پھر نہیں آؤ گے۔ لیکن تم بrاز نہیں آئے۔ اس
تعrالی تمہیں فائrدہ
ٰ نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دے تو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جس سrے ہللا
پہنچائے گا۔ میں نے پوچھا وہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا ،جب تم اپنے بستر پrrر لیٹrrنے لگrrو تrrو آیت الکرسی« هللا ال
تعالی کی طرف سrrے برابrrر تمہrrاری حفrrاظت rکرتrrا
ٰ إله إال هو الحي القيوم» پوری پڑھ لیا کرو۔ ایک نگراں فرشتہ ہللا
رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے پاس کبھی نہیں آ سکے گا۔ اس مرتبہ بھی پھر میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح
ہوئی تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،گذشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا معrrاملہ کیrrا؟ میں
rالی مجھے اس سrrے فائrrدہ
نے عرض کیا یا رسول ہللا! اس نے مجھے چند کلمrrات سrrکھائے اور یقین دالیا کہ ہللا تعٰ r
پہنچائے گا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ نے دریافت کیrrا کہ وہ کلمrrات کیrrا ہیں؟ میں نے عrrرض کیrrا کہ اس
نے بتایا تھا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو ،شrrروع« هللا ال إله إال هو الحي القيوم» سrے آخrrر تrrک۔ اس
تعالی کی طرف سے تم پر( اس کے پڑھنے سے) ایک نگراں فرشتہ مقرر رہے گrrا۔
ٰ نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ ہللا
اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکے گا۔ صحابہ خیر کو سب سrrے آگے بrrڑھ کrrر لیrrنے والے تھے۔
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے( ان کی یہ بات سن کر) فرمایا کہ اگرچہ وہ جھوٹا تھا۔ لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ
گیا ہے۔ اے ابوہریرہ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہارا معاملہ کس سے تھا؟ انہوں نے کہا نہیں۔ نبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔
www.islamicurdubooks.com 324
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :اگر وکیل کوئی ایسی بیع کرے جو فاسد ہو تو وہ بیع واپس کی جائے گی
حدیث نمبر2312 :
ْتُ ع ْقبَrةَ ب َْن َع ْبِ rد
اويَةُ هُ َ rو اب ُْن َسrاَّل ٍمَ ، ع ْن يَحْ يَى ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
حَ ، ح َّدثَنَاُ م َع ِ قَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َ
صالِ ٍ َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِتَ ْم ٍر بَrrرْ نِ ٍّي،
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :جا َء بِاَل ٌل إِلَى النَّبِ ِّي َ
يَ ر ِْال َغافِ ِر ، أَنَّهُ َس ِم َع أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ
اع
صٍ r صrا َعي ِْن بِ َ ْت ِم ْنrهُ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمِ :م ْن أَي َْن هَ َذا ؟ قَrrا َل بِاَل لٌَ :كَ r
rان ِع ْنَ rدنَا تَ ْمٌ rر َر ِديٌّ فَبِع ُ فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ
ك :أَ َّو ْه أَ َّو ْهَ ،عي ُْن الرِّ بَrrاَ ،عي ُْن الرِّ بَا اَل
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع ْن َ rد َذلِ َ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ لِنُ ْ
ط ِع َم النَّبِ َّ
ي َ
ت أَ ْن تَ ْشتَ ِر َ
ي فَبِ ِع التَّ ْم َر بِبَي ٍْع آ َخ َر ،ثُ َّم ا ْشتَ ِر ِه". تَ ْف َعلْ َ ،ولَ ِك ْن إِ َذا أَ َر ْد َ
یحیی بن صالح نے بیان کیا ،ان سے معاویہ بن سالم نے بیrrان کیrrا ،ان
ٰ ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ،ان سے
یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا ،کہ میں نے عقبہ بن عبدالغافر rسے سنا اور انہوں نے ابو سعید خدری رضrrی ہللا
ٰ سے
عنہ سrrrے ،انہrrrوں نے بیrrrان کیrrrا کہ بالل رضrrrی ہللا عنہ نrrrبی کrrrریم صrrrلی ہللا علیہ وسrrrلم کی خrrrدمت میں بrrrرنی
کھجور( کھجور کی ایک عمدہ قسم) لے کر آئے۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا یہ کہrrاں سrrے الئے ہrrو؟
انہوں نے کہا ہمارے پاس خراب کھجور تھی ،اس کے دو صاع اس کے ایک صاع کے بrدلے میں دے کrrر ہم اسrrے
الئے ہیں۔ تاکہ ہم یہ آپ کو کھالئیں آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا توبہ توبہ یہ تو سود ہے بالکل سود۔ ایسا نہ کیا
کر البتہ( اچھی کھجور) خریدنے کا ارادہ ہو تو( خراب) کھجور بیچ کر( اس کی قیمت سے) عمدہ خریدا کر۔
www.islamicurdubooks.com 325
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عمrrرو بن دینrrار نے ،انہrrوں
نے کہا کہ عمر رضی ہللا عنہ نے صدقہ کے باب میں جو کتاب لکھوائی تھی اس میں یوں ہے کہ صدقے کrrا متrrولی
اس میں سے کھا سکتا ہے اور دوست کrrو کھال سrrکتا ہے لیکن روپیہ نہ جمrrع کrrرے اور عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا
عنہما اپنے والد عمر رضی ہللا عنہ کے صدقے کے متولی تھے۔ وہ مکہ والوں کو اس میں سے تحفہ بھیجrrتے تھے
جہاں آپ قیام فرمایا کرتے تھے۔
حدیث نمبر2316 :
ث ، قَrا َل: ُّوبَ ، ع ْن اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك rةََ ، ع ْنُ ع ْقبَrةَ ب ِْن ْال َح ِ
rار ِ ب الثَّقَفِ ُّيَ ، ع ْن أَي َ
َح َّدثَنَا اب ُْن َسrاَّل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاَ عبُْ rد ْال َوهَّا ِ
ت أَ ْن يَضْ ِربُوا"،
ان فِي ْالبَ ْي ِ اربًا ،فَأ َ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم ْن َك َ ان ،أَ ِو اب ِْن النُّ َع ْي َم ِ
ان َش ِ "جي َء بِالنُّ َع ْي َم ِ
ِ
ال َو ْال َج ِري ِد.
ض َر ْبنَاهُ بِالنِّ َع ِ ت أَنَا فِي َم ْن َ
ض َربَهُ ،فَ َ قَا َل :فَ ُك ْن ُ
ہم سے ابن سالم نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ ہم کrrو عبrrدالوہاب ثقفی نے خrrبر دی ،انہیں ایوب نے ،انہیں ابن ابی ملکیہ نے
اور ان سے عقبہ بن حارث رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نعیمان یا ابن نعیمان کو نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
www.islamicurdubooks.com 326
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
خدمت میں حاضر کیا گیا۔ انہوں نے شراب پی لی تھی۔ جو لوگ اس وقت گھر میں موجود تھے رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے انہیں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بیان کیا میں بھی مrارنے والrوں سrے تھrا۔ ہم نے جوتrوں
اور چھڑیوں سے انہیں مارا تھا۔
www.islamicurdubooks.com 327
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2318 :
www.islamicurdubooks.com 328
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کنواں انہوں نے اپنے رشتہ داروں اور چچا rکی اوالد میں تقسیم کر دیا۔ اس روایت کی متrrابعت اسrrماعیل نے مالrrک
سے کی ہے۔ اور روح نے مالک سے( لفظ« رائح ».کے بجائے)« رابح ».نقل کیا ہے۔
ضَ rي هللاُ وسrىَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِءَ ، ح َّدثَنَا أَبُو أُ َسrا َمةََ ، ع ْن بُ َر ْيِ rد ب ِْن َع ْبِ rد هللاَِ ، ع ْن أَبِي بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي ُم َ
ْطي َما أُ ِم َر بِ ِه َكrrا ِماًل
قَ ،و ُربَّ َما قَا َل :الَّ ِذي يُع ِ از ُن اأْل َ ِم ُ
ين الَّ ِذي يُ ْنفِ ُ "ال َخ ِ صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ : َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ص ِّدقَي ِْن".طيِّبًا نَ ْف ُسهُ إِلَى الَّ ِذي أُ ِم َر بِ ِه أَ َح ُد ْال ُمتَ َ
ُم َوفَّرًا َ
ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے برید بن
rی اشrrعری رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا
عبدہللا نے ،انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوبردہ نے بیان کیا اور ان سے ابوموسٰ r
کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،امانت دار خزانچی جو خرچ کرتا ہے۔ بعض دفعہ یہ فرمایا کہ جrrو دیتrrا
ہے حکم کے مطابق کامل اور پوری طرح جس چیز( کے دینے) کا اسrrے حکم ہrrو اور اسrrے دیتے وقت اس کrrا دل
بھی خوش ہو ،تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔
www.islamicurdubooks.com 329
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب المزارعة
کتاب کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان
س إِ َذا أُ ِك َل ِم ْنهُ:
ع َوا ْل َغ ْر ِ اب فَ ْ
ض ِل ال َّز ْر ِ -1بَ ُ
باب :کھیت بونے اور درخت لگانے کی فضیلت جس سے لوگ کھائیں
ون 64لَ ْو نَ َشا ُء لَ َج َع ْلنَاهُ ُحطَا ًما سورة ون 63أَأَ ْنتُ ْم تَ ْز َر ُعونَهُ أَ ْم نَحْ ُن ال َّز ِ
ار ُع َ َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى :أَفَ َرأَ ْيتُ ْم َما تَحْ ُرثُ َ
الواقعة آية .64-62
تعالی کا فرمان« أفرأيتم ما تحرثون * أأنتم تزرعونه أم نحن الزارعون * لو نشrrاء لجعلنrrاه
ٰ اور( سورۃ الواقعہ میں) ہللا
حطاما» یہ تو بتاؤ جو تم بوتے ہو کیا اسے تم اگاتے ہو ،یا اس کے اگانے والے ہم ہیں ،اگر ہم چاہیں تو اسrrے چrrورا
چورا بنا دیں۔
حدیث نمبر2320 :
َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َع َوانَةَ . ح و َح َّدثَنِيَ ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن ْال ُمبَrrا َر ِكَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو َع َوانَrةََ ، ع ْن قَتَrrا َدةَ،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :ما ِم ْن ُم ْسلِ ٍم يَ ْغ ِرسُ غَرْ سًا أَ ْو يَ ْز َر ُ
ع ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ س ب ِْن َمالِ ٍكَ ر ِ َع ْنأَنَ ِ
صَ rدقَةٌ"َ .وقَrا َل لَنَاُ م ْسrلِ ٌمَ : حَّ rدثَنَا أَبَ ُ
rانَ ، حَّ rدثَنَا قَتَrrا َدةُ، ان لَrهُ بِِ rه َ زَرْ عًا فَيَأْ ُك ُل ِم ْنهُ طَ ْي ٌر أَ ْو إِ ْن َس ٌ
ان أَ ْو بَ ِهي َمةٌ إِاَّل َك َ
َح َّدثَنَا أَنَسٌ َ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا( ،دوسری سند) اور مجھ سrrے عبrrدالرحمٰ ن بن
مبارک نے بیان کیا ان سے ابوعوانہ نے بیان کیrrا ،ان سrے قتrrادہ نے اور ان سrے انس بن مالrrک رضrrی ہللا عنہ نے
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،کوئی بھی مسrrلمان جrrو ایک درخت کrrا پrrودا لگrrائے یا کھیrrتی میں بیج
بوئے ،پھر اس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صrrدقہ ہے مسrrلم نے بیrrان
www.islamicurdubooks.com 330
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کیا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا ،ان سے قتادہ نے بیان کیا ،اور ان سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم کے حوالہ سے۔
www.islamicurdubooks.com 331
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2323 :
ب ب َْن يَ ِزي َدَ ح َّدثَrهُ ،أَنَّهُ َسِ rم َعُ سْ rفيَ َ
ان ب َْن ص ْيفَةَ ، أَ َّن السَّائِ َ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
كَ ، ع ْن يَ ِزي َد ب ِْن ُخ َ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ص rلَّى
ْت َر ُس rو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ :س ِ rمع ُ ان ِم ْن أَصْ َحا ِ
ب النَّبِ ِّي َ أَبِي ُزهَي ٍْرَ ر ُجاًل ِم ْن أَ ْز ِد َشنُو َءةََ ،و َك َ
ص ُكَّ rل يَrْ rو ٍم ِم ْن َع َملِِ rه قِrrي َراطٌ" .قُ ْل ُ
ت: ضrرْ عًا ،نَقَ َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولَُ " :م ِن ا ْقتَنَى َك ْلبًا اَل يُ ْغنِي َع ْنهُ زَرْ عًا َواَل َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ قَا َل :إِي َو َربِّ هَ َذا ْال َمس ِْج ِد.
ُول هَّللا ِ َ
ْت هَ َذا ِم ْن َرس ِ
ت َس ِمع َ أَ ْن َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہوں نے کہا کہ ہمیں یزید بن
خصیفہ نے ،ان سے سائب بن یزید نے بیان کیا کہ سفیان بن زہیر نے ازدشنوہ قبیلے کے ایک بزرگ سrrے سrrنا جrrو
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا تھrrا
کہ جس نے کتا پاال ،جو نہ کھیتی کے لیے ہے اور نہ مویشی کے لیے ،تو اس کی نیکیوں سے روزانہ ایک قrrیراط
کم ہو جاتا ہے۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے یہ سنا ہے؟ انہوں نے کہrrا ہrrاں ہrrاں!
اس مسجد کے رب کی قسم!( میں نے ضرور آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے یہ سنا ہے)۔
www.islamicurdubooks.com 332
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2324 :
ْت أَبَا َسrلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي ارَ ، حَّ rدثَنَاُ غ ْنَ rد ٌرَ ، حَّ rدثَنَاُ شْ rعبَةَُ ، ع ْنَ سْ rع ِد ب ِْن إِبَْ rرا ِهي َم ، قَrا َلَ :سِ rمع ُ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :بَ ْينَ َما َر ُج ٌل َرا ِكبٌ َعلَى بَقَ َر ٍة ْالتَفَتَ ْ
ت إِلَ ْي ِه ،فَقَالَ ْ
ت :لَ ْم ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ هُ َر ْي َرةَ َر ِ
ت بِ ِه أَنَاَ ،وأَبُو بَ ْك ٍرَ ،و ُع َمرَُ ،وأَ َخ َذ ال ِّذ ْئبُ َشاةً ،فَتَبِ َعهَا الرَّا ِعي ،فَقَا َل لَهُ ال ِّذ ْئبُ : أُ ْخلَ ْق لِهَ َذا ُخلِ ْق ُ
ت لِ ْل ِح َراثَ ِة ،قَا َل :آ َم ْن ُ
ت بِ ِه أَنَاَ ،وأَبُو بَ ْك ٍرَ ،و ُع َمرُ" .قَا َل أَبُو َسلَ َمةََ :و َما هُ َما يَ ْو َمئِ ٍذ
َم ْن لَهَا يَ ْو َم ال َّسب ُِع ،يَ ْو َم اَل َرا ِع َي لَهَا َغي ِْري ،قَا َل :آ َم ْن ُ
فِي ْالقَ ْو ِم.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سrrے سrrعد بن
ابrrراہیم نے انہrrوں نے ابوسrrلمہ سrrے سrrنا اور انہrrوں نے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ سrrے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا( بنی اسرائیل میں سے) ایک شخص بیل پر سوار ہو کrrر جrrا رہrrا تھrrا کہ اس بیrrل نے اس کی طrrرف
دیکھا اور اس سوار سے کہا کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا ہوا ہوں۔ میری پیrrدائش تrrو کھیت جوتrrنے کے لrrیے ہrrوئی
ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس پر ایمان الیا اور ابوبکر اور عمر بھی ایمان الئے۔ اور ایک دفعہ
ایک بھیڑئیے نے ایک بکری پکڑ لی تھی تو گڈریے نے اس کا پیچھا کیا۔ بھیڑیا بوال! آج تو تو اسے بچاتا ہے۔ جس
دن( مدینہ اجاڑ rہو گا) درنrدے ہی درنrدے رہ جrائیں گے۔ اس دن مrیرے سrوا کrون بکریوں کrا چrرانے واال ہrو گrا۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس پر ایمان الیا اور ابوبکر اور عمر بھی۔ ابوسلمہ نے کہا کہ ابوبکر اور
عمر رضی ہللا عنہما اس مجلس میں موجود نہیں تھے۔
www.islamicurdubooks.com 333
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سے ابوالزناد نے بیان کیا ،ان سے اعrrرج نے
اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ انصrrار نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے کہrrا کہ ہمrrارے
باغات آپ ہم میں اور ہمارے( مہاجر) بھائیوں میں تقسیم فرما دیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انکrrار کیrrا تrrو انصrrار
نے( مہاجرین سے) کہا کہ آپ لوگ درختوں میں محنت کرو۔ ہم تم میوے میں شریک رہیں گے۔ انہوں نے کہا اچھrrا
ہم نے سنا اور قبول کیا۔
حدیث نمبر2326 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاُ ج َوي ِْريَةَُ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ان َعلَى َس َرا ِة بَنِي لُؤَيٍّ َح ِريٌ rr
ق يرَ ،وقَطَ َع َو ِه َي ْالبُ َو ْي َرةُ"َ ،ولَهَا يَقُو ُل َحس ُ
َّانَ :وهَ َ ض ِ َو َسلَّ َم" ،أَنَّهُ َح َّر َ
ق نَ ْخ َل بَنِي النَّ ِ
بِ ْالبُ َو ْي َر ِة ُم ْستَ ِطيرُ.
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہ ہم سے جrrویریہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrے نrrافع نے ،اور ان سrے عبrrدہللا بن
ٰ ہم سے
عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے بنی نضیر کے کھجوروں کے بrrاغ جال دیئے
اور کاٹ دیئے۔ ان ہی کے باغات کا نام بrویرہ تھrrا۔ اور حسrان رضrی ہللا عنہ کrrا یہ شrعر اسrrی کے متعلrق ہے۔ بrنی
لوی( قریش) کے سرداروں پر( غلبہ کو) بویرہ کی آگ نے آسان بنا دیا جو ہر طرف پھیلتی ہی جا رہی تھی۔
www.islamicurdubooks.com 334
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب:
-7بَ ٌ
باب... :
حدیث نمبر2327 :
اريِّ َ ، س ِ rم َعَ رافِ َ rع
صِ r س اأْل َ ْن َ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ع ْنَ ح ْنظَلَةَ ب ِْن قَ ْي ٍ
ض ،قَrrا َل: احيَِ rة ِم ْنهَا ُم َسًّ rمى لِ َسrيِّ ِد اأْل َرْ ِض بِالنَّ ِrري اأْل َرْ َ يج ، قَا َلُ " :كنَّا أَ ْكثَ َر أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة ُم ْز َد َرعًاُ ،كنَّا نُ ْكِ r ب َْن َخ ِد ٍ
ك ،فَنُ ِهينَا َوأَ َّما ال َّذهَبُ َو ْال َو ِر ُ
ق فَلَ ْم يَ ُك ْن يَ ْو َمئِ ٍذ". صابُ اأْل َرْ ضُ َويَ ْسلَ ُم َذلِ َ
ك َوتَ ْسلَ ُم اأْل َرْ ضُ َ ،و ِم َّما يُ َ
صابُ َذلِ َ
فَ ِم َّما يُ َ
یحیی بن سrrعید نے خrrبر دی ،انہیں حنظلہ بن قیس
ٰ ہم سے محمد نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی ،کہا ہم کو
انصاری نے ،انہوں نے رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ سے سنا ،وہ بیان کرتے تھے کہ مدینہ میں ہمrrارے پrrاس کھیت
دوسروں سے زیادہ تھے۔ ہم کھیتوں کو اس شرط کے ساتھ دوسروں کو جوتنے اور بونے کے لیے دیا کrrرتے تھے
کہ کھیت کے ایک مقررہ rحصے( کی پیداوار) مالک زمین لے گا۔ بعض دفعہ ایسrrا ہوتrrا کہ خrrاص اسrrی حصrrے کی
پیداوار ماری جاتی اور سارا کھیت سالمت رہتا۔ اور بعض دفعہ سارے کھیت کی پیداوار مrrاری جrrاتی اور یہ خrrاص
حصہ بچ جاتا۔ اس لیے ہمیں اس طرح کے معrrاملہ کrrرنے سrrے روک دیا گیrrا اور سrrونا اور چانrrدی کے بrrدلہ ٹھیکہ
دینے کا تو اس وقت رواج ہی نہ تھا۔
ش ْط ِر َونَ ْح ِو ِه:
اب ا ْل ُم َزا َر َع ِة ِبال َّ
-8بَ ُ
باب :آدھی یا کم و زیادہ پیداوار پر بٹائی کرنا
rعَ .و َزا َر َع rون َعلَى الثُّلُ ِ
ث َوالرُّ بُِ r rر قَrrا َل َما بِ ْال َم ِدينَِ rة أَ ْهُ rل بَ ْي ِ
ت ِهجَْ rر ٍة إِالَّ يَ ْز َر ُعَ r َوقَا َل قَيْسُ ب ُْن ُم ْسلِ ٍم َع ْن أَبِي َج ْعفٍَ r
اسُ rم َو ُعrrرْ َوةُ َوآ ُل أَبِي بَ ْكٍ r
rر َوآ ُل ُع َمَ rر َوآ ُل rز َو ْالقَ ِ
َعلِ ٌّي َو َس ْع ُد ب ُْن َمالِ ٍك َو َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسعُو ٍد َو ُع َم ُر ب ُْن َع ْبِ rد ْال َع ِزيِ r
ينَ .وقَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن األَ ْس َو ِد ُك ْن ُ ُ
عَ .و َعا َمَ rل ُع َمُ rر ك َع ْب َد الrرَّحْ َم ِن ب َْن يَ ِزيَ rد فِي الَّ rزرْ ِ ت أ َش ِ
ار ُ ير ََعلِ ٍّي َواب ُْن ِس ِ
س أَ ْن تَ ُك َ
rrون طرَُ ،وإِ ْن َجا ُءوا بِ ْالبَ ْذ ِر فَلَهُ ْم َك َذاَ .وقَا َل ْال َح َس ُن الَ بَأْ َ اس َعلَى إِ ْن َجا َء ُع َم ُر بِ ْالبَ ْذ ِر ِم ْن ِع ْن ِد ِه فَلَهُ ال َّش ْ النَّ َ
س أَ ْن يُجْ تَنَىrريُّ َ .وقَrا َل ْال َح َسُ rن الَ بَrأْ َالز ْه ِك ُّ rان َج ِميعًا فَ َما َخَ rر َج فَهَْ rو بَ ْينَهُ َمrاَ ،و َرأَى َذلَِ r األَرْ ضُ ألَ َح ِد ِه َما فَيُ ْنفِقَ ِ
www.islamicurdubooks.com 335
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ث َوالرُّ ب ُِع إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ًًّّrمى. اشيَةُ َعلَى الثُّلُ ِ ون ْال َم ِ ث أَ ِو الرُّ ب ُِع َونَحْ ِو ِهَ .وقَا َل َم ْع َم ٌر الَ بَأْ َ
س أَ ْن تَ ُك َ بِالثُّلُ ِ
(یہ بال تردد جائز ہے) اور قیس بن مسلم نے بیان کیا اور ان سrے ابrrوجعفر نے بیrrان کیrrا کہ مrدینہ میں مہrrاجرین کrrا
کوئی گھر ایسا نہ تھا جو تہائی یا چوتھائی حصہ پر کاشتکاری نہ کرتا ہو۔ علی رضی ہللا عنہ اور سعد بن مالک اور
عبrrدہللا بن مسrrعود ،اور عمrrر بن عبrrدالعزیز اور قاسrrم اور عrrروہ اور ابrrوبکر کی اوالد اور عمrrر کی اوالد اور علی
رضی ہللا عنہ کی اوالد اور ابن سیرین سب بٹائی پر کاشت کیا کرتے تھے۔ اور عبدالرحمٰ ن بن اسود نے کہrrا کہ میں
عبدالرحمٰ ن بن یزید کے ساتھ کھیتی میں سrاجھی رہrrا کرتrا تھrا اور عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے لوگrrوں سrے کاشrت کrا
معاملہ اس شرط پر طے کیا تھا کہ اگر بیج وہ خود( عمر رضی ہللا عنہ) مہیا کریں تو پیداوار کا آدھا حصrrہ لیں اور
اگر تخم ان لوگوں کا ہو جو کام کریں گے تو پیداوار کے اتنے حصے کے وہ مالک ہوں۔ حسن بصری رحمہ ہللا نے
کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ زمین کسی ایک شخص کی ہو اور اس پر خرچ دونوں( مالک اور کاشتکار) مrrل
کر کریں۔ پھر جو پیداوار ہو اسے دونوں بانٹ لیں۔ زہری رحمہ ہللا نے بھی یہی فتوی دیا تھrrا۔ اور حسrrن نے کہrrا کہ
کپاس اگر آدھی( لینے کی شرط) پر چنی جائے تو اس میں کوئی حرج rنہیں۔ ابراہیم ،ابن سیرین ،عطاء ،حکم ،زہری
اور قتادہ رحمہم ہللا نے کہا کہ( کپڑا بننے والوں کو) دھاگا اگر تہائی ،چوتھائی یا اسی طرح کی شرکت پر دیا جائے
تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ معمر نے کہا کہ اگر جانور ایک معین مدت کے لیے اس کی تہrrائی یا چوتھrrائی کمrrائی
پر دیا جائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
حدیث نمبر2328 :
rاضَ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا َِ ، ع ْن نَrrافِ ٍع ، أَ َّنَ ع ْبَ rد هَّللا ِ ب َْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِرَ ، حَّ rدثَنَا أَنَسُ ب ُْن ِعيٍَ r
ْطي rر أَ ْو زَرْ ٍ
ع ،فَ َكَ r
rان يُع ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" َعا َم َل َخ ْيبَ َر بِ َشْ r
ط ِر َما يَ ْخُ rر ُج ِم ْنهَا ِم ْن ثَ َمٍ r َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ
ير" ،فَقَ َس َم ُع َم ُر َخ ْيبَ َر ،فَ َخيَّ َر أَ ْز َوا َج النَّبِ ِّي َ
صrrلَّى هَّللا ُ ق َش ِع ٍ ق تَ ْم ٍرَ ،و ِع ْشر َ
ُون َو ْس َ أَ ْز َوا َجهُ ِمائَةَ َو ْس ٍ
ق ،ثَ َمانُ َ
ون َو ْس َ
اختَrrا َر اأْل َرْ َ
ضَ ،و ِم ْنه َُّن َم ِن ْ
اختَrrا َر ض أَ ْو يُ ْم ِ
ض َ rي لَه َُّن ،فَ ِم ْنه َُّن َم ِن ْ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم أَ ْن يُ ْق ِطَ rع لَه َُّن ِم َن ْال َمrrا ِء َواأْل َرْ ِ
ض. ت اأْل َرْ َ اختَا َر ِ ت َعائِ َشةُ ْ قَ ،و َكانَ ْ ْال َو ْس َ
www.islamicurdubooks.com 336
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ،کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ،ان سے عبیدہللا عمری نے ،ان سے نافع
نے اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے( خیrrبر کے یہودیوں
سے) وہاں( کی زمین میں) پھل کھیتی اور جو بھی پیداوار ہو اس کے آدھے حصے پر معاملہ کیا تھrrا۔ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم اس میں سے اپنی بیویوں کو سو وسق دیتے تھے۔ جس میں اسی وسrrق کھجrrور ہrrوتی اور بیس وسrrق جrrو۔
عمر رضی ہللا عنہ نے( اپنے عہد خالفت میں) جب خیبر کی زمین تقسیم کی تrrو ازواج مطہrrرات کrrو آپ نے اس کrrا
اختیار دیا کہ( اگر وہ چاہیں تو) انہیں بھی وہrاں کrا پrانی اور قطعہ زمین دے دیا جrائے۔ یا وہی پہلی صrورت بrاقی
رکھی جائے۔ چنانچہ بعض نے زمین لینا پسند کیا۔ اور بعض نے( پیداوار سے) وسق لینا پسند کیا۔ عائشrrہ رضrrی ہللا
عنہا نے زمین ہی لینا پسند کیا تھا۔
ين فِي ا ْل ُم َز َ
ار َع ِة: سن ِ َ اب إِ َذا لَ ْم يَ ْ
شتَ ِر ِط ال ِّ -9بَ ُ
باب :اگر بٹائی میں سالوں کے تعداد مقرر نہ کرے ؟
حدیث نمبر2329 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrا َل:
َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي نَrافِ ٌعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ع". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر بِ َش ْ
ط ِر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا ِم ْن ثَ َم ٍر أَ ْو زَرْ ٍ " َعا َم َل النَّبِ ُّي َ
یحیی بن سعید نے بیان کیا ،ان سے عبیrrدہللا نے ،ان سrrے نrrافع نے ،اور ان
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
سے عبدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے خیrrبر کے پھrrل اور انrrاج کی آدھی
پیداوار پر وہاں کے رہنے والوں سے معاملہ کیا تھا۔
اب:
-10بَ ٌ
باب... :
www.islamicurdubooks.com 337
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2330 :
www.islamicurdubooks.com 338
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وط فِي ا ْل ُم َز َ
ار َع ِة: اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن ال ُّ
ش ُر ِ -12بَ ُ
باب :بٹائی میں کون سی شرطیں لگانا مکروہ ہے
حدیث نمبر2332 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل:
يَ ، ع ْنَ رافِ ٍعَ ر ِ ص َدقَةُ ب ُْن ْالفَضْ ِل ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُعيَ ْينَةََ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، س ِم َعَ ح ْنظَلَةَ ُّ
الز َرقِ َّ َح َّدثَنَاَ
ك ،فَ ُربَّ َما أَ ْخَ rر َج ْ
ت ِذ ِه َولَ ْم ضهُ ،فَيَقُولُ :هَ ِذ ِه ْالقِ ْ
ط َعةُ لِي َوهَ ِذ ِه لَ َ ان أَ َح ُدنَا يُ ْك ِري أَرْ َ
" ُكنَّا أَ ْكثَ َر أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة َح ْقاًل َ ،و َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم".
تُ ْخ ِرجْ ِذ ِه ،فَنَهَاهُ ُم النَّبِ ُّي َ
یحrیی بن سrعید انصrrاری نے،
ٰ ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو سrفیان بن عrیینہ نے خrrبر دی ،انہیں
انہوں نے حنظلہ زرقی سے سنا کہ رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے کہا کہ ہمارے پاس مrrدینہ کے دوسrrرے لوگrrوں
کے مقابلے میں زمین زیادہ تھی۔ ہمارے یہاں طریقہ یہ تھا کہ جب زمین بصورت جنس کرایہ پر دیتے تrrو یہ شrrرط
لگا دیتے کہ اس حصہ کی پیداوار تو مrrیری رہے گی اور اس حصrrہ کی تمہrrاری رہے گی۔ پھrrر کبھی ایسrrا ہوتrrا کہ
ایک حصہ کی پیداوار خوب ہوتی اور دوسرے کی نہ ہوتی۔ اس لیے نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے لوگrrوں کrو
اس طرح معاملہ کرنے سے منع فرما دیا۔
ض ْم َرةََ ، ح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةََ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ض َ rي َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِرَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َ
ون ،أَ َخَ rذهُ ُم ْال َمطَrرُ ،فَrrأ َ َو ْوا إِلَى َغٍ r
rار فِي rر يَ ْم ُشَ rصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :بَ ْينَ َما ثَاَل ثَةُ نَفٍَ r
هَّللا ُ َع ْنهُ َماَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ْض :ا ْنظُ rرُوا أَ ْع َم rااًل ت َعلَ ْي ِه ْم ،فَقَrrا َل بَع ُ
ْض rهُ ْم لِبَع ٍ ص ْ rخ َرةٌ ِم َن ْال َجبَِ r
rل ،فَrrا ْنطَبَقَ ْ rل ،فَrrا ْن َحطَّ ْ
ت َعلَى فَ ِم َغِ r
rار ِه ْم َ َجبٍَ r
ان َكبِrrي َر ِ
ان ان َشْ rي َخ ِ
rان لِي َوالَِ rد ِ صالِ َحةً هَّلِل ِ ،فَا ْد ُعوا هَّللا َ بِهَا لَ َعلَّهُ يُفَرِّ ُجهَا َع ْن ُك ْم ،قَا َل أَ َحُ rدهُ ْم :اللَّهُ َّم إِنَّهُ َكَ r
َع ِم ْلتُ ُموهَا َ
تيَ ،وإِنِّي ا ْستَأْخَرْ ُي أَ ْسقِي ِه َما قَ ْب َل بَنِ َّ
ت بِ َوالِ َد َّ ْت ،فَبَ َد ْأ ُ
ت َعلَ ْي ِه ْم َحلَب ُت أَرْ َعى َعلَ ْي ِه ْم ،فَإ ِ َذا رُحْ ُ ص َغا ٌر ُك ْن ُ ص ْبيَةٌ ِ
َولِي ِ
www.islamicurdubooks.com 339
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 340
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور انہیں آسمان نظر آنے لگا۔ دوسرے نے کہا اے ہللا! میری ایک چچازاد بہن تھی۔ مرد عورتrrوں سrrے جس طrrرح
کی انتہائی محبت کر سکتے ہیں ،مجھے اس سے اتنی ہی محبت تھی۔ میں نے اسے اپنے پاس بالنا چاہا لیکن وہ سو
دینار دینے کی صورت راضی ہrوئی۔ میں نے کوشrrش کی اور وہ رقم جمrrع کی۔ پھrر جب میں اس کے دونrوں پrrاؤں
کے درمیان بیٹھ گیا ،تو اس نے مجھ سے کہا ،اے ہللا کے بندے! ہللا سے ڈر اور اس کی مہrrر کrrو حrrق کے بغrrیر نہ
توڑ۔ میں یہ سنتے ہی دور ہو گیا ،اگر مrrیرا یہ عمrrل تrrیرے علم میں بھی تrrیری رضrrا ہی کے لrrیے تھrrا تو( اس غrrار
سے) پتھر کو ہٹا دے۔ پس غار کا منہ کچھ اور کھال۔ اب تیسرا بوال کہ اے ہللا! میں نے ایک مزدور تین فrrرق چrrاول
کی مزدوری پر مقرر rکیا تھا جب اس نے اپنا کام پورا کر لیا تو مجھ سے کہا کہ اب مrrیری مrrزدوری مجھے دیدے۔
میں نے پیش کر دی لیکن اس وقت وہ انکار کر بیٹھا۔ پھر میں برابر اس کی اجرت سے کاشت کرتا رہا اور اس کے
نتیجہ میں بڑھنے سے بیل اور چرواہے میرے پاس جمع ہو گئے۔ اب وہ شخص آیا اور کہrrنے لگrrا کہ ہللا سrrے ڈر!
میں نے کہا کہ بیrrل اور اس کے چrrرواہے کے پrrاس جrrا اور اسrrے لے لے۔ اس نے کہrrا ہللا سrrے ڈر! اور مجھ سrrے
مذاق نہ کر ،میں نے کہا کہ مذاق نہیں کر رہا ہوں۔( یہ سب تrrیرا ہی ہے) اب تم اسrrے لے جrrاؤ۔ پس اس نے ان سrrب
پر قبضہ کر لیا۔ الہٰ ی! اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری خوشنودی ہی کے لیے کیا تھا تو تو اس غrrار کrrو
کھول دے۔ اب وہ غار پورا کھل چکا تھا۔ ابوعبدہللا( امام بخrrاری رحمہ ہللا) نے کہrrا کہ ابن عقبہ نے نrrافع سے( اپrrنی
روایت میں« فبغيت» کے بجائے)« فسعيت» نقل کیا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 341
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2334 :
ص َدقَةُ ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد الرَّحْ َم ِنَ ، ع ْنَ مالِ ٍكَ ، ع ْنَ ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َمَ ، ع ْن أَبِي ِه ، قَا َل :قَrrا َلُ ع َمُ rرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ: َح َّدثَنَاَ
ت قَرْ يَةً ،إِاَّل قَ َس ْمتُهَا بَي َْن أَ ْهلِهَا َك َما قَ َس َم النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر". آخ ُر ْال ُم ْسلِ ِم َ
ين َما فَتَحْ ُ "لَ ْواَل ِ
ہم سے صدقہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے خبر دی ،انہیں امrrام مالrrک نے ،انہیں زید بن اسrrلم
نے ،ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا ،اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کrrا
خیال نہ ہوتا تو جتنے شہر بھی فتح کرتا ،انہیں فتح کرنے والوں میں تقسیم کرتا جاتrrا ،بالکrrل اسrrی طrrرح جس طrrرح
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے خیبر کی زمین تقسیم فرما دی تھی۔
www.islamicurdubooks.com 342
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2335 :
ْثَ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َج ْعفٍَ r
rرَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِنَ ، ع ْنُ عrrرْ َوةَ، َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، حَّ rدثَنَا اللَّي ُ
ت أِل َ َح ٍد فَهُ َ rو أَ َحُّ r
ق" .قَrrا َل صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْع َم َر أَرْ ضًا لَ ْي َس ْ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَاَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
َع ْن َعائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فِي ِخاَل فَتِ ِه. عُرْ َوةُ :قَ َ
ضى بِ ِه ُع َم ُر َر ِ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا ،ان سے عبیrدہللا بن ابی جعفrrر نے بیrrان کیrا ،ان
ٰ ہم سے
سے محمد بن عبدالرحمٰ ن نے ،ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا جس نے کوئی ایسی زمین آباد کی ،جس پر کسی کrrا حrrق نہیں تھrrا تrrو اس زمین کrrا وہی حقrrدار ہے۔
عروہ نے بیان کیا کہ عمر رضی ہللا عنہ نے اپنے عہد خالفت میں یہی فیصلہ کیا تھا۔
اب:
-16بَ ٌ
باب :۔ ۔ ۔
حدیث نمبر2336 :
ض َ rي َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ع ْنُ مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةََ ، ع ْنَ سالِ ِم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ك َّسِ rه ِم ْن ِذي ْال ُحلَ ْيفَِ rة فِي بَ ْ
ط ِن ْالَ rوا ِدي ،فَقِي َل لَrهُ :إِنَّ َ ي َوهَُ rو فِي ُم َعر ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أُ ِر َ هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ
ول هَّللا ِ ان َع ْب ُد هَّللا ِ يُنِي ُخ بِِ rه يَتَ َح rرَّى ُم َع rر َ
اخ الَّ ِذي َك َ ْ َ ْ
َّس َر ُسِ r بِبَط َحا َء ُمبَا َر َك ٍة" .فَقَا َل ُمو َسىَ :وقَ ْد أنَا َخ بِنَا َسالِ ٌم بِال ُمنَ ِ
يق َو َسطٌ ِم ْن َذلِ َ
ك". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو أَ ْسفَ ُل ِم َن ْال َمس ِْج ِد الَّ ِذي بِبَ ْ
ط ِن ْال َوا ِدي بَ ْينَهُ َوبَي َْن الطَّ ِر ِ َ
موسrی بن عقبہ نے ،ان
ٰ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrے اسrماعیل بن جعفrر rنے بیrان کیrا ،ان سrے
سrrے سrrالم بن عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے اور ان سrrے ان کے بrrاپ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے( مکہ کے لیے تشریف لے جاتے ہوئے) جب ذوالحلیفہ میں نالہ کے نشیب میں رات کے آخری حصrrہ میں
rی بن
پڑاؤ کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم سrrے خrrواب میں کہrrا گیrrا کہ آپ اس وقت ایک مبrrارک وادی میں ہیں۔ موسٰ r
عقبہ( راوی حدیث) نے بیان کیا کہ سالم( سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہمrrا) نے بھی ہمrrارے سrrاتھ وہیں اونٹ
بٹھایا۔ جہاں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما بٹھایا کرتے تھے ،تاکہ اس جگہ قیام کر سکیں ،جہاں نبی کریم صrrلی ہللا
www.islamicurdubooks.com 343
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
علیہ وسلم نے قیام فرمایا تھا۔ یہ جگہ وادی عقیق کی مسrrجد سrrے نrrالہ کے نشrrیب میں ہے۔ وادی عقیrrق اور راسrrتے
کے درمیان میں۔
حدیث نمبر2337 :
قَ ، ع ِن اأْل َ ْو َزا ِع ِّي ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي يَحْ يَىَ ، ع ْنِ ع ْك ِر َم rةَ،
ق ب ُْن إِ ْبَ rرا ِهي َم ، أَ ْخبَ َرنَاُ شَ rعيْبُ ب ُْن إِ ْس َ rحا َ
َحَّ rدثَنَا إِ ْس َ rحا ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اللَّ ْيلَةَ أَتَانِي آ ٍ
ت ِم ْن َربِّي َوهُ َ rو ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
سَ ، ع ْنُ ع َم َرَ ر َِع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
صلِّ فِي هَ َذا ْال َوا ِدي ْال ُمبَا َر ِكَ ،وقُلْ ُع ْم َرةٌ فِي َح َّج ٍة". يق ،أَ ْن َ
بِ ْال َعقِ ِ
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہمیں شعیب بن اسحاق rنے خبر دی ،ان سے امrrام اوزاعی نے بیrrان کیrrا
یحیی نے بیان کیrrا ،ان سrrے عکrrرمہ نے ،ان سrrے ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے ،اور ان سrrے عمrrر
ٰ کہ مجھ سے
رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا رات میرے پاس میرے رب کی طرف سrrے ایک آنے
واال فرشتہ آیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں قیام کrrئے ہrrوئے تھے۔( اور اس نے یہ پیغrrام پہنچایا
کہ) اس مبارک وادی میں نماز پڑھ اور کہا کہ کہہ دیجئیے! عمرہ حج میں شریک ہو گیا۔
ض أُقِ ُّركَ َما أَقَ َّر َك هَّللا ُ َولَ ْم يَ ْذ ُك ْر أَ َجالً َم ْعلُو ًما فَ ُه َما َعلَى ت ََرا ِ
ضي ِه َما: اب إِ َذا قَا َل َر ُّب األَ ْر ِ
-17بَ ُ
باب :اگر زمین کا مالک کاشتکار سے یوں کہے میں تجھ کو اس وقت تک رکھوں گا جب تک
ہللا تجھ کو رکھے اور کوئی مدت مقرر نہ کرے تو معاملہ ان کی خوشی پر رہے گا ( جب چاہیں
فسخ کر دیں )
حدیث نمبر2338 :
انَ ، ح َّدثَنَاُ مو َسى ، أَ ْخبَ َرنَا نَافِ ٌعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما، َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ْال ِم ْق َد ِامَ ، ح َّدثَنَا فُ َ
ض ْي ُل ب ُْن ُسلَ ْي َم َ
www.islamicurdubooks.com 344
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
rrrولَى َرافِ ِ
rrrع ب ِْن َخِ rrrد ٍ
يج، rrrل ، أَ ْخبَ َرنَاَ عبُْ rrrد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّيَ ، ع ْن أَبِي النَّ َج ِ
اشِّ rrrيَ م ْ َحَّ rrrدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
يج ب ِْن َرافِ ٍعَ ، ع ْن َع ِّم ِه ظُهَي ِْر ب ِْن َرافِ ٍع ، قَrrا َل ظُهَ ْيrرٌ" :لَقَْ rد نَهَانَا َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ َس ِمع ُ
ْتَ رافِ َع ب َْن َخ ِد ِ
www.islamicurdubooks.com 345
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2340 :
َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى ، أَ ْخبَ َرنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّيَ ، ع ْنَ عطَا ٍءَ ، ع ْنَ جrrابِ ٍرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ :كrrانُوا يَ ْز َر ُعونَهَا
ت لَ rهُ أَرْ ضٌ فَ ْليَ ْز َر ْعهَا أَ ْو لِيَ ْمنَحْ هَrrا ،فَ rإ ِ ْن لَ ْم
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َمَ " :م ْن َكrrانَ ْ
ف ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ بِالثُّلُ ِ
ث َوالرُّ ب ُِع َوالنِّصْ ِ
يَ ْف َعلْ فَ ْليُ ْم ِس ْك أَرْ َ
ضهُ".
موسی نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی ،اور ان سے جابر رضrrی ہللا
ٰ ہم سے عبیدہللا بن
عنہ نے بیان کیا کہصحابہ تہائی ،چوتھائی یا نصف پر بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے۔ پھر نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو تrو اسrے خrود بrوئے ورنہ دوسrروں کrو بخش دے۔ اگrر یہ بھی نہیں کrر
سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔
www.islamicurdubooks.com 346
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2341 :
اويَrةَُ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي َسrلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، َوقَا َل ال َّربِي ُع ب ُْن نَافِ ٍع أَبُو تَ ْوبَةََ : حَّ rدثَنَاُ م َع ِ
ت لَrهُ أَرْ ضٌ فَ ْليَ ْز َر ْعهَا أَ ْو لِيَ ْمنَحْ هَا أَ َخrrاهُ ،فَrإ ِ ْن أَبَى فَ ْليُ ْم ِسْ rك
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ " :م ْن َكrrانَ ْ
قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
أَرْ َ
ضهُ".
rیی بن ابی کثrrیر نے ،ان سrrے
اور ربیع بن نافع ابوتوبہ نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سrrالم نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے یحٰ r
ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،جس کے
پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی(مسلمان) بھائی کو بخش دے ،اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں
ہی خالی چھوڑ دے۔
حدیث نمبر2342 :
ضَ rي هَّللا ُسَ ر ِ ع ،قَrrا َل اب ُْن َعبَّا ٍ rز ِر ُس ، فَقَrrا َل :يُْ r rرو ، قَrrا َلَ " :ذ َكرْ تُrهُ لِطَrrا ُو ٍ انَ ، ع ْنَ ع ْمٍ r صةَُ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ َح َّدثَنَا قَبِي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْم يَ ْنهَ َع ْنهَُ ،ولَ ِك ْن قَا َل" :أَ ْن يَ ْمنَ َح أَ َحُ rد ُك ْم أَ َخrrاهُ َخ ْيٌ rر لَrهُ ِم ْن أَ ْن يَأْ ُخَ rذ َشْ rيئًا
ي َ َع ْنهُ َما :إِ َّن النَّبِ َّ
َم ْعلُو ًما".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ،ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیrrا کہ میں نے
اس کا( یعنی رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ کی مذکورہ حدیث کا) ذکrrر طrrاؤس سrrے کیrrا تrrو انہrrوں نے کہrrا کہ( بٹrrائی
وغیرہ پر) کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا تھrا کہ نrبی کrrریم صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس
سے منع نہیں کیا تھا۔ البتہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھrrائی کrrو زمین بخشrrش کے طrrور
پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر کrrوئی محصrrول لے۔( یہ اس صrrورت میں کہ زمینrrدار کے پrrاس فrrالتو زمین
بیکار پڑی ہو)۔
www.islamicurdubooks.com 347
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2343 :
rان يُ ْك ِ
rري ُّوبَ ، ع ْن نَrافِ ٍع ، أَ َّن اب َْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrاَ ،ك َ بَ ، حَّ rدثَنَاَ ح َّما ٌدَ ، ع ْن أَي َ َحَّ rدثَنَاُ سrلَ ْي َم ُ
ان ب ُْن َحrرْ ٍ
اويَةَ.
ص ْدرًا ِم ْن إِ َما َر ِة ُم َع ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،وأَبِي بَ ْك ٍرَ ،و ُع َم َرَ ،و ُع ْث َم َ
انَ ،و َ ار َعهُ َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ
َم َز ِ
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم سrے
ایوب سختیانی نے بیان کیا ،ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی ہللا عنہما اپنے کھیتوں کو نبی کریم صلی ہللا
علیہ وسلم ، ابوبکر ،عمر ،عثمان رضrrی ہللا عنہم کے عہrrد میں اور معrrاویہ رضrrی ہللا عنہ کے ابتrrدائی عہrrد خالفت
میں کرایہ پر دیتے تھے۔
حدیث نمبر2344 :
www.islamicurdubooks.com 348
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2345 :
ض َ rيب ، أَ ْخبَ َرنِيَ س rالِ ٌم ، أَ َّنَ ع ْبَ rد هَّللا ِ ب َْن ُع َمَ rرَ ر ِ ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ض تُ ْكَ rرى ،ثُ َّم َخ ِش َ rي َع ْبُ rد هَّللا ِ أَ ْنصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم أَ َّن اأْل َرْ َ ت أَ ْعلَ ُم فِي َع ْه ِد َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َلُ " :ك ْن ُ
www.islamicurdubooks.com 349
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب:
-20بَ ٌ
باب :۔ ۔ ۔
حدیث نمبر2348 :
انَ ، ح َّدثَنَا فُلَ ْي ٌحَ ، ح َّدثَنَاِ هاَل ٌل . ح و َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو َعrrا ِم ٍرَ ، حَّ rدثَنَا فُلَ ْي ٌح،
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ِسنَ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ
rrان ي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،أَ َّن النَّبِ َّ
ارَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ َع ْنِ هاَل ِل ب ِْن َعلِ ٍّيَ ، ع ْنَ عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ
ع ،فَقَrrا َل لَrهُ :أَلَ ْسَ r ْ ْ َ َ ْ َ يَ ْو ًما يُ َحد ُ
ت فِي َما ِّث َو ِع ْن َدهُ َر ُج ٌل ِم ْن أ ْه ِل البَا ِديَ ِة ،أ َّن َر ُجاًل ِم ْن أ ْه ِل ال َجنَّ ِة ا ْستَأ َذ َن َربَّهُ فِي الَّ rزرْ ِ
rان أَ ْمثَrrا َل
ص rا ُدهُ ،فَ َكَ rاس rتِ َوا ُؤهُ َوا ْستِحْ َ ف نَبَاتُ rهُ َو ْ ت ؟ قَا َل :بَلَىَ ،ولَ ِكنِّي أُ ِحبُّ أَ ْن أَ ْز َر َع ،قَا َل :فَبَ َذ َر ،فَبَا َد َر الطَّرْ َ ِش ْئ َ
اريًّا، ك َش ْي ٌء ،فَقَا َل اأْل َ ْع َرابِ ُّيَ :وهَّللا ِ اَل تَ ِج ُدهُ إِاَّل قُ َر ِش rيًّا أَ ْو أَ ْن َ
صِ r ك يَا اب َْن آ َد َم ،فَإِنَّهُ اَل يُ ْشبِ ُع َ ْال ِجبَ ِ
ال ،فَيَقُولُ :هَّللا ُ ُدونَ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم".ك النَّبِ ُّي َ ض ِح َع ،فَ َ ب زَرْ ٍ عَ ،وأَ َّما نَحْ ُن فَلَ ْسنَا بِأَصْ َحا ِ فَإِنَّهُ ْم أَصْ َحابُ زَرْ ٍ
www.islamicurdubooks.com 350
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سrrے فلیح نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ہالل بن علی نے بیrrان کیrrا( ،دوسrrری
سند) اور ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعامر نے بیان کیrrا ،ان سrrے فلیح نے بیrrان
کیا ،ان سے ہالل بن علی نے ،ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی
ہللا علیہ وسلم ایک دن بیان فرما رہے تھے ایک دیہاتی بھی مجلس میں حاضر تھا کہ اہل جنت میں سے ایک شخص
تعالی اس سے فرمائے گا کیا اپنی موجودہ حالت پر تrrو راضrrی
ٰ اپنے رب سے کھیتی کرنے کی اجازت rچاہے گا۔ ہللا
نہیں ہے؟ وہ کہے گا کیوں نہیں! لیکن میرا جی کھیتی کرنے کو چاہتا ہے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا
کہ پھrrر اس نے بیج ڈاال۔ پلrrک جھپکrrنے میں وہ اگ بھی آیا۔ پrک بھی گیrrا اور کrrاٹ بھی لیrrا گیrrا۔ اور اس کے دانے
تعالی فرماتا ہے ،اے ابن آدم! اسے رکھ لے ،تجھے کوئی چیز آسودہ نہیں کر سکتی۔
ٰ پہاڑوں کی طرح ہوئے۔ اب ہللا
یہ سن کر دیہاتی نے کہا کہ قسم ہللا کی وہ تو کوئی قریشی یا انصrrاری ہی ہrrو گrrا۔ کیrrونکہ یہی لrrوگ کھیrrتی کrrرنے
والے ہیں۔ ہم تو کھیتی ہی نہیں کرتے۔ اس بات پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو ہنسی آ گئی۔
www.islamicurdubooks.com 351
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یوں کہا نہ اس میں چربی ہوتی نہ چکنائی۔ پھر جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کی خدمت میں حاض rر rہrrوتے۔
وہ اپنا پکوان ہمارے سامنے کر دیتیں۔ اور اس لیے ہمیں جمعہ کے دن کی خوشی ہوتی تھی۔ اور ہم دوپہrrر کrrا کھانrrا
اور قیلولہ جمعہ کے بعد کیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر2350 :
www.islamicurdubooks.com 352
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم نے فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شrrخص بھی اپrrنے کrrپڑے کrrو مrrیری اس تقریر کے ختم ہrrونے تrrک پھیالئے
رکھے پھر( تقریر ختم ہونے پر) اسے اپنے سینے سے لگا لے تو وہ مrrیری احrrادیث کrrو کبھی نہیں بھrrولے گrrا۔ میں
نے اپنی کملی کو پھیال دیا۔ جس کے سوا میرا بدن پر اور کوئی کپڑا نہیں تھا۔ جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے
اپنی تقریر ختم فرمائی تو میں نے وہ چادر اپنے سینے سے لگا لی۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حrrق کے سrrاتھ
نبی بنا کر مبعوث کیrrا ،پھrrر آج تrrک میں آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے اسrrی ارشrrاد کی وجہ سے( آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی کوئی حدیث نہیں بھوال) ہللا گواہ ہے کہ اگر قرآن کی دو آیتیں نہ ہrrوتیں تrrو میں تم سrrے کrrوئی حrrدیث کبھی
تعالی کے ارشاد« الرحيم» تrrک۔(جس میں) اس دین
ٰ بیان نہ کرتا آیت« إن الذين يكتمون ما أنزلنا من البينات» سے ہللا
تعالی نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ذریعہ دنیا میں بھیجrrا ہے ،سrrخت لعنت
ٰ کے چھپانے والے پر ،جسے ہللا
کی گئی ہے۔
www.islamicurdubooks.com 353
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب المساقاة
کتاب مساقات کے بیان میں
ب َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ { :و َج َع ْلنَا ِم َن ا ْل َما ِء ُك َّل ش َْي ٍء َح ٍّي أَفَالَ يُ ْؤ ِمنُ َ
ون}: اب في الش ُّْر ِ
-1بَ ٌ
تعالی نے سورۃ مومنون
ٰ باب :کھیتوں اور باغوں کے لیے پانی میں سے اپنا حصہ لینا اور ہللا
میں فرمایا اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا ،اب بھی تم ایمان نہیں التے
rز ِن أَ ْم نَحْ ُن ْال ُم ْن ِزلُ َ
rون 69لَ ْrو نَ َشrا ُء ُون 68أَأَ ْنتُ ْم أَ ْن َز ْلتُ ُمrوهُ ِم َن ْال ُم ْ
َوقَ ْولِ ِه َج َّل ِذ ْك ُرهُ :أَفَ َرأَ ْيتُ ُم ْال َما َء الَّ ِذي تَ ْش َرب َ
ُون 70سورة الواقعة آية ،70-68اأْل ُ َجاجُْ :ال ُمرُّ ْ ،ال ُم ْز ُن :ال َّس َحابُ . َج َع ْلنَاهُ أُ َجاجًا فَلَ ْوال تَ ْش ُكر َ
تعالی کا یہ فرمان« أفرأيتم الماء الذي تشربون أأنتم أنزلتموه من المزن أم نحن المrrنزلون لو نشrrاء جعلنrrاه أجاجا
ٰ اور ہللا
فلوال تشكرون» کہ دیکھا تم نے اس پانی کو جس کو تم پیتے ہو ،کیا تم نے بrادلوں سrے اسrrے اتrارا ہے ،یا اس کے
اتارنے والے ہم ہیں۔ ہم اگر چاہتے تو اس کو کھارہ بنا دیتے۔ پھر بھی تم شکر ادا نہیں کرتے۔ «اجrrاج»( قrrرآن مجیrrد
کی آیت میں) کھارہ پانی کے معنی میں ہے اور«مزن» بادل کو کہتے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 354
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2351 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل: َّان ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي أَبُو َح ِ
از ٍمَ ، ع ْنَ سه ِْل ب ِْن َسْ rع ٍدَ ر ِ َح َّدثَنَاَ س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َمَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َغس َ
ب ِم ْنهَُ ،و َع ْن يَ ِمينِ ِه ُغاَل ٌم أَصْ َغ ُر ْالقَ ْو ِمَ ،واأْل َ ْشيَا ُخ َع ْن يَ َس ِ r
ار ِه ،فَقَrrا َل: "أُتِ َي النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِقَ َد ٍ
ح ،فَ َش ِر َ
ك أَ َحدًا يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،فَأ َ ْعطَاهُ إِيَّاهُ".ت أِل ُوثِ َر بِفَضْ لِي ِم ْن َ يَا ُغاَل ُم ،أَتَأْ َذ ُن لِي أَ ْن أُ ْع ِطيَهُ اأْل َ ْشيَا َخ ،قَا َلَ :ما ُك ْن ُ
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوغسان نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سrrے ابوحrrازم نے بیrrان کیrrا
اور ان سے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ اور پrrانی کrrا ایک
پیالہ پیش کیا گیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کو پیا۔ آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم کی دائیں طrرف ایک نrوعمر لڑکrrا
بیٹھا ہوا تھا۔ اور کچھ بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا لrڑکے!
کیا تو اجازت rدے گrrا کہ میں پہلے یہ پیrrالہ بrrڑوں کrrو دے دوں۔ اس پrrر اس نے کہrrا ،یا رسrrول ہللا! میں تrrو آپ کے
جھوٹے میں سے اپنے حصہ کو اپنے سوا کسی کو نہیں دے سکتا۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے وہ پیrrالہ پہلے
اسی کو دے دیا۔
حدیث نمبر2352 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَنَّهَا ُحلِبَ ْ
ت rريِّ ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَنَسُ ب ُْن َمالٍِ r
rكَ ر ِ rان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َ rعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r َحَّ rدثَنَا أَبُو ْاليَ َمِ r
rrر الَّتِي فِي َد ِ
ار يب لَبَنُهَا بِ َما ٍء ِم َن ْالبِ ْئ ِ
س ب ِْن َمالِ ٍكَ ،و ِش َ ار أَنَ ِ
اج ٌن َو ِه َي فِي َد ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َشاةٌ َد ِ
ُول هَّللا ِ َ
لِ َرس ِ
ار ِه أَبُو
ب ِم ْنهُ َحتَّى إِ َذا نَ َز َع ْالقَ َد َح ِم ْن فِي ِهَ ،و َعلَى يَ َسِ rrصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالقَ َد َح ،فَ َش ِر َ
س ،فَأ َ ْعطَى َرسُو َل هَّللا ِ َ أَنَ ٍ
ك ،فَأ َ ْعطَrاهُ rط أَبَا بَ ْك ٍ
rر يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ِع ْنَ rد َ ي ،أَ ْع ِ
ْطيَهُ اأْل َ ْعَ rرابِ َّ
اف أَ ْن يُع ِ بَ ْك ٍرَ ،و َع ْن يَ ِمينِ ِه أَ ْع َرابِ ٌّي ،فَقَا َل ُع َمرَُ :و َخ َ
ي الَّ ِذي َعلَى يَ ِمينِ ِه ،ثُ َّم قَا َل :اأْل َ ْي َم َن فَاأْل َ ْي َم َن".
اأْل َ ْع َرابِ َّ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سے زہrrری نے بیrrان کیrrا ،اور ان سrrے
انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے لیے گھر میں پلی ہrوئی ایک بکrری کrا دودھ
www.islamicurdubooks.com 355
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
دوہا گیا ،جو انس بن مالک رضی ہللا عنہ ہی کے گھر میں پلی تھی۔ پھر اس کے دودھ میں اس کنویں کا پانی مال کر
جو انس رضی ہللا عنہ کے گھر میں تھrrا ،نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں اس کrrا پیrrالہ پیش کیrrا گیrrا۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اسے پیا۔ جب اپنے منہ سے پیالہ آپ نے جدا کیا تrrو بrrائیں طrrرف ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ
تھے اور دائیں طرف ایک دیہاتی تھا۔ عمر رضی ہللا عنہ ڈرے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم یہ پیالہ دیہrrاتی کrrو نہ دے
دیں۔ اس لیے انہrوں نے عrرض کیrrا کہ یا رسrrول ہللا! ابrوبکر( رضrی ہللا عنہ) کrو دے دیجئrیے۔ آپ صrلی ہللا علیہ
وسلم نے پیالہ اسی دیہاتی کو دیا جو آپ کی دائیں طرف تھا۔ اور فرمایا کہ دائیں طرف واال زیادہ حقدار ہے۔ پھrrر وہ
جو اس کی داہنی طرف ہو۔
ب ا ْل َما ِء أَ َح ُّ
ق بِا ْل َما ِء َحتَّى يَ ْر َوى: اح َ
ص ِاب َمنْ قَا َل إِنَّ َ
-2بَ ُ
باب :اس کے بارے میں جس نے کہا کہ پانی کا مالک پانی کا زیادہ حقدار ہے
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :اَل يُ ْمنَ ُع فَضْ ُل ْال َما ِء.
َحتَّى يَرْ َوى لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ
یہاں تrک وہ( اپنrا کھیت باغrات وغrیرہ) سrیراب کrر لے۔ کیrونکہ نrبی کrریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا ہے کہ
ضرورت سے زیادہ جو پانی ہو اس سے کسی کو نہ روکا جائے۔
حدیث نمبر2353 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّن
جَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ َ
الزنَrrا ِدَ ، ع ِن اأْل ْعَ rر ِ كَ ، ع ْن أَبِي ِّ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌَح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يُ ْمنَ ُع فَضْ ُل ْال َما ِء لِيُ ْمنَ َع بِ ِه ْالكَأَل ُ".
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں ابوالزنrrاد نے ،انہیں اعrrرج نے اور
ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا بچے ہوئے پrانی سrے کسrی کrو اس
لیے نہ روکا جائے کہ اس طرح جو ضرورت سے زیادہ گھاس ہو وہ بھی رکی رہے۔
www.islamicurdubooks.com 356
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2354 :
www.islamicurdubooks.com 357
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صrلَّى هَّللا ُضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َقَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِشَ ، ع ْنَ شrقِي ٍ انَ ، ع ْن أَبِي َح ْمَ rزةََ ، ع ِن اأْل َ ْع َم َِح َّدثَنَاَ ع ْب َد ُ
ان، ضrrبَ ُ اجرٌ ،لَقِ َي هَّللا َ َوهُ َو َعلَ ْي ِه َغ ْ
ئ ُم ْسلِ ٍم هُ َو َعلَ ْيهَا فَ ِ ين يَ ْقتَ ِط ُع بِهَا َما َل ا ْم ِر ٍ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن َحلَ َ
ف َعلَى يَ ِم ٍ
ث، ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال سورة آل عمران آية 77اآْل يَةَ" .فَ َجا َء اأْل َ ْش َع ُ
ين يَ ْشتَر َ فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى :إِ َّن الَّ ِذ َ
ك؟ ت لِي بِ ْئٌ rر فِي أَرْ ِ
ض اب ِْن َع ٍّم لِي ،فَقَrrا َل لِيُ :شrهُو َد َ ي أُ ْن ِزلَ ْ
ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ َكrrانَ ْ فَقَا َلَ :ما َح َّدثَ ُك ْم أَبُو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن فِ َّ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم هََ rذا ْال َحِ rد َ
يث، تَ :ما لِي ُشهُو ٌد ،قَا َل :فَيَ ِمينُهُ ،قُ ْل ُ
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِ ًذا يَحْ لِ َ
ف فََ rذ َك َر النَّبِ ُّي َ قُ ْل ُ
فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ َذلِ َ
ك تَصْ ِديقًا لَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابوحمزہ rنے بیان کیا ،ان سے اعمش نے ،ان سrrے شrrقیق نے اور ان سrrے
عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کrrوئی ایسrrی جھrrوٹی قسrrم
کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کrrر لے تrrو وہ ہللا سrrے اس حrrال میں ملے گrrا کہ ہللا
rالی نے( سrrورۃ آل عمrrران کی یہ) آیت نrازل فرمrrائی« إن
تعالی اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہrو گrا۔ اور پھrر ہللا تعٰ r
ٰ
الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» جو لrrوگ ہللا کے عہrrد اور اپrrنی قسrrموں کے ذریعہ دنیrrا کی تھrrوڑی دولت
خریدتے ہیں آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی ہللا عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعبrدالرحمٰ ن( عبrrدہللا بن مسrrعود رضrrی ہللا
عنہ)نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچrا rزاد
بھائی کی زمین میں تھا۔(پھر جھگڑا ہوا تو) نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھ سrے فرمایا کہ تrو اپrنے گrواہ ال۔
میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قسrrم
لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول ہللا! یہ تو قسم کھا بیٹھے گrrا۔ یہ سrن کrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے یہ
تعالی نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔
ٰ فرمایا اور ہللا
www.islamicurdubooks.com 358
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2358 :
ح ، يَقُrولَُ :سِ rم ْعتُأَبَا ْت أَبَا َ
صالِ ٍ اح ِد ب ُْن ِزيَا ٍدَ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
ش ، قَا َلَ :س ِمع ُ َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :ثَاَل ثَrةٌ اَل يَ ْنظُُ rر هَّللا ُ إِلَ ْي ِه ْم يَrْ rو َم ْالقِيَا َمِ rة َواَل
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
هُ َر ْي َرةََ ر ِ
يلَ ،و َر ُج ٌل بَايَ َع إِ َما ًما اَل يُبَايِعُ rrهُ إِاَّل
يق فَ َمنَ َعهُ ِم َن اب ِْن ال َّسبِ ِ ان لَهُ فَضْ ُل َما ٍء بِالطَّ ِر ِ يُ َز ِّكي ِه ْم َولَهُ ْم َع َذابٌ أَلِي ٌمَ :ر ُج ٌل َك َ
ص ِ rر" .فَقَrrا َلَ :وهَّللا ِ الَّ ِذي اَل إِلَ rهَ ْط ِه ِم ْنهَا َس ِخطََ ،و َر ُج ٌل أَقَا َم ِس ْل َعتَهُ بَ ْعَ rد ْال َع ْ لِ ُد ْنيَا فَإ ِ ْن أَ ْعطَاهُ ِم ْنهَا َر ِ
ض َي َوإِ ْن لَ ْم يُع ِ
ُون بِ َع ْهِ rد هَّللا ِ َوأَ ْي َمrrانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال ص َّدقَهُ َر ُجلٌ ،ثُ َّم قَ َرأَ هَ ِذ ِه اآْل يَةَ إِ َّن الَّ ِذ َ
ين يَ ْشrتَر َ َغ ْي ُرهُ ،لَقَ ْد أَ ْعطَي ُ
ْت بِهَا َك َذا َو َك َذا ،فَ َ
سورة آل عمران آية .77
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ،ان سے اعمش نے بیان کیا کہ
ٰ ہم سے
میں نے ابوصالح سے سنا ،وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سrrنا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا
تعالی نظر بھی نہیں اٹھائے گا
ٰ علیہ وسلم نے فرمایا تین طرح کے لوگ وہ ہوں گے جن کی طرف قیامت کے دن ہللا
اور نہ انہیں پrاک کrرے گrا ،بلکہ ان کے لrیے درد نrاک عrذاب ہrو گrا۔ ایک وہ شrخص جس کے پrاس راسrتے میں
ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور اس نے کسی مسافر کو اس کے استعمال سے روک دیا۔ دوسرا وہ شخص جو کسrrی
حاکم سے بیعت صرف دنیا کے لیے کرے کہ اگر وہ حاکم اسrrے کچھ دے تrrو وہ راضrrی رہے ورنہ خفrا rہrrو جrrائے۔
تیسرے وہ شخص جو اپنا( بیچنے کا) سامان عصر کے بعد لے کر کھڑا ہوا اور کہrrنے لگrrا کہ اس ہللا کی قسrrم جس
کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ،مجھے اس سامان کی قیمت اتنی اتنی مrrل رہی تھی ،اس پrrر ایک شrrخص نے اسrrے
سچ سمجھا( اور اس کی بتائی ہوئی قیمت پر اس سامان کو خرید لیrrا) پھrrر آپ نے اس آیت کی تالوت کی« إن الrrذين
يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» جو لوگ ہللا کو درمیان میں دے کر اور جھوٹی قسمیں کھا کر دنیا کrrا تھrrوڑا سrrا
مال مول لیتے ہیں آخر تک۔
www.islamicurdubooks.com 359
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ض َي هَّللا ُ بَ ، ع ْن عُرْ َوةََ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ
الزبَي ِْرَ ر ِ ُفَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْث ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي اب ُْن ِشهَا ٍ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
اج ْال َحَّ rر ِة الَّتِي
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم فِي ِش َ rر ِ
الزبَ ْي َر ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
ص َم ُّ
ار َخا َ
ص َِع ْنهُ َما ،أَنَّهُ َح َّدثَهُ" ،أَ َّن َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل
ص َما ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ اريُّ َ :سرِّ حْ ْال َما َء يَ ُمرُّ ،فَأَبَى َعلَ ْي ِه ،فَ ْ
اختَ َ ص ِون بِهَا النَّ ْخ َل ،فَقَا َل اأْل َ ْن َ
يَ ْسقُ َ
اريُّ ،فَقَrrا َل :أَ ْن
ص ِب اأْل َ ْن َ ك ،فَ َغ ِ
ض َ ْق يَا ُزبَ ْيرُ ،ثُ َّم أَرْ ِس ِل ْال َما َء إِلَى َج ِ
ار َ لزبَي ِْر :أَس ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ُّ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ْق يَا ُزبَ ْيrرُ ،ثُ َّم احْ بِسْ ْال َمrrا َء َحتَّى يَرْ ِجَ rع
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،ثُ َّم قَا َل :اس ِ
ُول هَّللا ِ َ
ك ،فَتَلَ َّو َن َوجْ هُ َرس ِ
ان اب َْن َع َّمتِ ََك َ
ك فِي َماrون َحتَّى يُ َح ِّك ُمrrو َ
ك ال ي ُْؤ ِمنَُ r ت فِي َذلَِ r
ك فَال َو َربِّ َ الزبَ ْيرَُ :وهَّللا ِ إِنِّي أَل َحْ ِسبُ هَِ rذ ِه اآْل يَrةَ نََ rزلَ ْ
إِلَى ْال َج ْد ِر ،فَقَا َل ُّ
َش َج َر بَ ْينَهُ ْم سورة النساء آية ."65
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،ان سے لیث نے بیان کیrrا ،کہrrا کہ مجھ سrrے ابن شrrہاب نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
عروہ نے اور ان سے عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما نے بیان کیrrا کہ ایک انصrrاری مrrرد نے زبrrیر رضrrی ہللا عنہ
سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینہ کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے ،اپنے جھگڑے کو نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ انصاری زبیر سے کہنے لگا پrrانی کrrو آگے جrrانے دو ،لیکن زبrrیر
رضی ہللا عنہ کو اس سے انکار تھا۔ اور یہی جھگڑا rنبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں پیش تھا۔ نبی کریم
صلی ہللا علیہ وسلم نے زبیر رضی ہللا عنہ سے فرمایا کہ( پہلے اپنا باغ) سینچ لے پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے
جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری کو غصہ آ گیا اور انہوں نے کہا ،ہاں زبیر آپ کی پھrrوپھی کے لrrڑکے ہیں نrrا۔ بس
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنrrگ بrrدل گیrrا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا اے زبrrیر! تم
سیراب کر لو ،پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ زبیر رضrی ہللا عنہ نے کہrا،
ہللا کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت« فال وربك ال يؤمنrون حrتى يحكمrوك فيما شrجر بينهم» اسrی بrاب میں نrازل
ہوئی ہے ہرگز نہیں ،تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سrrکتے جب تrrک اپrrنے جھگrrڑوں میں
تجھ کو حاکم نہ تسلیم کر لیں آخر تک۔
www.islamicurdubooks.com 360
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ٌد هُ َو اب ُْن َساَل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْخلَ ُد ب ُْن يَ ِزي َد ْال َحرَّانِ ُّي ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي اب ُْن ُج َري ٍ
ْج ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي اب ُْن ِشهَا ٍ
ب،
اج ِم َن ْال َحَّ rر ِة يَ ْسrقِي بِهَا النَّ ْخَ rل، اصَ rم ُّ
الزبَ ْيَ rر فِي ِشَ rر ٍ ار َخ َ
ص ِالزبَي ِْر ، أَنَّهُ َح َّدثَهُ" ،أَ َّن َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ
َع ْنعُرْ َوةَ ب ِْن ُّ
اريُّ : ك ،فَقَrrا َل اأْل َ ْن َ
صِ r ُوف ،ثُ َّم أَرْ ِسلْ إِلَى َجِ r
rار َ ْق يَا ُزبَ ْيرُ ،فَأ َ َم َرهُ بِ ْال َم ْعر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :اس ِ
فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ْق ،ثُ َّم احْ بِسْ يَرْ ِج َع ْال َمrrا ُء إِلَى ْال َجْ rد ِر
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،ثُ َّم قَا َل :اس ِ
ُول هَّللا ِ َ ك ،فَتَلَ َّو َن َوجْ هُ َرس ِ أَ ْن َك َ
ان اب َْن َع َّمتِ َ
ك فِي َما َش َج َر ون َحتَّى يُ َح ِّك ُمو َ ك ال ي ُْؤ ِمنُ َ ك فَال َو َربِّ َت فِي َذلِ َ الزبَ ْيرَُ :وهَّللا ِ إِ َّن هَ ِذ ِه اآْل يَةَ أُ ْن ِزلَ ْ
َوا ْستَ ْو َعى لَهُ َحقَّهُ ،فَقَا َل ُّ
www.islamicurdubooks.com 361
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 362
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ب ،فَ َش َك َر هَّللا ُ لَهُ ،فَ َغفَ َر لَهُ ،قَالُوا :يَا َرسُو َل هَّللا َِ ،وإِ َّن لَنَا فِي ْالبَهَائِ ِم أَجْ رًا ،قَا َل :فِي ُكلِّ َكبِ ٍد َر ْ
طبَ ٍة َرقِ َي ،فَ َسقَى ْال َك ْل َ
أَجْ رٌ" .تَابَ َعهَُ ح َّما ُد ب ُْن َسلَ َمةََ ، وال َّربِي ُع ب ُْن ُم ْسلِ ٍمَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَا ٍد.
ہم سے عبدہللا بن یوسف تینسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کrrو امrrام مالrrک نے خrrبر دی ،انہیں سrrمی نے ،انہیں ابوصrrالح
نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ایک شrrخص جrrا رہrrا تھrrا کہ
اسے سخت پیاس لگی ،اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتrrا ہrrانپ رہrrا ہے اور
پیاس کی وجہ سے کیچڑ چrاٹ رہrا ہے۔ اس نے( اپrنے دل میں) کہrا ،یہ بھی اس وقت ایسrrی ہی پیrrاس میں مبتال ہے
جیسrrے ابھی مجھے لگی ہrrوئی تھی۔( چنrrانچہ وہ پھrrر کنrrویں میں اتrrرا اور) اپrrنے چمrrڑے کے مrrوزے کو( پrrانی
rالی نے اس کے اس کrrام کrrو
سے) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا ،اور کتے کو پrrانی پالیا۔ ہللا تعٰ r
قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسrrول ہللا! کیrrا ہمیں چوپrrاؤں پrrر بھی اجrrر ملے گrrا؟
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ہر جاندار میں ثواب ہے۔ اس روایت کی متابعت حماد بن سلمہ اور ربیrع بن مسrrلم
نے محمد بن زیاد سے کی ہے۔
حدیث نمبر2364 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما" ،أَنَّ
ت أَبِي بَ ْك ٍرَ ر ِ
َح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َمَ ، ح َّدثَنَا نَافِ ُع ب ُْن ُع َم َرَ ، ع ِن اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةََ ، ع ْن أَ ْس َما َء بِ ْن ِ
ت :أَيْ َربِّ َوأَنَا َم َعهُ ْم ،فَrإ ِ َذا
ت ِمنِّي النَّا ُر َحتَّى قُ ْل ُ صrاَل ةَ ْال ُك ُسِ r
وف ،فَقَrrا َلَ :دنَ ْ صrلَّى َ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َي َ النَّبِ َّ
ت جُوعًا". ْت أَنَّهُ قَا َل :تَ ْخ ِد ُشهَا ِه َّرةٌ ،قَا َلَ :ما َشأْ ُن هَ ِذ ِه ؟ قَالُواَ :حبَ َس ْتهَا َحتَّى َماتَ ْ ا ْم َرأَةٌ َح ِسب ُ
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے نrrافع بن عمrrر نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابن ابی ملکیہ نے اور ان
سے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک دفعہ سrrورج گrrرہن کی نمrrاز
پڑھی پھر فرمایا( ابھی ابھی) دوزخ مجھ سے اتنی قrrریب آ گrrئی تھی کہ میں نے چونrrک کrrر کہrrا۔ اے رب! کیrrا میں
بھی انہیں میں سے ہrوں۔ اتrنے میں دوزخ میں مrrیری نظrrر ایک عrrورت پrrر پrrڑی۔(اسrrماء رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان
کیا) مجھے یاد ہے کہ( نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ) اس عrrورت کrrو ایک بلی نrrوچ رہی تھی۔ آپ
www.islamicurdubooks.com 363
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس پر اس عذاب کی کیا وجہ ہے؟ آپ کے ساتھ والے فرشتوں نے کہrrا کہ
اس عورت نے اس بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ بھوک کے مارے مر گئی۔
حدیث نمبر2365 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrا َل" :أُتِ َي َر ُسrو ُل هَّللا ِ rاز ٍمَ ، ع ْنَ سrه ِْل ب ِْن َسْ rع ٍدَ ر ِيrزَ ، ع ْن أَبِي َح ِ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَاَ عبُْ rد ْال َع ِز ِ
ار ِه ،قَrrا َل :يَا ُغاَل ُم ،أَتَrrأْ َذ ُن
ث ْالقَ ْو ِم َواأْل َ ْشيَا ُخ َع ْن يَ َس ِ
بَ ،و َع ْن يَ ِمينِ ِه ُغاَل ٌم هُ َو أَحْ َد ُ ح فَ َش ِر َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِقَ َد ٍ
َ
ك أَ َحدًا يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،فَأ َ ْعطَاهُ إِيَّاهُ".
صيبِي ِم ْن َ ت أِل ُوثِ َر بِنَ ِ لِي أَ ْن أُ ْع ِط َي اأْل َ ْشيَا َخ ،فَقَا َلَ :ما ُك ْن ُ
www.islamicurdubooks.com 364
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ،ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی
ہللا عنہ نے کہرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیrالہ پیش کیrا گیrا اور آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے
اسے نوش فرمایا۔ آپ کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا جو حاضرین میں سب سے کم عمر تھا۔ بڑی عمر والے صrrحابہ
آپ کی بائیں طرف تھے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اے لrrڑکے! کیrrا تمہrrاری اجrrازت ہے کہ میں اس
پیالے کا بچا ہوا پانی بوڑھوں کو دوں؟ اس نے جواب دیا ،یا رسول ہللا! میں تو آپ کا جھوٹا اپنے حصہ کا کسی کrrو
دینے واال نہیں ہوں۔ آخر آپ نے وہ پیالہ اسی کو دے دیا۔
حدیث نمبر2367 :
ْال َح ْو ِ
ض"r.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے محمد
بن زیاد نے ،انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سrrنا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،اس ذات کی
قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں(قیامت کے دن) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا
جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔
حدیث نمبر2368 :
rير يَ ِزي ُ rد أَ َحُ rدهُ َما َعلَى
ير ب ِْن َكثٍِ r اق ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َم ٌرَ ، ع ْن أَي َ
ُّوبَ ، و َكثِ ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد ال َّر َّز ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم" :يَrrرْ َح ُم هَّللا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل النَّبِ ُّي َ اآل َخ ِرَ ،ع ْنَ س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر ، قَا َل :قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
ين أَ ْن ت َع ْينًا َم ِعينًا َوأَ ْقبََ rل ُجrrرْ هُ ُم ،فَقَrrالُوا :أَتَrrأْ َذنِ َ
ف ِم َن ْال َما ِء لَ َكrrانَ ْ أُ َّم إِ ْس َما ِعي َل لَ ْو تَ َر َك ْ
ت َز ْم َز َم ،أَ ْو قَا َل لَ ْو لَ ْم تَ ْغ ِر ْ
ق لَ ُك ْم فِي ْال َما ِء ،قَالُوا :نَ َع ْم". ت :نَ َع ْمَ ،واَل َح َّ نَ ْن ِز َل ِع ْن َد ِك ؟ قَالَ ْ
www.islamicurdubooks.com 365
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کrrو عبrrدالرزاق نے خrrبر دی کہrrا کہ ہم کrrو معمrrر نے خrrبر دی ،انہیں
ایوب اور کثیر بن کثیر نے ،دونوں کی روایتوں میں ایک دوسrrرے کی بہ نسrrبت کمی اور زیادتی ہے ،اور ان سrrے
سعید بن جبیر نے کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کrریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا ،اسrماعیل
علیہ السالم کی والدہ( ہاجرہ علیہا السالم) پر ہللا رحم فرمائے کہ اگrrر انہrrوں نے زمrrزم کrrو چھrrوڑ دیا ہوتrrا ،یا یوں
فرمایا کہ اگر وہ زمزم سے چلو بھر بھر کر نہ لیتیں تو وہ ایک بہتا چشمہ ہوتا۔ پھrrر جب قrrبیلہ جrrرہم کے لrrوگ آئے
اور(ہاجرہ علیہا السالم سے) کہا کہ آپ ہمیں اپنے پڑوس میں قیام کی اجازت دیں تو انہوں نے اسے قبول کر لیا اس
شرط پر کہ پانی پر ان کا کوئی حق نہ ہو گا۔ قبیلہ والوں نے یہ شرط مان لی تھی۔
حدیث نمبر2369 :
www.islamicurdubooks.com 366
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے کئی مرتبہ بیان کیا کہ انہوں نے ابوصالح سے سنا اور نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم تrrک اس حrrدیث کی سrrند
پہنچاتے تھے۔
سلَّ َم:
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ اب الَ ِح َمى إِالَّ هَّلِل ِ َولِ َر ُ
سولِ ِه َ -11بَ ُ
باب :ہللا اور اس کے رسول کے سوا کوئی اور چراگاہ محفوظ نہیں کر سکتا
حدیث نمبر2370 :
بَ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا ِ ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَrةََ ، عنِrاب ِْن سَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ ْثَ ، ع ْن يُونُ َ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَrrا َل" :اَل ِح َمى إِاَّل هَّلِل ِ ْب ب َْن َجثَّا َمةَ ، قَا َل :إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صع َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،أَ َّن ال َّ
سَ ر ِ َعبَّا ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح َمى النَّقِي َعَ ،وأَ َّن ُع َم َر َح َمى ال َّس َر َ
ف َوال َّربَ َذةَ. َولِ َرسُولِ ِه يَحْ يَى"َ r.وقَا َل :بَلَ َغنَا أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیrrا ،ان سrے یونس نے ،ان سrے ابن شrہاب نے ،ان
ٰ ہم سے
سے عبیدہللا بن عتبہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ صعب بن جثامہ لیثی رضی ہللا عنہ نے بیrrان
کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،چراگاہ rہللا اور اس کا رسrrول ہی محفrrوظ کrrر سrrکتا ہے۔( ابن شrrہاب
نے) بیان کیا کہ ہم تک یہ بھی پہنچا ہے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے نقیع میں چراگrrاہ rبنrوائی تھی اور عمrrر
رضی ہللا عنہ نے سرف اور ربذہ کو چراگاہ بنایا۔
www.islamicurdubooks.com 367
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 368
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2372 :
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َسأَلَهَُ ،ع ِن اللُّقَطَ ِة ؟ فَقَا َل :ا ْع ِ
rrر ْ
ف ُول هَّللا ِ َ ْال ُجهَنِ ِّيَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :جا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ
ك أَ ْو
ضrالَّةُ ْال َغنَ ِم ؟ قَrrا َلِ :ه َي لََ r ك بِهَrrا ،قَrrا َل :فَ َاحبُهَا َوإِاَّل فَ َشrأْنَ َ
صِ r صهَا َو ِو َكا َءهَا ،ثُ َّم عَرِّ ْفهَا َسrنَةً ،فَrإ ِ ْن َجrrا َء َ ِعفَا َ
الشَ rج َر َحتَّىrر ُد ْال َمrrا َء َوتَأْ ُكُ rل َّ
ك َولَهَا َم َعهَا ِسrقَا ُؤهَا َو ِحَ rذا ُؤهَا تَِ r ضالَّةُ اإْل ِ بِ ِل ؟ قَrrا َلَ :ما لََ r ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ
ب ،قَا َل :فَ َ أِل َ ِخي َ
يَ ْلقَاهَا َربُّهَا".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ،ان سrے ربیعہ بن ابی عبrدالرحمٰ ن نے ،ان سrے
منبعت کے غالم یزید نے اور ان سے زید بن خالد رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت
میں ایک شخص آیا اور آپ سے لقطہ( راسrتے میں کسrrی کی گم ہrrوئی چrrیز جrrو پrrا گrrئی ہrو) کے متعلrrق پوچھrrا تrrو
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تھیلی اور اس کے بندھن کی خوب جانچ کر لو۔ پھر ایک سال تrrک اس
کا اعالن کرتے رہو۔ اس عرصے میں اگر اس کا مالک آ جrrائے( تrrو اسrrے دے دو) ورنہ پھrrر وہ چrrیز تمہrrاری ہے۔
سائل نے پوچھا ،اور گمشدہ بکری؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،وہ تمہrrاری ہے یا تمہrrارے بھrrائی کی ہے یا
پھrrر بھیڑئrrیے کی ہے۔ سrrائل نے پوچھrrا اور گمشrrدہ اونٹ؟ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،تمہیں اس سrrے کیrrا
مطلب؟ اس کے ساتھ اسے سrrیراب رکھrrنے والی چrrیز ہے اور اس کrrا گھrrر ہے ،پrrانی پrrر بھی وہ جrrا سrrکتا ہے اور
درخت( کے پتے) بھی کھا سکتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو پا جائے۔
اب بَ ْي ِع ا ْل َحطَ ِ
ب َوا ْل َك ِإل: -13بَ ُ
باب :لکڑی اور گھاس بیچنا
www.islamicurdubooks.com 369
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2373 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّيrر ب ِْن ْال َعَّ rو ِامَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍدَ ، حَّ rدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، ع ْنِ ه َشٍ rامَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ِنُّ
الزبَ ْيِ r
ف هَّللا ُ بِ ِه َوجْ هَ rهُ َخ ْيٌ rر ِم ْن
ب فَيَبِي َع ،فَيَ ُك َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :أَل َ ْن يَأْ ُخ َذ أَ َح ُد ُك ْم أَحْ بُاًل ،فَيَأْ ُخ َذ ح ُْز َمةً ِم ْن َحطَ ٍ
َ
اس أُ ْع ِط َي أَ ْم ُمنِ َع".
أَ ْن يَسْأ َ َل النَّ َ
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ،ان سے ہاشrrم نے ،ان سrrے ان کے والrrد نے اور
ان سے زبیر بن عوام نے رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شrrخص رسrrی لے
تعالی اس کی آبrrرو محفrrوظ رکھے تrو یہ اس سrے بہrتر
ٰ کر لکڑیوں کا گھٹا الئے ،پھر اسے بیچے اور اس طرح ہللا
ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالئے اور( بھیک) اسے دی جائے یا نہ دی جائے۔ اس کی بھی کوئی امید نہ ہو۔
حدیث نمبر2374 :
ف، بَ ، ع ْن أَبِي ُعبَ ْي ٍدَ م ْولَى َع ْب ِد ال rرَّحْ َم ِن ب ِْن َعْ r
rو ٍ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ب أَ َح ُد ُك ْم ح ُْز َمةً َعلَى
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :أَل َ ْن يَحْ تَ ِط َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ أَنَّهُ َس ِم َع أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ْطيَهُ أَ ْو يَ ْمنَ َعهُ".
ظَه ِْر ِهَ ،خ ْي ٌر لَهُ ِم ْن أَ ْن يَسْأ َ َل أَ َحدًا فَيُع ِ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے عقیrrل نے ،ان سrrے ابن شrrہاب ،ان سrrے
ٰ ہم سے
عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ کے غالم ابوعبید نے ،اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سrنا کہ رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اگر کوئی شخص لکڑیوں کا گٹھا اپنی پیٹھ پر( بیچنے کے لیے) لیے پھرے تو وہ
اس سے اچھا rہے کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیالئے۔ پھر خواہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔
حدیث نمبر2375 :
ْج أَ ْخبَ َرهُ ْم ،قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي اب ُْن ِشهَا ٍ
بَ ، ع ْنَ علِ ِّي ب ِْن ح َ
ُس rي ِْن َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشا ٌم ، أَ َّن اب َْن ُج َري ٍ
ارفًا َمَ rع
ْت َش ِ r ص rب ُض َ rي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،أَنَّهُ قَrrا َل" :أَ َ ُس rي ِْن ب ِْن َعلِ ٍّيَ ، ع ْنَ علِ ِّي ب ِْن أَبِي طَrrالِ ٍ
بَ ر ِ ب ِْن َعلِ ٍّيَ ، ع ْن أَبِي ِه ح َ
www.islamicurdubooks.com 370
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ارفًا أُ ْخ َرى، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َم ْغنَ ٍم يَ ْو َم بَ ْد ٍر ،قَا َلَ :وأَ ْعطَانِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش ِ ُول هَّللا ِ َ
َرس ِ
ارَ ،وأَنَا أُ ِريُ rد أَ ْن أَحْ ِمَ rل َعلَ ْي ِه َما إِ ْذ ِخ rرًا أِل َبِي َع rهَُ ،و َم ِعي َ
صrائِ ٌغ ِم ْن بَنِي rل ِم ْن اأْل َ ْن َ
صِ r فَأَنَ ْختُهُ َما يَ ْو ًما ِع ْن َد بَrrا ِ
ب َر ُجٍ r
ت :أَاَل يَا ك ْالبَ ْي ِ
ت َم َع rهُ قَ ْينَrةٌ ،فَقَrrالَ ْ اط َمةََ ،و َح ْم َزةُ ب ُْن َع ْبِ rد ال ُمطَّلِ ِ
ب يَ ْشَ rربُ فِي َذلِ َ r قَ ْينُقَا َع فَأ َ ْستَ ِع َ
ين بِ ِه َعلَى َولِي َم ِة فَ ِ
اص َ rرهُ َما ،ثُ َّم أَ َخَ rذ ِم ْن أَ ْكبَا ِد ِه َمrrا ،قُ ْل ُ
ت ْف ،فَ َجبَّ أَ ْسنِ َمتَهُ َما َوبَقَ َ rر َخ َو ِ َح ْم ُز لِل ُّشر ِ
ُف النِّ َوا ِء ،فَثَا َر إِلَ ْي ِه َما َح ْم َزةُ بِال َّسي ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ :فَنَظَrrرْ ُ
ت ب :قَا َل َعلِ ٌّي َر ِ بَ :و ِم َن ال َّسنَ ِام ،قَا َل :قَ ْد َجبَّ أَ ْسنِ َمتَهُ َما فَ َذهَ َ
ب بِهَا ،قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ اِل ب ِْن ِشهَا ٍ
ارثَةَ ،فَأ َ ْخبَرْ تُهُ ْال َخبَ َر ،فَ َخ َر َج َو َم َعهُ َز ْي ٌد
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِع ْن َدهُ َز ْي ُد ب ُْن َح ِ
ي هَّللا ِ َ إِلَى َم ْنظَ ٍر أَ ْفظَ َعنِي ،فَأَتَي ُ
ْت نَبِ َّ
ص َرهَُ ،وقَا َل :هَلْ أَ ْنتُ ْم إِاَّل َعبِي ٌد آِل بَائِي ؟ فَ َر َج َع َر ُسrrو ُل ت َم َعهُ ،فَ َد َخ َل َعلَى َح ْم َزةَ فَتَ َغيَّظَ َعلَ ْي ِه فَ َرفَ َع َح ْم َزةُ بَ َ فَا ْنطَلَ ْق ُ
ك قَ ْب َل تَحْ ِر ِيم ْال َخ ْم ِر".
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُقَ ْهقِ ُر َحتَّى َخ َر َج َع ْنهُ ْمَ ،و َذلِ َ
هَّللا ِ َ
موسی نے بیان کیا ،کہا ہم کو ہشام نے خrrبر دی ،انہیں ابن جrrریج نے خrrبر دی ،کہrrا کہ مجھے ابن
ٰ ہم سے ابراہیم بن
شہاب نے خبر دی ،انہیں زید العابrrدین علی بن حسrrین بن علی رضrrی ہللا عنہمrrا نے ،ان سrrے ان کے والrrد حسrrین بن
علی رضی ہللا عنہما نے کہ علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ
بدر کی لڑائی کے موقع پر مجھے ایک جوان اونٹنی غrrنیمت میں ملی تھی اور ایک دوسrrری اونٹrrنی مجھے رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے عنایت فرمائی تھی۔ ایک دن ایک انصrrاری صrrحابی کے دروازے پrrر میں ان دونrrوں کrrو
اس خیال سے باندھے ہوئے تھا کہ ان کی پیٹھ پر اذخر( عرب کی ایک خوشبودار گھاس جسے سنار وغیرہ استعمال
کرتے تھے) رکھ کر بیچنے لے جاؤں گا۔ بrنی قینقrاع کrا ایک سrنار بھی مrیرے سrاتھ تھrا۔ اس طrرح( خیrال یہ تھrا
کہ) اس کی آمدنی سے فاطمہ رضی ہللا عنہا( جن سے میں نکrrاح کrrرنے واال تھrrا ان) کrrا ولیمہ کrrروں گrrا۔ حمrrزہ بن
عبدالمطلب رضی ہللا عنہ اسی( انصاری کے) گھر میں شراب پی رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک گانے والی بھی تھی۔
اس نے جب یہ مصرعہ پڑھا :ہاں :اے حمزہ! اٹھو ،فربہ جوان اونٹنیوں کی طرف (بڑھ) حمزہ rرضی ہللا عنہ جوش
میں تلوار لے کر اٹھے اور دونوں اونٹنیوں کے کوہrrان چrrیر دیئے۔ ان کے پیٹ پھrrاڑ ڈالے۔ اور ان کی کلیجی نکrrال
لی( ابن جریج نے بیان کیا کہ) میں نے ابن شہاب سے پوچھا ،کیا کوہان کrrا گوشrrت بھی کrrاٹ لیrا تھrا۔ تrو انہrrوں نے
بیان کیا کہ ان دونوں کے کوہrrان کrrاٹ لrrیے اور انہیں لے گrrئے۔ ابن شrrہاب نے بیrrان کیrrا کہ علی رضrrی ہللا عنہ نے
فرمایا ،مجھے یہ دیکھ کر بڑی تکلیف ہوئی۔ پھر میں نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم کی خrrدمت میں حاضrrر ہrوا۔ آپ
کی خدمت میں اس وقت زید بن حارثہ رضrrی ہللا عنہ بھی موجrrود تھے۔ میں نے آپ کrrو اس واقعہ کی اطالع دی تrrو
www.islamicurdubooks.com 371
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
آپ تشریف الئے۔ زید رضی ہللا عنہ بھی آپ کے ساتھ ہی تھے اور میں بھی آپ کے سrrاتھ تھrrا۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم جب حمزہ رضی ہللا عنہ کے پاس پہنچے اور آپ صلی ہللا علیہ وسrلم نے خفگی ظrاہر فرمrائی تrو حمrزہ
نے نظر اٹھا کر کہا تم سب میرے باپ دادا کے غالم ہو۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم الrrٹے پrاؤں لrوٹ کrر ان کے
پاس سے چلے آئے۔ یہ شراب کی حرمت سے پہلے کا قصہ ہے۔
www.islamicurdubooks.com 372
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2377 :
www.islamicurdubooks.com 373
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ب فِي َحائِ ٍط أَ ْو فِي نَ ْخ ٍل اب ال َّر ُج ِل يَ ُكونُ لَهُ َم َم ٌّر ،أَ ْو ِ
ش ْر ٌ -17بَ ُ
باب :باغ میں سے گزرنے کا حق یا کھجور کے درختوں میں پانی پالنے کا حصہ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :م ْن بَا َع نَ ْخاًل بَ ْعَ rد أَ ْن تَُ rؤبَّ َر فَثَ َم َرتُهَا لِ ْلبَrrائِ ِع ،فَلِ ْلبَrrائِ ِع ْال َم َمrrرُّ َو َّ
السْ rق ُي َحتَّى يَرْ فََ rع، قَا َل النَّبِ ُّي َ
ك َربُّ ْال َع ِريَّ ِة. َو َك َذلِ َ
اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اگر کسی شخص نے پیوندی کrrرنے کے بعrrد کھجrrور کrrا کrrوئی درخت
بیچا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہوتا ہے۔ اور اس باغ میں سے گزرنے اور سrrیراب کrrرنے کrrا حrrق بھی اسrrے
حاصل رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا پھل توڑ لیا جائے۔ صاحب عریہ کو بھی یہ حقوق حاصل ہوں گے۔
حدیث نمبر2379 :
بَ ، ع ْنَ سrالِ ِم ب ِْن َعبِْ rد هَّللا َِ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ فَ ، حَّ rدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، حَّ rدثَنِي اب ُْن ِشrهَا ٍ 5أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُrrولَُ " :م ِن ا ْبتَrrا َع نَ ْخاًل بَ ْعَ rد أَ ْن تَُ rؤبَّ َر فَثَ َم َرتُهَا لِ ْلبَrrائِ ِع ،إِاَّل أَ ْن
ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ َع ْنهُ ،قَا َلَ :س ِمع ُ
rكَ ، ع ْن نَrrافِ ٍع، ع"َ .و َع ْنَ مالٍِ r عَ ،و َم ِن ا ْبتَا َع َع ْبدًا َولَهُ َمrrا ٌل فَ َمالُrهُ لِلَّ ِذي بَا َع rهُ ،إِاَّل أَ ْن يَ ْشrتَ ِرطَ ْال ُم ْبتَrrا ُيَ ْشتَ ِرطَ ْال ُم ْبتَا ُ
َعنِاب ِْن ُع َم َرَ ، ع ْنُ ع َم َر فِي ْال َع ْب ِد".
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے بیان کیrrا ،ان سrrے سrrالم
بن عبدہللا نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سrrنا ،آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ پیوندکاری کے بعد اگrrر کسrrی شrrخص نے اپنrrا کھجrrور کrrا درخت بیچrrا تو( اس سrrال کی
فصل کا) پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے۔ ہاں اگر خریدار شrرط لگrا دے(کہ پھrل بھی خریدار ہی کrا ہrو گrا) تrو یہ
صورت الگ ہے۔ اور اگر کسی شخص نے کوئی مال واال غالم بیچا تrو وہ مrال بیچrنے والے کrا ہوتrا ہے۔ ہrاں اگrر
خریدار شرط لگا دے تو یہ صورت الگ ہے۔ یہ حدیث امام مالrrک سrrے ،انہrrوں نے نrrافع سrrے ،انہrrوں نے ابن عمrrر
رضی ہللا عنہما سے بھی مروی ہے اس میں صرف غالم کا ذکر ہے۔
www.islamicurdubooks.com 374
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2380 :
انَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َسِ rrrعي ٍدَ ، ع ْن نَrrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rrrرَ ، ع ْنَ زيِْ rrrد ب ِْن فَ ، حَّ rrrدثَنَاُ سْ rrrفيَ ُ َحَّ rrrدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ
ُوسَ rrr
صهَا تَ ْمرًا". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن تُبَا َع ْال َع َرايَا بِخَرْ ِ
ص النَّبِ ُّي َض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،قَا َلَ " :ر َّخ َ
تَ ر ِ ثَابِ ٍ
یحیی بن سعید نے ،ان سے نافع نے ،ان
ٰ ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ،ان سے
سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے اور ان سے زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے بیان کیrrا ،کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے عریہ کے سلسلہ میں اس کی رخصت دی تھی کہ اندازہ کر کے خشrrک کھجrrور کے بrrدلے بیچrrا جrrا سrrکتا
ہے۔
حدیث نمبر2381 :
حدیث نمبر2382 :
rولَى اب ِْن أَبِي أَحْ َمَ rدَ ،ع ْن أَبِي ُص rي ٍْنَ ، ع ْن أَبِي ُس ْ rفيَ َ
انَ مْ r كَ ، ع ْنَ دا ُو َد ب ِْن ح َ َحَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َع rةَ ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ r
rر ،فِي َما ُد َ
ون rع ْال َع َرايَا بِخَرْ ِ
صrهَا ِم َن التَّ ْمِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم فِي بَ ْيِ r
ص النَّبِ ُّي َض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :ر َّخ َ هُ َر ْي َرةَ َر ِ
ك َدا ُو ُد فِي َذلِ َ
ك. ق أَ ْو فِي َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ
ق"َ .ش َّ َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ
www.islamicurdubooks.com 375
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی بن قزعہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خrrبر دی ،انہیں داؤد بن حصrrین نے ،انہیں
ٰ ہم سے
ابواحمد کے غالم ابوسفیان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے
بیع عرایا کی اندازہ کر کے خشک کھجور کے بدلے پانچ وسق سے کم ،یا( یہ کہا کہ) پrrانچ وسrrق کے انrrدر اجrrازتr
دی ہے اس میں شک داؤد بن حصین کو ہوا( بیع عریہ کا بیان پیچھے مفصل ہو چکا ہے)۔
www.islamicurdubooks.com 376
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب االستقراض
کتاب قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے
کے بیان rمیں
ض َرتِ ِه: س ِع ْن َدهُ ثَ َمنُهُ ،أَ ْو لَ ْي َ
س بِ َح ْ شتَ َرى بِال َّد ْي ِن َولَ ْي َ
اب َم ِن ا ْ
-1بَ ُ
باب :جو شخص کوئی چیز قرض خریدے اور اس کے پاس قیمت نہ ہو یا اس وقت موجود نہ ہو
تو کیا حکم ہے ؟
حدیث نمبر2385 :
ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ ج ِري ٌرَ ، ع ْنْ ال ُم ِغي َر ِةَ ، ع ِن ال َّش ْعبِ ِّيَ ، ع ْنَ جrrابِ ِر ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا، َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
ك ،أَتَبِي ُعنِي ِه ؟ قُ ْل ُ
ت :نَ َع ْم ،فَبِ ْعتُ rهُ إِيَّاهُ ،فَلَ َّما قَ ِ rد َم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :كي َ
ْف تَ َرى بَ ِعي َر َ ت َم َع النَّبِ ِّي َ قَا َلَ :غ َز ْو ُ
ير ،فَأ َ ْعطَانِي ثَ َمنَهُ". ت إِلَ ْي ِه بِ ْالبَ ِع ِ
ْال َم ِدينَةَ َغ َد ْو ُ
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو جریر نے خبر دی ،انہیں مغrrیرہ نے ،انہیں شrrعبی نے اور
ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ایک غrrزوہ میں
شریک تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اپنے اونٹ کے بارے میں تمہrrاری کیrrا رائے ہے۔ کیrrا تم اسrrے بیچrrو
گے؟ میں نے کہrrا ہrrrاں ،چنrrrانچہ اونٹ میں نے آپ صrrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو بیچ دیا۔ اور جب آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم مدینہ پہنچے۔ تو صبح اونٹ کو لے کر میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیrrا۔ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت ادا کر دی۔
حدیث نمبر2386 :
اح ِدَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ ، قَrا َل :تََ rذا َكرْ نَا ِع ْنَ rد إِبَْ rرا ِهي َم الَّ rر ْه َن فِي َّ
السrلَ ِم ،فَقَrا َل: َح َّدثَنَاُ م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍدَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ْ
اشrتَ َرى طَ َعا ًما ِم ْن يَهُrrو ِديٍّ إِلَى ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا" ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ َح َّدثَنِي اأْل َ ْس َو ُدَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
أَ َج ٍلَ ،و َرهَنَهُ ِدرْ عًا ِم ْن َح ِدي ٍد".
www.islamicurdubooks.com 377
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ،ان سے عبدالواحد نے بیان کیا ،ان سے اعمش نے بیان کیا ،انہوں نے بیrrان کیrrا کہ
ابراہیم کی خدمت میں ہم نے بیع سلم میں رہن کا ذکر کیا ،تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اسrrود نے بیrrان کیrrا اور
ان سے عائشہ رضی ہللا عنہما نے بیان کیاکہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے ایک یہrrودی سrے غلہ ایک خrrاص
مدت( کے قرض پر) خریدا ،اور اپنی لوہے کی زرہ اس کے پاس رہن رکھ دی۔
www.islamicurdubooks.com 378
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تعالی نے( سrrورۃ نسrrاء میں) فرمایا ہللا تمہیں حکم دیتrrا ہے کہ امrrانتیں ان کے مrrالکوں کrو ادا کrرو۔ اور جب
ٰ اور ہللا
لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے سrrاتھ کrrرو۔ ہللا تمہیں اچھی ہی نصrrیحت کرتrrا ہے اس میں کچھ شrrک
نہیں کہ ہللا بہت سننے واال ،بہت دیکھنے واال ہے۔
حدیث نمبر2388 :
www.islamicurdubooks.com 379
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ٹھہرے رہنا جب تrک میں نہ آ جrrاؤں اس کے بعrد جب آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم تشrrریف الئے تrو میں نے پوچھrrا یا
رسrrول ہللا! ابھی میں نے کچھ سrrنا تھrrا۔ یا( راوی نے یہ کہrrا کہ) میں نے کrrوئی آواز سrrنی تھی۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسrلم نے فرمایا ،تم نے بھی سrنا! میں نے عrرض کیrا کہ ہrاں۔ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا کہ مrیرے پrاس
جبرائیل علیہ السالم آئے تھے اور کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کrrا جrrو شrrخص بھی اس حrrالت میں مrrرے کہ وہ ہللا
کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ،تrrو وہ جنت میں داخrrل ہrrو گrrا۔ میں نے پوچھrrا کہ اگrrرچہ وہ اس طrrرح( کے
گناہ) کرتا رہا ہو۔ تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے کہا کہ ہاں۔
حدیث نمبر2389 :
بَ : حَّ rدثَنِيُ عبَ ْيُ rد هَّللا ِ ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن س ، قَrrا َل اب ُْن ِشrهَا ٍ ب ب ِْن َسِ rعي ٍدَ ، حَّ rدثَنَا أَبِيَ ، ع ْن يُrrونُ َ َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن َشrبِي ِ
rان لِي ِم ْثُ rل أُ ُحٍ rد َذهَبًا َما صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :لَ ْو َكَ r ُع ْتبَةَ ، قَا َل :قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صrrrالِ ٌحَ ، و ُعقَيٌْ rrrل، ث َو ِع ْنِ rrrدي ِم ْنrrrهُ َشْ rrrي ٌء ،إِاَّل َشْ rrrي ٌء أُرْ ِ
صُ rrrدهُ لَِ rrrدي ٍْن"َ .ر َواهَُ يَ ُسrrrرُّ نِي أَ ْن اَل يَ ُمَّ rrrر َعلَ َّ
ي ثَاَل ٌ
َع ِنُّ
الز ْه ِريِّ .
ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ،ان سے یونس نے کہ ابن شrrہاب
نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عبیrrدہللا بن عبrrدہللا بن عتبہ نے بیrrان کیrrا ،اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تب بھی مجھے یہ پسند
نہیں کہ تین دن گزر جائیں اور اس( سونے) کا کوئی حصہ میرے پاس رہ جائے۔ سوا اس کے جو میں کسrrی قrrرض
کے دینے کے لیے رکھ چھوڑوں۔ اس کی روایت صالح اور عقیل نے زہری سے کی ہے۔
اإلبِ ِل:
ض ِ ستِ ْق َرا ِ
اب ا ْ
-4بَ ُ
باب :اونٹ قرض لینا
www.islamicurdubooks.com 380
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2390 :
ِّثَ ،ع ْن أَبِيْت أَبَا َسrrلَ َمةَ بِ ِمنًى يُ َح rrد ُْrrل ، قَrrا َلَ :سِ rrمع ُ َحَّ rrدثَنَا أَبُو ْال َولِي ِدَ ، حَّ rrدثَنَاُ شْ rrعبَةُ ، أَ ْخبَ َرنَاَ سrrلَ َمةُ ب ُْن ُكهَي ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ،فَأ َ ْغلَrظَ لَrهُ ،فَهَ َّم بِِ rه أَ ْ
صَ rحابُهُ ،فَقَrا َل: ضى َرسُو َل هَّللا ِ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن َر ُجاًل تَقَا َهُ َر ْي َرةََ ر ِ
اشrتَرُوا لَrهُ بَ ِعrrيرًا فَrrأ َ ْعطُوهُ إِيَّاهَُ ،وقَrrالُوا :اَل نَ ِجُ rد إِاَّل أَ ْف َ
ضَ rل ِم ْن ِسrنِّ ِه ،قَrrا َل: ق َمقَrااًل َ ،و ْ ب ْال َحِّ rاح ِ ص َِد ُعوهُ ،فَإ ِ َّن لِ َ
ضا ًء". "ا ْشتَرُوهُ فَأ َ ْعطُوهُ إِيَّاهُ ،فَإ ِ َّن َخ ْي َر ُك ْم أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شrrعبہ نے بیrrان کیrrا ،انہیں سrrلمہ بن کہیrrل نے خrrبر دی ،کہrrا کہ میں نے
ابوسلمہ سے سنا ،وہ ہمارے گھر میں ابوہریرہ رضrrی ہللا عنہ سrے حrدیث بیrان کrر رہے تھے کہ ایک شrخص نے
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور سخت سست کہا۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے اس کrrو
سزا دینی چاہی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کہنے دو۔ صاحب حق کے لیے کہنے کا حrrق ہوتrrا ہے
اور اسے ایک اونٹ خرید کر دے دو۔ لوگوں نے عrrرض کیrا کہ اس کے اونٹ سے( جrrو اس نے آپ کrو قrرض دیا
تھا) اچھی عمر ہی کا اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی خرید کے اسے دے دو۔ کیونکہ تم
میں اچھا وہی ہے جو قرض ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔( حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے)
س ِن التَّقَا ِ
ضي: اب ُح ْ
-5بَ ُ
باب :تقاضے میں نرمی کرنا
حدیث نمبر2391 :
صrلَّى َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ٌمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ ع ْب ِد ْال َملِ ِكَ ، ع ْنِ ر ْب ِع ٍّيَ ، ع ْنُ ح َذ ْيفَةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْت النَّبِ َّ
ي َ
ْسِ rر، وسِ rر َوأُ َخفِّ ُ
ف َع ِن ْال ُمع ِ ت أُبَrrايِ ُع النَّ َ
اس فَrrأَتَ َج َّو ُز َع ِن ْال ُم ِ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولَُ " :م َ
ات َر ُجلٌ ،فَقِي َل لَهُ :قَا َلُ :ك ْن ُ
فَ ُغفِ َر لَهُ" .قَا َل أَبُو َم ْسعُو ٍدَ : س ِم ْعتُهُ ِم َن النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
ہم سے مسلم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے عبدالملک نے ،ان سے ربعی بن حراش نے اور
ان سے حذیفہ رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ میں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے سrrنا ،آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کا انتقال ہوا( قبر میں) اس سے سوال ہوا ،تمہارے پاس کوئی نیکی ہے؟ اس نے کہا
کہ میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا۔( اور جب کسی پر میرا قرض ہوتا) تو میں مالداروں کو مہلت دیا کرتrrا
www.islamicurdubooks.com 381
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تھا اور تنگ دستوں کے قرض کو معاف کر دیا کرتا تھا اس پر اس کی بخشش ہو گئی۔ ابومسعود رضrrی ہللا عنہ نے
بیان کیا کہ میں نے یہی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا ہے۔
ان ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ سلَ َمةُ ب ُْن ُكهَي ٍْلَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، ع ْنُ س ْفيَ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :أَ ْعطُrrوهُ،
ضاهُ بَ ِعيرًا ،فَقَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَقَا َ
ي ََع ْنهُ ،أَ َّن َر ُجاًل أَتَى النَّبِ َّ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم: ض َل ِم ْن ِسنِّ ِه ،فَقَا َل ال َّر ُجلُ :أَ ْوفَ ْيتَنِي rأَ ْوفَا َ
ك هَّللا ُ ،فَقَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ فَقَالُواَ :ما نَ ِج ُد إِاَّل ِسنًّا أَ ْف َ
اس أَحْ َسنَهُ ْم قَ َ
ضا ًء". "أَ ْعطُوهُ ،فَإ ِ َّن ِم ْن ِخيَ ِ
ار النَّ ِ
یحیی قطان نے ،ان سے سrrفیان ثrrوری نے کہ مجھ سrrے سrrلمہ بن کہیrrل نے بیrrان
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،ان سے
کیا ،ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ ایک شخص نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
اپنا قرض کا اونٹ مrانگنے آیا۔ تrو آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے صrrحابہ سrے فرمایا کہ اسrے اس کrrا اونٹ دے دو۔
صحابہ نے عرض کیا کہ قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ اس پر اس شrrخص( قrrرض
خواہ) نے کہا مجھے تم نے میرا پورا حق دیا۔ تمہیں ہللا تمہارا حق پورا پورا دے! رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے
فرمایا کہ اسے وہی اونٹ دے دو کیونکہ بہترین شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ بہتر طریقہ پر اپنا قرض ادا کرتrrا
ہو۔
س ِن ا ْلقَ َ
ضا ِء: اب ُح ْ
-7بَ ُ
باب :قرض اچھی طرح سے ادا کرنا
www.islamicurdubooks.com 382
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2393 :
rل ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلَ :كَ r
rان لِ َر ُجٍ r انَ ، ع ْنَ سلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم :أَ ْعطُrوهُ فَطَلَبُrrوا ِسrنَّهُ، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِس ٌّن ِم َن اإْل ِ بِ ِل فَ َجا َءهُ يَتَقَا َ
ضاهُ ،فَقَا َل َ َعلَى النَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :إِ َّن فَلَ ْم يَ ِج ُدوا لَهُ إِاَّل ِسنًّا فَ ْوقَهَrrا ،فَقَrrا َل :أَ ْعطُrrوهُ ،فَقَrrا َل :أَ ْوفَ ْيتَنِيَ rوفَى هَّللا ُ بَِ r
ك ،قَrrا َل النَّبِ ُّي َ
ضا ًء". ِخيَا َر ُك ْم أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے ابوسrrلمہ نے اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی
ہللا عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص
آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اونٹ دے دو۔ صحابہ نے
تالش کیا لیکن ایسا ہی اونٹ مل سکا جو قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کrrا تھrrا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا کہ وہی دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ آپ نے مجھے میرا حق پوری طrرح دیا ہللا آپ کrو بھی اس کrا
بدلہ پورا پورا دے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں بہتر آدمی وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بھی سrrب
سے بہتر ہو۔
حدیث نمبر2394 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل:
rارَ ، ع ْنَ جrrابِ ِر ب ِْن َعبِْ rد هَّللا َِ ر ِ َح َّدثَنَاَ خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَىَ ، ح َّدثَنَاِ م ْس َع ٌرَ ، ح َّدثَنَاُ م َح ِ
اربُ ب ُْن ِدثٍَ r
ان لِي صلِّ َر ْك َعتَي ِْنَ ،و َك َ ضحًى ،فَقَا َلَ " : صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي ْال َمس ِْج ِد ،قَا َل ِم ْس َعرٌ :أُ َراهُ قَا َلُ :
ي َ أَتَي ُ
ْت النَّبِ َّ
َعلَ ْي ِه َدي ٌْن فَقَ َ
ضانِي َو َزا َدنِي".
ہم سے خالد نے بیان کیا ،ان سے مسعر نے بیان کیا ،ان سے محrrارب بن دثrrار نے بیrrان کیrrا ،اور ان سrrے جrrابر بن
عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضrر rہrrوا تrrو آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے۔ مسعر نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے چاشrrت کے وقت
کا ذکر کیا۔( کہ اس وقت خدمت نبوی میں حاضر ہوا) پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو رکعت نمrrاز پrrڑھ
لو۔ میرا آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر قرض تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اسے ادا کیا ،بلکہ زیادہ بھی دے دیا۔
www.islamicurdubooks.com 383
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 384
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2396 :
www.islamicurdubooks.com 385
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
میں تو اسی وقت سمجھ گیا تھا جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم باغ میں چل رہے تھے کہ اس میں ضrrرور بrrرکت
ہو گئی۔
rريِّ . ح و َحَّ rدثَنَا إِ ْس َ rما ِعي ُل ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَ ِخيَ ، ع ْنُ س rلَ ْي َم َ
ان، rان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َ rعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r َحَّ rدثَنَا أَبُو ْاليَ َمِ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ ْخبَ َر ْتrهُ ،أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى بَ ، ع ْن عُرْ َوةَ ، أَ َّنَ عائِ َشةََ ر ِ َع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَبِي َعتِي ٍ
قَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ك ِم َن ْال َمأْثَ ِم َو ْال َم ْغ َر ِم ،فَقَا َل لَهُ قَائِلٌَ :ما أَ ْكثََ rrر َما
صاَل ِةَ ،ويَقُولُ" :اللَّهُ َّم إِنِّي أَ ُعو ُذ بِ َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ
ان يَ ْد ُعو فِي ال َّ
بَ ،و َو َع َد ،فَأ َ ْخلَ َ
ف". تَ ْستَ ِعي ُذ يَا َرسُو َل هَّللا ِ ِم َن ْال َم ْغ َر ِم ؟ قَا َل :إِ َّن ال َّر ُج َل إِ َذا َغ ِر َم َح َّد َ
ث ،فَ َك َذ َ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ،وہ زہری سے روایت کrrرتے ہیں( دوسrrری
سند) ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے مrیرے بھrائی عبدالحمیrد نے بیrان کیrا ،ان سrے سrلیمان نے ،ان
سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ،ان سrrے عrrروہ نے بیrrان کیrrا ،اور انہیں عائشrrہ
رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نماز میں دعا کرتے تو یہ بھی کہrrتے اے ہللا! میں گنrrاہ
اور قرض سے تیری پناہ مانگتrrا ہrوں۔ کسrی نے عrrرض کیrا یا رسrول ہللا! آپ قrرض سrے اتrنی پنrrاہ مrانگتے ہیں؟
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے جواب دیا کہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو جھrrوٹ بولتrrا ہے اور وعrrدہ کrrر کے اس کی
خالف ورزی کرتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 386
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2398 :
حدیث نمبر2399 :
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َعا ِم ٍرَ ، ح َّدثَنَا فُلَ ْي ٌحَ ، ع ْنِ هاَل ِل ب ِْن َعلِ ٍّيَ ، ع ْنَ ع ْب ِد ال rرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي َع ْمَ rرةَ،
rؤ ِم ٍن إِاَّل َوأَنَا أَ ْولَى بِِ rه فِي الُّ rد ْنيَا
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َلَ " :ما ِم ْن ُمْ r ي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن النَّبِ َّ
َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ك َمااًل ين ِم ْن أَ ْنفُ ِس ِه ْم سورة األحزاب آية ،6فَأَيُّ َما ُم ْؤ ِم ٍن َم َ
ات َوتَ َر َ َواآْل ِخ َر ِة ،ا ْق َر ُءوا إِ ْن ِش ْئتُ ْم النَّبِ ُّي أَ ْولَى بِ ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ضيَاعًا فَ ْليَأْتِنِي فَأَنَا َم ْواَل هُ".
ك َد ْينًا أَ ْو َ فَ ْليَ ِر ْثهُ َع َ
صبَتُهُ َم ْن َكانُواَ ،و َم ْن تَ َر َ
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعrrامر نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے فلیح نے بیrrان کیrrا ،ان
سے ہالل بن علی نے ،ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ہر مومن کا میں دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ قریب ہوں۔ اگر تم چrrاہو تrrو یہ
آیت پڑھ لو« النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم» نبی ( صلی ہللا علیہ وسلم ) مومنوں سrrے ان کی جrrان سrrے بھی زیادہ
قریب ہیں۔ اس لیے جو مومن بھی انتقال کر جائے اور مال چھوڑ جائے تو چاہئے کہ ورثrاء اس کے مالrrک ہrوں۔ وہ
جو بھی ہوں اور جو شخص قرض چھوڑ جائے یا اوالد چھوڑ جrrائے تrrو وہ مrrیرے پrrاس آ جrrائیں کہ ان کrrا ولی میں
ہوں۔
www.islamicurdubooks.com 387
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :ادائیگی میں مالدار کی طرف سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے
حدیث نمبر2400 :
ب ب ِْن ُمنَبِّ ٍه ،أَنَّهُ َسِ rrrrم َع أَبَا
rrrrرَ ، ع ْن هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه أَ ِخي َو ْه ِ
َحَّ rrrrدثَنَاُ م َسَّ rrrrد ٌدَ ، حَّ rrrrدثَنَاَ عبُْ rrrrد اأْل َ ْعلَىَ ، ع ْنَ م ْع َم ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْ
ط ُل ْال َغنِ ِّي ظُ ْل ٌم". ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
هُ َر ْي َرةََ ر ِ
عبداالعلی نے بیان کیا ،ان سے معمrrر نے ،ان سrrے ہمrrام بن منبہ ،وہب بن
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے
منبہ کے بھائی نے ،انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،مالrrدار
کی طرف سے( قرض کی ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔
ب ا ْل َح ِّ
ق َمقَا ٌل: صا ِح ِ
اب لِ َ
-13بَ ُ
باب :جس شخص کا حق نکلتا ہو وہ تقاضا کر سکتا ہے
ضrهُ يَقُrrو ُل َمطَ ْلتَنِي ضrهُ ،قَrrا َل ُسْ rفيَ ُ
انِ :عرْ ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ُّي ْال َو ِ
اجِ rد ي ُِح rلُّ ُعقُوبَتَrهُ َو ِعرْ َ َوي ُْذ َك ُر َع ِن النَّبِ ِّي َ
َو ُعقُوبَتُهُ ْال َحبْسُ .
اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت ہے کہ( قرض کے ادا کرنے پر) قدرت رکھنے کے باوجود ٹال مٹrrول
کرنا ،اس کی سزا اور اس کی عزت کو حالل کر دیتا ہے۔ سفیان نے کہrrا کہ عrrزت کrrو حالل کرنrrا یہ ہے کہ قrrرض
خواہ کہے تم صرف ٹال مٹول کر رہے ہو اور اس کی سزا قید کرنا ہے۔
حدیث نمبر2401 :
www.islamicurdubooks.com 388
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سخت تقاضا کرنے لگا۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے اس کی گوشمالی کرنی چاہی تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے
فرمایا کہ اسے چھوڑ دو ،حقدار ایسی باتیں کہہ سکتا ہے۔
حدیث نمبر2402 :
rرو ب ِْن سَ ، حَّ rدثَنَاُ زهَ ْيٌ rرَ ، حَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َسِ rعي ٍد ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِي أَبُو بَ ْكِ r
rر ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َع ْمِ r َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ
ث ب ِْن ِه َشٍ rام أَ ْخبََ rرهُ ،أَنَّهُ َسِ rم َع أَبَا يز أَ ْخبَ َرهُ ،أَ َّن أَبَا بَ ْك ِر ب َْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ َح ْز ٍم ، أَ َّنُ ع َم َر ب َْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم أَ ْو قَrrا َل َسِ rمع ُ
ْت َر ُسrو َل هَّللا ِ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
هُ َر ْي َرةََ ر ِ
س ،فَهُ َو أَ َح ُّ
ق بِ ِه ِم ْن َغي ِْر ِه". ان قَ ْد أَ ْفلَ َ
ك َمالَهُ بِ َع ْينِ ِه ِع ْن َد َرج ٍُل أَ ْو إِ ْن َس ٍ
َو َسلَّ َم ،يَقُولَُ " :م ْن أَ ْد َر َ
یحیی بن سعید نے بیان کیا ،کہrrا
ٰ ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ،ان سے زہیر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ان سے
کہ مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خrrبر دی۔ انہیں عمrrر بن عبrrدالعزیز نے خrrبر دی ،انہیں ابrrوبکر بن
عبrrدالرحمٰ ن بن حrrارث rبن ہشrrام نے خrrبر دی ،انہrrوں نے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا ،آپ بیrrان کrrرتے تھے
www.islamicurdubooks.com 389
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا یا یہ بیان کیا کہ میں نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو یہ فرمrrاتے
ہوئے سنا ،جو شخص ہو بہو اپنا مال کسی شخص کے پاس پا لے جب کہ وہ شخص دیوالیہ قرار دیا جrrا چکrrا ہrrو تrrو
صاحب مال ہی اس کا دوسروں کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہے۔
www.islamicurdubooks.com 390
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2403 :
ُسrي ٌْن ْال ُم َعلِّ ُمَ ، حَّ rدثَنَاَ عطَrrا ُء ب ُْن أَبِي َربٍَ r
rاحَ ، ع ْنَ جrrابِ ِر ب ِْن َعبِْ rد rعَ ، حَّ rدثَنَا ح َ
َح َّدثَنَاُ م َسَّ rد ٌدَ ، حَّ rدثَنَا يَ ِزيُ rد ب ُْن ُز َر ْيٍ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َمَ :م ْن يَ ْش rتَ ِري ِه ِمنِّي ؟ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :أَ ْعتَ َ
ق َر ُج ٌل ُغاَل ًما لَهُ َع ْن ُدب ٍُر ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ اللَّ ِه َر ِ
فَا ْشتَ َراهُ نُ َع ْي ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ،فَأ َ َخ َذ ثَ َمنَهُ فَ َدفَ َعهُ إِلَ ْي ِه".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ،ان سے حسین معلم نے بیان کیا ،ان سے عطrrاء
بن ابی رباح نے بیان کیا ،اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص نے اپنا ایک غالم
اپنی موت کے ساتھ آزاد کرنے کے لیے کہا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس غالم کو مجھ سے کrون
خریدتا ہے؟ نعیم بن عبدہللا نے اسے خرید لیا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کی قیمت( آٹھ سو درہم) وصول کر
کے اس کے مالک کو دے دی۔
www.islamicurdubooks.com 391
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2404 :
شفَا َع ِة فِي َو ْ
ض ِع ال َّد ْي ِن: اب ال َّ
-18بَ ُ
باب :قرض میں کمی کی سفارش کرنا
حدیث نمبر2405 :
يب َع ْبُ rد هَّللا ِ ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :أُ ِ
صَ r َح َّدثَنَاُ مو َسىَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َع َوانَةََ ، ع ْنُ م ِغي َرةََ ، ع ْنَ عا ِم ٍرَ ، ع ْنَ جrrابِ ٍرَ ر ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ْضrا ِم ْن َد ْينِِ rه ،فَrrأَبَ ْوا ،فَrrأَتَي ُ
ْت النَّبِ َّ
ي َ ب ال َّدي ِْن أَ ْن يَ َ
ضrعُوا بَع ً ْت إِلَى أَصْ َحا ِ
ك ِعيَااًل َو َد ْينًا ،فَطَلَب ُ
َوتَ َر َ
ق اب ِْن َز ْيٍ rد َعلَى ِحَ rد ٍة، ك ُكَّ rل َشْ rي ٍء ِم ْنrهُ َعلَى ِح َدتِِ rهِ ،عْ r
rذ َ ْت بِ ِه َعلَ ْي ِه ْم ،فَأَبَ ْوا ،فَقَا َلَ :
صrنِّ ْ
ف تَ ْمَ rر َ َو َسلَّ َم ،فَا ْستَ ْشفَع ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَ َع َد َعلَيِْ rrه، ك ،فَفَ َع ْل ُ
ت ،ثُ َّم َجا َء َ ين َعلَى ِح َد ٍةَ ،و ْال َعجْ َوةَ َعلَى ِح َد ٍة ،ثُ َّم أَحْ ِ
ضرْ هُ ْم َحتَّى آتِيَ َ َواللِّ َ
َو َكا َل لِ ُكلِّ َرج ٍُل َحتَّى ا ْستَ ْوفَى َوبَقِ َي التَّ ْم ُر َك َما هُ َو َكأَنَّهُ لَ ْم يُ َمسَّ .
موسی نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ،ان سے مغیرہ نے ،ان سrrے عrrامر نے ،اور ان سrrے
ٰ ہم سے
جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ( میرے والrد) عبrدہللا رضrی ہللا عنہ شrہید ہrوئے تrو اپrنے پیچھے بrال بچے اور
قرض چھوڑ گئے۔ میں قرض خواہوں کے پاس گیا کہ اپنا کچھ قرض معاف کر دیں ،لیکن انہوں نے انکار کیrrا ،پھrر
میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہrrوا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے ان کی سrrفارش کrrروائی۔
انہوں نے اس کے باوجود بھی انکار کیا۔ آخر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ( اپنے باغ کی) تمrrام کھجrrور کی
قسمیں الگ الگ کrر لrو۔ عrذق بن زید الrگ ،لین الrگ ،اور عجrوہ الگ( یہ سrب عمrدہ قسrم کی کھجrوروں کے نrام
www.islamicurdubooks.com 392
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہیں) اس کے بعد قرض خواہوں کو بالؤ اور میں بھی آؤں گا۔ چنانچہ میں نے ایسا کrrر دیا۔ جب نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم تشریف الئے تو آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلمان کے ڈھیر پrر بیٹھ گrئے۔ اور ہrر قrرض خrواہ کے لrیے مrrاپ
شروع کر دی۔ یہاں تک کہ سب کا قرض پورا ہو گیا اور کھجrrور اسrrی طrrرح بrrاقی بچ رہی جیسrrے پہلے تھی۔ گویا
کسی نے اسے چھوا تک نہیں۔
حدیث نمبر2406 :
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه
ي فَ َو َك َزهُ النَّبِ ُّي َف َعلَ َّ ف ْال َج َم ُل فَتَ َخلَّ َ ح لَنَا ،فَأ َ ْز َح َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى نَ ِ
اض ٍ ت َم َع النَّبِ ِّي ََو َغ َز ْو ُ
يث َعهٍْ rد ت :يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،إِنِّي َحِ rد ُ ت ،قُ ْل ُ اسrتَأْ َذ ْن ُ
ك ظَ ْه ُرهُ إِلَى ْال َم ِدينَِ rة ،فَلَ َّما َدنَ ْونَا ْ َو َسلَّ َم ِم ْن َخ ْلفِ ِه ،قَا َل :بِ ْعنِي ِهَ ،ولَ َ
صَ rغارًا، ي ِ ار َك َجَ rو ِ يب َع ْب ُد هَّللا ِ َوتََ rر َص َ ت :ثَيِّبًا أُ ِ ت بِ ْكرًا أَ ْم ثَيِّبًا ؟ قُ ْل ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :فَ َما تَ َز َّوجْ َ
س ،قَا َل َ بِعُرْ ٍ
ت َخالِي بِبَي ِْع ْال َج َم ِل فَاَل َمنِي ،فَأ َ ْخبَرْ تُهُ بِإ ِ ْعيَrrا ِء ت ،فَأ َ ْخبَرْ ُ ك ،فَقَ ِد ْم ُ ت أَ ْهلَ َ ت ثَيِّبًا تُ َعلِّ ُمه َُّن َوتُ َؤ ِّدبُه َُّن ،ثُ َّم قَا َل :ا ْئ ِ
فَتَ َز َّوجْ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َغَ rد ْو ُ
ت إِلَ ْيِ rه صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َو ْك ِز ِه إِيَّاهُ ،فَلَ َّما قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ
ان ِم َن النَّبِ ِّي َ ْال َج َم ِل َوبِالَّ ِذي َك َ
بِ ْال َج َم ِل ،فَأ َ ْعطَانِي ثَ َم َن ْال َج َم ِلَ ،و ْال َج َم َل َو َس ْه ِمي َم َع ْالقَ ْو ِم"r.
اور ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد میں ایک اونٹ پر سوار ہو کر گیا۔ اونٹ تھrrک
گیا۔ اس لیے میں لوگوں سے پیچھے رہ گیا۔ اتنے میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اسے پیچھے سrrے مrrارا اور
فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ دو۔ مدینہ تک اس پر سواری کی تمہیں اجازت rہے۔ پھر جب ہم مدینہ سے قریب ہrrوئے
تو میں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے اجازت چاہی ،عرض کیا کہ یا رسول ہللا! میں نے ابھی نئی شrrادی کی
ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،کنواری سے کی ہے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا کہ بیrrوہ سrrے۔ مrrیرے
والد عبدہللا رضی ہللا عنہ شہید ہوئے تو اپنے پیچھے کئی چھوٹی بچیاں چھوڑ گئے ہیں۔ اس لیے میں نے بیrrوہ سrrے
کی تاکہ انہیں تعلیم دے اور ادب سکھاتی رہے۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،اچھrrا اب اپrrنے گھrrر جrrاؤ۔
چنانچہ میں گھر گیا۔ میں نے جب اپنے ماموں سے اونٹ بیچنے کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھے مالمت کی۔ اس لیے
میں نے ان سے اونٹ کے تھک جانے اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلمکے واقعہ کا بھی ذکر کیا۔ اور آپ صلی ہللا
علیہ وسلم کے اونٹ کو مارنے کا بھی۔ جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم مrrدینہ پہنچے تrrو میں بھی صrrبح کے وقت
www.islamicurdubooks.com 393
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اونٹ لے کر آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضrر rہrrوا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مجھے اونٹ کی قیمت
بھی دے دی ،اور وہ اونٹ بھی مجھے واپس بخش دیا اور قوم کے ساتھ میرا( مrrال غrrنیمت کrrا) حصrrہ بھی مجھ کrrو
بخش دیا۔
ضا َع ِة ا ْل َم ِ
ال: اب َما يُ ْن َهى عَنْ إِ َ
-19بَ ُ
باب :مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے
َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ :وهَّللا ُ ال ي ُِحبُّ ْالفَ َسا َد سورة البقرة آية َ ،205و ال يُصْ لِ ُح َع َم َل ْال ُم ْف ِسِ rد َ
ين سrrورة يrrونس آية ،81
ك َما يَ ْعبُُ rد آبَا ُؤنَا أَ ْو أَ ْن نَ ْف َعَ rل فِي أَ ْم َوالِنَا َما نَ َشrا ُء سrrورة هrrود آية ،87 ك تَrrأْ ُم ُر َ
ك أَ ْن نَ ْتُ rر َ َوقَا َل فِي قَ ْولِِ rه :أَ َ
صrالتُ َ
ْ َوقَا َلَ :وال تُ ْؤتُوا ال ُّسفَهَا َء أَ ْم َوالَ ُك ُم سورة النساء آية َ ،5و ْال َحجْ ِر فِي َذلِ َ
كَ ،و َما يُ ْنهَى َع ِن ال ِخ َد ِ
اع.
rالی فسrrاد کrrو پسrrند نہیں کرتrrا۔
تعالی نے سrrورۃ البقrrرہ میں فرمایا کہ« وهللا ال يحب الفسrrاد» ہللا تعٰ r
ٰ urdu-sanadاور ہللا
تعالی کا ارشاد سورۃ یونس میں کہ)« ال يصلح عمل المفسدين» اور ہللا فسادیوں کا منصوبہ چلrنے نہیں دیتrا۔
ٰ اور( ہللا
تعالی نے( سورۃ ہود میں)فرمایا ہے« أصلواتك تأمرك أن نترك ما يعبد آباؤنا أو أن نفعل في أموالنا ما نشrrاء»
ٰ اور ہللا
کیا تمہاری نماز تمہیں یہ بتاتی ہے کہ جسے ہمrrارے بrrاپ دادا پوجrrتے چلے آئے ہیں ہم ان بتrrوں کrrو چھrrوڑ دیں۔ یا
تعrrالی نے( سrrورۃ نسrrاء میں) ارشrrاد
ٰ اپrrنے مrrال میں اپrrنی طrrبیعت کے مطrrابق تصrrرف کرنrrا چھrrوڑ دیں۔ اور ہللا
فرمایا« وال تؤتوا السفهاء أموالكم» اپنا روپیہ بے وقوفrrوں کے ہrrاتھ میں مت دو اور بے وقrrوفی کی حrrالت میں حجrrر
کرنا اور دھوکہ سے منع کرنا۔
حدیث نمبر2407 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :قَrrا َل َر ُجٌ rل َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ
ار ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ْت اب َْن ُع َم َرَ ر ِ
ان ال َّر ُج ُل يَقُولُهُ.
ْت فَقُلْ اَل ِخاَل بَةَ" ،فَ َك َ
ُوع ،فَقَا َل :إِ َذا بَايَع َ ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِنِّي أُ ْخ َد ُ
ع فِي البُي ِ لِلنَّبِ ِّي َ
www.islamicurdubooks.com 394
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے عبدہللا بن دینار نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں
نے عمر رضی ہللا عنہ سے سنا ،انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سrrے ایک شrrخص نے عrrرض
کیrrا کہ خرید و فrrروخت میں مجھے دھوکrrا دے دیا جاتrrا ہے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ جب خرید و
فروخت کیا کرو ،تو کہہ دیا کر کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ چنانچہ پھر وہ شخص اسی طرح کہا کرتا تھا۔
حدیث نمبر2408 :
rولَى ْال ُم ِغrي َر ِة ب ِْن ُشْ rعبَةََ ،ع ِنْ ال ُم ِغrي َر ِة ب ِْن ُورَ ، ع ِن ال َّش ْعبِ ِّيَ ، ع ْنَ ورَّا ٍدَ م ْ انَ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ٌرَ ، ع ْنَ م ْنص ٍ َح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
ت، تَ ،و َمنََ rع َوهَrrا ِ تَ ،و َو ْأ َد ْالبَنَrrا ِ
ق اأْل ُ َّمهَrrا ِصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َّن هَّللا َ َح َّر َم َعلَ ْي ُك ْم ُعقُrrو َ
ُش ْعبَةَ ، قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
ضا َعةَ ْال َم ِ
ال". َو َك ِرهَ لَ ُك ْم قِي َل َوقَا َلَ ،و َك ْث َرةَ ال ُّس َؤ ِ
الَ ،وإِ َ
ہم سے عثمان بن ابی شبیہ نے بیان کیا ،ان سے جریر نے بیان کیا ،ان سے منصور نے ،ان سے شعبی نے ،ان سے
مغیرہ بن شعبہ کے غالم وراد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ
rالی نے تم پrrر مrrاں( اور بrrاپ) کی نافرمrrانی لڑکیrrوں کrrو زنrrدہ دفن کرنrrا( ،واجب حقrrوق
وسrrلم نے فرمایا ،ہللا تعٰ r
کی) ادائیگی نہ کرنا اور( دوسروں کا مال ناجائز طریقہ پر) دبا لینا حrrرام قrrرار دیا ہے۔ اور فضrrول بکrrواس کrrرنے
اور کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 395
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اع َوهُ َ rو َم ْس rئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِ rهَ ،و ْال َمrrرْ أَةُ فِي بَ ْي ِ
ت َز ْو ِجهَا َرا ِعيَ rةٌ َو ِه َي َم ْس rئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِ rهَ ،وال َّر ُجُ rل فِي أَ ْهلِ ِ rه َر ٍ
ول هَّللا ِ اع َوهُ َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه" ،قَا َل :فَ َسِ rمع ُ
ْت هَrؤُاَل ِء ِم ْن َر ُسِ r َم ْسئُولَةٌ َع ْن َر ِعيَّتِهَاَ ،و ْال َخا ِد ُم فِي َم ِ
ال َسيِّ ِد ِه َر ٍ
rال أَبِي ِه َر ٍ
اع َوهَُ rو َم ْسrئُو ٌل َع ْن صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َلَ :وال َّر ُجُ rل فِي َمِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،وأَحْ ِسبُ النَّبِ َّ
ي َ َ
اع َو ُكلُّ ُك ْم َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه.
َر ِعيَّتِ ِه ،فَ ُكلُّ ُك ْم َر ٍ
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سے زہری نے بیان کیا انہیں سالم بن
عبدہللا نے خبر دی اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ انہوں نے رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو یہ
فرماتے سنا ،تم میں سے ہر فرد ایک طرح کا حاکم ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گrrا۔ پس
بادشاہ حاکم ہی ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا۔ ہر انسان اپنے گھر کrrا حrrاکم ہے اور اس
سے اس کی رعیت کے بارے میں سrrوال ہrrو گrrا۔ عrrورت اپrrنے شrrوہر کے گھrrر کی حrrاکم ہے اور اس سrrے اس کی
رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مrrال کrrا حrrاکم ہے اور اس سrrے اس کی رعیت کے بrrارے میں
سوال ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ سب میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا تھrrا۔ اور میں سrrمجھتا ہrrوں
کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے والد کے مrال کrا حrاکم ہے اور اس سrے اس کی
رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ پس ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے بrrارے میں سrrوال
ہو گا۔
www.islamicurdubooks.com 396
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الخصومات
کتاب نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں
سلِ ِم َوا ْليَ ُهو ِد:
صو َم ِة بَ ْي َن ا ْل ُم ْ اب َما يُ ْذ َك ُر فِي ا ِإلش َْخا ِ
ص َوا ْل ُخ ُ -1بَ ُ
باب :قرض دار کو پکڑ کر لے جانا اور مسلمان اور یہودی میں جھگڑا ہونے کا بیان
حدیث نمبر2410 :
ْسَ rرةَ : أَ ْخبََ rرنِي ،قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْت النَّ َّزا َل ب َْن َسْ rب َرةَ ، قَrrا َل: َح َّدثَنَا أَبُو ْال َولِي ِدَ ، حَّ rدثَنَاُ شْ rعبَةُ ، قَrrا َلَ عبُْ rد ْال َملِِ r
rك ب ُْن َمي َ
ْتت بِيَ ِ rد ِه ،فَrrأَتَي ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِخاَل فَهَا ،فَأ َ َخ ْذ ُ ْت َر ُجاًل قَ َرأَ آيَةً َس ِمع ُ
ْت ِم َن النَّبِ ِّي َ َس ِم ْعتُ َع ْب َد هَّللا ِ ، يَقُولَُ " :س ِمع ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلِ :كاَل ُك َما ُمحْ ِس ٌن" .قَا َل ُش ْعبَةُ :أَظُنُّهُ قَا َل :اَل تَ ْختَلِفُrrوا ،فَrإ ِ َّن َم ْن َكَ r
rان قَ ْبلَ ُك ُم بِ ِه َرسُو َل هَّللا ِ َ
اختَلَفُوا rفَهَلَ ُكوا.
ْ
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیrrان کیrrا کہ عبrrدالملک بن میسrrرہ نے مجھے خrrبر دی کہrrا کہ
میں نے نزال بن سمرہ سے سنا ،اور انہوں نے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ سے سنا ،انہrrوں نے کہrrا کہ میں نے
ایک شخص کو قرآن کی آیت اس طرح پڑھتے سrrنا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے میں نے اس کے خالف
سrrنا تھrrا۔ اس لrrیے میں ان کrrا ہrrاتھ تھrrامے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں لے گیrrا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے( میرا اعتراض سن کر) فرمایا کہ تم دونوں درست ہو۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میں سمجھتا ہrrوں کہ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اختالف نہ کرو ،کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختالف ہی کی وجہ سے تباہ ہو گئے۔
حدیث نمبر2411 :
َ َ
ج، بَ ، ع ْن أبِي َسrلَ َمةََ ، و َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن اأْل ْعَ rر ِ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةََ ، ح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َسْ rع ٍدَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ
ينَ ،و َر ُجٌ rل ِم ْن ْاليَهُrو ِد ،قَrا َل ْال ُم ْسrلِ ُم:"اسrتَبَّ َر ُجاَل ِنَ ،ر ُجٌ rل ِم ْن ْال ُم ْسrلِ ِم َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َلْ : َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ين ،فَ َرفَ َع ْال ُم ْسلِ ُم يَ َدهُ ِع ْن َد
ين ،فَقَا َل ْاليَهُو ِديُّ َ :والَّ ِذي اصْ طَفَى ُمو َسى َعلَى ْال َعالَ ِم َ
َوالَّ ِذي اصْ طَفَى ُم َح َّمدًا َعلَى ْال َعالَ ِم َ
www.islamicurdubooks.com 397
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2412 :
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، ح َّدثَنَاَ ع ْمرُو ب ُْن يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ َ ر ِ
ض َي هَّللا ُ
ب َوجْ ِهي َر ُج ٌل ِم ْن
ض َر َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجالِسٌ َجا َء يَهُو ِديٌّ ،فَقَا َل :يَا أَبَا ْالقَ ِ
اس ِمَ ، َع ْنهُ ،قَا َل :بَ ْينَ َما َرسُو ُل هَّللا ِ َ
وق يَحْ لُِ r
rف، السِ r ار ،قَrrا َل :ا ْد ُعrrوهُ ،فَقَrrا َل :أَ َ
ضَ rر ْبتَهُ ؟ قَrrا َلَ :سِ rم ْعتُهُ بِ ُّ ك ،فَقَا َلَ :م ْن ؟ قَا َلَ :ر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ
صِ r أَصْ َحابِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَأ َ َخَ rذ ْتنِي َغ ْ
ضrبَةٌ َ
ضَ rرب ُ
ْت ت :أَيْ َخبِ ُ
يث َعلَى ُم َح َّم ٍد َ َوالَّ ِذي اصْ طَفَى ُمو َسى َعلَى ْالبَ َش ِر ،قُ ْل ُ
www.islamicurdubooks.com 398
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2413 :
اريَ ٍ rة بَي َْن َح َجَ rري ِْن،س َج ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،أَ َّن يَهُو ِديًّا َرضَّ َر ْأ َ سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ مو َسىَ ، ح َّدثَنَا هَ َّما ٌمَ ، ع ْن قَتَا َدةََ ، ع ْن أَنَ ٍ
ت بِ َر ْأ ِسهَا ،فَأ ُ ِخ َذ ْاليَهُrrو ِديُّ فَrrا ْعتَ َر َ
ف ،فَrrأ َ َم َر بِ ِ rه قِي َلَ :م ْن فَ َع َل هَ َذا بِ ِك ؟ أَفُاَل ٌن ،أَفُاَل ٌنَ ،حتَّى ُس ِّم َي ْاليَهُو ِديُّ ،فَأ َ ْو َمأ َ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَرُضَّ َر ْأ ُسهُ بَي َْن َح َج َري ِْن".
النَّبِ ُّي َ
موسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیrrا ،ان سrrے قتrrادہ نے اور ان سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے
ٰ ہم سے
بیان کیا کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا تھrrا۔( اس میں کچھ جrان بrاقی
www.islamicurdubooks.com 399
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تھی) اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ یہ کس نے کیا ہے؟ کیا فالں نے ،فالں نے؟ جب اس یہودی کا نام آیا تrrو اس
نے اپنے سر سے اشارہ کیا( کہ ہاں) یہودی پکڑا گیا اور اس نے بھی جرم کا اقرار کر لیا ،نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے حکم دیا اور اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔
www.islamicurdubooks.com 400
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے منع فرمایا ہے۔ اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس شrrخص سrrے جrrو خریدتے وقت دھوکrrا کھrrا جایا کرتrrا تھrrا
فرمایا تھا کہ جب تو کچھ خرید و فروخت کرے تو کہا کر کہ کوئی دھوکے کا کام نہیں ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ
وسلم نے اس کا مال اپنے قبضے میں نہ لیا۔
حدیث نمبر2414 :
ار ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ْت اب َْن ُع َم َر َر ِ
ضَ rrي َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َع ِز ِ
يز ب ُْن ُم ْسلِ ٍمَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :إِ َذا بَrrايَع َ
ْت ،فَقُrrلْ اَل ِخاَل بَrةَ"، ع فِي ْالبَي ِْع ،فَقَا َل لَrهُ النَّبِ ُّي َ ان َر ُج ٌل ي ُْخ َد ُهَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َلَ :ك َ
ان يَقُولُهُr.
فَ َك َ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا ،ان سrrے عبrrدہللا بن دینrrار نے
ٰ ہم سے
بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا ،آپ نے کہا کہ ایک صحابی کrrوئی چrrیز
خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب تو خریدا کرے تو
یہ کہہ دے کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ پس وہ اسی طرح کہا کرتے تھے۔
حدیث نمبر2415 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَ َّن َر ُجاًل
بَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َكِ rد ِرَ ، ع ْنَ جrrابِ ٍرَ ر ِ
اص ُ rم ب ُْن َعلِ ٍّيَ ، حَّ rدثَنَا اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ
َحَّ rدثَنَاَ ع ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَا ْبتَا َعهُ ِم ْنهُ نُ َع ْي ُم ب ُْن النَّح ِ
َّام". ْس لَهُ َما ٌل َغ ْي ُرهُ ،فَ َر َّدهُ النَّبِ ُّي َ أَ ْعتَ َ
ق َع ْبدًا لَهُ لَي َ
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ،کہrrا کہ ہم سrrے ابن ابی ذئب نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے محمrrد بن منکrrدر نے اور ان
سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ ایک شخص نے اپنا ایک غالم آزاد کیا ،لیکن اس کے پrrاس اس کے سrrوا اور کrrوئی
مال نہ تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے اسrrے اس کrا غالم واپس کrرا دیا۔ اور اسrrے نعیم بن نحrام نے
خرید لیا۔
www.islamicurdubooks.com 401
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ض:
ض ِه ْم فِي بَ ْع ٍ
وم بَ ْع ِ
ص ِاب َكالَ ِم ا ْل ُخ ُ
-4بَ ُ
باب :مدعی یا مدعی علیہ ایک دوسرے کی نسبت جو کہیں
حدیث نمبر2417 - 2416 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َر ُسrrو ُل هَّللا ِ قَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا َِ ر ِشَ ، ع ْنَ شقِي ٍ اويَةََ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ٌد ، أَ ْخبَ َرنَا أَبُو ُم َع ِ
ئ ُم ْسrلِ ٍم ،لَقِ َي هَّللا َ َوهَُ rو َعلَ ْيِ rه rاج ٌر لِيَ ْقتَ ِطَ rع بِهَا َمrrا َل ا ْمِ r
rر ٍ ف َعلَى يَ ِم ٍ
ين َوهَُ rو فِيهَا فَِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن َحلَ َ َ
ان بَ ْينِي َوبَي َْن َرج ٍُل ِم ْن ْاليَهُو ِد أَرْ ضٌ ،فَ َج َح َدنِي ،فَقَ َّد ْمتُهُ إِلَى ي َوهَّللا ِ َك َ
ان َذلِ َ
كَ ،ك َ ان" ،قَا َل :فَقَا َل اأْل َ ْش َع ُ
ث : فِ َّ غَضْ بَ ُ
ت :اَل ،قَrrا َل :فَقَrrا َل لِ ْليَهُrrو ِديِّ :
ك بَيِّنَ rةٌ ؟ قُ ْل ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَلَ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ
النَّبِ ِّي َ
ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمrrانِ ِه ْم ب بِ َمالِي ،فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى :إِ َّن الَّ ِذ َ
ين يَ ْشتَر َ ف َويَ ْذهَ َ ف ،قَا َل :قُ ْل ُ
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِ ًذا يَحْ لِ َ احْ لِ ْ
آخ ِر اآْل يَ ِة.
ثَ َمنًا قَلِيال سورة آل عمران آية ،77إِلَى ِ
ہم سے محمد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی ،انہیں اعمش نے ،انہیں شقیق نے اور ان سے عبrrدہللا
بن مسعود رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس نے کrrوئی جھrrوٹی قسrrم جrrان
rالی کے سrrامنے اس حrrالت میں
بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لے۔ تrrو وہ ہللا تعٰ r
حاضر ہو گا کہ ہللا پاک اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر اشعث رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا
کہ ہللا کی قسم! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ میرے اور ایک
یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا rتھا۔ اس نے انکار کیا تو میں نے مقrrدمہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا ،کیا تمہارے پrrاس کrrوئی گrواہ ہے؟ میں نے
کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ پھر تو قسم کھا۔ اشعث
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ،یا رسول ہللا! پھر تو یہ جھوٹی قسم کھrrا لے گrrا اور مrrیرا مrrال اڑا
تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی« إن الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» بیشک وہ لrrوگ
ٰ لے جائے گا۔ اس پر ہللا
جو ہللا کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونچی خریدتے ہیں۔ آخر آیت تک۔
www.islamicurdubooks.com 402
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2418 :
ب ب ِْنrريِّ َ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن َك ْع ِ rان ب ُْن ُع َمَ rر ، أَ ْخبَ َرنَا يُrrونُسُ َ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، حَّ rدثَنَاُ ع ْث َمُ r
ت أَصْ َواتُهُ َما ان لَهُ َعلَ ْي ِه فِي ْال َمس ِْج ِد ،فَارْ تَفَ َع ْ
ضى اب َْن أَبِي َح ْد َر ٍد َد ْينًا َك َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،أَنَّهُ تَقَا َ بَ ر ِ َمالِ ٍكَ ، ع ْنَ ك ْع ٍ
ف حُجْ َرتِِ rه ،فَنَrا َدى يَا صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي بَ ْيتِ ِه ،فَ َخَ rر َج إِلَ ْي ِه َما َحتَّى َك َشَ r
ف ِسrجْ َ َحتَّى َس ِم َعهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،قَrrا َل: ي ال َّش ْ
ط َر ،قَا َل :لَقَ ْد فَ َع ْل ُ ك هَ َذا فَأ َ ْو َمأ َ إِلَ ْي ِه أَ ِ ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،قَا َلَ :
ض ْع ِم ْن َد ْينِ َ َكعْبُ ،قَا َل :لَبَّ ْي َ
قُ ْم فَا ْق ِ
ض ِه".
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم کrrو
یونس نے خبر دی ،انہیں زہری نے ،انہیں عبrrدہللا بن کعب بن مالrrک رضrrی ہللا عنہ نے ،انہrrوں نے کعب رضrrی ہللا
عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی ہللا عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضrrا کیrrا۔ اور دونrrوں
کی آواز اتنی بلند ہو گئی کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے بھی گھrrر میں سrrن لی۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
حجرہ مبارک کا پردہ اٹھا کر پکارا اے کعب! انہوں نے عرض کیا ،یا رسول ہللا میں حاضر ہوں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے آدھا قrrرض کم کrrر دینے کrrا
اشارہ rکیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کم کر دیا۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے ابن ابی حrrدرد رضrrی ہللا عنہ سrrے
فرمایا کہ اٹھ اب قرض ادا کر دے۔
حدیث نمبر2419 :
rرَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْبٍ rد بَ ، ع ْنُ عrrرْ َوةَ ب ِْن ُّ
الزبَ ْيِ r كَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ْت ِه َشا َم ب َْن َح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍام يَ ْق َرأُ ُس rو َرةَ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولَُ " :س ِمع ُ بَ ر ِ ْتُ ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِاريِّ ، أَنَّهُ قَا َلَ :س ِمع ُ ْالقَ ِ
ت أَ ْن أَ ْع َجَ rل َعلَ ْيِ rه ،ثُ َّم أَ ْمهَ ْلتُrهُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْق َرأَنِيهَاَ ،و ِك ْد ُ
ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ ان َعلَى َغي ِْر َما أَ ْق َر ُؤهَاَ ،و َك َ ْالفُرْ قَ ِ
ْت هَ َذا يَ ْق َرأُ َعلَى َغي ِْر ت :إِنِّي َس ِمع ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقُ ْل ُ
ت بِ ِه َرسُو َل هَّللا ِ َ ف ،ثُ َّم لَبَّ ْبتُهُ بِ ِر َدائِ ِه ،فَ ِج ْئ ُ َحتَّى ا ْن َ
ص َر َ
ت ،ثُ َّم قَrrا َل لِي :ا ْقَ rر ْأ ،فَقََ rر ْأ ُ
ت ،فَقَrrا َل :هَ َكَ rذا rزلَ ْ ُ ْ ْ
َما أَ ْق َرأتَنِيهَا ،فَقَا َل لِي :أَرْ ِس ْلهُ ،ثُ َّم قَا َل لَهُ :ا ْق َرأ ،فَقَ َرأَ ،قَا َل :هَ َك َذا أ ْنِ r
آن أُ ْن ِز َل َعلَى َس ْب َع ِة أَحْ ر ٍ
ُف ،فَا ْق َر ُءوا ِم ْنهُ َما تَيَ َّس َر". أُ ْن ِزلَ ْ
ت ،إِ َّن ْالقُرْ َ
www.islamicurdubooks.com 403
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں ابن شہاب نے ،انہیں عروہ بن زبیر
رضی ہللا عنہ نے ،انہیں عبدالرحمٰ ن بن عبدالقاری نے کہ انہوں نے عمrrر بن خطrrاب رضrrی ہللا عنہ سrے سrنا کہ وہ
بیان کرتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ کو سورۃ الفرقان rایک دفعہ اس قرآت سے پڑھتے
سنا جو اس کے خالف تھی جو میں پڑھتا تھا۔ حاالنکہ میری قrrرآت خrrود رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مجھے
سکھائی تھی۔ قریب تھا کہ میں فوراً ہی ان پر کچھ کر بیٹھوں ،لیکن میں نے انہیں مہلت دی کہ وہ( نماز سے) فrrارغ
ہrrو لیں۔ اس کے بعrrد میں نے ان کے گلے میں چrrادر ڈال کrrر ان کrrو گھسrrیٹا اور رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خدمت میں حاضر کیا۔ میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے کہrrا کہ میں نے انہیں اس قrrرآت کے خالف پڑھتے سrrنا
ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھ سrrے فرمایا کہ پہلے انہیں چھrrوڑ دے۔ پھrrر ان
سے فرمایا کہ اچھا اب تم قرآت سناؤ۔ انہوں نے وہی اپنی قرآت سrrنائی۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ اسrrی
طرح نازل ہوئی تھی۔ اس کے بعrrد مجھ سrrے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ اب تم بھی پڑھو ،میں نے بھی
پڑھ کر سنایا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہrrوئی۔ قrrرآن سrrات قراتrrوں میں نrrازل ہrrوا
ہے۔ تم کو جس میں آسانی ہو اسی طرح سے پڑھ لیا کرو۔
ت بَ ْع َد ا ْل َم ْع ِرفَ ِة:
وم ِم َن ا ْلبُيُو ِ
ص ِ اج أَ ْه ِل ا ْل َم َع ِ
اصي َوا ْل ُخ ُ اب إِ ْخ َر ِ
-5بَ ُ
باب :جب حال معلوم ہو جائے تو مجرموں اور جھگڑے والوں کو گھر سے نکال دینا
ين نَا َح ْ
ت. َوقَ ْد أَ ْخ َر َج ُع َم ُر أُ ْخ َ
ت أَبِي بَ ْك ٍر ِح َ
اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کی بہن ام فروہ رضی ہللا عنہا نے جب وفات صدیق اکبر رضی ہللا عنہ پrrر نrrوحہ کیrrا تrrو
عمر فاروق رضی ہللا عنہ نے انہیں( ان کے گھر سے) نکال دیا۔
www.islamicurdubooks.com 404
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2420 :
ارَ ، حَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي َعِ rديٍّ َ ، ع ْنُ ش ْ rعبَةََ ، ع ْنَ س ْ rع ِد ب ِْن إِ ْب َ rرا ِهي َمَ ، ع ْنُ ح َم ْي ِ rد ب ِْن َع ْب ِ rد َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ r
ف صاَل ِة فَتُقَrrا َم ،ثُ َّم أُ َخrrالِ َ
ت أَ ْن آ ُم َر بِال َّ الرَّحْ َم ِنَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :لَقَ ْد هَ َم ْم ُ
صاَل ةَ ،فَأ ُ َحرِّ َ
ق َعلَ ْي ِه ْم". از ِل قَ ْو ٍم اَل يَ ْشهَ ُد َ
ون ال َّ إِلَى َمنَ ِ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے محمد بن عدی نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے شrrعبہ نے ،ان سrrے سrrعد بن
ابراہیم نے ،ان سے حمید بن عبدالرحمٰ ن نے ،ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ،میں نے تو یہ ارادہ کر لیا تھا کہ نماز کی جماعت قائم کrرنے کrا حکم دے کrر خrود ان لوگrوں کے
گھروں میں جاؤں جو جماعت میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر کو جال دوں۔
ص ِّي ِل ْل َميِّ ِ
ت: اب َد ْع َوى ا ْل َو ِ
-6بَ ُ
ٰ
دعوی کر سکتا ہے باب :میت کا وصی اس کی طرف سے
حدیث نمبر2421 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrا" ،أَ َّن َعبَْ rد ب َْن َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن عُرْ َوةََ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي اب ِْن أَ َمِ rة َز ْم َع rةَ ،فَقَrrا َل َسْ rع ٌد :يَا َر ُسrو َل
ص َما إِلَى النَّبِ ِّي َ ص ْ
اختَ َ َز ْم َعةََ ،و َس ْع َد ب َْن أَبِي َوقَّا ٍ
ضهُ فَإِنَّهُ ا ْبنِيَ ،وقَا َل َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ أَ ِخي َواب ُْن أَ َم ِة أَبِي: ت أَ ْن أَ ْنظُ َر اب َْن أَ َم ِة َز ْم َعةَ ،فَأ َ ْقبِ َ
صانِي أَ ِخي إِ َذا قَ ِد ْم ُ
هَّللا ِ ،أَ ْو َ
ك يَا َع ْبُ rد ب َْن َز ْم َع rةَ ْال َولَُ rد اش أَبِي ،فَ َرأَى النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم َشrبَهًا بَيِّنًا بِ ُع ْتبَrةَ ،فَقَrrا َل :هَُ rو لََ r ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ
لِ ْلفِ َر ِ
اشَ ،واحْ تَ ِجبِيِ rم ْنهُ يَا َس ْو َدةُ".
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ،ان سے زہری نے ،ان سے عروہ نے اور ان
سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ زمعہ کی ایک بانrrدی کے لrrڑے کے بrrارے میں عبrد بن زمعہ رضrrی ہللا عنہ اور
سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ اپنا جھگڑا rرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر گئے۔ سrrعد رضrrی
ہللا عنہ نے کہا :یا رسول ہللا! میرے بھائی نے مجھ کو وصrrیت کی تھی کہ جب میں( مکہ) آؤں اور زمعہ کی بانrrدی
کے لڑکے کو دیکھوں تو اسے اپنی پرورش میں لے لوں۔ کیونکہ وہ انہیں کا لڑکا ہے۔ اور عبد بن زمعہ نے کہrrا کہ
وہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی باندی کا لڑکا ہے۔ میرے والد ہی کے فراش میں اس کی پیدائش ہوئی ہے۔ نrrبی
www.islamicurdubooks.com 405
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے بچے کے انrrدر( عتبہ کی) واضrrح مشrrابہت دیکھی۔ لیکن فرمایا کہ اے عبrrد بن زمعہ!
لڑکا تو تمہاری ہی پرورش میں رہے گا کیونکہ لڑکا فراش کے تابع ہوتا ہے اور سودہ تو اس لڑکے سrrے پrrردہ کیrrا
کر۔
حدیث نمبر2422 :
ث َر ُس rو ُل ْثَ ، ع ْنَ س ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس ِعي ٍد ، أَنَّهُ َس ِم َع أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،يَقُولُ" :بَ َع َ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
rل ْاليَ َما َمِ rة، ت بِ َرج ٍُل ِم ْن بَنِي َحنِيفَةَ يُقَا ُل لَهُ ثُ َما َم rةُ ب ُْن أُثَ ٍ
rال َسrيِّ ُد أَ ْه ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْياًل قِبَ َل نَجْ ٍد ،فَ َجا َء ْ
هَّللا ِ َ
ك يَا ثُ َما َمةُ ؟ قَا َل: اري ْال َمس ِْج ِد ،فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ :ما ِع ْن َد َ فَ َربَطُوهُ بِ َس ِ
اريَ ٍة ِم ْن َس َو ِ
يث ،قَا َل :أَ ْ
طلِقُوا ثُ َما َمةَ". ِع ْن ِدي يَا ُم َح َّم ُد َخ ْيرٌ ،فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیrا ،ان سrے سrعید بن ابی سrعید نے اور انہrrوں نے
ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے چنrrد سrrواروں کrrا ایک لشrrکر نجrrد کی
طرف بھیجا۔ یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اور جو اہل یمامہ کا سردار تھا ،پکڑ
الئے اور اسے مسجد نبrrوی کے ایک سrrتون میں بانrrدھ دیا۔ پھrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم تشrrریف الئے اور
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پوچھا ،ثمامہ! تو کس خیال میں ہے؟ انہوں نے کہا اے محمد ( صلی ہللا علیہ وسلم ) میں
اچھا ہوں۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔
www.islamicurdubooks.com 406
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
س فِي ا ْل َح َر ِم:
اب ال َّر ْب ِط َوا ْل َح ْب ِ
-8بَ ُ
باب :حرم میں کسی کو باندھنا اور قید کرنا
rالبَ ْي ُع بَ ْي ُع rهَُ ،وإِ ْن ان ب ِْن أُ َميَّةَ َعلَى أَ َّن ُع َم َر إِ ْن َر ِ
ض َي فَْ r ص ْف َو َث َدارًا لِلسِّجْ ِن بِ َم َّكةَ ِم ْن َار ِ َوا ْشتَ َرى نَافِ ُع ب ُْن َع ْب ِد ْال َح ِ
الزبَي ِْر بِ َم َّكةَ.
ارَ ،و َس َج َن اب ُْن ُّان أَرْ بَ ُع ِمائَ ِة ِدينَ ٍ
ص ْف َو َض ُع َم ُر فَلِ َ لَ ْم يَرْ َ
اور نافع بن عبدالحارث نے مکہ میں صفوان بن امیہ سے ایک مکان جیل خانہ بنانے کے لrrیے اس شrrرط پrrر خریدا
کہ اگر عمر رضی ہللا عنہ اس خریداری کو منظور کریں گے تو بیع پوری ہو گی ،ورنہ صفوان کو جواب آنے تrrک
چار سو دینار تک کرایہ دیا جائے گا۔ ابن زبیر رضی ہللا عنہ نے مکہ میں لوگوں کو قید کیا۔
حدیث نمبر2423 :
ْث ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َس ِعي ٍدَ ، س ِم َع أَبَا هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَrrا َل: ُفَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ت بِ َرج ٍُل ِم ْن بَنِي َحنِيفَةَ يُقَا ُل لَrهُ ثُ َما َم rةُ ب ُْن أُثَ ٍ
rال ،فَ َربَطُrrوهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْياًل قِبَ َل نَجْ ٍد ،فَ َجا َء ْ
ث النَّبِ ُّي َ"بَ َع َ
اري ْال َمس ِْج ِد". اريَ ٍة ِم ْن َس َو ِ
بِ َس ِ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بیrrان کیrrا،
انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا ،آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے سrrواروں کrrا ایک
لشکر نجد کی طرف بھیجا جو بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثrrال کrrو پکrrڑ الئے۔ اور مسrrجد کے ایک سrrتون
سے اس کو باندھ دیا۔
www.islamicurdubooks.com 407
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2424 :
ْثَ ، ح َّدثَنِيَ ج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةََ ، وقَا َلَ غ ْي ُرهَُ ، ح َّدثَنِي اللَّي ُ
ْث ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيَ ج ْعفَ ُ rر َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ض َ rيب ب ِْن َمالِ ٍكَ ر ِ اريِّ َ ، ع ْنَ ك ْع ِ ص ِ ب ب ِْن َمالِ ٍك اأْل َ ْن َب ُْن َربِي َعةََ ، ع ْنَ ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم َزَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َك ْع ِ
ت أَ ْ
صَ rواتُهُ َما، ان لَهُ َعلَى َعبِْ rد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َحْ rد َر ٍد اأْل َ ْسrلَ ِم ِّي َدي ٌْن ،فَلَقِيَrهُ ،فَلَ ِز َم rهُ ،فَتَ َكلَّ َما َحتَّى ارْ تَفَ َع ْ
هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَنَّهُ َك َ
ف َما َعلَ ْيِ rه، ف ،فَأ َ َخَ rذ نِ ْ
صَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل :يَا َكعْبُ َ ،وأَ َشrا َر بِيَِ rد ِه َكأَنَّهُ يَقُrrو ُل النِّ ْ
صَ r فَ َم َّر بِ ِه َما النَّبِ ُّي َ
ك نِصْ فًا.
َوتَ َر َ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ،انہrوں نے کہrا کہ مجھ سrے جعفrر بن
ٰ ہم سے
یحیی بن بکیر کے عالوہ نے بیان کیا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سrrے جعفrrر
ٰ ربیعہ نے بیان کیا ،اور
بن ربیعہ نے بیان کیا ،ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز نے ،ان سے عبدہللا بن کعب بن مالک انصاری نے ،اور ان سrrے
کعب بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ عبدہللا بن ابی حدرد اسلمی رضی ہللا عنہ پر ان کا قrrرض تھrrا ،ان سrrے مالقrrات
ہوئی تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔ پھrر دونrrوں کی گفتگrو تrیز ہrونے لگی۔ اور آواز بلنrد ہrو گrئی۔ اتrنے میں رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا ادھر سے گrrزر ہrrوا۔ اور آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،اے کعب! اور آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے گویا یہ فرمایا کہ آدھے قرض کی کمی کrر دے۔ چنrانچہ انہrوں نے آدھا
لے لیا اور آدھا قرض معاف کر دیا۔
اب التَّقَا ِ
ضي: -10بَ ُ
باب :تقاضا کرنے کا بیان
حدیث نمبر2425 :
الضَ rrrحى، شَ ، ع ْن أَبِي ُّ rrrاز ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاُ شْ rrrعبَةَُ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ قَ ، حَّ rrrدثَنَاَ و ْهبُ ب ُْن َج ِر ِ
يrrrر ب ِْن َح ِ َحَّ rrrدثَنَا إِ ْسَ rrrحا ُ
rrrل َد َرا ِه ُم ،فَأَتَ ْيتُrrrهُ
rrrاص ب ِْن َوائِ ٍ
ِ rrrان لِي َعلَى ْال َع
ت قَ ْينًا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِةَ ،و َك َ
ب ، قَrrrا َلُ " :ك ْن ُ
قَ ، ع ْنَ خبَّا ٍ َع ْنَ م ْسrrrرُو ٍ
ت :اَل َ ،وهَّللا ِ اَل أَ ْكفُُ rر بِ ُم َح َّم ٍد َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َحتَّى يُ ِميتََ r
ك ك َحتَّى تَ ْكفَُ rر بِ ُم َح َّم ٍد ،فَقُ ْل ُ ضاهُ ،فَقَا َل :اَل أَ ْق ِ
ضي َ أَتَقَا َ
www.islamicurdubooks.com 408
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ت أَفَ َرأَي َ
ْت الَّ ِذي َكفَ َر بِآيَاتِنَا ك ،فَنَ َزلَ ْ ث ،فَأُوتَى َمااًل َو َولَدًا ،ثُ َّم أَ ْق ِ
ضيَ َ وت ،ثُ َّم أُ ْب َع َ
ك ،قَا َل :فَ َد ْعنِي َحتَّى أَ ُم َ
هَّللا ُ ،ثُ َّم يَ ْب َعثَ َ
َوقَا َل ألُوتَيَ َّن َماال َو َولَدًا سورة مريم آية 77اآْل يَةَ".
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے وہب بن جریر بن حازم نے بیان کیrrا ،انہیں شrrعبہ نے خrrبر دی،
rحی نے ،انہیں مسrrروق نے ،اور ان سrrے خبrrاب رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ میں
انہیں اعمش نے ،انہیں ابوالضٰ r
جاہلیت کے زمانہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور عrrاص بن وائل( کrrافر) پrrر مrrیرے کچھ روپے قrrرض تھے۔ میں اس
کے پاس تقاضا کرنے گیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ جب تک تو محمد ( صلی ہللا علیہ وسلم ) کا انکrrار نہیں کrrرے
گا میں تیرا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہrrا ہرگrrز نہیں ،ہللا کی قسrrم! میں محمد صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrا انکrrار
تعالی تمہیں مارے اور پھر تم کو اٹھائے۔ وہ کہrrنے لگrrا کہ پھrrر مجھ سrrے بھی
ٰ کبھی نہیں کر سکتا ،یہاں تک کہ ہللا
تقاضا نہ کر۔ میں جب مر کے دوبارہ زندہ ہوں گا تو مجھے( دوسری زنrrدگی میں) مrrال اور اوالد دی جrrائے گی تrrو
تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی« أفrrرأيت الrrذي كفر بآياتنا وقrrال ألوتين مrrاال وولrrدا» تم نے
اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ مجھے مال اور اوالد ضرور دی جائے گی۔ آخrrر
آیت تک۔
www.islamicurdubooks.com 409
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب اللقطة
کتاب لقطہ یعنی گری پڑی چیزوں کے بارے میں احکام
اب إِ َذا أَ ْخبَ َرهُ َر ُّب اللُّقَطَ ِة ِبا ْل َعالَ َم ِة َدفَ َع إِلَ ْي ِه:
-1بَ ُ
باب :اور جب لقطہٰ کا مالک اس کی صحیح نشانی بتا دے تو اسے اس کے حوالہ کر دے
حدیث نمبر2426 :
ْتُ سَ rو ْي َد ب َْنارَ ، ح َّدثَنَاُ غ ْن َد ٌرَ ، حَّ rدثَنَاُ شْ rعبَةَُ ، ع ْنَ سrلَ َمةََ ، سِ rمع َُح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةُ ، و َح َّدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
ي َ rار ،فَrrأَتَي ُ
ْت النَّبِ َّ صَّ rرةً ِمائَrةَ ِدينٍَ r
ت ُ rذ ُ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،فَقَا َل :أَ َخْ r ي ب َْن َك ْع ٍ
بَ ر ِ يت أُبَ َّ
َغفَلَةَ ، قَا َل" :لَقِ ُ
rواًل ،فَ َع َّر ْفتُهَا فَلَ ْم أَ ِجْ rد ،ثُم
ْرفُهَا ،ثُ َّم أَتَ ْيتُهُ ،فَقَا َل :عَرِّ ْفهَا َحْ r
َو َسلَّ َم ،فَقَا َل :عَرِّ ْفهَا َح ْواًل ،فَ َع َّر ْفتُهَا َح ْواًل فَلَ ْم أَ ِج ْد َم ْن يَع ِ
احبُهَا َوإِاَّل فَا ْستَ ْمتِ ْع بِهَا" ،فَا ْستَ ْمتَع ُ
ْت ،فَلَقِيتُ rهُ بَ ْعُ rد ص ِظ ِو َعا َءهَا َو َع َد َدهَا َو ِو َكا َءهَا ،فَإ ِ ْن َجا َء َ أَتَ ْيتُهُ ثَاَل ثًا ،فَقَا َل :احْ فَ ْ
www.islamicurdubooks.com 410
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ضالَّ ِة ِ
اإلبِ ِل: اب َ
-2بَ ُ
باب :بھولے بھٹکے اونٹ کا بیان
حدیث نمبر2427 :
كصrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َلَ :ما لََ r
ضالَّةُ اإْل ِ بِ ِل ؟ فَتَ َم َّع َر َوجْ rهُ النَّبِ ِّي َ
ب ،قَا َلَ : ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ
ك أَ ْو أِل َ ِخي َ
ْال َغنَ ِم ؟ قَا َل :لَ َ
َولَهَاَ ،م َعهَا ِح َذا ُؤهَاَ ،و ِسقَا ُؤهَا تَ ِر ُد ْال َما َءَ ،وتَأْ ُك ُل ال َّش َج َر".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان نے ،ان سے
ربیعہ نے ،ان سے منبعث کے غالم یزید نے ،اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی ہللا عنہ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا۔ اور راستے میں پڑی ہوئی کسی چیز کو اٹھانے کے بارے میں
آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے سوال کیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعالن کرتا
رہ۔ پھر اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھ۔ اگر کوئی ایسا شخص آئے جو اس کی نشrrانیاں
ٹھیک ٹھیک بتا دے( تو اسے اس کا مال واپس کر دے) ورنہ اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ صrrحابی نے پوچھrrا ،یا
رسول ہللا! ایسی بکری کا کیا کیا جائے جس کے مالک کا پتہ نہ ہو؟ آپ صلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا کہ وہ یا تrو
تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی(مالک) کو مل جائے گی یا پھر بھیڑئیے کا لقمہ بنے گی۔ صحابہ نے پھر پوچھا اور
اس اونٹ کا کیا کیا جائے جو راستہ بھول گیا ہو؟ اس پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم کے چہrrرہ مبrrارک کrrا رنrrگ
بدل گیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر ہیں۔( جن سے
وہ چلے گا) اس کا مشکیزہ ہے ،پانی پر وہ خود پہنچ جائے گا۔ اور درخت کے پتے وہ خود کھا لے گا۔
www.islamicurdubooks.com 411
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 412
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
س ْوطًا أَ ْو نَ ْح َوهُ:
شبَةً فِي ا ْلبَ ْح ِر أَ ْو َ
اب إِ َذا َو َج َد َخ َ
-5بَ ُ
باب :اگر کوئی سمندر میں لکڑی یا ڈنڈا یا اور کوئی ایسی ہی چیز پائے تو کیا حکم ہے ؟
www.islamicurdubooks.com 413
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2430 :
ْثَ : حَّ rدثَنِيَ ج ْعفَُ rر ب ُْن َربِي َع rةََ ، ع ْنَ ع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُمَ rزَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ْن َوقَrrا َل اللَّي ُ
ق ْال َحِ rد َ
يث ،فَ َخَ rر َج يَ ْنظُُ rر لَ َعَّ rل َمرْ َكبًا قَْ rد صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَنَّهُ" َذ َك َر َر ُجاًل ِم ْن بَنِي إِ ْس َرائِي َل َو َسrا َ
ُول هَّللا ِ َ
َرس ِ
َجا َء بِ َمالِ ِه ،فَإ ِ َذا هُ َو بِ ْال َخ َشبَ ِة ،فَأ َ َخ َذهَا أِل َ ْهلِ ِه َحطَبًا ،فَلَ َّما نَ َش َرهَا َو َج َد ْال َما َل َوالص ِ
َّحيفَةَ"r.
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ،ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز نے اور ان سrrے
ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک مرد کا ذکrrر کیrrا۔ پھrrر پrrوری
حدیث بیان کی( جو اس سے پہلے گزر چکی ہے)کہ( قرض دینے واال) باہر یہ دیکھنے کے لیے نکال کہ ممکن ہے
کوئی جہاز اس کا روپیہ لے کر آیا ہو۔( دریا کے کنارے پر جب وہ پہنچا) تو اسrrے ایک لکrrڑی ملی جسrrے اس نے
اپنے گھر کے ایندھن کے لیے اٹھا لیا۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں روپیہ اور خط پایا۔
www.islamicurdubooks.com 414
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2432 :
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل ، أَ ْخبَ َرنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ْن هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍهَ ، ع ْن أَبِي هُ َريَْ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ،
اش rي ،فَأَرْ فَ ُعهَا آِل ُكلَهَrrا،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :إِنِّي أَل َ ْنقَلِبُ إِلَى أَ ْهلِي فَأ َ ِج ُد التَّ ْم َرةَ َس rاقِطَةً َعلَى فِ َر ِ
َع ِن النَّبِ ِّي َ
ص َدقَةً فَأ ُ ْلقِيهَا".ون َ ثُ َّم أَ ْخ َشى أَ ْن تَ ُك َ
یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا ،کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ،کہا مجھ سے منصrrور نے بیrrان کیrrا ،اور
ٰ اور
زائدہ بن قدامہ نے بھی منصور سے بیان کیا ،اور ان سے طلحہ نے ،کہrrا کہ ہم سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے حrrدیث
بیان کی( دوسری سند) اور ہم سے محمد بن مقاتrrل نے بیrrان کیrrا ،انہیں عبrrدہللا بن مبrrارک نے خrrبر دی ،انہیں معمrrر
نے ،انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا میں
اپنے گھر جاتا ہوں ،وہاں مجھے میرے بستر پر کھجور پڑی ہوئی ملتی ہے۔ میں اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں۔
لیکن پھر یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں صدقہ کی کھجور نہ ہو۔ تو میں اسے پھینک دیتا ہوں۔
www.islamicurdubooks.com 415
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2433 :
ض َ rي س َر ِ rارَ ،ع ْن ِع ْك ِر َم rةََ ،ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ َوقَا َل أَحْ َم ُد ب ُْن َس ِعي ٍدَ :ح َّدثَنَا َر ْوحٌَ ،ح َّدثَنَا ز َك ِريَّا ُءَ ،ح َّدثَنَا َع ْم rرُو ب ُْن ِدينٍَ r
ص ْي ُدهَاَ ،واَل تَ ِح rلُّ لُقَطَتُهَا إِاَّل
ضاهُهَاَ ،واَل يُنَفَّ ُر َض ُد ِع َ هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يُ ْع َ
لِ ُم ْن ِش ٍدَ ،واَل ي ُْختَلَى خَاَل هَا ،فَقَا َل َعبَّاسٌ :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر ؟ فَقَا َل :إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر".
اور احمد بن سعد نے کہا ،ان سے روح نے بیان کیا ،ان سے زکریا نے بیان کیrrا ،ان سrrے عمrrرو بن دینrrار نے بیrrان
کیا ،ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا،
مکہ کے درخت نہ کاٹے جائیں ،وہاں کے شکار نہ چھیڑے جائیں ،اور وہاں کے لقطہٰ کrrو صrrرف وہی اٹھrrائے جrrو
اعالن کرے ،اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ عباس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ یا رسrrول ہللا! اذخrrر کی اجrrازت rدے
دیجئیے چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اذخر کی اجازت دے دی۔
حدیث نمبر2434 :
وسrىَ ، حَّ rدثَنَاْ ال َولِي ُد ب ُْن ُم ْسrلِ ٍمَ ، حَّ rدثَنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّي ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثٍِ r
rير ، قَrrا َل: َحَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن ُم َ
صrلَّى َح َّدثَنِيأَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي أَبُو هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَrrا َل" :لَ َّما فَتَ َح هَّللا ُ َعلَى َر ُسrولِ ِه َ
س َع ْن َم َّكةَ ْالفِي َلَ ،و َس rلَّطَ َعلَ ْيهَا اس فَ َح ِمَ rد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْيِ rه ،ثُ َّم قَrrا َل :إِ َّن هَّللا َ َحبَ َ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم َم َّكةَ ،قَrrا َم فِي النَّ ِ
ارَ ،وإِنَّهَا اَل تَ ِحلُّ أِل َ َحٍ rد بَ ْعِ rدي ،فَلَا
ت لِي َسا َعةً ِم ْن نَهَ ٍ ان قَ ْبلِيَ ،وإِنَّهَا أُ ِحلَّ ْ ين ،فَإِنَّهَا اَل تَ ِحلُّ أِل َ َح ٍد َك َ
َرسُولَهُ َو ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
rر النَّظََ rري ِْن ،إِ َّما أَ ْن
ص ْي ُدهَاَ ،واَل ي ُْختَلَى َش ْو ُكهَاَ ،واَل تَ ِحلُّ َسrاقِطَتُهَا إِاَّل لِ ُم ْن ِشٍ rدَ ،و َم ْن قُتَِ rل لَrهُ قَتِي ٌل فَهَُ rو بِ َخ ْيِ r يُنَفَّ ُر َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه يُ ْف َدىَ ،وإِ َّما أَ ْن يُقِي َد" .فَقَrrا َل ْال َعبَّاسُ :إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخَ rر ،فَإِنَّا نَجْ َعلُrهُ لِقُب ِ
ُورنَا َوبُيُوتِنَrrا ،فَقَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
َو َسلَّ َم :إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر ،فَقَا َم أَبُو َشا ٍه َر ُج ٌل ِم ْن أَ ْه ِل ْاليَ َم ِن ،فَقَا َل :ا ْكتُبُrrوا لِي يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،فَقَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ
طبَrةَ الَّتِي َسِ rم َعهَات لِأْل َ ْو َزا ِع ِّيَ :ما قَ ْولُهُ ا ْكتُبُوا لِي يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ؟ قَrrا َل :هَِ rذ ِه ْال ُخ ْ
َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ا ْكتُبُوا أِل َبِي َشا ٍه ،قُ ْل ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم".
ُول هَّللا ِ َ
ِم ْن َرس ِ
موسی نے بیان کیا ،ان سے ولید بن مسلم نے بیان کیrrا ،ان سrrے امrrام اوزاعی نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ
ٰ یحیی بن
ٰ ہم سے
یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا ،کہrrا کہ مجھ سrrے ابوسrrلمہ بن عبrrدالرحمٰ ن نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ مجھ سrrے
ٰ مجھ سے
www.islamicurdubooks.com 416
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r
كَ ، ع ْن نَrافِ ٍعَ ، ع ْنَ عبِْ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ َح َّدثَنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ r
ئ بِ َغي ِْر إِ ْذنِ ِه ،أَي ُِحبُّ أَ َح ُد ُك ْم أَ ْن تُ ْؤتَى َم ْش ُربَتُهُ فَتُ ْك َس َر ِخ َزانَتُهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يَحْ لُبَ َّن أَ َح ٌد َم ِ
اشيَةَ ا ْم ِر ٍ َ
اشيَةَ أَ َح ٍد إِاَّل بِإ ِ ْذنِ ِه". اشي ِه ْم أَ ْ
ط ِع َماتِ ِه ْم ،فَاَل يَحْ لُبَ َّن أَ َح ٌد َم ِ فَيُ ْنتَقَ َل طَ َعا ُمهُ ،فَإِنَّ َما تَ ْخ ُز ُن لَهُ ْم ُ
ضرُو ُ
ع َم َو ِ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور انہیں عبدہللا بن عمrر رضrی
ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،کrrوئی شrrخص کسrrی دوسrrرے کے دودھ کے جrrانور کrrو
www.islamicurdubooks.com 417
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔ کیا کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ ایک غیر شخص اس کے گrrودام میں پہنچ
کر اس کا ذخیرہ کھولے اور وہاں سے اس کrrا غلہ چrrرا الئے ،لوگrrوں کے مویشrrی کے تھن بھی ان کے لrrیے کھانrrا
یعنی( دودھ کے) گودام ہیں۔ اس لیے انہیں بھی مالک کی اجازت rکے بغیر نہ دوھا جائے۔
سنَ ٍة َر َّد َها َعلَ ْي ِه ،ألَنَّ َها َو ِدي َعةٌ ِع ْن َدهُ:
ب اللُّقَطَ ِة بَ ْع َد َ
اح ُ
ص ِاب إِ َذا َجا َء َ
-9بَ ُ
باب :پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کر دے کیونکہ
پانے والے کے پاس وہ امانت ہے
حدیث نمبر2436 :
www.islamicurdubooks.com 418
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نے« وجنتاه» کے بجائے)« احمر وجهه» کہا۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس
کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے۔ اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔
www.islamicurdubooks.com 419
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعالن کرتا رہ ،میں نے ایک سrrال تrrک اس کrrا اعالن کیrrا اور پھrrر حاضrrر
ہوا۔( کہ مالک ابھی تک نہیں مال) آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اور اعالن کrrر ،میں نے ایک
سال تک اس کا پھر اعالن کیا ،اور حاضر خدمت ہوا۔ اس مرتبہ بھی آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال
تک اس کا پھر اعالن کر ،میں نے پھر ایک سال تک اعالن کیا اور جب چوتھی مrرتبہ حاضrر ہrوا تrو آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا کہ رقم کے عدد ،تھیلی کا بندھن ،اور اس کی ساخت کو خیال میں رکھ ،اگrrر اس کrrا مالrrک مrrل
جائے تو اسے دیدے ورنہ اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا کہ مجھے مrrیرے بrrاپ
نے خبر دی شعبہ سے اور انہیں سلمہ نے یہی حدیث ،شعبہ نے بیrrان کیrrا کہ پھrrر اس کے بعrrد مکہ میں سrrلمہ سrrے
مال ،تو انہوں نے کہا کہ مجھے خیال نہیں( اس حدیث میں سوید نے) تین سال تrک بتالنے کrrا ذکrrر کیrrا تھrrا یا ایک
سال کا۔
www.islamicurdubooks.com 420
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں اس سے کیا مطلب؟
اس کے ساتھ اس کا مشکیزہ اور اس کے کھر موجود ہیں۔ وہ خود پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ اور درخت کے پتے کھrrا
سکتا ہے اور اس طرح وہ اپrrنے مالrrک تrrک پہنچ سrrکتا ہے۔ انہrrوں نے راسrrتہ بھrrولی ہrrوئی بکrrری کے متعلrrق بھی
پوچھا ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا وہ تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی(اصل مالک) کو مل جrrائے گی۔
ورنہ اسے بھیڑیا اٹھا لے جائے گا۔
اب:
-12بَ ٌ
باب :۔ ۔ ۔
حدیث نمبر2439 :
ق ، قَا َل :أَ ْخبَ َ rرنِيْ البَ َ rرا ُءَ ، ع ْن أَبِي
ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ، أَ ْخبَ َرنَا النَّضْ ُر ، أَ ْخبَ َرنَا إِ ْس َرائِي ُلَ ، ع ْن أَبِي إِ ْس َحا َ َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
قَ ، ع ْنْ البَ َ rرا ِءَ ، ع ْن أَبِي ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما .ح َو َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َر َجrrا ٍءَ ، حَّ rدثَنَا إِ ْس َ rرائِي ُلَ ، ع ْن أَبِي إِ ْس َ rحا َ
بَ ْك ٍر َر ِ
ت :لِ َم ْن أَ ْن َ
ت ؟ قَrrا َل :لِ َر ُجٍ r
rل ِم ْن ق َغنَ َم rهُ ،فَقُ ْل ُ
ت ،فَ rإ ِ َذا أَنَا بِ َ rرا ِعي َغنَ ٍم يَ ُس rو ُ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل" :ا ْنطَلَ ْق ُ
بَ ْك ٍر َر ِ
ت َحالِبٌ لِي ؟ قَا َل :نَ َع ْم ،فَأ َ َمرْ تُهُ،
ت :هَلْ أَ ْن َ
ك ِم ْن لَبَ ٍن ؟ فَقَا َل :نَ َع ْم ،فَقُ ْل ُ ش ،فَ َس َّماهُ ،فَ َع َر ْفتُهُ ،فَقُ ْل ُ
ت :هَلْ فِي َغنَ ِم َ قُ َر ْي ٍ
بضَ rر َ ض َكفَّ ْيِ rه ،فَقَrrا َل :هَ َكَ rذا َ rار ،ثُ َّم أَ َمرْ تُrهُ أَ ْن يَ ْنفُ َ
ضرْ َعهَا ِم َن ْال ُغبَِ r ض َ فَا ْعتَقَ َل َشاةً ِم ْن َغنَ ِم ِه ،ثُ َّم أَ َمرْ تُهُ أَ ْن يَ ْنفُ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم إِ َدا َوةً َعلَى فَ ِمهَا ِخرْ قَ rةٌ،
ُول هَّللا ِ َ
ت لِ َرس ِ إِحْ َدى َكفَّ ْي ِه بِاأْل ُ ْخ َرى ،فَ َحلَ َ
ب ُك ْثبَةً ِم ْن لَبَ ٍنَ ،وقَ ْد َج َع ْل ُ
ب صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقُ ْل ُ
ت :ا ْش َربْ يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،فَ َش ِر َ ْت َعلَى اللَّبَ ِن َحتَّى بَ َر َد أَ ْسفَلُهُ ،فَا ْنتَهَي ُ
ْت إِلَى النَّبِ ِّي َ صبَب ُ
فَ َ
ض ُ
يت". َحتَّى َر ِ
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو نضر نے خبر دی ،کہا کہ ہم کو اسrrرائیل نے خrrبر دی ابواسrrحاق
سے کہ مجھے براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے ابوبکر رضی ہللا عنہ سے خبر دی( دوسrrری سrrند) ہم سrrے عبrrدہللا
بن رجاء نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ابواسحاق سے ،اور انہوں نے ابوبکر رضrrی ہللا عنہ سrrے
کہ( ہجرت کر کے مدینہ جاتے وقت) میں نے تالش کیا تو مجھے ایک چرواہا مال جو اپنی بکریاں چرا رہا تھrrا۔ میں
نے اس سے پوچھا کہ تم کس کے چرواہے ہو؟ اس نے کہا کہ قریش کے ایک شخص کا۔ اس نے قریشی کا نام بھی
www.islamicurdubooks.com 421
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بتایا ،جسے میں جانتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تمہارے ریوڑ کی بکریوں میں دودھ بھی ہے؟ اس نے کہrrا کہ
ہاں! میں نے اس سے کہا کیا تم میرے لیے دودھ دوہ لrrو گے؟ اس نے کہrrا ،ہrrاں ضrrرور! چنrrانچہ میں نے اس سrے
دوہنے کے لیے کہا۔ وہ اپنے ریوڑ سے ایک بکری پکڑ الیا۔ پھر میں نے اس سے بکری کا تھن گrrرد و غبrrار سrrے
صاف کرنے کے لیے کہا۔ پھر میں نے اس سے اپنا ہاتھ صاف کرنے کے لیے کہا۔ اس نے ویسا ہی کیrrا۔ ایک ہrrاتھ
کو دوسرے پر مار کر صاف کر لیا۔ اور ایک پیالہ دودھ دوہا۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے لrrیے میں نے ایک
برتن ساتھ لیا تھا۔ جس کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا۔ میں نے پانی دودھ پر بہایا۔ جس سے اس کا نچال حصہ ٹھنڈا ہو
گیا پھر دودھ لے کر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور عرض کیا کہ دودھ حاضrrر ہے۔ یا
رسول ہللا! پی لیجئے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اسے پیا ،یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا۔
www.islamicurdubooks.com 422
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 423
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مثالیں بھی بیان کر دی ہیں۔ انہوں نے برے مکر اختیار کیے اور ہللا کے یہاں ان کے یہ بدترین مکر لکھ لیے گrrئے۔
اگرچہ ان کے مکر ایسے تھے کہ ان سے پہاڑ بھی ہل جاتے( مگrر وہ سrب بیکrار ثrابت ہrوئے) پس ہللا کے متعلrق
ہرگز یہ خیال نہ کرنا کہ وہ اپنے انبیاء سے کئے ہوئے وعدوں کے خالف کرے گا۔ بالشبہ ہللا غالب اور بrrدلہ لیrrنے
واال ہے۔
ص ا ْل َمظَالِ ِم:
صا ِ
اب قِ َ
-1بَ ُ
باب :ظلموں کا بدلہ کس کس طور پر لیا جائے گا
حدیث نمبر2440 :
اج ِّيَ ، ع ْن أَبِي
ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ، أَ ْخبَ َرنَاُ م َعا ُذ ب ُْن ِه َش ٍامَ ، ح َّدثَنِي أَبِيَ ، ع ْن قَتَrrا َدةََ ، ع ْن أَبِي ْال ُمتَ َو ِّك ِل النَّ ِ
َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
ص ْال ُم ْؤ ِمنَُ r
rون ِم َن النَّ ِ
ار، صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َل" :إِ َذا َخلَ َ
ول هَّللا ِ َ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ْن َر ُسِ r َسِ rعي ٍد ْال ُخْ rد ِريِّ َ ر ِ
ت بَ ْينَهُ ْم فِي ال ُّ rد ْنيَاَ ،حتَّى إِ َذا نُقُّوا َوهُ ِّ rذبُوا أُ ِذ َن لَهُ ْم بِ ُ rد ُخ ِ
ول ون َمظَالِ َم َكانَ ْار ،فَيَتَقَاصُّ َ ُحبِسُوا بِقَ ْنطَ َر ٍة بَي َْن ْال َجنَّ ِة َوالنَّ ِ
rان فِي الُّ rد ْنيَا"َ .وقَrrا َل يُrrونُسُ ب ُْن ُم َح َّم ٍد: ْال َجنَّ ِة ،فَ َوالَّ ِذي نَ ْفسُ ُم َح َّم ٍد بِيَ ِد ِه أَل َ َح ُدهُ ْم بِ َم ْسَ rكنِ ِه فِي ْال َجنَّ ِة أَ َدلُّ بِ َم ْن ِزلِِ rه َكَ r
انَ ، ع ْن قَتَا َدةََ ، ح َّدثَنَا أَبُو ْال ُمتَ َو ِّك ِل.
َح َّدثَنَا َش ْيبَ ُ
ہم سے ٰ
اسح ق بن ابراہیم نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم کو معاذ بن ہشام نے خبر دی ،انہوں نے کہا کہ ہم سrrے ان
کے باپ نے بیان کیا ،ان سے قتادہ نے ،ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے
بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،جب مومنوں کو دوزخ سے نجات مل جrrائے گی تrrو انہیں ایک
پل پر جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہو گا روک لیا جائے گا اور وہیں ان کے مظالم کا بدلہ دے دیا جrrائے گrrا۔ جrrو
وہ دنیا میں باہم کرتے تھے۔ پھر جب پاک صاف ہrrو جrrائیں گے تrrو انہیں جنت میں داخلہ کی اجrrازت rدی جrrائے گی۔
اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ،ان میں سے ہر شrrخص اپrrنے جنت کے گھrrر کrrو اپrrنے دنیrrا
کے گھر سے بھی بہتر طور پر پہچانے گا۔ یونس بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا ،ان سrrے قتrrادہ
نے اور ان سے ابوالمتوکل نے بیان کیا۔
www.islamicurdubooks.com 424
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 425
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سلِ َم َوالَ يُ ْ
سلِ ُمهُ: اب الَ يَ ْظلِ ُم ا ْل ُم ْ
سلِ ُم ا ْل ُم ْ -3بَ ُ
باب :کوئی مسلمان کسی مسلمان پر ظلم نہ کرے اور نہ کسی ظالم کو اس پر ظلم کرنے دے
حدیث نمبر2442 :
ب ، أَ َّنَ سالِ ًما أَ ْخبَ َرهُ ،أَ َّنَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ض َ rي ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
سَ ، و ُح َم ْيٌ rد الطَّ ِويُ rلَ ، سِ rم َع أَنَ َ
س rر ب ِْن أَنَ ٍ
ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةََ ، ح َّدثَنَا هُ َش ْي ٌم ، أَ ْخبَ َرنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي بَ ْكِ r
َح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
ك ظَالِ ًما أَ ْو َم ْ
ظلُو ًما". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :ا ْنصُرْ أَ َخا َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ب َْن َمالِ ٍكَ ر ِ
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کیا ،انہیں عبیدہللا بن ابی بکر بن انس
اور حمید طویل نے خبر دی ،انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،اپنے بھائی کی مدد کرو وہ ظالم ہو یا مظلوم۔
www.islamicurdubooks.com 426
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2444 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم:
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاُ م ْعتَ ِم ٌرَ ، ع ْنُ ح َم ْي ٍدَ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ
صُ rرهُ ظَالِ ًما ؟ قَrrا َل :تَأْ ُخُ rذ صُ rرهُ َم ْ
ظلُو ًمrrا ،فَ َك ْيَ r
rف نَ ْن ُ ك ظَالِ ًما أَ ْو َم ْ
ظلُو ًما ،قَالُوا :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،هََ rذا نَ ْن ُ "ا ْنصُرْ أَ َخا َ
فَ ْو َ
ق يَ َد ْي ِه".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سrrے معتمrrر نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے حمیrrد نے اور ان سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلrrوم۔ صrrحابہ نے عrrرض
کیrrا ،یا رسrrول ہللا! ہم مظلrrوم کی تrrو مrrدد کrrر سrrکتے ہیں۔ لیکن ظrrالم کی مrrدد کس طrrرح کrrریں؟ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو( یہی اس کی مدد ہے)۔
ص ِر ا ْل َم ْظلُ ِ
وم: اب نَ ْ
-5بَ ُ
باب :مظلوم کی مدد کرنا واجب ہے
حدیث نمبر2445 :
ْتْ البََ rرا َء ب َْن
اويَةَ ب َْن ُس َو ْي ٍدَ ، سِ rمع ُ ث ب ِْن ُسلَي ٍْم ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ْتُ م َع ِ يعَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ِن اأْل َ ْش َع ِ
َح َّدثَنَاَ س ِعي ُد ب ُْن ال َّربِ ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َسب ٍْعَ ،ونَهَانَا َع ْن َسب ٍْع ،فَ َذ َك َرِ :عيَا َدةَ ْال َم ِر ِ
يض، ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :أَ َم َرنَا النَّبِ ُّي َ
بَ ر ِ از ٍَع ِ
ومَ ،وإِ َجابَةَ ال َّدا ِعيَ ،وإِ ْب َرا َر ْال ُم ْق ِس ِم". سَ ،و َر َّد ال َّساَل ِمَ ،ونَصْ َر ْال َم ْ
ظلُ ِ يت ْال َع ِ
اط ِ َواتِّبَا َع ْال َجنَائِ ِزَ ،وتَ ْش ِم َ
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے اشrrعث بن سrrلیم نے بیrrان کیrrا ،کہ
میں نے معاویہ بن سوید سے سنا ،انہوں نے براء بن عازب رضی ہللا عنہ سے سنا ،آپ نے بیان کیا تھا کہ ہمیں نبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے سrrات چrrیزوں کrrا حکم فرمایا تھrrا اور سrrات ہی چrrیزوں سrrے منrع بھی فرمایا تھا( جن
چیزوں کا حکم فرمایا تھrا ان میں) انہrوں نے مrریض کی عیrادت ،جنrازے کے پیچھے چلrنے ،چھینکrrنے والے کrrا
جواب دینے ،سالم کا جواب دینے ،مظلوم کی مدد کرنے ،دعrrوت کrrرنے والے( کی دعrوت) قبrول کrrرنے ،اور قسrrم
پوری کرنے کا ذکر کیا۔
www.islamicurdubooks.com 427
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2446 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِنوسrىَ ر ِ َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِءَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو أُ َسrا َمةََ ، ع ْن بُ َر ْيٍ rدَ ، ع ْن أَبِي بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي ُم َ
ك بَي َْن أَ َ
صابِ ِع ِه". "ال ُم ْؤ ِم ُن لِ ْل ُم ْؤ ِم ِن َك ْالبُ ْنيَ ِ
ان يَ ُش ُّد بَ ْع ُ
ضهُ بَ ْعضًاَ ،و َشبَّ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ :
النَّبِ ِّي َ
ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،ان سے برید نے ،ان سrrے ابrrوبردہ نے اور
ابوموسی رضی ہللا عنہ نے ،انہوں نے نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
ٰ ان سے
فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے ساتھ ایک عمارت کے حکم میں ہے کہ ایک کو دوسرے سے قوت پہنچrrتی
ہے۔ اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے اندر کیا۔
اب َع ْف ِو ا ْل َم ْظلُ ِ
وم: -7بَ ُ
www.islamicurdubooks.com 428
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب ال ُّ
ظ ْل ُم ظُلُ َماتٌ يَ ْو َم ا ْلقِيَا َم ِة: -8بَ ُ
باب :ظلم ،قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے
www.islamicurdubooks.com 429
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2447 :
ق ْال َم ِّك ُّيَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن َ
صْ rيفِ ٍّي، وسrىَ ، حَّ rدثَنَاَ و ِكي ٌعَ ، حَّ rدثَنَاَ ز َك ِريَّا ُء ب ُْن إِ ْسَ rحا َ
َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن ُم َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ َع َ
ث ُم َعrrا ًذا إِلَى ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ سَ ر ِ َع ْن أَبِي َم ْعبَ ٍدَ م ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ،ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
ْس بَ ْينَهَا َوبَي َْن هَّللا ِ ِح َجابٌ ". ق َد ْع َوةَ ْال َم ْ
ظلُ ِ
وم ،فَإِنَّهَا لَي َ ْاليَ َم ِن ،فَقَا َل" :اتَّ ِ
موسی نے بیان کیا ،کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ،کہا ہم سے زکریا بن اسrrحاق مکی نے بیrrان کیrrا،
ٰ یحیی بن
ٰ ہم سے
یحیی بن عبدہللا صیفی نے ،ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما کے غالم ابومعبد نے ،اور ان سے ابن عبrrاس
ٰ ان سے
رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے معاذ رضی ہللا عنہ کو جب( عامrrل بنrrا کrrر) یمن بھیجrrا ،تrrو
rالی
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کہ اس( دعrrا) کے اور ہللا تعٰ r
کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔
اب َمنْ َكانَتْ لَهُ َم ْظلَ َمةٌ ِع ْن َد ال َّر ُج ِل فَ َحلَّلَ َها لَهَُ ،ه ْل يُبَيِّنُ َم ْظلَ َمتَهُ:
-10بَ ُ
باب :اگر کسی شخص نے دوسرے پر کوئی ظلم کیا ہو اور اس سے معاف کرائے تو کیا اس ظلم
کو بیان کرنا ضروری ہے
www.islamicurdubooks.com 430
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2449 :
بَ ، ح َّدثَنَاَ س ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ َ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَrrا َل :قَrrا َل سَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ
َح َّدثَنَا آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ
ض ِه أَ ْو َش ْي ٍء فَ ْليَتَ َحلَّ ْلهُِ rم ْنrهُ ْاليَrْ rو َم قَ ْبَ rل أَ ْن اَل ت لَهُ َم ْ
ظلَ َمةٌ أِل َ ِخي ِه ِم ْن ِعرْ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن َكانَ ْ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ات أُ ِخَ rذ ِم ْن َسrيِّئَا ِ
ت ظلَ َمتِِ rهَ ،وإِ ْن لَ ْم تَ ُك ْن لَrهُ َح َسrنَ ٌ صالِ ٌح أُ ِخ َذ ِم ْنهُ بِقَْ rد ِر َم ْان لَهُ َع َم ٌل َ ون ِدينَا ٌر َواَل ِدرْ هَ ٌم ،إِ ْن َك َ يَ ُك َ
احيَ rةَ
rان نََ rز َل نَ ِ ي أِل َنَّهُ َكَ r
rر َّ احبِ ِه فَ ُح ِم َل َعلَ ْي ِه" ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ :قَا َل إِ ْسَ rما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ
س :إِنَّ َما ُسِّ rم َي ْال َم ْقبُِ r ص ِ َ
ان. ثَ ،وهُ َو َس ِعي ُد ب ُْن أَبِي َس ِعي ٍد َوا ْس ُم أَبِي َس ِعي ٍد َك ْي َس ُ ْال َمقَابِ ِر ،قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا َِ ،و َس ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ :هُ َو َم ْولَى بَنِي لَ ْي ٍ
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سrrے ابن ابی ذئب نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا ہم سrrے سrrعید
مقبری نے بیان کیا ،اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا،
اگر کسی شخص کا ظلم کسی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ( سے ظلم کیrrا ہrrو) تrrو آج ہی ،اس دن کے آنے
سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے ،نہ درہم ،بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گrrا تrrو اس کے ظلم
کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہو گا تو اس کے(مظلrrوم) سrrاتھی کی
برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ ابوعبدہلل( امrام بخrاری رحمہ ہللا) نے کہrا کہ اسrماعیل بن ابی اویس نے کہrrا سrعید
مقبری کا نام مقبری اس لیے ہوا کہ قبرستان کے قریب انہوں نے قیام کیا تھا۔ ابوعبrrدہللا( امrrام بخrrاری رحمہ ہللا) نے
کہا کہ سعید مقبری ہی بنی لیث کے غالم ہیں۔ پورا نام سعید بن ابی سعید ہے اور ( ان کے والد) ابوسعید کا نام کیسان
ہے۔
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ٌد ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشا ُم ب ُْن عُrرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَا فِي هَِ rذ ِه اآْل يَِ rة
rون ِع ْنَ rدهُ ْال َمrrرْ أَةُ لَي َ
ْس ت" :ال َّر ُجُ rل تَ ُكُ r ت ِم ْن بَ ْعلِهَا نُ ُشو ًزا أَ ْو إِ ْع َراضًا سورة النساء آية ،128قَالَ ْ َوإِ ِن ا ْم َرأَةٌ َخافَ ْ
ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ فِي َذلِ َ
ك. ك ِم ْن َشأْنِي فِي ِحلٍّ " ،فَنَ َزلَ ْ
ارقَهَا ،فَتَقُولُ :أَجْ َعلُ َ
بِ ُم ْستَ ْكثِ ٍر ِم ْنهَا ي ُِري ُد أَ ْن يُفَ ِ
www.islamicurdubooks.com 431
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے محمد نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی ،کہrrا ہم کrrو ہشrrام بن عrrروہ نے خrrبر دی ،انہیں ان کے بrrاپ
نے ،اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے( قرآن مجید کی آیت)« وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا» اگrrر
کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے نفرت یا اس کے منہ پھیرنے کا خوف رکھrrتی ہو کے بrrارے میں فرمایا کہ
کسی شخص کی بیوی ہے لیکن شوہر اس کے پاس زیادہ آتا جاتا نہیں بلکہ اسے جrrدا کرنrrا چاہتrrا ہے اس پrrر اس کی
بیوی کہتی ہے کہ میں اپنا حق تمہیں معاف کرتی ہوں۔ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔
www.islamicurdubooks.com 432
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش ْيئًا ِم َن األَ ْر ِ
ض: اب إِ ْث ِم َمنْ ظَلَ َم َ
-13بَ ُ
باب :اس شخص کا گناہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھین لی
حدیث نمبر2452 :
الز ْه ِريِّ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي طَ ْل َحةُ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ، أَ َّنَ ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن
ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،يَقُولَُ " :م ْن ظَلَ َم ِم َن ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ َسه ٍْل أَ ْخبَ َرهُ ،أَ َّنَ س ِعي َد ب َْن َز ْي ٍدَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ :س ِمع ُ
ين".
ض َض َش ْيئًا طُ ِّوقَهُ ِم ْن َسب ِْع أَ َر ِ
اأْل َرْ ِ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ،انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیrrان کیrrا،
ان سے طلحہ بن عبدہللا نے بیrrان کیrrا ،انہیں عبrrدالرحمٰ ن بن عمrrرو بن سrrہل نے خrrبر دی اور ان سrrے سrrعید بن زید
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے سrrنا ،آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا
جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی ،اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔
حدیث نمبر2453 :
ثَ ، ح َّدثَنَاُ ح َسي ٌْنَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ
ير ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن إِبَْ rrرا ِهي َم، َح َّدثَنَا أَبُو َم ْع َم ٍرَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
ار ِ
ت :يَا أَبَا َسrلَ َمةَ ،اجْ تَنِ ِ
ب ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،فَقَrrالَ ْ ت بَ ْينَهُ َوبَي َْن أُنَا ٍ
س ُخصُو َمةٌ ،فَ َذ َك َر لِ َعائِ َشةََ ر ِ أَنَّأَبَا َسلَ َمةََ ح َّدثَهُ ،أَنَّهُ َكانَ ْ
ين".
ض َض طُ ِّوقَهُ ِم ْن َسب ِْع أَ َر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن ظَلَ َم قِي َد ِشب ٍْر ِم َن اأْل َرْ ِ اأْل َرْ َ
ض فَإ ِ َّن النَّبِ َّ
ي َ
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ،ان سے حسین نے بیان کیrrا ،ان سrrے
یحیی بن ابی کثیر نے کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا ،ان سے ابوسrrلمہ نے بیrrان کیrrا کہ ان کے اور بعض
ٰ
دوسرے لوگوں کے درمیان( زمین کا) جھگڑا تھا۔ اس کا ذکر انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کیا تو انہrrوں نے
بتالیا ،ابوسلمہ! زمین سے پرہیز کر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اگر کسی شخص نے ایک بالشrrت بھrrر
زمین بھی کسی دوسrrرے کی ظلم سrrے لے لی تrrو سrrات زمینrrوں کrrا طrrوق( قیrrامت کے دن) اس کے گrrردن میں ڈاال
جائے گا۔
www.islamicurdubooks.com 433
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2454 :
وسrى ب ُْن ُع ْقبَrةََ ، ع ْنَ سrالِ ٍمَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال ُمبَا َر ِكَ ، حَّ rدثَنَاُ م َ
ف بِ ِه يَrْ rو َم ْالقِيَا َمِ rة إِلَى َس rب ِْع
ض َش ْيئًا بِ َغي ِْر َحقِّ ِه ُخ ِس َصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن أَ َخ َذ ِم َن اأْل َرْ ِ
َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
ب اب ُْن ْال ُمبَا َر ِك أَ ْمالهُ َعلَ ْي ِهم بِ ْالبَصْ َر ِة.
ان فِي ِكتَا ِ يث لَي َ
ْس بِ ُخ َرا َس َ ين" .قَا َل َع ْب ِد هللاِ :هَ َذا ْال َح ِد ُ ض َ أَ َر ِ
rی بن عقبہ نے بیrrان
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدہللا بن مبارک نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے موسٰ r
کیا سالم سے اور ان سے ان کے والد( عبدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا) نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،جس شخص نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لے لیا ،تو قیrامت کے دن اسrے سrات زمینrوں تrک
دھنسایا جائے گا۔ ابوعبدہللا( امام بخاری رحمہ ہللا) نے کہا کہ یہ حدیث عبدہللا بن مبارک کی اس کتrrاب میں نہیں ہے
جو خراسان میں تھی۔ بلکہ اس میں تھی جسے انہوں نے بصرہ میں اپنے شاگردوں کو امال کرایا تھا۔
ش ْيئًا َج َ
از: آلخ َر َ اب إِ َذا أَ ِذ َن إِ ْن َ
سانٌ َ -14بَ ُ
باب :جب کوئی شخص کسی دوسرے کو کسی چیز کی اجازت rدیدے تو وہ اسے استعمال کر
سکتا ہے
حدیث نمبر2455 :
اق فَأ َ َ
صrابَنَا َسrنَةٌ ،فَ َكَ r
rان اب ُْن rل ْال ِعَ rر ِ
ْض أَ ْهِ r
َح َّدثَنَاَ ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َرَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ جبَلَةَُ ، كنَّا بِ ْال َم ِدينَِ rة فِي بَع ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم"نَهَى
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ُمرُّ بِنَا ،فَيَقُولُ :إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
ان اب ُْن ُع َم َرَ ر ِ الزبَي ِْر يَرْ ُزقُنَا التَّ ْم َر ،فَ َك َُّ
ان ،إِاَّل أَ ْن يَ ْستَأْ ِذ َن ال َّر ُج ُل ِم ْن ُك ْم أَ َخاهُ".
َع ِن اإْل ِ ْق َر ِ
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے جبلہ نے بیrrان کیrrا کہ ہم بعض اہrrل عrrراق
کے ساتھ مدینہ میں مقیم تھے۔ وہاں ہمیں قحط میں مبتال ہونا پڑا۔ عبrدہللا بن زبrیر رضrی ہللا عنہمrrا کھrانے کے لrیے
ہمارے پاس کھجور بھجوایا کرتے تھے۔ اور عبدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا جب ہمrrاری طrrرف سrrے گrrزرتے تrrو
فرماتے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے( دوسرے لوگوں کے ساتھ مrrل کrrر کھrrاتے وقت) دو کھجrrور کrrو ایک
ساتھ مال کر کھانے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے اجازت rلے لے۔
www.islamicurdubooks.com 434
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2456 :
ار
ص ِ شَ ، ع ْن أَبِي َوائِ ٍلَ ، ع ْن أَبِي َم ْسعُو ٍد" ، أَ َّن َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ انَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َع َوانَةََ ، ع ْن اأْل َ ْع َم ِ
َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
صrلَّى هَّللا ُي َ اصrنَ ْع لِي طَ َعrrا َم َخ ْم َسٍ rة لَ َعلِّي أَ ْد ُعو النَّبِ َّ ان لَهُ ُغاَل ٌم لَحَّا ٌم ،فَقَrrا َل لَrهُ أَبُو ُشَ rع ْي ٍ
بْ : يُقَا ُل لَهُ أَبُو ُش َع ْي ٍ
ب َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالجُو َع فَ َد َعاهُ ،فَتَبِ َعهُ ْم َر ُج ٌل لَ ْم يُْ rد َع ،فَقَrا َل
ص َر فِي َوجْ ِه النَّبِ ِّي َ س َخ ْم َس ٍةَ ،وأَ ْب َ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخا ِم َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :إِ َّن هَ َذا قَ ِد اتَّبَ َعنَا أَتَأْ َذ ُن لَهُ ،قَا َل :نَ َع ْم". النَّبِ ُّي َ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابوعrrوانہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے اعمش نے ،ان سrrے ابووائrrل نے اور ان
سے ابومسعود رضی ہللا عنہ نے کہ انصار میں ایک صحابی جنہیں ابوشعیب رضی ہللا عنہ کہrrا جاتrrا تھrrا ،کrrا ایک
قصائی غالم تھا۔ ابوشعیب رضی ہللا عنہ نے ان سے کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کrrا کھانrrا تیrrار کrrر دے ،کیrrونکہ
میں نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو چrrار دیگrrر اصrrحاب کے سrrاتھ دعrrوت دوں گrrا۔ انہrrوں نے آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے چہرہ مبارک پر بھوک کے آثار دیکھے تھے۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو انہوں نے بتالیا۔ ایک اور
شخص آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے سrrاتھ بن بالئے چال گیrrا۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے صrrاحب خrrانہ سrrے
فرمایا یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آ گیا ہے۔ کیا اس کے لیے تمہاری اجازت ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں اجازت ہے۔
www.islamicurdubooks.com 435
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ،ان سے ابن جریج نے ،ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا
تعالی کے یہrrاں سrrب سrrے زیادہ ناپسrrند وہ آدمی ہے جrrو سrrخت
ٰ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ہللا
جھگڑالو ہو۔
www.islamicurdubooks.com 436
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب إِ َذا َخ َ
اص َم فَ َج َر: -17بَ ُ
باب :اس شخص کا بیان کہ جب اس نے جھگڑا کیا تو بد زبانی پر اتر آیا
حدیث نمبر2459 :
َح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن َخالِ ٍد ، أَ ْخبَ َرنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ع ْنُ ش ْعبَةََ ، ع ْنُ سلَ ْي َم َ
انَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُم َّ rرةََ ، ع ْنَ م ْس rرُو ٍ
ق،
rان ُمنَافِقًا أَ ْو
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :أَرْ بَ ٌع َم ْن ُك َّن فِي ِه َكَ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َماَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
َع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍروَ ر ِ
بَ ،وإِ َذا َو َعَ rد أَ ْخلََ r
rفَ ،وإِ َذا صrلَةٌ ِم َن النِّفَِ r
rاق َحتَّى يََ rد َعهَا :إِ َذا َحَّ rد َ
ث َكَ rذ َ ت فِي ِه خَصْ لَةٌ ِم ْن أَرْ بَ َع ٍة َكانَ ْ
ت فِي ِه َخ ْ َكانَ ْ
www.islamicurdubooks.com 437
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2460 :
ت ِه ْنُ rrد الز ْه ِريِّ َ ، ح َّدثَنِي عُرْ َوةُ ، أَ َّنَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
تَ :جا َء ْ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
ي َحَ rر ٌج أَ ْن أُ ْ
ط ِع َم ِم َن الَّ ِذي لَrهُ ك ،فَهَrrلْ َعلَ َّ ت"يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،إِ َّن أَبَا ُسْ rفيَ َ
ان َر ُجٌ rل ِم ِّسrي ٌ ت ُع ْتبَةَ ب ِْن َربِي َعةَ ،فَقَrrالَ ْ
بِ ْن ُ
ُوف". ْك أَ ْن تُ ْ
ط ِع ِمي ِه ْم بِ ْال َم ْعر ِ ِعيَالَنَا ؟ فَقَا َل :اَل َح َر َج َعلَي ِ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا ہم کو شعیب نے خrrبر دی ،انہیں زہrrری نے ،ان سrrے عrrروہ نے بیrrان کیrrا ،اور ان
سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ عتبہ بن ربیعہ کی بیٹی ہند رضی ہللا عنہا حاضر خدمت ہوئیں اور عrrرض کیrrا ،یا
رسول ہللا! ابوسفیان( جو ان کے شوہر ہیں وہ) بخیل ہیں۔ تrو کیrrا اس میں کrrوئی حrrرج ہے اگrrر میں ان کے مrrال میں
سے لے کر اپنے بال بچوں کو کھالیا کروں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے مطابق ان کے مال
سے لے کر کھالؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
حدیث نمبر2461 :
rرَ ، ع ْنُ ع ْقبَrةَ ب ِْن َعrا ِم ٍر ، قَrا َل :قُ ْلنَا
ْث ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي يَ ِزيُ rدَ ، ع ْن أَبِي ْال َخ ْيِ r
ُفَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ك تَ ْب َعثُنَا فَنَ ْن ِز ُل بِقَ ْو ٍم اَل يَ ْقرُونَا ،فَ َما تَ َرى فِي ِه ؟ فَقَا َل :لَنَا إِ ْن نَ َز ْلتُ ْم بِقَ ْو ٍم فَأ ُ ِم َر لَ ُك ْم بِ َما
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :إِنَّ َ
لِلنَّبِ ِّي َ
ْف".
ضي ِ ْف فَا ْقبَلُوا ،فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ْف َعلُوا rفَ ُخ ُذوا ِم ْنهُ ْم َح َّ
ق ال َّ يَ ْنبَ ِغي لِل َّ
ضي ِ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے لیث نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ مجھ سrrے یزید نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی ہللا عنہ نے کہ ہم نے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے عrrرض کیrrا
آپ ہمیں مختلف ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں اور(بعض دفعہ) ہمیں ایسے لوگوں کے پrrاس جانrrا پڑتrrا ہے کہ وہ
ہماری ضیافت تک نہیں کرتے۔ آپ کی ایسے مواقع پر کیrrا ہrدایت ہے؟ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے ہم سrے فرمایا،
اگر تمہارا قیام کسی قبیلے میں ہو اور تم سے ایسا برتاؤ کیا جائے جو کسی مہمان کے لیے مناسrrب ہے تrrو تم اسrrے
قبول کر لو ،لیکن اگر وہ نہ کریں تو تم خود مہمانی کا حق ان سے وصول کر لو۔
www.islamicurdubooks.com 438
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سقَائِ ِ
ف: اب َما َجا َء فِي ال َّ
-19بَ ُ
باب :چوپالوں کے بارے میں
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابُهُ فِي َسقِيفَ ِة بَنِي َسا ِع َدةَ.
س النَّبِ ُّي َ
َو َجلَ َ
اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ بنو ساعدہ کے چوپالوں میں بیٹھے تھے۔
حدیث نمبر2462 :
www.islamicurdubooks.com 439
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2463 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّن
جَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ َ
بَ ، ع ِن اأْل ْعَ rر ِ َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسrلَ َمةََ ، ع ْنَ مالٍِ r
rكَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ
ار ِه" ،ثُ َّم يَقُrrو ُل أَبُو هُ َر ْيَ rرةََ :ما
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يَ ْمنَ ْع َجا ٌر َجا َرهُ أَ ْن يَ ْغ ِر َز َخ َشبَهُ فِي ِجَ rد ِ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ينَ ،وهَّللا ِ أَل َرْ ِميَ َّن بِهَا بَي َْن أَ ْكتَافِ ُك ْم.
ض َ لِي أَ َرا ُك ْم َع ْنهَا ُمع ِ
ْر ِ
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا ،کہا ہم سrے امrام مالrک رحمہ ہللا نے ،ان سrے ابن شrہاب نے ،ان سrے اعrرج
نے ،اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،کrrوئی شrrخص اپrrنے
پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ رضrی ہللا عنہ کہrا کrرتے تھے ،یہ کیrا بrات
ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے واال پاتا ہوں۔ قسم ہللا! اس کھونٹی کو تمہارے کندھوں کے درمیrrان گrrاڑ دوں
گا۔
ب ا ْل َخ ْم ِر فِي الطَّ ِر ِ
يق: ص ِّ
اب َ
-21بَ ُ
باب :راستے میں شراب کا بہا دینا درست ہے
حدیث نمبر2464 :
فِي ِس َك ِك ْال َم ِدينَ ِة ،فَقَا َل بَعْضُ ْالقَrْ rو ِم :قَْ rد قُتَِ rل قَrْ rو ٌم َو ِه َي فِي بُطُrrونِ ِه ْم ،فَrrأ َ ْن َز َل هَّللا ُ لَي َ
ْس َعلَى الَّ ِذ َ
ين آ َمنُrrوا َو َع ِملُrrوا
ت ُجنَا ٌح فِي َما طَ ِع ُموا سورة المائدة آية 93اآْل يَةَ".
الصَّالِ َحا ِ
ابویحیی محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ،کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ،کہا ہم سے حمrrاد بن زید نے
ٰ ہم سے
بیان کیا ،کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا ،اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ میں ابوطلحہ رضی ہللا عنہ کے مکان
میں لوگوں کو شراب پال رہا تھا۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے۔( پھrrر جrrونہی شrrراب کی حrrرمت پrrر
آیت قرآنی اتری) تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گrrئی ہے۔ انہrrوں
نے کہا( یہ سنتے ہی) ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دے۔ چنrrانچہ میں نے بrrاہر
www.islamicurdubooks.com 440
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نکل کر ساری شراب بہا دی۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی ،تو بعض لوگوں نے کہا ،یوں معلوم ہوتا ہے کہ
تعالی نے یہ آیت
ٰ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیئے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی۔ پھر ہللا
نازل فرمائی«ليس على الذين آمنوا وعملوا الصrrالحات جنrrاح فيما طعمrrوا» وہ لrrوگ جrrو ایمrrان الئے اور عمrrل صrrالح
کئے ،ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے۔ جو پہلے کھا چکے ہیں( آخر آیت تک)۔
ت„:
الص ُع َدا ِ اب أَ ْفنِيَ ِة الدُّو ِر َوا ْل ُجلُو ِ
س فِي َها َوا ْل ُجلُو ِ
س َعلَى ُّ -22بَ ُ
باب :گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا
ف َعلَيِْ rه نِ َسrا ُء ْال ُم ْشِ rر ِك َ
ين ُصrلِّي فِي ِه َويَ ْقَ rرأُ ْالقُrرْ َ
آن ،فَيَتَقَ َّ
صُ r ت َعائِ َشةُ :فَا ْبتَنَى أَبُو بَ ْك ٍ
rر َم ْسِ rجدًا بِفِنَrا ِء َد ِ
ار ِه ي َ َوقَالَ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َمئِ ٍذ بِ َم َّكةَ. َوأَ ْبنَا ُؤهُ ْم يَ ْع َجب َ
ُون ِم ْنهَُ ،والنَّبِ ُّي َ
اور سیدہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنائی،
جس میں وہ نماز پڑھتے اور قرآن کی تالوت کیا کرتے تھے۔ مشرکوں کی عورتوں اور بچrrوں کی وہrrاں بھrrیڑ لrrگ
جاتی اور سب بہت متعجب ہوتے۔ ان دنوں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا قیام مکہ میں تھا۔
حدیث نمبر2465 :
ارَ ، ع ْن أَبِيْسَ rرةََ ، ع ْنَ ز ْيِ rد ب ِْن أَ ْسrلَ َمَ ، ع ْنَ عطَrrا ِء ب ِْن يَ َسٍ r ضالَةََ ، ح َّدثَنَا أَبُو ُع َم َر َح ْفصُ ب ُْن َمي َ َح َّدثَنَاُ م َعا ُذ ب ُْن فَ َ
ت ،فَقَrrالُواَ :ما وس َعلَى ُّ
الط ُرقَا ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :إِيَّا ُك ْم َو ْال ُجلُ َ َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ َ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ق الطَّ ِريِ r
rق ق َحقَّهَا ،قَالُواَ :و َما َح ُّ س فَأ َ ْعطُوا الطَّ ِري َث فِيهَا ،قَا َل :فَإ ِ َذا أَبَ ْيتُ ْم إِاَّل ْال َم َجالِ َ
لَنَا بُ ٌّد ،إِنَّ َما ِه َي َم َجالِ ُسنَا نَتَ َح َّد ُ
ُوفَ ،ونَ ْه ٌي َع ِن ْال ُم ْن َك ِر".
ف اأْل َ َذىَ ،و َر ُّد ال َّساَل ِمَ ،وأَ ْم ٌر بِ ْال َم ْعر ِ ص ِرَ ،و َك ُّ ؟ قَا َلَ :غضُّ ْالبَ َ
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ،اور ان سrrے زید بن
اسلم نے بیان کیا ،ان سے عطrrاء بن یسrrار نے بیrrان کیrا ،اور ان سrے ابrو سrrعید خrrدری رضrrی ہللا عنہ نے بیrان کیrا
کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا راسrrتوں میں بیٹھrrنے سrrے بچrrو۔ صrrحابہ نے عrrرض کیrrا کہ ہم تrrو وہrrاں
www.islamicurdubooks.com 441
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ وہی ہمارے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے کہ جہاں ہم باتیں کrrرتے ہیں۔ اس پrrر آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ اگر وہاں بیٹھrنے کی مجبrوری ہی ہے تrو راسrتے کrا حrق بھی ادا کrرو۔ صrحابہ نے پوچھrا اور
راستے کا حق کیا ہے؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،نگاہ نیچی رکھنا ،کسی کو ایذاء دینے سے بچنا ،سrrالم کrrا
جواب دینا ،اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا۔
www.islamicurdubooks.com 442
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سطُ ِ
وح َو َغ ْي ِر َها: ش ِرفَ ِة فِي ال ُّ
ش ِرفَ ِة َو َغ ْي ِر ا ْل ُم ْ
اب ا ْل ُغ ْرفَ ِة َوا ْل ُعلِّيَّ ِة ا ْل ُم ْ
-25بَ ُ
باب :اونچے اور پست باالخانوں میں چھت وغیرہ پر رہنا جائز ہے نیز جھروکے اور روشندان
بنانا
حدیث نمبر2467 :
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن عُرْ َوةََ ، ع ْن أُ َس rا َمةَ ب ِْن َز ْيٍ rدَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا، َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن ُعيَ ْينَةََ ، ع ِنُّ
www.islamicurdubooks.com 443
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2468 :
ب ، قَrrا َل :أَ ْخبَ َ rرنِيُ عبَ ْيُ rد هَّللا ِ ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَ ْيٍ r
rلَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ َع ِن ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :لَ ْم أَ َزلْ َح ِريصًا َعلَى أَ ْن أَ ْسrأ َ َلُ ع َمَ rرَ ر ِسَ ر ِ ثَ ْو ٍرَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ
ت قُلُوبُ ُك َما سrورة صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اللَّتَي ِْن ،قَا َل هَّللا ُ لَهُ َمrrا :إِ ْن تَتُوبَا إِلَى هَّللا ِ فَقَْ rد َ
صَ rغ ْ َ ْ َ
ال َمرْ أتَي ِْن ِم ْن أ ْز َو ِ
اج النَّبِ ِّي َ
ْت َعلَى يَ َد ْيِ rه ِم َن اإْل ِ َدا َو ِة، ت َم َعه ،فَ َعَ rد َلَ ،و َعَ rد ْل ُ
ت َم َع rهُ بِrاإْل ِ َدا َو ِة ،فَتَبََّ rر َز َحتَّى َجrrا َء ،فَ َسَ rكب ُ التحريم آية 4فَ َح َججْ ُ
rان ،قَrا َل هَّللا ُ َعَّ rز َو َجَّ rل
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم اللَّتَ ِ َ ينَ ،م ِن ْال َمرْ أَتَ ِ
ت :يَا أَ ِمي َر ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
فَتَ َوضَّأَ ،فَقُ ْل ُ
ان ِم ْن أ ْز َو ِ
اج النَّبِ ِّي َ
سَ :عائِ َش rةُ، ت قُلُوبُ ُك َما سrrورة التحrrريم آية ،4فَقَrrا َلَ :وا َع َجبِي لَ َ r
ك يَا اب َْن َعبَّا ٍ لَهُ َمrrا :إِ ْن تَتُوبَا إِلَى هَّللا ِ فَقَ ْ rد َ
ص َ rغ ْ
ار فِي بَنِي أُ َميَّةَ ب ِْن َز ْي ٍدَ ،و ِه َي ِم ْن
ص ِت َو َجا ٌر لِي ِم ْن اأْل َ ْن َ صةُ ،ثُ َّم ا ْستَ ْقبَ َل ُع َم ُر ْال َح ِد َ
يث يَسُوقُهُ ،فَقَا َل :إِنِّي ُك ْن ُ َو َح ْف َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَيَ ْن ِز ُل يَ ْو ًما َوأَ ْن ِز ُل يَ ْو ًما ،فَإ ِ َذا نَ َ rز ْل ُ
ت ِج ْئتُ rهُ َع َوالِي ْال َم ِدينَ ِةَ ،و ُكنَّا نَتَنَا َوبُ النُّ ُزو َل َعلَى النَّبِ ِّي َ
ش نَ ْغلِبُ النِّ َسrا َء ،فَلَ َّما قَِ rد ْمنَا َعلَى ْشَ rر قَُ rر ْي ٍ ْrر ِهَ ،وإِ َذا نََ rز َل فَ َعَ rل ِم ْثلَrهَُ ،و ُكنَّا َمع َ
rر َو َغي ِك ْاليَ ْو ِم ِم َن اأْل َ ْم ِ
ِم ْن َخبَ ِر َذلِ َ
ت َعلَى ا ْمَ rرأَتِي ص rحْ ُ ار ،فَ ِ
صِ r ب نِ َس rا ِء اأْل َ ْن َ ق نِ َس rا ُؤنَا يَأْ ُخْ r
rذ َن ِم ْن أَ َد ِ ار إِ َذا هُ ْم قَrْ rو ٌم تَ ْغلِبُهُ ْم نِ َس rا ُؤهُ ْم ،فَطَفِ َ r
صِ r اأْل َ ْن َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمك ،فَ َوهَّللا ِ إِ َّن أَ ْز َوا َج النَّبِ ِّي َ تَ :ولِ َم تُ ْن ِكُ rر أَ ْن أُ َر ِ
اج َعَ r اج َعنِي ،فَقَrrالَ ْت أَ ْن تَُ rر ِ فََ rرا َج َع ْتنِي فَrأ َ ْن َكرْ ُ
ت َم ْن فَ َعَ rل ِم ْنه َُّن بِ َع ِظ ٍيم ،ثُ َّم َج َمع ُ
ْت َعلَ َّ
ي اج ْعنَهَُ ،وإِ َّن إِحْ َداهُ َّن لَتَ ْه ُج ُرهُ ْاليَ ْو َم َحتَّى اللَّي ِْل ،فَأ َ ْف َز َعنِي ،فَقُ ْل ُ
تَ :خrrابَ ْ ليُ َر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْاليَ ْو َم َحتَّى اللَّي ِْل،
اضبُ إِحْ َدا ُك َّن َرسُو َل هَّللا ِ َصةُ أَتُ َغ ِ ت :أَيْ َح ْف َ صةَ ،فَقُ ْل ُت َعلَى َح ْف َ ثِيَابِي فَ َد َخ ْل ُ
ين ،اَل صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فَتَ ْهلِ ِك َ
ب َر ُسrولِ ِه َ ب هَّللا ُ لِ َغ َ
ضِ r ضَ rت ،أَفَتَrrأْ َم ُن أَ ْن يَ ْغ َ
ت َو َخ ِسَ rر ْ تَ :خابَ ْت :نَ َع ْم ،فَقُ ْل ُ فَقَالَ ْ
rكَ ،واَل اسrأَلِينِي َما بََ rدا لَِ r ُريِ rه َو ْ اج ِعي ِه فِي َشْ rي ٍءَ ،واَل تَ ْهج ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،واَل تُ َر ِ
ُول هَّللا ِ َ
تَ ْستَ ْكثِ ِري َعلَى َرس ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِري ُد َعائِ َشةََ ،و ُكنَّا تَ َح َّد ْثنَا أَ َّن ضأ َ ِم ْن ِك َوأَ َحبَّ إِلَى َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ ك ِه َي أَ ْو َ يَ ُغ َّرنَّ ِك أَ ْن َكانَ ْ
ت َجا َرتُ َ
ضرْ بًا َش ِديدًاَ ،وقَا َل :أَنَrrائِ ٌم هُ َ rو،
ب بابِي َ احبِي يَ ْو َم نَ ْوبَتِ ِه فَ َر َج َع ِع َشا ًء ،فَ َ
ض َر َ ص َِّان تُ ْن ِع ُل النِّ َعا َل لِ َغ ْز ِونَا ،فَنَ َز َل َ
َغس َ
َّان ؟ قَrrا َل :اَل ،بَrrلْ أَ ْعظَ ُم ِم ْنrهُ َوأَ ْ
طَ rولُ، تَ :ما هُ َو ،أَ َجا َء ْ
ت َغس ُ ث أَ ْم ٌر َع ِظي ٌم ،قُ ْل ُ
ت إِلَ ْي ِهَ ،وقَا َلَ :ح َد َ
ت فَ َخ َرجْ ُ
فَفَ ِز ْع ُ
ك أَ ْن يَ ُكَ r
rون ت أَظُ ُّن أَ َّن هَ َذا ي ِ
ُوش ُ تُ ،ك ْن ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نِ َسا َءهُ ،قَا َل :قَ ْد َخابَ ْ
ت َح ْف َ
صةُ َو َخ ِس َر ْ ق َرسُو ُل هَّللا ِ َ
طَلَّ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َد َخ َل َم ْش ُربَةً لَهُ فَا ْعتَ َز َل فِيهَا ،فَ َد َخ ْل ُ
ت صاَل ةَ ْالفَجْ ِر َم َع النَّبِ ِّي َ صلَّي ُ
ْت َ ْت َعلَ َّ
ي ثِيَابِي ،فَ َ فَ َج َمع ُ
ت: يك ،أَ َولَ ْم أَ ُك ْن َح َّذرْ تُ ِك أَطَلَّقَ ُك َّن َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ؟ قَrrالَ ْ صةَ فَإ ِ َذا ِه َي تَ ْب ِكي ،قُ ْل ُ
تَ :ما يُ ْب ِك ِ َعلَى َح ْف َ
ت َم َعهُ ْم قَلِياًل ثُ َّم ت ْال ِم ْنبََ rر ،فَrإ ِ َذا َح ْولَrهُ َر ْهrrطٌ يَ ْب ِكي بَع ُ
ْضrهُ ْم ،فَ َجلَ ْسُ r اَل أَ ْد ِري ،هُ َو َذا فِي ْال َم ْش ُربَ ِة ،فَ َخَ rرجْ ُ
ت فَ ِج ْئ ُ
www.islamicurdubooks.com 444
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صrلَّى هَّللا ُ اسrتَأْ ِذ ْن لِ ُع َمَ rر ،فََ rد َخ َل فَ َكلَّ َم النَّبِ َّ
ي َ ت لِ ُغاَل ٍم لَrهُ أَ ْسَ rو َدْ :
ت ْال َم ْش ُربَةَ الَّتِي هُ َو فِيهَrrا ،فَقُ ْل ُ
َغلَبَنِي َما أَ ِج ُد ،فَ ِج ْئ ُ
rrر ،ثُ َّم َغلَبَنِي ين ِع ْن َد ْال ِم ْنبَ ِ
ْت َم َع ال َّر ْه ِط الَّ ِذ َ
ت َحتَّى َجلَس ُ ص َر ْف ُ ت ،فَا ْن َ ص َم َ ك لَهُ ،فَ َ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،ثُ َّم َخ َر َج ،فَقَا َلَ :ذ َكرْ تُ َ
اس rتَأْ ِذ ْن
تْ : ت ْال ُغاَل َم ،فَقُ ْل ُين ِع ْن َد ْال ِم ْنبَ ِر ،ثُ َّم َغلَبَنِي َما أَ ِجُ rد ،فَ ِج ْئ ُْت َم َع ال َّر ْه ِط الَّ ِذ َت فَ َذ َك َر ِم ْثلَهُ ،فَ َجلَس ُ َما أَ ِج ُد ،فَ ِج ْئ ُ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم، ك َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ صِ rرفًا ،فَrإ ِ َذا ْال ُغاَل ُم يَْ rد ُعونِي ،قَrا َل :أَ ِذ َن لََ r ْت ُم ْن َ لِ ُع َم َر ،فَ َذ َك َر ِم ْثلَrهُ ،فَلَ َّما َولَّي ُ
ْس بَ ْينَrهُ َوبَ ْينَrهُ فَِ rراشٌ ،قَْ rد أَثَّ َر الرِّ َمrrا ُل بِ َج ْنبِِ rه ُمتَّ ِك ٌئ َعلَى
ير لَي َ
صٍ r ضrطَ ِج ٌع َعلَى ِر َمِ r
rال َح ِ فَ َد َخ ْل ُ
ت َعلَ ْي ِه فَإ ِ َذا هُ َو ُم ْ
ي ،فَقَrrا َل :اَل ،ثُ َّم قُ ْل ُ
ت ص َرهُ إِلَ َّ
ك ؟ فَ َرفَ َع بَ َ
ت نِ َسا َء َ ت َوأَنَا قَائِ ٌمَ :
طلَّ ْق َ ت َعلَ ْي ِه ،ثُ َّم قُ ْل ُ ِو َسا َد ٍة ِم ْن أَ َد ٍم َح ْش ُوهَا لِ ٌ
يف ،فَ َسلَّ ْم ُ
َوأَنَا قَائِ ٌم :أَ ْستَأْنِسُ يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،لَ ْو َرأَ ْيتَنِي َو ُكنَّا َم ْع َش َر قُ َر ْي ٍ
ش نَ ْغلِبُ النِّ َسا َء ،فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا َعلَى قَ ْو ٍم تَ ْغلِبُهُ ْم نِ َس rا ُؤهُ ْم،
ت :اَل يَ ُغ َّرنَّ ِك أَ ْن َكrrانَ ْ
ت صrةَ ،فَقُ ْل ُ ت :لَrْ rو َرأَ ْيتَنِي َو َد َخ ْل ُ
ت َعلَى َح ْف َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،ثُ َّم قُ ْل ُ
فَ َذ َك َرهُ ،فَتَبَ َّس َم النَّبِ ُّي َ
ين َرأَ ْيتُrهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِري ُد َعائِ َشrةَ ،فَتَبَ َّسَ rم أُ ْخَ rرى ،فَ َجلَ ْسُ r
ت ِح َ ضأ َ ِم ْن ِك َوأَ َحبَّ إِلَى النَّبِ ِّي َ
َجا َرتُ ِك ِه َي أَ ْو َ
ع هَّللا َ فَ ْليُ َو ِّسْ rع صَ rر َغيَْ rر أَهَبٍَ rة ثَاَل ثٍَ rة ،فَقُ ْل ُ
ت :ا ْد ُ ْت فِي ِه َش ْيئًا يَُ rر ُّد ْالبَ َ
ص ِري فِي بَ ْيتِ ِه ،فَ َوهَّللا ِ َما َرأَي ُ تَبَ َّس َم ،ثُ َّم َرفَع ُ
ْت بَ َ
ت ان ُمتَّ ِكئًا ،فَقَا َل :أَ َوفِي َش ٍّك أَ ْن َ سَ ،والرُّ و َم ُو ِّس َع َعلَ ْي ِه ْم َوأُ ْعطُوا ال ُّد ْنيَا َوهُ ْم اَل يَ ْعبُ ُد َ
ون هَّللا ََ ،و َك َ ار َ َعلَى أُ َّمتِ َ
ك ،فَإ ِ َّن فَ ِ
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،ا ْستَ ْغفِرْ لِي ،فَrrا ْعتَ َز َل النَّبِ ُّي ت لَهُ ْم طَيِّبَاتُهُ ْم فِي ْال َحيَا ِة ال ُّد ْنيَا ،فَقُ ْل ُ ب ،أُولَئِ َ
ك قَ ْو ٌم ُعجِّ لَ ْ يَا اب َْن ْال َخطَّا ِ
rان قَْ rد قَrrا َلَ :ما أَنَا بَِ rد ِ
اخ ٍل َعلَ ْي ِه َّن ين أَ ْف َش ْتهُ َح ْف َ
صrةُ إِلَى َعائِ َشrةََ ،و َكَ r ك ْال َح ِدي ِ
ث ِح َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن أَجْ ِل َذلِ َ
َ
ُون َد َخ َل َعلَى َعائِ َشةَ فَبََ rدأَ بِهَrrا ،فَقَrrالَ ْ
ت لَrهُ ت تِ ْس ٌع َو ِع ْشر َ ين َعاتَبَهُ هَّللا ُ ،فَلَ َّما َم َ
ض ْ َش ْهرًا ِم ْن ِش َّد ِة َم ْو ِج َدتِ ِه َعلَ ْي ِه َّن ِح َ
ص rلَّى هَّللا ُ ين لَ ْيلَةً أَ ُع ُّدهَا َع ًّدا ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ ْع َو ِع ْش ِر َ ت أَ ْن اَل تَ ْد ُخ َل َعلَ ْينَا َش ْهرًاَ ،وإِنَّا أَصْ بَحْ نَا لِتِس ٍ
ك أَ ْق َس ْم َ
َعائِ َشةُ :إِنَّ َ
rير ،فَبَ َ rدأَ بِي ت آيَةُ التَّ ْخيِِ r ت َعائِ َشةُ :فَأ ُ ْن ِزلَ ْين ،قَالَ ْ ك ال َّش ْه ُر تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ ان َذلِ َ
ُون َو َك ََعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ال َّش ْه ُر تِ ْس ٌع َو ِع ْشر َ
ي لَ ْمت :قَْ rد أَ ْعلَ ُم أَ َّن أَبََ rو َّ
ْrك ،قَrالَ ْ ْك أَ ْن اَل تَ ْع َجلِي َحتَّى تَ ْستَأْ ِم ِري أَبَ َوي ِ أَ َّو َل ا ْم َرأَ ٍة ،فَقَا َل :إِنِّي َذا ِك ٌر لَ ِك أَ ْمرًاَ ،واَل َعلَي ِ
ك إِلَى قَ ْولِ ِه َع ِظي ًما سrrورة األحrrزاب آية - 28 اج َ يَ ُكونَا يَأْ ُم َرانِي بِفِ َراقِ َ
ك ،ثُ َّم قَا َل :إِ َّن هَّللا َ قَا َل :يَأَيُّهَا النَّبِ ُّي قُلْ ألَ ْز َو ِ
تت :أَفِي هَ َذا أَ ْستَأْ ِم ُر أَبَ َويَّ ،فَإِنِّي أُ ِريُ rد هَّللا َ َو َر ُسrولَهُ َوالَّ rدا َر اآْل ِخَ rرةَ ،ثُ َّم َخيَّ َر نِ َسrا َءهُ ،فَقُ ْل َنِ :م ْثَ rل َما قَrالَ ْ ،29قُ ْل ُ
َعائِ َشةُ".
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا ہم سrrے لیث نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عقیrrل نے اور ان سrrے ابن شrrہاب نے کہ
ٰ ہم سے
مجھے عبیدہللا بن عبدہللا بن ابی ثور نے خبر دی اور ان سے عبدہللا بن عباس رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا کہ میں
www.islamicurdubooks.com 445
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہمیشہ اس بات کا آروز مند رہتا تھا کہ عمر رضی ہللا عنہ سے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی ان دو بیویوں کے
تعالی نے( سورۃ التحریم میں) فرمایا ہے«إن تتوبا إلى هللا فقد صغت قلوبكما» اگrrر
ٰ نام پوچھوں جن کے بارے میں ہللا
تم دونوں ہللا کے سامنے توبہ کرو( تو بہتر ہے) کہ تمہrrارے دل بگrrڑ گrrئے ہیں۔ پھrrر میں ان کے سrrاتھ حج کrrو گیrrا۔
عمر رضی ہللا عنہ راستے سے قضائے حاجت rکے لیے ہٹے تو میں بھی ان کے ساتھ( پانی کا ایک) چھاگل لے کر
گیا۔ پھر وہ قضائے حاجت کے لیے چلے گئے۔ اور جب واپس آئے تو میں نے ان کے دونوں ہاتھوں پر چھاگل سrrے
پانی ڈاال۔ اور انہوں نے وضو کیا ،پھر میں نے پوچھا ،یا امیرالمؤمrrنین! نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی بیویوں
تعالی نے یہ فرمایا کہ« إن تتوبا إلى هللا» تم دونوں ہللا کے سامنے
ٰ میں وہ دو خواتین کون سی ہیں جن کے متعلق ہللا
توبہ کرو انہوں نے فرمایا ،ابن عباس! تم پر حrrیرت ہے۔ وہ تrrو عائشrrہ اور حفصہ( رضrrی ہللا عنہrrا) ہیں۔ پھrrر عمrrر
رضی ہللا عنہ میری طرف متوجہ ہو کر پورا واقعہ بیان کرنے لگے۔ آپ نے بتالیا کہ بنوامیہ بن زید کے قبیلے میں
جو مدینہ سے مال ہوا تھا۔ میں اپنے ایک انصاری پڑوسی کے ساتھ رہتا تھا۔ ہم دونrrوں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضری کی باری مقرر کrrر رکھی تھی۔ ایک دن وہ حاضrrر ہrrوتے اور ایک دن میں۔ جب میں
حاضری دیتا تو اس دن کی تمام خبریں وغیرہ التا۔( اور ان کو سناتا) اور جب وہ حاضر ہوتے تو وہ بھی اسی طrrرح
کرتے۔ ہم قریش کے لوگ( مکہ میں) اپنی عورتوں پر غالب رہا کرتے تھے۔ لیکن جب ہم( ہجrrرت کrrر کے) انصrrار
کے یہاں آئے تو انہیں دیکھا کہ ان کی عورتیں خود ان پر غالب تھیں۔ ہماری عورتوں نے بھی ان کrا طrریقہ اختیrار
کرنا شروع کر دیا۔ میں نے ایک دن اپنی بیوی کو ڈانٹا تو انہوں نے بھی اس کrrا جrrواب دیا۔ ان کrrا یہ جrrواب مجھے
ناگوار معلوم ہوا۔ لیکن انہوں نے کہا کہ میں اگر جواب دیتی ہوں تو تمہیں ناگواری کیوں ہوتی ہے۔ قسم ہللا کی! نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی ازواج تrrک آپ کrrو جrrواب دے دیتی ہیں اور بعض بیویاں تrrو آپ سrrے پrrورے دن اور
پوری رات خفا رہتی ہیں۔ اس بات سے میں بہت گھبرایا اور میں نے کہا کہ ان میں سے جس نے بھی ایسا کیا ہو گrrا
وہ بہت بڑے نقصان اور خسارے میں ہے۔ اس کے بعد میں نے کپڑے پہنے اور حفصہ رضی ہللا عنہا ( عمر رضی
ہللا عنہ کی صاحبزادی اور ام المؤمنین) کے پاس پہنچا اور کہا اے حفصہ! کیا تم میں سے کوئی نبی کریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے پورے دن رات تک ناراض رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہrrاں! میں بrrول اٹھrrا کہ پھrrر تrrو وہ تبrrاہی اور
تعrrالی اپrrنے رسrrول صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خفگی کی وجہ
ٰ نقصrrان میں رہیں۔ کیrrا تمہیں اس سrrے امن ہے کہ ہللا
سے( تم پر) غصہ ہو جائے اور تم ہالک ہو جاؤ۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے زیادہ چیزوں کا مطالبہ ہرگز نہ
www.islamicurdubooks.com 446
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کیا کرو ،نہ کسی معاملہ میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی کسی بات کا جواب دو اور نہ آپ پر خفگی rکا اظہrrار ہrrونے
دو ،البتہ جس چیز کی تمہیں ضرورت ہو ،وہ مجھ سے مانگ لیا کرو ،کسی خود فریبی میں مبتال نہ رہنا ،تمہاری یہ
پڑوسن تم سے زیادہ جمیل اور نظیف ہیں اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کrrو زیادہ پیrrاری بھی ہیں۔ آپ کی مrrراد
عائشہ رضی ہللا عنہا سے تھی۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہا ،ان دنrrوں یہ چرچrrا ہrrو رہrrا تھrrا کہ غسrrان کے فrrوجی ہم
سے لڑنے کے لیے گھوڑوں کو سم لگا رہے ہیں۔ میرے پڑوسی ایک دن اپنی باری پر مدینہ گئے ہrrوئے تھے۔ پھrrر
عشاء کے وقت واپس لوٹے۔ آ کر میرا دروازہ انہوں نے بڑی زور سے کھٹکھٹایا ،اور کہا کیا آپ سو گئے ہیں؟ میں
بہت گھبرایا ہوا باہر آیا انہوں نے کہا کہ ایک بہت بrڑا حrادثہ پیش آ گیrا ہے۔ میں نے پوچھrا کیrا ہrوا؟ کیrا غسrان کrا
لشکر آ گیا؟ انہوں نے کہا بلکہ اس سے بھی بڑا اور سنگین حادثہ ،وہ یہ کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے اپrrنی
بیویوں کو طالق دے دی۔ یہ سن کر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا ،حفصہ تو تباہ و بربrrاد ہrrو گrrئی۔ مجھے تrrو پہلے
ہی کھٹکا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے( عمر رضی ہللا عنہ نے کہا) پھر میں نے کپڑے پہنے۔ صبح کی نماز رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی( نماز پڑھتے ہی) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اپrrنے بrrاال خrrانہ میں تشrrریف لے
گئے اور وہیں تنہائی اختیار کر لی۔ میں حفصہ کے یہاں گیا ،دیکھا تو وہ رو رہی تھیں ،میں نے کہا ،رو کیrrوں رہی
ہو؟ کیا پہلے ہی میں نے تمہیں نہیں کہہ دیا تھا؟ کیا رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے تم سب کو طالق دے دی ہے؟
انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم باالخانہ میں تشریف رکھتے ہیں۔ پھر میں باہر نکال
اور منبر کے پاس آیا۔ وہاں کچھ لوگ موجrrود تھے اور بعض رو بھی رہے تھے۔ تھrrوڑی دیر تrrو میں ان کے سrrاتھ
بیٹھا رہا۔ لیکن مجھ پر رنج کا غلبہ ہوا ،اور میں باالخانے کے پاس پہنچا ،جس میں آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم تشrrریف
رکھتے تھے۔ میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے ایک سیاہ غالم سے کہا(،کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
کہو) کہ عمر اجازت چاہتا ہے۔ وہ غالم اندر گیا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے گفتگو کر کے واپس آیا اور کہrrا کہ
میں نے آپ کی بrrات پہنچrrا دی تھی ،لیکن آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم خrrاموش ہrو گrئے ،چنrrانچہ میں واپس آ کrrر انہیں
لوگوں کے ساتھ بیٹھ گیا جو منبر کے پاس موجود تھے۔ پھر مجھ پر رنج غالب آیا اور میں دوبارہ آیا۔ لیکن اس دفعہ
بھی وہی ہوا۔ پھر آ کر انہیں لوگوں میں بیٹھ گیا جو منبر کے پاس تھے۔ لیکن اس مرتبہ پھrrر مجھ سrے نہیں رہrا گیrrا
اور میں نے غالم سے آ کر کہا ،کہ عمر کے لیے اجازت چاہو۔ لیکن بات جوں کی توں رہی۔ جب میں واپس ہrrو رہrrا
تھrrا کہ غالم نے مجھ کrrو پکrrارا اور کہrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے آپ کrrو اجrrازت دے دی ہے۔ میں
www.islamicurdubooks.com 447
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم کھجور کی چٹائی پrrر لیrrٹے ہrrوئے تھے۔
جس پر کوئی بستر بھی نہیں تھا۔ اس لیے چٹائی کے ابھرے ہوئے حصوں کا نشان آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے پہلrrو
میں پڑ گیا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس وقت ایک ایسے تکیے پر ٹیک لگائے ہrrوئے تھے جس کے انrrدر کھجrrور
کی چھال بھری گئی تھی۔ میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو سالم کیا اور کھڑے ہی کھڑے عrrرض کی ،کہ کیrrا آپ
نے اپنی بیویوں کو طالق دے دی ہے؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے نگاہ میری طرف کر کے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے
آپ کے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش کی اور کہنے لگا ....اب بھی میں کھrrڑا ہی تھrrا ....یا رسrrول ہللا! آپ جrrانتے
ہی ہیں کہ ہم قریش کے لrوگ اپrنی بیویوں پrر غrالب رہrتے تھے ،لیکن جب ہم ایک ایسrی قrوم میں آ گrئے جن کی
عrrورتیں ان پrrر غrrالب تھیں ،پھrrر عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے تفصrrیل ذکrrر کی۔ اس بrrات پrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم مسکرا دیئے۔ پھر میں نے کہا میں حفصہ کے یہاں بھی گیrrا تھrrا اور اس سrrے کہہ آیا تھrrا کہ کہیں کسrrی خrrود
فریبی میں نہ مبتال رہنrrا۔ یہ تمہrrاری پڑوسrrن تم سrrے زیادہ خوبصrrورت اور پrrاک ہیں اور رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کو زیادہ محبوب بھی ہیں۔ آپ عائشہ رضی ہللا عنہا کی طرف اشrارہ کrر رہے تھے۔ اس بrات پrر آپ صrلی ہللا
علیہ وسلم دوبارہ مسrrکرا دیئے۔ جب میں نے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو مسrrکراتے دیکھrrا ،تو( آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے پاس) بیٹھ گیا۔ اور آپ کے گھر میں چاروں طرف دیکھنے لگا۔ بخrrدا! سrrوائے تین کھrrالوں کے اور کrrوئی
تعالی سے دعا فرمائیے کہ وہ آپ کی امت کو کشادگی عطrrا
ٰ چیز وہاں نظر نہ آئی۔ میں نے کہا۔ یا رسول ہللا! آپ ہللا
فرما دے۔ فارس اور روم کے لوگ تو پوری فراخی کے ساتھ رہتے ہیں۔ دنیا انہیں خrrوب ملی ہrوئی ہے۔ حrrاالنکہ وہ
تعالی کی عبادت بھی نہیں کرتے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم ٹیrک لگrrائے ہrrوئے تھے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
ٰ ہللا
فرمایا ،اے خطاب کے بیٹے! کیا تمہیں ابھی کچھ شrبہ ہے؟( تrو دنیrا کی دولت کrو اچھی سrمجھتا ہے) یہ تrو ایسrے
لوگ ہیں کہ ان کے اچھے اعمال( جو وہ معامالت کی حد تک کرتے ہیں ان کی جrزا) اسrی دنیrrا میں ان کrو دے دی
گئی ہے۔( یہ سن کر) میں بول اٹھا۔ یا رسول ہللا! میرے لیے ہللا سے مغفرت کی دعا کیجئے۔ تو نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے( اپنی ازواج سے) اس بات پر علیحدگی اختیار کر لی تھی کہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے حفصہ رضی
ہللا عنہ نے پوشیدہ بات کہہ دی تھی۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اس انتہائی خفگی کی وجہ سے جrو آپ صrلی
ہللا علیہ وسلم کو ہوئی تھی ،فرمایا تھا کہ میں اب ان کے پاس ایک مہیrنے تrک نہیں جrاؤں گrrا۔ اور یہی مrrوقعہ ہے
تعالی نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو متنبہ کیا تھا۔ پھر جب انتیس دن گزر گrrئے تrrو آپ عائشrrہ رضrrی ہللا
ٰ جس پر ہللا
www.islamicurdubooks.com 448
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
عنہا کے گھر تشریف لے گئے اور انہیں کے یہاں سے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ابتداء کی۔ عائشہ رضی ہللا عنہrrا
نے کہا کہ آپ نے تو عہد کیا تھا کہ ہمارے یہاں ایک مہینے تک نہیں تشrrریف الئیں گے۔ اور آج ابھی انتیسrrویں کی
صبح ہے۔ میں تو دن گن رہی تھی۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،یہ مہینہ انrrتیس دن کrrا ہے اور وہ مہینہ
انتیس ہی دن کا تھا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھر وہ آیت نازل ہوئی جس میں (ازواج النبی کو) اختیار دیا
گیا تھا۔ اس کی بھی ابتداء آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھ ہی سے کی اور فرمایا کہ میں تم سے ایک بات کہتا ہوں،
اور یہ ضروری نہیں کہ جواب فوراً دو ،بلکہ اپنے والدین سے بھی مشورہ کر لو۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا
کہ آپ کو یہ معلوم تھا کہ میرے ماں باپ کبھی آپ سے جrrدائی کrrا مشrrورہ نہیں دے سrrکتے۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ
تعالی کے قول عظیمrrا تrrک۔ میں
ٰ تعالی نے فرمایا ہے کہ اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو ہللا
ٰ وسلم نے فرمایا کہ ہللا
نے عرض کیا کیا اب اس معاملے میں بھی میں اپنے والدین سے مشورہ کرنے جاؤں گی! اس میں تو کسی شrrبہ کی
گنجائش ہی نہیں ہے۔ کہ میں ہللا اور اس کے رسول اور دار آخرت کrrو پسrrند کrrرتی ہrrوں۔ اس کے بعrrد آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے اپنی دوسری بیویوں کو بھی اختیار دیا اور انہوں نے بھی وہی جواب دیا جrrو عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا
نے دیا تھا۔
حدیث نمبر2469 :
صلَّى هَّللا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :آلَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ يلَ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ اريُّ َ ، ع ْنُ ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ
َح َّدثَنَا اب ُْن َساَل ٍمَ ، ح َّدثَنَاْ الفَ َز ِ
ك ؟ قَا َل :اَل ، س فِي ُعلِّيَّ ٍة لَهُ ،فَ َجا َء ُع َمرُ ،فَقَا َل :أَطَلَّ ْق َ
ت نِ َسا َء َ ت قَ َد ُمهُ فَ َجلَ َ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن نِ َسائِ ِه َش ْهرًاَ ،و َكانَ ِ
ت ا ْنفَ َّك ْ
ين ،ثُ َّم نَ َز َل فَ َد َخ َل َعلَى نِ َسائِ ِه".
ث تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ
ْت ِم ْنه َُّن َش ْهرًا ،فَ َم َك َ
َولَ ِكنِّي آلَي ُ
ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا ،کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا ،ان سے حمید طویل نے
اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اپrrنی ازواج کے پrrاس ایک مہینہ
تک نہ جانے کی قسم کھائی تھی ،اور( ایالء کے واقعہ سے پہلے 5ھ میں) آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے قrدم مبrrارک
میں موچ آ گئی تھی۔ اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم اپنے باال خانہ میں قیام پذیر ہوئے تھے۔( ایالء کے موقrع پrrر) عمrrر
رضی ہللا عنہ آئے اور عرض کیا ،یا رسول ہللا! کیrrا آپ نے اپrrنی بیویوں کrrو طالق دے دی ہے؟ آپ صrrلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 449
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ البتہ ایک مہینے کے لیے ان کے پاس نہ جانے کی قسrrم کھrrا لی ہے۔ چنrrانچہ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم انتیس دن تک بیویوں کے پاس نہیں گئے( اور انتیس تاریخ کو ہی چاند ہو گیrrا تھrrا) اس لrrیے آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم باالخانے سے اترے اور بیویوں کے پاس گئے۔
www.islamicurdubooks.com 450
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے ،ان سے منصrrور نے ،ان سrrے ابووائrrل نے اور ان سrrے
حذیفہ رضی ہللا عنہ نے کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو دیکھrrا ،یا یہ کہrا کہ نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم ایک قوم کی کوڑی پر تشریف الئے ،اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
www.islamicurdubooks.com 451
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ،ان سrے زبrیر بن خrریت نے اور ان
ٰ ہم سے
سrrے عکrrرمہ نے کہ میں نے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا ،انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فیصلہ کیا تھا جب کہ راستے( کی زمین)کے بارے میں جھگڑا ہو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دینا چاہئے۔
احبِ ِه:
ص ِاب النُّ ْهبَى ِب َغ ْي ِر إِ ْذ ِن َ
-30بَ ُ
باب :مالک کی اجازت کے بغیر اس کا کوئی مال اٹھا لینا
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن اَل نَ ْنتَ ِه َ
ب. َوقَا َل ُعبَا َدةُ :بَايَ ْعنَا النَّبِ َّ
ي َ
اور عبادہ رضی ہللا عنہ نے کہا ،ہم نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے اس بات کی بیعت کی تھی کہ ہم لوٹ مrار
نہیں کیا کریں گے۔
حدیث نمبر2474 :
يَ وهُ َو َجُّ rrدهُ أَبُو
ار َّ
ص ِْتَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن يَ ِزي َد اأْل َ ْن َ
تَ ، س ِمع ُ سَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَاَ ع ِديُّ ب ُْن ثَابِ ٍ َح َّدثَنَا آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ
أُ ِّم ِه ،قَا َل" :نَهَى النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن النُّ ْهبَى َو ْال ُم ْثلَ ِة".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سrے شrعبہ نے بیrان کیrا ،کہrا ہم سrے عrدی بن ثrابت نے بیrان کیrا ،کہrا
کہ میں نے عبدہللا بن یزید انصاری رضی ہللا عنہ سے سنا ،جو عدی بن ثابت کے نانrrا تھے۔ کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے لوٹ مار کرنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا تھا۔
حدیث نمبر2475 :
www.islamicurdubooks.com 452
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ق َوهُ َو ُم ْؤ ِم ٌنَ ،واَل يَ ْنتَ ِهبُ نُ ْهبَةً يَرْ فَ ُع النَّاسُ إِلَ ْي ِه
ْر ُ
ين يَس ِ ين يَ ْش َربُ َوهُ َو ُم ْؤ ِم ٌنَ ،واَل يَس ِ
ْر ُ
ق ِح َ َواَل يَ ْش َربُ ْال َخ ْم َر ِح َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِهين يَ ْنتَ ِهبُهَا َوهُ َو ُم ْؤ ِم ٌن"َ .و َع ْنَ س ِعي ٍدَ ، وأَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ فِيهَا أَ ْب َ
صا َرهُ ْم ِح َ
َو َسلَّ َم ِم ْثلَهُ إِاَّل النُّ ْهبَةَ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان ،ان سے عقیل نے بیان کیrrا ،ان سrrے ابن
شہاب نے ،ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن نے ،ان سے ابوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ،زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا۔ شراب خوار مrrومن رہrrتے ہrrوئے شrrراب نہیں پی سrrکتا۔
چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہrrوئے لrrوٹ اور غrrارت گrrری نہیں کrrر
سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لrrوٹ رہrrا ہrrو ،سrrعید اور ابوسrrلمہ کی بھی ابrrوہریرہ
رضی ہللا عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اسی طرح روایت ہے۔ البتہ ان کی روایت میں لوٹ کا تذکرہ
نہیں ہے۔
www.islamicurdubooks.com 453
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
الزقَاقُ:
ق ِّس ُر ال ِّدنَانُ الَّتِي فِي َها ا ْل َخ ْم ُر أَ ْو تُ َخ َّر ُ
اب َه ْل تُ ْك َ
-32بَ ُ
باب :کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جا سکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جا سکتی ہے جس میں شراب
موجود ہو ؟
صلِيبًا أَ ْو طُ ْنبُورًا أَ ْو َما اَل يُ ْنتَفَ ُع بِ َخ َشبِ ِهَ ،وأُتِ َي ُش َر ْي ٌح فِي طُ ْنب ٍ
ُور ُك ِس َر فَلَ ْم يَ ْق ِ
ض فِي ِه بِ َش ْي ٍء. صنَ ًما أَ ْو َ
فَإ ِ ْن َك َس َر َ
اگر کسی شخص نے بت ،صلیب یا ستار یا کوئی بھی اس طرح کی چیز جس کی لکڑی سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہو
توڑ دی؟ قاضی شریح رحمہ ہللا کی عدالت میں ایک ستار کا مقدمہ الیا گیا ،جسے توڑ دیا تھا ،تrrو انہrrوں نے اس کrrا
بدلہ نہیں دلوایا۔
حدیث نمبر2477 :
www.islamicurdubooks.com 454
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2478 :
يحَ ، ع ْنُ م َجا ِهٍ rدَ ، ع ْن أَبِي َم ْع َمٍ r
rرَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن انَ ، حَّ rدثَنَا اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َعبِْ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
صrبًا، ون نُ ُ ث ِمائٍَ rة َو ِسrتُّ َ rو َل ْال َك ْعبَِ rة ثَاَل ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َم َّكةَ َو َحْ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :د َخ َل النَّبِ ُّي َ َم ْسعُو ٍدَ ر ِ
ق ْالبَ ِ
اط ُل سورة اإلسراء آية "81اآْل يَةَ. فَ َج َع َل يَ ْ
ط ُعنُهَا بِعُو ٍد فِي يَ ِد ِهَ ،و َج َع َل يَقُولَُ :جا َء ْال َح ُّ
ق َو َزهَ َ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی نجیح نے
بیان کیا ،ان سے مجاہد نے بیان کیا ،ان سے ابومعمر نے بیان کیا ،اور ان سے عبدہللا بن مسrrعود رضrrی ہللا عنہ نے
بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم(فتح مکہ دن جب) مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے چاروں طرف تین
سو ساٹھ بت تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سrrے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم ان بتrrوں
پر مارنے لگے اور فرمانے لگے کہ« جاء الحق وزهق الباطل» حق آ گیا اور باطل مٹ گیا ۔
حدیث نمبر2479 :
rاضَ ، ع ْنُ عبَيِْ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ، ع ْنَ عبِْ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ
اسِ rمَ ، ع ْن َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِرَ ، ح َّدثَنَا أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ
صلَّى
ت َعلَى َس ْه َو ٍة لَهَا ِس ْترًا فِي ِه تَ َماثِيلُ ،فَهَتَ َكهُ النَّبِ ُّي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" ،أَنَّهَا َكانَ ِ
ت اتَّ َخ َذ ْ أَبِي ِهْ القَ ِ
اس ِمَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ت ِم ْنهُ نُ ْم ُرقَتَي ِْن ،فَ َكانَتَا فِي ْالبَ ْي ِ
ت يَجْ لِسُ َعلَ ْي ِه َما". هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَاتَّ َخ َذ ْ
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ،کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیrrا ،ان سrے عبیrدہللا عمrrری نے ،ان سrے
عبدالرحمٰ ن بن قاسم نے ،ان سے ان کے والrد قاسrم نے اور ان سrے عائشrہ رضrی ہللا عنہrا نے کہ انہrوں نے اپrنے
حجرے کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے( جب
دیکھا تو) اسے اتار کر پھاڑ ڈاال۔( عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیrrا کہ)پھrrر میں نے اس پrrردے سrrے دو گrrدے بنrrا
ڈالے۔ وہ دونوں گدے گھر میں رہتے تھے اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم ان پر بیٹھا کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 455
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ص َعةً أَ ْو َ
ش ْيئًا لِ َغ ْي ِر ِه: اب إِ َذا َك َ
س َر قَ ْ -34بَ ُ
باب :جس کسی شخص نے کسی دوسرے کا پیالہ یا کوئی اور چیز توڑ دی تو کیا حکم ہے ؟
حدیث نمبر2481 :
www.islamicurdubooks.com 456
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
جوڑا اور جو کھانے کی چیز تھی اس میں دوبارہ رکھ کر صحابہ سے فرمایا کہ کھrrاؤ۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
پیالہ النے والے( خادم) کو روک لیا اور پیالہ بھی نہیں بھیجا۔ بلکہ جب( کھانے سے) سب فارغ ہو گrrئے تrrو دوسrrرا
یحیی بن ایوب نے خبر
ٰ اچھا پیالہ بھجوا دیا اور جو ٹوٹ گیا تھا اسے نہیں بھجوایا۔ ابن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہمیں
دی ،ان سrrے حمیrrد نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا اور ان سrrے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے۔
www.islamicurdubooks.com 457
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
چرواہے کے پاس گئی اور اپنے جسم کو اس کے قابو میں دے دیا۔ آخر لڑکا پیدا ہوا۔ اور اس عورت نے الزام لگایا
کہ یہ جریج کا لڑکا ہے۔ قوم کے لوگ جریج کے یہاں آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا۔ انہیں باہر نکاال اور گالیاں
دیں۔ لیکن جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر اس لrrڑکے کے پrrاس آئے۔ انہrrوں نے اس سrrے پوچھrrا۔ بچے! تمہrrار
باپ کون ہے؟ بچہ( ہللا کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا!( قوم خوش ہو گئی اور) کہا کہ ہم آپ کے لیے سونے کrrا
عبادت خانہ بنوا دیں۔ جریج نے کہا کہ میرا گھر تو مٹی ہی سے بنے گا۔
www.islamicurdubooks.com 458
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الشركة
کتاب شراکت کے مسائل کے بیان میں
ش ِر َك ِة فِي الطَّ َع ِام َوالنَّ ْه ِد َوا ْل ُع ُرو ِ
ض: اب ال َّ
-1بَ ُ
باب :کھانے ،سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان
ون فِي النَّ ْهِ rد بَأْ ًسrا أَ ْن يَأْ ُكَ rل هََ rذا بَع ً
ْضrا ضةً لَ َّما لَ ْم يََ rر ْال ُم ْسrلِ ُم َ ْف قِ ْس َمةُ َما يُ َكا ُل َويُو َز ُن ُم َجا َزفَةً أَ ْو قَ ْب َ
ضةً قَ ْب َ َو َكي َ
ض ِة َو ْالقِ َر ُ
ان فِي التَّ ْم ِر. ب َو ْالفِ َّ ك ُم َجا َزفَةُ َّ
الذهَ ِ َوهَ َذا بَ ْعضًاَ ،و َك َذلِ َ
اور جو چیزیں ناپی یا تولی جاتی ہیں تخمینے سے بانٹنا یا مٹھی بھربھر کر تقسیم کر لینا ،کیونکہ مسrrلمانوں نے اس
میں کوئی مضائقہ نہیں خیال کیا کہ مشترک زاد سفر( کی مختلف چیزوں میں سے) کوئی شریک ایک چrrیز کھrrا لے
اور دوسرا دوسری چیز ،اسی طرح سونے چاندی کے بrrدل بن تrrولے ڈھیر لگrrا کrrر بrrانٹنے میں ،اسrrی طrrرح دو دو
کھجور اٹھا کر کھانے میں۔
حدیث نمبر2483 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،أَنَّهُ
انَ ، ع ْنَ جrrابِ ِر ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r
كَ ، ع ْنَ و ْه ِ
ب ب ِْن َكي َ
ْسَ r َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
َّاح َوهُ ْم ثَاَل ُ ْ َ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْعثًا قِبَ َل الس ِ
ث َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ث ِمائَ ٍ rة َّاح ِل ،فَأ َّم َر َعلَ ْي ِه ْم أبَا ُعبَ ْيَ rدةَ ب َْن ال َج rر ِ قَا َل" :بَ َع َ
ك ُكلُّهُ، ك ْال َجي ِ
ْش ،فَ ُج ِمَ rع َذلَِ r يق فَنِ َي ال َّزا ُد ،فَأ َ َم َر أَبُو ُعبَ ْي َدةَ بِأ َ ْز َوا ِد َذلَِ r
ْض الطَّ ِر ِ
َوأَنَا فِي ِه ْم ،فَ َخ َرجْ نَا َحتَّى إِ َذا ُكنَّا بِبَع ِ
تَ :و َما تُ ْغنِي ُصrيبُنَا إِاَّل تَ ْمَ rرةٌ تَ ْمَ rرةٌ ،فَقُ ْل ُ
rان يُقَ ِّوتُنَاُ rكَّ rل يَ ْrو ٍم قَلِياًل قَلِياًل َحتَّى فَنِ َي فَلَ ْم يَ ُك ْن ي ِ ان ِم ْز َو َديْ تَ ْم ٍ
rر ،فَ َكَ r فَ َك َ
ب ،فَأ َ َكَ rل ِم ْنrهُ َذلَِ r
ك rوت ِم ْثُ rل الظَّ ِر ِ ت ،قَrrا َل :ثُ َّم ا ْنتَهَ ْينَا إِلَى ْالبَحِْ rر ،فَrإ ِ َذا ُحٌ r ين فَنِيَ ْتَ ْم َرةٌ ؟ فَقَا َل :لَقَ ْد َو َج ْدنَا فَ ْق َدهَا ِح َ
ت ،ثُ َّم َم rر ْ
َّت ُحلَ ْ صrبَا ،ثُ َّم أَ َمَ rر بِ َر ِ
احلٍَ rة فَrر ِ ضrلَ َعي ِْن ِم ْن أَ ْ
ضrاَل ِع ِه فَنُ ِ ْال َجيْشُ ثَ َمانِ َي َع ْش َرةَ لَ ْيلَةً ،ثُ َّم أَ َم َر أَبُو ُعبَ ْيَ rدةَ بِ ِ
تَحْ تَهُ َما فَلَ ْم تُ ِ
ص ْبهُ َما".
www.islamicurdubooks.com 459
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں وہب بن کیسrrان نے اور انہیں جrrابر بن
عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے( رجب 7ھ میں) ساحل بحر کی طrrرف ایک لشrrکر
بھیجا۔ اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کو بنایا۔ فوجیrوں کی تعrداد تین سrو تھی اور میں بھی ان میں
شریک تھا۔ ہم نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا۔ ابوعبیدہ رضی ہللا عنہ نے حکم دیا کہ تمrrام
فrrوجی اپrrنے توشے( جrrو کچھ بھی بrrاقی رہ گrrئے ہrrوں) ایک جگہ جمrrع کrrر دیں۔ سrrب کچھ جمrrع کrrرنے کے بعrrد
کھجوروں کے کل دو تھیلے ہو سکے اور روزانہ ہمیں اسی میں سے تھوڑی تھوڑی کھجور کھانے کے لیے ملrrنے
لگی۔ جب اس کا بھی اکثر حصہ ختم ہو گیا تو ہمیں صرف ایک ایک کھجrrور ملrrتی رہی۔ میں( وہب بن کیسrrان) نے
جابر رضی ہللا عنہ سے کہا بھال ایک کھجور سrے کیrrا ہوتrا ہrو گrا؟ انہrrوں نے بتالیا کہ اس کی قrدر ہمیں اس وقت
معلوم ہوئی جب وہ بھی ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آخر ہم سمندر تک پہنچ گئے۔ اتفrrاق rسrrے سrrمندر میں
ہمیں ایک ایسی مچھلی مل گئی جو( اپrrنے جسrrم میں) پہrrاڑ کی طrrرح معلrrوم ہrrوتی تھی۔ سrrارا لشrrکر اس مچھلی کrrو
اٹھارہ rراتوں تک کھاتا رہا۔ پھر ابوعبیدہ رضی ہللا عنہ نے اس کی دونوں پسلیوں کrrو کھrrڑا کrrرنے کrrا حکم دیا۔ اس
کے بعد اونٹوں کو ان کے تلے سے چلنے کا حکم دیا۔ اور وہ ان پسلیوں کے نیچے سے ہو کrrر گrrزرے ،لیکن اونٹ
نے ان کو چھوا تک نہیں۔
حدیث نمبر2484 :
ُومَ ، ح َّدثَنَاَ حrrاتِ ُم ب ُْن إِ ْسَ rما ِعي َلَ ، ع ْن يَ ِزيَ rد ب ِْن أَبِي ُعبَ ْيٍ rدَ ، ع ْنَ سrلَ َمةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل: َح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن َمرْ ح ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فِي نَحِْ rر إِبِلِ ِه ْم ،فَrrأ َ ِذ َن لَهُ ْم ،فَلَقِيَهُ ْم ُع َمُ rر فَrrأ َ ْخبَرُوهُ، ت أَ ْز َوا ُد ْالقَ ْو ِم َوأَ ْملَقُوا ،فَأَتَ ْوا النَّبِ َّ
ي َ " َخفَّ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل :يَا َر ُسrو َل هَّللا َِ ،ما بَقَrrا ُؤهُ ْم بَ ْعَ rد إِبِلِ ِه ْم ؟
فَقَا َلَ :ما بَقَا ُؤ ُك ْم بَ ْع َد إِبِلِ ُك ْم ،فَ َد َخ َل َعلَى النَّبِ ِّي َ
ضِ rل أَ ْز َوا ِد ِه ْم ،فَب ُِسrطَ لَِ rذلِ َ
ك نِطٌَ rع َو َج َعلُrrوهُ َعلَى اس فَيَrrأْتُ َ
ون بِفَ ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :نَrrا ِد فِي النَّ ِ
فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ك َعلَ ْي ِه ،ثُ َّم َد َعاهُ ْم بِأ َ ْو ِعيَتِ ِه ْم ،فَrrاحْ تَثَى النَّاسُ َحتَّى فَ َر ُغrrوا،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َد َعا َوبَ َّر َ
النِّطَ ِع ،فَقَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ ْشهَ ُد أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَنِّي َرسُو ُل هَّللا ِ".
ثُ َّم قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
www.islamicurdubooks.com 460
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ،ان سے یزید بن ابی عبیrrدہ نے اور
ان سے سلمہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ( غزوہ ہوازن میں) لوگوں کے توشے ختم ہو گrrئے اور فقrrر و محتrrاجی rآ
گئی ،تو لوگ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خrrدمت میں حاضrrر ہrrوئے۔ اپrrنے اونٹrrوں کrrو ذبح کrrرنے کی اجrrازت
لینے( تاکہ انہیں کے گوشت سrrے پیٹ بھrrر سrrکیں) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے انہیں اجrrازت دے دی۔ راسrrتے میں
عمر رضی ہللا عنہ کی مالقات ان سے ہو گئی تrrو انہیں بھی ان لوگrrوں نے اطالع دی۔ عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا
اونٹوں کو کاٹ ڈالو گے تو پھر تم کیسے زندہ رہrrو گے۔ چنrrانچہ آپ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں
حاضر ہوئے اور کہا ،یا رسول ہللا! اگر انہrrوں نے اونٹ بھی ذبح کrر لrیے تrو پھrر یہ لrrوگ کیسrrے زنrدہ رہیں گے۔
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ،تمام لوگوں میں اعالن کrrر دو کہ ان کے پrrاس جrrو کچھ توشrrے بچ
رہے ہیں وہ لے کر یہاں آ جائیں۔ اس کے لیے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھا دیا گیا۔ اور لوگrrوں نے توشrrے اسrrی
دستر خوان پر ال کر رکھ دئیے۔ اس کے بعد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔
اب آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پھر سب لوگوں کو اپنے اپنے برتنوں کے ساتھ بالیا اور سب نے دونوں ہاتھوں سrrے
توشے اپنے برتنوں میں بھر لیے۔ جب سب لوگ بھر چکے تو رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا میں گrrواہی
دیتا ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں ہللا کا سچا رسول ہوں۔
حدیث نمبر2485 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، ُفَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّيَ ، ح َّدثَنَا أَبُو النَّ َج ِ
اش ِّي ، قَا َلَ :سِ rمع ُ
ْتَ رافَِ rع ب َْن َخِ rد ٍ
يجَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َعصْ َر ،فَنَ ْن َح ُر َج ُزورًا فَتُ ْق َس ُ rم َع ْشَ rر قِ َس ٍ rم ،فَنَأْ ُكُ rل لَحْ ًما نَ ِ
ض rيجًا صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ
قَا َلُ " :كنَّا نُ َ
قَ ْب َل أَ ْن تَ ْغر َ
ُب ال َّش ْمسُ ".
ہم سے محمrrد بن یوسrrف نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم سrrے اوزاعی نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ہم سrrے
ابوالنجاشrrی نے بیrrان کیrrا کہrrا کہ میں نے رافrrع بن خrrدیج رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا ،انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ ہم نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ کر اونٹ ذبح کrrرتے تrrو انہیں دس حصrrوں میں تقسrrیم کrrرتے
اور پھر سورج غروب ہونے سے پہلے ہی ہم اس کا پکا ہوا گوشت بھی کھا لیتے۔
www.islamicurdubooks.com 461
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2486 :
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِءَ ، ح َّدثَنَاَ ح َّما ُد ب ُْن أُ َسrا َمةََ ، ع ْن بُ َريٍْ rدَ ، ع ْن أَبِي بُrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي ُم َ
وسrى ، قَrا َل :قَrrا َل النَّبِ ُّي
ان ِع ْن َدهُ ْم فِي ِّين إِ َذا أَرْ َملُوا فِي ْال َغ ْز ِو أَ ْو قَ َّل طَ َعا ُم ِعيَالِ ِه ْم بِ ْال َم ِدينَ ِة َج َمعُوا َما َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َّن اأْل َ ْش َع ِري َ
َ
اح ٍد بِالس َِّويَّ ِة ،فَهُ ْم ِمنِّي َوأَنَا ِم ْنهُ ْم".
اح ٍد ،ثُ َّم ا ْقتَ َس ُموهُ بَ ْينَهُ ْم فِي إِنَا ٍء َو ِ ثَ ْو ٍ
ب َو ِ
ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ،کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیrrا ،ان سrrے برید نے ،ان سrrے ابrrوبردہ نے
ابوموسی رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،قبیلہ اشrrعر کے لوگrrوں کrrا جب
ٰ اور ان سے
جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا یا مدینہ( کے قیام)میں ان کے بال بچوں کے لیے کھانے کی کمی ہو جاتی تو جrrو
کچھ بھی ان کے پاس توشہ ہوتا تو وہ ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک بrrرتن سrے برابrر تقسrیم
کر لیتے ہیں۔ پس وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔
www.islamicurdubooks.com 462
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی مال میں دو آدمی ساجھی ہrrوں تrrو وہ زکrٰ rوۃ میں ایک دوسrrرے سrrے
برابر برابر مجرا کر لیں( یعنی ٰ
زکوۃ کی رقم آپس میں برابر تقسیم کر لیں)۔
س َم ِة ا ْل َغنَ ِم:
اب قِ ْ
-3بَ ُ
باب :بکریوں کا بانٹنا
حدیث نمبر2488 :
rع ب ِْنقَ ، ع ْنَ عبَايَةَ ب ِْن ِرفَا َع rةَ ب ِْن َرافِِ r اريُّ َ ، ح َّدثَنَا أَبُو َع َوانَةََ ، ع ْنَ س ِعي ِد ب ِْن َم ْسرُو ٍ ص ِ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن ْال َح َك ِم اأْل َ ْن َ
صrابُوا إِبِاًل ع ،فَأ َ َ اب النَّ َ
اس ُجrrو ٌ صَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم بِِ rذي ْال ُحلَ ْيفَِ rة ،فَأ َ َ
يجَ ، ع ْنَ ج ِّد ِه ، قَا َلُ " :كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ َخ ِد ٍ
صبُوا ْالقُُ rدو َر ،فَrrأ َ َم َر النَّبِ ُّي
ت ْالقَ ْو ِم ،فَ َع ِجلُواَ ،و َذبَحُواَ ،ونَ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي أُ ْخ َريَا ِ ان النَّبِ ُّي َ َو َغنَ ًما ،قَا َلَ :و َك َ
rير ،فَنََّ rد ِم ْنهَا بَ ِعrrيرٌ ،فَطَلَبُrrوهُ فَأ َ ْعيَrrاهُ ْم،
ت ،ثُ َّم قَ َسَ rم فَ َعَ rد َل َع َشَ rرةً ِم َن ْال َغنَ ِم بِبَ ِعٍ r ور فَأ ُ ْكفِئَ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالقُ ُد ِ
َ
ان فِي ْالقَ ْو ِم َخ ْي ٌل يَ ِسي َرةٌ ،فَأ َ ْه َوى َر ُج ٌل ِم ْنهُ ْم بِ َسه ٍْم فَ َحبَ َسهُ هَّللا ُ ،ثُ َّم قَا َل :إِ َّن لِهَ ِذ ِه ْالبَهَrrائِ ِم أَ َوابَِ rد َكأ َ َوابِِ rد ْالَ rوحْ ِ
ش، َو َك َ
ت َم َعنَا ُم rدًى ،أَفَنَrْ rذبَ ُح
ْسْ r rاف ْال َعُ rد َّو َغ rدًاَ ،ولَي َ
اصrنَعُوا بِِ rه هَ َكَ rذا" .فَقَrrا َل َج rدِّي :إِنَّا نَرْ جُو أَ ْو نَ َخُ r فَ َما َغلَبَ ُك ْم ِم ْنهَا فَ ْ
السُّ rن:ك ،أَ َّما ِّالظفَُ rر َو َسrأ ُ َح ِّدثُ ُك ْم َع ْن َذلَِ r
السَّ rن َو ُّ ب ؟ قَا َلَ :ما أَ ْنهَ َر ال َّد َمَ ،و ُذ ِك َر ْ
اسُ rم هَّللا ِ َعلَ ْيِ rه فَ ُكلُrrوهُ ،لَي َ
ْس ِّ ص ِ بِ ْالقَ َ
الظفُرُ :فَ ُم َدى ْال َحبَ َش ِة. فَ َع ْ
ظ ٌمَ ،وأَ َّما ُّ
ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ،ان سے سعید بن مسrrروق نے ،ان سrrے
عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے اور ان سے ان کے دادا( رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ) نے بیrrان
کیا کہ ہم رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrلم کے سrاتھ مقrام ذوالحلیفہ میں ٹھہrرے ہrوئے تھے۔ لوگrوں کrو بھrوک لگی۔
ادھر( غrrنیمت میں) اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم لشrrکر کے
پیچھے کے لوگوں میں تھے۔ لوگوں نے جلدی کی اور( تقسrrیم سrrے پہلے ہی) ذبح کrrر کے ہانrrڈیاں چڑھا دیں۔ لیکن
بعد میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ ہانڈیاں اوندھا دی گئیں۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے ان
کو تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا۔ ایک اونٹ اس میں سے بھاگ گیا تو لوگ اسے پکڑنے
کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ قrrوم کے پrrاس گھrrوڑے کم تھے۔ ایک صrrحابی تrrیر لے کrrر
www.islamicurdubooks.com 463
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اونٹ کی طرف جھپٹے۔ ہللا نے اس کو ٹھہرا دیا۔ پھrر آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ ان جrانوروں میں بھی
جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے۔ اس لیے ان جانوروں میں سے بھی اگر کوئی تمہیں عاجز کrrر دے تrrو
اس کے ساتھ تم ایسا ہی معاملہ کیا کرو۔ پھر میرے دادا نے عرض کیا کہ کل دشمن کے حملہ کا خوف ہے ،ہمrrارے
پاس چھریاں نہیں ہیں( تلواروں سے ذبح کریں تو ان کے خراب ہونے کrrا ڈر ہے جب کہ جنrrگ سrrامنے ہے) کیrrا ہم
بانس کے کھپچی سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،جو چrrیز بھی خrrون بہrrا دے اور ذبیحہ
تعالی کا نام لیا گیا ہو ،تو اس کے کھانے میں کوئی حrرج نہیں۔ سrوائے دانت اور نrاخن کے۔ اس کی وجہ میں
ٰ پر ہللا
تمہیں بتاتا ہوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔
ستَأْ ِذ َن أَ ْ
ص َحابَهُ: اب ا ْلقِ َرا ِن فِي التَّ ْم ِر بَ ْي َن ال ُّ
ش َر َكا ِء َحتَّى يَ ْ -4بَ ُ
باب :دو دو کھجوریں مال کر کھانا کسی شریک کو جائز نہیں جب تک دوسرے ساتھ والوں سے
اجازت rنہ لے
حدیث نمبر2489 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،يَقُrrولُ: َح َّدثَنَاَ خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَىَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ح َّدثَنَاَ جبَلَةُ ب ُْن ُس َحي ٍْم ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْت اب َْن ُع َمَ rرَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَ ْقر َُن ال َّر ُج ُل بَي َْن التَّ ْم َرتَي ِْن َج ِميعًا َحتَّى يَ ْستَأْ ِذ َن أَصْ َحابَهُ".
"نَهَى النَّبِ ُّي َ
یحیی نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثrrوری نے بیrrان کیrrا ،کہrrا ہم سrrے جبلہ بن سrrحیم نے
ٰ ہم سے خالد بن
بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سrrے سrrنا۔ انہrrوں نے کہrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کوئی شخص اپنے ساتھیوں کی اجازت rکے بغrrیر( دسrrتر خrrوان پrrر) دو دو
کھجور ایک ساتھ مال کر کھائے۔
www.islamicurdubooks.com 464
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2490 :
rر يَرْ ُزقُنَا التَّ ْمَ rر، rان اب ُْن ُّ
الزبَ ْيِ r َح َّدثَنَا أَبُو ْال َولِي ِدَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ جبَلَrةَ ، قَrrا َلُ :كنَّا بِ ْال َم ِدينَِ rة فَأ َ َ
صrابَ ْتنَا َسrنَةٌ ،فَ َكَ r
ان ،إِاَّل أَ ْن يَ ْسrتَأْ ِذ َن
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم"نَهَى َع ِن اإْل ِ ْقَ rر ِ َو َكانَاب ُْن ُع َم َر يَ ُمrrرُّ بِنَrrا ،فَيَقُrrولُ :اَل تَ ْق ُرنُrrوا ،فَrإ ِ َّن النَّبِ َّ
ي َ
ال َّر ُج ُل ِم ْن ُك ْم أَ َخاهُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سے جبلہ نے بیان کیا کہ ہمارا قیام مدینہ میں تھا اور
ہم پر قحط کا دور دورہ ہوا۔ عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما ہمیں کھجور کھانے کے لrrیے دیتے تھے اور عبrrدہللا بن
عمر رضی ہللا عنہما گزرتے ہوئے یہ کہہ کر جایا کرتے تھے کہ دو دو کھجور ایک ساتھ مال کrrر نہ کھانrrا کیrrونکہ
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے دوسرے ساتھی کی اجازت rکے بغیر ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔
يم األَ ْ
شيَا ِء بَ ْي َن الش َُّر َكا ِء بِقِي َم ِة َعد ٍْل: اب تَ ْق ِو ِ
-5بَ ُ
باب :مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا کر اسی شریکوں میں بانٹنا
حدیث نمبر2491 :
ثَ ، ح َّدثَنَا أَيُّوبُ َ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل: ان ب ُْن َم ْي َس َرةََ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
ار ِ َح َّدثَنَاِ ع ْم َر ُ
ان لَهُ َما يَ ْبلُُ rغ ثَ َمنَrهُ ق ِش ْقصًا لَهُ ِم ْن َع ْب ٍد أَ ْو ِشرْ ًكا أَ ْو قَا َل نَ ِ
صيبًا َو َك َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن أَ ْعتَ َ
قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ق ،قَrْ rو ٌل ِم ْن نَrrافِ ٍع أَ ْو فِي ق" ،قَا َل :اَل أَ ْد ِري قَ ْولُهُ َعتَ َ
ق ِم ْنهُ َما َعتَ َ ق ِم ْنهُ َما َعتَ َ قَ ،وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ بِقِي َم ِة ْال َع ْد ِل فَهُ َو َعتِي ٌ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
ثَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ ْال َح ِدي ِ
ہم سے عمران بن میسرہ ابوالحسن بصری نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے
ایوب سختیانی نے ،کہا ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک( ساجھے) کے غالم میں اپنا حصrrہ آزاد کrrر دے اور اس کے پrrاس سrrارے غالم
کی قیمت کے موافق مال ہو تو وہ پورا آزاد ہو جائے گا۔ اگر اتنا مال نہ ہو تو بس جتنا حصہ اس کrrا تھrrا اتنrrا ہی آزاد
ہوا۔ ایوب نے کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں کہ روایت کا یہ آخrrری حصہ غالم کrا وہی حصrہ آزاد ہrو گrrا جrو اس نے
آزاد کیا ہے یہ نافع کا اپنا قول ہے یا نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی حدیث میں داخل ہے۔
www.islamicurdubooks.com 465
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2492 :
يرسَ ، ع ْن بَ ِش ِ َح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد ، أَ ْخبَ َرنَا ع ْب ُد هَّللا ِ أَ ْخبَ َرنَاَ س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َعرُوبَةََ ، ع ْن قَتَا َدةََ ، ع ْن النَّضْ ِر ب ِْن أَنَ ٍ
ق َشقِيصًا ِم ْن َم ْملُو ِكِ rه صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْعتَ َ يكَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ ب ِْن نَ ِه ٍ
ق َعلَ ْي ِه". صهُ فِي َمالِ ِه ،فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُك ْن لَهُ َما ٌل قُ ِّو َم ْال َم ْملُو ُ
ك قِي َمةَ َع ْد ٍل ،ثُ َّم ا ْستُ ْس ِع َي َغ ْي َر َم ْشقُو ٍ فَ َعلَ ْي ِه خَاَل ُ
ہم سے بشیر بن محمد نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ،کہا ہم کو سعید بن ابی عrrروبہ نے خrrبر
دی ،انہیں قتادہ نے ،انہیں نضر بن انس نے ،انہیں بشیر بن نہیک نے اور انہیں ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا جrrو شrrخص مشrrترک غالم میں سrrے اپنrrا حصrrہ آزاد کrrر دے تrrو اس کے لrrیے
ضروری ہے کہ اپنے مال سے غالم کو پوری آزادی دال دے۔ لیکن اگر اس کے پrrاس اتنrrا مrrال نہیں ہے تrrو انصrrاف
کے ساتھ غالم کی قیمت لگائی جائے۔ پھر غالم سے کہا جائے کہ( اپrrنی آزادی کی) کوشrrش میں وہ بrrاقی حصrrہ کی
قیمت خود کما کر ادا کر لے۔ لیکن غالم پر اس کے لیے کوئی دباو نہ ڈاال جائے۔
www.islamicurdubooks.com 466
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
پر قائم رہنے والے اور اس میں گھس جانے والے( یعrrنی خالف کrrرنے والے) کی مثrrال ایسrrے لوگrrوں کی سrrی ہے
جنہوں نے ایک کشتی کے سلسلے میں قرعہ ڈاال۔ جس کے نتیجہ میں بعض لوگوں کو کشتی کے اوپر کا حصہ اور
بعض کو نیچے کا۔ پس جو لوگ نیچے والے تھے ،انہیں( دریا سے) پانی لینے کے لیے اوپر والrrوں کے پrrاس سrrے
گزرنا پڑتا۔ انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم اپنے ہی حصrrہ میں ایک سrrوراخ کrrر لیں تrrاکہ اوپrrر والrrوں کrrو ہم کrrوئی
تکلیف نہ دیں۔ اب اگر اوپر والے بھی نیچے والوں کو من مانی کرنے دیں گے تو کشrrتی والے تمrrام ہالک ہrrو جrrائیں
گے اور اگر اوپر والے نیچے والوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو یہ خود بھی بچیں گے اور ساری کشتی بھی بچ جائے گی۔
www.islamicurdubooks.com 467
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا عامری اویسی نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ،انہوں نے
کہا ہم سے صالح نے ،ان سے ابن شہاب نے بیان کیrrا ،کہ مجھے عrrروہ بن زبrrیر نے خrrبر دی اور انہrrوں نے سrrیدہ
عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا تھا( دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سrrے یونس نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
ابن شہاب نے ،انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے( سrrورۃ نسrrاء میں) اس آیت
کے بارے میں پوچھا« وإن خفتم» سے« ورباع» اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ کرنے کrrا ڈر ہrrو تrrو جrrو عrrورتیں
پسند آئیں دو دو تین تین چار rچار نکاح میں الؤ انہوں نے کہا مrrیرے بھrrانجے یہ آیت اس یتیم لrrڑکی کے بrrارے میں
ہے جو اپنے ولی( محافظ رشتہ دار جیسے چچیرا بھائی ،پھوپھی زاد یا مrrاموں زاد بھrrائی) کی پrrرورش میں ہrrو اور
ترکے کے مال میں اس کی ساجھی ہو اور وہ اس کی مالداری اور خوبصورتی پر فریفتہ ہو کrrر اس سrrے نکrrاح کrrر
لینا چاہے لیکن پورا مہر انصاف سے جتنا اس کو اور جگہ ملتا وہ نہ دے ،تو اسے اس سے منع کر دیا گیا کہ ایسی
یتیم لڑکیوں سے نکاح کرے۔ البتہ اگر ان کے ساتھ ان کے ولی انصاف کر سکیں اور ان کی حسب حیثیت بہتر سrrے
بہتر طرز عمل مہر کے بارے میں اختیار کریں( تو اس صrورت میں نکrاح کrرنے کی اجrازت ہے) اور ان سrے یہ
بھی کہہ دیا گیا کہ ان کے سوا جو بھی عورت انہیں پسند ہو ان سے وہ نکاح کر سکتے ہیں۔ عروہ بن زبrrیر نے کہrrا
کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بتالیا ،پھر لوگوں نے اس آیت کے نازل ہrrونے کے بعد( ایسrrی لڑکیrrوں سrrے نکrrاح کی
تعالی نے یہ آیت نازل کی« ويستفتونك في النساء» اور آپ سrے عورتrوں
ٰ اجازت کے بارے میں) مسئلہ پوچھا تو ہللا
کے بارے میں یہ لوگ سوال کرتے ہیں ۔ آگے فرمایا اور تم ان سے نکrrاح کرنrrا چrrاہتے ہrrو۔ یہ جrrو اس آیت میں ہے
اور جو قرآن میں تم پر پڑھا جاتا ہے اس سے مراد پہلی آیت ہے یعنی اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ ہو سکنے کا
ڈر ہو تو دوسری عورتیں جو بھلی لگیں ان سrrے نکrrاح کrrر لو ۔ سrrیدہ عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے کہrrا یہ جrrو ہللا نے
دوسری آیت میں فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس سے یہ غرض ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری پرورش
میں ہو اور مال اور جمال کم رکھتی ہو اس سے تو تم نفرت کرتے ہو ،اس لیے جس یتیم لrrڑکی کے مrrال اور جمrrال
میں تم کو رغبت ہو اس سے بھی نکاح نہ کرو مگر اس صورت میں جب انصاف کے ساتھ ان کا پورا مہر ادا کرو۔
ين َو َغ ْي ِر َها:
ض َش ِر َك ِة فِي األَ َر ِ
اب ال َّ
-8بَ ُ
www.islamicurdubooks.com 468
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْنَ جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
اح ِدَ ، ح َّدثَنَاَ م ْع َم ٌرَ ، ع ِنُّ
ت ُّ
الط ُر ُ
ق ت ْال ُح ُدو ُد َو ُ
ص rرِّ فَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِال ُّش ْف َع ِة فِي ُكلِّ َما لَ ْم يُ ْق َس ْم ،فَإ ِ َذا َوقَ َع ِ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :قَ َ
ضى النَّبِ ُّي َ
فَاَل ُش ْف َعةَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے معمر نے بیان کیrrا ،ان
سے زہری نے بیان کیا ،ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہا کہ نبی کریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے ہر اس جائیداد میں شفعہ کا حق دیا تھا جس کی شرکاء میں ابھی تقسrrیم نہ ہrrوئی ہrrو۔ لیکن اگrrر حrrد
بندی ہو جائے اور راستے الگ ہو جائیں تو پھر شفعہ کا حق باقی نہیں رہتا۔
www.islamicurdubooks.com 469
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ين فِي ا ْل ُم َز َ
ار َع ِة: ش ِر ِك َ اب ُمشَا َر َك ِة ِّ
الذ ِّم ِّي َوا ْل ُم ْ -11بَ ُ
باب :مسلمان کا مشرکین اور ذمیوں کے ساتھ مل کر کھیتی باڑی کرنا
حدیث نمبر2499 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :أَ ْعطَى
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاُ ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْسَ rما َءَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر ْاليَهُو َد أَ ْن يَ ْع َملُوهَا َويَ ْز َر ُعوهَاَ ،ولَهُ ْم َش ْ
ط ُر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا". َرسُو ُل هَّللا ِ َ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سrrے جrrویریہ بن اسrrماء نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے نrrافع نے اور ان سrrے
ٰ ہم سے
عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کrrو اس شrrرط پrrر دے دی تھی
کہ وہ اس میں محنت کریں اور بوئیں جوتیں۔ پیداوار کا آدھا حصہ انہیں مال کرے گا۔
www.islamicurdubooks.com 470
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 471
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش ِر َك ِة فِي ال َّرقِ ِ
يق: اب ال َّ
-14بَ ُ
باب :غالم لونڈی میں شرکت کا بیان
www.islamicurdubooks.com 472
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2503 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاُ ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْس َما َءَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrاَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ان لَهُ َما ٌل قَ ْد َر ثَ َمنِ ِه يُقَrrا ُم قِي َم rةَ َعْ rد ٍل، ب َعلَ ْي ِه أَ ْن يُ ْعتِ َ
ق ُكلَّهُ ،إِ ْن َك َ َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْعتَ َ
ق ِشرْ ًكا لَهُ فِي َم ْملُ ٍ
وك َو َج َ
صتَهُ ْمَ ،ويُ َخلَّى َسبِي ُل ْال ُم ْعتَ ِ
ق". َويُ ْعطَى ُش َر َكا ُؤهُ ِح َّ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ،ان سrrے نrrافع نے اور ان سrrے عبrrدہللا بن عمrrر
رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی سrrاجھے کے غالم کrrا اپنrrا حصrrہ آزاد
کر دیا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اگر غالم کی انصاف کے موافق قیمت کے برابر اس کے پاس مال ہو تrrو وہ
سارا غالم آزاد کrرا دے۔ اس طrرح دوسrرے سrاجھیوں کrو ان کے حصrے کی قیمت ادا کrر دی جrائے اور اس آزاد
کیے ہوئے غالم کا پیچھا چھوڑ دیا جائے۔
حدیث نمبر2504 :
يكَ ، ع ْن أَبِيير ب ِْن نَ ِه ٍ سَ ، ع ْن بَ ِشِ r ضِ rر ب ِْن أَنَ ٍ rاز ٍمَ ، ع ْن قَتَrrا َدةََ ، ع ِن النَّ ْ انَ ، حَّ rدثَنَاَ ج ِريُ rر ب ُْن َحِ r َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
rان لَrهُ ق ِش ْقصًا لَهُ فِي َع ْب ٍد أُ ْعتَِ r
ق ُكلُّهُ إِ ْن َكَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْعتَ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
هُ َر ْي َرةَ َر ِ
َمالٌَ ،وإِاَّل يُ ْستَ ْس َع َغ ْي َر َم ْشقُو ٍ
ق َعلَ ْي ِه".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ،ان سے قتادہ نے ،ان سے نضrrر بن انس نے،
ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس
نے کسی( ساجھے کے) غالم کا اپنا حصہ آزاد کر دیا تو اگر اس کے پاس مال ہے تو پrورا غالم آزاد ہrو جrrائے گrrا۔
ورنہ باقی حصوں کو آزاد کrرانے کے لrیے اس سrے محنت مrrزدوری کrrرائی جrائے۔ لیکن اس سلسrrلے میں اس پrrر
کوئی دباو نہ ڈاال جائے۔
www.islamicurdubooks.com 473
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :قربانی کے جانوروں اور اونٹوں میں شرکت اور اگر کوئی مکہ کو قربانی بھیج چکے پھر
اس میں کسی کو شریک کر لے تو جائز ہے
حدیث نمبر2506 - 2505 :
انَ ، ح َّدثَنَاَ ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد ْال َملِ ِك ب ُْن ُج َري ٍ
ْجَ ، ع ْنَ عطَا ٍءَ ، ع ْنَ جابِ ٍرَ ، و َع ْن طَrrا ُو ٍ
س ، َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
صْ rب َح َرابِ َعٍ rة ِم ْن ِذي ْال ِح َّج ِة صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َوأَ ْ
صَ rحابُهُ ُ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،قَrrا َل :قَِ rد َم النَّبِ ُّي َ
سَ ر ِ
َع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
ك ْالقَالَ rةُ ،قَrrا َل ت فِي َذلِ َ ين بِ ْال َحجِّ اَل يَ ْخلِطُهُ ْم َش ْي ٌء ،فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا أَ َم َرنَا فَ َج َع ْلنَاهَا ُع ْم َرةًَ ،وأَ ْن نَ ِح َّل إِلَى نِ َسائِنَا فَفَ َش ْ
ُم ِهلِّ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rهي َ ك النَّبِ ََّعطَا ٌء :فَقَا َل َجابِرٌ :فَيَرُو ُح أَ َح ُدنَا إِلَى ِمنًىَ ،و َذ َك ُرهُ يَ ْقطُ ُر َمنِيًّا ،فَقَا َل َجrrابِ ٌر بِ َكفِّ ِه :فَبَلََ rغ َذلَِ r
اس rتَ ْقبَ ْل ُ
ت ِم ْن ون َك َذا َو َك َذاَ ،وهَّللا ِ أَل َنَا أَبَrrرُّ َوأَ ْتقَى هَّلِل ِ ِم ْنهُ ْمَ ،ولَrْ rو أَنِّي ْ
َو َسلَّ َم ،فَقَا َم َخ ِطيبًا ،فَقَا َل :بَلَ َغنِي أَ َّن أَ ْق َوا ًما يَقُولُ َ
ي ألَحْ لَ ْل ُ
ت ،فَقَا َم ُسَ rراقَةُ ب ُْن َمالِِ r
rك ب ِْن ُجع ُ
ْشٍ rم ،فَقَrrا َل :يَا َر ُسrو َل ْتَ ،ولَ ْواَل أَ َّن َم ِعي ْالهَ ْد َ
ت َما أَ ْه َدي ُ
أَ ْم ِري َما ا ْستَ ْدبَرْ ُ
ك بِ َما أَهَ َّ rل بِ ِ rه
ب ،فَقَا َل أَ َحُ rدهُ َما :يَقُrrو ُل لَبَّ ْيَ r
هَّللا ِِ ،ه َي لَنَا أَ ْو لِأْل َبَ ِد ،فَقَا َل :اَل ،بَلْ لِأْل َبَ ِد ،قَا َلَ :و َجا َء َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَrrأ َ َم َر النَّبِ ُّي
ول هَّللا ِ َ
ك بِ َح َّج ِة َر ُسِ rصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،وقَا َلَ :وقَا َل اآْل َخرُ :لَبَّ ْيَ r
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُقِي َم َعلَى إِحْ َرا ِم ِهَ ،وأَ ْش َر َكهُ فِي ْالهَ ْد ِ
ي. َ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،کہا ہم سے حماد بن زید نے بیrrان کیrrا ،انہیں عبrrدالملک بن جrrریج نے خrrبر دی ،انہیں
عطاء نے اور انہیں جابر رضی ہللا عنہ نے اور( ابن جریج اسی حدیث کی دوسری روایت) طاؤس سrrے کrrرتے ہیں
کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم چrrوتھی ذی الحجہ کی صrrبح کrrو حج کrrا تلrrبیہ
کہتے ہوئے جس کے ساتھ کوئی اور چیز( عمrrرہ) نہ مالتے ہrrوئے( مکہ میں) داخrrل ہrrوئے۔ جب ہم مکہ پہنچے تrrو
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے حکم سے ہم نے اپنے حج کو عمرہ کrrر ڈاال۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے یہ بھی فرمایا
کہ( عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد حج کے احرام تک) ہماری بیویاں ہمارے لیے حالل رہیں گی۔ اس پر لوگrrوں
میں چرچا rہونے لگا۔ عطاء نے بیان کیا کہ جrrابر رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا کہ کچھ لrrوگ کہrrنے لگے کیrrا ہم میں سrrے
منی اس طرح جائے کہ منی اس کے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ جrrابر نے ہrrاتھ سrrے اشrrارہ بھی کیrrا۔ یہ بrrات نrrبی
کوئی ٰ
کریم صلی ہللا علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا
ہے کہ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ ہللا کی قسم میں ان لوگrrوں سrrے زیادہ نیrrک اور ہللا سrrے ڈرنے
واال ہوں۔ اگر مجھے وہ بات پہلے ہی معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور اپنے ساتھ نہ التا
اور اگر میرے ساتھ قربانی کے جrrانور نہ ہrوتے تrو میں بھی احrرام کھrول دیتrا۔ اس پrر سrrراقہ بن مالrک بن جعشrrم
www.islamicurdubooks.com 474
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کھڑے ہوئے اور کہا یا رسول ہللا! کیrrا یہ حکم( حج کے ایام میں عمrrرہ) خrrاص ہمrrارے ہی لrrیے ہے یا ہمیشrrہ کے
لیے؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ جابر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ علی بن ابی
طالب رضی ہللا عنہ( یمن سے) آئے۔ اب عطاء اور طاؤس میں سے ایک تrrو یوں کہتrrا ہے علی رضrrی ہللا عنہ نے
احرام کے وقت یوں کہا تھا۔« لبيك بما أهل به رسrrول هللا صrrلى هللا عليه وسrrلم ».اور دوسrrرا یوں کہتrrا ہے کہ انہrrوں
نے« لبيك بحجة رسول هللا صلى هللا عليه وسلم» کہا تھا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپrrنے
احرام پر قائم رہیں( جیسا بھی انہوں نے باندھا ہے) اور انہیں اپنی قربانی میں شریک کر لیا۔
ض َ rي هَّللا ُ انَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عبَايَةَ ب ِْن ِرفَا َعةََ ، ع ْن َج ِّد ِهَ رافِ ِع ب ِْن َخِ rد ٍ
يجَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ٌد ، أَ ْخبَ َرنَاَ و ِكي ٌعَ ، ع ْنُ س ْفيَ َ
ص ْبنَا َغنَ ًما َوإِبِاًل ،فَ َع ِجَ rل ْالقَrْ rو ُم ،فَrrأ َ ْغلَ ْوا
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة ِم ْن تِهَا َمةَ ،فَأ َ َ
َع ْنهُ ،قَا َلُ " :كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ
ت ،ثُ َّم َعَ rد َل َع ْشrرًا ِم َن ْال َغنَ ِم بِ َجُ rز ٍ
ور ،ثُ َّم إِ َّن صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فَrrأ َ َم َر بِهَا فَrrأ ُ ْكفِئَ ْ
بِهَا ْالقُ ُدو َر ،فَ َجا َء َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ْس فِي ْالقَ ْو ِم إِاَّل َخ ْي ٌل يَ ِسي َرةٌ ،فَ َر َماهُ َر ُج ٌل فَ َحبَ َسهُ بِ َسrه ٍْم ،فَقَrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :إِ َّن بَ ِعيرًا نَ َّد َولَي َ
ش ،فَ َما َغلَبَ ُك ْم ِم ْنهَا فَاصْ نَعُوا بِ ِه هَ َك َذا ،قَا َل :قَا َل َج rدِّي :يَا َر ُس rو َل هَّللا ِ ،إِنَّا نَرْ جُو أَ ْو لِهَ ِذ ِه ْالبَهَائِ ِم أَ َوابِ َد َكأ َ َوابِ ِد ْال َوحْ ِ
ب ؟ فَقَا َل :ا ْع َجلْ أَ ْو أَرْ نِي َما أَ ْنهَ َر الَّ rد َمَ ،و ُذ ِكَ rر ْ
اسُ rم هَّللا ِ ص ِْس َم َعنَا ُمدًى ،فَنَ ْذبَ ُح بِ ْالقَ َ اف أَ ْن نَ ْلقَى ْال َع ُد َّو َغدًا َولَي َ
نَ َخ ُ
الظفُ ُر فَ ُم َدى ْال َحبَ َش ِة".
ظ ٌمَ ،وأَ َّما ُّ الظفُ َرَ ،و َسأ ُ َح ِّدثُ ُك ْم َع ْن َذلِ َ
ك ،أَ َّما الس ُِّّن فَ َع ْ ْس الس َِّّن َو ُّ َعلَ ْي ِه ،فَ ُكلُوا لَي َ
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو وکیع نے خبر دی ،انہیں سفیان ثrrوری نے ،انہیں ان کے والrrد سrrعید
بن مسروق نے ،انہیں عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے ان کے دادا رافrrع بن خrrدیج رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ ہم
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے مقام ذوالحلیفہ میں تھے( غrنیمت میں) ہمیں بکریاں اور اونٹ ملے
تھے۔ بعض لوگوں نے جلدی کی اور( جانور ذبح کر کے) گوشت کو ہانڈیوں میں چڑھا دیا۔ پھر رسrول ہللا صrلی ہللا
علیہ وسلم تشریف الئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے حکم سے گوشت کی ہانڈیوں کو الٹ دیا گیrrا۔ پھر( آپ صrrلی ہللا
www.islamicurdubooks.com 475
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
علیہ وسلم نے تقسیم میں) دس بکریوں کا ایک اونٹ کے برابر حصہ رکھا۔ ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہوا۔ قrوم کے پrاس
گھوڑوں کی کمی تھی۔ ایک شخص نے اونٹ کو تیر مار کر روک لیا۔ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ
ان جانوروں میں بھی جنگی جانوروں کی طرح وحشت ہوتی ہے۔ اس لیے جب تک ان کو نہ پکڑ سکو تو تم ان کے
ساتھ ہی ایسا سلوک کیا کرو۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا نے عرض کیا ،یا رسrrول ہللا! ہمیں امیrrد ہے یا خطrrرہ
ہے کہ کہیں کل دشمن سے مڈبھیڑ نہ ہو جائے اور چھری ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ کیا دھار دار لکڑی سے ہم ذبح کrrر
سکتے ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،لیکن ذبح کرنے میں جلدی کرو۔ جrrو چrrیز خrrون بہrrا دے( اسrrی سrے
کاٹ ڈالو) اگر اس پر ہللا کا نام لیا جائے تو اس کو کھاؤ اور ناخن اور دانت سے ذبح نہ کرو۔ اس کی وجہ میں بتالتا
ہوں دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 476
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الرهن
کتاب رہن کے بیان میں
اب في ال َّر ْه ِن فِي ا ْل َح َ
ض ِر: -1بَ ٌ
باب :آدمی اپنی بستی میں ہو اور گروی رکھے
ان َم ْقبُو َ
ضةٌ سورة البقرة آية .283 َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَىَ :وإِ ْن ُك ْنتُ ْم َعلَى َسفَ ٍر َولَ ْم تَ ِج ُدوا َكاتِبًا فَ ِرهَ ٌ
تعالی نے سورۃ البقرہ میں فرمایا« وإن كنتم على سفر ولم تجrrدوا كاتبا فرهrrان مقبوضrrة» اگrrر تم سrrفر میں ہrrو
ٰ اور ہللا
اور کوئی لکھنے واال نہ ملے تو رہن قبضہ میں رکھ لو۔
حدیث نمبر2508 :
ص rلَّى هَّللا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :ولَقَ ْ rد َرهَ َن النَّبِ ُّي َ َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌمَ ، ح َّدثَنَا قَتَا َدةَُ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ُخب ِْز َش ِع ٍ
ير َوإِهَالَ ٍة َسنِ َخ ٍةَ ،ولَقَ ْد َس ِم ْعتُهُ ،يَقُولُ: ْت إِلَى النَّبِ ِّي َ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِدرْ َعهُ بِ َش ِع ٍ
يرَ ،و َم َشي ُ
عَ ،واَل أَ ْم َسىَ ،وإِنَّهُ ْم لَتِ ْس َعةُ أَ ْبيَا ٍ
ت". َما أَصْ بَ َح آِل ِل ُم َح َّم ٍد َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِاَّل َ
صا ٌ
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیrrان کیrrا ،کہrrا ہم سrrے قتrrادہ نے بیrrان کیrrا ،اور ان
سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ نrبی کrریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے اپrنی زرہ َج rو کے بrدلے گrروی رکھی
تھی۔ ایک دن میں خود آپ کے پاس َجو کی روٹی اور باسی چربی لے کر حاضر ہوا تھا۔ میں نے خود آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے سنا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ آل محمد پر کوئی صبح اور کوئی شrrام ایسrrی نہیں
آئی کہ ایک صاع سے زیادہ کچھ اور موجود رہا ہو ،حاالنکہ آپ کے نو گھر تھے۔
www.islamicurdubooks.com 477
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سالَ ِ
ح: اب َره ِْن ال ِّ
-3بَ ُ
باب :ہتھیار گروی رکھنا
حدیث نمبر2510 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،يَقُrrولُ :قَrrا َل
ْتَ جrrابِ َر ب َْن َعبِْ rد هَّللا َِ ر ِ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
ان ، قَrrا َلَ ع ْم rرٌوَ : سِ rمع ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ؟ فَقَrrا َل ب ب ِْن اأْل َ ْش َر ِ
ف ،فَإِنَّهُ قَ ْد آ َذى هَّللا َ َو َرسُولَهُ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن لِ َك ْع ِ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ك rف نَرْ هَنُ َ rُم َح َّم ُد ب ُْن َم ْسلَ َمةَ :أَنَا ،فَأَتَاهُ ،فَقَا َل :أَ َر ْدنَا أَ ْن تُ ْسلِفَنَا َو ْسقًا أَ ْو َو ْسقَي ِْن ،فَقَا َل :ارْ هَنُونِي نِ َسا َء ُك ْم ،قَالُواَ :ك ْيَ r
rف نَrrرْ هَ ُن أَ ْبنَا َءنَا فَي َُسrبُّ أَ َحُ rدهُ ْم ؟ فَيُقَrrالُُ :ر ِه َن ب ؟ قَا َل :فَrrارْ هَنُونِي أَ ْبنَrrا َء ُك ْم ،قَrrالُواَ :ك ْيَ r ت أَجْ َم ُل ْال َع َر ِنِ َسا َءنَا َوأَ ْن َ
ان :يَ ْعنِي ال ِّساَل َح ،فَ َو َع َدهُ أَ ْن يَأْتِيَهُ فَقَتَلُوهُ ،ثُ َّم أَتَ ْ
rrوا ك اأَّل ْ َمةَ" .قَا َل ُس ْفيَ ُ ق أَ ْو َو ْسقَي ِْن هَ َذا َعا ٌر َعلَ ْينَاَ ،ولَ ِكنَّا نَرْ هَنُ َ بِ َو ْس ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخبَرُوهُ. النَّبِ َّ
ي َ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیrrا کہ عمrrرو بن دینrrار نے بیrrان کیrrا کہ میں
نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کعب بن
اشرف( یہودی اسالم کا پکا دشمن) کا کام کون تمام کرے گrrا کہ اس نے ہللا اور اس کے رسrrول کrrو بہت تکلیrrف دے
رکھی ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں( یہ خدمت انجام دوں گا) چنانچہ وہ اس کے پاس گrrئے اور
www.islamicurdubooks.com 478
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کہا کہ ایک یا دو وسق غلہ قرض لینے کے ارادے سے آیا ہوں۔ کعب نے کہا لیکن تمہیں اپنی بیویوں کو میرے یہاں
گروی رکھنا ہو گا۔ محمrد بن مسrلمہ اور اس کے سrاتھیوں نے کہrا کہ ہم اپrنی بیویوں کrو تمہrارے پrاس کس طrرح
گروی رکھ سکتے ہیں جب کہ تم سارے عرب میں خوبصrrورت ہrrو۔ اس نے کہrrا کہ پھrrر اپrrنی اوالد گrrروی رکھ دو۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی اوالد کس طرح رہن رکھ سکتے ہیں اسی پر انہیں گالی دی جایا کرے گی کہ ایک دو وسrrق
غلے کے لیے رہن رکھ دیے گئے تھے تو ہمارے لیے بڑی شرم کی بات ہو گی۔ البتہ ہم اپنے ہتھیrrار تمہrrارے یہrrاں
رہن رکھ سکتے ہیں۔ سفیان نے کہا کہ لفظ« ألمة» سے مراد ہتھیار ہیں۔ پھر محمد بن مسلمہ رضی ہللا عنہ اس سrے
دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے( چلے آئے اور رات کو اس کے یہاں پہنچ کر) اسے قتل کر دیا۔ پھrrر نrrبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو خبر دی۔
وب َو َم ْحلُ ٌ
وب: اب ال َّرهْنُ َم ْر ُك ٌ
-4بَ ُ
باب :گروی جانور پر سواری کرنا اس کا دودھ پینا درست ہے
َوقَا َل ُم ِغي َرةَُ :ع ْن إِ ْب َرا ِهي َم تُرْ َكبُ الضَّالَّةُ بِقَ ْد ِر َعلَفِهَا َوتُحْ لَبُ بِقَ ْد ِر َعلَفِهَاَ ،وال َّر ْه ُن ِم ْثلُهُ.
اور مغیرہ نے بیان کیا اور ان سے ابراہیم نخعی نے کہ گم ہونے والے جانور پر( اگر وہ کسی کو مل جائے تو) اس
پر چارہ دینے کے بدلے سواری کی جائے( اگر وہ سواری کا جانور ہے) اور( چارے کے مطابق) اس کا دودھ بھی
دوہا جائے( اگر وہ دودھ دینے کے قابل ہے) ایسے ہی گروی جانور پر بھی۔
حدیث نمبر2511 :
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم، َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَاَ ز َك ِريَّا ُءَ ، ع ْنَ عا ِم ٍرَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
أَنَّهُ َك َ
ان يَقُولُ" :ال َّر ْه ُن يُرْ َكبُ بِنَفَقَتِ ِهَ ،ويُ ْش َربُ لَبَ ُن ال َّدرِّ إِ َذا َك َ
ان َمرْ هُونًا"r.
www.islamicurdubooks.com 479
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے زکریا بن ابی زائrدہ نے بیrان کیrا ،ان سrے عrامر شrعبی نے اور ان سrے
ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا گrrروی جrrانور پrrر اس کrrا خrrرچ نکrrالنے کے
لیے سواری کی جائے ،دودھ واال جانور گروی ہو تو اس کا دودھ پیا جائے۔
حدیث نمبر2512 :
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاَ ز َك ِريَّا ُءَ ، ع ْن ال َّش ْعبِ ِّيَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل:
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :ال َّر ْه ُن يُرْ َكبُ بِنَفَقَتِ ِrه إِ َذا َكَ r
rان َمرْ هُونًrrاَ ،ولَبَ ُن ال َّ rدرِّ ي ُْشَ rربُ بِنَفَقَتِrِ rه إِ َذا َكَ r
rان قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َمرْ هُونًاَ ،و َعلَى الَّ ِذي يَرْ َكبُ َويَ ْش َربُ النَّفَقَةُ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ،انہیں زکریا نے خrrبر دی ،انہیں شrrعبی
نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،گrrروی جrrانور پrrر
اس کے خرچ کے بدل سواری کی جائے۔ اسی طرح دودھ والے جانور کا جب وہ گروی ہو تو خرچ کے بدل اس کrrا
دودھ پیا جائے اور جو کوئی سواری کرے یا دودھ پئے وہی اس کا خرچ rاٹھائے۔
شَ ، ع ْن إِ ْبَ rرا ِهي َمَ ، ع ِن اأْل َ ْسَ rو ِدَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،قَrrالَ ْ
ت: َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، حَّ rدثَنَاَ ج ِريٌ rرَ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن يَهُو ِديٍّ طَ َعا ًماَ ،و َرهَنَهُ ِدرْ َعهُ".
"ا ْشتَ َرى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ،ان سrrے اعمش نے ،ان سrrے ابrrراہیم نے ،ان سrrے
اسود نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے کچھ مrrدت ٹھہrrرا کrrر
ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھی۔
www.islamicurdubooks.com 480
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ف ال َّرا ِهنُ َوا ْل ُم ْرتَ ِهنُ َونَ ْح ُوهُ فَا ْلبَيِّنَةُ َعلَى ا ْل ُمد َِّعي َوا ْليَ ِمينُ َعلَى ا ْل ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه: اب إِ َذا ْ
اختَلَ َ -6بَ ُ
باب :راہن اور مرتہن میں اگر کسی بات پر اختالف ہو جائے یا ان کی طرح دوسرے لوگوں میں
مدعی علیہ سے قسم لی جائے گی
ٰ تو گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے ،ورنہ ( منکر )
حدیث نمبر2514 :
ب إِلَ َّ
ي إِ َّن َحَّ rدثَنَاَ خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَىَ ، حَّ rدثَنَا نَrrافِ ُع ب ُْن ُع َمَ rرَ ، ع ِن اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك rةَ قَrrا َلَ :كتَب ُ
ْت إِلَى اب ِْن َعبَّا ٍ
س" ، فَ َكتَ َ
ين َعلَى ْال ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه".
ضى أَ َّن ْاليَ ِم َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ َ
ي َالنَّبِ َّ
یحیی نے بیrrان کیrrا ،کہrrا ہم سrے نrrافع بن عمrrر نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابن ابی ملیکہ نے کہ میں نے
ٰ ہم سے خالد بن
عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما کی خدمت میں( دو عورتوں کے مقدمہ میں) لکھا تو اس کے جrrواب میں انہrrوں نے
rدعی
تحریر فرمایا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فیصلہ کیا تھا کہ( اگر مrrدعی گrrواہ نہ پیش کrrر سrrکے) تrrو مٰ r
علیہ سے قسم لی جائے گی۔
www.islamicurdubooks.com 481
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیrا ،کہrا ہم سrے جریر نے بیrان کیrا ،ان سrے منصrور نے ،ان سrے ابووائrل نے کہ
عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جو شخص جان بوجھ کر اس نیت سے جھrوٹی قسrم کھrrائے کہ اس طrرح
تعالی اس پrrر غضrrبناک ہrrو
ٰ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ ہللا
ٰ دوسرے کے مال پر اپنی ملکیت جمائے تو وہ ہللا
تعالی نے( سورۃ آل عمران میں) یہ آیت نrrازل فرمrrائی« إن الrrذين يشrrترون بعهد هللا
ٰ گا۔ اس ارشاد کی تصدیق میں ہللا
وأيمانهم ثمنا قليال» وہ لوگ جو ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی پونجی خریدتے ہیں آخر آیت
تک انہوں نے تالوت کی۔ ابووائل نے کہا اس کے بعد اشعث بن قیس رضrrی ہللا عنہ ہمrrارے گھrrر تشrrریف الئے اور
پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰ ن( ابومسعود رضی ہللا عنہ) نے تم سے کون سی حدیث بیان کی ہے؟ انہوں نے کہrrا کہ ہم نے
حrrrدیث بrrrاال ان کے سrrrامنے پیش کrrrر دی۔ اس پrrrر انہrrrوں نے کہrrrا کہ انہrrrوں نے سrrrچ بیrrrان کیrrrا ہے۔ مrrrیرا
ایک( یہودی) شخص سے کنویں کے معاملے میں جھگrrڑا ہrوا تھrrا۔ ہم اپنrrا جھگrrڑا rلے کrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے گواہ الؤ ورنہ دوسrrرے فریق سrrے
قسم لی جائے گی۔ میں نے عرض کیا پھر یہ تو قسم کھا لے گا اور( جھوٹ بولrrنے پrrر) اسrrے کچھ پrrرواہ نہ ہrrو گی۔
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جان بوجھ کر کسی کا مال ہڑپ کرنے کے لیے جھrrوٹی قسrrم
rالی نے اس کی تصrrدیق
تعالی سے وہ اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر نہایت غضrrبناک ہrrو گrrا۔ ہللا تعٰ r
ٰ کھائے تو ہللا
میں یہ آیت نازل کی۔ اس کے بعد انہوں نے وہی آیت پڑھی« إن الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» جrrو لrrوگ
ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی پونجی خریدتے ہیں ۔ آیت« ولهم عذاب أليم» تک۔
www.islamicurdubooks.com 482
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب العتق
کتاب غالموں کی آزادی کے بیان میں
ق َوفَ ْ
ضلِ ِه: اب َما َجا َء فِي ا ْل ِع ْت ِ
-1بَ ُ
باب :غالم آزاد کرنے کا ثواب
َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى :فَ ُّك َرقَبَ ٍة 13أَ ْو إِ ْ
ط َعا ٌم فِي يَ ْو ٍم ِذي َم ْس َغبَ ٍة 14يَتِي ًما َذا َم ْق َربَ ٍة 15سورة البلد آية .15-13
تعالی نے( سورۃ البلد میں) فرمایا« فك رقبة * أو إطعام في يوم ذي مسغبة * يتيما ذا مقربrrة» کسrrی گrrردن کrrو
ٰ اور ہللا
آزاد کرنا یا بھوک کے دنوں میں کسی قرابت دار یتیم بچے کو کھانا کھالنا۔
حدیث نمبر2517 :
اصُ rrم ب ُْن ُم َح َّم ٍد ، قَrrا َلَ :حَّ rrدثَنِيَ واقُِ rrد ب ُْن ُم َح َّم ٍد ، قَrrا َلَ :حَّ rrدثَنِيَ سِ rrعي ُد ب ُْن َحَّ rrدثَنَا أَحْ َمُ rrد ب ُْن يُrrونُ َ
سَ ، حَّ rrدثَنَاَ ع ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :أَيُّ َما
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل النَّبِ ُّي َ احبُ َعلِ ِّي ب ِْن ُح َسي ٍْن ،قَا َل :قَا َل لِي أَبُو هُ َر ْي َرةََ ر ِ ص ِ َمرْ َجانَةَ َ
ً َرج ٍُل أَ ْعتَ َ
ت بِ ِه إِلَى ار" .قَا َل َس ِعي ُد ب ُْن َمرْ َجانَةَ :فَا ْنطَلَ ْق ُ ق ا ْم َرأ ُم ْسلِ ًما ا ْستَ ْنقَ َذ هَّللا ُ بِ ُكلِّ عُضْ ٍو ِم ْنهُ عُضْ ًوا ِم ْنهُ ِم َن النَّ ِ
فrر َع َش َ rرةَ آاَل ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما إِلَى َع ْب ٍد لَهُ قَ ْد أَ ْع َ
طاهُ بِ ِه َع ْب ُ rد هَّللا ِ ب ُْن َج ْعفٍَ r َعلِ ِّي ب ِْن ُح َسي ٍْن ،فَ َع َم َد َعلِ ُّي ب ُْن ُح َسي ٍْن َر ِ
ار ،فَأ َ ْعتَقَهُ. ِدرْ هَ ٍم أَ ْو أَ ْل َ
ف ِدينَ ٍ
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سrrے عاصrrم بن محمrrد نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا کہ مجھ
سے واقد بن محمد نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھ سے علی بن حسین کے ساتھی سعید بن مرجrrانہ نے بیrrان کیrrا
اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیrان کیrا کہنrبی کrریم صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا جس شrخص نے بھی
تعالی اس غالم کے جسم کے ہر عضrrو کی آزادی کے بrrدلے اس شrrخص کے
ٰ کسی مسلمان( غالم) کو آزاد کیا تو ہللا
جسم کے بھی ایک ایک عضrو کrو دوزخ سrے آزاد کrرے گrا۔ سrعید بن مرجrانہ نے بیrان کیrا کہ پھrر میں علی بن
www.islamicurdubooks.com 483
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حسrین( زین العابrدین رحمہ ہللا) کے یہrاں گیا( اور ان سrے حrrدیث بیrان کی) وہ اپrنے ایک غالم کی طrرف متrوجہ
ہوئے۔ جس کی عبدہللا بن جعفر دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار قیمت دے رہے تھے اور آپ نے اسے آزاد کر دیا۔
ب أَ ْف َ
ض ُل: اب أَ ُّ
ي ال ِّرقَا ِ -2بَ ُ
باب :کیسا غالم آزاد کرنا افضل ہے ؟
حدیث نمبر2518 :
ت:
وف َواآليَا ِ
س ِست ََح ُّب ِم َن ا ْل َعتَاقَ ِة فِي ا ْل ُك ُ
اب َما يُ ْ
-3بَ ُ
باب :سورج گرہن اور دوسری نشانیوں کے وقت غالم آزاد کرنا مستحب ہے
www.islamicurdubooks.com 484
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2519 :
ت ْال ُم ْنِ rذ ِرَ ، ع ْن أَ ْسَ rما َء َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن َم ْسعُو ٍدَ ، ح َّدثَنَاَ زائِ َدةُ ب ُْن قُ َدا َم rةََ ، ع ْنِ ه َشِ rام ب ِْن ُعrrرْ َوةََ ، ع ْن فَ ِ
اط َم rةَ بِ ْن ِ
س". وف َّ
الشْ rrم ِ صrrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rrه َو َسrrلَّ َم بِ ْال َعتَاقَِ rrة فِي ُك ُسِ rr
ت" :أَ َمَ rrر النَّبِ ُّي َ
ضَ rrي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrالَ ْ ت أَبِي بَ ْك ٍ
rrرَ ر ِ بِ ْن ِ
تَابَ َعهَُ علِ ٌّيَ ، عنِال َّد َرا َورْ ِديِّ َ ، ع ْنِ ه َش ٍام.
موسی بن مسعود نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سے زائدۃ بن قدامہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrے ہشrrام بن عrrروہ
ٰ ہم سے
نے ،ان سے فاطمہ بن منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا
rی کے سrrاتھ اس حrrدیث کrrو علی بن
علیہ وسلم نے سورج گرہن کے وقت غالم آزاد کrrرنے کrrا حکم فرمایا ہے۔ موسٰ r
مدینی نے بھی عبدالعزیز دراوردی سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے ہشام سے۔
حدیث نمبر2520 :
ض َ rي ت أَبِي بَ ْكٍ r
rرَ ر ِ ت ْال ُم ْن ِذ ِرَ ، ع ْن أَ ْس َما َء بِ ْن ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍرَ ، ح َّدثَنَاَ عثَّا ٌمَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ٌمَ ، ع ْن فَ ِ
اط َمةَ بِ ْن ِ
ُوف بِ ْال َعتَاقَ ِة".
تُ " :كنَّا نُ ْؤ َم ُر ِع ْن َد ْال ُخس ِ هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَالَ ْ
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے عثام نے بیان کیا ،انہوں نے کہrrا ہم سrrے ہشrrام نے بیrrان
کیا ،ان سے فاطمہ بنت منrذر نے بیrان کیrا اور ان سrے اسrrماء بنت ابی بکrر رضrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrا کہ ہمیں
سورج گرہن کے وقت غالم آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
صrلَّى هَّللا ُ انَ ، ع ْنَ ع ْم ٍروَ ، ع ْنَ سrالِ ٍمَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
وسرًا قُ ِّو َم َعلَ ْي ِه ،ثُ َّم يُ ْعتَ ُ
ق". ق َع ْبدًا بَي َْن ْاثنَي ِْن ،فَإ ِ ْن َك َ
ان ُم ِ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْعتَ َ
www.islamicurdubooks.com 485
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عمrrرو بن دینrrار نے ،ان سrrے
سالم نے اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا دو سrrاجھیوں کے درمیrrان سrrاجھے
کے غالم کو اگر کسی ایک ساجھی نے آزاد کیا ،تrو اگrر آزاد کrrرنے واال مالrدار ہے تrو بrاقی حصrrوں کی قیمت کrا
اندازہ کیا جائے گا۔ پھر( اسی کی طرف سے) پورے غالم کو آزاد کر دیا جائے گا۔
حدیث نمبر2522 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r
كَ ، ع ْن نَrافِ ٍعَ ، ع ْنَ عبِْ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ َح َّدثَنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ r
ان لَهُ َما ٌل يَ ْبلُ ُغ ثَ َم َن ْال َع ْب ِد ،قُ ِّو َم ْال َع ْب ُد َعلَ ْي ِه قِي َم rةَ َعْ rد ٍل، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْعتَ َ
ق ِشرْ ًكا لَهُ فِي َع ْب ٍد فَ َك َ َ
ق". ق َعلَ ْي ِه ْال َع ْب ُدَ ،وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ
ق ِم ْنهُ َما َعتَ َ صهُ ْم َو َعتَ َ فَأ َ ْعطَى ُش َر َكا َءهُ ِح َ
ص َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہrrا ہم کrrو امrrام مالrrک نے خrrبر دی ،انہیں نrrافع نے اور انہیں عبrrدہللا بن عمrrر
رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسrrی مشrrترک غالم میں اپrrنے حصrrے کrrو
آزاد کر دیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے کہ غالم کی پوری قیمت ادا ہrrو سrrکے تrrو اس کی قیمت انصrrاف کے سrrاتھ
لگائی جائے گی اور باقی سrrاجھیوں کrrو ان کے حصrrے کی قیمت( اسrrی کے مrrال سrrے) دے کrrر غالم کrrو اسrrی کی
طرف سے آزاد کر دیا جائے گا۔ ورنہ غالم کا جو حصہ آزاد ہو چکا وہ ہrrو چکrrا۔ بrrاقی حصrrوں کی آزادی کے لrrیے
غالم کو خود کوشش کر کے قیمت ادا کرنی ہو گی۔
حدیث نمبر2523 :
َح َّدثَنَاُ عبَ ْيُ rد ب ُْن إِ ْسَ rما ِعي َلَ ، ع ْن أَبِي أُ َسrا َمةََ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا َِ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل
ان لَهُ َما ٌل يَ ْبلُ ُ rغ ثَ َمنَ rهُ ،فَ rإ ِ ْن وك فَ َعلَ ْي ِه ِع ْتقُهُ ُكلُّهُ إِ ْن َك َ
ق ِشرْ ًكا لَهُ فِي َم ْملُ ٍ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن أَ ْعتَ َ َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ص َرهُ.اختَ َ ق ِم ْنهُ َما أَ ْعتَ َ
ق"َ .ح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا بِ ْش ٌرَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِْ لَ ْم يَ ُك ْن لَهُ َما ٌل يُقَ َّو ُم َعلَ ْي ِه قِي َمةَ َع ْد ٍل ،فَأ ُ ْعتِ َ
www.islamicurdubooks.com 486
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ،ان سے ابواسامہ نے بیان کیrrا ،ان سrrے عبیrrدہللا نے ،ان سrrے نrrافع نے اور ان
سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسrی مشrترک غالم
کے اپنے حصے کو آزاد کیا اور اس کے پاس غالم کی پوری قیمت ادا کرنے کے لrrیے مrrال بھی ہے تrrو پrrورا غالم
اسے آزاد کرانا الزم ہے لیکن اگر اس کے پrاس اتنrا مrال نہ ہrو جس سrے پrورے غالم کی صrحیح قیمت ادا کی جrا
سکے۔ تو پھر غالم کا جو حصہ آزاد ہو گیا وہی آزاد ہوا۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،ان سے بشر نے بیان کیا اور ان
سے عبیدہللا نے اختصار کے ساتھ۔
حدیث نمبر2524 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrاَ ،ع ِن النَّبِ ِّي
ُّوبَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِrانَ ، حَّ rدثَنَاَ ح َّما ُد ب ُْن َز ْيٍ rدَ ، ع ْن أَي َ
َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َمِ r
rان لَrهُ ِم َن ْال َمِ r
rال َما يَ ْبلُُ rغ rوك أَ ْو ِشrرْ ًكا لَrهُ فِي َع ْبٍ rدَ ،و َكَ r
صيبًا لَهُ فِي َم ْملٍُ r
ق نَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن أَ ْعتَ ََ
ق ،قَrrا َل أَيُّوبُ :اَل أَ ْد ِري أَ َشْ rي ٌء قَالَrهُ نَrrافِعٌ ،أَ ْو قِي َمتَهُ بِقِي َم ِة ْال َع ْد ِل فَهُ َو َعتِي ٌ
ق" .قَا َل نَافِعٌَ :وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ
ق ِم ْنrهُ َما َعتََ r
ث. َش ْي ٌء فِي ْال َح ِدي ِ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ،ان سrrے ایوب سrrختیانی نے ،ان سrrے نrrافع نے
اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی( سrrاجھے) غالم
کا اپنا حصہ آزاد کر دیا۔ یا( آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے)یہ الفrrاظ فرمrrائے« شrrركا له في عبrrد»( شrrک راوی حrrدیث
ایوب سختیانی کو ہوا) اور اس کے پاس اتنا مال بھی تھrrا جس سrrے پrrورے غالم کی مناسrrب قیمت ادا کی جrrا سrrکتی
تھی تو وہ غالم پوری طرح آزاد سمجھا جائے گا۔ ( باقی حصوں کی قیمت اس کو دینی ہو گی) نافع نے بیان کیا ورنہ
اس کا جو حصہ آزاد ہو گیا بس وہ آزاد ہو گیا۔ ایوب نے کہrrا کہ مجھے معلrrوم نہیں یہ( آخrrری ٹکrrڑا) خrrود نrrافع نے
اپنی طرف سے کہا تھا یا یہ بھی حدیث میں شامل ہے۔
www.islamicurdubooks.com 487
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2525 :
ضَ rي انَ ، ح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ ، أَ ْخبَ َرنِي نَافِ ٌعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد ب ُْن ِم ْق َد ٍامَ ، ح َّدثَنَاْ الفُ َ
ض ْي ُل ب ُْن ُسلَ ْي َم َ
ب َعلَ ْيِ rه ق أَ َحُ rدهُ ْم نَ ِ
صrيبَهُ ِم ْنrهُ ،يَقُrrولُ :قَْ rد َو َج َ ان يُ ْفتِي فِي ْال َع ْب ِد أَ ِو اأْل َ َم ِة يَ ُك ُ
ون بَي َْن ُش َر َكا َء فَيُ ْعتِ ُ هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،أَنَّهُ َك َ
الشَ rر َكا ِء أَ ْن ِ
صrبَا ُؤهُ ْم، rال َما يَ ْبلُُ rغ ،يُقََّ rو ُم ِم ْن َمالِِ rه قِي َم rةَ ْال َعْ rد ِلَ ،ويُْ rدفَ ُع إِلَى ُّ
ق ِم َن ْال َمِ r
ان لِلَّ ِذي أَ ْعتََ r
ِع ْتقُهُ ُكلِّ ِه إِ َذا َك َ
ْثَ ، واب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ
ب ، صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ .و َر َواهُ اللَّي ُ َويُ َخلَّى َسبِي ُل ْال ُم ْعتَ ِ
ق" .ي ُْخبِ ُر َذلَِ r
ك اب ُْن ُع َمَ rرَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
قَ ، و ُج َوي ِْريَ rةَُ ، ويَحْ يَى ب ُْن َس ِ rعي ٍدَ ، وإِ ْس َ rما ِعي ُل ب ُْن أُ َميَّةََ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َ واب ُْن إِ ْس َ rحا َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم ْختَ َ
صرًا. َع ْنهُ َماَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
موسrrی
ٰ ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے
بن عقبہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا مجھ کو نافع نے خبر دی کہ عبدہللا بن عمر رضrrی ہللا عنہمrrا غالم یا بانrrدی کے
ٰ
فتوی دیا کرتے تھے کہ اگر وہ کئی ساجھیوں کے درمیان مشترک ہو اور ایک شریک اپنrrا حصrrہ آزاد بارے میں یہ
کر دے تو ابن عمر رضی ہللا عنہما فرماتے تھے کہ اس شخص پrrر پrrورے غالم کے آزاد کrrرانے کی ذمہ داری ہrrو
گی لیکن یہ اس صورت میں جب شrخص مrذکور کے پrاس اتنrا مrال ہrو جس سrے پrورے غالم کی قیمت ادا کی جrا
سکے۔ غالم کی مناسب قیمت لگا کر دوسرے ساجھیوں کو ان کے حصوں کے مطابق ادائیگی کر دی جائے گی اور
ٰ
فتوی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سrrے نقrrل کrrرتے تھے غالم کو آزاد کر دیا جائے گا۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما یہ
یحیی بن سعید اور اسماعیل بن امیہ بھی نrrافع سrrے اس حrrدیث کrrو روایت
ٰ اور لیث بن ابی ذئب ،ابن اسحاق ،جویریہ،
کرتے ہیں ،وہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے اور وہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے مختصر طور پر۔
www.islamicurdubooks.com 488
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2526 :
ْت قَتَا َدةَ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي النَّ ْ
ضُ rر ب ُْن َح َّدثَنَا أَحْ َم ُد اب ُْن أَبِي َر َجا ٍءَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن آ َد َمَ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ُر ب ُْن َح ِ
از ٍمَ ، س ِمع ُ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ :م ْن يكَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ أَنَ ِ
س ب ِْن َمالِ ٍكَ ، ع ْن بَ ِش ِ
ير ب ِْن نَ ِه ٍ
أَ ْعتَ َ
ق َشقِيصًا ِم ْن َع ْب ٍد.
یحیی بن آدم نے بیان کیrrا ،کہrrا ہم سrrے جریر بن حrrازم
ٰ ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے
نے بیان کیا ،کہا میں نے قتادہ سے سنا ،کہا کہ مجھ سے نضر بن انس بن مالک نے بیان کیا ،ان سے بشیر بن نہیک
نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا جس نے کسrrی غالم
کا ایک حصہ آزاد کیا۔
حدیث نمبر2527 :
www.islamicurdubooks.com 489
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2528 :
انَ ، حَّ rدثَنَاِ م ْسَ rع ٌرَ ، ع ْن قَتَrrا َدةََ ، ع ْنُ ز َرا َرةَ ب ِْن أَ ْوفَىَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَاْ ال ُح َم ْي ِديُّ َ ، ح َّدثَنَاُ سْ rفيَ ُ
صُ rدو ُرهَا َما لَ ْم تَ ْع َمrلْ أَ ْو صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َّن هَّللا َ تَ َجا َو َز لِي َع ْن أُ َّمتِي َما َو ْس َو َس ْ
ت بِ ِه ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
تَ َكلَّ ْم".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ،کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا ،ان سے قتادہ نے ،ان سے
rالی
زرارہ بن اوفی نے اور ان سے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ہللا تعٰ r
نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب تrrک وہ انہیں عمrrل یا زبrrان پrrر نہ
الئیں۔
حدیث نمبر2529 :
انَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم التَّ ْي ِم ِّيَ ، ع ْنَ ع ْلقَ َمةَ ب ِْن َوقَّا ٍ
ص يرَ ، ع ْنُ س ْفيَ َ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،قَrrا َل" :اأْل َ ْع َمrrا ُل بِالنِّيَّ ِة،
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
بَ ر ِْتُ ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ
اللَّ ْيثِ ِّي ، قَا َلَ :س ِمع ُ
www.islamicurdubooks.com 490
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ُصيبُهَا ت ِهجْ َرتُهُ إِلَى هَّللا ِ َو َرسُولِ ِه فَ ِهجْ َرتُهُ إِلَى هَّللا ِ َو َرسُولِ ِهَ ،و َم ْن َكانَ ْ
ت ِهجْ َرتُهُ لِ ُد ْنيَا ي ِ ئ َما نَ َوى ،فَ َم ْن َكانَ ْ َواِل ْم ِر ٍ
أَ ِو ا ْم َرأَ ٍة يَتَ َز َّو ُجهَا فَ ِهجْ َرتُهُ إِلَى َما هَا َج َر إِلَ ْي ِه".
rیی بن
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے یحٰ r
سعید نے بیان کیا ،ان سے محمrrد بن ابrrراہیم تیمی نے ،ان سrrے علقمہ بن وقrrاص لیrrثی نے ،کہrrا کہ میں نے عمrrر بن
خطاب رضی ہللا عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہrrر شrrخص
کو اس کی نیت کے مطابق پھل ملتا ہے۔ پس جس کی ہجرت ہللا اور اس کے رسول کے لیے ہrrو ،وہ ہللا اور اس کے
رسول کے لیے سمجھی جائے گی اور جس کی ہجرت دنیا کے لیے ہو گی یا کسrrی عrrورت سrrے شrrادی کrrرنے کے
لیے تو یہ ہجرت محض اسی کے لیے ہو گی جس کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔
ش َها ُد فِي ا ْل ِع ْت ِ
ق: اب إِ َذا قَا َل َر ُج ٌل لِ َع ْب ِد ِه ُه َو هَّلِل َِ .ونَ َوى ا ْل ِع ْت َ
قَ ،وا ِإل ْ -7بَ ُ
باب :ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غالم سے کہہ دیا کہ وہ ہللا کے لیے ہے
( تو وہ آزاد ہو گیا ) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ ( ضروری ہیں )
حدیث نمبر2530 :
www.islamicurdubooks.com 491
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مدینہ پہنچ کر یہ شعر کہے تھے۔ ہے پیاری گو کٹھن ہے اور لمبی مrrیری رات ،پrrر دالئی اس نے دالکفrrر سrrے مجھ
کو نجات۔
حدیث نمبر2531 :
َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَا أَبُو أُ َسا َمةََ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُلَ ، ع ْن قَ ْي ٍ
سَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل:
rق :يَا لَ ْيلَ rةً ِم ْن طُولِهَا َو َعنَائِهَا َعلَى أَنَّهَا ِم ْن َدا َر ِة
ت فِي الطَّ ِريِ r
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم ،قُ ْل ُ
ت َعلَى النَّبِ ِّي َ
"لَ َّما قَ ِ rد ْم ُ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم بَايَ ْعتُrهُ،
ت َعلَى النَّبِ ِّي َ ق ِمنِّي ُغاَل ٌم لِي فِي الطَّ ِر ِ
يق ،قَrrا َل :فَلَ َّما قَِ rد ْم ُ ت" ،قَا َلَ :وأَبَ َ
ْال ُك ْف ِر نَ َّج ِ
ك ؟ فَقُ ْل ُ
ت :هُ َو حُرٌّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :يَا أَبَا هُ َر ْي َرةَ ،هَ َذا ُغاَل ُم َ
فَبَ ْينَا أَنَا ِع ْن َدهُ إِ ْذ طَلَ َع ْال ُغاَل ُم ،فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ
بَ ع ْن أَبِي أُ َسا َمةَ حُرٌّ .
لِ َوجْ ِه هَّللا ِ ،فَأ َ ْعتَ ْقتُهُ" .قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ :لَ ْم يَقُلْ أَبُو ُك َر ْي ٍ
ہم سے عبیدہللا بن سعید نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے اسrrماعیل نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
قیس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ جب میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہوا
تھrا تrو آتے ہrوئے راسrتے میں یہ شrعر کہrا تھrا :ہے پیrاری گrو کٹھن ہے اور لمrبی مrیری رات ،پrر دالئی اس نے
دارالکفر rسے مجھ کو نجات۔ انہوں نے بیان کیا کہ راستے میں میرا غالم مجھ سے بچھڑ گیا تھrrا۔ پھrrر جب میں نrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسrلم کی خrrدمت میں حاضrrر ہrوا تrو اسrrالم پrر قrائم رہrنے کے لrrیے میں نے آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے بیعت کر لی۔ میں ابھی آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے پrrاس بیٹھrrا ہی ہrrوا تھrrا کہ وہ غالم دکھrrائی دیا۔ رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ابوہریرہ! یہ دیکھ تیرا غالم بھی آ گیا۔ میں نے کہا ،یا رسrrول ہللا! وہ ہللا کے لrrیے
آزاد ہے۔ پھrrrر میں نے اسrrrے آزاد کrrrر دیا۔ امrrrام بخrrrاری رحمہ ہللا فرمrrrاتے ہیں کہ ابrrrوکریب نے( اپrrrنی روایت
میں) ابواسامہ سے یہ لفظ نہیں روایت کیا کہ وہ آزاد ہے۔
www.islamicurdubooks.com 492
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2532 :
حدیث نمبر2533 :
ح أَ َخ َذ َسْ rع ٌد اب َْن َولِي َد ِة َز ْم َع rةَ ،فَأ َ ْقبََ rل بِِ rه إِلَى َر ُسِ r
ول هَّللا ِ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َز َم َن الفَ ْت ِ
ا ْبنِي ،فَلَ َّما قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ي أَنَّهُ ا ْبنُهُ ،فَقَrrا َل
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،وأَ ْقبَ َل َم َعهُ بِ َع ْب ِد ب ِْن َز ْم َعةَ ،فَقَا َل َس ْع ٌد :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،هَ َذا اب ُْن أَ ِخيَ ،ع ِه َد إِلَ َّ
َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم
اش ِه ،فَنَظَ َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،هَ َذا أَ ِخي اب ُْن َولِي َد ِة َز ْم َعةَ ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ
ك يَا َع ْب ُ rد ب َْن َز ْم َع rةَ ِم ْنصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :هُ َو لَ َ
اس بِ ِه ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ إِلَى اب ِْن َولِي َد ِة َز ْم َعةَ ،فَإ ِ َذا هُ َو أَ ْشبَهُ النَّ ِ
www.islamicurdubooks.com 493
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ت َز ْم َع rةَ ِم َّما َرأَى اش أَبِي ِه ،قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :احْ تَ ِجبِي ِم ْنrهُ يَا َسْ rو َدةُ بِ ْن َ أَجْ ِل أَنَّهُ ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم". ِم ْن َشبَ ِه ِه بِ ُع ْتبَةََ ،و َكانَ ْ
ت َس ْو َدةُ َز ْو َج النَّبِ ِّي َ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سے زہری نے بیان کیا ،ان سے عrrروہ بن زبrrیر نے
بیان کیا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ کrrو
وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں۔ اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکا میرا ہے۔ پھrrر
جب فتح مکہ کے موقع پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم( مکہ) تشریف الئے ،تrrو سrrعد رضrrی ہللا عنہ نے زمعہ کی
باندی کے لڑکے کو لے لیا اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ،عبrrد بن زمعہ بھی سrrاتھ
تھے۔ سعد رضی ہللا عنہ نے عرض کیا ،یا رسول ہللا! یہ مrrیرے بھrrائی کrrا لڑکrrا ہے ،انہrrوں نے مجھے وصrrیت کی
تھی کہ یہ انہیں کا لڑکا ہے۔ لیکن عبد بن زمعہ نے عرض کیا۔ یا رسrول ہللا! یہ مrیرا بھrائی ہے۔ جrو زمعہ( مrیرے
والد) کی باندی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے فراش پر پیدا ہوا ہے۔ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے زمعہ کی بانrrدی کے
لڑکے کو دیکھا تو واقعی وہ عتبہ کی صورت پر تھا۔ لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اے عبrrد بن زمعہ! یہ
تمہاری پرورش میں رہے گا۔ کیونکہ بچہ تمہارے والrrد ہی کے فrrرش پrrر پیrrدا ہrrوا ہے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ اے سودہ بن زمعہ! اس سے پردہ کیا کر یہ ہrrدایت آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس لrrیے
کی تھی کہ بچے میں عتبہ کی شباہت دیکھ لی تھی۔ سودہ رضی ہللا عنہا آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی بیوی تھیں۔
www.islamicurdubooks.com 494
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
غالم کی آزادی کے لیے کہا تھا۔ پھر نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس غالم کrrو بالیا اور اسrrے بیچ دیا۔ جrrابر
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ پھر وہ غالم اپنی آزادی کے پہلے ہی سال مر گیا تھا۔
حدیث نمبر2536 :
ورَ ، ع ْن إِ ْبَ rرا ِهي َمَ ، ع ِن اأْل َ ْسَ rو ِدَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةََ ، ح َّدثَنَاَ ج ِريٌ rرَ ، ع ْنَ م ْن ُ
صٍ r َح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrا َل" :أَ ْعتِقِيهَrا،
ك لِلنَّبِ ِّي َ ت َذلَِ r ْت بَ ِري َرةَ فَا ْشتَ َرطَ أَ ْهلُهَا َواَل َءهَا ،فَ َذ َكرْ ُ
ت :ا ْشتَ َري ُ َع ْنهَا ،قَالَ ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَ َخيَّ َرهَا ِم ْن َز ْو ِجهَrrا ،فَقَrrالَ ْ
ت :لَrْ rو ق" ،فَأ َ ْعتَ ْقتُهَا ،فَ َد َعاهَا النَّبِ ُّي َ
فَإ ِ َّن ْال َواَل َء لِ َم ْن أَ ْعطَى ْال َو ِر َ
ت نَ ْف َسهَا.
اختَا َر ْ أَ ْعطَانِي َك َذا َو َك َذا َما ثَبَ ُّ
ت ِع ْن َدهُ ،فَ ْ
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ،ان سے منصور نے ،ان سے ابrrراہیم نے ،ان
سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی ہللا عنہا کrrو میں نے خریدا تrrو ان کے
مالکوں نے والء کی شرط لگائی( کہ آزادی کے بعد وہ انہیں کے حrrق میں قrrائم رہے گی) میں نے رسrrول ہللا صrrلی
ہللا علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تم انہیں آزاد کrrر دو ،والء تrrو اسrrی کی ہrrوتی
www.islamicurdubooks.com 495
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہے جrrو قیمت دے کrrر کسrrی غالم کrrو آزاد کrrر دے۔ پھrrر میں نے انہیں آزاد کrrر دیا۔ پھrrر نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے بریرہ رضی ہللا عنہا کو بالیا اور ان کے شوہر کے سلسلے میں انہیں اختیار دیا۔ بریرہ نے کہrrا کہ اگrrر وہ
مجھے فالں فالں چیز بھی دیں تب بھی میں اس کے پاس نہ رہوں گی۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر سے جدا ہو گئیں۔
ش ِر ًكا:
ان ُم ْ اب إِ َذا أُ ِ
س َر أَ ُخو ال َّر ُج ِل أَ ْو َع ُّمهُ َه ْل يُفَا َدى إِ َذا َك َ -11بَ ُ
باب :اگر کسی مسلمان کا مشرک بھائی یا چچا قید ہو کر آئے تو کیا ( ان کو چھڑانے کے لیے )
اس کی طرف سے فدیہ دیا جا سکتا ہے ؟
ص rيبٌ فِي تِ ْل َ r
ك ان َعلِ ٌّي لَهُ نَ ِ ْت نَ ْف ِسيَ ،وفَا َدي ُ
ْت َعقِياًل َ ،و َك َ َوقَا َل أَنَسٌ :قَا َل ْال َعبَّاسُ لِلنَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :فَا َدي ُ
س. اب ِم ْن أَ ِخي ِه َعقِ ٍ
يلَ ،و َع ِّم ِه َعبَّا ٍ ص َْال َغنِي َم ِة الَّتِي أَ َ
انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ عباس رضی ہللا عنہ نے فرمایا ،میں نے( جنگ بدر کے بعد قید سrrے آزاد ہrrونے کے
لیے) اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل رضی ہللا عنہ کا بھی حاالنکہ اس غنیمت میں علی رضrrی ہللا عنہ کrrا بھی حصrrہ
تھا جو ان کے بھائی عقیل رضی ہللا عنہ اور چچا rعباس رضی ہللا عنہ سے ملی تھی۔
حدیث نمبر2537 :
َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ُع ْقبَةََ ، ع ْنُ مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةََ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ب ، قَrrا َل:
ار ا ْستَأْ َذنُوا َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَالُوا :ا ْئ َذ ْن لَنَrrا، ص ِض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،أَ َّن ِر َجااًل ِم ْن اأْل َ ْن َ
َح َّدثَنِي أَنَسٌ َ ر ِ
ون ِم ْنهُ ِدرْ هَ ًما".
س فِ َدا َءهُ ،فَقَا َل :اَل تَ َد ُع َ ُك اِل ب ِْن أُ ْختِنَا َعبَّا ٍ
فَ ْلنَ ْتر ْ
rی نے ،ان
ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ،ان سrrے موسٰ r
سے ابن شہاب نے اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے بعض لوگrrوں نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے مالقات کی اور اجازت چاہی اور آ کر عرض کیا کہ آپ ہمیں اس کی اجازت دے دیجئیے کہ ہم اپنے
بھانجے عباس کا فدیہ معاف کر دیں آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔
www.islamicurdubooks.com 496
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ق ا ْل ُم ْ
ش ِر ِك: اب ِع ْت ِ
-12بَ ُ
باب :مشرک غالم کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟
حدیث نمبر2538 :
َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَا أَبُو أُ َسا َمةََ ، ع ْنِ ه َش ٍام ، أَ ْخبَ َرنِي أَبِي ، أَ َّنَ ح ِكي َم ب َْن ِح َز ٍامَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ"أَ ْعتََ r
ق
ق ِمائَrةَ َرقَبٍَ rة ،قَrrا َل :فَ َسrأ َ ْل ُ
ت يرَ ،وأَ ْعتَ َ
ير ،فَلَ َّما أَ ْسلَ َم َح َم َل َعلَى ِمائَ ِة بَ ِع ٍ
فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ِمائَةَ َرقَبَ ٍة َو َح َم َل َعلَى ِمائَ ِة بَ ِع ٍ
ت أَتَ َحنَّ ُ
ث بِهَا ص rنَ ُعهَا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِةُ ،ك ْن ُ
ت أَ ْ
ْت أَ ْش rيَا َء ُك ْن ُ
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أَ َرأَي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقُ ْل ُ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ف لَ َ
ك ِم ْن َخي ٍْر". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ ْسلَ ْم َ
ت َعلَى َما َسلَ َ يَ ْعنِي أَتَبَ َّر ُر بِهَا ؟ قَا َل :فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،ان سے ہشام نے ،انہیں ان کے والد نے خبر
دی کہ حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے اپنے کفر کے زمانے میں سو غالم آزاد کیے تھے اور سو اونٹ لوگrrوں کی
سواری کے لیے دیے تھے۔ پھر جب اسالم الئے تو سrrو اونٹ لوگrrوں کی سrrواری کے لrrیے دیے اور سrrو غالم آزاد
کیے۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلمسے پوچھا۔ یا رسول ہللا! بعض ان نیک اعمال
کے متعلق آپ کrrا کیrا خیrال ہے جنہیں میں بہ نیت ثrواب کفrر کے زمrrانہ میں کیrا کرتrا تھا( ہشrام بن عrروہ نے کہrrا
کہ)« أتحنث بها» کے معنی« أتبرر بها» کے ہیں) انہوں نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس پrrر فرمایا
جو نیکیاں تم پہلے کر چکے ہو وہ سب قائم رہیں گی۔
سبَى ُّ
الذ ِّريَّةَ: ب َوبَا َع َو َجا َم َع َوفَ َدى َو َ
ب َرقِيقًا فَ َو َه َ
اب َمنْ َملَ َك ِم َن ا ْل َع َر ِ
-13بَ ُ
باب :اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غالم بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع
کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے
ب هَّللا ُ َمثَال َع ْبدًا َم ْملُو ًكا ال يَ ْق ِد ُر َعلَى َش ْي ٍء َو َم ْن َر َز ْقنَاهُ ِمنَّا ِر ْزقًا َح َسrنًا فَهَُ rو يُ ْنفُِ r
ق ِم ْنrهُ ِسًّ rرا َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَىَ :
ض َر َ
ون ْال َح ْم ُد هَّلِل ِ بَلْ أَ ْكثَ ُرهُ ْم ال يَ ْعلَ ُم َ
ون سورة النحل آية .75 َو َج ْهرًا هَلْ يَ ْستَ ُو َ
www.islamicurdubooks.com 497
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تعالی نے( سورۃ النحل میں) فرمایا« ضرب هللا مثال عبدا مملوكا ال يقدر على شىء ومن رزقناه منا رزقا حسنا
ٰ اور ہللا
rالی نے ایک مملrrوک غالم کی مثrrال بیrrان
فهو ينفق منه سرا وجهرا هل يستوون الحمد هلل بل أكثرهم ال يعلمون» ہللا تعٰ r
کی ہے جو بےبس ہو اور ایک وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے روزی دی ہو ،وہ اس میں پوشیدہ اور ظاہرہ
خرچ بھی کرتا ہو کیا یہ دونوں شخص برابر ہیں(ہرگز نہیں) تمام تعریف ہللا کے لrrیے ہے۔ مگrrر اکrrثر لrrوگ جrrانتے
نہیں۔
www.islamicurdubooks.com 498
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کھڑے ہوئے( خطبہ سنایا) آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تم دیکھتے ہو مrیرے سrrاتھ جrو
لوگ ہیں( میں اکیال ہوتا تو تم کو واپس کر دیتا) اور بات وہی مجھے پسند ہے جو سrrچ ہrrو۔ اس لrrیے دو چrrیزوں میں
سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہو گی ،یا اپنا مال واپس لے لو ،یا اپنے قیدیوں کو چھrrڑا لrrو ،اسrrی لrrیے میں نے ان
کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے طrrائف سrrے لوٹrrتے ہrrوئے( جعrrرانہ میں) ہrrوازن
والوں کا وہاں پrrر کrrئی راتrrوں تrrک انتظrrار کیrrا تھrrا۔ جب ان لوگrrوں پrrر یہ بrrات پrrوری طrrرح ظrrاہر ہrrو گrrئی کہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم دو چیزوں( مال اور قیدی) میں سے صرف ایک ہی کrrو واپس فرمrrا سrrکتے ہیں۔ تrrو انہrrوں
نے کہا کہ ہمیں ہمrrارے آدمی ہی واپس کrrر دیجئrrیے جrrو آپ کی قیrrد میں ہیں۔ اس کے بعrد نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے لوگوں سے خطاب rفرمایا ،ہللا کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا امابعد! یہ تمہrrارے
بھائی ہمارے پاس نادم ہو کر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قیrrد میں ہیں ،انہیں واپس
کر دیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کر لے اور جrrو شrrخص اپrrنے
حصے کو چھوڑنا نہ چاہے( اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہrrو کہ ان قیrrدیوں کے بrrدلے
rالی ہمیں دے گrrا اس کے( اس) حصrrے کrrا
میں) ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی مال غنیمت میں سrrے جrrو ہللا تعٰ r
بدلہ اس کے حوالہ کر دیں گے تو وہ ایسا کر لے۔ لrrوگ اس پrrر بrول پrڑے کہ ہم اپrrنی خوشrrی سrے قیrدی کrrو واپس
کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس پrر فرمایا لیکن ہم پrrر یہ ظrrاہر نہ ہrو سrکا کہ کس نے ہمیں
اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ اس لیے سب لوگ( اپنے خیموں میں) واپس جائیں اور سrrب کے ذمہ دار آ
کrrر ان کی رائے سrrے ہمیں آگrrاہ کrrریں۔ چنrrانچہ سrrب لrrوگ چلے آئے اور ان کے سrrرداروں نے( ان سrrے گفتگrrو
کی) پھر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی ہللا علیہ وسلم کrو خrبر دی کہ سrب نے
اپنی خوشrrی سrrے اجrrازت rدے دی ہے۔ یہی وہ خrrبر ہے جrrو ہمیں ہrrوازن کے قیrدیوں کے سلسrrلے میں معلrrوم ہrوئی
ہے۔( زہrrری نے کہrrا) اور انس رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ عبrrاس رضrrی ہللا عنہ نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے( جب بحرین سے مال آیا) کہا تھا کہ( بدر کے موقع پر) میں نے اپنا بھی فدیہ دیا تھrا اور عقیrل رضrی ہللا
عنہ کا بھی۔
www.islamicurdubooks.com 499
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2541 :
حدیث نمبر2542 :
كَ ، ع ْنَ ربِي َع rةَ ب ِْن أَبِي َع ْبِ rد ال rرَّحْ َم ِنَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َحب َ
َّان، ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ r َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوس َ r
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،فَ َسrأ َ ْلتُهُ ،فَقَrrا َلَ :خ َرجْ نَا َمَ rع َر ُسِ r
ول هَّللا ِ َ ْت أَبَا َس ِعي ٍدَ ر ِ
يز ، قَا َلَ :رأَي ُ
َع ْن اب ِْن ُم َحي ِْر ٍ
ت َعلَ ْينَا ْالع ُْزبَ rةَُ ،وأَحْ بَ ْبنَا ص ْبنَا َس ْبيًا ِم ْن َسب ِْي ْال َع َر ِ
ب ،فَا ْشتَهَ ْينَا النِّ َس rا َء ،فَ ْ
اش rتَ َّد ْ ق ،فَأ َ َ
َو َسلَّ َم فِي َغ ْز َو ِة بَنِي ْال ُمصْ طَلِ ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلَ " :ما َعلَ ْي ُك ْم أَ ْن اَل تَ ْف َعلُواَ rما ِم ْن نَ َس َم ٍة َكائِنَ ٍة إِلَى يَrْ rو ِم ْالقِيَا َمِ rrة
ْال َع ْز َل ،فَ َسأ َ ْلنَا َرسُو َل هَّللا ِ َ
إِاَّل َو ِه َي َكائِنَةٌ".
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ،انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰ ن نے ،انہیں
یحیی بن حبان نے ،ان سے ابن محیریز نے کہ میں نے ابوسعید رضی ہللا عنہ کrrو دیکھrrا تrrو ان سrrے ایک
ٰ محمد بن
سوال کیا ،آپ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ غrزوہ بrنی مصrطلق کے لrیے نکلے۔
اس غزوے میں ہمیں( قبیلہ بنی مصطلق کے) عرب قیدی ہاتھ آئے( راستے ہی میں) ہمیں عورتوں کی خواہش ہrrوئی
اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہو گیا۔ ہم نے چاہا کہ عزل کر لیں۔ جب رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
www.islamicurdubooks.com 500
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،تم عزل کر سrrکتے ہrrو ،اس میں کrrوئی قبrrاحت نہیں لیکن
جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہو چکی ہے وہ تو ضrrرور پیrrدا ہrrو کrrر رہیں گی( لہٰ rذا تمہrrارا
عزل کرنا بیکار ہے)۔
حدیث نمبر2543 :
rاعَ ، ع ْن أَبِي ُزرْ َع rةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ ْ
بَ ، ح َّدثَنَاَ ج ِريٌ rرَ ، ع ْنُ ع َمrrا َرةَ ب ِْن القَ ْعقَِ r
َح َّدثَنَاُ زهَ ْي ُر ب ُْن َحرْ ٍ
َع ْنrrrهُ ،قَrrrا َل :اَل أَ َزا ُل أُ ِحبُّ بَنِي تَ ِم ٍيم ،و َحَّ rrrدثَنِي اب ُْن َسrrrاَل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاَ ج ِريُ rrrر ب ُْن َعبِْ rrrد ْال َح ِمي ِدَ ، ع ِنْ ال ُم ِغrrrي َر ِة،
ثَ ، ع ْنأَبِي ُزرْ َع rةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ، و َع ْنُ ع َمrا َرةََ ، ع ْن أَبِي ُزرْ َع rةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةَ ، قَrrا َلَ " :ما ار َِع ْنْ ال َح ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم يَقُrrو ُل فِي ِه ْمَ ،سِ rم ْعتُهُ يَقُrrولُ :هُ ْم أَ َشُّ rد
ُول هَّللا ِ َ
ْت ِم ْن َرس ِ ثَ ،س ِمع ُ ت أُ ِحبُّ بَنِي تَ ِم ٍيم ُم ْن ُذ ثَاَل ٍ
ِز ْل ُ
ت ات قَ ْو ِمنَrrاَ ،و َكrrانَ ْ
ص َ rدقَ ُصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :هَ ِ rذ ِه َ
ص َدقَاتُهُ ْم ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ت َ َّال ،قَا َلَ :و َجا َء ْ أُ َّمتِي َعلَى ال َّدج ِ
َسبِيَّةٌ ِم ْنهُ ْم ِع ْن َد َعائِ َشةَ ،فَقَا َل :أَ ْعتِقِيهَا ،فَإِنَّهَا ِم ْن َولَ ِد إِ ْس َما ِعي َل".
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ،ان سے عمارہ rبن قعقاع ،ان سے
ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتrrا رہrrا ہrrوں( دوسrrری
سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا) مجھ سے ابن سالم نے بیان کیا ،کہا ہم کو جریر بن عبدالحمید نے خrrبر دی ،انہیں
مغیرہ نے ،انہیں حارث نے ،انہیں ابوزرعہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے( ،تیسری سrند) اور مغrیرہ نے
عمارہ سrے روایت کی ،انہrوں نے ابrوزرعہ سrے کہ ابrوہریرہ رضrی ہللا عنہ نے فرمایا ،تین بrاتوں کی وجہ سrے
جنہیں میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا ہے۔ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ رسول ہللا صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ دجال کے مقابلے میں میری امت میں سrrب سrrے زیادہ سrrخت
مخالف ثابت ہوں گے۔ انہوں نے بیان کیا کہ( ایک مرتبہ) بنو تمیم کے یہاں سے ٰ
زکوۃ( وصول ہو کر آئی) تو رسول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہماری قوم کی ٰ
زکوۃ ہے۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہو کر سیدہ عائشrrہ رضrrی
ہللا عنہا کے پاس تھی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے آزاد کر دے کہ یہ اسrrماعیل علیہ السrrالم
کی اوالد میں سے ہے۔
www.islamicurdubooks.com 501
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ض ِل َمنْ أَد َ
َّب َجا ِريَتَهُ َو َعلَّ َم َها: اب فَ ْ
-14بَ ُ
باب :جو شخص اپنی لونڈی کو ادب اور علم سکھائے ،اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر2544 :
الشْ rrعبِ ِّيَ ، ع ْن أَبِي بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي فَ ، ع ِنَّ ضrrي ٍْلَ ، ع ْنُ مطَrrرِّ ٍ ق ب ُْن إِ ْب َ rرا ِهي َمَ ، س ِ rم َعُ م َح َّم َد ب َْن فُ َ
َحَّ rدثَنَا إِ ْسَ rrحا ُ
اريَ rةٌ فَ َعالَهَا فَأَحْ َس َ rن إِلَ ْيهَrrا ،ثُ َّم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن َكانَ ْ
ت لَهُ َج ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ ُمو َسىَ ر ِ
ان لَهُ أَجْ َر ِ
ان". أَ ْعتَقَهَا َوتَ َز َّو َجهَا َك َ
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ،انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا ،انہوں نے مطرف سے ،انہrrوں نے شrrعبی
ابوموسی رضrrی ہللا عنہ سrrے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا
ٰ سے ،انہوں نے ابوبردہ سے ،انہوں نے
جس شخص کے پاس کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی پرورش کرے اور اس کے ساتھ اچھا معاملہ کrrرے ،پھrrر
اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا۔
سلَّ َم« :ا ْل َعبِي ُد إِ ْخ َوانُ ُك ْم فَأ َ ْط ِع ُمو ُه ْم ِم َّما تَأْ ُكلُ َ
ون»: اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ -15بَ ُ
باب :نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ غالم تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی تم اسی
میں سے کھالؤ جو تم خود کھاتے ہو
ين َو ْال َجِ r
rار ِذي َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَىَ :وا ْعبُ ُدوا هَّللا َ َوال تُ ْش ِر ُكوا بِ ِه َش ْيئًا َوبِ ْال َوالِ َدي ِْن إِحْ َسانًا َوبِ ِذي ْالقُرْ بَى َو ْاليَتَا َمى َو ْال َم َسrا ِك ِ
ت أَ ْي َمانُ ُك ْم إِ َّن هَّللا َ ال ي ُِحبُّ َم ْن َك َ
ان ُم ْختَrrاال فَ ُخrورًا يل َو َما َملَ َك ْ ب بِ ْال َج ْن ِ
ب َواب ِْن ال َّسبِ ِ َّاح ِ ار ْال ُجنُ ِ
ب َوالص ِ ْالقُرْ بَى َو ْال َج ِ
ب فِي
اح َ rريبُ ْال َجrrا ُر ْال ُجنُبُ يَ ْعنِي َّ
الص ِ r سورة النساء آية ،36قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِِ :ذي ْالقُرْ بَى ْالقَ ِريبُ َ ،و ْال ُجنُبُ ْال َغِ r
ال َّسفَ ِر.
تعالی کا فرمان کہ« واعبدوا هللا وال تشركوا به شيئا وبالوالدين إحسانا وبذي القربى واليتامى والمساكين والجrrار
ٰ اور ہللا
ذي القربى والجار rالجنب والصاحب بالجنب وابن السبيل وما ملكت أيمانكم إن هللا ال يحب من كrrان مختrrاال فخrrورا» اور
www.islamicurdubooks.com 502
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ ٹھہراو اور ماں بrrاپ کے سrrاتھ نیrrک سrrلوک کrrرو
اور رشتہ داروں کے ساتھ اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیrrک سrلوک کrrرو اور رشrتہ دار پڑوسrیوں اور غrrیر
تعrالی اس
ٰ پڑوسیوں اور پاس بیٹھنے والوں اور مسافروں اور لونڈی غالموں کے ساتھ( اچھا سلوک کرو) بیشrک ہللا
شrrخص کrrو پسrrند نہیں فرماتrrا جrrو تکrrبر کrrرنے اور اکrrڑنے واال اور گھمنrrڈ غrrرور کrrرنے واال ہو ۔(آیت میں)« ذي
القربى» سے مراد رشتہ دار ہیں« ،جنب» سے غیر یعنی اجنبی اور« الجار الجنب» سے مراد سفر کا ساتھی ہے۔
حدیث نمبر2545 :
ْت أَبَا
ْتْ ال َم ْعرُو َر ب َْن ُسrو ْي ٍد ، قَrrا َلَ :رأَي ُ
اص ٌل اأْل َحْ دَبُ ، قَا َلَ :س ِمع ُ َح َّدثَنَا آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ
سَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ح َّدثَنَاَ و ِ
ْت َر ُجاًل فَ َش َكانِي إِلَى ك ،فَقَا َل :إِنِّي َسابَب ُ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َو َعلَ ْي ِه حُلَّةٌ َو َعلَى ُغاَل ِم ِه حُلَّةٌ ،فَ َسأ َ ْلنَاهُ َع ْن َذلِ َ يَ ر ِ َذرٍّ ْال ِغفَ ِ
ار َّ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم :أَ َعيَّرْ تَrهُ بِأ ُ ِّم ِه ،ثُ َّم قَrا َل" :إِ َّن إِ ْخَ rوانَ ُك ْم َخَ rولُ ُك ْم،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَrا َل لِي النَّبِ ُّي َالنَّبِ ِّي َ
ُط ِع ْمهُ ِم َّما يَأْ ُكُ rل َو ْلي ُْلبِ ْسrهُ ِم َّما يَ ْلبَسُ َ ،واَل تُ َكلِّفُrrوهُ ْم َما يَ ْغلِبُهُ ْم،
ت يَ ِد ِه فَ ْلي ْ
ان أَ ُخوهُ تَحْ َ
ت أَ ْي ِدي ُك ْم ،فَ َم ْن َك َ َج َعلَهُ ُم هَّللا ُ تَحْ َ
فَإ ِ ْن َكلَّ ْفتُ ُموهُ ْم َما يَ ْغلِبُهُ ْم فَأ َ ِعينُوهُ ْم".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ہم سے واصل بن حیان نے جو کبڑے تھے ،بیان
کیا ،کہا کہ میں نے معرور بن سوید سے سنا ،انہوں نے کہا کہ میں نے ابوذر غفاری رضی ہللا عنہ کو دیکھrrا کہ ان
کے بدن پر بھی ایک جوڑا تھا اور ان کے غالم کے بدن پر بھی اسrrی قسrrم کrrا ایک جrrوڑا تھrrا۔ ہم نے اس کrrا سrrبب
پوچھا تو انہوں نے بتالیا کہ ایک دفعہ میری ایک صاحب( یعنی بالل رضی ہللا عنہ سے) سrrے کچھ گrrالی گلrrوچ ہrrو
گئی تھی۔ انہوں نے نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrے مrیری شrrکایت کی ،آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مجھ سrrے
پوچھا کہ کیا تم نے انہیں ان کی ماں کی طرف سے عار دالئی ہے؟ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،تمہارے
تعالی نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس لیے جس کا بھی کوئی
ٰ غالم بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ ہللا
بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے وہی کھالئے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان پrrر
ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔ لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالو تو پھrر ان کی خrود مrدد بھی کrر
دیا کرو۔
www.islamicurdubooks.com 503
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سيِّ َدهُ:
ص َح َ اب ا ْل َع ْب ِد إِ َذا أَ ْح َ
س َن ِعبَا َدةَ َربِّ ِه َونَ َ -16بَ ُ
باب :جب غالم اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو
اس کے ثواب کا بیان
حدیث نمبر2546 :
حدیث نمبر2547 :
www.islamicurdubooks.com 504
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2548 :
ب ، يَقُولُ :قَا َل أَبُو
ْتَ س ِعي َد ب َْن ْال ُم َسيِّ ِ َح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا يُونُسُ َ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ َ ، س ِمع ُ
ح أَجَْ rر ِ
انَ ،والَّ ِذي نَ ْف ِسrي بِيَِ rد ِه صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :لِ ْل َع ْب ِد ْال َم ْملُ ِ
وك الصَّالِ ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َهُ َر ْي َرةََ ر ِ
وت َوأَنَا َم ْملُو ٌ
ك". ْت أَ ْن أَ ُم َ يل هَّللا ِ َو ْال َحجُّ َوبِرُّ أُ ِّمي ،أَل َحْ بَب ُ
لَ ْواَل ْال ِجهَا ُد فِي َسبِ ِ
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ،کہا ہم کو یونس نے خrبر دی ،انہrوں نے
زہری سے سنا ،انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سrrے سrrنا ،انہrrوں نے کہrrا کہ ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے
بیان کیا کہ ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا غالم جrو کسrی کی ملکیت میں ہrو اور نیکrو کrار ہrو تrو
اسے دو ثواب ملتے ہیں۔ اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا ،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر
تعrالی کے راسrتے میں جہrاد ،حج اور والrدہ کی خrrدمت( کی روک) نہ ہrوتی تrو میں پسrند کرتrrا کہ غالم رہ کrر
ٰ ہللا
مروں۔
حدیث نمبر2549 :
حَ ، ع ْن أَبِي هُ َريَْ rرةََ ر ِ شَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َ ُ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، صrالِ ٍ ق ب ُْن نَصْ ٍرَ ، ح َّدثَنَا أَبُو أ َسا َمةََ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :نِ ْع َّما أِل َ َح ِد ِه ْم يُحْ ِس ُن ِعبَا َدةَ َربِّ ِه َويَ ْن َ
ص ُح لِ َسيِّ ِد ِه". قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،انہوں نے اعمش سے ،ان سrrے ابوصrrالح نے
بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کتنا اچھا rہے کسی کrrا وہ
غالم جو اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا الئے اور اپنے مالک کی خیر خواہی بھی کرتا رہے۔
www.islamicurdubooks.com 505
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2550 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنِي نَافِ ٌعَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ان لَهُ أَجْ ُرهُ َم َّرتَي ِْن".
ص َح ْال َع ْب ُد َسيِّ َدهُ َوأَحْ َس َن ِعبَا َدةَ َربِّ ِهَ ،ك َ
َو َسلَّ َم ،قَا َل" :إِ َذا نَ َ
یحیی قطان نے بیان کیا ،ان سے عبیrrدہللا نے ،ان سrrے نrrافع نے کہrrا
ٰ ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ،کہا ہم سے
اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا جب غالم اپrrنے آقrrا کی
خیر خواہی کرے اور اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا الئے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 506
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2551 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن وسrىَ ر ِ َحَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِءَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو أُ َسrا َمةََ ، ع ْن بُ َر ْيٍ rدَ ، ع ْن أَبِي بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي ُم َ
قك الَّ ِذي يُحْ ِس ُن ِعبَrrا َدةَ َربِّ ِهَ ،ويَُ rؤدِّي إِلَى َسrيِّ ِد ِه الَّ ِذي لَrهُ َعلَ ْيِ rه ِم َن ْال َحِّ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ :
"ال َم ْملُو ُ النَّبِ ِّي َ
صي َح ِة َوالطَّا َع ِة لَهُ أَجْ َر ِ
ان". َوالنَّ ِ
ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،انہوں نے برید بن عبدہللا سے ،وہ ابوبردہ سrrے
ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا غالم جrrو اپrrنے رب
ٰ اور ان سے
کی عبادت احسن طریق کے ساتھ بجا الئے اور اپنے آقا کے جو اس پر خیر خواہی اور فرماں بrrرداری( کے حقrrوق
ہیں) انہیں بھی ادا کرتا رہے ،تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔
حدیث نمبر2552 :
اق ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ْن هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه ، أَنَّهُ َسِ rم َع أَبَا هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، َح َّدثَنَاُ م َح َّم ٌدَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد الَّ rر َّز ِ
كَ ،و ْليَقُلْ َس rيِّ ِدي
ْق َربَّ َ ك َوضِّ ئْ َربَّ َ
ك اس ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَنَّهُ قَا َل" :اَل يَقُلْ أَ َح ُد ُك ْم أَ ْ
ط ِع ْم َربَّ َ يُ َحد ُ
ِّثَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ي َوفَتَاتِي َو ُغاَل ِمي". يَ ،واَل يَقُلْ أَ َح ُد ُك ْم َع ْب ِدي أَ َمتِيَ ،و ْليَقُلْ فَتَا َ َم ْواَل َ
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ،کہا ہم کrrو معمrrر نے خrrبر دی ،انہیں ہمrrام بن
منبہ نے ،انہrrوں نے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا ،وہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے روایت کrrرتے ہیں
کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کrrوئی شrrخص( کسrrی غالم یا کسrrی بھی شrrخص سrrے) یہ نہ کہے۔ اپrrنے
رب( مراد آقا) کو کھانا کھال ،اپنے رب کو وضو کرا ،اپنے رب کو پانی پال ۔ بلکہ صرف میرے سردار ،مrrیرے آقrrا
کے الفاظ کہنrا چrrاہئے۔ اسrی طrrرح کrوئی شrخص یہ نہ کہے۔ مrیرا بنrدہ ،مrیری بنrدی ،بلکہ یوں کہنrrا چrاہئے مrیرا
چھوکرا ،میری چھوکری ،میرا غالم۔
www.islamicurdubooks.com 507
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2553 :
صلَّى هَّللا ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ از ٍمَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ انَ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ُر ب ُْن َح ِ َح َّدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
ق ِم ْن ال َما يَ ْبلُ ُغ قِي َمتَrهُ ،يُقََّ rو ُم َعلَ ْيِ rه قِي َم rةَ َعْ rد ٍلَ ،وأُ ْعتَِ r
ان لَهُ ِم َن ْال َم ِ
صيبًا لَهُ ِم َن ْال َع ْب ِد فَ َك َ
ق نَ ِ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن أَ ْعتَ َ
َمالِ ِهَ ،وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ
ق ِم ْنهُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ،انہوں نے نافع سrrے ،وہ عبrrدہللا بن
عمر رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس نے غالم کا اپنrrا حصrrہ
آزاد کر دیا ،اور اس کے پاس اتنا مال بھی ہو جس سے غالم کی واجبی قیمت ادا کی جا سکے تو اسی کے مال سے
پورا غالم آزاد کیا جائے گا ورنہ جتنا آزاد ہو گیا ہو گیا۔
حدیث نمبر2554 :
www.islamicurdubooks.com 508
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 509
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2558 :
الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ع ْنَ عبِْ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ضَ rي ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
اع َو َم ْسrئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِِ rه ،فَاإْل ِ َمrrا ُم َر ٍ
اع هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،أَنَّهُ َسِ rم َع َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،يَقُrrولُُ " :كلُّ ُك ْم َر ٍ
ت َز ْو ِجهَا َرا ِعيَrةٌ َو ِه َي اع َوهَُ rو َم ْسrئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِِ rهَ ،و ْال َمrrرْ أَةُ فِي بَ ْي ِ
َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِِ rهَ ،وال َّر ُجُ rل فِي أَ ْهلِِ rه َر ٍ
صrrلَّى ْت هَؤُاَل ِء ِم َن النَّبِ ِّي َ اع َوهُ َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه" .قَا َل :فَ َس ِمع ُ َم ْسئُولَةٌ َع ْن َر ِعيَّتِهَاَ ،و ْال َخا ِد ُم فِي َم ِ
ال َسيِّ ِد ِه َر ٍ
ال أَبِي ِه َر ٍ
اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِ rه ،فَ ُكلُّ ُكم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ :وال َّر ُج ُل فِي َم ِ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،وأَحْ ِسبُ النَّبِ َّ
ي َ
اع َو ُكلُّ ُك ْم َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه.
َر ٍ
سے ابوالیمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سrے زہrrری نے بیrان کیrا کہ مجھے سrالم بن
عبدہللا بن عمر نے خrrبر دی اور انہیں عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ انہrrوں نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے سنا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ہر آدمی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال
ہو گا۔ امام حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ مرد اپrrنے گھrrر کے معrrامالت کrrا افسrrر
ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھrrر کی افسrrر ہے اور اس سrrے
اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا( سrrید) کے مrrال کrrا محافrrظ ہے اور اس سrrے اس کے بrrارے
میں سوال ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے یہ باتیں سنی ہیں اور مجھے خیrrال
ہے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے باپ کے مrrال کrrا محافrrظ ہے اور اس سrrے اس کی
www.islamicurdubooks.com 510
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ غرض تم میں سے ہر فرد حاکم ہے اور سب سrrے اس کی رعیت کے بrrارے میں
سوال ہو گا۔
ب ا ْل َع ْب َد فَ ْليَ ْجتَنِ ِ
ب ا ْل َو ْجهَ: اب إِ َذا َ
ض َر َ -20بَ ُ
باب :اگر کوئی غالم یا لونڈی کو مارے تو چہرے پر نہ مارے
حدیث نمبر2559 :
س ، قَrrا َلَ :وأَ ْخبََ rرنِي اب ُْن فُاَل ٍنَ ،ع ْنَ سِ rعي ٍد
ك ب ُْن أَنَ ٍ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَا اب ُْن َو ْه ٍ
ب ، قَا َلَ :حَّ rدثَنِيَ مالُِ r
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم .ح و َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن ْال َم ْقب ُِريِّ َ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
صrلَّى هَّللا ُ اق ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ْن هَ َّم ٍامَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد الَّ rر َّز ِ
ب ْال َوجْ هَ"r.
َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :إِ َذا قَاتَ َل أَ َح ُد ُك ْم فَ ْليَجْ تَنِ ِ
ہم سے محمد بن عبیدہللا نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے امام مالrrک بن انس
نے بیان کیا ،کہا کہ مجھے ابن فالں( ابن سrrمعان) نے خrrبر دی ،انہیں سrrعید مقrrبری نے ،انہیں ان کے بrrاپ نے اور
انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے ،نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے اور ( دوسری سند اور امام بخاری رحمہ ہللا نے
کہا) اور ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیrا ،کہrا ہم کrو معمrر نے خrبر
دی ہمام سے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی کسrrی سrrے
جھگڑا کرے تو چہرے( پر مارنے) سے پرہیز کرے۔
www.islamicurdubooks.com 511
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب المكاتب
کتاب مکاتب کے مسائل کا بیان
اب إِ ْث ِم َمنْ قَ َذ َ
ف َم ْملُو َكهُ: -1بَ ُ
باب :جس نے اپنے لونڈی غالم کو زنا کی جھوٹی تہمت لگائی اس کا گناہ
(اس باب میں حدیث نہیں ہے)۔
www.islamicurdubooks.com 512
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے پوچھا ،کیا آپ اس سلسلے میں کسی سے روایت بھی بیان کrrرتے ہیں؟ تrrو انہrrوں نے جrrواب دیا کہ نہیں۔( پھrrر
موسی بن انس نے انہیں خبر دی کہ سیرین( ابن سیرین رحمہ ہللا کے
ٰ انہیں یاد آیا) اور مجھے انہوں نے خبر دی کہ
والد) نے انس رضی ہللا عنہ سے مکاتب ہونے کی درخواست کی۔ ( یہ انس رضی ہللا عنہ کے غالم تھے) جو مالدار
بھی تھے۔ لیکن انس رضی ہللا عنہ نے انکار کیا ،اس پر سیرین ،عمر رضی ہللا عنہ کی خrrدمت میں حاض rر rہrrوئے۔
عمر رضی ہللا عنہ نے( انس رضی ہللا عنہ سے) فرمایا کہ کتابت کا معاملہ کر لے۔ انہوں نے پھر بھی انکار کیا تrrو
عمر رضی ہللا عنہ نے انہیں درے سے مrrارا ،اور یہ آیت پrrڑھی« فكrrاتبوهم إن علمتم فيهم خrrيرا» غالمrrوں میں اگrrر
خیر دیکھو تو ان سے مکاتبت کر لو ۔ چنانچہ انس رضی ہللا عنہ نے کتابت کا معاملہ کر لیا۔
حدیث نمبر2560 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا" :إِ َّن بَ ِريَ rرةَ َد َخلَ ْ
ت َعلَ ْيهَا ت َعائِ َشrةُ َر ِ
ب ،قَا َل عُرْ َوةُ :قَالَ ْ َوقَا َل اللَّي ُ
ْثَ :ح َّدثَنِي يُونُسُ َ ،ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ت فِيهَrrا ،أَ َرأَ ْي ِ
ت ت لَهَا َعائِ َشrةَُ :ونَفِ َسْ r ين ،فَقَrrالَ ْ ت َعلَ ْيهَا فِي َخ ْم ِ
س ِسنِ َ ق نُجِّ َم ْ تَ ْستَ ِعينُهَا فِي ِكتَابَتِهَا َو َعلَ ْيهَا َخ ْم َسةُ أَ َوا ٍ
كت َذلَِ r ضْ rت بَ ِريَ rرةُ إِلَى أَ ْهلِهَrrا ،فَ َع َر َ rون َواَل ُؤ ِك لِي ،فََ rذهَبَ ْ rك فَأ ُ ْعتِقَِ r
rك فَيَ ُكَ r rك أَ ْهلُِ r
احَ rدةً أَيَبِي ُعِ r
ت لَهُ ْم َع َّدةً َو ِ
إِ ْن َع َد ْد ُ
ت صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فََ rذ َكرْ ُ
ُول هَّللا ِ َ
ت َعلَى َرس ِ ت َعائِ َشةُ :فَ َد َخ ْل ُ ون لَنَا ْال َواَل ُء ،قَالَ ْ َعلَ ْي ِه ْم ،فَقَالُوا :اَل ،إِاَّل أَ ْن يَ ُك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ا ْشتَ ِريهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا ،فَإِنَّ َما ْالَ rواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ r
ق ،ثُ َّم قَrrا َم َر ُس rو ُل هَّللا ِ ك لَهُ ،فَقَا َل لَهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ َذلِ َ
ْس فِي اشrتَ َرطَ َشrرْ طًا لَي َ ب هَّللا َِ ،م ِن ْ ت فِي ِكتَrrا ِ ون ُشrرُوطًا لَي َ
ْسْ r ال يَ ْشتَ ِرطُ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلَ :ما بَا ُل ِر َج ٍَ
ق َوأَ ْوثَ ُ
ق"r. اطلٌَ ،شرْ طُ هَّللا ِ أَ َح ُّ
ب هَّللا ِ فَهُ َو بَ ِ
ِكتَا ِ
لیث نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے ،ان سے عروہ نے کہ عائشہ رضی ہللا عنہrrا نے
کہا کہ بریرہ رضی ہللا عنہا ان کے پاس آئیں اپنے مکاتبت کے معاملہ میں ان کی مدد حاصل کرنے کے لیے۔ بریرہ
رضی ہللا عنہا کو پانچ اوقیہ چاندی پانچ سال کے اندر پانچ قسطوں میں ادا کرنی تھی۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا،
انہیں خود بریرہ رضی ہللا عنہا کے آزاد کرانے میں دلچسپی ہو گئی تھی(،عائشrہ رضrی ہللا عنہrrا نے فرمایا) کہ یہ
بتاؤ اگر میں انہیں ایک ہی مرتبہ( چاندی کے یہ پانچ اوقیہ) ادا کر دوں تو کیا تمہrrارے مالrrک تمہیں مrrیرے ہrrاتھ بیچ
دیں گے؟ پھر میں تمہیں آزاد کر دوں گی اور تمہاری والء میرے ساتھ قائم ہو جائے گی۔ بریرہ رضی ہللا عنہا اپrrنے
www.islamicurdubooks.com 513
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مالکوں کے ہاں گئیں اور ان کے آگے یہ صورت رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ صورت اس وقت منظور کر سکتے
ہیں کہ رشتہ والء ہمارے ساتھ رہے۔ عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے کہrrا کہ پھrrر مrrیرے پrrاس نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم تشریف الئے تو میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلمسے اس کا ذکر کیrا آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا کہ تrو
خرید کر بریرہ رضی ہللا عنہا کو آزاد کر دے ،والء تrrو اس کی ہrrوتی ہے جrrو آزاد کrrرے۔ پھrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب rفرمایا کہ کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو( معامالت میں) ایسی شرطیں لگrrاتے ہیں
جن کی کrrوئی جڑ( دلیrrل) بنیrrاد کتrrاب ہللا میں نہیں ہے۔ پس جrrو شrrخص کrrوئی ایسrrی شrrرط لگrrائے جس کی کrrوئی
تعالی کی شرط ہی زیادہ حق اور زیادہ مضبوط ہے۔
ٰ اصل( دلیل ،بنیاد) کتاب ہللا میں نہ ہو تو وہ شرط غلط ہے۔ ہللا
حدیث نمبر2561 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ" ،أَ َّن بَ ِري َرةَ َجrrا َء ْ
ت بَ ، ع ْن عُرْ َوةَ ، أَ َّنَ عائِ َشةََ ر ِ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةَُ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ٍن اب ِْن ِشهَا ٍ
ضَ rي rك ،فَrإ ِ ْن أَ َحبُّوا rأَ ْن أَ ْق ِ
ت لَهَا َعائِ َشةُ :ارْ ِج ِعي إِلَى أَ ْهلِِ r ت ِم ْن ِكتَابَتِهَا َش ْيئًا ،قَالَ ْ ض ْ تَ ْستَ ِعينُهَا فِي ِكتَابَتِهَا َولَ ْم تَ ُك ْن قَ َ
rكب َعلَ ْيِ rت أَ ْن تَحْ تَ ِسَ r ك بَ ِري َرةُ أِل َ ْهلِهَا ،فَrrأَبَ ْواَ ،وقَrrالُوا :إِ ْن َشrا َء ْ
ت َذلِ َت ،فَ َذ َك َر ْ ون َواَل ُؤ ِك لِي ،فَ َع ْل ُ َع ْن ِك ِكتَابَتَ ِك َويَ ُك َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل لَهَا َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
ُول هَّللا ِ َ
ك لِ َرس ِ ت َذلِ َ ون َواَل ُؤ ِك لَنَا ،فَ َذ َك َر ْ فَ ْلتَ ْف َعلْ َ ،ويَ ُك َ
سصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلَ " :ما بَا ُل أُنَا ٍ
ق ،قَا َل :ثُ َّم قَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ َو َسلَّ َم :ا ْبتَا ِعي ،فَأ َ ْعتِقِي ،فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
www.islamicurdubooks.com 514
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ب هَّللا ِ فَلَي َ
ْس لَrهَُ ،وإِ ْن َشَ rرطَ ِمائَrةَ َمَّ rر ٍة، ب هَّللا َِ ،م ِن ا ْشتَ َرطَ َشrرْ طًا لَي َ
ْس فِي ِكتَrrا ِ يَ ْشتَ ِرطُ َ
ون ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ
ت فِي ِكتَا ِ
ق َوأَ ْوثَ ُ
ق"r. َشرْ طُ هَّللا ِ أَ َح ُّ
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ابن شہاب سے ،انہوں نے عروہ سے اور انہیں عائشrrہ رضrrی
ہللا عنہا نے خبر دی کہ بریرہ رضی ہللا عنہا ان کے پاس اپنے معاملہ مکrrاتبت میں مrrدد لیrrنے آئیں ،ابھی انہrrوں نے
کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ان سے کہrrا کہ تrrو اپrrنے مrrالکوں کے پrrاس جrrا ،اگrrر وہ یہ پسrrند
کریں کہ تیرے معاملہ مکاتبت کی پوری رقم میں ادا کر دوں اور تمہاری والء میرے ساتھ قrrائم ہrrو تrrو میں ایسrrا کrrر
سکتی ہوں۔ بریرہ رضی ہللا عنہا نے یہ صورت اپنے مالکوں کے سامنے رکھی لیکن انہوں نے انکrrار کیrrا اور کہrrا
کہ اگر وہ( عائشہ رضی ہللا عنہا) تمہارے ساتھ ثواب کی نیت سے یہ کام کرنا چاہتی ہیں تrrو انہیں اختیrrار ہے ،لیکن
تمہاری والء تو ہمارے ہی ساتھ رہے گی۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے اس کا ذکر رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے
کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو خرید کر انہیں آزاد کر دے۔ والء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جrrو آزاد
کر دے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے لوگrrوں سrrے خطrrاب rکیrrا اور فرمایا کہ کچھ
لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل( دلیل ،بنیrrاد) کتrrاب ہللا میں نہیں ہے۔ پس
جو بھی کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اصل( دلیل ،بنیrrاد) کتrrاب ہللا میں نہیں ہے تrو اس کrrو ایسrrی شrرطیں لگانrrا
تعالی کی شرط ہی سب سے زیادہ معقول اور مضبوط ہے۔
ٰ الئق نہیں خواہ وہ ایسی سو شرطیں کیوں نہ لگا لے۔ ہللا
حدیث نمبر2562 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :أَ َرا َد ْ
ت َعائِ َشةُ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
كَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ر ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
اريَةً لِتُ ْعتِقَهَا ،فَقَا َل أَ ْهلُهَا َعلَى أَ َّن َواَل َءهَا لَنَا ،قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم" :اَل ي َج ِ ين أَ ْن تَ ْشتَ ِر َ أُ ُّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ق". ُك َذلِ ِك ،فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
يَ ْمنَع ِ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی
ہللا عنہما نے بیان کیا کہام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ایک بانrدی خرید کrrر اسrrے آزاد کرنrrا چاہrrا ،اس
باندی کے مالکوں نے کہا کہ اس شرط پر ہم معاملہ کر سکتے ہیں کہ والء ہمارے ساتھ قrrائم رہے۔ رسrrول ہللا صrrلی
www.islamicurdubooks.com 515
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا علیہ وسلم نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے فرمایا کہ ان کی اس شrrرط کی وجہ سrrے تم نہ رکrrو ،والء تrrو اسrrی کی
ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْسَ rما ِعي َلَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو أُ َسrا َمةََ ، ع ْنِ ه َشِ rام ب ِْن عُrرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا،
ت َعائِ َشrةُ :إِ ْن rام َوقِيَّةٌ ،فَrrأ َ ِعينِينِي ،فَقَrrالَ ْ
ق فِي ُكrrلِّ َعٍ r ْت أَ ْهلِي َعلَى تِ ْسِ rع أَ َوا ٍ ت :إِنِّي َكrrاتَب ُ ت بَ ِري َرةُ ،فَقَالَ ْ تَ :جا َء ْ قَالَ ْ
ت إِلَى أَ ْهلِهَrrا ،فَrrأَبَ ْوا َذلَِ r
ك َعلَ ْيهَrrا، rون َواَل ُؤ ِك لِي ،فََ rذهَبَ ْ
تَ ،ويَ ُكَ r اح َدةً َوأُ ْعتِقَِ r
rك فَ َع ْل ُ أَ َحبَّ أَ ْهلُ ِك أَ ْن أَ ُع َّدهَا لَهُ ْم َع َّدةً َو ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم
ك َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ ون ْال َواَل ُء لَهُ ْم ،فَ َسِ rم َع بَِ rذلِ َ ك َعلَ ْي ِه ْم فَأَبَ ْوا إِاَّل أَ ْن يَ ُك َ
ت َذلِ َ فَقَالَ ْ
ت :إِنِّي قَ ْد َع َرضْ ُ
ت َعائِ َشةُ :فَقَrrا َم َر ُس rو ُل ق ،قَالَ ْ فَ َسأَلَنِي فَأ َ ْخبَرْ تُهُ ،فَقَا َلُ :خ ِذيهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا َوا ْشتَ ِر ِطي لَهُ ُم ْال َواَل َء ،فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
اس ،فَ َح ِمَ rد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْيِ rه ،ثُ َّم قَrrا َل :أَ َّما بَ ْعُ rد" ،فَ َما بَrrا ُل ِر َجٍ r
rال ِم ْن ُك ْم يَ ْشrتَ ِرطُ َ
ون صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم فِي النَّ ِ
هَّللا ِ َ
ضrا ُء هَّللا ِ أَ َحُّ r
ق rان ِمائَrةَ َشrرْ ٍط فَقَ َ ب هَّللا ِ فَهَُ rو بَ ِ
اط rلٌَ ،وإِ ْن َك َ ب هَّللا ِ ،فَأَيُّ َما َشرْ ٍط لَي َ
ْس فِي ِكتَrا ِ ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ
ت فِي ِكتَا ِ
ال ِم ْن ُك ْم يَقُو ُل أَ َح ُدهُ ْم أَ ْعتِ ْق يَا فُاَل ُن َولِ َي ْال َواَل ُء ،إِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
ق". َو َشرْ طُ هَّللا ِ أَ ْوثَ ُ
قَ ،ما بَا ُل ِر َج ٍ
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام بن عrrروہ سrrے ،وہ اپrrنے والrrد سrrے ،ان
سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی ہللا عنہا آئیں اور کہا کہ میں نے اپنے مالکوں سrrے نrrو اوقیہ
چاندی پر مکاتبت کا معاملہ کیا ہے۔ ہر سال ایک اوقیہ مجھے ادا کرنrrا پrrڑے گrrا۔ آپ بھی مrrیری مrrدد کrrریں۔ اس پrrر
عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں انہیں( یہ ساری رقم) ایک ہی مrrرتبہ دے دوں
اور پھر تمہیں آزاد کر دوں ،تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ لیکن تمہاری والء میرے ساتھ ہrrو جrrائے گی۔ بریرہ رضrrی
ہللا عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انہوں نے اس صورت سے انکار کیا( واپس آ کر) انہوں نے بتایا کہ میں نے
آپ کی یہ صورت ان کے سامنے رکھی تھی لیکن وہ اسے صرف اس صورت میں قبول کرنے کو تیار ہیں کہ والء
ان کے ساتھ قائم رہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrلم نے یہ سrنا تrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے مجھ سrے دریافت
www.islamicurdubooks.com 516
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
فرمایا۔ میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو مطلع کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو انہیں لے کر آزاد کر
دے اور انہیں والء کی شرط لگانے دے۔ والء تو بہرحال اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے
بیان کیا کہ پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے لوگوں کو خطrrاب کیrrا۔ ہللا کی حمrrد و ثنrrاء کے بعrد فرمایا ،تم میں
سrrے کچھ لوگrrوں کrrو یہ کیrrا ہrrو گیrrا ہے کہ( معrrامالت میں) ایسrrی شrrرطیں لگrrاتے ہیں جن کی کrrوئی اصل( دلیrrل،
بنیاد) کتاب ہللا میں نہیں ہے۔ پس جو بھی شرط ایسی ہو جس کی اصل( دلیل ،بنیاد) کتاب ہللا میں نہ ہو وہ باطrrل ہے۔
خواہ ایسی سو شرطیں کیوں نہ لگالی جائیں۔ ہللا کا فیصلہ ہی حق ہے اور ہللا کی شrrرط ہی مضrrبوط ہے کچھ لوگrrوں
کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ کہتے ہیں ،اے فالں! آزاد تم کرو اور والء میرے سrrاتھ قrrائم رہے گی۔ والء تrrو صrrرف اسrrی
کے ساتھ قائم ہو گی جو آزاد کرے۔
ب إِ َذا َر ِ
ض َي: اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َكاتَ ِ
-4بَ ُ
باب :جب مکاتب اپنے آپ کو بیچ ڈالنے پر راضی ہو
ت َعائِ َشةُ :هُ َو َع ْب ٌد َما بَقِ َي َعلَ ْي ِه َش ْي ٌءَ ،وقَا َل َز ْي ُد ب ُْن ثَابِ ٍ
تَ :ما بَقِ َي َعلَ ْي ِه ِدرْ هَ ٌمَ ،وقَا َل اب ُْن ُع َمَ rر :هَُ rو َع ْبٌ rد إِ ْن َوقَالَ ْ
ات َوإِ ْن َجنَى َما بَقِ َي َعلَ ْي ِه َش ْي ٌء.
اش َوإِ ْن َم َ
َع َ
اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ بrrاقی ہے وہ غالم ہی رہے گrrا اور زید بن
ثابت رضی ہللا عنہ نے کہا ،جب تک ایک درہم بھی باقی ہے( مکاتب آزاد نہیں ہو گا) اور عبدہللا بن عمر رضrrی ہللا
عنہما نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ اپنی زندگی موت اور جرم ( سب) میں غالم ہی مانا
جائے گا۔
حدیث نمبر2564 :
ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن" ، أَ َّن بَ ِري َرةَ َجا َء ْ
ت ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
كَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍدَ ، ع ْنَ ع ْم َرةَ بِ ْن ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
احَ rدةً فَأ ُ ْعتِقَِ r
rك ت لَهَا :إِ ْن أَ َحبَّ أَ ْهلُ ِك أَ ْن أَصُبَّ لَهُ ْم ثَ َمنَ ِك َ
صrبَّةً َو ِ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،فَقَالَ ْ ينَ عائِ َشةَ أُ َّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ين َر ِ تَ ْستَ ِع ُ
www.islamicurdubooks.com 517
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 518
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیrrا کہ مجھ سrrے مrrیرے بrrاپ ایمن رضrrی ہللا
عنہ نے بیان کیا کہمیں عائشہ رضrی ہللا عنہrا کی خrدمت میں حاضrر ہrوا اور عrرض کیrا کہ میں پہلے عتبہ بن ابی
لہب کا غالم تھا۔ ان کا جب انتقال ہوا تو ان کی اوالد میری وارث ہوئی۔ ان لوگrrوں نے مجھے عبrrدہللا ابن ابی عمrrرو
کو بیچ دیا اور ابن ابی عمرو نے مجھے آزاد کر دیا۔ لیکن( بیچتے وقت) عتبہ کے وارثوں نے والء کی شrrرط اپrrنے
لیے لگالی تھی( تو کیا یہ شرط صحیح ہے؟) اس پر عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہrrا کہ بریرہ رضrrی ہللا عنہrrا مrrیرے
یہاں آئی تھیں اور انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہrrا کہ مجھے آپ خرید کrrر آزاد کrrر دیں۔ عائشrrہ
رضی ہللا عنہا نے کہا کہ میں ایسا کر دوں گی( لیکن مالکوں سے بات چیت کے بعrrد) انہrrوں نے بتایا کہ وہ مجھے
بیچنے پر صرف اس شرط کے ساتھ راضی ہیں کہ والء انہیں کے پاس رہے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہrrا کہ پھrrر
مجھے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بھی اسے سنایا( عائشہ رضی ہللا عنہا نے
یہ کہا کہ) آپ کو اس کی اطالع ملی۔ اس لیے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے دریافت فرمایا،
انہوں نے صورت حال کی آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو خبر دی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو خرید
کر آزاد کر دے اور مالکوں کو جو بھی شرط چاہیں لگانے دو۔ چنانچہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے انہیں خرید کر آزاد
کر دیا۔ مالکوں نے چونکہ والء کی شرط رکھی تھی اس لیے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے( صحابہ کرام رضrrی
ہللا عنہم کے ایک مجمrrع سrrے) خطrrاب فرمایا ،والء تrrو اسrrی کے سrrاتھ ہrrوتی ہے جrrو آزاد کrrرے۔( اور جrrو آزاد نہ
کریں) اگرچہ وہ سو شرطیں بھی لگا لیں( والء پھر بھی ان کے ساتھ قائم نہیں ہو سکتی)۔
www.islamicurdubooks.com 519
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الهبة
کتاب ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیانr
اب:
-1بَ ٌ
باب :۔۔۔
حدیث نمبر2566 :
حدیث نمبر2567 :
rاز ٍمَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن يَ ِزيَ rد ب ِْن رُو َمَ r ُ
rانَ ، ع ْن عُrرْ َوةَ، يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َوي ِْس ُّيَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي َحِ r
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َع ِز ِ
ت لِ ُعrrرْ َوةَ اب َْن أُ ْختِي"إِ ْن ُكنَّا لَنَ ْنظُ ُ rر إِلَى ْال ِهاَل ِل ،ثُ َّم ْال ِهاَل ِل ثَاَل ثَ rةَ أَ ِهلَّ ٍة فِيض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،أَنَّهَا قَrrالَ ْ َع ْنَ عائِ َش rةََ ر ِ
يشُ rك ْم ؟ قَrrالَ ْ
ت: ت :يَا َخالَrةَُ ،ما َكَ r
rان يُ ِع ُ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم نَrrارٌ ،فَقُ ْل ُ
ُول هَّللا ِ َ
ت َرس ِ ت فِي أَ ْبيَا ِ َش ْه َري ِْنَ ،و َما أُوقِ َد ْ
ار َكrrانَ ْ
ت لَهُ ْم َمنَrائِحُ، ان ِم ْن اأْل َ ْن َ
صِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ِج rي َر ٌ ُول هَّللا ِ َان لِ َرس ِ ان التَّ ْم ُر َو ْال َما ُء ،إِاَّل أَنَّهُ قَ ْد َك َ
اأْل َ ْس َو َد ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن أَ ْلبَانِ ِه ْم فَيَ ْسقِينَا".
ُون َرسُو َل هَّللا ِ َ َو َكانُوا يَ ْمنَح َ
ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا اویسی نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا ،ان سے ان کے والد نے یزید
بن رومان سے ،وہ عروہ سے اور ان سے عائشrہ رضrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrا کہ آپ نے عrrروہ سrے کہrrا ،مrیرے
بھانجے! رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے عہrrد مبrrارک میں( یہ حrrال تھrrا کہ) ہم ایک چانrrد دیکھrrتے ،پھrrر دوسrrرا
www.islamicurdubooks.com 520
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
دیکھتے ،پھر تیسرا دیکھتے ،اسی طرح دو دو مہینے گrrزر جrrاتے اور رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے گھrrروں
میں( کھانا پکانے کے لیے) آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ rاماں! پھر آپ لrrوگ زنrrدہ کس طrrرح رہrrتی تھیں؟
آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر۔ البتہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم کے چنrrد انصrrاری
پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم کے یہrrاں بھی ان کrrا
دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم اسے ہمیں بھی پال دیا کرتے تھے۔
ش ْيئًا: ب ِمنْ أَ ْ
ص َحابِ ِه َ ست َْو َه َ
اب َم ِن ا ْ
-3بَ ُ
باب :جو شخص اپنے دوستوں سے کوئی چیز بطور تحفہ مانگے
َوقَا َل أَبُو َس ِعي ٍد :قَا َل النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :اضْ ِربُوا لِي َم َع ُك ْم َس ْه ًما.
www.islamicurdubooks.com 521
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ابوسعید رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کrrریم صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،اپrنے سrrاتھ مrیرا بھی ایک حصrہ
لگانا( اس سے ترجمہ باب ثابت ہوا)۔
حدیث نمبر2569 :
حدیث نمبر2570 :
rاز ٍمَ ، ع ْنَ ع ْب ِ rد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَrrا َدةَ
rرَ ، ع ْن أَبِي َحِ r َحَّ rدثَنَاَ ع ْب ُ rد ْال َع ِزيِ r
rز ب ُْن َع ْب ِ rد هَّللا ِ ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفٍَ r
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrrلَّ َم فِي ال ِم ْن أَصْ َحا ِ
ب النَّبِ ِّي َ ال َّسلَ ِم ِّيَ ،ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلُ " :ك ْن ُ
ت يَ ْو ًما َجالِسًا َم َع ِر َج ٍ
www.islamicurdubooks.com 522
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 523
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تک کہ وہ ختم ہو گیا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم بھی اس وقت احrrرام سrrے تھے( ابوحrrازم نے کہrrا کہ) مجھ سrrے یہی
حدیث زید بن اسلم نے بیان کی ،ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی ہللا عنہ نے۔
سقَى:
ستَ ْ
اب َم ِن ا ْ
-4بَ ُ
باب :پانی ( یا دودھ ) مانگنا
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ا ْسقِنِي.
َوقَا َل َس ْهلٌ :قَا َل لِي النَّبِ ُّي َ
اور سہل بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ نے کہا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے مجھ سrے فرمایا مجھے پrانی
پالؤ۔ (اس سے اپنے ساتھیوں سے پانی مانگنا ثابت ہوا)۔
حدیث نمبر2571 :
ان ب ُْن بِاَل ٍل ، قَا َلَ :حَّ rدثَنِي أَبُو طُ َوالَrةَ ْ
اسُ rمهُ َع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن َع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ، قَrrا َل: َح َّدثَنَاَ خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ سلَ ْي َم ُ
ارنَا هَ ِذ ِه ،فَا ْستَ ْسقَى ،فَ َحلَ ْبنَا لَrهُ َشrاةً ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ :أَتَانَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َد ِ ْت أَنَسًاَ ر ِ َس ِمع ُ
ار ِهَ ،و ُع َم ُر تُ َجاهَهَُ ،وأَ ْعَ rرابِ ٌّي َع ْن يَ ِمينِ ِ rه ،فَلَ َّما فَ َ rر َغ،
لَنَا ،ثُ َّم ُش ْبتُهُ ِم ْن َما ِء بِ ْئ ِرنَا هَ ِذ ِه ،فَأ َ ْعطَ ْيتُهَُ ،وأَبُو بَ ْك ٍر َع ْن يَ َس ِ
ون ،أَاَل فَيَ ِّمنُوا" .قَا َل أَنَسٌ :فَ ِه َي ُسنَّةٌ،
ون اأْل َ ْي َمنُ َ
ي فَضْ لَهُ ،ثُ َّم قَا َل" :اأْل َ ْي َمنُ َ
قَا َل ُع َمرُ :هَ َذا أَبُو بَ ْك ٍر ،فَأ َ ْعطَى اأْل َ ْع َرابِ َّ
ت. فَ ِه َي ُسنَّةٌ ثَاَل َ
ث َمرَّا ٍ
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ،کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے ،کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبدہللا بن
عبدالرحمٰ ن تھا کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ سrrے سrrنا ،وہ کہrrتے تھے کہ( ایک مrrرتبہ) رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف الئے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی ،اسrrے ہم نے دوہrrا۔ پھrrر
میں نے اسی کنویں کا پانی مال کر آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں(لسی بنrrا کrrر) پیش کیrrا ،ابrrوبکر رضrrی ہللا
عنہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور عمر رضی ہللا عنہ سامنے تھے اور ایک دیہrاتی
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو( پیالے میں کچھ دودھ
www.islamicurdubooks.com 524
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بچ گیا تھrrا اس لrrیے) عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے عrrرض کیrrا کہ یہ ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ ہیں۔ لیکن آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا۔( کیrrونکہ وہ دائیں طrrرف تھrrا) پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ،دائیں
طرف بیٹھنے والے ،دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔
انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے ،یہی سنت ہے ،تین مرتبہ( آپ نے اس بات کو دہرایا)۔
حدیث نمبر2572 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل: rكَ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ بَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنِ ه َشِ rام ب ِْن َز ْيِ rد ب ِْن أَنَ ِ
س ب ِْن َمالٍِ r َح َّدثَنَاُ سلَ ْي َم ُ
ان ب ُْن َحرْ ٍ
ث بِهَا إِلَىْت بِهَا أَبَا طَ ْل َح rةَ ،فَ َ rذبَ َحهَاَ ،وبَ َع َان ،فَ َس َعى ْالقَ ْو ُم فَلَ َغبُوا ،فَأ َ ْد َر ْكتُهَا ،فَأ َ َخ ْذتُهَا ،فَأَتَي ُ
أَ ْنفَجْ نَا أَرْ نَبًا بِ َمرِّ الظَّ ْه َر ِ
تَ :وأَ َكَ rل ِم ْنrهُ ،قَrrا َل:
ك فِي ِه" ،فَقَبِلَrهُ .قُ ْل ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َو ِر ِكهَا أَ ْو فَ ِخ َذ ْيهَا ،قَrrا َل" :فَ ِخَ rذ ْيهَا اَل َشَّ r
ُول هَّللا ِ َ
َرس ِ
َوأَ َك َل ِم ْنهُ ،ثُ َّم قَا َل بَ ْع ُد :قَبِلَهُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سrے ہشrام بن زید بن انس بن مالrک نے اور
ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ مرالظہران rنامی جگہ میں ہم نے ایک خرگrrوش کrrا پیچھrrا کیrrا۔ لrrوگ( اس
کے پیچھے) دوڑے اور اسے تھکا دیا اور میں نے قریب پہنچ کر اسے پکڑ لیا۔ پھر ابوطلحہ رضی ہللا عنہ کے ہاں
الیا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے پیچھے کا یا دونrوں رانrrوں کrrا گوشrrت نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خدمت میں بھیجا۔( شعبہ نے بعد میں یقین کے ساتھ) کہا کہ دونوں رانیں انہوں نے بھیجی تھیں ،اس میں کوئی شrrک
www.islamicurdubooks.com 525
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نہیں۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے اسrrے قبrrول فرمایا تھrrا میں نے پوچھrrا اور اس میں سrrے آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے کچھ تناول بھی فرمایا؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں! کچھ تناول فرمایا تھا۔ اس کے بعد پھر انہrrوں نے کہrrا کہ
آپ نے وہ ہدیہ قبول فرما لیا تھا۔
بَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْسrعُو ٍدَ ، ع ْن َعبِْ rد هَّللا ِ َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ مالِ ٌ
كَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ِح َمrrارًا َوحْ ِشrيًّا ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،أَنَّهُ أَ ْه َدى لِ َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ ب ب ِْن َجثَّا َمةََ ر ِ سَ ، ع ْن ال َّ
ص ْع ِ ب ِْن َعبَّا ٍ
ك ،إِاَّل أَنَّا ُح ُر ٌم".
ان فَ َر َّد َعلَ ْي ِه ،فَلَ َّما َرأَى َما فِي َوجْ ِه ِه ،قَا َل" :أَ َما إِنَّا لَ ْم نَ ُر َّدهُ َعلَ ْي َ
َوهُ َو بِاأْل َ ْب َوا ِء أَ ْو بِ َو َّد َ
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیrrان کیrrا ابن شrrہاب سrrے ،وہ عبیrrدہللا بن
عبدہللا بن عتبہ بن مسعود سے ،وہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے اور اور وہ صrrعب بن جثrrامہ رضrrی ہللا عنہ
سے کہ انہrوں نے نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم کی خrrدمت میں گrrورخر کrrا تحفہ پیش کیrا تھrا۔ آپ صrلی ہللا علیہ
وسلم اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے( راوی کو شبہ ہے) آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کrrا تحفہ واپس کrrر
دیا۔ پھر ان کے چہرے پر( رنج کے آثار) دیکھ کrrر فرمایا کہ میں نے یہ تحفہ صrrرف اس لrrیے واپس کیrrا ہے کہ ہم
احرام باندھے ہوئے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 526
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
موسی نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیrrا ،کہrrا ہم سrrے ہشrrام بن عrrروہ نے بیrrان
ٰ ہم سے ابراہیم بن
کیا ،ان سے ان کے والrrد نے اور ان سrrے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے کہ لrrوگ( رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خدمت میں) تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ رضی ہللا عنہا کی باری کا انتظار کیا کrrرتے تھے۔ اپrrنے ہrrدایا سrrے ،یا
اس خاص دن کے انتظار سے( راوی کrrو شrک ہے) لrrوگ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خوشrrی حاصrrل کرنrrا
چاہتے تھے۔
حدیث نمبر2575 :
ضَ rي هَّللا ُ سَ ر ِ ْrرَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍْتَ سِ rعي َد ب َْن ُجبَي ٍ س ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ َحَّ rدثَنَا آ َد ُمَ ، حَّ rدثَنَاُ شْ rعبَةَُ ، حَّ rدثَنَاَ ج ْعفَُ rر ب ُْن إِيَrrا ٍ
ضrبًّا ،فَأ َ َكَ rل النَّبِ ُّي
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم أَقِطًا َو َسْ rمنًا َوأَ ُ
س إِلَى النَّبِ ِّي َت أُ ُّم ُحفَ ْي ٍد َخالَrةُ اب ِْن َعبَّا ٍ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :أَ ْه َد ْ
ص rلَّى س :فَأ ُ ِك َل َعلَى َمائِ َ rد ِة َر ُس ِ r
ول هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم َن اأْل َقِ ِط َوال َّس ْم ِن َوتَ َر َ
ك الضَّبَّ تَقَ ُّذرًا ،قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم". ان َح َرا ًما َما أُ ِك َل َعلَى َمائِ َد ِة َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،ولَ ْو َك َ
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے جعفر بن ایاس نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ
میں نے سعید بن جبیر سے سنا کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ان کی خالہ ام حفید رضrrی ہللا عنہrا نے
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں پنیر ،گھی اور گوہ( ساہنہ) کے تحائف بھیجے۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے پنیر اور گھی میں سے تو تناول فرمایا لیکن گوہ پسند نہ ہونے کی وجہ سrے چھrوڑ دی۔ ابن عبrاس رضrی
ہللا عنہما نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے( اسی) دستر خوان پر گوہ( ساہنہ) کو بھی کھایا گیrrا اور اگrrر
وہ حرام ہوتی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے دستر خوان پر کیوں کھائی جاتی۔
www.islamicurdubooks.com 527
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2576 :
rrانَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَrrا ٍدَ ، ع ْن أَبِي
َحَّ rrدثَنَا إِبَْ rrرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْنِ rrذ ِرَ ، حَّ rrدثَنَاَ مع ٌْن ، قَrrا َلَ :حَّ rrدثَنِي إِبَْ rrرا ِهي ُم ب ُْن طَ ْه َم َ
صَ rدقَةٌ ؟ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم إِ َذا أُتِ َي بِطَ َعٍ r
rام َسrأ َ َل َع ْنrهُ ،أَهَ ِديَّةٌ أَ ْم َ ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :ك َ هُ َر ْي َرةَ َر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ َك َل َم َعهُ ْم".
ب بِيَ ِد ِه َ ص َدقَةٌ ،قَا َل أِل َصْ َحابِ ِهُ :كلُواَ ،ولَ ْم يَأْ ُكلْ َ ،وإِ ْن قِي َل :هَ ِديَّةٌَ ،
ض َر َ فَإ ِ ْن قِي َل َ
عیسی نے بیان کیا ،انہrrوں نے کہrrا کہ مجھ سrrے
ٰ ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے معن بن
ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا انہوں نے محمد بن زیاد سrے اور وہ ابrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ سrے روایت کrرتے ہیں
کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں جب کrrوئی کھrrانے کی چrrیز الئی جrrاتی تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم دریافت فرماتے یہ تحفہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم اپنے اصحاب سrrے
فرماتے کہ کھاؤ ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم خود نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا کہ تحفہ ہے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلمخود
بھی ہاتھ بڑھاتے اور صحابہ کے ساتھ اسے کھاتے۔
حدیث نمبر2577 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل" :أُتِ َي
rكَ ر ِ س ب ِْن َمالٍِ rارَ ، ح َّدثَنَاُ غ ْن َد ٌرَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْن قَتَrrا َدةََ ، ع ْن أَنَ ِ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
ص َدقَةٌ َولَنَا هَ ِديَّةٌ".
ق َعلَى بَ ِري َرةَ ،قَا َل :هُ َو لَهَا َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِلَحْ ٍم ،فَقِي َل :تُ ُ
ص ِّد َ النَّبِ ُّي َ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ،کہا ہم سے شrrعبہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے قتrrادہ نے
اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ گوشrrت پیش
کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ یہ بریرہ رضی ہللا عنہا کrrو کسrrی نے بطrrور صrrدقہ کے دیا ہے۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ان کے لیے یہ صدقہ ہے اور ہمارے لیے( جب ان کے یہاں سے پہنچا تو) ہدیہ ہے۔
www.islamicurdubooks.com 528
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2578 :
www.islamicurdubooks.com 529
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2579 :
ينَ ، ع ْن rأ ُ ِّم
ير َ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل أَبُو ْال َح َس ِن ، أَ ْخبَ َرنَاَ خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ع ْنَ خالِ ٍد ْال َح َّذا ِءَ ، ع ْنَ ح ْف َ
صةَ بِ ْن ِ
ت ِس ِ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،فَقَا َلِ :ع ْن َد ُك ْم َش ْي ٌء ؟ قَالَ ْ
ت :اَل ،إِاَّل صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َعائِ َشةَ َر ِ َع ِطيَّةَ ، قَالَ ْ
تَ " :د َخ َل النَّبِ ُّي َ
ت َم ِحلَّهَا".
ص َدقَ ِة ،قَا َل :إِنَّهَا قَ ْد بَلَ َغ ْ ت بِ ِه أُ ُّم َع ِطيَّةَ ِم َن ال َّشا ِة الَّتِي بَ َع ْث َ
ت إِلَ ْيهَا ِم َن ال َّ َش ْي ٌء بَ َعثَ ْ
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم کو خالد بن عبrدہللا نے خrبر دی ،انہیں خالrد حrذاء نے
حفصہ بنت سیرین سے کہ ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ نبی کrrریم صrلی ہللا علیہ وسrrلم عائشrہ رضrی ہللا عنہrrا
کے یہاں تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا ،کیا کوئی چrrیز( کھrrانے کی) تمہrrارے پrrاس ہے؟ انہrrوں نے کہrrا کہ ام
عطیہ رضی ہللا عنہا کے یہاں جو آپ نے صدقہ کی بکری بھیجی تھی ،اس کا گوشت انہrوں نے بھیجrا ہے۔ اس کے
سوا اور کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپنی جگہ پہنچ چکی۔
ض:
ُون بَ ْع ٍ
سائِ ِه د َ
ض نِ َ
احبِ ِه َوت ََح َّرى بَ ْع َ
ص ِاب َمنْ أَ ْه َدى إِلَى َ
-8بَ ُ
باب :اپنے کسی دوست کو خاص اس دن تحفہ بھیجنا جب وہ اپنی ایک خاص بیوی کے پاس ہو
حدیث نمبر2580 :
بَ ، ح َّدثَنَاَ ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍدَ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن ُعrrرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا، َح َّدثَنَاُ سلَ ْي َم ُ
ان ب ُْن َحرْ ٍ
ت لَهُ فَأ َ ْع َر َ
ض َع ْنهَا. احبِي اجْ تَ َمع َْن ،فَ َذ َك َر ْ ت أُ ُّم َسلَ َمةَ :إِ َّن َ
ص َو ِ ان النَّاسُ يَتَ َحر َّْو َن بِهَ َدايَاهُ ْم يَ ْو ِمي"َ .وقَالَ ْ قَالَ ْ
تَ " :ك َ
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ہشام سے ،ان سے ان کے والد نے ،ان
سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لیے میری باری کا انتظار کیrrا کrrرتے تھے۔ اور
ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہا میری سوکنیں(امہات المؤمنین رضوان ہللا علیہن) جمrrع تھیں اس وقت انہrrوں نے نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے( بطور شکایت لوگوں کی اس روش کا)ذکر کیrrا۔ تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے انہیں
کوئی جواب نہیں دیا۔
www.islamicurdubooks.com 530
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2581 :
انَ ، ع ْنِ ه َشِ rام ب ِْن عُrرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَا إِ ْسَ rما ِعي ُل ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَ ِخيَ ، ع ْنُ سrلَ ْي َم َ
صrفِيَّةَُ ،و َسْ rو َدةُ، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُك َّن ِح ْزبَي ِْن ،فَ ِح ْزبٌ فِي ِهَ :عائِ َشrةَُ ،و َح ْف َ
صrةَُ ،و َ َع ْنهَا" ،أَ َّن نِ َسا َء َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ
ون قَْ rد َعلِ ُمrوا حُبَّ َر ُسِ r
ول ان ْال ُم ْسلِ ُم َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،و َك َ َو ْال ِح ْزبُ اآْل َخرُ :أُ ُّم َسلَ َمةََ ،و َسائِ ُر نِ َسا ِء َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrrلَّ َم ت ِع ْن َد أَ َح ِد ِه ْم هَ ِديَّةٌ ي ُِري ُد أَ ْن يُ ْه ِديَهَا إِلَى َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعائِ َشةَ ،فَإ ِ َذا َكانَ ْ
هَّللا ِ َ
ول هَّللا ِاحبُ ْالهَ ِديَّ ِة بِهَا إِلَى َر ُسِ r صِ r
ث َت َعائِ َشrةَ ،بَ َع َ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فِي بَ ْي ِ ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ أَ َّخ َرهَا َحتَّى إِ َذا َك َ
ت َعائِ َشةَ ،فَ َكلَّ َم ِح ْزبُ أُ ِّم َسلَ َمةَ ،فَقُ ْل َن لَهَاَ :كلِّ ِمي َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم يُ َكلِّ ُم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَ ْي ِ
َ
rان ِم ْن بُيُrrو ِ
ت ْث َكَ r صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم هَ ِديَّةً فَ ْليُ ْهِ rد ِه إِلَ ْيِ rه َحي ُ
ول هَّللا ِ َ اس ،فَيَقُولَُ :م ْن أَ َرا َد أَ ْن يُ ْهِ rد َ
ي إِلَى َر ُسِ r النَّ َ
نِ َسائِ ِه ،فَ َكلَّ َم ْتهُ أُ ُّم َسلَ َمةَ بِ َما قُ ْل َن ،فَلَ ْم يَقُلْ لَهَا َشْ rيئًا ،فَ َسrأ َ ْلنَهَا ،فَقَrالَ ْ
تَ :ما قَrا َل لِي َشْ rيئًا ؟ فَقُ ْل َن لَهَrا :فَ َكلِّ ِمي ِه ،قَrالَ ْ
ت:
تَ :ما قَا َل لِي َش ْيئًا ؟ فَقُ ْل َن لَهَrاَ :كلِّ ِمي ِه َحتَّى يُ َكلِّ َمِ r
rك، شين َدا َر إِلَ ْيهَا أَ ْيضًا ،فَلَ ْم يَقُلْ لَهَا َش ْيئًا ،فَ َسأ َ ْلنَهَا ،فَقَالَ ْ
فَ َكلَّ َم ْتهُ ِح َ
ت: فَ َدا َر إِلَ ْيهَا فَ َكلَّ َم ْتهُ ،فَقَا َل لَهَا :اَل تُ ْؤ ِذينِي فِي َعائِ َشةَ ،فَإ ِ َّن ْالَ rوحْ َي لَ ْم يَrrأْتِنِي َوأَنَا فِي ثَrْ rو ِ
ب ا ْمَ rرأَ ٍة إِاَّل َعائِ َشrةَ ،قَrrالَ ْ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم،
ول هَّللا ِ َ اط َم rةَ بِ ْن َ
ت َر ُسِ r rو َن فَ ِ ت :أَتُrrوبُ إِلَى هَّللا ِِ ،م ْن أَ َذا َ
ك يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ؟ ثُ َّم إِنَّه َُّن َد َعْ r فَقَrrالَ ْ
www.islamicurdubooks.com 531
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
علیہ وسلم کی ازواج دو گروہ میں تھیں۔ ایک میں عائشہ ،حفصrrہ ،صrrفیہ اور سrrودہ رضrrوان ہللا علیہن اور دوسrrری
میں ام سلمہ اور بقیہ تمام ازواج مطہرات رضوان ہللا علیہن تھیں۔ مسrrلمانوں کrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
عائشہ رضی ہللا عنہا کے ساتھ محبت کا علم تھا اس لیے جب کسrrی کے پrrاس کrrوئی تحفہ ہوتrrا اور وہ اسrrے رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا تو انتظار کرتا۔ جب رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی عائشrrہ
رضی ہللا عنہا کے گھر کی باری ہوتی تو تحفہ دینے والے صاحب اپنا تحفہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں
بھیجتے۔ اس پر ام سلمہ رضی ہللا عنہا کی جماعت کی ازواج مطہرات نے آپس میں مشورہ کیrrا اور ام سrrلمہ رضrrی
ہللا عنہا سے کہا کہ وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے بات کریں تاکہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم لوگrrوں سrrے فرمrrا
دیں کہ جسے آپ کے یہاں تحفہ بھیجنا ہو وہ جہrrاں بھی آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم ہrrوں وہیں بھیجrrا کrrرے۔ چنrrانچہ ان
ازواج کے مشورہ کے مطابق انہوں نے رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے کہrrا لیکن آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر ان خواتین نے پوچھا تو انہوں نے بتا دیا کہ مجھے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے کوئی
جواب نہیں دیا۔ ازواج مطہرات نے کہا کہ پھر ایک مrrرتبہ کہrrو۔ انہrrوں نے بیrrان کیrrا پھrrر جب آپ کی بrrاری آئی تrrو
دوبارہ انہوں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے عرض کیا۔ اس مrrرتبہ بھی آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مجھے اس کrrا
کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ ازواج نے اس مرتبہ ان سے کہا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو اس مسئلہ پر بلواؤ تو سrrہی۔
جب ان کی باری آئی تو انہrrوں نے پھrrر کہrrا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس مrrرتبہ فرمایا۔ عائشrrہ کے بrrارے میں
مجھے تکلیف نہ دو۔ عائشہ کے سوا اپنی بیویوں میں سے کسی کے کrrپڑے میں بھی مجھ پrrر وحی نrrازل نہیں ہrrوتی
ہے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اس ارشrrاد پrrر انہrوں نے عrرض کیrrا ،آپ کrrو ایذا
پہنچانے کی وجہ سے میں ہللا کے حضور میں توبہ کرتی ہوں۔ پھر ان ازواج مطہرات نے رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی صاحبزادی فrrاطمہ رضrrی ہللا عنہrrا کrrو بالیا اور ان کے ذریعہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں یہ
کہلوایا کہ آپ کی ازواج ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ کی بیrrٹی کے بrrارے میں ہللا کے لrrیے آپ سrrے انصrrاف چrrاہتی ہیں۔
چنانچہ انہوں نے بھی آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے بات چیت کی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،میری بیٹی! کیrا
تم وہ پسند نہیں کرتی جrrو میں پسrrند کrrروں؟ انہrrوں نے جrrواب دیا کہ کیrrوں نہیں ،اس کے بعrrد وہ واپس آ گrrئیں اور
ازواج کو اطالع دی۔ انہوں نے ان سے پھر دوبارہ خدمت نبوی میں جانے کے لیے کہا۔ لیکن آپ نے دوبrrارہ rجrrانے
سے انکار کیا تو انہوں نے زینب بنت جحش رضی ہللا عنہا کو بھیجا۔ وہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے
www.islamicurdubooks.com 532
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپ کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے بارے میں آپ سے ہللا کے لیے انصاف مrrانگتی ہیں
اور ان کی آواز اونچی ہو گئی۔ عائشہ رضrrی ہللا عنہrrا وہیں بیٹھی ہrrوئی تھیں۔ انہrrوں نے( ان کے منہ پrrر) انہیں بھی
برا بھال کہا۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم عائشہ رضrrی ہللا عنہrrا کی طrrرف دیکھrrنے لگے کہ وہ کچھ بولrتی ہیں یا
نہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا بھی بول پڑیں اور زینب رضی ہللا عنہا کی باتوں کrrا جrrواب دینے
لگیں اور آخر انہیں خاموش کر دیا۔ پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے عائشہ رضی ہللا عنہا کی طrrرف دیکھ کrrر
فرمایا کہ یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ آخrrر کالم فrrاطمہ رضrrی ہللا عنہrrا کے واقعہ سrrے
متعلق ہشام بن عروہ نے ایک اور شخص سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے زہری سے روایت کی اور انہوں نے محمد بن
عبدالرحمٰ ن سے اور ابومروان نے بیان کیا کہ ہشام سے اور انہوں نے عروہ سے کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لrrیے
عائشہ رضی ہللا عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے اور ہشام کی ایک روایت قریش کے ایک صاحب اور ایک
دوسrrرے صrrاحب سrrے جrrو غالمrrوں میں سrrے تھے ،بھی ہے۔ وہ زہrrری سrrے نقrrل کrrرتے ہیں اور وہ محمrrد بن
عبrrدالرحمٰ ن بن حrrارث rبن ہشrrام سrrے کہ عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے کہrrا جب فrrاطمہ رضrrی ہللا عنہrrا نے( انrrدر آنے
کی) اجازت چاہی تو میں اس وقت آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہی کی خدمت میں موجود تھی۔
www.islamicurdubooks.com 533
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نے مجھے خوشبو عنایت فرمائی اور بیان کیا کہ انس رضی ہللا عنہ خوشrrبو کrrو واپس نہیں کrrرتے تھے۔ ثمrrامہ نے
کہا کہ انس رضی ہللا عنہ کا گمان تھا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔
www.islamicurdubooks.com 534
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 535
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2586 :
بَ ، ع ْنُ ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد ال rرَّحْ َم ِنَ ، و ُم َح َّم ِد ب ِْن النُّ ْع َمِ r
rان ب ِْن كَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل :إِنِّي
ول هَّللا ِ َير" ، أَ َّن أَبَrrاهُ أَتَى بِِ rه إِلَى َر ُسِ r
ان ب ِْن بَ ِش ٍير ، أنهما حدثاهَ ،ع ْن النُّ ْع َم ِ بَ ِش ٍ
ت ِم ْثلَهُ ،قَا َل :اَل ،قَا َل :فَارْ ِج ْعهُ".
ك نَ َح ْل َ
ت ا ْبنِي هَ َذا ُغاَل ًما ،فَقَا َل :أَ ُك َّل َولَ ِد َ
نَ َح ْل ُ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا ہم کrrو امrrام مالrrک نے خrrبر دی ابن شrrہاب سrrے ،وہ حمیrrد بن
عبدالرحمٰ ن اور محمد بن نعمان بن بشیر سے اور ان سے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہمrrا نے کہrrا ان کے والrrد انہیں
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں الئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غالم بطور ہبہ
دیا ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ،کیا ایسا ہی غالم اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے؟ انہوں نے
کہا نہیں ،تو آپ نے فرمایا کہ پھر( ان سے بھی) واپس لے لے۔
www.islamicurdubooks.com 536
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ ( حاضر خدمت ہو کر) انہوں نے عرض کیا کہ عمرہ بنت رواحہ
سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے میں آپ کو اس پrrر گrrواہ بنrrا لrrوں ،آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اوالد کو دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ،اس
پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہللا سے ڈرو اور اپنی اوالد کے درمیان انصrrاف کrrو قrrائم رکھrrو۔ چنrrانچہ وہ
واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا۔
www.islamicurdubooks.com 537
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تعالی کا فرمان ہے« فإن طبن لكم عن شىء منه نفسا» اگر تمہاری بیویاں دل سے اور خوش ہrrو کrrر تمہیں
ٰ ہو گی۔ ہللا
اپنے مہر کا کچھ حصہ دے دیں( تو لے سکتے ہو)۔
حدیث نمبر2588 :
rريِّ ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِيُ عبَ ْيُ rد هَّللا ِ ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ، وسrى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشrا ٌمَ ، ع ْنَ م ْع َمٍ r
rرَ ، ع ِنُّ
الز ْهِ r َحَّ rدثَنَا إِ ْبَ rرا ِهي ُم ب ُْن ُم َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْشتَ َّد َو َج ُعهُ ا ْستَأْ َذ َن أَ ْز َوا َجهُ أَ ْن يُ َم rrر َ
َّض فِي بَ ْيتِي، ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا"لَ َّما ثَقُ َل النَّبِ ُّي َ
قَالَ ْت َعائِ َشةَُ ر ِ
ُrل آ َخَ rر ،فَقَrا َل ُعبَيُْ rد هَّللا ِ :فََ rذ َكرْ ُ
ت َّاس َوبَي َْن َرج ٍ rان بَي َْن ْال َعب ِ ضَ ،و َك َط ِرجْ اَل هُ اأْل َرْ َ
فَأ َ ِذ َّن لَهُ ،فَ َخ َر َج بَي َْن َر ُجلَي ِْن تَ ُخ ُّ
ت :اَل ،قَrrا َل :هُ َ rو َعلِ ُّي ب ُْن ت َعائِ َشةُ ،فَقَا َل لِيَ :وهَلْ تَ ْد ِري َم ِن ال َّر ُج ُل الَّ ِذي لَ ْم تُ َس ِّم َعائِ َش rةُ ؟ قُ ْل ُ س َما قَالَ ْ اِل ب ِْن َعبَّا ٍ
أَبِي طَالِ ٍ
ب".
موسی نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم کrrو ہشrrام نے خrrبر دی ،انہیں معمrrر نے ،انہیں زہrrری نے ،کہrrا کہ
ٰ ہم سے ابراہیم بن
مجھے عبیدہللا بن عبدہللا نے خبر دی کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا ،جب رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
بیماری بڑھی اور تکلیف شدید ہو گئی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سrrے مrrیرے گھrrر میں ایام مrrرض
گزارنے کی اجازت rچاہی اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو بیویوں نے اجازت دے دی تrو آپ اس طrرح تشrریف الئے
کہ دونوں قدم زمین پrrر رگrrڑ کھrا رہے تھے۔ آپ اس وقت عبrrاس رضrی ہللا عنہ اور ایک اور صrاحب کے درمیrان
تھے۔ عبیدہللا نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا کی اس حدیث کا ذکر ابن عباس رضی ہللا عنہما سے
کیا۔ تو انہوں نے مجھ سے پوچھا ،عائشہ رضی ہللا عنہا نے جن کا نام نہیں لیا ،جانتے ہو وہ کون تھے؟ میں نے کہا
کہ نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ تھے۔
حدیث نمبر2589 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل: سَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَاُ وهَيْبٌ َ ، ح َّدثَنَا اب ُْن طَا ُو ٍ
"ال َعائِ ُد فِي ِهبَتِ ِه َك ْال َك ْل ِ
ب يَقِي ُء ،ثُ َّم يَعُو ُد فِي قَ ْيئِ ِه". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمْ :
قَا َل النَّبِ ُّي َ
www.islamicurdubooks.com 538
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن طrrاؤس نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ان
کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہمrrا نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا اپنrrا ہبہ واپس
لینے واال اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر چاٹ جاتا ہے۔
حدیث نمبر2590 :
ْجَ ، ع ْن اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك rةََ ، ع ْنَ عبَّا ِد ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، ع ْن أَ ْسَ rما َءَ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا، َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
اص ٍمَ ، ع ِن اب ِْن ُجَ rري ٍ
ص َّ rدقِيَ ،واَل تُrrو ِعي فَيُrrو َعى
ق ؟ قَrrا َل" :تَ َ الزبَ ْيرُ ،فَأَتَ َ
صَّ rد ُ ي ُّت :يَا َرسُو َل هَّللا َِ ،ما لِ َي َما ٌل إِاَّل َما أَ ْد َخ َل َعلَ َّ
ت :قُ ْل ُ
قَالَ ْ
َعلَي ِ
ْك".
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ،ان سے ابن جریج نے ،ان سrrے ابن ابی ملیکہ نے ،ان سrrے عبrrاد بن
عبدہللا نے اور ان سے اسماء رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول ہللا! میرے پاس صرف وہی
مال ہے جو( میرے شrوہر) زبrیر نے مrیرے پrrاس رکھrا ہrوا ہے تrو کیrا میں اس میں سrے صrدقہ کrر سrکتی ہrوں؟
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ کرو ،جوڑ کے نہ رکھو ،کہیں تم سrrے بھی۔( ہللا کی طrrرف سrrے نہ) روک
لیا جائے۔
www.islamicurdubooks.com 539
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2591 :
اط َمةََ ، ع ْن أَ ْس َما َء ، أَ َّن َر ُسrrو َل
َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن نُ َمي ٍْرَ ، ح َّدثَنَاِ ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةََ ، ع ْن فَ ِ
ْكَ ،واَل تُو ِعي فَيُو ِع َي هَّللا ُ َعلَي ِ
ْك". ص َي هَّللا ُ َعلَي ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :أَ ْنفِقِيَ ،واَل تُحْ ِ
صي فَيُحْ ِ هَّللا ِ َ
ہم سے عبیدہللا بن سعید نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیrrا،
ان سrrے فrrاطمہ بنت منrrذر نے اور ان سrrے اسrrماء بنت ابی بکrrر رضrrی ہللا عنہrrا نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا خرچ کیا کر ،گنا نہ کر ،تاکہ تمہیں بھی گن کے نہ ملے اور جوڑ کے نہ رکھو ،تاکہ تم سے بھی ہللا
تعالی( اپنی نعمتوں کو) نہ چھپا لے۔
ٰ
حدیث نمبر2592 :
س ،أَ َّنَ م ْي ُمونَrrةَ بِ ْن َ
ت rrولَى اب ِْن َعبَّا ٍ ْrrرَ ، ع ْنُ كَ rrر ْي ٍ
بَ م ْ ْrrرَ ، ع ِن اللَّ ْي ِ
ثَ ، ع ْن يَ ِزيَ rrدَ ، ع ْن بُ َكي ٍ َحَّ rrدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَلَ َّما َكَ r
rان يَ ْو ُمهَا ت َولِي َدةًَ ،ولَ ْم تَ ْسrتَأْ ِذ ْن النَّبِ َّ
ي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا" ،أَ ْخبَ َر ْتهُ أَنَّهَا أَ ْعتَقَ ْ
ثَ ر ِ ْال َح ِ
ار ِ
ت :نَ َع ْم ،قَrrا َل :أَ َما إِنَّ ِك ت َولِي َدتِي ،قَا َل :أَ َوفَ َع ْل ِ
ت ؟ قَrrالَ ْ ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَنِّي أَ ْعتَ ْق ُ
ت :أَ َش َعرْ َ
الَّ ِذي يَ ُدو ُر َعلَ ْيهَا فِي ِه ،قَالَ ْ
www.islamicurdubooks.com 540
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے بھی زیادہ ثواب ملتا۔ اس حدیث کو بکیر بن مضر نے عمرو بن حارث سrrے ،انہrrوں نے بکrrیر سrrے ،انہrrوں نے
کریب سے روایت کیا کہ میمونہ رضی ہللا عنہا نے اپنی لونڈی آزاد کر دی۔ اخیر تک۔
حدیث نمبر2593 :
www.islamicurdubooks.com 541
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور بکر بن مضر نے عمرو بن حارث سے ،انہوں نے بکیر سے ،انہrrوں نے ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا کے غالم
کریب سے( بیان کیا کہ) نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ rمیمونہ رضی ہللا عنہا نے اپنی ایک لونrrڈی
آزاد کی تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ
ثواب ملتا۔
حدیث نمبر2595 :
rونِ ِّيَ ، ع ْن طَ ْل َح rةَ ب ِْن َع ْبِ rد
ان ْال َجْ r
rرَ ، حَّ rدثَنَاُ شْ rعبَةَُ ، ع ْن أَبِي ِع ْمَ rر َ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
ارَ ، حَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفٍَ r
ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِ َّن لِي َجا َري ِْن ،فَ rإِلَى أَيِّ ِه َما
ت :قُ ْل ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
اللَّ ِه َرج ٍُل ِم ْن بَنِي تَي ِْم ب ِْن ُم َّرةََ ،ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
أُ ْه ِدي ؟ قَا َل" :إِلَى أَ ْق َربِ ِه َما ِم ْن ِك بَابًا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر rنے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیrrا،
ابوعمران جونی سے ،ان سے بنو تیم بن مرہ کے ایک صrrاحب طلحہ بن عبrrدہللا نے اور ان سrrے عائشrrہ رضrrی ہللا
عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ،یا رسrول ہللا! مrیری دو پڑوسrی ہیں ،تrو مجھے کس کے گھrر ہrدیہ بھیجنrا
چاہئے؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے قریب ہو۔
www.islamicurdubooks.com 542
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2596 :
الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيُ عبَ ْيُ rد هَّللا ِ ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ rةَ ، أَ َّنَ ع ْبَ rد هَّللا ِ ب َْن
ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه
ب النَّبِ ِّي َ rان ِم ْن أَ ْ
صَ rحا ِ ْب ب َْن َجثَّا َم rةَ اللَّ ْيثِ َّ
يَ ، و َك َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ ،أَنَّهُ َس ِم َعَّ
الصrع َ سَ ر ِ
َعبَّا ٍ
ش َوهُ َو بِاأْل َ ْب َوا ِء أَ ْو بَِ rو َّد َ
ان َوهَُ rو ُمحِْ rر ٌم فََ rر َّدهُ، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َما َر َوحْ ٍ َو َسلَّ َم ،ي ُْخبِ ُر أَنَّهُ أَ ْه َدى لِ َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ
كَ ،ولَ ِكنَّا ُح ُر ٌم".
ْس بِنَا َر ٌّد َعلَ ْي َ
ف فِي َوجْ ِهي َر َّدهُ هَ ِديَّتِي ،قَا َل" :لَي َ
صعْبٌ ،فَلَ َّما َع َر َ
قَا َلَ :
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا ہم کو شrrعیب نے خrrبر دی ،انہیں زہrrری نے ،کہrrا کہ مجھے عبیrrدہللا بن عبrrدہللا بن
عتبہ نے خبر دی ،انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے صعب بن جثrrامہ لیrrثی رضrrی ہللا
عنہ سے سنا ،وہ اصحاب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم میں سے تھے۔ ان کا بیان تھا کہ انہوں نے آپ صلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں ایک گورخر ہدیہ کیا تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلماس وقت مقام ابrrواء یا مقrrام ودان میں تھے اور
محرم تھے۔ آپ نے وہ گورخر واپس کrر دیا۔ صrعب رضrی ہللا عنہ نے کہrا کہ اس کے بعrد جب آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے میرے چہرے پر( ناراضی کا اثر) ہدیہ کی واپسی کی وجہ سے دیکھا ،تو فرمایا ہدیہ واپس کرنا مناسب تو
نہ تھا لیکن بات یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔
حدیث نمبر2597 :
ضَ rي السrا ِع ِديِّ َ ر ِ الزبَي ِْرَ ، ع ْن أَبِي ُح َم ْيٍ rد َّ الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ انَ ، ع ِنُّ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْز ِد يُقَrrا ُل لَrهُ اب ُْن اأْل ُ ْتبِيَّ ِة َعلَى َّ
الصَ rدقَ ِة ،فَلَ َّما قَِ rد َم هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :ا ْستَ ْع َم َل النَّبِ ُّي َ
ت أُ ِّم ِه ،فَيَ ْنظُ َر يُ ْه َدى لَهُ أَ ْم اَل َ ،والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه
ت أَبِي ِه أَ ْو بَ ْي ِ
س فِي بَ ْي ِ ي لِي ،قَا َل :فَهَاَّل َجلَ َ قَا َل :هَ َذا لَ ُك ْمَ ،وهَ َذا أُ ْه ِد َ
ان بَ ِعيرًا لَهُ ُر َغا ٌء أَ ْو بَقَ َرةً لَهَا ُخ َوا ٌر أَ ْو َشrrاةً اَل يَأْ ُخ ُذ أَ َح ٌد ِم ْنهُ َش ْيئًا إِاَّل َجا َء بِ ِه يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة يَحْ ِملُهُ َعلَى َرقَبَتِ ِه ،إِ ْن َك َ
ت ثَاَل ثًا". ت ،اللَّهُ َّم هَلْ بَلَّ ْغ ُ تَ ْي َعرُ ،ثُ َّم َرفَ َع بِيَ ِد ِه َحتَّى َرأَ ْينَا ُع ْف َرةَ إِ ْبطَ ْي ِه ،اللَّهُ َّم هَلْ بَلَّ ْغ ُ
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،زہری سے ،وہ عروہ بن زبیر سے ،وہ
ابو حمید ساعدی رضی ہللا عنہ سے کہ قبیلہ ازد کے ایک صحابی کو جنہیں ابن اتبیہ کہrrتے تھے ،رسrrول ہللا صrrلی
www.islamicurdubooks.com 543
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا علیہ وسrrلم نے صrrدقہ وصrrول کrrرنے کے لrrیے عامrrل بنایا۔ پھrrر جب وہ واپس آئے تrrو کہrrا کہ یہ تم لوگrrوں کrrا
ہے( یعنی بیت المال کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں مال ہے۔ اس پر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپrrنے
والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا۔ دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملتrrا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسrrم! جس
کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اس( مال ٰ
زکوۃ) میں سے اگر کوئی شخص کچھ بھی( ناجائز) لے لے گا تو قیrrامت کے
دن اسے وہ اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا۔ اگر اونٹ ہے تو وہ اپنی آواز نکالتا ہوا آئے گا ،گائے ہے تو وہ اپنی
اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہو گی۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے ہrrاتھ اٹھrrائے یہrrاں تrrک کہ ہم
نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی بغل مبارک کی سفیدی بھی دیکھ لی( اور فرمایا) اے ہللا! کیا میں نے تیرا حکم پہنچrا
دیا۔ اے ہللا! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔ تین مرتبہ( آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہی فرمایا)۔
www.islamicurdubooks.com 544
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2598 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل :قَrrا َل لِي النَّبِ ُّي ْتَ جrrابِرًاَ ر ِ انَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن ْال ُم ْن َك ِد ِرَ ، س ِمع ُ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :لَ ْو َجا َء َما ُل ْالبَحْ َري ِْن أَ ْعطَ ْيتُ َ
ك هَ َك َذا ثَاَل ثًا ،فَلَ ْم يَ ْق َد ْم َحتَّى تُ ُوفِّ َي النَّبِ ُّي َ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ِعَ rدةٌ أَ ْو َدي ٌْن فَ ْليَأْتِنَrrا ،فَأَتَ ْيتُrهُ ،فَقُ ْل ُ
ت :إِ َّن فَأ َ َم َر أَبُو بَ ْك ٍر ُمنَا ِديًا ،فَنَا َدىَ :م ْن َك َ
ان لَهُ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َع َدنِي فَ َحثَى لِي ثَاَل ثًا".
ي َالنَّبِ َّ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے محمrrد بن المنکrrدر نے بیrrان
کیا ،انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ نے بیان کیا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مجھ سrrے وعrrدہ
فرمایا ،اگر بحرین کا مال( جزیہ کا) آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ مrrال دوں گrrا۔ لیکن بحrrرین سrrے مrrال آنے سrrے
پہلے ہی آپ صلی ہللا علیہ وسلم وفات فرما گئے اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نے ایک منادی سے یہ اعالن کرنے کے
لیے کہا کہ جس سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو یا آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر اس کا کوئی قرض
ہو تو وہ ہمارے پrrاس آئے۔ چنrrانچہ میں آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے یہrrاں گیrrا اور کہrrا کہ نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ تو انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دئیے۔
ض ا ْل َع ْب ُد َوا ْل َمتَاعُ:
ف يُ ْقبَ ُ
اب َك ْي َ
-19بَ ُ
باب :غالم لونڈی اور سامان پر کیوں کر قبضہ ہوتا ہے
ك يَا َع ْب َد هَّللا ِ.
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،وقَا َل :هُ َو لَ َ
ب ،فَا ْشتَ َراهُ النَّبِ ُّي َ ت َعلَى بَ ْك ٍر َ
ص ْع ٍ َوقَا َل اب ُْن ُع َم َرُ :ك ْن ُ
اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ میں ایک سرکش اونٹ پر سوار تھا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے
پہلے تو اسے خریدا پھر فرمایا عبدہللا یہ اونٹ تو لے لے۔
www.islamicurdubooks.com 545
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2599 :
ْثَ ، ع ِن اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةََ ، ع ِنْ ال ِم ْس َو ِر ب ِْن َم ْخ َر َمةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :قَ َسَ rrم َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ُول هَّللا ِ
ي ،ا ْنطَلِ ْق بِنَا إِلَى َرس ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْقبِيَةً َولَ ْم يُع ِ
ْط َم ْخ َر َمةَ ِم ْنهَا َش ْيئًا ،فَقَا َل َم ْخ َر َمةُ :يَا بُنَ َّ َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَا ْنطَلَ ْق ُ
ت َم َعهُ ،فَقَا َل :ا ْد ُخلْ فَا ْد ُعهُ لِي ،قَا َل :فَ َد َع ْوتُهُ لَهُ ،فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه َو َعلَ ْي ِه قَبَا ٌء ِم ْنهَا ،فَقَrrا َل: َ
ض َي َم ْخ َر َمةُ". َخبَأْنَا هَ َذا لَ َ
ك ،قَا َل :فَنَظَ َر إِلَ ْي ِه ،فَقَا َلَ :ر ِ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ابن ابی ملیکہ سے اور وہ مسور بن مخرمہ رضی ہللا
عنہ سے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے چند قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی ہللا عنہ کو اس میں سے ایک
بھی نہیں دی۔ انہوں نے( مجھ سے) کہا ،بیٹے چلو ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خrrدمت میں چلیں۔ میں ان کے
ساتھ چال۔ پھر انہوں نے کہا کہ اندر جاؤ اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrلم سrے عrرض کrرو کہ میں آپ کrrا منتظrrر
کھڑا ہوا ہوں ،چنانچہ میں اندر گیا اور نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو بال الیا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اس وقت
انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے یہ تمہارے لیے چھپrrا
رکھی تھی ،لو اب یہ تمہاری ہے۔ مسrrور نے بیrrان کیrrا کہ( مrیرے والrrد) مخrrرمہ رضrrی ہللا عنہ نے قبrrاء کی طrrرف
دیکھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مخرمہ! خوش ہو یا نہیں؟
www.islamicurdubooks.com 546
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب إِ َذا َو َه َ
ب َد ْينًا َعلَى َر ُج ٍل: -21بَ ُ
باب :اگر کوئی اپنا قرض کسی کو ہبہ کر دے
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه قَا َل ُش ْعبَةَُ :ع ِن ْال َح َك ِم هُ َو َجائِ ٌزَ ،و َوهَ َ
ب ال َح َس ُن ب ُْن َعلِ ٍّي َعلَ ْي ِه َما ال َّساَل م لِ َرج ٍُل َد ْينَrهَُ ،وقَrrا َل النَّبِ ُّي َ
ْط ِه أَ ْو لِيَتَ َحلَّ ْلهُِ rم ْنهُ ،فَقَا َل َجابِرٌ :قُتِ َل أَبِي َو َعلَ ْي ِه َدي ٌْن ،فَ َسأ َ َل النَّبِ ُّي َ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه ق فَ ْليُع ِ َو َسلَّ َمَ :م ْن َك َ
ان لَهُ َعلَ ْي ِه َح ٌّ
َو َسلَّ َم ُغ َر َما َءهُ أَ ْن يَ ْقبَلُوا rثَ َم َر َحائِ ِطي َويُ َحلِّلُوا rأَبِي.
شعبہ نے کہا اور ان سے حکم نے کہ یہ جائز ہے اور حسن بن علی رضی ہللا عنہما نے ایک شخص کو اپنrrا قrrرض
معاف کر دیا تھا اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی کا دوسرے شخص پر کوئی حق ہے تو اسrrے
ادا کرنا چاہئے یا معاف کرا لے۔ جابر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ مrrیرے بrrاپ شrrہید ہrrوئے تrrو ان پrrر قrrرض تھrrا۔ نrrبی
www.islamicurdubooks.com 547
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ان کے قرض خواہوں سے کہا کہ وہ مrrیرے بrrاغ کی(صrrرف موجrrودہ) کھجrrور( اپrrنے
قرض کے بدلے میں) قبول کر لیں اور میرے والد پر( جو قرض باقی رہ جائے اسے) معاف کر دیں۔
حدیث نمبر2601 :
ب ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي اب ُْن ان ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا يُونُسُ َ ، وقَا َل اللَّي ُ
ْثَ : ح َّدثَنِي يُونُسُ َ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ َح َّدثَنَاَ ع ْب َد ُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ ،أَ َّن أَبَاهُ قُتَِ rل يَ ْrو َم أُحٍُ rد َشِ rهيدًا ،فَ ْ
اشrتَ َّد ْال ُغ َر َمrا ُء فِي ب ب ِْن َمالِ ٍك ، أَ َّنَ جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
َك ْع ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َكلَّ ْمتُهُ ،فَ َسأَلَهُ ْم أَ ْن يَ ْقبَلُوا rثَ َمَ rر َحrrائِ ِطي َويُ َحلِّلُrrوا rأَبِي ،فَrrأَبَ ْوا ،فَلَ ْم ُحقُوقِ ِه ْم ،فَأَتَي ُ
ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحائِ ِطي َولَ ْم يَ ْك ِسرْ هُ لَهُ ْمَ ،ولَ ِك ْن قَا َلَ :سأ َ ْغ ُدو َعلَ ْي َ
ك إِ ْن َشا َء هَّللا ُ ،فَ َغَ rrدا َعلَ ْينَا ْط ِه ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ
يُع ِ
اف فِي النَّ ْخ ِلَ ،و َد َعا فِي ثَ َم ِر ِه بِ ْالبَ َر َك ِة ،فَ َجَ rد ْدتُهَا فَقَ َ
ض ْ rيتُهُ ْم ُحقُrrوقَهُ ْم َوبَقِ َي لَنَا ِم ْن ثَ َم ِرهَا بَقِيَّةٌ ،ثُ َّم ين أَصْ بَ َح ،فَطَ َ
ِح َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم لِ ُع َمَ rر: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َجالِسٌ فَأ َ ْخبَرْ تُهُ بِ َذلِ َ
ك ،فَقَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ ت َرسُو َل هَّللا ِ َ
ِج ْئ ُ
ك لَ َرسُو ُل هَّللا ِ". ون قَ ْد َعلِ ْمنَا أَنَّ َ
ك َرسُو ُل هَّللا َِ ،وهَّللا ِ إِنَّ َ ا ْس َم ْع َوهُ َو َجالِسٌ يَا ُع َمرُ ،فَقَا َل :أَاَّل يَ ُك ُ
ہم سے عبدان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خبر دی ،انہیں یونس نے خrrبر دی اور لیث نے بیrrان کیrrا کہ مجھ
سے یونس نے بیان کیا ابن شہاب سrے ،وہ ابن کعب بن مالrrک سrے اور انہیں جrابر بن عبrدہللا رضrrی ہللا عنہمrا نے
خبر دی کہ احد کی لڑائی میں ان کے باپ شہید ہو گئے( اور قrrرض چھrrوڑ گrrئے) قrrرض خواہrrوں نے تقاضrrے میں
بڑی شدت کی ،تو میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے اس
سلسلے میں گفتگو کی ،آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے ان سrrے فرمایا کہ وہ مrrیرے بrrاغ کی کھجrrور لے لیں(جrrو بھی
ہوں) اور میرے والد کو( جو باقی رہ جائے وہ قرض) معاف کrrر دیں۔ لیکن انہrrوں نے انکrrار کیrrا۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے میرا باغ انہیں نہیں دیا اور نہ ان کے لیے پھل تrrڑوائے۔ بلکہ فرمایا کہ کrrل صrrبح میں تمہrrارے یہrrاں
آؤں گا۔ صبح کے وقت آپ صلی ہللا علیہ وسلم تشrrریف الئے اور کھجrrور کے درختrوں میں ٹہلrتے رہے اور بrرکت
کی دعا فرماتے رہے پھrر میں نے پھrل تrوڑ کrر قrرض خواہrوں کے سrارے قrرض ادا کrر دئrیے اور مrیرے پrاس
کھجور بچ بھی گئی۔ اس کے بعد میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہوا اور آپ صrrلی ہللا علیہ
وسrrلم بیٹھے ہrrوئے تھے۔ میں نے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو واقعہ کی اطالع دی۔ عمrrر رضrrی ہللا عنہ بھی وہیں
www.islamicurdubooks.com 548
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ،عمر! سrrن رہے ہrrو؟ عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے عrrرض
کیrrا ،ہمیں تrrو پہلے سrrے معلrrوم ہے کہ آپ ہللا کے سrrچے رسrrول ہیں۔ قسrrم ہللا کی! اس میں کسrrی شrrک و شrrبہ کی
گنجائش ہی نہیں کہ آپ ہللا کے سچے رسول ہیں۔
حدیث نمبر2602 :
صrلَّى هَّللا ُ ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ از ٍمَ ، ع ْنَ سrه ِْل ب ِْن َسْ rع ٍدَ ر ِ كَ ، ع ْن أَبِي َح ِ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةََ ، ح َّدثَنَاَ مالِ ٌ
ت لِي أَ ْعطَي ُ
ْت ار ِه اأْل َ ْش rيَا ُخ ،فَقَrrا َل لِ ْل ُغاَل ِم :إِ ْن أَ ِذ ْن َ
بَ ،و َع ْن يَ ِمينِ ِ rه ُغاَل ٌمَ ،و َع ْن يَ َس ِ rب فَ َش ِ rر َ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم أُتِ َي بِ َش َ rرا ٍ
ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَ َحدًا فَتَلَّهُ فِي يَ ِد ِه". صيبِي ِم ْن َت أِل ُوثِ َر بِنَ ِ هَؤُاَل ِء ،فَقَا َلَ :ما ُك ْن ُ
یحیی بن قزعہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے امام مالک نے ،وہ ابوحازم سے ،وہ سہل بن سعد رضی ہللا عنہ سrrے
ٰ ہم سے
کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں پینے کو کچھ الیا( ،دودھ یا پانی) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اسrrے
نوش فرمایا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے بrrوڑھے لrrوگ بrrائیں طrrرف بیٹھے
ہوئے تھے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس بچے سے فرمایا کہ اگر تو اجازت دے( تو بچrrا ہrrوا پrrانی) میں ان بrrڑے
www.islamicurdubooks.com 549
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
لوگوں کو دے دوں؟ لیکن اس نے کہا۔ یا رسول ہللا! آپ کے جوٹھے میں سے ملنے والے کسی حصrrہ کrrا میں ایثrrار
نہیں کر سکتا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھا دیا۔
سو َم ِة َو َغ ْي ِر ا ْل َم ْق ُ
سو َم ِة: وض ِة َو َغ ْي ِر ا ْل َم ْقبُو َ
ض ِةَ ،وا ْل َم ْق ُ اب ا ْل ِهبَ ِة ا ْل َم ْقبُ َ
-23بَ ُ
باب :جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو ،اس کا ہبہ کا بیان
ُوم. صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابُهُ لِهَ َو ِ
از َن َما َغنِ ُموا ِم ْنهُ ْمَ ،وهُ َو َغ ْي ُر َم ْقس ٍ ب النَّبِ ُّي َ
َوقَ ْد َوهَ َ
اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اصحاب نے قبیلہ ہوازن کو ان کی تمام غنیمت ہبہ
کر دی ،حاالنکہ اس کی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔
حدیث نمبر2603 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم فِي
ي َ ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَتَي ُ
ْت النَّبِ َّ بَ ، ع ْنَ جrابِ ٍرَ ر ِ َح َّدثَنَا ثَابِ ٌ
تَ ، ح َّدثَنَاِ م ْسَ rع ٌرَ ، ع ْنُ م َح ِ
rار ٍ
ْال َمس ِْج ِد ،فَقَ َ
ضانِي َو َزا َدنِي".
اور ثابت بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے مسعر نے بیان کیا ،ان سے محrارب نے اور ان سrے جrابر رضrrی ہللا عنہ
نے کہ میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں( سفر سے لوٹ کر) مسجد میں حاضrrر ہrوا تrو آپ صrلی ہللا
علیہ وسلم نے( میرے اونٹ کی قیمت) ادا کی اور کچھ زیادہ بھی دیا۔
حدیث نمبر2604 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا،
ْتَ جrrابِ َر ب َْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ
بَ ، س ِمع ُ ارَ ، ح َّدثَنَاُ غ ْن َد ٌرَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنُ م َح ِ
ار ٍ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
ص rلِّ َر ْك َعتَي ِْن ت ْال َم ْس ِ rج َد فَ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ِعيرًا فِي َسفَ ٍر ،فَلَ َّما أَتَ ْينَا ْال َم ِدينَةَ ،قَrrا َل :ا ْئ ِ يَقُولُ" :بِع ُ
ْت ِم َن النَّبِ ِّي َ
صابَهَا أَ ْه ُل ال َّشأْ ِم يَ ْو َم ْال َح َّر ِة.
فَ َو َز َن" .قَا َل ُش ْعبَةُ :أُ َراهُ فَ َو َز َن لِي فَأَرْ َج َح ،فَ َما َزا َل َم ِعي ِم ْنهَا َش ْي ٌء َحتَّى أَ َ
www.islamicurdubooks.com 550
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا محارب بن دثار سے
اور انہrrوں نے جrrابر بن عبrrدہللا رضrrی ہللا عنہمrrا سrrے سrrنا ،آپ فرمrrاتے تھے کہ میں نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر
دو رکعت نماز پڑھ ،پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے وزن کیا۔ شعبہ نے بیان کیا ،میرا خیال ہے کہ( جrrابر رضrrی ہللا
عنہ نے کہا) میرے لیے وزن کیا( آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے حکم سے بالل رضی ہللا عنہ نے) اور( اس پلڑے کو
جس میں سکہ تھا) جھکا دیا۔( تاکہ مجھے زیادہ ملے) اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس جب سے محفrrوظ تھrrا۔
لیکن شام والے(اموی لشکر) یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کر لے گئے۔
حدیث نمبر2605 :
www.islamicurdubooks.com 551
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2606 :
ْت أَبَا َسrrلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي ان ب ِْن َجبَلَةَ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي أَبِيَ ، ع ْنُ ش ْعبَةََ ، ع ْنَ سلَ َمةَ ، قَا َلَ :س ِمع ُ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع ْث َم َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم َدي ٌْن ،فَهَ َّم بِِ rه أَ ْ
صَ rحابُهُ ،فَقَrrا َل: ول هَّللا ِ َ
ُrل َعلَى َر ُسِ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَrا َلَ :ك َ
rان لِ َرج ٍ هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ق َمقَااًل َ ،وقَا َل :ا ْشتَرُوا لَهُ ِسنًّا فَأ َ ْعطُوهَا إِيَّاهُ ،فَقَالُوا :إِنَّا اَل نَ ِجُ rد ِسrنًّا إِاَّل ِسrنًّا ِه َي أَ ْف َ
ضُ rل ب ْال َح ِّ
اح ِ
ص َِد ُعوهُ ،فَإ ِ َّن لِ َ
ضا ًء". ِم ْن ِسنِّ ِه ،قَا َل :فَا ْشتَرُوهَا ،فَأ َ ْعطُوهَا إِيَّاهُ ،فَإ ِ َّن ِم ْن َخي ِْر ُك ْم أَحْ َسنَ ُك ْم قَ َ
ہم سے عبدہللا بن عثمان بن جبلہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شrrعبہ سrrے ،ان سrrے
سلمہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ ایک شخص کا رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم پر قرض تھا( اس نے سrrختی کے سrrاتھ تقاضrrا کیrrا) تrrو صrrحابہ اس کی طrrرف بrrڑھے۔ لیکن
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو ،حق والے کrrو کچھ نہ کچھ کہrrنے کی گنجrrائش ہrrوتی ہی ہے۔ پھrrر
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک اونٹ اسrrی کے اونٹ کی عمrrر کrrا خرید کrrر اسrrے دے دو۔
صحابہ نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی کrrو
خرید کر دے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔
اب إِ َذا َو َه َ
ب َج َما َعةٌ لِقَ ْو ٍم: -24بَ ُ
باب :اگر کئی شخص کئی شخصوں کو ہبہ کریں
حدیث نمبر2608 - 2607 :
ان ب َْن ْال َح َك ِمَ ، و ْال ِم ْس َ rو َر
بَ ، ع ْن عُرْ َوةَ ، أَ َّنَ مرْ َو َ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍْلَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ين ،فَ َسrأَلُوهُ أَ ْن يَُ rر َّد إِلَ ْي ِه ْم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل ِح َ
ين َجrrا َءهُ َو ْفُ rد هََ rو ِ
از َن ُم ْسrلِ ِم َ ب َْن َم ْخ َر َمةَ أَ ْخبَ َراهُ ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ
السْ rب َي،اختَrrارُوا إِحَْ rدى الطَّائِفَتَي ِْن إِ َّما َّ صَ rدقُهُ ،فَ ْ ي أَ ْ أَ ْم َوالَهُ ْم َو َس ْبيَهُ ْم ،فَقَا َل لَهُ ْمَ :م ِعي َم ْن تََ rر ْو َن َوأَ َحبُّ ْال َحِ rدي ِ
ث إِلَ َّ
ين قَفََ rل ِم ْنضَ rع َع ْشَ rرةَ لَ ْيلَrةً ِح َ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ا ْنتَظََ rرهُ ْم بِ ْ rان النَّبِ ُّي َ اسrتَأْنَي ُ
ْتَ ،و َكَ r ت ْ َوإِ َّما ْال َمrrا َلَ ،وقَْ rد ُك ْن ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ ْي ُر َرا ٍّد إِلَ ْي ِه ْم إِاَّل إِحْ َدى الطَّائِفَتَي ِْن ،قَالُوا :فَإِنَّا نَ ْختَا ُر َس ْبيَنَا،
ي َف ،فَلَ َّما تَبَي ََّن لَهُ ْم أَ َّن النَّبِ َّ
الطَّائِ ِ
ينَ ،وإِنِّي َرأَي ُ
ْت ين فَأ َ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ َو أَ ْهلُهُ ،ثُ َّم قَا َل :أَ َّما بَ ْع ُد ،فَإ ِ َّن إِ ْخَ rوانَ ُك ْم هَ rؤُاَل ِء َجا ُءونَا تَrrائِبِ َ
فَقَا َم فِي ْال ُم ْسلِ ِم َ
www.islamicurdubooks.com 552
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 553
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اجازت دے دی ہے۔ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے۔ ابوعبrrدہللا( امrrام بخrrاری رحمہ
ہللا) نے کہا یہ زہری رحمہ ہللا کا آخری قول تھا۔ یعنی یہ کہ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلrrوم
ہوئی ہے۔
حدیث نمبر2609 :
ض َ rي َح َّدثَنَا اب ُْن ُمقَاتِ ٍل ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْنَ سلَ َمةَ ب ِْن ُكهَي ٍْلَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ب ْال َح ِّ
ق َمقَااًل ،ثُ َّم اح ِ
ص ِ ضاهُ ،فَقَا َل" :إِ َّن لِ َ
احبُهُ يَتَقَا َ
ص ِصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَنَّهُ أَ َخ َذ ِسنًّا فَ َجا َء َ
هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ضلُ ُك ْم أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ
ضا ًء". ض َل ِم ْن ِسنِّ ِهَ ،وقَا َل :أَ ْف َ
ضاهُ أَ ْف َ
قَ َ
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا نے خrrبر دی شrعبہ سrے ،انہیں ابوسrrلمہ بن کہیrrل نے ،انہیں ابوسrلمہ
نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے ایک اونٹ بطrrور قrrرض لیrrا ،قrrرض
خواہ تقاضا کرنے آیا( اور نازیبا گفتگو کی) تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا حrrق والے کrrو کہrrنے کrrا حrrق ہوتrrا
ہے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دال دیا اور فرمایا تم میں افضل وہ ہے جو ادا
کرنے میں سب سے بہتر ہو۔
www.islamicurdubooks.com 554
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2610 :
اب إِ َذا َو َه َ
ب بَ ِعي ًرا ِل َر ُج ٍل َوه َْو َرا ِكبُهُ ،فَ ُه َو َجائِ ٌز: -26بَ ُ
باب :اگر کوئی شخص اونٹ پر سوار ہو اور دوسرا شخص وہ اونٹ اس کو ہبہ کر دے تو
درست ہے
حدیث نمبر2611 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَrrا َلُ :كنَّا َمَ rع النَّبِ ِّي َ َوقَا َل ْال ُح َم ْي ِديُّ َ :ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ
انَ ،ح َّدثَنَا َع ْمرٌوَ ،ع ِن اب ِْن ُع َم َر َر ِ
صلَّى
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ُع َم َر :بِ ْعنِي ِه ،فَا ْبتَا َعهُ ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
ب ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍرَ ،و ُك ْن ُ
ت َعلَى بَ ْك ٍر َ
ص ْع ٍ
ك يَا َع ْب َد هَّللا ِ".
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :هُ َو لَ َ
اور حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ ہم سrrے عمrrرو نے اور ان سrrے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا
عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ ایک سrrفر میں تھے اور میں ایک سrrرکش اونٹ پrrر
www.islamicurdubooks.com 555
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سوار تھrrا۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے عمrrر رضrrی ہللا عنہ سrrے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ دے چنrrانچہ
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اسے خرید لیا اور پھر فرمایا عبدہللا! تو یہ اونٹ لے جا( میں نے یہ تجھ کو بخش دیا)۔
www.islamicurdubooks.com 556
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2613 :
ضي ٍْلَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل: َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر أَبُو َج ْعفَ ٍرَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن فُ َ
صrrلَّى هَّللا ُ
ك ،فَ َذ َك َرهُ لِلنَّبِ ِّي َ اط َمةَ فَلَ ْم يَ ْد ُخلْ َعلَ ْيهَاَ ،و َجا َء َعلِ ٌّي فَ َذ َك َر ْ
ت لَهُ َذلِ َ ْت فَ ِ "أَتَى النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َ
ْت َعلَى بَابِهَا ِس ْترًا َم ْو ِشrيًّا ،فَقَrrا َلَ :ما لِي َولِلُّ rد ْنيَا ،فَأَتَاهَا َعلِ ٌّي ،فََ rذ َك َر َذلَِ r
ك لَهَrrا ،فَقَrrالَ ْ
ت: َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل :إِنِّي َرأَي ُ
لِيَأْ ُمرْ نِي فِي ِه بِ َما َشا َء ،قَا َل :تُرْ ِس ُل بِ ِه إِلَى فُاَل ٍن أَ ْه ِل بَ ْي ٍ
ت بِ ِه ْم َحا َجةٌ".
ہم سے ابوجعفر محمد بن جعفر نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا ،ان سrrے ان کے والrrد نے نrrافع سrrے
اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم فrrاطمہ رضrrی ہللا عنہrrا کے گھrrر
تشریف لے گئے ،لیکن اندر نہیں گئے۔ اس کے بعد علی رضی ہللا عنہ گھر آئے تو فrrاطمہ رضrrی ہللا عنہrrا نے ذکrrر
کیا( کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم گھrrر میں تشrrریف نہیں الئے) علی رضrrی ہللا عنہ نے اس کrrا ذکrrر جب آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کے دروازے پر دھاری دار پردہ لٹکا دیکھrrا
تھا( اس لrrیے واپس چال آیا) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ مجھے دنیا( کی آرائش و زیبrrائش) سrrے کیrrا
سروکار۔ علی رضی ہللا عنہ نے آ کر ان سے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی گفتگو کا ذکر کیا تrrو انہrrوں نے کہrrا کہ آپ
مجھے جس طrrrرح کrrrا چrrrاہیں اس سلسrrrلے میں حکم فرمrrrائیں۔( آپ صrrrلی ہللا علیہ وسrrrلم کrrrو جب یہ بrrrات پہنچی
تو) آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ فالں گھر میں اسے بھجوا دیں۔ انہیں اس کی ضرورت ہے۔
حدیث نمبر2614 :
www.islamicurdubooks.com 557
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تrrو اسrrے
اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔
حدیث نمبر2615 :
www.islamicurdubooks.com 558
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا ،ان سے شrیبان نے بیrrان کیrrا قتrrادہ سrے
اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں دبrrیز قسrrم کے ریشrrم کrrا
ایک جبہ ہدیہ کے طور پر پیش کیا گیrrا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اس کے اسrrتعمال سے( مrrردوں کrrو) منrrع فرمrrاتے
تھے۔ صحابہ کو بڑی حیرت ہوئی( کہ کتنا عمدہ ریشم ہے) آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا( تمہیں اس پrrر حrrیرت
ہے) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی جrrان ہے ،جنت میں سrrعد بن معrrاذ رضrrی ہللا
عنہ کے رومال اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔
حدیث نمبر2616 :
حدیث نمبر2617 :
س ب ِْنثَ ، حَّ rدثَنَاُ ش ْ rعبَةَُ ، ع ْنِ ه َش ِ rام ب ِْن َز ْيٍ rدَ ، ع ْن أَنَ ِ بَ ، حَّ rدثَنَاَ خالِ ُ rد ب ُْن ْال َحِ r
rار ِ َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن َع ْبِ rد ْال َوهَّا ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َشا ٍة َم ْس ُمو َم ٍة ،فَأ َ َك َل ِم ْنهَا ،فَ ِجي َء بِهَا ،فَقِي َل :أَاَل
ي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ" ،أَ َّن يَهُو ِديَّةً أَتَ ِ
ت النَّبِ َّ َمالِ ٍك َر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم".
ُول هَّللا ِ َ ت أَ ْع ِرفُهَا فِي لَهَ َوا ِ
ت َرس ِ نَ ْقتُلُهَا ؟ قَا َل :اَل ،فَ َما ِز ْل ُ
ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا ،کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ،ان سے شعبہ نے ،ان سے ہشrrام بن
زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت
میں زہر مال ہوا بکری کا گوشت الئی ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا( لیکن فrrوراً ہی فرمایا کہ
اس میں زہر پڑا ہوا ہے) پھر جب اسے الیا گیا( اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا) تو کہrrا گیrrا کہ کیrrوں نہ
www.islamicurdubooks.com 559
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اسrrے قتrrل کrrر دیا جrrائے۔ لیکن آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہrrر کrrا اثrrر میں نے ہمیشrrہ نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا۔
حدیث نمبر2618 :
rrانَ ، ع ْنَ عبِْ rrد الrrرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي انَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي ُع ْث َم َ rrانَ ، حَّ rrدثَنَاْ ال ُم ْعتَ ِمُ rrر ب ُْن ُسrrلَ ْي َم َ
َحَّ rrدثَنَا أَبُو النُّ ْع َم ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَاَل ثِ َ
ين َو ِمائَةً ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َلُ " :كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َبَ ْك ٍرَ ر ِ
ع ِم ْن طَ َع ٍام أَ ْو نَحُْ rوهُ ،فَع ُِج َن ،ثُ َّم َجrrا َء َر ُجٌ rل ُم ْشِ rر ٌ
ك ُم ْشَ rع ٌّ
ان طَ ِويٌ rل هَلْ َم َع أَ َح ٍد ِم ْن ُك ْم طَ َعا ٌم ؟ فَإ ِ َذا َم َع َرج ٍُل َ
صا ٌ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :بَ ْيعًا أَ ْم َع ِطيَّةً أَ ْو قَا َل أَ ْم ِهبَةً ،قَا َل :اَل ،بَلْ بَ ْيعٌ ،فَا ْشتَ َرى ِم ْنrهُ َش rاةً،
بِ َغنَ ٍم يَسُوقُهَا ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
ين َو ْال ِمائَِ rة إِاَّل قَْ rد َحَّ rز صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َسَ rوا ِد ْالبَ ْ
ط ِن أَ ْن ي ُْشَ rوىَ ،وا ْي ُم هَّللا ِ َما فِي الثَّاَل ثِ َ تَ ،وأَ َم َر النَّبِ ُّي َصنِ َع ْ
فَ ُ
rان َغائِبًا َخبَrrأ َ لَrهُ ،فَ َج َعَ rلان َشا ِهدًا أَ ْعطَاهَا إِيَّاهَُ ،وإِ ْن َكَ r طنِهَا ،إِ ْن َك َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَهُ ُح َّزةً ِم ْن َس َوا ِد بَ ْ
النَّبِ ُّي َ
ير أَ ْو َك َما قَا َل".
ان ،فَ َح َم ْلنَاهُ َعلَى ْالبَ ِع ِ
ت ْالقَصْ َعتَ ِ
ضلَ ِ ِم ْنهَا قَصْ َعتَي ِْن ،فَأ َ َكلُوا أَجْ َمع َ
ُون َو َشبِ ْعنَا ،فَفَ َ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سrrلیمان نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ان کے بrrاپ نے بیrrان
کیا ،ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہمrا نے بیrان کیrا کہ ہم ایک سrو
تیس آدمی رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے ساتھ( ایک سفر میں) تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے دریافت فرمایا
کیا کسی کے ساتھ کھانے کی بھی کوئی چیز ہے؟ ایک صrrحابی کے سrrاتھ تقریبrا ً ایک صrrاع کھانا( آٹrrا) تھrrا۔ وہ آٹrrا
گوندھا گیا۔ پھر ایک لمبا تڑنگا مشrrرک پریشrان حrrال بکریاں ہانکتrrا ہrوا آیا۔ تrو نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے
دریافت فرمایا یہ بیچنے کے لیے ہیں۔ یا کسی کا عطیہ ہے یا آپ نے( عطیہ کی بجrrائے) ہبہ فرمایا۔ اس نے کہrrا کہ
نہیں بیچنے کے لیے ہیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس سrrے ایک بکrrری خریدی پھrrر وہ ذبح کی گrئی۔ پھrrر نrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کی کلیجی بھوننے کے لیے کہا۔ قسrrم ہللا کی ایک سrrو تیس اصrrحاب میں سrrے ہrrر
ایک کو اس کلیجی میں سے کاٹ کے دیا۔ جو موجود تھے انہیں تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فrrوراً ہی دے دیا اور
جو اس وقت موجود نہیں تھے ان کا حصہ محفوظ rرکھ لیا۔ پھر بکری کے گوشrrت کrrو دو بrrڑی قrابوں میں رکھrا گیrا
اور سب نے خوب سیر ہو کر کھایا۔ جو کچھ قابوں میں بچ گیا تھا اسے اونٹ پر رکھ کر ہم واپس الئے۔ او کما قال۔
www.islamicurdubooks.com 560
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2619 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا، ارَ ، ع ِن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ ان ب ُْن بِاَل ٍل ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ َح َّدثَنَاَ خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ سلَ ْي َم ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ا ْبتَ ْع هَ ِذ ِه ْالحُلَّةَ تَ ْلبَ ْسهَا يَrْ rو َم ْال ُج ُم َع ِ rةَ ،وإِ َذا قَا َلَ " :رأَى ُع َم ُرحُلَّةً َعلَى َرج ٍُل تُبَا ُ
ع ،فَقَا َل لِلنَّبِ ِّي َ
ق لَهُ فِي اآْل ِخ َر ِة ،فَأُتِ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم ِم ْنهَا بِ ُحلٍَ r
rل، ك ْال َو ْف ُد ،فَقَا َل :إِنَّ َما يَ ْلبَسُ هَ َذا َم ْن اَل خَاَل َ
َجا َء َ
ت ؟ قَrrا َل :إِنِّي لَ ْم أَ ْك ُس َ rكهَا لِتَ ْلبَ َس rهَا تَبِي ُعهَا ت فِيهَا َما قُ ْل َ
ْف أَ ْلبَ ُسهَا َوقَ ْد قُ ْل َ
فَأَرْ َس َل إِلَى ُع َم َر ِم ْنهَا بِحُلَّ ٍة ،فَقَا َل ُع َمرَُ :كي َ
خ لَهُ ِم ْن أَ ْه ِل َم َّكةَ قَ ْب َل أَ ْن يُ ْسلِ َم".
أَ ْو تَ ْكسُوهَا ،فَأَرْ َس َل بِهَا ُع َم ُر إِلَى أَ ٍ
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ،کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن دینار نے بیrrان
کیا اور ان سے عبدہللا بن عمر نے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے دیکھا کہ ایک شrrخص کے یہrrاں ایک ریشrrمی جrrوڑا
فروخت ہو رہا ہے۔ تو آپ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئیے تاکہ جمعہ کے دن
اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہ لrrوگ پہنrrتے ہیں جن
کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ پھر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے پrrاس بہت سrrے ریشrrمی جrrوڑے آئے اور
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی ہللا عنہ کو بھیجا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہrrا کہ میں
www.islamicurdubooks.com 561
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اسrrے کس طrrرح پہن سrrکتا ہrrوں جب کہ آپ خrrود ہی اس کے متعلrrق جrrو کچھ ارشrrاد فرمانrrا تھrrا ،فرمrrا چکے ہیں۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لrیے دیا کہ تم اسrے بیچ دو یا
کسی( غیر مسلم) کو پہنا دو۔ چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جrrو
ابھی اسالم نہیں الیا تھا۔
حدیث نمبر2620 :
َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَا أَبُو أُ َسا َمةََ ، ع ْنِ ه َش ٍامَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَ ْس َما َء بِ ْن ِ
ت أَبِي بَ ْك ٍرَ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا،
صrلَّى هَّللا ُ
ْت َر ُسrو َل هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ ْ
اسrتَ ْفتَي ُ ي أُ ِّمي َو ِه َي ُم ْش ِر َكةٌ فِي َع ْه ِد َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ ت َعلَ َّ ت" :قَ ِد َم ْ قَالَ ْ
صلِي أُ َّم ِك".
ص ُل أُ ِّمي ؟ قَا َل :نَ َع ْمِ ،
تَ :و ِه َي َرا ِغبَةٌ ،أَفَأ َ ِ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قُ ْل ُ
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیrrا ہشrrام سrrے ،ان سrrے ان کے بrrاپ نے اور ان
سrrے اسrrماء بنت ابی بکrrر رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے زمrrانے میں مrrیری
ٰ
عبدالعزی) جو مشرکہ تھیں ،میرے یہاں آئیں۔ میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم سrrے پوچھrrا ،میں نے والدہ( قتیلہ بنت
یہ بھی کہا کہ وہ( مجھ سے مالقات کی) بہت خواہشمند ہیں ،تو کیا میں اپنی والدہ کے سrrاتھ صrrلہ رحمی کrrر سrrکتی
ہوں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر۔
www.islamicurdubooks.com 562
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے ہشام اور شعبہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ ہم سrrے قتrrادہ نے بیrrان
کیا سrrعید بن مسrrیب سrrے اور ان سrے عبrrدہللا بن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا کہ نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لینے واال ایسا ہے جیسے اپنی کی ہوئی قے کو چاٹنے واال۔
حدیث نمبر2622 :
ضَ rي هَّللا ُ ثَ ، حَّ rدثَنَا أَيُّوبُ َ ، ع ْنِ ع ْك ِر َم rةََ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن ْال ُمبَا َر ِكَ ، حَّ rدثَنَاَ عبُْ rد ْالَ rو ِ
ار ِ
ْس لَنَا َمثَ ُل الس َّْو ِء الَّ ِذي يَعُو ُد فِي ِهبَتِ ِهَ ،ك ْال َك ْل ِ
ب يَرْ ِج ُع فِي قَ ْيئِ ِه". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :لَي َ
َع ْنهُ َما ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مبارک نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالوارث نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrrے ایوب نے بیrrان کیrrا
عکرمہ سے اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ہم
مسلمانوں کو بری مثال نہ اختیار کرنی چاہئے۔ اس شخص کی سی جو اپنrrا دیا ہrrوا ہrrدیہ واپس لے لے ،وہ اس کrrتے
کی طرح ہے جو اپنی قے خود چاٹتا ہے۔
حدیث نمبر2623 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، ْتُ ع َمَ rر ب َْن ْال َخطَّا ِ
بَ ر ِ كَ ، ع ْنَ ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َمَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، سِ rمع ُ
َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةََ ، ح َّدثَنَاَ مالِ ٌ
ت أَنَّهُ بَائِ ُع rهُ
ت أَ ْن أَ ْشrتَ ِريَهُ ِم ْنrهَُ ،وظَنَ ْن ُ
rان ِع ْنَ rدهُ ،فَrrأ َ َر ْد ُ يل هَّللا ِ فَأ َ َ
ضrا َعهُ الَّ ِذي َكَ r يَقُrrولَُ :ح َم ْل ُ
ت َعلَى فََ rر ٍ
س فِي َسrبِ ِ
اح ٍد ،فَإ ِ َّن ْال َعائَِ rrد فِي
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل :اَل تَ ْشتَ ِر ِهَ ،وإِ ْن أَ ْعطَا َكهُ بِ ِدرْ هَ ٍم َو ِ ك النَّبِ َّ
ي َ ص ،فَ َسأ َ ْل ُ
ت َع ْن َذلِ َ بِر ُْخ ٍ
ص َدقَتِ ِه َك ْال َك ْل ِ
ب يَعُو ُد فِي قَ ْيئِ ِه". َ
یحیی بن قزعہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیrrا زید بن اسrrلم سrrے ،ان سrrے ان کے بrrاپ نے
ٰ ہم سے
کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک گھوڑا ہللا کے راستے میں جہاد
کے لیے( ایک شخص کو) دیا)۔ جسے میں نے وہ گھوڑا دیا تھا ،اس نے اسے دبال کر دیا۔ اس لrrیے مrrیرا ارادہ ہrrوا
کہ اس سے اپنا وہ گھوڑا خرید لوں ،میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ شخص وہ گھوڑا سستے داموں پر بیچ دے گا۔ لیکن
www.islamicurdubooks.com 563
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
جب میں نے اس کے بارے میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سrے پوچھrا تrو آپ نے فرمایا کہ تم اسrے نہ خریدو،
خواہ تمہیں وہ ایک ہی درہم میں کیوں نہ دے۔ کیونکہ اپنے صدقہ کو واپس لینے واال شخص اس کتے کی طرح ہے
جو اپنی ہی قے خود چاٹتا ہے۔
اب:
-31بَ ٌ
باب :۔۔۔
حدیث نمبر2624 :
ْج أَ ْخبَ َرهُ ْم ،قَا َل :أَ ْخبَ َ rرنِيَ ع ْب ُ rد هَّللا ِ ب ُْن ُعبَ ْي ِ rد هَّللا ِ
ُف ، أَ َّن اب َْن ُج َري ٍ
َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشا ُم ب ُْن يُوس َ
rوا بَ ْيتَي ِْن َوحُجَْ rرةً ،أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ب َم ْولَى اب ِْن ُج ْد َع َ
ان ا َّد َعْ r صهَ ْي ٍب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ" ، أَ َّن بَنِي ُ
ك ؟ قَالُوا :اب ُْن ُع َم َر ، فََ rد َعاهُ ،فَ َشِ rه َد أَل َ ْعطَى َر ُسrو ُل هَّللا ِ انَ :م ْن يَ ْشهَ ُد لَ ُك َما َعلَى َذلِ َ
صهَ ْيبًا ،فَقَا َل َمرْ َو ُ أَ ْعطَى َذلِ َ
ك ُ
ان بِ َشهَا َدتِ ِه لَهُ ْم". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُ
صهَ ْيبًا بَ ْيتَي ِْن َوحُجْ َرةً ،فَقَ َ
ضى َمرْ َو ُ َ
موسی نے بیان کیا ،کہا ہم کو ہشrام بن یوسrف نے خrبر دی ،انہیں ابن جrریج نے خrبر دی ،کہrا کہ
ٰ ہم سے ابراہیم بن
مجھے عبدہللا بن عبیدہللا بن ابی ملیکہ نے خrrبر دی کہ ابن جrrدعان کے غالم بنوصrrہیب نے دعٰ r
rوی کیrrا کہ دو مکrrان
اور ایک حجرہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے صہیب رضی ہللا عنہ کrrو عنrrایت فرمایا تھا( جrrو وراثت میں انہیں
ملنا چاہئے) خلیفہ مروان بن حکم نے پوچھا کہ تمہrrارے حrrق میں اس دعٰ r
rوی پrrر گrrواہ کrrون ہے؟ انہrrوں نے کہrrا کہ
عبدہللا بن عمر رضrrی ہللا عنہمrrا۔ مrrروان نے آپ کrrو بالیا تrrو آپ نے گrrواہی دی کہ واقعی رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے صہیب رضی ہللا عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ rدیا تھا۔ مروان نے آپ کی گواہی پrrر فیصrrلہ ان کے حrrق
میں کر دیا۔
الر ْقبَى:
اب َما قِي َل فِي ا ْل ُع ْم َرى َو ُّ
-32بَ ُ
رقبی کے بارے میں روایات
ٰ ٰ
عمری اور باب:
www.islamicurdubooks.com 564
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
أَ ْع َمرْ تُهُ ال َّدا َر فَ ِه َي ُع ْم َرى َج َع ْلتُهَا لَهُ ا ْستَ ْع َم َر ُك ْم فِيهَا َج َعلَ ُك ْم ُع َّمارًا.
ٰ
عمری کہتے ہیں ( مطلب یہ ہے کہ (اگر کسی نے کہا کہ) میں نے عمر بھر کے لیے تمہیں یہ مکان دے دیا تو اسے
اس کی عمر بھر کے لیے) مکان میں نے اس کی ملکیت میں دے دیا۔ قرآنی لفظ« اسrrتعمركم فيها» کrrا مفہrrوم یہ ہے
کہ اس نے تمہیں زمین میں بسایا۔
حدیث نمبر2625 :
ص rلَّى انَ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، ع ْن أَبِي َسلَ َمةََ ، ع ْنَ جابِ ٍرَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قَ َ
ضى النَّبِ ُّي َ َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَاَ ش ْيبَ ُ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال ُع ْم َرى أَنَّهَا لِ َم ْن ُو ِهبَ ْ
ت لَهُ".
rیی نے ،ان سrrے ابوسrrلمہ نے اور ان سrrے جrrابر
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،ان سے شیبان نے بیان کیا ،ان سے یحٰ r
ٰ
عمری کے متعلق فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا ہو جاتا رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے
ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو۔
حدیث نمبر2626 :
يكَ ، ع ْن أَبِي ير ب ِْن نَ ِه ٍ سَ ، ع ْن بَ ِش ِ r َح َّدثَنَاَ ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َرَ ، ح َّدثَنَا هَ َّما ٌمَ ، ح َّدثَنَا قَتَا َدةُ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي النَّضْ ُر ب ُْن أَنَ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلْ :
"ال ُع ْم َرى َجrrائِ َزةٌ"َ .وقَrrا َلَ عطَrrا ٌءَ : حَّ rدثَنِيَ جrrابِ ٌر، ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َهُ َر ْي َرةََ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَحْ َوهُ.
َع ِن النَّبِ ِّي َ
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ،کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ،ان سے قتrrادہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے نضrrر بن انس
نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے بشrrیر بن نہیrrک نے اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
ٰ
عمری جائز ہے۔ اور عطاء نے کہا کہ مجھ سrے جrابر رضrی ہللا عنہ نے نrبی کrریم صrلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا
وسلم سے اسی طرح بیان کیا۔
www.islamicurdubooks.com 565
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
س ا ْلفَ َر َ
س: ستَ َعا َر ِم َن النَّا ِ
اب َم ِن ا ْ
-33بَ ُ
باب :جس نے کسی سے گھوڑا عاریتا ً لیا
حدیث نمبر2627 :
ب ،فَلَ َّما َر َجَ rع ،قَrrا َلَ :ما َرأَ ْينَا ِم ْن َشْ rي ٍءَ ،وإِ ْن َو َجْ rدنَاهُ
َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم فَ َر ًسrا ِم ْنrأَبِي طَ ْل َح rةَ يُقَrrا ُل لَrهُ ْال َم ْنُ rدوبُ ،فََ rر ِك َ
لَبَحْ رًا".
ہم سے آدم نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا قتادہ سے کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ نے بیان
کیا کہ مدینے پر(دشمن کے حملے کا) خوف تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے ابrrوطلحہ رضrrی ہللا عنہ
سے ایک گھوڑا جس کا نام مندوب تھا مستعار لیا ،پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے( صحابہ بھی ساتھ
تھے) پھر جب واپس ہوئے تو فرمایا ،ہمیں تو کوئی خطرہ کی چیز نظر نہ آئی ،البتہ یہ گھوڑا سمندر کی طرح ( تیز
دوڑتا) پایا۔
س ِع ْن َد ا ْلبِنَا ِء:
ستِ َعا َر ِة لِ ْل َع ُرو ِ
اب ا ِال ْ
-34بَ ُ
باب :شب عروسی میں دلہن کے لیے کوئی چیز عاریتا ً لینا
حدیث نمبر2628 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَا احِ rد ب ُْن أَ ْي َم َن ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَبِي ، قَrrا َلَ " :د َخ ْل ُ
ت َعلَىَ عائِ َشrةََ ر ِ َحَّ rدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، حَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد ْال َو ِ
rزهَى أَ ْن تَ ْلبَ َسrهُ فِي
rاريَتِي ا ْنظُrrرْ إِلَ ْيهَrrا ،فَإِنَّهَا تُْ r
ك إِلَى َجِ r ت :ارْ فَ ْع بَ َ
ص َر َ ع قِ ْ
ط ٍر ثَ َم ُن َخ ْم َس ِة َد َرا ِه َم ،فَقَالَ ْ َو َعلَ ْيهَا ِدرْ ُ
ت ا ْمَ rرأَةٌ تُقَي َُّن بِ ْال َم ِدينَِ rة ،إِاَّل
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَ َما َكrrانَ ِ
ُول هَّللا ِ َ ان لِي ِم ْنه َُّن ِدرْ ٌ
ع َعلَى َع ْه ِد َرس ِ تَ ،وقَ ْد َك َ ْالبَ ْي ِ
أَرْ َسلَ ْ
ت إِلَ َّ
ي تَ ْستَ ِعي ُرهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا ،کہrا کہ مجھ سrے مrیرے بrrاپ نے بیrان کیrا،
انہrrوں نے کہrrا کہ میں عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا کی خrrدمت میں حاضrrر ہrrوا تrrو آپ قطر( یمن کrrا ایک دبrrیز کھrrردرا
کپڑا) کی قمیص قیمتی پانچ درہم کی پہنے ہوئے تھیں۔ آپ نے( مجھ سے) فرمایا۔ ذرا نظر اٹھا کر مrrیری اس لونrrڈی
www.islamicurdubooks.com 566
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کو تو دیکھ۔ اسے گھر میں بھی یہ کپڑے پہننے سے انکار ہے۔ حاالنکہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے زمrrانے
میں میرے پاس اسی کی ایک قمیص تھی۔ جب کوئی لڑکی دلہن بنائی جاتی تو مrrیرے یہrrاں آدمی بھیج کrrر وہ قمیص
عاریتا ً منگا لیتی تھی۔
حدیث نمبر2630 :
www.islamicurdubooks.com 567
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ي rrك ،أَ َّن النَّبِ َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُ َّم أَ ْي َم َن َم ْواَل تَهُ أُ َّم أُ َسا َمةَ ب ِْن َز ْي ٍد" .قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ
ب :فَأ َ ْخبَ َرنِي أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍ النَّبِ ُّي َ
ار َمنَrrائِ َحهُ ُم ُون إِلَى اأْل َ ْن َ
صِ r rاجر َف إِلَى ْال َم ِدينَ ِ rةَ ،ر َّد ْال ُمهَِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ َّما فَ َر َغ ِم ْن قَ ْت ِل أَ ْه ِل َخ ْيبَ َر فَا ْن َ
ص َر َ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم إِلَى أُ ِّم ِه ِعَ rذاقَهَاَ ،وأَ ْعطَى َر ُسrو ُل هَّللا َ
صrلَّى هَّللا ُ الَّتِي َكانُوا َمنَحُوهُ ْم ِم ْن ثِ َم ِ
ار ِه ْم ،فَ َر َّد النَّبِ ُّي َ
ب : أَ ْخبَ َرنَا أَبِيَ ، ع ْن يُونُ َ
س بِهَ َذاَ ،وقَrrا َلَ :م َكrrانَه َُّن ِم ْن َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُ َّم أَ ْي َم َن َم َكانَه َُّن ِم ْن َحائِ ِط ِهَ .وقَا َل أَحْ َم ُد ب ُْن َشبِي ٍ
َخالِ ِ
ص ِه.
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،انہوں نے کہrا ہم کrrو ابن وہب نے خrrبر دی یونس سrے ،انہrrوں نے ابن شrہاب
سے ،وہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ
تھا۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کر لیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انہیں
ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں۔ انس رضrrی ہللا عنہ کی والrrدہ
ام سلیم جو عبدہللا بن ابی طلحہ رضrrی ہللا عنہمrrا کی بھی والrrدہ تھیں ،انہrrوں نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو
کھجور کا ایک باغ ہدیہ دے دیا تھا لیکن آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے وہ باغ اپrrنی لونrrڈی ام ایمن رضrrی ہللا عنہrrا جrrو
اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما کی والدہ تھیں ،عنایت فرما دیا۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالrrک رضrrی
ہللا عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم جب خیبر کے یہودیوں کی جنrrگ سrrے فrrارغ ہrrوئے اور مrrدینہ
تشریف الئے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس کrrر دئrrیے جrrو انہrrوں نے پھلrrوں کی صrrورت میں دے
رکھے تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انس رضی ہللا عنہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کر دیا اور ام ایمن رضrrی ہللا
عنہا کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے( کچھ درخت) عنایت فرمrrا دئrrیے۔ احمrrد بن شrrبیب نے بیrrان کیrrا ،انہیں ان
کے والrrrrrد نے خrrrrrبر دی اور انہیں یونس نے اسrrrrrی طrrrrrرح البتہ اپrrrrrنی روایت میں بجrrrrrائے« مكrrrrrانهن من
حائطه ».کے« مكانهن من خالصه ».مکانہن من خالصہ بیان کیا۔
حدیث نمبر2631 :
السrلُولِ ِّي، ان ب ِْن َع ِطيَّةََ ، ع ْن أَبِي َكب َ
ْشrةَ َّ سَ ، حَّ rدثَنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّيَ ، ع ْنَ ح َّسَ r َحَّ rدثَنَاُ م َسَّ rد ٌدَ ، حَّ rدثَنَاِ ع َ
يسrى ب ُْن يُrrونُ َ
صrلَةً صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم" :أَرْ بَع َ
ُrون َخ ْ ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،يَقُrولُ :قَrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ ْتَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ٍ
rروَ ر ِ َس ِمع ُ
www.islamicurdubooks.com 568
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2632 :
rال
ت لِ ِر َجٍ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :كrrانَ ْ ُفَ ، ح َّدثَنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّي ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ عطَا ٌءَ ، ع ْنَ جابِ ٍرَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ :م ْن َكrrانَ ْ
ت لَrهُ ف ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ
ث َوالرُّ ب ُِع َوالنِّصْ ِاج ُرهَا بِالثُّلُ ِ
ين ،فَقَالُوا :نُ َؤ ِ ض َ ِمنَّا فُضُو ُل أَ َر ِ
أَرْ ضٌ فَ ْليَ ْز َر ْعهَا أَ ْو لِيَ ْمنَحْ هَا أَ َخاهُ ،فَإ ِ ْن أَبَى فَ ْليُ ْم ِس ْك أَرْ َ
ضهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ،کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے عطاء نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں سے بہت سے اصحاب کے پاس فrrالتو زمین بھی تھی ،انہrrوں نے کہrrا تھrrا
کہ تہائی یا چوتھائی یا نصف کی بٹائی پر ہم کیوں نہ اسے دے دیا کریں۔ اس پrrر نrبی کrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم نے
فرمایا جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بونی چاہئے یا پھر کسی اپنے بھائی کو ہدیہ کر دینی چاہئے اور اگر ایسا
نہیں کرتا تو پھر زمین اپنے پاس رکھے رہے۔
www.islamicurdubooks.com 569
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2633 :
الز ْه ِريُّ َ ، ح َّدثَنِيَ عطَا ُء ب ُْن يَ ِزيَ rدَ ، حَّ rدثَنِي أَبُو َسِ rعي ٍد ، قَrrا َل:
ُفَ : ح َّدثَنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّيَ ، ح َّدثَنِيُّ
َوقَا َلُ م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
ك ،إِ َّن ْال ِهجْ َرةَ َشأْنُهَا َش ِدي ٌد ،فَهَلْ لَ َ r
ك صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َسأَلَهُ َع ِن ْال ِهجْ َر ِة ؟ فَقَا َلَ :و ْي َح َ
َجا َء أَ ْع َرابِ ٌّي إِلَى النَّبِ ِّي َ
ص َدقَتَهَا ؟ قَا َل :نَ َع ْم ،قَrrا َل :فَهَrrلْ تَ ْمنَ ُح ِم ْنهَا َشْ rيئًا ؟ قَrrا َل :نَ َع ْم ،قَrrا َل :فَتَحْ لُبُهَا يَrْ rو َم ْطي َ ِم ْن إِبِ ٍل ؟ قَا َل :نَ َع ْم ،قَا َل :فَتُع ِ
ك َش ْيئًا". ك ِم ْن َع َملِ َ ِورْ ِدهَا ؟ قَا َل :نَ َع ْم ،قَا َل :فَا ْع َملْ ِم ْن َو َرا ِء ْالبِ َح ِ
ار ،فَإ ِ َّن هَّللا َ لَ ْن يَتِ َر َ
اور محمد بن یوسف نے بیان کیا ،ان سے اوزاعی نے بیان کیا ،ان سے زہری نے بیان کیrrا ،ان سrrے عطrrاء بن یزید
نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلمسے ہجرت کے لیے پوچھا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ہللا
تم پrر رحم کrرے۔ ہجrرت کrا تrو بrڑا ہی دشrوار معrاملہ ہے۔ تمہrارے پrاس اونٹ بھی ہے؟ انہrوں نے کہrا جی ہrاں!
آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دریافت فرمایا اور اس کrrا صrrدقہ( زکrٰ rوۃ) بھی ادا کrrرتے ہrrو؟ انہrrوں نے کہrrا جی ہrrاں!
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اس میں سے کچھ ہدیہ بھی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو تم اسے پانی پالنے کے لیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہو گے؟ انہوں نے
تعالی تمہارے
ٰ کہا جی ہاں! پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کرو گے تو ہللا
عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کرے گا۔
حدیث نمبر2634 :
www.islamicurdubooks.com 570
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کی مراد ابن عباس رضی ہللا عنہما سے تھی کہنrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم ایک مrrرتبہ ایسrrے کھیت کی طrrرف
تشریف لے گئے جس کی کھیتی لہلہا رہی تھی ،آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دریافت فرمایا یہ کس کrrا ہے؟ صrrحابہ
رضی ہللا عنہم نے بتالیا کہ فالں نے اسے کرایہ پر لیا ہے۔ اس پrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا اگrrر وہ ہrدیتا ً
اب إِ َذا قَا َل أَ ْخ َد ْمتُ َك َه ِذ ِه ا ْل َجا ِريَةَ َعلَى َما يَتَ َعا َرفُ النَّ ُ
اس .فَ ْه َو َجائِ ٌز: -36بَ ُ
باب :عام دستور کے مطابق کسی نے کسی شخص سے کہا کہ یہ لڑکی میں نے تمہاری خدمت
کے لیے دے دی تو جائز ہے
ك هَ َذا الثَّ ْو َ
ب فَهُ َو ِهبَةٌ. اريَّةٌَ ،وإِ ْن قَا َلَ :ك َس ْوتُ َ َوقَا َل بَعْضُ النَّ ِ
اس :هَ ِذ ِه َع ِ
بعض لوگوں نے کہا کہ لڑکی عاریتا ً ہو گی اور اگر یہ کہا کہ میں نے تمہیں یہ کپڑا پہننے کے لیے دیا تrrو کrrپڑا ہبہ
سمجھا جائے گا۔
حدیث نمبر2635 :
ض َي هللاُ َع ْن rهُ ،أَ َّن َر ُس rو َلجَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ الزنَا ِدَ ِ ،
عن اأْل ْع َر ِ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ح َّدثَنَا أَبُو ِّ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
ب ت أَ َّن هللاَ َكتَ َ
ت :أَ َشَ rعرْ َ صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :هَا َج َر إِ ْبَ rرا ِهي ُم بِ َسrا َرةَ ،فَأ َ ْعطَ ْوهَا آ َجَ rر ،فََ rر َج َع ْ
ت ،فَقَrrالَ ْ هللاِ َ
صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَأ َ ْخ َد َمهَا هَا َج َر.
ينَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ، ع ِن النَّبِ ِّي َ ْال َكافِ َرَ ،وأَ ْخ َد َم َولِي َدةً"َ .وقَا َل اب ُْن ِس ِ
ير َ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سے ابوالزناد نے بیان کیا ،ان سے اعرج نے اور
ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ابrrراہیم علیہ السrrالم نے سrrارہ علیہrrا
السالم کے ساتھ ہجرت کی تو انہیں بادشاہ نے آجر کو( یعنی ہاجرہ علیہا السالم کو) عطیہ میں دے دیا۔ پھر وہ واپس
تعالی نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ایک لڑکی خrrدمت
ٰ ہوئیں اور ابراہیم علیہ السالم سے کہا ،دیکھا آپ نے ہللا
www.islamicurdubooks.com 571
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کے لیے بھی دے دی۔ ابن سیرین نے کہا ،ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے اور ان سے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے بیان کیا کہ بادشاہ نے ہاجرہ کو ان کی خدمت کے لیے دے دیا تھا۔
حدیث نمبر2636 :
ْت أَبِي ، يَقُrrولُ،
ْتَ مالِ ًكا يَ ْسrrأ َ ُلَ زيَْ rrد ب َْن أَ ْسrrلَ َم ، قَrrا َلَ :سِ rrمع ُ َحَّ rrدثَنَاْ ال ُح َميِْ rrديُّ ، أَ ْخبَ َرنَاُ سْ rrفيَ ُ
ان ، قَrrا َلَ :سِ rrمع ُ
صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسrrلَّ َم، ع ،فَ َسأ َ ْل ُ
ت َرسُو َل هللاِ َ يل هللاِ ،فَ َرأَ ْيتُهُ يُبَا ُ ض َي هللاُ َع ْنهَُ :ح َم ْل ُ
ت َعلَى فَ َر ٍ
س فِي َسبِ ِ قَا َلُ ع َم ُرَ ر ِ
فَقَا َل" :اَل تَ ْشتَ ِر ِهَ ،واَل تَ ُع ْد فِي َ
ص َدقَتِ َ
ك".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ،کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ،کہrا کہ میں نے مالrک سrے سrنا ،انہrوں نے زید بن اسrلم
سے پوچھا تھا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا وہ بیrrان کrrرتے تھے کہ عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے
کہا میں نے ایک گھوڑا ہللا کے راستے میں جہاد کے لیے ایک شrrخص کrrو دے دیا تھrrا ،پھrrر میں نے دیکھrrا کہ وہ
اسے بیچ رہا ہے۔ اس لrیے میں نے رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrلم سrے پوچھrا کہ اسrے واپس میں ہی خرید لrوں؟
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اس گھوڑے کو نہ خرید۔ اپنا دیا ہوا صدقہ واپس نہ لو۔
www.islamicurdubooks.com 572
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الشهادات
کتاب گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
اب َما َجا َء فِي ا ْلبَيِّنَ ِة َعلَى ا ْل ُمد َِّعي:
-1بَ ُ
باب :گواہیوں کا پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے
ين آ َمنُوا إِ َذا تَ َدايَ ْنتُ ْم بِ َدي ٍْن إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ًّمى فَا ْكتُبُوهُ َو ْليَ ْكتُبْ بَ ْينَ ُك ْم َكاتِبٌ بِ ْال َع ْد ِل َوال يَأْ َ
ب َكrrاتِبٌ لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى :يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ
rان الَّ ِذي َعلَ ْيِ rه ق َو ْليَتَّ ِ
ق هَّللا َ َربَّهُ َوال يَ ْب َخسْ ِم ْنهُ َش ْ rيئًا فَ rإ ِ ْن َكَ r ب َك َما َعلَّ َمهُ هَّللا ُ فَ ْليَ ْكتُبْ َو ْليُ ْملِ ِل الَّ ِذي َعلَ ْي ِه ْال َح ُّ
أَ ْن يَ ْكتُ َ
ض ِعيفًا أَ ْو ال يَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن يُ ِم َّل هُ َو فَ ْليُ ْملِلْ َولِيُّهُ بِ ْال َع ْد ِل َوا ْستَ ْش ِه ُدوا َش ِهي َدي ِْن ِم ْن ِر َجالِ ُك ْم فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُكونَا
ق َسفِيهًا أَ ْو َ ْال َح ُّ
ب ُّ
الشrهَ َدا ُء ض َّل إِحْ َداهُ َما فَتُ َذ ِّك َر إِحْ َداهُ َما األُ ْخَ rرى َوال يَrrأْ َ ض ْو َن ِم َن ال ُّشهَ َدا ِء أَ ْن تَ ِ ان ِم َّم ْن تَرْ ََر ُجلَي ِْن فَ َر ُج ٌل َوا ْم َرأَتَ ِ
ص ِغيرًا أَ ْو َكبِيرًا إِلَى أَ َجلِ ِه َذلِ ُك ْم أَ ْق َسطُ ِع ْن َد هَّللا ِ َوأَ ْق َو ُم لِل َّشهَا َد ِة َوأَ ْدنَى أَاَّل تَرْ تَابُوا
إِ َذا َما ُد ُعوا َوال تَسْأ َ ُموا أَ ْن تَ ْكتُبُوهُ َ
ْس َعلَ ْي ُك ْم ُجنَا ٌح أَاَّل تَ ْكتُبُوهَا َوأَ ْش ِه ُدوا إِ َذا تَبَrrايَ ْعتُ ْم َوال ي َ
ُضrا َّر َكrrاتِبٌ اض َرةً تُ ِديرُونَهَا بَ ْينَ ُك ْم فَلَي َ إِال أَ ْن تَ ُك َ
ون تِ َجا َرةً َح ِ
ق بِ ُك ْم َواتَّقُوا rهَّللا َ َويُ َعلِّ ُم ُك ُم هَّللا ُ َوهَّللا ُ بِ ُكلِّ َش ْي ٍء َعلِي ٌم سrrورة البقrrرة آية َ ،282وقَrْ rو ِل َوال َش ِهي ٌد َوإِ ْن تَ ْف َعلُوا rفَإِنَّهُ فُسُو ٌ
ْط ُشهَ َدا َء هَّلِل ِ َولَ ْو َعلَى أَ ْنفُ ِسُ rك ْم أَ ِو ْال َوالَِ rدي ِْن َواألَ ْقَ rربِ َ
ين إِ ْن يَ ُك ْن ين بِ ْالقِس ِ هَّللا ِ َع َّز َو َجلَّ :يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ
ين آ َمنُوا ُكونُوا قَ َّوا ِم َ
rان بِ َما تَ ْع َملَُ r
rون َخبِrrيرًا َغنِيًّا أَ ْو فَقِيرًا فَاهَّلل ُ أَ ْولَى بِ ِه َما فَال تَتَّبِعُوا ْالهَ َوى أَ ْن تَ ْع ِدلُوا َوإِ ْن تَ ْل ُووا أَ ْو تُع ِ
ْرضُوا فَإ ِ َّن هَّللا َ َكَ r
سورة النساء آية .135
تعالی نے( سورۃ البقrrرہ میں) فرمایا ہے اے ایمrrان والrrو! جب تم آپس میں ادھار کrrا معrrاملہ کسrrی مrrدت
ٰ کیوں کہ ہللا
مقررہ تک کے لیے کرو تو اس کو لکھ لیا کرو اور الزم ہے کہ تمہارے درمیrrان لکھrrنے واال ٹھیrrک صrrحیح لکھے
اور لکھنے سے انکrار نہ کrرے۔ جیسrا کہ ہللا نے اس کrو سrکھایا ہے۔ پس چrاہئے کہ وہ لکھ دے اور چrاہئے کہ وہ
شخص لکھوائے جس کے ذمے حrrق واجب ہے اور چrrاہئے کہ وہ اپrrنے پروردگrrار ہللا سrrے ڈرتrrا رہے اور اس میں
سے کچھ بھی کم نہ کرے۔ پھر اگر وہ جس کے ذمے حق واجب ہے کم عقل ہو یا یہ کہ کمrrزور ہrrو اور اس قابrrل نہ
ہو کہ وہ خود لکھوا سکے تو الزم ہے کہ اس کا کارکن ٹھیک ٹھیک لکھrrوا دے اور اپrrنے مrrردوں میں سrrے دو کrrو
گواہ کر لیا کرو۔ پھر اگر دونوں مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عrrورتیں ہrrوں ،ان گواہrrوں میں سrrے جنہیں تم پسrrند
www.islamicurdubooks.com 573
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کرتے ہو تاکہ ان دو عورتوں میں سے ایک دوسری کو یاد دال دے اگر کوئی ایک ان دونوں میں سrrے بھrrول جrrائے
اور گواہ جب بالئے جائیں تو انکrار نہ کrریں اور اس( معrاملے) کrو خrواہ وہ چھوٹrا ہrو یا بrڑا ،اس کی میعrاد تrک
لکھنے سے اکتا نہ جاؤ ،یہ کتابت ہللا کے نزدیک زیادہ سے زیادہ انصاف سے نزدیک ہے اور گواہی کو درست تrrر
رکھنے والی ہے اور زیادہ الئق اس کے کہ تم شبہ میں نہ پڑو ،بجز اس کے کہ کوئی سودا ہاتھوں ہاتھ ہو جسrrے تم
باہم لیتے دیتے ہی رہتے ہو۔ سو تم پر اس میں کوئی الزام نہیں کہ تم اسے نہ لکھو اور جب خرید و فrrروخت کrrرتے
ہو تب بھی گواہ کر لیا کرو اور کسی کاتب اور گواہ کو نقصان نہ دیا جائے اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہارے حق
میں ایک گناہ ہو گا اور ہللا سے ڈرتے رہو اور ہللا تمہیں سکھاتا ہے اور ہللا ہر چیز کا بہت جاننے واال ہے ۔ اور ہللا
تعالی کا ارشاد ہے کہ اے ایمان والو! انصاف پر خوب قائم رہنے والے اور ہللا کے لrrیے گrrواہی دینے والے بن کrrر
ٰ
رہrrrو۔ چrrrاہے تمہrrrارے یا( تمہrrrارے) والrrrدین اور عزیزوں کے خالف ہی کیrrrوں نہ ہrrrو۔ وہ امrrrیر ہrrrو یا مفلس،
ہللا( بہرحال) دونوں سے زیادہ حقدار ہے۔ تو خواہش نفس کی پیروی نہ کرنا کہ ( حق سے) ہٹ جاؤ اور اگر تم کجی
کرو گے یا پہلو تہی کرو گے ،تو جو کچھ تم کر رہے ہو ،ہللا اس سے خوب خبردار ہے۔
اب إِ َذا َع َّد َل َر ُج ٌل أَ َح ًدا فَقَا َل الَ نَ ْعلَ ُم إِالَّ َخ ْي ًرا .أَ ْو قَا َل َما َعلِ ْمتُ إِالَّ َخ ْي ًرا:
-2بَ ُ
باب :اگر ایک شخص دوسرے کے نیک عادات و عمدہ خصائل بیان کرنے کے لیے اگر صرف
یہ کہے کہ ہم تو اس کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں یا یہ کہے کہ میں اس کے متعلق صرف
اچھی بات جانتا ہوں
حدیث نمبر2637 :
َح َّدثَنَاَ حجَّا ٌجَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر النُّ َمي ِْريُّ َ ، ح َّدثَنَا يُونُسُ َ ، وقَا َل اللَّي ُ
ْثَ ، حَّ rدثَنِي يُrrونُسُ َ ، ع ِن اب ِْن ِش rهَا ٍ
ب ،
www.islamicurdubooks.com 574
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش َها َد ِة ا ْل ُم ْختَبِي:
اب َ
-3بَ ُ
باب :جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے
ينَ ،و َعطَrrا ٌءَ ،وقَتَrrا َدةُ: الشْ rعبِ ُّيَ ،واب ُْن ِسِ r
ير َ ب ْالفَِ r
rاج ِرَ ،وقَrrا َل َّ ك يُ ْف َع ُل بِ ْال َكrrا ِذ ِ َوأَ َجا َزهُ َع ْمرُو ب ُْن ُح َر ْي ٍ
ث ،قَا َلَ :و َك َذلِ َ
ان ْال َح َس ُن يَقُولُ :لَ ْم يُ ْش ِه ُدونِي َعلَى َش ْي ٍء َوإِنِّي َس ِمع ُ
ْت َك َذا َو َك َذا. ال َّس ْم ُع َشهَا َدةٌَ ،و َك َ
اور عمرو بن حریث رضی ہللا عنہ نے اس کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ جھوٹے بے ایمان کے ساتھ ایسی صورت
اختیار کی جا سکتی ہے۔ شعبی ،ابن سیرین ،عطاء اور قتادہ نے کہا کہ جو کوئی کسی سے کوئی بrrات سrrنے تrrو اس
www.islamicurdubooks.com 575
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
پر گواہی دے سکتا ہے گrrو وہ اس کrrو گrrواہ نہ بنrrائے اور حسrrن بصrrری رحمہ ہللا نے کہrrا کہ اسrrے اس طrrرح کہنrrا
چاہئے کہ اگرچہ ان لوگوں نے مجھے گواہ نہیں بنایا لیکن میں نے اس طرح سے سنا ہے۔
حدیث نمبر2638 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،يَقُrrولُ:
ْتَ ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َرَ ر ِ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ ، قَا َلَ سالِ ٌمَ : س ِمع ُ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
صrيَّا ٍدَ ،حتَّى إِ َذاان النَّ ْخَ rل الَّتِي فِيهَا اب ُْن َ اريُّ يَ ُؤ َّم ِ صِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم َوأُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ
ب اأْل َ ْن َ ق َرسُو ُل هَّللا ِ َ"ا ْنطَلَ َ
وع النَّ ْخِ rل َوهَُ rو يَ ْختُِ rل أَ ْن
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم يَتَّقِي بِ ُجُ rذ ِ
ق َرسُو ُل هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَفِ َ
َد َخ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
اش ِه فِي قَ ِطيفَ ٍة لَهُ فِيهَا َر ْم َر َم rةٌ أَ ْو َز ْم َز َم rةٌ، صيَّا ٍد َش ْيئًا قَ ْب َل أَ ْن يَ َراهَُ ،واب ُْن َ
صيَّا ٍد ُمضْ طَ ِج ٌع َعلَى فِ َر ِ يَ ْس َم َع ِم ْن اب ِْن َ
اف هََ rذا صrيَّا ٍد :أَيْ َ
صِ r ت اِل ب ِْن َ صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم َوهَُ rو يَتَّقِي بِ ُجُ rذ ِ
وع النَّ ْخِ rل ،فَقَrالَ ْ ت أُ ُّم اب ِْن َ
صيَّا ٍد النَّبِ َّ
ي َ فَ َرأَ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :لَ ْو تَ َر َك ْتهُ بَي ََّن".
صيَّا ٍد ؟ قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ُم َح َّم ٌد ،فَتَنَاهَى اب ُْن َ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہrrری سrrے کہ سrrالم نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے
عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہمrrا سrے سrنا ،آپ کہrتے تھے کہ رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrrلم ابی بن کعب انصrrاری
رضی ہللا عنہ کو ساتھ لے کر کھجور کے اس باغ کی طرف تشrریف لے گrئے جس میں ابن صrیاد تھrا۔ جب رسrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم باغ میں داخل ہrrوئے تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم درختrrوں کی آڑ میں چھپ کrrر چلrrنے لگے۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھrrنے نہ پrrائے اور اس سrrے پہلے آپ اس کی بrrاتیں سrrن
سکیں۔ ابن صیاد ایک روئیں دار چادر میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی مrrاں نے رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو دیکھ لیا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم درخت کی آڑ لrrیے چلے آ رہے ہیں تrrو وہ کہrrنے لگی
اے صاف! یہ محمد ( صلی ہللا علیہ وسلم ) آ رہے ہیں۔ ابن صیاد ہوشیار ہو گیrrا۔ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا اگر اسے اپنے حال پر رہنے دیتی تو بات ظاہر ہو جاتی۔
www.islamicurdubooks.com 576
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2639 :
ت ا ْمَ rرأَةُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَاَ " ،جا َء ْ َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْن عُرْ َوةََ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ت ِع ْنَ rد ِرفَا َع rةَ فَطَلَّقَنِي ،فَrrأَبَ َّ
ت طَاَل قِي ،فَتََ rز َّوجْ ُ
ت َع ْبَ rد صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrالَ ْ
تُ :ك ْن ُ ِرفا َعةَ ْالقَُ rر ِظ ِّي النَّبِ َّ
ي َ
ين أَ ْن تَrrرْ ِج ِعي إِلَى ِرفَا َع rةَ اَل َحتَّى تَُ rذوقِي ُع َسْ rيلَتَهُ
ب ،فَقَrrا َل :أَتُ ِريِ rد َ
ير إِنَّ َما َم َعهُ ِم ْثُ rل هُ ْدبَِ rة الثَّ ْو ِ
الرَّحْ َم ِن ب َْن ال َّزبِ ِ
ب يَ ْنتَ ِظ ُر أَ ْن ي ُْؤ َذ َن لَrهُ ،فَقَrrا َل يَا أَبَا بَ ْكٍ r
rر: اص بِ ْالبَا ِ
ق ُع َس ْيلَتَ ِكَ ،وأَبُو بَ ْك ٍر َجالِسٌ ِع ْن َدهَُ ،و َخالِ ُد ب ُْن َس ِعي ِد ب ِْن ْال َع ِ
َويَ ُذو َ
أَاَل تَ ْس َم ُع إِلَى هَ ِذ ِه َما تَجْ هَ ُر بِ ِه ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم".
ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا زہrrری سrrے اور ان سrrے عrrروہ نے اور ان سrrے
عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ رفاعہ قrrرظی رضrrی ہللا عنہ کی بیrrوی رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں
حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں رفاعہ کی نکاح میں تھی۔ پھر مجھے انہrrوں نے طالق دے دی اور قطعی طالق
دے دی۔ پھrrر میں نے عبrrدالرحمٰ ن بن زبrrیر رضrrی ہللا عنہ سrrے شrrادی کrrر لی۔ لیکن ان کے پrrاس تو( شrrرمگاہ) rاس
کپڑے کی گانٹھ کی طرح ہے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دریافت کیا کیا تو رفاعہ کے پاس دوبrrارہ جانrrا چrrاہتی ہے
لیکن تو اس وقت تک ان سے اب شادی نہیں کر سکتی جب تک تو عبrrدالرحمٰ ن بن زبrrیر کrrا مrrزا نہ چکھ لے اور وہ
تمہارا مزا نہ چکھ لیں۔ اس وقت ابوبکر رضrrی ہللا عنہ خrrدمت نبrrوی میں موجrrود تھے اور خالrrد بن سrrعید بن عrrاص
رضی ہللا عنہ دروازے پر اپنے لیے( اندر آنے کی) اجازت کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا ،ابوبکر! کیا اس
عورت کو نہیں دیکھتے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے سامنے کس طرح کی باتیں زور زور سے کہہ رہی ہے۔
www.islamicurdubooks.com 577
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2640 :
ُسrي ٍْن ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِيَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك rةَ،
َّان ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَاُ ع َمُ rر ب ُْن َسِ rعي ِد ب ِْن أَبِي ح َ
َح َّدثَنَاِ حب ُ
ْت ُع ْقبَ rةَ َوالَّتِي تَ َ rز َّو َج، ت :قَ ْد أَرْ َ
ضع ُ يز ،فَأَتَ ْتهُ ا ْم َرأَةٌ ،فَقَالَ ْ ث ، أَنَّهُ تَ َز َّو َج ا ْبنَةً أِل َبِي إِهَا ِ
ب ب ِْن َع ِز ٍ َع ْن ُع ْقبَةَ ب ِْن ْال َح ِ
ار ِ
ت ب يَسْأَلُهُ ْم ،فَقَالُواَ :ما َعلِ ْمنَا أَرْ َ
ض َع ْ آل أَبِي إِهَا ٍض ْعتِنِي َواَل أَ ْخبَرْ تِنِي ،فَأَرْ َس َل إِلَى ِ فَقَا َل لَهَا ُع ْقبَةَُ :ما أَ ْعلَ ُم أَنَّ ِك أَرْ َ
rف صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال َم ِدينَ ِة فَ َسأَلَهُ ،فَقَا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ " :ك ْيَ r ب إِلَى النَّبِ ِّي َ احبَتَنَا ،فَ َر ِك َ
ص َِ
َوقَ ْد قِي َل فَفَا َرقَهَا َونَ َك َح ْ
ت َز ْوجًا َغ ْي َرهُ".
ہم سے حبان نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خبر دی ،کہا ہم کو عمر بن سعید بن ابی حسrrین نے خrrبر دی ،کہrrا
کہ مجھے عبrrدہللا بن ابی ملیکہ نے خrrبر دی اور انہیں عقبہ بن حrrارث رضrrی ہللا عنہ نے کہ انہrrوں نے ابواہrrاب بن
عزیز کی لڑکی سے شادی کی تھی۔ ایک خrrاتون آئیں اور کہrrنے لگیں کہ عقبہ کrrو بھی میں نے دودھ پالیا ہے اور
اسے بھی جس سے اس نے شادی کی ہے۔ عقبہ رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا کہ مجھے تrrو معلrrوم نہیں کہ آپ نے مجھے
www.islamicurdubooks.com 578
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
دودھ پالیا ہے اور آپ نے مجھے پہلے اس سلسلے میں کچھ بتایا بھی نہیں تھا۔ پھر انہrrوں نے آل ابواہrrاب کے یہrrاں
آدمی بھیجا کہ ان سے اس کے متعلق پوچھے۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ ہمیں معلrrوم نہیں کہ انہrrوں نے دودھ
پالیا ہے۔ عقبہ رضی ہللا عنہ اب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ حاضrر rہrrوئے اور آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اب کیrا ہrو سrکتا ہے جب کہ کہrا جrا چکrا۔ چنrانچہ
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دونوں میں جدائی کرا دی اور اس کا نکاح دوسرے شخص سے کرا دیا۔
ش َه َدا ِء ا ْل ُعد ِ
ُول: اب ال ُّ
-5بَ ُ
باب :گواہ عادل معتبر ہونے ضروری ہیں
َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ :وأَ ْش ِه ُدوا َذ َويْ َع ْد ٍل ِم ْن ُك ْم سrrورة الطالق آية 2و ِم َّم ْن تَرْ َ
ضْ rو َن ِم َن ُّ
الشrهَ َدا ِء سrrورة البقrrرة آية
.282
تعالی نے( سورۃ الطالق میں) فرمایا« وأشهدوا ذوى عدل منكم» اپنے میں سے دو عادل آدمیوں کrrو گrrواہ بنrrا
ٰ اور ہللا
تعالی نے سورۃ البقرہ میں فرمایا)« ممن ترضون من الشهداء» گواہوں میں سے جنہیں تم پسند کرو۔
ٰ لو۔ اور( ہللا
حدیث نمبر2641 :
www.islamicurdubooks.com 579
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تھے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کا وحی کے ذریعہ مواخذہ ہو جاتا تھrrا۔ لیکن اب وحی
کا سلسلہ ختم ہو گیا اور ہم صرف انہیں امور میں مواخذہ کریں گے جو تمہارے عمل سے ہمارے سامنے ظاہر ہrrوں
گے۔ اس لیے جو کوئی ظاہر میں ہمارے سامنے خیر کrrرے گrrا ،ہم اسrrے امن دیں گے اور اپrrنے قrrریب رکھیں گے۔
تعالی کrrرے گrrا اور جrrو کrrوئی ہمrrارے سrrامنے
ٰ اس کے باطن سے ہمیں کوئی سروکار نہ ہو گا۔ اس کا حساب تو ہللا
ظاہر میں برائی کرے گrrا تrو ہم بھی اسrے امن نہیں دیں گے اور نہ ہم اس کی تصrدیق کrrریں گے خrrواہ وہ یہی کہتrrا
رہے کہ اس کا باطن اچھا ہے۔
اأْل َرْ ِ
ض".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ،کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت سے اور ان سے انس رضrrی ہللا عنہ
نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس سrrے ایک جنrrازہ گrrزرا تrrو لوگrrوں نے اس میت کی تعریف کی،
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہو گئی پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی ،یا اس کے
سوا اور الفاظ( اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لیے) کہے( راوی کو شبہ ہے)آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اس پrrر بھی
فرمایا واجب ہو گئی عرض کیا گیrrا۔ یا رسrrول ہللا! آپ نے اس جنrrازہ کے متعلrrق بھی فرمایا کہ واجب ہrrو گrrئی اور
پہلے جنازہ پر بھی یہی فرمایا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ایمان والی قوم کی گrrواہی( بارگrrاہٰ rالہی میں مقبrrول
ہے) یہ لوگ زمین پر ہللا کے گواہ ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 580
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2643 :
تَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن بُ َر ْيَ rدةََ ، ع ْن أَبِي اأْل َ ْس َ rو ِد ، قَrrا َل :أَتَي ُ
ْت َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ح َّدثَنَاَ دا ُو ُد ب ُْن أَبِي ْالفُ َرا ِ
َّت َجنَrا َزةٌ فَrأ ُ ْثنِ َي
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،فَ َم rر ْ ت إِلَىُ ع َمَ rرَ ر ِ ون َم ْوتًا َذ ِريعًا ،فَ َجلَ ْسُ r ْال َم ِدينَةَ َوقَ ْد َوقَ َع بِهَا َم َرضٌ َوهُ ْم يَ ُموتُ َ
ت، ت ،ثُ َّم ُمَّ rر بِالثَّالِثَِ rة فَrrأ ُ ْثنِ َي َشًّ rرا ،فَقَrrا َلَ :و َجبَ ْ
ت ،ثُ َّم ُم َّر بِأ ُ ْخ َرى فَأ ُ ْثنِ َي َخ ْيrرٌ ،فَقَrrا َلَ :و َجبَ ْ
َخ ْيرًا ،فَقَا َل ُع َمرَُ :و َجبَ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أَيُّ َما ُم ْسrلِ ٍم َشِ rه َد لَrهُ أَرْ بَ َع rةٌ بِ َخ ْيٍ r
rر ت َك َما قَا َل النَّبِ ُّي َْت ْال َم ِدينَةَ ،قَا َل :قُ ْل ُ
ت :أَتَي ُ تَ :و َما َو َجبَ ْ فَقُ ْل ُ
اح ِد"r.ان ،ثُ َّم لَ ْم نَسْأ َ ْلهُ َع ِن ْال َو ِ ان ،قَا َلَ :و ْاثنَ ِ
تَ :و ْاثنَ ِ أَ ْد َخلَهُ هَّللا ُ ْال َجنَّةَ ،قُ ْلنَاَ :وثَاَل ثَةٌ ،قَا َلَ :وثَاَل ثَةٌ ،قُ ْل ُ
موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے داؤد بن ابی فرات نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے عبrrدہللا بن بریدہ نے
ٰ ہم سے
بیان کیا ابی االسود سے کہ میں مدینہ آیا تو یہاں وبا پھیلی ہوئی تھی ،لوگ بڑی تیزی سے مrrر رہے تھے۔ میں عمrrر
رضی ہللا عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ rگزرا۔ لوگوں نے اس میت کی تعریف کی تو عمر رضی ہللا عنہ نے
کہا کہ واجب ہو گئی۔ پھر دوسرا گزار لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی عمر رضی ہللا عنہ نے کہا واجب ہو گئی۔
پھر تیسرا گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی ،عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے اس کے لrrیے یہی کہrrا کہ واجب ہrrو گrrئی۔
میں نے پوچھrrا امیرالمؤمrrنین! کیrrا واجب ہrrو گrrئی۔ انہrrوں نے کہrrا کہ میں نے اسrrی طrrرح کہrrا ہے جس طrrرح نrrبی
تعالی
ٰ کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لیے چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں اسے ہللا
جنت میں داخل کرتا ہے۔ ہم نے آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے پوچھrrا اور اگrrر تین دیں؟ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا کہ تین پrrر بھی۔ ہم نے پوچھrrا اور اگrrر دو آدمی گrrواہی دیں؟ فرمایا دو پrrر بھی۔ پھrrر ہم نے ایک کے متعلrrق
آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے نہیں پوچھا۔
ت ا ْلقَ ِد ِ
يم: ض َوا ْل َم ْو ِ اع ا ْل ُم ْ
ستَفِي ِ ض ِب َوال َّر َ ش َها َد ِة َعلَى األَ ْن َ
سا ِ اب ال َّ
-7بَ ُ
باب :نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ،اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان
ض َع ْتنِي َوأَبَا َسلَ َمةَ ثُ َو ْيبَةُ َوالتَّثَبُّ ِ
ت فِي ِه. صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَرْ َ
َوقَا َل النَّبِ ُّي َ
اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ( ابولہب کی باندی) نے دودھ پالیا تھا ،اور
رضاعت میں احتیاط کرنا۔
www.islamicurdubooks.com 581
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2644 :
ضَ rي هَّللا ُrرَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ rكَ ، ع ْنُ عrrرْ َوةَ ب ِْن ُّ
الزبَ ْيِ r اك ب ِْن َمالٍِ r َح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةُ ، أَ ْخبَ َرنَاْ ال َح َك ُمَ ، ع ْنِ ع َر ِ
ك ؟ قَrrا َل: ْrrف َذلَِ rr
تَ :و َكي َ ين ِمنِّي َوأَنَا َع ُّم ِك ؟ فَقُ ْل ُ "اسrrتَأْ َذ َن َعلَ َّ
ي أَ ْفلَحُ ،فَلَ ْم آ َذ ْن لَrrهُ ،فَقَrrا َل :أَتَحْ تَ ِجبِ َ تْ : َع ْنهَrrا ،قَrrالَ ْ
ق أَ ْفلَحُ،صَ rد َصrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َلَ :
ك َر ُسrو َل هَّللا ِ َ ت َع ْن َذلَِ r تَ :سrأ َ ْل ُ ض َع ْت ِك ا ْم َرأَةُ أَ ِخي بِلَبَ ِن أَ ِخي ،فَقَالَ ْأَرْ َ
ا ْئ َذنِي لَهُ".
ہم سے آدم نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا ہم کو حکم نے خبر دی ،انہیں عراک بن مالrrک نے ،انہیں
عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ( پردہ کا حکم نازل ہrrونے کے بعrد) افلح رضrrی
ہللا عنہ نے مجھ سے( گھر میں آنے کی)اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت نہیں دی۔ وہ بrrولے کہ آپ مجھ سrrے
پrردہ کrرتی ہیں حrاالنکہ میں آپ کا( دودھ) کrا چچrا rہrوں۔ میں نے کہrا کہ یہ کیسrے؟ تrو انہrوں نے بتایا کہ مrیرے
بھائی( وائل) کی عورت نے آپ کو میرے بھائی کا ہی دودھ پالیا تھا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھrrر میں
نے اس کے متعلق رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے پوچھا تrو آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا کہ افلح نے سrچ
کہا ہے۔ انہیں( اندر آنے کی) اجازت دے دیا کرو( ان سے پردہ نہیں ہے)۔
حدیث نمبر2645 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل: َح َّدثَنَاُ م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ح َّدثَنَا هَ َّما ٌمَ ، ح َّدثَنَا قَتَا َدةَُ ، ع ْنَ جابِ ِر ب ِْن َز ْي ٍدَ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
ب ِه َي بِ ْن ُ
ت اع َما يَحُْ rر ُم ِم ِن النَّ َسِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم فِي بِ ْن ِ
ت َح ْمَ rزةَ" :اَل تَ ِح rلُّ لِي يَحُْ rر ُم ِم ِن الر َ
َّضِ r قَا َل النَّبِ ُّي َ
أَ ِخي ِم َن ال َّر َ
ضا َع ِة".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ،کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ،کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا جابر بن زید سے اور
ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے حمrrزہ رضrrی ہللا عنہ کی
www.islamicurdubooks.com 582
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صاحبزادی کے متعلق فرمایا یہ میرے لیے حالل نہیں ہو سکتیں ،جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہو جrrاتے ہیں،
وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ یہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔
حدیث نمبر2646 :
www.islamicurdubooks.com 583
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2647 :
ضَ rrيق ، أَ َّنَ عائِ َشةََ ر ِ
ث ب ِْن أَبِي ال َّش ْعثَا ِءَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ م ْسرُو ٍ انَ ، ع ْن أَ ْش َع َ ير ، أَ ْخبَ َرنَاُ س ْفيَ ُ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ
ت :أَ ِخي ِم َن صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِع ْن ِدي َر ُج rلٌ ،قَrrا َل :يَا َعائِ َشrةَُ ،م ْن هََ rذا ؟ قُ ْل ُي النَّبِ ُّي َ هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
تَ :د َخ َل َعلَ َّ
ضا َعةُ ِم َن ْال َم َجا َع ِة" .تَابَ َعهُ اب ُْن َم ْه ِديٍّ َ ، ع ْنُ س ْفيَ َ
ان. ضا َع ِة ،قَا َل :يَا َعائِ َشةُ" ،ا ْنظُرْ َن َم ْن إِ ْخ َوانُ ُك َّن ،فَإِنَّ َما ال َّر َ
ال َّر َ
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ،کہrا ہم کrو سrفیان نے خrبر دی ،انہیں اشrعث بن ابوشrعثاء نے ،انہیں ان کے والrد
نے ،انہیں مسrrروق نے اور ان سrrے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم( گھrrر
میں) تشrrریف الئے تrrو مrrیرے یہrrاں ایک صrrاحب( ان کے رضrrاعی بھrrائی) بیٹھے ہrrوئے تھے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے دریافت فرمایا ،عائشہ! یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ مrیرا رضrاعی بھrائی ہے۔ آپ صrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا عائشہ! ذرا دیکھ بھال کر لو ،کون تمہارا رضاعی بھائی ہے۔ کیrrونکہ رضrrاعت وہی معتrrبر ہے جrrو
کم سنی میں ہو۔ محمد بن کثیر کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے سفیان ثوری سے روایت کیا ہے۔
ق َوال َّزانِي:
سا ِر ِ ش َها َد ِة ا ْلقَا ِذ ِ
ف َوال َّ اب َ
-8بَ ُ
باب :زنا کی تہمت لگانے والے اور چور اور زانی کی گواہی کا بیان
ون 4إِال الَّ ِذ َ
ين تَابُوا سورة النور آية َ ،4-3و َجلَ َ rد اسقُ َ َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ :وال تَ ْقبَلُوا لَهُ ْم َشهَا َدةً أَبَدًا َوأُولَئِ َr
ك هُ ُم ْالفَ ِ
ت َشهَا َدتَهَُ ،وأَ َجا َزهُ َع ْب ُد هَّللا ِ
اب قَبِ ْل ُ
ف ْال ُم ِغي َر ِة ،ثُ َّم ا ْستَتَابَهُ ْمَ ،وقَا َلَ :م ْن تَ َ
ُع َم ُر أَبَا بَ ْك َرةََ ،و ِش ْب َل ب َْن َم ْعبَ ٍدَ ،ونَافِعًا بِقَ ْذ ِ
الش ْ rعبِ ُّيَ ،و ِع ْك ِر َم rةَُ ،و ُّ
الز ْهِ r
rريُّ ، rرَ ،وطَrrا ُوسٌ َ ،و ُم َجا ِهٌ rدَ ،و َّ ب ُْن ُع ْتبَ rةََ ،و ُع َمُ rر ب ُْن َع ْبِ rد ْال َع ِزيِ r
rزَ ،و َس ِ rعي ُد ب ُْن ُجبَ ْيٍ r
ف َع ْن قَ ْولِِ rrه الزنَا ِد :اأْل َ ْم ُر ِع ْن َدنَا بِ ْال َم ِدينَ ِة ،إِ َذا َر َج َع ْالقَا ِذ ُ
اويَةُ ب ُْن قُ َّرةََ ،وقَا َل أَبُو ِّ ارَ ،و ُش َر ْيحٌَ ،و ُم َع ِ
اربُ ب ُْن ِدثَ ٍ َو ُم َح ِ
ت َشrهَا َدتُهَُ ،وقَrrا َل الثَّ ْو ِريُّ :إِ َذا ُجلَِ rد ب نَ ْف َسrهُ ُجلَِ rد َوقُبِلَ ْ ت َشهَا َدتُهَُ ،وقَا َل ال َّش ْعبِ ُّيَ ،وقَتَا َدةُ :إِ َذا أَ ْكَ rذ َ فَا ْستَ ْغفَ َر َربَّهُ قُبِلَ ْ
اس :اَل تَ ُجrrو ُز َشrهَا َدةُ ضrايَاهُ َجrrائِ َزةٌَ ،وقَrrا َل بَعْضُ النَّ ِ ضَ rي ْال َمحُْ rدو ُد فَقَ َ ت َشrهَا َدتُهَُ ،وإِ ِن ا ْستُ ْق ِ ق َجا َز ْْال َع ْب ُد ،ثُ َّم أُ ْعتِ َ
اب ،ثُ ّم قَا َل :اَل يَجُو ُز نِ َكا ٌح بِ َغي ِْر َشا ِه َدي ِْن ،فَإ ِ ْن تَ َز َّو َج بِ َشrهَا َد ِة َمحُْ rدو َدي ِْن َجrrا َزَ ،وإِ ْن تََ rز َّو َج بِ َشrهَا َد ِة
ف َوإِ ْن تَ َ ْالقَا ِذ ِ
ف تَ ْوبَتُrهُ َوقَْ rد نَفَى النَّبِ ُّي
ْف تُ ْعَ rر ُ
انَ ،و َكي َ
ض ََع ْب َدي ِْن لَ ْم يَج ُْزَ ،وأَ َجا َز َشهَا َدةَ ْال َمحْ ُدو ِد َو ْال َع ْب ِد َواأْل َ َم ِة لِر ُْؤيَ ِة ِهاَل ِل َر َم َ
www.islamicurdubooks.com 584
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
احبَ ْي ِه َحتَّى
صِ r
rك َو َ صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َع ْن كَاَل ِم َك ْع ِ
ب ب ِْن َمالٍِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم الَّ rزانِ َي َسrنَةًَ ،ونَهَى النَّبِ ُّي َ
َ
ُون لَ ْيلَةً.
ضى َخ ْمس َ
َم َ
تعالی نے( سورۃ النور میں) فرمایا« وال تقبلrrوا لهم شrrهادة أبrrدا وأولئك هم الفاسrrقون * إال الrrذين تrrابوا» ایسrrے
ٰ اور ہللا
تہمت لگانے والوں کی گواہی کبھی نہ مانو ،یہی لوگ تو بدکار ہیں ،مگر جو توبہ کر لیں۔ تو عمر رضی ہللا عنہ نے
ابوبکرہ ،شبل بن معبد( ان کے ماں جائے بھائی) اور نافع بن حارث کو حد لگrrائی مغrrیرہ پrrر تہمت رکھrrنے کی وجہ
سے۔ پھر ان سے توبہ کرائی اور کہا جو کوئی توبہ کر لے اس کی گواہی قبول ہو گی۔ اور عبدہللا بن عتبہ ،عمrrر بن
عبدالعزیز ،سعید بن جبیر ،طاؤس ،مجاہد ،شعبی ،عکرمہ ،زہrrری ،محrrارب بن دثrrار ،شrrریح اور معrrاویہ بن قrrرہ نے
بھی توبہ کے بعد اس کی گواہی کو جائز رکھا ہے اور ابوالزناد نے کہا ہمrrارے نزدیک مrrدینہ طیبہ میں تrrو یہ حکم
ہے جب«قاذف» اپنے قول سے پھر( مکر) جائے اور استغفار کرے تrrو اس کی گrrواہی قبrrول ہrrو گی اور شrrعبی اور
قتادہ نے کہا جب وہ اپنے آپ کو جھٹالئے اور اس کو حد پڑ جائے تو اس کی گواہی قبول ہrrو گی۔ اور سrrفیان ثrrوری
نے کہا جب غالم کو حد قذف لگ جائے پھر اس کے بعد وہ آزاد ہو جائے تrrو اس کی گrrواہی قبrrول ہrrو گی۔ اور جس
کو حد قذف لگی ہrو اگrر وہ قاضrی بنایا جrrائے تrو اس کrا فیصrلہ نافrذ ہrو گrrا۔ اور بعض لrوگ(امrام ابوحrrنیفہ رحمہ
ہللا) کہتے ہیں قاذف کی گواہی قبول نہ ہو گی گو وہ توبہ کر لے۔ پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ بغیر دو گواہوں کے نکاح
درست نہیں ہوتا اور اگر حد قذف لگے ہوئے گواہوں کی گواہی سے نکاح کیا تو نکاح درست ہو گا۔ اگر دو غالمrrوں
کی گواہی سے کیا تو درست نہ ہrو گrا اور ان ہی لوگrوں نے حrد قrذف پrڑے ہrوئے لوگrوں کی اور لونrڈی غالم کی
گواہی رمضان کے چاند کے لیے درسrrت رکھی ہے۔ اور اس بrrاب میں یہ بیrrان ہے کہ« قrrاذف» کی تrrوبہ کیrrوں کrrر
معلوم ہو گی اور آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے تrو زانی کrو ایک سrrال کے لrیے جال وطن کیrrا اور آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے کعب بن مالک رضی ہللا عنہ اور ان کے دو ساتھیوں سے منع کر دیا کوئی بات نہ کرے۔ پچاس راتیں اسی
طرح گزریں۔
www.islamicurdubooks.com 585
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2648 :
ب، سَ ، وقَrrا َل اللَّي ُ
ْثَ : حَّ rrدثَنِي يُrrونُسُ َ ، ع ِن اب ِْن ِشrrهَا ٍ َحَّ rrدثَنَا إِ ْسَ rrما ِعي ُل ، قَrrا َلَ :حَّ rrدثَنِي اب ُْن َو ْه ٍ
بَ ، ع ْن يُrrونُ َ
ح ،فَأُتِ َي بِهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ،ثُ َّم أَ َمَ rر ْ
ت فِي َغ ْز َو ِة الفَ ْت ِ الزبَي ِْر" ، أَ َّن ا ْم َرأَةً َس َرقَ ْ
أَ ْخبَ َرنِيعُرْ َوةُ ب ُْن ُّ
حدیث نمبر2649 :
بَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِ rد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِ rد هَّللا َِ ، ع ْنَ ز ْي ِ rد ب ِْن
rلَ ، ع ِن اب ِْن ِش rهَا ٍ ْثَ ، ع ْنُ عقَ ْيٍ r rرَ ، حَّ rدثَنَا اللَّي ُ
َحَّ rدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْيٍ r
ص ْن بِ َج ْل ِد ِمائَ ٍةَ ،وتَ ْغ ِري ِ
ب صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" ،أَنَّهُ أَ َم َر فِي َم ْن َزنَىَ ،ولَ ْم يُحْ َ
ُول هَّللا ِ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ْن َرس ِ َخالِ ٍدَ ر ِ
َع ٍام".
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا عقیrل سrے ،وہ ابن شrہاب سrے ،ان سrے عبیrدہللا بن
ٰ ہم سے
عبدہللا نے اور ان سے زید بن خالد رضی ہللا عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ان لوگrrوں کے لrrیے جrrو
شادی شدہ نہ ہوں اور زنا کریں۔ یہ حکم دیا تھا کہ انہیں سو کوڑے لگائے جrائیں اور ایک سrال کے لrیے جال وطن
کر دیا جائے۔
www.islamicurdubooks.com 586
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش َها َد ِة َج ْو ٍر إِ َذا أُ ْ
ش ِه َد: ش َه ُد َعلَى َ
اب الَ يَ ْ
-9بَ ُ
باب :اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے
حدیث نمبر2650 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما،
يرَ ر ِ
ان ب ِْن بَ ِش ٍ ان ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا أَبُو َحي َ
َّان التَّ ْي ِم ُّيَ ، ع ِن ال َّش ْعبِ ِّيَ ، ع ْن النُّ ْع َم ِ َح َّدثَنَاَ ع ْب َد ُ
صrلَّى ت :اَل أَرْ َ
ضى َحتَّى تُ ْشِ rه َد النَّبِ َّ
ي َ ت أُ ِّمي أَبِي بَع َ
ْض ْال َم ْو ِهبَ ِة لِي ِم ْن َمالِ ِه ،ثُ َّم بَ َدا لَهُ فَ َوهَبَهَا لِي ،فَقَالَ ْ قَا َلَ :سأَلَ ْ
ت َر َوا َح rةَ َسrأَلَ ْتنِيصrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل :إِ َّن أُ َّمهُ بِ ْن َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَأ َ َخ َذ بِيَ ِدي َوأَنَا ُغاَل ٌم ،فَأَتَى بِ َي النَّبِ َّ
ي َ
rو ٍر"َ .وقَrا َل أَبُو ك َولٌَ rد ِسَ rواهُ ؟ قَrا َل :نَ َع ْم ،قَrا َل :فَrأ ُ َراهُ ؟ قَrا َل" :اَل تُ ْشِ rه ْدنِي َعلَى َج ْ ْض ْال َم ْو ِهبَ ِة لِهَ َذا ،قَrا َل :أَلََ r بَع َ
يزَ : ع ِن ال َّش ْعبِ ِّي ،اَل أَ ْشهَ ُد َعلَى َج ْو ٍر.
َح ِر ٍ
rیی بن سrrعید) نے،
ہم سے عبدان نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی ،کہrrا ہم کrrو ابوحیrrان تیمی( یحٰ r
انہیں شعبی نے ،اور ان سے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ میری ماں نے مrrیرے بrrاپ سrrے مجھے
ایک چیز ہبہ دینے کے لیے کہا( پہلے تو انہوں نے انکار کیا کیونکہ دوسری بیوی کے بھی اوالد تھی) پھر راضrrی
ہو گئے اور مجھے وہ چیز ہبہ کر دی۔ لیکن ماں نے کہا کہ جب تک آپ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کو اس معاملہ
میں گواہ نہ بنائیں میں اس پر راضی نہ ہوں گی۔ چنانچہ والد میرا ہrrاتھ پکrrڑ کrrر نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی
خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں ابھی نوعمر تھا۔ انہوں نے عرض کیا کہ اس لڑکے کی مrrاں عمrrرہ بنت رواحہ رضrrی
ہللا عنہا مجھ سے ایک چیز اسے ہبہ کرنے کے لrrیے کہہ رہی ہیں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے دریافت فرمایا اس
کے عالوہ اور بھی تمہارے لڑکے ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں ،ہیں۔ نعمان رضی ہللا عنہ! نے بیrrان کیrrا ،مrrیرا خیrrال ہے
کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس پر فرمایا تو مجھ کو ظلم کی بات پر گواہ نہ بنrrا۔ اور ابrrوحریز نے شrrعبی سrrے یہ
نقل کیا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا۔
حدیث نمبر2651 :
ان ب َْن ب ، قَrrا َلَ :س ِ rمع ُ
ْتِ ع ْمَ rر َ ض rرِّ ٍ َحَّ rدثَنَا آ َد ُمَ ، حَّ rدثَنَاُ ش ْ rعبَةَُ ، حَّ rدثَنَا أَبُو َج ْمَ rرةَ ، قَrrا َلَ :س ِ rمع ُ
ْتَ ز ْه َ rد َم ب َْن ُم َ
ين يَلُونَهُ ْم ،ثُ َّم الَّ ِذ َ
ين يَلُونَهُ ْم. صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :خ ْي ُر ُك ْم قَرْ نِي ،ثُ َّم الَّ ِذ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
صي ٍْنَ ر ِ
ُح َ
www.islamicurdubooks.com 587
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْع ُد قَرْ نَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثَةً ،قَا َل النَّبِ ُّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َّن ان :اَل أَ ْد ِري ،أَ َذ َك َر النَّبِ ُّي َ
قَا َل ِع ْم َر ُ
ونَ ،ويَ ْ
ظهَ ُر فِي ِه ُم ال ِّس َم ُن". ُون َواَل يَفُ َونَ ،ويَ ْن ِذر َ ون َواَل يُ ْستَ ْشهَ ُد َ ونَ ،ويَ ْشهَ ُد َ بَ ْع َد ُك ْم قَ ْو ًما يَ ُخونُ َ
ون َواَل ي ُْؤتَ َمنُ َ
ہم سے آدم نے بیان کیا ،کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا کہ میں نے زہدم بن مضrrرب
رضی ہللا عنہ سے سنا کہ میں نے عمران بن حصین رضrrی ہللا عنہمrrا سrrے سrrنا اور انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ( صحابہ) ہیں۔ پھر وہ لوگ جو ان کے
بعد آئیں گے( تابعین) پھر وہ لوگ جو اس کے بھی بعد آئیں گے۔(تبع تابعین) عمران نے بیrrان کیrrا کہ میں نہیں جانتrrا
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے دو زمانوں کا( اپنے بعد) ذکر فرمایا یا تین کا پھر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ
تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو چور ہوں گے ،جن میں دیانت کا نام نہ ہو گا۔ ان سے گواہی دینے کے لیے
نہیں کہا جائے گا۔ لیکن وہ گواہیاں دیتے پھریں گے۔ نذریں مانیں گے لیکن پوری نہیں کrrریں گے۔ مٹاپrrا ان میں عrrام
ہو گا۔
حدیث نمبر2652 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ،
ُورَ ، ع ْن إِ ْب َرا ِهي َمَ ، ع ْنُ عبَ ْيَ rدةََ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ ير ، أَ ْخبَ َرنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ع ْنَ م ْنص ٍ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ
ين يَلُونَهُ ْم ،ثُ َّم يَ ِجي ُء أَ ْق َوا ٌم تَ ْسبِ ُ
ق ين يَلُونَهُ ْم ،ثُ َّم الَّ ِذ َ
اس قَرْ نِي ،ثُ َّم الَّ ِذ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :خ ْي ُر النَّ ِ
َع ِن النَّبِ ِّي َ
َشهَا َدةُ أَ َح ِد ِه ْم يَ ِمينَهُ َويَ ِمينُهُ َشهَا َدتَهُ" .قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُمَ :و َكانُوا يَضْ ِربُونَنَا َعلَى ال َّشهَا َد ِة َو ْال َع ْه ِد.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ،کہا ہم کو سفیان نے خبر دی منصrrور سrrے ،انہrrوں نے ابrrراہیم نخعی سrrے ،انہیں
عبیدہ نے اور ان سے عبدہللا رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا سrب سrے بہrتر
میرے زمانہ کے لوگ ہیں ،پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے ،پھrrر وہ لrrوگ جrrو اس کے بعrrد ہrrوں گے اور اس
کے بعد ایسے لوگوں کا زمانہ آئے گrا جrو قسrم سrے پہلے گrواہی دیں گے اور گrواہی سrے پہلے قسrم کھrائیں گے۔
ابراہیم نخعی رحمہ ہللا نے بیان کیا کہ ہمارے بڑے بزرگ شہادت اور عہد کا لفظ زبان سے نکالنے پر ہمیں مrrارتے
تھے۔
www.islamicurdubooks.com 588
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش َها َد ِة ُّ
الزو ِر: اب َما قِي َل فِي َ
-10بَ ُ
باب :جھوٹی گواہی کے متعلق کیا حکم ہے ؟
الشrهَا َد ِة لِقَ ْولِِ rه َوال تَ ْكتُ ُمrrوا َّ
الشrهَا َدةَ ان َّ
الزو َر سورة الفرقان آية َ 72و ِك ْت َم ِ
ون ُّ لِقَ ْو ِل هَّللا ِ َع َّز َو َجلََّ :والَّ ِذ َ
ين ال يَ ْشهَ ُد َ
ون َعلِي ٌم سورة البقرة آية 283تَ ْل ُووا أَ ْل ِسنَتَ ُك ْم بِال َّشهَا َد ِة.
َو َم ْن يَ ْكتُ ْمهَا فَإِنَّهُ آثِ ٌم قَ ْلبُهُ َوهَّللا ُ بِ َما تَ ْع َملُ َ
تعالی نے( سورۃ الفرقان میں) فرمایا« والذين ال يشهدون الزور» بہشت کا باالخانہ ان کو ملے گا جو لوگ جھوٹی
ٰ ہللا
تعrالی نے سrورۃ البقrrرہ میں فرمایا کہ)« وال تكتمrوا
ٰ گواہی نہیں دیتے۔ اسی طرح گواہی کو چھپانا بھی گناہ ہے۔( ہللا
الشهادة ومن يكتمها فإنه آثم قلبه وهللا بما تعملون عليم» گواہی کو نہ چھپاؤ ،اور جس شخص نے گrrواہی کrrو چھپایا تrو
تعالی کا فرمان سورۃ نساء میں
ٰ تعالی سب کچھ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ (اور ہللا
ٰ اس کے دل میں کھوٹ ہے اور ہللا
کہ)« تلووا» اگر تم پیچ دار بناؤ گے اپنی زبانوں کو( جھوٹی) گواہی دے کر۔
حدیث نمبر2653 :
يرَ ، و َع ْب َد ْال َملِ ِك ب َْن إِ ْب َرا ِهي َم ، قَااَل َ :حَّ rدثَنَاُ شْ rعبَةَُ ، ع ْنُ عبَ ْيِ rد هَّللا ِ ب ِْن َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ
يرَ ، س ِم َعَ و ْه َ
ب ب َْن َج ِر ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال َكبَائِ ِر ؟ قَا َل" :اإْل ِ ْش َ rرا ُ
ك ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلُ :سئِ َل النَّبِ ُّي َسَ ر ِ سَ ، ع ْن أَنَ ٍأَبِي بَ ْك ِر ب ِْن أَنَ ٍ
ور" .تَابَ َع rهُُ غ ْنَ rد ٌرَ ، وأَبُو َعrا ِم ٍرَ ، وبَهٌْ rزَ ، و َعبُْ rد َّ
الصَ rم ِد، ق ْال َوالِ َدي ِْنَ ،وقَ ْت ُل النَّ ْف ِ
سَ ،و َشrهَا َدةُ ُّ
الrز ِ بِاهَّلل َِ ،و ُعقُو ُ
َع ْنُ ش ْعبَةَ.
ہم سے عبدہللا بن منیر نے بیان کیا ،کہا ہم نے وہب بن جریر اور عبدالملک بن ابراہیم سے سrrنا ،انہrrوں نے بیrrان کیrrا
کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ،ان سrrے عبrrدہللا بن ابی بکrrر بن انس نے اور ن سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے کبیرہ گناہوں کے متعلrrق پوچھrrا گیrrا تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ہللا
کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ،ماں باپ کی نافرمانی کرنا ،کسی کی جان لینا اور جھوٹی گrrواہی دینrrا۔ اس روایت
کی متابعت غندر ،ابوعامر ،بہز اور عبدالصمد نے شعبہ سے کی ہے۔
www.islamicurdubooks.com 589
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2654 :
ضَ rي هَّللا َُح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَض َِّلَ ، ح َّدثَنَاْ ال ُج َري ِْريُّ َ ، ع ْنَ ع ْب ِد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْكَ rرةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :أَاَل أُنَبِّئُ ُك ْم بِrrأ َ ْكبَ ِر ْال َكبَrrائِ ِر ثَاَل ثًا ؟ قَrrالُوا :بَلَى يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،قَrrا َل:
َع ْنrهُ ،قَrrا َل :قَrrا َل النَّبِ ُّي َ
ور" ،قَrrا َل :فَ َما َزا َل يُ َكرِّ ُرهَا َحتَّى قُ ْلنَا
rز ِ ان ُمتَّ ِكئًا ،فَقَrrا َل :أَاَل َوقَrْ rو ُل الُّ r س َو َك َ ق ْال َوالِ َدي ِْنَ ،و َجلَ َ
ك بِاهَّلل َِ ،و ُعقُو ُ اإْل ِ ْش َرا ُ
تَ .وقَا َل إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َمَ : ح َّدثَنَاْ ال ُج َري ِْريُّ َ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن.
لَ ْيتَهُ َس َك َ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ،کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ان سے عبrrدالرحمٰ ن
بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ میں تم لوگrrوں
کو سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں؟ تین بار آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا۔ صحابہ نے عرض کیا ،ہاں یا
رسول! آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ہللا کا کسی کو شریک ٹھہرانا ،ماں باپ کی نافرمrrانی کرنrrا ،آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم اس وقت تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب آپ صلی ہللا علیہ وسلم سیدھے بیٹھ گrrئے اور فرمایا ،ہrrاں
اور جھوٹی گواہی بھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس جملے کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ ہم کہنے
لگے کاش! آپ صلی ہللا علیہ وسلم خاموش ہو جاتے۔ اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ،ان سے جریری نے بیان کیrrا،
اور ان سے عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا۔
ش َها َد ِة األَ ْع َمىَ ،وأَ ْم ِر ِه َونِ َكا ِح ِه َوإِ ْن َكا ِح ِه َو ُمبَايَ َعتِ ِه َوقَبُولِ ِه فِي التَّأْ ِذي ِن َو َغ ْي ِر ِهَ ،و َما
اب َ
-11بَ ُ
ت: ص َوا ِ يُ ْع َرفُ ِباألَ ْ
باب :اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان اور اس کا اپنا نکاح کرنا یا کسی اور کا
نکاح کروانا یا اس کی خرید و فروخت
الز ْه ِريُّ َ ،و َعطَا ٌءَ ،وقَا َل ال َّش ْعبِ ُّي :تَجُو ُز َشrهَا َدتُهُ إِ َذا َكَ r
rان َعrrاقِاًل ، ينَ ،و ُّ اس ٌمَ ،و ْال َح َس ُنَ ،واب ُْن ِس ِ
ير َ َوأَ َجا َز َشهَا َدتَهُ قَ ِ
س لَ ْو َش ِه َد َعلَى َشهَا َد ٍة أَ ُك ْن َ
ت تَ ُ rر ُّدهَُ ،و َكَ r
rان اب ُْن ْت اب َْن َعبَّا ٍ الز ْه ِريُّ :أَ َرأَي َ
َوقَا َل ْال َح َك ُم :رُبَّ َش ْي ٍء تَجُو ُز فِي ِهَ ،وقَا َل ُّ
صلَّى َر ْك َعتَي ِْنَ ،وقَrrا َل ُسrلَ ْي َم ُ
ان ب ُْن ت ال َّش ْمسُ أَ ْفطَ َر َويَسْأ َ ُل َع ِن ْالفَجْ ِر ،فَإ ِ َذا قِي َل لَهُ طَلَ َع َ س يَ ْب َع ُ
ث َر ُجاًل إِ َذا َغابَ ِ َعبَّا ٍ
www.islamicurdubooks.com 590
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2655 :
سَ ، ع ْنِ ه َش ٍامَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَrrا، ون ، أَ ْخبَ َرنَاِ عي َسى ب ُْن يُونُ َ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي ِد ب ِْن َم ْي ُم ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َر ُجاًل يَ ْقَ rرأُ فِي ْال َم ْسِ rج ِد ،فَقَrrا َلَ :ر ِح َم rهُ هَّللا ُ ،لَقَْ rد أَ ْذ َكَ rرنِي َكَ rذا َو َكَ rذا آيَrةً قَالَ ْ
تَ :س ِم َع النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فِي بَ ْيتِي أَ ْسقَ ْ
طتُه َُّن ِم ْن سُو َر ِة َك َذا َو َك َذاَ .و َزا َدَ عبَّا ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ع ْنَ عائِ َشrةَ ، تَهَ َّج َد النَّبِ ُّي َ
ت َعبَّا ٍد هَ َذا ؟ قُ ْل ُ
ت :نَ َع ْم ،قَا َل" :اللَّهُ َّم ارْ َح ْم َعبَّادًا". صلِّي فِي ْال َمس ِْج ِد ،فَقَا َل :يَا َعائِ َشةُ ،أَ َ
ص ْو ُ فَ َس ِم َع َ
ص ْو َ
ت َعبَّا ٍد يُ َ
rی بن یونس نے خrrبر دی ،انہیں ہشrrام نے ،انہیں ان کے
ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا ،کہا ہم کو عیسٰ r
باپ نے ،اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک شخص کrrو مسrrجد
rالی رحم فرمrrائے مجھے انہrrوں نے اس وقت فالں اور فالں آیتیں یاد
میں قرآن پڑھتے سنا تو فرمایا کہ ان پر ہللا تعٰ r
دال دیں جنہیں میں فالں فالں سورتوں میں سے بھول گیا تھrrا۔ عبrrاد بن عبrدہللا رضrrی ہللا عنہمrrا نے اپrrنی روایت میں
www.islamicurdubooks.com 591
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
عائشہ رضی ہللا عنہا سے یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے میرے گھر میں تہجد کی
نماز پڑھی۔ اس وقت آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے عباد رضی ہللا عنہ کی آواز سنی کہ وہ مسrrجد میں نمrrاز پrrڑھ رہے
ہیں۔ آپ نے پوچھا عائشہ! کیا یہ عباد کی آواز ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا ،اے ہللا! عباد پر رحم فرما۔
حدیث نمبر2656 :
يز ب ُْن أَبِي َسلَ َمةَ ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ِشrهَا ٍ
بَ ، ع ْنَ سrالِ ِم ب ِْن َعبِْ rد هَّللا َِ ، ع ْن َع ْبِ rد ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َع ِز ِ
َح َّدثَنَاَ مالِ ُ
اش َ rربُوا َحتَّى صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :إِ َّن بِاَل اًل يُ َؤ ِّذ ُن بِلَ ْيٍ r
rل ،فَ ُكلُrrوا َو ْ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :قَا َل النَّبِ ُّي َ
هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
وم َر ُجاًل أَ ْع َمى ،اَل يُ َؤ ِّذ ُن َحتَّى يَقُrrو َل لَ rهُ النَّاسُ ان اب ُْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ ان اب ِْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ
وم"َ ،و َك َ يُ َؤ ِّذ َن ،أَ ْو قَا َل َحتَّى تَ ْس َمعُوا أَ َذ َ
أَصْ بَحْ َ
ت.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا ،کہا ہم کو ابن شہاب نے خrrبر
دی سrrالم بن عبrrدہللا سrrے اور ان سrrے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا بالل رضی ہللا عنہ رات میں اذان دیتے ہیں۔ اس لیے تم لrrوگ سrrحری کھrrا پی سrrکتے ہrrو یہrrاں تrrک
کہ( فجر کے لیے) دوسری اذان پکاری جائے۔ یا( یہ فرمایا) یہاں تک کہ عبدہللا ابن ام مکتوم رضی ہللا عنہ کی اذان
سن لو۔ عبدہللا ابن ام مکتوم رضی ہللا عنہ نابینا تھے اور جب تک ان سے کہا نہ جاتا صبح ہو گئی ہے ،وہ اذان نہیں
دیتے تھے۔
حدیث نمبر2657 :
انَ ، حَّ rدثَنَا أَيُّوبُ َ ، ع ْنَ ع ْب ِ rد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك rةََ ، ع ِنْ ال ِم ْس َ rو ِر ب ِْن
َحَّ rدثَنَاِ زيَrrا ُد ب ُْن يَحْ يَىَ ، حَّ rدثَنَاَ حrrاتِ ُم ب ُْن َورْ َد َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم أَ ْقبِيَrةٌ ،فَقَrrا َل لِي أَبِي َم ْخ َر َم rةُ :ا ْنطَلِْ rق بِنَات َعلَى النَّبِ ِّي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :قَ ِد َم ْ
َم ْخ َر َمةَ َر ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َ
صْ rوتَهُ ،فَ َخَ rر َج ْطيَنَا ِم ْنهَا َش ْيئًا ،فَقَا َم أَبِي َعلَى ْالبَا ِ
ب فَتَ َكلَّ َم ،فَ َعَ rر َ
ف النَّبِ ُّي َ إِلَ ْي ِه َع َسى أَ ْن يُع ِ
ك".ت هَ َذا لَ َكَ ،خبَأْ ُ ت هَ َذا لَ َ اسنَهَُ ،وهُ َو يَقُولَُ :خبَأْ ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َم َعهُ قَبَا ٌء َوهُ َو ي ُِري ِه َم َح ِ
النَّبِ ُّي َ
www.islamicurdubooks.com 592
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی نے بیان کیا ،کہا ہم سے حاتم بن وردان نے بیان کیا ،کہا ہم سے ایوب نے بیrrان کیrrا ،عبrrدہللا بن
ٰ ہم سے زیاد بن
ابی ملیکہ سے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے ہrrاں
چند قبrائیں آئیں تrو مجھ سrے مrیرے بrاپ مخrرمہ رضrی ہللا عنہ نے کہrا کہ مrیرے سrrاتھ رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں چلو۔ ممکن ہے آپ صلی ہللا علیہ وسلم ان میں سrrے کrrوئی مجھے بھی عنrrایت فرمrrائیں۔ مrrیرے
والد( نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے گھر پہنچ کر) دروازے پر کھڑے ہو گrئے اور بrاتیں کrرنے لگے۔ آپ صrلی
ہللا علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچان لی اور باہر تشریف الئے ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس ایک قبrrاء بھی تھی،
آپ صلی ہللا علیہ وسلماس کی خوبیاں بیان کرنے لگے ،اور فرمایا میں نے یہ تمہارے ہی لیے الگ کر رکھی تھی،
میں نے یہ تمہارے ہی لیے الگ کر رکھی تھی۔
ش َها َد ِة النِّ َ
سا ِء: اب َ
-12بَ ُ
باب :عورتوں کی گواہی کا بیان
َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُكونَا َر ُجلَي ِْن فَ َر ُج ٌل َوا ْم َرأَتَ ِ
ان سورة البقرة آية .282
تعالی کا فرمانا« فإن لم يكونا رجلين فرجل وامرأتان» اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مrrرد اور
ٰ اور( سورۃ البقرہ میں) ہللا
دو عورتیں(گواہی میں پیش کرو)۔
حدیث نمبر2658 :
rاض ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، ع ْن أَبِي َسِ rعي ٍد
rر ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِيَ ز ْيٌ rدَ ، ع ْنِ عيَِ r
َح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي َمrrرْ يَ َم ، أَ ْخبَ َرنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفٍَ r
ف َشrهَا َد ِة ال َّرج ِ
ُrل، ْس َشهَا َدةُ ْال َمرْ أَ ِة ِم ْثَ rل نِ ْ
صِ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :أَلَي َ ْال ُخ ْد ِريِّ َ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ان َع ْقلِهَا".
ص ِ قُ ْل َن :بَلَى ،قَا َل :فَ َذلِ َ
ك ِم ْن نُ ْق َ
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر rنے خبر دی ،انہوں نے کہا کہ مجھے زید نے
خrrبر دی ،انہیں عیrrاض بن عبrrدہللا نے اور انہیں ابrrو سrrعید خrrدری رضrrی ہللا عنہ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 593
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم نے فرمایا کیا عورت کی گواہی مرد کی گrrواہی کے آدھے کے برابrrر نہیں ہے؟ ہم نے عrrرض کیrrا کیrrوں نہیں۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا یہی تو ان کی عقل کا نقصان ہے۔
حدیث نمبر2659 :
ث . ح و َحَّ rدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ، ْجَ ، ع ِن اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةََ ، ع ْنُ ع ْقبَ rةَ ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
اص ٍمَ ، ع ِن اب ِْن ُج َري ٍ
ث ، أَ ْو َس ِ rم ْعتُهُ ْت اب َْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيُ ع ْقبَةُ ب ُْن ْال َح ِ
ار ِ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ع ِن اب ِْن ُج َري ٍ
ْج ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ك لِلنَّبِ ِّي ت :قَْ rد أَرْ َ
ضْ rعتُ ُك َما ،فََ rذ َكرْ ُ
ت َذلَِ r ت أَ َم rةٌ َسْ rو َدا ُء ،فَقَrrالَ ْب ،قَا َل :فَ َجrrا َء ْ ِم ْنهُ"أَنَّهُ تَ َز َّو َج أُ َّم يَحْ يَى بِ ْن َ
ت أَبِي إِهَا ٍ
ت أَ ْن قَ ْد أَرْ َ
ض َ rع ْت ُك َما، ْف َوقَ ْد َز َع َم ْ
ك لَهُ ،قَا َلَ :و َكي َ ت َذلِ َ ْت ،فَ َذ َكرْ ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَأ َ ْع َر َ
ض َعنِّي ،قَا َل :فَتَنَ َّحي ُ َ
فَنَهَاهُ َع ْنهَا".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن جrrریج نے ،وہ ابن بی ملیکہ سrrے ،ان سrrے عقبہ بن حrrارث رضrrی ہللا
rیی بن
عنہ نے( دوسری سند) امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سے علی بن عبدہللا نے بیrrان کیrrا ،کہrrا ہم سrrے یحٰ r
www.islamicurdubooks.com 594
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سعید نے بیان کیrrا ،ان سrrے ابن جrrریج نے بیrrان کیrrا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سrrے سrrنا ،کہrrا کہ مجھ سrrے عقبہ بن
حارث رضی ہللا عنہ نے بیان کیا ،یا( یہ کہا کہ) میں نے یہ حدیث ان سے سنی کہ rانہوں نے ام یحrrیی بنت ابی اہrrاب
سے شادی کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ایک سیاہ رنگ والی بانrrدی آئی اور کہrrنے لگی کہ میں نے تم دونrrوں
کو دودھ پالیا ہے۔ میں نے اس کا ذکر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے کیا ،تو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے مrrیری
طرف سے منہ پھیر لیا پس میں جدا ہو گیا۔ میں نے پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے سامنے جا کر اس کrrا ذکrrر کیrrا،
تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اب(نکاح) کیسے( باقی رہ سrrکتا ہے) جبکہ تمہیں اس عrrورت نے بتrrا دیا ہے
یحیی کو اپنے ساتھ رکھrrنے سrrے
ٰ کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پالیا تھا۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں ام
منع فرما دیا۔
ش َها َد ِة ا ْل ُم ْر ِ
ض َع ِة: اب َ
-14بَ ُ
باب :دودھ کی ماں کی گواہی کا بیان
حدیث نمبر2660 :
ت ا ْمَ rرأَةً،
ث ، قَrrا َل" :تََ rز َّوجْ ُ اص ٍمَ ، ع ْنُ ع َمَ rر ب ِْن َسِ rعي ٍدَ ، ع ْن اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك rةََ ، ع ْنُ ع ْقبَrةَ ب ِْن ْال َحِ r
rار ِ َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
ك أَ ْو صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلَ :و َكي َ
ْف َوقَ ْد قِي َل َد ْعهَا َع ْنَ r ض ْعتُ ُك َما ،فَأَتَي ُ
ْت النَّبِ َّ
ي َ ت :إِنِّي قَ ْد أَرْ َ
ت ا ْم َرأَةٌ ،فَقَالَ ْ
فَ َجا َء ِ
نَحْ َوهُ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا عمر بن سعید سے ،وہ ابن ابی ملیکہ سے ،ان سrrے عقبہ بن حrrارث rرضrrی ہللا عنہ نے
بیان کیا کہ میں نے ایک عورت سے شادی کی تھی۔ پھر ایک عrورت آئی اور کہrrنے لگی کہ میں نے تم دونrrوں کrrو
دودھ پالیا تھا۔ اس لیے میں نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں حاضrر rہrrوا۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا جب تمہیں بتا دیا گیا( کہ ایک ہی عrورت تم دونrوں کی دودھ کی مrrاں ہے) تrو پھrrر اب اور کیrا صrورت ہrو
سکتی ہے اپنی بیوی کو اپنے سے جدا کر دے۔ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمائے۔
www.islamicurdubooks.com 595
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ضا:
ض ِهنَّ بَ ْع ً يل النِّ َ
سا ِء بَ ْع ِ اب تَ ْع ِد ِ
-15بَ ُ
باب :عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے کی اچھی عادتوں کے بارے میں گواہی دینا
حدیث نمبر2661 :
ب ُّ
الز ْهِ r
rريِّ ، ضهُ أَحْ َم ُدَ ، حَّ rدثَنَا فُلَ ْي ُح ب ُْن ُسrلَ ْي َم َ
انَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ ان ب ُْن َدا ُو َدَ ، وأَ ْفهَ َمنِي بَ ْع َ
يع ُسلَ ْي َم ُ َ
َح َّدثَنَا أبُو ال َّربِ ِ
بَ ، و َع ْلقَ َم rrةَ ب ِْن َوقَّا ٍ
ص اللَّ ْيثِ ِّيَ ، و ُعبَيِْ rrد هَّللا ِ ب ِْن َعبِْ rrد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَrrةَ، ْrrرَ ، و َسِ rrعي ِد ب ِْن ْال ُم َسrrيِّ ِ َع ْن ُعrrرْ َوةَ ب ِْن ُّ
الزبَي ِ
rك َما قَrالُوا ،فَبَرَّأَهَا هَّللا ُ ِم ْنrهُ.
ين قَrا َل لَهَا أَ ْهُ rل اإْل ِ ْف ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمِ ،ح َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو ِ
ج النَّبِ ِّي َ َع ْنَ عائِ َشةَ َر ِ
ْضَ ،وأَ ْثبَ ُ
ت لَهُ ا ْقتِ َ
صاصًاَ ،وقَ ْ rد َو َعي ُ
ْت َع ْن ضهُ ْم أَ ْو َعى ِم ْن بَع ٍ
الز ْه ِريُّ َ :و ُكلُّهُ ْم َح َّدثَنِي طَائِفَةً ِم ْن َح ِديثِهَاَ ،وبَ ْع ُ
قَا َل ُّ
ق بَ ْعضًا َز َع ُموا أَ َّن َعائِ َش rةَ ،قَrrالَ ْ
تَ " :كَ r
rان ص ِّد ُ اح ٍد ِم ْنهُ ُم ْال َح ِد َ
يث الَّ ِذي َح َّدثَنِي َع ْن َعائِ َشةََ ،وبَعْضُ َح ِديثِ ِه ْم يُ َ ُكلِّ َو ِ
اج ِه ،فَأَيَّتُه َُّن َخ َر َج َس ْه ُمهَا َخ َر َج بِهَا َم َع rrهُ،
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَ ْخ ُر َج َسفَرًا أَ ْق َر َع بَي َْن أَ ْز َو ِ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ج َوأُ ْنَ rز ُل ُ
rز َل ْال ِح َجrابُ ،فَأَنَا أحْ َمُ rل فِي هَ ْrو َد ٍ
ُ فَأ َ ْق َر َع بَ ْينَنَا فِي َغ َزا ٍة َغ َزاهَا ،فَ َخ َر َج َس ْه ِمي فَ َخ َرجْ ُ
ت َم َع rهُ بَعَْ rد َما أ ْن ِ
كَ ،وقَفََ rل َو َدنَ ْونَا ِم ْن ْال َم ِدينَِ rة آ َذ َن لَ ْيلَrةً
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ِم ْن َغ ْز َوتِِ rه تِ ْلَ r
فِي ِه ،فَ ِسرْ نَا َحتَّى إِ َذا فَ َر َغ َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ت ْت َشأْنِي أَ ْقبَ ْل ُ
ت إِلَى الرَّحْ ِل فَلَ َم ْسُ rr ضي ُ ت ْال َجي َ
ْش ،فَلَ َّما قَ َ ْت َحتَّى َجا َو ْز ُ
يل ،فَ َم َشي ُ ين آ َذنُوا بِالر ِ
َّح ِ يل ،فَقُ ْم ُ
ت ِح َ َّح ِ
بِالر ِ
ون ْت ِع ْق ِدي فَ َحبَ َسنِي ا ْبتِ َغا ُؤهُ ،فَأ َ ْقبَ َل الَّ ِذ َ
ين يَرْ َحلُ َ ْت فَ ْالتَ َمس ُ
ار قَ ِد ا ْنقَطَ َع ،فَ َر َجع ُ ص ْد ِري ،فَإ ِ َذا ِع ْق ٌد لِي ِم ْن َج ْزع أَ ْ
ظفَ ٍ َ
ِ
ك ِخفَافًا لَ ْمان النِّ َس rا ُء إِ ْذ َذا َ
ُون أَنِّي فِي ِهَ ،و َك َ
ت أَرْ َكبُ َوهُ ْم يَحْ ِسب َ يري الَّ ِذي ُك ْن ُ
لِي فَاحْ تَ َملُوا هَ ْو َد ِجي فَ َر َحلُوهُ َعلَى بَ ِع ِ
ج فَrrاحْ تَ َملُوهُ، ْ
ين َرفَ ُعrrوهُ ثِقََ rل الهَrْ rو َد ِ يَ ْثقُ ْل َن َولَ ْم يَ ْغ َشه َُّن اللَّحْ ُم َوإِنَّ َما يَrrأْ ُك ْل َن ْالع ُْلقَrةَ ِم َن الطَّ َعِ r
rام ،فَلَ ْم يَ ْسrتَ ْن ِك ِر ْالقَrْ rو ُم ِح َ
ْس ت َم ْنِ r
rزلَهُ ْم َولَي َ اسrتَ َم َّر ْال َجيْشُ ،فَ ِج ْئ ُ
ت ِع ْقِ rدي بَ ْعَ rد َما ْ اريَةً َح ِديثَةَ ال ِّسنِّ ،فَبَ َعثُوا ْال َج َم َل َو َسارُوا ،فَ َو َجْ rد ُ ت َج ِ َو ُك ْن ُ
ين أَنَا َخ َر ِ
احلَتَهُ ،فََ rو ِط َئ يََ rدهَا ،فَ َر ِك ْبتُهَا فَrrا ْنطَلَ َ
ق ت بِا ْستِرْ َجا ِع ِه ِح َ ظ ُ ب ،فَا ْستَ ْيقَ ْ
ان يَ َرانِي قَ ْب َل ْال ِح َجا ِ نَائِ ٍم ،فَأَتَانِي َو َك َ
rان الَّ ِذي تََ rولَّى ين فِي نَحِْ rر الظَّ ِهrrي َر ِة فَهَلََ r
ك َم ْن هَلََ r
كَ ،و َكَ r َّاحلَةَ َحتَّى أَتَ ْينَا ْال َجي َ
ْش بَ ْع َد َما نَ َزلُوا ُم َعرِّ ِسَ r يَقُو ُد بِي الر ِ
ب اإْل ِ ْفِ r
rك، ُون ِم ْن قَrْ rو ِل أَ ْ
صَ rحا ِ ك َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أُبَ ٍّي اب ُْن َسلُو َل ،فَقَ ِد ْمنَا ْال َم ِدينَةَ ،فَا ْشتَ َكي ُ
ْت بِهَا َش ْهرًا َوالنَّاسُ يُفِيض َ اإْل ِ ْف َ
ين أَ ْمَ rرضُ ،إِنَّ َما
ت أَ َرى ِم ْنrهُ ِح َ
rف الَّ ِذي ُك ْن ُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم اللُّ ْ
طَ r َويَ ِريبُنِي فِي َو َج ِعي أَنِّي اَل أَ َرى ِم َن النَّبِ ِّي َ
ح قِبََ rل ْال َمنَ ِ ُ
اصِ rع ت أَنَrrاَ ،وأ ُّم ِم ْسrطَ ٍ ْف تِي ُك ْم ،اَل أَ ْش ُع ُر بِ َش ْي ٍء ِم ْن َذلِ َ
ك َحتَّى نَقَه ُ
ْت ،فَ َخ َرجْ ُ يَ ْد ُخ ُل فَيُ َسلِّ ُم ،ثُ َّم يَقُولَُ :كي َ
www.islamicurdubooks.com 596
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ب اأْل ُ َو ِل فِي rف قَ ِريبًا ِم ْن بُيُوتِنَrrاَ ،وأَ ْم ُرنَا أَ ْمُ rر ْال َعَ rر ِك قَ ْبَ rل أَ ْن نَتَّ ِخَ rذ ْال ُكنَُ r ُمتَبَ َّر ُزنَا اَل نَ ْخُ rر ُج إِاَّل لَ ْياًل إِلَى لَ ْيٍ r
rل َو َذلَِ r
س ِم ْسrطَحٌ ،فَقُ ْل ُ ت أَبِي ُر ْه ٍم نَ ْم ِشي فَ َعثَ َر ْ ُ
ت ت :تَ ِع َ ت فِي ِمرْ ِطهَا ،فَقَrالَ ْ ح بِ ْن ُت أَنَا َوأ ُّم ِم ْسطَ ٍ ْالبَرِّ يَّ ِة أَ ْو فِي التَّنَ ُّز ِه ،فَأ َ ْقبَ ْل ُ
ت :يَا هَ ْنتَا ْه ،أَلَ ْم تَ ْسَ rم ِعي َما قَrrالُوا ؟ فَrrأ َ ْخبَ َر ْتنِي بِقَrْ rو ِل أَ ْهِ r
rل اإْل ِ ْفِ r
rك ِّين َر ُجاًل َش ِه َد بَ ْدرًا ،فَقَالَ ْ ت ،أَتَ ُسب َ س َما قُ ْل ِ لَهَا :بِ ْئ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فَ َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل:
ي َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
ْت إِلَى بَ ْيتِي َد َخَ rل َعلَ َّ
ضي ،فَلَ َّما َر َجع ُ
ت َم َرضًا َعلَى َم َر ِ فَ ْ
از َد ْد ُ
تَ :وأَنَا ِحينَئِ ٍذ أُ ِري ُد أَ ْن أَ ْستَ ْيقِ َن ْال َخبَ َر ِم ْن قِبَلِ ِه َمrrا ،فَrrأ َ ِذ َن لِي َر ُسrو ُل هَّللا ِ ي ؟ قَالَ ْ ت :ا ْئ َذ ْن لِي إِلَى أَبَ َو َّ ْف تِي ُك ْم ؟ فَقُ ْل َُكي َ
الش rأْ َن،ت :يَا بُنَيَّةُ ،هَ ِّونِي َعلَى نَ ْف ِس ِ rك َّ ث بِ ِه النَّاسُ ؟ فَقَالَ ْ ت أِل ُ ِّميَ :ما يَتَ َح َّد ُ
ْت أَبَ َويَّ ،فَقُ ْل ُصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَأَتَي ُ
َ
ان هَّللا َِ ،ولَقَْ rد
تُ :سْ rب َح َ ضَ rرائِ ُر إِاَّل أَ ْكثَrrرْ َن َعلَ ْيهَrrا ،فَقُ ْل ُ ضrيئَةٌ ِع ْنَ rد َر ُجٍ r
rل ي ُِحبُّهَا َولَهَا َ rط َو ِ ت ا ْم َرأَةٌ قَُّ r
فَ َوهَّللا ِ لَقَلَّ َما َكانَ ِ
ت ،فَ َ rد َعاص rبَحْ ُ ت اَل يَرْ قَأ ُ لِي َد ْمٌ rع َواَل أَ ْكتَ ِحُ rل بِنَrْ rو ٍم ،ثُ َّم أَ ْ
ك اللَّ ْيلَةَ َحتَّى أَصْ بَحْ ُت تِ ْل َت :فَبِ ُّ ث النَّاسُ بِهَ َذا ؟ قَالَ ْ يَتَ َح َّد ُ
www.islamicurdubooks.com 597
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ضrى َر ُسrو ُل هَّللا ِ اب هَّللا ُ َعلَ ْي ِه ،فَلَ َّما قَ َ ف بِ َذ ْنبِ ِه ثُ َّم تَ َ
اب تَ َ ب فَا ْستَ ْغفِ ِري هَّللا َ َوتُوبِي rإِلَ ْي ِه ،فَإ ِ َّن ْال َع ْب َد إِ َذا ا ْعتَ َر َ ت بِ َذ ْن ٍأَ ْل َم ْم ِ
ت أِل َبِي :أَ ِجبْ َعنِّي َر ُس rو َل هَّللا ِ َ
ص rلَّى هَّللا ُ طَ rرةًَ ،وقُ ْل ُ ص َد ْم ِعي َحتَّى َما أُ ِحسُّ ِم ْنهُ قَ ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َمقَالَتَهُ قَلَ َ َ
ت أِل ُ ِّمي :أَ ِجيبِي َعنِّي َر ُسrو َل هَّللا ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقُ ْل ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ :وهَّللا ِ َما أَ ْد ِري َما أَقُو ُل لِ َر ُسِ r
ول هَّللا ِ َ
تَ :وأَنَا َج ِ
اريَrrةٌ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَالَ ْ تَ :وهَّللا ِ َما أَ ْد ِري َما أَقُو ُل لِ َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َما قَا َل ،قَالَ ْ
َ
ت أَنَّ ُك ْم َسِ rم ْعتُ ْم َما يَتَ َحَّ rد ُ
ث بِِ rه النَّاسُ َ ،و َوقََ rر فِي َح ِديثَةُ ال ِّسنِّ اَل أَ ْقَ rرأُ َكثِrيرًا ِم َن ْالقُrرْ ِ
آن ،فَقُ ْل ُ
ت :إِنِّي َوهَّللا ِ لَقَْ rد َعلِ ْم ُ
ت لَ ُك ْم بِrrأ َ ْم ٍر
كَ ،ولَئِ ْن ا ْعتََ rر ْف ُ ص َّد ْقتُ ْم بِ ِهَ ،ولَئِ ْن قُ ْل ُ
ت لَ ُك ْم إِنِّي بَ ِريئَةٌ َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم إِنِّي لَبَ ِريئَةٌ اَل تُ َ
صِّ rدقُونِي بَِ rذلِ َ أَ ْنفُ ِس ُك ْم َو َ
انصْ rب ٌر َج ِمي ٌل َوهَّللا ُ ْال ُم ْسrتَ َع ُ ف ،إِ ْذ قَrrا َل :فَ َ ص ِّدقُنِّيَ ،وهَّللا ِ َما أَ ِجُ rد لِي َولَ ُك ْم َمثَاًل إِاَّل أَبَا ي ُ
ُوسَ r َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم أَنِّي بَ ِريئَةٌ لَتُ َ
اش rي َوأَنَا أَرْ جُو أَ ْن يُبَrrرِّ ئَنِي هَّللا َُ ،ولَ ِك ْن َوهَّللا ِ َما ظَنَ ْن ُ
ت ون سورة يوسف آية ،18ثُ َّم تَ َح َّو ْل ُ
ت َعلَى فِ َر ِ صفُ َ
َعلَى َما تَ ِ
ت أَرْ جُو أَ ْن يََ rرى آن فِي أَ ْمِ r
rريَ ،ولَ ِكنِّي ُك ْن ُ rز َل فِي َشrأْنِي َوحْ يًrrاَ ،وأَل َنَا أَحْ قَ ُ rر فِي نَ ْف ِسrي ِم ْن أَ ْن يُتَ َكلَّ َم بِْ r
rالقُرْ ِ أَ ْن يُ ْنِ r
rل ْالبَ ْي ِ
ت صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي النَّ ْو ِم ر ُْؤيَا يُبَrrرِّ ئُنِي هَّللا ُ ،فَ َوهَّللا ِ َما َرا َم َمجْ لِ َسrهُ َواَل َخَ rر َج أَ َحٌ rد ِم ْن أَ ْهِ r
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َحتَّى أُ ْنز َل َعلَ ْي ِه ْال َوحْ ُي ،فَأ َ َخ َذهُ َما َك َ ْ
rان ِم َن ْال َعَ rر ِ
ق فِي يَ ْrو ٍم ان يَأ ُخ ُذهُ ِم ِن ْالبُ َر َحا ِءَ ،حتَّى إِنَّهُ لَيَتَ َح َّد ُر ِم ْنهُ ِم ْث ُل ْال ُج َم ِ ِ
ان أَ َّو َل َكلِ َم ٍة تَ َكلَّ َم بِهَا أَ ْن قَا َل لِي :يَا َعائِ َشةُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَضْ َح ُ
ك فَ َك َ ُول هَّللا ِ َ ت ،فَلَ َّما سُرِّ َ
ي َع ْن َرس ِ َشا ٍ
ت :اَل َوهَّللا ِ ،اَل أَقُrrو ُم
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقُ ْل ُ ت لِي أُ ِّمي :قُrrو ِمي إِلَى َر ُسِ r
ول هَّللا ِ َ احْ َم ِدي هَّللا َ ،فَقَ ْد بَرَّأَ ِك هَّللا ُ ،فَقَالَ ْ
www.islamicurdubooks.com 598
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ْ
ص َمهَا هَّللا ُ بِال َو َر ِ
ع" .قَا َلَ :و َح َّدثَنَا فُلَ ْي ٌحَ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن ُعrrرْ َوةََ ، ع ْنُ عrrرْ َوةَ، تَ :و ِه َي الَّتِي َكانَ ْ
ت تُ َسا ِمينِي ،فَ َع َ قَالَ ْ
الزبَي ِْرِ م ْثلَهُ .قَا َلَ :و َح َّدثَنَا فُلَ ْي ٌحَ ، ع ْنَ ربِي َعةَ ب ِْن أَبِي َع ْب ِد الرَّحْ َم ِنَ ، ويَحْ يَى rب ِْن َس ِ rعي ٍد،
َع ْنَ عائِ َشةََ ، و َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ
اس ِم ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍرِ م ْثلَهُ.
َع ْنْ القَ ِ
ہم سے ابوربیع ،سلیمان بن داؤد نے بیان کیا ،امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ اس حدیث کے بعض مطrrالب مجھ کrrو
امام احمد بن یونس نے سمجھائے ،کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیrrا ،ان
سے عروہ بن زبیر ،سعید بن مسیب ،علقمہ بن وقاص لیثی اور عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ نے اور ان سrrے نrrبی کrrریم
صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے وہ قصہ بیان کیا جب تہمت لگrrانے والrrوں نے ان پrrر
تعالی نے خود انہیں اس سے بری قرار دیا۔ زہری نے بیان کیا( کہ زہری سrrے بیrrان کrrرنے
ٰ پر تہمت لگائی لیکن ہللا
والے ،جن کا سند میں زہری کے بعد ذکر ہے) تمام راویوں نے عائشہ رضی ہللا عنہrrا کی اس حrrدیث کrrا ایک ایک
حصہ بیان کیا تھا ،بعض راویوں کو بعض دوسرے راویوں سrے حrدیث زیادہ یاد تھی اور وہ بیrان بھی زیادہ بہrتر
طریقہ پر کر سکتے تھے۔ بہرحال ان سب راویوں سے میں نے یہ حدیث پوری طرح محفrrوظ rکrrر لی تھی جسrrے وہ
عائشہ رضی ہللا عنہا سے بیان کرتے تھے۔ ان راویوں میں ہر ایک کی روایت سے دوسرے راوی کی تصدیق ہوتی
تھی۔ ان کا بیان تھا کہ عائشہ رضrrی ہللا عنہrrا نے کہrrا رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم جب سrrفر میں جrrانے کrrا ارادہ
کrrرتے تrrو اپrrنی بیویوں کے درمیrrان قrrرعہ ڈالrrتے۔ جس کے نrrام کrrا قrrرعہ نکلتrrا ،سrrفر میں وہی آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے ساتھ جاتی۔ چنانچہ ایک غزوہ کے موقع پر ،جس میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم بھی شrrرکت کrrر رہے تھے،
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے قرعہ ڈلوایا اور مrrیرا نrrام نکال۔ اب میں آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے سrrاتھ تھی۔ یہ واقعہ
پردے کی آیت کے نازل ہونے کے بعد کا ہے۔ خیر میں ایک ہودج میں سوار رہتی تھی ،اسی میں بیٹھے بیٹھے مجھ
کو اتارا جاتا تھا۔ اس طرح ہم چلتے رہے۔ پھر جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم جہاد سے فارغ ہو کر واپس ہrrوئے
اور ہم مدینہ کے قریب پہنچ گئے تو ایک رات آپ نے کوچ کا حکم دیا۔ میں یہ حکم سrrنتے ہی اٹھی اور لشrrکر سrrے
آگے بڑھ گئی۔ جب حاجت سے فارغ ہوئی تو کجاوے کے پاس آ گئی۔ وہاں پہنچ کر جrrو میں نے اپنrrا سrrینہ ٹٹrrوال تrrو
میرا ظفار rکے کالے نگینوں کا ہار موجود نہیں تھا۔ اس لیے میں وہاں دوبارہ پہنچی( جہاں قضائے حاجت کے لrrیے
گئی تھی) اور میں نے ہار کو تالش کیا۔ اس تالش میں دیر ہو گئی۔ اس عرصrrے میں وہ اصrrحاب جrrو مجھے سrrوار
کراتے تھے ،آئے اور میرا ہودج اٹھا کrrر مrrیرے اونٹ پrrر رکھ دیا۔ وہ یہی سrrمجھے کہ میں اس میں بیٹھی ہrوں۔ ان
www.islamicurdubooks.com 599
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
دنوں عورتیں ہلکی پھلکی ہوتی تھیں ،بھاری بھر کم نہیں۔ گوشrrت ان میں زیادہ نہیں رہتrrا تھrrا کیrrونکہ بہت معمrrولی
غذا کھاتی تھیں۔ اس لیے ان لوگوں نے جب ہودج کو اٹھایا تrrو انہیں اس کے بrrوجھ میں کrrوئی فrrرق معلrrوم نہیں ہrrوا۔
میں یوں بھی نوعمر لڑکی تھی۔ چنانچہ اصحاب نے اونٹ کو ہانک دیا اور خود بھی اس کے ساتھ چلrrنے لگے۔ جب
لشکر روانہ ہو چکا تو مجھے اپنا ہار مال اور میں پڑاؤ کی جگہ آئی۔ لیکن وہاں کوئی آدمی موجود نہ تھrrا۔ اس لrrیے
میں اس جگہ گئی جہاں پہلے میرا قیام تھا۔ میرا خیال تھrrا کہ جب وہ لrrوگ مجھے نہیں پrrائیں گے تrrو یہیں لrrوٹ کے
آئیں گے۔( اپنی جگہ پہنچ کر) میں یوں ہی بیٹھی ہrوئی تھی کہ مrیری آنکھ لrگ گrئی اور میں سrو گrئی۔ صrفوان بن
معطل رضی ہللا عنہ جو پہلے سلمی تھے پھر ذکوانی ہو گئے لشکر کے پیچھے تھے( جو لشکریوں کی گری پrrڑی
چیزوں کو اٹھا کر انہیں اس کے مالک تک پہنچانے کی خدمت کے لیے مقرر rتھے) وہ میری طرف سے گزرے تو
ایک سوئے ہوئے انسان کا سایہ نظر پڑا اس لیے اور قریب پہنچے۔ پردہ کے حکم سے پہلے وہ مجھے دیکھ چکے
تھے۔ ان کے« إنا هلل» پڑھنے سے میں بیدار ہو گئی۔ آخر انہوں نے اپنا اونٹ بٹھایا اور اس کے اگلے پاؤں کو مrrوڑ
دیا( تاکہ بال کسی مدد کے میں خود سوار ہو سکوں) چنانچہ میں سوار ہو گئی ،اب وہ اونٹ پر مجھے بٹھائے ہوئے
خود اس کے آگے آگے چلنے لگے۔ اسی طرح ہم جب لشکر کے قریب پہنچے تrrو لrrوگ بھrrری دوپہrrر میں آرام کے
لیے پrrڑاؤ ڈال چکے تھے۔( اتrrنی ہی بrrات تھی جس کی بنیrrاد پrrر) جسrrے ہالک ہونrrا تھrrا وہ ہالک ہrrوا اور تہمت کے
معاملے میں پیش پیش عبدہللا بن ابی ابن سلول( منافق) تھا۔ پھر ہم مدینہ میں آ گئے اور میں ایک مہیrrنے تrrک بیمrrار
رہی۔ تہمت لگانے والوں کی باتوں کا خوب چرچا rہو رہا تھا۔ اپrrنی اس بیمrrاری کے دوران مجھے اس سrrے بھی بrrڑا
شبہ ہوتا تھا کہ ان دنوں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا وہ لطrrف و کrrرم بھی میں نہیں دیکھrrتی تھی جن کrrا مشrrاہدہ
اپنی پچھلی بیماریوں میں کر چکی تھی۔ پس آپ صلی ہللا علیہ وسلم گھrrر میں جب آتے تrrو سrrالم کrrرتے اور صrrرف
اتنا دریافت فرما لیتے ،مزاج کیسا ہے؟ جو باتیں تہمت لگانے والے پھیال رہے تھے ان میں سrrے کrrوئی بrrات مجھے
معلوم نہیں تھی۔ جب میری صحت کچھ ٹھیک ہوئی تو( ایک رات) میں ام مسطح کے سrrاتھ مناصrrع کی طrrرف گrrئی۔
یہ ہماری قضائے حاجت rکی جگہ تھی ،ہم یہrrاں صrrرف رات ہی میں آتے تھے۔ یہ اس زمrrانہ کی بrrات ہے جب ابھی
ہمrrارے گھrrروں کے قrrریب بیت الخالء نہیں بrrنے تھے۔ میrrدان میں جrrانے کے سلسrrلے میں(قضrrائے حrrاجت کے
لیے) ہمارا طرز عمل قدیم عرب کی طرح تھrrا ،میں اور ام مسrrطح بنت ابی رہم چrrل رہی تھی کہ وہ اپrrنی چrrادر میں
الجھ کر گر پڑیں اور ان کی زبان سے نکل گیا ،مسrrطح بربrrاد ہrrو۔ میں نے کہrrا ،بrrری بrrات آپ نے اپrrنی زبrrان سrrے
www.islamicurdubooks.com 600
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نکالی ،ایسے شخص کو برا کہہ رہی ہیں آپ ،جو بدر کی لڑائی میں شریک تھrا ،وہ کہrنے لگیں ،اے بھrولی بھrالی!
جو کچھ ان سب نے کہا ہے وہ آپ نے نہیں سنا ،پھر انہوں نے تہمت لگانے والrrوں کی سrrاری بrrاتیں سrrنائیں اور ان
باتوں کو سن کر میری بیماری اور بڑھ گئی۔ میں جب اپنے گھر واپس ہوئی تو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم انrrدر
تشریف الئے اور دریافت فرمایا ،مrrزاج کیسrrا ہے؟ میں نے عrrرض کیrrا کہ آپ مجھے والrrدین کے یہrrاں جrrانے کی
اجازت دیجئیے۔ اس وقت مrیرا ارادہ یہ تھrا کہ ان سrے اس خrبر کی تحقیrق کrروں گی۔ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے
مجھے جانے کی اجازت rدے دی اور میں جب گھر آئی تو میں نے اپنی والدہ( ام رومان) سrrے ان بrrاتوں کے متعلrrق
پوچھا ،جو لوگوں میں پھیلی ہوئی تھیں۔ انہوں نے فرمایا ،بیٹی! اس طrrرح کی بrrاتوں کی پrrرواہ نہ کrrر ،ہللا کی قسrrم!
شاید ہی ایسا ہو کہ تجھ جیسی حسین و خوبصورت عورت کسی مرد کے گھر میں ہو اور اس کی سوکنیں بھی ہrrوں،
پھر بھی اس طرح کی باتیں نہ پھیالئی جایا کریں۔ میں نے کہا سبحان ہللا!( سوکنوں کا کیا ذکر) وہ تو دوسرے لrrوگ
اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کیrrا کہ وہ رات میں نے وہیں گrrزاری ،صrrبح تrrک مrrیرے آنسrrو نہیں
تھمتے تھے اور نہ نیند آئی۔ صبح ہوئی تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنی بیوی کrrو جrrدا کrrرنے کے سلسrrلے
میں مشورہ کرنے کے لیے علی ابن ابی طالب اور اسامہ بن زید رضی ہللا عنہم کو بلوایا۔ کیونکہ وحی ( اس سلسلے
میں) اب تک نہیں آئی تھی۔ اسامہ رضی ہللا عنہ کو آپ کی بیویوں سے آپ کی محبت کا علم تھا۔ اس لrrیے اسrrی کے
مطابق مشورہ دیا اور کہا ،آپ کی بیوی ،یا رسrrول ہللا! وہللا ،ہم ان کے متعلrrق خrrیر کے سrrوا اور کچھ نہیں جrrانتے۔
تعالی نے آپ پر کوئی تنگی نہیں کی ہے ،عورتیں ان کے سوا بھی بہت
ٰ علی رضی ہللا عنہ نے کہا یا رسول ہللا! ہللا
ہیں ،باندی سے بھی آپ دریافت فرما لیجئے ،وہ سچی بات بیان کریں گی۔ چنانچہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے
بریرہ رضی ہللا عنہا کو بالیا( جو عائشہ رضی ہللا عنہا کی خاص خادمہ تھی) اور دریافت فرمایا ،بریرہ! کیا تم نے
عائشہ میں کوئی ایسی چیز دیکھی ہے جس سے تمہیں شبہ ہوا ہو۔ بریرہ رضrrی ہللا عنہrrا نے عrrرض کیrrا ،نہیں ،اس
ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ میں نے ان میں کوئی ایسrrی چrrیز نہیں دیکھی جس کrrا
عیب میں ان پر لگا سکوں۔ اتنی بات ضرور ہے کہ وہ نوعمر لڑکی ہیں۔ آٹا گوندھ کر سو جrrاتی ہیں پھrrر بکrrری آتی
ہے اور کھا لیتی ہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے اسی دن( منبر پر) کھڑے ہو کر عبدہللا بن ابی ابن سلول کے
بارے میں مدد چاہی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،ایک ایسے شخص کے بارے میں میری کون مدد کrrرے گrrا
جس کی اذیت اور تکلیف دہی کا سلسلہ اب میری بیوی کے معاملے تک پہنچ چکا ہے۔ ہللا کی قسrrم ،اپrrنی بیrrوی کے
www.islamicurdubooks.com 601
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بارے میں خیر کے سوا اور کوئی چیز مجھے معلوم نہیں۔ پھر نام بھی اس معاملے میں انہوں نے ایک ایسrrے آدمی
کا لیا ہے جس کے متعلق بھی میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں جانتا۔ خrrود مrrیرے گھrrر میں جب بھی وہ آئے ہیں تrrو
میرے ساتھ ہی آئے۔( یہ سن کر) سعد بن معاذ رضی ہللا عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا ،یا رسول ہللا! وہللا میں آپ
کی مدد کروں گا۔ اگر وہ شخص( جس کے متعلق تہمت لگانے کا آپ نے ارشاد فرمایا ہے) اوس قبیلہ سے ہو گrrا تrrو
ہم اس کی گردن مار دیں گے( کیونکہ سعد رضی ہللا عنہ خrrود قrrبیلہ اوس کے سrrردار تھے) اور اگrrر وہ خrrزرج کrrا
آدمی ہوا ،تو آپ ہمیں حکم دیں ،جو بھی آپ کا حکم ہو گا ہم تعمیل کریں گے۔ اس کے بعrد سrعد بن عبrادہ رضrrی ہللا
عنہ کھrrڑے ہrrوئے جrrو قrrبیلہ خrrزرج کے سrrردار تھے۔ حrrاالنکہ اس سrrے پہلے اب تrrک بہت صrrالح تھے۔ لیکن اس
وقت( سعد بن معاذ رضی ہللا عنہ کی بrrات پrrر) حمیت سrrے غصrrہ ہrrو گrrئے تھے اور( سrrعد بن معrrاذ رضrrی ہللا عنہ
سے) کہنے لگے رب کے دوام و بقا کی قسم! تم جھوٹ بولتے ہو ،نہ تم اسے قتل کر سکتے ہو اور نہ تمہrrارے انrدر
اس کی طrrاقت ہے۔ پھrrر اسrrید بن حضrrیر رضrrی ہللا عنہ کھrrڑے ہrrوئے( سrrعد بن معrrاذ رضrrی ہللا عنہ کے چچrrازادr
بھائی) اور کہا ،ہللا کی قسم! ہم اسے قتل کر دیں گے( اگر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا حکم ہوا) کوئی شبہ نہیں
رہ جاتا کہ تم بھی منافق ہو۔ کیونکہ منافقوں کی طرفداری کر رہے ہو۔ اس پر اوس و خزرج rدونوں قبیلوں کے لrrوگ
اٹھ کھڑے ہوئے اور آگے بڑھنے ہی والے تھے کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم جrrو ابھی تrrک منrrبر پrrر تشrrریف
رکھتے تھے۔ منبر سے اترے اور لوگوں کو نرم کیا۔ اب سب لوگ خاموش ہrrو گrrئے اور آپ بھی خrrاموش ہrrو گrrئے۔
میں اس دن بھی روتی رہی۔ نہ میرے آنسو تھمتے تھے اور نہ نیند آتی تھی پھrrر مrیرے پrاس مrیرے مrاں بrrاپ آئے۔
میں ایک رات اور ایک دن سے برابر روتی رہی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ روتے روتے میرے دل کے ٹکڑے ہrrو
جائیں گے۔ انہوں نے بیان کیا کہ ماں باپ میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری عrrورت نے اجrrازت چrrاہی
اور میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت rدے دی اور وہ میرے ساتھ بیٹھ کر رونے لگیں۔ ہم سrrب اسrrی طrrرح تھے کہ
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اندر تشریف الئے اور بیٹھ گئے۔ جس دن سے میرے متعلق وہ باتیں کہی جا رہی تھیں
جو کبھی نہیں کہی گئیں تھیں۔ اس دن سے میرے پاس آپ نہیں بیٹھے تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم ایک مہینے تک
انتظار کرتے رہے تھے۔ لیکن میرے معاملے میں کوئی وحی آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر نازل نہیں ہوئی تھی۔ عائشہ
رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے تشہد پڑھی اور فرمایا ،عائشہ! تمہارے متعلrrق مجھے
تعالی بھی تمہاری برات ظrrاہر کrrر دے گrrا اور اگrrر تم
ٰ یہ یہ باتیں معلوم ہوئیں۔ اگر تم اس معاملے میں بری ہو تو ہللا
www.islamicurdubooks.com 602
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تعالی سے مغفرت چاہو اور اس کے حضور توبہ کرو کہ بندہ جب اپنے گناہ کا اقرار کrrر کے
ٰ نے گناہ کیا ہے تو ہللا
تعالی بھی اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ جونہی آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اپrrنی گفتگrrو ختم کی،
ٰ توبہ کرتا ہے تو ہللا
میرے آنسو اس طرح خشک ہو گئے کہ اب ایک قطرہ بھی محسوس نہیں ہوتا تھا۔ میں نے اپنے باپ سے کہا کہ آپ
رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrلم سrے مrیرے متعلrق کہrئے۔ لیکن انہrوں نے کہrrا ،قسrم ہللا کی! مجھے نہیں معلrrوم کہ
آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے مجھے کیا کہنا چاہئے۔ میں نے اپنی ماں سے کہا کہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
جو کچھ فرمایا ،اس کے متعلق آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے آپ ہی کچھ کہئے ،انہوں نے بھی یہی فرمrrا دیا کہ قسrrم
ہللا کی! مجھے معلوم نہیں کہ مجھے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے کیا کہنا چاہئے۔ انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ میں
نوعمر لڑکی تھی۔ قرآن مجھے زیادہ یاد نہیں تھا۔ میں نے کہا ہللا گواہ ہے ،مجھے معلوم ہrrوا کہ آپ لوگrrوں نے بھی
لوگوں کی افواہ سنی ہیں اور آپ لوگrوں کے دلrوں میں وہ بrات بیٹھ گrئی ہے اور اس کی تصrدیق بھی آپ لrوگ کrر
چکے ہیں ،اس لیے اب اگر میں کہوں کہ میں(اس بہتان سے) بری ہrrوں ،اور ہللا خrrوب جانتrrا ہے کہ میں واقعی اس
سے بری ہوں تو آپ لوگ میری اس معاملے میں تصدیق نہیں کریں گے۔ لیکن اگر میں ( گناہ کو) اپنے ذمہ لے لوں،
تعالی خوب جانتا ہے کہ میں اس سے بری ہوں ،تو آپ لوگ میری بات کی تصدیق کrر دیں گے۔ قسrم ہللا
ٰ حاالنکہ ہللا
کی! میں اس وقت اپنی اور آپ لوگوں کی کوئی مثال یوسف علیہ السالم کے والد( یعقوب علیہ السالم) کے سrrوا نہیں
پاتی کہ انہوں نے بھی فرمایا تھا« فصrrبر جميل وهللا المسrتعان على ما تصrrفون» صrrبر ہی بہrتر ہے اور جrrو کچھ تم
تعالی ہے ۔ اس کے بعد بستر پر میں نے اپنا رخ دوسری طرف کر لیا اور
ٰ کہتے ہو اس معاملے میں میرا مددگار ہللا
تعالی میری برات کرے گا۔ لیکن میرا یہ خیال کبھی نہ تھrrا کہ مrrیرے متعلrrق وحی نrrازل
ٰ مجھے امید تھی کہ خود ہللا
ہو گی۔ میری اپنی نظر میں حیثیت اس سے بہت معمولی تھی کہ قرآن مجید میں میرے متعلق کوئی آیت نازل ہو۔ ہاں
تعrالی مجھے بrrری
ٰ مجھے اتنی امید ضrرور تھی کہ آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrوئی خrrواب دیکھیں گے جس میں ہللا
فرما دے گا۔ ہللا گواہ ہے کہ ابھی آپ صلی ہللا علیہ وسلم اپنی جگہ سے اٹھے بھی نہ تھے اور نہ اس وقت گھر میں
موجود کوئی باہر نکال تھا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر وحی نازل ہrrونے لگی اور( شrrدت وحی سrrے) آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلمجس طرح پسینے پسینے ہو جایا کرتے تھے وہی کیفیت آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی اب بھی تھی۔ پسrrینے
کے قطرے موتیوں کی طرح آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے جسم مبارک سrے گrرنے لگے۔ حrrاالنکہ سrردی کrا موسrم
تھا۔ جب وحی کا سلسلہ ختم ہوا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہنس رہے تھے اور سrrب سrrے پہال کلمہ جrrو آپ کی زبrrان
www.islamicurdubooks.com 603
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مبارک سے نکال ،وہ یہ تھا اے عائشہ! ہللا کی حمد بیان کر کہ اس نے تمہیں بری قرار دے دیا ہے۔ میری والrrدہ نے
کہا بیٹی جا ،رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے سامنے جا کر کھrrڑی ہrrو جrrا۔ میں نے کہrrا ،نہیں قسrrم ہللا کی میں آپ
تعrالی نے یہ آیت نrازل فرمrائی
ٰ کے پاس جا کر کھڑی نہ ہوں گی اور میں تو صرف ہللا کی حمد و ثنا کروں گی۔ ہللا
تھی« إن الذين جrrاءوا باإلفك عصrrبة منكم» جن لوگrrوں نے تہمت تراشrrی کی ہے۔ وہ تم ہی میں سrrے کچھ لrrوگ ہیں ۔
تعالی نے میری برات میں یہ آیت نازل فرمائی تو ابوبکر رضrrی ہللا عنہ نے جrrو مسrrطح بن اثrrاثہ رضrrی ہللا
ٰ جب ہللا
عنہ کے اخراجات قرابت کی وجہ سے خود ہی اٹھاتے تھے کہا کہ قسم ہللا کی اب میں مسrrطح پrrر کبھی کrrوئی چrrیز
rالی نے یہ آیت نrrازل کی« وال
خرچ نہیں کروں گا کہ وہ بھی عائشہ پر تہمت لگrrانے میں شrrریک تھrrا۔ اس پrrر ہللا تعٰ r
يأتل أولو الفضل منكم والسعة إلى قوله غفور رحيم» تم میں سے صاحب فضل و صاحب مال لوگ قسم نہ کھrrائیں۔ ہللا
تعالی
ٰ تعالی کے ارشاد غفور رحیم تک ۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے کہا ہللا کی قسم! بس میری یہی خواہش ہے کہ ہللا
ٰ
میری مغفرت کر دے۔ چنانچہ مسrrطح رضrrی ہللا عنہ کrrو جrrو آپ پہلے دیا کrrرتے تھے وہ پھrrر دینے لگے۔ رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے زینب بنت جحش( rرضی ہللا عنہا ام المؤمنین) سے بھی میرے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی
ہللا علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ زینب! تم( عائشہ رضی ہللا عنہا کے متعلق) کیrrا جrانتی ہrو؟ اور کیrا دیکھrrا ہے؟
انہوں نے جواب دیا میں اپنے کان اور اپنی آنکھ کی حفاظت rکرتی ہوں( کہ جو چیز میں نے دیکھی ہو یا نہ سنی ہrrو
وہ آپ سے بیان کرنے لگوں) ہللا گواہ ہے کہ میں نے ان میں خrrیر کے سrrوا اور کچھ نہیں دیکھrrا۔ عائشrrہ رضrrی ہللا
ٰ
تقوی کی وجہ سے بچا لیا۔ ابوالربیع نے بیان تعالی نے انہیں
ٰ عنہا نے بیان کیا کہ یہی میری برابر کی تھیں ،لیکن ہللا
کیا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا ،ان سے ہشام بن عروہ نے ،ان سے عروہ نے ،ان سrrے عائشrrہ اور عبrrدہللا بن زبrrیر
رضی ہللا عنہم نے اسی حدیث کی طرح۔ ابوالربیع نے( دوسری سند میں) بیان کیrrا کہ ہم سrrے فلیح نے بیrrان کیrrا ،ان
یحrیی بن سrعید نے اور ان سrے قاسrم بن محمrد بن ابی بکrر نے اسrی حrدیث کی
ٰ سے ربیعہ بن ابی عبrدالرحمٰ ن اور
طرح۔
www.islamicurdubooks.com 604
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ت َم ْنبُو ًذا فَلَ َّما َرآنِي ُع َمرُ ،قَا َلَ :ع َسى ْال ُغ َو ْي ُر أَ ْب ُؤ ًسrا َكأَنَّهُ يَتَّ ِه ُمنِي ،قَrrا َل َع ِ
rريفِي :إِنَّهُ َر ُجٌ rل َوقَا َل أَبُو َج ِميلَةََ :و َج ْد ُ
ك ْاذهَبْ َو َعلَ ْينَا نَفَقَتُهُr.
صالِحٌ ،قَا َلَ :ك َذا َ
َ
اور ابوجمیلہ نے کہا کہ میں نے ایک لڑکا راستے میں پrrڑا ہrrوا پایا۔ جب مجھے عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے دیکھrrا تrrو
فرمایا ،ایسا نہ ہو یہ غار آفت کا غار ہو ،گویا انہوں نے مجھ پر برا گمان کیا ،لیکن میرے قبیلہ کے سrrردار نے کہrrا
کہ یہ صالح آدمی ہیں۔ عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا کہ ایسrrی بrrات ہے تrو پھrrر اس بچے کrrو لے جrrا ،اس کrrا نفقہ
ہمارے( بیت المال کے) ذمے رہے گا۔
حدیث نمبر2662 :
rذا ُءَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد الrرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْكَ rرةََ ، ع ْن أَبِي ِه،
بَ ، ح َّدثَنَاَ خالِ ٌد ْال َحَّ r
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ
ق ك ،قَطَع َ
ْت ُعنَُ r احبِ َ
صِ r ق َ ْت ُعنَُ r ك ،قَطَع َ قَا َل :أَ ْثنَى َر ُج ٌل َعلَى َرج ٍُل ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َلَ :و ْيلََ r
ان ِم ْن ُك ْم َما ِدحًا أَ َخاهُ اَل َم َحالَ rةَ ،فَ ْليَقُrrلْ أَحْ ِس rبُ فُاَل نًا َوهَّللا ُ َح ِس rيبُهَُ ،واَل أُ َز ِّكي َعلَى ك ِم َرارًا ،ثُ َّم قَا َلَ " :م ْن َك َ
احبِ َ
ص ِ َ
ك ِم ْنهُ". هَّللا ِ أَ َحدًا أَحْ ِسبُهُ َك َذا َو َك َذا إِ ْن َك َ
ان يَ ْعلَ ُم َذلِ َ
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی ،کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ،ان سrrے
عبrrدالرحمٰ ن بن ابی بکrrرہ نے اور ان سrrے ان کے بrrاپ نے بیrrان کیrrا کہ ایک شrrخص نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے سامنے دوسرے شخص کی تعریف کی ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا افسوس! تو نے اپنے سrrاتھی
کی گردن کاٹ ڈالی۔ تو نے اپنے ساتھی کی گrrردن کrrاٹ ڈالی۔ کrrئی مrrرتبہ( آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اسrrی طrrرح
فرمایا) پھر فرمایا کہ اگر کسی کے لیے اپنے کسی بھائی کی تعریف کرنی ضروری ہو جائے تrrو یوں کہے کہ میں
فالں شخص کو ایسا سمجھتا ہوں ،آگے ہللا خوب جانتا ہے ،میں ہللا کے سامنے کسی کو بےعیب نہیں کہہ سکتا۔ میں
سمجھتا ہوں وہ ایسا ایسا ہے اگر اس کا حال جانتا ہو۔
باب :کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے جو جانتا ہو بس وہی کہے
حدیث نمبر2663 :
َّاحَ ، حَّ rrدثَنَا إِ ْسَ rrما ِعي ُل ب ُْن َز َك ِريَّا َءَ ، حَّ rrدثَنَا بُ َريُْ rrد ب ُْن َعبِْ rrد هَّللا َِ ، ع ْن أَبِي بُrrرْ َدةََ ، ع ْن أَبِي َحَّ rrدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َ
صrrب ٍ
rل َوي ْ
ُط ِري ِ rه فِي َم ْد ِحِ rه ،فَقَrrا َل: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم َر ُجاًل ي ُْثنِي َعلَى َر ُجٍ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :س ِم َع النَّبِ ُّي َ
ُمو َسى َر ِ
أَ ْهلَ ْكتُ ْم أَ ْو قَطَ ْعتُ ْم ظَهَ َر ال َّرج ُِل".
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے اسrrماعیل بن زکریا نے بیrrان کیrrا ،انہrrوں نے کہrrا ہم سrrے
rی اشrrعری رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
برید بن عبrrدہللا نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابوموسٰ r
وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے کی تعریف کر رہا تھا اور مبالغہ سے کام لے رہا تھrrا تrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے اس شخص کو ہالک کر دیا۔ اس کی پشت توڑ دی۔
www.islamicurdubooks.com 606
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2664 :
َحَّ rدثَنَاُ عبَ ْيُ rد هَّللا ِ ب ُْن َسِ rعي ٍدَ ، حَّ rدثَنَا أَبُو أُ َسrا َمةَ ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيُ عبَ ْيُ rد هَّللا ِ ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي نَrrافِ ٌع ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي اب ُْن
ضrهُ يَrْ rو َم أُ ُحٍ rد َوهَُ rو اب ُْن أَرْ بََ rع َع ْشَ rرةَ َسrنَةً ،فَلَ ْم ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما" ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع َر َ ُع َم َر َر ِ
س َع ْش َرةَ َسrنَةً ،فَأ َ َجrrا َزنِي ،قَrrا َل نَrrافِعٌ :فَقَِ rد ْم ُ
ت َعلَى ُع َمَ rر ب ِْن َع ْبِ rد ق َوأَنَا اب ُْن َخ ْم َ
ضنِي يَ ْو َم ْال َخ ْن َد ِ
ي ُِج ْزنِي ،ثُ َّم َع َر َ
ب إِلَى ُع َّمالِ ِ rه أَ ْن يَ ْف ِر ُ
ض rوا ير َو ْال َكبِ ِ
يرَ ،و َكتَ َ يز َوهُ َو َخلِيفَةٌ ،فَ َح َّد ْثتُهُ هَ َذا ْال َح ِد َ
يث ،فَقَا َل :إِ َّن هَ َذا لَ َح ٌّد بَي َْن ال َّ
ص ِغ ِ ْال َع ِز ِ
س َع ْش َرةَ".
لِ َم ْن بَلَ َغ َخ ْم َ
ہم سے عبدہللا بن سعید نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے عبیدہللا نے بیrrان کیrrا ،کہrrا
کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا ،انہوں نے کہrrا کہ ہم سrrے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا کہ احrrد کی
لڑائی کے موقع پر وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلمکے سrrامنے( جنrrگ پrrر جrrانے کے لrrیے) پیش ہrrوئے تrrو انہیں
اجازت نہیں ملی ،اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی۔ پھر غزوہ خندق کے موقع پر پیش ہوئے تو اجازت مrrل گrrئی۔
اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی۔ نافع نے بیان کیrrا کہ جب میں عمrrر بن عبrrدالعزیز کے یہrrاں ان کی خالفت کے
زمانے میں گیا تو میں نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ چھrrوٹے اور بrrڑے کے درمیrrان( پنrrدرہ
سال ہی کی)حد ہے۔ پھر انہوں نے اپنے حاکموں کو لکھrrا کہ جس بچے کی عمrrر پنrدرہ سrال کی ہrو جrائے( اس کrا
فوجی وظیفہ) بیت المال سے مقرر rکر دیں۔
حدیث نمبر2665 :
ارَ ، ع ْن أَبِي َسِ rrعي ٍد صْ rrف َو ُ
ان ب ُْن ُسrrلَي ٍْمَ ، ع ْنَ عطَrrا ِء ب ِْن يَ َسٍ rr َحَّ rrدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َعبِْ rrد هَّللا َِ ، حَّ rrدثَنَاُ سْ rrفيَ ُ
انَ ، حَّ rrدثَنَاَ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلُ " :غ ْس ُل يَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة َو ِ
اجبٌ َعلَى ُكلِّ ُمحْ تَلِ ٍم". ْال ُخ ْد ِريِّ َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَ ْبلُ ُغ بِ ِه النَّبِ َّ
ي َ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کا ،انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ،انہوں نے کہrrا ہم سrrے صrrفوان بن سrrلیم
نے بیان کیا ،ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے کہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا ہر بالغ پر جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔
www.islamicurdubooks.com 607
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 608
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اب ا ْليَ ِمينُ َعلَى ا ْل ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه ،فِي األَ ْم َو ِ
ال َوا ْل ُحدُو ِد: -20بَ ُ
مدعی علیہ سے قسم لینا
ٰ باب :دیوانی اور فوجداری دونوں مقدموں میں
انَ ،ع ِن اب ِْن ُش ْب ُر َمةََ ،كلَّ َمنِي أَبُو ِّ
الزنَrrا ِد ك أَ ْو يَ ِمينُهَُ ،وقَا َل قُتَ ْيبَةَُ :ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :شا ِه َدا َ
َوقَا َل النَّبِ ُّي َ
ين ْال ُم َّد ِعي ،فَقُ ْل ُ
ت :قَrrا َل هَّللا ُ تَ َعrrالَىَ :وا ْستَ ْشِ rه ُدوا َشِ rهي َدي ِْن ِم ْن ِر َجrrالِ ُك ْم فَrإ ِ ْن لَ ْم يَ ُكونَا َر ُجلَي ِْن فِي َشهَا َد ِة ال َّشا ِه ِد َويَ ِم ِ
ض َّل إِحْ َداهُ َما فَتَُ rذ ِّك َر إِحَْ rداهُ َما األُ ْخَ rرى سrrورة البقrrرة آية ،282 ض ْو َن ِم َن ال ُّشهَ َدا ِء أَ ْن تَ ِ ان ِم َّم ْن تَرْ َ فَ َر ُج ٌل َوا ْم َرأَتَ ِ
ين ْال ُم َّد ِعي ،فَ َما تَحْ تَا ُج أَ ْن تُ ْذ ِك َر إِحْ َداهُ َما اأْل ُ ْخ َرى َما َك َ
ان يَصْ نَ ُع بِ ِذ ْك ِر هَِ rrذ ِه ان يُ ْكتَفَى بِ َشهَا َد ِة َشا ِه ٍد َويَ ِم ِ قُ ْل ُ
ت :إِ َذا َك َ
اأْل ُ ْخ َرى.
مدعی علیہ کی قسم پrrر
ٰ اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے( مدعی سے) فرمایا کہ تم اپنے دو گواہ پیش کرو ورنہ
فیصلہ ہو گا۔ قتیبہ نے بیrrان کیrا ،ان سrے سrrفیان نے بیrrان کیrrا ،ان سے( کrrوفہ کے قاضrی) ابن شrبرمہ نے بیrrان کیrا
کہ( مدینہ کے قاضی) ابوالزناد نے مجھ سے مrrدعی کی قسrrم کے سrrاتھ صrrرف ایک گrrواہ کی گrrواہی کے( نافrrذ ہrrو
تعالی فرماتا ہے« واستشهدوا شهيدين من رجالكم فrrإن لم يكونا
ٰ جانے کے) بارے میں گفتگو کی تو میں نے کہا کہ ہللا
رجلين فرجل وامرأتان ممن ترضون من الشهداء أن تضل إحداهما فتذكر إحrrداهما األخrrرى» اور تم اپrrنے مrrردوں میں
سے دو گواہ کر لیا کرو پھر اگر دونوں مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں ،جن گواہوں سrے کہ تم مطمئن
ہو ،تاکہ اگر کوئی ایک ان دو میں سے بھول جائے تو دوسری اسے یاد دال دے۔ میں نے کہا کہ اگر مrrدعی کی قسrrم
کے ساتھ صرف ایک گواہ کی گواہی کافی ہوتی تو پھر یہ فرمانے کی کیا ضرورت تھی کہ اگر ایک بھول جائے تو
دوسری اس کو یاد دال دے۔ دوسری عورت کے یاد دالنے سے فائدہ ہی کیا ہے؟
حدیث نمبر2668 :
www.islamicurdubooks.com 609
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ُورَ ، ع ْن أَبِي َوائِ ٍل ، قَrrا َل :قَrrا َلَ ع ْبُ rد هَّللا َِ " : م ْن َحلََ r
rف َعلَى ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةََ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ٌرَ ، ع ْنَ م ْنص ٍ
َح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
ُون بِ َع ْهِ rد هَّللا ِ َوأَ ْي َمrrانِ ِه ْم ك إِ َّن الَّ ِذ َ
ين يَ ْشتَر َ ان ،ثُ َّم أَ ْن َز َل هَّللا ُ تَصْ ِدي َ
ق َذلِ َ ق بِهَا َمااًل لَقِ َي هَّللا َ َوهُ َو َعلَ ْي ِه غَضْ بَ ُ
ين يَ ْستَ ِح ُّ
يَ ِم ٍ
سَ خ َر َج إِلَ ْينَا ،فَقَا َلَ :ما يُ َح ِّدثُ ُك ْم أَبُو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن،ث ب َْن قَ ْي ٍ إِلَى َع َذابٌ أَلِي ٌم سورة آل عمران آية ،77ثُ َّم إِ َّن اأْل َ ْش َع َ
ول هَّللا ِ
صْ rمنَا إِلَى َر ُسِ r صrو َمةٌ فِي َشْ rي ٍء ،فَ ْ
اختَ َ ُrل ُخ ُ ي أُ ْن ِزلَ ْ
ت َك َ
ان بَ ْينِي َوبَي َْن َرج ٍ ق ،لَفِ َّ فَ َح َّد ْثنَاهُ بِ َما قَا َل ،فَقَا َلَ :
ص َد َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ك أَ ْو يَ ِمينُrهُ ؟ فَقُ ْل ُ
ت لَrهُ :إِنَّهُ إِ ًذا يَحْ لُِ r
rف َواَل يُبَrrالِي ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلَ :شا ِه َدا َ
َ
ان" ،فَrrأ َ ْن َز َل هَّللا ُ اجرٌ ،لَقِ َي هَّللا َ َع َّز َو َج َّل َوهُ َو َعلَ ْي ِه َغ ْ
ضrبَ ُ ق بِهَا َمااًل َوهُ َو فِيهَا فَ ِ ف َعلَى يَ ِم ٍ
ين يَ ْستَ ِح ُّ َو َسلَّ َمَ " :م ْن َحلَ َ
ك ،ثُ َّم ا ْقتَ َرأَ هَ ِذ ِه اآْل يَةَ.
ق َذلِ َ
تَصْ ِدي َ
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے جریر نے بیان کیا منصrrور سrrے ،ان سrrے ابووائrrل نے بیrrان کیrrا
کہ عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جو شخص( جھوٹی) قسم کسی کا مال حاصل کrrرنے کے لrrیے کھrrائے گrrا تrrو ہللا
rالی نے ( اس حrrدیث
rالی سrrے وہ اس حrrال میں ملے گrrا کہ ہللا پrrاک اس پrrر غضrrبناک ہrrو گrrا۔ اس کے بعrrد ہللا تعٰ r
تعٰ r
کی) تصدیق کے لrیے یہ آیت نrrازل فرمrrائی« إن الrrذين يشrrترون بعهد هللا وأيمrrانهم» جrrو لrrوگ ہللا کے عہrد اور اپrrنی
قسموں سے تھوڑی پونجی خریدتے ہیں۔« عذاب أليم» تک۔ پھر اشعث بن قیس رضی ہللا عنہ ہمrrاری طrrرف تشrrریف
الئے اور پوچھنے لگے کہ ابوعبدالرحمٰ ن( عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ) تم سے کrrون سrrی حrrدیث بیrrان کrrر رہے
تھے۔ ہم نے ان کی یہی حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے صحیح بیrrان کی ،یہ آیت مrrیرے ہی بrrارے میں
نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک شخص سے جھگڑا تھا۔ ہم اپنا مقدمہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پrrاس لے گrrئے تrrو
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا تم دو گrrواہ الؤ ،ورنہ اس کی قسrrم پrrر فیصrrلہ ہrrو گrrا۔ میں نے کہrrا کہ( گrrواہ
میرے پاس نہیں ہیں لیکن اگر فیصلہ اس کی قسم پر ہوا) پھر تو یہ ضرور ہی قسم کھا لے گا اور کوئی پروانہ کرے
گا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا جو شrrخص بھی کسrrی کrrا مrrال لیrrنے کے لrrیے( جھrrوٹی) قسrrم
rالی نے
تعالی سے وہ اس حrال میں ملے گrrا کہ وہ اس پrر غضrبناک ہrو گrا۔ اس کی تصrدیق میں ہللا تعٰ r
ٰ کھائے تو ہللا
مذکورہ باال آیت نازل فرمائی تھی ،پھر انہوں نے یہی آیت تالوت کی۔
www.islamicurdubooks.com 610
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ق لِطَلَ ِ
ب ا ْلبَيِّنَ ِة: ف فَلَهُ أَنْ يَ ْلتَ ِم َ
س ا ْلبَيِّنَةََ ،ويَ ْنطَلِ َ اب إِ َذا ا َّد َعى أَ ْو قَ َذ َ
-21بَ ُ
ٰ
دعوی کیا یا ( اپنی عورت پر ) زنا کا جرم لگایا اور گواہ النے کے باب :اگر کسی نے کوئی
لیے مہلت چاہی تو مہلت دی جائے گی
حدیث نمبر2671 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،أَ ّنَ ارَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي َع ِديٍّ َ ، ع ْنِ ه َش ٍامَ ، ح َّدثَنَاِ ع ْك ِر َمةَُ ، ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َش ِر ِ
يك اب ِْن َسحْ َما َء ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ ِهاَل َل ب َْن أُ َميَّةَ قَ َذ َ
ف ا ْم َرأَتَهُ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ
ق يَ ْلتَ ِمسُ ْالبَيِّنَrةَ ،فَ َج َعَ rل
ك" ،فَقَا َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِ َذا َرأَى أَ َحُ rدنَا َعلَى ا ْم َرأَتِِ rه َر ُجاًل يَ ْنطَلُِ r
"البَيِّنَةُ أَ ْو َح ٌّد فِي ظَه ِْر َ
ْ
يث اللِّ َع ِ
ان". يَقُولُْ :البَيِّنَةَ َوإِاَّل َح ٌّد فِي ظَه ِْر َ
ك ،فَ َذ َك َر َح ِد َ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ،ان سے ہشام نے ،ان سrrے عکrrرمہ نے
بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیrrان کیrrا کہ ہالل بن امیہ رضrrی ہللا عنہ نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سمحاء کے ساتھ تہمت لگrrائی تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا
اس پر گواہ ال ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا یا رسrول ہللا! کیrا ہم میں سrے کrوئی شrخص
اگر اپنی عورت پر کسی دوسرے کrrو دیکھے گrrا تrrو گrrواہ ڈھونrrڈنے دوڑے گrrا؟ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم برابrrر یہی
فرماتے رہے گواہ ال ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ پھر لعان کی حدیث کا ذکر کیا۔
ين بَ ْع َد ا ْل َع ْ
ص ِر: اب ا ْليَ ِم ِ
-22بَ ُ
باب :عصر کی نماز کے بعد ( جھوٹی ) قسم کھانا اور زیادہ گناہ ہے
حدیث نمبر2672 :
ض َ rيحَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ ص rالِ ٍ شَ ، ع ْن أَبِي َ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاَ ج ِري ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َح ِمي ِدَ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :ثَاَل ثَةٌ اَل يُ َكلِّ ُمهُ ُم هَّللا ُ َواَل يَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه ْم َواَل يُ َز ِّكي ِه ْم َولَهُ ْم َعَ rrذابٌ
هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
www.islamicurdubooks.com 611
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
يلَ ،و َر ُج ٌل بَايَ َع َر ُجاًل اَل يُبَايِ ُعهُ إِاَّل لِل ُّد ْنيَا فَإ ِ ْن أَ ْعطَاهُ َما ي ُِري ُدق يَ ْمنَ ُع ِم ْنهُ اب َْن ال َّسبِ ِ أَلِي ٌمَ :ر ُج ٌل َعلَى فَضْ ِل َما ٍء بِطَ ِري ٍ
ف بِاهَّلل ِ لَقَ ْد أَ ْعطَى بِهَا َك َذا َو َك َذا فَأ َ َخ َذهَا". ف لَهَُ ،و َر ُج ٌل َسا َو َم َر ُجاًل بِ ِس ْل َع ٍة بَ ْع َد ْال َعصْ ِر فَ َحلَ ََوفَى لَهُ َوإِاَّل لَ ْم يَ ِ
ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیrrان کیrrا اعمش سrrے ،ان سrrے ابوصrrالح نے
اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا تین طrrرح کے لrrوگ
تعالی ان سے بات بھی نہ کرے گا نہ ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے گrrا اور نہ انہیں پrاک کrrرے
ٰ ایسے ہیں کہ ہللا
گا بلکہ انہیں سخت درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جو سفر میں ضرورت سے زیادہ پانی لے جrrا رہrrا ہے اور
کسی مسافر کو( جسے پانی کی ضرورت ہو) نہ دے۔ دوسرا وہ شخص جو کسی( خلیفۃ المسلمین) سrrے بیعت کrrرے
اور صرف دنیا کے لیے بیعت کرے کہ جس سrrے اس نے بیعت کی اگrrر وہ اس کrrا مقصrrد پrrورا کrrر دے تrrو یہ بھی
وفاداری سے کام لے ،ورنہ اس کے ساتھ بیعت و عہد کے خالف کرے۔ تیسرا وہ شخص جو کسrrی سrrے عصrrر کے
بعد کسی سامان کا بھاؤ کرے اور ہللا کی قسrم کھrrا لے کہ اسrrے اس کrrا اتنrrا اتنrrا روپیہ مrrل رہrrا تھrrا اور خریدار اس
سامان کو( اس کی قسم کی وجہ سے) لے لے۔ حاالنکہ وہ جھوٹا ہے۔
ض ٍع إِلَى َغ ْي ِر ِه: اب يَ ْحلِفُ ا ْل ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه َح ْيثُ َما َو َجبَتْ َعلَ ْي ِه ا ْليَ ِمينُ َ ،والَ يُ ْ
ص َرفُ ِمنْ َم ْو ِ -23بَ ُ
مدعی علیہ پر جہاں قسم کھانے کا حکم دیا جائے وہیں قسم کھا لے یہ ضروری نہیں کہ
ٰ باب:
کسی دوسری جگہ پر جا کر قسم کھائے
rفَ ،وأَبَى أَ ْن يَحْ لَِ r
rف ت َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر ،فَقَا َل :أَحْ لِ ُ
ف لَهُ َم َكانِي ،فَ َج َع َل َز ْي ٌد يَحْ لُِ r ان بِ ْاليَ ِم ِ
ين َعلَى َز ْي ِد ب ِْن ثَابِ ٍ قَ َ
ضى َمرْ َو ُ
ك أَ ْو يَ ِمينُrهُ ،فَلَ ْم يَ ُخصَّ َم َكانًا
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َمَ :شrا ِه َدا َ َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر ،فَ َج َع َل َمرْ َو ُ
ان يَ ْع َجبُ ِم ْنrهَُ ،وقَrrا َل النَّبِ ُّي َ
ون َم َك ٍ
ان. ُد َ
rدعی
اور مروان بن حکم نے زید بن ثابت رضی ہللا عنہ کے ایک مقدمے کا فیصلہ منبر پر بیٹھے ہrrوئے کیrrا اور( مٰ r
علیہ ہونے کی وجہ سے) ان سے کہا کہ آپ میری جگہ آ کر قسم کھائیں۔ لیکن زید رضی ہللا عنہ اپنی ہی جگہ سrrے
قسم کھانے لگے اور منبر کے پاس جا کر قسم کھrrانے سrrے انکrrار کrrر دیا۔ مrrروان کrrو اس پrrر تعجب ہrrوا۔ اور نrrبی
www.islamicurdubooks.com 612
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے( اشعث بن قیس سے) فرمایا تھا کہ دو گواہ ال ورنہ اس(یہودی) کی قسrrم پrrر فیصrrلہ ہrrو
گا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے کسی خاص جگہ کی تخصیص نہیں فرمائی۔
حدیث نمبر2673 :
شَ ، ع ْن أَبِي َوائِ ٍلَ ، ع ِن اب ِْن َم ْسعُو ٍدَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنrهُ، اح ِدَ ، ع ِن اأْل َ ْع َم ِ
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
ين لِيَ ْقتَ ِط َع بِهَا َمااًل لَقِ َي هَّللا َ َوهُ َو َعلَ ْي ِه غَضْ بَ ُ
ان". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن َحلَ َ
ف َعلَى يَ ِم ٍ َع ِن النَّبِ ِّي َ
موسی بن اسمٰ عیل نے بیان کیا ،کہا ہم سrrے عبداالحrrد نے بیrrان کیrrا اعمش سrrے ،ان سrrے ابووائrrل نے اور ان
ٰ ہم سے
سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جو شrrخص قسrrم اس لrrیے کھاتrrا
ہے تاکہ اس کے ذریعہ کسی کا مال( ناجائز طور پر)ہضم کر جائے تو وہ ہللا سے اس حال میں ملے گrrا کہ ہللا پrrاک
اس پر سخت غضبناک ہو گا۔
www.islamicurdubooks.com 613
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
انَ ، ع ْن أَبِي َوائِ ٍلَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا َِ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن َخالِ ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ع ْنُ ش ْعبَةََ ، ع ْنُ سلَ ْي َم َ
rل أَ ْو قَrrا َل أَ ِخي ِه لَقِ َي هَّللا َ ين َكا ِذبًا لِيَ ْقتَ ِطَ rع َمrrا َل َر ُجٍ r
ف َعلَى يَ ِم ٍ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن َحلَ َ
َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمrrانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال آن إِ َّن الَّ ِذ َ
ين يَ ْشتَر َ ك فِي ْالقُرْ ِق َذلِ َان"َ ،وأَ ْن َز َل هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل تَصْ ِدي ََوهُ َو َعلَ ْي ِه غَضْ بَ ُ
ي أُ ْن ِزلَ ْ
ت. ث ، فَقَا َلَ :ما َح َّدثَ ُك ْم َع ْب ُد هَّللا ِ ْاليَ ْو َم قُ ْل ُ
ت َك َذا َو َك َذا ،قَا َل :فِ َّ سورة آل عمران آية .77فَلَقِيَنِي rاأْل َ ْش َع ُ
www.islamicurdubooks.com 614
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا ،کہا ہم سے محمد بن جعفر rنے بیان کیrrا شrعبہ سrے ،ان سrے سrلیمان نے ،ان سrrے
ابووائل نے اور ان سے عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسrم
اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعہ کسی کا مال لے سکے ،یا انہوں نے یوں بیان کیا کہ اپنے بھائی کا مال لے سکے
rالی نے اسrrی کی تصrrدیق میں یہ آیت
تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہو گا۔ ہللا تعٰ r
ٰ تو وہ ہللا
نازل فرمائی کہ« إن الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» جو لوگ ہللا کے عہد اور اپنی( جھrrوٹی) قسrrموں کے
ذریعہ معمولی پونجی حاصل کرتے ہیں۔ الخ پھر مجھ سے اشعث رضی ہللا عنہ کی مالقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا
کہ عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے آج تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی تھی۔ میں نے ان سے بیان کر دی تrrو آپ
نے فرمایا کہ یہ آیت میرے ہی واقعے کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔
www.islamicurdubooks.com 615
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2678 :
rكَ ، ع ْن أَبِي ِه ، أَنَّهُ َس ِ rم َع طَ ْل َح rةَ ب َْن
كَ ، ع ْن َع ِّم ِه أَبِي ُسهَي ِْل ب ِْن َمالٍِ r
َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ مالِ ٌ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَrإ ِ َذا هَُ rو يَ ْسrأَلُهُ َع ِن اإْل ِ ْسrاَل ِم ،فَقَrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ
ُول هَّللا ِ َ
ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ ، يَقُولَُ :جا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ
ي َغ ْي ُرهَا ؟ قَrrا َل :اَل ،إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع ،فَقَrrا َلت فِي ْاليَ ْو ِم َواللَّ ْيلَِ rة ،فَقَrrا َل :هَrrلْ َعلَ َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :خ ْمسُ َ
صلَ َوا ٍ َ
ي َغ ْيُ rرهُ ؟ قَrrا َل :اَل ،إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع ،قَrrا َل: ان ،قَrrا َل :هَrrلْ َعلَ َّ صrيَا ُم َشrه ِْر َر َم َ
ضَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :و ِ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ي َغ ْي ُرهَا ؟ قَrrا َل :اَل ،إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع ،فَrrأ َ ْدبَ َر ال َّر ُج rلُ، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ال َّز َكاةَ ،قَا َل :هَلْ َعلَ َّ
َو َذ َك َر لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ق". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ ْفلَ َح إِ ْن َ
ص َد َ َوهُ َو يَقُولَُ :وهَّللا ِ اَل أَ ِزي ُد َعلَى هَ َذا َواَل أَ ْنقُصُ ،قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ،ان سrے ان کے چچrا ابوسrہیل نے،
ان سrrے ان کے والrrد نے اور انہrrوں نے طلحہ بن عبیrrدہللا رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا ،آپ نے بیrrان کیrrا کہ ایک
صاحب( ضمام بن ثعلبہ) نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں آئے اور اسrrالم کے متعلrrق پوچھrrنے لگے۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا۔ اس نے پوچھrrا کیrrا اس کے عالوہ بھی مجھ
پر کچھ نماز اور ضrروری ہیں؟ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا نہیں یہ دوسrری بrات ہے کہ تم نفrل پڑھو۔ پھrر
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اور رمضان کے روزے ہیں۔ اس نے پوچھا کیا اس کے عالوہ بھی مجھ پر
کچھ(روزے) واجب ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا نہیں سوا اس کے جو تم اپنے طور پر نفrrل رکھrrو۔ طلحہ
رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ان کے سامنے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ٰ
زکوۃ کا بھی ذکrrر کیrrا تrrو انہrrوں نے
پوچھا ،کیا( جو فرض زکrٰ rوۃ آپ نے بتrrائی ہے) اس کے عالوہ بھی مجھ پrrر کrrوئی خrrیرات واجب ہے؟ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ،سوا اس کے جو تم خود اپنی طرف سے نفل دو۔ اس کے بعد وہ صrrاحب یہ کہrrتے ہrrوئے
جrrانے لگے کہ ہللا گrrواہ ہے نہ میں ان میں کrrوئی زیادتی کrrروں گrrا اور نہ کrrوئی کمی۔ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہوا۔
www.islamicurdubooks.com 616
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2679 :
حدیث نمبر2680 :
www.islamicurdubooks.com 617
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اپنے مقrrدمات التے ہrrو اور کبھی ایسrrا ہوتrrا ہے کہ ایک تم میں دوسrrرے سrrے دلیrrل بیrrان کrrرنے میں بrrڑھ کrrر ہوتrrا
ہے( قوت بیانیہ بڑھ کر رکھتا ہے) پھر میں اس کو اگر اس کے بھائی کا حق( غلطی سے) دال دوں ،تو وہ حالل( نہ
سمجھے) اس کو نہ لے ،میں اس کو دوزخ کا ایک ٹکڑا دال رہا ہوں۔
حدیث نمبر2681 :
بَ ، ع ْنُ عبَيِْ rد هَّللا ِ ب ِْن َعبِْ rد هَّللا ِ،
حَ ، ع ِن اب ِْن ِشrهَا ٍ َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َح ْمَ rزةََ ، حَّ rدثَنَا إِبَْ rرا ِهي ُم ب ُْن َسْ rع ٍدَ ، ع ْنَ
صrالِ ٍ
كَ ،ما َذا يَrrأْ ُم ُر ُك ْم ؟
ان ، أَ َّن ِه َر ْق َل ،قَا َل لَهَُ :سأ َ ْلتُ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ ،قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي أَبُو ُس ْفيَ َ أَنَّ َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
اف َو ْال َوفَا ِء بِ ْال َع ْه ِد َوأَ َدا ِء اأْل َ َمانَ ِة" ،قَا َلَ :وهَ ِذ ِه ِ
صفَةُ نَبِ ٍّي. ق َو ْال َعفَ ِ ت أَنَّهُ"أَ َم َر ُك ْم بِال َّ
صاَل ِة َوالصِّ ْد ِ فَ َز َع ْم َ
www.islamicurdubooks.com 618
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابرہیم بن حمزہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ،ان سے صالح بن کیسrrان نے،
ان سے ابن شہاب نے ،ان سے عبیدہللا بن عبدہللا نے کہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہمrrا نے انہیں خrrبر دی ،انہrrوں
نے بیان کیا کہ انہیں ابوسفیان رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ ہرقل نے ان سے کہا تھا کہ میں نے تم سے پوچھrrا تھrrا
کہ وہ( محمد صلی ہللا علیہ وسلم ) تمہیں کس بات کا حکم دیتے ہیں تو تم نے بتایا کہ وہ تمہیں نمrrاز ،سrrچائی ،عفت،
عہد کے پورا کرنے اور امانت کے ادا کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ اور یہ نبی کی صفات ہیں۔
حدیث نمبر2682 :
َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍرَ ، ع ْن أَبِي ُسهَي ٍْل نَافِ ِع ب ِْن َمالِ ِك ب ِْن أَبِي َعا ِم ٍرَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنأَبِي
بَ ،وإِ َذا ْ
اؤتُ ِم َن ث َك َذ َ
ث :إِ َذا َح َّد َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :آيَةُ ْال ُمنَافِ ِ
ق ثَاَل ٌ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
هُ َر ْي َرةََ ر ِ
انَ ،وإِ َذا َو َع َد أَ ْخلَ َ
ف"r. َخ َ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر rنے بیrrان کیrrا ،ان سrrے ابوسrrہیل ،نrrافع بن
مالک بن ابی عامر نے بیان کیا ،ان سے ان کے باپ نے بیان کیا اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا
کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کہی تو جھوٹ کہی ،امrrانت دی گrrئی
تو اس نے اس میں خیانت کی اور وعدہ کیا تو اسے پورا نہیں کیا۔
حدیث نمبر2683 :
ْج ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِيَ ع ْمرُو ب ُْن ِدينٍَ r
rارَ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن َعلِ ٍّي، َح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشا ٌمَ ، ع ِن اب ِْن ُج َري ٍ
rrل ْال َعاَل ِء
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجا َء أَبَا بَ ْك ٍر َما ٌل ِم ْن قِبَ ِ ات النَّبِ ُّي َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم ،قَا َل" :لَ َّما َم َ َع ْن َجابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا َِ ر ِ
ت لَهُ قِبَلَهُ ِع َدةٌ فَ ْليَأْتِنَrrا .قَrrا َل
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َدي ٌْن أَ ْو َكانَ ْ
ان لَهُ َعلَى النَّبِ ِّي َ ب ِْن ْال َحضْ َر ِم ِّي ،فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍرَ :م ْن َك َ
ت.ث َم rرَّا ٍ ْطيَنِي هَ َك َذا َوهَ َك َذا َوهَ َكَ rذا ،فَبَ َسrطَ يَ َد ْيِ rه ثَاَل َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُع ِ
تَ :و َع َدنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ َجابِرٌ :فَقُ ْل ُ
www.islamicurdubooks.com 619
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
موسی نے بیان کیا ،کہا ہمیں ہشام نے خrrبر دی ،ان سrrے ابن جrrریج نے بیrrان کیrrا ،انہیں عمrrرو بن
ٰ ہم سے ابراہیم بن
دینrrار نے خrrبر دی ،انہیں محمrrد بن علی نے اور ان سrrے جrrابر بن عبrrدہللا رضrrی ہللا عنہمrrا نے بیrrان کیrrا ،کہrrا نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ کے پrاس( بحrrرین کے عامrrل) عالء بن حضrرمی
رضی ہللا عنہ کی طرف سے مال آیا۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اعالن کرا دیا کہ جس کسی کا بھی نrrبی کrrریم صrrلی
ہللا علیہ وسلم پر کوئی قرض ہو ،یا آپ صلی ہللا علیہ وسلم کا اس سے وعدہ ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ جrrابر رضrrی
ہللا عنہ نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ان سے کہا کہ مجھ سے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے وعدہ فرمایا تھا کہ
آپ صلی ہللا علیہ وسلم اتنا مrال مجھے عطrا فرمrائیں گے۔ چنrانچہ ابrوبکر رضrی ہللا عنہ نے تین مrرتبہ اپrنے ہrاتھ
بڑھائے اور میرے ہاتھ پر پانچ سو ،پھر پانچ سو اور پھر پانچ سو گن دئیے۔
حدیث نمبر2684 :
www.islamicurdubooks.com 620
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2685 :
بَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةََ ، عن َع ْب ِد هَّللا ِ سَ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ ْثَ ، ع ْن يُونُ َ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، ح َّدثَنَا اللَّي ُ
ُ ون أَ ْه َل ْال ِكتَrrا ِ ْف تَسْأَلُ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :يَا َم ْع َش َر ْال ُم ْسلِ ِم َ
rز َل َعلَى نَبِيِّ ِه بَ ،و ِكتَrrابُ ُك ُم الَّ ِذي أ ْنِ r ينَ ،كي َ سَ ر ِ ب ِْن َعبَّا ٍ
ب هَّللا ُ، ب بََّ rدلُوا َما َكتَ َار بِاهَّلل ِ تَ ْق َر ُءونَrهُ لَ ْم ي َُشrبْ َ ،وقَْ rد َحَّ rدثَ ُك ُم هَّللا ُ أَ َّن أَ ْهَ rل ْال ِكتَrrا ِ
ث اأْل َ ْخبَ ِصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَحْ َد ُ
َ
rاب ،فَقَrrالُوا :هَُ rو ِم ْن ِع ْنِ rد هَّللا ِ ،لِيَ ْشrتَرُوا بِِ rه ثَ َمنًا قَلِياًل ،أَفَاَل يَ ْنهَrrا ُك ْم َما َجrrا َء ُك ْم ِم َن ْال ِع ْل ِم َع ْن َو َغيَّرُوا بِأ َ ْيِ rدي ِه ُم ْال ِكتََ r
ط يَسْأَلُ ُك ْم َع ِن الَّ ِذي أُ ْن ِز َل َعلَ ْي ُك ْم". ُم َسا َءلَتِ ِه ْمَ ،واَل َوهَّللا ِ َما َرأَ ْينَا ِم ْنهُ ْم َر ُجاًل قَ ُّ
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ،یونس سے ،ان سے ابن شہاب نے ،ان سrے عبیrدہللا
ٰ ہم سے
بن عبدہللا بن عتبہ نے کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا ،اے مسلمانو! اہل کتاب سrrے کیrrوں سrrواالت کrrرتے ہrrو۔
تعالی کی طرف سے سب سے بعrrد
ٰ حاالنکہ تمہاری کتاب جو تمہارے نبی صلی ہللا علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے ،ہللا
rالی تrrو تمہیں
میں نازل ہوئی ہے۔ تم اسے پڑھتے ہrrو اور اس میں کسrrی قسrrم کی آمrrیزش بھی نہیں ہrrوئی ہے۔ ہللا تعٰ r
تعالی نے انہیں دی تھی اور خود ہی اس میں تغیر
ٰ پہلے ہی بتا چکا ہے کہ اہل کتاب نے اس کتاب کو بدل دیا ،جو ہللا
www.islamicurdubooks.com 621
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کر دیا اور پھر کہنے لگے یہ کتاب ہللا کی طرف سے ہے۔ ان کا مقصد اس سے صرف یہ تھا کہ اس طrrرح تھrrوڑی
پونجی( دنیا کی) حاصل کر سکیں پس کیا جو علم( قرآن) تمہارے پاس آیا ہے وہ تم کو ان( اہل کتrاب سrے پوچھrrنے
کو نہیں روکتا۔ ہللا کی قسم! ہم نے ان کے کسی آدمی کو کبھی نہیں دیکھا کہ وہ ان آیات کے متعلrrق تم سrrے پوچھتrrا
ہو جو تم پر( تمہارے نبی کے ذریعہ) نازل کی گئی ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 622
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2686 :
حدیث نمبر2687 :
اريُّ " ، أَ َّن أُ َّم ْال َعاَل ِء ا ْمَ rرأَةً
ص ِار َجةُ ب ُْن َز ْي ٍد اأْل َ ْن َ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
الز ْه ِريِّ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ خ ِ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
السْ rكنَى ِح َ
ين ُون طَا َر لَrهُ َسْ rه ُمهُ فِي ُّ
ظع ٍ ان ب َْن َم ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،أَ ْخبَ َر ْتهُ أَ َّن ُع ْث َم َ
ي َ ت النَّبِ َّ
ِم ْن نِ َسائِ ِه ْم قَ ْد بَايَ َع ِ
َّضrنَاهُ َحتَّى rون ،فَ ْ
اشrتَ َكى ،فَ َمر ْ ظ ُعٍ rان ب ُْن َم ْت أُ ُّم ْال َعاَل ِء :فَ َس َك َن ِع ْن َدنَا ُع ْث َم ُ ين ،قَالَ ْ اج ِر َ صا ُر ُس ْكنَى ْال ُمهَ ِ ت اأْل َ ْن َ أَ ْق َر َع ِ
www.islamicurdubooks.com 623
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم فَأ َ ْخبَرْ تُ rهُ ،فَقَrrا َلَ :ذ ِ
اك ُول هَّللا ِ َ
ت إِلَى َرس ِ ت فَأ ُ ِر ُ
يت لِع ُْث َم َ
ان َع ْينًا تَجْ ِري ،فَ ِج ْئ ُ ت :فَنِ ْم ُ ك ،قَالَ ْ
َذلِ َ
َع َملُهُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے ،ان سے خارجہ بن زید انصاری نے بیان کیrrا
کہ ان کی رشتہ دار ایک عورت ام عالء نامی نے جنہوں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے بیعت بھی کی تھی،
انہیں خبر دی کہ انصار نے مہاجرین کو اپنے یہاں ٹھہرانے کے لیے قرعے ڈالے تو عثمrrان بن مظعrrون رضrrی ہللا
عنہ کا قیام ہمارے حصے میں آیا۔ ام عالء رضی ہللا عنہا نے کہا کہ پھrrر عثمrrان بن مظعrrون رضrrی ہللا عنہ ہمrrارے
گھر ٹھہرے اور کچھ مدت بعد وہ بیمار پڑ گئے۔ ہم نے ان کی تیمارداری کی مگر کچھ دن بعد ان کی وفات ہو گrrئی۔
جب ہم انہیں کفن دے چکے تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے۔ میں نے کہا ،ابوالسrrائب!( عثمrrان رضrrی
تعالی نے اپنے یہاں تمہاری ضرور عزت
ٰ ہللا عنہ کی کنیت) تم پر ہللا کی رحمتیں نازل ہوں ،میری گواہی ہے کہ ہللا
rالی نے
اور بڑائی کی ہو گی۔ اس پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا یہ بات تمہیں کیسے معلrrوم ہrrو گrrئی کہ ہللا تعٰ r
ان کی عزت اور بڑائی کی ہو گی۔ میں نے عرض کیا ،مrrیرے مrrاں اور بrrاپ آپ پrrر فrrدا ہrrوں ،مجھے یہ بrrات کسrrی
ذریعہ سے معلوم نہیں ہوئی ہے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،عثمان کا جہاں تک معاملہ ہے ،تrو ہللا گrواہ
ہے کہ ان کی وفات ہو چکی اور میں ان کے بارے میں ہللا سے خیر ہی کی امیrrد رکھتrrا ہrrوں ،لیکن ہللا کی قسrrم! ہللا
کے رسول ہونے کے باوجود مجھے بھی یہ علم نہیں کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ ہو گا۔ ام عالء رضی ہللا عنہا کہrrنے
لگیں ،ہللا کی قسم! اب اس کے بعد میں کسی شخص کی پrrاکی کبھی بیrrان نہیں کrrروں گی۔ اس سrrے مجھے رنج بھی
ہوا( کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے سامنے میں نے ایک ایسی بrrات کہی جس کrrا مجھے حقیقی rعلم نہیں تھrrا) انہrrوں
نے کہا( ایک دن) میں سو رہی تھی ،میں نے خواب میں عثمان رضی ہللا عنہ کے لیے ایک بہتrا ہrوا چشrمہ دیکھrا۔
میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے خواب بیان کیا۔ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کا عمل( نیک) تھا۔
www.islamicurdubooks.com 624
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2688 :
rrrrريِّ ، قَrrrrا َل :أَ ْخبََ rrrrرنِي عُrrrrرْ َوةُ، rrrrل ، أَ ْخبَ َرنَاَ عبُْ rrrrد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا يُrrrrونُسُ َ ، ع ِنُّ
الز ْه ِ َحَّ rrrrدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َرا َد َسفَرًا أَ ْق َر َع بَي َْن نِ َسائِ ِه ،فَrrأَيَّتُه ُّن
ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ
تَ " :ك َ َع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ت يَ ْو َمهَا ان يَ ْق ِس ُم لِ ُكلِّ ا ْم َرأَ ٍة ِم ْنه َُّن يَ ْو َمهَا َولَ ْيلَتَهَاَ ،غ ْي َر أَ َّن َس ْ rو َدةَ بِ ْن َ
ت َز ْم َع rةَ َوهَبَ ْ َخ َر َج َس ْه ُمهَا َخ َر َج بِهَا َم َعهَُ ،و َك َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم".
ُول هَّللا ِ َ
ضا َرس ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،تَ ْبتَ ِغي بِ َذلِ َ
ك ِر َ ج النَّبِ ِّي َ
َولَ ْيلَتَهَا لِ َعائِ َشةَ َز ْو ِ
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی ،انہیں یونس نے خبر دی زہری سrrے ،انہیں عrrروہ
نے خبر دی اور ان سے عائشrrہ رضrrی ہللا عنہrrا نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم جب سrrفر کrrا ارادہ
فرماتے تو اپنی بیویوں میں قرعہ اندازی فرماتے اور جس کا نام نکل آتا ،انہیں اپrrنے سrrاتھ لے جrrاتے۔ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم کا یہ بھی معمول تھا کہ اپنی ہر بیوی کے لیے ایک دن اور ایک رات مقrrرر کrrر دی تھی۔ البتہ سrrودہ بنت
زمعہ رضی ہللا عنہا نے( اپنی عمر کے آخری دور میں) اپنی باری آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ عائشrrہ رضrrی
ہللا عنہا کو دے دی تھی تاکہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی ان کو رضrrا حاصrrل ہو( اس سrrے بھی قrrرعہ انrrدازی
ثابت ہوئی)۔
حدیث نمبر2689 :
www.islamicurdubooks.com 625
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کrrو معلrrوم ہوتrrا کہ اذان اور صrrف اول میں کتنrrا ثrrواب ہے اور پھر( انہیں اس کے حاصrrل کrrرنے کے لrrیے) قrrرعہ
اندازی کرنی پڑتی ،تو وہ قرعہ اندازی بھی کرتے اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ نماز سrrویرے پڑھنے میں کتنrrا
ثواب ہے تو لوگ ایک دوسرے سے سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عشrrاء اور صrrبح کی کتrrنی
فضیلتیں ہیں تو اگر گھٹنوں کے بل آنا پڑتا تو پھر بھی آتے۔
www.islamicurdubooks.com 626
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الصلح
کتاب صلح کے مسائل کا بیان
ح بَ ْي َن النَّا ِ
س: صالَ ِ
اب َما َجا َء فِي ا ِإل ْ
-1بَ ُ
باب :لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب
اس َو َم ْن يَ ْف َعrrلْ
الح بَي َْن النَّ ِ
صٍ rُوف أَ ْو إِ ْ
ص َدقَ ٍة أَ ْو َم ْع rر ٍ
ير ِم ْن نَجْ َواهُ ْم إِال َم ْن أَ َم َر بِ َ
َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى :ال َخ ْي َر فِي َكثِ ٍ
ُوج اإْل ِ َم ِام إِلَى ْال َم َو ِ
اض ِع لِيُصْ لِ َح َ ت هَّللا ِ فَ َس ْو َ
ف نُ ْؤتِي ِه أجْ رًا َع ِظي ًما سورة النساء آية َ ،114و ُخر ِ َذلِ َ
ك ا ْبتِ َغا َء َمرْ َ
ضا ِ
اس بِأَصْ َحابِ ِه.
بَي َْن النَّ ِ
تعالی کا فرمان( سورۃ نساء میں)« ال خير في كثير من نجrrواهم إال من أمر بصrrدقة أو معrrروف أو إصrrالح بين
ٰ اور ہللا
الناس ومن يفعل ذلك ابتغrrاء مرضrrاة هللا فسrrوف نؤتيه أجrrرا عظيمrrا» ان کی اکrrثر کانrrا پھونسrrیوں میں خrrیر نہیں ،سrrو
ان( سرگوشیوں) کے جو صدقہ یا اچھی بات کی طرف لوگوں کو ترغیب دالنے کے لیے ہوں یا لوگوں کے درمیrrان
تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرے گrrا تrrو جلrrدی ہم اسrrے اجrrر
ٰ صلح کرائیں اور جو شخص یہ کام ہللا
عظیم دیں گے۔ اور اس باب میں یہ بیان ہے کہ امام خود اپنے اصحاب کے ساتھ مختلrف مقامrrات پrrر جrrا کrrر لوگrوں
میں صلح کرائے۔
حدیث نمبر2690 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ" ،أَ َّن َّان ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي أَبُو َح ِ
از ٍمَ ، ع ْنَ س rه ِْل ب ِْن َس ْ rع ٍدَ ر ِ َح َّدثَنَاَ س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َمَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َغس َ
صَ rحابِ ِهس ِم ْن أَ ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم فِي أُنَrrا ٍ
ان بَ ْينَهُ ْم َش ْي ٌء ،فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه ُم النَّبِ ُّي َ
ف َك َ أُنَاسًا ِم ْن بَنِي َع ْم ِرو ب ِْن َع ْو ٍ
ت الصrاَل ِة َولَ ْم يَrrأْ ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَ َجrrا َء بِاَل ٌل فَrrأ َ َّذ َن بِاَل ٌل بِ َّ صاَل ةُ َولَ ْم يَأْ ِ
ت النَّبِ ُّي َ ت ال َّ يُصْ لِ ُح بَ ْينَهُ ْم ،فَ َح َ
ض َر ِ
صاَل ةُ،
ت ال َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُحبِ َ
س َوقَ ْد َح َ
ض َر ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َجا َء إِلَى أَبِي بَ ْك ٍر ،فَقَا َل :إِ َّن النَّبِ َّ
ي َ النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم صاَل ةَ ،فَتَقَ َّد َم أَبُو بَ ْكٍ r
rر ،ثُ َّم َجrrا َء النَّبِ ُّي َ ت ،فَأَقَا َم ال َّ ك أَ ْن تَ ُؤ َّم النَّ َ
اس ؟ فَقَا َل :نَ َع ْم ،إِ ْن ِش ْئ َ فَهَلْ لَ َ
www.islamicurdubooks.com 627
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 628
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
کوئی بات پیش آئے تو اسے سبحان ہللا کہنا چrrاہئے ،کیrrونکہ یہ لفrrظ جrrو بھی سrنے گrrا وہ متrوجہ ہrو جrrائے گrrا۔ اے
ابوبکر! جب میں نے اشارہ rبھی کر دیا تھا تو پھر آپ لوگوں کrو نمrاز کیrوں نہیں پڑھاتے رہے؟ انہrوں نے عrرض
کیا ،ابوقحافہ کے بیٹے کے لیے یہ بات مناسب نہ تھی کہ وہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے ہrrوتے ہrrوئے نمrrاز
پڑھائے۔
حدیث نمبر2691 :
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم: ْت أَبِي ، أَ َّن أَنَسًاَ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :قِي َل لِلنَّبِ ِّي َ َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَاُ م ْعتَ ِم ٌر ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ق ْال ُم ْسrلِ ُم َ
ون يَ ْم ُشَ r
ون َم َع rهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َر ِك َ
ب ِح َمارًا ،فَا ْنطَلَ َ ْت َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن أُبَ ٍّي ،فَا ْنطَلَ َ
ق إِلَ ْي ِه النَّبِ ُّي َ لَ ْو أَتَي َ
ك ،فَقَrrا َل ك َعنِّيَ ،وهَّللا ِ لَقَْ rد آ َذانِي نَ ْت ُن ِح َمِ r
rار َ َو ِه َي أَرْ ضٌ َسبِ َخةٌ ،فَلَ َّما أَتَاهُ النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل :إِلَ ْيَ r
ب لِ َعبِْ rد هَّللا ِ َر ُجٌ rل صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْ
طيَبُ ِريحًا ِم ْنَ r
ك ،فَ َغ ِ
ضَ r ُول هَّللا ِ َ
ار ِم ْنهُ ْمَ :وهَّللا ِ لَ ِح َما ُر َرس ِ
ص َِر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ
rال" ،فَبَلَ َغنَا أَنَّهَا
ضرْ بٌ بِ ْال َج ِريِ rد َواأْل َ ْيِ rدي َوالنِّ َعِ r اح ٍد ِم ْنهُ َما أَصْ َحابُهُ ،فَ َك َ
ان بَ ْينَهُ َما َ ب لِ ُكلِّ َو ِ ض َِم ْن قَ ْو ِم ِه فَ َشتَ َمهُ ،فَ َغ ِ
ين ا ْقتَتَلُوا فَأَصْ لِحُوا بَ ْينَهُ َما سورة الحجرات آية ."9 ان ِم َن ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ت َوإِ ْن طَائِفَتَ ِ أُ ْن ِزلَ ْ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ،کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا اور ان سے انس رضی
ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے عرض کیrrا گیrrا ،اگrrر آپ عبrrدہللا بن ابی( منrrافق) کے یہrrاں
تشریف لے چلتے تو بہتر تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم اس کے یہاں ایک گدھے پrrر سrrوار ہrrو کrrر تشrrریف لے گrrئے۔
صحابہ رضوان ہللا علیہم پیدل آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ جدھر سے آپ صلی ہللا علیہ وسلم گrrزر رہے
تھے وہ شور زمین تھی۔ جب نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اس کے یہrrاں پہنچے تrrو وہ کہrrنے لگrrا ذرا آپ دور ہی
رہئیے آپ کے گدھے کی بو نے میرا دماغ پریشان کر دیا ہے۔ اس پر ایک انصاری صrrحابی بrrولے کہ ہللا کی قسrrم!
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبودار ہے۔ عبدہللا( منافق) کی طrrرف سrrے اس کی قrrوم کrrا
ایک شخص اس صحابی کی اس بات پر غصہ ہو گیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو برا بھال کہا۔ پھر دونوں طرف
سے دونوں کے حمایتی مشتعل ہو گئے اور ہاتھا پائی ،چھڑی اور جوتے تک نوبت پہنچ گئی۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ
www.islamicurdubooks.com 629
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یہ آیت اسی موقع پر نازل ہوئی تھی۔« وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما» اگر مسrrلمانوں کے دو گrrروہ
آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔
صلِ ُح بَ ْي َن النَّا ِ
س: س ا ْل َكا ِذ ُ
ب الَّ ِذي يُ ْ اب لَ ْي َ
-2بَ ُ
باب :دو آدمیوں میں میل مالپ کرانے کے لیے جھوٹ بولنا گناہ نہیں ہے
حدیث نمبر2692 :
ب ، أَ َّنُ ح َم ْيَ rد ب َْن َع ْبِ rد
حَ ، ع ِن اب ِْن ِش rهَا ٍص rالِ ٍ rز ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، حَّ rدثَنَا إِ ْبَ rرا ِهي ُم ب ُْن َس ْ rع ٍدَ ، ع ْنَ َحَّ rدثَنَاَ ع ْبُ rد ْال َع ِزيِ r
ْسصrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،يَقُrrولُ" :لَي َت َر ُسrو َل هَّللا ِ َت ُع ْقبَةَ أَ ْخبَ َر ْتهُ ،أَنَّهَا َسِ rم َع ْ الرَّحْ َمنِأ َ ْخبَ َرهُ ،أَ َّن أُ َّمهُ أُ َّم ُك ْلثُ ٍ
وم بِ ْن َ
اس فَيَ ْن ِمي َخ ْيرًا أَ ْو يَقُو ُل َخ ْيرًا".
ْال َك َّذابُ الَّ ِذي يُصْ لِ ُح بَي َْن النَّ ِ
ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا صrالح بن کیسrان سrے ،ان سrے ابن
شہاب نے ،انہیں حمید بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ ان کی والدہ ام کلثوم بنت عقبہ نے انہیں خبر دی اور انہوں نے
نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو یہ فرمrrاتے سrrنا تھrrا کہ جھوٹrrا وہ نہیں ہے جrrو لوگrrوں میں بrrاہم صrrلح کrrرانے کی
کوشش کرے اور اس کے لیے کسی اچھی بات کی چغلی کھائے یا اسی سلسلہ کی اور کوئی اچھی بات کہہ دے۔
www.islamicurdubooks.com 630
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سعد رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ قباء کے لوگوں نے آپس میں جھگڑا کیا اور نrrوبت یہrrاں تrrک پہنچی کہ ایک نے
دوسرے پر پتھrر پھینکے ،آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم کrو جب اس کی اطالع دی گrئی تrو آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے
فرمایا چلو ہم ان میں صلح کرائیں گے۔
الص ْل ُح َخ ْي ٌر}:
ص ْل ًحا َو ُّ اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى{ :أَنْ يَ َّ
صالَ َحا بَ ْينَ ُه َما ُ -4بَ ُ
باب :ہللا کا یہ فرمان ( سورۃ نساء میں ) اگر میاں بیوی صلح کر لیں تو صلح ہی بہتر ہے
حدیث نمبر2694 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrاَ ،وإِ ِن ا ْمَ rرأَةٌ
انَ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َشrةََ ر ِ
َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
ح َج ْو ٍر فَ ُّ
الص ْل ُح َم ْردُودٌ: ص ْل ِ اب إِ َذا ْ
اصطَلَ ُحوا َعلَى ُ -5بَ ُ
باب :اگر ظلم کی بات پر صلح کریں تو وہ صلح لغو ہے
حدیث نمبر2696 - 2695 :
الز ْه ِريُّ َ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْبِ rد هَّللا َِ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ، و َز ْيِ rد ب ِْن َخالٍِ rد َح َّدثَنَا آ َد ُمَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ
بَ ، ح َّدثَنَاُّ
ب هَّللا ِ ،فَقَrrا َم َخ ْ
صُ rمهُ ،فَقَrrا َل: ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَااَل َ :جا َء أَ ْعَ rرابِ ٌّي ،فَقَrrا َل"يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،ا ْق ِ
ض بَ ْينَنَا بِ ِكتَrrا ِ ْال ُجهَنِ ِّيَ ر ِ
www.islamicurdubooks.com 631
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ان َع ِسيفًا َعلَى هَ َذا فَ َزنَى بِا ْم َرأَتِ ِه ،فَقَالُوا لِيَ :علَى ا ْبنَِ rr
ك ب هَّللا ِ ،فَقَا َل اأْل َ ْع َرابِ ُّي :إِ َّن ا ْبنِي َك َ ق ،ا ْق ِ
ض بَ ْينَنَا بِ ِكتَا ِ ص َد َ
َ
rريبُ ك َج ْلُ rد ِمائٍَ rة َوتَ ْغِ r ت أَ ْهَ rل ْال ِع ْل ِم ،فَقَrrالُوا :إِنَّ َما َعلَى ا ْبنَِ r ْت ا ْبنِي ِم ْنهُ بِ ِمائَ ٍة ِم َن ْال َغنَ ِم َو َولِي َد ٍة ،ثُ َّم َسأ َ ْل ُ
الرَّجْ ُم ،فَفَ َدي ُ
ك َج ْلُ rد ك َو َعلَى ا ْبنَِ r ب هَّللا ِ ،أَ َّما ْال َولِي َدةُ َو ْال َغنَ ُم فََ rر ٌّد َعلَ ْيَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَل َ ْق ِ
ضيَ َّن بَ ْينَ ُك َما بِ ِكتَا ِ َع ٍام ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
ت يَا أُنَيْسُ لِ َرج ٍُل فَا ْغ ُد َعلَى ا ْم َرأَ ِة هَ َذا فَارْ ُج ْمهَا ،فَ َغ َدا َعلَ ْيهَا أُنَيْسٌ فَ َر َج َمهَا".
ِمائَ ٍة َوتَ ْغ ِريبُ َع ٍامَ ،وأَ َّما أَ ْن َ
ہم سے آدم نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے زہrrری نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے عبیrrدہللا بن
عبدہللا نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی ہللا عنہما نے بیان کیrrا کہ ایک دیہrrاتی آیا اور عrrرض
کیا ،یا رسول ہللا! ہمارے درمیان کتاب ہللا سے فیصلہ کر دیجئیے۔ دوسrrرے فریق نے بھی یہی کہrrا کہ اس نے سrrچ
کہا ہے۔ آپ ہمارا فیصلہ کتاب ہللا کے مطابق کر دیں۔ دیہاتی نے کہا کہ میرا لڑکا اس کے یہاں مزدور تھrrا۔ پھrrر اس
نے اس کی بیوی سے زنا کیا۔ قوم نے کہا تمہارے لڑکے کو رجم کیا جائے گrrا ،لیکن میں نے اپrrنے لrrڑکے کے اس
جرم کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دے دی ،پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس
کے سوا کوئی صورت نہیں کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے ملک بدر کrrر دیا
جائے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارا فیصلہ کتاب ہللا ہی سے کrrروں گrrا۔ بانrrدی اور بکریاں تrو
تمہیں واپس لوٹا دی جاتی ہیں ،البتہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگrائے جrائیں گے اور ایک سrال کے لrیے ملrک
بدر کیا جائے گا اور انیس تم( یہ قبیلہ اسلم کے صحابی تھے) اس عورت کے گھر جاؤ اور اسrrے رجم کrrر دو( اگrrر
وہ زنا کا اقرار کر لے) چنانچہ انیس گئے ،اور( چونکہ اس نے بھی زنا کا اقرار کر لیا تھا اس لیے) اسrrے رجم کrrر
دیا۔
حدیث نمبر2697 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا ،قَrrالَ ْ
ت: َح َّدثَنَا يَ ْعقُوبُ َ ، ح َّدثَنَا إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍدَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ِنْ القَ ِ
اس ِ rم ب ِْن ُم َح َّم ٍدَ ، ع ْنَ عائِ َش rةََ ر ِ
ث فِي أَ ْم ِرنَا هََ rذا َما لَي َ
ْس فِي ِه فَهَُ rو َر ٌّد"َ .ر َواهَُ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن َج ْعفٍَ r
rر صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ " :م ْن أَحَْ rد َ
قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
اح ِد ب ُْن أَبِي َع ْو ٍنَ ، ع ْنَ س ْع ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم. ْال َم ْخ َر ِم ُّيَ ،و َع ْب ُد ْال َو ِ
www.islamicurdubooks.com 632
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے یعقوب نے بیان کیا ،انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ،ان سے ان کے بrrاپ نے بیrrان کیrrا ،ان
سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیrان کیrا کہ رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا
جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکrrالی جrrو اس میں نہیں تھی تrrو وہ رد ہے۔ اس کی روایت عبrrدہللا
بن جعفر مخرمی اور عبدالواحد بن ابی عون نے سعد بن ابراہیم سے کی ہے۔
س ْبهُ إِلَى قَبِيلَتِ ِه ،أَ ْو ف يُ ْكت َُب َه َذا َما َ
صالَ َح فُالَنُ ْبنُ فُالَ ٍنَ .وفُالَنُ ْبنُ فُالَ ٍن َوإِنْ لَ ْم يَ ْن ُ اب َك ْي َ
-6بَ ُ
نَ َ
سبِ ِه:
باب :صلح نامہ میں لکھنا کافی ہے یہ وہ صلح نامہ ہے جس پر فالں ولد فالں اور فالں ولد فالں
نے صلح کی اور خاندان اور نسب نامہ لکھنا ضروری نہیں ہے
حدیث نمبر2698 :
ض َ rي هَّللا ُ
بَ ر ِ ْتْ البَ َرا َء ب َْن َعِ r
rاز ٍ ارَ ، ح َّدثَنَاُ غ ْن َد ٌرَ ، ح َّدثَنَاُ ش ْعبَةَُ ، ع ْن أَبِي إِ ْس َحا َ
ق ، قَا َلَ :س ِمع ُ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ
ب َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَrrالِ ٍ
ب بَ ْينَهُ ْم ِكتَابًrrا، صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم أَ ْهَ rل ْال ُح َد ْيبِيَِ rة َكتَ َ
صالَ َح َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
َع ْنهُ َما ،قَا َل" :لَ َّما َ
ت َر ُسrواًل لَ ْم نُقَاتِ ْلَ r
ك ،فَقَrrا َل لِ َعلِ ٍّي: ب ُم َح َّم ٌد َر ُسrو ُل هَّللا ِ ،فَقَrrا َل ْال ُم ْشِ rر ُك َ
ون :اَل تَ ْكتُبْ ُم َح َّم ٌد َر ُسrو ُل هَّللا ِ ،لَrْ rو ُك ْن َ فَ َكتَ َ
صالَ َحهُ ْم َعلَى أَ ْن يَ ْ rد ُخ َل هُ َ rو ا ْم ُحهُ ،فَقَا َل َعلِ ٌّيَ :ما أَنَا بِالَّ ِذي أَ ْم َحاهُ ،فَ َم َحاهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ ِد ِهَ ،و َ
ح ،فَقَا َلْ :القِ َرابُ بِ َما فِي ِه".َّان ال ِّساَل ِ ح ،فَ َسأَلُوهُ َما ُجلُب ُ َوأَصْ َحابُهُ ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّامَ ،واَل يَ ْد ُخلُوهَا إِاَّل بِ ُجلُب ِ
َّان ال ِّساَل ِ
ہم سے محمد بن بشrrار نے بیrrان کیrrا ،کہrrا کہ ہم سrے غنrrدر نے بیrrان کیrrا ،کہrrا ہم سrے شrrعبہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
ابواسحاق نے بیان کیا ،انہوں نے براء بن عازب رضی ہللا عنہ سے سنا ،آپ نے بیان کیا کہ جب رسول ہللا صلی ہللا
علیہ وسلم نے حدیبیہ کی صلح( قریش سrrے) کی تrrو اس کی دسrrتاویز علی رضrrی ہللا عنہ نے لکھی تھی۔ انہrrوں نے
اس میں لکھا محمد ہللا کے رسول ( صلی ہللا علیہ وسلم ) کی طرف سے۔ مشرکین نے اس پrrر اعrrتراض کیrrا کہ لفrrظ
محمrrد کے سrrاتھ رسrrول ہللا نہ لکھrrو ،اگrrر آپ رسrrول ہللا ہrrوتے تrrو ہم آپ سrrے لrrڑتے ہی کیrrوں؟ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے علی رضی ہللا عنہ سے فرمایا رسول ہللا کا لفظ مٹا دو ،علی رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں نے کہrrا کہ میں
تو اسے نہیں مٹا سکتا ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے وہ لفظ مٹا دیا اور مشrrرکین کے سrrاتھ اس
شرط پر صلح کی کہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ(آئندہ سال) تین دن کے لیے مکہ آئیں اور ہتھیار میrrان میں رکھ کrrر
www.islamicurdubooks.com 633
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
داخل ہوں ،شاگردوں نے پوچھا کہ جلبان السالح( جس کا یہاں ذکrrر ہے) کیrrا چrrیز ہrrوتی ہے؟ تrrو انہrrوں نے بتایا کہ
میان اور جو چیز اس کے اندر ہوتی ہے( اس کا نام جلبان ہے)۔
حدیث نمبر2699 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل" :ا ْعتَ َم َر
بَ ر ِ قَ ، ع ْنْ البَ َرا ِء ب ِْن َع ِ
از ٍ َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسىَ ، ع ْن إِ ْس َرائِي َلَ ، ع ْن أَبِي إِ ْس َحا َ
اضrاهُ ْم َعلَى أَ ْن يُقِي َم بِهَا
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ِذي ْالقَعَْ rد ِة ،فَrأَبَى أَ ْهُ rل َم َّكةَ أَ ْن يََ rد ُعوهُ يَْ rد ُخ ُل َم َّكةَ َحتَّى قَ َ
النَّبِ ُّي َ
ضى َعلَ ْي ِه ُم َح َّم ٌد َرسُو ُل هَّللا ِ ،فَقَالُوا :اَل نُقِرُّ بِهَا ،فَلَ ْو نَ ْعلَ ُم أَنَّ َ
ك َر ُسrrو ُل ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام ،فَلَ َّما َكتَبُوا ْال ِكتَ َ
اب َكتَبُوا هَ َذا َما قَا َ
ت ُم َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ،قَا َل :أَنَا َرسُو ُل هَّللا َِ ،وأَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ،ثُ َّم قَا َل لِ َعلِ ٍّي :ا ْم ُح َر ُس rو ُل
ك ،لَ ِك ْن أَ ْن َ
هَّللا ِ َما َمنَ ْعنَا َ
ضى َعلَ ْيِ rه ُم َح َّم ُد
ب هَ َذا َما قَا َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِكتَ َ
اب ،فَ َكتَ َ ك أَبَدًا ،فَأ َ َخ َذ َرسُو ُل هَّللا ِ َ
هَّللا ِ ،قَا َل :اَل َ ،وهَّللا ِ اَل أَ ْمحُو َ
بَ ،وأَ ْن اَل يَ ْخ ُر َج ِم ْن أَ ْهلِهَا بِأ َ َح ٍد إِ ْن أَ َرا َد أَ ْن يَتَّبِ َعهَُ ،وأَ ْن اَل يَ ْمنَ َع أَ َحدًا
ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اَل يَ ْد ُخ ُل َم َّكةَ ِساَل ٌح إِاَّل فِي ْالقِ َرا ِ
ضrى اخ rرُجْ َعنَّا فَقَْ rد َم َ ك ْ احبِ َصِ r ضى اأْل َ َج ُل أَتَ ْوا َعلِيًّا ،فَقَrrالُوا :قُrrلْ لِ َ ِم ْن أَصْ َحابِ ِه أَ َرا َد أَ ْن يُقِي َم بِهَا ،فَلَ َّما َد َخلَهَا َو َم َ
ض َ rي
ب َر ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَتَبِ َع ْتهُ ُم ا ْبنَةُ َح ْم َزةَ ،يَا َع ِّم ،يَا َع ِّم ،فَتَنَا َولَهَا َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ
اأْل َ َجلُ ،فَ َخ َر َج النَّبِ ُّي َ
صَ rم فِيهَا َعلِ ٌّيَ ،و َزيٌْ rدَ ،و َج ْعفَrرٌ،
اختَ َ rك ا ْبنَrةَ َع ِّم ِك َح َملَ ْتهَا فَ ْ
السrاَل مُ :دونَ ِ اط َمةَ َعلَ ْيهَا َّ هَّللا ُ َع ْنهُ ،فَأ َ َخ َذ بِيَ ِدهَاَ ،وقَا َل لِفَ ِ
ضrى بِهَا ق بِهَا َو ِه َي ا ْبنَةُ َع ِّميَ ،وقَا َل َج ْعفَرٌ :ا ْبنَةُ َع ِّمي َو َخالَتُهَا تَحْ تِيَ ،وقَrrا َل َز ْيٌ rد :ا ْبنَrةُ أَ ِخي ،فَقَ َ فَقَالَ َعلِ ٌّي :أَنَا أَ َح ُّ
ت ِمنِّي َوأَنَا ِم ْنَ r
كَ ،وقَrrا َل لِ َج ْعفٍَ r
rر: صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َخالَتِهَاَ ،وقَrrا َلْ :ال َخالَrةُ بِ َم ْن ِزلَِ rة اأْل ُ ِّمَ ،وقَrrا َل لِ َعلِ ٍّي :أَ ْن َالنَّبِ ُّي َ
ت أَ ُخونَا َو َم ْواَل نَا". ْت َخ ْلقِي َو ُخلُقِيَ ،وقَا َل لِ َز ْي ٍد :أَ ْن َ أَ ْشبَه َ
موسی نے بیان کیا اسرائیل سے ،ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضrrی ہللا عنہ
ٰ ہم سے عبیدہللا بن
نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ذی قعدہ کے مہینے میں عمrrرہ کrrا احrrرام بانrrدھا۔ لیکن مکہ والrrوں
نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا۔ آخrrر صrrلح اس پrrر ہrrوئی کہ( آئنrrدہ سrrال) آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم مکہ میں تین روز قیام کریں گے۔ جب صلح نامہ لکھا جانے لگا تو اس میں لکھrrا گیrrا کہ یہ وہ صrrلح نrrامہ
ہے جو محمد رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے کیا ہے۔ لیکن مشرکین نے کہا کہ ہم تو اسrrے نہیں مrrانتے۔ اگrrر ہمیں
علم ہو جائے کہ آپ ہللا کے رسول ہیں تو ہم آپ کو نہ روکیں۔ بس آپ صرف محمد بن عبدہللا ہیں۔ آپ صrrلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 634
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم نے فرمایا کہ میں رسول ہللا بھی ہrوں اور محمrrد بن عبrrدہللا بھی ہrوں۔ اس کے بعrد آپ نے علی رضrrی ہللا عنہ
سے فرمایا کہ رسول ہللا کا لفظ مٹا دو ،انہوں نے عرض کیا نہیں ہللا کی قسم! میں تو یہ لفظ کبھی نہ مٹاؤں گrrا۔ آخrrر
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے خود دستاویز لی اور لکھا کہ یہ اس کی دستاویز ہے کہ محمد بن عبدہللا نے اس شرط پر
صلح کی ہے کہ مکہ میں وہ ہتھیار میان میں رکھے بغیر داخل نہ ہوں گے۔ اگر مکہ کrrا کrrوئی شrrخص ان کے سrrاتھ
جانا چاہے گا تو وہ اسے سrاتھ نہ لے جrائیں گے۔ لیکن اگrر ان کے اصrحاب میں سrے کrوئی شrخص مکہ میں رہنrا
چاہے گا تو اسے وہ نہ روکیں گے۔ جب( آئندہ سال) آپ صلی ہللا علیہ وسلم مکہ تشریف لے گئے اور( مکہ میں قیام
کی) مدت پوری ہو گئی تو قریش علی رضی ہللا عنہ کے پrrاس آئے اور کہrrا کہ اپrrنے صrrاحب سrrے کہrrئے کہ مrrدت
پوری ہو گئی ہے اور اب وہ ہمارے یہاں سے چلے جrrائیں۔ چنrrانچہ نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم مکہ سrے روانہ
ہونے لگے۔ اس وقت حمزہ رضrrی ہللا عنہ کی ایک بچی چچrrا چچrrا کrrرتی آئیں۔ علی رضrrی ہللا عنہ نے انہیں اپrrنے
ساتھ لے لیا ،پھر فاطمہ رضی ہللا عنہا کے پاس ہاتھ پکڑ کر الئے اور فرمایا ،اپrنی چچrrا زاد بہن کrrو بھی سrrاتھ لے
لو ،انہوں نے اس کو اپنے ساتھ سوار کر لیا ،پھر علی ،زید اور جعفر rرضی ہللا عنہم کا جھگڑا rہrrوا۔ علی رضrrی ہللا
عنہ نے فرمایا کہ اس کا میں زیادہ مستحق ہوں ،یہ میرے چچrrا کی بچی ہے۔ جعفrrر رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا کہ یہ
میرے بھی چچا کی بچی ہے اور اس کی خrrالہ مrrیرے نکrrاح میں بھی ہیں۔ زید رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا کہ مrrیرے
بھائی کی بچی ہے۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے بچی کی خالہ rکے حق میں فیصلہ کیrا اور فرمایا کہ خrالہ مrاں
کی جگہ ہوتی ہے ،پھر علی رضی ہللا عنہ سے فرمایا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔ جعفر رضrrی ہللا عنہ
سے فرمایا کہ تم صورت اور عادات و اخالق سrrب میں مجھ سrrے مشrrابہ ہrrو۔ زید رضrrی ہللا عنہ سrrے فرمایا کہ تم
ہمارے بھائی بھی ہو اور ہمارے موال بھی۔
ين: ح َم َع ا ْل ُم ْ
ش ِر ِك َ الص ْل ِ
اب ُّ
-7بَ ُ
باب :مشرکین کے ساتھ صلح کرنے کا بیان
فِي ِه َع ْن أَبِي ُس ْفيَ َ
ان.
اس باب میں ابوسفیان رضی ہللا عنہ کی حدیث ہے۔
www.islamicurdubooks.com 635
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2700 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل:
ب َر ِ قَ ،ع ْن ْالبَ َرا ِء ب ِْن َع ِ
از ٍ ان ب ُْن َس ِعي ٍدَ ،ع ْن أَبِي إِ ْس َحا َ
َوقَا َل ُمو َسى ب ُْن َم ْسعُو ٍدَ :ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ
ين يَ ْو َم ْال ُح َد ْيبِيَ ِة َعلَى ثَاَل ثَ ِة أَ ْشيَا َءَ :علَى أَ َّن َم ْن أَتَrrاهُ ِم َن ْال ُم ْشِ rر ِك َ
ين َر َّدهُ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ُم ْش ِر ِك َ
صالَ َح النَّبِ ُّي َ َ
rل َويُقِي َم بِهَا ثَاَل ثَ rةَ أَي ٍَّام َواَل يَ ْ rد ُخلَهَا إِاَّل بِ ُجلُب ِ
َّان ين لَ ْم يَ ُر ُّدوهَُ ،و َعلَى أَ ْن يَ ْ rد ُخلَهَا ِم ْن قَابٍِ r إِلَ ْي ِه ْمَ ،و َم ْن أَتَاهُ ْم ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ
س َونَحْ ِو ِه ،فَ َجا َء أَبُو َج ْن َد ٍل يَحْ ُجُ rل فِي قُيُrrو ِد ِه فََ rر َّدهُ إِلَ ْي ِه ْم ،قَrrا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ :لَ ْم يَrْ rذ ُكرْ ُم َؤ َّملٌ،
ْف َو ْالقَ ْو ِ ال ِّساَل ِ
ح ال َّسي ِ
َع ْن ُس ْفيَ َ َ
ان ،أبَا َج ْن َد ٍلَ ،وقَا َل :إِاَّل بِ ُجلُبِّ ال ِّساَل ِ
ح.
موسی بن مسعود نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان بن سعید نے بیان کیا ،ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن
ٰ
عازب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ مشرکین کے ساتھ تین شرائط پر
کی تھی )1( ،یہ کہ مشرکین میں سے اگر کوئی آدمی آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس آ جائے تو آپ صلی ہللا علیہ
وسلم اسے واپس کر دیں گے۔ لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی مشرکین کے یہاں پناہ لے گا تو یہ لوگ ایسے
شخص کو واپس نہیں کریں گے۔ )2( یہ کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم آئندہ سال مکہ آ سکیں گے اور صرف تین دن
ٹھہریں گے۔ )3( یہ کہ ہتھیار ،تلوار ،تیر وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ چنانچہ
ابوجندل رضی ہللا عنہ( جو مسلمان ہو گئے تھے اور قریش نے ان کو قید کر رکھا تھا) بیڑیوں کو گھسیٹتے ہوئے
آئے ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں( شرائط معاہدہ کے مطابق) مشرکوں کو واپس کر دیا۔ امام بخاری رحمہ
ہللا نے کہا کہ مؤمل نے سفیان سے ابوجندل کا ذکر نہیں کیا ہے اور« إال بجلبان السالح» کے بجائے« إال بجلب
السالح ».کے الفاظ نقل کیے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 636
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2701 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،أَ َّن
انَ ، ح َّدثَنَا فُلَ ْي ٌحَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َرافِ ٍعَ ، ح َّدثَنَاُ س َر ْي ُج ب ُْن النُّ ْع َم ِ
ق َر ْأ َسrهُ ش بَ ْينَrهُ َوبَي َْن ْالبَ ْي ِ
ت ،فَنَ َحَ rر هَ ْديَrهَُ ،و َحلََ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" َخ َر َج ُم ْعتَ ِمرًا ،فَ َحا َل ُكفَّا ُر قَُ rر ْي ٍ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ضاهُ ْم َعلَى أَ ْن يَ ْعتَ ِم َر ْال َعا َم ْال ُم ْقبِ َلَ ،واَل يَحْ ِمَ rل ِس rاَل حًا َعلَ ْي ِه ْم إِاَّل ُس rيُوفًاَ ،واَل يُقِي َم بِهَا إِاَّل َما أَ َحبُّوا،بِ ْال ُح َد ْيبِيَ ِةَ ،وقَا َ
صالَ َحهُ ْم ،فَلَ َّما أَقَا َم بِهَا ثَاَل ثًا أَ َمرُوهُ أَ ْن يَ ْخ ُر َج ،فَ َخ َر َج".
ان َ فَا ْعتَ َم َر ِم َن ْال َع ِام ْال ُم ْقبِ ِل فَ َد َخلَهَا َك َما َك َ
ہم سے محمد بن رافع نے بیان کیا ،کہا ہم سے شریح بن نعمان نے بیان کیا ،کہrrا ہم سrrے فلیح نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے
نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم عمرہ کا احرام بانrrدھ کrrر نکلے،
تو کفار قریش نے آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو بیت ہللا جrrانے سrrے روک دیا۔ اس لrrیے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
قربانی کا جانور حدیبیہ میں ذبح کر دیا اور سر بھی وہیں منڈوا لیrrا اور کفrrار مکہ سrrے آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
اس شرط پر صلح کی تھی کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم آئندہ سال عمrrرہ کrrر سrrکیں گے۔ تلrrواروں کے سrrوا اور کrrوئی
ہتھیار ساتھ نہ الئیں گے۔( اور وہ بھی نیام میں ہوں گی) اور قریش جتنے دن چrrاہیں گے اس سrrے زیادہ مکہ میں نہ
ٹھہrrر سrrکیں گے۔(یعrrنی تین دن) چنrrانچہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے آئنrrدہ سrrال عمrrرہ کیrrا اور شrrرائط کے مطrrابق
آپ صلی ہللا علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے ،پھر جب تین دن گزر چکے تو قریش نے مکے سrrے چلے جrrانے کے
لیے کہا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم وہاں سے واپس چلے آئے۔
حدیث نمبر2702 :
ارَ ، ع ْنَ سه ِْل ب ِْن أَبِي َح ْث َمةَ ، قَا َل :ا ْنطَلَ َ
ق َعبُْ rrد هَّللا ِ ب ُْن َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا بِ ْش ٌرَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ع ْن بُ َشي ِْر ب ِْن يَ َس ٍ
صةُ ب ُْن َم ْسعُو ِد ب ِْن َز ْي ٍد إِلَى َخ ْيبَ َرَ ،و ِه َي يَ ْو َمئِ ٍذ ص ُْلحٌ".
َسه ٍْلَ ،و ُم َحيِّ َ
rیی نے بیrrان کیrrا ،ان سrrے بشrrیر بن یسrrار نے
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے بشر نے بیان کیا ،کہا ہم سے یحٰ r
اور ان سے سہل بن ابی حثمہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ عبدہللا بن سہل اور محیصہ بن مسعود بن زید رضrrی ہللا
عنہما خیبر گئے۔ خیبر کے یہودیوں سے مسلمانوں کی ان دنوں صلح تھی۔
www.islamicurdubooks.com 637
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
الص ْل ِ
ح فِي ال ِّديَ ِة: اب ُّ
-8بَ ُ
باب :دیت پر صلح کرنا ( یعنی قصاص معاف کر کے دیت پر راضی ہو جانا )
حدیث نمبر2703 :
اريُّ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيُ ح َم ْي ٌد ، أَ َّن أَنَ ًسrاَ حَّ rدثَهُ ْم ،أَ َّن الرُّ بَيِّ َع َو ِه َي ا ْبنَrةُ النَّ ْ
ضِ rر َك َسَ rر ْ
ت ص َِح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َ ْن َ
اص ،فَقَrrا َل صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَrrأ َ َم َرهُ ْم بِ ْالقِ َ
صِ r شَ ،وطَلَبُوا ْال َع ْف َو ،فَأَبَ ْوا ،فَأَتَ ْوا النَّبِ َّ
ي َ اريَ ٍة ،فَطَلَبُوا اأْل َرْ َ
ثَنِيَّةَ َج ِ
ق اَل تُ ْك َس ُر ثَنِيَّتُهَrrا ،فَقَrrا َل :يَا أَنَسُ ِ ،كتَrrابُ
ك بِ ْال َح ِّ
أَنَسُ ب ُْن النَّضْ ِر :أَتُ ْك َس ُر ثَنِيَّةُ الرُّ بَي ِِّع يَا َرسُو َل هَّللا ِ ؟ اَل َ ،والَّ ِذي بَ َعثَ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :إِ َّن ِم ْن ِعبَrrا ِد هَّللا ِ َم ْن لَrْ rو أَ ْق َسَ rم َعلَى هَّللا ِ
ض َي ْالقَ ْو ُم َو َعفَ ْوا ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ هَّللا ِ ْالقِ َ
صاصُ ،فَ َر ِ
ض َي ْالقَ ْو ُم َوقَبِلُوا اأْل َرْ َ
ش. اريُّ َ ، ع ْنُ ح َم ْي ٍدَ ، ع ْن أَنَ ٍ
س ، فَ َر ِ أَل َبَ َّرهُ"َ .زا َدْ الفَ َز ِ
ہم سے محمد بن عبدہللا انصاری نے بیان کیا ،کہا مجھ سے حمیrrد نے بیrrان کیrrا اور ان سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے
بیان کیا کہ نضر کی بیٹی ربیع رضی ہللا عنہا نے ایک لrrڑکی کے دانت تrrوڑ دئrrیے۔ اس پrrر لrrڑکی والrrوں نے تrrاوان
مانگا اور ان لوگوں نے معافی چاہی ،لیکن معاف کرنے سے انہوں نے انکار کیrrا۔ چنrrانچہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں حاضر rہوئے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے بدلہ لینے کا حکم دیا۔( یعنی ان کا بھی دانت توڑ دیا
جائے) انس بن نضر رضی ہللا عنہ نے عرض کیا ،یا رسول ہللا! ربیع کا دانت کس طرح توڑا جا سکے گا۔ نہیں اس
ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ،اس کا دانت نہیں توڑا جrrائے گrrا۔ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا انس! کتاب ہللا کا فیصلہ تو بدلہ لینے( قصاص) ہی کا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ راضی ہو گrrئے اور
معاف کر دیا۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہللا کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ ہللا کی قسrrم کھrrا
تعالی خود ان کی قسم پوری کرتا ہے۔ فزاری نے( اپنی روایت میں) حمید سے ،اور انہوں نے انس رضrrی
ٰ لیں تو ہللا
ہللا عنہ سے یہ زیادتی نقل کی ہے کہ وہ لوگ راضی ہو گئے اور تاوان لے لیا۔
www.islamicurdubooks.com 638
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :حسن بن علی رضی ہللا عنہ کے متعلق نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میرا یہ
تعالی مسلمانوں کے دو بڑےٰ بیٹا ہے مسلمانوں کا سردار ہے اور شاید اس کے ذریعہ ہللا
گروہوں میں صلح کرا دے
َوقَ ْولِ ِه َج َّل ِذ ْك ُرهُ :فَأَصْ لِحُوا بَ ْينَهُ َما سورة الحجرات آية .9
اور ہللا پاک کا سورۃ الحجرات میں یہ ارشاد پس دونوں میں صلح کرا دو۔
حدیث نمبر2704 :
ْتْ ال َح َس َن ، يَقُولُ" :ا ْستَ ْقبَ َل َوهَّللا ِ ْال َح َسُ rrن ب ُْن
انَ ، ع ْن أَبِي ُمو َسى ، قَا َلَ :س ِمع ُ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
ب اَل تُ َولِّي َحتَّى تَ ْقتُ َل أَ ْق َرانَهَا ،فَقَا َل لَهُ
اص :إِنِّي أَل َ َرى َكتَائِ َ
ال ،فَقَا َل َع ْمرُو ب ُْن ْال َع ِ
ال ْال ِجبَ ِ
ب أَ ْمثَ ِ
اويَةَ بِ َكتَائِ َ
َعلِ ٍّي ُم َع ِ
ُ
ور النَّ ِ
اس بِنِ َس rائِ ِه ْم ان َوهَّللا ِ َخ ْي َر ال َّر ُجلَي ِْن ،أَيْ َع ْمرُو إِ ْن قَتَ َل هَؤُاَل ِء هَؤُاَل ِء َوهَؤُاَل ِء هَؤُاَل ِء َم ْن لِي بِrrأ ُم ِ اويَةَُ :و َك َ
ُم َع ِ
سَ :ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن َسُ rم َرةََ ،و َع ْبَ rد هَّللا ِ ب َْن َعrrا ِم ِر ث إِلَ ْي ِه َر ُجلَي ِْن ِم ْن قُ َر ْي ٍ
ش ِم ْن بَنِي َع ْب ِد َش ْم ٍ ض ْي َعتِ ِه ْم ،فَبَ َع َ
َم ْن لِي بِ َ
ضا َعلَ ْي ِهَ ،وقُواَل لَهَُ ،و ْ
اطلُبَا إِلَ ْي ِه ،فَأَتَيَاهُ ،فَ َدخَاَل َعلَ ْيِ rه فَتَ َكلَّ َما َوقَrااَل لَrهُ ب ِْن ُك َري ٍْز ،فَقَا َلْ :اذهَبَا إِلَى هَ َذا ال َّرج ُِل فَا ْع ِر َ
ت فِي الَ ،وإِ َّن هَ ِذ ِه اأْل ُ َّمةَ قَ ْ rد َعrrاثَ ْ
ص ْبنَا ِم ْن هَ َذا ْال َم ِ ب قَ ْد أَ َ
فَطَلَبَا إِلَ ْي ِه ،فَقَا َل لَهُ َما ْال َح َس ُن ب ُْن َعلِ ٍّي :إِنَّا بَنُو َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ
ك َويَ ْسrأَلُ َ
ك ،قَrrا َل :فَ َم ْن لِي بِهََ rذا ؟ قَrااَل :نَحْ ُن لََ r
ك بِِ rه ،فَ َما طلُبُ إِلَ ْيَ rك َك َذا َو َكَ rذاَ ،ويَ ْ
ْرضُ َعلَ ْي َ ِد َمائِهَا ،قَااَل :فَإِنَّهُ يَع ِ
ص rلَّى ْت أَبَا بَ ْك َرةَ ، يَقُrrولَُ :رأَي ُ
ْت َر ُس rو َل هَّللا ِ َ صالَ َحهُ ،فَقَا َلْ ال َح َس ُنَ : ولَقَ ْد َس ِمع ُك بِ ِه ،فَ َ َسأَلَهُ َما َش ْيئًا إِاَّل قَااَل نَحْ ُن لَ َ
اس َمَّ rرةً َو َعلَ ْيِ rه أُ ْخَ rرىَ ،ويَقُrrولُ :إِ َّن هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِرَ ،و ْال َح َس ُن ب ُْن َعلِ ٍّي إِلَى َج ْنبِ ِهَ ،وهُ َو يُ ْقبُِ rل َعلَى النَّ ِ
ين" .قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ :قَrrا َل لِي َعلِ ُّي ب ُْن َع ْب ِ rد
ا ْبنِي هَ َذا َسيِّ ٌدَ ،ولَ َع َّل هَّللا َ أَ ْن يُصْ لِ َح بِ ِه بَي َْن فِئَتَي ِْن َع ِظي َمتَي ِْن ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ
ع ْال َح َس ِن ِم ْنأَبِي بَ ْك َرةَ بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ
ث. هَّللا ِ :إِنَّ َما ثَبَ َ
ت لَنَا َس َما ُ
rی نے بیrrان کیrrا
ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ،ان سے ابوموسٰ r
کہ میں نے امrrrام حسrrrن بصrrrری سrrrے سrrrنا ،وہ بیrrrان کrrrرتے تھے کہ قسrrrم ہللا کی جب حسrrrن بن علی رضrrrی ہللا
عنہما( معاویہ رضی ہللا عنہ کے مقابلے میں) پہاڑوں میں لشکر لے کر پہنچے ،تو عمرو بن العاص رضrrی ہللا عنہ
نے کہا( جو امیر معاویہ رضی ہللا عنہ کے مشیر خاص تھے) کہ میں ایسا لشکر دیکھ رہا ہوں جrrو اپrrنے مقابrrل کrrو
www.islamicurdubooks.com 639
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نیست و نrrابود کrrیے بغrیر واپس نہ جrrائے گrrا۔ معrrاویہ رضrrی ہللا عنہ نے اس پrrر کہrrا اور قسrrم ہللا کی ،وہ ان دونrوں
اصحاب میں زیادہ اچھے تھے ،کہ اے عمرو! اگر اس لشکر نے اس لشکر کو قتل کر دیا ،یا اس نے اس کو قتل کrrر
تعالی کی بارگاہ میں)لوگrrوں کے امrrور( کی جrrواب دہی کے لrrیے) مrrیرے سrrاتھ کrrون ذمہ داری لے گrrا،
ٰ دیا ،تو( ہللا
لوگوں کی بیوہ عورتوں کی خبرگrrیری کے سلسrrلے میں مrrیرے سrrاتھ کrrون ذمہ دار ہrrو گrrا۔ لوگrrوں کی آل اوالد کے
سلسلے میں میرے ساتھ کون ذمہ دار ہو گا۔ آخر معاویہ رضی ہللا عنہ نے حسن رضrrی ہللا عنہ کے یہrrاں قrrریش کی
شاخ بنو عبد شمس کے دو آدمی بھیجے۔ عبدالرحمٰ ن بن سمرہ اور عبدہللا بن عامر بن کریز ،آپ نے ان دونrrوں سrrے
فرمایا کہ حسن بن علی رضی ہللا عنہ کے یہاں جاؤ اور ان کے سامنے صلح پیش کرو ،ان سے اس پر گفتگrrو کrrرو
اور فیصلہ انہیں کی مرضی پر چھوڑ دو۔ چنانچہ یہ لوگ آئے اور آپ سے گفتگو کی اور فیصلہ آپ ہی کی مرضrrی
پر چھوڑ دیا۔ حسن بن علی رضی ہللا عنہ نے فرمایا ،ہم بنو عبدالمطلب کی اوالد ہیں اور ہم کو خالفت کی وجہ سے
روپیہ پیسہ خرچ کرنے کی عادت ہو گئی ہے اور ہمارے سrrاتھ یہ لrrوگ ہیں ،یہ خrrون خrrرابہ کrrرنے میں طrrاق ہیں،
بغیر روپیہ دئیے ماننے والے نہیں۔ وہ کہنے لگے امیر معاویہ رضی ہللا عنہ آپ کو اتنا اتنا روپیہ دینے پrrر راضrrی
ہیں اور آپ سے صلح چاہتے ہیں۔ فیصلہ آپ کی مرضی پر چھوڑا ہے اور آپ سے پوچھا ہے۔ حسن رضrrی ہللا عنہ
نے فرمایا کہ اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ ان دونrrوں قاصrrدوں نے کہrrا کہ ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔ حسrrن نے جس
چیز کے متعلق بھی پوچھا ،تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔ آخر آپ نے صلح کر لی ،پھر فرمایا کہ
میں نے ابوبکرہ رضی ہللا عنہ سے سنا تھا ،وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو منrrبر
پر یہ فرماتے سنا ہے اور حسن بن علی رضrrی ہللا عنہمrrا آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے پہلrrو میں تھے ،آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی حسن رضی ہللا عنہ کی طرف اور فرماتے کہ مrrیرا یہ بیٹrrا
rالی مسrrلمانوں کے دو عظیم گروہrrوں میں صrrلح کrrرائے گrrا۔ امrrام بخrrاری
سردار ہے اور شrrاید اس کے ذریعہ ہللا تعٰ r
رحمہ ہللا نے کہا مجھ سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیrrا کہ ہمrrارے نزدیک اس حrrدیث سrrے حسrrن بصrrری کrrا
ابوبکرہ رضی ہللا عنہ سے سننا ثابت ہوا ہے۔
الص ْل ِ
ح: شي ُر ا ِإل َما ُم بِ ُّ
اب َه ْل يُ ِ
-10بَ ُ
www.islamicurdubooks.com 640
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
انَ ، ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َس ِ rعي ٍدَ ، ع ْن أَبِي الرِّ َجِ r
rال ُم َح َّم ِد س ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي أَ ِخيَ ، ع ْنُ س rلَ ْي َم َ َح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،تَقُولُ" َس ِم َع َر ُسrrو ُل هَّللا ِ تَ :س ِمع ُ
ْتَ عائِ َشةََ ر ِ ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ، أَنَّأ ُ َّمهَُ ع ْم َرةَ بِ ْن َ
ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ، قَالَ ْ
حدیث نمبر2706 :
ج ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِيَ ع ْبُ rد هَّللا ِ ب ُْن َك ْع ِ َ َح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْرَ ، حَّ rدثَنَا اللَّي ُ
ب ب ِْن rر ب ِْن َربِي َع rةََ ، ع ِن اأْل ْعَ rر ِ ْثَ ، ع ْنَ ج ْعفَِ r
ان لَهُ َعلَى َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َح ْد َر ٍد اأْل َ ْسrلَ ِم ِّي َمrالٌ ،فَلَقِيَrهُ ،فَلَ ِز َم rهُ َحتَّى ارْ تَفَ َع ْ
ت ب ب ِْن َمالِ ٍك" ، أَنَّهُ َك َ َمالِ ٍكَ ، ع ْنَ ك ْع ِ
ف ف ،فَأ َ َخَ rذ نِ ْ
صَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َل :يَا َكعْبُ ،فَأ َ َشا َر بِيَ ِد ِهَ ،كأَنَّهُ يَقُولُ :النِّ ْ
صَ r أَصْ َواتُهُ َما ،فَ َم َّر بِ ِه َما النَّبِ ُّي َ
ك نِصْ فًا".
َما لَهُ َعلَ ْي ِه َوتَ َر َ
www.islamicurdubooks.com 641
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے جعفر بن ربیعہ نے ،ان سے اعرج نے بیان
ٰ ہم سے
کیا کہ مجھ سے عبدہللا بن کعب بن مالک نے بیrان کیrا اور ان سrے کعب بن مالrک رضrی ہللا عنہ نے کہ عبrدہللا بن
حدرد اسلمی رضی ہللا عنہ پر ان کا قرض تھا ،ان سے مالقrrات ہrrوئی تrrو انہrrوں نے ان کrrا پیچھrrا کیrrا( ،آخrrر تکrrرار
میں) دونوں کی آواز بلند ہو گئی۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم ادھر سrrے گrrزرے تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا ،اے کعب! اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا ،جیسے آپ کہہ رہے ہوں کہ آدھا( قرض کم کrrر دے) چنrrانچہ انہrrوں
نے آدھا قرض چھوڑ دیا اور آدھا لیا۔
اق ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْع َمٌ rرَ ، ع ْن هَ َّم ٍامَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، ُور ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد ال َّر َّز ِ
ق ب ُْن َم ْنص ٍ
َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
ص َدقَةٌُ ،ك َّل يَ ْو ٍم تَ ْ
طلُ ُع فِي ِه َّ
الش ْ rمسُ يَ ْعِ rد ُل صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمُ " :كلُّ ُساَل َمى ِم َن النَّاس َعلَ ْي ِه َ
قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا َ
ص َدقَةٌ". بَي َْن النَّ ِ
اس َ
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ،کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ،کہا ہم کو معمر نے خبر دی ہمام سے اور
ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے بدن کے( تین سrrو
ساٹھ جوڑوں میں سے) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صrrدقہ واجب ہے جس میں سrrورج طلrrوع ہوتrrا ہے اور لوگrrوں کے
درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔
www.islamicurdubooks.com 642
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2708 :
ِّث أَنَّهُ
rان يُ َح rد ُ rر" ، أَ َّنُّ
الزبَ ْيَ rرَ كَ r الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َرنِي عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ
الزبَ ْيِ r ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ع ِنُّ
َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
اج ِم َن ْال َح َّر ِةَ ،كانَا يَ ْسقِيَ ِ
ان بِ ِه صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ِش َر ٍ
ُول هَّللا ِ َ
ار قَ ْد َش ِه َد بَ ْدرًا إِلَى َرس ِ ص ِص َم َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ
َخا َ
اريُّ ،
صِ r ب اأْل َ ْن َضَ r ك ،فَ َغ ِ ْق يَا ُزبَ ْيرُ ،ثُ َّم أَرْ ِسلْ إِلَى َجِ r
rار َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ْل ُّزبَي ِْر :اس ِ
ِكاَل هُ َما ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ق ،ثُ َّم احْ بِسْ اسِ rصrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم ،ثُ َّم قَrا َلْ : ُول هَّللا ِ َ
ك ؟ فَتَلَ َّو َن َوجْ هُ َرس ِ فَقَا َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِْ ،
آن َك َ
ان اب َْن َع َّمتِ َ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rهان َرسُو ُل هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِحينَئِ ٍذ َحقَّهُ لِ ْل ُّزبَي ِْرَ ،و َك َ
َحتَّى يَ ْبلُ َغ ْال َج ْد َر ،فَا ْستَ ْو َعى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه
اريُّ َر ُسrو َل هَّللا ِ َ اريِّ ،فَلَ َّما أَحْ فَrظَ اأْل َ ْن َ ي َس َع ٍة لَهُ َولِأْل َ ْن َ ْ ك أَ َشا َر َعلَى ُّ َو َسلَّ َم قَ ْب َل َذلِ َ
صِ r ص ِ الزبَي ِْر بِ َرأ ٍ
ت إِاَّل فِي الزبَيْrرَُ :وهَّللا ِ َما أَحْ ِسrبُ هَِ rذ ِه اآْل يَrةَ نََ rزلَ ْ
يح ْال ُح ْك ِم" .قَا َل عُرْ َوةُ :قَا َل ُّ ص ِر ِ َو َسلَّ َم ا ْستَ ْو َعى لِ ْل ُّزبَي ِْر َحقَّهُ فِي َ
ك فِي َما َش َج َر بَ ْينَهُ ْم سورة النساء آية 65اآْل يَةَ.
ون َحتَّى يُ َح ِّك ُمو َ
ك ال ي ُْؤ ِمنُ َ َذلِ َ
ك فَال َو َربِّ َ
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ،کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ،ان سrrے زہrrری نے بیrrان کیrrا ،انہیں عrrروہ بن زبrrیر نے
خبر دی کہ زبیر رضی ہللا عنہ بیان کرتے تھے کہ ان میں اور ایک انصrrاری صrrحابی میں جrrو بrrدر کی لrrڑائی میں
بھی شریک تھے ،مدینہ کی پتھریلی زمین کی نالی کے بارے میں جھگڑا ہوا۔ وہ اپنا مقدمہ رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کی خدمت میں لے گئے۔ دونوں حضرات اس نالے سے( اپنے باغ)سیراب کیا کرتے تھے۔ رسول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے فرمایا ،زبیر! تم پہلے سیراب کر لو ،پھر اپنے پڑوسی کو بھی سیراب کرنے دو ،اس پر انصاری کrrو
غصہ آ گیا اور کہا ،یا رسrول ہللا! اس وجہ سrے کہ یہ آپ کی پھrوپھی کے لrڑکے ہیں۔۔ اس پrر رسrول ہللا صrلی ہللا
علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ،اے زبrrیر! تم سrrیراب کrrرو اور پrrانی
کو( اپنے باغ میں) اتنی دیر تک آنے دو کہ دیوار تک چڑھ جائے۔ اس مرتبہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے زبیر
رضی ہللا عنہ کو ان کا پورا حق عطا فرمایا ،اس سے پہلے آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ایسا فیصلہ کیا تھا ،جس میں
زبیر رضی ہللا عنہ اور انصاری صحابی دونrrوں کی رعrrایت تھی۔ لیکن جب انصrrاری نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کو غصہ دالیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے زبیر رضی ہللا عنہ کو قانون کے مطrrابق پrrورا حrrق عطrrا فرمایا۔
عروہ نے بیان کیا کہ زبیر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا ،قسrrم ہللا کی! مrrیرا خیrrال ہے کہ یہ آیت« فال وربك ال يؤمنrrون
حتى يحكموك فيما شجر بينهم»اسی واقعہ پر نازل ہrrوئی تھی پس ہرگrrز نہیں! تrrیرے رب کی قسrrم ،یہ لrrوگ اس وقت
www.islamicurdubooks.com 643
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
تک مومن نہ ہوں گے جب تک اپنے اختالفات میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے فیصلے کو دل و جrrان سrrے تسrrلیم نہ
کر لیں ۔
حدیث نمبر2709 :
انَ ، ع ْنَ جrrابِ ِر ب ِْن َعبِْ rrد ْسَ rr ب ب ِْن َكي َبَ ، حَّ rrدثَنَاُ عبَيُْ rrد هَّللا َِ ، ع ْنَ و ْه ِ ارَ ، حَّ rrدثَنَاَ عبُْ rrد ْال َوهَّا ِ َحَّ rrدثَنِيُ م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّشٍ rr
ت َعلَى ُغ َر َمائِ ِه أَ ْن يَأْ ُخ ُذوا التَّ ْمَ rر بِ َما َعلَ ْيِ rه ،فَrrأَبَ ْواَ ،ولَ ْم ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :تُ ُوفِّ َي أَبِي َو َعلَ ْي ِه َدي ٌْن فَ َع َرضْ ُ اللَّ ِه َر ِ
ت ض ْ rعتَهُ فِي ْال ِمرْ بَ ِ rد آ َذ ْن َ
ك لَهُ ،فَقَا َل :إِ َذا َج َد ْدتَهُ فَ َو َ ت َذلِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َذ َكرْ ُ
ي َ يَ َر ْوا أَ َّن فِي ِه َوفَا ًء ،فَأَتَي ُ
ْت النَّبِ َّ
س َعلَ ْي ِه َو َد َعا بِ ْالبَ َر َك ِة ،ثُ َّم قَrrا َل :ا ْد ُ
ع ُغ َر َمrrا َء َ
ك صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َجا َء َو َم َعهُ أَبُو بَ ْك ٍرَ ،و ُع َمرُ ،فَ َجلَ َ
َرسُو َل هَّللا ِ َ
ض َل ثَاَل ثَةَ َع َش َر َو ْسقًا َسْ rب َعةٌ َعجَْ rوةٌ َو ِسrتَّةٌ لَrْ rو ٌن أَ ْو ِسrتَّةٌ ض ْيتُهَُ ،وفَ َ ت أَ َحدًا لَهُ َعلَى أَبِي َدي ٌْن إِاَّل قَ َ
فَأ َ ْوفِ ِه ْم ،فَ َما تَ َر ْك ُ
ت أَبَا ك ،فَقَrrا َل :ا ْئ ِ ض ِح َك لَهُ فَ َ ت َذلِ َب ،فَ َذ َكرْ ُصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ْغ ِر َ
ُول هَّللا ِ َ
ْت َم َع َرس ِ َعجْ َوةٌ َو َس ْب َعةٌ لَ ْو ٌن ،فَ َوافَي ُ
صrنَ َع أَ ْن َسrيَ ُك ُ
ون َذلَِ r
ك". صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم َما َ بَ ْك ٍرَ ،و ُع َم َر فَأ َ ْخبِرْ هُ َما ،فَقَااَل :لَقَ ْد َعلِ ْمنَا إِ ْذ َ
صrنَ َع َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
ك أَبِي َعلَ ْيِ rه ثَاَل ثِ َ
ين كَ ،وقَrrا َلَ :وتَ َ rر َ صاَل ةَ ْال َعصْ ِرَ ،ولَ ْم يَ ْذ ُكرْ أَبَا بَ ْك ٍر َواَل َ
ضِ rح َ بَ ، ع ْنَ جابِ ٍرَ َوقَا َلِ ه َشا ٌمَ : ع ْن َو ْه ٍ
صاَل ةَ ُّ
الظه ِْر. بَ ، ع ْنَ جابِ ٍرَ قَ : ع ْنَ و ْه ٍَو ْسقًا َد ْينًاَ .وقَا َل اب ُْن إِ ْس َحا َ
www.islamicurdubooks.com 644
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ،ان سے عبیدہللا نے بیان کیrrا ،ان سrrے وہب
بن کیسان نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ میرے والد جب شہید ہوئے تو ان پر قرض
تھا۔ میں نے ان کے قرض خواہوں کے سامنے یہ صورت رکھی کہ قرض کے بrrدلے میں وہ( اس سrrال کی کھجrrور
کے) پھل لے لیں۔ انہوں نے اس سے انکار کیا ،کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سrے قrرض پrورا نہیں ہrو سrکے گrا،
میں نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی خrrدمت میں حاضrر rہrrوا اور آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrے اس کrrا ذکrrر کیrrا۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب پھل توڑ کر مربد( وہ جگہ جہاں کھجور خشک کرتے تھے) میں جمع کrrر
دو( تو مجھے خبر دو)چنانچہ میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو خrrبر دی۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم تشrrریف الئے۔
ساتھ میں ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما بھی تھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم وہrrاں کھجrور کے ڈھیر پrر بیٹھے اور
اس میں برکت کی دعا فرمائی ،پھر فرمایا کہ اب اپنے قرض خواہوں کو بال ال اور ان کا قرض ادا کrrر دے ،چنrrانچہ
کوئی شخص ایسا باقی نہ رہا جس کا میرے باپ پر قرض رہا اور میں نے اسے ادا نہ کر دیا ہو۔ پھر بھی تیرہ وسق
کھجور باقی بچ گئی۔ سات وسق عجوہ میں سے اور چھ وسق لون میں سے ،یا چھ وسrrق عجrrوہ میں سrrے اور سrrات
وسق لون میں سے ،بعد میں میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے مغrrرب کے وقت جrrا کrrر مال اور آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہنسے اور فرمایا ،ابوبکر اور عمrrر کے یہrrاں جrrا کrrر انہیں
بھی یہ واقعہ بتا دو۔ چنانچہ میں نے انہیں بتالیا ،تو انہوں نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو جrrو کرنrrا تھrrا
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے وہ کیا۔ ہمیں جبھی معلوم ہو گیا تھا کہ ایسا ہی ہو گrrا۔ ہشrrام نے وہب سrrے اور انہrrوں نے
جابر سے عصر کے وقت( جابر رضی ہللا عنہ کی حاضری کا) ذکر کیا ہے اور انہوں نے نہ ابوبکر رضی ہللا عنہ
کا ذکر کیا اور نہ ہنسنے کا ،یہ بھی بیان کیا کہ( جابر رضی ہللا عنہ نے کہا) میرے والد اپنے اوپر تیس وسق قرض
چھوڑ گئے تھے اور ابن اسحاق نے وہب سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے ظہر کی نماز کا ذکر کیا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 645
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2710 :
ان ب ُْن ُع َم َر ، أَ ْخبَ َرنَا يُونُسُ َ ، وقَا َل اللَّي ُ
ْثَ : ح َّدثَنِي يُونُسُ َ ، ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ
ب، َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ ع ْث َم ُ
اضrى اب َْن أَبِي َحْ rد َر ٍد َد ْينًا َكَ r
rان لَrهُ َعلَ ْيِ rه فِي َعهِْ rد rك أَ ْخبََ rرهُ" ،أَنَّهُ تَقَ َ ب ، أَ َّنَ كع َ
ْب ب َْن َمالٍِ r أَ ْخبَ َرنِيَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َك ْع ٍ
ت أَصْ َواتُهُ َما َحتَّى َسِ rم َعهَا َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rه َو َسrلَّ َم صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َمس ِْج ِد ،فَارْ تَفَ َع ْ
ُول هَّللا ِ َ
َرس ِ
rك، ْب ب َْن َمالٍِ r ف حُجْ َرتِِ rه ،فَنَrrا َدى َكع َ ف ِسجْ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَ ْي ِه َما َحتَّى َك َش َ
ت ،فَ َخ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ َوهُ َو فِي بَ ْي ٍ
ت يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ ،فَقَrrا َل الشْ r
ط َر ،فَقَrrا َل َكعْبٌ :قَْ rد فَ َع ْل ُ ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،فَأ َ َشا َر بِيَ ِد ِه أَ ْن َ
ض ِع َّ فَقَا َل :يَا َكعْبُ ،فَقَا َل :لَبَّ ْي َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :قُ ْم فَا ْق ِ
ض ِه". َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ،کہا ہم سے عثمrrان بن عمrر نے بیrان کیrrا ،انہیں یونس نے خrrبر دی اور
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ،ان سے ابن شہاب نے ،انہیں عبدہللا بن کعب نے خبر دی اور انہیں
کعب بن مالک رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی ہللا عنہ سے اپنا قرض طلب کیا ،جو ان
کے ذمہ تھا۔ یہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے عہد مبارک کا واقعہ ہے۔ مسجد کے اندر ان دونrrوں کی آواز اتrrنی
بلند ہrrو گrrئی کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے بھی سrrنی۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اس وقت اپrrنے حجrrرے میں
تشریف رکھتے تھے۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم باہر آئے اور اپنے حجرہ کا پردہ اٹھا کر کعب بن مالک رضrrی
ہللا عنہ کو آواز دی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پکارا اے کعب! انہوں نے کہا یا رسrrول ہللا ،میں حاضrrر ہrrوں۔ پھrrر
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا معاف کر دے۔ کعب رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا کہ
میں نے کر دیا یا رسول ہللا! آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے( ابن ابی حدرد رضی ہللا عنہ سrrے) فرمایا کہ اب اٹھrrو اور
قرض ادا کر دو۔
www.islamicurdubooks.com 646
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الشروط
کتاب شرائط کے مسائل کا بیان
سالَ ِم َواألَ ْح َك ِام َوا ْل ُمبَايَ َع ِة: اب َما يَ ُجو ُز ِم َن ال ُّ
ش ُرو ِط فِي ا ِإل ْ -1بَ ُ
باب :اسالم میں داخل ہوتے وقت اور معامالت بیع وشراء میں کون سی شرطیں لگانا جائز ہے ؟
حدیث نمبر2712 - 2711 :
ْrrر ، أَنَّهُ ب ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rrرنِي عُrrرْ َوةُ ب ُْن ُّ
الزبَي ِ ْrrرَ ، حَّ rrدثَنَا اللَّي ُ
ْثَ ، ع ْنُ عقَي ٍ
ْrrلَ ، ع ِن اب ِْن ِشrrهَا ٍ َحَّ rrدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم،
ول هَّللا ِ َ ان َع ْن أَصْ َحا ِ
ب َر ُس ِ r انَ ، و ْال ِم ْس َو َر ب َْن َم ْخ َر َمةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،ي ُْخبِ َر ِ َس ِم َع َمرْ َو َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم أَنَّهُ اَل
ان فِي َما ا ْشتَ َرطَ ُسهَ ْي ُل ب ُْن َع ْم ٍرو َعلَى النَّبِ ِّي َ قَا َل" :لَ َّما َكاتَ َ
ب ُسهَ ْي ُل ب ُْن َع ْم ٍرو يَ ْو َمئِ ٍذ َك َ
ضrوا ِم ْنrهُ، rرهَ ْال ُم ْؤ ِمنَُ r
rون َذلَِ r
ك َوا ْمتَ َع ُ ك إِاَّل َر َد ْدتَهُ إِلَ ْينَاَ ،و َخلَّي َ
ْت بَ ْينَنَا َوبَ ْينَrهُ ،فَ َكِ r ان َعلَى ِدينِ َ ك ِمنَّا أَ َح ٌدَ ،وإِ ْن َك َيَأْتِي َ
ك ،فَ َر َّد يَ ْو َمئِ ٍذ أَبَا َج ْن َد ٍل إِلَى أَبِي ِه ُسهَي ِْل ب ِْن َع ْم ٍ
rرو، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َذلِ َ َوأَبَى ُسهَ ْي ٌل إِاَّل َذلِ َ
ك ،فَ َكاتَبَهُ النَّبِ ُّي َ
ت أُ ُّم ُك ْلثُ ٍ
rوم تَ ،و َكrانَ ْ rاج َرا ٍ
rات ُمهَ ِ rان ُم ْسrلِ ًماَ ،و َجrا َء ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ ك ْال ُم َّد ِة َوإِ ْن َك َ َولَ ْم يَأْتِ ِه أَ َح ٌد ِم َن الرِّ َج ِ
ال إِاَّل َر َّدهُ فِي تِ ْل َ
ق ،فَ َجrrا َء أَ ْهلُهَا يَ ْس rأَلُ َ
ون صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َمئِ ٍذ َو ِه َي َعrrاتِ ٌ ت ُع ْقبَةَ ب ِْن أَبِي ُم َعي ٍْط ِم َّم ْن َخ َر َج إِلَى َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ بِ ْن ُ
ت
اج َرا ٍ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَرْ ِج َعهَا إِلَ ْي ِه ْم ،فَلَ ْم يَرْ ِج ْعهَا إِلَ ْي ِه ْم لِ َما أَ ْن َز َل هَّللا ُ فِي ِه َّن إِ َذا َجا َء ُك ُم ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ
ات ُمهَ ِ النَّبِ َّ
ي َ
فَا ْمتَ ِحنُوهُ َّن هَّللا ُ أَ ْعلَ ُم بِإِي َمانِ ِه َّن إِلَى قَ ْولِ ِه َوال هُ ْم يَ ِحلُّ َ
ون لَه َُّن سورة الممتحنة آية .10
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ،ان سے عقیل نے ،ان سے ابن شrrہاب نے بیrrان کیrrا،
ٰ ہم سے
انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی ،انہوں نے خلیفہ مروان اور مسور بن مخrrرمہ رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا ،یہ دونrrوں
حضرات اصحاب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے خبر دیتے تھے کہ جب سrہیل بن عمrرو نے( حrrدیبیہ میں کفrrار
قریش کی طرف سے معاہدہ صلح) لکھوایا تو جو شرائط نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے سrrامنے سrrہیل نے رکھی
تھیں ،ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں( فرار ہو کر) چال جائے خrrواہ وہ
آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہو گا۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کر رہے تھے اور
اس پر انہیں دکھ ہوا تھا۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی۔ آخر آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے اسrrی
www.islamicurdubooks.com 647
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
شرط پر صلح نامہ لکھوا لیا۔ اتفاق سے اسی دن ابوجندل رضrrی ہللا عنہ کrrو جrrو مسrrلمان ہrrو کrrر آیا تھا( معاہrrدہ کے
تحت بادل ناخواستہ) ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کر دیا گیrrا۔ اسrrی طrrرح مrrدت صrrلح میں جrrو مrrرد بھی
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں( مکہ سے بھاگ کر آیا) آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اسے ان کے حrrوالے کrrر
دیا۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہجrrرت کrrر کے آ گrrئی تھیں ،ام کلثrrوم بنت
عقبہ بن ابی معیط رضی ہللا عنہا بھی ان میں شامل تھیں جو اسی دن( مکہ سے نکل کر) آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی
خدمت میں آئی تھیں ،وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رسrول ہللا صrلی ہللا علیہ وسrلم سrے ان کی
واپسی کا مطالبہ کیا ،تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں ان کے حrrوالے نہیں فرمایا ،بلکہ عورتrrوں کے متعلrrق ہللا
تعالی( سورۃ الممتحنہ میں) ارشاد فرما چکا تھا {« إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات rفrامتحنوهن هللا أعلم بإيمrانهن } إلى
ٰ
قوله { وال هم يحلون لهن } ».جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہجrrرت کrrر کے پہنچیں تrrو پہلے تم ان کrrا امتحrrان
تعالی کے اس ارشاد تک کہ کفار rو مشرکین
ٰ تعالی ہی ہے۔ ہللا
ٰ لے لو ،یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے واال ہللا
ان کے لیے حالل نہیں ہیں الخ۔
حدیث نمبر2713 :
rان يَ ْمتَ ِحنُه َُّن بِهَِ rذ ِه اآْل يَِ rة يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ
ين آ َمنُrrوا إِ َذا قَا َل عُرْ َوةُ :فَأ َ ْخبَ َر ْتنِي َعائِ َشةُ ،أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ
ت فَا ْمتَ ِحنُوهُ َّن سورة الممتحنة آية 10إِلَى َغفُrrو ٌر َر ِحي ٌم سrrورة الممتحنة آية ،12قَrrا َل
اج َرا ٍ َجا َء ُك ُم ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ
ات ُمهَ ِ
rك كَاَل ًما تَ عائِ َشةُ : فَ َم ْن أَقَ َّر بِهَ َذا ال َّشرْ ِط ِم ْنه َُّن ؟ قَا َل لَهَا َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :قَْ rد بَايَ ْعتُِ r عُرْ َوةُ :قَالَ ْ
ط فِي ْال ُمبَايَ َع ِةَ ،و َما بَايَ َعه َُّن إِاَّل بِقَ ْولِ ِه".
َّت يَ ُدهُ يَ َد ا ْم َرأَ ٍة قَ ُّ
يُ َكلِّ ُمهَا بِ ِهَ ،وهَّللا ِ َما َمس ْ
عروہ نے کہا کہ مجھے عائشہ رضrrی ہللا عنہrrا نے خrrبر دی کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم ہجrrرت کrrرنے والی
عورتrrوں کrrا اس آیت کی وجہ سrrے امتحrrان لیrrا کrrرتے تھے {« يا أيها الrrذين آمنrrوا إذا جrrاءكم المؤمنrrات مهاجراتr
فامتحنوهن } إلى { غفور رحيم } ».اے مسلمانو! جب تمہارے یہاں مسلمان عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کrrا
امتحان لے لو غفور رحیم تک۔ عروہ نے کہا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ ان عورتوں میں سے جو اس شرط
کrrا اقrrرار کrrر لیrrتیں تrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم فرمrrاتے کہ میں نے تم سrrے بیعت کی ،آپ صrrلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 648
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم صرف زبان سے بیعت کرتے تھے۔ قسم ہللا کی! بیعت کرتے وقت آپ صrrلی ہللا علیہ وسrلم کے ہrrاتھ نے کسrrی
بھی عورت کے ہاتھ کو کبھی نہیں چھوا ،بلکہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم صرف زبان سے بیعت لیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر2714 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُولُ" :بَايَع ُ
ْت َر ُسrrو َل َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ع ْنِ زيَا ِد ب ِْن ِعاَل قَةَ ، قَا َلَ :س ِمع ُ
ْتَ ج ِريرًاَ ر ِ
ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَا ْشتَ َرطَ َعلَ َّ
ي َوالنُّصْ ِ هَّللا ِ َ
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ،کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ،ان سے زیاد بن عالقہ نے بیان کیrrا کہ میں نے جریر
رضی ہللا عنہ سے سنا ،آپ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے بیعت کی تrrو آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے مجھ سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی۔
حدیث نمبر2715 :
www.islamicurdubooks.com 649
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2716 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِكَ ، ع ْن نَrافِ ٍعَ ، ع ْنَ عبِْ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r َح َّدثَنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ r
ع". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :م ْن بَا َع نَ ْخاًل قَ ْد أُبِّ َر ْ
ت فَثَ َم َرتُهَا لِ ْلبَائِ ِع ،إِاَّل أَ ْن يَ ْشتَ ِرطَ ْال ُم ْبتَا ُ َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہrrا ہم کrrو امrrام مالrrک نے خrrبر دی ،انہیں نrrافع نے اور انہیں عبrrدہللا بن عمrrر
رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کوئی ایسا کھجور کا باغ بیچا جس کی پیوند
کاری ہو چکی تھی تو اس کا پھل( اس سال کے)بیچنے والے ہی کا ہو گا۔ ہrاں اگrر خریدار شrرط لگrا دے( تrو پھrل
سمیت بیع سمجھی جائے گی)۔
www.islamicurdubooks.com 650
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نے اس کا ذکر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم انہیں خرید
کر آزاد کر دو ،والء تو بہرحال rاسی کی ہوتی ہے جو آزاد کر دے۔
س ّمًى َج َ
از: ان ُم َ اب إِ َذا ا ْ
شتَ َرطَ ا ْلبَائِ ُع ظَ ْه َر الدَّابَّ ِة إِلَى َم َك ٍ -4بَ ُ
باب :اگر بیچنے والے نے کسی خاص مقام تک سواری کی شرط لگائی تو یہ جائز ہے
حدیث نمبر2718 :
سَ :ع ْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ِم ْق َس ٍمَ ،ع ْن َجابِ ٍر ،ا ْشتَ َراهُ بِطَ ِر ِ
يق تَبُو َ
ك، َع ْن َسالِ ٍمَ ،ع ْن َجابِ ٍر بِ ِمائَتَ ْي ِدرْ هَ ٍمَ .وقَا َل َدا ُو ُد ب ُْن قَ ْي ٍ
ين ِدينَارًاَ .وقَ ْو ُل ال َّش ْعبِ ِّي :بِ َوقِيَّ ٍة أَ ْكثَُ rر ااِل ْشrتِ َراطُ
قَ .وقَا َل أَبُو نَضْ َرةََ :ع ْن َجابِ ٍر ا ْشتَ َراهُ بِ ِع ْش ِر َ
أَحْ ِسبُهُ قَا َل بِأَرْ بَ ِع أَ َوا ٍ
صحُّ ِع ْن ِدي .قَالَهُ أَبُو َع ْب ِد هَّللا ِ".
أَ ْكثَ ُر َوأَ َ
www.islamicurdubooks.com 651
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ،کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا ،کہا کہ میں نے عامر سے سrنا ،انہrوں نے
بیان کیا کہ مجھ سے جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ وہ( ایک غزوہ کے موقع پrrر) اپrrنے اونٹ پrrر سrrوار آ رہے
تھے ،اونٹ تھک گیا تھا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اونٹ کrrو
ایک ضرب لگائی اور اس کے حق میں دعا فرمائی ،چنانچہ اونٹ اتنی تیزی سے چلنے لگا کہ کبھی اس طرح نہیں
چال تھrrا۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ اسrrے ایک اوقیہ میں مجھے بیچ دو۔ میں نے انکrrار کیrrا مگrrر
آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اصرار پر پھر میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ دیا ،لیکن اپنے گھر تک اس
مستثنی کرا لیا۔ پھر جب ہم( مدینہ) پہنچ گئے ،تو میں نے اونٹ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو پیش کر دیا
ٰ پر سواری کو
اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کی قیمت بھی ادا کر دی ،لیکن جب میں واپس ہونے لگا تو مrrیرے پیچھے ایک
صاحب کو مجھے بالنے کے لیے بھیجا( میں حاضر ہوا تو) آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہrrارا اونٹ
کوئی لے تھوڑا ہی رہا تھا ،اپنا اونٹ لے جاؤ ،یہ تمہارا ہی مال ہے۔( اور قیمت واپس نہیں لی) شعبہ نے مغrrیرہ کے
واسطے سے بیان کیا ،ان سے عامر نے اور ان سے جابر رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے مدینہ تک اونٹ پر مجھے سوار ہونے کی اجازت دی تھی ،اسrrحاق نے جریر سrrے بیrrان کیrrا اور ان سrrے
مغیرہ نے کہ( جابر رضی ہللا عنہ نے فرمایا تھا) پس میں نے اونٹ اس شرط پر بیچ دیا کہ مدینہ پہنچنے تک اس پر
میں سوار رہوں گا۔ عطاء وغیرہ نے بیان کیا کہ( رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھا) اس پر مدینہ تrrک کی
سواری تمہاری ہے۔ محمد بن منکدر نے جابر رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ انہوں نے مدینہ تک سrواری کی شrرط
لگائی تھی۔ زید بن اسلم نے جابر رضrrی ہللا عنہ کے واسrrطہ سrrے بیrrان کیrrا کہ( رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا تھا)مدینہ تک اس پر تم ہی رہو گے۔ ابوالزبیر نے جابر رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ مدینہ تrrک کی سrrواری
کی آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے مجھے اجازت rدی تھی۔ اعمش نے سالم سrrے بیrrان کیrrا اور ان سrrے جrrابر رضrrی ہللا
عنہ نے کہ( رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا) اپنے گھر تک تم اسی پر سrrوار ہrrو کے جrrاؤ۔ عبیrrدہللا اور ابن
اسحاق rنے وہب سے بیان کیا اور ان سے جrrابر رضrrی ہللا عنہ نے کہ اونٹ کrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
ایک اوقیہ میں خریدا تھا۔ اس روایت کی متابعت زید بن اسrrلم نے جrrابر رضrrی ہللا عنہ سrrے کی ہے۔ ابن جrrریج نے
عطاء وغیرہ سے بیان کیا اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے( کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھrrا) میں
تمہارا یہ اونٹ چار دینار میں لیتا ہوں ،اس حساب سے کہ ایک دینار دس درہم کا ہوتا ہے ،چار دینrrار کrrا ایک اوقیہ
www.islamicurdubooks.com 652
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہو گا۔ مغیرہ نے شعبی کے واسطہ سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے( ان کی روایت میں اور) اسی طrrرح
ابن المنکدر اور ابوالزبیر نے جابر رضی ہللا عنہ سے اپنی روایت میں قیمت کrrا ذکrrر نہیں کیrrا ہے۔ اعمش نے سrrالم
سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے اپنی روایت میں ایک اوقیہ سrونے کی وضrاحت کی ہے۔ ابواسrحاق rنے
سالم سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سrے اپrنی روایت میں دو سrو درہم بیrrان کrrیے ہیں اور داود بن قیس نے
بیان کیا ،ان سے عبیدہللا بن مقسم نے اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اونٹ تبوک
کے راستے میں( غزوہ سے واپس ہوتے ہوئے) خریدا تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا کہ چار rاوقیہ میں( خریدا
تھا) ابونضرہ نے جابر رضی ہللا عنہ سے روایت میں بیrrان کیrrا کہ بیس دینrrار میں خریدا تھrrا۔ شrrعبی کے بیrrان کے
مطابق ایک اوقیہ ہی زیادہ روایتوں میں ہے۔ اسی طrرح شrرط لگانrا بھی زیادہ روایتrوں سrے ثrابت ہے اور مrیرے
نزدیک صحیح بھی یہی ہے ،یہ ابوعبدہللا( امام بخاری رحمہ ہللا) نے فرمایا۔
www.islamicurdubooks.com 653
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2720 :
َح َّدثَنَاُ مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَاُ ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْس َما َءَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،قَrrا َل:
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر ْاليَهُو َد أَ ْن يَ ْع َملُوهَا َويَ ْز َر ُعوهَاَ ،ولَهُ ْم َش ْ
ط ُر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا". "أَ ْعطَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ
موسی نے بیان کیا ،کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ،ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا رضrrی ہللا
ٰ ہم سے
عنہ نے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر دی تھی کہ اس میں کام کrrریں
اور اسے بوئیں تو آدھی پیداوار انہیں دی جایا کرے گی۔
حدیث نمبر2721 :
rرَ ، ع ْنُ ع ْقبَ rةَ ب ِْنبَ ، ع ْن أَبِي ْال َخ ْيِ r
ْث ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي يَ ِزي ُ rد ب ُْن أَبِي َحبِي ٍ فَ ، حَّ rدثَنَا اللَّي ُ َحَّ rدثَنَاَ ع ْب ُ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوس َ r
اسrتَحْ لَ ْلتُ ْم بِِ rه
ُوط أَ ْن تُوفُrrوا rبِِ rه َما ْ ق ُّ
الشrر ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم" :أَ َحُّ r
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
َعا ِم ٍر َر ِ
ْالفُرُو َج".
www.islamicurdubooks.com 654
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ،کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیrrان کیrrا،
ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عrrامر رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
فرمایا وہ شرطیں جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شrrرمگاہوں کrو حالل کیrrا ہے ،پrrوری کی جrrانے کی سrب سrے
زیادہ مستحق ہیں۔
وط فِي ا ْل ُم َز َ
ار َع ِة: ش ُر ِ
اب ال ُّ
-7بَ ُ
باب :مزارعت کی شرطیں جو جائز ہیں
حدیث نمبر2722 :
ي ، قَrrا َلَ :سِ rمع ُ
ْت ْتَ ح ْنظَلَةَ ُّ
الز َرقِ َّ ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن ُعيَ ْينَةََ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد ، قَا َلَ :س ِمع ُ
َح َّدثَنَاَ مالِ ُ
ض ،فَ ُربَّ َما أَ ْخَ rر َج ْ
ت هَِ rذ ِه َولَ ْم rري اأْل َرْ َ
ار َح ْقاًل فَ ُكنَّا نُ ْكِ r ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،يَقُrrولُُ " :كنَّا أَ ْكثََ rر اأْل َ ْن َ
صِ r َرافِ َع ب َْن َخ ِد ٍ
يجَ ر ِ
ق". ك َولَ ْم نُ ْنهَ َع ِن ْال َو ِر ِ
تُ ْخ ِرجْ ِذ ِه ،فَنُ ِهينَا َع ْن َذلِ َ
یحیی بن سعید نے بیان کیا ،کہا
ٰ ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے
کہ میں نے حنظلہ زرقی سے سنا ،انہوں نے کہا کہ میں نے رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ سے سrrنا ،آپ بیrrان کrrرتے
تھے کہ ہم اکثر انصار کاشتکاری کیا کرتے تھے اور ہم زمین بٹائی پrrر دیتے تھے۔ اکrrثر ایسrrا ہوتrrا کہ کسrrی کھیت
کے ایک ٹکrrڑے میں پیrrداوار ہrrوتی اور دوسrrرے میں نہ ہrrوتی ،اس لrrیے ہمیں اس سrrے منrrع کrrر دیا گیrrا۔ لیکن
چاندی( روپے وغیرہ) کے لگان سے منع نہیں کیا گیا۔
www.islamicurdubooks.com 655
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2723 :
الز ْه ِريِّ َ ، ع ْنَ س ِعي ٍدَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ، َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْعَ ، ح َّدثَنَاَ م ْع َم ٌرَ ، ع ِنُّ
rع أَ ِخي ِهَ ،واَل يَ ْخطُبَ َّن صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :اَل يَبِ ْع َح ِ
اض ٌر لِبَا ٍدَ ،واَل تَنَا َج ُشواَ ،واَل يَ ِزي َد َّن َعلَى بَ ْيِ r َع ِن النَّبِ ِّي َ
ق أُ ْختِهَا لِتَ ْستَ ْكفِ َئ إِنَا َءهَا". َعلَى ِخ ْ
طبَتِ ِهَ ،واَل تَسْأ َ ِل ْال َمرْ أَةُ طَاَل َ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ،ان سے معمر نے بیان کیا ،ان سے زہrrری نے ،ان
سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی
دیہrrاتی کrrا مrrال تجrrارت نہ بیچے۔ کrrوئی شrrخص نجش نہ کrrرے اور نہ اپrrنے بھrrائی کی لگrrائی ہrrوئی قیمت پrrر بھrrاؤ
بڑھائے۔ نہ کrrوئی شrrخص اپrrنے کسrrی بھrrائی کے پیغrrام نکrrاح کی موجrrودگی میں اپنrrا پیغrrام بھیجے اور نہ کrrوئی
عورت( کسی مرد سے) اپنی بہن کی طالق کا مطالبہ کرے( جو اس مرد کے نکrrاح میں ہrrو) تrrاکہ اس طrrرح اس کrrا
حصہ بھی خود لے لے۔
rامَ ،وأَ َّن َعلَى ا ْمَ rرأَ ِة هََ rذا الrرَّجْ َم ،فَقَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم: rريبُ َعٍ r أَنَّ َما َعلَى ا ْبنِي َج ْل ُد ِمائٍَ rة َوتَ ْغِ r
ك َج ْل ُد ِمائَ ٍة َوتَ ْغ ِريبُ َع ٍام ،ا ْغ ُد يَا أُنَيْسُ ب هَّللا ِْ ،ال َولِي َدةُ َو ْال َغنَ ُم َر ٌّد َو َعلَى ا ْبنِ َ " َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه أَل َ ْق ِ
ضيَ َّن بَ ْينَ ُك َما بِ ِكتَا ِ
www.islamicurdubooks.com 656
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 657
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2726 :
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَrrا، اح ِد ب ُْن أَ ْي َم َن ْال َم ِّك ُّيَ ، ع ْن أَبِي ِه ، قَا َلَ :د َخ ْل ُ
ت َعلَىَ عائِ َشةََ ر ِ َح َّدثَنَاَ خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَىَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ْال َو ِ
اشrتَ ِرينِي ،فَrإ ِ َّن أَ ْهلِي يَبِي ُعrrونِي rفَrrأ َ ْعتِقِينِي ،قَrrالَ ْ
ت: ينْ ، ت :يَا أُ َّم ْال ُمْ r
rؤ ِمنِ َ ي بَ ِري َرةُ َو ِه َي ُم َكاتَبَةٌ ،فَقَالَ ْ تَ :د َخلَ ْ
ت َعلَ َّ قَالَ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rrهك النَّبِ ُّي َ يك ،فَ َس ِم َع َذلِ َ
ت :اَل َحا َجةَ لِي فِ ِ ت :إِ َّن أَ ْهلِي اَل يَبِيعُونِيَ rحتَّى يَ ْشتَ ِرطُوا َواَل ئِي ،قَالَ ْ نَ َع ْم ،قَالَ ْ
اشrتَ َر ْيتُهَا فَأ َ ْعتَ ْقتُهَrا،
ت :ف َ َْو َسلَّ َم أَ ْو بَلَ َغهُ ،فَقَا َلَ :ما َشأْ ُن بَ ِري َرةَ ؟ فَقَا َل :ا ْشتَ ِريهَا فَأ َ ْعتِقِيهَاَ ،و ْليَ ْشتَ ِرطُوا َما َشا ُءوا ،قَالَ ْ
قَ ،وإِ ِن ا ْشتَ َرطُوا ِمائَةَ َشرْ ٍط". "ال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمْ :
َوا ْشتَ َرطَ أَ ْهلُهَا َواَل َءهَا ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
یحیی نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن مکی نے بیان کیا ،ان سے ان کے باپ نے بیان کیا
ٰ ہم سے خالد بن
کہ میں عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے بتالیا کہ بریرہ رضrrی ہللا عنہ مrrیرے یہrrاں آئیں،
انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ مجھ سے کہنے لگیں کہ اے ام المؤمنین! مجھے آپ خرید لیں ،کیrrونکہ مrrیرے
مالک مجھے بیچنے پر آمادہ ہیں ،پھر آپ مجھے آزاد کر دینا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ ہاں( میں ایسا کrrر
لوں گی) لیکن بریرہ رضی ہللا عنہا نے پھر کہا کہ میرے مالک مجھے اسی وقت بیچیں گے جب وہ والء کی شrrرط
اپنے لیے لگا لیں۔ اس پر عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ پھر مجھے ضرورت نہیں ہے۔ جب نبی کریم صلی ہللا
علیہ وسلم نے سنا ،یا آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو معلوم ہوا( راوی کو شبہ تھا) تو آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا
کہ بریرہ( رضی ہللا عنہا) کا کیا معاملہ ہے؟ تم انہیں خرید کر آزاد کر دو ،وہ لوگ جو چاہیں شrrرط لگrrا لیں۔ عائشrrہ
رضی ہللا عنہا نے کہا کہ میں نے بریرہ کو خرید کر آزاد کر دیا اور اس کے مالrrک نے والء کی شrrرط اپrrنے لrrیے
محفوظ رکھی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ والء اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے( دوسرے)جrrو چrrاہیں
شرط لگاتے رہیں۔
www.islamicurdubooks.com 658
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ابن مسیب ،حسن اور عطاء نے کہا خواہ شرط کو بعد میں بیان کرے یا پہلے ،ہر حال میں شرط کے موافق عمل ہrrو
گا۔
حدیث نمبر2727 :
www.islamicurdubooks.com 659
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2728 :
ْج أَ ْخبََ rرهُ ،قَrا َل :أَ ْخبََ rرنِي يَ ْعلَى ب ُْن ُم ْسrلِ ٍمَ ، و َع ْم rرُو ب ُْن
وسrى ، أَ ْخبَ َرنَاِ ه َشrا ٌم ، أَ َّن اب َْن جَُ rري ٍ
َح َّدثَنَا إِبَْ rرا ِهي ُم ب ُْن ُم َ
احبِ ِهَ ،و َغ ْي ُرهُ َما قَ ْد َس ِم ْعتُهُ يُ َح ِّدثُهَُ ،ع ْنَ س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر ، قَا َل :إِنَّا
ص ِارَ ، ع ْنَ س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر يَ ِزي ُد أَ َح ُدهُ َما َعلَى َ
ِدينَ ٍ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم: ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ
ب ، قَrrا َل :قَrrا َل َر ُسrو ُل هَّللا ِ َ لَ ِع ْنَ rد اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
ت اأْل ُولَى يث ،قَا َل أَلَ ْم أَقُلْ إِنَّ َ
ك لَ ْن تَ ْستَ ِطي َع َم ِع َي َ
ص ْبرًا سrrورة الكهف آية َ 72كrrانَ ِ " ُمو َسى َرسُو ُل هَّللا ِ ،فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ
يت َوال تُرْ ِه ْقنِي ِم ْن أَ ْم ِري ُع ْسrرًا سrrورة الكهف
اخ ْذنِي بِ َما نَ ِس ُ
نِ ْسيَانًاَ ،و ْال ُو ْسطَى َشرْ طًاَ ،والثَّالِثَةُ َع ْمدًا ،قَا َل ال تُ َؤ ِ
آية 73لَقِيَا ُغاَل ًما فَقَتَلَ rهُ ،فَا ْنطَلَقَا فَ َو َجَ rدا فِيهَا ِجَ rدارًا ي ُِري ُ rد أَ ْن يَ ْنقَضَّ فَأَقَا َم rهُ سrrورة الكهف آية ."77قَ َرأَهَا اب ُْن
س أَ َما َمهُ ْم َملِ ٌ
ك. َعبَّا ٍ
موسی نے بیان کیا ،کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ،انہیں ابن جریج نے خبر دی ،کہrا کہ
ٰ ہم سے ابراہیم بن
یعلی بن مسلم اور عمرو بن دینار نے خبر دی سعید بن جبیر سے اور ان میں ایک دوسrrرے سrrے زیادہ بیrrان
مجھے ٰ
یعلی اور عمرو کے سوا اوروں نے بھی بیان کی ،وہ سrrعید بن جبrrیر
کرتا ہے ،ابن جریج نے کہا مجھ سے یہ حدیث ٰ
سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ابن عباس رضی ہللا عنہما کی خدمت میں حاضر تھے۔ انہوں نے کہrrا کہ مجھ سrrے ابی
بن کعب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا ،انہوں نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا خضر سے جو جا کر
موسی علیہ السالم سrrے
ٰ موسی علیہ السالم تھے۔ پھر آخر تک حدیث بیان کی کہ خضر علیہ السالم نے
ٰ ملے تھے وہ
rی علیہ السrrالم کی طrrرف
کہا کیا میں آپ کو پہلے ہی نہیں بتا چکا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے( موسٰ r
سے) پہال سوال تو بھول کر ہوا تھا ،بیچ کا شرط کے طور پر اور تیسرا جان بوجھ کر ہrrوا تھrrا۔ آپ نے خضrrر سrrے
کہا تھا کہ میں جس کو بھول گیا آپ اس میں مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے اور نہ میرا کrrام مشrrکل بنrrائیے۔ دونrrوں کrrو
ایک لڑکا مال جسے خضر علیہ السالم نے قتل کر دیا وہ وہ آگے بrrڑھے تrrو انہیں ایک دیوار ملی جrrو گrrرنے والی
تھی لیکن خضر علیہ السالم نے اسے درست کر دیا۔ ابن عباس رضی ہللا عنہمrrا نے« وراءهم ملrrك»« وراءهم» کے
بجائے«أمامهم ملك ».پڑھا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 660
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
rون ْالَ rواَل ُء لَهُ ْم ،فَ َسِ rم َع النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم، ت َذلِ ِك َعلَ ْي ِه ْم ،فَأَبَ ْوا إِاَّل أَ ْن يَ ُكَ r
ت :إِنِّي قَ ْد َع َرضْ ُ َجالِسٌ ،فَقَالَ ْ
تق ،فَفَ َعلَ ْ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقَا َلُ :خ ِذيهَا َوا ْشتَ ِر ِطي لَهُ ُم ْالَ rواَل َء ،فَإِنَّ َما ْالَ rواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتََ r ت َعائِ َشةُ النَّبِ َّ
ي َ فَأ َ ْخبَ َر ْ
اس ،فَ َح ِمَ rد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِ rه ،ثُ َّم قَrrا َلَ " :ما بَrrا ُل ِر َجٍ r
rال ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِ rه َو َس rلَّ َم فِي النَّ ِ
َعائِ َش rةُ ،ثُ َّم قَrrا َم َر ُس rو ُل هَّللا ِ َ
rان ِمائَrةَ َشrرْ ٍط ب هَّللا ِ فَهَُ rو بَ ِ
اط rلٌَ ،وإِ ْن َكَ r ب هَّللا َِ ،ما َك َ
ان ِم ْن َشرْ ٍط لَي َ
ْس فِي ِكتَrrا ِ ت فِي ِكتَا ِ يَ ْشتَ ِرطُ َ
ون ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ
قَ ،وإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
ق". ق َو َشرْ طُ هَّللا ِ أَ ْوثَ ُ
ضا ُء هَّللا ِ أَ َح ُّ
قَ َ
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ،کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ،انہوں نے ہشام بن عروہ سے ،ان سے ان کے والrrد
نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ رضی ہللا عنہrrا آئیں اور کہrrنے لگیں کہ میں
نے اپنے مالک سے نو اوقیہ چاندی پر مکاتبت کر لی ہے ،ہر سال ایک اوقیہ دینا ہو گا۔ آپ بھی میری مrدد کیجrrئے۔
عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہارے مالک چاہیں تو میں ایک دم انہیں اتنی قیمت ادا کر سکتی ہوں۔ لیکن
تمہاری والء میری ہو گی۔ بریرہ رضی ہللا عنہا اپنے مالکوں کے یہrrاں گrrئیں اور ان سrrے اس صrrورت کrrا ذکrrر کیrrا
لیکن انہوں نے والء کے لیے انکار کیا۔ جب وہ ان کے یہاں سے واپس ہوئیں تو رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم بھی
تشریف فرما تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے مالکوں کے سrrامنے یہ صrrورت رکھی تھی ،لیکن وہ کہrrتے تھے
کہ والء انہیں کی ہو گی۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے بھی یہ بات سنی اور عائشہ رضی ہللا عنہrrا نے آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ تrrو انہیں خرید لے اور انہیں والء
کی شرط لگانے دے۔ والء تو اسی کے ساتھ قائم ہو سکتی ہے جو آزاد کرے۔ چنانچہ عائشہ رضی ہللا عنہrrا نے ایسrrا
rالی کی حمrrد و ثنrrاء کے بعrrد فرمایا کہ کچھ
ہی کیا پھر رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم صrrحابہ میں گrrئے اور ہللا تعٰ r
لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگrاتے ہیں جن کrا کrوئی پتہ( سrند ،دلیrل) کتrاب ہللا میں نہیں ہے ایسrی
کوئی بھی شرط جس کا پتہ( سند ،دلیل)کتاب ہللا میں نہ ہو باطل ہے خواہ سو شrrرطیں کیrrوں نہ لگrrالی جrrائیں۔ ہللا کrrا
فیصلہ ہی حق ہے اور ہللا کی شرطیں ہی پائیدار ہیں اور والء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔
www.islamicurdubooks.com 661
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
شئْتُ أَ ْخ َر ْجتُكَ:
شتَ َرطَ فِي ا ْل ُم َزا َر َع ِة إِ َذا ِ
اب إِ َذا ا ْ
-14بَ ُ
باب :مزارعت میں مالک نے کاشتکار سے یہ شرط لگائی کہ جب میں چاہوں گا تجھے بے دخل
کر سکوں گا
حدیث نمبر2730 :
كَ ، ع ْن نَrrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن َّان ْال ِكنَانِ ُّي ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ r
َح َّدثَنَا أَبُو أَحْ َم َد َمرَّا ُر ب ُْن َح ُّمويَ ْهَ ، ح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن يَحْ يَى أَبُو َغس َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل" :لَ َّما فَ َد َع أَ ْه ُل َخ ْيبَ َر َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر قَا َم ُع َم ُر َخ ِطيبًا ،فَقَا َل :إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ ُع َم َر َر ِ
ان َعا َم َل يَهُو َد َخ ْيبَ َر َعلَى أَ ْم َوالِ ِه ْمَ ،وقَا َل :نُقِرُّ ُك ْم َما أَقَ َّر ُك ُم هَّللا َُ ،وإِ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َخ َر َج إِلَى َمالِِ rrه
َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ
ْتك َعُ rد ٌّو َغ ْيَ rرهُ ْم هُ ْم َعُ rد ُّونَا َوتُ ْه َمتُنَrrاَ ،وقَْ rد َرأَي ُ ْس لَنَا هُنَا َ
ت يَ َداهُ َو ِرجْ اَل هَُ ،ولَي َي َعلَ ْي ِه ِم َن اللَّي ِْل ،فَفُ ِد َع ْ
ك ،فَ ُع ِد َ
هُنَا َ
ين ،أَتُ ْخ ِر ُجنَا َوقَ ْ rد أَقَ َّرنَا ُم َح َّم ٌد
ْق ،فَقَا َل :يَا أَ ِمي َر ْال ُم ْؤ ِمنِ َ
ك أَتَاهُ أَ َح ُد بَنِي أَبِي ْال ُحقَي ِإِجْ اَل َءهُ ْم ،فَلَ َّما أَجْ َم َع ُع َم ُر َعلَى َذلِ َ
صلَّى
ُول هَّللا ِ َ ت أَنِّي نَ ِس ُ
يت قَ ْو َل َرس ِ ك لَنَا ،فَقَا َل ُع َمرُ :أَظَنَ ْن َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َعا َملَنَا َعلَى اأْل َ ْم َو ِ
الَ ،و َش َرطَ َذلِ َ َ
ت هَِ rذ ِه هُ َز ْيلَrةً ِم ْن أَبِي
ك لَ ْيلَةً بَ ْع َد لَ ْيلَ ٍة ،فَقَrا َلَ :كrانَ ْ ك قَلُو ُ
ص َ ك إِ َذا أُ ْخ ِرجْ َ
ت ِم ْن َخ ْيبَ َر تَ ْع ُدو بِ َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ ،كي َ
ْف بِ َ
rر َم rااًل َوإِبِاًل َو ُعر ً
ُوضrا ِم ْن rان لَهُ ْم ِم َن الثَّ َمِ rْت يَا َع ُد َّو هَّللا ِ ،فَأَجْ اَل هُ ْم ُع َمُ rر َوأَ ْعطَrrاهُ ْم قِي َم rةَ َما َكَ r
اس ِم ،قَا َلَ :ك َذب َ ْالقَ ِ
ك"َ .ر َواهَُ ح َّما ُد ب ُْن َسلَ َمةََ ، ع ْنُ عبَيِْ rد هَّللا ِ أَحْ ِسrبُهَُ ،ع ْن نَrافِ ٍعَ ، ع ِن اب ِْن ُع َمَ rرَ ، ع ْنُ ع َمَ rر،
ال َو َغي ِْر َذلِ َ أَ ْقتَا ٍ
ب َو ِحبَ ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْ
اختَ َ
ص َرهُ. َع ِن النَّبِ ِّي َ
یحیی ابوغسان کنانی نے بیان کیrrا ‘ کہrrا ہم کrrو
ٰ ہم سے ابواحمد مرار بن حمویہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن
امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ جب ان کے ہاتھ پrrاؤں خیrrبر
والوں نے توڑ ڈالے تو عمر رضrrی ہللا عنہ خطبہ دینے کے لrrیے کھrrڑے ہrrوئے ‘ آپ رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا کہ
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے جب خیبر کے یہودیوں سے ان کی جائیداد کا معاملہ کیا تھrrا تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ
تعrالی تمہیں قrائم رکھے ہم بھی قrائم رکھیں گے اور عبrدہللا بن عمrر رضrی ہللا
ٰ وسلم نے فرمایا تھrا کہ جب تrک ہللا
عنہما وہاں اپنے اموال کے سلسلے میں گئے تو رات میں ان کے ساتھ مار پیٹ کا معrrاملہ کیrrا گیrrا جس سrrے ان کے
پاؤں ٹوٹ گئے۔ خیبر میں ان کے سوا اور کوئی ہمrrارا دشrrمن نہیں ‘ وہی ہمrrارے دشrمن ہیں اور انہیں پrrر ہمیں شrrبہ
www.islamicurdubooks.com 662
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہے اس لیے میں انہیں جال وطن کر دینا ہی مناسب جانتا ہوں۔ جب عمر رضrی ہللا عنہ نے اس کrrا پختہ ارادہ کrrر لیrrا
تو بنو ابی حقیق( ایک یہودی خاندان) کا ایک شخص تھا ’ آیا اور کہا یا امیرالمؤمنین کیrrا آپ ہمیں جال وطن کrrر دیں
گے حاالنکہ محمد صلی ہللا علیہ وسلم نے ہمیں یہاں باقی رکھا تھا اور ہم سے جائیrrداد کrrا ایک معrrاملہ بھی کیrrا تھrrا
اور اس کی ہمیں خیبر میں رہنے دینے کی شرط بھی آپ نے لگائی تھی۔ عمر رضی ہللا عنہ نے اس پر فرمایا کیا تم
یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا فرمان بھول گیا ہوں۔ جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے
کہا تھا کہ تمہارا کیا حال ہو گا جب تم خیبر سے نکالے جrrاؤ گے اور تمہrrارے اونٹ تمہیں راتrrوں رات لrrیے پھrrریں
گے۔ اس نے کہا یہ ابوالقاسم( آپ صلی ہللا علیہ وسلم ) کrrا ایک مrrذاق تھrrا۔ عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے فرمایا :ہللا کے
دشمن! تم نے جھوٹی بات کہی۔ چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے انہیں شہر بدر کر دیا اور ان کے پھلrrوں کی کچھ نقrrد
قیمت کچھ مال اور اونٹ اور دوسرے سامان یعنی کجrrاوے اور رسrrیوں کی صrrورت میں ادا کrrر دی۔ اس کی روایت
حماد بن سلمہ نے عبیدہللا سrrے نقrrل کی ہے جیسrrا کہ مجھے یقین ہے نrrافع سrrے اور انہrrوں نے ابن عمrrر رضrrی ہللا
عنہما سے اور انہوں نے عمر رضی ہللا عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے مختصrrر طrrور
پر۔
www.islamicurdubooks.com 663
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 664
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَ َرفَ َع عُرْ َوةُ َر ْأ َسهُ،
ُول هَّللا ِ َ ْفَ ،وقَا َل لَهُ :أَ ِّخرْ يَ َد َ
ك َع ْن لِحْ يَ ِة َرس ِ ب يَ َدهُ بِنَع ِْل ال َّسي ِ َو َسلَّ َم َ
ض َر َ
ب قَ ْو ًما rان ْال ُم ِغrrي َرةُ َ
ص ِ rح َ ْت أَ ْس َعى فِي َغ ْد َرتِ َ
كَ ،و َكَ r فَقَا َلَ :م ْن هَ َذا ؟ قَالُواْ :ال ُم ِغي َرةُ ب ُْن ُش ْعبَةَ ،فَقَا َل :أَيْ ُغ َدرُ ،أَلَس ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :أَ َّما اإْل ِ ْساَل َم فَأ َ ْقبَلَُ ،وأَ َّما ْال َما َل فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ،فَقَتَلَهُ ْم َوأَ َخ َذ أَ ْم َوالَهُ ْم ،ثُ َّم َجا َء فَأ َ ْسلَ َم ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم بِ َع ْينَ ْيِ rه ،قَrrا َل :فَ َوهَّللا ِ َما تَنَ َّخ َم ق أَصْ َح َ
اب النَّبِ ِّي َ ْت ِم ْنهُ فِي َش ْي ٍء ،ثُ َّم إِ َّن عُرْ َوةَ َج َع َل يَرْ ُم ُ فَلَس ُ
ك بِهَا َوجْ هَهُ َو ِج ْل َدهَُ ،وإِ َذا أَ َم َرهُ ُم ا ْبتَ َدرُوا ت فِي كَفِّ َرج ٍُل ِم ْنهُ ْم فَ َدلَ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نُ َخا َمةً إِاَّل َوقَ َع ْ
َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ون إِلَ ْي ِه النَّظَ َ rر تَع ِ
ْظي ًما ون َعلَى َوضُوئِ ِهَ ،وإِ َذا تَ َكلَّ َم َخفَضُوا أَصْ َواتَهُ ْم ِع ْن َدهَُ ،و َما ي ُِح ُّد َ أَ ْم َرهَُ ،وإِ َذا تَ َوضَّأ َ َكا ُدوا يَ ْقتَتِلُ َ
ت َعلَى قَي َ
ْصَ rرَ ،و ِك ْسَ rرى، ت َعلَى ْال ُملُِ r
rوك َو َوفَْ rد ُ صَ rحابِ ِه ،فَقَrrا َل :أَيْ قَrْ rو ِمَ ،وهَّللا ِ لَقَْ rد َوفَْ rد ُ
لَهُ ،فَ َر َج َع عُrرْ َوةُ إِلَى أَ ْ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ُم َح َّمدًاَ ،وهَّللا ِ ط يُ َعظِّ ُمهُ أَصْ َحابُهُ َما يُ َعظِّ ُم أَ ْ
صَ rحابُ ُم َح َّم ٍد َ اش ِّيَ ،وهَّللا ِ إِ ْن َرأَي ُ
ْت َملِ ًكا قَ ُّ َوالنَّ َج ِ
ض rأ َك بِهَا َوجْ هَrهُ َو ِج ْلَ rدهَُ ،وإِ َذا أَ َمَ rرهُ ُم ا ْبتََ rدرُوا أَ ْمَ rرهَُ ،وإِ َذا تَ َو َّ
rل ِم ْنهُ ْم فََ rدلَ َ
ت فِي كَفِّ َر ُجٍ r إِ ْن تَنَ َّخ َم نُ َخا َمةً إِاَّل َوقَ َع ْ
ْظي ًما لَrهَُ ،وإِنَّهُ قَْ rد
ون إِلَ ْيِ rه النَّظََ rر تَع ِ ضrوا أَ ْ
صَ rواتَهُ ْم ِع ْنَ rدهَُ ،و َما ي ُِحُّ rد َ ضrوئِ ِهَ ،وإِ َذا تَ َكلَّ َم َخفَ ُrون َعلَى َو ُ َكا ُدوا يَ ْقتَتِلَُ r
ض َعلَ ْي ُك ْم ُخطَّةَ ُر ْش ٍد فَا ْقبَلُوهَا ،فَقَا َل َر ُج ٌل ِم ْن بَنِي ِكنَانَةََ :د ُعونِي آتِي ِه ،فَقَrالُوا :ا ْئتِِ rه ،فَلَ َّما أَ ْشَ rر َ
ف َعلَى النَّبِ ِّي َع َر َ
rون ْالبُْ rد َن، صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابِ ِه ،قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :هَ َذا فُاَل ٌنَ ،وهَُ rو ِم ْن قَrْ rو ٍم يُ َعظِّ ُمَ r َ
ان هَّللا َِ ،ما يَ ْنبَ ِغي لِهَ rؤُاَل ِء أَ ْن ي َ
ُص ُّ rدوا َع ِن ك ،قَا َلُ :س ْب َح َ ُّون ،فَلَ َّما َرأَى َذلِ َ فَا ْب َعثُوهَا لَهُ ،فَبُ ِعثَ ْ
ت لَهُ َوا ْستَ ْقبَلَهُ النَّاسُ يُلَب َ
ُصُّ rدوا َع ِن ْالبَ ْي ِ
ت فَقَrrا َم َر ُجٌ rل ت ،فَ َما أَ َرى أَ ْن ي َ ت َوأُ ْشِ rع َر ْ ْت ْالبُ ْد َن قَ ْد قُلِّ َد ْ
ت ،فَلَ َّما َر َج َع إِلَى أَصْ َحابِ ِه ،قَا َلَ :رأَي ُ ْالبَ ْي ِ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه ص ،فَقَا َلَ :د ُعونِي آتِي ِه ،فَقَrrالُوا :ا ْئتِِ rه ،فَلَ َّما أَ ْشَ rر َ
ف َعلَ ْي ِه ْم ،قَrrا َل النَّبِ ُّي َ ِم ْنهُ ْم يُقَا ُل لَهُ ِم ْك َر ُز ب ُْن َح ْف ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم ،فَبَ ْينَ َما هَُ rو يُ َكلِّ ُم rهُ إِ ْذ َجrrا َء ُسrهَ ْي ُل ب ُْن َو َسلَّ َم :هَ َذا ِم ْك َر ٌزَ ،وهُ َو َر ُج ٌل فَ ِ
اجرٌ ،فَ َج َع َل يُ َكلِّ ُم النَّبِ َّ
ي َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َع ْم ٍرو" .قَا َلَ م ْع َم ٌر : فَأ َ ْخبَ َرنِي أَيُّوبُ َ ، ع ْنِ ع ْك ِر َمةَ ، أَنَّهُ لَ َّما َجrrا َء ُسrهَ ْي ُل ب ُْن َع ْمٍ r
rرو ،قَrrا َل النَّبِ ُّي َ
ت ا ْكتُبْ
rرو ،فَقَrrا َل :هَrrا ِ الز ْه ِريُّ فِي َح ِديثِِ rه :فَ َجrrا َء ُسrهَ ْي ُل ب ُْن َع ْمٍ r َو َسلَّ َم :لَقَ ْد َسهُ َل لَ ُك ْم ِم ْن أَ ْم ِر ُك ْم .قَا َل َم ْع َمرٌ :قَا َل ُّ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :بِ ْسِ rم هَّللا ِ الrرَّحْ َم ِن صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َكاتِ َ
ب ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ بَ ْينَنَا َوبَ ْينَ ُك ْم ِكتَابًا ،فَ َد َعا النَّبِ ُّي َ
ك اللَّهُ َّم َك َما ُك ْن َ
ت تَ ْكتُبُ ،فَقَrrrا َل َّح ِيم ،قَrrrا َل ُسrrrهَ ْيلٌ :أَ َّما الrrrرَّحْ َم ُن ،فَ َوهَّللا ِ َما أَ ْد ِري َما هَُ rrrوَ ،ولَ ِك ْن ا ْكتُبْ بِ ْ
اسِ rrrم َ الrrrر ِ
ك اللَّهُ َّم ،ثُ َّم صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم :ا ْكتُبْ بِ ْ
اسِ rم َ َّح ِيم ،فَقَا َل النَّبِ ُّي َ ْال ُم ْسلِ ُم َ
ونَ :وهَّللا ِ اَل نَ ْكتُبُهَا إِاَّل بِس ِْم هَّللا ِ الرَّحْ َم ِن الر ِ
ك َع ِن ْالبَ ْي ِ
ت ك َر ُسrو ُل هَّللا ِ َما َ
صَ rد ْدنَا َ ضى َعلَ ْي ِه ُم َح َّم ٌد َرسُو ُل هَّللا ِ ،فَقَا َل ُسrهَ ْيلٌَ :وهَّللا ِ لَrْ rو ُكنَّا نَ ْعلَ ُم أَنَّ َ قَا َل :هَ َذا َما قَا َ
www.islamicurdubooks.com 665
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صrrrلَّى هَّللا ُ َعلَيِْ rrrه َو َسrrrلَّ َمَ :وهَّللا ِ إِنِّي لَ َر ُسrrrو ُل هَّللا َِ ،وإِ ْن
كَ ،ولَ ِك ْن ا ْكتُبْ ُم َح َّم ُد ب ُْن َعبِْ rrrد هَّللا ِ ،فَقَrrrا َل النَّبِ ُّي ََواَل قَاتَ ْلنَrrrا َ
ت هَّللا ِ إِاَّل ك لِقَ ْولِِ rه :اَل يَ ْسrأَلُونِي ُخطَّةً يُ َعظِّ ُمَ r
rون فِيهَا ُح ُر َمrrا ِ َك َّذ ْبتُ ُمونِي rا ْكتُبْ ُم َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ،قَا َل ُّ
الز ْه ِريُّ َ :و َذلَِ r
وف بِ ِه ،فَقَا َل ُسهَ ْيلٌَ :وهَّللا ِ ت فَنَطُ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :علَى أَ ْن تُ َخلُّوا بَ ْينَنَا َوبَي َْن ْالبَ ْي ِ أَ ْعطَ ْيتُهُ ْم إِيَّاهَا ،فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ
ك ِمنَّا ب ،فَقَrrا َل ُسrهَ ْيلٌَ ،و َعلَى :أَنَّهُ اَل يَأْتِي َ rل ،فَ َكتَ َrام ْال ُم ْقبِِ r
ك ِم َن ْال َعِ r ض ْغطَةًَ ،ولَ ِك ْن َذلَِ r ث ْال َع َربُ ،أَنَّا أُ ِخ ْذنَا ُ اَل تَتَ َح َّد ُ
ين َوقَ ْد َجrrا َء ُم ْسrلِ ًما ْف يُ َر ُّد إِلَى ْال ُم ْش ِر ِك َ
ان هَّللا َِ ،كي َ ونُ :س ْب َح َ ك إِاَّل َر َد ْدتَهُ إِلَ ْينَا ،قَا َل ْال ُم ْسلِ ُم َ
ان َعلَى ِدينِ َ َر ُجلٌَ ،وإِ ْن َك َ
ُف فِي قُيُو ِد ِهَ ،وقَ ْ rد َخَ rر َج ِم ْن أَ ْس rفَ ِل َم َّكةَ َحتَّى َر َمى
ك إِ ْذ َد َخ َل أَبُو َج ْن َد ِل ب ُْن ُسهَي ِْل ب ِْن َع ْم ٍرو يَرْ س ُ
؟ فَبَ ْينَ َما هُ ْم َك َذلِ َ
صrلَّى هَّللا ُ
ي ،فَقَrrا َل النَّبِ ُّي َ ك َعلَ ْي ِه أَ ْن تَ ُ rر َّدهُ إِلَ َّ ين ،فَقَا َل ُسهَ ْيلٌ :هَ َذا يَا ُم َح َّم ُد ،أَ َّو ُل َما أُقَ ِ
اضي َ ظه ُِر ْال ُم ْسلِ ِم َبِنَ ْف ِس ِه بَي َْن أَ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم:ك َعلَى َش ْي ٍء أَبَدًا ،قَا َل النَّبِ ُّي َ صالِحْ َاب بَ ْع ُد ،قَا َل :فَ َوهَّللا ِ إِ ًذا لَ ْم أُ َ
ض ْال ِكتَ ََعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :إِنَّا لَ ْم نَ ْق ِ
ك ،قَrrا َل أَبُو ك ،قَا َل :بَلَى ،فَا ْف َعلْ ،قَا َلَ :ما أَنَا بِفَا ِع ٍل ،قَا َل ِم ْك َر ٌز :بَلْ قَْ rد أَ َج ْزنَrrاهُ لََ r فَأ َ ِج ْزهُ لِي ،قَا َلَ :ما أَنَا بِ ُم ِج ِ
يز ِه لَ َ
rان قَْ rد ُعِّ rذ َ
ب َعَ rذابًا ت ُم ْسrلِ ًما ،أَاَل تََ rر ْو َن َما قَْ rد لَقِ ُ
يت َو َكَ r ين أُ َر ُّد إِلَى ْال ُم ْش ِر ِك َ
ينَ ،وقَ ْد ِج ْئ ُ َج ْن َد ٍل :أَيْ َم ْع َش َر ْال ُم ْسلِ ِم َ
ي هَّللا ِ َحقًّا ؟ قَا َل: ت :أَلَس َ
ْت نَبِ َّ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،فَقُ ْل ُ
ي هَّللا ِ َ ب :فَأَتَي ُ
ْت نَبِ َّ َش ِديدًا فِي هَّللا ِ ،قَا َل :فَقَا َل ُع َم ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ
ْطي ال َّدنِيَّةَ فِي ِدينِنَا إِ ًذا قَا َل :إِنِّي َرسُو ُل ت :فَلِ َم نُع ِاط ِل ؟ قَا َل :بَلَى ،قُ ْل ُ ق َو َع ُد ُّونَا َعلَى ْالبَ ِت :أَلَ ْسنَا َعلَى ْال َح ِّ بَلَى ،قُ ْل ُ
ك rوف بِِ rه ؟ قَrrا َل :بَلَى ،فَأ َ ْخبَرْ تَُ r
ْت فَنَطُُ r ت تُ َح ِّدثُنَا أَنَّا َسنَأْتِي ْالبَي َْس ُك ْن َت :أَ َولَي َاص ِري ،قُ ْل ُ صي ِه َوهُ َو نَ ِ ْت أَ ْع ِهَّللا َِ ،ولَس ُ
www.islamicurdubooks.com 666
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 667
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم راستے ہی میں تھے ‘ فرمایا خالد بن ولید قریش کے( دو سو) سواروں کے ساتھ ہماری نقل و حرکت کا انrrدازہ
لگانے کے لیے مقام غمیم میں مقیم ہے( یہ قریش کا مقدمۃ الجیش ہے) اس لیے تم لوگ داہنی طرف سے جrrاؤ ‘ پس
ہللا کی قسم خالد کو ان کے متعلق کچھ بھی علم نہ ہو سکا اور جب انہوں نے اس لشکر کا غبrrار اٹھتrrا ہrrوا دیکھrrا تrrو
قریش کو جلدی جلدی خبر دینے گئے۔ ادھر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم چلتے رہے یہاں تک کہ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم اس گھاٹی پر پہنچے جس سے مکہ میں اترتے ہیں تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کی سrrواری بیٹھ گrrئی۔ صrrحابہ
اونٹنی کو اٹھانے کیلrrئے حrل حrrل کہrنے لگے لیکن وہ اپrrنی جگہ سrے نہ اٹھی۔ صrحابہ رضrrی ہللا عنہم نے کہrrا کہ
قصواء اڑ گئی آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا قصrrواء اڑی نہیں اور نہ یہ اس کی عrrادت ہے ‘ اسrrے تrrو اس ذات
نے روک لیrrا جس نے ہrrاتھیوں( کے لشrrکر)کو( مکہ) میں داخrrل ہrrونے سrrے روک لیrrا تھrrا۔ پھrrر آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جrrان ہے قrrریش جrrو بھی ایسrrا مطrrالبہ رکھیں گے جس
میں ہللا کی محرمات کی بڑائی ہو تو میں اس کا مطالبہ منظور کر لوں گا۔ آخر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اونٹنی کو
ڈانٹا تو وہ اٹھ گئی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم صحابہ سrrے آگے نکrل گrrئے اور حrrدیبیہ
کے آخری کنارے ثمد( ایک چشمہ یا گڑھا) پر جہاں پانی کم تھا ،آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے پrrڑاؤ کیrrا۔ لrrوگ تھrrوڑا
تھوڑا پانی استعمال کرنے لگے ،انہوں نے پrrانی کrrو ٹھہrrرنے ہی نہیں دیا ،سrrب کھینچ ڈاال۔ اب رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم سے پیاس کی شکایت کی گئی تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے ترکش میں سے ایک تیر نکrrال کrrر دیا
کہ اس گڑھے میں ڈال دیں بخدا تیر گاڑتے ہی پانی انہیں سیراب کرنے کے لیے ابلنے لگا اور وہ لوگ پوری طرح
سیراب ہو گئے۔ لوگ اسی حال میں تھے کہ بدیل بن ورقاء خزاعی رضی ہللا عنہ اپنی قوم خrrزاعہ کے کrrئی آدمیrrوں
کو لے کر حاضر ہوا۔ یہ لوگ تہامہ کے رہنے والے تھے اور رسول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے محrrرم راز بrrڑے
خیرخواہ تھے۔ انہوں نے خبر دی کہ میں کعب بن لوئی اور عامر بن لوئی کو پیچھے چھrوڑ کrrر آ رہrrا ہrوں۔ جنہrrوں
نے حدیبیہ کے پانی کے ذخیروں پر اپنا پڑاؤ ڈال دیا ہے ‘ ان کے ساتھ بکثرت دودھ دینے والی اونٹنیاں اپrrنے نrrئے
نئے بچوں کے ساتھ ہیں۔ وہ آپ سے لڑیں گے اور آپ کے بیت ہللا پہنچنے میں رکاوٹ بنیں گے۔ لیکن آپ صrrلی ہللا
علیہ وسrrلم نے فرمایا ہم کسrrی سrrے لrrڑنے نہیں آئے ہیں صrrرف عمrrرہ کے ارادے سrrے آئے ہیں اور واقعہ تrrو یہ
ہے( مسلسل لڑائیوں) نے قریش کو بھی کمزور کر دیا ہے اور انہیں بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے ‘ اب اگر وہ چrrاہیں تrو
میں ایک مدت ان سے صلح کا معاہدہ کر لوں گا ‘ اس عرصہ میں وہ مrrیرے اور عrrوام( کفrrار مشrrرکین عrrرب) کے
www.islamicurdubooks.com 668
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
درمیان نہ پڑیں پھر اگر میں کامیاب ہو جاؤں اور( اس کے بعد) وہ چاہیں تrrو اس دین( اسrrالم) میں وہ بھی داخrrل ہrrو
سکتے ہیں( جس میں اور تمام لوگ داخل ہو چکے ہوں گے) لیکن اگر مجھے کامیrrابی نہیں ہrrوئی تrو انہیں بھی آرام
مل جائے گا اور اگر انہیں میری پیش کش سے انکار ہے تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جrrان ہے جب
تعالی اسrrے نافrrذ ہی فرمrrا
ٰ تک میرا سر تن سے جدا نہیں ہو جاتا ،میں اس دین کے لیے برابر لڑتا رہوں گا یا پھر ہللا
دے گا۔ بدیل رضی ہللا عنہ نے کہا کہ قریش تک آپ کی گفتگو میں پہچاؤں گا چنانچہ وہ واپس ہوئے اور قریش کے
یہاں پہنچے اور کہا کہ ہم تمہارے پاس اس شخص( نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم ) کے یہاں سrrے آ رہے ہیں اور ہم
نے اسے ایک بات کہتے سنا ہے ‘ اگر تم چاہو تو تمہارے سامنے اسے بیان کر سکتے ہیں۔ قریش کے بے وقوفrrوں
نے کہا کہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں کہ تم اس شخص کی کوئی بات ہمیں سrrناؤ۔ جrrو لrrوگ صrrائب الrrرائے تھے ‘
انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے جو کچھ تم نے سنا ہے ہم سے بیان کر دو۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسے ( آپ صلی ہللا
علیہ وسلم ) کو یہ کہتے سنا ہے اور پھر جو کچھ انہوں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا تھا ‘ سب بیان کrrر دیا۔
اس پر عروہ بن مسعود رضی ہللا عنہ( جو اس وقت تrrک کفrrار rکے سrrاتھ تھے) کھrrڑے ہrوئے اور کہrrا اے قrrوم کے
لوگو! کیا تم مجھ پر باپ کی طرح شفقت نہیں رکھتے۔ سب نے کہا کیوں نہیں ‘ ضرور رکھتے ہیں۔ عrrروہ نے پھrrر
کہا کیا میں بیٹے کی طرح تمہارا خیرخواہ نہیں ہوں ‘ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ عروہ نے پھrrر کہrrا تم لrrوگ مجھ پrrر
کسی قسم کی تہمت لگا سrrکتے ہrrو؟ انہrrوں نے کہrrا کہ نہیں۔ انہrrوں نے پوچھrrا کیrrا تمہیں معلrrوم نہیں ہے کہ میں نے
عکاظ والوں کو تمہاری مدد کے لیے کہا تھا اور جب انہوں نے انکار کیا تrrو میں نے اپrrنے گھrrرانے ‘ اوالد اور ان
تمام لوگوں کو تمہارے پاس ال کر کھڑا کر دیا تھا جنہوں نے میرا کہنا مانrrا تھrrا؟ قrrریش نے کہrrا کیrrوں نہیں( آپ کی
باتیں درست ہیں)اس کے بعrد انہrrوں نے کہrrا دیکھrو اب اس شrrخص( نrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrلم ) نے تمہrارے
سامنے ایک اچھی تجویز رکھی ہے ‘ اسے تم قبول کrر لrrو اور مجھے اس کے پrrاس( گفتگrrو) کے لrیے جrrانے دو ‘
سب نے کہا آپ ضرور جایئے۔ چنانچہ عروہ بن مسعود رضی ہللا عنہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرr
ہوئے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے گفتگو شروع کی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان سے بھی وہی باتیں کہیں جو
آپ صلی ہللا علیہ وسلم بدیل سے کہہ چکے تھے ‘ عروہ رضی ہللا عنہ نے اس وقت کہا۔ اے محمد ( صrrلی ہللا علیہ
وسلم)! بتائیے اگر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنی قوم کو تباہ کر دیا تrو کیrا اپrنے سrے پہلے کسrی بھی عrرب کے
متعلق سنا ہے کہ اس نے اپنے خاندان کا نام و نشان مٹا دیا ہو لیکن اگر دوسری بات واقrrع ہrrوئی( یعrrنی ہم آپ صrrلی
www.islamicurdubooks.com 669
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہللا علیہ وسلم پر غالب ہوئے) تو میں ہللا کی قسم تمہارے ساتھیوں کrrا منہ دیکھتrrا ہrrوں یہ مختلrrف جنسrrوں لrrوگ یہی
کریں گے۔ اس وقت یہ سب لrrوگ بھrrاگ جrrائیں گے اور آپ کrrو تنہrrا چھrrوڑ دیں گے۔ اس پrrر ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ
بولے« امصص بظر الالت» ۔ کیا ہم رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس سے بھاگ جrrائیں گے اور آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم کو تنہا چھوڑ دیں گے۔ عروہ نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ ابrrوبکر رضrrی ہللا عنہ ہیں۔
عروہ نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تمہارا مجھ پر ایک احسrrان نہ ہوتrrا جس کrrا اب
تک میں بدلہ نہیں دے سکا ہوں تو تمہیں ضرور جواب دیتا۔ بیان کیا کہ وہ نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم سrrے پھrrر
گفتگو کرنے لگے اور گفتگو کرتے ہوئے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی داڑھی مبارک پکڑ لیا کrrرتے تھے۔ مغrrیرہ بن
شعبہ رضی ہللا عنہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس کھڑے تھے ‘ تلوار لٹکائے ہوئے اور سر پر خود پہrrنے۔
عروہ جب بھی نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کی طرف اپنا ہاتھ لے جاتے تو مغیرہ رضrrی ہللا عنہ
تلوار کی نیام کو اس کے ہاتھ پر مارتے اور ان سے کہتے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی داڑھی سے اپنا ہاتھ
الگ رکھ۔ عروہ رضی ہللا عنہ نے اپنا سر اٹھایا اور پوچھا یہ کون صاحب ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ مغrrیرہ بن شrrعبہ۔
عروہ نے انہیں مخاطب rکر کے کہا اے دغا باز! کیا میں نے تیری دغا بازی کی سزا سے تجھ کو نہیں بچایا؟ اصrrل
میں مغیرہ رضی ہللا عنہ( اسالم النے سے پہلے) جاہلیت میں ایک قوم کے ساتھ رہے تھے پھر ان سب کrrو قتrrل کrrر
کے ان کا مال لے لیا تھا۔ اس کے بعد( مدینہ) آئے اور اسالم کے حلقہ بگوش ہو گئے( تrrو رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسrrلم کی خrrدمت میں ان کrrا مrrال بھی رکھ دیا کہ جrrو چrrاہیں اس کے متعلrrق حکم فرمrrائیں) لیکن آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے فرمایا تھا کہ تیرا اسالم تو میں قبول کرتا ہوں ،رہا یہ مال تو میرا اس سrے کrrوئی واسrطہ نہیں۔ کیrrونکہ وہ
دغا بازی سے ہاتھ آیا ہے جسے میں لے نہیں سکتا ‘ پھر عروہ رضی ہللا عنہ گھور گھrrور کrrر رسrrول ہللا صrrلی ہللا
علیہ وسلم کے اصحاب کی نقrrل و حrrرکت دیکھrrتے رہے۔ پھrrر راوی نے بیrrان کیrrا کہ قسrrم ہللا کی اگrrر کبھی رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے بلغم بھی تھوکا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اصحاب نے اپنے ہاتھوں پrrر اسrrے لے لیrrا
اور اسے اپنے چہرہ اور بدن پر مل لیا۔ کسی کام کا اگر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے حکم دیا تrrو اس کی بجrrا آوری
میں ایک دوسرے پر لوگ سبقت لے جانے کی کوشش کrrرتے۔ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم وضrrو کrrرنے لگے تrrو ایسrrا
معلوم ہوا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے وضو کے پانی پر لڑائی ہو جائے گی( یعنی ہر شrrخص اس پrrانی کrrو لیrrنے
کی کوشش کرتا تھا) جب آپ صلی ہللا علیہ وسلم گفتگو کرنے لگے تو سب پر خاموشی چھا جاتی۔ آپ صلی ہللا علیہ
www.islamicurdubooks.com 670
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وسلم کی تعظیم کا یہ حال تھا کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے سrrاتھی نظrrر بھrrر کrrر آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلمکو دیکھ
بھی نہیں سکتے تھے۔ خیر عروہ جب اپنے سrrاتھیوں سrے جrrا کrrر ملے تrو ان سrے کہrا اے لوگrو! قسrم ہللا کی میں
ٰ
کسری اور نجاشی سب کے دربrار میں لیکن ہللا کی قسrم بادشاہوں کے دربار میں بھی وفد لے کر گیا ہوں ‘ قیصر و
میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کسی بادشاہ کے ساتھی اس کی اس درجہ تعظیم کرتے ہrrوں جتrrنی محمد صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے اصحاب آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی تعظیم کrrرتے ہیں۔ قسrrم ہللا کی اگrrر محمدصrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے بلغم
بھی تھوک دیا تو ان کے اصحاب نے اسے اپنے ہاتھوں میں لے لیrrا اور اسrrے اپrrنے چہrrرہ اور بrدن پrrر مrrل لیrrا۔ آپ
صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں اگر کوئی حکم دیا تو ہر شخص نے اسrrے بجrrا النے میں ایک دوسrrرے پrrر سrrبقت کی
کوشش کی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اگر وضو کیا تو ایسrrا معلrrوم ہوتrrا کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے وضrrو پrrر
لڑائی ہو جائے گی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے جب گفتگو شروع کی تو ہر طرف خاموشی چھrrا گrrئی۔ ان کے دلrrوں
میں آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کی تعظیم کrrا یہ عrrالم تھrrا کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو نظrrر بھrrر کrrر بھی نہیں دیکھ
سکتے۔ انہوں نے تمہارے سامنے ایک بھلی صrrورت رکھی ہے ‘ تمہیں چrrاہئے کہ اسrے قبrrول کrrر لrrو۔ اس پrrر بنrrو
کنانہ کا ایک شخص بوال کہ اچھا مجھے بھی ان کے یہاں جانے دو ‘ لوگrrوں نے کہrrا تم بھی جrrا سrrکتے ہrو۔ جب یہ
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اصحاب رضrrوان ہللا علیہم اجمعین کے قrrریب پہنچے
تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ فالں شخص ہے ‘ ایک ایسی قوم کا فرد جو بیت ہللا کی قربانی کے
جrrانوروں کی تعظیم کrrرتے ہیں۔ اس لrrیے قربrrانی کے جrrانور اس کے سrrامنے کrrر دو۔ صrrحابہ رضrrی ہللا عنہم نے
قربانی کے جانور اس کے سامنے کر دیئے اور لبیک کہتے ہوئے اس کا استقبال کیا جب اس نے یہ منظر دیکھا تrrو
کہنے لگا کہ سبحان ہللا قطعا ً مناسب نہیں ہے کہ ایسے لوگrrوں کrrو کعبہ سrrے روکrrا جrrائے۔ اس کے بعrrد قrrریش میں
سے ایک دوسرا شخص مکرز بن حفص نامی کھڑا ہrوا اور کہrنے لگrrا کہ مجھے بھی ان کے یہrاں جrrانے دو۔ سrrب
نے کہrrا کہ تم بھی جrrا سrrکتے ہrrو جب وہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم اور صrrحابہ رضrrی ہللا عنہم سrrے قrrریب ہrrوا تrrو
آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ یہ مکrrرز ہے ایک بrrدترین شrrخص ہے۔ پھrrر وہ نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم سrے گفتگrو کrرنے لگrا۔ ابھی وہ گفتگrو کrر ہی رہrا تھrا کہ سrہیل بن عمrرو آ گیrا۔ معمrر نے( سrابقہ سrند کے
ساتھ) بیان کیا کہ مجھے ایوب نے خبر دی اور انہیں عکرمہ نے کہ جب سہیل بن عمرو آیا تrو نrبی کrrریم صrلی ہللا
علیہ وسلم نے( نیک فالی کے طور پر) فرمایا تمہارا معاملہ آسان( سrrہل) ہrو گیrrا۔ معمrrر نے بیrrان کیrrا کہ زہrrری نے
www.islamicurdubooks.com 671
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اپنی حدیث میں اس طرح بیان کیا تھا کہ جب سہیل بن عمرو آیا تو کہنے لگا کہ ہمارے اور اپنے درمیان ( صلح) کی
ایک تحریر لکھ لو۔ چنانچہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے کrrاتب کrrو بلوایا اور فرمایا کہ لکھو« بسم هللا الrrرحمن
الرحيم»سہیل کہنے لگا رحمن کو ہللا کی قسم میں نہیں جانتا کہ وہ کیا چیز ہے۔ البتہ تم یوں لکھ سrrکتے ہو« باسrrمك
اللهم ».جیسے پہلے لکھا کرتے تھے مسلمانوں نے کہا کہ قسم ہللا کی ہمیں« بسم هللا الrrرحمن الrrرحيم» کے سrrوا اور
کوئی دوسرا جملہ نہ لکھنا چاہئے۔ لیکن آپ صrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ« باسrمك اللهم ».ہی لکھrنے دو۔ پھrrر
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے لکھوایا یہ محمد رسول ہللا کی طرف سے صلح نامہ کی دستاویز ہے۔ سہیل نے کہrrا اگrrر
ہمیں یہ معلوم ہوتا کہ آپ رسول ہللا ہیں تو نہ ہم آپ صلی ہللا علیہ وسلم کو کعبہ سے روکتے اور نہ آپ سrrے جنrrگ
کرتے۔ آپ تو صرف اتنا لکھئے کہ محمد بن عبدہللا اس پر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ہللا گrrواہ ہے کہ
میں اس کا سچا رسول ہوں خواہ تم میری تکذیب ہی کرتے رہو ‘ لکھو جی محمد بن عبدہللا زہری نے بیان کیrrا کہ یہ
سب کچھ( نرمی اور رعایت) صرف آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اس ارشاد کrrا نrrتیجہ تھا( جrrو پہلے بrrدیل رضrrی ہللا
تعrالی کی حرمتrrوں کی
ٰ عنہ سے کہہ چکے تھے) کہ قریش مجھ سے جو بھی ایسrا مطrrالبہ کrریں گے جس سrے ہللا
تعظیم مقصود ہو گی تو میں ان کے مطالبے کو ضرور مrrان لrrوں گrrا ‘ اس لrrیے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے
سہیل سے فرمایا لیکن صلح کے لیے پہلی شرط یہ ہو گی کہ تم لوگ ہمیں بیت ہللا کے طواف کرنے کے لیے جانے
دو گے۔ سہیل نے کہا قسrم ہللا کی ہم( اس سrال) ایسrا نہیں ہrونے دیں گے ورنہ عrرب کہیں گے ہم مغلrوب ہrو گrئے
تھے( اس لیے ہم نے اجازت دے دی)آئندہ سال کے لیے اجازت ہے۔ چنانچہ یہ بھی لکھ لیا۔ پھrrر سrrہیل نے لکھrrا کہ
یہ شرط بھی( لکھ لیجئے) کہ ہماری طرف کا جrrو شrrخص بھی آپ کے یہrrاں جrrائے گrrا خrrواہ وہ آپ کے دین ہی پrrر
کیrrوں نہ ہrrو آپ اسrrے ہمیں واپس کrrر دیں گے۔ مسrrلمانوں نے( یہ شrrرط سrrن کrrر کہrrا)سrrبحان ہللا!( ایک شrrخص
کو) مشرکوں کے حوالے کس طrrرح کیrrا جrrا سrrکتا ہے جrrو مسrrلمان ہrو کrrر آیا ہrrو۔ ابھی یہی بrrاتیں ہrو رہی تھیں کہ
ابوجندل بن سہیل بن عمرو رضی ہللا عنہ اپنی بیڑیوں کو گھسrیٹتے ہrوئے آ پہنچے ‘ وہ مکہ کے نشrیبی عالقے کی
طرف سے بھاگے تھے اور اب خود کو مسلمانوں کے سامنے ڈال دیا تھrا۔ سrہیل نے کہrا اے محمrد! یہ پہال شrخص
ہے جس کے لیے( صلح نامہ کے مطابق) میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہمیں اسے واپس کrrر دیں۔
آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ ابھی تrrو ہم نے( صrrلح نrrامہ کی اس دفعہ کrrو)صrrلح نrrامہ میں لکھrrا بھی نہیں
ہے( اس لیے جب صلح نامہ طے پا جائے گا اس کے بعد اس کا نفاذ ہونا چاہئے) سہیل کہنے لگا کہ ہللا کی قسم پھر
www.islamicurdubooks.com 672
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
میں کسی بنیاد پر بھی آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے صلح نہیں کروں گا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اچھا
مجھ پر اس ایک کو دے کر احسان کر دو۔ اس نے کہا کہ میں اس سلسلے میں احسان بھی نہیں کrrر سrrکتا۔ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ہمیں احسان کر دینا چاہئے لیکن اس نے یہی جواب دیا کہ میں ایسrrا کبھی نہیں کrrر
سکتا۔ البتہ مکرز نے کہا کہ چلئے ہم اس کا آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم پrrر احسrrان کrrرتے ہیں مگر( اس کی بrrات نہیں
چلی) ابوجندل رضی ہللا عنہ نے کہا مسلمانوں! میں مسلمان ہو کر آیا ہوں۔ کیا مجھے مشرکوں کے ہاتھ میں دے دیا
جائے گا؟ کیا میرے ساتھ جو اذیتیں پہنچائی گئیں تھیں۔ راوی نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب rرضrrی ہللا عنہ نے کہrrا
آخر میں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خrrدمت میں حاضrrر ہrrوا اور عrrرض کیrrا ،کیrrا یہ واقعہ اور حقیقت نہیں کہ
آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہللا کے نبی ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا کیrوں نہیں! میں نے عrrرض کیrا ،کیrا ہم
حق پر نہیں ہیں اور کیا ہمارے دشمن باطل پر نہیں ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کیrrوں نہیں! میں نے کہrrا
پھر اپنے دین کے معاملے میں کیوں دبیں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں ہللا کrrا رسrrول ہrrوں ‘ اس کی حکم
عدولی نہیں کر سکتا اور وہی میرا مددگار ہے۔ میں نے کہا کیا آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہم سے یہ نہیں فرمrrاتے تھے
کہ ہم بیت ہللا جائیں گے اور اس کا طواف کریں گے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھیrrک ہے لیکن کیrrا میں
نے تم سrrے یہ کہrrا تھrrا کہ اسrrی سrrال ہم بیت ہللا پہنچ جrrائیں گے۔ عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ میں نے کہrrا
نہیں( آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے اس قید کے ساتھ نہیں فرمایا تھrrا) آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا کہ پھrrر اس
میں کوئی شبہ نہیں کہ تم بیت ہللا تک ضرور پہنچو گے اور ایک دن اس کا طواف کرو گے۔ انہوں نے بیrrان کیrrا کہ
پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ کے یہاں گیا اور ان سrrے بھی یہی پوچھrrا کہ ابrrوبکر! کیrrا یہ حقیقت نہیں کہ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم ہللا کے نبی ہیں؟ انہوں نے بھی کہا کہ کیوں نہیں۔ میں نے پوچھا کیا ہم حق پrrر نہیں ہیں؟ اور کیrrا ہمrrارے
دشمن باطل پر نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں! میں نے کہا کہ پھر اپنے دین کو کیوں ذلیل کریں۔ ابrrوبکر رضrrی
ہللا عنہ نے کہا جناب! بال شک و شrrبہ وہ ہللا کے رسrrول ہیں ‘ اور اپrrنے رب کی حکم عrrدولی نہیں کrrر سrrکتے اور
رب ہی ان کا مددگار ہے پس ان کی رسی مضبوطی سے پکڑ لو ‘ ہللا گrrواہ ہے کہ وہ حrrق پrrر ہیں۔ میں نے کہrrا کیrrا
آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہم سے یہ نہیں کہتے تھے کہ عنقریب ہم بیت ہللا پہونچیں گے اور اس کrrا طrrواف کrrریں گے
انہوں نے فرمایا کہ یہ بھی صحیح ہے لیکن کیا آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے آپ سے یہ فرمایا تھrrا کہ اسrrی سrrال آپ
بیت ہللا پہنچ جائیں گے۔ میں نے کہا کہ نہیں۔ پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے کہا پھر اس میں بھی کrrوئی شrrک و شrrبہ
www.islamicurdubooks.com 673
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
نہیں کہ آپ ایک نہ ایک دن بیت ہللا پہنچیں گے اور اس کا طواف کریں گے۔ زہری نے بیان کیrrا کہ عمrrر رضrrی ہللا
عنہ نے فرمایا بعد میں میں نے اپنی عجلت پسندی کی مکافات کے لیے نیک اعمال کئے۔ پھrrر جب صrrلح نrrامہ سrے
آپ فارغ ہو چکے تrrو صrrحابہ رضrrوان ہللا علیہم سrrے فرمایا کہ اب اٹھrrو اور( جن جrrانوروں کrrو سrrاتھ الئے ہrrو ان
کی) قربانی کر لو اور سر بھی منڈوا لو۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہللا گواہ ہے صحابہ میں سے ایک شخص بھی نہ اٹھrrا
اور تین مرتبہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ جملہ فرمایا۔ جب کوئی نہ اٹھا تو نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم ام سrrلمہ
کے خیمہ میں گئے اور ان سے لوگوں کے طرز عمل کا ذکر کیا۔ ام سلمہ رضrی ہللا عنہrrا نے کہrrا اے ہللا کے نrبی!
کیا آپ یہ پسند کریں گے کہ باہر تشریف لے جائیں اور کسی سے کچھ نہ کہیں بلکہ اپنا قربانی کا جانور ذبح کر لیں
اور اپنے حجام کو بال لیں جو آپ کے بال مونڈ دے۔ چنانچہ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم بrاہر تشrریف الئے۔ کسrی سrے
کچھ نہیں کہا اور سب کچھ کیا ‘ اپنے جانور کی قربانی کر لی اور اپنے حجام کrو بلوایا جس نے آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے بال مونڈے۔ جب صحابہ نے دیکھا تو وہ بھی ایک دوسرے کے بال مونڈنے لگے ‘ ایسا معلوم ہوتا تھrrا کہ
رنج و غم میں ایک دوسرے سے لڑ پڑیں گے۔ پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس( مکہ سے) چند مrrومن عrrورتیں
تعالی نے یہ حکم نازل فرمایا« يا أيها الذين آمنوا إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن» اے لوگو! جrrو
ٰ آئیں تو ہللا
ایمان ال چکے ہو جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کrر کے آئیں تrو ان کrrا امتحrان لے« بعصم الكrrوافر» تrک۔
اس دن عمر رضی ہللا عنہ نے اپنی دو بیویوں کو طالق دی جو اب تک مسلمان نہ ہوئی تھیں۔ ان میں سے ایک نے
تو معاویہ بن ابی سفیان رضی ہللا عنہما سے نکrrاح کrrر لیrrا تھrrا اور دوسrrری سrrے صrrفوان بن امیہ نے۔ اس کے بعrrد
رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم مدینہ واپس تشریف الئے تو قریش کے ایک فrرد ابوبصrیر رضrی ہللا عنہ( مکہ سrے
فرار ہو کر) حاضر ہوئے۔ وہ مسلمان ہو چکے تھے۔ قریش نے انہیں واپس لینے کے لیے دو آدمیrوں کrو بھیجrا اور
انہوں نے آ کر کہا کہ ہمارے ساتھ آپ کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے ابوبصrیر رضrی ہللا
عنہ کو واپس کر دیا۔ قریش کے دونوں افراد جب انہیں واپس لے کر لوٹے اور ذوالحلیفہ پہنچے تrrو کھجrrور کھrrانے
کے لیے اترے جو ان کے ساتھ تھی۔ ابوبصیر رضی ہللا عنہ نے ان میں سے ایک سrrے فرمایا قسrrم ہللا کی تمہrrاری
تلوار بہت اچھی معلوم ہوتی ہے۔ دوسرے ساتھی نے تلوار نیام سrے نکrrال دی۔ اس شrrخص نے کہrrا ہrrاں ہللا کی قسrrم
نہایت عمدہ تلوار ہے ‘ میں اس کا بارہا تجربہ کر چکا ہوں۔ ابوبصیر رضی ہللا عنہ اس پر بولے کہ ذرا مجھے بھی
تو دکھاؤ اور اس طرح اپنے قبضہ میں کر لیا پھrrر اس شrrخص نے تلrوار کے مالrک کrو ایسrrی ضrrرب لگrائی کہ وہ
www.islamicurdubooks.com 674
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
وہیں ٹھنڈا ہو گیا۔ اس کا دوسرا ساتھی بھاگ کر مدینہ آیا اور مسجد میں دوڑتا ہوا۔ داخل ہوا نبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے جب اسے دیکھا تو فرمایا یہ شrrخص کچھ خrrوف زدہ معلrrوم ہوتrrا ہے۔ جب وہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے
قریب پہنچا تو کہنے لگا ہللا کی قسم میرا ساتھی تو مارا گیا اور میں بھی مارا جاؤں گا( اگر آپ لوگوں نے ابوبصrrیر
rالی نے آپ کی ذمہ
کو نہ روکا) اتنے میں ابوبصrrیر بھی آ گrrئے اور عrرض کیrrا اے ہللا کے نrبی! ہللا کی قسrم ہللا تعٰ r
rالی نے مجھے ان سrrے نجrrات دالئی۔
داری پrrوری کrrر دی ‘ آپ مجھے ان کے حrrوالے کrrر چکے تھے لیکن ہللا تعٰ r
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا( تیری ماں کی خرابی)اگر اس کا کوئی ایک بھی مrrددگار ہوتrrا تrrو پھrrر لrrڑائی کے
شعلے بھڑک اٹھتے۔ جب انہوں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے یہ الفاظ سنے تrrو سrrمجھ گrrئے کہ آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم پھر کفار کے حوالے کر دیں گے اس لیے وہاں سے نکrrل گrئے اور سrمندر کے کنrارے پrrر آ گrئے۔ راوی نے
بیان کیا کہ اپنے گھر والوں( مکہ سے) چھوٹ کر ابوجندل بن سہیل رضی ہللا عنہ بھی ابوبصیر رضی ہللا عنہ سے
جا ملے اور اب یہ حال تھا کہ قریش کا جو شخص بھی اسالم التا( بجrrائے مrrدینہ آنے کے) ابوبصrrیر رضrrی ہللا عنہ
کے یہاں( ساحل سمندر پر) چال جاتا۔ اس طرح سے ایک جماعت بن گئی اور ہللا گrrواہ ہے یہ لrrوگ قrrریش کے جس
قافلے کے متعلق بھی سن لیتے کہ وہ شام جا رہا ہے تو اسے راستے ہی میں روک کrrر لrوٹ لیrrتے اور قrافلہ والrوں
کو قتل کر دیتے۔ اب قریش نے نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کے یہrrاں ہللا اور رحم کrrا واسrrطہ دے کrrر درخواسrrت
بھیجی کہ آپ کسی کو بھیجیں( ابوبصیر رضی ہللا عنہ اور ان کے دوسرے ساتھیوں کے یہاں کہ وہ قrrریش کی ایذا
سے رک جائیں)اور اس کے بعد جو شخص بھی آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم کے یہrrاں جrrائے گا( مکہ سrrے) اسrrے امن
rالی نے یہ آیت نrrازل فرمrrائی« وهو
ہے۔ چنانچہ آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے ان کے یہrrاں اپنrrا آدمی بھیجrrا اور ہللا تعٰ r
الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم ببطن مكة من بعد أن أظفركم عليهم» اور وہ ذات پروردگار جس نے روک دیا تھrrا
تمہارے ہاتھوں کو ان سے اور ان کے ہاتھوں کrrو تم سے( یعrrنی جنrrگ نہیں ہrrو سrrکی تھی) وادی مکہ میں( حrrدیبیہ
میں) بعد میں اس کے کہ تم کو غالب کر دیا تھا ان پر یہاں تک کہ بات جاہلیت کے دور کی بے جا حمایت تrrک پہنچ
گئی تھی)۔ ان کی حمیت( جاہلیت) یہ تھی کہ انہوں نے( معاہدے میں بھی) آپ کے لیے ہللا کے نبی ہrrونے کrrا اقrrرار
نہیں کیا اسی طرح انہوں نے« بسم هللا الرحمن الرحيم» نہیں لکھنے دیا اور آپ بیت ہللا جانے سے مانع بنے۔
www.islamicurdubooks.com 675
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2733 :
rان يَ ْمتَ ِحنُه َُّن، الز ْه ِريِّ ، قَا َل عُرْ َوةُ : فَأ َ ْخبَ َر ْتنِيَ عائِ َشةُ ، أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم َكَ r َوقَا َلُ عقَ ْي ٌلَ : ع ِنُّ
www.islamicurdubooks.com 676
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہجرت کر کے آ گئی ہیں( اور کسی مسلمان نے ان سے نکاح کر لیا ہے) اگرچہ ہمارے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں
کہ کوئی مہاجرہ rبھی ایمان کے بعد مرتد ہrوئی ہrوں اور ہمیں یہ روایت بھی معلrوم ہrوئی کہ ابوبصrیر بن اسrید ثقفی
رضی ہللا عنہ جب نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں مومن و مہاجر کی حیثیت سے معاہrrدہ کی مrrدت کے
اندر ہی حاضrrر ہrrوئے تrrو اخنس بن شrrریق نے نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم کrrو ایک تحریر لکھی جس میں اس
نے( ابوبصیر رضی ہللا عنہ کی واپسی کا)مطالبہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے کیا تھrrا۔ پھrر انہrوں نے حrrدیث پrوری
بیان کی۔
حدیث نمبر2734 :
ول هَّللا ِ ْث َح َّدثَنِي َج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ َع ْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم َز َع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةَ َر ِ
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ َع ْن َر ُسِ r َوقَا َل اللَّي ُ
ار ،فَ َدفَ َعهَا إِلَ ْي ِه إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ًّمى. ْض بَنِي إِ ْس َرائِي َل أَ ْن يُ ْسلِفَهُ أَ ْل َ
ف ِدينَ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ َذ َك َر َر ُجالً َسأ َ َل بَع َ
َ
اور لیث نے کہا کہ مجھ سrے جعفrrر بن ربیعہ نے بیrrان کیrا ‘ ان سrے عبrدالرحمٰ ن بن ہرمrrز نے بیrrان کیrا ‘ ان سrے
ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک شrrخص کrrا ذکrrر کیrrا جنہrrوں نے بrrنی
اسرائیل کے کسی دوسرے شخص سے ایک ہزار اشرفی قرض مانگا اور اس نے ایک مقrrررہ rمrrدت تrrک کے لrrیے
دے دیا۔
www.islamicurdubooks.com 677
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2735 :
ت :أَتَ ْتهَا بَ ِريَ rrرةُ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا ،قَالَ ْ َح َّدثَنَاَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
انَ ، ع ْن يَحْ يَىَ ، ع ْنَ ع ْم َرةََ ، ع ْنَ عائِ َشةََ ر ِ
ون ْال َواَل ُء لِي ،فَلَ َّما َجا َء َر ُس rو ُل هَّللا ِ َ
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ْت أَ ْهلَ ِك َويَ ُك ُ ت أَ ْعطَي ُ ت :إِ ْن ِش ْئ ِ تَسْأَلُهَا فِي ِكتَابَتِهَا ،فَقَالَ ْ
ص rلَّى ق ،ثُ َّم قَrrا َم َر ُس rو ُل هَّللا ِ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :ا ْبتَا ِعيهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا ،فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ
ك ،قَا َل النَّبِ ُّي َ َذ َّكرْ تُهُ َذلِ َ
ْس ب هَّللا َِ ،م ِن ْ
اشrتَ َرطَ َشrرْ طًا لَي َ هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر ،فَقَا َلَ " :ما بَا ُل أَ ْق َو ٍام يَ ْشتَ ِرطُ َ
ون ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ
ت فِي ِكتَا ِ
ب هَّللا ِ فَلَي َ
ْس لَهُ َوإِ ِن ا ْشتَ َرطَ ِمائَةَ َشرْ ٍط". فِي ِكتَا ِ
یحیی بن سعید انصاری سے ‘ ان
ٰ ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا۔ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘
سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی ہللا عنہا اپنے مکاتبت کے سلسلے میں
ان سے مدد مانگنے آئیں تو انہوں نے کہا کہ اگر تم چاہو تو تمہارے مالکوں کو ( پوری قیمت) دے دوں اور تمہاری
والء میرے ہو گی۔ پھر جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم سrrے میں نے اس
کا ذکر کیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا انہیں تو خرید لے اور آزاد کrrر دے۔ والء تrrو بہرحrrال rاسrrی کی ہrrو گی
جو آزاد کر دے۔ پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم منبر پر تشریف الئے اور فرمایا ان لوگوں کو کیا ہو گیrrا ہے جrrو
www.islamicurdubooks.com 678
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کا کوئی پتہ( دلیل ،سند) کتاب ہللا میں نہیں ہے ‘ جس نے بھی کوئی ایسی شrrرط لگrrائی
جس کا پتہ( دلیل ،سند) کتاب ہللا میں نہ ہو تو خواہ ایسی سو شرطیں لگا لے ان سے کچھ فائدہ نہ اٹھائے گا۔
حدیث نمبر2736 :
ض َي هَّللا ُ َع ْن rهُ ،أَ َّن َر ُس rو َل
جَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ َ
الزنَا ِدَ ، ع ِن اأْل ْع َر ِ ان ، أَ ْخبَ َرنَاُ ش َعيْبٌ َ ، ح َّدثَنَا أَبُو ِّ َح َّدثَنَا أَبُو ْاليَ َم ِ
صاهَا َد َخ َل ْال َجنَّةَ"r. احدًا َم ْن أَحْ َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل" :إِ َّن هَّلِل ِ تِ ْس َعةً َوتِ ْس ِع َ
ين ا ْس ًما ِمائَةً إِاَّل َو ِ هَّللا ِ َ
www.islamicurdubooks.com 679
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے ابوالزناد نے بیان کیrrا ‘ ان سrrے اعrrرج نے
rالی کے ننrrانوے نrrام ہیں
اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا ہللا تعٰ r
یعنی ایک کم سو۔ جو شخص ان سب کو محفوظ رکھے گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔
وط فِي ا ْل َو ْق ِ
ف: ش ُر ِ
اب ال ُّ
-19بَ ُ
باب :وقف میں شرطیں لگانے کا بیان
حدیث نمبر2737 :
rو ٍن ، قَrrا َل :أَ ْنبَrrأَنِي نَrrافِ ٌعَ ، ع ِن اب ِْن اريُّ َ ، حَّ rدثَنَا اب ُْن َعْ r َحَّ rدثَنَا قُتَ ْيبَrةُ ب ُْن َسِ rعي ٍدَ ، حَّ rدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْبِ rد هَّللا ِ اأْل َ ْن َ
صِ r
ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم يَ ْس rتَأْ ِم ُرهُ
ي َاب أَرْ ضًا بِ َخ ْيبَ َر ،فَrrأَتَى النَّبِ َّ
ص َ ب أَ َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما" ،أَ ْن ُع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ ُع َم َر َر ِ
س ِع ْنِ rدي ِم ْنrهُ ،فَ َما تَrrأْ ُم ُر بِِ rه ؟ قَrrا َل :إِ ْن ط أَ ْنفَ َ صبْ َمااًل قَ ُّ ْت أَرْ ضًا بِ َخ ْيبَ َر لَ ْم أُ ِ صب ُفِيهَا ،فَقَا َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِنِّي أَ َ
ق بِهَا فِي ص َّ rد َ
ثَ ،وتَ َ ع َواَل يُrrوهَبُ َواَل يُrrو َر ُ ق بِهَا ُع َمرُ ،أَنَّهُ اَل يُبَا ُ ص َّد َ ت بِهَا ،قَا َل :فَتَ َ ْت أَصْ لَهَا َوتَ َ
ص َّد ْق َ ِش ْئ َ
ت َحبَس َ
ْف اَل ُجنَا َح َعلَى َم ْن َولِيَهَا أَ ْن يَأْ ُكَ rل ِم ْنهَا ضي ِ يلَ ،وال َّ يل هَّللا ِ َواب ِْن ال َّسبِ ِ بَ ،وفِي َسبِ ِ ْالفُقَ َرا ِءَ ،وفِي ْالقُرْ بَىَ ،وفِي الرِّ قَا ِ
ين ،فَقَا َلَ :غ ْي َر ُمتَأَثِّ ٍل َمااًل . ير َت بِ ِه اب َْن ِس ِ ُوفَ ،وي ْ
ُط ِع َم َغ ْي َر ُمتَ َم ِّو ٍل" .قَا َل :فَ َح َّد ْث ُ بِ ْال َم ْعر ِ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن عبدہللا انصاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابن عون نے ‘ کہrrا
کہ مجھے نافع نے خبر دی ‘ انہیں ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ کو خیبر میں ایک
قطعہ زمین ملی تو آپ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں مشورہ کیلئے حاضrrر ہrrوئے اور عrrرض کیrrا یا
رسول ہللا! مجھے خیبر میں ایک زمین کا ٹکڑا مال ہے اس سrrے بہrrتر مrrال مجھے اب تrrک کبھی نہیں مال تھrrا ‘ آپ
اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو اصل زمین اپنے ملکیت
میں باقی رکھ اور پیداوار صدقہ کر دے۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیrrا کہ پھrrر عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے اس
کو اس شرط کے ساتھ صدقہ کر دیا کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ اس کا ہبہ کیا جائے گrrا اور نہ اس میں وراثت چلے
گی۔ اسے آپ نے محتاجوں کے لیے ‘ رشتہ داروں کے لیے اور غالم آزاد کرانے کے لrrیے ‘ ہللا کے دین کی تبلیrrغ
اور اشاعت کے لیے اور مہمانوں کیلئے صدقہ( وقف) کر دیا اور یہ کہ اس کrrا متrrولی اگrrر دسrrتور کے مطrrابق اس
www.islamicurdubooks.com 680
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
میں سے اپنی ضرورت کے مطابق وصول کر لے یا کسی محتاج کو دے تو اس پrrر کrrوئی الrrزام نہیں۔ ابن عrrون نے
بیان کیا کہ جب میں نے اس حدیث کا ذکر ابن سیرین سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ( متولی) اس میں سے مال جمع
کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔
www.islamicurdubooks.com 681
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
كتاب الوصايا
کتاب وصیتوں کے مسائل کا بیان
اب ا ْل َو َ
صايَا: -1بَ ُ
باب :اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں
ضَ rر أَ َحَ rد ُك ُم ُrل َم ْكتُوبَrةٌ ِع ْنَ rدهَُ ،وقَ ْrو ِل هَّللا ِ تَ َعrالَى ُكتِ َ
ب َعلَ ْي ُك ْم إِ َذا َح َ صيَّةُ ال َّرج ِصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َمَ :و ِ َوقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ
ين سورة البقرة آية ،180فَ َم ْن بَ َّدلَrهُ ُوف َحقًّا َعلَى ْال ُمتَّقِ َ ين بِ ْال َم ْعر ِ
صيَّةُ لِ ْل َوالِ َدي ِْن َواألَ ْق َربِ َ
ك َخ ْيرًا ْال َو ِ ْال َم ْو ُ
ت إِ ْن تَ َر َ
ص َجنَفًا
اف ِم ْن ُمو ٍ بَ ْع َد َما َس ِم َعهُ فَإِنَّ َما إِ ْث ُمهُ َعلَى الَّ ِذ َ
ين يُبَ ِّدلُونَهُ إِ َّن هَّللا َ َس ِمي ٌع َعلِي ٌم سورة البقرة آية ،181فَ َم ْن َخ َ
أَ ْو إِ ْث ًما فَأَصْ لَ َح بَ ْينَهُ ْم فَال إِ ْث َم َعلَ ْي ِه إِ َّن هَّللا َ َغفُو ٌر َر ِحي ٌم سورة البقرة آية َ 182جنَفًا َم ْياًل ُ ،متَ َجانِ ٌ
ف َمائِلٌ.
rالی نے( سrrورۃ
اور نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا آدمی کی وصrیت لکھی ہrrوئی ہrونی چrrاہیے۔ اور ہللا تعٰ r
البقرہ) میں فرمایا« كتب عليكم إذا حضر أحدكم الموت إن ترك خrrيرا الوصrrية للوالrrدين واألقrrربين بrrالمعروف حقا rعلى
المتقين * فمن بدله بعد ما سrrمعه فإنما إثمه على الrrذين يبدلونه إن هللا سrrميع عليم * فمن خrrاف من مrrوص جنفا أو إثما
فأصلح بينهم فال إثم عليه إن هللا غفور رحيم» تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی معلrrوم ہrrو
اور کچھ مال بھی چھوڑ رہا ہو تو وہ والدین اور عزیزوں کے حق میں دستور کے موافق وصیت کر جrrائے۔ یہ الزم
ہے پرہیزگاروں پر۔ پھر جو کوئی اسے اس کے سننے کے بعد بدل ڈالے سو اس کrrا گنrrاہ اسrی پrر ہrو گrrا جrو اسrے
بدلے گا ‘ بیشک ہللا بڑا سننے واال بڑا جاننے واال ہے۔ البتہ جس کسی کو وصیت کرنے والے سے متعلق کسrrی کی
طرفداری یا حق تلفی کا علم ہو جائے پھر وہ موصی لہ اور وارثrrوں میں( وصrrیت میں کچھ کمی کrrر کے) میrrل کrrرا
تعrrrالی بrrrڑا بخشrrrش کrrrرنے واال نہrrrایت رحم کrrrرنے واال ہے۔ (آیت
ٰ دے تrrrو اس پrrrر کrrrوئی گنrrrاہ نہیں۔ بیشrrrک ہللا
میں)« جنفا» کے معنی ایک طرف جھک جانے کے ہیں« متجانف» کے معنی جھکنے والے کے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 682
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2738 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،أَ َّن َر ُسrو َل هَّللا ِ ف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالٌِ r
كَ ، ع ْن نَrافِ ٍعَ ، ع ْنَ عبِْ rد هَّللا ِ ب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ َح َّدثَنَاَ عبُْ rد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ
ُوسَ r
صrيَّتُهُ َم ْكتُوبَrةٌ ِع ْنَ rدهُ".
يت لَ ْيلَتَي ِْن إِاَّل َو َو ِ
ُوصrي فِي ِه يَبِ ُئ ُم ْسلِ ٍم لَهُ َش ْي ٌء ي ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َلَ " :ما َح ُّ
ق ا ْم ِر ٍ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
تَابَ َعهُُ م َح َّم ُد ب ُْن ُم ْسلِ ٍمَ ، ع ْنَ ع ْم ٍروَ ، ع ْن اب ِْن ُع َم َرَ ، ع ْن النَّبِ ِّي َ
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امrrام مالrrک نے خrrبر دی نrrافع سrrے ‘ وہ عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا
عنہما سے کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لیے جن کے پrاس وصrیت کے قابrل کrوئی
بھی مال ہو درست نہیں کہ دو رات بھی وصیت کو لکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھے بغrrیر گrrزارے۔ امrrام مالrrک کے
ساتھ اس روایت کی متابعت محمد بن مسلم نے عمرو بن دینrrار سrrے کی ہے ‘ انہrrوں نے ابن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا
سے اور انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
حدیث نمبر2739 :
www.islamicurdubooks.com 683
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2740 :
تَ ع ْبَ rد هَّللا ِ ب َْن أَبِي
ف ، قَrrا َلَ :سrأ َ ْل ُ صrرِّ ٍ ك ، هَُ rو اب ُْن ِم ْغَ rو ٍل َحَّ rدثَنَا طَ ْل َح rةُ ب ُْن ُم َ َح َّدثَنَاَ خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَىَ ، حَّ rدثَنَاَ مالٌِ r
ب َعلَى النَّ ِ
اس rف ُكتِ َتَ :ك ْيَ r صrى ؟ فَقَrrا َل :اَل ،فَقُ ْل ُصrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم أَ ْو َ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا"هَrrلْ َكَ r
rان النَّبِ ُّي َ أَ ْوفَى َر ِ
ب هَّللا ِ".
صى بِ ِكتَا ِ صيَّةُ أَ ْو أُ ِمرُوا بِ ْال َو ِ
صيَّ ِة ؟ قَا َل :أَ ْو َ ْال َو ِ
یحیی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیrrا ‘
ٰ ہم سے خالد بن
انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہ سے سوال کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسrrلم نے
کوئی وصیت کی تھی؟ انہوں نے کہrا کہ نہیں۔ اس پrrر میں نے پوچھrا کہ پھrrر وصrیت کس طrرح لوگrrوں پrrر فrrرض
ہوئی؟ یا( راوی نے اس طرح بیان کیا) کہ لوگوں کو وصیت کا حکم کیوں کر دیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ صrrلی ہللا
علیہ وسلم نے لوگوں کو کتاب ہللا پر عمrrل کrrرنے کی وصrrیت کی تھی( اور کتrrاب ہللا میں وصrrیت کrrرنے کے لrrیے
حکم موجود ہے)۔
حدیث نمبر2741 :
rrrو ٍنَ ، ع ْن إِبَْ rrrرا ِهي َمَ ، ع ْن اأْل َ ْسَ rrrو ِد ، قَrrrا َلَ :ذ َك rrrرُوا
َحَّ rrrدثَنَاَ ع ْم rrrرُو ب ُْن ُز َرا َرةَ ، أَ ْخبَ َرنَا إِ ْسَ rrrما ِعي ُلَ ، ع ْن اب ِْن َع ْ
صْ rد ِري ،أَ ْو ت" َمتَى أَ ْو َ
صrى إِلَيِْ rه َوقَْ rد ُك ْن ُ
ت ُم ْسrنِ َدتَهُ إِلَى َ صrيًّا ،فَقَrالَ ْ
ان َو ِ ِع ْن َدَ عائِ َشةَ أَ َّن َعلِيًّا َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َك َ
ات ،فَ َمتَى أَ ْو َ
صى إِلَ ْي ِه". ت أَنَّهُ قَ ْد َم َ تَ :حجْ ِري ،فَ َد َعا بِالطَّ ْس ِ
ت ،فَلَقَ ِد ا ْن َخنَ َ
ث فِي َحجْ ِري فَ َما َش َعرْ ُ قَالَ ْ
ہم سے عمرو بن زرارہ rنے بیان کیا ‘ کہ ہم کrو اسrماعیل بن علیہ نے خrبر دی عبrدہللا بن عrون سrے ‘ انہیں ابrراہیم
نخعی نے ‘ ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ عائشہ رضrی ہللا عنہrrا کے یہrاں کچھ لوگrrوں نے ذکrر کیrا کہ علی
رضی ہللا عنہ( نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے)وصی تھے تو آپ نے کہا کہ کب انہیں وصی بنایا۔ میں تو آپ کے
وصال کے وقت سر مبارک اپنے سینے پر یا انہوں نے( بجائے سینے کے) کہا کہ اپنے گود میں رکھے ہrrوئے تھی
پھر آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے( پانی کا) طشت منگوایا تھا کہ اتنے میں( سر مبارک) میری گود میں جھک گیrrا اور
www.islamicurdubooks.com 684
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
میں سمجھ نہ سکی کہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کی وفات ہو چکی ہے تو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے علی رضrrی ہللا
عنہ کو وصی کب بنایا۔
ضَ rي هَّللا ُ انَ ، ع ْنَ سْ rع ِد ب ِْن إِبَْ rرا ِهي َمَ ، ع ْنَ عrا ِم ِر ب ِْن َسْ rع ٍدَ ، ع ْنَ سْ rع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ
صَ ر ِ َح َّدثَنَا أَبُو نُ َعي ٍْمَ ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
ض الَّتِي هَrrا َج َر ِم ْنهَrrا،وت بِاأْل َرْ ِ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَعُو ُدنِي َوأَنَا بِ َم َّكةََ ،وهُ َو يَ ْك َرهُ أَ ْن يَ ُم َ
َع ْنهُ ،قَا َلَ " :جا َء النَّبِ ُّي َ
ث، تُّ :
الثلُ ُ ت :فَال َّش ْ
طرُ ،قَrrا َل :اَل ،قُ ْل ُ وصي بِ َمالِي ُكلِّ ِه ،قَا َل :اَل ،قُ ْل ُ ت :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أُ ِ قَا َل :يَرْ َح ُم هَّللا ُ اب َْن َع ْف َرا َء ،قُ ْل ُ
اس فِي أَ ْي ِ rدي ِه ْمَ ،وإِنَّ َ
ك ك أَ ْغنِيَا َء َخ ْي ٌر ِم ْن أَ ْن تَ َد َعهُ ْم َعالَةً يَتَ َكفَّفَُ r
rون النَّ َ ك أَ ْن تَ َد َع َو َرثَتَ َ ثَ ،والثُّلُ ُ
ث َكثِيرٌ ،إِنَّ َ قَا َل :فَالثُّلُ ُ
www.islamicurdubooks.com 685
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صيَّ ِة ِبالثُّلُ ِ
ث: اب ا ْل َو ِ
-3بَ ُ
باب :تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان
ثَ ،وقَا َل هَّللا ُ تَ َعالَىَ :وأَ ِن احْ ُك ْم بَ ْينَهُ ْم بِ َما أَ ْن َز َل هَّللا ُ سrrورة المائrrدة آية َوقَا َل ْال َح َس ُن :اَل يَجُو ُز لِل ِّذ ِّم ِّي َو ِ
صيَّةٌ ،إِاَّل الثُّلُ َ
.49
اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ ذمی کافر کے لیے بھی تہائی مال سے زیادہ کی وصrrیت نافrrذ نہ ہrrو گی۔
تعrrالی نے سrrورۃ المائrrدہ میں فرمایا« وأن احكم بينهم بما أنrrزل هللا» آپ ان میں غrrیر مسrrلموں میں بھی اس کے
ٰ ہللا
تعالی نے آپ پر نازل فرمایا ہے۔
ٰ مطابق فیصلہ کیجئے جو ہللا
حدیث نمبر2743 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،قَrrا َل: انَ ، ع ْنِ ه َش ِام ب ِْن عُrرْ َوةََ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَاُ س ْفيَ ُ
ث َكثِي ٌر أَ ْو َكبِيرٌ".
ث َوالثُّلُ ُ "لَ ْو غَضَّ النَّاسُ إِلَى الرُّ ب ِْع أِل َ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،قَا َل :الثُّلُ ُ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سrrے ان
کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کاش! لوگ( وصیت کو) چوتھائی تک کم کrrر دیتے
تو بہتر ہوتا کیونکہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھا تم تہائی( کی وصیت کر سrrکتے ہrrو) اور تہrrائی بھی
بہت ہے۔ یا( آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) یہ بہت زیادہ رقم ہے۔
www.islamicurdubooks.com 686
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2744 :
اشٍ rمَ ، ع ْنَ عrا ِم ِر ب ِْناشِ rم ب ِْن هَ ِ انَ ، ع ْن هَ ِ َّح ِيمَ ، حَّ rدثَنَاَ ز َك ِريَّا ُء ب ُْن َعِ rديٍّ َ ، حَّ rدثَنَاَ مrرْ َو ُ
َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َعبِْ rد الrر ِ
ت :يَا َر ُس rو َل هَّللا ِ ،ا ْد ُ
ع ص rلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ،فَقُ ْل ُ
ت ،فَ َعا َدنِي النَّبِ ُّي َض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َلَ " :م ِرضْ ُ َس ْع ٍدَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ر ِ
ت: ت :أُ ِريُ rد أَ ْن أُ ِ
وصَ rي َوإِنَّ َما لِي ا ْبنَrةٌ ،قُ ْل ُ اسrا ،قُ ْل ُ
ك نَ ً هَّللا َ أَ ْن اَل يَ ُر َّدنِي َعلَى َعقِبِي ،قَا َل :لَ َع َّل هَّللا َ يَرْ فَ ُعَ r
ك َويَ ْنفَrُ rع بَِ r
ث َكثِrrي ٌر أَ ْو َكبِrrيرٌ ،قَrrا َل :فَأ َ ْو َ
صrى النَّاسُ ث َوالثُّلُ ُ
ث ،قَrrا َل :الثُّلُ ُ ف َكثِrrيرٌ ،قُ ْل ُ
ت :فَrrالثُّلُ ِ ف ،قَrrا َل :النِّ ْ
صُ r أُ ِ
وصي بِالنِّ ْ
صِ r
ك لَهُ ْم". بِالثُّلُ ِ
ثَ ،و َجا َز َذلِ َ
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زکریا بن عدی نے بیان کیا ‘ ان سے مروان بن معاویہ نے ‘ ان
سے ہاشم ابن ہاشم نے ‘ ان سے عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے باپ سعد بن ابی وقrrاص نے بیrrان کیrrا کہ میں
مکہ میں بیمار پڑا تو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف الئے۔ میں نے عرض کیrا یا رسrول
ہللا! میرے لیے دعا کیجئے کہ ہللا مجھے الٹے پاؤں واپس نہ کر دے(یعنی مکہ میں میری موت نہ ہو) آپ صrrلی ہللا
rالی تمہیں صrrحت دے اور تم سrrے بہت سrrے لrrوگ نفrrع اٹھrrائیں۔ میں نے
علیہ وسrrلم نے فرمایا ممکن ہے کہ ہللا تعٰ r
عرض کیا میرا ارادہ وصیت کرنے کا ہے۔ ایک لrrڑکی کے سrrوا اور مrrیرے کrrوئی( اوالد) نہیں۔ میں نے پوچھrrا کیrrا
آدھے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدھا تو بہت ہے۔ پھر میں نے پوچھrrا تrrو تہrrائی
کی کر دوں؟ فرمایا کہ تہائی کی کر سکتے ہو اگرچہ یہ بھی بہت ہے یا( یہ فرمایا کہ) بڑی( رقم) ہے۔ چنانچہ لrrوگ
بھی تہائی کی وصیت کرنے لگے اور یہ ان کیلئے جائز ہو گئی۔
www.islamicurdubooks.com 687
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ي فِي ِه ،فَقَrا َم ح أَ َخ َذهُ َس ْع ٌد ،فَقَrا َل :اب ُْن أَ ِخي قَْ rد َك َ
rان َع ِهَ rد إِلَ َّ ْ
ان َعا ُم الفَ ْت ِ اب َْن َولِي َد ِة َز ْم َعةَ ِمنِّي ،فَا ْقبِضْ هُ إِلَ ْي َ
ك ،فَلَ َّما َك َ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ،فَقَrrا َل
ول هَّللا ِ َ
اش ِه ،فَتَ َسrا َوقَا إِلَى َر ُسِ r َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ ،فَقَا َل :أَ ِخي َواب ُْن أَ َم ِة أَبِي ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ
ي فِي ِه ،فَقَا َلَ :ع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ أَ ِخي َواب ُْن َولِي َد ِة أَبِي ،فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ
صلَّى َس ْع ٌد :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،اب ُْن أَ ِخي َك َ
ان َع ِه َد إِلَ َّ
اش َولِ ْل َعا ِه ِر ْال َح َجرُ ،ثُ َّم قَا َل :لِ َس ْو َدةَ بِ ْن ِ
ت َز ْم َعةَ احْ تَ ِجبِيِ rم ْنrrهُ، ك يَا َع ْب ُد ب َْن َز ْم َعةَ ْال َولَ ُد لِ ْلفِ َر ِ
هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :هُ َو لَ َ
لِ َما َرأَى ِم ْن َشبَ ِه ِه بِ ُع ْتبَةَ ،فَ َما َرآهَا َحتَّى لَقِ َي هَّللا َ".
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے ابن شہاب سے ‘ وہ عروہ بن زبrrیر سrrے اور
ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقrrاص نے
مرتے وقت اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کrrا لڑکrrا مrrیرا ہے ‘
اس لیے تم اسے لے لینا چنانچہ فتح مکہ کے موقع پر سعد رضی ہللا عنہ نے اسے لے لیا اور کہrrا کہ مrrیرے بھrrائی
کا لڑکrا ہے۔ انہrrوں نے اس بrارے میں مجھے اس کی وصrrیت کی تھی۔ پھrrر عبrد بن زمعہ رضrی ہللا عنہ اٹھے اور
کہنے لگے کہ یہ تو میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی نے اس کو جنا ہے اور میرے باپ کے بسrrتر پrrر پیrrدا ہrrوا
ہے۔ پھر یہ دونوں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہوئے۔ سعد بن ابی وقrrاص رضrrی ہللا عنہ نے
عرض کیا یا رسول ہللا! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے ‘ مجھے اس نے وصیت کی تھی۔ لیکن عبrrد بن زمعہ رضrrی ہللا
عنہ نے عرض کیا کہ یہ میرا بھائی اور میرے والد کی باندی کا لڑکا ہے۔ نبی کریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فیصrrلہ
یہ فرمایا کہ لڑکا تمہارا ہی ہے عبد بن زمعہ! بچہ فراش کے تحت ہوتا ہے اور زانی کے حصے میں پتھر ہیں لیکن
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے سودہ بنت زمعہ رضی ہللا عنہا سے فرمایا کہ اس لڑکے سے پردہ کر کیrrونکہ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے عتبہ کی مشابہت اس لڑکے میں صاف پائی تھی۔ چنانچہ اس کے بعد اس لrrڑکے نے سrrودہ رضrrی
تعالی سے جا ملیں۔
ٰ ہللا عنہا کو کبھی نہ دیکھا تاآنکہ آپ ہللا
َارةً بَيِّنَةً َج َ
ازتْ : يض ِب َر ْأ ِ
س ِه إِش َ اب إِ َذا أَ ْو َمأ َ ا ْل َم ِر ُ
-5بَ ُ
باب :اگر مریض اپنے سر سے کوئی صاف اشارہ کرے تو اس پر حکم دیا جائے گا ؟
www.islamicurdubooks.com 688
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2746 :
اريَ ٍة بَي َْن ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ،أَ َّن يَهُو ِديًّا َرضَّ َر ْأ َ
س َج ِ سَ ر ِ َّان ب ُْن أَبِي َعبَّا ٍدَ ، ح َّدثَنَا هَ َّما ٌمَ ، ع ْن قَتَا َدةََ ، ع ْن أَنَ ٍ َح َّدثَنَاَ حس ُ
ت بِ َر ْأ ِس rهَا ،فَ ِجي َء بِ ِ rه ،فَلَ ْم يَ rزَلْ َحتَّى
َح َج َري ِْن ،فَقِي َل لَهَاَ :م ْن فَ َع َل بِ ِك أَفُاَل ٌن ،أَ ْو فُاَل ٌن َحتَّى ُس ِّم َي ْاليَهُو ِديُّ ،فَأ َ ْو َمأ َ ْ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"فَرُضَّ َر ْأ ُسهُ بِ ْال ِح َجا َر ِة".
ف فَأ َ َم َر النَّبِ ُّي َ
ا ْعتَ َر َ
ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا قتادہ سrrے اور ان سrrے انس رضrrی ہللا عنہ نے
کہ ایک یہودی نے ایک( انصاری) لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان میں رکھ کر کچل دیا تھا۔ لڑکی سrrے پوچھrrا
گیا کہ تمہارا سrrر اس طrrرح کس نے کیrrا ہے؟ کیrrا فالں شrrخص نے کیrrا؟ فالں نے کیrrا؟ آخrrر یہrrودی کrrا بھی نrrام لیrrا
گیا( جس نے اس کا سر کچل دیا تھا) تو لڑکی نے سر کے اشارے سے ہاں میں جواب دیا۔ پھrrر وہ یہrrودی بالیا گیrrا
اور آخر اس نے بھی اقرار کر لیا اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے حکم سے اس کا بھی پتھر سے سر کچل دیا
گیا۔
صيَّةَ لِ َوا ِر ٍ
ث: اب الَ َو ِ
-6بَ ُ
باب :وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے
حدیث نمبر2747 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrrا ،قَrrا َل: ُفَ ، ع ْنَ ورْ قَا َءَ ، ع ْن اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ
يحَ ، ع ْنَ عطَا ٍءَ ، ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ
ك َما أَ َحبَّ ،فَ َج َع َل لِل َّذ َك ِر ِم ْثَ rل َح rظِّ اأْل ُ ْنثَيَي ِْنَ ،و َج َعَ rل
صيَّةُ لِ ْل َوالِ َدي ِْن ،فَنَ َس َخ هَّللا ُ ِم ْن َذلِ َ
ت ْال َو ِ
ان ْال َما ُل لِ ْل َولَ ِدَ ،و َكانَ ِ
" َك َ
سَ ،و َج َع َل لِ ْل َمرْ أَ ِة الثُّ ُم َن َوالرُّ بُ َعَ ،ولِل َّز ْوج ال َّش ْ
ط َر َوالرُّ بُ َع". لِأْل َبَ َوي ِْن لِ ُكلِّ َو ِ
اح ٍد ِم ْنهُ َما ال ُّس ُد َ
ِ
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ورقاء سrrے ‘ انہrrوں نے ابن ابی نجیح سrrے ‘ ان سrrے عطrrاء نے اور ان
سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ شروع اسالم میں( میراث کا) مrrال اوالد کrrو ملتrrا تھrrا اور والrrدین کے
تعالی نے جس طرح چاہا اس حکم کrو منسrوخ کrrر دیا پھrر لrrڑکے کrا حصrrہ دو
ٰ لیے وصیت ضروری تھی لیکن ہللا
لڑکیوں کے برابر قرار دیا اور والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اور بیوی کا ( اوالد کی موجودگی میں) آٹھواں
حصہ اور( اوالد کے نہ ہrrونے کی صrrورت میں) چوتھrrا حصrrہ قrrرار دیا۔ اسrrی طrrرح شrrوہر کا( اوالد نہ ہrrونے کی
صورت میں) آدھا( اوالد ہونے کی صورت میں) چوتھائی حصہ قرار دیا۔
www.islamicurdubooks.com 689
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ص َدقَ ِة ِع ْن َد ا ْل َم ْو ِ
ت: اب ال َّ
-7بَ ُ
باب :موت کے وقت صدقہ کرنا
حدیث نمبر2748 :
ض َ rي انَ ، ع ْنُ ع َما َرةََ ، ع ْن أَبِي ُزرْ َع rةََ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْيَ rرةََ ر ِ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِءَ ، ح َّدثَنَا أَبُو أُ َسا َمةََ ، ع ْنُ س ْفيَ َ
ت ق َوأَ ْن َ ضُ rل ؟ قَrrا َل" :أَ ْن تَ َ
صَّ rد َ ص َدقَ ِة أَ ْف َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،أَيُّ ال َّ
هَّللا ُ َع ْنهُ ،قَا َل :قَا َل َر ُج ٌل لِلنَّبِ ِّي َ
ت :لِفُاَل ٍن َكَ rذا َولِفُاَل ٍن َكَ rذا َوقَ ْ rد ص ِحي ٌح َح ِريصٌ تَأْ ُم ُل ْال ِغنَى َوتَ ْخ َشى ْالفَ ْق َرَ ،واَل تُ ْم ِهلْ َحتَّى إِ َذا بَلَ َغ ِ
ت ْالح ُْلقُو َم" r.قُ ْل َ َ
ان لِفُاَل ٍن.
َك َ
ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا سفیان ثrrوری سrrے ‘ وہ عمrrارہ سrrے ‘ ان سrrے
ابrrوزرعہ نے اور ان سrrے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ ایک صrrحابی نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے پوچھا یا رسول ہللا! کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا یہ کہ صدقہ تندرستی کی حالت میں کrrر کہ( تجھ کrrو
اس مال کو باقی رکھنے کی) خواہش بھی ہو جس سے کچھ سرمایہ جمع ہو جانے کی تمہیں امید ہو اور( اسے خرچ
کرنے کی صورت میں) محتاجی کا ڈر ہو اور اس میں تاخیر نہ کر کہ جب روح حلق تک پہنچ جائے تrrو کہrrنے بیٹھ
جائے کہ اتنا مال فالں کے لیے ‘ فالنے کو اتنا دینا ‘ اب تو فالنے کا ہو ہی گیا( تو تو دنیا سے چال)۔
www.islamicurdubooks.com 690
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ت ْال َمrrرْ أَةُ ِع ْنَ rد َم ْوتِهَا إِ َّن َز ْو ِجي ت أَ ْعتَ ْقتَُ r
ك َجrrا َزَ ،وقَrا َل َّ
الشْ rعبِ ُّي :إِ َذا قَrrالَ ِ ْال َح َس ُن :إِ َذا قَا َل لِ َم ْملُو ِك ِه ِع ْن َد ْال َم ْو ِ
ت ُك ْن ُ
اس ،اَل يَ ُجrrو ُز إِ ْقَ rرا ُرهُ لِ ُسrو ِء الظَّنِّ بِِ rه لِ ْل َو َرثَِ rة ،ثُ َّم ا ْستَحْ َسَ rن ،فَقَrrا َل: ت ِم ْنهُ َجا َزَ ،وقَrrا َل :بَعْضُ النَّ ِ ضانِي َوقَبَضْ ُ قَ َ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم" :إِيَّا ُك ْم َوالظَّ َّن ،فَ rإ ِ َّن الظَّ َّن ضا َع ِةَ ،و ْال ُم َ
ضا َربَ ِة َوقَ ْد ،قَا َل النَّبِ ُّي َ يَجُو ُز إِ ْق َرا ُرهُ بِ ْال َو ِدي َع ِةَ ،و ْالبِ َ
rانَ ،وقَrrا َل هَّللا ُ اؤتُ ِم َن َخَ r صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم آيَrةُ ْال ُمنَrrافِ ِ
ق إِ َذا ْ ين ،لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ ثَ ،واَل يَ ِحلُّ َما ُل ْال ُم ْسلِ ِم َ أَ ْك َذبُ ْال َح ِدي ِ
ت إِلَى أَ ْهلِهَا سورة النساء آية ،58فَلَ ْم يَ ُخصَّ َو ِ
ارثًاَ ،واَل َغ ْي َرهُ فِي ِه َع ْب ُد هَّللا ِ تَ َعالَى :إِ َّن هَّللا َ يَأْ ُم ُر ُك ْم أَ ْن تُ َؤ ُّدوا األَ َمانَا ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم.
ب ُْن َع ْم ٍروَ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
اور منقول ہے کہ قاضی شریح ،عمر بن عبدالعزیز ،طrrاؤس ،عطrrاء اور عبrrدالرحمٰ ن بن اذینہ ان لوگrrوں نے بیمrrاری
میں قرض کا اقرار درست رکھا ہے اور امام حسن بصری نے کہا سب سrrے زیادہ آدمی کrrو اس وقت سrrچا سrrمجھنا
چاہئے جب دنیrrا میں اس کrrا آخrrری دن اور آخrrرت میں پہال دن ہrrو اور ابrrراہیم نخعی اور حکم بن عتبہ نے کہrrا اگrrر
بیمrrrار وارث سrrrے یوں کہے کہ مrrrیرا اس پrrrر کچھ قرضrrrہ نہیں تrrrو یہ ابrrrراء صrrrحیح ہrrrو گrrrا اور رافrrrع بن
خدیج( صحابی) نے یہ وصیت کی کہ ان کی بیوی فزاریہ کے دروازے میں جو مال بند ہے وہ نہ کھrrوال جrrائے اور
امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی مرتے وقت اپrrنے غالم سrrے کہے میں تجھ کrrو آزاد کrrر چکrrا تrrو جrrائز ہے۔ اور
شعبی نے کہا کہ اگر عورت مرتے وقت یوں کہے میرا خاوند مجھ کو مہر دے چکrrا ہے اور میں لے چکی ہrrوں تrrو
جائز ہو گا اور بعض لوگ( حنفیہ) کہتے ہیں بیمار کا اقرار کسی وارث کے لیے دوسrrرے وارثrrوں کی بrrدگمانی کی
وجہ سے صحیح نہ ہو گا۔ پھر یہی لوگ کہتے ہیں کہ امانت اور بضاعت اور مضاربت کا اگر بیمار اقرار کrrرے تrو
صrrحیح ہے حrrاالنکہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا تم بrrدگمانی سrrے بچے رہrrو بrrدگمانی بrrڑا جھrrوٹ ہے اور
مسلمانو!( دوسرے وارثوں کا حق) مrار لینrا درسrت نہیں کیrونکہ آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے فرمایا ہے منrافق کی
تعالی تم کrrو یہ حکم دیتrrا ہے کہ
ٰ تعالی نے سورۃ نساء میں فرمایا ہللا
ٰ نشانی یہ ہے کہ امانت میں خیانت کرے اور ہللا
جس کی امانت ہے اس کو پہنچا دو۔ اس میں وارث یا غیر وارث کی کوئی خصوصrrیت نہیں ہے۔ اسrrی مضrrمون میں
عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے مرفوع حدیث مروی ہے۔
www.islamicurdubooks.com 691
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2749 :
rك ب ِْن أَبِي َعrrا ِم ٍر أَبُو ُسrهَي ٍْل،
rرَ ، حَّ rدثَنَا نَrrافِ ُع ب ُْن َمالِِ r
يعَ ، ح َّدثَنَا إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفٍَ r َ َح َّدثَنَاُ سلَ ْي َم ُ
ان ب ُْن َدا ُو َد أبُو ال َّربِ ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم ،قَrrا َل" :آيَ rةُ ْال ُمنَrrافِ ِ
ق ثَاَل ٌ
ث إِ َذا َحَّ rد َ
ث َع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةََ ر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،ع ِن النَّبِ ِّي َ
ف". انَ ،وإِ َذا َو َع َد أَ ْخلَ َ بَ ،وإِ َذا ْ
اؤتُ ِم َن َخ َ َك َذ َ
ہم سے سلیمان بن داؤد ابوالربیع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سrے اسrrمٰ عیل بن جعفrر rنے ‘ انہrrوں نے کہrا ہم سrے
نافع بن مالک بن ابی عامر ابوسہیل نے ‘ انہوں نے اپنے باپ سے ‘ انہوں نے ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ سrrے انہrrوں
نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے ،آپ صلی ہللا علیہ وسrrلم نے فرمایا منrrافق کی تین نشrrانیاں ہیں جب بrrات کہے
تو جھوٹ کہے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے اور جب وعدہ کرے تو خالف کرے۔
www.islamicurdubooks.com 692
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2750 :
ْrrر،
الزبَي ِ rrريِّ َ ، ع ْنَ سِ rrعي ِد ب ِْن ْال ُم َسrrيِّ ِ
بَ ، وعُrrرْ َوةَ ب ِْن ُّ فَ ، حَّ rrدثَنَا اأْل َ ْو َزا ِع ُّيَ ، ع ْنُّ
الز ْه ِ َحَّ rrدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ
ُوسَ rr
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْعطَانِي ،ثُ َّم َسأ َ ْلتُهُ فَأ َ ْعطَrrانِي ،ثُ َّم أن حكيم بن حزام رضي هللا عنه ،قَا َلَ :سأ َ ْل ُ
ت َرسُو َل هَّللا ِ َ
ك لَهُ فِي ِهَ ،و َم ْن أَ َخَ rذهُ بِإ ِ ْشَ rر ِ
اف نَ ْف ٍ
س لَ ْم ُور َ
سب ِ ض ٌر ح ُْل ٌو ،فَ َم ْن أَ َخ َذهُ بِ َس َخا َو ِة نَ ْف ٍقَا َل لِي" :يَا َح ِكي ُم ،إِ َّن هَ َذا ْال َما َل َخ ِ
ت :يَا َر ُسrو َل هَّللا ِ، ان َكالَّ ِذي يَأْ ُك ُل َواَل يَ ْشبَعَُ ،و ْاليَ ُد ْالع ُْليَا َخ ْي ٌر ِم َن ْاليَِ rد ُّ
السْ rفلَى" .قَrrا َل َح ِكي ٌم ،فَقُ ْل ُ يُبَا َر ْك لَهُ فِي ِهَ ،و َك َ
ْطيَهُ ْال َعطَا َء ،فَيَrrأْبَى ان أَبُو بَ ْك ٍر يَ ْد ُعو َح ِكي ًما لِيُع ِ
ق ال ُّد ْنيَا ،فَ َك َ ُ
ك َش ْيئًا َحتَّى أفَ ِ
ار َ ق اَل أَرْ َزأُ أَ َحدًا بَ ْع َد َك بِ ْال َح ِّ
َوالَّ ِذي بَ َعثَ َ
rرضُ َعلَ ْيِ rه َحقَّهُ ين ،إِنِّي أَ ْعِ r ْطيَهُ ،فَيَأْبَى أَ ْن يَ ْقبَلَهُ ،فَقَrrا َل :يَا َمع َ
ْشَ rر ْال ُم ْسrلِ ِم َ أَ ْن يَ ْقبَ َل ِم ْنهُ َش ْيئًا ،ثُ َّم إِ َّن ُع َم َر َد َعاهُ لِيُع ِ
ْ ْ ْ
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم الَّ ِذي قَ َس َم هَّللا ُ لَهُ ِم ْن هَ َذا ْالفَ ْي ِء ،فَيَأبَى أَ ْن يَأ ُخ َذهُ ،فَلَ ْم يَرْ َزأ َح ِكي ٌم أَ َحدًا ِم َن النَّ ِ
اس بَ ْعَ rد النَّبِ ِّي َ
َحتَّى تُ ُوفِّ َي َر ِح َمهُ هَّللا ُ.
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی ‘ انہوں نے زہری سے ‘ انہوں نے
سعید بن مسیب اور عrrروہ بن زبrrیر سrے کہ حکیم بن حrrزام رضrrی ہللا عنہ( مشrrہور صrrحابی) نے بیrrان کیrrا میں نے
آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے مانگا آپ نے مجھ کو دیا ‘ پھر مانگا پھر آپ نے دیا ‘ پھر فرمانے لگے حکیم یہ دنیا کا
روپیہ پیسہ دیکھنے میں خوشنما اور مزے میں شیریں ہے لیکن جو کوئی اس کو سیر چشمی سے لے اس کو برکت
ہوتی ہے اور جو کوئی جان لڑا کر حرص کے ساتھ اس کو لے اس کو برکت نہ ہو گی۔ اس کی مثrrال ایسrrی ہے جrrو
کماتrا ہے لیکن سrیر نہیں ہوتrا اوپrر واال( دینے واال) ہrrاتھ نیچے والے( لیrنے والے) ہrاتھ سrے بہrتر ہے۔ حکیم نے
عرض کیا یا رسول ہللا! قسم اس کی جس نے آپ کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ہے میں تو آج سے آپ کے بعد کسrrی
سے کوئی چیز کبھی نہیں لوں گا مرنے تک پھر ( حکیم کا یہ حال رہا) کہ ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ ان کا ساالنہ
وظیفہ دینے کے لrrیے ان کrو بالتے ‘ وہ اس کے لیrrنے سrrے انکrrار کrrرتے۔ پھrrر عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے بھی اپrنی
خالفت میں ان کrrو بالیا ان کrrا وظیفہ دینے کے لrrیے لیکن انہrrوں نے انکrrار کیrrا۔ عمrrر رضrrی ہللا عنہ کہrrنے لگے
مسلمانو! تم گواہ رہنا حکیم کو اس کا حق جو لوٹ کے مال میں ہللا نے رکھا ہے دیتا ہوں وہ نہیں لیتrrا۔ غrrرض حکیم
نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے بعد پھر کسی شخص سے کوئی چیز قبول نہیں کی( اپنا وظیفہ بھی بیت المال میں نہ
لیا) یہاں تک کہ ان کی وفات ہو گئی۔ ہللا ان پر رحم کرے۔
www.islamicurdubooks.com 693
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2751 :
الز ْه ِريِّ ، قَا َل :أَ ْخبَ َ rرنِيَ س rالِ ٌمَ ، ع ْن اب ِْن
َح َّدثَنَا بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد الس َّْختِيَانِ ُّي ، أَ ْخبَ َرنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ، أَ ْخبَ َرنَا يُونُسُ َ ، ع ْنُّ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ،يَقُrrولُُ " :كلُّ ُك ْم َر ٍ
اع َو َم ْس rئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِ rه، ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َلَ :س ِمع ُ ُع َم َر َر ِ
اع فِي أَ ْهلِ ِه َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِ rهَ ،و ْال َمrrرْ أَةُ فِي بَ ْي ِ
ت َز ْو ِجهَا َرا ِعيَ rةٌ َواإْل ِ َما ُم َر ٍ
اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِهَ ،وال َّر ُج ُل َر ٍ
ْت أَ ْن قَْ rد قَrrا َلَ :وال َّرجُُ rل َر ٍ
اع اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه ،قَا َلَ :و َح ِسب ُ َو َم ْسئُولَةٌ َع ْن َر ِعيَّتِهَاَ ،و ْال َخا ِد ُم فِي َم ِ
ال َسيِّ ِد ِه َر ٍ
ال أَبِي ِه".
فِي َم ِ
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی کہrrا ہم کrrو یونس نے ،انہrrوں نے زہrrری
سے ‘ انہوں نے کہا مجھ کو سالم نے خبر دی ‘ انہوں نے عبدہللا بن عمر رضrی ہللا عنہمrا سrے انہrوں نے کہrا میں
نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrلم فرمrاتے تھے تم میں سrے ہrrر کrrوئی نگہبrان ہے اور
اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ حاکم بھی نگہبان ہے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور مرد
اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور عورت اپrنے خاونrrد کے گھrر کی
نگہبان ہے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھی جrrائے گی اور غالم اپrrنے صrrاحب کے مrrال کrrا نگہبrrان ہے اور اپrrنی
رعیت کے بارے میں پوچھrrا جrrائے گrrا۔ ابن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہrrا کہ میں سrrمجھتا ہrrوں آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ مرد اپنے باپ کے مال کا نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
ب ِْن َك ْع ٍ
ب".
www.islamicurdubooks.com 694
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اور ثابت نے انس رضی ہللا عنہ سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے ابوطلحہ سے فرمایا تrrو یہ بrrاغ
اپنے ضرورت مند عزیزوں کو دے ڈال۔ انہوں نے حسrrان اور ابی بن کعب کrrو دے دیا( جrrو ابrrوطلحہ کے چچrrا کی
اوالد تھے) اور محمد بن عبدہللا انصاری نے کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہrrوں نے ثمrrامہ سrrے ‘ انہrrوں
نے انس رضی ہللا عنہ سے ثابت کی طrrرح روایت کی ‘ اس میں یوں ہے اپrrنے قrrرابت دار محتrrاجوں کrrو دے۔ انس
رضی ہللا عنہ نے کہا۔ تو ابوطلحہ نے وہ باغ حسان اور ابی بن کعب کو دے دیا ‘ وہ مجھ سے زیادہ ابوطلحہ رضی
ہللا عنہ کے قریبی رشتہ دار تھے اور حسان اور ابی بن کعب کی قرابت ابوطلحہ سے یوں تھی کہ ابrrوطلحہ کrrا نrrام
زید ہے وہ سہیل کے بیٹے ‘ وہ اسrrود کے ‘ وہ حrrرام کے ‘ وہ عمrrرو بن زید منrrاۃ بن عrدی بن عمrrرو بن مالrrک بن
نجار کے اور حسان ثابت کے بیٹے ‘ وہ منذر کے ‘ وہ حrrرام کے تrrو دونrrوں حrrرام میں جrrا کrrر مrrل جrrاتے ہیں جrrو
پردادا ہے تو حرام بن عمرو بن زید ‘ مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجار حسrrان اور ابrوطلحہ کrrو مال دیتrrا ہے
اور ابی بن کعب چھٹی پشت میں یعنی عمرو بن مالک میں ابوطلحہ سے ملتے ہیں ،ابی بن کعب کے بیٹے ‘ وہ قیس
کے ‘ وہ عبید کے ‘ وہ زید کے ‘ وہ معاویہ کے ‘ وہ عمرو بن مالک بن نجrrار کے تrrو عمrrرو بن مالrrک حسrrان اور
ابوطلحہ اور ابی تینوں کو مال دیتا ہے اور بعضوں نے( امام ابویوسف امام ابوحrrنیفہ کے شrrاگرد نے) کہrrا عزیزوں
کے لیے وصیت کرے تو جتنے مسلمان باپ دادا گزرے ہیں وہ سب داخل ہوں گے۔
حدیث نمبر2752 :
قُ َر ْي ٍ
ش.
www.islamicurdubooks.com 695
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہrrوں نے اسrrحاق بن عبrrدہللا بن ابی طلحہ
سrrے ،انہrrوں نے انس رضrrی ہللا عنہ سrrے سrrنا ‘ انہrrوں نے کہrrا نrrبی کrrریم صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے ابrrوطلحہ سrrے
فرمایا( جب انہوں نے اپنا باغ بیرحاء ہللا کی راہ میں دینا چاہا) میں مناسب سمجھتا ہوں تو یہ باغ اپنے عزیزوں کrrو
دیدے۔ ابوطلحہ نے کہا بہت خوب ایسا ہی کروں گا۔ پھر ابوطلحہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور چچrا rکے بیٹrوں میں
تقسrrیم کrrر دیا اور ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہrrا جب( سrrورۃ الشrrعراء کی) یہ آیت اتrrری« وأنrrذر عشrrيرتك
األقربين» اور اپrrنے قrrریب کے نrrاطے والrrوں کو( ہللا کے عrrذاب سrrے) ڈرا تrrو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم قrrریش کے
خانrrدانوں بrrنی فہrrر ‘ بrrنی عrrدی کrrو پکrrارنے لگے( ان کrrو ڈرایا) اور ابrrوہریرہ رضrrی ہللا عنہ نے کہrrا جب یہ آیت
اتری« وأنذر عشيرتك األقربين» آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا اے قریش کے لوگو!( ہللا سے ڈرو)۔
www.islamicurdubooks.com 696
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
بدل) مول لے لو( بچا لو) میں ہللا کے سrrامنے تمہrrارے کچھ کrrام نہیں آؤں گا( یعrrنی اس کی مرضrrی کے خالف میں
کچھ نہیں کر سکوں گا) عبد مناف کے بیٹو! میں ہللا کے سrrامنے تمہrrارے کچھ کrrام نہیں آؤں گrrا۔ عبrrاس عبrrدالمطلب
کے بیٹے! میں ہللا کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ صفیہ میری پھوپھی! ہللا کے سامنے تمہارے کچھ کrrام
نہیں آؤں گا۔ فاطمہ! بیٹی تو چاہے میرا مال مانrrگ لے لیکن ہللا کے سrrامنے تrrیرے کچھ کrrام نہیں آؤں گrrا۔ ابوالیمrrان
کے ساتھ حدیث کو اصبغ نے بھی عبدہللا بن وہب سے ‘ انہوں نے یونس سے ‘ انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا۔
حدیث نمبر2754 :
صrلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َسrلَّ َم ض َ rي هَّللا ُ َع ْنrهُ ،أَ َّن النَّبِ َّ
ي َ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَا أَبُو َع َوانَةََ ، ع ْن قَتَا َدةََ ، ع ْن أَنَ ٍ
سَ ر ِ
ق بَ َدنَةً ،فَقَا َل لَهُ" :ارْ َك ْبهَا ،فَقَا َل :يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِنَّهَا بَ َدنَةٌ ،قَا َل :فِي الثَّالِثَ ِة أَ ْو فِي الرَّابِ َعِ rة ارْ َك ْبهَrا،
َرأَى َر ُجاًل يَسُو ُ
ك أَ ْو َو ْي َح َ
ك". َو ْيلَ َ
www.islamicurdubooks.com 697
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ،کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیrrان کیrrا ،ان سrے قتrrادہ نے اور ان سrے انس رضrrی ہللا
عنہ نے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص قربانی کا اونٹ ہانکے لیے جا رہا ہے۔ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس صاحب نے کہrrا یا رسrrول ہللا! یہ قربrrانی کrrا اونٹ ہے۔
آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے تیسrrری یا چrrوتھی بrrار فرمایا افسrrوس! سrrوار بھی ہrrو جrrا یا آپ نے« ويلrrك» کی
بجائے« ويحك» فرمایا جس کے معنی بھی وہی ہیں۔
حدیث نمبر2755 :
ش ْيئًا فَلَ ْم يَ ْدفَ ْعهُ إِلَى َغ ْي ِر ِه ،فَ ُه َو َجائِ ٌز: اب إِ َذا َوقَ َ
ف َ -13بَ ُ
باب :اگر وقف کرنے واال مال وقف کو ( اپنے قبضہ میں رکھے ) دوسرے کے حوالہ نہ کرے
تو جائز ہے
www.islamicurdubooks.com 698
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
فَ ،وقَا َل :اَل ُجنَا َح َعلَى َم ْن َولِيَهُ أَ ْن يَأْ ُك َل َولَ ْم يَ ُخصَّ ،إِ ْن َولِيَهُ ُع َمرُ ،أَ ْو َغ ْي ُرهُ ،قَا َل
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْوقَ َ
أِل َ َّن ُع َم َر َر ِ
ين ،فَقَrrا َل :أَ ْف َع rلُ ،فَقَ َسَ rمهَا فِي أَقَ ِ
اربِِ rه َوبَنِي صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم أِل َبِي طَ ْل َح rةَ" :أَ َرى أَ ْن تَجْ َعلَهَا فِي اأْل َ ْقَ rربِ َ
النَّبِ ُّي َ
َع ِّم ِه".
اس لیے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے( خیبر کی اپنی زمین) وقrrف کی اور فرمایا کہ اگrrر اس میں سrrے اس کrrا متrrولی
بھی کھائے تو کrrوئی مضrrائقہ نہیں ہے۔ یہrrاں آپ نے اس کی کrrوئی تخصrrیص نہیں کی تھی کہ خrrود آپ ہی اس کے
متولی ہوں گے یا کوئی دوسرا۔ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسrrلم نے ابrrوطلحہ رضrrی ہللا عنہ سrrے فرمایا تھrrا کہ مrrیرا
خیال ہے کہ تم اپنی زمین( باغ بیرحاء صدقہ کرنا چاہتے ہو تو) اپنے عزیزوں کو دے دو۔ انہوں نے عrrرض کیrrا کہ
میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے عزیزوں اور چچا کے لڑکوں میں بانٹ دیا۔
www.islamicurdubooks.com 699
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ص َدقَةٌ عَنْ أُ ِّمي .فَ ُه َو َجائِ ٌزَ ،وإِنْ لَ ْم يُبَيِّنْ لِ َمنْ َذلِكَ: ضي أَ ْو بُ ْ
ستَانِي َ اب إِ َذا قَا َل أَ ْر ِ
-15بَ ُ
باب :کسی نے کہا کہ میری زمین یا میرا باغ میری ( مرحومہ ) ماں کی طرف سے صدقہ ہے
تو یہ بھی جائز ہے خواہ اس میں بھی اس کی وضاحت rنہ کی ہو کہ کس کے لیے صدقہ ہے
حدیث نمبر2756 :
ْج ، قَrrا َل :أَ ْخبََ rرنِي يَ ْعلَى ، أَنَّهُ َسِ rم َعِ ع ْك ِر َم rةَ، َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َسrاَل ٍم ، أَ ْخبَ َرنَاَ م ْخلَُ rد ب ُْن يَ ِزيَ rد ، أَ ْخبَ َرنَا اب ُْن ُجَ rري ٍ
ت أُ ُّمهُ َوهُ َو َغrrائِبٌ َع ْنهَrrا ،فَقَrrا َل: ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،أَ َّن َس ْع َد ب َْن ُعبَا َدةَ َر ِ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ تُ ُوفِّيَ ْ سَ ر ِ يَقُولُ :أَ ْنبَأَنَا اب ُْن َعبَّا ٍ
ت بِ ِه َع ْنهَا ؟ قَا َل :نَ َع ْم ،قَا َل :فَ rإِنِّي أُ ْش ِ rه ُد َ
ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،إِ َّن أُ ِّمي تُ ُوفِّيَ ْ
ت َوأَنَا َغائِبٌ َع ْنهَا ،أَيَ ْنفَ ُعهَا َش ْي ٌء إِ ْن تَ َ
ص َّد ْق ُ
ص َدقَةٌ َعلَ ْيهَا". أَ َّن َحائِ ِط َي ْال ِم ْخ َر َ
اف َ
ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا ،کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ،انہیں ابن جریج نے خبر دی ،کہrا کہ مجھے
یعلی بن مسلم نے خبر دی ،انہوں نے عکرمہ سے سنا ،وہ بیان کرتے تھے کہ ہمیں ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے
ٰ
خبر دی کہ سعد بن عبادہ رضی ہللا عنہ کی ماں عمرہ بنت مسعود کا انتقال ہوا تو وہ ان کی خrrدمت میں موجrrود نہیں
تھے۔ انہوں نے آ کر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول ہللا! میری والدہ کا جب انتقال ہrrوا تrrو میں ان
کی خدمت میں حاضر rنہیں تھا۔ کیا اگر میں کوئی چیز صدقہ کروں تو اس سے انہیں فائدہ پہنچ سrrکتا ہے؟ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف نامی باغ ان کی
طرف سے صدقہ ہے۔
www.islamicurdubooks.com 700
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
یحیی بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شrrہاب نے کہrrا کہ
ٰ ہم سے
مجھے عبrrدالرحمٰ ن بن عبrrدہللا بن کعب نے خrrبر دی اور ان سrrے عبrrدہللا بن کعب نے بیrrان کیrrا کہ میں نے کعب بن
مالک رضی ہللا عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عرض کیا یا رسول ہللا! میری توبہ ( غزوہ تبوک میں
نہ جانے کی) قبول ہونے کا شکرانہ یہ ہے کہ میں اپنا مال ہللا اور اس کے رسول کے راستے میں دیدوں۔ آپ صrrلی
ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اپنے مال کا ایک حصہ اپنے پاس ہی باقی رکھrrو تrrو تمہrrارے حrrق میں یہ بہrrتر ہے۔
میں نے عرض کیا کہ پھر میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں۔
www.islamicurdubooks.com 701
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
سے کی ہے کہ انہrrوں نے بیrrان کیا( جب سrrورۃ آل عمrrران کی) یہ آیت نrrازل ہrrوئی« لن تنrrالوا الrrبر حrrتى تنفقrrوا مما
تحبون» تم نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسrrند ہے۔ تrrو ابrrوطلحہ
رضی ہللا عنہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہوئے اور عرض کیا یا رسrrول ہللا! ہللا تبrrارک و
تعالی اپنی کتاب میں فرماتا ہے« لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» تم نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اس مrrال
ٰ
میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے۔ اور میرے اموال میں سب سے پسند مجھے بیرحاء ہے۔ بیان کیrrا کہ
بیرحاء ایک باغ تھا۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم بھی اس میں تشریف لے جایا کرتے ‘ اس کے سائے میں بیٹھrrتے
اور اس کا پانی پیتے( ابوطلحہ نے کہا کہ) اس لیے وہ ہللا عزوجل کی راہ میں صrrدقہ اور رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم کے لیے ہے۔ میں اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہrrونے کی امیrrد رکھتrrا ہrrوں۔ پس یا رسrrول ہللا! جس
طرح ہللا آپ کو بتائے اسے خرچ کیجئے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا واہ واہ شاباش ابوطلحہ یہ تو بrrڑا
نفrع بخش مrrال ہے ‘ ہم تم سrrے اسrrے قبrrول کrrر کے پھrrر تمہrrارے ہی حrrوالے کrrر دیتے ہیں اور اب تم اسrrے اپrrنے
عزیزوں کو دیدو۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں کو دے دیا۔ انس رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان
کیا کہ جن لوگوں کو بrrاغ آپ نے دیا تھrrا ان میں ابی اور حسrrان رضrrی ہللا عنہ تھے۔ انہrrوں نے بیrrان کیrrا کہ حسrrان
رضی ہللا عنہ نے اپنا حصہ معاویہ رضی ہللا عنہ کو بیچ دیا تو کسی نے ان سے کہا کہ کیrrا آپ ابrrوطلحہ رضrrی ہللا
عنہ کا دیا ہوا مال بیچ رہے ہو؟ حسان رضی ہللا عنہ نے جواب دیا کہ میں کھجور کrrا ایک صrrاع روپrrوں کے ایک
صاع کے بدل کیوں نہ بیچوں۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا یہ باغ بنی حrrدیلہ کے محلہ کے قrrریب تھrrا جسrrے معrrاویہ
رضی ہللا عنہ نے( بطور قلعہ کے) تعمیر کیا تھا۔
ار ُزقُو ُه ْم س َمةَ أُولُو ا ْلقُ ْربَى َوا ْليَتَا َمى َوا ْل َم َ
سا ِكينُ فَ ْ {وإِ َذا َح َ
ض َر ا ْلقِ ْ اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ :
-18بَ ُ
ِم ْنهُ}:
تعالی کا ارشاد کہ جب ( میراث کی تقسیم ) کے وقت رشتہ دار ( جو وارث نہ ہوں )
ٰ باب :ہللا
اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھال دو ( اور اگر کھالنا نہ
ہو سکے تو ) اچھی بات کہہ کر نرمی سے ٹال دو
www.islamicurdubooks.com 702
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2759 :
ْrrrرَ ، ع ْن اب ِْن rrrانَ ، حَّ rrrدثَنَا أَبُو َع َوانَrrrةََ ، ع ْن أَبِي بِ ْشٍ rrrرَ ، ع ْنَ سِ rrrعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ ضِ rrrل أَبُو النُّ ْع َم ِ َحَّ rrrدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن ْالفَ ْ
ت َولَ ِكنَّهَا ِم َّما تَهَrrا َو َن ون أَ َّن هَ ِ rذ ِه اآْل يَ rةَ نُ ِس َ rخ ْ
تَ ،واَل َ ،وهَّللا ِ َما نُ ِس َ rخ ْ ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َل :إِ َّن نَاسًا يَ ْز ُع ُم َسَ ر ِ َعبَّا ٍ
ُوف ،يَقُولُ :اَل أَ ْملِ ُ
ك لَ َ
ك ك الَّ ِذي يَقُو ُل بِ ْال َم ْعر ِ ال اَل يَ ِر ُ
ث فَ َذا َ ك الَّ ِذي يَرْ ُز ُ
قَ ،و َو ٍ ال يَ ِر ُ
ثَ ،و َذا َ النَّاسُ ،هُ َما َوالِيَ ِ
انَ :و ٍ
ك". أَ ْن أُ ْع ِطيَ َ
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ابوبشر جعفrrر سrrے ‘ ان سrrے سrrعید
بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ کچھ لrrوگ گمrrان کrrرنے لگے ہیں کہ یہ آیت( جس
ذکر عنوان میں ہوا) میراث کی آیت منسوخ ہو گئی ہے ‘ نہیں قسrrم ہللا کی آیت منسrrوخ نہیں ہrrوئی البتہ لrrوگ اس پrrر
عمل کرنے میں سست ہو گئے ہیں۔ ترکے کے لیrrنے والے دو طrrرح کے ہrrوتے ہیں ایک وہ جrrو وارث ہrrوں ان کrrو
حصہ دیا جائے گا دوسرے وہ جو وارث نہ ہوں ان کو نرمی سے جواب دینے کا حکم ہے۔ وہ یوں کہے میاں میں تم
کو دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔
www.islamicurdubooks.com 703
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صدقہ کرتیں تو کیا میں ان کی طرف سے خیرات کر سکتا ہوں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ان کی طرف
سے خیرات کر۔
حدیث نمبر2761 :
ضَ rrي هَّللا ُسَ ر ِ بَ ، ع ْنُ عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ كَ ، ع ْن اب ِْن ِشهَا ٍ ُف ، أَ ْخبَ َرنَاَ مالِ ٌ
َح َّدثَنَاَ ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ت َو َعلَ ْيهَاصلَّى هَّللا ُ َعلَ ْيِ rه َو َس rلَّ َم ،فَقَrrا َل :إِ َّن أُ ِّمي َمrrاتَ ْ
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ا ْستَ ْفتَى َرسُو َل هَّللا ِ ََع ْنهُ َما ،أَ َّن َس ْع َد ب َْن ُعبَا َدةَ َر ِ
نَ ْذرٌ ،فَقَا َل" :ا ْق ِ
ض ِه َع ْنهَا".
ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ابن شہاب سrrے ‘ انہیں عبیrrدہللا بن
عبدہللا نے اور انہیں ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ سrrعد بن عبrrادہ رضrrی ہللا عنہ نے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے مسئلہ پوچھا ‘ انہوں نے عرض کیا کہ مrrیری مrrاں کrrا انتقrrال ہrrو گیrrا ہے اور اس کے ذمہ ایک نrrذر تھی۔
آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی طرف سے نذر پوری کر دے۔
www.islamicurdubooks.com 704
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
موسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خrrبر دی ‘ انہیں ابن جrrریج نے خrrبر دی کہrrا
ٰ ہم سے ابراہیم بن
یعلی بن مسلم نے خبر دی ‘ انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما کے غالم عکرمہ سے سنا اور انہیں ابن
کہ مجھے ٰ
عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ قبیلہ بنی ساعدہ کے بھائی سعد بن عبادہ رضی ہللا عنہ کی مrrاں کrrا انتقrrال ہrrوا
تrو وہ ان کی خrrدمت میں حاضrر rنہیں تھے( بلکہ رسrول ہللا صrrلی ہللا علیہ وسrrلمکے سrrاتھ غrrزوہ دومۃ الجنrrدل میں
شریک تھے) اس لیے وہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول ہللا! میری والدہ کا انتقrrال ہrrو
گیا ہے اور میں اس وقت موجود نہیں تھا تو اگر میں ان کی طرف سے خrrیرات کrrروں تrrو انہیں اس کrrا فائrدہ پہنچے
گا؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! سعد رضrrی ہللا عنہ نے اس پrrر کہrrا کہ میں آپ کrrو گrrواہ بناتrrا ہrوں کہ
میرا باغ مخراف rنامی ان کی طرف سے خیرات ہے۔
ب َوالَ تَأْ ُكلُوا أَ ْم َوالَ ُه ْم {وآتُوا ا ْليَتَا َمى أَ ْم َوالَ ُه ْم َوالَ تَتَبَ َّدلُوا ا ْل َخبِ َ
يث بِالطَّيِّ ِ اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ :
-21بَ ُ
سطُوا فِي ا ْليَتَا َمى فَا ْن ِك ُحوا َما طَ َ
اب لَ ُك ْم ِم َن ان ُحوبًا َكبِي ًرا َوإِنْ ِخ ْفتُ ْم أَنْ الَ تُ ْق ِ
إِلَى أَ ْم َوالِ ُك ْم إِنَّهُ َك َ
سا ِء}: النِّ َ
تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ اور یتیموں کو ان کا مال پہنچا دو اور ستھرے
ٰ باب :ہللا
مال کے عوض گندہ مال مت لو ۔ اور ان کا مال اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کر کے نہ کھاؤ بیشک
یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے تو
دوسری عورتیں جو تمہیں پسند ہوں ،ان سے نکاح کر لو
حدیث نمبر2763 :
www.islamicurdubooks.com 705
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
rال تَ َر ُكوهَا َو ْالتَ َم ُس rوا َغ ْي َرهَا ِم َن النِّ َس rا ِء ،قَrrا َل :فَ َك َما
rال َو ْال َج َمِ r
ت َمرْ ُغوبَ rةً َع ْنهَا فِي قِلَّ ِة ْال َمِ r
اق ،فَ rإ ِ َذا َكrrانَ ْ َّ
الص َ rد ِ
اق ْس لَهُ ْم أَ ْن يَ ْن ِكحُوهَا إِ َذا َر ِغبُrrوا فِيهَا إِاَّل أَ ْن يُ ْق ِسrrطُوا لَهَا اأْل َ ْوفَى ِم َن َّ
الصَ rrد ِ ُrrون َع ْنهَrrا ،فَلَي َ يَ ْت ُر ُكونَهَا ِح َ
ين يَرْ َغب َ
َويُ ْعطُوهَا َحقَّهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خrrبر دی زہrrری سrے کہ عrrروہ بن زبrrیر رضrrی ہللا عنہ ان سrے
حدیث بیان کرتے تھےانہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے آیت« وإن خفتم أن ال تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طrrاب
لكم من النساء» اور اگر تم ڈرو کہ یتیموں کے حق میں انصاف نہیں کرو گے تو( اور) عورتوں میں سrrے جrrو تمہیں
پسند ہوں ان سے نکاح کرلو۔ کا مطلب پوچھا تو عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ یتیم لrrڑکی ہے
جو اپنے ولی کی زیر پرورش ہو ‘ پھر ولی کے دل میں اس کا حسن اور اس کے مال کی طrrرف سrrے رغبت نکrrاح
پیدا ہو جائے مگر اس کم مہر پر جو ویسی لڑکیوں کا ہونا چاہئے تو اس طرح نکاح کرنے سے روکا گیا لیکن یہ کہ
ولی ان کے ساتھ پورے مہر کی ادائیگی میں انصاف سے کام لیں( تو نکrrاح کrrر سrrکتے ہیں) اور انہیں لڑکیrrوں کے
سوا دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھrrر لوگrrوں نے رسrrول
ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے پوچھا تو ہللا عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی« ويستفتونك في النساء قل هللا يفrrتيكم فيهن»
آپ سے لوگ عورتوں کے متعلق پوچھrrتے ہیں آپ کہہ دیں کہ ہللا تمہیں ان کے بrrارے میں ہrrدایت کرتrrا ہے۔ عائشrrہ
rالی نے اس آیت میں بیrrان کrrر دیا کہ یتیم لrrڑکی اگrrر جمrrال اور مrrال والی ہrrو
رضی ہللا عنہا نے کہrrا کہ پھrrر ہللا تعٰ r
اور( ان کے ولی) ان سے نکاح کرنے کے خواہشمند ہوں لیکن پrrورا مہrrر دینے میں ان کے( خانrrدان کے)طریقrrوں
کی پابندی نہ کر سکیں تو( وہ ان سrے نکrاح مت کrریں) جبکہ مrال اور حسrن کی کمی کی وجہ سrے ان کی طrrرف
انہیں کوئی رغبت نہ ہوتی ہو تو انہیں وہ چھوڑ دیتے اور ان کے سوا کسی دوسری عrrورت کrrو تالش کrrرتے۔ راوی
نے کہا جس طرح ایسے لوگ رغبت نہ ہونے کی صورت میں ان یتیم لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ‘ اسrrی طrrرح ان کے
لیے یہ بھی جائز نہیں کہ جب ان لڑکیوں کی طرف انہیں رغبت ہو تو ان کے پrrورے مہrrر کے معrrاملے میں اور ان
کے حقوق ادا کرنے میں انصاف سے کام لیے بغیر ان سے نکاح کریں۔
www.islamicurdubooks.com 706
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 707
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2765 :
َح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َلَ ، ح َّدثَنَا أَبُو أُ َسا َمةََ ، ع ْنِ ه َش ٍامَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْنَ عائِ َش rةََ ر ِ
ض َ rي هَّللا ُ َع ْنهَا َو َم ْن َكَ r
rان َغنِيًّا
ت فِي َوالِي ْاليَتِ ِيم أن يصrrيب من
rزلَ ْ
ت :أ ْنِ r ان فَقِيرًا فَ ْليَأْ ُكلْ بِ ْال َم ْعر ِ
ُوف سورة النسrrاء آية ،6قَrrالَ ْ ُ فَ ْليَ ْستَ ْعفِ ْ
ف َو َم ْن َك َ
ماله ،إذا كان محتاجا بقدر ماله بالمعروف".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے ‘ ان سrrے ان کے والrrد نے اور ان
سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے( قرآن مجید کی اس آیت)« ومن كrrان غنيا فليسrrتعفف ومن كrrان فقrrيرا فليأكل بrrالمعرو»
اور جو شخص مالدار ہو وہ اپنے کو یتیم کے مال سے بالکل روکے رکھے ‘ البتہ جو شخص نادار ہو تrrو وہ دسrrتور
کے مطابق کھا سکتا ہے کے بارے میں فرمایا کہ یتیموں کے ولیوں کے بارے میں نازل ہوئی کہ یتیم کے مrrال میں
سے اگر ولی نادار ہو تو دستور کے مطابق اس کے مال میں سے لے سکتا ہے۔
www.islamicurdubooks.com 708
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
صالَ ٌح لَ ُه ْم َخ ْي ٌر َوإِنْ تُ َخالِطُو ُه ْم فَإ ِ ْخ َوانُ ُك ْم سأَلُونَ َك َع ِن ا ْليَتَا َمى قُ ْل إِ ْ اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَىَ { :ويَ ْ -24بَ ُ
ح َولَ ْو شَا َء هَّللا ُ ألَ ْعنَتَ ُك ْم إِنَّ هَّللا َ َع ِزي ٌز َح ِكي ٌم}: َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم ا ْل ُم ْف ِ
س َد ِم َن ا ْل ُم ْ
صل ِ ِ
تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا کہ آپ ( صلی ہللا علیہ وسلم ) سے لوگ یتیموں
ٰ باب :ہللا
کے بارے میں پوچھتے ہیں ،آپ کہہ دیجئیے کہ جہاں تک ہو سکے ان کے مالوں میں بہتری کا
www.islamicurdubooks.com 709
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
خیال رکھنا ہی بہتر ہے اور اگر تم ان کے ساتھ ( ان کے اموال میں ) ساتھ مل جل کر رہو تو
تعالی سنوارنے والے اور فساد پیدا کرنے والے ٰ ( بہرحال ) وہ بھی تمہارے ہی بھائی ہیں اور ہللا
تعالی
ٰ تعالی چاہتا تو تمہیں تنگی میں مبتال کر دیتا ،بالشبہ ہللا
ٰ کو خوب جانتا ہے اور اگر ہللا
غالب اور حکمت واال ہے
ض َع ْ
ت. ت َخ َ
قَ ،و َعنَ ِ ألَ ْعنَتَ ُك ْم سورة البقرة آية 220أَل َحْ َر َج ُك ْمَ ،و َ
ضيَّ َ
(قrrرآن کی اس آیت میں)« ألعنتكم» کے معrrنی ہیں کہ تمہیں حrrرج اور تنگی میں مبتال کrrر دیتrrا اور( سrrورۃ طہٰ میں
لفظ)« تحنت» کے معنی منہ جھک گئے ‘ اس ہللا کے لیے جو زندہ ہے اور سب کا سنبھالنے واال ہے۔
حدیث نمبر2767 :
ين rان اب ُْن ِسِ r
ير َ ُّوبَ ،ع ْن نَافِ ٍع ،قَا َلَ :ما َر َّد اب ُْن ُع َمَ rر َعلَى أَ َحٍ rد َو ِ
صrيَّةًَ ،و َكَ r انَ ،ح َّدثَنَا َح َّما ٌدَ ،ع ْن أَي َ
َوقَا َل لَنَا ُسلَ ْي َم ُ
ص َحا ُؤهُ َوأَ ْولِيَا ُؤهُ ،فَيَ ْنظُرُوا الَّ ِذي هُ َو َخ ْي ٌر لَهَُ ،و َكَ r
rان طَrrا ُوسٌ إِ َذا ال ْاليَتِ ِيم ،أَ ْن يَجْ تَ ِم َع إِلَ ْي ِه نُ َ
أَ َحبَّ اأْل َ ْشيَا ِء إِلَ ْي ِه فِي َم ِ
ْ ْ َ ْ َ
ُسئِ َل َع ْن َش ْي ٍء ِم ْن أ ْم ِر اليَتَا َمى قَ َرأ َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم ال ُم ْف ِس َد ِم َن ال ُمصْ لِ ِ
ح سورة البقرة آية َ .220وقَا َل َعطَrrا ٌء فِي يَتَrrا َمى
ق ْال َولِ ُّي َعلَى ُكلِّ إِ ْن َس ٍ
ان بِقَ ْد ِر ِه ِم ْن ِح َّ
صتِ ِه. ير َو ْال َكبِ ِ
ير ،يُ ْنفِ ُ ال َّ
ص ِغ ِ
اور امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ ان سے حماد بن اسامہ نے بیان کیrrا ‘ ان
سے ایوب نے ‘ ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضrrی ہللا عنہمrrا کrrو کrrوئی وصrrی بناتrrا تrrو وہ کبھی انکrrار نہ
کرتے۔ ابن سیرین تابعی رحمہ ہللا کا محبوب مشغلہ یہ تھا کہ یتیم کے مrrال و جائیrrداد کے سلسrrلے میں ان کے خrrیر
خواہوں اور ولیوں کو جمع کرتے تاکہ ان کے لیے کrوئی اچھی صrورت پیrدا کrرنے کے لrیے غrrور کrrریں۔ طrrاؤس
تابعی رحمہ ہللا سے جب یتیموں کے بارے میں کوئی سوال کیrا جاتrا تrو آپ یہ آیت پڑھتے کہ« وهللا يعلم المفسد من
المصلح» اور ہللا فساد پیrrدا کrrرنے والے اور سrrنوارنے والے کrrو خrrوب جانتrrا ہے۔ عطrrاء رحمہ ہللا نے یتیموں کے
بارے میں کہا خواہ وہ معمولی قسم کے لوگوں میں ہوں یا بrڑے درجے کے ‘ اس کrا ولی اس کے حصrہ میں سrے
جیسے اس کے الئق ہو ،ویسا اس پر خرچ کرے۔
www.islamicurdubooks.com 710
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ص َدقَةُ: ف أَ ْر ً
ضا َولَ ْم يُبَيِّ ِن ا ْل ُحدُو َد فَ ْه َو َجائِ ٌزَ ،و َك َذلِ َك ال َّ اب إِ َذا َوقَ َ
-26بَ ُ
باب :اگر کسی نے ایک زمین وقف کی ( جو مشہور و معلوم ہے ) اس کی حدیں بیان نہیں کیں
تو یہ جائز ہو گا ،اسی طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا
حدیث نمبر2769 :
www.islamicurdubooks.com 711
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ ،فَقَ َس َمهَا أَبُو طَ ْل َح rةَ فِي أَقَ ِ
اربِ ِ rه، ين ،قَا َل أَبُو طَ ْل َحةَ :أَ ْف َع ُل َذلِ َ
تَ ،وإِنِّي أَ َرى أَ ْن تَجْ َعلَهَا فِي اأْل َ ْق َربِ َ
قُ ْل َ
َوفِي بَنِي َع ِّم ِه"َ .وقَا َل إِ ْس َما ِعي ُلَ ، و َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ
ُفَ ، ويَحْ يَى rب ُْن يَحْ يَىَ ، ع ْنَ مالِ ٍكَ رايِحٌ.
ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیrان کیrا ‘ کہrا ہم سrے امrام مالrک نے ‘ ان سrے اسrحاق بن عبrدہللا بن ابی طلحہ نے ‘
انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا آپ بیان کرتے تھے کہ ابوطلحہ رضrrی ہللا عنہ کھجrrور کے باغrrات
کے اعتبار سے مدینہ کے انصار میں سب سے بڑے مالrدار تھے اور انہیں اپrنے تمrام مrالوں میں مسrجد نبrوی کے
سامنے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پسند تھا۔ خود نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم بھی اس باغ میں تشریف لے جrrاتے
اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی« لن تنrrالوا الrrبر حrrتى
تنفقوا مما تحبون» نیکی تم ہرگز نہیں حاصل کرو گے جب تک اپنے اس مال سے نہ خرچ rکرو جو تمہیں پسند ہrrوں۔
rالی
تو ابوطلحہ رضی ہللا عنہ اٹھے اور آ کر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے عrrرض کیrrا کہ یا رسrrول ہللا! ہللا تعٰ r
فرماتا ہے« لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» تم نیکی ہرگز نہیں حاصل کrrر سrrکو گے جب تrrک اپrrنے ان مrrالوں
میں سے نہ خرچ کرو جو تمہیں زیادہ پسند ہوں۔ اور میرے اموال میں مجھے سب سے زیادہ پسrrند بیرحrrاء ہے اور
یہ ہللا کے راستہ میں صدقہ ہے ‘ میں ہللا کی بارگاہ سے اس کی نیکی اور ذخیرہ آخرت ہونے کی امیrrد رکھتrrا ہrrوں۔
تعالی بتائے اسے خرچ کریں۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا شاباش یہ تو بڑا فائدہ بخش مال ہے
ٰ آپ کو جہاں ہللا
یا آپ نے بجائے« رابح» رابع کے« رايح» کہا یہ شک عبدہللا بن مسلمہ راوی کو ہوا تھrrا۔۔۔ اور جrrو کچھ تم نے کہrrا
میں نے سب سن لیا ہے اور میرا خیال ہے کہ تم اسrے اپrنے نrاطے والrوں کrو دے دو۔ ابrوطلحہ نے عrرض کیrا یا
رسول ہللا! میں ایسا ہی کروں گا۔ چنrانچہ انہrوں نے اپrنے عزیزوں اور اپrنے چچrا rکے لڑکrوں میں تقسrیم کrر دیا۔
یحیی نے مالک کے واسطہ سے۔« رابح» کے بجائے« رايح» بیان کیا ہے۔
ٰ یحیی بن
ٰ اسماعیل ‘ عبدہللا بن یوسف اور
www.islamicurdubooks.com 712
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2770 :
ار، َّح ِيم ، أَ ْخبَ َرنَاَ ر ْو ُح ب ُْن ُعبَا َدةََ ، ح َّدثَنَاَ ز َك ِريَّا ُء ب ُْن إِ ْس َحا َ
ق ، قَا َلَ :ح َّدثَنِيَ ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ َح َّدثَنَاُ م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس rلَّ َم إِ َّن أُ َّمهُ تُ ُ rوفِّيَ ْ
ت، ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،أَ َّن َر ُجاًل ،قَا َل لِ َرس ِ
ُول هَّللا ِ َ َع ْنِ ع ْك ِر َمةََ ، ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
ت بِ ِه َع ْنهَا". ص َّد ْق ُ ت َع ْنهَا ؟ قَا َل" :نَ َع ْم ،قَا َل :فَإ ِ َّن لِي ِم ْخ َرافًا َوأُ ْش ِه ُد َ
ك أَنِّي قَ ْد تَ َ أَيَ ْنفَ ُعهَا إِ ْن تَ َ
ص َّد ْق ُ
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ‘ کہا ہم کو زکریا بن اسحاق نے بیrrان
کیا کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے بیان کیا عکرمہ سrrے اور انہrrوں نے ابن عبrrاس رضrrی ہللا عنہمrrا سrrے کہ ایک
صحابی سعد بن عبادہ نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلمسے پوچھا کہ ان کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے۔ کیrrا اگrrر وہ ان
کی طرف سے خیرات کریں تو انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پrrر ان
صحابی نے کہا کہ میرا ایک پُر میوہ باغ ہے اور میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ ان کی طرف سrrے صrrدقہ
کر دیا۔
ف َج َما َعةٌ أَ ْر ً
ضا ُمشَا ًعا فَ ْه َو َجائِ ٌز: اب إِ َذا أَ ْوقَ َ
-27بَ ُ
باب :اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین جو «مشاع» تھی ( تقسیم نہیں ہوتی تھی ) وقف کر
دی تو جائز ہے
حدیث نمبر2771 :
www.islamicurdubooks.com 713
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ف:
ض ْي ِ اب ا ْل َو ْق ِ
ف لِ ْل َغنِ ِّي َوا ْلفَقِي ِر َوال َّ -29بَ ُ
باب :مالدار محتاج اور مہمان سب پر وقف کر سکتا ہے
www.islamicurdubooks.com 714
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2773 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهَُ ،و َج َد َمااًل بِ َخ ْيبَ َر ،فَrrأَتَى
اص ٍمَ ، ح َّدثَنَا اب ُْن َع ْو ٍنَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْن اب ِْن ُع َم َر ، أَ َّنُ ع َم َرَ ر ِ
َح َّدثَنَا أَبُو َع ِ
ق بِهَا فِي ْالفُقََ rرا ِء َو ْال َم َسrا ِك ِ
ينَ ،و ِذي صَّ rد ْق َ
ت بِهَrrا ،فَتَ َ
صَّ rد َ صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسrلَّ َم فَrrأ َ ْخبَ َرهُ ،قَrrا َل" :إِ ْن ِشْ rئ َ
ت تَ َ النَّبِ َّ
ي َ
ْف". ْالقُرْ بَىَ ،وال َّ
ضي ِ
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبدہللا بن عrrون نے بیrrان کیrrا ‘ ان سrrے نrrافع نے بیrrان کیrrا ‘ ان
سے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہ عمrrر رضrrی ہللا عنہ کrrو خیrrبر میں ایک جائیrrداد ملی تrrو آپ نے نrrبی
کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر rہو کر اس کے متعلق خبر دی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ
اگر چاہو تو اسے صدقہ کر دو۔ چنانچہ آپ نے فقراء ‘ مساکین ‘ رشتہ داروں اور مہمانوں کے لیے اسے صدقہ کrrر
دیا۔
ف األَ ْر ِ
ض لِ ْل َم ْ
س ِج ِد: اب َو ْق ِ
-30بَ ُ
باب :مسجد کے لیے زمین کا وقف کرنا
حدیث نمبر2774 :
ضَ rي هَّللا ُ َّاح ، قَrrا َلَ :حَّ rدثَنِي أَنَسُ ب ُْن َمالٍِ r
rكَ ر ِ َ ص َم ِد ، قَا َلَ :س ِمع ُ َ
ْت أبِيَ ، ح َّدثَنَا أبُو التَّي ِ قَ ، ح َّدثَنَاَ ع ْب ُد ال َّ
َح َّدثَنَا إِ ْس َحا ُ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ أَ َم َر بِبِنَا ِء ْال َم ْسِ rج ِدَ ،وقَrrا َل :يَا بَنِي النَّج ِ
َّار ثَrrا ِمنُونِي بِ َحrrائِ ِط ُك ْم َع ْنهُ"لَ َّما قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ
هَ َذا ،قَالُوا :اَل َ ،وهَّللا ِ اَل نَ ْ
طلُبُ ثَ َمنَهُ إِاَّل إِلَى هَّللا ِ".
ہم سrrrے اسrrrحاق بن منصrrrور نے بیrrrان کیrrrا ،کہrrrا ہم سrrrے عبدالصrrrمد نے بیrrrان کیrrrا ،کہrrrا کہ میں نے اپrrrنے
والد( عبدالوارث) سے سنا ،ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا ،کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیrrا
کہ جب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم مدینہ تشریف الئے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے مسجد بنrrانے کے لrrیے حکم
دیا اور فرمایا اے بنو نجار! اپنے باغ کی مجھ سrے قیمت لے لrو۔ انہrوں نے کہrا کہ نہیں ہللا کی قسrم! ہم تrو اس کی
قیمت صرف ہللا سے مانگتے ہیں۔
www.islamicurdubooks.com 715
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ت:
صا ِم ِ اع َوا ْل ُع ُرو ِ
ض َوال َّ اب َوا ْل ُك َر ِ اب َو ْق ِ
ف الد ََّو ِّ -31بَ ُ
باب :جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی وقف کرنا
صَ rدقَةً يل هَّللا َِ ،و َدفَ َعهَا إِلَى ُغاَل ٍم لَrهُ تَِ r
rاج ٍر يَ ْت ِجُ rر بِهَا َو َج َعَ rل ِر ْب َح rهُ َ ار فِي َسrبِ ِ الز ْه ِريُّ :فِي َم ْن َج َع َل أَ ْل َ
ف ِدينَ ٍ َوقَا َل ُّ
ك اأْل َ ْلِ r ين ،هَrrلْ لِل َّر ُجْ َ ِ r ين َواأْل َ ْق َ rربِ َ
ص َ rدقَةً فِي
rف َش ْ rيئًاَ ،وإِ ْن لَ ْم يَ ُك ْن َج َعَ rل ِر ْب َحهَا َ rل أ ْن يَأ ُك َ rل ِم ْن ِرب ِ
ْح َذلِ َ r لِ ْل َم َس rا ِك ِ
ْس لَهُ أَ ْن يَأْ ُك َل ِم ْنهَا. ْال َم َسا ِك ِ
ين ،قَا َل :لَي َ
زہری رحمہ ہللا نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا۔ جس نے ہزار دینار ہللا کے راستے میں وقف کrrر دیئے
اور انہیں اپrrنے ایک تrrاجر غالم کrrو دے دیا تھrrا کہ اس سrrے کاروبrrار کrrرے اور اس کے نفrrع کrrو اس شrrخص نے
محتاجوں اور ناطے والوں کے لیے صدقہ کیا۔ کیا وہ شخص ان اشرفیوں کے نفع میں سے کچھ کھrrا سrrکتا ہے ،جب
کہ اس نے نفع کو محتاج پر صدقہ نہ کیا ہو تو کہا کہ اس کے لیے الئق نہیں کہ اس سے کچھ کھائے۔
حدیث نمبر2775 :
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما :أَ َّن ُع َمَ rر َح َمَ rل َح َّدثَنَاُ م َس َّد ٌدَ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَىَ ، ح َّدثَنَاُ عبَ ْي ُد هَّللا ِ ، قَا َلَ :ح َّدثَنِي نَافِ ٌعَ ، ع ْن اب ِْن ُع َم َرَ ر ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيَحْ ِم َل َعلَ ْيهَا َر ُجاًل ،فَأ ُ ْخبِ َر ُع َم ُر أَنَّهُ قَ ْد َوقَفَهَا
يل هَّللا ِ أَ ْعطَاهَا َرسُو َل هَّللا ِ َ
س لَهُ فِي َسبِ ِ َعلَى فَ َر ٍ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" :أَ ْن يَ ْبتَا َعهَا ،فَقَا َل :اَل تَ ْبتَ ْعهَاَ ،واَل تَرْ ِج َع َّن فِي َ
ص َدقَتِ َ
ك". يَبِي ُعهَا ،فَ َسأ َ َل َرسُو َل هَّللا ِ َ
یحیی بن قطان نے بیان کیا ،کہrا ہم سrے عبیrدہللا بن عمrری نے بیrان کیrا ،کہrا
ٰ ہم سے مسدد نے بیان کیا ،کہا ہم سے
کہ مجھ سے نافع نے بیان کیrrا ،اور ان سrے عبrrدہللا بن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے اپنrrا ایک گھrrوڑا ہللا کے راسrتے
میں( جہاد کرنے کے لیے) ایک آدمی کو دے دیا۔ یہ گھوڑا آپ صلی ہللا علیہ وسلم کrrو عمrrر رضrrی ہللا عنہ نے دیا
تھا ‘ تاکہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم جہاد میں کسی کو اس پر سوار کrrریں۔ پھrrر عمrrر رضrrی ہللا عنہ کrrو معلrrوم ہrوا کہ
جس شخص کrrو یہ گھrrوڑا مال تھrrا ‘ وہ اس گھrrوڑے کrrو بrrازار میں بیچ رہrrا ہے۔ اس لrrیے رسrrول ہللا صrrلی ہللا علیہ
وسلم سے پوچھا کہ کیا وہ اسے خرید سکتے ہیں؟ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز اسے نہ خرید۔ اپنا دیا
ہوا صدقہ واپس نہ لے۔
www.islamicurdubooks.com 716
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
حدیث نمبر2777 :
ضَ rي هَّللا ُ َع ْنهُ َمrا ،أَ َّن ُع َمَ rر ْ
"اشrتَ َرطَ َح َّدثَنَا قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍدَ ، ح َّدثَنَاَ ح َّما ٌدَ ، ع ْن أَي َ
ُّوبَ ، ع ْن نَافِ ٍعَ ، ع ْن اب ِْن ُع َمَ rرَ ر ِ
فِي َو ْقفِ ِه أَ ْن يَأْ ُك َل َم ْن َولِيَهَُ ،وي ُْؤ ِك َل َ
ص ِديقَهُ َغ ْي َر ُمتَ َم ِّو ٍل َمااًل ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سrrے نrrافع
نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے اپrrنے وقrrف میں یہ شrrرط لگrrائی تھی
کہ اس کا متولی اس میں سے کھا سکتا ہے اور اپنے دوست کو کھال سکتا ہے لیکن وہ دولت نہ جوڑے۔
ين: س ِه ِم ْث َل ِدالَ ِء ا ْل ُم ْ
سلِ ِم َ ضا أَ ْو ِب ْئ ًرا َوا ْ
شتَ َرطَ ِلنَ ْف ِ ف أَ ْر ً
اب إِ َذا َوقَ َ
-33بَ ُ
www.islamicurdubooks.com 717
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
باب :کسی نے کنواں وقف کیا اور اپنے لیے بھی اس میں سے عام مسلمانوں کی طرح پانی لینے
کی شرط لگائی یا زمین وقف کی اور دوسروں کی طرح خود بھی اس سے فائدہ لینے کی شرط
کر لی تو یہ بھی درست ہے
ور ِهَ ،وقَrrا َل لِ ْل َمrrرْ ُدو َد ِة ِم ْن بَنَاتِِ rه :أَ ْن تَ ْسُ rك َن َغ ْيَ rر ق ُّ
الزبَ ْيُ rر بُِ rد ِ rف أَنَسٌ َدارًا ،فَ َكَ r
rان إِ َذا قَِ rد َمهَا نَ َزلَهَا َوتَ َ
صَّ rد َ َوأَ ْوقََ r
ار ُع َمَ rر ُسْ rكنَى لَِ rذ ِوي
صrيبَهُ ِم ْن َد ِ ْس لَهَا َح ٌّ
قَ ،و َج َع َل اب ُْن ُع َمَ rر نَ ِ ج فَلَي َ ضرٍّ بِهَا ،فَإ ِ ِن ا ْستَ ْغنَ ْ
ت بِ َز ْو ٍ ض َّر ٍةَ ،واَل ُم َ
ُم ِ
آل َع ْب ِد هَّللا ِ.ْال َحا َج ِة ِم ْن ِ
اور انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے ایک گھر وقف کیا تھا( مدینہ میں) جب کبھی مدینہ آتے ‘ اس گھر میں قیام کیrrا
کرتے تھے اور زبیر رضی ہللا عنہ نے اپنے گھروں کو وقف کر دیا تھا اور اپنی ایک مطلقہ لڑکی سrrے فرمایا تھrrا
کہ وہ اس میں قیام کریں لیکن اس گھر کrو نقصrان نہ پہنچrrائیں اور نہ اس میں کrrوئی دوسrrرا نقصrrان کrرے اور جrو
خاونrrد والی بیrrٹی ہrrوتی اس کrrو وہrrاں رہrrنے کrrا حrrق نہیں اور ابن عمrrر رضrrی ہللا عنہمrrا نے عمrrر رضrrی ہللا عنہ
کے( وقف کردہ) گھر میں رہنے کا حصہ اپنی محتاج اوالد کو دے دیا تھا۔
حدیث نمبر2778 :
www.islamicurdubooks.com 718
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
اس کنویں کو کھودہ تھا۔ کیا آپ لوگrrوں کrrو معلrrوم نہیں ہے کہ آپ صrrلی ہللا علیہ وسrrلم نے جب فرمایا تھrrا کہ جیش
عسرت( غزوہ تبوک پر جانے والے لشکر) کو جrrو شrrخص سrrاز و سrrامان سrrے لیس کrrر دے گrrا تrrو اسrrے جنت کی
بشارت ہے تو میں نے ہی اسے مسلح کیا تھا۔ راوی نے بیان کیrrا کہ آپ کی ان بrrاتوں کی سrrب نے تصrrدیق کی تھی۔
عمر رضی ہللا عنہ نے اپنے وقف کے متعلق فرمایا تھا کہ اس کا منتظم اگر اس میں سے کھائے تو کوئی حرج نہیں
ہے۔ ظاہر ہے کہ منتظم خود واقف بھی ہو سکتا ہے اور کبھی دوسرے بھی ہو سکتے ہیں اور ہrrر ایک کے لrrیے یہ
جائز ہے۔
ض َر أَ َح َد ُك ُم ا ْل َم ْوتُ ِح َ
ين ش َها َدةُ بَ ْينِ ُك ْم إِ َذا َح َ
ين آ َمنُوا َ اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى{ :يَا أَيُّ َها الَّ ِذ َ -35بَ ُ
صيبَةُ صابَ ْت ُك ْم ُم ِض فَأ َ َ
ض َر ْبتُ ْم فِي األَ ْر ِ آخ َرا ِن ِمنْ َغ ْي ِر ُك ْم إِنْ أَ ْنتُ ْم َ ان َذ َوا َع ْد ٍل ِم ْن ُك ْم أَ ْو َ صيَّ ِة ا ْثنَ ِا ْل َو ِ
ان َذا قُ ْربَى شتَ ِري ِب ِه ثَ َمنًا َولَ ْو َك َ صالَ ِة فَيُ ْق ِ
س َما ِن بِاهَّلل ِ إِ ِن ْ
ارتَ ْبتُ ْم الَ نَ ْ سونَ ُه َما ِمنْ بَ ْع ِد ال َّ ت ت َْحبِ ُ ا ْل َم ْو ِ
ان يَقُو َما ِن آخ َر ِ ين فَإِنْ ُعثِ َر َعلَى أَنَّ ُه َما ا ْ
ست ََحقَّا إِ ْث ًما فَ َ ش َها َدةَ هَّللا ِ إِنَّا إِ ًذا لَ ِم َن اآلثِ ِم ََوالَ نَ ْكتُ ُم َ
ش َها َدتِ ِه َما َو َما
ق ِمنْ َ ش َها َدتُنَا أَ َح ُّ ق َعلَ ْي ِه ُم األَ ْولَيَا ِن فَيُ ْق ِ
س َما ِن ِباهَّلل ِ لَ َ ستُ ِح َّ ين ا ْ َمقَا َم ُه َما ِم َن الَّ ِذ َ
www.islamicurdubooks.com 719
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
ش َها َد ِة َعلَى َو ْج ِه َها أَ ْو يَ َخافُوا أَنْ تُ َر َّد أَ ْي َمانٌين َذلِ َك أَ ْدنَى أَنْ يَأْتُوا بِال َّ ا ْعتَ َد ْينَا إِنَّا إِ ًذا لَ ِم َن الظَّالِ ِم َ
ين}:اسقِ َ بَ ْع َد أَ ْي َمانِ ِه ْم َواتَّقُوا هَّللا َ َوا ْ
س َم ُعوا َوهَّللا ُ الَ يَ ْه ِدي ا ْلقَ ْو َم ا ْلفَ ِ
تعالی کا ( سورۃ المائدہ میں ) یہ فرمانا مسلمانو ! جب تم میں کوئی مرنے لگے تو آپسٰ باب :ہللا
کی گواہی وصیت کے وقت تم میں سے ( یعنی مسلمانوں میں سے یا عزیزوں میں سے ) دو
معتبر شخصوں کی ہونی چاہئے یا اگر تم سفر میں ہو اور وہاں تم موت کی مصیبت میں گرفتار
ہو جاؤ تو غیر ہی یعنی کافر یا جن سے قرابت نہ ہو دو شخص سہی ( میت کے وارثوں ) ان
دونوں گواہوں کو عصر کی نماز کے بعد تم روک لو اگر تم کو ( ان کے سچے ہونے میں شبہ
ہو ) تو وہ ہللا کی قسم کھائیں کہ ہم اس گواہی کے عوض دنیا کمانا نہیں چاہتے گو جس کے لیے
گواہی دیں وہ اپنا رشتہ دار ہو اور نہ ہم ہللا واسطے گواہی چھپائیں گے ،ایسا کریں تو ہم ہللا کے
قصوروار ہیں ،پھر اگر معلوم ہو واقعی یہ گواہ جھوٹے تھے تو دوسرے وہ دو گواہ کھڑے ہوں
جو میت کے نزدیک کے رشتہ دار ہوں ( یا جن کو میت کے دو نزدیک کے رشتہ داروں نے
گواہی کے الئق سمجھا ہو ) وہ ہللا کی قسم کھا کر کہیں کہ ہماری گواہی پہلے گواہوں کی گواہی
سے زیادہ معتبر ہے اور ہم نے کوئی ناحق بات نہیں کہی ،ایسا کیا ہو تو بیشک ہم گنہگار ہوں
گے ۔ یہ تدبیر ایسی ہے جس سے ٹھیک ٹھیک گواہی دینے کی زیادہ امید پڑتی ہے یا اتنا تو
ضرور ہو گا کہ وصی یا گواہوں کو ڈر رہے گا ایسا نہ ہو ان کے قسم کھانے کے بعد پھر
وارثوں کو قسم دی جائے اور ہللا سے ڈرتے رہو اور اس کا حکم سنو اور ہللا نافرمان لوگوں کو
( راہ پر ) نہیں لگاتا
حدیث نمبر2780 :
2وقَا َل لِيَ علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا َِ ، ح َّدثَنَا يَحْ يَى ب ُْن آ َد َمَ ، حَّ rدثَنَا اب ُْن أَبِي َزائَِ rدةََ ، ع ْنُ م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي ْالقَ ِ
اسِ rمَ ، ع ْنَ ع ْبِ rد
ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما ،قَا َلَ " :خ َر َج َر ُج ٌل ِم ْن بَنِي َسrه ٍْم َمَ rع تَ ِم ٍيم ْال َملِ ِك ب ِْن َس ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْرَ ، ع ْن أَبِي ِهَ ، ع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ
سَ ر ِ
صrا ضٍ rة ُم َخ َّو ً ْس بِهَا ُم ْسلِ ٌم ،فَلَ َّما قَ ِد َما بِتَ ِر َكتِِ rه فَقَُ rدوا َجا ًما ِم ْن فِ َّ
ض لَي َات ال َّس ْه ِم ُّي بِأَرْ ٍ
اريِّ َ ،و َع ِديِّ ب ِْن بَ َّدا ٍء ،فَ َم َ
ال َّد ِ
صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ،ثُ َّم ُو ِج َد ْال َجا ُم بِ َم َّكةَ ،فَقَrrالُوا :ا ْبتَ ْعنَrrاهُ ِم ْن تَ ِم ٍيمَ ،و َعِ rديٍّ ،فَقَrrا َم
ب ،فَأَحْ لَفَهُ َما َرسُو ُل هَّللا ِ َ ِم ْن َذهَ ٍ
ت هَِ rذ ِه اآْل يَrةُ يَأَيُّهَا
احبِ ِه ْم ،قَrrا َلَ :وفِي ِه ْم نََ rزلَ ْ
ص ِ ق ِم ْن َشهَا َدتِ ِه َماَ ،وإِ َّن ْال َجا َم لِ َ َر ُجاَل ِن ِم ْن أَ ْولِيَائِ ِه ،فَ َحلَفَا لَ َشهَا َدتُنَا أَ َح ُّ
ض َر أَ َح َد ُك ُم ْال َم ْو ُ
ت سورة المائدة آية ."106 الَّ ِذ َ
ين آ َمنُوا َشهَا َدةُ بَ ْينِ ُك ْم إِ َذا َح َ
rیی بن آدم نے ‘ کہrrا ہم سrrے ابن ابی
امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا مجھ سے علی بن عبدہللا مدینی نے کہا ہم سrrے یحٰ r
زائدہ نے ‘ انہوں نے محمد بن ابی القاسم سے ‘ انہوں نے عبدالملک بن سعید بن جبrrیر سrrے ‘ انہrrوں نے اپrrنے بrrاپ
سے ‘ کہا ہم سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے انہوں نے کہا بنی سہم کا ایک شrrخص تمیم داری اور عrrدی
بن بداء کے ساتھ سفر کو نکال ‘ وہ ایسے ملک میں جا کر مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا۔ یہ دونوں شخص اس کا
www.islamicurdubooks.com 720
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
متروکہ مال لے کر مدینہ واپس آئے۔ اس کے اسباب میں چاندی کا ایک گالس گم تھا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ان
دونوں کو قسم کھانے کا حکم فرمایا( انہوں نے قسم کھا لی) پھر ایسا ہوا کہ وہ گالس مکہ میں مال ،انہوں نے کہا ہم
نے یہ گالس تمیم اور عدی سے خریدا ہے۔ اس وقت میت کے دو عزیز( عمرو بن العاص اور مطلب کھrrڑے ہrrوئے
اور انہوں نے قسم کھائی کہ یہ ہماری گواہی تمیم اور عدی کی گrrواہی سrrے زیادہ معتrrبر ہے ‘ یہ گالس میت ہی کrrا
ہے۔ عبدہللا بن عباس رضrrی ہللا عنہمrrا نے کہrrا ان ہی کے بrrارے میں یہ آیت نrrازل ہrrوئی« يا أيها الrrذين آمنrrوا شrrهادة
بينكم» آخر آیت تک۔
ك ،فَ َما َزا َل يَ ِكي ُل لَهُ ْم َحتَّى أَ َّدى هَّللا ُ أَ َمانَ rةَ َوالِ ِ rديَ ،وأَنَا َوهَّللا ِ ع أَ ْ
ص َ rحابَ َ س َعلَ ْيِ rه ،ثُ َّم قَrrا َل :ا ْد ُ
ت ،ثُ َّم َجلَ َ ثَاَل َ
ث َم rرَّا ٍ
ي هَّللا ُ أَ َمانَةَ َوالِ ِديَ ،واَل أَرْ ِج َع إِلَى أَ َخ َواتِي بِتَ ْم َر ٍة ،فَ َسلِ َم َوهَّللا ِ ْالبَيَا ِد ُر ُكلُّهَا َحتَّى أَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَى ْالبَ ْي َد ِر اض أَ ْن يُ َؤ ِّد َ
َر ٍ
اح َدةً". صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكأَنَّه لَ ْم يَ ْنقُصْ تَ ْم َرةً َو ِ
الَّ ِذي َعلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ
ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا یا فضل بن یعقوب نے محمد بن سابق سے( یہ شک خود امام بخاری رحمہ ہللا کو
یحیی نے بیrrان کیrrا ‘ ان سrrے شrrعبی
ٰ ہے) کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰ ن ابومعاویہ نے بیان کیا ‘ ان سے فراس بن
نے بیrrان کیrrا اور ان سrrے جrrابر بن عبrrدہللا انصrrاری رضrrی ہللا عنہ نے بیrrان کیrrا کہ ان کے والد( عبrrدہللا رضrrی ہللا
عنہ) احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے۔ اپنے پیچھے چھ لڑکیاں چھrrوڑی تھیں اور قrrرض بھی۔ جب کھجrrور کے
www.islamicurdubooks.com 721
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
پھل توڑنے کا وقت آیا تو میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسrrول ہللا!
آپ کو یہ معلوم ہی ہے کہ میرے والد ماجد احد کی لڑائی میں شہید ہو چکے ہیں اور بہت زیادہ قrrرض چھrrوڑ گrrئے
ہیں ‘ میں چاہتا تھا کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں( تاکہ قrrرض میں کچھ رعrrایت کrrر دیں) لیکن وہ یہrrودی تھے اور
وہ نہیں مانے ‘ اس لیے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ جrrاؤ اور کھلیrrان میں ہrrر قسrrم کی کھجrrور الrrگ
الگ کر لو جب میں نے ایسا ہی کر لیا تو آپ صrrلی ہللا علیہ وسrلم کrو بالیا ‘ قrرض خواہrوں نے آپ صrrلی ہللا علیہ
وسلم کو دیکھ کر اور زیادہ سختی شروع کر دی تھی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے جب یہ طرز عمrrل مالحظہ فرمایا
تو سب سے بڑے کھجور کے ڈھیر کے گرد آپ صrلی ہللا علیہ وسrلم نے تین چکrر لگrائے اور وہیں بیٹھ گrئے پھrر
فرمایا کہ اپنے قرض خواہوں کو بالؤ۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے ناپ ناپ کر دینا شrrروع کیrrا اور وہللا مrrیرے والrrد
تعالی میرے والد کا تمام قرض ادا کrrر
ٰ کی تمام امانت ادا کر دی ‘ ہللا گواہ ہے کہ میں اتنے پر بھی راضی تھا کہ ہللا
دے اور میں اپنی بہنوں کیلئے ایک کھجور بھی اس میں سے نہ لے جاؤں لیکن ہrrوا یہ کہ ڈھیر کے ڈھیر بچ رہے
اور میں نے دیکھا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم جس ڈھیر پر بیٹھے ہrrوئے تھے اس میں سrrے تrrو ایک کھجrrور
بھی نہیں دی گئی تھی۔ ابوعبدہللا امام بخاری رحمہ rہللا نے کہا کہ« أغروا بي»( حrrدیث میں الفrrاظ) کے معrrنی ہیں کہ
مجھ پrrrrر بھڑکrrrrنے اور سrrrrختی کrrrrرنے لگے۔ اسrrrrی معrrrrنی میں قrrrrرآن مجیrrrrد کی آیت« فأغرينا بينهم العrrrrداوة
والبغضاء» میں« فأغرينا» ہے۔
www.islamicurdubooks.com 722
کتاب روزے کے مسائل کا بیان صحیح بخاری جلد 3
www.islamicurdubooks.com 723
حدیث نمبر1891 :
حدیث نمبر1892 :
حدیث نمبر1893 :
حدیث نمبر1894 :
حدیث نمبر1895 :
حدیث نمبر1896 :
حدیث نمبر1897 :
حدیث نمبر1898 :
حدیث نمبر1899 :
حدیث نمبر1900 :
حدیث نمبر1901 :
حدیث نمبر1902 :
حدیث نمبر1903 :
حدیث نمبر1904 :
حدیث نمبر1905 :
حدیث نمبر1906 :
حدیث نمبر1907 :
حدیث نمبر1908 :
حدیث نمبر1909 :
حدیث نمبر1910 :
حدیث نمبر1911 :
حدیث نمبر1912 :
حدیث نمبر1913 :
حدیث نمبر1914 :
حدیث نمبر1915 :
حدیث نمبر1916 :
حدیث نمبر1917 :
حدیث نمبر1919 - 1918 :
حدیث نمبر1920 :
حدیث نمبر1921 :
حدیث نمبر1922 :
حدیث نمبر1923 :
حدیث نمبر1924 :
حدیث نمبر1926 - 1925 :
حدیث نمبر1927 :
حدیث نمبر1928 :
حدیث نمبر1929 :
حدیث نمبر1930 :
حدیث نمبر1931 :
حدیث نمبر1932 :
حدیث نمبر1933 :
حدیث نمبر1934 :
حدیث نمبر1935 :
حدیث نمبر1936 :
حدیث نمبر1937 :
حدیث نمبر1938 :
حدیث نمبر1939 :
حدیث نمبر1940 :
حدیث نمبر1941 :
حدیث نمبر1942 :
حدیث نمبر1943 :
حدیث نمبر1944 :
حدیث نمبر1945 :
حدیث نمبر1946 :
حدیث نمبر1947 :
حدیث نمبر1948 :
حدیث نمبر1949 :
حدیث نمبر1950 :
حدیث نمبر1951 :
حدیث نمبر1952 :
حدیث نمبر1953 :
حدیث نمبر1954 :
حدیث نمبر1955 :
حدیث نمبر1956 :
حدیث نمبر1957 :
حدیث نمبر1958 :
حدیث نمبر1959 :
حدیث نمبر1960 :
حدیث نمبر1961 :
حدیث نمبر1962 :
حدیث نمبر1963 :
حدیث نمبر1964 :
حدیث نمبر1965 :
حدیث نمبر1966 :
حدیث نمبر1967 :
حدیث نمبر1968 :
حدیث نمبر1969 :
حدیث نمبر1970 :
حدیث نمبر1971 :
حدیث نمبر1972 :
حدیث نمبر1973 :
حدیث نمبر1974 :
حدیث نمبر1975 :
حدیث نمبر1976 :
حدیث نمبر1977 :
حدیث نمبر1978 :
حدیث نمبر1979 :
حدیث نمبر1980 :
حدیث نمبر1981 :
حدیث نمبر1982 :
حدیث نمبر1983 :
حدیث نمبر1984 :
حدیث نمبر1985 :
حدیث نمبر1986 :
حدیث نمبر1987 :
حدیث نمبر1988 :
حدیث نمبر1989 :
حدیث نمبر1990 :
حدیث نمبر1991 :
حدیث نمبر1992 :
حدیث نمبر1993 :
حدیث نمبر1994 :
حدیث نمبر1995 :
حدیث نمبر1996 :
حدیث نمبر1998 - 1997 :
حدیث نمبر1999 :
حدیث نمبر2000 :
حدیث نمبر2001 :
حدیث نمبر2002 :
حدیث نمبر2003 :
حدیث نمبر2004 :
حدیث نمبر2005 :
حدیث نمبر2006 :
حدیث نمبر2007 :
حدیث نمبر2008 :
حدیث نمبر2009 :
حدیث نمبر2010 :
حدیث نمبر2011 :
حدیث نمبر2012 :
حدیث نمبر2013 :
حدیث نمبر2014 :
حدیث نمبر2015 :
حدیث نمبر2016 :
حدیث نمبر2017 :
حدیث نمبر2018 :
حدیث نمبر2019 :
حدیث نمبر2020 :
حدیث نمبر2021 :
حدیث نمبر2022 :
حدیث نمبر2023 :
حدیث نمبر2024 :
حدیث نمبر2025 :
حدیث نمبر2026 :
حدیث نمبر2027 :
حدیث نمبر2028 :
حدیث نمبر2029 :
حدیث نمبر2030 :
حدیث نمبر2031 :
حدیث نمبر2032 :
حدیث نمبر2033 :
حدیث نمبر2034 :
حدیث نمبر2035 :
حدیث نمبر2036 :
حدیث نمبر2037 :
حدیث نمبر2038 :
حدیث نمبر2039 :
حدیث نمبر2040 :
حدیث نمبر2041 :
حدیث نمبر2042 :
حدیث نمبر2043 :
حدیث نمبر2044 :
حدیث نمبر2045 :
حدیث نمبر2046 :
حدیث نمبر2047 :
حدیث نمبر2048 :
حدیث نمبر2049 :
حدیث نمبر2050 :
حدیث نمبر2051 :
حدیث نمبر2052 :
حدیث نمبر2053 :
حدیث نمبر2054 :
حدیث نمبر2055 :
حدیث نمبر2056 :
حدیث نمبر2057 :
حدیث نمبر2058 :
حدیث نمبر2059 :
حدیث نمبر2061 - 2060 :
حدیث نمبر2062 :
حدیث نمبر2063 :
حدیث نمبر2064 :
حدیث نمبر2065 :
حدیث نمبر2066 :
حدیث نمبر2067 :
حدیث نمبر2068 :
حدیث نمبر2069 :
حدیث نمبر2070 :
حدیث نمبر2071 :
حدیث نمبر2072 :
حدیث نمبر2073 :
حدیث نمبر2074 :
حدیث نمبر2075 :
حدیث نمبر2076 :
حدیث نمبر2077 :
حدیث نمبر2078 :
حدیث نمبر2079 :
حدیث نمبر2080 :
حدیث نمبر2081 :
حدیث نمبر2082 :
حدیث نمبر2083 :
حدیث نمبر2084 :
حدیث نمبر2085 :
حدیث نمبر2086 :
حدیث نمبر2087 :
حدیث نمبر2088 :
حدیث نمبر2089 :
حدیث نمبر2090 :
حدیث نمبر2091 :
حدیث نمبر2092 :
حدیث نمبر2093 :
حدیث نمبر2094 :
حدیث نمبر2095 :
حدیث نمبر2096 :
حدیث نمبر2097 :
حدیث نمبر2098 :
حدیث نمبر2099 :
حدیث نمبر2100 :
حدیث نمبر2101 :
حدیث نمبر2102 :
حدیث نمبر2103 :
حدیث نمبر2104 :
حدیث نمبر2105 :
حدیث نمبر2106 :
حدیث نمبر2107 :
حدیث نمبر2108 :
حدیث نمبر2109 :
حدیث نمبر2110 :
حدیث نمبر2111 :
حدیث نمبر2112 :
حدیث نمبر2113 :
حدیث نمبر2114 :
حدیث نمبر2115 :
حدیث نمبر2116 :
حدیث نمبر2117 :
حدیث نمبر2118 :
حدیث نمبر2119 :
حدیث نمبر2120 :
حدیث نمبر2121 :
حدیث نمبر2122 :
حدیث نمبر2123 :
حدیث نمبر2124 :
حدیث نمبر2125 :
حدیث نمبر2126 :
حدیث نمبر2127 :
حدیث نمبر2128 :
حدیث نمبر2129 :
حدیث نمبر2130 :
حدیث نمبر2131 :
حدیث نمبر2132 :
حدیث نمبر2133 :
حدیث نمبر2134 :
حدیث نمبر2135 :
حدیث نمبر2136 :
حدیث نمبر2137 :
حدیث نمبر2138 :
حدیث نمبر2139 :
حدیث نمبر2140 :
حدیث نمبر2141 :
حدیث نمبر2142 :
حدیث نمبر2143 :
حدیث نمبر2144 :
حدیث نمبر2145 :
حدیث نمبر2146 :
حدیث نمبر2147 :
حدیث نمبر2148 :
حدیث نمبر2149 :
حدیث نمبر2150 :
حدیث نمبر2151 :
حدیث نمبر2152 :
حدیث نمبر2154 - 2153 :
حدیث نمبر2155 :
حدیث نمبر2156 :
حدیث نمبر2157 :
حدیث نمبر2158 :
حدیث نمبر2159 :
حدیث نمبر2160 :
حدیث نمبر2161 :
حدیث نمبر2162 :
حدیث نمبر2163 :
حدیث نمبر2164 :
حدیث نمبر2165 :
حدیث نمبر2166 :
حدیث نمبر2167 :
حدیث نمبر2168 :
حدیث نمبر2169 :
حدیث نمبر2170 :
حدیث نمبر2171 :
حدیث نمبر2172 :
حدیث نمبر2173 :
حدیث نمبر2174 :
حدیث نمبر2175 :
حدیث نمبر2176 :
حدیث نمبر2177 :
حدیث نمبر2179 - 2178 :
حدیث نمبر2181 - 2180 :
حدیث نمبر2182 :
حدیث نمبر2183 :
حدیث نمبر2184 :
حدیث نمبر2185 :
حدیث نمبر2186 :
حدیث نمبر2187 :
حدیث نمبر2188 :
حدیث نمبر2189 :
حدیث نمبر2190 :
حدیث نمبر2191 :
حدیث نمبر2192 :
حدیث نمبر2193 :
حدیث نمبر2194 :
حدیث نمبر2195 :
حدیث نمبر2196 :
حدیث نمبر2197 :
حدیث نمبر2198 :
حدیث نمبر2199 :
حدیث نمبر2200 :
حدیث نمبر2202 - 2201 :
حدیث نمبر2203 :
حدیث نمبر2204 :
حدیث نمبر2205 :
حدیث نمبر2206 :
حدیث نمبر2207 :
حدیث نمبر2208 :
حدیث نمبر2209 :
حدیث نمبر2210 :
حدیث نمبر2211 :
حدیث نمبر2212 :
حدیث نمبر2213 :
حدیث نمبر2214 :
حدیث نمبر2215 :
حدیث نمبر2216 :
حدیث نمبر2217 :
حدیث نمبر2218 :
حدیث نمبر2219 :
حدیث نمبر2220 :
حدیث نمبر2221 :
حدیث نمبر2222 :
حدیث نمبر2223 :
حدیث نمبر2224 :
حدیث نمبر2225 :
حدیث نمبر2226 :
حدیث نمبر2227 :
حدیث نمبر2228 :
حدیث نمبر2229 :
حدیث نمبر2230 :
حدیث نمبر2231 :
حدیث نمبر2233 - 2232 :
حدیث نمبر2234 :
حدیث نمبر2235 :
حدیث نمبر2236 :
حدیث نمبر2237 :
حدیث نمبر2238 :
حدیث نمبر2239 :
حدیث نمبر2240 :
حدیث نمبر2241 :
حدیث نمبر2243 - 2242 :
حدیث نمبر2245 - 2244 :
حدیث نمبر2246 :
حدیث نمبر2248 - 2247 :
حدیث نمبر2250 - 2249 :
حدیث نمبر2251 :
حدیث نمبر2252 :
حدیث نمبر2253 :
حدیث نمبر2255 - 2254 :
حدیث نمبر2256 :
حدیث نمبر2257 :
حدیث نمبر2258 :
حدیث نمبر2259 :
حدیث نمبر2260 :
حدیث نمبر2261 :
حدیث نمبر2262 :
حدیث نمبر2263 :
حدیث نمبر2264 :
حدیث نمبر2265 :
حدیث نمبر2266 :
حدیث نمبر2267 :
حدیث نمبر2268 :
حدیث نمبر2269 :
حدیث نمبر2270 :
حدیث نمبر2271 :
حدیث نمبر2272 :
حدیث نمبر2273 :
حدیث نمبر2274 :
حدیث نمبر2275 :
حدیث نمبر2276 :
حدیث نمبر2277 :
حدیث نمبر2278 :
حدیث نمبر2279 :
حدیث نمبر2280 :
حدیث نمبر2281 :
حدیث نمبر2282 :
حدیث نمبر2283 :
حدیث نمبر2284 :
حدیث نمبر2285 :
حدیث نمبر2286 :
حدیث نمبر2287 :
حدیث نمبر2288 :
حدیث نمبر2289 :
حدیث نمبر2290 :
حدیث نمبر2291 :
حدیث نمبر2292 :
حدیث نمبر2293 :
حدیث نمبر2294 :
حدیث نمبر2295 :
حدیث نمبر2296 :
حدیث نمبر2297 :
حدیث نمبر2298 :
حدیث نمبر2299 :
حدیث نمبر2300 :
حدیث نمبر2301 :
حدیث نمبر2303 - 2302 :
حدیث نمبر2304 :
حدیث نمبر2305 :
حدیث نمبر2306 :
حدیث نمبر2308 - 2307 :
حدیث نمبر2309 :
حدیث نمبر2310 :
حدیث نمبر2311 :
حدیث نمبر2312 :
حدیث نمبر2313 :
حدیث نمبر2315 - 2314 :
حدیث نمبر2316 :
حدیث نمبر2317 :
حدیث نمبر2318 :
حدیث نمبر2319 :
حدیث نمبر2320 :
حدیث نمبر2321 :
حدیث نمبر2322 :
حدیث نمبر2323 :
حدیث نمبر2324 :
حدیث نمبر2325 :
حدیث نمبر2326 :
حدیث نمبر2327 :
حدیث نمبر2328 :
حدیث نمبر2329 :
حدیث نمبر2330 :
حدیث نمبر2331 :
حدیث نمبر2332 :
حدیث نمبر2333 :
حدیث نمبر2334 :
حدیث نمبر2335 :
حدیث نمبر2336 :
حدیث نمبر2337 :
حدیث نمبر2338 :
حدیث نمبر2339 :
حدیث نمبر2340 :
حدیث نمبر2341 :
حدیث نمبر2342 :
حدیث نمبر2343 :
حدیث نمبر2344 :
حدیث نمبر2345 :
حدیث نمبر2347 - 2346 :
حدیث نمبر2348 :
حدیث نمبر2349 :
حدیث نمبر2350 :
حدیث نمبر2351 :
حدیث نمبر2352 :
حدیث نمبر2353 :
حدیث نمبر2354 :
حدیث نمبر2355 :
حدیث نمبر2357 - 2356 :
حدیث نمبر2358 :
حدیث نمبر2360 - 2359 :
حدیث نمبر2361 :
حدیث نمبر2362 :
حدیث نمبر2363 :
حدیث نمبر2364 :
حدیث نمبر2365 :
حدیث نمبر2366 :
حدیث نمبر2367 :
حدیث نمبر2368 :
حدیث نمبر2369 :
حدیث نمبر2370 :
حدیث نمبر2371 :
حدیث نمبر2372 :
حدیث نمبر2373 :
حدیث نمبر2374 :
حدیث نمبر2375 :
حدیث نمبر2376 :
حدیث نمبر2377 :
حدیث نمبر2378 :
حدیث نمبر2379 :
حدیث نمبر2380 :
حدیث نمبر2381 :
حدیث نمبر2382 :
حدیث نمبر2384 - 2383 :
حدیث نمبر2385 :
حدیث نمبر2386 :
حدیث نمبر2387 :
حدیث نمبر2388 :
حدیث نمبر2389 :
حدیث نمبر2390 :
حدیث نمبر2391 :
حدیث نمبر2392 :
حدیث نمبر2393 :
حدیث نمبر2394 :
حدیث نمبر2395 :
حدیث نمبر2396 :
حدیث نمبر2397 :
حدیث نمبر2398 :
حدیث نمبر2399 :
حدیث نمبر2400 :
حدیث نمبر2401 :
حدیث نمبر2402 :
حدیث نمبر2403 :
حدیث نمبر2404 :
حدیث نمبر2405 :
حدیث نمبر2406 :
حدیث نمبر2407 :
حدیث نمبر2408 :
حدیث نمبر2409 :
حدیث نمبر2410 :
حدیث نمبر2411 :
حدیث نمبر2412 :
حدیث نمبر2413 :
حدیث نمبر2414 :
حدیث نمبر2415 :
حدیث نمبر2417 - 2416 :
حدیث نمبر2418 :
حدیث نمبر2419 :
حدیث نمبر2420 :
حدیث نمبر2421 :
حدیث نمبر2422 :
حدیث نمبر2423 :
حدیث نمبر2424 :
حدیث نمبر2425 :
حدیث نمبر2426 :
حدیث نمبر2427 :
حدیث نمبر2428 :
حدیث نمبر2429 :
حدیث نمبر2430 :
حدیث نمبر2431 :
حدیث نمبر2432 :
حدیث نمبر2433 :
حدیث نمبر2434 :
حدیث نمبر2435 :
حدیث نمبر2436 :
حدیث نمبر2437 :
حدیث نمبر2438 :
حدیث نمبر2439 :
حدیث نمبر2440 :
حدیث نمبر2441 :
حدیث نمبر2442 :
حدیث نمبر2443 :
حدیث نمبر2444 :
حدیث نمبر2445 :
حدیث نمبر2446 :
حدیث نمبر2447 :
حدیث نمبر2448 :
حدیث نمبر2449 :
حدیث نمبر2450 :
حدیث نمبر2451 :
حدیث نمبر2452 :
حدیث نمبر2453 :
حدیث نمبر2454 :
حدیث نمبر2455 :
حدیث نمبر2456 :
حدیث نمبر2457 :
حدیث نمبر2458 :
حدیث نمبر2459 :
حدیث نمبر2460 :
حدیث نمبر2461 :
حدیث نمبر2462 :
حدیث نمبر2463 :
حدیث نمبر2464 :
حدیث نمبر2465 :
حدیث نمبر2466 :
حدیث نمبر2467 :
حدیث نمبر2468 :
حدیث نمبر2469 :
حدیث نمبر2470 :
حدیث نمبر2471 :
حدیث نمبر2472 :
حدیث نمبر2473 :
حدیث نمبر2474 :
حدیث نمبر2475 :
حدیث نمبر2476 :
حدیث نمبر2477 :
حدیث نمبر2478 :
حدیث نمبر2479 :
حدیث نمبر2480 :
حدیث نمبر2481 :
حدیث نمبر2482 :
حدیث نمبر2483 :
حدیث نمبر2484 :
حدیث نمبر2485 :
حدیث نمبر2486 :
حدیث نمبر2487 :
حدیث نمبر2488 :
حدیث نمبر2489 :
حدیث نمبر2490 :
حدیث نمبر2491 :
حدیث نمبر2492 :
حدیث نمبر2493 :
حدیث نمبر2494 :
حدیث نمبر2495 :
حدیث نمبر2496 :
حدیث نمبر2498 - 2497 :
حدیث نمبر2499 :
حدیث نمبر2500 :
حدیث نمبر2502 - 2501 :
حدیث نمبر2503 :
حدیث نمبر2504 :
حدیث نمبر2506 - 2505 :
حدیث نمبر2507 :
حدیث نمبر2508 :
حدیث نمبر2509 :
حدیث نمبر2510 :
حدیث نمبر2511 :
حدیث نمبر2512 :
حدیث نمبر2513 :
حدیث نمبر2514 :
حدیث نمبر2516 - 2515 :
حدیث نمبر2517 :
حدیث نمبر2518 :
حدیث نمبر2519 :
حدیث نمبر2520 :
حدیث نمبر2521 :
حدیث نمبر2522 :
حدیث نمبر2523 :
حدیث نمبر2524 :
حدیث نمبر2525 :
حدیث نمبر2526 :
حدیث نمبر2527 :
حدیث نمبر2528 :
حدیث نمبر2529 :
حدیث نمبر2530 :
حدیث نمبر2531 :
حدیث نمبر2532 :
حدیث نمبر2533 :
حدیث نمبر2534 :
حدیث نمبر2535 :
حدیث نمبر2536 :
حدیث نمبر2537 :
حدیث نمبر2538 :
حدیث نمبر2540 - 2539 :
حدیث نمبر2541 :
حدیث نمبر2542 :
حدیث نمبر2543 :
حدیث نمبر2544 :
حدیث نمبر2545 :
حدیث نمبر2546 :
حدیث نمبر2547 :
حدیث نمبر2548 :
حدیث نمبر2549 :
حدیث نمبر2550 :
حدیث نمبر2551 :
حدیث نمبر2552 :
حدیث نمبر2553 :
حدیث نمبر2554 :
حدیث نمبر2556 - 2555 :
حدیث نمبر2557 :
حدیث نمبر2558 :
حدیث نمبر2559 :
حدیث نمبر2560 :
حدیث نمبر2561 :
حدیث نمبر2562 :
حدیث نمبر2563 :
حدیث نمبر2564 :
حدیث نمبر2565 :
حدیث نمبر2566 :
حدیث نمبر2567 :
حدیث نمبر2568 :
حدیث نمبر2569 :
حدیث نمبر2570 :
حدیث نمبر2571 :
حدیث نمبر2572 :
حدیث نمبر2573 :
حدیث نمبر2574 :
حدیث نمبر2575 :
حدیث نمبر2576 :
حدیث نمبر2577 :
حدیث نمبر2578 :
حدیث نمبر2579 :
حدیث نمبر2580 :
حدیث نمبر2581 :
حدیث نمبر2582 :
حدیث نمبر2584 - 2583 :
حدیث نمبر2585 :
حدیث نمبر2586 :
حدیث نمبر2587 :
حدیث نمبر2588 :
حدیث نمبر2589 :
حدیث نمبر2590 :
حدیث نمبر2591 :
حدیث نمبر2592 :
حدیث نمبر2593 :
حدیث نمبر2594 :
حدیث نمبر2595 :
حدیث نمبر2596 :
حدیث نمبر2597 :
حدیث نمبر2598 :
حدیث نمبر2599 :
حدیث نمبر2600 :
حدیث نمبر2601 :
حدیث نمبر2602 :
حدیث نمبر2603 :
حدیث نمبر2604 :
حدیث نمبر2605 :
حدیث نمبر2606 :
حدیث نمبر2608 - 2607 :
حدیث نمبر2609 :
حدیث نمبر2610 :
حدیث نمبر2611 :
حدیث نمبر2612 :
حدیث نمبر2613 :
حدیث نمبر2614 :
حدیث نمبر2615 :
حدیث نمبر2616 :
حدیث نمبر2617 :
حدیث نمبر2618 :
حدیث نمبر2619 :
حدیث نمبر2620 :
حدیث نمبر2621 :
حدیث نمبر2622 :
حدیث نمبر2623 :
حدیث نمبر2624 :
حدیث نمبر2625 :
حدیث نمبر2626 :
حدیث نمبر2627 :
حدیث نمبر2628 :
حدیث نمبر2629 :
حدیث نمبر2630 :
حدیث نمبر2631 :
حدیث نمبر2632 :
حدیث نمبر2633 :
حدیث نمبر2634 :
حدیث نمبر2635 :
حدیث نمبر2636 :
حدیث نمبر2637 :
حدیث نمبر2638 :
حدیث نمبر2639 :
حدیث نمبر2640 :
حدیث نمبر2641 :
حدیث نمبر2642 :
حدیث نمبر2643 :
حدیث نمبر2644 :
حدیث نمبر2645 :
حدیث نمبر2646 :
حدیث نمبر2647 :
حدیث نمبر2648 :
حدیث نمبر2649 :
حدیث نمبر2650 :
حدیث نمبر2651 :
حدیث نمبر2652 :
حدیث نمبر2653 :
حدیث نمبر2654 :
حدیث نمبر2655 :
حدیث نمبر2656 :
حدیث نمبر2657 :
حدیث نمبر2658 :
حدیث نمبر2659 :
حدیث نمبر2660 :
حدیث نمبر2661 :
حدیث نمبر2662 :
حدیث نمبر2663 :
حدیث نمبر2664 :
حدیث نمبر2665 :
حدیث نمبر2667 - 2666 :
حدیث نمبر2668 :
حدیث نمبر2670 - 2669 :
حدیث نمبر2671 :
حدیث نمبر2672 :
حدیث نمبر2673 :
حدیث نمبر2674 :
حدیث نمبر2675 :
حدیث نمبر2677 - 2676 :
حدیث نمبر2678 :
حدیث نمبر2679 :
حدیث نمبر2680 :
حدیث نمبر2681 :
حدیث نمبر2682 :
حدیث نمبر2683 :
حدیث نمبر2684 :
حدیث نمبر2685 :
حدیث نمبر2686 :
حدیث نمبر2687 :
حدیث نمبر2688 :
حدیث نمبر2689 :
حدیث نمبر2690 :
حدیث نمبر2691 :
حدیث نمبر2692 :
حدیث نمبر2693 :
حدیث نمبر2694 :
حدیث نمبر2696 - 2695 :
حدیث نمبر2697 :
حدیث نمبر2698 :
حدیث نمبر2699 :
حدیث نمبر2700 :
حدیث نمبر2701 :
حدیث نمبر2702 :
حدیث نمبر2703 :
حدیث نمبر2704 :
حدیث نمبر2705 :
حدیث نمبر2706 :
حدیث نمبر2707 :
حدیث نمبر2708 :
حدیث نمبر2709 :
حدیث نمبر2710 :
حدیث نمبر2712 - 2711 :
حدیث نمبر2713 :
حدیث نمبر2714 :
حدیث نمبر2715 :
حدیث نمبر2716 :
حدیث نمبر2717 :
حدیث نمبر2718 :
حدیث نمبر2719 :
حدیث نمبر2720 :
حدیث نمبر2721 :
حدیث نمبر2722 :
حدیث نمبر2723 :
حدیث نمبر2725 - 2724 :
حدیث نمبر2726 :
حدیث نمبر2727 :
حدیث نمبر2728 :
حدیث نمبر2729 :
حدیث نمبر2730 :
حدیث نمبر2732 - 2731 :
حدیث نمبر2733 :
حدیث نمبر2734 :
حدیث نمبر2735 :
حدیث نمبر2736 :
حدیث نمبر2737 :
حدیث نمبر2738 :
حدیث نمبر2739 :
حدیث نمبر2740 :
حدیث نمبر2741 :
حدیث نمبر2742 :
حدیث نمبر2743 :
حدیث نمبر2744 :
حدیث نمبر2745 :
حدیث نمبر2746 :
حدیث نمبر2747 :
حدیث نمبر2748 :
حدیث نمبر2749 :
حدیث نمبر2750 :
حدیث نمبر2751 :
حدیث نمبر2752 :
حدیث نمبر2753 :
حدیث نمبر2754 :
حدیث نمبر2755 :
حدیث نمبر2756 :
حدیث نمبر2757 :
حدیث نمبر2758 :
حدیث نمبر2759 :
حدیث نمبر2760 :
حدیث نمبر2761 :
حدیث نمبر2762 :
حدیث نمبر2763 :
حدیث نمبر2764 :
حدیث نمبر2765 :
حدیث نمبر2766 :
حدیث نمبر2767 :
حدیث نمبر2768 :
حدیث نمبر2769 :
حدیث نمبر2770 :
حدیث نمبر2771 :
حدیث نمبر2772 :
حدیث نمبر2773 :
حدیث نمبر2774 :
حدیث نمبر2775 :
حدیث نمبر2776 :
حدیث نمبر2777 :
حدیث نمبر2778 :
حدیث نمبر2779 :
حدیث نمبر2780 :
حدیث نمبر2781 :