You are on page 1of 743

‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صحيح البخاري‬ ‫کت اب‬


‫( الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول هللا صلى هللا عليه وسلم وسننه وأيامه )‬

‫محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري رحمہ ہللا‬ ‫تالیف‬

‫موالنا محمد داؤد راز رحمہ ہللا‬ ‫اردو ترجمہ‬

‫سید شاہنواز حسن حفظ ہللا (سیکریٹری نشرواشاعت االحسان ویلفیئر فائونڈیشن‬ ‫یونیکوڈ فائل‬
‫اسالم آباد)‬ ‫پرووائیڈر‬

‫ابوطلحہ عبدالوحید بابر حفظ ہللا‬ ‫سوفٹ وئیر ڈیولپر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com/download‬‬ ‫ڈاؤن لوڈ سوفٹ وئیر‬

‫محمد عامر عبدالوحید انصاری حفظ ہللا‬ ‫پی ڈی ایف میکر‬


‫‪www.quranpdf.blogspot.in‬‬

‫کتاب الصوم سے کتاب الوصایا‬ ‫حصہ ‪٣‬‬

‫احادیث‪ ١٨٩١‬سے ‪٢٧٨١‬‬ ‫احادیث‬

‫ابواب فہرست دیکھنے کے لئے کلک کیجئے‬


‫ف‬
‫ہرست‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪1‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر سے تالش کرنے کے لئے کلک کیجئے‬


‫احادیث ‪ ۱۸۹۱‬سے ‪۲۷۸۱‬‬
‫حدیث تالش کیجئے نمبر سے‬

‫‪Copyright‬‬
‫فٹ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫خ‬ ‫ت ق‬ ‫فئ‬
‫اس ورڈ ‪ ،‬پی ئڈی ای نف ا ل کے کوئی کاپی رائٹس نہیں ہیں۔ دعو ی م اصد کی اطر ڈا ون لوڈ ‪ ،‬پر ٹ ‪ ،‬و و کاپی ‪ ،‬اور‬
‫ے ۔ آپ بال جھجک یہاں پیش کیا گیا مواد کاپی‬ ‫ازت‬ ‫ا‬ ‫ل‬ ‫ا ی کٹران ک ذرا ع سے ش ر و اش اعت (کا ی ‪ ،‬پ یسٹ )کی مکم‬
‫ہ‬ ‫ج‬ ‫پ‬ ‫ل‬
‫‪ ،‬پیسٹ کر سکتے ہیں۔ البتہ اس ورڈ فائل میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کرنے کی اجازت نہیں ہے نہ ہی ٓاپ‬
‫کو اس سے پی ڈی ایف بنانے کی اجازت ہے۔ مواد سے کسی بھی طرح تجارتی نفع حاصل کرنا بھی ممن‪rr‬وع‬
‫ہے۔ اگر ٓاپ اس ورڈ فائل کی پی ڈی ایف یا دیگر احادیث کتب کی ورڈ ‪ ،‬پی ڈی ایف فائ‪rr‬ل اس‪rr‬ی ف‪rr‬ارمیٹ میں‬
‫چاہتے ہوں تو ہم سے اس ای میل پر رابطہ کیجئے‬
‫‪islamic_projects@islamicurdubooks.com‬‬

‫قارئین سے گذارش !‬
‫کمپیوٹر کی طباعت نے جہاں بہت ساری ٓاسانیاں پیداکردی ہیں وہیں فائنل پروف کی تیاری تک اس‬
‫بات کا خدشہ رہتا ہے کہ بعض غیرمصححہ فائلیں تصحیح شدہ فائلوں سے خلط ملط ہوجائیں ‪ ،‬اور‬
‫طباعت میں کچھ اغالط باقی رہ جائیں ‪ ،‬بالخصوص جب کہ لوگوں کی ایک جماعت نے یہ کام مختلف‬
‫مراحل اور اوقات میں انجام دیا ہو‪ ،‬اس لئے کسی بھی علمی اور عام تصحیح و طباعت کی غلطی کے‬
‫پائے جانے کی صورت میں ہمیں اس سے مطلع کریں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪2‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬
‫ف‬
‫ہرست‬
‫ئ‬
‫کت اب روزے کے مسا ل کا ب ی ان‬
‫باب‪ :‬رمضان کے روزوں کی فرضیت‪ r‬کا بیان‬
‫باب‪ :‬روزہ کی فضیلت کا بیان‬
‫باب‪ :‬روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے‬
‫باب‪ :‬روزہ داروں کے لیے ریان ( نامی ایک دروازہ جنت میں بنایا گیا ہے اس کی تفصیل کا بیان )‬
‫باب‪ :‬رمضان کہا جائے یا ماہ رمضان ؟ اور جن کے نزدیک دونوں لفظوں کی گنجائش ہے‬
‫باب‪ :‬جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت کر کے رکھے اس کا ثواب‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے‬
‫باب‪ :‬جو شخص رمضان میں جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا نہ چھوڑے‬
‫باب‪ :‬کوئی روزہ دار کو اگر گالی دے تو اسے یہ کہنا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں‬
‫باب‪ :‬جو کنوارا‪ r‬ہو اور زنا سے ڈرے تو وہ روزہ رکھے‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کا ارشاد جب تم ( رمضان کا ) چاند دیکھو تو روزے رکھو‪ r‬اور جب شوال کا چاند‬
‫دیکھو تو روزے رکھنا چھوڑ دو‬
‫باب‪ :‬عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کا یہ فرمانا‪ r‬کہ ہم لوگ حساب کتاب نہیں جانتے‬
‫باب‪ :‬رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھے جائیں‬
‫باب‪ :‬ہللا عزوجل کا فرمانا کہ حالل کر دیا گیا ہے تمہارے لیے رمضان کا راتوں میں اپنی بیویوں سے صحبت کرنا ‪،‬‬
‫وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو‬
‫تعالی کا فرمانا کہ سحری کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ کھل جائے تمہارے لیے صبح کی سفید‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ ( :‬سورۃ البقرہ میں ) ہللا‬
‫دھاری ( صبح صادق ) سیاہ دھاری ( یعنی صبح کاذب ) سے پھر پورے کرو اپنے روزے سورج چھپنے تک‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کا یہ فرمانا‪ r‬کہ بالل کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روکے‬
‫باب‪ :‬سحری کھانے میں دیر کرنا‬
‫باب‪ :‬سحری اور فجر کی نماز میں کتنا فاصلہ ہوتا تھا‬
‫باب‪ :‬سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬شخص روزے کی نیت دن میں کرے تو درست ہے‬
‫باب‪ :‬روزہ دار صبح کو جنابت کی حالت میں اٹھے تو کیا حکم ہے‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کا اپنی بیوی سے مباشرت‪ r‬یعنی بوسہ‪ ، r‬مساس وغیرہ درست ہے‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کا روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے‬
‫باب‪ :‬اگر روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو روزہ نہیں جاتا‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کا یہ فرمانا‪ r‬کہ جب کوئی وضو‪ r‬کرے تو ناک میں پانی ڈالے‬
‫باب‪ :‬جان بوجھ کر اگر رمضان میں کسی نے جماع کیا ؟‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے رمضان میں قصداً جماع کیا اور اس کے پاس کوئی چیز خیرات کے لیے بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں‬
‫سے خیرات مل جائے تو وہی کفارہ میں دیدے‬
‫باب‪ :‬رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ قصداً ہمبستر‪ r‬ہونے واال شخص کیا کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪3‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬روزہ دار کا پچھنا لگوانا اور قے کرنا کیسا ہے‬


‫باب‪ :‬سفر میں روزہ رکھنا اور افطار‪ r‬کرنا‬
‫باب‪ :‬جب رمضان میں کچھ روزے رکھ کر کوئی‪ r‬سفر کرے‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کا فرمانا اس شخص کے لیے جس پر شدت گرمی کی وجہ سے سایہ کر دیا گیا تھا‬
‫کہ سفر میں روزہ رکھنا‪ r‬کوئی نیکی نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کے اصحاب رضی ہللا عنہم ( سفر میں ) روزہ رکھتے یا نہ رکھتے وہ ایک دوسرے‬
‫پر نکتہ چینی نہیں کیا کرتے تھے‬
‫باب‪ :‬سفر میں لوگوں کو دکھا کر روزہ افطار کر ڈالنا‬
‫باب‪ :‬اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ہے‬
‫باب‪ :‬رمضان کے قضاء روزے کب رکھے جائیں‬
‫باب‪ :‬حیض والی عورت نہ نماز پڑھے اور نہ روزے رکھے‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں‬
‫باب‪ :‬روزہ کس وقت افطار کرے ؟‬
‫باب‪ :‬پانی وغیرہ جو چیز بھی پاس ہو اس سے روزہ افطار کر لینا چاہئے‬
‫باب‪ :‬روزہ کھولنے میں جلدی کرنا‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے سورج غروب سمجھ کر روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نکل آیا‬
‫باب‪ :‬بچوں کے روزہ رکھنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬پے در پے مال کر روزہ رکھنا اور جنہوں نے یہ کہا کہ رات میں روزہ نہیں ہو سکتا‬
‫باب‪ :‬جو طے کے روزے بہت رکھے اس کو سزا دینے کا بیان‬
‫باب‪ :‬سحری تک وصال کا روزہ رکھنا‬
‫باب‪ :‬کسی نے اپنے بھائی کو نفلی روزہ توڑنے کے لیے قسم دی‬
‫باب‪ :‬ماہ شعبان میں روزے رکھنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کے روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬مہمان کی خاطر سے نفل روزہ نہ رکھنا‪ r‬یا توڑ ڈالنا‬
‫باب‪ :‬روزے میں جسم کا حق‬
‫باب‪ :‬ہمیشہ روزہ رکھنا ( جس کو «صوم‪ r‬الدهر» کہتے ہیں )‬
‫باب‪ :‬روزہ میں بیوی اور بال بچوں کا حق‬
‫باب‪ :‬ایک دن روزہ اور ایک دن افطار کا بیان‬
‫باب‪ :‬داؤد علیہ السالم کا روزہ‬
‫باب‪ :‬ایام بیض کے روزے یعنی تیرہ ‪ ،‬چودہ اور پندرہ تاریخوں کے روزے رکھنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص کسی کے ہاں بطور‪ r‬مہمان مالقات کے لیے گیا اور ان کے یہاں جا کر اس نے اپنا نفلی روزہ نہیں توڑا‬
‫باب‪ :‬مہینے کے آخر میں روزہ رکھنا‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن روزہ رکھنا اگر کسی نے خالی ایک جمعہ کے دن کے روزہ کی نیت کر لی تو اسے توڑ ڈالے‬
‫باب‪ :‬روزے کے لیے کوئی‪ r‬دن مقرر کرنا‬
‫باب‪ :‬عرفہ کے دن روزہ رکھنا‬
‫باب‪ :‬عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا‬
‫باب‪ :‬عیداالضحی کے دن کا روزہ رکھنا‬
‫باب‪ :‬ایام تشریق‪ r‬کے روزے رکھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪4‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ کیسا ہے ؟‬

‫کتاب نماز تراویح پڑھنے کا بیان‬


‫باب‪ :‬رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت‬

‫کتاب لیلۃ القدر کا بیان‬


‫باب‪ :‬شب قدر کی فضیلت‬
‫باب‪ :‬شب قدر کو رمضان کی آخری طاق راتوں میں تالش کرنا‬
‫باب‪ :‬شب قدر کا رمضان کی آخری دس طاق راتوں میں تالش کرنا‬
‫باب‪ :‬لوگوں کے جھگڑنے کی وجہ سے شب قدر کی معرفت اٹھائے جانے کا بیان‬
‫باب‪ :‬رمضان کے آخری عشرہ میں زیادہ محنت کرنا‬
‫کتاب اعتکاف کے مسائل کا بیان‬
‫باب‪ :‬رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا اور اعتکاف ہر ایک مسجد میں درست ہے‬
‫باب‪ :‬اگر حیض والی عورت اس مرد کے سر میں کنگھی کرے جو اعتکاف میں ہو‬
‫باب‪ :‬اعتکاف واال بےضرورت گھر میں نہ جائے‬
‫باب‪ :‬اعتکاف کرنے واال سر یا بدن دھو سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬صرف رات بھر کے لیے اعتکاف کرنا‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا اعتکاف کرنا‬
‫باب‪ :‬مسجد میں خیمہ لگانا‬
‫باب‪ :‬کیا معتکف اپنی ضرورت‪ r‬کے لیے مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کے اعتکاف کا اور بیسویں کی صبح کو آپ کا اعتکاف سے نکلنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬کیا مستحاضہ عورت اعتکاف کر سکتی ہے ؟‬
‫باب‪ :‬عورت اعتکاف کی حالت میں اپنے خاوند سے مالقات کر سکتی ہے‬
‫باب‪ :‬اعتکاف واال اپنے اوپر سے کسی بدگمانی کو دور کر سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬اعتکاف سے صبح کے وقت باہر آنا‬
‫باب‪ :‬شوال میں اعتکاف کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬اعتکاف کے لیے روزہ کا ضروری نہ ہونا‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے جاہلیت میں اعتکاف کی نذر مانی پھر وہ اسالم الیا‬
‫باب‪ :‬رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کرنا‬
‫باب‪ :‬اعتکاف کا قصد کیا لیکن پھر مناسب یہ معلوم ہوا کہ اعتکاف نہ کریں تو یہ بھی درست ہے‬
‫باب‪ :‬اعتکاف واال دھونے کے لیے اپنا سر گھر میں داخل کرتا ہے‬

‫کتاب خرید و فروخت کے مسائل کا بیان‬


‫تعالی کے اس ارشاد‪ r‬سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ ( یعنی رزق‪r‬‬‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حالل کی تالش میں اپنے کاروبار‪ r‬کو سنبھال لو )‬
‫باب‪ :‬حالل واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے لیکن ان دونوں کے درمیان کچھ شک و شبہ والی چیزیں بھی ہیں‬
‫باب‪ :‬ملتی جلتی چیزیں یعنی شبہ والے امور کیا ہیں ؟‬
‫باب‪ :‬مشتبہ چیزوں سے پرہیز کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪5‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬دل میں وسوسہ‪ r‬آنے سے شبہ نہ کرنا چاہئیے‬


‫تعالی کا ( سورۃ الجمعہ میں ) یہ فرمانا‪ r‬کہ جب وہ مال تجارت آتا ہوا یا کوئی اور تماشہ دیکھتے ہیں تو اس کی‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫طرف دوڑ پڑتے ہیں‬
‫باب‪ :‬جو روپیہ‪ r‬کمانے میں حالل یا حرام کی پرواہ نہ کرے‬
‫باب‪ :‬خشکی میں تجارت کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬تجارت کے لیے گھر سے باہر نکلنا‬
‫باب‪ :‬سمندر میں تجارت کرنے کا بیان‬
‫تعالی کا ( سورۃ الجمعہ میں ) فرمان جب سوداگری یا تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف‪ r‬دوڑ پڑتے ہیں‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) فرمان کہ اپنی پاک کمائی میں سے خرچ کرو‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬جو روزی میں کشادگی چاہتا ہو وہ کیا کرے ؟‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کا ادھار خریدنا‬
‫باب‪ :‬انسان کا کمانا اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنا‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت‪ r‬کے وقت نرمی ‪ ،‬وسعت اور فیاضی‪ r‬کرنا اور کسی سے اپنا حق پاکیزگی‪ r‬سے مانگنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص مالدار کو مہلت دے‬
‫باب‪ :‬جس نے تنگ دست کو مہلت دی اس کا ثواب‬
‫باب‪ :‬جب خریدنے والے اور بیچنے والے دونوں صاف صاف بیان کر دیں اور ایک دوسرے کی بہتری چاہیں‬
‫باب‪ :‬مختلف قسم کی کھجور‪ r‬مال کر بیچنا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬گوشت بیچنے والے اور قصاب کا بیان‬
‫باب‪ :‬بیچنے میں جھوٹ بولنے اور عیب کو چھپانے سے برکت ختم ہو جاتی ہے‬
‫تعالی کا فرمانا‪ r‬کہ اے ایمان والو ! سود در سود مت کھاؤ اور ہللا سے ڈرو تاکہ تم فالح پاس کو‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬سود کھانے واال اور اس پر گواہ ہونے واال اور سودی معامالت کا لکھنے واال ‪ ،‬ان سب کی سزا کا بیان‬
‫باب‪ :‬سود کھالنے والے کا گناہ‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا‪ r‬کہ وہ سود کو مٹا دیتا ہے اور صدقات کو دو چند کرتا ہے اور ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫نہیں پسند کرتا ہر منکر گنہگار کو‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت‪ r‬میں قسم کھانا مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬سناروں کا بیان‬
‫باب‪ :‬کاریگروں اور لوہاروں‪ r‬کا بیان‬
‫باب‪ :‬درزی کا بیان‬
‫باب‪ :‬کپڑا بننے والے کا بیان‬
‫باب‪ :‬بڑھئی کا بیان‬
‫باب‪ :‬اپنی ضرورت کی چیزیں ہر آدمی خود بھی خرید سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬چوپایہ جانوروں اور گھوڑوں ‪ ،‬گدھوں کی خریداری کا بیان‬
‫باب‪ :‬جاہلیت کے بازاروں کا بیان جن میں اسالم کے زمانہ میں بھی لوگوں نے خرید و فروخت کی‬
‫باب‪« ( :‬هيم» ) بیمار یا خارشی اونٹ خریدنا‬
‫باب‪ :‬جب مسلمانوں میں آپس میں فساد نہ ہو یا ہو رہا تو ہتھیار بیچنا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬عطر بیچنے والے اور مشک بیچنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬پچھنا لگانے والے کا بیان‬
‫باب‪ :‬ان چیزوں کی سوداگری‪ r‬جن کا پہننا مردوں اور عورتوں کے لیے مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬سامان کے مالک کو قیمت کہنے کا زیادہ حق ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪6‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬کب تک بیع توڑنے کا اختیار رہتا ہے ؟‬


‫باب‪ :‬اگر بائع یا مشتری‪ r‬اختیار کی مدت معین نہ کرے تو بیع جائز ہو گی یا نہیں‬
‫باب‪ :‬جب تک خریدنے اور بیچنے والے جدا نہ ہوں انہیں اختیار باقی رہتا ہے‬
‫باب‪ :‬اگر بیع کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کر لینے کے لیے مختار بنایا تو بیع الزم ہو گئی‬
‫باب‪ :‬اگر بائع اپنے لیے اختیار کی شرط کر لے تو بھی بیع جائز ہے‬
‫باب‪ :‬اگر ایک شخص نے کوئی چیز خریدی اور جدا ہونے سے پہلے ہی کسی اور کو ہلل دے دی پھر بیچنے والے نے‬
‫خریدنے والے کو اس پر نہیں ٹوکا ‪،‬‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت‪ r‬میں دھوکہ دینا مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬بازاروں کا بیان‬
‫باب‪ :‬بازار میں شور و غل مچانا مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬ناپ تول کرنے والے کی مزدوری‪ r‬بیچنے والے پر اور دینے والے پر ہے ( خریدار‪ r‬پر نہیں )‬
‫باب‪ :‬اناج کا ناپ تول کرنا مستحب ہے‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کے صاع اور مد کی برکت کا بیان‬
‫باب‪ :‬اناج کا بیچنا اور احتکار کرنا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬غلے کو اپنے قبضے میں لینے سے پہلے بیچنا اور ایسی چیز کو بیچنا جو تیرے پاس موجود‪ r‬نہیں‬
‫باب‪ :‬جو شخص غلہ کا ڈھیر بن ناپے تولے خریدے وہ جب تک اس کو اپنے ٹھکانے نہ الئے ‪ ،‬کسی کے ہاتھ نہ بیچے‬
‫اور اس کے خالف کرنے والے کی سزا کا بیان‬
‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے کچھ اسباب یا ایک جانور‪ r‬خریدا اور اس کو بائع ہی کے پاس رکھوا دیا اور وہ اسباب تلف ہو‬
‫گیا یا جانور مر گیا اور‬
‫باب‪ :‬کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی بیع میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنے بھائی کے بھاؤ لگاتے وقت اس‬
‫کے بھاؤ کو نہ بگاڑے جب تک‬
‫باب‪ :‬نیالم کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬نجش یعنی دھوکا دینے کے لیے قیمت بڑھانا کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬دھوکے کی بیع اور حمل کی بیع کا بیان‬
‫باب‪ :‬بیع مالمسۃ کا بیان‬
‫باب‪ :‬بیع منابذہ کا بیان‬
‫باب‪ :‬اونٹ یا بکری یا گائے کے تھن میں دودھ جمع کر رکھنا بائع کو منع ہے‬
‫باب‪ :‬خریدار اگر چاہے تو مصراۃ کو واپس کر سکتا ہے لیکن اس کے دودھ کے بدلہ میں ( جو خریدار نے استعمال کیا‬
‫ہے ) ایک صاع کھجور دے دے‬
‫باب‪ :‬زانی غالم کی بیع کا بیان‬
‫باب‪ :‬عورتوں سے خرید و فروخت کرنا‬
‫باب‪ :‬کیا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان کسی اجرت کے بغیر بیچ سکتا ہے ؟ اور کیا اس کی مدد یا اس کی خیر‬
‫خواہی کر سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جنہوں نے اسے مکروہ رکھا کہ کوئی شہری آدمی کسی بھی دیہاتی کا مال اجرت لے کر بیچے‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کوئی بستی واال باہر والے کے لیے داللی کر کے مول نہ لے‬
‫باب‪ :‬پہلے سے آگے جا کر قافلے والوں سے ملنے کی ممانعت اور یہ بیع رد کر دی جاتی ہے‬
‫باب‪ :‬قافلے سے کتنی دور‪ r‬آگے جا کر ملنا منع ہے‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے بیع میں ناجائز‪ r‬شرطیں لگائیں ( تو اس کا کیا حکم ہے )‬
‫باب‪ :‬کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪7‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬منقی کو منقی کے بدل اور اناج کو اناج کے بدل بیچنا‬


‫باب‪َ :‬جو کے بدلے َجو کی بیع کرنا‬
‫باب‪ :‬سونے کو سونے کے بدلہ میں بیچنا‬
‫باب‪ :‬چاندی کو چاندی کے بدلے میں بیچنا‬
‫باب‪ :‬اشرفی اشرفی‪ r‬کے بدلے ادھار بیچنا‬
‫باب‪ :‬چاندی کو سونے کے بدلے ادھار بیچنا‬
‫باب‪ :‬سونا چاندی کے بدلے نقد ‪ ،‬ہاتھوں ہاتھ بیچنا درست ہے‬
‫باب‪ :‬بیع مزابنہ کے بیان میں اور یہ خشک کھجور کی بیع درخت پر لگی ہوئی‪ r‬کھجور کے بدلے اور خشک انگور کی‬
‫بیع تازہ انگور‪ r‬کے بدلے میں ہوتی‪ r‬ہے اور بیع عرایا کا بیان‬
‫باب‪ :‬درخت پر پھل ‪ ،‬سونے اور چاندی کے بدلے بیچنا‬
‫باب‪ :‬عریہ کی تفسیر کا بیان‬
‫باب‪ :‬پھلوں کی پختگی معلوم ہونے سے پہلے ان کو بیچنا منع ہے‬
‫باب‪ :‬جب تک کھجور پختہ نہ ہو اس کا بیچنا منع ہے‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے پختہ ہونے سے پہلے ہی پھل بیچے پھر ان پر کوئی آفت آئی تو وہ نقصان بیچنے والے کو بھرنا‬
‫پڑے گا‬
‫باب‪ :‬اناج ادھار ( ایک مدت مقرر کر کے ) خریدنا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬شخص خراب کھجور‪ r‬کے بدلہ میں اچھی کھجور لینا چاہے‬
‫باب‪ :‬جس نے پیوند لگائی ہوئی کھجوریں یا کھیتی کھڑی‪ r‬ہوئی زمین بیچی یا ٹھیکہ پر دی تو میوہ اور اناج بائع کا ہو گا‬
‫باب‪ :‬کھیتی کا اناج جو ابھی درختوں پر ہو ماپ کے رو سے غلہ کے عوض بیچنا‬
‫باب‪ :‬کھجور کے درخت کو جڑ سمیت بیچنا‬
‫باب‪ :‬بیع مخاضرہ کا بیان‬
‫باب‪ :‬کھجور کا گابھا بیچنا یا کھانا ( جو سفید سفید اندر سے نکلتا ہے )‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت‪ r‬اور اجارے میں ہر ملک کے دستور‪ r‬کے موافق حکم دیا جائے گا اسی طرح ماپ اور تول اور‬
‫دوسرے کاموں میں ان کی نیت اور ر‬
‫باب‪ :‬ایک ساجھی اپنا حصہ دوسرے ساجھی کے ہاتھ بیچ سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬زمین ‪ ،‬مکان ‪ ،‬اسباب کا حصہ اگر تقسیم نہ ہوا ہو تو اس کا بیچنا درست ہے‬
‫باب‪ :‬کسی نے کوئی‪ r‬چیز دوسرے‪ r‬کے لیے اس کی اجازت کے بغیر خرید لی پھر وہ راضی ہو گیا تو یہ معاملہ جائز‬
‫ہے‬
‫باب‪ :‬مشرکوں اور حربی کافروں کے ساتھ خرید و فروخت کرنا‬
‫باب‪ :‬حربی کافر سے غالم لونڈی خریدنا‪ r‬اور اس کا آزاد کرنا اور ہبہ کرنا‬
‫باب‪ :‬دباغت سے پہلے مردار‪ r‬کی کھال ( کا بیچنا جائز ہے یا نہیں ؟ )‬
‫باب‪ :‬سور کا مار ڈالنا‬
‫باب‪ :‬مردار کی چربی گالنا اور اس کا بیچنا جائز نہیں‬
‫باب‪ :‬غیر جاندار چیزوں کی تصویر بیچنا اور اس میں کون سی تصویر‪ r‬حرام ہے‬
‫باب‪ :‬شراب کی تجارت کرنا حرام ہے‬
‫باب‪ :‬آزاد شخص کو بیچنا کیسا گناہ ہے ؟‬
‫باب‪ :‬یہودیوں کو جال وطن کرتے وقت نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا انہیں اپنی زمین بیچ دینے کا حکم‬
‫باب‪ :‬غالم کو غالم کے بدلے اور کسی جانور‪ r‬کو جانور‪ r‬کے بدلے ادھار بیچنا‬
‫باب‪ :‬لونڈی غالم بیچنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪8‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬مدبر کا بیچنا کیسا ہے ؟‬


‫باب‪ :‬اگر لونڈی‪ r‬خریدے تو استبراء رحم سے پہلے اس کو سفر میں لے جا سکتا ہے یا نہیں ؟‬
‫باب‪ :‬مردار اور بتوں کا بیچنا‬
‫باب‪ :‬کتے کی قیمت کے بارے میں‬

‫کتاب بیع سلم کے بیان میں‬


‫باب‪ :‬ماپ مقرر کر کے سلم کرنا‬
‫باب‪ :‬بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے‬
‫باب‪ :‬اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود‪ r‬نہ ہو‬
‫باب‪ :‬درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا‬
‫باب‪ :‬سلم یا قرض میں ضمانت دینا‬
‫باب‪ :‬بیع سلم میں گروی رکھنا‬
‫باب‪ :‬بیع سلم میں میعاد معین ہونی چاہئے‬
‫باب‪ :‬بیع سلم میں یہ میعاد لگانا کہ جب اونٹنی بچہ جنے‬

‫کتاب شفعہ کے بیان میں‬


‫باب‪ :‬شفعہ کا حق اس جائیداد میں ہوتا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو جب حد بندی ہو جائے تو شفعہ کا حق باقی نہیں رہتا‬
‫باب‪ :‬شفعہ کا حق رکھنے والے کے سامنے بیچنے سے پہلے شفعہ پیش کرنا‬
‫باب‪ :‬کون پڑوسی‪ r‬زیادہ حقدار ہے‬

‫کتاب اجرت کے مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬کسی بھی نیک مرد کو مزدوری‪ r‬پر لگانا‬
‫باب‪ :‬چند قیراط‪ r‬کی مزدوری پر بکریاں چرانا‬
‫باب‪ :‬جب کوئی مسلمان مزدور نہ ملے تو ضرورت‪ r‬کے وقت مشرکوں‪ r‬سے مزدوری‪ r‬کرانے کا بیان‬
‫باب‪ :‬کوئی شخص کسی مزدور‪ r‬کو اس شرط‪ r‬پر رکھے کہ کام تین دن یا ایک مہینہ یا ایک سال کے بعد کرنا ہو گا تو‬
‫جائز ہے اور جب وہ مقررہ وقت آ جائے‬
‫باب‪ :‬جہاد میں کسی کو مزدور کر کے لے جانا‬
‫باب‪ :‬ایک شخص کو ایک میعاد کے لیے نوکر رکھ لینا اور کام بیان نہ کرنا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬شخص کسی کو اس کام پر مقرر کرے کہ وہ گرتی ہوئی دیوار‪ r‬کو درست کر دے تو جائز ہے‬
‫باب‪ :‬آدھے دن کے لیے مزدور‪ r‬لگانا ( جائز ہے )‬
‫باب‪ :‬عصر کی نماز تک مزدور لگانا‬
‫باب‪ :‬اس امر کا بیان کہ مزدور‪ r‬کی مزدوری‪ r‬مار لینے کا گناہ کتنا ہے‬
‫باب‪ :‬عصر سے لے کر رات تک مزدوری‪ r‬کرانا‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے کوئی مزدور‪ r‬کیا اور وہ مزدور اپنی اجرت لیے بغیر چال گیا پھر ( مزدور‪ r‬کی اس چھوڑی‪ r‬ہوئی رقم‬
‫یا جنس سے )‬
‫باب‪ :‬جس نے اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھانے کی مزدوری‪ r‬کی یعنی «حمالی» کی اور پھر اسے صدقہ کر دیا اور «حمال»‬
‫کی اجرت کا بیان‬
‫باب‪ :‬داللی کی اجرت لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪9‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬کیا کوئی مسلمان دار الحرب میں کسی مشرک کی مزدوری‪ r‬کر سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬سورۃ فاتحہ پڑھ کر عربوں پر پھونکنا اور اس پر اجرت لے لینا‬
‫باب‪ :‬غالم لونڈی پر روزانہ ایک رقم مقرر کردینا‬
‫باب‪ :‬پچھنا لگانے والے کی اجرت کا بیان‬
‫باب‪ :‬اس کے متعلق جس نے کسی غالم کے مالکوں سے غالم کے اوپر مقررہ ٹیکس میں کمی کے لیے سفارش کی‬
‫باب‪ :‬رنڈی اور فاحشہ لونڈی‪ r‬کی خرچی کا بیان‬
‫باب‪ :‬نر کی جفتی ( پر اجرت ) لینا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬زمین کو ٹھیکہ پر لے پھر ٹھیکہ دینے واال یا لینے واال مر جائے‬

‫کتاب حوالہ کے مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬حوالہ یعنی قرض کو کسی دوسرے پر اتارنے کا بیان اور اس کا بیان کہ حوالہ میں رجوع کرنا درست ہے یا نہیں‬
‫باب‪ :‬جب قرض کسی مالدار کے حوالہ کر دیا جائے تو اس کا رد کرنا جائز نہیں‬
‫باب‪ :‬اگر کسی میت کا قرض کسی ( زندہ ) شخص کے حوالہ کیا جائے تو جائز ہے‬

‫کتاب کفالت کے مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬قرضوں وغیرہ کی حاضر ضمانت اور مالی ضمانت کے بیان میں‬
‫تعالی کا ( سورۃ نساء میں ) یہ ارشاد کہ جن لوگوں سے تم نے قسم کھا کر عہد کیا ہے ‪ ،‬ان کا حصہ ان کو ادا‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کرو‬
‫باب‪ :‬جو شخص کسی میت کے قرض کا ضامن بن جائے تو اس کے بعد اس سے رجوع نہیں کر سکتا‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کے زمانہ‪ r‬میں ابوبکر‪ r‬رضی ہللا عنہ کا ( ایک مشرک کو ) امان دینا اور اس کے‬
‫ساتھ آپ کا عہد کرنا‬
‫باب‪ :‬قرض کا بیان‬

‫کتاب وکالت کے مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬تقسیم وغیرہ کے کام میں ایک ساجھی کا اپنے دوسرے‪ r‬ساجھی کو وکیل بنا دینا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬مسلمان دار الحرب یا دار االسالم میں کسی حربی کافر کو اپنا وکیل بنائے تو جائز ہے‬
‫باب‪ :‬صرافی‪ r‬اور ماپ تول میں وکیل کرنا‬
‫باب‪ :‬چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب ہوتے دیکھ کر ( بکری‬
‫کو ) ذبح کر دیا یا‬
‫باب‪ :‬حاضر اور غائب دونوں کو وکیل بنانا جائز ہے‬
‫باب‪ :‬قرض ادا کرنے کے لیے کسی کو وکیل کرنا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬چیز کسی قوم کے وکیل یا سفارشی‪ r‬کو ہبہ کی جائے تو درست ہے‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے کسی دوسرے‪ r‬شخص کو کچھ دینے کے لیے وکیل کیا ‪ ،‬لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کتنا دے ‪،‬‬
‫باب‪ :‬کسی عورت کا اپنا نکاح کرنے کے لیے بادشاہ کو وکیل بنانا‬
‫باب‪ :‬کسی نے ایک شخص کو وکیل بنایا پھر وکیل نے ( معاملہ میں ) کوئی چیز ( خود اپنی رائے سے ) چھوڑ دی‬
‫( اور بعد میں خبر ہونے پر )‬
‫باب‪ :‬اگر وکیل کوئی ایسی بیع کرے جو فاسد‪ r‬ہو تو وہ بیع واپس کی جائے گی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪10‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬وقف کے مال میں وکالت اور وکیل کا خرچہ اور وکیل کا اپنے دوست کو کھالنا اور خود بھی دستور کے موافق‪r‬‬
‫کھانا‬
‫باب‪ :‬حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا‬
‫باب‪ :‬قربانی‪ r‬کے اونٹوں میں وکالت اور ان کا نگرانی کرنے میں ( بیان )‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے اپنے وکیل سے کہا کہ جہاں مناسب جانو اسے خرچ کرو ‪ ،‬اور وکیل نے کہا کہ جو کچھ تم نے کہا‬
‫ہے میں نے سن لیا‬
‫باب‪ :‬خزانچی کا خزانہ میں وکیل ہونا‬

‫کتاب کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان‬


‫باب‪ :‬کھیت بونے اور درخت لگانے کی فضیلت جس سے لوگ کھائیں‬
‫باب‪ :‬کھیتی کے سامان میں بہت زیادہ مصروف رہنا یا حد سے زیادہ اس میں لگ جانا ‪ ،‬اس کا انجام برا ہے‬
‫باب‪ :‬کھیتی کے لیے کتا پالنا‬
‫باب‪ :‬کھیتی کے لیے بیل سے کام لینا‬
‫باب‪ :‬باغ واال کسی سے کہے کہ تو سب درختوں وغیرہ کی دیکھ بھال کر ‪ ،‬تو اور میں پھل میں شریک رہیں گے‬
‫باب‪ :‬میوہ دار درخت اور کھجور‪ r‬کے درخت کاٹنا‬
‫باب‪... :‬‬
‫باب‪ :‬آدھی یا کم و زیادہ پیداوار‪ r‬پر بٹائی کرنا‬
‫باب‪ :‬اگر بٹائی میں سالوں کے تعداد مقرر نہ کرے ؟‬
‫باب‪... :‬‬
‫باب‪ :‬یہود کے ساتھ بٹائی کا معاملہ کرنا‬
‫باب‪ :‬بٹائی میں کون سی شرطیں لگانا مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬جب کسی کے مال سے ان کی اجازت کے بغیر ہی کاشت کی اور اس میں ان کا ہی فائدہ رہا ہو‬
‫باب‪ :‬صحابہ کرام کے اوقاف ‪ ،‬خراجی زمین اور اس کی بٹائی کا بیان‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا بیان جس نے بنجر زمین کو آباد کیا‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫باب‪ :‬اگر زمین کا مالک کاشتکار سے یوں کہے میں تجھ کو اس وقت تک رکھوں گا جب تک ہللا تجھ کو رکھے اور‬
‫کوئی مدت مقرر نہ کرے تو معاملہ ان کی خوشی‪ r‬پر رہے گا‬
‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کے صحابہ‪ r‬کرام کھیتی باڑی میں ایک دوسرے کی مدد کس طرح کرتے تھے‬
‫باب‪ :‬نقدی لگان پر سونا چاندی کے بدل زمین دینا‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫باب‪ :‬درخت بونے کا بیان‬

‫کتاب مساقات کے بیان میں‬


‫تعالی نے سورۃ مومنون میں فرمایا‪ r‬اور ہم نے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬کھیتوں اور باغوں کے لیے پانی میں سے اپنا حصہ لینا اور ہللا‬
‫پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا ‪ ،‬اب بھی تم ایمان نہیں التے‬
‫باب‪ :‬پانی کی تقسیم اور جو کہتا ہے پانی کا حصہ خیرات کرنا اور ہبہ کرنا اور اس کی وصیت کرنا جائز ہے وہ پانی‬
‫بٹا ہوا ہو یا بن بٹا ہوا‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے کہا کہ پانی کا مالک پانی کا زیادہ حقدار ہے‬
‫باب‪ :‬جس نے اپنی ملک میں کوئی کنواں کھودا ‪ ،‬اس میں کوئی‪ r‬گر کر مر جائے تو اس پر تاوان نہ ہو گا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪11‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬کنویں کے بارے میں جھگڑنا اور اس کا فیصلہ‬


‫باب‪ :‬اس شخص کا گناہ جس نے کسی مسافر‪ r‬کو پانی سے روک دیا‬
‫باب‪ :‬نہر کا پانی روکنا‪r‬‬
‫باب‪ :‬جس کا کھیت بلندی پر ہو پہلے وہ اپنے کھیتوں کو پانی پالئے‬
‫باب‪ :‬بلند کھیت واال ٹخنوں تک پانی بھر لے‬
‫باب‪ :‬پانی پالنے کے ثواب کا بیان‬
‫باب‪ :‬جن کے نزدیک حوض واال اور مشک کا مالک ہی اپنے پانی کا زیادہ حقدار ہے‬
‫باب‪ :‬ہللا اور اس کے رسول کے سوا کوئی‪ r‬اور چراگاہ محفوظ نہیں کر سکتا‬
‫باب‪ :‬نہروں میں سے آدمی اور جانور سب پانی پی سکتے ہیں‬
‫باب‪ :‬لکڑی اور گھاس بیچنا‬
‫باب‪ :‬قطعات اراضی بطور‪ r‬جاگیر دینے کا بیان‬
‫باب‪ :‬قطعات اراضی بطور‪ r‬جاگیر دے کر ان کو سند لکھ دینا‬
‫باب‪ :‬اونٹنی کو پانی کے پاس دوہنا‬
‫باب‪ :‬باغ میں سے گزرنے کا حق یا کھجور‪ r‬کے درختوں میں پانی پالنے کا حصہ‬

‫کتاب قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬جو شخص کوئی چیز قرض خریدے اور اس کے پاس قیمت نہ ہو یا اس وقت موجود‪ r‬نہ ہو تو کیا حکم ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جو شخص لوگوں کا مال ادا کرنے کی نیت سے لے اور جو ہضم کرنے کی نیت سے لے‬
‫باب‪ :‬قرضوں کا ادا کرنا‬
‫باب‪ :‬اونٹ قرض لینا‬
‫باب‪ :‬تقاضے میں نرمی کرنا‬
‫باب‪ :‬کیا بدلہ میں قرض والے اونٹ سے زیادہ عمر واال اونٹ دیا جا سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬قرض اچھی طرح سے ادا کرنا‬
‫باب‪ :‬اگر مقروض قرض خواہ کے حق میں کم ادا کرے‬
‫باب‪ :‬اگر قرض ادا کرتے وقت کھجور کے بدل اتنی ہی کھجور‪ r‬یا اور کوئی میوہ یا اناج کے بدل برابر ناپ تول کر یا‬
‫اندازہ کر کے دے تو درست ہے‬
‫باب‪ :‬قرض سے ہللا کی پناہ مانگنا‬
‫باب‪ :‬قرض دار کی نماز جنازہ کا بیان‬
‫باب‪ :‬ادائیگی میں مالدار کی طرف سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے‬
‫باب‪ :‬جس شخص کا حق نکلتا ہو وہ تقاضا کر سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬اگر بیع یا قرض یا امانت کا مال بجنسہ دیوالیہ شخص کے پاس مل جائے تو جس کا وہ مال ہے دوسرے قرض‬
‫خواہوں سے زیادہ اس کا حقدار ہو گا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬مالدار ہو کر کل پرسوں تک قرض ادا کرنے کا وعدہ کرے تو یہ ٹال مٹول کرنا نہیں سمجھا جائے گا‬
‫باب‪ :‬دیوالیہ یا محتاج کا مال بیج کر قرض خواہوں کو بانٹ دینا یا خود اس کو ہی دے دینا کہ اپنی ذات پر خرچ کرے‬
‫باب‪ :‬ایک معین مدت کے وعدہ پر قرض دینا یا بیع کرنا‬
‫باب‪ :‬قرض میں کمی کی سفارش کرنا‬
‫باب‪ :‬مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے‬
‫باب‪ :‬غالم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اس کی اجازت کے بغیر اس میں کوئی تصرف نہ کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪12‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کتاب نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں‬


‫باب‪ :‬قرض دار کو پکڑ کر لے جانا اور مسلمان اور یہودی میں جھگڑا ہونے کا بیان‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نادان یا کم عقل ہو گو حاکم اس پر پابندی نہ لگائے مگر اس کا کیا ہوا معاملہ رد کیا جائے گا‬
‫باب‪ :‬اور اگر کسی نے کسی کم عقل کی کوئی چیز بیچ کر اس کی قیمت اسے دے دی‬
‫باب‪ :‬مدعی یا مدعی علیہ ایک دوسرے کی نسبت جو کہیں‬
‫باب‪ :‬جب حال معلوم ہو جائے تو مجرموں اور جھگڑے والوں کو گھر سے نکال دینا‬
‫ٰ‬
‫دعوی کر سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬میت کا وصی‪ r‬اس کی طرف سے‬
‫باب‪ :‬اگر شرارت کا ڈر ہو تو ملزم کا باندھنا درست ہے‬
‫باب‪ :‬حرم میں کسی کو باندھنا اور قید کرنا‬
‫باب‪ :‬قرض داروں کے ساتھ رہنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬تقاضا کرنے کا بیان‬

‫کتاب لقطہ یعنی گری پڑی چیزوں کے بارے میں احکام‬


‫باب‪ :‬اور جب لقطہٰ کا مالک اس کی صحیح نشانی بتا دے تو اسے اس کے حوالہ کر دے‬
‫باب‪ :‬بھولے بھٹکے اونٹ کا بیان‬
‫باب‪ :‬گمشدہ بکری کے بارے میں بیان‬
‫باب‪ :‬پکڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال تک نہ ملے تو وہ پانے والے کی ہو جائے گی‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬سمندر میں لکڑی یا ڈنڈا یا اور کوئی ایسی ہی چیز پائے تو کیا حکم ہے‬
‫باب‪ :‬کوئی شخص راستے میں کھجور پائے ؟‬
‫باب‪ :‬اہل مکہ کے لقطہٰ کا کیا حکم ہے ؟‬
‫باب‪ :‬کسی جانور کا دودھ اس کے مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہا جائے‬
‫باب‪ :‬پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کر دے کیونکہ‪ r‬پانے والے کے پاس وہ‬
‫امانت ہے‬
‫باب‪ :‬پڑی ہوئی چیز کا اٹھا لینا بہتر ہے ایسا نہ ہو وہ خراب ہو جائے یا کوئی غیر مستحق اس کو لے بھاگے‬
‫باب‪ :‬لقطہٰ کو بتالنا لیکن حاکم کے سپرد نہ کرنا‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬

‫کتاب ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں‬


‫باب‪ :‬کتاب لوگوں پر ظلم کرنے اور مال غصب کرنے کے بیان میں‬
‫باب‪ :‬ظلموں کا بدلہ کس کس طور پر لیا جائے گا‬
‫تعالی کا سورۃ ہود میں یہ فرمانا‪ r‬کہ سن لو ! ظالموں پر ہللا کی پھٹکار ہے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬کوئی مسلمان کسی مسلمان پر ظلم نہ کرے اور نہ کسی ظالم کو اس پر ظلم کرنے دے‬
‫باب‪ :‬ہر حال میں مسلمان بھائی کی مدد کرنا چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم‪r‬‬
‫باب‪ :‬مظلوم کی مدد کرنا واجب ہے‬
‫باب‪ :‬ظالم سے بدلہ لینا‬
‫باب‪ :‬ظالم کو معاف کر دینا‬
‫باب‪ :‬ظلم ‪ ،‬قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے‬
‫باب‪ :‬مظلوم کی بددعا سے بچنا اور ڈرتے رہنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪13‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے دوسرے پر کوئی ظلم کیا ہو اور اس سے معاف کرائے تو کیا اس ظلم کو بیان کرنا ضروری‬
‫ہے‬
‫باب‪ :‬جب کسی ظلم کو معاف کر دیا تو پھر واپسی کا مطالبہ باقی‪ r‬نہیں رہتا‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬شخص دوسرے کو اجازت دے یا اس کو معاف کر دے مگر یہ بیان نہ کرے کہ کتنے کی اجازت اور‬
‫معافی دی ہے‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا گناہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھین لی‬
‫باب‪ :‬جب کوئی شخص کسی دوسرے کو کسی چیز کی اجازت دیدے تو وہ اسے استعمال کر سکتا ہے‬
‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا‪ r‬اور وہ بڑا سخت جھگڑالو‪ r‬ہے‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا گناہ جو جان بوجھ کر جھوٹ کے لیے جھگڑا کرے‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا بیان کہ جب اس نے جھگڑا کیا تو بد زبانی پر اتر آیا‬
‫باب‪ :‬مظلوم کو اگر ظالم کا مال مل جائے تو وہ اپنے مال کے موافق‪ r‬اس میں سے لے سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬چوپالوں کے بارے میں‬
‫باب‪ :‬کوئی شخص اپنے پڑوسی‪ r‬کو اپنی دیوار‪ r‬میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے‬
‫باب‪ :‬راستے میں شراب کا بہا دینا درست ہے‬
‫باب‪ :‬گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا‬
‫باب‪ :‬راستوں میں کنواں بنانا جب کہ ان سے کسی کو تکلیف نہ ہو‬
‫باب‪ :‬راستے میں سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینا‬
‫باب‪ :‬اونچے اور پست باالخانوں میں چھت وغیرہ پر رہنا جائز ہے نیز جھروکے اور روشندان بنانا‬
‫باب‪ :‬مسجد کے دروازے پر جو پتھر بچھے ہوتے ہیں وہاں یا دروازے‪ r‬پر اونٹ باندھ دینا‬
‫باب‪ :‬کسی قوم کے کوڑے کے پاس ٹھہرنا اور وہاں پیشاب کرنا‬
‫باب‪ :‬اس کا ثواب جس نے شاخ یا کوئی اور تکلیف دینے والی چیز راستے سے ہٹائی‬
‫باب‪ :‬اگر عام راستہ‪ r‬میں اختالف ہو اور وہاں رہنے والے کچھ عمارت بنانا چاہیں تو سات ہاتھ زمین راستہ کے لیے‬
‫چھوڑ دیں‬
‫باب‪ :‬مالک کی اجازت کے بغیر اس کا کوئی مال اٹھا لینا‬
‫باب‪ :‬صلیب کا توڑنا اور خنزیر کا مارنا‬
‫باب‪ :‬کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جا سکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جا سکتی ہے جس میں شراب موجود‪ r‬ہو ؟‬
‫باب‪ :‬جو شخص اپنا مال بچانے کے لیے لڑے‬
‫باب‪ :‬جس کسی شخص نے کسی دوسرے کا پیالہ یا کوئی اور چیز توڑ دی تو کیا حکم ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے کسی کی دیوار‪ r‬گرا دی تو اسے ویسی ہی بنوانی‪ r‬ہو گی‬

‫کتاب شراکت کے مسائل کے بیان میں‬


‫باب‪ :‬کھانے ‪ ،‬سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان‬
‫زکوۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر‪ r‬لین دین کر لیں‬ ‫باب‪ :‬جو مال دو ساجھیوں‪ r‬کے ساجھے کا ہو وہ ٰ‬
‫باب‪ :‬بکریوں کا بانٹنا‬
‫باب‪ :‬دو دو کھجوریں مال کر کھانا کسی شریک کو جائز نہیں جب تک دوسرے ساتھ والوں سے اجازت نہ لے‬
‫باب‪ :‬مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا کر اسی شریکوں میں بانٹنا‬
‫باب‪ :‬کیا تقسیم میں قرعہ ڈاال جا سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬یتیم کا دوسرے وارثوں کے ساتھ شریک ہونا‬
‫باب‪ :‬زمین مکان وغیرہ میں شرکت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪14‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم کر لیں تو اب اس سے پھر نہیں سکتے اور نہ ان کو شفعہ کا حق رہے‬
‫گا‬
‫باب‪ :‬سونے ‪ ،‬چاندی اور ان تمام چیزوں میں شرکت جن میں بیع صرف ہوتی‪ r‬ہے‬
‫باب‪ :‬مسلمان کا مشرکین اور ذمیوں کے ساتھ مل کر کھیتی باڑی کرنا‬
‫باب‪ :‬بکریوں کو انصاف‪ r‬کے ساتھ تقسیم کرنا‬
‫باب‪ :‬اناج وغیرہ میں شرکت کا بیان‬
‫باب‪ :‬غالم لونڈی میں شرکت کا بیان‬
‫باب‪ :‬قربانی‪ r‬کے جانوروں اور اونٹوں میں شرکت اور اگر کوئی مکہ کو قربانی‪ r‬بھیج چکے پھر اس میں کسی کو‬
‫شریک کر لے تو جائز ہے‬
‫باب‪ :‬تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر‪ r‬سمجھنا‬

‫کتاب رہن کے بیان میں‬


‫باب‪ :‬آدمی اپنی بستی میں ہو اور گروی رکھے‬
‫باب‪ :‬زرہ کو گروی رکھنا‬
‫باب‪ :‬ہتھیار گروی رکھنا‪r‬‬
‫باب‪ :‬گروی جانور‪ r‬پر سواری‪ r‬کرنا اس کا دودھ پینا درست ہے‬
‫باب‪ :‬یہود وغیرہ کے پاس کوئی چیز گروی رکھنا‬
‫باب‪ :‬راہن اور مرتہن میں اگر کسی بات پر اختالف ہو جائے یا ان کی طرح دوسرے لوگوں میں تو گواہی‪ r‬پیش کرنا‬
‫مدعی کے ذمہ ہے ‪،‬‬

‫کتاب غالموں کی آزادی کے بیان میں‬


‫باب‪ :‬غالم آزاد کرنے کا ثواب‬
‫باب‪ :‬کیسا غالم آزاد کرنا افضل ہے ؟‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن اور دوسری‪ r‬نشانیوں کے وقت غالم آزاد کرنا مستحب ہے‬
‫باب‪ :‬اگر مشترک غالم یا لونڈی‪ r‬کو آزاد کر دیا جائے‬
‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے ساجھے کے غالم میں اپنا حصہ آزاد کر دیا اور وہ نادار ہے تو دوسرے ساجھے والوں کے‬
‫لیے اس سے محنت مزدوری کرائی جائے گی‬
‫باب‪ :‬اگر بھول چوک کر کسی کی زبان سے عتاق ( آزادی ) یا طالق یا اور کوئی ایسی ہی چیز نکل جائے‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غالم سے کہہ دیا کہ وہ ہللا کے لیے ہے ( تو وہ آزاد ہو گیا ) اور‬
‫آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ ( ضروری‪ r‬ہیں )‬
‫باب‪ :‬ام ولد کا بیان‬
‫باب‪ :‬مدبر کی بیع کا بیان‬
‫باب‪ :‬والء ( غالم یا لونڈی کا ترکہ ) بیچنا یا ہبہ کرنا‬
‫باب‪ :‬اگر کسی مسلمان کا مشرک بھائی یا چچا قید ہو کر آئے تو کیا ( ان کو چھڑانے کے لیے ) اس کی طرف سے فدیہ‬
‫دیا جا سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬مشرک غالم کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟‬
‫باب‪ :‬اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غالم بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی‪ r‬سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ‬
‫سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے‬
‫باب‪ :‬جو شخص اپنی لونڈی‪ r‬کو ادب اور علم سکھائے ‪ ،‬اس کی فضیلت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪15‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬نبی کریم‪ r‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ r‬کا یہ فرمانا‪ r‬کہ غالم تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی تم اسی میں سے کھالؤ جو تم‬
‫خود کھاتے ہو‬
‫باب‪ :‬جب غالم اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان‬
‫باب‪ :‬غالم پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غالم ہے یا لونڈی‪ r‬مکروہ ہے‬
‫باب‪ :‬جب کسی کا خادم کھانا لے کر آئے‬
‫باب‪ :‬غالم اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬غالم یا لونڈی کو مارے تو چہرے پر نہ مارے‬

‫کتاب مکاتب کے مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬جس نے اپنے لونڈی غالم کو زنا کی جھوٹی تہمت لگائی اس کا گناہ‬
‫باب‪ :‬مکاتب اور اس کی قسطوں کا بیان ‪ ،‬ہر سال میں ایک قسط کی ادائیگی الزم ہو گی‬
‫باب‪ :‬مکاتب سے کون سی شرطیں کرنا درست ہیں اور جس نے کوئی ایسی شرط لگائی جس کی اصل کتاب ہللا میں نہ‬
‫ہو ( وہ شرط باطل ہے )‬
‫باب‪ :‬اگر مکاتب دوسروں سے مدد چاہے اور لوگوں سے سوال کرے تو کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جب مکاتب اپنے آپ کو بیچ ڈالنے پر راضی‪ r‬ہو‬
‫باب‪ :‬اگر مکاتب کسی شخص سے کہے مجھ کو خرید کر آزاد کر دو اور وہ اسی غرض سے اسے خرید لے‬

‫کتاب ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان‬


‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫باب‪ :‬تھوڑی چیز ہبہ کرنا‬
‫باب‪ :‬جو شخص اپنے دوستوں سے کوئی چیز بطور تحفہ مانگے‬
‫باب‪ :‬پانی ( یا دودھ ) مانگنا‬
‫باب‪ :‬شکار کا تحفہ قبول‪ r‬کرنا‬
‫باب‪ :‬ہدیہ کا قبول کرنا‬
‫باب‪ :‬ہدیہ کا قبول کرنا‬
‫باب‪ :‬اپنے کسی دوست کو خاص اس دن تحفہ بھیجنا جب وہ اپنی ایک خاص بیوی کے پاس ہو‬
‫باب‪ :‬جو تحفہ واپس نہ کیا جانا چاہئے‬
‫باب‪ :‬جن کے نزدیک غائب چیز کا ہبہ کرنا درست ہے‬
‫باب‪ :‬ہبہ کا معاوضہ ( بدلہ ) ادا کرنا‬
‫باب‪ :‬باپ کا اپنے لڑکے کو کچھ ہبہ کرنا‬
‫باب‪ :‬ہبہ کے اوپر گواہ کرنا‬
‫باب‪ :‬خاوند کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا اپنے خاوند‪ r‬کو کچھ ہبہ کر دینا‬
‫باب‪ :‬اگر عورت اپنے خاوند کے سوا اور کسی کو کچھ ہبہ کرے‬
‫باب‪ :‬ہدیہ کا اولین حقدار کون ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جس نے کسی عذر سے ہدیہ قبول نہیں کیا‬
‫باب‪ :‬اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کر کے کوئی‪ r‬مر جائے اور وہ چیز موہوب لہ ( جس کو ہبہ کی گئی اس ) کو نہ پہنچی ہو‬
‫باب‪ :‬غالم لونڈی اور سامان پر کیوں کر قبضہ ہوتا ہے‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬ہبہ کرے اور موہوب لہ اس پر قبضہ‪ r‬کر لے لیکن زبان سے قبول نہ کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪16‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬اپنا قرض کسی کو ہبہ کر دے‬


‫باب‪ :‬ایک چیز کئی آدمیوں کو ہبہ کرے تو کیسا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬جو چیز قبضہ‪ r‬میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو ‪ ،‬اس کا ہبہ کا بیان‬
‫باب‪ :‬اگر کئی شخص کئی شخصوں کو ہبہ کریں‬
‫باب‪ :‬اگر کسی کو کچھ ہدیہ دیا جائے اس کے پاس اور لوگ بھی بیٹھے ہوں تو اب اس کو دیا جائے جو زیادہ حقدار‬
‫ہے‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی‪ r‬شخص اونٹ پر سوار ہو اور دوسرا شخص وہ اونٹ اس کو ہبہ کر دے تو درست ہے‬
‫باب‪ :‬ایسے کپڑے کا تحفہ دینا جس کا پہننا مکروہ ہو‬
‫باب‪ :‬مشرکین کا ہدیہ قبول کر لینا‬
‫باب‪ :‬مشرکوں کو ہدیہ دینا‬
‫باب‪ :‬کسی کے لیے حالل نہیں کہ اپنا دیا ہوا ہدیہ یا صدقہ واپس لے لے‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫رقبی کے بارے میں روایات‬ ‫ٰ‪r‬‬ ‫ٰ‬
‫عمری اور‬ ‫باب‪:‬‬
‫ً‬
‫باب‪ :‬جس نے کسی سے گھوڑا عاریتا لیا‬
‫باب‪ :‬شب عروسی میں دلہن کے لیے کوئی‪ r‬چیز عاریتا ً لینا‬
‫باب‪ :‬تحفہ «منيحة» کی فضیلت کے بارے میں‬
‫باب‪ :‬عام دستور‪ r‬کے مطابق‪ r‬کسی نے کسی شخص سے کہا کہ یہ لڑکی میں نے تمہاری خدمت کے لیے دے دی تو‬
‫جائز ہے‬
‫عمری اور صدقہ کی طرح ہوتا ہے ( کہ‬‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬جب کوئی کسی شخص کو گھوڑا سواری‪ r‬کے لیے ہدیہ کر دے تو وہ‬
‫اسے واپس نہیں لیا جا سکتا )‬

‫کتاب گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬گواہیوں کا پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے‬
‫باب‪ :‬اگر ایک شخص دوسرے‪ r‬کے نیک عادات و عمدہ خصائل بیان کرنے کے لیے اگر صرف یہ کہے کہ ہم تو اس‬
‫کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں یا یہ کہے کہ‬
‫باب‪ :‬جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے‬
‫باب‪ :‬جب ایک یا کئی گواہ کسی معاملے کے اثبات میں گواہی دیں اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں کہ ہمیں اس سلسلے‬
‫میں کچھ معلوم نہیں تو فیصلہ‬
‫باب‪ :‬گواہ عادل معتبر ہونے ضروری‪ r‬ہیں‬
‫باب‪ :‬کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی ضروری ہے ؟‬
‫باب‪ :‬نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ‪ ،‬اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان‬
‫باب‪ :‬زنا کی تہمت لگانے والے اور چور اور زانی کی گواہی کا بیان‬
‫باب‪ :‬اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے‬
‫باب‪ :‬جھوٹی گواہی کے متعلق کیا حکم ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان اور اس کا اپنا نکاح کرنا یا کسی اور کا نکاح کروانا یا اس کی‬
‫خرید و فروخت‪r‬‬
‫باب‪ :‬عورتوں کی گواہی کا بیان‬
‫باب‪ :‬باندیوں اور غالموں کی گواہی کا بیان‬
‫باب‪ :‬دودھ کی ماں کی گواہی کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪17‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے کی اچھی عادتوں کے بارے میں گواہی‪ r‬دینا‬
‫باب‪ :‬جب ایک مرد دوسرے‪ r‬مرد کو اچھا کہے تو یہ کافی ہے‬
‫باب‪ :‬کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے جو جانتا ہو بس وہی کہے‬
‫باب‪ :‬بچوں کا بالغ ہونا اور ان کی شہادت کا بیان‬
‫مدعی علیہ کو قسم دالنے سے پہلے حاکم کا مدعی سے یہ پوچھنا کیا تیرے پاس گواہ ہیں ؟‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪:‬‬
‫مدعی علیہ سے قسم لینا‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬دیوانی اور فوجداری دونوں مقدموں میں‬
‫دعوی کیا یا ( اپنی عورت پر ) زنا کا جرم لگایا اور گواہ النے کے لیے مہلت چاہی تو مہلت‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬اگر کسی نے کوئی‬
‫دی جائے گی‬
‫باب‪ :‬عصر کی نماز کے بعد ( جھوٹی ) قسم کھانا اور زیادہ گناہ ہے‬
‫مدعی علیہ پر جہاں قسم‪ r‬کھانے کا حکم دیا جائے وہیں قسم کھا لے یہ ضروری‪ r‬نہیں کہ کسی دوسری‪ r‬جگہ پر جا‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪:‬‬
‫کر قسم‪ r‬کھائے‬
‫باب‪ :‬جب چند آدمی ہوں اور ہر ایک قسم کھانے میں جلدی کرے تو پہلے کس سے قسم لی جائے‬
‫تعالی کا ( سورۃ آل عمران میں ) فرمان کہ جو لوگ ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حاصل کرتے ہیں‬
‫باب‪ :‬کیوں کر قسم لی جائے‬
‫مدعی علیہ کی ) قسم کھا لینے کے بعد گواہ پیش کیے‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬جس مدعی نے (‬
‫باب‪ :‬جس نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا‬
‫باب‪ :‬مشرکوں کی گواہی‪ r‬قبول نہ ہوگی‬
‫باب‪ :‬مشکالت کے وقت قرعہ اندازی کرنا‬

‫کتاب صلح کے مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب‬
‫باب‪ :‬دو آدمیوں میں میل مالپ کرانے کے لیے جھوٹ بولنا گناہ نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬حاکم لوگوں سے کہے ہم کو لے چلو ہم صلح کرا دیں‬
‫باب‪ :‬ہللا کا یہ فرمان ( سورۃ نساء میں ) اگر میاں بیوی صلح کر لیں تو صلح ہی بہتر ہے‬
‫باب‪ :‬اگر ظلم کی بات پر صلح کریں تو وہ صلح لغو ہے‬
‫باب‪ :‬صلح نامہ میں لکھنا کافی ہے یہ وہ صلح نامہ ہے جس پر فالں ولد فالں اور فالں ولد فالں نے صلح کی اور‬
‫خاندان اور نسب نامہ لکھنا ضروری‪ r‬نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬مشرکین کے ساتھ صلح کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬دیت پر صلح کرنا ( یعنی قصاص معاف کر کے دیت پر راضی ہو جانا )‬
‫باب‪ :‬حسن بن علی رضی ہللا عنہ کے متعلق نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا‪ r‬کہ میرا یہ بیٹا ہے مسلمانوں کا‬
‫تعالی مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرا دے‬ ‫ٰ‬ ‫سردار ہے اور شاید اس کے ذریعہ ہللا‬
‫باب‪ :‬کیا امام صلح کے لیے فریقین کو اشارہ کر سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬لوگوں میں آپس میں مالپ کرانے اور انصاف کرنے کی فضیلت کا بیان‬
‫باب‪ :‬اگر حاکم صلح کرنے کے لیے اشارہ کرے اور کوئی فریق‪ r‬نہ مانے تو قاعدے کا حکم دے دے‬
‫باب‪ :‬میت کے قرض خواہوں اور وارثوں میں صلح کا بیان اور قرض کا اندازہ سے ادا کرنا‬
‫باب‪ :‬کچھ نقد دے کر قرض کے بدلے صلح کرنا‬

‫کتاب شرائط کے مسائل کا بیان‬


‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪18‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اسالم میں داخل ہوتے وقت اور معامالت بیع وشراء میں کون سی شرطیں لگانا جائز ہے ؟‬
‫باب‪ :‬پیوند لگانے کے بعد اگر کھجور‪ r‬کا درخت بیچے ؟‬
‫باب‪ :‬بیع میں شرطیں کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬اگر بیچنے والے نے کسی خاص مقام تک سواری کی شرط لگائی تو یہ جائز ہے‬
‫باب‪ :‬معامالت میں شرطیں لگانے کا بیان‬
‫باب‪ :‬نکاح کے وقت مہر کی شرطیں‬
‫باب‪ :‬مزارعت کی شرطیں جو جائز ہیں‬
‫باب‪ :‬جو شرطیں نکاح میں جائز نہیں ان کا بیان‬
‫باب‪ :‬جو شرطیں حدود‪ r‬ہللا میں جائز نہیں ہیں ان کا بیان‬
‫باب‪ :‬اگر مکاتب اپنی بیع پر اس لیے راضی ہو جائے کہ اسے آزاد کر دیا جائے گا تو اس کے ساتھ جو شرائط جائز ہو‬
‫سکتی ہیں ان کا بیان‬
‫باب‪ :‬طالق کی شرطیں ( جو منع ہیں )‬
‫باب‪ :‬لوگوں سے زبانی شرطیں طے کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬والء میں شرط لگانا‬
‫باب‪ :‬مزارعت میں مالک نے کاشتکار سے یہ شرط لگائی کہ جب میں چاہوں گا تجھے بے دخل کر سکوں گا‬
‫باب‪ :‬جہاد میں شرطیں لگانا اور کافروں کے ساتھ صلح کرنے میں اور شرطوں کا لکھنا‬
‫باب‪ :‬قرض میں شرط‪ r‬لگانا‬
‫باب‪ :‬مکاتب کا بیان اور جو شرطیں ناجائز اور کتاب ہللا کے مخالف ہیں ان کا بیان‬
‫باب‪ :‬اقرار میں شرط لگانا یا استثناء کرنا جائز ہے اور ان شرطوں کا بیان‬
‫باب‪ :‬وقف میں شرطیں لگانے کا بیان‬

‫کتاب وصیتوں کے مسائل کا بیان‬


‫باب‪ :‬اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں‬
‫باب‪ :‬اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑنا اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالتے پھریں‬
‫باب‪ :‬تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان‬
‫باب‪ :‬وصیت کرنے واال اپنے وصی سے کہے کہ میرے بچے کی دیکھ بھال کرتے رہنا اور وصی کے لیے کس طرح‬
‫کے دعوے جائز ہیں ؟‬
‫باب‪ :‬اگر مریض اپنے سر سے کوئی صاف اشارہ کرے تو اس پر حکم دیا جائے گا ؟‬
‫باب‪ :‬وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے‬
‫باب‪ :‬موت کے وقت صدقہ کرنا‬
‫تعالی کا ( سورۃ نساء میں ) یہ فرمانا کہ وصیت اور قرضے کی ادائیگی کے بعد حصے بٹیں گے‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫تعالی کے ( سورۃ نساء میں ) یہ فرمانے کی تفسیر کہ حصوں کی تقسیم وصیت اور دین کے بعد ہو گی‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے اپنے عزیزوں پر کوئی چیز وقف‪ r‬کی یا ان کے لیے وصیت کی تو کیا حکم ہے اور عزیزوں سے‬
‫کون لوگ مراد ہوں گے‬
‫باب‪ :‬کیا عزیزوں میں عورتیں اور بچے بھی داخل ہوں گے‬
‫باب‪ :‬کیا وقف‪ r‬کرنے واال اپنے وقف سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے ؟‬
‫باب‪ :‬اگر وقف‪ r‬کرنے واال مال وقف‪ r‬کو ( اپنے قبضہ میں رکھے ) دوسرے کے حوالہ نہ کرے تو جائز ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪19‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا گھر ہللا کی راہ میں صدقہ ہے ‪ ،‬فقراء وغیرہ کے لیے صدقہ ہونے کی کوئی‪r‬‬
‫وضاحت نہیں کی تو وقف جائز ہوا اب اس کو اختیار ہے اسے وہ اپنے عزیزوں کو بھی دے سکتا ہے اور دوسروں کو‬
‫بھی کیونکہ‪ r‬صدقہ کرتے ہوئے کسی کی تخصیص نہیں کی تھی‬
‫باب‪ :‬کسی نے کہا کہ میری زمین یا میرا باغ میری ( مرحومہ ) ماں کی طرف‪ r‬سے صدقہ ہے تو یہ بھی جائز ہے خواہ‬
‫اس میں بھی اس کی وضاحت نہ کی ہو کہ‬
‫باب‪ :‬جب کسی نے اپنا کوئی مال یا اپنا کوئی غالم یا جانور صدقہ‪ r‬یا وقف کیا تو جائز ہے‬
‫باب‪ :‬اگر صدقہ‪ r‬کے لیے کسی کو وکیل کرے اور وکیل اس کا صدقہ‪ r‬پھیر دے‬
‫تعالی کا ارشاد کہ جب ( میراث کی تقسیم ) کے وقت رشتہ دار ( جو وارث نہ ہوں ) اور یتیم اور مسکین آ‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫جائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھال دو‬
‫باب‪ :‬اگر کسی کو اچانک موت آ جائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذروں کو پوری‪r‬‬
‫کرنا‬
‫باب‪ :‬وقف اور صدقہ‪ r‬پر گواہ بنانا‬
‫تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ اور یتیموں کو ان کا مال پہنچا دو اور ستھرے مال کے عوض گندہ مال‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫مت لو ۔ اور ان کا مال اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کر کے نہ کھاؤ بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ‬
‫تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتیں جو تمہیں پسند ہوں ‪ ،‬ان سے نکاح کر لو‬
‫تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائیں تو‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫باب‪ :‬وصی کے لیے یتیم کے مال میں تجارت اور محنت کرنا درست ہے اور پھر محنت کے مطابق اس میں سے کھا‬
‫لینا درست ہے‬
‫تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ بیشک وہ لوگ جو یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھا جاتے ہیں ‪ ،‬وہ اپنے‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫پیٹ میں آگ بھرتے ہیں ‪،‬‬
‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا‪ r‬کہ آپ ( صلی ہللا علیہ وسلم ) سے لوگ یتیموں کے بارے میں پوچھتے‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ہیں ‪ ،‬آپ کہہ دیجئیے کہ‬
‫باب‪ :‬سفر اور حضر میں یتیم سے کام لینا جس میں اس کی بھالئی ہو اور ماں اور سوتیلے باپ کا یتیم پر نظر ڈالنا‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے ایک زمین وقف‪ r‬کی ( جو مشہور‪ r‬و معلوم ہے ) اس کی حدیں بیان نہیں کیں تو یہ جائز ہو گا ‪ ،‬اسی‬
‫طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا‬
‫باب‪ :‬اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین جو «مشاع» تھی ( تقسیم نہیں ہوتی تھی ) وقف کر دی تو جائز ہے‬
‫باب‪ :‬وقف کی سند کیوں کر لکھی جائے‬
‫باب‪ :‬مالدار محتاج اور مہمان سب پر وقف کر سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬مسجد کے لیے زمین کا وقف کرنا‬
‫باب‪ :‬جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی‪ r‬وقف کرنا‬
‫باب‪ :‬وقف کی جائیداد کا اہتمام کرنے واال اپنا خرچ اس میں سے لے سکتا ہے‬
‫باب‪ :‬کسی نے کنواں وقف کیا اور اپنے لیے بھی اس میں سے عام مسلمانوں کی طرح پانی لینے کی شرط لگائی یا‬
‫زمین وقف‪ r‬کی اور‬
‫باب‪ :‬اگر وقف‪ r‬کرنے واال یوں کہے کہ اس کی قیمت ہللا ہی سے لیں گے تو وقف‪ r‬درست ہو جائے گا‬
‫تعالی کا ( سورۃ المائدہ میں ) یہ فرمانا مسلمانو‪ ! r‬جب تم میں کوئی مرنے لگے تو آپس کی گواہی وصیت کے‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫وقت تم میں سے‬
‫باب‪ :‬میت پر جو قرضہ‪ r‬ہو وہ اس کا وصی ادا کر سکتا ہے گو دوسرے وارث حاضر نہ ہوں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪20‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪21‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صحیح بخاری‬

‫كتاب الصوم‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬
‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬‫ص ْو ِم َر َم َ‬
‫ب َ‬
‫اب ُو ُجو ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان کے روزوں کی فرضیت کا بیان‬
‫ين ِم ْن قَ ْبلِ ُك ْم لَ َعلَّ ُك ْم تَتَّقُ‪َ r‬‬
‫‪r‬ون س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة‬ ‫ب َعلَى الَّ ِذ َ‬
‫الص‪r‬يَا ُم َك َما ُكتِ َ‬
‫ب َعلَ ْي ُك ُم ِّ‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُ‪rr‬وا ُكتِ َ‬
‫آية ‪.183‬‬
‫تعالی نے فرمایا اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کئے گئے ہیں جس طرح ان لوگوں پر ف‪rr‬رض‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫کئے گئے تھے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں تاکہ تم گناہوں سے بچو۔‬

‫حدیث نمبر‪1891 :‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُس‪r‬هَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َح‪ r‬ةَ ب ِْن ُعبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ‪r‬ةُ ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫س‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْخبِرْ نِي َما َذا فَ َر َ‬
‫ض هَّللا ُ َعلَ َّ‬ ‫ْ‬ ‫أَ ْع َرابِيًّا َجا َء إِلَى َرس ِ‬
‫ي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَائِ َر الرَّأ ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫الص‪r‬يَ ِام ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ي ِم َن ِّ‬ ‫س‪ ،‬إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع َش ْيئًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْخبِرْ نِي َما فَ َر َ‬
‫ض هَّللا ُ َعلَ َّ‬ ‫ت ْال َخ ْم َ‬ ‫صلَ َوا ِ‬ ‫صاَل ِة ؟ فَقَا َل‪ :‬ال َّ‬
‫ِم َن ال َّ‬
‫صلَّى‬‫ي ِم َن ال َّز َكا ِة ؟ فَقَا َل‪ :‬فَأ َ ْخبَ َرهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان‪ ،‬إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع َش ْيئًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْخبِرْ نِي بِ َما فَ َر َ‬
‫ض هَّللا ُ َعلَ َّ‬ ‫ض َ‬‫َش ْه َر َر َم َ‬
‫ع َش‪ْ r‬يئًا َواَل أَ ْنقُصُ ِم َّما فَ‪َ r‬ر َ‬
‫ض هَّللا ُ َعلَ َّ‬
‫ي َش‪ْ r‬يئًا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ك اَل أَتَطَ‪َّ r‬و ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش َرائِ َع اإْل ِ ْساَل ِم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬والَّ ِذي أَ ْك َر َم‪َ r‬‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ص َد َ‬‫ق‪ ،‬أَ ْو َد َخ َل ْال َجنَّةَ إِ ْن َ‬
‫ص َد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْفلَ َح إِ ْن َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسماعیل بن جعفر‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوسہیل نے‪ ،‬ان سے ان کے والد‬
‫مالک نے اور ان سے طلحہ بن عبیدہللا رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک اعرابی پریش‪rr‬ان ح‪rr‬ال ب‪rr‬ال بکھ‪rr‬رے ہ‪rr‬وئے رس‪rr‬ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪22‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪r‬الی نے کت‪rr‬نی‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے پوچھ‪rr‬ا‪ :‬یا رس‪rr‬ول ہللا! بت‪rr‬ائیے مجھ پ‪rr‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پانچ نمازیں‪ ،‬یہ اور بات ہے کہ تم اپنی طرف س‪rr‬ے نف‪rr‬ل‬
‫‪r‬الی نے مجھ پ‪rr‬ر روزے کت‪rr‬نے ف‪rr‬رض ک‪rr‬ئے ہیں؟ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫پ‪rr‬ڑھ ل‪rr‬و‪ ،‬پھ‪rr‬ر اس نے کہ‪rr‬ا بت‪rr‬ائیے ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ رمض‪rr‬ان کے مہی‪rr‬نے کے‪ ،‬یہ اور ب‪rr‬ات ہے کہ تم خ‪rr‬ود اپ‪rr‬نے ط‪rr‬ور پ‪rr‬ر کچھ نفلی روزے اور بھی‬
‫رکھ ل‪rr‬و‪ ،‬پھ‪rr‬ر اس نے پوچھ‪rr‬ا اور بت‪rr‬ائیے زک‪rٰ r‬وۃ کس ط‪rr‬رح مجھ پ‪rr‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫‪r‬الی نے ف‪rr‬رض کی ہے؟ آپ ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اسے شرع اسالم کی ب‪rr‬اتیں بت‪rr‬ا دیں۔ جب اس اع‪rr‬رابی نے کہ‪rr‬ا اس ذات کی قس‪rr‬م جس نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫‪r‬الی نے مجھ پ‪rr‬ر ف‪rr‬رض ک‪rr‬ر دیا ہے کچھ بڑھاؤں گ‪rr‬ا اور نہ‬
‫وسلم‪ ‬ک‪rr‬و ع‪rr‬زت دی نہ میں اس میں اس س‪rr‬ے ج‪rr‬و ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫گھٹاؤں گا‪ ،‬اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ مراد ک‪rr‬و پہنچایا‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ فرمایا کہ)‪ ‬اگر سچ کہا ہے تو جنت میں جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1892 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬‬
‫"ص ‪r‬ا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬و ُمهُ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يُ َوافِ‪َ r‬‬
‫ق‬ ‫‪r‬ان َعبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ اَل يَ ُ‬
‫ك"‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫ان تُ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر َ‬ ‫ض ُ‬‫ض َر َم َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعا ُشو َرا َء‪َ ،‬وأَ َم َر بِ ِ‬
‫صيَا ِم ِه‪ ،‬فَلَ َّما فُ ِر َ‬
‫ص ْو َمهُ‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کی‪rr‬ا ان س‪rr‬ے ایوب نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‬
‫اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یوم عاش‪rr‬ورہ ک‪rr‬ا روزہ رکھ‪rr‬ا‬
‫تھا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کے رکھنے کا صحابہ رضی ہللا عنہم کو ابتداء اسالم میں حکم دیا تھ‪rr‬ا‪ ،‬جب‬
‫ماہ رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو عاشورہ کا روزہ بطور ف‪rr‬رض چھ‪rr‬وڑ دیا گی‪rr‬ا‪ ،‬عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما عاشورہ کے دن روزہ نہ رکھتے مگر جب ان کے روزے کا دن ہی یوم عاشورہ آن پڑتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪23‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1893 :‬‬
‫‪r‬ك‪َ  ‬ح َّدثَ‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪،‬‬
‫ك ب َْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ِ  ‬ع‪َ r‬را َ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ r‬د ب ِْن أَبِي َحبِي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ‪r‬ةُ ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫ت تَصُو ُم يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن قُ َر ْي ًشا َكانَ ْ‬
‫َع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ْمهُ‪َ ،‬و َم ْن َشا َء أَ ْفطَ َر"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن َشا َء فَ ْليَ ُ‬
‫ان‪َ ،‬وقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض ُ‬‫ض َر َم َ‬ ‫َو َسلَّ َم بِ ِ‬
‫صيَا ِم ِه َحتَّى فُ ِر َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن ابی حبیب نے اور ان س‪rr‬ے ع‪rr‬راک‬
‫بن مالک نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عروہ نے خبر دی کہ‪ ‬ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا ق‪rr‬ریش زم‪rr‬انہ ج‪rr‬اہلیت‬
‫میں عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے‪ ،‬پھر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی اس دن روزہ کا حکم دیا یہاں تک کہ‬
‫رمضان کے روزے فرض ہو گئے‪ ،‬پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس کا جی چاہے یوم عاش‪rr‬ورہ‬
‫کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔‬

‫ص ْو ِم‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ال َّ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1894 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن‬ ‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬
‫ث‪َ ،‬واَل يَجْ هَلْ ‪َ ،‬وإِ ِن ا ْم ُر ٌؤ قَاتَلَهُ أَ ْو َشاتَ َمهُ‪ ،‬فَ ْليَقُ‪rr‬لْ ‪ :‬إِنِّي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬الصِّ يَا ُم ُجنَّةٌ‪ ،‬فَاَل يَرْ فُ ْ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫يح ْال ِم ْس ‪ِ r‬ك‪ ،‬يَ ْت‪ُ r‬ر ُ‬ ‫َ ْ‬
‫ك طَ َعا َم‪ r‬هُ‪،‬‬ ‫الص ‪r‬ائِ ِم أطيَبُ ِع ْن‪َ r‬د هَّللا ِ تَ َع‪rr‬الَى ِم ْن ِر ِ‬ ‫ص ‪r‬ائِ ٌم َم‪َّ r‬رتَي ِْن‪َ ،‬والَّ ِذي نَ ْف ِس ‪r‬ي بِيَ ‪ِ r‬د ِه لَ ُخلُ‪ُ r‬‬
‫‪r‬وف فَ ِم َّ‬ ‫َ‬
‫َو َش َرابَهُ‪َ ،‬و َش ْه َوتَهُ ِم ْن أَجْ لِي الصِّ يَا ُم لِي‪َ ،‬وأَنَا أَجْ ِزي بِ ِه َو ْال َح َسنَةُ بِ َع ْش ِر أَ ْمثَالِهَا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے‪ ،‬ان سے ابوالزناد نے‪ ،‬ان سے اع‪rr‬رج نے اور ان‬
‫سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا روزہ دوزخ سے بچنے کے ل‪rr‬یے ایک‬
‫ڈھال ہے اس لیے‪( ‬روزہ دار)‪ ‬نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگ‪r‬ر ک‪r‬وئی ش‪r‬خص اس س‪r‬ے ل‪r‬ڑے یا‬
‫اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں‪( ،‬یہ الفاظ)‪ ‬دو م‪rr‬رتبہ‪( ‬کہہ دے)‪ ‬اس ذات‬
‫کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو ہللا کے نزدیک کس‪rr‬توری کی خوش‪r‬بو س‪r‬ے بھی‬
‫تعالی فرماتا ہے)‪ ‬بندہ اپنا کھانا پین‪r‬ا اور اپ‪r‬نی ش‪r‬ہوت م‪r‬یرے ل‪rr‬یے چھ‪r‬وڑ دیت‪r‬ا ہے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے‪( ،‬ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪24‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور‪( ‬دوسری)‪ ‬نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا‬
‫ہے۔‬

‫ص ْو ُم َكفَّ َ‬
‫ارةٌ‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪1895 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج‪r‬ا ِم ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍ‬
‫‪r‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَ‪r‬ةَ‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬قَ‪r‬ا َل‪ُ  ‬ع َم‪ُ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْالفِ ْتنَ ِة‪ ،‬قَا َل ُح َذ ْيفَةُ‪ :‬أَنَا َس ِم ْعتُهُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪" :‬فِ ْتنَ ‪r‬ةُ ال َّر ُج‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل فِي‬ ‫َع ْنهُ‪َ :‬م ْن يَحْ فَظُ َح ِديثًا َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ْس أَ ْس‪r‬أ َ ُل َع ْن ِذ ِه‪ ،‬إِنَّ َما أَ ْس‪r‬أ َ ُل َع ِن الَّتِي تَ ُم‪rr‬و ُج‬
‫ص َدقَةُ"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬لَي َ‬ ‫أَ ْهلِ ِه‪َ ،‬و َمالِ ِه‪َ ،‬و َج ِ‬
‫ار ِه تُ َكفِّ ُرهَا ال َّ‬
‫صاَل ةُ‪َ ،‬والصِّ يَا ُم‪َ ،‬وال َّ‬
‫ك أَجْ ‪َ r‬د ُر أَ ْن اَل يُ ْغلَ ‪َ r‬‬
‫ق‬ ‫ك بَابًا ُم ْغلَقًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَيُ ْفتَ ُح أَ ْو يُ ْك َسرُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬يُ ْك َس ‪r‬رُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ذا َ‬ ‫َك َما يَ ُمو ُج ْالبَحْ رُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وإِ َّن ُد َ‬
‫ون َذلِ َ‬
‫ان ُع َم ُر يَ ْعلَ ُم َم ِن ْالبَابُ ‪ ،‬فَ َسأَلَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬ك َما يَ ْعلَ ُم أَ َّن ُد َ‬
‫ون َغ ٍد اللَّ ْيلَةَ‪.‬‬ ‫ق َس ْلهُ‪ :‬أَ َك َ‬
‫إِلَى يَ ْو ِم ْالقِيَا َم ِة‪ ،‬فَقُ ْلنَا لِ َم ْسرُو ٍ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعل‪rr‬ق رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حذیفہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں نے س‪rr‬نا ہے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا تھ‪rr‬ا کہ انس‪rr‬ان کے ل‪rr‬یے اس کے ب‪rr‬ال بچے‪ ،‬اس ک‪rr‬ا م‪rr‬ال اور اس کے پڑوس‪rr‬ی فتنہ‪( ‬آزم‪rr‬ائش و‬
‫امتحان)‪ ‬ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعل‪rr‬ق نہیں‬
‫پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا۔ اس پر حذیفہ رضی ہللا عنہ نے‬
‫کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔‪( ‬یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا)‪ ‬عمر‬
‫رضی ہللا عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا ت‪rr‬وڑ دیا ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا؟ ح‪rr‬ذیفہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بتایا کہ ت‪rr‬وڑ دیا‬
‫جائے گا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پ‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔ ہم نے مس‪rr‬روق س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا آپ‬
‫حذیفہ رضی ہللا عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی ہللا عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ ک‪rr‬ون ہے‪ ،‬چن‪rr‬انچہ مس‪rr‬روق‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪25‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نے پوچھا تو آپ رضی ہللا عنہ نے فرمایا ہاں! بالکل اس طرح‪( ‬انہیں علم تھا)‪ ‬جیسے رات کے بع‪rr‬د دن کے آنے ک‪rr‬ا‬
‫علم ہوتا ہے۔‬

‫ين‪:‬‬
‫صائِ ِم َ‬
‫اب ال َّريَّانُ ِلل َّ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ داروں کے لیے ریان ( نامی ایک دروازہ جنت میں بنایا گیا ہے اس کی تفصیل کا‬
‫بیان )‬
‫حدیث نمبر‪1896 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫‪r‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬ه ٍْل‪َ  ‬ر ِ‬‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبُو َح‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫ون يَ ْو َم ْالقِيَا َم‪ِ r‬ة‪ ،‬اَل يَ‪ْ r‬د ُخ ُل ِم ْن‪r‬هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن فِي ْال َجنَّ ِة بَابًا‪ ،‬يُقَا ُل لَهُ‪ :‬ال َّري ُ‬
‫َّان‪ ،‬يَ ْد ُخ ُل ِم ْنهُ الصَّائِ ُم َ‬ ‫َ‬
‫ون‪ ،‬اَل يَ ْد ُخ ُل ِم ْنهُ أَ َح ٌد َغ ْي ُرهُ ْم‪ ،‬فَإ ِ َذا َد َخلُوا‪ r‬أُ ْغلِ َ‬
‫ق‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْد ُخلْ ِم ْنهُ أَ َح ٌد"‪.‬‬ ‫أَ َح ٌد َغ ْي ُرهُ ْم‪ ،‬يُقَالُ‪ :‬أَي َْن الصَّائِ ُم َ‬
‫ون ؟ فَيَقُو ُم َ‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوحازم س‪rr‬لمہ ابن دین‪rr‬ار‬
‫نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جنت‬
‫کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے ص‪rr‬رف روزہ دار ہی جنت میں داخ‪rr‬ل ہ‪rr‬وں‬
‫گے‪ ،‬ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا‪ ،‬پک‪rr‬ارا ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا کہ روزہ دار کہ‪rr‬اں ہے؟ وہ کھ‪rr‬ڑے ہ‪rr‬و‬
‫جائیں گے ان کے سوا اس سے اور ک‪r‬وئی نہیں ان‪r‬در ج‪rr‬انے پ‪rr‬ائے گ‪r‬ا اور جب یہ ل‪rr‬وگ ان‪r‬در چلے ج‪r‬ائیں گے ت‪r‬و یہ‬
‫دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1897 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد ال ‪r‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مع ٌْن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫يل هَّللا ِ نُ‪rr‬و ِد َ‬
‫ي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْنفَ َ‬
‫ق َز ْو َجي ِْن فِي َسبِ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ان ِم ْن أَ ْه ِ‬
‫‪r‬ل‬ ‫الص‪r‬اَل ِة‪َ ،‬و َم ْن َك َ‬
‫ب َّ‬‫الص‪r‬اَل ِة ُد ِع َي ِم ْن بَ‪r‬ا ِ‬ ‫‪r‬ان ِم ْن أَ ْه ِ‬
‫‪r‬ل َّ‬ ‫ب ْال َجنَّ ِة‪ :‬يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪ ،‬هَ َذا َخيْ‪r‬رٌ‪ ،‬فَ َم ْن َك َ‬
‫ِم ْن أَ ْب َوا ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪26‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫الص ‪َ r‬دقَ ِة ُد ِع َي‬


‫‪r‬ل َّ‬ ‫ان ِم ْن أَ ْه‪ِ r‬‬
‫َّان‪َ ،‬و َم ْن َك َ‬ ‫ان ِم ْن أَ ْه ِل الصِّ يَ ِام ُد ِع َي ِم ْن بَا ِ‬
‫ب ال َّري ِ‬ ‫ب ْال ِجهَا ِد‪َ ،‬و َم ْن َك َ‬ ‫ْال ِجهَا ِد ُد ِع َي ِم ْن بَا ِ‬
‫ك‬ ‫ت َوأُ ِّمي يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما َعلَى َم ْن ُد ِع َي ِم ْن تِ ْل‪َ r‬‬‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ :‬بِ‪rr‬أَبِي أَ ْن َ‬
‫‪r‬ر َر ِ‬‫الص ‪َ r‬دقَ ِة"‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل أَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫ب َّ‬ ‫ِم ْن بَ‪rr‬ا ِ‬
‫ب ُكلِّهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬وأَرْ جُو أَ ْن تَ ُك َ‬
‫ون ِم ْنهُ ْم‪.‬‬ ‫ك اأْل َ ْب َوا ِ‬
‫ضرُو َر ٍة‪ ،‬فَهَلْ يُ ْد َعى أَ َح ٌد ِم ْن تِ ْل َ‬ ‫اأْل َ ْب َوا ِ‬
‫ب ِم ْن َ‬
‫‪r‬ی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا مجھ س‪rr‬ے ام‪rr‬ام‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ س‪rr‬ے معین بن عیس‪ٰ r‬‬
‫مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے حمید بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا اور ان سے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا جو ہللا کے راستے میں دو چیزیں خرچ‪ r‬کرے گ‪rr‬ا اس‪rr‬ے‬
‫فرشتے جنت کے دروازوں سے بالئیں گے کہ اے ہللا کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے پھر جو ش‪rr‬خص نم‪rr‬ازی ہ‪r‬و گ‪rr‬ا‬
‫اسے نماز کے دروازہ سے بالیا جائے گا جو مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بالیا جائے جو روزہ دار ہ‪rr‬و‬
‫زکوۃ ادا کرنے واال ہو گا اسے ٰ‬
‫زکوۃ کے دروازہ سے بالیا ج‪rr‬ائے‬ ‫گا اسے‪« ‬باب الريان»‪ ‬سے بالیا جائے گا اور جو ٰ‬
‫گا۔ اس پر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر فدا ہوں یا رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ! ‬جو لوگ ان دروازوں‪( ‬میں سے کسی ایک دروازہ)‪ ‬س‪rr‬ے بالئے ج‪rr‬ائیں گے مجھے ان س‪rr‬ے بحث نہیں‪،‬‬
‫آپ یہ فرمائیں کہ کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جسے ان سب دروازوں سے بالیا جائے گ‪rr‬ا؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے۔‬

‫ان َو َمنْ َرأَى ُكلَّهُ َو ِ‬


‫اس ًعا‪:‬‬ ‫ض َ‬ ‫ضانُ أَ ْو َ‬
‫ش ْه ُر َر َم َ‬ ‫اب َه ْل يُقَا ُل َر َم َ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان کہا جائے یا ماہ رمضان ؟ اور جن کے نزدیک دونوں لفظوں کی گنجائش ہے‬
‫ان‪.‬‬
‫ض َ‬‫ان‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬اَل تَقَ َّد ُموا َر َم َ‬
‫ض َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن َ‬
‫صا َم َر َم َ‬ ‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا جس نے رمض‪rr‬ان کے روزے رکھے اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ رمضان سے آگے روزہ نہ رکھو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪27‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1898 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪rr‬و َل‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُسهَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت أَ ْب َوابُ ْال َجنَّ ِة"‪r.‬‬
‫ان فُتِ َح ْ‬
‫ض ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا َجا َء َر َم َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوسہل نافع بن مال‪rr‬ک نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان‬
‫کے والد نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب رمضان آتا ہے تو‬
‫جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1899 :‬‬
‫‪r‬ولَى‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬م ْ‬ ‫ْ‪r‬ر‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍ‬
‫ْ‪r‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا َد َخ َل‬ ‫ِّين أَ َّن‪ ‬أَبَاهُ‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫التَّ ْي ِمي َ‬
‫اط ُ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ت أَ ْب َوابُ َجهَنَّ َم‪َ ،‬وس ُْل ِسلَ ِ‬
‫ت ال َّشيَ ِ‬ ‫ت أَ ْب َوابُ ال َّس َما ِء‪َ ،‬و ُغلِّقَ ْ‬
‫ان‪ ،‬فُتِّ َح ْ‬
‫ض َ‬‫َش ْه ُر َر َم َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے ان سے ابن ش‪r‬ہاب‬
‫ٰ‬ ‫مجھ سے‬
‫مولی ابوسہیل بن ابی انس نے خبر دی‪ ،‬ان سے ان کے والد نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫زہری نے بیان کیا کہ مجھے بنو تمیم کے‬
‫اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو کہ‪r‬تے س‪r‬نا کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا جب رمض‪r‬ان ک‪rr‬ا‬
‫مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تم‪rr‬ام دروازے کھ‪rr‬ول دیئے ج‪rr‬اتے ہیں‪ ،‬جہنم کے دروازے بن‪rr‬د ک‪rr‬ر دیئے ج‪rr‬اتے ہیں اور‬
‫شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1900 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬س‪r‬الِ ُم ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬
‫‪r‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٍ r‬‬ ‫‪r‬ر‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي‪ٍ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ فَصُو ُموا‪،‬‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬‫ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪28‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫َوإِ َذا َرأَ ْيتُ ُم‪rr‬وهُ فَ‪rr‬أ َ ْف ِطرُوا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن ُغ َّم َعلَ ْي ُك ْم فَا ْق‪ُ r‬درُوا لَ‪r‬هُ"‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬غ ْي‪ُ r‬رهُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اللَّ ْي ِ‬
‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٌ r‬ل‪َ  ‬ويُ‪rr‬ونُسُ ‪ ‬لِ ِهاَل ِل‬
‫ان‪.‬‬
‫ض َ‬‫َر َم َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ مجھے سالم نے خبر دی کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪r‬ا میں نے رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے س‪r‬نا‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب رمضان ک‪rr‬ا چان‪rr‬د دیکھ‪rr‬و ت‪rr‬و روزہ ش‪rr‬روع ک‪rr‬ر دو اور جب ش‪rr‬وال ک‪rr‬ا چان‪rr‬د‬
‫دیکھو تو روزہ افطار کر دو اور اگر ابر ہو تو اندازہ سے کام کرو۔‪( ‬یعنی تیس روزے پورے کر ل‪rr‬و)‪ ‬اور بعض نے‬
‫لیث سے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل اور یونس نے بیان کیا کہ رمضان کا چاند مراد ہے۔‬

‫سابًا َونِيَّةً‪:‬‬ ‫ان إِي َمانًا َو ْ‬


‫احتِ َ‬ ‫ض َ‬‫صا َم َر َم َ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت کر کے رکھے اس کا ثواب‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْب َعثُ َ‬
‫ون َعلَى نِيَّاتِ ِه ْم‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫َوقَالَ ْ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا کہ لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و قی‪rr‬امت میں ان کی نیت‪rr‬وں کے‬
‫مطابق اٹھایا جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪1901 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬
‫ان‬ ‫ض‪َ r‬‬ ‫ص‪r‬ا َم َر َم َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن قَا َم لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا‪ُ ،‬غفِ‪َ r‬ر لَ‪r‬هُ َما تَقَ‪َّ r‬د َم ِم ْن َذ ْنبِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬و َم ْن َ‬
‫َ‬
‫إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا‪ُ ،‬غفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن ابی کث‪rr‬یر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ان سے ابوسلمہ نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ج‪rr‬و‬
‫کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تم‪rr‬ام اگلے گن‪rr‬اہ بخش‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪29‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫دیئے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام‬
‫گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬‫سلَّ َم يَ ُكونُ فِي َر َم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب أَ ْج َو ُد َما َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت کیا کرتے تھے‬
‫حدیث نمبر‪1902 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪r‬ةَ‪، ‬‬
‫‪r‬ان أَجْ ‪َ r‬و ُد َما يَ ُك‪ُ r‬‬
‫‪r‬ون‬ ‫اس بِ ْال َخي ِْر‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَجْ َو َد النَّ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَ َّن‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪َ ،‬حتَّى يَ ْن َس‪r‬لِ َخ يَع ِ‬
‫ْ‪r‬رضُ َعلَيْ‪ِ r‬ه‬ ‫ض‪َ r‬‬ ‫ان ِجب ِْري ُل َعلَ ْي ِه ال َّساَل م يَ ْلقَاهُ ُك َّل لَ ْيلَ ٍة فِي َر َم َ‬
‫ين يَ ْلقَاهُ ِجب ِْريلُ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ان ِح َ‬ ‫ض َ‬‫فِي َر َم َ‬
‫يح ْال ُمرْ َسلَ ِة"‪.‬‬ ‫ْ‬ ‫آن‪ ،‬فَإ ِ َذا لَقِيَهُ ِجب ِْري ُل َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪َ ،‬ك َ َ‬
‫ان أجْ َو َد بِال َخي ِْر ِم َن الرِّ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالقُرْ َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں ابن ش‪rr‬ہاب نے خ‪rr‬بر‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫دی‪ ،‬انہیں عبی‪rr‬دہللا بن عب‪rr‬دہللا بن عتبہ نے کہ‪ ‬عب‪rr‬دہللا بن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی س‪rr‬خاوت اس وقت‬
‫اور زیادہ بڑھ جاتی تھی جب جبرائیل علیہ الس‪rr‬الم آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے رمض‪rr‬ان میں مل‪rr‬تے‪ ،‬جبرائی‪rr‬ل علیہ‬
‫السالم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے رمضان شریف کی ہر رات میں ملتے یہاں تک کہ رمضان گزر جات‪rr‬ا۔ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جبرائیل علیہ السالم سے قرآن کا دور ک‪rr‬رتے تھے‪ ،‬جب جبرائی‪r‬ل علیہ الس‪r‬الم آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے ملنے لگتے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چلتی ہوا سے بھی زیادہ بھالئی پہنچ‪rr‬انے میں س‪rr‬خی ہ‪rr‬و جایا‬
‫کرتے تھے۔‬

‫ص ْو ِم‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ َد ْع قَ ْو َل ُّ‬


‫الزو ِر َوا ْل َع َم َل بِ ِه فِي ال َّ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص رمضان میں جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا نہ چھوڑے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪30‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1903 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪،‬‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫ْس هَّلِل ِ َحا َجةٌ فِي أَ ْن يَ َد َع طَ َعا َمهُ‬
‫ور َو ْال َع َم َل بِ ِه‪ ،‬فَلَي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن لَ ْم يَ َد ْع قَ ْو َل ُّ‬
‫الز ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َو َش َرابَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید مقبری نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے‬
‫والد کیسان نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اگ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی‬
‫‪r‬الی ک‪rr‬و اس کی ک‪rr‬وئی ض‪rr‬رورت‬
‫شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا‪( ‬روزے رکھ کر بھی)‪ ‬نہ چھوڑے ت‪rr‬و ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‬

‫صائِ ٌم‪ .‬إِ َذا ُ‬


‫شتِ َم‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَقُو ُل إِنِّي َ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کوئی روزہ دار کو اگر گالی دے تو اسے یہ کہنا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں ؟‬
‫حدیث نمبر‪1904 :‬‬
‫ح‬ ‫ْج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪r‬ا ُم ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قَا َل هَّللا ُ‪ُ " :‬كلُّ َع َم ِل اب ِْن‬ ‫ت‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ال َّزيَّا ِ‬
‫ص‪r‬خَبْ ‪،‬‬ ‫ث َواَل يَ ْ‬‫ص‪ْ r‬و ِم أَ َح‪ِ r‬د ُك ْم فَاَل يَ‪rr‬رْ فُ ْ‬ ‫آ َد َم لَهُ‪ ،‬إِاَّل الصِّ يَا َم فَإِنَّهُ لِي‪َ ،‬وأَنَا أَجْ ِزي بِ ِه‪َ ،‬والصِّ يَا ُم ُجنَّةٌ‪َ ،‬وإِ َذا َك َ‬
‫ان يَ‪rْ r‬و ُم َ‬
‫الص‪r‬ائِ ِم أَ ْ‬
‫طيَبُ ِع ْن‪َ r‬د هَّللا ِ ِم ْن‬ ‫فَإ ِ ْن َسابَّهُ أَ َح ٌد أَ ْو قَاتَلَهُ‪ ،‬فَ ْليَقُلْ ‪ :‬إِنِّي ا ْم ُر ٌؤ َ‬
‫ص‪r‬ائِ ٌم‪َ ،‬والَّ ِذي نَ ْفسُ ُم َح َّم ٍد بِيَ‪ِ r‬د ِه‪ ،‬لَ ُخلُ‪ُ r‬‬
‫‪r‬وف فَ ِم َّ‬
‫ان يَ ْف َر ُحهُ َما‪ :‬إِ َذا أَ ْفطَ َر فَ ِر َح‪َ ،‬وإِ َذا لَقِ َي َربَّهُ فَ ِر َح بِ َ‬
‫ص ْو ِم ِه"‪.‬‬ ‫يح ْال ِمس ِ‬
‫ْك‪ ،‬لِلصَّائِ ِم فَرْ َحتَ ِ‬ ‫ِر ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن جریج نے کہا کہ‬
‫ٰ‬ ‫موسی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫مجھے عطاء نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوصالح‪( ‬جو روغن زیتون اور گھی بیچ‪rr‬تے تھے)‪ ‬نے انہ‪rr‬وں نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہللا پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اس‪rr‬ی‬
‫کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال‬
‫ہے‪ ،‬اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہئے اور نہ شور مچائے‪ ،‬اگ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص اس ک‪rr‬و‬
‫گالی دے یا لڑنا چاہئے تو اس کا جواب ص‪rr‬رف یہ ہ‪r‬و کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہ‪r‬وں‪ ،‬اس ذات کی قس‪rr‬م جس کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪31‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪r‬الی کے نزدیک مش‪rr‬ک کی‬


‫ہ‪rr‬اتھ میں محمد‪ ( ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ) ‬کی ج‪rr‬ان ہے! روزہ دار کے منہ کی ب‪rr‬و ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے‪ ،‬روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی ‪( ‬ایک تو جب)‪ ‬وہ افطار‪ r‬کرتا ہے تو خوش‬
‫ہوتا ہے اور‪( ‬دوسرے)‪ ‬جب وہ اپنے رب سے مالقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا۔‬

‫س ِه ا ْل ُع ُزوبَةَ‪:‬‬
‫اف َعلَى نَ ْف ِ‬
‫ص ْو ِم ِل َمنْ َخ َ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو کنوارا ہو اور زنا سے ڈرے تو وہ روزہ رکھے‬
‫حدیث نمبر‪1905 :‬‬
‫ض َي‬‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬بَ ْينَا أَنَا أَ ْم ِشي َم َع‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ْم َزةَ‪َ   ،‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ص‪ِ r‬ر‬‫اس‪r‬تَطَا َع ْالبَ‪rr‬ا َءةَ فَ ْليَتَ‪َ r‬ز َّوجْ ‪ ،‬فَإِنَّهُ أَ َغضُّ لِ ْلبَ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬م ِن ْ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬كنَّا َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي َ‬
‫ج‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَ ْستَ ِط ْع فَ َعلَ ْي ِه بِالص َّْو ِم‪ ،‬فَإِنَّهُ لَهُ ِو َجا ٌء"‪r.‬‬ ‫َوأَحْ َ ْ‬
‫ص ُن لِلفَرْ ِ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوحمزہ‪ r‬نے‪ ،‬ان سے اعمش نے‪ ،‬ان سے ابراہیم نے ان سے علقمہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ میں عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ کے ساتھ جا رہا تھا۔ آپ نے کہا کہ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ‬
‫تھے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اسے نکاح کر لینا چاہئے کی‪rr‬ونکہ نظ‪rr‬ر ک‪rr‬و‬
‫نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو‬
‫تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے۔‬

‫صو ُموا َوإِ َذا َرأَ ْيتُ ُموهُ فَأ َ ْف ِط ُروا»‪:‬‬


‫سلَّ َم‪« :‬إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم ا ْل ِهالَ َل فَ ُ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد جب تم ( رمضان کا ) چاند دیکھو تو روزے رکھو‬
‫اور جب شوال کا چاند دیکھو تو روزے رکھنا چھوڑ دو‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫صى أَبَا ْالقَ ِ‬
‫اس ِم َ‬ ‫صا َم يَ ْو َم ال َّشكِّ فَقَ ْد َع َ‬ ‫صلَةُ‪َ :‬ع ْن َع َّم ٍ‬
‫ار َم ْن َ‬ ‫َوقَا َل ِ‬
‫اور صلہ نے عمار رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ جس نے ش‪rr‬ک کے دن روزہ رکھ‪rr‬ا ت‪rr‬و اس نے ابوالقاسم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی نافرمانی کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪32‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1906 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ان‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬اَل تَصُو ُموا َحتَّى تَ َر ْوا ْال ِهاَل َل‪َ ،‬واَل تُ ْف ِطرُوا َحتَّى تَ َر ْوهُ‪ ،‬فَإ ِ ْن ُغ َّم َعلَ ْي ُك ْم فَا ْق‪ُ rr‬درُوا‬
‫ض َ‬‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذ َك َر َر َم َ‬
‫لَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رمضان کا ذکر کیا تو فرمایا کہ جب ت‪rr‬ک چان‪rr‬د نہ‬
‫دیکھو روزہ شروع نہ کرو‪ ،‬اسی طرح جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ موقوف نہ کرو اور اگ‪rr‬ر ب‪rr‬ادل چھ‪rr‬ا ج‪rr‬ائے ت‪r‬و‬
‫تیس دن پورے کر لو۔‬

‫حدیث نمبر‪1907 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪r‬و َل‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص‪r‬و ُموا َحتَّى تَ‪َ r‬ر ْوهُ‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن ُغ َّم َعلَ ْي ُك ْم فَ‪rr‬أ َ ْك ِملُوا‬
‫ُون لَ ْيلَ‪r‬ةً‪ ،‬فَاَل تَ ُ‬
‫"الش‪ْ r‬ه ُر تِ ْس‪ٌ r‬ع َو ِع ْش‪r‬ر َ‬
‫َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪:‬‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ْال ِع َّدةَ ثَاَل ثِ َ‬
‫ين"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مالک نے ان سے عبدہللا بن دینار نے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مہینہ کبھی انتیس راتوں کا بھی ہوت‪rr‬ا ہے اس‬
‫لیے‪( ‬انتیس پورے ہو جانے پر)‪ ‬جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ شروع کرو اور اگر بادل ہو جائے ت‪rr‬و تیس دن ک‪rr‬ا‬
‫شمار پورا کر لو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪33‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1908 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَقُ‪r‬ولُ‪ :‬قَ‪r‬ا َل النَّبِ ُّي‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جبَلَةَ ب ِْن ُس َحي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫س اإْل ِ ْبهَا َم فِي الثَّالِثَ ِة"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ال َّش ْه ُر هَ َك َذا َوهَ َك َذا‪َ ،‬و َخنَ َ‬
‫َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا‪ ،‬کہ میں نے ابن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مہینہ اتنے دن‪rr‬وں اور ات‪rr‬نے‬
‫دنوں کا ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ کہتے ہوئے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انگھوٹھے کو دبا لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1909 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِزيَا ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬صُو ُموا لِر ُْؤيَتِ ِه َوأَ ْف ِطرُوا لِر ُْؤيَتِ ِه‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ ْن ُغبِّ َي َعلَ ْي ُك ْم‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪ :‬قَا َل أَبُو ْالقَ ِ‬
‫اس ِم َ‬
‫فَأ َ ْك ِملُوا ِع َّدةَ َش ْعبَ َ‬
‫ان ثَاَل ثِ َ‬
‫ين"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪r‬ے محم‪r‬د بن زیاد نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ‬
‫میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬یا یوں کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ابوالقاسم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا چاند ہی دیکھ ک‪rr‬ر روزے ش‪rr‬روع ک‪rr‬رو اور چان‪rr‬د ہی دیکھ ک‪rr‬ر روزہ موق‪rr‬وف‬
‫کرو اور اگر بادل ہو جائے تو تیس دن پورے کر لو۔‬

‫حدیث نمبر‪1910 :‬‬
‫ص‪ْ r‬يفِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َ‬‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ضى تِ ْس‪َ r‬عةٌ َو ِع ْش‪r‬ر َ‬
‫ُون يَ ْو ًم‪rr‬ا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬آلَى ِم ْن نِ َسائِ ِه َش ْهرًا‪ ،‬فَلَ َّما َم َ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫َسلَ َمةَ َر ِ‬
‫ت أَ ْن اَل تَ ْد ُخ َل َش ْهرًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّش ْه َر يَ ُك ُ‬
‫ون تِ ْس َعةً َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين يَ ْو ًما"‪.‬‬ ‫َغ َدا‪ ،‬أَ ْو َرا َح‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك َحلَ ْف َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪34‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یح‪r‬یی بن عب‪r‬دہللا بن ص‪r‬یفی نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے ابوعاص‪r‬م نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن ج‪r‬ریج نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫عکرمہ بن عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپ‪rr‬نی ازواج س‪rr‬ے‬
‫ایک مہینہ تک جدا رہے پھر انتیس دن پورے ہو گئے تو صبح کے وقت یا شام کے وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ان‬
‫کے پاس تشریف لے گئے اس پر کسی نے کہا آپ نے تو عہد کیا تھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ایک مہینہ ت‪rr‬ک ان‬
‫کے یہاں تشریف نہیں لے جائیں گے تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1911 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬آلَى َر ُس ‪r‬و ُل‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ت ِرجْ لُهُ‪ ،‬فَأَقَا َم فِي َم ْش ُربَ ٍة تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين لَ ْيلَ‪r‬ةً‪ ،‬ثُ َّم نَ‪َ r‬ز َل‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن نِ َسائِ ِه‪َ ،‬و َكانَ ِ‬
‫ت ا ْنفَ َّك ْ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ون تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬آلَي َ‬
‫ْت َش ْهرًا ؟ فَقَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّش ْه َر يَ ُك ُ‬
‫ہم سے عبدالعزیزبن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے‪ ،‬ان سے حمی‪rr‬د نے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی بیویوں سے ج‪rr‬دا رہے تھے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے‬
‫پاؤں میں موچ آ گئی تھی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے باالخانہ میں انتیس دن قی‪rr‬ام کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‪ ،‬پھ‪rr‬ر وہ‪rr‬اں س‪rr‬ے ات‪rr‬رے۔‬
‫لوگوں نے عرض کیا یا رسول ہللا! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک مہینہ کا ایالء کیا تھا۔ ج‪rr‬واب میں آپ نے فرمایا‬
‫کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔‬

‫ش ْه َرا ِعي ٍد الَ يَ ْنقُ َ‬


‫صا ِن‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے‬
‫ان نَاقِصًا فَهُ َو تَ َما ٌم‪َ ،‬وقَا َل ُم َح َّم ٌد‪ :‬اَل يَجْ تَ ِم َع ِ‬
‫ان ِكاَل هُ َما نَاقِصٌ ‪.‬‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَا َل إِ ْس َحا ُ‬
‫ق‪َ :‬وإِ ْن َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪35‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ اسحاق بن راہویہ نے‪( ‬اس کی تشریح میں)‪ ‬کہا کہ اگر یہ کم بھی ہوں پھر بھی‪( ‬اجر‬
‫کے اعتبار سے)‪ ‬تیس دن کا ثواب ملتا ہے محمد بن سیرین رحمہ‪ r‬ہللا نے کہا‪( ‬مطلب یہ ہے)‪ ‬کہ دونوں ایک سال میں‬
‫ناقص‪( ‬انتیس انتیس دن کے)‪ ‬نہیں ہو سکتے۔‬

‫حدیث نمبر‪1912 :‬‬
‫ق ب َْن ُس‪َ r‬و ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْك‪َ r‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‬ ‫ْت‪ ‬إِ ْس‪َ r‬حا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ .‬ح َو َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ُْن‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ان‪َ :‬ش‪ْ r‬ه َرا ِعي ٍد‬ ‫ان اَل يَ ْنقُ َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬‬
‫"ش‪ْ r‬ه َر ِ‬ ‫أَبِي بَ ْك َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ان‪َ ،‬و ُذو ْال َح َّج ِة"‪.‬‬
‫ض ُ‬ ‫َر َم َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معتمر بن س‪r‬لیمان نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ میں نے اس‪r‬حاق س‪r‬ے س‪r‬نا‪ ،‬انہ‪r‬وں نے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن ابی بکرہ رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے اپ‪rr‬نے وال‪rr‬د س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‬
‫سے‪( ‬دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور مجھے مسدد نے خبر دی‪ ،‬ان سے معتمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫خال‪r‬د ح‪r‬ذاء نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ مجھے عب‪r‬دالرحمٰ ن بن ابی بک‪r‬رہ رض‪r‬ی ہللا عنہ نے خ‪r‬بر دی اور انہیں ان کے وال‪r‬د نے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا دونوں مہینے ناقص نہیں رہتے۔ مراد رمضان اور ذی الحجہ‪ r‬کے دون‪rr‬وں‬
‫مہینے ہیں۔‬

‫ب»‪:‬‬ ‫سلَّ َم‪« :‬الَ نَ ْكتُ ُ‬


‫ب َوالَ نَ ْح ُ‬
‫س ُ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ہم لوگ حساب کتاب نہیں جانتے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪36‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1913 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬أَنَّهُ َس ‪ِ r‬م َع‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْس َو ُد ب ُْن قَ ْي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِنَّا أُ َّمةٌ أُ ِّميَّةٌ‪ ،‬اَل نَ ْكتُبُ َواَل نَحْ ُس ‪r‬بُ َّ‬
‫الش ‪ْ r‬ه ُر هَ َك‪َ r‬ذا"‪َ ،‬وهَ َك‪َ r‬ذا يَ ْعنِي َم‪َّ r‬رةً‬ ‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫تِ ْس َعةً َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين‪َ ،‬و َم َّرةً ثَاَل ثِ َ‬
‫ين‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے س‪rr‬عید‬
‫بن عمرو نے بیان کیا اور انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫ہم ایک بے پڑھی لکھی قوم ہیں نہ لکھنا جانتے ہیں نہ حس‪rr‬اب کرن‪rr‬ا۔ مہینہ یوں ہے اور یوں ہے۔ آپ کی م‪rr‬رد ایک‬
‫مرتبہ انتیس‪( ‬دنوں سے)‪ ‬تھی اور ایک مرتبہ تیس س‪rr‬ے۔‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دس‪rr‬وں انگلی‪r‬وں س‪r‬ے تین ب‪rr‬ار‬
‫بتالیا)۔‬

‫ص ْو ِم يَ ْو ٍم َوالَ يَ ْو َم ْي ِن‪:‬‬
‫ان بِ َ‬
‫ض َ‬‫اب الَ يَتَقَ َّد َمنَّ َر َم َ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھے جائیں‬
‫حدیث نمبر‪1914 :‬‬

‫‪r‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ‪ٍ r‬‬
‫ص ْو ِم يَ ْو ٍم أَ ْو يَ ْو َمي ِْن‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬
‫‪r‬ون َر ُج‪ٌ r‬ل‬ ‫ان بِ َ‬
‫ض َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَتَقَ َّد َم َّن أَ َح ُد ُك ْم َر َم َ‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ك ْاليَ ْو َم"‪.‬‬ ‫ص ْم َذلِ َ‬‫ص ْو َمهُ فَ ْليَ ُ‬
‫ان يَصُو ُم َ‬ ‫َك َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا تم میں س‪r‬ے ک‪r‬وئی‬
‫شخص رمضان سے پہلے‪( ‬شعبان کی آخری تاریخوں میں)‪ ‬ایک یا دو دن کے روزے نہ رکھے البتہ اگ‪r‬ر کس‪r‬ی ک‪r‬و‬
‫ان میں روزے رکھنے کی عادت ہو تو وہ اس دن بھی روزہ رکھ لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪37‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اس لَ ُك ْم َوأَ ْنتُ ْم ِلبَ ٌ‬


‫اس‬ ‫ث إِلَى نِ َ‬
‫سائِ ُك ْم هُنَّ ِلبَ ٌ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪{ „:‬أُ ِح َّل لَ ُك ْم لَ ْيلَةَ ِّ‬
‫الصيَ ِام ال َّرفَ ُ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫ش ُروهُنَّ َوا ْبتَ ُغوا َما‬ ‫َاب َعلَ ْي ُك ْم َو َعفَا َع ْن ُك ْم فَ َ‬
‫اآلن بَا ِ‬ ‫ون أَ ْنفُ َ‬
‫س ُك ْم فَت َ‬ ‫لَ ُهنَّ َعلِ َم هَّللا ُ أَنَّ ُك ْم ُك ْنتُ ْم ت َْختَانُ َ‬
‫َكت ََب هَّللا ُ لَ ُك ْم}‪:‬‬
‫باب‪ :‬ہللا عزوجل کا فرمانا کہ حالل کر دیا گیا ہے تمہارے لیے رمضان کا راتوں میں اپنی‬
‫بیویوں سے صحبت کرنا ‪ ،‬وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو ‪ ،‬ہللا نے معلوم کیا کہ تم‬
‫چوری سے ایسا کرتے تھے ‪ ،‬سو معاف کر دیا تم کو اور درگزر کی تم سے پس اب صحبت‬
‫تعالی نے تمہاری قسمت میں ( اوالد سے ) ۔‬ ‫ٰ‬ ‫کرو ان سے اور ڈھونڈو جو لکھ دیا ہللا‬
‫حدیث نمبر‪1915 :‬‬
‫ص ‪َ r‬حابُ‬ ‫‪r‬ان أَ ْ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ r‬‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َرائِي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ض َر اإْل ِ ْفطَا ُر فَنَا َم قَ ْب َل أَ ْن يُ ْف ِط‪َ r‬ر‪ ،‬لَ ْم يَأْ ُك‪rr‬لْ لَ ْيلَتَ ‪r‬هُ َواَل يَ ْو َم‪ r‬هُ‬
‫صائِ ًما فَ َح َ‬
‫ان ال َّر ُج ُل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬إِ َذا َك َ‬
‫ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ض َر اإْل ِ ْفطَا ُر أَتَى ا ْم َرأَتَ ‪r‬هُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَهَ‪rr‬ا‪ :‬أَ ِع ْن‪َ r‬د ِك‬ ‫صائِ ًما‪ ،‬فَلَ َّما َح َ‬ ‫ان َ‬ ‫ي َك َ‬ ‫ار َّ‬ ‫صرْ َمةَ اأْل َ ْن َ‬
‫ص ِ‬ ‫ْس ب َْن ِ‬ ‫َحتَّى يُ ْم ِس َي"‪َ ،‬وإِ َّن قَي َ‬
‫ان يَ ْو َمهُ يَ ْع َم‪ُ r‬ل فَ َغلَبَ ْت‪r‬هُ َع ْينَ‪rr‬اهُ‪ ،‬فَ َجا َء ْت‪r‬هُ ا ْم َرأَتُ‪r‬هُ‪ ،‬فَلَ َّما َرأَ ْت‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ق فَأ َ ْ‬
‫طلُبُ لَ َ‬
‫ك‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ت‪ :‬اَل ‪َ ،‬ولَ ِك ْن أَ ْنطَلِ ُ‬
‫طَ َعا ٌم ؟ قَالَ ْ‬
‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ‪ :‬أُ ِح َّل لَ ُك ْم لَ ْيلَ ‪r‬ةَ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬ ‫ف النَّهَا ُر ُغ ِش َي َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَ ُذ ِك َر َذلِ َ‬
‫ك لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ص َ‬ ‫َخ ْيبَةً لَ َ‬
‫ك‪ ،‬فَلَ َّما ا ْنتَ َ‬
‫ت‪َ :‬و ُكلُ‪rr‬وا َو ْ‬
‫اش‪َ r‬ربُوا َحتَّى يَتَبَي ََّن‬ ‫الصِّ يَ ِام ال َّرفَ ُ‬
‫ث إِلَى نِ َسائِ ُك ْم سورة البقرة آية ‪ ،187‬فَفَ ِرحُوا بِهَا فَ َرحًا َش ِديدًا‪َ ،‬ونَ َزلَ ْ‬
‫لَ ُك ُم ْال َخ ْيطُ األَ ْبيَضُ ِم َن ْال َخي ِْط األَ ْس َو ِد سورة البقرة آية ‪.187‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسرائیل نے‪ ،‬ان سے ابواس‪rr‬حاق نے اور ان س‪rr‬ے ب‪rr‬راء رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫نے بیان کیا کہ‪( ‬شروع اسالم میں)‪ ‬محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے صحابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم جب روزہ س‪rr‬ے ہ‪rr‬وتے اور‬
‫افطار کا وقت آتا تو کوئی روزہ دار اگر افطار سے پہلے بھی سو جات‪rr‬ا ت‪rr‬و پھ‪rr‬ر اس رات میں بھی اور آنے والے دن‬
‫میں بھی انہیں کھانے پینے کی اجازت‪ r‬نہیں تھی تاآنکہ پھر شام ہو جاتی‪ ،‬پھ‪r‬ر ایس‪r‬ا ہ‪r‬وا کہ قیس بن ص‪r‬رمہ انص‪r‬اری‬
‫رضی ہللا عنہ بھی روزے سے تھے جب افطار کا وقت ہوا تو وہ اپ‪rr‬نی بی‪rr‬وی کے پ‪rr‬اس آئے اور ان س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا‬
‫تمہارے پ‪rr‬اس کچھ کھان‪rr‬ا ہے؟ انہ‪rr‬وں نے کہا‪( ‬اس وقت کچھ)‪ ‬نہیں ہے لیکن میں ج‪rr‬اتی ہ‪rr‬وں کہیں س‪rr‬ے الؤں گی‪ ،‬دن‬
‫بھر انہوں نے کام کیا تھا اس لیے آنکھ لگ گئی جب بی‪rr‬وی واپس ہ‪rr‬وئیں اور انہیں‪( ‬س‪rr‬وتے ہ‪rr‬وئے)‪ ‬دیکھ‪rr‬ا ت‪rr‬و فرمایا‬
‫افسوس تم محروم ہی رہے‪ ،‬لیکن دوسرے دن وہ دوپہر کو بیہوش ہو گئے جب اس کا ذک‪rr‬ر ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے کیا گیا تو یہ آیت ن‪r‬ازل ہ‪r‬وئی حالل ک‪r‬ر دیا گی‪rr‬ا تمہ‪r‬ارے ل‪r‬یے رمض‪r‬ان کی رات‪rr‬وں میں اپ‪r‬نی بیویوں س‪r‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪38‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صحبت کرنا اس پر صحابہ رضی ہللا عنہم بہت خوش ہوئے اور یہ آیت نازل ہوئی کھاؤ پیو یہ‪rr‬اں ت‪rr‬ک کہ ممت‪rr‬از ہ‪rr‬و‬
‫جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری‪( ‬صبح صادق)‪ ‬سیاہ دھاری‪( ‬صبح کاذب)‪ ‬سے۔‬

‫ض ِم َن ا ْل َخ ْي ِط األَ ْ‬
‫س َو ِد ِم َن‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬و ُكلُوا َواش َْربُوا َحتَّى يَتَبَيَّ َن لَ ُك ُم ا ْل َخ ْيطُ األَ ْبيَ ُ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫صيَا َم إِلَى اللَّ ْي ِل}‪:‬‬ ‫ا ْلفَ ْج ِر ثُ َّم أَتِ ُّموا ال ِّ‬
‫تعالی کا فرمانا کہ سحری کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ کھل جائے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ ( :‬سورۃ البقرہ میں ) ہللا‬
‫تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری ( صبح صادق ) سیاہ دھاری ( یعنی صبح کاذب ) سے پھر‬
‫پورے کرو اپنے روزے سورج چھپنے تک‬
‫فِي ِه ْالبَ َرا ُء َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫(اس سلسلے میں)‪ ‬براء رضی ہللا عنہ کی ایک روایت بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مروی ہے‬

‫حدیث نمبر‪1916 :‬‬
‫الش‪ْ r‬عبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪ِ r‬ديِّ ب ِْن‬ ‫ال‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هُ َش‪ْ r‬ي ٌم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬ح َ‬
‫ُص‪r‬ي ُْن ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ِن‪َّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ت‪َ :‬حتَّى يَتَبَي ََّن لَ ُك ُم ْال َخ ْيطُ األَ ْبيَضُ ِم َن ْال َخي ِْط األَ ْس‪َ r‬و ِد س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة آية ‪،187‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما نَ َزلَ ْ‬
‫َحاتِ ٍم َر ِ‬
‫ت أَ ْنظُ‪ُ r‬ر فِي اللَّ ْي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل فَاَل يَ ْس‪r‬تَبِ ُ‬
‫ين لِي‪،‬‬ ‫ت ِو َس‪r‬ا َدتِي‪ ،‬فَ َج َع ْل ُ‬ ‫ض‪ ،‬فَ َج َع ْلتُهُ َما تَحْ َ‬
‫‪r‬ال أَ ْبيَ َ‬ ‫‪r‬ال أَ ْس‪َ r‬و َد َوإِلَى ِعقَ‪ٍ r‬‬‫ت إِلَى ِعقَ‪ٍ r‬‬
‫َع َم‪ْ r‬د ُ‬
‫ار"‪.‬‬‫ك َس َوا ُد اللَّي ِْل َوبَيَاضُ النَّهَ ِ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّ َما َذلِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬
‫ت لَهُ َذلِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت َعلَى َرس ِ‬ ‫فَ َغ َد ْو ُ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے حص‪rr‬ین بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن‬
‫نے خبر دی‪ ،‬اور ان سے شعبی نے‪ ،‬ان سے ع‪rr‬دی بن ح‪rr‬اتم رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬جب یہ آیت ن‪rr‬ازل ہ‪rr‬وئی‬
‫تاآنکہ کھل جائے تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے۔ تو میں نے ایک سیاہ دھاگہ لیا اور ایک سفید اور دنوں‬
‫کو تکیہ کے نیچے رکھ لیا اور رات میں دیکھتا رہا مجھ پر ان کے رنگ نہ کھلے‪ ،‬جب ص‪rr‬بح ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و میں رس‪rr‬ول‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪39‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کا ذکر کی‪rr‬ا۔ آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس سے تو رات کی تاریکی‪( ‬صبح کاذب)‪ ‬اور دن کی سفیدی‪( ‬صبح صادق)‪ ‬مراد ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1917 :‬‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪ . ‬ح َح َّدثَنِي‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َم‪rr‬رْ يَ َم‪، ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪" :‬أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت‪َ :‬و ُكلُ‪rr‬وا َو ْ‬
‫اش ‪َ r‬ربُوا‬ ‫ف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َغس َ‬
‫َّان ُم َح َّم ُد ب ُْن ُمطَرِّ ٍ‬
‫‪r‬زلْ ِم َن ْالفَجْ‪ِ r‬ر‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان ِر َج‪rr‬ا ٌل إِ َذا‬ ‫َحتَّى يَتَبَي ََّن لَ ُك ُم ْال َخ ْيطُ األَ ْبيَضُ ِم َن ْال َخي ِْط األَ ْس َو ِد سورة البقرة آية ‪َ ،187‬ولَ ْم يَ ْن‪ِ r‬‬
‫ض َو ْال َخ ْي‪r‬طَ‪ r‬اأْل َ ْس‪َ r‬و َد‪َ ،‬ولَ ْم يَ‪r‬زَلْ يَأْ ُك‪ُ r‬ل َحتَّى يَتَبَي ََّن لَ‪r‬هُ ر ُْؤيَتُهُ َم‪rr‬ا‪،‬‬
‫أَ َرا ُدوا الص َّْو َم َربَطَ أَ َح ُدهُ ْم فِي ِرجْ لِ ِه ْال َخ ْي‪r‬طَ اأْل َ ْبيَ َ‬
‫فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ بَ ْع ُد ِم َن ْالفَجْ ِر‪ ،‬فَ َعلِ ُموا أَنَّهُ إِنَّ َما يَ ْعنِي اللَّ ْي َل َوالنَّهَا َر"‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے ب‪rr‬اپ نے اور‬
‫ان سے سہل بن سعد نے‪( ‬دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا)‪ ‬اور مجھ سے سعید بن ابی م‪r‬ریم نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪،‬‬
‫ان سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے س‪rr‬ہل بن‬
‫سعد رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬آیت نازل ہوئی کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری‪ ،‬سیاہ دھاری س‪rr‬ے‬
‫کھل جائے لیکن‪« ‬من الفج‪rr‬ر»‪( r‬ص‪rr‬بح کی)‪ ‬کے الف‪rr‬اظ ن‪rr‬ازل نہیں ہ‪rr‬وئے تھے۔ اس پ‪r‬ر کچھ لوگ‪rr‬وں نے یہ کہ‪rr‬ا کہ جب‬
‫روزے کا ارادہ ہوتا تو سیاہ اور سفید دھاگہ لے کر پاؤں میں باندھ لی‪rr‬تے اور جب ت‪rr‬ک دون‪rr‬وں دھاگے پ‪rr‬وری ط‪rr‬رح‬
‫تعالی نے‪« ‬من الفجر»‪ ‬کے الف‪rr‬اظ ن‪rr‬ازل فرم‪rr‬ائے پھ‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫دکھائی نہ دینے لگتے‪ ،‬کھانا پینا بند نہ کرتے تھے‪ ،‬اس پر ہللا‬
‫لوگوں کو معلوم ہوا کہ اس سے مراد رات اور دن ہیں۔‬

‫س ُحو ِر ُك ْم أَ َذانُ بِالَ ٍل»‪:‬‬


‫سلَّ َم‪« :‬الَ يَ ْمنَ َعنَّ ُك ْم ِمنْ َ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ بالل کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ‬
‫روکے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪40‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1919 - 1918 :‬‬

‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د ب ُْن إِ ْس ‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َس ‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ   ، ‬و ْالقَ ِ‬
‫اس ‪ِ r‬م ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪، ‬‬
‫اش‪َ r‬ربُوا َحتَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ُ :‬كلُ‪rr‬وا َو ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" :‬أَ َّن بِاَل اًل َك َ‬
‫ان يُ َؤ ِّذ ُن بِلَي ٍْل‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اس‪ُ r‬م‪َ :‬ولَ ْم يَ ُك ْن بَي َْن أَ َذانِ ِه َما إِاَّل أَ ْن يَ‪rr‬رْ قَى َذا‪َ ،‬ويَ ْن‪ِ r‬‬
‫‪r‬ز َل‬ ‫طلُ َع ْالفَجْ رُ"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل ْالقَ ِ‬ ‫يُ َؤ ِّذ َن اب ُْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ‬
‫وم‪ ،‬فَإِنَّهُ اَل يُ َؤ ِّذ ُن َحتَّى يَ ْ‬

‫َذا‪.‬‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما نے اور‪( ‬عبیدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے یہی روایت)‪ ‬قاس‪rr‬م بن محم‪rr‬د س‪rr‬ے اور انہ‪rr‬وں‬
‫نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ‪ ‬بالل رضی ہللا عنہ کچھ رات رہے سے اذان دے دیا ک‪rr‬رتے تھے اس ل‪rr‬یے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم رضی ہللا عنہ اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو کی‪rr‬ونکہ وہ‬
‫ص‪rr‬بح ص‪rr‬ادق کے طل‪rr‬وع س‪rr‬ے پہلے اذان نہیں دیتے۔ قاس‪rr‬م نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ دون‪rr‬وں‪( ‬بالل اور ام مکت‪rr‬وم رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما)‪ ‬کی اذان کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا تھا کہ ایک چڑھتے تو دوسرے اترتے۔‬

‫اب تَأْ ِخي ِر ال َّ‬


‫س ُحو ِر‪:‬‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سحری کھانے میں دیر کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1920 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪،‬‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫يز ب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ون سُرْ َعتِي أَ ْن أُ ْد ِر َ‬
‫ك ال ُّسجُو َد َم َع َرس ِ‬ ‫ت أَتَ َس َّح ُر فِي أَ ْهلِي‪ ،‬ثُ َّم تَ ُك ُ‬
‫قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ہم سے محمد بن عبیدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوحازم نے‬
‫بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں سحری اپنے گھر کھاتا پھر جلدی کرتا تاکہ نماز‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ مل جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪41‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صالَ ِة ا ْلفَ ْج ِر‪:‬‬ ‫اب قَ ْد ِر َك ْم بَ ْي َن ال َّ‬


‫س ُحو ِر َو َ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سحری اور فجر کی نماز میں کتنا فاصلہ ہوتا تھا‬
‫حدیث نمبر‪1921 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م ْس‪r‬لِ ُم ب ُْن إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش ‪r‬ا ٌم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ r‬د ب ِْن ثَ‪rr‬ابِ ٍ‬
‫ت‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُور ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪ْ r‬د ُر‬ ‫‪r‬ان بَي َْن اأْل َ َذ ِ‬
‫ان َو َّ‬
‫الس‪r‬ح ِ‬ ‫الص‪r‬اَل ِة‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ك ْم َك‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َم إِلَى َّ‬
‫"تَ َسحَّرْ نَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ين آيَةً"‪.‬‬
‫َخ ْم ِس َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے اور ان سے زید بن ثابت رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ ہم نے س‪rr‬حری‬
‫کھائی‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صبح کی نم‪r‬از کے ل‪r‬یے کھ‪r‬ڑے ہ‪r‬وئے۔ میں نے پوچھ‪r‬ا کہ س‪r‬حری اور اذان میں‬
‫کتنا فاصلہ ہوتا تھا تو انہوں نے کہا کہ پچاس آیتیں‪( ‬پڑھنے)‪ ‬کے موافق فاصلہ ہوتا تھا۔‬

‫ب‪:‬‬ ‫س ُحو ِر ِمنْ َغ ْي ِر إِ َ‬


‫يجا ٍ‬ ‫اب بَ َر َك ِة ال َّ‬
‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سحری کھانا مستحب ہے واجب نہیں ہے‬
‫صلُوا َولَ ْم ي ُْذ َك ِر ال َّسحُورُ‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابَهُ َوا َ‬ ‫ألَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫کیونکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اصحاب رضی ہللا عنہم نے پے در پے روزے‬
‫رکھے اور ان میں سحری کا ذکر نہیں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1922 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ط َع ُم‬‫ت َكهَ ْيئَتِ ُك ْم‪ ،‬إِنِّي أَظَ‪rr‬لُّ أُ ْ‬
‫اص‪r‬لُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬لَ ْس‪ُ r‬‬‫ك تُ َو ِ‬ ‫ق َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَنَهَ‪rr‬اهُ ْم‪ ،‬قَ‪rr‬الُوا‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ص َل النَّاسُ ‪ ،‬فَ َش َّ‬ ‫َو َسلَّ َم َوا َ‬
‫ص َل‪ ،‬فَ َوا َ‬
‫َوأُ ْسقَى"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪42‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جویریہ نے‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صوم وصال رکھا ت‪r‬و ص‪r‬حابہ رض‪r‬ی ہللا عنہم نے بھی رکھ‪r‬ا لیکن‬
‫صحابہ رضی ہللا عنہم کے لیے دشواری ہو گئی۔ اس لیے آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرما دیا‪ ،‬صحابہ‬
‫رضی ہللا عنہم نے اس پر عرض کی کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صوم وصال رکھتے ہیں؟ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو برابر کھالیا اور پالیا جاتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1923 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ز ب ُْن ُ‬
‫ص‪r‬هَ ْي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬تَ َس َّحرُوا فَإ ِ َّن فِي ال َّسح ِ‬
‫ُور بَ َر َكةً"‪.‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دالعزیز بن ص‪rr‬ہیب نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬سحری کھاؤ کہ سحری میں برکت ہوتی ہے۔‬

‫اب إِ َذا نَ َوى ِبالنَّ َها ِر َ‬


‫ص ْو ًما‪:‬‬ ‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص روزے کی نیت دن میں کرے تو درست ہے‬
‫ص‪r‬ائِ ٌم يَ‪rْ r‬و ِمي هَ‪َ r‬ذا‪َ ،‬وفَ َعلَ‪r‬هُ أَبُو‬ ‫ت أُ َّم ال َّدرْ َدا ِء‪َ :‬ك َ‬
‫ان أَبُو ال َّدرْ َدا ِء‪ ،‬يَقُولُ‪ِ :‬ع ْن َد ُك ْم طَ َعا ٌم ؟ فَإ ِ ْن قُ ْلنَا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ‪r‬إِنِّي َ‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪.‬‬ ‫طَ ْل َحةَ‪َ ،‬وأَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ ،‬واب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ ،‬و ُح َذ ْيفَةُ َر ِ‬
‫اور ام الدرداء رضی ہللا عنہا نے کہا کہ ابودرداء رضی ہللا عنہ ان سے پوچھتے کی‪rr‬ا کچھ کھان‪rr‬ا تمہ‪rr‬ارے پ‪rr‬اس ہے؟‬
‫اگر ہم جواب دیتے کہ کچھ نہیں تو کہتے پھر آج میرا روزہ رہے گا۔ اسی طرح اب‪rr‬وطلحہ‪ ،‬اب‪rr‬وہریرہ‪ ،‬ابن عب‪rr‬اس اور‬
‫حذیفہ رضی ہللا عنہم نے بھی کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪43‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1924 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ي َ‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ع‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ r‬د ب ِْن أبِي ُعبَ ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك‪َ r‬و ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ص ْم‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَأْ ُكلْ فَاَل يَأْ ُكلْ "‪.‬‬ ‫اس يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء‪ :‬إِ َّن َم ْن أَ َك َل فَ ْليُتِ َّم‪ ،‬أَ ْو فَ ْليَ ُ‬ ‫َو َسلَّ َم بَ َع َ‬
‫ث َر ُجاًل يُنَا ِدي فِي النَّ ِ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے یزید بن ابی عبی‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬لمہ بن اک‪rr‬وع نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عاشورہ کے دن ایک شخص کو یہ اعالن کرنے کے لیے بھیجا کہ جس نے کھان‪rr‬ا کھ‪rr‬ا‬
‫لی‪rr‬ا وہ اب‪( ‬دن ڈوب‪rr‬نے ت‪rr‬ک روزہ کی ح‪rr‬الت میں)‪ ‬پ‪rr‬ورا ک‪rr‬رے یا‪( ‬یہ فرمایا کہ)‪ ‬روزہ رکھے اور جس نے نہ کھایا‬
‫ہو‪( ‬تو وہ روزہ رکھے)‪ ‬کھانا نہ کھائے۔‬

‫صبِ ُح ُجنُبًا‪:‬‬
‫صائِ ِم يُ ْ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ دار صبح کو جنابت کی حالت میں اٹھے تو کیا حکم ہے‬
‫حدیث نمبر‪1926 - 1925 :‬‬
‫ث ب ِْن ِه َش‪ِ r‬ام ب ِْن‬
‫‪r‬ار ِ‬‫بن ال َح‪ِ r‬‬ ‫بن َعبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ِ‬ ‫‪r‬ولَى أَبِي بَ ْك ِ‬
‫‪r‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍ‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ r‬م ٍّي‪َ  ‬م‪ْ r‬‬
‫ين َد َخ ْلنَا َعلَى‪َ  ‬عائِ َش‪rrr‬ةَ‪َ  ‬وأُ ِّم َس‪rrr‬لَ َمةَ‪ . ‬ح‬
‫ت أَنَا َوأَبِي ِح َ‬ ‫ال ُم ِغ‪rrr‬ي َر ِة‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ rr‬م َع‪ ‬أَبَا بَ ْك ِ‬
‫‪rrr‬ر ب َْن َعبْ‪ِ rrr‬د ال‪rrr‬رَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ث ب ِْن‬ ‫‪r‬ر ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫‪r‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ِ r‬‬ ‫‪r‬ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ r‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫و َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم‪ِ r‬‬
‫ان‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ   ، ‬وأُ َّم َسلَ َمةَ‪ ‬أَ ْخبَ َرتَاهُ‪" :‬أَن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪rr‬لَّ َم‬ ‫ِه َش ٍام‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَاهُ َع ْب َد الرَّحْ َم ِن‪ ‬أَ ْخبَ َر َمرْ َو َ‬
‫ث‪ :‬أُ ْق ِس‪ُ r‬م بِاهَّلل ِ‪،‬‬ ‫ان لِ َع ْب ِد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫ان يُ ْد ِر ُكهُ ْالفَجْ ُر َوهُ َو ُجنُبٌ ِم ْن أَ ْهلِ ِه‪ ،‬ثُ َّم يَ ْغتَ ِس ُل َويَصُو ُم"‪َ ،‬وقَا َل َمرْ َو ُ‬
‫َك َ‬
‫ك َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪ ،‬ثُ َّم قُ ِّد َر لَنَا أَ ْن نَجْ تَ ِم َع‬
‫ان يَ ْو َمئِ ٍذ َعلَى ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪ :‬فَ َك ِرهَ َذلِ َ‬
‫لَتُقَرِّ َع َّن بِهَا أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ ،‬و َمرْ َو ُ‬
‫ك أَ ْم‪ r‬رًا‪َ ،‬ولَ‪rْ r‬واَل‬
‫ك أَرْ ضٌ ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َع ْب‪ُ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪ ،‬أِل َبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪ :‬إِنِّي َذا ِك‪ٌ r‬ر لَ‪َ r‬‬ ‫ت أِل َبِي هُ َر ْي َرةَ هُنَالِ َ‬ ‫بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫س‪َ  ‬وهُ َّن‬ ‫ض‪ُ r‬ل ب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ك‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر قَ‪rْ r‬و َل َعائِ َش‪r‬ةَ َوأُ ِّم َس‪r‬لَ َمةَ‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪َ :‬ك‪َ r‬ذلِ َ‬
‫ك َح‪َّ r‬دثَنِي‪ْ  ‬الفَ ْ‬ ‫ي فِي ِه لَ ْم أَ ْذ ُكرْ هُ لَ َ‬
‫ان أَ ْق َس َم َعلَ َّ‬
‫َمرْ َو ُ‬
‫ط ِر‪،‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬يَ‪rr‬أْ ُم ُر بِ‪ْ r‬‬
‫‪r‬الفِ ْ‬ ‫أَ ْعلَ ُم‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ   ، ‬واب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان النَّبِ ُّي َ‬
‫َواأْل َ َّو ُل أَ ْسنَ ُد‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪44‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے‪ ،‬ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن بن حارث بن ہشام بن‬
‫مغیرہ کے غالم سمی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن سے سنا‪ ،‬انہوں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں اپ‪rr‬نے ب‪rr‬اپ‬
‫کے ساتھ عائشہ اور ام سلمہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوا‪( ‬دوس‪rr‬ری س‪rr‬ند ام‪rr‬ام بخ‪rr‬اری رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ)‪ ‬اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ ہم ک‪r‬و ش‪r‬عیب نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪r‬ری نے‪ ،‬انہ‪r‬وں نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ‬
‫مجھے اب‪rr‬وبکر بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ح‪rr‬ارث بن ہش‪rr‬ام نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ان کے وال‪rr‬د عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫مروان نے خبر دی اور انہیں عائشہ اور ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ‪( ‬بعض مرتبہ)‪ ‬فجر ہ‪rr‬وتی ت‪rr‬و رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے اہل کے ساتھ جنبی ہوتے تھے‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬غس‪rr‬ل ک‪rr‬رتے اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزہ سے ہوتے تھے‪ ،‬اور مروان بن حکم نے عبدالرحمٰ ن بن ح‪rr‬ارث س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا میں تمہیں ہللا کی قس‪rr‬م‬
‫دیتا ہوں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو تم یہ حدیث صاف صاف سنا دو۔‪( ‬کی‪rr‬ونکہ اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬ا فت‪rr‬وی اس‬
‫کے خالف تھا)‪ ‬ان دنوں مروان‪ ،‬امیر معاویہ رضی ہللا عنہ کی طرف س‪rr‬ے م‪rr‬دینہ ک‪rr‬ا ح‪rr‬اکم تھ‪rr‬ا‪ ،‬اب‪rr‬وبکر نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫عبدالرحمٰ ن نے اس بات کو پسند نہیں کیا۔ اتفاق سے ہم سب ایک مرتبہ ذو الحلیفہ میں جمع ہو گئے۔ ابوہریرہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ کی وہاں کوئی زمین تھی‪ ،‬عبدالرحمٰ ن نے ان سے کہا کہ آپ سے ایک بات کہوں گا اور اگر م‪rr‬روان نے اس‬
‫کی مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کے سامنے اسے نہ چھیڑتا۔ پھر انہ‪rr‬وں نے عائش‪rr‬ہ اور ام س‪rr‬لمہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا کی حدیث ذکر کی۔ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا(میں کیا کروں)‪ ‬کہ‪rr‬ا کہ فض‪rr‬ل بن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا‬
‫نے یہ حدیث بیان کی تھی‪( ‬اور وہ زیادہ ج‪rr‬اننے والے ہیں)‪ ‬کہ ہمیں ہم‪rr‬ام اور عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کے‬
‫صاحبزادے نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ایس‪rr‬ے ش‪rr‬خص ک‪rr‬و ج‪rr‬و ص‪rr‬بح‬
‫کے وقت جنبی ہونے کی حالت میں اٹھا ہو افطار‪ r‬کا حکم دیتے تھے لیکن عائشہ رضی ہللا عنہا اور ام س‪rr‬لمہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا کی یہ روایت زیادہ معتبر ہے۔‬

‫صائِ ِم‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُمبَا َ‬


‫ش َر ِة ِلل َّ‬ ‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کا اپنی بیوی سے مباشرت یعنی بوسہ ‪ ،‬مساس وغیرہ درست ہے‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬يَحْ ُر ُم َعلَ ْي ِه فَرْ ُجهَا‪.‬‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫َوقَالَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪45‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ روزہ دار پر بیوی کی شرمگاہ حرام ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1927 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس‪َ r‬و ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ان ب ُْن َح‪rr‬رْ ٍ‬‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫‪r‬ان أَ ْملَ َك ُك ْم إِل ِ رْ بِ‪ِ r‬ه"‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل اب ُْن‬
‫ص‪r‬ائِ ٌم‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُقَبِّ ُل َويُبَ ِ‬
‫اش ُر َوهُ‪َ r‬و َ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫آربُ َحا َجةٌ‪ ،‬قَا َل طَا ُوسٌ ‪َ :‬غي ِْر أُولِي اإْل ِ رْ بَ ِة اأْل َحْ َم ُ‬
‫ق‪ ،‬اَل َحا َجةَ لَهُ فِي النِّ َسا ِء‪.‬‬ ‫س‪َ :‬م ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے حکم نے‪ ،‬ان سے ابراہیم نے ان سے اس‪rr‬ود نے اور‬
‫ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزہ س‪rr‬ے ہ‪rr‬وتے لیکن‪( ‬اپ‪rr‬نی ازواج کے‬
‫ساتھ)‪« ‬يقبل»‪( ‬بوسہ لینا)‪ ‬و مباشرت‪( ‬اپنے جسم سے لگا لینا)‪ ‬بھی کر لی‪rr‬تے تھے۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬تم‬
‫سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے‪ ،‬بیان کیا کہ ابن عباس رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے کہ‪r‬ا کہ‪( ‬س‪r‬ورۃ‬
‫طہٰ میں ج‪rrr‬و‪« ‬م‪rrr‬آرب»‪ ‬ک‪rrr‬ا لف‪rrr‬ظ ہے وہ)‪ ‬ح‪rrr‬اجت و ض‪rrr‬رورت کے مع‪rrr‬نی میں ہے‪ ،‬ط‪rrr‬اؤس نے کہ‪rrr‬ا کہ لفظ«أولي‬
‫اإلربة»‪( ‬جو سورۃ النور میں ہے)‪ ‬اس احمق کو کہیں گے جسے عورتوں کی کوئی ضرورت نہ ہو۔‬

‫اب ا ْلقُ ْبلَ ِة ِلل َّ‬


‫صائِ ِم‪:‬‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کا روزہ کی حالت‪ r‬میں اپنی بیوی کا بوسہ لینا‬
‫َوقَا َل َجابِ ُر ب ُْن َز ْي ٍد‪ :‬إِ ْن نَظَ َر فَأ َ ْمنَى يُتِ ُّم َ‬
‫ص ْو َمهُ‪.‬‬
‫اور جابر بن زید نے کہا اگر روزہ دار نے شہوت سے دیکھا اور منی نکل آئی تو وہ اپنا روزہ پورا کر لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪46‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1928 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫َو َسلَّ َم‪ .‬ح و َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪" :‬إِ ْن‬
‫ت‪.‬‬‫ض ِح َك ْ‬‫صائِ ٌم"‪ ،‬ثُ َّم َ‬‫اج ِه َوهُ َو َ‬ ‫ْض أَ ْز َو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَيُقَبِّ ُل بَع َ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َك َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے بیان کیا کہ مجھے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫م‪rr‬یرے وال‪rr‬د ع‪rr‬روہ نے خ‪rr‬بر دی اور انہیں عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم کے ح‪rr‬والہ‬
‫سے‪( ‬دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ)‪ ‬اور ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک‬
‫رحمہ ہللا نے‪ ،‬ان سے ہشام بن عروہ نے‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬اپنی بعض ازواج کا روزہ دار ہونے کے باوجود بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھ‪rr‬ر آپ‬
‫ہنسیں۔‬

‫حدیث نمبر‪1929 :‬‬
‫ب‬ ‫‪r‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن أَبِي َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ‪ٍ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي ْال َخ ِميلَ‪ِ r‬ة‪ ،‬إِ ْذ‬ ‫ت‪" :‬بَ ْينَ َما أَنَا َم‪َ r‬ع َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ا ْبنَ ِة أُ ِّم َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّمهَا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت َم َعهُ فِي ْال َخ ِميلَ ِة‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ت ِه َي‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ت ؟ قُ ْل ُ‬
‫ضتِي‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما لَ ِك‪ ،‬أَنَفِ ْس ِ‬ ‫اب ِحي َ‬ ‫ت ثِيَ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَأ َ َخ ْذ ُ‬‫ت‪ ،‬فَا ْن َسلَ ْل ُ‬
‫ِحضْ ُ‬
‫صائِ ٌم"‪.‬‬ ‫ان يُقَبِّلُهَا َوهُ َو َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْغتَ ِساَل ِن ِم ْن إِنَا ٍء َو ِ‬
‫اح ٍد‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن سعیدقطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن ابی عبدہللا نے‪ ،‬ان سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫بن ابی کث‪rr‬یر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ام س‪rr‬لمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کی بی‪rr‬ٹی زینب نے اور ان س‪rr‬ے ان کی‬
‫والدہ‪( ‬ام سلمہ رضی ہللا عنہ‪r‬ا)‪ ‬نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا کہمیں رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ ایک چ‪rr‬ادر میں‪( ‬لی‪r‬ٹی‬
‫ہوئی)‪  ‬تھی کہ مجھے حیض آ گیا۔ اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنا حیض کا کپڑا پہن لیا۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ کیا حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا ہاں‪ ،‬پھر میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ اس‪rr‬ی‬
‫چ‪rrr‬ادر میں چلی گ‪rrr‬ئی اور ام س‪rrr‬لمہ رض‪rrr‬ی ہللا عنہ‪rrr‬ا اور رس‪rrr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ وس‪rrr‬لم‪ ‬ایک ہی ب‪rrr‬رتن س‪rrr‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪47‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫غسل‪( ‬جنابت)‪ ‬کیا کرتے تھے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬روزے س‪r‬ے ہ‪r‬ونے کے ب‪r‬اوجود ان ک‪r‬ا بوس‪r‬ہ لی‪r‬تے‬
‫تھے۔‬

‫صائِ ِم‪:‬‬
‫ال ال َّ‬
‫س ِ‬‫اب ا ْغتِ َ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے‬
‫صائِ ٌم‪َ ،‬و َد َخ َل ال َّش ْعبِ ُّي ْال َح َّما َم َوهُ َو َ‬
‫صائِ ٌم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ثَ ْوبًا‪ ،‬فَأ َ ْلقَاهُ َعلَ ْي ِه َوهُ َو َ‬
‫َوبَ َّل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫س أَ ْن يَتَطَ َّع َم ْالقِ ْد َر أَ ِو ال َّش ْي َء‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س بِ ْال َمضْ َم َ‬
‫ض‪ِ r‬ة َوالتَّبَ‪rr‬رُّ ِد لِ َّ‬
‫لص‪r‬ائِ ِم"‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن َم ْس‪r‬عُو ٍد‪ :‬إِ َذا‬ ‫اَل بَأْ َ‬
‫ص‪r‬ائِ ٌم‪َ ،‬ويُ‪rْ r‬ذ َك ُر َع ِن النَّبِ ِّي‬
‫ص ْو ِم أَ َح ِد ُك ْم فَ ْليُصْ بِحْ َد ِهينًا ُمتَ َرجِّ اًل ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل أَنَسٌ ‪ :‬إِ َّن لِي أَ ْب‪َ r‬ز َن أَتَقَ َّح ُم فِي ِه َوأَنَا َ‬ ‫ان يَ ْو ُم َ‬‫َك َ‬
‫آخ‪َ r‬رهُ َواَل يَ ْبلَ‪ُ r‬ع ِريقَ‪r‬هُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‬
‫‪r‬ار َو ِ‬ ‫ك أَ َّو َل النَّهَ‪ِ r‬‬ ‫صائِ ٌم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪ :‬يَ ْس‪r‬تَا ُ‬ ‫ك َوهُ َو َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ ا ْستَا َ‬
‫َ‬
‫ب‪ ،‬قِي َل‪ :‬لَهُ طَ ْع ٌم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و ْال َما ُء لَ‪r‬هُ‬ ‫اك الر ْ‬
‫َّط ِ‬ ‫س بِال ِّس َو ِ‬‫ين‪ :‬اَل بَأْ َ‬ ‫ير َ‬‫از َد َر َد ِريقَهُ اَل أَقُو ُل يُ ْف ِطرُ‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن ِس ِ‬
‫َعطَا ٌء‪ :‬إِ ِن ْ‬
‫ت تُ َمضْ ِمضُ بِ ِه‪َ ،‬ولَ ْم يَ َر أَنَسٌ َو ْال َح َس ُن‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي ُم بِ ْال ُكحْ ِل لِلصَّائِ ِم بَأْسًا‪.‬‬
‫طَ ْع ٌم َوأَ ْن َ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے ایک کپڑا تر کر کے اپ‪r‬نے جس‪rr‬م میں ڈاال ح‪rr‬االنکہ وہ روزے س‪rr‬ے تھے اور‬
‫شعبی روزے سے تھے لیکن حمام میں‪( ‬غسل کے لیے)‪ ‬گئے اور ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ ہان‪rr‬ڈی یا‬
‫کسی چیز کا مزہ معلوم کرنے میں‪( ‬زبان پر رکھ کر)‪ ‬کوئی حرج نہیں۔ حسن بصری رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا کہ روزہ دار‬
‫کے لیے کلی کرنے اور ٹھنڈا حاصل ک‪rr‬رنے میں ک‪rr‬وئی قب‪rr‬احت نہیں اور ابن مس‪rr‬عود رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ جب‬
‫کسی کو روزہ رکھنا ہو تو وہ صبح کو اس طرح اٹھے کہ تیل لگا ہوا ہ‪rr‬و اور کنگھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا ہ‪rr‬و اور انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے کہا کہ میرا ایک‪« ‬ابزن»‪( ‬حوض پتھر کا بنا ہوا)‪  ‬ہے جس میں میں روزے سے ہونے کے باوجود غوطے مارتا‬
‫ہوں‪ ،‬ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے یہ منق‪rr‬ول ہے کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے روزہ میں مس‪r‬واک کی اور‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ دن میں صبح اور شام‪( ‬ہر وقت)‪ ‬مسواک کی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے اور روزہ دار تھ‪rr‬وک‬
‫نہ نگلے اور عطاء رحمہ ہللا نے کہا کہ اگر تھوک نک‪rr‬ل گی‪rr‬ا ت‪rr‬و میں یہ نہیں کہت‪rr‬ا کہ اس ک‪rr‬ا روزہ ٹ‪rr‬وٹ گی‪rr‬ا اور ابن‬
‫سیرین رحمہ ہللا نے کہا کہ تر مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کسی نے کہا کہ اس میں ج‪rr‬و ایک م‪rr‬زا ہوت‪rr‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪48‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہے اس پر آپ نے کہا کیا پانی میں مزا نہیں ہوتا؟ حاالنکہ اس سے کلی کرتے ہو۔ انس‪ ،‬حسن اور ابراہیم نے کہا کہ‬
‫روزہ دار کے لیے سرمہ لگانا درست ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1930 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫ت‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫ان ِم ْن َغي ِْر ح ُْل ٍم‪ ،‬فَيَ ْغتَ ِس ُل َويَصُو ُم"‪.‬‬
‫ض َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْد ِر ُكهُ ْالفَجْ ُر فِي َر َم َ‬ ‫َع ْنهَا‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یونس نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن‬
‫ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ اور اب‪rr‬وبکر نے کہ‪ ‬عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا رمض‪rr‬ان میں فج‪rr‬ر کے وقت ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬احتالم سے نہیں‪( ‬بلکہ اپنی ازواج کے ساتھ صحبت کرنے کی وجہ سے)‪ ‬غسل ک‪rr‬رتے اور‬
‫روزہ رکھتے تھے۔‪( ‬معلوم ہوا کہ غسل جنابت روزہ دار فجر کے بعد کر سکتا ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1931 :‬‬
‫ث ب ِْن ِه َش‪ِ r‬ام ب ِْن‬ ‫‪r‬ار ِ‬
‫بن ال َح‪ِ r‬‬ ‫بن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ِ‬
‫‪r‬ر ِ‬‫‪r‬ولَى أَبِي بَ ْك‪ِ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ r‬م ٍّي‪َ  ‬م‪ْ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ْت َم َعهُ َحتَّى َد َخ ْلنَا َعلَى‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ت أَنَا َوأَبِي فَ َذهَب ُ‬ ‫ال ُم ِغي َر ِة‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬بَ ْك ِر ب َْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ُ " : ‬ك ْن ُ‬
‫اع‪َ ،‬غي ِْر احْ تِاَل ٍم‪ ،‬ثُ َّم يَصُو ُمهُ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْن َك َ‬
‫ان لَيُصْ بِ ُح ُجنُبًا ِم ْن ِج َم ٍ‬ ‫ت‪ :‬أَ ْشهَ ُد َعلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وبکر بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن‬
‫بن حارث بن ہش‪rr‬ام بن مغ‪rr‬یرہ کے غالم س‪r‬می نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے اب‪r‬وبکر بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن س‪r‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬میرے باپ عبدالرحمٰ ن مجھے ساتھ لے کر عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہ‪rr‬وئے‪ ،‬عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صبح جنبی ہونے کی حالت میں ک‪rr‬رتے احتالم کی وجہ س‪rr‬ے نہیں بلکہ‬
‫جماع کی وجہ سے! پھر آپ روزے سے رہتے‪( ‬یعنی غسل فجر کی نماز سے پہلے سحری کا وقت نکل ج‪rr‬انے کے‬
‫بعد کرتے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪49‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1932 :‬‬
‫ثُ َّم َد َخ ْلنَا َعلَى‪ ‬أُ ِّم َسلَ َمةَ‪ ، ‬فَقَالَ ْ‬
‫ت‪ِ :‬م ْث َل َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫اس کے بعد ہم ام سلمہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔‬

‫ب نَ ِ‬
‫اسيًا‪:‬‬ ‫صائِ ِم إِ َذا أَ َك َل أَ ْو َ‬
‫ش ِر َ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر روزہ دار بھول کر کھا پی لے تو روزہ نہیں جاتا‬
‫س إِ ْن لَ ْم يَ ْملِ ْك‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬إِ ْن َد َخ َل َح ْلقَ ‪r‬هُ ال‪rُّ r‬ذبَابُ فَاَل َش ‪ْ r‬ي َء‬ ‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬إِ ِن ا ْستَ ْنثَ َر فَ َد َخ َل ْال َما ُء فِي َح ْلقِ ِه اَل بَأْ َ‬
‫اسيًا فَاَل َش ْي َء َعلَ ْي ِه‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪َ ،‬و ُم َجا ِه ٌد‪ :‬إِ ْن َجا َم َع نَ ِ‬
‫اور عطاء نے کہا کہ اگر کسی روزہ دار نے ناک میں پانی ڈاال اور وہ پانی حلق کے اندر چال گیا ت‪rr‬و اس میں ک‪rr‬وئی‬
‫مضائقہ نہیں اگر اس کو نکال نہ سکے اور ام‪rr‬ام حس‪rr‬ن بص‪rr‬ری نے کہ‪rr‬ا کہ اگ‪rr‬ر روزہ دار کے حل‪rr‬ق میں مکھی چلی‬
‫گئی تو اس کا روزہ نہیں جاتا اور امام حسن بصری اور مجاہ‪rr‬د نے کہ‪rr‬ا کہ اگ‪r‬ر بھ‪r‬ول ک‪rr‬ر جم‪r‬اع ک‪rr‬ر لے ت‪r‬و اس پ‪rr‬ر‬
‫قضاء واجب نہ ہو گی۔‬

‫حدیث نمبر‪1933 :‬‬

‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ير َ‬‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ِس‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ص ْو َمهُ‪ ،‬فَإِنَّ َما أَ ْ‬
‫ط َع َمهُ هَّللا ُ َو َسقَاهُ"‪.‬‬ ‫ب‪ ،‬فَ ْليُتِ َّم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا نَ ِس َي فَأ َ َك َل َو َش ِر َ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا کہ ہمیں یزید بن زریع نے خبر دی‪ ،‬ان سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن سیرین نے بیان‬
‫کیا‪ ،‬کہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کی‪rr‬ا کہ‪ ‬کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪50‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫فرمایا جب کوئی بھول گیا اور کچھ کھا پی لیا تو اسے چاہئے کہ اپنا روزہ پورا کرے۔ کیونکہ اس کو ہللا نے کھالیا‬
‫اور پالیا۔‬

‫صائِ ِم‪:‬‬
‫س لِل َّ‬ ‫س َوا ِك ال َّر ْط ِ‬
‫ب َوا ْليَابِ ِ‬ ‫اب ِ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کے لیے تر یا خشک مسواک استعمال کرنی درست ہے‬
‫ص‪r‬ائِ ٌم َما اَل أُحْ ِ‬
‫ص‪r‬ي أَ ْو أَ ُع‪ُّ r‬د‪،‬‬ ‫ك َوهُ‪َ r‬و َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ْس‪r‬تَا ُ‬
‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن َعا ِم ِر ب ِْن َربِي َعةَ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ض‪r‬و ٍء‪،‬‬ ‫اك ِع ْن‪َ r‬د ُك‪rr‬لِّ ُو ُ‬ ‫ق َعلَى أُ َّمتِي أَل َ َم‪rr‬رْ تُهُ ْم بِ ِّ‬
‫الس‪َ r‬و ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لَ ْواَل أَ ْن أَ ُش َّ‬
‫َوقَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ْ‪r‬ر ِه‪َ ،‬وقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‬ ‫الص‪r‬ائِ َم ِم ْن َغي ِ‬
‫َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُخصَّ‬
‫َويُرْ َوى نَحْ ُوهُ‪َ ،‬ع ْن َجابِ ٍر‪َ ،‬و َز ْي ِد ب ِْن َخالِ ٍد‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ضاةٌ لِلرَّبِّ ‪َ ،‬وقَا َل َعطَا ٌء‪َ ،‬وقَتَا َدةُ يَ ْبتَلِ ُع ِريقَهُ‪.‬‬ ‫ك َم ْ‬
‫طهَ َرةٌ لِ ْلفَ ِم‪َ ،‬مرْ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ال ِّس َوا ُ‬
‫َعائِ َشةُ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور عامر بن ربیعہ رضی ہللا عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و روزہ‬
‫کی حالت میں بےشمار دفعہ وضو میں مسواک کرتے دیکھا اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتی تو میں ہر وض‪rr‬و کے س‪rr‬اتھ مس‪rr‬واک ک‪rr‬ا حکم وجوب ‪r‬ا ً‬

‫دے دیتا۔ اسی طرح کی حدیث جابر اور زید بن خال‪rr‬د رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کی بھی ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے‬
‫منقول ہے۔ اس میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے روزہ دار وغیرہ کی کوئی تخصیص نہیں کی۔ عائشہ رضی ہللا‬
‫عنہا نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا یہ فرمان نقل کیا کہ‪( ‬مسواک)‪ ‬منہ کو پاک رکھ‪rr‬نے والی اور رب کی رض‪rr‬ا‬
‫کا سبب ہے اور عطاء اور قتادہ نے کہا روزہ دار اپنا تھوک نگل سکتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1934 :‬‬

‫‪r‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪r‬ا ِء ب ِْن يَ ِزي‪َ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح ْم‪َ r‬ر َ‬
‫ان‪: ‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪َ r‬د ُ‬
‫ض َوا ْستَ ْنثَ َر‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل َوجْ هَهُ ثَاَل ثً‪rr‬ا‪ ،‬ثُ َّم َغ َس‪َ r‬ل‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ تَ َوضَّأ َ فَأ َ ْف َر َغ َعلَى يَ َد ْي ِه ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم تَ َمضْ َم َ‬ ‫" َرأَ ْيتُع ُْث َم َ‬
‫ان‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ق ثَاَل ثً‪rr‬ا‪ ،‬ثُ َّم َم َس‪َ r‬ح بِ َر ْأ ِس‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم َغ َس‪َ r‬ل ِرجْ لَ‪r‬هُ ْاليُ ْمنَى‬
‫ق ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم َغ َس َل يَ َدهُ ْالي ُْس‪َ r‬رى إِلَى ْال َمرْ فِ‪ِ r‬‬ ‫يَ َدهُ ْاليُ ْمنَى إِلَى ْال َمرْ فِ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪51‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ض‪r‬أ َ نَحْ‪َ r‬و َو ُ‬


‫ض‪r‬وئِي هَ‪َ r‬ذا‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم تَ َو َّ‬ ‫ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ َّم ْاليُ ْس َرى ثَاَل ثًا‪ ،‬ثُ ّم قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ِّث نَ ْف َسهُ فِي ِه َما بِ َش ْي ٍء‪ ،‬إِاَّل ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬ ‫تَ َوضَّأ َ ُوضُوئِي هَ َذا‪ ،‬ثُ َّم يُ َ‬
‫صلِّي َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬اَل يُ َحد ُ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و معم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عطاء بن زید نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے حم‪rr‬ران نے‪ ‬انہ‪rr‬وں نے عثم‪rr‬ان بن‬
‫عفان رضی ہللا عنہ کو وضو کرتے دیکھا‪ ،‬آپ نے‪( ‬پہلے)‪ ‬اپنے دونوں ہاتھوں پ‪rr‬ر تین م‪rr‬رتبہ پ‪rr‬انی ڈاال پھ‪rr‬ر کلی کی‬
‫اور ناک صاف کی‪ ،‬پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا‪ ،‬پھر دایاں ہاتھ کہنی تک دھویا‪ ،‬پھر بایاں ہ‪r‬اتھ کہ‪r‬نی ت‪r‬ک دھویا تین‬
‫تین مرتبہ‪ ،‬اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا اور تین مرتبہ داہنا پاؤں دھویا‪ ،‬پھر تین م‪rr‬رتبہ بایاں پ‪rr‬اؤں دھویا‪ ،‬آخ‪rr‬ر‬
‫میں کہا کہ جس طرح میں نے وضو کیا ہے میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو بھی اسی ط‪rr‬رح وض‪rr‬و ک‪rr‬رتے‬
‫دیکھا ہے‪ ،‬پھر آپ نے فرمایا تھا کہ جس نے میری ط‪rr‬رح وض‪rr‬و کی‪rr‬ا پھ‪rr‬ر دو رکعت نم‪rr‬از‪( ‬تحیۃ الوض‪rr‬و)‪ ‬اس ط‪rr‬رح‬
‫پڑھی کہ اس نے دل میں کسی قسم کے خیاالت و وساوس گزرنے نہیں دیئے تو اس کے اگلے گناہ معاف ک‪rr‬ر دیئے‬
‫جائیں گے۔‬

‫ق بِ َم ْن ِخ ِر ِه ا ْل َما َء»‪َ .‬ولَ ْم يُ َميِّ ْز بَ ْي َن‬ ‫ضأ َ فَ ْليَ ْ‬


‫ستَ ْن ِ‬
‫ش ْ‬ ‫سلَّ َم‪« :‬إِ َذا تَ َو َّ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫صائِ ِم َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬
‫ال َّ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ جب کوئی وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے‬
‫ض‪ ،‬ثُ َّم أَ ْف ‪َ r‬ر َغ َما‬ ‫صلْ إِلَى َح ْلقِ ِه َويَ ْكتَ ِحلُ‪َ ،‬وقَا َل َعطَ‪rr‬ا ٌء‪ :‬إِ ْن تَ َم ْ‬
‫ض ‪َ r‬م َ‬ ‫ُوط لِلصَّائِ ِم إِ ْن لَ ْم يَ ِ‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س بِال َّسع ِ‬
‫ق ْال ِع ْل ِك‪ ،‬اَل‬ ‫ض ُغ ْال ِع ْل َ‬
‫ك‪ ،‬فَإ ِ ِن ْ‬
‫از َد َر َد ِري َ‬ ‫فِي فِي ِه ِم َن ْال َما ِء‪ ،‬اَل يَ ِ‬
‫ضي ُرهُ إِ ْن لَ ْم يَ ْز َد ِر ْد ِريقَهُ‪َ ،‬و َما َذا بَقِ َي فِي فِي ِه‪َ ،‬واَل يَ ْم َ‬
‫أَقُولُ‪ :‬إِنَّهُ يُ ْف ِطرُ‪َ ،‬ولَ ِك ْن يُ ْنهَى َع ْنهُ‪ ،‬فَإ ِ ِن ا ْستَ ْنثَ َر فَ َد َخ َل ْال َما ُء َح ْلقَهُ اَل بَأْ َ‬
‫س لَ ْم يَ ْملِ ْك‪.‬‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے روزہ دار اور غیر روزہ دار میں کوئی ف‪rr‬رق نہیں کی‪rr‬ا اور ام‪rr‬ام حس‪rr‬ن بص‪rr‬ری‬
‫نے کہا کہ ناک میں‪( ‬دوا وغ‪rr‬یرہ)چڑھانے میں اگ‪rr‬ر وہ حل‪rr‬ق ت‪rr‬ک نہ پہنچے ت‪rr‬و ک‪rr‬وئی ح‪rr‬رج نہیں ہے اور روزہ دار‬
‫سرمہ بھی لگا سکتا ہے۔ عطاء نے کہا کہ اگر کلی کی اور منہ سے سب پانی نکال دیا ت‪r‬و ک‪rr‬وئی نقص‪rr‬ان نہیں ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا‬
‫اور اگر وہ اپنا تھوک نہ نگل جائے اور جو اس کے منہ میں‪( ‬پانی کی تری)‪ ‬رہ گئی اور مصطگی نہ چبانی چ‪rr‬اہئے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪52‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اگر کوئی مصطگی کا تھوک نگل گیا تو میں نہیں کہتا کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا لیکن منع ہے اور اگر کسی نے ن‪rr‬اک‬
‫میں پانی ڈاال اور پانی‪( ‬غیر اختیاری طور پر)‪ ‬حلق کے اندر چال گیا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہ چ‪rr‬یز‬
‫اختیار سے باہر تھی۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬‫اب إِ َذا َجا َم َع فِي َر َم َ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جان بوجھ کر اگر رمضان میں کسی نے جماع کیا ؟‬
‫ص‪r‬يَا ُم ال‪َّ r‬د ْه ِر َوإِ ْن‬‫ض‪ِ r‬ه ِ‬ ‫ان ِم ْن َغي ِْر ُع ْذ ٍر َواَل َم َر ٍ‬
‫ض‪ ،‬لَ ْم يَ ْق ِ‬ ‫ض َ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ َرفَ َعهُ َم ْن أَ ْفطَ َر يَ ْو ًما ِم ْن َر َم َ‬
‫ض‪r‬ي‬ ‫ب‪َ ،‬وال َّش ْعبِ ُّي‪َ ،‬واب ُْن ُجبَي ٍْر‪َ ،‬وإِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم‪َ ،‬وقَتَ‪rr‬ا َدةُ‪َ ،‬و َح َّما ٌد‪ :‬يَ ْق ِ‬‫صا َمهُ‪َ ،‬وبِ ِه قَا َل اب ُْن َم ْسعُو ٍد‪َ :‬وقَا َل َس ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َسيِّ ِ‬ ‫َ‬
‫يَ ْو ًما َم َكانَهُ‪.‬‬
‫اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے مرفوعا ً یوں مروی ہے کہ اگ‪rr‬ر کس‪r‬ی نے رمض‪r‬ان میں کس‪rr‬ی ع‪r‬ذر اور م‪rr‬رض کے‬
‫بغیر ایک دن کا بھی روزہ نہیں رکھا تو ساری عمر کے روزے بھی اس کا بدلہ نہ ہ‪rr‬وں گے اور ابن مس‪rr‬عود رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ کا بھی یہی قول ہے اور سعید بن مسیب‪ ،‬شعبی اور ابن جب‪rr‬یر اور اب‪rr‬راہیم اور قت‪rr‬ادہ اور حم‪rr‬اد رحمہم ہللا نے‬
‫بھی فرمایا کہ اس کے بدلہ میں ایک دن روزہ رکھنا چاہئے۔‬

‫حدیث نمبر‪1935 :‬‬
‫اس‪ِ r‬م‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪،‬‬
‫ُون‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى هُ َو اب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب َْن ْالقَ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ‬
‫ير‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬يَ ِزي َد ب َْن هَار َ‬
‫ْ‪rrrr‬ر‪ ‬أَ ْخبَ‪َ rrrr‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫ْ‪rrrr‬ر ب ِْن ْال َع‪َّ rrrr‬و ِام ب ِْن ُخ َو ْيلِ‪ٍ rrrr‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن َعبْ‪ِ rrrr‬د هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬ ‫‪rrrr‬ر ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َج ْعفَ ِ‬
‫ك؟‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّهُ احْ تَ َر َ‬
‫ق‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما لَ‪َ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬تَقُولُ‪" :‬إِ َّن َر ُجاًل أَتَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َس ِم َع‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن ْال ُمحْ تَ ِر ُ‬
‫ق ؟ قَا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ،‬فَأُتِ َي النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِم ْكتَ ٍل يُ ْد َعى ْال َع َر َ‬ ‫ض َ‬‫ْت أَ ْهلِي فِي َر َم َ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَ َ‬
‫صب ُ‬

‫أَنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬تَ َ‬


‫ص َّد ْق بِهَ َذا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪53‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪r‬یی نے ‪( ‬ج‪rr‬و س‪rr‬عید کے‬


‫ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن من‪rr‬یر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم نے یزید بن ہ‪rr‬ارون س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬ان س‪rr‬ے یح‪ٰ r‬‬
‫صاحبزادے ہیں)‪ ‬کہا‪ ،‬انہیں عبدالرحمٰ ن بن قاسم نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں محم‪r‬د بن جعف‪r‬ر‪ r‬بن زب‪r‬یر بن ع‪r‬وام بن خویل‪rr‬د نے‬
‫اور انہیں عباد بن عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ نے‬
‫کہا کہ ایک شخص رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وا اور ع‪rr‬رض کی کہ میں دوزخ میں ج‪rr‬ل‬
‫چکا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ رمضان میں میں نے‪( ‬روزے‬
‫کی ح‪rr‬الت میں)‪ ‬اپ‪rr‬نی بی‪rr‬وی س‪rr‬ے ہمبس‪rr‬تری ک‪rr‬ر لی‪ ،‬تھ‪rr‬وڑی دیر میں ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت‬
‫میں‪( ‬کھجور کا)‪ ‬ایک تھیلہ جس کا نام عرق تھا‪ ،‬پیش کی‪r‬ا گی‪r‬ا‪ ،‬ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ دوزخ میں‬
‫جلنے واال ش‪r‬خص کہ‪r‬اں ہے؟ اس نے کہ‪r‬ا کہ حاض‪r‬ر ہ‪r‬وں‪ ،‬ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ لے ت‪r‬و اس‪r‬ے‬
‫خیرات کر دے۔‬

‫ق َعلَ ْي ِه فَ ْليُ َكفِّ ْر‪:‬‬ ‫ان َولَ ْم يَ ُكنْ لَهُ ش َْي ٌء فَتُ ُ‬
‫ص ِّد َ‬ ‫ض َ‬‫اب إِ َذا َجا َم َع فِي َر َم َ‬
‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے رمضان میں قصداً جماع کیا اور اس کے پاس کوئی چیز خیرات کے لیے‬
‫بھی نہ ہو پھر اس کو کہیں سے خیرات مل جائے تو وہی کفارہ میں دیدے‬
‫حدیث نمبر‪1936 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ ْذ َجا َءهُ َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَلَ ْك ُ‬
‫ت‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما نَحْ ُن ُجلُوسٌ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هَلْ تَ ِج ُد َرقَبَةً تُ ْعتِقُهَا ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪،‬‬ ‫ْت َعلَى ا ْم َرأَتِي َوأَنَا َ‬
‫صائِ ٌم‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫لَ َ‬
‫ك ؟ قَا َل‪َ :‬وقَع ُ‬
‫ين ِم ْس‪ِ r‬كينًا ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ط َع‪rr‬ا َم ِس‪r‬تِّ َ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَهَلْ تَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن تَصُو َم َش ْه َري ِْن ُمتَتَابِ َعي ِْن ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فَهَلْ تَ ِج‪ُ r‬د إِ ْ‬

‫ق فِيهَا تَ ْم‪ٌ r‬ر َو ْال َع‪َ r‬ر ُ‬


‫ق‬ ‫ك‪ ،‬أُتِ َي النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم بِ َع‪َ r‬ر ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَبَ ْينَا نَحْ ُن َعلَى َذلِ َ‬
‫ث النَّبِ ُّي َ‬
‫فَ َم َك َ‬
‫ص َّد ْق بِ ِه‪ ،‬فَقَا َل ال َّر ُجلُ‪ :‬أَ َعلَى أَ ْفقَ َر ِمنِّي يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما‬
‫ْال ِم ْكتَلُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَي َْن السَّائِ ُل ؟ فَقَا َل‪ :‬أَنَا‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬خ ْذهَا فَتَ َ‬
‫ت أَ ْنيَابُ ‪r‬هُ‪ ،‬ثُ َّم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم َحتَّى بَ ‪َ r‬د ْ‬
‫ك النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت أَ ْفقَ ُر ِم ْن أَ ْه ِل بَ ْيتِي‪ ،‬فَ َ‬
‫ض ِح َ‬ ‫بَي َْن اَل بَتَ ْيهَا ي ُِري ُد ْال َح َّرتَي ِْن أَ ْه ُل بَ ْي ٍ‬
‫قَا َل‪ :‬أَ ْ‬
‫ط ِع ْمهُ أَ ْهلَ َ‬
‫ك"‪r.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪54‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہری نے‪ ،‬انہوں نے بیان کی‪rr‬ا کہ مجھے حمی‪rr‬د بن‬
‫عبدالرحمٰ ن نے خبر دی اور ان سے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ہم ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خ‪r‬دمت میں تھے کہ ایک ش‪rr‬خص نے حاض‪rr‬ر ہ‪r‬و ک‪r‬ر کہ‪rr‬ا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! میں ت‪r‬و تب‪rr‬اہ ہ‪r‬و گی‪r‬ا‪ ،‬آپ ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کیا بات ہوئی؟ اس نے کہا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لی‪rr‬ا ہے‪،‬‬
‫اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غالم ہے جسے تم آزاد کر س‪rr‬کو؟ اس‬
‫نے کہا نہیں‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کی‪rr‬ا پے در پے دو مہی‪rr‬نے کے روزے رکھ س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و؟‬
‫اس نے عرض کی نہیں‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا کیا تم کو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھالنے کی ط‪rr‬اقت‬
‫ہے؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا‪ ،‬راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬تھ‪rr‬وڑی دیر‬
‫کے لیے ٹھہر گئے‪ ،‬ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں ایک‬
‫بڑا تھیال‪( ‬عرق نامی)‪ ‬پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں‪( ‬جسے کھجور کی چھال سے‬
‫بناتے ہیں)‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ س‪r‬ائل کہ‪r‬اں ہے؟ اس نے کہ‪r‬ا کہ میں حاض‪r‬ر ہ‪r‬وں‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کے اسے لے لو اور صدقہ کر دو‪ ،‬اس شخص نے کہا یا رسول ہللا! کیا میں اپ‪rr‬نے‬
‫سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں‪ ،‬بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر س‪rr‬ے‬
‫زیادہ محتاج نہیں ہے‪ ،‬اس پر نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اس ط‪rr‬رح ہنس پ‪r‬ڑے کہ آپ کے آگے کے دانت دیکھے‬
‫جا سکے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ارشاد فرمایا کہ اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھال دے۔‬

‫يج‪:‬‬ ‫ان َه ْل يُ ْط ِع ُ„م أَ ْهلَهُ ِم َن ا ْل َكفَّ َ‬


‫ار ِة إِ َذا َكانُوا َم َحا ِو َ‬ ‫ض َ‬‫اب ا ْل ُم َجا ِم ِع فِي َر َم َ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ قصداً ہمبستر ہونے واال شخص کیا کرے ؟‬
‫هَلْ ي ْ‬
‫ُط ِع ُم أَ ْهلَهُ ِم َن ْال َكفَّا َر ِة إِ َذا َكانُوا َم َح ِ‬
‫اوي َج‪.‬‬
‫اور کیا اس کے گھر والے محتاج ہوں تو وہ ان ہی کو کفارہ کا کھانا کھال سکتا ہے؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪55‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1937 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ِ r‬د ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ :‬إِ َّن اأْل َ ِخ‪َ r‬ر َوقَ‪َ r‬ع َعلَى ا ْم َرأَتِ‪ِ r‬ه فِي‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ " ،‬ج‪r‬ا َء َرجُ‪ٌ r‬ل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫هُ َريْ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَتَ ِج ُد َما تُ َحرِّ ُر َرقَبَةً ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَتَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن تَصُو َم َش ْه َري ِْن ُمتَتَابِ َعي ِْن ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَفَتَ ِج‪ُ r‬د‬
‫ض َ‬‫َر َم َ‬
‫ق فِي ِه تَ ْم ٌر َوهُ َو ال َّزبِيلُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْ‬
‫ط ِع ْم‬ ‫ين ِم ْس ِكينًا ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأُتِ َي النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َع َر ٍ‬ ‫َما تُ ْ‬
‫ط ِع ُم بِ ِه ِستِّ َ‬
‫ك"‪r.‬‬ ‫ت أَحْ َو ُج ِمنَّا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ ْ‬
‫ط ِع ْمهُ أَ ْهلَ َ‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪َ :‬علَى أَحْ َو َج ِمنَّا َما بَي َْن اَل بَتَ ْيهَا‪ ،‬أَ ْه ُل بَ ْي ٍ‬
‫هَ َذا َع ْن َ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے‪،‬‬
‫ان سے حمید بن عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک ش‪rr‬خص ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا اور ع‪rr‬رض کی کہ یہ بدنص‪rr‬یب رمض‪rr‬ان میں اپ‪rr‬نی بی‪rr‬وی س‪rr‬ے جم‪rr‬اع ک‪rr‬ر بیٹھ‪rr‬ا ہے‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ ایک غالم آزاد ک‪rr‬ر س‪rr‬کو؟ اس نے‬
‫کہا کہ نہیں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر دریافت فرمایا کیا تم پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہ‪rr‬و؟‬
‫اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھ‪rr‬ر دریافت فرمایا کہ کی‪rr‬ا تمہ‪rr‬ارے ان‪rr‬در ات‪rr‬نی ط‪rr‬اقت ہے کہ س‪rr‬اٹھ‬
‫مسکینوں کو کھانا کھال سکو؟ اب بھی اس کا ج‪rr‬واب نفی میں تھ‪rr‬ا۔ راوی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا پھ‪rr‬ر ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک تھیال الیا گیا جس میں کھجوریں تھیں‪« ‬عرق»‪ ‬زنبیل کو کہتے ہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے لے جا اور اپنی طرف سے‪( ‬محتاجوں ک‪rr‬و)‪ ‬کھال دے‪ ،‬اس ش‪rr‬خص نے کہ‪rr‬ا میں اپ‪rr‬نے س‪rr‬ے‬
‫بھی زیادہ محتاج کو حاالنکہ دو میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر جا‬
‫اپنے گھر والوں ہی کو کھال دے۔‬

‫اب ا ْل ِح َجا َم ِة َوا ْلقَ ْي ِء ِلل َّ‬


‫صائِ ِم‪:‬‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ دار کا پچھنا لگوانا اور قے کرنا کیسا ہے‬
‫‪r‬ان‪َ ،‬س ‪ِ r‬م َع أَبَا هُ َر ْي ‪َ r‬رةَ‬
‫اويَةُ ب ُْن َساَّل ٍم‪َ ،‬ح َّدثَنَا يَحْ يَى‪َ ،‬ع ْن ُع َم َر ب ِْن ْال َح َك ِم ب ِْن ثَ ْوبَ‪َ r‬‬
‫ح‪َ :‬ح َّدثَنَا ُم َع ِ‬ ‫َوقَا َل لِي يَحْ يَى ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" :‬إِ َذا قَا َء فَاَل يُ ْف ِط ُر إِنَّ َما ي ُْخ ِر ُج َواَل يُولِجُ‪َ ،‬وي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪ :‬أَنَّهُ يُ ْف ِط ُر َواأْل َ َّو ُل أَ َ‬
‫ص ‪r‬حُّ ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‬ ‫َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪56‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَحْ تَ ِج ُم َوهُ َو َ‬


‫صائِ ٌم‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ان اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫ْس ِم َّما َخ َر َج‪َ ،‬و َك َ‬ ‫س‪َ ،‬و ِع ْك ِر َمةُ‪ :‬الص َّْو ُم ِم َّما َد َخ َل َولَي َ‬ ‫اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫صيَا ًما‪،‬‬ ‫ان يَحْ تَ ِج ُم بِاللَّي ِْل‪َ ،‬واحْ تَ َج َم أَبُو ُمو َسى لَ ْياًل ‪َ ،‬وي ُْذ َك ُر َع ْن َس ْع ٍد‪َ ،‬و َز ْي ِد ب ِْن أَرْ قَ َم‪َ ،‬وأُ ِّم َسلَ َمةَ‪ ،‬احْ تَ َج ُموا ِ‬
‫تَ َر َكهُ فَ َك َ‬
‫َوقَا َل بُ َك ْيرٌ‪َ :‬ع ْن أُ ِّم َع ْلقَ َمةَ‪ُ :‬كنَّا نَحْ تَ ِج ُم ِع ْن َد َعائِ َشةَ فَاَل تَ ْنهَى‪َ ،‬ويُرْ َوى َع ْن ْال َح َس ِن‪َ ،‬ع ْن َغي ِْر َو ِ‬
‫اح ٍد َمرْ فُوعًا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫اج ُم َو ْال َمحْ جُو ُم‪َ ،‬وقَا َل لِي َعيَّاشٌ ‪َ :‬ح َّدثَنَا َع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ،‬ح َّدثَنَا يُونُسُ ‪َ ،‬ع ْن ْال َح َس ِن‪ِ ،‬م ْثلَهُ‪ ،‬قِي َل لَ‪rr‬هُ َع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫أَ ْفطَ َر ْال َح ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬هَّللا ُ أَ ْعلَ ُم‪.‬‬
‫َ‬
‫یح‪r‬یی بن ابی کث‪r‬یر‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معاویہ بن سالم نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫اور مجھ سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمر بن حکم بن ثوبان نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪rr‬نا کہ‪ ‬جب ک‪rr‬وئی قے ک‪rr‬رے‬
‫تو روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اس سے تو چ‪rr‬یز ب‪rr‬اہر آتی ہے ان‪rr‬در نہیں ج‪rr‬اتی اور اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے یہ بھی‬
‫منقول ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے اور ابن عباس اور عک‪rr‬رمہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے کہا کہ روزہ ٹوٹتا ہے ان چیزوں سے جو اندر جاتی ہیں ان سے نہیں جو باہر آتی ہیں۔ ابن عمر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما بھی روزہ کی حالت میں پچھنا لگواتے لیکن بعد میں دن کو اسے ترک کر دیا تھا اور رات میں پچھنا لگ‪rr‬وانے‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے بھی پچھنا لگوایا تھا اور سعد بن ابی وقاص اور زید بن ارقم اور‬
‫ٰ‬ ‫لگے تھے اور‬
‫ام سلمہ رضی ہللا عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا‪ ،‬بک‪r‬یر نے ام علقمہ س‪r‬ے کہ‪r‬ا‬
‫کہ ہم عائشہ رضی ہللا عنہا کے ہاں‪( ‬روزہ کی حالت میں)‪ ‬پچھنا لگوایا ک‪rr‬رتے تھے اور آپ ہمیں روک‪rr‬تی نہیں تھیں‪،‬‬
‫اور حسن بصری رحمہ ہللا کئی صحابہ سے مرفوعا ً روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫پچھنا لگانے والے اور لگوانے والے‪( ‬دونوں کا)‪ ‬روزہ ٹ‪r‬وٹ گی‪r‬ا اور مجھ س‪r‬ے عی‪r‬اش بن ولی‪r‬د نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا اور ان‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یونس نے بیان کیا اور ان سے حس‪rr‬ن بص‪rr‬ری نے ایس‪rr‬ی ہی روایت کی‪ ،‬جب ان‬
‫ٰ‬ ‫سے‬
‫سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے روایت ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں پھر کہ‪rr‬نے لگے ہللا بہ‪rr‬تر‬
‫جانتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪57‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1938 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم احْ تَ َج َم َوهُ َو ُمحْ ِر ٌم‪َ ،‬واحْ تَ َج َ‪r‬م َوهُ َو َ‬
‫صائِ ٌم"‪.‬‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہیب نے‪ ،‬وہ ایوب سے‪ ،‬وہ عکرمہ سے‪ ،‬وہ ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا‬
‫سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے احرام میں اور روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا۔‬

‫حدیث نمبر‪1939 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬احْ تَ َج َم‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َ‬
‫صائِ ٌم"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابومعمر عبدہللا بن عمری نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ایوب س‪r‬ختیانی‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا۔‬

‫حدیث نمبر‪1940 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬س‪r‬ئِ َل‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬ثَابِتًا ْالبُنَ‪rr‬انِ َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْف"‪َ ،‬و َزا َد‪َ  ‬شبَابَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬علَى َع ْه‪ِ r‬د النَّبِ ِّي‬ ‫ون ْال ِح َجا َمةَ لِلصَّائِ ِم ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل ِم ْن أَجْ ِل ال َّ‬
‫ضع ِ‬ ‫"أَ ُك ْنتُ ْم تَ ْك َرهُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے انس‬
‫بن مالک رضی ہللا عنہ سے پوچھا تھا کہ‪ ‬کیا آپ لوگ روزہ کی حالت میں پچھنا لگوانے کو مک‪rr‬روہ س‪rr‬مجھا ک‪rr‬رتے‬
‫تھے؟ آپ نے جواب دیا کہ نہیں البتہ کم‪rr‬زوری کے خی‪rr‬ال سے‪( ‬روزہ میں نہیں لگ‪rr‬واتے تھے)‪ ‬ش‪rr‬بابہ نے یہ زیادتی‬
‫کی ہے کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ‪( ‬ایسا ہم)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد میں‪( ‬کرتے تھے)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪58‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اإل ْفطَا ِر‪:‬‬


‫سفَ ِر َو ِ‬
‫ص ْو ِم فِي ال َّ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر میں روزہ رکھنا اور افطار کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1941 :‬‬

‫الش‪ْ r‬يبَانِ ِّي‪َ ، ‬س‪ِ r‬م َع‪ ‬اب َْن أَبِي أَ ْوفَى‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪:‬‬ ‫ق َّ‬‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس‪َ r‬حا َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫الش‪ْ r‬مسُ ‪،‬‬ ‫‪r‬زلْ فَاجْ‪َ r‬دحْ لِي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪َّ ،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪ ،‬فَقَا َل لِ َرج ٍُل‪ :‬ا ْن‪ِ r‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫" ُكنَّا َم َع َرس ِ‬
‫قَا َل‪ :‬ا ْن ِزلْ فَاجْ َدحْ لِي‪ ،‬قَا َل‪ ،‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬ال َّش ْمسُ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْن ِزلْ فَاجْ َدحْ لِي‪ ،‬فَنَ َز َل فَ َج َد َح لَ ‪r‬هُ فَ َش ‪ِ r‬ر َ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم َر َمى بِيَ ‪ِ r‬د ِه‬

‫الص ‪r‬ائِ ُم"‪ ،‬تَابَ َع‪ r‬هُ‪َ  ‬ج ِري ‪ٌ r‬ر‪َ   ، ‬وأَبُو بَ ْك‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ب ُْن َعيَّا ٍ‬
‫ش ‪، ‬‬ ‫هَاهُنَ‪rr‬ا‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم اللَّ ْي ‪َ r‬ل أَ ْقبَ ‪َ r‬ل ِم ْن هَاهُنَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ ‪ْ r‬د أَ ْفطَ ‪َ r‬ر َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪.‬‬ ‫َع ْن‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪ ، ‬قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن ع‪r‬یینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ابواس‪rr‬حاق ش‪r‬یبانی نے‪،‬‬
‫انہوں نے عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہ س‪r‬ے س‪r‬نا کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬ہم رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کے س‪r‬اتھ س‪rr‬فر میں‬
‫تھے‪( ‬روزہ کی حالت میں)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے ایک صاحب‪( ‬بالل رضی ہللا عنہ)‪ ‬س‪rr‬ے فرمایا کہ ات‪rr‬ر‬
‫کر میرے ل‪rr‬یے س‪rr‬تو گھ‪rr‬ول لے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ع‪rr‬رض کی یا رس‪rr‬ول ہللا! ابھی ت‪rr‬و س‪rr‬ورج ب‪rr‬اقی ہے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا کہ اتر کر ستو گھول لے‪ ،‬اب کی م‪rr‬رتبہ بھی انہ‪rr‬وں نے ع‪rr‬رض کی یا رس‪rr‬ول ہللا! ابھی س‪rr‬ورج‬
‫باقی ہے لیکن آپ کا حکم اب بھی یہی تھا کہ اتر کر م‪rr‬یرے ل‪rr‬یے س‪rr‬تو گھ‪rr‬ول لے‪ ،‬پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫ایک طرف اشارہ کر کے فرمایا جب تم دیکھو کہ رات یہاں سے شروع ہو چکی ہے تو روزہ دار کو افطار ک‪rr‬ر لین‪rr‬ا‬
‫چاہئے۔ اس کی متابعت جریر اور ابوبکر بن عیاش نے شیبانی کے واسطہ سے کی ہے اور ان سے اب‪rr‬واوفی رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہا کہ میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ سفر میں تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1942 :‬‬

‫‪r‬رو اأْل َ ْس ‪r‬لَ ِم َّ‬


‫ي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬أَ َّن َح ْم َزةَ ب َْن َع ْم‪ٍ r‬‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ‪" :‬إِنِّي أَ ْس ُر ُد الص َّْو َم"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪59‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن ع‪rr‬روہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫میرے باپ عروہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬حمزہ بن عمرو اسلمی رضی ہللا عنہ نے عرض‬
‫کی یا رسول ہللا! میں سفر میں لگاتار روزہ رکھتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪1943 :‬‬
‫ج‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن عُ‪r‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫الس ‪r‬فَ ِر‪،‬‬
‫ص ‪r‬و ُم فِي َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪" :‬أَأَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ َّن َح ْم َزةَ ب َْن َع ْم ٍرو اأْل َ ْسلَ ِم َّ‬
‫ي‪ ،‬قَا َل لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ت فَأ َ ْف ِطرْ "‪.‬‬
‫ص ْم‪َ ،‬وإِ ْن ِش ْئ َ‬ ‫ان َكثِي َر الصِّ يَ ِام ؟ فَقَا َل‪ :‬إِ ْن ِش ْئ َ‬
‫ت فَ ُ‬ ‫َو َك َ‬
‫(دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ)‪ ‬اور ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہیں ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں ہشام بن عروہ نے‪ ،‬انہیں ان کے والد نے اور انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہ‪rr‬رہ عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬حمزہ‪ r‬بن عمرو اسلمی رضی ہللا عنہ نے نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪r‬ے ع‪rr‬رض کی میں‬
‫سفر میں روزہ رکھوں؟ وہ روزے بکثرت رکھا کرتے تھے۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اگ‪rr‬ر جی‬
‫چاہے تو روزہ رکھ اور جی چاہے افطار کر۔‬

‫ان ثُ َّم َ‬
‫سافَ َر‪:‬‬ ‫ض َ‬‫صا َم أَيَّا ًما ِمنْ َر َم َ‬
‫اب إِ َذا َ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب رمضان میں کچھ روزے رکھ کر کوئی سفر کرے‬
‫حدیث نمبر‪1944 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪rr‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪rr‬هَا ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ rr‬‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rr‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ rr‬‬
‫ص‪r‬ا َم َحتَّى بَلَ‪َ r‬غ ْال َك ِدي‪َ r‬د‪،‬‬
‫ان‪ ،‬فَ َ‬ ‫ض َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج إِلَى َم َّكةَ فِي َر َم َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫أَ ْفطَ َر فَأ َ ْفطَ َر النَّاسُ "‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬و ْال َك ِدي ُد َما ٌء بَي َْن ُع ْسفَ َ‬
‫ان‪َ ،‬وقُ َد ْي ٍد‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪60‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں عبی‪rr‬دہللا‬
‫بن عبدہللا بن عتبہ نے اور انہیں ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬فتح مکہ کے موق‪rr‬ع‬
‫پر)‪ ‬مکہ کی طرف رمض‪r‬ان میں چلے ت‪r‬و آپ ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬روزہ س‪r‬ے تھے لیکن جب کدید پہنچے ت‪r‬و روزہ‬
‫رکھنا چھوڑ دیا۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ عسفان اور قدید کے درمیان کدید ایک تاالب ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -35‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪1945 :‬‬
‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َح ْم َزةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن يَ ِزي‪َ r‬د ب ِْن َج‪rr‬ابِ ٍر‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي َل ب َْن ُعبَ ْي‪ِ r‬د‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫هَّللا ِ‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ال َّدرْ َدا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ال َّدرْ َدا ِء‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان ِم َن النَّبِ ِّي‬ ‫ض َع ال َّر ُج ُل يَ َدهُ َعلَى َر ْأ ِس ِه ِم ْن ِش َّد ِة ْال َحرِّ ‪َ ،‬و َما فِينَا َ‬
‫صائِ ٌم إِاَّل َما َك َ‬ ‫ار ِه فِي يَ ْو ٍم َحارٍّ ‪َ ،‬حتَّى يَ َ‬ ‫ْض أَ ْسفَ ِ‬ ‫بَع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواب ِْن َر َوا َحةَ"‪r.‬‬
‫َ‬
‫یحیی بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوعب‪rr‬دالرحمٰ ن بن یزید بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫جابر نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے اس‪rr‬ماعیل بن عبی‪r‬دہللا نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬اور ان س‪r‬ے ام ال‪r‬درداء رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪r‬ا نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬ابودرداء رضی ہللا عنہ نے کہا ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک سفر کر رہے تھے۔ دن انتہائی گرم‬
‫تھا۔ گرمی کا یہ عالم تھا کہ گرمی کی سختی سے لوگ اپ‪r‬نے س‪r‬روں ک‪rr‬و پک‪r‬ڑ لی‪r‬تے تھے‪ ،‬ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اور ابن رواحہ رضی ہللا عنہ کے سوا کوئی شخص روزہ سے نہیں تھا۔‬

‫س ِم َن ا ْلبِ ِّر ال َّ‬


‫ص ْو ُم‬ ‫سلَّ َم لِ َمنْ ظُلِّ َل َعلَ ْي ِه‪َ ،‬وا ْ‬
‫شتَ َّد ا ْل َح ُّر‪« :‬لَ ْي َ‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫سفَ ِر»‪:‬‬ ‫فِي ال َّ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا فرمانا اس شخص کے لیے جس پر شدت گرمی کی وجہ‬
‫سے سایہ کر دیا گیا تھا کہ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪61‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1946 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َح َس‪ِ rr‬ن ب ِْن‬
‫اريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬‫ص ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪ ،‬فَ َرأَى ِز َحا ًما‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْس ِم َن ْالبِرِّ الص َّْو ُم فِي ال َّسفَ ِر"‪.‬‬ ‫َو َر ُجاًل قَ ْد ظُلِّ َل َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما هَ َذا ؟ فَقَالُوا‪َ :‬‬
‫صائِ ٌم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَي َ‬
‫ہم سے آدم بن ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن عبدالرحمٰ ن انص‪rr‬اری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫کہا کہ میں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا اور انہ‪rr‬وں نے ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک س‪rr‬فر(غ‪rr‬زوہ فتح)‪ ‬میں تھے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دیکھ‪rr‬ا کہ‬
‫ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ لوگ‪rr‬وں نے‬
‫کہا کہ ایک روزہ دار ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سفر میں رو زہ رکھنا اچھا کام نہیں ہے۔‬

‫اإل ْفطَا ِر‪:‬‬


‫ص ْو ِم َو ِ‬
‫ضا فِي ال َّ‬ ‫سلَّ َم بَ ْع ُ‬
‫ض ُه ْم بَ ْع ً‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اب النَّبِ ِّي َ‬ ‫اب لَ ْم يَ ِع ْب أَ ْ‬
‫ص َح ُ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے اصحاب‪ r‬رضی ہللا عنہم ( سفر میں ) روزہ رکھتے یا نہ‬
‫رکھتے وہ ایک دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کیا کرتے تھے‬
‫حدیث نمبر‪1947 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ َسافِ ُر َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَلَ ْم يَ ِعبْ الصَّائِ ُم َعلَى ْال ُم ْف ِط ِر‪َ ،‬واَل ْال ُم ْف ِط ُر َعلَى الصَّائِ ِم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے‪ ،‬ان سے حمید طویل نے اور ان س‪rr‬ے انس بن مال‪rr‬ک‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ‪( ‬رمضان میں)‪ ‬س‪rr‬فر کی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے۔‪( ‬س‪rr‬فر میں بہت‬
‫سے روزے سے ہوتے اور بہت سے بے روزہ ہوتے)‪ ‬لیکن روزے دار بے روزہ دار پ‪r‬ر اور بے روزہ دار روزے‬
‫دار پر کسی قسم کی عیب جوئی نہیں کیا کرتے تھے۔‬

‫اس‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ ْفطَ َر فِي ال َّ‬


‫سفَ ِر لِيَ َراهُ النَّ ُ‬ ‫‪ -38‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪62‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬سفر میں لوگوں کو دکھا کر روزہ افطار کر ڈالنا‬


‫حدیث نمبر‪1948 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ان‪ ،‬ثُ َّم َد َعا بِ َما ٍء‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن ْال َم ِدينَ ِة إِلَى َم َّكةَ‪ ،‬فَ َ‬
‫صا َم َحتَّى بَلَ َغ ُع ْسفَ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫س‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَ ‪ْ r‬د َ‬
‫ص ‪r‬ا َم َر ُس ‪r‬و ُل‬ ‫ان‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ض َ‬ ‫اس‪ ،‬فَأ َ ْفطَ َر َحتَّى قَ ِد َم َم َّكةَ َو َذلِ َ‬
‫ك فِي َر َم َ‬ ‫فَ َرفَ َعهُ إِلَى يَ َد ْي ِه لِي ُِريَهُ النَّ َ‬
‫صا َم َو َم ْن َشا َء أَ ْفطَ َر"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ ْفطَ َر‪ ،‬فَ َم ْن َشا َء َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان سے مجاہد نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ان سے طاؤس نے اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‪( ‬غ‪rr‬زوہ‬
‫فتح میں)‪ ‬مدینہ سے مکہ کے لیے سفر شروع کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزہ سے تھے‪ ،‬جب آپ عسفان پہنچے‬
‫تو پانی منگوایا اور اسے اپنے ہاتھ سے‪( ‬منہ تک)‪ ‬اٹھایا تاکہ ل‪rr‬وگ دیکھ لیں پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے روزہ‬
‫چھوڑ دیا یہاں تک کہ مکہ پہنچے۔ ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کہ‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‬
‫نے‪( ‬سفر میں)‪ ‬روزہ رکھا بھی اور نہیں بھی رکھا اس لیے جس کا جی چ‪rr‬اہے روزہ رکھے اور جس ک‪rr‬ا جی چ‪rr‬اہے‬
‫نہ رکھے۔‬

‫ين يُ ِطيقُونَهُ فِ ْديَةٌ}‪:‬‬


‫{و َعلَى الَّ ِذ َ‬
‫اب‪َ :‬‬
‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ہے‬
‫ت ِم َن ْالهُ‪َ r‬دى‬ ‫ان الَّ ِذي أُ ْن ِز َل فِي ِه ْالقُرْ َء ُ‬
‫ان هُدًى لِلنَّ ِ‬
‫اس َوبَيِّنَا ٍ‬ ‫ض َ‬‫ع‪ ،‬نَ َس َخ ْتهَا‪َ :‬ش ْه ُر َر َم َ‬ ‫َ‬
‫قَا َل اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬و َسلَ َمةُ ب ُْن اأْل ْك َو ِ‬
‫ان َم ِريضًا أَ ْو َعلَى َس‪r‬فَ ٍر فَ ِع‪َّ r‬دةٌ ِم ْن أَي ٍَّام أُ َخ‪َ r‬ر ي ُِري‪ُ r‬د هَّللا ُ بِ ُك ُم ْالي ُْس‪َ r‬ر‬ ‫ان فَ َم ْن َش ِه َد ِم ْن ُك ُم ال َّش ْه َر فَ ْليَ ُ‬
‫ص ْمهُ َو َم ْن َك َ‬ ‫َو ْالفُرْ قَ ِ‬
‫َوال ي ُِري ُد بِ ُك ُم ْال ُع ْس َر َولِتُ ْك ِملُوا‪ْ r‬ال ِع َّدةَ َولِتُ َكبِّرُوا هَّللا َ َعلَى َما هَ َدا ُك ْم َولَ َعلَّ ُك ْم تَ ْش ُكر َ‬
‫ُون سورة البقرة آية ‪َ 185‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫نُ َمي ٍْر َح َّدثَنَا اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ،‬ح َّدثَنَا َع ْمرُو ب ُْن ُم‪َّ r‬رةَ‪َ ،‬ح‪َّ r‬دثَنَا اب ُْن أَبِي لَ ْيلَى‪َ ،‬ح‪َّ r‬دثَنَا أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حابُ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ص لَهُ ْم فِي َذلِ ‪َ r‬‬
‫ك‪،‬‬ ‫الص ‪ْ r‬و َم ِم َّم ْن ي ُِطيقُ ‪r‬هُ‪َ ،‬ور ِّ‬
‫ُخ َ‬ ‫ك َّ‬ ‫ان َم ْن أَ ْ‬
‫ط َع َم ُك َّل يَ ْو ٍم ِم ْس ‪ِ r‬كينًا‪ ،‬تَ ‪َ r‬ر َ‬ ‫ق َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان فَ َش َّ‬
‫ض ُ‬‫"نَ َز َل َر َم َ‬
‫فَنَ َس َخ ْتهَا‪َ :‬وأَ ْن تَصُو ُموا َخ ْي ٌر لَ ُك ْم سورة البقرة آية ‪ 184‬فَأ ُ ِمرُوا بِالص َّْو ِم‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪63‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ابن عمر اور سلمہ بن اکوع نے کہا کہ‪ ‬اس آیت کو اس کے بعد والی آیت نے منسوخ ک‪rr‬ر دیا ج‪rr‬و یہ ہے رمض‪rr‬ان ہی‬
‫وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا لوگوں کے لیے ہدایت بن کر اور راہ یابی اور ح‪rr‬ق ک‪rr‬و باط‪rr‬ل س‪rr‬ے ج‪rr‬دا ک‪rr‬رنے‬
‫کے روشن دالئل کے ساتھ‪ ،‬پس جو شخص بھی تم میں س‪rr‬ے اس مہینہ ک‪rr‬و پ‪rr‬ائے وہ اس کے روزے رکھے اور ج‪rr‬و‬
‫‪r‬الی تمہ‪rr‬ارے‬
‫کوئی مریض ہو یا مسافر تو اس کو چھوڑے ہوئے روزوں کی گنتی بعد میں پوری کرنی چاہئے۔ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫تعالی کی اس بات پر بڑائی بی‪rr‬ان‬
‫ٰ‬ ‫لیے آسانی چاہتا ہے دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور ہللا‬
‫کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم احسان مانو‪ ،‬ابن نم‪r‬یر نے کہ‪r‬ا کہ ہم س‪r‬ے اعمش نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫لیلی نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے ص‪rr‬حابہ‬
‫عمرو بن مرہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ابی ٰ‬
‫رضی ہللا عنہم نے بیان کیا کہ رمضان میں(جب روزے کا حکم)‪ ‬نازل ہوا تو بہت سے لوگوں پر ب‪rr‬ڑا دش‪rr‬وار گ‪rr‬زرا‪،‬‬
‫چنانچہ بہت سے لوگ جو روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھال سکتے تھے انہوں نے روزے چھوڑ دیئے ح‪rr‬االنکہ ان‬
‫میں روزے رکھنے کی طاقت تھی‪ ،‬بات یہ تھی کہ انہیں اس کی اجازت بھی دے دی گ‪rr‬ئی تھی کہ اگ‪rr‬ر وہ چ‪rr‬اہیں ت‪rr‬و‬
‫ہر روزہ کے ب‪rr‬دلے ایک مس‪rr‬کین ک‪rr‬و کھان‪rr‬ا کھال دیا ک‪rr‬ریں۔ پھ‪rr‬ر اس اج‪rr‬ازت ک‪rr‬و دوس‪rr‬ری آیت‪« ‬وأن تص‪rr‬وموا خ‪rr‬ير‬
‫لكم»‪ ‬الخ یعنی تمہارے ل‪r‬یے یہی بہ‪r‬تر ہے کہ تم روزے رکھو نے منس‪r‬وخ ک‪r‬ر دیا اور اس ط‪r‬رح لوگ‪r‬وں ک‪r‬و روزے‬
‫رکھنے کا حکم ہو گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1949 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬قَ‪َ r‬رأَ فِ ْديَ‪r‬ةٌ طَ َع‪rr‬ا ُم‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عيَّاشٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين"‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬ه َي َم ْنسُو َخةٌ‪.‬‬
‫َم َسا ِك َ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے ن‪r‬افع نے کہ‪ ‬عب‪r‬دہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما نے‪( ‬آیت مذکور باال)‪« ‬فديه طعام مسكين»‪ ‬پڑھی اور فرمایا یہ منسوخ ہے۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬ ‫ضى قَ َ‬
‫ضا ُء َر َم َ‬ ‫اب َمتَى يُ ْق َ‬
‫‪ -40‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪64‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬رمضان کے قضاء روزے کب رکھے جائیں‬


‫ق لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬فَ ِع‪َّ r‬دةٌ ِم ْن أَي ٍَّام أُ َخ‪َ r‬ر س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة آية ‪َ ،184‬وقَ‪rr‬ا َل َس‪ِ r‬عي ُد ب ُْن‬ ‫س‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن يُفَ َّر َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ان آ َخ‪ُ r‬ر‬
‫ض‪ُ r‬‬ ‫ان‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم‪ :‬إِ َذا فَ‪َّ r‬رطَ َحتَّى َج‪rr‬ا َء َر َم َ‬ ‫ض‪َ r‬‬‫ص‪r‬لُ ُح َحتَّى يَ ْب‪َ r‬دأَ بِ َر َم َ‬
‫ص‪ْ r‬و ِم ْال َع ْش‪ِ r‬ر‪ :‬اَل يَ ْ‬ ‫ب فِي َ‬ ‫ْال ُم َس‪r‬يِّ ِ‬
‫ُط ِع ُم َولَ ْم يَ‪rْ r‬ذ ُك ِر هَّللا ُ اإْل ِ ْ‬
‫ط َع‪r‬ا َم‪،‬‬ ‫س‪ ،‬أَنَّهُ ي ْ‬
‫يَصُو ُمهُ َما َولَ ْم يَ َر َعلَ ْي ِه طَ َعا ًما‪َ ،‬وي ُْذ َك ُر َع ْن أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪ُ ،‬مرْ َس‪r‬اًل ‪َ ،‬واب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫إِنَّ َما قَا َل‪ :‬فَ ِع َّدةٌ ِم ْن أَي ٍَّام أُ َخ َر سورة البقرة آية ‪.184‬‬
‫‪r‬الی ک‪rr‬ا‬
‫اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬ان کو متفرق دنوں میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں کی‪rr‬ونکہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫حکم صرف یہ ہے کہ گنتی پوری کر ل‪rr‬و دوس‪rr‬رے دن‪rr‬وں میں۔ اور س‪rr‬عید بن مس‪rr‬یب نے کہ‪rr‬ا کہ‪( ‬ذی الحجہ کے)‪ ‬دس‬
‫روزے اس شخص کے لیے جس پر رمضان کے روزے واجب ہوں‪( ‬اور ان کی قضاء ابھی تک نہ کی ہو)‪ ‬رکھ‪rr‬نے‬
‫بہ‪rr‬تر نہیں ہیں بلکہ رمض‪rr‬ان کی قض‪rr‬اء پہلے ک‪rr‬رنی چ‪rr‬اہئے اور اب‪rr‬راہیم نخعی نے کہ‪rr‬ا کہ اگ‪rr‬ر کس‪rr‬ی نے کوت‪rr‬اہی‬
‫کی‪( ‬رمضان کی قضاء میں)‪  ‬اور دوسرا رمضان بھی آ گیا تو دونوں کے روزے رکھے اور اس پر فدیہ واجب نہیں۔‬
‫اور اب‪rrr‬وہریرہ رض‪rrr‬ی ہللا عنہ س‪rrr‬ے یہ روایت مرس‪rrr‬الً ہے اور ابن عب‪rrr‬اس رض‪rrr‬ی ہللا عنہم‪rrr‬ا س‪rrr‬ے منق‪rrr‬ول ہے کہ‬
‫تعالی نے کھانا کھالنے کا‪( ‬قرآن میں)‪ ‬ذکر نہیں کی‪rr‬ا بلکہ اتن‪rr‬ا ہی فرمایا کہ‬
‫ٰ‬ ‫وہ‪( ‬مسکینوں)‪ ‬کو کھانا بھی کھالئے۔ ہللا‬
‫دوسرے دنوں میں گنتی پوری کی جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪1950 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬تَقُولُ‪:‬‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫الش ‪ْ r‬غ ُل ِم َن النَّبِ ِّي‪ ،‬أَ ْو‬ ‫ان‪ ،‬فَ َما أَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن أَ ْق ِ‬
‫ض َي إِاَّل فِي َش ‪ْ r‬عبَ َ‬
‫ان"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل يَحْ يَى‪ُّ :‬‬ ‫ض َ‬‫ي الص َّْو ُم ِم ْن َر َم َ‬ ‫ون َعلَ َّ‬‫ان يَ ُك ُ‬
‫" َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫بِالنَّبِ ِّي َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا س‪rr‬ے س‪r‬نا وہ فرم‪rr‬اتیں کہ‪ ‬رمض‪rr‬ان ک‪rr‬ا روزہ مجھ س‪r‬ے چھ‪rr‬وٹ‬
‫یحیی نے کہا کہ یہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت‬
‫ٰ‬ ‫جاتا۔ شعبان سے پہلے اس کی قضاء کی توفیق نہ ہوتی۔‬
‫میں مشغول رہنے کی وجہ سے تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪65‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صالَةَ‪:‬‬ ‫اب ا ْل َحائِ ِ‬


‫ض تَ ْت ُر ُك ال َّ‬
‫ص ْو َم َوال َّ‬ ‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حیض والی عورت نہ نماز پڑھے اور نہ روزے رکھے‬
‫ي‪ ،‬فَ َما يَ ِج‪ُ r‬د ْال ُم ْس ‪r‬لِ ُم َ‬
‫ون بُ ‪ًّ r‬دا ِم َن اتِّبَا ِعهَا ِم ْن‬ ‫ق لَتَأْتِي َكثِيرًا َعلَى ِخاَل ِ ْ‬
‫الزنَا ِد‪ :‬إِ َّن ال ُّسنَ َن َو ُوجُوهَ ْال َح ِّ‬
‫َوقَا َل أَبُو ِّ‬
‫ف الرَّأ ِ‬
‫صاَل ةَ‪.‬‬ ‫ضي الصِّ يَا َم َواَل تَ ْق ِ‬
‫ضي ال َّ‬ ‫ك‪ ،‬أَ َّن ْال َحائِ َ‬
‫ض تَ ْق ِ‬ ‫َذلِ َ‬
‫اور ابوالزناد نے کہا کہ‪ ‬دین کی باتیں اور شریعت کے احکام بہت دفعہ ایسا ہوت‪rr‬ا ہے کہ رائے اور قی‪rr‬اس کے خالف‬
‫ہوتے ہیں اور مسلمانوں کو ان کی پیروی کرنی ضروری ہوتی ہے ان ہی میں سے ایک یہ حکم بھی ہے کہ حائضہ‬
‫روزے تو قضاء کر لے لیکن نماز کی قضاء نہ کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪1951 :‬‬

‫‪r‬اض‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ز ْي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ‪ٍ r‬‬
‫ص ُ‬
‫ان ِدينِهَا"‪.‬‬ ‫ك نُ ْق َ‬
‫ص ْم‪ ،‬فَ َذلِ َ‬
‫صلِّ َولَ ْم تَ ُ‬ ‫ض ْ‬
‫ت لَ ْم تُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَلَي َ‬
‫ْس إِ َذا َحا َ‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے محمد بن جعفر‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے عیاض نے اور ان سے ابوسعید رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کیا جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نماز اور روزے نہیں چھوڑ دیتی؟ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔‬

‫اب َمنْ َماتَ َو َعلَ ْي ِه َ‬


‫ص ْو ٌم‪:‬‬ ‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں‬
‫ون َر ُجاًل يَ ْو ًما َو ِ‬
‫احدًا َجا َز‪.‬‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬إِ ْن َ‬
‫صا َم َع ْنهُ ثَاَل ثُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪66‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ اگر اس کی طرف سے‪( ‬رمضان کے تیس روزوں کے بدلے)‪ ‬تیس آدمی ایک‬
‫دن روزہ رکھ لیں تو جائز ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1952 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َخالِ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمو َسى ب ِْن أَ ْعيَ َن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫أَبِي َج ْعفَ ٍر‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن َج ْعفَ ٍر‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬رو‪َ ، ‬و َر َواهُ‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬
‫ُّوب‪، ‬‬ ‫صا َم َع ْن ‪r‬هُ َولِيُّهُ"‪ ،‬تَابَ َع‪ r‬هُ‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ٍ r‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َم َ‬
‫ات َو َعلَ ْي ِه ِ‬
‫صيَا ٌم‪َ ،‬‬
‫َع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي َج ْعفَ ٍر‪. ‬‬
‫‪r‬ی ابن اعین نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ان‬
‫ہم سے محمد بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے محمد بن موس‪ٰ r‬‬
‫کے والد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن حارث نے‪ ،‬ان سے عبی‪rr‬دہللا بن ابی جعف‪rr‬ر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن جعف‪r‬ر‪ r‬نے‬
‫کہا‪ ،‬ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے واجب ہوں تو اس کا ولی اس کی ط‪rr‬رف س‪rr‬ے روزے رکھ دے‪،‬‬
‫یحیی بن ایوب س‪rr‬ختیانی نے بھی ابن ابی‬
‫ٰ‬ ‫موسی کے ساتھ اس حدیث کو ابن وہب نے بھی عمرو سے روایت کیا اور‬
‫ٰ‬
‫جعفر سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1953 :‬‬
‫ين‪، ‬‬‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس ‪r‬لِ ٍم ْالبَ ِط ِ‬ ‫‪r‬رو‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬زائِ ‪َ r‬دةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫اويَ ‪r‬ةُ ب ُْن َع ْم‪ٍ r‬‬
‫َّح ِيم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ‪ِ r‬د ال ‪r‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جا َء َر ُج‪ٌ r‬ل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن َس ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ق أَ ْن يُ ْق َ‬
‫ض‪r‬ى"‪،‬‬ ‫ض‪r‬ي ِه َع ْنهَا ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ‪َ r‬دي ُْن هَّللا ِ أَ َح‪ُّ r‬‬
‫ص‪ْ r‬و ُم َش‪r‬ه ٍْر‪ ،‬أَفَأ َ ْق ِ‬ ‫َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أُ ِّمي َم‪rr‬اتَ ْ‬
‫ت َو َعلَ ْيهَا َ‬
‫ث‪ ،‬قَااَل ‪َ :‬س ِم ْعنَا‪ُ  ‬م َجا ِه‪r‬دًا‪ ‬يَ‪rْ r‬ذ ُك ُر‬
‫ث ُم ْسلِ ٌم بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ‬ ‫ان‪ : ‬فَقَا َل‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ  ‬و َسلَ َمةُ‪َ  ‬ونَحْ ُن َج ِميعًا ُجلُوسٌ ‪ِ ،‬ح َ‬
‫ين َح َّد َ‬ ‫قَا َل‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫‪r‬ل‪، ‬‬ ‫س‪َ ، ‬وي ُْذ َك ُر َع ْن‪ ‬أَبِي َخالِ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ   ، ‬و ُم ْس‪r‬لِ ٍم ْالبَ ِط ِ‬
‫ين‪َ   ، ‬و َس‪r‬لَ َم ِة ب ِْن ُكهَ ْي‪ٍ r‬‬ ‫هَ َذا َع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪67‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ :‬إِ َّن أُ ْختِي‬
‫ت ا ْم‪َ r‬رأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ   ، ‬و َعطَا ٍء‪َ   ، ‬و ُم َجا ِه ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَالَ ِ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪rr‬الَ ِ‬
‫ت‬ ‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس ‪r‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ r‬عي ِد ب ِْن ُجبَ ْي‪ٍ r‬‬ ‫ت‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬يَحْ يَى‪َ   ،‬وأَبُو ُم َع ِ‬ ‫َماتَ ْ‬
‫ت‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَبِي أُنَ ْي َسةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن أُ ِّمي َماتَ ْ‬
‫ا ْم َرأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪ْ r‬و ُم نَ‪rْ r‬ذ ٍر‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬أَبُو‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن أُ ِّمي َماتَ ْ‬
‫ت َو َعلَ ْيهَا َ‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫س‪ ، ‬قَالَ ِ‬
‫ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ت أُ ِّمي َو َعلَ ْيهَا َ‬
‫ص‪ْ r‬و ُم‬ ‫ت ا ْم‪َ r‬رأَةٌ لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ :‬م‪rr‬اتَ ْ‬ ‫يز‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪rr‬الَ ِ‬ ‫َح ِر ٍ‬
‫َخ ْم َسةَ َع َش َر يَ ْو ًما‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے زائدہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے اعمش نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے مس‪rr‬لم بطین نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عید بن جب‪rr‬یر نے اور ان س‪rr‬ے ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‬
‫کہ‪ ‬ایک شخص رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوا اور عرض کی یا رسول ہللا! م‪rr‬یری م‪rr‬اں ک‪rr‬ا‬
‫انتقال ہو گیا اور ان کے ذمے ایک مہینے کے روزے باقی رہ گئے ہیں۔ کیا میں ان کی طرف سے قضاء رکھ س‪rr‬کتا‬
‫تعالی کا قرض اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اسے ادا ک‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫ہوں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں ضرور‪ ،‬ہللا‬
‫دیا جائے۔ سلیمان اعمش نے بیان کیا کہ حکم اور سلمہ نے کہا جب مسلم بطین نے یہ حدیث بیان کیا تو ہم س‪rr‬ب وہیں‬
‫بیٹھے ہوئے تھے۔ ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ ہم نے مجاہد سے بھی سنا تھا کہ وہ یہ حدیث ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہما سے بیان کرتے تھے۔ ابوخالد سے روایت ہے کہ اعمش نے بیان کیا ان سے حکم‪ ،‬مسلم بطین اور سلمہ بن‬
‫کہیل نے‪ ،‬ان سے س‪r‬عید بن جب‪r‬یر‪ ،‬عط‪r‬اء اور مجاہ‪r‬د نے ابن عب‪r‬اس رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا س‪r‬ے کہ ایک خ‪r‬اتون نے ن‪r‬بی‬
‫‪r‬یی اور س‪rr‬عید‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کی کہ میری بہن کا انتقال ہو گیا ہے پھر یہی قص‪rr‬ہ بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬یح‪ٰ r‬‬
‫اور ابومعاویہ نے کہ‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے اعمش نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے مس‪r‬لم نے‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪r‬عید نے اور ان س‪r‬ے ابن عب‪r‬اس‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہ ایک خاتون نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کی کہ میری ماں کا انتق‪rr‬ال ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا‬
‫ہے اور عبیدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے زید ابن ابی انیس‪r‬ہ نے‪ ،‬ان س‪r‬ے حکم نے‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪r‬عید بن جب‪r‬یر نے اور ان‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ ایک خاتون نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ع‪rr‬رض کی کہ م‪rr‬یری م‪rr‬اں‬
‫کا انتقال ہو گیا ہے اور ان پر نذر کا ایک روزہ واجب تھا اور ابوحریز عب‪rr‬دہللا بن حس‪rr‬ین نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے‬
‫عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ ایک خاتون نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں عرض کی کہ میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے اور ان پر پندرہ دن کے روزے واجب تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪68‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب َمتَى يَ ِح ُّل فِ ْط ُر ال َّ‬


‫صائِ ِم‪:‬‬ ‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ کس وقت افطار کرے ؟‬
‫اب قُرْ صُ ال َّش ْم ِ‬
‫س‪.‬‬ ‫َوأَ ْفطَ َر أَبُو َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريُّ ِح َ‬
‫ين َغ َ‬
‫اور جب سورج کی ٹکیہ ڈوب گئی تو ابو سعید خدری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے روزہ افط‪rr‬ار ک‪rr‬ر لیا‪( ‬اس اث‪rr‬ر ک‪rr‬و س‪rr‬عید بن‬
‫منصور اور ابن شیبہ نے وصل کیا ہے)‬

‫حدیث نمبر‪1954 :‬‬
‫اص ‪َ r‬م ب َْن ُع َم‪َ r‬ر ب ِْن‬
‫ْت‪َ  ‬ع ِ‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬يَقُ‪rr‬ولُ‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْقبَ َل اللَّ ْي ُل ِم ْن هَاهُنَ‪rr‬ا‪َ ،‬وأَ ْدبَ‪َ rr‬ر‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْال َخطَّا ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬فَقَ ْد أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُم"‪.‬‬
‫النَّهَا ُر ِم ْن هَاهُنَا‪َ ،‬و َغ َربَ ِ‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ میں‬
‫نے اپنے باپ سے سنا‪ ،‬انہوں نے فرمایا کہ میں نے عاصم بن عمر رضی ہللا عنہ بن خط‪rr‬اب س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان‬
‫کے ب‪rrrr‬اپ عم‪rrrr‬ر رض‪rrrr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rrrr‬ان کی‪rrrr‬ا کہرس‪rrrr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rrrr‬لی ہللا علیہ وس‪rrrr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جب رات اس‬
‫طرف‪( ‬مشرق)‪ ‬سے آئے اور دن ادھر مغرب میں چال جائے کہ سورج ڈوب جائے تو روزہ کے افطار‪ r‬کا وقت آ گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1955 :‬‬
‫اص ‪َ r‬م ب َْن ُع َم‪َ r‬ر ب ِْن‬
‫ْت‪َ  ‬ع ِ‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬يَقُ‪rr‬ولُ‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْقبَ َل اللَّ ْي ُل ِم ْن هَاهُنَ‪rr‬ا‪َ ،‬وأَ ْدبَ‪َ rr‬ر‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْال َخطَّا ِ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬فَقَ ْد أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُم"‪.‬‬
‫النَّهَا ُر ِم ْن هَاهُنَا‪َ ،‬و َغ َربَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪69‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سلیمان بن ش‪rr‬یبانی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪r‬دہللا بن‬
‫ابی اوفی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ہم رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ‪( ‬غ‪rr‬زوہ فتح ج‪rr‬و رمض‪rr‬ان میں‬
‫ہوا)‪ ‬سفر میں تھے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمروزہ س‪rr‬ے تھے۔ جب س‪rr‬ورج غ‪rr‬روب ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ایک صحابی‪( ‬بالل رض‪rr‬ی ہللا عنہ)‪ ‬س‪rr‬ے فرمایا کہ اے فالں! م‪rr‬یرے ل‪rr‬یے اٹھ کے س‪rr‬تو گھ‪rr‬ول‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫عرض کی کہ یا رسول ہللا! آپ تھوڑی دیر اور ٹھہرتے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اتر کر ہمارے ل‪rr‬یے س‪rr‬تو‬
‫گھول‪ ،‬اس پر انہوں نے کہا یا رسول ہللا! آپ تھوڑی دیر اور ٹھہ‪rr‬رتے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پھ‪rr‬ر وہی‬
‫حکم دیا کہ اتر کر ہمارے لیے ستو گھول لیکن ان کا اب بھی خیال تھا کہ ابھی دن باقی ہے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اس مرتبہ پھر فرمایا کہ اتر کر ہمارے لیے س‪rr‬تو گھ‪rr‬ول چن‪rr‬انچہ ات‪rr‬رے اور س‪rr‬تو انہ‪rr‬وں نے گھ‪rr‬ول دیا اور‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پیا۔ پھر فرمایا کہ جب تم یہ دیکھ لو کہ رات اس مشرق کی ط‪rr‬رف س‪rr‬ے آ گ‪rr‬ئی ت‪rr‬و‬
‫روزہ دار کو افطار کر لینا چاہئے۔‬

‫س َر َعلَ ْي ِه ِبا ْل َما ِء َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬


‫اب يُ ْف ِط ُر بِ َما تَيَ َّ‬
‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانی وغیرہ جو چیز بھی پاس ہو اس سے روزہ افطار کر لینا چاہئے‬
‫حدیث نمبر‪1956 :‬‬

‫ْت‪َ  ‬ع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن أَبِي أَ ْوفَى‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ُّي ُسلَ ْي َم ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ت ال َّش ْمسُ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْن ِزلْ فَاجْ َدحْ لَنَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا‬ ‫صائِ ٌم‪ ،‬فَلَ َّما َغ َربَ ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫"سرْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫قَا َل‪ِ :‬‬
‫ْت‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْن ِزلْ فَاجْ َدحْ لَنَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن َعلَ ْي َ‬
‫ك نَهَارًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬ا ْن‪ِ r‬‬
‫‪r‬زلْ فَاجْ ‪َ r‬دحْ لَنَ‪rr‬ا‪ ،‬فَنَ ‪َ r‬ز َل‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬لَ ْو أَ ْم َسي َ‬

‫فَ َج َد َح‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬إِ َذا َرأَ ْيتُ ُم اللَّ ْي َل أَ ْقبَ َل ِم ْن هَاهُنَا‪ ،‬فَقَ ْد أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُم‪َ ،‬وأَ َشا َر بِإِصْ بَ ِع ِه قِبَ َل ْال َم ْش ِر ِ‬
‫ق‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے س‪rr‬لیمان ش‪rr‬یبانی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ میں نے‬
‫عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ سفر میں ج‪rr‬ا‬
‫رہے تھے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزے سے تھے‪ ،‬جب سورج غروب ہوا تو آپ نے ایک شخص س‪rr‬ے فرمایا کہ‬
‫اتر کر ہمارے لیے ستو گھول‪ ،‬انہوں نے کہا یا رس‪r‬ول ہللا! تھ‪r‬وڑی دیر اور ٹھہرئ‪r‬یے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪70‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫فرمایا کہ اتر کر ہمارے لیے ستو گھول انہوں نے پھر یہی کہا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! ابھی ت‪rr‬و دن ب‪rr‬اقی ہے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اتر کر ستو ہمارے لیے گھول‪ ،‬چنانچہ انہوں نے اتر کر ستو گھوال۔ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے پھر فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات کی ت‪rr‬اریکی ادھر س‪rr‬ے آ گ‪rr‬ئی ت‪rr‬و روزہ دار ک‪rr‬و روزہ افط‪rr‬ار ک‪rr‬ر لین‪rr‬ا‬
‫چاہئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔‬

‫اإل ْفطَا ِر‪:‬‬


‫يل ِ‬‫اب تَ ْع ِج ِ‬
‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ کھولنے میں جلدی کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1957 :‬‬

‫‪r‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪ ، ‬أَ ّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح‪ِ r‬‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَ َزا ُل النَّاسُ بِ َخي ٍْر َما َع َّجلُوا ْالفِ ْ‬
‫ط َر"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہمیں ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابوح‪rr‬ازم س‪rr‬لمہ بن دین‪rr‬ار نے‪،‬‬
‫انہیں سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬م‪rr‬یری امت کے لوگ‪rr‬وں میں اس‬
‫وقت تک خیر باقی رہے گی‪ ،‬جب تک وہ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1958 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ت َحتَّى تُ ْم ِس‪َ r‬ي‪،‬‬ ‫‪r‬و ا ْنتَظَ‪rr‬رْ َ‬ ‫صا َم َحتَّى أَ ْم َسى‪ ،‬قَا َل لِ َرج ٍُل‪ :‬ا ْن‪ِ r‬‬
‫‪r‬زلْ فَاجْ‪َ r‬دحْ لِي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬لَ‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر فَ َ‬
‫َ‬
‫ْت اللَّ ْي َل قَ ْد أَ ْقبَ َل ِم ْن هَاهُنَا‪ ،‬فَقَ ْد أَ ْفطَ َر الصَّائِ ُم"‪.‬‬
‫قَا َل‪ :‬ا ْن ِزلْ فَاجْ َدحْ لِي‪ ،‬إِ َذا َرأَي َ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا‪ ،‬ان سے س‪rr‬لیمان ش‪rr‬یبانی نے اور ان‬
‫سے ابن ابی اوفی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک سفر میں تھ‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬روزے س‪rr‬ے تھے‪ ،‬جب ش‪rr‬ام ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ایک ش‪rr‬خص س‪rr‬ے فرمایا کہ‪( ‬اونٹ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪71‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے)‪ ‬اتر کر میرے لیے ستو گھول‪ ،‬اس نے کہا‪ :‬یا رسول ہللا! اگر شام ہونے کا کچھ اور انتظار فرمائیں تو بہتر ہو‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اتر کر میرے لیے ستو گھول‪( ‬وقت ہو گی‪rr‬ا ہے)‪ ‬جب تم یہ دیکھ ل‪rr‬و کہ رات ادھر‬
‫مشرق سے آ گئی تو روزہ دار کے روزہ کھولنے کا وقت ہو گیا۔‬

‫س‪:‬‬
‫ش ْم ُ‬ ‫ان ثُ َّم طَلَ َع ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫ض َ‬‫اب إِ َذا أَ ْفطَ َر فِي َر َم َ‬
‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے سورج غروب سمجھ کر روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نکل آیا‬
‫حدیث نمبر‪1959 :‬‬

‫ت أَبِي بَ ْك‪ٍ r‬‬


‫‪r‬ر‬ ‫اط َم‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس‪َ r‬ما َء بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫ت َّ‬
‫الش‪ْ rr‬مسُ ‪ ،‬قِي َل‬ ‫ت‪" :‬أَ ْفطَرْ نَا َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َم َغي ٍْم‪ ،‬ثُ َّم طَلَ َع ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ِّيق‪َ  ‬ر ِ‬
‫الصِّ د ِ‬
‫ض ْوا أَ ْم اَل ؟‪.‬‬
‫ْت ِه َشا ًما‪ :‬اَل أَ ْد ِري أَقَ َ‬
‫ضا ٍء"‪َ ،‬وقَا َل َم ْع َمرٌ‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫لِ ِه َش ٍام‪ :‬فَأ ُ ِمرُوا بِ ْالقَ َ‬
‫ضا ِء‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل بُ َّد ِم ْن قَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ف‪r‬اطمہ بنت من‪r‬ذر نے اور ان س‪r‬ے اس‪rr‬ماء بنت ابی بک‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک م‪rr‬رتبہ ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے زمانہ میں بادل تھا۔ ہم نے جب افطار کر لیا تو سورج نکل آیا۔ اس پر ہشام‪( ‬راوی حدیث)‪ ‬س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا گی‪rr‬ا کہ‬
‫پھر انہیں اس روزے کی قضاء کا حکم ہوا تھا؟ تو انہوں نے بتالیا کہ قضاء کے سوا اور چارہ کار ہی کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا؟ اور‬
‫معمر نے کہا کہ میں نے ہشام سے یوں سنا مجھے معلوم نہیں کہ ان لوگوں نے قضاء کی تھی یا نہیں۔‬

‫ان‪:‬‬
‫الص ْبيَ ِ‬
‫ص ْو ِم ِّ‬
‫اب َ‬
‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بچوں کے روزہ رکھنے کا بیان‬
‫ض َربَهُ‪.‬‬ ‫ص ْبيَانُنَا ِ‬
‫صيَا ٌم فَ َ‬ ‫ان‪َ :‬و ْيلَ َ‬
‫ك َو ِ‬ ‫ض َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ لِنَ ْش َو ٍ‬
‫ان فِي َر َم َ‬ ‫َوقَا َل ُع َم ُر َر ِ‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے ایک نشہ باز سے فرمایا تھا افسوس تجھ پر‪ ،‬ت‪rr‬و نے رمض‪rr‬ان میں بھی ش‪rr‬راب پی رکھی‬
‫ہے حاالنکہ ہمارے بچے تک بھی روزے سے ہیں‪ ،‬پھر آپ نے اس پر حد قائم کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪72‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1960 :‬‬
‫ت‪" :‬أَرْ َس‪َ r‬ل النَّبِ ُّي‬ ‫‪r‬و ٍذ‪ ، ‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت ُم َع‪ِّ r‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬الرُّ بَي ِِّع بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَ َّ‬
‫ض‪ِ r‬ل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ُ r‬د ب ُْن َذ ْك‪َ r‬و َ‬
‫ص‪r‬ائِ ًما‬ ‫ص‪r‬بَ َح َ‬ ‫ار‪َ ،‬م ْن أَصْ بَ َح ُم ْف ِطرًا فَ ْليُتِ َّم بَقِيَّةَ يَ ْو ِم‪ِ r‬ه‪َ ،‬و َم ْن أَ ْ‬‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ َداةَ َعا ُشو َرا َء إِلَى قُ َرى اأْل َ ْن َ‬ ‫َ‬
‫ص ْبيَانَنَا‪َ ،‬ونَجْ َع ُل لَهُ ُم اللُّ ْعبَةَ ِم َن ْال ِعه ِْن‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ َذا بَ َكى أَ َح‪ُ r‬دهُ ْم َعلَى الطَّ َع‪ِ r‬‬
‫‪r‬ام‪،‬‬ ‫ص ِّو ُم ِ‬ ‫ص ْم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَ ُكنَّا نَصُو ُمهُ بَ ْع ُد‪َ ،‬ونُ َ‬ ‫فَليَ ُ‬

‫ون ِع ْن َد اإْل ِ ْفطَ ِ‬


‫ار‪.‬‬ ‫أَ ْعطَ ْينَاهُ َذا َ‬
‫ك َحتَّى يَ ُك َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے بشر بن مفضل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے خال‪rr‬د بن ذک‪rr‬وان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ربی‪rr‬ع‬
‫بنت معوذ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ‪ ‬عاشورہ کی صبح نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انصار کے محلوں میں کہال‬
‫بھیجا کہ صبح جس نے کھا پی لیا ہو وہ دن کا باقی حصہ‪( ‬روزہ دار کی طرح)‪ ‬پورے کرے اور جس نے کچھ کھایا‬
‫پیا نہ ہو وہ روزے سے رہے۔ ربیع نے کہا کہ پھر بعد میں بھی‪( ‬رمض‪r‬ان کے روزے کی فرض‪rr‬یت کے بع‪r‬د)‪ ‬ہم اس‬
‫دن روزہ رکھتے اور اپنے بچوں سے بھی رکھواتے تھے۔ انہیں ہم اون کا ایک کھلونا دے کر بہالئے رکھ‪rr‬تے۔ جب‬
‫کوئی کھانے کے لیے روتا تو وہی دے دیتے‪ ،‬یہاں تک کہ افطار کا وقت آ جاتا۔‬

‫صيَا ٌم‪:‬‬ ‫ال‪َ ،‬و َمنْ قَا َل لَ ْي َ‬


‫س فِي اللَّ ْي ِل ِ‬ ‫ص ِ‬‫اب ا ْل ِو َ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پے در پے مال کر روزہ رکھنا اور جنہوں نے یہ کہا کہ رات میں روزہ نہیں ہو سکتا‬
‫لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬ثُ َّم أَتِ ُّموا الصِّ يَا َم إِلَى اللَّي ِْل سورة البقرة آية ‪َ ،187‬ونَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْنهُ‪َ ،‬رحْ َمةً لَهُ ْم‬

‫َوإِ ْبقَا ًء َعلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬و َما يُ ْك َرهُ ِم َن التَّ َع ُّم ِ‬


‫ق‪.‬‬
‫(ابوالعالیہ)‪ ‬تابعی سے ایسا منقول ہے انہوں نے کہا ہللا نے فرمایا روزہ رات تک پورا ک‪rr‬رو‪( ‬جب رات آئی ت‪rr‬و روزہ‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ البقرہ میں)‪ ‬فرمایا پھر تم روزہ رات ت‪rr‬ک پ‪rr‬ورا ک‪rr‬رو۔‬
‫ٰ‬ ‫کھل گیا یہ ابن ابی شیبہ نے نکاال)‪ ‬کیونکہ ہللا‬
‫تعالی کے حکم سے)‪ ‬منع فرمایا‪ ،‬امت پ‪rr‬ر رحمت اور ش‪rr‬فقت‬
‫ٰ‬ ‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صوم وصال سے(ہللا‬
‫کے خیال سے تاکہ ان کی طاقت قائم رہے‪ ،‬اور یہ کہ عبادت میں سختی کرنا مکروہ ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪73‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1961 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ط َع ُم‬‫يت أُ ْ‬
‫ط َع ُم َوأُ ْس ‪r‬قَى‪ ،‬أَ ْو إِنِّي أَبِ ُ‬ ‫ْت َكأ َ َح‪ٍ r‬د ِم ْن ُك ْم إِنِّي أُ ْ‬
‫اصلُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَس ُ‬
‫ك تُ َو ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تُ َو ِ‬
‫اصلُوا‪ ،‬قَالُوا‪ :‬إِنَّ َ‬
‫َوأُ ْسقَى‪.‬‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ش‪rr‬عبہ نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے قت‪rr‬ادہ نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے‬
‫بیان کیا اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬بال س‪rr‬حر و افط‪rr‬ار)‪ ‬پے در‬
‫پے روزے نہ رکھا کرو۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے ع‪rr‬رض کی کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ت‪rr‬و وص‪rr‬ال ک‪rr‬رتے ہیں؟‬
‫تعالی کی طرف سے)‪ ‬کھالیا اور پالیا‬
‫ٰ‬ ‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ مجھے‪( ‬ہللا‬
‫جاتا ہے یا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ فرمایا کہ)‪ ‬میں اس طرح رات گزارتا ہوں کہ مجھے کھالیا اور پالیا جات‪rr‬ا‬
‫رہتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1962 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬نَهَى َر ُس‪r‬و ُل‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ط َع ُم َوأُ ْسقَى‪.‬‬
‫ْت ِم ْثلَ ُك ْم إِنِّي أُ ْ‬
‫اصلُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي لَس ُ‬ ‫ال"‪ ،‬قَالُوا‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك تُ َو ِ‬ ‫ص ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال ِو َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم ک‪r‬و ام‪r‬ام مال‪r‬ک رحمہ‪ r‬ہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے اور ان‬
‫سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صوم وصال سے من‪rr‬ع فرمایا۔‬
‫ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم نے ع‪rr‬رض کی کہ آپ ت‪rr‬و وص‪rr‬ال ک‪rr‬رتے ہیں؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ میں‬
‫تمہاری طرح نہیں ہوں‪ ،‬مجھے تو کھالیا اور پالیا جاتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪74‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1963 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن ْالهَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َخبَّاب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اص ‪َ r‬ل فَ ْليُ َو ِ‬
‫اص ‪r‬لْ َحتَّى‬ ‫اص ‪r‬لُوا‪ ،‬فَ‪rr‬أَيُّ ُك ْم إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يُ َو ِ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪" :‬اَل تُ َو ِ‬ ‫َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ‪ِ r‬م َع النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ق يَ ْسقِ ِ‬
‫ين‪.‬‬ ‫ط ِع ٌم ي ْ‬
‫ُط ِع ُمنِي َو َسا ٍ‬ ‫يت لِي ُم ْ‬
‫ْت َكهَ ْيئَتِ ُك ْم إِنِّي أَبِ ُ‬
‫اص ُل يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي لَس ُ‬ ‫ال َّس َح ِر"‪ ،‬قَالُوا‪ :‬فَإِنَّ َ‬
‫ك تُ َو ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے یزید بن ہ‪rr‬اد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عبدہللا بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم س‪rr‬ے‬
‫سنا کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مسلسل‪( ‬بالسحری و افطاری)‪ ‬روزے نہ رکھو‪ ،‬ہاں اگر کوئی ایسا کرنا ہی‬
‫چاہے تو وہ سحری کے وقت تک ایسا کر سکتا ہے۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کی یا رسول ہللا! آپ تو ایس‪rr‬ا‬
‫کرتے ہیں۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میں تو رات اس طرح گزارت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں‬
‫کہ ایک کھالنے واال مجھے کھالتا ہے اور ایک پالنے واال مجھے پالتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1964 :‬‬

‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ  ‬و ُم َح َّم ٌد‪ ، ‬قَااَل ‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ال َرحْ َم‪ r‬ةً لَهُ ْم"‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬إِنَّ َ‬
‫ك تُ َو ِ‬
‫اص‪r‬لُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ِن ْال ِو َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ت‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ين‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬لَ ْم يَ ْذ ُكرْ ُع ْث َم ُ‬
‫ان َرحْ َمةً لَهُ ْم‪.‬‬ ‫ْت َكهَ ْيئَتِ ُك ْم إِنِّي ي ْ‬
‫ُط ِع ُمنِي َربِّي َويَ ْسقِ ِ‬ ‫لَس ُ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ اور محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں ہشام بن ع‪rr‬روہ نے‪،‬‬
‫انہیں ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پے در پے‬
‫روزہ سے منع کیا تھا۔ امت پر رحمت و شفقت کے خیال سے‪ ،‬ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم نے ع‪rr‬رض کی کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬تو وصال کرتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے م‪rr‬یرا رب‬
‫کھالتا اور پالتا ہے۔ عثمان نے‪( ‬اپنی روایت میں) امت پر رحمت و شفقت کے خی‪rr‬ال سے کے الف‪rr‬اظ ذک‪rr‬ر نہیں ک‪rr‬ئے‬
‫ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪75‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫يل ِل َمنْ أَ ْكثَ َر ا ْل ِو َ‬


‫صا َل‪:‬‬ ‫اب التَّ ْن ِك ِ‬
‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو طے کے روزے بہت رکھے اس کو سزا دینے کا بیان‬
‫َر َواهُ أَنَسٌ ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اس کو انس رضی ہللا عنہ نے جناب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1965 :‬‬
‫ض‪َ rr‬ي‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ك‬ ‫ال فِي الص َّْو ِم"‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َر ُج ٌل ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين‪ :‬إِنَّ َ‬ ‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال ِو َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ال‪،‬‬ ‫ين‪ ،‬فَلَ َّما أَبَ‪rْ r‬وا أَ ْن يَ ْنتَهُ‪rr‬وا‪َ r‬ع ِن ْال ِو َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫يت ي ْ‬
‫ُط ِع ُمنِي َربِّي َويَ ْس ‪r‬قِ ِ‬ ‫اص ‪ُ r‬ل يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وأَيُّ ُك ْم ِم ْثلِي‪ ،‬إِنِّي أَبِ ُ‬
‫تُ َو ِ‬
‫ين أَبَ ْوا أَ ْن يَ ْنتَهُوا‪r.‬‬ ‫ص َل بِ ِه ْم يَ ْو ًما‪ ،‬ثُ َّم يَ ْو ًما‪ ،‬ثُ َّم َرأَ ْوا ْال ِهاَل َل‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْو تَأ َ َّخ َر لَ ِز ْدتُ ُك ْم‪َ ،‬كالتَّ ْن ِك ِ‬
‫يل لَهُ ْم ِح َ‬ ‫َوا َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ان سے زہری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ بن‬
‫عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مسلسل‪( ‬ک‪rr‬ئی دن‬
‫تک سحری و افطاری کے بغیر)‪ ‬روزہ رکھنے سے منع فرمایا تھا۔ اس پر ایک آدمی نے مسلمانوں میں سے ع‪rr‬رض‬
‫کی‪ ،‬یا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬آپ تو وصال کرتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میری ط‪rr‬رح تم میں‬
‫سے کون ہے؟ مجھے ت‪rr‬و رات میں م‪rr‬یرا رب کھالت‪rr‬ا ہے‪ ،‬اور وہی مجھے س‪rr‬یراب کرت‪rr‬ا ہے۔ ل‪rr‬وگ اس پ‪rr‬ر بھی جب‬
‫صوم وصال رکھنے سے نہ رکے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے ساتھ دو دن تک وصال کیا۔ پھر عید کا چاند‬
‫نکل آیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر چاند نہ دکھائی دیتا تو میں اور ک‪rr‬ئی دن وص‪rr‬ال کرت‪rr‬ا‪ ،‬گویا جب‬
‫صوم و صال سے وہ لوگ نہ رکے تو آپ نے ان کو سزا دینے کے لیے یہ کہا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪76‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1966 :‬‬

‫اق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ٍام‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫يت ي ْ‬
‫ُط ِع ُمنِي َربِّي‬ ‫اص‪r‬لُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي أَبِ ُ‬ ‫ك تُ َو ِ‬ ‫ص‪r‬ا َل" َم‪َّ r‬رتَي ِْن‪ ،‬قِي َل‪ :‬إِنَّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِيَّا ُك ْم َو ْال ِو َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ين‪ ،‬فَا ْكلَفُوا ِم َن ْال َع َم ِل َما تُ ِطيقُ َ‬
‫ون‪.‬‬ ‫َويَ ْسقِ ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالرزاق نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معمر نے‪ ،‬ان سے ہمام نے اور انہ‪rr‬وں‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دوب‪rr‬ار فرمایا‪ ،‬تم ل‪rr‬وگ وص‪rr‬ال س‪rr‬ے بچ‪rr‬و!‬
‫ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا گی‪rr‬ا کہ آپ ت‪rr‬و وص‪rr‬ال ک‪rr‬رتے ہیں‪ ،‬اس پ‪rr‬ر آپ نے فرمایا کہ رات میں مجھے م‪rr‬یرا رب کھالت‪rr‬ا اور وہی‬
‫مجھے سیراب کرتا ہے۔ پس تم اتنی ہی مشقت اٹھاؤ جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔‬

‫ال إِلَى ال َّ‬


‫س َح ِر‪:‬‬ ‫ص ِ‬‫اب ا ْل ِو َ‬
‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سحری تک وصال کا روزہ رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪1967 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ rrr‬عي ٍد‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ rrr‬را ِهي ُم ب ُْن َح ْم‪َ rrr‬زةَ‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫‪rrr‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ rrr‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ rrr‬د هَّللا ِ ب ِْن َخبَّا ٍ‬
‫اص‪r‬لُوا‪ ،‬فَ‪rr‬أَيُّ ُك ْم أَ َرا َد أَ ْن يُ َو ِ‬
‫اص‪َ r‬ل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬اَل تُ َو ِ‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ط ِع ٌم ي ْ‬
‫ُط ِع ُمنِي‬ ‫يت لِي ُم ْ‬
‫ت َكهَ ْيئَتِ ُك ْم‪ ،‬إِنِّي أَبِ ُ‬
‫اص‪ُ r‬ل يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬لَ ْس‪ُ r‬‬ ‫الس‪َ r‬ح ِر"‪ ،‬قَ‪r‬الُوا‪ :‬فَإِنَّ َ‬
‫ك تُ َو ِ‬ ‫فَ ْليُ َو ِ‬
‫اص‪r‬لْ َحتَّى َّ‬

‫ق يَ ْسقِ ِ‬
‫ين‪.‬‬ ‫َو َسا ٍ‬
‫ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالعزیز ابن ابی حازم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن ہاد نے‪ ،‬ان‬
‫سے عبدہللا بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‬
‫سے سنا کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬فرما رہے تھے‪ ،‬صوم وصال نہ رکھو۔ اور اگر کسی کا ارادہ ہی وصال کا ہو تو‬
‫سحری کے وقت تک وصال کر لے۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کی‪ ،‬یا رسول ہللا! آپ ت‪rr‬و وص‪rr‬ال ک‪rr‬رتے ہیں‬
‫آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری ط‪rr‬رح نہیں ہ‪rr‬وں۔ رات کے وقت ایک کھالنے واال مجھے کھالت‪rr‬ا ہے اور ایک پالنے‬
‫واال مجھے پالتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪77‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ان أَ ْوفَ َ‬
‫ق لَهُ‪:‬‬ ‫ضا ًء‪ ،‬إِ َذا َك َ‬ ‫س َم َعلَى أَ ِخي ِه ِليُ ْف ِط َر فِي التَّطَ ُّو ِ‬
‫ع َولَ ْم يَ َر َعلَ ْي ِه قَ َ‬ ‫اب َمنْ أَ ْق َ‬
‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی نے اپنے بھائی کو نفلی روزہ توڑنے کے لیے قسم دی‬
‫ان أَ ْوفَ َ‬
‫ق لَهُ‬ ‫ضا ًء‪ ،‬إِ َذا َك َ‬
‫َولَ ْم يَ َر َعلَ ْي ِه قَ َ‬
‫اور اس نے روزہ توڑ دیا تو توڑنے والے پر قضاء واجب نہیں ہے جب کہ روزہ نہ رکھنا اس کو مناسب ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1968 :‬‬
‫‪r‬و ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ْعفَ ُر ب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ُع َمي ِ‬
‫ْس‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪ْ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ان أَبَا ال َّدرْ َدا ِء‪ ،‬فَ‪َ r‬رأَى أُ َّم ال‪َّ r‬درْ َدا ِء ُمتَبَ ِّذلَ‪r‬ةً‪،‬‬
‫ان‪َ ،‬وأَبِي ال َّدرْ َدا ِء‪ :‬فَ َزا َر َس ْل َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َْن َس ْل َم َ‬
‫"آ َخى النَّبِ ُّي َ‬
‫ْس لَهُ َحا َجةٌ فِي ال ُّد ْنيَا‪ ،‬فَ َجا َء أَبُو ال َّدرْ َدا ِء فَ َ‬
‫صنَ َع لَهُ طَ َعا ًما‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ك أَبُو ال َّدرْ َدا ِء لَي َ‬ ‫فَقَا َل لَهَا‪َ :‬ما َشأْنُ ِك ؟ قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬أَ ُخو َ‬
‫ب أَبُو ال َّدرْ َدا ِء يَقُ‪rr‬و ُم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬نَ ْم‪،‬‬ ‫صائِ ٌم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما أَنَا بِآ ِك ٍل َحتَّى تَأْ ُك َل‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ َك َل‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬
‫ان اللَّ ْيلُ‪َ ،‬ذهَ َ‬ ‫ُكلْ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإِنِّي َ‬
‫ك‬ ‫ك َعلَ ْي َ‬ ‫صلَّيَا‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َس ْل َم ُ‬
‫ان‪ :‬إِ َّن لِ َربِّ َ‬ ‫ان‪ :‬قُ ْم اآْل َن فَ َ‬‫آخ ِر اللَّي ِْل‪ ،‬قَا َل َس ْل َم ُ‬
‫ان ِم ْن ِ‬‫ب يَقُو ُم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬نَ ْم‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬‫فَنَا َم ثُ َّم َذهَ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر‬
‫ي َ‬ ‫ق َحقَّهُ"‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَى النَّبِ َّ‬ ‫ك َحقًّا‪ ،‬فَأ َ ْع ِط ُك َّل ِذي َح ٍّ‬ ‫ك َحقًّا‪َ ،‬وأِل َ ْهلِ َ‬
‫ك َعلَ ْي َ‬ ‫َحقًّا‪َ ،‬ولِنَ ْف ِس َ‬
‫ك َعلَ ْي َ‬
‫ق َس ْل َم ُ‬
‫ان‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬‬
‫ص َد َ‬ ‫ك لَهُ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َذلِ َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جعفر‪ r‬بن عون نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوالعمیس عتبہ بن عب‪rr‬دہللا نے‬
‫بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬ون بن ابی حجیفہ نے اور ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د‪( ‬وہب بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہ)‪ ‬نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سلمان اور ابوالدرداء رضی ہللا عنہ میں‪( ‬ہجرت کے بعد)‪ ‬بھائی چارہ‪ r‬کرایا تھا۔‬
‫ایک مرتبہ سلمان رضی ہللا عنہ‪ ،‬ابودرداء رضی ہللا عنہ سے مالقات کے لیے گ‪rr‬ئے۔ تو‪( ‬ان کی ع‪rr‬ورت)‪ ‬ام ال‪rr‬درداء‬
‫رضی ہللا عنہا کو بہت پراگندہ حال میں دیکھا۔ ان سے پوچھا کہ یہ حالت کیوں بن‪rr‬ا رکھی ہے؟ ام ال‪rr‬درداء رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا نے جواب دیا کہ تمہ‪r‬ارے بھ‪r‬ائی ابوال‪r‬درداء رض‪r‬ی ہللا عنہ ہیں جن ک‪r‬و دنی‪r‬ا کی ک‪r‬وئی ح‪r‬اجت‪ r‬ہی نہیں ہے پھ‪r‬ر‬
‫ابوالدرداء رضی ہللا عنہ بھی آ گئے اور ان کے سامنے کھانا حاضر کی‪rr‬ا اور کہ‪rr‬ا کہ کھان‪rr‬ا کھ‪rr‬اؤ‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں تو روزے سے ہوں‪ ،‬اس پر سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ میں بھی اس وقت تک کھانا نہیں کھ‪rr‬اؤں گ‪rr‬ا جب‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪78‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت‪rr‬ک تم خ‪rr‬ود بھی ش‪rr‬ریک نہ ہ‪rr‬و گے۔ راوی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر وہ کھ‪rr‬انے میں ش‪rr‬ریک ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے‪( ‬اور روزہ ت‪rr‬وڑ‬
‫دیا)‪ ‬رات ہوئی تو ابوالدرداء رضی ہللا عنہ عبادت کے لیے اٹھے اور اس مرتبہ بھی سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا‬
‫کہ ابھی سو جاؤ۔ پھر جب رات کا آخری حصہ ہوا تو سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ اچھ‪rr‬ا اب اٹھ ج‪rr‬اؤ۔ چن‪rr‬انچہ‬
‫دونوں نے نماز پڑھی۔ اس کے بعد سلمان رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ تمہارے رب ک‪rr‬ا بھی تم پ‪rr‬ر ح‪rr‬ق ہے۔ ج‪rr‬ان ک‪rr‬ا‬
‫بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے‪ ،‬اس لیے ہر حق والے کے حق ک‪rr‬و ادا کرن‪rr‬ا چ‪rr‬اہئے‪ ،‬پھ‪rr‬ر‬
‫آپ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪r‬ر ہ‪r‬وئے اور آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے اس ک‪r‬ا ت‪r‬ذکرہ کی‪r‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سلمان نے سچ کہا۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ش ْعبَ َ‬
‫ص ْو ِم َ‬
‫اب َ‬
‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ماہ شعبان میں روزے رکھنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1969 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّضْ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪r‬و ُم‪ ،‬فَ َما َرأَي ُ‬
‫ْت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ُ‬
‫ص‪r‬و ُم‪َ ،‬حتَّى نَقُ‪rr‬و َل‪ :‬اَل يُ ْف ِط‪ r‬رُ‪َ ،‬ويُ ْف ِط‪ُ r‬ر َحتَّى نَقُ‪r‬و َل‪ :‬اَل يَ ُ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫" َك َ‬
‫ان‪َ ،‬و َما َرأَ ْيتُهُ أَ ْكثَ َر ِ‬
‫صيَا ًما ِم ْنهُ فِي َش ْعبَ َ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ض َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَ ْك َم َل ِ‬
‫صيَا َم َشه ٍْر إِاَّل َر َم َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک رحمہ ہللا نے خ‪rr‬بری دی‪ ،‬انہیں ابوالنض‪rr‬ر نے‪ ،‬انہیں‬
‫ابوسلمہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نف‪rr‬ل روزہ رکھ‪rr‬نے‬
‫لگتے تو ہم‪( ‬آپس میں)‪ ‬کہتے کہ اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزہ رکھنا چھوڑیں گے ہی نہیں۔ اور جب روزہ چھوڑ‬
‫دیتے ت‪rr‬و ہم کہ‪rr‬تے کہ اب آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ میں نے رمض‪rr‬ان ک‪rr‬و چھ‪rr‬وڑ ک‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو کبھی پورے مہینے ک‪rr‬ا نفلی روزہ رکھ‪rr‬تے نہیں دیکھت‪rr‬ا اور جت‪rr‬نے روزے آپ ش‪rr‬عبان میں رکھ‪rr‬تے میں نے‬
‫کسی مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪79‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1970 :‬‬
‫ت‪" :‬لَ ْم‬ ‫ضالَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َح َّدثَ ْتهُ‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ان ُكلَّهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫‪r‬ان يَقُ‪r‬ولُ‪ُ :‬خ‪ُ r‬ذوا‬ ‫ص‪r‬و ُم َش‪ْ r‬عبَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَصُو ُم َش ْهرًا أَ ْكثَ َر ِم ْن َش ْعبَ َ‬
‫ان‪ ،‬فَإِنَّهُ َك َ‬
‫ان يَ ُ‬ ‫يَ ُك ِن النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم َما ُد ِ‬
‫وو َم َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ون‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ اَل يَ َملُّ َحتَّى تَ َملُّوا‪َ ،‬وأَ َحبُّ ال َّ‬
‫صاَل ِة إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ِم َن ْال َع َم ِل َما تُ ِطيقُ َ‬
‫صلَّى َ‬
‫صاَل ةً َدا َو َم َعلَ ْيهَا‪.‬‬ ‫ان إِ َذا َ‬
‫ت‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َوإِ ْن قَلَّ ْ‬
‫‪r‬یی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یح‪ٰ r‬‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ش‪rr‬عبان س‪rr‬ے زیادہ اور کس‪rr‬ی مہینہ میں روزے نہیں‬
‫رکھتے تھے‪ ،‬شعبان کے پورے دنوں میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزہ سے رہتے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬فرمایا‬
‫‪r‬الی‪( ‬ث‪r‬واب دینے س‪r‬ے)‪ ‬نہیں تھکت‪r‬ا۔ تم‬
‫کرتے تھے کہ عمل وہی اختیار کرو جس کی تم میں طاقت ہ‪r‬و کی‪rr‬ونکہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫خود ہی اکتا جاؤ گے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس نماز کو سب سے زیادہ پسند فرماتے جس پر ہمیشگی اختیار‬
‫کی جائے خواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے ہمیش‪rr‬ہ‬
‫پڑھتے تھے۔‬

‫سلَّ َم َوإِ ْفطَا ِر ِه‪:‬‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب َما يُ ْذ َك ُر ِمنْ َ‬
‫ص ْو ِم النَّبِ ِّي َ‬ ‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1971 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش‪ٍ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ِد ب ِْن ُجبَ ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ص‪r‬و ُم َحتَّى يَقُ‪rr‬و َل ْالقَائِ ‪r‬لُ‪ :‬اَل‬
‫ان‪َ ،‬ويَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش ْهرًا َكا ِماًل قَ‪ُّ r‬‬
‫‪r‬ط َغ ْي‪َ r‬ر َر َم َ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ما َ‬
‫صا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫َوهَّللا ِ اَل يُ ْف ِطرُ‪َ ،‬ويُ ْف ِط ُر َحتَّى يَقُو َل ْالقَائِلُ‪ :‬اَل َوهَّللا ِ اَل يَصُو ُم"‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوبش‪rr‬ر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عید بن جب‪rr‬یر‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رمضان کے سوا نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے کبھی‬
‫پورے مہینے کا روزہ نہیں رکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نفل روزہ رکھنے لگتے تو دیکھنے واال کہہ اٹھتا کہ بخدا‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪80‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب آپ بے روزہ نہیں رہیں گے اور اسی طرح جب نفل روزہ چھوڑ دیتے تو کہنے واال کہت‪rr‬ا کہ وہللا! اب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزہ نہیں رکھیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪1972 :‬‬

‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪:‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ص‪r‬و ُم َحتَّى نَظُ َّن أَ ْن اَل‬ ‫الش‪r‬ه ِْر‪َ ،‬حتَّى نَظُ َّن أَ ْن اَل يَ ُ‬
‫ص‪r‬و َم ِم ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ويَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْف ِط ُر ِم َن َّ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫" َك َ‬
‫صلِّيًا إِاَّل َرأَ ْيتَهُ‪َ ،‬واَل نَائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتَهُ"‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٍ r‬د‪، ‬‬ ‫ان اَل تَ َشا ُء تَ َراهُ ِم َن اللَّي ِْل ُم َ‬
‫يُ ْف ِط َر ِم ْنهُ َش ْيئًا‪َ ،‬و َك َ‬
‫أَنَّهُ َسأَلَأَنَسًا‪ ‬فِي الص َّْو ِم‪.‬‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمی‪rr‬د طویل نے اور‬
‫انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کس‪rr‬ی مہینہ میں بے روزہ‬
‫کے رہتے تو ہمیں خیال ہوت‪rr‬ا کہ اس مہینہ میں آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔ اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح کس‪rr‬ی مہینہ میں نف‪rr‬ل روزہ‬
‫رکھنے لگتے تو ہم خیال کرتے کہ اب اس مہینہ کا ایک دن بھی بے روزے کے نہیں گزرے گا۔ جو جب بھی چاہت‪rr‬ا‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو رات میں نماز پڑھتے دیکھ سکتا تھ‪rr‬ا اور جب بھی چاہت‪rr‬ا س‪rr‬وتا ہ‪rr‬وا بھی دیکھ س‪rr‬کتا‬
‫تھا۔ سلیمان نے حمید طویل سے یوں بیان کیا کہ انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے روزہ کے متعلق پوچھا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪1973 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ْن‬ ‫ت‪ ‬أَنَ ًس‪r‬ا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ َو اب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َخالِ ٍد اأْل َحْ َم‪ُ r‬ر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ r‬د‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪r‬أ َ ْل ُ‬
‫ص‪r‬ائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتُ‪r‬هُ‪َ ،‬واَل ُم ْف ِط‪ r‬رًا إِاَّل‬ ‫ت أُ ِحبُّ أَ ْن أَ َراهُ ِم َن َّ‬
‫الش‪r‬ه ِْر َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ما ُك ْن ُ‬
‫صيَ ِام النَّبِ ِّي َ‬ ‫ِ‬
‫ت َخ‪َّ r‬زةً َواَل َح ِري‪َ r‬رةً أَ ْليَ َن ِم ْن َك‪rr‬فِّ َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫َرأَ ْيتُهُ‪َ ،‬واَل ِم َن اللَّي ِْل قَائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتُهُ‪َ ،‬واَل نَائِ ًما إِاَّل َرأَ ْيتُهُ‪َ ،‬واَل َم ِس ْس‪ُ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ب َرائِ َحةً ِم ْن َرائِ َح ِة َرس ِ‬ ‫ت ِم ْس َكةً َواَل َعبِي َرةً أَ ْ‬
‫طيَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬واَل َش ِم ْم ُ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪81‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ابوخال‪rr‬د احم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و حمی‪rr‬د نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے انس رضی ہللا عنہ سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے روزوں کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬ا۔ آپ نے فرمایا کہ‬
‫جب بھی میرا دل چاہتا کہ آپ کو روزے سے دیکھوں تو میں آپ کو روزے س‪rr‬ے ہی دیکھت‪rr‬ا۔ اور بغ‪rr‬یر روزے کے‬
‫چاہتا تو بغیر روزے سے ہی دیکھتا۔ رات میں کھڑے‪( ‬نماز پڑھتے)‪ ‬دیکھنا چاہتا تو اسی طرح نماز پڑھتے دیکھت‪rr‬ا۔‬
‫اور سوتے ہوئے دیکھنا چاہتا تو اسی طرح دیکھتا۔ میں نے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے مب‪rr‬ارک ہ‪rr‬اتھوں س‪r‬ے‬
‫زیادہ ن‪rr‬رم و ن‪rr‬ازک ریش‪rr‬م کے ک‪rr‬پڑوں ک‪rr‬و بھی نہیں دیکھ‪rr‬ا۔ اور نہ مش‪rr‬ک و عن‪rr‬بر ک‪rr‬و آپ کی خوش‪rr‬بو س‪rr‬ے زیادہ‬
‫خوشبودار پایا۔‬

‫ص ْو ِم‪:‬‬
‫ف فِي ال َّ‬
‫ض ْي ِ‬
‫ق ال َّ‬
‫اب َح ِّ‬
‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مہمان کی خاطر سے نفل روزہ نہ رکھنا یا توڑ ڈالنا‬
‫حدیث نمبر‪1974 :‬‬
‫ُون ب ُْن إِ ْس‪َ rr‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪ ‬أَبُو َس‪rr‬لَ َمةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬هَ‪rr‬ار ُ‬
‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ rr‬حا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر‬
‫ي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬د َخ َل َعلَ َّ‬‫اص‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ‬
‫ف ال َّد ْه ِر‪.‬‬‫ص ْو ُم َدا ُو َد ؟ قَا َل‪ :‬نِصْ ُ‬ ‫ت‪َ :‬و َما َ‬ ‫ك َحقًّا"‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ك َعلَ ْي َ‬ ‫ك َحقًّا‪َ ،‬وإِ َّن لِ َز ْو ِج َ‬
‫ك َعلَ ْي َ‬ ‫ْال َح ِد َ‬
‫يث يَ ْعنِي"إِ َّن لِ َز ْو ِر َ‬
‫ہم سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ہارون بن اسماعیل نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم سے علی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوس‪rr‬لمہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬مجھ س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬رو بن ع‪rr‬اص رض‪rr‬ی ہللا‬
‫ٰ‬
‫عنہما نے بیان کیا‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میرے یہاں تش‪rr‬ریف الئے۔ پھ‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے پ‪r‬وری‬
‫حدیث بیان کی‪ ،‬یعنی تمہارے مالقاتیوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہ‪r‬اری بی‪r‬وی ک‪r‬ا بھی تم پ‪r‬ر ح‪r‬ق ہے۔ اس پ‪r‬ر میں‬
‫نے پوچھا اور داؤد علیہ السالم کا روزہ کیسا تھا؟ تو آپ نے فرمایا کہ ایک دن روزہ رکھن‪rr‬ا اور ایک دن بے روزہ‬
‫رہنا صوم داؤدی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪82‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص ْو ِم‪:‬‬ ‫ق ا ْل ِج ْ‬
‫س ِم فِي ال َّ‬ ‫اب َح ِّ‬
‫‪ -55‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزے میں جسم کا حق‬
‫حدیث نمبر‪1975 :‬‬
‫ير‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبُو‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل لِي َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬‫اص‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ‬
‫ص‪ْ r‬م‬‫ت‪ :‬بَلَى يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَاَل تَ ْف َع‪rr‬لْ ُ‬ ‫ك تَصُو ُم النَّهَا َر‪َ ،‬وتَقُو ُم اللَّ ْي َل ؟ فَقُ ْل ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪" ،‬أَلَ ْم أُ ْخبَرْ أَنَّ َ‬
‫ك‬ ‫ك َحقًّ‪rr‬ا‪َ ،‬وإِ َّن لِ‪َ r‬ز ْو ِر َ‬
‫ك َعلَ ْي‪َ r‬‬ ‫ك َعلَ ْي‪َ r‬‬ ‫ك َحقًّ‪rr‬ا‪َ ،‬وإِ َّن لِ َز ْو ِج‪َ r‬‬
‫ك َعلَ ْي‪َ r‬‬ ‫ك َحقًّا‪َ ،‬وإِ َّن لِ َع ْينِ َ‬ ‫َوأَ ْف ِطرْ ‪َ ،‬وقُ ْم َونَ ْم‪ ،‬فَإ ِ َّن لِ َج َس ِد َ‬
‫ك َعلَ ْي َ‬
‫ص‪r‬يَا ُم ال‪َّ r‬د ْه ِر ُكلِّ ِه"‪،‬‬
‫ك ِ‬ ‫ك بِ ُكلِّ َح َسنَ ٍة َع ْش َر أَ ْمثَالِهَا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َّن َذلِ‪َ r‬‬ ‫ك أَ ْن تَصُو َم ُك َّل َشه ٍْر ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام‪ ،‬فَإ ِ َّن لَ َ‬ ‫َحقًّا‪َ ،‬وإِ َّن بِ َح ْسبِ َ‬
‫‪r‬ز ْد‬
‫الس‪r‬اَل م‪َ ،‬واَل تَ ِ‬ ‫ص‪r‬يَا َم نَبِ ِّي هَّللا ِ َدا ُو َد َعلَيْ‪ِ r‬ه َّ‬
‫ص‪ْ r‬م ِ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي أَ ِج‪ُ r‬د قُ‪َّ r‬وةً‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬فَ ُ‬ ‫ي‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ت‪ ،‬فَ ُش ِّد َد َعلَ َّ‬ ‫فَ َش َّد ْد ُ‬
‫ان َع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ،‬يَقُ‪rr‬و ُل بَ ْع‪َ r‬د َما َكبِ‪َ r‬ر‪ :‬يَا‬ ‫صيَا ُم نَبِ ِّي هَّللا ِ َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل م ؟ قَا َل‪ :‬نِصْ َ‬
‫ف ال َّد ْه ِر‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫َعلَ ْي ِه‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬و َما َك َ‬
‫ان ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫لَ ْيتَنِي قَبِ ْل ُ‬
‫ت ر ُْخ َ‬
‫صةَ النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و اوزاعی نے خ‪rr‬بر‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن‬
‫ٰ‬ ‫دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہما نے بیان کیا‪ ،‬کہ ‪ ‬مجھ سے رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬عبدہللا! کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تم دن میں تو روزہ رکھتے ہ‪rr‬و اور س‪rr‬اری رات‬
‫نماز پڑھتے ہو؟ میں نے عرض کی صحیح ہے یا رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ! ‬آپ نے فرمایا‪ ،‬کہ ایس‪rr‬ا نہ ک‪rr‬ر‪،‬‬
‫روزہ بھی رکھ اور بے روزہ کے بھی رہ۔ نماز بھی پڑھ اور سوؤ بھی۔ کیونکہ تمہارے جسم ک‪rr‬ا بھی تم پ‪rr‬ر ح‪rr‬ق ہے‬
‫تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر ح‪rr‬ق ہے اور تم س‪rr‬ے مالق‪rr‬ات ک‪rr‬رنے وال‪rr‬وں ک‪rr‬ا‬
‫بھی تم پر حق ہے بس یہی کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھ لیا کرو‪ ،‬کی‪rr‬ونکہ ہ‪rr‬ر نیکی ک‪rr‬ا ب‪rr‬دلہ دس گن‪rr‬ا‬
‫ملے گا اور اس طرح یہ ساری عمر کا روزہ ہو جائے گا‪ ،‬لیکن میں نے اپنے پر سختی چاہی تو مجھ پر س‪rr‬ختی ک‪rr‬ر‬
‫دی گئی۔ میں نے عرض کی‪ ،‬یا رسول ہللا! میں اپنے میں قوت پات‪rr‬ا ہ‪r‬وں۔ اس پ‪r‬ر آپ نے فرمایا کہ پھ‪r‬ر ہللا کے ن‪r‬بی‬
‫داؤد علیہ السالم کا روزہ رکھ اور اس سے آگے نہ بڑھ‪ ،‬میں نے پوچھ‪rr‬ا ہللا کے ن‪rr‬بی داؤد علیہ الس‪rr‬الم ک‪rr‬ا روزہ کی‪rr‬ا‬
‫تھا؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بے روزہ رہا کرتے تھے۔ عبدہللا رض‪rr‬ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪83‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا عنہ بعد میں جب ض‪rr‬عیف ہ‪r‬و گ‪rr‬ئے ت‪rr‬و کہ‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے ک‪rr‬اش! میں رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی دی ہ‪rr‬وئی‬
‫رخصت مان لیتا۔‬

‫ص ْو ِم ال َّد ْه ِر‪:‬‬
‫اب َ‬
‫‪ -56‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہمیشہ روزہ رکھنا ( جس کو «صوم الدهر» کہتے ہیں )‬
‫حدیث نمبر‪1976 :‬‬
‫ب‪َ   ، ‬وأَبُو َس ‪r‬لَ َمةَ ب ُْن َع ْب ‪ِ r‬د‬ ‫‪r‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬س ‪ِ r‬عي ُد ب ُْن ْال ُم َس ‪r‬يِّ ِ‬ ‫‪r‬ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ‪َ r‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم‪ِ r‬‬
‫ص ‪r‬و َم َّن النَّهَ‪rr‬ا َر‪،‬‬ ‫الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أُ ْخبِ َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنِّي أَقُولُ‪َ :‬وهَّللا ِ أَل َ ُ‬
‫ص ْم َوأَ ْف ِط‪ rr‬رْ ‪َ ،‬وقُ ْم َونَ ْم‪،‬‬
‫ك‪" ،‬فَ ُ‬ ‫ت َوأُ ِّمي‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإِنَّ َ‬
‫ك اَل تَ ْستَ ِطي ُع َذلِ َ‬ ‫ت لَهُ‪ :‬قَ ْد قُ ْلتُهُ بِأَبِي أَ ْن َ‬ ‫ت‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫َوأَل َقُو َم َّن اللَّ ْي َل َما ِع ْش ُ‬
‫ض‪َ r‬ل ِم ْن‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي أُ ِطي ُ‬
‫ق أَ ْف َ‬ ‫ص‪r‬يَ ِام ال‪َّ r‬د ْه ِر"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ك ِم ْث‪ُ r‬ل ِ‬ ‫ص ْم ِم َن ال َّشه ِْر ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام‪ ،‬فَإ ِ َّن ْال َح َسنَةَ بِ َع ْش ِر أَ ْمثَالِهَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َذلِ‪َ r‬‬
‫َو ُ‬
‫ص ‪r‬يَا ُم‬ ‫ك ِ‬ ‫ص ْم يَ ْو ًما َوأَ ْف ِطرْ يَ ْو ًما‪ ،‬فَ ‪َ r‬ذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ُ‬ ‫ض َل ِم ْن َذلِ َ‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي أُ ِطي ُ‬
‫ق أَ ْف َ‬ ‫ص ْم يَ ْو ًما َوأَ ْف ِطرْ يَ ْو َمي ِْن‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ُ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬اَل‬‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬‫ض‪َ r‬ل ِم ْن َذلِ‪َ r‬‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي أُ ِطي ُ‬
‫ق أَ ْف َ‬ ‫ض ُل الصِّ يَ ِام‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل م َوهُ َو أَ ْف َ‬
‫أَ ْف َ‬
‫ض َل ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہری نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے س‪rr‬عید بن مس‪rr‬یب اور‬
‫ابوس‪rr‬لمہ بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے خ‪rr‬بر دی کہ عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬رو رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬تک میری یہ بات پہنچا گ‪rr‬ئی کہ ہللا کی قس‪rr‬م! زن‪rr‬دگی بھ‪rr‬ر میں دن میں ت‪rr‬و روزے رکھ‪rr‬وں گ‪rr‬ا۔ اور س‪rr‬اری رات‬
‫عبادت کروں گا میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کی‪ ،‬میرے ماں باپ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬پ‪rr‬ر‬
‫فدا ہوں‪ ،‬ہاں میں نے یہ کہا ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا لیکن ت‪rr‬یرے ان‪rr‬در اس کی ط‪rr‬اقت نہیں‪ ،‬اس ل‪rr‬یے‬
‫روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ۔ عبادت بھی کر لیکن سوؤ بھی اور مہی‪rr‬نے میں تین دن کے روزے رکھ‪rr‬ا ک‪rr‬ر۔‬
‫نیکیوں کا بدلہ دس گنا ملتا ہے‪ ،‬اس طرح یہ ساری عم‪rr‬ر ک‪rr‬ا روزہ ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا‪ ،‬میں نے کہ‪rr‬ا کہ میں اس س‪rr‬ے بھی‬
‫زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھ‪rr‬ر ایک دن روزہ رکھ‪rr‬ا ک‪rr‬ر اور دو دن کے ل‪rr‬یے‬
‫روزے چھوڑ دیا کر۔ میں نے پھر کہا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہ‪rr‬وں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪84‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫فرمایا کہ اچھا ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن بے روزہ کے رہ کہ داؤد علیہ السالم کا روزہ ایسا ہی تھا۔ اور روزہ‬
‫کا یہ سب سے افض‪rr‬ل ط‪rr‬ریقہ ہے۔ میں نے اب بھی وہی کہ‪rr‬ا کہ مجھے اس س‪rr‬ے بھی زیادہ کی ط‪rr‬اقت ہے لیکن اس‬
‫مرتبہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے۔‬

‫ق األَه ِْل فِي ال َّ‬


‫ص ْو ِم‪:‬‬ ‫اب َح ِّ‬
‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزہ میں بیوی اور بال بچوں کا حق‬
‫َر َواهُ أَبُو ُج َح ْيفَةَ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اس کو ابوحجیفہ‪ r‬وہب بن عبدہللا رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪1977 :‬‬
‫الش‪r‬ا ِع َر‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ‬ ‫ْت‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ًء‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا ْال َعب ِ‬
‫َّاس َّ‬ ‫ْج‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫الص‪ْ r‬و َم َوأُ َ‬
‫ص‪r‬لِّي اللَّ ْي‪َ r‬ل‪ ،‬فَإ ِ َّما‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬أَنِّي أَ ْس‪ُ r‬ر ُد َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬بَلَ َغ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َس ِم َع َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ٍرو‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪ْ r‬م َوأَ ْف ِط‪ r‬رْ ‪َ ،‬وقُ ْم َونَ ْم‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َّن‬ ‫ص‪r‬و ُم َواَل تُ ْف ِط‪ُ r‬ر َوتُ َ‬
‫ص‪r‬لِّي َواَل تَنَ‪rr‬ا ُم‪" ،‬فَ ُ‬ ‫ي‪َ ،‬وإِ َّما لَقِيتُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَلَ ْم أُ ْخبَ‪rr‬رْ أَنَّ َ‬
‫ك تَ ُ‬ ‫أَرْ َس َل إِلَ َّ‬
‫الس‪r‬اَل م‪،‬‬ ‫صيَا َم َدا ُو َد َعلَ ْي‪ِ r‬ه َّ‬ ‫ص ْم ِ‬‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ُ‬ ‫ك َحظًّا"‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي أَل َ ْق َوى لِ َذلِ َ‬
‫ك َعلَ ْي َ‬‫ك‪َ ،‬وأَ ْهلِ َ‬ ‫ك َحظًّا‪َ ،‬وإِ َّن لِنَ ْف ِس َ‬ ‫ك َعلَ ْي َ‬ ‫لِ َع ْينِ َ‬
‫ي هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل َعطَ‪rr‬ا ٌء‪ :‬اَل‬
‫ان يَصُو ُم يَ ْو ًما َويُ ْف ِط ُر يَ ْو ًما‪َ ،‬واَل يَفِرُّ إِ َذا اَل قَى‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن لِي بِهَ ِذ ِه يَا نَبِ َّ‬ ‫ْف ؟ قَا َل‪َ :‬ك َ‬‫قَا َل‪َ :‬و َكي َ‬
‫صا َم اأْل َبَ َد َم َّرتَي ِْن‪.‬‬ ‫صيَا َم اأْل َبَ ِد‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل َ‬
‫صا َم َم ْن َ‬ ‫أَ ْد ِري َكي َ‬
‫ْف َذ َك َر ِ‬
‫ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ابوعاصم نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن ج‪r‬ریج نے‪ ،‬انہ‪r‬وں نے عط‪r‬اء س‪r‬ے‬
‫سنا‪ ،‬انہیں ابوعباس شاعر نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عبدہللا بن عمر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا س‪r‬ے س‪r‬نا کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو معلوم ہوا کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور ساری رات عبادت کرتا ہوں۔ اب یا نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے کسی کو میرے پاس بھیجا یا خود میں نے آپ س‪rr‬ے مالق‪rr‬ات کی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت‬
‫فرمایا کہ کیا یہ خبر صحیح ہے کہ ت‪rr‬و مت‪rr‬واتر روزے رکھت‪rr‬ا ہے اور ایک بھی نہیں چھوڑت‪rr‬ا اور‪( ‬رات بھ‪rr‬ر)‪ ‬نم‪rr‬از‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪85‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫پڑھتا رہتا ہے؟ روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ‪ ،‬عبادت بھی کر اور سوؤ بھی کی‪rr‬ونکہ ت‪rr‬یری آنکھ ک‪rr‬ا بھی تجھ‬
‫پر حق ہے‪ ،‬تیری جان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے۔ عبدہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ مجھ میں اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السالم کی طرح روزہ‬
‫رکھا کر۔ انہوں نے کہا اور وہ کس طرح؟‪ r‬فرمایا کہ داؤد علیہ الس‪r‬الم ایک دن روزہ رکھ‪rr‬تے تھے اور ایک دن ک‪r‬ا‬
‫روزہ چھوڑ دیا کرتے تھے۔ اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو پیٹھ نہیں پھیرتے تھے۔ اس پ‪rr‬ر عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے عرض کی‪ ،‬اے ہللا کے نبی! میرے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ میں پیٹھ پھ‪rr‬یر ج‪rr‬اؤں۔ عط‪rr‬اء نے کہ‪rr‬ا کہ مجھے‬
‫یاد نہیں‪( ‬اس ح‪r‬دیث میں)‪ ‬ص‪r‬وم دہ‪r‬ر ک‪r‬ا کس ط‪r‬رح ذک‪r‬ر ہ‪r‬وا!‪( ‬البتہ انہیں اتن‪r‬ا دیا تھ‪r‬ا کہ)‪ ‬ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جو صوم دہر رکھتا ہے اس کا روزہ ہی نہیں‪ ،‬دو مرتبہ‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہی فرمایا)۔‬

‫ص ْو ِم يَ ْو ٍم َوإِ ْفطَا ِر يَ ْو ٍم‪:‬‬


‫اب َ‬
‫‪ -58‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک دن روزہ اور ایک دن افطار کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪1978 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬م َجا ِه ‪r‬دًا‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن ‪َ r‬د ٌر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش ‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ِغ‪rr‬ي َرةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ‪ٍ r‬‬
‫ق أَ ْكثَ‪َ r‬ر ِم ْن‬ ‫الش‪r‬ه ِْر ثَاَل ثَ‪r‬ةَ أَي ٍَّام‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أُ ِطي ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬‬
‫"ص‪ْ r‬م ِم َن َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْم ٍرو َر ِ‬
‫آن فِي ُكلِّ َشه ٍْر‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي أُ ِطي ُ‬
‫ق أَ ْكثَ ‪َ r‬ر‪ ،‬فَ َما َزا َل‬ ‫ص ْم يَ ْو ًما َوأَ ْف ِطرْ يَ ْو ًما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْق َرإِ ْالقُرْ َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َما َزا َل َحتَّى قَا َل‪ُ :‬‬
‫َذلِ َ‬
‫َحتَّى قَا َل فِي ثَاَل ٍ‬
‫ث"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غن‪rr‬در نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫مغیرہ نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سنا اور انہوں نے عبدہللا بن عمرو رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬مہینہ میں ص‪rr‬رف تین دن کے روزے رکھ‪rr‬ا ک‪rr‬ر۔ انہ‪r‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ میں اس س‪r‬ے بھی‬
‫زیادہ کی طاقت ہے۔ اسی طرح وہ برابر کہتے رہے‪( ‬کہ مجھ میں اس س‪r‬ے بھی زیادہ کی ط‪r‬اقت ہے)‪ ‬یہ‪rr‬اں ت‪r‬ک کہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا ک‪rr‬ر۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان سے یہ بھی فرمایا کہ مہینہ میں ایک قرآن مجید ختم کیا کر۔ انہوں نے اس پر بھی کہ‪rr‬ا کہ میں اس س‪rr‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪86‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اور برابر یہی کہتے رہے۔ یہاں تک کہ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ تین‬
‫دن میں‪( ‬ایک قرآن ختم کیا کر)۔‬

‫ص ْو ِم َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّ‬


‫سالَ ُم‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -59‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬داؤد علیہ السالم کا روزہ‬
‫حدیث نمبر‪1979 :‬‬
‫‪r‬ان اَل‬
‫‪r‬ان َش‪r‬ا ِعرًا‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫ي‪َ ، ‬و َك‪َ r‬‬ ‫َّاس ْال َم ِّك َّ‬
‫ْت‪ ‬أَبَا ْال َعب ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬حبِيبُ ب ُْن أَبِي ثَابِ ٍ‬
‫ت‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َع ِ‬
‫اص‪َ  ‬ر ِ‬ ‫يُتَّهَ ُم فِي َح ِديثِ ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ت لَهُ النَّ ْفسُ ‪ ،‬اَل َ‬


‫صا َم‬ ‫ت لَهُ ْال َعي ُْن‪َ ،‬ونَفِهَ ْ‬
‫ك هَ َج َم ْ‬ ‫ك إِ َذا فَ َع ْل َ‬
‫ت َذلِ َ‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّ َ‬ ‫ك لَتَصُو ُم ال َّد ْه َر َوتَقُو ُم اللَّ ْي َل‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫"إِنَّ َ‬
‫ص‪ْ r‬و َم َدا ُو َد َعلَيْ‪ِ r‬ه‬ ‫ك‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬فَ ُ‬
‫ص‪ْ r‬م َ‬ ‫ق أَ ْكثَ َر ِم ْن َذلِ‪َ r‬‬‫ت‪ :‬فَإِنِّي أُ ِطي ُ‬ ‫ص ْو ُم ال َّد ْه ِر ُكلِّ ِه‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ص ْو ُم ثَاَل ثَ ِة أَي ٍَّام َ‬
‫صا َم ال َّد ْه َر َ‬‫َم ْن َ‬
‫ان يَصُو ُم يَ ْو ًما َويُ ْف ِط ُر يَ ْو ًما‪َ ،‬واَل يَفِرُّ إِ َذا اَل قَى"‪.‬‬
‫ال َّساَل م‪َ ،‬ك َ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ میں‬
‫نے ابوعباس مکی سے سنا‪ ،‬وہ شاعر تھے لیکن روایت حدیث میں ان پر کسی قسم کا اتہام نہیں تھا۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ میں نے عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬مجھ س‪rr‬ے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کیا تو متواتر روزے رکھتا ہے اور رات بھر عبادت کرتا ہے؟ میں نے ہاں میں ج‪rr‬واب دیا ت‪r‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اگر تو یونہی کرتا رہا تو آنکھیں دھنس جائیں گی‪ ،‬اور تو بےحد کمزور ہو جائے‬
‫گا یہ کوئی روزہ نہیں کہ کوئی زن‪rr‬دگی بھر‪( ‬بالن‪rr‬اغہ ہ‪rr‬ر روز)‪ ‬روزہ رکھے۔ تین دن کا‪( ‬ہ‪rr‬ر مہینہ میں)‪ ‬روزہ پ‪r‬وری‬
‫زندگی کے روزے کے برابر ہے۔ میں نے اس پر کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے۔ تو آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السالم کا روزہ رکھا کر۔ آپ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ‬
‫دیتے تھے اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تو پیٹھ نہیں دکھالیا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪87‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1980 :‬‬
‫اس ِط ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قِاَل بَةَ‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِيأَبُو‬
‫ين ْال َو ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ق ب ُْن َشا ِه َ‬
‫‪r‬رو‪ ، ‬فَ َح‪َّ r‬دثَنَا أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ُذ ِك‪َ r‬ر لَ‪r‬هُ‬ ‫ت َم‪َ r‬ع أَبِي َ‬
‫ك َعلَى‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْم‪ٍ r‬‬ ‫يح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬د َخ ْل ُ‬ ‫ْ‬
‫ال َملِ ِ‬
‫ت ْال ِو َس‪r‬ا َدةُ بَ ْينِي‬
‫ص‪r‬ا َر ِ‬ ‫س َعلَى اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪َ ،‬و َ‬ ‫ْت لَ‪r‬هُ ِو َس‪r‬ا َدةً ِم ْن أَ َد ٍم َح ْش‪ُ r‬وهَا لِ ٌ‬
‫يف‪ ،‬فَ َجلَ َ‬ ‫ي‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْلقَي ُ‬
‫ص‪ْ r‬و ِمي‪ ،‬فَ‪َ r‬د َخ َل َعلَ َّ‬
‫َ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬خ ْمسًا‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ك ِم ْن ُكلِّ َشه ٍْر ثَاَل ثَةُ أَي ٍَّام ؟ قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬ ‫َوبَ ْينَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َما يَ ْكفِي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪:‬‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِحْ َدى َع ْش َرةَ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬تِ ْسعًا‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫َس ْبعًا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ص ْم يَ ْو ًما َوأَ ْف ِطرْ يَ ْو ًما"‪.‬‬ ‫ص ْو ِم َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪َ ،‬ش ْ‬
‫ط َر ال َّدهَ ِر‪ُ ،‬‬ ‫ص ْو َم فَ ْو َ‬
‫ق َ‬ ‫"اَل َ‬
‫ہم سے ٰ‬
‫اسح ق واسطی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے خالد حذاء نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وقالبہ نے کہ‬
‫مجھے ابوملیح نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬میں آپ کے وال‪rr‬د کے س‪rr‬اتھ عب‪r‬دہللا بن عم‪rr‬رو رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کی خ‪rr‬دمت میں‬
‫حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وا۔ انہ‪rr‬وں نے ہم س‪rr‬ے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و م‪r‬یرے روزے کے متعل‪rr‬ق خ‪rr‬بر ہ‪r‬و‬
‫گئی۔‪( ‬کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬م‪rr‬یرے یہ‪rr‬اں تش‪rr‬ریف الئے اور میں نے ایک گ‪rr‬دہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے بچھا دیا۔ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی لیکن ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬زمین پر بیٹھ گئے۔ اور تکیہ میرے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے درمیان ہو گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬کیا تمہارے لیے ہ‪rr‬ر مہینہ میں تین دن کے روزے ک‪rr‬افی نہیں ہیں۔ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے ع‪rr‬رض کی‪ ،‬یا‬
‫رس‪rr‬ول ہللا!‪( ‬کچھ اور بڑھا دیجئ‪rr‬یے)‪ ‬آپ نے فرمایا‪ ،‬اچھ‪rr‬ا پ‪rr‬انچ دن کے روزے‪( ‬رکھ لے)‪ ‬میں نے ع‪rr‬رض کی‪ ،‬یا‬
‫رس‪rr‬ول ہللا کچھ اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا چل‪rr‬و چھ دن‪ ،‬میں نے ع‪rr‬رض کی یا رس‪rr‬ول ہللا!‪( ‬کچھ اور‬
‫بڑھائیے‪ ،‬مجھ میں اس س‪rr‬ے بھی زیادہ کی ط‪rr‬اقت ہے)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا! اچھ‪rr‬ا ن‪rr‬و دن‪ ،‬میں نے‬
‫عرض کی‪ ،‬یا رسول ہللا! کچھ اور فرمایا‪ ،‬اچھ‪rr‬ا گی‪rr‬ارہ‪ r‬دن۔ آخ‪rr‬ر آپ نے فرمایا کہ داؤد علیہ الس‪rr‬الم کے روزے کے‬
‫طریقے کے سوا اور کوئی طریقہ‪( ‬شریعت میں)‪ ‬جائز نہیں۔ یعنی زندگی کے آدھے دنوں میں ایک دن ک‪rr‬ا روزہ رکھ‬
‫اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کر۔‬

‫ش َرةَ‪:‬‬ ‫ث َعش َْرةَ َوأَ ْربَ َع َعش َْرةَ َو َخ ْم َ‬


‫س َع ْ‬ ‫صيَ ِام أَيَّ ِام ا ْلبِي ِ‬
‫ض ثَالَ َ‬ ‫اب ِ‬
‫‪ -60‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪88‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬ایام بیض کے روزے یعنی تیرہ ‪ ،‬چودہ اور پندرہ تاریخوں کے روزے رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪1981 :‬‬

‫‪r‬ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َّاح‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبُو ُع ْث َم‪َ r‬‬ ‫َ‬
‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أبُو التَّي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫الض‪َ r‬حى‪َ ،‬وأَ ْن‬
‫صيَ ِام ثَاَل ثَ ِة أَي ٍَّام ِم ْن ُكلِّ َش‪r‬ه ٍْر‪َ ،‬و َر ْك َعتَ ِي ُّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِثَاَل ٍ‬
‫ث‪ِ :‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْو َ‬
‫صانِي َخلِيلِي َ‬
‫أُوتِ َر قَ ْب َل أَ ْن أَنَا َم"‪.‬‬
‫ہم سے معمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوعثم‪rr‬ان‬
‫نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬م‪rr‬یرے خلیل‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھے ہ‪rr‬ر مہی‪rr‬نے کی‬
‫تین تاریخوں میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی تھی۔ اسی طرح چاش‪rr‬ت کی دو رکعت‪rr‬وں کی بھی وص‪rr‬یت فرم‪rr‬ائی‬
‫تھی اور اس کی بھی کہ سونے سے پہلے ہی میں وتر پڑھ لیا کروں۔‬

‫ار قَ ْو ًما فَلَ ْم يُ ْف ِط ْر ِع ْن َد ُه ْم‪:‬‬


‫اب َمنْ َز َ‬
‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص کسی کے ہاں بطور مہمان مالقات کے لیے گیا اور ان کے یہاں جا کر اس نے‬
‫اپنا نفلی روزہ نہیں توڑا‬
‫حدیث نمبر‪1982 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ " ،‬د َخ‪َ r‬ل‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ح َميْ‪ٌ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬خالِ‪ٌ r‬د هُ‪َ r‬و اب ُْن ْال َح ِ‬
‫‪r‬ار ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى أُ ِّم ُسلَي ٍْم فَأَتَ ْتهُ بِتَ ْم ٍر َو َس ْم ٍن‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ِعي ُدوا َس ‪ْ r‬منَ ُك ْم فِي ِس ‪r‬قَائِ ِه‪َ ،‬وتَ ْم‪َ r‬ر ُك ْم فِي ِو َعائِ ‪ِ r‬ه‪،‬‬‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ت أُ ُّم ُس‪r‬لَي ٍْم‪ :‬يَا‬ ‫ص‪r‬لَّى َغ ْي‪َ r‬ر ْال َم ْكتُوبَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَ‪َ r‬د َعا أِل ُ ِّم ُس‪r‬لَي ٍْم َوأَ ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل بَ ْيتِهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ت فَ َ‬‫احيَ ٍة ِم َن ْالبَ ْي ِ‬
‫صائِ ٌم‪ ،‬ثُ َّم قَا َم إِلَى نَ ِ‬‫فَإِنِّي َ‬
‫آخ َر ٍة َواَل ُد ْنيَا إِاَّل َد َعا لِي بِ ِه‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ك َخ ْي َر ِ‬ ‫ك أَنَسٌ ‪ ،‬فَ َما تَ َر َ‬ ‫ت‪َ :‬خا ِد ُم َ‬ ‫صةً‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما ِه َي ؟ قَالَ ْ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن لِي ُخ َو ْي َّ‬
‫ص‪ْ r‬لبِي‬‫ار َم‪ r‬ااًل ‪َ ،‬و َح‪َّ r‬دثَ ْتنِي ا ْبنَتِي أُ َم ْينَ‪r‬ةُ أَنَّهُ ُدفِ َن لِ ُ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫‪r‬ر اأْل َ ْن َ‬
‫ار ْك لَهُ فِي ِه‪ ،‬فَ‪r‬إِنِّي لَ ِم ْن أَ ْكثَ ِ‬
‫اللَّهُ َّم ارْ ُز ْقهُ َمااًل ‪َ ،‬و َولَدًا‪َ ،‬وبَ ِ‬
‫ُون َو ِمائَ‪rrr‬ةٌ"‪َ .‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َم‪rrr‬رْ يَ َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬
‫ُّوب‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪:‬‬ ‫ض‪ٌ rrr‬ع َو ِع ْش‪rrr‬ر َ‬ ‫َّاج ْالبَ ْ‬
‫ص‪َ rrr‬رةَ بِ ْ‬ ‫َم ْق‪َ rrr‬د َم َحج ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے خالد نے‪( ‬جو حارث کے بیٹے ہیں)‪ ‬بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے حمی‪rr‬د نے‬
‫اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ام سلیم رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا ن‪rr‬امی ایک ع‪rr‬ورت کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪89‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یہاں تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں کھجور اور گھی پیش کیا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬یہ گھی اس کے برتن میں رکھ دو اور یہ کھجوریں بھی اس کے برتن میں رکھ دو کی‪rr‬ونکہ میں ت‪rr‬و‬
‫روزے سے ہوں‪ ،‬پھر آپ نے گھر کے ایک کنارے میں کھڑے ہو کر نف‪rr‬ل نم‪rr‬از پ‪rr‬ڑھی اور ام س‪rr‬لیم رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫اور ان کے گھر وال‪rr‬وں کے ل‪rr‬یے دع‪rr‬ا کی‪ ،‬ام س‪rr‬لیم رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے ع‪rr‬رض کی کہ م‪rr‬یرا ایک بچہ الڈال بھی ت‪rr‬و‬
‫ہے‪( ‬اس کے لیے بھی تو دعا فرما دیجئیے)‪ ‬فرمایا ک‪rr‬ون ہے انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا آپ ک‪rr‬ا خ‪rr‬ادم انس‪( ‬رض‪rr‬ی ہللا عنہ)‪ ‬پھ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دنیا اور آخرت کی کوئی خیر و بھالئی نہ چھ‪rr‬وڑی جس کی ان کے ل‪rr‬یے دع‪rr‬ا نہ کی ہ‪rr‬و۔‬
‫آپ نے دعا میں یہ بھی فرمایا اے ہللا! اسے مال اور اوالد عطا فرما اور اس کے ل‪rr‬یے ب‪rr‬رکت عط‪rr‬ا کر‪( ‬انس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ کا بیان تھا کہ)‪ ‬چنانچہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ اور مجھ سے میری بیٹی امینہ نے بیان کیا‬
‫حجاج‪ r‬کے بصرہ آنے تک میری صلبی اوالد میں سے تقریبا ً ایک سو بیس دفن ہو چکے تھے۔ ہم س‪r‬ے ابن ابی م‪rr‬ریم‬
‫یحیی نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ سے حمی‪r‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور انہ‪rr‬وں نے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫نے بیان کیا‪ ،‬انہیں‬
‫سنا‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حوالہ کے ساتھ۔‬

‫ش ْه ِر‪:‬‬
‫آخ َر ال َّ‬
‫ص ْو ِم ِ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مہینے کے آخر میں روزہ رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪1983 :‬‬

‫ت ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬مهْ‪ِ rr‬ديٌّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬غ ْياَل َن‪ . ‬ح و َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫‪rr‬ان‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬مهْ‪ِ rr‬ديُّ ب ُْن َم ْي ُم ٍ‬
‫‪rr‬ون‪، ‬‬ ‫الص‪ْ rr‬ل ُ‬
‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪َّ  ‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ُص‪r‬ي ٍْن‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مطَ‪r‬رِّ ٍ‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْم‪َ r‬ر َ‬
‫ان ب ِْن ح َ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا َغ ْياَل ُن ب ُْن َج ِري‪ٍ r‬‬
‫ت َس َر َر هَ َذا ال َّشه ِْر ؟ قَا َل‪ :‬أَظُنُّهُ قَ‪rr‬ا َل‬ ‫ان يَ ْس َمعُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا أَبَا فُاَل ٍن‪" ،‬أَ َما ُ‬
‫ص ْم َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ َسأَلَهُ‪ ،‬أَ ْو َسأ َ َل َر ُجاًل َو ِع ْم َر ُ‬
‫ت أَظُنُّهُ يَ ْعنِي‬
‫الص ‪ْ r‬ل ُ‬ ‫ص ‪ْ r‬م يَ‪rْ r‬و َمي ِْن‪ ،‬لَ ْم يَقُ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل َّ‬ ‫ان‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل ال َّر ُج‪ r‬لُ‪ :‬اَل يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ ‪r‬إ ِ َذا أَ ْفطَ‪rr‬رْ َ‬
‫ت‪ ،‬فَ ُ‬ ‫يَ ْعنِي َر َم َ‬
‫ض‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم ِم ْن َس ‪َ r‬ر ِر‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَا َل‪ ‬ثَابِ ٌ‬
‫ت‪َ : ‬ع ْن‪ُ  ‬مطَرِّ ٍ‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْم َر َ‬ ‫ض َ‬‫َر َم َ‬
‫َش ْعبَ َ‬
‫ان‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪90‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے صلت بن محم‪r‬د نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے مہ‪r‬دی نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪r‬ا کہ ہم س‪r‬ے غیالن‬
‫نے‪( ‬دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے مہ‪rr‬دی‬
‫بن میمون نے‪ ،‬ان سے غیالن بن جریر نے‪ ،‬ان س‪r‬ے مط‪r‬رف نے‪ ،‬ان س‪r‬ے عم‪rr‬ران بن حص‪r‬ین رض‪r‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سوال کیا یا(مط‪r‬رف نے یہ کہ‪r‬ا کہ)‪ ‬س‪r‬وال ت‪r‬و کس‪r‬ی اور نے‬
‫کیا تھا لیکن وہ سن رہے تھے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے ابوفالں! کیا تم نے اس مہی‪r‬نے کے آخ‪r‬ر‬
‫کے روزے رکھے؟ ابونعم‪rr‬ان نے کہ‪rr‬ا کہ م‪rr‬یرا خی‪rr‬ال ہے کہ راوی نے کہ‪rr‬ا کہ آپ کی م‪rr‬راد رمض‪rr‬ان س‪rr‬ے تھی۔‬
‫ابوعبدہللا(امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬کہتے ہیں کہ ثابت نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مطرف نے‪ ،‬ان سے عم‪rr‬ران رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے اور ان سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬رمضان کے آخر کے بجائے)‪ ‬ش‪rr‬عبان کے آخ‪rr‬ر میں ک‪rr‬ا لف‪rr‬ظ بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪( ‬یہی صحیح ہے)۔‬

‫صائِ ًما يَ ْو َم ا ْل ُج ُم َع ِة فَ َعلَ ْي ِه أَنْ يُ ْف ِط َر‪:‬‬ ‫ص ْو ِم يَ ْو ِم ا ْل ُج ُم َع ِة‪ ،‬فَإ ِ َذا أَ ْ‬


‫صبَ َح َ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جمعہ کے دن روزہ رکھنا اگر کسی نے خالی ایک جمعہ کے دن کے روزہ کی نیت کر لی‬
‫تو اسے توڑ ڈالے‬
‫حدیث نمبر‪1984 :‬‬

‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ rrr‬د ْال َح ِمي ِد ب ِْن ُجبَي ِ‬


‫ْ‪rrr‬ر ب ِْن َش‪ْ rrr‬يبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعبَّا ٍد‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص‪ٍ rrr‬م‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن جُ‪َ rrr‬ري ٍ‬
‫ص‪ْ r‬و ِم يَ‪rْ r‬و ِم ْال ُج ُم َع‪ِ r‬ة‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم"‪َ ،‬زا َد َغ ْي‪ُ r‬ر أَبِي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ"نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ  ‬جابِرًا َر ِ‬ ‫َسأ َ ْل ُ‬

‫اص ٍم يَ ْعنِي أَ ْن يَ ْنفَ ِر َد بِ َ‬


‫ص ْو ٍم‪.‬‬ ‫َع ِ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن جریج نے‪ ،‬ان سے عبدالحمید بن جبیر نے اور ان سے محمد بن عب‪rr‬اد نے‬
‫کہ‪ ‬میں نے جابر رضی ہللا عنہ سے پوچھا کیا نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے جمعہ کے دن روزہ رکھ‪rr‬نے س‪rr‬ے‬
‫منع فرمایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں! ابوعاصم کے عالوہ راویوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ خالی‪( ‬ایک جمعہ‬
‫ہی کے دن)‪ ‬روزہ رکھنے سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے منع فرمایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪91‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1985 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ص ‪r‬الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬اَل يَصُو َم َّن أَ َح ُد ُك ْم يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة‪ ،‬إِاَّل يَ ْو ًما قَ ْبلَهُ أَ ْو بَ ْع َدهُ"‪.‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے اعمش نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے ابوصالح نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪r‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے سنا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کوئی بھی ش‪rr‬خص جمعہ کے دن اس وقت ت‪rr‬ک روزہ نہ رکھے‬
‫جب تک اس سے ایک دن پہلے یا اس کے ایک بعد روزہ نہ رکھتا ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪1986 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪ . ‬ح و َح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن‪َ r‬د ٌر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َد َخ َل َعلَ ْيهَا يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة َو ِه َي‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ث‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةَ بِ ْن ِ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ‪rr‬أ َ ْف ِط ِري"‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬ح َّما ُد‬
‫ين أَ ْن تَصُو ِمي َغدًا ؟ قَالَ ْ‬ ‫ت أَ ْم ِ‬
‫س ؟ قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬تُ ِري ِد َ‬ ‫صائِ َمةٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ُ‬
‫ص ْم ِ‬ ‫َ‬
‫ُّوب‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةَ‪َ  ‬ح َّدثَ ْتهُ‪ ،‬فَأ َ َم َرهَا فَأ َ ْفطَ َر ْ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ب ُْن ْال َج ْع ِد‪َ : ‬س ِم َع‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو أَي َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪(  ،‬دوسری سند)‪ ‬اور امام بخاری رحمہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫ہللا نے کہا کہ مجھ سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے قتادہ نے‪ ،‬ان سے ابوایوب نے اور ان سے جویریہ بنت حارث رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لے گئے‪( ،‬اتفاق سے)‪ ‬وہ روزہ سے تھیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫اس پر دریافت فرمایا کے کل کے دن بھی تو نے روزہ رکھ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا؟ انہ‪rr‬وں نے ج‪rr‬واب دیا کہ نہیں۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کیا آئندہ کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟ جواب دیا کہ نہیں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ پھر روزہ توڑ دو۔ حماد بن جعد نے بیان کیا کہ انہوں نے قتادہ سے سنا‪ ،‬ان سے ابوایوب نے بیان کی‪rr‬ا اور‬
‫ان سے جویریہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے حکم دیا اور انہ‪r‬وں نے روزہ ت‪r‬وڑ‬
‫دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪92‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش ْيئًا ِم َن األَيَّ ِام‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَ ُخ ُّ‬


‫ص َ‬ ‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬روزے کے لیے کوئی دن مقرر کرنا‬
‫حدیث نمبر‪1987 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َم‪ r‬ةَ‪ ، ‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬لِ َعائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ r‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ان َع َملُ‪r‬هُ ِدي َم‪ r‬ةً"‪َ ،‬وأَيُّ ُك ْم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ْختَصُّ ِم َن اأْل َي َِّام َش‪ْ r‬يئًا ؟ قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪َ ،‬ك‪َ r‬‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهَا‪" :‬هَلْ َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِطي ُ‬
‫ق‪.‬‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ق َما َك َ‬
‫ي ُِطي ُ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان سے ابراہیم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے علقمہ نے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا کہ‪ ‬کیا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‪( ‬روزہ‬
‫وغیرہ عبادات کے لیے)‪ ‬کچھ دن خاص طور پر مقرر‪ r‬ک‪rr‬ر رکھے تھے؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا نہیں۔ بلکہ آپ کے ہ‪rr‬ر عم‪rr‬ل‬
‫میں ہمیشگی ہوتی تھی اور دوسرا کون ہے جو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمجتنی طاقت رکھتا ہو؟‬

‫ص ْو ِم يَ ْو ِم َع َرفَةَ‪:‬‬
‫اب َ‬
‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عرفہ کے دن روزہ رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪1988 :‬‬
‫ض ‪ِ r‬ل‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أُ َّم‬
‫‪r‬ولَى أُ ِّم ْالفَ ْ‬
‫‪r‬ك‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬س ‪r‬الِ ٌم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬ع َم ْي ‪ٌ r‬ر‪َ  ‬م‪ْ r‬‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس ‪َّ r‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬
‫‪rrr‬ولَى ُع َم‪َ rrr‬ر ب ِْن ُعبَيْ‪ِ rrr‬د هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ض‪ِ rrr‬ر‪َ  ‬م ْ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّ ْ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ rrr‬‬ ‫ْالفَ ْ‬
‫ض‪rrr‬لِ َح َّدثَ ْتهُ‪ .‬ح و َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ rrr‬‬
‫ص‪ْ rr‬و ِم‬ ‫ث‪" ، ‬أَ َّن نَاسًا تَ َما َر ْوا ِع ْن َدهَا يَ ْو َم َع َرفَةَ فِي َ‬ ‫ار ِ‬‫ت ْال َح ِ‬ ‫َّاس‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم ْالفَضْ ِل بِ ْن ِ‬
‫َع ْن‪ُ  ‬ع َمي ٍْر‪َ  ‬م ْولَى َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ْال َعب ِ‬
‫ح لَبَ ٍن َوهُ‪َ r‬و‬ ‫ص‪r‬ائِ ٍم‪ ،‬فَأَرْ َس‪r‬لَ ْ‬
‫ت إِلَ ْي‪ِ r‬ه بِقَ‪َ r‬د ِ‬ ‫ضهُ ْم‪ :‬لَي َ‬
‫ْس بِ َ‬ ‫صائِ ٌم‪َ ،‬وقَا َل بَ ْع ُ‬ ‫ضهُ ْم‪ :‬هُ َو َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل بَ ْع ُ‬‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ف َعلَى بَ ِع ِ‬
‫ير ِه فَ َش ِربَهُ"‪.‬‬ ‫َواقِ ٌ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪93‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مال‪r‬ک رحمہ ہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ مجھ س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ام فضل رضی ہللا عنہا کے مولی عمیر نے بیان کیا اور ان س‪rr‬ے ام فض‪rr‬ل رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا نے بیان کیا۔‪( ‬دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن یوس‪rr‬ف نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں‬
‫امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں عمر بن عبدہللا کے غالم ابونضر نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما‬
‫کے غالم عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬ان کے یہاں کچھ ل‪rr‬وگ عرف‪rr‬ات کے دن ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے روزہ کے بارے میں جھگڑ رہے تھے۔ بعض نے کہا کہ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روزہ‬
‫سے ہیں۔ اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں۔ اس پر ام فضل رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے آپ کی خ‪rr‬دمت میں دودھ ک‪rr‬ا‬
‫ایک پیالہ بھیجا‪( ‬تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے)‪ ‬آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے‪ ،‬آپ نے دودھ پی لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪1989 :‬‬
‫ب‪، ‬‬ ‫ئ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رٌو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َك ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ r‬ر ْي ٍ‬ ‫ب‪ ‬أَ ْو قُ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُس ‪r‬لَ ْي َم َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ‪rْ r‬و َم َع َرفَ‪r‬ةَ‪ ،‬فَأَرْ َس‪r‬لَ ْ‬
‫ت إِلَيْ‪ِ r‬ه‬ ‫ص‪r‬يَ ِام النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن النَّ َ‬
‫اس َش‪ُّ r‬كوا فِي ِ‬ ‫َع ْن َم ْي ُمونَةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ِم ْنهُ َوالنَّاسُ يَ ْنظُر َ‬
‫ُون"‪.‬‬ ‫ف فِي ْال َم ْوقِ ِ‬
‫ف‪ ،‬فَ َش ِر َ‬ ‫بِ ِحاَل ٍ‬
‫ب َوهُ َو َواقِ ٌ‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کی‪rr‬ا‪( ،‬یا ان کے س‪rr‬امنے ح‪rr‬دیث کی ق‪rr‬رآت کی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫گئی)‪ ‬۔ کہا کہ مجھ ک‪rr‬و عم‪rr‬رو نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں بک‪rr‬یر نے‪ ،‬انہیں ک‪rr‬ریب نے اور انہیں میم‪rr‬ونہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے‬
‫کہ‪ ‬عرفہ کے دن کچھ لوگوں کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے روزے کے متعلق ش‪rr‬ک ہ‪rr‬وا۔ اس ل‪rr‬یے انہ‪rr‬وں نے‬
‫آپ کی خدمت میں دودھ بھیجا۔ آپ اس وقت عرفات میں وق‪r‬وف فرم‪r‬ا تھے۔ آپ نے دودھ پی لی‪r‬ا اور س‪r‬ب ل‪r‬وگ دیکھ‬
‫رہے تھے۔‬

‫ص ْو ِم يَ ْو ِم ا ْلفِ ْط ِر‪:‬‬
‫اب َ‬
‫‪ -66‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیدالفطر کے دن روزہ رکھنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪94‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1990 :‬‬
‫ت ْال ِعي َد‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ  ‬م ْولَى اب ِْن أَ ْزهَ‪َ r‬ر‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬‬
‫"ش‪ِ r‬ه ْد ُ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫‪rr‬و ُم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن ِ‬
‫صيَا ِم ِه َما‪ :‬يَ ْ‬ ‫ان نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَ َذ ِ‬
‫ان يَ ْو َم ِ‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َم َع ُع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫صيَا ِم ُك ْم‪َ ،‬و ْاليَ ْو ُم اآْل َخ ُر تَأْ ُكلُ َ‬
‫ون فِي ِه ِم ْن نُ ُس ِك ُك ْم"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَا َل اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ :‬م ْن قَ‪rr‬ا َل َم‪ْ r‬‬
‫‪r‬ولَى اب ِْن‬ ‫ط ِر ُك ْم ِم ْن ِ‬‫فِ ْ‬

‫اب‪.‬‬
‫ص َ‬‫ف‪ ،‬فَقَ ْد أَ َ‬
‫اب‪َ ،‬و َم ْن قَا َل َم ْولَى َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫ص َ‬‫أَ ْزهَ َر فَقَ ْد أَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن ش‪rr‬ہاب نے‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ازہر کے غالم ابوعبید نے بیان کیا کہ‪ ‬عی‪rr‬د کے دن میں عم‪rr‬ر بن خط‪rr‬اب رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫کے خ‪rrr‬دمت میں حاض‪rrr‬ر تھ‪rrr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ وس‪rrr‬لم‪ ‬نے فرمایا یہ دو دن ایس‪rrr‬ے ہیں جن کے روزوں کی ن‪rrr‬بی‬
‫ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے مم‪r‬انعت فرم‪r‬ائی ہے۔‪( ‬رمض‪r‬ان کے)‪ ‬روزوں کے بع‪r‬د افط‪r‬ار ک‪r‬ا دن‪( ‬عی‪r‬دالفطر)‪ ‬اور‬
‫دوسرا وہ دن جس میں تم اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو‪( ‬یعنی عید االضحی کا دن)۔ امام بخ‪rr‬اری رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا‬
‫سفیان بن عیینہ نے کہا‪ ،‬جس نے ابوعبدہللا کو ابن ازہر کا غالم کہا اس نے بھی ٹھیک کہا‪ ،‬اور جس نے عبدالرحمٰ ن‬
‫بن ع‪rr‬وف رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬ا غالم کہ‪rr‬ا اس نے بھی ٹھی‪rr‬ک کہ‪rr‬ا۔(اس کی وجہ یہ ہے کہ ابن ازہ‪rr‬ر اور عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن‬
‫عوف رضی ہللا عنہ دونوں اس غالم میں شریک تھے)۔‬

‫حدیث نمبر‪1991 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬
‫ص َّما ِء‪َ ،‬وأَ ْن يَحْ تَبِ َي ال َّر ُج ُل فِي ثَ‪rْ r‬و ٍ‬
‫ب‬ ‫ص ْو ِم يَ ْو ِم ْالفِ ْ‬
‫ط ِر َوالنَّحْ ِر‪َ ،‬و َع ِن ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َ‬
‫قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫اح ٍد‪.‬‬
‫َو ِ‬
‫‪r‬یی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عم‪rr‬رو بن یح‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫عیدالفطر اور قربانی کے دنوں کے روزوں کی ممانعت کی تھی اور ایک کپڑا سارے بدن پ‪rr‬ر ل‪rr‬پیٹ لی‪rr‬نے س‪rr‬ے اور‬
‫ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪95‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1992 :‬‬
‫ْح َو ْال َعصْ ِر"‪.‬‬
‫صاَل ٍة بَ ْع َد الصُّ ب ِ‬
‫َو َع ْن َ‬
‫اور صبح اور عصر کے بعد نماز پڑھنے سے‪( ‬منع فرمایا)۔‬

‫ص ْو ِم يَ ْو َم النَّ ْح ِر‪:‬‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عیداالضحی کے دن کا روزہ رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪1993 :‬‬

‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ِء ب ِْن ِمينَا‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫‪r‬ر َوالنَّحْ ‪ِ r‬ر‪،‬‬ ‫ص ‪r‬يَا َمي ِْن َوبَ ْي َعتَي ِْن‪ْ :‬الفِ ْ‬
‫ط‪ِ r‬‬ ‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬يُ ْنهَى َع ْن ِ‬ ‫قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬م ْعتُهُ يُ َح‪ r‬د ُ‬
‫َو ْال ُماَل َم َس ِة‪َ ،‬و ْال ُمنَابَ َذ ِة"‪.‬‬
‫موسی نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ہش‪rr‬ام نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ج‪rr‬ریج نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ مجھے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫عمرو بن دینار نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عطاء بن میناء سے سنا‪ ،‬وہ ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے یہ حدیث نقل ک‪rr‬رتے‬
‫تھے کہ‪ ‬آپ نے فرمایا‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے دو روزے اور دو قسم کی خرید و فروخت سے منع فرمایا‬
‫ہے۔ عیدالفطر اور عید االضحی کے روزے سے۔ اور مالمست اور منابذت کے ساتھ خرید و فروخت کرنے سے۔‬

‫حدیث نمبر‪1994 :‬‬
‫ْ‪r‬ر‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬ج‪r‬ا َء َرجُ‪ٌ r‬ل إِلَى اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع‪r‬ا ٌذ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َع ْ‬
‫‪r‬و ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬زيَ‪r‬ا ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬
‫ص‪r‬و َم يَ ْو ًم‪r‬ا‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَظُنُّهُ قَ‪r‬ال‪ :‬ااِل ْثنَي ِْن‪ ،‬فَ َوافَ‪َ r‬‬
‫ق َذلِ‪َ r‬‬
‫ك يَ ْ‪r‬و َم ِعي ٍد‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ ‬اب ُْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَقَا َل َر ُجلٌ‪ :‬نَ‪َ r‬ذ َر أَ ْن يَ ُ‬
‫َر ِ‬
‫ص ْو ِم هَ َذا ْاليَ ْو ِم"‪r.‬‬ ‫ُع َم َر‪" : ‬أَ َم َر هَّللا ُ بِ َوفَا ِء النَّ ْذ ِر‪َ ،‬ونَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪96‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ عنبری نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدہللا بن عون نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫خبر دی‪ ،‬ان سے زیاد بن جبیر نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک شخص ابن عمر رضی ہللا عنہما کی خدمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وا اور‬
‫عرض کی کہ ایک شخص نے ایک دن کے روزے کے نذر مانی۔ پھر کہ‪rr‬ا کہ م‪rr‬یرا خی‪rr‬ال ہے کہ وہ پ‪rr‬یر ک‪rr‬ا دن ہے‬
‫تعالی نے تو نذر پوری ک‪rr‬رنے ک‪rr‬ا حکم‬
‫ٰ‬ ‫اور اتفاق سے وہی عید کا دن پڑ گیا۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ ہللا‬
‫دیا ہے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس دن روزہ رکھنے سے‪( ‬ہللا کے حکم سے)‪ ‬منع فرمایا ہے۔(گویا ابن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کوئی قطعی فیصلہ نہیں دیا)۔‬

‫حدیث نمبر‪1995 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس ‪ِ r‬عي ٍد‬ ‫ال‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َملِ ِك ب ُْن ُع َمي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬قَ َز َعةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ْت أَرْ بَعًا ِم َن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم ثِ ْنتَ ْي َع ْش‪َ r‬رةَ َغ‪ْ r‬‬
‫‪r‬ز َوةً‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان َغ َزا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْع َج ْبنَنِي‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تُ َسافِ ِر ْال َمرْ أَةُ َم ِسي َرةَ يَ ْو َمي ِْن إِاَّل َو َم َعهَا َز ْو ُجهَا‪ ،‬أَ ْو ُذو َمحْ ‪َ r‬ر ٍم‪َ ،‬ولَا‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ُب‪َ ،‬ولَا‬‫طلُ َع ال َّش ْمسُ ‪َ ،‬واَل بَ ْع َد ْال َعصْ ِر َحتَّى تَ ْغ‪ rr‬ر َ‬ ‫صاَل ةَ بَ ْع َد الصُّ بْح َحتَّى تَ ْ‬ ‫ط ِر َواأْل َضْ َحى‪َ ،‬واَل َ‬ ‫ص ْو َم فِي يَ ْو َمي ِْن ْالفِ ْ‬
‫َ‬
‫ِ‬
‫صى‪َ ،‬و َمس ِْج ِدي هَ َذا"‪.‬‬ ‫اج َد‪َ :‬مس ِْج ِد ْال َح َر ِام‪َ ،‬و َمس ِْج ِد اأْل َ ْق َ‬
‫تُ َش ُّد الرِّ َحا ُل إِاَّل إِلَى ثَاَل ثَ ِة َم َس ِ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالملک بن عمیر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ میں نے قزعہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ ب‪rr‬ارہ جہ‪rr‬ادوں میں ش‪rr‬ریک رہے تھے۔ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬س‪rr‬ے چ‪rr‬ار ب‪rr‬اتیں س‪r‬نی ہیں ج‪rr‬و مجھے بہت ہی پس‪r‬ند آئیں۔ آپ نے فرمایا کہ ک‪rr‬وئی ع‪rr‬ورت دو دن‪( ‬یا اس س‪r‬ے‬
‫زیادہ)‪ ‬کے اندازے کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا ک‪rr‬وئی اور مح‪rr‬رم نہ ہ‪rr‬و۔ اور‬
‫عیدالفطر اور عید االضحی کے دنوں میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے اور صبح کی نماز کے بعد سورج نکل‪rr‬نے ت‪rr‬ک‬
‫اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز جائز نہیں اور چوتھی بات یہ کہ تین مس‪rr‬اجد کے س‪rr‬وا اور‬
‫االقصی اور میری یہ مسجد‪( ‬مسجد نبوی)۔‬
‫ٰ‬ ‫کسی جگہ کے لیے‪« ‬شد الرحال»‪ r‬سفر نہ کیا جائے‪ ،‬مسجد الحرام‪ ،‬مسجد‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪97‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫يق‪:‬‬ ‫صيَ ِام أَيَّ ِام التَّ ْ‬


‫ش ِر ِ‬ ‫اب ِ‬
‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایام تشریق کے روزے رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪1996 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا تَصُو ُم أَيَّا َم‬ ‫َوقَا َل لِي ُم َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ :‬ح َّدثَنَا يَحْ يَى‪َ ،‬ع ْن ِه َش ٍام‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي أَبِي‪َ " ،‬كانَ ْ‬
‫ت َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫ان أَبُوهَا يَصُو ُمهَا‪.‬‬ ‫يق بِ ِمنًى‪َ ،‬و َك َ‬ ‫التَّ ْش ِر ِ‬
‫یح‪r‬یی بن س‪r‬عید‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬فرماتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬مجھے م‪rr‬یرے ب‪rr‬اپ ع‪rr‬روہ نے خ‪rr‬بر دی کہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا ایام‬
‫منی‪( ‬ایام تشریق)‪ ‬کے روزے رکھتی تھیں اور ہشام کے باپ‪( ‬عروہ)‪ ‬بھی ان دنوں میں روزہ رکھتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪1998 - 1997 :‬‬


‫ْت‪َ  ‬ع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن ِعيسى ب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪، ‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن‪َ r‬د ٌر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫يق أَ ْن‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ ‪r‬ااَل ‪" :‬لَ ْم يُ ‪َ r‬ر َّخصْ فِي أَي َِّام التَّ ْش ‪ِ r‬ر ِ‬
‫َع ْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ ، ‬و َع ْن‪َ  ‬س ‪r‬الِ ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ْم َن‪ ،‬إِاَّل لِ َم ْن لَ ْم يَ ِج ِد ْالهَ ْد َ‬
‫ي"‪.‬‬ ‫يُ َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ ہم س‪r‬ے ش‪r‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬انہ‪r‬وں نے‬
‫عیسی سے سنا‪ ،‬انہوں نے زہری سے‪ ،‬انہوں نے عروہ سے‪ ،‬انہوں نے عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا س‪rr‬ے‪( ‬ن‪rr‬یز‬
‫ٰ‬ ‫عبدہللا بن‬
‫زہری نے اس حدیث کو)‪ ‬سالم سے بھی سنا‪ ،‬اور انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا‪( ‬عائش‪rr‬ہ اور ابن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہم)‪ ‬دونوں نے بیان کیا کہ‪ ‬کسی کو ایام تش‪rr‬ریق میں روزہ رکھ‪rr‬نے کی اج‪rr‬ازت نہیں مگ‪rr‬ر اس کے ل‪rr‬یے‬
‫جسے قربانی کا مقدور نہ ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪98‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪1999 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صا َم أَيَّا َم ِمنًى"‪،‬‬
‫ص ْم‪َ ،‬‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬الصِّ يَا ُم لِ َم ْن تَ َمتَّ َع بِ ْال ُع ْم َر ِة إِلَى ْال َحجِّ إِلَى يَ ْو ِم َع َرفَةَ‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ِج ْد هَ ْديًا‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ِ ، ‬م ْثلَهُ‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪. ‬‬ ‫َو َعنِاب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں سالم‬
‫بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬جو حاجی‪ r‬حج اور عمرہ‬
‫کے درمیان تمتع کرے اسی کو یوم عرفہ تک روزہ رکھنے کی اجازت ہے‪ ،‬لیکن اگر قربانی کا مقدور نہ ہ‪rr‬و اور نہ‬
‫اس نے روزہ رکھا تو ایام م‪rr‬نی‪( ‬ایام تش‪rr‬ریق)‪ ‬میں بھی روزہ رکھے۔ اور ابن ش‪rr‬ہاب نے ع‪rr‬روہ س‪rr‬ے اور انہ‪rr‬وں نے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے اسی طرح روایت کی ہے۔ امام مالک رحمہ ہللا کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن سعد نے‬
‫بھی ابن شہاب سے روایت کیا۔‬

‫ُورا َء‬
‫صيَ ِام يَ ْو ِم َعاش َ‬
‫اب ِ‬
‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2000 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫َو َسلَّ َم‪" :‬يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء إِ ْن َشا َء َ‬
‫صا َم"‪.‬‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمر بن محمد نے‪ ،‬ان سے سالم بن عبدہللا بن عم‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے‪ ،‬اور‬
‫ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا عاش‪rr‬ورہ کے دن اگ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی چ‪rr‬اہے ت‪rr‬و‬
‫روزہ رکھ لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪99‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2001 :‬‬

‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ان َم ْن َش ‪r‬ا َء َ‬
‫ص ‪r‬ا َم‪،‬‬ ‫ان َك َ‬
‫ض ُ‬‫ض َر َم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أَ َم َر بِ ِ‬
‫صيَ ِام يَ ْو ِم َعا ُشو َرا َء‪ ،‬فَلَ َّما فُ ِر َ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ك َ‬
‫َو َم ْن َشا َء أَ ْفطَ َر"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زب‪rr‬یر‬
‫رضی ہللا عنہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪( ‬ش‪rr‬روع اس‪rr‬الم میں)‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر جب رمض‪rr‬ان کے روزے ف‪rr‬رض ہ‪r‬و گ‪r‬ئے ت‪r‬و‬
‫جس کا دل چاہتا اس دن روزہ رکھتا اور جو نہ چاہتا نہیں رکھا کرتا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2002 :‬‬

‫ت‪َ " :‬ك َ‬


‫‪rr‬ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ص‪r‬و ُمهُ‪ ،‬فَلَ َّما قَ‪ِ r‬د َم ْال َم ِدينَ‪r‬ةَ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ُ‬ ‫يَ ْو ُم َعا ُشو َرا َء تَصُو ُمهُ قُ َريْشٌ فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء‪ ،‬فَ َم ْن َشا َء َ‬
‫صا َمهُ‪َ ،‬و َم ْن َشا َء تَ َر َكهُ"‪.‬‬ ‫ان تَ َر َ‬
‫ض ُ‬‫ض َر َم َ‬ ‫صا َمهُ‪َ ،‬وأَ َم َر بِ ِ‬
‫صيَا ِم ِه‪ ،‬فَلَ َّما فُ ِر َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ‬
‫نے اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬عاش‪rr‬وراء کے دن زم‪rr‬انہ ج‪rr‬اہلیت‬
‫میں ق‪rr‬ریش روزہ رکھ‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے اور رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬بھی رکھ‪rr‬تے۔ پھ‪rr‬ر جب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬مدینہ تشریف الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہاں بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس ک‪rr‬ا لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و‬
‫بھی حکم دیا۔ لیکن رمضان کی فرضیت کے بعد آپ نے اس کو چھوڑ دیا اور فرمایا کہ اب جس ک‪rr‬ا جی چ‪rr‬اہے اس‬
‫دن روزہ رکھے اور جس کا چاہے نہ رکھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪100‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2003 :‬‬
‫اويَ‪r‬ةَ ب َْن أَبِي‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ِ r‬د ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ُ  ‬م َع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫‪r‬ر‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬يَا أَ ْه‪َ r‬ل ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪ ،‬أَي َْن ُعلَ َم‪r‬ا ُؤ ُك ْم ؟ َس‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‬ ‫اش‪r‬و َرا َء‪َ ،‬ع‪r‬ا َم َح َّج َعلَى ْال ِم ْنبَ‪ِ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَ‪rْ r‬و َم َع ُ‬
‫ان‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُس ْفيَ َ‬
‫صيَا َمهُ‪َ ،‬وأَنَا َ‬
‫ص ‪r‬ائِ ٌم‪ ،‬فَ َم ْن َش ‪r‬ا َء‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬هَ َذا يَ ْو ُم َعا ُشو َرا َء‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْكتُبْ هَّللا ُ َعلَ ْي ُك ْم ِ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ْم‪َ ،‬و َم ْن َشا َء فَ ْليُ ْف ِطرْ "‪.‬‬ ‫فَ ْليَ ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے حمی‪r‬د بن عب‪r‬دالرحمٰ ن نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬انہ‪r‬وں نے مع‪r‬اویہ بن ابی س‪rr‬فیان رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪r‬ا س‪r‬ے‬
‫عاشوراء کے دن منبر پر سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کدھر گ‪rr‬ئے‪ ،‬میں نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو یہ فرماتے سنا کہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔ اس ک‪rr‬ا روزہ تم پ‪rr‬ر ف‪rr‬رض نہیں ہے لیکن میں روزہ س‪rr‬ے‬
‫ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے‪( ‬اور میری سنت پر عمل کرے)‪ ‬اور جس کا جی چاہے نہ رہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2004 :‬‬
‫ْ‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬
‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َس‪ِ r‬عي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬ ‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال‪َ r‬و ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ فَ َرأَى ْاليَهُو َد تَصُو ُم يَ ْو َم َعا ُشو َرا َء‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫وس‪r‬ى‬ ‫صا َمهُ ُمو َسى‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَأَنَا أَ َح‪ُّ r‬‬
‫ق بِ ُم َ‬ ‫صالِحٌ‪ ،‬هَ َذا يَ ْو ٌم نَجَّى هَّللا ُ بَنِي إِ ْس َرائِي َل ِم ْن َع ُد ِّو ِه ْم‪ ،‬فَ َ‬
‫هَ َذا ؟ قَالُوا‪ :‬هَ َذا يَ ْو ٌم َ‬
‫صا َمهُ َوأَ َم َر بِ ِ‬
‫صيَا ِم ِه"‪.‬‬ ‫ِم ْن ُك ْم‪ ،‬فَ َ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ایوب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم‬
‫سے عبدہللا بن سعید بن جبیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ میں تشریف الئے۔‪( ‬دوس‪rr‬رے س‪rr‬ال)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے یہودیوں ک‪rr‬و‬
‫دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان س‪rr‬ے اس ک‪rr‬ا س‪rr‬بب معل‪rr‬وم فرمایا ت‪rr‬و‬
‫‪r‬الی نے ب‪rr‬نی اس‪rr‬رائیل ک‪rr‬و ان کے دش‪rr‬من(فرع‪rr‬ون)‪ ‬س‪rr‬ے نج‪rr‬ات‬
‫انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے۔ اسی دن ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫موس‪rr‬ی علیہ الس‪rr‬الم‬
‫ٰ‬ ‫موس‪rr‬ی علیہ الس‪rr‬الم نے اس دن ک‪rr‬ا روزہ رکھ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ آپ نے فرمایا پھ‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫دالئی تھی۔ اس ل‪rr‬یے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪101‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کے‪( ‬شریک مسرت ہونے میں)‪ ‬ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس دن روزہ رکھ‪rr‬ا‬
‫اور صحابہ رضی ہللا عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2005 :‬‬
‫ب ‪، ‬‬
‫ق ب ِْن ِش‪rr‬هَا ٍ‬ ‫ْس ب ِْن ُم ْس‪rr‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ِ‬
‫‪rr‬ار ِ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪rr‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن أَبِي ُع َم ْي ٍ‬
‫س‪َ ،‬ع ْن‪ ‬قَي ِ‬
‫ان يَ ْو ُم َعا ُشو َرا َء تَ ُع ُّدهُ ْاليَهُ‪rr‬و ُد ِعيدًا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ُمو َسى‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫فَصُو ُموهُ أَ ْنتُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے ابواس‪rr‬امہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وعمیس نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے قیس بن‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬عاش‪rr‬وراء‬
‫ٰ‬ ‫مسلم نے‪ ،‬ان سے طارق نے‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے اور ان سے‬
‫کے دن کو یہودی عی‪rr‬د ک‪rr‬ا دن س‪rr‬مجھتے تھے اس ل‪rr‬یے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ تم بھی اس دن‬
‫روزہ رکھا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪2006 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي يَ ِزي‪َ r‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ضلَهُ َعلَى َغي ِْر ِه‪ ،‬إِاَّل هَ‪َ r‬ذا ْاليَ‪rْ r‬و َم يَ‪rْ r‬و َم َع ُ‬
‫اش‪r‬و َرا َء‪َ ،‬وهَ‪َ r‬ذا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَ َحرَّى ِ‬
‫صيَا َم يَ ْو ٍم فَ َّ‬ ‫ي َ‬ ‫" َما َرأَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ان"‪.‬‬‫ض َ‬ ‫ال َّش ْه َر يَ ْعنِي َش ْه َر َر َم َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن ع‪rr‬یینہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا بن ابی یزید نے‪ ،‬اور ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪r‬و س‪r‬وا عاش‪r‬وراء کے دن کے‬
‫اور اس رمضان کے مہینے کے اور کسی دن کو دوسرے دنوں سے افضل جان کر خاص طور س‪rr‬ے قص‪rr‬د ک‪rr‬ر کے‬
‫روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪102‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2007 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أَ َم‪َ r‬ر النَّبِ ُّي‬ ‫ع‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ r‬د ب ُْن أبِي ُعبَ ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك‪َ r‬و ِ‬
‫ص‪ْ r‬م بَقِيَّةَ يَ ْو ِم‪ِ r‬ه‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم يَ ُك ْن أَ َك‪َ r‬ل‬
‫‪r‬ان أَ َك‪َ r‬ل فَ ْليَ ُ‬
‫اس‪ ،‬أَ َّن َم ْن َك‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َر ُجاًل ِم ْن أَ ْس‪r‬لَ َم أَ ْن أَ ِّذ ْن فِي النَّ ِ‬ ‫َ‬
‫ص ْم‪ ،‬فَإ ِ َّن ْاليَ ْو َم يَ ْو ُم َعا ُشو َرا َء"‪.‬‬
‫فَ ْليَ ُ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬لمہ بن اک‪rr‬وع رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بنو اسلم کے ایک شخص کو لوگوں میں اس بات کے اعالن کا حکم دیا‬
‫تھا کہ جو کھا چکا ہو وہ دن کے باقی حصے میں بھی کھانے پی‪r‬نے س‪rr‬ے رک‪rr‬ا رہے اور جس نے نہ کھایا ہ‪rr‬و اس‪r‬ے‬
‫روزہ رکھ لینا چاہئے کیونکہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪103‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب صالة التراويح‬


‫کتاب نماز تراویح پڑھنے کا بیان‪r‬‬
‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل َمنْ قَا َم َر َم َ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت‬
‫حدیث نمبر‪2008 :‬‬
‫ض َي‬‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو َسلَ َمةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ان‪َ :‬م ْن قَا َم‪ r‬هُ إِي َمانًا َواحْ تِ َس‪r‬ابًا‪ُ ،‬غفِ‪َ r‬ر لَ‪r‬هُ َما‬ ‫ض‪َ r‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُو ُل لِ َر َم َ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬س ِمع ُ‬
‫تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے سنا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬رمض‪rr‬ان کے فض‪rr‬ائل بی‪rr‬ان فرم‪rr‬ا رہے تھے کہ ج‪rr‬و ش‪rr‬خص بھی اس میں‬
‫ایمان اور نیت اجر و ثواب کے ساتھ‪( ‬رات میں)‪ ‬نم‪rr‬از کے ل‪rr‬یے کھ‪rr‬ڑا ہ‪rr‬و اس کے اگلے تم‪rr‬ام گن‪rr‬اہ مع‪rr‬اف ک‪rr‬ر دیئے‬
‫جائیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪2009 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ان إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا‪ُ ،‬غفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ‪ِ r‬ه"‪،‬‬
‫ض َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن قَا َم َر َم َ‬
‫ك فِي ِخاَل فَ‪ِ rr‬ة أَبِي‬
‫ان اأْل َ ْم ُر َعلَى َذلِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواأْل َ ْم ُر َعلَى َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم َك َ‬ ‫ب‪ :‬فَتُ ُوفِّ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪.‬‬‫ص ْدرًا ِم ْن ِخاَل فَ ِة ُع َم َر َر ِ‬ ‫بَ ْك ٍر‪َ ،‬و َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪104‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک رحمہ ہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ش‪rr‬ہاب نے‪،‬‬
‫انہیں حمید بن عبدالرحمٰ ن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس‬
‫نے رمضان کی راتوں میں‪( ‬بیدار رہ کر)نماز تراویح پڑھی‪ ،‬ایمان اور ثواب کی نیت کے س‪rr‬اتھ‪ ،‬اس کے اگلے تم‪rr‬ام‬
‫گناہ معاف ہو جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی وفات ہو گئی اور لوگوں ک‪rr‬ا‬
‫یہی حال رہا‪( ‬الگ الگ اکیلے اور جماعتوں سے تراویح پڑھتے تھے)‪ ‬اس کے بعد اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے دور‬
‫خالفت میں اور عمر رضی ہللا عنہ کے ابتدائی دور خالفت میں بھی ایسا ہی رہا۔‬

‫حدیث نمبر‪2010 :‬‬
‫‪r‬اريِّ ‪ ، ‬أَنَّهُ قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬خ‪َ r‬رجْ ُ‬
‫ت َم‪َ r‬ع‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر ب ِْن‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن َعبْ‪ٍ r‬د ْالقَ ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬ ‫َو َع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ُص‪r‬لِّي‬‫صلِّي ال َّر ُج ُل لِنَ ْف ِس‪ِ r‬ه‪َ ،‬وي َ‬ ‫ان إِلَى ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَإ ِ َذا النَّاسُ أَ ْو َزا ٌ‬
‫ع ُمتَفَرِّ قُ َ‬
‫ون‪ ،‬يُ َ‬ ‫ض َ‬ ‫ْال َخطَّابِ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ لَ ْيلَةً فِي َر َم َ‬
‫‪r‬ان أَ ْمثَ‪َ r‬ل‪ ،‬ثُ َّم َع‪َ r‬ز َم‬‫اح‪ٍ r‬د لَ َك‪َ r‬‬
‫ئ َو ِ‬ ‫صاَل تِ ِه ال َّر ْهطُ‪ ،‬فَقَا َل ُع َمرُ‪ :‬إِنِّي أَ َرى لَ‪rْ r‬و َج َمع ُ‬
‫ْت هَ‪r‬ؤُاَل ِء َعلَى قَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ٍ‬ ‫صلِّي بِ َ‬ ‫ال َّر ُج ُل فَيُ َ‬
‫‪r‬ارئِ ِه ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل ُع َم‪ r‬رُ‪ :‬نِ ْع َم ْالبِ ْد َع‪ r‬ةُ‬
‫صاَل ِة قَ‪ِ r‬‬ ‫صلُّ َ‬
‫ون بِ َ‬ ‫ت َم َعهُ لَ ْيلَةً أُ ْخ َرى َوالنَّاسُ يُ َ‬ ‫فَ َج َم َعهُ ْم َعلَى أُبَ ِّي ب ِْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪ ،‬ثُ َّم َخ َرجْ ُ‬
‫ون أَ َّولَهُ"‪.‬‬ ‫آخ َر اللَّي ِْل‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان النَّاسُ يَقُو ُم َ‬ ‫ون َع ْنهَا أَ ْف َ‬
‫ض ُل ِم َن الَّتِي يَقُو ُم َ‬
‫ون ي ُِري ُد ِ‬ ‫هَ ِذ ِه‪َ ،‬والَّتِي يَنَا ُم َ‬
‫اور ابن شہاب سے‪( ‬امام مالک رحمہ ہللا)‪ ‬کی روایت ہے‪ ،‬انہوں نے ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے اور انہ‪rr‬وں‬
‫نے عبدالرحمٰ ن بن عبدالقاری س‪r‬ے روایت کی کہ انہ‪r‬وں نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ‬میں عم‪r‬ر بن خط‪r‬اب رض‪r‬ی ہللا عنہ کے س‪r‬اتھ‬
‫رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے‪ ،‬کوئی اکیال نم‪rr‬از پ‪rr‬ڑھ رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‪ ،‬اور کچھ‬
‫کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس پر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬میرا خی‪rr‬ال ہے کہ اگ‪rr‬ر میں تم‪rr‬ام لوگ‪rr‬وں‬
‫کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا‪ ،‬چنانچہ آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫ک‪rr‬و ان ک‪rr‬ا ام‪rr‬ام بن‪rr‬ا دیا۔ پھ‪rr‬ر ایک رات ج‪rr‬و میں ان کے س‪rr‬اتھ نکال ت‪rr‬و دیکھ‪rr‬ا کہ ل‪rr‬وگ اپ‪rr‬نے ام‪rr‬ام کے پیچھے‬
‫نماز‪( ‬تراویح)‪ ‬پڑھ رہے ہیں۔ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬یہ نی‪rr‬ا ط‪rr‬ریقہ بہ‪rr‬تر اور مناس‪rr‬ب ہے اور‪( ‬رات ک‪rr‬ا)‪ ‬وہ‬
‫حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں۔ آپ کی م‪r‬راد‬
‫رات کے آخری حصہ‪( ‬کی فضیلت)‪ ‬سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪105‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2011 :‬‬

‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو ِ‬


‫ج‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ان"‪.‬‬‫ض َ‬‫ك فِي َر َم َ‬ ‫صلَّى َو َذلِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س‪r‬ے ام‪rr‬ام مال‪r‬ک نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک بار نماز(تراویح)‪ ‬پڑھی اور یہ رمضان میں ہوا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2012 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى فِي ْال َم ْس‪ِ r‬ج ِد َو َ‬
‫ص‪r‬لَّى ِر َج‪r‬ا ٌل‬ ‫ف اللَّي ِ‬
‫ْ‪r‬ل فَ َ‬ ‫أَ ْخبَ َر ْتهُ‪" ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َخ‪َ r‬ر َج لَ ْيلَ‪r‬ةً ِم ْن َج ْ‬
‫‪r‬و ِ‬
‫ص‪r‬بَ َح النَّاسُ فَتَ َح‪َّ r‬دثُوا‪ ،‬فَ َكثُ‪َ r‬ر أَ ْه‪ُ r‬ل‬ ‫ص‪r‬لَّ ْوا َم َع‪ r‬هُ‪ ،‬فَأ َ ْ‬
‫ص‪r‬لَّى فَ َ‬ ‫صاَل تِ ِه‪ ،‬فَأَصْ بَ َح النَّاسُ فَتَ َح َّدثُوا‪ ،‬فَ‪rr‬اجْ تَ َم َع أَ ْكثَ‪ُ r‬ر ِم ْنهُ ْم فَ َ‬
‫بِ َ‬
‫ت اللَّ ْيلَ‪r‬ةُ‬ ‫ص‪r‬لَّ ْوا بِ َ‬
‫ص‪r‬اَل تِ ِه‪ ،‬فَلَ َّما َك‪rr‬انَ ِ‬ ‫ص‪r‬لَّى فَ َ‬ ‫ْال َمس ِْج ِد ِم َن اللَّ ْيلَ ِة الثَّالِثَ ِة‪ ،‬فَ َخ‪َ r‬ر َج َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ َ‬
‫ضى ْالفَجْ َر‪ ،‬أَ ْقبَ‪َ r‬ل َعلَى النَّ ِ‬
‫اس فَتَ َش‪r‬هَّ َد‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ْح‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫الرَّابِ َعةُ‪َ ،‬ع َج َز ْال َمس ِْج ُد َع ْن أَ ْهلِ ِه َحتَّى َخ َر َج لِ َ‬
‫صاَل ِة الصُّ ب ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ْج ُزوا َع ْنهَا‪ ،‬فَتُ ُوفِّ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫يت أَ ْن تُ ْفتَ َر َ‬
‫ض َعلَ ْي ُك ْم فَتَع ِ‬ ‫ي َم َكانُ ُك ْم‪َ ،‬ولَ ِكنِّي َخ ِش ُ‬ ‫أَ َّما بَ ْع ُد‪ ،‬فَإِنَّهُ لَ ْم يَ ْخ َ‬
‫ف َعلَ َّ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َواأْل َ ْم ُر َعلَى َذلِ َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے لیث بن س‪rr‬عد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عقی‪rr‬ل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن‬
‫ٰ‬ ‫اور ہم سے‬
‫ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬انہیں ع‪rr‬روہ نے خ‪rr‬بر دی اور انہیں عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے خ‪rr‬بر دی کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ایک مرتبہ‪( ‬رمضان کی)‪ ‬نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے اور وہاں تراویح کی نماز پڑھی۔ کچھ صحابہ‬
‫رضی ہللا عنہم بھی آپ کے ساتھ نم‪rr‬از میں ش‪rr‬ریک ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے۔ ص‪rr‬بح ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے اس ک‪rr‬ا چرچ‪rr‬ا کی‪rr‬ا۔ چن‪rr‬انچہ‬
‫دوسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ نماز پڑھی۔ دوس‪rr‬ری‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪106‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا اور تیسری رات اس سے بھی زیادہ ل‪r‬وگ جم‪rr‬ع ہ‪r‬و گ‪r‬ئے۔ آپ نے‪( ‬اس رات بھی)‪ ‬نم‪rr‬از‬
‫پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی اقتداء کی۔ چوتھی رات کو یہ عالم تھ‪rr‬ا کہ مس‪rr‬جد میں نم‪rr‬از پڑھنے‬
‫آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہیں رہی تھی۔(لیکن اس رات آپ برآمد ہی نہیں ہوئے)‪ ‬بلکہ ص‪rr‬بح کی نم‪rr‬از کے‬
‫لیے باہر تشریف الئے۔ جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر شہادت کے بع‪r‬د فرمایا۔‪ r‬امابع‪r‬د! تمہ‪rr‬ارے‬
‫یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا‪ ،‬لیکن مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پ‪rr‬ر ف‪rr‬رض نہ ک‪rr‬ر دی ج‪rr‬ائے اور‬
‫پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز‪ r‬ہو جاؤ‪ ،‬چنانچہ جب نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی وف‪rr‬ات ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و یہی کیفیت‬
‫قائم رہی۔‬

‫حدیث نمبر‪2013 :‬‬
‫ُ‪rrr‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪rrr‬لَ َمةَ ب ِْن َعبْ‪ِ rrr‬د ال‪rrr‬رَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ rrr‬عي ٍد ْال َم ْقب ِ‬
‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ rrr‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rrr‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ rrr‬‬
‫ان ؟ فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ما َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َر َم َ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةُ َرس ِ‬ ‫ْف َكانَ ْ‬
‫ت َ‬ ‫َسأ َ َل‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ " :‬كي َ‬
‫ُص‪r‬لِّي أَرْ بَعً‪r‬ا‪ ،‬فَاَل تَ َس‪r‬لْ َع ْن ح ْ‬
‫ُس‪r‬نِ ِه َّن َوطُ‪r‬ولِ ِه َّن‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ْ‪r‬ر ِه َعلَى إِحْ‪َ r‬دى َع ْش‪َ r‬رةَ َر ْك َع‪ r‬ةً‪ ،‬ي َ‬ ‫ان َواَل فِي َغي ِ‬‫ض َ‬ ‫يَ ِزي ُد فِي َر َم َ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَتَنَ‪rr‬ا ُم قَ ْب‪َ r‬ل أَ ْن تُ‪rr‬وتِ َر‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا‬
‫صلِّي ثَاَل ثًا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صلِّي أَرْ بَعًا‪ ،‬فَاَل تَ َسلْ َع ْن ُح ْسنِ ِه َّن َوطُولِ ِه َّن‪ ،‬ثُ َّم يُ َ‬
‫يُ َ‬
‫ان َواَل يَنَا ُم قَ ْلبِي"‪r.‬‬ ‫َعائِ َشةُ‪ ،‬إِ َّن َع ْينَ َّ‬
‫ي تَنَا َم ِ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عید مق‪rr‬بری‬
‫نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے کہ انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھ‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪( ‬تراویح یا تہجد کی نماز)‪ ‬رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے بتالیا کہ رمض‪rr‬ان ہ‪rr‬و یا ک‪rr‬وئی‬
‫اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں س‪r‬ے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬پہلی چ‪r‬ار رکعت پڑھتے‪ ،‬تم ان‬
‫کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو‪ ،‬پھر چار رکعت پڑھتے‪ ،‬ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا ح‪rr‬ال‬
‫نہ پوچھو‪ ،‬آخر میں تین رکعت‪( ‬وتر)‪ ‬پڑھتے تھے۔ میں نے ایک بار پوچھا‪ ،‬یا رسول ہللا! کی‪rr‬ا آپ وت‪rr‬ر پڑھنے س‪rr‬ے‬
‫پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪107‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪108‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب فضل ليلة القدر‬


‫کتاب لیلۃ القدر کا بیان‪r‬‬
‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل لَ ْيلَ ِة ا ْلقَ ْد ِر‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شب قدر کی فضیلت‬
‫ك َما لَ ْيلَةُ ْالقَ ْد ِر ‪ 2‬لَ ْيلَةُ ْالقَ‪ْ r‬د ِر َخ ْي‪ٌ r‬ر ِم ْن أَ ْل‪ِ r‬‬
‫‪r‬ف َش‪r‬ه ٍْر ‪3‬‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬إِنَّا أَ ْن َز ْلنَاهُ فِي لَ ْيلَ ِة ْالقَ ْد ِر ‪َ 1‬و َما أَ ْد َرا َ‬
‫طلَ ِع ْالفَجْ ِر ‪ 5‬س‪rr‬ورة الق‪rr‬در آية ‪،5-1‬‬ ‫تَنَ َّز ُل ْال َمالئِ َكةُ َوالرُّ و ُح فِيهَا بِإ ِ ْذ ِن َربِّ ِه ْم ِم ْن ُكلِّ أَ ْم ٍر ‪َ 4‬سال ٌم ِه َي َحتَّى َم ْ‬

‫ك فَقَ ْد أَ ْعلَ َمهُ‪َ ،‬و َما قَا َل‪َ :‬و َما يُ ْد ِري َ‬
‫ك فَإِنَّهُ لَ ْم يُ ْعلِ ْمهُ‪.‬‬ ‫آن َما أَ ْد َرا َ‬
‫ان فِي ْالقُرْ ِ‬ ‫قَا َل اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ :‬ما َك َ‬
‫تعالی کا فرمان کہ ہم نے اس‪( ‬قرآن مجید)‪ ‬کو شب قدر میں اتارا۔ اور تو نے کیا س‪rr‬مجھا کہ‬
‫ٰ‬ ‫اور‪( ‬سورۃ القدر میں)‪ ‬ہللا‬
‫شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہین‪rr‬وں س‪rr‬ے افض‪rr‬ل ہے۔ اس میں فرش‪rr‬تے‪ ،‬روح الق‪rr‬دس‪( ‬جبرائی‪rr‬ل علیہ الس‪rr‬الم)‪ ‬کے‬
‫ساتھ اپنے رب کے حکم سے ہر بات کا انتظام کرنے کو اترتے ہیں۔ اور ص‪rr‬بح ت‪rr‬ک یہ س‪rr‬المتی کی رات ق‪rr‬ائم رہ‪rr‬تی‬
‫‪r‬الی نے ن‪rr‬بی‬
‫ہے۔ س‪rr‬فیان بن ع‪rr‬یینہ نے کہ‪rr‬ا کہ ق‪rr‬رآن میں جس م‪rr‬وقعہ کے ل‪rr‬یے‪« ‬ما أدراك»‪ ‬آیا ہے ت‪rr‬و اس‪rr‬ے ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو بتا دیا ہے اور جس کے لیے‪« ‬ما يدريك»‪ ‬فرمایا اسے نہیں بتایا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2014 :‬‬
‫‪rr‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬حفِ ْ‬
‫ظنَ‪rr‬اهُ َوإِنَّ َما َحفِ‪rr‬ظَ ِم َن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س ‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا ُغفِ َر لَ‪r‬هُ َما تَقَ‪َّ r‬د َم‬
‫ض َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َ‬
‫صا َم َر َم َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ير‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬ ‫ِم ْن َذ ْنبِ ِه‪َ ،‬و َم ْن قَا َم لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر إِي َمانًا َواحْ تِ َسابًا ُغفِ َر لَهُ َما تَقَ َّد َم ِم ْن َذ ْنبِ ِه"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن ع‪r‬یینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم نے اس‬
‫روایت کو یاد کیا تھا اور یہ روایت انہوں نے زہری سے‪( ‬سن کر)‪ ‬یاد کی تھی۔ ان سے ابوسلمہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان‬
‫سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ج‪rr‬و ش‪rr‬خص رمض‪rr‬ان کے روزے ایم‪rr‬ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪109‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور احتساب‪( ‬حصول اجر و ثواب کی نیت)‪  ‬کے ساتھ رکھے‪ ،‬اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ اور‬
‫جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف ک‪rr‬ر دیئے ج‪rr‬اتے‬
‫ہیں‪ ،‬سفیان کے ساتھ سلیمان بن کثیر نے بھی اس حدیث کو زہری سے روایت کیا۔‬

‫س ْب ِع األَ َو ِ‬
‫اخ ِر‪:‬‬ ‫س لَ ْيلَ ِة ا ْلقَ ْد ِر فِي ال َّ‬
‫اب ا ْلتِ َما ِ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شب قدر کو رمضان کی آخری طاق راتوں میں تالش کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2015 :‬‬
‫ب النَّبِ ِّي‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن ِر َجااًل ِم ْن أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حا ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬أَ َرى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُرُوا لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر فِي ْال َمنَ ِام فِي ال َّسب ِْع اأْل َ َو ِ‬
‫اخ ِر‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َ‬
‫ان ُمتَ َحرِّ يهَا فَ ْليَتَ َح َّرهَا فِي ال َّسب ِْع اأْل َ َو ِ‬
‫اخ ِر"‪.‬‬ ‫ت فِي ال َّسب ِْع اأْل َ َو ِ‬
‫اخ ِر‪ ،‬فَ َم ْن َك َ‬ ‫ر ُْؤيَا ُك ْم قَ ْد تَ َواطَأ َ ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے‪ ،‬اور انہیں عبدہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چن‪rr‬د اص‪rr‬حاب ک‪rr‬و ش‪rr‬ب ق‪rr‬در خ‪rr‬واب میں‪( ‬رمض‪rr‬ان‬
‫کی)‪ ‬سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی تھی۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں دیکھ رہ‪rr‬ا ہ‪rr‬وں کہ‬
‫تمہارے سب کے خواب سات آخری تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے اس کی تالش ہ‪rr‬و وہ اس‪rr‬ی ہفتہ کی‬
‫آخری‪( ‬طاق)‪ ‬راتوں میں تالش کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪2016 :‬‬
‫ص ‪ِ r‬ديقًا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ت‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد‪َ  ‬و َك َ‬
‫ان لِي َ‬ ‫ضالَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫صبِي َحةَ ِع ْش ِر َ‬
‫ين فَ َخطَبَنَا‪َ ،‬وقَا َل‪" :‬إِنِّي‬ ‫ان‪ ،‬فَ َخ َر َج َ‬
‫ض َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َع ْش َر اأْل َ ْو َسطَ ِم ْن َر َم َ‬
‫ا ْعتَ َك ْفنَا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ْت أَنِّي أَ ْس ُج ُد فِي َم‪rr‬ا ٍء‬ ‫يت لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر‪ ،‬ثُ َّم أُ ْن ِسيتُهَا أَ ْو نُسِّيتُهَا‪ ،‬فَ ْالتَ ِمسُوهَا فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ ِر فِي ْال َو ْت ِر"‪َ ،‬وإِنِّي َرأَي ُ‬ ‫أُ ِر ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فَ ْليَرْ ِج‪ r‬عْ‪ ،‬فَ َر َج ْعنَا َو َما نَ‪َ r‬رى فِي َّ‬
‫الس‪َ r‬ما ِء قَ َز َع‪ r‬ةً‪،‬‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ان ا ْعتَ َك َ‬
‫ف َم‪َ r‬ع َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ين‪ ،‬فَ َم ْن َك َ‬ ‫َو ِط ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪110‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫الص‪r‬اَل ةُ‪ ،‬فَ‪َ r‬رأَي ُ‬


‫ْت َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ت َّ‬‫ان ِم ْن َج ِري ِد النَّ ْخ‪ِ r‬ل‪َ ،‬وأُقِي َم ِ‬
‫ف ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ت‪َ ،‬حتَّى َسا َل َس ْق ُ‬
‫ت َس َحابَةٌ فَ َمطَ َر ْ‬
‫فَ َجا َء ْ‬

‫ْت أَثَ َر الطِّ ِ‬


‫ين فِي َج ْبهَتِ ِه‪.‬‬ ‫ين َحتَّى َرأَي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْس ُج ُد فِي ْال َما ِء َوالطِّ ِ‬
‫َ‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫نے بیان کیا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ سے پوچھا‪ ،‬وہ میرے دوست تھے‪ ،‬انہوں نے جواب دیا کہ ‪ ‬ہم‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ رمض‪rr‬ان کے دوس‪rr‬رے عش‪rr‬رہ میں اعتک‪rr‬اف میں بیٹھے۔ پھ‪rr‬ر بیس ت‪rr‬اریخ کی‬
‫صبح کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اعتکاف سے نکلے اور ہمیں خطبہ دیا آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی‪ ،‬لیکن بھال دلی گئی یا‪( ‬آپ نے یہ فرمایا کہ)‪ ‬میں خود بھول گیا۔ اس لیے تم اسے آخری‬
‫عشرہ کی طاق راتوں میں تالش کرو۔ میں نے یہ بھی دیکھا ہے‪( ‬خواب میں)‪ ‬کہ گویا میں کیچ‪rr‬ڑ میں س‪rr‬جدہ ک‪rr‬ر رہ‪rr‬ا‬
‫ہوں۔ اس لیے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ پھر لوٹ آئے اور اعتکاف میں بیٹھے۔ خیر ہم نے پھر اعتکاف‬
‫کیا۔ اس وقت آسمان پر بادلوں کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے بادل آیا اور بارش ات‪rr‬نی ہ‪rr‬وئی کہ‬
‫مسجد کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا جو کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی۔ پھر نماز کی تکبیر ہوئی تو میں نے‬
‫دیکھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کیچڑ میں سجدہ کر رہے تھے۔ یہاں تک کہ کیچڑ کا نشان میں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی پیشانی پر دیکھا۔‬

‫ش ِر األَ َو ِ‬
‫اخ ِر‪:‬‬ ‫اب ت ََح ِّري لَ ْيلَ ِة ا ْلقَ ْد ِر فِي ا ْل ِو ْت ِر ِم َن ا ْل َع ْ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شب قدر کا رمضان کی آخری دس طاق راتوں میں تالش کرنا‬
‫فِي ِه ُعبَا َدةُ‪.‬‬
‫اس باب میں عبادہ بن صامت سے روایت ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪111‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2017 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬أَ ّن‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُسهَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان"‪.‬‬
‫ض َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬تَ َحر َّْوا لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر فِي ْال ِو ْت ِر ِم َن ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ ِر ِم ْن َر َم َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے ابوس‪rr‬ہیل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے ان کے باپ مالک بن عامر نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ڈھونڈو۔‬

‫حدیث نمبر‪2018 :‬‬
‫‪r‬از ٍم‪َ   ، ‬وال ‪َّ r‬د َرا َورْ ِديُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي ‪َ r‬د ب ِْن ْالهَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن َح ْم‪َ r‬زةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي َح‪ِ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم يُ َج‪ِ r‬‬
‫‪r‬او ُر‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ " :‬ك َ‬‫إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪r‬ي‪َ ،‬ويَ ْس‪r‬تَ ْقبِ ُل إِحْ‪َ r‬دى‬
‫ين لَ ْيلَ‪r‬ةً تَ ْم ِ‬
‫ين يُ ْم ِس‪r‬ي ِم ْن ِع ْش‪ِ r‬ر َ‬ ‫ان ْال َع ْش‪َ r‬ر الَّتِي فِي َو َس‪ِ r‬ط َّ‬
‫الش‪r‬ه ِْر‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان ِح َ‬ ‫ض‪َ r‬‬
‫فِي َر َم َ‬
‫او ُر َم َعهُ‪َ ،‬وأَنَّهُ أَقَا َم فِي َش‪r‬ه ٍْر َج‪rr‬ا َو َر فِي ِه اللَّ ْيلَ‪r‬ةَ الَّتِي َك َ‬
‫‪r‬ان يَرْ ِج‪ُ r‬ع‬ ‫َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين‪َ ،‬ر َج َع إِلَى َم ْس َكنِ ِه‪َ ،‬و َر َج َع َم ْن َك َ‬
‫ان يُ َج ِ‬
‫‪r‬او َر هَ‪ِ r‬ذ ِه ْال َع ْش‪َ r‬ر‬ ‫ُ‬ ‫اس‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ ْم َما َشا َء هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ ُ‬
‫او ُر هَ ِذ ِه ْال َع ْش‪َ r‬ر‪ ،‬ثُ َّم قَ‪ْ r‬د بَ‪َ r‬دا لِي أَ ْن أ َج‪ِ r‬‬
‫ت أ َج ِ‬ ‫ب النَّ َ‬ ‫فِيهَا‪ ،‬فَ َخطَ َ‬
‫يت هَ ‪ِ r‬ذ ِه اللَّ ْيلَ ‪r‬ةَ ثُ َّم أُ ْن ِس ‪r‬يتُهَا‪ ،‬فَا ْبتَ ُغوهَا فِي ْال َع ْش ‪ِ r‬ر‬
‫ُت فِي ُم ْعتَ َكفِ ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وقَ ‪ْ r‬د أُ ِر ُ‬
‫‪r‬ف َم ِعي فَ ْليَ ْثب ْ‬
‫‪r‬ان ا ْعتَ َك‪َ r‬‬ ‫اأْل َ َو ِ‬
‫اخ‪َ r‬ر‪ ،‬فَ َم ْن َك‪َ r‬‬
‫ت‪،‬‬ ‫ك اللَّ ْيلَ‪ِ r‬ة فَ‪rr‬أ َ ْمطَ َر ْ‬
‫الس‪َ r‬ما ُء فِي تِ ْل‪َ r‬‬
‫ت َّ‬ ‫اس‪r‬تَهَلَّ ِ‬ ‫ين‪ ،‬فَ ْ‬‫اخ ِر‪َ ،‬وا ْبتَ ُغوهَا‪ r‬فِي ُكلِّ ِو ْت ٍر‪َ ،‬وقَ ْد َرأَ ْيتُنِي أَ ْس‪ُ r‬ج ُد فِي َم‪rr‬ا ٍء َو ِط ٍ‬ ‫اأْل َ َو ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ت َع ْينِي َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص َر ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْيلَةَ إِحْ َدى َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين‪ ،‬فَبَ ُ‬ ‫ف ْال َمس ِْج ُد فِي ُم َ‬
‫صلَّى النَّبِ ِّي َ‬ ‫فَ َو َك َ‬
‫ْح‪َ ،‬و َوجْ هُهُ ُم ْمتَلِ ٌئ ِطينًا َو َما ًء"‪.‬‬
‫ف ِم َن الصُّ ب ِ‬
‫ص َر َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َونَظَرْ ُ‬
‫ت إِلَ ْي ِه‪ ،‬ا ْن َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم اور عبدالعزیز دراوردی نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے یزید بن ہاد نے‪ ،‬ان سے محمد بن ابراہیم نے‪ ،‬ان سے ابوس‪rr‬لمہ نے اور ان س‪r‬ے اب‪r‬و س‪r‬عید خ‪r‬دری رض‪r‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬رمضان کے اس عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے جو مہینے کے بیج میں پڑتا‬
‫ہے۔ بیس راتوں کے گزر جانے کے بعد جب اکیسویں تاریخ کی رات آتی تو شام کو آپ گھر واپس آ جاتے۔ جو لوگ‬
‫آپ کے ساتھ اعتکاف میں ہوتے وہ بھی اپنے گھروں میں واپس آ ج‪rr‬اتے۔ ایک رمض‪rr‬ان میں آپ جب اعتک‪rr‬اف ک‪rr‬ئے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪112‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہوئے تھے ت‪rr‬و اس رات میں بھی‪( ‬مس‪rr‬جد ہی میں)‪ ‬مقیم رہے جس میں آپ کی ع‪rr‬ادت گھ‪rr‬ر آ ج‪rr‬انے کی تھی‪ ،‬پھ‪rr‬ر آپ‬
‫نے لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و خطبہ دیا اور ج‪rr‬و کچھ ہللا پ‪rr‬اک نے چاہ‪rr‬ا‪ ،‬آپ نے لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و اس ک‪rr‬ا حکم دیا‪ ،‬پھ‪rr‬ر فرمایا کہ میں‬
‫اس‪( ‬دوسرے)‪ ‬عشرہ میں اعتکاف کیا کرتا تھا‪ ،‬لیکن اب مجھ پ‪rr‬ر یہ ظ‪rr‬اہراً ہ‪rr‬وا کہ اب اس آخ‪rr‬ری عش‪rr‬رہ میں مجھے‬
‫اعتکاف کرنا چاہئے۔ اس لیے جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہے وہ اپنے معتک‪rr‬ف ہی میں ٹھہ‪rr‬را رہے اور مجھے‬
‫یہ رات‪( ‬شب قدر)‪ ‬دکھائی گئی لیکن پھر بھلوا دی گئی۔ اس لیے تم لوگ اس‪rr‬ے آخ‪rr‬ری عش‪rr‬رہ‪( ‬کی ط‪rr‬اق رات‪rr‬وں)‪ ‬میں‬
‫تالش کرو۔ میں نے‪( ‬خواب میں)‪ ‬اپنے کو دیکھا کہ اس رات کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر اس رات آسمان پر ابر‬
‫ہوا اور بارش برسی‪ ،‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے نم‪rr‬از پڑھنے کی جگہ‪( ‬چھت س‪rr‬ے)‪ ‬پ‪rr‬انی ٹپک‪rr‬نے لگ‪rr‬ا۔ یہ‬
‫اکیسویں کی رات کا ذکر ہے۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھ‪rr‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ص‪rr‬بح کی نم‪rr‬از کے‬
‫بعد واپس ہو رہے تھے۔ اور آپ کے چہرہ مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2019 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"التَ ِمسُوا"‪r.‬‬ ‫َ‬
‫‪r‬یی قط‪rr‬ان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے یح‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫مجھ سے محمد بن‬
‫مجھے میرے والد نے خبر دی‪ ،‬انہیں عائشہ رضی ہللا عنہ‪r‬ا نے کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬ش‪r‬ب‬
‫قدر کو)‪ ‬تالش کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪2020 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫‪r‬ان َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ r‬‬
‫ان‪َ ،‬ويَقُ‪rr‬ولُ‪" :‬تَ َح‪ r‬ر َّْوا لَ ْيلَ ‪r‬ةَ ْالقَ ‪ْ r‬د ِر فِي ْال َع ْش ‪ِ r‬ر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ‪ِ r‬ر ِم ْن‬ ‫‪r‬او ُر فِي ْال َع ْش ‪ِ r‬ر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ‪ِ r‬ر ِم ْن َر َم َ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم يُ َج‪ِ r‬‬
‫ان"‪.‬‬
‫ض َ‬‫َر َم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪113‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مجھ سے محمد بن سالم نے بیان کیا۔ انہوں نے کہا ہمیں عبدہ بن سلیمان نے خبر دی‪ ،‬انہیں ہشام بن عروہ نے‪ ،‬انہیں‬
‫ان کے والد‪( ‬عروہ بن زبیر)‪ ‬نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے اور فرماتے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں شب قدر کو تالش‬
‫کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪2021 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬أَ ّن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪ ،‬لَ ْيلَ‪r‬ةَ ْالقَ‪ْ r‬د ِر فِي تَ ِ‬
‫اس‪َ r‬ع ٍة تَ ْبقَى‪ ،‬فِي‬ ‫"التَ ِمسُوهَا فِي ْال َع ْش‪ِ r‬ر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ‪ِ r‬ر ِم ْن َر َم َ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪. ‬‬ ‫َسابِ َع ٍة تَ ْبقَى‪ ،‬فِي َخا ِم َس ٍة تَ ْبقَى"‪ ،‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ایوب س‪rr‬ختیانی نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫ش‪rr‬ب ق‪rr‬در ک‪rr‬و رمض‪rr‬ان کے آخ‪rr‬ری عش‪rr‬رہ میں تالش ک‪rr‬رو‪ ،‬جب ن‪rr‬و راتیں ب‪rr‬اقی رہ ج‪rr‬ائیں یا پ‪rr‬انچ راتیں ب‪rr‬اقی رہ‬
‫جائیں۔‪( ‬یعنی اکیسوئیں یا تئیسوئیں یا پچیسوئیں راتوں میں شب قدر کو تالش کرو)۔‬

‫حدیث نمبر‪2022 :‬‬

‫اص ‪ٌ r‬م‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِمجْ لَ‪ٍ r‬‬


‫‪r‬ز‪َ   ، ‬و ِع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ ‬اب ُْن‬ ‫اح‪ِ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن أَبِي اأْل َ ْس ‪َ r‬و ِد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َو ِ‬
‫ين‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫اخ ِر‪ِ ،‬ه َي فِي تِ ْس ‪ٍ r‬ع يَ ْم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ " :‬ه َي فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫س‪ْ : ‬التَ ِمسُوا فِي أَرْ بَ ٍع َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين‪.‬‬ ‫أَ ْو فِي َسب ٍْع يَ ْبقَي َْن يَ ْعنِي لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر"‪َ ،‬و َع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن ابی االسود نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عاص‪rr‬م بن س‪rr‬لیمان‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابومجلز اور عکرمہ نے‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا شب قدر رمضان کے(آخری)‪ ‬عشرہ میں پڑتی ہے۔ جب نو راتیں گ‪rr‬زر ج‪rr‬ائیں یا س‪rr‬ات ب‪rr‬اقی رہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪114‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫جائیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مراد شب ق‪rr‬در س‪rr‬ے تھی۔ عب‪rr‬دالوہاب نے ایوب اور خال‪rr‬د س‪rr‬ے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ شب قدر کو چوبیس تاریخ‪( ‬کی رات)‪ ‬میں تالش کرو۔‬

‫اب َر ْف ِع َم ْع ِرفَ ِة لَ ْيلَ ِة ا ْلقَ ْد ِر لِتَالَ ِحي النَّا ِ‬


‫س‪:‬‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں کے جھگڑنے کی وجہ سے شب قدر کی معرفت اٹھائے جانے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2023 :‬‬
‫ت‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ‪rr‬ا َدةَ ب ِْن َّ‬
‫الص‪r‬ا ِم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬
‫ت أِل ُ ْخبِ‪َ r‬ر ُك ْم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِي ُْخبِ َرنَا بِلَ ْيلَ ِة ْالقَ‪ْ r‬د ِر‪ ،‬فَتَاَل َحى َر ُجاَل ِن ِم َن ْال ُم ْس‪r‬لِ ِم َ‬
‫ين‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬خ‪َ r‬رجْ ُ‬ ‫َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫‪r‬ون َخ ْي ‪r‬رًا لَ ُك ْم‪ ،‬فَ ْالتَ ِم ُس ‪r‬وهَا فِي التَّ ِ‬
‫اس ‪َ r‬ع ِة‪َ ،‬و َّ‬
‫الس ‪r‬ابِ َع ِة‪،‬‬ ‫ت َو َع َس ‪r‬ى أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬ ‫بِلَ ْيلَ ‪ِ r‬ة ْالقَ ‪ْ r‬د ِر‪ ،‬فَتَاَل َحى فُاَل ٌن َوفُاَل ٌن‪ ،‬فَ ‪ُ r‬رفِ َع ْ‬
‫َو ْال َخا ِم َس ِة"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے خالد بن حارث نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے حمی‪r‬د طویل نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا اور ان سے عبادہ بن صامت رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ہمیں شب قدر کی خبر دینے کے لیے تشریف ال رہے تھے کہ دو مسلمان آپس میں جھگڑا کرنے لگے۔ اس پ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں آیا تھا کہ تمہیں شب قدر بت‪rr‬ا دوں لیکن فالں فالں نے آپس میں جھگ‪rr‬ڑا ک‪rr‬ر‬
‫لیا۔ پس اس کا علم اٹھا لیا گیا اور امید یہی ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ پس اب تم اس کی تالش‪( ‬آخ‪rr‬ری‬
‫عشرہ کی)‪ ‬نو یا سات یا پانچ‪( ‬کی راتوں)‪ ‬میں کیا کرو۔‬

‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬‫ش ِر األَ َوا ِخ ِر ِمنْ َر َم َ‬
‫اب ا ْل َع َم ِل فِي ا ْل َع ْ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان کے آخری عشرہ میں زیادہ محنت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2024 :‬‬

‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي‬ ‫الض‪َ r‬حى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪r‬رُو ٍ‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُّ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي يَ ْعفُ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هللاِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا َد َخ َل ْال َع ْشرُ‪َ ،‬ش َّد ِم ْئ َز َرهُ‪َ ،‬وأَحْ يَا لَ ْيلَهُ‪َ ،‬وأَ ْيقَظَ أَ ْهلَهُ"‪.‬‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫هللاُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪115‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابویعفور نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫‪r‬حی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے مس‪rr‬روق نے اور ان س‪rr‬ے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬جب‪( ‬رمض‪rr‬ان‬
‫ان س‪rr‬ے ابوالض‪ٰ r‬‬
‫کا)‪ ‬آخری عشرہ آتا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم اپنا تہبن‪rr‬د مض‪rr‬بوط بان‪rr‬دھتے‪( ‬یع‪rr‬نی اپ‪rr‬نی کم‪rr‬ر پ‪rr‬وری ط‪rr‬رح کس‬
‫لیتے)‪  ‬اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪116‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب االعتكاف‬
‫کتاب اعتکاف کے مسائل کا بیان‬
‫سا ِج ِد ُكلِّ َها‪:‬‬ ‫ش ِر األَ َوا ِخ ِر َوا ِال ْعتِ َك ِ‬
‫اف فِي ا ْل َم َ‬ ‫اف فِي ا ْل َع ْ‬
‫اب ا ِال ْعتِ َك ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا اور اعتکاف ہر ایک مسجد میں درست ہے‬
‫ك يُبَي ُِّن هَّللا ُ آيَاتِ‪ِ r‬ه لِلنَّ ِ‬
‫اس‬ ‫اج ِد تِ ْل‪َ r‬‬
‫ك ُح‪ُ r‬دو ُد هَّللا ِ فَالَ تَ ْق َربُوهَا َك‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫ون فِي ْال َم َس‪ِ r‬‬
‫اشرُوهُ َّن َوأَ ْنتُ ْم َع‪rr‬ا ِكفُ َ‬
‫لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪َ :‬والَ تُبَ ِ‬
‫لَ َعلَّهُ ْم يَتَّقُ َ‬
‫ون‪.‬‬
‫تعالی نے فرمایا ہے جب تم مساجد میں اعتکاف کئے ہوئے ہو تو اپنی بیویوں سے ہمبستری نہ ک‪rr‬رو‪ ،‬یہ‬
‫ٰ‬ ‫کیوں کہ ہللا‬
‫‪r‬الی اپ‪rr‬نے احکام‪rr‬ات‪ r‬لوگ‪rr‬وں کے ل‪rr‬یے اس‪rr‬ی‬
‫ہللا کے حدود ہیں‪ ،‬اس لیے انہیں‪( ‬توڑنے کے)‪ ‬قریب بھی نہ ج‪rr‬اؤ‪ ،‬ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫طرح بیان فرماتا ہے تاکہ وہ‪( ‬گناہ سے)‪ ‬بچ سکیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2025 :‬‬

‫س‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬نَافِعًا‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ض َ‬ ‫اخ َر ِم ْن َر َم َ‬‫ف ْال َع ْش َر اأْل َ َو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْعتَ ِك ُ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے‬
‫یونس نے‪ ،‬انہیں نافع نے خبر دی‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪117‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2026 :‬‬
‫ض َي‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫‪r‬ف ْال َع ْش‪َ r‬ر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ‪َ r‬ر ِم ْن‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان يَ ْعتَ ِك‪ُ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْوج النَّبِ ِّي َ‬
‫ف أَ ْز َوا ُجهُ ِم ْن بَ ْع ِد ِه‪.‬‬
‫ان َحتَّى تَ َوفَّاهُ هَّللا ُ"‪ ،‬ثُ َّم ا ْعتَ َك َ‬
‫ض َ‬‫َر َم َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان‬
‫سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم کی زوجہ مطہ‪rr‬رہ عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی وفات تک برابر رمض‪rr‬ان کے آخ‪rr‬ری عش‪rr‬رے میں اعتک‪rr‬اف‬
‫کرتے رہے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2027 :‬‬
‫ث التَّ ْي ِم ِّي‪، ‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ْالهَا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" :‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين‪َ ،‬و ِه َي اللَّ ْيلَ‪rr‬ةُ الَّتِي‬ ‫ان لَ ْيلَةَ إِحْ َدى َو ِع ْش ِر َ‬
‫ف َعا ًما َحتَّى إِ َذا َك َ‬ ‫ان‪ ،‬فَا ْعتَ َك َ‬ ‫ف فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ ْو َس ِط ِم ْن َر َم َ‬
‫ض َ‬ ‫َك َ‬
‫ان يَ ْعتَ ِك ُ‬
‫اخ َر‪َ ،‬وقَ ْد أُ ِر ُ‬
‫يت هَ ِذ ِه اللَّ ْيلَةَ‪ ،‬ثُ ّمَ‬ ‫ف ْال َع ْش َر اأْل َ َو ِ‬
‫ف َم ِعي‪ ،‬فَ ْليَ ْعتَ ِك ْ‬ ‫يَ ْخ ُر ُج ِم ْن َ‬
‫صبِي َحتِهَا ِم َن ا ْعتِ َكافِ ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬م ْن َك َ‬
‫ان ا ْعتَ َك َ‬
‫اخ‪ِ r‬ر‪َ ،‬و ْالتَ ِم ُس‪r‬وهَا فِي ُك‪r‬لِّ‬ ‫ص‪r‬بِي َحتِهَا‪ ،‬فَ ْالتَ ِم ُس‪r‬وهَا فِي ْال َع ْش‪ِ r‬ر اأْل َ َو ِ‬ ‫أُ ْن ِسيتُهَا‪َ ،‬وقَ‪ْ r‬د َرأَ ْيتُنِي أَ ْس‪ُ r‬ج ُد فِي َم‪rr‬ا ٍء َو ِط ٍ‬
‫ين ِم ْن َ‬
‫صلَّى‬ ‫ي َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت َع ْينَا َ‬‫ص َر ْ‬‫ف ْال َمس ِْج ُد‪ ،‬فَبَ ُ‬ ‫ش‪ ،‬فَ َو َك َ‬ ‫ان ْال َمس ِْج ُد َعلَى َع ِري ٍ‬ ‫ت ال َّس َما ُء تِ ْل َ‬
‫ك اللَّ ْيلَةَ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ِو ْت ٍر"‪ ،‬فَ َمطَ َر ِ‬
‫ْح إِحْ َدى َو ِع ْش ِر َ‬
‫ين‪.‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َج ْبهَتِ ِه أَثَ ُر ْال َما ِء َوالطِّ ِ‬
‫ين‪ِ ،‬م ْن ُ‬
‫صب ِ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪r‬ے ام‪rr‬ام مال‪r‬ک رحمہ ہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫یزید بن عب‪rr‬دہللا بن ہ‪rr‬اد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن اب‪rr‬راہیم بن ح‪rr‬ارث‪ r‬تیمی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ بن‬
‫عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬و س‪rr‬عید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ ایک س‪rr‬ال آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے انہی دن‪rr‬وں‬
‫میں اعتکاف کیا اور جب اکیسویں تاریخ کی رات آئی۔ یہ وہ رات ہے جس کی صبح آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اعتکاف‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪118‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے باہر آ جاتے تھے‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس نے میرے س‪rr‬اتھ اعتک‪rr‬اف کی‪rr‬ا ہ‪rr‬و وہ اب آخ‪rr‬ری‬
‫عشرے میں بھی اعتکاف کرے۔ مجھے یہ رات‪( ‬خواب میں)‪ ‬دکھ‪rr‬ائی گ‪rr‬ئی‪ ،‬لیکن پھ‪rr‬ر بھال دی گ‪rr‬ئی۔ میں نے یہ بھی‬
‫دیکھا کہ اسی کی صبح کو میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں‪ ،‬اس لیے تم لوگ اسے آخری عش‪rr‬رہ کی ط‪rr‬اق رات میں‬
‫تالش کرو‪ ،‬چنانچہ اسی رات بارش ہوئی‪ ،‬مسجد کی چھت چوں کہ کھجور کی شاخ س‪rr‬ے ب‪rr‬نی تھی اس ل‪rr‬یے ٹپک‪rr‬نے‬
‫لگی اور خود میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اکیسویں کی ص‪rr‬بح ک‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی پیش‪rr‬انی‬
‫مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔‬

‫ض تُ َر ِّج ُل ا ْل ُم ْعتَ ِك َ‬
‫ف‪:‬‬ ‫اب ا ْل َحائِ ُ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر حیض والی عورت اس مرد کے سر میں کنگھی کرے جو اعتکاف میں ہو‬
‫حدیث نمبر‪2028 :‬‬

‫ت‪َ " :‬ك َ‬


‫ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫او ٌر فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَأ ُ َرجِّ لُهُ َوأَنَا َحائِضٌ "‪r.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُصْ ِغي إِلَ َّ ْ‬‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ي َرأ َسهُ َوهُ َو ُم َج ِ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ نے بی‪rr‬ان‬
‫ٰ‬ ‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬مسجد میں معتکف ہوتے اور سر مبارک میری طرف جھکا دیتے پھ‪rr‬ر میں اس میں کنگھ‪rr‬ا ک‪rr‬ر دیتی‪ ،‬ح‪rr‬االنکہ‬
‫میں اس وقت حیض سے ہوا کرتی تھی۔‬

‫اب الَ يَد ُْخ ُل ا ْلبَ ْيتَ إِالَّ لِ َح َ‬


‫اج ٍة‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اعتکاف واال بےضرورت گھر میں نہ جائے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪119‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2029 :‬‬

‫ت َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ  ‬و َع ْم‪َ r‬رةَ بِ ْن ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬
‫ي َر ْأ َس‪r‬هُ َوهُ‪َ r‬و فِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم لَيُ‪ْ r‬د ِخ ُل َعلَ َّ‬‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ " :‬وإِ ْن َك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ان ُم ْعتَ ِكفًا"‪.‬‬ ‫ْت إِاَّل لِ َحا َج ٍة‪ ،‬إِ َذا َك َ‬‫ان اَل يَ ْد ُخ ُل ْالبَي َ‬ ‫ْال َمس ِْج ِد فَأ ُ َرجِّ لُهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ع‪r‬روہ اور عم‪r‬رہ‬
‫بنت عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم کی زوجہ مطہ‪rr‬رہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مسجد سے‪( ‬اعتکاف کی حالت میں)‪ ‬سر مبارک میری طرف حجرہ‪ r‬کے اندر کر دیتے‪ ،‬اور‬
‫میں اس میں کنگھا کر دیتی‪ ،‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب معتک‪rr‬ف ہ‪rr‬وتے ت‪rr‬و بال ح‪rr‬اجت گھ‪rr‬ر میں تش‪rr‬ریف نہیں‬
‫التے تھے۔‬

‫ف‪:‬‬ ‫اب َغ ْ‬
‫س ِل ا ْل ُم ْعتَ ِك ِ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اعتکاف کرنے واال سر یا بدن دھو سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2030 :‬‬

‫ت‪َ :‬ك َ‬
‫ان‬ ‫ُور َع ْن إِ ْب َرا ِهي َم َع ِن األَ ْس َو ِد َع ْن َعائِ َشةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا قَالَ ْ‬ ‫ُف َح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ‬
‫ان َع ْن َم ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫اش ُرنِي َوأَنَا َحائِضٌ ‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُبَ ِ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن ع‪rr‬یینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے منص‪rr‬ور نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابراہیم نخعی نے‪ ،‬ان سے اس‪rr‬ود نے‪ ،‬اور ان س‪r‬ے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں حائض‪rr‬ہ‬
‫ہوتی پھر بھی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھے اپنے بدن سے لگا لیتے۔‬

‫حدیث نمبر‪2031 :‬‬
‫ان ي ُْخ ِر ُج َر ْأ َسهُ ِم َن ْال َمس ِْج ِد َو ْه َو ُم ْعتَ ِك ٌ‬
‫ف فَأ َ ْغ ِسلُهُ َوأَنَا َحائِضٌ ‪.‬‬ ‫َو َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪120‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬معتکف ہوتے اور میں حائضہ ہوتی۔ اس کے باوجود آپ سر مب‪r‬ارک‪( ‬مس‪r‬جد س‪r‬ے)‪ ‬ب‪r‬اہر‬
‫کر دیتے اور میں اسے دھوتی تھی۔‬

‫اف لَ ْيالً‪:‬‬
‫اب ا ِال ْعتِ َك ِ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صرف رات بھر کے لیے اعتکاف کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2032 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬س‪r‬أ َ َل‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ف لَ ْيلَ‪r‬ةً فِي ْال َم ْس‪ِ r‬ج ِد ْال َح‪َ r‬ر ِام‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬فَ‪r‬أ َ ْو ِ‬
‫ف‬ ‫ت فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة أَ ْن أَ ْعتَ ِك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت نَ‪َ r‬ذرْ ُ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫بِنَ ْذ ِر َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا عم‪rr‬ری نے‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے‬
‫عرض کیا‪ ،‬میں نے جاہلیت میں یہ نذر مانی تھی کہ مسجد الحرام میں ایک رات کا اعتکاف ک‪rr‬روں گ‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کر۔‬

‫اف النِّ َ‬
‫سا ِء‪:‬‬ ‫اب ا ْعتِ َك ِ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا اعتکاف کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2033 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫الص ‪ْ r‬ب َح‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ت أَضْ ِربُ لَهُ ِخبَ‪rr‬ا ًء فَي َ‬
‫ُص ‪r‬لِّي ُّ‬ ‫ان‪ ،‬فَ ُك ْن ُ‬
‫ض َ‬‫اخ ِر ِم ْن َر َم َ‬ ‫ف فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْعتَ ِك ُ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ت ِخبَ‪rr‬ا ًء‪ ،‬فَلَ َّما َرأَ ْت‪r‬هُ َز ْينَبُ ا ْبنَ‪r‬ةُ َجحْ ٍ‬
‫ش‬ ‫ض‪َ r‬ربَ ْ‬ ‫ب ِخبَ‪rr‬ا ًء‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ِذنَ ْ‬
‫ت لَهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ َ‬ ‫ض‪ِ r‬ر َ‬ ‫صةُ‪َ ،‬عائِ َشةَ أَ ْن تَ ْ‬ ‫ت َح ْف َ‬ ‫يَ ْد ُخلُهُ‪ ،‬فَا ْستَأْ َذنَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪121‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى اأْل َ ْخبِيَةَ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما هَ َذا ؟ فَأ ُ ْخبِ َر‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى‬ ‫ت ِخبَا ًء آ َخ َر‪ ،‬فَلَ َّما أَصْ بَ َح النَّبِ ُّي َ‬
‫ض َربَ ْ‬
‫َ‬
‫ال"‪.‬‬ ‫ك ال َّش ْه َر‪ ،‬ثُ َّم ا ْعتَ َك َ‬
‫ف َع ْشرًا ِم ْن َش َّو ٍ‬ ‫اف َذلِ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬آلبِ َّر تُ َر ْو َن بِ ِه َّن‪ ،‬فَتَ َر َ‬
‫ك ااِل ْعتِ َك َ‬
‫‪r‬یی قط‪rr‬ان‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل دوسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے یح‪ٰ r‬‬
‫نے‪ ،‬ان سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬رمض‪rr‬ان کے‬
‫آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ میں آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ل‪rr‬یے‪( ‬مس‪rr‬جد میں)‪ ‬ایک خیمہ لگ‪rr‬ا دیتی۔‬
‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صبح کی نماز پڑھ کے اس میں چلے ج‪rr‬اتے تھے۔ پھ‪rr‬ر حفص‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بھی‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے خیمہ کھڑا کرنے کی‪( ‬اپنے اعتکاف کے لیے)‪ ‬اجازت چ‪rr‬اہی۔ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے‬
‫اجازت دے دی اور انہوں نے ایک خیمہ کھڑا کر لیا جب زینب بنت جحش رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے دیکھ‪rr‬ا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے‬
‫بھی‪( ‬اپنے لیے)‪ ‬ایک خیمہ کھڑا کر لیا۔ ص‪rr‬بح ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ک‪rr‬ئی خیمے دیکھے ت‪rr‬و‬
‫فرمایا‪ ،‬یہ کیا ہے؟ آپ کو ان کی حقیقت کی خبر دی گئی۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کی‪rr‬ا تم س‪rr‬مجھتے ہ‪rr‬و یہ‬
‫خیمے ثواب کی نیت سے کھ‪rr‬ڑے ک‪rr‬ئے گ‪rr‬ئے ہیں۔ پس آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس مہینہ(رمض‪rr‬ان)‪ ‬ک‪rr‬ا اعتک‪rr‬اف‬
‫چھوڑ دیا اور شوال کے عشرہ کا اعتکاف کیا۔‬

‫اب األَ ْخبِيَ ِة فِي ا ْل َم ْ‬


‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد میں خیمہ لگانا‬
‫حدیث نمبر‪2034 :‬‬
‫ض َي‬ ‫ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ بِ ْن ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫‪r‬ان الَّ ِذي أَ َرا َد أَ ْن يَ ْعتَ ِك‪َ r‬‬
‫‪r‬ف إِ َذا‬ ‫ف إِلَى ْال َم َك ِ‬‫ص‪َ r‬ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ َرا َد أَ ْن يَ ْعتَ ِك‪َ r‬‬
‫‪r‬ف‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ف َحتَّى ا ْعتَ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ف‬ ‫ف‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْعتَ ِك ْ‬
‫ص َر َ‬ ‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬آلبِ َّر تَقُولُ َ‬
‫ون بِ ِه َّن‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬ ‫أَ ْخبِيَةٌ ِخبَا ُء َعائِ َشةَ‪َ ،‬و ِخبَا ُء َح ْف َ‬
‫صةَ‪َ ،‬و ِخبَا ُء َز ْينَ َ‬
‫َع ْشرًا ِم ْن َش َّو ٍ‬
‫ال"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید نے‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں‬
‫عم‪rr‬رہ بنت عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے اور انہیں ام المؤم‪rr‬نین عائش‪rr‬ہ ص‪rr‬دیقہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪122‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬نے اعتکاف کا ارادہ کیا۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس جگہ تشریف الئے‪( ‬یعنی مسجد میں)‪ ‬جہ‪rr‬اں آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اعتکاف کا ارادہ کیا تھا۔ تو وہاں کئی خیمے موج‪r‬ود تھے۔ عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪r‬ا ک‪r‬ا بھی‪ ،‬حفص‪r‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا کا بھی اور زینب رضی ہللا عنہا کا بھی‪ ،‬اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کیا تم یہ س‪rr‬مجھتے‬
‫ہو کہ انہوں نے ثواب کی نیت سے ایسا کیا ہے‪ ،‬پھ‪r‬ر آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬واپس تش‪r‬ریف لے گ‪r‬ئے اور اعتک‪rr‬اف‬
‫نہیں کیا بلکہ شوال کے عشرہ میں اعتکاف کیا۔‬

‫اب ا ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَ ْخ ُر ُج ا ْل ُم ْعتَ ِكفُ لِ َح َوائِ ِج ِه إِلَى بَ ُ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا معتکف اپنی ضرورت کے لیے مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2035 :‬‬
‫ض‪َ rrr‬ي هَّللا ُ َع ْن‪rrr‬هُ‪:‬‬ ‫‪rrr‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ rrr‬رنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْالح َ‬
‫ُس‪rrr‬ي ِْن‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪rrr‬ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ rrr‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم تَ ‪ُ r‬زو ُرهُ فِي‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬أَنَّهَا َجا َء ْ‬
‫ت إِلَى َرس ِ‬ ‫"أَ َّن‪َ  ‬‬
‫صفِيَّةَ‪َ  ‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ت تَ ْنقَلِبُ ‪ ،‬فَقَا َم النَّبِ ُّي َ‬‫ت ِع ْن َدهُ َسا َعةً‪ ،‬ثُ َّم قَا َم ْ‬‫ان‪ ،‬فَتَ َح َّدثَ ْ‬
‫ض َ‬ ‫اخ ِر ِم ْن َر َم َ‬ ‫ا ْعتِ َكافِ ِه فِي ْال َمس ِْج ِد فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬
‫ار‪ ،‬فَ َس‪r‬لَّ َما َعلَى‬ ‫ص‪ِ r‬‬ ‫ب أُ ِّم َس‪r‬لَ َمةَ َم‪َّ r‬ر َر ُجاَل ِن ِم ْن اأْل َ ْن َ‬‫اب ْال َم ْس‪ِ r‬ج ِد‪ِ ،‬ع ْن‪َ r‬د بَ‪rr‬ا ِ‬
‫ت بَ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َعهَا يَ ْقلِبُهَا‪َ ،‬حتَّى إِ َذا بَلَ َغ ْ‬
‫ت ُحيَ ٍّي‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬علَى ِر ْسلِ ُك َما‪ ،‬إِنَّ َما ِه َي َ‬
‫ص‪rr‬فِيَّةُ بِ ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َما النَّبِ ُّي َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ان يَ ْبلُ‪ُ r‬غ ِم َن اإْل ِ ْن َس‪ِ r‬‬
‫ان‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬إِ َّن َّ‬
‫الش‪ْ r‬يطَ َ‬ ‫ان هَّللا ِ يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬و َكبُ َر َعلَ ْي ِه َما‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫فَقَااَل ‪ُ :‬س ْب َح َ‬
‫ف فِي قُلُوبِ ُك َما َش ْيئًا"‪.‬‬ ‫يت أَ ْن يَ ْق ِذ َ‬
‫َم ْبلَ َغ ال َّد ِم‪َ ،‬وإِنِّي َخ ِش ُ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪r‬و ش‪rr‬عیب نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬ان س‪r‬ے زہ‪rr‬ری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ مجھے ام‪rr‬ام زین‬
‫العابدین علی بن حسین نے خبر دی‪ ،‬اور انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی پاک بیوی صفیہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے‬
‫خبر دی کہ‪ ‬وہ رمضان کے آخری عش‪rr‬رہ میں جب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اعتک‪rr‬اف میں بیٹھے ہ‪rr‬وئے تھے‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ملنے مسجد میں آئیں تھوڑی دیر تک باتیں کیں پھر واپس ہونے کے لیے کھ‪rr‬ڑی ہ‪rr‬وئیں۔‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی انہیں پہنچانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ جب وہ ام سلمہ رضی ہللا عنہا کے دروازے‬
‫سے قریب والے مسجد کے دروازے پر پہنچیں‪ ،‬تو دو انصاری آدمی ادھر سے گزرے اور نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪123‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬کو سالم کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کسی سوچ کی ض‪rr‬رورت نہیں‪ ،‬یہ تو‪( ‬م‪rr‬یری بی‪rr‬وی)‪ ‬ص‪rr‬فیہ بنت‬
‫حیی‪( ‬رضی ہللا عنہا)‪ ‬ہیں۔ ان دونوں صحابیوں نے عرض کیا‪ ،‬سبحان ہللا! یا رسول ہللا! ان پر آپ کا جملہ ب‪rr‬ڑا ش‪rr‬اق‬
‫گزرا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ شیطان خون کی طرح انسان کے بدن میں دوڑتا رہت‪rr‬ا ہے۔ مجھے خط‪rr‬رہ‪r‬‬
‫ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے۔‬

‫اب ا ِال ْعتِ َك ِ‬


‫اف‪:‬‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے اعتکاف کا اور بیسویں کی صبح کو آپ کا اعتکاف سے‬
‫نکلنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2036 :‬‬
‫ُون ب َْن إِ ْس‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال ُمبَ‪rr‬ا َر ِك‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي‬
‫‪r‬ير‪َ ، ‬س‪ِ r‬م َع‪ ‬هَ‪rr‬ار َ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ‪ٍ r‬‬
‫ت‪" :‬هَلْ َس ‪ِ r‬مع َ‬
‫ْت‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬‫ْت‪ ‬أَبَا َسلَ َمةَ ب َْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ير‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َكثِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم ْال َع ْش ‪َ r‬ر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْذ ُك ُر لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ِم‪ ،‬ا ْعتَ َك ْفنَا َم َع َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َ‬
‫ص‪r‬بِي َحةَ‬ ‫ين‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َخطَبَنَا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬بِي َحةَ ِع ْش‪ِ r‬ر َ‬
‫ان‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َخ َرجْ نَا َ‬
‫ض َ‬‫اأْل َ ْو َسطَ ِم ْن َر َم َ‬
‫ْت أَنِّي أَ ْس ‪ُ r‬ج ُد‬‫اخ ِر فِي ِو ْت ٍر‪ ،‬فَإِنِّي َرأَي ُ‬ ‫ين‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي أُ ِر ُ‬
‫يت لَ ْيلَةَ ْالقَ ْد ِر َوإِنِّي نُسِّيتُهَا‪ ،‬فَ ْالتَ ِمسُوهَا فِي ْال َع ْش ِر اأْل َ َو ِ‬ ‫ِع ْش ِر َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فَ ْليَرْ ِج‪ r‬عْ‪ ،‬فَ َر َج‪َ r‬ع النَّاسُ إِلَى ْال َم ْس‪ِ r‬ج ِد َو َما‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ف َم َع َرس ِ‬‫ان ا ْعتَ َك َ‬ ‫ين‪َ ،‬و َم ْن َك َ‬
‫فِي َما ٍء َو ِط ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي‬
‫صاَل ةُ‪ ،‬فَ َس َج َد َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت َوأُقِي َم ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫ت َس َحابَةٌ فَ َمطَ َر ْ‬
‫نَ َرى فِي ال َّس َما ِء قَ َز َعةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َجا َء ْ‬
‫ين فِي أَرْ نَبَتِ ِه َو َج ْبهَتِ ِه"‪r.‬‬
‫ْت أَثَ َر الطِّ ِ‬
‫ين َو ْال َما ِء‪َ ،‬حتَّى َرأَي ُ‬
‫الطِّ ِ‬
‫مجھ سے عبدہللا بن منیر نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ہ‪rr‬ارون بن اس‪rr‬ماعیل س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے علی بن‬
‫یح‪rr‬یی بن ابی کث‪rr‬یر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے ابوس‪rr‬لمہ بن‬
‫ٰ‬ ‫مب‪rr‬ارک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے‬
‫عبدالرحمٰ ن سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا میں نے ابو س‪rr‬عید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬میں نے ان س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬کیا آپ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ش‪rr‬ب ق‪rr‬در ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر س‪rr‬نا ہے؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہ‪rr‬اں! ہم نے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬کے ساتھ رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا تھا‪ ،‬ابوسعید رض‪r‬ی ہللا عنہ نے بی‪r‬ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪124‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کیا کہ پھر بیس کی صبح کو ہم نے اعتکاف ختم کر دیا۔ اسی صبح کو رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں خطاب‬
‫فرمایا کہ مجھے شب قدر دکھائی گئی تھی‪ ،‬لیکن پھر بھال دی گئی‪ ،‬اس لیے اب اسے آخری عشرے کی طاق راتوں‬
‫میں تالش کرو۔ میں نے‪( ‬خواب میں)‪ ‬دیکھا ہے کہ میں کیچڑ‪ ،‬پانی میں سجدہ کر رہا ہوں اور جن لوگوں نے رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ‪( ‬اس سال)‪ ‬اعتکاف کیا تھا وہ پھر دوبارہ کریں۔ چنانچہ وہ لوگ مس‪rr‬جد میں دوب‪rr‬ارہ آ‬
‫گئے۔ آسمان میں کہیں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہیں تھا کہ اچانک ب‪rr‬ادل آیا اور ب‪rr‬ارش ش‪rr‬روع ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی۔ پھ‪rr‬ر نم‪rr‬از کی‬
‫تکبیر ہوئی اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے کیچ‪rr‬ڑ میں س‪rr‬جدہ کی‪rr‬ا۔ میں نے خ‪rr‬ود آپ کی ن‪rr‬اک اور پیش‪rr‬انی پ‪rr‬ر‬
‫کیچڑ لگا ہوا دیکھا۔‬

‫اض ِة‪:‬‬ ‫اف ا ْل ُم ْ‬


‫ست ََح َ‬ ‫اب ا ْعتِ َك ِ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا مستحاضہ عورت اعتکاف کر سکتی ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2037 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪" :‬ا ْعتَ َكفَ ْ‬
‫ت َم‪َ r‬ع‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪ْ r‬عنَا‬ ‫ت تَ‪َ r‬رى ْال ُح ْم‪َ r‬رةَ َو ُّ‬
‫الص‪ْ r‬ف َرةَ‪ ،‬فَ ُربَّ َما َو َ‬ ‫اض‪r‬ةٌ‪ ،‬فَ َك‪r‬انَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْم َرأَةٌ ِم ْن أَ ْز َو ِ‬
‫اج‪ِ r‬ه ُم ْستَ َح َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫صلِّي"‪.‬‬ ‫الطَّس َ‬
‫ْت تَحْ تَهَا َو ِه َي تُ َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے خال‪rr‬د نے‪ ،‬ان س‪r‬ے عک‪r‬رمہ نے اور ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ آپ کی بیویوں میں س‪rr‬ے ایک‬
‫خاتون‪( ‬ام سلمہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا)‪ ‬نے ج‪rr‬و مستحاض‪rr‬ہ تھیں‪ ،‬اعتک‪rr‬اف کی‪rr‬ا۔ وہ س‪rr‬رخی اور زردی‪( ‬یع‪rr‬نی استحاض‪rr‬ہ ک‪rr‬ا‬
‫خون)‪ ‬دیکھتی تھیں۔ اکثر طشت ہم ان کے نیچے رکھ دیتے اور وہ نماز پڑھتی رہتیں۔‬

‫اب ِزيَا َر ِة ا ْل َم ْرأَ ِة َز ْو َج َها فِي ا ْعتِ َكافِ ِه‪:‬‬


‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورت اعتکاف کی حالت‪ r‬میں اپنے خاوند سے مالقات کر سکتی ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪125‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2038 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن‬ ‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ُْن َخالِ‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم أَ ْخبَ َر ْت‪r‬هُ‪ .‬ح َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪، ‬‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬‬
‫ص ‪r‬فِيَّةَ‪َ  ‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْالح َ‬
‫ُس ‪r‬ي ِْن‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن ْال ُح َسي ِْن‪َ " ، ‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا ِه َشا ُم ب ُْن يُوس َ‬

‫‪r‬ان بَ ْيتُهَا فِي َد ِ‬


‫ار‬ ‫‪r‬ك‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫ف َم َع‪ِ r‬‬ ‫ص‪ِ r‬ر َ‬‫ت ُحيَ ٍّي‪ :‬اَل تَ ْع َجلِي َحتَّى أَ ْن َ‬ ‫فِي ْال َمس ِْج ِد َو ِع ْن َدهُ أَ ْز َوا ُجهُ فَرُحْ َن‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لِ َ‬
‫ص‪r‬فِيَّةَ بِ ْن ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ار‪ ،‬فَنَظَ‪َ r‬را إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫أُ َسا َمةَ‪ ،‬فَ َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َم َعهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَلَقِيَ‪r‬هُ َر ُجاَل ِن ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ان هَّللا ِ‪ ،‬يَا َر ُس ‪r‬و َل‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم أَ َجا َزا‪َ ،‬وقَا َل لَهُ َما النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬تَ َعالَيَا إِنَّهَا َ‬
‫صفِيَّةُ بِ ْن ُ‬
‫ت ُحيَ ٍّي‪ ،‬قَااَل ‪ُ :‬س ‪ْ r‬ب َح َ‬
‫يت أَ ْن ي ُْلقِ َي فِي أَ ْنفُ ِس ُك َما َش ْيئًا"‪.‬‬ ‫هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّش ْيطَ َ‬
‫ان يَجْ ِري ِم َن اإْل ِ ْن َس ِ‬
‫ان َمجْ َرى ال َّد ِم‪َ ،‬وإِنِّي َخ ِش ُ‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن خال‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے امام زین العابدین علی بن حسین رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫پاک بیوی صفیہ رضی ہللا عنہا نے انہیں خبر دی‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ ہم سے عب‪rr‬دہللا‬
‫بن محمد نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں معم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬انہیں علی بن‬
‫حس‪rr‬ین رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬مس‪rr‬جد میں‪( ‬اعتک‪rr‬اف میں)‪ ‬تھے آپ کے پ‪rr‬اس ازواج‬
‫مطہرات بیٹھی تھیں۔ جب وہ چلنے لگیں تو آپ نے صفیہ بنت حیی رضی ہللا عنہا سے فرمایا کہ جل‪rr‬دی نہ ک‪rr‬ر‪ ،‬میں‬
‫تمہیں چھ‪rr‬وڑنے چلت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں۔ ان ک‪rr‬ا حج‪rr‬رہ دار اس‪rr‬امہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ میں تھ‪rr‬ا‪ ،‬چن‪rr‬انچہ جب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ان کے ساتھ نکلے تو دو انصاری صحابیوں سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی مالقات ہوئی۔ ان دونوں حض‪rr‬رات‬
‫نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھا اور جلدی سے آگے بڑھ جانا چاہا۔ لیکن آپ نے فرمایا ٹھہرو! ادھر سنو!‬
‫یہ صفیہ بنت حیی ہیں‪( ‬جو میری بیوی ہیں)‪ ‬ان حضرات نے عرض کی‪ ،‬سبحان ہللا! یا رسول ہللا! آپ نے فرمایا کہ‬
‫شیطان‪( ‬انسان کے جسم میں)‪ ‬خ‪rr‬ون کی ط‪rr‬رح دوڑت‪rr‬ا ہے اور مجھے خط‪rr‬رہ یہ ہ‪rr‬وا کہ کہیں تمہ‪rr‬ارے دل‪rr‬وں میں بھی‬
‫کوئی‪( ‬بری)‪ ‬بات نہ ڈال دے۔‬

‫اب َه ْل يَ ْد َرأُ ا ْل ُم ْعتَ ِكفُ عَنْ نَ ْف ِ‬


‫س ِه‪:‬‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪126‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اعتکاف واال اپنے اوپر سے کسی بدگمانی کو دور کر سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2039 :‬‬
‫ب‪، ‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي َعتِي ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم َ‬
‫ت ُحيَ ٍّي‪ ‬أَ ْخبَ َر ْت‪r‬هُ‪ .‬ح و َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪، ‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬‬
‫ص‪r‬فِيَّةَ بِ ْن َ‬ ‫َع ْن َعلِ ِّي ب ِْن ْال ُح َسي ِْن‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَتَ ِ‬
‫ت النَّبِ َّ‬ ‫صفِيَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬‫ي‪ ‬ي ُْخبِرُ‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن ْال ُح َسي ِْن‪" : ‬أَ َّن‪َ  ‬‬ ‫ْت‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِر َّ‬ ‫قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صفِيَّةُ‪،‬‬ ‫ص َرهُ‪َ ،‬د َعاهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬تَ َعا َل‪ِ ،‬ه َي َ‬ ‫ار‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْب َ‬
‫ص ِ‬‫ص َرهُ َر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬‫ت َم َشى َم َعهَا‪ ،‬فَأ َ ْب َ‬ ‫ف‪ ،‬فَلَ َّما َر َج َع ْ‬‫َوهُ َو ُم ْعتَ ِك ٌ‬
‫ان‪ :‬أَتَ ْت‪r‬هُ لَ ْياًل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وهَ‪rr‬لْ‬ ‫ان يَجْ ِري ِم َن اب ِْن آ َد َم َمجْ َرى ال َّد ِم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت لِ ُس‪ْ r‬فيَ َ‬ ‫صفِيَّةُ‪ ،‬فَإ ِ َّن ال َّش ْيطَ َ‬ ‫َو ُربَّ َما قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪ :‬هَ ِذ ِه َ‬
‫هُ َو إِاَّل لَ ْي ٌل ؟"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے میرے بھائی نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں س‪rr‬لیمان نے‪ ،‬انہیں‬
‫محمد بن ابی عتیق نے‪ ،‬انہیں ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬انہیں علی بن حس‪rr‬ین رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ ص‪rr‬فیہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے‬
‫انہیں خبر دی‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬فیان بن ع‪r‬یینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے زہ‪rr‬ری س‪rr‬ے س‪rr‬نا۔ وہ علی بن حس‪rr‬ین رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے خ‪rr‬بر دیتے تھے کہ‪ ‬ص‪rr‬فیہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے یہاں آئیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت اعتکاف میں تھے۔ پھر جب وہ واپس ہ‪rr‬ونے‬
‫لگیں تو آپ بھی ان کے ساتھ‪( ‬تھوڑی دور تک انہیں چھوڑنے)‪ ‬آئے۔‪( ‬آتے ہوئے)‪ ‬ایک انصاری ص‪rr‬حابی رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے آپ کو دیکھا۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نظر ان پ‪rr‬ر پ‪rr‬ڑی‪ ،‬ت‪r‬و ف‪rr‬وراً آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫انہیں بالیا‪ ،‬کہ سنو! یہ‪( ‬میری بیوی)صفیہ رضی ہللا عنہا ہیں۔‪( ‬سفیان نے ہی ص‪rr‬فیہ کے بج‪rr‬ائے بعض اوق‪rr‬ات‪« ‬ه‪rr‬ذه‬
‫صفية»‪ ‬کے الفاظ کہے۔‪( ‬اس کی وضاحت اس لیے ضروری سمجھی)‪ ‬کہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح‬
‫دوڑتا رہتا ہے۔ میں‪( ‬علی بن عبدہللا)‪ ‬نے سفیان سے پوچھا کہ غالبا ً وہ رات کو آئی ہوں گی؟ تو انہ‪r‬وں نے فرمایا کہ‬
‫رات کے سوا اور وقت ہی کون سا ہو سکتا تھا۔‬

‫ح‪:‬‬ ‫اب َمنْ َخ َر َج ِم َن ا ْعتِ َكافِ ِه ِع ْن َد ُّ‬


‫الص ْب ِ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اعتکاف سے صبح کے وقت باہر آنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪127‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2040 :‬‬
‫يح‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫‪r‬ال اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫ان اأْل َحْ ‪َ r‬و ِل‪َ  ‬خ‪ِ r‬‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن بِ ْش ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬و َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد‪ . ‬ح قَا َل‪َ :‬وأَظُ ُّن‬ ‫َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد‪ . ‬ح قَا َل‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّاب َْن أَبِي لَبِي ٍد‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْعتَ َك ْفنَا َم َع َرس ِ‬
‫ين‪ ،‬نَقَ ْلنَا َمتَا َعنَا‪ ،‬فَأَتَانَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن‬ ‫صبِي َحةَ ِع ْش ِر َ‬ ‫َو َسلَّ َم ْال َع ْش َر اأْل َ ْو َسطَ‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬
‫ان َ‬
‫ْت هَ ِذ ِه اللَّ ْيلَةَ‪َ ،‬و َرأَ ْيتُنِي أَ ْس ُج ُد فِي َم‪rr‬ا ٍء َو ِط ٍ‬
‫ين‪ ،‬فَلَ َّما َر َج‪َ r‬ع إِلَى ُم ْعتَ َكفِ‪ِ r‬ه‪،‬‬ ‫ف‪ ،‬فَ ْليَرْ ِج ْع إِلَى ُم ْعتَ َكفِ ِه فَإِنِّي َرأَي ُ‬
‫ان ا ْعتَ َك َ‬
‫َك َ‬
‫ان ْال َمس ِْج ُد َع ِري ًشا‪ ،‬فَ َلقَ ْد‬
‫ك ْاليَ ْو ِم‪َ ،‬و َك َ‬
‫آخ ِر َذلِ َ‬ ‫ت ال َّس َما ُء‪ ،‬فَ ُم ِطرْ نَا‪ ،‬فَ َوالَّ ِذي بَ َعثَهُ بِ ْال َحقِّ‪ ،‬لَقَ ْد هَا َج ِ‬
‫ت ال َّس َما ُء ِم ْن ِ‬ ‫َوهَا َج ِ‬
‫ْت َعلَى أَ ْنفِ ِه‪َ ،‬وأَرْ نَبَتِ ِه أَثَ َر ْال َما ِء َوالطِّ ِ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫َرأَي ُ‬
‫ہم سے عبدالرحمٰ ن بن بشر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن جریج نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے ابن ابی نجیح کے ماموں سلیمان احول نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے۔ سفیان نے کہا اور ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے‪ ،‬س‪rr‬فیان نے یہ بھی کہ‪r‬ا کہ مجھے یقین کے س‪rr‬اتھ یاد ہے کہ ابن ابی لبی‪r‬د نے ہم س‪r‬ے یہ ح‪r‬دیث بی‪rr‬ان کی‬
‫تھی‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابو سعید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہم رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے‬
‫ساتھ رمضان کے دوسرے عش‪rr‬رے میں اعتک‪rr‬اف کے ل‪rr‬یے بیٹھے۔ بیس‪rr‬ویں کی ص‪rr‬بح ک‪rr‬و ہم نے اپن‪rr‬ا س‪rr‬امان‪( ‬مس‪rr‬جد‬
‫سے)‪ ‬اٹھا لیا۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور فرمایا کہ جس نے‪( ‬دوسرے عشرہ میں)‪ ‬اعتک‪rr‬اف‬
‫کیا ہے وہ دوبارہ اعتکاف کی جگہ چلے‪ ،‬کیونکہ میں نے آج کی رات‪( ‬شب قدر ک‪rr‬و)‪ ‬خ‪rr‬واب میں دیکھ‪rr‬ا ہے میں نے‬
‫یہ بھی دیکھا کہ میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔ پھر جب اپنے اعتکاف کی جگہ‪( ‬مسجد میں)‪ ‬آپ دوبارہ آ گئے ت‪rr‬و‬
‫اچانک بادل منڈالئے‪ ،‬اور بارش ہوئی۔ اس ذات کی قسم جس نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و ح‪rr‬ق کے س‪rr‬اتھ‬
‫بھیجا! آسمان پر اسی دن کے آخری حصہ میں بادل ہوا تھا۔ مسجد کھجور کی شاخوں سے ب‪rr‬نی ہ‪rr‬وئی تھی‪( ‬اس ل‪rr‬یے‬
‫چھت س‪rr‬ے پ‪rr‬انی ٹپک‪rr‬ا)‪ ‬جب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے نم‪rr‬از ص‪rr‬بح ادا کی‪ ،‬ت‪rr‬و میں نے دیکھ‪rr‬ا کہ آپ کی ن‪rr‬اک اور‬
‫پیشانی پر کیچڑ کا اثر تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪128‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ال‪:‬‬
‫ش َّو ٍ‬ ‫اب ا ِال ْعتِ َك ِ‬
‫اف فِي َ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شوال میں اعتکاف کرنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2041 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪َ r‬رةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َعبْ‪ِ r‬د‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ‪َ r‬و اب ُْن َس‪r‬اَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ‬
‫ض‪r‬ي ِْل ب ِْن َغ‪ْ r‬‬
‫‪r‬ز َو َ‬
‫ان‪،‬‬
‫ض‪ٍ r‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ْعتَ ِك‪ُ r‬‬
‫‪r‬ف فِي ُك‪rr‬لِّ َر َم َ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫الرَّحْ َم ِن‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت فِي ِه قُبَّةً‪،‬‬
‫ض‪َ r‬ربَ ْ‬‫ف‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ِذ َن لَهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ َ‬ ‫ف فِي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْستَأْ َذنَ ْتهُ َعائِ َشةُ أَ ْن تَ ْعتَ ِك َ‬‫صلَّى ْال َغ َداةَ َد َخ َل َم َكانَهُ الَّ ِذي ا ْعتَ َك َ‬
‫َوإِ َذا َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ف َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت قُبَّةً أُ ْخ َرى‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫ض َربَ ْ‬
‫ت َز ْينَبُ بِهَا‪ ،‬فَ َ‬ ‫ت قُبَّةً‪َ ،‬و َس ِم َع ْ‬ ‫صةُ‪ ،‬فَ َ‬
‫ض َربَ ْ‬ ‫ت بِهَا َح ْف َ‬ ‫فَ َس ِم َع ْ‬
‫ب‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما هَ‪َ r‬ذا ؟ فَ‪rr‬أ ُ ْخبِ َر َخبَ‪َ r‬رهُ َّن‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما َح َملَه َُّن َعلَى هَ‪َ r‬ذا ْآلبِ‪rr‬رُّ ‪،‬‬
‫ْص‪َ r‬ر أَرْ بَ‪َ r‬ع قِبَ‪rr‬ا ٍ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم ِم َن ْال َغ‪َ r‬دا ِة‪ ،‬أَب َ‬
‫آخ ِر ْال َع ْش ِر ِم ْن َش َّو ٍ‬
‫ال"‪.‬‬ ‫ان‪َ ،‬حتَّى ا ْعتَ َك َ‬
‫ف فِي ِ‬ ‫ض َ‬‫ف فِي َر َم َ‬ ‫ا ْن ِز ُعوهَا فَاَل أَ َراهَا‪ ،‬فَنُ ِز َع ْ‬
‫ت فَلَ ْم يَ ْعتَ ِك ْ‬
‫‪r‬یی بن س‪rr‬عید نے‪،‬‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو محمد بن فضیل بن غ‪rr‬زوان نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں یح‪ٰ r‬‬
‫انہیں عمرو بنت عبدالرحمٰ ن نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہ‪rr‬ر رمض‪rr‬ان‬
‫میں اعتکاف کیا کرتے۔ آپ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد اس جگہ جاتے جہاں آپ کو اعتکاف کے لیے بیٹھنا ہوت‪rr‬ا۔‬
‫راوی نے کہا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بھی آپ سے اعتکاف کرنے کی اجازت چ‪rr‬اہی۔ آپ نے انہیں اج‪rr‬ازت‪ r‬دے‬
‫دی‪ ،‬اس لیے انہوں نے‪( ‬اپ‪r‬نے ل‪r‬یے بھی مس‪rr‬جد میں)‪ ‬ایک خیمہ لگ‪rr‬ا لی‪rr‬ا۔ حفص‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہا(زوجہ مطہ‪rr‬رہ ن‪r‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬نے س‪r‬نا ت‪r‬و انہ‪r‬وں نے بھی ایک خیمہ لگ‪r‬ا لی‪r‬ا۔ زینب رض‪r‬ی ہللا عنہا‪( ‬زوجہ مطہ‪r‬رہ ن‪r‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ) ‬نے س‪rr‬نا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے بھی ایک خیمہ لگ‪rr‬ا لی‪rr‬ا۔ ص‪rr‬بح ک‪rr‬و جب ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نماز پڑھ کر لوٹے تو چار خیمے دیکھے۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬یہ کی‪rr‬ا ہے؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو حقیقت حال کی اطالع دی گ‪rr‬ئی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا انہ‪rr‬وں نے ث‪rr‬واب کی نیت س‪rr‬ے یہ‬
‫نہیں کیا‪( ،‬بلکہ صرف ایک دوسری کی ریس سے یہ کیا ہے)‪ ‬انہیں اکھاڑ دو۔ میں انہیں اچھ‪rr‬ا نہیں س‪rr‬مجھتا‪ ،‬چن‪rr‬انچہ‬
‫وہ اکھاڑ دیئے گئے اور آپ نے بھی‪( ‬اس س‪rr‬ال)‪ ‬رمض‪rr‬ان میں اعتک‪rr‬اف نہیں کی‪rr‬ا۔ بلکہ ش‪rr‬وال کے آخ‪rr‬ری عش‪rr‬رہ میں‬
‫اعتکاف کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪129‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص ْو ًما إِ َذا ا ْعتَ َك َ‬


‫ف‪:‬‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ َر َعلَ ْي ِه َ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اعتکاف کے لیے روزہ کا ضروری نہ ہونا‬
‫حدیث نمبر‪2042 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ِخي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان ب ِْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‬
‫ت فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة أَ ْن أَ ْعتَ ِك‪َ r‬‬
‫‪r‬ف‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَنَّهُ قَ‪rr‬ا َل‪" :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي نَ‪َ r‬ذرْ ُ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ف لَ ْيلَةً"‪.‬‬ ‫ف نَ ْذ َر َ‬
‫ك فَا ْعتَ َك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْو ِ‬
‫لَ ْيلَةً فِي ْال َمس ِْج ِد ْال َح َر ِام‪ ،‬فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اپنے بھائی‪( ‬عبدالحمید)‪ ‬سے‪ ،‬ان سے سلیمان نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا‬
‫بن عمر نے‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم‪rr‬ر بن خط‪rr‬اب رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہ‪ ‬انہوں نے پوچھا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ ایک رات کا مس‪rr‬جد الح‪rr‬رام میں‬
‫اعتکاف کروں گا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر اپنی ن‪r‬ذر پ‪r‬وری ک‪rr‬ر۔ چن‪r‬انچہ عم‪r‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے ایک رات بھر اعتکاف کیا۔‬

‫ف ثُ َّم أَ ْ‬
‫سلَ َم‪:‬‬ ‫اب إِ َذا نَ َذ َر فِي ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة أَنْ يَ ْعتَ ِك َ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے جاہلیت میں اعتکاف کی نذر مانی پھر وہ اسالم الیا‬
‫حدیث نمبر‪2043 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪" ، ‬أَ َّن ُع َم‪َ r‬ر َر ِ‬
‫ف فِي ْال َمس ِْج ِد ْال َح‪َ r‬ر ِام‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أُ َراهُ قَ‪r‬ا َل لَ ْيلَ‪r‬ةً‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل لَ‪r‬هُ َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬نَ َذ َر فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة أَ ْن يَ ْعتَ ِك َ‬
‫ف بِنَ ْذ ِر َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْو ِ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬ان‬
‫سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے زمانہ جاہلیت میں مس‪rr‬جد الح‪rr‬رام میں اعتک‪rr‬اف کی ن‪rr‬ذر‬
‫مانی تھی‪ ،‬عبید نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے رات بھر ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‪ ،‬ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کر۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪130‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ان‪:‬‬
‫ض َ‬ ‫ش ِر األَ ْو َ‬
‫س ِط ِمنْ َر َم َ‬ ‫اف فِي ا ْل َع ْ‬
‫اال ْعتِ َك ِ‬
‫اب ِ‬‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2044 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫ان ْال َع‪rr‬ا ُم الَّ ِذي قُبِ َ‬
‫ض فِي ِه‪،‬‬ ‫ان َع ْش َرةَ أَي ٍَّام‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬
‫ض ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْعتَ ِك ُ‬
‫ف فِي ُكلِّ َر َم َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ف ِع ْش ِر َ‬
‫ين يَ ْو ًما"‪.‬‬ ‫ا ْعتَ َك َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن ابی شبیہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوحص‪rr‬ین عثم‪rr‬ان بن‬
‫عاصم نے‪ ،‬ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬ہر سال رمضان میں دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے۔ لیکن جس سال آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬ا انتق‪rr‬ال ہ‪rr‬وا‪،‬‬
‫اس سال آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیس دن کا اعتکاف کیا تھا۔‬

‫ف ثُ َّم بَ َدا لَهُ أَنْ يَ ْخ ُر َج‪:‬‬


‫اب َمنْ أَ َرا َد أَنْ يَ ْعتَ ِك َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اعتکاف کا قصد کیا لیکن پھر مناسب یہ معلوم ہوا کہ اعتکاف نہ کریں تو یہ بھی درست‬
‫ہے‬
‫حدیث نمبر‪2045 :‬‬
‫‪r‬ل أَبُو ْال َح َس‪ِ r‬ن‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ‪ٍ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َذ َك‪َ r‬ر‪" :‬أَ ْن‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَ ْتنِي‪َ  ‬ع ْم َرةُ بِ ْن ُ‬
‫ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صةُ َعائِ َشةَ أَ ْن تَ ْس ‪r‬تَأْ ِذ َن لَهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَفَ َعلَ ْ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ان‪ ،‬فَا ْستَأْ َذنَ ْتهُ َعائِ َشةُ فَأ َ ِذ َن لَهَا‪َ ،‬و َسأَلَ ْ‬
‫ت َح ْف َ‬ ‫ض َ‬ ‫ف ْال َع ْش َر اأْل َ َو ِ‬
‫اخ َر ِم ْن َر َم َ‬ ‫يَ ْعتَ ِك َ‬
‫ص‪r‬لَّى‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم إِ َذا َ‬
‫ان َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ش أَ َم َر ْ‬
‫ت بِبِنَا ٍء فَبُنِ َي لَهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬و َك َ‬ ‫ك َز ْينَبُ ا ْبنَةُ َجحْ ٍ‬ ‫فَلَ َّما َرأَ ْ‬
‫ت َذلِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى‬
‫ب‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص َر بِاأْل َ ْبنِيَ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما هَ َذا ؟ قَالُوا‪ :‬بِنَا ُء َعائِ َشةَ‪َ ،‬و َح ْف َ‬
‫ص‪r‬ةَ‪َ ،‬و َز ْينَ َ‬ ‫ف إِلَى بِنَائِ ِه فَبَ ُ‬ ‫ص َر َ‬ ‫ا ْن َ‬
‫ف َع ْشرًا ِم ْن َش َّو ٍ‬
‫ال"‪.‬‬ ‫ف فَ َر َج َع‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْفطَ َر‪ ،‬ا ْعتَ َك َ‬
‫"آلبِ َّر أَ َر ْد َن بِهَ َذا‪َ ،‬ما أَنَا بِ ُم ْعتَ ِك ٍ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪131‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم ک‪r‬و عب‪r‬دہللا بن مب‪r‬ارک نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں اوزاعی‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عم‪r‬رو بنت عب‪r‬دالرحمٰ ن نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ سے‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے رمض‪rr‬ان کے آخ‪rr‬ری عش‪rr‬رے میں اعتک‪rr‬اف کے‬
‫لیے ذکر کیا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بھی آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪r‬ے اج‪rr‬ازت م‪r‬انگی۔ آپ نے انہیں اج‪rr‬ازت دے‬
‫دی‪ ،‬پھر حفصہ رضی ہللا عنہا نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہا کہ ان کے لیے بھی اجازت‪ r‬لے دیں چنانچہ انہ‪rr‬وں‬
‫نے ایسا کر دیا۔ جب زینب بنت حجش رضی ہللا عنہا نے دیکھا تو انہوں نے بھی خیمہ لگانے کے ل‪rr‬یے کہ‪rr‬ا‪ ،‬اور ان‬
‫کے لیے بھی خیمہ لگا دیا گیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صبح کی نماز کے بعد اپنے خیمہ‬
‫میں تشریف لے جاتے آج آپ کو بہت خیمے دکھائی دیئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ کی‪rr‬ا ہے؟ لوگ‪rr‬وں‬
‫نے بتایا کہ عائشہ‪ ،‬حفصہ‪ ،‬اور زینب رضی ہللا عنھن کے خیمے ہیں۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪،‬‬
‫بھال کیا ان کی ثواب کی نیت ہے اب میں بھی اعتکاف نہیں کروں گا۔ پھر جب ماہ رمضان ختم ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے شوال میں اعتکاف کیا۔‬

‫س ِل‪:‬‬ ‫ف يُ ْد ِخ ُل َر ْأ َ‬
‫سهُ ا ْلبَ ْيتَ لِ ْل َغ ْ‬ ‫اب ا ْل ُم ْعتَ ِك ِ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اعتکاف واال دھونے کے لیے اپنا سر گھر میں داخل کرتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2046 :‬‬
‫‪rrrr‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪rrrr‬رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫ُوس‪rrrr‬ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ rrrr‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrrr‬د هللاِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪rrrr‬ا ُم ب ُْن ي ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هللاُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َو ِه َي َح‪rr‬ائِضٌ ‪َ ،‬وهُ‪َ r‬و ُم ْعتَ ِك‪ٌ r‬‬
‫‪r‬ف فِي‬ ‫ت تُ َرجِّ ُل النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ض‪َ r‬ي هللاُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪" :‬أَنَّهَا َك‪rr‬انَ ْ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اولُهَا َر ْأ َسهُ"‪.‬‬‫ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و ِه َي فِي حُجْ َرتِهَا يُنَ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں معم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪،‬‬
‫انہیں ع‪rrr‬روہ نے اور انہیں عائش‪rrr‬ہ رض‪rrr‬ی ہللا عنہ‪rrr‬ا نے کہ‪ ‬وہ حائض‪rrr‬ہ ہ‪rrr‬وتی تھیں اور رس‪rrr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬مسجد میں اعتکاف میں ہوتے تھے‪ ،‬پھر بھی وہ آپ کے سر میں اپنے حجرہ ہی میں کنگھا کرتی تھیں۔ آپ اپن‪rr‬ا‬
‫سر مبارک ان کی طرف بڑھا دیتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪132‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪133‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب البيوع‬
‫کتاب خرید و فروخت کے مسائل کا بیان‬
‫اض‪َ r‬رةً‬ ‫َوقَ ْو ُل هَّللا ِ َع َّز َو َجلَّ‪َ :‬وأَ َح‪َّ r‬ل هَّللا ُ ْالبَ ْي‪َ r‬ع َو َح‪َّ r‬ر َم الرِّ بَا س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة آية ‪َ 275‬وقَ ْولُ‪r‬هُ‪ :‬إِال أَ ْن تَ ُك‪َ r‬‬
‫‪r‬ون تِ َج‪rr‬ا َرةً َح ِ‬
‫تُ ِديرُونَهَا بَ ْينَ ُك ْم سورة البقرة آية ‪. 282‬‬
‫تعالی کا فرمان کہ ہللا نے تمہارے ل‪r‬یے خرید و ف‪r‬روخت حالل کی اور س‪r‬ود ک‪r‬و ح‪r‬رام ق‪r‬رار دیا ہے اور ہللا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تعالی کا ارشاد ہے مگر جب نقد سودا ہو تو اس ہاتھ سے دو اس ہاتھ لو‬
‫ٰ‬
‫ض ِل‬‫ض َوا ْبتَ ُغوا ِمنْ فَ ْ‬ ‫صالَةُ فَا ْنت َِش ُروا فِي األَ ْر ِ‬ ‫ت ال َّ‬ ‫ضيَ ِ‬ ‫اب َما َجا َء فِي قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬فَإ ِ َذا قُ ِ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫ارةً أَ ْو لَ ْه ًوا ا ْنفَ ُّ‬
‫ضوا إِلَ ْي َها َوت ََر ُكوكَ قَائِ ًما قُ ْل َما‬ ‫ون َوإِ َذا َرأَ ْوا تِ َج َ‬‫هَّللا ِ َو ْاذ ُك ُروا هَّللا َ َكثِي ًرا لَ َعلَّ ُك ْم تُ ْفلِ ُح َ‬
‫ين}‪:‬‬‫ِع ْن َد هَّللا ِ َخ ْي ٌر ِم َن اللَّ ْه ِو َو ِم َن التِّ َجا َر ِة َوهَّللا ُ َخ ْي ُر ال َّرا ِزقِ َ‬
‫تعالی کے اس ارشاد سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں‬ ‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫تعالی کا فضل‬
‫ٰ‬ ‫پھیل جاؤ ( یعنی رزق حالل کی تالش میں اپنے کاروبار کو سنبھال لو ) اور ہللا‬
‫تعالی کو بہت زیادہ یاد کرو ‪ ،‬تاکہ تمہارا بھال ہو ۔ اور جب انہوں نے سودا‬
‫ٰ‬ ‫تالش کرو ‪ ،‬اور ہللا‬
‫بکتے دیکھا یا کوئی تماشا دیکھا تو اس کی طرف متفرق ہو گئے اور تجھ کو کھڑا چھوڑ دیا ۔ تو‬
‫تعالی کے پاس ہے وہ تماشے اور سوداگری سے بہتر ہے اور ہللا ہی ہے‬ ‫ٰ‬ ‫کہہ دے کہ جو ہللا‬
‫بہتر رزق دینے واال‬
‫اض ِم ْن ُك ْم‪.‬‬
‫ون تِ َجا َرةً َع ْن تَ َر ٍ‬ ‫َوقَ ْولِ ِه‪ :‬الَ تَأْ ُكلُوا أَ ْم َوالَ ُك ْم بَ ْينَ ُك ْم بِ ْالبَ ِ‬
‫اط ِل إِالَّ أَ ْن تَ ُك َ‬
‫تعالی کا ارشاد کہ تم لوگ ایک دوسرے کا مال غلط طریقوں سے نہ کھاؤ‪ ،‬مگر یہ کہ تمہارے درمیان ک‪rr‬وئی‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تجارت کا معاملہ ہو تو آپس کی رضا مندی کے ساتھ‪( ‬معاملہ ٹھیک ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2047 :‬‬
‫ب‪َ   ، ‬وأَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪، ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َسيِّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫‪r‬ون‪ :‬إِ َّن أَبَا هُ َريْ‪َ r‬رةَ يُ ْكثِ‪ُ r‬ر ْال َح‪ِ r‬د َ‬
‫يث َع ِن َر ُس‪ِ r‬‬ ‫أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬إِنَّ ُك ْم تَقُولُ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪134‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ث‬ ‫‪r‬ل َح‪ِ r‬دي ِ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬بِ ِم ْث‪ِ r‬‬‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ون َع ِن َرس ِ‬ ‫ار‪ ،‬اَل يُ َح ِّدثُ َ‬
‫ص ِ‬‫ين‪َ ،‬واأْل َ ْن َ‬ ‫ون‪َ :‬ما بَا ُل ْال ُمهَ ِ‬
‫اج ِر َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ ،‬وتَقُولُ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ت أَ ْل‪َ r‬ز ُم َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ق بِاأْل َ ْس‪َ r‬و ِ‬
‫اق‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬ ‫ان يَ ْش َغلُهُ ْم َ‬
‫ص ْف ٌ‬ ‫ين‪َ ،‬ك َ‬ ‫أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ،‬وإِ َّن إِ ْخ َوتِي‪ِ r‬م ْن ْال ُمهَ ِ‬
‫اج ِر َ‬
‫ار َع َم‪ُ r‬ل أَ ْم‪َ r‬والِ ِه ْم‪،‬‬ ‫‪r‬ان يَ ْش‪َ r‬غ ُل إِ ْخ‪َ r‬وتِي‪ِ r‬م ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫َو َسلَّ َم َعلَى ِملْ ِء بَ ْ‬
‫طنِي‪ ،‬فَأ َ ْشهَ ُد إِ َذا َغ‪r‬ابُوا‪َ ،‬وأَحْ فَ‪r‬ظُ إِ َذا نَ ُس‪r‬وا‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي َح‪ِ r‬دي ٍ‬
‫ث‬ ‫ين يَ ْن َس ْو َن‪َ ،‬وقَ ْد قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ا ْم َرأً ِم ْس ِكينًا ِم ْن َم َسا ِك ِ‬
‫ين الصُّ فَّ ِة‪ ،‬أَ ِعي ِح َ‬ ‫َو ُك ْن ُ‬
‫ض َي َمقَالَتِي هَ ِذ ِه‪ ،‬ثُ َّم يَجْ َم‪َ r‬ع إِلَ ْي‪ِ r‬ه ثَ ْوبَ‪r‬هُ إِاَّل َو َعى َما أَقُ‪rr‬ولُ‪ ،‬فَبَ َس‪ْ r‬‬
‫ط ُ‬
‫ت نَ ِم‪َ r‬رةً‬ ‫يُ َح ِّدثُهُ‪" :‬إِنَّهُ لَ ْن يَ ْب ُسطَ أَ َح ٌد ثَ ْوبَهُ َحتَّى أَ ْق ِ‬
‫يت ِم ْن َمقَالَ ‪ِ r‬ة َر ُس ‪ِ r‬‬
‫ول‬ ‫ص ْد ِري‪ ،‬فَ َما نَ ِس ‪ُ r‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َمقَالَتَهُ‪َ ،‬ج َم ْعتُهَا إِلَى َ‬ ‫ضى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ي‪َ ،‬حتَّى إِ َذا قَ َ‬ ‫َعلَ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تِ ْل َ‬
‫ك ِم ْن َش ْي ٍء"‪.‬‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعیب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے س‪rr‬عید بن مس‪rr‬یب اور‬
‫ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬تم ل‪rr‬وگ کہ‪rr‬تے ہ‪rr‬و کہ‪ ‬اب‪rr‬وہریرہ‪( ‬رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ)‪ ‬تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اح‪rr‬ادیث بہت زیادہ بی‪rr‬ان کرت‪rr‬ا ہے‪ ،‬اور یہ بھی کہ‪rr‬تے ہ‪rr‬و کہ مہ‪rr‬اجرین و‬
‫انصار ابوہریرہ‪( ‬رضی ہللا عنہ)‪ ‬کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے؟ اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھ‪rr‬ائی مہ‪rr‬اجرین‬
‫بازار کی خرید و فروخت میں مشغول رہا کرتے تھے۔ اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر براب‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر رہتا‪ ،‬اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہت‪rr‬ا‬
‫اور میں‪( ‬وہ باتیں آپ سے سن کر)‪ ‬یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو‪( ‬اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو‬
‫سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا)‪ ‬وہ بھول جایا کرتے تھے۔ اسی طرح میرے بھائی انص‪rr‬ار اپ‪rr‬نے ام‪rr‬وال‪( ‬کھیت‪rr‬وں اور‬
‫باغوں)‪ ‬میں مش‪rr‬غول رہ‪r‬تے‪ ،‬لیکن میں ص‪rr‬فہ میں مقیم مس‪rr‬کینوں میں س‪r‬ے ایک مس‪rr‬کین آدمی تھ‪rr‬ا۔ جب یہ حض‪rr‬رات‬
‫انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا۔ ایک مرتبہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک ح‪rr‬دیث بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے ہ‪rr‬وئے‬
‫فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیالئے اور اس وقت تک پھیالئے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کر ل‪rr‬وں‪،‬‬
‫پھر‪( ‬جب میری گفتگو پوری ہو جائے ت‪rr‬و)اس ک‪rr‬پڑے ک‪rr‬و س‪rr‬میٹ لے ت‪rr‬و وہ م‪rr‬یری ب‪rr‬اتوں کو‪( ‬اپ‪rr‬نے دل و دم‪rr‬اغ میں‬
‫ہمیشہ)‪ ‬یاد رکھے گا‪ ،‬چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیال دیا‪ ،‬پھ‪rr‬ر جب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا‪ ،‬تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لی‪rr‬ا اور اس کے بع‪rr‬د پھ‪rr‬ر کبھی میں آپ‬
‫کی کوئی حدیث نہیں بھوال۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪135‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2048 :‬‬
‫‪r‬ز ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪ِّ r‬د ِه‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ُْن‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫يع‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬لَ َّما قَ ِد ْمنَا ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬آ َخى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم بَ ْينِي َوبَي َْن َس‪ْ r‬ع ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬ ‫َع ْوفٍ َر ِ‬
‫ك َع ْنهَا‪ ،‬فَإِ َذا‬ ‫يت‪ ،‬نَ َز ْل ُ‬
‫ت لَ َ‬ ‫ي هَ ِو َ‬ ‫ف َمالِي‪َ ،‬وا ْنظُرْ أَ َّ‬
‫ي َز ْو َجتَ َّ‬ ‫ك نِصْ َ‬ ‫ار َمااًل ‪ ،‬فَأ َ ْق ِس ُم لَ َ‬
‫ص ِ‬‫يع‪ :‬إِنِّي أَ ْكثَ ُر اأْل َ ْن َ‬
‫َس ْع ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬
‫ق قَ ْينُقَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬اع‪،‬‬ ‫ق فِي ِه تِ َجا َرةٌ ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬س‪r‬و ُ‬ ‫ك‪ ،‬هَلْ ِم ْن سُو ٍ‬ ‫ت تَ َز َّوجْ تَهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل لَهُ َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪ :‬اَل َحا َجةَ لِي فِي َذلِ َ‬ ‫َحلَّ ْ‬
‫ث أَ ْن َج‪rr‬ا َء َع ْب‪ُ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ،‬علَ ْي‪ِ r‬ه أَثَ‪ُ r‬ر‬
‫قَا َل‪ :‬فَ َغ َدا إِلَ ْي ِه َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪ ،‬فَأَتَى بِأَقِ ٍط َو َس ْم ٍن‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ثُ َّم تَ‪rr‬ابَ َع ْال ُغ‪ُ r‬د َّو‪ ،‬فَ َما لَبِ َ‬
‫ار ؟ قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ك ْم‬ ‫ت ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َم ْن قَا َل ا ْم َرأَةً ِم َن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬تَ َز َّوجْ َ‬
‫ص ْف َر ٍة‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْولِ ْم َولَ ْو بِ َشا ٍة"‪.‬‬ ‫ب‪ ،‬أَ ْو نَ َواةً ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫ُس ْق َ‬
‫ت ؟ قَا َل‪ِ :‬زنَةَ نَ َوا ٍة ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا اویسی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابراہیم بن سعد نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د س‪rr‬عد نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے دادا‪( ‬ابراہیم بن عبدالرحمٰ ن بن عوف رض‪rr‬ی ہللا عنہ)‪ ‬نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ع‪rr‬وف‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬جب ہم مدینہ آئے تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے م‪rr‬یرے اور س‪rr‬عد بن ربی‪rr‬ع انص‪rr‬اری‬
‫کے درمیان بھائی چارہ‪ r‬کرا دیا۔ سعد بن ربیع رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں انصار کے سب سے زیادہ مالدار لوگ‪rr‬وں‬
‫میں سے ہوں۔ اس لیے اپنا آدھا مال میں آپ کو دیتا ہوں اور آپ خود دیکھ لیں کہ میری دو بیویوں میں س‪r‬ے آپ ک‪rr‬و‬
‫کون زیادہ پسند ہے۔ میں آپ کے لیے انہیں اپنے سے ال‪rr‬گ ک‪rr‬ر دوں گا‪( ‬یع‪rr‬نی طالق دے دوں گ‪rr‬ا)‪ ‬جب ان کی ع‪rr‬دت‬
‫پوری ہو جائے تو آپ ان سے نکاح کر لیں۔ بیان کیا کہ اس پر عب‪rr‬دالرحمٰ ن رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬مجھے ان کی‬
‫ضرورت نہیں۔ کیا یہاں کوئی بازار ہے جہاں کاروبار ہوتا ہو؟ سعد رضی ہللا عنہ نے سوق قینقاع کا نام لیا۔ بیان کی‪rr‬ا‬
‫کہ جب صبح ہوئی تو عبدالرحمٰ ن رضی ہللا عنہ پنیر اور گھی الئے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھ‪r‬ر وہ تج‪r‬ارت کے ل‪r‬یے‬
‫بازار آنے جانے لگے۔ کچھ دنوں کے بعد ایک دن وہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوئے ت‪rr‬و‬
‫زرد رنگ کا نشان‪( ‬کپڑے یا جسم پر)‪ ‬تھا۔ رسول ہللا نے دریافت فرمایا کیا تم نے ش‪rr‬ادی ک‪rr‬ر لی ہے؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ ہاں‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کس سے؟ بولے کہ ایک انصاری خاتون س‪rr‬ے۔ دریافت فرمایا‬
‫اور مہر کتنا دیا ہے؟ عرض کیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا دیا ہے یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬سونے کی ایک گٹھلی دی ہے۔ پھ‪rr‬ر‬
‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اچھا تو ولیمہ کر خواہ ایک بکری ہی کا ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪136‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2049 :‬‬
‫ف‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْ‬
‫‪rr‬و ٍ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫‪r‬ان َس‪ْ r‬ع ٌد َذا ِغنًى‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لِ َع ْب‪ِ r‬د‬
‫اريِّ ‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫ص ِ‬ ‫يع اأْل َ ْن َ‬ ‫ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬فَآ َخى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْينَهُ َوبَي َْن َس ْع ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬
‫وق‪ ،‬فَ َما َر َج‪َ r‬ع‬ ‫الس‪ِ r‬‬‫ك‪ُ ،‬دلُّونِي َعلَى ُّ‬ ‫ك َو َمالِ‪َ r‬‬‫ك فِي أَ ْهلِ‪َ r‬‬ ‫ك هَّللا ُ لَ‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬بَ‪rr‬ا َر َ‬ ‫ك َمالِي نِصْ فَي ِْن َوأُ َز ِّو ُج َ‬ ‫الرَّحْ َم ِن‪ :‬أُقَ ِ‬
‫اس ُم َ‬
‫ص‪ْ r‬ف َر ٍة‪،‬‬ ‫ض َل أَقِطًا َو َس ْمنًا‪ ،‬فَأَتَى بِ ِه أَ ْه َل َم ْن ِزلِ‪ِ r‬ه فَ َم َك ْثنَا يَ ِس‪r‬يرًا‪ ،‬أَ ْو َما َش‪r‬ا َء هَّللا ُ‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َء َو َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َ‬
‫ض‪ٌ r‬ر ِم ْن ُ‬ ‫َحتَّى ا ْستَ ْف َ‬
‫ار‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما ُس‪ْ r‬ق َ‬
‫ت إِلَ ْيهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ص ِ‬‫ت ا ْم َرأَةً ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْهيَ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬تَ َز َّوجْ ُ‬
‫فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْولِ ْم َولَ ْو بِ َشا ٍة"‪.‬‬
‫ب‪ ،‬أَ ْو َو ْز َن نَ َوا ٍة ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫قَا َل‪ :‬نَ َواةً ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمید نے بیان کی‪r‬ا اور ان س‪r‬ے انس بن مال‪r‬ک‬
‫رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬جب عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ع‪rr‬وف رض‪rr‬ی ہللا عنہ م‪rr‬دینہ آئے‪ ،‬ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان کا بھائی چارہ‪ r‬سعد بن ربیع انصاری رضی ہللا عنہ سے کرا دیا۔ س‪rr‬عد رض‪rr‬ی ہللا عنہ مال‪rr‬دار آدمی تھے۔‬
‫انہوں نے عبدالرحمٰ ن رضی ہللا عنہ سے کہا میں اور آپ میرے مال سے آدھا آدھا لے لیں۔ اور میں‪( ‬اپنی ایک بیوی‬
‫‪r‬الی آپ کے اہ‪rr‬ل اور آپ‬
‫سے)‪ ‬آپ کی شادی کرا دوں۔ عب‪rr‬دالرحمٰ ن رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اس کے ج‪rr‬واب میں کہ‪rr‬ا ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کے مال میں برکت عطا فرمائے‪ ،‬مجھے تو آپ بازار کا راستہ بتا دیجئیے‪ ،‬پھر وہ بازار سے اس وقت تک واپس نہ‬
‫ہوئے جب تک نفع میں کافی پنیر اور گھی نہ بچا لیا۔ اب وہ اپنے گھر والوں کے پاس آئے کچھ دن گزرے ہ‪rr‬وں گے‬
‫یا ہللا نے جتنا چاہا۔ اس کے بعد وہ آئے کہ ان پر زردی کا نشان تھا۔ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‬
‫یہ زردی کیسی ہے؟ عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں نے ایک انص‪rr‬اری ع‪rr‬ورت س‪rr‬ے ش‪rr‬ادی ک‪rr‬ر لی ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ انہیں مہر میں کی‪rr‬ا دیا ہے؟ ع‪rr‬رض کیا س‪rr‬ونے کی ایک گٹھلی یا‪( ‬یہ کہ‪rr‬ا کہ) ایک‬
‫گٹھلی برابر سونا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھا‪ r‬اب ولیمہ کر‪ ،‬اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪137‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2050 :‬‬
‫ت ُع َك‪rr‬اظٌ‪،‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ك‪rr‬انَ ْ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ٍ r‬‬
‫‪r‬رو‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ْس َعلَ ْي ُك ْم ُجنَ‪rr‬ا ٌح أَ ْن‬ ‫‪r‬ان اإْل ِ ْس‪r‬اَل ُم‪ ،‬فَ َك‪rr‬أَنَّهُ ْم تَ‪rr‬أَثَّ ُموا فِي ِه‪ ،‬فَنَ‪َ r‬زلَ ْ‬
‫ت‪ :‬لَي َ‬ ‫از أَ ْس َواقًا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪ ،‬فَلَ َّما َك‪َ r‬‬
‫َو َم َجنَّةُ‪َ ،‬و ُذو ْال َم َج ِ‬
‫اس ِم ْال َحجِّ "‪ ،‬قَ َرأَهَا اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪.‬‬ ‫تَ ْبتَ ُغوا فَضْ ال ِم ْن َربِّ ُك ْم سورة البقرة آية ‪ ،198‬فِي َم َو ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬عکاظ مجنہ‪ ،‬اور ذوالمجاز‪ r‬عہد جاہلیت کے بازار تھے۔ جب اسالم آیا ت‪rr‬و ایس‪rr‬ا ہ‪rr‬وا‬
‫کہ مسلمان لوگ‪( ‬خرید و فروخت کے لیے ان بازاروں میں جان‪rr‬ا)‪ ‬گن‪rr‬اہ س‪rr‬مجھنے لگے۔ اس ل‪rr‬یے یہ آیت ن‪rr‬ازل ہ‪rr‬وئی‬
‫تمہارے لیے اس میں کوئی حرج نہیں اگر تم اپ‪r‬نے رب کے فضل‪( ‬یع‪r‬نی رزق حالل)‪ ‬کی تالش ک‪r‬رو حج کے موس‪r‬م‬
‫میں یہ ابن عباس رضی ہللا عنہما کی قرآت ہے۔‬

‫اب ا ْل َحالَ ُل بَيِّنٌ َوا ْل َح َرا ُم بَيِّنٌ َوبَ ْينَ ُه َما ُم َ‬


‫شبَّ َهاتٌ ‪:‬‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حالل واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے لیکن ان دونوں کے درمیان کچھ شک و شبہ‬
‫والی چیزیں بھی ہیں‬
‫حدیث نمبر‪2051 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬‫ير‪َ  ‬ر ِ‬‫ان ب َْن بَ ِش ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َع ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬النُّ ْع َم َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ .‬و َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو فَ‪rr‬رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬و َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪، ‬‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ير‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َعنِال َّش ْعبِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬النُّ ْع َم َ‬
‫ان ب َْن بَ ِش ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ير‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬النُّ ْع َم َ‬
‫ان ب َْن بَ ِش‪ٍ r‬‬ ‫ي‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي فَرْ َوةَ‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬ال َّش ْعبِ َّ‬
‫الش‪ْ rr‬عبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬النُّ ْع َم ِ‬
‫‪rr‬ان ب ِْن‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي فَ‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ِن‪َّ  ‬‬ ‫‪rr‬ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س‪ْ rr‬فيَ ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rr‬ه َو َس‪rr‬لَّ َم‪ ،‬و َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫"ال َحاَل ُل بَي ٌِّن َو ْال َح‪َ r‬را ُم بَي ٌِّن َوبَ ْينَهُ َما أُ ُم‪r‬و ٌر ُم ْش‪r‬تَبِهَةٌ‪،‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ْ :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ير‪َ  ‬ر ِ‬ ‫بَ ِش ٍ‬
‫ك أَ ْن يُ َواقِ‪َ r‬ع‬
‫ك‪َ ،‬و َم ِن اجْ تَ َرأَ َعلَى َما يَ ُش ُّك فِي ِه ِم َن اإْل ِ ْث ِم‪ ،‬أَ ْو َش‪َ r‬‬
‫ان أَ ْت َر َ‬ ‫ك َما ُشبِّهَ َعلَ ْي ِه ِم َن اإْل ِ ْث ِم‪َ ،‬ك َ‬
‫ان لِ َما ا ْستَبَ َ‬ ‫فَ َم ْن تَ َر َ‬
‫ُوش ْك أَ ْن يُ َواقِ َعهُ"‪r.‬‬
‫اصي ِح َمى هَّللا ِ َم ْن يَرْ تَ ْع َح ْو َل ْال ِح َمى ي ِ‬
‫ان‪َ ،‬و ْال َم َع ِ‬
‫َما ا ْستَبَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪138‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابراہیم بن ابی عدی نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن ع‪rr‬ون نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫سے شعبی نے‪ ،‬انہوں نے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم سے سنا‪( ‬دوسری سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا)‪ ‬اور ہم سے علی بن عب‪rr‬دہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے‬
‫سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوفروہ نے‪ ،‬ان سے شعبی نے‪ ،‬کہا کہ میں نے نعم‪rr‬ان بن بش‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫سے سنا‪ ،‬اور انہوں نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے‪( ‬تیسری سند)‪ ‬اور ہم سے عب‪rr‬دہللا بن محم‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوفروہ نے‪ ،‬انہوں نے شعبی سے سنا‪ ،‬انہوں نے نعمان بن بشیر‬
‫رضی ہللا عنہ سے سنا اور انہوں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم س‪rr‬ے‪( ‬چ‪rr‬وتھی س‪rr‬ند)‪ ‬اور ہم س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن کث‪rr‬یر نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوفروہ نے‪ ،‬انہیں شعبی نے اور ان سے سے نعمان بن بش‪rr‬یر‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا حالل بھی کھال ہ‪rr‬وا ہے اور ح‪rr‬رام بھی ظ‪rr‬اہر‬
‫ہے لیکن ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں۔ پس جو شخص ان چیزوں کو چھوڑے جن کے گناہ ہ‪rr‬ونے یا‬
‫نہ ہونے میں شبہ ہے وہ ان چیزوں کو تو ضروری ہی چھوڑ دے گا جن کا گناہ ہونا ظاہر ہے لیکن جو ش‪rr‬خص ش‪rr‬بہ‬
‫کی چیزوں کے کرنے کی جرات کرے گا تو قریب ہے کہ وہ ان گناہوں میں مبتال ہو جائے ج‪rr‬و بالک‪rr‬ل واض‪rr‬ح ط‪rr‬ور‬
‫‪r‬الی کی چراگ‪rr‬اہ ہے جو‪( ‬ج‪rr‬انور بھی)‪ ‬چراگ‪rr‬اہ‪ r‬کے اردگ‪rr‬رد چ‪rr‬رے گ‪rr‬ا اس ک‪rr‬ا‬
‫پر گناہ ہیں‪( ‬لوگو یاد رکھو)‪ ‬گن‪rr‬اہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫چراگاہ‪ r‬کے اندر چال جانا غیر ممکن نہیں۔‬

‫ت‪:‬‬
‫شبَّ َها ِ‬ ‫اب تَ ْف ِ‬
‫سي ِر ا ْل ُم َ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ملتی جلتی چیزیں یعنی شبہ والے امور کیا ہیں ؟‬
‫ك إِلَى َما اَل يَ ِريبُ َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ان‪َ :‬ما َرأَي ُ‬
‫َّان ب ُْن أَبِي ِسنَ ٍ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ْت َش ْيئًا أ ْه َو َن ِم َن ال َو َر ِ‬
‫ع َد ْع َما يَ ِريبُ َ‬ ‫َوقَا َل َحس ُ‬
‫اور حسان بن ابی سنان نے کہا کہ‪« ‬ورع»‪( ‬پرہیزگاری)‪ ‬سے زیادہ آس‪rr‬ان ک‪rr‬وئی چ‪rr‬یز میں نے نہیں دیکھی‪ ،‬بس ش‪rr‬بہ‬
‫کی چیزوں کو چھوڑ اور وہ راستہ اختیار کر جس میں کوئی شبہ نہ ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪139‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2052 :‬‬
‫ُس‪r‬ي ٍْن‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن أَبِي‬‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي ح َ‬
‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ض َع ْتهُ َما‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر لِلنَّبِ ِّي‬‫ت أَنَّهَا أَرْ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن ا ْم َرأَةً َس ْو َدا َء ؟‪َ ،‬جا َء ْ‬
‫ت فَ َز َع َم ْ‬ ‫ث‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار ِ‬ ‫ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ت تَحْ تَ‪r‬هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كي َ‬
‫ْف ؟ َوقَ ْد قِي َل‪َ :‬وقَ‪ْ r‬د َك‪rr‬انَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْع َر َ‬
‫ض َع ْنهُ‪َ ،‬وتَبَ َّس َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫َ‬
‫ا ْبنَةُ أَبِي إِهَا ٍ‬
‫ب التَّ ِمي ِم ِّي"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدہللا بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ابی حس‪rr‬ین‬
‫نے خبر دی‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ابی ملیکہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقبہ بن حارث رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک س‪rr‬یاہ ف‪rr‬ام‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا کہ انہوں نے ان دون‪r‬وں‪( ‬عقبہ اور ان کی بی‪r‬وی)‪ ‬ک‪r‬و دودھ پالیا ہے۔ عقبہ نے اس ام‪r‬ر ک‪r‬ا‬ ‫خاتون آئیں اور‬
‫ذکر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک پھ‪rr‬یر لی‪rr‬ا اور مس‪rr‬کرا ک‪rr‬ر‬
‫فرمایا۔ اب جب کہ ایک بات کہہ دی گئی تو تم دونوں ایک ساتھ کس طرح رہ س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و۔ ان کے نک‪rr‬اح میں ابواہ‪rr‬اب‬
‫تمیمی کی صاحب زادی تھیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2053 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ص‪ ،‬أَ َّن اب َْن َولِي َد ِة َز ْم َع‪ r‬ةَ ِمنِّي‪ ،‬فَا ْقبِ ْ‬
‫ض‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ص َع ِه َد إِلَى أَ ِخي ِه َس ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ان ُع ْتبَةُ ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ي فِي ِه‪ ،‬فَقَا َم َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ِخي‪،‬‬
‫ص‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن أَ ِخي‪ :‬قَ ْد َع ِه َد إِلَ َّ‬
‫ح‪ ،‬أَ َخ َذهُ َس ْع ُد ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ‬ ‫ْ‬
‫ان َعا َم الفَ ْت ِ‬
‫فَلَ َّما َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َس‪ْ r‬ع ٌد‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬اب ُْن أَ ِخي‬ ‫َواب ُْن َولِي َد ِة أَبِي‪ُ ،‬ولِ َد َعلَى فِ َر ِ‬
‫اش ِه‪ ،‬فَتَ َسا َوقَا إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ي فِي ِه‪ ،‬فَقَا َل َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َع‪ r‬ةَ‪ :‬أَ ِخي‪َ ،‬واب ُْن َولِي َد ِة أَبِي‪ُ ،‬ولِ‪َ r‬د َعلَى فِ َر ِ‬
‫اش‪ِ r‬ه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان قَ ْد َع ِه َد إِلَ َّ‬
‫َك َ‬
‫اش َولِ ْل َعا ِه ِر ْال َح َجرُ"‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‬
‫"ال َولَ ُد لِ ْلفِ َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هُ َو لَ َ‬
‫ك يَا َع ْب ُد ب َْن َز ْم َعةَ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬احْ تَ ِجبِي ِم ْن‪r‬هُ لِ َما َرأَى ِم ْن َش‪r‬بَ ِه ِه بِ ُع ْتبَ‪r‬ةَ‪ ،‬فَ َما َرآهَا َحتَّى لَقِ َي‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫لِ َس ْو َدةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َز ْم َعةَ َز ْو ِ‬
‫هَّللا َ‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪140‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن قزعہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ ہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬عتبہ بن ابی وق‪rr‬اص‪( ‬ک‪rr‬افر)‪ ‬نے‬
‫اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص‪( ‬مسلمان)‪ ‬کو(مرتے وقت)‪ ‬وصیت کی تھی کہ زمعہ کی بان‪r‬دی ک‪r‬ا لڑک‪r‬ا م‪r‬یرا ہے۔ اس‬
‫لیے اسے تم اپنے قبضہ میں لے لینا۔ انہوں نے کہا کہ فتح مکہ کے سال سعد رضی ہللا عنہ بن ابی وقاص نے اسے‬
‫لے لیا‪ ،‬اور کہا کہ یہ م‪r‬یرے بھ‪r‬ائی ک‪r‬ا لڑک‪r‬ا ہے اور وہ اس کے متعل‪r‬ق مجھے وص‪r‬یت ک‪r‬ر گ‪r‬ئے ہیں‪ ،‬لیکن عب‪r‬د بن‬
‫زمعہ نے اٹھ کر کہا کہ میرے باپ کی لونڈی کا بچہ ہے‪ ،‬میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آخر دونوں یہ مق‪rr‬دمہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں لے گئے۔ س‪rr‬عد رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا یا رس‪rr‬ول ہللا! یہ م‪rr‬یرے‬
‫بھائی کا لڑکا ہے اور مجھے اس کی انہوں نے وصیت کی تھی۔ اور عبد بن زمعہ نے عرض کیا‪ ،‬یہ میرا بھائی ہے‬
‫اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے بستر پر اس کی پیدائش ہ‪r‬وئی ہے۔ اس پ‪r‬ر رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬عبد بن زمعہ! لڑکا تو تمہارے ہی ساتھ رہے گا۔ اس کے بعد فرمایا‪ ،‬بچہ اسی کا ہوتا ہے ج‪rr‬و ج‪rr‬ائز‬
‫شوہر یا مالک ہو جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو۔ اور حرام کار کے حصہ میں پتھروں کی سزا ہے۔ پھ‪rr‬ر س‪rr‬ودہ بنت‬
‫زمعہ رضی ہللا عنہا سے جو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیوی تھیں‪ ،‬فرمایا کہ اس ل‪rr‬ڑکے س‪rr‬ے پ‪rr‬ردہ کی‪rr‬ا ک‪rr‬ر‪،‬‬
‫کیونکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عتبہ کی شباہت اس لڑکے میں محسوس کر لی تھی۔ اس کے بع‪rr‬د اس ل‪rr‬ڑکے نے‬
‫تعالی سے جا مال۔‬
‫ٰ‬ ‫سودہ رضی ہللا عنہ کو کبھی نہ دیکھا یہاں تک کہ وہ ہللا‬

‫حدیث نمبر‪2054 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ال َّسفَ ِر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪ِ r‬ديِّ ب ِْن َح‪rr‬اتِ ٍم‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬
‫اب‬‫ص‪َ r‬‬‫اب بِ َح‪ِّ r‬د ِه فَ ُك‪rr‬لْ ‪َ ،‬وإِ َذا أَ َ‬ ‫اض ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َذا أَ َ‬
‫ص‪َ r‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ِن ْال ِم ْع‪َ r‬ر ِ‬‫ي َ‬ ‫ت النَّبِ َّ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أُرْ ِس ُل َك ْلبِي َوأُ َس ِّمي‪ ،‬فَأ َ ِج ُد َم َعهُ َعلَى ال َّ‬
‫ص ْي ِد َك ْلبًا آ َخ َر‪ ،‬لَ ْم‬ ‫ض ِه فَقَتَ َل‪ ،‬فَاَل تَأْ ُكلْ فَإِنَّهُ َوقِ ٌ‬
‫يذ"‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫بِ َعرْ ِ‬
‫ك‪َ ،‬ولَ ْم تُ َس ِّم َعلَى اآْل َخ ِر‪.‬‬‫ْت َعلَى َك ْلبِ َ‬ ‫أُ َس ِّم َعلَ ْي ِه َواَل أَ ْد ِري أَيُّهُ َما أَ َخ َذ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل تَأْ ُكلْ ‪ ،‬إِنَّ َما َس َّمي َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے عبدہللا بن ابی س‪rr‬فر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫ش‪rrrr‬عبی نے‪ ،‬ان س‪rrrr‬ے ع‪rrrr‬دی بن ح‪rrrr‬اتم رض‪rrrr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rrrr‬ان کی‪rrrr‬ا کہ‪ ‬میں نے رس‪rrrr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rrrr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪141‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬سے‪« ‬معراض»‪( ‬تیر کے شکار)‪ ‬کے متعلق پوچھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگ‪rr‬ر اس کے دھار‬
‫کی طرف سے لگے تو کھا۔ اگر چوڑائی سے لگے تو مت کھا۔ کیونکہ وہ مردار ہے‪ ،‬میں نے عرض کی‪r‬ا یا رس‪r‬ول‬
‫ہللا! میں اپنا کتا‪( ‬شکار کے لیے)‪ ‬چھوڑتا ہوں اور بسم ہللا پڑھ لیتا ہوں‪ ،‬پھر اس کے ساتھ مجھے ایک ایس‪rr‬ا کت‪rr‬ا اور‬
‫ملتا ہے جس پر میں نے بسم ہللا نہیں پڑھی ہے۔ میں یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ دونوں میں کون سے ک‪rr‬تے نے ش‪rr‬کار‬
‫پکڑا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ،‬ایسے شکار کا گوشت نہ کھا۔ کیونکہ تو نے بسم ہللا تو اپنے کتے کے لیے‬
‫پڑھی ہے۔ دوسرے کے لیے تو نہیں پڑھی۔‬

‫ت‪:‬‬ ‫اب َما يُتَنَ َّزهُ ِم َن ال ُّ‬


‫شبُ َها ِ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشتبہ چیزوں سے پرہیز کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2055 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬م‪َّ r‬ر النَّبِ ُّي َ‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫صةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫ص‪َ r‬دقَ ٍة أَل َ َك ْلتُهَ‪rr‬ا"‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ : ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِتَ ْم َر ٍة َم ْسقُوطَ ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْواَل أَ ْن تَ ُك‪َ r‬‬
‫‪r‬ون ِم ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ِج ُد تَ ْم َرةً َساقِطَةً َعلَى فِ َر ِ‬
‫اشي‪.‬‬ ‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے طلحہ بن‬
‫مصرف نے‪ ،‬ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک گری ہوئی کھجور پر گزرے‪ ،‬تو‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر اس کے صدقہ ہونے کا شبہ نہ ہوتا تو میں اسے کھا لیت‪rr‬ا۔ اور ہم‪rr‬ام بن منبہ‬
‫نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬میں اپنے بس‪rr‬تر پ‪rr‬ر پ‪rr‬ڑی ہ‪rr‬وئی‬
‫ایک کھجور پاتا ہوں۔‬

‫ت‪:‬‬ ‫س َونَ ْح َو َها ِم َن ا ْل ُم َ‬


‫شبَّ َها ِ‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يَ َر ا ْل َو َ‬
‫سا ِو َ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دل میں وسوسہ آنے سے شبہ نہ کرنا چاہئیے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪142‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2056 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى‬
‫"ش ‪ِ r‬ك َي إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬‬
‫ص‪ْ r‬وتًا أَ ْو يَ ِج‪َ r‬د ِري ًح‪rr‬ا"‪،‬‬ ‫الص‪r‬اَل ِة َش‪ْ r‬يئًا‪ ،‬أَيَ ْقطَ‪ُ r‬ع َّ‬
‫الص‪r‬اَل ةَ ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪َ ،‬حتَّى يَ ْس‪َ r‬م َع َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ال َّر ُج‪ُ r‬ل يَ ِج‪ُ r‬د فِي َّ‬
‫ت الرِّ ي َح‪ ،‬أَ ْو َس ِمع َ‬
‫ْت الص َّْو َ‬
‫ت‪.‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ : ‬اَل ُوضُو َء إِاَّل فِي َما َو َج ْد َ‬ ‫َوقَا َل‪ ‬اب ُْن أَبِي َح ْف َ‬
‫صةَ‪َ : ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبدہللا بن زید مازنی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جسے نماز میں کچھ شبہ ہوا نکلنے کا ہو جاتا ہے۔ آیا اسے نماز توڑ‬
‫دینی چ‪rr‬اہئے؟ فرمایا کہ نہیں۔ جب ت‪rr‬ک وہ آواز نہ س‪rr‬ن لے یا ب‪rr‬دبو نہ محس‪rr‬وس ک‪rr‬ر لے‪( ‬اس وقت ت‪rr‬ک نم‪rr‬از نہ‬
‫توڑے)‪ ‬ابن ابی حفصہ نے زہ‪rr‬ری س‪rr‬ے بی‪rr‬ان کیا‪( ‬ایس‪rr‬ے ش‪rr‬خص پ‪rr‬ر)‪ ‬وض‪rr‬و واجب نہیں جب ت‪rr‬ک ح‪rr‬دث کی ب‪rr‬دبو نہ‬
‫محسوس کرے یا آواز نہ سن لے۔‬

‫حدیث نمبر‪2057 :‬‬
‫‪r‬اويُّ ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش‪r‬ا ُم ب ُْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ْال ِم ْق َد ِام ْال ِعجْ لِ ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ُّ‬
‫الطفَ‪ِ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ َّن قَ ْو ًما قَالُوا‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن قَ ْو ًما يَأْتُونَنَا بِاللَّحْ ِم‪ ،‬اَل نَ ْد ِري أَ َذ َك‪ r‬رُوا ْ‬
‫اس ‪َ r‬م هَّللا ِ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫َع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫أَ ْم اَل ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬س ُّموا هَّللا َ َعلَ ْي ِه َو ُكلُوهُ"‪.‬‬
‫ہم سے احمد بن مقدام عجلی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰ ن طف‪r‬اوی نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬انہ‪r‬وں‬
‫نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے والد ‪( ‬عروہ بن زبیر)‪ ‬نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا‬
‫عنہا نے کہ‪ ‬کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رس‪r‬ول ہللا! بہت س‪r‬ے ل‪rr‬وگ ہم‪r‬ارے یہ‪r‬اں گوش‪r‬ت التے ہیں۔ ہمیں یہ معل‪r‬وم‬
‫نہیں کہ ہللا کا نام انہوں نے ذبح کے وقت لیا تھا یا نہیں؟ اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ تم بس‪rr‬م‬
‫ہللا پڑھ کے اسے کھا لیا کرو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪143‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ارةً أَ ْو لَ ْه ًوا ا ْنفَ ُّ‬


‫ضوا إِلَ ْي َها}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬وإِ َذا َرأَ ْوا تِ َج َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ( سورۃ الجمعہ میں ) یہ فرمانا کہ جب وہ مال تجارت آتا ہوا یا کوئی اور تماشہ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪2058 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬بَ ْينَ َما‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬طَ ْل ُ‬
‫ق ب ُْن َغنَّ ٍام‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َ‬
‫صي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٌر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ِم ْن ال َّشأْ ِم ِعي ٌر تَحْ ِم ُل طَ َعا ًما‪ ،‬فَ‪ْ r‬‬
‫‪r‬التَفَتُوا‪ r‬إِلَ ْيهَا َحتَّى َما بَقِ َي َم‪َ r‬ع‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬إِ ْذ أَ ْقبَلَ ْ‬
‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫نَحْ ُن نُ َ‬
‫ت‪َ :‬وإِ َذا َرأَ ْوا تِ َجا َرةً أَ ْو لَ ْه ًوا ا ْنفَضُّ وا إِلَ ْيهَا س‪rr‬ورة الجمعة آية‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِاَّل ْاثنَا َع َش َر َر ُجاًل ‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫‪.11‬‬
‫ہم سے طلق بن غنام نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے حص‪rr‬ین نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬الم بن‬
‫ابی الجعد نے کہ مجھ سے جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ جمعہ کی‬
‫نماز پڑھ رہے تھے۔‪( ‬یعنی خطبہ س‪rr‬ن رہے تھے)‪ ‬کہ مل‪rr‬ک ش‪rr‬ام س‪rr‬ے کچھ اونٹ کھ‪rr‬انے ک‪rr‬ا س‪rr‬امان تج‪rr‬ارت لے ک‪rr‬ر‬
‫آئے۔‪( ‬سب نمازی)‪ ‬لوگ ان کی طرف متوجہ ہو گئے اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ ب‪rr‬ارہ آدمی‪rr‬وں کے‬
‫سوا اور کوئی باقی نہ رہا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی‪« ‬وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفض‪rr‬وا إليها» جب وہ م‪r‬ال تج‪rr‬ارت یا‬
‫کوئی تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔‬

‫ب ا ْل َما َل‪:‬‬ ‫ث َك َ‬
‫س َ‬ ‫اب َمنْ لَ ْم يُبَ ِ‬
‫ال ِمنْ َح ْي ُ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو روپیہ کمانے میں حالل یا حرام کی پرواہ نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪2059 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫‪r‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ٌد ْال َم ْقبُ‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ان‪ ،‬اَل يُبَالِي ْال َمرْ ُء َما أَ َخ َذ ِم ْنهُ‪ ،‬أَ ِم َن ْال َحاَل ِل أَ ْم ِم َن ْال َح َر ِام ؟"‪.‬‬ ‫ْ‬
‫اس َز َم ٌ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬يَأتِي َعلَى النَّ ِ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے س‪rr‬عید مق‪rr‬بری نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا لوگ‪rr‬وں پ‪rr‬ر ایک ایس‪rr‬ا زم‪rr‬انہ‬
‫آئے گا کہ انسان کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ جو اس نے حاصل کیا ہے وہ حالل سے ہے یا حرام سے ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪144‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب التِّ َجا َر ِة فِي ا ْلبَ ِّر‪:‬‬


‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خشکی میں تجارت کرنے کا بیان‬
‫‪r‬ان ْالقَ‪rْ r‬و ُم يَتَبَ‪rr‬ايَع َ‬
‫ُون‬ ‫َوقَ ْولِ ِه‪ِ :‬ر َج‪rr‬ا ٌل ال تُ ْل ِهي ِه ْم تِ َج‪rr‬ا َرةٌ َوال بَ ْي‪ٌ r‬ع َع ْن ِذ ْك‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر هَّللا ِ س‪rr‬ورة الن‪rr‬ور آية ‪َ ،37‬وقَ‪rr‬ا َل قَتَ‪rr‬ا َدةُ‪َ :‬ك‪َ r‬‬
‫وق هَّللا ِ‪ ،‬لَ ْم تُ ْل ِه ِه ْم تِ َجا َرةٌ َواَل بَ ْي ٌع َع ْن ِذ ْك ِر هَّللا ِ َحتَّى يُ َؤ ُّدوهُ إِلَى هَّللا ِ‪.‬‬
‫ق ِم ْن ُحقُ ِ‬
‫ُون‪َ ،‬ولَ ِكنَّهُ ْم إِ َذا نَابَهُ ْم َح ٌّ‬
‫َويَتَّ ِجر َ‬
‫تعالی کا فرمان‪« ‬رجال ال تلهيهم تجارة وال بيع عن ذكر هللا»‪( ‬س‪r‬ورۃ الن‪r‬ور میں)‪ ‬کہ کچھ ل‪rr‬وگ ایس‪rr‬ے بھی ہیں‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تعالی کی یاد سے غافل نہیں کرتی۔ قتادہ نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے تھے ج‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫جنہیں تجارت اور خرید و فروخت ہللا‬
‫خرید و فروخت اور تجارت کرتے تھے لیکن اگر ہللا کے حقوق میں سے کوئی حق سامنے آ جاتا ت‪rr‬و ان کی تج‪rr‬ارت‬
‫اور خرید و فروخت انہیں ہللا کی یاد سے غافل نہیں رکھ سکتی تھی‪ ،‬جب تک وہ ہللا کے حق ک‪rr‬و ادا نہ ک‪rr‬ر لیں۔‪( ‬ان‬
‫کو چین نہیں آتا تھا)۔‬

‫حدیث نمبر‪2061 - 2060 :‬‬


‫ت أَتَّ ِج‪ُ r‬ر فِي‬ ‫‪r‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ِم ْنهَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ال‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬ ‫ْج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن ِدينَ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص‪ٍ r‬م‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ .‬ح و َح‪َّ r‬دثَنِي‪ْ  ‬الفَ ْ‬
‫ض‪ُ r‬ل ب ُْن‬ ‫ت‪َ  ‬ز ْي َد ب َْن أَرْ قَ َم‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ :‬قَ‪r‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ف‪ ،‬فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫الصَّرْ ِ‬
‫ب‪ ، ‬أَنَّهُ َما‬ ‫ْج‪ : ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫‪r‬ار‪َ   ، ‬و َع‪r‬ا ِم ُر ب ُْن ُم ْ‬
‫ص‪َ r‬ع ٍ‬ ‫وب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ْ  ‬ال َحجَّا ُج ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ ‬اب ُْن جُ‪َ r‬ري ٍ‬
‫يَ ْعقُ َ‬
‫ف‪ ،‬فَقَ‪r‬ااَل ‪ُ :‬كنَّا تَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬اج َري ِْن َعلَى َع ْه‪ِ r‬د‬ ‫ب‪َ   ، ‬و َز ْي َد ب َْن أَرْ قَ َم‪َ  ‬ع ِن َّ‬
‫الص‪r‬رْ ِ‬ ‫ت‪ْ  ‬البَ َرا َء ب َْن َع ِ‬
‫از ٍ‬ ‫ال‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫َس ِم َعا‪ ‬أَبَا ْال ِم ْنهَ ِ‬
‫ف ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ ْن َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان يَ‪r‬دًا بِيَ‪ٍ r‬د‬ ‫الص‪r‬رْ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬فَ َسأ َ ْلنَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن َّ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ان نَ َسا ًء فَاَل يَصْ لُحُ"‪.‬‬ ‫س‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬ ‫فَاَل بَأْ َ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ مجھے عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے خ‪rr‬بر‬
‫دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ‪ ‬میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ اس ل‪rr‬یے میں نے زید بن ارقم‬
‫رضی ہللا عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ اور مجھ‬
‫سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ ابن ج‪rr‬ریج نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ مجھے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪145‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی‪ ،‬ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کی‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی ہللا عنہم‪r‬ا س‪r‬ے س‪r‬ونے چان‪r‬دی کی تج‪rr‬ارت کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬ا‪ ،‬ت‪r‬و ان‬
‫دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد میں تاجر تھے‪ ،‬اس ل‪rr‬یے ہم نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جواب یہ دیا تھا کہ‪( ‬لین دین)‪ ‬ہ‪rr‬اتھوں‬
‫ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔‬

‫ار ِة‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُخ ُر ِ‬


‫وج فِي التِّ َج َ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تجارت کے لیے گھر سے باہر نکلنا‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬فَا ْنتَ ِشرُوا فِي األَرْ ِ‬
‫ض َوا ْبتَ ُغوا‪ِ r‬م ْن فَضْ ِل هَّللا ِ سورة الجمعة آية ‪.10‬‬
‫تعالی کا فرمان‪« ‬فانتش‪rr‬روا في األرض وابتغ‪rr‬وا من فضل هللا»‪ ‬کہ جب نم‪rr‬از ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے ت‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫اور‪( ‬سورۃ الجمعہ میں)‪ ‬ہللا‬
‫زمین میں پھیل جاؤ اور ہللا کا فضل تالش کرو‬

‫حدیث نمبر‪2062 :‬‬

‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د ب ِْن ُع َم ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪: ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْخلَ ُد ب ُْن يَ ِزي َد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَلَ ْم يُ‪rْ r‬ؤ َذ ْن لَ‪r‬هُ‪َ ،‬و َكأَنَّهُ َك َ‬
‫‪r‬ان َم ْش‪ُ r‬غواًل ‪،‬‬ ‫اس‪r‬تَأْ َذ َن َعلَى ُع َم‪َ r‬ر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب َر ِ‬ ‫ي ْ‬‫"أَ َّن أَبَا ُمو َسى اأْل َ ْش‪َ r‬ع ِر َّ‬

‫ت‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن قَ ْي ٍ‬


‫س‪ ‬ا ْئ َذنُوا لَهُ ؟ قِي َل‪ :‬قَ ْد َر َج َع فَ َد َعاهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬كنَّا‬ ‫فَ َر َج َع أَبُو ُمو َسى فَفَ َر َغ ُع َمرُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَلَ ْم أَ ْس َم ْع َ‬
‫ص ْو َ‬
‫ار‪ ،‬فَ َسأَلَهُ ْم‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬اَل يَ ْش‪r‬هَ ُد لَ‪َ r‬‬
‫ك َعلَى هَ‪َ r‬ذا‬ ‫ص ِ‬‫س اأْل َ ْن َ‬
‫ق إِلَى َمجْ لِ ِ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬تَأْتِينِي َعلَى َذلِ َ‬
‫ك بِ ْالبَيِّنَ ِة‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬ ‫نُ ْؤ َم ُر بِ َذلِ َ‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫ي ِم ْن أَ ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ب‪ ‬بِ‪rr‬أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ r‬د ِريِّ ‪ ، ‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ُ  ‬ع َم‪ُ r‬ر‪ : ‬أَ َخفِ َي هَ‪َ r‬ذا َعلَ َّ‬ ‫إِاَّل أَصْ َغ ُرنَا أَبُو َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريُّ ‪ ،‬فَ َذهَ َ‬
‫اق يَ ْعنِي ْال ُخرُو َج إِلَى تِ َجا َر ٍة"‪.‬‬ ‫ق بِاأْل َ ْس َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْلهَانِي ال َّ‬
‫ص ْف ُ‬ ‫َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫‪r‬ی اش‪rr‬عری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے عم‪rr‬ر بن‬
‫کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبید بن عمیر نے کہ‪ ‬ابوموس‪ٰ r‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪146‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫خطاب رضی ہللا عنہ سے ملنے کی اجازت چ‪rr‬اہی لیکن اج‪rr‬ازت‪ r‬نہیں ملی۔ غالب‪r‬ا ً آپ اس وقت ک‪rr‬ام میں مش‪rr‬غول تھے۔‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ واپس لوٹ گئے۔ پھر عمر رضی ہللا عنہ فارغ ہوئے ت‪rr‬و فرمایا کی‪rr‬ا میں نے عب‪rr‬دہللا‬
‫ٰ‬ ‫اس لیے‬
‫(ابوموسی رضی ہللا عنہ)‪ ‬کی آواز نہیں س‪rr‬نی تھی۔ انہیں ان‪rr‬در آنے کی اج‪rr‬ازت‪ r‬دے دو۔ کہ‪rr‬ا گی‪rr‬ا وہ ل‪rr‬وٹ ک‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫بن قیس‪ ‬‬
‫‪r‬ی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ ہمیں اس‪rr‬ی ک‪rr‬ا حکم‪( ‬ن‪rr‬بی‬
‫چلے گ‪rr‬ئے۔ ت‪rr‬و عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے انہیں بال لی‪rr‬ا۔ ابوموس‪ٰ r‬‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے)‪ ‬تھا‪( ‬کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت‪ r‬نہ ملے تو واپس ل‪rr‬وٹ‬
‫ابوموسی رض‪rr‬ی ہللا عنہ انص‪rr‬ار کی‬
‫ٰ‬ ‫جانا چاہئے)‪ ‬اس پر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬اس حدیث پر کوئی گواہ الؤ۔‬
‫مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا‪( ‬کہ کیا کسی نے اسے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے‬
‫سنا ہے)‪ ‬ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم س‪rr‬ب میں بہت ہی کم عم‪rr‬ر ہے۔ وہ اب‪rr‬و‬
‫سعید خدری رضی ہللا عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عمر رضی ہللا عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خرید و ف‪rr‬روخت نے مش‪rr‬غول رکھ‪rr‬ا۔‬
‫آپ کی مراد تجارت سے تھی۔‬

‫اب التِّ َجا َر ِة فِي ا ْلبَ ْح ِر‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سمندر میں تجارت کرنے کا بیان‬
‫اخ َر فِي ِه‪َ ،‬ولِتَ ْبتَ ُغ‪rr‬وا‪ِ r‬م ْن فَ ْ‬
‫ض ‪r‬لِ ِه‪،‬‬ ‫ك َم َو ِ‬‫ق‪ ،‬ثُ َّم تَاَل ‪َ :‬وتَ َرى ْالفُ ْل َ‬
‫آن إِاَّل بِ َح ٍّ‬ ‫َوقَا َل َمطَرٌ‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س بِ ِه‪َ ،‬و َما َذ َك َرهُ هَّللا ُ فِي ْالقُرْ ِ‬
‫الس‪r‬فُ ِن‪ ،‬إِاَّل ْالفُ ْل‪ُ r‬‬
‫ك‬ ‫اح ُد‪َ ،‬و ْال َج ْم ُع َس َوا ٌء‪َ ،‬وقَا َل ُم َجا ِه ٌد‪ :‬تَ ْم َخ ُر ال ُّسفُ ُن ال‪rr‬رِّ ي َح َواَل تَ ْم َخ‪ُ r‬ر ال‪rr‬رِّ ي َح ِم َن ُّ‬
‫ك‪ :‬ال ُّسفُ ُن ْال َو ِ‬
‫َو ْالفُ ْل ُ‬
‫ْال ِعظَا ُم‪.‬‬
‫اور مطر وراق نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور قرآن مجید میں اس کا ذکر ہے وہ بہرح‪rr‬ال‪ r‬ح‪rr‬ق ہے۔ اس‬
‫کے بعد انہوں نے(سورۃ النحل کی یہ)‪ ‬آیت پ‪rr‬ڑھی‪« ‬وت‪rr‬رى الفلك م‪rr‬واخر فيه ولتبتغ‪rr‬وا من فض‪rr‬له» اور تم دیکھ‪r‬تے ہ‪r‬و‬
‫کش‪rr‬تیوں ک‪rr‬و کہ اس میں چل‪rr‬تی ہیں پ‪rr‬انی ک‪rr‬و چ‪rr‬یرتی ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬اکہ تم تالش ک‪rr‬رو اس کے فض‪rr‬ل س‪rr‬ے۔ اس آیت میں‬
‫لفظ‪« ‬فلك»‪ ‬کشتی کے معنی میں ہے‪ ،‬واحد اور جمع دونوں کے لیے یہ لفظ اسی طرح استعمال ہوتا ہے۔ مجاہد رحمہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪147‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا نے‪( ‬اس آیت کی تفسیر میں)‪ ‬کہا کہ کشتیاں ہوا کو چیرتی چلتی ہیں اور ہوا کو وہی کش‪rr‬تیاں(دیکھ‪rr‬نے میں ص‪rr‬اف‬
‫طور پر)‪ ‬چیرتی چلتی ہیں جو بڑی ہوتی ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2063 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬ج ْعفَ‪ُ r‬ر ب ُْن َربِي َع‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم‪َ r‬ز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫َوقَ‪rr‬ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ق‬‫ض‪r‬ى َحا َجتَ‪r‬هُ"‪َ ،‬و َس‪r‬ا َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬أَنَّهُ َذ َك‪َ r‬ر" َر ُجاًل ِم ْن بَنِي إِ ْس‪َ r‬رائِي َل َخ‪َ r‬ر َج إِلَى ْالبَحْ‪ِ r‬ر فَقَ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ،‬بِهَ َذا‪.‬‬ ‫ْال َح ِد َ‬
‫يث‪َ .‬ح َّدثَنِي َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز نے اور ان سے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کی‪rr‬ا۔ جس نے س‪rr‬مندر ک‪rr‬ا س‪rr‬فر‬
‫کیا تھا اور اپنی ضرورت پوری کی تھی۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔‬

‫{وإِ َذا َرأَ ْوا تِ َجا َرةً أَ ْو لَ ْه ًوا ا ْنفَ ُّ‬


‫ضوا إِلَ ْي َها}‪:‬‬ ‫اب‪َ :‬‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ( سورۃ الجمعہ میں ) فرمان جب سوداگری یا تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫طرف دوڑ پڑتے ہیں‬
‫وق هَّللا ِ‪ ،‬لَ ْم تُ ْل ِه ِه ْم تِ َجا َرةٌ َواَل بَ ْي ٌع َع ْن ِذ ْك ِ‬
‫‪rr‬ر هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ق ِم ْن ُحقُ ِ‬ ‫ان ْالقَ ْو ُم يَتَّ ِجر َ‬
‫ُون‪َ ،‬ولَ ِكنَّهُ ْم َكانُوا إِ َذا نَابَهُ ْم َح ٌّ‬ ‫َوقَا َل قَتَا َدةُ‪َ :‬ك َ‬
‫َحتَّى يُ َؤ ُّدوهُ إِلَى هَّللا ِ‪.‬‬
‫وتعالی کا یہ فرمانا‪« ‬جال ال تلهيهم تجارة وال بيع عن ذكر هللا» وہ لوگ جنہیں تج‪rr‬ارت‬
‫ٰ‬ ‫اور سورۃ النور میں ہللا تبارک‬
‫اور خرید و فروخت ہللا کے ذکر سے غاف‪rr‬ل نہیں ک‪rr‬رتی قت‪rr‬ادہ نے کہ‪rr‬ا کہ ص‪rr‬حابہ ک‪rr‬رام رض‪rr‬ی ہللا عنہم تج‪rr‬ارت کی‪rr‬ا‬
‫تعالی کا کوئی فرض س‪rr‬امنے آت‪rr‬ا ت‪rr‬و ان کی تج‪rr‬ارت اور س‪rr‬وداگری ہللا کے ذک‪rr‬ر س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫کرتے تھے۔ لیکن جوں ہی ہللا‬
‫تعالی کے فرض کو ادا نہ کر لیں۔‬
‫ٰ‬ ‫انہیں غافل نہیں کر سکتی تھی تاآنکہ وہ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪148‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2064 :‬‬

‫ُص‪r‬ي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬الِ ِم ب ِْن أَبِي ْال َج ْع‪ِ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُ َ‬
‫ض‪r‬ي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ح َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ْال ُج ُم َع‪ r‬ةَ‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْنفَضَّ النَّاسُ إِاَّل ْاثنَ ْي َع َش‪َ r‬ر‬
‫ص‪r‬لِّي َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت ِع‪rr‬يرٌ‪َ ،‬ونَحْ ُن نُ َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْقبَلَ ْ‬
‫ك قَائِ ًما سورة الجمعة آية ‪."11‬‬ ‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ‪َ :‬وإِ َذا َرأَ ْوا تِ َجا َرةً أَ ْو لَ ْه ًوا ا ْنفَضُّ وا إِلَ ْيهَا َوتَ َر ُكو َ‬ ‫َر ُجاًل ‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے محمد بن فضیل نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے حص‪rr‬ین نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے سالم بن ابی الجعد نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪( ‬تجارتی)‪ ‬اونٹوں‪( ‬کا قافلہ)‪ ‬آیا۔ ہم‬
‫اس وقت نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ جمعہ‪( ‬کے خطبہ)‪ ‬میں شریک تھے۔ بارہ صحابہ کے سوا باقی تمام‬
‫حضرات ادھر چلے گئے اس پر یہ آیت اتری‪« ‬وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» جب سوداگری یا‬
‫تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔‬

‫س ْبتُ ْم}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬أَ ْنفِقُوا ِمنْ طَيِّبَا ِ‬


‫ت َما َك َ‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) فرمان کہ اپنی پاک کمائی میں سے خرچ کرو‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪2065 :‬‬

‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫‪r‬ان لَهَا أَجْ ُرهَا بِ َما‬
‫ت ْال َمرْ أَةُ ِم ْن طَ َع ِام بَ ْيتِهَا َغ ْي ‪َ r‬ر ُم ْف ِس ‪َ r‬د ٍة‪َ ،‬ك‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا أَ ْنفَقَ ِ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ضهُ ْم أَجْ َر بَع ٍ‬
‫ْض َش ْيئًا"‪.‬‬ ‫از ِن ِم ْث ُل َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬اَل يَ ْنقُصُ بَ ْع ُ‬ ‫ب‪َ ،‬ولِ ْل َخ ِ‬ ‫أَ ْنفَقَ ْ‬
‫ت‪َ ،‬ولِ َز ْو ِجهَا بِ َما َك َس َ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے منص‪rr‬ور نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابووائ‪rr‬ل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے مس‪rr‬روق نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے ام المؤم‪rr‬نین عائش‪rr‬ہ ص‪rr‬دیقہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جب عورت اپنے گھر کا کھانا‪( ‬غلہ وغیرہ)‪ ‬بشرطیکہ گھر بگ‪rr‬اڑنے کی نیت نہ‬
‫ہو خرچ کرے تو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کے شوہر کو کمانے ک‪rr‬ا اور خ‪rr‬زانچی ک‪rr‬و بھی ایس‪rr‬ا ہی‬
‫ثواب ملتا ہے ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب کو کم نہیں کرتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪149‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2066 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫اق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ٍام‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ف أَجْ ِر ِه"‪.‬‬
‫ب َز ْو ِجهَا َع ْن َغي ِْر أَ ْم ِر ِه‪ ،‬فَلَهُ نِصْ ُ‬
‫ت ْال َمرْ أَةُ ِم ْن َك ْس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا أَ ْنفَقَ ِ‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫یحیی بن جعفر‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫مجھ سے‬
‫ان سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے س‪rr‬نا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی اس کی اجازت کے بغیر بھی‪( ‬ہللا کے راستے میں)‪ ‬خرچ‪ r‬کرتی ہے ت‪r‬و اس‪r‬ے آدھا‬
‫ثواب ملتا ہے۔‬

‫سطَ فِي ِّ‬


‫الر ْز ِ‬
‫ق‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ َح َّ‬
‫ب ا ْلبَ ْ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو روزی میں کشادگی چاہتا ہو وہ کیا کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2067 :‬‬

‫‪r‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬


‫س ب ِْن‬ ‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ‪َ r‬و ُّ‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫وب ْال ِكرْ َم‪rr‬انِ ُّي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّس‪ُ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي يَ ْعقُ َ‬
‫ْس‪r‬طَ لَ‪r‬هُ فِي ِر ْزقِ‪ِ r‬ه‪ ،‬أَ ْو‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُ‪r‬ولُ‪َ " :‬م ْن َس‪َّ r‬رهُ أَ ْن يُب َ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َمالِ ٍك َر ِ‬
‫يُ ْن َسأ َ لَهُ فِي أَثَ ِر ِه‪ ،‬فَ ْليَ ِ‬
‫صلْ َر ِح َمهُ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یعقوب کرمانی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حسان بن اب‪rr‬راہیم نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے یونس نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے محمد بن مسلم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کیا کہ‪ ‬میں نے سنا رسول ہللا‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرما رہے تھے کہ جو شخص اپنی روزی میں کشادگی چاہتا ہو یا عمر کی دارازی چاہت‪rr‬ا ہ‪rr‬و ت‪rr‬و اس‪rr‬ے‬
‫چاہئیے کہ صلہ رحمی کرے۔‬

‫سلَّ َم بِالنَّ ِ‬
‫سيئَ ِة‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ش َرا ِء النَّبِ ِّي َ‬
‫اب ِ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪150‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا ادھار خریدنا‬


‫حدیث نمبر‪2068 :‬‬
‫اح‪ِ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬ذ َكرْ نَا ِع ْن‪َ r‬د‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪ ‬ال‪َّ r‬ر ْه َن فِي َّ‬
‫الس‪r‬لَ ِم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال َو ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ْ‬
‫اش‪r‬تَ َرى طَ َعا ًما ِم ْن يَهُ‪rr‬و ِديٍّ إِلَى‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪" ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬اأْل َ ْس َو ُد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫أَ َج ٍل‪َ ،‬و َرهَنَهُ ِدرْ عًا ِم ْن َح ِدي ٍد"‪.‬‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬ابراہیم نخعی کی مجلس میں ہم نے ادھار لین دین میں‪( ‬سامان)‪ ‬گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ‬
‫سے اسود نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے بیان کیا کہ نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ایک یہ‪rr‬ودی س‪rr‬ے کچھ غلہ‬
‫ایک مدت مقرر کر کے ادھا خریدا اور اپنی لوہے کی ایک زرہ اس کے پاس گروی رکھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2069 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَ ْس ‪r‬بَاطٌ أَبُو‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ . ‬ح َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َح ْو َش ‪ٍ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَنَّهُ َم َش‪r‬ى إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ْاليَ َس ِع ْالبَصْ ِريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم ال َّد ْستَ َوائِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ِ ،‬درْ عًا لَ‪r‬هُ بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة ِع ْن‪َ r‬د يَهُ‪rr‬و ِديٍّ ‪،‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ُخب ِْز َش ِع ٍ‬
‫ير َوإِهَالَ ٍة َسنِ َخ ٍة‪َ ،‬ولَقَ‪ْ r‬د َرهَ َن النَّبِ ُّي َ‬
‫ع‪ ،‬بُ‪rr‬رٍّ َواَل َ‬
‫ص ‪r‬ا ُ‬
‫ع‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َ‬
‫ص ‪r‬ا ُ‬ ‫َوأَ َخ َذ ِم ْنهُ َش ِعيرًا أِل َ ْهلِ ِه‪َ ،‬ولَقَ ْد َس ِم ْعتُهُ يَقُولُ‪َ :‬ما أَ ْم َسى ِع ْن َد ِ‬
‫آل ُم َح َّم ٍد َ‬
‫َحبٍّ ‪َ ،‬وإِ َّن ِع ْن َدهُ لَتِ ْس َع نِ ْس َو ٍة‪.‬‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قتادہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے(دوسری س‪r‬ند)‪ ‬اور مجھ س‪r‬ے محم‪r‬د بن عب‪r‬دہللا بن حوش‪r‬ب نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ ہم س‪r‬ے اس‪r‬باط ابوالیس‪r‬ع‬
‫ٰ‬
‫بصری نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے‪ ،‬انہوں نے قت‪rr‬ادہ س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے کہ‪ ‬وہ ن‪rr‬بی‬
‫ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں َج‪ r‬و کی روٹی اور ب‪rr‬دبودار چ‪rr‬ربی(س‪rr‬الن کے ط‪rr‬ور پ‪rr‬ر)‪ ‬لے گ‪rr‬ئے۔ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس وقت اپنی زرہ مدینہ میں ایک یہودی کے یہاں گروی رکھی تھی اور اس سے اپنے‬
‫گھر والوں کے لیے قرض لیا تھا۔ میں نے خود آپ کو یہ فرماتے سنا کہ محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے گھرانے میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪151‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کوئی شام ایسی نہیں آئی جس میں ان کے پاس ایک صاع گیہوں یا ایک ص‪rr‬اع ک‪rr‬وئی غلہ موج‪rr‬ود رہ‪rr‬ا ہ‪rr‬و‪ ،‬ح‪rr‬االنکہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی گھر والیوں کی تعداد نو تھی۔‬

‫ب ال َّر ُج ِل َو َع َملِ ِه بِيَ ِد ِه‪:‬‬ ‫اب َك ْ‬


‫س ِ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬انسان کا کمانا اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2070 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةُ ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ‪rr‬ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ق‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَقَ ْد َعلِ َم قَ ْو ِمي أَ َّن ِحرْ فَتِي لَ ْم تَ ُك ْن‬
‫ف أَبُو بَ ْك ٍر الصِّ دِّي ُ‬ ‫الزبَي ِْر‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬لَ َّما ا ْستُ ْخلِ َ‬ ‫ُّ‬
‫ف لِ ْل ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين فِي ِه"‪.‬‬ ‫ين فَ َسيَأْ ُك ُل آأُل َبِي بَ ْك ٍر ِم ْن هَ َذا ْال َم ِ‬
‫ال‪َ ،‬ويَحْ تَ ِر ُ‬ ‫ت بِأ َ ْم ِر ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ْج ُز َع ْن َمئُونَ ِة أَ ْهلِي‪َ ،‬و ُش ِغ ْل ُ‬
‫تَع ِ‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ س‪rr‬ے عب‪r‬دہللا بن وہب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ بن‬
‫زبیر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪r‬ا کہ‪ ‬جب اب‪r‬وبکر رض‪r‬ی ہللا عنہ خلیفہ ہ‪r‬وئے ت‪r‬و فرمایا‪،‬‬
‫میری قوم جانتی ہے کہ میرا‪( ‬تجارتی)‪ ‬کاروبار میرے گھر والوں کی گ‪rr‬ذران کے ل‪rr‬یے ک‪rr‬افی رہ‪rr‬ا ہے‪ ،‬لیکن اب میں‬
‫مس‪r‬لمانوں کے ک‪r‬ام میں مش‪r‬غول ہ‪r‬و گی‪r‬ا ہ‪r‬وں‪ ،‬اس ل‪r‬یے آل اب‪r‬وبکر اب بیت الم‪r‬ال میں س‪r‬ے کھ‪r‬ائے گی‪ ،‬اور اب‪r‬وبکر‬
‫مسلمانوں کا مال تجارت بڑھاتا رہے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2071 :‬‬
‫َح‪َّ rr‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rr‬د هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي‪َ rrr‬د‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ rr‬عي ٌد‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪ ‬أَبُو اأْل َ ْس‪َ rrr‬و ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪rr‬رْ َوةَ‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪:‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ُع َّما َل أَ ْنفُ ِس‪ِ r‬ه ْم‪َ ،‬و َك َ‬
‫‪r‬ان يَ ُك ُ‬
‫‪r‬ون لَهُ ْم‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ان أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حابُ َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ " ،‬ك َ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ َر ِ‬
‫قَالَ ْ‬
‫أَرْ َواحٌ‪ ،‬فَقِي َل لَهُ ْم‪ :‬لَ ِو ا ْغتَ َس ْلتُ ْم"‪َ ،‬ر َواهُ‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪. ‬‬
‫مجھ سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہللا بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ مجھ سے ابواالسود نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عروہ نے کہ عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے فرمایا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪152‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬کے صحابہ رضی ہللا عنہم اپنے کام اپنے ہی ہاتھوں سے کیا ک‪rr‬رتے تھے اور‪( ‬زیادہ محنت و مش‪r‬قت کی‬
‫وجہ سے)‪ ‬ان کے جسم سے‪( ‬پسینے کی)‪  ‬بو آ جاتی تھی۔ اس لیے ان سے کہا گیا کہ اگر تم غسل کر لیا کرو تو بہتر‬
‫ہو گا۔ اس کی روایت ہمام نے اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا س‪rr‬ے‬
‫کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2072 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ِم ْق‪َ r‬د ِام‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ‪rْ r‬و ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ‪ِ r‬د ب ِْن َم ْع‪َ r‬د َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬عي َسى ب ُْن يُ‪rr‬ونُ َ‬
‫ط‪َ ،‬خ ْيرًا ِم ْن أَ ْن يَأْ ُك‪َ r‬ل ِم ْن َع َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل يَ ‪ِ r‬د ِه‪َ ،‬وإِ َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ما أَ َك َل أَ َح ٌد طَ َعا ًما قَ ُّ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن َرس ِ‬
‫ان يَأْ ُك ُل ِم ْن َع َم ِل يَ ِد ِه"‪.‬‬
‫ي هَّللا ِ َدا ُو َد َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪َ ،‬ك َ‬
‫نَبِ َّ‬
‫عیسی بن یونس نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ث‪rr‬ور نے خ‪rr‬بر دی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫انہیں خالد بن معدان نے اور انہیں مقدام رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کس‪rr‬ی انس‪rr‬ان‬
‫نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی‪ ،‬ج‪rr‬و خ‪rr‬ود اپ‪rr‬نے ہ‪rr‬اتھوں س‪rr‬ے کم‪rr‬ا ک‪rr‬ر کھات‪rr‬ا ہے ہللا کے ن‪rr‬بی داؤد علیہ‬
‫السالم بھی اپنے ہاتھ سے کام کر کے روزی کھایا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2073 :‬‬

‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ْن َر ُس ‪ِ r‬‬
‫ول‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫ان اَل يَأْ ُك ُل إِاَّل ِم ْن َع َم ِل يَ ِد ِه"‪.‬‬
‫ي َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪َ ،‬ك َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ َّن َدا ُو َد النَّبِ َّ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہمیں معم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ہمام بن منبہ نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے کہ‪ ‬داؤد‬
‫علیہ السالم صرف اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪153‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2074 :‬‬
‫ف‪،‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ  ‬م ْولَى َع ْب ِد ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن َع‪ْ r‬‬
‫‪r‬و ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب أَ َح ُد ُك ْم ح ُْز َمةً َعلَى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَل َ ْن يَحْ تَ ِط َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْطيَهُ أَ ْو يَ ْمنَ َعهُ"‪.‬‬
‫ظَه ِْر ِه‪َ ،‬خ ْي ٌر لَهُ ِم ْن أَ ْن يَسْأ َ َل أَ َحدًا فَيُع ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عقی‪rr‬ل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن عوف رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے غالم ابی عبی‪rr‬د نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬و یہ‬
‫کہتے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جو لک‪rr‬ڑی ک‪rr‬ا گھٹ‪rr‬ا اپ‪rr‬نی پیٹھ پ‪rr‬ر الد ک‪rr‬ر الئے‪ ،‬اس‬
‫سے بہتر ہے جو کسی کے سامنے ہاتھ پھیالئے چاہئیے وہ اسے کچھ دیدے یا نہ دے۔‬

‫حدیث نمبر‪2075 :‬‬

‫الزبَي ِْر ب ِْن ْال َع َّو ِام‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَل َ ْن يَأْ ُخ َذ أَ َح ُد ُك ْم أَحْ بُلَهُ"‪.‬‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ان کے والد نے اور ان سے زب‪r‬یر بن ع‪r‬وام رض‪r‬ی ہللا عنہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ اگر کوئی اپنی رسیوں کو سنبھال لے اور ان میں لکڑی باندھ کر الئے تو وہ اس سے بہتر ہے ج‪rr‬و لوگ‪rr‬وں‬
‫سے مانگتا ہے پھرتا ہے۔‬

‫ب َحقًّا فَ ْليَ ْطلُ ْبهُ فِي َعفَ ٍ‬


‫اف‪:‬‬ ‫ش َرا ِء َوا ْلبَ ْي ِع‪َ ،‬و َمنْ طَلَ َ‬
‫اح ِة فِي ال ِّ‬ ‫س ُهولَ ِة َوال َّ‬
‫س َم َ‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت کے وقت نرمی ‪ ،‬وسعت اور فیاضی کرنا اور کسی سے اپنا حق پاکیزگی‬
‫سے مانگنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪154‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2076 :‬‬
‫ف‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُم ْن َك‪ِ r‬د ِر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫ش‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َغس َ‬
‫َّان ُم َح َّم ُد ب ُْن ُمطَرِّ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعيَّا ٍ‬
‫اش ‪r‬تَ َرى‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ر ِح َم هَّللا ُ َر ُجاًل َس ‪ْ r‬محًا‪ ،‬إِ َذا بَ‪rr‬ا َع‪َ ،‬وإِ َذا ْ‬ ‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َوإِ َذا ا ْقتَ َ‬
‫ضى"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س‪r‬ے محم‪r‬د بن‬
‫منکدر نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے جابر بن عب‪r‬دہللا انص‪r‬اری رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫تعالی ایسے شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاض‪rr‬ا ک‪rr‬رتے وقت فیاض‪rr‬ی اور‬
‫ٰ‬ ‫فرمایا ہللا‬
‫نرمی سے کام لیتا ہے۔‬

‫اب َمنْ أَ ْنظَ َر ُم ِ‬


‫وس ًرا‪:‬‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص مالدار کو مہلت دے‬
‫حدیث نمبر‪2077 :‬‬

‫ش‪َ  ‬ح َّدثَ‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‬ ‫ص‪r‬و ٌر‪ ، ‬أَ َّن‪ِ  ‬ر ْب ِع َّ‬
‫ي ب َْن ِح‪َ r‬را ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْن ُ‬

‫ت ِم َن ْال َخي ِ‬
‫ْ‪r‬ر‬ ‫ان قَ ْبلَ ُك ْم‪ ،‬قَالُوا‪ :‬أَ َع ِم ْل َ‬
‫ت ْال َماَل ئِ َكةُ رُو َح َرج ٍُل ِم َّم ْن َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬تَلَقَّ ِ‬
‫َح َّدثَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫وس‪ِ r‬ر‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَتَ َج‪rr‬ا َو ُزوا َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪:‬‬
‫ت آ ُم ُر فِ ْتيَانِي أَ ْن يُ ْن ِظرُوا َويَتَ َجا َو ُزوا‪َ r‬ع ِن ْال ُم ِ‬ ‫َش ْيئًا ؟ قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫‪r‬ك‪، ‬‬ ‫وس ‪ِ r‬ر َوأُ ْن ِظ‪ُ r‬ر ْال ُمع ِ‬
‫ْس ‪َ r‬ر‪َ ،‬وتَابَ َع ‪ r‬هُ‪ُ  ‬ش ‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ r‬د ْال َملِ‪ِ r‬‬ ‫ت أُيَ ِّس ‪ُ r‬ر َعلَى ْال ُم ِ‬ ‫َوقَ‪rr‬ا َل‪ ‬أَبُو َمالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ : ‬ع ْن‪ِ  ‬ر ْب ِع ٍّي‪ُ : ‬ك ْن ُ‬

‫َع ْن‪ِ  ‬ر ْب ِع ٍّي‪َ ، ‬وقَا َل‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َملِ ِك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ر ْب ِع ٍّي‪ ‬أُ ْن ِظ ُر ْال ُم ِ‬
‫وس ‪َ r‬ر َوأَتَ َج‪rr‬ا َو ُز َع ِن ْال ُمع ِ‬
‫ْس ‪ِ r‬ر‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬نُ َع ْي ُم ب ُْن‬
‫وس ِر َوأَتَ َجا َو ُز َع ِن ْال ُمع ِ‬
‫ْس ِر‪.‬‬ ‫أَبِي ِه ْن ٍد‪َ : ‬ع ْن‪ِ  ‬ر ْب ِع ٍّي‪ ،‬فَأ َ ْقبَ ُل ِم َن ْال ُم ِ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے منص‪rr‬ور نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ربعی بن‬
‫حراش نے بیان کیا اور ان س‪rr‬ے ح‪rr‬ذیفہ بن یم‪rr‬ان رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے کسی شخص کی روح کے پاس‪( ‬م‪rr‬وت کے وقت)‪ ‬فرش‪rr‬تے آئے اور پوچھ‪rr‬ا کہ‬
‫تو نے کچھ اچھے کام بھی کئے ہیں؟ روح نے جواب دیا کہ میں اپنے نوکروں سے کہا کرتا تھا کہ وہ مالدار لوگ‪rr‬وں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪155‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کو‪( ‬جو ان کے مقروض ہوں)‪ ‬مہت دے دیا کریں اور ان پر سختی نہ کریں۔ اور محتاجوں ک‪r‬و مع‪r‬اف ک‪r‬ر دیا ک‪r‬ریں۔‬
‫راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬پھر فرشتوں نے بھی اس سے درگزر کیا اور س‪rr‬ختی‬
‫نہیں کی اور ابومالک نے ربعی سے‪( ‬اپنی روایت میں یہ الف‪r‬اظ)‪ r‬بی‪r‬ان ک‪r‬ئے ہیں کھ‪rr‬اتے کم‪rr‬اتے کے س‪r‬اتھ‪( ‬اپن‪rr‬ا ح‪r‬ق‬
‫لیتے وقت)‪ ‬نرم معاملہ کرتا تھا اور تنگ حال مقروض کو مہلت دیتا تھا۔ اس کی مت‪rr‬ابعت ش‪rr‬عبہ نے کی ہے۔ ان س‪rr‬ے‬
‫عبدالملک نے اور ان سے ربعی نے بیان کیا‪ ،‬ابوعوانہ نے کہا کہ ان سے عبدالملک نے ربعی سے بیان کیا کہ‪( ‬اس‬
‫روح نے یہ الفاظ کہے تھے)‪ ‬میں کھاتے کماتے کو مہلت دے دیت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور تن‪rr‬گ ح‪rr‬ال والے مق‪rr‬روض س‪rr‬ے درگ‪rr‬زر‬
‫کرتا تھا اور نعیم بن ابی ہند نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ربعی نے‪( ‬کہ روح نے یہ الف‪rr‬اظ کہے تھے)‪ ‬میں کھ‪rr‬اتے کم‪rr‬اتے‬
‫لوگوں کے‪( ‬جن پر میرا کوئی حق واجب ہوتا)‪ ‬عذر قبول کر لیا کرتا تھا اور تنگ ح‪rr‬ال والے س‪rr‬ے درگ‪rr‬زر ک‪rr‬ر دیت‪rr‬ا‬
‫تھا۔‬

‫اب َمنْ أَ ْنظَ َر ُم ْع ِ‬


‫س ًرا‪:‬‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے تنگ دست کو مہلت دی اس کا ثواب‬
‫حدیث نمبر‪2078 :‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَنَّهُ‬ ‫الزبَ ْي‪ِ r‬ديُّ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َح ْم َزةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن َع َّم ٍ‬
‫اس‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا َرأَى‬
‫‪r‬اج ٌر يُ‪َ r‬دايِ ُن النَّ َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫‪r‬ان تَ ِ‬ ‫َس‪ِ r‬م َع‪ ‬أَبَا هُ َريْ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ْسرًا‪ ،‬قَا َل لِفِ ْتيَانِ ِه‪ :‬تَ َجا َو ُزوا َع ْنهُ‪ ،‬لَ َع َّل هَّللا َ أَ ْن يَتَ َجا َو َز َعنَّا فَتَ َجا َو َز هَّللا ُ َع ْنهُ"‪.‬‬
‫ُمع ِ‬
‫یحیی بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن ولید زبی‪rr‬دی نے بی‪rr‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ہشام بن عمار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے زہری نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا نے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک تاجر لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا جب کسی تنگ دست ک‪rr‬و دیکھت‪rr‬ا ت‪r‬و اپ‪r‬نے ن‪rr‬وکروں‬
‫‪r‬الی بھی ہم سے(آخ‪rr‬رت میں)‪ ‬درگ‪rr‬زر فرم‪rr‬ائے۔ چن‪rr‬انچہ ہللا‬
‫سے کہہ دیتا کہ اس سے درگزر کر ج‪rr‬اؤ۔ ش‪rr‬اید کہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫تعالی نے‪( ‬اس کے مرنے کے بعد)‪ ‬اس کو بخش دیا۔‬
‫ٰ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪156‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب إِ َذا بَيَّ َن ا ْلبَيِّ َعا ِن َولَ ْم يَ ْكتُ َما َونَ َ‬


‫ص َحا‪:‬‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب خریدنے والے اور بیچنے والے دونوں صاف صاف بیان کر دیں اور ایک دوسرے‬
‫کی بہتری چاہیں‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫اش ‪r‬تَ َرى ُم َح َّم ٌد َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هَ َذا َما ْ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن ْال َع َّدا ِء ب ِْن َخالِ ٍد‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كتَ َ‬
‫ب لِي النَّبِ ُّي َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن ْال َع َّدا ِء ب ِْن َخالِ ٍد بَ ْي َع ْال ُم ْسلِ ِم ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم‪ ،‬اَل َدا َء‪َ ،‬واَل ِخ ْبثَ‪r‬ةَ‪َ ،‬واَل َغائِلَ‪r‬ةَ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل قَتَ‪rr‬ا َدةُ‪ْ :‬ال َغائِلَ‪r‬ةُ ِّ‬
‫الزنَ‪rr‬ا‪،‬‬
‫س ِم ْن‬ ‫ان‪ ،‬فَيَقُ‪rr‬ولُ‪َ :‬ج‪rr‬ا َء أَ ْم ِ‬ ‫ان َو ِس ِج ْس‪r‬تَ َ‬
‫اس‪َ r‬‬‫ي ُخ َر َ‬ ‫آر َّ‬
‫ين يُ َس ِّمي ِ‬
‫اس َ‬‫ْض النَّ َّخ ِ‬ ‫ق‪َ ،‬وقِي َل إِل ِ ْب َرا ِهي َم‪ :‬إِ َّن بَع َ‬ ‫َوالس َِّرقَةُ‪َ ،‬واإْل ِ بَا ُ‬
‫ئ يَبِي ُع ِس‪ْ r‬ل َعةً يَ ْعلَ ُم‬ ‫ان‪َ ،‬جا َء ْاليَ ْو َم ِم ْن ِس ِج ْستَ َ‬
‫ان فَ َك ِرهَهُ َك َرا ِهيَةً َش ِدي َدةً‪َ ،‬وقَا َل ُع ْقبَةُ ب ُْن َعا ِم ٍر‪ :‬اَل يَ ِح‪ r‬لُّ اِل ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ٍ‬ ‫ُخ َرا َس َ‬
‫أَ َّن بِهَا َدا ًء إِاَّل أَ ْخبَ َرهُ‪.‬‬
‫اور عداء بن خالد رضی ہللا عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک بی‪rr‬ع‬
‫نامہ لکھ دیا تھ‪rr‬ا کہ یہ وہ کاغ‪rr‬ذ ہے جس میں محم‪rr‬د ہللا کے رس‪rr‬ول‪ ( ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ) ‬ک‪rr‬ا ع‪rr‬داء بن خال‪rr‬د س‪rr‬ے‬
‫خریدنے کا بیان ہے۔ یہ بیع مسلمان کی ہے مس‪r‬لمان کے ہ‪r‬اتھ‪ ،‬نہ اس میں ک‪r‬وئی عیب ہے نہ ک‪r‬وئی ف‪r‬ریب نہ فس‪r‬ق و‬
‫فجور‪ ،‬نہ کوئی بدباطنی ہے۔ اور قتادہ رحمہ ہللا نے کہا کہ غائلہ‪ ،‬زنا‪ ،‬چوری اور بھاگنے کی عادت ک‪rr‬و کہ‪rr‬تے ہیں۔‬
‫اب‪rr‬راہیم نخعی رحمہ ہللا س‪rr‬ے کس‪rr‬ی نے کہ‪rr‬ا کہ بعض دالل‪( ‬اپ‪rr‬نے اص‪rr‬طبل کے)‪ ‬ن‪rr‬ام آری خراس‪rr‬ان اور سجس‪rr‬تان‬
‫(خراسانی اصطبل اور سجستانی اصطبل)‪ ‬رکھتے ہیں اور‪( ‬دھوکہ دینے کے لیے)‪ ‬کہتے ہیں کہ فالں جانور ک‪rr‬ل ہی‬
‫خراسان سے آیا تھا۔ اور فالں آج ہی سجستان سے آیا ہے۔ تو ابراہیم نخعی نے اس بات ک‪rr‬و بہت زیادہ ن‪rr‬اگواری کے‬
‫ساتھ سنا۔ عقبہ بن عامر نے کہا کہ کسی شخص کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ کوئی س‪rr‬ودا بیچے اور یہ ج‪rr‬اننے کے‬
‫باوجود کہ اس میں عیب ہے خریدنے والے کو اس کے متعلق کچھ نہ بتائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2079 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬رفَ َع‪ r‬هُ‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫ح أَبِي ْال َخلِ ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫‪r‬ار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَ‪rr‬ا‪ ،‬أَ ْو‬
‫‪r‬ان بِ ْال ِخيَ‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ْ :‬‬
‫"البَيِّ َع‪ِ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫إِلَى َح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت بَ َر َكةُ بَ ْي ِع ِه َما"‪.‬‬
‫ك لَهُ َما فِي بَ ْي ِع ِه َما‪َ ،‬وإِ ْن َكتَ َما َو َك َذبَا‪ُ ،‬م ِحقَ ْ‬ ‫قَا َل َحتَّى يَتَفَ َّرقَا‪ ،‬فَإ ِ ْن َ‬
‫ص َدقَا َوبَيَّنَا‪ ،‬ب ِ‬
‫ُور َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪157‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قتادہ نے ان سے صالح ابوخلیل نے‪،‬‬
‫ان سے عبیدہللا بن حارث‪ r‬نے‪ ،‬انہوں نے حکیم بن ح‪rr‬زام رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬خریدنے اور بیچنے والوں کو اس وقت تک اختیار‪( ‬بیع ختم کر دینے کا)‪ ‬ہے جب تک دونوں ج‪rr‬دا نہ ہ‪r‬وں یا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪« ( ‬ما لم يتفرقا»‪ ‬کے بجائے)‪« ‬حتى يتفرق‪rr‬ا»‪ ‬فرمایا۔‪( ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫مزید ارشاد فرمایا)‪ ‬پس اگر دونوں نے سچائی سے ک‪rr‬ام لی‪rr‬ا اور ہ‪rr‬ر ب‪rr‬ات ص‪rr‬اف ص‪rr‬اف کھ‪rr‬ول دی ت‪rr‬و ان کی خرید و‬
‫فروخت میں برکت ہوتی ہے لیکن اگر کوئی بات چھپا رکھی یا جھوٹ کہی تو ان کی برکت ختم کر دی جاتی ہے۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ِخ ْل ِط ِم َن التَّ ْم ِر‪:‬‬


‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مختلف قسم کی کھجور مال کر بیچنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2080 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُرْ َز ُ‬
‫ق تَ ْم َر‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫اع‪َ ،‬ولَا‬
‫ص ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل َ‬
‫صا َعي ِْن بِ َ‬ ‫اع‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص ٍ‬ ‫ْال َج ْم ِع َوهُ َو ْال ِخ ْلطُ ِم َن التَّ ْم ِر‪َ ،‬و ُكنَّا نَبِي ُع َ‬
‫صا َعي ِْن بِ َ‬
‫ِدرْ هَ َمي ِْن بِ ِدرْ هَ ٍم"‪.‬‬
‫یح‪r‬یی نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابوس‪r‬لمہ نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪r‬ے ش‪r‬یبان نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ابوسعید رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ہمیں‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی طرف سے)‪ ‬مختلف قسم کی کھجوریں‬
‫ایک س‪rr‬اتھ مال ک‪rr‬رتی تھیں اور ہم دو ص‪rr‬اع کھج‪rr‬ور ایک ص‪rr‬اع کے ب‪rr‬دلے میں بیچ دیا ک‪rr‬رتے تھے۔ اس پ‪rr‬ر ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ دو صاع ایک ص‪rr‬اع کے ب‪rr‬دلہ میں نہ بیچی ج‪rr‬ائے اور نہ دو درہم ایک درہم‬
‫کے بدلے بیچے جائیں۔‬

‫اب َما قِي َل فِي اللَّ َّح ِام َوا ْل َج َّزا ِر‪:‬‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گوشت بیچنے والے اور قصاب کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪158‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2081 :‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْس‪r‬عُو ٍد‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬ج‪rr‬ا َء َر ُج‪ٌ r‬ل‬
‫ص‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ش‪r‬قِي ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ي‬‫ب‪ :‬اجْ َع‪rr‬لْ لِي طَ َعا ًما يَ ْكفِي َخ ْم َس‪r‬ةً ؟ فَ‪r‬إِنِّي أُ ِري‪ُ r‬د أَ ْن أَ ْد ُع‪َ r‬و النَّبِ َّ‬ ‫ب‪ ،‬فَقَا َل لِ ُغاَل ٍم لَهُ قَصَّا ٍ‬ ‫ار يُ ْكنَى أَبَا ُش َع ْي ٍ‬ ‫ص ِ‬ ‫ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ت فِي َوجْ ِه‪ِ r‬ه ْال ُج‪rr‬و َع‪ ،‬فَ‪َ r‬د َعاهُ ْم فَ َج‪rr‬ا َء َم َعهُ ْم َر ُج‪ r‬لٌ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي‬
‫س َخ ْم َس ٍة‪ ،‬فَإِنِّي قَ ْد َع‪َ r‬ر ْف ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخا ِم َ‬‫َ‬
‫ت أَ ْن تَأْ َذ َن لَهُ فَأْ َذ ْن لَهُ‪َ ،‬وإِ ْن ِش ْئ َ‬
‫ت أَ ْن يَرْ ِج َع َر َج َع‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬بَلْ قَ‪ْ r‬د‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن هَ َذا قَ ْد تَبِ َعنَا‪ ،‬فَإ ِ ْن ِش ْئ َ‬
‫َ‬
‫أَ ِذ ْن ُ‬
‫ت لَهُ‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے ب‪rr‬اپ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ ہم س‪rr‬ے اعمش نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ابومسعود رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬انصار میں س‪rr‬ے ایک ص‪rr‬حابی‬
‫جن کی کنیت ابوشعیب رضی ہللا عنہ تھی‪ ،‬تشریف الئے اور اپنے غالم سے جو قصاب تھ‪rr‬ا۔ فرمایا کہ م‪rr‬یرے ل‪rr‬یے‬
‫اتنا کھانا تیار کر جو پانچ آدمی کے لیے کافی ہو۔ میں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی اور آپ کے س‪rr‬اتھ اور‬
‫چار آدمیوں کی دعوت کا ارادہ کیا‪ ،‬کیونکہ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک پر بھوک کا اثر نمایاں‬
‫دیکھا ہے۔ چنانچہ انہ‪r‬وں نے ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ک‪r‬و بالیا۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪r‬اتھ ایک اور‬
‫صاحب بھی آ گئے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ ایک اور صاحب زائ‪rr‬د آ گ‪rr‬ئے ہیں۔ مگ‪rr‬ر‬
‫آپ چاہیں تو انہیں بھی اجازت دے سکتے ہیں‪ ،‬اور اگر چاہیں تو واپس کر سکتے ہیں۔ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ نہیں‪ ،‬بلکہ‬
‫میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں۔‬

‫ب َوا ْل ِك ْت َمانُ فِي ا ْلبَ ْي ِع‪:‬‬


‫ق ا ْل َك ِذ ُ‬
‫اب َما يَ ْم َح ُ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیچنے میں جھوٹ بولنے اور عیب کو چھپانے سے برکت ختم ہو جاتی ہے‬
‫حدیث نمبر‪2082 :‬‬
‫ث‪، ‬‬ ‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا ْال َخلِ ِ‬
‫يل‪ ‬يُ َح‪ r‬د ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬بَ َد ُل ب ُْن ْال ُم َحب َِّر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫‪r‬ار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَ‪rr‬ا‪ ،‬أَ ْو قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫‪r‬ان بِ ْال ِخيَ‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"البَيِّ َع‪ِ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن َح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت بَ َر َكةُ بَ ْي ِع ِه َما"‪.‬‬
‫ك لَهُ َما فِي بَ ْي ِع ِه َما‪َ ،‬وإِ ْن َكتَ َما َو َك َذبَا‪ُ ،‬م ِحقَ ْ‬ ‫َحتَّى يَتَفَ َّرقَا‪ ،‬فَإ ِ ْن َ‬
‫ص َدقَا َوبَيَّنَا‪ ،‬ب ِ‬
‫ُور َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪159‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے قتادہ نے‪ ،‬کہا کہ میں نے ابوخلی‪rr‬ل‬
‫سے سنا‪ ،‬وہ عبدہللا بن حارث سے نقل کرتے تھے اور وہ حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬خرید و فروخت کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک وہ ایک دوس‪rr‬رے س‪rr‬ے ج‪rr‬دا نہ ہ‪rr‬وں‪( ‬کہ‬
‫بیع فسخ کر دیں یا رکھیں)‪ ‬یا آپ نے‪« ( ‬ما لم يتفرقا»‪ ‬کے بجائے)«حتى يتفرقا»‪ ‬فرمایا۔ پس اگ‪rr‬ر دون‪rr‬وں نے س‪rr‬چائی‬
‫اختیار کی اور ہر بات کھول کھول کر بیان کی تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہ‪rr‬و گی اور اگ‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے کچھ‬
‫چھپائے رکھا یا جھوٹ بوال تو ان کے خرید و فروخت کی برکت ختم کر دی جائے گی۔‬

‫ضا َعفَةً َواتَّقُوا هَّللا َ لَ َعلَّ ُك ْم‬


‫ض َعافًا ُم َ‬ ‫ين آ َمنُوا الَ تَأْ ُكلُوا ِّ‬
‫الربَا أَ ْ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬يَا أَيُّ َها الَّ ِذ َ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫ون}‪:‬‬ ‫تُ ْفلِ ُح َ‬
‫تعالی کا فرمانا کہ اے ایمان والو ! سود در سود مت کھاؤ اور ہللا سے ڈرو تاکہ تم فالح‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫پاس کو‬
‫حدیث نمبر‪2083 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ان اَل يُبَالِي ْال َمرْ ُء بِ َما أَ َخ َذ ْال َما َل‪ ،‬أَ ِم ْن َحاَل ٍل أَ ْم ِم ْن َح َر ٍام"‪.‬‬ ‫ْ‬
‫"لَيَأتِيَ َّن َعلَى النَّ ِ‬
‫اس َز َم ٌ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید مقبری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس‬
‫کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا‪ ،‬حالل طریقہ سے یا حرام طریقہ سے۔‬

‫الربَا َوشَا ِه ِد ِه َو َكاتِبِ ِه‪:‬‬


‫اب آ ِك ِل ِّ‬
‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سود کھانے واال اور اس پر گواہ ہونے واال اور سودی معامالت کا لکھنے واال ‪ ،‬ان سب‬
‫کی سزا کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪160‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ك بِ‪rr‬أَنَّهُ ْم قَ‪rr‬الُوا إِنَّ َما‬


‫ان ِم َن ْال َمسِّ َذلِ‪َ r‬‬ ‫ون إِالَّ َك َما يَقُو ُم الَّ ِذي يَتَ َخبَّطُهُ َّ‬
‫الش‪ْ r‬يطَ ُ‬ ‫ون الرِّ بَا الَ يَقُو ُم َ‬ ‫ين يَأْ ُكلُ َ‬ ‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬الَّ ِذ َ‬
‫ف َوأَ ْم‪ُ r‬رهُ إِلَى هَّللا ِ َو َم ْن‬ ‫ْالبَ ْي ُع ِم ْث ُل الرِّ بَا َوأَ َح َّل هَّللا ُ ْالبَ ْي َع َو َح َّر َم الرِّ بَا فَ َم ْن َجا َءهُ َم ْو ِعظَةٌ ِم ْن َربِّ ِه فَا ْنتَهَى فَلَ ‪r‬هُ َما َس ‪r‬لَ َ‬
‫ار هُ ْم فِيهَا َخالِ ُد َ‬
‫ون‪.‬‬ ‫َعا َد فَأُولَئِ َ‬
‫ك أَصْ َحابُ النَّ ِ‬
‫تعالی کا یہ فرمان کہ جو لوگ سود کھاتے ہیں‪ ،‬وہ قیامت میں بالک‪rr‬ل اس ش‪rr‬خص کی ط‪rr‬رح اٹھیں گے جس‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫شیطان نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔ یہ حالت ان کی اس وجہ سے ہ‪rr‬و گی کہ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کہ خرید و ف‪rr‬روخت‬
‫تعالی نے خرید و فروخت کو حالل قرار دیا ہے اور س‪r‬ود ک‪r‬و ح‪r‬رام۔ پس جس‬
‫ٰ‬ ‫بھی سود ہی کی طرح ہے حاالنکہ ہللا‬
‫کو اس کے رب کی نصیحت پہنچی اور وہ‪( ‬سود لینے سے)‪ ‬باز آ گیا ت‪rr‬و وہ ج‪rr‬و کچھ پہلے لے چک‪rr‬ا ہے وہ اس‪rr‬ی ک‪rr‬ا‬
‫ہے اور اس کا معاملہ ہللا کے سپرد ہے لیکن اگر وہ پھر بھی سود لیتا رہا تو یہی لوگ جہنمی ہیں‪ ،‬یہ اس میں ہمیشہ‬
‫رہیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪2084 :‬‬
‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُّ‬
‫الض‪َ rr‬حى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪rr‬رُو ٍ‬
‫ق ‪، ‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن‪َ rr‬د ٌر‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ rr‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪ٍ rr‬‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش‪ٍ rr‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَ ْي ِه ْم فِي ْال َم ْس‪ِ rr‬ج ِد‪،‬‬
‫آخ ُر ْالبَقَ َر ِة‪ ،‬قَ َرأَهُ َّن النَّبِ ُّي َ‬
‫ت ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪" :‬لَ َّما نَ َزلَ ْ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫ثُ َّم َح َّر َم التِّ َجا َرةَ فِي ْال َخ ْم ِر"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غن‪rr‬در نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابوالض‪rr‬حی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے مس‪rr‬روق نے اور ان س‪rr‬ے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫منص‪rr‬ور نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫کہ‪ ‬جب‪( ‬سورۃ)‪ ‬بقرہ کی آخری آیتیں‪« ‬الذين يأكلون الربا *** الخ»‪ ‬نازل ہوئیں تو نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫انہیں صحابہ رضی ہللا عنہم کو مسجد میں پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد ان پر شراب کی تجارت حرام کر دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪161‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2085 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َر َج‪rr‬ا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ُ r‬م َرةَ ب ِْن ُج ْن‪ُ r‬د ٍ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬
‫ْت اللَّ ْيلَ‪r‬ةَ َر ُجلَي ِْن أَتَيَ‪rr‬انِي‪ ،‬فَأ َ ْخ َر َج‪rr‬انِي إِلَى أَرْ ٍ‬
‫ض ُمقَ َّد َس‪ٍ r‬ة‪ ،‬فَا ْنطَلَ ْقنَا َحتَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫أَتَ ْينَا َعلَى نَهَ ٍر ِم ْن َد ٍم فِي ِه َر ُج ٌل قَائِ ٌم‪َ ،‬و َعلَى َو َس ِط النَّهَ ِر َر ُج ٌل بَي َْن يَ َد ْي ِه ِح َجا َرةٌ‪ ،‬فَأ َ ْقبَ َل ال َّر ُج ُل الَّ ِذي فِي النَّهَ ِر‪ ،‬فَإِ َذا‬
‫ان‪ ،‬فَ َج َع َل ُكلَّ َما َجا َء لِيَ ْخ ُر َج َر َمى فِي فِي ِه بِ َح َج ٍر‪،‬‬ ‫أَ َرا َد ال َّر ُج ُل أَ ْن يَ ْخ ُر َج‪َ ،‬ر َمى ال َّر ُج ُل بِ َح َج ٍر فِي فِي ِه فَ َر َّدهُ َحي ُ‬
‫ْث َك َ‬
‫ت‪َ :‬ما هَ َذا ؟ فَقَا َل‪ :‬الَّ ِذي َرأَ ْيتَهُ فِي النَّهَ ِر‪ ،‬آ ِك ُل الرِّ بَا"‪.‬‬
‫ان‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫فَيَرْ ِج ُع َك َما َك َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابورج‪rr‬اء بص‪ٰ r‬‬
‫‪r‬ری نے بی‪rr‬ان‬ ‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے سمرہ بن جندب رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬رات‪( ‬خ‪rr‬واب میں)‪ ‬میں‬
‫نے دو آدمی دیکھے‪ ،‬وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے‪ ،‬پھر ہم س‪rr‬ب وہ‪rr‬اں س‪rr‬ے چلے‬
‫یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے‪ ،‬وہاں‪( ‬نہر کے کنارے)‪ ‬ایک ش‪r‬خص کھ‪r‬ڑا ہ‪r‬وا تھ‪r‬ا‪ ،‬اور نہ‪r‬ر کے بیچ میں‬
‫بھی ایک شخص کھڑا تھا۔‪( ‬نہر کے کنارے پر)‪ ‬کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہ‪rr‬وئے تھے۔ بیچ نہ‪rr‬ر واال‬
‫آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر واال شخص اس کے منہ پ‪rr‬ر پتھ‪rr‬ر کھینچ ک‪rr‬ر مارت‪rr‬ا ج‪rr‬و‬
‫اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا۔ اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہ‪rr‬وا ش‪rr‬خص اس کے منہ‬
‫پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے ‪( ‬اپنے ساتھیوں سے جو فرشتے تھے)‪ ‬پوچھا کہ یہ‬
‫کیا ہے‪ ،‬تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہر میں تم نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے واال انسان ہے۔‬

‫اب ُمو ِك ِل ال ِّربَا‪:‬‬


‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سود کھالنے والے کا گناہ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫آخ ُر آيَ ٍة‪ ،‬نَ َزلَ ْ‬
‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ :‬هَ ِذ ِه ِ‬
‫تعالی نے فرمایا کہ اے ایم‪r‬ان وال‪r‬و! ڈرو ہللا س‪r‬ے‪ ،‬اور چھ‪r‬وڑ دو وص‪r‬ولی ان رقم‪r‬وں کی ج‪r‬و ب‪r‬اقی رہ گ‪r‬ئی ہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫لوگوں پر سود سے‪ ،‬اگر تم ایمان والے ہو‪ ،‬اور اگر تم ایسا نہیں کرتے تو پھر تم ک‪rr‬و اعالن جن‪rr‬گ ہے ہللا کی ط‪rr‬رف‬
‫سے اور اس کے رسول کی طرف سے‪ ،‬اور اگر تم سود لینے سے توبہ کرتے ہو تو صرف اپنی اص‪rr‬ل رقم لے ل‪rr‬و‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪162‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نہ تم کسی پر زیادتی کرو اور نہ تم پر کوئی زیادتی ہ‪rr‬و‪ ،‬اور اگ‪rr‬ر مق‪rr‬روض تن‪rr‬گ دس‪rr‬ت ہے ت‪rr‬و اس‪rr‬ے مہلت دے دو‬
‫ادائیگی کی طاقت ہونے تک اور اگر تم اس سے اصل رقم بھی چھوڑ دو تو یہ تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم‬
‫تعالی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ پھر ہر شخص ک‪rr‬و اس کے ک‪rr‬یے‬
‫ٰ‬ ‫سمجھو۔ اور اس دن سے ڈرو جس دن تم سب ہللا‬
‫ہوئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور ان پر کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں کی ج‪rr‬ائے گی۔ ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے کہا کہ یہ آخری آیت ہے جو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر نازل ہوئی۔‬

‫حدیث نمبر‪2086 :‬‬
‫اش‪r‬تَ َرى َع ْب‪r‬دًا َحجَّا ًما فَ َس‪r‬أ َ ْلتُهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ْت‪ ‬أَبِي‪ْ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْو ِن ب ِْن أَبِي ُج َح ْيفَةَ‪ ، r‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬رأَي ُ‬

‫اش‪َ rr‬م ِة َو ْال َم ْو ُش‪rr‬و َم ِة‪َ ،‬وآ ِك ِ‬


‫‪rr‬ل الرِّ بَا‬ ‫ب‪َ ،‬وثَ َم ِن ال‪َّ rr‬د ِم‪َ ،‬ونَهَى َع ِن ْال َو ِ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rr‬ه َو َس‪rr‬لَّ َم َع ْن ثَ َم ِن ْال َك ْل ِ‬
‫"نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫َو ُمو ِكلِ ِه‪َ ،‬ولَ َع َن ْال ُم َ‬
‫ص ِّو َر"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عون بن ابی جحیفہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے اپنے والد کو ایک پچھنا لگ‪rr‬انے واال غالم خریدتے دیکھ‪rr‬ا۔ میں نے یہ دیکھ ک‪rr‬ر ان س‪rr‬ے اس کے متعل‪rr‬ق‬
‫پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کتے کی قیمت لینے اور خون کی قیمت لینے سے‬
‫منع فرمایا ہے‪ ،‬آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی کو ‪( ‬گودنا لگوانے سے)‪ ‬سود لینے والے اور سود دینے والے‬
‫کو‪( ‬سود لینے یا دینے سے)‪ ‬منع فرمایا اور تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی۔‬

‫ت َوهَّللا ُ الَ يُ ِح ُّب ُك َّل َكفَّا ٍر أَثِ ٍ‬


‫يم}‪:‬‬ ‫ص َدقَا ِ‬ ‫ق هَّللا ُ ِّ‬
‫الربَا َويُ ْربِي ال َّ‬ ‫اب‪{ :‬يَ ْم َح ُ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا کہ وہ سود کو مٹا دیتا ہے اور صدقات کو دو چند‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫تعالی نہیں پسند کرتا ہر منکر گنہگار کو‬
‫ٰ‬ ‫کرتا ہے اور ہللا‬
‫حدیث نمبر‪2087 :‬‬

‫ب‪ : ‬إِ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ْال ُم َس ‪r‬يَّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ف ُمنَفِّقَةٌ لِلس ِّْل َع ِة ُم ْم ِحقَةٌ لِ ْلبَ َر َك ِة"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ْ :‬‬
‫"ال َحلِ ُ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪163‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے یونس نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے خود نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ‪( ‬سامان بیچتے وقت دکاندار کے)‪ ‬قسم کھانے س‪rr‬ے س‪rr‬امان ت‪rr‬و جل‪rr‬دی ب‪rr‬ک جات‪rr‬ا ہے‬
‫لیکن وہ قسم برکت کو مٹا دینے والی ہوتی ہے۔‬

‫ف فِي ا ْلبَ ْي ِع‪:‬‬


‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن ا ْل َحلِ ِ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت میں قسم کھانا مکروہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪2088 :‬‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬هُ َش ‪ْ r‬ي ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َع‪َّ r‬وا ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي‬
‫ْط لِيُوقِ َع فِيهَا َر ُجاًل‬ ‫ف بِاهَّلل ِ‪ ،‬لَقَ ْد أَ ْعطَى بِهَا َما لَ ْم يُع ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل أَقَا َم ِس ْل َعةً َوهُ َو فِي الس ِ‬
‫ُّوق‪ ،‬فَ َحلَ َ‬ ‫أَ ْوفَى َر ِ‬
‫ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال سورة آل عمران آية ‪ 77‬اآْل يَةَ"‪.‬‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬ ‫ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬
‫ہم سے عمرو بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ع‪rr‬وام بن حوش‪rr‬ب نے خ‪rr‬بر دی‪،‬‬
‫انہیں ابراہیم بن عبدالرحمٰ ن نے اور انہیں عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬بازار میں ایک ش‪rr‬خص نے ایک‬
‫سامان دکھا کر قسم کھ‪rr‬ائی کہ اس کی ات‪rr‬نی قیمت ل‪rr‬گ چکی ہے۔ ح‪rr‬االنکہ اس کی ات‪r‬نی قیمت نہیں لگی تھی اس قس‪rr‬م‬
‫سے اس کا مقصد ایک مسلمان کو دھوکہ دینا تھا۔ اس پر یہ آیت اتری«إن الذين يش‪r‬ترون بعهد هللا وأيم‪r‬انهم ثمنا قليال»‬
‫جو لوگ ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے بدلہ میں بیچتے ہیں۔‬

‫اغ‪:‬‬
‫ص َّو ِ‬
‫اب َما قِي َل فِي ال َّ‬
‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سناروں کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل ي ُْختَلَى خَاَل هَ‪rr‬ا‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل ْال َعبَّاسُ ‪:‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫س َر ِ‬ ‫َوقَا َل طَا ُوسٌ ‪َ :‬ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر فَإِنَّهُ لِقَ ْينِ ِه ْم َوبُيُوتِ ِه ْم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪164‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور طاؤس نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے نقل کیا ہے کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‪( ‬حجۃ ال‪rr‬وداع کے‬
‫موقع پر حرم کی حرمت بیان کرتے ہوئے)‪ ‬فرمایا تھا کہ ح‪rr‬رم کی گھ‪rr‬اس نہ ک‪rr‬اٹی ج‪rr‬ائے‪ ،‬اس پ‪rr‬ر عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے عرض کیا کہ اذخر‪( ‬ایک خاص قسم کی گھاس)‪ ‬کی اجازت دے دیجئیے۔ کیونکہ یہ یہاں کے س‪rr‬ناروں اور‬
‫لوہاروں اور گھروں کے کام آتی ہے‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اچھا اذخر کاٹ لیا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪2089 :‬‬

‫ُس‪r‬ي ٍْن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬ح َ‬


‫ُس‪r‬ي َْن ب َْن‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ح َ‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ص‪r‬يبِي ِم َن ْال َم ْغنَ ِم‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان النَّبِ ُّي‬ ‫ف ِم ْن نَ ِ‬ ‫ار ٌ‬
‫ت لِي َش‪ِ r‬‬ ‫الس‪r‬اَل م‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬ك‪rr‬انَ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬علِيًّا‪َ  ‬علَ ْي‪ِ r‬ه َّ‬
‫َعلِيٍّ َر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ت َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ت أَ ْن أَ ْبتَنِ َي بِفَ ِ‬
‫اط َم‪ r‬ةَ بِ ْن ِ‬ ‫س‪ ،‬فَلَ َّما أَ َر ْد ُ‬
‫ارفًا ِم َن ْال ُخ ْم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْعطَ‪rr‬انِي َش‪ِ r‬‬ ‫َ‬
‫ين‪،‬‬
‫الص‪َّ r‬وا ِغ َ‬ ‫ص َّوا ًغا ِم ْن بَنِي قَ ْينُقَ‪rr‬ا َع‪ ،‬أَ ْن يَرْ تَ ِح‪َ r‬ل َم ِعي فَنَ‪rr‬أْتِ َي بِ‪r‬إ ِ ْذ ِخ ٍر‪ ،‬أَ َر ْد ُ‬
‫ت أَ ْن أَبِي َع‪ r‬هُ ِم َن َّ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ ،‬وا َع ْد ُ‬
‫ت َر ُجاًل َ‬
‫َوأَ ْستَ ِع َ‬
‫ين بِ ِه فِي َولِي َم ِة ُعر ِ‬
‫ُسي"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں عبدہللا بن مبارک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہمیں یونس نے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں زین العاب‪rr‬دین علی بن حس‪rr‬ین رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے خبر دی‪ ،‬انہیں حسین بن علی رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‪ ‬غ‪rr‬نیمت کے م‪rr‬ال‬
‫میں سے میرے حصے میں ایک اونٹ آیا تھا اور ایک دوسرا اونٹ مجھے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے خمس‬
‫میں سے دیا تھا۔ پھر جب میرا ارادہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی صاحبزادی فاطمہ رضی ہللا عنہا کی رخصتی‬
‫کرا کے النے کا ہوا تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار سے طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر‬
‫اذخر گھاس‪( ‬جمع کر کے)‪ ‬الئیں کیونکہ میرا ارادہ تھا کہ اسے سناروں کے ہاتھ بیچ ک‪rr‬ر اپ‪rr‬نی ش‪rr‬ادی کے ولیمہ میں‬
‫اس کی قیمت کو لگاؤں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪165‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2090 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬

‫ت لِي َسا َعةً ِم ْن نَهَ ٍ‬


‫ار‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن هَّللا َ َح َّر َم َم َّكةَ َولَ ْم تَ ِح َّل أِل َ َح ٍد قَ ْبلِي َواَل أِل َ َح ٍد بَ ْع ِدي‪َ ،‬وإِنَّ َما َحلَّ ْ‬
‫َ‬
‫ف"‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َعبَّاسُ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫ص‪ْ r‬ي ُدهَا‪َ ،‬واَل ي ُْلتَقَ‪r‬طُ لُ ْقطَتُهَا إِاَّل لِ ُم َع‪rr‬رِّ ٍ‬ ‫ْض‪ُ r‬د َش‪َ r‬ج ُرهَا‪َ ،‬واَل يُنَفَّ ُر َ‬ ‫اَل ي ُْختَلَى خَاَل هَا‪َ ،‬واَل يُع َ‬
‫ف بُيُوتِنَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر‪ ،‬فَقَا َل ِع ْك ِر َمةُ‪ :‬هَ‪rr‬لْ تَ‪ْ r‬د ِري َما يُنَفَّ ُر َ‬
‫ص‪ْ r‬ي ُدهَا ؟ هُ‪َ r‬و‬ ‫صا َغتِنَا َولِ ُسقُ ِ‬‫ب‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر لِ َ‬
‫ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫صا َغتِنَا َوقُب ِ‬
‫ُورنَا‪.‬‬ ‫ب‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد‪ : ‬لِ َ‬ ‫أَ ْن تُنَحِّ يَهُ ِم َن الظِّلِّ َوتَ ْن ِز َل َم َكانَهُ‪ ،‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،،‬ان سے خالد نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عک‪rr‬رمہ‬
‫‪r‬الی نے مکہ ک‪r‬و‬
‫نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫حرمت وال شہر قرار دیا ہے۔ یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حالل تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حالل ہو‬
‫گا۔ میرے لیے بھی ایک دن چند لمح‪rr‬ات کے ل‪rr‬یے حالل ہ‪r‬وا تھ‪rr‬ا۔ س‪r‬و اب اس کی نہ گھ‪rr‬اس ک‪rr‬اٹی ج‪rr‬ائے‪ ،‬نہ اس کے‬
‫درخت ک‪rr‬اٹے ج‪rr‬ائیں‪ ،‬نہ اس کے ش‪rr‬کار بھگ‪rr‬ائے ج‪rr‬ائیں‪ ،‬اور نہ اس میں ک‪rr‬وئی گ‪rr‬ری ہ‪rr‬وئی چ‪rr‬یز اٹھ‪rr‬ائی ج‪rr‬ائے۔‬
‫صرف‪« ‬معرف»‪( ‬یعنی گمشدہ چیز کو اصل مال‪rr‬ک ت‪rr‬ک اعالن کے ذریعہ پہنچ‪rr‬انے والے)‪ ‬ک‪rr‬و اس کی اج‪rr‬ازت ہے۔‬
‫عباس بن عبدالمطلب رضی ہللا عنہ نے عرض کیا کہ اذخر کے لیے اجازت دے دیجئیے‪ ،‬کہ یہ ہمارے سناروں اور‬
‫ہمارے گھروں کی چھتوں کے کام میں آتی ہے۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اذخر کی اجازت دے دی۔ عکرمہ نے‬
‫کہا‪ ،‬یہ بھی معلوم ہے کہ حرم کے شکار کو بھگ‪r‬انے ک‪r‬ا مطلب کی‪r‬ا ہے؟ اس ک‪rr‬ا مطلب یہ ہے کہ‪( ‬کس‪r‬ی درخت کے‬
‫سائے تلے اگر وہ بیٹھا ہوا ہو تو)‪ ‬تم سائے س‪rr‬ے اس‪rr‬ے ہٹ‪rr‬ا ک‪rr‬ر خ‪rr‬ود وہ‪rr‬اں بیٹھ ج‪rr‬اؤ۔ عب‪rr‬دالوہاب نے خال‪rr‬د سے‪( ‬اپ‪r‬نی‬
‫روایت میں یہ الفاظ)‪ r‬بیان کئے کہ‪( ‬اذخر)‪ ‬ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے کام میں آتی ہے۔‬

‫اب ِذ ْك ِر ا ْلقَ ْي ِن َوا ْل َحدَّا ِد‪:‬‬


‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کاریگروں اور لوہاروں کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2091 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُّ‬
‫الض‪َ r‬حى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪r‬رُو ٍ‬
‫ق ‪، ‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َع‪ِ r‬ديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم َ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش‪ٍ r‬‬
‫ضاهُ ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬أُ ْع ِطي َ‬
‫ك‬ ‫اص ب ِْن َوائِ ٍل َدي ٌْن فَأَتَ ْيتُهُ‪ ،‬أَتَقَا َ‬
‫ان لِي َعلَى ْال َع ِ‬
‫ت قَ ْينًا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪َ ،‬و َك َ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫َع ْن َخبَّا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪166‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ث‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬د ْعنِي َحتَّى أَ ُم‪َ r‬‬


‫‪r‬وت‬ ‫ت‪ :‬اَل أَ ْكفُ‪ُ rr‬ر َحتَّى يُ ِميتَ ‪َ r‬‬
‫ك هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم تُ ْب َع َ‬ ‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rr‬ه َو َس‪rr‬لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َحتَّى تَ ْكفُ‪َ rr‬ر بِ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ْت الَّ ِذي َكفَ َر بِآيَاتِنَا َوقَا َل ألُوتَيَ َّن َماال َو َولَدًا ‪ 77‬أَطَّلَ َع ْال َغي َ‬
‫ْب‬ ‫ت‪ :‬أَفَ َرأَي َ‬
‫ك‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬ ‫ث‪ ،‬فَ َسأُوتَى َمااًل َو َولَدًا فَأ َ ْق ِ‬
‫ضي َ‬ ‫َوأُ ْب َع َ‬
‫أَ ِم اتَّ َخ َذ ِع ْن َد الرَّحْ َم ِن َع ْهدًا ‪ 78‬سورة مريم آية ‪."78-77‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے سلیمان‬
‫‪r‬حی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے مس‪rr‬روق نے اور ان س‪rr‬ے خب‪rr‬اب بن ارت رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ج‪rr‬اہلیت کے‬
‫نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوالض‪ٰ r‬‬
‫زمانہ میں میں لوہار کا کام کیا کرتا تھا۔ عاص بن وائل‪( ‬کافر)‪ ‬پ‪rr‬ر م‪rr‬یرا کچھ ق‪rr‬رض تھ‪rr‬ا میں ایک دن اس پ‪rr‬ر تقاض‪rr‬ا‬
‫کرنے گیا۔ اس نے کہا کہ جب تک تو محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا ق‪rr‬رض نہیں دوں گ‪rr‬ا۔‬
‫تعالی تیری ج‪rr‬ان نہ لے لے‪ ،‬پھ‪rr‬ر ت‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫میں نے جواب دیا کہ میں آپ کا انکار اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک ہللا‬
‫دوبارہ اٹھایا جائے‪ ،‬اس نے کہا کہ پھر مجھے بھی مہلت دے کہ میں مر جاؤں‪ ،‬پھر دوبارہ اٹھایا ج‪rr‬اؤں اور مجھے‬
‫مال اور اوالد ملے اس وقت میں بھی تمہارا قرض ادا کر دوں گ‪rr‬ا۔ اس پ‪rr‬ر آیت ن‪rr‬ازل ہ‪rr‬وئی‪« ‬أف‪rr‬رأيت ال‪rr‬ذي كفر بآياتنا‬
‫وقال ألوتين ماال وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا» کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات‬
‫کو نہ مان‪rr‬ا اور کہا‪( ‬آخ‪rr‬رت میں)‪ ‬مجھے م‪rr‬ال اور دولت دی ج‪rr‬ائے گی‪ ،‬کی‪rr‬ا اس‪rr‬ے غیب کی خ‪rr‬بر ہے؟ یا اس نے ہللا‬
‫تعالی کے ہاں سے کوئی اقرار لے لیا ہے۔‬
‫ٰ‬

‫اب ِذ ْك ِر ا ْل َخيَّ ِ‬
‫اط‪:‬‬ ‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬درزی کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2092 :‬‬
‫ض‪َ rr‬ي‬ ‫س ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْت َم‪َ r‬ع‬ ‫ص‪r‬نَ َعهُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍ‬
‫‪r‬ك‪ :‬فَ‪َ r‬ذهَب ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِطَ َع ٍ‬
‫‪r‬ام َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َّن َخيَّاطًا َد َعا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ُخ ْب‪ً r‬زا َو َم َرقًا فِي ِه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫َّب إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ك الطَّ َع ِام‪ ،‬فَقَر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى َذلِ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬‫َرس ِ‬
‫ص‪َ r‬ع ِة‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَلَ ْم أَ َزلْ أُ ِحبُّ ال‪ُّ r‬دبَّا َء ِم ْن‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم يَتَتَبَّ ُع ال‪ُّ r‬دبَّا َء ِم ْن َح‪َ r‬والَ ِي ْالقَ ْ‬
‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬‫ُدبَّا ٌء َوقَ ِدي ٌد‪ ،‬فَ َرأَي ُ‬
‫يَ ْو ِمئِ ٍذ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪167‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں اس‪r‬حاق بن عب‪r‬دہللا بن ابی‬
‫طلحہ نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے س‪rr‬نا کہ‪ ‬ایک درزی نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو کھانے پر بالیا۔ انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہا میں بھی اس دعوت میں رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کے ساتھ گیا۔ اس درزی نے روٹی اور شوربا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوش‪rr‬ت تھ‪rr‬ا‪ ،‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے پیش کر دیا۔ میں نے دیکھا کہ رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪r‬دو کے قتلے پی‪rr‬الے میں تالش ک‪rr‬ر‬
‫رہے تھے۔ اسی دن سے میں بھی برابر کدو کو پسند کرتا ہوں۔‬

‫اج‪:‬‬
‫س ِ‬‫اب ِذ ْك ِر النَّ َّ‬
‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کپڑا بننے والے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2093 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬س‪ْ r‬ه َل ب َْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُون َما ْالبُرْ َدةُ ؟ فَقِي َل لَهُ‪ :‬نَ َع ْم‪ِ ،‬ه َي ال َّش ْملَةُ َم ْنسُو ٌج فِي َح ِ‬
‫اش‪r‬يَتِهَا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ بِبُرْ َد ٍة‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَتَ ْدر َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬جا َء ِ‬
‫ت هَ ِذ ِه بِيَ ِدي أَ ْكسُو َكهَا‪ ،‬فَأ َ َخ َذهَا النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُمحْ تَاجًا إِلَ ْيهَا‪ ،‬فَ َخ َر َج إِلَ ْينَا َوإِنَّهَا‬ ‫يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي نَ َسجْ ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪rr‬لَّ َم فِي ْال َمجْ لِ ِ‬


‫س‪،‬‬ ‫إِ َزا ُرهُ‪ ،‬فَقَا َل َر ُج ٌل ِم َن ْالقَ ْو ِم‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬ا ْك ُسنِيهَا ؟ فَقَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َجلَ َ‬
‫س النَّبِ ُّي َ‬
‫ت أَنَّهُ اَل يَ‪ُ r‬ر ُّد َس‪r‬ائِاًل ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬
‫ت‪َ ،‬س‪r‬أ َ ْلتَهَا إِيَّاهُ‪ ،‬لَقَ‪ْ r‬د َعلِ ْم َ‬
‫ثُ َّم َر َج َع فَطَ َواهَا‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َس َل بِهَا إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ْالقَ ْو ُم‪َ :‬ما أَحْ َس‪ْ r‬ن َ‬
‫ون َكفَنِي يَ ْو َم أَ ُم ُ‬
‫وت‪ ،‬قَا َل َس ْهلٌ‪ :‬فَ َكانَ ْ‬
‫ت َكفَنَهُ‪.‬‬ ‫ال َّر ُجلُ‪َ :‬وهَّللا ِ َما َسأ َ ْلتُهُ إِاَّل لِتَ ُك َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یعقوب بن عب‪r‬دالرحمٰ ن نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ابوح‪rr‬ازم نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫میں نے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ‪ ‬ایک عورت بردہ لے کر آئی۔ سہل رضی ہللا عنہ نے‬
‫پوچھا‪ ،‬تمہیں معلوم بھی ہے کہ بردہ کسے کہتے ہیں۔ کہا گیا جی ہاں! بردہ‪ ،‬حاشیہ دار چادر ک‪rr‬و کہ‪rr‬تے ہیں۔ ت‪rr‬و اس‬
‫عورت نے کہا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں نے خاص آپ کو پہنانے کے لیے یہ چادر اپنے ہ‪rr‬اتھ س‪rr‬ے ب‪rr‬نی ہے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اسے لے لیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اس کی ضرورت بھی تھی۔ پھر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ب‪rr‬اہر‬
‫تشریف الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اسی چادر کو بط‪rr‬ور ازار کے پہ‪r‬نے ہ‪r‬وئے تھے‪ ،‬حاض‪rr‬رین میں س‪rr‬ے ایک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪168‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صاحب بولے‪ ،‬یا رسول ہللا! یہ تو مجھے دے دیجئیے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھ‪r‬ا‪ r‬لے لین‪rr‬ا۔ اس کے‬
‫بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجلس میں تھوڑی دیر تک بیٹھے رہے پھر واپس تشریف لے گ‪rr‬ئے پھ‪rr‬ر ازار ک‪rr‬و تہ ک‪rr‬ر‬
‫کے ان صاحب کے پاس بھجوا دیا۔ لوگوں نے کہا تم نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪r‬ے یہ ازار مان‪r‬گ ک‪r‬ر اچھ‪r‬ا‬
‫نہیں کیا کیونکہ تمہیں معلوم ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی سائل کے سوال کو رد نہیں کی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے ہیں۔ اس پ‪rr‬ر‬
‫ان صحابی نے کہا کہ وہللا! میں نے تو صرف اس لیے یہ چادر مانگی ہے کہ جب میں مروں ت‪r‬و یہ م‪r‬یرا کفن ب‪r‬نے۔‬
‫سہل رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ وہ چادر ہی ان کا کفن بنی۔‬

‫اب النَّ َّجا ِر‪:‬‬


‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بڑھئی کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2094 :‬‬
‫‪r‬از ٍم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَتَى ِر َج‪rr‬ا ٌل إِلَى‪َ  ‬س‪r‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪ ‬يَ ْس‪r‬أَلُونَهُ َع ِن‬‫‪r‬ز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك النَّجَّا َر‬
‫‪r‬ري ُغاَل َم‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى فُاَل نَةَ ا ْم َرأَ ٍة‪ ،‬قَ ْد َس َّماهَا‪َ :‬س ْهلٌ‪ ،‬أَ ْن ُم‪ِ r‬‬‫ث َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬بَ َع َ‬
‫اس‪ ،‬فَأ َ َم َر ْت ‪r‬هُ يَ ْع َملُهَا ِم ْن طَرْ فَ‪rr‬ا ِء ْال َغابَ ‪ِ r‬ة‪ ،‬ثُ َّم َج‪rr‬ا َء بِهَا فَأَرْ َس ‪r‬لَ ْ‬
‫ت إِلَى‬ ‫يَ ْع َم‪ُ r‬ل لِي أَ ْع‪َ r‬وادًا أَجْ لِسُ َعلَ ْي ِه َّن‪ ،‬إِ َذا َكلَّ ْم ُ‬
‫ت النَّ َ‬
‫س َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ت فَ َجلَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِهَا‪ ،‬فَأ َ َم َر بِهَا‪ ،‬فَ ُو ِ‬
‫ض َع ْ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ان سے ابوحازم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬کچھ ل‪rr‬وگ‬
‫س‪r‬ہل بن س‪rr‬عد س‪r‬اعدی رض‪r‬ی ہللا عنہ کے یہ‪rr‬اں من‪r‬برنبوی کے متعل‪r‬ق پوچھ‪r‬نے آئے۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا کہ رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فالں عورت کے یہاں جن کا نام بھی سہل رضی ہللا عنہ نے لیا تھا‪ ،‬اپنا آدمی بھیجا کہ وہ‬
‫اپنے بڑھئی غالم سے کہیں کہ میرے لیے کچھ لکڑیوں کو جوڑ کر منبر تیار کر دے‪ ،‬تاکہ لوگوں ک‪rr‬و وع‪rr‬ظ ک‪rr‬رنے‬
‫کے لیے میں اس پر بیٹھ جایا کروں۔ چنانچہ اس عورت نے اپنے غالم سے غابہ کے جھاؤ کی لکڑی کا منبر بن‪rr‬انے‬
‫کے لیے کہا۔ پھر‪( ‬جب منبر تیار ہو گیا تو)‪ ‬انہوں نے اسے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں بھیج‪rr‬ا۔ وہ من‪rr‬بر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے‪( ‬مسجد میں)‪ ‬رکھا گیا۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس پر بیٹھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪169‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2095 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ :‬أَ َّن ا ْم‪َ r‬رأَةً‬
‫اح ِد ب ُْن أَ ْي َم َن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ك َش ْيئًا تَ ْق ُع ُد َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَإ ِ َّن لِي ُغاَل ًما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَاَل أَجْ َع ُل لَ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت لِ َرس ِ‬ ‫ار‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ص ِ‬ ‫ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر‬ ‫ان يَ ْو ُم ْال ُج ُم َع ِة قَ َع َد النَّبِ ُّي َ‬
‫ت لَهُ ْال ِم ْنبَ َر‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬
‫ت‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َع ِملَ ْ‬
‫نَجَّارًا ؟ قَا َل‪ :‬إِ ْن ِش ْئ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم َحتَّى‬ ‫ت تَ ْن َش َّ‬
‫ق‪ ،‬فَنَ َز َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت النَّ ْخلَةُ الَّتِي َك َ‬
‫ان يَ ْخطُبُ ِع ْن َدهَا‪َ ،‬حتَّى َكا َد ْ‬ ‫الَّ ِذي ُ‬
‫صنِ َع‪ ،‬فَ َ‬
‫صا َح ِ‬
‫ت َعلَى َما َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت تَ ْس‪َ r‬م ُع ِم َن‬ ‫َّت‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬بَ َك ْ‬
‫اس‪r‬تَقَر ْ‬ ‫الص‪r‬بِ ِّي الَّ ِذي ي َُس‪َّ r‬ك ُ‬
‫ت َحتَّى ْ‬ ‫ت تَئِ ُّن أَنِ َ‬
‫ين َّ‬ ‫أَ َخ َذهَا فَ َ‬
‫ض َّمهَا إِلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬فَ َج َعلَ ْ‬
‫ال ِّذ ْك ِر"‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواح‪rr‬د بن ایمن نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د نے اور ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک انصاری عورت نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کیا‪،‬‬
‫یا رسول ہللا! میں آپ کے لیے کوئی ایسی چ‪rr‬یز کی‪rr‬وں نہ بن‪rr‬وا دوں جس پ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬وع‪rr‬ظ کے وقت‬
‫بیٹھا کریں۔ کیونکہ میرے پاس ایک غالم بڑھئی ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھ‪r‬ا‪ r‬تمہ‪rr‬اری مرض‪rr‬ی۔‬
‫راوی نے بیان کیا کہ پھر جب من‪rr‬بر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے ل‪rr‬یے اس نے تی‪rr‬ار کی‪rr‬ا۔ ت‪rr‬و جمعہ کے دن جب ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس منبر پر بیٹھے تو اس کھجور کی لک‪rr‬ڑی س‪rr‬ے رونے کی آواز آنے لگی۔ جس پ‪rr‬ر ٹی‪rr‬ک‬
‫دے کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پہلے خطبہ دیا کرتے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پھٹ جائے گی۔ یہ دیکھ کر نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پر سے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے سینے سے لگ‪rr‬ا لی‪rr‬ا۔ اس وقت بھی وہ لک‪rr‬ڑی اس‬
‫چھوٹے بچے کی طرح سسکیاں بھر رہی تھی جسے چپ کرانے کی کوش‪rr‬ش کی ج‪rr‬اتی ہے۔ اس کے بع‪r‬د وہ چپ ہ‪r‬و‬
‫گئی۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کہ اس کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ یہ لک‪rr‬ڑی خطبہ س‪rr‬نا ک‪rr‬رتی تھی‬
‫اس لیے روئی۔‬

‫ج بِنَ ْف ِ‬
‫س ِه‪:‬‬ ‫ش َرا ِء ا ْل َح َوائِ ِ‬
‫اب ِ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اپنی ضرورت کی چیزیں ہر آدمی خود بھی خرید سکتا ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪170‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َج َماًل ِم ْن ُع َم َر‪َ ،‬وا ْشتَ َرى اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬ا ْشتَ َرى النَّبِ ُّي َ‬‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ :‬ج‪rr‬ا َء ُم ْش‪ِ r‬ر ٌ‬
‫ك بِ َغنَ ٍم‪ ،‬فَ ْ‬
‫اش‪r‬تَ َرى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْنهُ بِنَ ْف ِس ِه‪َ ،‬وقَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫َو َسلَّ َم ِم ْنهُ َشاةً‪َ ،‬وا ْشتَ َرى ِم ْن َجابِ ٍر بَ ِعيرًا‪.‬‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عمر رضی ہللا عنہ سے ایک اونٹ‬
‫خریدا‪ ،‬اور عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ ایک مشرک بکریاں‪( ‬بیچنے)‪ ‬الیا تو نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے ایک بکری خریدی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جابر رضی ہللا عنہ س‪rr‬ے بھی ایک اونٹ‬
‫خریدا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2096 :‬‬

‫اويَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس ‪َ r‬و ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫ُف ب ُْن ِعي َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يُوس ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن يَهُو ِديٍّ طَ َعا ًما بِنَ ِسيئَ ٍة‪َ ،‬و َرهَنَهُ ِدرْ َعهُ"‪.‬‬
‫ت‪" :‬ا ْشتَ َرى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪r‬ے اعمش نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے یوسف بن‬
‫سے ابراہیم نخعی نے‪ ،‬ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ایک یہودی سے کچھ غلہ ادھار خریدا۔ اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھوائی۔‬

‫اب َوا ْل َح ِمي ِر‪:‬‬


‫ش َرا ِء الد ََّو ِّ‬
‫اب ِ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چوپایہ جانوروں اور گھوڑوں ‪ ،‬گدھوں کی خریداری کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ُع َم َر‪ :‬بِ ْعنِي ِه يَ ْعنِي َج َماًل َ‬
‫ص ْعبًا‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اگر کوئی سواری کا جانور یا گدھا خریدے اور بیچنے واال اس پر سوار ہو تو اس کے اترنے سے پہلے خریدار ک‪rr‬ا‬
‫قبضہ پورا ہو گا یا نہیں؟ اور ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ سے فرمایا‪ ،‬اسے مجھے بیچ دے۔ آپ کی مراد ایک سرکش اونٹ سے تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪171‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2097 :‬‬
‫ض َي‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد اللَّ ِه َر ِ‬ ‫ب ب ِْن َك ْي َس َ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ي النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َغ َزا ٍة‪ ،‬فَأ َ ْبطَأ َ بِي َج َملِي َوأَ ْعيَا‪ ،‬فَأَتَى َعلَ َّ‬‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ي َج َملِي‪َ ،‬وأَ ْعيَ‪rr‬ا‪ ،‬فَتَ َخلَّ ْف ُ‬
‫ت‪ ،‬فَنَ‪َ r‬ز َل يَحْ ُجنُ‪r‬هُ‬ ‫ت‪ :‬أَ ْبطَ‪rr‬أ َ َعلَ َّ‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما َش‪r‬أْنُ َ‬
‫ك ؟ قُ ْل ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ج‪rr‬ابِ ٌر ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬تَ‪َ r‬ز َّوجْ َ‬ ‫ْت‪ ،‬فَلَقَ ْد َرأَ ْيتُهُ أَ ُكفُّهُ َع ِن َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫بِ ِمحْ َجنِ ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬ارْ َكبْ ‪ ،‬فَ َر ِكب ُ‬
‫ْت أَ ْن أَتَ ‪َ r‬ز َّو َج‬
‫ت فَأَحْ بَب ُ‬
‫ت‪ :‬إِ َّن لِي أَ َخ َوا ٍ‬
‫ك‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫اريَةً تُاَل ِعبُهَا َوتُاَل ِعبُ َ‬ ‫ت‪ :‬بَلْ ثَيِّبًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَفَاَل َج ِ‬ ‫نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِ ْكرًا أَ ْم ثَيِّبًا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ك؟‬ ‫ْس‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَتَبِي ُع َج َملَ‪َ r‬‬
‫ْس ْال َكي َ‬ ‫ت فَ‪ْ r‬‬
‫‪r‬ال َكي َ‬ ‫ا ْم َرأَةً تَجْ َم ُعه َُّن َوتَ ْم ُشطُه َُّن َوتَقُو ُم َعلَ ْي ِه َّن‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َّما إِنَّ َ‬
‫ك قَا ِد ٌم‪ ،‬فَإ ِ َذا قَ ‪ِ r‬د ْم َ‬
‫ت بِ ْال َغ َدا ِة‪ ،‬فَ ِج ْئنَا إِلَى ْال َمس ِْج ِد‪،‬‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَا ْشتَ َراهُ ِمنِّي بِأُوقِيَّ ٍة‪ ،‬ثُ َّم قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْبلِي‪َ ،‬وقَ ِد ْم ُ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫صلَّي ُ‬
‫ْت‪،‬‬ ‫صلِّ َر ْك َعتَي ِْن‪ ،‬فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ت فَ َ‬ ‫ت‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َد ْع َج َملَ َ‬
‫ك فَا ْد ُخلْ فَ َ‬ ‫ب ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬قَا َل‪ :‬آآْل َن قَ ِد ْم َ‬
‫فَ َو َج ْدتُهُ َعلَى بَا ِ‬
‫ت َحتَّى َولَّي ُ‬
‫ْت‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْد ُ‬
‫ع لِي َج‪rr‬ابِرًا‪،‬‬ ‫ان‪ ،‬فَا ْنطَلَ ْق ُ‬‫اًل أَ ْن يَ ِز َن لَهُ أُوقِيَّةً‪ ،‬فَ َو َز َن لِي بِاَل لٌ‪ ،‬فَأَرْ َج َح لِي فِي ْال ِمي َز ِ‬ ‫فَأ َ َم َر بِاَل‬
‫ك ثَ َمنُهُ"‪.‬‬‫ك َولَ َ‬ ‫ي ِم ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬خ ْذ َج َملَ َ‬ ‫ي ْال َج َم َل‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن َش ْي ٌء أَ ْب َغ َ‬
‫ض إِلَ َّ‬ ‫َن يَ ُر ُّد َعلَ َّ‬ ‫ت‪ :‬اآْل‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے وہب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک غزوہ‪( ‬ذات الرقاع یا تبوک)‪ ‬میں تھا۔ میرا اونٹ تھک ک‪rr‬ر سس‪rr‬ت ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا۔ ات‪rr‬نے میں م‪rr‬یرے‬
‫پاس نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور فرمایا ج‪r‬ابر! میں نے ع‪r‬رض کی‪r‬ا‪ :‬یا رس‪r‬ول ہللا! حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪r‬وں۔‬
‫فرمایا کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا کہ میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا ہے‪ ،‬چلتا ہی نہیں اس ل‪rr‬یے میں پیچھے رہ گی‪rr‬ا‬
‫ہوں۔ پھر آپ اپنی سواری سے اترے اور میرے اسی اونٹ کو ایک ٹیرھے منہ کی لکڑی سے کھینچنے لگے‪( ‬یعنی‬
‫ہانکنے لگے)‪ ‬اور فرمایا کہ اب سوار ہو جا۔ چن‪r‬انچہ میں س‪r‬وار ہ‪r‬و گی‪r‬ا۔ اب ت‪r‬و یہ ح‪r‬ال ہ‪r‬وا کہ مجھے اس‪r‬ے رس‪r‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے برابر پہنچنے سے روکنا پڑ جاتا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬جابر تو‬
‫نے شادی بھی کر لی ہے؟ میں نے عرض کی جی ہاں! دریافت فرمایا کسی کنواری لڑکی سے کی ہے یا بیوہ س‪rr‬ے۔‬
‫میں نے عرض کیا کہ میں نے تو ایک بیوہ سے کر لی ہے۔ فرمایا‪ ،‬کسی کنواری لڑکی س‪rr‬ے کی‪rr‬وں نہ کی کہ تم اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪172‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے س‪rr‬اتھ کھیل‪rr‬تی۔‪( ‬ج‪rr‬ابر بھی کن‪rr‬وارے تھے)‪ ‬میں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ م‪rr‬یری ک‪rr‬ئی‬
‫بہنیں ہیں۔‪( ‬اور میری ماں کا انتقال ہو چکا ہے)‪ ‬اس لیے میں نے یہی پسند کیا کہ ایس‪rr‬ی ع‪rr‬ورت س‪rr‬ے ش‪rr‬ادی ک‪rr‬روں‪،‬‬
‫جو انہیں جمع رکھے۔ ان کے کنگھا کرے اور ان کی نگرانی کرے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھ‪rr‬ا‬
‫اب تم گھر پہنچ کر خیر و عافیت کے ساتھ خوب مزے اڑانا۔ اس کے بعد فرمایا‪ ،‬کیا تم اپنا اونٹ بیچ‪rr‬و گے؟ میں نے‬
‫کہا جی ہاں! چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک اوقیہ چاندی میں خرید لیا‪ ،‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬مجھ‬
‫سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گئے تھے۔ اور میں دوسرے دن صبح کو پہنچا۔ پھ‪rr‬ر ہم مس‪rr‬جد آئے ت‪rr‬و ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مسجد کے دروازہ پر ملے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬کی‪rr‬ا ابھی آئے ہ‪rr‬و؟ میں نے ع‪rr‬رض‬
‫کیا کہ جی ہاں! فرمایا‪ ،‬پھر اپنا اونٹ چھوڑ دے اور مسجد میں جا کے دو رکعت نم‪r‬از پ‪r‬ڑھ۔ میں ان‪r‬در گی‪r‬ا اور نم‪r‬از‬
‫پڑھی۔ اس کے بعد آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بالل رضی ہللا عنہ کو حکم دیا کہ میرے لیے ایک اوقیہ چان‪rr‬دی ت‪rr‬ول‬
‫دے۔ انہوں نے ایک اوقیہ چاندی جھکتی ہوئی تول دی۔ میں پیٹھ موڑ کر چال ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ جابر کو ذرا بالؤ۔ میں نے س‪rr‬وچا کہ ش‪rr‬اید اب م‪rr‬یرا اونٹ پھ‪rr‬ر مجھے واپس ک‪rr‬ریں گے۔ ح‪rr‬االنکہ اس س‪rr‬ے زیادہ‬
‫ناگوار میرے لیے کوئی چیز نہیں تھی۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہی فرمایا کہ یہ اپنا اونٹ لے جا اور اس‬
‫کی قیمت بھی تمہاری ہے۔‬

‫سالَ ِم‪:‬‬ ‫اق الَّتِي َكانَتْ فِي ا ْل َجا ِهلِيَّ ِة فَتَبَايَ َع بِ َها النَّ ُ‬
‫اس فِي ا ِإل ْ‬ ‫اب األَ ْ‬
‫س َو ِ‬ ‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جاہلیت کے بازاروں کا بیان جن میں اسالم کے زمانہ میں بھی لوگوں نے خرید و فروخت‬
‫کی‬
‫حدیث نمبر‪2098 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪r‬رو ب ِْن ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ان اإْل ِ ْس‪r‬اَل ُم‪ ،‬تَ‪rr‬أَثَّ ُموا ِم َن التِّ َج‪rr‬ا َر ِة فِيهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ‪ :‬لَي َ‬
‫ْس‬ ‫از أَ ْس َواقًا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪ ،‬فَلَ َّما َك‪َ r‬‬
‫ُع َكاظٌ‪َ ،‬و َم َجنَّةُ‪َ ،‬و ُذو ْال َم َج ِ‬
‫س‪َ ،‬ك َذا‪.‬‬ ‫اس ِم ْال َحجِّ ‪ ،‬قَ َرأَ اب ُْن َعبَّا ٍ‬‫َعلَ ْي ُك ْم ُجنَا ٌح سورة البقرة آية ‪ ،"198‬فِي َم َو ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن ع‪r‬یینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار‬
‫نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬عکاظ‪ ،‬مجنہ اور ذوالمجاز‪ r‬یہ سب زمانہ ج‪rr‬اہلیت کے ب‪rr‬ازار تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪173‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی نے یہ آیت نازل کی ‪« ‬ليس عليكم جناح**‬


‫ٰ‬ ‫جب اسالم آیا تو لوگوں نے ان میں تجارت کو گناہ سمجھا۔ اس پر ہللا‬
‫في مواسم الحج»‪ ، ‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے اسی طرح قرآت کی ہے۔‬

‫يم أَ ِو األَ ْج َر ِ‬
‫ب‪„:‬‬ ‫ش َرا ِء ا ِإلبِ ِل ا ْل ِه ِ‬
‫اب ِ‬
‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪« ( :‬هيم» ) بیمار یا خارشی اونٹ خریدنا‬
‫ف لِ ْلقَصْ ِد فِي ُكلِّ َش ْي ٍء‪.‬‬
‫ْالهَائِ ُم ْال ُم َخالِ ُ‬
‫«هيم»‪« ، ‬ہائم»‪ ‬کی جمعہ ہے۔‪« ‬هيم»‪ ‬اعتدال‪( ‬میانہ روی)‪ ‬سے گزرنے واال۔‬

‫حدیث نمبر‪2099 :‬‬
‫ت ِع ْن َدهُ إِبِ ٌل ِهي ٌم‪،‬‬
‫ان هَاهُنَا َر ُج ٌل ا ْس ُمهُ‪ :‬نَ َّواسٌ ‪َ ،‬و َكانَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ " : ‬ك َ‬
‫يك لَهُ‪ ،‬فَ َجا َء إِلَ ْي ِه َش ِري ُكهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬بِ ْعنَا تِ ْل َ‬
‫ك اإْل ِ بِ َل‪ ،‬فَقَا َل‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَا ْشتَ َرى تِ ْل َ‬
‫ك اإْل ِ بِ َل ِم ْن َش ِر ٍ‬ ‫فَ َذهَ َ‬
‫ب‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك‪َ ،‬وهَّللا ِ اب ُْن ُع َم َر‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َءهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َّن َش ‪ِ r‬ري ِكي بَا َع‪َ r‬‬
‫ك إِبِاًل‬ ‫ك َذا َ‬
‫ْخ‪َ ،‬ك َذا‪َ ،‬و َك َذا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و ْي َح َ‬ ‫ِم َّم ْن بِ ْعتَهَا ؟ قَا َل‪ِ :‬م ْن َشي ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ض‪r‬ا ِء َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ض‪r‬ينَا بِقَ َ‬ ‫ب يَ ْستَاقُهَا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬د ْعهَا َر ِ‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْستَ ْقهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَلَ َّما َذهَ َ‬
‫ْر ْف َ‬
‫ِهي ًما َولَ ْم يَع ِ‬
‫َو َسلَّ َم‪ :‬اَل َع ْد َوى"‪َ ،‬س ِم َع ُس ْفيَ ُ‬
‫ان َع ْمرًا‪.‬‬
‫ہم س‪rr‬ے علی بن عب‪rr‬دہللا م‪rr‬دینی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے س‪rr‬فیان بن ع‪rr‬یینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے‬
‫کہا‪ ‬یہاں‪( ‬مکہ میں)‪ ‬ایک شخص نواس نام کا تھا۔ اس کے پاس ایک بیمار اونٹ تھا۔ عبدہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا‬
‫گئے اور اس کے شریک سے وہی اونٹ خرید الئے۔ وہ شخص آیا تو اس کے ساجھی نے کہا کہ ہم نے ت‪rr‬و وہ اونٹ‬
‫بیچ دیا۔ اس نے پوچھا کہ کسے بیچا؟ شریک نے کہا کہ ایک شیخ کے ہاتھوں ج‪rr‬و اس ط‪rr‬رح کے تھے۔ اس نے کہ‪rr‬ا‬
‫افسوس! وہ تو عبدہللا بن عم‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا تھے۔ چن‪r‬انچہ وہ آپ کی خ‪r‬دمت میں حاض‪r‬ر ہ‪r‬وا اور ع‪r‬رض کی‪r‬ا کہ‬
‫میرے ساتھی نے آپ کو مریض اونٹ بیچ دیا ہے اور آپ س‪rr‬ے اس نے اس کے م‪rr‬رض کی وض‪rr‬احت بھی نہیں کی۔‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ پھر اسے واپس لے جاؤ۔ بیان کیا کہ جب وہ اس ک‪rr‬و لے ج‪rr‬انے لگ‪rr‬ا ت‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪174‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ اچھا رہنے دو ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے فیص‪rr‬لہ پ‪rr‬ر راض‪rr‬ی‬
‫ہیں‪( ‬آپ نے فرمایا تھا کہ)‪« ‬ال عدوى‪( ».‬یعنی ام‪rr‬راض چھ‪r‬وت والے نہیں ہ‪r‬وتے)‪ ‬علی بن عب‪r‬دہللا م‪r‬دینی نے کہ‪r‬ا کہ‬
‫سفیان نے اس روایت کو عمرو سے سنا۔‬

‫ح فِي ا ْلفِ ْتنَ ِة َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬


‫سالَ ِ‬
‫اب بَ ْي ِع ال ِّ‬
‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب مسلمانوں میں آپس میں فساد نہ ہو یا ہو رہا تو ہتھیار بیچنا کیسا ہے ؟‬
‫صي ٍْن بَ ْي َعهُ فِي ْالفِ ْتنَ ِة‪r.‬‬ ‫َو َك ِرهَ ِع ْم َر ُ‬
‫ان ب ُْن ُح َ‬
‫اور عمران بن حصین رضی ہللا عنہما نے فتنہ کے زمانہ میں ہتھیار بیچنا مکروہ رکھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2100 :‬‬

‫‪r‬ير ب ِْن أَ ْفلَ َح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َح َّم ٍد‪َ  ‬م‪ْ r‬‬
‫‪r‬ولَى‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر ب ِْن َكثِ‪ِ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعا َم ُحنَي ٍْن‪ ،‬فَأ َ ْعطَاهُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ َرجْ نَا َم َع َرس ِ‬ ‫أَبِي قَتَا َدةَ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي قَتَا َدةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ال تَأَثَّ ْلتُهُ فِي اإْل ِ ْساَل ِم"‪.‬‬
‫ْت بِ ِه َم ْخ َرفًا فِي بَنِي َسلِ َمةَ‪ ،‬فَإِنَّهُ أَل َ َّو ُل َم ٍ‬
‫ْت الدِّرْ َع‪ ،‬فَا ْبتَع ُ‬
‫يَ ْعنِي ِدرْ عًا‪ ،‬فَبِع ُ‬
‫یحیی بن سعید نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک نے کہا‪ ،‬ان سے‬
‫افلح نے‪ ،‬ان سے ابوقتادہ رضی ہللا عنہ کے غالم ابومحم‪r‬د نے اور ان س‪r‬ے ابوقت‪r‬ادہ رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہم غ‪r‬زوہ‬
‫حنین کے سال رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لمکے س‪rr‬اتھ نکلے۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھے ایک زرہ‬
‫تحفہ دی اور میں نے اسے بیچ دیا۔ پھر میں نے اس کی قیمت سے قبیلہ ب‪rr‬نی س‪rr‬لمہ میں ایک ب‪rr‬اغ خرید لی‪rr‬ا۔ یہ پہلی‬
‫جائیداد تھی جسے میں نے اسالم النے کے بعد حاصل کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪175‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب في ا ْل َعطَّا ِر َوبَ ْي ِع ا ْل ِم ْ‬


‫س ِك‪:‬‬ ‫‪ -38‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬عطر بیچنے والے اور مشک بیچنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2101 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا بُ‪r‬رْ َدةَ ب َْن أَبِي‬
‫اح‪ِ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو بُ‪r‬رْ َدةَ ب ُْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال َو ِ‬
‫ح‪َ ،‬و ْال َجلِ ِ‬
‫يس‬ ‫يس َّ‬
‫الص ‪r‬الِ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪َ " :‬مثَ ‪ُ r‬ل ْال َجلِ ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ْال ِم ْس‪ِ r‬ك‪ ،‬إِ َّما تَ ْش‪r‬تَ ِري ِه أَ ْو تَ ِج‪ُ r‬د ِري َح‪ r‬هُ‪َ ،‬و ِك‪rr‬ي ُر‬
‫اح ِ‬‫ص‪ِ r‬‬ ‫ك ِم ْن َ‬ ‫ير ْال َح َّدا ِد‪ ،‬اَل يَ ْع‪َ r‬د ُم َ‬
‫ْك‪َ ،‬و ِك ِ‬ ‫ب ْال ِمس ِ‬ ‫اح ِ‬‫ص ِ‬‫الس َّْو ِء‪َ ،‬ك َمثَ ِل َ‬
‫ك‪ ،‬أَ ْو تَ ِج ُد ِم ْنهُ ِريحًا َخبِيثَةً"‪r.‬‬
‫ك أَ ْو ثَ ْوبَ َ‬ ‫ْال َح َّدا ِد يُحْ ِر ُ‬
‫ق بَ َدنَ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫‪r‬ی س‪rr‬ے س‪rr‬نا اور ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د‬
‫ابوبردہ بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے اب‪rr‬وبردہ بن ابی موس‪ٰ r‬‬
‫موسی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مث‪rr‬ال‬
‫ٰ‬
‫کستوری بیچنے والے عطار اور لوہار کی سی ہے۔ مشک بیچنے والے کے پاس سے تم دو اچھائیوں میں سے ایک‬
‫نہ ایک ضرور پا لو گے۔ یا تو مش‪r‬ک ہی خرید ل‪r‬و گے ورنہ کم از کم اس کی خوش‪rr‬بو ت‪r‬و ض‪rr‬رور ہی پ‪rr‬ا س‪r‬کو گے۔‬
‫لیکن لوہار کی بھٹی یا تمہارے بدن اور کپڑے کو جھلسا دے گی ورنہ بدبو تو اس سے تم ضرور پا لو گے۔‬

‫اب ِذ ْك ِر ا ْل َح َّج ِام‪:‬‬


‫‪ -39‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پچھنا لگانے والے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2102 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ح َج َم أَبُو طَ ْيبَ‪r‬ةَ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اع ِم ْن تَ ْم ٍر‪َ ،‬وأَ َم َر أَ ْهلَهُ أَ ْن يُ َخفِّفُوا‪ِ r‬م ْن َخ َر ِ‬
‫اج ِه"‪.‬‬ ‫ص ٍ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ َم َر لَهُ بِ َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک رحمہ ہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں حمی‪rr‬د نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ابوطیبہ رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پچھنا لگایا‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک صاع کھجور(بطور اجرت)‪ ‬انہیں دینے کے لیے حکم فرمایا۔ اور ان کے مال‪rr‬ک‬
‫کو فرمایا کہ ان کے خراج‪ r‬میں کمی کر دیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪176‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2103 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد هُ َو اب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ٌ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَ ْعطَى الَّ ِذي َح َج َمهُ‪َ ،‬ولَ ْو َك َ‬
‫ان َح َرا ًما لَ ْم يُع ِ‬
‫ْط ِه"‪.‬‬ ‫"احْ تَ َج َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد نے جو عبدہللا کے بیٹے ہیں بیان کیا‪ ،‬ان سے خالد حذاء نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پچھن‪rr‬ا‬
‫لگوایا اور جس نے پچھنا لگایا اسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس کی اج‪rr‬رت بھی دی‪ ،‬اگ‪rr‬ر اس کی اج‪rr‬رت ح‪rr‬رام‬
‫ہوتی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کو ہرگز نہ دیتے۔‬

‫ال َوالنِّ َ‬
‫سا ِء‪:‬‬ ‫لر َج ِ‬ ‫ار ِة فِي َما يُ ْك َرهُ لُ ْب ُ‬
‫سهُ لِ ِّ‬ ‫اب التِّ َج َ‬
‫‪ -40‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ان چیزوں کی سوداگری جن کا پہننا مردوں اور عورتوں کے لیے مکروہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪2104 :‬‬
‫ص‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬الِ ِم ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أَرْ َس ‪َ r‬ل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو بَ ْك ِر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ير أَ ْو ِسيَ َرا َء‪ ،‬فَ َرآهَا َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي لَ ْم أُرْ ِس ‪r‬لْ بِهَا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ بِحُلَّ ِة َح ِر ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى ُع َم َر َر ِ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ق لَهُ‪ ،‬إِنَّ َما بَ َع ْث ُ‬
‫ت إِلَ ْي َ‬
‫ك لِتَ ْستَ ْمتِ َع بِهَا يَ ْعنِي تَبِي َعهَا"‪.‬‬ ‫ك لِتَ ْلبَ َسهَا‪ ،‬إِنَّ َما يَ ْلبَ ُسهَا َم ْن اَل خَاَل َ‬
‫إِلَ ْي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وبکر بن حفص نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ ان کے ب‪rr‬اپ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے عمر رضی ہللا عنہ کے یہاں ایک ریشمی جبہ بھیجا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دیکھا کہ عمر رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ اسے‪( ‬ایک دن)‪ ‬پہنے ہوئے ہیں۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں نے اس‪rr‬ے تمہ‪rr‬ارے پ‪rr‬اس اس ل‪rr‬یے‬
‫نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے پہن لو‪ ،‬اسے تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں ک‪rr‬وئی حص‪rr‬ہ نہیں۔ میں نے ت‪rr‬و اس‬
‫لیے بھیجا تھا کہ تم اس سے‪( ‬بیچ کر)‪ ‬فائدہ اٹھاؤ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪177‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2105 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫ين َر ِ‬ ‫اس‪ِ r‬م ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪ ‬أُ ِّم ْال ُم‪ْ r‬‬
‫‪r‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َم َعلَى ْالبَ‪rr‬ا ِ‬
‫ب‬ ‫اويرُ‪ ،‬فَلَ َّما َرآهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص ِ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ :‬أَنَّهَا ا ْشتَ َر ْ‬
‫ت نُ ْم ُرقَةً فِيهَا تَ َ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَتُوبُ إِلَى هَّللا ِ َوإِلَى َر ُس‪r‬ولِ ِه َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ت فِي َوجْ ِه ِه ْال َك َرا ِهيَةَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫فَلَ ْم يَ ْد ُخ ْلهُ‪ ،‬فَ َع َر ْف ُ‬
‫ك لِتَ ْق ُع‪َ r‬د َعلَ ْيهَا‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪َ :‬ما بَ‪rr‬ا ُل هَ ‪ِ r‬ذ ِه النُّ ْم ُرقَ ‪ِ r‬ة ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ْ :‬‬
‫اش ‪r‬تَ َر ْيتُهَا لَ ‪َ r‬‬ ‫َم‪rr‬ا َذا أَ ْذنَب ُ‬
‫ْت ؟ فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُون‪ ،‬فَيُقَ‪rr‬ا ُل لَهُ ْم‪ :‬أَحْ يُ‪rr‬وا‬
‫اب هَ ِذ ِه الصُّ َو ِر يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة يُ َع َّذب َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن أَصْ َح َ‬
‫َوتَ َو َّس َدهَا‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْت الَّ ِذي فِي ِه الصُّ َو ُر اَل تَ ْد ُخلُهُ ْال َماَل ئِ َكةُ"‪.‬‬
‫َما َخلَ ْقتُ ْم‪َ ،‬وقَا َل‪" :‬إِ َّن ْالبَي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے‪ ،‬انہیں قاس‪rr‬م بن محم‪rr‬د نے‬
‫اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر م‪rr‬ورتیں تھیں۔ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی نظر جوں ہی اس پر پڑی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دروازے پر ہی کھڑے ہو گ‪rr‬ئے اور ان‪rr‬در داخ‪rr‬ل‬
‫نہیں ہوئے۔‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ)‪ ‬میں نے آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک پر ناپس‪rr‬ندیدگی‬
‫کے آثار دیکھے تو عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں ہللا کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے معافی مانگتی ہوں‪ ،‬فرمائیے مجھ سے کی‪rr‬ا غلطی ہ‪rr‬وئی ہے؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬یہ‬
‫گدا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ ہی کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے ٹیک لگ‪rr‬ائیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬لیکن اس طرح کی مورتیں بن‪rr‬انے والے ل‪rr‬وگ قی‪rr‬امت کے دن ع‪rr‬ذاب ک‪rr‬ئے ج‪rr‬ائیں‬
‫گے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے جس چیز کو بنایا اسے زندہ کر دکھاؤ۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ‬
‫بھی فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں‪( ‬رحمت کے)‪ ‬فرشتے ان میں داخل نہیں ہوتے۔‬

‫س ْو ِم‪:‬‬ ‫س ْل َع ِة أَ َح ُّ‬
‫ق بِال َّ‬ ‫ب ال ِّ‬
‫اح ُ‬
‫ص ِ‬‫اب َ‬
‫‪ -41‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سامان کے مالک کو قیمت کہنے کا زیادہ حق ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪178‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2106 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال‪َ r‬و ِ‬
‫ار ِ‬
‫َّار‪ ،‬ثَا ِمنُونِي بِ َحائِ ِط ُك ْم َوفِي ِه ِخ َربٌ َونَ ْخلٌ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَا بَنِي النَّج ِ‬
‫َ‬
‫‪r‬ی بن اس‪rr‬ماعیل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪r‬ے عب‪rr‬دالوارث نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابوالتی‪rr‬اح نے‪ ،‬اور ان س‪r‬ے انس‬
‫ہم سے موس‪ٰ r‬‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے بنو نجار! اپ‪rr‬نے ب‪rr‬اغ کی قیمت مق‪rr‬رر ک‪rr‬ر‬
‫دو۔‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس جگہ کو مسجد کے لیے خریدنا چاہتے تھے)‪ ‬اس باغ میں کچھ حصہ ت‪rr‬و ویرانہ‬
‫اور کچھ حصے میں کھجور کے درخت تھے۔‬

‫اب َك ْم يَ ُجو ُز ا ْل ِخيَا ُر‪:‬‬


‫‪ -42‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کب تک بیع توڑنے کا اختیار رہتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2107 :‬‬

‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬ ‫ْت‪ ‬يَحْ يَى ب َْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬نَافِعًا‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص َدقَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫‪r‬ون ْالبَ ْي‪ُ r‬ع‬
‫‪r‬ار فِي بَ ْي ِع ِه َما َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَ‪rr‬ا‪ ،‬أَ ْو يَ ُك‪ُ r‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِ َّن ْال ُمتَبَ‪rr‬ايِ َعي ِْن بِ ْال ِخيَ‪ِ r‬‬
‫َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫احبَهُ‪.‬‬
‫ص ِ‬‫ق َ‬ ‫ان اب ُْن ُع َم َر‪ ،‬إِ َذا ا ْشتَ َرى َش ْيئًا يُع ِ‬
‫ْجبُهُ‪ ،‬فَا َر َ‬ ‫ِخيَارًا"‪ ،‬قَا َل نَافِعٌ‪َ :‬و َك َ‬
‫یح‪r‬یی بن س‪r‬عید س‪r‬ے س‪r‬نا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ میں نے‬
‫کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہ‪rr‬وں نے ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬خرید و فروخت کرنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں اختیار ہوت‪rr‬ا ہے‪ ،‬یا خ‪rr‬ود بی‪rr‬ع میں اختی‪rr‬ار کی ش‪rr‬رط‬
‫ہو۔‪( ‬تو شرط کے مطابق اختی‪rr‬ار ہوت‪rr‬ا ہے)‪ ‬ن‪rr‬افع نے کہ‪rr‬ا کہ جب عب‪r‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا ک‪r‬وئی ایس‪rr‬ی چ‪rr‬یز‬
‫خریدتے جو انہیں پسند ہوتی تو‪( ‬خریدنے کے بعد)‪ ‬اپنے معاملہ دار سے جدا ہو جاتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪179‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2108 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ِك ِيم ب ِْن‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخلِ ِ‬
‫‪r‬ار َما لَ ْم يَ ْفتَ ِرقَ‪rr‬ا"‪َ ،‬و َزا َد‪ ‬أَحْ َم‪ُ r‬د‪، ‬‬
‫‪r‬ان بِ ْال ِخيَ‪ِ r‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ْ :‬‬
‫"البَيِّ َع‪ِ r‬‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ِح‪َ r‬ز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت َم‪َ r‬ع أَبِي ْال َخلِ ِ‬
‫يل لَ َّما َح َّدثَ ‪r‬هُ‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫َّاح‪ ، ‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬ ‫ت َذلِ ‪َ َ r‬‬
‫ك‪ ‬أِل بِي التَّي ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬بَ ْه ‪ٌ r‬ز‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‪ ‬هَ َّما ٌم‪ : ‬فَ ‪َ r‬ذ َكرْ ُ‬

‫ث‪ ، ‬بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ‬


‫ث‪.‬‬ ‫ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہم‪r‬ام نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے قت‪r‬ادہ نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابوالخلی‪r‬ل نے‪ ،‬ان‬
‫سے عبدہللا بن حارث نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫بیچنے اور خریدنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں‪( ‬معاملہ کو باقی رکھنے یا توڑ دینے کا)‪ ‬اختیار ہوتا ہے۔ احمد‬
‫نے یہ زیادتی کی کہ ہم سے بہز نے بیان کیا کہ ہمام نے بیان کیا کہ میں نے اس کا ذکر ابوالتیاح کے سامنے کیا ت‪rr‬و‬
‫انہوں نے بتالیا کہ جب عبدہللا بن حارث نے یہ حدیث بیان کی تھی‪ ،‬تو میں بھی اس وقت ابوالخلیل کے ساتھ موج‪rr‬ود‬
‫تھا۔‬

‫اب إِ َذا لَ ْم يُ َوقِّتْ فِي ا ْل ِخيَا ِر‪َ ،‬ه ْل يَ ُجو ُز ا ْلبَ ْي ُع‪:‬‬
‫‪ -43‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بائع یا مشتری اختیار کی مدت معین نہ کرے تو بیع جائز ہو گی یا نہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪2109 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ‪r‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ون بَيْ‪َ rr‬ع‬‫اختَرْ "‪َ ،‬و ُربَّ َما قَا َل‪ :‬أَ ْو يَ ُك ُ‬
‫احبِ ِه‪ْ :‬‬‫ص ِ‬ ‫ار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَا‪ ،‬أَ ْو يَقُو ُل أَ َح ُدهُ َما لِ َ‬
‫ان بِ ْال ِخيَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬
‫"البَيِّ َع ِ‬ ‫َ‬
‫ار‪.‬‬
‫ِخيَ ٍ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬خریدنے والے‬
‫اور بیچنے والے کو‪( ‬بیع توڑ دینے کا)‪ ‬اس وقت تک اختیار ہے جب ت‪rr‬ک وہ ج‪rr‬دا نہ ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائیں۔ یا دون‪rr‬وں میں س‪rr‬ے‬
‫کوئی ایک اپنے دوسرے فریق سے یہ نہ کہہ دے کہ پسند کر لو۔ کبھی یہ بھی کہا کہ یا اختی‪rr‬ار کی ش‪rr‬رط کے س‪rr‬اتھ‬
‫بیع ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪180‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ان ِبا ْل ِخيَا ِر َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَا‪:‬‬


‫اب ا ْلبَيِّ َع ِ‬
‫‪ -44‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب تک خریدنے اور بیچنے والے جدا نہ ہوں انہیں اختیار باقی رہتا ہے‬
‫َوبِ ِه قَا َل اب ُْن ُع َم َر‪َ ،‬و ُش َر ْيحٌ‪َ ،‬وال َّش ْعبِ ُّي‪َ ،‬وطَا ُوسٌ ‪َ ،‬و َعطَا ٌء‪َ ،‬واب ُْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪.‬‬
‫(کہ بیع قائم رکھیں یا توڑ دیں)‪ ‬اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما‪ ،‬شریح‪ ،‬شعبی‪ ،‬طاؤس‪ ،‬عط‪rr‬اء اور ابن ابی ملیکہ‬
‫رحمہم ہللا سب نے یہی کہا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2110 :‬‬

‫ح أَبِي ْال َخلِ ِ‬


‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‬ ‫َّان ب ُْن ِهاَل ٍل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ ‬قَتَا َدةُ‪ : ‬أَ ْخبَ َرنِي َع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ٍ‬ ‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬حب ُ‬
‫َح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬

‫ان بِ ْال ِخيَ ِ‬


‫ار‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"البَيِّ َع ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ح ِكي َم ب َْن ِح َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ار ِ‬ ‫ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ت بَ َر َكةُ بَ ْي ِع ِه َما"‪.‬‬ ‫ك لَهُ َما فِي بَ ْي ِع ِه َما‪َ ،‬وإِ ْن َك َذبَا َو َكتَ َما ُم ِحقَ ْ‬ ‫َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَا‪ ،‬فَإ ِ ْن َ‬
‫ص َدقَا َوبَيَّنَا ب ِ‬
‫ُور َ‬
‫مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو حبان بن ہالل نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫کہ ان کو قتادہ نے خبر دی کہ مجھے صالح ابوالخلیل نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدہللا بن حارث‪ r‬نے‪ ،‬کہا کہ میں نے حکیم‬
‫بن حزام رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا خریدنے اور بیچنے والے جب تک ایک‬
‫دوسرے سے الگ الگ نہ ہو جائیں انہیں اختیار ب‪r‬اقی رہت‪r‬ا ہے۔ اب اگ‪r‬ر دون‪r‬وں نے س‪r‬چائی اختی‪r‬ار کی اور ہ‪r‬ر ب‪r‬ات‬
‫صاف صاف بیان اور واضح کر دی‪ ،‬تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے۔ لیکن اگر انہوں نے ک‪rr‬وئی ب‪rr‬ات‬
‫چھپائی یا جھوٹ بوال تو ان کی خرید و فروخت میں سے برکت مٹا دی جاتی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪181‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2111 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬

‫احبِ ِه َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَا‪ ،‬إِاَّل بَ ْي َع ْال ِخيَ ِ‬


‫ار"‪.‬‬ ‫ص ِ‬ ‫اح ٍد ِم ْنهُ َما بِ ْال ِخيَ ِ‬
‫ار َعلَى َ‬ ‫ان‪ُ :‬كلُّ َو ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال ُمتَبَايِ َع ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے اور انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬خریدنے اور بیچنے والے دون‪r‬وں ک‪r‬و اس وقت ت‪r‬ک‬
‫اختیار ہوتا ہے‪ ،‬جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں۔ مگر بیع خیار میں۔‬

‫ب ا ْلبَ ْي ُع‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َخيَّ َر أَ َح ُد ُه َما َ‬


‫صا ِحبَهُ بَ ْع َد ا ْلبَ ْي ِع فَقَ ْد َو َج َ‬ ‫‪ -45‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بیع کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کر لینے کے لیے مختار بنایا تو بیع الزم‬
‫ہو گئی‬
‫حدیث نمبر‪2112 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن َر ُس‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َكانَا َج ِمي ًع‪rr‬ا‪ ،‬أَ ْو يُ َخيِّ ُر أَ َح‪ُ r‬دهُ َما اآْل َخ‪َ r‬ر فَتَبَايَ َعا‬
‫اح‪ٍ r‬د ِم ْنهُ َما بِ ْال ِخيَ‪ِ r‬‬‫قَا َل‪" :‬إِ َذا تَبَايَ َع ال َّر ُجاَل ِن‪ ،‬فَ ُكلُّ َو ِ‬
‫ب ْالبَ ْيعُ"‪.‬‬ ‫اح ٌد ِم ْنهُ َما ْالبَ ْي َع‪ ،‬فَقَ ْد َو َج َ‬
‫ُك َو ِ‬‫ب ْالبَ ْيعُ‪َ ،‬وإِ ْن تَفَ َّرقَا بَ ْع َد أَ ْن يَتَبَايَ َعا‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْتر ْ‬ ‫َعلَى َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ ْد َو َج َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جب دو شخصوں نے خرید و فروخت کی تو جب تک وہ دونوں ج‪rr‬دا نہ‬
‫ہو جائیں‪ ،‬انہیں‪( ‬بیع کو توڑ دینے کا)‪ ‬اختیار باقی رہتا ہے۔ یہ اس ص‪r‬ورت میں کہ دون‪r‬وں ایک ہی جگہ رہیں‪ ،‬لیکن‬
‫اگر ایک نے دوسرے کو پسند کرنے کے لیے کہا اور اس شرط پر بیع ہ‪rr‬وئی‪ ،‬اور دون‪rr‬وں نے بی‪rr‬ع ک‪rr‬ا قطعی فیص‪rr‬لہ‬
‫کر لیا‪ ،‬تو بیع اسی وقت منعقد ہو جائے گی۔ اسی طرح اگر دونوں فریق بیع کے بعد ایک دوسرے سے جدا ہو گئے‪،‬‬
‫اور بیع سے کسی فریق نے بھی انکار نہیں کیا‪ ،‬تو بھی بیع الزم ہو جاتی ہے۔‬

‫اب إِ َذا َك َ‬
‫ان ا ْلبَائِ ُع بِا ْل ِخيَا ِر‪َ ،‬ه ْل يَ ُجو ُز ا ْلبَ ْي ُع‪:‬‬ ‫‪ -46‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪182‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اگر بائع اپنے لیے اختیار کی شرط کر لے تو بھی بیع جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2113 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬

‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كلُّ بَيِّ َعي ِْن اَل بَ ْي َع بَ ْينَهُ َما َحتَّى يَتَفَ َّرقَا‪ ،‬إِاَّل بَ ْي َع ْال ِخيَ ِ‬
‫ار"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ث‪rr‬وری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن دین‪rr‬ار نے‬
‫اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کسی بھی خریدنے اور بیچنے‬
‫والے میں اس وقت تک بیع پختہ نہیں ہوتی جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں۔ البتہ وہ بیع جس میں مشترکہ اختی‪rr‬ار‬
‫کی شرط لگا دی گئی ہو اس سے الگ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2114 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن َح ِك ِيم ب ِْن‬‫ار ِ‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ْال َح ِ‬ ‫َّان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخلِ ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬حب ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ت فِي‬ ‫ار َما لَ ْم يَتَفَ َّرقَا"‪ ،‬قَا َل هَ َّما ٌم‪َ :‬و َج ْد ُ‬ ‫ان بِ ْال ِخيَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"البَيِّ َع ِ‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬‫ِح َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك لَهُ َما فِي بَ ْي ِع ِه َم‪rr‬ا‪َ ،‬وإِ ْن َك‪َ r‬ذبَا َو َكتَ َم‪rr‬ا‪ ،‬فَ َع َس‪r‬ى أَ ْن يَرْ بَ َحا ِر ْبحًا‬ ‫ص‪َ r‬دقَا َوبَيَّنَا بُ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ور َ‬ ‫ار‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن َ‬ ‫ِكتَابِي‪ :‬يَ ْختَ‪rr‬ا ُر ثَاَل َ‬
‫ث ِم‪َ r‬ر ٍ‬
‫ِّث بِهَ َذا ْال َح‪ِ r‬دي ِ‬
‫ث‪،‬‬ ‫ث‪ ، ‬يُ َحد ُ‬ ‫َّاح‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َ‬
‫َويُ ْم َحقَا بَ َر َكةَ بَ ْي ِع ِه َما‪ .‬قَا َل‪َ :‬و َح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أبُو التَّي ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َع ْن‪َ  ‬ح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍام‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حبان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ ہم س‪rr‬ے ہم‪rr‬ام نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫قتادہ نے‪ ،‬ان سے ابوخلیل نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ح‪r‬ارث‪ r‬نے اور ان س‪r‬ے حکیم بن ح‪r‬زام رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪r‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬بیچنے اور خریدنے والے کو جب تک وہ جدا نہ ہوں‪( ‬بیع توڑ دینے کا)‪ ‬اختیار‬
‫ہے۔ ہمام راوی نے کہا کہ میں نے اپنی کتاب میں لفظ‪« ‬يختار»‪ ‬تین مرتبہ لکھا ہ‪r‬وا پایا۔ پس اگ‪r‬ر دون‪r‬وں نے س‪r‬چائی‬
‫اختیار کی اور بات صاف صاف واضح کر دی تو انہیں ان کی بیع میں ب‪rr‬رکت مل‪rr‬تی ہے اور اگ‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے جھ‪rr‬وٹی‬
‫ب‪rr‬اتیں بن‪rr‬ائیں اور‪( ‬کس‪rr‬ی عیب ک‪rr‬و)‪ ‬چھپایا ت‪rr‬و تھ‪rr‬وڑا س‪rr‬ا نف‪rr‬ع ش‪rr‬اید وہ کم‪rr‬ا لیں‪ ،‬لیکن ان کی بی‪rr‬ع میں ب‪rr‬رکت نہیں ہ‪rr‬و‬
‫گی۔‪( ‬حبان نے) کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے عب‪rr‬دہللا بن ح‪rr‬ارث س‪rr‬ے س‪rr‬نا‬
‫کہ یہی حدیث وہ حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ سے بحوالہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬روایت کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪183‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫شتَ ِري‪ ،‬أَ ِو‬


‫سا َعتِ ِه قَ ْب َل أَنْ يَتَفَ َّرقَا َولَ ْم يُ ْن ِك ِر ا ْلبَائِ ُع َعلَى ا ْل ُم ْ‬ ‫ش ْيئًا فَ َو َه َ‬
‫ب ِمنْ َ‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫شتَ َرى َ‬ ‫‪ -47‬بَ ُ‬
‫شت ََرى َع ْب ًدا فَأ َ ْعتَقَهُ‪:‬‬ ‫ا ْ‬
‫باب‪ :‬اگر ایک شخص نے کوئی چیز خریدی اور جدا ہونے سے پہلے ہی کسی اور کو ہلل دے‬
‫دی پھر بیچنے والے نے خریدنے والے کو اس پر نہیں ٹوکا ‪ ،‬یا کوئی غالم خرید کر ( بیچنے‬
‫والے سے جدائی سے پہلے ہی اسے ) آزاد کر دیا‬
‫الرِّض‪r‬ا‪ ،‬ثُ َّم بَا َعهَا َو َجبَ ْ‬
‫ت لَ‪r‬هُ َوال‪rr‬رِّ ْب ُح لَ‪r‬هُ‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل طَ‪rr‬ا ُوسٌ فِي َم ْن يَ ْش‪r‬تَ ِري‬ ‫َ‬ ‫الس‪ْ r‬ل َعةَ َعلَى‬
‫َوقَا َل طَا ُوسٌ ‪ :‬فِي َم ْن يَ ْش‪r‬تَ ِري ِّ‬
‫الس ِّْل َعةَ َعلَى الرِّ َ‬
‫ضا ثُ َّم بَا َعهَا َو َجبَ ْ‬
‫ت لَهُ‪َ ،‬والرِّ ْب ُح لَهُ‪.‬‬
‫طاؤس نے اس شخص کے متعلق کہا‪ ،‬جو‪( ‬فریق ثانی کی)‪ ‬رضا مندی کے بع‪rr‬د ک‪rr‬وئی س‪rr‬امان اس س‪rr‬ے خریدے اور‬
‫پھر اسے بیچ دے اور بائع انکار نہ کرے تو یہ بیع الزم ہو جائے گی۔ اور اس کا نفع بھی خریدار ہی کا ہو گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2115 :‬‬

‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ " :‬كنَّا َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل لَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ان يَ ْغلِبُنِي‪ ،‬فَيَتَقَ‪َّ r‬د ُم أَ َم‪rr‬ا َم ْالقَ‪rْ r‬و ِم فَيَ ْز ُج‪ُ r‬رهُ ُع َم‪ r‬رُ‪َ ،‬ويَ‪ُ r‬ر ُّدهُ‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ب لِ ُع َم َر‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪ ،‬فَ ُك ْن ُ‬
‫ت َعلَى بَ ْك ٍر َ‬
‫ص ْع ٍ‬
‫ك يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬لِ ُع َم‪َ r‬ر‪ :‬بِ ْعنِي ِه‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬هُ‪َ r‬و لَ‪َ r‬‬
‫يَتَقَ َّد ُم فَيَ ْز ُج ُرهُ ُع َمرُ‪َ ،‬ويَ ُر ُّدهُ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ك يَا َع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هُ‪َ r‬و لَ‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫بِ ْعنِي ِه‪ ،‬فَبَا َعهُ ِم ْن َرس ِ‬
‫تَصْ نَ ُع بِ ِه َما ِش ْئ َ‬
‫ت"‪.‬‬
‫حمیدی نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے کہ‪ ‬ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ میں عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے ایک ن‪rr‬ئے‬
‫اور سرکش اونٹ پر سوار تھا۔ اکثر وہ مجھے مغلوب کر کے س‪rr‬ب س‪rr‬ے آگے نک‪rr‬ل جات‪rr‬ا‪ ،‬لیکن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫اسے ڈانٹ کر پیچھے واپس کر دیتے۔ وہ پھر آگے بڑھ جاتا۔ آخر نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے عم‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪184‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫عنہ سے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ ڈال۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہا یا رس‪rr‬ول ہللا! یہ ت‪r‬و آپ ہی ک‪rr‬ا ہے۔ لیکن آپ‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں مجھے یہ اونٹ دیدے۔ چن‪r‬انچہ عم‪rr‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہ نے رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو وہ اونٹ بیچ ڈاال۔ اس کے بعد نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر! اب یہ اونٹ‬
‫تیرا ہو گیا جس طرح تو چاہے اسے استعمال کر۔‬

‫حدیث نمبر‪2116 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪r‬الِ ِم ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َخالِ ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫‪r‬ال لَ‪r‬هُ بِ َخ ْيبَ‪َ r‬ر‪ ،‬فَلَ َّما‬
‫‪r‬ال َوا ِدي بِ َم ٍ‬ ‫ان‪َ ،‬م‪ r‬ااًل بِ ْ‬ ‫ين ُع ْث َم َ‬
‫ان ب ِْن َعفَّ َ‬ ‫ير ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ْت ِم ْن أَ ِم ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِع ُ‬
‫هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫الس‪r‬نَّةُ‪ :‬أَ َّن ْال ُمتَبَ‪rr‬ايِ َعي ِْن بِ ْال ِخيَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار‬ ‫ت ُّ‬ ‫ت ِم ْن بَ ْيتِ ِه َخ ْشيَةَ أَ ْن يُ َرا َّدنِي ْالبَ ْي َع‪َ ،‬و َك‪rr‬انَ ِ‬
‫ْت َعلَى َعقِبِي َحتَّى َخ َرجْ ُ‬ ‫تَبَايَ ْعنَا‪َ ،‬ر َجع ُ‬

‫ث لَيَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ال‪،‬‬ ‫ْت أَنِّي قَ ْد َغبَ ْنتُ‪r‬هُ بِ‪rr‬أَنِّي ُس‪ْ r‬قتُهُ إِلَى أَرْ ِ‬
‫ض ثَ ُم‪rr‬و َد بِثَاَل ِ‬ ‫ب بَ ْي ِعي َوبَ ْي ُعهُ َرأَي ُ‬
‫َحتَّى يَتَفَ َّرقَا‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد هَّللا ِ‪ :‬فَلَ َّما َو َج َ‬
‫ث لَيَ ٍ‬
‫ال‪.‬‬ ‫َو َساقَنِي إِلَى ْال َم ِدينَ ِة بِثَاَل ِ‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰ ن بن خالد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے سالم بن عبدہللا نے‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪ ‬میں‬
‫نے امیرالمؤمنین عثمان رضی ہللا عنہ کو اپنی وادی ٰ‬
‫قری کی زمین‪ ،‬ان کی خیبر کی زمین کے بدلے میں بیچی تھی۔‬
‫پھر جب ہم نے بیع کر لی تو میں الٹے پاؤں ان کے گھر سے اس خیال سے باہر نکل گیا کہ کہیں وہ بیع فسخ نہ ک‪rr‬ر‬
‫دیں۔ کیونکہ شریعت کا قاعدہ یہ تھا کہ بیچنے اور خریدنے والے کو‪( ‬بیع توڑنے کا)‪ ‬اختی‪rr‬ار اس وقت ت‪rr‬ک رہت‪rr‬ا ہے‬
‫جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں۔ عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جب ہماری خرید و ف‪rr‬روخت پ‪rr‬وری‬
‫ہو گئی اور میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ میں نے عثمان رضی ہللا عنہ کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ‪( ‬اس تب‪rr‬ادلہ‬
‫کے ن‪rr‬تیجے میں‪ ،‬میں نے ان کی پہلی زمین س‪rr‬ے)‪ ‬انہیں تین دن کے س‪rr‬فر کی دوری پ‪rr‬ر ثم‪rr‬ود کی زمین کی ط‪rr‬رف‬
‫دھکیل دیا تھا اور انہوں نے مجھے‪( ‬میری مسافت کم کر کے)م‪r‬دینہ س‪r‬ے ص‪r‬رف تین دن کے س‪rr‬فر کی دوری پ‪rr‬ر ال‬
‫چھوڑا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪185‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اع فِي ا ْلبَ ْي ِع‪:‬‬


‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن ا ْل ِخ َد ِ‬
‫‪ -48‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت میں دھوکہ دینا مکروہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪2117 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْت‪ ،‬فَقُلْ ‪ :‬اَل ِخاَل بَةَ"‪.‬‬
‫ُوع‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ َذا بَايَع َ‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‪َ ،‬و َسلَّ َم أَنَّهُ ي ُْخ َد ُ‬
‫َذ َك َر لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ع فِي البُي ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دہللا بن دین‪rr‬ار نے اور‬
‫انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک شخص‪( ‬حبان بن منقذ رضی ہللا عنہ)‪ ‬نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے عرض کیا کہ وہ اکثر خرید و فروخت میں دھوکہ کھ‪rr‬ا ج‪rr‬اتے ہیں۔ اس پ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان‬
‫سے فرمایا کہ جب تم کسی چیز کی خرید و فروخت کرو تو یوں کہہ دیا کرو کہ بھائی دھوکہ اور فریب کا کام نہیں۔‬

‫اق‪:‬‬ ‫اب َما ُذ ِك َر فِي األَ ْ‬


‫س َو ِ‬ ‫‪ -49‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بازاروں کا بیان‬
‫ق قَ ْينُقَ‪rr‬ا َع‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل أَنَسٌ ‪:‬‬
‫ق فِي ِه تِ َجا َرةٌ ؟ قَا َل‪ُ :‬س ‪r‬و ُ‬ ‫ف‪ :‬لَ َّما قَ ِد ْمنَا ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬هَلْ ِم ْن سُو ٍ‬ ‫َوقَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْو ٍ‬
‫ق بِاأْل َ ْس َو ِ‬
‫اق‪.‬‬ ‫ُّوق‪َ ،‬وقَا َل ُع َمرُ‪ :‬أَ ْلهَانِي ال َّ‬
‫ص ْف ُ‬ ‫قَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪ُ :‬دلُّونِي َعلَى الس ِ‬
‫اور عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے‪ ،‬تو میں نے‪( ‬اپنے اسالمی بھ‪rr‬ائی س‪rr‬ے)‪ ‬پوچھ‪rr‬ا‬
‫کہ کیا یہاں کوئی بازار ہے۔ انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰ ن بن عوف رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬مجھے‬
‫بازار بتا دو اور عمر رضی ہللا عنہ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھے بازار کی خرید و فروخت نے غافل رکھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪186‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2118 :‬‬
‫‪r‬ر ب ِْن ُم ْ‬
‫ط ِع ٍم‪، ‬‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن َز َك ِريَّا َء‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ُس‪r‬وقَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ِع ب ِْن ُجبَ ْي‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َّ‬
‫الص‪r‬ب ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬يَ ْغ ُزو َجيْشٌ ْال َك ْعبَةَ‪ ،‬فَإ ِ َذا َكانُوا‬
‫ت‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫قَا َل‪َ :‬ح َّدثَ ْتنِي‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ف بِ‪rr‬أ َ َّولِ ِه ْم َو ِ‬
‫آخ‪ِ r‬ر ِه ْم‪َ ،‬وفِي ِه ْم‬ ‫ت‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ك ْي‪َ r‬‬
‫‪r‬ف ي ُْخ َس‪ُ r‬‬ ‫ف بِ‪rr‬أ َ َّولِ ِه ْم َو ِ‬
‫آخ‪ِ r‬ر ِه ْم‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫بِبَ ْي َدا َء ِم َن اأْل َرْ ِ‬
‫ض ي ُْخ َس ُ‬
‫ف بِأ َ َّولِ ِه ْم َو ِ‬
‫آخ ِر ِه ْم‪ ،‬ثُ َّم يُ ْب َعثُ َ‬
‫ون َعلَى نِيَّاتِ ِه ْم"‪.‬‬ ‫أَ ْس َواقُهُ ْم َو َم ْن لَي َ‬
‫ْس ِم ْنهُ ْم ؟ قَا َل‪ :‬ي ُْخ َس ُ‬
‫ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن س‪rr‬وقہ نے‪ ،‬ان‬
‫سے نافع بن جبیر بن مطعم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬قیامت کے قریب ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی ک‪rr‬رے گ‪rr‬ا۔ جب وہ مق‪rr‬ام بی‪rr‬داء میں پہنچے گ‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫انہیں اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬کہ میں نے کہا‪ ،‬یا‬
‫رسول ہللا! اسے شروع سے آخر تک کی‪r‬وں ک‪r‬ر دھنس‪r‬ایا ج‪r‬ائے گ‪r‬ا جب کہ وہیں ان کے ب‪r‬ازار بھی ہ‪r‬وں گے اور وہ‬
‫لوگ بھی ہوں گے جو ان لشکریوں میں سے نہیں ہوں گے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہ‪rr‬اں! ش‪rr‬روع س‪r‬ے‬
‫آخر تک ان سب کو دھنسا دیا جائے گا۔ پھر ان کی نیتوں کے مطابق وہ اٹھائے جائیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪2119 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ين َد َر َج‪ r‬ةً‪،‬‬ ‫صاَل ةُ أَ َح ِد ُك ْم فِي َج َما َع ٍة تَ ِزي ُد َعلَى َ‬
‫صاَل تِ ِه فِي سُوقِ ِه‪َ ،‬وبَ ْيتِ ِه‪ ،‬بِضْ عًا َو ِع ْش ِر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫صاَل ةُ‪ ،‬لَ ْم يَ ْخطُ َخ ْ‬
‫ط‪َ rr‬وةً‬ ‫ك بِأَنَّهُ إِ َذا تَ َوضَّأ َ فَأَحْ َس َن ْال ُوضُو َء‪ ،‬ثُ َّم أَتَى ْال َمس ِْج َد‪ ،‬اَل ي ُِري ُد إِاَّل ال َّ‬
‫صاَل ةَ‪ ،‬اَل يَ ْنهَ ُزهُ إِاَّل ال َّ‬ ‫َو َذلِ َ‬
‫صاَّل هُ الَّ ِذي ي َ‬
‫ُص‪r‬لِّي فِي ِه‪:‬‬ ‫صلِّي َعلَى أَ َح ِد ُك ْم َما َدا َم فِي ُم َ‬ ‫ت َع ْنهُ بِهَا َخ ِطيئَةٌ‪َ ،‬و ْال َماَل ئِ َكةُ تُ َ‬‫إِاَّل ُرفِ َع بِهَا َد َر َجةً‪ ،‬أَ ْو حُطَّ ْ‬
‫صاَل ةُ تَحْ بِ ُسهُ"‪.‬‬ ‫ث فِي ِه َما لَ ْم ي ُْؤ ِذ فِي ِه‪َ ،‬وقَا َل أَ َح ُد ُك ْم فِي َ‬
‫صاَل ٍة َما َكانَ ِ‬
‫ت ال َّ‬ ‫صلِّ َعلَ ْي ِه‪ ،‬اللَّهُ َّم ارْ َح ْمهُ‪َ ،‬ما لَ ْم يُحْ ِد ْ‬
‫اللَّهُ َّم َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اعمش نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوص‪rr‬الح نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جم‪rr‬اعت کے س‪rr‬اتھ کس‪rr‬ی کی نم‪rr‬از‬
‫بازار میں یا اپنے گھر میں نماز پڑھنے سے درجوں میں کچھ اوپر بیس درجے زیادہ فض‪rr‬یلت رکھ‪rr‬تی ہے۔ کی‪rr‬ونکہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪187‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫جب ایک شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد میں صرف نم‪rr‬از کے ارادہ س‪rr‬ے آت‪rr‬ا ہے۔ نم‪rr‬از کے س‪rr‬وا اور‬
‫کوئی چیز اسے لے جانے کا باعث نہیں بنتی تو جو بھی قدم وہ اٹھاتا ہے اس سے ایک درجہ اس کا بلند ہوت‪rr‬ا ہے یا‬
‫اس کی وجہ سے ایک گناہ اس کا معاف ہوتا ہے اور جب تک ایک شخص اپنے مص‪rr‬لے پ‪rr‬ر بیٹھ‪rr‬ا رہت‪rr‬ا ہے جس پ‪rr‬ر‬
‫اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے برابر اس کے ل‪rr‬یے رحمت کی دع‪rr‬ائیں یوں ک‪rr‬رتے رہ‪rr‬تے ہیں‪« ‬اللهم صل عليه‪،‬‬
‫اللهم ارحمه»‪ r‬اے ہللا! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرم‪r‬ا‪ ،‬اے ہللا اس پ‪r‬ر رحم فرم‪r‬ا۔ یہ اس وقت ت‪r‬ک ہوت‪r‬ا رہت‪r‬ا ہے جب‬
‫تک وہ وضو توڑ کر فرشتوں کو تکلیف نہ پہنچائے جتنی دیر تک بھی آدمی نماز کی وجہ سے رکا رہتا ہے وہ سب‬
‫نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2120 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ r‬‬


‫‪r‬ان النَّبِ ُّي‬ ‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنَّ َما‬
‫ت إِلَ ْي‪ِ r‬ه النَّبِ ُّي َ‬ ‫اس ِم‪ ،‬فَ‪ْ r‬‬
‫‪r‬التَفَ َ‬ ‫ُّوق‪ ،‬فَقَا َل َر ُجلٌ‪ :‬يَا أَبَا ْالقَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي الس ِ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬س ُّموا بِا ْس ِمي َواَل تَ َكنَّ ْوا بِ ُك ْنيَتِي"‪r.‬‬
‫ت هَ َذا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َد َع ْو ُ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمید طویل نے بیان کیا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک م‪rr‬رتبہ ب‪rr‬ازار میں تھے۔ کہ ایک ش‪rr‬خص نے‬
‫پکارا یا ابا القاسم! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کی طرف دیکھا۔‪( ‬کیونکہ آپ کی ک‪rr‬نیت ابوالقاس‪rr‬م ہی تھی)‪ ‬اس پ‪rr‬ر‬
‫اس شخص نے کہا کہ میں نے تو اس کو بالیا تھ‪r‬ا۔‪( ‬یع‪r‬نی ایک دوس‪rr‬رے ش‪rr‬خص ک‪rr‬و ج‪rr‬و ابوالقاس‪rr‬م ہی ک‪r‬نیت رکھت‪r‬ا‬
‫تھا)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم لوگ میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت تم اپنے لیے نہ رکھو۔‬

‫حدیث نمبر‪2121 :‬‬

‫يع‪" :‬يَا أَبَا ْالقَ ِ‬


‫اس ‪ِ r‬م‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬د َعا َر ُج ٌل بِالبَقِ ِ‬ ‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَ ْم أَ ْعنِ َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ُّموا بِا ْس ِمي َواَل تَ ْكتَنُوا‪ r‬بِ ُك ْنيَتِي"‪r.‬‬ ‫فَ ْالتَفَ َ‬
‫ت إِلَ ْي ِه النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪188‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زبیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمید نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک شخص نے بقیع میں‪( ‬کس‪rr‬ی ک‪rr‬و)‪ ‬پک‪rr‬ارا اے ابوالقاسم ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس کی‬
‫طرف دیکھا‪ ،‬تو اس شخص نے کہا کہ میں نے آپ ک‪rr‬و نہیں پک‪rr‬ارا۔ اس دوس‪rr‬رے آدمی ک‪rr‬و پک‪rr‬ارا تھ‪rr‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت نہ رکھا کرو۔‬

‫حدیث نمبر‪2122 :‬‬
‫ط ِع ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫‪r‬ر ب ِْن ُم ْ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي يَ ِزي ‪َ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ِع ب ِْن ُجبَ ْي‪ِ r‬‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س ‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫‪r‬ار‪ ،‬اَل يُ َكلِّ ُمنِي َواَل أُ َكلِّ ُم‪ r‬هُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي طَائِفَ ‪ِ r‬ة النَّهَ‪ِ r‬‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ ال َّد ْو ِس ِّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت أَنَّهَا تُ ْلبِ ُس‪r‬هُ‬
‫اط َمةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَثَ َّم لُ َك‪ r‬عُ‪ ،‬أَثَ َّم لُ َك‪ r‬عُ‪ ،‬فَ َحبَ َس‪ْ r‬تهُ َش‪ْ r‬يئًا‪ ،‬فَظَنَ ْن ُ‬
‫ت فَ ِ‬ ‫َحتَّى أَتَى سُو َ‬
‫ق بَنِي قَ ْينُقَا َع‪ ،‬فَ َجلَ َ‬
‫س بِفِنَا ِء بَ ْي ِ‬
‫ِس َخابًا أَ ْو تُ َغ ِّسلُهُ‪ ،‬فَ َجا َء يَ ْشتَ ُّد َحتَّى َعانَقَهُ َوقَبَّلَهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬اللَّهُ َّم أَحْ بِ ْبهُ َوأَ ِحبَّ َم ْن ي ُِحبُّهُ"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل ُس‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪ :‬قَ‪rr‬ا َل ُعبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ‪:‬‬
‫أَ ْخبَ َرنِي أَنَّهُ َرأَى نَافِ َع ب َْن ُجبَي ٍْر أَ ْوتَ َر بِ َر ْك َع ٍة‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبی‪r‬دہللا بن یزید نے ان س‪r‬ے‬
‫ن‪rr‬افع بن جب‪rr‬یر بن مطعم نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ دوس‪rr‬ی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬دن کے ایک حصہ میں تشریف لے چلے۔ نہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھ س‪rr‬ے ک‪rr‬وئی ب‪rr‬ات کی اور نہ میں‬
‫نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔ اسی طرح آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بنی قینقاع کے ب‪rr‬ازار میں آئے پھر‪( ‬واپس ہ‪rr‬وئے‬
‫اور)‪ ‬فاطمہ رضی ہللا عنہا کے گھر کے آنگن میں بیٹھ گئے اور فرمایا‪ ،‬وہ بچہ کہ‪rr‬اں ہے‪ ،‬وہ بچہ کہ‪rr‬اں ہے؟ ف‪rr‬اطمہ‬
‫رضی ہللا عنہا‪( ‬کسی مشغولیت کی وجہ سے فوراً)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪rr‬ر نہ ہ‪rr‬و س‪rr‬کیں۔ میں‬
‫نے خیال کیا‪ ،‬ممکن ہے حسن رضی ہللا عنہ کو کرتا وغیرہ پہنا رہی ہوں یا نہال رہی ہوں۔ تھوڑی ہی دیر بع‪rr‬د حس‪rr‬ن‬
‫رضی ہللا عنہ دوڑتے ہوئے آئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کو سینے سے لگا لیا اور بوسہ لیا‪ ،‬پھ‪rr‬ر فرمایا اے‬
‫ہللا؟! اسے محبوب رکھ اور اس شخص کو بھی محب‪r‬وب رکھ ج‪r‬و اس س‪r‬ے محبت رکھے۔ س‪r‬فیان نے کہ‪r‬ا کہ عبی‪r‬دہللا‬
‫نے مجھے خبر دی‪ ،‬انہوں نے نافع بن جبیر کو دیکھا کہ انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک ہی رکعت پڑھی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪189‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2123 :‬‬
‫ض ْم َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪ : ‬أَنَّهُ ْم َك‪rr‬انُوا‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ث َعلَ ْي ِه ْم َم ْن يَ ْمنَ ُعهُ ْم أَ ْن يَبِي ُع‪rr‬وهُ‪َ ،‬حي ُ‬
‫ْث‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَيَ ْب َع ُ‬ ‫ُون الطَّ َعا َم ِم َن الرُّ ْكبَ ِ‬
‫ان َعلَى َع ْه‪ِ r‬د النَّبِ ِّي َ‬ ‫يَ ْشتَر َ‬
‫ع الطَّ َعا ُم‪.‬‬ ‫ا ْشتَ َر ْوهُ َحتَّى يَ ْنقُلُوهُ‪َ ،‬حي ُ‬
‫ْث يُبَا ُ‬
‫‪r‬ی بن‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے موس‪ٰ r‬‬
‫عقبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان س‪rr‬ے ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں غلہ قافلوں سے خریدتے تھے تو آپ ان کے پاس ک‪r‬وئی آدمی بھیج ک‪r‬ر وہیں‬
‫پر جہاں انہوں نے غلہ خریدا ہوتا۔ اس غلے کو بیچنے سے منع فرما دیتے اور اسے وہاں سے ال کر بیچنے کا حکم‬
‫ہوتا جہاں عام طور پر غلہ بکتا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2124 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُبَ‪r‬ا َع الطَّ َع‪r‬ا ُم إِ َذا ْ‬
‫اش‪r‬تَ َراهُ َحتَّى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل‪َ :‬و َح َّدثَنَا اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫يَ ْستَ ْوفِيَهُ"‪.‬‬
‫کہا کہ ہم سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے یہ بھی بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پ‪rr‬وری ط‪rr‬رح اپ‪rr‬نے‬
‫قبضہ میں کرنے سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔‬

‫وق‪:‬‬
‫س ِ‬ ‫س َخ ِ‬
‫ب فِي ال ُّ‬ ‫اب َك َرا ِهيَ ِة ال َّ‬
‫‪ -50‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بازار میں شور و غل مچانا مکروہ ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪190‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2125 :‬‬
‫‪r‬رو ب ِْن‬ ‫يت‪َ  ‬ع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن َع ْم‪ِ r‬‬
‫ار‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬لَقِ ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬هاَل ٌل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ِء ب ِْن يَ َس ‪ٍ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِس ‪r‬نَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي التَّ ْو َرا ِة ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ َج‪ r‬لْ ‪َ ،‬وهَّللا ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صفَ ِة َرس ِ‬‫ت‪" :‬أَ ْخبِرْ نِي َع ْن ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫اص‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْال َع ِ‬
‫آن‪ ،‬يَا أَيُّهَا النَّبِ ُّي‪ ،‬إِنَّا أَرْ َس‪ْ r‬لنَا َ‬
‫ك َش‪r‬ا ِهدًا َو ُمبَ ِّش‪r‬رًا َونَ‪ِ r‬ذيرًا َو ِح‪ r‬رْ ًزا‬ ‫صفَتِ ِه فِي ْالقُ‪rr‬رْ ِ‬ ‫ُوف فِي التَّ ْو َرا ِة بِبَع ِ‬
‫ْض ِ‬ ‫إِنَّهُ لَ َم ْوص ٌ‬
‫اق‪َ ،‬واَل يَ ‪ْ r‬دفَ ُع بِ َّ‬
‫الس ‪r‬يِّئَ ِة‬ ‫ب فِي اأْل َ ْس َو ِ‬ ‫يظ‪َ ،‬واَل َس َّخا ٍ‬ ‫ظ‪َ ،‬واَل َغلِ ٍ‬ ‫ْس بِفَ ٍّ‬
‫ك المتَ َو ِّك َل‪ ،‬لَي َ‬ ‫ت َع ْب ِدي َو َرسُولِي َس َّم ْيتُ َ‬ ‫لِأْل ُ ِّمي َ‬
‫ِّين أَ ْن َ‬
‫ضهُ هَّللا ُ َحتَّى يُقِي َم بِ ِه ْال ِملَّةَ ْال َع ْو َجا َء بِأ َ ْن يَقُولُوا‪ r:‬اَل إِلَ‪rr‬هَ إِاَّل هَّللا ُ‪َ ،‬ويَ ْفتَ ُح بِهَا أَ ْعيُنًا‬
‫ال َّسيِّئَةَ‪َ ،‬ولَ ِك ْن يَ ْعفُو َويَ ْغفِرُ‪َ ،‬ولَ ْن يَ ْقبِ َ‬
‫‪r‬ز ب ُْن أَبِي َس ‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ٍل‪َ ، ‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬س ‪ِ r‬عي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ٍل‪، ‬‬
‫ص ‪ًّ r‬ما‪َ ،‬وقُلُوبًا ُغ ْلفً‪rr‬ا"‪ ،‬تَابَ َع‪ r‬هُ‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫ُع ْميً‪rr‬ا‪َ ،‬وآ َذانًا ُ‬
‫‪r‬ف‪َ ،‬وقَ‪rْ r‬وسٌ َغ ْلفَ‪rr‬ا ُء‪َ ،‬و َر ُج‪ٌ r‬ل أَ ْغلَ‪ُ r‬‬
‫‪r‬ف إِ َذا لَ ْم يَ ُك ْن‬ ‫ْف أَ ْغلَ‪ُ r‬‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َساَل ٍم‪ُ ، ‬غ ْل ٌ‬
‫ف ُكلُّ َش ْي ٍء فِي ِغاَل ٍ‬
‫ف َس‪r‬ي ٌ‬
‫َم ْختُونًا‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے فلیح نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہالل بن علی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عطاء بن یسار نے کہ میں عبدہللا بن عمرو بن عاص رضی ہللا عنہما سے مال اور عرض کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی جو صفات توریت میں آئی ہیں ان کے متعلق مجھے کچھ بتائیے۔ انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا کہ ہ‪r‬اں! قس‪r‬م ہللا کی!‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی تورات میں بالکل بعض وہی صفات آئی ہیں جو قرآن ش‪rr‬ریف میں م‪rr‬ذکور ہیں۔ جیس‪rr‬ے کہ‬
‫اے نبی! ہم نے تمہیں گواہ‪ ،‬خوشخبری دینے واال‪ ،‬ڈرانے واال‪ ،‬اور ان پڑھ قوم کی حفاظت کرنے واال بنا ک‪rr‬ر بھیج‪rr‬ا‬
‫ہے۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو۔ میں نے تمہ‪rr‬ارا ن‪rr‬ام متوک‪rr‬ل رکھ‪rr‬ا ہے۔ تم نہ ب‪rr‬دخو ہ‪rr‬و‪ ،‬نہ س‪rr‬خت دل اور نہ‬
‫بازاروں میں شور غل مچانے والے‪( ،‬اور تورات میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ)‪ ‬وہ‪( ‬م‪rr‬یرا بن‪rr‬دہ اور رس‪rr‬ول)‪ ‬ب‪rr‬رائی ک‪rr‬ا‬
‫‪r‬الی اس وقت ت‪rr‬ک اس کی روح قبض نہیں ک‪rr‬رے‬
‫بدلہ برائی سے نہیں لے گا۔ بلکہ معاف اور درگزر کرے گ‪rr‬ا۔ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫گا جب تک ٹیڑھی شریعت کو اس س‪rr‬ے س‪rr‬یدھی نہ ک‪rr‬را لے‪ ،‬یع‪rr‬نی ل‪rr‬وگ‪« ‬ال إله إال هللا»‪ ‬نہ کہ‪rr‬نے لگیں اور اس کے‬
‫ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو بینا‪ ،‬بہرے کانوں کو شنوا اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو پردے کھول دے گ‪rr‬ا۔ اس ح‪rr‬دیث‬
‫کی متابعت عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے ہالل سے کی ہے۔ اور سعید نے بیان کیا کہ ان سے ہالل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عط‪rr‬اء‬
‫نے کہ‪« ‬غلف»‪ ‬ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پردے میں ہو۔‪« ‬سيف أغلف‪ ،‬وق‪r‬وس غلف‪r‬اء»‪ ‬اس‪r‬ی س‪r‬ے ہے اور‪« ‬رجل‬
‫أغلف»‪ ‬اس شخص کو کہتے ہیں جس کا ختنہ نہ ہوا ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪191‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب ا ْل َك ْي ِل َعلَى ا ْلبَائِ ِع َوا ْل ُم ْع ِطي‪:‬‬


‫‪ -51‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ناپ تول کرنے والے کی مزدوری بیچنے والے پر اور دینے والے پر ہے ( خریدار پر‬
‫نہیں )‬
‫لِقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وإِ َذا َكالُوهُ ْم أَ ْو َو َزنُوهُ ْم ي ُْخ ِسر َ‬
‫ُون يَ ْعنِي َكالُوا لَهُ ْم َو َو َزنُ‪r‬وا لَهُ ْم َكقَ ْولِ‪ِ r‬ه‪ :‬يَ ْس‪َ r‬معُونَ ُك ْم يَ ْس‪َ r‬مع َ‬
‫ُون لَ ُك ْم‪.‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪« :‬ا ْكتَالُوا َحتَّى تَ ْستَ ْوفُوا»‪َ .‬وي ُْذ َك ُر َع ْن ُع ْث َم َ‬
‫ان َر ِ‬ ‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْت فَا ْكتَلْ »‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل لَهُ‪« :‬إِ َذا بِع َ‬
‫ْت فَ ِكلْ ‪َ ،‬وإِ َذا ا ْبتَع َ‬
‫تعالی نے فرمایا‪« ‬وإذا كالوهم أو وزنوهم يخسرون» جب وہ انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم کر دیتے ہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫مطلب یہ ہے کہ وہ بیچ‪rr‬نے والے خریدنے وال‪rr‬وں کے ل‪rr‬یے ن‪rr‬اپتے اور وزن ک‪rr‬رتے ہیں۔ جیس‪rr‬ے دوس‪rr‬ری آیت میں‬
‫کلمہ‪« ‬يسمعونكم»‪ ‬سے مراد ہے‪« ‬يسمعون لكم‪ ».‬ہے۔ ویسے ہی اس آیت میں‪« ‬كالوهم»‪ ‬س‪rr‬ے م‪rr‬راد‪« ‬ك‪rr‬الوا لهم»‪ ‬ہے۔‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کھجور ناپ لو اور اپنے اونٹ کی قیمت پوری بھر لو۔ اور عثمان رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا‪ ،‬جب تو ک‪rr‬وئی چ‪rr‬یز بیچ‪rr‬ا ک‪rr‬رے ت‪rr‬و ن‪rr‬اپ‬
‫کے دیا کر اور جب کوئی چیز خریدے تو اسے بھی نپوا لیا کر۔‬

‫حدیث نمبر‪2126 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ِن ا ْبتَا َع طَ َعا ًما‪ ،‬فَاَل يَبِ ْعهُ َحتَّى يَ ْستَ ْوفِيَهُ"‪r.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوس‪r‬ف نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ ہمیں ام‪r‬ام مال‪r‬ک نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں ن‪r‬افع نے‪ ،‬انہیں عب‪r‬دہللا بن عم‪r‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جب کوئی شخص کسی قسم کا غلہ خریدے ت‪rr‬و جب‬
‫تک اس پر پوری طرح قبضہ نہ کر لے‪ ،‬اسے نہ بیچے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪192‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2127 :‬‬

‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ِغي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬تُ‪ُ r‬وفِّ َي َع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ب‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َعلَى ُغ َر َمائِ‪ِ r‬ه‪ ،‬أَ ْن يَ َ‬
‫ض‪r‬عُوا ِم ْن َد ْينِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَطَلَ َ‬ ‫َع ْم ِرو ب ِْن َح َر ٍام‪َ ،‬و َعلَ ْي ِه َدي ٌْن‪ ،‬فَا ْستَ َع ْن ُ‬
‫ت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ك أَ ْ‬
‫ص ‪r‬نَافًا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ْ :‬اذهَبْ فَ َ‬
‫ص ‪r‬نِّ ْ‬
‫ف تَ ْم‪َ r‬ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْف َعلُوا‪ ،‬فَقَا َل لِي النَّبِ ُّي َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َء‬
‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم أَرْ َس ْل ُ‬ ‫ي‪ ،‬فَفَ َع ْل ُ‬ ‫ق َز ْي ٍد َعلَى ِح َد ٍة‪ ،‬ثُ َّم أَرْ ِسلْ إِلَ َّ‬
‫ْال َعجْ َوةَ َعلَى ِح َد ٍة‪َ ،‬و َع ْذ َ‬
‫‪r‬ري‪َ ،‬كأَنَّهُ لَ ْم يَ ْنقُصْ‬ ‫س َعلَى أَعْاَل هُ‪ ،‬أَ ْو فِي َو َس ِط ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ِ :‬كلْ لِ ْلقَ ْو ِم‪ ،‬فَ ِك ْلتُهُ ْم َحتَّى أَ ْوفَ ْيتُهُ ُم الَّ ِذي لَهُ ْم‪َ ،‬وبَقِ َي تَ ْم‪ِ r‬‬ ‫فَ َجلَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َما َزا َل يَ ِكي ُل لَهُ ْم َحتَّى‬
‫ِم ْنهُ َش ْي ٌء"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬فِ َراسٌ ‪َ : ‬ع ْن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬جابِ ٌر‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ج َُّذ لَهُ فَأ َ ْو ِ‬
‫ف لَهُ‪.‬‬ ‫أَ َّداهُ‪َ ،‬وقَالَ ِه َشا ٌم‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪ ، ‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں جریر نے خبر دی‪ ،‬انہیں مغ‪rr‬یرہ نے‪ ،‬انہیں ع‪rr‬امر ش‪rr‬عبی نے اور ان س‪rr‬ے ج‪rr‬ابر‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬جب عبدہللا بن عمرو بن حرام رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪( ‬م‪rr‬یرے ب‪rr‬اپ)‪ ‬ش‪rr‬ہید ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے ت‪rr‬و ان کے‬
‫ذمے‪( ‬لوگوں کا)‪ ‬کچھ ق‪rr‬رض ب‪rr‬اقی تھ‪rr‬ا۔ اس ل‪rr‬یے میں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے ذریعہ کوش‪rr‬ش کی کہ‬
‫قرض خواہ کچھ اپنے قرضوں کو معاف کر دیں۔ ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے یہی چاہ‪r‬ا‪ ،‬لیکن وہ نہیں م‪r‬انے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھ سے فرمایا کہ جاؤ اپنی تمام کھجور کی قسموں کو الگ ال‪rr‬گ ک‪rr‬ر ل‪rr‬و۔ عج‪rr‬وہ‪( ‬ایک‬
‫خاص قسم کی کھجور)‪ ‬کو الگ رکھ اور عذق زید‪( ‬کھجور کی ایک قسم)‪ ‬کو الگ کر۔ پھ‪rr‬ر مجھے بال بھیج۔ میں نے‬
‫ایسا ہی کیا اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کہال بھیجا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور کھجوروں کے‬
‫ڈھیر پر یا بیچ میں بیٹھ گئے اور فرمایا کہ اب ان قرض خواہوں کو ناپ کر دو۔ میں نے ناپنا شروع کیا۔ جتن‪rr‬ا ق‪rr‬رض‬
‫لوگوں کا تھا۔ میں نے سب کو ادا کر دیا‪ ،‬پھر بھی تمام کھجور جوں کی توں تھی۔ اس میں س‪rr‬ے ایک دانہ براب‪rr‬ر کی‬
‫کمی نہیں ہوئی تھی۔ فراس نے بیان کیا کہ ان سے شعبی نے‪ ،‬اور ان سے جابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہ برابر ان کے لیے تولتے رہے‪ ،‬یہاں تک کہ ان کا پورا قرض ادا ہو گیا۔ اور ہش‪rr‬ام نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے وہب نے‪ ،‬اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کھجور توڑ اور اپن‪rr‬ا‬
‫قرض پورا ادا کر دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪193‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ست ََح ُّب ِم َن ا ْل َك ْي ِل‪:‬‬


‫اب َما يُ ْ‬
‫‪ -52‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اناج کا ناپ تول کرنا مستحب ہے‬
‫حدیث نمبر‪2128 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ِم ْق َد ِام ب ِْن َم ْع ِدي َك ِر َ‬


‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ ْو ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ِد ب ِْن َم ْع َد َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ِ " :‬كيلُوا طَ َعا َم ُك ْم يُبَا َر ْك لَ ُك ْم"‪.‬‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ولید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ثور نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے خال‪rr‬د بن مع‪rr‬دان نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫اور ان سے مقدام بن معدیکرب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اپ‪rr‬نے غلے‬
‫کو ناپ لیا کرو۔ اس میں تمہیں برکت ہو گی۔‬

‫سلَّ َم َو ُم ِّد ِه ْم‪:‬‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫اع النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ِ‬‫اب بَ َر َك ِة َ‬
‫‪ -53‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے صاع اور مد کی برکت کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫فِي ِه َعائِ َشةُ َر ِ‬
‫اس باب میں ایک حدیث عائشہ رضی ہللا عنہا کی بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مروی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2129 :‬‬
‫اريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ rrr‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ص‪ِ rrr‬‬‫وس‪rrr‬ى‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ rrr‬رُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن تَ ِم ٍيم اأْل َ ْن َ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ت ْال َم ِدينَ‪r‬ةَ َك َما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" ،‬أَ َّن إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم َح‪َّ r‬ر َم َم َّكةَ َو َد َعا لَهَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َح‪َّ r‬ر ْم ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َز ْي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫صا ِعهَا ِم ْث َل َما َد َعا إِ ْب َرا ِهي ُم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م لِ َم َّكةَ"‪.‬‬ ‫َح َّر َم إِ ْب َرا ِهي ُم َم َّكةَ‪َ ،‬و َد َع ْو ُ‬
‫ت لَهَا فِي ُم ِّدهَا َو َ‬
‫‪r‬یی نے بی‪rr‬ان‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے عم‪rr‬رو بن یح‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے عب‪rr‬اد بن تمیم انص‪rr‬اری نے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن زید رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ابراہیم علیہ السالم نے مکہ کو حرام قرار دیا۔ اور اس کے لیے دعا فرمائی۔ میں بھی مدینہ کو اسی‬
‫طرح حرام قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السالم نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا۔ اور اس کے لیے‪ ،‬اس کے مد‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪194‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور صاع‪( ‬غلہ ناپنے کے دو پیمانے)‪ ‬کی برکت کے لیے اس طرح دعا کرتا ہوں جس طرح اب‪rr‬راہیم علیہ الس‪rr‬الم نے‬
‫مکہ کے لیے دعا کی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2130 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس‪َ r‬حا َ‬

‫‪r‬ار ْك لَهُ ْم فِي ِم ْكيَ‪rr‬الِ ِه ْم‪َ ،‬وبَ ِ‬


‫‪r‬ار ْك لَهُ ْم فِي َ‬
‫ص‪r‬ا ِع ِه ْم‪َ ،‬و ُم‪ِّ r‬د ِه ْم‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬اللَّهُ َّم بَ ِ‬
‫يَ ْعنِي أَ ْه َل ْال َم ِدينَ ِة"‪.‬‬
‫مجھ سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ٰ‬
‫اسحق بن عبدہللا بن ابی‬
‫طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے ہللا! انہیں‬
‫ان کے پیمانوں میں برکت دے‪ ،‬اے ہللا! انہیں ان کے صاع اور مد میں برکت دے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی م‪rr‬راد‬
‫اہل مدینہ تھے۔‬

‫اب َما يُ ْذ َك ُر فِي بَ ْي ِع الطَّ َع ِام َوا ْل ُح ْك َر ِة‪:‬‬


‫‪ -54‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اناج کا بیچنا اور احتکار کرنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2131 :‬‬
‫ض‪َ rr‬ي‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد ب ُْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْن‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ُون الطَّ َعا َم ُم َجا َزفَةً‪ ،‬يُضْ َرب َ‬
‫ُون َعلَى َع ْه‪ِ r‬د َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ين يَ ْشتَر َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬رأَي ُ‬
‫ْت الَّ ِذ َ‬
‫يَبِيعُوهُ‪َ ،‬حتَّى ي ُْؤ ُووهُ إِلَى ِر َحالِ ِه ْم"‪.‬‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ولید بن مس‪rr‬لم نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں اوزاعی نے‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪،‬‬
‫انہیں سالم نے‪ ،‬اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے زم‪rr‬انے میں ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪195‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫لوگوں کو دیکھا جو اناج کے ڈھیر‪( ‬بغیر تولے ہوئے محض اندازہ کر کے)‪ ‬خرید لی‪rr‬تے ان ک‪rr‬و م‪rr‬ار پ‪rr‬ڑتی تھی۔ اس‬
‫لیے کہ جب تک اپنے گھر نہ لے جائیں نہ بچیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2132 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬أَ َّن‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن طَ‪rr‬ا ُو ٍ‬
‫‪r‬ف َذا َ‬
‫ك ؟ قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫س‪َ :‬ك ْي‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى أَ ْن يَبِي َع ال َّر ُج ُل طَ َعا ًما َحتَّى يَ ْستَ ْوفِيَهُ"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت اِل ب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ون ُم َؤ َّخر َ‬
‫ُون‪.‬‬ ‫ك َد َرا ِه ُم بِ َد َرا ِه َم‪َ ،‬والطَّ َعا ُم ُمرْ َجأٌ‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ُ :‬مرْ َجئُ َ‬ ‫َذا َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ط‪rr‬اؤس نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫باپ نے‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے غلہ پر پوری طرح قبضہ س‪rr‬ے‬
‫پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔ طاؤس نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪r‬ے پوچھ‪r‬ا کہ ایس‪r‬ا کی‪r‬وں‬
‫ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ تو روپے کا روپوں کے بدلے بیچنا ہوا جب کہ ابھی غلہ تو میعاد ہی پر دیا جائے گ‪r‬ا۔‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ‪« ‬مرجئون»‪ ‬سے مراد‪« ‬مؤخرون»‪ ‬یعنی مؤخر کرنا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2133 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ِن ا ْبتَا َع طَ َعا ًما‪ ،‬فَاَل يَبِ ْعهُ َحتَّى يَ ْقبِ َ‬
‫ضهُ"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫مجھ سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن دین‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ج‪rr‬و ش‪rr‬خص بھی‬
‫کوئی غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے نہ بیچے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪196‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2134 :‬‬

‫س‪ ، ‬أَنَّهُ قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن ِع ْن ‪َ r‬دهُ‬


‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ِك ب ِْن أَ ْو ٍ‬‫ار‪ ‬يُ َح ِّدثُهُ‪َ ،‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ك َ‬
‫ان‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ْس فِي ِه ِزيَ‪rr‬ا َدةٌ‪،‬‬ ‫ظنَاهُ ُّ‬
‫الز ْه ِريِّ لَي َ‬ ‫ان‪ :‬هُ َو الَّ ِذي َحفِ ْ‬ ‫ازنُنَا ِم َن ْال َغابَ ِة‪ ،‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ف ؟ فَقَا َل طَ ْل َحةُ‪ :‬أَنَا‪َ ،‬حتَّى يَ ِجي َء َخ ِ‬ ‫صرْ ٌ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ي ُْخبِرُ‪َ ،‬ع ِن َرس ِ‬ ‫ان‪َ ،‬س ِم َع‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س ب ِْن ْال َح َدثَ ِ‬
‫ك ب ُْن أَ ْو ِ‬
‫فَقَال‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي َمالِ ُ‬
‫ب ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َء‪َ ،‬و ْالبُرُّ بِ ْالبُرِّ ِربًا إِاَّل هَ‪rr‬ا َء َوهَ‪rr‬ا َء‪َ ،‬والتَّ ْم‪ُ r‬ر بِ‪rr‬التَّ ْم ِر ِربًا إِاَّل هَ‪rr‬ا َء‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ال َّذهَبُ بِال َّذهَ ِ‬
‫ير ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َء"‪.‬‬
‫َوهَا َء‪َ ،‬وال َّش ِعي ُر بِال َّش ِع ِ‬
‫ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار ان س‪rr‬ے بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے تھے‪،‬‬
‫اور ان س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے مال‪rr‬ک بن اوس نے‪ ،‬کہ انہ‪rr‬وں نے پوچھ‪rr‬ا کہ‪ ‬آپ لوگ‪rr‬وں میں س‪rr‬ے ک‪rr‬وئی بی‪rr‬ع‬
‫صرف‪( ‬یعنی دینار‪ ،‬درہم‪ ،‬اشرفی وغیرہ بدلنے کا کام)‪ ‬کرتا ہے۔ طلحہ نے کہا کہ میں کرتا ہ‪rr‬وں‪ ،‬لیکن اس وقت ک‪rr‬ر‬
‫سکوں گا جب کہ ہمارا خزانچی غابہ سے آ جائے گا۔ سفیان نے بیان کیا کہ زہری سے ہم نے اسی ط‪rr‬رح ح‪rr‬دیث یاد‬
‫کی تھی۔ اس میں کوئی زیادتی نہیں تھی۔ پھر انہوں نے کہا کہ مجھے مالک بن اوس نے خبر دی کہ انہوں نے عمر‬
‫بن خط‪r‬اب رض‪r‬ی ہللا عنہ س‪r‬ے س‪r‬نا۔ وہ رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے نق‪r‬ل ک‪r‬رتے تھے کہ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬سونا سونے کے بدلے میں‪( ‬خریدنا)‪ ‬سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نق‪r‬د ہ‪r‬و۔ گیہ‪rr‬وں‪ ،‬گیہ‪rr‬وں کے‬
‫بدلے میں‪( ‬خریدنا بیچنا)‪ ‬سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو‪ ،‬کھجور‪ ،‬کھجور کے بدلے میں س‪rr‬ود ہے مگ‪rr‬ر یہ‬
‫کہ نقدا نقد ہو اور َجو‪َ ،‬جو کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔‬

‫س ِع ْن َدكَ‪:‬‬ ‫اب بَ ْي ِع الطَّ َع ِام قَ ْب َل أَنْ يُ ْقبَ َ‬


‫ض‪َ ،‬وبَ ْي ِع َما لَ ْي َ‬ ‫‪ -55‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غلے کو اپنے قبضے میں لینے سے پہلے بیچنا اور ایسی چیز کو بیچنا جو تیرے پاس‬
‫موجود نہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪197‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2135 :‬‬
‫‪rr‬ار‪َ ، ‬س‪ِ rr‬م َع‪ ‬طَا ُو ًس‪rr‬ا‪ ، ‬يَقُ‪rr‬ولُ‪:‬‬ ‫ان‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬الَّ ِذي َحفِ ْ‬
‫ظنَ‪rr‬اهُ ِم ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬
‫‪rr‬رو ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬س ‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فَهُ‪َ r‬و الطَّ َع‪rr‬ا ُم أَ ْن يُبَ‪rr‬ا َع‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬أَ َّما الَّ ِذي نَهَى َع ْنهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ :‬واَل أَحْ ِسبُ ُك َّل َش ْي ٍء إِاَّل ِم ْثلَهُ‪.‬‬ ‫َحتَّى يُ ْقبَ َ‬
‫ض"‪ ،‬قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬کہا جو کچھ ہم نے عمرو بن دین‪rr‬ار س‪rr‬ے‪( ‬س‪rr‬ن‬
‫کر)‪ ‬یاد کر رکھا ہے‪( ‬وہ یہ ہے کہ)‪ ‬انہوں نے طاؤس سے سنا‪ ،‬وہ کہتے تھے کہ ‪ ‬میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما‬
‫کو یہ فرماتے سنا تھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے جس چ‪rr‬یز س‪r‬ے من‪rr‬ع فرمایا تھ‪rr‬ا‪ ،‬وہ اس غلہ کی بی‪r‬ع تھی‬
‫جس پر ابھی قبضہ نہ کیا گیا ہو‪ ،‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا‪ ،‬میں ت‪r‬و تم‪rr‬ام چ‪r‬یزوں ک‪r‬و اس‪rr‬ی کے حکم میں‬
‫سمجھتا ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪2136 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫قَا َل‪َ " :‬م ِن ا ْبتَا َع طَ َعا ًما فَاَل يَبِ ْعهُ َحتَّى يَ ْستَ ْوفِيَهُ"‪َ ،‬زا َد‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ : ‬م ِن ا ْبتَا َع طَ َعا ًما فَاَل يَبِ ْعهُ َحتَّى يَ ْقبِ َ‬
‫ضهُ‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪r‬ے ام‪r‬ام مال‪rr‬ک نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ن‪r‬افع نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جو شخص بھی جب غلہ خریدے تو جب ت‪rr‬ک اس‪rr‬ے‬
‫پوری طرح قبضہ میں نہ لے لے‪ ،‬نہ بیچے۔ اسماعیل نے یہ زیادتی کی ہے کہ جو شخص کوئی غلہ خریدے ت‪rr‬و اس‬
‫پر قبضہ کرنے سے پہلے نہ بیچے۔‬

‫شتَ َرى طَ َعا ًما ِج َزافًا أَنْ الَ يَبِي َعهُ َحتَّى يُ ْئ ِويَهُ إِلَى َر ْحلِ ِه‪َ ،‬واألَ َد ِ‬
‫ب فِي َذلِكَ‪:‬‬ ‫اب َمنْ َرأَى إِ َذا ا ْ‬
‫‪ -56‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص غلہ کا ڈھیر بن ناپے تولے خریدے وہ جب تک اس کو اپنے ٹھکانے نہ الئے ‪،‬‬
‫کسی کے ہاتھ نہ بیچے اور اس کے خالف کرنے والے کی سزا کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪198‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2137 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬س‪r‬الِ ُم ب ُْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن‬ ‫ْ‪r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ‪r‬ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ْبتَ‪r‬ا ُع َ‬
‫ون ِج َزافًا يَ ْعنِي‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪" :‬لَقَ‪ْ r‬د َرأَي ُ‬
‫ْت النَّ َ‬
‫اس فِي َعهْ‪ِ r‬د َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُون أَ ْن يَبِيعُوهُ فِي َم َكانِ ِه ْم‪َ ،‬حتَّى ي ُْؤ ُووهُ إِلَى ِر َحالِ ِه ْم"‪.‬‬
‫الطَّ َعا َم‪ ،‬يُضْ َرب َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یونس نے‪ ،‬ان سے ابن ش‪rr‬ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہ مجھے سالم بن عبدہللا رضی ہللا عنہ نے خبر دی‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد مبارک میں دیکھا کہ لوگوں کو اس پر تن‪rr‬بیہ کی ج‪rr‬اتی جب وہ‬
‫غلہ کا ڈھیر خرید کر کے اپنے ٹھکانے پر النے سے پہلے ہی اس کو بیچ ڈالتے۔ یعنی غلہ تو اس بات پر انہیں سزا‬
‫دی جاتی تھی کہ وہ اس کو اپنے ٹھکانے پر النے سے پہلے اس کو بیچ ڈالیں۔‬

‫ض َعهُ ِع ْن َد ا ْلبَائِ ِع‪ ،‬أَ ْو َماتَ قَ ْب َل أَنْ يُ ْقبَ َ‬


‫ض‪:‬‬ ‫شتَ َرى َمتَا ًعا أَ ْو َدابَّةً فَ َو َ‬
‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫‪ -57‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے کچھ اسباب یا ایک جانور خریدا اور اس کو بائع ہی کے پاس رکھوا‬
‫دیا اور وہ اسباب تلف ہو گیا یا جانور مر گیا اور ابھی مشتری نے اس پر قبضہ نہیں کیا تھا‬
‫ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬ما أَ ْد َر َك ِ‬
‫ص ْفقَةُ َحيًّا َمجْ ُموعًا فَهُ َو ِم َن ال ُم ْبتَ ِ‬
‫اع‪.‬‬ ‫ت ال َّ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اور ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا‪ ،‬بیع کے وقت جو مال زندہ تھا اور بیع میں شریک تھا۔ وہ اگر تل‪rr‬ف ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫خریدار پر پڑے گا‪( ‬بائع اس کا تاوان نہ دے گا)۔‬

‫حدیث نمبر‪2138 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬فَرْ َوةُ ب ُْن أَبِي ْال َم ْغ َرا ِء‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ُم ْس ِه ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪:‬‬
‫‪r‬ار‪ ،‬فَلَ َّما أُ ِذ َن لَ‪r‬هُ‬
‫ْت أَبِي بَ ْك ٍر أَ َح‪َ r‬د طَ‪َ r‬رفَ ِي النَّهَ‪ِ r‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬إِاَّل يَأْتِي فِي ِه بَي َ‬
‫ان يَأْتِي َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫"لَقَ َّل يَ ْو ٌم َك َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫‪r‬ر‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما َجا َءنَا النَّبِ ُّي َ‬‫ُوج إِلَى ْال َم ِدينَ ِة لَ ْم يَ ُر ْعنَا إِاَّل َوقَ‪ْ r‬د أَتَانَا ظُ ْه‪r‬رًا‪ ،‬فَ ُخبِّ َر بِ‪ِ r‬ه أَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫فِي ال ُخر ِ‬
‫ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪199‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ك‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّ َما‬‫ث‪ ،‬فَلَ َّما َد َخ َل َعلَ ْي ِه‪ ،‬قَا َل أِل َبِي بَ ْك ٍر‪ :‬أَ ْخ ِرجْ َم ْن ِع ْن َد َ‬
‫َو َسلَّ َم فِي هَ ِذ ِه السَّا َع ِة إِاَّل أِل َ ْم ٍر َح َد َ‬
‫الص‪r‬حْ بَةَ يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ْ‬ ‫ُ‬ ‫ي يَ ْعنِي َعائِ َشةَ َوأَ ْس َما َء‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َش َعرْ َ َ‬
‫ُوج‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ُّ :‬‬ ‫ت أنَّهُ قَ‪ْ r‬د أ ِذ َن لِي فِي ال ُخ‪ r‬ر ِ‬ ‫هُ َما ا ْبنَتَا َ‬
‫ُوج‪ ،‬فَ ُخ ْذ إِحْ َداهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ْد أَ َخ ْذتُهَا بِالثَّ َم ِن"‪.‬‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫الصُّ حْ بَةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن ِع ْن ِدي نَاقَتَي ِْن أ ْع َد ْدتُهُ َما لِل ُخر ِ‬
‫ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو علی بن مسہر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ہش‪rr‬ام نے‪ ،‬انہیں ان کے ب‪rr‬اپ‬
‫نے‪ ،‬اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ایس‪r‬ے دن‪( ‬مکی زن‪r‬دگی میں)‪ ‬بہت ہی کم آئے‪ ،‬جن میں ن‪r‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صبح و شام میں کسی نہ کسی وقت ابوبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے گھ‪rr‬ر تش‪rr‬ریف نہ الئے ہ‪rr‬وں۔‬
‫پھر جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی گئی‪ ،‬تو ہماری گھبراہٹ کا سبب یہ ہوا کہ‬
‫آپ‪( ‬معمول کے خالف اچانک)‪ ‬ظہر کے وقت ہمارے گھر تشریف الئے۔ جب ابوبکر رضی ہللا عنہ کو آپ ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی آمد کی اطالع دی گئی تو انہوں نے بھی یہی کہ‪rr‬ا کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اس وقت ہم‪rr‬ارے‬
‫یہاں کوئی نئی بات پیش آنے ہی کی وجہ سے تشریف الئے ہیں۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫کے پاس پہنچے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس وقت جو لوگ تمہ‪rr‬ارے پ‪rr‬اس ہ‪rr‬وں انہیں ہٹ‪rr‬ا دو۔ اب‪rr‬وبکر‬
‫رضی ہللا عنہ نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! یہاں تو صرف میری یہی دو بیٹیاں ہیں یعنی عائشہ اور اسماء رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما۔ اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے مجھے تو یہاں سے نکلنے کی اجازت‪ r‬مل گ‪rr‬ئی‬
‫ہے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے عرض کیا م‪rr‬یرے پ‪rr‬اس دو اونٹنی‪rr‬اں ہیں جنہیں میں نے نکل‪rr‬نے ہی کے ل‪rr‬یے تی‪rr‬ار ک‪rr‬ر‬
‫رکھا تھا۔ آپ ان میں سے ایک لے لیجئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھا‪ ،‬قیمت کے بدلے میں‪ ،‬میں نے‬
‫ایک اونٹنی لے لی۔‬

‫س ْو ِم أَ ِخي ِه‪َ ،‬حتَّى يَأْ َذ َن لَهُ أَ ْو يَ ْت ُركَ‪:‬‬ ‫اب الَ يَبِي ُع َعلَى بَ ْي ِع أَ ِخي ِه َوالَ يَ ُ‬
‫سو ُم َعلَى َ‬ ‫‪ -58‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی بیع میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنے بھائی‬
‫کے بھاؤ لگاتے وقت اس کے بھاؤ کو نہ بگاڑے جب تک وہ اجازت نہ دے یا چھوڑ نہ دے‬
‫حدیث نمبر‪2139 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ض ُك ْم َعلَى بَي ِْع أَ ِخي ِه"‪r.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَبِي ُع بَ ْع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪200‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کوئی شخص اپ‪rr‬نے بھ‪rr‬ائی کی خرید و ف‪rr‬روخت میں‬
‫دخل اندازی نہ کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪2140 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫‪r‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪r‬يِّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬
‫اض ٌر لِبَ‪rr‬ا ٍد‪َ ،‬واَل تَنَا َج ُش‪r‬وا‪َ ،‬واَل يَبِي ُع ال َّر ُج‪ُ r‬ل َعلَى بَي ِ‬
‫ْ‪r‬ع‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَبِي َع َح ِ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ق أُ ْختِهَا لِتَ ْكفَأ َ َما فِي إِنَائِهَا"‪.‬‬ ‫أَ ِخي ِه‪َ ،‬واَل يَ ْخطُبُ َعلَى ِخ ْ‬
‫طبَ ِة أَ ِخي ِه‪َ ،‬واَل تَسْأ َ ُل ْال َمرْ أَةُ طَاَل َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہری نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عید بن‬
‫مسیب نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس س‪rr‬ے‬
‫منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال و اس‪rr‬باب بیچے اور یہ کہ ک‪rr‬وئی‪( ‬س‪rr‬امان خریدنے کی نیت کے بغ‪rr‬یر‬
‫دوسرے اصل خریداروں سے)‪ ‬بڑھ کر بولی نہ دے۔ اسی طرح کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے میں مداخلت نہ‬
‫کرے۔ کوئی شخص‪( ‬کسی عورت کو)‪ ‬دوسرے کے پیغام نکاح ہوتے ہوئے اپن‪rr‬ا پیغ‪rr‬ام نہ بھیجے۔ اور ک‪rr‬وئی ع‪rr‬ورت‬
‫اپنی کسی دینی بہن کو اس نیت سے طالق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو خود حاصل کر لے۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َزايَ َد ِة‪:‬‬


‫‪ -59‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نیالم کرنے کے بیان میں‬
‫اس اَل يَ َر ْو َن بَأْسًا بِبَي ِْع ْال َم َغانِ ِم فِي َم ْن يَ ِزي ُد‪.‬‬ ‫َوقَا َل َعطَا ٌء‪ :‬أَ ْد َر ْك ُ‬
‫ت النَّ َ‬
‫اور عطاء نے کہا کہ میں نے دیکھا لوگ مال غنیمت کے نیالم کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪201‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2141 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال ُح َسي ُْن ْال ُم ْكتِبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ِء ب ِْن أَبِي َربَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬اح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د‬
‫‪r‬ر فَاحْ تَ‪rr‬ا َج‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ r‬ذهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" :‬أَ َّن َر ُجاًل أَ ْعتَ َ‬
‫ق ُغاَل ًما لَهُ َع ْن ُدبُ‪ٍ r‬‬ ‫اللَّ ِه َر ِ‬
‫يَ ْشتَ ِري ِه ِمنِّي ؟ فَا ْشتَ َراهُ نُ َع ْي ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ بِ َك َذا َو َك َذا‪ ،‬فَ َدفَ َعهُ إِلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے بشیر بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و عب‪rr‬دہللا بن مب‪rr‬ارک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں حس‪rr‬ین مکتب نے خ‪rr‬بر دی‪،‬‬
‫انہیں عطاء بن ابی رباح نے اور انہیں جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ایک ش‪rr‬خص نے اپن‪rr‬ا ایک غالم اپ‪rr‬نے‬
‫مرنے کے بعد کی شرط کے ساتھ آزاد کی‪rr‬ا۔ لیکن اتف‪rr‬اق س‪rr‬ے وہ ش‪rr‬خص مفلس ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا‪ ،‬ت‪r‬و ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اس کے غالم کو لے کر فرمایا کہ اسے مجھ سے کون خریدے گا۔ اس پر نعیم بن عبدہللا رضی ہللا عنہ نے‬
‫اسے اتنی اتنی قیمت پر خرید لیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے غالم ان کے حوالہ کر دیا۔‬

‫اب النَّ ْج ِ‬
‫ش‪:‬‬ ‫‪ -60‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نجش یعنی دھوکا دینے کے لیے قیمت بڑھانا کیسا ہے ؟‬
‫اط‪ٌ r‬ل اَل يَ ِح‪ r‬لُّ ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫اجشُ آ ِك ُل ِربًا َخائِ ٌن َوهُ َو ِخ َدا ٌ‬
‫ع بَ ِ‬ ‫ك ْالبَ ْيعُ‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن أَبِي أَ ْوفَى‪ :‬النَّ ِ‬
‫َو َم ْن قَا َل‪ :‬اَل يَجُو ُز َذلِ َ‬
‫ْس َعلَ ْي ِه أَ ْم ُرنَا فَهُ َو َر ٌّد‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬ال َخ ِدي َعةُ فِي النَّ ِ‬
‫ار‪َ ،‬و َم ْن َع ِم َل َع َماًل لَي َ‬ ‫َ‬
‫اور بعض نے کہ‪rrr‬ا یہ بی‪rrr‬ع ہی ج‪rrr‬ائز نہیں اور ابن ابی اوفی نے کہ‪rrr‬ا کہ‪« ‬ن‪rrr‬اجش»‪ ‬س‪rrr‬ود خ‪rrr‬وار اور خ‪rrr‬ائن ہے۔‬
‫اور‪« ‬نجش»‪ ‬فریب ہے‪ ،‬خالف شرع بالکل درست نہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ف‪r‬ریب دوزخ میں‬
‫لے جائے گا اور جو شخص ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪202‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2142 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن النَّجْ ِ‬
‫ش"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مال‪rr‬ک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪« ‬نجش»‪( ‬ف‪rr‬ریب‪ ،‬دھوکہ)‪ ‬س‪rr‬ے من‪rr‬ع فرمایا‬
‫تھا۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل َغ َر ِر َو َحبَ ِل ا ْل َحبَلَ ِة‪:‬‬


‫‪ -61‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دھوکے کی بیع اور حمل کی بیع کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2143 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ع ْال َج‪ُ r‬زو َر إِلَى أَ ْن‬ ‫ان بَ ْيعًا يَتَبَايَ ُعهُ أَ ْه‪ُ r‬ل ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪َ ،‬ك َ‬
‫‪r‬ان ال َّرجُ‪ُ r‬ل يَ ْبتَ‪r‬ا ُ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن بَي ِْع َحبَ ِل ْال َحبَلَ ِة"‪َ ،‬و َك َ‬
‫تُ ْنتَ َج النَّاقَةُ‪ ،‬ثُ َّم تُ ْنتَ ُج الَّتِي فِي بَ ْ‬
‫طنِهَا‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہیں امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے‪ ،‬اور انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حمل کے حمل کی بیع سے من‪rr‬ع فرمایا۔ اس بی‪rr‬ع ک‪rr‬ا ط‪rr‬ریقہ‬
‫جاہلیت میں رائج تھا۔ ایک شخص ایک اونٹ یا اونٹنی خریدتا اور قیمت دینے کی میعاد یہ مقرر کرتا کہ ایک اونٹنی‬
‫جنے پھر اس کے پیٹ کی اونٹنی بڑی ہو کر جنے۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُمالَ َم َ‬
‫س ِة‪:‬‬ ‫‪ -62‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع مالمسۃ کا بیان‬
‫َوقَا َل أَنَسٌ نَهَى َع ْنهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرمایا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪203‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2144 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع‪rr‬ا ِم ُر ب ُْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي ٌل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُمنَابَ َذ ِة َو ِه َي طَرْ ُح ال َّرج ُِل ثَ ْوبَهُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ْخبَ َرهُ أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫أَ َّن‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫بِ ْالبَي ِْع إِلَى ال َّرج ُِل قَ ْب َل أَ ْن يُقَلِّبَهُ أَ ْو يَ ْنظُ َر إِلَ ْي ِه‪َ ،‬ونَهَى َع ِن ْال ُماَل َم َس ِة‪َ ،‬و ْال ُماَل َم َسةُ لَ ْمسُ الثَّ ْو ِ‬
‫ب اَل يَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا‪ ،‬ان‬
‫سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہ مجھے عامر بن سعید نے خبر دی‪ ،‬اور انہیں ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے خبر‬
‫دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچ‪rr‬نے‬
‫کے لیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف‪( ‬جو خریدار ہوتا)‪ ‬پھینکتا اور اس سے پہلے کہ وہ اسے ال‪rr‬ٹے پل‪rr‬ٹے یا‬
‫اس کی طرف دیکھے‪( ‬صرف پھینک دینے کی وجہ سے وہ بیع الزم سمجھی جاتی تھی)‪ ‬اسی طرح نبی کریم ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیع مالمسۃ سے بھی منع فرمایا۔ اس کا یہ ط‪rr‬ریقہ تھ‪rr‬ا کہ‪( ‬خریدنے واال)‪ ‬ک‪rr‬پڑے ک‪rr‬و بغ‪r‬یر دیکھے‬
‫صرف اسے چھو دیتا‪( ‬اور اسی سے بیع الزم ہو جاتی تھی اسے بھی دھوکہ کی بیع قرار دیا گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2145 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬نُ ِه َي َع ْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب ْال َو ِ‬
‫اح ِد ثُ َّم يَرْ فَ َعهُ َعلَى َم ْن ِكبِ ِه‪َ ،‬و َع ْن بَ ْي َعتَي ِْن اللِّ َم ِ‬
‫اس َوالنِّبَا ِذ"‪.‬‬ ‫لِ ْب َستَي ِْن‪ ،‬أَ ْن يَحْ تَبِ َي ال َّر ُج ُل فِي الثَّ ْو ِ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪r‬ے عب‪r‬دالوہاب نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے محم‪r‬د بن س‪r‬یرین نے‪ ،‬ان س‪r‬ے اب‪r‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬دو طرح کے لباس پہننے منع ہیں۔ کہ ک‪rr‬وئی آدمی ایک ہی ک‪rr‬پڑے میں گ‪rr‬وٹ م‪rr‬ار ک‪rr‬ر‬
‫بیٹھے‪ ،‬پھر اسے مونڈے پر اٹھا کر ڈال لے‪( ‬اور شرمگاہ کھلی رہے)‪ ‬اور دو طرح کی بیع س‪rr‬ے من‪rr‬ع کی‪rr‬ا ایک بی‪rr‬ع‬
‫مالمسۃ سے اور دوسری بیع منابذہ سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪204‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُمنَابَ َذ ِة‪:‬‬


‫‪ -63‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع منابذہ کا بیان‬
‫َوقَا َل أَنَسٌ نَهَى َع ْنهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرمایا ہے‬

‫حدیث نمبر‪2146 :‬‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َ‬
‫الزنَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫َّان‪َ ، ‬و َع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َحب َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُماَل َم َس ِة َو ْال ُمنَابَ َذ ِة"‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن‬
‫حبان نے اور ابوالزناد نے‪ ،‬ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیع مالمسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا۔‪r‬‬

‫حدیث نمبر‪2147 :‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ِء ب ِْن يَ ِزي ‪َ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عيَّاشُ ب ُْن ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن لِ ْب َستَي ِْن‪َ ،‬و َع ْن بَ ْي َعتَي ِْن‪ْ :‬ال ُماَل َم َس ِة‪َ ،‬و ْال ُمنَابَ َذ ِة"‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫َس ِعي ٍد َر ِ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معمر نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ان سے عطاء بن یزید نے اور ان سے ابو سعید خدری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دو‬
‫طرح کے لباس سے منع فرمایا‪ ،‬اور دو طرح کی بیع‪ ،‬بیع مالمسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪205‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب النَّ ْه ِي لِ ْلبَائِ ِع أَنْ الَ يُ َحفِّ َل ِ‬


‫اإلبِ َل َوا ْلبَقَ َر َوا ْل َغنَ َم َو ُك َّل ُم َحفَّلَ ٍة‪:‬‬ ‫‪ -64‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹ یا بکری یا گائے کے تھن میں دودھ جمع کر رکھنا بائع کو منع ہے‬
‫حدیث نمبر‪2148 :‬‬

‫ج‪ ، ‬قَا َل‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫َ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ ِر ب ِْن َربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫‪r‬ر النَّظَ‪َ r‬ري ِْن بَ ْع‪َ r‬د أَ ْن يَحْ تَلِبَهَ‪rr‬ا‪ ،‬إِ ْن َش‪r‬ا َء‬
‫صرُّ وا اإْل ِ بِ َل َو ْال َغنَ َم‪ ،‬فَ َم ِن ا ْبتَا َعهَا بَ ْع‪ُ r‬د فَإِنَّهُ بِ َخ ْي‪ِ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬اَل تُ َ‬ ‫َ‬
‫وس‪r‬ى ب ِْن‬ ‫ح‪َ   ، ‬و ُم َجا ِه‪ٍ r‬د‪َ   ، ‬و ْال َولِي ِد ب ِْن َربَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬اح‪َ   ، ‬و ُم َ‬ ‫ص‪r‬الِ ٍ‬‫‪r‬ر"‪َ ،‬ويُ‪rْ r‬ذ َك ُر َع ْن‪ ‬أَبِي َ‬ ‫ص‪r‬ا َع تَ ْم‪ٍ r‬‬ ‫أَ ْم َس َ‬
‫ك‪َ ،‬وإِ ْن َش‪r‬ا َء َر َّدهَا َو َ‬
‫ص‪r‬اعًا ِم ْن‬
‫ين َ‬ ‫ير َ‬
‫ْض‪r‬هُ ْم‪َ :‬ع ِن اب ِْن ِس‪ِ r‬‬ ‫‪r‬ر‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل بَع ُ‬ ‫ص‪r‬ا َع تَ ْم‪ٍ r‬‬ ‫ار‪َ ، ‬عنِأَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬ ‫يَ َس ٍ‬
‫صاعًا ِم ْن تَ ْم ٍر‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْذ ُكرْ ثَاَل ثًا َوالتَّ ْم ُر أَ ْكثَرُ‪.‬‬
‫ين َ‬
‫ير َ‬
‫ضهُ ْم‪َ :‬ع ِن اب ِْن ِس ِ‬ ‫طَ َع ٍام َوهُ َو بِ ْال ِخيَ ِ‬
‫ار ثَاَل ثًا‪َ ،‬وقَا َل بَ ْع ُ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪r‬ے لیث بن س‪r‬عد نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے جعف‪r‬ر بن ربیعہ نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ہرم‪rr‬ز اع‪rr‬رج نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪( ‬بیچنے کے لیے)‪ ‬اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو۔ اگ‪rr‬ر کس‪rr‬ی نے‪( ‬دھوکہ میں آ‬
‫کر)‪ ‬کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے ت‪rr‬و ج‪rr‬انور ک‪rr‬و رکھ لے‪ ،‬اور‬
‫چاہے تو واپس کر دے۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے ب‪r‬دل دیدے۔ ابوص‪r‬الح‪ ،‬مجاہ‪r‬د‪ ،‬ولی‪r‬د بن رب‪r‬اح‬
‫موسی بن یسار س‪rr‬ے بواس‪rr‬طہ اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے روایت ایک ص‪rr‬اع‬
‫ٰ‬ ‫اور‬
‫کھج‪rr‬ور ہی کی ہے۔ بعض راویوں نے ابن س‪rr‬یرین س‪rr‬ے ایک ص‪rr‬اع کھج‪rr‬ور کی روایت کی ہے اور یہ کہ خریدار‬
‫کو‪( ‬صورت مذکورہ میں)‪ ‬تین دن کا اختیار ہو گا۔ اگرچہ‪ r‬بعض دوسرے راویوں نے ابن سیرین ہی س‪rr‬ے ایک ص‪rr‬اع‬
‫کھجور کی بھی روایت کی ہے‪ ،‬لیکن تین دن کے اختیار کا ذکر نہیں کیا اور‪( ‬تاوان میں)‪ ‬کھجور دینے کی روایات‬
‫ہی زیادہ ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪206‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2149 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬يَقُ‪rr‬ولُ‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ُع ْث َم‪َ r‬‬


‫‪r‬ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َم ْس ‪r‬عُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن تُلَقَّى‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ِن ا ْشتَ َرى َشاةً ُم َحفَّلَةً فَ َر َّدهَا‪ ،‬فَ ْليَ ُر َّد َم َعهَا َ‬
‫صاعًا ِم ْن تَ ْم ٍر‪َ ،‬ونَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ْالبُيُو ُ‬
‫ع"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے اپنے ب‪rr‬اپ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬وہ کہ‪rr‬تے تھے کہ ہم‬
‫سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان س‪r‬ے عب‪r‬دہللا بن مس‪rr‬عود رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪r‬ا کہ‪ ‬ج‪r‬و ش‪rr‬خص‪« ‬مص‪r‬راة»‪ ‬بک‪r‬ری‬
‫خریدے اور اسے واپس کرنا چاہے تو‪( ‬اصل مالک کو)اس کے س‪rr‬اتھ ایک ص‪rr‬اع بھی دے۔ اور ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے قافلہ والوں سے‪( ‬جو مال بیچنے الئیں)‪ ‬آگے بڑھ کر خریدنے سے منع فرمایا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2150 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْض‪َ ،‬واَل تَنَا َج ُش ‪r‬وا‪َ ،‬واَل يَبِ ‪ْ r‬ع‬
‫ض ُك ْم َعلَى بَي ِْع بَع ٍ‬ ‫ان َواَل يَبِ ْع بَ ْع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تَلَقَّ ُوا‪ r‬الرُّ ْكبَ َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض‪r‬يَهَا أَ ْم َس‪َ r‬كهَا‪َ ،‬وإِ ْن‬
‫‪r‬ر النَّظَ‪َ r‬ري ِْن بَعْ‪َ r‬د أَ ْن يَحْ تَلِبَهَ‪rr‬ا‪ ،‬إِ ْن َر ِ‬
‫ص‪r‬رُّ وا ْال َغنَ َم‪َ ،‬و َم ِن ا ْبتَا َعهَا فَهُ‪َ r‬و بِ َخ ْي‪ِ r‬‬ ‫اض‪ٌ r‬ر لِبَ‪rr‬ا ٍد‪َ ،‬واَل تُ َ‬
‫َح ِ‬
‫َس ِخطَهَا َر َّدهَا َو َ‬
‫صاعًا ِم ْن تَ ْم ٍر"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوالزناد نے‪ ،‬انہیں اع‪r‬رج نے‪ ،‬اور‬
‫انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬تج‪rr‬ارتی)‪ ‬ق‪rr‬افلوں کی پیش‪rr‬وائی‪( ‬ان ک‪rr‬ا‬
‫سامان شہر پہنچے سے پہلے ہی خرید لینے کی غرض سے)‪ ‬نہ کرو۔ ایک شخص کسی دوسرے کی بی‪rr‬ع پ‪rr‬ر بی‪rr‬ع نہ‬
‫کرے اور کوئی‪« ‬نجش»‪( ‬دھوکہ فریب)‪ ‬نہ کرے اور کوئی شہری‪ ،‬بدوی ک‪rr‬ا م‪rr‬ال نہ بیچے اور بک‪rr‬ری کے تھن میں‬
‫دودھ نہ روکے۔ لیکن اگر کوئی اس‪( ‬آخری)‪ ‬صورت میں جانور خرید لے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں ط‪rr‬رح کے‬
‫اختیارات ہیں۔ اگر وہ اس بیع پر راضی ہے ت‪rr‬و ج‪rr‬انور ک‪rr‬و روک س‪rr‬کتا ہے اور اگ‪rr‬ر وہ راض‪rr‬ی نہیں ت‪rr‬و ایک ص‪rr‬اع‬
‫کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کر دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪207‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ع ِمنْ تَ ْم ٍر‪:‬‬ ‫ص َّراةَ َوفِي َح ْلبَتِ َها َ‬


‫صا ٌ‬ ‫اب إِنْ شَا َء َر َّد ا ْل ُم َ‬
‫‪ -65‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خریدار اگر چاہے تو مصراۃ کو واپس کر سکتا ہے لیکن اس کے دودھ کے بدلہ میں ( جو‬
‫خریدار نے استعمال کیا ہے ) ایک صاع کھجور دے دے‬
‫حدیث نمبر‪2151 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ِ  ‬زيَا ٌد‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬ثَابِتًا‪َ  ‬م ْولَى َع ْب ‪ِ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْم ٍرو‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫اش ‪r‬تَ َرى َغنَ ًما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪َ " :‬م ِن ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َز ْي ٍد‪ ،‬أَ ْخبَ َرهُ أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ع ِم ْن تَ ْم ٍر"‪.‬‬ ‫ضيَهَا أَ ْم َس َكهَا‪َ ،‬وإِ ْن َس ِخطَهَا فَفِي َح ْلبَتِهَا َ‬
‫صا ٌ‬ ‫صرَّاةً فَاحْ تَلَبَهَا‪ ،‬فَإ ِ ْن َر ِ‬
‫ُم َ‬
‫ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ‬
‫مجھے زیاد نے خبر دی کہ عبدالرحمٰ ن بن زید کے غالم ثابت نے انہیں خ‪r‬بر دی‪ ،‬کہ انہ‪r‬وں نے اب‪r‬وہریرہ رض‪r‬ی ہللا‬
‫عنہ کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس شخص نے‪« ‬مصراة»‪ ‬بکری خریدی اور اسے‬
‫دوہا۔ تو اگر وہ اس معاملہ پر راضی ہے تو اسے اپ‪rr‬نے ل‪rr‬یے روک لے اور اگ‪rr‬ر راض‪rr‬ی نہیں ہے تو‪( ‬واپس ک‪rr‬ر دے‬
‫اور)‪ ‬اس کے دودھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دیدے۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل َع ْب ِد ال َّزانِي‪:‬‬
‫‪ -66‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬زانی غالم کی بیع کا بیان‬
‫َوقَا َل ُش َر ْيحٌ‪ :‬إِ ْن َشا َء َر َّد ِم َن ِّ‬
‫الزنَا‪.‬‬
‫اور شریح رحمہ‪ r‬ہللا نے کہا کہ اگر خریدار چاہے تو زنا کے عیب کی وجہ س‪r‬ے ایس‪r‬ے لون‪r‬ڈی غالم ک‪r‬و واپس پھ‪r‬یر‬
‫سکتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪208‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2152 :‬‬

‫‪r‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ْث‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ٌد ْال َم ْقبُ‪ِ r‬‬
‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت اأْل َ َم‪ r‬ةُ فَتَبَي ََّن ِزنَاهَا فَ ْليَجْ لِ‪ْ r‬دهَا َواَل يُثَ‪rr‬رِّ بْ ‪ ،‬ثُ َّم إِ ْن‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َعهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َذا َزنَ ِ‬
‫ت الثَّالِثَةَ فَ ْليَبِ ْعهَا َولَ ْو بِ َحب ٍْل ِم ْن َش َع ٍر"‪.‬‬
‫ت فَ ْليَجْ لِ ْدهَا َواَل يُثَرِّ بْ ‪ ،‬ثُ َّم إِ ْن َزنَ ِ‬
‫َزنَ ْ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے س‪rr‬عید مق‪rr‬بری نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬ان‬
‫سے ان کے باپ نے‪ ،‬اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے س‪rr‬نا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا جب کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت‪( ‬شرعی)‪ ‬مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے‪ ،‬پھ‪rr‬ر اس کی‬
‫لعنت مالمت نہ کرے۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت مالمت نہ کرے۔ پھ‪rr‬ر‬
‫اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2154 - 2153 :‬‬


‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ   ، ‬و َز ْي‪ِ r‬د ب ِْن‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص‪ْ r‬ن ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ ْن َزنَ ْ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ " :‬سئِ َل َع ْن اأْل َ َم ِة إِ َذا َزنَ ْ‬
‫ت َولَ ْم تُحْ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َخالِ ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪ :‬اَل أَ ْد ِري بَ ْع‪َ r‬د الثَّالِثَ‪ِ r‬ة أَ ِو‬
‫ير"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل اب ُْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫ت فَاجْ لِ‪ُ r‬دوهَا‪ ،‬ثُ َّم إِ ْن َزنَ ْ‬
‫ت فَبِيعُوهَا َولَ‪rْ r‬و بِ َ‬
‫ض‪r‬فِ ٍ‬ ‫فَاجْ لِ‪ُ r‬دوهَا‪ ،‬ثُ َّم إِ ْن َزنَ ْ‬
‫الرَّابِ َع ِة‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک رحمہ ہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عبیدہللا بن عبدہللا نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ اور زید بن خالد رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زن‪rr‬ا ک‪rr‬رے‪( ‬ت‪rr‬و اس ک‪rr‬ا کی‪rr‬ا حکم ہے)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو‪،‬‬
‫اگ‪rr‬رچہ ایک رس‪rr‬ی ہی کے ب‪rr‬دلے میں وہ ف‪rr‬روخت ہ‪rr‬و۔ ابن ش‪rr‬ہاب نے کہ‪rr‬ا کہ مجھے یہ معل‪rr‬وم نہیں کہ(بیچ‪rr‬نے کے‬
‫لیے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪209‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سا ِء‪:‬‬ ‫اب ا ْلبَ ْي ِع َوال ِّ‬


‫ش َرا ِء َم َع النِّ َ‬ ‫‪ -67‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں سے خرید و فروخت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2155 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪َ :‬د َخ‪َ r‬ل‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫الزبَي ِْر‪ ، ‬قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫"اش ‪r‬تَ ِري َوأَ ْعتِقِي‪ ،‬فَإِنَّ َما‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ْ :‬‬
‫ت لَهُ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َذ َكرْ ُ‬
‫َعلَ ّي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم َن ْال َع ِش‪ِّ r‬ي‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ‪َ r‬و أَ ْهلُ‪r‬هُ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما بَ‪rr‬ا ُل‬
‫ق"‪ ،‬ثُ َّم قَا َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫اط‪ r‬لٌ‪َ ،‬وإِ ِن ْ‬
‫اش ‪r‬تَ َرطَ ِمائَ ‪r‬ةَ‬ ‫ب هَّللا ِ فَهُ َو بَ ِ‬‫ْس فِي ِكتَا ِ‬ ‫ب هَّللا ِ‪َ ،‬م ِن ا ْشتَ َرطَ َشرْ طًا لَي َ‬ ‫ْس فِي ِكتَا ِ‬ ‫ون ُشرُوطًا لَي َ‬ ‫س يَ ْشتَ ِرطُ َ‬ ‫أُنَا ٍ‬
‫ق‪.‬‬‫ق َوأَ ْوثَ ُ‬ ‫َشرْ ٍط َشرْ طُ هَّللا ِ أَ َح ُّ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں شعیب نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہری نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کی‪r‬ا کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬تش‪r‬ریف الئے ت‪r‬و میں‬
‫نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪( ‬بریرہ رضی ہللا عنہا کے خریدنے کا)‪ ‬ذکر کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫تم خرید کر آزاد کر دو۔ والء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پ‪rr‬ر تش‪rr‬ریف الئے‬
‫اور فرمایا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ‪( ‬خرید و فروخت میں)‪ ‬ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی ک‪r‬وئی اص‪r‬ل کت‪r‬اب ہللا‬
‫میں نہیں ہے جو شخص بھی کوئی ایسی شرط لگائے گ‪r‬ا جس کی اص‪r‬ل کت‪r‬اب ہللا میں نہ ہ‪r‬و وہ ش‪r‬رط باط‪r‬ل ہ‪r‬و گی۔‬
‫خواہ سو شرطیں ہی کیوں نہ لگا لے کیونکہ ہللا ہی کی شرط حق اور مضبوط ہے‪( ‬اور اسی کا اعتبار ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2156 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪:‬‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َعبَّا ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬نَافِعًا‪ ‬يُ َح‪ r‬د ُ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّس‪ُ r‬‬
‫ت‪ :‬إِنَّهُ ْم أَبَ‪rْ r‬وا أَ ْن يَبِيعُوهَا إِاَّل أَ ْن‬‫الص‪r‬اَل ِة‪ ،‬فَلَ َّما َج‪rr‬ا َء‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت بَ ِري‪َ r‬رةَ‪ ،‬فَ َخ‪َ r‬ر َج إِلَى َّ‬ ‫أَنَّ َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪َ ،‬س‪r‬ا َو َم ْ‬
‫‪r‬ان َز ْو ُجهَا أَ ْو‬
‫ت لِنَ‪rr‬افِ ٍع‪ُ :‬ح‪ًّ r‬را َك‪َ r‬‬ ‫ق"‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬إِنَّ َما ْال‪َ r‬واَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ‪َ r‬‬ ‫يَ ْشتَ ِرطُوا ْال َواَل َء‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َع ْبدًا ؟ فَقَا َل‪َ :‬ما يُ ْد ِرينِي‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪210‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے نافع س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬وہ عب‪rr‬دہللا بن‬
‫عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے روایت ک‪rr‬رتے تھے کہ‪ ‬عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‪ ،‬بریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کی‪( ‬ج‪rr‬و بان‪rr‬دی‬
‫تھیں)‪ ‬قیمت لگا رہی تھیں‪( ‬تاکہ انہیں خرید کر آزاد کر دیں)‪ ‬کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نم‪rr‬از کے ل‪rr‬یے‪( ‬مس‪rr‬جد‬
‫میں)‪ ‬تشریف لے گئے۔ پھر جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے ت‪rr‬و عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ‪( ‬بریرہ‬
‫رضی ہللا عنہا کے مالکوں نے تو)‪ ‬اپنے لیے والء کی شرط کے بغیر انہیں بیچ‪rr‬نے س‪r‬ے انک‪rr‬ار ک‪rr‬ر دیا ہے۔ اس پ‪r‬ر‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ والء تو اسی کی ہ‪rr‬وتی ہے ج‪rr‬و آزاد ک‪rr‬رے۔ میں نے ن‪rr‬افع س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا کہ‬
‫بریرہ رضی ہللا عنہا کے شوہر آزاد تھے یا غالم‪ ،‬تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔‬

‫ض ٌر لِبَا ٍد ِب َغ ْي ِر أَ ْج ٍر َو َه ْل يُ ِعينُهُ أَ ْو يَ ْن َ‬
‫ص ُحهُ‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَبِي ُع َحا ِ‬
‫‪ -68‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان کسی اجرت کے بغیر بیچ سکتا ہے ؟ اور کیا اس کی‬
‫مدد یا اس کی خیر خواہی کر سکتا ہے ؟‬
‫ص فِي ِه َعطَا ٌء‪.‬‬ ‫ص َح أَ َح ُد ُك ْم أَ َخاهُ فَ ْليَ ْن َ‬
‫صحْ لَهُ َو َر َّخ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َذا ا ْستَ ْن َ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے خیر خ‪rr‬واہی چ‪rr‬اہے ت‪rr‬و اس س‪rr‬ے‬
‫خیر خواہانہ معاملہ کرنا چاہئے۔ عطاء رحمہ ہللا نے اس کی اجازت دی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2157 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪:‬‬ ‫س‪َ ، ‬س ‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج ِري ‪r‬رًا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫الص‪r‬اَل ِة‪،‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َعلَى َش‪r‬هَا َد ِة أَ ْن اَل إِلَ‪r‬هَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَ َّن ُم َح َّمدًا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وإِقَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ام َّ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫"بَايَع ُ‬
‫ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم"‪.‬‬ ‫َّ‬
‫َوإِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪َ ،‬وال َّس ْم ِع‪َ ،‬والطا َع ِة‪َ ،‬والنُّصْ ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪rr‬فیان نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے اس‪rr‬ماعیل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے قیس نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے جریر‬
‫رضی ہللا عنہ سے یہ سنا کہ‪ ‬میں نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے اس ب‪rr‬ات کی ش‪rr‬ہادت پ‪rr‬ر کہ ہللا کے س‪rr‬وا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪211‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کوئی معبود نہیں اور محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے رسول ہیں۔ اور نماز قائم ک‪rr‬رنے اور زک‪rٰ r‬وۃ دینے اور‪( ‬اپ‪rr‬نے‬
‫مقررہ امیر کی بات)‪ ‬سننے اور اس کی اطاعت کرنے پر اور ہر مسلمان کے ساتھ خ‪rr‬یر خ‪rr‬واہی ک‪rr‬رنے کی بیعت کی‬
‫تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2158 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬‫اح‪ِ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن طَ‪rr‬ا ُو ٍ‬ ‫ت ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َو ِ‬
‫الص ‪ْ r‬ل ُ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َّ  ‬‬
‫اض ٌر لِبَ‪rr‬ا ٍد"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَلَقَّ ْوا‪ r‬الرُّ ْكبَ َ‬
‫ان‪َ ،‬واَل يَبِي ُع َح ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫س‪َ :‬ما قَ ْولُهُ اَل يَبِي ُع َح ِ‬
‫اض ٌر لِبَا ٍد ؟ قَا َل‪ :‬اَل يَ ُك ُ‬
‫ون لَهُ ِس ْم َسارًا‪.‬‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت اِل ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫عبدہللا بن طاؤس نے‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬تجارتی)‪ ‬قافلوں سے آگے جا کر نہ مال کرو‪( ‬ان کو منڈی میں آنے دو)‪ ‬اور ک‪rr‬وئی ش‪rr‬ہری‪،‬‬
‫کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے پوچھ‪rr‬ا کہ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس ارشاد کا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے کا مطلب کیا ہے؟ ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں‬
‫نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دالل نہ بنے۔‬

‫اض ٌر لِبَا ٍد ِبأ َ ْج ٍر‪:‬‬


‫اب َمنْ َك ِرهَ أَنْ يَبِي َع َح ِ‬
‫‪ -69‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جنہوں نے اسے مکروہ رکھا کہ کوئی شہری آدمی کسی بھی دیہاتی کا مال اجرت لے کر‬
‫بیچے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪212‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2159 :‬‬
‫ار‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪، ‬‬
‫َّاح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َعلِ ٍّي ْال َحنَفِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫صب ٍ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَبِي َع َح ِ‬
‫اض ٌر لِبَا ٍد"‪َ ،‬وبِ ِه قَ‪rr‬ا َل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪.‬‬
‫مجھ سے عبدہللا بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن عب‪rr‬دہللا بن‬
‫دین‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے م‪rr‬یرے وال‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری‪ ،‬کسی دیہاتی کا مال بیچے۔ یہی ابن عب‪rr‬اس‬
‫رضی ہللا عنہما نے بھی کہا ہے۔‬

‫س َر ِة‪:‬‬
‫س ْم َ‬ ‫اب الَ يَبِي ُع َحا ِ‬
‫ض ٌر لِبَا ٍد ِبال َّ‬ ‫‪ -70‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بیان میں کہ کوئی بستی واال باہر والے کے لیے داللی کر کے مول نہ لے‬
‫ين‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي ُم لِ ْلبَائِ ِع َو ْال ُم ْشتَ ِري‪َ ،‬وقَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪ :‬إِ َّن ْال َع َر َ‬
‫ب تَقُو ُل بِ ْع لِي ثَ ْوبًا َو ِه َي تَ ْعنِي ال ِّش َرا َء‪.‬‬ ‫َو َك ِرهَهُ اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫اور ابن سیرین اور ابراہیم نخعی رحمہما‪ r‬ہللا نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کے ل‪rr‬یے اس‪rr‬ے مک‪rr‬روہ ق‪rr‬رار دیا‬
‫ہے۔ اور ابراہیم نخعی رحمہ ہللا نے کہا کہ عرب کہتے ہیں‪« ‬بع لي ثوبا‪ ».‬یعنی کپڑا خرید لے۔‬

‫حدیث نمبر‪2160 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬أَبَا‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪r‬يِّ ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬اب ُْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ع ْال َمرْ ُء َعلَى بَي ِْع أَ ِخي ِه‪َ ،‬واَل تَنَا َج ُشوا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل يَ ْبتَا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫َواَل يَبِ ْع َح ِ‬
‫اض ٌر لِبَا ٍد"‪.‬‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں سعید بن مسیب‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کوئی شخص اپنے کسی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪213‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بھائی کے مول پر مول نہ کرے اور کوئی«نجش»‪( ‬دھوکہ‪ ،‬فریب)‪ ‬نہ کرے‪ ،‬اور نہ کوئی شہری‪ ،‬کس‪rr‬ی دیہ‪rr‬اتی کے‬
‫لیے بیچے یا مول لے۔‬

‫حدیث نمبر‪2161 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ"نُ ِهينَا أَ ْن‬
‫اذ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُمثَنَّى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع ٌ‬

‫اض ٌر لِبَا ٍد"‪.‬‬


‫يَبِي َع َح ِ‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عون نے بیان کیا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن‬
‫سے محمد بن سیرین نے کہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ہمیں اس س‪rr‬ے روک‪rr‬ا گی‪rr‬ا کہ ک‪rr‬وئی ش‪rr‬ہری‬
‫کسی دیہاتی کا مال تجارت بیچے۔‬

‫ان‪:‬‬ ‫اب النَّ ْه ِي عَنْ تَلَقِّي ُّ‬


‫الر ْكبَ ِ‬ ‫‪ -71‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پہلے سے آگے جا کر قافلے والوں سے ملنے کی ممانعت اور یہ بیع رد کر دی جاتی ہے‬
‫حدیث نمبر‪2162 :‬‬
‫‪r‬ريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ r‬عي ِد ب ِْن أَبِي َس ‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ‪ُ r‬د هَّللا ِ ْال ُع َم‪ِ r‬‬
‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د ْال َوهَّا ِ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ‪ٍ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن التَّلَقِّي‪َ ،‬وأَ ْن يَبِي َع َح ِ‬
‫اض ٌر لِبَا ٍد"‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا عم‪rr‬ری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‪( ‬تج‪rr‬ارتی‬
‫قافلوں سے)‪ ‬آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا ہے اور بستی وال‪r‬وں ک‪r‬و ب‪r‬اہر وال‪r‬وں ک‪r‬ا م‪r‬ال بیچ‪r‬نے س‪r‬ے بھی من‪r‬ع‬
‫فرمایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪214‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2163 :‬‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س ‪r‬أ َ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اب َْن‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬عيَّاشُ ب ُْن ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن طَ‪rr‬ا ُو ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ " ،‬ما َم ْعنَى قَ ْولِ ِه‪ :‬اَل يَبِي َع َّن َح ِ‬
‫اض ٌر لِبَا ٍد ؟ فَقَا َل‪ :‬اَل يَ ُك ْن لَهُ ِس ْم َسارًا‪.‬‬ ‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫مجھ سے عیاش بن عبدالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫ان سے ابن طاؤس نے‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس ارشاد کا مطلب کیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے؟ تو انہوں نے‬
‫کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دالل نہ بنے۔‬

‫حدیث نمبر‪2164 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬التَّ ْي ِم ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُع ْث َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْ‬ ‫َم ِن ا ْشتَ َرى ُم َحفَّلَةً فَ ْليَ ُر َّد َم َعهَا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن تَلَقِّي البُي ِ‬
‫ُوع"‪.‬‬ ‫صاعًا‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ونَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬کہ ہم سے تیمی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوعثم‪rr‬ان‬
‫نے اور ان سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ج‪rr‬و ک‪rr‬وئی دودھ جم‪rr‬ع کی ہ‪rr‬وئی بک‪rr‬ری خریدے‪( ‬وہ‬
‫بکری پھیر دے)‪ ‬اور اس کے ساتھ ایک صاع دیدے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قافلہ والوں سے آگے بڑھ‬
‫کر ملنے سے منع فرمایا۔‬

‫حدیث نمبر‪2165 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬

‫ْض‪َ ،‬واَل تَلَقَّ ْوا ال ِّسلَ َع َحتَّى يُ ْهبَطَ بِهَا إِلَى الس ِ‬
‫ُّوق"‪.‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَبِي ُع بَ ْع ُ‬
‫ض ُك ْم َعلَى بَي ِْع بَع ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪215‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور انہیں عب‪rr‬دہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کی بی‪r‬ع پ‪r‬ر بی‪r‬ع‬
‫نہ کرے اور جو مال باہر سے آ رہا ہو اس سے آگے جا کر نہ ملے جب تک وہ بازار میں نہ آئے۔‬

‫اب ُم ْنتَ َهى التَّلَقِّي‪:‬‬


‫‪ -72‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قافلے سے کتنی دور آگے جا کر ملنا منع ہے‬
‫حدیث نمبر‪2166 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ُ :‬كنَّا نَتَلَقَّى الرُّ ْكبَ َ‬
‫‪r‬ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَ‪r‬ةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق الطَّ َع ِام"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن نَبِي َعهُ َحتَّى يُ ْبلَ َغ بِ ِه سُو ُ‬
‫فَنَ ْشتَ ِري ِم ْنهُ ُم الطَّ َعا َم‪" ،‬فَنَهَانَا النَّبِ ُّي َ‬
‫يث ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪.‬‬ ‫هَ َذا فِي أَ ْعلَى الس ِ‬
‫ُّوق‪ ،‬يُبَيِّنُهُ َح ِد ُ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪r‬ے ج‪r‬ویریہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ن‪r‬افع نے اور ان س‪r‬ے عب‪r‬دہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم آگے قافلوں کے پ‪rr‬اس خ‪rr‬ود ہی پہنچ جایا ک‪rr‬رتے تھے اور‪( ‬ش‪rr‬ہر میں پہنچ‪rr‬نے س‪rr‬ے‬
‫پہلے ہی)‪ ‬ان سے غلہ خرید لیا کرتے‪ ،‬لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ہمیں اس ب‪rr‬ات س‪rr‬ے من‪rr‬ع فرمایا کہ ہم‬
‫اس مال کو اسی جگہ بیچیں جب تک اناج کے بازار میں نہ الئیں۔ امام بخ‪rr‬اری رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا کہ عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما کا یہ ملنا بازار کے بلند کنارے پر تھا۔‪( ‬جدھر سے سوداگر آیا کرتے تھے)‪ ‬اور یہ ب‪rr‬ات عبی‪rr‬دہللا کی‬
‫حدیث سے نکلتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2167 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬كانُوا يَ ْبتَا ُع َ‬


‫ون‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْن يَبِي ُع‪rr‬وهُ فِي َم َكانِ‪ِ r‬ه َحتَّى‬ ‫الطَّ َعا َم فِي أَ ْعلَى الس ِ‬
‫ُّوق فَيَبِيعُونَهُ‪ r‬فِي َم َكانِ ِه‪ ،‬فَنَهَاهُ ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫يَ ْنقُلُوهُ"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪216‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے‪ ،‬کہا کہ مجھ س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬لوگ بازار کی بلند ج‪rr‬انب ج‪rr‬ا ک‪rr‬ر غلہ خریدتے‬
‫اور وہیں بیچنے لگتے۔ اس لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس س‪rr‬ے من‪rr‬ع فرمایا کہ غلہ وہ‪rr‬اں نہ بیچیں جب‬
‫تک اس کو اٹھوا کر دوسری جگہ نہ لے جائیں۔‬

‫ش ُروطًا فِي ا ْلبَ ْي ِع الَ ت َِح ُّل‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬


‫شت ََرطَ ُ‬ ‫‪ -73‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے بیع میں ناجائز شرطیں لگائیں ( تو اس کا کیا حکم ہے )‬
‫حدیث نمبر‪2168 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫‪r‬ك أَ ْن أَ ُع‪َّ r‬دهَا‬
‫ت‪ :‬إِ ْن أَ َحبَّ أَ ْهلُ‪ِ r‬‬
‫ق فِي ُكلِّ َع ٍام َوقِيَّةٌ فَ‪rr‬أ َ ِعينِينِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ْع أَ َوا ٍ‬ ‫ت‪َ :‬كاتَب ُ َ‬
‫ْت أ ْهلِي َعلَى تِس ِ‬ ‫َجا َء ْتنِي بَ ِري َرةُ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت ِم ْن ِع ْن ِد ِه ْم َو َرسُو ُل‬ ‫ت لَهُ ْم‪ :‬فَأَبَ ْوا َذلِ َ‬
‫ك َعلَ ْيهَا‪ ،‬فَ َجا َء ْ‬ ‫ت بَ ِري َرةُ إِلَى أَ ْهلِهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ون َواَل ُؤ ِك لِي‪ ،‬فَ َع ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَ َذهَبَ ْ‬ ‫لَهُ ْم َويَ ُك َ‬
‫‪r‬ون ْال‪َ r‬واَل ُء لَهُ ْم‪ ،‬فَ َس‪ِ r‬م َع النَّبِ ُّي‬
‫ك َعلَ ْي ِه ْم فَأَبَ ْوا‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬ ‫ت َذلِ َ‬‫ت‪ :‬إِنِّي قَ ْد َع َرضْ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجالِسٌ ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫اش‪r‬تَ ِر ِطي لَهُ ُم ْال‪َ r‬واَل َء‪ ،‬فَإِنَّ َما‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬خ‪ِ r‬ذيهَا َو ْ‬
‫ي َ‬‫ت َعائِ َش‪r‬ةُ النَّبِ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْخبَ َر ْ‬‫َ‬
‫اس‪ ،‬فَ َح ِم‪َ r‬د هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي النَّ ِ‬‫ت َعائِ َشةُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َم َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ق‪ ،‬فَفَ َعلَ ْ‬ ‫ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ب هَّللا ِ فَهُ‪َ r‬و‬ ‫‪r‬ان ِم ْن َش‪r‬رْ ٍط لَي َ‬
‫ْس فِي ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫ب هَّللا ِ‪َ ،‬ما َك‪َ r‬‬ ‫ت فِي ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫ون ُشرُوطًا لَي َ‬
‫ْس ‪ْ r‬‬ ‫ال يَ ْشتَ ِرطُ َ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع ُد‪َ ،‬ما بَا ُل ِر َج ٍ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ق‪َ " ،‬وإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ق‪َ ،‬و َشرْ طُ هَّللا ِ أَ ْوثَ ُ‬
‫ضا ُء هَّللا ِ أَ َح ُّ‬
‫ان ِمائَةَ َشرْ ٍط‪ ،‬قَ َ‬‫اطلٌ‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬ ‫بَ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں ہش‪rr‬ام بن ع‪r‬روہ نے‪ ،‬انہیں ان کے‬
‫باپ عروہ نے‪ ،‬اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬م‪rr‬یرے پ‪rr‬اس بریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہا‪( ‬ج‪rr‬و اس وقت‬
‫تک باندی تھیں)‪ ‬آئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے مالکوں سے ن‪r‬و اوقیہ چان‪r‬دی پ‪r‬ر کت‪r‬ابت ک‪r‬ر لی ہے۔ ش‪r‬رط یہ‬
‫ہوئی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی انہیں دیا کروں۔ اب آپ بھی میری کچھ مدد کیج‪rr‬ئے۔ اس پ‪rr‬ر میں نے اس س‪rr‬ے‬
‫کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ پس‪r‬ند ک‪rr‬ریں کہ یک مش‪r‬ت ان ک‪rr‬ا س‪r‬ب روپیہ میں ان کے ل‪rr‬یے(ابھی)‪ ‬مہی‪rr‬ا ک‪rr‬ر دوں اور‬
‫تمہارا ترکہ میرے لیے ہو تو میں ایسا بھی کر سکتی ہوں۔ بریرہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪r‬ا اپ‪r‬نے م‪r‬الکوں کے پ‪r‬اس گ‪r‬ئیں۔ اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪217‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫عائشہ رضی ہللا عنہا کی تجویز ان کے سامنے رکھی۔ لیکن انہوں نے اس سے انکار کیا‪ ،‬پھر بریرہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫ان کے یہاں واپس آئیں تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا کے یہ‪rr‬اں)‪ ‬بیٹھے ہ‪rr‬وئے تھے۔ انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا کہ میں نے تو آپ کی ص‪rr‬ورت ان کے س‪rr‬امنے رکھی تھی مگ‪rr‬ر وہ نہیں م‪rr‬انتے بلکہ کہ‪rr‬تے ہیں کہ ت‪rr‬رکہ ت‪rr‬و‬
‫ہمارا ہی رہے گا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ ب‪rr‬ات س‪rr‬نی اور عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بھی آپ ک‪rr‬و حقیقت‬
‫حال سے خبر کی۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ بریرہ کو تم لے ل‪r‬و اور انہیں ت‪r‬رکہ کی ش‪r‬رط لگ‪r‬انے دو۔‬
‫ترکہ تو اسی کا ہوتا ہے جو آزاد کرئے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ایسا ہی کیا۔ پھر نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬اٹھ‬
‫کر لوگوں کے مجمع میں تشریف لے گئے اور ہللا کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا‪ ،‬امابعد! کچھ لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و کی‪rr‬ا ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا‬
‫ہے کہ وہ‪( ‬خرید و فروخت میں)‪ ‬ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کتاب ہللا میں کوئی اصل نہیں ہے۔ جو کوئی شرط‬
‫ایسی لگائی جائے جس کی اصل کتاب ہللا میں نہ ہو وہ باطل ہو گی۔ خواہ ایسی سو شرطیں کوئی کیوں نہ لگائے۔ ہللا‬
‫تعالی کا حکم سب پر مقدم ہے اور ہللا کی شرط ہی بہت مضبوط ہے اور والء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔‬
‫ٰ‬

‫حدیث نمبر‪2169 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪ :‬أَ َّن َعائِ َش ‪r‬ةَ أُ َّم‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ‪َ r‬‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫اريَةً فَتُ ْعتِقَهَا‪ ،‬فَقَا َل أَ ْهلُهَا‪ :‬نَبِي ُع ِكهَا َعلَى أَ َّن َواَل َءهَا لَنَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ ‪َ r‬ذ َك َر ْ‬
‫ت َذلِ ‪َ r‬‬
‫ك لِ َر ُس ‪ِ r‬‬ ‫ي َج ِ‬ ‫ت أَ ْن تَ ْشتَ ِر َ‬ ‫ين‪ ،‬أَ َرا َد ْ‬ ‫ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ق"‪.‬‬‫ك‪" ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل يَ ْمنَع ِ‬
‫ُك َذلِ َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور انہیں عب‪rr‬دہللا‬
‫بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬ام المؤمنین عائشہ رضی ہللا عنہا نے چاہا کہ ایک باندی کو خرید ک‪rr‬ر آزاد ک‪rr‬ر دیں‪،‬‬
‫لیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ ہم انہیں اس شرط پر آپ کو بیچ سکتے ہیں کہ ان کی والء ہمارے ساتھ رہے۔ اس کا‬
‫ذکر جب عائشہ رضی ہللا عنہا نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬امنے کی‪rr‬ا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ اس شرط کی وجہ سے تم قطعا ً نہ رکو۔ والء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪218‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب بَ ْي ِع التَّ ْم ِر ِبالتَّ ْم ِر‪:‬‬


‫‪ -74‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2170 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬
‫س‪َ ، ‬س‪ِ r‬م َع‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪r‬ك ب ِْن أَ ْو ٍ‬‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫"البُرُّ بِ ْالبُرِّ ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َء‪َ ،‬وال َّش ِعي ُر بِال َّش ِع ِ‬
‫ير ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َء‪َ ،‬والتَّ ْم ُر بِالتَّ ْم ِر ِربًا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬ ‫َ‬
‫إِاَّل هَا َء َوهَا َء"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مالک بن اوس‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے عمر رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬گیہ‪rr‬وں ک‪rr‬و گیہ‪rr‬وں کے ب‪rr‬دلہ‬
‫میں بیچنا سود ہے‪ ،‬لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ َجو کو َجو کے بدلہ میں بیچنا س‪rr‬ود ہے‪ ،‬لیکن یہ کہ ہ‪rr‬اتھوں ہ‪rr‬اتھ‬
‫ہو۔ اور کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ‪ ،‬نقدا نقد ہو۔‬

‫ب َوالطَّ َع ِام ِبالطَّ َع ِام‪„:‬‬


‫ب ِبال َّزبِي ِ‬
‫اب بَ ْي ِع ال َّزبِي ِ‬
‫‪ -75‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬منقی کو منقی کے بدل اور اناج کو اناج کے بدل بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2171 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ب بِ ْال َكرْ ِم َك ْياًل "‪.‬‬
‫َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُم َزابَنَ ِة َو ْال ُم َزابَنَةُ بَ ْي ُع الثَّ َم ِر بِالتَّ ْم ِر َك ْياًل ‪َ ،‬وبَ ْي ُع ال َّزبِي ِ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مزابنہ سے منع فرمایا‪ ،‬م‪rr‬زابنہ یہ کہ درخت پ‪rr‬ر لگی ہ‪rr‬وئی‬
‫منقی کے ب‪r‬دل‬
‫ٰ‬ ‫کھجور خشک کھجور کے بدلہ ماپ کر کے بیچی جائے۔ اس‪r‬ی ط‪r‬رح بی‪r‬ل پ‪r‬ر لگے ہ‪r‬وئے انگ‪r‬ور ک‪rr‬و‬
‫بیچنا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪219‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2172 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُم َزابَنَ ِة"‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و ْال ُم َزابَنَةُ أَ ْن يَبِي َع الثَّ َم َر بِ َكي ٍْل إِ ْن َزا َد فَلِي َوإِ ْن نَقَ َ‬
‫ص فَ َعلَ َّ‬
‫ي‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے‪ ،‬ان سے ایوب نے‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان س‪rr‬ے ابن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ م‪rr‬زابنہ‬
‫یہ ہے کہ کوئی شخص درخت پر کی کھجور سوکھی کھجور کے ب‪rr‬دل م‪rr‬اپ ت‪rr‬ول ک‪rr‬ر بیچے۔ اور خریدار کہے اگ‪rr‬ر‬
‫درخت کا پھل اس سوکھے پھل سے زیادہ نکلے تو وہ اس کا ہے اور کم نکلے تو وہ نقصان بھر دے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2173 :‬‬

‫ص فِي ْال َع َرايَا بِخَرْ ِ‬


‫صهَا‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ر َّخ َ‬ ‫ت‪ ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬و َح َّدثَنِي‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن ثَابِ ٍ‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا‪ ،‬کہ مجھ سے زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے عرایا کی اجازت دے دی تھی جو اندازے ہی سے بیع کی ایک صورت ہے۔‬

‫ش ِعي ِر‪:‬‬
‫اب بَ ْي ِع الش َِّعي ِر ِبال َّ‬
‫‪ -76‬بَ ُ‬
‫باب‪َ :‬جو کے بدلے َجو کی بیع کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2174 :‬‬
‫ص‪r‬رْ فًا بِ ِمائَ‪ِ r‬ة‬ ‫س َ‬ ‫س‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪ :‬أَنَّهُ ْالتَ َم َ‬
‫‪r‬ك ب ِْن أَ ْو ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ِ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ب يُقَلِّبُهَا فِي يَ ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬حتَّى يَ‪rr‬أْتِ َي‬ ‫ف ِمنِّي‪ ،‬فَأ َ َخ َذ َّ‬
‫الذهَ َ‬ ‫ار‪ ،‬فَ َد َعانِي طَ ْل َحةُ ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ فَتَ َرا َوضْ نَا َحتَّى اصْ طَ َر َ‬ ‫ِدينَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪:‬‬‫ارقُهُ َحتَّى تَأْ ُخ َذ ِم ْنهُ‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ اَل تُفَ ِ‬‫ازنِي ِم َن ْال َغابَ ِة‪َ   ،‬و ُع َم ُر‪ ‬يَ ْس َم ُع َذلِ َ‬ ‫َخ ِ‬
‫ير ِربًا إِاَّل هَ‪rr‬ا َء َوهَ‪rr‬ا َء‪َ ،‬والتَّ ْم‪ُ r‬ر‬ ‫ب ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َء‪َ ،‬و ْالبُرُّ بِ ْالبُرِّ ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َء‪َ ،‬وال َّش ِعي ُر بِ َّ‬
‫الش‪ِ r‬ع ِ‬ ‫"الذهَبُ بِ َّ‬
‫الذهَ ِ‬ ‫َّ‬

‫بِالتَّ ْم ِر ِربًا إِاَّل هَا َء َوهَا َء"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪220‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬اور انہیں مال‪r‬ک بن‬
‫اوس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے خ‪rr‬بر دی کہ‪ ‬انہیں س‪rr‬و اش‪rr‬رفیاں ب‪rr‬دلنی تھیں۔‪( ‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ)‪ ‬پھ‪rr‬ر مجھے طلحہ بن‬
‫عبیدہللا رضی ہللا عنہما نے بالیا۔ اور ہم نے‪( ‬اپنے معاملہ کی)‪ ‬بات چیت کی۔ اور ان سے م‪rr‬یرا مع‪rr‬املہ طے ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا۔‬
‫وہ سونے‪( ‬اشرفیوں)‪ ‬کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹ‪r‬نے پلٹ‪r‬نے لگے اور کہ‪r‬نے لگے کہ ذرا م‪r‬یرے خ‪r‬زانچی ک‪r‬و غ‪r‬ابہ‬
‫سے آ لینے دو۔ عمر رضی ہللا عنہ بھی ہماری باتیں س‪r‬ن رہے تھے‪ ،‬آپ نے فرمایا‪ :‬ہللا کی قس‪r‬م! جب ت‪r‬ک تم طلحہ‬
‫سے روپیہ لے نہ لو‪ ،‬ان سے جدا نہ ہونا کیونکہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہے کہ س‪rr‬ونا س‪rr‬ونے کے‬
‫بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے۔ گیہوں‪ ،‬گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو س‪r‬ود ہ‪rr‬و جات‪rr‬ا ہے۔ َج‪ r‬و‪َ ،‬ج‪ r‬و‬
‫کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے اور کھجور‪ ،‬کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے۔‬

‫ب‪:‬‬ ‫ب ِب َّ‬
‫الذ َه ِ‬ ‫اب بَ ْي ِع َّ‬
‫الذ َه ِ‬ ‫‪ -77‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سونے کو سونے کے بدلہ میں بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2175 :‬‬

‫ص َدقَةُ ب ُْن ْالفَضْ ِل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫ب إِلَّا‬ ‫ب بِ َّ‬
‫الذهَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تَبِيعُوا‪َّ r‬‬
‫الذهَ َ‬ ‫أَبِي بَ ْك َرةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ ‬أَبُو بَ ْك َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْف ِش ْئتُ ْم"‪.‬‬
‫ب َكي َ‬
‫الذهَ ِ‬ ‫ض ِة َو ْالفِ َّ‬
‫ضةَ بِ َّ‬ ‫ب بِ ْالفِ َّ‬ ‫ضةَ بِ ْالفِ َّ‬
‫ض ِة إِاَّل َس َوا ًء بِ َس َوا ٍء‪َ ،‬وبِيعُوا‪َّ r‬‬
‫الذهَ َ‬ ‫َس َوا ًء بِ َس َوا ٍء‪َ ،‬و ْالفِ َّ‬
‫‪r‬یی بن‬
‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو اس‪rr‬ماعیل بن علیہ نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے یح‪ٰ r‬‬
‫ابی اسحاق نے خبر دی‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکرہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اب‪rr‬وبکرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬نبی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬س‪r‬ونا س‪r‬ونے کے ب‪r‬دلے میں اس وقت ت‪r‬ک نہ بیچ‪rr‬و جب تک‪( ‬دون‪rr‬وں‬
‫طرف سے)‪ ‬براب‪rr‬ر برابر‪( ‬کی لین دین)‪ ‬نہ ہ‪rr‬و۔ اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح چان‪rr‬دی‪ ،‬چان‪rr‬دی کے ب‪rr‬دلہ میں اس وقت ت‪rr‬ک نہ بیچ‪rr‬و جب‬
‫تک‪( ‬دونوں طرف سے)‪ ‬برابر برابر نہ ہو۔ البتہ سونا‪ ،‬چان‪rr‬دی کے ب‪r‬دل اور چان‪rr‬دی س‪r‬ونے کے ب‪rr‬دل میں جس ط‪rr‬رح‬
‫چاہو بیچو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪221‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ض ِة بِا ْلفِ َّ‬


‫ض ِة‪:‬‬ ‫اب بَ ْي ِع ا ْلفِ َّ‬
‫‪ -78‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چاندی کو چاندی کے بدلے میں بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2176 :‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِّم ِه‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬س‪r‬الِ ُم ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ِّمي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَ ِخي ُّ‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ي‪َ  ‬ح َّدثَهُ ِم ْث َل َذلِ َ‬
‫ك َح ِديثًا‪َ ،‬ع ِن َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر ّ‬
‫َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَقِيَهُ َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا أَبَا َس ِعي ٍد‪َ ،‬ما هَ َذا الَّ ِذي تُ َحد ُ‬
‫ِّث َع ْن َرس ِ‬
‫‪r‬ل‪َ ،‬و ْال‪َ r‬و ِر ُ‬
‫ق‬ ‫ب ِم ْثاًل بِ ِم ْث ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪r‬ولُ‪" :‬ال‪َّ r‬ذهَبُ بِال‪َّ r‬ذهَ ِ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫أَبُو َس ِعي ٍد‪ :‬فِي الصَّرْ ِ‬
‫ف َس ِمع ُ‬
‫ق ِم ْثاًل بِ ِم ْث ٍل"‪.‬‬
‫بِ ْال َو ِر ِ‬
‫ہم سے عبیدہللا بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے چچا نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری کے بھ‪rr‬تیجے نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے چچا نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبدہللا رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عب‪rr‬دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہ ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے اسی طرح ایک حدیث رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‬
‫کے حوالہ سے بیان کی‪( ‬جیسے ابوبکرہ رضی ہللا عنہ یا عمر رضی ہللا عنہ سے گزری)‪ ‬پھر ایک مرتبہ عبدہللا بن‬
‫عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کی ان س‪rr‬ے مالق‪rr‬ات ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے پوچھ‪rr‬ا‪ ،‬اے ابوس‪rr‬عید! آپ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے حوالہ سے یہ کون سی حدیث بیان ک‪rr‬رتے ہیں؟ اب‪rr‬و س‪rr‬عید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ ح‪rr‬دیث بی‪rr‬ع‬
‫صرف‪( ‬یعنی روپیہ اشرفیاں بدلنے یا تڑوانے)‪ ‬سے متعلق ہے۔ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا فرم‪rr‬ان س‪rr‬نا‬
‫تھا کہ سونا سونے کے بدلے میں برابر برابر ہی بیچا جا سکتا ہے اور چاندی‪ ،‬چاندی کے بدلہ میں براب‪rr‬ر براب‪rr‬ر ہی‬
‫بیچی جا سکتی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2177 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْض‪َ ،‬واَل تَبِي ُع‪rr‬وا‪ْ r‬ال‪َ r‬و ِر َ‬
‫ق‬ ‫‪r‬ل‪َ ،‬واَل تُ ِش‪r‬فُّوا بَع َ‬
‫ْض‪r‬هَا َعلَى بَع ٍ‬ ‫ب إِاَّل ِم ْثاًل بِ ِم ْث‪ٍ r‬‬ ‫ب بِال‪َّ r‬‬
‫‪r‬ذهَ ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تَبِيعُوا ال‪َّ r‬‬
‫‪r‬ذهَ َ‬
‫ْض‪َ ،‬واَل تَبِيعُوا ِم ْنهَا َغائِبًا بِنَ ِ‬
‫اج ٍز"‪.‬‬ ‫ضهَا َعلَى بَع ٍ‬ ‫ق إِاَّل ِم ْثاًل بِ ِم ْث ٍل‪َ ،‬واَل تُ ِشفُّوا بَ ْع َ‬
‫بِ ْال َو ِر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪222‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور انہیں اب‪rr‬و س‪rr‬عید‬
‫خدری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬سونا سونے کے بدلے اس وقت ت‪rr‬ک نہ بیچ‪rr‬و‬
‫جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو‪ ،‬دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی ک‪rr‬و روا نہ رکھ‪rr‬و‪ ،‬اور چان‪rr‬دی‬
‫کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں ط‪rr‬رف س‪r‬ے براب‪rr‬ر براب‪rr‬ر نہ ہ‪r‬و۔ دون‪rr‬وں ط‪r‬رف س‪r‬ے‬
‫کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں بیچو۔‬

‫سأً‪:‬‬
‫اب بَ ْي ِع الدِّينَا ِر بِالدِّينَا ِر نَ ْ‬
‫‪ -79‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اشرفی اشرفی کے بدلے ادھار بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2179 - 2178 :‬‬
‫‪r‬ار‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا‬
‫ْج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫ك ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ال َّ‬
‫ضحَّا ُ‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬ال‪r‬دِّينَا ُر بِال‪r‬دِّينَ ِ‬


‫ار‪َ ،‬وال‪r‬دِّرْ هَ ُم بِال‪r‬دِّرْ هَ ِم‪،‬‬ ‫َّات‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ح ال َّزي َ‬
‫صالِ ٍ‬
‫َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬أَ ْو‬ ‫س‪ ‬اَل يَقُولُ‪r‬هُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل أَبُو َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ :‬س‪r‬أ َ ْلتُهُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬س‪ِ r‬م ْعتَهُ ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَ‪r‬هُ‪ :‬فَ‪r‬إ ِ َّن‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rr‬ه َو َس‪rr‬لَّ َم ِمنِّي‪َ ،‬ولَ ِك ْن‬ ‫ك اَل أَقُ‪rr‬ولُ‪َ ،‬وأَ ْنتُ ْم أَ ْعلَ ُم بِ َر ُس‪ِ rr‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ب هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬ك‪َّ rr‬ل َذلِ‪َ rr‬‬
‫َو َج ْدتَ‪rr‬هُ فِي ِكتَ‪rr‬ا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل ِربًا إِاَّل فِي النَّ ِسيئَ ِة‪.‬‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أُ َسا َمةُ‪ ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ضحاک بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ابن ج‪rr‬ریج نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوصالح زیات نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬اور انہ‪rr‬وں نے اب‪rr‬و س‪rr‬عید خ‪rr‬دری‬
‫رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬دینار‪ ،‬دینار کے بدلے میں اور درہم‪ ،‬درہم کے بدلے میں‪( ‬بیچا ج‪rr‬ا س‪rr‬کتا ہے)‪ ‬اس‬
‫پر میں نے ان سے کہا کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما تو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ ابوس‪rr‬عید رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ پھ‪r‬ر میں نے ابن عب‪r‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪r‬ا س‪r‬ے اس کے متعل‪r‬ق پوچھ‪rr‬ا کہ آپ نے یہ ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے سنا تھا یا کتاب ہللا میں آپ نے اسے پایا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں‬
‫ہوں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬کی احادیث)‪ ‬کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ ج‪rr‬انتے ہیں۔ البتہ مجھے اس‪rr‬امہ رض‪rr‬ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪223‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬مذکورہ صورتوں میں)‪ ‬سود صرف ادھار کی‬
‫صورت میں ہوتا ہے۔‬

‫سيئَةً‪:‬‬
‫ب نَ ِ‬ ‫ق بِ َّ‬
‫الذ َه ِ‬ ‫اب بَ ْي ِع ا ْل َو ِر ِ‬
‫‪ -80‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چاندی کو سونے کے بدلے ادھار بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2181 - 2180 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا ْال ِم ْنهَ‪ِ r‬‬


‫‪r‬ال‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ت‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬حبِيبُ ب ُْن أَبِي ثَ‪rr‬ابِ ٍ‬
‫اح‪ٍ r‬د ِم ْنهُ َما يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬هَ‪َ r‬ذا َخ ْي‪ٌ r‬ر ِمنِّي‪،‬‬
‫ف ؟ فَ ُك‪rr‬لُّ َو ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ َع ِن َّ‬
‫الص‪r‬رْ ِ‬ ‫ب‪َ   ، ‬و َز ْي َد ب َْن أَرْ قَ َم‪َ  ‬ر ِ‬
‫از ٍ‬‫َسأ َ ْلتُ ْالبَ َرا َء ب َْن َع ِ‬
‫ب بِ ْال َو ِر ِ‬
‫ق َد ْينًا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن بَي ِْع َّ‬
‫الذهَ ِ‬ ‫فَ ِكاَل هُ َما يَقُولُ‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی‪ ،‬کہا‬
‫کہ میں نے ابوالمنہال سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا س‪r‬ے‬
‫بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں حض‪r‬رات نے ایک دوس‪r‬رے کے متعل‪r‬ق فرمایا کہ یہ مجھ س‪r‬ے بہ‪r‬تر ہیں۔‬
‫آخر دونوں حض‪r‬رات نے بتالیا کہ رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے س‪r‬ونے ک‪r‬و چان‪r‬دی کے ب‪r‬دلے میں ادھار کی‬
‫صورت میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔‬

‫ب ِبا ْل َو ِر ِ‬
‫ق يَ ًدا ِبيَ ٍد‪:‬‬ ‫اب بَ ْي ِع َّ‬
‫الذ َه ِ‬ ‫‪ -81‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سونا چاندی کے بدلے نقد ‪ ،‬ہاتھوں ہاتھ بیچنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪2182 :‬‬
‫ق‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ُْن أَبِي‬ ‫ْس‪َ r‬رةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبَّا ُد ب ُْن ْال َع‪َّ r‬و ِام‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي إِ ْس‪َ r‬حا َ‬
‫ان ب ُْن َمي َ‬‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْم َر ُ‬
‫ب بِال َّذهَ ِ‬
‫ب‪ ،‬إِاَّل‬ ‫ض ِة‪َ ،‬وال َّذهَ ِ‬ ‫ض ِة بِ ْالفِ َّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن ْالفِ َّ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫بَ ْك َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْف ِش ْئنَا"‪.‬‬ ‫ْف ِش ْئنَا‪َ ،‬و ْالفِ َّ‬
‫ضةَ بِال َّذهَ ِ‬
‫ب َكي َ‬ ‫ب بِ ْالفِ َّ‬
‫ض ِة َكي َ‬ ‫َس َوا ًء بِ َس َوا ٍء‪َ ،‬وأَ َم َرنَا أَ ْن نَ ْبتَا َع ال َّذهَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪224‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪r‬یی بن ابی اس‪ٰ r‬‬


‫‪r‬حق نے خ‪rr‬بر‬ ‫ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عباد بن عوام نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و یح‪ٰ r‬‬
‫دی‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ان کے باپ ابوبکرہ رضی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چاندی‪ ،‬چاندی کے ب‪rr‬دلے میں اور س‪rr‬ونا س‪rr‬ونے کے ب‪rr‬دلے میں بیچ‪rr‬نے‬
‫سے منع فرمایا ہے۔ مگر یہ کہ برابر برابر ہو۔ البتہ سونا چاندی کے بدلے میں جس طرح چاہیں خریدیں۔ اسی ط‪rr‬رح‬
‫چاندی سونے کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں۔‬

‫ْي بَ ْي ُع الثَّ َم ِر بِالتَّ ْم ِر َوبَ ْي ُع ال َّزبِي ِ‬


‫ب بِا ْل َك ْر ِ„م َوبَ ْي ُع ا ْل َع َرايَا‪:‬‬ ‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َزابَنَ ِة‪َ ،‬وه َ‬
‫‪ -82‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع مزابنہ کے بیان میں اور یہ خشک کھجور کی بیع درخت پر لگی ہوئی کھجور کے‬
‫بدلے اور خشک انگور کی بیع تازہ انگور کے بدلے میں ہوتی ہے اور بیع عرایا کا بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال ُم َزابَنَ ِة َو ْال ُم َحاقَلَ ِة‪r.‬‬
‫قَا َل أَنَسٌ ‪ :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2183 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬س‪r‬الِ ُم ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص ‪r‬اَل ُحهُ‪َ ،‬واَل تَبِي ُع‪rr‬وا‪r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تَبِيعُوا‪ r‬الثَّ َم َر َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬ ‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫الثَّ َم َر بِالتَّ ْم ِر"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا اور ان سے عقیل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سالم بن عبدہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬اور انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬پھل‪( ‬درخت پر کا)‪ ‬اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کا پک‪rr‬ا ہون‪rr‬ا نہ کھ‪rr‬ل ج‪rr‬ائے۔ اور درخت پ‪r‬ر لگی ہ‪r‬وئی‬
‫کھجور کو خشک کھجور کے بدلے میں نہ بیچو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪225‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2184 :‬‬

‫ص بَ ْع‪َ r‬د َذلِ‪َ r‬‬


‫ك فِي بَ ْي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ع‬ ‫ت‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َر َّخ َ‬ ‫قَا َل‪َ  ‬سالِ ٌم‪َ : ‬وأَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن ثَابِ ٍ‬
‫ب أَ ْو بِالتَّ ْم ِر‪َ ،‬ولَ ْم يُ َر ِّخصْ فِي َغي ِْر ِه‪.‬‬ ‫ْال َع ِريَّ ِة بِالرُّ طَ ِ‬
‫سالم نے بیان کیا کہ مجھے عبدہللا رضی ہللا عنہ نے خبر دی‪ ،‬اور انہیں زید بن ثابت رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬بع‪rr‬د میں‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیع عریہ کی تر یا خشک کھجور کے بدلہ میں اج‪rr‬ازت‪ r‬دے دی تھی لیکن اس کے‬
‫سوا کسی صورت کی اجازت نہیں دی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2185 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُم َزابَنَ ِة َو ْال ُم َزابَنَةُ‪ ،‬ا ْشتِ َرا ُء الثَّ َم ِر بِالتَّ ْم ِر َك ْياًل ‪َ ،‬وبَ ْي ُع ْال َكرْ ِم بِال َّزبِي ِ‬
‫ب َك ْياًل "‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مزابنہ سے منع فرمایا‪ ،‬م‪rr‬زابنہ درخت پ‪rr‬ر لگی ہ‪r‬وئی‬
‫کھجور کو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ ک‪rr‬ر اور درخت کے انگ‪rr‬ور ک‪rr‬و خش‪rr‬ک انگ‪rr‬ور کے ب‪rr‬دلے میں ن‪rr‬اپ ک‪rr‬ر‬
‫بیچنے کو کہتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2186 :‬‬
‫‪r‬ولَى اب ِْن أَبِي أَحْ َم‪َ r‬د‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫صي ِْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُس ْفيَ َ‬
‫ان‪َ  ‬م‪ْ r‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬دا ُو َد ب ِْن ْال ُح َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ْال ُم َزابَنَ ِة‪َ ،‬و ْال ُم َحاقَلَ ِة‪َ ،‬و ْال ُم َزابَنَ ‪r‬ةُ ْ‬
‫اش ‪r‬تِ َرا ُء‬ ‫َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫الثَّ َم ِر بِالتَّ ْم ِر فِي ُر ُء ِ‬
‫وس النَّ ْخ ِل"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪226‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں داؤد بن حص‪rr‬ین نے‪،‬‬
‫انہیں ابن ابی احمد کے غالم ابوسفیان نے اور انہیں ابو سعید خدری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے مزابنہ اور محاقلہ‪ r‬س‪r‬ے من‪r‬ع فرمایا‪ ،‬م‪r‬زابنہ درخت پ‪rr‬ر لگی کھج‪rr‬ور‪ ،‬ت‪r‬وڑی ہ‪r‬وئی کھج‪r‬ور کے ب‪r‬دلے میں‬
‫خریدنے کو کہتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2187 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن ْال ُم َحاقَلَ ِة‪َ ،‬و ْال ُم َزابَنَ ِة"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے معاویہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شیبانی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عک‪rr‬رمہ نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔‬

‫حدیث نمبر‪2188 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬أَ ّن‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ r‬د ب ِْن ثَ‪rr‬ابِ ٍ‬
‫ت‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ْال َع ِريَّ ِة أَ ْن يَبِي َعهَا بِخَرْ ِ‬
‫صهَا"‪.‬‬ ‫اح ِ‬
‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أَرْ َخ َ‬
‫ص لِ َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مال‪rr‬ک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صاحب عریہ کو اس کی اجازت دی کہ اپنا عریہ اس‬
‫کے اندازے برابر میوے کے بدل بیچ ڈالے۔‬

‫ب َوا ْلفِ َّ‬


‫ض ِة‪:‬‬ ‫س النَّ ْخ ِل ِب َّ‬
‫الذ َه ِ‬ ‫اب بَ ْي ِع الثَّ َم ِر َعلَى ُر ُءو ِ‬
‫‪ -83‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬درخت پر پھل ‪ ،‬سونے اور چاندی کے بدلے بیچنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪227‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2189 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ار‪َ ،‬وال‪r‬دِّرْ هَ ِم إِاَّل‬
‫ع َش‪ْ r‬ي ٌء ِم ْن‪r‬هُ إِاَّل بِال ‪r‬دِّينَ ِ‬ ‫‪r‬ع الثَّ َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر َحتَّى يَ ِط َ‬
‫يب‪َ ،‬واَل يُبَ‪rr‬ا ُ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن بَ ْي‪ِ r‬‬
‫"نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ْال َع َرايَا"‪.‬‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں ابن ج‪rr‬ریج نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عطاء اور ابوزبیر نے اور انہیں جابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے کھج‪rr‬ور کے پک‪r‬نے‬
‫س‪rr‬ے پہلے بیچ‪rrr‬نے س‪rrr‬ے من‪rr‬ع کی‪rrr‬ا ہے اور یہ کہ اس میں س‪rrr‬ے ذرہ براب‪rrr‬ر بھی درہم و دین‪rrr‬ا کے س‪rr‬وا کس‪rrr‬ی اور‬
‫چیز‪( ‬سوکھے پھل)‪ ‬کے بدلے نہ بیچی جائے البتہ عریہ کی اجازت دی۔‬

‫حدیث نمبر‪2190 :‬‬

‫ك‪َ  ‬دا ُو ُد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُس ‪ْ r‬فيَ َ‬


‫ان‪، ‬‬ ‫يع‪ ،‬أَ َح‪َّ r‬دثَ َ‬ ‫َ‬
‫ْت‪َ  ‬مالِ ًكا‪َ ، ‬و َسألَهُ ُعبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ال َّربِ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ق‪ ،‬أَ ْو ُد َ‬
‫ون‬ ‫ص فِي بَي ِْع ْال َع َرايَا فِي َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" َر َّخ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ‬
‫ق ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک سے سنا‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن ربی‪rr‬ع نے‬
‫پوچھا کہ کیا آپ سے داؤد نے سفیان سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے یہ حدیث بی‪rr‬ان کی تھی کہ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پانچ وسق یا اس سے کم میں بی‪r‬ع ع‪r‬ریہ کی اج‪r‬ازت دے دی ہے؟ ت‪r‬و انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا کہ‬
‫ہاں!‬

‫حدیث نمبر‪2191 :‬‬
‫ْت‪َ  ‬س‪ْ r‬ه َل ب َْن أَبِي‬
‫ْت‪ ‬ب َُش‪ْ r‬يرًا‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬‫ان‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ  ‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ص‪r‬هَا‬‫ص فِي ْال َع ِريَّ ِة أَ ْن تُبَ‪rr‬ا َع بِخَرْ ِ‬ ‫‪r‬ع الثَّ َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر بِ‪rr‬التَّ ْم ِر‪َ ،‬و َر َّخ َ‬ ‫َح ْث َمةَ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم"نَهَى َع ْن بَ ْي‪ِ r‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪228‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص‪r‬هَا يَأْ ُكلُونَهَا ُرطَبً‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ان َم‪َّ r‬رةً أُ ْخ‪َ r‬رى‪ :‬إِاَّل أَنَّهُ َر َّخ َ‬
‫ص فِي ْال َع ِريَّ ِة يَبِي ُعهَا أَ ْهلُهَا بِخَرْ ِ‬ ‫يَأْ ُكلُهَا أَ ْهلُهَا ُرطَبًا"‪َ ،‬وقَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم َر َّخ َ‬
‫ص‬ ‫ت لِيَحْ يَى‪َ :‬وأَنَا ُغاَل ٌم إِ َّن أَ ْه َل َم َّكةَ يَقُولُ َ‬
‫ون‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ان‪ :‬فَقُ ْل ُ‬
‫قَا َل‪ :‬هُ َو َس َوا ٌء ؟ قَا َل ُس ْفيَ ُ‬
‫ت أَ َّن‬
‫ان‪ :‬إِنَّ َما أَ َر ْد ُ‬
‫ت‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل ُس‪ْ r‬فيَ ُ‬ ‫فِي بَي ِْع ْال َع َرايَا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و َما يُ ْد ِري أَ ْه َل َم َّكةَ ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِنَّهُ ْم يَرْ ُوونَ ‪r‬هُ َع ْن َج‪rr‬ابِ ٍر‪ ،‬فَ َس ‪َ r‬ك َ‬
‫ْس فِي ِه نَهَى َع ْن بَي ِْع الثَّ َم ِر َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬
‫صاَل ُحهُ ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪.‬‬ ‫َجابِرًا ِم ْن أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬قِي َل لِ ُس ْفيَ َ‬
‫ان‪َ :‬ولَي َ‬
‫یح‪r‬یی بن س‪rr‬عید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے بشیر سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن ابی حثمہ رضی ہللا عنہ سے س‪rr‬نا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کو توڑی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے من‪rr‬ع فرمایا‪ ،‬البتہ ع‪rr‬ریہ‬
‫کی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اجازت‪ r‬دی کہ اندازہ ک‪rr‬ر کے یہ بی‪rr‬ع کی ج‪rr‬ا س‪rr‬کتی ہے کہ ع‪rr‬ریہ والے اس کے ب‪rr‬دل‬
‫تازہ کھجور کھائیں۔ سفیان نے دوسری مرتبہ یہ روایت بیان کی‪ ،‬لیکن نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ع‪rr‬ریہ کی‬
‫اجازت دے دی تھی۔ کہ اندازہ کر کے یہ بیع کی جا سکتی ہے‪ ،‬کھجور ہی کے بدلے میں۔ دونوں کا مفہ‪rr‬وم ایک ہی‬
‫یحیی سے پوچھا‪ ،‬اس وقت میں ابھی کم عمر تھا کہ مکہ کے لوگ کہ‪rr‬تے ہیں کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہے۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عریہ کی اجازت دی ہے تو انہوں نے پوچھ‪rr‬ا کہ اہ‪rr‬ل مکہ ک‪rr‬و یہ کس ط‪rr‬رح معل‪rr‬وم‬
‫ہوا؟ میں نے کہا کہ وہ لوگ جابر رضی ہللا عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ اس پر وہ خاموش ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے۔ س‪rr‬فیان نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ میری مراد اس سے یہ تھی کہ جابر رضی ہللا عنہ مدینہ والے ہیں۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی حدیث میں‬
‫یہ ممانعت نہیں ہے کہ پھلوں کو بیچنے سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے منع فرمایا جب ت‪rr‬ک ان کی پختگی نہ کھ‪rr‬ل‬
‫جائے انہوں نے کہا کہ نہیں۔‬

‫اب تَ ْف ِ‬
‫سي ِر ا ْل َع َرايَا‪:‬‬ ‫‪ -84‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عریہ کی تفسیر کا بیان‬
‫ص لَهُ أَ ْن يَ ْش‪r‬تَ ِريَهَا ِم ْن‪r‬هُ بِتَ ْم‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪،‬‬ ‫ي ال َّر ُج ُل ال َّر ُج َل النَّ ْخلَةَ‪ ،‬ثُ َّم يَتَأ َ َّذى بِ ُد ُخولِ ِه َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَر ِّ‬
‫ُخ َ‬ ‫ك‪ْ :‬ال َع ِريَّةُ‪ ،‬أَ ْن يُع ِ‬
‫ْر َ‬ ‫َوقَا َل َمالِ ٌ‬
‫اف‪َ ،‬و ِم َّما يُقَ ِّوي ِه قَ ْو ُل َس‪r‬ه ِْل ب ِْن أَبِي‬‫ون بِ ْال ِج َز ِ‬
‫ون إِاَّل بِ ْال َكي ِْل ِم َن التَّ ْم ِر يَدًا بِيَ ٍد‪ ،‬اَل يَ ُك ُ‬
‫يس‪ْ :‬ال َع ِريَّةُ اَل تَ ُك ُ‬‫َوقَا َل اب ُْن إِ ْد ِر َ‬
‫ت ْال َع َرايَا أَ ْن‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬كانَ ِ‬ ‫ق فِي َح ِديثِ ِه‪َ :‬ع ْن نَافِ ٍع‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫ُق ْال ُم َو َّسقَ ِة‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن إِ ْس َحا َ‬
‫َح ْث َمةَ‪ :‬بِاأْل َ ْوس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪229‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت تُ‪rr‬وهَبُ لِ ْل َم َس‪r‬ا ِك ِ‬
‫ين‪،‬‬ ‫ان ب ِْن ُح َسي ٍْن‪ْ ،‬ال َع َرايَا نَ ْخ ٌل َكانَ ْ‬
‫ي ال َّر ُج ُل فِي َمالِ ِه النَّ ْخلَةَ َوالنَّ ْخلَتَي ِْن‪َ ،‬وقَا َل يَ ِزي ُد‪َ :‬ع ْن ُس ْفيَ َ‬
‫ْر َ‬
‫يُع ِ‬
‫ص لَهُ ْم أَ ْن يَبِيعُوهَا بِ َما َشا ُءوا ِم َن التَّ ْم ِر‪.‬‬ ‫ُون أَ ْن يَ ْنتَ ِظرُوا‪ ،‬بِهَا ر ِّ‬
‫ُخ َ‬ ‫فَاَل يَ ْستَ ِطيع َ‬
‫امام مالک رحمہ ہللا نے کہا کہ عریہ یہ ہے کہ کوئی شخص‪( ‬کسی باغ کا مالک اپنے باغ میں)‪ ‬دوسرے ش‪rr‬خص ک‪rr‬و‬
‫کھجور کا درخت‪( ‬ہبہ کے طور پر)‪ ‬دیدے‪ ،‬پھر اس شخص کا باغ میں آنا اچھا نہ معلوم ہ‪rr‬و‪ ،‬ت‪rr‬و اس ص‪rr‬ورت میں وہ‬
‫شخص ٹوٹی ہ‪rr‬وئی کھج‪rr‬ور کے ب‪rr‬دلے میں اپن‪rr‬ا درخت‪( ‬جس‪rr‬ے وہ ہبہ ک‪rr‬ر چک‪rr‬ا ہے)‪ ‬خرید لے اس کی اس کے ل‪rr‬یے‬
‫رخصت دی گئی ہے اور ابن ادریس‪( ‬امام شافعی رحمہ‪ r‬ہللا)‪ ‬نے کہا کہ عریہ جائز نہیں ہوتا مگر‪( ‬پانچ وسق سے کم‬
‫میں)‪ ‬سوکھی کھجور ناپ کر ہاتھوں ہاتھ دیدے یہ نہیں کہ دونوں طرف اندازہ ہو۔ اور اس کی تائید سہل بن ابی حثمہ‬
‫رضی ہللا عنہ کے قول سے بھی ہوتی ہے کہ وسق سے ناپ ک‪rr‬ر کھج‪rr‬ور دی ج‪rr‬ائے۔ ابن اس‪rr‬حاق رحمہ ہللا نے اپ‪rr‬نی‬
‫حدیث میں نافع سے بیان کیا اور انہوں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا کہ ع‪rr‬ریہ یہ ہے کہ ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص‬
‫اپنے باغ میں کھجور کے ایک دو درخت کسی کو عاریتا ً دیدے اور یزید نے سفیان بن حسین سے بیان کی کہ ع‪rr‬ریہ‬
‫کھجور کے اس درخت کو کہتے ہیں جو مسکینوں کو ہلل دے دیا جائے‪ ،‬لیکن وہ کھج‪rr‬ور کے پک‪r‬نے ک‪r‬ا انتظ‪rr‬ار نہیں‬
‫کر سکتے تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اس کی اجازت دی کہ جس قدر سوکھی کھجور کے ب‪r‬دل چ‪rr‬اہیں‬
‫اور جس کے ہاتھ چاہیں بیچ سکتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2192 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ َو اب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ r‬د ب ِْن‬
‫ص‪r‬هَا َك ْياًل "‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‬ ‫ص فِي ْال َع َرايَا أَ ْن تُبَ‪rr‬ا َع بِخَرْ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم" َر َّخ َ‬ ‫ت‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ثَابِ ٍ‬
‫ات تَأْتِيهَا فَتَ ْشتَ ِريهَا‪.‬‬ ‫ُمو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ :‬و ْال َع َرايَا نَخَاَل ٌ‬
‫ت َم ْعلُو َم ٌ‬
‫‪r‬ی‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام عبدہللا بن مبارک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہمیں موس‪ٰ r‬‬
‫بن عقبہ نے‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‪ ،‬انہیں زید بن ث‪rr‬ابت رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫‪r‬ی بن عقبہ‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عریہ کی اجازت دی کہ وہ ان‪rr‬دازے س‪rr‬ے بیچی ج‪rr‬ا س‪rr‬کتی ہے۔ موس‪ٰ r‬‬
‫نے کہا کہ عرایا کچھ معین درخت جن کا میوہ تو اترے ہوئے میوے کے بدل خریدے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪230‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب بَ ْي ِع الثِّ َما ِر قَ ْب َل أَنْ يَ ْبد َُو َ‬


‫صالَ ُح َها‪:‬‬ ‫‪ -85‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پھلوں کی پختگی معلوم ہونے سے پہلے ان کو بیچنا منع ہے‬
‫حدیث نمبر‪2193 :‬‬
‫ارثَ‪r‬ةَ‪،‬‬
‫اريِّ ِم ْن بَنِي َح ِ‬ ‫ص‪ِ r‬‬ ‫ِّث‪َ ،‬ع ْن َس‪r‬ه ِْل ب ِْن أَبِي َح ْث َم‪ r‬ةَ اأْل َ ْن َ‬
‫الزبَي ِْر يُ َحد ُ‬
‫ان عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬ ‫ْث‪َ :‬ع ْن أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ،‬ك َ‬ ‫َوقَا َل اللَّي ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَبَايَع َ‬


‫ُون‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ان النَّاسُ فِي َع ْه ِد َرس ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ت َر ِ‬ ‫أَنَّهُ َح َّدثَهُ‪َ ،‬ع ْن َز ْي ِد ب ِْن ثَابِ ٍ‬
‫ص‪r‬ابَهُ ُم‪َ r‬راضٌ ‪ ،‬أَ َ‬
‫ص‪r‬ابَهُ قُ َش‪r‬ا ٌم‬ ‫ان‪ ،‬أَ َ‬
‫اب الثَّ َم‪َ r‬ر ال‪ُّ r‬د َم ُ‬
‫ص َ‬‫ع‪ :‬إِنَّهُ أَ َ‬
‫اضي ِه ْم‪ ،‬قَا َل ْال ُم ْبتَا ُ‬ ‫الثِّ َما َر‪ ،‬فَإ ِ َذا َج َّد النَّاسُ َو َح َ‬
‫ض َر تَقَ ِ‬
‫ت ِع ْن‪َ r‬دهُ ْال ُخ ُ‬
‫ص‪r‬و َمةُ فِي َذلِ‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬فَإ ِ َّما اَل فَاَل‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬لَ َّما َكثُ‪َ r‬ر ْ‬
‫ون بِهَا‪ ،‬فَقَا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َعاهَ ٌ‬
‫ات يَحْ تَجُّ َ‬
‫ت‪ :‬أَ َّن‬ ‫صاَل ُح الثَّ َم ِر َك ْال َم ُشو َر ِة ي ُِشي ُر بِهَا لِ َك ْث َر ِة ُخصُو َمتِ ِه ْم"‪َ ،‬وأَ ْخبَ َرنِي َخ ِ‬
‫ار َجةُ ب ُْن َز ْي‪ِ r‬د ب ِْن ثَ‪rr‬ابِ ٍ‬ ‫تَتَبَايَعُوا َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬
‫‪r‬ر‪ ،‬قَ‪r‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ر َواهُ َعلِ ُّي‬ ‫ض ِه َحتَّى تَ ْ‬
‫طلُ َع الثُّ َريَّا فَيَتَبَي ََّن اأْل َصْ فَ ُر ِم َن اأْل َحْ َم‪ِ r‬‬ ‫ت لَ ْم يَ ُك ْن يَبِي ُع ثِ َما َر أَرْ ِ‬
‫َز ْي َد ب َْن ثَابِ ٍ‬
‫ب ُْن بَحْ ٍر‪َ ،‬ح َّدثَنَا َح َّكا ٌم‪َ ،‬ح َّدثَنَا َع ْن َز َك ِريَّا َء‪َ ،‬ع ْن أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ،‬ع ْن عُرْ َوةَ‪َ ،‬ع ْن َسه ٍْل‪َ ،‬ع ْن َز ْي ٍد‪.‬‬
‫لیث بن سعد نے ابوزناد عبدہللا بن ذکوان سے نقل کیا کہ ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر‪ ،‬بنوح‪rr‬ارثہ کے س‪rr‬ہل بن ابی حثمہ انص‪rr‬اری‬
‫رضی ہللا عنہ سے نقل کرتے تھے اور وہ زید بن ث‪rr‬ابت رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے‬
‫زمانہ میں لوگ پھلوں کی خرید و فروخت‪( ‬درختوں پر پکنے سے پہلے)‪ ‬کرتے تھے۔ پھر جب پھل توڑنے ک‪rr‬ا وقت‬
‫آتا‪ ،‬اور مالک‪( ‬قیمت کا)‪ ‬تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خ‪rr‬راب اور ک‪rr‬اال‬
‫ہو گیا‪ ،‬اس کو بیماری ہو گئی‪ ،‬یہ تو ٹھٹھر گیا پھل بہت ہی کم آئے۔ اسی طرح مختلف آفتوں کو بیان کر کے م‪rr‬الکوں‬
‫سے جھگڑتے‪( ‬تاکہ قیمت میں کمی ک‪rr‬را لیں)‪ ‬جب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے پ‪rr‬اس اس ط‪rr‬رح کے مق‪rr‬دمات‬
‫بکثرت آنے لگے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب اس ط‪rr‬رح جھگ‪rr‬ڑے ختم نہیں ہ‪rr‬و س‪rr‬کتے ت‪rr‬و تم ل‪rr‬وگ‬
‫بھی میوہ کے پکنے سے پہلے ان کو نہ بیچا کرو۔ گویا مقدمات کی کثرت کی وجہ سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫یہ بطور مشورہ فرمایا تھا۔ خارجہ بن زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے مجھے خبر دی کہ زید بن ث‪rr‬ابت رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫اپنے باغ کے پھل اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک ثریا نہ طلوع ہو جاتا اور زردی اور سرخی ظاہر نہ ہ‪rr‬و ج‪rr‬اتی۔‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخ‪r‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ‪r‬ا کہ اس کی روایت علی بن بح‪r‬ر نے بھی کی ہے کہ ہم س‪r‬ے حک‪r‬ام بن س‪r‬لم‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪231‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عنبسہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زکریا نے‪ ،‬ان سے ابوالزن‪rr‬اد نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫سہل بن سعد نے اور ان سے زید بن ثابت نے۔‬

‫حدیث نمبر‪2194 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صاَل ُحهَا‪ ،‬نَهَى ْالبَائِ َع َو ْال ُم ْبتَا َع"‪.‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن بَي ِْع الثِّ َم ِ‬
‫ار َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پختہ ہونے سے پہلے پھلوں ک‪rr‬و بیچ‪rr‬نے س‪rr‬ے من‪rr‬ع کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ممانعت بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2195 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ r‬د الطَّ ِوي‪ُ r‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى أَ ْنتُبَا َع ثَ َم َرةُ النَّ ْخ ِل َحتَّى تَ ْزهُ َو"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬يَ ْعنِي َحتَّى تَحْ َمرَّ‪.‬‬
‫ہم سے ابن مقاتل نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ ہم ک‪r‬و عب‪r‬دہللا بن مب‪rr‬ارک نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں حمی‪r‬د طویل نے اور انہیں انس‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے پکنے سے پہلے درخت پر کھجور کو بیچنے سے منع فرمایا‬
‫ہے‪ ،‬ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ‪«( ‬حتى تزهو‪ ».‬سے)‪ ‬مراد یہ ہے کہ جب تک وہ پک ک‪rr‬ر س‪rr‬رخ نہ‬
‫ہو جائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪232‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2196 :‬‬
‫َّان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ُد ب ُْن ِمينَا‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج‪r‬ابِ َر ب َْن َعبْ‪ِ r‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لِ ِيم ب ِْن َحي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن تُبَا َع الثَّ َم َرةُ َحتَّى تُ َشقِّ َح"‪ ،‬فَقِي َل‪َ :‬و َما تُ َش‪r‬قِّ ُح ؟ قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫تَحْ َمارُّ َوتَصْ فَارُّ َوي ُْؤ َك ُل ِم ْنهَا‪.‬‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬لیم بن حی‪rr‬ان نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عید بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫مینا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے پھلوں کا‪« ‬تشقح‪ ».‬سے پہلے بیچنے سے من‪rr‬ع کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ پوچھ‪rr‬ا گی‪rr‬ا کہ‪« ‬تش‪rr‬قح‪ ».‬کس‪rr‬ے کہ‪rr‬تے ہیں ت‪rr‬و‬
‫آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ مائ‪rr‬ل بہ زردی یا مائ‪rr‬ل بہ س‪rr‬رخی ہ‪rr‬ونے ک‪rr‬و کہ‪rr‬تے ہیں کہ اس‪rr‬ے کھایا ج‪rr‬ا‬
‫سکے‪( ‬پھل کا پختہ ہونا مراد ہے)۔‬

‫اب بَ ْي ِع النَّ ْخ ِل قَ ْب َل أَنْ يَ ْبد َُو َ‬


‫صالَ ُح َها‪:‬‬ ‫‪ -86‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب تک کھجور پختہ نہ ہو اس کا بیچنا منع ہے‬
‫حدیث نمبر‪2197 :‬‬
‫َّازيُّ ‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬هُ َش‪ْ rr‬ي ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ح َميْ‪ٌ rr‬د‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن‬
‫ور ال‪rr‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْالهَ ْيثَ ِم‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن َم ْن ُ‬
‫ص‪ٍ rr‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ"نَهَى َع ْن بَي ِْع الثَّ َم َر ِة َحتَّى يَ ْب‪ُ r‬د َو َ‬
‫ص‪r‬اَل ُحهَا‪َ ،‬و َع ِن النَّ ْخ‪ِ r‬ل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫َحتَّى يَ ْزهُ َو"‪ ،‬قِي َل‪َ :‬و َما يَ ْزهُو ؟ قَا َل‪ :‬يَحْ َمارُّ أَ ْو يَصْ فَارُّ ‪.‬‬
‫مجھ سے علی بن ہشیم نے بیان کیا کہ ہم سے معلی بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہش‪rr‬یم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں حمی‪rr‬د‬
‫نے خبر دی اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پختہ ہ‪rr‬ونے‬
‫سے پہلے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے اور کھجور کے باغ کو‪« ‬زهو»‪ ‬سے پہلے بیچنے س‪rr‬ے من‪rr‬ع فرمایا‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا گیا کہ‪« ‬زهو»‪ ‬کسے کہتے ہیں تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے ج‪rr‬واب دیا مائ‪rr‬ل بہ‬
‫سرخی یا مائل بہ زردی ہونے کو کہتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪233‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صالَ ُح َها ثُ َّم أَ َ‬


‫صابَ ْتهُ َعا َهةٌ فَ ُه َو ِم َن ا ْلبَائِ ِع‪:‬‬ ‫اب إِ َذا بَا َع الثِّ َما َر قَ ْب َل أَنْ يَ ْبد َُو َ‬
‫‪ -87‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے پختہ ہونے سے پہلے ہی پھل بیچے پھر ان پر کوئی آفت آئی تو وہ نقصان‬
‫بیچنے والے کو بھرنا پڑے گا‬
‫حدیث نمبر‪2198 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫‪r‬ز ِهي ؟ قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬حتَّى تَحْ َم‪ r‬رَّ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت إِ َذا َمنَ ‪َ r‬ع هَّللا ُ‬ ‫ار َحتَّى تُ ْز ِه َي‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪َ :‬و َما تُ‪ْ r‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن بَي ِْع الثِّ َم ِ‬
‫الثَّ َم َرةَ بِ َم يَأْ ُخ ُذ أَ َح ُد ُك ْم َما َل أَ ِخي ِه"‪r.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں حمی‪rr‬د نے اور انہیں انس بن مال‪rr‬ک‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھلوں کو‪« ‬زهو»‪ ‬سے پہلے بیچنے س‪rr‬ے من‪rr‬ع فرمایا ہے۔ ان‬
‫سے پوچھا گیا کہ کہ‪« ‬زهو»‪ ‬کسے کہتے ہیں تو جواب دیا کہ سرخ ہونے کو۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫تعالی کے حکم سے پھلوں پر کوئی آفت آ جائے‪ ،‬تو تم اپنے بھائی کا مال آخر کس چیز کے‬
‫ٰ‬ ‫فرمایا کہ تمہی بتاؤ‪ ،‬ہللا‬
‫بدلے لو گے؟‬

‫حدیث نمبر‪2199 :‬‬

‫ص‪r‬اَل ُحهُ‪ ،‬ثُ َّم أَ َ‬


‫ص‪r‬ابَ ْتهُ‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬لَ‪rْ r‬و أَ َّن َر ُجاًل ا ْبتَ‪rr‬ا َع ثَ َم‪ r‬رًا قَ ْب‪َ r‬ل أَ ْن يَ ْب‪ُ r‬د َو َ‬ ‫قَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫صابَهُ َعلَى َربِّ ِه أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان َما أَ َ‬
‫َعاهَةٌ ؟ َك َ‬
‫صاَل ُحهَا‪َ ،‬واَل تَبِيعُوا‪ r‬الثَّ َم َر بِالتَّ ْم ِر"‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تَتَبَايَعُوا‪ r‬الثَّ َم َر َحتَّى يَ ْب ُد َو َ‬
‫لیث نے کہا کہ مجھے س‪r‬ے یونس نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪r‬ے ابن ش‪r‬ہاب نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا‬
‫کہ‪ ‬ایک شخص نے اگر پختہ ہونے سے پہلے ہی‪( ‬درخت پ‪rr‬ر)‪ ‬پھ‪rr‬ل خریدے‪ ،‬پھ‪rr‬ر ان پ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی آفت آ گ‪rr‬ئی ت‪rr‬و جتن‪rr‬ا‬
‫نقصان ہوا‪ ،‬وہ سب اصل مالک ک‪r‬و بھرن‪rr‬ا پ‪rr‬ڑے گ‪rr‬ا۔ مجھے س‪rr‬الم بن عب‪r‬دہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬اور انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬پختہ ہ‪rr‬ونے س‪rr‬ے پہلے پھل‪rr‬وں ک‪rr‬و نہ بیچ‪rr‬و‪ ،‬اور نہ‬
‫درخت پر لگی ہوئی کھجور کو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے میں بیچو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪234‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش َرا ِء الطَّ َع ِام إِلَى أَ َج ٍل‪:‬‬


‫اب ِ‬
‫‪ -88‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اناج ادھار ( ایک مدت مقرر کر کے ) خریدنا‬
‫حدیث نمبر‪2200 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ذ َكرْ نَا ِع ْن َد‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪ ‬ال َّر ْه َن فِي ال َّسلَ ِ‬
‫ف‪ ،‬فَقَا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم ُر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن ِغيَا ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ْ‬
‫"اش‪r‬تَ َرى طَ َعا ًما‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫اَل بَأْ َ‬
‫س بِ ِه‪ ،‬ثُ َّم َح َّدثَنَا‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ِم ْن يَهُو ِديٍّ إِلَى أَ َج ٍل‪ ،‬فَ َرهَنَهُ ِدرْ َعهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کیا‪،‬‬
‫کہا کہ‪  ‬ہم نے ابراہیم کے سامنے قرض میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ اس میں ک‪rr‬وئی ح‪rr‬رج نہیں‬
‫ہے۔ پھر ہم سے اسود کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے مقررہ مدت کے قرض پر ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے یہاں گروی رکھی تھی۔‬

‫اب إِ َذا أَ َرا َد بَ ْي َع تَ ْم ٍر ِبتَ ْم ٍر َخ ْي ٍر ِم ْنهُ‪:‬‬


‫‪ -89‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص خراب کھجور کے بدلہ میں اچھی کھجور لینا چاہے‬
‫حدیث نمبر‪2202 - 2201 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َم ِجي ِد ب ِْن ُس‪r‬هَي ِْل ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪r‬يِّ ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ْ‬
‫اس‪r‬تَ ْع َم َل َر ُجاًل َعلَى َخ ْيبَ‪َ r‬ر‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ ، ‬و َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ ُكلُّ تَ ْم ِر َخ ْيبَ َر هَ َك َذا ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّا‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫فَ َجا َءهُ بِتَ ْم ٍر َجنِي ٍ‬
‫‪r‬ع ْال َج ْم‪َ r‬ع‬ ‫لَنَأْ ُخ ُذ الصَّا َع ِم ْن هَ َذا بِالصَّا َعي ِْن‪َ ،‬والصَّا َعي ِْن بِالثَّاَل ثَ ِة‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل تَ ْف َعلْ ‪ ،‬بِ‪ِ r‬‬
‫بِال َّد َرا ِه ِم‪ ،‬ثُ َّم ا ْبتَ ْع بِال َّد َرا ِه ِم َجنِيبًا"‪r.‬‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبدالمجی‪rr‬د بن س‪rr‬ہل بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن‬
‫نے‪ ،‬ان سے سعید بن مسیب نے‪ ،‬ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان‬
‫کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خیبر میں ایک شخص کو تحصیل دار بنایا۔ وہ ص‪rr‬احب ایک عم‪rr‬دہ قس‪rr‬م کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪235‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کھجور الئے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہ‪rr‬وتی ہیں۔‬
‫انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ہللا کی قسم‪ ،‬یا رسول ہللا! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور‪( ‬اس سے گھٹیا کھج‪rr‬وروں‬
‫کے)‪ ‬دو صاع دے کر خریدتے ہیں۔ اور دو ص‪rr‬اع تین ص‪rr‬اع کے ب‪rr‬دلے میں لی‪rr‬تے ہیں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔‬

‫ار ٍة‪:‬‬ ‫اب َمنْ بَا َع نَ ْخالً قَ ْد أُبِّ َرتْ أَ ْو أَ ْر ً‬


‫ضا َم ْز ُرو َعةً أَ ْو بِإ ِ َج َ‬ ‫‪ -90‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے پیوند لگائی ہوئی کھجوریں یا کھیتی کھڑی ہوئی زمین بیچی یا ٹھیکہ پر دی تو‬
‫میوہ اور اناج بائع کا ہو گا‬
‫حدیث نمبر‪2203 :‬‬
‫ْت‪ ‬اب َْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ rr‬ةَ‪ ‬ي ُْخبِ‪rr‬رُ‪،‬‬ ‫قَ‪rr‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَ‪rr‬ا َل لِي‪ ‬إِبْ‪َ rr‬را ِهي ُم‪ ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪rr‬ا ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن جُ‪َ rr‬ري ٍ‬
‫ْج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ rr‬مع ُ‬
‫ك ْال َع ْب‪ُ r‬د‬ ‫ت قَ‪ْ r‬د أُبِّ َر ْ‬
‫ت لَ ْم يُ‪rْ r‬ذ َك ِر الثَّ َم‪ r‬رُ‪ ،‬فَ‪rr‬الثَّ َم ُر لِلَّ ِذي أَبَّ َرهَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َك‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫َع ْن‪ ‬نَافِ ٍع َم ْولَى اب ِْن ُع َم َر‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬أَيُّ َما نَ ْخ ٍل بِي َع ْ‬
‫َو ْال َحرْ ُ‬
‫ث َس َّمى لَهُ نَافِ ٌع هَؤُاَل ِء الثَّاَل َ‬
‫ث"‪.‬‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪  ‬نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے کہا‪ ،‬انہیں ہشام نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ میں‬
‫نے ابن ابی ملیکہ س‪r‬ے س‪r‬نا‪ ،‬وہ عب‪r‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کے غالم ن‪rr‬افع س‪r‬ے خ‪rr‬بر دیتے تھے کہ‪ ‬ج‪rr‬و بھی‬
‫کھجور کا درخت پیوند لگانے کے بعد بیجا جائے اور بیچتے وقت پھلوں کا کوئی ذک‪rr‬ر نہ ہ‪rr‬وا ہ‪rr‬و ت‪rr‬و پھ‪rr‬ل اس‪rr‬ی کے‬
‫ہوں گے جس نے پیوند لگایا ہے۔ غالم اور کھیت کا بھی یہی حال ہے۔ نافع نے ان تینوں چیزوں کا نام لیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2204 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن بَا َع نَ ْخاًل قَ ْد أُبِّ َر ْ‬
‫ت فَثَ َم ُرهَا لِ ْلبَائِ ِع‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ْشتَ ِرطَ ْال ُم ْبتَا ُ‬
‫ع"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر کس‪rr‬ی نے کھج‪rr‬ور کے ایس‪rr‬ے درخت بیچے ہ‪rr‬وں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪236‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫جن کو پیوندی کیا جا چکا تھا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے۔ البتہ اگ‪rr‬ر خریدنے والے نے ش‪rr‬رط لگ‪rr‬ا دی‬
‫ہو۔‪( ‬کہ پھل سمیت سودا ہو رہا ہے تو پھل بھی خریدار کی ملکیت میں آ جائیں گے)۔‬

‫ع ِبالطَّ َع ِام َك ْيالً‪:‬‬


‫اب بَ ْي ِع ال َّز ْر ِ‬
‫‪ -91‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھیتی کا اناج جو ابھی درختوں پر ہو ماپ کے رو سے غلہ کے عوض بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2205 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬نَهَى َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان َكرْ ًما أَ ْن يَبِي َع‪ r‬هُ بِ‪َ r‬زبِي ٍ‬
‫ب َك ْياًل ‪َ ،‬وإِ ْن َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان‬ ‫ان نَ ْخاًل بِتَ ْم ٍر َك ْياًل ‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬ ‫َو َسلَّ َم َع ِن ْال ُم َزابَنَ ِة أَ ْن يَبِي َع ثَ َم َر َحائِ ِط ِه إِ ْن َك َ‬
‫ك ُكلِّ ِه‪.‬‬‫ط َع ٍام"‪َ ،‬ونَهَى َع ْن َذلِ َ‬ ‫زَرْ عًا أَ ْن يَبِي َعهُ بِ َكي ِْل َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مزابنہ سے منع فرمایا۔ یعنی باغ کے پھلوں کو اگر وہ کھج‪rr‬ور ہیں‬
‫تو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے میں ناپ کر بیچا جائے۔ اور اگر انگور ہیں تو اسے خشک انگور کے بدلے ناپ ک‪rr‬ر‬
‫بیچا جائے اور اگر وہ کھیتی ہے ت‪rr‬و ن‪rr‬اپ ک‪rr‬ر غلہ کے ب‪rr‬دلے میں بیچ‪rr‬ا ج‪rr‬ائے۔ آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان تم‪rr‬ام‬
‫قسموں کے لین دین سے منع فرمایا ہے۔‬

‫اب بَ ْي ِع النَّ ْخ ِل بِأ َ ْ‬


‫صلِ ِه‪:‬‬ ‫‪ -92‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھجور کے درخت کو جڑ سمیت بیچنا‬
‫حدیث نمبر‪2206 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ئ أَبَّ َر نَ ْخاًل ‪ ،‬ثُ َّم بَا َع أَصْ لَهَا‪ ،‬فَلِلَّ ِذي أَبَّ َر ثَ َم ُر النَّ ْخ ِل‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ْشتَ ِرطَهُ ْال ُم ْبتَا ُ‬
‫ع"‪.‬‬ ‫قَا َل‪" :‬أَيُّ َما ا ْم ِر ٍ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے عب‪r‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہنبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا جس ش‪r‬خص نے بھی کس‪r‬ی کھج‪r‬ور کے درخت ک‪r‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪237‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫پیوندی بنایا۔ پھر اس درخت ہی کو بیچ دیا تو‪( ‬اس موسم کا پھل)‪ ‬اسی ک‪rr‬ا ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا جس نے پیون‪rr‬دی کی‪rr‬ا ہے‪ ،‬لیکن اگ‪rr‬ر‬
‫خریدار نے پھلوں کی بھی شرط لگا دی ہے‪( ‬تو یہ امر دیگر ہے)۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َخ َ‬
‫اض َر ِة‪:‬‬ ‫‪ -93‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع مخاضرہ کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2207 :‬‬
‫ق ب ُْن أَبِي طَ ْل َح‪ r‬ةَ‬
‫س‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬حا ُ‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ع َم‪ُ r‬ر ب ُْن يُ‪rr‬ونُ َ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬حا ُ‬
‫ق ب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن ْال ُم َحاقَلَ‪ِ r‬ة‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ قَ‪rr‬ا َل‪" :‬نَهَى َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫اريُّ ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫ض َر ِة‪َ ،‬و ْال ُماَل َم َس ِة‪َ ،‬و ْال ُمنَابَ َذ ِة‪َ ،‬و ْال ُم َزابَنَ ِة"‪.‬‬
‫َو ْال ُم َخا َ‬
‫ہم سے اسحاق بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عمر بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے‬
‫میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق‪ r‬بن ابی طلحہ انص‪rr‬اری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے انس بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے محاقلہ‪ ،‬مخاضرہ‪ ،‬مالمس‪rr‬ہ‪ ،‬مناب‪rr‬ذہ اور م‪rr‬زابنہ‬
‫سے منع فرمایا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2208 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ ‪r‬ةُ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫ص‪r‬فَرُّ ‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت إِ ْن َمنَ‪َ r‬ع هَّللا ُ‬ ‫‪r‬ر َحتَّى يَ ْزهُ‪َ r‬و"‪ ،‬فَقُ ْلنَا أِل َنَ ٍ‬
‫س‪َ :‬ما َز ْه ُوهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬تَحْ َم‪rr‬رُّ َوتَ ْ‬ ‫َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن بَي ِْع ثَ َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر التَّ ْم‪ِ r‬‬
‫الثَّ َم َرةَ بِ َم تَ ْستَ ِحلُّ َما َل أَ ِخي َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے حمی‪rr‬د نے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے درخت کو‪« ‬زهو‪ ».‬سے پہلے ٹوٹی ہوئی کھجور کے ب‪rr‬دلے بیچ‪rr‬نے‬
‫سے منع فرمایا۔ ہم نے پوچھا کہ‪« ‬زهو‪ ».‬کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ پک کے سرخ ہو جائے یا زرد ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪238‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تم ہی بتاؤ کہ اگر ہللا کے حکم سے پھل نہ آ سکا تو تم کس چیز کے بدلے میں اپ‪r‬نے بھ‪r‬ائی‪( ‬خریدار)‪ ‬ک‪r‬ا م‪r‬ال اپ‪r‬نے‬
‫لیے حالل کرو گے۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُج َّما ِر َوأَ ْكلِ ِه‪:‬‬


‫‪ -94‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھجور کا گابھا بیچنا یا کھانا ( جو سفید سفید اندر سے نکلتا ہے )‬
‫حدیث نمبر‪2209 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد ِه َشا ُم ب ُْن َع ْب ِد ْال َملِ ِك‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ؤ ِم ِن‪،‬‬ ‫ُ‪r‬ل ْال ُم ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَأْ ُك ُل ُج َّمارًا‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ِ :‬م َن َّ‬
‫الش‪َ r‬ج ِر َش‪َ r‬ج َرةٌ َكال َّرج ِ‬ ‫ت ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت أَ ْن أَقُو َل ِه َي النَّ ْخلَةُ‪ ،‬فَإ ِ َذا أَنَا أَحْ َدثُهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬ه َي النَّ ْخلَةُ"‪r.‬‬‫فَأ َ َر ْد ُ‬
‫ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک سے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوبش‪rr‬ر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫مجاہد نے‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬میں رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں‬
‫حاضر تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھجور کا گابھا کھا رہے تھے۔ اس‪rr‬ی وقت آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫درختوں میں ایک درخت م‪rr‬رد م‪rr‬ومن کی مث‪rr‬ال ہے م‪rr‬یرے دل میں آیا کہ کہ‪rr‬وں کہ یہ کھج‪rr‬ور ک‪rr‬ا درخت ہے‪ ،‬لیکن‬
‫حاض‪rr‬رین میں‪ ،‬میں ہی س‪rr‬ب س‪rr‬ے چھ‪rr‬وٹی عم‪rr‬ر ک‪rr‬ا تھا‪( ‬اس ل‪rr‬یے بط‪rr‬ور ادب میں چپ رہ‪rr‬ا)‪ ‬پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے خود ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔‬

‫اإل َجا َر ِة َوا ْل ِم ْكيَا ِل‪،‬‬


‫وع َو ِ‬ ‫ون بَ ْينَ ُه ْم فِي ا ْلبُيُ ِ‬ ‫صا ِر َعلَى َما يَتَ َعا َرفُ َ‬ ‫اب َمنْ أَ ْج َرى„ أَ ْم َر األَ ْم َ‬
‫‪ -95‬بَ ُ‬
‫سنَنِ ِه ْم َعلَى نِيَّاتِ ِه ْم َو َم َذا ِهبِ ِه ِم ا ْل َم ْ‬
‫ش ُهو َر ِة‪:‬‬ ‫َوا ْل َو ْز ِن‪َ ،‬و ُ‬
‫باب‪ :‬خرید و فروخت اور اجارے میں ہر ملک کے دستور کے موافق حکم دیا جائے گا اسی‬
‫طرح ماپ اور تول اور دوسرے کاموں میں ان کی نیت اور رسم و رواج کے موافق ۔‬
‫س ْال َع َش َرةُ بِأ َ َح‪َ r‬د َع َش ‪َ r‬ر‬‫ُّوب‪َ ،‬ع ْن ُم َح َّم ٍد‪ ،‬اَل بَأْ َ‬
‫ب‪َ :‬ع ْن أَي َ‬ ‫ين‪ُ :‬سنَّتُ ُك ْم بَ ْينَ ُك ْم ِر ْبحًا‪َ ،‬وقَا َل َع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬‫َوقَا َل ُش َر ْي ٌح لِ ْل َغ َّزالِ َ‬
‫ُوف‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل تَ َع‪rr‬الَى‪َ :‬و َم ْن‬ ‫يك َو َولَ َد ِك بِ ْال َم ْعر ِ‬ ‫َويَأْ ُخ ُذ لِلنَّفَقَ ِة ِر ْبحًا‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ِه ْن ٍد‪ُ :‬خ ِذي َما يَ ْكفِ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪239‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫س ِح َم‪rr‬ارًا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬بِ َك ْم ؟‬ ‫ُوف سورة النساء آية ‪َ 6‬وا ْكتَ‪َ r‬رى ْال َح َس‪ُ r‬ن ِم ْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ِم‪rr‬رْ َدا ٍ‬ ‫ان فَقِيرًا فَ ْليَأْ ُكلْ بِ ْال َم ْعر ِ‬ ‫َك َ‬
‫ار ْ‬ ‫ُ‬
‫ف ِدرْ هَ ٍم‪.‬‬ ‫ث إِلَ ْي ِه بِنِصْ ِ‬
‫طهُ‪ ،‬فَبَ َع َ‬ ‫قَا َل‪ :‬بِ َدانَقَي ِْن‪ ،‬فَ َر ِكبَهُ ثُ َّم َجا َء َم َّرةً أ ْخ َرى‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬ال ِح َما َر ْال ِح َما َر فَ َر ِكبَهُ َولَ ْم يُ َش ِ‬
‫اور قاضی شریح نے سوت بیچنے والوں سے کہا جیسے تم لوگوں کا رواج ہے اسی کے مواف‪rr‬ق حکم دیا ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا‬
‫اور عبدالوہاب نے ایوب سے روایت کی‪ ،‬انہوں نے محمد بن سیرین سے کہ دس کا مال گیارہ میں بیچنے میں کوئی‬
‫قباحت نہیں۔ اور جو خرچہ‪ r‬پڑا ہے اس پر بھی یہی نفع لے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہن‪rr‬دہ‪( ‬ابوس‪rr‬فیان کی‬
‫‪r‬الی نے فرمایا کہ ج‪rr‬و‬
‫عورت)‪ ‬سے فرمایا‪ ،‬تو اپنا اور اپنے بچوں کا خ‪rr‬رچ‪ r‬دس‪rr‬تور کے مواف‪rr‬ق نک‪rr‬ال لے۔ اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کوئی محتاج ہو وہ‪( ‬یتیم کے مال میں سے)‪ ‬نیک نیتی کے ساتھ کھا لے۔ اور امام حس‪rr‬ن بص‪rr‬ری رحمہ ہللا نے عب‪rr‬دہللا‬
‫بن مرداس سے گدھا کرائے پر لیا تو ان سے اس کا کرایہ پوچھا‪ ،‬تو انہوں نے کہا کہ دو وانق ہے۔‪( ‬ایک وانق درہم‬
‫کا چھٹا حصہ ہوتا ہے)اس کے بعد وہ گدھے پر سوار ہوئے‪ ،‬پھر دوسری مرتبہ ایک ضرورت پ‪rr‬ر آپ آئے اور کہ‪rr‬ا‬
‫کہ مجھے گدھا چاہئیے۔ اس مرتبہ آپ اس پر کرایہ مقرر کئے بغیر سوار ہوئے اور ان کے پاس آدھا درہم بھیج دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2210 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ح َج َم‬ ‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫‪r‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٍ r‬د الطَّ ِوي‪ِ r‬‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اع ِم ْن تَ ْم ٍر‪َ ،‬وأَ َم َر أَ ْهلَهُ أَ ْن‬
‫ص ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَبُو طَ ْيبَةَ"فَأ َ َم َر لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫يُ َخفِّفُوا‪َ r‬ع ْنهُ ِم ْن َخ َر ِ‬
‫اج ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں حمی‪rr‬د طویل نے اور‬
‫انہیں انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ابوطیبہ نے پچھن‪rr‬ا لگایا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ایک صاع کھجور‪( ‬مزدوری میں)دینے کا حکم فرمایا۔ اور اس کے م‪rr‬الکوں س‪rr‬ے فرمایا کہ وہ‬
‫اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪240‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2211 :‬‬
‫ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَت ِه ْن‪ٌ r‬د أ ُّم ُم َع ِ‬
‫اويَ‪r‬ةَ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ r‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ي ُجنَا ٌح أَ ْن آ ُخ َذ ِم ْن َمالِ ِه ِس ًّرا ؟ قَا َل‪ُ :‬خ ِذي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن أَبَا ُس ْفيَ َ‬
‫ان َر ُج ٌل َش ِحيحٌ‪ ،‬فَهَلْ َعلَ َّ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫لِ َرس ِ‬
‫يك بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ُوف"‪.‬‬ ‫وك َما يَ ْكفِ ِ‬ ‫أَ ْن ِ‬
‫ت َوبَنُ ِ‪r‬‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے س‪rr‬فیان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ معاویہ رضی ہللا عنہ کی والدہ ہندہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‬
‫سے کہا کہ‪  ‬ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی ح‪rr‬رج ہے؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو‬
‫تم سب کے لیے کافی ہو جایا کرے۔‬

‫حدیث نمبر‪2212 :‬‬

‫ْت‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬
‫‪r‬ان ب َْن فَرْ قَ‪ٍ r‬د‪، ‬‬ ‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن نُ َمي ٍْر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ . ‬ح و َح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َس‪r‬اَّل ٍم‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنِي‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫‪r‬ان َغنِيًّا‬ ‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬تَقُ‪rr‬ولُ‪َ " :‬و َم ْن َك‪َ r‬‬ ‫ْت‪ِ  ‬ه َش‪r‬ا َم ب َْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪ ‬يُ َح‪ r‬د ُ‬
‫قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ت فِي َوالِي ْاليَتِ ِيم الَّ ِذي يُقِي ُم َعلَ ْي ِه‪َ ،‬ويُصْ لِ ُح‬ ‫ان فَقِيرًا فَ ْليَأْ ُكلْ بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ُوف سورة النساء آية ‪ ،6‬أُ ْن ِزلَ ْ‬ ‫فَ ْليَ ْستَ ْعفِ ْ‬
‫ف َو َم ْن َك َ‬
‫ان فَقِيرًا أَ َك َل ِم ْنهُ بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ُوف"‪.‬‬ ‫فِي َمالِ ِه‪ ،‬إِ ْن َك َ‬
‫مجھ سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن نمیر نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہمیں ہش‪r‬ام نے خ‪rr‬بر دی‪( ‬دوس‪rr‬ری س‪r‬ند)‪ ‬اور‬
‫مجھ سے محمد نے بیان کیا کہا کہ میں نے عثمان بن فرقد سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ س‪rr‬ے‬
‫سنا‪ ،‬وہ اپنے باپ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے س‪rr‬نا‪ ،‬وہ فرم‪rr‬اتی تھیں کہ‪( ‬ق‪rr‬رآن کی‬
‫آیت)‪« ‬ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف»‪ ‬جو شخص مالدار ہو وہ‪( ‬اپنی زیر پ‪rr‬رورش یتیم ک‪rr‬ا‬
‫مال ہضم کرنے سے)‪ ‬اپنے کو بچائے۔ اور جو فقیر ہو وہ نیک نیتی کے ساتھ اس میں س‪rr‬ے کھ‪rr‬ا لے۔ یہ آیت یتیموں‬
‫کے ان سر پرستوں کے متعلق نازل ہوئی تھی جو ان کی اور ان کے مال کی نگرانی اور دیکھ بھال ک‪rr‬رتے ہ‪rr‬وں کہ‬
‫اگر وہ فقیر ہیں تو‪( ‬اس خدمت کے عوض)‪ ‬نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھا سکتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪241‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش ِري ِك ِه‪:‬‬
‫ش ِري ِك ِمنْ َ‬
‫اب بَ ْي ِع ال َّ‬
‫‪ -96‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک ساجھی اپنا حصہ دوسرے ساجھی کے ہاتھ بیچ سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2213 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬محْ ُمو ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫ق فَاَل‬ ‫ت ُّ‬
‫الط ُر ُ‬ ‫ت ْال ُح‪ُ r‬دو ُد َو ُ‬
‫ص‪r‬رِّ فَ ِ‬ ‫‪r‬ال لَ ْم يُ ْق َس‪ْ r‬م‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا َوقَ َع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُّ‬
‫الش‪ْ r‬ف َعةَ فِي ُك‪rr‬لِّ َم‪ٍ r‬‬ ‫" َج َع َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُش ْف َعةَ"‪.‬‬
‫ہم سے محمود نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‪ ،‬انہیں معمر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬انہیں‬
‫ابوسلمہ نے اور انہیں جابر رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ش‪rr‬فعہ ک‪rr‬ا ح‪rr‬ق ہ‪rr‬ر اس م‪rr‬ال میں‬
‫قرار دیا تھا جو تقسیم نہ ہوا ہو‪ ،‬لیکن اس کی حد بندی ہو جائے اور راستے بھی پھ‪rr‬یر دیئے ج‪rr‬ائیں ت‪r‬و اب ش‪rr‬فعہ ک‪rr‬ا‬
‫حق باقی نہیں رہا۔‬

‫وم‪:‬‬
‫س ٍ‬‫ض ُمشَا ًعا َغ ْي َر َم ْق ُ‬ ‫اب بَ ْي ِع األَ ْر ِ‬
‫ض َوالدُّو ِر َوا ْل ُع ُرو ِ‬ ‫‪ -97‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬زمین ‪ ،‬مکان ‪ ،‬اسباب کا حصہ اگر تقسیم نہ ہوا ہو تو اس کا بیچنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪2214 :‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪r‬لَ َمةَ ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َمحْ بُو ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِال ُّش ْف َع ِة فِي ُك‪rr‬لِّ َم‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ال لَ ْم يُ ْق َس‪ْ r‬م‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ َ‬
‫ضى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن َجابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق فَاَل ُش ْف َعةَ"‪.‬‬ ‫ت ُّ‬
‫الط ُر ُ‬ ‫ت ْال ُح ُدو ُد َوصُرِّ فَ ِ‬
‫َوقَ َع ِ‬
‫ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے معم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے زہری نے‪ ،‬ان سے ابوسلمہ بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے اور ان س‪rr‬ے ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہر ایسے مال میں شفعہ کا حق قائم رکھا جو تقسیم نہ ہ‪rr‬وا ہ‪rr‬و‪ ،‬لیکن جب اس کی‬
‫حدود قائم ہو گئی ہوں اور راستہ بھی پھیر دیا گیا ہو تو اب شفعہ کا حق باقی نہیں رہا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪242‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬


‫اح ِد‪ ‬بِهَ َذا‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬فِي ُكلِّ َما لَ ْم يُ ْق َس ْم‪ ،‬تَابَ َعهُ‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫اق‪ : ‬فِي‬
‫ق‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬ ‫ُكلِّ َم ٍ‬
‫ال‪َ ،‬ر َواهُ‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن إِ ْس َحا َ‬
‫ہم سے مسدد نے اور ان سے عبدالواحد نے اسی طرح بیان کیا‪ ،‬اور کہا کہ ہر اس چیز میں‪( ‬شفعہ ہے)‪ ‬جو تقس‪rr‬یم نہ‬
‫ہوئی ہو۔ اس کی متابعت ہشام نے معمر کے واسطہ سے کی ہے اور عبدالرزاق‪ r‬نے یہ لفظ کہے کہ ہر م‪rr‬ال میں اس‬
‫کی روایت عبدالرحمٰ ن بن اسحاق نے زہری سے کی ہے۔‬

‫ش ْيئًا ِل َغ ْي ِر ِه بِ َغ ْي ِر إِ ْذنِ ِه فَ َر ِ‬
‫ض َي‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫شتَ َرى َ‬ ‫‪ -98‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی نے کوئی چیز دوسرے کے لیے اس کی اجازت کے بغیر خرید لی پھر وہ راضی ہو‬
‫گیا تو یہ معاملہ جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2215 :‬‬

‫ْج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ُ  ‬م َ‬


‫وس‪r‬ى ب ُْن ُع ْقبَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪، ‬‬ ‫اص ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ص ‪r‬ابَهُ ُم ْال َمطَ ‪r‬رُ‪،‬‬
‫ون فَأ َ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج ثَاَل ثَ ‪r‬ةُ نَفَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر يَ ْم ُش ‪َ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َعنِاب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ل َع ِم ْلتُ ُم‪rr‬وهُ‪،‬‬
‫ض ِل َع َم‪ٍ r‬‬ ‫ْض‪ :‬ا ْد ُعوا هَّللا َ بِأ َ ْف َ‬
‫ضهُ ْم لِبَع ٍ‬ ‫ص ْخ َرةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل بَ ْع ُ‬‫ت َعلَ ْي ِه ْم َ‬‫ار فِي َجبَ ٍل‪ ،‬فَا ْن َحطَّ ْ‬ ‫فَ َد َخلُوا فِي َغ ٍ‬
‫‪r‬ال ِحاَل ِ‬
‫ب‬ ‫ت أَ ْخ‪ُ r‬ر ُج فَ‪rr‬أَرْ َعى‪ ،‬ثُ َّم أَ ِجي ُء فَ‪rr‬أَحْ لُبُ فَ‪rr‬أ َ ِجي ُء بِ‪ْ r‬‬‫ان فَ ُك ْن ُ‬
‫ان َكبِ‪rr‬ي َر ِ‬
‫ان َش‪ْ r‬ي َخ ِ‬‫ان لِي أَبَ َو ِ‬‫فَقَا َل أَ َح ُدهُ ْم‪ :‬اللَّهُ َّم إِنِّي َك َ‬
‫‪r‬ر ْه ُ‬
‫ت‬ ‫ت فَ‪r‬إ ِ َذا هُ َما نَائِ َم ِ‬
‫‪r‬ان‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬فَ َك ِ‬ ‫ان‪ ،‬ثُ َّم أَ ْسقِي الصِّ ْبيَةَ َوأَ ْهلِي َوا ْم َرأَتِي‪ ،‬فَاحْ تَبَس ُ‬
‫ْت لَ ْيلَةً فَ ِج ْئ ُ‬ ‫فَآتِي بِ ِه أَبَ َو َّ‬
‫ي فَيَ ْش َربَ ِ‬
‫ك َد ْأبِي َو َد ْأبَهُ َما َحتَّى طَلَ‪َ r‬ع ْالفَجْ‪ r‬رُ‪ ،‬اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن َ‬
‫ت تَ ْعلَ ُم‬ ‫ض‪r‬ا َغ ْو َن ِع ْن‪َ r‬د ِرجْ لَ َّ‬
‫ي‪ ،‬فَلَ ْم يَ‪r‬زَلْ َذلِ‪َ r‬‬ ‫أَ ْن أُوقِظَهُ َما َوالصِّ ْبيَةُ يَتَ َ‬
‫ت‬ ‫ك‪ ،‬فَا ْفرُجْ َعنَّا فُرْ َجةً نَ َرى ِم ْنهَا ال َّس َما َء‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَفُ ِر َج َع ْنهُ ْم‪َ ،‬وقَا َل اآْل َخ‪ rr‬رُ‪ :‬اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن َ‬ ‫أَنِّي فَ َع ْل ُ‬
‫ت َذلِ َ‬
‫ك ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ‬
‫ك ِم ْنهَا َحتَّى تُع ِ‬
‫ْطيَهَا‬ ‫ت‪ :‬اَل تَنَ‪rr‬ا ُل َذلِ‪َ r‬‬ ‫ت أُ ِحبُّ ا ْم َرأَةً ِم ْن بَنَا ِ‬
‫ت َع ِّمي َكأ َ َش ِّد َما ي ُِحبُّ ال َّر ُج‪ُ r‬ل النِّ َس‪r‬ا َء‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫تَ ْعلَ ُم أَنِّي ُك ْن ُ‬
‫ق هَّللا َ َواَل تَفُضَّ ْال َخ‪rr‬اتَ َم إِاَّل بِ َحقِّ ِه‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت‬ ‫ت‪ :‬اتَّ ِ‬
‫ت بَي َْن ِرجْ لَ ْيهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ِ‬ ‫ْت فِيهَا َحتَّى َج َم ْعتُهَا‪ ،‬فَلَ َّما قَ َع ْد ُ‬ ‫ار‪ ،‬فَ َس َعي ُ‬ ‫ِمائَةَ ِدينَ ٍ‬
‫ك فَا ْفرُجْ َعنَّا فُرْ َجةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَفَ ‪َ r‬ر َج َع ْنهُ ُم الثُّلُثَي ِْن‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل اآْل َخ‪ r‬رُ‪:‬‬ ‫ك ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ‬ ‫ت َذلِ َ‬ ‫ت تَ ْعلَ ُم أَنِّي فَ َع ْل ُ‬‫َوتَ َر ْكتُهَا‪ ،‬فَإ ِ ْن ُك ْن َ‬

‫ك ْالفَ‪َ r‬ر ِ‬
‫ق‬ ‫ك أَ ْن يَأْ ُخ‪َ r‬ذ‪ ،‬فَ َع َم‪ْ r‬د ُ‬
‫ت إِلَى َذلِ‪َ r‬‬ ‫ق ِم ْن ُذ َر ٍة‪ ،‬فَأ َ ْعطَ ْيتُ‪r‬هُ َوأَبَى َذا َ‬ ‫ت تَ ْعلَ ُم أَنِّي ا ْستَأْ َجرْ ُ‬
‫ت أَ ِج‪ r‬يرًا بِفَ‪َ r‬ر ٍ‬ ‫اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪243‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ك ْالبَقَ ِ‬
‫‪r‬ر‬ ‫ت‪ :‬ا ْنطَلِ‪ْ r‬ق إِلَى تِ ْل‪َ r‬‬ ‫ْت ِم ْنهُ بَقَرًا َو َرا ِعيهَا‪ ،‬ثُ َّم َجا َء فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َعبْ‪َ r‬د هَّللا ِ أَ ْع ِطنِي َحقِّي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫فَ َز َر ْعتُهُ‪َ ،‬حتَّى ا ْشتَ َري ُ‬
‫ت‬‫ت تَ ْعلَ ُم أَنِّي فَ َع ْل ُ‬
‫ك اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن َ‬ ‫ك‪َ ،‬ولَ ِكنَّهَا لَ‪َ r‬‬ ‫ت‪َ :‬ما أَ ْس‪r‬تَه ِْز ُ‬
‫ئ بِ ‪َ r‬‬ ‫ئ بِي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَتَ ْس‪r‬تَه ِْز ُ‬‫َو َرا ِعيهَا‪ ،‬فَإِنَّهَا لَ َ‬
‫ك فَا ْفرُجْ َعنَّا‪ ،‬فَ ُك ِش َ‬
‫ف َع ْنهُ ْم"‪.‬‬ ‫َذلِ َ‬
‫ك ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫موسی بن عقبہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی‬
‫ٰ‬ ‫کہ مجھے‬
‫ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ،‬تین شخص کہیں باہر جا رہے تھے کہ اچانک بارش ہ‪rr‬ونے‬
‫لگی۔ انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں جا کر پناہ لی۔ اتفاق سے پہاڑ کی ایک چٹان اوپر سے لڑھکی‪( ‬اور اس غ‪rr‬ار‬
‫کے منہ کو بند کر دیا جس میں یہ تینوں پناہ ل‪rr‬یے ہ‪rr‬وئے تھے)‪ ‬اب ایک نے دوس‪rr‬رے س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا کہ اپ‪rr‬نے س‪rr‬ب س‪rr‬ے‬
‫تعالی سے دعا ک‪rr‬رو۔ اس پ‪rr‬ر ان میں س‪rr‬ے ایک نے یہ دع‪rr‬ا کی‬
‫ٰ‬ ‫اچھے عمل کا جو تم نے کبھی کیا ہو‪ ،‬نام لے کر ہللا‬
‫اے ہللا! میرے ماں باپ بہت ہی بوڑھے تھے۔ میں باہر لے جا کر اپنے مویشی چراتا تھا۔ پھر جب شام ک‪rr‬و واپس آت‪rr‬ا‬
‫تو ان کا دودھ نکالتا اور برتن میں پہلے اپنے والدین کو پیش کرتا۔ جب میرے وال‪rr‬دین پی چک‪rr‬تے ت‪rr‬و پھ‪rr‬ر بچ‪rr‬وں ک‪rr‬و‬
‫اور اپنی بیوی کو پالتا۔ اتفاق سے ایک رات واپسی میں دیر ہو گئی اور جب میں گھر لوٹا تو والدین سو چکے تھے۔‬
‫اس نے کہا کہ پھر میں نے پسند نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں بچے میرے قدموں میں بھ‪rr‬وکے پ‪rr‬ڑے رو رہے تھے۔ میں‬
‫برابر دودھ کا پیالہ لیے والدین کے سامنے اسی طرح کھڑا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ اے ہللا! اگر تیرے نزدیک‬
‫بھی میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا‪ ،‬تو ہمارے لیے اس چٹان کو ہٹا کر اتن‪rr‬ا راس‪rr‬تہ‬
‫تو بنا دے کہ ہم آسمان کو ت‪rr‬و دیکھ س‪rr‬کیں ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا۔ چن‪rr‬انچہ وہ پتھ‪rr‬ر کچھ ہٹ گی‪rr‬ا۔‬
‫دوسرے شخص نے دعا کی اے ہللا! تو خوب جانتا ہے کہ مجھے اپنے چچا کی ایک ل‪r‬ڑکی س‪r‬ے ات‪r‬نی زیادہ محبت‬
‫تھی جتنی ایک مرد کو کسی عورت سے ہو سکتی ہے۔ اس ل‪rr‬ڑکی نے کہ‪rr‬ا تم مجھ س‪rr‬ے اپ‪rr‬نی خ‪rr‬واہش اس وقت ت‪rr‬ک‬
‫پوری نہیں کر سکتے جب تک مجھے سو اشرفی نہ دے دو۔ میں نے ان کے حاصل کرنے کی کوشش کی‪ ،‬اور آخر‬
‫اتنی اشرفی جمع کر لی۔ پھر جب میں اس کی دونوں رانوں کے درمیان بیٹھا۔ تو وہ بولی‪ ،‬ہللا س‪rr‬ے ڈر‪ ،‬اور مہ‪rr‬ر ک‪rr‬و‬
‫ناجائز طریقے پر نہ توڑ۔ اس پر میں کھڑا ہو گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ اب اگر تیرے نزدیک بھی میں نے یہ‬
‫عمل تیری ہی رضا کے لیے کیا تھا تو ہمارے ل‪r‬یے‪( ‬نکل‪r‬نے ک‪r‬ا)‪ ‬راس‪r‬تہ بن‪r‬ا دے ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا۔ چنانچہ وہ پتھر دو تہائی ہٹ گیا۔ تیسرے ش‪rr‬خص نے دع‪rr‬ا کی اے ہللا! ت‪rr‬و جانت‪rr‬ا ہے کہ میں نے ایک م‪rr‬زدور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪244‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے ایک فرق جوار پر کام کرایا تھا۔ جب میں نے اس کی مزدوری اسے دے دی ت‪rr‬و اس نے لی‪rr‬نے س‪rr‬ے انک‪rr‬ار ک‪rr‬ر‬
‫دیا۔ میں نے اس جوار کو لے کر بو دیا‪( ‬کھیتی جب کٹی تو اس میں اتنی جوار پیدا ہوئی کہ)‪ ‬اس س‪rr‬ے میں نے ایک‬
‫بیل اور ایک چرواہا خرید لیا۔ کچھ عرصہ بعد پھر اس نے آ کر مزدوری م‪rr‬انگی کہ ہللا کے بن‪r‬دے مجھے م‪r‬یرا ح‪rr‬ق‬
‫دیدے۔ میں نے کہا کہ اس بیل اور اس کے چرواہے کے پاس جاؤ کہ یہ تمہ‪rr‬ارے ہی مل‪rr‬ک ہیں۔ اس نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ‬
‫سے مذاق کرتے ہو۔ میں نے کہا میں مذاق نہیں کرتا واقعی یہ تمہارے ہی ہیں۔ تو اے ہللا! اگر تیرے نزدیک یہ ک‪rr‬ام‬
‫میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو یہاں ہمارے لیے‪( ‬اس چٹان کو ہٹا ک‪rr‬ر)‪ ‬راس‪rr‬تہ بن‪rr‬ا دے۔‬
‫چنانچہ وہ غار پورا کھل گیا اور وہ تینوں شخص باہر آ گئے۔‬

‫ين َوأَه ِْل ا ْل َح ْر ِ‬


‫ب‪„:‬‬ ‫اب الش َِّرا ِء َوا ْلبَ ْي ِع َم َع ا ْل ُم ْ‬
‫ش ِر ِك َ‬ ‫‪ -99‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرکوں اور حربی کافروں کے ساتھ خرید و فروخت کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2216 :‬‬
‫ض‪َ rr‬ي‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُع ْث َم َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ُر ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ان طَ ِوي ٌل بِ َغنَ ٍم يَ ُس ‪r‬وقُهَا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي‬
‫ك ُم ْش َع ٌّ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َجا َء َر ُج ٌل ُم ْش ِر ٌ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬بَ ْيعًا أَ ْم َع ِطيَّةً‪ ،‬أَ ْو قَا َل أَ ْم ِهبَةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬بَلْ بَ ْي ٌع فَا ْشتَ َرى ِم ْنهُ َشاةً"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے ابوالنعم‪r‬ان نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ ہم س‪r‬ے معتم‪r‬ر بن س‪r‬لیمان نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ان کے وال‪r‬د نے ان س‪r‬ے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں موج‪rr‬ود تھے‬
‫کہ ایک مسٹنڈا لمبے قد واال مشرک بکریاں ہانکتا ہوا آیا۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے اس س‪r‬ے فرمایا کہ یہ بیچ‪r‬نے‬
‫کے لیے ہیں یا عطیہ ہیں؟ یا آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے یہ فرمایا کہ‪( ‬یہ بیچ‪rr‬نے کے ل‪rr‬یے ہیں)‪ ‬یا ہبہ ک‪rr‬رنے کے‬
‫لیے؟ اس نے کہا کہ نہیں بلکہ بیچنے کے لیے ہیں۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس س‪rr‬ے ایک بک‪rr‬ری خرید‬
‫لی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪245‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش َرا ِء ا ْل َم ْملُو ِك ِم َن ا ْل َح ْربِ ِّي َو ِهبَتِ ِه َو ِع ْتقِ ِه‪:‬‬


‫اب ِ‬
‫‪ -100‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حربی کافر سے غالم لونڈی خریدنا اور اس کا آزاد کرنا اور ہبہ کرنا‬
‫ص‪r‬هَيْبٌ ‪َ ،‬وبِاَل لٌ‪،‬‬ ‫ان ُح‪ًّ r‬را فَظَلَ ُم‪rr‬وهُ‪َ ،‬وبَ‪rr‬ا ُعوهُ‪َ ،‬و ُس‪r‬بِ َي َع َّمارٌ‪َ ،‬و ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َس ْل َم َ‬
‫ان َكاتِبْ ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت أَ ْي َمانُهُ ْم‬ ‫ق فَ َما الَّ ِذ َ‬
‫ين فُضِّ لُوا بِ َرادِّي ِر ْزقِ ِه ْم َعلَى َما َملَ َك ْ‬ ‫ْض فِي الرِّ ْز ِ‬‫ض ُك ْم َعلَى بَع ٍ‬ ‫ض َل بَ ْع َ‬ ‫َوقَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪َ :‬وهَّللا ُ فَ َّ‬
‫فَهُ ْم فِي ِه َس َوا ٌء أَفَبِنِ ْع َم ِة هَّللا ِ يَجْ َح ُد َ‬
‫ون سورة النحل آية ‪.71‬‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے س‪rr‬لمان فارس‪rr‬ی رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے فرمایا تھ‪rr‬ا کہ اپ‪rr‬نے‪( ‬یہ‪rr‬ودی)‪ ‬مال‪rr‬ک سے‬
‫مکاتبت کر لے۔ حاالنکہ سلمان رضی ہللا عنہ اصل میں پہلے ہی سے آزاد تھے۔ لیکن کافروں نے ان پر ظلم کی‪rr‬ا کہ‬
‫بیچ دیا اور اس ط‪rr‬رح وہ غالم بن‪rr‬ا دئ‪rr‬یے گ‪rr‬ئے۔ اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح عم‪rr‬ار‪ ،‬ص‪rr‬ہیب اور بالل رض‪rr‬ی ہللا عنہم بھی قی‪rr‬د ک‪rr‬ر‬
‫‪r‬الی ہی نے تم میں‬
‫‪r‬الی نے فرمایا ہے کہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کے‪( ‬غالم بنا لیے گ‪rr‬ئے تھے اور ان کے مال‪rr‬ک مش‪rr‬رک تھے)‪ ‬ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ایک کو ایک پر فضیلت دی ہے رزق میں۔ پھر جن کی روزی زیادہ ہے وہ اپ‪rr‬نی لون‪rr‬ڈی غالم‪rr‬وں ک‪rr‬و دے ک‪rr‬ر اپ‪rr‬نے‬
‫برابر نہیں کر دیتے۔ کیا یہ لوگ ہللا کا احسان نہیں مانتے۔‬

‫حدیث نمبر‪2217 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‬‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫‪r‬وك‪ ،‬أَ ْو َجبَّا ٌر‬
‫ك ِم َن ْال ُملُ‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬هَا َج َر إِ ْب َرا ِهي ُم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م بِ َسا َرةَ‪ ،‬فَ َد َخ َل بِهَا قَرْ يَ ‪r‬ةً فِيهَا َملِ ‪ٌ r‬‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ِم َن ْال َجبَابِ َر ِة‪ ،‬فَقِي َل‪َ :‬د َخ َل إِ ْب َرا ِهي ُم بِا ْم َرأَ ٍة ِه َي ِم ْن أَحْ َس ِن النِّ َسا ِء‪ ،‬فَأَرْ َس َل إِلَ ْي ِه‪ ،‬أَ ْن يَا إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ ،‬م ْن هَ ِذ ِه الَّتِي َم َع‪َ rr‬‬
‫ك؟‬
‫ُ‬ ‫ُ‬
‫قَا َل‪ :‬أ ْختِي‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع إِلَ ْيهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل تُ َك ِّذبِي‪َ ،‬ح ِديثِي فَإِنِّي أَ ْخبَرْ تُهُ ْم أَنَّ ِك أ ْختِي‪َ ،‬وهَّللا ِ إِ ْن َعلَى اأْل َرْ ِ‬
‫ض ُم ْؤ ِم ٌن َغي ِْري‬
‫ك َوأَحْ َ‬
‫ص ْن ُ‬
‫ت‬ ‫ك َوبِ َرسُولِ َ‬ ‫ت‪ :‬اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ‬
‫ت آ َم ْن ُ‬
‫ت بِ َ‬ ‫ت تَ َوضَّأ ُ َوتُ َ‬
‫صلِّي‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ُك‪ ،‬فَأَرْ َس َل بِهَا إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َم إِلَ ْيهَا‪ ،‬فَقَا َم ْ‬
‫َو َغ ْير ِ‬
‫ض بِ ِرجْ لِ‪ِ r‬ه‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل اأْل َ ْع‪َ r‬رجُ‪ :‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو َس‪r‬لَ َمةَ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫ي ْال َكافِ َر‪ ،‬فَ ُغطَّ َحتَّى َر َك َ‬ ‫ط َعلَ َّ‬‫فَرْ ِجي إِاَّل َعلَى َز ْو ِجي‪ ،‬فَاَل تُ َسلِّ ْ‬

‫ص ‪r‬لِّي‪،‬‬ ‫ض ‪r‬أ ُ ت ُ َ‬ ‫ت‪ ،‬يُقَالُ‪ِ :‬ه َي قَتَلَ ْتهُ فَأُرْ ِس َل‪ ،‬ثُ َّم قَا َم إِلَ ْيهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َم ْ‬
‫ت تَ َو َّ‬ ‫ت‪ :‬اللَّهُ َّم إِ ْن يَ ُم ْ‬‫الرَّحْ َم ِن‪ :‬إِ َّن أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَالَ ِ‬
‫ي هَ‪َ r‬ذا ْال َك‪rr‬افِ َر فَ ُغ‪rr‬طَّ‬
‫ط َعلَ َّ‬ ‫ت فَ‪rr‬رْ ِجي إِاَّل َعلَى َز ْو ِجي‪ ،‬فَاَل تُ َس‪r‬لِّ ْ‬ ‫ص‪ْ r‬ن ُ‬ ‫ك َوأَحْ َ‬‫ك َوبِ َرسُولِ َ‬ ‫ت بِ َ‬ ‫َوتَقُولُ‪ :‬اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ‬
‫ت آ َم ْن ُ‬
‫ت‪ ،‬فَيُقَ‪rr‬الُ‪ِ :‬ه َي قَتَلَ ْت‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ض بِ ِرجْ لِ ِه‪ ،‬قَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪ :‬قَا َل أَبُو َسلَ َمةَ‪ :‬قَا َل أَبُو هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪ :‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬اللَّهُ َّم إِ ْن يَ ُم ْ‬ ‫َحتَّى َر َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪246‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ي إِاَّل َش‪ْ r‬يطَانًا ارْ ِجعُوهَا إِلَى إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ،‬وأَ ْعطُوهَا آ َج‪َ r‬ر‬ ‫فَأُرْ ِس‪َ r‬ل فِي الثَّانِيَ‪ِ r‬ة أَ ْو فِي الثَّالِثَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وهَّللا ِ َما أَرْ َس‪ْ r‬لتُ ْم إِلَ َّ‬
‫ت ْال َكافِ َر َوأَ ْخ َد َم َولِي َدةً"‪.‬‬
‫ت أَ َّن هَّللا َ َكبَ َ‬ ‫ت‪ :‬أَ َش َعرْ َ‬ ‫ت إِلَى إِ ْب َرا ِهي َم َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫فَ َر َج َع ْ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے ابوالزناد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعرج نے اور‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ابراہیم علیہ السالم نے س‪rr‬ارہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا کے ساتھ‪( ‬نمرود کے ملک سے)‪ ‬ہجرت کی تو ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ رہتا تھ‪rr‬ا یا‪( ‬یہ‬
‫فرمایا کہ)‪ ‬ایک ظالم بادشاہ رہتا تھا۔ اس سے ابراہیم علیہ السالم کے متعل‪rr‬ق کس‪rr‬ی نے کہہ دیا کہ وہ ایک نہ‪rr‬ایت ہی‬
‫خوبصورت عورت لے کر یہ‪rr‬اں آئے ہیں۔ بادش‪rr‬اہ نے آپ علیہ الس‪rr‬الم س‪rr‬ے پچھ‪rr‬وا بھیج‪rr‬ا کہ اب‪rr‬راہیم! یہ ع‪rr‬ورت ج‪rr‬و‬
‫تمہارے ساتھ ہے تمہاری کیا ہ‪rr‬وتی ہے؟ انہ‪rr‬وں نے فرمایا کہ یہ م‪r‬یری بہن ہے۔ پھ‪rr‬ر جب اب‪rr‬راہیم علیہ الس‪rr‬الم س‪rr‬ارہ‬
‫رضی ہللا عنہا کے یہاں آئے تو ان سے کہا کہ میری بات نہ جھٹالنا‪ ،‬میں تمہیں اپ‪rr‬نی بہن کہہ آیا ہ‪rr‬وں۔ ہللا کی قس‪rr‬م!‬
‫آج روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی مومن نہیں ہے۔ چنانچہ آپ علیہ السالم نے سارہ رضی ہللا عنہا کو‬
‫بادشاہ کے یہاں بھیجا‪ ،‬یا بادشاہ سارہ رضی ہللا عنہا کے پاس گیا۔ اس وقت سارہ رضی ہللا عنہا وضو ک‪rr‬ر کے نم‪rr‬از‬
‫پڑھنے کھ‪rr‬ڑی ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی تھیں۔ انہ‪rr‬وں نے ہللا کے حض‪rr‬ور میں یہ دع‪rr‬ا کی کہ اے ہللا! اگ‪rr‬ر میں تجھ پ‪rr‬ر اور ت‪rr‬یرے‬
‫رسول‪( ‬ابراہیم علیہ السالم)‪ ‬پر ایمان رکھتی ہوں اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا اپنی ش‪rr‬رمگاہ کی حف‪rr‬اظت کی‬
‫ہے‪ ،‬تو تو مجھ پر ایک کافر کو مسلط نہ کر۔ اتنے میں بادشاہ تھرایا اور اس کا پاؤں زمین میں دھنس گیا۔ اعرج نے‬
‫کہا کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ سارہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے‬
‫ہللا کے حضور میں دعا کی کہ اے ہللا! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔ چنانچہ وہ پھر چھ‪rr‬وٹ‬
‫گیا اور سارہ رضی ہللا عنہا کی طرف بڑھا۔ سارہ رضی ہللا عنہا وضو ک‪rr‬ر کے پھ‪rr‬ر نم‪rr‬از پڑھنے لگی تھیں اور یہ‬
‫دعا کرتی جاتی تھیں اے ہللا! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھ‪rr‬تی ہ‪rr‬وں اور اپ‪rr‬نے ش‪rr‬وہر‪( ‬اب‪rr‬راہیم علیہ‬
‫السالم)‪ ‬کے سوا اور ہر موقع پر میں نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت‪ r‬کی ہے تو تو مجھ پر اس ک‪rr‬افر ک‪rr‬و مس‪rr‬لط نہ ک‪rr‬ر۔‬
‫چنانچہ وہ پھر تھرایا‪ ،‬کانپا اور اس کے پاؤں زمین میں دھنس گئے۔ عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا کہ ابوسلمہ نے بیان کی‪rr‬ا‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ سارہ رضی ہللا عنہا نے پھر وہی دع‪rr‬ا کی کہ اے ہللا! اگ‪rr‬ر یہ م‪rr‬ر گی‪rr‬ا ت‪rr‬و ل‪rr‬وگ کہیں‬
‫گے کہ اسی نے مارا ہے۔ اب دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ بھی وہ بادشاہ چھ‪rr‬وڑ دیا گی‪rr‬ا۔ آخ‪rr‬ر وہ کہ‪rr‬نے لگ‪rr‬ا کہ تم‬
‫لوگوں نے میرے یہاں ایک شیطان بھیج دیا۔ اسے ابراہیم‪( ‬علیہ السالم)‪ ‬کے پاس لے جاؤ اور انہیں آجر‪( ‬ہ‪rr‬اجرہ)‪ r‬ک‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪247‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بھی دے دو۔ پھر سارہ ابراہیم علیہ السالم کے پاس آئیں اور ان سے کہا کہ دیکھتے نہیں ہللا نے ک‪rr‬افر ک‪rr‬و کس ط‪rr‬رح‬
‫ذلیل کیا اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی دلوا دی۔‬

‫حدیث نمبر‪2218 :‬‬
‫ص َم َس ‪ْ r‬ع ُد‬ ‫ت‪ْ :‬‬
‫"اختَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ص‪َ ،‬و َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ فِي ُغاَل ٍم‪ ،‬فَقَا َل َس ْع ٌد‪ :‬هَ َذا يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬اب ُْن أَ ِخي ُع ْتبَةُ ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ص‪َ ،‬ع ِه َد إِلَ َّ‬
‫ي‬ ‫ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫اش أَبِي ِم ْن َولِي َدتِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَنَظَ‪َ r‬ر‬
‫أَنَّهُ ا ْبنُهُ ا ْنظُرْ إِلَى َشبَ ِه ِه‪َ ،‬وقَا َل َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َع‪ r‬ةَ‪ :‬هَ‪َ r‬ذا أَ ِخي يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ُ ،‬ولِ‪َ r‬د َعلَى فِ‪َ r‬ر ِ‬
‫ك يَا َع ْب ُد ب َْن َز ْم َعةَ‪ْ ،‬ال َولَ ‪ُ r‬د لِ ْلفِ‪َ r‬ر ِ‬
‫اش‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَى َشبَ ِه ِه‪ ،‬فَ َرأَى َشبَهًا بَيِّنًا بِ ُع ْتبَةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هُ َو لَ َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َولِ ْل َعا ِه ِر ْال َح َجرُ‪َ ،‬واحْ تَ ِجبِي‪ِ r‬م ْنهُ يَا َس ْو َدةُ بِ ْن َ‬
‫ت َز ْم َعةَ‪ ،‬فَلَ ْم تَ َرهُ َس ْو َدةُ‪ ،‬قَ ُّ‬
‫ط"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے عروہ نے‪ ،‬ان سے عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬س‪rr‬عد بن ابی وق‪rr‬اص اور عب‪rr‬د بن زمعہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬ا ایک بچے کے ب‪rr‬ارے میں‬
‫جھگڑا ہوا۔ س‪rr‬عد رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! یہ م‪rr‬یرے بھ‪rr‬ائی عتبہ بن ابی وق‪rr‬اص ک‪rr‬ا بیٹ‪rr‬ا ہے۔ اس نے‬
‫وصیت کی تھی کہ یہ اب اس کا بیٹا ہے۔ آپ خ‪rr‬ود م‪rr‬یرے بھ‪rr‬ائی س‪rr‬ے اس کی مش‪rr‬ابہت دیکھ لیں۔ لیکن عب‪rr‬د بن زمعہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہا یا رسول ہللا! یہ تو میرا بھائی ہے۔ میرے ب‪rr‬اپ کے بس‪rr‬تر پ‪rr‬ر پی‪rr‬دا ہ‪rr‬وا ہے۔ اور اس کی بان‪rr‬دی‬
‫کے پیٹ کا ہے۔ نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے بچے کی ص‪rr‬ورت دیکھی ت‪rr‬و ص‪rr‬اف عتبہ س‪rr‬ے مل‪rr‬تی تھی۔ لیکن‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہی فرمایا کے اے عبد! یہ بچہ تیرے ہی ساتھ رہے گا‪ ،‬کیونکہ بچہ فراش کے تابع ہوت‪rr‬ا‬
‫ہے اور زانی کے حصہ میں صرف پتھر ہے اور اے سودہ بنت زمعہ! اس لڑکے سے تو پردہ کیا کر‪ ،‬چنانچہ سودہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے پھر اسے کبھی نہیں دیکھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪248‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2219 :‬‬

‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْو ٍ‬
‫ف‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص‪r‬هَيْبٌ ‪َ :‬ما يَ ُس‪r‬رُّ نِي أَ ّن لِي َك‪َ r‬ذا َو َك‪َ r‬ذا‪َ ،‬وأَنِّي قُ ْل ُ‬
‫ت َذلِ‪َ r‬‬
‫ك‪،‬‬ ‫‪r‬ر أَبِي َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ُ‬ ‫ق هَّللا َ‪َ ،‬واَل تَ َّد ِ‬
‫ع إِلَى َغ ْي‪ِ r‬‬ ‫ب‪" :‬اتَّ ِ‬
‫صهَ ْي ٍ‬ ‫َع ْنهُ لِ ُ‬
‫صبِ ٌّي"‪.‬‬ ‫ت َوأَنَا َ‬ ‫َولَ ِكنِّي س ُِر ْق ُ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عد نے‬
‫اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا‪ ،‬کہ عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ نے صہیب رضی ہللا عنہ سے کہ‪rr‬ا‪ ،‬ہللا‬
‫سے ڈر اور اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا نہ بن۔ صہیب رضی ہللا عنہ نے کہا کہ اگر مجھے ات‪rr‬نی ات‪rr‬نی دولت‬
‫بھی مل جائے تو بھی میں یہ کہنا پسند نہیں کرتا۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ میں تو بچپن ہی میں چرا لیا گیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2220 :‬‬
‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ح ِكي َم ب َْن ِح َز ٍام‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ت بِهَا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ِم ْن ِ‬
‫صلَ ٍة‪َ ،‬و َعتَاقَ ٍة‪َ ،‬و َ‬
‫ص ‪َ r‬دقَ ٍة‪ ،‬هَ‪rr‬لْ لِي‬ ‫ث‪ ،‬أَ ْو أَتَ َحنَّ ُ‬ ‫ْت أُ ُمورًا ُك ْن ُ‬
‫ت أَتَ َحنَّ ُ‬ ‫قَا َل‪" :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫ف لَ َ‬
‫ك ِم ْن َخي ٍْر"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْسلَ ْم َ‬
‫ت َعلَى َما َسلَ َ‬ ‫فِيهَا أَجْ ٌر ؟ قَا َل َح ِكي ٌم َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالولیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک‪rr‬و ش‪rr‬عیب نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر‬
‫رضی ہللا عنہ نے خبر دی انہیں حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬انہوں نے پوچھا یا رسول ہللا! ان نیک‬
‫کاموں کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے‪ ،‬جنہیں میں ج‪rr‬اہلیت کے زم‪rr‬انہ میں ص‪rr‬لہ رحمی‪ ،‬غالم آزاد ک‪rr‬رنے اور ص‪rr‬دقہ‬
‫دینے کے سلسلہ میں کیا کرتا تھا کیا ان اعمال کا بھی مجھے ثواب ملے گ‪rr‬ا؟ حکیم بن ح‪rr‬زام رض‪rr‬ی ہللا عنہ فرم‪rr‬اتے‬
‫ہیں کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جتنی نیکیاں تم پہلے کر چکے ہو ان سب کے ساتھ اسالم الئے ہو۔‬

‫اب ُجلُو ِد ا ْل َم ْيتَ ِة قَ ْب َل أَنْ تُ ْدبَ َغ‪:‬‬


‫‪ -101‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دباغت سے پہلے مردار کی کھال ( کا بیچنا جائز ہے یا نہیں ؟ )‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪249‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2221 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬عبَ ْي ‪َ r‬د‬
‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ِش ‪r‬هَا ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ُر ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْخبَ َرهُ‪" :‬أَ ّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم َّر بِ َشا ٍة‬ ‫هَّللا ِ ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َميِّتَ ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَاَّل ا ْستَ ْمتَ ْعتُ ْم بِإِهَابِهَا ؟ قَالُوا‪ :‬إِنَّهَا َميِّتَةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّ َما َح ُر َم أَ ْكلُهَا"‪.‬‬
‫ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے ب‪rr‬اپ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے صالح نے بیان کیا‪ ،‬کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبیدہللا بن عبدہللا نے خبر دی اور انہیں عبدہللا‬
‫بن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا گزر ایک مردہ بک‪rr‬ری پ‪rr‬ر ہ‪rr‬وا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کے چمڑے سے تم لوگوں نے کیوں نہیں فائدہ اٹھایا؟ صحابہ نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ وہ‬
‫تو مردار ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مردار کا صرف کھانا منع ہے۔‬

‫اب قَ ْت ِل ا ْل ِخ ْن ِزي ِر‪:‬‬


‫‪ -102‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سور کا مار ڈالنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْي َع ْال ِخ ْن ِز ِ‬
‫ير‪.‬‬ ‫َوقَا َل َجابِ ٌر َح َّر َم النَّبِ ُّي َ‬
‫اور جابر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سور کی خرید و فروخت حرام قرار دی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2222 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ْال ُم َس‪r‬يَّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ُوش ‪َ r‬ك َّن أَ ْن يَ ْن‪ِ r‬‬
‫‪r‬ز َل فِي ُك ُم اب ُْن َم‪rr‬رْ يَ َم َح َك ًما ُم ْق ِس ‪r‬طًا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه لَي ِ‬
‫يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫يض ْال َما ُل َحتَّى اَل يَ ْقبَلَهُ أَ َح ٌد"‪.‬‬
‫ض َع ْال ِج ْزيَةَ‪َ ،‬ويَفِ َ‪r‬‬
‫يب‪َ ،‬ويَ ْقتُ َل ْال ِخ ْن ِزي َر‪َ ،‬ويَ َ‬ ‫فَيَ ْك ِس َر ال َّ‬
‫صلِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن مس‪rr‬یب نے‬
‫اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو یہ فرماتے سنا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اس ذات کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪250‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪r‬ی علیہ الس‪rr‬الم)‪ ‬تم میں ایک ع‪rr‬ادل‬


‫قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‪ ،‬وہ زمانہ آنے واال ہے جب ابن مریم‪( ‬عیس‪ٰ r‬‬
‫اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے۔ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے‪ ،‬س‪r‬وروں ک‪r‬و م‪r‬ار ڈالیں گے اور ج‪r‬زیہ ک‪r‬و‬
‫ختم کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے واال نہ رہے گا۔‬

‫ع َو َد ُكهُ‪:‬‬ ‫اب الَ يُ َذ ُ‬


‫اب ش َْح ُم ا ْل َم ْيتَ ِة َوالَ يُبَا ُ‬ ‫‪ -103‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مردار کی چربی گالنا اور اس کا بیچنا جائز نہیں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َر َواهُ َجابِ ٌر َر ِ‬
‫(جمہور علماء کا یہ قول ہے کہ جس چیز کا کھانا حرام ہے اس کا بیچنا بھی حرام ہے)‪ ‬اس کو ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے نقل کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2223 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ار‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬طَ‪rr‬ا ُوسٌ ‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ب‪ ‬أَ َّن فُاَل نًا بَا َع َخ ْمرًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَاتَ َل هَّللا ُ فُاَل نًا‪ ،‬أَلَ ْم يَ ْعلَ ْم أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬بَلَ َغ‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَاتَ َل هَّللا ُ ْاليَهُو َد‪ ،‬حُرِّ َم ْ‬
‫ت َعلَ ْي ِه ُم ال ُّشحُو ُم‪ ،‬فَ َج َملُوهَا‪ ،‬فَبَا ُعوهَا"‪.‬‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے ط‪rr‬اؤس نے خ‪rr‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬آپ فرماتے تھے کہ‪ ‬عم‪rr‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہ ک‪r‬و معل‪r‬وم ہ‪r‬وا کہ فالں‬
‫تعالی تباہ و برباد کر دے۔ کیا اس‪rr‬ے معل‪rr‬وم نہیں کہ‬
‫ٰ‬ ‫شخص نے شراب فروخت کی ہے‪ ،‬تو آپ نے فرمایا کہ اسے ہللا‬
‫تعالی یہود کو برباد کرے کہ چربی ان پ‪rr‬ر ح‪rr‬رام کی گ‪rr‬ئی تھی لیکن‬
‫ٰ‬ ‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا‪ ،‬ہللا‬
‫ان لوگوں نے اسے پگھال کر فروخت کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪251‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2224 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ْت‪َ  ‬س‪ِ rrr‬عي َد ب َْن ْال ُم َس‪rrr‬يِّ ِ‬
‫ب‪َ ، ‬س‪ِ rrr‬مع ُ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪rrr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪rrr‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪َ rrr‬د ُ‬
‫الش‪r‬حُو ُم‪،‬‬‫ت َعلَ ْي ِه ُم ُّ‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬قَاتَ‪َ r‬ل هَّللا ُ يَهُ‪rr‬و َد‪ُ ،‬ح‪rr‬رِّ َم ْ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫فَبَا ُعوهَا َوأَ َكلُوا أَ ْث َمانَهَا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عب‪r‬دہللا بن مب‪r‬ارک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں یونس نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ش‪r‬ہاب نے کہ‬
‫میں نے سعید بن مسیب سے سنا‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‬
‫ہللا یہودیوں کو تباہ ک‪rr‬رے‪ ،‬ظ‪rr‬الموں پ‪rr‬ر چ‪rr‬ربی ح‪rr‬رام ک‪rr‬ر دی گ‪rr‬ئی تھی‪ ،‬لیکن انہ‪rr‬وں نے اس‪r‬ے بیچ ک‪rr‬ر اس کی قیمت‬
‫کھائی۔‬

‫وح َو َما يُ ْك َرهُ ِمنْ َذلِكَ‪:‬‬ ‫صا ِوي ِر الَّتِي لَ ْي َ‬


‫س فِي َها ُر ٌ‬ ‫اب بَ ْي ِع التَّ َ‬
‫‪ -104‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غیر جاندار چیزوں کی تصویر بیچنا اور اس میں کون سی تصویر حرام ہے‬
‫حدیث نمبر‪2225 :‬‬
‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ِد ب ِْن أَبِي ْال َح َس‪ِ r‬ن‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت‬ ‫ْ‪r‬ع‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْ‬
‫‪r‬و ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد ْال َوهَّا ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ r‬د ب ُْن ُز َري ٍ‬
‫ص‪ْ r‬ن َع ِة يَ‪ِ r‬دي‪،‬‬ ‫ان‪ ،‬إِنَّ َما َم ِع َ‬
‫يش‪r‬تِي ِم ْن َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬إِ ْذ أَتَ‪rr‬اهُ َر ُج‪ r‬لٌ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا أَبَا َعبَّا ٍ‬
‫س‪ ،‬إِنِّي إِ ْن َس‪ٌ r‬‬ ‫ِع ْن َد‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪،‬‬
‫ْت َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬‫ك إِاَّل َما َس‪ِ r‬مع ُ‬ ‫س‪ :‬اَل أُ َح ِّدثُ َ‬
‫اوي َر‪ ،‬فَقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ص ِ‬ ‫َوإِنِّي أَصْ نَ ُع هَ ِذ ِه التَّ َ‬
‫خ فِيهَا أَبَدًا‪ ،‬فَ َربَا ال َّر ُج‪ُ r‬ل َر ْب‪َ r‬وةً‬‫ْس بِنَافِ ٍ‬‫ص َّو َر صُو َرةً فَإ ِ َّن هَّللا َ ُم َع ِّذبُهُ َحتَّى يَ ْنفُ َخ فِيهَا الرُّ و َح‪َ ،‬ولَي َ‬
‫َس ِم ْعتُهُ يَقُولُ‪َ " :‬م ْن َ‬
‫ْس فِي ِه رُوحٌ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو‬
‫ك بِهَ َذا ال َّش َج ِر ُكلِّ َش ْي ٍء لَي َ‬‫ْت إِاَّل أَ ْن تَصْ نَ َع‪ ،‬فَ َعلَ ْي َ‬
‫ك إِ ْن أَبَي َ‬
‫َش ِدي َدةً َواصْ فَ َّر َوجْ هُهُ"‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و ْي َح َ‬
‫س‪ ‬هَ َذا ْال َو ِ‬
‫اح َد‪.‬‬ ‫َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬س ِم َع‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َعرُوبَةَ‪ِ ، ‬م ْن‪ ‬النَّضْ ِر ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪rr‬ے یزید بن زریع نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں ع‪rr‬وف بن ابی‬
‫حمید نے خبر دی‪ ،‬انہیں سعید بن ابی حسن نے‪ ،‬کہا کہ‪ ‬میں ابن عباس رضی ہللا عنہما کی خدمت میں حاضر تھ‪rr‬ا کہ‬
‫ایک شخص ان کے پاس آیا‪ ،‬اور کہا کہ اے ابوعب‪rr‬اس! میں ان لوگ‪rr‬وں میں س‪r‬ے ہ‪r‬وں‪ ،‬جن کی روزی اپ‪r‬نے ہ‪rr‬اتھ کی‬
‫صنعت پ‪r‬ر موق‪r‬وف ہے اور میں یہ م‪r‬ورتیں بنات‪r‬ا ہ‪r‬وں۔ ابن عب‪r‬اس رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے اس پ‪r‬ر فرمایا کہ میں تمہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪252‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صرف وہی بات بتالؤں گا جو میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو‬
‫تعالی اسے اس وقت تک عذاب کرتا رہے گا جب‬
‫ٰ‬ ‫یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جس نے بھی کوئی مورت بنائی تو ہللا‬
‫تک وہ شخص اپنی مورت میں جان نہ ڈال دے اور وہ کبھی اس میں جان نہیں ڈال سکتا‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬اس ش‪rr‬خص ک‪rr‬ا‬
‫سانس چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گی‪r‬ا۔ ابن عب‪r‬اس رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے فرمایا کہ افس‪r‬وس! اگ‪r‬ر تم م‪r‬ورتیں بن‪r‬انی ہی‬
‫چاہتے ہو تو ان درختوں کی اور ہر اس چیز کی جس میں جان نہیں ہے مورتیں بنا سکتے ہو۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری‬
‫رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ سعید بن ابی عروبہ نے نضر بن انس سے صرف یہی ایک حدیث سنی ہے۔‬

‫يم التِّ َجا َر ِة فِي ا ْل َخ ْم ِر‪:‬‬


‫اب ت َْح ِر ِ‬
‫‪ -105‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شراب کی تجارت کرنا حرام ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْي َع ْال َخ ْم ِر‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬ح َّر َم النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَا َل َجابِ ٌر َر ِ‬
‫اور جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے شراب کا بیچنا حرام فرما دیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2226 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬لَ َّما‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي الضُّ َحى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪r‬رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ت التِّ َجا َرةُ فِي ْال َخ ْم ِر"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬حُرِّ َم ِ‬
‫آخ ِرهَا‪َ ،‬خ َر َج النَّبِ ُّي َ‬ ‫ات سُو َر ِة ْالبَقَ َر ِة َع ْن ِ‬ ‫ت آيَ ُ‬ ‫نَ َزلَ ْ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ابوضحی نے‪ ،‬ان سے مسروق نے‪ ،‬ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬جب س‪rr‬ورۃ البق‪rr‬رہ کی تم‪rr‬ام آیتیں‬
‫نازل ہو چکیں تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمباہر تشریف الئے اور فرمایا کہ شراب کی س‪rr‬وداگری ح‪rr‬رام ق‪rr‬رار دی‬
‫گئی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪253‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب إِ ْث ِم َمنْ بَا َع ُح ًّرا‪:‬‬


‫‪ -106‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آزاد شخص کو بیچنا کیسا گناہ ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2227 :‬‬
‫‪r‬وم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُس‪r‬لَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي َل ب ِْن أُ َميَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ِد ب ِْن أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬بِ ْش‪ُ r‬ر ب ُْن َمرْ ُح‪ٍ r‬‬
‫ص‪ُ r‬مهُ ْم يَ ْ‪r‬و َم ْالقِيَا َم‪ِ r‬ة‪َ ،‬رجُ‪ٌ r‬ل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬قَ‪r‬ا َل هَّللا ُ‪" :‬ثَاَل ثَ‪r‬ةٌ أَنَا َخ ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫أَ ْعطَى بِي ثُ َّم َغ َد َر‪َ ،‬و َر ُج ٌل بَا َع ُح ًّرا فَأ َ َك َل ثَ َمنَهُ‪َ ،‬و َر ُج ٌل ا ْستَأْ َج َر أَ ِجيرًا فَا ْستَ ْوفَى ِم ْنهُ َولَ ْم يُع ِ‬
‫ْط أَجْ َرهُ"‪.‬‬
‫یحیی بن س‪r‬لیم نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے اس‪r‬ماعیل بن امیہ نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫مجھ سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے سعید بن ابی سعید نے‪ ،‬اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا‬
‫تعالی کا ارشاد ہے کہ تین طرح کے لوگ ایسے ہوں گے جن کا قیامت کے دن میں مدعی بنوں گ‪rr‬ا‪ ،‬ایک وہ ش‪r‬خص‬
‫ٰ‬
‫جس نے میرے نام پر عہد کیا اور وہ توڑ دیا‪ ،‬وہ شخص جس نے کسی آزاد انس‪rr‬ان ک‪rr‬و بیچ ک‪rr‬ر اس کی قیمت کھ‪rr‬ائی‬
‫اور وہ شخص جس نے کوئی مزدور اجرت پر رکھا‪ ،‬اس سے پوری طرح کام لیا‪ ،‬لیکن اس کی مزدوری نہیں دی۔‬

‫ين أَ ْجالَ ُه ْم‪„:‬‬ ‫سلَّ َم ا ْليَ ُهو َد ِببَ ْي ِع أَ َر ِ‬


‫ضي ِه ْم ِح َ‬ ‫اب أَ ْم ِر النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -107‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬یہودیوں کو جال وطن کرتے وقت نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا انہیں اپنی زمین بیچ‬
‫دینے کا حکم‬
‫َع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪.‬‬
‫اس سلسلے میں مقبری کی روایت ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے ہے۔‬

‫سيئَةً‪:‬‬
‫اب بَ ْي ِع ا ْل َعبِي ِد َوا ْل َحيَ َوا ِن بِا ْل َحيَ َوا ِن نَ ِ‬
‫‪ -108‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم کو غالم کے بدلے اور کسی جانور کو جانور کے بدلے ادھار بیچنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪254‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫س‪ :‬قَ‪ْ r‬د يَ ُك ُ‬


‫‪r‬ون‬ ‫احبَهَا بِال َّربَ‪َ r‬ذ ِة‪َ ،‬وقَ‪r‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫احلَةً بِأَرْ بَ َع‪ِ r‬ة أَ ْب ِع‪َ r‬ر ٍة َم ْ‬
‫ض‪ُ r‬مونَ ٍة َعلَيْ‪ِ r‬ه‪ ،‬يُوفِيهَا َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫َوا ْشتَ َرى اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ك بِ‪r‬اآْل َخ ِر َغ‪ r‬دًا‬‫يج بَ ِع‪rr‬يرًا بِبَ ِع‪rr‬ي َري ِْن فَأ َ ْعطَ‪rr‬اهُ أَ َح‪َ r‬دهُ َما‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ :‬آتِي َ‬
‫ْالبَ ِعي ُر َخ ْيرًا ِم َن ْالبَ ِعي َري ِْن‪َ ،‬وا ْشتَ َرى َرافِ ُع ب ُْن َخ ِد ٍ‬
‫الش‪r‬اتَي ِْن إِلَى أَ َج‪ٍ r‬ل‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن‬ ‫ان ْالبَ ِعي ُر بِ ْالبَ ِعي َري ِْن َو َّ‬
‫الش‪r‬اةُ بِ َّ‬ ‫ب‪ :‬اَل ِربَا فِي ْال َحيَ َو ِ‬ ‫َر ْه ًوا إِ ْن َشا َء هَّللا ُ‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن ْال ُم َسيَّ ِ‬
‫ين‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س بَ ِعي ٌر بِبَ ِعي َري ِْن نَ ِسيئَةً‪.‬‬ ‫ير َ‬
‫ِس ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے ایک اونٹ چار اونٹوں کے بدلے میں خریدا تھ‪rr‬ا۔ جن کے متعل‪rr‬ق یہ طے ہ‪rr‬وا‬
‫تھا کہ مقام ربذہ میں وہ انہیں اسے دے دیں گے۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ‪rr‬ا کہ کبھی ایک اونٹ‪ ،‬دو اونٹ‪rr‬وں‬
‫کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔ رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے میں خریدا تھ‪rr‬ا۔ ایک‬
‫تو اسے دے دیا تھا‪ ،‬اور دوسرے کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ کل انشاء ہللا کسی تاخیر کے بغیر تمہارے ح‪rr‬والے ک‪rr‬ر‬
‫دوں گا۔ سعید بن مسیب نے کہا کہ جانوروں میں سود نہیں چلتا۔ ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے‪ ،‬اور ایک بک‪rr‬ری دو‬
‫بکریوں کے بدلے ادھار بیچی جا سکتی ہے ابن سیرین نے کہا کہ ایک اونٹ دو اونٹوں کے بدلے ادھار بیچنے میں‬
‫کوئی حرج نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2228 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ك‪َ r‬‬


‫‪r‬ان فِي َّ‬
‫الس‪r‬ب ِْي‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ‪rr‬ابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت إِلَى َدحْ يَةَ ْال َك ْلبِ ِّي‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫صا َر ْ‬ ‫صا َر ْ‬‫صفِيَّةُ‪ ،‬فَ َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ثابت نے‪ ،‬ان سے انس رضی‬
‫ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬قیدیوں میں صفیہ رضی ہللا عنہا بھی تھیں۔ پہلے تو وہ دحیہ کلبی رضی ہللا عنہ کو ملیں پھ‪rr‬ر‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے نکاح میں آئیں۔‬

‫يق‪:‬‬
‫اب بَ ْي ِع ال َّرقِ ِ‬
‫‪ -109‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لونڈی غالم بیچنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪255‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2229 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫يز‪ : ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا َس ‪ِ r‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ r‬د ِر َّ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن ُم َحي ِْر ٍ‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫َع ْنهُ أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ بَ ْينَ َما هُ َو َجالِسٌ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪" ،‬إِنَّا نُ ِ‬
‫ص‪r‬يبُ َس‪ْ r‬بيًا فَنُ ِحبُّ‬
‫ت نَ َس ‪َ r‬مةٌ َكتَ َ‬
‫ب‬ ‫ك‪ ،‬اَل َعلَ ْي ُك ْم أَ ْن اَل تَ ْف َعلُوا‪َ r‬ذلِ ُك ْم‪ ،‬فَإِنَّهَا لَي َ‬
‫ْس‪ْ rr‬‬ ‫ْف تَ َرى فِي ْال َع ْز ِل ؟ فَقَا َل‪ :‬أَ َوإِنَّ ُك ْم تَ ْف َعلُ َ‬
‫ون َذلِ َ‬ ‫اأْل َ ْث َم َ‬
‫ان‪ ،‬فَ َكي َ‬

‫هَّللا ُ أَ ْن تَ ْخ ُر َج إِاَّل ِه َي َخ ِ‬
‫ار َجةٌ"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے زہیر نے بیان کیا کہ مجھے ابن مح‪rr‬یریز نے‬
‫خبر دی اور انہیں ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے خبر دی‪ ،‬کہ‪ ‬وہ ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی خ‪r‬دمت میں‬
‫حاضر تھے۔‪( ‬ایک انصاری صحابی نے)‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪r‬ے پوچھ‪rr‬ا کہ یا رس‪r‬ول ہللا! ل‪r‬ڑائی میں ہم‬
‫لونڈیوں کے پاس جماع کے لیے ج‪rr‬اتے ہیں۔ ہم‪rr‬ارا ارادہ انہیں بیچ‪rr‬نے ک‪rr‬ا بھی ہوت‪rr‬ا ہے۔ ت‪rr‬و آپ ع‪rr‬زل ک‪rr‬ر لی‪rr‬نے کے‬
‫متعلق کیا فرماتے ہیں؟ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اچھا تم لوگ ایسا ک‪rr‬رتے ہ‪rr‬و؟ اگ‪rr‬ر تم ایس‪rr‬ا نہ ک‪rr‬رو‬
‫تعالی نے قسمت میں لکھ دی ہے وہ پی‪rr‬دا ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ جس روح کی بھی پیدائش ہللا‬
‫ہی رہے گی۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َدبَّ ِر‪:‬‬


‫‪ -110‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدبر کا بیچنا کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2230 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن نُ َمي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ ب ِْن ُكهَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ُم َدبَّ َر"‪.‬‬
‫قَا َل‪" :‬بَا َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سلمہ بن کہی‪rr‬ل‬
‫نے‪ ،‬ان سے عطاء نے اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے م‪rr‬دبر غالم‬
‫بیچا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪256‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2231 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬بَا َع‪ r‬هُ َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو نے‪ ،‬انہوں نے جابر بن عبدہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا‬
‫کو یہ کہتے سنا تھا کہمدبر غالم کو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیچا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2233 - 2232 :‬‬


‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬عبَ ْي‪َ r‬د هَّللا ِ‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪،‬‬
‫ث‪ ‬اب ُْن ِش‪r‬هَا ٍ‬‫ح‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّد َ‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬زهَ ْي ُر ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ي ُْس‪r‬أ َ ُل َع ِن‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْخبَ َراهُ‪" ،‬أَنَّهُ َما َس‪ِ r‬م َعا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫أَنَّ َز ْي َد ب َْن َخالِ ٍد‪َ   ، ‬وأَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت فَاجْ لِ ُدوهَا‪ ،‬ثُ َّم بِيعُوهَا بَ ْع َد الثَّالِثَ ِة أَ ِو الرَّابِ َع ِة"‪.‬‬ ‫اأْل َ َم ِة تَ ْزنِي َولَ ْم تُحْ َ‬
‫ص ْن ؟ قَا َل‪ :‬اجْ لِ ُدوهَا‪ ،‬ثُ َّم إِ ْن َزنَ ْ‬
‫مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے والد نے بیان کیا‪،‬‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم سے صالح نے بیان کیا کہ ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبیدہللا نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں زید بن خال‪r‬د‬
‫اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬ان دونوں نے نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ س‪r‬ے غ‪r‬یر‬
‫شادی شدہ باندی کے متعلق جو زنا کر لے سوال کیا گیا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اس‪rr‬ے ک‪rr‬وڑے لگ‪rr‬اؤ‪،‬‬
‫پھر اگر وہ زنا کر لے تو اسے کوڑے لگاؤ۔ اور پھر اس‪rr‬ے بیچ دو۔‪( ‬آخ‪rr‬ری جملہ آپ نے)‪ ‬تیس‪rr‬ری یا چ‪rr‬وتھی م‪rr‬رتبہ‬
‫کے بعد‪( ‬فرمایا تھا)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪257‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2234 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ت أَ َمةُ أَ َح ِد ُك ْم فَتَبَي ََّن ِزنَاهَا فَ ْليَجْ لِ ْدهَا ْال َح َّد َواَل يُثَرِّ بْ َعلَ ْيهَا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َذا َزنَ ْ‬‫ي َ‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬‫قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ت الثَّالِثَةَ فَتَبَي ََّن ِزنَاهَا فَ ْليَبِ ْعهَا َولَ ْو بِ َحب ٍْل ِم ْن َش َع ٍر"‪.‬‬ ‫ت فَ ْليَجْ لِ ْدهَا ْال َح َّد َواَل يُثَرِّ بْ ‪ ،‬ثُ َّم إِ ْن َزنَ ِ‬‫ثُ َّم إِ ْن َزنَ ْ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ مجھے لیث نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں س‪r‬عید نے‪ ،‬انہیں ان کے وال‪r‬د نے‪،‬‬
‫اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے میں نے خود س‪rr‬نا ہے کہ جب‬
‫کوئی باندی زنا کرائے اور وہ ثابت ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے ت‪r‬و اس پ‪rr‬ر ح‪rr‬د زن‪rr‬ا ج‪rr‬اری کی ج‪rr‬ائے‪ ،‬البتہ اس‪rr‬ے لعنت مالمت نہ کی‬
‫جائے۔ پھر اگر وہ زنا کرائے تو اس پر اس مرتبہ بھی حد جاری کی جائے‪ ،‬لیکن کس‪rr‬ی قس‪rr‬م کی لعنت مالمت نہ کی‬
‫جائے۔ تیسری مرتبہ بھی اگر زنا کرے اور زنا ثابت ہو جائے تو اسے بیچ ڈالے خواہ بال کی ایک رس‪r‬ی کے ب‪r‬دلے‬
‫ہی کیوں نہ ہو۔‬

‫سافِ ُر بِا ْل َجا ِريَ ِة قَ ْب َل أَنْ يَ ْ‬


‫ستَ ْب ِرئَ َها‪:‬‬ ‫اب َه ْل يُ َ‬
‫‪ -111‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر لونڈی خریدے تو استبراء رحم سے پہلے اس کو سفر میں لے جا سکتا ہے یا نہیں ؟‬
‫ت ْال َولِي َدةُ الَّتِي تُوطَ‪rr‬أ ُ أَ ْو‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ :‬إِ َذا ُو ِهبَ ِ‬‫اش‪َ r‬رهَا‪َ ،‬وقَ‪rr‬ال اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر َر ِ‬ ‫َولَ ْم يَر ْال َح َس ُن بَأْ ًس‪r‬ا أَ ْن يُقَبِّلَهَا أَ ْو يُبَ ِ‬
‫يب ِم ْن َج ِ‬
‫اريَتِ‪ِ r‬ه‬ ‫ُص‪َ r‬‬ ‫س أَ ْن ي ِ‬ ‫‪r‬ذ َرا ُء‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َعطَ‪rr‬ا ٌء‪ :‬اَل بَ‪rr‬أْ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَ ْلي ُْس‪r‬تَ ْب َر ْأ َر ِح ُمهَا بِ َحي َ‬
‫ْض‪ٍ r‬ة َواَل تُ ْس‪r‬تَ ْب َرأُ ْال َع‪ْ r‬‬ ‫ت أَ ْو َعتَقَ ْ‬
‫بِي َع ْ‬
‫ت أَ ْي َمانُهُ ْم سورة المؤمنون آية ‪.6‬‬ ‫اج ِه ْم أَ ْو َما َملَ َك ْ‬
‫ج‪َ ،‬وقَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬إِال َعلَى أَ ْز َو ِ‬ ‫ون الفَرْ ِ‬
‫ْال َحا ِم ِل َما ُد َ ْ‬
‫اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ‪ ‬اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایسی باندی کا‪( ‬اس ک‪rr‬ا مال‪rr‬ک)‪ ‬بوس‪rr‬ہ لے لے‬
‫یا اپنے جسم سے لگائے‪ ،‬اور ابن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ جب ایس‪rr‬ی بان‪rr‬دی جس س‪rr‬ے وطی کی ج‪rr‬ا چکی‬
‫ہے‪ ،‬ہبہ کی جائے یا بیچی جائے یا آزاد کی جائے تو ایک حیض تک اس کا استبراء رحم کرنا چ‪rr‬اہئے۔ اور کن‪rr‬واری‬
‫کے لیے استبراء رحم کی ضرورت نہیں ہے۔ عطاء نے کہا کہ اپنی حاملہ باندی س‪rr‬ے ش‪rr‬رمگاہ کے س‪rr‬وا ب‪rr‬اقی جس‪rr‬م‬
‫تع‪r‬الی نے س‪r‬ورۃ مومن‪r‬ون میں فرمایا‪« ‬إال على أزواجهم أو ما ملكت أيم‪r‬انهم»‬
‫ٰ‬ ‫سے فائدہ حاصل کی‪r‬ا ج‪r‬ا س‪r‬کتا ہے۔ ہللا‬
‫مگر اپنی بیویوں سے یا باندیوں سے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪258‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2235 :‬‬
‫س ب ِْن‬ ‫‪rrr‬رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬‫‪rrr‬رو ب ِْن أَبِي َع ْم ٍ‬ ‫ار ب ُْن َدا ُو َد‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬يَ ْعقُ‪rrr‬وبُ ب ُْن َعبْ‪ِ rrr‬د ال‪rrr‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د ْال َغفَّ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َخ ْيبَ‪َ r‬ر‪ ،‬فَلَ َّما فَتَ َح هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه ْال ِح ْ‬
‫ص‪َ r‬ن‪ُ ،‬ذ ِك‪َ r‬ر لَ‪r‬هُ َج َم‪rr‬ا ُل‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬ ‫َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِنَ ْف ِس‪ِ r‬ه‪،‬‬
‫ت َعرُوسًا‪ ،‬فَاصْ طَفَاهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت ُحيَ ِّي ب ِْن أَ ْخطَ َ‬
‫ب‪َ ،‬وقَ ْد قُتِ َل َز ْو ُجهَا َو َكانَ ْ‬ ‫صفِيَّةَ بِ ْن ِ‬
‫َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ير‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫فَ َخ َر َج بِهَا َحتَّى بَلَ ْغنَا َس َّد الر َّْو َحا ِء َحلَّ ْ‬
‫ت‪ ،‬فَبَنَى بِهَا‪ ،‬ثُ َّم َ‬
‫صنَ َع َح ْيسًا فِي نِطَ ٍع َ‬
‫ص ِغ ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َعلَى َ‬
‫ص‪r‬فِيَّةَ‪ ،‬ثُ َّم َخ َرجْ نَا إِلَى‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت تِ ْل‪َ r‬‬
‫ك َولِي َم‪ r‬ةَ َر ُس‪ِ r‬‬ ‫َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬آ ِذ ْن َم ْن َح ْولَ‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬فَ َك‪rr‬انَ ْ‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يُ َح‪ِّ r‬‬


‫‪r‬وي لَهَا َو َرا َءهُ بِ َعبَ‪rr‬ا َء ٍة‪ ،‬ثُ َّم يَجْ لِسُ ِع ْن‪َ r‬د بَ ِع‪ِ r‬‬
‫‪r‬ير ِه فَيَ َ‬
‫ض‪ُ r‬ع‬ ‫ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ‪َ r‬رأَي ُ‬
‫ْت َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫صفِيَّةُ ِرجْ لَهَا َعلَى ُر ْكبَتِ ِه َحتَّى تَرْ َك َ‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ُر ْكبَتَهُ‪ ،‬فَتَ َ‬
‫ض ُع َ‬
‫ہم سے عبدالغفار بن داؤد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن‬
‫ابی عمرو نے اور ان سے انس بن مال‪rr‬ک رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬جب ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬خی‪rr‬بر‬
‫تعالی نے قلعہ فتح کرا دیا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬امنے ص‪rr‬فیہ بنت ح‪rr‬یی بن اخطب‬
‫ٰ‬ ‫تشریف الئے اور ہللا‬
‫رضی ہللا عنہا کے حسن کی تعریف کی گئی۔ ان کا شوہر قتل ہو گیا تھا۔ وہ خود ابھی دلہن تھیں۔ پس رسول ہللا ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اپنے ل‪r‬یے پس‪rr‬ند ک‪rr‬ر لی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر روانگی ہ‪rr‬وئی۔ جب آپ س‪r‬د الروح‪rr‬اء پہنچے ت‪rr‬و پ‪rr‬ڑاؤ ہ‪rr‬وا۔ اور‬
‫آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے وہیں ان کے س‪rr‬اتھ خل‪rr‬وت کی۔ پھ‪rr‬ر ایک چھ‪rr‬وٹے دس‪rr‬تر خ‪rr‬وان پ‪rr‬ر حیس تی‪rr‬ار ک‪rr‬ر کے‬
‫رکھوایا۔ اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے قریب کے لوگوں ک‪rr‬و ولیمہ کی خ‪rr‬بر ک‪rr‬ر‬
‫دو۔ صفیہ رضی ہللا عنہا کے ساتھ نکاح کا یہی ولیمہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا تھا۔ پھر جب ہم مدینہ کی‬
‫طرف چلے تو میں نے دیکھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عباء س‪rr‬ے ص‪rr‬فیہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کے ل‪rr‬یے پ‪rr‬ردہ‬
‫کرایا۔ اور اپنے اونٹ کو پاس بٹھا کر اپنا ٹخنہ بچھا دیا۔ صفیہ رضی ہللا عنہا اپن‪rr‬ا پ‪rr‬اؤں آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لمکے‬
‫ٹخنے پر رکھ کر سوار ہو گئیں۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل َم ْيتَ ِة َواألَ ْ‬


‫صنَ ِام‪:‬‬ ‫‪ -112‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪259‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬مردار اور بتوں کا بیچنا‬


‫حدیث نمبر‪2236 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن أَبِي َربَ ٍ‬


‫اح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد ب ِْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫ح َوهُ َو بِ َم َّكةَ‪" :‬إِ َّن هَّللا َ َو َر ُس ‪r‬ولَهُ َح‪َّ r‬ر َم بَ ْي‪َ r‬ع ْال َخ ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر‪،‬‬ ‫ْ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُو ُل َعا َم الفَ ْت ِ‬
‫الس‪r‬فُ ُن‪َ ،‬ويُ‪ْ r‬دهَ ُن بِهَا‬ ‫ْت ُش‪r‬حُو َم ْال َم ْيتَ‪ِ r‬ة ؟ فَإِنَّهَا ي ْ‬
‫ُطلَى بِهَا ُّ‬ ‫ير‪َ ،‬واأْل َصْ نَ ِام"‪ ،‬فَقِي َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫َو ْال َم ْيتَ ِة‪َ ،‬و ْال ِخ ْن ِز ِ‬
‫ك‪ :‬قَاتَ‪َ r‬ل هَّللا ُ‬ ‫ْال ُجلُو ُد‪َ ،‬ويَ ْستَصْ بِ ُح بِهَا النَّاسُ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل هُ َو َح َرا ٌم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ِع ْن‪َ r‬د َذلِ‪َ r‬‬
‫اص‪ٍ rr‬م‪َ : ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rr‬د ْال َح ِمي ِد‪، ‬‬
‫ْاليَهُ‪rr‬و َد‪ ،‬إِ َّن هَّللا َ لَ َّما َح‪َّ rr‬ر َم ُش‪rr‬حُو َمهَا َج َملُ‪rr‬وهُ‪ ،‬ثُ َّم بَ‪rr‬ا ُعوهُ فَ‪rr‬أ َ َكلُوا ثَ َمنَ‪rr‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب إِلَيَّ َعطَا ٌء‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬جابِرًا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد‪َ ، ‬كتَ َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ابی ح‪rr‬بیب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان س‪r‬ے عط‪r‬اء بن ابی رب‪r‬اح نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور ان س‪r‬ے ج‪rr‬ابر بن عب‪r‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے کہ‪ ‬انہ‪r‬وں نے رس‪r‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا‪ ،‬فتح مکہ کے سال آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬آپ ک‪rr‬ا قی‪rr‬ام ابھی مکہ ہی میں‬
‫تھا کہ ہللا اور اس کے رسول نے شراب‪ ،‬مردار‪ ،‬سور اور بتوں کا بیچنا حرام قرار دے دیا ہے۔ اس پر پوچھا گیا کہ‬
‫یا رسول ہللا! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے؟ اسے ہم کشتیوں پر ملتے ہیں۔ کھالوں پر اس سے تیل کا ک‪rr‬ام‬
‫لیتے ہیں اور لوگ اس سے اپ‪rr‬نے چ‪rr‬راغ بھی جالتے ہیں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں وہ ح‪rr‬رام ہے۔‬
‫تعالی نے جب چ‪rr‬ربی ان پ‪rr‬ر ح‪rr‬رام‬
‫ٰ‬ ‫اسی موقع پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا یہودیوں کو برباد کرے ہللا‬
‫کی تو ان لوگوں نے پگھال کر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔ ابوعاصم نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے عبدالحمی‪rr‬د نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے یزید نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عط‪rr‬اء نے لکھ‪rr‬ا کہ میں نے ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا اور انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے۔‬

‫اب ثَ َم ِن ا ْل َك ْل ِ‬
‫ب‪:‬‬ ‫‪ -113‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کتے کی قیمت کے بارے میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪260‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2237 :‬‬
‫‪r‬ر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْس‪r‬عُو ٍد‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك‪ِ r‬‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫‪r‬ر ْالبَ ِغ ِّي‪َ ،‬وح ُْل ‪َ r‬و ِ‬
‫ان‬ ‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم"نَهَى َع ْن ثَ َم ِن ْال َك ْل ِ‬
‫ب‪َ ،‬و َم ْه‪ِ r‬‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪َ ،‬ر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫اريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫ْال َكا ِه ِن"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬انہیں ابی بک‪rr‬ر بن‬
‫عبدالرحمٰ ن نے اور انہیں ابومسعود انصاری رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کتے کی قیمت‪،‬‬
‫زانیہ کی اجرت اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2238 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ‬ا ْشتَ َرى َحجَّا ًما‪ ،‬فَأ َ َم َر‬
‫ال‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْو ُن ب ُْن أَبِي ُج َح ْيفَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ثَ َم ِن ال‪َّ rr‬د ِم‪َ ،‬وثَ َم ِن ْال َك ْل ِ‬
‫ب‪،‬‬ ‫ت‪ ،‬فَ َسأ َ ْلتُهُ َع ْن َذلِ َ‬
‫ك ؟ قَا َل‪ :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫اج ِم ِه فَ ُك ِس َر ْ‬
‫بِ َم َح ِ‬
‫اش َمةَ َو ْال ُم ْستَ ْو ِش َمةَ‪َ ،‬وآ ِك َل الرِّ بَا َو ُمو ِكلَهُ‪َ ،‬ولَ َع َن ْال ُم َ‬
‫ص ِّو َر"‪.‬‬ ‫ب اأْل َ َم ِة‪َ ،‬ولَ َع َن ْال َو ِ‬
‫َو َك ْس ِ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے عون بن ابی حجیفہ نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ایک پچھنا لگانے والے‪( ‬غالم)‪ ‬کو خرید رہے ہیں۔ اس پر میں نے اس کے متعل‪rr‬ق‬
‫ان س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے خ‪rr‬ون کی قیمت‪ ،‬ک‪rr‬تے کی قیمت‪ ،‬بان‪rr‬دی‬
‫کی‪( ‬ناجائز)‪ ‬کمائی سے منع فرمایا تھا۔ اور گودنے والیوں اور گدوانے والیوں‪ ،‬سود لینے والوں اور دینے والوں پ‪rr‬ر‬
‫لعنت کی تھی اور تصویر بنانے والے پر بھی لعنت کی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪261‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب السلم‬
‫کتاب بیع سلم کے بیان میں‬
‫سلَ ِم فِي َك ْي ٍل َم ْعلُ ٍ‬
‫وم‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ماپ مقرر کر کے سلم کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2239 :‬‬
‫‪r‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َكثِ‪ٍ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن ُز َرا َرةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫ون فِي‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ َوالنَّاسُ يُ ْسلِفُ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫ال‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْال ِم ْنهَ ِ‬
‫ف فِي تَ ْم ٍر‪ ،‬فَ ْليُ ْسلِ ْ‬
‫ف فِي َكي ٍْل َم ْعلُ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬وم‬ ‫الثَّ َم ِر ْال َعا َم َو ْال َعا َمي ِْن‪ ،‬أَ ْو قَا َل‪َ :‬عا َمي ِْن أَ ْو ثَاَل ثَةً‪َ ،‬ش َّ‬
‫ك إِ ْس َما ِعيلُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬م ْن َسلَّ َ‬
‫َو َو ْز ٍن َم ْعلُ ٍ‬
‫وم"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن زرارہ‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک‪r‬و اس‪r‬ماعیل بن علیہ نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ابی نجیح نے خ‪r‬بر دی‪،‬‬
‫انہیں عب‪rr‬دہللا بن کث‪rr‬یر نے‪ ،‬انہیں ابومنہ‪rr‬ال نے اور ان س‪rr‬ے ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬جب ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ تشریف الئے تو‪( ‬مدینہ کے)‪ ‬لوگ پھلوں میں ایک سال یا دو س‪rr‬ال کے ل‪rr‬یے بی‪rr‬ع س‪rr‬لم‬
‫کرتے تھے۔ یا انہوں نے یہ کہ‪rr‬ا کہ دو س‪rr‬ال اور تین س‪rr‬ال‪( ‬کے ل‪rr‬یے ک‪rr‬رتے تھے)‪ ‬ش‪rr‬ک اس‪rr‬ماعیل ک‪rr‬و ہ‪rr‬وا تھ‪rr‬ا۔ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص بھی کھجور میں بیع سلم کرے‪ ،‬اسے مقررہ پیمانے یا مقررہ‪ r‬وزن‬
‫کے ساتھ کرنی چاہئیے۔‬

‫وم َو َو ْز ٍن َم ْعلُ ٍ‬
‫وم‪.‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يح‪ ، ‬بِهَ َذا فِي َكي ٍْل َم ْعلُ ٍ‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو اسماعیل نے خبر دی‪ ،‬ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کی‪r‬ا کہ‪ ‬بی‪r‬ع س‪rr‬لم مق‪r‬ررہ‪r‬‬
‫پیمانے اور مقررہ‪ r‬وزن میں ہونی چاہئیے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪262‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سلَ ِم فِي َو ْز ٍن َم ْعلُ ٍ‬


‫وم‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2240 :‬‬

‫‪r‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ِم ْنهَ‪ِ r‬‬


‫‪r‬ال‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َكثِ‪ٍ r‬‬‫ص‪َ r‬دقَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَ‪r‬ةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬‬
‫الس‪r‬نَتَي ِْن َوالثَّاَل َ‬
‫ث‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ َوهُ ْم يُ ْسلِفُ َ‬
‫ون بِ‪rr‬التَّ ْم ِر َّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫وم إِلَى أَ َج ٍل َم ْعلُ ٍ‬
‫وم"‪.‬‬ ‫وم َو َو ْز ٍن َم ْعلُ ٍ‬ ‫" َم ْن أَ ْسلَ َ‬
‫ف فِي َش ْي ٍء‪ ،‬فَفِي َكي ٍْل َم ْعلُ ٍ‬
‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬انہیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن ابی نجیح نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدہللا‬
‫بن کثیر نے‪ ،‬انہیں ابومنہال نے اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مدینہ تشریف الئے تو لوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کے لیے بی‪r‬ع س‪rr‬لم ک‪rr‬رتے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے‪ ،‬اسے مقررہ وزن اور مقررہ‪ r‬م‪rr‬دت کے‬
‫لیے ٹھہرا کر کرے۔‬

‫وم إِلَى أَ َج ٍل َم ْعلُ ٍ‬


‫وم‪.‬‬ ‫ف فِي َكي ٍْل َم ْعلُ ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يح‪َ ، ‬وقَا َل‪ :‬فَليُ ْسلِ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ہم سے علی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے بیان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ مجھ س‪r‬ے ابن ابی نجیح نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا۔‪( ‬اس روایت میں‬
‫ہے کہ)‪ ‬آپ نے فرمایابیع سلف مقررہ‪ r‬وزن میں مقررہ‪ r‬مدت تک کے لی کرنا چاہئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2241 :‬‬

‫‪r‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ِم ْنهَ ِ‬


‫‪r‬ال‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َكثِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ‪r‬ةُ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫‪r‬وم إِلَى أَ َج‪ٍ r‬ل‬
‫‪r‬وم َو َو ْز ٍن َم ْعلُ‪ٍ r‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ :‬فِي َك ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل َم ْعلُ‪ٍ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَ‪ِ r‬د َم النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫َم ْعلُ ٍ‬
‫وم‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪263‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ابی نجیح نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن کث‪rr‬یر نے‪ ،‬اور ان‬
‫سے ابومنہال نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا انہوں نے فرمایا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪( ‬مدینہ)‪ ‬تشریف الئے اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مقررہ وزن اور مق‪rr‬ررہ‪ r‬م‪rr‬دت ت‪rr‬ک کے‬
‫لیے‪( ‬بیع سلم)‪ ‬ہونی چاہئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2243 - 2242 :‬‬


‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي ْال ُم َجالِ ِد‪ ، ‬و َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ‪ْ r‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن‬
‫أَبِي ْال ُم َجالِ‪ِ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي ُم َح َّم ٌد أَ ْو‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ْال ُم َجالِ‪ِ r‬د‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَ َس‪r‬أ َ ْلتُهُ‪،‬‬
‫ف‪ ،‬فَبَ َعثُ‪rr‬ونِي‪ r‬إِلَى‪ ‬اب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ف َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َش َّدا ِد ب ِْن ْالهَا ِد‪َ ،‬وأَبُو بُ‪rr‬رْ َدةَ فِي َّ‬
‫الس‪r‬لَ ِ‬ ‫ْ‬
‫اختَلَ َ‬
‫ير‪،‬‬ ‫‪r‬ر‪َ ،‬و ُع َم‪َ r‬ر فِي ْال ِح ْنطَ‪ِ r‬ة‪َ ،‬و َّ‬
‫الش‪ِ r‬ع ِ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ ،‬وأَبِي بَ ْك ٍ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫فَقَ‪r‬ا َل‪" :‬إِنَّا ُكنَّا نُ ْس‪r‬لِ ُ‬
‫ف َعلَى َعهْ‪ِ r‬د َر ُس‪ِ r‬‬
‫ت اب َْن أَ ْب َزى‪ ،‬فَقَا َل‪ِ :‬م ْث َل َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ب‪َ ،‬والتَّ ْم ِر"‪َ ،‬و َسأ َ ْل ُ‬
‫َوال َّزبِي ِ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ابی مجالد نے‪( ‬تیسری س‪rr‬ند)‪ ‬اور ہم س‪rr‬ے‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے وکیع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے محم‪r‬د بن ابی مجال‪r‬د نے۔‪( ‬دوس‪r‬ری س‪r‬ند)‪ ‬ہم‬
‫ٰ‬
‫سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے محم‪rr‬د اور عب‪rr‬دہللا بن ابی مجال‪rr‬د نے خ‪rr‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬عب‪rr‬دہللا بن ش‪rr‬داد بن الہ‪rr‬اد اور اب‪rr‬وبردہ میں بی‪rr‬ع س‪rr‬لم کے متعل‪rr‬ق ب‪rr‬اہم اختالف ہ‪rr‬وا۔ ت‪rr‬و ان‬
‫حضرات نے مجھے ابن ابی اوفی رضی ہللا عنہ کی خدمت میں بھیجا۔ چنانچہ میں نے ان سے پوچھ‪rr‬ا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے‬
‫کہا کہ ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ، ‬ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہم‪rr‬ا کے زم‪rr‬انوں میں گیہ‪rr‬وں‪َ ،‬ج‪ r‬و‪ ،‬منقی اور‬
‫ٰ‬
‫ابزی رضی ہللا عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔‬ ‫کھجور کی بیع سلم کرتے تھے۔ پھر میں نے ابن‬

‫س ِع ْن َدهُ أَ ْ‬
‫ص ٌل‪:‬‬ ‫سلَ ِم إِلَى َمنْ لَ ْي َ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود نہ ہو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪264‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2245 - 2244 :‬‬


‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي ْال ُم َجالِ ِد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬بَ َعثَنِي َع ْب‪ُ r‬د‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ان أَصْ َحابُ النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَااَل ‪َ :‬س ْلهُ‪ ،‬هَلْ َك َ‬ ‫هَّللا ِ ب ُْن َش َّدا ٍد‪َ ،‬وأَبُو بُرْ َدةَ‪ ،‬إِلَى‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪َ  ‬ر ِ‬
‫الش‪r‬أْ ِم‬
‫‪r‬ل َّ‬ ‫ف نَبِيطَ أَ ْه‪ِ r‬‬ ‫ون فِي ْال ِح ْنطَ ِة ؟ قَا َل َع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ُ " :‬كنَّا نُ ْس‪r‬لِ ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُ ْسلِفُ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ‪r‬لُهُ ِع ْن‪َ r‬دهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما ُكنَّا‬‫‪r‬ان أَ ْ‬ ‫ت‪ :‬إِلَى َم ْن َك‪َ r‬‬ ‫‪r‬وم"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫وم إِلَى أَ َج ٍل َم ْعلُ‪ٍ r‬‬
‫ت‪ ،‬فِي َكي ٍْل َم ْعلُ ٍ‬ ‫فِي ْال ِح ْنطَ ِة‪َ ،‬وال َّش ِع ِ‬
‫ير‪َ ،‬وال َّز ْي ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬
‫ص‪َ r‬حابُ النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان أَ ْ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم بَ َعثَانِي إِلَى َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب َزى‪ ،‬فَ َسأ َ ْلتُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ك َ‬ ‫نَسْأَلُهُ ْم َع ْن َذلِ َ‬
‫ث أَ ْم اَل ‪َ .‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬حا ُ‬
‫ق‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ‪ُ r‬د ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ولَ ْم نَسْأ َ ْلهُ ْم أَلَهُ ْم َحرْ ٌ‬
‫ون َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬ ‫يُ ْسلِفُ َ‬
‫ير‪َ ،‬وقَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال َولِي ِد‪، ‬‬
‫هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْنال َّش ْيبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي ُم َجالِ ٍد‪ ‬بِهَ َذا‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬فَنُ ْسلِفُهُ ْم فِي ْال ِح ْنطَ ِة‪َ ،‬وال َّش ِع ِ‬
‫الش‪ْ r‬يبَانِ ِّي‪َ ، ‬وقَ‪rr‬ا َل‪ :‬فِي ْال ِح ْنطَ‪ِ r‬ة‪،‬‬
‫ت‪َ ،‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ‪r‬ةُ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َّ  ‬‬ ‫َع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫ان‪َ ،‬ح َّدثَنَا‪ ‬ال َّش ْيبَانِ ُّي‪َ ، ‬وقَا َل َوال‪َّ r‬ز ْي ِ‬
‫َوال َّش ِع ِ‬
‫ير‪َ ،‬وال َّزبِي ِ‬
‫ب‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواح‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ش‪rr‬یبانی نے بی‪rr‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے محم‪r‬د بن ابی مجال‪r‬د نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ‪ ‬مجھے عب‪r‬دہللا بن ش‪r‬داد اور اب‪r‬وبردہ نے عب‪r‬دہللا بن ابی اوفی‬
‫رضی ہللا عنہما کے یہاں بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے اص‪rr‬حاب‬
‫آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے؟ عبدہللا رضی ہللا عنہ نے جواب دیا کہ ہم ش‪rr‬ام کے انب‪rr‬اط‪( ‬ایک‬
‫کاشتکار قوم)‪ ‬کے ساتھ گیہوں‪ ،‬جوار‪ ،‬زیتون کی مقررہ وزن اور مقررہ‪ r‬م‪rr‬دت کے ل‪rr‬یے س‪rr‬ودا کی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے۔ میں‬
‫نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بی‪r‬ع کی‪r‬ا ک‪r‬رتے تھے جس کے پ‪r‬اس اص‪r‬ل م‪r‬ال موج‪r‬ود ہوت‪r‬ا تھ‪r‬ا؟‬
‫انہوں نے فرمایا کہ ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے۔ اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبدالرحمٰ ن‬
‫ٰ‬
‫ابزی رضی ہللا عنہ کے خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان سے بھی پوچھا۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬ ‫بن‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا ک‪rr‬رتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھ‪rr‬تے تھے کہ ان‬
‫کے کھیتی بھی ہے یا نہیں۔ ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫شیبانی نے‪ ،‬ان سے محمد بن ابی مجالد نے یہی حدیث۔ اس روایت میں یہ بیان کیا کہ ہم ان سے گیہ‪rr‬وں اور َج‪ r‬و میں‬
‫بیع سلم کیا کرتے تھے۔ اور عبدہللا بن ولید نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪r‬فیان نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ش‪r‬یبانی نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬اس میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪265‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫انہوں نے زیتون کا بھی نام لیا ہے۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جریر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ش‪rr‬یبانی نے‪ ،‬اور‬
‫اس میں بیان کیا کہ گیہوں‪َ ،‬جو اور منقی میں‪( ‬بیع سلم کیا کرتے تھے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2246 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫ت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫ي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪r‬أ َ ْل ُ‬ ‫‪r‬ريِّ الطَّائِ َّ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا ْالبَ ْختَ‪ِ r‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْمرٌو‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫‪r‬ع النَّ ْخ‪ِ r‬ل‪َ ،‬حتَّى يُو َك‪َ r‬ل ِم ْن‪r‬هُ‪َ ،‬و َحتَّى‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن بَ ْي‪ِ r‬‬
‫الس‪r‬لَ ِم فِي النَّ ْخ‪ِ r‬ل‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن َّ‬
‫يُ‪rrrr‬و َز َن"‪ ،‬فَقَ‪rrrr‬ا َل ال َّرجُ‪ rrrr‬لُ‪َ :‬وأَيُّ َش‪ْ rrrr‬ي ٍء يُ‪rrrr‬و َز ُن‪ ،‬قَ‪rrrr‬ا َل َرجُ‪ rrrr‬لٌ‪ :‬إِلَى َجانِبِ‪ِ rrrr‬ه َحتَّى يُحْ‪َ rrrr‬ر َز‪َ ،‬وقَ‪rrrr‬ا َل‪ُ  ‬م َع ٌ‬
‫‪rrrr‬اذ‪: ‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ  ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل‪ ‬أَبُو ْالبَ ْختَ ِريِّ ‪َ  ‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ِم ْثلَهُ‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عم‪rr‬رو نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے ابوالبختری طائی سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے ابن عب‪rr‬اس رض‪r‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪r‬ے کھج‪rr‬ور کے درخت‬
‫میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ درخت پر پھل کو بیچنے سے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫اس وقت تک کے لیے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے یا اس کا وزن نہ کی‪rr‬ا ج‪r‬ا س‪rr‬کے۔ ایک‬
‫شخص نے پوچھا کہ کیا چیز وزن کی جائے گی۔ اس پر ابن عباس رضی ہللا عنہما کے قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک‬
‫شخص نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اندازہ کرنے کے قابل ہو جائے اور معاذ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کیا‪،‬‬
‫ان سے عمرو نے کہ ابوالبختری نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے سنا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے منع کیا تھا۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔‬

‫سلَ ِم فِي النَّ ْخ ِل‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪266‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2248 - 2247 :‬‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬‫ت‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪r‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪r‬أ َ ْل ُ‬ ‫‪r‬رو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْالبَ ْختَ‪ِ r‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ٍ r‬‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‬‫ت اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫‪r‬اج ٍز‪َ ،‬و َس‪r‬أ َ ْل ُ‬
‫ق نَ َسا ًء بِنَ‪ِ r‬‬ ‫ال َّسلَ ِم فِي النَّ ْخ ِل ؟ فَقَا َل‪ :‬نُ ِه َي َع ْن بَي ِْع النَّ ْخ ِل َحتَّى يَصْ لُ َح‪َ ،‬و َع ْن بَي ِْع ْال َو ِر ِ‬
‫‪r‬ع النَّ ْخ‪ِ r‬ل َحتَّى ي ُْؤ َك‪َ r‬ل ِم ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ ْو يَأْ ُك‪َ r‬ل ِم ْن‪r‬هُ َو َحتَّى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن بَ ْي‪ِ r‬‬
‫ال َّسلَ ِم فِي النَّ ْخ ِل ؟ فَقَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫يُو َز َن"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو نے‪ ،‬ان سے ابوالبخ‪rr‬تری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے ابن عمر رضی ہللا عنہما سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہوئی ہو بیع سلم کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬ا‪،‬‬
‫تو انہوں نے کہا کہ جب تک وہ کسی قابل نہ ہو جائے اس کی بیع سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے من‪rr‬ع فرمایا‬
‫ہے۔ اسی طرح چاندی کو ادھار‪ ،‬نقد کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔ پھر میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے‬
‫کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬ا ت‪rr‬و آپ نے بھی یہی کہ‪rr‬ا کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‬
‫وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جا سکے یا‪( ‬یہ فرمایا کہ)‪ ‬جب تک وہ اس قاب‪rr‬ل نہ‬
‫ہو جائے کہ اسے کوئی کھا سکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہو جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2250 - 2249 :‬‬

‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْالبَ ْختَ ِريِّ ‪َ ، ‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت اب َْن ُع َم َر َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص ‪r‬لُ َح‪َ ،‬ونَهَى َع ِن ْال‪َ r‬و ِر ِ‬
‫ق‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن بَي ِْع الثَّ َم ِر َحتَّى يَ ْ‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن ال َّسلَ ِم فِي النَّ ْخ ِل ؟ فَقَا َل‪ :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫‪r‬ع النَّ ْخ‪ِ r‬ل َحتَّى يَأْ ُك‪َ r‬ل‪ ،‬أَ ْو‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن بَ ْي‪ِ r‬‬
‫س‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫اج ٍز‪َ ،‬و َسأ َ ْل ُ‬
‫ت اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب نَ َسا ًء بِنَ ِ‬‫بِال َّذهَ ِ‬
‫ي ُْؤ َك َل َو َحتَّى يُو َز َن"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬و َما يُو َز ُن‪ ،‬قَا َل َر ُج ٌل ِع ْن َدهُ‪َ :‬حتَّى يُحْ َر َز‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غن‪rr‬در نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عمرو نے‪ ،‬ان سے ابوالبختری نے کہ‪ ‬میں نے ابن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے کھج‪rr‬ور کی درخت پ‪rr‬ر بی‪rr‬ع س‪rr‬لم کے‬
‫متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے من‪rr‬ع فرمایا ہے‬
‫جب تک وہ نفع اٹھانے کے قابل نہ ہو جائے‪ ،‬اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے سے جب کہ ایک ادھار‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪267‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور دوسرا نقد ہو منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے پوچھا تو انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے کھجور کو درخت پر بیچنے سے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے‪ ،‬اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح جب‬
‫تک وہ وزن کرنے کے قابل نہ ہو جائے منع فرمایا ہے۔ میں نے پوچھا کہ وزن ک‪rr‬ئے ج‪rr‬انے ک‪rr‬ا کی‪rr‬ا مطلب ہے؟ ت‪rr‬و‬
‫ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے کہ وہ‬
‫اندازہ کی جا سکے۔‬

‫اب ا ْل َكفِي ِل فِي ال َّ‬


‫سلَ ِم‪:‬‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سلم یا قرض میں ضمانت دینا‬
‫حدیث نمبر‪2251 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَّل ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعلَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَ َعا ًما ِم ْن يَهُو ِديٍّ بِنَ ِسيئَ ٍة‪َ ،‬و َرهَنَهُ ِدرْ عًا لَهُ ِم ْن َح ِدي ٍد"‪.‬‬
‫ت‪" :‬ا ْشتَ َرى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫قَالَ ِ‬
‫یعلی بن عبیدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے اعمش نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ٰ‬
‫سے ابراہیم نے‪ ،‬ان سے اسود نے بیان کیا ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک یہ‪r‬ودی س‪r‬ے ادھار غلہ خریدا اور اپ‪r‬نی ایک ل‪r‬وہے کی زرہ اس کے پ‪r‬اس گ‪r‬روی‬
‫رکھی۔‬

‫سلَ ِم‪:‬‬
‫اب ال َّره ِْن فِي ال َّ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع سلم میں گروی رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪2252 :‬‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬تَ َذا َكرْ نَا ِع ْن َد‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬ال ‪َّ r‬ر ْه َن فِي َّ‬
‫الس ‪r‬لَ ِ‬
‫ف‪،‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َمحْ بُو ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"ا ْشتَ َرى ِم ْن يَهُو ِديٍّ طَ َعا ًما إِلَى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اأْل َ ْس َو ُد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫أَ َج ٍل َم ْعلُ ٍ‬
‫وم‪َ ،‬وارْ تَهَ َن ِم ْنهُ ِدرْ عًا ِم ْن َح ِدي ٍد"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪268‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا کہ‪  ‬ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا ہم س‪r‬ے اس‪r‬ود نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک یہ‪rr‬ودی س‪rr‬ے ایک‬
‫مقررہ مدت کے لیے غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی تھی۔‬

‫سلَ ِم إِلَى أَ َج ٍل َم ْعلُ ٍ‬


‫وم‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع سلم میں میعاد معین ہونی چاہئے‬
‫ْر َم ْعلُ ٍ‬
‫وم‬ ‫ُوف بِ ِسع ٍ‬ ‫س‪َ ،‬وأَبُو َس ِعي ٍد‪َ ،‬واأْل َ ْس َو ُد‪َ ،‬و ْال َح َس ُن‪َ :‬وقَا َل اب ُْن ُع َم َر‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س فِي الطَّ َع ِام ْال َم ْوص ِ‬ ‫َوبِ ِه قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫صاَل ُحهُ‪.‬‬ ‫ع لَ ْم يَ ْب ُد َ‬
‫ك فِي زَرْ ٍ‬ ‫ك َذلِ َ‬ ‫إِلَى أَ َج ٍل َم ْعلُ ٍ‬
‫وم‪َ ،‬ما لَ ْم يَ ُ‬
‫ابن عباس رضی ہللا عنہما اور ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ اور اسود اور امام حس‪rr‬ن بص‪rr‬ری نے یہی کہ‪rr‬ا ہے۔ اور‬
‫ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا اگر غلہ کا نرخ اور اس کی صفت بی‪rr‬ان ک‪rr‬ر دی ج‪rr‬ائے ت‪r‬و میع‪rr‬اد معین ک‪rr‬ر کے اس‬
‫میں بیع سلم کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اگر یہ غلہ کسی خاص کھیت کا نہ ہو‪ ،‬جو ابھی پکا نہ ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2253 :‬‬

‫‪rrr‬ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ِم ْنهَ ِ‬


‫‪rrr‬ال‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ rrr‬د هَّللا ِ ب ِْن َكثِ ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ rrr‬فيَ ُ‬
‫ث‪ ،‬فَقَا َل‪:‬‬ ‫ار ال َّسنَتَي ِْن َوالثَّاَل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ َوهُ ْم يُ ْسلِفُ َ‬
‫ون فِي الثِّ َم ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫َّاس َر ِ‬
‫َعب ٍ‬
‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي‬
‫‪r‬وم"‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ْال َولِي ِد‪َ : ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫‪r‬وم إِلَى أَ َج‪ٍ r‬ل َم ْعلُ‪ٍ r‬‬
‫ار فِي َكي ٍْل َم ْعلُ‪ٍ r‬‬ ‫"أَ ْسلِفُوا فِي الثِّ َم ِ‬
‫وم َو َو ْز ٍن َم ْعلُ ٍ‬
‫وم‪.‬‬ ‫يح‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬فِي َكي ٍْل َم ْعلُ ٍ‬‫نَ ِج ٍ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ابی نجیح نے‪ ،‬ان سے‬
‫عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ تشریف الئے تو لوگ پھلوں‬
‫میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ہدایت کی کہ پھل‪rr‬وں میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪269‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ‪ r‬مدت کے لیے کیا کرو۔ اور عبدہللا بن ولید نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا‪ ،‬اس روایت میں یوں ہے کہ پیمانے اور وزن کی تع‪r‬یین کے س‪r‬اتھ (بی‪r‬ع س‪r‬لم ہ‪r‬ونی‬
‫چاہئیے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2255 - 2254 :‬‬


‫ان ال َّش ْيبَانِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي ُم َجالِ ٍد‪ ، ‬قَا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫أَرْ َس‪r‬لَنِي أَبُو بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ،‬و َع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َش‪َّ r‬دا ٍد‪ ،‬إِلَى‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَ ْب‪َ r‬زى‪َ   ، ‬و َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي أَ ْوفَى‪ ، ‬فَ َس‪r‬أ َ ْلتُهُ َما َع ِن‬
‫الش‪r‬أْ ِم‪،‬‬
‫‪r‬اط َّ‬‫‪r‬ان يَأْتِينَا أَ ْنبَ‪r‬اطٌ ِم ْن أَ ْنبَ ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ َك َ‬‫ول هَّللا ِ َ‬‫ص‪r‬يبُ ْال َم َغ‪r‬انِ َم َم‪َ r‬ع َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ف ؟ فَقَ‪r‬ااَل ‪ُ :‬كنَّا نُ ِ‬
‫ال َّسلَ ِ‬
‫ع‪ ،‬أَ ْو لَ ْم يَ ُك ْن لَهُ ْم زَرْ ٌ‬
‫ع؟‬ ‫ت‪ :‬أَ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان لَهُ ْم زَرْ ٌ‬ ‫ب‪ ،‬إِلَى أَ َج‪ٍ r‬ل ُم َس‪َّ r‬مى‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ير‪َ ،‬وال‪َّ r‬زبِي ِ‬ ‫فَنُ ْسلِفُهُ ْم فِي ْال ِح ْنطَ ِة‪َ ،‬و َّ‬
‫الش‪ِ r‬ع ِ‬
‫قَااَل ‪َ :‬ما ُكنَّا نَسْأَلُهُ ْم َع ْن َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و س‪rr‬فیان نے‬
‫خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں س‪rr‬لیمان ش‪rr‬یبانی نے‪ ،‬انہیں محم‪rr‬د بن ابی مجال‪rr‬د نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬مجھے اب‪rr‬وبردہ اور عب‪rr‬دہللا بن ش‪rr‬داد نے‬
‫ٰ‬
‫ابزی اور عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہما کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان دونوں حض‪rr‬رات س‪rr‬ے‬ ‫عبدالرحمٰ ن بن‬
‫بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے زمانے میں غنیمت کا م‪r‬ال پ‪rr‬اتے‪،‬‬
‫پھر شام کے انباط‪( ‬ایک کاشتکار قوم)‪ ‬ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں‪َ ،‬ج‪ r‬و اور منقی کی بی‪rr‬ع س‪rr‬لم ایک م‪rr‬دت‬
‫مقرر کر کے کر لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی‬
‫ہوتی تھیں یا نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے۔‬

‫سلَ ِم إِلَى أَنْ تُ ْنت ََج النَّاقَةُ‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع سلم میں یہ میعاد لگانا کہ جب اونٹنی بچہ جنے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪270‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2256 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هللاِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هللاِ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ك‪rr‬انُوا يَتَبَ‪rr‬ايَع َ‬
‫ُون‬
‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْنهُ"‪ ،‬فَ َّس َرهُ نَافِعٌ‪ ،‬أَ ْن تُ ْنتَ َج النَّاقَةُ َما فِي بَ ْ‬
‫طنِهَا‪.‬‬ ‫ْال َج ُزو َر إِلَى َحبَ ِل ْال َحبَلَ ِة‪ ،‬فَنَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہیں جویریہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور ان سے عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے بیان کیا کہ‪  ‬لوگ اونٹ وغیرہ حمل کے حمل ہونے کی مدت تک کے لیے بیچتے تھے۔ ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرمایا۔ نافع نے‪« ‬حبل الحبلة»‪ ‬کی تفسیر یہ کی یہاں تک کہ اونٹ‪r‬نی کے پیٹ میں ج‪r‬و کچھ ہے‬
‫وہ اسے جن لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪271‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الشفعة‬
‫کتاب شفعہ کے بیان میں‬
‫ش ْف َعةَ‪:‬‬ ‫س ْم‪ ،‬فَإ ِ َذا َوقَ َع ِ‬
‫ت ا ْل ُحدُو ُد فَالَ ُ‬ ‫ش ْف َعةُ َما لَ ْم يُ ْق َ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شفعہ کا حق اس جائیداد میں ہوتا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو جب حد بندی ہو جائے تو شفعہ‬
‫کا حق باقی نہیں رہتا‬
‫حدیث نمبر‪2257 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪r‬لَ َمةَ ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪r‬ابِ ِر ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم بِ ُّ‬
‫الش‪ْ r‬ف َع ِة فِي ُك‪rr‬لِّ َما لَ ْم يُ ْق َس‪ْ r‬م‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا َوقَ َع ِ‬
‫ت‬ ‫ضى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ َ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق فَاَل ُش ْف َعةَ"‪.‬‬ ‫ت ُّ‬
‫الط ُر ُ‬ ‫ْال ُح ُدو ُد‪َ ،‬وصُرِّ فَ ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪rr‬ے عبدالواح‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے معم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہر اس چیز میں شفعہ کا حق دیا تھ‪rr‬ا ج‪rr‬و ابھی تقس‪rr‬یم نہ ہ‪rr‬وئی ہ‪rr‬و۔ لیکن جب‬
‫حدود مقرر ہو گئیں اور راستے بدل دیئے گئے تو پھر حق شفعہ باقی نہیں رہتا۔‬

‫احبِ َها قَ ْب َل ا ْلبَ ْي ِع‪:‬‬


‫ص ِ‬‫ش ْف َع ِة َعلَى َ‬
‫ض ال ُّ‬
‫اب َع ْر ِ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شفعہ کا حق رکھنے والے کے سامنے بیچنے سے پہلے شفعہ پیش کرنا‬
‫َوقَا َل ْال َح َك ُم‪ :‬إِ َذا أَ ِذ َن لَهُ قَ ْب َل ْالبَي ِْع فَاَل ُش ْف َعةَ لَهُ‪َ ،‬وقَا َل ال َّش ْعبِ ُّي‪َ :‬م ْن بِي َع ْ‬
‫ت ُش ‪ْ r‬ف َعتُهُ َو ْه‪َ r‬و َش ‪r‬ا ِه ٌد اَل يُ َغيِّ ُرهَا فَاَل ُش ‪ْ r‬ف َعةَ‬
‫لَهُ‪.‬‬
‫حکم نے کہا کہ اگر بیچنے سے پہلے شفعہ کا حق رکھنے والے نے بیچنے کی اجازت دی تو پھر اس کا حق ش‪rr‬فعہ‬
‫ختم ہو جاتا ہے۔ شعبی نے کہا کہ حق شفعہ رکھنے والے کے سامنے جب مال بیچا گیا اور اس نے اس بیع پر کوئی‬
‫اعتراض نہیں کیا تو اس کا حق شفعہ باقی نہیں رہتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪272‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2258 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َم ْي َس َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن ال َّش ِري ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬وقَ ْف ُ‬
‫ت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫‪r‬ولَى النَّبِ ِّي‬‫ي‪ ،‬إِ ْذ َجا َء أَبُو َرافِ ٍع َم‪ْ r‬‬ ‫ض َع يَ َدهُ َعلَى إِحْ َدى َم ْن ِكبَ َّ‬‫ص‪ ،‬فَ َجا َء ْال ِم ْس َو ُر ب ُْن َم ْخ َر َمةَ فَ َو َ‬ ‫َعلَى َس ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل َس ‪ْ r‬ع ٌد‪َ :‬وهَّللا ِ َما أَ ْبتَا ُعهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ْال ِم ْس ‪َ r‬ورُ‪َ :‬وهَّللا ِ‬
‫ار َ‬
‫ي فِي َد ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َس ْع ُد ا ْبتَ ْع ِمنِّي بَ ْيتَ َّ‬
‫َ‬
‫‪r‬ع‪ : ‬لَقَ‪ْ r‬د أُ ْع ِط ُ‬
‫يت بِهَا َخ ْم َ‬
‫س‬ ‫ف ُمنَ َّج َمةً أَ ْو ُمقَطَّ َعةً‪ ،‬قَا َل‪ ‬أَبُو َرافِ ٍ‬
‫ك َعلَى أَرْ بَ َع ِة آاَل ٍ‬
‫لَتَ ْبتَا َعنَّهُ َما‪ ،‬فَقَا َل َس ْع ٌد‪َ :‬وهَّللا ِ اَل أَ ِزي ُد َ‬
‫ق بِ َس‪r‬قَبِ ِه َما أَ ْعطَ ْيتُ َكهَا بِأَرْ بَ َع‪ِ r‬ة آاَل ٍ‬
‫ف‪،‬‬ ‫"ال َجا ُر أَ َح ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ْ :‬‬
‫ي َ‬ ‫ار‪َ ،‬ولَ ْواَل أَنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ِمائَ ِة ِدينَ ٍ‬
‫ار‪ ،‬فَأ َ ْعطَاهَا إِيَّاهُ"‪.‬‬ ‫َوأَنَا أُ ْعطَى بِهَا َخ ْم َ‬
‫س ِمائَ ِة ِدينَ ٍ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ کو اب‪rr‬راہیم بن‬
‫میسرہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں عمرو بن شرید نے‪ ،‬کہا کہ‪ ‬میں سعد بن ابی وق‪rr‬اص رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے پ‪rr‬اس کھ‪rr‬ڑا تھ‪rr‬ا کہ‬
‫مسور بن مخرمہ رضی ہللا عنہ تشریف الئے اور اپنا ہاتھ میرے شانے پر رکھا۔ ات‪r‬نے میں ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے غالم ابورافع رضی ہللا عنہ بھی آ گئے اور فرمایا کہ اے سعد! تمہارے قبیلہ میں ج‪rr‬و م‪rr‬یرے دو گھ‪rr‬ر ہیں‪،‬‬
‫انہیں تم خرید لو۔ سعد رضی ہللا عنہ بولے کہ بخدا میں تو انہیں نہیں خریدوں گ‪rr‬ا۔ اس پ‪rr‬ر مس‪rr‬ور رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫فرمایا کہ نہیں جی تمہیں خریدنا ہو گ‪rr‬ا۔ س‪rr‬عد رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ پھ‪rr‬ر میں چ‪rr‬ار‪ r‬ہ‪rr‬زار س‪rr‬ے زیادہ نہیں دے‬
‫سکتا۔ اور وہ بھی قسط وار۔ ابورافع رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ مجھے پانچ سو دینار ان کے مل رہے ہیں۔ اگر میں‬
‫نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زبان سے یہ نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ حقدار ہے۔ ت‪rr‬و میں ان‬
‫گھروں کو چار ہزار پر تمہیں ہرگز نہ دیت‪r‬ا۔ جب کہ مجھے پ‪r‬انچ س‪r‬و دین‪r‬ار ان کے م‪rr‬ل رہے ہیں۔ چن‪rr‬انچہ وہ دون‪rr‬وں‬
‫گھر ابورافع رضی ہللا عنہ نے سعد رضی ہللا عنہ کو دے دئیے۔‬

‫ي ا ْل ِج َوا ِر أَ ْق َر ُ‬
‫ب‪:‬‬ ‫اب أَ ُّ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کون پڑوسی زیادہ حقدار ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪273‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2259 :‬‬
‫ْت‪ ‬طَ ْل َح‪ r‬ةَ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪ . ‬ح و َح َّدثَنِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هللاِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬شبَابَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِع ْم َر َ‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هللاِ‪ ،‬إِ َّن لِي َج‪rr‬ا َري ِْن فَ ‪r‬إِلَى أَيِّ ِه َما أُ ْه ‪ِ r‬دي ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِلَى‬
‫ض ‪َ r‬ي هللاُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ب َْن َع ْب ‪ِ r‬د هللاِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫أَ ْق َربِ ِه َما ِم ْن ِك بَابًا"‪.‬‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کی‪rr‬ا‪( ‬دوس‪rr‬ری س‪rr‬ند)‪ ‬اور مجھ س‪rr‬ے علی بن عب‪rr‬دہللا‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شبابہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوعمران نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ میں نے‬
‫طلحہ بن عبدہللا سے سنا‪ ،‬اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے پوچھ‪r‬ا یا رس‪r‬ول ہللا! م‪r‬یرے دو‬
‫پڑوس‪rr‬ی ہیں‪ ،‬میں ان دون‪rr‬وں میں س‪rr‬ے کس کے پ‪rr‬اس ہ‪rr‬دیہ بھیج‪rr‬وں؟ آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جس ک‪rr‬ا‬
‫دروازہ تجھ سے زیادہ قریب ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪274‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب اإلجارة‬
‫کتاب اجرت کے مسائل کا بیان‪r‬‬
‫ح‪:‬‬
‫صالِ ِ‬
‫ستِئ َْجا ِر ال َّر ُج ِل ال َّ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی بھی نیک مرد کو مزدوری پر لگانا‬
‫‪rr‬از ُن اأْل َ ِم ُ‬
‫ين‪َ ،‬و َم ْن لَ ْم‬ ‫ين س‪rr‬ورة القصص آية ‪َ ،26‬و ْال َخ ِ‬
‫‪rr‬ويُّ األَ ِم ُ‬ ‫اس‪rr‬تَأْ َجرْ َ‬
‫ت ْالقَ ِ‬ ‫‪rr‬و ُل هَّللا ِ تَ َع‪rr‬الَى‪ :‬إِ َّن َخيْ‪َ rr‬ر َم ِن ْ‬
‫َوقَ ْ‬
‫يَ ْستَ ْع ِملْ َم ْن أَ َرا َدهُ‪.‬‬
‫تعالی ک‪r‬ا یہ فرمان‪r‬ا کہ اچھ‪rr‬ا م‪rr‬زدور جس ک‪r‬و ت‪r‬و رکھے وہ ہے ج‪r‬و زور دار‪ ،‬ام‪rr‬انت دار ہ‪r‬و‪ ،‬اور ام‪r‬انت دار‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫خزانچی کا ثواب اور اس کا بیان کہ جو شخص حکومت کی درخواست کرے اس کو حاکم نہ بنایا جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2260 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rr‬رْ َدةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ج‪ r‬دِّي أَبُو بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن أَبِي ِه‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس‪r‬ى‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ين الَّ ِذي يُ َؤدِّي َما أُ ِم َر بِ ِه طَيِّبَةً نَ ْف ُس‪rr‬هُ‬
‫از ُن اأْل َ ِم ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬
‫"ال َخ ِ‬ ‫اأْل َ ْش َع ِريِّ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫أَ َح ُد ْال ُمتَ َ‬
‫ص ِّدقَي ِْن"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوبردہ یزید بن عبدہللا نے کہا‬
‫ابوموس‪rr‬ی اش‪rr‬عری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫ٰ‬ ‫کہ م‪rr‬یرے دادا‪ ،‬اب‪rr‬وبردہ ع‪rr‬امر نے مجھے خ‪rr‬بر دی اور انہیں ان کے ب‪rr‬اپ‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬امانت دار خزانچی جو اس ک‪r‬و حکم دیا ج‪rr‬ائے‪ ،‬اس کے مط‪r‬ابق دل کی‬
‫فراخی کے ساتھ‪( ‬صدقہ ادا کر دے)‪ ‬وہ بھی ایک صدقہ کرنے والوں ہی میں سے ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪275‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2261 :‬‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس ‪َّ r‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قُ ‪َّ r‬رةَ ب ِْن َخالِ ‪ٍ r‬د‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ‪ُ r‬د ب ُْن ِهاَل ٍل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ت‪َ :‬ما َع ِم ْل ُ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ِّين‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َم ِعي َر ُجاَل ِن ِم ْن اأْل َ ْش َع ِري َ‬
‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ُمو َسى َر ِ‬
‫ان ْال َع َم َل‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬لَ ْن‪ ،‬أَ ْو اَل نَ ْستَ ْع ِم ُل َعلَى َع َملِنَا َم ْن أَ َرا َدهُ"‪.‬‬ ‫أَنَّهُ َما يَ ْ‬
‫طلُبَ ِ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قرۃ بن خالد نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا کہ ہم سے‬
‫‪r‬ی اش‪rr‬عری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں‬
‫حمید بن ہالل نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وبردہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے ابوموس‪ٰ r‬‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آیا۔ میرے ساتھ‪( ‬میرے قبیلہ)‪ ‬اشعر کے دو مرد اور بھی تھے۔ میں نے‬
‫کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ دونوں ص‪r‬احبان ح‪r‬اکم بن‪r‬نے کے طلب گ‪rr‬ار ہیں۔ اس پ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ جو شخص حاکم بننے کا خود خواہشمند ہو‪ ،‬اسے ہم ہرگز حاکم نہیں بن‪rr‬ائیں گے۔(یہ‪rr‬اں راوی ک‪rr‬و ش‪rr‬ک ہے‬
‫کہ)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لفظ‪« ‬لن»‪ ‬یا لفظ‪« ‬ال»‪ ‬استعمال فرمایا۔‬

‫ْي ا ْل َغنَ ِم َعلَى قَ َرا ِريطَ‪:‬‬


‫اب َرع ِ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چند قیراط کی مزدوری پر بکریاں چرانا‬
‫حدیث نمبر‪2262 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم‪ُ r‬د ب ُْن ُم َح َّم ٍد ْال َم ِّك ُّي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن يَحْ َي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪ِّ r‬د ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت أَرْ َعاهَا‬ ‫ص‪َ r‬حابُهُ‪َ :‬وأَ ْن َ‬
‫ت ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ُ ،‬ك ْن ُ‬ ‫ث هَّللا ُ نَبِيًّا إِاَّل َر َعى ْال َغنَ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل أَ ْ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ما بَ َع َ‬
‫َ‬
‫اريطَ أِل َ ْه ِل َم َّكةَ"‪.‬‬
‫َعلَى قَ َر ِ‬
‫یح‪r‬یی نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ان کے دادا س‪r‬عید بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عم‪r‬رو بن‬
‫‪r‬الی نے ک‪rr‬وئی‬
‫عمرو نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ایسا نبی نہیں بھیجا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔ اس پر آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے صحابہ رضوان ہللا علیہم نے‬
‫پوچھا کیا آپ نے بھی بکریاں چرائی ہیں؟ فرمایا کہ ہاں! کبھی میں بھی مکہ والوں کی بکریاں چند قیراط کی تنخواہ‬
‫پر چرایا کرتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪276‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وج ْد أَ ْه ُل ا ِإل ْ‬
‫سالَ ِم‪:‬‬ ‫ور ِة أَ ْو إِ َذا لَ ْم يُ َ‬ ‫ين ِع ْن َد ال َّ‬
‫ض ُر َ‬ ‫ستِئ َْجا ِر ا ْل ُم ْ‬
‫ش ِر ِك َ‬ ‫اب ا ْ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی مسلمان مزدور نہ ملے تو ضرورت کے وقت مشرکوں سے مزدوری کرانے کا‬
‫بیان‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَهُو َد َخ ْيبَ َر‪.‬‬
‫َو َعا َم َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خبیر کے یہودیوں سے کام لیا‪( ‬ان سے بٹائی پر معاملہ کیا تھا)۔‬

‫حدیث نمبر‪2263 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫ِّيل‪ ،‬ثُ َّم ِم ْن بَنِي َع ْب‪ِ r‬د ب ِْن َع‪ِ r‬ديٍّ هَا ِديًا‬
‫‪r‬ر َر ُجاًل ِم ْن بَنِي ال‪r‬د ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ " ،‬وا ْستَأْ َج َر النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫ش فَأ َ ِمنَاهُ‪،‬‬ ‫ين ُكفَّ ِ‬
‫ار قُ َر ْي ٍ‬ ‫اص ب ِْن َوائِ ٍل َوهُ َو َعلَى ِد ِ‬ ‫آل ْال َع ِ‬ ‫ف فِي ِ‬ ‫ين ِح ْل ٍ‬
‫س يَ ِم َ‬ ‫يت ْال َما ِه ُر بِ ْال ِه َدايَ ِة‪ ،‬قَ ْد َغ َم َ‬‫ِخرِّ يتًا‪ْ ،‬ال ِخرِّ ُ‬
‫ث‪ ،‬فَارْ تَ َحاَل َوا ْنطَلَ‪َ rr‬‬
‫ق‬ ‫ال ثَاَل ٍ‬
‫صبِي َحةَ لَيَ ٍ‬ ‫ال‪ ،‬فَأَتَاهُ َما بِ َر ِ‬
‫احلَتَ ْي ِه َما َ‬ ‫ث لَيَ ٍ‬ ‫احلَتَ ْي ِه َما َو َوا َع َداهُ َغا َر ثَ ْو ٍر بَ ْع َد ثَاَل ِ‬
‫فَ َدفَ َعا إِلَ ْي ِه َر ِ‬
‫َّاح ِل"‪.‬‬ ‫َم َعهُ َما َعا ِم ُر ب ُْن فُهَ ْي َرةَ َوال َّدلِي ُل الدِّيلِ ُّي‪ ،‬فَأ َ َخ َذ بِ ِه ْم أَ ْسفَ َل َم َّكةَ َوهُ َو طَ ِري ُ‬
‫ق الس ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک‪r‬و ہش‪r‬ام بن ع‪r‬روہ نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں معم‪r‬ر نے‪ ،‬انہیں زہ‪r‬ری نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫انہیں عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اور اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے‪( ‬ہجرت کرتے وقت)‪ ‬بنو دیل کے ایک مرد کو نوکر رکھا ج‪rr‬و بن‪rr‬و عب‪rr‬د بن ع‪rr‬دی کے خان‪rr‬دان س‪rr‬ے تھ‪rr‬ا۔ اور‬
‫اسے بطور ماہر راہبر مزدوری پر رکھا تھا‪( ‬ح‪rr‬دیث کے لف‪rr‬ظ)‪« ‬خ‪r‬ريت»‪ ‬کے مع‪r‬نی راہ‪r‬بری میں م‪rr‬اہر کے ہیں۔ اس‬
‫نے اپنا ہاتھ پانی وغیرہ میں ڈبو کر عاص بن وائل کے خاندان سے عہد کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور وہ کف‪rr‬ار ق‪rr‬ریش ہی کے دین پ‪rr‬ر‬
‫تھا۔ لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کو اس پ‪rr‬ر بھروس‪rr‬ہ تھ‪rr‬ا۔ اس‪rr‬ی ل‪rr‬یے اپ‪rr‬نی س‪rr‬واریاں‬
‫انہوں نے اسے دے دیں اور غار ثور پر تین رات کے بعد اس س‪rr‬ے مل‪rr‬نے کی تاکی‪rr‬د کی تھی۔ وہ ش‪rr‬خص تین رات‪rr‬وں‬
‫کے گزرتے ہی صبح کو دونوں حضرات کی سواریاں لے کر وہ‪rr‬اں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا۔ اس کے بع‪r‬د یہ حض‪rr‬رات وہ‪rr‬اں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪277‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے عامر بن فہیرہ اور اس دیلی راہبر کو ساتھ لے کر چلے۔ یہ شخص ساحل کے کنارے س‪rr‬ے آپ ک‪rr‬و لے ک‪rr‬ر چال‬
‫تھا۔‬

‫سنَ ٍة َجا َز‪َ ،‬و ُه َما َعلَى‬ ‫ستَأْ َج َر أَ ِجي ًرا ِليَ ْع َم َل لَهُ بَ ْع َد ثَالَثَ ِة أَيَّ ٍام أَ ْو بَ ْع َد َ‬
‫ش ْه ٍر أَ ْو بَ ْع َد َ‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫شتَ َرطَاهُ إِ َذا َجا َء األَ َج ُل‪:‬‬ ‫ش َْر ِط ِه َما الَّ ِذي ا ْ‬
‫باب‪ :‬کوئی شخص کسی مزدور کو اس شرط پر رکھے کہ کام تین دن یا ایک مہینہ یا ایک سال‬
‫کے بعد کرنا ہو گا تو جائز ہے اور جب وہ مقررہ وقت آ جائے تو دونوں اپنی شرط پر قائم رہیں‬
‫گے‬
‫حدیث نمبر‪2264 :‬‬
‫ض َي‬ ‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪ : ‬فَأ َ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪ ، ‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫‪r‬ر َر ُجاًل‬ ‫ت‪َ " :‬وا ْستَأْ َج َر َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َوأَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ ،‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ث لَيَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ال‬ ‫احلَتَ ْي ِه َما‪َ r‬و َوا َع‪َ r‬داهُ َغ‪rr‬ا َر ثَ‪rْ r‬و ٍر بَ ْع‪َ r‬د ثَاَل ِ‬
‫ش‪ ،‬فَ َدفَ َعا إِلَ ْي ِه َر ِ‬ ‫ين ُكفَّ ِ‬
‫ار قُ َر ْي ٍ‬ ‫ِّيل هَا ِديًا ِخرِّ يتًا َوهُ َو َعلَى ِد ِ‬
‫ِم ْن بَنِي الد ِ‬
‫ص ْب َح ثَاَل ٍ‬
‫ث"‪.‬‬ ‫احلَتَ ْي ِه َما ُ‬
‫بِ َر ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عقیل نے کہ ابن ش‪rr‬ہاب‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی‪ ‬اور ان سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیوی عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بن‪rr‬و دیل کے ایک م‪rr‬اہر راہ‪rr‬بر‬
‫سے مزدوری طے کر لی تھی۔ وہ شخص کفار قریش کے دین پر تھا۔ ان دون‪rr‬وں حض‪rr‬رات نے اپ‪rr‬نی دون‪r‬وں اونٹنی‪rr‬اں‬
‫اس کے حوالے کر دی تھیں اور کہہ دیا تھا کہ تین راتوں کے بعد صبح سویرے ہی سواروں کے ساتھ غار ثور پر آ‬
‫جائے۔‬

‫اب األَ ِجي ِر فِي ا ْل َغ ْز ِو‪:‬‬


‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جہاد میں کسی کو مزدور کر کے لے جانا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪278‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2265 :‬‬

‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬عطَا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪ْ rr‬ف َو َ‬
‫ان ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن ُعلَيَّةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ْش ْال ُع ْس َر ِة‪ ،‬فَ َك َ‬
‫‪rr‬ان ِم ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجي َ‬
‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬غ َز ْو ُ‬ ‫يَ ْعلَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ْعلَى ب ِْن أُ َميَّةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ‪r‬بَ َعهُ فَأ َ ْن ‪َ r‬د َر ثَنِيَّتَ ‪r‬هُ‬
‫احبِ ِه فَا ْنتَ َز َع إِ ْ‬
‫ص ِ‬‫ان لِي أَ ِجيرٌ‪ ،‬فَقَاتَ َل إِ ْن َسانًا فَ َعضَّ أَ َح ُدهُ َما‪ ،‬إِصْ بَ َع َ‬
‫ق أَ ْع َمالِي فِي نَ ْف ِسي‪ ،‬فَ َك َ‬
‫أَ ْوثَ ِ‬
‫ض ُمهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَحْ ِسبُهُ‬
‫ك تَ ْق َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْه َد َر ثَنِيَّتَهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬أَفَيَ َد ُ‬
‫ع إِصْ بَ َعهُ فِي فِي َ‬ ‫ت‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬
‫ق إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫فَ َسقَطَ ْ‬
‫ض ُم ْالفَحْ لُ"‪r.‬‬
‫قَا َل‪َ :‬ك َما يَ ْق َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہمیں ابن ج‪rr‬ریج نے خ‪rr‬بر‬
‫یعلی بن امیہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫یعلی نے‪ ،‬ان ک‪rr‬و ٰ‬
‫دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے عط‪rr‬ا بن ابی رب‪rr‬اح نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ص‪rr‬فوان بن ٰ‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ جیش عسرۃ‪( ‬غ‪r‬زوۃ تب‪r‬وک)‪ ‬میں گی‪r‬ا تھ‪r‬ا یہ م‪r‬یرے‬
‫نزدیک میرا سب سے زیادہ قابل اعتماد نیک عمل تھا۔ میرے ساتھ ایک مزدور بھی تھا وہ ایک شخص س‪rr‬ے جھگ‪rr‬ڑا‬
‫اور ان میں سے ایک نے دوسرے مقابل والے کی انگلی چبا ڈالی۔ دوسرے نے جو اپنا ہاتھ زور سے کھینچا ت‪rr‬و اس‬
‫کے آگے کے دانت بھی ساتھ ہی کھینچے چلے آئے اور گر گئے۔ اس پر وہ شخص اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬پہنچا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کے دانت‪( ‬ٹوٹنے کا)‪ ‬کوئی قصاص‬
‫نہیں دلوایا۔ بلکہ فرمایا کہ کیا وہ انگلی تمہارے منہ میں چبانے کے لیے چھوڑ دیتا۔ راوی نے کہا کہ میں خیال کرتا‬
‫ہوں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یوں بھی فرمایا۔ جس طرح اونٹ چبا لیا کرتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2266 :‬‬
‫‪r‬ل‪ ،‬فَأ َ ْن‪َ r‬د َر‬
‫الص‪r‬فَ ِة‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل َعضَّ يَ‪َ r‬د َر ُج‪ٍ r‬‬ ‫ْج‪َ : ‬و َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪ِّ r‬د ِه‪ ‬بِ ِم ْث‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل هَ‪ِ r‬ذ ِه ِّ‬ ‫قَا َل‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ثَنِيَّتَهُ‪ ،‬فَأ َ ْه َد َرهَا أَبُو بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪.‬‬
‫ابن جریج نے کہا اور مجھ سے عبدہللا بن ابی ملیکہ نے بیان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے ان کے دادا نے بالک‪rr‬ل اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح ک‪rr‬ا‬
‫واقعہ بیان کیا‪ ‬کہ ایک شخص نے ایک دوسرے شخص ک‪r‬ا ہ‪r‬اتھ ک‪r‬اٹ کھایا۔‪( ‬دوس‪r‬رے نے اپن‪r‬ا ہ‪r‬اتھ کھینچ‪r‬ا ت‪r‬و)‪ ‬اس‬
‫کاٹنے والے کا دانت ٹوٹ گیا اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اس کا کوئی قصاص نہیں دلوایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪279‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ستَأْ َج َر أَ ِجي ًرا فَبَيَّ َن لَهُ األَ َج َل َولَ ْم يُبَيِّ ِن ا ْل َع َم َل‪:‬‬


‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص کو ایک میعاد کے لیے نوکر رکھ لینا اور کام بیان نہ کرنا‬
‫ي هَاتَي ِْن إِلَى قَ ْولِ ِه‪َ :‬علَى َما نَقُو ُل َو ِكي ٌل يَ‪rr‬أْ ُج ُر فُالَنًا يُع ِ‬
‫ْطي ِه أَجْ‪ r‬رًا‪َ ،‬و ِم ْن‪r‬هُ فِي‬ ‫لِقَ ْولِ ِه‪ :‬إِنِّي أُ ِري ُد أَ ْن أُ ْن ِك َح َ‬
‫ك إِحْ َدى ا ْبنَتَ َّ‬
‫ْزيَ ِة أَ َج َر َ‬
‫ك هَّللا ُ‪.‬‬ ‫التَّع ِ‬
‫تعالی نے‪( ‬شعیب علیہ السالم کا قول یوں)‪ ‬بیان فرمایا ہے کہ‪« ‬إني أريد أن أنكحك إح‪rr‬دى ابن‪rr‬تى‬
‫ٰ‬ ‫سورۃ قصص میں ہللا‬
‫ه‪rr‬اتين» میں چاہت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں کہ اپ‪rr‬نی ان دو لڑکی‪rr‬وں میں س‪rr‬ے کس‪rr‬ی ک‪rr‬ا تم س‪rr‬ے نک‪rr‬اح ک‪rr‬ر دوں آخ‪rr‬ر آیت‪« ‬على ما نق‪rr‬ول‬
‫وكيل»‪ ‬تک۔ عربوں کے ہاں‪« ‬يأجر‪ r‬فالنا»‪ ‬بول کر مراد ہوتا ہے‪ ،‬یعنی فالں کو وہ مزدوری دیت‪rr‬ا ہے۔ اس‪rr‬ی لف‪r‬ظ س‪r‬ے‬
‫مشتق تعزیت کے موقعہ پر یہ لفظ کہتے‪« ‬أجرك هللا‪( ».‬ہللا تجھ کو اس کا اجر عطا کرے)۔‬

‫ستَأْ َج َر أَ ِجي ًرا َعلَى أَنْ يُقِي َم َحائِطًا يُ ِري ُد أَنْ يَ ْنقَ َّ‬
‫ض َج َ‬
‫از‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص کسی کو اس کام پر مقرر کرے کہ وہ گرتی ہوئی دیوار کو درست کر دے‬
‫تو جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2267 :‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬يَ ْعلَى ب ُْن ُم ْس‪r‬لِ ٍم‪، ‬‬
‫ف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬ ‫وس‪r‬ى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪r‬ا ُم ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫احبِ ِه َو َغ ْي ُرهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ْد َس ِم ْعتُهُ يُ َح ِّدثُهُ َع ْن َس ِعي ٍد‪،‬‬
‫ص ِ‬‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪ ، ‬يَ ِزي ُد أَ َح ُدهُ َما َعلَى َ‬
‫‪َ  ‬و َع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ َح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل لِي‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْت أَ ْن َس ‪ِ r‬عيدًا‪،‬‬
‫"فَا ْنطَلَقَا‪ ،‬فَ َو َج َدا ِج َدارًا ي ُِري ُد أَ ْن يَ ْنقَضَّ ‪ ،‬قَا َل َس ِعي ٌد‪ :‬بِيَ ِد ِه هَ َك َذا‪َ ،‬و َرفَ َع يَ َد ْي ِه فَا ْستَقَا َم‪ ،‬قَا َل يَ ْعلَى‪َ :‬ح ِس ‪r‬ب ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه أَجْ رًا‪ ،‬قَا َل َس ِعي ٌد‪ :‬أَجْ رًا نَأْ ُكلُهُ"‪.‬‬
‫ت اَل تَّ َخ ْذ َ‬
‫قَا َل‪ :‬فَ َم َس َحهُ بِيَ ِد ِه فَا ْستَقَا َم‪ ،‬لَ ْو ِش ْئ َ‬
‫یعلی بن مس‪r‬لم اور‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ ہم ک‪r‬و ہش‪r‬ام بن یوس‪r‬ف نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ مجھے ٰ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫عمرو بن دینار نے سعید سے خبر دی۔ یہ دونوں حضرات‪( ‬سعید بن جبیر سے اپنی روایتوں میں)‪ ‬ایک دوسرے سے‬
‫کچھ زیادہ روایت کرتے ہیں۔ ابن جریج نے کہا میں نے یہ حدیث اوروں س‪rr‬ے بھی س‪rr‬نی ہے۔ وہ بھی س‪rr‬عید بن جب‪rr‬یر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪280‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے نقل کرتے تھے کہ مجھ سے ابن عباس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے ابی بن کعب رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫‪r‬ی اور خض‪rr‬ر‬
‫کہا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬مجھ سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ارشاد فرمایا کہ پھر وہ دونوں‪( ‬موس‪ٰ r‬‬
‫علیہما السالم)‪ ‬چلے۔ تو انہیں ایک گاؤں میں ایک دیوار ملی جو گرنے ہی والی تھی۔ سعید نے کہا خضر علیہ السالم‬
‫یعلی نے کہا میرا خی‪rr‬ال ہے کہ س‪rr‬عید‬
‫نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا اور ہاتھ اٹھایا‪ ،‬وہ دیوار سیدھی ہو گئی۔ ٰ‬
‫‪r‬ی علیہ الس‪rr‬الم ب‪rr‬ولے‬
‫نے کہا‪ ،‬خضر علیہ السالم نے دیوار کو اپنے ہاتھ سے چھوا‪ ،‬اور وہ سیدھی ہو گ‪rr‬ئی‪ ،‬تب موس‪ٰ r‬‬
‫(موس‪r‬ی علیہ الس‪r‬الم کی م‪r‬راد یہ تھی‬
‫ٰ‬ ‫کہ اگر آپ چاہتے تو اس ک‪r‬ام کی م‪r‬زدوری لے س‪r‬کتے تھے۔ س‪r‬عید نے کہ‪r‬ا کہ‬
‫کہ)‪ ‬کوئی ایسی چیز مزدوری میں‪( ‬آپ کو لینی چاہئیے تھی)‪ ‬جسے ہم کھا س‪rr‬کتے‪( ‬کی‪rr‬ونکہ بس‪rr‬تی وال‪rr‬وں نے ان ک‪rr‬و‬
‫کھانا نہیں کھالیا تھا)۔‬

‫ف النَّ َها ِر‪:‬‬ ‫ار ِة إِلَى نِ ْ‬


‫ص ِ‬ ‫اب ا ِإل َج َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آدھے دن کے لیے مزدور لگانا ( جائز ہے )‬
‫حدیث نمبر‪2268 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬مثَلُ ُك ْم َو َمثَ ُل أَ ْه ِل ْال ِكتَابَي ِْن‪َ ،‬ك َمثَ ِل َرج ٍُل ا ْستَأْ َج َر أُ َج َرا َء‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن يَ ْع َم‪ُ r‬ل لِي ِم ْن ُغ‪ْ r‬د َوةَ إِلَى‬
‫صاَل ِة ْال َعصْ ِر َعلَى قِي َر ٍ‬
‫اط ؟‬ ‫ار إِلَى َ‬ ‫ت ْاليَهُو ُد‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬م ْن يَ ْع َم ُل لِي ِم ْن نِصْ ِ‬
‫ف النَّهَ ِ‬ ‫اط فَ َع ِملَ ِ‬ ‫ف النَّهَ ِ‬
‫ار َعلَى قِي َر ٍ‬ ‫نِصْ ِ‬
‫ت‬ ‫الش ‪ْ r‬مسُ َعلَى قِ‪rr‬ي َراطَي ِْن ؟ فَ‪rr‬أ َ ْنتُ ْم هُ ْم‪ ،‬فَ َغ ِ‬
‫ض ‪r‬بَ ِ‬ ‫ص‪ِ r‬ر إِلَى أَ ْن تَ ِغ َ‬
‫يب َّ‬ ‫صا َرى‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬م ْن يَ ْع َم ُل لِي ِم َن ْال َع ْ‬ ‫فَ َع ِملَ ْ‬
‫ت النَّ َ‬
‫صا َرى‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬ما لَنَا أَ ْكثَ َر َع َماًل َوأَقَ َّل َعطَا ًء‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ نَقَ ْ‬
‫ص‪r‬تُ ُك ْم ِم ْن َحقِّ ُك ْم ؟ قَ‪rr‬الُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ‪َ r‬ذلِ َ‬
‫ك‬ ‫ْاليَهُو ُد‪َ ،‬والنَّ َ‬
‫فَضْ لِي أُوتِي ِه َم ْن أَ َشا ُء‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حماد بن زید نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ایوب س‪r‬ختیانی نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ن‪r‬افع‬
‫نے‪ ،‬ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تمہ‪rr‬اری اور یہ‪rr‬ود و نص‪ٰ r‬‬
‫‪r‬اری‬
‫کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کئی مزدور کام پر لگ‪rr‬ائے اور کہ‪rr‬ا کہ م‪rr‬یرا ک‪rr‬ام ایک ق‪rr‬یراط پ‪rr‬ر ص‪rr‬بح س‪rr‬ے‬
‫دوپہر تک کون کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے‪( ‬صبح سے دوپہر تک)‪ ‬اس کا ک‪rr‬ام کی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر اس نے کہ‪rr‬ا کہ آدھے دن‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪281‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ٰ‬
‫نصاری نے کیا‪ ،‬پھر اس شخص نے کہا کہ‬ ‫سے عصر تک ایک قیراط پر میرا کام کون کرے گا؟ چنانچہ یہ کام پھر‬
‫عصر کے وقت سے سورج ڈوبنے ت‪r‬ک م‪rr‬یرا ک‪rr‬ام دو ق‪rr‬یراط پ‪rr‬ر ک‪rr‬ون ک‪rr‬رے گ‪rr‬ا؟ اور تم‪( ‬امت محم‪rr‬دیہ)‪ ‬ہی وہ ل‪rr‬وگ‬
‫ہو‪( ‬جن کو یہ درجہ حاصل ہوا)اس پر یہ‪rr‬ود و نص‪ٰ r‬‬
‫‪r‬اری نے ب‪rr‬را مان‪rr‬ا‪ ،‬وہ کہ‪rr‬نے لگے کہ ک‪rr‬ام ت‪r‬و ہم زیادہ ک‪rr‬ریں اور‬
‫مزدوری ہمیں کم ملے‪ ،‬پھر اس شخص نے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ کیا تمہارا حق تمہیں پ‪rr‬ورا نہیں مال؟ س‪rr‬ب نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ہمیں تو ہمارا پورا حق مل گیا۔ اس شخص نے کہا کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں زیادہ دوں۔‬

‫صالَ ِة ا ْل َع ْ‬
‫ص ِر‪:‬‬ ‫اب ا ِإل َجا َر ِة إِلَى َ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عصر کی نماز تک مزدور لگانا‬
‫حدیث نمبر‪2269 :‬‬

‫‪r‬ولَى َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ  ‬م‪ْ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rr‬ه َو َس‪rr‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِنَّ َما َمثَلُ ُك ْم‪َ ،‬و ْاليَهُ‪rr‬و ُد‪،‬‬
‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ َع ْن‪rr‬هُ‪ ،‬أَ ّن َر ُس‪rr‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ب ِْن ُع َم‪َ rr‬ر ب ِْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ْاليَهُو ُد َعلَى‬
‫اط ؟ فَ َع ِملَ ْ‬ ‫صا َرى َك َرج ٍُل ا ْستَ ْع َم َل ُع َّمااًل ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن يَ ْع َم ُل لِي إِلَى نِصْ ِ‬
‫ف النَّهَ ِ‬
‫ار َعلَى قِي َر ٍ‬
‫اط قِي َر ٍ‬ ‫َوالنَّ َ‬
‫ب‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫ص‪r‬اَل ِة ْال َع ْ‬
‫ص‪ِ r‬ر إِلَى َم َغ‪ِ r‬‬ ‫‪r‬ون ِم ْن َ‬ ‫اط‪ ،‬ثُ َّم أَ ْنتُ ُم الَّ ِذ َ‬
‫ين تَ ْع َملُ‪َ r‬‬ ‫ص‪r‬ا َرى َعلَى قِ‪rr‬ي َر ٍ‬
‫اط قِ‪rr‬ي َر ٍ‬ ‫اط‪ ،‬ثُ َّم َع ِملَ ْ‬
‫ت النَّ َ‬ ‫اط قِ‪rr‬ي َر ٍ‬
‫قِ‪rr‬ي َر ٍ‬
‫صا َرى‪َ ،‬وقَالُوا‪ :‬نَحْ ُن أَ ْكثَ‪ُ r‬ر َع َماًل َوأَقَ‪rr‬لُّ َعطَ‪rr‬ا ًء‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ‬ ‫ت ْاليَهُو ُد‪َ ،‬والنَّ َ‬ ‫ضبَ ْ‬‫س َعلَى قِي َراطَي ِْن قِي َراطَي ِْن‪ ،‬فَ َغ ِ‬ ‫ال َّش ْم ِ‬
‫ك فَضْ لِي أُوتِي ِه َم ْن أَ َشا ُء‪.‬‬ ‫ظَلَ ْمتُ ُك ْم ِم ْن َحقِّ ُك ْم َش ْيئًا‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فَ َذلِ َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما کے غالم عبدہللا بن دینار نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عمر بن خط‪rr‬اب رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا‬
‫ٰ‬
‫نصاری کی مث‪rr‬ال ایس‪rr‬ی ہے کہ ایک‬ ‫نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تمہاری اور یہود و‬
‫شخص نے چند مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ ایک ایک قیراط پر آدھے دن تک م‪rr‬یری م‪rr‬زدوری ک‪rr‬ون ک‪rr‬رے گ‪rr‬ا؟‬
‫ٰ‬
‫نصاری نے بھی ایک قیراط پر ک‪rr‬ام کی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر تم لوگ‪rr‬وں نے عص‪rr‬ر‬ ‫پس یہود نے ایک قیراط پر یہ مزدوری کی۔ پھر‬
‫ٰ‬
‫نص‪r‬اری غص‪rr‬ہ ہ‪r‬و گ‪r‬ئے کہ ہم نے ت‪r‬و زیادہ ک‪rr‬ام کی‪rr‬ا اور‬ ‫سے مغرب تک دو دو ق‪r‬یراط پ‪r‬ر ک‪r‬ام کی‪r‬ا۔ اس پ‪r‬ر یہ‪r‬ود و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪282‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مزدوری ہم کو کم ملی۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ کیا میں نے تمہارا حق ذرہ برابر بھی م‪rr‬ارا ہے؟ ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے‬
‫کہا کہ نہیں۔ پھر اس شخص نے کہا کہ یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں زیادہ دیتا ہوں۔‬

‫اب إِ ْث ِم َمنْ َمنَ َع أَ ْج َر األَ ِجي ِر‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس امر کا بیان کہ مزدور کی مزدوری مار لینے کا گناہ کتنا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2270 :‬‬
‫ُف ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُسلَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل ب ِْن أُ َميَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يُوس ُ‬
‫ص‪ُ r‬مهُ ْم يَ‪rْ r‬و َم ْالقِيَا َم‪ِ r‬ة‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل هَّللا ُ تَ َع‪rr‬الَى‪" :‬ثَاَل ثَ‪r‬ةٌ أَنَا َخ ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َر ُج ٌل أَ ْعطَى بِي ثُ َّم َغ َد َر‪َ ،‬و َر ُج ٌل بَا َع ُح ًّرا فَأ َ َك َل ثَ َمنَهُ‪َ ،‬و َر ُج ٌل ا ْستَأْ َج َر أَ ِجيرًا فَا ْستَ ْوفَى ِم ْنهُ َولَ ْم يُع ِ‬
‫ْط ِه أَجْ َرهُ‪.‬‬
‫یحیی بن سلیم نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے اس‪r‬ماعیل بن امیہ نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے یوسف بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے‬
‫سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بتالیا کہ ہللا‬
‫تعالی کا فرمان ہے کہ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ جن کا قیامت میں میں خود مدعی بنوں گا۔ ایک ت‪r‬و وہ ش‪rr‬خص‬
‫ٰ‬
‫جس نے میرے نام پہ عہد کیا‪ ،‬اور پھر وعدہ خالفی کی۔ دوسرا وہ جس نے کسی آزاد آدمی کو بیچ کر اس کی قیمت‬
‫کھائی اور تیسرا وہ شخص جس نے کسی کو مزدور کیا‪ ،‬پھر کام تو اس سے پورا لیا‪ ،‬لیکن اس کی مزدوری نہ دی۔‬

‫اإل َجا َر ِة ِم َن ا ْل َع ْ‬
‫ص ِر إِلَى اللَّ ْي ِل‪:‬‬ ‫اب ِ‬‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عصر سے لے کر رات تک مزدوری کرانا‬
‫حدیث نمبر‪2271 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬
‫وس‪r‬ى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫اس‪r‬تَأْ َج َر قَ ْو ًما يَ ْع َملُ‪َ r‬‬
‫‪r‬ون لَ‪r‬هُ‬ ‫‪r‬ل ْ‬ ‫ص‪r‬ا َرى‪َ ،‬ك َمثَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل َر ُج‪ٍ r‬‬ ‫ين َو ْاليَهُ‪rr‬و ِد‪َ ،‬والنَّ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬مثَ ُل ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫‪r‬ار‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬اَل َحا َج‪ r‬ةَ لَنَا إِلَى أَجْ ‪ِ r‬ر َ‬
‫ك الَّ ِذي‬ ‫ف النَّهَ‪ِ r‬‬ ‫‪r‬ل َعلَى أَجْ ‪ٍ r‬ر َم ْعلُ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬وم‪ ،‬فَ َع ِملُ‪rr‬وا لَ ‪r‬هُ إِلَى نِ ْ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫َع َماًل ‪ ،‬يَ ْو ًما إِلَى اللَّ ْي‪ِ r‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪283‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اط‪ r‬لٌ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَهُ ْم‪ :‬اَل تَ ْف َعلُ‪rr‬وا‪ r‬أَ ْك ِملُ‪rr‬وا بَقِيَّةَ َع َملِ ُك ْم‪َ ،‬و ُخ‪ُ r‬ذوا أَجْ‪َ r‬ر ُك ْم َك‪rr‬ا ِماًل ‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْوا َوتَ َر ُك‪rr‬وا‪،‬‬‫ت لَنَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َما َع ِم ْلنَا بَ ِ‬ ‫ط َ‬‫َش َر ْ‬

‫ت لَهُ ْم ِم َن اأْل َجْ ِر‪ ،‬فَ َع ِملُوا َحتَّى إِ َذا‬ ‫ط ُ‬‫َوا ْستَأْ َج َر أَ ِجي َري ِْن بَ ْع َدهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َما‪ :‬أَ ْك ِماَل بَقِيَّةَ يَ ْو ِم ُك َما هَ َذا‪َ ،‬ولَ ُك َما الَّ ِذي َش َر ْ‬

‫ت لَنَا فِي ِه‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َم‪rr‬ا‪ :‬أَ ْك ِماَل بَقِيَّةَ َع َملِ ُك َما‬
‫ك اأْل َجْ ُر الَّ ِذي َج َع ْل َ‬‫اطلٌ‪َ ،‬ولَ َ‬ ‫ك َما َع ِم ْلنَا بَ ِ‬ ‫صاَل ِة ْال َعصْ ِر‪ ،‬قَااَل ‪ :‬لَ َ‬ ‫ين َ‬ ‫ان ِح ُ‬ ‫َك َ‬
‫اس‪r‬تَأْ َج َر قَ ْو ًما أَ ْن يَ ْع َملُ‪rr‬وا لَ‪r‬هُ بَقِيَّةَ يَ‪rْ r‬و ِم ِه ْم‪ ،‬فَ َع ِملُ‪rr‬وا بَقِيَّةَ يَ‪rْ r‬و ِم ِه ْم َحتَّى َغ‪rr‬ابَ ِ‬
‫ت‬ ‫ار َش ْي ٌء يَ ِس‪r‬يرٌ‪ ،‬فَأَبَيَا َو ْ‬
‫َما بَقِ َي ِم َن النَّهَ ِ‬
‫ال َّش ْمسُ ‪َ ،‬وا ْستَ ْك َملُوا أَجْ َر ْالفَ ِريقَي ِْن ِكلَ ْي ِه َما‪ ،‬فَ َذلِ َ‬
‫ك َمثَلُهُ ْم َو َمثَ ُل َما قَبِلُوا ِم ْن هَ َذا النُّ ِ‬
‫ور"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن عبدہللا نے‪ ،‬ان سے ابوبردہ‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬مس‪rr‬لمانوں کی اور‬
‫ٰ‬ ‫نے اور ان سے‬
‫ٰ‬
‫نصاری کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے چند آدمیوں کو مزدور کی‪rr‬ا کہ یہ س‪rr‬ب اس ک‪rr‬ا ایک ک‪rr‬ام ص‪rr‬بح‬ ‫یہود و‬
‫سے رات تک مقررہ اجرت پر کریں۔ چنانچہ کچھ لوگوں نے یہ کام دوپہر تک کیا۔ پھر کہنے لگے کہ ہمیں تمہ‪rr‬اری‬
‫اس مزدوری کی ضرورت نہیں ہے جو تم نے ہم سے طے کی ہے بلکہ جو کام ہم نے کر دیا وہ بھی غل‪rr‬ط رہ‪rr‬ا۔ اس‬
‫پر اس شخص نے کہا کہ ایسا نہ کرو۔ اپنا کام پورا کر لو اور اپنی پوری م‪rr‬زدوری لے ج‪rr‬اؤ‪ ،‬لیکن انہ‪rr‬وں نے انک‪rr‬ار‬
‫کر دیا اور کام چھوڑ کر چلے گئے۔ آخر اس نے دوسرے مزدور لگائے اور ان سے کہا کہ باقی دن پورا کر ل‪rr‬و ت‪rr‬و‬
‫میں تمہیں وہی م‪r‬زدوری دوں گ‪r‬ا ج‪r‬و پہلے م‪r‬زدوروں س‪r‬ے طے کی تھی۔ چن‪r‬انچہ انہ‪r‬وں نے ک‪r‬ام ش‪r‬روع کی‪r‬ا‪ ،‬لیکن‬
‫عصر کی نماز کا وقت آیا تو انہ‪rr‬وں نے بھی یہی کی‪rr‬ا کہ ہم نے ج‪rr‬و تمہ‪rr‬ارا ک‪rr‬ام ک‪rr‬ر دیا ہے وہ بالک‪rr‬ل بیک‪rr‬ار رہ‪rr‬ا۔ وہ‬
‫مزدوری بھی تم اپنے ہی پاس رکھو جو تم نے ہم سے طے کی تھی۔ اس شخص نے ان کو سمجھایا کہ اپنا ب‪rr‬اقی ک‪rr‬ام‬
‫پورا کر لو۔ دن بھی اب تھوڑا ہی باقی رہ گیا ہے‪ ،‬لیکن وہ نہ مانے‪ ،‬آخر اس شخص نے دوسرے م‪r‬زدور لگ‪r‬ائے کہ‬
‫یہ دن کا جو حصہ باقی رہ گیا ہے اس میں یہ کام کر دیں۔ چنانچہ ان لوگ‪rr‬وں نے س‪rr‬ورج غ‪rr‬روب ہ‪rr‬ونے ت‪rr‬ک دن کے‬
‫بقیہ حصہ میں کام پورا کیا اور پہلے اور دوسرے مزدوروں کی مزدوری بھی سب ان ہی کو ملی۔ تو مس‪rr‬لمانوں کی‬
‫اور اس نور کی جس کو انہوں نے قبول کیا‪ ،‬یہی مثال ہے۔‬

‫ستَأْ ِج ُر فَ َزا َد‪ ،‬أَ ْو َمنْ َع ِم َل فِي َما ِل َغ ْي ِر ِه‬


‫ستَأْ َج َر أَ ِجي ًرا فَتَ َر َك أَ ْج َرهُ‪ ،‬فَ َع ِم َل فِي ِه ا ْل ُم ْ‬
‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫ض َل‪:‬‬ ‫فَا ْ‬
‫ستَ ْف َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪284‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اگر کسی نے کوئی مزدور کیا اور وہ مزدور اپنی اجرت لیے بغیر چال گیا پھر ( مزدور‬
‫کی اس چھوڑی ہوئی رقم یا جنس سے ) مزدوری لینے والے نے کوئی تجارتی کام کیا ۔ اس‬
‫طرح وہ اصل مال بڑھ گیا اور وہ شخص جس نے کسی دوسرے کے مال سے کوئی کام کیا اور‬
‫اس میں نفع ہوا ( ان سب کے بارے میں کیا حکم ہے )‬
‫حدیث نمبر‪2272 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪،‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫‪rr‬ان قَ ْبلَ ُك ْم‪َ ،‬حتَّى أَ َو ْوا ْال َمبِ َ‬
‫يت إِلَى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬ا ْنطَلَ َ‬
‫ق ثَاَل ثَةُ َر ْه ٍ‬
‫‪rr‬ط ِم َّم ْن َك َ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫الص‪ْ r‬خ َر ِة إِاَّل أَ ْن‬
‫ت َعلَ ْي ِه ُم ْال َغ‪rr‬ا َر‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬إِنَّهُ اَل يُ ْن ِجي ُك ْم ِم ْن هَ‪ِ r‬ذ ِه َّ‬ ‫‪r‬ل فَ َس‪َّ r‬د ْ‬‫ص‪ْ r‬خ َرةٌ ِم َن ْال َجبَ‪ِ r‬‬
‫ت َ‬ ‫ار فَ َد َخلُوهُ‪ ،‬فَا ْن َح َد َر ْ‬
‫َغ ٍ‬
‫ق قَ ْبلَهُ َما أَ ْهاًل َواَل‬
‫ت اَل أَ ْغبِ ‪ُ r‬‬
‫ان‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬
‫ان َكبِي َر ِ‬
‫ان َش ْي َخ ِ‬ ‫ان لِي أَبَ َو ِ‬ ‫ح أَ ْع َمالِ ُك ْم‪ ،‬فَقَا َل َر ُج ٌل ِم ْنهُ ْم‪ :‬اللَّهُ َّم َك َ‬
‫صالِ ِ‬ ‫تَ ْد ُعوا هَّللا َ بِ َ‬
‫ت‬ ‫ب َش ْي ٍء يَ ْو ًما‪ ،‬فَلَ ْم أُ ِرحْ َعلَ ْي ِه َما َحتَّى نَا َما‪ ،‬فَ َحلَب ُ‬
‫ْت لَهُ َما َغبُوقَهُ َما فَ َو َج ْدتُهُ َما نَائِ َمي ِْن‪َ ،‬و َك ِر ْه ُ‬ ‫طلَ ِ‬ ‫َمااًل ‪ ،‬فَنَأَى بِي فِي َ‬
‫ق ْالفَجْ‪ r‬رُ‪ ،‬فَ ْ‬
‫اس‪r‬تَ ْيقَظَا فَ َش‪ِ r‬ربَا‬ ‫ي أَ ْنتَ ِظ‪ُ r‬ر ْ‬
‫اس‪r‬تِيقَاظَهُ َما َحتَّى بَ‪َ r‬ر َ‬ ‫ت َو ْالقَ‪َ r‬د ُح َعلَى يَ‪َ r‬د َّ‬‫ق قَ ْبلَهُ َما أَ ْهاًل أَ ْو َم‪ r‬ااًل ‪ ،‬فَلَبِ ْث ُ‬
‫أَ ْن أَ ْغبِ َ‬
‫الص‪ْ r‬خ َر ِة‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْنفَ َر َج ْ‬
‫ت َش‪ْ r‬يئًا اَل‬ ‫ك‪ ،‬فَفَ‪rr‬رِّ جْ َعنَّا َما نَحْ ُن فِي ِه ِم ْن هَ‪ِ r‬ذ ِه َّ‬ ‫ت َذلِ َ‬
‫ك ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ‬ ‫ت فَ َع ْل ُ‬
‫َغبُوقَهُ َما‪ ،‬اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ‬

‫ت أَ َحبَّ النَّ ِ‬
‫اس‬ ‫ت َع ٍّم َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت لِي بِ ْن ُ‬ ‫ُون ْال ُخرُو َج‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ :‬وقَ‪rr‬ا َل اآْل َخ‪ r‬رُ‪ :‬اللَّهُ َّم َك‪rr‬انَ ْ‬ ‫يَ ْستَ ِطيع َ‬
‫ين َو ِمائَةَ ِدينَ ٍ‬
‫ار‪،‬‬ ‫ط ْيتُهَا ِع ْش ِر َ‬‫ين‪ ،‬فَ َجا َء ْتنِي فَأ َ ْع َ‬ ‫ت بِهَا َسنَةٌ ِم َن ال ِّسنِ َ‬ ‫ت ِمنِّي َحتَّى أَلَ َّم ْ‬ ‫ي‪ ،‬فَأ َ َر ْدتُهَا َع ْن نَ ْف ِسهَا‪ ،‬فَا ْمتَنَ َع ْ‬
‫إِلَ َّ‬
‫ت‪ :‬اَل أُ ِح‪ r‬لُّ لَ ‪َ r‬‬
‫ك أَ ْن تَفُضَّ ْال َخ‪rr‬اتَ َم إِاَّل بِ َحقِّ ِه‪،‬‬ ‫ت َعلَ ْيهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت َحتَّى إِ َذا قَ ‪َ r‬درْ ُ‬‫َعلَى أَ ْن تُ َخلِّ َي بَ ْينِي َوبَي َْن نَ ْف ِس ‪r‬هَا‪ ،‬فَفَ َعلَ ْ‬
‫ب الَّ ِذي أَ ْعطَ ْيتُهَ‪rr‬ا‪ ،‬اللَّهُ َّم إِ ْن ُك ْن ُ‬
‫ت‬ ‫ت ال‪َّ r‬ذهَ َ‬
‫ي َوتَ َر ْك ُ‬ ‫ت َع ْنهَا َو ِه َي أَ َحبُّ النَّ ِ‬
‫اس إِلَ َّ‬ ‫ص َر ْف ُ‬ ‫وع َعلَ ْيهَا فَا ْن َ‬ ‫ْ‬
‫ت ِم َن ال ُوقُ ِ‬ ‫فَتَ َحرَّجْ ُ‬
‫ُون ْال ُخرُو َج ِم ْنهَا‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي‬
‫ت الص َّْخ َرةُ َغ ْي َر أَنَّهُ ْم اَل يَ ْستَ ِطيع َ‬ ‫ك فَا ْفرُجْ َعنَّا َما نَحْ ُن فِي ِه‪ ،‬فَا ْنفَ َر َج ِ‬ ‫ت ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ‬ ‫فَ َع ْل ُ‬
‫ك الَّ ِذي لَ‪r‬هُ‬ ‫اح‪ٍ r‬د تَ‪َ r‬ر َ‬ ‫ث‪ :‬اللَّهُ َّم إِنِّي ا ْستَأْ َجرْ ُ‬
‫ت أُ َج َرا َء فَأ َ ْعطَ ْيتُهُ ْم أَجْ َرهُ ْم َغ ْي َر َرج ٍُل َو ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬وقَا َل الثَّالِ ُ‬‫َ‬
‫ي أَجْ ِري‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَ‪r‬هُ‪ُ :‬ك‪rr‬لُّ‬ ‫ين‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪ ،‬أَ ِّد إِلَ َّ‬
‫ت ِم ْنهُ اأْل َ ْم َوالُ‪ ،‬فَ َجا َءنِي بَ ْع َد ِح ٍ‬
‫ت أَجْ َرهُ َحتَّى َكثُ َر ْ‬
‫ب فَثَ َّمرْ ُ‬
‫َو َذهَ َ‬
‫ت‪ :‬إِنِّي اَل أَ ْس‪rr‬تَه ِْز ُ‬
‫ئ‬ ‫ئ بِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ك ِم َن اإْل ِ بِ ِل‪َ ،‬و ْالبَقَ ِر‪َ ،‬و ْال َغنَ ِم‪َ ،‬وال َّرقِ ِ‬
‫يق‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪ ،‬اَل تَ ْستَه ِْز ُ‬ ‫َما تَ َرى ِم ْن أَجْ ِر َ‬
‫ك‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْفرُجْ َعنَّا َما نَحْ ُن فِي ِه‪،‬‬ ‫ت فَ َع ْل ُ‬
‫ت َذلِ‪َ r‬‬
‫ك ا ْبتِ َغ‪rr‬ا َء َوجْ ِه‪َ r‬‬ ‫ك فَأ َ َخ َذهُ ُكلَّهُ‪ ،‬فَا ْستَاقَهُ فَلَ ْم يَ ْتر ْ‬
‫ُك ِم ْنهُ َش‪ْ r‬يئًا‪ ،‬اللَّهُ َّم فَ‪r‬إ ِ ْن ُك ْن ُ‬ ‫بِ َ‬
‫ت الص َّْخ َرةُ‪ ،‬فَ َخ َرجُوا يَ ْم ُش َ‬
‫ون"‪.‬‬ ‫فَا ْنفَ َر َج ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہری نے خبر دی‪ ،‬ان سے س‪rr‬الم بن‬
‫عب‪rr‬دہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪285‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ پہلی امت کے تین آدمی کہیں س‪rr‬فر میں ج‪rr‬ا رہے تھے۔ رات‬
‫ہونے پر رات گزارنے کے لیے انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں پن‪rr‬اہ لی‪ ،‬اور اس میں ان‪rr‬در داخ‪rr‬ل ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے۔ ات‪rr‬نے‬
‫میں پہاڑ سے ایک چٹان لڑھکی اور اس نے غار کا منہ بند کر دیا۔ س‪rr‬ب نے کہ‪rr‬ا کہ اب اس غ‪rr‬ار س‪rr‬ے تمہیں ک‪rr‬وئی‬
‫‪r‬الی س‪rr‬ے دع‪rr‬ا‬
‫چیز نکالنے والی نہیں‪ ،‬سوا اس کے کہ تم سب‪ ،‬اپنے سب سے زیادہ اچھے عمل کو یاد کر کے ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کرو۔ اس پر ان میں سے ایک شخص نے اپنی دعا شروع کی کہ اے ہللا! میرے ماں باپ بہت بوڑھے تھے اور میں‬
‫روزانہ ان سے پہلے گھر میں کسی کو بھی دودھ نہیں پالتا تھا‪ ،‬نہ اپنے بال بچوں کو‪ ،‬اور نہ اپنے غالم وغیرہ ک‪rr‬و۔‬
‫ایک دن مجھے ایک چیز کی تالش میں رات ہو گئی اور جب میں گھر واپس ہوا تو وہ‪( ‬میرے ماں ب‪rr‬اپ)‪ ‬س‪rr‬و چکے‬
‫تھے۔ پھر میں نے ان کے لیے شام ک‪rr‬ا دودھ نک‪rr‬اال۔ جب ان کے پ‪rr‬اس الیا ت‪rr‬و وہ س‪rr‬وئے ہ‪rr‬وئے تھے۔ مجھے یہ ب‪rr‬ات‬
‫ہرگز اچھی معلوم نہیں ہوئی کہ ان سے پہلے اپنے بال بچ‪rr‬وں یا اپ‪rr‬نے کس‪rr‬ی غالم ک‪rr‬و دودھ پالؤں‪ ،‬اس ل‪rr‬یے میں ان‬
‫کے سرہانے کھڑا رہا۔ دودھ کا پیالہ میرے ہاتھ میں تھا اور میں ان کے جاگنے کا انتظار ک‪rr‬ر رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ یہ‪rr‬اں ت‪r‬ک کہ‬
‫صبح ہو گئی۔ اب میرے ماں باپ جاگے اور انہ‪rr‬وں نے اپن‪rr‬ا ش‪rr‬ام ک‪rr‬ا دودھ اس وقت پی‪rr‬ا‪ ،‬اے ہللا! اگ‪rr‬ر میں نے یہ ک‪rr‬ام‬
‫محض تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو اس چٹان کی آفت کو ہم سے ہٹا دے۔ اس دع‪rr‬ا کے ن‪rr‬تیجہ میں وہ‬
‫غار تھوڑا سا کھل گیا۔ مگر نکلنا اب بھی ممکن نہ تھا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر دوسرے نے‬
‫دعا کی‪ ،‬اے ہللا! میرے چچا کی ایک لڑکی تھی۔ جو سب سے زیادہ مجھے محبوب تھی‪ ،‬میں نے اس کے ساتھ ب‪rr‬را‬
‫کام کرنا چاہا‪ ،‬لیکن اس نے نہ مانا۔ اسی زمانہ میں ایک سال قحط پڑا۔ تو وہ میرے پاس آئی میں نے اسے ایک س‪rr‬و‬
‫بیس دینار اس شرط پر دیئے کہ وہ خلوت میں مجھے سے برا کام کرائے۔ چنانچہ وہ راضی ہو گئی۔ اب میں اس پ‪rr‬ر‬
‫قابو پا چکا تھا۔ لیکن اس نے کہا کہ تمہارے لیے میں جائز نہیں کرتی کہ اس مہر کو تم حق کے بغیر ت‪rr‬وڑو۔ یہ س‪rr‬ن‬
‫کر میں اپنے برے ارادے سے باز آ گیا اور وہاں سے چال آیا۔ حاالنکہ وہ مجھے سب سے بڑھ کر محب‪rr‬وب تھی اور‬
‫میں نے اپنا دیا ہوا سونا بھی واپس نہیں لیا۔ اے ہللا! اگر یہ کام میں نے صرف تیری رضا کے لیے کیا تھا تو ہماری‬
‫اس مصیبت کو دور کر دے۔ چنانچہ چٹان ذرا سی اور کھسکی‪ ،‬لیکن اب بھی اس سے باہر نہیں نکال ج‪rr‬ا س‪rr‬کتا تھ‪rr‬ا۔‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اور تیسرے شخص نے دعا کی۔ اے ہللا! میں نے چند مزدور کئے تھے۔ پھر‬
‫سب کو ان کی مزدوری پوری دے دی‪ ،‬مگر ایک مزدور ایسا نکال کہ وہ اپنی م‪rr‬زدوری ہی چھ‪rr‬وڑ گی‪rr‬ا۔ میں نے اس‬
‫کی مزدوری کو کاروبار میں لگا دیا اور بہت کچھ نفع حاصل ہو گیا پھر کچھ دنوں کے بعد وہی مزدور میرے پ‪rr‬اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪286‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫آیا اور کہ‪rr‬نے لگ‪rr‬ا ہللا کے بن‪rr‬دے! مجھے م‪rr‬یری م‪rr‬زدوری دیدے‪ ،‬میں نے کہ‪rr‬ا یہ ج‪rr‬و کچھ ت‪rr‬و دیکھ رہ‪rr‬ا ہے۔ اونٹ‪،‬‬
‫گائے‪ ،‬بکری اور غالم یہ سب تمہاری مزدوری ہی ہے۔ وہ کہنے لگا ہللا کے بندے! مجھ سے م‪rr‬ذاق نہ ک‪rr‬ر۔ میں نے‬
‫کہا میں مذاق نہیں کرتا‪ ،‬چنانچہ اس شخص نے سب کچھ لیا اور اپنے ساتھ لے گیا۔ ایک چیز بھی اس میں سے باقی‬
‫نہیں چھوڑی۔ تو اے ہللا! اگر میں نے یہ سب کچھ تیری رضا مندی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ت‪rr‬و ہم‪rr‬اری اس‬
‫مصیبت کو دور کر دے۔ چنانچہ وہ چٹان ہٹ گئی اور وہ سب باہر نکل کر چلے گئے۔‬

‫ق بِ ِه َوأُ ْج َر ِة ا ْل َح َّم ِ‬
‫ال‪:‬‬ ‫سهُ لِيَ ْح ِم َل َعلَى ظَ ْه ِر ِه‪ .‬ثُ َّم تَ َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫آج َر نَ ْف َ‬
‫اب َمنْ َ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھانے کی مزدوری کی یعنی «حمالی» کی اور پھر اسے صدقہ‬
‫کر دیا اور «حمال» کی اجرت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2273 :‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْس‪rrr‬عُو ٍد‬
‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ rrr‬عي ُد ب ُْن يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ rrr‬عي ٍد ْالقُ َر ِش‪ُّ rrr‬ي‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش‪rrr‬قِي ٍ‬
‫ق أَ َح‪ُ r‬دنَا إِلَى‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم إِ َذا"أَ َم َرنَا بِ َّ‬
‫الص‪َ r‬دقَ ِة‪ ،‬ا ْنطَلَ‪َ r‬‬ ‫‪r‬ان َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫اريِّ َر ِ‬
‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫ْض ِه ْم لَ ِمائَةَ أَ ْل ٍ‬
‫ف‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما تَ َراهُ إِاَّل نَ ْف َسهُ"‪.‬‬ ‫ُصيبُ ْال ُم َّد‪َ ،‬وإِ َّن لِبَع ِ‬
‫ُّوق فَيُ َحا ِم ُل فَي ِ‬
‫الس ِ‬
‫(یحیی بن سعید قریش)‪ ‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے باپ ‪ ‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے سعید بن‬
‫اعمش نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شفیق نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے جب ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا‪ ،‬ت‪rr‬و بعض ل‪rr‬وگ ب‪rr‬ازاروں میں ج‪rr‬ا ک‪rr‬ر ب‪r‬وجھ اٹھ‪rr‬اتے جن س‪rr‬ے ایک م‪rr‬د‬
‫مزدوری ملتی‪( ‬وہ اس میں سے بھی صدقہ کرتے)‪ ‬آج ان میں سے کسی کے پاس الکھ الکھ‪( ‬درہم یا دین‪rr‬ار)‪ ‬موج‪rr‬ود‬
‫ہیں۔ شفیق نے کہا ہمارا خیال ہے کہ ابومسعود رضی ہللا عنہ نے کسی سے اپنے ہی تیئں مراد لیا تھا۔‬

‫س َر ِة‪:‬‬ ‫اب أَ ْج ِر ال َّ‬


‫س ْم َ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬داللی کی اجرت لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪287‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫س أَ ْن يَقُو َل بِ‪ْ r‬ع هَ‪َ r‬ذا‬‫س‪ :‬اَل بَأْ َ‬


‫ار بَأْسًا‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫ين‪َ ،‬و َعطَا ٌء‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي ُم‪َ ،‬و ْال َح َس ُن بِأَجْ ِر ال ِّس ْم َس ِ‬ ‫َولَ ْم يَ َر اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫ك‪ ،‬أَ ْو بَ ْينِي‬‫ْح فَهُ‪َ r‬و لَ‪َ r‬‬ ‫ين‪ :‬إِ َذا قَا َل بِ ْع‪ r‬هُ بِ َك‪َ r‬ذا فَ َما َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان ِم ْن ِرب ٍ‬ ‫ير َ‬‫ك‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن ِس ِ‬ ‫الثَّ ْو َ‬
‫ب‪ ،‬فَ َما َزا َد َعلَى َك َذا َو َك َذا فَهُ َو لَ َ‬
‫ُوط ِه ْم‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬ال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ون ِع ْن َد ُشر ِ‬ ‫ك فَاَل بَأْ َ‬
‫س بِ ِه‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َوبَ ْينَ َ‬
‫اور ابن سیرین اور عطاء اور ابراہیم اور حسن بصری رحمہم ہللا داللی پر اجرت لی‪rr‬نے میں ک‪r‬وئی ب‪r‬رائی نہیں خی‪rr‬ال‬
‫کرتے تھے۔ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا‪ ،‬اگر کسی سے کہا ج‪rr‬ائے کہ یہ ک‪rr‬پڑا ات‪rr‬نی قیمت میں بیچ ال۔ جتن‪rr‬ا‬
‫زیادہ ہو وہ تمہارا ہے‪ ،‬تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ابن سیرین نے فرمایا کہ اگر کسی نے کہا کہ ات‪rr‬نے میں بیچ‬
‫ال‪ ،‬جتنا نفع ہو گا وہ تمہارا ہے یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬میرے اور تمہارے درمیان تقسیم ہو جائے گا۔ ت‪rr‬و اس میں ک‪rr‬وئی ح‪rr‬رج‪r‬‬
‫نہیں۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مسلمان اپنی طے کردہ شرائط پر قائم رہیں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪2274 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن طَ‪r‬ا ُو ٍ‬
‫س‪َ ،‬ما قَ ْولُ ‪r‬هُ اَل‬ ‫اض ٌر لِبَ‪rr‬ا ٍد"‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُتَلَقَّى الرُّ ْكبَ ُ‬
‫ان‪َ ،‬واَل يَبِي َع َح ِ‬ ‫"نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اض ٌر لِبَا ٍد‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل يَ ُك ُ‬
‫ون لَهُ ِس ْم َسارًا‪.‬‬ ‫يَبِي ُع َح ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے معم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن‬
‫ط‪rr‬اؤس نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے ب‪rr‬اپ نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬تجارتی)‪ ‬قافلوں سے‪( ‬منڈی سے آگے جا کر)مالقات کرنے سے منع فرمایا تھ‪rr‬ا۔ اور یہ کہ ش‪rr‬ہری دیہ‪rr‬اتی‬
‫کا مال نہ بیچیں‪ ،‬میں نے پوچھا‪ ،‬اے ابن عباس رضی ہللا عنہما! شہری دیہ‪rr‬اتی ک‪rr‬ا م‪rr‬ال نہ بیچیں ک‪rr‬ا کی‪rr‬ا مطلب ہے؟‬
‫انہوں نے فرمایا کہ مراد یہ ہے کہ ان کے دالل نہ بنیں۔‬

‫ب‪„:‬‬ ‫ش ِر ٍك فِي أَ ْر ِ‬
‫ض ا ْل َح ْر ِ‬ ‫اب َه ْل يُؤَا ِج ُر ال َّر ُج ُل نَ ْف َ‬
‫سهُ ِمنْ ُم ْ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا کوئی مسلمان دار الحرب میں کسی مشرک کی مزدوری کر سکتا ہے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪288‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2275 :‬‬

‫ص‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ   ،‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ْس‪r‬لِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس‪r‬رُو ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬خبَّابٌ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ع َم‪ُ r‬ر ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫ك َحتَّى تَ ْكفُ‪َ r‬ر‬ ‫اض‪r‬اهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل أَ ْق ِ‬
‫ض‪r‬ي َ‬ ‫‪r‬ل‪ ،‬فَ‪rr‬اجْ تَ َم َع لِي ِع ْن‪َ r‬دهُ‪ ،‬فَأَتَ ْيتُ‪r‬هُ أَتَقَ َ‬ ‫ت لِ ْل َع‪ِ r‬‬
‫‪r‬اص ب ِْن َوائِ‪ٍ r‬‬ ‫َر ُجاًل قَ ْينًا‪ ،‬فَ َع ِم ْل ُ‬
‫ُوث‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَإِنَّهُ َس ‪r‬يَ ُك ُ‬
‫ون لِي‪،‬‬ ‫ِّت ثُ َّم َم ْبع ٌ‬ ‫ت‪ :‬أَ َما َوهَّللا ِ َحتَّى تَ ُم َ‬
‫وت ثُ َّم تُ ْب َع َ‬
‫ث فَاَل ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وإِنِّي لَ َمي ٌ‬ ‫بِ ُم َح َّم ٍد‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ْت الَّ ِذي َكفَ َر بِآيَاتِنَا َوقَا َل ألُوتَيَ َّن َماال َو َولَدًا سورة مريم آية ‪."77‬‬ ‫ك‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬أَفَ َرأَي َ‬ ‫ثَ َّم َما ٌل َو َولَ ٌد فَأ َ ْق ِ‬
‫ضي َ‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے مسلم بن صبیح نے‪ ،‬ان سے مسروق نے‪ ،‬ان سے خباب بن ارت رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬میں لوہار تھا‪ ،‬میں نے عاص بن وائل‪( ‬مشرک)‪ ‬کا کام کیا۔ جب میری بہت سی م‪rr‬زدوری اس کے س‪rr‬ر چ‪rr‬ڑھ گ‪rr‬ئی‬
‫تو میں اس کے پاس تقاضا کرنے آیا‪ ،‬وہ کہنے لگا کہ ہللا کی قسم! میں تمہاری مزدوری اس وقت ت‪rr‬ک نہیں دوں گ‪rr‬ا‬
‫جب تک تم محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نہ پھر جاؤ۔ میں نے کہا‪ ،‬ہللا کی قسم! یہ تو اس وقت بھی نہ ہو گا جب ت‪rr‬و‬
‫مر کے دوبارہ زندہ ہو گا۔ اس نے کہا‪ ،‬کیا میں مرنے کے بعد پھر دوبارہ زن‪r‬دہ کی‪rr‬ا ج‪r‬اؤں گ‪rr‬ا؟ میں نے کہ‪rr‬ا کہ ہ‪r‬اں!‬
‫اس پر وہ بوال پھر کیا ہے۔ وہیں میرے پاس مال اور اوالد ہو گی اور وہیں میں تمہارا قرض ادا ک‪rr‬ر دوں گ‪rr‬ا۔ اس پ‪rr‬ر‬
‫قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی‪« ‬أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال ألوتين ماال وولدا» اے پیغمبر! کیا تو نے اس ش‪rr‬خص‬
‫کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا‪ ،‬اور کہا کہ مجھے ضرور وہاں مال و اوالد دی جائے گی۔‬

‫الر ْقيَ ِة َعلَى أَ ْحيَا ِء ا ْل َع َر ِ„‬


‫ب بِفَاتِ َح ِة ا ْل ِكتَا ِ‬
‫ب‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْعطَى فِي ُّ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورۃ فاتحہ پڑھ کر عربوں پر پھونکنا اور اس پر اجرت لے لینا‬
‫ق َما أَ َخ ْذتُ ْم َعلَ ْي ِه أَجْ رًا ِكتَابُ هَّللا ِ‪َ ،‬وقَ‪r‬ا َل َّ‬
‫الش‪ْ r‬عبِ ُّي‪ :‬اَل يَ ْش‪r‬تَ ِرطُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ َح ُّ‬
‫س‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ْال ُم َعلِّ ُم إِاَّل أَ ْن يُ ْعطَى َش ْيئًا فَ ْليَ ْقبَ ْلهُ‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َك ُم‪ :‬لَ ْم أَ ْس َم ْع أَ َحدًا َك ِرهَ أَجْ َر ْال ُم َعلِّ ِم‪َ ،‬وأَ ْعطَى ْال َح َس ُن َد َرا ِه َم َع َش َرةً‪َ ،‬ولَ ْم‬

‫ت‪ :‬الرِّ ْش َوةُ فِي ْال ُح ْك ِم‪َ ،‬و َكانُوا يُ ْعطَ ْو َن َعلَى ْالخَرْ ِ‬
‫ص‪.‬‬ ‫ان يُقَا ُل السُّحْ ُ‬ ‫ين بِأَجْ ِر ْالقَس َِّام بَأْسًا‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬ك َ‬ ‫يَ َر اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫اور ابن عباس رضی ہللا عنہما نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا کہ کت‪rr‬اب ہللا س‪r‬ب س‪r‬ے زیادہ اس کی‬
‫مستحق ہے کہ تم اس پر اجرت حاصل کرو۔ اور ش‪rr‬عبی رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا کہ ق‪rr‬رآن پڑھانے واال پہلے س‪rr‬ے طے نہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪289‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کرے۔ البتہ جو کچھ اسے بن مانگے دیا جائے لے لینا چاہئیے۔ اور حکم رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے کس‪rr‬ی ش‪rr‬خص‬
‫سے یہ نہیں سنا کہ معلم کی اجرت کو اس نے ناپسند کیا ہو اور حسن رحمہ ہللا نے(اپنے معلم ک‪rr‬و)‪ ‬دس درہم اج‪rr‬رت‬
‫کے دیئے۔ اور ابن سیرین رحمہ ہللا نے قسام‪( ‬بیت المال کا مالزم ج‪rr‬و تقس‪rr‬یم پ‪rr‬ر مق‪rr‬رر ہ‪rr‬و)‪ ‬کی اج‪rr‬رت ک‪rr‬و ب‪rr‬را نہیں‬
‫س‪rr‬مجھا۔ اور وہ کہ‪rr‬تے تھے کہ‪( ‬ق‪rr‬رآن کی آیت میں)‪« ‬س‪rr‬حت»‪ ‬فیص‪rr‬لہ میں رش‪rr‬وت لی‪rr‬نے کے مع‪rr‬نی میں ہے اور‬
‫لوگ‪( ‬اندازہ لگانے والوں کو)انداز لگانے کی اجرت دیتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2276 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش‪ٍ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ُمتَ َو ِّك ِل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َس ْف َر ٍة َسافَرُوهَا َحتَّى نَ َزلُوا َعلَى َح ٍّي ِم ْن أَحْ يَا ِء ْال َع‪َ rr‬ر ِ‬
‫ب‪،‬‬ ‫ق نَفَ ٌر ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫"ا ْنطَلَ َ‬
‫ْض ‪r‬هُ ْم‪ :‬لَ‪rْ r‬و‬ ‫ك ْال َح ِّي‪ ،‬فَ َس َع ْوا لَهُ بِ ُكلِّ َش ْي ٍء‪ ،‬اَل يَ ْنفَ ُعهُ َش ْي ٌء‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل بَع ُ‬ ‫ضافُوهُ ْم‪ ،‬فَأَبَ ْوا أَ ْن يُ َ‬
‫ضيِّفُوهُ ْم‪ ،‬فَلُ ِد َغ َسيِّ ُد َذلِ َ‬ ‫فَا ْستَ َ‬
‫ْض ِه ْم َش‪ْ r‬ي ٌء فَ‪r‬أَتَ ْوهُ ْم‪ ،‬فَقَ‪r‬الُوا‪ :‬يَا أَيُّهَا ال َّر ْه‪r‬طُ‪ ،‬إِ َّن َس‪r‬يِّ َدنَا لُ‪ِ r‬د َغ‬
‫ون ِع ْن َد بَع ِ‬ ‫ين نَ َزلُوا لَ َعلَّهُ أَ ْن يَ ُك َ‬
‫أَتَ ْيتُ ْم هَؤُاَل ِء ال َّر ْهطَ الَّ ِذ َ‬
‫ْض‪r‬هُ ْم‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل َرْ قِي‪َ ،‬ولَ ِك ْن َوهَّللا ِ‬
‫َو َس َع ْينَا لَهُ بِ ُكلِّ َش ْي ٍء اَل يَ ْنفَ ُعهُ‪ ،‬فَهَلْ ِع ْن‪َ r‬د أَ َح‪ٍ r‬د ِم ْن ُك ْم ِم ْن َش‪ْ r‬ي ٍء ؟ فَقَ‪rr‬ا َل بَع ُ‬
‫ق‬‫يع ِم َن ْال َغنَ ِم‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْنطَلَ َ‬
‫ص‪r‬الَحُوهُ ْم َعلَى قَ ِط ٍ‬ ‫ق لَ ُك ْم َحتَّى تَجْ َعلُ‪rr‬وا‪ r‬لَنَا ُج ْعاًل فَ َ‬‫ضيِّفُونَا‪ ،‬فَ َما أَنَا بِ‪َ r‬را ٍ‬‫ض ْفنَا ُك ْم فَلَ ْم تُ َ‬
‫لَقَ ِد ا ْستَ َ‬
‫ق يَ ْم ِشي َو َما بِ ِه قَلَبَةٌ‪،‬‬ ‫ين سورة الفاتحة آية ‪ ،2‬فَ َكأَنَّ َما نُ ِشطَ ِم ْن ِعقَ ٍ‬
‫ال فَا ْنطَلَ َ‬ ‫يَ ْتفِ ُل َعلَ ْي ِه‪َ ،‬ويَ ْق َرأُ‪ْ :‬ال َح ْم ُد هَّلِل ِ َربِّ ْال َعالَ ِم َ‬
‫ضهُ ْم‪ :‬ا ْق ِس‪ُ r‬موا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬الَّ ِذي َرقَى‪ ،‬اَل تَ ْف َعلُ‪rr‬وا َحتَّى نَ‪rr‬أْتِ َي النَّبِ َّ‬
‫ي‬ ‫صالَحُوهُ ْم َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل بَ ْع ُ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَأ َ ْوفَ ْوهُ ْم ُج ْعلَهُ ُم الَّ ِذي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ‪َ rr‬ذ َكرُوا‬ ‫ان فَنَ ْنظُ َر َما يَأْ ُم ُرنَا‪ ،‬فَقَ ِد ُموا َعلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَنَ ْذ ُك َر لَهُ الَّ ِذي َك َ‬ ‫َ‬
‫ص‪r‬لَّى‬
‫ك َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ك أَنَّهَا ُر ْقيَةٌ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬قَ ْد أَ َ‬
‫ص ْبتُ ُم ا ْق ِس ُموا َواضْ ِربُوا لِي َم َع ُك ْم َس‪ْ r‬ه ًما‪ ،‬فَ َ‬
‫ض‪ِ r‬ح َ‬ ‫لَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و َما يُ ْد ِري َ‬
‫ْت‪ ‬أَبَا ْال ُمتَ َو ِّك ِل‪ ‬بِهَ َذا‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَا َل‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو بِ ْش ٍر‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ابوبش‪r‬ر نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ابوالمتوکل نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے‬
‫کچھ صحابہ رضی ہللا عنہم سفر میں تھے۔ دوران سفر میں وہ عرب کے ایک ق‪rr‬بیلہ پ‪rr‬ر ات‪rr‬رے۔ ص‪rr‬حابہ نے چاہ‪rr‬ا کہ‬
‫قبیلہ والے انہیں اپنا مہمان بنا لیں‪ ،‬لیکن انہوں نے مہمانی نہیں کی‪ ،‬بلکہ صاف انکار کر دیا۔ اتف‪rr‬اق س‪rr‬ے اس‪rr‬ی ق‪rr‬بیلہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪290‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا‪ ،‬قبیلہ والوں نے ہر طرح کی کوش‪rr‬ش ک‪rr‬ر ڈالی‪ ،‬لیکن ان ک‪rr‬ا س‪rr‬ردار اچھ‪rr‬ا نہ ہ‪rr‬وا۔ ان‬
‫کے کسی آدمی نے کہا کہ چلو ان لوگوں سے بھی پوچھیں جو یہاں آ کر اترے ہیں۔ ممکن ہے کوئی دم جھاڑنے کی‬
‫چیز ان کے پاس ہو۔ چنانچہ قبیلہ والے ان کے پاس آئے اور کہا کہ بھائیو! ہمارے سردار کو سانپ نے ڈس لی‪rr‬ا ہے۔‬
‫اس کے لیے ہم نے ہر قسم کی کوشش کر ڈالی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا۔ کیا تمہارے پاس کوئی چیز دم کرنے کی ہے؟‬
‫ایک صحابی نے کہا کہ قسم ہللا کی میں اسے جھاڑ دوں گا لیکن ہم نے تم سے میزبانی کے لیے کہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور تم نے‬
‫اس سے انکار کر دیا۔ اس لیے اب میں بھی اجرت کے بغیر نہیں جھاڑ سکتا‪ ،‬آخر بکریوں کے ایک گلے پ‪rr‬ر ان ک‪rr‬ا‬
‫معاملہ طے ہوا۔ وہ صحابی وہاں گئے اور‪« ‬الحمد هلل رب العالمين»‪ ‬پڑھ پڑھ کر دم کیا۔ ایسا معلوم ہ‪rr‬وا جیس‪rr‬ے کس‪rr‬ی‬
‫کی رسی کھول دی گئی ہو۔ وہ سردار اٹھ کر چلنے لگا‪ ،‬تکلیف و درد کا نام و نشان بھی ب‪rr‬اقی نہیں تھ‪rr‬ا۔ بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‬
‫پھر انہوں نے طے شدہ اجرت صحابہ کو ادا کر دی۔ کسی نے کہا کہ اسے تقسیم کر لو‪ ،‬لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا‪،‬‬
‫وہ بولے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہو کر پہلے ہم آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪r‬ے اس ک‪rr‬ا‬
‫ذکر کر لیں۔ اس کے بعد دیکھیں گے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‪rr‬ا حکم دیتے ہیں۔ چن‪rr‬انچہ س‪rr‬ب حض‪rr‬رات رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا یہ تم ک‪rr‬و کیس‪rr‬ے معل‪rr‬وم ہ‪rr‬وا کہ س‪rr‬ورۃ ف‪rr‬اتحہ بھی ایک رقیہ ہے؟ اس کے بع‪rr‬د آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا۔ اسے تقسیم کر لو اور ایک میرا حصہ بھی لگاؤ۔ یہ فرما کر رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬ہنس پڑے۔ شعبہ نے کہا کہ ابوالبشر نے ہم سے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ابوالمتوکل سے ایسا ہی سنا۔‬

‫اإل َما ِء‪:‬‬


‫ب ِ‬ ‫ض ِريبَ ِة ا ْل َع ْب ِد‪َ ،‬وتَ َعا ُه ِد َ‬
‫ض َرائِ ِ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم لونڈی پر روزانہ ایک رقم مقرر کردینا‬
‫حدیث نمبر‪2277 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ح َج َم أَبُو‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ف َع ْن َغلَّتِ ‪ِ r‬ه أَ ْو‬
‫‪r‬ام‪َ ،‬و َكلَّ َم َم َوالِيَ ‪r‬هُ فَ َخفَّ َ‬ ‫اع أَ ْو َ‬
‫ص ‪r‬ا َعي ِْن ِم ْن طَ َع‪ٍ r‬‬ ‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َر لَ ‪r‬هُ بِ َ‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫طَ ْيبَ ‪r‬ةَ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ض ِريبَتِ ِه"‪.‬‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪291‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمید طویل نے اور‬
‫ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ابوطیبہ حج‪rr‬ام نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے پچھن‪rr‬ا لگایا‪ ،‬ت‪rr‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اجرت میں ایک صاع یا دو صاع غلہ دینے ک‪rr‬ا حکم دیا اور ان کے م‪rr‬الکوں س‪rr‬ے‬
‫سفارش کی کہ جو محصول اس پر مقرر ہے اس میں کچھ کمی کر دیں۔‬

‫اج ا ْل َح َّج ِام‪:‬‬


‫اب َخ َر ِ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پچھنا لگانے والے کی اجرت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2278 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَا ُو ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ ْعطَى ْال َحجَّا َم"‪r.‬‬
‫"احْ تَ َج َم النَّبِ ُّي َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن طاؤس نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پچھن‪rr‬ا‬
‫لگوایا اور پچھنا لگانے والے کو اجرت بھی دی۔ اگر پچھنا لگوان‪rr‬ا ناج‪rr‬ائز ہوت‪rr‬ا ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نہ پچھن‪rr‬ا‬
‫لگواتے نہ اجرت دیتے۔‬

‫حدیث نمبر‪2279 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬احْ تَ َج َم‬ ‫‪r‬ع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َر ْي‪ٍ r‬‬
‫ْط ِه"‪.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَ ْعطَى ْال َحجَّا َم أَجْ َرهُ‪َ ،‬ولَ ْو َعلِ َم َك َرا ِهيَةً لَ ْم يُع ِ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے خال‪r‬د نے‪ ،‬ان س‪r‬ے عک‪r‬رمہ نے اور ان‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پچھنا لگوایا اور پچھنا لگ‪rr‬انے والے‬
‫کو اجرت بھی دی‪ ،‬اگر اس میں کوئی کراہت ہوتی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ہے کو دیتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪292‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2280 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَنَ ًس‪r‬ا‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪َ " :‬ك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان النَّبِ ُّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬م ْس َع ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ِرو ب ِْن َع‪rr‬ا ِم ٍر‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َميَحْ تَ ِج ُم‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن يَ ْ‬
‫ظلِ ُم أَ َحدًا أَجْ َرهُ"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے مسعر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن عامر نے بیان کیا کہ میں‬
‫نے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬وہ بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے تھے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پچھن‪rr‬ا لگوایا‪ ،‬اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی کی مزدوری کے معاملے میں کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے۔‬

‫اب َمنْ َكلَّ َم َم َوالِ َي ا ْل َع ْب ِد أَنْ يُ َخفِّفُوا َع ْنهُ ِمنْ َخ َر ِ‬


‫اج ِه‪„:‬‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے متعلق جس نے کسی غالم کے مالکوں سے غالم کے اوپر مقررہ ٹیکس میں کمی‬
‫کے لیے سفارش کی‬
‫حدیث نمبر‪2281 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬د َعا النَّبِ ُّي َ‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫صا َعي ِْن‪ ،‬أَ ْو ُم ٍّد أَ ْو ُم َّدي ِْن‪َ ،‬و َكلَّ َم فِي ِه‪ ،‬فَ ُخفِّ َ‬
‫ف ِم ْن َ‬
‫ض ِريبَتِ ِه"‪.‬‬ ‫اع أَ ْو َ‬
‫ص ٍ‬‫َو َسلَّ َم ُغاَل ًما َحجَّا ًما فَ َح َج َمهُ‪َ ،‬وأَ َم َر لَهُ بِ َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمید طویل نے بیان کیا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ایک پچھن‪rr‬ا لگ‪rr‬انے والے غالم‪( ‬اب‪rr‬وطیبہ)‪ ‬ک‪rr‬و‬
‫بالیا‪ ،‬انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پچھنا لگایا۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے انہیں ایک یا دو ص‪rr‬اع‪ ،‬یا‬
‫ایک یا دو مد‪( ‬راوی حدیث شعبہ کو شک تھا)‪ ‬اج‪rr‬رت دینے کے ل‪rr‬یے حکم فرمایا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‪( ‬ان‬
‫کے مالکوں سے بھی)‪ ‬ان کے بارے میں سفارش فرمائی تو ان کا خراج کم کر دیا گیا۔‬

‫ب ا ْلبَ ِغ ِّي َو ِ‬
‫اإل َما ِء‪:‬‬ ‫اب َك ْ‬
‫س ِ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬رنڈی اور فاحشہ لونڈی کی خرچی کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪293‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫َو َك ِرهَ إِ ْب َرا ِهي ُم أَجْ َر النَّائِ َح ِة َو ْال ُم َغنِّيَ ِة‪َ .‬وقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وال تُ ْك ِرهُوا فَتَيَ‪rr‬اتِ ُك ْم َعلَى ْالبِ َغ‪rr‬ا ِء إِ ْن أَ َر ْد َن تَ َح ُّ‬
‫ص ‪r‬نًا لِتَ ْبتَ ُغ‪rr‬وا‪r‬‬
‫ض ْال َحيَا ِة ال ُّد ْنيَا َو َم ْن يُ ْك ِرهه َُّّن فَإ ِ َّن هَّللا َ ِم ْن بَ ْع ِد إِ ْك‪َ r‬را ِه ِه َّن َغفُ‪rr‬و ٌر َر ِحي ٌم س‪r‬ورة الن‪r‬ور آية ‪َ ،33‬وقَ‪r‬ا َل ُم َجا ِه‪ٌ r‬د‪:‬‬
‫َع َر َ‬
‫فَتَيَاتِ ُك ْم إِ َما َء ُك ْم‪.‬‬
‫تعالی کا‪( ‬س‪rr‬ورۃ‬
‫ٰ‬ ‫اور ابرہیم نخعی نے نوحہ کرنے والیوں اور گانے والیوں کی اجرت کو مکروہ قرار دیا ہے اور ہللا‬
‫النور میں)‪ ‬یہ فرمان‪« ‬وال تكرهوا فتياتكم على البغاء إن أردن تحصنا لتبتغوا عرض الحياة ال‪rr‬دنيا ومن يك‪rr‬رههن ف‪rr‬إن هللا‬
‫من بعد إكراههن غفور رحيم» اپنی باندیوں کو جب کہ وہ پاک دامنی چاہتی ہوں‪ ،‬زنا کے لیے مجبور نہ کرو ت‪rr‬اکہ تم‬
‫اس طرح دنیا کی زندگی کا سامان ڈھونڈو‪ ،‬لیکن اگ‪r‬ر ک‪r‬وئی ش‪r‬خص انہیں مجب‪r‬ور کرت‪r‬ا ہے ت‪r‬و ہللا ان پ‪r‬ر ج‪r‬بر ک‪r‬ئے‬
‫ج‪rrrrrrrr‬انے کے بعد‪( ‬انہیں)‪ ‬مع‪rrrrrrrr‬اف ک‪rrrrrrrr‬رنے واال‪ ،‬ان پ‪rrrrrrrr‬ر رحم ک‪rrrrrrrr‬رنے واال ہے‪( ‬ق‪rrrrrrrr‬رآن کی آیت میں‬
‫لفظ)‪« ‬فتياتكم»‪« ، ‬إماؤكم‪ ».‬کے معنی ہے‪( ‬یعنی تمہاری باندیاں)۔‬

‫حدیث نمبر‪2282 :‬‬
‫ث ب ِْن ِه َش‪ٍ r‬ام‪، ‬‬ ‫‪r‬ر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ‪r‬ةُ ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫‪r‬ر ْالبَ ِغ ِّي‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم"نَهَى َع ْن ثَ َم ِن ْال َك ْل ِ‬
‫ب‪َ ،‬و َم ْه‪ِ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫اريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ِ‬‫َع ْن‪ ‬أَبِي َم ْسعُو ٍد اأْل َ ْن َ‬
‫ان ْال َكا ِه ِن"‪.‬‬
‫َوح ُْل َو ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن بن حارث بن ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابومسعود انصاری رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کتے کی قیمت‪ ،‬زانیہ‪( ‬کے زن‪rr‬ا)‪ ‬کی خ‪rr‬رچی‪ r‬اور ک‪rr‬اہن کی م‪rr‬زدوری س‪rr‬ے من‪rr‬ع‬
‫فرمایا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪294‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2283 :‬‬

‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪rr‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ُج َحا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َك ْس ِ‬
‫ب اإْل ِ َما ِء"‪.‬‬ ‫قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن حج‪rr‬ادہ‪ r‬نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے باندیوں کی زن‪rr‬ا کی کم‪rr‬ائی‬
‫سے منع فرمایا تھا۔‬

‫ب ا ْلفَ ْح ِل‪:‬‬
‫س ِ‬
‫اب َع ْ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نر کی جفتی ( پر اجرت ) لینا‬
‫حدیث نمبر‪2284 :‬‬
‫ث‪َ   ، ‬وإِ ْس‪َ rrr‬ما ِعي ُل ب ُْن إِبْ‪َ rrr‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن ْال َح َك ِم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rrr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ rrr‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د ْال‪َ rrr‬و ِ‬
‫ار ِ‬
‫ب ْالفَحْ ِل"‪r.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َع ْس ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث اور اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے علی بن‬
‫حکم نے‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫نرکدانے کی اجرت لینے سے منع فرمایا۔‬

‫ستَأْ َج َر أَ ْر ً‬
‫ضا فَ َماتَ أَ َح ُد ُه َما‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی زمین کو ٹھیکہ پر لے پھر ٹھیکہ دینے واال یا لینے واال مر جائے‬
‫ض ‪r‬ى‬ ‫ْس أِل َ ْهلِ ِه أَ ْن ي ُْخ ِرجُوهُ إِلَى تَ َم ِام اأْل َ َج ِل‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل ْال َح َك ُم‪َ ،‬و ْال َح َس ‪ُ r‬ن‪َ ،‬وإِيَ‪rr‬اسُ ب ُْن ُم َع ِ‬
‫اويَ ‪r‬ةَ‪ :‬تُ ْم َ‬ ‫ين‪ :‬لَي َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫ك َعلَى َعهْ‪ِ r‬د النَّبِ ِّي‬ ‫ان َذلِ‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر بِال َّش ْ‬
‫ط ِر‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫اإْل ِ َجا َرةُ إِلَى أَ َجلِهَا‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن ُع َم َر‪ :‬أَ ْعطَى النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪295‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص ْدرًا ِم ْن ِخاَل فَ‪ِ r‬ة ُع َم‪َ r‬ر‪َ ،‬ولَ ْم يُ‪rْ r‬ذ َكرْ أَ َّن أَبَا بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ،‬و ُع َم‪َ r‬ر َج‪َّ r‬د َدا اإْل ِ َج‪rr‬ا َرةَ بَ ْع‪َ r‬د َما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬و َ‬
‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫قُبِ َ‬
‫ض النَّبِ ُّي َ‬
‫اور ابن سیرین نے کہا کہ زمین والے بغیر مدت پوری ہ‪r‬وئے ٹھیکہ دار کو‪( ‬یا اس کے وارث‪r‬وں ک‪r‬و)‪ ‬بے دخ‪r‬ل نہیں‬
‫کر سکتے۔ اور حکم‪ ،‬حسن اور ایاس بن معاویہ نے کہا اجارہ مدت ختم ہونے تک باقی رہے گا۔ اور عبدہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے خیبر کا اجارہ‪ r‬آدھوں آدھ بٹائی پر یہودیوں کو دیا تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر‬
‫یہی ٹھیکہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کے زمانہ تک رہ‪rr‬ا۔ اور عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے‬
‫بھی شروع خالفت میں۔ اور کہیں یہ ذکر نہیں ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی وفات کے بعد نیا ٹھیکہ کیا ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2285 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْعطَى‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَ‪r‬ةُ ب ُْن أَ ْس‪َ r‬ما َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر ْاليَهُو َد‪ ،‬أَ ْن يَ ْع َملُوهَا َويَ ْز َر ُعوهَا‪َ ،‬ولَهُ ْم َش ْ‬
‫ط ُر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا‪َ ،‬وأَ َّن اب َْن ُع َم َر‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت تُ ْك َرى َعلَى َش ْي ٍء َس َّماهُ نَافِ ٌع اَل أَحْ فَظُهُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَهُ‪ ،‬أَ َّن ْال َم َز ِ‬
‫ار َع َكانَ ْ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬یہودیوں کو)‪ ‬خیبر کی زمین دے دی تھی کہ اس میں‬
‫محنت کے ساتھ کاشت کریں اور پیداوار کا آدھا حصہ خود لے لیا کریں۔ ابن عمر رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے ن‪rr‬افع س‪rr‬ے یہ‬
‫بیان کیا کہ زمین کچھ کرایہ پر دی جاتی تھی۔ نافع نے اس کرایہ کی تعیین بھی کر دی تھی لیکن وہ مجھے یاد نہیں‬
‫رہا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪296‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2286 :‬‬
‫ع"‪َ ،‬وقَا َل‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ : ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪، ‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى َع ْن ِك َرا ِء ْال َم َز ِ‬
‫ار ِ‬ ‫ث‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َوأَ َّن‪َ  ‬رافِ َع ب َْن َخ ِد ٍ‬
‫يج‪َ  ‬ح َّد َ‬
‫َع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬حتَّى أَجْ اَل هُ ْم ُع َمرُ‪.‬‬
‫اور رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے زمینوں ک‪r‬و ک‪r‬رایہ پ‪r‬ر دینے س‪r‬ے‬
‫منع فرمایا تھا اور عبیدہللا نے نافع سے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ابن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪( ‬خی‪rr‬بر کے یہودیوں‬
‫کے ساتھ وہاں کی زمین کا معاملہ برابر چلتا رہا)‪ ‬یہاں تک کہ عمر رضی ہللا عنہ نے انہیں جال وطن کر دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪297‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الحواالت‬
‫کتاب حوالہ کے مسائل کا بیان‬
‫اب في ا ْل َح َوالَ ِة‪َ ،‬و َه ْل يَ ْر ِج ُع فِي ا ْل َح َوالَ ِة‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬حوالہ یعنی قرض کو کسی دوسرے پر اتارنے کا بیان اور اس کا بیان کہ حوالہ میں رجوع‬
‫کرنا درست ہے یا نہیں‬
‫ث‪ ،‬فَيَأْ ُخ‪ُ r‬ذ‬
‫ان َوأَ ْه ُل ْال ِم‪rr‬ي َرا ِ‬ ‫ان يَ ْو َم أَ َحا َل َعلَ ْي ِه َملًِيّ‪ًّr‬ا َجا َز‪َ .‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س يَتَ َخا َر ُج ال َّش ِري َك ِ‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن َوقَتَا َدةُ إِ َذا َك َ‬
‫احبِ ِه‪.‬‬
‫ص ِ‬‫ي ألَ َح ِد ِه َما لَ ْم يَرْ ِج ْع َعلَى َ‬
‫هَ َذا َع ْينًا َوهَ َذا َد ْينًا‪ ،‬فَإ ِ ْن تَ ِو َ‬
‫اور حسن اور قتادہ نے کہا کہ‪ ‬جب کسی کی طرف قرض منتق‪rr‬ل کی‪rr‬ا ج‪rr‬ا رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا ت‪rr‬و اگ‪rr‬ر اس وقت وہ مال‪rr‬دار تھ‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫رجوع جائز نہیں حوالہ پورا ہو گیا۔ اور ابن عباس رضی ہللا عنہم‪r‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ اگ‪r‬ر س‪rr‬اجھیوں اور وارث‪r‬وں نے یوں‬
‫تقسیم کی‪ ،‬کسی نے نقد مال لیا کسی نے قرضہ‪ ،‬پھر کسی کا حصہ ڈوب گیا تو اب وہ دوسرے ساجھی یا وارث سے‬
‫کچھ نہیں لے سکتا۔‬

‫حدیث نمبر‪2287 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ط ُل ْال َغنِ ِّي ظُ ْل ٌم‪ ،‬فَإ ِ َذا أُ ْتبِ َع أَ َح ُد ُك ْم َعلَى َملِ ٍّي فَ ْليَ ْتبَعْ"‪r.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوالزناد نے‪ ،‬انہیں اعرج‬
‫نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬قرض ادا ک‪rr‬رنے میں)‪ ‬مال‪rr‬دار‬
‫کی طرف سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور اگر تم میں سے کسی کا قرض کسی مالدار پر حوالہ دیا ج‪rr‬ائے ت‪rr‬و اس‪rr‬ے‬
‫قبول کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪298‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب إِ َذا أَ َحا َل َعلَى َملِ ٍّي فَلَ ْي َ‬


‫س لَهُ َردٌّ‪:‬‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب قرض کسی مالدار کے حوالہ کر دیا جائے تو اس کا رد کرنا جائز نہیں‬
‫حدیث نمبر‪2288 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َذ ْك‪َ r‬و َ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ط ُل ْال َغنِ ِّي ظُ ْل ٌم‪َ ،‬و َم ْن أُ ْتبِ َع َعلَى َملِ ٍّي فَ ْليَتَّبِعْ"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن ذکوان نے‪ ،‬ان سے اع‪rr‬رج‬
‫نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬مال‪rr‬دار کی ط‪rr‬رف‬
‫سے‪( ‬قرض ادا کرنے میں)‪ ‬ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور اگر کسی کا قرض کسی مالدار کے ح‪rr‬والہ کی‪rr‬ا ج‪rr‬ائے ت‪rr‬و وہ‬
‫اسے قبول کرے۔‬

‫اب إِنْ أَ َحا َل َد ْي َن ا ْل َميِّ ِ‬


‫ت َعلَى َر ُج ٍل َجا َز‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی میت کا قرض کسی ( زندہ ) شخص کے حوالہ کیا جائے تو جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2289 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا ُجلُوسًا ِع ْن َد‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫ع‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن أبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك َو ِ‬
‫ك‬ ‫صلِّ َعلَ ْيهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَلْ َعلَ ْي ِه َدي ٌْن ؟ قَ‪rr‬الُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَهَ‪rr‬لْ تَ‪َ r‬ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬إِ ْذ أُتِ َي بِ َجنَا َز ٍة‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم أُتِ َي بِ َجنَا َز ٍة أُ ْخ َرى‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬‬
‫ص‪r‬لِّ َعلَ ْيهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َدي ٌْن ؟‬ ‫َش ْيئًا ؟ قَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬فَ َ‬
‫صلِّ َعلَ ْيهَا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ‬‫صلَّى َعلَ ْيهَا‪ ،‬ثُ َّم أُتِ َي بِالثَّالِثَ ِة‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬‬
‫ك َش ْيئًا ؟ قَالُوا‪ :‬ثَاَل ثَةَ َدنَانِي َر‪ ،‬فَ َ‬ ‫قِي َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ تَ َر َ‬
‫احبِ ُك ْم"‪ ،‬قَا َل أَبُو قَتَا َدةَ‪َ :‬‬
‫ص ‪r‬لِّ‬ ‫ص ِ‬‫صلُّوا َعلَى َ‬
‫ك َش ْيئًا ؟ قَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ َعلَ ْي ِه َدي ٌْن ؟ قَالُوا‪ :‬ثَاَل ثَةُ َدنَانِي َر‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬
‫تَ َر َ‬
‫صلَّى َعلَ ْي ِه‪.‬‬ ‫َعلَ ْي ِه يَا َرسُو َل هَّللا ِ َو َعلَ َّ‬
‫ي َد ْينُهُ‪ ،‬فَ َ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬لمہ بن اک‪rr‬وع رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬ہم نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں موجود تھے کہ ایک جنازہ الیا گیا۔ لوگ‪rr‬وں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئ‪rr‬یے۔ اس پ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پوچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا اس پ‪rr‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪299‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کوئی قرض ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نہیں کوئی قرض نہیں ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ میت‬
‫نے کچھ مال بھی چھوڑا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کوئی مال بھی نہیں چھ‪rr‬وڑا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے ان کی‬
‫نماز جنازہ پڑھائی۔ اس کے بعد ایک دوسرا جنازہ الیا گیا لوگوں نے عرض کی‪rr‬ا یا رس‪rr‬ول ہللا! آپ ان کی بھی نم‪rr‬از‬
‫جنازہ پڑھا دیجئیے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬کسی کا قرض بھی میت پر ہے؟ عرض کیا گیا‬
‫کہ ہے۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬کچھ م‪rr‬ال بھی چھ‪rr‬وڑا ہے؟ لوگ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ تین دین‪rr‬ار‬
‫چھوڑے ہیں۔ آپ نے ان کی بھی نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر تیسرا جنازہ الیا گیا۔ لوگوں نے آپ کی خ‪rr‬دمت میں ع‪rr‬رض‬
‫کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئیے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے متعلق بھی وہی دریافت فرمایا‪ ،‬کیا ک‪rr‬وئی‬
‫مال ترکہ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬اور اس پر کسی ک‪rr‬ا ق‪rr‬رض‬
‫بھی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں تین دینار ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر فرمایا کہ پھ‪rr‬ر اپ‪rr‬نے س‪rr‬اتھی کی تم‬
‫ہی لوگ نماز پڑھ لو۔ ابوقتادۃ رضی ہللا عنہ بولے‪ ،‬یا رسول ہللا! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کی نم‪rr‬از پڑھا دیجئ‪rr‬یے‪،‬‬
‫ان کا قرض میں ادا کر دوں گا۔ تب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر نماز پڑھائی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪300‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الكفالة‬
‫کتاب کفالت کے مسائل کا بیان‬
‫ض َوال ُّديُو ِن بِاألَ ْب َدا ِن َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬
‫اب ا ْل َكفَالَ ِة فِي ا ْلقَ ْر ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرضوں وغیرہ کی حاضر ضمانت اور مالی ضمانت کے بیان میں‬
‫حدیث نمبر‪2290 :‬‬
‫ص ِّدقًا‪ ،‬فَ َوقَعَ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬بَ َعثَهُ ُم َ‬‫الزنَا ِد‪َ :‬ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َح ْم َزةَ ب ِْن َع ْم ٍرو اأْل َ ْسلَ ِم ِّي‪َ ،‬ع ْن أَبِي ِه‪ :‬أَ َّن ُع َم َر َر ِ‬
‫َوقَا َل أَبُو ِّ‬
‫‪r‬ان ُع َم‪ُ r‬ر قَ‪ْ r‬د َجلَ‪َ r‬دهُ ِمائَ‪r‬ةَ َج ْل‪َ r‬د ٍة‬
‫اريَ ِة ا ْم َرأَتِ ِه‪ ،‬فَأ َ َخ َذ َح ْم َزةُ ِم َن ال َّرج ُِل َكفِياًل ‪َ ،‬حتَّى قَ ِد َم َعلَى ُع َم‪َ r‬ر‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫َر ُج ٌل َعلَى َج ِ‬
‫اس‪r‬تَتِ ْبهُ ْم َو َكفِّ ْلهُ ْم‪ ،‬فَتَ‪rr‬ابُوا‬
‫ِّين‪ْ :‬‬ ‫ث لِ َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َم ْس‪r‬عُو ٍد فِي ْال ُمرْ تَ‪r‬د َ‬
‫ص َّدقَهُ ْم َو َع َذ َرهُ بِ ْال َجهَالَ ِة‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َج ِري‪r‬رٌ‪َ ،‬واأْل َ ْش‪َ r‬ع ُ‬ ‫فَ َ‬
‫ات‪ ،‬فَاَل َش ْي َء َعلَ ْي ِه‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َك ُم‪ :‬يَضْ َم ُن‪.‬‬ ‫س فَ َم َ‬‫َو َكفَلَهُ ْم َع َشائِ ُرهُ ْم‪َ ،‬وقَا َل َح َّما ٌد‪ :‬إِ َذا تَ َكفَّ َل بِنَ ْف ٍ‬
‫اور ابوالزناد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محم‪rr‬د بن حم‪r‬زہ بن عم‪r‬رو االس‪rr‬لمی نے اور ان س‪r‬ے ان کے وال‪r‬د‪( ‬حم‪r‬زہ)‪ ‬نے کہ‬
‫زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا۔‪( ‬جہاں وہ ٰ‬
‫زکوۃ وصول کر‬ ‫عمر رضی ہللا عنہ نے‪( ‬اپنے عہد خالفت میں)‪ ‬انہیں ٰ‬
‫رہے تھے وہاں کے)‪ ‬ایک شخص نے اپنی بیوی کی باندی سے ہمبستری کر لی۔ حمزہ‪ r‬نے اس کی ایک شخص سے‬
‫پہلے ضمانت لی‪ ،‬یہ‪r‬اں ت‪r‬ک کہ وہ عم‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہ کی خ‪r‬دمت میں حاض‪r‬ر ہ‪r‬وئے۔ عم‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہ نے اس‬
‫شخص کو سو کوڑوں کی سزا دی تھی۔ اس آدمی نے جو جرم اس پر لگا تھ‪rr‬ا اس ک‪rr‬و قب‪rr‬ول کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا لیکن جہ‪rr‬الت ک‪rr‬ا‬
‫عذر کیا تھا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے اس کو معذور رکھا تھا اور جریر اور اشعث نے عبدہللا بن مسعود سے مرت‪rr‬دوں‬
‫کے بارے میں کہا کہ ان سے توبہ کرائیے اور ان کی ضمانت طلب کیج‪r‬ئے‪( ‬کہ دوب‪r‬ارہ مرت‪r‬د نہ ہ‪r‬وں گے)‪ ‬چن‪r‬انچہ‬
‫انہوں نے توبہ کر لی اور ضمانت خود انہیں کے قبیلہ والوں نے دے دی۔ حماد نے کہا جس کا حاضر ضامن ہو اگر‬
‫وہ مر جائے تو ضامن پر کچھ تاوان نہ ہو گا۔ لیکن حکم نے کہا کہ ذمہ کا مال دینا پڑے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪301‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2291 :‬‬

‫ْث‪َ :‬ح َّدثَنِي َج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ‪َ ،‬ع ْن َع ْب ِد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم‪َ r‬ز‪َ ،‬ع ْن أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ َر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَا َل اللَّي ُ‬
‫ْض بَنِي إِ ْس َرائِي َل أَ ْن ي ُْس‪rr‬لِفَهُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَنَّهُ َذ َك َر َر ُجاًل ِم ْن بَنِي إِ ْس َرائِي َل‪َ ،‬سأ َ َل بَع َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن َرس ِ‬
‫يل‪ ،‬قَا َل‪َ :‬كفَى بِاهَّلل ِ َكفِياًل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ار‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْئتِنِي بِال ُّشهَ َدا ِء أُ ْش ِه ُدهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬كفَى بِاهَّلل ِ َش ِهيدًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأْتِنِي بِ ْال َكفِ ِ‬
‫ف ِدينَ ٍ‬ ‫أَ ْل َ‬
‫س َمرْ َكبًا يَرْ َكبُهَا يَ ْق َد ُم َعلَ ْي ِه لِأْل َ َج‪ِ rr‬ل‬ ‫ضى َحا َجتَهُ‪ ،‬ثُ َّم ْالتَ َم َ‬ ‫ت‪ ،‬فَ َدفَ َعهَا إِلَ ْي ِه إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ًّمى‪ ،‬فَ َخ َر َج فِي ْالبَحْ ِر فَقَ َ‬ ‫ص َد ْق َ‬
‫َ‬
‫احبِ ِه‪ ،‬ثُ َّم َز َّج َج‬ ‫ص‪ِ r‬حيفَةً ِم ْن‪r‬هُ إِلَى َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫الَّ ِذي أَ َّجلَ‪r‬هُ‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِج‪ْ r‬د َمرْ َكبًا فَأ َ َخ‪َ r‬ذ َخ َش‪r‬بَةً‪ ،‬فَنَقَ َرهَا فَأ َ ْد َخ‪َ r‬ل فِيهَا أَ ْل‪َ r‬‬
‫‪r‬ف ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ار َو َ‬
‫‪r‬ار فَ َس‪r‬أَلَنِي َكفِياَل ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت فُاَل نًا أَ ْل‪َ r‬‬
‫‪r‬ف ِدينَ‪ٍ r‬‬ ‫ك تَ ْعلَ ُم أَنِّي ُك ْن ُ‬
‫ت تَ َس‪r‬لَّ ْف ُ‬ ‫ض‪َ r‬عهَا‪ ،‬ثُ َّم أَتَى بِهَا إِلَى ْالبَحْ‪ِ r‬ر‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ :‬اللَّهُ َّم إِنَّ َ‬
‫َم ْو ِ‬
‫ت أَ ْن أَ ِج‪َ r‬د َمرْ َكبًا‬
‫ك‪َ ،‬وأَنِّي َجهَ‪ْ r‬د ُ‬ ‫ك َو َس‪r‬أَلَنِي َش‪ِ r‬هيدًا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬كفَى بِاهَّلل ِ َش‪ِ r‬هيدًا فَ َر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي بِ‪َ r‬‬ ‫َكفَى بِاهَّلل ِ َكفِياًل ‪ ،‬فَ َر ِ‬
‫ض َي بِ‪َ r‬‬
‫ف َوهُ ‪َ r‬و فِي َذلِ ‪َ r‬‬
‫ك‬ ‫ص ‪َ r‬ر َ‬ ‫ث إِلَ ْي ِه الَّ ِذي لَهُ فَلَ ْم أَ ْق ِدرْ ‪َ ،‬وإِنِّي أَ ْستَ ْو ِد ُع َكهَا فَ َر َمى بِهَا فِي ْالبَحْ ِر‪َ ،‬حتَّى َولَ َج ْ‬
‫ت فِي ِه‪ ،‬ثُ َّم ا ْن َ‬ ‫أَ ْب َع ُ‬
‫ان أَ ْسلَفَهُ يَ ْنظُرُ‪ ،‬لَ َع َّل َمرْ َكبًا قَ ْد َجا َء بِ َمالِ ِه‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا بِ ْال َخ َش‪r‬بَ ِة الَّتِي‬
‫يَ ْلتَ ِمسُ َمرْ َكبًا يَ ْخ ُر ُج إِلَى بَلَ ِد ِه‪ ،‬فَ َخ َر َج ال َّر ُج ُل الَّ ِذي َك َ‬
‫ف ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ار‪،‬‬ ‫ان أَ ْس ‪r‬لَفَهُ فَ‪rr‬أَتَى بِ ‪r‬اأْل َ ْل ِ‬ ‫فِيهَا ْال َما ُل فَأ َ َخ َذهَا أِل َ ْهلِ ِه َحطَبًا‪ ،‬فَلَ َّما نَ َش َرهَا َو َج َد ْال َما َل َوالص ِ‬
‫َّحيفَةَ‪ ،‬ثُ َّم قَ ِد َم الَّ ِذي َك َ‬
‫ْت فِي ِه‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ ُك ْن َ‬
‫ت‬ ‫ت َمرْ َكبًا قَ ْب‪َ r‬ل الَّ ِذي أَتَي ُ‬ ‫ك‪ ،‬فَ َما َو َج‪ْ r‬د ُ‬
‫ك بِ َمالِ َ‬ ‫ت َجا ِهدًا فِي طَلَ ِ‬
‫ب َمرْ َك ٍ‬
‫ب آِل تِيَ َ‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ َما ِز ْل ُ‬
‫ك الَّ ِذي بَ َع ْث َ‬
‫ت فِي‬ ‫ت فِي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َّن هَّللا َ قَ‪ْ r‬د أَ َّدى َع ْن‪َ r‬‬ ‫ي بِ َش ْي ٍء ؟ قَا َل‪ :‬أُ ْخبِ ُر َ‬
‫ك أَنِّي لَ ْم أَ ِج ْد َمرْ َكبًا قَ ْب َل الَّ ِذي ِج ْئ ُ‬ ‫بَ َع ْث َ‬
‫ت إِلَ َّ‬
‫اشدًا"‪.‬‬ ‫ف بِاأْل َ ْل ِ‬
‫ف الدِّينَ ِ‬
‫ار َر ِ‬ ‫ْال َخ َشبَ ِة‪ ،‬فَا ْن َ‬
‫ص ِر ْ‬
‫ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ لیث نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے جعف‪rr‬ر بن ربیعہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪r‬دالرحمٰ ن بن‬
‫ہرم‪rr‬ز نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ب‪rr‬نی اس‪rr‬رائیل کے ایک‬
‫شخص کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے بنی اسرائیل کے ایک دوسرے آدمی سے ایک ہزار دین‪rr‬ار ق‪rr‬رض م‪rr‬انگے۔ انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا کہ پہلے ایسے گواہ ال جن کی گواہی پر مجھے اعتب‪rr‬ار ہ‪rr‬و۔ ق‪rr‬رض م‪rr‬انگنے واال ب‪rr‬وال کہ گ‪rr‬واہ ت‪rr‬و بس ہللا ہی‬
‫کافی ہے پھر انہوں نے کہا کہ اچھا کوئی ضامن ال۔ قرض مانگنے واال بوال کہ ض‪rr‬امن بھی ہللا ہی ک‪rr‬افی ہے۔ انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا کہ تو نے سچی بات کہی۔ چنانچہ اس نے ایک مقررہ مدت کے لیے اس کو قرض دے دیا۔ یہ صاحب ق‪rr‬رض‬
‫لے کر دریائی سفر پر روانہ ہوئے اور پھر اپنی ضرورت پوری کر کے کسی سواری‪( ‬کشتی وغ‪rr‬یرہ)‪ ‬کی تالش کی‬
‫تاکہ اس سے دریا پار کر کے اس مقررہ مدت تک قرض دینے والے کے پ‪rr‬اس پہنچ س‪rr‬کے ج‪rr‬و اس س‪rr‬ے طے پ‪rr‬ائی‬
‫تھی۔‪( ‬اور اس کا قرض ادا کر دے)‪ ‬لیکن کوئی سواری نہیں ملی۔ آخر ایک لک‪rr‬ڑی لی اور اس میں س‪rr‬وراخ کی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪302‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ایک ہزار دینار اور ایک‪( ‬اس مضمون کا)‪ ‬خط کہ اس کی طرف سے قرض دینے والے کی طرف‪( ‬یہ دینار بھیجے‬
‫جا رہے ہیں)‪ ‬اور اس کا منہ بند کر دیا۔ اور اسے دریا پر لے آئے‪ ،‬پھر کہا‪ ،‬اے ہللا! ت‪r‬و خ‪rr‬وب جانت‪rr‬ا ہے کہ میں نے‬
‫فالں شخص سے ایک ہزار دینار قرض لیے تھے۔ اس نے مجھ سے ض‪rr‬امن مانگ‪rr‬ا ت‪rr‬و میں نے کہہ دیا تھ‪rr‬ا کہ م‪rr‬یرا‬
‫تعالی کافی ہے اور وہ بھی تجھ پر راضی ہوا۔ اس نے مجھ سے گواہ مانگا تو اس ک‪rr‬ا بھی ج‪rr‬واب میں نے‬
‫ٰ‬ ‫ضامن ہللا‬
‫یہی دیا کہ ہللا پاک گواہ کافی ہے تو وہ مجھ پر راضی ہو گیا اور ‪( ‬تو جانتا ہے کہ)میں نے بہت کوشش کی کہ کوئی‬
‫س‪rr‬واری ملے جس کے ذریعہ میں اس ک‪rr‬ا ق‪rr‬رض اس تک‪( ‬م‪rr‬دت مق‪rr‬ررہ میں)‪ ‬پہنچ‪rr‬ا س‪rr‬کوں۔ لیکن مجھے اس میں‬
‫کامیابی نہیں ہوئی۔ اس لیے اب میں اس کو تیرے ہی حوالے کرتا ہوں‪( ‬کہ تو اس تک پہنچا دے)‪ ‬چن‪rr‬انچہ اس نے وہ‬
‫لک‪rr‬ڑی جس میں رقم تھی دریا میں بہ‪rr‬ا دی۔ اب وہ دریا میں تھی اور وہ ص‪rr‬احب‪( ‬ق‪rr‬رض دار)‪ ‬واپس ہ‪rr‬و چکے تھے۔‬
‫اگرچہ فکر اب بھی یہی تھا کہ کس طرح ک‪rr‬وئی جہ‪rr‬از ملے۔ جس کے ذریعہ وہ اپ‪rr‬نے ش‪rr‬ہر میں ج‪rr‬ا س‪rr‬کیں۔ دوس‪rr‬ری‬
‫طرف وہ صاحب جنہوں نے قرض دیا تھا اسی تالش میں‪( ‬بندرگاہ)‪ r‬آئے کہ ممکن ہے کوئی جہاز ان کا م‪rr‬ال لے ک‪rr‬ر‬
‫آیا ہو۔ لیکن وہاں انہیں ایک لکڑی ملی۔ وہی جس میں مال تھا۔ انہوں نے لکڑی اپ‪r‬نے گھ‪r‬ر میں این‪r‬دھن کے ل‪r‬یے لے‬
‫لی۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں سے دینار نکلے اور ایک خ‪rr‬ط بھی نکال۔‪( ‬کچھ دن‪rr‬وں کے بع‪rr‬د جب وہ ص‪rr‬احب‬
‫اپنے شہر آئے)‪ ‬تو قرض خواہ کے گھر آئے۔ اور‪( ‬یہ خیال کر کے کہ شاید وہ لکڑی نہ مل س‪rr‬کی ہ‪rr‬و دوب‪rr‬ارہ)‪ ‬ایک‬
‫ہزار دینا ان کی خدمت میں پیش کر دیئے۔ اور کہا کہ قسم ہللا کی! میں تو برابر اسی کوشش میں رہا کہ ک‪rr‬وئی جہ‪rr‬از‬
‫ملے تو تمہارے پاس تمہارا مال لے کر پہنچوں لیکن اس دن سے پہلے جب کہ میں یہاں پہنچنے کے لیے سوار ہوا۔‬
‫مجھے اپنی کوششوں میں کامیابی نہیں ہوئی۔ پھر انہوں نے پوچھا اچھا یہ تو بتاؤ کہ کوئی چ‪rr‬یز کبھی تم نے م‪rr‬یرے‬
‫نام بھیجی تھی؟ مقروض نے جواب دیا بتا تو رہا ہ‪rr‬وں آپ ک‪rr‬و کہ ک‪rr‬وئی جہ‪rr‬از مجھے اس جہ‪rr‬از‪ r‬س‪rr‬ے پہلے نہیں مال‬
‫جس سے میں آج پہنچا ہوں۔ اس پر قرض خواہ نے کہا کہ پھر ہللا نے بھی آپ کا وہ قرضا ادا کر دیا۔ جس‪rr‬ے آپ نے‬
‫لکڑی میں بھیجا تھا۔ چنانچہ وہ صاحب اپنا ہزار دینار لے کر خوش خوش واپس لوٹ گئے۔‬

‫ين َعاقَ َدتْ أَ ْي َمانُ ُك ْم فَآتُو ُه ْم نَ ِ‬


‫صيبَ ُه ْم}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬والَّ ِذ َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪303‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی کا ( سورۃ نساء میں ) یہ ارشاد کہ جن لوگوں سے تم نے قسم کھا کر عہد کیا‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ہے ‪ ،‬ان کا حصہ ان کو ادا کرو‬
‫حدیث نمبر‪2292 :‬‬

‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ r‬عي ِد ب ِْن ُجبَ ْي‪ٍ r‬‬


‫‪r‬ر‪، ‬‬ ‫ص ‪r‬رِّ ٍ‬ ‫ت ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس ‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْد ِر َ‬
‫يس‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َح‪ r‬ةَ ب ِْن ُم َ‬ ‫الص ‪ْ r‬ل ُ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َّ  ‬‬
‫ت أَ ْي َمانُ ُك ْم سورة‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬ولِ ُكلٍّ َج َع ْلنَا َم َوالِ َي سورة النساء آية ‪ ،33‬قَا َل َو َرثَةً‪َ :‬والَّ ِذ َ‬
‫ين َعقَ َد ْ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ون َذ ِوي َر ِح ِم‪ِ r‬ه لِأْل ُ ُخ‪َّ r‬و ِة‬ ‫اريَّ‪ُ ،‬د َ‬ ‫ص‪ِ r‬‬ ‫‪r‬اج ُر اأْل َ ْن َ‬
‫ث ْال ُمهَ ِ‬ ‫ُون لَ َّما قَ ِد ُموا ْال َم ِدينَةَ يَ ِ‬
‫‪r‬ر ُ‬ ‫اجر َ‬ ‫ان ْال ُمهَ ِ‬ ‫النساء آية ‪ ،33‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ت‪َ :‬ولِ ُك‪rr‬لٍّ َج َع ْلنَا َم‪َ r‬والِ َي س‪rr‬ورة النس‪rr‬اء آية ‪ ،33‬نَ َس‪َ r‬خ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْينَهُ ْم‪ ،‬فَلَ َّما نَ َزلَ ْ‬
‫الَّتِي آ َخى النَّبِ ُّي َ‬
‫ُوصي‬ ‫ب ْال ِمي َر ُ‬
‫اث َوي ِ‬ ‫ت أَ ْي َمانُ ُك ْم سورة النساء آية ‪ ،33‬إِاَّل النَّصْ َر‪َ ،‬والرِّ فَا َدةَ‪َ ،‬والنَّ ِ‬
‫صي َحةَ‪َ ،‬وقَ ْد َذهَ َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬والَّ ِذ َ‬
‫ين َعقَ َد ْ‬
‫لَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے صلت بن محمد نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ابواس‪rr‬امہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ادریس نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے طلحہ بن‬
‫مصرف نے‪ ،‬ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما کہ‪( ‬ق‪rr‬رآن مجی‪r‬د کی آیت‪« ‬ولكل جعلنا‬
‫موالي»)‪ ‬کے متعل‪rr‬ق ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے فرمایا کہ‪« ( ‬م‪rr‬والي»‪ ‬کے مع‪rr‬نی)‪ ‬ورثہ کے ہیں۔ اور‪« ‬وال‪rr‬ذين‬
‫عقدت أيمانكم»‪( ‬کا قصہ یہ ہے کہ)‪ ‬مہاجرین جب مدینہ آئے تو مہاجر انصار کا ت‪rr‬رکہ پ‪rr‬اتے تھے اور انص‪rr‬اری کے‬
‫ناتہ داروں کو کچھ نہ ملتا۔ اس بھائی پنے کی وجہ سے جو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی قائم کی ہوئی تھی۔ پھ‪rr‬ر‬
‫جب آیت‪« ‬ولكل جعلنا موالي»‪ ‬ہوئی تو پہلی آیت‪« ‬والذين عقدت أيمانكم»‪ ‬منسوخ ہو گئی۔ س‪rr‬وا ام‪rr‬داد‪ ،‬تع‪rr‬اون اور خ‪rr‬یر‬
‫خواہی کے۔ البتہ میراث کا حکم‪( ‬جو انصار و مہاجرین کے درمیان مواخاۃ کی وجہ سے تھا)‪ ‬وہ منس‪rr‬وخ ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا اور‬
‫وصیت جتنی چاہے کی جا سکتی ہے۔(جیسی اور شخصوں کے لیے بھی ہو سکتی ہے تہائی ترکہ میں سے وص‪rr‬یت‬
‫کی جا سکتی ہے جس کا نفاذ کیا جائے گا۔)‬

‫حدیث نمبر‪2293 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم َعلَ ْينَا َعبْ‪ُ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْينَهُ َوبَي َْن َس ْع ِد ب ِْن ال َّربِ ِ‬


‫يع"‪.‬‬ ‫ف‪ ،‬فَآ َخى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْو ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪304‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے حمی‪rr‬د نے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہ‪ ‬جب عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ ہمارے یہاں آئے تھے تو رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع رضی ہللا عنہ سے کرایا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2294 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪:‬‬ ‫ت‪ ‬أِل َنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اص ٌم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫َّاح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َز َك ِريَّا َء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫صب ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ال َّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل ِح ْل َ‬
‫ف فِي اإْل ِ ْساَل ِم"‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬قَ‪ْ r‬د َح‪rr‬الَ َ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬ ‫ي َ‬ ‫ك أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫أَبَلَ َغ َ‬
‫اري‪.‬‬‫ار فِي َد ِ‬ ‫ص ِ‬‫ش‪َ ،‬واأْل َ ْن َ‬ ‫بَي َْن قُ َر ْي ٍ‬
‫ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عاص‪rr‬م بن س‪rr‬لیمان نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ‪ ‬میں نے انس رضی ہللا عنہ سے پوچھا کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫ارشاد فرمایا تھا‪ ،‬اسالم میں جاہلیت والے‪( ‬غلط قسم کے)‪ ‬عہد و پیمان نہیں ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تو خود انصار اور قریش کے درمیان میرے گھر میں عہد و پیمان کرایا تھا۔‬

‫س لَهُ أَنْ يَ ْر ِج َع‪:‬‬


‫ت َد ْينًا فَلَ ْي َ‬
‫اب َمنْ تَ َكفَّ َل عَنْ َميِّ ٍ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص کسی میت کے قرض کا ضامن بن جائے تو اس کے بعد اس سے رجوع نہیں‬
‫کر سکتا‬
‫َوبِ ِه قَا َل ْال َح َس ُن‪.‬‬
‫اور حسن نے بھی اسی طرح کہا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪305‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2295 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" :‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد ب ِْن أبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك َو ِ‬
‫ع‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم أُتِ َي بِ َجنَ‪rr‬ا َز ٍة أُ ْخ‪َ r‬رى‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ‬
‫صلِّ َي َعلَ ْيهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هَلْ َعلَ ْي ِه ِم ْن َدي ٍْن ؟ قَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬فَ َ‬ ‫أُتِ َي بِ َجنَا َز ٍة لِيُ َ‬
‫صلَّى َعلَ ْي ِه‪.‬‬ ‫احبِ ُك ْم"‪ ،‬قَا َل أَبُو قَتَا َدةَ‪َ :‬علَ َّ‬
‫ي َد ْينُهُ يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َ‬ ‫ص ِ‬‫صلُّوا َعلَى َ‬
‫َعلَ ْي ِه ِم ْن َدي ٍْن ؟ قَالُوا‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬
‫ہم سے ابوعاص‪rr‬م نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے یزید بن ابی عبی‪rr‬د نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬لمہ بن اک‪rr‬وع رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے یہاں نم‪r‬از پڑھنے کے ل‪r‬یے کس‪r‬ی ک‪r‬ا جن‪r‬ازہ آیا۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے دریافت‬
‫فرمایا۔ کیا اس میت پر کسی کا قرض تھ‪rr‬ا؟ لوگ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ نہیں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان کی نم‪rr‬از جن‪rr‬ازہ‪r‬‬
‫پڑھا دی۔ پھر ایک اور جنازہ‪ r‬آیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬میت پر کسی کا قرض تھ‪rr‬ا؟ لوگ‪rr‬وں نے‬
‫کہا کہ ہاں تھا۔ یہ سن کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کہ پھ‪rr‬ر اپ‪rr‬نے س‪rr‬اتھی کی تم ہی نم‪rr‬از پ‪rr‬ڑھ ل‪rr‬و۔ ابوقت‪rr‬ادہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے عرض کیا یا رسول ہللا! ان ک‪r‬ا ق‪r‬رض میں ادا ک‪r‬ر دوں گ‪r‬ا۔ تب آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے ان کی‬
‫نماز جنازہ پڑھائی۔‬

‫حدیث نمبر‪2296 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رٌو‪َ ، ‬س‪ِ r‬م َع‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَ ْو قَ ْد َجا َء َما ُل ْالبَحْ َري ِْن قَ ْد أَ ْعطَ ْيتُ َ‬
‫ك هَ َك‪َ r‬ذا َوهَ َك‪َ r‬ذا َوهَ َك‪َ r‬ذا‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِجئْ‬ ‫َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء َما ُل ْالبَحْ َري ِْن أَ َم َر أَبُو بَ ْك ٍر فَنَا َدى َم ْن َك َ‬
‫ان لَ ‪r‬هُ ِع ْن ‪َ r‬د‬ ‫ض النَّبِ ُّي َ‬ ‫َما ُل ْالبَحْ َري ِْن َحتَّى قُبِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل لِي‪َ :‬ك‪َ r‬ذا َو َك‪َ r‬ذا‪،‬‬
‫ي َ‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع َدةٌ أَ ْو َدي ٌْن فَ ْليَأْتِنَا‪ ،‬فَأَتَ ْيتُهُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫فَ َحثَى لِي َح ْثيَةً فَ َع َد ْدتُهَا‪ ،‬فَإ ِ َذا ِه َي َخ ْمسُ ِمائَ ٍة‪َ ،‬وقَا َل‪ُ :‬خ ْذ ِم ْثلَ ْيهَا"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے محمد بن علی باقر سے سنا‪ ،‬اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر بحرین سے‪( ‬جزیہ کا)مال آیا تو میں تمہیں اس طرح دونوں لپ بھربھر کر دوں گا لیکن‬
‫بحرین سے مال نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی وف‪r‬ات ت‪r‬ک نہیں آیا پھ‪r‬ر جب اس کے بع‪r‬د وہ‪r‬اں س‪r‬ے م‪r‬ال آیا ت‪r‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪306‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اعالن کرا دیا کہ جس سے بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا کوئی وع‪rr‬دہ ہ‪rr‬و یا آپ پ‪rr‬ر‬
‫کسی کا قرض ہو وہ ہمارے یہاں آ جائے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا۔ اور میں نے عرض کیا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے مجھ سے یہ وہ باتیں فرمائی تھیں۔ جسے سن کر اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے مجھے ایک لپ بھ‪rr‬ر ک‪rr‬ر دیا۔‬
‫میں نے اسے شمار کیا تو وہ پانچ سو کی رقم تھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے دو گنا اور لے لو۔‬

‫سلَّ َم َو َع ْق ِد ِه‪:‬‬ ‫اب ِج َوا ِر أَبِي بَ ْك ٍر فِي َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے زمانہ میں ابوبکر رضی ہللا عنہ کا ( ایک مشرک کو )‬
‫امان دینا اور اس کے ساتھ آپ کا عہد کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2297 :‬‬
‫ض َي‬‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪ : ‬فَأ َ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪ ، ‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ح‪: ‬‬ ‫ِّين"‪َ ،‬وقَا َل‪ ‬أَبُو َ‬
‫ص ‪r‬الِ ٍ‬ ‫ط إِاَّل َوهُ َما يَ ِدينَ ِ‬
‫ان الد َ‬ ‫ت‪" :‬لَ ْم أَ ْعقِلْ أَبَ َو َّ‬
‫ي قَ ُّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ ،‬ز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪:‬‬ ‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬ ‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬

‫ِّين‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُم َّر َعلَ ْينَا يَ ْو ٌم إِاَّل يَأْتِينَا فِي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬طَ َرفَ ِي‬ ‫ان الد َ‬ ‫ط إِاَّل َوهُ َما يَ ِدينَ ِ‬ ‫ي قَ ُّ‬ ‫لَ ْم أَ ْعقِلْ أَبَ َو َّ‬
‫ك ْال ِغ َم‪rr‬ا ِد‪ ،‬لَقِيَ‪r‬هُ‬
‫اجرًا قِبَ َل ْال َحبَ َش‪ِ r‬ة‪َ ،‬حتَّى إِ َذا بَلَ‪َ r‬غ بَ‪rr‬رْ َ‬
‫ون‪َ ،‬خ َر َج أَبُو بَ ْك ٍر ُمهَ ِ‬ ‫ار بُ ْك َرةً َو َع ِشيَّةً‪ ،‬فَلَ َّما ا ْبتُلِ َي ْال ُم ْسلِ ُم َ‬‫النَّهَ ِ‬
‫‪r‬ر‪ :‬أَ ْخ‪َ r‬ر َجنِي قَ‪rْ r‬و ِمي‪ ،‬فَأَنَا أُ ِري‪ُ r‬د أَ ْن أَ ِس‪r‬ي َح فِي‬
‫اب ُْن ال َّد ِغنَ ِة َوهُ َو َسيِّ ُد ْالقَا َر ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَي َْن تُ ِري ُد يَا أَبَا بَ ْك ٍر ؟ فَقَا َل أَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫َّح َم‪،‬‬
‫ص‪ُ r‬ل ال‪r‬ر ِ‬ ‫ك تَ ْك ِس‪r‬بُ ْال َم ْع‪ُ r‬دو َم‪َ ،‬وتَ ِ‬ ‫ك اَل يَ ْخ‪ُ r‬ر ُج َواَل ي ُْخ‪َ r‬رجُ‪ ،‬فَإِنَّ َ‬‫ض فَأ َ ْعبُ‪َ r‬د َربِّي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل اب ُْن ال َّد ِغنَ‪ِ r‬ة‪ :‬إِ َّن ِم ْثلَ‪َ r‬‬
‫اأْل َرْ ِ‬
‫ك‪ ،‬فَارْ تَ َح‪َ r‬ل اب ُْن‬ ‫ك َجا ٌر فَارْ ِجعْ‪ ،‬فَا ْعبُ‪ْ r‬د َربَّ َ‬
‫ك بِبِاَل ِد َ‬ ‫ب ْال َحقِّ‪َ ،‬وأَنَا لَ َ‬
‫ين َعلَى نَ َوائِ ِ‬ ‫ْف‪َ ،‬وتُ ِع ُ‬ ‫ضي َ‬ ‫َوتَحْ ِم ُل ْال َكلَّ‪َ ،‬وتَ ْق ِري ال َّ‬
‫‪r‬ر اَل يَ ْخ‪ُ r‬ر ُج ِم ْثلُ‪r‬هُ َواَل ي ُْخ‪َ r‬رجُ‪،‬‬
‫ش‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَهُ ْم‪ :‬إِ َّن أَبَا بَ ْك‪ٍ r‬‬ ‫‪r‬اف فِي أَ ْش‪َ r‬ر ِ‬
‫اف ُكفَّ ِ‬
‫ار قُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬ ‫ال َّد ِغنَ ِة‪ ،‬فَ َر َج َع َم َع أَبِي بَ ْك ٍر فَطَ‪َ r‬‬
‫ب ْال َح‪ r‬قِّ‪،‬‬
‫ين َعلَى نَ‪َ r‬وائِ ِ‬ ‫ْف‪َ ،‬ويُ ِع ُ‬‫الض‪r‬ي َ‬‫‪r‬ري َّ‬ ‫َّح َم‪َ ،‬ويَحْ ِم‪ُ r‬ل ْال َك‪ r‬لَّ‪َ ،‬ويَ ْق ِ‬
‫ص‪ُ r‬ل ال‪r‬ر ِ‬‫ُ‪r‬ون َر ُجاًل يُ ْك ِس‪r‬بُ ْال َمعْ‪ُ r‬دو َم َويَ ِ‬
‫أَتُ ْخ ِرج َ‬
‫ار ِه‪ ،‬فَ ْلي َ‬
‫ُص ‪r‬لِّ ‪،‬‬ ‫‪r‬ر فَ ْليَ ْعبُ ‪ْ r‬د َربَّهُ فِي َد ِ‬
‫ت قُ َريْشٌ ِج َوا َر اب ِْن ال َّد ِغنَ ِة‪َ ،‬وآ َمنُوا أَبَا بَ ْك ٍر‪َ ،‬وقَالُوا اِل ب ِْن ال َّد ِغنَ ِة‪ُ :‬مرْ أَبَا بَ ْك‪ٍ r‬‬ ‫فَأ َ ْنفَ َذ ْ‬
‫َو ْليَ ْق َر ْأ َما َشا َء‪َ ،‬واَل ي ُْؤ ِذينَا بِ َذلِ َ‬
‫ك‪َ ،‬واَل يَ ْستَ ْعلِ ْن بِ ِه‪ ،‬فَإِنَّا قَ ْد َخ ِشينَا أَ ْن يَ ْفتِ َن أَ ْبنَا َءنَا َونِ َسا َءنَا‪ ،‬قَا َل َذلِ َك‪rr‬اب ُْن ال َّد ِغنَ‪ِ r‬ة أِل َبِي‬
‫ار ِه‪ ،‬ثُ َّم بَ َدا أِل َبِي بَ ْك ٍر فَ‪rr‬ا ْبتَنَى‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬واَل ْالقِ َرا َء ِة فِي َغي ِْر َد ِ‬ ‫ار ِه‪َ ،‬واَل يَ ْستَ ْعلِ ُن بِال َّ‬ ‫ق أَبُو بَ ْك ٍر يَ ْعبُ ُد َربَّهُ فِي َد ِ‬‫بَ ْك ٍر‪ ،‬فَطَفِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪307‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ين‪َ ،‬وأَ ْبنَ‪rr‬ا ُؤهُ ْم‪ ،‬يَ ْع َجبُ‪َ r‬‬


‫‪r‬ون‬ ‫ف َعلَ ْي‪ِ r‬ه نِ َس‪r‬ا ُء ْال ُم ْش‪ِ r‬ر ِك َ‬ ‫ص‪ُ r‬‬‫آن‪ ،‬فَيَتَقَ َّ‬‫صلِّي فِي ِه َويَ ْق َرأُ ْالقُرْ َ‬ ‫ار ِه َوبَ َر َز‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان يُ َ‬ ‫َمس ِْجدًا بِفِنَا ِء َد ِ‬
‫اف قُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬
‫ش ِم َن‬ ‫ك أَ ْش‪َ r‬ر َ‬ ‫ين يَ ْق‪َ r‬رأُ ْالقُ‪rr‬رْ َ‬
‫آن‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْف َز َع َذلِ‪َ r‬‬ ‫ك َد ْم َع‪ r‬هُ ِح َ‬ ‫‪r‬ان أَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر َر ُجاًل بَ َّكا ًء‪ ،‬اَل يَ ْملِ‪ُ r‬‬ ‫َويَ ْنظُر َ‬
‫ُون إِلَ ْي ِه‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬

‫ين‪ ،‬فَأَرْ َسلُوا إِلَى اب ِْن ال َّد ِغنَ ِة فَقَ ِد َم َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَقَالُوا لَهُ‪ :‬إِنَّا ُكنَّا أَ َجرْ نَا أَبَا بَ ْك ٍر َعلَى أَ ْن يَ ْعبُ َد َربَّهُ فِي َد ِ‬
‫ار ِه‪َ ،‬وإِنَّهُ‬ ‫ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫صاَل ةَ َو ْالقِ‪َ r‬را َءةَ‪َ ،‬وقَ‪ْ r‬د َخ ِش‪r‬ينَا أَ ْن يَ ْفتِ َن أَ ْبنَا َءنَا َونِ َس‪r‬ا َءنَا فَأْتِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن‬ ‫ار ِه‪َ ،‬وأَ ْعلَ َن ال َّ‬
‫ك‪ ،‬فَا ْبتَنَى َمس ِْجدًا بِفِنَا ِء َد ِ‬ ‫َجا َو َز َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَإِنَّا َك ِر ْهنَا‬ ‫ك‪ ،‬فَ َس ْلهُ أَ ْن يَ ُر َّد إِلَ ْي َ‬
‫ك ِذ َّمتَ َ‬ ‫ار ِه فَ َع َل‪َ ،‬وإِ ْن أَبَى إِاَّل أَ ْن يُ ْعلِ َن َذلِ َ‬
‫ص َر َعلَى أَ ْن يَ ْعبُ َد َربَّهُ فِي َد ِ‬ ‫أَ َحبَّ أَ ْن يَ ْقتَ ِ‬
‫ت الَّ ِذي‬ ‫ت َعائِ َش‪r‬ةُ‪ :‬فَ‪rr‬أَتَى اب ُْن ال َّد ِغنَ‪ِ r‬ة أَبَا بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪ْ r‬د َعلِ ْم َ‬ ‫ين أِل َبِي بَ ْك ٍر ااِل ْس‪r‬تِ ْعاَل َن‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬‫ك َولَ ْسنَا ُمقِرِّ َ‬ ‫أَ ْن نُ ْخفِ َر َ‬
‫ي ِذ َّمتِي‪ ،‬فَإِنِّي اَل أُ ِحبُّ أَ ْن تَ ْس َم َع ْال َع‪َ r‬ربُ ‪ ،‬أَنِّي أُ ْخفِ‪r‬رْ ُ‬
‫ت‬ ‫ك‪َ ،‬وإِ َّما أَ ْن تَ ُر َّد إِلَ َّ‬
‫ص َر َعلَى َذلِ َ‬ ‫ك َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَإ ِ َّما أَ ْن تَ ْقتَ ِ‬‫ت لَ َ‬‫َعقَ ْد ُ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‬
‫ار هَّللا ِ َو َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ضى بِ ِج َو ِ‬ ‫ك‪َ ،‬وأَرْ َ‬ ‫ك ِج َوا َر َ‬ ‫ت لَهُ‪ ،‬قَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪ :‬إِنِّي أَ ُر ُّد إِلَ ْي َ‬
‫فِي َرج ٍُل َعقَ ْد ُ‬
‫ات نَ ْخ‪ٍ r‬ل بَي َْن اَل بَتَي ِْن‬ ‫ْت َس‪ْ r‬ب َخةً َذ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬قَ‪ْ r‬د أُ ِر ُ‬
‫يت َدا َر ِهجْ‪َ r‬رتِ ُك ْم‪َ ،‬رأَي ُ‬ ‫يَ ْو َمئِ ٍذ بِ َم َّكةَ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َر َج َع إِلَى ْال َم ِدينَ ِة‬
‫ك َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان‪ ،‬فَهَا َج َر َم ْن هَا َج َر قِبَ َل ْال َم ِدينَ ِة‪ِ ،‬ح َ‬
‫ين َذ َك َر َذلِ َ‬ ‫َوهُ َما ْال َح َّرتَ ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫ض ْال َحبَ َش ِة‪َ ،‬وتَ َجهَّ َز أَبُو بَ ْك ٍر ُمهَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬اجرًا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَ‪r‬هُ َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان هَا َج َر إِلَى أَرْ ِ‬
‫بَعْضُ َم ْن َك َ‬
‫س أَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر نَ ْف َس ‪r‬هُ‬ ‫ك بِأَبِي أَ ْن َ‬
‫ت ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَ َحبَ َ‬ ‫ك‪ ،‬فَإِنِّي أَرْ جُو أَ ْن ي ُْؤ َذ َن لِي‪ ،‬قَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪ :‬هَلْ تَرْ جُو َذلِ َ‬
‫َعلَى ِر ْسلِ َ‬
‫ق ال َّس ُم ِر أَرْ بَ َعةَ أَ ْشه ٍُر‪.‬‬
‫احلَتَي ِْن َكانَتَا ِع ْن َدهُ َو َر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيَصْ َحبَهُ‪َ ،‬و َعلَ َ‬
‫ف َر ِ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َعلَى َرس ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے کہ ابن ش‪r‬ہاب نے بی‪rr‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا‪ ،‬اور انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہ‪rr‬رہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے جب سے ہوش سنبھاال ت‪rr‬و اپ‪rr‬نے وال‪rr‬دین ک‪rr‬و اس‪rr‬ی دین اس‪rr‬الم ک‪rr‬ا پیروک‪rr‬ار پایا۔ اور ابوص‪rr‬الح‬
‫سلیمان نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدہللا بن مبارک نے بیان کیا۔ ان سے یونس نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں نے جب ہ‪rr‬وش س‪rr‬نبھاال‬
‫تو اپنے والدین کو دین اسالم کا پیروکار پایا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہم‪rr‬ارے‬
‫یہاں صبح و شام دونوں وقت تشریف نہ التے ہوں۔ پھر جب مسلمانوں ک‪rr‬و بہت زیادہ تکلی‪rr‬ف ہ‪rr‬ونے لگی ت‪rr‬و اب‪rr‬وبکر‬
‫رضی ہللا عنہ نے بھی ہجرت حبشہ کا ارادہ کیا۔ جب آپ برک غماد پہنچے تو وہاں آپ کی مالقات ق‪r‬ارہ‪ r‬کے س‪rr‬ردار‬
‫مالک ابن الدغنہ سے ہوئی۔ اس نے پوچھا‪ ،‬ابوبکر! کہاں کا ارادہ ہے؟ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اس کا جواب یہ دیا‬
‫کہ میری قوم نے مجھے نکال دیا ہے۔ اور اب ت‪rr‬و یہی ارادہ ہے کہ ہللا کی زمین میں س‪rr‬یر ک‪rr‬روں اور اپ‪rr‬نے رب کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪308‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫عبادت کرتا رہوں۔ اس پر مالک بن الدغنہ نے کہا کہ آپ جیسا انسان‪( ‬اپنے وطن س‪r‬ے)نہیں نک‪r‬ل س‪r‬کتا اور نہ اس‪r‬ے‬
‫نکاال جا سکتا ہے۔ کہ آپ تو محتاجوں کے لیے کماتے ہیں‪ ،‬صلہ رحمی ک‪rr‬رتے ہیں۔ مجب‪rr‬وروں ک‪rr‬ا ب‪rr‬وجھ اپ‪rr‬نے س‪rr‬ر‬
‫لیتے ہیں۔ مہمان نوازی کرتے ہیں۔ اور حادثوں میں حق بات کی مدد کرتے ہیں۔ آپ کو میں امان دیتا ہوں۔ آپ چل‪rr‬ئے‬
‫اور اپنے ہی شہر میں اپنے رب کی عبادت کیجئے۔ چنانچہ ابن الدغنہ اپنے ساتھ ابوبکر رضی ہللا عنہ کو لے کر آیا‬
‫اور مکہ پہنچ کر کفار قریش کے تمام اشراف کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ ابوبکر جیس‪rr‬ا نی‪rr‬ک آدمی‪( ‬اپ‪rr‬نے وطن‬
‫سے)‪ ‬نہیں نکل سکتا۔ اور نہ اسے نکاال جا سکتا ہے۔ کیا تم ایسے ش‪rr‬خص ک‪rr‬و بھی نک‪rr‬ال دو گے ج‪rr‬و محت‪rr‬اجوں کے‬
‫لیے کماتا ہے اور جو صلہ رحمی کرتا ہے اور جو مجبوروں اور کمزوروں کا بوجھ اپنے سر پر لیت‪rr‬ا ہے۔ اور ج‪rr‬و‬
‫مہمان نوازی کرتا ہے اور جو حادثوں میں حق بات کی مدد کرتا ہے۔ چنانچہ قریش نے ابن الدغنہ کی امان ک‪rr‬و م‪rr‬ان‬
‫لیا۔ اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کو امان دے دی۔ پھر ابن الدغنہ سے کہا کہ ابوبکر کو اس کی تاکید ک‪rr‬ر دین‪rr‬ا کہ اپ‪rr‬نے‬
‫رب کی عبادت اپنے گھر ہی میں کر لیا کریں۔ وہاں جس طرح چاہیں نماز پڑھیں‪ ،‬اور ق‪rr‬رآن کی تالوت ک‪rr‬ریں‪ ،‬لیکن‬
‫ہمیں ان چ‪rr‬یزوں کی وجہ س‪rr‬ے ک‪rr‬وئی ایذا نہ دیں اور نہ اس ک‪rr‬ا اظہ‪rr‬ار ک‪rr‬ریں‪ ،‬کی‪rr‬ونکہ ہمیں اس ک‪rr‬ا ڈر ہے کہ کہیں‬
‫ہمارے بچے اور ہماری عورتیں فتنہ میں نہ پڑ جائیں۔ ابن الدغنہ نے یہ باتیں جب ابوبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬و س‪rr‬نائیں‬
‫تو آپ اپنے رب کی عبادت گھر کے اندر ہی کرنے لگے۔ نہ نماز میں کسی قسم کا اظہ‪rr‬ار ک‪rr‬رتے اور نہ اپ‪rr‬نے گھ‪rr‬ر‬
‫کے سوا کسی دوسری جگہ تالوت کرتے۔ پھر ابوبکر صدیق رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کچھ دن‪r‬وں بع‪r‬د ایس‪r‬ا کی‪rr‬ا کہ آپ نے‬
‫اپنے گھر کے سامنے نماز کے لیے ایک جگہ بن‪r‬ا لی۔ اب آپ ظ‪r‬اہر ہ‪r‬و ک‪r‬ر وہ‪r‬اں نم‪r‬از پڑھنے لگے۔ اور اس‪r‬ی پ‪r‬ر‬
‫تالوت قرآن کرنے لگے۔ پس پھر کیا تھا مشرکین کے بچوں اور ان کی عورتوں کا مجمع لگنے لگا۔ سب حیرت اور‬
‫تعجب کی نگاہوں سے انہیں دیکھتے۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ بڑے ہی رونے والے تھے۔ جب قرآن پڑھنے لگ‪rr‬تے ت‪rr‬و‬
‫آنسوؤں پر قابو نہ رہتا۔ اس صورت حال سے اکابر مشرکین قریش گھ‪r‬برائے اور س‪r‬ب نے ابن ال‪r‬دغنہ ک‪r‬و بال بھیج‪r‬ا۔‬
‫ابن الدغنہ ان کے پاس آیا ت‪rr‬و ان س‪rr‬ب نے کہ‪rr‬ا کہ ہم نے ت‪rr‬و اب‪rr‬وبکر ک‪rr‬و اس ل‪rr‬یے ام‪rr‬ان دی تھی کہ وہ اپ‪rr‬نے رب کی‬
‫عبادت گھر کے اندر ہی کریں گے‪ ،‬لیکن وہ تو زیادتی پر اتر آئے اور گھر کے سامنے نماز پڑھنے کی ایک جگہ‬
‫بنا لی ہے۔ نم‪rr‬از بھی س‪rr‬ب کے س‪rr‬امنے ہی پڑھنے لگے ہیں اور تالوت بھی س‪rr‬ب کے س‪rr‬امنے ک‪rr‬رنے لگے ہیں۔ ڈر‬
‫ہمیں اپنی اوالد اور عورتوں کا ہے کہ کہیں وہ فتنہ میں نہ پڑ جائیں۔ اس لیے اب تم ان کے پاس جاؤ۔ اگر وہ اس پ‪rr‬ر‬
‫تیار ہو جائیں کہ اپنے رب کی عبادت صرف اپنے گھر کے اندر ہی کریں‪ ،‬پھر تو ک‪rr‬وئی ب‪rr‬ات نہیں‪ ،‬لیکن اگ‪rr‬ر انہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪309‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اس سے انکار ہو تو تم ان سے کہو کہ وہ تمہ‪r‬اری ام‪r‬ان تمہیں واپس ک‪r‬ر دیں۔ کی‪r‬ونکہ ہمیں یہ پس‪r‬ند نہیں کہ تمہ‪r‬اری‬
‫امان کو ہم توڑ دیں۔ لیکن اس طرح انہیں اظہار اور اعالن بھی کرنے نہیں دیں گے۔ عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ اس کے بعد ابن الدغنہ ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ آپ کو معلوم ہے وہ شرط جس پر‬
‫میرا آپ سے عہد ہوا تھا۔ اب یا تو آپ اس شرط کی حدود میں رہیں یا م‪rr‬یری ام‪rr‬ان مجھے واپس ک‪rr‬ر دیں۔ کی‪rr‬ونکہ یہ‬
‫میں پسند نہیں کرتا کہ عرب کے کانوں تک یہ بات پہنچے کہ میں نے ایک ش‪rr‬خص ک‪rr‬و ام‪rr‬ان دی تھی لیکن وہ ام‪rr‬ان‬
‫توڑ دی گئی۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ میں تمہ‪r‬اری ام‪r‬ان تمہیں واپس کرت‪r‬ا ہ‪r‬وں میں ت‪r‬و بس اپ‪r‬نے ہللا کی‬
‫امان سے خوش ہوں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان دن‪rr‬وں مکہ ہی میں موج‪rr‬ود تھے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ مجھے تمہاری ہجرت کا مقام دکھالیا گیا ہے۔ میں نے ایک کھاری نمکین زمین دیکھی ہے۔ جہ‪rr‬اں کھج‪rr‬ور‬
‫کے باغات ہیں اور وہ پتھریلے میدانوں کے درمیان میں ہے۔ جب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس ک‪rr‬ا اظہ‪rr‬ار‬
‫فرما دیا تو جن مسلمانوں نے ہجرت کرنی چاہی وہ پہلے ہی مدینہ ہجرت کر کے چلے گ‪rr‬ئے۔ بلکہ بعض وہ ص‪rr‬حابہ‬
‫بھی جو حبشہ ہجرت ک‪rr‬ر کے چلے گ‪rr‬ئے تھے وہ بھی م‪rr‬دینہ آ گ‪rr‬ئے۔ اب‪rr‬وبکر ص‪rr‬دیق رض‪rr‬ی ہللا عنہ بھی ہج‪rr‬رت کی‬
‫تیاریاں کرنے لگے تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا‪ ،‬جلدی نہ کرو‪ ،‬امید ہے کہ مجھے بھی جل‪rr‬د‬
‫ہی اجازت مل جائے گی۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ پ‪rr‬ر ف‪rr‬دا ہ‪rr‬وں! کی‪rr‬ا آپ ک‪rr‬و اس کی امی‪rr‬د‬
‫ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہاں ضرور! چنانچہ ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کا انتظار کرنے لگے‪ ،‬تاکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ ہج‪r‬رت ک‪rr‬ریں۔ ان کے پ‪rr‬اس دو اونٹ تھے‪ ،‬انہیں‬
‫چار مہینے تک وہ ببول کے پتے کھالتے رہے۔‬

‫اب ال َّد ْي ِن‪:‬‬


‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2298 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ض ‪r‬اًل‬ ‫ان ي ُْؤتَى بِال َّرج ُِل ْال ُمتَ َوفَّى َعلَ ْي ِه ال َّدي ُْن فَيَسْأَلُ‪ ،‬هَلْ تَ َر َ‬
‫ك لِ َد ْينِ ‪ِ r‬ه فَ ْ‬ ‫َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪310‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫احبِ ُك ْم‪ ،‬فَلَ َّما فَتَ َح هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه ْالفُتُ‪rr‬و َح‪،‬‬
‫ص‪ِ r‬‬‫ص‪r‬لُّوا َعلَى َ‬ ‫ين‪َ :‬‬ ‫صلَّى‪َ ،‬وإِاَّل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل لِ ْل ُم ْس‪r‬لِ ِم َ‬
‫ك لِ َد ْينِ ِه َوفَا ًء َ‬‫ِّث أَنَّهُ تَ َر َ‬
‫؟ فَإ ِ ْن ُحد َ‬
‫ك َمااًل فَلِ َو َرثَتِ ِه"‪.‬‬ ‫ضا ُؤهُ‪َ ،‬و َم ْن تَ َر َ‬ ‫ي قَ َ‬‫ك َد ْينًا فَ َعلَ َّ‬ ‫ين ِم ْن أَ ْنفُ ِس ِه ْم‪ ،‬فَ َم ْن تُ ُوفِّ َي ِم َن ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين فَتَ َر َ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَنَا أَ ْولَى بِ ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے عقی‪rr‬ل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس جب کسی ایس‪rr‬ی‬
‫میت کو الیا جاتا جس پر کسی کا قرض ہوتا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرم‪rr‬اتے کہ کی‪rr‬ا اس نے اپ‪rr‬نے ق‪rr‬رض کے ادا‬
‫کرنے کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے؟ پھر اگر کوئی آپ کو بتا دیتا کہ ہاں اتنا مال ہے جس س‪r‬ے ق‪rr‬رض ادا ہ‪r‬و س‪r‬کتا‬
‫ہے۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کی نماز پڑھاتے ورنہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مس‪rr‬لمانوں ہی س‪r‬ے فرم‪rr‬ا دیتے کہ‬
‫‪r‬الی نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬پ‪rr‬ر فتح کے دروازے کھ‪rr‬ول دیئے ت‪rr‬و‬
‫اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو۔ پھ‪rr‬ر جب ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ مستحق ہوں۔ اس لیے اب ج‪rr‬و‬
‫بھی مسلمان وفات پا جائے اور وہ مقروض رہا ہو تو اس ک‪rr‬ا ق‪rr‬رض ادا کرن‪rr‬ا م‪rr‬یرے ذمے ہے اور ج‪rr‬و مس‪rr‬لمان م‪rr‬ال‬
‫چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا حق ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪311‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الوكالة‬
‫کتاب وکالت کے مسائل کا بیان‬
‫س َم ِة َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬
‫ش ِري َك فِي ا ْلقِ ْ‬ ‫اب َو َكالَةُ ال َّ‬
‫ش ِري ِك ال َّ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تقسیم وغیرہ کے کام میں ایک ساجھی کا اپنے دوسرے ساجھی کو وکیل بنا دینا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلِيًّا فِي هَ ْديِ ِه‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َرهُ بِقِ ْس َمتِهَا‪.‬‬ ‫َوقَ ْد أَ ْش َر َ‬
‫ك النَّبِ ُّي َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے علی رضی ہللا عنہ کو اپنی قرب‪rr‬انی کے ج‪rr‬انور میں ش‪rr‬ریک ک‪rr‬ر لی‪rr‬ا پھ‪rr‬ر انہیں‬
‫حکم دیا کہ فقیروں کو بانٹ دیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2299 :‬‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه‪ٍ rrrr‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ rrrr‬د ال‪rrrr‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي لَ ْيلَى‪، ‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يص‪rrrr‬ةُ‪َ ، ‬ح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ rrrr‬فيَ ُ‬
‫َح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪ ‬قَبِ َ‬
‫ق بِ ِجاَل ِل ْالبُ‪ْ r‬د ِن الَّتِي نُ ِح‪َ r‬ر ْ‬
‫ت‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْن أَتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َم َرنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬علِ ٍّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫َوبِ ُجلُو ِدهَا"‪r.‬‬
‫ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ابی نجیح نے بی‪rr‬ان کی‪ ،‬ان‬
‫لیلی نے اور ان سے علی رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫سے مجاہد نے‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی ٰ‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے حکم دیا تھا کہ ان قربانی کے جانوروں کے جھول اور ان کے چمڑے کو میں خ‪rr‬یرات ک‪rr‬ر‬
‫دوں جنہیں قربان کیا گیا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪312‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2300 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَةَ ب ِْن َعا ِم ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َخالِ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْعطَاهُ َغنَ ًما يَ ْق ِس ُمهَا َعلَى َ‬
‫ص َحابَتِ ِه‪ ،‬فَبَقِ َي َعتُو ٌد‪ ،‬فَ َذ َك َرهُ لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫َ‬
‫ضحِّ بِ ِه أَ ْن َ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے یزید نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوالخ‪rr‬یر نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫عقبہ بن ع‪rr‬امر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے کچھ بکریاں ان کے ح‪rr‬والہ کی تھیں ت‪rr‬اکہ‬
‫صحابہ رضی ہللا عنہم میں ان کو تقسیم ک‪rr‬ر دیں۔ ایک بک‪rr‬ری ک‪rr‬ا بچہ ب‪rr‬اقی رہ گی‪rr‬ا۔ جب اس ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کی تو قربانی کر لے۔‬

‫سالَ ِم‪َ ،‬ج َ‬


‫از‪:‬‬ ‫ب‪ ،‬أَ ْو فِي َدا ِر ِ‬
‫اإل ْ‬ ‫اب إِ َذا َو َّك َل ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ُم َح ْربِيًّا فِي َدا ِر ا ْل َح ْر ِ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی مسلمان دار الحرب یا دار االسالم میں کسی حربی کافر کو اپنا وکیل بنائے تو‬
‫جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2301 :‬‬
‫ح ب ِْن إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن‬ ‫ون‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫صالِ ِ‬ ‫اج ُش ِ‬ ‫ُف ب ُْن ْال َم ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُوس ُ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ْت أُ َميَّةَ ب َْن َخلَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ف ِكتَابًا بِ‪rr‬أ َ ْن‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ك‪rr‬اتَب ُ‬‫ف‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪r‬و ٍ‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن َج‪ِّ r‬د ِه‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن َع‪ْ r‬‬ ‫َع ْو ٍ‬
‫ت ال‪r‬رَّحْ َم َن‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل أَ ْع ِ‬
‫‪r‬ر ُ‬
‫ف ال‪r‬رَّحْ َم َن‪،‬‬ ‫ص‪r‬ا ِغيَتِ ِه بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَلَ َّما َذ َك‪rr‬رْ ُ‬
‫ص‪r‬ا ِغيَتِي بِ َم َّكةَ‪َ ،‬وأَحْ فَظَ‪r‬هُ فِي َ‬
‫يَحْ فَظَنِي فِي َ‬
‫ت إِلَى َجبَ ٍل أِل ُحْ‪ِ rr‬ر َزهُ ِح َ‬
‫ين‬ ‫ان فِي يَ ْو ِم بَ ْد ٍر َخ َرجْ ُ‬ ‫ان فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪ ،‬فَ َكاتَ ْبتُهُ َع ْب َد َع ْم ٍرو‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬ ‫ك الَّ ِذي َك َ‬ ‫َكاتِ ْبنِي بِا ْس ِم َ‬
‫ت إِ ْن نَ َجا‬ ‫‪r‬و ُ‬
‫‪r‬ف‪ :‬اَل نَ َج‪ْ r‬‬ ‫ار‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل أُ َميَّةُ ب ُْن َخلَ‪ٍ r‬‬ ‫ص‪ِ r‬‬ ‫س ِم َن اأْل َ ْن َ‬
‫‪r‬ف َعلَى َمجْ لِ ٍ‬ ‫ص َرهُ بِاَل لٌ‪ ،‬فَ َخ َر َج َحتَّى َوقَ‪َ r‬‬ ‫نَا َم النَّاسُ ‪ ،‬فَأ َ ْب َ‬
‫ت لَهُ ُم ا ْبنَهُ أِل َ ْش َغلَهُ ْم‪ ،‬فَقَتَلُوهُ‪ ،‬ثُ َّم أَبَ‪rْ r‬وا‬
‫يت أَ ْن يَ ْل َحقُونَا‪َ ،‬خلَّ ْف ُ‬
‫ارنَا‪ ،‬فَلَ َّما َخ ِش ُ‬
‫ار فِي آثَ ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫ق ِم ْن اأْل َ ْن َ‬‫أُ َميَّةُ‪ ،‬فَ َخ َر َج َم َعهُ فَ ِري ٌ‬
‫ْت َعلَ ْي‪ِ r‬ه نَ ْف ِس ‪r‬ي أِل َ ْمنَ َع‪ r‬هُ فَتَ َخلَّلُ‪rr‬وهُ‬
‫ك‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْلقَي ُ‬
‫ُك‪ ،‬فَبَ ‪َ r‬ر َ‬‫ت لَ ‪r‬هُ‪ :‬ا ْب‪r‬ر ْ‬ ‫‪r‬ان َر ُجاًل ثَقِياًل ‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْد َر ُكونَ‪rr‬ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫َحتَّى يَ ْتبَعُونَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫ك اأْل َثَ ‪َ r‬ر فِي‬ ‫ف ي ُِرينَا َذلِ ‪َ r‬‬ ‫ان َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْو ٍ‬ ‫اب أَ َح ُدهُ ْم ِرجْ لِي بِ َس ْيفِ ِه‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ص َ‬ ‫ُوف ِم ْن تَحْ تِي‪َ ،‬حتَّى قَتَلُوهُ َوأَ َ‬‫بِال ُّسي ِ‬
‫صالِحًا‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي ُم أَبَاهُ‪.‬‬ ‫ظَه ِْر قَ َد ِم ِه"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬س ِم َع يُوس ُ‬
‫ُف َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪313‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے یوسف بن ماجشون نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ص‪rr‬الح بن اب‪rr‬راہیم‬
‫بن عبدالرحمٰ ن بن عوف نے‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے ص‪rr‬الح کے دادا عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ع‪rr‬وف رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے امیہ بن خلف سے یہ معاہدہ اپنے اور اس کے درمیان لکھوایا کہ وہ میرے بال بچوں یا‬
‫میری جائیداد کی جو مکہ میں ہے‪ ،‬حفاظت‪ r‬کرے اور میں اس کی جائیداد کی جو مدینہ میں ہے حفاظت ک‪rr‬روں۔ جب‬
‫میں نے اپنا نام لکھتے وقت رحمان کا ذکر کیا تو اس نے کہا کہ میں رحمن کو کیا جانوں۔ تم اپنا وہی نام لکھواؤ جو‬
‫زمانہ جاہلیت میں تھا۔ چنانچہ میں نے عبد عمرو لکھوایا۔ بدر کی لڑائی کے موقع پ‪rr‬ر میں ایک پہ‪rr‬اڑ کی ط‪rr‬رف گی‪rr‬ا‬
‫تاکہ لوگوں سے آنکھ بچا کر اس کی حفاظت کر سکوں‪ ،‬لیکن بالل رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے دیکھ لی‪rr‬ا اور ف‪rr‬وراً ہی انص‪rr‬ار‬
‫کی ایک مجلس میں آئے۔ انہوں نے مجلس والوں سے کہا کہ یہ دیکھو امیہ بن خلف ‪( ‬کافر دشمن اسالم)‪ ‬ادھر موجود‬
‫ہے۔ اگر امیہ کافر بچ نکال تو میری ناکامی ہو گی۔ چنانچہ ان کے ساتھ انصار کی ایک جم‪rr‬اعت ہم‪rr‬ارے پیچھے ہ‪rr‬و‬
‫لی۔ جب مجھے خوف ہ‪rr‬وا کہ اب یہ ل‪rr‬وگ ہمیں آ لیں گے ت‪rr‬و میں نے اس کے ل‪rr‬ڑکے ک‪rr‬و آگے ک‪rr‬ر دیا ت‪rr‬اکہ اس کے‬
‫ساتھ‪( ‬آنے والی جماعت)‪ ‬مشغول رہے‪ ،‬لیکن لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور پھ‪rr‬ر بھی وہ ہم‪rr‬اری ہی ط‪rr‬رف بڑھنے‬
‫لگے۔ امیہ بہت بھاری جسم کا تھا۔ آخر جب جماعت انصار نے ہمیں آ لیا ا تو میں نے اس سے کہ‪rr‬ا کہ زمین پ‪rr‬ر لیٹ‬
‫جا۔ جب وہ زمین پر لیٹ گیا تو میں نے اپنا جسم اس کے اوپر ڈال دیا۔ تاکہ لوگوں کو روک سکوں‪ ،‬لیکن لوگوں نے‬
‫میرے جس‪rr‬م کے نیچے س‪rr‬ے اس کے جس‪rr‬م پ‪rr‬ر تل‪rr‬وار کی ض‪rr‬ربات لگ‪rr‬ائیں اور اس‪rr‬ے قت‪rr‬ل ک‪rr‬ر کے ہی چھ‪rr‬وڑا۔ ایک‬
‫صحابی نے اپنی تلوار سے میرے پاؤں کو بھی زخمی کر دیا تھا۔ عبدالرحمٰ ن بن ع‪rr‬وف رض‪rr‬ی ہللا عنہ اس ک‪rr‬ا نش‪rr‬ان‬
‫اپنے قدم کے اوپر ہمیں دکھایا کرتے تھے۔‬

‫ف َوا ْل ِمي َز ِ‬
‫ان‪:‬‬ ‫اب ا ْل َو َكالَ ِة فِي ال َّ‬
‫ص ْر ِ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صرافی اور ماپ تول میں وکیل کرنا‬
‫َوقَ ْد َو َّك َل ُع َمرُ‪َ ،‬واب ُْن ُع َم َر فِي الصَّرْ ِ‬
‫ف‪.‬‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے‪« ‬صرفي»‪ ‬میں وکیل کیا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪314‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2303 - 2302 :‬‬


‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ِ r‬عي ِد ب ِْن‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َم ِجي ِد ب ِْن ُسهَي ِْل ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن َع‪ْ r‬‬
‫‪r‬و ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪ ‬عنه‪" ،‬أن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْستَ ْع َم َل َر ُجاًل َعلَى َخ ْيبَ ‪َ r‬ر‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َءهُ ْم‬ ‫ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ُكلُّ تَ ْم ِر َخ ْيبَ َر هَ َك َذا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّا لَنَأْ ُخ ُذ الصَّا َع ِم ْن هَ َذا بِالصَّا َعي ِْن‪َ ،‬والصَّا َعي ِْن بِالثَّاَل ثَ ِة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل‬
‫بِتَ ْم ٍر َجنِي ٍ‬
‫ان ِم ْث َل َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫تَ ْف َعلْ ‪ ،‬بِ ِع ْال َج ْم َع بِال َّد َرا ِه ِم‪ ،‬ثُ َّم ا ْبتَ ْع بِال َّد َرا ِه ِم َجنِيبًا"‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬فِي ْال ِمي َز ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں عبدالمجی‪rr‬د بن س‪rr‬ہل بن‬
‫عبدالرحمٰ ن بن ع‪rr‬وف نے‪ ،‬انہیں س‪r‬عید بن مس‪r‬یب نے اور انہیں اب‪r‬و س‪r‬عید خ‪r‬دری اور اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک شخص کو خیبر ک‪r‬ا تحص‪r‬یل دار بنایا۔ وہ عم‪r‬دہ قس‪r‬م کی کھج‪r‬ور الئے ت‪r‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی قسم کی ہیں۔ انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور‪( ‬اس سے گھٹیا قسم کی)‪ ‬دو صاع کھج‪rr‬ور کے ب‪rr‬دل میں اور دو ص‪rr‬اع‪ ،‬تین ص‪rr‬اع‬
‫کے بدلے میں خریدتے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ہدایت فرمائی کہ ایسا نہ کر‪ ،‬البتہ گھٹیا کھج‪rr‬وروں ک‪rr‬و‬
‫پیسوں کے ب‪rr‬دلے بیچ ک‪rr‬ر ان س‪rr‬ے اچھی قس‪rr‬م کی کھج‪rr‬ور خرید س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و۔ اور ت‪rr‬ولے ج‪rr‬انے کی چ‪rr‬یزوں میں بھی‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہی حکم فرمایا۔‪r‬‬

‫س ُد َذبَ َح َوأَ ْ‬
‫صلَ َح َما يَ َخافُ َعلَ ْي ِه‬ ‫اعي أَ ِو ا ْل َو ِكي ُل شَاةً تَ ُموتُ أَ ْو َ‬
‫ش ْيئًا يَ ْف ُ‬ ‫اب إِ َذا أَ ْب َ‬
‫ص َر ال َّر ِ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫ا ْلفَ َ‬
‫سا َد‪:‬‬
‫باب‪ :‬چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب‬
‫ہوتے دیکھ کر ( بکری کو ) ذبح کر دیا یا جس چیز کے خراب ہو جانے کا ڈر تھا اسے ٹھیک‬
‫کر دیا ‪ ،‬اس بارے میں کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2304 :‬‬
‫‪r‬ك‪ ‬يُ َح‪ r‬د ُ‬
‫ِّث‪،‬‬ ‫ق ب ُْن إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬س‪ِ r‬م َع‪ْ  ‬ال ُم ْعتَ ِم‪َ r‬ر‪ ، ‬أَ ْنبَأَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬اب َْن َك ْع ِ‬
‫ب ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬حا ُ‬
‫اريَةٌ لَنَا بِ َشا ٍة ِم ْن َغنَ ِمنَا َم ْوتًا‪ ،‬فَ َك َس َر ْ‬
‫ت َح َجرًا فَ َذبَ َح ْتهَا بِ‪ِ rr‬ه‪،‬‬ ‫ت لَهُ ْم َغنَ ٌم تَرْ َعى بِ َس ْل ٍع‪ ،‬فَأ َ ْب َ‬
‫ص َر ْ‬
‫ت َج ِ‬ ‫َع ْنأَبِي ِه‪" : ‬أَنَّهُ َكانَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪315‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْو أُرْ ِس َل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َم ْن يَ ْس‪r‬أَلُهُ‪،‬‬ ‫فَقَا َل لَهُ ْم‪ :‬اَل تَأْ ُكلُوا َحتَّى أَسْأ َ َل النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْجبُنِي أَنَّهَا أَ َم‪ r‬ةٌ‪َ ،‬وأَنَّهَا‬
‫ك أَ ْو أَرْ َس َل‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ بِأ َ ْكلِهَا"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل ُعبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ :‬فَيُع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َذا َ‬ ‫َوأَنَّهُ َسأ َ َل النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ت‪ ،‬تَابَ َعهُ َع ْب َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪. ‬‬
‫َذبَ َح ْ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے معتمر سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو عبی‪rr‬دہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫نافع نے‪ ،‬انہوں نے ابن کعب بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ اپنے والد س‪rr‬ے بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے تھے کہ‪ ‬ان کے پ‪rr‬اس‬
‫بکریوں کا ایک ریوڑ تھا۔ جو سلع پہاڑی پر چرنے جاتا تھا‪( ‬انہوں نے بیان کیا کہ)‪ ‬ہم‪rr‬اری ایک بان‪rr‬دی نے ہم‪rr‬ارے‬
‫ہی ریوڑ کی ایک بکری کو‪( ‬جب کہ وہ چر رہی تھی)‪ ‬دیکھا کہ م‪r‬رنے کے ق‪rr‬ریب ہے۔ اس نے ایک پتھ‪r‬ر ت‪r‬وڑ ک‪r‬ر‬
‫اس سے اس بکری کو ذبح کر دیا۔ انہوں نے اپنے گھ‪rr‬ر وال‪rr‬وں س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا کہ جب ت‪rr‬ک میں ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬سے اس کے بارے میں میں پوچھ نہ لوں اس کا گوشت نہ کھانا۔ یا‪( ‬یوں کہ‪rr‬ا کہ)‪ ‬جب ت‪rr‬ک میں کس‪rr‬ی ک‪rr‬و ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں اس کے ب‪rr‬ارے میں پوچھ‪rr‬نے کے ل‪rr‬یے نہ بھیج‪rr‬وں‪ ،‬چن‪rr‬انچہ انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کے بارے میں پوچھا‪ ،‬یا کسی کو‪( ‬پوچھنے کے لیے)‪ ‬بھیجا‪ ،‬اور نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کا گوشت کھانے کے لیے حکم فرمایا۔ عبیدہللا نے کہا کہ مجھے یہ بات عجیب معلوم ہوئی کہ‬
‫باندی‪( ‬عورت)‪ ‬ہونے کے باوجود اس نے ذبح کر دیا۔ اس روایت کی متابعت عبدہ نے عبی‪rr‬دہللا کے واس‪rr‬طہ س‪rr‬ے کی‬
‫ہے۔‬

‫اب َو َكالَةُ الشَّا ِه ِد َوا ْل َغائِ ِ‬


‫ب َجائِ َزةٌ‪:‬‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حاضر اور غائب دونوں کو وکیل بنانا جائز ہے‬
‫ير َو ْال َكبِ ِ‬
‫ير‪.‬‬ ‫ب َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْم ٍرو إِلَى قَ ْه َر َمانِ ِه َوهُ َو َغائِبٌ َع ْنهُ أَ ْن يُ َز ِّك َي َع ْن أَهَلَهُ ْال َ‬
‫ص ِغ ِ‬ ‫َو َكتَ َ‬
‫اور عبدہللا بن عمرو رضی ہللا عنہما نے اپنے وکیل کو جو ان سے غائب تھا یہ لکھا کہ چھ‪rr‬وٹے ب‪rr‬ڑے ان کے تم‪rr‬ام‬
‫گھر والوں کی طرف سے وہ صدقہ فطر نکال دیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪316‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2305 :‬‬

‫‪r‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ ب ِْن ُكهَ ْي‪ٍ r‬‬
‫اض‪r‬اهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْعطُ‪r‬وهُ‪ ،‬فَطَلَبُ‪rr‬وا ِس‪r‬نَّهُ‪ ،‬فَلَ ْم‬ ‫‪r‬ل‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َءهُ يَتَقَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِس‪ٌّ r‬ن ِم َن اإْل ِ بِ ِ‬
‫ان لِ َرج ٍُل َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫" َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬إِ َّن ِخيَ‪rr‬ا َر ُك ْم‬ ‫يَ ِج ُدوا لَهُ إِاَّل ِسنًّا فَ ْوقَهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْعطُوهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْوفَ ْيتَنِي أَ ْوفَى هَّللا ُ بِ َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ‬
‫ضا ًء"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے س‪rr‬لمہ بن کہی‪rr‬ل نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر ایک شخص ک‪rr‬ا‬
‫ایک خ‪r‬اص عم‪r‬ر ک‪r‬ا اونٹ ق‪r‬رض تھ‪r‬ا۔ وہ ش‪r‬خص تقاض‪r‬ا ک‪r‬رنے آیا ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‪( ‬اپ‪r‬نے ص‪r‬حابہ‬
‫سے)‪ ‬فرمایا کہ ادا کر دو۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے اس عمر کا اونٹ تالش کیا لیکن نہیں مال۔ البتہ اس س‪rr‬ے زیادہ‬
‫عمر کا‪( ‬م‪rr‬ل س‪rr‬کا)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ یہی انہیں دے دو۔ اس پ‪rr‬ر اس ش‪rr‬خص نے کہ‪rr‬ا کہ آپ نے‬
‫تعالی آپ کو بھی پورا بدلہ دے۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم‬
‫ٰ‬ ‫مجھے پورا پورا حق دے دیا۔ ہللا‬
‫میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرض وغیرہ کو پوری طرح ادا کر دیتے ہیں۔‬

‫ون‪:‬‬ ‫اب ا ْل َو َكالَ ِة فِي قَ َ‬


‫ضا ِء ال ُّديُ ِ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض ادا کرنے کے لیے کسی کو وکیل کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2306 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس‪r‬لَ َمةَ ب َْن َعبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫‪r‬ل‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ ب ِْن ُكهَ ْي‪ٍ r‬‬‫ان ب ُْن َح‪rr‬رْ ٍ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫ضاهُ‪ ،‬فَأ َ ْغلَظَ فَهَ َّم بِ ِه أَصْ َحابُهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس ‪r‬و ُل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَقَا َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل أَتَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ق َمقَااًل ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬أَ ْعطُوهُ ِسنًّا ِم ْث َل ِسنِّ ِه‪ ،‬قَ‪rr‬الُوا‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬اَل‬‫ب ْال َح ِّ‬
‫اح ِ‬‫ص ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬د ُعوهُ فَإ ِ َّن لِ َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ضا ًء"‪.‬‬‫نَ ِج ُد إِاَّل أَ ْمثَ َل ِم ْن ِسنِّ ِه‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْعطُوهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن ِم ْن َخي ِْر ُك ْم أَحْ َسنَ ُك ْم قَ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪r‬لمہ بن کہی‪r‬ل نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬انہ‪r‬وں‬
‫نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬ایک ش‪rr‬خص ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪317‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬سے‪( ‬اپنے قرض کا)‪ ‬تقاضا کرنے آیا‪ ،‬اور سخت گفتگو کرنے لگا۔ صحابہ کرام رضی ہللا عنہم غصہ ہ‪rr‬و‬
‫کر اس کی طرف بڑھے لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو۔ کیونکہ جس کا کسی پر ح‪rr‬ق ہ‪rr‬و‬
‫تو وہ‪( ‬بات)‪ ‬کہنے کا بھی حق رکھتا ہے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کے ق‪rr‬رض والے ج‪rr‬انور کی‬
‫عمر کا ایک جانور اسے دے دو۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے عرض کیا یا رسول ہللا! اس سے زیادہ عم‪rr‬ر ک‪rr‬ا ج‪rr‬انور‬
‫تو موجود ہے۔‪( ‬لیکن اس عمر کا نہیں)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اس‪r‬ے وہی دے دو۔ کی‪r‬ونکہ س‪rr‬ب س‪r‬ے‬
‫اچھا آدمی وہ ہے جو دوسروں کا حق پوری طرح ادا کر دے۔‬

‫يع قَ ْو ٍم َج َ‬
‫از‪:‬‬ ‫ش ْيئًا لِ َو ِكي ٍل أَ ْو َ‬
‫شفِ ِ‬ ‫اب إِ َذا َو َه َ‬
‫ب َ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی چیز کسی قوم کے وکیل یا سفارشی کو ہبہ کی جائے تو درست ہے‬
‫ص‪r‬يبِي‬ ‫ين َس‪r‬أَلُوهُ ْال َم َغ‪rr‬انِ َم فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪« :‬نَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َو ْف ِد هَ‪َ r‬و ِ‬
‫از َن ِح َ‬ ‫لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫لَ ُك ْم»‪.‬‬
‫کیوں کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ق‪r‬بیلہ ہ‪r‬وازن کے وف‪rr‬د س‪r‬ے فرمایا‪ ،‬جب انہ‪r‬وں نے غ‪r‬نیمت ک‪r‬ا م‪rr‬ال واپس‬
‫کرنے کے لیے کہا تھا۔ تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میرا حصہ تم لے سکتے ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2308 - 2307 :‬‬

‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬و َز َع َم‪ ‬عُرْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬مرْ َو َ‬


‫ان‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي ٌل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ين َج‪rr‬ا َءهُ َو ْف‪ُ r‬د هَ‪َ r‬و ِ‬
‫از َن‬ ‫ب َْن ْال َح َك ِم‪َ   ، ‬و ْال ِم ْس َو َر ب َْن َم ْخ َر َم‪ r‬ةَ‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬راهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم قَ‪rr‬ا َم ِح َ‬
‫ي‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬أَ َحبُّ ْال َح‪ِ r‬دي ِ‬
‫ث إِلَ َّ‬ ‫ين‪ ،‬فَ َسأَلُوهُ أَ ْن يَ ُر َّد إِلَ ْي ِه ْم أَ ْم‪َ r‬والَهُ ْم َو َس‪ْ r‬بيَهُ ْم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَهُ ْم َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُم ْسلِ ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت بِ ِه ْم‪َ ،‬وقَ ْد َك َ‬ ‫ت ا ْستَأْنَي ُ‬‫اختَارُوا إِحْ َدى الطَّائِفَتَي ِْن‪ :‬إِ َّما ال َّس ْب َي‪َ ،‬وإِ َّما ْال َما َل‪َ ،‬وقَ ْد ُك ْن ُ‬ ‫أَصْ َدقُهُ‪ ،‬فَ ْ‬

‫ف‪ ،‬فَلَ َّما تَبَي ََّن لَهُ ْم أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫ين قَفَ‪َ r‬ل ِم ْن الطَّائِ ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْنتَظَ َرهُ ْم بِضْ َع َع ْش َرةَ لَ ْيلَةً ِح َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ :‬فِي ْال ُم ْس ‪r‬لِ ِم َ‬
‫ين‬ ‫َغ ْي ُر َرا ٍّد إِلَ ْي ِه ْم إِاَّل إِحْ َدى الطَّائِفَتَي ِْن‪ ،‬قَالُوا‪ :‬فَإِنَّا نَ ْختَا ُر َس ْبيَنَا‪ ،‬فَقَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪318‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ْت أَ ْن أَ ُر َّد إِلَ ْي ِه ْم‬


‫ين‪َ ،‬وإِنِّي قَ ‪ْ r‬د َرأَي ُ‬
‫فَأ َ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ َو أَ ْهلُهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع ُد‪ ،‬فَإ ِ َّن إِ ْخ َوانَ ُك ْم هَؤُاَل ِء قَ ْد َجا ُءونَا تَ‪rr‬ائِبِ َ‬
‫ْطيَ ‪r‬هُ إِيَّاهُ ِم ْن أَ َّو ِل َما‬ ‫ك فَ ْليَ ْف َعلْ ‪َ ،‬و َم ْن أَ َحبَّ ِم ْن ُك ْم أَ ْن يَ ُك َ‬
‫ون َعلَى َحظِّ ِه َحتَّى نُع ِ‬ ‫َس ْبيَهُ ْم‪ ،‬فَ َم ْن أَ َحبَّ ِم ْن ُك ْم أَ ْن يُطَي َ‬
‫ِّب بِ َذلِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ك لِ َرس ِ‬‫يُفِي ُء هَّللا ُ َعلَ ْينَا فَ ْليَ ْف َعلْ ‪ ،‬فَقَا َل النَّاسُ ‪ :‬قَ ْد طَيَّ ْبنَا َذلِ َ‬
‫ك ِم َّم ْن لَ ْم يَأْ َذ ْن‪ ،‬فَارْ ِجعُوا َحتَّى يَرْ فَعُوا إِلَ ْينَا ُع َرفَا ُؤ ُك ْم أَ ْم َر ُك ْم‪ ،‬فَ َر َج‪َ rr‬ع‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّا اَل نَ ْد ِري َم ْن أَ ِذ َن ِم ْن ُك ْم فِي َذلِ َ‬
‫طيَّبُوا َوأَ ِذنُوا"‪r.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخبَرُوهُ أَنَّهُ ْم قَ ْد َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫النَّاسُ فَ َكلَّ َمهُ ْم ُع َرفَا ُؤهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم َر َجعُوا إِلَى َرس ِ‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س‪rr‬ے عقی‪rr‬ل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابن شہاب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ ع‪rr‬روہ یقین کے س‪rr‬اتھ بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے تھے اور انہیں م‪rr‬روان بن حکم اور مس‪rr‬ور بن مخ‪rr‬رمہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے خبر دی تھی کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں‪( ‬غ‪rr‬زوہ ح‪r‬نین کے بع‪r‬د)‪ ‬جب ق‪r‬بیلہ‬
‫ہوازن کا وفد مسلمان ہو کر حاضر ہوا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے درخواس‪rr‬ت کی کہ ان کے م‪rr‬ال و دولت اور ان کے قی‪rr‬دی انہیں‬
‫واپس کر دیئے جائیں۔ اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ سب سے زیادہ سچی بات مجھے سب س‪rr‬ے‬
‫زیادہ پیاری ہے۔ تمہیں اپنے دو مطالبوں میں سے صرف کسی ایک کو اختیار کرنا ہو گا‪ ،‬یا قی‪rr‬دی واپس لے ل‪rr‬و‪ ،‬یا‬
‫مال لے لو‪ ،‬میں اس پر غور کرنے کی وفد کو مہلت بھی دیتا ہوں۔ چنانچہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ط‪rr‬ائف‬
‫سے واپسی کے بعد ان کا‪( ‬جعرانہ میں)تقریبا ً دس رات تک انتظار کیا۔ پھر جب قبیلہ ہوازن کے وکیل‪rr‬وں پ‪rr‬ر یہ ب‪rr‬ات‬
‫واضح ہو گئی کہ آپ ان کے مطالبہ کا صرف ایک ہی حصہ تس‪rr‬لیم ک‪rr‬ر س‪rr‬کتے ہیں ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم ص‪rr‬رف‬
‫اپنے ان لوگ‪r‬وں ک‪r‬و واپس لین‪r‬ا چ‪rr‬اہتے ہیں ج‪r‬و آپ کی قی‪r‬د میں ہیں۔ اس کے بع‪r‬د رس‪r‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫تعالی کی اس کی شان کے مطابق حم‪rr‬د و ثن‪rr‬ا بی‪rr‬ان کی‪ ،‬پھ‪rr‬ر فرمایا‪ ،‬امابع‪rr‬د! یہ‬
‫ٰ‬ ‫مسلمانوں کو خطاب فرمایا۔ پہلے ہللا‬
‫تمہارے بھائی توبہ کر کے مسلمان ہو کر تمہارے پاس آئے ہیں۔ اس لیے میں نے مناسب جانا کہ ان کے قیدیوں ک‪rr‬و‬
‫واپس کر دوں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ایسا کرنا چاہے تو اسے کر گزرے۔ اور ج‪rr‬و ش‪rr‬خص یہ چاہت‪rr‬ا ہ‪rr‬و کہ‬
‫‪r‬الی‪( ‬آج‬
‫اس کا حصہ باقی رہے اور ہم اس کے اس حصہ کو‪( ‬قیمت کی شکل میں)‪ ‬اس وقت واپس کر دیں جب ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کے بعد)‪ ‬سب سے پہال مال غنیمت کہیں سے دال دے تو اسے بھی ک‪rr‬ر گزرن‪rr‬ا چ‪rr‬اہئے۔ یہ س‪rr‬ن ک‪rr‬ر س‪rr‬ب ل‪rr‬وگ ب‪rr‬ولے‬
‫پڑے کہ ہم بخوشی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬اطر‪ r‬ان کے قی‪rr‬دیوں ک‪rr‬و چھ‪rr‬وڑنے کے ل‪rr‬یے تی‪rr‬ار ہیں۔ لیکن‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس طرح ہم اس کی تمیز نہیں کر سکتے کہ تم میں سے کس نے اجازت‬
‫دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ اس لیے تم سب‪( ‬اپنے اپنے ڈیروں میں)‪ ‬واپس جاؤ اور وہاں س‪rr‬ے تمہ‪rr‬ارے وکی‪rr‬ل‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪319‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تمہارا فیصلہ ہمارے پاس الئیں۔ چنانچہ سب لوگ واپس چلے گئے۔ اور ان کے سرداروں نے‪( ‬ج‪rr‬و ان کے نمائن‪rr‬دے‬
‫تھے)‪ ‬اس صورت حال پر بات کی پھر وہ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وئے اور آپ ک‪rr‬و‬
‫بتایا کہ سب نے بخوشی دل سے اجازت دے دی ہے۔‬

‫ش ْيئًا َولَ ْم يُبَيِّنْ َك ْم يُ ْع ِطي‪ ،‬فَأ َ ْعطَى َعلَى َما يَتَ َع َ‬


‫ارفُهُ النَّ ُ‬
‫اس‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َو َّك َل َر ُج ٌل أَنْ يُ ْع ِط َي َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے کسی دوسرے شخص کو کچھ دینے کے لیے وکیل کیا ‪ ،‬لیکن یہ نہیں بتایا‬
‫کہ وہ کتنا دے ‪ ،‬اور وکیل نے لوگوں کے جانے ہوئے دستور کے مطابق دے دیا‬
‫حدیث نمبر‪2309 :‬‬

‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ِء ب ِْن أَبِي َربَ‪ٍ r‬‬


‫‪r‬اح‪َ  ‬و َغ ْي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ِه‪ ،‬يزيد بعض‪rr‬هم على بعض‪ ،‬ولم‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َم ِّك ُّي ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬
‫ت َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫يبلغه كلهم رجل واحد منهم‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن هَ‪َ r‬ذا ؟‬‫آخ ِر ْالقَ ْو ِم‪ ،‬فَ َم‪َّ r‬ر بِي النَّبِ ُّي َ‬
‫ال‪ ،‬إِنَّ َما هُ َو فِي ِ‬ ‫فِي َسفَ ٍر‪ ،‬فَ ُك ْن ُ‬
‫ت َعلَى َج َم ٍل ثَفَ ٍ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْع ِطنِي ِه‪،‬‬
‫ض ‪r‬يبٌ ؟ قُ ْل ُ‬ ‫ال‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َم َع َ‬
‫ك قَ ِ‬ ‫ك ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِنِّي َعلَى َج َم ٍل ثَفَ ٍ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬جابِ ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما لَ َ‬
‫ك يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪:‬‬ ‫ان ِم ْن أَ َّو ِل ْالقَ ْو ِم‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِ ْعنِي ِه‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬بَلْ ‪ ،‬هُ َو لَ َ‬ ‫ك ْال َم َك ِ‬
‫ان ِم ْن َذلِ َ‬ ‫فَأ َ ْعطَ ْيتُهُ فَ َ‬
‫ض َربَهُ فَ َز َج َرهُ فَ َك َ‬
‫ت أَرْ تَ ِحلُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَي َْن تُ ِري‪ُ rr‬د ؟‬
‫ك ظَ ْه ُرهُ إِلَى ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬فَلَ َّما َدنَ ْونَا ِم ْن ْال َم ِدينَ ِة أَ َخ ْذ ُ‬
‫بَلْ بِ ْعنِي ِه قَ ْد أَ َخ ْذتُهُ بِأَرْ بَ َع ِة َدنَانِي َر‪َ ،‬ولَ َ‬
‫ت‬‫ت‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َر ْد ُ‬‫ك بَنَ‪rr‬ا ٍ‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن أَبِي تُ ُوفِّ َي َوتَ‪َ r‬ر َ‬‫ك‪ ،‬قُ ْل ُ‬‫اريَةً تُاَل ِعبُهَا َوتُاَل ِعبُ َ‬ ‫ت ا ْم َرأَةً قَ ْد خَاَل ِم ْنهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَاَّل َج ِ‬‫ت‪ :‬تَ َز َّوجْ ُ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ط‪rr‬اهُ أَرْ بَ َع‪ r‬ةَ‬
‫ض‪ِ r‬ه‪َ ،‬و ِز ْدهُ‪ ،‬فَأ َ ْع َ‬ ‫ك‪ ،‬فَلَ َّما قَ‪ِ r‬د ْمنَا ْال َم ِدينَ‪r‬ةَ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا بِاَل ُل ا ْق ِ‬ ‫أَ ْن أَ ْن ِك َح ا ْم َرأَةً قَ ْد َج َّربَ ْ‬
‫ت خَاَل ِم ْنهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َذلِ َ‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَلَ ْم يَ ُك ِن ْالقِ‪rr‬ي َراطُ يُفَ ِ‬
‫‪r‬ار ُ‬
‫ق‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫َدنَانِي َر َو َزا َدهُ قِي َراطًا‪ ،‬قَا َل َج‪rr‬ابِرٌ‪ :‬اَل تُفَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ارقُنِي ِزيَ‪rr‬ا َدةُ َر ُس‪ِ r‬‬
‫اب َجابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ"‪.‬‬
‫ِج َر َ‬
‫ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ابن ج‪rr‬ریج نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عط‪rr‬اء بن ابی رب‪rr‬اح اور ک‪rr‬ئی‬
‫لوگوں نے ایک دوسرے کی روایت میں زیادتی کے ساتھ۔ سب راویوں نے اس حدیث ک‪rr‬و ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ ت‪rr‬ک‬
‫نہیں پہنچایا بلکہ ایک راوی نے ان میں سے مرسالً روایت کیا ہے۔ وہ جابر بن عبدہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے روایت‬
‫کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا‪ ،‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک سفر میں تھا اور میں ایک سس‪rr‬ت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪320‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اونٹ پر سوار تھا اور وہ سب سے آخر میں رہتا تھا۔ اتفاق سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪rr‬ا گ‪rr‬زر م‪rr‬یری ط‪rr‬رف‬
‫سے ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہ کون صاحب ہیں؟ میں نے عرض کیا جابر بن عب‪rr‬دہللا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہوئی‪( ‬کہ اتنے پیچھے رہ گئے ہو)‪ ‬میں بوال کہ ایک نہایت سست رفتار اونٹ پر س‪rr‬وار‬
‫ہوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تمہارے پاس کوئی چھڑی بھی ہے؟ میں نے کہ‪rr‬ا کہ جی ہ‪rr‬اں ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ مجھے دیدے۔ میں نے آپ کی خ‪rr‬دمت میں وہ پیش ک‪rr‬ر دی۔ آپ نے اس چھ‪rr‬ڑی س‪rr‬ے‬
‫اونٹ کو جو مارا اور ڈانٹا تو اس کے بعد وہ سب سے آگے رہنے لگا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھ‪rr‬ر فرمایا‬
‫کہ یہ اونٹ مجھے فروخت کر دے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! یہ ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬ا ہی ہے‪،‬‬
‫لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے مجھے فروخت کر دے۔ یہ بھی فرمایا کہ چ‪rr‬ار دین‪rr‬ار میں اس‪r‬ے میں‬
‫خریدتا ہ‪r‬وں ویس‪r‬ے تم م‪r‬دینہ ت‪r‬ک اس‪r‬ی پ‪r‬ر س‪r‬وار ہ‪r‬و ک‪r‬ر چ‪r‬ل س‪r‬کتے ہ‪r‬و۔ پھ‪r‬ر جب م‪r‬دینہ کے ق‪r‬ریب ہم پہنچے ت‪r‬و‬
‫میں‪( ‬دوسری طرف)‪ ‬جانے لگا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ کہاں جا رہے ہو؟ میں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا‬
‫کہ میں نے ایک بیوہ عورت سے شادی کر لی ہے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ کس‪rr‬ی ب‪rr‬اکرہ س‪rr‬ے کی‪rr‬وں نہ‬
‫کی کہ تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی۔ میں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ وال‪rr‬د ش‪rr‬ہادت پ‪rr‬ا چکے‬
‫ہیں۔ اور گھر میں کئی بہنیں ہیں۔ اس لیے میں نے سوچا کہ کسی ایسی خاتون سے شادی کروں جو بی‪rr‬وہ اور تج‪rr‬ربہ‬
‫کار ہ‪rr‬و۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ پھ‪rr‬ر ت‪rr‬و ٹھی‪rr‬ک ہے‪ ،‬پھ‪rr‬ر م‪rr‬دینہ پہنچ‪rr‬نے کے بع‪rr‬د آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ بالل! ان کی قیمت ادا کر دو اور کچھ بڑھا کر دے دو۔ چنانچہ انہ‪rr‬وں نے چ‪rr‬ار‪ r‬دین‪rr‬ار بھی دئ‪rr‬یے۔‬
‫اور فالتو ایک قیراط بھی دیا۔ جابر رضی ہللا عنہ کہا کرتے تھے کہ نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬ا یہ انع‪rr‬ام میں‬
‫اپنے سے کبھی جدا نہیں کرتا‪ ،‬چنانچہ نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ک‪r‬ا وہ ق‪r‬یراط ج‪r‬ابر رض‪r‬ی ہللا عنہ ہمیش‪r‬ہ اپ‪r‬نی‬
‫تھیلی میں محفوظ رکھا کرتے تھے۔‬

‫اح‪:‬‬ ‫اب َو َكالَ ِة ا ْل َم ْرأَ ِة ِ‬


‫اإل َما َم فِي النِّ َك ِ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی عورت کا اپنا نکاح کرنے کے لیے بادشاہ کو وکیل بنانا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪321‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2310 :‬‬

‫ت ا ْم َرأَةٌ إِلَى َر ُس ‪ِ r‬‬


‫ول هَّللا ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬جا َء ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ك ِم ْن نَ ْف ِس‪r‬ي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُج‪ r‬لٌ‪َ :‬ز ِّوجْ نِيهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪ْ r‬د‬ ‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪" ،‬إِنِّي قَ‪ْ r‬د َوهَب ُ‬
‫ْت لَ‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫َ‬
‫ك ِم َن ْالقُرْ ِ‬
‫آن"‪.‬‬ ‫َز َّوجْ نَا َكهَا بِ َما َم َع َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابوح‪rr‬ازم نے‪ ،‬انہیں س‪rr‬ہل‬
‫بن سعد رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک عورت نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر‬
‫ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول ہللا! میں نے خود کو آپ کو بخش دیا۔ اس پر ایک ص‪rr‬حابی نے کہ‪rr‬ا کہ آپ م‪rr‬یرا ان‬
‫سے نکاح کر دیجئیے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے تمہارا نکاح ان سے اس مہر کے ساتھ کی‪rr‬ا ج‪rr‬و‬
‫تمہیں قرآن یاد ہے۔‬

‫ضهُ إِلَى أَ َج ٍل‬


‫ش ْيئًا‪ ،‬فَأ َ َجا َزهُ ا ْل ُم َو ِّك ُل‪ ،‬فَ ُه َو َجائِ ٌز‪َ ،‬وإِنْ أَ ْق َر َ‬
‫اب إِ َذا َو َّك َل َر ُجالً‪ ،‬فَتَ َر َك ا ْل َو ِكي ُل َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫س ّمًى َجا َز‪:‬‬ ‫ُم َ‬
‫باب‪ :‬کسی نے ایک شخص کو وکیل بنایا پھر وکیل نے ( معاملہ میں ) کوئی چیز ( خود اپنی‬
‫رائے سے ) چھوڑ دی ( اور بعد میں خبر ہونے پر ) موکل نے اس کی اجازت دے دی تو جائز‬
‫ہے اسی طرح اگر مقرر مدت تک کے لیے قرض دے دیا تو یہ بھی جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2311 :‬‬

‫ين‪َ ،‬ع ْن أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ َر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ف‪َ ،‬ع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن ِس‪ِ r‬‬
‫ير َ‬ ‫ان ب ُْن ْالهَ ْيثَ ِم أَبُو َع ْم ٍرو‪َ :‬ح َّدثَنَا َع‪ْ r‬‬
‫‪r‬و ٌ‬ ‫َوقَا َل ُع ْث َم ُ‬
‫ت فَ َج َع َل يَحْ ثُو ِم َن الطَّ َع ِام فَأ َ َخ ْذتُ ‪r‬هُ‪َ ،‬وقُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ان‪ ،‬فَأَتَانِي آ ٍ‬
‫ض َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِح ْف ِظ َز َكا ِة َر َم َ‬
‫" َو َّكلَنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي ُمحْ تَ‪rr‬اجٌ‪َ ،‬و َعلَ َّ‬
‫ي ِعيَ‪rr‬الٌ‪َ ،‬ولِي َحا َج‪ r‬ةٌ َش‪ِ r‬دي َدةٌ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َوهَّللا ِ أَل َرْ فَ َعنَّ َ‬
‫ك إِلَى َرس ِ‬
‫ار َح‪ r‬ةَ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا‬ ‫ك ْالبَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬يَا أَبَا هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ ،‬ما فَ َع‪َ r‬ل أَ ِس‪r‬ي ُر َ‬ ‫ْت َع ْنهُ فَأَصْ بَحْ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَ َخلَّي ُ‬
‫ت أَنَّهُ َس ‪r‬يَعُو ُد‬ ‫ْت َسبِيلَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َما إِنَّهُ قَ ْد َك َذبَ َ‬
‫ك َو َسيَعُو ُد‪ ،‬فَ َع‪َ r‬ر ْف ُ‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬ش َكا َحا َجةً َش ِدي َدةً َو ِعيَااًل ‪ ،‬فَ َر ِح ْمتُهُ فَ َخلَّي ُ‬
‫ت‪ :‬أَل َرْ فَ َعنَّ َ‬
‫ك إِلَى‬ ‫‪r‬ام فَأ َ َخ ْذتُ‪r‬هُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ص ْدتُهُ‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َء يَحْ ثُو‪ِ r‬م َن الطَّ َع‪ِ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّهُ َسيَعُو ُد فَ َر َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫لِقَ ْو ِل َرس ِ‬
‫ْت َسبِيلَهُ فَأَصْ بَحْ ُ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ي ِعيَا ٌل اَل أَ ُعو ُد‪ ،‬فَ َر ِح ْمتُهُ فَ َخلَّي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬د ْعنِي فَإِنِّي ُمحْ تَا ٌج َو َعلَ َّ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪322‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ك ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬ش ‪َ r‬كا َحا َج‪ r‬ةً َش ‪ِ r‬دي َدةً‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ ،‬ما فَ َع َل أَ ِسي ُر َ‬
‫فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫‪r‬ام فَأ َ َخ ْذتُ‪r‬هُ‪،‬‬
‫ص‪ْ r‬دتُهُ الثَّالِثَ‪r‬ةَ‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َء يَحْ ثُو ِم َن الطَّ َع‪ِ r‬‬ ‫ك َو َس‪r‬يَعُو ُد فَ َر َ‬ ‫ْت َسبِيلَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َما إِنَّهُ قَ ْد َك َذبَ َ‬
‫َو ِعيَااًل فَ َر ِح ْمتُهُ فَ َخلَّي ُ‬
‫ك َكلِ َم‪rr‬ا ٍ‬
‫ت‬ ‫ك تَ ْز ُع ُم اَل تَ ُع‪rr‬و ُد ثُ َّم تَ ُع‪rr‬و ُد‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬د ْعنِي أُ َعلِّ ْم‪َ r‬‬
‫ت أَنَّ َ‬
‫ث َمرَّا ٍ‬ ‫آخ ُر ثَاَل ِ‬ ‫ُول هَّللا ِ‪َ ،‬وهَ َذا ِ‬
‫ك إِلَى َرس ِ‬ ‫ت‪ :‬أَل َرْ فَ َعنَّ َ‬
‫فَقُ ْل ُ‬
‫ك فَا ْق َر ْأ آيَةَ ْال ُكرْ ِس ِّي‪ :‬هَّللا ُ ال إِلَهَ إِال هُ ‪َ r‬و ْال َح ُّي ْالقَيُّو ُم س‪rr‬ورة‬ ‫ت‪َ :‬ما هُ َو ؟ قَا َل‪ :‬إِ َذا أَ َوي َ‬
‫ْت إِلَى فِ َر ِ‬
‫اش َ‬ ‫ك هَّللا ُ بِهَا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫يَ ْنفَ ُع َ‬
‫ْت‬‫ص ‪r‬بِ َح‪ ،‬فَ َخلَّي ُ‬
‫ان َحتَّى تُ ْ‬‫ك َش ‪ْ r‬يطَ ٌ‬ ‫ك ِم َن هَّللا ِ َحافِ‪rr‬ظٌ‪َ ،‬واَل يَ ْق َربَنَّ َ‬ ‫ك لَ ْن يَ َزا َل َعلَ ْي َ‬ ‫البقرة آية ‪َ ،255‬حتَّى تَ ْختِ َم اآْل يَةَ‪ ،‬فَإِنَّ َ‬
‫ار َح‪ r‬ةَ ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ز َع َم‬ ‫ك ْالبَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬ما فَ َع‪َ r‬ل أَ ِس‪r‬ي ُر َ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َسبِيلَهُ فَأَصْ بَحْ ُ‬
‫ك‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْق َر ْأ آيَ‪r‬ةَ‬ ‫ت‪ :‬قَ‪rr‬ا َل لِي‪ :‬إِ َذا أَ َوي َ‬
‫ْت إِلَى فِ َر ِ‬
‫اش‪َ r‬‬ ‫ْت َس‪r‬بِيلَهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما ِه َي ؟ قُ ْل ُ‬ ‫أَنَّهُ يُ َعلِّ ُمنِي َكلِ َما ٍ‬
‫ت يَ ْنفَ ُعنِي هَّللا ُ بِهَا فَ َخلَّي ُ‬
‫ْال ُكرْ ِس ِّي ِم ْن أَ َّولِهَا َحتَّى تَ ْختِ َم اآْل يَ‪r‬ةَ‪ :‬هَّللا ُ ال إِلَ‪r‬هَ إِال هُ‪َ r‬و ْال َح ُّي ْالقَيُّو ُم س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة آية ‪َ ،255‬وقَ‪rr‬ا َل لِي‪ :‬لَ ْن يَ‪َ r‬زا َل‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ص َش‪ْ r‬ي ٍء َعلَى ْال َخ ْي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان َحتَّى تُصْ بِ َح‪َ ،‬و َك‪rr‬انُوا أَحْ‪َ r‬ر َ‬ ‫ك ِم َن هَّللا ِ َحافِظٌ‪َ ،‬واَل يَ ْق َربَ َ‬
‫ك َش ْيطَ ٌ‬ ‫َعلَ ْي َ‬
‫‪r‬ال يَا أَبَا هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ذا َ‬
‫ك‬ ‫‪r‬اطبُ ُم ْن‪ُ r‬ذ ثَاَل ِ‬
‫ث لَيَ‪ٍ r‬‬ ‫ك َوهُ َو َك‪ُ r‬ذوبٌ ‪ ،‬تَ ْعلَ ُم َم ْن تُ َخ‪ِ r‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َما إِنَّهُ قَ ْد َ‬
‫ص َدقَ َ‬
‫َش ْيطَ ٌ‬
‫ان"‪.‬‬
‫اور عثمان بن ہیثم ابوعمرو نے بیان کیا کہ ہم سے ع‪r‬وف نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے محم‪rr‬د بن س‪r‬یرین نے‪ ،‬اور ان س‪r‬ے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے رمض‪rr‬ان کی زک‪rٰ r‬وۃ کی حف‪rr‬اظت‪ r‬پ‪rr‬ر‬
‫مقرر فرمایا۔‪( r‬رات میں)‪ ‬ایک شخص اچانک میرے پاس آیا اور غلہ میں س‪rr‬ے لپ بھربھ‪rr‬ر ک‪rr‬ر اٹھ‪rr‬انے لگ‪rr‬ا میں نے‬
‫اسے پکڑ لیا اور کہا کہ قسم ہللا کی! میں تجھے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں لے چل‪rr‬وں گ‪rr‬ا۔ اس پ‪rr‬ر‬
‫اس نے کہا کہ ہللا کی قسم! میں بہت محتاج ہوں۔ میرے ب‪rr‬ال بچے ہیں اور میں س‪rr‬خت ض‪rr‬رورت من‪rr‬د ہ‪rr‬وں۔ اب‪rr‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہا‪( ‬اس کے اظہار‪ r‬معذرت پر)‪ ‬میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے مجھ سے پوچھا‪ ،‬اے ابوہریرہ! گذشتہ رات تمہارے قیدی نے کیا کیا تھا؟ میں نے کہا یا رسول ہللا! اس نے‬
‫س‪rr‬خت ض‪rr‬رورت اور ب‪rr‬ال بچ‪rr‬وں ک‪rr‬ا رون‪rr‬ا رویا‪ ،‬اس ل‪rr‬یے مجھے اس پ‪rr‬ر رحم آ گی‪rr‬ا۔ اور میں نے اس‪rr‬ے چھ‪rr‬وڑ دیا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے۔ اور وہ پھر آئے گا۔ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے اس فرمانے کی وجہ سے مجھ کو یقین تھا کہ وہ پھر ض‪rr‬رور آئے گ‪rr‬ا۔ اس ل‪rr‬یے میں اس کی ت‪rr‬اک میں لگ‪rr‬ا‬
‫رہ‪rr‬ا۔ اور جب وہ دوس‪rr‬ری رات آ کے پھ‪rr‬ر غلہ اٹھ‪rr‬انے لگ‪rr‬ا ت‪rr‬و میں نے اس‪rr‬ے پھ‪rr‬ر پک‪rr‬ڑا اور کہ‪rr‬ا کہ تجھے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر کروں گ‪rr‬ا‪ ،‬لیکن اب بھی اس کی وہی التج‪rr‬ا تھی کہ مجھے چھ‪rr‬وڑ دے‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪323‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫میں محتاج ہوں۔ بال بچوں کا بوجھ میرے سر پ‪rr‬ر ہے۔ اب میں کبھی نہ آؤں گ‪r‬ا۔ مجھے رحم آ گی‪r‬ا اور میں نے اس‪r‬ے‬
‫پھر چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اے ابوہریرہ! تمہارے قی‪rr‬دی نے کی‪rr‬ا کی‪rr‬ا؟ میں‬
‫نے کہا یا رسول ہللا! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں ک‪rr‬ا رون‪rr‬ا رویا۔ جس پ‪rr‬ر مجھے رحم آ گی‪rr‬ا۔ اس‬
‫لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول ک‪rr‬ر گی‪rr‬ا‬
‫ہے اور وہ پھر آئے گا۔ تیسری مرتبہ میں پھر اس کے انتظار میں تھ‪rr‬ا کہ اس نے پھ‪rr‬ر تیس‪rr‬ری رات آ ک‪rr‬ر غلہ اٹھان‪rr‬ا‬
‫شروع کیا‪ ،‬تو میں نے اسے پک‪rr‬ڑ لی‪rr‬ا‪ ،‬اور کہ‪rr‬ا کہ تجھے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں پہنچان‪rr‬ا اب‬
‫ضروری ہو گیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے۔ ہر مرتبہ تم یقین دالتے رہے کہ پھر نہیں آؤ گے۔ لیکن تم ب‪r‬از نہیں آئے۔ اس‬
‫تع‪r‬الی تمہیں فائ‪r‬دہ‬
‫ٰ‬ ‫نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دے تو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جس س‪r‬ے ہللا‬
‫پہنچائے گا۔ میں نے پوچھا وہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا‪ ،‬جب تم اپنے بستر پ‪rr‬ر لیٹ‪rr‬نے لگ‪rr‬و ت‪rr‬و آیت الکرسی‪« ‬هللا ال‬
‫تعالی کی طرف س‪rr‬ے براب‪rr‬ر تمہ‪rr‬اری حف‪rr‬اظت‪ r‬کرت‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫إله إال هو الحي القيوم»‪ ‬پوری پڑھ لیا کرو۔ ایک نگراں فرشتہ ہللا‬
‫رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے پاس کبھی نہیں آ سکے گا۔ اس مرتبہ بھی پھر میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح‬
‫ہوئی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬گذشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا مع‪rr‬املہ کی‪rr‬ا؟ میں‬
‫‪r‬الی مجھے اس س‪rr‬ے فائ‪rr‬دہ‬
‫نے عرض کیا یا رسول ہللا! اس نے مجھے چند کلم‪rr‬ات س‪rr‬کھائے اور یقین دالیا کہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫پہنچائے گا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ نے دریافت کی‪rr‬ا کہ وہ کلم‪rr‬ات کی‪rr‬ا ہیں؟ میں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ اس‬
‫نے بتایا تھا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو‪ ،‬ش‪rr‬روع‪« ‬هللا ال إله إال هو الحي القيوم»‪ ‬س‪r‬ے آخ‪rr‬ر ت‪rr‬ک۔ اس‬
‫تعالی کی طرف سے تم پر‪( ‬اس کے پڑھنے سے)‪ ‬ایک نگراں فرشتہ مقرر رہے گ‪rr‬ا۔‬
‫ٰ‬ ‫نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ ہللا‬
‫اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکے گا۔ صحابہ خیر کو سب س‪rr‬ے آگے ب‪rr‬ڑھ ک‪rr‬ر لی‪rr‬نے والے تھے۔‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬ان کی یہ بات سن کر)‪ ‬فرمایا کہ اگرچہ وہ جھوٹا تھا۔ لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ‬
‫گیا ہے۔ اے ابوہریرہ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہارا معاملہ کس سے تھا؟ انہوں نے کہا نہیں۔ نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔‬

‫اس ًدا فَبَ ْي ُعهُ َم ْردُودٌ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا بَا َع ا ْل َو ِكي ُل َ‬


‫ش ْيئًا فَ ِ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪324‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬اگر وکیل کوئی ایسی بیع کرے جو فاسد ہو تو وہ بیع واپس کی جائے گی‬
‫حدیث نمبر‪2312 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬ع ْقبَ‪r‬ةَ ب َْن َع ْب‪ِ r‬د‬
‫اويَةُ هُ ‪َ r‬و اب ُْن َس‪r‬اَّل ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َع ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِتَ ْم ٍر بَ‪rr‬رْ نِ ٍّي‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جا َء بِاَل ٌل إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ي‪َ  ‬ر ِ‬‫ْال َغافِ ِر‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِر َّ‬
‫اع‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫ص‪r‬ا َعي ِْن بِ َ‬ ‫ْت ِم ْن‪r‬هُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ :‬م ْن أَي َْن هَ َذا ؟ قَ‪rr‬ا َل بِاَل لٌ‪َ :‬ك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان ِع ْن‪َ r‬دنَا تَ ْم‪ٌ r‬ر َر ِديٌّ فَبِع ُ‬ ‫فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ك‪ :‬أَ َّو ْه أَ َّو ْه‪َ ،‬عي ُْن الرِّ بَ‪rr‬ا‪َ ،‬عي ُْن الرِّ بَا اَل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع ْن ‪َ r‬د َذلِ ‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫لِنُ ْ‬
‫ط ِع َم النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ت أَ ْن تَ ْشتَ ِر َ‬
‫ي فَبِ ِع التَّ ْم َر بِبَي ٍْع آ َخ َر‪ ،‬ثُ َّم ا ْشتَ ِر ِه"‪.‬‬ ‫تَ ْف َعلْ ‪َ ،‬ولَ ِك ْن إِ َذا أَ َر ْد َ‬
‫یحیی بن صالح نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معاویہ بن سالم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہ میں نے عقبہ بن عبدالغافر‪ r‬سے سنا اور انہوں نے ابو سعید خدری رض‪rr‬ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫سے‬
‫عنہ س‪rrr‬ے‪ ،‬انہ‪rrr‬وں نے بی‪rrr‬ان کی‪rrr‬ا کہ‪ ‬بالل رض‪rrr‬ی ہللا عنہ ن‪rrr‬بی ک‪rrr‬ریم‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ وس‪rrr‬لم‪ ‬کی خ‪rrr‬دمت میں ب‪rrr‬رنی‬
‫کھجور‪( ‬کھجور کی ایک عمدہ قسم)‪ ‬لے کر آئے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا یہ کہ‪rr‬اں س‪rr‬ے الئے ہ‪rr‬و؟‬
‫انہوں نے کہا ہمارے پاس خراب کھجور تھی‪ ،‬اس کے دو صاع اس کے ایک صاع کے ب‪r‬دلے میں دے ک‪rr‬ر ہم اس‪rr‬ے‬
‫الئے ہیں۔ تاکہ ہم یہ آپ کو کھالئیں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا توبہ توبہ یہ تو سود ہے بالکل سود۔ ایسا نہ کیا‬
‫کر البتہ‪( ‬اچھی کھجور)‪ ‬خریدنے کا ارادہ ہو تو‪( ‬خراب)‪ ‬کھجور بیچ کر‪( ‬اس کی قیمت سے)‪ ‬عمدہ خریدا کر۔‬

‫ص ِديقًا لَهُ َويَأْ ُك َل ِبا ْل َم ْع ُر ِ‬


‫وف‪:‬‬ ‫ف َونَفَقَتِ ِه‪َ ،‬وأَنْ يُ ْط ِع َم َ‬
‫اب ا ْل َو َكالَ ِة فِي ا ْل َو ْق ِ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وقف کے مال میں وکالت اور وکیل کا خرچہ اور وکیل کا اپنے دوست کو کھالنا اور خود‬
‫بھی دستور کے موافق کھانا‬
‫حدیث نمبر‪2313 :‬‬
‫ْس َعلَى ْال‪َ r‬ولِ ِّي ُجنَ‪rr‬ا ٌح‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" :‬لَي َ‬
‫ص َدقَ ِة ُع َم َر َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪ ، ‬قَا َل فِي َ‬
‫س ِم ْن أَ ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل َم َّكةَ‪،‬‬ ‫ص‪َ r‬دقَةَ ُع َم‪َ r‬ر‪ ،‬يُ ْه‪ِ r‬دي لِنَ‪rr‬ا ٍ‬
‫ان‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪ ‬هُ َو يَلِي َ‬ ‫أَ ْن يَأْ ُك َل‪َ ،‬وي ُْؤ ِك َل َ‬
‫ص ِديقًا لَهُ َغ ْي َر ُمتَأَثِّ ٍل َمااًل "‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان يَ ْن ِز ُل َعلَ ْي ِه ْم‪.‬‬
‫َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪325‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے صدقہ کے باب میں جو کتاب لکھوائی تھی اس میں یوں ہے کہ صدقے ک‪rr‬ا مت‪rr‬ولی‬
‫اس میں سے کھا سکتا ہے اور دوست ک‪rr‬و کھال س‪rr‬کتا ہے لیکن روپیہ نہ جم‪rr‬ع ک‪rr‬رے اور عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما اپنے والد عمر رضی ہللا عنہ کے صدقے کے متولی تھے۔ وہ مکہ والوں کو اس میں سے تحفہ بھیج‪rr‬تے تھے‬
‫جہاں آپ قیام فرمایا کرتے تھے۔‬

‫اب ا ْل َو َكالَ ِة فِي ا ْل ُحدُو ِد‪:‬‬


‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2315 - 2314 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ‪ِ r‬د ب ِْن َخالِ ‪ٍ r‬د‪ ‬عن‪rr‬ه‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ت فَارْ ُج ْمهَا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬وا ْغ ُد يَا أُنَيْسُ إِلَى ا ْم َرأَ ِة هَ َذا‪ ،‬فَإ ِ ِن ا ْعتَ َرفَ ْ‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪r‬ا کہ ہم ک‪r‬و لیث بن س‪r‬عد نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬انہیں عبی‪r‬دہللا‬
‫نے‪ ،‬انہیں زید بن خالد اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ابن ض‪rr‬حاک اس‪rr‬لمی‬
‫رضی ہللا عنہ سے فرمایا‪ ،‬اے انیس! اس خاتون کے یہاں جا۔ اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے سنگسار کر دے۔‬

‫حدیث نمبر‪2316 :‬‬
‫ث‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪:‬‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَ‪r‬ةَ ب ِْن ْال َح ِ‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫ب الثَّقَفِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َس‪r‬اَّل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال َوهَّا ِ‬
‫ت أَ ْن يَضْ ِربُوا"‪،‬‬
‫ان فِي ْالبَ ْي ِ‬ ‫اربًا‪ ،‬فَأ َ َم َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َم ْن َك َ‬ ‫ان‪ ،‬أَ ِو اب ِْن النُّ َع ْي َم ِ‬
‫ان َش ِ‬ ‫"جي َء بِالنُّ َع ْي َم ِ‬
‫ِ‬
‫ال َو ْال َج ِري ِد‪.‬‬
‫ض َر ْبنَاهُ بِالنِّ َع ِ‬ ‫ت أَنَا فِي َم ْن َ‬
‫ض َربَهُ‪ ،‬فَ َ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَ ُك ْن ُ‬
‫ہم سے ابن سالم نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و عب‪rr‬دالوہاب ثقفی نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ایوب نے‪ ،‬انہیں ابن ابی ملکیہ نے‬
‫اور ان سے عقبہ بن حارث رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نعیمان یا ابن نعیمان کو نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪326‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫خدمت میں حاضر کیا گیا۔ انہوں نے شراب پی لی تھی۔ جو لوگ اس وقت گھر میں موجود تھے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بیان کیا میں بھی م‪r‬ارنے وال‪r‬وں س‪r‬ے تھ‪r‬ا۔ ہم نے جوت‪r‬وں‬
‫اور چھڑیوں سے انہیں مارا تھا۔‬

‫اب ا ْل َو َكالَ ِة فِي ا ْلبُد ِ‬


‫ْن َوتَ َعا ُه ِد َها‪:‬‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قربانی کے اونٹوں میں وکالت اور ان کا نگرانی کرنے میں ( بیان )‬
‫حدیث نمبر‪2317 :‬‬

‫‪r‬ز ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪َ r‬رةَ بِ ْن ِ‬


‫ت َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ب ِْن َح‪ْ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ َديَّ‪،‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ :‬أَنَا فَتَ ْل ُ‬
‫ت قَاَل ئِ َد هَ ْد ِ‬
‫ي َرس ِ‬ ‫الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَنَّهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‬ ‫ث بِهَا َم َع أَبِي‪" ،‬فَلَ ْم يَحْ ُر ْم َعلَى َر ُس ‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ َد ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم بَ َع َ‬
‫ثُ َّم قَلَّ َدهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َو َسلَّ َم َش ْي ٌء أَ َحلَّهُ هَّللا ُ لَهُ‪َ ،‬حتَّى نُ ِح َر ْالهَ ْديُ"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن ابی بکر بن ح‪rr‬زم‬
‫نے‪ ،‬انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬میں نے اپنے ہ‪rr‬اتھوں س‪rr‬ے ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے قربانی کے جانوروں کے قالدے بٹے تھے۔ پھر نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان‬
‫جانوروں کو یہ قالدے اپنے ہاتھ سے پہنائے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے وہ جانور میرے وال‪rr‬د کے س‪rr‬اتھ‪( ‬مکہ‬
‫میں قربانی کے لیے)‪ ‬بھیجے۔ ان کی قربانی کی گئی۔ لیکن‪( ‬اس بھیجنے کی وجہ س‪rr‬ے)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬پ‪rr‬ر‬
‫تعالی نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے حالل کیا تھا۔‬
‫ٰ‬ ‫کوئی ایسی چیز حرام نہیں ہوئی جسے ہللا‬

‫ث أَ َراكَ هَّللا ُ‪َ .‬وقَا َل ا ْل َو ِكي ُل قَ ْد َ‬


‫س ِم ْعتُ َما قُ ْلتَ ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قَا َل ال َّر ُج ُل لِ َو ِكيلِ ِه َ‬
‫ض ْعهُ َح ْي ُ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے اپنے وکیل سے کہا کہ جہاں مناسب جانو اسے خرچ کرو ‪ ،‬اور وکیل نے کہا‬
‫کہ جو کچھ تم نے کہا ہے میں نے سن لیا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪327‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2318 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫س ب َْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ َر ْأ ُ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس‪َ r‬حا َ‬
‫ت ُم ْس‪r‬تَ ْقبِلَةَ‬‫‪r‬ان أَ َحبَّ أَ ْم َوالِ‪ِ r‬ه إِلَيْ‪ِ r‬ه بَ ْي ُر َح‪r‬ا َء‪َ ،‬و َك‪r‬انَ ْ‬
‫ار بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة َم‪ r‬ااًل ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ان أَبُو طَ ْل َح‪ r‬ةَ أَ ْكثَ‪َ r‬ر اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬ك َ‬
‫ت‪ :‬لَ ْن تَنَ‪rr‬الُوا ْالبِ‪َّ r‬ر‬‫ب‪ ،‬فَلَ َّما نَ‪َ r‬زلَ ْ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْد ُخلُهَا‪َ ،‬ويَ ْش َربُ ِم ْن َم‪rr‬ا ٍء فِيهَا طَيِّ ٍ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا‬ ‫ُّون سورة آل عمران آية ‪ ،92‬قَا َم أَبُو طَ ْل َحةَ إِلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َحتَّى تُ ْنفِقُوا‪ِ r‬م َّما تُ ِحب َ‬
‫ُّون س‪rr‬ورة آل عم‪rr‬ران آية ‪َ ،92‬وإِ َّن‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن هَّللا َ تَ َعالَى يَقُو ُل فِي ِكتَابِ ِه‪ :‬لَ ْن تَنَالُوا ْالبِ َّر َحتَّى تُ ْنفِقُ‪rr‬وا ِم َّما تُ ِحب َ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ْث ِش ‪ْ r‬ئ َ‬ ‫ص ‪َ r‬دقَةٌ هَّلِل ِ‪ ،‬أَرْ جُو بِ َّرهَا َو ُذ ْخ َرهَا ِع ْن‪َ r‬د هَّللا ِ‪ ،‬فَ َ‬
‫ض ‪ْ r‬عهَا يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َحي ُ‬ ‫أَ َحبَّ أَ ْم‪َ r‬والِي إِلَ َّ‬
‫ي بَ ْي ُر َح‪rr‬ا َء‪َ ،‬وإِنَّهَا َ‬
‫ين‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْف َع‪ُ r‬ل يَا‬
‫ت فِيهَ‪rr‬ا‪َ ،‬وأَ َرى أَ ْن تَجْ َعلَهَا فِي اأْل َ ْق‪َ r‬ربِ َ‬
‫ْت َما قُ ْل َ‬ ‫ك َما ٌل َرائِحٌ‪َ ،‬ذلِ َ‬
‫ك َما ٌل َرائِحٌ‪ ،‬قَ ْد َس ِمع ُ‬ ‫خ َذلِ َ‬
‫فَقَا َل‪ :‬بَ ٍ‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬وقَ‪r‬ا َل‪َ  ‬ر ْو ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍ‬
‫‪r‬ك‪: ‬‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ َس َمهَا أَبُو طَ ْل َح‪ r‬ةَ فِي أَقَ ِ‬
‫اربِ‪ِ r‬ه َوبَنِي َع ِّم ِه"‪ ،‬تَابَ َع‪ r‬هُ‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍ‬
‫َرابِحٌ‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے امام مالک کے سامنے قرآت کی بواسطہ اسحاق بن عبدہللا کے‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫مجھ سے‬
‫کہ انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ بیان کرتے تھے کہ‪ ‬ابوطلحہ رضی ہللا عنہ مدینہ میں انص‪rr‬ار‬
‫کے سب سے مالدار لوگوں میں سے تھے۔ بیرحاء(ایک باغ)‪ ‬ان کا سب سے زیادہ محبوب مال تھا۔ ج‪rr‬و مس‪rr‬جد نب‪rr‬وی‬
‫کے بالکل سامنے تھا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی وہاں تشریف لے جاتے اور اس کا نہ‪rr‬ایت میٹھ‪rr‬ا عم‪rr‬دہ پ‪rr‬انی‬
‫پیتے تھے۔ پھر جب قرآن کی آیت‪« ‬لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون»‪ ‬اتری تم نیکی ہرگز نہیں حاصل کر س‪rr‬کتے‬
‫جب تک نہ خرچ کرو ہللا کی راہ میں وہ چیز جو تمہیں زیادہ پسند ہو تو ابوطلحہ رضی ہللا عنہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫تعالی نے اپنی کت‪rr‬اب میں فرمایا ہے‪« ‬لن تن‪rr‬الوا ال‪rr‬بر‬
‫ٰ‬ ‫علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آئے اور عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! ہللا‬
‫حتى تنفقوا مما تحبون»‪ ‬اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ پس‪rr‬ند م‪rr‬یرا یہی ب‪rr‬اغ بیرح‪rr‬اء ہے۔ یہ ہللا کی راہ میں‬
‫‪r‬الی س‪rr‬ے رکھت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں۔ پس آپ جہ‪rr‬اں مناس‪rr‬ب‬
‫ص‪rr‬دقہ ہے۔ اس کی نیکی اور ذخ‪rr‬یرہ ث‪rr‬واب کی امی‪rr‬د میں ص‪rr‬رف ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫سمجھیں اسے خرچ فرما دیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬واہ واہ! یہ ب‪rr‬ڑا ہی نف‪rr‬ع واال م‪rr‬ال ہے۔ بہت ہی مفی‪rr‬د‬
‫ہے۔ اس کے بارے میں تم نے جو کچھ کہا وہ میں نے سن لیا۔ اب میں تو یہی مناسب سمجھتا ہوں کہ اسے ت‪rr‬و اپ‪rr‬نے‬
‫رشتہ داروں ہی میں تقسیم کر دے۔ ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ یا رسول ہللا! میں ایسا ہی کروں گا۔ چن‪rr‬انچہ یہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪328‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کنواں انہوں نے اپنے رشتہ داروں اور چچا‪ r‬کی اوالد میں تقسیم کر دیا۔ اس روایت کی مت‪rr‬ابعت اس‪rr‬ماعیل نے مال‪rr‬ک‬
‫سے کی ہے۔ اور روح نے مالک سے‪( ‬لفظ‪« ‬رائح‪ ».‬کے بجائے)‪« ‬رابح‪ ».‬نقل کیا ہے۔‬

‫اب َو َكالَ ِة األَ ِمي ِن فِي ا ْل ِخ َزانَ ِة َونَ ْح ِوهَ‬


‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خزانچی کا خزانہ میں وکیل ہونا‬
‫حدیث نمبر‪2319 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هللاُ‬ ‫وس‪r‬ى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي‪ِ r‬د ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هللاِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫ْطي َما أُ ِم َر بِ ِه َك‪rr‬ا ِماًل‬
‫ق‪َ ،‬و ُربَّ َما قَا َل‪ :‬الَّ ِذي يُع ِ‬ ‫از ُن اأْل َ ِم ُ‬
‫ين الَّ ِذي يُ ْنفِ ُ‬ ‫"ال َخ ِ‬ ‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬ ‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ِّدقَي ِْن"‪.‬‬‫طيِّبًا نَ ْف ُسهُ إِلَى الَّ ِذي أُ ِم َر بِ ِه أَ َح ُد ْال ُمتَ َ‬
‫ُم َوفَّرًا َ‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے برید بن‬
‫‪r‬ی اش‪rr‬عری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫عبدہللا نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوبردہ نے بیان کیا اور ان سے ابوموس‪ٰ r‬‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬امانت دار خزانچی جو خرچ کرتا ہے۔ بعض دفعہ یہ فرمایا کہ ج‪rr‬و دیت‪rr‬ا‬
‫ہے حکم کے مطابق کامل اور پوری طرح جس چیز‪( ‬کے دینے)‪ ‬کا اس‪rr‬ے حکم ہ‪rr‬و اور اس‪rr‬ے دیتے وقت اس ک‪rr‬ا دل‬
‫بھی خوش ہو‪ ،‬تو وہ بھی صدقہ کرنے والوں میں سے ایک ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪329‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب المزارعة‬
‫کتاب کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان‬
‫س إِ َذا أُ ِك َل ِم ْنهُ‪:‬‬
‫ع َوا ْل َغ ْر ِ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ال َّز ْر ِ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھیت بونے اور درخت لگانے کی فضیلت جس سے لوگ کھائیں‬
‫ون ‪ 64‬لَ ْو نَ َشا ُء لَ َج َع ْلنَاهُ ُحطَا ًما سورة‬ ‫ون ‪ 63‬أَأَ ْنتُ ْم تَ ْز َر ُعونَهُ أَ ْم نَحْ ُن ال َّز ِ‬
‫ار ُع َ‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬أَفَ َرأَ ْيتُ ْم َما تَحْ ُرثُ َ‬
‫الواقعة آية ‪.64-62‬‬
‫تعالی کا فرمان‪« ‬أفرأيتم ما تحرثون * أأنتم تزرعونه أم نحن الزارعون * لو نش‪rr‬اء لجعلن‪rr‬اه‬
‫ٰ‬ ‫اور‪( ‬سورۃ الواقعہ میں)‪ ‬ہللا‬
‫حطاما» یہ تو بتاؤ جو تم بوتے ہو کیا اسے تم اگاتے ہو‪ ،‬یا اس کے اگانے والے ہم ہیں‪ ،‬اگر ہم چاہیں تو اس‪rr‬ے چ‪rr‬ورا‬
‫چورا بنا دیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2320 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪ . ‬ح و َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن ْال ُمبَ‪rr‬ا َر ِك‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪، ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬ما ِم ْن ُم ْسلِ ٍم يَ ْغ ِرسُ غَرْ سًا أَ ْو يَ ْز َر ُ‬
‫ع‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْنأَنَ ِ‬
‫ص‪َ r‬دقَةٌ"‪َ .‬وقَ‪r‬ا َل لَنَا‪ُ  ‬م ْس‪r‬لِ ٌم‪َ : ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبَ ُ‬
‫‪r‬ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةُ‪، ‬‬ ‫ان لَ‪r‬هُ بِ‪ِ r‬ه َ‬ ‫زَرْ عًا فَيَأْ ُك ُل ِم ْنهُ طَ ْي ٌر أَ ْو إِ ْن َس ٌ‬
‫ان أَ ْو بَ ِهي َمةٌ إِاَّل َك َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪( ،‬دوسری سند)‪ ‬اور مجھ س‪rr‬ے عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن‬
‫مبارک نے بیان کیا ان سے ابوعوانہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے قت‪rr‬ادہ نے اور ان س‪r‬ے انس بن مال‪rr‬ک رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کوئی بھی مس‪rr‬لمان ج‪rr‬و ایک درخت ک‪rr‬ا پ‪rr‬ودا لگ‪rr‬ائے یا کھی‪rr‬تی میں بیج‬
‫بوئے‪ ،‬پھر اس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے ص‪rr‬دقہ ہے مس‪rr‬لم نے بی‪rr‬ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪330‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کیا کہ ہم سے ابان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قتادہ نے بیان کیا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے حوالہ سے۔‬

‫او َز ِة ا ْل َح ِّد الَّ ِذي أُ ِم َر بِ ِه‪:‬‬


‫ع أَ ْو ُم َج َ‬
‫ال ِبآلَ ِة ال َّز ْر ِ‬
‫شتِ َغ ِ‬ ‫اب َما يُ ْح َذ ُر ِمنْ َع َواقِ ِ‬
‫ب ا ِال ْ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھیتی کے سامان میں بہت زیادہ مصروف رہنا یا حد سے زیادہ اس میں لگ جانا ‪ ،‬اس کا‬
‫انجام برا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2321 :‬‬
‫ص ‪ُّ r‬ي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِزيَ‪rr‬ا ٍد اأْل َ ْلهَ‪rr‬انِ ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َما َم‪ r‬ةَ‬
‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َس‪r‬الِ ٍم ْال ِح ْم ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬اَل يَ ْد ُخ ُل هَ ‪َ r‬ذا‬ ‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ْالبَا ِهلِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬و َرأَى ِس َّكةً َو َش ْيئًا ِم ْن آلَ ِة ْال َحرْ ِ‬
‫ث‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫الذلَّ"‪ .‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وا ْس ُمأَبِي أُ َما َمةَ ُ‬
‫ص َديُّ ب ُْن َعجْ اَل َن‪.‬‬ ‫ْت قَ ْو ٍم إِاَّل أَ ْد َخلَهُ هَّللا ُ ُّ‬
‫بَي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن س‪rr‬الم حمص‪rr‬ی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن زیاد‬
‫الہ‪rr‬انی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ابوام‪rr‬امہ ب‪rr‬اہلی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ‬آپ کی نظ‪rr‬ر پھ‪rr‬الی اور کھی‪r‬تی کے بعض‬
‫دوسرے آالت پر پڑی۔ آپ نے بیان کی‪r‬ا کہ میں نے ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے س‪r‬نا ہے۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس قوم کے گھر میں یہ چیز داخل ہوتی ہے تو اپنے ساتھ ذلت بھی التی ہے۔‬

‫ث‪„:‬‬ ‫اب ا ْقتِنَا ِء ا ْل َك ْل ِ‬


‫ب لِ ْل َح ْر ِ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھیتی کے لیے کتا پالنا‬
‫حدیث نمبر‪2322 :‬‬

‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪،‬‬ ‫ضالَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ب َح‪rr‬رْ ٍ‬
‫ث‬ ‫ك َك ْلبًا فَإِنَّهُ يَ ْنقُصُ ُك َّل يَ ْو ٍم ِم ْن َع َملِ‪ِ r‬ه قِ‪rr‬ي َراطٌ‪ ،‬إِاَّل َك ْل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ ْم َس َ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب َغنَ ٍم أَ ْو‬‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬إِاَّل َك ْل َ‬
‫ح‪َ : ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫صالِ ٍ‬ ‫ين‪َ   ، ‬وأَبُو َ‬ ‫ير َ‬ ‫أَ ْو َم ِ‬
‫اشيَ ٍة"‪ .‬قَا َل‪ ‬اب ُْن ِس ِ‬
‫ص ْي ٍد أَ ْو َم ِ‬
‫اشيَ ٍة‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ك ْل َ‬
‫ب َ‬ ‫از ٍم‪َ : ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ْي ٍد‪َ .‬وقَا َل‪ ‬أَبُو َح ِ‬
‫ث أَ ْو َ‬
‫َحرْ ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪331‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬


‫ٰ‬ ‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ابوسلمہ نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جس‬
‫شخص نے کوئی کتا رکھا‪ ،‬اس نے روزانہ اپنے عمل سے ایک ق‪r‬یراط کی کمی ک‪rr‬ر لی۔ البتہ کھی‪r‬تی یا مویشی‪( ‬کی‬
‫حفاظت کے لیے)‪ ‬کتے اس سے الگ ہیں۔ ابن س‪rr‬یرین اور ابوص‪rr‬الح نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے واس‪rr‬طے س‪rr‬ے‬
‫بیان کیا بحوالہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کہ بکری کے ریوڑ‪ ،‬کھیتی اور شکار کے کتے ال‪rr‬گ ہیں۔ ابوح‪rr‬ازم نے‬
‫کہا ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہ شکاری اور مویشی کے کتے‪( ‬الگ ہیں)۔‬

‫حدیث نمبر‪2323 :‬‬

‫ب ب َْن يَ ِزي َد‪َ  ‬ح َّدثَ‪r‬هُ‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ َ‬
‫ان ب َْن‬ ‫ص ْيفَةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬السَّائِ َ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد ب ِْن ُخ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص ‪r‬لَّى‬
‫ْت َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬ ‫ان ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَبِي ُزهَي ٍْر‪َ  ‬ر ُجاًل ِم ْن أَ ْز ِد َشنُو َءةَ‪َ ،‬و َك َ‬
‫ص ُك‪َّ r‬ل يَ‪rْ r‬و ٍم ِم ْن َع َملِ‪ِ r‬ه قِ‪rr‬ي َراطٌ"‪ .‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ض‪r‬رْ عًا‪ ،‬نَقَ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ِن ا ْقتَنَى َك ْلبًا اَل يُ ْغنِي َع ْنهُ زَرْ عًا َواَل َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ؟ قَا َل‪ :‬إِي َو َربِّ هَ َذا ْال َمس ِْج ِد‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ْت هَ َذا ِم ْن َرس ِ‬
‫ت َس ِمع َ‬ ‫أَ ْن َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں یزید بن‬
‫خصیفہ نے‪ ،‬ان سے سائب بن یزید نے بیان کیا کہ سفیان بن زہیر نے ازدشنوہ قبیلے کے ایک بزرگ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ‬ج‪rr‬و‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے صحابی تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا تھ‪rr‬ا‬
‫کہ جس نے کتا پاال‪ ،‬جو نہ کھیتی کے لیے ہے اور نہ مویشی کے لیے‪ ،‬تو اس کی نیکیوں سے روزانہ ایک ق‪rr‬یراط‬
‫کم ہو جاتا ہے۔ میں نے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یہ سنا ہے؟ انہوں نے کہ‪rr‬ا ہ‪rr‬اں ہ‪rr‬اں!‬
‫اس مسجد کے رب کی قسم!‪( ‬میں نے ضرور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یہ سنا ہے)۔‬

‫ال ا ْلبَقَ ِر ِل ْل ِح َراثَ ِة‪:‬‬


‫ستِ ْع َم ِ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھیتی کے لیے بیل سے کام لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪332‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2324 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬غ ْن‪َ r‬د ٌر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ r‬ع ِد ب ِْن إِبْ‪َ r‬را ِهي َم‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما َر ُج ٌل َرا ِكبٌ َعلَى بَقَ َر ٍة ْالتَفَتَ ْ‬
‫ت إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬لَ ْم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ت بِ ِه أَنَا‪َ ،‬وأَبُو بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َمرُ‪َ ،‬وأَ َخ َذ ال ِّذ ْئبُ َشاةً‪ ،‬فَتَبِ َعهَا الرَّا ِعي‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ال ِّذ ْئبُ ‪:‬‬ ‫أُ ْخلَ ْق لِهَ َذا ُخلِ ْق ُ‬
‫ت لِ ْل ِح َراثَ ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬آ َم ْن ُ‬
‫ت بِ ِه أَنَا‪َ ،‬وأَبُو بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َمرُ"‪ .‬قَا َل أَبُو َسلَ َمةَ‪َ :‬و َما هُ َما يَ ْو َمئِ ٍذ‬
‫َم ْن لَهَا يَ ْو َم ال َّسب ُِع‪ ،‬يَ ْو َم اَل َرا ِع َي لَهَا َغي ِْري‪ ،‬قَا َل‪ :‬آ َم ْن ُ‬
‫فِي ْالقَ ْو ِم‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عد بن‬
‫اب‪rr‬راہیم نے انہ‪rr‬وں نے ابوس‪rr‬لمہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا اور انہ‪rr‬وں نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬بنی اسرائیل میں سے)‪ ‬ایک شخص بیل پر سوار ہو ک‪rr‬ر ج‪rr‬ا رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کہ اس بی‪rr‬ل نے اس کی ط‪rr‬رف‬
‫دیکھا اور اس سوار سے کہا کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا ہوا ہوں۔ میری پی‪rr‬دائش ت‪rr‬و کھیت جوت‪rr‬نے کے ل‪rr‬یے ہ‪rr‬وئی‬
‫ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں اس پر ایمان الیا اور ابوبکر اور عمر بھی ایمان الئے۔ اور ایک دفعہ‬
‫ایک بھیڑئیے نے ایک بکری پکڑ لی تھی تو گڈریے نے اس کا پیچھا کیا۔ بھیڑیا بوال! آج تو تو اسے بچاتا ہے۔ جس‬
‫دن‪( ‬مدینہ اجاڑ‪ r‬ہو گا)‪ ‬درن‪r‬دے ہی درن‪r‬دے رہ ج‪r‬ائیں گے۔ اس دن م‪r‬یرے س‪r‬وا ک‪r‬ون بکریوں ک‪r‬ا چ‪r‬رانے واال ہ‪r‬و گ‪r‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں اس پر ایمان الیا اور ابوبکر اور عمر بھی۔ ابوسلمہ نے کہا کہ ابوبکر اور‬
‫عمر رضی ہللا عنہما اس مجلس میں موجود نہیں تھے۔‬

‫اب إِ َذا قَا َل ا ْكفِنِي َمئُونَةَ النَّ ْخ ِل أَ ْو َغ ْي ِر ِه‪َ ،‬وتُ ْ‬


‫ش ِر ُكنِي فِي الثَّ َم ِر‪:‬‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬باغ واال کسی سے کہے کہ تو سب درختوں وغیرہ کی دیکھ بھال کر ‪ ،‬تو اور میں پھل میں‬
‫شریک رہیں گے‬
‫حدیث نمبر‪2325 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم ب ُْن نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬ا ْق ِس‪ْ r‬م بَ ْينَنَا َوبَي َْن إِ ْخ َوانِنَا‪ r‬النَّ ِخي َل‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقَ‪r‬الُوا‪ :‬تَ ْكفُونَا ْال َمئُونَ‪r‬ةَ‬ ‫ت اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪r‬ا ُر لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫"قَالَ ْ‬
‫َونَ ْش َر ْك ُك ْم فِي الثَّ َم َر ِة‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬س ِم ْعنَا َوأَطَ ْعنَا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪333‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے ابوالزناد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اع‪rr‬رج نے‬
‫اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬انص‪rr‬ار نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا کہ ہم‪rr‬ارے‬
‫باغات آپ ہم میں اور ہمارے‪( ‬مہاجر)‪ ‬بھائیوں میں تقسیم فرما دیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انک‪rr‬ار کی‪rr‬ا ت‪rr‬و انص‪rr‬ار‬
‫نے‪( ‬مہاجرین سے)‪ ‬کہا کہ آپ لوگ درختوں میں محنت کرو۔ ہم تم میوے میں شریک رہیں گے۔ انہوں نے کہا اچھ‪rr‬ا‬
‫ہم نے سنا اور قبول کیا۔‬

‫اب قَ ْط ِع الش ََّج ِر َوالنَّ ْخ ِل‪:‬‬


‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میوہ دار درخت اور کھجور کے درخت کاٹنا‬
‫َوقَا َل أَنَسٌ ‪ :‬أَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِالنَّ ْخ ِل فَقُ ِط َع‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کھجور کے درختوں کے متعلق حکم دیا اور وہ‬
‫کاٹ دیئے گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2326 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان َعلَى َس َرا ِة بَنِي لُؤَيٍّ َح ِري‪ٌ rr‬‬
‫ق‬ ‫ير‪َ ،‬وقَطَ َع َو ِه َي ْالبُ َو ْي َرةُ"‪َ ،‬ولَهَا يَقُو ُل َحس ُ‬
‫َّان‪َ :‬وهَ َ‬ ‫ض ِ‬ ‫َو َسلَّ َم‪" ،‬أَنَّهُ َح َّر َ‬
‫ق نَ ْخ َل بَنِي النَّ ِ‬
‫بِ ْالبُ َو ْي َر ِة ُم ْستَ ِطيرُ‪.‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہ ہم سے ج‪rr‬ویریہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ن‪rr‬افع نے‪ ،‬اور ان س‪r‬ے عب‪rr‬دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بنی نضیر کے کھجوروں کے ب‪rr‬اغ جال دیئے‬
‫اور کاٹ دیئے۔ ان ہی کے باغات کا نام ب‪r‬ویرہ تھ‪rr‬ا۔ اور حس‪r‬ان رض‪r‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬ا یہ ش‪r‬عر اس‪rr‬ی کے متعل‪r‬ق ہے۔ ب‪r‬نی‬
‫لوی‪( ‬قریش)‪ ‬کے سرداروں پر‪( ‬غلبہ کو)‪ ‬بویرہ کی آگ نے آسان بنا دیا جو ہر طرف پھیلتی ہی جا رہی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪334‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -7‬بَ ٌ‬
‫باب‪... :‬‬
‫حدیث نمبر‪2327 :‬‬
‫اريِّ ‪َ ، ‬س ‪ِ r‬م َع‪َ  ‬رافِ ‪َ r‬ع‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫س اأْل َ ْن َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْنظَلَةَ ب ِْن قَ ْي ٍ‬
‫ض‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫احيَ‪ِ r‬ة ِم ْنهَا ُم َس‪ًّ r‬مى لِ َس‪r‬يِّ ِد اأْل َرْ ِ‬‫ض بِالنَّ ِ‬‫‪r‬ري اأْل َرْ َ‬ ‫يج‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا أَ ْكثَ َر أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة ُم ْز َد َرعًا‪ُ ،‬كنَّا نُ ْك‪ِ r‬‬ ‫ب َْن َخ ِد ٍ‬
‫ك‪ ،‬فَنُ ِهينَا َوأَ َّما ال َّذهَبُ َو ْال َو ِر ُ‬
‫ق فَلَ ْم يَ ُك ْن يَ ْو َمئِ ٍذ"‪.‬‬ ‫صابُ اأْل َرْ ضُ َويَ ْسلَ ُم َذلِ َ‬
‫ك َوتَ ْسلَ ُم اأْل َرْ ضُ ‪َ ،‬و ِم َّما يُ َ‬
‫صابُ َذلِ َ‬
‫فَ ِم َّما يُ َ‬
‫یحیی بن س‪rr‬عید نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں حنظلہ بن قیس‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو‬
‫انصاری نے‪ ،‬انہوں نے رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬وہ بیان کرتے تھے کہ‪ ‬مدینہ میں ہم‪rr‬ارے پ‪rr‬اس کھیت‬
‫دوسروں سے زیادہ تھے۔ ہم کھیتوں کو اس شرط کے ساتھ دوسروں کو جوتنے اور بونے کے لیے دیا ک‪rr‬رتے تھے‬
‫کہ کھیت کے ایک مقررہ‪ r‬حصے‪( ‬کی پیداوار)‪ ‬مالک زمین لے گا۔ بعض دفعہ ایس‪rr‬ا ہوت‪rr‬ا کہ خ‪rr‬اص اس‪rr‬ی حص‪rr‬ے کی‬
‫پیداوار ماری جاتی اور سارا کھیت سالمت رہتا۔ اور بعض دفعہ سارے کھیت کی پیداوار م‪rr‬اری ج‪rr‬اتی اور یہ خ‪rr‬اص‬
‫حصہ بچ جاتا۔ اس لیے ہمیں اس طرح کے مع‪rr‬املہ ک‪rr‬رنے س‪rr‬ے روک دیا گی‪rr‬ا اور س‪rr‬ونا اور چان‪rr‬دی کے ب‪rr‬دلہ ٹھیکہ‬
‫دینے کا تو اس وقت رواج ہی نہ تھا۔‬

‫ش ْط ِر َونَ ْح ِو ِه‪:‬‬
‫اب ا ْل ُم َزا َر َع ِة ِبال َّ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬آدھی یا کم و زیادہ پیداوار پر بٹائی کرنا‬
‫‪r‬ع‪َ .‬و َزا َر َع‬ ‫‪r‬ون َعلَى الثُّلُ ِ‬
‫ث َوالرُّ بُ‪ِ r‬‬ ‫‪r‬ر قَ‪rr‬ا َل َما بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة أَ ْه‪ُ r‬ل بَ ْي ِ‬
‫ت ِهجْ‪َ r‬ر ٍة إِالَّ يَ ْز َر ُع‪َ r‬‬ ‫َوقَا َل قَيْسُ ب ُْن ُم ْسلِ ٍم َع ْن أَبِي َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫اس‪ُ r‬م َو ُع‪rr‬رْ َوةُ َوآ ُل أَبِي بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر َوآ ُل ُع َم‪َ r‬ر َوآ ُل‬ ‫‪r‬ز َو ْالقَ ِ‬
‫َعلِ ٌّي َو َس ْع ُد ب ُْن َمالِ ٍك َو َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسعُو ٍد َو ُع َم ُر ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫ين‪َ .‬وقَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن األَ ْس َو ِد ُك ْن ُ ُ‬
‫ع‪َ .‬و َعا َم‪َ r‬ل ُع َم‪ُ r‬ر‬ ‫ك َع ْب َد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب َْن يَ ِزي‪َ r‬د فِي ال‪َّ r‬زرْ ِ‬ ‫ت أ َش ِ‬
‫ار ُ‬ ‫ير َ‬‫َعلِ ٍّي َواب ُْن ِس ِ‬
‫س أَ ْن تَ ُك َ‬
‫‪rr‬ون‬ ‫طرُ‪َ ،‬وإِ ْن َجا ُءوا بِ ْالبَ ْذ ِر فَلَهُ ْم َك َذا‪َ .‬وقَا َل ْال َح َس ُن الَ بَأْ َ‬ ‫اس َعلَى إِ ْن َجا َء ُع َم ُر بِ ْالبَ ْذ ِر ِم ْن ِع ْن ِد ِه فَلَهُ ال َّش ْ‬ ‫النَّ َ‬
‫س أَ ْن يُجْ تَنَى‬‫‪r‬ريُّ ‪َ .‬وقَ‪r‬ا َل ْال َح َس‪ُ r‬ن الَ بَ‪r‬أْ َ‬‫الز ْه ِ‬‫ك ُّ‬ ‫‪r‬ان َج ِميعًا فَ َما َخ‪َ r‬ر َج فَهْ‪َ r‬و بَ ْينَهُ َم‪r‬ا‪َ ،‬و َرأَى َذلِ‪َ r‬‬ ‫األَرْ ضُ ألَ َح ِد ِه َما فَيُ ْنفِقَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪335‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب‬ ‫‪r‬ريُّ َوقَتَ‪rr‬ا َدةُ الَ بَ‪rr‬أْ َ‬


‫س أَ ْن يُع ِ‬
‫ْط َي الثَّ ْو َ‬ ‫ين َو َعطَ‪rr‬ا ٌء َو ْال َح َك ُم َو ُّ‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫ير َ‬‫ف‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم َواب ُْن ِس ‪ِ r‬‬‫ص‪ِ r‬‬ ‫ط ُن َعلَى النِّ ْ‬ ‫ْالقُ ْ‬

‫ث َوالرُّ ب ُِع إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ّ‪ًًّr‬مى‪.‬‬ ‫اشيَةُ َعلَى الثُّلُ ِ‬ ‫ون ْال َم ِ‬ ‫ث أَ ِو الرُّ ب ُِع َونَحْ ِو ِه‪َ .‬وقَا َل َم ْع َم ٌر الَ بَأْ َ‬
‫س أَ ْن تَ ُك َ‬ ‫بِالثُّلُ ِ‬
‫(یہ بال تردد جائز ہے)‪ ‬اور قیس بن مسلم نے بیان کیا اور ان س‪r‬ے اب‪rr‬وجعفر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬م‪r‬دینہ میں مہ‪rr‬اجرین ک‪rr‬ا‬
‫کوئی گھر ایسا نہ تھا جو تہائی یا چوتھائی حصہ پر کاشتکاری نہ کرتا ہو۔ علی رضی ہللا عنہ اور سعد بن مالک اور‬
‫عب‪rr‬دہللا بن مس‪rr‬عود‪ ،‬اور عم‪rr‬ر بن عب‪rr‬دالعزیز اور قاس‪rr‬م اور ع‪rr‬روہ اور اب‪rr‬وبکر کی اوالد اور عم‪rr‬ر کی اوالد اور علی‬
‫رضی ہللا عنہ کی اوالد اور ابن سیرین سب بٹائی پر کاشت کیا کرتے تھے۔ اور عبدالرحمٰ ن بن اسود نے کہ‪rr‬ا کہ میں‬
‫عبدالرحمٰ ن بن یزید کے ساتھ کھیتی میں س‪r‬اجھی رہ‪rr‬ا کرت‪r‬ا تھ‪r‬ا اور عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے لوگ‪rr‬وں س‪r‬ے کاش‪r‬ت ک‪r‬ا‬
‫معاملہ اس شرط پر طے کیا تھا کہ اگر بیج وہ خود‪( ‬عمر رضی ہللا عنہ)‪ ‬مہیا کریں تو پیداوار کا آدھا حص‪rr‬ہ لیں اور‬
‫اگر تخم ان لوگوں کا ہو جو کام کریں گے تو پیداوار کے اتنے حصے کے وہ مالک ہوں۔ حسن بصری رحمہ ہللا نے‬
‫کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ زمین کسی ایک شخص کی ہو اور اس پر خرچ دونوں‪( ‬مالک اور کاشتکار)‪ ‬م‪rr‬ل‬
‫کر کریں۔ پھر جو پیداوار ہو اسے دونوں بانٹ لیں۔ زہری رحمہ ہللا نے بھی یہی فتوی دیا تھ‪rr‬ا۔ اور حس‪rr‬ن نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫کپاس اگر آدھی‪( ‬لینے کی شرط)‪ ‬پر چنی جائے تو اس میں کوئی حرج‪ r‬نہیں۔ ابراہیم‪ ،‬ابن سیرین‪ ،‬عطاء‪ ،‬حکم‪ ،‬زہری‬
‫اور قتادہ رحمہم ہللا نے کہا کہ‪( ‬کپڑا بننے والوں کو)‪ ‬دھاگا اگر تہائی‪ ،‬چوتھائی یا اسی طرح کی شرکت پر دیا جائے‬
‫تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ معمر نے کہا کہ اگر جانور ایک معین مدت کے لیے اس کی تہ‪rr‬ائی یا چوتھ‪rr‬ائی کم‪rr‬ائی‬
‫پر دیا جائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2328 :‬‬

‫‪r‬اض‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ‪ٍ r‬‬
‫ْطي‬ ‫‪r‬ر أَ ْو زَرْ ٍ‬
‫ع‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان يُع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" َعا َم َل َخ ْيبَ َر بِ َش‪ْ r‬‬
‫ط ِر َما يَ ْخ‪ُ r‬ر ُج ِم ْنهَا ِم ْن ثَ َم‪ٍ r‬‬ ‫َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ير"‪ ،‬فَقَ َس َم ُع َم ُر َخ ْيبَ َر‪ ،‬فَ َخيَّ َر أَ ْز َوا َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ق َش ِع ٍ‬ ‫ق تَ ْم ٍر‪َ ،‬و ِع ْشر َ‬
‫ُون َو ْس َ‬ ‫أَ ْز َوا َجهُ ِمائَةَ َو ْس ٍ‬
‫ق‪ ،‬ثَ َمانُ َ‬
‫ون َو ْس َ‬
‫اختَ‪rr‬ا َر اأْل َرْ َ‬
‫ض‪َ ،‬و ِم ْنه َُّن َم ِن ْ‬
‫اختَ‪rr‬ا َر‬ ‫ض أَ ْو يُ ْم ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي لَه َُّن‪ ،‬فَ ِم ْنه َُّن َم ِن ْ‬ ‫َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم أَ ْن يُ ْق ِط‪َ r‬ع لَه َُّن ِم َن ْال َم‪rr‬ا ِء َواأْل َرْ ِ‬
‫ض‪.‬‬ ‫ت اأْل َرْ َ‬ ‫اختَا َر ِ‬ ‫ت َعائِ َشةُ ْ‬ ‫ق‪َ ،‬و َكانَ ْ‬ ‫ْال َو ْس َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪336‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا عمری نے‪ ،‬ان سے نافع‬
‫نے اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬خی‪rr‬بر کے یہودیوں‬
‫سے)‪ ‬وہاں‪( ‬کی زمین میں)‪ ‬پھل کھیتی اور جو بھی پیداوار ہو اس کے آدھے حصے پر معاملہ کیا تھ‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اس میں سے اپنی بیویوں کو سو وسق دیتے تھے۔ جس میں اسی وس‪rr‬ق کھج‪rr‬ور ہ‪rr‬وتی اور بیس وس‪rr‬ق ج‪rr‬و۔‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے‪( ‬اپنے عہد خالفت میں)‪ ‬جب خیبر کی زمین تقسیم کی ت‪rr‬و ازواج مطہ‪rr‬رات ک‪rr‬و آپ نے اس ک‪rr‬ا‬
‫اختیار دیا کہ‪( ‬اگر وہ چاہیں تو)‪ ‬انہیں بھی وہ‪r‬اں ک‪r‬ا پ‪r‬انی اور قطعہ زمین دے دیا ج‪r‬ائے۔ یا وہی پہلی ص‪r‬ورت ب‪r‬اقی‬
‫رکھی جائے۔ چنانچہ بعض نے زمین لینا پسند کیا۔ اور بعض نے‪( ‬پیداوار سے)‪ ‬وسق لینا پسند کیا۔ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا نے زمین ہی لینا پسند کیا تھا۔‬

‫ين فِي ا ْل ُم َز َ‬
‫ار َع ِة‪:‬‬ ‫سن ِ َ‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يَ ْ‬
‫شتَ ِر ِط ال ِّ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بٹائی میں سالوں کے تعداد مقرر نہ کرے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2329 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪:‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَ‪r‬افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ع"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر بِ َش ْ‬
‫ط ِر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا ِم ْن ثَ َم ٍر أَ ْو زَرْ ٍ‬ ‫" َعا َم َل النَّبِ ُّي َ‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبی‪rr‬دہللا نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‪ ،‬اور ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫سے عبدہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے خی‪rr‬بر کے پھ‪rr‬ل اور ان‪rr‬اج کی آدھی‬
‫پیداوار پر وہاں کے رہنے والوں سے معاملہ کیا تھا۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -10‬بَ ٌ‬
‫باب‪... :‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪337‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2330 :‬‬

‫‪r‬ون أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫ت ْال ُم َخابَ َرةَ فَ‪r‬إِنَّهُ ْم يَ ْز ُع ُم‪َ r‬‬
‫س‪ :‬لَ ْو تَ َر ْك َ‬ ‫ت لِطَا ُو ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬ع ْمرٌو‪" : ‬قُ ْل ُ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ص‪rrr‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rrr‬ه َو َس‪rrr‬لَّ َم نَهَى َع ْن‪rrr‬هُ‪ ،‬قَ‪rrr‬ا َل‪ :‬أَيْ َع ْم‪ rrr‬رُو‪ ،‬إِنِّي أُ ْع ِطي ِه ْم َوأُ ْغنِي ِه ْم َوإِ َّن أَ ْعلَ َمهُ ْم‪ .‬أَ ْخبَ‪َ rrr‬رنِي يَ ْعنِي‪ ‬اب َْن‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْم يَ ْنهَ َع ْنهُ‪َ ،‬ولَ ِك ْن قَا َل‪" :‬أَ ْن يَ ْمنَ َح أَ َح ُد ُك ْم أَ َخاهُ َخ ْي ٌر لَهُ ِم ْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫أَ ْن يَأْ ُخ َذ َعلَ ْي ِه خَرْ جًا َم ْعلُو ًما"‪.‬‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫طاؤس سے عرض کیا‪ ،‬کاش! آپ بٹائی کا معاملہ چھوڑ دیتے‪ ،‬کیونکہ ان لوگوں‪( ‬رافع بن خدیج اور جابر بن عب‪rr‬دہللا‬
‫رضی ہللا عنہم وغیرہ)‪ ‬کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے من‪r‬ع فرمایا ہے۔ اس پ‪rr‬ر ط‪rr‬اؤس نے‬
‫کہا کہ میں تو لوگوں کو زمین دیتا ہوں اور ان کا فائ‪rr‬دہ کرت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں۔ اور ص‪rr‬حابہ میں ج‪rr‬و ب‪rr‬ڑے ع‪rr‬الم تھے انہ‪rr‬وں نے‬
‫مجھے خبر دی ہے۔ آپ کی مراد ابن عباس رضی ہللا عنہما سے تھی کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے اس س‪rr‬ے‬
‫نہیں روکا۔ بلکہ آپ نے صرف یہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھ‪rr‬ائی کو‪( ‬اپ‪rr‬نی زمین)‪ ‬مفت دیدے ت‪rr‬و یہ اس‬
‫سے بہتر ہے کہ اس کا محصول لے۔‬

‫ار َع ِة َم َع ا ْليَ ُهو ِد‪:‬‬


‫اب ا ْل ُم َز َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬یہود کے ساتھ بٹائی کا معاملہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2331 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪" ،‬أَ َّن‬
‫‪r‬ل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ‪ٍ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْعطَى َخ ْيبَ َر ْاليَهُو َد َعلَى أَ ْن يَ ْع َملُوهَا َويَ ْز َر ُعوهَا‪َ ،‬ولَهُ ْم َش ْ‬
‫ط ُر َما َخ َر َج ِم ْنهَا"‪.‬‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪r‬ا کہ ہم ک‪r‬و عب‪r‬دہللا بن مب‪r‬ارک نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں عبی‪r‬دہللا نے خ‪r‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر سونپی تھی کہ اس میں محنت کریں اور جوتیں بوئیں اور اس کی پیداوار کا‬
‫آدھا حصہ لیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪338‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وط فِي ا ْل ُم َز َ‬
‫ار َع ِة‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن ال ُّ‬
‫ش ُر ِ‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بٹائی میں کون سی شرطیں لگانا مکروہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪2332 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬
‫ي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬رافِ ٍع‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص َدقَةُ ب ُْن ْالفَضْ ِل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬ح ْنظَلَةَ ُّ‬
‫الز َرقِ َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫ك‪ ،‬فَ ُربَّ َما أَ ْخ‪َ r‬ر َج ْ‬
‫ت ِذ ِه َولَ ْم‬ ‫ضهُ‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬هَ ِذ ِه ْالقِ ْ‬
‫ط َعةُ لِي َوهَ ِذ ِه لَ َ‬ ‫ان أَ َح ُدنَا يُ ْك ِري أَرْ َ‬
‫" ُكنَّا أَ ْكثَ َر أَ ْه ِل ْال َم ِدينَ ِة َح ْقاًل ‪َ ،‬و َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫تُ ْخ ِرجْ ِذ ِه‪ ،‬فَنَهَاهُ ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫یح‪r‬یی بن س‪r‬عید انص‪rr‬اری نے‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو س‪r‬فیان بن ع‪r‬یینہ نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫انہوں نے حنظلہ زرقی سے سنا کہ رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬ہمارے پاس م‪rr‬دینہ کے دوس‪rr‬رے لوگ‪rr‬وں‬
‫کے مقابلے میں زمین زیادہ تھی۔ ہمارے یہاں طریقہ یہ تھا کہ جب زمین بصورت جنس کرایہ پر دیتے ت‪rr‬و یہ ش‪rr‬رط‬
‫لگا دیتے کہ اس حصہ کی پیداوار تو م‪rr‬یری رہے گی اور اس حص‪rr‬ہ کی تمہ‪rr‬اری رہے گی۔ پھ‪rr‬ر کبھی ایس‪rr‬ا ہوت‪rr‬ا کہ‬
‫ایک حصہ کی پیداوار خوب ہوتی اور دوسرے کی نہ ہوتی۔ اس لیے ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے لوگ‪rr‬وں ک‪r‬و‬
‫اس طرح معاملہ کرنے سے منع فرما دیا۔‬

‫صالَ ٌح لَ ُه ْم‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َز َر َع بِ َما ِل قَ ْو ٍم ِب َغ ْي ِر إِ ْذنِ ِه ْم َو َك َ‬


‫ان فِي َذلِ َك َ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کسی کے مال سے ان کی اجازت‪ r‬کے بغیر ہی کاشت کی اور اس میں ان کا ہی فائدہ‬
‫رہا ہو‬
‫حدیث نمبر‪2333 :‬‬

‫ض ْم َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬
‫ون‪ ،‬أَ َخ‪َ r‬ذهُ ُم ْال َمطَ‪r‬رُ‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َو ْوا إِلَى َغ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ار فِي‬ ‫‪r‬ر يَ ْم ُش‪َ r‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما ثَاَل ثَةُ نَفَ‪ٍ r‬‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ْض‪ :‬ا ْنظُ ‪r‬رُوا أَ ْع َم‪ r‬ااًل‬ ‫ت َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل بَع ُ‬
‫ْض ‪r‬هُ ْم لِبَع ٍ‬ ‫ص ‪ْ r‬خ َرةٌ ِم َن ْال َجبَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْنطَبَقَ ْ‬ ‫‪r‬ل‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْن َحطَّ ْ‬
‫ت َعلَى فَ ِم َغ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِه ْم َ‬ ‫َجبَ‪ٍ r‬‬
‫ان َكبِ‪rr‬ي َر ِ‬
‫ان‬ ‫ان َش‪ْ r‬ي َخ ِ‬
‫‪r‬ان لِي َوالِ‪َ r‬د ِ‬ ‫صالِ َحةً هَّلِل ِ‪ ،‬فَا ْد ُعوا هَّللا َ بِهَا لَ َعلَّهُ يُفَرِّ ُجهَا َع ْن ُك ْم‪ ،‬قَا َل أَ َح‪ُ r‬دهُ ْم‪ :‬اللَّهُ َّم إِنَّهُ َك‪َ r‬‬
‫َع ِم ْلتُ ُموهَا َ‬
‫ت‬‫ي‪َ ،‬وإِنِّي ا ْستَأْخَرْ ُ‬‫ي أَ ْسقِي ِه َما قَ ْب َل بَنِ َّ‬
‫ت بِ َوالِ َد َّ‬ ‫ْت‪ ،‬فَبَ َد ْأ ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه ْم َحلَب ُ‬‫ت أَرْ َعى َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَإ ِ َذا رُحْ ُ‬ ‫ص َغا ٌر ُك ْن ُ‬ ‫ص ْبيَةٌ ِ‬
‫َولِي ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪339‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وس ِه َما أَ ْك‪َ r‬رهُ أَ ْن أُوقِظَهُ َم‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ت أَحْ لُبُ ‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬


‫ت ِع ْن َد ُر ُء ِ‬ ‫ْت َك َما ُك ْن ُ‬ ‫ت َحتَّى أَ ْم َسي ُ‬
‫ْت‪ ،‬فَ َو َج ْدتُهُ َما نَا َما‪ ،‬فَ َحلَب ُ‬ ‫ات يَ ْو ٍم فَلَ ْم آ ِ‬
‫َذ َ‬
‫ت تَ ْعلَ ُم أَنِّي فَ َع ْلتُهُ ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ‬
‫ك‬ ‫ي َحتَّى طَلَ َع ْالفَجْ رُ‪ ،‬فَإ ِ ْن ُك ْن َ‬ ‫َوأَ ْك َرهُ أَ ْن أَ ْسقِ َي الصِّ ْبيَةَ‪َ ،‬والصِّ ْبيَةُ يَتَ َ‬
‫ضا َغ ْو َن ِع ْن َد قَ َد َم َّ‬
‫ت َع ٍّم أَحْ بَ ْبتُهَا‬ ‫فَا ْفرُجْ لَنَا فَرْ َجةً نَ َرى ِم ْنهَا ال َّس َما َء‪ ،‬فَفَ َر َج هَّللا ُ‪ ،‬فَ‪َ r‬رأَ ْوا َّ‬
‫الس‪َ r‬ما َء‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل اآْل َخ‪ r‬رُ‪ :‬اللَّهُ َّم إِنَّهَا َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت لِي بِ ْن ُ‬
‫ْت َحتَّى َج َم ْعتُهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَلَ َّما َوقَع ُ‬
‫ْت‬ ‫ي َحتَّى أَتَ ْيتُهَا بِ ِمائَ ِة ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ار‪ ،‬فَبَ َغي ُ‬ ‫ْت ِم ْنهَا فَأَبَ ْ‬
‫ت َعلَ َّ‬ ‫َكأ َ َش ِّد َما ي ُِحبُّ الرِّ َجا ُل النِّ َسا َء‪ ،‬فَطَلَب ُ‬
‫ت تَ ْعلَ ُم أَنِّي فَ َع ْلتُ ‪r‬هُ ا ْبتِ َغ‪rr‬ا َء َوجْ ِه‪َ r‬‬
‫ك‬ ‫ت‪ ،‬فَإ ِ ْن ُك ْن َ‬‫ق هَّللا َ َواَل تَ ْفتَحْ ْال َخاتَ َم إِاَّل بِ َحقِّ ِه‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪ ،‬اتَّ ِ‬
‫بَي َْن ِرجْ لَ ْيهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ض‪r‬ى َع َملَ‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْع ِطنِي‬ ‫ق أَر ٍُّز‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫ت أَ ِج‪ r‬يرًا بِفَ‪َ r‬ر ِ‬ ‫اس‪r‬تَأْ َجرْ ُ‬ ‫ث‪ :‬اللَّهُ َّم إِنِّي ْ‬ ‫فَا ْفرُجْ َعنَّا فَرْ َجةً‪ ،‬فَفَ َر َج‪َ .‬وقَا َل الثَّالِ ُ‬
‫ق هَّللا َ‪،‬‬ ‫ب َع ْنهُ‪ ،‬فَلَ ْم أَزَلْ أَ ْز َر ُع‪ r‬هُ َحتَّى َج َمع ُ‬
‫ْت ِم ْن‪r‬هُ بَقَ‪r‬رًا َو َرا ِعيَهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ َج‪r‬ا َءنِي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬اتَّ ِ‬ ‫َحقِّي‪ ،‬فَ َع َرضْ ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَ َر ِغ َ‬
‫ك فَ ُخ‪ْ r‬‬
‫‪r‬ذ‪،‬‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي اَل أَ ْس ‪r‬تَه ِْز ُ‬
‫ئ بِ ‪َ r‬‬ ‫ق هَّللا َ َواَل تَ ْس ‪r‬تَه ِْزئْ بِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫‪r‬ر َو ُر َعاتِهَا فَ ُخ‪ْ r‬‬
‫‪r‬ذ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬اتَّ ِ‬ ‫ك ْالبَقَ‪ِ r‬‬
‫ت‪ْ :‬اذهَبْ إِلَى َذلِ ‪َ r‬‬‫فَقُ ْل ُ‬
‫ك فَا ْفرُجْ َما بَقِ َي‪ ،‬فَفَ‪َ r‬ر َج هَّللا ُ"‪ .‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل‬ ‫ت تَ ْعلَ ُم أَنِّي فَ َع ْل ُ‬
‫ت َذلِ َ‬
‫ك ا ْبتِ َغا َء َوجْ ِه َ‬ ‫فَأ َ َخ َذهُ‪ ،‬فَإ ِ ْن ُك ْن َ‬
‫ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ : ‬ع ْننَافِ ٍع‪ ، ‬فَ َس َعي ُ‬
‫ْت‪.‬‬
‫موس‪r‬ی بن عقبہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوضمرہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تین آدمی کہیں‬
‫چلے جا رہے تھے کہ بارش نے ان کو آ لیا۔ تینوں نے ایک پہاڑ کی غ‪rr‬ار میں پن‪rr‬اہ لے لی‪ ،‬اچان‪rr‬ک اوپ‪rr‬ر س‪rr‬ے ایک‬
‫چٹان غار کے سامنے آ گری‪ ،‬اور انہیں‪( ‬غار کے اندر)‪ ‬بالکل بند کر دیا۔ اب ان میں سے بعض لوگوں نے کہا کہ تم‬
‫تعالی کے لیے کیا ہ‪rr‬و اور اس‪rr‬ی ک‪rr‬ام ک‪rr‬ا واس‪rr‬طہ دے‬
‫ٰ‬ ‫لوگ اب اپنے ایسے کاموں کو یاد کرو۔ جنہیں تم نے خالص ہللا‬
‫تعالی تمہاری اس مصیبت کو ٹال دے‪ ،‬چن‪rr‬انچہ ایک ش‪rr‬خص نے‬
‫ٰ‬ ‫تعالی سے دعا کرو۔ ممکن ہے اس طرح ہللا‬
‫ٰ‬ ‫کر ہللا‬
‫دعا شروع کی۔ اے ہللا! م‪rr‬یرے وال‪rr‬دین بہت ب‪rr‬وڑھے تھے اور م‪rr‬یرے چھ‪rr‬وٹے چھ‪rr‬وٹے بچے بھی تھے۔ میں ان کے‬
‫لیے‪( ‬جانور)‪ ‬چرایا کرتا تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر جب واپس ہوت‪rr‬ا ت‪rr‬و دودھ دوہت‪rr‬ا۔ س‪rr‬ب س‪rr‬ے پہلے‪ ،‬اپ‪rr‬نی اوالد س‪rr‬ے بھی پہلے‪ ،‬میں‬
‫والدین ہی کو دودھ پالتا تھا۔ ایک دن دیر ہو گئی اور رات گئے گھر واپس آیا‪ ،‬اس وقت م‪rr‬یرے م‪rr‬اں ب‪rr‬اپ س‪rr‬و چکے‬
‫تھے۔ میں نے معمول کے مطابق دودھ دوہا اور‪( ‬اس کا پیالہ لے کر)‪ ‬میں ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا۔ میں نے پسند‬
‫نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں۔ لیکن اپنے بچوں کو بھی‪( ‬والدین سے پہلے)‪ ‬پالن‪rr‬ا مجھے پس‪rr‬ند نہیں تھ‪rr‬ا۔ بچے ص‪rr‬بح ت‪rr‬ک‬
‫میرے قدموں پر پڑے تڑپتے رہے۔ پس اگر تیرے نزدیک بھی میرا یہ عمل صرف تیری رضا کے لیے تھا تو‪( ‬غار‬
‫تع‪r‬الی نے راس‪r‬تہ بن‪r‬ا دیا‬
‫ٰ‬ ‫سے اس چٹان کو ہٹا کر)‪ ‬ہمارے لیے اتنا راستہ بنا دے کہ آسمان نظر آ س‪r‬کے۔ چن‪r‬انچہ ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪340‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور انہیں آسمان نظر آنے لگا۔ دوسرے نے کہا اے ہللا! میری ایک چچازاد بہن تھی۔ مرد عورت‪rr‬وں س‪rr‬ے جس ط‪rr‬رح‬
‫کی انتہائی محبت کر سکتے ہیں‪ ،‬مجھے اس سے اتنی ہی محبت تھی۔ میں نے اسے اپنے پاس بالنا چاہا لیکن وہ سو‬
‫دینار دینے کی صورت راضی ہ‪r‬وئی۔ میں نے کوش‪rr‬ش کی اور وہ رقم جم‪rr‬ع کی۔ پھ‪r‬ر جب میں اس کے دون‪r‬وں پ‪rr‬اؤں‬
‫کے درمیان بیٹھ گیا‪ ،‬تو اس نے مجھ سے کہا‪ ،‬اے ہللا کے بندے! ہللا سے ڈر اور اس کی مہ‪rr‬ر ک‪rr‬و ح‪rr‬ق کے بغ‪rr‬یر نہ‬
‫توڑ۔ میں یہ سنتے ہی دور ہو گیا‪ ،‬اگر م‪rr‬یرا یہ عم‪rr‬ل ت‪rr‬یرے علم میں بھی ت‪rr‬یری رض‪rr‬ا ہی کے ل‪rr‬یے تھ‪rr‬ا تو‪( ‬اس غ‪rr‬ار‬
‫سے)‪ ‬پتھر کو ہٹا دے۔ پس غار کا منہ کچھ اور کھال۔ اب تیسرا بوال کہ اے ہللا! میں نے ایک مزدور تین ف‪rr‬رق چ‪rr‬اول‬
‫کی مزدوری پر مقرر‪ r‬کیا تھا جب اس نے اپنا کام پورا کر لیا تو مجھ سے کہا کہ اب م‪rr‬یری م‪rr‬زدوری مجھے دیدے۔‬
‫میں نے پیش کر دی لیکن اس وقت وہ انکار کر بیٹھا۔ پھر میں برابر اس کی اجرت سے کاشت کرتا رہا اور اس کے‬
‫نتیجہ میں بڑھنے سے بیل اور چرواہے میرے پاس جمع ہو گئے۔ اب وہ شخص آیا اور کہ‪rr‬نے لگ‪rr‬ا کہ ہللا س‪rr‬ے ڈر!‬
‫میں نے کہا کہ بی‪rr‬ل اور اس کے چ‪rr‬رواہے کے پ‪rr‬اس ج‪rr‬ا اور اس‪rr‬ے لے لے۔ اس نے کہ‪rr‬ا ہللا س‪rr‬ے ڈر! اور مجھ س‪rr‬ے‬
‫مذاق نہ کر‪ ،‬میں نے کہا کہ مذاق نہیں کر رہا ہوں۔‪( ‬یہ سب ت‪rr‬یرا ہی ہے)‪ ‬اب تم اس‪rr‬ے لے ج‪rr‬اؤ۔ پس اس نے ان س‪rr‬ب‬
‫پر قبضہ کر لیا۔ الہٰ ی! اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری خوشنودی ہی کے لیے کیا تھا تو تو اس غ‪rr‬ار ک‪rr‬و‬
‫کھول دے۔ اب وہ غار پورا کھل چکا تھا۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخ‪rr‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ‪rr‬ا کہ ابن عقبہ نے ن‪rr‬افع سے‪( ‬اپ‪rr‬نی‬
‫روایت میں‪« ‬فبغيت»‪ ‬کے بجائے)‪« ‬فسعيت»‪ ‬نقل کیا ہے۔‬

‫ار َعتِ ِه ْم َو ُم َعا َملَتِ ِه ْم‪:‬‬


‫اج َو ُم َز َ‬ ‫سلَّ َم َوأَ ْر ِ‬
‫ض ا ْل َخ َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫اف أَ ْ‬
‫ص َحا ِ‬ ‫اب أَ ْوقَ ِ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صحابہ کرام کے اوقاف ‪ ،‬خراجی زمین اور اس کی بٹائی کا بیان‬
‫ق ثَ َم ُرهُ فَتَ َ‬
‫ص َّد َ‬
‫ق بِ ِه‪.‬‬ ‫ص َّد ْق بِأَصْ لِ ِه اَل يُبَا ُ‬
‫ع‪َ ،‬ولَ ِك ْن يُ ْنفَ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ُع َم َر‪ :‬تَ َ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے عمر رضی ہللا عنہ سے فرمایا تھا‪( ‬جب وہ اپنا ایک کھجور کا باغ ہلل وقف ک‪rr‬ر‬
‫رہے تھے)‪ ‬اصل زمین کو وقف کر دے‪ ،‬اس کو کوئی بیچ نہ س‪rr‬کے‪ ،‬البتہ اس ک‪rr‬ا پھ‪rr‬ل خ‪rr‬رچ‪ r‬کی‪rr‬ا جات‪rr‬ا رہے چن‪rr‬انچہ‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے ایسا ہی کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪341‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2334 :‬‬

‫ص َدقَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ  ‬ع َم‪ُ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬‬
‫ت قَرْ يَةً‪ ،‬إِاَّل قَ َس ْمتُهَا بَي َْن أَ ْهلِهَا َك َما قَ َس َم النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر"‪.‬‬ ‫آخ ُر ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين َما فَتَحْ ُ‬ ‫"لَ ْواَل ِ‬
‫ہم سے صدقہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے خبر دی‪ ،‬انہیں ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے‪ ،‬انہیں زید بن اس‪rr‬لم‬
‫نے‪ ،‬ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں ک‪rr‬ا‬
‫خیال نہ ہوتا تو جتنے شہر بھی فتح کرتا‪ ،‬انہیں فتح کرنے والوں میں تقسیم کرتا جات‪rr‬ا‪ ،‬بالک‪rr‬ل اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح جس ط‪rr‬رح‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خیبر کی زمین تقسیم فرما دی تھی۔‬

‫اب َمنْ أَ ْحيَا أَ ْر ً‬


‫ضا َم َواتًا‪:‬‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا بیان جس نے بنجر زمین کو آباد کیا‬
‫ات‪َ ،‬وقَا َل ُع َمرُ‪َ :‬م ْن أَحْ يَا أَرْ ضًا َميِّتَةً فَ ِه َي لَهُ‪َ ،‬ويُرْ َوى َع ْن َع ْم ِرو‬
‫ب بِ ْال ُكوفَ ِة َم َو ٌ‬
‫ض ْال َخ َرا ِ‬
‫ك َعلِ ٌّي فِي أَرْ ِ‬
‫َو َرأَى َذلِ َ‬
‫ق ظَ‪rr‬الِ ٍم فِي ِه َح‪ٌّ r‬‬
‫ق‪َ ،‬ويُ‪rr‬رْ َوى فِي ِه‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَا َل فِي َغي ِْر َح ِّ‬
‫ق ُم ْسلِ ٍم َولَي َ‬
‫ْس لِ ِع‪rr‬رْ ٍ‬ ‫ف‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫َع ْن َجابِ ٍر‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور علی رضی ہللا عنہ نے کوفہ میں ویران عالقوں کو آباد ک‪rr‬رنے کے ل‪rr‬یے یہی حکم دیا تھ‪rr‬ا۔ اور عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے فرمایا کہ جو کوئی بنجر زمین ک‪rr‬و آب‪rr‬اد ک‪rr‬رے‪ ،‬وہ اس‪rr‬ی کی ہ‪rr‬و ج‪rr‬اتی ہے۔ اور عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ اور ابن‬
‫ع‪rrr‬وف رض‪rrr‬ی ہللا عنہ س‪rrr‬ے بھی یہی روایت ہے۔ البتہ ابن ع‪rrr‬وف رض‪rrr‬ی ہللا عنہ نے ن‪rrr‬بی ک‪rrr‬ریم‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے‪( ‬اپنی روایت میں)‪ ‬یہ زیادتی کی ہے کہ بشرطیکہ وہ‪( ‬غیرآب‪rr‬اد زمین)‪ ‬کس‪rr‬ی مس‪rr‬لمان کی نہ ہ‪rr‬و‪ ،‬اور ظ‪rr‬الم‬
‫رگ والے کا زمین میں کوئی حق نہیں ہے۔ اور اس سلسلے میں جابر رضی ہللا عنہ کی بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے ایک ایسی ہی روایت ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪342‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2335 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ت أِل َ َح ٍد فَهُ ‪َ r‬و أَ َح‪ُّ r‬‬
‫ق"‪ .‬قَ‪rr‬ا َل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْع َم َر أَرْ ضًا لَ ْي َس ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ فِي ِخاَل فَتِ ِه‪.‬‬ ‫عُرْ َوةُ‪ :‬قَ َ‬
‫ضى بِ ِه ُع َم ُر َر ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبی‪r‬دہللا بن ابی جعف‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے محمد بن عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم نے فرمایا‪ ‬جس نے کوئی ایسی زمین آباد کی‪ ،‬جس پر کسی ک‪rr‬ا ح‪rr‬ق نہیں تھ‪rr‬ا ت‪rr‬و اس زمین ک‪rr‬ا وہی حق‪rr‬دار ہے۔‬
‫عروہ نے بیان کیا کہ عمر رضی ہللا عنہ نے اپنے عہد خالفت میں یہی فیصلہ کیا تھا۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -16‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪2336 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سالِ ِم ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك‬ ‫َّس‪ِ r‬ه ِم ْن ِذي ْال ُحلَ ْيفَ‪ِ r‬ة فِي بَ ْ‬
‫ط ِن ْال‪َ r‬وا ِدي‪ ،‬فَقِي َل لَ‪r‬هُ‪ :‬إِنَّ َ‬ ‫ي َوهُ‪َ r‬و فِي ُم َعر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أُ ِر َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫ان َع ْب ُد هَّللا ِ يُنِي ُخ بِ‪ِ r‬ه يَتَ َح‪ r‬رَّى ُم َع‪ r‬ر َ‬
‫اخ الَّ ِذي َك َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬
‫َّس َر ُس‪ِ r‬‬ ‫بِبَط َحا َء ُمبَا َر َك ٍة"‪ .‬فَقَا َل ُمو َسى‪َ :‬وقَ ْد أنَا َخ بِنَا َسالِ ٌم بِال ُمنَ ِ‬
‫يق َو َسطٌ ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو أَ ْسفَ ُل ِم َن ْال َمس ِْج ِد الَّ ِذي بِبَ ْ‬
‫ط ِن ْال َوا ِدي بَ ْينَهُ َوبَي َْن الطَّ ِر ِ‬ ‫َ‬
‫موس‪r‬ی بن عقبہ نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪r‬ے اس‪r‬ماعیل بن جعف‪r‬ر‪ r‬نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫س‪rr‬ے س‪rr‬الم بن عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے اور ان س‪rr‬ے ان کے ب‪rr‬اپ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬مکہ کے لیے تشریف لے جاتے ہوئے)‪ ‬جب ذوالحلیفہ میں نالہ کے نشیب میں رات کے آخری حص‪rr‬ہ میں‬
‫‪r‬ی بن‬
‫پڑاؤ کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪rr‬ے خ‪rr‬واب میں کہ‪rr‬ا گی‪rr‬ا کہ آپ اس وقت ایک مب‪rr‬ارک وادی میں ہیں۔ موس‪ٰ r‬‬
‫عقبہ‪( ‬راوی حدیث)‪ ‬نے بیان کیا کہ سالم‪( ‬سالم بن عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪rr‬ا)‪ ‬نے بھی ہم‪rr‬ارے س‪rr‬اتھ وہیں اونٹ‬
‫بٹھایا۔ جہاں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما بٹھایا کرتے تھے‪ ،‬تاکہ اس جگہ قیام کر سکیں‪ ،‬جہاں نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪343‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬نے قیام فرمایا تھا۔ یہ جگہ وادی عقیق کی مس‪rr‬جد س‪rr‬ے ن‪rr‬الہ کے نش‪rr‬یب میں ہے۔ وادی عقی‪rr‬ق اور راس‪rr‬تے‬
‫کے درمیان میں۔‬

‫حدیث نمبر‪2337 :‬‬
‫ق‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪، ‬‬
‫ق ب ُْن إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪َ r‬عيْبُ ب ُْن إِ ْس ‪َ r‬حا َ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬حا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اللَّ ْيلَةَ أَتَانِي آ ٍ‬
‫ت ِم ْن َربِّي َوهُ ‪َ r‬و‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬‫َع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫صلِّ فِي هَ َذا ْال َوا ِدي ْال ُمبَا َر ِك‪َ ،‬وقُلْ ُع ْم َرةٌ فِي َح َّج ٍة"‪.‬‬ ‫يق‪ ،‬أَ ْن َ‬
‫بِ ْال َعقِ ِ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہمیں شعیب بن اسحاق‪ r‬نے خبر دی‪ ،‬ان سے ام‪rr‬ام اوزاعی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫یحیی نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عک‪rr‬رمہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے عم‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫کہ مجھ سے‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا رات میرے پاس میرے رب کی طرف س‪rr‬ے ایک آنے‬
‫واال فرشتہ آیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت وادی عقیق میں قیام ک‪rr‬ئے ہ‪rr‬وئے تھے۔‪( ‬اور اس نے یہ پیغ‪rr‬ام پہنچایا‬
‫کہ)‪ ‬اس مبارک وادی میں نماز پڑھ اور کہا کہ کہہ دیجئیے! عمرہ حج میں شریک ہو گیا۔‬

‫ض أُقِ ُّركَ َما أَقَ َّر َك هَّللا ُ َولَ ْم يَ ْذ ُك ْر أَ َجالً َم ْعلُو ًما فَ ُه َما َعلَى ت ََرا ِ‬
‫ضي ِه َما‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قَا َل َر ُّب األَ ْر ِ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر زمین کا مالک کاشتکار سے یوں کہے میں تجھ کو اس وقت تک رکھوں گا جب تک‬
‫ہللا تجھ کو رکھے اور کوئی مدت مقرر نہ کرے تو معاملہ ان کی خوشی پر رہے گا ( جب چاہیں‬
‫فسخ کر دیں )‬
‫حدیث نمبر‪2338 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ْال ِم ْق َد ِام‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُ َ‬
‫ض ْي ُل ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬

‫اق‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬


‫ْج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬م َ‬
‫وس‪r‬ى ب ُْن‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ال‪َّ r‬ر َّز ِ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫قَا َل‪َ :‬ك َ‬

‫ص‪rr‬ا َرى ِم ْن أَرْ ِ‬


‫ض‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَجْ لَى ْاليَهُ‪rr‬و َد‪َ ،‬والنَّ َ‬ ‫ب َر ِ‬‫ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪" ، ‬أَ َّن ُع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ت اأْل َرْ ضُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ َّما ظَهَ َر َعلَى َخ ْيبَ‪َ r‬ر أَ َرا َد إِ ْخ‪َ r‬را َج ْاليَهُ‪rr‬و ِد ِم ْنهَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َك‪rr‬انَ ِ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْال ِح َج ِ‬
‫از‪َ ،‬و َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪344‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت ْاليَهُ‪rr‬و ُد َر ُس‪r‬و َل‬


‫ين‪َ ،‬وأَ َرا َد إِ ْخ َرا َج ْاليَهُو ِد ِم ْنهَا‪ ،‬فَ َسأَلَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َولِ ْل ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين ظَهَ َر َعلَ ْيهَا هَّلِل ِ َولِ َرسُولِ ِه َ‬
‫ِح َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫‪r‬ر ؟ فَقَ‪rr‬ا َل لَهُ ْم َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ف الثَّ َم‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيُقِ َّرهُ ْم بِهَا‪ ،‬أَ ْن يَ ْكفُوا َع َملَهَا َولَهُ ْم نِ ْ‬
‫ص‪ُ r‬‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ك َما ِش ْئنَا‪ ،‬فَقَرُّ وا بِهَا َحتَّى أَجْ اَل هُ ْم ُع َم ُر إِلَى تَ ْي َما َء‪َ ،‬وأَ ِري َحا َء"‪.‬‬
‫َو َسلَّ َم‪ :‬نُقِرُّ ُك ْم بِهَا َعلَى َذلِ َ‬
‫‪r‬ی بن عقبہ‬
‫ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے موس‪ٰ r‬‬
‫نے بیان کیا کہ انہیں نافع نے خبر دی‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬جب خیبر پر)‪ ‬فتح حاصل کی تھی‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور عبدالرزاق نے کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ابن ج‪rr‬ریج نے‬
‫موسی بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ن‪rr‬افع نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‬
‫ٰ‬ ‫خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ سے‬
‫عم‪rr‬ر بن خط‪rr‬اب رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے یہودیوں اور عیس‪rr‬ائیوں ک‪rr‬و س‪rr‬ر زمین حج‪rr‬از س‪rr‬ے نک‪rr‬ال دیا تھ‪rr‬ا اور جب ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خیبر پر فتح پائی تو آپ نے بھی یہودیوں کو وہاں سے نکالنا چاہا تھا۔ جب آپ کو وہ‪rr‬اں‬
‫فتح حاصل ہوئی تو اس کی زمین ہللا اور اس کے رسول‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور مس‪rr‬لمانوں کی ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی تھی۔ آپ ک‪rr‬ا‬
‫ارادہ یہودیوں کو وہاں سے باہر کرنے کا تھا‪ ،‬لیکن یہودیوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے درخواس‪rr‬ت کی‬
‫کہ آپ ہمیں یہیں رہنے دیں۔ ہم‪( ‬خیبر کی اراضی کا)‪ ‬سارا کام خود ک‪rr‬ریں گے اور اس کی پی‪rr‬داوار ک‪rr‬ا نص‪rr‬ف حص‪rr‬ہ‬
‫لے لیں گے۔ اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھ‪r‬ا‪ r‬جب ت‪rr‬ک ہم چ‪rr‬اہیں تمہیں اس ش‪rr‬رط پ‪rr‬ر یہ‪rr‬اں‬
‫رہنے دیں گے۔ چنانچہ وہ لوگ وہیں رہے اور پھ‪rr‬ر عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے انہیں تیم‪rr‬اء اور اریح‪rr‬اء کی ط‪rr‬رف جال‬
‫وطن کر دیا۔‬

‫ضا فِي ِّ‬


‫الز َرا َع ِة‬ ‫ض ُه ْم بَ ْع ً‬ ‫سلَّ َم يُ َوا ِ‬
‫سي بَ ْع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ان ِمنْ أَ ْ‬
‫ص َحا ِ‬ ‫اب َما َك َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫َوالثَّ َم َر ِة‪:‬‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کے صحابہ کرام کھیتی باڑی میں ایک دوسرے کی مدد کس‬
‫طرح کرتے تھے‬
‫حدیث نمبر‪2339 :‬‬

‫‪rrr‬ولَى َرافِ ِ‬
‫‪rrr‬ع ب ِْن َخ‪ِ rrr‬د ٍ‬
‫يج‪،‬‬ ‫‪rrr‬ل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي النَّ َج ِ‬
‫اش‪ِّ rrr‬ي‪َ  ‬م ْ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫يج ب ِْن َرافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن َع ِّم ِه‪ ‬ظُهَي ِْر ب ِْن َرافِ ٍع‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل ظُهَ ْي‪r‬رٌ‪" :‬لَقَ‪ْ r‬د نَهَانَا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬رافِ َع ب َْن َخ ِد ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪345‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ق‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬د َع‪rr‬انِي َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فَهُ‪َ r‬و َح‪ٌّ r‬‬ ‫ان بِنَا َرافِقًا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َو َسلَّ َم َع ْن أَ ْم ٍر َك َ‬
‫‪r‬ر‬ ‫‪r‬ع‪َ ،‬و َعلَى اأْل َ ْو ُس ‪ِ r‬‬
‫ق ِم َن التَّ ْم‪ِ r‬‬ ‫اج ُرهَا َعلَى الرُّ بُ‪ِ r‬‬ ‫ُون بِ َم َح‪rr‬اقِلِ ُك ْم ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نُ َؤ ِ‬ ‫ص ‪r‬نَع َ‬‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما تَ ْ‬
‫َ‬
‫ت‪َ :‬س ْمعًا َوطَا َعةً‪.‬‬ ‫از َر ُعوهَا أَ ْو أَ ْز ِر ُعوهَا أَ ْو أَ ْم ِس ُكوهَا"‪ .‬قَا َل َرافِعٌ‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ير‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل تَ ْف َعلُوا‪ْ ،‬‬ ‫َوال َّش ِع ِ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪r‬و عب‪r‬دہللا بن مب‪rr‬ارک نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں ام‪rr‬ام اوزاعی نے خ‪r‬بر دی‪،‬‬
‫انہیں رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ کے غالم ابونجاش‪rr‬ی نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے راف‪rr‬ع بن خ‪rr‬دیج بن راف‪rr‬ع رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے‬
‫سنا‪ ،‬اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی ہللا عنہ سے‪ ،‬ظہیر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا‪( ‬بظاہر ذاتی)‪ ‬فائدہ تھا۔ اس پ‪rr‬ر میں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے۔ ظہیر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بالیا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح ک‪rr‬رتے ہ‪rr‬و؟ میں نے‬
‫کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو‪( ‬بونے کے لیے)‪ ‬نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں۔ اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح کھج‪rr‬ور‬
‫اور َجو کے چند وسق پر۔ یہ سن کر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایس‪rr‬ا نہ ک‪rr‬رو۔ یا خ‪rr‬ود اس میں کھی‪rr‬تی کی‪rr‬ا‬
‫ک‪rr‬رو یا دوس‪rr‬روں س‪rr‬ے ک‪rr‬راؤ۔ ورنہ اس‪rr‬ے یوں خ‪rr‬الی ہی چھ‪rr‬وڑ دو۔ راف‪rr‬ع رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں نے‬
‫کہا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا یہ فرمان)‪ ‬میں نے سنا اور مان لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2340 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ك‪rr‬انُوا يَ ْز َر ُعونَهَا‬
‫ت لَ ‪r‬هُ أَرْ ضٌ فَ ْليَ ْز َر ْعهَا أَ ْو لِيَ ْمنَحْ هَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ ْن لَ ْم‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪َ " :‬م ْن َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ف‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫بِالثُّلُ ِ‬
‫ث َوالرُّ ب ُِع َوالنِّصْ ِ‬
‫يَ ْف َعلْ فَ ْليُ ْم ِس ْك أَرْ َ‬
‫ضهُ"‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی‪ ،‬اور ان سے جابر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫عنہ نے بیان کیا کہصحابہ تہائی‪ ،‬چوتھائی یا نصف پر بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے۔ پھر ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو ت‪r‬و اس‪r‬ے خ‪r‬ود ب‪r‬وئے ورنہ دوس‪r‬روں ک‪r‬و بخش دے۔ اگ‪r‬ر یہ بھی نہیں ک‪r‬ر‬
‫سکتا تو اسے یوں ہی خالی چھوڑ دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪346‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2341 :‬‬

‫اويَ‪r‬ةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َوقَا َل‪ ‬ال َّربِي ُع ب ُْن نَافِ ٍع أَبُو تَ ْوبَةَ‪َ : ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َع ِ‬
‫ت لَ‪r‬هُ أَرْ ضٌ فَ ْليَ ْز َر ْعهَا أَ ْو لِيَ ْمنَحْ هَا أَ َخ‪rr‬اهُ‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن أَبَى فَ ْليُ ْم ِس‪ْ r‬ك‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ " :‬م ْن َك‪rr‬انَ ْ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫أَرْ َ‬
‫ضهُ"‪.‬‬
‫‪r‬یی بن ابی کث‪rr‬یر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫اور ربیع بن نافع ابوتوبہ نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن س‪rr‬الم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے یح‪ٰ r‬‬
‫ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جس کے‬
‫پاس زمین ہو تو وہ خود بوئے ورنہ اپنے کسی(مسلمان)‪ ‬بھائی کو بخش دے‪ ،‬اور اگر یہ نہیں کر سکتا تو اسے یوں‬
‫ہی خالی چھوڑ دے۔‬

‫حدیث نمبر‪2342 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ع‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫‪r‬ز ِر ُ‬‫س‪ ، ‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يُ‪ْ r‬‬ ‫‪r‬رو‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ذ َكرْ تُ‪r‬هُ‪ ‬لِطَ‪rr‬ا ُو ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪ٍ r‬‬ ‫صةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قَبِي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ْم يَ ْنهَ َع ْنهُ‪َ ،‬ولَ ِك ْن قَا َل‪" :‬أَ ْن يَ ْمنَ َح أَ َح‪ُ r‬د ُك ْم أَ َخ‪rr‬اهُ َخ ْي‪ٌ r‬ر لَ‪r‬هُ ِم ْن أَ ْن يَأْ ُخ‪َ r‬ذ َش‪ْ r‬يئًا‬
‫ي َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫َم ْعلُو ًما"‪.‬‬
‫ہم سے قبیصہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے بیان کی‪rr‬ا کہ میں نے‬
‫اس کا‪( ‬یعنی رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ کی مذکورہ حدیث کا)‪ ‬ذک‪rr‬ر ط‪rr‬اؤس س‪rr‬ے کی‪rr‬ا‪ ‬ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‪( ‬بٹ‪rr‬ائی‬
‫وغیرہ پر)‪ ‬کاشت کرا سکتا ہے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا تھ‪r‬ا کہ ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‬
‫سے منع نہیں کیا تھا۔ البتہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ فرمایا تھا کہ اپنے کسی بھ‪rr‬ائی ک‪rr‬و زمین بخش‪rr‬ش کے ط‪rr‬ور‬
‫پر دے دینا اس سے بہتر ہے کہ اس پر ک‪rr‬وئی محص‪rr‬ول لے۔‪( ‬یہ اس ص‪rr‬ورت میں کہ زمین‪rr‬دار کے پ‪rr‬اس ف‪rr‬التو زمین‬
‫بیکار پڑی ہو)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪347‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2343 :‬‬

‫‪r‬ان يُ ْك ِ‬
‫‪r‬ري‬ ‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪َ ،‬ك َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح‪r‬رْ ٍ‬
‫اويَةَ‪.‬‬
‫ص ْدرًا ِم ْن إِ َما َر ِة ُم َع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَبِي بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َم َر‪َ ،‬و ُع ْث َم َ‬
‫ان‪َ ،‬و َ‬ ‫ار َعهُ َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬
‫َم َز ِ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪r‬ے‬
‫ایوب سختیانی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے بیان کیا کہ‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما اپنے کھیتوں کو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ، ‬ابوبکر‪ ،‬عمر‪ ،‬عثمان رض‪rr‬ی ہللا عنہم کے عہ‪rr‬د میں اور مع‪rr‬اویہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے ابت‪rr‬دائی عہ‪rr‬د خالفت‬
‫میں کرایہ پر دیتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2344 :‬‬

‫ب اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر إِلَى َرافِ‪ٍ r‬‬


‫‪r‬ع‪،‬‬ ‫ع"‪ .‬فَ َذهَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"نَهَى ِك َرا ِء ْال َم َز ِ‬
‫ار ِ‬ ‫يج‪ ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ثُ َّم ُحد َ‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬رافِ ِع ب ِْن َخ ِد ٍ‬
‫ت أَنَّا ُكنَّا‬
‫ع‪ ،‬فَقَا َل اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪ :‬قَ ‪ْ r‬د َعلِ ْم َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن ِك َرا ِء ْال َم َز ِ‬
‫ار ِ‬ ‫ْت َم َعهُ‪ ،‬فَ َسأَلَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫فَ َذهَب ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َما َعلَى اأْل َرْ بِ َعا ِء َوبِ َش ْي ٍء ِم َن التِّب ِْن‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫نُ ْك ِري َم َز ِ‬
‫ار َعنَا َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬
‫پھر رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کھیتوں کو ک‪rr‬رایہ‬
‫پر دینے سے منع کیا تھا۔(یہ سن کر)‪ ‬ابن عمر رضی ہللا عنہما رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ کے پاس گ‪rr‬ئے۔ میں بھی‬
‫ان کے س‪rr‬اتھ تھ‪rr‬ا۔ ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے ان س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے فرمایا کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اس پر ابن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ آپ ک‪rr‬و معل‪rr‬وم ہے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد میں ہم اپنے کھیت‪rr‬وں ک‪rr‬و اس پی‪r‬داوار کے ب‪rr‬دل ج‪rr‬و ن‪rr‬الیوں پ‪rr‬ر ہ‪rr‬و اور تھ‪r‬وڑی‬
‫گھاس کے بدل دیا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪348‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2345 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬‫ب‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س ‪r‬الِ ٌم‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ض تُ ْك‪َ r‬رى‪ ،‬ثُ َّم َخ ِش ‪َ r‬ي َع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ أَ ْن‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم أَ َّن اأْل َرْ َ‬ ‫ت أَ ْعلَ ُم فِي َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬

‫ك ِك َرا َء اأْل َرْ ِ‬


‫ض"‪.‬‬ ‫ك َش ْيئًا لَ ْم يَ ُك ْن يَ ْعلَ ُمهُ‪ ،‬فَتَ َر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ ْد أَحْ َد َ‬
‫ث فِي َذلِ َ‬ ‫ون النَّبِ ُّي َ‬
‫يَ ُك َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں سالم نے خبر دی کہ عبدہللا بن عمر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں مجھے معلوم تھا کہ زمین کو بٹائی پر دیا جاتا تھا۔ پھ‪rr‬ر انہیں ڈر ہ‪rr‬وا کہ ممکن ہے کہ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سلسلے میں کوئی نئی ہدایت فرمائی ہو جس کا علم انہیں نہ ہ‪rr‬وا ہ‪rr‬و۔ چن‪rr‬انچہ انہ‪rr‬وں‬
‫نے‪( ‬احتیاطاً)‪ ‬زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔‬

‫ب َوا ْلفِ َّ‬


‫ض ِة‪:‬‬ ‫الذ َه ِ‬ ‫اب ِك َرا ِء األَ ْر ِ‬
‫ض ِب َّ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نقدی لگان پر سونا چاندی کے بدل زمین دینا‬
‫ضا َء ِم َن ال َّسنَ ِة إِلَى ال َّسنَ ِة‪.‬‬ ‫ُون‪ ،‬أَ ْن تَ ْستَأْ ِجرُوا اأْل َرْ َ‬
‫ض ْالبَ ْي َ‬ ‫س‪ :‬إِ َّن أَ ْمثَ َل َما أَ ْنتُ ْم َ‬
‫صانِع َ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬بہتر کام جو تم کرنا چاہو یہ ہے کہ اپنی خالی زمین کو ایک س‪rr‬ال‬
‫سے دوسرے سال تک کرایہ پر دو۔‬

‫حدیث نمبر‪2347 - 2346 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬رافِ‪ِ r‬‬


‫‪r‬ع ب ِْن‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َع‪ r‬ةَ ب ِْن أَبِي َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْنظَلَ‪r‬ةَ ب ِْن قَ ْي ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن َخالِ‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ُت َعلَى‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم بِ َما يَ ْنب ُ‬ ‫ُون اأْل َرْ َ‬
‫ض َعلَى َع ْه‪ِ r‬د النَّبِ ِّي َ‬ ‫ي‪" ، ‬أَنَّهُ ْم َك‪rr‬انُوا يُ ْك‪ r‬ر َ‬ ‫يج‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع َّما َ‬
‫َخ ِد ٍ‬
‫ك"‪ .‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت لِ َرافِ ٍع‪ :‬فَ َكي َ‬
‫ْ‪rr‬ف ِه َي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن َذلِ َ‬ ‫احبُ اأْل َرْ ِ‬
‫ض‪ ،‬فَنَهَى النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص ِ‬‫اأْل َرْ بِ َعا ِء أَ ْو َش ْي ٍء يَ ْستَ ْثنِي ِه َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪349‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ان الَّ ِذي نُ ِه َي َع ْن َذلِ َ‬


‫ك َما لَ ْو نَظَ‪َ r‬ر‬ ‫ار َوالدِّرْ هَ ِم‪َ ،‬وقَا َل اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ :‬و َك َ‬ ‫ْ‬ ‫ار َوالدِّرْ هَ ِم ؟ فَقَا َل َرافِعٌ‪ :‬لَي َ‬
‫ْس بِهَا بَأسٌ بِالدِّينَ ِ‬ ‫بِالدِّينَ ِ‬
‫فِي ِه َذ ُوو ْالفَه ِْم بِ ْال َحاَل ِل َو ْال َح َر ِام‪ ،‬لَ ْم ي ُِجي ُزوهُ لِ َما فِي ِه ِم َن ْال ُم َخاطَ َر ِة‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪r‬ے لیث بن س‪r‬عد نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ربیعہ بن ابی عب‪r‬دالرحمٰ ن نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے حنظلہ بن قیس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪ ‬میرے چچا‪( ‬ظہیر‬
‫اور مہیر رضی ہللا عنہما)‪ ‬نے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانے میں زمین ک‪rr‬و بٹ‪rr‬ائی پ‪rr‬ر‬
‫نہر‪( ‬کے ق‪rr‬ریب کی پی‪rr‬داوار)‪ ‬کی ش‪rr‬رط پ‪rr‬ر دیا ک‪rr‬رتے۔ یا ک‪rr‬وئی بھی ایس‪rr‬ا خطہ ہوت‪rr‬ا جس‪rr‬ے مال‪rr‬ک زمین‪( ‬اپ‪rr‬نے‬
‫لیے)‪ ‬چھانٹ لیتا۔ اس لیے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرما دیا۔ حنظلہ نے کہ‪rr‬ا کہ اس پ‪rr‬ر میں نے‬
‫رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ سے پوچھا‪ ،‬اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے؟ انہ‪rr‬وں نے‬
‫فرمایا کہ اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو ت‪rr‬و اس میں ک‪rr‬وئی ح‪rr‬رج نہیں۔ اور لیث نے کہ‪rr‬ا کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے جس طرح کی بٹائی سے منع فرمایا تھا‪ ،‬وہ ایسی صورت ہے کہ حالل و حرام کی تم‪rr‬یز رکھ‪rr‬نے واال‬
‫کوئی بھی شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا۔ کیونکہ اس میں کھال دھوکہ ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -20‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪2348 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬هاَل ٌل‪ . ‬ح و َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع‪rr‬ا ِم ٍر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِسنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫‪rr‬ان‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن‪ِ  ‬هاَل ِل ب ِْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫ع‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَ‪r‬هُ‪ :‬أَلَ ْس‪َ r‬‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫يَ ْو ًما يُ َحد ُ‬
‫ت فِي َما‬ ‫ِّث َو ِع ْن َدهُ َر ُج ٌل ِم ْن أ ْه ِل البَا ِديَ ِة‪ ،‬أ َّن َر ُجاًل ِم ْن أ ْه ِل ال َجنَّ ِة ا ْستَأ َذ َن َربَّهُ فِي ال‪َّ r‬زرْ ِ‬
‫‪r‬ان أَ ْمثَ‪rr‬ا َل‬
‫ص ‪r‬ا ُدهُ‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬‫اس ‪r‬تِ َوا ُؤهُ َوا ْستِحْ َ‬ ‫ف نَبَاتُ ‪r‬هُ َو ْ‬ ‫ت ؟ قَا َل‪ :‬بَلَى‪َ ،‬ولَ ِكنِّي أُ ِحبُّ أَ ْن أَ ْز َر َع‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَبَ َذ َر‪ ،‬فَبَا َد َر الطَّرْ َ‬ ‫ِش ْئ َ‬
‫اريًّا‪،‬‬ ‫ك َش ْي ٌء‪ ،‬فَقَا َل اأْل َ ْع َرابِ ُّي‪َ :‬وهَّللا ِ اَل تَ ِج ُدهُ إِاَّل قُ َر ِش ‪r‬يًّا أَ ْو أَ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ك يَا اب َْن آ َد َم‪ ،‬فَإِنَّهُ اَل يُ ْشبِ ُع َ‬ ‫ْال ِجبَ ِ‬
‫ال‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬هَّللا ُ ُدونَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬‫ك النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض ِح َ‬‫ع‪ ،‬فَ َ‬ ‫ب زَرْ ٍ‬ ‫ع‪َ ،‬وأَ َّما نَحْ ُن فَلَ ْسنَا بِأَصْ َحا ِ‬ ‫فَإِنَّهُ ْم أَصْ َحابُ زَرْ ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪350‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم س‪rr‬ے فلیح نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہالل بن علی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪( ،‬دوس‪rr‬ری‬
‫سند)‪ ‬اور ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعامر نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے فلیح نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ہالل بن علی نے‪ ،‬ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک دن بیان فرما رہے تھے ایک دیہاتی بھی مجلس میں حاضر تھا کہ اہل جنت میں سے ایک شخص‬
‫تعالی اس سے فرمائے گا کیا اپنی موجودہ حالت پر ت‪rr‬و راض‪rr‬ی‬
‫ٰ‬ ‫اپنے رب سے کھیتی کرنے کی اجازت‪ r‬چاہے گا۔ ہللا‬
‫نہیں ہے؟ وہ کہے گا کیوں نہیں! لیکن میرا جی کھیتی کرنے کو چاہتا ہے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ پھ‪rr‬ر اس نے بیج ڈاال۔ پل‪rr‬ک جھپک‪rr‬نے میں وہ اگ بھی آیا۔ پ‪r‬ک بھی گی‪rr‬ا اور ک‪rr‬اٹ بھی لی‪rr‬ا گی‪rr‬ا۔ اور اس کے دانے‬
‫تعالی فرماتا ہے‪ ،‬اے ابن آدم! اسے رکھ لے‪ ،‬تجھے کوئی چیز آسودہ نہیں کر سکتی۔‬
‫ٰ‬ ‫پہاڑوں کی طرح ہوئے۔ اب ہللا‬
‫یہ سن کر دیہاتی نے کہا کہ قسم ہللا کی وہ تو کوئی قریشی یا انص‪rr‬اری ہی ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ کی‪rr‬ونکہ یہی ل‪rr‬وگ کھی‪rr‬تی ک‪rr‬رنے‬
‫والے ہیں۔ ہم تو کھیتی ہی نہیں کرتے۔ اس بات پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ہنسی آ گئی۔‬

‫اب َما َجا َء فِي ا ْل َغ ْر ِ‬


‫س‪:‬‬ ‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬درخت بونے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2349 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫ق لَنَا ُكنَّا نَ ْغ ِر ُس‪r‬هُ فِي أَرْ بِ َعائِنَ‪rr‬ا‪ ،‬فَتَجْ َعلُ‪r‬هُ فِي‬ ‫ت لَنَا َعجُو ٌز تَأْ ُخ ُذ ِم ْن أُص ِ‬
‫ُول ِس ْل ٍ‬ ‫قَا َل‪" :‬إِنَّا ُكنَّا نَ ْف َر ُح بِيَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة‪َ ،‬كانَ ْ‬
‫ص ‪r‬لَّ ْينَا ْال ُج ُم َع‪ r‬ةَ ُزرْ نَاهَا‬
‫ك‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ َذا َ‬ ‫ير‪ ،‬اَل أَ ْعلَ ُم إِاَّل أَنَّهُ قَا َل‪ :‬لَي َ‬
‫ْس فِي ِه َش ‪r‬حْ ٌم َواَل َو َد ٌ‬ ‫ت ِم ْن َش ِع ٍ‬ ‫قِ ْد ٍر لَهَا‪ ،‬فَتَجْ َع ُل فِي ِه َحبَّا ٍ‬
‫ك‪َ ،‬و َما ُكنَّا نَتَ َغ َّدى َواَل نَقِي ُل إِاَّل بَ ْع َد ْال ُج ُم َع ِة"‪r.‬‬
‫فَقَ َّربَ ْتهُ إِلَ ْينَا‪ ،‬فَ ُكنَّا نَ ْف َر ُح بِيَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة ِم ْن أَجْ ِل َذلِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوحازم س‪rr‬لمہ بن دین‪rr‬ار‬
‫نے‪ ،‬ان سے سہل بن سعد رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬جمعہ کے دن ہمیں بہت خوشی‪( ‬اس ب‪r‬ات کی)‪ ‬ہ‪r‬وتی تھی کہ ہم‪r‬اری‬
‫ایک بوڑھی عورت تھیں جو اس چقندر کو اکھاڑ التیں جسے ہم اپنے باغ کی مین‪r‬ڈوں پ‪r‬ر ب‪r‬و دیا ک‪r‬رتے تھے۔ وہ ان‬
‫کو اپنی ہانڈی میں پکاتیں اور اس میں تھوڑے سے َجو بھی ڈال دیتیں۔ ابوح‪rr‬ازم نے کہ‪rr‬ا میں نہیں جانت‪rr‬ا کہ س‪rr‬ہل نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪351‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یوں کہا نہ اس میں چربی ہوتی نہ چکنائی۔ پھر جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ لیتے تو ان کی خدمت میں حاض ‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وتے۔‬
‫وہ اپنا پکوان ہمارے سامنے کر دیتیں۔ اور اس لیے ہمیں جمعہ کے دن کی خوشی ہوتی تھی۔ اور ہم دوپہ‪rr‬ر ک‪rr‬ا کھان‪rr‬ا‬
‫اور قیلولہ جمعہ کے بعد کیا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2350 :‬‬

‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬ ‫َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ون ِم ْث َل‬
‫ار اَل يُ َح ِّدثُ َ‬
‫ص ِ‬ ‫ين‪َ ،‬واأْل َ ْن َ‬ ‫ون َما لِ ْل ُمهَ ِ‬
‫اج ِر َ‬ ‫يث َوهَّللا ُ ْال َم ْو ِع ُد‪َ ،‬ويَقُولُ َ‬
‫ون إِ َّن أَبَا هُ َر ْي َرةَ يُ ْكثِ ُر ْال َح ِد َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬يَقُولُ َ‬
‫ان يَ ْش َغلُهُ ْم َع َم‪ُ rr‬ل‬
‫ار َك َ‬
‫ص ِ‬ ‫اق‪َ ،‬وإِ َّن إِ ْخ َوتِي ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ق بِاأْل َ ْس َو ِ‬
‫ص ْف ُ‬ ‫ان يَ ْش َغلُهُ ُم ال َّ‬
‫ين َك َ‬ ‫اج ِر َ‬ ‫أَ َحا ِديثِ ِه‪َ ،‬وإِ َّن إِ ْخ َوتِي‪ِ r‬م ْن ْال ُمهَ ِ‬
‫ُون‪َ ،‬وأَ ِعي‬
‫ين يَ ِغيب َ‬ ‫طنِي‪ ،‬فَأَحْ ُ‬
‫ض ُر ِح َ‬ ‫ت ا ْم َرأً ِم ْس ِكينًا أَ ْل َز ُم َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ِملْ ِء بَ ْ‬ ‫أَ ْم َوالِ ِه ْم‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬

‫ْس‪r‬طَ أَ َح‪ٌ r‬د ِم ْن ُك ْم ثَ ْوبَ‪r‬هُ َحتَّى أَ ْق ِ‬


‫ض‪َ r‬ي َمقَ‪r‬الَتِي هَ‪ِ r‬ذ ِه‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬يَ ْو ًما لَ ْن يَب ُ‬
‫ين يَ ْن َس ْو َن‪َ ،‬وقَ‪r‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ِح َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ضى النَّبِ ُّي َ‬
‫ي ثَ ْوبٌ َغ ْي ُرهَا َحتَّى قَ َ‬
‫ْس َعلَ َّ‬
‫ت نَ ِم َرةً لَي َ‬ ‫ص ْد ِر ِه فَيَ ْن َسى ِم ْن َمقَالَتِي َش ْيئًا أَبَدًا‪ ،‬فَبَ َس ْ‬
‫ط ُ‬ ‫يَجْ َم َعهُ إِلَى َ‬
‫يت ِم ْن َمقَالَتِ ِه تِ ْل َ‬
‫ك إِلَى يَ ْو ِمي هَ َذا‪َ ،‬وهَّللا ِ لَ ْواَل‬ ‫ص ْد ِري‪ ،‬فَ َوالَّ ِذي بَ َعثَهُ بِ ْال َح ِّ‬
‫ق َما نَ ِس ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َمقَالَتَهُ‪ ،‬ثُ َّم َج َم ْعتُهَا إِلَى َ‬
‫ت َو ْالهُ‪َ r‬دى إِلَى قَ ْولِ‪ِ r‬ه ال‪r‬ر ِ‬
‫َّحي ُم س‪r‬ورة‬ ‫‪r‬ون َما أَ ْن َز ْلنَا ِم َن ْالبَيِّنَ‪r‬ا ِ‬ ‫ب هَّللا ِ َما َح َّد ْثتُ ُك ْم َش ْيئًا أَبَ‪ً r‬د إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْكتُ ُم‪َ r‬‬ ‫ان فِي ِكتَا ِ‬
‫آيَتَ ِ‬
‫البقرة آية ‪."160‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬آپ نے فرمایا کہ ‪ ‬لوگ کہتے ہیں ابوہریرہ بہت حدیث بیان کرتے‬
‫ہیں۔ ح‪rr‬االنکہ مجھے بھی ہللا س‪rr‬ے ملن‪rr‬ا ہے‪( ‬میں غل‪rr‬ط بی‪rr‬انی کیس‪rr‬ے ک‪rr‬ر س‪rr‬کتا ہ‪rr‬وں)‪ ‬یہ ل‪rr‬وگ یہ بھی کہ‪rr‬تے ہیں کہ‬
‫مہاجرین اور انصار آخر اس کی طرح کیوں احادیث بیان نہیں کرتے؟ بات یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازاروں‬
‫میں خرید و ف‪rr‬روخت میں مش‪rr‬غول رہ‪rr‬ا ک‪rr‬رتے اور م‪rr‬یرے بھ‪rr‬ائی انص‪rr‬ار ک‪rr‬و ان کی جائی‪rr‬داد‪( ‬کھیت اور باغ‪rr‬ات‬
‫وغیرہ)‪ ‬مشغول رکھا کرتی تھی۔ صرف میں ایک مسکین آدمی تھا۔ پیٹ بھر لی‪rr‬نے کے بع‪rr‬د میں رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت ہی میں برابر حاضر رہا کرتا۔ جب یہ سب حضرات غیر حاضر رہتے تو میں حاضر ہوت‪rr‬ا۔ اس‬
‫لیے جن احادیث ک‪rr‬و یہ یاد نہیں ک‪rr‬ر س‪rr‬کتے تھے‪ ،‬میں انہیں یاد رکھت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‪ ،‬اور ایک دن ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪352‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ تم میں سے جو ش‪rr‬خص بھی اپ‪rr‬نے ک‪rr‬پڑے ک‪rr‬و م‪rr‬یری اس تقریر کے ختم ہ‪rr‬ونے ت‪rr‬ک پھیالئے‬
‫رکھے پھر‪( ‬تقریر ختم ہونے پر)‪ ‬اسے اپنے سینے سے لگا لے تو وہ م‪rr‬یری اح‪rr‬ادیث ک‪rr‬و کبھی نہیں بھ‪rr‬ولے گ‪rr‬ا۔ میں‬
‫نے اپنی کملی کو پھیال دیا۔ جس کے سوا میرا بدن پر اور کوئی کپڑا نہیں تھا۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫اپنی تقریر ختم فرمائی تو میں نے وہ چادر اپنے سینے سے لگا لی۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو ح‪rr‬ق کے س‪rr‬اتھ‬
‫نبی بنا کر مبعوث کی‪rr‬ا‪ ،‬پھ‪rr‬ر آج ت‪rr‬ک میں آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے اس‪rr‬ی ارش‪rr‬اد کی وجہ سے‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی کوئی حدیث نہیں بھوال)‪ ‬ہللا گواہ ہے کہ اگر قرآن کی دو آیتیں نہ ہ‪rr‬وتیں ت‪rr‬و میں تم س‪rr‬ے ک‪rr‬وئی ح‪rr‬دیث کبھی‬
‫تعالی کے ارشاد‪« ‬الرحيم»‪ ‬ت‪rr‬ک۔(جس میں)‪ ‬اس دین‬
‫ٰ‬ ‫بیان نہ کرتا آیت‪« ‬إن الذين يكتمون ما أنزلنا من البينات»‪ ‬سے ہللا‬
‫تعالی نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ذریعہ دنیا میں بھیج‪rr‬ا ہے‪ ،‬س‪rr‬خت لعنت‬
‫ٰ‬ ‫کے چھپانے والے پر‪ ،‬جسے ہللا‬
‫کی گئی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪353‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب المساقاة‬
‫کتاب مساقات کے بیان میں‬
‫ب َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬و َج َع ْلنَا ِم َن ا ْل َما ِء ُك َّل ش َْي ٍء َح ٍّي أَفَالَ يُ ْؤ ِمنُ َ‬
‫ون}‪:‬‬ ‫اب في الش ُّْر ِ‬
‫‪ -1‬بَ ٌ‬
‫تعالی نے سورۃ مومنون‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬کھیتوں اور باغوں کے لیے پانی میں سے اپنا حصہ لینا اور ہللا‬
‫میں فرمایا اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا ‪ ،‬اب بھی تم ایمان نہیں التے‬
‫‪r‬ز ِن أَ ْم نَحْ ُن ْال ُم ْن ِزلُ َ‬
‫‪r‬ون ‪ 69‬لَ ْ‪r‬و نَ َش‪r‬ا ُء‬ ‫ُون ‪ 68‬أَأَ ْنتُ ْم أَ ْن َز ْلتُ ُم‪r‬وهُ ِم َن ْال ُم ْ‬
‫َوقَ ْولِ ِه َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪ :‬أَفَ َرأَ ْيتُ ُم ْال َما َء الَّ ِذي تَ ْش َرب َ‬
‫ُون ‪ 70‬سورة الواقعة آية ‪ ،70-68‬اأْل ُ َجاجُ‪ْ :‬ال ُمرُّ ‪ْ ،‬ال ُم ْز ُن‪ :‬ال َّس َحابُ ‪.‬‬ ‫َج َع ْلنَاهُ أُ َجاجًا فَلَ ْوال تَ ْش ُكر َ‬
‫تعالی کا یہ فرمان‪« ‬أفرأيتم الماء الذي تشربون أأنتم أنزلتموه من المزن أم نحن الم‪rr‬نزلون لو نش‪rr‬اء جعلن‪rr‬اه أجاجا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫فلوال تشكرون»‪ ‬کہ دیکھا تم نے اس پانی کو جس کو تم پیتے ہو‪ ،‬کیا تم نے ب‪r‬ادلوں س‪r‬ے اس‪rr‬ے ات‪r‬ارا ہے‪ ،‬یا اس کے‬
‫اتارنے والے ہم ہیں۔ ہم اگر چاہتے تو اس کو کھارہ بنا دیتے۔ پھر بھی تم شکر ادا نہیں کرتے۔ «اج‪rr‬اج»‪( ‬ق‪rr‬رآن مجی‪rr‬د‬
‫کی آیت میں)‪ ‬کھارہ پانی کے معنی میں ہے اور«مزن»‪ ‬بادل کو کہتے ہیں۔‬

‫ان أَ ْو َغ ْي َر‬ ‫صيَّتَهُ َجائِ َزةً‪َ ،‬م ْق ُ‬


‫سو ًما َك َ‬ ‫ب‪َ ،‬و َمنْ َرأَى َ‬
‫ص َدقَةَ ا ْل َما ِء َو ِهبَتَهُ َو َو ِ‬ ‫اب في الش ُّْر ِ‬
‫‪ 1‬م‪ -‬بَ ٌ‬
‫وم‪:‬‬‫س ٍ‬‫َم ْق ُ‬
‫باب‪ :‬پانی کی تقسیم اور جو کہتا ہے پانی کا حصہ خیرات کرنا اور ہبہ کرنا اور اس کی وصیت‬
‫کرنا جائز ہے وہ پانی بٹا ہوا ہو یا بن بٹا ہوا‬
‫ون َد ْل ُوهُ فِيهَا َك ِداَل ِء ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ين‪ ،‬فَ ْ‬
‫اش‪rr‬تَ َراهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن يَ ْشتَ ِري بِ ْئ َر رُو َمةَ فَيَ ُك ُ‬ ‫َوقَا َل ُع ْث َم ُ‬
‫ان‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪.‬‬ ‫ُع ْث َم ُ‬
‫ان َر ِ‬
‫اور عثمان رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ک‪r‬وئی ہے ج‪rr‬و بی‪rr‬ئر رومہ‪( ‬م‪r‬دینہ‬
‫میں ایک مشہور کنواں)‪ ‬ک‪rr‬و خرید لے اور اپن‪rr‬ا ڈول اس میں اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح ڈالے جس ط‪rr‬رح اور مس‪rr‬لمان ڈالیں۔‪( ‬یع‪rr‬نی‬
‫اسے واقف کر دے)‪ ‬آخر عثمان رضی ہللا عنہ نے اسے خریدا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪354‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2351 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َغس َ‬

‫ب ِم ْنهُ‪َ ،‬و َع ْن يَ ِمينِ ِه ُغاَل ٌم أَصْ َغ ُر ْالقَ ْو ِم‪َ ،‬واأْل َ ْشيَا ُخ َع ْن يَ َس ‪ِ r‬‬
‫ار ِه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫"أُتِ َي النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِقَ َد ٍ‬
‫ح‪ ،‬فَ َش ِر َ‬
‫ك أَ َحدًا يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَأ َ ْعطَاهُ إِيَّاهُ"‪.‬‬‫ت أِل ُوثِ َر بِفَضْ لِي ِم ْن َ‬ ‫يَا ُغاَل ُم‪ ،‬أَتَأْ َذ ُن لِي أَ ْن أُ ْع ِطيَهُ اأْل َ ْشيَا َخ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوغسان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س‪rr‬ے ابوح‪rr‬ازم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫اور ان سے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں دودھ اور پ‪rr‬انی ک‪rr‬ا ایک‬
‫پیالہ پیش کیا گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کو پیا۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی دائیں ط‪r‬رف ایک ن‪r‬وعمر لڑک‪rr‬ا‬
‫بیٹھا ہوا تھا۔ اور کچھ بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا ل‪r‬ڑکے!‬
‫کیا تو اجازت‪ r‬دے گ‪rr‬ا کہ میں پہلے یہ پی‪rr‬الہ ب‪rr‬ڑوں ک‪rr‬و دے دوں۔ اس پ‪rr‬ر اس نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا! میں ت‪rr‬و آپ کے‬
‫جھوٹے میں سے اپنے حصہ کو اپنے سوا کسی کو نہیں دے سکتا۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہ پی‪rr‬الہ پہلے‬
‫اسی کو دے دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2352 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَنَّهَا ُحلِبَ ْ‬
‫ت‬ ‫‪r‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪r‬ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ‪َ r‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم‪ِ r‬‬
‫‪rr‬ر الَّتِي فِي َد ِ‬
‫ار‬ ‫يب لَبَنُهَا بِ َما ٍء ِم َن ْالبِ ْئ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ،‬و ِش َ‬ ‫ار أَنَ ِ‬
‫اج ٌن َو ِه َي فِي َد ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َشاةٌ َد ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫لِ َرس ِ‬
‫ار ِه أَبُو‬
‫ب ِم ْنهُ َحتَّى إِ َذا نَ َز َع ْالقَ َد َح ِم ْن فِي ِه‪َ ،‬و َعلَى يَ َس‪ِ rr‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالقَ َد َح‪ ،‬فَ َش ِر َ‬
‫س‪ ،‬فَأ َ ْعطَى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَ ٍ‬
‫ك‪ ،‬فَأ َ ْعطَ‪r‬اهُ‬ ‫‪r‬ط أَبَا بَ ْك ٍ‬
‫‪r‬ر يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ ِع ْن‪َ r‬د َ‬ ‫ي‪ ،‬أَ ْع ِ‬
‫ْطيَهُ اأْل َ ْع‪َ r‬رابِ َّ‬
‫اف أَ ْن يُع ِ‬ ‫بَ ْك ٍر‪َ ،‬و َع ْن يَ ِمينِ ِه أَ ْع َرابِ ٌّي‪ ،‬فَقَا َل ُع َمرُ‪َ :‬و َخ َ‬
‫ي الَّ ِذي َعلَى يَ ِمينِ ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬اأْل َ ْي َم َن فَاأْل َ ْي َم َن"‪.‬‬
‫اأْل َ ْع َرابِ َّ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے زہ‪rr‬ری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے گھر میں پلی ہ‪r‬وئی ایک بک‪r‬ری ک‪r‬ا دودھ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪355‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫دوہا گیا‪ ،‬جو انس بن مالک رضی ہللا عنہ ہی کے گھر میں پلی تھی۔ پھر اس کے دودھ میں اس کنویں کا پانی مال کر‬
‫جو انس رضی ہللا عنہ کے گھر میں تھ‪rr‬ا‪ ،‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں اس ک‪rr‬ا پی‪rr‬الہ پیش کی‪rr‬ا گی‪rr‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے پیا۔ جب اپنے منہ سے پیالہ آپ نے جدا کیا ت‪rr‬و ب‪rr‬ائیں ط‪rr‬رف اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫تھے اور دائیں طرف ایک دیہاتی تھا۔ عمر رضی ہللا عنہ ڈرے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬یہ پیالہ دیہ‪rr‬اتی ک‪rr‬و نہ دے‬
‫دیں۔ اس لیے انہ‪r‬وں نے ع‪r‬رض کی‪rr‬ا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! اب‪r‬وبکر‪( ‬رض‪r‬ی ہللا عنہ)‪ ‬ک‪r‬و دے دیجئ‪r‬یے۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے پیالہ اسی دیہاتی کو دیا جو آپ کی دائیں طرف تھا۔ اور فرمایا کہ دائیں طرف واال زیادہ حقدار ہے۔ پھ‪rr‬ر وہ‬
‫جو اس کی داہنی طرف ہو۔‬

‫ب ا ْل َما ِء أَ َح ُّ‬
‫ق بِا ْل َما ِء َحتَّى يَ ْر َوى‪:‬‬ ‫اح َ‬
‫ص ِ‬‫اب َمنْ قَا َل إِنَّ َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کے بارے میں جس نے کہا کہ پانی کا مالک پانی کا زیادہ حقدار ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اَل يُ ْمنَ ُع فَضْ ُل ْال َما ِء‪.‬‬
‫َحتَّى يَرْ َوى لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫یہاں ت‪r‬ک وہ‪( ‬اپن‪r‬ا کھیت باغ‪r‬ات وغ‪r‬یرہ)‪ ‬س‪r‬یراب ک‪r‬ر لے۔ کی‪r‬ونکہ ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا ہے کہ‬
‫ضرورت سے زیادہ جو پانی ہو اس سے کسی کو نہ روکا جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2353 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يُ ْمنَ ُع فَضْ ُل ْال َما ِء لِيُ ْمنَ َع بِ ِه ْالكَأَل ُ"‪.‬‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابوالزن‪rr‬اد نے‪ ،‬انہیں اع‪rr‬رج نے اور‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا بچے ہوئے پ‪r‬انی س‪r‬ے کس‪r‬ی ک‪r‬و اس‬
‫لیے نہ روکا جائے کہ اس طرح جو ضرورت سے زیادہ گھاس ہو وہ بھی رکی رہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪356‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2354 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ْال ُم َسيَّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تَ ْمنَعُوا فَضْ َل ْال َما ِء لِتَ ْمنَعُوا بِ ِه فَضْ َل ْالكَإَل ِ "‪.‬‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے عقی‪rr‬ل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫س‪rr‬ے ابن مس‪rr‬یب اور ابوس‪rr‬لمہ نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا فالتو پانی سے کسی کو اس غرض سے نہ روکو کہ جو گھاس ض‪rr‬رورت س‪rr‬ے زیادہ ہ‪rr‬و اس‪rr‬ے بھی‬
‫روک لو۔‬

‫اب َمنْ َحفَ َر بِ ْئ ًرا فِي ِم ْل ِك ِه لَ ْم يَ ْ‬


‫ض َمنْ ‪:‬‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے اپنی ملک میں کوئی کنواں کھودا ‪ ،‬اس میں کوئی گر کر مر جائے تو اس پر تاوان‬
‫نہ ہو گا‬
‫حدیث نمبر‪2355 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬ ‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫ص ٍ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬محْ ُمو ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َرائِي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫"ال َم ْع‪ِ r‬د ُن ُجبَ‪rr‬ارٌ‪َ ،‬و ْالبِ ْئ‪ُ r‬ر ُجبَ‪rr‬ارٌ‪َ ،‬و ْال َعجْ َم‪rr‬ا ُء ُجبَ‪rr‬ارٌ‪َ ،‬وفِي الرِّ َك‪ِ r‬‬
‫‪r‬از‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ْ :‬‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْال ُخ ْمسُ "‪.‬‬
‫موس‪rr‬ی نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں اس‪rr‬رائیل نے‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم س‪rr‬ے محم‪rr‬ود بن غیالن نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و عبی‪rr‬دہللا بن‬
‫ابوحص‪rr‬ین نے‪ ،‬انہیں ابوص‪rr‬الح نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کان‪( ‬میں مرنے والے)‪ ‬کا تاوان نہیں‪ ،‬کنویں(میں گر کر مر جانے والے)‪ ‬کا تاوان نہیں۔ اور کسی کا‬
‫جانور‪( ‬اگر کسی آدمی کو مارے تو اس کا)‪ ‬تاوان نہیں۔ گڑھے ہوئے مال میں سے پانچواں حصہ دینا ہو گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪357‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صو َم ِة فِي ا ْلبِ ْئ ِر َوا ْلقَ َ‬


‫ضا ِء فِي َها‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُخ ُ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کنویں کے بارے میں جھگڑنا اور اس کا فیصلہ‬
‫حدیث نمبر‪2357 - 2356 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ش‪r‬قِي ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ْم‪َ r‬زةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ان‪،‬‬ ‫ض‪rr‬بَ ُ‬ ‫اجرٌ‪ ،‬لَقِ َي هَّللا َ َوهُ َو َعلَ ْي ِه َغ ْ‬
‫ئ ُم ْسلِ ٍم هُ َو َعلَ ْيهَا فَ ِ‬ ‫ين يَ ْقتَ ِط ُع بِهَا َما َل ا ْم ِر ٍ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َحلَ َ‬
‫ف َعلَى يَ ِم ٍ‬
‫ث‪، ‬‬‫ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال سورة آل عمران آية ‪ 77‬اآْل يَةَ"‪ .‬فَ َجا َء‪ ‬اأْل َ ْش َع ُ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬ ‫فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ك؟‬ ‫ت لِي بِ ْئ‪ٌ r‬ر فِي أَرْ ِ‬
‫ض اب ِْن َع ٍّم لِي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لِي‪ُ :‬ش‪r‬هُو َد َ‬ ‫ي أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ َك‪rr‬انَ ْ‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬ما َح َّدثَ ُك ْم أَبُو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن فِ َّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم هَ‪َ r‬ذا ْال َح‪ِ r‬د َ‬
‫يث‪،‬‬ ‫ت‪َ :‬ما لِي ُشهُو ٌد‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَيَ ِمينُهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ ًذا يَحْ لِ َ‬
‫ف فَ‪َ r‬ذ َك َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ َذلِ َ‬
‫ك تَصْ ِديقًا لَهُ‪.‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوحمزہ‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ش‪rr‬قیق نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جو شخص ک‪rr‬وئی ایس‪rr‬ی جھ‪rr‬وٹی قس‪rr‬م‬
‫کھائے جس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ ک‪rr‬ر لے ت‪rr‬و وہ ہللا س‪rr‬ے اس ح‪rr‬ال میں ملے گ‪rr‬ا کہ ہللا‬
‫‪r‬الی نے‪( ‬س‪rr‬ورۃ آل عم‪rr‬ران کی یہ)‪ ‬آیت ن‪r‬ازل فرم‪rr‬ائی‪« ‬إن‬
‫تعالی اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہ‪r‬و گ‪r‬ا۔ اور پھ‪r‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬
‫الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» جو ل‪rr‬وگ ہللا کے عہ‪rr‬د اور اپ‪rr‬نی قس‪rr‬موں کے ذریعہ دنی‪rr‬ا کی تھ‪rr‬وڑی دولت‬
‫خریدتے ہیں آخر آیت تک۔ پھر اشعث رضی ہللا عنہ آئے اور پوچھا کہ ابوعب‪r‬دالرحمٰ ن‪( ‬عب‪rr‬دہللا بن مس‪rr‬عود رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ)نے تم سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ یہ آیت تو میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک کنواں میرے چچ‪r‬ا‪ r‬زاد‬
‫بھائی کی زمین میں تھا۔(پھر جھگڑا ہوا تو)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھ س‪r‬ے فرمایا کہ ت‪r‬و اپ‪r‬نے گ‪r‬واہ ال۔‬
‫میں نے عرض کیا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر فریق مخالف سے قس‪rr‬م‬
‫لے لے۔ اس پر میں نے کہا یا رسول ہللا! یہ تو قسم کھا بیٹھے گ‪rr‬ا۔ یہ س‪r‬ن ک‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے یہ‬
‫تعالی نے بھی اس بارے میں یہ آیت نازل فرما کر اس کی تصدیق کی۔‬
‫ٰ‬ ‫فرمایا اور ہللا‬

‫يل ِم َن ا ْل َما ِء‪:‬‬ ‫اب إِ ْث ِم َمنْ َمنَ َع ا ْب َن ال َّ‬


‫سبِ ِ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا گناہ جس نے کسی مسافر کو پانی سے روک دیا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪358‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2358 :‬‬
‫ح‪ ، ‬يَقُ‪r‬ولُ‪َ :‬س‪ِ r‬م ْعتُأَبَا‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫اح ِد ب ُْن ِزيَا ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬ثَاَل ثَ‪r‬ةٌ اَل يَ ْنظُ‪ُ r‬ر هَّللا ُ إِلَ ْي ِه ْم يَ‪rْ r‬و َم ْالقِيَا َم‪ِ r‬ة َواَل‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫يل‪َ ،‬و َر ُج ٌل بَايَ َع إِ َما ًما اَل يُبَايِعُ‪ rr‬هُ إِاَّل‬
‫يق فَ َمنَ َعهُ ِم َن اب ِْن ال َّسبِ ِ‬ ‫ان لَهُ فَضْ ُل َما ٍء بِالطَّ ِر ِ‬ ‫يُ َز ِّكي ِه ْم َولَهُ ْم َع َذابٌ أَلِي ٌم‪َ :‬ر ُج ٌل َك َ‬
‫ص ‪ِ r‬ر"‪ .‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وهَّللا ِ الَّ ِذي اَل إِلَ ‪r‬هَ‬ ‫ْط ِه ِم ْنهَا َس ِخطَ‪َ ،‬و َر ُج ٌل أَقَا َم ِس ْل َعتَهُ بَ ْع‪َ r‬د ْال َع ْ‬ ‫لِ ُد ْنيَا فَإ ِ ْن أَ ْعطَاهُ ِم ْنهَا َر ِ‬
‫ض َي َوإِ ْن لَ ْم يُع ِ‬
‫ُون بِ َع ْه‪ِ r‬د هَّللا ِ َوأَ ْي َم‪rr‬انِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال‬ ‫ص َّدقَهُ َر ُجلٌ‪ ،‬ثُ َّم قَ َرأَ هَ ِذ ِه اآْل يَةَ إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْش‪r‬تَر َ‬ ‫َغ ْي ُرهُ‪ ،‬لَقَ ْد أَ ْعطَي ُ‬
‫ْت بِهَا َك َذا َو َك َذا‪ ،‬فَ َ‬
‫سورة آل عمران آية ‪.77‬‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کیا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫میں نے ابوصالح سے سنا‪ ،‬وہ بیان کرتے تھے کہ‪ ‬میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے س‪rr‬نا کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫تعالی نظر بھی نہیں اٹھائے گا‬
‫ٰ‬ ‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تین طرح کے لوگ وہ ہوں گے جن کی طرف قیامت کے دن ہللا‬
‫اور نہ انہیں پ‪r‬اک ک‪r‬رے گ‪r‬ا‪ ،‬بلکہ ان کے ل‪r‬یے درد ن‪r‬اک ع‪r‬ذاب ہ‪r‬و گ‪r‬ا۔ ایک وہ ش‪r‬خص جس کے پ‪r‬اس راس‪r‬تے میں‬
‫ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور اس نے کسی مسافر کو اس کے استعمال سے روک دیا۔ دوسرا وہ شخص جو کس‪rr‬ی‬
‫حاکم سے بیعت صرف دنیا کے لیے کرے کہ اگر وہ حاکم اس‪rr‬ے کچھ دے ت‪rr‬و وہ راض‪rr‬ی رہے ورنہ خف‪r‬ا‪ r‬ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے۔‬
‫تیسرے وہ شخص جو اپنا‪( ‬بیچنے کا)‪ ‬سامان عصر کے بعد لے کر کھڑا ہوا اور کہ‪rr‬نے لگ‪rr‬ا کہ اس ہللا کی قس‪rr‬م جس‬
‫کے سوا کوئی سچا معبود نہیں‪ ،‬مجھے اس سامان کی قیمت اتنی اتنی م‪rr‬ل رہی تھی‪ ،‬اس پ‪rr‬ر ایک ش‪rr‬خص نے اس‪rr‬ے‬
‫سچ سمجھا‪( ‬اور اس کی بتائی ہوئی قیمت پر اس سامان کو خرید لی‪rr‬ا)‪ ‬پھ‪rr‬ر آپ نے اس آیت کی تالوت کی‪« ‬إن ال‪rr‬ذين‬
‫يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» جو لوگ ہللا کو درمیان میں دے کر اور جھوٹی قسمیں کھا کر دنیا ک‪rr‬ا تھ‪rr‬وڑا س‪rr‬ا‬
‫مال مول لیتے ہیں آخر تک۔‬

‫س ْك ِر األَ ْن َها ِر‪:‬‬


‫اب َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نہر کا پانی روکنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪359‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2360 - 2359 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اج ْال َح‪َّ r‬ر ِة الَّتِي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم فِي ِش ‪َ r‬ر ِ‬
‫الزبَ ْي َر ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫ص َم ُّ‬
‫ار َخا َ‬
‫ص ِ‬‫َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ َح َّدثَهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‬
‫ص َما ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬ ‫اريُّ ‪َ :‬سرِّ حْ ْال َما َء يَ ُمرُّ ‪ ،‬فَأَبَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَ ْ‬
‫اختَ َ‬ ‫ص ِ‬‫ون بِهَا النَّ ْخ َل‪ ،‬فَقَا َل اأْل َ ْن َ‬
‫يَ ْسقُ َ‬
‫اريُّ ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْن‬
‫ص ِ‬‫ب اأْل َ ْن َ‬ ‫ك‪ ،‬فَ َغ ِ‬
‫ض َ‬ ‫ْق يَا ُزبَ ْيرُ‪ ،‬ثُ َّم أَرْ ِس ِل ْال َما َء إِلَى َج ِ‬
‫ار َ‬ ‫لزبَي ِْر‪ :‬أَس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ُّ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْق يَا ُزبَ ْي‪r‬رُ‪ ،‬ثُ َّم احْ بِسْ ْال َم‪rr‬ا َء َحتَّى يَرْ ِج‪َ r‬ع‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬اس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَتَلَ َّو َن َوجْ هُ َرس ِ‬
‫ان اب َْن َع َّمتِ َ‬‫َك َ‬
‫ك فِي َما‬‫‪r‬ون َحتَّى يُ َح ِّك ُم‪rr‬و َ‬
‫ك ال ي ُْؤ ِمنُ‪َ r‬‬ ‫ت فِي َذلِ‪َ r‬‬
‫ك فَال َو َربِّ َ‬ ‫الزبَ ْيرُ‪َ :‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل َحْ ِسبُ هَ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ‪r‬ةَ نَ‪َ r‬زلَ ْ‬
‫إِلَى ْال َج ْد ِر‪ ،‬فَقَا َل ُّ‬
‫َش َج َر بَ ْينَهُ ْم سورة النساء آية ‪."65‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عروہ نے اور ان سے عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ایک انص‪rr‬اری م‪rr‬رد نے زب‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫سے حرہ کے نالے میں جس کا پانی مدینہ کے لوگ کھجور کے درختوں کو دیا کرتے تھے‪ ،‬اپنے جھگڑے کو ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں پیش کیا۔ انصاری زبیر سے کہنے لگا پ‪rr‬انی ک‪rr‬و آگے ج‪rr‬انے دو‪ ،‬لیکن زب‪rr‬یر‬
‫رضی ہللا عنہ کو اس سے انکار تھا۔ اور یہی جھگڑا‪ r‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں پیش تھا۔ نبی کریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے زبیر رضی ہللا عنہ سے فرمایا کہ‪( ‬پہلے اپنا باغ)‪ ‬سینچ لے پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے‬
‫جلدی جانے دے۔ اس پر انصاری کو غصہ آ گیا اور انہوں نے کہا‪ ،‬ہاں زبیر آپ کی پھ‪rr‬وپھی کے ل‪rr‬ڑکے ہیں ن‪rr‬ا۔ بس‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک کا رن‪rr‬گ ب‪rr‬دل گی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا اے زب‪rr‬یر! تم‬
‫سیراب کر لو‪ ،‬پھر پانی کو اتنی دیر تک روکے رکھو کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔ زبیر رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪r‬ا‪،‬‬
‫ہللا کی قسم! میرا تو خیال ہے کہ یہ آیت‪« ‬فال وربك ال يؤمن‪r‬ون ح‪r‬تى يحكم‪r‬وك فيما ش‪r‬جر بينهم»‪ ‬اس‪r‬ی ب‪r‬اب میں ن‪r‬ازل‬
‫ہوئی ہے ہرگز نہیں‪ ،‬تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو س‪rr‬کتے جب ت‪rr‬ک اپ‪rr‬نے جھگ‪rr‬ڑوں میں‬
‫تجھ کو حاکم نہ تسلیم کر لیں آخر تک۔‬

‫ب األَ ْعلَى قَ ْب َل األَ ْ‬


‫سفَ ِل‪:‬‬ ‫اب ش ُْر ِ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪360‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬جس کا کھیت بلندی پر ہو پہلے وہ اپنے کھیتوں کو پانی پالئے‬


‫حدیث نمبر‪2361 :‬‬
‫اص‪َ r‬م ُّ‬
‫الزبَيْ‪َ r‬ر َر ُج‪ٌ r‬ل ِم ْن‬ ‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪r‬رْ َوةَ‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬خ َ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪َ r‬د ُ‬
‫اريُّ ‪ :‬إِنَّهُ اب ُْن َع َّمتِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل َعلَ ْي ِه‬ ‫ص ِ‬‫ْق‪ ،‬ثُ َّم أَرْ ِسلْ ‪ ،‬فَقَا َل اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا ُزبَ ْيرُ‪ ،‬اس ِ‬
‫ار‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص ِ‬‫اأْل َ ْن َ‬
‫ك فَال َو َربِّ َ‬
‫ك ال‬ ‫الزبَ ْيرُ‪ :‬فَأَحْ ِسبُ هَ ِذ ِه اآْل يَةَ نَ َزلَ ْ‬
‫ت فِي َذلِ َ‬ ‫ْق يَا ُزبَ ْيرُ‪ ،‬ثُ َّم يَ ْبلُ ُغ ْال َما ُء ْال َج ْد َر‪ ،‬ثُ َّم أَ ْم ِس ْك‪ ،‬فَقَا َل ُّ‬
‫ال َّساَل م‪ :‬اس ِ‬
‫ْس أَ َح‪ٌ r‬د‬
‫َّاس‪ :‬قَا َل أَبُو َع ْب ِد هللاِ‪ :‬لَي َ‬
‫ك فِي َما َش َج َر بَ ْينَهُ ْم سورة النساء آية ‪ ."65‬قَا َل ُم َح َّم ُد ب ُْن ْال َعب ِ‬
‫ون َحتَّى يُ َح ِّك ُمو َ‬
‫ي ُْؤ ِمنُ َ‬
‫ْث فَقَ ْ‬
‫ط‪.‬‬ ‫يَ ْذ ُك ُر عُرْ َوةَ‪َ ،‬ع ْن َع ْب ِد هللاِ‪ ،‬إِاَّل اللَّي ُ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہیں معمر نے‪ ،‬انہیں زہری نے‪ ،‬ان سے عروہ نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬زبیر رضی ہللا عنہ سے ایک انصاری رضی ہللا عنہ کا جھگڑا ہوا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ زبیر! پہلے تم‪( ‬اپنا باغ)‪ ‬سیراب کر لو‪ ،‬پھر پانی آگے کے لیے چھوڑ دینا‪ ،‬اس پر انص‪rr‬اری رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے کہا کہ یہ آپ کی پھوپھی کے لڑکے ہیں! یہ سن کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬زبیر! اپنا ب‪rr‬اغ اتن‪rr‬ا‬
‫سیراب کر لو کہ پانی اس کی منڈیروں تک پہنچ جائے اتنے روک رکھو‪ ،‬زبیر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ م‪rr‬یرا گم‪rr‬ان‬
‫ہے کہ یہ آیت‪« ‬ال وربك ال يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم» ہرگز نہیں‪ ،‬تیرے رب کی قس‪rr‬م! یہ ل‪rr‬وگ اس وقت‬
‫تک مومن نہیں ہوں گے جب تک آپ کو اپنے تمام اختالفات میں حکم نہ تسلیم کر لیں۔ اسی باب میں نازل ہوئی۔‬

‫ب األَ ْعلَى إِلَى ا ْل َك ْعبَ ْي ِن‪:‬‬


‫ش ْر ِ‬
‫اب ِ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بلند کھیت واال ٹخنوں تک پانی بھر لے‬
‫حدیث نمبر‪2362 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد هُ َو اب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْخلَ ُد ب ُْن يَ ِزي َد ْال َحرَّانِ ُّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪، ‬‬
‫اج ِم َن ْال َح‪َّ r‬ر ِة يَ ْس‪r‬قِي بِهَا النَّ ْخ‪َ r‬ل‪،‬‬ ‫اص‪َ r‬م ُّ‬
‫الزبَ ْي‪َ r‬ر فِي ِش‪َ r‬ر ٍ‬ ‫ار َخ َ‬
‫ص ِ‬‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَنَّهُ َح َّدثَهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫َع ْنعُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫اريُّ ‪:‬‬ ‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ُوف‪ ،‬ثُ َّم أَرْ ِسلْ إِلَى َج‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار َ‬ ‫ْق يَا ُزبَ ْيرُ‪ ،‬فَأ َ َم َرهُ بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اس ِ‬
‫فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْق‪ ،‬ثُ َّم احْ بِسْ يَرْ ِج َع ْال َم‪rr‬ا ُء إِلَى ْال َج‪ْ r‬د ِر‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬اس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ك‪ ،‬فَتَلَ َّو َن َوجْ هُ َرس ِ‬ ‫أَ ْن َك َ‬
‫ان اب َْن َع َّمتِ َ‬
‫ك فِي َما َش َج َر‬ ‫ون َحتَّى يُ َح ِّك ُمو َ‬ ‫ك ال ي ُْؤ ِمنُ َ‬ ‫ك فَال َو َربِّ َ‬‫ت فِي َذلِ َ‬ ‫الزبَ ْيرُ‪َ :‬وهَّللا ِ إِ َّن هَ ِذ ِه اآْل يَةَ أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫َوا ْستَ ْو َعى لَهُ َحقَّهُ‪ ،‬فَقَا َل ُّ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪361‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اس ِ‬


‫ْق‪،‬‬ ‫ت اأْل َ ْن َ‬
‫صا ُر َوالنَّاسُ قَ ْو َل النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب‪ :‬فَقَ َّد َر ْ‬ ‫بَ ْينَهُ ْم سورة النساء آية ‪ ."65‬قَا َل لِي اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ك إِلَى ْال َك ْعبَي ِْن‪.‬‬ ‫ثُ َّم احْ بِسْ َحتَّى يَرْ ِج َع إِلَى ْال َج ْد ِر‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان َذلِ َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو مخلد نے خبر دی کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھ‬
‫سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪ ‬ایک انصاری مرد نے زبیر رضی‬
‫ہللا عنہ سے حرہ کے ندی کے بارے میں جس سے کھجوروں کے باغ سیراب ہوا ک‪r‬رتے تھے‪ ،‬جھگ‪r‬ڑا کی‪r‬ا۔ رس‪r‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا زبیر! تم سیراب کر لو۔ پھر اپنے پڑوسی بھائی کے لیے جلد پ‪rr‬انی چھ‪rr‬وڑ دین‪rr‬ا۔ اس‬
‫پر انصاری رضی ہللا عنہ نے کہا۔ جی ہاں! آپ کی پھوپھی کے بیٹے ہیں نا! رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا رن‪rr‬گ‬
‫بدل گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے زبیر! تم سیراب کرو‪ ،‬یہاں تک کہ پ‪rr‬انی کھیت کی مین‪rr‬ڈوں ت‪rr‬ک پہنچ‬
‫جائے۔ اس طرح آپ نے زبیر رضی ہللا عنہ کو ان کا پورا حق دلوا دیا۔ زب‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کہ‪rr‬تے تھے کہ قس‪rr‬م ہللا‬
‫کی یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی تھی ‪« ‬ال وربك ال يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم» ہرگز نہیں‪ ،‬تیرے رب‬
‫کی قسم! اس وقت تک یہ ایمان والے نہیں ہوں گے جب تک اپنے جملہ اختالفات میں آپ ک‪rr‬و حکم نہ تس‪rr‬لیم ک‪rr‬ر لیں۔‬
‫ابن شہاب نے کہا کہ انصار اور تمام لوگوں نے اس کے بعد نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس ارشاد کی بن‪rr‬ا پ‪rr‬ر‬
‫کہ سیراب کرو اور پھر اس وقت تک رک جاؤ‪ ،‬جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے۔ ایک اندازہ لگا لی‪rr‬ا‪ ،‬یع‪rr‬نی‬
‫پانی ٹخنوں تک بھر جائے۔‬

‫س ْق ِي ا ْل َما ِء‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل َ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانی پالنے کے ثواب کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2363 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ r‬م ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَا َر ُج ٌل يَ ْم ِشي فَا ْشتَ َّد َعلَ ْي ِه ْال َعطَشُ ‪ ،‬فَنَ َز َل بِ ْئرًا فَ َش ِر َ‬
‫ب ِم ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ r‬ر َج‪،‬‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ش‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَقَ ْد بَلَ َغ هَ َذا ِم ْث ُل الَّ ِذي بَلَ‪َ r‬غ بِي‪ ،‬فَ َمأَل َ ُخفَّهُ‪ ،‬ثُ َّم أَ ْم َس‪َ r‬كهُ بِفِي ِه‪ ،‬ثُ ّمَ‬ ‫ب يَ ْلهَ ُ ْ‬
‫ث يَأ ُك ُل الثَّ َرى ِم َن ْال َعطَ ِ‬ ‫فَإ ِ َذا هُ َو بِ َك ْل ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪362‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب‪ ،‬فَ َش َك َر هَّللا ُ لَهُ‪ ،‬فَ َغفَ َر لَهُ‪ ،‬قَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬وإِ َّن لَنَا فِي ْالبَهَائِ ِم أَجْ رًا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فِي ُكلِّ َكبِ ٍد َر ْ‬
‫طبَ ٍة‬ ‫َرقِ َي‪ ،‬فَ َسقَى ْال َك ْل َ‬
‫أَجْ رٌ"‪ .‬تَابَ َعهُ‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َسلَ َمةَ‪َ   ، ‬وال َّربِي ُع ب ُْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَا ٍد‪. ‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تینسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں س‪rr‬می نے‪ ،‬انہیں ابوص‪rr‬الح‬
‫نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک ش‪rr‬خص ج‪rr‬ا رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کہ‬
‫اسے سخت پیاس لگی‪ ،‬اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کت‪rr‬ا ہ‪rr‬انپ رہ‪rr‬ا ہے اور‬
‫پیاس کی وجہ سے کیچڑ چ‪r‬اٹ رہ‪r‬ا ہے۔ اس نے‪( ‬اپ‪r‬نے دل میں)‪ ‬کہ‪r‬ا‪ ،‬یہ بھی اس وقت ایس‪rr‬ی ہی پی‪rr‬اس میں مبتال ہے‬
‫جیس‪rr‬ے ابھی مجھے لگی ہ‪rr‬وئی تھی۔‪( ‬چن‪rr‬انچہ وہ پھ‪rr‬ر کن‪rr‬ویں میں ات‪rr‬را اور)‪ ‬اپ‪rr‬نے چم‪rr‬ڑے کے م‪rr‬وزے کو‪( ‬پ‪rr‬انی‬
‫‪r‬الی نے اس کے اس ک‪rr‬ام ک‪rr‬و‬
‫سے)‪ ‬بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا‪ ،‬اور کتے کو پ‪rr‬انی پالیا۔ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رس‪rr‬ول ہللا! کی‪rr‬ا ہمیں چوپ‪rr‬اؤں پ‪rr‬ر بھی اج‪rr‬ر ملے گ‪rr‬ا؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہر جاندار میں ثواب ہے۔ اس روایت کی متابعت حماد بن سلمہ اور ربی‪r‬ع بن مس‪rr‬لم‬
‫نے محمد بن زیاد سے کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2364 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَنَّ‬
‫ت أَبِي بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬نَافِ ُع ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء بِ ْن ِ‬
‫ت‪ :‬أَيْ َربِّ َوأَنَا َم َعهُ ْم‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا‬
‫ت ِمنِّي النَّا ُر َحتَّى قُ ْل ُ‬ ‫ص‪r‬اَل ةَ ْال ُك ُس‪ِ r‬‬
‫وف‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬دنَ ْ‬ ‫ص‪r‬لَّى َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َ‬‫ي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ت جُوعًا"‪.‬‬ ‫ْت أَنَّهُ قَا َل‪ :‬تَ ْخ ِد ُشهَا ِه َّرةٌ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َشأْ ُن هَ ِذ ِه ؟ قَالُوا‪َ :‬حبَ َس ْتهَا َحتَّى َماتَ ْ‬ ‫ا ْم َرأَةٌ َح ِسب ُ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ن‪rr‬افع بن عم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ابی ملکیہ نے اور ان‬
‫سے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک دفعہ س‪rr‬ورج گ‪rr‬رہن کی نم‪rr‬از‬
‫پڑھی پھر فرمایا‪( ‬ابھی ابھی)‪ ‬دوزخ مجھ سے اتنی ق‪rr‬ریب آ گ‪rr‬ئی تھی کہ میں نے چون‪rr‬ک ک‪rr‬ر کہ‪rr‬ا۔ اے رب! کی‪rr‬ا میں‬
‫بھی انہیں میں سے ہ‪r‬وں۔ ات‪r‬نے میں دوزخ میں م‪rr‬یری نظ‪rr‬ر ایک ع‪rr‬ورت پ‪rr‬ر پ‪rr‬ڑی۔(اس‪rr‬ماء رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا)‪ ‬مجھے یاد ہے کہ‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ)‪ ‬اس ع‪rr‬ورت ک‪rr‬و ایک بلی ن‪rr‬وچ رہی تھی۔ آپ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪363‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ اس پر اس عذاب کی کیا وجہ ہے؟ آپ کے ساتھ والے فرشتوں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫اس عورت نے اس بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ بھوک کے مارے مر گئی۔‬

‫حدیث نمبر‪2365 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ت فِيهَا النَّا َر‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وهَّللا ُ أَ ْعلَ ُم اَل‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ فِي ِه َّر ٍة َحبَ َس ْتهَا َحتَّى َماتَ ْ‬
‫ت جُو ًع‪rr‬ا‪ ،‬فَ‪َ r‬د َخلَ ْ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬ع ِّذبَ ِ‬
‫اش اأْل َرْ ِ‬
‫ض"‪.‬‬ ‫ت أَرْ َس ْلتِهَا فَأ َ َكلَ ْ‬
‫ت ِم ْن َخ َش ِ‬ ‫ين َحبَ ْستِيهَا‪َ ،‬واَل أَ ْن ِ‬ ‫ت أَ ْ‬
‫ط َع ْمتِهَا َواَل َسقَ ْيتِهَا ِح َ‬ ‫أَ ْن ِ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک رحمہ ہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک عورت کو عذاب‪ ،‬ایک بلی کی‬
‫وجہ سے ہوا جسے اس نے اتنی دیر تک باندھے رکھا تھا کہ وہ بھوک کی وجہ سے م‪rr‬ر گ‪r‬ئی۔ اور وہ ع‪r‬ورت اس‪rr‬ی‬
‫تعالی نے اس سے فرمایا تھ‪rr‬ا اور ہللا‬
‫ٰ‬ ‫وجہ سے دوزخ میں داخل ہوئی۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا‬
‫تعالی ہی زیادہ جاننے واال ہے کہ جب تو نے اس بلی کو باندھے رکھا اس وقت تک نہ ت‪rr‬و نے اس‪rr‬ے کھالیا نہ پالیا‬
‫ٰ‬
‫اور نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا کر اپنا پیٹ بھر لیتی۔‬

‫ض َوا ْلقِ ْربَ ِة أَ َح ُّ‬


‫ق بِ َمائِ ِه‪:‬‬ ‫ب ا ْل َح ْو ِ‬
‫اح َ‬
‫ص ِ‬‫اب َمنْ َرأَى أَنَّ َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جن کے نزدیک حوض واال اور مشک کا مالک ہی اپنے پانی کا زیادہ حقدار ہے‬
‫حدیث نمبر‪2366 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪" :‬أُتِ َي َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫‪r‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬‫ي‪r‬ز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال َع ِز ِ‬
‫ار ِه‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا ُغاَل ُم‪ ،‬أَتَ‪rr‬أْ َذ ُن‬
‫ث ْالقَ ْو ِم َواأْل َ ْشيَا ُخ َع ْن يَ َس ِ‬
‫ب‪َ ،‬و َع ْن يَ ِمينِ ِه ُغاَل ٌم هُ َو أَحْ َد ُ‬ ‫ح فَ َش ِر َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِقَ َد ٍ‬
‫َ‬
‫ك أَ َحدًا يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَأ َ ْعطَاهُ إِيَّاهُ"‪.‬‬
‫صيبِي ِم ْن َ‬ ‫ت أِل ُوثِ َر بِنَ ِ‬ ‫لِي أَ ْن أُ ْع ِط َي اأْل َ ْشيَا َخ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪364‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی‬
‫ہللا عنہ نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک پی‪r‬الہ پیش کی‪r‬ا گی‪r‬ا اور آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫اسے نوش فرمایا۔ آپ کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا جو حاضرین میں سب سے کم عمر تھا۔ بڑی عمر والے ص‪rr‬حابہ‬
‫آپ کی بائیں طرف تھے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے ل‪rr‬ڑکے! کی‪rr‬ا تمہ‪rr‬اری اج‪rr‬ازت ہے کہ میں اس‬
‫پیالے کا بچا ہوا پانی بوڑھوں کو دوں؟ اس نے جواب دیا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں تو آپ کا جھوٹا اپنے حصہ کا کسی ک‪rr‬و‬
‫دینے واال نہیں ہوں۔ آخر آپ نے وہ پیالہ اسی کو دے دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2367 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪rr‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَا ٍد‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ضي‪َ ،‬ك َما تُ َذا ُد ْال َغ ِريبَةُ ِم َن اإْل ِ بِ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل َع ِن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه أَل َ ُذو َد َّن ِر َجااًل َع ْن َح ْو ِ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬

‫ْال َح ْو ِ‬
‫ض"‪r.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد‬
‫بن زیاد نے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے س‪rr‬نا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اس ذات کی‬
‫قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں(قیامت کے دن)‪  ‬اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا‬
‫جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2368 :‬‬
‫‪r‬ير‪ ‬يَ ِزي ‪ُ r‬د أَ َح‪ُ r‬دهُ َما َعلَى‬
‫ير ب ِْن َكثِ‪ٍ r‬‬ ‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ   ، ‬و َكثِ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪" :‬يَ‪rr‬رْ َح ُم هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫اآل َخ ِر‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين أَ ْن‬ ‫ت َع ْينًا َم ِعينًا َوأَ ْقبَ‪َ r‬ل ُج‪rr‬رْ هُ ُم‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬أَتَ‪rr‬أْ َذنِ َ‬
‫ف ِم َن ْال َما ِء لَ َك‪rr‬انَ ْ‬ ‫أُ َّم إِ ْس َما ِعي َل لَ ْو تَ َر َك ْ‬
‫ت َز ْم َز َم‪ ،‬أَ ْو قَا َل لَ ْو لَ ْم تَ ْغ ِر ْ‬
‫ق لَ ُك ْم فِي ْال َما ِء‪ ،‬قَالُوا‪ :‬نَ َع ْم"‪.‬‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪َ ،‬واَل َح َّ‬ ‫نَ ْن ِز َل ِع ْن َد ِك ؟ قَالَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪365‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک‪rr‬و عب‪rr‬دالرزاق نے خ‪rr‬بر دی کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و معم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫ایوب اور کثیر بن کثیر نے‪ ،‬دونوں کی روایتوں میں ایک دوس‪rr‬رے کی بہ نس‪rr‬بت کمی اور زیادتی ہے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫سعید بن جبیر نے کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اس‪r‬ماعیل‬
‫علیہ السالم کی والدہ‪( ‬ہاجرہ علیہا السالم)‪ ‬پر ہللا رحم فرمائے کہ اگ‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے زم‪rr‬زم ک‪rr‬و چھ‪rr‬وڑ دیا ہوت‪rr‬ا‪ ،‬یا یوں‬
‫فرمایا کہ اگر وہ زمزم سے چلو بھر بھر کر نہ لیتیں تو وہ ایک بہتا چشمہ ہوتا۔ پھ‪rr‬ر جب ق‪rr‬بیلہ ج‪rr‬رہم کے ل‪rr‬وگ آئے‬
‫اور(ہاجرہ علیہا السالم سے)‪ ‬کہا کہ آپ ہمیں اپنے پڑوس میں قیام کی اجازت دیں تو انہوں نے اسے قبول کر لیا اس‬
‫شرط پر کہ پانی پر ان کا کوئی حق نہ ہو گا۔ قبیلہ والوں نے یہ شرط مان لی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2369 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ح ال َّس َّم ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ف َعلَى ِس ْل َع ٍة لَقَ ْد‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬ثَاَل ثَةٌ اَل يُ َكلِّ ُمهُ ُم هَّللا ُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة َواَل يَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه ْم‪َ :‬ر ُج ٌل َحلَ َ‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ُ‪r‬ل ُم ْس‪r‬لِ ٍم‪،‬‬ ‫ين َكا ِذبَ ٍة بَ ْع َد ْال َعصْ ِر لِيَ ْقتَ ِط َع بِهَا َم‪r‬ا َل َرج ٍ‬‫ف َعلَى يَ ِم ٍ‬ ‫أَ ْعطَى بِهَا أَ ْكثَ َر ِم َّما أَ ْعطَى َوهُ َو َكا ِذبٌ ‪َ ،‬و َر ُج ٌل َحلَ َ‬
‫ض‪َ rr‬ل َما لَ ْم تَ ْع َم‪rr‬لْ يَ‪َ rr‬دا َ‬
‫ك"‪ .‬قَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬علِ ٌّي‪: ‬‬ ‫ْت فَ ْ‬ ‫ض‪rr‬لِي َك َما َمنَع َ‬ ‫ك فَ ْ‬ ‫‪rr‬و َم أَ ْمنَعُ‪َ rr‬‬
‫ض‪َ rr‬ل َم‪rr‬ا ٍء فَيَقُ‪rr‬و ُل هَّللا ُ ْاليَ ْ‬
‫َو َرجُ‪ٌ rr‬ل َمنَ‪َ rr‬ع فَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ي َ‬ ‫ح‪ ‬يَ ْبلُ ُغ بِ ِه النَّبِ َّ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَانُ َغ ْي َر َم َّر ٍة‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬أَبَا َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے‪ ،‬ان‬
‫سے ابوصالح سمان نے‪ ،‬اور ان سے ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا تین‬
‫تعالی بات بھی نہ کرے گا اور نہ ان کی ط‪rr‬رف نظ‪rr‬ر اٹھ‪rr‬ا کے‬
‫ٰ‬ ‫طرح کے آدمی ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن ہللا‬
‫دیکھے گا۔ وہ شخص جو کسی سامان کے متعلق قسم کھائے کہ اسے اس کی قیمت اس س‪rr‬ے زیادہ دی ج‪rr‬ا رہی تھی‬
‫جتنی اب دی جا رہی ہے حاالنکہ وہ جھوٹا ہے۔ وہ شخص جس نے جھوٹی قس‪rr‬م عص‪rr‬ر کے بع‪rr‬د اس ل‪rr‬یے کھ‪rr‬ائی کہ‬
‫اس کے ذریعہ ایک مسلمان کے مال کو ہضم کر جائے۔ وہ شخص جو اپنی ضرورت سے بچے پانی سے کس‪rr‬ی ک‪rr‬و‬
‫تعالی فرمائے گا کہ آج میں اپنا فضل اسی طرح تمہیں نہیں دوں گا جس طرح تم نے ایک ایسی چ‪r‬یز کے‬
‫ٰ‬ ‫روکے۔ ہللا‬
‫فالتو حصے کو نہیں دیا تھا جسے خود تمہارے ہاتھوں نے بنایا بھی نہ تھا۔ علی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عم‪rr‬رو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪366‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے کئی مرتبہ بیان کیا کہ انہوں نے ابوصالح سے سنا اور نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ت‪rr‬ک اس ح‪rr‬دیث کی س‪rr‬ند‬
‫پہنچاتے تھے۔‬

‫سلَّ َم‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫اب الَ ِح َمى إِالَّ هَّلِل ِ َولِ َر ُ‬
‫سولِ ِه َ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا اور اس کے رسول کے سوا کوئی اور چراگاہ محفوظ نہیں کر سکتا‬
‫حدیث نمبر‪2370 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬عنِ‪r‬اب ِْن‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬اَل ِح َمى إِاَّل هَّلِل ِ‬ ‫ْب ب َْن َجثَّا َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صع َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن‪ ‬ال َّ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َح َمى النَّقِي َع‪َ ،‬وأَ َّن ُع َم َر َح َمى ال َّس َر َ‬
‫ف َوال َّربَ َذةَ‪.‬‬ ‫َولِ َرسُولِ ِه يَحْ يَى"‪َ r.‬وقَا َل‪ :‬بَلَ َغنَا أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے یونس نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے عبیدہللا بن عتبہ نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ صعب بن جثامہ لیثی رضی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬چراگاہ‪ r‬ہللا اور اس کا رس‪rr‬ول ہی محف‪rr‬وظ ک‪rr‬ر س‪rr‬کتا ہے۔‪( ‬ابن ش‪rr‬ہاب‬
‫نے)‪ ‬بیان کیا کہ ہم تک یہ بھی پہنچا ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نقیع میں چراگ‪rr‬اہ‪ r‬بن‪r‬وائی تھی اور عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ نے سرف اور ربذہ کو چراگاہ بنایا۔‬

‫اب ِم َن األَ ْن َها ِر‪:‬‬ ‫ب النَّا ِ‬


‫س َوال َّد َو ِّ‬ ‫اب ش ُْر ِ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نہروں میں سے آدمی اور جانور سب پانی پی سکتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪2371 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ح َّ‬
‫الس‪َّ rr‬م ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬زيْ‪ِ rr‬د ب ِْن أَ ْس‪rr‬لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪rr‬الِ ٍ‬ ‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ُ rr‬‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rr‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ rr‬‬
‫"ال َخ ْي ُل لِ َرج ٍُل أَجْ رٌ‪َ ،‬ولِ َرج ٍُل ِس‪ْ r‬ترٌ‪َ ،‬و َعلَى َر ُج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض ٍة‪ ،‬فَ َما أَ َ‬
‫ص ‪r‬ابَ ْ‬
‫ت فِي ِطيَلِهَا َذلِ ‪َ r‬‬
‫ك‬ ‫ج أَ ْو َر ْو َ‬
‫يل هَّللا ِ‪ ،‬فَأَطَا َل بِهَا فِي َمرْ ٍ‬
‫ِو ْزرٌ‪ ،‬فَأ َ َّما الَّ ِذي لَهُ أَجْ ٌر فَ َر ُج ٌل َربَطَهَا فِي َسبِ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪367‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت آثَا ُرهَا َوأَرْ َواثُهَا‬


‫ت َش‪َ r‬رفًا أَ ْو َش‪َ r‬رفَي ِْن َك‪rr‬انَ ْ‬ ‫ت‪َ ،‬ولَ ْو أَنَّهُ ا ْنقَطَ َع ِطيَلُهَا فَ ْ‬
‫اس‪r‬تَنَّ ْ‬ ‫ج أَ ِو الر َّْو َ‬
‫ض ِة َكانَ ْ‬
‫ت لَهُ َح َسنَا ٍ‬ ‫ْ‬
‫ِم َن ال َمرْ ِ‬
‫ك أَجْ‪ r‬رٌ‪َ ،‬و َر ُج‪ٌ r‬ل‬
‫ت لَ‪r‬هُ فَ ِه َي لِ‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫ت ِم ْنهُ‪َ ،‬ولَ ْم ي ُِر ْد أَ ْن يَ ْسقِ َي َك َ‬
‫ان َذلِ‪َ r‬‬
‫ك َح َس‪r‬نَا ٍ‬ ‫ت لَهُ‪َ ،‬ولَ ْو أَنَّهَا َمر ْ‬
‫َّت بِنَهَ ٍر فَ َش ِربَ ْ‬ ‫َح َسنَا ٍ‬
‫ك ِس ‪ْ r‬ترٌ‪َ ،‬و َر ُج‪ٌ r‬ل َربَطَهَا فَ ْخ‪ r‬رًا َو ِريَ‪rr‬ا ًء‬ ‫ق هَّللا ِ فِي ِرقَابِهَا َواَل ظُه ِ‬
‫ُورهَا فَ ِه َي لِ ‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫س َح‪َّ r‬‬ ‫َربَطَهَا تَ َغنِّيًا َوتَ َعفُّفً‪rr‬ا‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَ ْن َ‬
‫ُ‬
‫‪r‬ز َل‬‫‪r‬ر ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما أ ْن‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ ،‬ع ِن ْال ُح ُم‪ِ r‬‬
‫ك ِو ْزرٌ‪َ ،‬و ُسئِ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َونِ َوا ًء أِل َ ْه ِل اإْل ِ ْساَل ِم فَ ِه َي َعلَى َذلِ َ‬
‫ي فِيهَا َش ْي ٌء إِاَّل هَ ِذ ِه اآْل يَةُ ْال َجا ِم َعةُ ْالفَا َّذةُ فَ َم ْن يَ ْع َملْ ِم ْثقَا َل َذ َّر ٍة َخ ْيرًا يَ َرهُ ‪َ 7‬و َم ْن يَ ْع َملْ ِم ْثقَا َل َذ َّر ٍة َش ًّرا يَ‪َ r‬رهُ‬ ‫َعلَ َّ‬
‫‪ 8‬سورة الزلزلة آية ‪."8-7‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک بن انس نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زید بن اس‪rr‬لم نے‪،‬‬
‫انہیں ابوصالح سمان نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬گھ‪rr‬وڑا‬
‫ایک شخص کے لیے باعث ثواب ہے‪ ،‬دوسرے کے ل‪rr‬یے بچ‪rr‬اؤ ہے اور تیس‪rr‬رے کے ل‪rr‬یے وب‪rr‬ال ہے۔ جس کے ل‪rr‬یے‬
‫گھوڑا اجر و ثواب ہے‪ ،‬وہ وہ شخص ہے جو ہللا کی راہ کے لیے اس ک‪rr‬و پ‪rr‬الے‪ ،‬وہ اس‪rr‬ے کس‪rr‬ی ہریالے می‪rr‬دان میں‬
‫باندھے‪( ‬راوی نے کہا)‪ ‬یا کسی باغ میں۔ ت‪r‬و جس ق‪r‬در بھی وہ اس ہریالے می‪r‬دان میں یا ب‪r‬اغ میں چ‪r‬رے گ‪r‬ا۔ اس کی‬
‫نیکیوں میں لکھا جائے گا۔ اگر اتفاق سے اس کی رسی ٹوٹ گئی اور گھوڑا ایک یا دو مرتبہ آگے کے پاؤں اٹھا ک‪rr‬ر‬
‫کودا تو اس کے آثار ق‪r‬دم اور لی‪r‬د بھی مال‪r‬ک کی نیکی‪r‬وں میں لکھے ج‪r‬ائیں گے اور اگ‪r‬ر وہ گھ‪r‬وڑا کس‪r‬ی ن‪r‬دی س‪r‬ے‬
‫گزرے اور اس کا پانی پئے خواہ مالک نے اسے پالنے کا ارادہ نہ کیا ہو تو بھی یہ اس کی نیکیوں میں لکھا ج‪rr‬ائے‬
‫گا۔ تو اس نیت سے پاال جانے وال گھوڑا انہیں وجوہ س‪rr‬ے ب‪rr‬اعث ث‪rr‬واب ہے دوس‪rr‬را ش‪rr‬خص وہ ہے ج‪rr‬و لوگ‪rr‬وں س‪rr‬ے‬
‫بےنیاز رہنے اور ان کے سامنے دست سوال بڑھانے سے بچنے کے لیے گھوڑا پالے‪ ،‬پھ‪rr‬ر اس کی گ‪rr‬ردن اور اس‬
‫تعالی کے حق ک‪r‬و بھی فرام‪r‬وش نہ ک‪r‬رے ت‪r‬و یہ گھ‪r‬وڑا اپ‪r‬نے مال‪r‬ک کے ل‪r‬یے پ‪r‬ردہ ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫کی پیٹھ کے سلسلہ میں ہللا‬
‫تیسرا شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر‪ ،‬دکھاوے اور مسلمانوں کی دش‪rr‬منی میں پ‪rr‬الے۔ ت‪rr‬و یہ گھ‪rr‬وڑا اس کے ل‪rr‬یے‬
‫وبال ہے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ مجھے اس کے متعلق کوئی حکم وحی سے معلوم نہیں ہوا۔ سوا اس جامع آیت کے ‪« ‬من يعمل مثقال ذرة خيرا يره‬
‫* ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره» جو شخص ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا‪ ،‬اس کا ب‪rr‬دلہ پ‪rr‬ائے گ‪rr‬ا اور ج‪rr‬و ذرہ براب‪rr‬ر‬
‫برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪368‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2372 :‬‬

‫‪r‬ولَى ْال ُم ْنبَ ِع ِ‬


‫ث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ r‬د ب ِْن َخالِ‪ٍ r‬د‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َع‪ r‬ةَ ب ِْن أَبِي َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ r‬د‪َ  ‬م‪ْ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َسأَلَهُ‪َ ،‬ع ِن اللُّقَطَ ِة ؟ فَقَا َل‪ :‬ا ْع ِ‬
‫‪rr‬ر ْ‬
‫ف‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ْال ُجهَنِ ِّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ‬
‫ك أَ ْو‬
‫ض‪r‬الَّةُ ْال َغنَ ِم ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ِ :‬ه َي لَ‪َ r‬‬ ‫ك بِهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َ‬‫احبُهَا َوإِاَّل فَ َش‪r‬أْنَ َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫صهَا َو ِو َكا َءهَا‪ ،‬ثُ َّم عَرِّ ْفهَا َس‪r‬نَةً‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن َج‪rr‬ا َء َ‬ ‫ِعفَا َ‬
‫الش‪َ r‬ج َر َحتَّى‬‫‪r‬ر ُد ْال َم‪rr‬ا َء َوتَأْ ُك‪ُ r‬ل َّ‬
‫ك َولَهَا َم َعهَا ِس‪r‬قَا ُؤهَا َو ِح‪َ r‬ذا ُؤهَا تَ‪ِ r‬‬ ‫ضالَّةُ اإْل ِ بِ ِل ؟ قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما لَ‪َ r‬‬ ‫ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬ ‫أِل َ ِخي َ‬
‫يَ ْلقَاهَا َربُّهَا"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے ربیعہ بن ابی عب‪r‬دالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫منبعت کے غالم یزید نے اور ان سے زید بن خالد رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت‬
‫میں ایک شخص آیا اور آپ سے لقطہ‪( ‬راس‪r‬تے میں کس‪rr‬ی کی گم ہ‪rr‬وئی چ‪rr‬یز ج‪rr‬و پ‪rr‬ا گ‪rr‬ئی ہ‪r‬و)‪ ‬کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کی تھیلی اور اس کے بندھن کی خوب جانچ کر لو۔ پھر ایک سال ت‪rr‬ک اس‬
‫کا اعالن کرتے رہو۔ اس عرصے میں اگر اس کا مالک آ ج‪rr‬ائے‪( ‬ت‪rr‬و اس‪rr‬ے دے دو)‪ ‬ورنہ پھ‪rr‬ر وہ چ‪rr‬یز تمہ‪rr‬اری ہے۔‬
‫سائل نے پوچھا‪ ،‬اور گمشدہ بکری؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬وہ تمہ‪rr‬اری ہے یا تمہ‪rr‬ارے بھ‪rr‬ائی کی ہے یا‬
‫پھ‪rr‬ر بھیڑئ‪rr‬یے کی ہے۔ س‪rr‬ائل نے پوچھ‪rr‬ا اور گمش‪rr‬دہ اونٹ؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تمہیں اس س‪rr‬ے کی‪rr‬ا‬
‫مطلب؟ اس کے ساتھ اسے س‪rr‬یراب رکھ‪rr‬نے والی چ‪rr‬یز ہے اور اس ک‪rr‬ا گھ‪rr‬ر ہے‪ ،‬پ‪rr‬انی پ‪rr‬ر بھی وہ ج‪rr‬ا س‪rr‬کتا ہے اور‬
‫درخت‪( ‬کے پتے)‪ ‬بھی کھا سکتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو پا جائے۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل َحطَ ِ‬
‫ب َوا ْل َك ِإل‪:‬‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لکڑی اور گھاس بیچنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪369‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2373 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬‫‪r‬ر ب ِْن ْال َع‪َّ r‬و ِام‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ r‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬
‫ف هَّللا ُ بِ ِه َوجْ هَ ‪r‬هُ َخ ْي‪ٌ r‬ر ِم ْن‬
‫ب فَيَبِي َع‪ ،‬فَيَ ُك َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَل َ ْن يَأْ ُخ َذ أَ َح ُد ُك ْم أَحْ بُاًل ‪ ،‬فَيَأْ ُخ َذ ح ُْز َمةً ِم ْن َحطَ ٍ‬
‫َ‬
‫اس أُ ْع ِط َي أَ ْم ُمنِ َع"‪.‬‬
‫أَ ْن يَسْأ َ َل النَّ َ‬
‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہاش‪rr‬م نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د نے اور‬
‫ان سے زبیر بن عوام نے رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر کوئی ش‪rr‬خص رس‪rr‬ی لے‬
‫تعالی اس کی آب‪rr‬رو محف‪rr‬وظ رکھے ت‪r‬و یہ اس س‪r‬ے بہ‪r‬تر‬
‫ٰ‬ ‫کر لکڑیوں کا گھٹا الئے‪ ،‬پھر اسے بیچے اور اس طرح ہللا‬
‫ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالئے اور‪( ‬بھیک)‪ ‬اسے دی جائے یا نہ دی جائے۔ اس کی بھی کوئی امید نہ ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2374 :‬‬
‫ف‪،‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ  ‬م ْولَى َع ْب ِد ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن َع‪ْ r‬‬
‫‪r‬و ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب أَ َح ُد ُك ْم ح ُْز َمةً َعلَى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَل َ ْن يَحْ تَ ِط َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْطيَهُ أَ ْو يَ ْمنَ َعهُ"‪.‬‬
‫ظَه ِْر ِه‪َ ،‬خ ْي ٌر لَهُ ِم ْن أَ ْن يَسْأ َ َل أَ َحدًا فَيُع ِ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقی‪rr‬ل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن عوف رضی ہللا عنہ کے غالم ابوعبید نے‪ ،‬اور انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے س‪r‬نا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اگر کوئی شخص لکڑیوں کا گٹھا اپنی پیٹھ پر‪( ‬بیچنے کے لیے)‪ ‬لیے پھرے تو وہ‬
‫اس سے اچھا‪ r‬ہے کہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیالئے۔ پھر خواہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔‬

‫حدیث نمبر‪2375 :‬‬

‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن ح َ‬
‫ُس ‪r‬ي ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج َري ٍ‬
‫ارفًا َم‪َ r‬ع‬
‫ْت َش ‪ِ r‬‬ ‫ص ‪r‬ب ُ‬‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬أَنَّهُ قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أَ َ‬ ‫ُس ‪r‬ي ِْن ب ِْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬علِ ِّي ب ِْن أَبِي طَ‪rr‬الِ ٍ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب ِْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن أَبِي ِه‪ ‬ح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪370‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ارفًا أُ ْخ َرى‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َم ْغنَ ٍم يَ ْو َم بَ ْد ٍر‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وأَ ْعطَانِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َش ِ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ار‪َ ،‬وأَنَا أُ ِري‪ُ r‬د أَ ْن أَحْ ِم‪َ r‬ل َعلَ ْي ِه َما إِ ْذ ِخ‪ r‬رًا أِل َبِي َع‪ r‬هُ‪َ ،‬و َم ِعي َ‬
‫ص‪r‬ائِ ٌغ ِم ْن بَنِي‬ ‫‪r‬ل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫فَأَنَ ْختُهُ َما يَ ْو ًما ِع ْن َد بَ‪rr‬ا ِ‬
‫ب َر ُج‪ٍ r‬‬
‫ت‪ :‬أَاَل يَا‬ ‫ك ْالبَ ْي ِ‬
‫ت َم َع‪ r‬هُ قَ ْينَ‪r‬ةٌ‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫اط َمةَ‪َ ،‬و َح ْم َزةُ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ال ُمطَّلِ ِ‬
‫ب يَ ْش‪َ r‬ربُ فِي َذلِ ‪َ r‬‬ ‫قَ ْينُقَا َع فَأ َ ْستَ ِع َ‬
‫ين بِ ِه َعلَى َولِي َم ِة فَ ِ‬
‫اص ‪َ r‬رهُ َما‪ ،‬ثُ َّم أَ َخ‪َ r‬ذ ِم ْن أَ ْكبَا ِد ِه َم‪rr‬ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ْف‪ ،‬فَ َجبَّ أَ ْسنِ َمتَهُ َما َوبَقَ ‪َ r‬ر َخ َو ِ‬ ‫َح ْم ُز لِل ُّشر ِ‬
‫ُف النِّ َوا ِء‪ ،‬فَثَا َر إِلَ ْي ِه َما َح ْم َزةُ بِال َّسي ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ :‬فَنَظَ‪rr‬رْ ُ‬
‫ت‬ ‫ب‪ :‬قَا َل َعلِ ٌّي َر ِ‬ ‫ب‪َ :‬و ِم َن ال َّسنَ ِام‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ْد َجبَّ أَ ْسنِ َمتَهُ َما فَ َذهَ َ‬
‫ب بِهَا‪ ،‬قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ‬ ‫اِل ب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ارثَةَ‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ تُهُ ْال َخبَ َر‪ ،‬فَ َخ َر َج َو َم َعهُ َز ْي ٌد‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِع ْن َدهُ َز ْي ُد ب ُْن َح ِ‬
‫ي هَّللا ِ َ‬ ‫إِلَى َم ْنظَ ٍر أَ ْفظَ َعنِي‪ ،‬فَأَتَي ُ‬
‫ْت نَبِ َّ‬
‫ص َرهُ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬هَلْ أَ ْنتُ ْم إِاَّل َعبِي ٌد آِل بَائِي ؟ فَ َر َج َع َر ُس‪rr‬و ُل‬ ‫ت َم َعهُ‪ ،‬فَ َد َخ َل َعلَى َح ْم َزةَ فَتَ َغيَّظَ َعلَ ْي ِه فَ َرفَ َع َح ْم َزةُ بَ َ‬ ‫فَا ْنطَلَ ْق ُ‬
‫ك قَ ْب َل تَحْ ِر ِيم ْال َخ ْم ِر"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يُقَ ْهقِ ُر َحتَّى َخ َر َج َع ْنهُ ْم‪َ ،‬و َذلِ َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو ہشام نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ج‪rr‬ریج نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫شہاب نے خبر دی‪ ،‬انہیں زید العاب‪rr‬دین علی بن حس‪rr‬ین بن علی رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د حس‪rr‬ین بن‬
‫علی رضی ہللا عنہما نے کہ علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ‬
‫بدر کی لڑائی کے موقع پر مجھے ایک جوان اونٹنی غ‪rr‬نیمت میں ملی تھی اور ایک دوس‪rr‬ری اونٹ‪rr‬نی مجھے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عنایت فرمائی تھی۔ ایک دن ایک انص‪rr‬اری ص‪rr‬حابی کے دروازے پ‪rr‬ر میں ان دون‪rr‬وں ک‪rr‬و‬
‫اس خیال سے باندھے ہوئے تھا کہ ان کی پیٹھ پر اذخر‪( ‬عرب کی ایک خوشبودار گھاس جسے سنار وغیرہ استعمال‬
‫کرتے تھے)‪ ‬رکھ کر بیچنے لے جاؤں گا۔ ب‪r‬نی قینق‪r‬اع ک‪r‬ا ایک س‪r‬نار بھی م‪r‬یرے س‪r‬اتھ تھ‪r‬ا۔ اس ط‪r‬رح‪( ‬خی‪r‬ال یہ تھ‪r‬ا‬
‫کہ)‪ ‬اس کی آمدنی سے فاطمہ رضی ہللا عنہا‪( ‬جن سے میں نک‪rr‬اح ک‪rr‬رنے واال تھ‪rr‬ا ان)‪ ‬ک‪rr‬ا ولیمہ ک‪rr‬روں گ‪rr‬ا۔ حم‪rr‬زہ بن‬
‫عبدالمطلب رضی ہللا عنہ اسی‪( ‬انصاری کے)‪ ‬گھر میں شراب پی رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک گانے والی بھی تھی۔‬
‫اس نے جب یہ مصرعہ پڑھا‪ :‬ہاں‪ :‬اے حمزہ! اٹھو‪ ،‬فربہ جوان اونٹنیوں کی طرف (بڑھ)‪ ‬حمزہ‪ r‬رضی ہللا عنہ جوش‬
‫میں تلوار لے کر اٹھے اور دونوں اونٹنیوں کے کوہ‪rr‬ان چ‪rr‬یر دیئے۔ ان کے پیٹ پھ‪rr‬اڑ ڈالے۔ اور ان کی کلیجی نک‪rr‬ال‬
‫لی‪( ‬ابن جریج نے بیان کیا کہ)‪ ‬میں نے ابن شہاب سے پوچھا‪ ،‬کیا کوہان ک‪rr‬ا گوش‪rr‬ت بھی ک‪rr‬اٹ لی‪r‬ا تھ‪r‬ا۔ ت‪r‬و انہ‪rr‬وں نے‬
‫بیان کیا کہ ان دونوں کے کوہ‪rr‬ان ک‪rr‬اٹ ل‪rr‬یے اور انہیں لے گ‪rr‬ئے۔ ابن ش‪rr‬ہاب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫فرمایا‪ ،‬مجھے یہ دیکھ کر بڑی تکلیف ہوئی۔ پھر میں نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪r‬وا۔ آپ‬
‫کی خدمت میں اس وقت زید بن حارثہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ بھی موج‪rr‬ود تھے۔ میں نے آپ ک‪rr‬و اس واقعہ کی اطالع دی ت‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪371‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫آپ تشریف الئے۔ زید رضی ہللا عنہ بھی آپ کے ساتھ ہی تھے اور میں بھی آپ کے س‪rr‬اتھ تھ‪rr‬ا۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬جب حمزہ رضی ہللا عنہ کے پاس پہنچے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے خفگی ظ‪r‬اہر فرم‪r‬ائی ت‪r‬و حم‪r‬زہ‬
‫نے نظر اٹھا کر کہا تم سب میرے باپ دادا کے غالم ہو۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ال‪rr‬ٹے پ‪r‬اؤں ل‪r‬وٹ ک‪r‬ر ان کے‬
‫پاس سے چلے آئے۔ یہ شراب کی حرمت سے پہلے کا قصہ ہے۔‬

‫اب ا ْلقَطَائِ ِع‪:‬‬


‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قطعات اراضی بطور جاگیر دینے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2376 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَنَ ًس‪r‬ا‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ين‬ ‫ص‪r‬ارُ‪َ :‬حتَّى تُ ْق ِط‪َ r‬ع إِل ِ ْخ َوانِنَا ِم َن ْال ُمهَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬اج ِر َ‬ ‫ت اأْل َ ْن َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُ ْق ِط‪َ r‬ع ِم َن ْالبَحْ‪َ r‬ري ِْن‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫"أَ َرا َد النَّبِ ُّي َ‬
‫ِم ْث َل الَّ ِذي تُ ْق ِط ُع لَنَا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ستَ َر ْو َن بَ ْع ِدي أَثَ َرةً فَاصْ بِرُوا َحتَّى تَ ْلقَ ْونِي"‪.‬‬
‫یحیی بن س‪rr‬عید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫میں نے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے بح‪rr‬رین میں کچھ‬
‫قطعات اراضی بط‪r‬ور ج‪r‬اگیر‪( ‬انص‪r‬ار ک‪r‬و)‪ ‬دینے ک‪r‬ا ارادہ کی‪r‬ا ت‪r‬و انص‪r‬ار نے ع‪r‬رض کی‪r‬ا کہ ہم جب لیں گے کہ آپ‬
‫ہمارے مہاجر بھائیوں کو بھی اسی طرح کے قطعات عنایت فرمائیں۔ اس پ‪rr‬ر آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫م‪rr‬یرے بعد‪( ‬دوس‪rr‬رے لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و)‪ ‬تم پ‪rr‬ر ت‪rr‬رجیح دی جایا ک‪rr‬رے گی ت‪rr‬و اس وقت تم ص‪rr‬بر کرن‪rr‬ا‪ ،‬یہ‪rr‬اں ت‪rr‬ک کہ ہم‬
‫سے‪( ‬آخرت میں آ کر)‪ ‬مالقات کرو۔‬

‫اب ِكتَابَ ِة ا ْلقَطَائِ ِع‪:‬‬


‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قطعات اراضی بطور جاگیر دے کر ان کو سند لکھ دینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪372‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2377 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اأْل َ ْن َ‬


‫صا َر لِيُ ْق ِط‪َ r‬ع لَهُ ْم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ " ،‬د َعا النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْث‪َ :‬ع ْن يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ،‬ع ْن أَنَ ٍ‬
‫س َر ِ‬ ‫َوقَا َل اللَّي ُ‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ش بِ ِم ْثلِهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَلَ ْم يَ ُك ْن َذلِ‪َ r‬‬


‫ك ِع ْن‪َ r‬د النَّبِ ِّي َ‬ ‫بِ ْالبَحْ َري ِْن‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ ْن فَ َع ْل َ‬
‫ت فَا ْكتُبْ إِل ِ ْخ َوانِنَا ِم ْن قُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّ ُك ْم َستَ َر ْو َن بَ ْع ِدي أَثَ َرةً فَاصْ بِرُوا َحتَّى تَ ْلقَ ْونِي"‪.‬‬
‫یحیی بن سعید سے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫ٰ‬ ‫اور لیث نے‬
‫انصار کو بال کر بحرین میں انہیں قطعات اراضی بطور جاگیر دینے چاہے تو انہ‪rr‬وں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ اے ہللا کے‬
‫رسول! اگر آپ کو ایسا کرنا ہی ہے تو ہمارے بھائی قریش‪( ‬مہاجرین)‪ ‬ک‪rr‬و بھی اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح کی قطع‪rr‬ات کی س‪r‬ند لکھ‬
‫دیجئیے۔ لیکن نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس اتنی زمین ہی نہ تھی اس لیے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫ان سے فرمایا میرے بعد تم دیکھو گے کہ دوسرے لوگوں کو تم پر مقدم کیا جائے گا۔ تو اس وقت تم مجھ سے ملنے‬
‫تک صبر کئے رہنا۔‬

‫ب ا ِإلبِ ِل َعلَى ا ْل َما ِء‪:‬‬


‫اب َحلَ ِ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹنی کو پانی کے پاس دوہنا‬
‫حدیث نمبر‪2378 :‬‬
‫ْح‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ِل ب ِْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن فُلَي ٍ‬
‫‪r‬ل أَ ْن تُحْ لَ َ‬
‫ب‬ ‫ق اإْل ِ بِ‪ِ r‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ِ " :‬م ْن َح‪ِّ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَبِي َع ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعلَى ْال َما ِء"‪.‬‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ہالل بن علی نے‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اونٹ کا حق یہ ہے کہ ان کا دودھ پانی کے پاس دوہا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪373‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب فِي َحائِ ٍط أَ ْو فِي نَ ْخ ٍل‬ ‫اب ال َّر ُج ِل يَ ُكونُ لَهُ َم َم ٌّر‪ ،‬أَ ْو ِ‬
‫ش ْر ٌ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬باغ میں سے گزرنے کا حق یا کھجور کے درختوں میں پانی پالنے کا حصہ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن بَا َع نَ ْخاًل بَ ْع‪َ r‬د أَ ْن تُ‪َ r‬ؤبَّ َر فَثَ َم َرتُهَا لِ ْلبَ‪rr‬ائِ ِع‪ ،‬فَلِ ْلبَ‪rr‬ائِ ِع ْال َم َم‪rr‬رُّ َو َّ‬
‫الس‪ْ r‬ق ُي َحتَّى يَرْ فَ‪َ r‬ع‪،‬‬ ‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ك َربُّ ْال َع ِريَّ ِة‪.‬‬ ‫َو َك َذلِ َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اگر کسی شخص نے پیوندی ک‪rr‬رنے کے بع‪rr‬د کھج‪rr‬ور ک‪rr‬ا ک‪rr‬وئی درخت‬
‫بیچا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہوتا ہے۔ اور اس باغ میں سے گزرنے اور س‪rr‬یراب ک‪rr‬رنے ک‪rr‬ا ح‪rr‬ق بھی اس‪rr‬ے‬
‫حاصل رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا پھل توڑ لیا جائے۔ صاحب عریہ کو بھی یہ حقوق حاصل ہوں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪2379 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬الِ ِم ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ف‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫‪ 5‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪َ " :‬م ِن ا ْبتَ‪rr‬ا َع نَ ْخاًل بَ ْع‪َ r‬د أَ ْن تُ‪َ r‬ؤبَّ َر فَثَ َم َرتُهَا لِ ْلبَ‪rr‬ائِ ِع‪ ،‬إِاَّل أَ ْن‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪، ‬‬ ‫ع"‪َ .‬و َع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬ ‫ع‪َ ،‬و َم ِن ا ْبتَا َع َع ْبدًا َولَهُ َم‪rr‬ا ٌل فَ َمالُ‪r‬هُ لِلَّ ِذي بَا َع‪ r‬هُ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ْش‪r‬تَ ِرطَ ْال ُم ْبتَ‪rr‬ا ُ‬‫يَ ْشتَ ِرطَ ْال ُم ْبتَا ُ‬
‫َعنِاب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر‪ ‬فِي ْال َع ْب ِد"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬الم‬
‫بن عبدہللا نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ پیوندکاری کے بعد اگ‪rr‬ر کس‪rr‬ی ش‪rr‬خص نے اپن‪rr‬ا کھج‪rr‬ور ک‪rr‬ا درخت بیچ‪rr‬ا تو‪( ‬اس س‪rr‬ال کی‬
‫فصل کا)‪ ‬پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے۔ ہاں اگر خریدار ش‪r‬رط لگ‪r‬ا دے(کہ پھ‪r‬ل بھی خریدار ہی ک‪r‬ا ہ‪r‬و گ‪r‬ا)‪ ‬ت‪r‬و یہ‬
‫صورت الگ ہے۔ اور اگر کسی شخص نے کوئی مال واال غالم بیچا ت‪r‬و وہ م‪r‬ال بیچ‪r‬نے والے ک‪r‬ا ہوت‪r‬ا ہے۔ ہ‪r‬اں اگ‪r‬ر‬
‫خریدار شرط لگا دے تو یہ صورت الگ ہے۔ یہ حدیث امام مال‪rr‬ک س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬افع س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ابن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے بھی مروی ہے اس میں صرف غالم کا ذکر ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪374‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2380 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس‪ِ rrr‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rrr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ rrr‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬زيْ‪ِ rrr‬د ب ِْن‬ ‫ف‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ rrr‬فيَ ُ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ rrr‬‬
‫صهَا تَ ْمرًا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن تُبَا َع ْال َع َرايَا بِخَرْ ِ‬
‫ص النَّبِ ُّي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ر َّخ َ‬
‫ت‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ثَابِ ٍ‬
‫یحیی بن سعید نے‪ ،‬ان سے نافع نے‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے اور ان سے زید بن ثابت رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے عریہ کے سلسلہ میں اس کی رخصت دی تھی کہ اندازہ کر کے خش‪rr‬ک کھج‪rr‬ور کے ب‪rr‬دلے بیچ‪rr‬ا ج‪rr‬ا س‪rr‬کتا‬
‫ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2381 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٍء‪َ ، ‬س‪ِ r‬م َع‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ َر ب َْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫‪r‬ع الثَّ َم‪ِ r‬‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫‪r‬ر َحتَّى يَ ْب‪ُ r‬د َو‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ِن ال ُم َخ‪rr‬ابَ َر ِة‪َ ،‬وال ُم َحاقَلَ‪ِ r‬ة‪َ ،‬و َع ِن ال ُم َزابَنَ‪ِ r‬ة‪َ ،‬و َع ْن بَ ْي‪ِ r‬‬
‫َع ْنهُ َما"نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫ار َوالدِّرْ هَ ِم إِاَّل ْال َع َرايَا"‪.‬‬
‫صاَل ُحهَا‪َ ،‬وأَ ْن اَل تُبَا َع إِاَّل بِالدِّينَ ِ‬ ‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ع‪rr‬یینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ج‪rr‬ریج نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عط‪rr‬اء‬
‫نے‪ ،‬انہوں نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مخ‪rr‬ابرہ‪ ،‬مح‪rr‬اقلہ‪ ،‬اور‬
‫مزابنہ سے منع فرمایا تھا۔ اسی طرح پھل کو پختہ ہونے سے پہلے بیچنے س‪rr‬ے من‪rr‬ع فرمایا تھ‪rr‬ا‪ ،‬اور یہ کہ می‪rr‬وہ یا‬
‫غلہ جو درخت پر لگا ہو‪ ،‬دینار و درہم ہی کے بدلے بیچا جائے۔ البتہ عرایا کی اجازت دی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2382 :‬‬
‫‪r‬ولَى اب ِْن أَبِي أَحْ َم‪َ r‬د‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ُص ‪r‬ي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُس ‪ْ r‬فيَ َ‬
‫ان‪َ  ‬م‪ْ r‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬دا ُو َد ب ِْن ح َ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َع‪ r‬ةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ‪ٌ r‬‬
‫‪r‬ر‪ ،‬فِي َما ُد َ‬
‫ون‬ ‫‪r‬ع ْال َع َرايَا بِخَرْ ِ‬
‫ص‪r‬هَا ِم َن التَّ ْم‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم فِي بَ ْي‪ِ r‬‬
‫ص النَّبِ ُّي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ر َّخ َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ك َدا ُو ُد فِي َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ق أَ ْو فِي َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ‬
‫ق"‪َ .‬ش َّ‬ ‫َخ ْم َس ِة أَ ْو ُس ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪375‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن قزعہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں داؤد بن حص‪rr‬ین نے‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابواحمد کے غالم ابوسفیان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫بیع عرایا کی اندازہ کر کے خشک کھجور کے بدلے پانچ وسق سے کم‪ ،‬یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬پ‪rr‬انچ وس‪rr‬ق کے ان‪rr‬در اج‪rr‬ازت‪r‬‬
‫دی ہے اس میں شک داؤد بن حصین کو ہوا‪( ‬بیع عریہ کا بیان پیچھے مفصل ہو چکا ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2384 - 2383 :‬‬


‫‪r‬ولَى‬
‫ار‪َ  ‬م‪ْ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن يَحْ يَى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ْ  ‬ال َولِي ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ير‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬بُ َش ْي ُر ب ُْن يَ َس ‪ٍ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم"نَهَى َع ِن‬ ‫يج‪َ   ، ‬و َس‪ْ r‬ه َل ب َْن أَبِي َح ْث َم‪ r‬ةَ‪َ  ‬ح‪َّ r‬دثَاهُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ارثَةَ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬رافِ‪َ r‬ع ب َْن َخ‪ِ r‬د ٍ‬
‫بَنِي َح ِ‬
‫ق ‪: ‬‬ ‫اب ْال َع َرايَا فَإِنَّهُ أَ ِذ َن لَهُ ْم"‪ .‬قَ‪rrr‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬وقَ‪rrr‬ا َل‪ ‬اب ُْن إِ ْس‪َ rrr‬حا َ‬
‫ص‪َ rrr‬ح َ‬ ‫‪rrr‬ر بِ‪rrr‬التَّ ْم ِر‪ ،‬إِاَّل أَ ْ‬
‫ْ‪rrr‬ع الثَّ َم ِ‬ ‫ْ‬
‫ال ُم َزابَنَ‪ِ rrr‬ة بَي ِ‬
‫َح َّدثَنِي‪ ‬بُ َش ْي ٌر‪ِ  ‬م ْثلَهُ‪.‬‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ابواسامہ نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ مجھے ولید بن کثیر نے خبر دی‪ ،‬کہا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے زکریا بن‬
‫کہ مجھے بنی حارثہ کے غالم بشیر بن یسار نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬ان س‪rr‬ے راف‪rr‬ع بن خ‪rr‬دیج رض‪rr‬ی ہللا عنہ اور س‪rr‬ہل بن ابی‬
‫حثمہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بیع مزابنہ یعنی درخت پر لگے ہوئے کھجور‬
‫کو خشک کی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا‪ ،‬ع‪rr‬ریہ ک‪rr‬رنے وال‪rr‬وں کے عالوہ کہ انہیں آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اجازت دے دی تھی۔ ابوعب‪rr‬دہللا‪( ‬ام‪rr‬ام بخ‪rr‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ‪rr‬ا کہ ابن اس‪rr‬حاق نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے‬
‫بشیر نے اسی طرح یہ حدیث بیان کی تھی۔‪( ‬یہ تعلیق ہے کیونکہ امام بخاری رحمہ ہللا نے ابن اس‪rr‬حاق ک‪rr‬و نہیں پایا۔‬
‫حافظ نے کہا کہ مجھ کو یہ تعلیق موصالً نہیں ملی۔)‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪376‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب االستقراض‬
‫کتاب قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے‬
‫کے بیان‪ r‬میں‬
‫ض َرتِ ِه‪:‬‬ ‫س ِع ْن َدهُ ثَ َمنُهُ‪ ،‬أَ ْو لَ ْي َ‬
‫س بِ َح ْ‬ ‫شتَ َرى بِال َّد ْي ِن َولَ ْي َ‬
‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص کوئی چیز قرض خریدے اور اس کے پاس قیمت نہ ہو یا اس وقت موجود نہ ہو‬
‫تو کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2385 :‬‬

‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬ال ُم ِغي َر ِة‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ك‪ ،‬أَتَبِي ُعنِي ِه ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَبِ ْعتُ ‪r‬هُ إِيَّاهُ‪ ،‬فَلَ َّما قَ ‪ِ r‬د َم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬كي َ‬
‫ْف تَ َرى بَ ِعي َر َ‬ ‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَا َل‪َ :‬غ َز ْو ُ‬
‫ير‪ ،‬فَأ َ ْعطَانِي ثَ َمنَهُ"‪.‬‬ ‫ت إِلَ ْي ِه بِ ْالبَ ِع ِ‬
‫ْال َم ِدينَةَ َغ َد ْو ُ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو جریر نے خبر دی‪ ،‬انہیں مغ‪rr‬یرہ نے‪ ،‬انہیں ش‪rr‬عبی نے اور‬
‫ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک غ‪rr‬زوہ میں‬
‫شریک تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اپنے اونٹ کے بارے میں تمہ‪rr‬اری کی‪rr‬ا رائے ہے۔ کی‪rr‬ا تم اس‪rr‬ے بیچ‪rr‬و‬
‫گے؟ میں نے کہ‪rr‬ا ہ‪rrr‬اں‪ ،‬چن‪rrr‬انچہ اونٹ میں نے آپ‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و بیچ دیا۔ اور جب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬مدینہ پہنچے۔ تو صبح اونٹ کو لے کر میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہو گی‪rr‬ا۔ آپ ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے اس کی قیمت ادا کر دی۔‬

‫حدیث نمبر‪2386 :‬‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬تَ‪َ r‬ذا َكرْ نَا ِع ْن‪َ r‬د‪ ‬إِبْ‪َ r‬را ِهي َم‪ ‬ال‪َّ r‬ر ْه َن فِي َّ‬
‫الس‪r‬لَ ِم‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعلَّى ب ُْن أَ َس ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ْ‬
‫اش‪r‬تَ َرى طَ َعا ًما ِم ْن يَهُ‪rr‬و ِديٍّ إِلَى‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنِي‪ ‬اأْل َ ْس َو ُد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫أَ َج ٍل‪َ ،‬و َرهَنَهُ ِدرْ عًا ِم ْن َح ِدي ٍد"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪377‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعمش نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‬
‫ابراہیم کی خدمت میں ہم نے بیع سلم میں رہن کا ذکر کیا‪ ،‬تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اس‪rr‬ود نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور‬
‫ان سے عائشہ رضی ہللا عنہما نے بیان کیاکہ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے ایک یہ‪rr‬ودی س‪r‬ے غلہ ایک خ‪rr‬اص‬
‫مدت‪( ‬کے قرض پر)‪ ‬خریدا‪ ،‬اور اپنی لوہے کی زرہ اس کے پاس رہن رکھ دی۔‬

‫س يُ ِري ُد أَ َدا َء َها أَ ْو إِ ْتالَفَ َها‪:‬‬


‫اب َمنْ أَ َخ َذ أَ ْم َوا َل النَّا ِ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص لوگوں کا مال ادا کرنے کی نیت سے لے اور جو ہضم کرنے کی نیت سے لے‬
‫حدیث نمبر‪2387 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ‪rْ r‬و ِر ب ِْن َز ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َغ ْي ِ‬ ‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل ُ َوي ِْس ُّي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫اس ي ُِري ‪ُ r‬د أَ َدا َءهَا أَ َّدى هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ َخ َذ أَ ْم‪َ r‬وا َل النَّ ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َو َم ْن أَ َخ َذ ي ُِري ُد إِ ْتاَل فَهَا أَ ْتلَفَهُ هَّللا ُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا اویسی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سلیمان بن بالل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ث‪rr‬ور بن زید نے‪ ،‬ان‬
‫سے ابوغیث نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ج‪rr‬و‬
‫تعالی بھی اس کی طرف سے ادا کرے‬
‫ٰ‬ ‫کوئی لوگوں کا مال قرض کے طور پر ادا کرنے کی نیت سے لیتا ہے تو ہللا‬
‫تعالی بھی اس کو تباہ کر دے گا۔‬
‫ٰ‬ ‫گا اور جو کوئی نہ دینے کے لیے لے‪ ،‬تو ہللا‬

‫اب أَ َدا ِء ال ُّديُو ِن‪:‬‬


‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرضوں کا ادا کرنا‬
‫اس أَ ْن تَحْ ُك ُم‪rr‬وا بِ ْال َع‪ْ r‬د ِل إِ َّن هَّللا َ‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َع‪rr‬الَى‪ :‬إِ َّن هَّللا َ يَ‪rr‬أْ ُم ُر ُك ْم أَ ْن تُ‪َ r‬ؤ ُّدوا األَ َمانَ‪rr‬ا ِ‬
‫ت إِلَى أَ ْهلِهَا َوإِ َذا َح َك ْمتُ ْم بَي َْن النَّ ِ‬
‫صيرًا سورة النساء آية ‪.58‬‬ ‫ان َس ِميعًا بَ ِ‬ ‫نِ ِع َّما يَ ِعظُ ُك ْم بِ ِه إِ َّن هَّللا َ َك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪378‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی نے‪( ‬س‪rr‬ورۃ نس‪rr‬اء میں)‪ ‬فرمایا ہللا تمہیں حکم دیت‪rr‬ا ہے کہ ام‪rr‬انتیں ان کے م‪rr‬الکوں ک‪r‬و ادا ک‪r‬رو۔ اور جب‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے س‪rr‬اتھ ک‪rr‬رو۔ ہللا تمہیں اچھی ہی نص‪rr‬یحت کرت‪rr‬ا ہے اس میں کچھ ش‪rr‬ک‬
‫نہیں کہ ہللا بہت سننے واال‪ ،‬بہت دیکھنے واال ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2388 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َذرٍّ ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن َو ْه ٍ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِشهَا ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ث ِع ْن‪ِ r‬دي ِم ْن‪r‬هُ‬ ‫ص َر يَ ْعنِي أُ ُحدًا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما أُ ِحبُّ أَنَّهُ يُ َح َّو ُل لِي َذهَبًا يَ ْم ُك ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْب َ‬
‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬‫" ُك ْن ُ‬

‫ون‪ ،‬إِاَّل َم ْن قَ‪rr‬ا َل بِ ْال َم‪ِ r‬‬


‫‪r‬ال هَ َك‪َ r‬ذا َوهَ َك‪َ r‬ذا‪،‬‬ ‫ين هُ ُم اأْل َقَلُّ َ‬ ‫ص‪ُ r‬دهُ لِ‪َ r‬دي ٍْن‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َّن اأْل َ ْكثَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر َ‬ ‫ث إِاَّل ِدينَ‪rr‬ارًا أُرْ ِ‬ ‫ق ثَاَل ٍ‬ ‫ِدينَا ٌر فَ ْو َ‬
‫ك‪َ ،‬وتَقَ‪َّ r‬د َم َغ ْي‪َ r‬ر بَ ِعي ٍد فَ َس‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‬ ‫ب بَي َْن يَ َد ْي ِه‪َ ،‬و َع ْن يَ ِمينِ ِه‪َ ،‬و َع ْن ِش‪َ r‬مالِ ِه‪َ ،‬وقَلِي ٌل َما هُ ْم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م َكانَ‪َ r‬‬ ‫َوأَ َشا َر أَبُو ِشهَا ٍ‬
‫ْت أَ ْو قَ‪r‬ا َل‬ ‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬الَّ ِذي َس‪ِ r‬مع ُ‬ ‫ك‪ ،‬فَلَ َّما َج‪rr‬ا َء‪ ،‬قُ ْل ُ‬‫ك َحتَّى آتِيَ‪َ r‬‬ ‫ت قَ ْولَ‪r‬هُ َم َكانَ‪َ r‬‬ ‫ت أَ ْن آتِيَهُ‪ ،‬ثُ َّم َذ َك‪r‬رْ ُ‬‫ص ْوتًا فَأ َ َر ْد ُ‬
‫َ‬
‫ك‬‫‪r‬ات ِم ْن أُ َّمتِ‪َ r‬‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَتَانِي ِجب ِْري ُل َعلَ ْي ِه ال َّساَل م‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن َم‪َ r‬‬ ‫ْت ؟ قُ ْل ُ‬‫ْت‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وهَلْ َس ِمع َ‬ ‫ت الَّ ِذي َس ِمع ُ‬ ‫الص َّْو ُ‬
‫ت‪َ :‬وإِ ْن فَ َع َل َك َذا َو َك َذا‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم"‪.‬‬ ‫ك بِاهَّلل ِ َش ْيئًا َد َخ َل ْال َجنَّةَ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫اَل يُ ْش ِر ُ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوشہاب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اعمش نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے زید بن وہب‬
‫نے اور ان سے ابوذر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ تھ‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے جب دیکھا‪ ،‬آپ کی مراد احد پہاڑ‪( ‬کو دیکھنے)‪ ‬سے تھی۔ تو فرمایا کہ میں یہ بھی پسند نہیں کروں گا‬
‫کہ احد پہاڑ سونے کا ہو جائے تو اس میں سے میرے پاس ایک دینار کے برابر بھی تین دن س‪rr‬ے زیادہ ب‪rr‬اقی رہے۔‬
‫س‪rr‬وا اس دین‪rr‬ار کے ج‪rr‬و میں کس‪rr‬ی ک‪rr‬ا ق‪rr‬رض ادا ک‪rr‬رنے کے ل‪rr‬یے رکھ ل‪rr‬وں۔ پھ‪rr‬ر فرمایا‪( ،‬دنی‪rr‬ا میں)‪ ‬دیکھ‪rr‬و ج‪rr‬و‬
‫زیادہ‪( ‬مال)‪ ‬والے ہیں وہی محتاج ہیں۔ سوا ان کے ج‪rr‬و اپ‪rr‬نے م‪rr‬ال و دولت ک‪rr‬و یوں اور یوں خ‪rr‬رچ‪ r‬ک‪rr‬ریں۔ ابوش‪rr‬ہاب‬
‫راوی نے اپنے سامنے اور دائیں طرف اور بائیں طرف اشارہ‪ r‬کیا‪ ،‬لیکن ایس‪rr‬ے لوگ‪rr‬وں کی تع‪rr‬داد کم ہ‪rr‬وتی ہے۔ پھ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہیں ٹھہرے رہو اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تھ‪rr‬وڑی دور آگے کی ط‪rr‬رف ب‪rr‬ڑھے۔‬
‫میں نے کچھ آواز سنی‪( ‬جیسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کسی سے باتیں کر رہے ہوں)‪ ‬میں نے چاہ‪rr‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہو جاؤں۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬ا یہ فرم‪rr‬ان یاد آیا کہ یہیں اس وقت ت‪r‬ک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪379‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ٹھہرے رہنا جب ت‪r‬ک میں نہ آ ج‪rr‬اؤں اس کے بع‪r‬د جب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬تش‪rr‬ریف الئے ت‪r‬و میں نے پوچھ‪rr‬ا یا‬
‫رس‪rr‬ول ہللا! ابھی میں نے کچھ س‪rr‬نا تھ‪rr‬ا۔ یا‪( ‬راوی نے یہ کہ‪rr‬ا کہ)‪ ‬میں نے ک‪rr‬وئی آواز س‪rr‬نی تھی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تم نے بھی س‪r‬نا! میں نے ع‪r‬رض کی‪r‬ا کہ ہ‪r‬اں۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ م‪r‬یرے پ‪r‬اس‬
‫جبرائیل علیہ السالم آئے تھے اور کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت ک‪rr‬ا ج‪rr‬و ش‪rr‬خص بھی اس ح‪rr‬الت میں م‪rr‬رے کہ وہ ہللا‬
‫کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو‪ ،‬ت‪rr‬و وہ جنت میں داخ‪rr‬ل ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ میں نے پوچھ‪rr‬ا کہ اگ‪rr‬رچہ وہ اس ط‪rr‬رح‪( ‬کے‬
‫گناہ)‪ ‬کرتا رہا ہو۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کہا کہ ہاں۔‬

‫حدیث نمبر‪2389 :‬‬
‫ب‪َ : ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ ‬اب ُْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫ب ب ِْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ‪rr‬ونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َش‪r‬بِي ِ‬
‫‪r‬ان لِي ِم ْث‪ُ r‬ل أُ ُح‪ٍ r‬د َذهَبًا َما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَ ْو َك‪َ r‬‬ ‫ُع ْتبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪rrr‬الِ ٌح‪َ   ، ‬و ُعقَيْ‪ٌ rrr‬ل‪، ‬‬ ‫ث َو ِع ْن‪ِ rrr‬دي ِم ْن‪rrr‬هُ َش‪ْ rrr‬ي ٌء‪ ،‬إِاَّل َش‪ْ rrr‬ي ٌء أُرْ ِ‬
‫ص‪ُ rrr‬دهُ لِ‪َ rrr‬دي ٍْن"‪َ .‬ر َواهُ‪َ  ‬‬ ‫يَ ُس‪rrr‬رُّ نِي أَ ْن اَل يَ ُم‪َّ rrr‬ر َعلَ َّ‬
‫ي ثَاَل ٌ‬
‫َع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪. ‬‬
‫ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یونس نے کہ ابن ش‪rr‬ہاب‬
‫نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا بن عب‪rr‬دہللا بن عتبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تب بھی مجھے یہ پسند‬
‫نہیں کہ تین دن گزر جائیں اور اس‪( ‬سونے)‪ ‬کا کوئی حصہ میرے پاس رہ جائے۔ سوا اس کے جو میں کس‪rr‬ی ق‪rr‬رض‬
‫کے دینے کے لیے رکھ چھوڑوں۔ اس کی روایت صالح اور عقیل نے زہری سے کی ہے۔‬

‫اإلبِ ِل‪:‬‬
‫ض ِ‬ ‫ستِ ْق َرا ِ‬
‫اب ا ْ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونٹ قرض لینا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪380‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2390 :‬‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬‫ْت‪ ‬أَبَا َس‪rr‬لَ َمةَ‪ ‬بِ ِمنًى يُ َح‪ rr‬د ُ‬‫ْ‪rr‬ل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ rr‬مع ُ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ rr‬عبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س‪rr‬لَ َمةُ ب ُْن ُكهَي ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْغلَ‪r‬ظَ لَ‪r‬هُ‪ ،‬فَهَ َّم بِ‪ِ r‬ه أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حابُهُ‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪:‬‬ ‫ضى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل تَقَا َ‬‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اش‪r‬تَرُوا لَ‪r‬هُ بَ ِع‪rr‬يرًا فَ‪rr‬أ َ ْعطُوهُ إِيَّاهُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬الُوا‪ :‬اَل نَ ِج‪ُ r‬د إِاَّل أَ ْف َ‬
‫ض‪َ r‬ل ِم ْن ِس‪r‬نِّ ِه‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ق َمقَ‪r‬ااًل ‪َ ،‬و ْ‬ ‫ب ْال َح‪ِّ r‬‬‫اح ِ‬ ‫ص ِ‬‫َد ُعوهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن لِ َ‬
‫ضا ًء"‪.‬‬ ‫"ا ْشتَرُوهُ فَأ َ ْعطُوهُ إِيَّاهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن َخ ْي َر ُك ْم أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں س‪rr‬لمہ بن کہی‪rr‬ل نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ میں نے‬
‫ابوسلمہ سے سنا‪ ،‬وہ ہمارے گھر میں ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪r‬ے ح‪r‬دیث بی‪r‬ان ک‪r‬ر رہے تھے کہ‪ ‬ایک ش‪r‬خص نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور سخت سست کہا۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے اس ک‪rr‬و‬
‫سزا دینی چاہی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے کہنے دو۔ صاحب حق کے لیے کہنے کا ح‪rr‬ق ہوت‪rr‬ا ہے‬
‫اور اسے ایک اونٹ خرید کر دے دو۔ لوگوں نے ع‪rr‬رض کی‪r‬ا کہ اس کے اونٹ سے‪( ‬ج‪rr‬و اس نے آپ ک‪r‬و ق‪r‬رض دیا‬
‫تھا)‪ ‬اچھی عمر ہی کا اونٹ مل رہا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہی خرید کے اسے دے دو۔ کیونکہ تم‬
‫میں اچھا وہی ہے جو قرض ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔‪( ‬حدیث اور باب کی مطابقت ظاہر ہے)‬

‫س ِن التَّقَا ِ‬
‫ضي‪:‬‬ ‫اب ُح ْ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تقاضے میں نرمی کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2391 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ْال َملِ ِك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ر ْب ِع ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْس‪ِ r‬ر‪،‬‬ ‫وس‪ِ r‬ر َوأُ َخفِّ ُ‬
‫ف َع ِن ْال ُمع ِ‬ ‫ت أُبَ‪rr‬ايِ ُع النَّ َ‬
‫اس فَ‪rr‬أَتَ َج َّو ُز َع ِن ْال ُم ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م َ‬
‫ات َر ُجلٌ‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬قَا َل‪ُ :‬ك ْن ُ‬

‫فَ ُغفِ َر لَهُ"‪ .‬قَا َل‪ ‬أَبُو َم ْسعُو ٍد‪َ : ‬س ِم ْعتُهُ ِم َن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ہم سے مسلم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالملک نے‪ ،‬ان سے ربعی بن حراش نے اور‬
‫ان سے حذیفہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک شخص کا انتقال ہوا‪( ‬قبر میں)‪ ‬اس سے سوال ہوا‪ ،‬تمہارے پاس کوئی نیکی ہے؟ اس نے کہا‬
‫کہ میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا۔‪( ‬اور جب کسی پر میرا قرض ہوتا)‪ ‬تو میں مالداروں کو مہلت دیا کرت‪rr‬ا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪381‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تھا اور تنگ دستوں کے قرض کو معاف کر دیا کرتا تھا اس پر اس کی بخشش ہو گئی۔ ابومسعود رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ میں نے یہی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے۔‬

‫اب َه ْل يُ ْعطَى„ أَ ْكبَ َر ِمنْ ِ‬


‫سنِّ ِه‪:‬‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا بدلہ میں قرض والے اونٹ سے زیادہ عمر واال اونٹ دیا جا سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2392 :‬‬

‫ان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬سلَ َمةُ ب ُْن ُكهَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬أَ ْعطُ‪rr‬وهُ‪،‬‬
‫ضاهُ بَ ِعيرًا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَتَقَا َ‬
‫ي َ‬‫َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل أَتَى النَّبِ َّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫ض َل ِم ْن ِسنِّ ِه‪ ،‬فَقَا َل ال َّر ُجلُ‪ :‬أَ ْوفَ ْيتَنِي‪ r‬أَ ْوفَا َ‬
‫ك هَّللا ُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫فَقَالُوا‪َ :‬ما نَ ِج ُد إِاَّل ِسنًّا أَ ْف َ‬
‫اس أَحْ َسنَهُ ْم قَ َ‬
‫ضا ًء"‪.‬‬ ‫"أَ ْعطُوهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن ِم ْن ِخيَ ِ‬
‫ار النَّ ِ‬
‫یحیی قطان نے‪ ،‬ان سے س‪rr‬فیان ث‪rr‬وری نے کہ مجھ س‪rr‬ے س‪rr‬لمہ بن کہی‪rr‬ل نے بی‪rr‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک شخص نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے‬
‫اپنا قرض کا اونٹ م‪r‬انگنے آیا۔ ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ص‪rr‬حابہ س‪r‬ے فرمایا کہ اس‪r‬ے اس ک‪rr‬ا اونٹ دے دو۔‬
‫صحابہ نے عرض کیا کہ قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ اس پر اس ش‪rr‬خص‪( ‬ق‪rr‬رض‬
‫خواہ)‪ ‬نے کہا مجھے تم نے میرا پورا حق دیا۔ تمہیں ہللا تمہارا حق پورا پورا دے! رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے‬
‫فرمایا کہ اسے وہی اونٹ دے دو کیونکہ بہترین شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ بہتر طریقہ پر اپنا قرض ادا کرت‪rr‬ا‬
‫ہو۔‬

‫س ِن ا ْلقَ َ‬
‫ضا ِء‪:‬‬ ‫اب ُح ْ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض اچھی طرح سے ادا کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪382‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2393 :‬‬
‫‪r‬ل‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان لِ َر ُج‪ٍ r‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬أَ ْعطُ‪r‬وهُ فَطَلَبُ‪rr‬وا ِس‪r‬نَّهُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِس ٌّن ِم َن اإْل ِ بِ ِل فَ َجا َءهُ يَتَقَا َ‬
‫ضاهُ‪ ،‬فَقَا َل َ‬ ‫َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬إِ َّن‬ ‫فَلَ ْم يَ ِج ُدوا لَهُ إِاَّل ِسنًّا فَ ْوقَهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْعطُ‪rr‬وهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْوفَ ْيتَنِي‪َ r‬وفَى هَّللا ُ بِ‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ضا ًء"‪.‬‬ ‫ِخيَا َر ُك ْم أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوس‪rr‬لمہ نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر ایک شخص کا ایک خاص عمر کا اونٹ قرض تھا۔ وہ شخص‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے تقاضا کرنے آیا تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے اونٹ دے دو۔ صحابہ نے‬
‫تالش کیا لیکن ایسا ہی اونٹ مل سکا جو قرض خواہ کے اونٹ سے اچھی عمر ک‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ وہی دے دو۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ آپ نے مجھے میرا حق پوری ط‪r‬رح دیا ہللا آپ ک‪r‬و بھی اس ک‪r‬ا‬
‫بدلہ پورا پورا دے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم میں بہتر آدمی وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں بھی س‪rr‬ب‬
‫سے بہتر ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2394 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫‪r‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬م ْس َع ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح ِ‬
‫اربُ ب ُْن ِدثَ‪ٍ r‬‬
‫ان لِي‬ ‫صلِّ َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ضحًى‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬قَا َل ِم ْس َعرٌ‪ :‬أُ َراهُ قَا َل‪ُ :‬‬
‫ي َ‬ ‫أَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫َعلَ ْي ِه َدي ٌْن فَقَ َ‬
‫ضانِي َو َزا َدنِي"‪.‬‬
‫ہم سے خالد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مسعر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مح‪rr‬ارب بن دث‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے ج‪rr‬ابر بن‬
‫عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے۔ مسعر نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے چاش‪rr‬ت کے وقت‬
‫کا ذکر کیا۔‪( ‬کہ اس وقت خدمت نبوی میں حاضر ہوا)‪ ‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ دو رکعت نم‪rr‬از پ‪rr‬ڑھ‬
‫لو۔ میرا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر قرض تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے ادا کیا‪ ،‬بلکہ زیادہ بھی دے دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪383‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ُون َحقِّ ِه أَ ْو َحلَّلَهُ فَ ْه َو َجائِ ٌز‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قَ َ‬


‫ضى د َ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر مقروض قرض خواہ کے حق میں کم ادا کرے‬
‫حدیث نمبر‪2395 :‬‬
‫‪r‬ك‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ َر ب َْن‬ ‫‪r‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن َك ْع ِ‬
‫ب ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ْت‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن أَبَاهُ قُتِ َل يَ ْو َم أُحُ‪ٍ r‬د َش‪ِ r‬هيدًا َو َعلَيْ‪ِ r‬ه َدي ٌْن‪ ،‬فَ ْ‬
‫اش‪r‬تَ َّد ْال ُغ َر َم‪r‬ا ُء فِي ُحقُ‪r‬وقِ ِه ْم‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَي ُ‬ ‫َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َسأَلَهُ ْم‪ ،‬أَ ْن يَ ْقبَلُوا‪ r‬تَ ْم َر َح‪rr‬ائِ ِطي َويُ َحلِّلُ‪rr‬وا‪ r‬أَبِي‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْوا‪ ،‬فَلَ ْم يُع ِ‬
‫ْط ِه ُم النَّبِ ُّي َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اف فِي النَّ ْخ ِل َو َد َعا فِي ثَ َم ِرهَا بِ ْالبَ َر َك‪ِ r‬ة فَ َج‪َ r‬د ْدتُهَا‪،‬‬
‫ين أَصْ بَ َح‪ ،‬فَطَ َ‬ ‫َو َسلَّ َم َحائِ ِطي‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬سنَ ْغ ُدو َعلَ ْي َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َغ َدا َعلَ ْينَا ِح َ‬
‫ض ْيتُهُ ْم َوبَقِ َي لَنَا ِم ْن تَ ْم ِرهَا"‪.‬‬
‫فَقَ َ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدہللا بن مب‪rr‬ارک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں یونس نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے کعب بن مال‪rr‬ک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور انہیں ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے خ‪rr‬بر دی کہ‪ ‬ان کے‬
‫والد‪( ‬عبدہللا رضی ہللا عنہ)‪ ‬احد کے دن شہید کر دیئے گ‪rr‬ئے تھے۔ ان پ‪rr‬ر ق‪rr‬رض چال آ رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ ق‪rr‬رض خواہ‪rr‬وں نے‬
‫اپ‪rr‬نے ح‪rr‬ق کے مط‪rr‬البے میں س‪rr‬ختی اختی‪rr‬ار کی ت‪rr‬و میں ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪r‬وا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے دریافت فرما لیا کہ وہ میرے باغ کی کھجور لے لیں۔ اور م‪r‬یرے وال‪rr‬د ک‪r‬و مع‪r‬اف‬
‫کر دیں۔ لیکن قرض خواہوں نے اس سے انکار کیا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں میرے باغ کا میوہ نہیں‬
‫دیا۔ اور فرمایا کہ ہم صبح کو تمہارے باغ میں آئیں گے۔ چنانچہ جب صبح ہوئی ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ہم‪r‬ارے‬
‫باغ میں تشریف الئے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬درخت‪rr‬وں میں پھ‪rr‬رتے رہے۔ اور اس کے می‪rr‬وے میں ب‪rr‬رکت کی دع‪rr‬ا‬
‫فرماتے رہے۔ پھر میں نے کھجور توڑی اور ان کا تمام قرض ادا کرنے کے بعد بھی کھجور باقی بچ گئی۔‬

‫اص أَ ْو َجا َزفَهُ فِي ال َّد ْي ِن تَ ْم ًرا بِتَ ْم ٍر أَ ْو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬


‫اب إِ َذا قَ َّ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر قرض ادا کرتے وقت کھجور کے بدل اتنی ہی کھجور یا اور کوئی میوہ یا اناج کے بدل‬
‫برابر ناپ تول کر یا اندازہ کر کے دے تو درست ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪384‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2396 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن‪ِ r‬ذ ِر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ r‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ِ‬
‫ب ب ِْن َكي َ‬
‫ْس‪َ r‬‬
‫ين َو ْسقًا لِ َرج ٍُل ِم ْن ْاليَهُو ِد‪ ،‬فَا ْستَ ْنظَ َرهُ َجابِرٌ‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَى أَ ْن يُ ْن ِظ‪َ r‬رهُ‪،‬‬ ‫ك َعلَ ْي ِه ثَاَل ثِ َ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ أَ ْخبَ َرهُ‪" ،‬أَ َّن أَبَاهُ تُ ُوفِّ َي َوتَ َر َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َو َكلَّ َم ْاليَهُ‪rr‬و ِد َّ‬
‫ي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيَ ْشفَ َع لَهُ إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَ َجا َء َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬‫فَ َكلَّ َم َجابِ ٌر َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫لِيَأْ ُخ َذ ثَ َم َر نَ ْخلِ ِه بِالَّ ِذي لَهُ‪ ،‬فَأَبَى‪ ،‬فَ َد َخ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم النَّ ْخ َل فَ َم َشى فِيهَا‪ ،‬ثُ َّم قَا َل لِ َجابِ ٍر‪ُ :‬ج‪َّ r‬د لَ‪r‬هُ‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْوفَ‪rr‬اهُ ثَاَل ثِ َ‬
‫ين َو ْس‪r‬قًا‪َ ،‬وفَ َ‬
‫ض‪r‬لَ ْ‬
‫ت لَ‪r‬هُ َس‪ْ r‬ب َعةَ‬ ‫فَأ َ ْو ِ‬
‫ف لَهُ الَّ ِذي لَهُ‪ ،‬فَ َج َّدهُ بَ ْع َد َما َر َج َع َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ف‬ ‫صلِّي ْال َعصْ َر‪ ،‬فَلَ َّما ا ْن َ‬
‫ص‪َ rr‬ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِي ُْخبِ َرهُ بِالَّ ِذي َك َ‬
‫ان فَ َو َج َدهُ يُ َ‬ ‫َع َش َر َو ْسقًا‪ ،‬فَ َجا َء َجابِ ٌر َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ين‬ ‫ب َج‪rr‬ابِ ٌر إِلَى ُع َم‪َ r‬ر فَ‪rr‬أ َ ْخبَ َرهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَ‪r‬هُ ُع َم‪ r‬رُ‪ :‬لَقَ‪ْ r‬د َعلِ ْم ُ‬
‫ت ِح َ‬ ‫ب‪ ،‬فَ َذهَ َ‬ ‫ك اب َْن ْال َخطَّا ِ‬ ‫أَ ْخبَ َرهُ بِ ْالفَضْ ِل‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْخبِرْ َذلِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَيُبَا َر َك َّن فِيهَا"‪.‬‬
‫َم َشى فِيهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے کہا کہ ہم سے انس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے‪ ،‬ان سے وہب بن کیسان نے اور انہیں‬
‫جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬جب ان کے والد شہید ہوئے تو ایک یہودی کا تیس وسق قرض اپ‪rr‬نے‬
‫اوپر چھوڑ گئے۔ جابر رضی ہللا عنہ نے اس سے مہلت مانگی‪ ،‬لیکن وہ نہیں مانا۔ پھر جابر رضی ہللا عنہ آپ ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وئے ت‪rr‬اکہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اس یہ‪rr‬ودی‪( ‬ابوش‪rr‬حم)‪ ‬سے‪( ‬مہلت دینے‬
‫کی)‪ ‬سفارش کریں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے اور یہودی سے یہ فرمایا کہ جابر رضی ہللا عنہ کے‬
‫باغ کے پھل‪( ‬جو بھی ہوں)‪  ‬اس قرض کے بدلے میں لے لے۔ جو ان کے والد کے اوپر اس کا ہے‪ ،‬اس نے اس سے‬
‫بھی انکار کیا۔ اب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باغ میں داخل ہ‪rr‬وئے اور اس میں چل‪rr‬تے رہے پھ‪rr‬ر ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ باغ کا پھل ت‪r‬وڑ کے اس ک‪r‬ا ق‪rr‬رض ادا ک‪r‬رو۔ جب رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬واپس تشریف الئے تو انہوں نے باغ کی کھجوریں توڑیں اور یہودی کا تیس وسق ادا کر دیا۔ س‪rr‬ترہ وس‪rr‬ق‬
‫اس میں سے بچ بھی رہا۔ جابر رضی ہللا عنہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪r‬ر ہ‪r‬وئے ت‪r‬اکہ آپ ک‪r‬و بھی‬
‫یہ اطالع دیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت عص‪rr‬ر کی نم‪rr‬از پ‪rr‬ڑھ رہے تھے۔ جب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ف‪rr‬ارغ‬
‫ہوئے تو انہ‪rr‬وں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و اطالع دی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کی خ‪rr‬بر ابن‬
‫خطاب کو بھی کر دو۔ چنانچہ جابر رضی ہللا عنہ عمر رضی ہللا عنہ کے یہاں گئے۔ عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪،‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪385‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫میں تو اسی وقت سمجھ گیا تھا جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باغ میں چل رہے تھے کہ اس میں ض‪rr‬رور ب‪rr‬رکت‬
‫ہو گئی۔‬

‫ستَ َعا َذ ِم َن ال َّد ْي ِن‪:‬‬


‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض سے ہللا کی پناہ مانگنا‬
‫حدیث نمبر‪2397 :‬‬

‫‪r‬ريِّ ‪ . ‬ح و َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ‪r‬لَ ْي َم َ‬
‫ان‪، ‬‬ ‫‪r‬ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ‪َ r‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم‪ِ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ ْخبَ َر ْت‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَبِي َعتِي ٍ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ك ِم َن ْال َمأْثَ ِم َو ْال َم ْغ َر ِم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ قَائِلٌ‪َ :‬ما أَ ْكثَ‪َ rr‬ر َما‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬ويَقُولُ‪" :‬اللَّهُ َّم إِنِّي أَ ُعو ُذ بِ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان يَ ْد ُعو فِي ال َّ‬
‫ب‪َ ،‬و َو َع َد‪ ،‬فَأ َ ْخلَ َ‬
‫ف"‪.‬‬ ‫تَ ْستَ ِعي ُذ يَا َرسُو َل هَّللا ِ ِم َن ْال َم ْغ َر ِم ؟ قَا َل‪ :‬إِ َّن ال َّر ُج َل إِ َذا َغ ِر َم َح َّد َ‬
‫ث‪ ،‬فَ َك َذ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی‪ ،‬وہ زہری سے روایت ک‪rr‬رتے ہیں‪( ‬دوس‪rr‬ری‬
‫سند)‪ ‬ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے م‪r‬یرے بھ‪r‬ائی عبدالحمی‪r‬د نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪r‬لیمان نے‪ ،‬ان‬
‫سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور انہیں عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نماز میں دعا کرتے تو یہ بھی کہ‪rr‬تے اے ہللا! میں گن‪rr‬اہ‬
‫اور قرض سے تیری پناہ مانگت‪rr‬ا ہ‪r‬وں۔ کس‪r‬ی نے ع‪rr‬رض کی‪r‬ا یا رس‪r‬ول ہللا! آپ ق‪r‬رض س‪r‬ے ات‪r‬نی پن‪rr‬اہ م‪r‬انگتے ہیں؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جواب دیا کہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو جھ‪rr‬وٹ بولت‪rr‬ا ہے اور وع‪rr‬دہ ک‪rr‬ر کے اس کی‬
‫خالف ورزی کرتا ہے۔‬

‫صالَ ِة َعلَى َمنْ ت ََركَ َد ْينًا‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض دار کی نماز جنازہ کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪386‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2398 :‬‬

‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِديِّ ب ِْن ثَابِ ٍ‬
‫ك َكاًّل فَإِلَ ْينَا"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن تَ َر َ‬
‫ك َمااًل فَلِ َو َرثَتِ ِه‪َ ،‬و َم ْن تَ َر َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عدی بن ثابت نے‪ ،‬ان سے ابوحازم نے اور ان سے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ج‪rr‬و ش‪rr‬خص‪( ‬اپ‪rr‬نے انتق‪rr‬ال کے وقت)‪ ‬م‪rr‬ال‬
‫چھوڑے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جو قرض چھوڑے تو وہ ہمارے ذمہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2399 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َعا ِم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬هاَل ِل ب ِْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ال ‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي َع ْم‪َ r‬رةَ‪، ‬‬
‫‪r‬ؤ ِم ٍن إِاَّل َوأَنَا أَ ْولَى بِ‪ِ r‬ه فِي ال‪ُّ r‬د ْنيَا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ما ِم ْن ُم‪ْ r‬‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك َمااًل‬ ‫ين ِم ْن أَ ْنفُ ِس ِه ْم سورة األحزاب آية ‪ ،6‬فَأَيُّ َما ُم ْؤ ِم ٍن َم َ‬
‫ات َوتَ َر َ‬ ‫َواآْل ِخ َر ِة‪ ،‬ا ْق َر ُءوا إِ ْن ِش ْئتُ ْم النَّبِ ُّي أَ ْولَى بِ ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ضيَاعًا فَ ْليَأْتِنِي فَأَنَا َم ْواَل هُ"‪.‬‬
‫ك َد ْينًا أَ ْو َ‬ ‫فَ ْليَ ِر ْثهُ َع َ‬
‫صبَتُهُ َم ْن َكانُوا‪َ ،‬و َم ْن تَ َر َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوع‪rr‬امر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے فلیح نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے ہالل بن علی نے‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہر مومن کا میں دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ قریب ہوں۔ اگر تم چ‪rr‬اہو ت‪rr‬و یہ‬
‫آیت پڑھ لو‪« ‬النبي أولى بالمؤمنين من أنفسهم» نبی‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬مومنوں س‪rr‬ے ان کی ج‪rr‬ان س‪rr‬ے بھی زیادہ‬
‫قریب ہیں۔ اس لیے جو مومن بھی انتقال کر جائے اور مال چھوڑ جائے تو چاہئے کہ ورث‪r‬اء اس کے مال‪rr‬ک ہ‪r‬وں۔ وہ‬
‫جو بھی ہوں اور جو شخص قرض چھوڑ جائے یا اوالد چھوڑ ج‪rr‬ائے ت‪rr‬و وہ م‪rr‬یرے پ‪rr‬اس آ ج‪rr‬ائیں کہ ان ک‪rr‬ا ولی میں‬
‫ہوں۔‬

‫اب َم ْط ُل ا ْل َغنِ ِّي ظُ ْل ٌم‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪387‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬ادائیگی میں مالدار کی طرف سے ٹال مٹول کرنا ظلم ہے‬
‫حدیث نمبر‪2400 :‬‬
‫ب ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ rrrr‬م َع‪ ‬أَبَا‬
‫‪rrrr‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪ ‬أَ ِخي َو ْه ِ‬
‫َح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ rrrr‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrrr‬د اأْل َ ْعلَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْ‬
‫ط ُل ْال َغنِ ِّي ظُ ْل ٌم"‪.‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫عبداالعلی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معم‪rr‬ر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ہم‪rr‬ام بن منبہ‪ ،‬وہب بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے‬
‫منبہ کے بھائی نے‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬مال‪rr‬دار‬
‫کی طرف سے‪( ‬قرض کی ادائیگی میں)‪ ‬ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔‬

‫ب ا ْل َح ِّ‬
‫ق َمقَا ٌل‪:‬‬ ‫صا ِح ِ‬
‫اب لِ َ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس شخص کا حق نکلتا ہو وہ تقاضا کر سکتا ہے‬
‫ض‪r‬هُ يَقُ‪rr‬و ُل َمطَ ْلتَنِي‬ ‫ض‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل ُس‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ان‪ِ :‬عرْ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ ُّي ْال َو ِ‬
‫اج‪ِ r‬د ي ُِح‪ r‬لُّ ُعقُوبَتَ‪r‬هُ َو ِعرْ َ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َو ُعقُوبَتُهُ ْال َحبْسُ ‪.‬‬
‫اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت ہے کہ‪( ‬قرض کے ادا کرنے پر)‪ ‬قدرت رکھنے کے باوجود ٹال مٹ‪rr‬ول‬
‫کرنا‪ ،‬اس کی سزا اور اس کی عزت کو حالل کر دیتا ہے۔ سفیان نے کہ‪rr‬ا کہ ع‪rr‬زت ک‪rr‬و حالل کرن‪rr‬ا یہ ہے کہ ق‪rr‬رض‬
‫خواہ کہے تم صرف ٹال مٹول کر رہے ہو اور اس کی سزا قید کرنا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2401 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪rr‬هُ‪ ،‬أَتَى النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق َمقَااًل "‪.‬‬ ‫ب ْال َح ِّ‬‫اح ِ‬‫ص ِ‬‫ضاهُ‪ ،‬فَأ َ ْغلَظَ لَهُ فَهَ َّم بِ ِه أَصْ َحابُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬د ُعوهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن لِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر ُج ٌل يَتَقَا َ‬
‫َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے سلمہ نے‪ ،‬ان سے ابوس‪rr‬لمہ نے اور‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک شخص ق‪rr‬رض م‪rr‬انگنے اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪388‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سخت تقاضا کرنے لگا۔ صحابہ رضی ہللا عنہم نے اس کی گوشمالی کرنی چاہی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ اسے چھوڑ دو‪ ،‬حقدار ایسی باتیں کہہ سکتا ہے۔‬

‫ض َوا ْل َو ِدي َع ِة‪ ،‬فَ ْه َو أَ َح ُّ‬


‫ق ِب ِه‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َو َج َد َمالَهُ ِع ْن َد ُم ْفلِ ٍ‬
‫س فِي ا ْلبَ ْي ِع َوا ْلقَ ْر ِ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بیع یا قرض یا امانت کا مال بجنسہ دیوالیہ شخص کے پاس مل جائے تو جس کا وہ مال‬
‫ہے دوسرے قرض خواہوں سے زیادہ اس کا حقدار ہو گا‬
‫ض‪r‬ى ُع ْث َم‪ُ r‬‬
‫‪r‬ان َم ِن‬ ‫‪r‬ز ِع ْتقُ‪r‬هُ َواَل بَ ْي ُع‪ r‬هُ َواَل ِش‪َ r‬را ُؤهُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َس‪ِ r‬عي ُد ب ُْن ْال ُم َس‪r‬يِّ ِ‬
‫ب‪ :‬قَ َ‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬إِ َذا أَ ْفلَ َ‬
‫س َوتَبَي ََّن لَ ْم يَ ُج‪ْ r‬‬
‫ف َمتَا َعهُ بِ َع ْينِ ِه فَهُ َو أَ َح ُّ‬
‫ق بِ ِه‪.‬‬ ‫س فَهُ َو لَهُ‪َ ،‬و َم ْن َع َر َ‬ ‫ضى ِم ْن َحقِّ ِه قَ ْب َل أَ ْن يُ ْفلِ َ‬ ‫ا ْقتَ َ‬
‫اور حسن رحمہ ہللا نے کہا کہ‪ ‬جب کوئی دیوالیہ ہو جائے اور اس کا‪( ‬دیوالیہ ہون‪r‬ا ح‪r‬اکم کی ع‪r‬دالت میں)‪ ‬واض‪r‬ح ہ‪r‬و‬
‫جائے تو نہ اس کا اپنے کسی غالم کو آزاد کرنا جائز ہو گا اور نہ اس کی خرید و فروخت ص‪rr‬حیح م‪rr‬انی ج‪rr‬ائے گی۔‬
‫سعید بن مسیب نے کہا کہ عثمان رضی ہللا عنہ نے فیصلہ کیا تھا کہ جو شخص اپنا حق دیوالیہ ہونے سے پہلے لے‬
‫لے تو وہ اسی کا ہو جاتا ہے۔ اور جو کوئی اپنا ہی سامان اس کے ہاں پہچان لے تو وہی اس کا مستحق ہوتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2402 :‬‬
‫‪r‬رو ب ِْن‬ ‫س‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬أَبُو بَ ْك‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ب ُْن ُم َح َّم ِد ب ِْن َع ْم‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ث ب ِْن ِه َش‪ٍ r‬ام‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬أَبَا‬ ‫يز‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪ ‬أَبَا بَ ْك ِر ب َْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫َح ْز ٍم‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْو قَ‪rr‬ا َل َس‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫س‪ ،‬فَهُ َو أَ َح ُّ‬
‫ق بِ ِه ِم ْن َغي ِْر ِه"‪.‬‬ ‫ان قَ ْد أَ ْفلَ َ‬
‫ك َمالَهُ بِ َع ْينِ ِه ِع ْن َد َرج ٍُل أَ ْو إِ ْن َس ٍ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن أَ ْد َر َ‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ان سے‬
‫کہ مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خ‪rr‬بر دی۔ انہیں عم‪rr‬ر بن عب‪rr‬دالعزیز نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں اب‪rr‬وبکر بن‬
‫عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ح‪rr‬ارث‪ r‬بن ہش‪rr‬ام نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے تھے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪389‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یا یہ بیان کیا کہ میں نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و یہ فرم‪rr‬اتے‬
‫ہوئے سنا‪ ،‬جو شخص ہو بہو اپنا مال کسی شخص کے پاس پا لے جب کہ وہ شخص دیوالیہ قرار دیا ج‪rr‬ا چک‪rr‬ا ہ‪rr‬و ت‪rr‬و‬
‫صاحب مال ہی اس کا دوسروں کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہے۔‬

‫اب َمنْ أَ َّخ َر ا ْل َغ ِري َم إِلَى ا ْل َغ ِد أَ ْو نَ ْح ِو ِه‪َ ،‬ولَ ْم يَ َر َذلِكَ َم ْطالً‪:‬‬


‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی مالدار ہو کر کل پرسوں تک قرض ادا کرنے کا وعدہ کرے تو یہ ٹال مٹول کرنا‬
‫نہیں سمجھا جائے گا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْن يَ ْقبَلُ‪rr‬وا ثَ َم‪َ r‬ر َح‪rr‬ائِ ِطي‪،‬‬
‫َوقَا َل َجابِرٌ‪ :‬ا ْشتَ َّد ْال ُغ َر َما ُء فِي ُحقُوقِ ِه ْم فِي َدي ِْن أَبِي‪ ،‬فَ َسأَلَهُ ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫ين أَ ْ‬
‫ص‪r‬بَ َح‪ ،‬فَ‪َ r‬د َعا فِي ثَ َم ِرهَا‬ ‫ْط ِه ُم ْال َحائِ‪r‬طَ َولَ ْم يَ ْك ِس‪r‬رْ هُ لَهُ ْم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪r‬أ َ ْغ ُدو َعلَ ْي‪َ r‬‬
‫ك َغ‪ r‬دًا‪ ،‬فَ َغ‪َ r‬دا َعلَ ْينَا ِح َ‬ ‫فَأَبَ ْوا‪ ،‬فَلَ ْم يُع ِ‬
‫بِ ْالبَ َر َك ِة فَقَ َ‬
‫ض ْيتُهُ ْم‪.‬‬
‫اور جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬میرے والد کے ق‪rr‬رض کے سلس‪rr‬لے میں ق‪rr‬رض خواہ‪rr‬وں نے اپن‪rr‬ا‬
‫حق مانگنے میں شدت اختیار کی تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے سامنے یہ صورت رکھی کہ وہ میرے‬
‫باغ کا میوہ قبول کر لیں۔ انہوں نے اس سے انکار کیا‪ ،‬اس لیے نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے باغ نہیں دیا اور نہ‬
‫پھ‪rr‬ل ت‪rr‬وڑوائے بلکہ فرمایا کہ میں تمہ‪rr‬ارے پ‪rr‬اس ک‪rr‬ل آؤں گ‪rr‬ا۔ چن‪rr‬انچہ دوس‪rr‬رے دن ص‪rr‬بح ہی آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ہمارے یہاں تشریف الئے اور پھلوں میں برکت کی دعا فرمائی۔ اور میں نے‪( ‬اسی باغ سے)‪ ‬ان سب کا ق‪rr‬رض‬
‫ادا کر دیا۔‬

‫س ِه‪:‬‬ ‫س َمهُ بَ ْي َن ا ْل ُغ َر َما ِء‪ ،‬أَ ْو أَ ْعطَاهُ َحتَّى يُ ْنفِ َ‬


‫ق َعلَى نَ ْف ِ‬ ‫س أَ ِو ا ْل ُم ْع ِد ِم فَقَ َ‬
‫اب َمنْ بَا َع َما َل ا ْل ُم ْفلِ ِ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دیوالیہ یا محتاج کا مال بیج کر قرض خواہوں کو بانٹ دینا یا خود اس کو ہی دے دینا کہ‬
‫اپنی ذات پر خرچ کرے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪390‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2403 :‬‬

‫ُس‪r‬ي ٌْن ْال ُم َعلِّ ُم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ُء ب ُْن أَبِي َربَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬اح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د‬ ‫‪r‬ع‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬ح َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ r‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ r‬د ب ُْن ُز َر ْي‪ٍ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪َ :‬م ْن يَ ْش ‪r‬تَ ِري ِه ِمنِّي ؟‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْعتَ َ‬
‫ق َر ُج ٌل ُغاَل ًما لَهُ َع ْن ُدب ٍُر‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫اللَّ ِه َر ِ‬
‫فَا ْشتَ َراهُ نُ َع ْي ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬فَأ َ َخ َذ ثَ َمنَهُ فَ َدفَ َعهُ إِلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حسین معلم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عط‪rr‬اء‬
‫بن ابی رباح نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ‪ ‬ایک شخص نے اپنا ایک غالم‬
‫اپنی موت کے ساتھ آزاد کرنے کے لیے کہا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس غالم کو مجھ سے ک‪r‬ون‬
‫خریدتا ہے؟ نعیم بن عبدہللا نے اسے خرید لیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کی قیمت‪( ‬آٹھ سو درہم)‪ ‬وصول کر‬
‫کے اس کے مالک کو دے دی۔‬

‫س ّمًى أَ ْو أَ َّجلَهُ فِي ا ْلبَ ْي ِع‪:‬‬


‫ضهُ إِلَى أَ َج ٍل ُم َ‬
‫اب إِ َذا أَ ْق َر َ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک معین مدت کے وعدہ پر قرض دینا یا بیع کرنا‬
‫ض‪َ r‬ل ِم ْن َد َرا ِه ِم‪ِ r‬ه َما لَ ْم يَ ْش‪r‬تَ ِر ْ‬
‫ط‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َعطَ‪rr‬ا ٌء‪،‬‬ ‫ض إِلَى أَ َج‪ٍ r‬ل‪ :‬اَل بَ‪rr‬أْ َ‬
‫س بِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وإِ ْن أُ ْع ِط َي أَ ْف َ‬ ‫قَا َل اب ُْن ُع َم َر فِي ْالقَ‪rr‬رْ ِ‬
‫ار‪ :‬هُ َو إِلَى أَ َجلِ ِه فِي ْالقَرْ ِ‬
‫ض‪.‬‬ ‫َو َع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫اور ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬کسی مدت معین تک کے لیے ق‪rr‬رض میں ک‪rr‬وئی ح‪rr‬رج نہیں ہے اگ‪rr‬رچہ اس‬
‫کے درہموں سے زیادہ کھرے درہم اسے ملیں۔ لیکن اس صورت میں جب کہ اس کی شرط نہ لگ‪rr‬ائی ہ‪rr‬و۔ عط‪rr‬اء اور‬
‫عمرو بن دینار نے کہا کہ قرض میں‪ ،‬قرض لینے واال اپنی مقررہ‪ r‬مدت کا پابند ہو گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪391‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2404 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ْن َر ُس ‪ِ r‬‬


‫ول‬ ‫ْث‪َ :‬ح َّدثَنِي َج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ‪َ ،‬ع ْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم َز‪َ ،‬ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬ ‫َوقَا َل اللَّي ُ‬
‫ْض بَنِي إِ ْس َرائِي َل أَ ْن يُ ْسلِفَهُ فَ َدفَ َعهَا إِلَ ْي ِه إِلَى أَ َج ٍل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ َذ َك َر َر ُجاًل ِم ْن بَنِي إِ ْس َرائِي َل َسأ َ َل بَع َ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ُم َس ًّمى‪ ،‬فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ‬
‫يث"‪.‬‬
‫لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر‪ r‬بن ربیعہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪r‬دالرحمٰ ن بن ہرم‪rr‬ز نے اور ان س‪r‬ے اب‪rr‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے کہ‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کسی اسرائیلی شخص کا ت‪rr‬ذکرہ‬
‫فرمایا جس نے دوسرے اسرائیلی شخص سے قرض مانگا تھا اور اس نے ایک مق‪rr‬ررہ م‪r‬دت کے ل‪r‬یے اس‪r‬ے ق‪r‬رض‬
‫دے دیا۔‪( ‬جس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے)۔‬

‫شفَا َع ِة فِي َو ْ‬
‫ض ِع ال َّد ْي ِن‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض میں کمی کی سفارش کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2405 :‬‬

‫يب َع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أُ ِ‬
‫ص‪َ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ِغي َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ْض‪r‬ا ِم ْن َد ْينِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْوا‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب ال َّدي ِْن أَ ْن يَ َ‬
‫ض‪r‬عُوا بَع ً‬ ‫ْت إِلَى أَصْ َحا ِ‬
‫ك ِعيَااًل َو َد ْينًا‪ ،‬فَطَلَب ُ‬
‫َوتَ َر َ‬
‫ق اب ِْن َز ْي‪ٍ r‬د َعلَى ِح‪َ r‬د ٍة‪،‬‬ ‫ك ُك‪َّ r‬ل َش‪ْ r‬ي ٍء ِم ْن‪r‬هُ َعلَى ِح َدتِ‪ِ r‬ه‪ِ ،‬ع‪ْ r‬‬
‫‪r‬ذ َ‬ ‫ْت بِ ِه َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَأَبَ ْوا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬‬
‫ص‪r‬نِّ ْ‬
‫ف تَ ْم‪َ r‬ر َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَا ْستَ ْشفَع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ َع َد َعلَيْ‪ِ rr‬ه‪،‬‬ ‫ك‪ ،‬فَفَ َع ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َجا َء َ‬ ‫ين َعلَى ِح َد ٍة‪َ ،‬و ْال َعجْ َوةَ َعلَى ِح َد ٍة‪ ،‬ثُ َّم أَحْ ِ‬
‫ضرْ هُ ْم َحتَّى آتِيَ َ‬ ‫َواللِّ َ‬
‫َو َكا َل لِ ُكلِّ َرج ٍُل َحتَّى ا ْستَ ْوفَى َوبَقِ َي التَّ ْم ُر َك َما هُ َو َكأَنَّهُ لَ ْم يُ َمسَّ ‪.‬‬
‫موسی نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مغیرہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬امر نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪( ‬میرے وال‪r‬د)‪ ‬عب‪r‬دہللا رض‪r‬ی ہللا عنہ ش‪r‬ہید ہ‪r‬وئے ت‪r‬و اپ‪r‬نے پیچھے ب‪r‬ال بچے اور‬
‫قرض چھوڑ گئے۔ میں قرض خواہوں کے پاس گیا کہ اپنا کچھ قرض معاف کر دیں‪ ،‬لیکن انہوں نے انکار کی‪rr‬ا‪ ،‬پھ‪r‬ر‬
‫میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہ‪rr‬وا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے ان کی س‪rr‬فارش ک‪rr‬روائی۔‬
‫انہوں نے اس کے باوجود بھی انکار کیا۔ آخر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‪( ‬اپنے باغ کی)‪ ‬تم‪rr‬ام کھج‪rr‬ور کی‬
‫قسمیں الگ الگ ک‪r‬ر ل‪r‬و۔ ع‪r‬ذق بن زید ال‪r‬گ‪ ،‬لین ال‪r‬گ‪ ،‬اور عج‪r‬وہ الگ‪( ‬یہ س‪r‬ب عم‪r‬دہ قس‪r‬م کی کھج‪r‬وروں کے ن‪r‬ام‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪392‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہیں)‪  ‬اس کے بعد قرض خواہوں کو بالؤ اور میں بھی آؤں گا۔ چنانچہ میں نے ایسا ک‪rr‬ر دیا۔ جب ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے تو آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لمان کے ڈھیر پ‪r‬ر بیٹھ گ‪r‬ئے۔ اور ہ‪r‬ر ق‪r‬رض خ‪r‬واہ کے ل‪r‬یے م‪rr‬اپ‬
‫شروع کر دی۔ یہاں تک کہ سب کا قرض پورا ہو گیا اور کھج‪rr‬ور اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح ب‪rr‬اقی بچ رہی جیس‪rr‬ے پہلے تھی۔ گویا‬
‫کسی نے اسے چھوا تک نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2406 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬
‫ي فَ َو َك َزهُ النَّبِ ُّي َ‬‫ف َعلَ َّ‬ ‫ف ْال َج َم ُل فَتَ َخلَّ َ‬ ‫ح لَنَا‪ ،‬فَأ َ ْز َح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى نَ ِ‬
‫اض ٍ‬ ‫ت َم َع النَّبِ ِّي َ‬‫َو َغ َز ْو ُ‬
‫يث َعهْ‪ٍ r‬د‬ ‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي َح‪ِ r‬د ُ‬ ‫ت‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫اس‪r‬تَأْ َذ ْن ُ‬
‫ك ظَ ْه ُرهُ إِلَى ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَلَ َّما َدنَ ْونَا ْ‬ ‫َو َسلَّ َم ِم ْن َخ ْلفِ ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬بِ ْعنِي ِه‪َ ،‬ولَ َ‬
‫ص‪َ r‬غارًا‪،‬‬ ‫ي ِ‬ ‫ار َ‬‫ك َج‪َ r‬و ِ‬ ‫يب َع ْب ُد هَّللا ِ َوتَ‪َ r‬ر َ‬‫ص َ‬ ‫ت‪ :‬ثَيِّبًا أُ ِ‬ ‫ت بِ ْكرًا أَ ْم ثَيِّبًا ؟ قُ ْل ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فَ َما تَ َز َّوجْ َ‬
‫س‪ ،‬قَا َل َ‬ ‫بِعُرْ ٍ‬
‫ت َخالِي بِبَي ِْع ْال َج َم ِل فَاَل َمنِي‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ تُهُ بِإ ِ ْعيَ‪rr‬ا ِء‬ ‫ت‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ ُ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَ ِد ْم ُ‬ ‫ت أَ ْهلَ َ‬ ‫ت ثَيِّبًا تُ َعلِّ ُمه َُّن َوتُ َؤ ِّدبُه َُّن‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬ا ْئ ِ‬
‫فَتَ َز َّوجْ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َغ‪َ r‬د ْو ُ‬
‫ت إِلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َو ْك ِز ِه إِيَّاهُ‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ان ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْال َج َم ِل َوبِالَّ ِذي َك َ‬
‫بِ ْال َج َم ِل‪ ،‬فَأ َ ْعطَانِي ثَ َم َن ْال َج َم ِل‪َ ،‬و ْال َج َم َل َو َس ْه ِمي َم َع ْالقَ ْو ِم"‪r.‬‬
‫اور ایک مرتبہ میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک جہاد میں ایک اونٹ پر سوار ہو کر گیا۔ اونٹ تھ‪rr‬ک‬
‫گیا۔ اس لیے میں لوگوں سے پیچھے رہ گیا۔ اتنے میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے پیچھے س‪rr‬ے م‪rr‬ارا اور‬
‫فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ دو۔ مدینہ تک اس پر سواری کی تمہیں اجازت‪ r‬ہے۔ پھر جب ہم مدینہ سے قریب ہ‪rr‬وئے‬
‫تو میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اجازت چاہی‪ ،‬عرض کیا کہ یا رسول ہللا! میں نے ابھی نئی ش‪rr‬ادی کی‬
‫ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬کنواری سے کی ہے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا کہ بی‪rr‬وہ س‪rr‬ے۔ م‪rr‬یرے‬
‫والد عبدہللا رضی ہللا عنہ شہید ہوئے تو اپنے پیچھے کئی چھوٹی بچیاں چھوڑ گئے ہیں۔ اس لیے میں نے بی‪rr‬وہ س‪rr‬ے‬
‫کی تاکہ انہیں تعلیم دے اور ادب سکھاتی رہے۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اچھ‪rr‬ا اب اپ‪rr‬نے گھ‪rr‬ر ج‪rr‬اؤ۔‬
‫چنانچہ میں گھر گیا۔ میں نے جب اپنے ماموں سے اونٹ بیچنے کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھے مالمت کی۔ اس لیے‬
‫میں نے ان سے اونٹ کے تھک جانے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمکے واقعہ کا بھی ذکر کیا۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے اونٹ کو مارنے کا بھی۔ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬م‪rr‬دینہ پہنچے ت‪rr‬و میں بھی ص‪rr‬بح کے وقت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪393‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اونٹ لے کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھے اونٹ کی قیمت‬
‫بھی دے دی‪ ،‬اور وہ اونٹ بھی مجھے واپس بخش دیا اور قوم کے ساتھ میرا‪( ‬م‪rr‬ال غ‪rr‬نیمت ک‪rr‬ا)‪ ‬حص‪rr‬ہ بھی مجھ ک‪rr‬و‬
‫بخش دیا۔‬

‫ضا َع ِة ا ْل َم ِ‬
‫ال‪:‬‬ ‫اب َما يُ ْن َهى عَنْ إِ َ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وهَّللا ُ ال ي ُِحبُّ ْالفَ َسا َد سورة البقرة آية ‪َ ،205‬و ال يُصْ لِ ُح َع َم َل ْال ُم ْف ِس‪ِ r‬د َ‬
‫ين س‪rr‬ورة ي‪rr‬ونس آية ‪،81‬‬
‫ك َما يَ ْعبُ‪ُ r‬د آبَا ُؤنَا أَ ْو أَ ْن نَ ْف َع‪َ r‬ل فِي أَ ْم َوالِنَا َما نَ َش‪r‬ا ُء س‪rr‬ورة ه‪rr‬ود آية ‪،87‬‬ ‫ك تَ‪rr‬أْ ُم ُر َ‬
‫ك أَ ْن نَ ْت‪ُ r‬ر َ‬ ‫َوقَا َل فِي قَ ْولِ‪ِ r‬ه‪ :‬أَ َ‬
‫ص‪r‬التُ َ‬
‫ْ‬ ‫َوقَا َل‪َ :‬وال تُ ْؤتُوا ال ُّسفَهَا َء أَ ْم َوالَ ُك ُم سورة النساء آية ‪َ ،5‬و ْال َحجْ ِر فِي َذلِ َ‬
‫ك‪َ ،‬و َما يُ ْنهَى َع ِن ال ِخ َد ِ‬
‫اع‪.‬‬
‫‪r‬الی فس‪rr‬اد ک‪rr‬و پس‪rr‬ند نہیں کرت‪rr‬ا۔‬
‫تعالی نے س‪rr‬ورۃ البق‪rr‬رہ میں فرمایا کہ‪« ‬وهللا ال يحب الفس‪rr‬اد» ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫‪ urdu-sanad‬اور ہللا‬
‫تعالی کا ارشاد سورۃ یونس میں کہ)‪« ‬ال يصلح عمل المفسدين» اور ہللا فسادیوں کا منصوبہ چل‪r‬نے نہیں دیت‪r‬ا۔‬
‫ٰ‬ ‫اور‪( ‬ہللا‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ ہود میں)فرمایا ہے‪« ‬أصلواتك تأمرك أن نترك ما يعبد آباؤنا أو أن نفعل في أموالنا ما نش‪rr‬اء»‪ ‬‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫کیا تمہاری نماز تمہیں یہ بتاتی ہے کہ جسے ہم‪rr‬ارے ب‪rr‬اپ دادا پوج‪rr‬تے چلے آئے ہیں ہم ان بت‪rr‬وں ک‪rr‬و چھ‪rr‬وڑ دیں۔ یا‬
‫تع‪rr‬الی نے‪( ‬س‪rr‬ورۃ نس‪rr‬اء میں)‪ ‬ارش‪rr‬اد‬
‫ٰ‬ ‫اپ‪rr‬نے م‪rr‬ال میں اپ‪rr‬نی ط‪rr‬بیعت کے مط‪rr‬ابق تص‪rr‬رف کرن‪rr‬ا چھ‪rr‬وڑ دیں۔ اور ہللا‬
‫فرمایا‪« ‬وال تؤتوا السفهاء أموالكم» اپنا روپیہ بے وقوف‪rr‬وں کے ہ‪rr‬اتھ میں مت دو اور بے وق‪rr‬وفی کی ح‪rr‬الت میں حج‪rr‬ر‬
‫کرنا اور دھوکہ سے منع کرنا۔‬

‫حدیث نمبر‪2407 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل َر ُج‪ٌ r‬ل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان ال َّر ُج ُل يَقُولُهُ‪.‬‬
‫ْت فَقُلْ اَل ِخاَل بَةَ"‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ُوع‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َذا بَايَع َ‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِنِّي أُ ْخ َد ُ‬
‫ع فِي البُي ِ‬ ‫لِلنَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪394‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن دینار نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں‬
‫نے عمر رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪rr‬ے ایک ش‪rr‬خص نے ع‪rr‬رض‬
‫کی‪rr‬ا کہ خرید و ف‪rr‬روخت میں مجھے دھوک‪rr‬ا دے دیا جات‪rr‬ا ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ جب خرید و‬
‫فروخت کیا کرو‪ ،‬تو کہہ دیا کر کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ چنانچہ پھر وہ شخص اسی طرح کہا کرتا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2408 :‬‬
‫‪r‬ولَى ْال ُم ِغ‪r‬ي َر ِة ب ِْن ُش‪ْ r‬عبَةَ‪َ ،‬ع ِن‪ْ  ‬ال ُم ِغ‪r‬ي َر ِة ب ِْن‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ورَّا ٍد‪َ  ‬م ْ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ت‪َ ،‬و َمنَ‪َ r‬ع َوهَ‪rr‬ا ِ‬ ‫ت‪َ ،‬و َو ْأ َد ْالبَنَ‪rr‬ا ِ‬
‫ق اأْل ُ َّمهَ‪rr‬ا ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن هَّللا َ َح َّر َم َعلَ ْي ُك ْم ُعقُ‪rr‬و َ‬
‫ُش ْعبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ضا َعةَ ْال َم ِ‬
‫ال"‪.‬‬ ‫َو َك ِرهَ لَ ُك ْم قِي َل َوقَا َل‪َ ،‬و َك ْث َرةَ ال ُّس َؤ ِ‬
‫ال‪َ ،‬وإِ َ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شبیہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان سے شعبی نے‪ ،‬ان سے‬
‫مغیرہ بن شعبہ کے غالم وراد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫‪r‬الی نے تم پ‪rr‬ر م‪rr‬اں‪( ‬اور ب‪rr‬اپ)‪ ‬کی نافرم‪rr‬انی لڑکی‪rr‬وں ک‪rr‬و زن‪rr‬دہ دفن کرن‪rr‬ا‪( ،‬واجب حق‪rr‬وق‬
‫وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کی)‪ ‬ادائیگی نہ کرنا اور‪( ‬دوسروں کا مال ناجائز طریقہ پر)‪ ‬دبا لینا ح‪rr‬رام ق‪rr‬رار دیا ہے۔ اور فض‪rr‬ول بک‪rr‬واس ک‪rr‬رنے‬
‫اور کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔‬

‫سيِّ ِد ِه َوالَ يَ ْع َم ُل إِالَّ بِإ ِ ْذنِ ِه‪:‬‬ ‫اب ا ْل َع ْب ُد َر ٍ‬


‫اع فِي َما ِل َ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اس کی اجازت کے بغیر اس میں کوئی تصرف نہ‬
‫کرے‬
‫حدیث نمبر‪2409 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪ ،‬فَاإْل ِ َم‪rr‬ا ُم َر ٍ‬
‫اع َوهُ ‪َ r‬و‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪ُ " :‬كلُّ ُك ْم َر ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪395‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اع َوهُ ‪َ r‬و َم ْس ‪r‬ئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ‪ِ r‬ه‪َ ،‬و ْال َم‪rr‬رْ أَةُ فِي بَ ْي ِ‬
‫ت َز ْو ِجهَا َرا ِعيَ ‪r‬ةٌ َو ِه َي‬ ‫َم ْس ‪r‬ئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وال َّر ُج‪ُ r‬ل فِي أَ ْهلِ ‪ِ r‬ه َر ٍ‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫اع َوهُ َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه"‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َس‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت هَ‪r‬ؤُاَل ِء ِم ْن َر ُس‪ِ r‬‬ ‫َم ْسئُولَةٌ َع ْن َر ِعيَّتِهَا‪َ ،‬و ْال َخا ِد ُم فِي َم ِ‬
‫ال َسيِّ ِد ِه َر ٍ‬
‫‪r‬ال أَبِي ِه َر ٍ‬
‫اع َوهُ‪َ r‬و َم ْس‪r‬ئُو ٌل َع ْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وال َّر ُج‪ُ r‬ل فِي َم‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَحْ ِسبُ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َ‬
‫اع َو ُكلُّ ُك ْم َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪.‬‬
‫َر ِعيَّتِ ِه‪ ،‬فَ ُكلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے زہری نے بیان کیا انہیں سالم بن‬
‫عبدہللا نے خبر دی اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬انہوں نے رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و یہ‬
‫فرماتے سنا‪ ،‬تم میں سے ہر فرد ایک طرح کا حاکم ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گ‪rr‬ا۔ پس‬
‫بادشاہ حاکم ہی ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا۔ ہر انسان اپنے گھر ک‪rr‬ا ح‪rr‬اکم ہے اور اس‬
‫سے اس کی رعیت کے بارے میں س‪rr‬وال ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ ع‪rr‬ورت اپ‪rr‬نے ش‪rr‬وہر کے گھ‪rr‬ر کی ح‪rr‬اکم ہے اور اس س‪rr‬ے اس کی‬
‫رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے م‪rr‬ال ک‪rr‬ا ح‪rr‬اکم ہے اور اس س‪rr‬ے اس کی رعیت کے ب‪rr‬ارے میں‬
‫سوال ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ سب میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا تھ‪rr‬ا۔ اور میں س‪rr‬مجھتا ہ‪rr‬وں‬
‫کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے والد کے م‪r‬ال ک‪r‬ا ح‪r‬اکم ہے اور اس س‪r‬ے اس کی‬
‫رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ پس ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے ب‪rr‬ارے میں س‪rr‬وال‬
‫ہو گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪396‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الخصومات‬
‫کتاب نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں‬
‫سلِ ِم َوا ْليَ ُهو ِد‪:‬‬
‫صو َم ِة بَ ْي َن ا ْل ُم ْ‬ ‫اب َما يُ ْذ َك ُر فِي ا ِإلش َْخا ِ‬
‫ص َوا ْل ُخ ُ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض دار کو پکڑ کر لے جانا اور مسلمان اور یہودی میں جھگڑا ہونے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2410 :‬‬
‫ْس‪َ r‬رةَ‪ : ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬النَّ َّزا َل ب َْن َس‪ْ r‬ب َرةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال َملِ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك ب ُْن َمي َ‬
‫ْت‬‫ت بِيَ ‪ِ r‬د ِه‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِخاَل فَهَا‪ ،‬فَأ َ َخ ْذ ُ‬ ‫ْت َر ُجاًل قَ َرأَ آيَةً َس ِمع ُ‬
‫ْت ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َس ِم ْعتُ َع ْب َد هَّللا ِ‪ ، ‬يَقُولُ‪َ " :‬س ِمع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ِ :‬كاَل ُك َما ُمحْ ِس ٌن"‪ .‬قَا َل ُش ْعبَةُ‪ :‬أَظُنُّهُ قَا َل‪ :‬اَل تَ ْختَلِفُ‪rr‬وا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َّن َم ْن َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان قَ ْبلَ ُك ُم‬ ‫بِ ِه َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫اختَلَفُوا‪ r‬فَهَلَ ُكوا‪.‬‬
‫ْ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ عب‪rr‬دالملک بن میس‪rr‬رہ نے مجھے خ‪rr‬بر دی کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے نزال بن سمرہ سے سنا‪ ،‬اور انہوں نے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫ایک شخص کو قرآن کی آیت اس طرح پڑھتے س‪rr‬نا کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے میں نے اس کے خالف‬
‫س‪rr‬نا تھ‪rr‬ا۔ اس ل‪rr‬یے میں ان ک‪rr‬ا ہ‪rr‬اتھ تھ‪rr‬امے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں لے گی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے‪( ‬میرا اعتراض سن کر)‪ ‬فرمایا کہ تم دونوں درست ہو۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میں سمجھتا ہ‪rr‬وں کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ بھی فرمایا کہ اختالف نہ کرو‪ ،‬کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختالف ہی کی وجہ سے تباہ ہو گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2411 :‬‬
‫َ‬ ‫َ‬
‫ج‪، ‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي َس‪r‬لَ َمةَ‪َ   ، ‬و َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ين‪َ ،‬و َر ُج‪ٌ r‬ل ِم ْن ْاليَهُ‪r‬و ِد‪ ،‬قَ‪r‬ا َل ْال ُم ْس‪r‬لِ ُم‪:‬‬‫"اس‪r‬تَبَّ َر ُجاَل ِن‪َ ،‬ر ُج‪ٌ r‬ل ِم ْن ْال ُم ْس‪r‬لِ ِم َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ْ :‬‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين‪ ،‬فَ َرفَ َع ْال ُم ْسلِ ُم يَ َدهُ ِع ْن َد‬
‫ين‪ ،‬فَقَا َل ْاليَهُو ِديُّ ‪َ :‬والَّ ِذي اصْ طَفَى ُمو َسى َعلَى ْال َعالَ ِم َ‬
‫َوالَّ ِذي اصْ طَفَى ُم َح َّمدًا َعلَى ْال َعالَ ِم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪397‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ان ِم ْن أَ ْم ِر ِه َوأَ ْم ِر ْال ُم ْس‪rr‬لِ ِم‪،‬‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخبَ َرهُ بِ َما َك َ‬
‫ب ْاليَهُو ِديُّ إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ك فَلَطَ َم َوجْ هَ ْاليَهُو ِديِّ ‪ ،‬فَ َذهَ َ‬
‫َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَأ َ ْخبَ َرهُ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬اَل تُ َخيِّرُونِي‪r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ُم ْسلِ َم‪ ،‬فَ َسأَلَهُ َع ْن َذلِ َ‬‫فَ َد َعا النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‬‫‪r‬اطشٌ َج‪rr‬انِ َ‬‫وس‪r‬ى بَ‪ِ r‬‬ ‫ق‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا ُم َ‬ ‫ون أَ َّو َل َم ْن يُفِي ُ‬
‫ق َم َعهُ ْم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ُك ُ‬‫ون يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة فَأَصْ َع ُ‬‫اس يَصْ َعقُ َ‬ ‫َعلَى ُمو َسى‪ ،‬فَإ ِ َّن النَّ َ‬
‫ان ِم َّم ْن ا ْستَ ْثنَى هَّللا ُ"‪.‬‬
‫ق قَ ْبلِي‪ ،‬أَ ْو َك َ‬
‫ق فَأَفَا َ‬ ‫ش‪ ،‬فَاَل أَ ْد ِري أَ َك َ‬
‫ان فِي َم ْن َ‬
‫ص ِع َ‬ ‫ْال َعرْ ِ‬
‫یحیی بن قزعہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪r‬ے اب‪rr‬راہیم بن س‪rr‬عد نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫ابوسلمہ اور عبدالرحمٰ ن اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬دو شخصوں نے جن میں ایک‬
‫مس‪rr‬لمان تھ‪rr‬ا اور دوس‪rr‬را یہ‪rr‬ودی‪ ،‬ایک دوس‪rr‬رے ک‪rr‬و ب‪rr‬را بھال کہ‪rr‬ا۔ مس‪rr‬لمان نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬اس ذات کی قس‪rr‬م! جس نے‬
‫محمد‪ ( ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ) ‬ک‪rr‬و تم‪rr‬ام دنی‪rr‬ا وال‪rr‬وں پ‪rr‬ر ب‪rr‬زرگی دی۔ اور یہ‪rr‬ودی نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬اس ذات کی قس‪rr‬م جس نے‬
‫موسی‪( ‬علیہ السالم)‪ ‬کو تمام دنیا والوں پر بزرگی دی۔ اس پر مسلمان نے ہاتھ اٹھا ک‪rr‬ر یہ‪rr‬ودی کے طم‪rr‬انچہ م‪rr‬ارا۔ وہ‬
‫ٰ‬
‫یہودی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور مسلمان کے ساتھ اپ‪rr‬نے واقعہ ک‪rr‬و بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس مسلمان کو بالیا اور اس س‪r‬ے واقعہ کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪r‬ا۔ انہ‪r‬وں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫موسی علیہ السالم پ‪rr‬ر ت‪rr‬رجیح‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬کو اس کی تفصیل بتا دی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا‪ ،‬مجھے‬
‫نہ دو۔ لوگ قیامت کے دن بیہوش کر دیئے جائیں گے۔ میں بھی بیہوش ہو جاؤں گ‪rr‬ا۔ بے ہوش‪rr‬ی س‪rr‬ے ہ‪rr‬وش میں آنے‬
‫موسی علیہ السالم کو ع‪rr‬رش ٰالہی ک‪rr‬ا کن‪rr‬ارہ پک‪rr‬ڑے ہ‪r‬وئے پ‪rr‬اؤں گ‪rr‬ا۔ اب‬
‫ٰ‬ ‫واال سب سے پہال شخص میں ہوں گا‪ ،‬لیکن‬
‫‪r‬ی علیہ الس‪rr‬الم بھی بیہ‪rr‬وش ہ‪rr‬ونے وال‪rr‬وں میں ہ‪rr‬وں گے اور مجھ س‪rr‬ے پہلے انہیں ہ‪rr‬وش آ‬
‫مجھے معلوم نہیں کہ موس‪ٰ r‬‬
‫مستثنی ہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫تعالی نے ان کو ان لوگوں میں رکھا ہے جو بے ہوشی سے‬
‫ٰ‬ ‫جائے گا۔ یا ہللا‬

‫حدیث نمبر‪2412 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ‬
‫ب َوجْ ِهي َر ُج ٌل ِم ْن‬
‫ض َر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجالِسٌ َجا َء يَهُو ِديٌّ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا أَبَا ْالقَ ِ‬
‫اس ِم‪َ ،‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬بَ ْينَ َما َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫وق يَحْ لِ‪ُ r‬‬
‫‪r‬ف‪،‬‬ ‫الس‪ِ r‬‬ ‫ار‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْد ُع‪rr‬وهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ َ‬
‫ض‪َ r‬ر ْبتَهُ ؟ قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬م ْعتُهُ بِ ُّ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن ؟ قَا َل‪َ :‬ر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫أَصْ َحابِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ r‬ذ ْتنِي َغ ْ‬
‫ض‪r‬بَةٌ َ‬
‫ض‪َ r‬رب ُ‬
‫ْت‬ ‫ت‪ :‬أَيْ َخبِ ُ‬
‫يث َعلَى ُم َح َّم ٍد َ‬ ‫َوالَّ ِذي اصْ طَفَى ُمو َسى َعلَى ْالبَ َش ِر‪ ،‬قُ ْل ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪398‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ون أَ َّو َل‬


‫ون يَ‪rْ r‬و َم ْالقِيَا َم‪ِ r‬ة‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ُك ُ‬
‫اس يَصْ َعقُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل تُ َخيِّرُوا بَي َْن اأْل َ ْنبِيَا ِء‪ ،‬فَإ ِ َّن النَّ َ‬
‫َوجْ هَهُ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‬ ‫ُوس‪َ r‬‬‫ق أَ ْم ح ِ‬ ‫ص‪ِ r‬ع َ‬‫‪r‬ان فِي َم ْن َ‬ ‫ش‪ ،‬فَاَل أَ ْد ِري أَ َك‪َ r‬‬
‫آخ ٌذ بِقَائِ َم‪ٍ r‬ة ِم ْن قَ‪َ r‬وائِ ِم ْال َع‪rr‬رْ ِ‬‫ق َع ْنهُ اأْل َرْ ضُ ‪ ،‬فَإ ِ َذا أَنَا بِ ُمو َسى ِ‬ ‫َم ْن تَ ْن َش ُّ‬
‫ص ْعقَ ِة اأْل ُولَى"‪.‬‬
‫بِ َ‬
‫‪r‬یی نے بی‪rr‬ان‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے عم‪rr‬رو بن یح‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫‪r‬یی بن عم‪rr‬ارہ‪ r‬نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬و س‪rr‬عید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ یح‪ٰ r‬‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف فرما تھے کہ ایک یہودی آیا اور کہا کہ اے ابوالقاسم! آپ کے اصحاب میں سے ایک‬
‫نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬کس نے؟ اس نے کہا کہ ایک انصاری نے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ انہیں بالؤ۔ وہ آئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا تم نے اس‪rr‬ے م‪rr‬ارا‬
‫موسی علیہ الس‪rr‬الم ک‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اسے بازار میں یہ قسم کھاتے سنا۔ اس ذات کی قسم! جس نے‬
‫تمام انسانوں پر بزرگی دی۔ میں نے کہا‪ ،‬او خبیث! کیا محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پ‪rr‬ر بھی! مجھے غص‪rr‬ہ آیا اور میں‬
‫نے اس کے منہ پ‪rr‬ر تھ‪rr‬پڑ دے م‪rr‬ارا۔ اس پ‪rr‬ر ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا دیکھ‪rr‬و انبی‪rr‬اء میں ب‪rr‬اہم ایک‬
‫دوسرے پر اس طرح بزرگی نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت میں بیہوش ہو جائیں گے۔ اپنی قبر سے سب س‪rr‬ے پہلے نکل‪rr‬نے‬
‫‪r‬ی علیہ الس‪rr‬الم ع‪rr‬رش ٰالہی ک‪rr‬ا پ‪rr‬ایہ پک‪rr‬ڑے ہ‪r‬وئے ہیں۔ اب مجھے‬
‫واال میں ہی ہوں گا۔ لیکن میں دیکھ‪rr‬وں گ‪rr‬ا کہ موس‪ٰ r‬‬
‫موسی علیہ السالم بھی بیہوش ہ‪rr‬وں گے اور مجھ س‪rr‬ے پہلے ہ‪rr‬وش میں آ ج‪rr‬ائیں گے یا انہیں پہلی بے‬
‫ٰ‬ ‫معلوم نہیں کہ‬
‫ہوشی جو طور پر ہو چکی ہے وہی کافی ہو گی۔‬

‫حدیث نمبر‪2413 :‬‬
‫اريَ ‪ٍ r‬ة بَي َْن َح َج‪َ r‬ري ِْن‪،‬‬‫س َج ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن يَهُو ِديًّا َرضَّ َر ْأ َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ت بِ َر ْأ ِسهَا‪ ،‬فَأ ُ ِخ َذ ْاليَهُ‪rr‬و ِديُّ فَ‪rr‬ا ْعتَ َر َ‬
‫ف‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َر بِ ‪ِ r‬ه‬ ‫قِي َل‪َ :‬م ْن فَ َع َل هَ َذا بِ ِك ؟ أَفُاَل ٌن‪ ،‬أَفُاَل ٌن‪َ ،‬حتَّى ُس ِّم َي ْاليَهُو ِديُّ ‪ ،‬فَأ َ ْو َمأ َ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَرُضَّ َر ْأ ُسهُ بَي َْن َح َج َري ِْن"‪.‬‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے قت‪rr‬ادہ نے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا تھ‪rr‬ا۔‪( ‬اس میں کچھ ج‪r‬ان ب‪r‬اقی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪399‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تھی)‪ ‬اس سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ یہ کس نے کیا ہے؟ کیا فالں نے‪ ،‬فالں نے؟ جب اس یہودی کا نام آیا ت‪rr‬و اس‬
‫نے اپنے سر سے اشارہ کیا‪( ‬کہ ہاں)‪ ‬یہودی پکڑا گیا اور اس نے بھی جرم کا اقرار کر لیا‪ ،‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے حکم دیا اور اس کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔‬

‫يف ا ْل َع ْق ِل‪َ ،‬وإِنْ لَ ْم يَ ُكنْ َح َج َر َعلَ ْي ِه ا ِإل َما ُم‪:‬‬


‫ض ِع ِ‬ ‫اب َمنْ َر َّد أَ ْم َر ال َّ‬
‫سفِي ِه َوال َّ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نادان یا کم عقل ہو گو حاکم اس پر پابندی نہ لگائے مگر اس کا کیا ہوا معاملہ‬
‫رد کیا جائے گا‬
‫ِّق قَ ْب َل النَّه ِْي‪ ،‬ثُ َّم نَهَ‪rr‬اهُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‬
‫صد ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َر َّد َعلَى ْال ُمتَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫‪َ ،‬وي ُْذ َك ُر َع ْن َجابِ ٍر َر ِ‬
‫يف‬
‫الض‪ِ r‬ع ِ‬ ‫ان لِ َرج ٍُل َعلَى َرج ٍُل َما ٌل َولَهُ َع ْب ٌد اَل َش ْي َء لَهُ َغ ْي ُرهُ فَأ َ ْعتَقَ‪r‬هُ لَ ْم يَ ُج‪ْ r‬‬
‫‪r‬ز ِع ْتقُ‪r‬هُ‪َ ،‬و َم ْن بَ‪rr‬ا َع َعلَى َّ‬ ‫ك‪ :‬إِ َذا َك َ‬
‫َمالِ ٌ‬
‫َونَحْ ِو ِه‪.‬‬
‫اور جابر رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک شخص کا صدقہ رد ک‪rr‬ر دیا‪ ،‬پھ‪rr‬ر‬
‫اس کو ایسی حالت میں ص‪r‬دقہ ک‪r‬رنے س‪r‬ے من‪r‬ع فرم‪r‬ا دیا اور ام‪r‬ام مال‪r‬ک رحمہ ہللا نے کہ‪r‬ا کہ اگ‪r‬ر کس‪r‬ی ک‪r‬ا کس‪r‬ی‬
‫دوسرے پر قرض ہو اور مقروض کے پاس صرف ایک ہی غالم ہو۔ اس کے سوا اس کے پ‪rr‬اس کچھ بھی جائی‪rr‬داد نہ‬
‫ہو تو اگر مقروض اپنے اس غالم کو آزاد کر دے تو اس کی آزادی جائز نہ ہو گی۔‬

‫يف َونَ ْح ِو ِه‪:‬‬ ‫اب َمنْ بَا َع َعلَى ال َّ‬


‫ض ِع ِ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اور اگر کسی نے کسی کم عقل کی کوئی چیز بیچ کر اس کی قیمت اسے دے دی‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم نَهَى َع ْن‬ ‫ي َ‬ ‫ح َو ْالقِيَ ِام بِ َشأْنِ ِه‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن أَ ْف َس‪َ r‬د بَ ْع‪ُ r‬د َمنَ َع‪ r‬هُ أِل َ َّن النَّبِ َّ‬ ‫َ‬
‫فَ َدفَ َع ثَ َمنَهُ إِلَ ْي ِه‪َ ،‬وأ َم َرهُ بِاإْل ِ صْ اَل ِ‬
‫ْت فَقُلْ اَل ِخاَل بَةَ‪َ ،‬ولَ ْم يَأْ ُخ ْذ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َمالَهُ‪.‬‬ ‫ع فِي ْالبَي ِْع‪ :‬إِ َذا بَايَع َ‬ ‫ال‪َ ،‬وقَا َل لِلَّ ِذي ي ُْخ َد ُ‬‫ضا َع ِة ْال َم ِ‬ ‫إِ َ‬
‫اور اس نے اپنی اصالح کرنے اور اپنا خیال رکھنے کے لیے کہا‪ ،‬لیکن اس نے اس کے باوجود م‪rr‬ال برب‪rr‬اد ک‪rr‬ر دیا‬
‫تو اسے اس کے خرچ کرنے سے حاکم روک دے گا۔ کیونکہ نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے م‪rr‬ال ض‪rr‬ائع ک‪rr‬رنے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪400‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے منع فرمایا ہے۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس ش‪rr‬خص س‪rr‬ے ج‪rr‬و خریدتے وقت دھوک‪rr‬ا کھ‪rr‬ا جایا کرت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‬
‫فرمایا تھا کہ جب تو کچھ خرید و فروخت کرے تو کہا کر کہ کوئی دھوکے کا کام نہیں ہے۔ رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اس کا مال اپنے قبضے میں نہ لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2414 :‬‬
‫ار‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم َر َر ِ‬
‫ض‪َ rr‬ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬إِ َذا بَ‪rr‬ايَع َ‬
‫ْت‪ ،‬فَقُ‪rr‬لْ اَل ِخاَل بَ‪r‬ةَ"‪،‬‬ ‫ع فِي ْالبَي ِْع‪ ،‬فَقَا َل لَ‪r‬هُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان َر ُج ٌل ي ُْخ َد ُ‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫ان يَقُولُهُ‪r.‬‬
‫فَ َك َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن دین‪rr‬ار نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬آپ نے کہا کہ‪ ‬ایک صحابی ک‪rr‬وئی چ‪rr‬یز‬
‫خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتے تھے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ جب تو خریدا کرے تو‬
‫یہ کہہ دے کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ پس وہ اسی طرح کہا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2415 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ْال ُم ْن َك‪ِ r‬د ِر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫اص ‪ُ r‬م ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَا ْبتَا َعهُ ِم ْنهُ نُ َع ْي ُم ب ُْن النَّح ِ‬
‫َّام"‪.‬‬ ‫ْس لَهُ َما ٌل َغ ْي ُرهُ‪ ،‬فَ َر َّدهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَ ْعتَ َ‬
‫ق َع ْبدًا لَهُ لَي َ‬
‫ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ابن ابی ذئب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن منک‪rr‬در نے اور ان‬
‫سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک شخص نے اپنا ایک غالم آزاد کیا‪ ،‬لیکن اس کے پ‪rr‬اس اس کے س‪rr‬وا اور ک‪rr‬وئی‬
‫مال نہ تھا۔ اس لیے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‪rr‬ے اس ک‪r‬ا غالم واپس ک‪r‬را دیا۔ اور اس‪rr‬ے نعیم بن نح‪r‬ام نے‬
‫خرید لیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪401‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ض‪:‬‬
‫ض ِه ْم فِي بَ ْع ٍ‬
‫وم بَ ْع ِ‬
‫ص ِ‬‫اب َكالَ ِم ا ْل ُخ ُ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدعی یا مدعی علیہ ایک دوسرے کی نسبت جو کہیں‬
‫حدیث نمبر‪2417 - 2416 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُس‪rr‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬شقِي ٍ‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ئ ُم ْس‪r‬لِ ٍم‪ ،‬لَقِ َي هَّللا َ َوهُ‪َ r‬و َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫‪r‬اج ٌر لِيَ ْقتَ ِط‪َ r‬ع بِهَا َم‪rr‬ا َل ا ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ٍ‬ ‫ف َعلَى يَ ِم ٍ‬
‫ين َوهُ‪َ r‬و فِيهَا فَ‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َحلَ َ‬ ‫َ‬
‫ان بَ ْينِي َوبَي َْن َرج ٍُل ِم ْن ْاليَهُو ِد أَرْ ضٌ ‪ ،‬فَ َج َح َدنِي‪ ،‬فَقَ َّد ْمتُهُ إِلَى‬ ‫ي َوهَّللا ِ َك َ‬
‫ان َذلِ َ‬
‫ك‪َ ،‬ك َ‬ ‫ان"‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل‪ ‬اأْل َ ْش َع ُ‬
‫ث‪ : ‬فِ َّ‬ ‫غَضْ بَ ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَقَ‪rr‬ا َل لِ ْليَهُ‪rr‬و ِديِّ ‪:‬‬
‫ك بَيِّنَ ‪r‬ةٌ ؟ قُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَلَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َم‪rr‬انِ ِه ْم‬ ‫ب بِ َمالِي‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬ ‫ف َويَ ْذهَ َ‬ ‫ف‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ ًذا يَحْ لِ َ‬ ‫احْ لِ ْ‬
‫آخ ِر اآْل يَ ِة‪.‬‬
‫ثَ َمنًا قَلِيال سورة آل عمران آية ‪ ،77‬إِلَى ِ‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں اعمش نے‪ ،‬انہیں شقیق نے اور ان سے عب‪rr‬دہللا‬
‫بن مسعود رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا۔ جس نے ک‪rr‬وئی جھ‪rr‬وٹی قس‪rr‬م ج‪rr‬ان‬
‫‪r‬الی کے س‪rr‬امنے اس ح‪rr‬الت میں‬
‫بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لے۔ ت‪rr‬و وہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫حاضر ہو گا کہ ہللا پاک اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر اشعث رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ ہللا کی قسم! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ فرمایا تھا۔ میرے اور ایک‬
‫یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا‪ r‬تھا۔ اس نے انکار کیا تو میں نے مق‪rr‬دمہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں پیش کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھ سے دریافت فرمایا‪ ،‬کیا تمہارے پ‪rr‬اس ک‪rr‬وئی گ‪r‬واہ ہے؟ میں نے‬
‫کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہودی سے فرمایا کہ پھر تو قسم کھا۔ اشعث‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! پھر تو یہ جھوٹی قسم کھ‪rr‬ا لے گ‪rr‬ا اور م‪rr‬یرا م‪rr‬ال اڑا‬
‫تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی‪« ‬إن الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» بیشک وہ ل‪rr‬وگ‬
‫ٰ‬ ‫لے جائے گا۔ اس پر ہللا‬
‫جو ہللا کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونچی خریدتے ہیں۔ آخر آیت تک۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪402‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2418 :‬‬
‫ب ب ِْن‬‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َك ْع ِ‬ ‫‪r‬ان ب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم‪ُ r‬‬
‫ت أَصْ َواتُهُ َما‬ ‫ان لَهُ َعلَ ْي ِه فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَارْ تَفَ َع ْ‬
‫ضى اب َْن أَبِي َح ْد َر ٍد َد ْينًا َك َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَنَّهُ تَقَا َ‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ك ْع ٍ‬
‫ف حُجْ َرتِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَنَ‪r‬ا َدى يَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو فِي بَ ْيتِ ِه‪ ،‬فَ َخ‪َ r‬ر َج إِلَ ْي ِه َما َحتَّى َك َش‪َ r‬‬
‫ف ِس‪r‬جْ َ‬ ‫َحتَّى َس ِم َعهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ي ال َّش ْ‬
‫ط َر‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَقَ ْد فَ َع ْل ُ‬ ‫ك هَ َذا فَأ َ ْو َمأ َ إِلَ ْي ِه أَ ِ‬ ‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬
‫ض ْع ِم ْن َد ْينِ َ‬ ‫َكعْبُ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَبَّ ْي َ‬
‫قُ ْم فَا ْق ِ‬
‫ض ِه"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و‬
‫یونس نے خبر دی‪ ،‬انہیں زہری نے‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دہللا بن کعب بن مال‪rr‬ک رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کعب رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ سے روایت کیا کہ‪ ‬انہوں نے ابن ابی حدرد رضی ہللا عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاض‪rr‬ا کی‪rr‬ا۔ اور دون‪rr‬وں‬
‫کی آواز اتنی بلند ہو گئی کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے بھی گھ‪rr‬ر میں س‪rr‬ن لی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫حجرہ مبارک کا پردہ اٹھا کر پکارا اے کعب! انہوں نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا میں حاضر ہوں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آدھا ق‪rr‬رض کم ک‪rr‬ر دینے ک‪rr‬ا‬
‫اشارہ‪ r‬کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کم کر دیا۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ابن ابی ح‪rr‬درد رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے‬
‫فرمایا کہ اٹھ اب قرض ادا کر دے۔‬

‫حدیث نمبر‪2419 :‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْب‪ٍ r‬د‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ْت ِه َشا َم ب َْن َح ِك ِيم ب ِْن ِح َز ٍام يَ ْق َرأُ ُس ‪r‬و َرةَ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬س ِمع ُ‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬‫اريِّ ‪ ، ‬أَنَّهُ قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ْالقَ ِ‬
‫ت أَ ْن أَ ْع َج‪َ r‬ل َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم أَ ْمهَ ْلتُ‪r‬هُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْق َرأَنِيهَا‪َ ،‬و ِك ْد ُ‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان َعلَى َغي ِْر َما أَ ْق َر ُؤهَا‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ْالفُرْ قَ ِ‬
‫ْت هَ َذا يَ ْق َرأُ َعلَى َغي ِْر‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي َس ِمع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت بِ ِه َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ف‪ ،‬ثُ َّم لَبَّ ْبتُهُ بِ ِر َدائِ ِه‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬ ‫َحتَّى ا ْن َ‬
‫ص َر َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل لِي‪ :‬ا ْق‪َ r‬ر ْأ‪ ،‬فَقَ‪َ r‬ر ْأ ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ َك‪َ r‬ذا‬ ‫‪r‬زلَ ْ‬ ‫ُ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫َما أَ ْق َرأتَنِيهَا‪ ،‬فَقَا َل لِي‪ :‬أَرْ ِس ْلهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل لَهُ‪ :‬ا ْق َرأ‪ ،‬فَقَ َرأَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَ َك َذا أ ْن‪ِ r‬‬
‫آن أُ ْن ِز َل َعلَى َس ْب َع ِة أَحْ ر ٍ‬
‫ُف‪ ،‬فَا ْق َر ُءوا ِم ْنهُ َما تَيَ َّس َر"‪.‬‬ ‫أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت‪ ،‬إِ َّن ْالقُرْ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪403‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں عروہ بن زبیر‬
‫رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہیں عبدالرحمٰ ن بن عبدالقاری نے کہ انہوں نے عم‪rr‬ر بن خط‪rr‬اب رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪r‬ے س‪r‬نا کہ وہ‬
‫بیان کرتے تھے کہ‪ ‬میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ کو سورۃ الفرقان‪ r‬ایک دفعہ اس قرآت سے پڑھتے‬
‫سنا جو اس کے خالف تھی جو میں پڑھتا تھا۔ حاالنکہ میری ق‪rr‬رآت خ‪rr‬ود رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھے‬
‫سکھائی تھی۔ قریب تھا کہ میں فوراً ہی ان پر کچھ کر بیٹھوں‪ ،‬لیکن میں نے انہیں مہلت دی کہ وہ‪( ‬نماز سے)‪ ‬ف‪rr‬ارغ‬
‫ہ‪rr‬و لیں۔ اس کے بع‪rr‬د میں نے ان کے گلے میں چ‪rr‬ادر ڈال ک‪rr‬ر ان ک‪rr‬و گھس‪rr‬یٹا اور رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں حاضر کیا۔ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہ‪rr‬ا کہ میں نے انہیں اس ق‪rr‬رآت کے خالف پڑھتے س‪rr‬نا‬
‫ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھ س‪rr‬ے فرمایا کہ پہلے انہیں چھ‪rr‬وڑ دے۔ پھ‪rr‬ر ان‬
‫سے فرمایا کہ اچھا اب تم قرآت سناؤ۔ انہوں نے وہی اپنی قرآت س‪rr‬نائی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اس‪rr‬ی‬
‫طرح نازل ہوئی تھی۔ اس کے بع‪rr‬د مجھ س‪rr‬ے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اب تم بھی پڑھو‪ ،‬میں نے بھی‬
‫پڑھ کر سنایا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہ‪rr‬وئی۔ ق‪rr‬رآن س‪rr‬ات قرات‪rr‬وں میں ن‪rr‬ازل ہ‪rr‬وا‬
‫ہے۔ تم کو جس میں آسانی ہو اسی طرح سے پڑھ لیا کرو۔‬

‫ت بَ ْع َد ا ْل َم ْع ِرفَ ِة‪:‬‬
‫وم ِم َن ا ْلبُيُو ِ‬
‫ص ِ‬ ‫اج أَ ْه ِل ا ْل َم َع ِ‬
‫اصي َوا ْل ُخ ُ‬ ‫اب إِ ْخ َر ِ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب حال معلوم ہو جائے تو مجرموں اور جھگڑے والوں کو گھر سے نکال دینا‬
‫ين نَا َح ْ‬
‫ت‪.‬‬ ‫َوقَ ْد أَ ْخ َر َج ُع َم ُر أُ ْخ َ‬
‫ت أَبِي بَ ْك ٍر ِح َ‬
‫اور ابوبکر رضی ہللا عنہ کی بہن ام فروہ رضی ہللا عنہا نے جب وفات صدیق اکبر رضی ہللا عنہ پ‪rr‬ر ن‪rr‬وحہ کی‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫عمر فاروق رضی ہللا عنہ نے انہیں‪( ‬ان کے گھر سے)‪ ‬نکال دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪404‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2420 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي َع‪ِ r‬ديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ‪ْ r‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪ْ r‬ع ِد ب ِْن إِ ْب ‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ‪ِ r‬د ب ِْن َع ْب ‪ِ r‬د‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ‪ٍ r‬‬
‫ف‬ ‫صاَل ِة فَتُقَ‪rr‬ا َم‪ ،‬ثُ َّم أُ َخ‪rr‬الِ َ‬
‫ت أَ ْن آ ُم َر بِال َّ‬ ‫الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَقَ ْد هَ َم ْم ُ‬
‫صاَل ةَ‪ ،‬فَأ ُ َحرِّ َ‬
‫ق َعلَ ْي ِه ْم"‪.‬‬ ‫از ِل قَ ْو ٍم اَل يَ ْشهَ ُد َ‬
‫ون ال َّ‬ ‫إِلَى َمنَ ِ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے محمد بن عدی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ش‪rr‬عبہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬عد بن‬
‫ابراہیم نے‪ ،‬ان سے حمید بن عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬میں نے تو یہ ارادہ کر لیا تھا کہ نماز کی جماعت قائم ک‪r‬رنے ک‪r‬ا حکم دے ک‪r‬ر خ‪r‬ود ان لوگ‪r‬وں کے‬
‫گھروں میں جاؤں جو جماعت میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر کو جال دوں۔‬

‫ص ِّي ِل ْل َميِّ ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اب َد ْع َوى ا ْل َو ِ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫دعوی کر سکتا ہے‬ ‫باب‪ :‬میت کا وصی اس کی طرف سے‬
‫حدیث نمبر‪2421 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪r‬ا‪" ،‬أَ َّن َعبْ‪َ r‬د ب َْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي اب ِْن أَ َم‪ِ r‬ة َز ْم َع‪ r‬ةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َس‪ْ r‬ع ٌد‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل‬
‫ص َما إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ص ْ‬
‫اختَ َ‬ ‫َز ْم َعةَ‪َ ،‬و َس ْع َد ب َْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ضهُ فَإِنَّهُ ا ْبنِي‪َ ،‬وقَا َل َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ أَ ِخي َواب ُْن أَ َم ِة أَبِي‪:‬‬ ‫ت أَ ْن أَ ْنظُ َر اب َْن أَ َم ِة َز ْم َعةَ‪ ،‬فَأ َ ْقبِ َ‬
‫صانِي أَ ِخي إِ َذا قَ ِد ْم ُ‬
‫هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْو َ‬
‫ك يَا َع ْب‪ُ r‬د ب َْن َز ْم َع‪ r‬ةَ ْال َولَ‪ُ r‬د‬ ‫اش أَبِي‪ ،‬فَ َرأَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َش‪r‬بَهًا بَيِّنًا بِ ُع ْتبَ‪r‬ةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬هُ‪َ r‬و لَ‪َ r‬‬ ‫ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ‬
‫لِ ْلفِ َر ِ‬
‫اش‪َ ،‬واحْ تَ ِجبِي‪ِ r‬م ْنهُ يَا َس ْو َدةُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہری نے‪ ،‬ان سے عروہ نے اور ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬زمعہ کی ایک بان‪rr‬دی کے ل‪rr‬ڑے کے ب‪rr‬ارے میں عب‪r‬د بن زمعہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ اور‬
‫سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ اپنا جھگڑا‪ r‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں لے کر گئے۔ س‪rr‬عد رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہا‪ :‬یا رسول ہللا! میرے بھائی نے مجھ کو وص‪rr‬یت کی تھی کہ جب میں‪( ‬مکہ)‪ ‬آؤں اور زمعہ کی بان‪rr‬دی‬
‫کے لڑکے کو دیکھوں تو اسے اپنی پرورش میں لے لوں۔ کیونکہ وہ انہیں کا لڑکا ہے۔ اور عبد بن زمعہ نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫وہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی باندی کا لڑکا ہے۔ میرے والد ہی کے فراش میں اس کی پیدائش ہوئی ہے۔ ن‪rr‬بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪405‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے بچے کے ان‪rr‬در‪( ‬عتبہ کی)‪ ‬واض‪rr‬ح مش‪rr‬ابہت دیکھی۔ لیکن فرمایا کہ اے عب‪rr‬د بن زمعہ!‬
‫لڑکا تو تمہاری ہی پرورش میں رہے گا کیونکہ لڑکا فراش کے تابع ہوتا ہے اور سودہ تو اس لڑکے س‪rr‬ے پ‪rr‬ردہ کی‪rr‬ا‬
‫کر۔‬

‫اب التَّ َوثُّ ِ‬


‫ق ِم َّمنْ تُ ْخشَى َم َع َّرتُهُ‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر شرارت کا ڈر ہو تو ملزم کا باندھنا درست ہے‬
‫آن َوال ُّسنَ ِن َو ْالفَ َرائِ ِ‬
‫ض‪r.‬‬ ‫س ِع ْك ِر َمةَ َعلَى تَ ْعلِ ِيم ْالقُرْ ِ‬
‫َوقَيَّ َد اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫اور عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے‪( ‬اپنے غالم)‪ ‬عکرمہ کو قرآن و ح‪rr‬دیث اور دین کے ف‪rr‬رائض س‪rr‬یکھنے کے‬
‫لیے قید کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2422 :‬‬
‫ث َر ُس ‪r‬و ُل‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن أَبِي َس ِعي ٍد‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬بَ َع َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫‪r‬ل ْاليَ َما َم‪ِ r‬ة‪،‬‬ ‫ت بِ َرج ٍُل ِم ْن بَنِي َحنِيفَةَ يُقَا ُل لَهُ ثُ َما َم‪ r‬ةُ ب ُْن أُثَ ٍ‬
‫‪r‬ال َس‪r‬يِّ ُد أَ ْه ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْياًل قِبَ َل نَجْ ٍد‪ ،‬فَ َجا َء ْ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ك يَا ثُ َما َمةُ ؟ قَا َل‪:‬‬ ‫اري ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما ِع ْن َد َ‬ ‫فَ َربَطُوهُ بِ َس ِ‬
‫اريَ ٍة ِم ْن َس َو ِ‬
‫يث‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْ‬
‫طلِقُوا ثُ َما َمةَ"‪.‬‬ ‫ِع ْن ِدي يَا ُم َح َّم ُد َخ ْيرٌ‪ ،‬فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪r‬عید بن ابی س‪r‬عید نے اور انہ‪rr‬وں نے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ کو یہ کہتے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چن‪rr‬د س‪rr‬واروں ک‪rr‬ا ایک لش‪rr‬کر نج‪rr‬د کی‬
‫طرف بھیجا۔ یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اور جو اہل یمامہ کا سردار تھا‪ ،‬پکڑ‬
‫الئے اور اسے مسجد نب‪rr‬وی کے ایک س‪rr‬تون میں بان‪rr‬دھ دیا۔ پھ‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬تش‪rr‬ریف الئے اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے پوچھا‪ ،‬ثمامہ! تو کس خیال میں ہے؟ انہوں نے کہا اے محمد‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬میں‬
‫اچھا ہوں۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪406‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫س فِي ا ْل َح َر ِم‪:‬‬
‫اب ال َّر ْب ِط َوا ْل َح ْب ِ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حرم میں کسی کو باندھنا اور قید کرنا‬
‫‪r‬البَ ْي ُع بَ ْي ُع‪ r‬هُ‪َ ،‬وإِ ْن‬ ‫ان ب ِْن أُ َميَّةَ َعلَى أَ َّن ُع َم َر إِ ْن َر ِ‬
‫ض َي فَ‪ْ r‬‬ ‫ص ْف َو َ‬‫ث َدارًا لِلسِّجْ ِن بِ َم َّكةَ ِم ْن َ‬‫ار ِ‬ ‫َوا ْشتَ َرى نَافِ ُع ب ُْن َع ْب ِد ْال َح ِ‬
‫الزبَي ِْر بِ َم َّكةَ‪.‬‬
‫ار‪َ ،‬و َس َج َن اب ُْن ُّ‬‫ان أَرْ بَ ُع ِمائَ ِة ِدينَ ٍ‬
‫ص ْف َو َ‬‫ض ُع َم ُر فَلِ َ‬ ‫لَ ْم يَرْ َ‬
‫اور نافع بن عبدالحارث نے مکہ میں صفوان بن امیہ سے ایک مکان جیل خانہ بنانے کے ل‪rr‬یے اس ش‪rr‬رط پ‪rr‬ر خریدا‬
‫کہ اگر عمر رضی ہللا عنہ اس خریداری کو منظور کریں گے تو بیع پوری ہو گی‪ ،‬ورنہ صفوان کو جواب آنے ت‪rr‬ک‬
‫چار سو دینار تک کرایہ دیا جائے گا۔ ابن زبیر رضی ہللا عنہ نے مکہ میں لوگوں کو قید کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2423 :‬‬

‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َس ِعي ٍد‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت بِ َرج ٍُل ِم ْن بَنِي َحنِيفَةَ يُقَا ُل لَ‪r‬هُ ثُ َما َم‪ r‬ةُ ب ُْن أُثَ ٍ‬
‫‪r‬ال‪ ،‬فَ َربَطُ‪rr‬وهُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْياًل قِبَ َل نَجْ ٍد‪ ،‬فَ َجا َء ْ‬
‫ث النَّبِ ُّي َ‬‫"بَ َع َ‬
‫اري ْال َمس ِْج ِد"‪.‬‬ ‫اريَ ٍة ِم ْن َس َو ِ‬
‫بِ َس ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے س‪rr‬واروں ک‪rr‬ا ایک‬
‫لشکر نجد کی طرف بھیجا جو بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اث‪rr‬ال ک‪rr‬و پک‪rr‬ڑ الئے۔ اور مس‪rr‬جد کے ایک س‪rr‬تون‬
‫سے اس کو باندھ دیا۔‬

‫اب ا ْل ُمالَ َز َم ِة‪:‬‬


‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض داروں کے ساتھ رہنے کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪407‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2424 :‬‬
‫ْث‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ‪َ ، ‬وقَا َل‪َ  ‬غ ْي ُرهُ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬ج ْعفَ ‪ُ r‬ر‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬‫ب ب ِْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ك ْع ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫ب ب ِْن َمالِ ٍك اأْل َ ْن َ‬‫ب ُْن َربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم َز‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َك ْع ِ‬
‫ت أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬واتُهُ َما‪،‬‬ ‫ان لَهُ َعلَى َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َح‪ْ r‬د َر ٍد اأْل َ ْس‪r‬لَ ِم ِّي َدي ٌْن‪ ،‬فَلَقِيَ‪r‬هُ‪ ،‬فَلَ ِز َم‪ r‬هُ‪ ،‬فَتَ َكلَّ َما َحتَّى ارْ تَفَ َع ْ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫ف َما َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪،‬‬ ‫ف‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ r‬ذ نِ ْ‬
‫ص‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َكعْبُ ‪َ ،‬وأَ َش‪r‬ا َر بِيَ‪ِ r‬د ِه َكأَنَّهُ يَقُ‪rr‬و ُل النِّ ْ‬
‫ص‪َ r‬‬ ‫فَ َم َّر بِ ِه َما النَّبِ ُّي َ‬
‫ك نِصْ فًا‪.‬‬
‫َوتَ َر َ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا کہ مجھ س‪r‬ے جعف‪r‬ر بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫یحیی بن بکیر کے عالوہ نے بیان کیا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ س‪rr‬ے جعف‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫ربیعہ نے بیان کیا‪ ،‬اور‬
‫بن ربیعہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز نے‪ ،‬ان سے عبدہللا بن کعب بن مالک انصاری نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے‬
‫کعب بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬عبدہللا بن ابی حدرد اسلمی رضی ہللا عنہ پر ان کا ق‪rr‬رض تھ‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے مالق‪rr‬ات‬
‫ہوئی تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔ پھ‪r‬ر دون‪rr‬وں کی گفتگ‪r‬و ت‪r‬یز ہ‪r‬ونے لگی۔ اور آواز بلن‪r‬د ہ‪r‬و گ‪r‬ئی۔ ات‪r‬نے میں رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ادھر سے گ‪rr‬زر ہ‪rr‬وا۔ اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے کعب! اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے گویا یہ فرمایا کہ آدھے قرض کی کمی ک‪r‬ر دے۔ چن‪r‬انچہ انہ‪r‬وں نے آدھا‬
‫لے لیا اور آدھا قرض معاف کر دیا۔‬

‫اب التَّقَا ِ‬
‫ضي‪:‬‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تقاضا کرنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2425 :‬‬
‫الض‪َ rrr‬حى‪، ‬‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُّ‬ ‫‪rrr‬از ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش‪ْ rrr‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬و ْهبُ ب ُْن َج ِر ِ‬
‫ي‪rrr‬ر ب ِْن َح ِ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ rrr‬حا ُ‬
‫‪rrr‬ل َد َرا ِه ُم‪ ،‬فَأَتَ ْيتُ‪rrr‬هُ‬
‫‪rrr‬اص ب ِْن َوائِ ٍ‬
‫ِ‬ ‫‪rrr‬ان لِي َعلَى ْال َع‬
‫ت قَ ْينًا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪َ ،‬و َك َ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خبَّا ٍ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬م ْس‪rrr‬رُو ٍ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل أَ ْكفُ‪ُ r‬ر بِ ُم َح َّم ٍد َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َحتَّى يُ ِميتَ‪َ r‬‬
‫ك‬ ‫ك َحتَّى تَ ْكفُ‪َ r‬ر بِ ُم َح َّم ٍد‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ضاهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل أَ ْق ِ‬
‫ضي َ‬ ‫أَتَقَا َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪408‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت أَفَ َرأَي َ‬
‫ْت الَّ ِذي َكفَ َر بِآيَاتِنَا‬ ‫ك‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬ ‫ث‪ ،‬فَأُوتَى َمااًل َو َولَدًا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْق ِ‬
‫ضيَ َ‬ ‫وت‪ ،‬ثُ َّم أُ ْب َع َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َد ْعنِي َحتَّى أَ ُم َ‬
‫هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم يَ ْب َعثَ َ‬
‫َوقَا َل ألُوتَيَ َّن َماال َو َولَدًا سورة مريم آية ‪ 77‬اآْل يَةَ"‪.‬‬
‫ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے وہب بن جریر بن حازم نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں ش‪rr‬عبہ نے خ‪rr‬بر دی‪،‬‬
‫‪r‬حی نے‪ ،‬انہیں مس‪rr‬روق نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے خب‪rr‬اب رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں‬
‫انہیں اعمش نے‪ ،‬انہیں ابوالض‪ٰ r‬‬
‫جاہلیت کے زمانہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور ع‪rr‬اص بن وائل‪( ‬ک‪rr‬افر)‪ ‬پ‪rr‬ر م‪rr‬یرے کچھ روپے ق‪rr‬رض تھے۔ میں اس‬
‫کے پاس تقاضا کرنے گیا تو اس نے مجھ سے کہا کہ جب تک تو محمد‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬کا انک‪rr‬ار نہیں ک‪rr‬رے‬
‫گا میں تیرا قرض ادا نہیں کروں گا۔ میں نے کہ‪rr‬ا ہرگ‪rr‬ز نہیں‪ ،‬ہللا کی قس‪rr‬م! میں محمد‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬ا انک‪rr‬ار‬
‫تعالی تمہیں مارے اور پھر تم کو اٹھائے۔ وہ کہ‪rr‬نے لگ‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر مجھ س‪rr‬ے بھی‬
‫ٰ‬ ‫کبھی نہیں کر سکتا‪ ،‬یہاں تک کہ ہللا‬
‫تقاضا نہ کر۔ میں جب مر کے دوبارہ زندہ ہوں گا تو مجھے‪( ‬دوسری زن‪rr‬دگی میں)‪ ‬م‪rr‬ال اور اوالد دی ج‪rr‬ائے گی ت‪rr‬و‬
‫تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی‪« ‬أف‪rr‬رأيت ال‪rr‬ذي كفر بآياتنا وق‪rr‬ال ألوتين م‪rr‬اال وول‪rr‬دا» تم نے‬
‫اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا اور کہا کہ مجھے مال اور اوالد ضرور دی جائے گی۔ آخ‪rr‬ر‬
‫آیت تک۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪409‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب اللقطة‬
‫کتاب لقطہ یعنی گری پڑی چیزوں کے بارے میں احکام‬
‫اب إِ َذا أَ ْخبَ َرهُ َر ُّب اللُّقَطَ ِة ِبا ْل َعالَ َم ِة َدفَ َع إِلَ ْي ِه‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اور جب لقطہٰ کا مالک اس کی صحیح نشانی بتا دے تو اسے اس کے حوالہ کر دے‬
‫حدیث نمبر‪2426 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬س‪َ r‬و ْي َد ب َْن‬‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬و َح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ي َ‬ ‫‪r‬ار‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ص‪َّ r‬رةً ِمائَ‪r‬ةَ ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫ت ُ‬ ‫‪r‬ذ ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َخ‪ْ r‬‬ ‫ي ب َْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫يت‪ ‬أُبَ َّ‬
‫َغفَلَةَ‪ ، ‬قَا َل‪" :‬لَقِ ُ‬
‫‪r‬واًل ‪ ،‬فَ َع َّر ْفتُهَا فَلَ ْم أَ ِج‪ْ r‬د‪ ،‬ثُم‬
‫ْرفُهَا‪ ،‬ثُ َّم أَتَ ْيتُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬عَرِّ ْفهَا َح‪ْ r‬‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬عَرِّ ْفهَا َح ْواًل ‪ ،‬فَ َع َّر ْفتُهَا َح ْواًل فَلَ ْم أَ ِج ْد َم ْن يَع ِ‬
‫احبُهَا َوإِاَّل فَا ْستَ ْمتِ ْع بِهَا"‪ ،‬فَا ْستَ ْمتَع ُ‬
‫ْت‪ ،‬فَلَقِيتُ ‪r‬هُ بَ ْع‪ُ r‬د‬ ‫ص ِ‬‫ظ ِو َعا َءهَا َو َع َد َدهَا َو ِو َكا َءهَا‪ ،‬فَإ ِ ْن َجا َء َ‬ ‫أَتَ ْيتُهُ ثَاَل ثًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬احْ فَ ْ‬

‫ال‪ ،‬أَ ْو َح ْواًل َو ِ‬


‫احدًا‪.‬‬ ‫بِ َم َّكةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل أَ ْد ِري ثَاَل ثَةَ أَحْ َو ٍ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور مجھ س‪r‬ے محم‪r‬د بن بش‪r‬ار نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے غندر نے‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے سلمہ نے کہ میں نے سوید بن غفلہ سے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں‬
‫نے ابی بن کعب رضی ہللا عنہ سے مالقات کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے سو دینار کی ایک تھیلی‪( ‬کہیں راس‪rr‬تے‬
‫میں پڑی ہوئی)‪ ‬پائی۔ میں اسے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں الیا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ ایک سال تک اس ک‪rr‬ا اعالن کرت‪rr‬ا رہ۔ میں نے ایک س‪rr‬ال ت‪rr‬ک اس ک‪rr‬ا اعالن کی‪rr‬ا‪ ،‬لیکن مجھے ک‪rr‬وئی ایس‪rr‬ا‬
‫شخص نہیں مال جو اسے پہچان سکتا۔ اس لیے میں پھر آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعالن کرتا رہ۔ میں نے پھر‪( ‬سال بھر)‪ ‬اعالن کیا۔ لیکن ان کا مال‪rr‬ک مجھے‬
‫نہیں مال۔ تیسری مرتبہ حاضر ہوا‪ ،‬تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس تھیلی کی بناوٹ‪ ،‬دینار کی تعداد اور‬
‫تھیلی کے بندھن کو محفوظ رکھ۔ اگر اس کا مالک آ جائے تو‪( ‬عالمت پ‪rr‬وچھ کے)‪ ‬اس‪rr‬ے واپس ک‪rr‬ر دین‪rr‬ا‪ ،‬ورنہ اپ‪rr‬نے‬
‫خرچ میں اسے استعمال کر لے چنانچہ میں اسے اپنے اخراجات میں الیا۔‪( ‬شعبہ نے بیان کی‪rr‬ا کہ)پھ‪rr‬ر میں نے س‪r‬لمہ‬
‫سے اس کے بعد مکہ میں مالقات کی ت‪r‬و انہ‪r‬وں کہ‪r‬ا کہ مجھے یاد نہیں رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‪( ‬ح‪rr‬دیث‬
‫میں)‪ ‬تین سال تک‪( ‬اعالن کرنے کے لیے فرمایا تھا)‪ ‬یا صرف ایک سال کے لیے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪410‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ضالَّ ِة ِ‬
‫اإلبِ ِل‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بھولے بھٹکے اونٹ کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2427 :‬‬

‫‪r‬ولَى ْال ُم ْنبَ ِع ِ‬


‫ث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬زيْ‪ِ r‬د‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َعةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يَ ِزي ُد‪َ  ‬م‪ْ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ َس‪r‬أَلَهُ َع َّما يَ ْلتَقِطُ‪r‬هُ ؟ فَقَ‪r‬ا َل‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ " :‬ج‪r‬ا َء أَ ْع‪َ r‬رابِ ٌّي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب ِْن َخالِ ٍد ْال ُجهَنِ ِّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪r‬الَّةُ‬
‫ك بِهَا‪َ ،‬وإِاَّل فَا ْستَ ْنفِ ْقهَا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َ‬ ‫صهَا‪َ ،‬و ِو َكا َءهَا‪ ،‬فَإ ِ ْن َجا َء أَ َح ٌد ي ُْخبِ ُر َ‬ ‫ظ ِعفَا َ‬ ‫عَرِّ ْفهَا َسنَةً‪ ،‬ثُ َّم احْ فَ ْ‬

‫ك‬‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما لَ‪َ r‬‬
‫ضالَّةُ اإْل ِ بِ ِل ؟ فَتَ َم َّع َر َوجْ‪ r‬هُ النَّبِ ِّي َ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪َ :‬‬ ‫ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ‬
‫ك أَ ْو أِل َ ِخي َ‬
‫ْال َغنَ ِم ؟ قَا َل‪ :‬لَ َ‬
‫َولَهَا‪َ ،‬م َعهَا ِح َذا ُؤهَا‪َ ،‬و ِسقَا ُؤهَا تَ ِر ُد ْال َما َء‪َ ،‬وتَأْ ُك ُل ال َّش َج َر"‪.‬‬
‫ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے‪ ،‬ان سے‬
‫ربیعہ نے‪ ،‬ان سے منبعث کے غالم یزید نے‪ ،‬اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا۔ اور راستے میں پڑی ہوئی کسی چیز کو اٹھانے کے بارے میں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سوال کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعالن کرتا‬
‫رہ۔ پھر اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھ۔ اگر کوئی ایسا شخص آئے جو اس کی نش‪rr‬انیاں‬
‫ٹھیک ٹھیک بتا دے‪( ‬تو اسے اس کا مال واپس کر دے)‪ ‬ورنہ اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ ص‪rr‬حابی نے پوچھ‪rr‬ا‪ ،‬یا‬
‫رسول ہللا! ایسی بکری کا کیا کیا جائے جس کے مالک کا پتہ نہ ہو؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ یا ت‪r‬و‬
‫تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی(مالک)‪ ‬کو مل جائے گی یا پھر بھیڑئیے کا لقمہ بنے گی۔ صحابہ نے پھر پوچھا اور‬
‫اس اونٹ کا کیا کیا جائے جو راستہ بھول گیا ہو؟ اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے چہ‪rr‬رہ مب‪rr‬ارک ک‪rr‬ا رن‪rr‬گ‬
‫بدل گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر ہیں۔‪( ‬جن سے‬
‫وہ چلے گا)‪  ‬اس کا مشکیزہ ہے‪ ،‬پانی پر وہ خود پہنچ جائے گا۔ اور درخت کے پتے وہ خود کھا لے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪411‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ضالَّ ِة ا ْل َغنَ ِم‪:‬‬


‫اب َ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گمشدہ بکری کے بارے میں بیان‬
‫حدیث نمبر‪2428 :‬‬
‫ث‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪َ  ‬ز ْي‪َ r‬د‬‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد‪َ  ‬م ْولَى ْال ُم ْنبَ ِع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫اص‪r‬هَا‬ ‫ف ِعفَ َ‬ ‫‪r‬ر ْ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن اللُّقَطَ ِة ؟ فَ‪َ r‬ز َع َم أَنَّهُ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْع‪ِ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ُ " :‬سئِ َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ب َْن َخالِ ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت َو ِدي َع‪ r‬ةً ِع ْن‪َ r‬دهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل يَحْ يَى‪ :‬فَهَ ‪َ r‬ذا‬
‫احبُهَا‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ص ِ‬ ‫َو ِو َكا َءهَا‪ ،‬ثُ َّم عَرِّ ْفهَا َسنَةً‪ ،‬يَقُو ُل يَ ِزي ُد‪ :‬إِ ْن لَ ْم تُ ْع َر ْ‬
‫ف ا ْستَ ْنفَ َ‬
‫ق بِهَا َ‬
‫ض ‪r‬الَّ ِة‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هُ َو أَ ْم َش ْي ٌء ِم ْن ِع ْن ِد ِه‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ :‬ك ْي‪َ r‬‬
‫‪r‬ف تَ ‪َ r‬رى فِي َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫الَّ ِذي اَل أَ ْد ِري‪ ،‬أَفِي َح ِدي ِ‬
‫ث َرس ِ‬
‫َّف أَي ً‬
‫ْض‪r‬ا‪،‬‬ ‫ب‪ ،‬قَا َل يَ ِزي‪ُ r‬د‪َ :‬و ِه َي تُ َع‪ r‬ر ُ‬ ‫ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ‬
‫ك أَ ْو أِل َ ِخي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ :‬خ ْذهَا‪ ،‬فَإِنَّ َما ِه َي لَ َ‬
‫ْال َغنَ ِم ؟ قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ضالَّ ِة اإْل ِ بِ ِل ؟ قَا َل‪ :‬فَقَا َل‪َ :‬د ْعهَا فَإ ِ َّن َم َعهَا ِح َذا َءهَا‪َ ،‬و ِسقَا َءهَا تَ ِر ُد ْال َما َء‪َ ،‬وتَأْ ُك ُل ال َّش َج َر َحتَّى‬ ‫ْف تَ َرى فِي َ‬ ‫ثُ َّم قَا َل‪َ :‬كي َ‬
‫يَ ِج َدهَا َربُّهَا"‪.‬‬
‫‪r‬یی بن س‪rr‬عید انص‪rr‬اری‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے سلیمان تیمی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یح‪ٰ r‬‬
‫نے‪ ،‬ان سے منبعث کے غالم یزید نے‪ ،‬انہوں نے زید بن خالد سے سنا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪r‬ا کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے لقطہٰ کے متعلق پوچھا گیا۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا اس کے ب‪rr‬رتن کی‬
‫بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھ‪ ،‬پھر ایک سال تک اس کا اعالن کرتا رہ۔ یزید بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے تھے کہ اگ‪rr‬ر‬
‫اسے پہچاننے واال‪( ‬اس عرصہ میں)‪ ‬نہ ملے تو پانے والے کو اپنی ضروریات میں خرچ کر لینا چ‪rr‬اہئے۔ اور یہ اس‬
‫کے پاس امانت کے طور پر ہو گا۔ اس آخری ٹکڑے‪( ‬کہ اس کے پاس امانت کے طور پر ہو گ‪rr‬ا)‪ ‬کے متعل‪rr‬ق مجھے‬
‫معلوم نہیں کہ یہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی حدیث ہے یا خود انہوں نے اپنی طرف سے یہ بات کہی ہے۔ پھر‬
‫پوچھا‪ ،‬راستہ بھولی ہوئی بکری کے متعلق آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو۔‬
‫وہ یا تمہاری ہو گی‪( ‬جب کہ اصل مالک نہ ملے)‪ ‬یا تمہارے بھائی‪( ‬مالک)‪ ‬کے پ‪rr‬اس پہنچ ج‪rr‬ائے گی‪ ،‬یا پھ‪rr‬ر اس‪rr‬ے‬
‫بھیڑیا اٹھا لے جائے گا۔ یزید نے بیان کیا کہ اس کا بھی اعالن کیا جائے گا۔ پھر صحابی نے پوچھ‪rr‬ا‪ ،‬راس‪rr‬تہ بھ‪rr‬ولے‬
‫ہوئے اونٹ کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے آزاد رہ‪rr‬نے دو‪ ،‬اس کے‬
‫ساتھ اس کے کھر بھی ہیں اور اس کا مشکیزہ بھی‪ ،‬خود پانی پر پہنچ جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھا لے‬
‫گا اور اس طرح وہ اپنے مالک تک پہنچ جائے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪412‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سنَ ٍة فَ ْه َي ِل َمنْ َو َج َد َها‪:‬‬


‫ب اللُّقَطَ ِة بَ ْع َد َ‬
‫صا ِح ُ‬ ‫اب إِ َذا لَ ْم يُ َ‬
‫وج ْد َ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پکڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال تک نہ ملے تو وہ پانے والے کی ہو جائے گی‬
‫حدیث نمبر‪2429 :‬‬

‫‪r‬ولَى ْال ُم ْنبَ ِع ِ‬


‫ث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ r‬د‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َعةَ ب ِْن أَبِي َع ْب ِد ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ r‬د‪َ  ‬م‪ْ r‬‬
‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َسأَلَهُ َع ِن اللُّقَطَ ِة ؟ فَقَا َل‪" :‬ا ْع ِر ْ‬
‫ف‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬جا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ‬
‫ب ِْن َخالِ ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك أَ ْو‬
‫ض‪r‬الَّةُ ْال َغنَ ِم ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ِ :‬ه َي لَ‪َ r‬‬‫ك بِهَ‪rr‬ا"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َ‬‫احبُهَا َوإِاَّل فَ َش‪r‬أْنَ َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫صهَا َو ِو َكا َءهَا‪ ،‬ثُ َّم عَرِّ ْفهَا َسنَةً‪ ،‬فَإ ِ ْن َج‪rr‬ا َء َ‬ ‫ِعفَا َ‬
‫الش‪َ r‬ج َر َحتَّى‬‫‪r‬ر ُد ْال َم‪rr‬ا َء‪َ ،‬وتَأْ ُك‪ُ r‬ل َّ‬
‫ك َولَهَا َم َعهَا ِسقَا ُؤهَا‪َ ،‬و ِح‪َ r‬ذا ُؤهَا تَ ِ‬ ‫ضالَّةُ اإْل ِ بِ ِل ؟ قَا َل‪َ :‬ما لَ َ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬‫ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ‬
‫أِل َ ِخي َ‬
‫يَ ْلقَاهَا َربُّهَا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬انہیں‬
‫منبعث کے غالم یزید نے اور ان س‪rr‬ے زید بن خال‪rr‬د رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک ش‪rr‬خص ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪rr‬ے لقطہٰ کے ب‪rr‬ارے میں س‪rr‬وال کی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں یاد رکھ کر ایک س‪rr‬ال ت‪rr‬ک اس ک‪rr‬ا اعالن‬
‫کرتا رہ۔ اگر مالک مل جائے‪( ‬تو اسے دیدے)‪ ‬ورنہ اپنی ضرورت میں خرچ ک‪rr‬ر۔ انہ‪rr‬وں نے پوچھ‪rr‬ا اور اگ‪rr‬ر راس‪rr‬تہ‬
‫بھولی ہوئی بکری ملے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ تمہاری ہو گی یا تمہ‪rr‬ارے بھ‪rr‬ائی کی ہ‪r‬و گی۔ ورنہ‬
‫پھر بھیڑیا اسے اٹھا لے جائے گا صحابی نے پوچھا اور اونٹ جو راستہ بھ‪rr‬ول ج‪rr‬ائے؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کا مشکیزہ ہے‪ ،‬اس کے کھر ہیں‪ ،‬پ‪rr‬انی پ‪rr‬ر وہ خ‪rr‬ود ہی پہنچ‬
‫جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھا لے گا۔ اور اس طرح کسی نہ کسی دن اس کا مالک اسے خود پا لے گا۔‬

‫س ْوطًا أَ ْو نَ ْح َوهُ‪:‬‬
‫شبَةً فِي ا ْلبَ ْح ِر أَ ْو َ‬
‫اب إِ َذا َو َج َد َخ َ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی سمندر میں لکڑی یا ڈنڈا یا اور کوئی ایسی ہی چیز پائے تو کیا حکم ہے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪413‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2430 :‬‬

‫ْث‪َ : ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬ج ْعفَ‪ُ r‬ر ب ُْن َربِي َع‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم‪َ r‬ز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ْن‬ ‫َوقَ‪rr‬ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ق ْال َح‪ِ r‬د َ‬
‫يث‪ ،‬فَ َخ‪َ r‬ر َج يَ ْنظُ‪ُ r‬ر لَ َع‪َّ r‬ل َمرْ َكبًا قَ‪ْ r‬د‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ" َذ َك َر َر ُجاًل ِم ْن بَنِي إِ ْس َرائِي َل َو َس‪r‬ا َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫َجا َء بِ َمالِ ِه‪ ،‬فَإ ِ َذا هُ َو بِ ْال َخ َشبَ ِة‪ ،‬فَأ َ َخ َذهَا أِل َ ْهلِ ِه َحطَبًا‪ ،‬فَلَ َّما نَ َش َرهَا َو َج َد ْال َما َل َوالص ِ‬
‫َّحيفَةَ"‪r.‬‬
‫اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدالرحمٰ ن بن ہرمز نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بنی اسرائیل کے ایک مرد کا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر پ‪rr‬وری‬
‫حدیث بیان کی‪( ‬جو اس سے پہلے گزر چکی ہے)کہ‪( ‬قرض دینے واال)‪ ‬باہر یہ دیکھنے کے لیے نکال کہ ممکن ہے‬
‫کوئی جہاز اس کا روپیہ لے کر آیا ہو۔‪( ‬دریا کے کنارے پر جب وہ پہنچا)‪ ‬تو اس‪rr‬ے ایک لک‪rr‬ڑی ملی جس‪rr‬ے اس نے‬
‫اپنے گھر کے ایندھن کے لیے اٹھا لیا۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں روپیہ اور خط پایا۔‬

‫اب إِ َذا َو َج َد تَ ْم َرةً فِي الطَّ ِر ِ‬


‫يق‪:‬‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کوئی شخص راستے میں کھجور پائے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2431 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م‪َّ r‬ر النَّبِ ُّي‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َح‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص‪ٍ r‬‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫الص‪َ r‬دقَ ِة أَل َ َك ْلتُهَ‪rr‬ا"‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬يَحْ يَى‪: ‬‬
‫‪r‬ون ِم َن َّ‬ ‫‪r‬اف أَ ْن تَ ُك‪َ r‬‬
‫يق‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬لَ‪rْ r‬واَل أَنِّي أَ َخ‪ُ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِتَ ْم َر ٍة فِي الطَّ ِر ِ‬
‫َ‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َحةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪. ‬‬ ‫َح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬م ْنصُو ٌر‪َ ، ‬وقَا َل‪َ  ‬زائِ َدةُ‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے س‪r‬فیان ث‪r‬وری نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے منص‪r‬ور بن معتم‪r‬ر نے‪ ،‬ان‬
‫سے طلحہ نے اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی راس‪r‬تے میں ایک‬
‫کھجور پر نظر پڑی۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر اس ک‪rr‬ا ڈر نہ ہوت‪rr‬ا کہ ص‪rr‬دقہ کی ہے ت‪rr‬و میں خ‪rr‬ود‬
‫اسے کھا لیتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪414‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2432 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬
‫اش ‪r‬ي‪ ،‬فَأَرْ فَ ُعهَا آِل ُكلَهَ‪rr‬ا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِنِّي أَل َ ْنقَلِبُ إِلَى أَ ْهلِي فَأ َ ِج ُد التَّ ْم َرةَ َس ‪r‬اقِطَةً َعلَى فِ َر ِ‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص َدقَةً فَأ ُ ْلقِيهَا"‪.‬‬‫ون َ‬ ‫ثُ َّم أَ ْخ َشى أَ ْن تَ ُك َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے منص‪rr‬ور نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور‬
‫ٰ‬ ‫اور‬
‫زائدہ بن قدامہ نے بھی منصور سے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے طلحہ نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ح‪rr‬دیث‬
‫بیان کی‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور ہم سے محمد بن مقات‪rr‬ل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دہللا بن مب‪rr‬ارک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں معم‪rr‬ر‬
‫نے‪ ،‬انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا میں‬
‫اپنے گھر جاتا ہوں‪ ،‬وہاں مجھے میرے بستر پر کھجور پڑی ہوئی ملتی ہے۔ میں اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں۔‬
‫لیکن پھر یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں صدقہ کی کھجور نہ ہو۔ تو میں اسے پھینک دیتا ہوں۔‬

‫ف تُ َع َّرفُ لُقَطَةُ أَه ِْل َم َّكةَ‪:‬‬


‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اہل مکہ کے لقطہٰ کا کیا حکم ہے ؟‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬اَل يَ ْلتَقِ‪r‬طُ لُقَطَتَهَا إِاَّل َم ْن‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫س َر ِ‬ ‫َوقَا َل طَا ُوسٌ ‪َ :‬ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬اَل تُ ْلتَقَ‪r‬طُ لُقَطَتُهَا إِاَّل‬
‫س‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫َع َّرفَهَا" َوقَ‪rr‬ا َل َخالِ‪ٌ r‬د‪َ :‬ع ْن ِع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪َ ،‬ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ف"‪.‬‬
‫لِ ُم َعرِّ ٍ‬
‫اور طاؤس نے کہا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مکہ‬
‫کے لقطہٰ کو صرف وہی شخص اٹھائے جو اعالن کر لے‪ ،‬اور خالد حذاء نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عک‪rr‬رمہ نے‪ ،‬اور ان‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬مکہ کے لقطہٰ کو اٹھانا صرف اس‪rr‬ی‬
‫کے لیے درست ہے جو اس کا اعالن بھی کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪415‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2433 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫س َر ِ‬ ‫‪r‬ار‪َ ،‬ع ْن ِع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪َ ،‬ع ِن اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َوقَا َل أَحْ َم ُد ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ :‬ح َّدثَنَا َر ْوحٌ‪َ ،‬ح َّدثَنَا ز َك ِريَّا ُء‪َ ،‬ح َّدثَنَا َع ْم‪ r‬رُو ب ُْن ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫ص ْي ُدهَا‪َ ،‬واَل تَ ِح‪ r‬لُّ لُقَطَتُهَا إِاَّل‬
‫ضاهُهَا‪َ ،‬واَل يُنَفَّ ُر َ‬‫ض ُد ِع َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يُ ْع َ‬
‫لِ ُم ْن ِش ٍد‪َ ،‬واَل ي ُْختَلَى خَاَل هَا‪ ،‬فَقَا َل َعبَّاسٌ ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر ؟ فَقَا َل‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر"‪.‬‬
‫اور احمد بن سعد نے کہا‪ ،‬ان سے روح نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زکریا نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫مکہ کے درخت نہ کاٹے جائیں‪ ،‬وہاں کے شکار نہ چھیڑے جائیں‪ ،‬اور وہاں کے لقطہٰ ک‪rr‬و ص‪rr‬رف وہی اٹھ‪rr‬ائے ج‪rr‬و‬
‫اعالن کرے‪ ،‬اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ عباس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! اذخ‪rr‬ر کی اج‪rr‬ازت‪ r‬دے‬
‫دیجئیے چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اذخر کی اجازت دے دی۔‬

‫حدیث نمبر‪2434 :‬‬

‫وس‪r‬ى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ْ  ‬ال َولِي ُد ب ُْن ُم ْس‪r‬لِ ٍم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي َكثِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ير‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُم َ‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنِيأَبُو َسلَ َمةَ ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬لَ َّما فَتَ َح هَّللا ُ َعلَى َر ُس‪r‬ولِ ِه َ‬
‫س َع ْن َم َّكةَ ْالفِي َل‪َ ،‬و َس ‪r‬لَّطَ َعلَ ْيهَا‬ ‫اس فَ َح ِم‪َ r‬د هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ َحبَ َ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم َم َّكةَ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َم فِي النَّ ِ‬
‫ار‪َ ،‬وإِنَّهَا اَل تَ ِحلُّ أِل َ َح‪ٍ r‬د بَ ْع‪ِ r‬دي‪ ،‬فَلَا‬
‫ت لِي َسا َعةً ِم ْن نَهَ ٍ‬ ‫ان قَ ْبلِي‪َ ،‬وإِنَّهَا أُ ِحلَّ ْ‬ ‫ين‪ ،‬فَإِنَّهَا اَل تَ ِحلُّ أِل َ َح ٍد َك َ‬
‫َرسُولَهُ َو ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫‪r‬ر النَّظَ‪َ r‬ري ِْن‪ ،‬إِ َّما أَ ْن‬
‫ص ْي ُدهَا‪َ ،‬واَل ي ُْختَلَى َش ْو ُكهَا‪َ ،‬واَل تَ ِحلُّ َس‪r‬اقِطَتُهَا إِاَّل لِ ُم ْن ِش‪ٍ r‬د‪َ ،‬و َم ْن قُتِ‪َ r‬ل لَ‪r‬هُ قَتِي ٌل فَهُ‪َ r‬و بِ َخ ْي‪ِ r‬‬ ‫يُنَفَّ ُر َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫يُ ْف َدى‪َ ،‬وإِ َّما أَ ْن يُقِي َد"‪ .‬فَقَ‪rr‬ا َل ْال َعبَّاسُ ‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ‪َ r‬ر‪ ،‬فَإِنَّا نَجْ َعلُ‪r‬هُ لِقُب ِ‬
‫ُورنَا َوبُيُوتِنَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫َو َسلَّ َم‪ :‬إِاَّل اإْل ِ ْذ ِخ َر‪ ،‬فَقَا َم أَبُو َشا ٍه َر ُج ٌل ِم ْن أَ ْه ِل ْاليَ َم ِن‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْكتُبُ‪rr‬وا لِي يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫طبَ‪r‬ةَ الَّتِي َس‪ِ r‬م َعهَا‬‫ت لِأْل َ ْو َزا ِع ِّي‪َ :‬ما قَ ْولُهُ ا ْكتُبُوا لِي يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪ِ r‬ذ ِه ْال ُخ ْ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْكتُبُوا أِل َبِي َشا ٍه‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ِم ْن َرس ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ولید بن مسلم نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ام‪rr‬ام اوزاعی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬مجھ س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫مجھ سے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪416‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی نے رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ک‪r‬و مکہ فتح‬


‫ٰ‬ ‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ جب ہللا‬
‫تع‪r‬الی کی حم‪r‬د و ثن‪r‬ا کے بع‪r‬د فرمایا ہللا‬
‫ٰ‬ ‫کرا دیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬لوگوں کے سامنے کھ‪r‬ڑے ہ‪r‬وئے اور ہللا‬
‫تعالی نے ہاتھیوں کے لشکر ک‪rr‬و مکہ س‪r‬ے روک دیا تھ‪rr‬ا‪ ،‬لیکن اپ‪r‬نے رس‪r‬ول اور مس‪r‬لمانوں ک‪r‬و اس‪rr‬ے فتح ک‪rr‬را دیا۔‬
‫ٰ‬
‫دیکھو! یہ مکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حالل نہیں ہوا تھا‪( ‬یع‪rr‬نی وہ‪rr‬اں لڑن‪rr‬ا)‪ ‬اور م‪rr‬یرے ل‪rr‬یے ص‪rr‬رف دن کے‬
‫تھوڑے سے حصے میں درست ہوا۔ اب میرے بعد کسی کے لیے درست نہیں ہو گ‪rr‬ا۔ پس اس کے ش‪rr‬کار نہ چھ‪rr‬یڑے‬
‫جائیں اور نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں۔ یہاں کی گری ہ‪rr‬وئی چ‪rr‬یز ص‪rr‬رف اس‪rr‬ی کے ل‪rr‬یے حالل ہ‪rr‬و گی ج‪rr‬و اس ک‪rr‬ا‬
‫اعالن کرے۔ جس کا کوئی آدمی قتل کیا گیا ہو اسے دو باتوں کا اختیار ہے یا‪( ‬قاتل سے)فدیہ‪( ‬مال)‪ ‬لے لے‪ ،‬یا ج‪rr‬ان‬
‫کے بدلے جان لے۔ عباس رضی ہللا عنہ نے کہا‪ :‬یا رس‪r‬ول ہللا! اذخ‪r‬ر ک‪rr‬اٹنے کی اج‪r‬ازت‪ r‬ہ‪r‬و‪ ،‬کی‪r‬ونکہ ہم اس‪rr‬ے اپ‪r‬نی‬
‫قبروں اور گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھ‪rr‬ا اذخ‪rr‬ر ک‪rr‬اٹنے کی اج‪rr‬ازت‬
‫ہے۔ پھر ابوشاہ یمن کے ایک صحابی نے کھڑے ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر کہ‪rr‬ا‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا! م‪rr‬یرے ل‪rr‬یے یہ خطبہ لکھ‪rr‬وا دیجئ‪rr‬یے‪،‬‬
‫چنانچہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صحابہ کو حکم فرمایا کہ ابوش‪rr‬اہ کے ل‪rr‬یے یہ خطبہ لکھ دو۔ میں نے ام‪rr‬ام‬
‫اوزاعی سے پوچھا کہ اس سے کیا مراد ہے کہ میرے لیے اسے لکھوا دیجئیے تو انہوں نے کہا کہ وہی خطبہ مراد‬
‫ہے جو انہوں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪( ‬مکہ میں)‪ ‬سنا تھا۔‬

‫اشيَةُ أَ َح ٍد بِ َغ ْي ِر إِ ْذ ٍن‪:‬‬ ‫اب الَ تُ ْحتَلَ ُ‬


‫ب َم ِ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی جانور کا دودھ اس کے مالک کی اجازت‪ r‬کے بغیر نہ دوہا جائے‬
‫حدیث نمبر‪2435 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫ئ بِ َغي ِْر إِ ْذنِ ِه‪ ،‬أَي ُِحبُّ أَ َح ُد ُك ْم أَ ْن تُ ْؤتَى َم ْش ُربَتُهُ فَتُ ْك َس َر ِخ َزانَتُهُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَحْ لُبَ َّن أَ َح ٌد َم ِ‬
‫اشيَةَ ا ْم ِر ٍ‬ ‫َ‬
‫اشيَةَ أَ َح ٍد إِاَّل بِإ ِ ْذنِ ِه"‪.‬‬ ‫اشي ِه ْم أَ ْ‬
‫ط ِع َماتِ ِه ْم‪ ،‬فَاَل يَحْ لُبَ َّن أَ َح ٌد َم ِ‬ ‫فَيُ ْنتَقَ َل طَ َعا ُمهُ‪ ،‬فَإِنَّ َما تَ ْخ ُز ُن لَهُ ْم ُ‬
‫ضرُو ُ‬
‫ع َم َو ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور انہیں عبدہللا بن عم‪r‬ر رض‪r‬ی‬
‫ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص کس‪rr‬ی دوس‪rr‬رے کے دودھ کے ج‪rr‬انور ک‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪417‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔ کیا کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ ایک غیر شخص اس کے گ‪rr‬ودام میں پہنچ‬
‫کر اس کا ذخیرہ کھولے اور وہاں سے اس ک‪rr‬ا غلہ چ‪rr‬را الئے‪ ،‬لوگ‪rr‬وں کے مویش‪rr‬ی کے تھن بھی ان کے ل‪rr‬یے کھان‪rr‬ا‬
‫یعنی‪( ‬دودھ کے)‪ ‬گودام ہیں۔ اس لیے انہیں بھی مالک کی اجازت‪ r‬کے بغیر نہ دوھا جائے۔‬

‫سنَ ٍة َر َّد َها َعلَ ْي ِه‪ ،‬ألَنَّ َها َو ِدي َعةٌ ِع ْن َدهُ‪:‬‬
‫ب اللُّقَطَ ِة بَ ْع َد َ‬
‫اح ُ‬
‫ص ِ‬‫اب إِ َذا َجا َء َ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کر دے کیونکہ‬
‫پانے والے کے پاس وہ امانت ہے‬
‫حدیث نمبر‪2436 :‬‬

‫‪r‬ولَى ْال ُم ْنبَ ِع ِ‬


‫ث‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َعةَ ب ِْن أَبِي َع ْب‪ِ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي ‪َ r‬د‪َ  ‬م‪ْ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن َر ُجاًل َسأ َ َل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ ،‬ع ِن اللُّقَطَ‪ِ r‬ة ؟ قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن َخالِ ٍد ْال ُجهَنِ ِّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫صهَا‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَ ْنفِ ْق بِهَا‪ ،‬فَإ ِ ْن َجا َء َربُّهَا فَأ َ ِّدهَا إِلَ ْي ِه‪ ،‬قَالُوا‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َ‬
‫ض‪r‬الَّةُ‬ ‫عَرِّ ْفهَا َسنَةً‪ ،‬ثُ َّم ا ْع ِر ْ‬
‫ف ِو َكا َءهَا َو ِعفَا َ‬
‫ب َرسُو ُل هَّللا ِ‬ ‫ضالَّةُ اإْل ِ بِ ِل ؟ قَا َل‪ :‬فَ َغ ِ‬
‫ض َ‬ ‫ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َ‬ ‫ك أَ ْو أِل َ ِخي َ‬
‫ْال َغنَ ِم ؟ قَا َل‪ُ :‬خ ْذهَا‪ ،‬فَإِنَّ َما ِه َي لَ َ‬
‫َّت َوجْ نَتَاهُ أَ ِو احْ َم َّر َوجْ هُهُ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما لَ‪َ r‬‬
‫ك َولَهَ‪rr‬ا‪َ ،‬م َعهَا ِح‪َ r‬ذا ُؤهَا‪َ ،‬و ِس‪r‬قَا ُؤهَا َحتَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحتَّى احْ َمر ْ‬
‫َ‬
‫يَ ْلقَاهَا َربُّهَا"‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ربیعہ بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے‪،‬‬
‫ان سے منبعث کے غالم یزید نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے زید بن خال‪rr‬د جہ‪rr‬نی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک ش‪rr‬خص نے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے لقطہٰ کے بارے میں پوچھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک س‪rr‬ال ت‪r‬ک اس ک‪rr‬ا‬
‫اعالن کرتا رہ۔ پھر اس کے بندھن اور برتن کی بناوٹ کو ذہن میں یاد رکھ۔ اور اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔‬
‫اس کا مالک اگر اس کے بعد آئے تو اس‪rr‬ے واپس ک‪rr‬ر دے۔ ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم نے پوچھ‪rr‬ا یا رس‪rr‬ول ہللا! راس‪r‬تہ‬
‫بھولی ہوئی بکری کا کیا کیا جائے؟ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو‪ ،‬کیونکہ وہ یا تمہ‪rr‬اری ہ‪rr‬و‬
‫گی یا تمہارے بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑیئے کی ہ‪r‬و گی۔ ص‪rr‬حابہ نے پوچھ‪rr‬ا‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا! راس‪rr‬تہ بھ‪rr‬ولے ہ‪r‬وئے‬
‫اونٹ ک‪r‬ا کی‪r‬ا کی‪r‬ا ج‪r‬ائے؟ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لماس پ‪r‬ر غص‪r‬ہ ہ‪r‬و گ‪r‬ئے اور چہ‪r‬رہ‪ r‬مب‪r‬ارک س‪r‬رخ ہ‪r‬و گیا‪( ‬یا راوی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪418‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نے‪« ‬وجنتاه»‪ ‬کے بجائے)‪« ‬احمر وجهه»‪ ‬کہا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس‬
‫کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے۔ اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔‬

‫َضي ُع‪َ ،‬حتَّى الَ يَأْ ُخ َذ َها َمنْ الَ يَ ْ‬


‫ست َِحقُّ‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَأْ ُخ ُذ اللُّقَطَةَ‪َ ،‬والَ يَ َد ُع َها ت ِ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پڑی ہوئی چیز کا اٹھا لینا بہتر ہے ایسا نہ ہو وہ خراب ہو جائے یا کوئی غیر مستحق اس‬
‫کو لے بھاگے‬
‫حدیث نمبر‪2437 :‬‬
‫ْت‪ُ  ‬س‪َ r‬و ْي َد ب َْن َغفَلَ‪r‬ةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت َم‪َ r‬ع‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ ب ِْن ُكهَ ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ت‬ ‫ت َس‪ْ r‬وطًا‪ ،‬فَقَ‪r‬ااَل لِي‪ :‬أَ ْلقِ ‪ِ r‬ه‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪َ ،‬ولَ ِك ْن إِ ْن َو َج‪ْ r‬د ُ‬ ‫ان فِي َغ‪َ r‬زا ٍة‪ ،‬فَ َو َج‪ْ r‬د ُ‬ ‫َس‪ْ r‬ل َم َ‬
‫ان ب ِْن َربِي َع‪ r‬ةَ‪َ ،‬و َز ْي‪ِ r‬د ب ِْن ُ‬
‫ص‪r‬و َح َ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ي ب َْن َك ْع ٍ‬ ‫ت‪ ‬أُبَ َّ‬
‫ت بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَ َس‪r‬أ َ ْل ُ‬ ‫احبَهُ َوإِاَّل ا ْستَ ْمتَع ُ‬
‫ْت بِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَلَ َّما َر َج ْعنَا َح َججْ نَا فَ َم‪َ r‬ررْ ُ‬ ‫ص ِ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ي َ‬ ‫ْت بِهَا النَّبِ َّ‬‫ار‪ ،‬فَأَتَي ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِيهَا ِمائَةُ ِدينَ ٍ‬
‫ص َّرةً َعلَى َع ْه ِد النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت ُ‬ ‫َو َج ْد ُ‬
‫ْت‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬عَرِّ ْفهَا َح ْواًل ‪ ،‬فَ َع َّر ْفتُهَا َح ْواًل ‪ ،‬ثُ َّم أَتَ ْيتُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬عَرِّ ْفهَا َح ْ‬
‫‪rr‬واًل ‪ ،‬فَ َع َّر ْفتُهَا‬ ‫عَرِّ ْفهَا َح ْواًل ‪ ،‬فَ َع َّر ْفتُهَا َح ْواًل ‪ ،‬ثُ َّم أَتَي ُ‬
‫احبُهَا َوإِاَّل ْ‬
‫اس ‪r‬تَ ْمتِ ْع بِهَ‪rr‬ا"‪.‬‬ ‫ص‪ِ r‬‬ ‫ف ِع‪َّ r‬دتَهَا َو ِو َكا َءهَا َو ِو َعا َءهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ ْن َج‪rr‬ا َء َ‬ ‫‪r‬واًل ‪ ،‬ثُ َّم أَتَ ْيتُ ‪r‬هُ الرَّابِ َع ‪ r‬ةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْع‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ْ‬ ‫َح‪ْ r‬‬
‫ان‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ‪ ‬بِهَ‪َ r‬ذا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَلَقِيتُ‪r‬هُ بَ ْع‪ُ r‬د بِ َم َّكةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل أَ ْد ِري أَثَاَل ثَ‪r‬ةَ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ال أَ ْو َح ْواًل َو ِ‬
‫احدًا‪.‬‬ ‫أَحْ َو ٍ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬لمہ بن کہی‪rr‬ل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں‬
‫نے سوید بن غفلہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے ساتھ ایک جہ‪rr‬اد میں‬
‫شریک تھا۔ میں نے ایک کوڑا پایا‪( ‬اور اس کو اٹھا لیا)‪ ‬دونوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا کہ اسے پھین‪rr‬ک دے۔‬
‫میں نے کہا کہ ممکن ہے مجھے اس کا مالک مل جائے۔‪( ‬تو اس کو دے دوں گا)‪ ‬ورنہ خود اس سے نفع اٹھ‪rr‬اؤں گ‪rr‬ا۔‬
‫جہاد سے واپس ہونے کے بعد ہم نے حج کیا۔ جب میں م‪rr‬دینے گی‪rr‬ا ت‪rr‬و میں نے ابی بن کعب رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے اس‬
‫کے بارے میں پوچھا‪ ،‬انہوں نے بتالیا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں مجھ ک‪r‬و ایک تھیلی م‪r‬ل گ‪r‬ئی‬
‫تھی۔ جس میں س‪rr‬و دین‪rr‬ار تھے۔ میں اس‪rr‬ے لے ک‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں گی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪419‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعالن کرتا رہ‪ ،‬میں نے ایک س‪rr‬ال ت‪rr‬ک اس ک‪rr‬ا اعالن کی‪rr‬ا اور پھ‪rr‬ر حاض‪rr‬ر‬
‫ہوا۔‪( ‬کہ مالک ابھی تک نہیں مال)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اور اعالن ک‪rr‬ر‪ ،‬میں نے ایک‬
‫سال تک اس کا پھر اعالن کیا‪ ،‬اور حاضر خدمت ہوا۔ اس مرتبہ بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک سال‬
‫تک اس کا پھر اعالن کر‪ ،‬میں نے پھر ایک سال تک اعالن کیا اور جب چوتھی م‪r‬رتبہ حاض‪r‬ر ہ‪r‬وا ت‪r‬و آپ ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ رقم کے عدد‪ ،‬تھیلی کا بندھن‪ ،‬اور اس کی ساخت کو خیال میں رکھ‪ ،‬اگ‪rr‬ر اس ک‪rr‬ا مال‪rr‬ک م‪rr‬ل‬
‫جائے تو اسے دیدے ورنہ اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا کہ مجھے م‪rr‬یرے ب‪rr‬اپ‬
‫نے خبر دی شعبہ سے اور انہیں سلمہ نے یہی حدیث‪ ،‬شعبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر اس کے بع‪rr‬د مکہ میں س‪rr‬لمہ س‪rr‬ے‬
‫مال‪ ،‬تو انہوں نے کہا کہ مجھے خیال نہیں‪( ‬اس حدیث میں سوید نے)‪ ‬تین سال ت‪r‬ک بتالنے ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا یا ایک‬
‫سال کا۔‬

‫ف اللُّقَطَةَ‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْدفَ ْع َها إِلَى ال ُّ‬


‫س ْلطَا ِن‪:‬‬ ‫اب َمنْ َع َّر َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لقط ٰہ کو بتالنا لیکن حاکم کے سپرد نہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2438 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪،‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َعةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد‪َ  ‬م ْولَى ْال ُم ْنبَ ِع ِ‬
‫ث‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن َخالِ ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ع ِن اللُّقَطَ ِة ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬عَرِّ ْفهَا َس‪r‬نَةً‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن َج‪rr‬ا َء أَ َح‪ٌ r‬د ي ُْخبِ‪ُ r‬ر َ‬
‫ك بِ ِعفَ ِ‬
‫اص‪r‬هَا‬ ‫"أَ َّن أَ ْع َرابِيًّا َسأ َ َل النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ك َولَهَ‪rr‬ا‪َ ،‬م َعهَا ِس‪r‬قَا ُؤهَا‪َ ،‬و ِح‪َ r‬ذا ُؤهَا‬ ‫َو ِو َكائِهَا‪َ ،‬وإِاَّل فَا ْستَ ْنفِ ْق بِهَا‪َ ،‬و َسأَلَهُ َع ْن َ‬
‫ضالَّ ِة اإْل ِ بِ ِل فَتَ َم َّع َر َوجْ هُهُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما لَ‪َ r‬‬
‫ب"‪.‬‬ ‫ك أَ ْو لِل ِّذ ْئ ِ‬
‫ك أَ ْو أِل َ ِخي َ‬ ‫تَ ِر ُد ْال َما َء‪َ ،‬وتَأْ ُك ُل ال َّش َج َر‪َ ،‬د ْعهَا َحتَّى يَ ِج َدهَا َربُّهَا‪َ ،‬و َسأَلَهُ َع ْن َ‬
‫ضالَّ ِة ْال َغنَ ِم ؟ فَقَا َل‪ِ :‬ه َي لَ َ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ربیعہ س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے منبعث کے غالم‬
‫یزید نے‪ ،‬اور ان سے زید بن خالد رضی ہللا عنہ نے کہا کہ ‪ ‬ایک دیہاتی نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے لقطہٰ‬
‫کے متعلق پوچھا‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ایک س‪rr‬ال ت‪rr‬ک اس ک‪rr‬ا اعالن کرت‪rr‬ا رہ‪ ،‬اگ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی ایس‪rr‬ا‬
‫ش‪r‬خص آ ج‪r‬ائے ج‪r‬و اس کی بن‪r‬اوٹ اور بن‪r‬دھن کے ب‪r‬ارے میں ص‪r‬حیح ص‪r‬حیح بت‪r‬ائے‪( ‬ت‪r‬و اس‪r‬ے دیدے)‪ ‬ورنہ اپ‪r‬نی‬
‫ضروریات میں اسے خرچ‪ r‬کر۔ انہوں نے جب ایسے اونٹ کے متعلق بھی پوچھا جو راستہ بھول گیا ہو۔ تو آپ‪ ‬صلی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪420‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تمہیں اس سے کیا مطلب؟‬
‫اس کے ساتھ اس کا مشکیزہ اور اس کے کھر موجود ہیں۔ وہ خود پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ اور درخت کے پتے کھ‪rr‬ا‬
‫سکتا ہے اور اس طرح وہ اپ‪rr‬نے مال‪rr‬ک ت‪rr‬ک پہنچ س‪rr‬کتا ہے۔ انہ‪rr‬وں نے راس‪rr‬تہ بھ‪rr‬ولی ہ‪rr‬وئی بک‪rr‬ری کے متعل‪rr‬ق بھی‬
‫پوچھا‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یا وہ تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی(اصل مالک)‪ ‬کو مل ج‪rr‬ائے گی۔‬
‫ورنہ اسے بھیڑیا اٹھا لے جائے گا۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -12‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔ ۔ ۔‬
‫حدیث نمبر‪2439 :‬‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪ْ  ‬البَ ‪َ r‬را ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬النَّضْ ُر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس َرائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ ‪َ r‬را ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ .‬ح َو َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َر َج‪rr‬ا ٍء‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬رائِي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس ‪َ r‬حا َ‬
‫بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ت‪ :‬لِ َم ْن أَ ْن َ‬
‫ت ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬لِ َر ُج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل ِم ْن‬ ‫ق َغنَ َم‪ r‬هُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ َذا أَنَا بِ ‪َ r‬را ِعي َغنَ ٍم يَ ُس ‪r‬و ُ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬ا ْنطَلَ ْق ُ‬
‫بَ ْك ٍر َر ِ‬
‫ت َحالِبٌ لِي ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَأ َ َمرْ تُهُ‪،‬‬
‫ت‪ :‬هَلْ أَ ْن َ‬
‫ك ِم ْن لَبَ ٍن ؟ فَقَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ش‪ ،‬فَ َس َّماهُ‪ ،‬فَ َع َر ْفتُهُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬هَلْ فِي َغنَ ِم َ‬ ‫قُ َر ْي ٍ‬
‫ب‬‫ض‪َ r‬ر َ‬ ‫ض َكفَّ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ َك‪َ r‬ذا َ‬ ‫‪r‬ار‪ ،‬ثُ َّم أَ َمرْ تُ‪r‬هُ أَ ْن يَ ْنفُ َ‬
‫ضرْ َعهَا ِم َن ْال ُغبَ‪ِ r‬‬ ‫ض َ‬ ‫فَا ْعتَقَ َل َشاةً ِم ْن َغنَ ِم ِه‪ ،‬ثُ َّم أَ َمرْ تُهُ أَ ْن يَ ْنفُ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم إِ َدا َوةً َعلَى فَ ِمهَا ِخرْ قَ ‪r‬ةٌ‪،‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت لِ َرس ِ‬ ‫إِحْ َدى َكفَّ ْي ِه بِاأْل ُ ْخ َرى‪ ،‬فَ َحلَ َ‬
‫ب ُك ْثبَةً ِم ْن لَبَ ٍن‪َ ،‬وقَ ْد َج َع ْل ُ‬
‫ب‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬ا ْش َربْ يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َش ِر َ‬ ‫ْت َعلَى اللَّبَ ِن َحتَّى بَ َر َد أَ ْسفَلُهُ‪ ،‬فَا ْنتَهَي ُ‬
‫ْت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫صبَب ُ‬
‫فَ َ‬
‫ض ُ‬
‫يت"‪.‬‬ ‫َحتَّى َر ِ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو نضر نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم کو اس‪rr‬رائیل نے خ‪rr‬بر دی ابواس‪rr‬حاق‬
‫سے کہ مجھے براء بن عازب رضی ہللا عنہ نے ابوبکر رضی ہللا عنہ سے خبر دی‪( ‬دوس‪rr‬ری س‪rr‬ند)‪ ‬ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا‬
‫بن رجاء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ابواسحاق سے‪ ،‬اور انہوں نے ابوبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے‬
‫کہ‪( ‬ہجرت کر کے مدینہ جاتے وقت)‪ ‬میں نے تالش کیا تو مجھے ایک چرواہا مال جو اپنی بکریاں چرا رہا تھ‪rr‬ا۔ میں‬
‫نے اس سے پوچھا کہ تم کس کے چرواہے ہو؟ اس نے کہا کہ قریش کے ایک شخص کا۔ اس نے قریشی کا نام بھی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪421‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بتایا‪ ،‬جسے میں جانتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تمہارے ریوڑ کی بکریوں میں دودھ بھی ہے؟ اس نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ہاں! میں نے اس سے کہا کیا تم میرے لیے دودھ دوہ ل‪rr‬و گے؟ اس نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬ہ‪rr‬اں ض‪rr‬رور! چن‪rr‬انچہ میں نے اس س‪r‬ے‬
‫دوہنے کے لیے کہا۔ وہ اپنے ریوڑ سے ایک بکری پکڑ الیا۔ پھر میں نے اس سے بکری کا تھن گ‪rr‬رد و غب‪rr‬ار س‪rr‬ے‬
‫صاف کرنے کے لیے کہا۔ پھر میں نے اس سے اپنا ہاتھ صاف کرنے کے لیے کہا۔ اس نے ویسا ہی کی‪rr‬ا۔ ایک ہ‪rr‬اتھ‬
‫کو دوسرے پر مار کر صاف کر لیا۔ اور ایک پیالہ دودھ دوہا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ل‪rr‬یے میں نے ایک‬
‫برتن ساتھ لیا تھا۔ جس کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا۔ میں نے پانی دودھ پر بہایا۔ جس سے اس کا نچال حصہ ٹھنڈا ہو‬
‫گیا پھر دودھ لے کر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور عرض کیا کہ دودھ حاض‪rr‬ر ہے۔ یا‬
‫رسول ہللا! پی لیجئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے پیا‪ ،‬یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪422‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کتاب المظالم والغصب‬


‫کتاب ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں‬
‫فِي ا ْل َمظَالِ ِم والغصب‬
‫باب‪ :‬کتاب لوگوں پر ظلم کرنے اور مال غصب کرنے کے بیان میں‬
‫ين اَل يَرْ تَ‪ُّ r‬د إِلَ ْي ِه ْم طَ‪r‬رْ فُهُ ْم َوأَ ْفئِ‪َ r‬دتُهُ ْم‬
‫ين سورة إبراهيم آية ‪ُ 43‬م ِدي ِمي النَّظَ ِر‪َ ،‬ويُقَ‪r‬ا ُل ُم ْس‪ِ r‬ر ِع َ‬ ‫‪َ ،‬وقَا َل ُم َجا ِه ٌد‪ُ :‬مه ِْط ِع َ‬
‫ين ظَلَ ُم‪rr‬وا َربَّنَا‬ ‫اس يَ ْو َم يَ‪rr‬أْتِي ِه ُم ْال َع‪َ r‬ذابُ فَيَقُ‪rr‬و ُل الَّ ِذ َ‬
‫هَ َوا ٌء سورة إبراهيم آية ‪ 43‬يَ ْعنِي جُوفًا اَل ُعقُو َل لَهُ ْم‪َ ،‬وأَ ْن ِذ ِر النَّ َ‬
‫ال ‪َ 44‬و َس َك ْنتُ ْم فِي‬ ‫ك َونَتَّبِ ِع‪ r‬الرُّ ُس َل أَ َولَ ْم تَ ُكونُوا‪ r‬أَ ْق َس ْمتُ ْم ِم ْن قَ ْب ُل َما لَ ُك ْم ِم ْن َز َو ٍ‬
‫ب نُ ِجبْ َد ْع َوتَ َ‬‫أَ ِّخرْ نَا إِلَى أَ َج ٍل قَ ِري ٍ‬
‫ض َر ْبنَا لَ ُك ُم األَ ْمثَ‪r‬ا َل ‪َ 45‬وقَ‪ْ r‬د َم َك‪ r‬رُوا َم ْك‪َ r‬رهُ ْم َو ِع ْن‪َ r‬د هَّللا ِ‬
‫ْف فَ َع ْلنَا بِ ِه ْم َو َ‬
‫ين ظَلَ ُموا أَ ْنفُ َسهُ ْم َوتَبَي ََّن لَ ُك ْم َكي َ‬
‫َم َسا ِك ِن الَّ ِذ َ‬
‫ف َو ْع ِد ِه ُر ُسلَهُ إِ َّن هَّللا َ َع ِزي ٌز ُذو ا ْنتِقَ ٍام ‪47‬‬ ‫ان َم ْك ُرهُ ْم لِتَ ُزو َل ِم ْنهُ ْال ِجبَا ُل ‪ 46‬فَال تَحْ َسبَ َّن هَّللا َ ُم ْخلِ َ‬
‫َم ْك ُرهُ ْم َوإِ ْن َك َ‬
‫س‪rr‬ورة إب‪rr‬راهيم آية ‪َ ،47-44‬وقَ‪rْ r‬و ِل هَّللا ِ تَ َع‪rr‬الَى‪َ :‬وال تَحْ َس‪r‬بَ َّن هَّللا َ َغ‪rr‬افِال َع َّما يَ ْع َم‪ُ r‬ل الظَّالِ ُم َ‬
‫ون إِنَّ َما يُ‪َ r‬ؤ ِّخ ُرهُ ْم لِيَ‪rْ r‬و ٍم‬
‫وس ِه ْم سورة إبراهيم آية ‪َ 42-41‬رافِ ِعي ْال ُم ْقنِعُ‪َ ،‬و ْال ُم ْق ِم ُح َو ِ‬
‫اح ٌد‪.‬‬ ‫ين ُم ْقنِ ِعي ُر ُء ِ‬ ‫تَ ْش َخصُ فِي ِه األَ ْب َ‬
‫صا ُر ‪ُ 42‬مه ِْط ِع َ‬
‫‪r‬الی‬
‫تعالی ک‪rr‬و غاف‪rr‬ل نہ س‪rr‬مجھنا۔ اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫تعالی نے سورۃ ابراہیم میں فرمایا اور ظالموں کے کاموں سے ہللا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تو انہیں صرف ایک ایس‪r‬ے دن کے ل‪r‬یے مہلت دے رہ‪r‬ا ہے جس میں آنکھیں پتھ‪r‬را ج‪r‬ائیں گی۔ اور وہ س‪r‬ر اوپ‪r‬ر ک‪r‬و‬
‫اٹھ‪rrr‬ائے بھ‪rrr‬اگے ج‪rrr‬ا رہے ہ‪rrr‬وں گے۔‪« ‬مقن‪rrr‬ع»‪  ‬اور«مقمح»‪ ‬دون‪rrr‬وں کے مع‪rrr‬نے ایک ہی ہیں۔ مجاہ‪rrr‬د نے فرمایا‬
‫کہ‪« ‬مهطعين»‪ ‬کے معنے برابر نظر ڈالنے والے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ«مهطعين»‪ ‬کے معنی جل‪rr‬دی بھ‪rr‬اگنے‬
‫واال‪ ،‬ان کی نگاہ خود ان کی طرف نہ لوٹے گی۔ اور دلوں کے چھکے چھ‪rr‬وٹ ج‪rr‬ائیں گے کہ عق‪rr‬ل بالک‪rr‬ل نہیں رہے‬
‫تعالی کا فرمان کہ اے محمد! لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جس دن ان پر عذاب آ اترے گا‪ ،‬ج‪rr‬و ل‪rr‬وگ ظلم‬
‫ٰ‬ ‫گی اور ہللا‬
‫کر چکے ہیں۔ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار!‪( ‬عذاب کو)‪ ‬کچھ دنوں کے لیے ہم سے اور مؤخر کر دے‪ ،‬ت‪rr‬و‬
‫اب کی بار ہم تیرا حکم سن لیں گے اور تیرے انبیاء کی تابعداری کریں گے۔ جواب ملے گ‪rr‬ا کی‪rr‬ا تم نے پہلے یہ قس‪rr‬م‬
‫نہیں کھائی تھی کہ تم پ‪rr‬ر کبھی ذوال نہیں آئے گ‪rr‬ا؟ اور تم ان قوم‪rr‬وں کی بس‪rr‬تیوں میں رہ چکے ہ‪rr‬و جنہ‪rr‬وں نے اپ‪rr‬نی‬
‫جانوں پر ظلم کیا تھا اور تم پر یہ بھی ظاہر ہو چکا تھا کہ ہم نے ان کے س‪r‬اتھ کی‪r‬ا مع‪r‬املہ کی‪r‬ا۔ ہم نے تمہ‪r‬ارے ل‪r‬یے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪423‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مثالیں بھی بیان کر دی ہیں۔ انہوں نے برے مکر اختیار کیے اور ہللا کے یہاں ان کے یہ بدترین مکر لکھ لیے گ‪rr‬ئے۔‬
‫اگرچہ ان کے مکر ایسے تھے کہ ان سے پہاڑ بھی ہل جاتے‪( ‬مگ‪r‬ر وہ س‪r‬ب بیک‪r‬ار ث‪r‬ابت ہ‪r‬وئے)‪ ‬پس ہللا کے متعل‪r‬ق‬
‫ہرگز یہ خیال نہ کرنا کہ وہ اپنے انبیاء سے کئے ہوئے وعدوں کے خالف کرے گا۔ بالشبہ ہللا غالب اور ب‪rr‬دلہ لی‪rr‬نے‬
‫واال ہے۔‬

‫ص ا ْل َمظَالِ ِم‪:‬‬
‫صا ِ‬
‫اب قِ َ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ظلموں کا بدلہ کس کس طور پر لیا جائے گا‬
‫حدیث نمبر‪2440 :‬‬
‫اج ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ق ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن ِه َش ٍام‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال ُمتَ َو ِّك ِل النَّ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص ْال ُم ْؤ ِمنُ‪َ r‬‬
‫‪r‬ون ِم َن النَّ ِ‬
‫ار‪،‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِ َذا َخلَ َ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ْن َر ُس‪ِ r‬‬ ‫َس‪ِ r‬عي ٍد ْال ُخ‪ْ r‬د ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت بَ ْينَهُ ْم فِي ال ‪ُّ r‬د ْنيَا‪َ ،‬حتَّى إِ َذا نُقُّوا َوهُ ‪ِّ r‬ذبُوا أُ ِذ َن لَهُ ْم بِ ‪ُ r‬د ُخ ِ‬
‫ول‬ ‫ون َمظَالِ َم َكانَ ْ‬‫ار‪ ،‬فَيَتَقَاصُّ َ‬ ‫ُحبِسُوا بِقَ ْنطَ َر ٍة بَي َْن ْال َجنَّ ِة َوالنَّ ِ‬
‫‪r‬ان فِي ال‪ُّ r‬د ْنيَا"‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪: ‬‬ ‫ْال َجنَّ ِة‪ ،‬فَ َوالَّ ِذي نَ ْفسُ ُم َح َّم ٍد بِيَ ِد ِه أَل َ َح ُدهُ ْم بِ َم ْس‪َ r‬كنِ ِه فِي ْال َجنَّ ِة أَ َدلُّ بِ َم ْن ِزلِ‪ِ r‬ه َك‪َ r‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ُمتَ َو ِّك ِل‪. ‬‬
‫َح َّدثَنَا َش ْيبَ ُ‬
‫ہم سے ٰ‬
‫اسح ق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم کو معاذ بن ہشام نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪rr‬ے ان‬
‫کے باپ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قتادہ نے‪ ،‬ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جب مومنوں کو دوزخ سے نجات مل ج‪rr‬ائے گی ت‪rr‬و انہیں ایک‬
‫پل پر جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہو گا روک لیا جائے گا اور وہیں ان کے مظالم کا بدلہ دے دیا ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔ ج‪rr‬و‬
‫وہ دنیا میں باہم کرتے تھے۔ پھر جب پاک صاف ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائیں گے ت‪rr‬و انہیں جنت میں داخلہ کی اج‪rr‬ازت‪ r‬دی ج‪rr‬ائے گی۔‬
‫اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے‪ ،‬ان میں سے ہر ش‪rr‬خص اپ‪rr‬نے جنت کے گھ‪rr‬ر ک‪rr‬و اپ‪rr‬نے دنی‪rr‬ا‬
‫کے گھر سے بھی بہتر طور پر پہچانے گا۔ یونس بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے قت‪rr‬ادہ‬
‫نے اور ان سے ابوالمتوکل نے بیان کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪424‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬أَالَ لَ ْعنَةُ هَّللا ِ َعلَى الظَّالِ ِم َ‬


‫ين}‪:‬‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫تعالی کا سورۃ ہود میں یہ فرمانا کہ سن لو ! ظالموں پر ہللا کی پھٹکار ہے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪2441 :‬‬
‫ازنِ ِّي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬بَ ْينَ َما أَنَا‬
‫ان ب ِْن ُمحْ ِر ٍز ْال َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص ْف َو َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ْت َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫آخ ٌذ بِيَ ِد ِه إِ ْذ َع َر َ‬
‫ض َر ُجلٌ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬كي َ‬
‫ْف َس‪ِ r‬مع َ‬ ‫أَ ْم ِشي َم َع‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ِ ،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬إِ َّن هَّللا َ يُ ْدنِي ْال ُم ْؤ ِم َن‪ ،‬فَيَ َ‬
‫ض ُع َعلَ ْي ِه‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َو َسلَّ َم يَقُو ُل فِي النَّجْ َوى‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ب َك َذا‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬أَيْ َربِّ َحتَّى إِ َذا قَ َّر َرهُ بِ ُذنُوبِ ِه‪َ ،‬و َرأَى فِي‬
‫ف َذ ْن َ‬ ‫ب َك َذا‪ ،‬أَتَع ِ‬
‫ْر ُ‬ ‫ف َذ ْن َ‬ ‫َكنَفَهُ َويَ ْستُ ُرهُ‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬أَتَع ِ‬
‫ْر ُ‬
‫‪r‬اب َح َس ‪r‬نَاتِ ِه‪َ ،‬وأَ َّما ْال َك‪rr‬افِ ُر‬
‫ك ْاليَ‪rْ r‬و َم‪ ،‬فَيُ ْعطَى ِكتَ‪َ r‬‬
‫ك فِي ال ‪ُّ r‬د ْنيَا‪َ ،‬وأَنَا أَ ْغفِ ُرهَا لَ ‪َ r‬‬ ‫نَ ْف ِس ‪ِ r‬ه أَنَّهُ هَلَ ‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س ‪r‬تَرْ تُهَا َعلَ ْي ‪َ r‬‬
‫ين َك َذبُوا َعلَى َربِّ ِه ْم‪ ،‬أَاَل لَ ْعنَةُ هَّللا ِ َعلَى الظَّالِ ِم َ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ون‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬اأْل َ ْشهَا ُد هَؤُاَل ِء الَّ ِذ َ‬
‫َو ْال ُمنَافِقُ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ مجھے قت‪r‬ادہ نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫صفوان بن محرزمازنی نے بیان کیا کہ‪ ‬میں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما کے ہاتھ میں ہ‪rr‬اتھ دیئے ج‪rr‬ا رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ کہ‬
‫ایک شخص سامنے آیا اور پوچھا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے آپ نے‪( ‬قی‪rr‬امت میں ہللا اور بن‪rr‬دے کے درمی‪rr‬ان‬
‫ہ‪rr‬ونے والی)‪ ‬سرگوش‪rr‬ی کے ب‪rr‬ارے میں کی‪rr‬ا س‪rr‬نا ہے؟ عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے رس‪rr‬ول‬
‫تعالی مومن کو اپنے نزدیک بال لے گ‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرماتے تھے کہ ہللا‬
‫تعالی اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فالں گناہ یاد ہے؟ کی‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫اور اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا لے گا۔ ہللا‬
‫فالں گناہ تجھ کو یاد ہے؟ وہ مومن کہے گا ہاں‪ ،‬اے میرے پروردگار۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اق‪rr‬رار ک‪rr‬ر لے گ‪rr‬ا‬
‫تعالی فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پ‪rr‬ر پ‪rr‬ردہ ڈاال۔‬
‫ٰ‬ ‫اور اسے یقین آ جائے گا کہ اب وہ ہالک ہوا تو ہللا‬
‫اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں‪ ،‬چنانچہ اس‪r‬ے اس کی نیکی‪r‬وں کی کت‪r‬اب دے دی ج‪r‬ائے گی‪ ،‬لیکن ک‪r‬افر اور‬
‫منافق کے متعل‪rr‬ق ان پ‪rr‬ر گ‪rr‬واہ‪( ‬مالئکہ‪ ،‬انبی‪rr‬اء‪ ،‬اور تم‪rr‬ام جن و انس س‪rr‬ب)‪ ‬کہیں گے کہ یہی وہ ل‪rr‬وگ ہیں جنہ‪rr‬وں نے‬
‫اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا۔ خبردار ہو جاؤ! ظالموں پر ہللا کی پھٹکار ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪425‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سلِ َم َوالَ يُ ْ‬
‫سلِ ُمهُ‪:‬‬ ‫اب الَ يَ ْظلِ ُم ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ُم ا ْل ُم ْ‬ ‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کوئی مسلمان کسی مسلمان پر ظلم نہ کرے اور نہ کسی ظالم کو اس پر ظلم کرنے دے‬
‫حدیث نمبر‪2442 :‬‬

‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬سالِ ًما‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫ظلِ ُمهُ َواَل ي ُْس ‪r‬لِ ُمهُ‪َ ،‬و َم ْن َك‪َ r‬‬


‫‪r‬ان‬ ‫"ال ُم ْسلِ ُم أَ ُخو ْال ُم ْسلِ ِم اَل يَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت يَ‪rْ r‬و ِم ْالقِيَا َم‪ِ rr‬ة‪َ ،‬و َم ْن‬ ‫فِي َحا َج ِة أَ ِخي ِه َك َ‬
‫ان هَّللا ُ فِي َحا َجتِ ِه‪َ ،‬و َم ْن فَ َّر َج َع ْن ُم ْسلِ ٍم ُكرْ بَةً فَ َّر َج هَّللا ُ َع ْنهُ ُكرْ بَةً ِم ْن ُك ُربَا ِ‬
‫َستَ َر ُم ْسلِ ًما َستَ َرهُ هَّللا ُ يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة"‪r.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬انہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سالم نے خبر دی‪ ،‬اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے‪ ،‬پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ ج‪rr‬و ش‪rr‬خص اپ‪rr‬نے بھ‪rr‬ائی‬
‫تعالی اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت ک‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫کی ضرورت پوری کرے‪ ،‬ہللا‬
‫تعالی اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مص‪r‬یبت ک‪r‬و دور فرم‪r‬ائے گ‪r‬ا۔ اور ج‪r‬و ش‪r‬خص‬
‫ٰ‬ ‫دور کرے‪ ،‬ہللا‬
‫تعالی قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔‬
‫ٰ‬ ‫کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے ہللا‬

‫اب أَ ِعنْ أَ َخا َك ظَالِ ًما أَ ْو َم ْظلُو ًما‪:‬‬


‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہر حال میں مسلمان بھائی کی مدد کرنا چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم‬
‫حدیث نمبر‪2443 :‬‬

‫س‪َ   ، ‬و ُح َم ْي‪ٌ r‬د الطَّ ِوي‪ُ r‬ل‪َ ، ‬س‪ِ r‬م َع‪ ‬أَنَ َ‬
‫س‬ ‫‪r‬ر ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هُ َش ْي ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن أَبِي بَ ْك‪ِ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ك ظَالِ ًما أَ ْو َم ْ‬
‫ظلُو ًما"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ا ْنصُرْ أَ َخا َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کیا‪ ،‬انہیں عبیدہللا بن ابی بکر بن انس‬
‫اور حمید طویل نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬اپنے بھائی کی مدد کرو وہ ظالم ہو یا مظلوم۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪426‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2444 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ‪r‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪ُ r‬رهُ ظَالِ ًما ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬تَأْ ُخ‪ُ r‬ذ‬ ‫ص‪ُ r‬رهُ َم ْ‬
‫ظلُو ًم‪rr‬ا‪ ،‬فَ َك ْي‪َ r‬‬
‫‪r‬ف نَ ْن ُ‬ ‫ك ظَالِ ًما أَ ْو َم ْ‬
‫ظلُو ًما‪ ،‬قَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَ‪َ r‬ذا نَ ْن ُ‬ ‫"ا ْنصُرْ أَ َخا َ‬
‫فَ ْو َ‬
‫ق يَ َد ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪rr‬ے معتم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے حمی‪rr‬د نے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظل‪rr‬وم۔ ص‪rr‬حابہ نے ع‪rr‬رض‬
‫کی‪rr‬ا‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا! ہم مظل‪rr‬وم کی ت‪rr‬و م‪rr‬دد ک‪rr‬ر س‪rr‬کتے ہیں۔ لیکن ظ‪rr‬الم کی م‪rr‬دد کس ط‪rr‬رح ک‪rr‬ریں؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو‪( ‬یہی اس کی مدد ہے)۔‬

‫ص ِر ا ْل َم ْظلُ ِ‬
‫وم‪:‬‬ ‫اب نَ ْ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مظلوم کی مدد کرنا واجب ہے‬
‫حدیث نمبر‪2445 :‬‬
‫ْت‪ْ  ‬البَ‪َ r‬را َء ب َْن‬
‫اويَةَ ب َْن ُس َو ْي ٍد‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫ث ب ِْن ُسلَي ٍْم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪ُ  ‬م َع ِ‬ ‫يع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْش َع ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ال َّربِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َسب ٍْع‪َ ،‬ونَهَانَا َع ْن َسب ٍْع‪ ،‬فَ َذ َك َر‪ِ :‬عيَا َدةَ ْال َم ِر ِ‬
‫يض‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َم َرنَا النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫از ٍ‬‫َع ِ‬
‫وم‪َ ،‬وإِ َجابَةَ ال َّدا ِعي‪َ ،‬وإِ ْب َرا َر ْال ُم ْق ِس ِم"‪.‬‬ ‫س‪َ ،‬و َر َّد ال َّساَل ِم‪َ ،‬ونَصْ َر ْال َم ْ‬
‫ظلُ ِ‬ ‫يت ْال َع ِ‬
‫اط ِ‬ ‫َواتِّبَا َع ْال َجنَائِ ِز‪َ ،‬وتَ ْش ِم َ‬
‫ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے اش‪rr‬عث بن س‪rr‬لیم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‬
‫میں نے معاویہ بن سوید سے سنا‪ ،‬انہوں نے براء بن عازب رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ نے بیان کیا تھا کہ ‪ ‬ہمیں نبی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے س‪rr‬ات چ‪rr‬یزوں ک‪rr‬ا حکم فرمایا تھ‪rr‬ا اور س‪rr‬ات ہی چ‪rr‬یزوں س‪rr‬ے من‪r‬ع بھی فرمایا تھا‪( ‬جن‬
‫چیزوں کا حکم فرمایا تھ‪r‬ا ان میں)‪ ‬انہ‪r‬وں نے م‪r‬ریض کی عی‪r‬ادت‪ ،‬جن‪r‬ازے کے پیچھے چل‪r‬نے‪ ،‬چھینک‪rr‬نے والے ک‪rr‬ا‬
‫جواب دینے‪ ،‬سالم کا جواب دینے‪ ،‬مظلوم کی مدد کرنے‪ ،‬دع‪rr‬وت ک‪rr‬رنے والے‪( ‬کی دع‪r‬وت)‪ ‬قب‪r‬ول ک‪rr‬رنے‪ ،‬اور قس‪rr‬م‬
‫پوری کرنے کا ذکر کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪427‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2446 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬‫وس‪r‬ى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫ك بَي َْن أَ َ‬
‫صابِ ِع ِه"‪.‬‬ ‫"ال ُم ْؤ ِم ُن لِ ْل ُم ْؤ ِم ِن َك ْالبُ ْنيَ ِ‬
‫ان يَ ُش ُّد بَ ْع ُ‬
‫ضهُ بَ ْعضًا‪َ ،‬و َشبَّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے برید نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وبردہ نے اور‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬انہوں نے نبی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم س‪rr‬ے کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫ٰ‬ ‫ان سے‬
‫فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے ساتھ ایک عمارت کے حکم میں ہے کہ ایک کو دوسرے سے قوت پہنچ‪rr‬تی‬
‫ہے۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے اندر کیا۔‬

‫صا ِر ِم َن الظَّالِ ِم‪:‬‬


‫اال ْنتِ َ‬
‫اب ِ‬‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ظالم سے بدلہ لینا‬
‫لِقَ ْولِ ِه َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪ :‬ال ي ُِحبُّ هَّللا ُ ْال َج ْه َر بِالسُّو ِء ِم َن ْالقَ ْو ِل إِال َم ْن ظُلِ َم َو َك َ‬
‫ان هَّللا ُ َس ِميعًا َعلِي ًما س‪rr‬ورة النس‪rr‬اء آية ‪148‬‬
‫‪r‬ون أَ ْن ي ُْس‪r‬تَ َذلُّوا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا‬
‫ُون سورة الشورى آية ‪ ،39‬قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ :‬ك‪r‬انُوا يَ ْك َرهُ‪َ r‬‬
‫صر َ‬‫صابَهُ ُم ْالبَ ْغ ُي هُ ْم يَ ْنتَ ِ‬
‫ين إِ َذا أَ َ‬
‫َوالَّ ِذ َ‬
‫قَ َدرُوا َعفَ ْوا‪.‬‬
‫تعالی بری ب‪r‬ات‬
‫ٰ‬ ‫تعالی نے فرمایا کہ‪« ‬ال يحب هللا الجهر بالسوء من القول إال من ظلم وكان هللا سميعا عليما» ہللا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫‪r‬الی س‪rr‬ننے واال اور ج‪rr‬اننے واال ہے۔‬
‫کے اعالن کو پسند نہیں کرتا۔ سوا اس کے جس پ‪rr‬ر ظلم کی‪rr‬ا گی‪rr‬ا ہ‪rr‬و‪ ،‬اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫تعالی کا فرمان کہ)«والذين إذا أصابهم البغى هم ينتصرون» اور وہ لوگ کہ جن پر ظلم ہوتا ہے تو وہ اس کا‬
‫ٰ‬ ‫(اور ہللا‬
‫بدلہ لے لیتے ہیں۔ ابراہیم نے کہا کہ سلف ذلیل ہونا پسند نہیں کرتے تھے‪ ،‬لیکن جب انہیں‪( ‬ظالم پر)‪ ‬قابو حاص‪rr‬ل ہ‪rr‬و‬
‫جاتا تو اسے معاف کر دیا کرتے تھے۔‬

‫اب َع ْف ِو ا ْل َم ْظلُ ِ‬
‫وم‪:‬‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪428‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬ظالم کو معاف کر دینا‬


‫ان َعفُ ًّوا قَ ِديرًا سورة النساء آية ‪َ 149‬و َج َزا ُء‬ ‫‪ ،‬لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬إِ ْن تُ ْب ُدوا َخ ْيرًا أَ ْو تُ ْخفُوهُ أَ ْو تَ ْعفُوا َع ْن سُو ٍء فَإ ِ َّن هَّللا َ َك َ‬
‫ك َما‬ ‫ص َر بَ ْع َد ظُ ْل ِم ِه فَأُولَئِ ‪َ r‬‬ ‫َسيِّئَ ٍة َسيِّئَةٌ ِم ْثلُهَا فَ َم ْن َعفَا َوأَصْ لَ َح فَأَجْ ُرهُ َعلَى هَّللا ِ إِنَّهُ ال ي ُِحبُّ الظَّالِ ِم َ‬
‫ين ‪َ 40‬ولَ َم ِن ا ْنتَ َ‬
‫ك لَهُ ْم َع‪َ r‬ذابٌ‬ ‫ق أُولَئِ ‪َ r‬‬
‫ض بِ َغي ِْر ْال َح‪ِّ r‬‬
‫ون فِي األَرْ ِ‬ ‫ون النَّ َ‬
‫اس َويَ ْب ُغ َ‬ ‫ين يَ ْ‬
‫ظلِ ُم َ‬ ‫يل ‪ 41‬إِنَّ َما ال َّسبِي ُل َعلَى الَّ ِذ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه ْم ِم ْن َسبِ ٍ‬
‫ُض‪r‬لِ ِل هَّللا ُ فَ َما لَ‪r‬هُ ِم ْن َولِ ٍّي ِم ْن بَ ْع‪ِ r‬د ِه َوتَ‪َ r‬رى‬
‫‪r‬ور ‪َ 43‬و َم ْن ي ْ‬ ‫ك لَ ِم ْن َع‪ُ ْ r‬‬ ‫أَلِي ٌم ‪َ 42‬ولَ َم ْن َ‬
‫صبَ َر َو َغفَ َر إِ َّن َذلِ َ‬
‫‪r‬ز ِم األ ُم‪ِ r‬‬
‫ين لَ َّما َرأَ ُوا ْال َع َذ َ‬
‫اب يَقُولُ َ‬
‫ون هَلْ إِلَى َم َر ٍّد ِم ْن َسبِ ٍ‬
‫يل ‪ 44‬سورة الشورى آية ‪.44-40‬‬ ‫الظَّالِ ِم َ‬
‫تعالی نے فرمایا کہ‪« ‬إن تبدوا خيرا أو تخفوه أو تعفوا عن سوء فإن هللا كان عفوا قديرا» اگر تم کھلم کھال ط‪rr‬ور‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫‪r‬الی بہت زیادہ مع‪rr‬اف‬
‫پر کوئی نیکی کرو یا پوشیدہ طور پر یا کسی کے برے معاملہ پر معافی سے کام لو‪ ،‬تو ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬
‫شوری میں فرمایا)‪« ‬وجزاء سيئة سيئة مثلها فمن عفا وأص‪rr‬لح ف‪rr‬أجره‬ ‫کرنے واال اور بہت بڑی قدرت واال ہے۔ (سورۃ‬
‫على هللا إنه ال يحب الظالمين * ولمن انتصر بعد ظلمه فأولئك ما عليهم من سبيل * إنما السبيل على الذين يظلمون الناس‬
‫ويبغون في األرض بغير الحق أولئك لهم عذاب أليم * ولمن صبر وغفر إن ذلك لمن ع‪rr‬زم األم‪rr‬ور‪ ،‬وت‪rr‬رى الظ‪rr‬المين لما‬
‫رأوا العذاب يقولون هل إلى مرد من سبيل» اور برائی ک‪rr‬ا ب‪r‬دلہ اس‪r‬ی جیس‪r‬ی ب‪rr‬رائی س‪r‬ے بھی ہ‪r‬و س‪r‬کتا ہے‪ ،‬لیکن ج‪r‬و‬
‫‪r‬الی ظلم ک‪rr‬رنے‬
‫‪r‬الی ہی پ‪rr‬ر ہے۔ بیش‪rr‬ک ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫معاف کر دے اور درستگی معاملہ کو باقی رکھے تو اس کا اج‪rr‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اور جس نے اپنے پر ظلم کئے جانے کے بعد اس کا‪( ‬جائز)‪ ‬بدلہ لی‪rr‬ا ت‪rr‬و ان پ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی گن‪rr‬اہ‬
‫نہیں ہے۔ گناہ تو ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین پر ناحق فساد کرتے ہیں‪ ،‬یہی ہیں وہ لوگ جن کو‬
‫درد ناک عذاب ہو گا۔ لیکن جس شخص نے‪( ‬ظلم پر)‪ ‬صبر کیا اور‪( ‬ظالم کو)‪ ‬معاف کی‪rr‬ا ت‪rr‬و یہ نہ‪rr‬ایت ہی بہ‪rr‬ادری ک‪rr‬ا‬
‫کام ہے۔ اور اے پیغمبر! تو ظالموں کو دیکھے گا جب وہ عذاب دیکھ لیں گے ت‪r‬و کہیں گے اب ک‪rr‬وئی دنی‪rr‬ا میں ل‪rr‬وٹ‬
‫جانے کی بھی صورت ہے؟‬

‫اب ال ُّ‬
‫ظ ْل ُم ظُلُ َماتٌ يَ ْو َم ا ْلقِيَا َم ِة‪:‬‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ظلم ‪ ،‬قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪429‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2447 :‬‬

‫ون‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ‪ٍ r‬‬


‫‪r‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي‬ ‫يز ْال َم ِ‬
‫اج ُش ُ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن يُونُ َ‬
‫ات يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة"‪r.‬‬ ‫"الظ ْل ُم ظُلُ َم ٌ‬
‫ُّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪:‬‬‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالعزیز ماجشون نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دہللا بن دین‪rr‬ار نے خ‪rr‬بر‬
‫دی‪ ،‬اور انہیں عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ظلم قی‪rr‬امت کے دن‬
‫اندھیرے ہوں گے۔‬

‫االتِّقَا ِء َوا ْل َح َذ ِر ِمنْ َدع َْو ِة ا ْل َم ْظلُ ِ‬


‫وم‪:‬‬ ‫اب ِ‬‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مظلوم کی بددعا سے بچنا اور ڈرتے رہنا‬
‫حدیث نمبر‪2448 :‬‬

‫ق ْال َم ِّك ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َ‬
‫ص‪ْ r‬يفِ ٍّي‪، ‬‬ ‫وس‪r‬ى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن إِ ْس‪َ r‬حا َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ َع َ‬
‫ث ُم َع‪rr‬ا ًذا إِلَى‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي َم ْعبَ ٍد‪َ  ‬م ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ ،‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ْس بَ ْينَهَا َوبَي َْن هَّللا ِ ِح َجابٌ "‪.‬‬ ‫ق َد ْع َوةَ ْال َم ْ‬
‫ظلُ ِ‬
‫وم‪ ،‬فَإِنَّهَا لَي َ‬ ‫ْاليَ َم ِن‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬اتَّ ِ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے زکریا بن اس‪rr‬حاق مکی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫یحیی بن عبدہللا صیفی نے‪ ،‬ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما کے غالم ابومعبد نے‪ ،‬اور ان سے ابن عب‪rr‬اس‬
‫ٰ‬ ‫ان سے‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے معاذ رضی ہللا عنہ کو جب‪( ‬عام‪rr‬ل بن‪rr‬ا ک‪rr‬ر)‪ ‬یمن بھیج‪rr‬ا‪ ،‬ت‪rr‬و‬
‫‪r‬الی‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ہدایت فرمائی کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کہ اس‪( ‬دع‪rr‬ا)‪ ‬کے اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔‬

‫اب َمنْ َكانَتْ لَهُ َم ْظلَ َمةٌ ِع ْن َد ال َّر ُج ِل فَ َحلَّلَ َها لَهُ‪َ ،‬ه ْل يُبَيِّنُ َم ْظلَ َمتَهُ‪:‬‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے دوسرے پر کوئی ظلم کیا ہو اور اس سے معاف کرائے تو کیا اس ظلم‬
‫کو بیان کرنا ضروری ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪430‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2449 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫ض ِه أَ ْو َش ْي ٍء فَ ْليَتَ َحلَّ ْلهُ‪ِ r‬م ْن‪r‬هُ ْاليَ‪rْ r‬و َم قَ ْب‪َ r‬ل أَ ْن اَل‬ ‫ت لَهُ َم ْ‬
‫ظلَ َمةٌ أِل َ ِخي ِه ِم ْن ِعرْ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َكانَ ْ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ات أُ ِخ‪َ r‬ذ ِم ْن َس‪r‬يِّئَا ِ‬
‫ت‬ ‫ظلَ َمتِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم تَ ُك ْن لَ‪r‬هُ َح َس‪r‬نَ ٌ‬ ‫صالِ ٌح أُ ِخ َذ ِم ْنهُ بِقَ‪ْ r‬د ِر َم ْ‬‫ان لَهُ َع َم ٌل َ‬ ‫ون ِدينَا ٌر َواَل ِدرْ هَ ٌم‪ ،‬إِ ْن َك َ‬ ‫يَ ُك َ‬
‫احيَ ‪r‬ةَ‬
‫‪r‬ان نَ‪َ r‬ز َل نَ ِ‬ ‫ي أِل َنَّهُ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ر َّ‬ ‫احبِ ِه فَ ُح ِم َل َعلَ ْي ِه"‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَا َل إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫س‪ :‬إِنَّ َما ُس‪ِّ r‬م َي ْال َم ْقبُ‪ِ r‬‬ ‫ص ِ‬ ‫َ‬
‫ان‪.‬‬ ‫ث‪َ ،‬وهُ َو َس ِعي ُد ب ُْن أَبِي َس ِعي ٍد َوا ْس ُم أَبِي َس ِعي ٍد َك ْي َس ُ‬ ‫ْال َمقَابِ ِر‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ ،‬و َس ِعي ٌد ْال َم ْقب ُِريُّ ‪ :‬هُ َو َم ْولَى بَنِي لَ ْي ٍ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪rr‬ے ابن ابی ذئب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے س‪rr‬عید‬
‫مقبری نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫اگر کسی شخص کا ظلم کسی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ‪( ‬سے ظلم کی‪rr‬ا ہ‪rr‬و)‪ ‬ت‪rr‬و آج ہی‪ ،‬اس دن کے آنے‬
‫سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے‪ ،‬نہ درہم‪ ،‬بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گ‪rr‬ا ت‪rr‬و اس کے ظلم‬
‫کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہو گا تو اس کے(مظل‪rr‬وم)‪ ‬س‪rr‬اتھی کی‬
‫برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ ابوعبدہلل‪( ‬ام‪r‬ام بخ‪r‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہ‪r‬ا کہ اس‪r‬ماعیل بن ابی اویس نے کہ‪rr‬ا س‪r‬عید‬
‫مقبری کا نام مقبری اس لیے ہوا کہ قبرستان کے قریب انہوں نے قیام کیا تھا۔ ابوعب‪rr‬دہللا‪( ‬ام‪rr‬ام بخ‪rr‬اری رحمہ ہللا)‪ ‬نے‬
‫کہا کہ سعید مقبری ہی بنی لیث کے غالم ہیں۔ پورا نام سعید بن ابی سعید ہے اور ‪( ‬ان کے والد)‪ ‬ابوسعید کا نام کیسان‬
‫ہے۔‬

‫اب إِ َذا َحلَّلَهُ ِمنْ ظُ ْل ِم ِه فَالَ ُر ُجو َع فِي ِه‪:‬‬


‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کسی ظلم کو معاف کر دیا تو پھر واپسی کا مطالبہ باقی نہیں رہتا‬
‫حدیث نمبر‪2450 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُ‪r‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا فِي هَ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ‪ِ r‬ة‬
‫‪r‬ون ِع ْن‪َ r‬دهُ ْال َم‪rr‬رْ أَةُ لَي َ‬
‫ْس‬ ‫ت‪" :‬ال َّر ُج‪ُ r‬ل تَ ُك‪ُ r‬‬ ‫ت ِم ْن بَ ْعلِهَا نُ ُشو ًزا أَ ْو إِ ْع َراضًا سورة النساء آية ‪ ،128‬قَالَ ْ‬ ‫َوإِ ِن ا ْم َرأَةٌ َخافَ ْ‬
‫ت هَ ِذ ِه اآْل يَةُ فِي َذلِ َ‬
‫ك‪.‬‬ ‫ك ِم ْن َشأْنِي فِي ِحلٍّ "‪ ،‬فَنَ َزلَ ْ‬
‫ارقَهَا‪ ،‬فَتَقُولُ‪ :‬أَجْ َعلُ َ‬
‫بِ ُم ْستَ ْكثِ ٍر ِم ْنهَا ي ُِري ُد أَ ْن يُفَ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪431‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ان کے ب‪rr‬اپ‬
‫نے‪ ،‬اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے‪( ‬قرآن مجید کی آیت)‪« ‬وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا» اگ‪rr‬ر‬
‫کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے نفرت یا اس کے منہ پھیرنے کا خوف رکھ‪rr‬تی ہو کے ب‪rr‬ارے میں فرمایا کہ‬
‫کسی شخص کی بیوی ہے لیکن شوہر اس کے پاس زیادہ آتا جاتا نہیں بلکہ اسے ج‪rr‬دا کرن‪rr‬ا چاہت‪rr‬ا ہے اس پ‪rr‬ر اس کی‬
‫بیوی کہتی ہے کہ میں اپنا حق تمہیں معاف کرتی ہوں۔ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔‬

‫اب إِ َذا أَ ِذ َن لَهُ أَ ْو أَ َحلَّهُ َولَ ْم يُبَيِّنْ َك ْم ه َُو‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص دوسرے کو اجازت‪ r‬دے یا اس کو معاف کر دے مگر یہ بیان نہ کرے کہ‬
‫کتنے کی اجازت اور معافی دی ہے‬
‫حدیث نمبر‪2451 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪،‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن َس ْع ٍد السَّا ِع ِديِّ ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ِم ب ِْن ِدينَ ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ار ِه اأْل َ ْش‪r‬يَا ُخ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬
‫ب ِم ْن‪r‬هُ‪َ ،‬و َع ْن يَ ِمينِ‪ِ r‬ه ُغاَل ٌم‪َ ،‬و َع ْن يَ َس‪ِ r‬‬‫ب فَ َش‪ِ r‬ر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم أُتِ َي بِ َش‪َ r‬را ٍ‬
‫"أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ك أَ َح‪ r‬دًا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَتَلَّهُ‬‫ص‪r‬يبِي ِم ْن‪َ r‬‬ ‫لِ ْل ُغاَل ِم‪ :‬أَتَأْ َذ ُن لِي أَ ْن أُ ْع ِط َي هَؤُاَل ِء‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ْال ُغاَل ُم‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ اَل أُوثِ‪ُ r‬ر بِنَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي يَ ِد ِه"‪.‬‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ابوح‪rr‬ازم بن دین‪rr‬ار نے اور انہیں س‪rr‬ہل‬
‫بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪r‬دمت میں دودھ یا پ‪r‬انی پی‪r‬نے ک‪r‬و پیش کی‪r‬ا‬
‫گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے پیا۔ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑی‬
‫عمر والے تھے۔ لڑکے سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کیا تم مجھے اس کی اجازت دو گے کہ ان لوگوں کو‬
‫یہ‪( ‬پیالہ)‪ ‬دے دوں؟ لڑکے نے کہا‪ ،‬نہیں ہللا کی قسم! یا رسول ہللا! آپ کی طرف س‪rr‬ے مل‪rr‬نے والے حص‪rr‬ے ک‪rr‬ا ایث‪rr‬ار‬
‫میں کسی پر نہیں کر سکتا۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہ پیالہ اسی ل‪r‬ڑکے ک‪r‬و دے‬
‫دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪432‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش ْيئًا ِم َن األَ ْر ِ‬
‫ض‪:‬‬ ‫اب إِ ْث ِم َمنْ ظَلَ َم َ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا گناہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھین لی‬
‫حدیث نمبر‪2452 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬طَ ْل َحةُ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن َع ْم ِرو ب ِْن‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن ظَلَ َم ِم َن‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َسه ٍْل‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬س ِعي َد ب َْن َز ْي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ين"‪.‬‬
‫ض َ‬‫ض َش ْيئًا طُ ِّوقَهُ ِم ْن َسب ِْع أَ َر ِ‬
‫اأْل َرْ ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے طلحہ بن عبدہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن عم‪rr‬رو بن س‪rr‬ہل نے خ‪rr‬بر دی اور ان س‪rr‬ے س‪rr‬عید بن زید‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی‪ ،‬اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2453 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ح َسي ٌْن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن أَبِي َكثِ ٍ‬
‫ير‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن إِبْ‪َ rr‬را ِهي َم‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ت‪ :‬يَا أَبَا َس‪r‬لَ َمةَ‪ ،‬اجْ تَنِ ِ‬
‫ب‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ت بَ ْينَهُ َوبَي َْن أُنَا ٍ‬
‫س ُخصُو َمةٌ‪ ،‬فَ َذ َك َر‪ ‬لِ َعائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫أَنَّأَبَا َسلَ َمةَ‪َ  ‬ح َّدثَهُ‪ ،‬أَنَّهُ َكانَ ْ‬
‫ين"‪.‬‬
‫ض َ‬‫ض طُ ِّوقَهُ ِم ْن َسب ِْع أَ َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن ظَلَ َم قِي َد ِشب ٍْر ِم َن اأْل َرْ ِ‬ ‫اأْل َرْ َ‬
‫ض فَإ ِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حسین نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫یحیی بن ابی کثیر نے کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوس‪rr‬لمہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ان کے اور بعض‬
‫ٰ‬
‫دوسرے لوگوں کے درمیان‪( ‬زمین کا)‪ ‬جھگڑا تھا۔ اس کا ذکر انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کیا تو انہ‪rr‬وں نے‬
‫بتالیا‪ ،‬ابوسلمہ! زمین سے پرہیز کر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اگر کسی شخص نے ایک بالش‪rr‬ت بھ‪rr‬ر‬
‫زمین بھی کسی دوس‪rr‬رے کی ظلم س‪rr‬ے لے لی ت‪rr‬و س‪rr‬ات زمین‪rr‬وں ک‪rr‬ا ط‪rr‬وق‪( ‬قی‪rr‬امت کے دن)‪ ‬اس کے گ‪rr‬ردن میں ڈاال‬
‫جائے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪433‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2454 :‬‬

‫وس‪r‬ى ب ُْن ُع ْقبَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬الِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ْال ُمبَا َر ِك‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫ف بِ ِه يَ‪rْ r‬و َم ْالقِيَا َم‪ِ r‬ة إِلَى َس ‪r‬ب ِْع‬
‫ض َش ْيئًا بِ َغي ِْر َحقِّ ِه ُخ ِس َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ َخ َذ ِم َن اأْل َرْ ِ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ب اب ُْن ْال ُمبَا َر ِك أَ ْمالهُ َعلَ ْي ِهم بِ ْالبَصْ َر ِة‪.‬‬
‫ان فِي ِكتَا ِ‬ ‫يث لَي َ‬
‫ْس بِ ُخ َرا َس َ‬ ‫ين"‪ .‬قَا َل َع ْب ِد هللاِ‪ :‬هَ َذا ْال َح ِد ُ‬ ‫ض َ‬ ‫أَ َر ِ‬
‫‪r‬ی بن عقبہ نے بی‪rr‬ان‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن مبارک نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے موس‪ٰ r‬‬
‫کیا سالم سے اور ان سے ان کے والد‪( ‬عبدہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا)‪ ‬نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬جس شخص نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لے لیا‪ ،‬تو قی‪r‬امت کے دن اس‪r‬ے س‪r‬ات زمین‪r‬وں ت‪r‬ک‬
‫دھنسایا جائے گا۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے کہا کہ یہ حدیث عبدہللا بن مبارک کی اس کت‪rr‬اب میں نہیں ہے‬
‫جو خراسان میں تھی۔ بلکہ اس میں تھی جسے انہوں نے بصرہ میں اپنے شاگردوں کو امال کرایا تھا۔‬

‫ش ْيئًا َج َ‬
‫از‪:‬‬ ‫آلخ َر َ‬ ‫اب إِ َذا أَ ِذ َن إِ ْن َ‬
‫سانٌ َ‬ ‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کوئی شخص کسی دوسرے کو کسی چیز کی اجازت‪ r‬دیدے تو وہ اسے استعمال کر‬
‫سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2455 :‬‬

‫اق فَأ َ َ‬
‫ص‪r‬ابَنَا َس‪r‬نَةٌ‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان اب ُْن‬ ‫‪r‬ل ْال ِع‪َ r‬ر ِ‬
‫ْض أَ ْه‪ِ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جبَلَةَ‪ُ ، ‬كنَّا بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة فِي بَع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم"نَهَى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما يَ ُمرُّ بِنَا‪ ،‬فَيَقُولُ‪ :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ان‪ ‬اب ُْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫الزبَي ِْر يَرْ ُزقُنَا التَّ ْم َر‪ ،‬فَ َك َ‬‫ُّ‬
‫ان‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ْستَأْ ِذ َن ال َّر ُج ُل ِم ْن ُك ْم أَ َخاهُ"‪.‬‬
‫َع ِن اإْل ِ ْق َر ِ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جبلہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ہم بعض اہ‪rr‬ل ع‪rr‬راق‬
‫کے ساتھ مدینہ میں مقیم تھے۔ وہاں ہمیں قحط میں مبتال ہونا پڑا۔ عب‪r‬دہللا بن زب‪r‬یر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کھ‪r‬انے کے ل‪r‬یے‬
‫ہمارے پاس کھجور بھجوایا کرتے تھے۔ اور عبدہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا جب ہم‪rr‬اری ط‪rr‬رف س‪rr‬ے گ‪rr‬زرتے ت‪rr‬و‬
‫فرماتے کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬دوسرے لوگوں کے ساتھ م‪rr‬ل ک‪rr‬ر کھ‪rr‬اتے وقت)‪ ‬دو کھج‪rr‬ور ک‪rr‬و ایک‬
‫ساتھ مال کر کھانے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے اجازت‪ r‬لے لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪434‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2456 :‬‬
‫ار‬
‫ص ِ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْسعُو ٍد‪" ، ‬أَ َّن َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬‫ي َ‬ ‫اص‪r‬نَ ْع لِي طَ َع‪rr‬ا َم َخ ْم َس‪ٍ r‬ة لَ َعلِّي أَ ْد ُعو النَّبِ َّ‬ ‫ان لَهُ ُغاَل ٌم لَحَّا ٌم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَ‪r‬هُ أَبُو ُش‪َ r‬ع ْي ٍ‬
‫ب‪ْ :‬‬ ‫يُقَا ُل لَهُ أَبُو ُش َع ْي ٍ‬
‫ب َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْالجُو َع فَ َد َعاهُ‪ ،‬فَتَبِ َعهُ ْم َر ُج ٌل لَ ْم يُ‪ْ r‬د َع‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‬
‫ص َر فِي َوجْ ِه النَّبِ ِّي َ‬ ‫س َخ ْم َس ٍة‪َ ،‬وأَ ْب َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخا ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِ َّن هَ َذا قَ ِد اتَّبَ َعنَا أَتَأْ َذ ُن لَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬نَ َع ْم"‪.‬‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوع‪rr‬وانہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اعمش نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابووائ‪rr‬ل نے اور ان‬
‫سے ابومسعود رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬انصار میں ایک صحابی جنہیں ابوشعیب رضی ہللا عنہ کہ‪rr‬ا جات‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‪ ،‬ک‪rr‬ا ایک‬
‫قصائی غالم تھا۔ ابوشعیب رضی ہللا عنہ نے ان سے کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں ک‪rr‬ا کھان‪rr‬ا تی‪rr‬ار ک‪rr‬ر دے‪ ،‬کی‪rr‬ونکہ‬
‫میں نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و چ‪rr‬ار دیگ‪rr‬ر اص‪rr‬حاب کے س‪rr‬اتھ دع‪rr‬وت دوں گ‪rr‬ا۔ انہ‪rr‬وں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے چہرہ مبارک پر بھوک کے آثار دیکھے تھے۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو انہوں نے بتالیا۔ ایک اور‬
‫شخص آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ بن بالئے چال گی‪rr‬ا۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ص‪rr‬احب خ‪rr‬انہ س‪rr‬ے‬
‫فرمایا یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آ گیا ہے۔ کیا اس کے لیے تمہاری اجازت ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں اجازت ہے۔‬

‫{و ُه َو أَلَ ُّد ا ْل ِخ َ‬


‫ص ِام}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا اور وہ بڑا سخت جھگڑالو ہے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حدیث نمبر‪2457 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ال إِلَى هَّللا ِ اأْل َلَ ُّد ْال َخ ِ‬
‫ص ُم"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن أَ ْب َغ َ‬
‫ض الرِّ َج ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪435‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن جریج نے‪ ،‬ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫تعالی کے یہ‪rr‬اں س‪rr‬ب س‪rr‬ے زیادہ ناپس‪rr‬ند وہ آدمی ہے ج‪rr‬و س‪rr‬خت‬
‫ٰ‬ ‫نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہللا‬
‫جھگڑالو ہو۔‬

‫اب إِ ْث ِم َمنْ َخا َ‬


‫ص َم فِي بَا ِط ٍل َو ْه َو يَ ْعلَ ُمهُ‪:‬‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا گناہ جو جان بوجھ کر جھوٹ کے لیے جھگڑا کرے‬
‫حدیث نمبر‪2458 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪rr‬هَا ٍ‬
‫ص‪rr‬الِ ٍ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rr‬د ْال َع ِز ِ‬
‫ي‪rr‬ز ب ُْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪ ‬إِبْ‪َ rr‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ rr‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ت أُ ِّم َسلَ َمةَ‪ ‬أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬أَ َّن أُ َّمهَا‪ ‬أُ َّم َس ‪r‬لَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬ ‫الزبَي ِْر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫ب بِ ْن َ‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع ُخ ُ‬
‫ص‪r‬و َمةً بِبَ‪r‬ا ِ‬
‫ب حُجْ َرتِ‪ِ r‬ه فَ َخ‪َ r‬ر َج إِلَ ْي ِه ْم‪،‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْخبَ َر ْتهَا‪َ ،‬ع ْن َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ق‪ ،‬فَأ َ ْق ِ‬
‫ض َي لَ‪rr‬هُ‬ ‫ْض‪ ،‬فَأَحْ ِسبُ أَنَّهُ َ‬
‫ص َد َ‬ ‫ون أَ ْبلَ َغ ِم ْن بَع ٍ‬ ‫ض ُك ْم أَ ْن يَ ُك َ‬ ‫فَقَا َل‪" :‬إِنَّ َما أَنَا بَ َشرٌ‪َ ،‬وإِنَّهُ يَأْتِينِي ْالخَصْ ُم‪ ،‬فَلَ َع َّل بَ ْع َ‬
‫ار فَ ْليَأْ ُخ ْذهَا أَ ْو فَ ْليَ ْت ُر ْكهَا"‪.‬‬ ‫ق ُم ْسلِ ٍم‪ ،‬فَإِنَّ َما ِه َي قِ ْ‬
‫ط َعةٌ ِم َن النَّ ِ‬ ‫ْت لَهُ بِ َح ِّ‬
‫ضي ُ‬‫ك‪ ،‬فَ َم ْن قَ َ‬ ‫بِ َذلِ َ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ص‪rr‬الح بن کیس‪rr‬ان نے‬
‫اور ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی ہللا عنہ نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زینب بنت ام س‪rr‬لمہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم کی زوجہ مطہ‪r‬رہ ام س‪r‬لمہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪r‬ا نے کہ‪ ‬رس‪r‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے اپنے حجرے کے دروازے کے سامنے جھگڑے کی آواز سنی اور جھگڑا ک‪rr‬رنے وال‪rr‬وں‬
‫کے پاس تشریف الئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں۔ اس ل‪rr‬یے جب م‪rr‬یرے‬
‫یہاں کوئی جھگڑا لے کر آتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ‪( ‬فریقین میں سے)‪ ‬ایک فریق کی بحث دوسرے فریق سے عم‪rr‬دہ‬
‫ہو‪ ،‬میں سمجھتا ہ‪rr‬وں کہ وہ س‪rr‬چا ہے۔ اور اس ط‪rr‬رح میں اس کے ح‪rr‬ق میں فیص‪rr‬لہ ک‪rr‬ر دیت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں‪ ،‬لیکن اگ‪rr‬ر میں اس‬
‫کو‪( ‬اس کے ظاہری بیان پر بھروسہ کر کے)‪ ‬کسی مسلمان کا ح‪rr‬ق دال دوں ت‪r‬و دوزخ ک‪rr‬ا ایک ٹک‪rr‬ڑا اس ک‪rr‬و دال رہ‪rr‬ا‬
‫ہوں‪ ،‬وہ لے لے یا چھوڑ دے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪436‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب إِ َذا َخ َ‬
‫اص َم فَ َج َر‪:‬‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس شخص کا بیان کہ جب اس نے جھگڑا کیا تو بد زبانی پر اتر آیا‬
‫حدیث نمبر‪2459 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن َخالِ ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُم ‪َّ r‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْس ‪r‬رُو ٍ‬
‫ق‪، ‬‬
‫‪r‬ان ُمنَافِقًا أَ ْو‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَرْ بَ ٌع َم ْن ُك َّن فِي ِه َك‪َ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْم ٍرو‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪َ ،‬وإِ َذا َو َع‪َ r‬د أَ ْخلَ‪َ r‬‬
‫‪r‬ف‪َ ،‬وإِ َذا‬ ‫ص‪r‬لَةٌ ِم َن النِّفَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬اق َحتَّى يَ‪َ r‬د َعهَا‪ :‬إِ َذا َح‪َّ r‬د َ‬
‫ث َك‪َ r‬ذ َ‬ ‫ت فِي ِه خَصْ لَةٌ ِم ْن أَرْ بَ َع ٍة َكانَ ْ‬
‫ت فِي ِه َخ ْ‬ ‫َكانَ ْ‬

‫َعاهَ َد َغ َد َر‪َ ،‬وإِ َذا َخا َ‬


‫ص َم فَ َج َر"‪.‬‬
‫ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم کو محمد نے خبر دی شعبہ سے‪ ،‬انہیں سلیمان نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن م‪rr‬رہ نے‪،‬‬
‫انہیں مسروق نے اور انہیں عبدہللا بن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا چ‪rr‬ار‬
‫خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی وہ ہوں گی‪ ،‬وہ منافق ہو گا۔ یا ان چار میں سے اگر ایک خصلت بھی اس‬
‫میں ہے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے۔ یہاں ت‪rr‬ک کہ وہ اس‪rr‬ے چھ‪rr‬وڑ دے۔ جب ب‪rr‬ولے ت‪rr‬و جھ‪rr‬وٹ ب‪rr‬ولے‪ ،‬جب‬
‫وعدہ کرے تو پورا نہ کرے‪ ،‬جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے‪ ،‬اور جب جھگڑے تو بد زبانی پر اتر آئے۔‬

‫وم إِ َذا َو َج َد َما َل ظَالِ ِم ِه‪:‬‬


‫ص ا ْل َم ْظلُ ِ‬
‫صا ِ‬
‫اب قِ َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مظلوم کو اگر ظالم کا مال مل جائے تو وہ اپنے مال کے موافق اس میں سے لے سکتا ہے‬
‫ين‪ :‬يُقَاصُّ هُ‪َ ،‬وقَ َرأَ َوإِ ْن َعاقَ ْبتُ ْم فَ َعاقِبُوا بِ ِم ْث ِل َما ُعوقِ ْبتُ ْم بِ ِه سورة النحل آية ‪.126‬‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫اور محم‪rr‬د بن س‪rr‬یرین رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا‪ ‬اپن‪rr‬ا ح‪rr‬ق براب‪rr‬ر لے س‪rr‬کتا ہے۔ پھ‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے‪( ‬س‪rr‬ورۃ النح‪rr‬ل کی)‪ ‬یہ آیت‬
‫پڑھی‪« ،‬وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به» اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی جتنا تمہیں ستایا گیا ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪437‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2460 :‬‬
‫ت ِه ْن‪ُ rr‬د‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬عُرْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬جا َء ْ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ي َح‪َ r‬ر ٌج أَ ْن أُ ْ‬
‫ط ِع َم ِم َن الَّ ِذي لَ‪r‬هُ‬ ‫ك‪ ،‬فَهَ‪rr‬لْ َعلَ َّ‬ ‫ت"يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أَبَا ُس‪ْ r‬فيَ َ‬
‫ان َر ُج‪ٌ r‬ل ِم ِّس‪r‬ي ٌ‬ ‫ت ُع ْتبَةَ ب ِْن َربِي َعةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫بِ ْن ُ‬
‫ُوف"‪.‬‬ ‫ْك أَ ْن تُ ْ‬
‫ط ِع ِمي ِه ْم بِ ْال َم ْعر ِ‬ ‫ِعيَالَنَا ؟ فَقَا َل‪ :‬اَل َح َر َج َعلَي ِ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬عتبہ بن ربیعہ کی بیٹی ہند رضی ہللا عنہا حاضر خدمت ہوئیں اور ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا‪ ،‬یا‬
‫رسول ہللا! ابوسفیان‪( ‬جو ان کے شوہر ہیں وہ)‪ ‬بخیل ہیں۔ ت‪r‬و کی‪rr‬ا اس میں ک‪rr‬وئی ح‪rr‬رج ہے اگ‪rr‬ر میں ان کے م‪rr‬ال میں‬
‫سے لے کر اپنے بال بچوں کو کھالیا کروں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم دستور کے مطابق ان کے مال‬
‫سے لے کر کھالؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2461 :‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَ‪r‬ةَ ب ِْن َع‪r‬ا ِم ٍر‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬قُ ْلنَا‬
‫ْث‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يَ ِزي‪ُ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخ ْي‪ِ r‬‬
‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ك تَ ْب َعثُنَا فَنَ ْن ِز ُل بِقَ ْو ٍم اَل يَ ْقرُونَا‪ ،‬فَ َما تَ َرى فِي ِه ؟ فَقَا َل‪ :‬لَنَا إِ ْن نَ َز ْلتُ ْم بِقَ ْو ٍم فَأ ُ ِم َر لَ ُك ْم بِ َما‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّ َ‬
‫لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ْف"‪.‬‬
‫ضي ِ‬ ‫ْف فَا ْقبَلُوا‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ْف َعلُوا‪ r‬فَ ُخ ُذوا ِم ْنهُ ْم َح َّ‬
‫ق ال َّ‬ ‫يَ ْنبَ ِغي لِل َّ‬
‫ضي ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے یزید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ہم نے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا‬
‫آپ ہمیں مختلف ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں اور(بعض دفعہ)‪ ‬ہمیں ایسے لوگوں کے پ‪rr‬اس جان‪rr‬ا پڑت‪rr‬ا ہے کہ وہ‬
‫ہماری ضیافت تک نہیں کرتے۔ آپ کی ایسے مواقع پر کی‪rr‬ا ہ‪r‬دایت ہے؟ آپ ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے ہم س‪r‬ے فرمایا‪،‬‬
‫اگر تمہارا قیام کسی قبیلے میں ہو اور تم سے ایسا برتاؤ کیا جائے جو کسی مہمان کے لیے مناس‪rr‬ب ہے ت‪rr‬و تم اس‪rr‬ے‬
‫قبول کر لو‪ ،‬لیکن اگر وہ نہ کریں تو تم خود مہمانی کا حق ان سے وصول کر لو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪438‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سقَائِ ِ‬
‫ف‪:‬‬ ‫اب َما َجا َء فِي ال َّ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬چوپالوں کے بارے میں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابُهُ فِي َسقِيفَ ِة بَنِي َسا ِع َدةَ‪.‬‬
‫س النَّبِ ُّي َ‬
‫َو َجلَ َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے صحابہ کے ساتھ بنو ساعدہ کے چوپالوں میں بیٹھے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2462 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬وأَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬


‫ب‪، ‬‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن ُس‪r‬لَ ْي َم َ‬
‫ين تَ َوفَّى هَّللا ُ نَبِيَّهُ‬ ‫س‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ‪َ ،‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ِ :‬‬
‫"ح َ‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي ُعبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫ت أِل َبِي بَ ْك ٍر‪ :‬ا ْنطَلِ ْق بِنَا‪ ،‬فَ ِج ْئنَاهُ ْم فِي َس‪rr‬قِيفَ ِة‬
‫صا َر اجْ تَ َمعُوا‪ r‬فِي َسقِيفَ ِة بَنِي َسا ِع َدةَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َّن اأْل َ ْن َ‬
‫َ‬
‫بَنِي َسا ِع َدةَ"‪.‬‬
‫یحیی بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫امام مالک نے بیان کیا(دوسری سند)‪ ‬اور مجھ کو یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا‪ ،‬مجھ کو خ‪rr‬بر دی عبی‪rr‬دہللا‬
‫بن عبدہللا بن عتبہ نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے کہا‪ ،‬جب اپنے‬
‫تعالی نے وفات دے دی تو انصار بنو ساعدہ کے‪« ‬سقيفة»‪ ‬چوپال میں جمع ہوئے۔ میں‬
‫ٰ‬ ‫نبی‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ہللا‬
‫نے ابوبکر رضی ہللا عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں بھی وہیں لے چلئے۔ چنانچہ ہم انصار کے یہاں سقیفہ بن‪rr‬و س‪rr‬اعدہ میں‬
‫پہنچے۔‬

‫اب الَ يَ ْمنَ ُع َجا ٌر َجا َرهُ أَنْ يَ ْغ ِر َز َخ َ‬


‫شبَهُ فِي ِج َدا ِر ِه‪„:‬‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪439‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2463 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ار ِه"‪ ،‬ثُ َّم يَقُ‪rr‬و ُل أَبُو هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ :‬ما‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَ ْمنَ ْع َجا ٌر َجا َرهُ أَ ْن يَ ْغ ِر َز َخ َشبَهُ فِي ِج‪َ r‬د ِ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ين‪َ ،‬وهَّللا ِ أَل َرْ ِميَ َّن بِهَا بَي َْن أَ ْكتَافِ ُك ْم‪.‬‬
‫ض َ‬ ‫لِي أَ َرا ُك ْم َع ْنهَا ُمع ِ‬
‫ْر ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪r‬ے ام‪r‬ام مال‪r‬ک رحمہ ہللا نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪r‬ے اع‪r‬رج‬
‫نے‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص اپ‪rr‬نے‬
‫پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ رض‪r‬ی ہللا عنہ کہ‪r‬ا ک‪r‬رتے تھے‪ ،‬یہ کی‪r‬ا ب‪r‬ات‬
‫ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے واال پاتا ہوں۔ قسم ہللا! اس کھونٹی کو تمہارے کندھوں کے درمی‪rr‬ان گ‪rr‬اڑ دوں‬
‫گا۔‬

‫ب ا ْل َخ ْم ِر فِي الطَّ ِر ِ‬
‫يق‪:‬‬ ‫ص ِّ‬
‫اب َ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬راستے میں شراب کا بہا دینا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪2464 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬


‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َّح ِيم أَبُو يَحْ يَى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عفَّ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬ثَ‪rr‬ابِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫ض‪r‬ي َخ‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َر َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ان َخ ْم‪ُ r‬رهُ ْم يَ ْو َمئِ‪ٍ r‬ذ ْالفَ ِ‬
‫ت َساقِ َي ْالقَ ْو ِم فِي َم ْن ِز ِل أَبِي طَ ْل َحةَ‪َ ،‬و َك َ‬
‫َع ْنهُ‪ُ " ،‬ك ْن ُ‬
‫اخرُجْ فَأ َ ْه ِر ْقهَا‪ ،‬فَ َخ َرجْ ُ‬
‫ت فَهَ َر ْقتُهَا فَ َج‪َ rr‬ر ْ‬
‫ت‬ ‫ت‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل لِي أَبُو طَ ْل َحةَ‪ْ :‬‬
‫َو َسلَّ َم ُمنَا ِديًا يُنَا ِدي‪ ،‬أَاَل إِ َّن ْال َخ ْم َر قَ ْد حُرِّ َم ْ‬

‫فِي ِس َك ِك ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬فَقَا َل بَعْضُ ْالقَ‪rْ r‬و ِم‪ :‬قَ‪ْ r‬د قُتِ‪َ r‬ل قَ‪rْ r‬و ٌم َو ِه َي فِي بُطُ‪rr‬ونِ ِه ْم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ لَي َ‬
‫ْس َعلَى الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُ‪rr‬وا َو َع ِملُ‪rr‬وا‬
‫ت ُجنَا ٌح فِي َما طَ ِع ُموا سورة المائدة آية ‪ 93‬اآْل يَةَ"‪.‬‬
‫الصَّالِ َحا ِ‬
‫ابویحیی محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم سے حم‪rr‬اد بن زید نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں ابوطلحہ رضی ہللا عنہ کے مکان‬
‫میں لوگوں کو شراب پال رہا تھا۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے۔‪( ‬پھ‪rr‬ر ج‪rr‬ونہی ش‪rr‬راب کی ح‪rr‬رمت پ‪rr‬ر‬
‫آیت قرآنی اتری)‪ ‬تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گ‪rr‬ئی ہے۔ انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا‪( ‬یہ سنتے ہی)‪ ‬ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دے۔ چن‪rr‬انچہ میں نے ب‪rr‬اہر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪440‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نکل کر ساری شراب بہا دی۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی‪ ،‬تو بعض لوگوں نے کہا‪ ،‬یوں معلوم ہوتا ہے کہ‬
‫تعالی نے یہ آیت‬
‫ٰ‬ ‫بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیئے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی۔ پھر ہللا‬
‫نازل فرمائی«ليس على الذين آمنوا وعملوا الص‪rr‬الحات جن‪rr‬اح فيما طعم‪rr‬وا» وہ ل‪rr‬وگ ج‪rr‬و ایم‪rr‬ان الئے اور عم‪rr‬ل ص‪rr‬الح‬
‫کئے‪ ،‬ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے۔ جو پہلے کھا چکے ہیں‪( ‬آخر آیت تک)۔‬

‫ت‪„:‬‬
‫الص ُع َدا ِ‬ ‫اب أَ ْفنِيَ ِة الدُّو ِر َوا ْل ُجلُو ِ‬
‫س فِي َها َوا ْل ُجلُو ِ‬
‫س َعلَى ُّ‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا‬
‫ف َعلَيْ‪ِ r‬ه نِ َس‪r‬ا ُء ْال ُم ْش‪ِ r‬ر ِك َ‬
‫ين‬ ‫ُص‪r‬لِّي فِي ِه َويَ ْق‪َ r‬رأُ ْالقُ‪r‬رْ َ‬
‫آن‪ ،‬فَيَتَقَ َّ‬
‫ص‪ُ r‬‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَا ْبتَنَى أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫‪r‬ر َم ْس‪ِ r‬جدًا بِفِنَ‪r‬ا ِء َد ِ‬
‫ار ِه ي َ‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َمئِ ٍذ بِ َم َّكةَ‪.‬‬ ‫َوأَ ْبنَا ُؤهُ ْم يَ ْع َجب َ‬
‫ُون ِم ْنهُ‪َ ،‬والنَّبِ ُّي َ‬
‫اور سیدہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ‪ ‬پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنائی‪،‬‬
‫جس میں وہ نماز پڑھتے اور قرآن کی تالوت کیا کرتے تھے۔ مشرکوں کی عورتوں اور بچ‪rr‬وں کی وہ‪rr‬اں بھ‪rr‬یڑ ل‪rr‬گ‬
‫جاتی اور سب بہت متعجب ہوتے۔ ان دنوں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا قیام مکہ میں تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2465 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬‫ْس‪َ r‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي‪ِ r‬د ب ِْن أَ ْس‪r‬لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ِء ب ِْن يَ َس‪ٍ r‬‬ ‫ضالَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ُع َم َر َح ْفصُ ب ُْن َمي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َعا ُذ ب ُْن فَ َ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪َ :‬ما‬ ‫وس َعلَى ُّ‬
‫الط ُرقَا ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِيَّا ُك ْم َو ْال ُجلُ َ‬ ‫َس ِعي ٍد ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ق الطَّ ِري‪ِ r‬‬
‫‪r‬ق‬ ‫ق َحقَّهَا‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬و َما َح ُّ‬ ‫س فَأ َ ْعطُوا الطَّ ِري َ‬‫ث فِيهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َذا أَبَ ْيتُ ْم إِاَّل ْال َم َجالِ َ‬
‫لَنَا بُ ٌّد‪ ،‬إِنَّ َما ِه َي َم َجالِ ُسنَا نَتَ َح َّد ُ‬
‫ُوف‪َ ،‬ونَ ْه ٌي َع ِن ْال ُم ْن َك ِر"‪.‬‬
‫ف اأْل َ َذى‪َ ،‬و َر ُّد ال َّساَل ِم‪َ ،‬وأَ ْم ٌر بِ ْال َم ْعر ِ‬ ‫ص ِر‪َ ،‬و َك ُّ‬ ‫؟ قَا َل‪َ :‬غضُّ ْالبَ َ‬
‫ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا‪ ،‬اور ان س‪rr‬ے زید بن‬
‫اسلم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عط‪rr‬اء بن یس‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬اور ان س‪r‬ے اب‪r‬و س‪rr‬عید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا راس‪rr‬توں میں بیٹھ‪rr‬نے س‪rr‬ے بچ‪rr‬و۔ ص‪rr‬حابہ نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ ہم ت‪rr‬و وہ‪rr‬اں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪441‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ وہی ہمارے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے کہ جہاں ہم باتیں ک‪rr‬رتے ہیں۔ اس پ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر وہاں بیٹھ‪r‬نے کی مجب‪r‬وری ہی ہے ت‪r‬و راس‪r‬تے ک‪r‬ا ح‪r‬ق بھی ادا ک‪r‬رو۔ ص‪r‬حابہ نے پوچھ‪r‬ا اور‬
‫راستے کا حق کیا ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬نگاہ نیچی رکھنا‪ ،‬کسی کو ایذاء دینے سے بچنا‪ ،‬س‪rr‬الم ک‪rr‬ا‬
‫جواب دینا‪ ،‬اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا۔‬

‫ق إِ َذا لَ ْم يُتَأ َ َّذ ِب َها‪:‬‬ ‫اب اآلبَا ِر َعلَى ال ُّ‬


‫ط ُر ِ‬ ‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬راستوں میں کنواں بنانا جب کہ ان سے کسی کو تکلیف نہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪2466 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ح َّ‬
‫الس‪َّ rrr‬م ِ‬ ‫ص‪rrr‬الِ ٍ‬ ‫‪rrr‬ر‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬‫‪rrr‬ولَى أَبِي بَ ْك ٍ‬ ‫‪rrr‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ rrr‬م ٍّي‪َ  ‬م ْ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪rrr‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍ‬
‫اش‪r‬تَ َّد َعلَ ْي‪ِ r‬ه ْال َعطَشُ فَ َو َج‪َ r‬د بِ ْئ‪r‬رًا‬
‫ق ْ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَا َر ُج ٌل بِطَ ِري‪ٍ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ش‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ال َّر ُج‪ r‬لُ‪ :‬لَقَ‪ْ r‬د بَلَ‪َ r‬غ هَ‪َ r‬ذا ْال َك ْل َ‬ ‫ب‪ ،‬ثُ َّم َخ‪َ r‬ر َج‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا َك ْلبٌ يَ ْلهَ ُ ْ‬
‫ب ِم َن‬ ‫ث يَأ ُك‪ُ r‬ل الثَّ َرى ِم َن ْال َعطَ ِ‬ ‫فَنَ‪َ r‬ز َل فِيهَا فَ َش‪ِ r‬ر َ‬
‫ان بَلَ َغ ِمنِّي‪ ،‬فَنَ َز َل ْالبِ ْئ َر فَ َمأَل َ ُخفَّهُ َما ًء فَ َسقَى ْال َك ْل َ‬
‫ب فَ َش َك َر هَّللا ُ لَ‪r‬هُ فَ َغفَ‪َ r‬ر لَ‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬الُوا‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل‬ ‫ش ِم ْث ُل الَّ ِذي َك َ‬
‫ْال َعطَ ِ‬
‫ت َكبِ ٍد َر ْ‬
‫طبَ ٍة أَجْ رٌ"‪.‬‬ ‫هَّللا ‪َ ،‬وإِ َّن لَنَا فِي ْالبَهَائِ ِم أَل َجْ رًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فِي ُكلِّ َذا ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے امام مالک نے‪ ،‬ان سے ابوبکر کے غالم س‪r‬می نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوص‪rr‬الح‬
‫سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک ش‪r‬خص راس‪r‬تے‬
‫میں سفر کر رہا تھا کہ اسے پیاس لگی۔ پھر اسے راستے میں ایک کنواں مال اور وہ اس کے اندر اتر گی‪rr‬ا اور پ‪rr‬انی‬
‫پیا۔ جب باہر آیا تو اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی سختی سے کیچڑ چاٹ رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ اس‬
‫شخص نے س‪rr‬وچا کہ اس وقت یہ کت‪rr‬ا بھی پی‪rr‬اس کی ات‪rr‬نی ہی ش‪rr‬دت میں مبتال ہے جس میں میں تھ‪rr‬ا۔ چن‪rr‬انچہ وہ پھ‪rr‬ر‬
‫تعالی کے ہاں اس کا یہ عمل مقب‪rr‬ول ہ‪rr‬وا۔‬
‫ٰ‬ ‫کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھر کر اس نے کتے کو پالیا۔ ہللا‬
‫اور اس کی مغفرت کر دی گئی۔ صحابہ نے پوچھا‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا کی‪rr‬ا ج‪rr‬انوروں کے سلس‪rr‬لہ میں بھی ہمیں اج‪rr‬ر ملت‪rr‬ا‬
‫ہے؟ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہاں‪ ،‬ہر جاندار مخلوق کے سلسلے میں اجر ملتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪442‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب إِ َماطَ ِة األَ َذى‪:‬‬


‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬راستے میں سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دینا‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬يُ ِميطُ اأْل َ َذى َع ِن الطَّ ِر ِ‬
‫يق َ‬ ‫َوقَا َل هَ َّما ٌم‪َ :‬ع ْن أَبِي هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور ہمام نے ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے اور انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم کے ح‪rr‬والہ س‪rr‬ے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔‬

‫سطُ ِ‬
‫وح َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬ ‫ش ِرفَ ِة فِي ال ُّ‬
‫ش ِرفَ ِة َو َغ ْي ِر ا ْل ُم ْ‬
‫اب ا ْل ُغ ْرفَ ِة َوا ْل ُعلِّيَّ ِة ا ْل ُم ْ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اونچے اور پست باالخانوں میں چھت وغیرہ پر رہنا جائز ہے نیز جھروکے اور روشندان‬
‫بنانا‬
‫حدیث نمبر‪2467 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ َس ‪r‬ا َمةَ ب ِْن َز ْي‪ٍ r‬د‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َعلَى أُطُ ٍم ِم ْن آطَ ِ‬


‫‪r‬ام ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪ ،‬ثُ َّم قَ‪r‬ا َل‪ :‬هَ‪r‬لْ تَ‪َ r‬ر ْو َن َما أَ َرى ؟ إِنِّي أَ َرى‬ ‫قَا َل‪" :‬أَ ْش‪َ r‬ر َ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬
‫َم َواقِ َع ْالفِتَ ِن ِخاَل َل بُيُوتِ ُك ْم َك َم َواقِع ْالقَ ْ‬
‫ط ِر"‪.‬‬ ‫ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابن عیینہ نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪r‬ا کہ ہم س‪r‬ے زہ‪rr‬ری‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عروہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مدینہ کے ایک بلند مکان پر چڑھے۔ پھ‪r‬ر فرمایا‪ ،‬کی‪r‬ا تم ل‪r‬وگ بھی دیکھ رہے ہ‪r‬و ج‪r‬و میں دیکھ رہ‪r‬ا ہ‪r‬وں‬
‫کہ‪( ‬عنقریب)‪ ‬تمہارے گھروں میں فتنے اس طرح برس رہے ہوں گے جیسے بارش برستی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪443‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2468 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ َع ِن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ ْم أَ َزلْ َح ِريصًا َعلَى أَ ْن أَ ْس‪r‬أ َ َل‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ثَ ْو ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ت قُلُوبُ ُك َما س‪r‬ورة‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم اللَّتَي ِْن‪ ،‬قَا َل هَّللا ُ لَهُ َم‪rr‬ا‪ :‬إِ ْن تَتُوبَا إِلَى هَّللا ِ فَقَ‪ْ r‬د َ‬
‫ص‪َ r‬غ ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ َ‬
‫ال َمرْ أتَي ِْن ِم ْن أ ْز َو ِ‬
‫اج النَّبِ ِّي َ‬
‫ْت َعلَى يَ َد ْي‪ِ r‬ه ِم َن اإْل ِ َدا َو ِة‪،‬‬ ‫ت َم َعه‪ ،‬فَ َع‪َ r‬د َل‪َ ،‬و َع‪َ r‬د ْل ُ‬
‫ت َم َع‪ r‬هُ بِ‪r‬اإْل ِ َدا َو ِة‪ ،‬فَتَبَ‪َّ r‬ر َز َحتَّى َج‪rr‬ا َء‪ ،‬فَ َس‪َ r‬كب ُ‬ ‫التحريم آية ‪ 4‬فَ َح َججْ ُ‬
‫‪r‬ان‪ ،‬قَ‪r‬ا َل هَّللا ُ َع‪َّ r‬ز َو َج‪َّ r‬ل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم اللَّتَ ِ‬ ‫َ‬ ‫ين‪َ ،‬م ِن ْال َمرْ أَتَ ِ‬
‫ت‪ :‬يَا أَ ِمي َر ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫فَتَ َوضَّأَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ان ِم ْن أ ْز َو ِ‬
‫اج النَّبِ ِّي َ‬
‫س‪َ :‬عائِ َش ‪r‬ةُ‪،‬‬ ‫ت قُلُوبُ ُك َما س‪rr‬ورة التح‪rr‬ريم آية ‪ ،4‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وا َع َجبِي لَ ‪َ r‬‬
‫ك يَا اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫لَهُ َم‪rr‬ا‪ :‬إِ ْن تَتُوبَا إِلَى هَّللا ِ فَقَ ‪ْ r‬د َ‬
‫ص ‪َ r‬غ ْ‬
‫ار فِي بَنِي أُ َميَّةَ ب ِْن َز ْي ٍد‪َ ،‬و ِه َي ِم ْن‬
‫ص ِ‬‫ت َو َجا ٌر لِي ِم ْن اأْل َ ْن َ‬ ‫صةُ‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَ ْقبَ َل ُع َم ُر ْال َح ِد َ‬
‫يث يَسُوقُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي ُك ْن ُ‬ ‫َو َح ْف َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَيَ ْن ِز ُل يَ ْو ًما َوأَ ْن ِز ُل يَ ْو ًما‪ ،‬فَإ ِ َذا نَ ‪َ r‬ز ْل ُ‬
‫ت ِج ْئتُ ‪r‬هُ‬ ‫َع َوالِي ْال َم ِدينَ ِة‪َ ،‬و ُكنَّا نَتَنَا َوبُ النُّ ُزو َل َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ش نَ ْغلِبُ النِّ َس‪r‬ا َء‪ ،‬فَلَ َّما قَ‪ِ r‬د ْمنَا َعلَى‬ ‫ْش‪َ r‬ر قُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬ ‫ْ‪r‬ر ِه‪َ ،‬وإِ َذا نَ‪َ r‬ز َل فَ َع‪َ r‬ل ِم ْثلَ‪r‬هُ‪َ ،‬و ُكنَّا َمع َ‬
‫‪r‬ر َو َغي ِ‬‫ك ْاليَ ْو ِم ِم َن اأْل َ ْم ِ‬
‫ِم ْن َخبَ ِر َذلِ َ‬
‫ت َعلَى ا ْم‪َ r‬رأَتِي‬ ‫ص ‪r‬حْ ُ‬ ‫ار‪ ،‬فَ ِ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ب نِ َس ‪r‬ا ِء اأْل َ ْن َ‬ ‫ق نِ َس ‪r‬ا ُؤنَا يَأْ ُخ‪ْ r‬‬
‫‪r‬ذ َن ِم ْن أَ َد ِ‬ ‫ار إِ َذا هُ ْم قَ‪rْ r‬و ٌم تَ ْغلِبُهُ ْم نِ َس ‪r‬ا ُؤهُ ْم‪ ،‬فَطَفِ ‪َ r‬‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬‫ك‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ إِ َّن أَ ْز َوا َج النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪َ :‬ولِ َم تُ ْن ِك‪ُ r‬ر أَ ْن أُ َر ِ‬
‫اج َع‪َ r‬‬ ‫اج َعنِي‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬‫ت أَ ْن تُ‪َ r‬ر ِ‬ ‫فَ‪َ r‬را َج َع ْتنِي فَ‪r‬أ َ ْن َكرْ ُ‬
‫ت َم ْن فَ َع‪َ r‬ل ِم ْنه َُّن بِ َع ِظ ٍيم‪ ،‬ثُ َّم َج َمع ُ‬
‫ْت َعلَ َّ‬
‫ي‬ ‫اج ْعنَهُ‪َ ،‬وإِ َّن إِحْ َداهُ َّن لَتَ ْه ُج ُرهُ ْاليَ ْو َم َحتَّى اللَّي ِْل‪ ،‬فَأ َ ْف َز َعنِي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬خ‪rr‬ابَ ْ‬ ‫ليُ َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْاليَ ْو َم َحتَّى اللَّي ِْل‪،‬‬
‫اضبُ إِحْ َدا ُك َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫صةُ أَتُ َغ ِ‬ ‫ت‪ :‬أَيْ َح ْف َ‬ ‫صةَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫ت َعلَى َح ْف َ‬ ‫ثِيَابِي فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ين‪ ،‬اَل‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فَتَ ْهلِ ِك َ‬
‫ب َر ُس‪r‬ولِ ِه َ‬ ‫ب هَّللا ُ لِ َغ َ‬
‫ض‪ِ r‬‬ ‫ض‪َ r‬‬‫ت‪ ،‬أَفَتَ‪rr‬أْ َم ُن أَ ْن يَ ْغ َ‬
‫ت َو َخ ِس‪َ r‬ر ْ‬ ‫ت‪َ :‬خابَ ْ‬‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫فَقَالَ ْ‬
‫‪r‬ك‪َ ،‬واَل‬ ‫اس‪r‬أَلِينِي َما بَ‪َ r‬دا لَ‪ِ r‬‬ ‫ُري‪ِ r‬ه َو ْ‬ ‫اج ِعي ِه فِي َش‪ْ r‬ي ٍء‪َ ،‬واَل تَ ْهج ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬واَل تُ َر ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫تَ ْستَ ْكثِ ِري َعلَى َرس ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِري ُد َعائِ َشةَ‪َ ،‬و ُكنَّا تَ َح َّد ْثنَا أَ َّن‬ ‫ضأ َ ِم ْن ِك َوأَ َحبَّ إِلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ك ِه َي أَ ْو َ‬ ‫يَ ُغ َّرنَّ ِك أَ ْن َكانَ ْ‬
‫ت َجا َرتُ َ‬
‫ضرْ بًا َش ِديدًا‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬أَنَ‪rr‬ائِ ٌم هُ ‪َ r‬و‪،‬‬
‫ب بابِي َ‬ ‫احبِي يَ ْو َم نَ ْوبَتِ ِه فَ َر َج َع ِع َشا ًء‪ ،‬فَ َ‬
‫ض َر َ‬ ‫ص ِ‬‫َّان تُ ْن ِع ُل النِّ َعا َل لِ َغ ْز ِونَا‪ ،‬فَنَ َز َل َ‬
‫َغس َ‬
‫َّان ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬بَ‪rr‬لْ أَ ْعظَ ُم ِم ْن‪r‬هُ َوأَ ْ‬
‫ط‪َ r‬ولُ‪،‬‬ ‫ت‪َ :‬ما هُ َو‪ ،‬أَ َجا َء ْ‬
‫ت َغس ُ‬ ‫ث أَ ْم ٌر َع ِظي ٌم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت إِلَ ْي ِه‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬ح َد َ‬
‫ت فَ َخ َرجْ ُ‬
‫فَفَ ِز ْع ُ‬
‫ك أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬
‫‪r‬ون‬ ‫ت أَظُ ُّن أَ َّن هَ َذا ي ِ‬
‫ُوش ُ‬ ‫ت‪ُ ،‬ك ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نِ َسا َءهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَ ْد َخابَ ْ‬
‫ت َح ْف َ‬
‫صةُ َو َخ ِس َر ْ‬ ‫ق َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫طَلَّ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َد َخ َل َم ْش ُربَةً لَهُ فَا ْعتَ َز َل فِيهَا‪ ،‬فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫صاَل ةَ ْالفَجْ ِر َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫صلَّي ُ‬
‫ْت َ‬ ‫ْت َعلَ َّ‬
‫ي ثِيَابِي‪ ،‬فَ َ‬ ‫فَ َج َمع ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫يك‪ ،‬أَ َولَ ْم أَ ُك ْن َح َّذرْ تُ ِك أَطَلَّقَ ُك َّن َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم ؟ قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫صةَ فَإ ِ َذا ِه َي تَ ْب ِكي‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬ما يُ ْب ِك ِ‬ ‫َعلَى َح ْف َ‬
‫ت َم َعهُ ْم قَلِياًل ثُ َّم‬ ‫ت ْال ِم ْنبَ‪َ r‬ر‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا َح ْولَ‪r‬هُ َر ْه‪rr‬طٌ يَ ْب ِكي بَع ُ‬
‫ْض‪r‬هُ ْم‪ ،‬فَ َجلَ ْس‪ُ r‬‬ ‫اَل أَ ْد ِري‪ ،‬هُ َو َذا فِي ْال َم ْش ُربَ ِة‪ ،‬فَ َخ‪َ r‬رجْ ُ‬
‫ت فَ ِج ْئ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪444‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫اس‪r‬تَأْ ِذ ْن لِ ُع َم‪َ r‬ر‪ ،‬فَ‪َ r‬د َخ َل فَ َكلَّ َم النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت لِ ُغاَل ٍم لَ‪r‬هُ أَ ْس‪َ r‬و َد‪ْ :‬‬
‫ت ْال َم ْش ُربَةَ الَّتِي هُ َو فِيهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َغلَبَنِي َما أَ ِج ُد‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬
‫‪rr‬ر‪ ،‬ثُ َّم َغلَبَنِي‬ ‫ين ِع ْن َد ْال ِم ْنبَ ِ‬
‫ْت َم َع ال َّر ْه ِط الَّ ِذ َ‬
‫ت َحتَّى َجلَس ُ‬ ‫ص َر ْف ُ‬ ‫ت‪ ،‬فَا ْن َ‬ ‫ص َم َ‬ ‫ك لَهُ‪ ،‬فَ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم َخ َر َج‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ذ َكرْ تُ َ‬
‫اس ‪r‬تَأْ ِذ ْن‬
‫ت‪ْ :‬‬ ‫ت ْال ُغاَل َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫ين ِع ْن َد ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬ثُ َّم َغلَبَنِي َما أَ ِج‪ُ r‬د‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬‫ْت َم َع ال َّر ْه ِط الَّ ِذ َ‬‫ت فَ َذ َك َر ِم ْثلَهُ‪ ،‬فَ َجلَس ُ‬ ‫َما أَ ِج ُد‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ك َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص‪ِ r‬رفًا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا ْال ُغاَل ُم يَ‪ْ r‬د ُعونِي‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَ ِذ َن لَ‪َ r‬‬ ‫ْت ُم ْن َ‬ ‫لِ ُع َم َر‪ ،‬فَ َذ َك َر ِم ْثلَ‪r‬هُ‪ ،‬فَلَ َّما َولَّي ُ‬
‫ْس بَ ْينَ‪r‬هُ َوبَ ْينَ‪r‬هُ فِ‪َ r‬راشٌ ‪ ،‬قَ‪ْ r‬د أَثَّ َر الرِّ َم‪rr‬ا ُل بِ َج ْنبِ‪ِ r‬ه ُمتَّ ِك ٌئ َعلَى‬
‫ير لَي َ‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫ض‪r‬طَ ِج ٌع َعلَى ِر َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ال َح ِ‬ ‫فَ َد َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه فَإ ِ َذا هُ َو ُم ْ‬
‫ي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬ثُ َّم قُ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ص َرهُ إِلَ َّ‬
‫ك ؟ فَ َرفَ َع بَ َ‬
‫ت نِ َسا َء َ‬ ‫ت َوأَنَا قَائِ ٌم‪َ :‬‬
‫طلَّ ْق َ‬ ‫ت َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم قُ ْل ُ‬ ‫ِو َسا َد ٍة ِم ْن أَ َد ٍم َح ْش ُوهَا لِ ٌ‬
‫يف‪ ،‬فَ َسلَّ ْم ُ‬

‫َوأَنَا قَائِ ٌم‪ :‬أَ ْستَأْنِسُ يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬لَ ْو َرأَ ْيتَنِي َو ُكنَّا َم ْع َش َر قُ َر ْي ٍ‬
‫ش نَ ْغلِبُ النِّ َسا َء‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا َعلَى قَ ْو ٍم تَ ْغلِبُهُ ْم نِ َس ‪r‬ا ُؤهُ ْم‪،‬‬
‫ت‪ :‬اَل يَ ُغ َّرنَّ ِك أَ ْن َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت‬ ‫ص‪r‬ةَ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ت‪ :‬لَ‪rْ r‬و َرأَ ْيتَنِي َو َد َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَى َح ْف َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قُ ْل ُ‬
‫فَ َذ َك َرهُ‪ ،‬فَتَبَ َّس َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ين َرأَ ْيتُ‪r‬هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ي ُِري ُد َعائِ َش‪r‬ةَ‪ ،‬فَتَبَ َّس‪َ r‬م أُ ْخ‪َ r‬رى‪ ،‬فَ َجلَ ْس‪ُ r‬‬
‫ت ِح َ‬ ‫ضأ َ ِم ْن ِك َوأَ َحبَّ إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫َجا َرتُ ِك ِه َي أَ ْو َ‬
‫ع هَّللا َ فَ ْليُ َو ِّس‪ْ r‬ع‬ ‫ص‪َ r‬ر َغيْ‪َ r‬ر أَهَبَ‪ٍ r‬ة ثَاَل ثَ‪ٍ r‬ة‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬ا ْد ُ‬ ‫ْت فِي ِه َش ْيئًا يَ‪ُ r‬ر ُّد ْالبَ َ‬
‫ص ِري فِي بَ ْيتِ ِه‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما َرأَي ُ‬ ‫تَبَ َّس َم‪ ،‬ثُ َّم َرفَع ُ‬
‫ْت بَ َ‬
‫ت‬ ‫ان ُمتَّ ِكئًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َوفِي َش ٍّك أَ ْن َ‬ ‫س‪َ ،‬والرُّ و َم ُو ِّس َع َعلَ ْي ِه ْم َوأُ ْعطُوا ال ُّد ْنيَا َوهُ ْم اَل يَ ْعبُ ُد َ‬
‫ون هَّللا َ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ار َ‬ ‫َعلَى أُ َّمتِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَإ ِ َّن فَ ِ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬ا ْستَ ْغفِرْ لِي‪ ،‬فَ‪rr‬ا ْعتَ َز َل النَّبِ ُّي‬ ‫ت لَهُ ْم طَيِّبَاتُهُ ْم فِي ْال َحيَا ِة ال ُّد ْنيَا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ب‪ ،‬أُولَئِ َ‬
‫ك قَ ْو ٌم ُعجِّ لَ ْ‬ ‫يَا اب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫‪r‬ان قَ‪ْ r‬د قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما أَنَا بِ‪َ r‬د ِ‬
‫اخ ٍل َعلَ ْي ِه َّن‬ ‫ين أَ ْف َش ْتهُ َح ْف َ‬
‫ص‪r‬ةُ إِلَى َعائِ َش‪r‬ةَ‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫ك ْال َح ِدي ِ‬
‫ث ِح َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن أَجْ ِل َذلِ َ‬
‫َ‬
‫ُون َد َخ َل َعلَى َعائِ َشةَ فَبَ‪َ r‬دأَ بِهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت لَ‪r‬هُ‬ ‫ت تِ ْس ٌع َو ِع ْشر َ‬ ‫ين َعاتَبَهُ هَّللا ُ‪ ،‬فَلَ َّما َم َ‬
‫ض ْ‬ ‫َش ْهرًا ِم ْن ِش َّد ِة َم ْو ِج َدتِ ِه َعلَ ْي ِه َّن ِح َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ين لَ ْيلَةً أَ ُع ُّدهَا َع ًّدا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْع َو ِع ْش ِر َ‬ ‫ت أَ ْن اَل تَ ْد ُخ َل َعلَ ْينَا َش ْهرًا‪َ ،‬وإِنَّا أَصْ بَحْ نَا لِتِس ٍ‬
‫ك أَ ْق َس ْم َ‬
‫َعائِ َشةُ‪ :‬إِنَّ َ‬
‫‪r‬ير‪ ،‬فَبَ ‪َ r‬دأَ بِي‬ ‫ت آيَةُ التَّ ْخيِ‪ِ r‬‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَأ ُ ْن ِزلَ ْ‬‫ين‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ك ال َّش ْه ُر تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ‬ ‫ان َذلِ َ‬
‫ُون َو َك َ‬‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ال َّش ْه ُر تِ ْس ٌع َو ِع ْشر َ‬
‫ي لَ ْم‬‫ت‪ :‬قَ‪ْ r‬د أَ ْعلَ ُم أَ َّن أَبَ‪َ r‬و َّ‬
‫ْ‪r‬ك‪ ،‬قَ‪r‬الَ ْ‬ ‫ْك أَ ْن اَل تَ ْع َجلِي َحتَّى تَ ْستَأْ ِم ِري أَبَ َوي ِ‬ ‫أَ َّو َل ا ْم َرأَ ٍة‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي َذا ِك ٌر لَ ِك أَ ْمرًا‪َ ،‬واَل َعلَي ِ‬
‫ك إِلَى قَ ْولِ ِه َع ِظي ًما س‪rr‬ورة األح‪rr‬زاب آية ‪- 28‬‬ ‫اج َ‬ ‫يَ ُكونَا يَأْ ُم َرانِي بِفِ َراقِ َ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬إِ َّن هَّللا َ قَا َل‪ :‬يَأَيُّهَا النَّبِ ُّي قُلْ ألَ ْز َو ِ‬
‫ت‬‫ت‪ :‬أَفِي هَ َذا أَ ْستَأْ ِم ُر أَبَ َويَّ‪ ،‬فَإِنِّي أُ ِري‪ُ r‬د هَّللا َ َو َر ُس‪r‬ولَهُ َوال‪َّ r‬دا َر اآْل ِخ‪َ r‬رةَ‪ ،‬ثُ َّم َخيَّ َر نِ َس‪r‬ا َءهُ‪ ،‬فَقُ ْل َن‪ِ :‬م ْث‪َ r‬ل َما قَ‪r‬الَ ْ‬ ‫‪ ،29‬قُ ْل ُ‬
‫َعائِ َشةُ"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪rr‬ے لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عقی‪rr‬ل نے اور ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫مجھے عبیدہللا بن عبدہللا بن ابی ثور نے خبر دی اور ان سے عبدہللا بن عباس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪445‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہمیشہ اس بات کا آروز مند رہتا تھا کہ عمر رضی ہللا عنہ سے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی ان دو بیویوں کے‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ التحریم میں)‪ ‬فرمایا ہے«إن تتوبا إلى هللا فقد صغت قلوبكما» اگ‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫نام پوچھوں جن کے بارے میں ہللا‬
‫تم دونوں ہللا کے سامنے توبہ کرو‪( ‬تو بہتر ہے)‪ ‬کہ تمہ‪rr‬ارے دل بگ‪rr‬ڑ گ‪rr‬ئے ہیں۔ پھ‪rr‬ر میں ان کے س‪rr‬اتھ حج ک‪rr‬و گی‪rr‬ا۔‬
‫عمر رضی ہللا عنہ راستے سے قضائے حاجت‪ r‬کے لیے ہٹے تو میں بھی ان کے ساتھ‪( ‬پانی کا ایک)‪ ‬چھاگل لے کر‬
‫گیا۔ پھر وہ قضائے حاجت کے لیے چلے گئے۔ اور جب واپس آئے تو میں نے ان کے دونوں ہاتھوں پر چھاگل س‪rr‬ے‬
‫پانی ڈاال۔ اور انہوں نے وضو کیا‪ ،‬پھر میں نے پوچھا‪ ،‬یا امیرالمؤم‪rr‬نین! ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی بیویوں‬
‫تعالی نے یہ فرمایا کہ‪« ‬إن تتوبا إلى هللا» تم دونوں ہللا کے سامنے‬
‫ٰ‬ ‫میں وہ دو خواتین کون سی ہیں جن کے متعلق ہللا‬
‫توبہ کرو انہوں نے فرمایا‪ ،‬ابن عباس! تم پر ح‪rr‬یرت ہے۔ وہ ت‪rr‬و عائش‪rr‬ہ اور حفصہ‪( ‬رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا)‪ ‬ہیں۔ پھ‪rr‬ر عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ میری طرف متوجہ ہو کر پورا واقعہ بیان کرنے لگے۔ آپ نے بتالیا کہ بنوامیہ بن زید کے قبیلے میں‬
‫جو مدینہ سے مال ہوا تھا۔ میں اپنے ایک انصاری پڑوسی کے ساتھ رہتا تھا۔ ہم دون‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضری کی باری مقرر ک‪rr‬ر رکھی تھی۔ ایک دن وہ حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وتے اور ایک دن میں۔ جب میں‬
‫حاضری دیتا تو اس دن کی تمام خبریں وغیرہ التا۔‪( ‬اور ان کو سناتا)‪ ‬اور جب وہ حاضر ہوتے تو وہ بھی اسی ط‪rr‬رح‬
‫کرتے۔ ہم قریش کے لوگ‪( ‬مکہ میں)‪ ‬اپنی عورتوں پر غالب رہا کرتے تھے۔ لیکن جب ہم‪( ‬ہج‪rr‬رت ک‪rr‬ر کے)‪ ‬انص‪rr‬ار‬
‫کے یہاں آئے تو انہیں دیکھا کہ ان کی عورتیں خود ان پر غالب تھیں۔ ہماری عورتوں نے بھی ان ک‪r‬ا ط‪r‬ریقہ اختی‪r‬ار‬
‫کرنا شروع کر دیا۔ میں نے ایک دن اپنی بیوی کو ڈانٹا تو انہوں نے بھی اس ک‪rr‬ا ج‪rr‬واب دیا۔ ان ک‪rr‬ا یہ ج‪rr‬واب مجھے‬
‫ناگوار معلوم ہوا۔ لیکن انہوں نے کہا کہ میں اگر جواب دیتی ہوں تو تمہیں ناگواری کیوں ہوتی ہے۔ قسم ہللا کی! ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ازواج ت‪rr‬ک آپ ک‪rr‬و ج‪rr‬واب دے دیتی ہیں اور بعض بیویاں ت‪rr‬و آپ س‪rr‬ے پ‪rr‬ورے دن اور‬
‫پوری رات خفا رہتی ہیں۔ اس بات سے میں بہت گھبرایا اور میں نے کہا کہ ان میں سے جس نے بھی ایسا کیا ہو گ‪rr‬ا‬
‫وہ بہت بڑے نقصان اور خسارے میں ہے۔ اس کے بعد میں نے کپڑے پہنے اور حفصہ رضی ہللا عنہا ‪( ‬عمر رضی‬
‫ہللا عنہ کی صاحبزادی اور ام المؤمنین)‪ ‬کے پاس پہنچا اور کہا اے حفصہ! کیا تم میں سے کوئی نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے پورے دن رات تک ناراض رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہ‪rr‬اں! میں ب‪rr‬ول اٹھ‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر ت‪rr‬و وہ تب‪rr‬اہی اور‬
‫تع‪rr‬الی اپ‪rr‬نے رس‪rr‬ول‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خفگی کی وجہ‬
‫ٰ‬ ‫نقص‪rr‬ان میں رہیں۔ کی‪rr‬ا تمہیں اس س‪rr‬ے امن ہے کہ ہللا‬
‫سے‪( ‬تم پر)‪ ‬غصہ ہو جائے اور تم ہالک ہو جاؤ۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے زیادہ چیزوں کا مطالبہ ہرگز نہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪446‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کیا کرو‪ ،‬نہ کسی معاملہ میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی کسی بات کا جواب دو اور نہ آپ پر خفگی‪ r‬کا اظہ‪rr‬ار ہ‪rr‬ونے‬
‫دو‪ ،‬البتہ جس چیز کی تمہیں ضرورت ہو‪ ،‬وہ مجھ سے مانگ لیا کرو‪ ،‬کسی خود فریبی میں مبتال نہ رہنا‪ ،‬تمہاری یہ‬
‫پڑوسن تم سے زیادہ جمیل اور نظیف ہیں اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪rr‬و زیادہ پی‪rr‬اری بھی ہیں۔ آپ کی م‪rr‬راد‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے تھی۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہا‪ ،‬ان دن‪rr‬وں یہ چرچ‪rr‬ا ہ‪rr‬و رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کہ غس‪rr‬ان کے ف‪rr‬وجی ہم‬
‫سے لڑنے کے لیے گھوڑوں کو سم لگا رہے ہیں۔ میرے پڑوسی ایک دن اپنی باری پر مدینہ گئے ہ‪rr‬وئے تھے۔ پھ‪rr‬ر‬
‫عشاء کے وقت واپس لوٹے۔ آ کر میرا دروازہ انہوں نے بڑی زور سے کھٹکھٹایا‪ ،‬اور کہا کیا آپ سو گئے ہیں؟ میں‬
‫بہت گھبرایا ہوا باہر آیا انہوں نے کہا کہ ایک بہت ب‪r‬ڑا ح‪r‬ادثہ پیش آ گی‪r‬ا ہے۔ میں نے پوچھ‪r‬ا کی‪r‬ا ہ‪r‬وا؟ کی‪r‬ا غس‪r‬ان ک‪r‬ا‬
‫لشکر آ گیا؟ انہوں نے کہا بلکہ اس سے بھی بڑا اور سنگین حادثہ‪ ،‬وہ یہ کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اپ‪rr‬نی‬
‫بیویوں کو طالق دے دی۔ یہ سن کر عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬حفصہ تو تباہ و برب‪rr‬اد ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی۔ مجھے ت‪rr‬و پہلے‬
‫ہی کھٹکا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے‪( ‬عمر رضی ہللا عنہ نے کہا)‪ ‬پھر میں نے کپڑے پہنے۔ صبح کی نماز رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ پڑھی‪( ‬نماز پڑھتے ہی)‪ ‬آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اپ‪rr‬نے ب‪rr‬اال خ‪rr‬انہ میں تش‪rr‬ریف لے‬
‫گئے اور وہیں تنہائی اختیار کر لی۔ میں حفصہ کے یہاں گیا‪ ،‬دیکھا تو وہ رو رہی تھیں‪ ،‬میں نے کہا‪ ،‬رو کی‪rr‬وں رہی‬
‫ہو؟ کیا پہلے ہی میں نے تمہیں نہیں کہہ دیا تھا؟ کیا رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تم سب کو طالق دے دی ہے؟‬
‫انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باالخانہ میں تشریف رکھتے ہیں۔ پھر میں باہر نکال‬
‫اور منبر کے پاس آیا۔ وہاں کچھ لوگ موج‪rr‬ود تھے اور بعض رو بھی رہے تھے۔ تھ‪rr‬وڑی دیر ت‪rr‬و میں ان کے س‪rr‬اتھ‬
‫بیٹھا رہا۔ لیکن مجھ پر رنج کا غلبہ ہوا‪ ،‬اور میں باالخانے کے پاس پہنچا‪ ،‬جس میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬تش‪rr‬ریف‬
‫رکھتے تھے۔ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ایک سیاہ غالم سے کہا‪(،‬کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے‬
‫کہو)‪ ‬کہ عمر اجازت چاہتا ہے۔ وہ غالم اندر گیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے گفتگو کر کے واپس آیا اور کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے آپ کی ب‪rr‬ات پہنچ‪rr‬ا دی تھی‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬خ‪rr‬اموش ہ‪r‬و گ‪r‬ئے‪ ،‬چن‪rr‬انچہ میں واپس آ ک‪rr‬ر انہیں‬
‫لوگوں کے ساتھ بیٹھ گیا جو منبر کے پاس موجود تھے۔ پھر مجھ پر رنج غالب آیا اور میں دوبارہ آیا۔ لیکن اس دفعہ‬
‫بھی وہی ہوا۔ پھر آ کر انہیں لوگوں میں بیٹھ گیا جو منبر کے پاس تھے۔ لیکن اس مرتبہ پھ‪rr‬ر مجھ س‪r‬ے نہیں رہ‪r‬ا گی‪rr‬ا‬
‫اور میں نے غالم سے آ کر کہا‪ ،‬کہ عمر کے لیے اجازت چاہو۔ لیکن بات جوں کی توں رہی۔ جب میں واپس ہ‪rr‬و رہ‪rr‬ا‬
‫تھ‪rr‬ا کہ غالم نے مجھ ک‪rr‬و پک‪rr‬ارا اور کہ‪rr‬ا کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے آپ ک‪rr‬و اج‪rr‬ازت دے دی ہے۔ میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪447‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھجور کی چٹائی پ‪rr‬ر لی‪rr‬ٹے ہ‪rr‬وئے تھے۔‬
‫جس پر کوئی بستر بھی نہیں تھا۔ اس لیے چٹائی کے ابھرے ہوئے حصوں کا نشان آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پہل‪rr‬و‬
‫میں پڑ گیا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس وقت ایک ایسے تکیے پر ٹیک لگائے ہ‪rr‬وئے تھے جس کے ان‪rr‬در کھج‪rr‬ور‬
‫کی چھال بھری گئی تھی۔ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو سالم کیا اور کھڑے ہی کھڑے ع‪rr‬رض کی‪ ،‬کہ کی‪rr‬ا آپ‬
‫نے اپنی بیویوں کو طالق دے دی ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نگاہ میری طرف کر کے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے‬
‫آپ کے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش کی اور کہنے لگا ‪ ....‬اب بھی میں کھ‪rr‬ڑا ہی تھ‪rr‬ا ‪ ....‬یا رس‪rr‬ول ہللا! آپ ج‪rr‬انتے‬
‫ہی ہیں کہ ہم قریش کے ل‪r‬وگ اپ‪r‬نی بیویوں پ‪r‬ر غ‪r‬الب رہ‪r‬تے تھے‪ ،‬لیکن جب ہم ایک ایس‪r‬ی ق‪r‬وم میں آ گ‪r‬ئے جن کی‬
‫ع‪rr‬ورتیں ان پ‪rr‬ر غ‪rr‬الب تھیں‪ ،‬پھ‪rr‬ر عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے تفص‪rr‬یل ذک‪rr‬ر کی۔ اس ب‪rr‬ات پ‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬مسکرا دیئے۔ پھر میں نے کہا میں حفصہ کے یہاں بھی گی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور اس س‪rr‬ے کہہ آیا تھ‪rr‬ا کہ کہیں کس‪rr‬ی خ‪rr‬ود‬
‫فریبی میں نہ مبتال رہن‪rr‬ا۔ یہ تمہ‪rr‬اری پڑوس‪rr‬ن تم س‪rr‬ے زیادہ خوبص‪rr‬ورت اور پ‪rr‬اک ہیں اور رس‪rr‬ول ہللا ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو زیادہ محبوب بھی ہیں۔ آپ عائشہ رضی ہللا عنہا کی طرف اش‪r‬ارہ ک‪r‬ر رہے تھے۔ اس ب‪r‬ات پ‪r‬ر آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬دوبارہ مس‪rr‬کرا دیئے۔ جب میں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و مس‪rr‬کراتے دیکھ‪rr‬ا‪ ،‬تو‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے پاس)‪ ‬بیٹھ گیا۔ اور آپ کے گھر میں چاروں طرف دیکھنے لگا۔ بخ‪rr‬دا! س‪rr‬وائے تین کھ‪rr‬الوں کے اور ک‪rr‬وئی‬
‫تعالی سے دعا فرمائیے کہ وہ آپ کی امت کو کشادگی عط‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫چیز وہاں نظر نہ آئی۔ میں نے کہا۔ یا رسول ہللا! آپ ہللا‬
‫فرما دے۔ فارس اور روم کے لوگ تو پوری فراخی کے ساتھ رہتے ہیں۔ دنیا انہیں خ‪rr‬وب ملی ہ‪r‬وئی ہے۔ ح‪rr‬االنکہ وہ‬
‫تعالی کی عبادت بھی نہیں کرتے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ٹی‪r‬ک لگ‪rr‬ائے ہ‪rr‬وئے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫فرمایا‪ ،‬اے خطاب کے بیٹے! کیا تمہیں ابھی کچھ ش‪r‬بہ ہے؟‪( ‬ت‪r‬و دنی‪r‬ا کی دولت ک‪r‬و اچھی س‪r‬مجھتا ہے)‪ ‬یہ ت‪r‬و ایس‪r‬ے‬
‫لوگ ہیں کہ ان کے اچھے اعمال‪( ‬جو وہ معامالت کی حد تک کرتے ہیں ان کی ج‪r‬زا)‪ ‬اس‪r‬ی دنی‪rr‬ا میں ان ک‪r‬و دے دی‬
‫گئی ہے۔‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬میں بول اٹھا۔ یا رسول ہللا! میرے لیے ہللا سے مغفرت کی دعا کیجئے۔ تو ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬اپنی ازواج سے)‪ ‬اس بات پر علیحدگی اختیار کر لی تھی کہ عائشہ رضی ہللا عنہا سے حفصہ رضی‬
‫ہللا عنہ نے پوشیدہ بات کہہ دی تھی۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس انتہائی خفگی کی وجہ سے ج‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ہوئی تھی‪ ،‬فرمایا تھا کہ میں اب ان کے پاس ایک مہی‪r‬نے ت‪r‬ک نہیں ج‪r‬اؤں گ‪rr‬ا۔ اور یہی م‪rr‬وقعہ ہے‬
‫تعالی نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو متنبہ کیا تھا۔ پھر جب انتیس دن گزر گ‪rr‬ئے ت‪rr‬و آپ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫جس پر ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪448‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫عنہا کے گھر تشریف لے گئے اور انہیں کے یہاں سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ابتداء کی۔ عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫نے کہا کہ آپ نے تو عہد کیا تھا کہ ہمارے یہاں ایک مہینے تک نہیں تش‪rr‬ریف الئیں گے۔ اور آج ابھی انتیس‪rr‬ویں کی‬
‫صبح ہے۔ میں تو دن گن رہی تھی۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬یہ مہینہ ان‪rr‬تیس دن ک‪rr‬ا ہے اور وہ مہینہ‬
‫انتیس ہی دن کا تھا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھر وہ آیت نازل ہوئی جس میں (ازواج النبی کو)‪ ‬اختیار دیا‬
‫گیا تھا۔ اس کی بھی ابتداء آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھ ہی سے کی اور فرمایا کہ میں تم سے ایک بات کہتا ہوں‪،‬‬
‫اور یہ ضروری نہیں کہ جواب فوراً دو‪ ،‬بلکہ اپنے والدین سے بھی مشورہ کر لو۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‬
‫کہ آپ کو یہ معلوم تھا کہ میرے ماں باپ کبھی آپ سے ج‪rr‬دائی ک‪rr‬ا مش‪rr‬ورہ نہیں دے س‪rr‬کتے۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫تعالی کے قول عظیم‪rr‬ا ت‪rr‬ک۔ میں‬
‫ٰ‬ ‫تعالی نے فرمایا ہے کہ اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو ہللا‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا‬
‫نے عرض کیا کیا اب اس معاملے میں بھی میں اپنے والدین سے مشورہ کرنے جاؤں گی! اس میں تو کسی ش‪rr‬بہ کی‬
‫گنجائش ہی نہیں ہے۔ کہ میں ہللا اور اس کے رسول اور دار آخرت ک‪rr‬و پس‪rr‬ند ک‪rr‬رتی ہ‪rr‬وں۔ اس کے بع‪rr‬د آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی دوسری بیویوں کو بھی اختیار دیا اور انہوں نے بھی وہی جواب دیا ج‪rr‬و عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫نے دیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2469 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬آلَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫يل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد الطَّ ِو ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َساَل ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬الفَ َز ِ‬
‫ك ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪،‬‬ ‫س فِي ُعلِّيَّ ٍة لَهُ‪ ،‬فَ َجا َء ُع َمرُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَطَلَّ ْق َ‬
‫ت نِ َسا َء َ‬ ‫ت قَ َد ُمهُ فَ َجلَ َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن نِ َسائِ ِه َش ْهرًا‪َ ،‬و َكانَ ِ‬
‫ت ا ْنفَ َّك ْ‬
‫ين‪ ،‬ثُ َّم نَ َز َل فَ َد َخ َل َعلَى نِ َسائِ ِه"‪.‬‬
‫ث تِ ْسعًا َو ِع ْش ِر َ‬
‫ْت ِم ْنه َُّن َش ْهرًا‪ ،‬فَ َم َك َ‬
‫َولَ ِكنِّي آلَي ُ‬
‫ہم سے محمد بن سالم بیکندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمید طویل نے‬
‫اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اپ‪rr‬نی ازواج کے پ‪rr‬اس ایک مہینہ‬
‫تک نہ جانے کی قسم کھائی تھی‪ ،‬اور‪( ‬ایالء کے واقعہ سے پہلے ‪ 5‬ھ میں)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ق‪r‬دم مب‪rr‬ارک‬
‫میں موچ آ گئی تھی۔ اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے باال خانہ میں قیام پذیر ہوئے تھے۔‪( ‬ایالء کے موق‪r‬ع پ‪rr‬ر)‪ ‬عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ آئے اور عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! کی‪rr‬ا آپ نے اپ‪rr‬نی بیویوں ک‪rr‬و طالق دے دی ہے؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪449‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں۔ البتہ ایک مہینے کے لیے ان کے پاس نہ جانے کی قس‪rr‬م کھ‪rr‬ا لی ہے۔ چن‪rr‬انچہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬انتیس دن تک بیویوں کے پاس نہیں گئے‪( ‬اور انتیس تاریخ کو ہی چاند ہو گی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا)‪ ‬اس ل‪rr‬یے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬باالخانے سے اترے اور بیویوں کے پاس گئے۔‬

‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫يرهُ َعلَى ا ْلبَالَ ِط أَ ْو بَ ُ‬


‫اب ا ْل َم ْ‬ ‫اب َمنْ َعقَ َل بَ ِع َ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد کے دروازے پر جو پتھر بچھے ہوتے ہیں وہاں یا دروازے پر اونٹ باندھ دینا‬
‫حدیث نمبر‪2470 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫اج ُّي‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَتَي ُ‬
‫ْت‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫يل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال ُمتَ َو ِّك ِل النَّ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َعقِ ٍ‬
‫احيَ‪ِ r‬ة ْالبَاَل ِط‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬هَ‪َ r‬ذا َج َملُ‪َ r‬‬
‫ك‪،‬‬ ‫ت ْال َج َم‪َ r‬ل فِي نَ ِ‬
‫ت إِلَيْ‪ِ r‬ه َو َعقَ ْل ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ْال َم ْس‪ِ r‬ج َد‪ ،‬فَ‪َ r‬د َخ ْل ُ‬
‫" َد َخ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫يف بِ ْال َج َم ِل‪ ،‬قَا َل‪ :‬الثَّ َم ُن َو ْال َج َم ُل لَ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫فَ َخ َر َج‪ ،‬فَ َج َع َل ي ُِط ُ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعقیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوالمتوک‪rr‬ل ن‪rr‬اجی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں‬
‫ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬مسجد میں تشریف رکھتے تھے۔ اس لیے میں بھی مسجد کے اندر چال گیا۔ البتہ اونٹ بالط کے ایک کنارے پر‬
‫باندھ دیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے میں نے عرض کیا کہ یا رسول ہللا! آپ کا اونٹ حاضر ہے۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬باہر تشریف الئے اور اونٹ کے چاروں طرف ٹہلنے لگے۔ پھر فرمایا کہ قیمت بھی لے اور اونٹ بھی لے جا۔‬

‫سبَاطَ ِة قَ ْو ٍم‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُوقُ ِ‬


‫وف َوا ْلبَ ْو ِل ِع ْن َد ُ‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی قوم کے کوڑے کے پاس ٹھہرنا اور وہاں پیشاب کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2471 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪" :‬لَقَ‪ْ r‬د‬ ‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍ‬
‫‪r‬ل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َذ ْيفَ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َح‪r‬رْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْو قَا َل لَقَ ْد أَتَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُسبَاطَةَ قَ ْو ٍم‪ ،‬فَبَا َل قَائِ ًما"‪.‬‬ ‫َرأَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪450‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے منص‪rr‬ور نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابووائ‪rr‬ل نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫حذیفہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھ‪rr‬ا‪ ،‬یا یہ کہ‪r‬ا کہ ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ایک قوم کی کوڑی پر تشریف الئے‪ ،‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔‬

‫اس فِي الطَّ ِر ِ‬


‫يق فَ َر َمى بِ ِه‪:‬‬ ‫اب َمنْ أَ َخ َذ ا ْل ُغ ْ‬
‫ص َن َو َما يُ ْؤ ِذي النَّ َ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس کا ثواب جس نے شاخ یا کوئی اور تکلیف دینے والی چیز راستے سے ہٹائی‬
‫حدیث نمبر‪2472 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ r‬م ٍّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫يق فَأ َ َخ َذهُ‪ ،‬فَ َش َك َر‬
‫ق‪َ ،‬و َج َد ُغصْ َن َش ْو ٍك َعلَى الطَّ ِر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَ ْينَ َما َر ُج ٌل يَ ْم ِشي بِطَ ِري ٍ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ُ لَهُ فَ َغفَ َر لَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں س‪rr‬می نے‪ ،‬انہیں ابوص‪rr‬الح نے‬
‫اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک شخص راستے پر‬
‫تعالی نے اس کا یہ عمل قبول کیا اور‬
‫ٰ‬ ‫چل رہا تھا کہ اس نے وہاں کانٹے دار ڈالی دیکھی۔ اس نے اسے اٹھا لیا تو ہللا‬
‫اس کی مغفرت کر دی۔‬

‫يق‪ -‬ثُ َّم يُ ِري ُد أَ ْهلُ َها‬


‫يق ا ْل ِميتَا ِء‪َ -‬و ْه َي ال َّر ْحبَةُ تَ ُكونُ بَ ْي َن الطَّ ِر ِ‬ ‫اب إِ َذا ْ‬
‫اختَلَفُوا فِي الطَّ ِر ِ‬ ‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫س ْب َعةَ أَ ْذ ُر ٍ‬
‫ع‪:‬‬ ‫ق َ‬‫ان‪ ،‬فَتُ ِر َك ِم ْن َها الطَّ ِري ُ‬
‫ا ْلبُ ْنيَ َ‬
‫باب‪ :‬اگر عام راستہ میں اختالف ہو اور وہاں رہنے والے کچھ عمارت بنانا چاہیں تو سات ہاتھ‬
‫زمین راستہ کے لیے چھوڑ دیں‬
‫حدیث نمبر‪2473 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا‬
‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ rr‬ةَ‪َ ، ‬س‪ِ rr‬مع ُ‬
‫ْ‪rr‬ر ب ِْن ِخ‪ rr‬رِّ ي ٍ‬ ‫‪rr‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الزبَي ِ‬ ‫وس‪rr‬ى ب ُْن إِ ْس‪َ rr‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ُ rr‬ر ب ُْن َح ِ‬
‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َ‬
‫يق بِ َس ْب َع ِة أَ ْذر ٍ‬
‫ُع"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا تَ َشا َجرُوا فِي الطَّ ِر ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ َ‬
‫ضى النَّبِ ُّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪451‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے زب‪r‬یر بن خ‪r‬ریت نے اور ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫س‪rr‬ے عک‪rr‬رمہ نے کہ میں نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فیصلہ کیا تھا جب کہ راستے‪( ‬کی زمین)کے بارے میں جھگڑا ہو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دینا چاہئے۔‬

‫احبِ ِه‪:‬‬
‫ص ِ‬‫اب النُّ ْهبَى ِب َغ ْي ِر إِ ْذ ِن َ‬
‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مالک کی اجازت کے بغیر اس کا کوئی مال اٹھا لینا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن اَل نَ ْنتَ ِه َ‬
‫ب‪.‬‬ ‫َوقَا َل ُعبَا َدةُ‪ :‬بَايَ ْعنَا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اور عبادہ رضی ہللا عنہ نے کہا‪ ،‬ہم نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس بات کی بیعت کی تھی کہ ہم لوٹ م‪r‬ار‬
‫نہیں کیا کریں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪2474 :‬‬
‫ي‪َ  ‬وهُ َو َج‪ُّ rr‬دهُ أَبُو‬
‫ار َّ‬
‫ص ِ‬‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن يَ ِزي َد اأْل َ ْن َ‬
‫ت‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِديُّ ب ُْن ثَابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫أُ ِّم ِه‪ ،‬قَا َل‪" :‬نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن النُّ ْهبَى َو ْال ُم ْثلَ ِة"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪r‬ے ش‪r‬عبہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے ع‪r‬دی بن ث‪r‬ابت نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا‬
‫کہ‪ ‬میں نے عبدہللا بن یزید انصاری رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬جو عدی بن ثابت کے نان‪rr‬ا تھے۔ کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے لوٹ مار کرنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2475 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بَ ْك‪ِ r‬‬


‫‪r‬ر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫‪r‬ر‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٌ r‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُعفَ ْي‪ٍ r‬‬
‫ين يَ‪ْ r‬‬
‫‪r‬زنِي َوهُ‪َ r‬و ُم‪ْ r‬‬
‫‪r‬ؤ ِم ٌن‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬اَل يَ‪ْ r‬‬
‫‪r‬زنِي ال‪َّ r‬زانِي ِح َ‬ ‫َع ْنأَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪452‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ق َوهُ َو ُم ْؤ ِم ٌن‪َ ،‬واَل يَ ْنتَ ِهبُ نُ ْهبَةً يَرْ فَ ُع النَّاسُ إِلَ ْي ِه‬
‫ْر ُ‬
‫ين يَس ِ‬ ‫ين يَ ْش َربُ َوهُ َو ُم ْؤ ِم ٌن‪َ ،‬واَل يَس ِ‬
‫ْر ُ‬
‫ق ِح َ‬ ‫َواَل يَ ْش َربُ ْال َخ ْم َر ِح َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‬‫ين يَ ْنتَ ِهبُهَا َوهُ َو ُم ْؤ ِم ٌن"‪َ .‬و َع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ   ، ‬وأَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫فِيهَا أَ ْب َ‬
‫صا َرهُ ْم ِح َ‬
‫َو َسلَّ َم ِم ْثلَهُ إِاَّل النُّ ْهبَةَ‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان‪ ،‬ان سے عقیل نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن‬
‫شہاب نے‪ ،‬ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا۔ شراب خوار م‪rr‬ومن رہ‪rr‬تے ہ‪rr‬وئے ش‪rr‬راب نہیں پی س‪rr‬کتا۔‬
‫چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہ‪rr‬وئے ل‪rr‬وٹ اور غ‪rr‬ارت گ‪rr‬ری نہیں ک‪rr‬ر‬
‫سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ ل‪rr‬وٹ رہ‪rr‬ا ہ‪rr‬و‪ ،‬س‪rr‬عید اور ابوس‪rr‬لمہ کی بھی اب‪rr‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ سے بحوالہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اسی طرح روایت ہے۔ البتہ ان کی روایت میں لوٹ کا تذکرہ‬
‫نہیں ہے۔‬

‫ب َوقَ ْت ِل ا ْل ِخ ْن ِزي ِر‪:‬‬


‫صلِي ِ‬ ‫اب َك ْ‬
‫س ِر ال َّ‬ ‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬صلیب کا توڑنا اور خنزیر کا مارنا‬
‫حدیث نمبر‪2476 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬س ِم َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫‪r‬ز َل فِي ُك ْم اب ُْن َم‪rr‬رْ يَ َم َح َك ًما ُم ْق ِس‪r‬طًا‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل تَقُ‪rr‬و ُم َّ‬
‫الس‪r‬ا َعةُ َحتَّى يَ ْن‪ِ r‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ْن َرس ِ‬
‫يض ْال َما ُل َحتَّى اَل يَ ْقبَلَهُ أَ َح ٌد"‪.‬‬
‫ض َع ْال ِج ْزيَةَ‪َ ،‬ويَفِ َ‪r‬‬
‫يب‪َ ،‬ويَ ْقتُ َل ْال ِخ ْن ِزي َر‪َ ،‬ويَ َ‬ ‫فَيَ ْك ِس َر ال َّ‬
‫صلِ َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک ابن مریم کا نزول ایک عادل حکمران کی حیثیت سے تم‬
‫میں نہ ہو جائے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے‪ ،‬سوروں کو قتل کر دیں گے اور ج‪rr‬زیہ قب‪rr‬ول نہیں ک‪rr‬ریں گے۔‪( ‬اس دور‬
‫میں)‪ ‬مال و دولت کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی قبول نہیں کرے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪453‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫الزقَاقُ‪:‬‬
‫ق ِّ‬‫س ُر ال ِّدنَانُ الَّتِي فِي َها ا ْل َخ ْم ُر أَ ْو تُ َخ َّر ُ‬
‫اب َه ْل تُ ْك َ‬
‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جا سکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جا سکتی ہے جس میں شراب‬
‫موجود ہو ؟‬
‫صلِيبًا أَ ْو طُ ْنبُورًا أَ ْو َما اَل يُ ْنتَفَ ُع بِ َخ َشبِ ِه‪َ ،‬وأُتِ َي ُش َر ْي ٌح فِي طُ ْنب ٍ‬
‫ُور ُك ِس َر فَلَ ْم يَ ْق ِ‬
‫ض فِي ِه بِ َش ْي ٍء‪.‬‬ ‫صنَ ًما أَ ْو َ‬
‫فَإ ِ ْن َك َس َر َ‬
‫اگر کسی شخص نے بت‪ ،‬صلیب یا ستار یا کوئی بھی اس طرح کی چیز جس کی لکڑی سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہو‬
‫توڑ دی؟ قاضی شریح رحمہ ہللا کی عدالت میں ایک ستار کا مقدمہ الیا گیا‪ ،‬جسے توڑ دیا تھا‪ ،‬ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے اس ک‪rr‬ا‬
‫بدلہ نہیں دلوایا۔‬

‫حدیث نمبر‪2477 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫ع‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫ك ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد ب ِْن أبِي ُعبَ ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ ب ِْن اأْل ْك‪َ r‬و ِ‬‫ضحَّا ُ‬
‫اص ٍم ال َّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ان ؟ قَ‪rr‬الُوا‪َ :‬علَى ْال ُح ُم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر اإْل ِ ْن ِس‪r‬يَّ ِة‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى نِي َرانًا تُوقَ ُد يَ ْو َم َخ ْيبَ َر‪ ،‬قَا َل‪َ :‬علَى َما تُوقَ‪ُ r‬د هَ‪ِ r‬ذ ِه النِّي َر ُ‬
‫َ‬
‫‪r‬ان اب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫س‪،‬‬ ‫قَا َل‪ :‬ا ْك ِسرُوهَا‪َ ،‬وأَ ْه ِرقُوهَا‪ ،‬قَالُوا‪ :‬أَاَل نُهَ ِريقُهَا َونَ ْغ ِس‪r‬لُهَا ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْغ ِس‪r‬لُوا"‪ .‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ك‪َ r‬‬
‫ب اأْل َلِ ِ‬
‫ف َوالنُّ ِ‬
‫ون‪.‬‬ ‫يَقُولُ‪ْ :‬ال ُح ُم ِر اأْل َ ْن ِسيَّ ِة بِنَصْ ِ‬
‫ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان س‪rr‬ے س‪rr‬لمہ بن اک‪rr‬وع رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے غزوہ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جالئی جا رہی ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پوچھا یہ آگ کس لیے جالئی جا رہی ہے؟ ص‪r‬حابہ رض‪r‬ی ہللا عنہم نے ع‪rr‬رض کی‪r‬ا کہ گ‪r‬دھے‪( ‬ک‪r‬ا‬
‫گوشت پکانے)‪ ‬کے لیے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ برتن(جس میں گدھے کا گوشت ہ‪rr‬و)‪ ‬ت‪rr‬وڑ دو‬
‫اور گوش‪rr‬ت پھین‪rr‬ک دو۔ اس پ‪rr‬ر ص‪rr‬حابہ ب‪rr‬ولے ایس‪rr‬ا کی‪rr‬وں نہ ک‪rr‬ر لیں کہ گوش‪rr‬ت ت‪rr‬و پھین‪rr‬ک دیں اور ب‪rr‬رتن دھو لیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ برتن دھو لو۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬کہتے ہیں ابن ابی اویس‪« ‬الحمر‬
‫األنسية»‪ ‬کو الف اور نون کو نصب کے ساتھ کہا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪454‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2478 :‬‬

‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َجا ِه‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َم ْع َم‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي نَ ِج ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ص‪r‬بًا‪،‬‬ ‫ون نُ ُ‬ ‫ث ِمائَ‪ٍ r‬ة َو ِس‪r‬تُّ َ‬ ‫‪r‬و َل ْال َك ْعبَ‪ِ r‬ة ثَاَل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َم َّكةَ َو َح‪ْ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬د َخ َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َم ْسعُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق ْالبَ ِ‬
‫اط ُل سورة اإلسراء آية ‪"81‬اآْل يَةَ‪.‬‬ ‫فَ َج َع َل يَ ْ‬
‫ط ُعنُهَا بِعُو ٍد فِي يَ ِد ِه‪َ ،‬و َج َع َل يَقُولُ‪َ :‬جا َء ْال َح ُّ‬
‫ق َو َزهَ َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی نجیح نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے مجاہد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬اور ان سے عبدہللا بن مس‪rr‬عود رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم(فتح مکہ دن جب)‪ ‬مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے چاروں طرف تین‬
‫سو ساٹھ بت تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس س‪rr‬ے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ان بت‪rr‬وں‬
‫پر مارنے لگے اور فرمانے لگے کہ‪« ‬جاء الحق وزهق الباطل» حق آ گیا اور باطل مٹ گیا ۔‬

‫حدیث نمبر‪2479 :‬‬

‫‪r‬اض‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫اس‪ِ r‬م‪َ ، ‬ع ْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَنَسُ ب ُْن ِعيَ ٍ‬
‫صلَّى‬
‫ت َعلَى َس ْه َو ٍة لَهَا ِس ْترًا فِي ِه تَ َماثِيلُ‪ ،‬فَهَتَ َكهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَنَّهَا َكانَ ِ‬
‫ت اتَّ َخ َذ ْ‬ ‫أَبِي ِه‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ِم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ِم ْنهُ نُ ْم ُرقَتَي ِْن‪ ،‬فَ َكانَتَا فِي ْالبَ ْي ِ‬
‫ت يَجْ لِسُ َعلَ ْي ِه َما"‪.‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَاتَّ َخ َذ ْ‬
‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے عبی‪r‬دہللا عم‪rr‬ری نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫عبدالرحمٰ ن بن قاسم نے‪ ،‬ان سے ان کے وال‪r‬د قاس‪r‬م نے اور ان س‪r‬ے عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪r‬ا نے کہ‪ ‬انہ‪r‬وں نے اپ‪r‬نے‬
‫حجرے کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‪( ‬جب‬
‫دیکھا تو)‪ ‬اسے اتار کر پھاڑ ڈاال۔‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کی‪rr‬ا کہ)پھ‪rr‬ر میں نے اس پ‪rr‬ردے س‪rr‬ے دو گ‪rr‬دے بن‪rr‬ا‬
‫ڈالے۔ وہ دونوں گدے گھر میں رہتے تھے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان پر بیٹھا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪455‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب َمنْ قَاتَ َل د َ‬


‫ُون َمالِ ِه‪:‬‬ ‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص اپنا مال بچانے کے لیے لڑے‬
‫حدیث نمبر‪2480 :‬‬
‫ُّوب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو اأْل َ ْس َو ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يَ ِزي َد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ٌد هُ َو اب ُْن أَبِي أَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬يَقُولُ‪َ " :‬م ْن قُتِ َل ُد َ‬
‫ون َمالِ ِه فَهُ َو َش ِهي ٌد"‪.‬‬ ‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫َع ْم ٍرو‪َ  ‬ر ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یزید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے‬
‫ابواالسود نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عکرمہ نے اور ان سے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬رو رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪r‬ے س‪r‬نا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ج‪rr‬و ش‪r‬خص اپ‪r‬نے م‪r‬ال کی حف‪r‬اظت‬
‫کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے۔‬

‫ص َعةً أَ ْو َ‬
‫ش ْيئًا لِ َغ ْي ِر ِه‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َك َ‬
‫س َر قَ ْ‬ ‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس کسی شخص نے کسی دوسرے کا پیالہ یا کوئی اور چیز توڑ دی تو کیا حکم ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2481 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬


‫‪rr‬ان‬ ‫ي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫ت‬‫ت بِيَ‪ِ r‬دهَا فَ َك َس‪َ r‬ر ِ‬ ‫ض‪َ r‬ربَ ْ‬ ‫ص‪َ r‬ع ٍة فِيهَا طَ َع‪rr‬ا ٌم‪ ،‬فَ َ‬ ‫ين َم‪َ r‬ع َخ‪rr‬ا ِد ٍم بِقَ ْ‬
‫‪r‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ت إِحْ‪َ r‬دى أُ َّمهَ‪rr‬ا ِ‬
‫ت ْال ُم‪ْ r‬‬ ‫ْض نِ َس‪r‬ائِ ِه‪ ،‬فَأَرْ َس‪r‬لَ ْ‬
‫ِع ْن‪َ r‬د بَع ِ‬
‫ص ‪َ r‬عةَ َحتَّى فَ َر ُغ‪rr‬وا‪ ،‬فَ ‪َ r‬دفَ َع ْالقَ ْ‬
‫ص ‪َ r‬عةَ‬ ‫َّس ‪r‬و َل َو ْالقَ ْ‬
‫س الر ُ‬ ‫ض ‪َّ r‬مهَا َو َج َع‪َ r‬ل فِيهَا الطَّ َع‪rr‬ا َم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬كلُ‪rr‬وا‪َ ،‬و َحبَ َ‬‫ص ‪َ r‬عةَ‪ ،‬فَ َ‬ ‫ْالقَ ْ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ح َم ْي‪ٌ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ ، ‬ع ِن‬
‫س ْال َم ْك ُس‪r‬و َرةَ"‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬اب ُْن أَبِي َم‪rr‬رْ يَ َم‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَي َ‬ ‫َّحي َحةَ َو َحبَ َ‬
‫الص ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫یحیی بن سعید قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کے یہاں تشریف رکھ‪rr‬تے تھے۔ امہ‪rr‬ات‬
‫المؤمنین میں سے ایک نے وہیں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے لیے خادم کے ہاتھ ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز‬
‫بھجوائی۔ انہوں نے ایک ہاتھ اس پیالے پر مارا‪ ،‬اور پیالہ‪( ‬گر کر)‪ ‬ٹوٹ گی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پی‪rr‬الے ک‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪456‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫جوڑا اور جو کھانے کی چیز تھی اس میں دوبارہ رکھ کر صحابہ سے فرمایا کہ کھ‪rr‬اؤ۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫پیالہ النے والے‪( ‬خادم)‪ ‬کو روک لیا اور پیالہ بھی نہیں بھیجا۔ بلکہ جب‪( ‬کھانے سے)‪ ‬سب فارغ ہو گ‪rr‬ئے ت‪rr‬و دوس‪rr‬را‬
‫یحیی بن ایوب نے خبر‬
‫ٰ‬ ‫اچھا پیالہ بھجوا دیا اور جو ٹوٹ گیا تھا اسے نہیں بھجوایا۔ ابن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہمیں‬
‫دی‪ ،‬ان س‪rr‬ے حمی‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے۔‬

‫اب إِ َذا َه َد َم َحائِطًا فَ ْليَ ْب ِن ِم ْثلَهُ‪:‬‬


‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے کسی کی دیوار گرا دی تو اسے ویسی ہی بنوانی ہو گی‬
‫حدیث نمبر‪2482 :‬‬

‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫ُص‪r‬لِّي‪ ،‬فَ َجا َء ْت‪r‬هُ أُ ُّمهُ فَ َد َع ْت‪r‬هُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬ك َ‬
‫ان َر ُج ٌل فِي بَنِي إِ ْس َرائِي َل يُقَ‪rr‬ا ُل لَ‪r‬هُ ُج‪َ r‬ر ْي ٌج ي َ‬ ‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ :‬اللَّهُ َّم اَل تُ ِم ْتهُ َحتَّى تُ ِريَهُ ُوجُوهَ ْال ُمو ِم َسا ِ‬
‫ت‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان جُ‪َ rr‬ر ْي ٌج‬ ‫فَأَبَى أَ ْن ي ُِجيبَهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أُ ِجيبُهَا أَ ْو أُ َ‬
‫صلِّي‪ ،‬ثُ َّم أَتَ ْتهُ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت َرا ِعيًا‪ ،‬فَأ َ ْم َكنَ ْتهُ ِم ْن نَ ْف ِس‪r‬هَا‪ ،‬فَ َولَ‪َ r‬د ْ‬
‫ت‬ ‫ت لَهُ فَ َكلَّ َم ْتهُ‪ ،‬فَأَبَى‪ ،‬فَأَتَ ْ‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ‪ :‬أَل َ ْفتِنَ َّن ُج َر ْيجًا‪ ،‬فَتَ َع َّر َ‬
‫ض ْ‬ ‫ص ْو َم َعتِ ِه‪ ،‬فَقَالَ ِ‬
‫فِي َ‬
‫صلَّى‪ ،‬ثُ َّم أَتَى ْال ُغاَل َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن‬
‫ص ْو َم َعتَهُ فَأ َ ْن َزلُوهُ َو َسبُّوهُ‪ ،‬فَتَ َوضَّأ َ َو َ‬
‫ْج‪ ،‬فَأَتَ ْوهُ َو َك َسرُوا َ‬ ‫ُغاَل ًما‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬هُ َو ِم ْن ُج َري ٍ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل ِم ْن ِط ٍ‬
‫ين"‪.‬‬ ‫ك ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫ص ْو َم َعتَ َ‬ ‫أَبُو َ‬
‫ك يَا ُغاَل ُم ؟ قَا َل‪ :‬الرَّا ِعي‪ ،‬قَالُوا‪ :‬نَ ْبنِي َ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر بن ح‪rr‬ازم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن س‪rr‬یرین نے اور ان‬
‫سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ب‪rr‬نی اس‪rr‬رائیل میں ایک ص‪rr‬احب تھے‪،‬‬
‫جن کا نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی والدہ آئیں اور انہیں پکارا۔ انہوں نے جواب نہیں دیا۔ س‪rr‬وچتے‬
‫رہے کہ جواب دوں یا نماز پڑھوں۔ پھر وہ دوبارہ آئیں اور‪( ‬غصے میں)بددعا کر گئیں‪ ،‬اے ہللا! اس‪rr‬ے م‪rr‬وت نہ آئے‬
‫جب تک کسی بدکار عورت کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپ‪rr‬نے عب‪rr‬ادت خ‪rr‬انے میں رہ‪rr‬تے تھے۔ ایک ع‪rr‬ورت نے‪( ‬ج‪rr‬و‬
‫جریج کے عبادت خانے کے پاس اپنی مویشی چرایا کرتی تھی اور فاحشہ تھی) ‪ ‬کہا کہ جریج کو فتنہ میں ڈالے بغیر‬
‫نہ رہ‪rr‬وں گی۔ چن‪rr‬انچہ وہ ان کے س‪rr‬امنے آئی اور گفتگ‪rr‬و ک‪rr‬رنی چ‪rr‬اہی‪ ،‬لیکن انہ‪rr‬وں نے منہ پھ‪rr‬یر لی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر وہ ایک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪457‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫چرواہے کے پاس گئی اور اپنے جسم کو اس کے قابو میں دے دیا۔ آخر لڑکا پیدا ہوا۔ اور اس عورت نے الزام لگایا‬
‫کہ یہ جریج کا لڑکا ہے۔ قوم کے لوگ جریج کے یہاں آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا۔ انہیں باہر نکاال اور گالیاں‬
‫دیں۔ لیکن جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر اس ل‪rr‬ڑکے کے پ‪rr‬اس آئے۔ انہ‪rr‬وں نے اس س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا۔ بچے! تمہ‪rr‬ار‬
‫باپ کون ہے؟ بچہ‪( ‬ہللا کے حکم سے)‪ ‬بول پڑا کہ چرواہا!‪( ‬قوم خوش ہو گئی اور)‪ ‬کہا کہ ہم آپ کے لیے سونے ک‪rr‬ا‬
‫عبادت خانہ بنوا دیں۔ جریج نے کہا کہ میرا گھر تو مٹی ہی سے بنے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪458‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الشركة‬
‫کتاب شراکت کے مسائل کے بیان میں‬
‫ش ِر َك ِة فِي الطَّ َع ِام َوالنَّ ْه ِد َوا ْل ُع ُرو ِ‬
‫ض‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کھانے ‪ ،‬سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان‬
‫ون فِي النَّ ْه‪ِ r‬د بَأْ ًس‪r‬ا أَ ْن يَأْ ُك‪َ r‬ل هَ‪َ r‬ذا بَع ً‬
‫ْض‪r‬ا‬ ‫ضةً لَ َّما لَ ْم يَ‪َ r‬ر ْال ُم ْس‪r‬لِ ُم َ‬ ‫ْف قِ ْس َمةُ َما يُ َكا ُل َويُو َز ُن ُم َجا َزفَةً أَ ْو قَ ْب َ‬
‫ضةً قَ ْب َ‬ ‫َو َكي َ‬
‫ض ِة َو ْالقِ َر ُ‬
‫ان فِي التَّ ْم ِر‪.‬‬ ‫ب َو ْالفِ َّ‬ ‫ك ُم َجا َزفَةُ َّ‬
‫الذهَ ِ‬ ‫َوهَ َذا بَ ْعضًا‪َ ،‬و َك َذلِ َ‬
‫اور جو چیزیں ناپی یا تولی جاتی ہیں تخمینے سے بانٹنا یا مٹھی بھربھر کر تقسیم کر لینا‪ ،‬کیونکہ مس‪rr‬لمانوں نے اس‬
‫میں کوئی مضائقہ نہیں خیال کیا کہ مشترک زاد سفر‪( ‬کی مختلف چیزوں میں سے)‪ ‬کوئی شریک ایک چ‪rr‬یز کھ‪rr‬ا لے‬
‫اور دوسرا دوسری چیز‪ ،‬اسی طرح سونے چاندی کے ب‪rr‬دل بن ت‪rr‬ولے ڈھیر لگ‪rr‬ا ک‪rr‬ر ب‪rr‬انٹنے میں‪ ،‬اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح دو دو‬
‫کھجور اٹھا کر کھانے میں۔‬

‫حدیث نمبر‪2483 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬أَنَّهُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ِ‬
‫ب ب ِْن َكي َ‬
‫ْس‪َ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫َّاح َوهُ ْم ثَاَل ُ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْعثًا قِبَ َل الس ِ‬
‫ث َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ث ِمائَ ‪ٍ r‬ة‬ ‫َّاح ِل‪ ،‬فَأ َّم َر َعلَ ْي ِه ْم أبَا ُعبَ ْي‪َ r‬دةَ ب َْن ال َج‪ r‬ر ِ‬ ‫قَا َل‪" :‬بَ َع َ‬
‫ك ُكلُّهُ‪،‬‬ ‫ك ْال َجي ِ‬
‫ْش‪ ،‬فَ ُج ِم‪َ r‬ع َذلِ‪َ r‬‬ ‫يق فَنِ َي ال َّزا ُد‪ ،‬فَأ َ َم َر أَبُو ُعبَ ْي َدةَ بِأ َ ْز َوا ِد َذلِ‪َ r‬‬
‫ْض الطَّ ِر ِ‬
‫َوأَنَا فِي ِه ْم‪ ،‬فَ َخ َرجْ نَا َحتَّى إِ َذا ُكنَّا بِبَع ِ‬
‫ت‪َ :‬و َما تُ ْغنِي‬ ‫ُص‪r‬يبُنَا إِاَّل تَ ْم‪َ r‬رةٌ تَ ْم‪َ r‬رةٌ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫‪r‬ان يُقَ ِّوتُنَا‪ُ r‬ك‪َّ r‬ل يَ ْ‪r‬و ٍم قَلِياًل قَلِياًل َحتَّى فَنِ َي فَلَ ْم يَ ُك ْن ي ِ‬ ‫ان ِم ْز َو َديْ تَ ْم ٍ‬
‫‪r‬ر‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬ ‫فَ َك َ‬
‫ب‪ ،‬فَأ َ َك‪َ r‬ل ِم ْن‪r‬هُ َذلِ‪َ r‬‬
‫ك‬ ‫‪r‬وت ِم ْث‪ُ r‬ل الظَّ ِر ِ‬ ‫ت‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ثُ َّم ا ْنتَهَ ْينَا إِلَى ْالبَحْ‪ِ r‬ر‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا ُح‪ٌ r‬‬ ‫ين فَنِيَ ْ‬‫تَ ْم َرةٌ ؟ فَقَا َل‪ :‬لَقَ ْد َو َج ْدنَا فَ ْق َدهَا ِح َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َم‪ r‬ر ْ‬
‫َّت‬ ‫ُحلَ ْ‬ ‫ص‪r‬بَا‪ ،‬ثُ َّم أَ َم‪َ r‬ر بِ َر ِ‬
‫احلَ‪ٍ r‬ة فَ‪r‬ر ِ‬ ‫ض‪r‬لَ َعي ِْن ِم ْن أَ ْ‬
‫ض‪r‬اَل ِع ِه فَنُ ِ‬ ‫ْال َجيْشُ ثَ َمانِ َي َع ْش َرةَ لَ ْيلَةً‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َر أَبُو ُعبَ ْي‪َ r‬دةَ بِ ِ‬
‫تَحْ تَهُ َما فَلَ ْم تُ ِ‬
‫ص ْبهُ َما"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪459‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں وہب بن کیس‪rr‬ان نے اور انہیں ج‪rr‬ابر بن‬
‫عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬رجب ‪ 7‬ھ میں)‪ ‬ساحل بحر کی ط‪rr‬رف ایک لش‪rr‬کر‬
‫بھیجا۔ اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی ہللا عنہ کو بنایا۔ فوجی‪r‬وں کی تع‪r‬داد تین س‪r‬و تھی اور میں بھی ان میں‬
‫شریک تھا۔ ہم نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا۔ ابوعبیدہ رضی ہللا عنہ نے حکم دیا کہ تم‪rr‬ام‬
‫ف‪rr‬وجی اپ‪rr‬نے توشے‪( ‬ج‪rr‬و کچھ بھی ب‪rr‬اقی رہ گ‪rr‬ئے ہ‪rr‬وں)‪ ‬ایک جگہ جم‪rr‬ع ک‪rr‬ر دیں۔ س‪rr‬ب کچھ جم‪rr‬ع ک‪rr‬رنے کے بع‪rr‬د‬
‫کھجوروں کے کل دو تھیلے ہو سکے اور روزانہ ہمیں اسی میں سے تھوڑی تھوڑی کھجور کھانے کے لیے مل‪rr‬نے‬
‫لگی۔ جب اس کا بھی اکثر حصہ ختم ہو گیا تو ہمیں صرف ایک ایک کھج‪rr‬ور مل‪rr‬تی رہی۔ میں‪( ‬وہب بن کیس‪rr‬ان)‪ ‬نے‬
‫جابر رضی ہللا عنہ سے کہا بھال ایک کھجور س‪r‬ے کی‪rr‬ا ہوت‪r‬ا ہ‪r‬و گ‪r‬ا؟ انہ‪rr‬وں نے بتالیا کہ اس کی ق‪r‬در ہمیں اس وقت‬
‫معلوم ہوئی جب وہ بھی ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آخر ہم سمندر تک پہنچ گئے۔ اتف‪rr‬اق‪ r‬س‪rr‬ے س‪rr‬مندر میں‬
‫ہمیں ایک ایسی مچھلی مل گئی جو‪( ‬اپ‪rr‬نے جس‪rr‬م میں)‪ ‬پہ‪rr‬اڑ کی ط‪rr‬رح معل‪rr‬وم ہ‪rr‬وتی تھی۔ س‪rr‬ارا لش‪rr‬کر اس مچھلی ک‪rr‬و‬
‫اٹھارہ‪ r‬راتوں تک کھاتا رہا۔ پھر ابوعبیدہ رضی ہللا عنہ نے اس کی دونوں پسلیوں ک‪rr‬و کھ‪rr‬ڑا ک‪rr‬رنے ک‪rr‬ا حکم دیا۔ اس‬
‫کے بعد اونٹوں کو ان کے تلے سے چلنے کا حکم دیا۔ اور وہ ان پسلیوں کے نیچے سے ہو ک‪rr‬ر گ‪rr‬زرے‪ ،‬لیکن اونٹ‬
‫نے ان کو چھوا تک نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2484 :‬‬

‫ُوم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح‪rr‬اتِ ُم ب ُْن إِ ْس‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ r‬د ب ِْن أَبِي ُعبَ ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬لَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن َمرْ ح ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي نَحْ‪ِ r‬ر إِبِلِ ِه ْم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ِذ َن لَهُ ْم‪ ،‬فَلَقِيَهُ ْم ُع َم‪ُ r‬ر فَ‪rr‬أ َ ْخبَرُوهُ‪،‬‬ ‫ت أَ ْز َوا ُد ْالقَ ْو ِم َوأَ ْملَقُوا‪ ،‬فَأَتَ ْوا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫" َخفَّ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما بَقَ‪rr‬ا ُؤهُ ْم بَ ْع‪َ r‬د إِبِلِ ِه ْم ؟‬
‫فَقَا َل‪َ :‬ما بَقَا ُؤ ُك ْم بَ ْع َد إِبِلِ ُك ْم‪ ،‬فَ َد َخ َل َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ض‪ِ r‬ل أَ ْز َوا ِد ِه ْم‪ ،‬فَب ُِس‪r‬طَ لِ‪َ r‬ذلِ َ‬
‫ك نِطَ‪ٌ r‬ع َو َج َعلُ‪rr‬وهُ َعلَى‬ ‫اس فَيَ‪rr‬أْتُ َ‬
‫ون بِفَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬نَ‪rr‬ا ِد فِي النَّ ِ‬
‫فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم َد َعاهُ ْم بِأ َ ْو ِعيَتِ ِه ْم‪ ،‬فَ‪rr‬احْ تَثَى النَّاسُ َحتَّى فَ َر ُغ‪rr‬وا‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َد َعا َوبَ َّر َ‬
‫النِّطَ ِع‪ ،‬فَقَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْشهَ ُد أَ ْن اَل إِلَهَ إِاَّل هَّللا ُ َوأَنِّي َرسُو ُل هَّللا ِ"‪.‬‬
‫ثُ َّم قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪460‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن ابی عبی‪rr‬دہ نے اور‬
‫ان سے سلمہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪( ‬غزوہ ہوازن میں)‪ ‬لوگوں کے توشے ختم ہو گ‪rr‬ئے اور فق‪rr‬ر و محت‪rr‬اجی‪ r‬آ‬
‫گئی‪ ،‬تو لوگ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وئے۔ اپ‪rr‬نے اونٹ‪rr‬وں ک‪rr‬و ذبح ک‪rr‬رنے کی اج‪rr‬ازت‬
‫لینے‪( ‬تاکہ انہیں کے گوشت س‪rr‬ے پیٹ بھ‪rr‬ر س‪rr‬کیں)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے انہیں اج‪rr‬ازت دے دی۔ راس‪rr‬تے میں‬
‫عمر رضی ہللا عنہ کی مالقات ان سے ہو گئی ت‪rr‬و انہیں بھی ان لوگ‪rr‬وں نے اطالع دی۔ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا‬
‫اونٹوں کو کاٹ ڈالو گے تو پھر تم کیسے زندہ رہ‪rr‬و گے۔ چن‪rr‬انچہ آپ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں‬
‫حاضر ہوئے اور کہا‪ ،‬یا رسول ہللا! اگر انہ‪rr‬وں نے اونٹ بھی ذبح ک‪r‬ر ل‪r‬یے ت‪r‬و پھ‪r‬ر یہ ل‪rr‬وگ کیس‪rr‬ے زن‪r‬دہ رہیں گے۔‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اچھا‪ ،‬تمام لوگوں میں اعالن ک‪rr‬ر دو کہ ان کے پ‪rr‬اس ج‪rr‬و کچھ توش‪rr‬ے بچ‬
‫رہے ہیں وہ لے کر یہاں آ جائیں۔ اس کے لیے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھا دیا گیا۔ اور لوگ‪rr‬وں نے توش‪rr‬ے اس‪rr‬ی‬
‫دستر خوان پر ال کر رکھ دئیے۔ اس کے بعد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔‬
‫اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پھر سب لوگوں کو اپنے اپنے برتنوں کے ساتھ بالیا اور سب نے دونوں ہاتھوں س‪rr‬ے‬
‫توشے اپنے برتنوں میں بھر لیے۔ جب سب لوگ بھر چکے تو رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا میں گ‪rr‬واہی‬
‫دیتا ہوں کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں ہللا کا سچا رسول ہوں۔‬

‫حدیث نمبر‪2485 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النَّ َج ِ‬
‫اش ِّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬رافِ‪َ r‬ع ب َْن َخ‪ِ r‬د ٍ‬
‫يج‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َعصْ َر‪ ،‬فَنَ ْن َح ُر َج ُزورًا فَتُ ْق َس ‪ُ r‬م َع ْش‪َ r‬ر قِ َس ‪ٍ r‬م‪ ،‬فَنَأْ ُك‪ُ r‬ل لَحْ ًما نَ ِ‬
‫ض ‪r‬يجًا‬ ‫صلِّي َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫قَا َل‪ُ " :‬كنَّا نُ َ‬
‫قَ ْب َل أَ ْن تَ ْغر َ‬
‫ُب ال َّش ْمسُ "‪.‬‬
‫ہم سے محم‪rr‬د بن یوس‪rr‬ف نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے اوزاعی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے‬
‫ابوالنجاش‪rr‬ی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪rr‬ا کہ میں نے راف‪rr‬ع بن خ‪rr‬دیج رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ ‪ ‬ہم ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ کر اونٹ ذبح ک‪rr‬رتے ت‪rr‬و انہیں دس حص‪rr‬وں میں تقس‪rr‬یم ک‪rr‬رتے‬
‫اور پھر سورج غروب ہونے سے پہلے ہی ہم اس کا پکا ہوا گوشت بھی کھا لیتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪461‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2486 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َريْ‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪r‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫وس‪r‬ى‪ ، ‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي‬
‫ان ِع ْن َدهُ ْم فِي‬ ‫ِّين إِ َذا أَرْ َملُوا فِي ْال َغ ْز ِو أَ ْو قَ َّل طَ َعا ُم ِعيَالِ ِه ْم بِ ْال َم ِدينَ ِة َج َمعُوا َما َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن اأْل َ ْش َع ِري َ‬
‫َ‬
‫اح ٍد بِالس َِّويَّ ِة‪ ،‬فَهُ ْم ِمنِّي َوأَنَا ِم ْنهُ ْم"‪.‬‬
‫اح ٍد‪ ،‬ثُ َّم ا ْقتَ َس ُموهُ بَ ْينَهُ ْم فِي إِنَا ٍء َو ِ‬ ‫ثَ ْو ٍ‬
‫ب َو ِ‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے برید نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وبردہ نے‬
‫ابوموسی رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬قبیلہ اش‪rr‬عر کے لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬ا جب‬
‫ٰ‬ ‫اور ان سے‬
‫جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا یا مدینہ‪( ‬کے قیام)میں ان کے بال بچوں کے لیے کھانے کی کمی ہو جاتی تو ج‪rr‬و‬
‫کچھ بھی ان کے پاس توشہ ہوتا تو وہ ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک ب‪rr‬رتن س‪r‬ے براب‪r‬ر تقس‪r‬یم‬
‫کر لیتے ہیں۔ پس وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔‬

‫ص َدقَ ِة‪:‬‬ ‫ان بَ ْينَ ُه َما بِال َّ‬


‫س ِويَّ ِة فِي ال َّ‬ ‫ان ِمنْ َخلِيطَ ْي ِن فَإِنَّ ُه َما يَتَ َر َ‬
‫اج َع ِ‬ ‫اب َما َك َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو مال دو ساجھیوں کے ساجھے کا ہو وہ ٰ‬
‫زکوۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر لین‬
‫دین کر لیں‬
‫حدیث نمبر‪2487 :‬‬
‫س‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ ًس ‪r‬ا‪َ  ‬ح َّدثَ ‪r‬هُ‪،‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ْال ُمثَنَّى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َمةُ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬و َما َك َ‬
‫‪rr‬ان‬ ‫ض َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص َدقَ ِة الَّتِي فَ َر َ‬
‫ضةَ ال َّ‬ ‫أَ َّن‪ ‬أَبَا بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َكتَ َ‬
‫ب لَهُ فَ ِري َ‬
‫ِم ْن َخلِيطَي ِْن‪ ،‬فَإِنَّهُ َما يَتَ َرا َج َع ِ‬
‫ان بَ ْينَهُ َما بِالس َِّويَّ ِة"‪.‬‬
‫مثنی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن‬
‫کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبدہللا بن انس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے ان کے ل‪rr‬یے ف‪rr‬رض زک‪rٰ r‬وۃ ک‪rr‬ا بی‪rr‬ان تحریر کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا ج‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مق‪rr‬رر کی تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪462‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب کسی مال میں دو آدمی ساجھی ہ‪rr‬وں ت‪rr‬و وہ زک‪rٰ r‬وۃ میں ایک دوس‪rr‬رے س‪rr‬ے‬
‫برابر برابر مجرا کر لیں‪( ‬یعنی ٰ‬
‫زکوۃ کی رقم آپس میں برابر تقسیم کر لیں)۔‬

‫س َم ِة ا ْل َغنَ ِم‪:‬‬
‫اب قِ ْ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بکریوں کا بانٹنا‬
‫حدیث نمبر‪2488 :‬‬
‫‪r‬ع ب ِْن‬‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَايَةَ ب ِْن ِرفَا َع‪ r‬ةَ ب ِْن َرافِ‪ِ r‬‬ ‫اريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن َم ْسرُو ٍ‬ ‫ص ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال َح َك ِم اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪r‬ابُوا إِبِاًل‬ ‫ع‪ ،‬فَأ َ َ‬ ‫اب النَّ َ‬
‫اس ُج‪rr‬و ٌ‬ ‫ص‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم بِ‪ِ r‬ذي ْال ُحلَ ْيفَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَأ َ َ‬
‫يج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِّد ِه‪ ، ‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َخ ِد ٍ‬
‫صبُوا ْالقُ‪ُ r‬دو َر‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َر النَّبِ ُّي‬
‫ت ْالقَ ْو ِم‪ ،‬فَ َع ِجلُوا‪َ ،‬و َذبَحُوا‪َ ،‬ونَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي أُ ْخ َريَا ِ‬ ‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫َو َغنَ ًما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َك َ‬
‫‪r‬ير‪ ،‬فَنَ‪َّ r‬د ِم ْنهَا بَ ِع‪rr‬يرٌ‪ ،‬فَطَلَبُ‪rr‬وهُ فَأ َ ْعيَ‪rr‬اهُ ْم‪،‬‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم قَ َس‪َ r‬م فَ َع‪َ r‬د َل َع َش‪َ r‬رةً ِم َن ْال َغنَ ِم بِبَ ِع‪ٍ r‬‬ ‫ور فَأ ُ ْكفِئَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْالقُ ُد ِ‬
‫َ‬
‫ان فِي ْالقَ ْو ِم َخ ْي ٌل يَ ِسي َرةٌ‪ ،‬فَأ َ ْه َوى َر ُج ٌل ِم ْنهُ ْم بِ َسه ٍْم فَ َحبَ َسهُ هَّللا ُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬إِ َّن لِهَ ِذ ِه ْالبَهَ‪rr‬ائِ ِم أَ َوابِ‪َ r‬د َكأ َ َوابِ‪ِ r‬د ْال‪َ r‬وحْ ِ‬
‫ش‪،‬‬ ‫َو َك َ‬
‫ت َم َعنَا ُم‪ r‬دًى‪ ،‬أَفَنَ‪rْ r‬ذبَ ُح‬
‫ْس‪ْ r‬‬ ‫‪r‬اف ْال َع‪ُ r‬د َّو َغ‪ r‬دًا‪َ ،‬ولَي َ‬
‫اص‪r‬نَعُوا بِ‪ِ r‬ه هَ َك‪َ r‬ذا"‪ .‬فَقَ‪rr‬ا َل َج‪ r‬دِّي‪ :‬إِنَّا نَرْ جُو أَ ْو نَ َخ‪ُ r‬‬ ‫فَ َما َغلَبَ ُك ْم ِم ْنهَا فَ ْ‬
‫الس‪ُّ r‬ن‪:‬‬‫ك‪ ،‬أَ َّما ِّ‬‫الظفُ‪َ r‬ر َو َس‪r‬أ ُ َح ِّدثُ ُك ْم َع ْن َذلِ‪َ r‬‬
‫الس‪َّ r‬ن َو ُّ‬ ‫ب ؟ قَا َل‪َ :‬ما أَ ْنهَ َر ال َّد َم‪َ ،‬و ُذ ِك َر ْ‬
‫اس‪ُ r‬م هَّللا ِ َعلَ ْي‪ِ r‬ه فَ ُكلُ‪rr‬وهُ‪ ،‬لَي َ‬
‫ْس ِّ‬ ‫ص ِ‬ ‫بِ ْالقَ َ‬
‫الظفُرُ‪ :‬فَ ُم َدى ْال َحبَ َش ِة‪.‬‬ ‫فَ َع ْ‬
‫ظ ٌم‪َ ،‬وأَ َّما ُّ‬
‫ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید بن مس‪rr‬روق نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ نے اور ان سے ان کے دادا‪( ‬رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ)‪ ‬نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ‪ ‬ہم رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کے س‪r‬اتھ مق‪r‬ام ذوالحلیفہ میں ٹھہ‪r‬رے ہ‪r‬وئے تھے۔ لوگ‪r‬وں ک‪r‬و بھ‪r‬وک لگی۔‬
‫ادھر‪( ‬غ‪rr‬نیمت میں)‪ ‬اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬لش‪rr‬کر کے‬
‫پیچھے کے لوگوں میں تھے۔ لوگوں نے جلدی کی اور‪( ‬تقس‪rr‬یم س‪rr‬ے پہلے ہی)‪ ‬ذبح ک‪rr‬ر کے ہان‪rr‬ڈیاں چڑھا دیں۔ لیکن‬
‫بعد میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا اور وہ ہانڈیاں اوندھا دی گئیں۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان‬
‫کو تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا۔ ایک اونٹ اس میں سے بھاگ گیا تو لوگ اسے پکڑنے‬
‫کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ ق‪rr‬وم کے پ‪rr‬اس گھ‪rr‬وڑے کم تھے۔ ایک ص‪rr‬حابی ت‪rr‬یر لے ک‪rr‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪463‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اونٹ کی طرف جھپٹے۔ ہللا نے اس کو ٹھہرا دیا۔ پھ‪r‬ر آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ان ج‪r‬انوروں میں بھی‬
‫جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے۔ اس لیے ان جانوروں میں سے بھی اگر کوئی تمہیں عاجز ک‪rr‬ر دے ت‪rr‬و‬
‫اس کے ساتھ تم ایسا ہی معاملہ کیا کرو۔ پھر میرے دادا نے عرض کیا کہ کل دشمن کے حملہ کا خوف ہے‪ ،‬ہم‪rr‬ارے‬
‫پاس چھریاں نہیں ہیں‪( ‬تلواروں سے ذبح کریں تو ان کے خراب ہونے ک‪rr‬ا ڈر ہے جب کہ جن‪rr‬گ س‪rr‬امنے ہے)‪ ‬کی‪rr‬ا ہم‬
‫بانس کے کھپچی سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جو چ‪rr‬یز بھی خ‪rr‬ون بہ‪rr‬ا دے اور ذبیحہ‬
‫تعالی کا نام لیا گیا ہو‪ ،‬تو اس کے کھانے میں کوئی ح‪r‬رج نہیں۔ س‪r‬وائے دانت اور ن‪r‬اخن کے۔ اس کی وجہ میں‬
‫ٰ‬ ‫پر ہللا‬
‫تمہیں بتاتا ہوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔‬

‫ستَأْ ِذ َن أَ ْ‬
‫ص َحابَهُ‪:‬‬ ‫اب ا ْلقِ َرا ِن فِي التَّ ْم ِر بَ ْي َن ال ُّ‬
‫ش َر َكا ِء َحتَّى يَ ْ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دو دو کھجوریں مال کر کھانا کسی شریک کو جائز نہیں جب تک دوسرے ساتھ والوں سے‬
‫اجازت‪ r‬نہ لے‬
‫حدیث نمبر‪2489 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬جبَلَةُ ب ُْن ُس َحي ٍْم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَ ْقر َُن ال َّر ُج ُل بَي َْن التَّ ْم َرتَي ِْن َج ِميعًا َحتَّى يَ ْستَأْ ِذ َن أَصْ َحابَهُ"‪.‬‬
‫"نَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان ث‪rr‬وری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے جبلہ بن س‪rr‬حیم نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما س‪rr‬ے س‪rr‬نا۔ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کوئی شخص اپنے ساتھیوں کی اجازت‪ r‬کے بغ‪rr‬یر‪( ‬دس‪rr‬تر خ‪rr‬وان پ‪rr‬ر)‪ ‬دو دو‬
‫کھجور ایک ساتھ مال کر کھائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪464‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2490 :‬‬
‫‪r‬ر يَرْ ُزقُنَا التَّ ْم‪َ r‬ر‪،‬‬ ‫‪r‬ان اب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جبَلَ‪r‬ةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬كنَّا بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة فَأ َ َ‬
‫ص‪r‬ابَ ْتنَا َس‪r‬نَةٌ‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬
‫ان‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ْس‪r‬تَأْ ِذ َن‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم"نَهَى َع ِن اإْل ِ ْق‪َ r‬ر ِ‬ ‫َو َكانَاب ُْن ُع َم َر‪ ‬يَ ُم‪rr‬رُّ بِنَ‪rr‬ا‪ ،‬فَيَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬اَل تَ ْق ُرنُ‪rr‬وا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ال َّر ُج ُل ِم ْن ُك ْم أَ َخاهُ"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جبلہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ہمارا قیام مدینہ میں تھا اور‬
‫ہم پر قحط کا دور دورہ ہوا۔ عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہما ہمیں کھجور کھانے کے ل‪rr‬یے دیتے تھے اور عب‪rr‬دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما گزرتے ہوئے یہ کہہ کر جایا کرتے تھے کہ دو دو کھجور ایک ساتھ مال ک‪rr‬ر نہ کھان‪rr‬ا کی‪rr‬ونکہ‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے دوسرے ساتھی کی اجازت‪ r‬کے بغیر ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔‬

‫يم األَ ْ‬
‫شيَا ِء بَ ْي َن الش َُّر َكا ِء بِقِي َم ِة َعد ٍْل‪:‬‬ ‫اب تَ ْق ِو ِ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا کر اسی شریکوں میں بانٹنا‬
‫حدیث نمبر‪2491 :‬‬

‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ان ب ُْن َم ْي َس َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْم َر ُ‬
‫ان لَهُ َما يَ ْبلُ‪ُ r‬غ ثَ َمنَ‪r‬هُ‬ ‫ق ِش ْقصًا لَهُ ِم ْن َع ْب ٍد أَ ْو ِشرْ ًكا أَ ْو قَا َل نَ ِ‬
‫صيبًا َو َك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬
‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ق‪ ،‬قَ‪rْ r‬و ٌل ِم ْن نَ‪rr‬افِ ٍع أَ ْو فِي‬ ‫ق"‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل أَ ْد ِري قَ ْولُهُ َعتَ َ‬
‫ق ِم ْنهُ َما َعتَ َ‬ ‫ق ِم ْنهُ َما َعتَ َ‬ ‫ق‪َ ،‬وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ‬ ‫بِقِي َم ِة ْال َع ْد ِل فَهُ َو َعتِي ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ث‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْال َح ِدي ِ‬
‫ہم سے عمران بن میسرہ ابوالحسن بصری نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے‬
‫ایوب سختیانی نے‪ ،‬کہا ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا جو شخص مشترک‪( ‬ساجھے)‪ ‬کے غالم میں اپنا حص‪rr‬ہ آزاد ک‪rr‬ر دے اور اس کے پ‪rr‬اس س‪rr‬ارے غالم‬
‫کی قیمت کے موافق مال ہو تو وہ پورا آزاد ہو جائے گا۔ اگر اتنا مال نہ ہو تو بس جتنا حصہ اس ک‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اتن‪rr‬ا ہی آزاد‬
‫ہوا۔ ایوب نے کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں کہ روایت کا یہ آخ‪rr‬ری حصہ غالم ک‪r‬ا وہی حص‪r‬ہ آزاد ہ‪r‬و گ‪rr‬ا ج‪r‬و اس نے‬
‫آزاد کیا ہے یہ نافع کا اپنا قول ہے یا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی حدیث میں داخل ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪465‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2492 :‬‬
‫ير‬‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ِش ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َعرُوبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬النَّضْ ِر ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫ق َشقِيصًا ِم ْن َم ْملُو ِك‪ِ r‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬ ‫يك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب ِْن نَ ِه ٍ‬
‫ق َعلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫صهُ فِي َمالِ ِه‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُك ْن لَهُ َما ٌل قُ ِّو َم ْال َم ْملُو ُ‬
‫ك قِي َمةَ َع ْد ٍل‪ ،‬ثُ َّم ا ْستُ ْس ِع َي َغ ْي َر َم ْشقُو ٍ‬ ‫فَ َعلَ ْي ِه خَاَل ُ‬
‫ہم سے بشیر بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو سعید بن ابی ع‪rr‬روبہ نے خ‪rr‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہیں قتادہ نے‪ ،‬انہیں نضر بن انس نے‪ ،‬انہیں بشیر بن نہیک نے اور انہیں اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ج‪rr‬و ش‪rr‬خص مش‪rr‬ترک غالم میں س‪rr‬ے اپن‪rr‬ا حص‪rr‬ہ آزاد ک‪rr‬ر دے ت‪rr‬و اس کے ل‪rr‬یے‬
‫ضروری ہے کہ اپنے مال سے غالم کو پوری آزادی دال دے۔ لیکن اگر اس کے پ‪rr‬اس اتن‪rr‬ا م‪rr‬ال نہیں ہے ت‪rr‬و انص‪rr‬اف‬
‫کے ساتھ غالم کی قیمت لگائی جائے۔ پھر غالم سے کہا جائے کہ‪( ‬اپ‪rr‬نی آزادی کی)‪ ‬کوش‪rr‬ش میں وہ ب‪rr‬اقی حص‪rr‬ہ کی‬
‫قیمت خود کما کر ادا کر لے۔ لیکن غالم پر اس کے لیے کوئی دباو نہ ڈاال جائے۔‬

‫ستِ َه ِام فِي ِه‪:‬‬


‫اال ْ‬ ‫ع فِي ا ْلقِ ْ‬
‫س َم ِة َو ِ‬ ‫اب َه ْل يُ ْق َر ُ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا تقسیم میں قرعہ ڈاال جا سکتا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2493 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ير‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪َ  ‬عا ِمرًا‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬النُّ ْع َم‪َ r‬‬
‫‪r‬ان ب َْن بَ ِش‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫اب‬‫ص َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬مثَ ُل ْالقَائِ ِم َعلَى ُح ُدو ِد هَّللا ِ َو ْال َواقِ ِع‪ r‬فِيهَا‪َ ،‬ك َمثَ ِل قَ ْو ٍم ا ْستَهَ ُموا َعلَى َسفِينَ ٍة فَأ َ َ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ين فِي أَ ْسفَلِهَا إِ َذا ا ْستَقَ ْوا ِم َن ْال َما ِء َمرُّ وا َعلَى َم ْن فَ ْوقَهُ ْم‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬لَ‪rْ r‬و أَنَّا‬
‫ان الَّ ِذ َ‬‫ضهُ ْم أَ ْسفَلَهَا‪ ،‬فَ َك َ‬‫ضهُ ْم أَعْاَل هَا َوبَ ْع ُ‬‫بَ ْع ُ‬
‫صيبِنَا خَرْ قًا َولَ ْم نُ ْؤ ِذ َم ْن فَ ْوقَنَا‪ ،‬فَإ ِ ْن يَ ْت ُر ُكوهُ ْم َو َما أَ َرا ُدوا هَلَ ُكوا َج ِميعًا‪َ ،‬وإِ ْن أَ َخ ُذوا َعلَى أَ ْي ‪ِ r‬دي ِه ْم نَ َج‪ْ r‬‬
‫‪r‬وا‬ ‫َخ َر ْقنَا فِي نَ ِ‬
‫َونَ َج ْوا َج ِميعًا"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زکریا نے‪ ،‬کہا میں نے عامر بن شعبہ سے سنا‪ ،‬انہوں نے‬
‫بیان کیا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا کی ح‪rr‬دود‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪466‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫پر قائم رہنے والے اور اس میں گھس جانے والے‪( ‬یع‪rr‬نی خالف ک‪rr‬رنے والے)‪ ‬کی مث‪rr‬ال ایس‪rr‬ے لوگ‪rr‬وں کی س‪rr‬ی ہے‬
‫جنہوں نے ایک کشتی کے سلسلے میں قرعہ ڈاال۔ جس کے نتیجہ میں بعض لوگوں کو کشتی کے اوپر کا حصہ اور‬
‫بعض کو نیچے کا۔ پس جو لوگ نیچے والے تھے‪ ،‬انہیں‪( ‬دریا سے)‪ ‬پانی لینے کے لیے اوپر وال‪rr‬وں کے پ‪rr‬اس س‪rr‬ے‬
‫گزرنا پڑتا۔ انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ ہم اپنے ہی حص‪rr‬ہ میں ایک س‪rr‬وراخ ک‪rr‬ر لیں ت‪rr‬اکہ اوپ‪rr‬ر وال‪rr‬وں ک‪rr‬و ہم ک‪rr‬وئی‬
‫تکلیف نہ دیں۔ اب اگر اوپر والے بھی نیچے والوں کو من مانی کرنے دیں گے تو کش‪rr‬تی والے تم‪rr‬ام ہالک ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائیں‬
‫گے اور اگر اوپر والے نیچے والوں کا ہاتھ پکڑ لیں تو یہ خود بھی بچیں گے اور ساری کشتی بھی بچ جائے گی۔‬

‫ث‪:‬‬ ‫يم َوأَ ْه ِل ا ْل ِم َ‬


‫يرا ِ‬ ‫ش ِر َك ِة ا ْليَتِ ِ‬
‫اب َ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬یتیم کا دوسرے وارثوں کے ساتھ شریک ہونا‬
‫حدیث نمبر‪2494 :‬‬
‫ب‪، ‬‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫‪r‬ز ب ُْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ْال َع‪rr‬ا ِم ِريُّ اأْل ُ َوي ِْس‪ُّ r‬ي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫ْث‪َ : ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪r‬هَا ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةُ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ‪r‬أ َ َل‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا َع ْن قَ‪rْ r‬و ِل هَّللا ِ تَ َع‪rr‬الَى‪َ :‬وإِ ْن ِخ ْفتُ ْم أَاَّل تُ ْق ِس‪r‬طُوا إِلَى‬
‫‪r‬ر‪" ، ‬أَنَّهُ َس‪r‬أ َ َل‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬
‫ْجبُهُ َمالُهَا‬
‫ار ُكهُ فِي َمالِ ِه فَيُع ِ‬ ‫ت‪ :‬يَا اب َْن أُ ْختِي‪ِ ،‬ه َي ْاليَتِي َمةُ تَ ُك ُ‬
‫ون فِي َحجْ ِر َولِيِّهَا تُ َش ِ‬ ‫َو ُربَا َع سورة النساء آية ‪ ،3‬فَقَالَ ْ‬
‫ْطيهَا َغيْ‪ُ rr‬رهُ‪ ،‬فَنُهُ‪rr‬وا أَ ْن‬
‫ْطيهَا ِم ْث‪َ rr‬ل َما يُع ِ‬ ‫ْ‪rr‬ر أَ ْن يُ ْق ِس‪rr‬طَ فِي َ‬
‫ص‪َ rr‬داقِهَا‪ ،‬فَيُع ِ‬ ‫َو َج َمالُهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَي ُِري‪ُ rr‬د َولِيُّهَا أَ ْن يَتَ َز َّو َجهَا بِ َغي ِ‬
‫اب لَهُ ْم ِم َن النِّ َس ‪r‬ا ِء‬ ‫اق‪َ ،‬وأُ ِمرُوا أَ ْن يَ ْن ِكحُوا َما طَ َ‬ ‫ص َد ِ‬ ‫يُ ْن ِكحُوهُ َّن إِاَّل أَ ْن يُ ْق ِسطُوا لَه َُّن َويَ ْبلُ ُغوا‪ r‬بِ ِه َّن أَ ْعلَى ُسنَّتِ ِه َّن ِم َن ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم بَ ْع‪َ r‬د هَ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْن َز َل‬
‫اس ا ْستَ ْفتَ ْوا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬ثُ َّم إِ َّن النَّ َ‬ ‫ِس َواهُ َّن"‪ .‬قَا َل عُرْ َوةُ‪ :‬قَالَ ْ‬
‫‪r‬ون أَ ْن تَ ْن ِك ُح‪rr‬وهُ َّن س‪rr‬ورة النس‪rr‬اء آية ‪َ ،127‬والَّ ِذي َذ َك‪َ r‬ر هَّللا ُ أَنَّهُ يُ ْتلَى‬ ‫هَّللا ُ َويَ ْستَ ْفتُونَ َ‬
‫ك فِي النِّ َس‪r‬ا ِء إِلَى قَ ْولِ‪ِ r‬ه َوتَرْ َغبُ‪َ r‬‬
‫ب اآْل يَةُ اأْل ُولَى الَّتِي قَا َل فِيهَا َوإِ ْن ِخ ْفتُ ْم أَاَّل تُ ْق ِسطُوا فِي ْاليَتَ‪rr‬ا َمى فَ‪rr‬ا ْن ِكحُوا َما طَ‪َ r‬‬
‫‪r‬اب لَ ُك ْم ِم َن النِّ َس‪r‬ا ِء‬ ‫َعلَ ْي ُك ْم فِي ْال ِكتَا ِ‬
‫ُون أَ ْن تَ ْن ِك ُح‪rr‬وهُ َّن س‪rr‬ورة النس‪rr‬اء آية ‪127‬‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪َ :‬وقَ ْو ُل هَّللا ِ فِي اآْل يَ ِة اأْل ُ ْخ َرى‪َ :‬وتَرْ َغب َ‬ ‫سورة النساء آية ‪ ،3‬قَالَ ْ‬
‫ال‪ ،‬فَنُهُوا أَ ْن يَ ْن ِكحُوا َما َر ِغبُ‪rr‬وا‬
‫ال َو ْال َج َم ِ‬
‫ون قَلِيلَةَ ْال َم ِ‬
‫ين تَ ُك ُ‬ ‫يَ ْعنِي ِه َي َر ْغبَةُ أَ َح ِد ُك ْم لِيَتِي َمتِ ِه الَّتِي تَ ُك ُ‬
‫ون فِي َحجْ ِر ِه ِح َ‬
‫ْط ِم ْن أَجْ ِل َر ْغبَتِ ِه ْم َع ْنه َُّن‪.‬‬
‫فِي َمالِهَا َو َج َمالِهَا ِم ْن يَتَا َمى النِّ َسا ِء‪ ،‬إِاَّل بِ ْالقِس ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪467‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا عامری اویسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے‬
‫کہا ہم سے صالح نے‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ مجھے ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر نے خ‪rr‬بر دی اور انہ‪rr‬وں نے س‪rr‬یدہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے پوچھا تھا‪( ‬دوسری سند)‪ ‬اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ س‪rr‬ے یونس نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ‪ ‬انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے‪( ‬س‪rr‬ورۃ نس‪rr‬اء میں)‪ ‬اس آیت‬
‫کے بارے میں پوچھا‪« ‬وإن خفتم»‪ ‬سے‪« ‬ورباع» اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ کرنے ک‪rr‬ا ڈر ہ‪rr‬و ت‪rr‬و ج‪rr‬و ع‪rr‬ورتیں‬
‫پسند آئیں دو دو تین تین چار‪ r‬چار نکاح میں الؤ انہوں نے کہا م‪rr‬یرے بھ‪rr‬انجے یہ آیت اس یتیم ل‪rr‬ڑکی کے ب‪rr‬ارے میں‬
‫ہے جو اپنے ولی‪( ‬محافظ رشتہ دار جیسے چچیرا بھائی‪ ،‬پھوپھی زاد یا م‪rr‬اموں زاد بھ‪rr‬ائی)‪ ‬کی پ‪rr‬رورش میں ہ‪rr‬و اور‬
‫ترکے کے مال میں اس کی ساجھی ہو اور وہ اس کی مالداری اور خوبصورتی پر فریفتہ ہو ک‪rr‬ر اس س‪rr‬ے نک‪rr‬اح ک‪rr‬ر‬
‫لینا چاہے لیکن پورا مہر انصاف سے جتنا اس کو اور جگہ ملتا وہ نہ دے‪ ،‬تو اسے اس سے منع کر دیا گیا کہ ایسی‬
‫یتیم لڑکیوں سے نکاح کرے۔ البتہ اگر ان کے ساتھ ان کے ولی انصاف کر سکیں اور ان کی حسب حیثیت بہتر س‪rr‬ے‬
‫بہتر طرز عمل مہر کے بارے میں اختیار کریں‪( ‬تو اس ص‪r‬ورت میں نک‪r‬اح ک‪r‬رنے کی اج‪r‬ازت ہے)‪ ‬اور ان س‪r‬ے یہ‬
‫بھی کہہ دیا گیا کہ ان کے سوا جو بھی عورت انہیں پسند ہو ان سے وہ نکاح کر سکتے ہیں۔ عروہ بن زب‪rr‬یر نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بتالیا‪ ،‬پھر لوگوں نے اس آیت کے نازل ہ‪rr‬ونے کے بعد‪( ‬ایس‪rr‬ی لڑکی‪rr‬وں س‪rr‬ے نک‪rr‬اح کی‬
‫تعالی نے یہ آیت نازل کی‪« ‬ويستفتونك في النساء» اور آپ س‪r‬ے عورت‪r‬وں‬
‫ٰ‬ ‫اجازت کے بارے میں)‪ ‬مسئلہ پوچھا تو ہللا‬
‫کے بارے میں یہ لوگ سوال کرتے ہیں ۔ آگے فرمایا اور تم ان سے نک‪rr‬اح کرن‪rr‬ا چ‪rr‬اہتے ہ‪rr‬و۔ یہ ج‪rr‬و اس آیت میں ہے‬
‫اور جو قرآن میں تم پر پڑھا جاتا ہے اس سے مراد پہلی آیت ہے یعنی اگر تم کو یتیموں میں انصاف نہ ہو سکنے کا‬
‫ڈر ہو تو دوسری عورتیں جو بھلی لگیں ان س‪rr‬ے نک‪rr‬اح ک‪rr‬ر لو ۔ س‪rr‬یدہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا یہ ج‪rr‬و ہللا نے‬
‫دوسری آیت میں فرمایا اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس سے یہ غرض ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری پرورش‬
‫میں ہو اور مال اور جمال کم رکھتی ہو اس سے تو تم نفرت کرتے ہو‪ ،‬اس لیے جس یتیم ل‪rr‬ڑکی کے م‪rr‬ال اور جم‪rr‬ال‬
‫میں تم کو رغبت ہو اس سے بھی نکاح نہ کرو مگر اس صورت میں جب انصاف کے ساتھ ان کا پورا مہر ادا کرو۔‬

‫ين َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬
‫ض َ‬‫ش ِر َك ِة فِي األَ َر ِ‬
‫اب ال َّ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪468‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬زمین مکان وغیرہ میں شرکت کا بیان‬


‫حدیث نمبر‪2495 :‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس ‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬ه َش ‪r‬ا ٌم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫ت ْال ُح‪ُ r‬دو ُد‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ال ُّش ْف َعةَ فِي ُكلِّ َما لَ ْم يُ ْق َس ْم‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ َذا َوقَ َع ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِنَّ َما َج َع َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اللَّ ِه َر ِ‬
‫ق فَاَل ُش ْف َعةَ"‪.‬‬ ‫ت ُّ‬
‫الط ُر ُ‬ ‫َوصُرِّ فَ ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم ک‪r‬و معم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر دی‪،‬‬
‫انہیں زبیری نے‪ ،‬انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے شفعہ کا حق ایسے اموال‪( ‬زمین جائیداد وغیرہ)‪ ‬میں دیا تھا جن کی تقسیم نہ ہوئی ہو۔ لیکن جب اس کی ح‪rr‬د‬
‫بندی ہو جائے اور راستے بھی بدل دیے جائیں تو پھر شفعہ کا کوئی حق باقی نہیں رہے گا۔‬

‫ش ْف َعةٌ‪:‬‬ ‫ش َر َكا ُء الدُّو َر أَ ْو َغ ْي َر َها فَلَ ْي َ‬


‫س لَ ُه ْم ُر ُجو ٌ‬
‫ع َوالَ ُ‬ ‫اب إِ َذا ا ْقتَ َ‬
‫س َم ال ُّ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم کر لیں تو اب اس سے پھر نہیں سکتے اور نہ ان‬
‫کو شفعہ کا حق رہے گا‬
‫حدیث نمبر‪2496 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اح ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫ت ُّ‬
‫الط ُر ُ‬
‫ق‬ ‫ت ْال ُح ُدو ُد َو ُ‬
‫ص ‪r‬رِّ فَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِال ُّش ْف َع ِة فِي ُكلِّ َما لَ ْم يُ ْق َس ْم‪ ،‬فَإ ِ َذا َوقَ َع ِ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ َ‬
‫ضى النَّبِ ُّي َ‬
‫فَاَل ُش ْف َعةَ"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے معمر نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہر اس جائیداد میں شفعہ کا حق دیا تھا جس کی شرکاء میں ابھی تقس‪rr‬یم نہ ہ‪rr‬وئی ہ‪rr‬و۔ لیکن اگ‪rr‬ر ح‪rr‬د‬
‫بندی ہو جائے اور راستے الگ ہو جائیں تو پھر شفعہ کا حق باقی نہیں رہتا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪469‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب َوا ْلفِ َّ‬


‫ض ِة َو َما يَ ُكونُ فِي ِه ال َّ‬
‫ص ْرفُ ‪:‬‬ ‫شتِ َرا ِك فِي َّ‬
‫الذ َه ِ‬ ‫اال ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سونے ‪ ،‬چاندی اور ان تمام چیزوں میں شرکت جن میں بیع صرف ہوتی ہے‬
‫حدیث نمبر‪2498 - 2497 :‬‬
‫ان ب ُْن أَبِي ُم ْس ‪r‬لِ ٍم‪، ‬‬
‫ان يَ ْعنِي اب َْن اأْل َ ْس َو ِد‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪ُ  ‬س ‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْث َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ك لِي َش ْيئًا يَدًا بِيَ ٍد َونَ ِسيئَةً‪ ،‬فَ َجا َءنَا‪ْ  ‬البَ َرا ُء ب ُْن‬
‫ْت أَنَا َو َش ِري ٌ‬
‫ف يَدًا بِيَ ٍد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْشتَ َري ُ‬ ‫ت‪ ‬أَبَا ْال ِم ْنهَ ِ‬
‫ال‪َ  ‬ع ِن الصَّرْ ِ‬ ‫قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن َذلِ‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ما‬ ‫ت أَنَا َو َش ِري ِكي َز ْي ُد ب ُْن أَرْ قَ َم‪َ ،‬و َسأ َ ْلنَا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ب‪ ‬فَ َسأ َ ْلنَاهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬فَ َع ْل ُ‬
‫از ٍ‬
‫َع ِ‬
‫ان يَدًا بِيَ ٍد فَ ُخ ُذوهُ‪َ ،‬و َما َك َ‬
‫ان نَ ِسيئَةً فَ َذرُوهُ"‪.‬‬ ‫َك َ‬
‫ہم سے عمرو بن علی فالس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابوعاص‪rr‬م نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عثم‪rr‬ان نے ج‪rr‬و اس‪rr‬ود کے‬
‫بیٹے ہیں‪ ،‬کہا کہ مجھے سلیمان بن ابی مسلم نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے ابوالمنہال س‪r‬ے بی‪r‬ع ص‪r‬رف نق‪r‬د‬
‫کے ب‪rr‬ارے میں پوچھ‪rr‬ا ت‪r‬و انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے اور م‪rr‬یرے ایک ش‪rr‬ریک نے ک‪r‬وئی چ‪rr‬یز‪( ‬س‪rr‬ونے اور چان‪rr‬دی‬
‫کی)‪ ‬خریدی نقد پر بھی اور ادھار پر بھی۔ پھر ہمارے یہاں براء بن عازب رضی ہللا عنہ آئے ت‪rr‬و ہم نے ان س‪rr‬ے اس‬
‫کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے اور م‪rr‬یرے ش‪rr‬ریک زید بن ارقم رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بھی یہ بی‪rr‬ع کی‬
‫تھی اور ہم نے اس کے متعلق رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا تھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھ‪rr‬ا‬
‫کہ جو نقد ہو وہ لے لو اور جو ادھار ہو اسے چھوڑ دو۔‬

‫ين فِي ا ْل ُم َز َ‬
‫ار َع ِة‪:‬‬ ‫ش ِر ِك َ‬ ‫اب ُمشَا َر َك ِة ِّ‬
‫الذ ِّم ِّي َوا ْل ُم ْ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسلمان کا مشرکین اور ذمیوں کے ساتھ مل کر کھیتی باڑی کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2499 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أَ ْعطَى‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْس‪َ r‬ما َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر ْاليَهُو َد أَ ْن يَ ْع َملُوهَا َويَ ْز َر ُعوهَا‪َ ،‬ولَهُ ْم َش ْ‬
‫ط ُر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا"‪.‬‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪rr‬ے ج‪rr‬ویریہ بن اس‪rr‬ماء نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خیبر کی زمین یہودیوں ک‪rr‬و اس ش‪rr‬رط پ‪rr‬ر دے دی تھی‬
‫کہ وہ اس میں محنت کریں اور بوئیں جوتیں۔ پیداوار کا آدھا حصہ انہیں مال کرے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪470‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫س َم ِة ا ْل َغنَ ِم َوا ْل َعد ِْل فِي َها‪:‬‬


‫اب قِ ْ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بکریوں کو انصاف کے ساتھ تقسیم کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2500 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخ ْي‪ِ r‬‬


‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَ‪r‬ةَ ب ِْن َع‪rr‬ا ِم ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي َد ب ِْن أَبِي َحبِي ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫ض َحايَا‪ ،‬فَبَقِ َي َعتُو ٌد‪ ،‬فَ َذ َك َرهُ لِ َر ُس‪ِ rr‬‬


‫ول‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أَ ْعطَاهُ َغنَ ًما يَ ْق ِس ُمهَا َعلَى َ‬
‫ص َحابَتِ ِه َ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ضحِّ بِ ِه أَ ْن َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یزید بن ابی حبیب نے‪ ،‬ان سے ابوالخ‪rr‬یر نے‬
‫اور ان سے عقبہ بن عامر رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں بکریاں دی تھیں کہ قرب‪rr‬انی‬
‫کے لیے ان کو صحابہ میں تقسیم کر دیں۔ پھر ایک س‪rr‬ال ک‪rr‬ا بک‪rr‬ری ک‪rr‬ا بچہ بچ گی‪rr‬ا ت‪r‬و انہ‪rr‬وں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے اس کا ذکر کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عقبہ سے فرمایا تو اس کی قربانی کر لے۔‬

‫ش ِر َك ِة فِي الطَّ َع ِام َو َغ ْي ِر ِه‪:‬‬


‫اب ال َّ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اناج وغیرہ میں شرکت کا بیان‬
‫َوي ُْذ َك ُر أَ َّن َر ُجاًل َسا َو َم َش ْيئًا فَ َغ َم َزهُ آ َخرُ‪ ،‬فَ َرأَى ُع َم ُر أَ َّن لَهُ َش ِر َكةً‪.‬‬
‫اور منقول ہے کہ‪ ‬ایک شخص نے کوئی چیز چکائی‪ ،‬دوسرے نے اس کو آنکھ سے اشارہ کیا‪ ،‬تب اس نے م‪rr‬ول لے‬
‫لیا‪ ،‬اس سے عمر رضی ہللا عنہ نے یہ سمجھ لیا کہ وہ شریک ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪471‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2502 - 2501 :‬‬


‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ز ْه‪َ r‬رةَ ب ِْن َم ْعبَ‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‬
‫ج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َو ْه ٍ‬ ‫ْ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَ ْ‬
‫ص‪r‬بَ ُغ ب ُْن الفَ‪َ r‬ر ِ‬
‫ت ُح َم ْي‪ٍ r‬د إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول‬ ‫ت بِ‪ِ r‬ه أُ ُّمهُ َز ْينَبُ بِ ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ ،‬و َذهَبَ ْ‬ ‫ك النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ان قَ ْد أَ ْد َر َ‬
‫َج ِّد ِه َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ِه َش ٍام‪َ ، ‬و َك َ‬
‫ص ِغيرٌ‪ ،‬فَ َم َس َح َر ْأ َس ‪r‬هُ َو َد َعا لَ ‪r‬هُ‪َ .‬و َع ْن ُز ْه ‪َ r‬رةَ ب ِْن‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬بَايِ ْعهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬هُ َو َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫وق فَيَ ْش‪rr‬تَ ِري الطَّ َع‪rr‬ا َم‪ ،‬فَيَ ْلقَ‪rr‬اهُ‪ ‬اب ُْن ُع َم‪َ rr‬ر‪َ   ، ‬واب ُْن‬‫الس‪ِ rr‬‬ ‫‪rr‬ان يَ ْخ‪ُ rr‬ر ُج بِ‪ِ rr‬ه َج‪ُّ rr‬دهُ َعبْ‪ُ rr‬د هَّللا ِ ب ُْن ِه َش‪ٍ rr‬ام إِلَى ُّ‬ ‫َم ْعبَ‪ٍ rr‬د‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫ك بِ ْالبَ َر َك‪ِ r‬ة‪ ،‬فَيَ ْش‪َ r‬ر ُكهُ ْم‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم قَ‪ْ r‬د َد َعا لَ‪َ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬فَيَقُواَل ِن لَهُ‪ :‬أَ ْش ِر ْكنَا‪ ،‬فَإ ِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ُّ‬
‫الزبَي ِْر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ث بِهَا إِلَى ْال َم ْن ِز ِل"‪.‬‬
‫َّاحلَةَ َك َما ِه َي‪ ،‬فَيَ ْب َع ُ‬
‫اب الر ِ‬
‫ص َ‬‫فَ ُربَّ َما أَ َ‬
‫ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے عب‪r‬دہللا بن وہب نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا مجھے س‪r‬عید بن ابی ایوب نے‬
‫خبر دی‪ ،‬انہیں زہرہ بن معبد نے‪ ،‬انہیں ان کے دادا عبدہللا بن ہشام رضی ہللا عنہ نے‪ ‬انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو پایا تھا۔ ان کی والدہ زینب بنت حمید رضی ہللا عنہا رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں آپ‬
‫کو لے کر حاضر ہ‪rr‬وئیں اور ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! اس س‪rr‬ے بیعت لے لیج‪rr‬ئے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ یہ تو ابھی بچہ ہے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے ل‪rr‬یے دع‪rr‬ا کی اور‬
‫زہرہ بن معبد سے روایت ہے کہ ان کے داد عبدہللا بن ہشام رضی ہللا عنہ انہیں اپنے ساتھ بازار لے جاتے۔ وہ‪rr‬اں وہ‬
‫غلہ خریدتے۔ پھر عبدہللا بن عمر اور عبدہللا بن زبیر رضی ہللا عنہم ان سے ملتے تو وہ کہتے کہ ہمیں بھی اس اناج‬
‫میں شریک کر لو۔ کیونکہ آپ کے لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے برکت کی دع‪rr‬ا کی ہے۔ چن‪rr‬انچہ عب‪rr‬دہللا بن‬
‫ہشام انہیں بھی شریک کر لیتے اور کبھی پ‪rr‬ورا ایک اونٹ‪( ‬م‪r‬ع غلہ)‪ ‬نف‪rr‬ع میں پی‪r‬دا ک‪rr‬ر لی‪rr‬تے اور اس ک‪rr‬و گھ‪rr‬ر بھیج‬
‫دیتے۔‬

‫ش ِر َك ِة فِي ال َّرقِ ِ‬
‫يق‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم لونڈی میں شرکت کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪472‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2503 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْس َما َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ان لَهُ َما ٌل قَ ْد َر ثَ َمنِ ِه يُقَ‪rr‬ا ُم قِي َم‪ r‬ةَ َع‪ْ r‬د ٍل‪،‬‬ ‫ب َعلَ ْي ِه أَ ْن يُ ْعتِ َ‬
‫ق ُكلَّهُ‪ ،‬إِ ْن َك َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ق ِشرْ ًكا لَهُ فِي َم ْملُ ٍ‬
‫وك َو َج َ‬
‫صتَهُ ْم‪َ ،‬ويُ َخلَّى َسبِي ُل ْال ُم ْعتَ ِ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫َويُ ْعطَى ُش َر َكا ُؤهُ ِح َّ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے کسی س‪rr‬اجھے کے غالم ک‪rr‬ا اپن‪rr‬ا حص‪rr‬ہ آزاد‬
‫کر دیا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اگر غالم کی انصاف کے موافق قیمت کے برابر اس کے پاس مال ہو ت‪rr‬و وہ‬
‫سارا غالم آزاد ک‪r‬را دے۔ اس ط‪r‬رح دوس‪r‬رے س‪r‬اجھیوں ک‪r‬و ان کے حص‪r‬ے کی قیمت ادا ک‪r‬ر دی ج‪r‬ائے اور اس آزاد‬
‫کیے ہوئے غالم کا پیچھا چھوڑ دیا جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2504 :‬‬
‫يك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬‫ير ب ِْن نَ ِه ٍ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ِش‪ِ r‬‬ ‫ض‪ِ r‬ر ب ِْن أَنَ ٍ‬ ‫‪r‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬النَّ ْ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ُ r‬ر ب ُْن َح‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫‪r‬ان لَ‪r‬هُ‬ ‫ق ِش ْقصًا لَهُ فِي َع ْب ٍد أُ ْعتِ‪َ r‬‬
‫ق ُكلُّهُ إِ ْن َك‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫َمالٌ‪َ ،‬وإِاَّل يُ ْستَ ْس َع َغ ْي َر َم ْشقُو ٍ‬
‫ق َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قتادہ نے‪ ،‬ان سے نض‪rr‬ر بن انس نے‪،‬‬
‫ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس‬
‫نے کسی‪( ‬ساجھے کے)‪ ‬غالم کا اپنا حصہ آزاد کر دیا تو اگر اس کے پاس مال ہے تو پ‪r‬ورا غالم آزاد ہ‪r‬و ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔‬
‫ورنہ باقی حصوں کو آزاد ک‪r‬رانے کے ل‪r‬یے اس س‪r‬ے محنت م‪rr‬زدوری ک‪rr‬رائی ج‪r‬ائے۔ لیکن اس سلس‪rr‬لے میں اس پ‪rr‬ر‬
‫کوئی دباو نہ ڈاال جائے۔‬

‫ش َر َك ال َّر ُج ُل ال َّر ُج َل فِي َه ْديِ ِه بَ ْع َد َما أَ ْه َدى‪:‬‬


‫ْن‪َ ،‬وإِ َذا أَ ْ‬
‫ْي َوا ْلبُد ِ‬
‫اك فِي ا ْل َهد ِ‬
‫شتِ َر ِ‬
‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪473‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬قربانی کے جانوروں اور اونٹوں میں شرکت اور اگر کوئی مکہ کو قربانی بھیج چکے پھر‬
‫اس میں کسی کو شریک کر لے تو جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2506 - 2505 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َملِ ِك ب ُْن ُج َري ٍ‬
‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ ، ‬و َع ْن‪ ‬طَ‪rr‬ا ُو ٍ‬
‫س ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ص‪ْ r‬ب َح َرابِ َع‪ٍ r‬ة ِم ْن ِذي ْال ِح َّج ِة‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َوأَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حابُهُ ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪ِ r‬د َم النَّبِ ُّي َ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ك ْالقَالَ ‪r‬ةُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‬ ‫ت فِي َذلِ َ‬ ‫ين بِ ْال َحجِّ اَل يَ ْخلِطُهُ ْم َش ْي ٌء‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا أَ َم َرنَا فَ َج َع ْلنَاهَا ُع ْم َرةً‪َ ،‬وأَ ْن نَ ِح َّل إِلَى نِ َسائِنَا فَفَ َش ْ‬
‫ُم ِهلِّ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬‫ي َ‬ ‫ك النَّبِ َّ‬‫َعطَا ٌء‪ :‬فَقَا َل َجابِرٌ‪ :‬فَيَرُو ُح أَ َح ُدنَا إِلَى ِمنًى‪َ ،‬و َذ َك ُرهُ يَ ْقطُ ُر َمنِيًّا‪ ،‬فَقَا َل َج‪rr‬ابِ ٌر بِ َكفِّ ِه‪ :‬فَبَلَ‪َ r‬غ َذلِ‪َ r‬‬
‫اس ‪r‬تَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ت ِم ْن‬ ‫ون َك َذا َو َك َذا‪َ ،‬وهَّللا ِ أَل َنَا أَبَ‪rr‬رُّ َوأَ ْتقَى هَّلِل ِ ِم ْنهُ ْم‪َ ،‬ولَ‪rْ r‬و أَنِّي ْ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َم َخ ِطيبًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬بَلَ َغنِي أَ َّن أَ ْق َوا ًما يَقُولُ َ‬
‫ي ألَحْ لَ ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَا َم ُس‪َ r‬راقَةُ ب ُْن َمالِ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك ب ِْن ُجع ُ‬
‫ْش‪ٍ r‬م‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل‬ ‫ْت‪َ ،‬ولَ ْواَل أَ َّن َم ِعي ْالهَ ْد َ‬
‫ت َما أَ ْه َدي ُ‬
‫أَ ْم ِري َما ا ْستَ ْدبَرْ ُ‬
‫ك بِ َما أَهَ ‪َّ r‬ل بِ ‪ِ r‬ه‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل أَ َح‪ُ r‬دهُ َما‪ :‬يَقُ‪rr‬و ُل لَبَّ ْي‪َ r‬‬
‫هَّللا ِ‪ِ ،‬ه َي لَنَا أَ ْو لِأْل َبَ ِد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬بَلْ لِأْل َبَ ِد‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َجا َء َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َر النَّبِ ُّي‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ك بِ َح َّج ِة َر ُس‪ِ r‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬وقَا َل اآْل َخرُ‪ :‬لَبَّ ْي‪َ r‬‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُقِي َم َعلَى إِحْ َرا ِم ِه‪َ ،‬وأَ ْش َر َكهُ فِي ْالهَ ْد ِ‬
‫ي‪.‬‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں عب‪rr‬دالملک بن ج‪rr‬ریج نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫عطاء نے اور انہیں جابر رضی ہللا عنہ نے اور‪( ‬ابن جریج اسی حدیث کی دوسری روایت)‪ ‬طاؤس س‪rr‬ے ک‪rr‬رتے ہیں‬
‫کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چ‪rr‬وتھی ذی الحجہ کی ص‪rr‬بح ک‪rr‬و حج ک‪rr‬ا تل‪rr‬بیہ‬
‫کہتے ہوئے جس کے ساتھ کوئی اور چیز‪( ‬عم‪rr‬رہ)‪ ‬نہ مالتے ہ‪rr‬وئے‪( ‬مکہ میں)‪ ‬داخ‪rr‬ل ہ‪rr‬وئے۔ جب ہم مکہ پہنچے ت‪rr‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے ہم نے اپنے حج کو عمرہ ک‪rr‬ر ڈاال۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے یہ بھی فرمایا‬
‫کہ‪( ‬عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد حج کے احرام تک)‪ ‬ہماری بیویاں ہمارے لیے حالل رہیں گی۔ اس پر لوگ‪rr‬وں‬
‫میں چرچا‪ r‬ہونے لگا۔ عطاء نے بیان کیا کہ ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ کچھ ل‪rr‬وگ کہ‪rr‬نے لگے کی‪rr‬ا ہم میں س‪rr‬ے‬
‫منی اس طرح جائے کہ منی اس کے ذکر سے ٹپک رہی ہو۔ ج‪rr‬ابر نے ہ‪rr‬اتھ س‪rr‬ے اش‪rr‬ارہ بھی کی‪rr‬ا۔ یہ ب‪rr‬ات ن‪rr‬بی‬
‫کوئی ٰ‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تک پہنچی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خطبہ دینے کھڑے ہوئے اور فرمایا مجھے معلوم ہوا‬
‫ہے کہ بعض لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ ہللا کی قسم میں ان لوگ‪rr‬وں س‪rr‬ے زیادہ نی‪rr‬ک اور ہللا س‪rr‬ے ڈرنے‬
‫واال ہوں۔ اگر مجھے وہ بات پہلے ہی معلوم ہوتی جو اب معلوم ہوئی ہے تو میں قربانی کے جانور اپنے ساتھ نہ التا‬
‫اور اگر میرے ساتھ قربانی کے ج‪rr‬انور نہ ہ‪r‬وتے ت‪r‬و میں بھی اح‪r‬رام کھ‪r‬ول دیت‪r‬ا۔ اس پ‪r‬ر س‪rr‬راقہ بن مال‪r‬ک بن جعش‪rr‬م‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪474‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کھڑے ہوئے اور کہا یا رسول ہللا! کی‪rr‬ا یہ حکم‪( ‬حج کے ایام میں عم‪rr‬رہ)‪ ‬خ‪rr‬اص ہم‪rr‬ارے ہی ل‪rr‬یے ہے یا ہمیش‪rr‬ہ کے‬
‫لیے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ جابر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ علی بن ابی‬
‫طالب رضی ہللا عنہ‪( ‬یمن سے)‪ ‬آئے۔ اب عطاء اور طاؤس میں سے ایک ت‪rr‬و یوں کہت‪rr‬ا ہے علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫احرام کے وقت یوں کہا تھا۔‪« ‬لبيك بما أهل به رس‪rr‬ول هللا ص‪rr‬لى هللا عليه وس‪rr‬لم‪ ».‬اور دوس‪rr‬را یوں کہت‪rr‬ا ہے کہ انہ‪rr‬وں‬
‫نے‪« ‬لبيك بحجة رسول هللا صلى هللا عليه وسلم»‪ ‬کہا تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپ‪rr‬نے‬
‫احرام پر قائم رہیں‪( ‬جیسا بھی انہوں نے باندھا ہے)‪ ‬اور انہیں اپنی قربانی میں شریک کر لیا۔‬

‫ش ًرا ِم َن ا ْل َغنَ ِم بِ َج ُزو ٍر فِي ا ْلقَ ْ‬


‫س ِم‪:‬‬ ‫اب َمنْ َع َد َل َع ْ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر سمجھنا‬
‫حدیث نمبر‪2507 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَايَةَ ب ِْن ِرفَا َعةَ‪َ ، ‬ع ْن َج ِّد ِه‪َ  ‬رافِ ِع ب ِْن َخ‪ِ r‬د ٍ‬
‫يج‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫ص ْبنَا َغنَ ًما َوإِبِاًل ‪ ،‬فَ َع ِج‪َ r‬ل ْالقَ‪rْ r‬و ُم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْغلَ ْوا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِذي ْال ُحلَ ْيفَ ِة ِم ْن تِهَا َمةَ‪ ،‬فَأ َ َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َع‪َ r‬د َل َع ْش‪r‬رًا ِم َن ْال َغنَ ِم بِ َج‪ُ r‬ز ٍ‬
‫ور‪ ،‬ثُ َّم إِ َّن‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فَ‪rr‬أ َ َم َر بِهَا فَ‪rr‬أ ُ ْكفِئَ ْ‬
‫بِهَا ْالقُ ُدو َر‪ ،‬فَ َجا َء َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْس فِي ْالقَ ْو ِم إِاَّل َخ ْي ٌل يَ ِسي َرةٌ‪ ،‬فَ َر َماهُ َر ُج ٌل فَ َحبَ َسهُ بِ َس‪r‬ه ٍْم‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬إِ َّن‬ ‫بَ ِعيرًا نَ َّد َولَي َ‬
‫ش‪ ،‬فَ َما َغلَبَ ُك ْم ِم ْنهَا فَاصْ نَعُوا بِ ِه هَ َك َذا‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َج‪ r‬دِّي‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّا نَرْ جُو أَ ْو‬ ‫لِهَ ِذ ِه ْالبَهَائِ ِم أَ َوابِ َد َكأ َ َوابِ ِد ْال َوحْ ِ‬
‫ب ؟ فَقَا َل‪ :‬ا ْع َجلْ أَ ْو أَرْ نِي َما أَ ْنهَ َر ال‪َّ r‬د َم‪َ ،‬و ُذ ِك‪َ r‬ر ْ‬
‫اس‪ُ r‬م هَّللا ِ‬ ‫ص ِ‬‫ْس َم َعنَا ُمدًى‪ ،‬فَنَ ْذبَ ُح بِ ْالقَ َ‬ ‫اف أَ ْن نَ ْلقَى ْال َع ُد َّو َغدًا َولَي َ‬
‫نَ َخ ُ‬
‫الظفُ ُر فَ ُم َدى ْال َحبَ َش ِة"‪.‬‬
‫ظ ٌم‪َ ،‬وأَ َّما ُّ‬ ‫الظفُ َر‪َ ،‬و َسأ ُ َح ِّدثُ ُك ْم َع ْن َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬أَ َّما الس ُِّّن فَ َع ْ‬ ‫ْس الس َِّّن َو ُّ‬ ‫َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَ ُكلُوا لَي َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو وکیع نے خبر دی‪ ،‬انہیں سفیان ث‪rr‬وری نے‪ ،‬انہیں ان کے وال‪rr‬د س‪rr‬عید‬
‫بن مسروق نے‪ ،‬انہیں عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے ان کے دادا راف‪rr‬ع بن خ‪rr‬دیج رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ہم‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ تہامہ کے مقام ذوالحلیفہ میں تھے‪( ‬غ‪r‬نیمت میں)‪ ‬ہمیں بکریاں اور اونٹ ملے‬
‫تھے۔ بعض لوگوں نے جلدی کی اور‪( ‬جانور ذبح کر کے)‪ ‬گوشت کو ہانڈیوں میں چڑھا دیا۔ پھر رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے گوشت کی ہانڈیوں کو الٹ دیا گی‪rr‬ا۔ پھر‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪475‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬نے تقسیم میں)‪ ‬دس بکریوں کا ایک اونٹ کے برابر حصہ رکھا۔ ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہوا۔ ق‪r‬وم کے پ‪r‬اس‬
‫گھوڑوں کی کمی تھی۔ ایک شخص نے اونٹ کو تیر مار کر روک لیا۔ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫ان جانوروں میں بھی جنگی جانوروں کی طرح وحشت ہوتی ہے۔ اس لیے جب تک ان کو نہ پکڑ سکو تو تم ان کے‬
‫ساتھ ہی ایسا سلوک کیا کرو۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا نے عرض کیا‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا! ہمیں امی‪rr‬د ہے یا خط‪rr‬رہ‬
‫ہے کہ کہیں کل دشمن سے مڈبھیڑ نہ ہو جائے اور چھری ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ کیا دھار دار لکڑی سے ہم ذبح ک‪rr‬ر‬
‫سکتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬لیکن ذبح کرنے میں جلدی کرو۔ ج‪rr‬و چ‪rr‬یز خ‪rr‬ون بہ‪rr‬ا دے‪( ‬اس‪rr‬ی س‪r‬ے‬
‫کاٹ ڈالو)‪ ‬اگر اس پر ہللا کا نام لیا جائے تو اس کو کھاؤ اور ناخن اور دانت سے ذبح نہ کرو۔ اس کی وجہ میں بتالتا‬
‫ہوں دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪476‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الرهن‬
‫کتاب رہن کے بیان میں‬
‫اب في ال َّر ْه ِن فِي ا ْل َح َ‬
‫ض ِر‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬آدمی اپنی بستی میں ہو اور گروی رکھے‬
‫ان َم ْقبُو َ‬
‫ضةٌ سورة البقرة آية ‪.283‬‬ ‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪َ :‬وإِ ْن ُك ْنتُ ْم َعلَى َسفَ ٍر َولَ ْم تَ ِج ُدوا َكاتِبًا فَ ِرهَ ٌ‬
‫تعالی نے سورۃ البقرہ میں فرمایا‪« ‬وإن كنتم على سفر ولم تج‪rr‬دوا كاتبا فره‪rr‬ان مقبوض‪rr‬ة» اگ‪rr‬ر تم س‪rr‬فر میں ہ‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫اور کوئی لکھنے واال نہ ملے تو رہن قبضہ میں رکھ لو۔‬

‫حدیث نمبر‪2508 :‬‬

‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ولَقَ ‪ْ r‬د َرهَ َن النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ُخب ِْز َش ِع ٍ‬
‫ير َوإِهَالَ ٍة َسنِ َخ ٍة‪َ ،‬ولَقَ ْد َس ِم ْعتُهُ‪ ،‬يَقُولُ‪:‬‬ ‫ْت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِدرْ َعهُ بِ َش ِع ٍ‬
‫ير‪َ ،‬و َم َشي ُ‬
‫ع‪َ ،‬واَل أَ ْم َسى‪َ ،‬وإِنَّهُ ْم لَتِ ْس َعةُ أَ ْبيَا ٍ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫َما أَصْ بَ َح آِل ِل ُم َح َّم ٍد َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِاَّل َ‬
‫صا ٌ‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے قت‪rr‬ادہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور ان‬
‫سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے اپ‪r‬نی زرہ َج‪ r‬و کے ب‪r‬دلے گ‪r‬روی رکھی‬
‫تھی۔ ایک دن میں خود آپ کے پاس َجو کی روٹی اور باسی چربی لے کر حاضر ہوا تھا۔ میں نے خود آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے سنا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬فرما رہے تھے کہ آل محمد پر کوئی صبح اور کوئی ش‪rr‬ام ایس‪rr‬ی نہیں‬
‫آئی کہ ایک صاع سے زیادہ کچھ اور موجود رہا ہو‪ ،‬حاالنکہ آپ کے نو گھر تھے۔‬

‫اب َمنْ َر َه َن ِد ْر َعهُ‪:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪477‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬زرہ کو گروی رکھنا‬


‫حدیث نمبر‪2509 :‬‬
‫اح‪ِ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬تَ‪َ r‬ذا َكرْ نَا ِع ْن‪َ r‬د إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم ال‪َّ r‬ر ْه َن َو ْالقَبِي َل فِي َّ‬
‫الس‪r‬لَ ِ‬
‫ف‪،‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ r‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َو ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ْ‬
‫"اش‪r‬تَ َرى ِم ْن يَهُ‪r‬و ِديٍّ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫فَقَا َل‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْس َو ُد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫طَ َعا ًما إِلَى أَ َج ٍل‪َ ،‬و َرهَنَهُ ِدرْ َعهُ"‪.‬‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪rr‬ے اعمش نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬ہم نے ابراہیم نخعی رحمہ ہللا کے یہاں قرض میں رہن اور ضامن کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم سے‬
‫اسود نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے ایک یہ‪rr‬ودی‬
‫سے غلہ خریدا ایک مقررہ‪ r‬مدت کے قرض پر اور اپنی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی تھی۔‬

‫سالَ ِ‬
‫ح‪:‬‬ ‫اب َره ِْن ال ِّ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہتھیار گروی رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪2510 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‬
‫ْت‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ َر ب َْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬ع ْم‪ r‬رٌو‪َ : ‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ب ب ِْن اأْل َ ْش َر ِ‬
‫ف‪ ،‬فَإِنَّهُ قَ ْد آ َذى هَّللا َ َو َرسُولَهُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن لِ َك ْع ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك‬ ‫‪r‬ف نَرْ هَنُ ‪َ r‬‬‫ُم َح َّم ُد ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪ :‬أَنَا‪ ،‬فَأَتَاهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َر ْدنَا أَ ْن تُ ْسلِفَنَا َو ْسقًا أَ ْو َو ْسقَي ِْن‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ارْ هَنُونِي نِ َسا َء ُك ْم‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬ك ْي‪َ r‬‬
‫‪r‬ف نَ‪rr‬رْ هَ ُن أَ ْبنَا َءنَا فَي َُس‪r‬بُّ أَ َح‪ُ r‬دهُ ْم ؟ فَيُقَ‪rr‬الُ‪ُ :‬ر ِه َن‬ ‫ب ؟ قَا َل‪ :‬فَ‪rr‬ارْ هَنُونِي أَ ْبنَ‪rr‬ا َء ُك ْم‪ ،‬قَ‪rr‬الُوا‪َ :‬ك ْي‪َ r‬‬ ‫ت أَجْ َم ُل ْال َع َر ِ‬‫نِ َسا َءنَا َوأَ ْن َ‬
‫ان‪ :‬يَ ْعنِي ال ِّساَل َح‪ ،‬فَ َو َع َدهُ أَ ْن يَأْتِيَهُ فَقَتَلُوهُ‪ ،‬ثُ َّم أَتَ ْ‬
‫‪rr‬وا‬ ‫ك اأَّل ْ َمةَ"‪ .‬قَا َل ُس ْفيَ ُ‬ ‫ق أَ ْو َو ْسقَي ِْن هَ َذا َعا ٌر َعلَ ْينَا‪َ ،‬ولَ ِكنَّا نَرْ هَنُ َ‬ ‫بِ َو ْس ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْخبَرُوهُ‪.‬‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کی‪rr‬ا کہ عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں‬
‫نے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کعب بن‬
‫اشرف‪( ‬یہودی اسالم کا پکا دشمن)‪ ‬کا کام کون تمام کرے گ‪rr‬ا کہ اس نے ہللا اور اس کے رس‪rr‬ول ک‪rr‬و بہت تکلی‪rr‬ف دے‬
‫رکھی ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں‪( ‬یہ خدمت انجام دوں گا)‪ ‬چنانچہ وہ اس کے پاس گ‪rr‬ئے اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪478‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کہا کہ ایک یا دو وسق غلہ قرض لینے کے ارادے سے آیا ہوں۔ کعب نے کہا لیکن تمہیں اپنی بیویوں کو میرے یہاں‬
‫گروی رکھنا ہو گا۔ محم‪r‬د بن مس‪r‬لمہ اور اس کے س‪r‬اتھیوں نے کہ‪r‬ا کہ ہم اپ‪r‬نی بیویوں ک‪r‬و تمہ‪r‬ارے پ‪r‬اس کس ط‪r‬رح‬
‫گروی رکھ سکتے ہیں جب کہ تم سارے عرب میں خوبص‪rr‬ورت ہ‪rr‬و۔ اس نے کہ‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر اپ‪rr‬نی اوالد گ‪rr‬روی رکھ دو۔‬
‫انہوں نے کہا کہ ہم اپنی اوالد کس طرح رہن رکھ سکتے ہیں اسی پر انہیں گالی دی جایا کرے گی کہ ایک دو وس‪rr‬ق‬
‫غلے کے لیے رہن رکھ دیے گئے تھے تو ہمارے لیے بڑی شرم کی بات ہو گی۔ البتہ ہم اپنے ہتھی‪rr‬ار تمہ‪rr‬ارے یہ‪rr‬اں‬
‫رہن رکھ سکتے ہیں۔ سفیان نے کہا کہ لفظ‪« ‬ألمة»‪ ‬سے مراد ہتھیار ہیں۔ پھر محمد بن مسلمہ رضی ہللا عنہ اس س‪r‬ے‬
‫دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے‪( ‬چلے آئے اور رات کو اس کے یہاں پہنچ کر)‪ ‬اسے قتل کر دیا۔ پھ‪rr‬ر ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خبر دی۔‬

‫وب َو َم ْحلُ ٌ‬
‫وب‪:‬‬ ‫اب ال َّرهْنُ َم ْر ُك ٌ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گروی جانور پر سواری کرنا اس کا دودھ پینا درست ہے‬
‫َوقَا َل ُم ِغي َرةُ‪َ :‬ع ْن إِ ْب َرا ِهي َم تُرْ َكبُ الضَّالَّةُ بِقَ ْد ِر َعلَفِهَا َوتُحْ لَبُ بِقَ ْد ِر َعلَفِهَا‪َ ،‬وال َّر ْه ُن ِم ْثلُهُ‪.‬‬
‫اور مغیرہ نے بیان کیا اور ان سے ابراہیم نخعی نے کہ‪ ‬گم ہونے والے جانور پر‪( ‬اگر وہ کسی کو مل جائے تو)‪ ‬اس‬
‫پر چارہ دینے کے بدلے سواری کی جائے‪( ‬اگر وہ سواری کا جانور ہے)‪ ‬اور‪( ‬چارے کے مطابق)‪ ‬اس کا دودھ بھی‬
‫دوہا جائے‪( ‬اگر وہ دودھ دینے کے قابل ہے)‪ ‬ایسے ہی گروی جانور پر بھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2511 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫أَنَّهُ َك َ‬
‫ان يَقُولُ‪" :‬ال َّر ْه ُن يُرْ َكبُ بِنَفَقَتِ ِه‪َ ،‬ويُ ْش َربُ لَبَ ُن ال َّدرِّ إِ َذا َك َ‬
‫ان َمرْ هُونًا"‪r.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪479‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے زکریا بن ابی زائ‪r‬دہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ع‪r‬امر ش‪r‬عبی نے اور ان س‪r‬ے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا گ‪rr‬روی ج‪rr‬انور پ‪rr‬ر اس ک‪rr‬ا خ‪rr‬رچ نک‪rr‬النے کے‬
‫لیے سواری کی جائے‪ ،‬دودھ واال جانور گروی ہو تو اس کا دودھ پیا جائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2512 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ال َّر ْه ُن يُرْ َكبُ بِنَفَقَتِ ِ‪r‬ه إِ َذا َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان َمرْ هُونً‪rr‬ا‪َ ،‬ولَبَ ُن ال ‪َّ r‬درِّ ي ُْش‪َ r‬ربُ بِنَفَقَتِ‪rِ r‬ه إِ َذا َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان‬ ‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َمرْ هُونًا‪َ ،‬و َعلَى الَّ ِذي يَرْ َكبُ َويَ ْش َربُ النَّفَقَةُ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬انہیں زکریا نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ش‪rr‬عبی‬
‫نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬گ‪rr‬روی ج‪rr‬انور پ‪rr‬ر‬
‫اس کے خرچ کے بدل سواری کی جائے۔ اسی طرح دودھ والے جانور کا جب وہ گروی ہو تو خرچ کے بدل اس ک‪rr‬ا‬
‫دودھ پیا جائے اور جو کوئی سواری کرے یا دودھ پئے وہی اس کا خرچ‪ r‬اٹھائے۔‬

‫اب ال َّر ْه ِن ِع ْن َد ا ْليَ ُهو ِد َو َغ ْي ِر ِه ْم‪:‬‬


‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬یہود وغیرہ کے پاس کوئی چیز گروی رکھنا‬
‫حدیث نمبر‪2513 :‬‬

‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس‪َ r‬و ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن يَهُو ِديٍّ طَ َعا ًما‪َ ،‬و َرهَنَهُ ِدرْ َعهُ"‪.‬‬
‫"ا ْشتَ َرى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے اعمش نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے اب‪rr‬راہیم نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫اسود نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے کچھ م‪rr‬دت ٹھہ‪rr‬را ک‪rr‬ر‬
‫ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪480‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ف ال َّرا ِهنُ َوا ْل ُم ْرتَ ِهنُ َونَ ْح ُوهُ فَا ْلبَيِّنَةُ َعلَى ا ْل ُمد َِّعي َوا ْليَ ِمينُ َعلَى ا ْل ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه‪:‬‬ ‫اب إِ َذا ْ‬
‫اختَلَ َ‬ ‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬راہن اور مرتہن میں اگر کسی بات پر اختالف ہو جائے یا ان کی طرح دوسرے لوگوں میں‬
‫مدعی علیہ سے قسم لی جائے گی‬
‫ٰ‬ ‫تو گواہی پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے ‪ ،‬ورنہ ( منکر )‬
‫حدیث نمبر‪2514 :‬‬

‫ب إِلَ َّ‬
‫ي إِ َّن‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬نَ‪rr‬افِ ُع ب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ r‬ةَ‪ ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬كتَب ُ‬
‫ْت إِلَى‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪" ، ‬فَ َكتَ َ‬
‫ين َعلَى ْال ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫ضى أَ َّن ْاليَ ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ َ‬
‫ي َ‬‫النَّبِ َّ‬
‫یحیی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪r‬ے ن‪rr‬افع بن عم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ابی ملیکہ نے کہ‪ ‬میں نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما کی خدمت میں‪( ‬دو عورتوں کے مقدمہ میں)‪ ‬لکھا تو اس کے ج‪rr‬واب میں انہ‪rr‬وں نے‬
‫‪r‬دعی‬
‫تحریر فرمایا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فیصلہ کیا تھا کہ‪( ‬اگر م‪rr‬دعی گ‪rr‬واہ نہ پیش ک‪rr‬ر س‪rr‬کے)‪ ‬ت‪rr‬و م‪ٰ r‬‬
‫علیہ سے قسم لی جائے گی۔‬

‫حدیث نمبر‪2516 - 2515 :‬‬


‫‪rr‬ف‬ ‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪ ، ‬قَا َل‪ :‬قَا َل‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬م ْن َحلَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬
‫ُون‬ ‫ك إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ق َذلِ َ‬‫ان‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَصْ ِدي َ‬
‫اج ٌر لَقِ َي هَّللا َ َوهُ َو َعلَ ْي ِه غَضْ بَ ُ‬
‫ق بِهَا َمااًل َوهُ َو فِيهَا فَ ِ‬ ‫َعلَى يَ ِم ٍ‬
‫ين يَ ْستَ ِح ُّ‬
‫س َخ‪َ r‬ر َج إِلَ ْينَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ث ب َْن قَ ْي ٍ‬ ‫بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال فَقَ َرأَ إِلَى َع َذابٌ أَلِي ٌم سورة آل عمران آية ‪ ،77‬ثُ َّم إِ َّن اأْل َ ْش ‪َ r‬ع َ‬
‫ُ‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬ما يُ َح ِّدثُ ُك ْم أَبُو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َح‪َّ r‬د ْثنَاهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬‬
‫ت بَ ْينِي َوبَي َْن َر ُج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل‬ ‫ت َك‪rr‬انَ ْ‬ ‫‪r‬زلَ ْ‬‫ي‪َ ،‬وهَّللا ِ أ ْن‪ِ r‬‬
‫ق لَفِ َّ‬
‫ص‪َ r‬د َ‬
‫ك أَ ْو يَ ِمينُ ‪r‬هُ ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِنَّهُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ‪َ :‬شا ِه َدا َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ص ْمنَا إِلَى َرس ِ‬ ‫اختَ َ‬ ‫ُخصُو َمةٌ فِي بِ ْئ ٍر‪ ،‬فَ ْ‬
‫ق بِهَا َم‪ r‬ااًل َوهُ‪َ r‬و فِيهَا‬ ‫ين يَ ْس‪r‬تَ ِح ُّ‬‫‪r‬ف َعلَى يَ ِم ٍ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ " :‬م ْن َحلَ‪َ r‬‬ ‫ف َواَل يُبَالِي‪ ،‬فَقَا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫إِ ًذا يَحْ لِ ُ‬
‫ُون بِ َعهْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‬ ‫ك‪ ،‬ثُ َّم ا ْقتَ‪َ r‬رأَ هَ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ‪r‬ةَ إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْش‪r‬تَر َ‬ ‫ق َذلِ‪َ r‬‬ ‫ان‪ ،‬فَ‪r‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ ْ‬
‫ص‪ِ r‬دي َ‬ ‫ض‪r‬بَ ُ‬ ‫‪r‬اجرٌ‪ ،‬لَقِ َي هَّللا َ َوهُ‪َ r‬و َعلَيْ‪ِ r‬ه َغ ْ‬
‫فَ ِ‬
‫َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال إِلَى َولَهُ ْم َع َذابٌ أَلِي ٌم سورة آل عمران آية ‪."77‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪481‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے جریر نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے منص‪r‬ور نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابووائ‪r‬ل نے کہ‬
‫عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬جو شخص جان بوجھ کر اس نیت سے جھ‪r‬وٹی قس‪r‬م کھ‪rr‬ائے کہ اس ط‪r‬رح‬
‫تعالی اس پ‪rr‬ر غض‪rr‬بناک ہ‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫دوسرے کے مال پر اپنی ملکیت جمائے تو وہ ہللا‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ آل عمران میں)‪ ‬یہ آیت ن‪rr‬ازل فرم‪rr‬ائی‪« ‬إن ال‪rr‬ذين يش‪rr‬ترون بعهد هللا‬
‫ٰ‬ ‫گا۔ اس ارشاد کی تصدیق میں ہللا‬
‫وأيمانهم ثمنا قليال» وہ لوگ جو ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی پونجی خریدتے ہیں آخر آیت‬
‫تک انہوں نے تالوت کی۔ ابووائل نے کہا اس کے بعد اشعث بن قیس رض‪rr‬ی ہللا عنہ ہم‪rr‬ارے گھ‪rr‬ر تش‪rr‬ریف الئے اور‬
‫پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰ ن‪( ‬ابومسعود رضی ہللا عنہ)‪ ‬نے تم سے کون سی حدیث بیان کی ہے؟ انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم نے‬
‫ح‪rrr‬دیث ب‪rrr‬اال ان کے س‪rrr‬امنے پیش ک‪rrr‬ر دی۔ اس پ‪rrr‬ر انہ‪rrr‬وں نے کہ‪rrr‬ا کہ انہ‪rrr‬وں نے س‪rrr‬چ بی‪rrr‬ان کی‪rrr‬ا ہے۔ م‪rrr‬یرا‬
‫ایک‪( ‬یہودی)‪ ‬شخص سے کنویں کے معاملے میں جھگ‪rr‬ڑا ہ‪r‬وا تھ‪rr‬ا۔ ہم اپن‪rr‬ا جھگ‪rr‬ڑا‪ r‬لے ک‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم اپنے گواہ الؤ ورنہ دوس‪rr‬رے فریق س‪rr‬ے‬
‫قسم لی جائے گی۔ میں نے عرض کیا پھر یہ تو قسم کھا لے گا اور‪( ‬جھوٹ بول‪rr‬نے پ‪rr‬ر)‪ ‬اس‪rr‬ے کچھ پ‪rr‬رواہ نہ ہ‪rr‬و گی۔‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جو شخص جان بوجھ کر کسی کا مال ہڑپ کرنے کے لیے جھ‪rr‬وٹی قس‪rr‬م‬
‫‪r‬الی نے اس کی تص‪rr‬دیق‬
‫تعالی سے وہ اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر نہایت غض‪rr‬بناک ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫کھائے تو ہللا‬
‫میں یہ آیت نازل کی۔ اس کے بعد انہوں نے وہی آیت پڑھی‪« ‬إن الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» ج‪rr‬و ل‪rr‬وگ‬
‫ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی پونجی خریدتے ہیں ۔ آیت‪« ‬ولهم عذاب أليم»‪ ‬تک۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪482‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب العتق‬
‫کتاب غالموں کی آزادی کے بیان میں‬
‫ق َوفَ ْ‬
‫ضلِ ِه‪:‬‬ ‫اب َما َجا َء فِي ا ْل ِع ْت ِ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم آزاد کرنے کا ثواب‬
‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬فَ ُّك َرقَبَ ٍة ‪ 13‬أَ ْو إِ ْ‬
‫ط َعا ٌم فِي يَ ْو ٍم ِذي َم ْس َغبَ ٍة ‪ 14‬يَتِي ًما َذا َم ْق َربَ ٍة ‪ 15‬سورة البلد آية ‪.15-13‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ البلد میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬فك رقبة * أو إطعام في يوم ذي مسغبة * يتيما ذا مقرب‪rr‬ة» کس‪rr‬ی گ‪rr‬ردن ک‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫آزاد کرنا یا بھوک کے دنوں میں کسی قرابت دار یتیم بچے کو کھانا کھالنا۔‬

‫حدیث نمبر‪2517 :‬‬
‫اص‪ُ rr‬م ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪َ  ‬واقِ‪ُ rr‬د ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪َ  ‬س‪ِ rr‬عي ُد ب ُْن‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬أَحْ َم‪ُ rr‬د ب ُْن يُ‪rr‬ونُ َ‬
‫س‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬أَيُّ َما‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫احبُ َعلِ ِّي ب ِْن ُح َسي ٍْن‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل لِي‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫َمرْ َجانَةَ َ‬
‫ً‬ ‫َرج ٍُل أَ ْعتَ َ‬
‫ت بِ ِه إِلَى‬ ‫ار"‪ .‬قَا َل َس ِعي ُد ب ُْن َمرْ َجانَةَ‪ :‬فَا ْنطَلَ ْق ُ‬ ‫ق ا ْم َرأ ُم ْسلِ ًما ا ْستَ ْنقَ َذ هَّللا ُ بِ ُكلِّ عُضْ ٍو ِم ْنهُ عُضْ ًوا ِم ْنهُ ِم َن النَّ ِ‬
‫ف‬‫‪r‬ر َع َش ‪َ r‬رةَ آاَل ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما إِلَى َع ْب ٍد لَهُ قَ ْد أَ ْع َ‬
‫طاهُ بِ ِه َع ْب ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬ ‫َعلِ ِّي ب ِْن ُح َسي ٍْن‪ ،‬فَ َع َم َد َعلِ ُّي ب ُْن ُح َسي ٍْن َر ِ‬
‫ار‪ ،‬فَأ َ ْعتَقَهُ‪.‬‬ ‫ِدرْ هَ ٍم أَ ْو أَ ْل َ‬
‫ف ِدينَ ٍ‬
‫ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪rr‬ے عاص‪rr‬م بن محم‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ‬
‫سے واقد بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھ سے علی بن حسین کے ساتھی سعید بن مرج‪rr‬انہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا جس ش‪r‬خص نے بھی‬
‫تعالی اس غالم کے جسم کے ہر عض‪rr‬و کی آزادی کے ب‪rr‬دلے اس ش‪rr‬خص کے‬
‫ٰ‬ ‫کسی مسلمان‪( ‬غالم)‪ ‬کو آزاد کیا تو ہللا‬
‫جسم کے بھی ایک ایک عض‪r‬و ک‪r‬و دوزخ س‪r‬ے آزاد ک‪r‬رے گ‪r‬ا۔ س‪r‬عید بن مرج‪r‬انہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ پھ‪r‬ر میں علی بن‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪483‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حس‪r‬ین‪( ‬زین العاب‪r‬دین رحمہ ہللا)‪ ‬کے یہ‪r‬اں گیا‪( ‬اور ان س‪r‬ے ح‪rr‬دیث بی‪r‬ان کی)‪ ‬وہ اپ‪r‬نے ایک غالم کی ط‪r‬رف مت‪r‬وجہ‬
‫ہوئے۔ جس کی عبدہللا بن جعفر دس ہزار درہم یا ایک ہزار دینار قیمت دے رہے تھے اور آپ نے اسے آزاد کر دیا۔‬

‫ب أَ ْف َ‬
‫ض ُل‪:‬‬ ‫اب أَ ُّ‬
‫ي ال ِّرقَا ِ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیسا غالم آزاد کرنا افضل ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2518 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َذرٍّ ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َر ِ‬
‫او ٍ‬
‫ض ُل‬ ‫ب أَ ْف َ‬ ‫ت‪ :‬فَأَيُّ الرِّ قَا ِ‬‫ان بِاهَّلل ِ َو ِجهَا ٌد فِي َسبِيلِ ِه‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ض ُل ؟ قَا َل‪ :‬إِي َم ٌ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَيُّ ْال َع َم ِل أَ ْف َ‬
‫ي َ‬‫ت النَّبِ َّ‬‫َسأ َ ْل ُ‬
‫ص ‪r‬نَ ُع أِل َ ْخ‪َ r‬ر َ‬
‫ق‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ ‪r‬إ ِ ْن لَ ْم‬ ‫ض ‪r‬ايِعًا أَ ْو تَ ْ‬
‫ين َ‬ ‫ت‪ :‬فَإ ِ ْن لَ ْم أَ ْف َعلْ ؟ قَا َل‪ :‬تُ ِع ُ‬
‫؟ قَا َل‪ :‬أَ ْغاَل هَا ثَ َمنًا‪َ ،‬وأَ ْنفَ ُسهَا ِع ْن َد أَ ْهلِهَا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ق بِهَا َعلَى نَ ْف ِس َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ص َدقَةٌ تَ َ‬
‫ص َّد ُ‬ ‫اس ِم َن ال َّشرِّ ‪ ،‬فَإِنَّهَا َ‬ ‫أَ ْف َعلْ ؟ قَا َل‪ :‬تَ َد ُ‬
‫ع النَّ َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے‪ ،‬ان سے ان کے والد نے‪ ،‬ان سے ابومرواح نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫اور ان سے ابوذر غفاری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ ک‪rr‬ون س‪rr‬ا عم‪rr‬ل‬
‫افضل ہے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا پر ایمان النا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے پوچھ‪rr‬ا اور‬
‫کس طرح کا غالم آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬جو سب سے زیادہ قیم‪rr‬تی ہ‪rr‬و اور مال‪rr‬ک‬
‫کی نظ‪rr‬ر میں ج‪rr‬و بہت زیادہ پس‪rr‬ندیدہ ہ‪rr‬و۔ میں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ اگ‪rr‬ر مجھ س‪rr‬ے یہ نہ ہ‪rr‬و س‪rr‬کا؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کہ پھر کسی مسلمان کاریگر کی مدد کر یا کسی بے ہ‪r‬نر کی۔ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ اگ‪rr‬ر میں یہ بھی نہ‬
‫کر سکا؟ اس پر آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پھر لوگوں کو اپنے شر سے محف‪rr‬وظ ک‪rr‬ر دے کہ یہ بھی ایک‬
‫صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے۔‬

‫ت‪:‬‬
‫وف َواآليَا ِ‬
‫س ِ‬‫ست ََح ُّب ِم َن ا ْل َعتَاقَ ِة فِي ا ْل ُك ُ‬
‫اب َما يُ ْ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سورج گرہن اور دوسری نشانیوں کے وقت غالم آزاد کرنا مستحب ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪484‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2519 :‬‬
‫ت ْال ُم ْن‪ِ r‬ذ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس‪َ r‬ما َء‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن َم ْسعُو ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬زائِ َدةُ ب ُْن قُ َدا َم‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫اط َم‪ r‬ةَ بِ ْن ِ‬
‫س"‪.‬‬ ‫وف َّ‬
‫الش‪ْ rr‬م ِ‬ ‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rr‬ه َو َس‪rr‬لَّ َم بِ ْال َعتَاقَ‪ِ rr‬ة فِي ُك ُس‪ِ rr‬‬
‫ت‪" :‬أَ َم‪َ rr‬ر النَّبِ ُّي َ‬
‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ت أَبِي بَ ْك ٍ‬
‫‪rr‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫بِ ْن ِ‬
‫تَابَ َعهُ‪َ  ‬علِ ٌّي‪َ ، ‬عنِال َّد َرا َورْ ِديِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪. ‬‬
‫موسی بن مسعود نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے زائدۃ بن قدامہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫نے‪ ،‬ان سے فاطمہ بن منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫‪r‬ی کے س‪rr‬اتھ اس ح‪rr‬دیث ک‪rr‬و علی بن‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے سورج گرہن کے وقت غالم آزاد ک‪rr‬رنے ک‪rr‬ا حکم فرمایا ہے۔ موس‪ٰ r‬‬
‫مدینی نے بھی عبدالعزیز دراوردی سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے ہشام سے۔‬

‫حدیث نمبر‪2520 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫ت أَبِي بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ت ْال ُم ْن ِذ ِر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن أَبِي بَ ْك ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬عثَّا ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫اط َمةَ بِ ْن ِ‬
‫ُوف بِ ْال َعتَاقَ ِة"‪.‬‬
‫ت‪ُ " :‬كنَّا نُ ْؤ َم ُر ِع ْن َد ْال ُخس ِ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عثام نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے فاطمہ بنت من‪r‬ذر نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا اور ان س‪r‬ے اس‪rr‬ماء بنت ابی بک‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬ہمیں‬
‫سورج گرہن کے وقت غالم آزاد کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔‬

‫ق َع ْب ًدا بَ ْي َن ا ْثنَ ْي ِن أَ ْو أَ َمةً بَ ْي َن الش َُّر َكا ِء‪:‬‬


‫اب إِ َذا أَ ْعتَ َ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر مشترک غالم یا لونڈی کو آزاد کر دیا جائے‬
‫حدیث نمبر‪2521 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬الِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫وسرًا قُ ِّو َم َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم يُ ْعتَ ُ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ق َع ْبدًا بَي َْن ْاثنَي ِْن‪ ،‬فَإ ِ ْن َك َ‬
‫ان ُم ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪485‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫سالم نے اور ان سے ان کے والد نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا دو س‪rr‬اجھیوں کے درمی‪rr‬ان س‪rr‬اجھے‬
‫کے غالم کو اگر کسی ایک ساجھی نے آزاد کیا‪ ،‬ت‪r‬و اگ‪r‬ر آزاد ک‪rr‬رنے واال مال‪r‬دار ہے ت‪r‬و ب‪r‬اقی حص‪rr‬وں کی قیمت ک‪r‬ا‬
‫اندازہ کیا جائے گا۔ پھر‪( ‬اسی کی طرف سے)‪ ‬پورے غالم کو آزاد کر دیا جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2522 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫ان لَهُ َما ٌل يَ ْبلُ ُغ ثَ َم َن ْال َع ْب ِد‪ ،‬قُ ِّو َم ْال َع ْب ُد َعلَ ْي ِه قِي َم‪ r‬ةَ َع‪ْ r‬د ٍل‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ق ِشرْ ًكا لَهُ فِي َع ْب ٍد فَ َك َ‬ ‫َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ق َعلَ ْي ِه ْال َع ْب ُد‪َ ،‬وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ‬
‫ق ِم ْنهُ َما َعتَ َ‬ ‫صهُ ْم َو َعتَ َ‬ ‫فَأ َ ْعطَى ُش َر َكا َءهُ ِح َ‬
‫ص َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے اور انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے کس‪rr‬ی مش‪rr‬ترک غالم میں اپ‪rr‬نے حص‪rr‬ے ک‪rr‬و‬
‫آزاد کر دیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے کہ غالم کی پوری قیمت ادا ہ‪rr‬و س‪rr‬کے ت‪rr‬و اس کی قیمت انص‪rr‬اف کے س‪rr‬اتھ‬
‫لگائی جائے گی اور باقی س‪rr‬اجھیوں ک‪rr‬و ان کے حص‪rr‬ے کی قیمت‪( ‬اس‪rr‬ی کے م‪rr‬ال س‪rr‬ے)‪ ‬دے ک‪rr‬ر غالم ک‪rr‬و اس‪rr‬ی کی‬
‫طرف سے آزاد کر دیا جائے گا۔ ورنہ غالم کا جو حصہ آزاد ہو چکا وہ ہ‪rr‬و چک‪rr‬ا۔ ب‪rr‬اقی حص‪rr‬وں کی آزادی کے ل‪rr‬یے‬
‫غالم کو خود کوشش کر کے قیمت ادا کرنی ہو گی۔‬

‫حدیث نمبر‪2523 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د ب ُْن إِ ْس‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‬
‫ان لَهُ َما ٌل يَ ْبلُ ‪ُ r‬غ ثَ َمنَ ‪r‬هُ‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ ْن‬ ‫وك فَ َعلَ ْي ِه ِع ْتقُهُ ُكلُّهُ إِ ْن َك َ‬
‫ق ِشرْ ًكا لَهُ فِي َم ْملُ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص َرهُ‪.‬‬‫اختَ َ‬ ‫ق ِم ْنهُ َما أَ ْعتَ َ‬
‫ق"‪َ .‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ْ  ‬‬ ‫لَ ْم يَ ُك ْن لَهُ َما ٌل يُقَ َّو ُم َعلَ ْي ِه قِي َمةَ َع ْد ٍل‪ ،‬فَأ ُ ْعتِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪486‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابواسامہ نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے اور ان‬
‫سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے کس‪r‬ی مش‪r‬ترک غالم‬
‫کے اپنے حصے کو آزاد کیا اور اس کے پاس غالم کی پوری قیمت ادا کرنے کے ل‪rr‬یے م‪rr‬ال بھی ہے ت‪rr‬و پ‪rr‬ورا غالم‬
‫اسے آزاد کرانا الزم ہے لیکن اگر اس کے پ‪r‬اس اتن‪r‬ا م‪r‬ال نہ ہ‪r‬و جس س‪r‬ے پ‪r‬ورے غالم کی ص‪r‬حیح قیمت ادا کی ج‪r‬ا‬
‫سکے۔ تو پھر غالم کا جو حصہ آزاد ہو گیا وہی آزاد ہوا۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے بشر نے بیان کیا اور ان‬
‫سے عبیدہللا نے اختصار کے ساتھ۔‬

‫حدیث نمبر‪2524 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬‫‪r‬ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ان لَ‪r‬هُ ِم َن ْال َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ال َما يَ ْبلُ‪ُ r‬غ‬ ‫‪r‬وك أَ ْو ِش‪r‬رْ ًكا لَ‪r‬هُ فِي َع ْب‪ٍ r‬د‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫صيبًا لَهُ فِي َم ْملُ‪ٍ r‬‬
‫ق نَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬‫َ‬
‫ق‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَيُّوبُ ‪ :‬اَل أَ ْد ِري أَ َش‪ْ r‬ي ٌء قَالَ‪r‬هُ نَ‪rr‬افِعٌ‪ ،‬أَ ْو‬ ‫قِي َمتَهُ بِقِي َم ِة ْال َع ْد ِل فَهُ َو َعتِي ٌ‬
‫ق"‪ .‬قَا َل نَافِعٌ‪َ :‬وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ‬
‫ق ِم ْن‪r‬هُ َما َعتَ‪َ r‬‬
‫ث‪.‬‬ ‫َش ْي ٌء فِي ْال َح ِدي ِ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ایوب س‪rr‬ختیانی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے‬
‫اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے کسی‪( ‬س‪rr‬اجھے)‪ ‬غالم‬
‫کا اپنا حصہ آزاد کر دیا۔ یا‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے)یہ الف‪rr‬اظ فرم‪rr‬ائے‪« ‬ش‪rr‬ركا له في عب‪rr‬د»‪( ‬ش‪rr‬ک راوی ح‪rr‬دیث‬
‫ایوب سختیانی کو ہوا)‪ ‬اور اس کے پاس اتنا مال بھی تھ‪rr‬ا جس س‪rr‬ے پ‪rr‬ورے غالم کی مناس‪rr‬ب قیمت ادا کی ج‪rr‬ا س‪rr‬کتی‬
‫تھی تو وہ غالم پوری طرح آزاد سمجھا جائے گا۔ ‪( ‬باقی حصوں کی قیمت اس کو دینی ہو گی)‪ ‬نافع نے بیان کیا ورنہ‬
‫اس کا جو حصہ آزاد ہو گیا بس وہ آزاد ہو گیا۔ ایوب نے کہ‪rr‬ا کہ مجھے معل‪rr‬وم نہیں یہ‪( ‬آخ‪rr‬ری ٹک‪rr‬ڑا)‪ ‬خ‪rr‬ود ن‪rr‬افع نے‬
‫اپنی طرف سے کہا تھا یا یہ بھی حدیث میں شامل ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪487‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2525 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن ُع ْقبَةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن ِم ْق َد ٍام‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬الفُ َ‬
‫ض ْي ُل ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫ب َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ق أَ َح‪ُ r‬دهُ ْم نَ ِ‬
‫ص‪r‬يبَهُ ِم ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬قَ‪ْ r‬د َو َج َ‬ ‫ان يُ ْفتِي فِي ْال َع ْب ِد أَ ِو اأْل َ َم ِة يَ ُك ُ‬
‫ون بَي َْن ُش َر َكا َء فَيُ ْعتِ ُ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ َك َ‬
‫الش‪َ r‬ر َكا ِء أَ ْن ِ‬
‫ص‪r‬بَا ُؤهُ ْم‪،‬‬ ‫‪r‬ال َما يَ ْبلُ‪ُ r‬غ‪ ،‬يُقَ‪َّ r‬و ُم ِم ْن َمالِ‪ِ r‬ه قِي َم‪ r‬ةَ ْال َع‪ْ r‬د ِل‪َ ،‬ويُ‪ْ r‬دفَ ُع إِلَى ُّ‬
‫ق ِم َن ْال َم‪ِ r‬‬
‫ان لِلَّ ِذي أَ ْعتَ‪َ r‬‬
‫ِع ْتقُهُ ُكلِّ ِه إِ َذا َك َ‬
‫ْث‪َ   ، ‬واب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب ‪، ‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ .‬و َر َواهُ‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫َويُ َخلَّى َسبِي ُل ْال ُم ْعتَ ِ‬
‫ق"‪ .‬ي ُْخبِ ُر َذلِ‪َ r‬‬
‫ك اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ق‪َ   ، ‬و ُج َوي ِْريَ ‪r‬ةُ‪َ   ، ‬ويَحْ يَى ب ُْن َس ‪ِ r‬عي ٍد‪َ   ، ‬وإِ ْس ‪َ r‬ما ِعي ُل ب ُْن أُ َميَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫‪َ  ‬واب ُْن إِ ْس ‪َ r‬حا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُم ْختَ َ‬
‫صرًا‪.‬‬ ‫َع ْنهُ َما‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫موس‪rr‬ی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھ کو نافع نے خبر دی کہ‪ ‬عبدہللا بن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا غالم یا بان‪rr‬دی کے‬
‫ٰ‬
‫فتوی دیا کرتے تھے کہ اگر وہ کئی ساجھیوں کے درمیان مشترک ہو اور ایک شریک اپن‪rr‬ا حص‪rr‬ہ آزاد‬ ‫بارے میں یہ‬
‫کر دے تو ابن عمر رضی ہللا عنہما فرماتے تھے کہ اس شخص پ‪rr‬ر پ‪rr‬ورے غالم کے آزاد ک‪rr‬رانے کی ذمہ داری ہ‪rr‬و‬
‫گی لیکن یہ اس صورت میں جب ش‪r‬خص م‪r‬ذکور کے پ‪r‬اس اتن‪r‬ا م‪r‬ال ہ‪r‬و جس س‪r‬ے پ‪r‬ورے غالم کی قیمت ادا کی ج‪r‬ا‬
‫سکے۔ غالم کی مناسب قیمت لگا کر دوسرے ساجھیوں کو ان کے حصوں کے مطابق ادائیگی کر دی جائے گی اور‬
‫ٰ‬
‫فتوی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪rr‬ے نق‪rr‬ل ک‪rr‬رتے تھے‬ ‫غالم کو آزاد کر دیا جائے گا۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما یہ‬
‫یحیی بن سعید اور اسماعیل بن امیہ بھی ن‪rr‬افع س‪rr‬ے اس ح‪rr‬دیث ک‪rr‬و روایت‬
‫ٰ‬ ‫اور لیث بن ابی ذئب‪ ،‬ابن اسحاق‪ ،‬جویریہ‪،‬‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬وہ عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے اور وہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مختصر طور پر۔‬

‫وق َعلَ ْي ِه‪َ ،‬علَى نَ ْح ِو‬ ‫س ِع َي ا ْل َع ْب ُد َغ ْي َر َم ْ‬


‫شقُ ٍ‬ ‫س لَهُ َما ٌل‪ ،‬ا ْ‬
‫ست ُ ْ‬ ‫صيبًا فِي َع ْب ٍد‪َ ،‬ولَ ْي َ‬ ‫اب إِ َذا أَ ْعتَ َ‬
‫ق نَ ِ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫ا ْل ِكتَابَ ِة‪:‬‬
‫باب‪ :‬اگر کسی شخص نے ساجھے کے غالم میں اپنا حصہ آزاد کر دیا اور وہ نادار ہے تو‬
‫دوسرے ساجھے والوں کے لیے اس سے محنت مزدوری کرائی جائے گی جیسے مکاتب سے‬
‫کراتے ہیں ‪ ،‬اس پر سختی نہیں کی جائے گی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪488‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2526 :‬‬
‫ْت‪ ‬قَتَا َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬النَّ ْ‬
‫ض‪ُ r‬ر ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَحْ َم ُد اب ُْن أَبِي َر َجا ٍء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن آ َد َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ :‬م ْن‬ ‫يك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ِش ِ‬
‫ير ب ِْن نَ ِه ٍ‬
‫أَ ْعتَ َ‬
‫ق َشقِيصًا ِم ْن َع ْب ٍد‪.‬‬
‫یحیی بن آدم نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے جریر بن ح‪rr‬ازم‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے قتادہ سے سنا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے نضر بن انس بن مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے بشیر بن نہیک‬
‫نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا جس نے کس‪rr‬ی غالم‬
‫کا ایک حصہ آزاد کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2527 :‬‬

‫ض‪ِ r‬ر ب ِْن أَنَ ٍ‬


‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ِش‪ِ r‬‬
‫ير ب ِْن نَ ِه ٍ‬
‫يك‪، ‬‬ ‫‪r‬ع‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬النَّ ْ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَ ِزي‪ُ r‬د ب ُْن ُز َر ْي‪ٍ r‬‬
‫ص‪r‬يبًا أَ ْو َشقِ ً‬
‫يص‪r‬ا فِي َم ْملُ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬وك‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ‪َ r‬‬
‫ق نَ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َع ْنأَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬و َم َعلَ ْي‪ِ r‬ه فَا ْستُ ْس‪ِ r‬ع َي بِ‪ِ r‬ه َغ ْي‪َ r‬ر َم ْش‪r‬قُو ٍ‬
‫ق َعلَ ْي‪ِ r‬ه"‪ .‬تَابَ َع‪ r‬هُ‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن‬ ‫‪r‬ان لَ‪r‬هُ َم‪rr‬الٌ‪َ ،‬وإِاَّل قُ‪ِّ r‬‬
‫صهُ َعلَ ْي ِه فِي َمالِ‪ِ r‬ه إِ ْن َك‪َ r‬‬
‫فَخَاَل ُ‬
‫ص َرهُ ُش ْعبَةُ‪.‬‬ ‫اختَ َ‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪ْ ، ‬‬ ‫ان‪َ ، ‬و ُمو َسى ب ُْن َخلَ ٍ‬ ‫َّاج‪َ   ، ‬وأَبَ ُ‬
‫َحج ٍ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید بن ابی عروبہ نے‪ ،‬ان سے قت‪rr‬ادہ نے‬
‫ان سے نضر بن انس نے‪ ،‬ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے کسی ساجھے کے غالم کا اپن‪r‬ا حص‪r‬ہ آزاد کی‪r‬ا ت‪r‬و اس کی پ‪r‬وری آزادی اس‪r‬ی کے ذمہ‬
‫ہے۔ بشرطیکہ اس کے پاس مال ہو۔ ورنہ غالم کی قیمت لگائی جائے گی اور‪( ‬اس سے اپنے بقیہ حص‪rr‬وں کی قیمت‬
‫ادا کرنے کی)‪ ‬کوشش کے لیے کہا جائے گا۔ لیکن اس پر کوئی سختی نہ کی ج‪rr‬ائے گی۔ س‪rr‬عید کے س‪rr‬اتھ اس ح‪rr‬دیث‬
‫موسی بن خلف نے بھی قتادہ سے روایت کیا۔ شعبہ نے اسے مختصر کر دیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫کو حجاج بن حجاج‪ ،‬ابان اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪489‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سيَا ِن فِي ا ْل َعتَاقَ ِة َوالطَّالَ ِ‬


‫ق َونَ ْح ِو ِه‪َ ،‬والَ َعتَاقَةَ إِالَّ ِل َو ْج ِه هَّللا ِ‪:‬‬ ‫اب ا ْل َخطَإ ِ َوالنِّ ْ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بھول چوک کر کسی کی زبان سے عتاق ( آزادی ) یا طالق یا اور کوئی ایسی ہی چیز‬
‫نکل جائے‬
‫اسي َو ْال ُم ْخ ِط ِئ‪r.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لِ ُكلِّ ا ْم ِر ٍ‬
‫ئ َما نَ َوى َواَل نِيَّةَ لِلنَّ ِ‬ ‫َونَحْ ِو ِه َواَل َعتَاقَةَ إِاَّل لِ َوجْ ِه هَّللا ِ‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور آزادی صرف ہللا کی رضا مندی کے لیے کی جاتی ہے اور نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہ‪rr‬ر انس‪rr‬ان‬
‫کو اس کی نیت کے مطابق اجر ملتا ہے اور بھولنے والے اور غلطی سے کوئی کام کر بیٹھنے والے کی ک‪rr‬وئی نیت‬
‫نہیں ہوتی۔‬

‫حدیث نمبر‪2528 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬م ْس‪َ r‬ع ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ز َرا َرةَ ب ِْن أَ ْوفَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ r‬فيَ ُ‬
‫ص‪ُ r‬دو ُرهَا َما لَ ْم تَ ْع َم‪r‬لْ أَ ْو‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن هَّللا َ تَ َجا َو َز لِي َع ْن أُ َّمتِي َما َو ْس َو َس ْ‬
‫ت بِ ِه ُ‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫تَ َكلَّ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قتادہ نے‪ ،‬ان سے‬
‫‪r‬الی‬
‫زرارہ بن اوفی نے اور ان سے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب ت‪rr‬ک وہ انہیں عم‪rr‬ل یا زب‪rr‬ان پ‪rr‬ر نہ‬
‫الئیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2529 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم التَّ ْي ِم ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْلقَ َمةَ ب ِْن َوقَّا ٍ‬
‫ص‬ ‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬اأْل َ ْع َم‪rr‬ا ُل بِالنِّيَّ ِة‪،‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬‫ْت‪ُ  ‬ع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫اللَّ ْيثِ ِّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪490‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ُصيبُهَا‬ ‫ت ِهجْ َرتُهُ إِلَى هَّللا ِ َو َرسُولِ ِه فَ ِهجْ َرتُهُ إِلَى هَّللا ِ َو َرسُولِ ِه‪َ ،‬و َم ْن َكانَ ْ‬
‫ت ِهجْ َرتُهُ لِ ُد ْنيَا ي ِ‬ ‫ئ َما نَ َوى‪ ،‬فَ َم ْن َكانَ ْ‬ ‫َواِل ْم ِر ٍ‬
‫أَ ِو ا ْم َرأَ ٍة يَتَ َز َّو ُجهَا فَ ِهجْ َرتُهُ إِلَى َما هَا َج َر إِلَ ْي ِه"‪.‬‬
‫‪r‬یی بن‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے یح‪ٰ r‬‬
‫سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محم‪rr‬د بن اب‪rr‬راہیم تیمی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے علقمہ بن وق‪rr‬اص لی‪rr‬ثی نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ میں نے عم‪rr‬ر بن‬
‫خطاب رضی ہللا عنہ سے سنا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہ‪rr‬ر ش‪rr‬خص‬
‫کو اس کی نیت کے مطابق پھل ملتا ہے۔ پس جس کی ہجرت ہللا اور اس کے رسول کے لیے ہ‪rr‬و‪ ،‬وہ ہللا اور اس کے‬
‫رسول کے لیے سمجھی جائے گی اور جس کی ہجرت دنیا کے لیے ہو گی یا کس‪rr‬ی ع‪rr‬ورت س‪rr‬ے ش‪rr‬ادی ک‪rr‬رنے کے‬
‫لیے تو یہ ہجرت محض اسی کے لیے ہو گی جس کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔‬

‫ش َها ُد فِي ا ْل ِع ْت ِ‬
‫ق‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قَا َل َر ُج ٌل لِ َع ْب ِد ِه ُه َو هَّلِل ِ‪َ .‬ونَ َوى ا ْل ِع ْت َ‬
‫ق‪َ ،‬وا ِإل ْ‬ ‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غالم سے کہہ دیا کہ وہ ہللا کے لیے ہے‬
‫( تو وہ آزاد ہو گیا ) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ ( ضروری ہیں )‬
‫حدیث نمبر‪2530 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن نُ َمي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن بِ ْش ‪ٍ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫ك َوأَبُو هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‬ ‫احبِ ِه‪ ،‬فَأ َ ْقبَ‪َ r‬ل بَ ْع‪َ r‬د َذلِ‪َ r‬‬ ‫اح‪ٍ r‬د ِم ْنهُ َما ِم ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ض‪َّ r‬ل ُك‪rr‬لُّ َو ِ‬‫َع ْنهُ‪ ،‬أَنَّهُ لَ َّما أَ ْقبَ َل ي ُِري ُد اإْل ِ ْساَل َم َو َم َعهُ ُغاَل ُم‪ r‬هُ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ك قَ ْد أَتَا َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ،‬هَ َذا ُغاَل ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫َجالِسٌ َم َع النَّبِ ِّي َ‬
‫ين يَقُولُ‪ :‬يَا لَ ْيلَةً ِم ْن طُولِهَا َو َعنَائِهَا َعلَى أَنَّهَا ِم ْن َدا َر ِة ْال ُك ْف ِر نَ َّج ِ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫أَ َما إِنِّي أُ ْش ِه ُد َ‬
‫ك أَنَّهُ حُرٌّ ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهُ َو ِح َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے محمد بن بشر نے‪ ،‬ان سے اسماعیل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے قیس نے اور‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬جب وہ اسالم قبول کرنے کے ارادے سے‪( ‬مدینہ کے لیے)‪ ‬نکلے ت‪rr‬و ان کے‬
‫ساتھ ان ک‪rr‬ا غالم بھی تھ‪rr‬ا۔‪( ‬راس‪rr‬تے میں)‪ ‬وہ دون‪rr‬وں ایک دوس‪rr‬رے س‪rr‬ے بچھ‪rr‬ڑ گ‪rr‬ئے۔ پھ‪rr‬ر جب اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ‪( ‬مدینہ پہنچنے کے بع‪rr‬د)‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں بیٹھے ہ‪rr‬وئے تھے ت‪rr‬و ان ک‪rr‬ا غالم بھی‬
‫اچانک آ گیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ابوہریرہ! یہ لو تمہ‪rr‬ارا غالم بھی آ گی‪rr‬ا۔ اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫کہا‪ ،‬یا رسول ہللا! میں آپ کو گواہ بنات‪rr‬ا ہ‪rr‬وں کہ یہ غالم اب آزاد ہے۔ راوی نے کہ‪rr‬ا کہ اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪491‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مدینہ پہنچ کر یہ شعر کہے تھے۔ ہے پیاری گو کٹھن ہے اور لمبی م‪rr‬یری رات‪ ،‬پ‪rr‬ر دالئی اس نے دالکف‪rr‬ر س‪rr‬ے مجھ‬
‫کو نجات۔‬

‫حدیث نمبر‪2531 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫‪r‬ق‪ :‬يَا لَ ْيلَ ‪r‬ةً ِم ْن طُولِهَا َو َعنَائِهَا َعلَى أَنَّهَا ِم ْن َدا َر ِة‬
‫ت فِي الطَّ ِري‪ِ r‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫"لَ َّما قَ ‪ِ r‬د ْم ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم بَايَ ْعتُ‪r‬هُ‪،‬‬
‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ق ِمنِّي ُغاَل ٌم لِي فِي الطَّ ِر ِ‬
‫يق‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَلَ َّما قَ‪ِ r‬د ْم ُ‬ ‫ت"‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وأَبَ َ‬
‫ْال ُك ْف ِر نَ َّج ِ‬
‫ك ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬هُ َو حُرٌّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪ ،‬هَ َذا ُغاَل ُم َ‬
‫فَبَ ْينَا أَنَا ِع ْن َدهُ إِ ْذ طَلَ َع ْال ُغاَل ُم‪ ،‬فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ب‪َ  ‬ع ْن‪ ‬أَبِي أُ َسا َمةَ‪ ‬حُرٌّ ‪.‬‬
‫لِ َوجْ ِه هَّللا ِ‪ ،‬فَأ َ ْعتَ ْقتُهُ"‪ .‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬لَ ْم يَقُلْ ‪ ‬أَبُو ُك َر ْي ٍ‬
‫ہم سے عبیدہللا بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے اس‪rr‬ماعیل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫قیس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬جب میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوا‬
‫تھ‪r‬ا ت‪r‬و آتے ہ‪r‬وئے راس‪r‬تے میں یہ ش‪r‬عر کہ‪r‬ا تھ‪r‬ا‪ :‬ہے پی‪r‬اری گ‪r‬و کٹھن ہے اور لم‪r‬بی م‪r‬یری رات‪ ،‬پ‪r‬ر دالئی اس نے‬
‫دارالکفر‪ r‬سے مجھ کو نجات۔ انہوں نے بیان کیا کہ راستے میں میرا غالم مجھ سے بچھڑ گیا تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر جب میں ن‪r‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪r‬وا ت‪r‬و اس‪rr‬الم پ‪r‬ر ق‪r‬ائم رہ‪r‬نے کے ل‪rr‬یے میں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے بیعت کر لی۔ میں ابھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پ‪rr‬اس بیٹھ‪rr‬ا ہی ہ‪rr‬وا تھ‪rr‬ا کہ وہ غالم دکھ‪rr‬ائی دیا۔ رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ،‬ابوہریرہ! یہ دیکھ تیرا غالم بھی آ گیا۔ میں نے کہا‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا! وہ ہللا کے ل‪rr‬یے‬
‫آزاد ہے۔ پھ‪rrr‬ر میں نے اس‪rrr‬ے آزاد ک‪rrr‬ر دیا۔ ام‪rrr‬ام بخ‪rrr‬اری رحمہ ہللا فرم‪rrr‬اتے ہیں کہ اب‪rrr‬وکریب نے‪( ‬اپ‪rrr‬نی روایت‬
‫میں)‪ ‬ابواسامہ سے یہ لفظ نہیں روایت کیا کہ وہ آزاد ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪492‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2532 :‬‬

‫س‪ ، ‬قَا َل‪ :‬لَ َّما أَ ْقبَ َل‪ ‬أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬شهَابُ ب ُْن َعبَّا ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَ ْي ٍ‬
‫احبَهُ بِهَ َذا‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬أَ َما إِنِّي أُ ْش ِه ُد َ‬
‫ك أَنَّهُ هَّلِل ِ"‪.‬‬ ‫ص ِ‬‫ض َّل أَ َح ُدهُ َما َ‬ ‫طلُبُ اإْل ِ ْساَل َم‪ ،‬فَ َ‬ ‫َع ْنهُ َو َم َعهُ ُغاَل ُمهُ َوهُ َو يَ ْ‬
‫ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اس‪rr‬ماعیل نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے قیس نے‬
‫کہ‪ ‬جب ابوہریرہ رضی ہللا عنہ آ رہے تھے تو ان کے س‪rr‬اتھ ان ک‪rr‬ا غالم بھی تھ‪rr‬ا‪ ،‬آپ اس‪rr‬الم کے ارادے س‪rr‬ے آ رہے‬
‫تھے۔ اچانک راستے میں وہ غالم بھول ک‪rr‬ر ال‪rr‬گ ہ‪rr‬و گیا‪( ‬پھ‪rr‬ر یہی ح‪rr‬دیث بی‪rr‬ان کی)‪ ‬اس میں یوں ہے اور اب‪rr‬وہریرہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہا تھا‪ ،‬میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو گواہ بناتا ہوں کہ وہ ہللا کے لیے ہے۔‬

‫اب أُ ِّم ا ْل َولَ ِد‪:‬‬


‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ام ولد کا بیان‬
‫اط السَّا َع ِة أَ ْن تَلِ َد اأْل َ َمةُ َربَّهَا‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ ،‬م ْن أَ ْش َر ِ‬
‫قَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ‪ ‬قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی‬
‫ہے کہ لونڈی اپنے مالک کو جنے۔‬

‫حدیث نمبر‪2533 :‬‬

‫ْ‪r‬ر‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪r‬ا‪،‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬عُ‪r‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص أَ ْن يَ ْقبِ َ‬
‫ض إِلَ ْي ِه اب َْن َولِي َد ِة َز ْم َعةَ‪ ،‬قَا َل ُع ْتبَةُ‪ :‬إِنَّهُ‬ ‫ص َع ِه َد إِلَى أَ ِخي ِه َس ْع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ت‪" :‬إِ َّن ُع ْتبَةَ ب َْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫قَالَ ْ‬

‫ح أَ َخ َذ َس‪ْ r‬ع ٌد اب َْن َولِي َد ِة َز ْم َع‪ r‬ةَ‪ ،‬فَأ َ ْقبَ‪َ r‬ل بِ‪ِ r‬ه إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َز َم َن الفَ ْت ِ‬
‫ا ْبنِي‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ي أَنَّهُ ا ْبنُهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَ ْقبَ َل َم َعهُ بِ َع ْب ِد ب ِْن َز ْم َعةَ‪ ،‬فَقَا َل َس ْع ٌد‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَ َذا اب ُْن أَ ِخي‪َ ،‬ع ِه َد إِلَ َّ‬
‫َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬
‫اش ِه‪ ،‬فَنَظَ َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَ َذا أَ ِخي اب ُْن َولِي َد ِة َز ْم َعةَ ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ‬
‫ك يَا َع ْب ‪ُ r‬د ب َْن َز ْم َع‪ r‬ةَ ِم ْن‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هُ َو لَ َ‬
‫اس بِ ِه‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫إِلَى اب ِْن َولِي َد ِة َز ْم َعةَ‪ ،‬فَإ ِ َذا هُ َو أَ ْشبَهُ النَّ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪493‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت َز ْم َع‪ r‬ةَ ِم َّما َرأَى‬ ‫اش أَبِي ِه‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬احْ تَ ِجبِي ِم ْن‪r‬هُ يَا َس‪ْ r‬و َدةُ بِ ْن َ‬ ‫أَجْ ِل أَنَّهُ ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫ِم ْن َشبَ ِه ِه بِ ُع ْتبَةَ‪َ ،‬و َكانَ ْ‬
‫ت َس ْو َدةُ َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے زہری نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ ک‪rr‬و‬
‫وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں۔ اس نے کہا تھا کہ وہ لڑکا میرا ہے۔ پھ‪rr‬ر‬
‫جب فتح مکہ کے موقع پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪( ‬مکہ)‪ ‬تشریف الئے‪ ،‬ت‪rr‬و س‪rr‬عد رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے زمعہ کی‬
‫باندی کے لڑکے کو لے لیا اور رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوئے‪ ،‬عب‪rr‬د بن زمعہ بھی س‪rr‬اتھ‬
‫تھے۔ سعد رضی ہللا عنہ نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! یہ م‪rr‬یرے بھ‪rr‬ائی ک‪rr‬ا لڑک‪rr‬ا ہے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے مجھے وص‪rr‬یت کی‬
‫تھی کہ یہ انہیں کا لڑکا ہے۔ لیکن عبد بن زمعہ نے عرض کیا۔ یا رس‪r‬ول ہللا! یہ م‪r‬یرا بھ‪r‬ائی ہے۔ ج‪r‬و زمعہ‪( ‬م‪r‬یرے‬
‫والد)‪ ‬کی باندی کا لڑکا ہے۔ انہیں کے فراش پر پیدا ہوا ہے۔ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے زمعہ کی بان‪rr‬دی کے‬
‫لڑکے کو دیکھا تو واقعی وہ عتبہ کی صورت پر تھا۔ لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے عب‪rr‬د بن زمعہ! یہ‬
‫تمہاری پرورش میں رہے گا۔ کیونکہ بچہ تمہارے وال‪rr‬د ہی کے ف‪rr‬رش پ‪rr‬ر پی‪rr‬دا ہ‪rr‬وا ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ اے سودہ بن زمعہ! اس سے پردہ کیا کر یہ ہ‪rr‬دایت آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس ل‪rr‬یے‬
‫کی تھی کہ بچے میں عتبہ کی شباہت دیکھ لی تھی۔ سودہ رضی ہللا عنہا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بیوی تھیں۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َدبَّ ِر‪:‬‬


‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مدبر کی بیع کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2534 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ْت‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬س ِمع ُ‬
‫ات ْال ُغاَل ُم َعا َم أَ َّو َل"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ِه‪ ،‬فَبَا َعهُ‪ ،‬قَا َل َجابِرٌ‪َ :‬م َ‬ ‫"أَ ْعتَ َ‬
‫ق َر ُج ٌل ِمنَّا َع ْبدًا لَهُ َع ْن ُدب ٍُر‪ ،‬فَ َد َعا النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمرو بن دینار نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬ہم میں س‪rr‬ے ایک ش‪rr‬خص نے اپ‪rr‬نی م‪rr‬وت کے بع‪rr‬د اپ‪rr‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪494‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫غالم کی آزادی کے لیے کہا تھا۔ پھر نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس غالم ک‪rr‬و بالیا اور اس‪rr‬ے بیچ دیا۔ ج‪rr‬ابر‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ پھر وہ غالم اپنی آزادی کے پہلے ہی سال مر گیا تھا۔‬

‫اب بَ ْي ِع ا ْل َوالَ ِء َو ِهبَتِ ِه‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬والء ( غالم یا لونڈی کا ترکہ ) بیچنا یا ہبہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2535 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬يَقُ‪r‬ولُ‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْال َولِي ِد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ‬
‫‪r‬ار‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ ‬اب َْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ْن بَي ِْع ْال َواَل ِء‪َ ،‬و َع ْن ِهبَتِ ِه"‪.‬‬
‫"نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابوالولید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا مجھے عبدہللا بن دینار نے خ‪rr‬بر‬
‫دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے والء کے بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2536 :‬‬

‫ور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْس‪َ r‬و ِد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْن ُ‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪" :‬أَ ْعتِقِيهَ‪r‬ا‪،‬‬
‫ك لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫ت َذلِ‪َ r‬‬ ‫ْت بَ ِري َرةَ فَا ْشتَ َرطَ أَ ْهلُهَا َواَل َءهَا‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬
‫ت‪ :‬ا ْشتَ َري ُ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ َخيَّ َرهَا ِم ْن َز ْو ِجهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬لَ‪rْ r‬و‬ ‫ق"‪ ،‬فَأ َ ْعتَ ْقتُهَا‪ ،‬فَ َد َعاهَا النَّبِ ُّي َ‬
‫فَإ ِ َّن ْال َواَل َء لِ َم ْن أَ ْعطَى ْال َو ِر َ‬
‫ت نَ ْف َسهَا‪.‬‬
‫اختَا َر ْ‬ ‫أَ ْعطَانِي َك َذا َو َك َذا َما ثَبَ ُّ‬
‫ت ِع ْن َدهُ‪ ،‬فَ ْ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے منصور نے‪ ،‬ان سے اب‪rr‬راہیم نے‪ ،‬ان‬
‫سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬بریرہ رضی ہللا عنہا ک‪rr‬و میں نے خریدا ت‪rr‬و ان کے‬
‫مالکوں نے والء کی شرط لگائی‪( ‬کہ آزادی کے بعد وہ انہیں کے ح‪rr‬ق میں ق‪rr‬ائم رہے گی)‪ ‬میں نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس کا ذکر کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم انہیں آزاد ک‪rr‬ر دو‪ ،‬والء ت‪rr‬و اس‪rr‬ی کی ہ‪rr‬وتی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪495‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہے ج‪rr‬و قیمت دے ک‪rr‬ر کس‪rr‬ی غالم ک‪rr‬و آزاد ک‪rr‬ر دے۔ پھ‪rr‬ر میں نے انہیں آزاد ک‪rr‬ر دیا۔ پھ‪rr‬ر ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے بریرہ رضی ہللا عنہا کو بالیا اور ان کے شوہر کے سلسلے میں انہیں اختیار دیا۔ بریرہ نے کہ‪rr‬ا کہ اگ‪rr‬ر وہ‬
‫مجھے فالں فالں چیز بھی دیں تب بھی میں اس کے پاس نہ رہوں گی۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر سے جدا ہو گئیں۔‬

‫ش ِر ًكا‪:‬‬
‫ان ُم ْ‬ ‫اب إِ َذا أُ ِ‬
‫س َر أَ ُخو ال َّر ُج ِل أَ ْو َع ُّمهُ َه ْل يُفَا َدى إِ َذا َك َ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی مسلمان کا مشرک بھائی یا چچا قید ہو کر آئے تو کیا ( ان کو چھڑانے کے لیے )‬
‫اس کی طرف سے فدیہ دیا جا سکتا ہے ؟‬
‫ص ‪r‬يبٌ فِي تِ ْل ‪َ r‬‬
‫ك‬ ‫ان َعلِ ٌّي لَهُ نَ ِ‬ ‫ْت نَ ْف ِسي‪َ ،‬وفَا َدي ُ‬
‫ْت َعقِياًل ‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َوقَا َل أَنَسٌ ‪ :‬قَا َل ْال َعبَّاسُ لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فَا َدي ُ‬
‫س‪.‬‬ ‫اب ِم ْن أَ ِخي ِه َعقِ ٍ‬
‫يل‪َ ،‬و َع ِّم ِه َعبَّا ٍ‬ ‫ص َ‬‫ْال َغنِي َم ِة الَّتِي أَ َ‬
‫انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬عباس رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬میں نے‪( ‬جنگ بدر کے بعد قید س‪rr‬ے آزاد ہ‪rr‬ونے کے‬
‫لیے)‪ ‬اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل رضی ہللا عنہ کا بھی حاالنکہ اس غنیمت میں علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬ا بھی حص‪rr‬ہ‬
‫تھا جو ان کے بھائی عقیل رضی ہللا عنہ اور چچا‪ r‬عباس رضی ہللا عنہ سے ملی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2537 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مو َسى ب ِْن ُع ْقبَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ار ا ْستَأْ َذنُوا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬ا ْئ َذ ْن لَنَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ص ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن ِر َجااًل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫َح َّدثَنِي‪ ‬أَنَسٌ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ون ِم ْنهُ ِدرْ هَ ًما"‪.‬‬
‫س فِ َدا َءهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل تَ َد ُع َ‬ ‫ُك اِل ب ِْن أُ ْختِنَا َعبَّا ٍ‬
‫فَ ْلنَ ْتر ْ‬
‫‪r‬ی نے‪ ،‬ان‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے موس‪ٰ r‬‬
‫سے ابن شہاب نے اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬انصار کے بعض لوگ‪rr‬وں نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪  ‬سے مالقات کی اور اجازت چاہی اور آ کر عرض کیا کہ آپ ہمیں اس کی اجازت دے دیجئیے کہ ہم اپنے‬
‫بھانجے عباس کا فدیہ معاف کر دیں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪496‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ق ا ْل ُم ْ‬
‫ش ِر ِك‪:‬‬ ‫اب ِع ْت ِ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرک غالم کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪2538 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ح ِكي َم ب َْن ِح َز ٍام‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ"أَ ْعتَ‪َ r‬‬
‫ق‬
‫ق ِمائَ‪r‬ةَ َرقَبَ‪ٍ r‬ة‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َس‪r‬أ َ ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ير‪َ ،‬وأَ ْعتَ َ‬
‫ير‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْسلَ َم َح َم َل َعلَى ِمائَ ِة بَ ِع ٍ‬
‫فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة ِمائَةَ َرقَبَ ٍة َو َح َم َل َعلَى ِمائَ ِة بَ ِع ٍ‬
‫ت أَتَ َحنَّ ُ‬
‫ث بِهَا‬ ‫ص ‪r‬نَ ُعهَا فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪ُ ،‬ك ْن ُ‬
‫ت أَ ْ‬
‫ْت أَ ْش ‪r‬يَا َء ُك ْن ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ف لَ َ‬
‫ك ِم ْن َخي ٍْر"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْسلَ ْم َ‬
‫ت َعلَى َما َسلَ َ‬ ‫يَ ْعنِي أَتَبَ َّر ُر بِهَا ؟ قَا َل‪ :‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے‪ ،‬انہیں ان کے والد نے خبر‬
‫دی کہ‪ ‬حکیم بن حزام رضی ہللا عنہ نے اپنے کفر کے زمانے میں سو غالم آزاد کیے تھے اور سو اونٹ لوگ‪rr‬وں کی‬
‫سواری کے لیے دیے تھے۔ پھر جب اسالم الئے تو س‪rr‬و اونٹ لوگ‪rr‬وں کی س‪rr‬واری کے ل‪rr‬یے دیے اور س‪rr‬و غالم آزاد‬
‫کیے۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے پوچھا۔ یا رسول ہللا! بعض ان نیک اعمال‬
‫کے متعلق آپ ک‪rr‬ا کی‪r‬ا خی‪r‬ال ہے جنہیں میں بہ نیت ث‪r‬واب کف‪r‬ر کے زم‪rr‬انہ میں کی‪r‬ا کرت‪r‬ا تھا‪( ‬ہش‪r‬ام بن ع‪r‬روہ نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ)‪« ‬أتحنث بها»‪ ‬کے معنی‪« ‬أتبرر بها»‪ ‬کے ہیں) انہوں نے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس پ‪rr‬ر فرمایا‬
‫جو نیکیاں تم پہلے کر چکے ہو وہ سب قائم رہیں گی۔‬

‫سبَى ُّ‬
‫الذ ِّريَّةَ‪:‬‬ ‫ب َوبَا َع َو َجا َم َع َوفَ َدى َو َ‬
‫ب َرقِيقًا فَ َو َه َ‬
‫اب َمنْ َملَ َك ِم َن ا ْل َع َر ِ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غالم بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع‬
‫کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے‬
‫ب هَّللا ُ َمثَال َع ْبدًا َم ْملُو ًكا ال يَ ْق ِد ُر َعلَى َش ْي ٍء َو َم ْن َر َز ْقنَاهُ ِمنَّا ِر ْزقًا َح َس‪r‬نًا فَهُ‪َ r‬و يُ ْنفِ‪ُ r‬‬
‫ق ِم ْن‪r‬هُ ِس‪ًّ r‬را‬ ‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫ض َر َ‬
‫ون ْال َح ْم ُد هَّلِل ِ بَلْ أَ ْكثَ ُرهُ ْم ال يَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون سورة النحل آية ‪.75‬‬ ‫َو َج ْهرًا هَلْ يَ ْستَ ُو َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪497‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی نے‪( ‬سورۃ النحل میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬ضرب هللا مثال عبدا مملوكا ال يقدر على شىء ومن رزقناه منا رزقا حسنا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫‪r‬الی نے ایک ممل‪rr‬وک غالم کی مث‪rr‬ال بی‪rr‬ان‬
‫فهو ينفق منه سرا وجهرا هل يستوون الحمد هلل بل أكثرهم ال يعلمون» ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫کی ہے جو بےبس ہو اور ایک وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے روزی دی ہو‪ ،‬وہ اس میں پوشیدہ اور ظاہرہ‬
‫خرچ بھی کرتا ہو کیا یہ دونوں شخص برابر ہیں(ہرگز نہیں)‪ ‬تمام تعریف ہللا کے ل‪rr‬یے ہے۔ مگ‪rr‬ر اک‪rr‬ثر ل‪rr‬وگ ج‪rr‬انتے‬
‫نہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2540 - 2539 :‬‬


‫ان‪َ   ، ‬و ْال ِم ْس َو َر ب َْن‬
‫ب‪َ ، ‬ذ َك َر‪ ‬عُرْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬مرْ َو َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫از َن‪ ،‬فَ َسأَلُوهُ أَ ْن يَ ُر َّد إِلَ ْي ِه ْم أَ ْم َوالَهُ ْم َو َس ْبيَهُ ْم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َم ِح َ‬
‫ين َجا َءهُ َو ْف ُد هَ َو ِ‬ ‫َم ْخ َر َمةَ‪ ‬أَ ْخبَ َراهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اختَارُوا إِحْ َدى الطَّائِفَتَي ِْن‪ ،‬إِ َّما ْال َما َل‪َ ،‬وإِ َّما َّ‬
‫الس ‪ْ r‬ب َي‪َ ،‬وقَ ‪ْ r‬د‬ ‫ي أَصْ َدقُهُ‪ ،‬فَ ْ‬ ‫؟ فَقَا َل‪ :‬إِ َّن َم ِعي َم ْن تَ َر ْو َن‪َ ،‬وأَ َحبُّ ْال َح ِدي ِ‬
‫ث إِلَ َّ‬
‫ين قَفَ ‪َ r‬ل ِم ْن الطَّائِ ِ‬
‫ف‪ ،‬فَلَ َّما تَبَي ََّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ا ْنتَظَ َرهُ ْم بِضْ َع َع ْش َرةَ لَ ْيلَ ‪r‬ةً ِح َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت ا ْستَأْنَي ُ‬
‫ْت بِ ِه ْم‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ُك ْن ُ‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ ْي ُر َرا ٍّد إِلَ ْي ِه ْم إِاَّل إِحْ َدى الطَّائِفَتَي ِْن‪ ،‬قَالُوا‪ :‬فَإِنَّا نَ ْختَ‪rr‬ا ُر َس‪ْ r‬بيَنَا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ي َ‬ ‫لَهُ ْم أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫اس فَأ َ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ َو أَ ْهلُ‪r‬هُ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَ َّما بَعْ‪ُ r‬د‪" ،‬فَ‪r‬إ ِ َّن إِ ْخ‪َ r‬وانَ ُك ْم قَ‪ْ r‬د َجا ُءونَا تَ‪r‬ائِبِ َ‬
‫ين‪َ ،‬وإِنِّي‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي النَّ ِ‬
‫ْطيَ ‪r‬هُ‬ ‫‪r‬ون َعلَى َحظِّ ِه َحتَّى نُع ِ‬ ‫ك فَ ْليَ ْف َع‪rr‬لْ ‪َ ،‬و َم ْن أَ َحبَّ أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬‫ِّب َذلِ ‪َ r‬‬‫ْت أَ ْن أَ ُر َّد إِلَ ْي ِه ْم َس ْبيَهُ ْم‪ ،‬فَ َم ْن أَ َحبَّ ِم ْن ُك ْم أَ ْن يُطَي َ‬
‫َرأَي ُ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّا اَل نَ ْد ِري َم ْن أَ ِذ َن ِم ْن ُك ْم ِم َّم ْن لَ ْم يَ‪rr‬أْ َذ ْن‪،‬‬
‫ك َذلِ َ‬ ‫إِيَّاهُ ِم ْن أَ َّو ِل َما يُفِي ُء هَّللا ُ َعلَ ْينَا فَ ْليَ ْف َعلْ ‪ ،‬فَقَا َل النَّاسُ ‪ :‬طَيَّ ْبنَا لَ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫فَارْ ِجعُوا َحتَّى يَرْ فَ َع إِلَ ْينَا ُع َرفَا ُؤ ُك ْم أَ ْم َر ُك ْم‪ ،‬فَ َر َج َع النَّاسُ فَ َكلَّ َمهُ ْم ُع َرفَ‪rr‬ا ُؤهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم َر َج ُع‪rr‬وا إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫از َن"‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬أَنَسٌ ‪ : ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬عبَّاسٌ ‪ ‬لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْخبَرُوهُ أَنَّهُ ْم طَيَّبُوا َوأَ ِذنُوا‪ ،‬فَهَ َذا الَّ ِذي بَلَ َغنَا َع ْن َسب ِْي هَ‪َ r‬و ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬فَا َدي ُ‬
‫ْت نَ ْف ِسي َوفَا َدي ُ‬
‫ْت َعقِياًل ‪.‬‬
‫ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے لیث نے خبر دی‪ ،‬انہیں عقیل نے‪ ،‬انہیں ابن شہاب نے کہ عروہ نے‬
‫ذکر کیا کہ مروان اور مسور بن مخرمہ‪ r‬نے انہیں خبر دی کہ‪ ‬جب قبیلہ ہ‪rr‬وازن کی بھیجے ہ‪rr‬وئے ل‪rr‬وگ‪( ‬مس‪rr‬لمان ہ‪rr‬و‬
‫کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آئے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کھڑے ہو کر ان سے مالقات فرمائی‪ ،‬پھ‪rr‬ر ان‬
‫لوگ‪rr‬وں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬امنے درخواس‪rr‬ت کی کہ ان کے ام‪rr‬وال اور قی‪rr‬دی واپس ک‪rr‬ر دیے ج‪rr‬ائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪498‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کھڑے ہوئے‪( ‬خطبہ سنایا)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم دیکھتے ہو م‪r‬یرے س‪rr‬اتھ ج‪r‬و‬
‫لوگ ہیں‪( ‬میں اکیال ہوتا تو تم کو واپس کر دیتا)‪ ‬اور بات وہی مجھے پسند ہے جو س‪rr‬چ ہ‪rr‬و۔ اس ل‪rr‬یے دو چ‪rr‬یزوں میں‬
‫سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہو گی‪ ،‬یا اپنا مال واپس لے لو‪ ،‬یا اپنے قیدیوں کو چھ‪rr‬ڑا ل‪rr‬و‪ ،‬اس‪rr‬ی ل‪rr‬یے میں نے ان‬
‫کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ط‪rr‬ائف س‪rr‬ے لوٹ‪rr‬تے ہ‪rr‬وئے‪( ‬جع‪rr‬رانہ میں)‪ ‬ہ‪rr‬وازن‬
‫والوں کا وہاں پ‪rr‬ر ک‪rr‬ئی رات‪rr‬وں ت‪rr‬ک انتظ‪rr‬ار کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ جب ان لوگ‪rr‬وں پ‪rr‬ر یہ ب‪rr‬ات پ‪rr‬وری ط‪rr‬رح ظ‪rr‬اہر ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی کہ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬دو چیزوں‪( ‬مال اور قیدی)‪ ‬میں سے صرف ایک ہی ک‪rr‬و واپس فرم‪rr‬ا س‪rr‬کتے ہیں۔ ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا کہ ہمیں ہم‪rr‬ارے آدمی ہی واپس ک‪rr‬ر دیجئ‪rr‬یے ج‪rr‬و آپ کی قی‪rr‬د میں ہیں۔ اس کے بع‪r‬د ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے لوگوں سے خطاب‪ r‬فرمایا‪ ،‬ہللا کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا امابعد! یہ تمہ‪rr‬ارے‬
‫بھائی ہمارے پاس نادم ہو کر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قی‪rr‬د میں ہیں‪ ،‬انہیں واپس‬
‫کر دیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کر لے اور ج‪rr‬و ش‪rr‬خص اپ‪rr‬نے‬
‫حصے کو چھوڑنا نہ چاہے‪( ‬اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہ‪rr‬و کہ ان قی‪rr‬دیوں کے ب‪rr‬دلے‬
‫‪r‬الی ہمیں دے گ‪rr‬ا اس کے‪( ‬اس)‪ ‬حص‪rr‬ے ک‪rr‬ا‬
‫میں)‪ ‬ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی مال غنیمت میں س‪rr‬ے ج‪rr‬و ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫بدلہ اس کے حوالہ کر دیں گے تو وہ ایسا کر لے۔ ل‪rr‬وگ اس پ‪rr‬ر ب‪r‬ول پ‪r‬ڑے کہ ہم اپ‪rr‬نی خوش‪rr‬ی س‪r‬ے قی‪r‬دی ک‪rr‬و واپس‬
‫کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پ‪r‬ر فرمایا لیکن ہم پ‪rr‬ر یہ ظ‪rr‬اہر نہ ہ‪r‬و س‪r‬کا کہ کس نے ہمیں‬
‫اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ اس لیے سب لوگ‪( ‬اپنے خیموں میں)‪ ‬واپس جائیں اور س‪rr‬ب کے ذمہ دار آ‬
‫ک‪rr‬ر ان کی رائے س‪rr‬ے ہمیں آگ‪rr‬اہ ک‪rr‬ریں۔ چن‪rr‬انچہ س‪rr‬ب ل‪rr‬وگ چلے آئے اور ان کے س‪rr‬رداروں نے‪( ‬ان س‪rr‬ے گفتگ‪rr‬و‬
‫کی)‪ ‬پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪r‬و خ‪r‬بر دی کہ س‪r‬ب نے‬
‫اپنی خوش‪rr‬ی س‪rr‬ے اج‪rr‬ازت‪ r‬دے دی ہے۔ یہی وہ خ‪rr‬بر ہے ج‪rr‬و ہمیں ہ‪rr‬وازن کے قی‪r‬دیوں کے سلس‪rr‬لے میں معل‪rr‬وم ہ‪r‬وئی‬
‫ہے۔‪( ‬زہ‪rr‬ری نے کہ‪rr‬ا)‪ ‬اور انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے‪( ‬جب بحرین سے مال آیا)‪ ‬کہا تھا کہ‪( ‬بدر کے موقع پر)‪ ‬میں نے اپنا بھی فدیہ دیا تھ‪r‬ا اور عقی‪r‬ل رض‪r‬ی ہللا‬
‫عنہ کا بھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪499‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2541 :‬‬

‫ي‪" ،‬إِ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫ب إِلَ َّ‬ ‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬كتَب ُ‬
‫ْت إِلَى‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪ ‬فَ َكتَ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن ْال َح َس ِن ب ِْن َشقِي ٍ‬
‫ون‪َ ،‬وأَ ْن َعا ُمهُ ْم تُ ْسقَى َعلَى ْال َم‪rr‬ا ِء‪ ،‬فَقَتَ ‪َ r‬ل ُمقَ‪rr‬اتِلَتَهُ ْم َو َس ‪r‬بَى‬
‫ق َوهُ ْم َغارُّ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َغا َر َعلَى بَنِي ْال ُمصْ طَلِ ِ‬ ‫َ‬
‫ك ْال َجي ِ‬
‫ْش‪.‬‬ ‫اب يَ ْو َمئِ ٍذ ُج َوي ِْريَةَ"‪َ r.‬ح َّدثَنِي بِ ِه‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬و َك َ‬
‫ان فِي َذلِ َ‬ ‫ص َ‬‫اريَّهُ ْم َوأَ َ‬
‫َذ َر ِ‬
‫ہم سے علی بن حسن نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو ابن عون نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے بیان کی‪rr‬ا‬
‫کہ میں نے نافع رحمہ ہللا کو لکھا تو انہوں نے مجھے جواب دیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے بن‪r‬و مص‪rr‬طلق‬
‫پر جب حملہ کیا تو وہ بالکل غافل تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے۔ ان کے لڑنے والوں کو قت‪rr‬ل کی‪rr‬ا گی‪rr‬ا‪،‬‬
‫عورتوں بچوں کو قید کر لیا گیا۔ انہیں قیدیوں میں جویریہ رضی ہللا عنہا(ام المؤمنین)‪ ‬بھی تھیں۔‪( ‬ن‪rr‬افع رحمہ ہللا نے‬
‫لکھا تھا کہ)‪ ‬یہ حدیث مجھ سے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی تھی‪ ،‬وہ خ‪rr‬ود بھی اس‪rr‬المی ف‪rr‬وج کے‬
‫ہمراہ تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2542 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َع‪ r‬ةَ ب ِْن أَبِي َع ْب‪ِ r‬د ال ‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن يَحْ يَى ب ِْن َحب َ‬
‫َّان‪، ‬‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ‪ٌ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ‪َ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَ َس‪r‬أ َ ْلتُهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬خ َرجْ نَا َم‪َ r‬ع َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا َس ِعي ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫يز‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫َع ْن‪ ‬اب ِْن ُم َحي ِْر ٍ‬
‫ت َعلَ ْينَا ْالع ُْزبَ ‪r‬ةُ‪َ ،‬وأَحْ بَ ْبنَا‬ ‫ص ْبنَا َس ْبيًا ِم ْن َسب ِْي ْال َع َر ِ‬
‫ب‪ ،‬فَا ْشتَهَ ْينَا النِّ َس ‪r‬ا َء‪ ،‬فَ ْ‬
‫اش ‪r‬تَ َّد ْ‬ ‫ق‪ ،‬فَأ َ َ‬
‫َو َسلَّ َم فِي َغ ْز َو ِة بَنِي ْال ُمصْ طَلِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ما َعلَ ْي ُك ْم أَ ْن اَل تَ ْف َعلُوا‪َ r‬ما ِم ْن نَ َس َم ٍة َكائِنَ ٍة إِلَى يَ‪rْ r‬و ِم ْالقِيَا َم‪ِ rr‬ة‬
‫ْال َع ْز َل‪ ،‬فَ َسأ َ ْلنَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫إِاَّل َو ِه َي َكائِنَةٌ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی‪ ،‬انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰ ن نے‪ ،‬انہیں‬
‫یحیی بن حبان نے‪ ،‬ان سے ابن محیریز نے کہ‪ ‬میں نے ابوسعید رضی ہللا عنہ ک‪rr‬و دیکھ‪rr‬ا ت‪rr‬و ان س‪rr‬ے ایک‬
‫ٰ‬ ‫محمد بن‬
‫سوال کیا‪ ،‬آپ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ غ‪r‬زوہ ب‪r‬نی مص‪r‬طلق کے ل‪r‬یے نکلے۔‬
‫اس غزوے میں ہمیں‪( ‬قبیلہ بنی مصطلق کے)‪ ‬عرب قیدی ہاتھ آئے‪( ‬راستے ہی میں)‪ ‬ہمیں عورتوں کی خواہش ہ‪rr‬وئی‬
‫اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہو گیا۔ ہم نے چاہا کہ عزل کر لیں۔ جب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪500‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اس بارے میں پوچھا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تم عزل کر س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و‪ ،‬اس میں ک‪rr‬وئی قب‪rr‬احت نہیں لیکن‬
‫جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہو چکی ہے وہ تو ض‪rr‬رور پی‪rr‬دا ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر رہیں گی‪( ‬لہٰ‪ r‬ذا تمہ‪rr‬ارا‬
‫عزل کرنا بیکار ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2543 :‬‬

‫‪r‬اع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُزرْ َع‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ْ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم‪rr‬ا َرةَ ب ِْن القَ ْعقَ‪ِ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬زهَ ْي ُر ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫َع ْن‪rrr‬هُ‪ ،‬قَ‪rrr‬ا َل‪ :‬اَل أَ َزا ُل أُ ِحبُّ بَنِي تَ ِم ٍيم‪ ،‬و َح‪َّ rrr‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن َس‪rrr‬اَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ج ِري‪ُ rrr‬ر ب ُْن َعبْ‪ِ rrr‬د ْال َح ِمي ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال ُم ِغ‪rrr‬ي َر ِة‪، ‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْنأَبِي ُزرْ َع‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ ، ‬و َع ْن‪ُ  ‬ع َم‪r‬ا َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُزرْ َع‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ما‬ ‫ار ِ‬‫َع ْن‪ْ  ‬ال َح ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَقُ‪rr‬و ُل فِي ِه ْم‪َ ،‬س‪ِ r‬م ْعتُهُ يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬هُ ْم أَ َش‪ُّ r‬د‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ْت ِم ْن َرس ِ‬ ‫ث‪َ ،‬س ِمع ُ‬ ‫ت أُ ِحبُّ بَنِي تَ ِم ٍيم ُم ْن ُذ ثَاَل ٍ‬
‫ِز ْل ُ‬
‫ت‬ ‫ات قَ ْو ِمنَ‪rr‬ا‪َ ،‬و َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ص ‪َ r‬دقَ ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هَ ‪ِ r‬ذ ِه َ‬
‫ص َدقَاتُهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت َ‬ ‫َّال‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َجا َء ْ‬ ‫أُ َّمتِي َعلَى ال َّدج ِ‬
‫َسبِيَّةٌ ِم ْنهُ ْم ِع ْن َد َعائِ َشةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْعتِقِيهَا‪ ،‬فَإِنَّهَا ِم ْن َولَ ِد إِ ْس َما ِعي َل"‪.‬‬
‫ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عمارہ‪ r‬بن قعقاع‪ ،‬ان سے‬
‫ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرت‪rr‬ا رہ‪rr‬ا ہ‪rr‬وں‪( ‬دوس‪rr‬ری‬
‫سند امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا)‪ ‬مجھ سے ابن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو جریر بن عبدالحمید نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں‬
‫مغیرہ نے‪ ،‬انہیں حارث نے‪ ،‬انہیں ابوزرعہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے‪( ،‬تیسری س‪r‬ند)‪ ‬اور مغ‪r‬یرہ نے‬
‫عمارہ س‪r‬ے روایت کی‪ ،‬انہ‪r‬وں نے اب‪r‬وزرعہ س‪r‬ے کہ اب‪r‬وہریرہ رض‪r‬ی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬تین ب‪r‬اتوں کی وجہ س‪r‬ے‬
‫جنہیں میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ہے۔ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ دجال کے مقابلے میں میری امت میں س‪rr‬ب س‪rr‬ے زیادہ س‪rr‬خت‬
‫مخالف ثابت ہوں گے۔ انہوں نے بیان کیا کہ‪( ‬ایک مرتبہ)‪ ‬بنو تمیم کے یہاں سے ٰ‬
‫زکوۃ‪( ‬وصول ہو کر آئی)‪ ‬تو رسول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہ ہماری قوم کی ٰ‬
‫زکوۃ ہے۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہو کر سیدہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا کے پاس تھی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ اسے آزاد کر دے کہ یہ اس‪rr‬ماعیل علیہ الس‪rr‬الم‬
‫کی اوالد میں سے ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪501‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ض ِل َمنْ أَد َ‬
‫َّب َجا ِريَتَهُ َو َعلَّ َم َها‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص اپنی لونڈی کو ادب اور علم سکھائے ‪ ،‬اس کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2544 :‬‬
‫الش‪ْ rr‬عبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ف‪َ ، ‬ع ِن‪َّ  ‬‬ ‫ض‪rr‬ي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬مطَ‪rr‬رِّ ٍ‬ ‫ق ب ُْن إِ ْب ‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬س ‪ِ r‬م َع‪ُ  ‬م َح َّم َد ب َْن فُ َ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ rr‬حا ُ‬
‫اريَ ‪r‬ةٌ فَ َعالَهَا فَأَحْ َس ‪َ r‬ن إِلَ ْيهَ‪rr‬ا‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َكانَ ْ‬
‫ت لَهُ َج ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ُمو َسى‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان لَهُ أَجْ َر ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫أَ ْعتَقَهَا َوتَ َز َّو َجهَا َك َ‬
‫ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا‪ ،‬انہوں نے مطرف سے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ش‪rr‬عبی‬
‫ابوموسی رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫ٰ‬ ‫سے‪ ،‬انہوں نے ابوبردہ سے‪ ،‬انہوں نے‬
‫جس شخص کے پاس کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی پرورش کرے اور اس کے ساتھ اچھا معاملہ ک‪rr‬رے‪ ،‬پھ‪rr‬ر‬
‫اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا۔‬

‫سلَّ َم‪« :‬ا ْل َعبِي ُد إِ ْخ َوانُ ُك ْم فَأ َ ْط ِع ُمو ُه ْم ِم َّما تَأْ ُكلُ َ‬
‫ون»‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ غالم تمہارے بھائی ہیں پس ان کو بھی تم اسی‬
‫میں سے کھالؤ جو تم خود کھاتے ہو‬
‫ين َو ْال َج‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِذي‬ ‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪َ :‬وا ْعبُ ُدوا هَّللا َ َوال تُ ْش ِر ُكوا بِ ِه َش ْيئًا َوبِ ْال َوالِ َدي ِْن إِحْ َسانًا َوبِ ِذي ْالقُرْ بَى َو ْاليَتَا َمى َو ْال َم َس‪r‬ا ِك ِ‬
‫ت أَ ْي َمانُ ُك ْم إِ َّن هَّللا َ ال ي ُِحبُّ َم ْن َك َ‬
‫ان ُم ْختَ‪rr‬اال فَ ُخ‪r‬ورًا‬ ‫يل َو َما َملَ َك ْ‬ ‫ب بِ ْال َج ْن ِ‬
‫ب َواب ِْن ال َّسبِ ِ‬ ‫َّاح ِ‬ ‫ار ْال ُجنُ ِ‬
‫ب َوالص ِ‬ ‫ْالقُرْ بَى َو ْال َج ِ‬
‫ب فِي‬
‫اح َ‬ ‫‪r‬ريبُ ْال َج‪rr‬ا ُر ْال ُجنُبُ يَ ْعنِي َّ‬
‫الص ‪ِ r‬‬ ‫سورة النساء آية ‪ ،36‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ِ :‬ذي ْالقُرْ بَى ْالقَ ِريبُ ‪َ ،‬و ْال ُجنُبُ ْال َغ‪ِ r‬‬
‫ال َّسفَ ِر‪.‬‬
‫تعالی کا فرمان کہ‪« ‬واعبدوا هللا وال تشركوا به شيئا وبالوالدين إحسانا وبذي القربى واليتامى والمساكين والج‪rr‬ار‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫ذي القربى والجار‪ r‬الجنب والصاحب بالجنب وابن السبيل وما ملكت أيمانكم إن هللا ال يحب من ك‪rr‬ان مخت‪rr‬اال فخ‪rr‬ورا» اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪502‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ ٹھہراو اور ماں ب‪rr‬اپ کے س‪rr‬اتھ نی‪rr‬ک س‪rr‬لوک ک‪rr‬رو‬
‫اور رشتہ داروں کے ساتھ اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نی‪rr‬ک س‪r‬لوک ک‪rr‬رو اور رش‪r‬تہ دار پڑوس‪r‬یوں اور غ‪rr‬یر‬
‫تع‪r‬الی اس‬
‫ٰ‬ ‫پڑوسیوں اور پاس بیٹھنے والوں اور مسافروں اور لونڈی غالموں کے ساتھ‪( ‬اچھا سلوک کرو)‪ ‬بیش‪r‬ک ہللا‬
‫ش‪rr‬خص ک‪rr‬و پس‪rr‬ند نہیں فرمات‪rr‬ا ج‪rr‬و تک‪rr‬بر ک‪rr‬رنے اور اک‪rr‬ڑنے واال اور گھمن‪rr‬ڈ غ‪rr‬رور ک‪rr‬رنے واال ہو ۔(آیت میں)‪« ‬ذي‬
‫القربى»‪ ‬سے مراد رشتہ دار ہیں‪« ،‬جنب»‪ ‬سے غیر یعنی اجنبی اور‪« ‬الجار الجنب»‪ ‬سے مراد سفر کا ساتھی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2545 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا‬
‫ْت‪ْ  ‬ال َم ْعرُو َر ب َْن ُس‪r‬و ْي ٍد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬رأَي ُ‬
‫اص ٌل اأْل َحْ دَبُ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم ب ُْن أَبِي إِيَا ٍ‬
‫س‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬و ِ‬
‫ْت َر ُجاًل فَ َش َكانِي إِلَى‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي َسابَب ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َو َعلَ ْي ِه حُلَّةٌ َو َعلَى ُغاَل ِم ِه حُلَّةٌ‪ ،‬فَ َسأ َ ْلنَاهُ َع ْن َذلِ َ‬ ‫ي‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َذرٍّ ْال ِغفَ ِ‬
‫ار َّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬أَ َعيَّرْ تَ‪r‬هُ بِأ ُ ِّم ِه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪r‬ا َل‪" :‬إِ َّن إِ ْخ‪َ r‬وانَ ُك ْم َخ‪َ r‬ولُ ُك ْم‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل لِي النَّبِ ُّي َ‬‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ُط ِع ْمهُ ِم َّما يَأْ ُك‪ُ r‬ل َو ْلي ُْلبِ ْس‪r‬هُ ِم َّما يَ ْلبَسُ ‪َ ،‬واَل تُ َكلِّفُ‪rr‬وهُ ْم َما يَ ْغلِبُهُ ْم‪،‬‬
‫ت يَ ِد ِه فَ ْلي ْ‬
‫ان أَ ُخوهُ تَحْ َ‬
‫ت أَ ْي ِدي ُك ْم‪ ،‬فَ َم ْن َك َ‬ ‫َج َعلَهُ ُم هَّللا ُ تَحْ َ‬
‫فَإ ِ ْن َكلَّ ْفتُ ُموهُ ْم َما يَ ْغلِبُهُ ْم فَأ َ ِعينُوهُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ہم سے واصل بن حیان نے جو کبڑے تھے‪ ،‬بیان‬
‫کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے معرور بن سوید سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ‪ ‬میں نے ابوذر غفاری رضی ہللا عنہ کو دیکھ‪rr‬ا کہ ان‬
‫کے بدن پر بھی ایک جوڑا تھا اور ان کے غالم کے بدن پر بھی اس‪rr‬ی قس‪rr‬م ک‪rr‬ا ایک ج‪rr‬وڑا تھ‪rr‬ا۔ ہم نے اس ک‪rr‬ا س‪rr‬بب‬
‫پوچھا تو انہوں نے بتالیا کہ ایک دفعہ میری ایک صاحب‪( ‬یعنی بالل رضی ہللا عنہ سے)‪ ‬س‪rr‬ے کچھ گ‪rr‬الی گل‪rr‬وچ ہ‪rr‬و‬
‫گئی تھی۔ انہوں نے نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪r‬ے م‪r‬یری ش‪rr‬کایت کی‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے مجھ س‪rr‬ے‬
‫پوچھا کہ کیا تم نے انہیں ان کی ماں کی طرف سے عار دالئی ہے؟ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تمہارے‬
‫تعالی نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس لیے جس کا بھی کوئی‬
‫ٰ‬ ‫غالم بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ ہللا‬
‫بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے وہی کھالئے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان پ‪rr‬ر‬
‫ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔ لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالو تو پھ‪r‬ر ان کی خ‪r‬ود م‪r‬دد بھی ک‪r‬ر‬
‫دیا کرو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪503‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سيِّ َدهُ‪:‬‬
‫ص َح َ‬ ‫اب ا ْل َع ْب ِد إِ َذا أَ ْح َ‬
‫س َن ِعبَا َدةَ َربِّ ِه َونَ َ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب غالم اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو‬
‫اس کے ثواب کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2546 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان لَهُ أَجْ ُرهُ َم َّرتَي ِْن"‪.‬‬
‫ص َح َسيِّ َدهُ َوأَحْ َس َن ِعبَا َدةَ َربِّ ِه‪َ ،‬ك َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َع ْب ُد إِ َذا نَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬افع س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما سے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا غالم جو اپنے آقا کا خیرخواہ بھی ہو اور اپ‪rr‬نے رب‬
‫کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2547 :‬‬

‫الش‪ْ rrrr‬عبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rrrr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬


‫وس‪rrrr‬ى‬ ‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪َّ  ‬‬ ‫‪rrrr‬ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س‪ْ rrrr‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪rrr‬الِ ٍ‬ ‫َح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫اريَ‪r‬ةٌ فَأ َ َّدبَهَا فَأَحْ َس‪َ r‬ن تَأْ ِديبَهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬أَيُّ َما َر ُج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت لَ‪r‬هُ َج ِ‬ ‫اأْل َ ْش َع ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ق َم َوالِي ِه فَلَهُ أَجْ َر ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫ان‪َ ،‬وأَيُّ َما َع ْب ٍد أَ َّدى َح َّ‬
‫ق هَّللا ِ َو َح َّ‬ ‫َوأَ ْعتَقَهَا َوتَ َز َّو َجهَا فَلَهُ أَجْ َر ِ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی صالح سے‪ ،‬انہوں نے شعبی سے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫ٰ‬ ‫ابوبردہ سے اور ان سے‬
‫جس کسی کے پاس بھی کوئی باندی ہو اور وہ اسے پورے حسن و خوبی کے ساتھ ادب سکھائے‪ ،‬پھر آزاد ک‪rr‬ر کے‬
‫تعالی کے حقوق بھی ادا ک‪rr‬رے اور اپ‪rr‬نے آق‪rr‬اؤں‬
‫ٰ‬ ‫اس سے شادی کر لے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے اور جو غالم ہللا‬
‫کے بھی تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪504‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2548 :‬‬
‫ب‪ ، ‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل‪ ‬أَبُو‬
‫ْت‪َ  ‬س ِعي َد ب َْن ْال ُم َسيِّ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬س ِمع ُ‬

‫ح أَجْ‪َ r‬ر ِ‬
‫ان‪َ ،‬والَّ ِذي نَ ْف ِس‪r‬ي بِيَ‪ِ r‬د ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لِ ْل َع ْب ِد ْال َم ْملُ ِ‬
‫وك الصَّالِ ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫وت َوأَنَا َم ْملُو ٌ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ْت أَ ْن أَ ُم َ‬ ‫يل هَّللا ِ َو ْال َحجُّ َوبِرُّ أُ ِّمي‪ ،‬أَل َحْ بَب ُ‬
‫لَ ْواَل ْال ِجهَا ُد فِي َسبِ ِ‬
‫ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو یونس نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہ‪r‬وں نے‬
‫زہری سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬ان سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا غالم ج‪r‬و کس‪r‬ی کی ملکیت میں ہ‪r‬و اور نیک‪r‬و ک‪r‬ار ہ‪r‬و ت‪r‬و‬
‫اسے دو ثواب ملتے ہیں۔ اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا‪ ،‬اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر‬
‫تع‪r‬الی کے راس‪r‬تے میں جہ‪r‬اد‪ ،‬حج اور وال‪r‬دہ کی خ‪rr‬دمت‪( ‬کی روک)‪ ‬نہ ہ‪r‬وتی ت‪r‬و میں پس‪r‬ند کرت‪rr‬ا کہ غالم رہ ک‪r‬ر‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫مروں۔‬

‫حدیث نمبر‪2549 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ش‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َ‬ ‫ُ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫ق ب ُْن نَصْ ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬نِ ْع َّما أِل َ َح ِد ِه ْم يُحْ ِس ُن ِعبَا َدةَ َربِّ ِه َويَ ْن َ‬
‫ص ُح لِ َسيِّ ِد ِه"‪.‬‬ ‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے اعمش سے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوص‪rr‬الح نے‬
‫بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کتنا اچھا‪ r‬ہے کسی ک‪rr‬ا وہ‬
‫غالم جو اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا الئے اور اپنے مالک کی خیر خواہی بھی کرتا رہے۔‬

‫يق‪َ ،‬وقَ ْولِ ِه َع ْب ِدي‪ ،‬أَ ْو أَ َمتِي‪:‬‬


‫اب َك َرا ِهيَ ِة التَّطَا ُو ِل َعلَى ال َّرقِ ِ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غالم ہے یا لونڈی مکروہ ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪505‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫َوقَ ْولِ ِه َع ْب ِدي أَ ْو أَ َمتِي‪َ ،‬وقَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪َ :‬والصَّالِ ِح َ‬


‫ين ِم ْن ِعبَا ِد ُك ْم َوإِ َمائِ ُك ْم سورة النور آية ‪َ ،32‬وقَا َل‪َ :‬ع ْبدًا َم ْملُو ًكا‬
‫ت س‪rr‬ورة النس‪rr‬اء آية ‪َ ،25‬وقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ب سورة يوسف آية ‪َ ،25‬وقَا َل‪ِ :‬م ْن فَتَيَاتِ ُك ُم ْال ُم ْؤ ِمنَ‪rr‬ا ِ‬ ‫َوأَ ْلفَيَا َسيِّ َدهَا لَ َدى ْالبَا ِ‬
‫ك َو َم ْن َسيِّ ُد ُك ْم‪.‬‬ ‫ك ِع ْن َد َسيِّ ِد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قُو ُموا إِلَى َسيِّ ِد ُك ْم‪َ ،‬و ْاذ ُكرْ نِي ِع ْن َد َربِّ َ‬
‫َ‬
‫‪r‬الی نے‪( ‬س‪rr‬ورۃ الن‪rr‬ور میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬والص‪rr‬الحين من عب‪rr‬ادكم وإم‪rr‬ائكم» اور تمہ‪rr‬ارے غالم‪rr‬وں اور تمہ‪rr‬اری‬
‫اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫باندیوں میں جو نیک بخت ہیں اور‪( ‬سورۃ النح‪rr‬ل میں فرمایا)‪« ‬عب‪rr‬دا مملوك‪rr‬ا» ممل‪rr‬وک غالم ن‪rr‬یز‪( ‬س‪rr‬ورۃ یوس‪rr‬ف میں‬
‫فرمایا)‪« ‬وألفيا سيدها لدى الباب» اور دونوں‪( ‬یوسف اور زلیخا)‪ ‬نے اپنے آقا‪( ‬عزیز مصر)‪ ‬کو دروازے پر پایا۔ اور‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ نساء میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬من فتياتكم المؤمنات» تمہاری مسلمان بان‪r‬دیوں میں سے اور ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تعالی نے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اپنے سردار کو لینے کے لیے اٹھو‪( ‬سعد بن معاذ رضی ہللا عنہ کے لیے) اور ہللا‬
‫س‪rr‬ورۃ یوس‪rr‬ف میں فرمایا‪« ‬اذك‪rr‬رني عند رب‪rr‬ك» (یوس‪rr‬ف نے اپ‪rr‬نے جی‪rr‬ل خ‪rr‬انہ کے س‪rr‬اتھی س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کہ)‪ ‬اپ‪rr‬نے‬
‫سردار‪( ‬حاکم)‪ ‬کے یہاں میرا ذکر کر دینا۔ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬بنو س‪rr‬لمہ س‪rr‬ے دریافت فرمایا تھ‪rr‬ا‬
‫کہ) تمہارا سردار کون ہے؟‬

‫حدیث نمبر‪2550 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان لَهُ أَجْ ُرهُ َم َّرتَي ِْن"‪.‬‬
‫ص َح ْال َع ْب ُد َسيِّ َدهُ َوأَحْ َس َن ِعبَا َدةَ َربِّ ِه‪َ ،‬ك َ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا نَ َ‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبی‪rr‬دہللا نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے کہ‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا جب غالم اپ‪rr‬نے آق‪rr‬ا کی‬
‫خیر خواہی کرے اور اپنے رب کی عبادت تمام حسن و خوبی کے ساتھ بجا الئے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪506‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2551 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫وس‪r‬ى‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َر ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُم َ‬
‫ق‬‫ك الَّ ِذي يُحْ ِس ُن ِعبَ‪rr‬ا َدةَ َربِّ ِه‪َ ،‬ويُ‪َ r‬ؤدِّي إِلَى َس‪r‬يِّ ِد ِه الَّ ِذي لَ‪r‬هُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه ِم َن ْال َح‪ِّ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال َم ْملُو ُ‬ ‫النَّبِ ِّي َ‬
‫صي َح ِة َوالطَّا َع ِة لَهُ أَجْ َر ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫َوالنَّ ِ‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے برید بن عبدہللا سے‪ ،‬وہ ابوبردہ س‪rr‬ے‬
‫ابوموسی اشعری رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا غالم ج‪rr‬و اپ‪rr‬نے رب‬
‫ٰ‬ ‫اور ان سے‬
‫کی عبادت احسن طریق کے ساتھ بجا الئے اور اپنے آقا کے جو اس پر خیر خواہی اور فرماں ب‪rr‬رداری‪( ‬کے حق‪rr‬وق‬
‫ہیں)‪ ‬انہیں بھی ادا کرتا رہے‪ ،‬تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2552 :‬‬

‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ِام ب ِْن ُمنَبِّ ٍه‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ال‪َّ r‬ر َّز ِ‬
‫ك‪َ ،‬و ْليَقُلْ َس ‪r‬يِّ ِدي‬
‫ْق َربَّ َ‬ ‫ك َوضِّ ئْ َربَّ َ‬
‫ك اس ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ قَا َل‪" :‬اَل يَقُلْ أَ َح ُد ُك ْم أَ ْ‬
‫ط ِع ْم َربَّ َ‬ ‫يُ َحد ُ‬
‫ِّث‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ي َوفَتَاتِي َو ُغاَل ِمي"‪.‬‬ ‫ي‪َ ،‬واَل يَقُلْ أَ َح ُد ُك ْم َع ْب ِدي أَ َمتِي‪َ ،‬و ْليَقُلْ فَتَا َ‬ ‫َم ْواَل َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم ک‪rr‬و معم‪rr‬ر نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ہم‪rr‬ام بن‬
‫منبہ نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬وہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم س‪rr‬ے روایت ک‪rr‬رتے ہیں‬
‫کہ‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص‪( ‬کس‪rr‬ی غالم یا کس‪rr‬ی بھی ش‪rr‬خص س‪rr‬ے)‪ ‬یہ نہ کہے۔ اپ‪rr‬نے‬
‫رب‪( ‬مراد آقا)‪ ‬کو کھانا کھال‪ ،‬اپنے رب کو وضو کرا‪ ،‬اپنے رب کو پانی پال ۔ بلکہ صرف میرے سردار‪ ،‬م‪rr‬یرے آق‪rr‬ا‬
‫کے الفاظ کہن‪r‬ا چ‪rr‬اہئے۔ اس‪r‬ی ط‪rr‬رح ک‪r‬وئی ش‪r‬خص یہ نہ کہے۔ م‪r‬یرا بن‪r‬دہ‪ ،‬م‪r‬یری بن‪r‬دی‪ ،‬بلکہ یوں کہن‪rr‬ا چ‪r‬اہئے م‪r‬یرا‬
‫چھوکرا‪ ،‬میری چھوکری‪ ،‬میرا غالم۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪507‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2553 :‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫ق ِم ْن‬ ‫ال َما يَ ْبلُ ُغ قِي َمتَ‪r‬هُ‪ ،‬يُقَ‪َّ r‬و ُم َعلَ ْي‪ِ r‬ه قِي َم‪ r‬ةَ َع‪ْ r‬د ٍل‪َ ،‬وأُ ْعتِ‪َ r‬‬
‫ان لَهُ ِم َن ْال َم ِ‬
‫صيبًا لَهُ ِم َن ْال َع ْب ِد فَ َك َ‬
‫ق نَ ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَ ْعتَ َ‬
‫َمالِ ِه‪َ ،‬وإِاَّل فَقَ ْد َعتَ َ‬
‫ق ِم ْنهُ"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے نافع س‪rr‬ے‪ ،‬وہ عب‪rr‬دہللا بن‬
‫عمر رضی ہللا عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے غالم کا اپن‪rr‬ا حص‪rr‬ہ‬
‫آزاد کر دیا‪ ،‬اور اس کے پاس اتنا مال بھی ہو جس سے غالم کی واجبی قیمت ادا کی جا سکے تو اسی کے مال سے‬
‫پورا غالم آزاد کیا جائے گا ورنہ جتنا آزاد ہو گیا ہو گیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2554 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪rr‬لَّى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫اع َوهُ َو َم ْسئُو ٌل َع ْنهُ ْم‪َ ،‬وال َّر ُج ُل‬ ‫اع فَ َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪ ،‬فَاأْل َ ِمي ُر الَّ ِذي َعلَى النَّ ِ‬
‫اس َر ٍ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫ت بَ ْعلِهَا َو َولَ ‪ِ r‬د ِه َو ِه َي َم ْس ‪r‬ئُولَةٌ َع ْنهُ ْم‪َ ،‬و ْال َع ْب‪ُ r‬د َر ٍ‬
‫اع‬ ‫اع َعلَى أَ ْه ِل بَ ْيتِ ِه َوهُ َو َم ْسئُو ٌل َع ْنهُ ْم‪َ ،‬و ْال َمرْ أَةُ َرا ِعيَ ‪r‬ةٌ َعلَى بَ ْي ِ‬
‫َر ٍ‬
‫ال َسيِّ ِد ِه َوهُ َو َم ْسئُو ٌل َع ْنهُ‪ ،‬أَاَل فَ ُكلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫اع َو ُكلُّ ُك ْم َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه"‪.‬‬ ‫َعلَى َم ِ‬
‫یحیی قطان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا عمری نے بیان کیا کہ مجھ س‪r‬ے ن‪r‬افع‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم میں سے ہر ش‪rr‬خص‬
‫حاکم ہے اور اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ پس لوگوں ک‪rr‬ا واقعی ام‪rr‬یر ایک ح‪rr‬اکم ہے اور اس س‪rr‬ے اس‬
‫کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ اور ہر آدمی اپ‪rr‬نے گھ‪rr‬ر وال‪rr‬وں پ‪rr‬ر ح‪rr‬اکم ہے اور اس س‪rr‬ے اس کی رعایا کے‬
‫بارے میں سوال ہو گا۔ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر حاکم ہے اس س‪rr‬ے اس کی رعایا کے‬
‫بارے میں سوال ہو گا۔ اور غالم اپ‪r‬نے آقا‪( ‬س‪r‬ید)‪ ‬کے م‪r‬ال ک‪rr‬ا ح‪r‬اکم ہے اور اس س‪r‬ے اس کی رعیت کے ب‪rr‬ارے میں‬
‫سوال ہو گا۔ پس جان لو کہ تم میں سے ہر ایک ح‪r‬اکم ہے اور ہ‪r‬ر ایک س‪r‬ے اس کی رعیت کے ب‪r‬ارے میں‪( ‬قی‪r‬امت‬
‫کے دن)‪ ‬پوچھ ہو گی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪508‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2556 - 2555 :‬‬

‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫ت اأْل َ َم‪ r‬ةُ فَاجْ لِ‪ُ r‬دوهَا‪ ،‬ثُ َّم إِ َذا َزنَ ْ‬
‫ت فَاجْ لِ‪ُ r‬دوهَا‪ ،‬ثُ َّم إِ َذا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪" :‬إِ َذا َزنَ ِ‬
‫َو َز ْي َد ب َْن َخالِ ٍد‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ير"‪.‬‬ ‫ت فَاجْ لِ ُدوهَا فِي الثَّالِثَ ِة أَ ِو الرَّابِ َع ِة بِيعُوهَا َولَ ْو بِ َ‬
‫ضفِ ٍ‬ ‫َزنَ ْ‬
‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا زہری سے‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا‬
‫بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا‪ ،‬کہا میں نے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی ہللا عنہما سے س‪rr‬نا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب باندی زنا کرائے تو اسے‪( ‬بطور ح‪r‬د ش‪r‬رعی)‪ ‬ک‪r‬وڑے لگ‪r‬اؤ پھ‪rr‬ر اگ‪rr‬ر ک‪r‬رئے ت‪r‬و اس‪r‬ے‬
‫کوڑے لگاؤ تیسری یا چوتھی بار میں‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ)‪ ‬پھر اسے بیچ دو‪ ،‬خواہ قیمت میں ایک‬
‫رسی ہی ملے۔‬

‫اب إِ َذا أَتَاهُ َخا ِد ُمهُ ِبطَ َعا ِم ِه‪:‬‬


‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کسی کا خادم کھانا لے کر آئے‬
‫حدیث نمبر‪2557 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ْت‪ ‬أَبَا هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ال‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ِزيَ‪rr‬ا ٍد‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫او ْل‪r‬هُ لُ ْق َم‪ r‬ةً أَ ْو لُ ْق َمتَي ِْن أَ ْو أُ ْكلَ‪r‬ةً‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬إِ َذا أَتَى أَ َح َد ُك ْم َخا ِد ُمهُ بِطَ َعا ِم ِه‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم يُجْ لِ ْسهُ َم َع‪ r‬هُ فَليُنَ ِ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫أَ ْو أُ ْكلَتَي ِْن‪ ،‬فَإِنَّهُ َولِ َي ِعاَل َجهُ"‪.‬‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھے محمد بن زیاد نے خبر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫کہا کہ‪ ‬میں نے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے کہ جب کس‪r‬ی ک‪r‬ا‬
‫غالم کھانا الئے اور وہ اسے اپنے ساتھ‪( ‬کھالنے کے لیے)‪ ‬نہ بٹھا سکے ت‪rr‬و اس‪rr‬ے ایک یا دو ن‪rr‬والے ض‪rr‬رور کھال‬
‫دے یا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪« ‬لقمة أو لقمتين»‪ ‬کے بدل‪« ‬أكلة أو أكلتين»فرمایا‪( ‬یعنی ایک یا دو لقمے)‪ ‬کی‪rr‬ونکہ‬
‫اسی نے اس کو تیار کرنے کی تکلیف اٹھائی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪509‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سيِّ ِد ِه‪:‬‬ ‫اب ا ْل َع ْب ُد َر ٍ‬


‫اع فِي َما ِل َ‬ ‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َما َل إِلَى ال َّسيِّ ِد‪.‬‬
‫ب النَّبِ ُّي َ‬
‫َونَ َس َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬غالم کے)‪ ‬مال کو اس کے آقا کی طرف منسوب کیا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2558 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬سالِ ُم ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫اع َو َم ْس‪r‬ئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَاإْل ِ َم‪rr‬ا ُم َر ٍ‬
‫اع‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ُ " :‬كلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫ت َز ْو ِجهَا َرا ِعيَ‪r‬ةٌ َو ِه َي‬ ‫اع َوهُ‪َ r‬و َم ْس‪r‬ئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬و ْال َم‪rr‬رْ أَةُ فِي بَ ْي ِ‬
‫َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وال َّر ُج‪ُ r‬ل فِي أَ ْهلِ‪ِ r‬ه َر ٍ‬
‫ص‪rr‬لَّى‬ ‫ْت هَؤُاَل ِء ِم َن النَّبِ ِّي َ‬ ‫اع َوهُ َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه"‪ .‬قَا َل‪ :‬فَ َس ِمع ُ‬ ‫َم ْسئُولَةٌ َع ْن َر ِعيَّتِهَا‪َ ،‬و ْال َخا ِد ُم فِي َم ِ‬
‫ال َسيِّ ِد ِه َر ٍ‬
‫ال أَبِي ِه َر ٍ‬
‫اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَ ُكلُّ ُكم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وال َّر ُج ُل فِي َم ِ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وأَحْ ِسبُ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫اع َو ُكلُّ ُك ْم َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪.‬‬
‫َر ٍ‬
‫سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان س‪r‬ے زہ‪rr‬ری نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ مجھے س‪r‬الم بن‬
‫عبدہللا بن عمر نے خ‪rr‬بر دی اور انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬انہ‪rr‬وں نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے سنا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہر آدمی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال‬
‫ہو گا۔ امام حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ مرد اپ‪rr‬نے گھ‪rr‬ر کے مع‪rr‬امالت ک‪rr‬ا افس‪rr‬ر‬
‫ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھ‪rr‬ر کی افس‪rr‬ر ہے اور اس س‪rr‬ے‬
‫اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا‪( ‬س‪rr‬ید)‪ ‬کے م‪rr‬ال ک‪rr‬ا محاف‪rr‬ظ ہے اور اس س‪rr‬ے اس کے ب‪rr‬ارے‬
‫میں سوال ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے یہ باتیں سنی ہیں اور مجھے خی‪rr‬ال‬
‫ہے کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے باپ کے م‪rr‬ال ک‪rr‬ا محاف‪rr‬ظ ہے اور اس س‪rr‬ے اس کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪510‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ غرض تم میں سے ہر فرد حاکم ہے اور سب س‪rr‬ے اس کی رعیت کے ب‪rr‬ارے میں‬
‫سوال ہو گا۔‬

‫ب ا ْل َع ْب َد فَ ْليَ ْجتَنِ ِ‬
‫ب ا ْل َو ْجهَ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َ‬
‫ض َر َ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی غالم یا لونڈی کو مارے تو چہرے پر نہ مارے‬
‫حدیث نمبر‪2559 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وأَ ْخبَ‪َ r‬رنِي اب ُْن فُاَل ٍن‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ r‬عي ٍد‬
‫ك ب ُْن أَنَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ُ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ .‬ح و َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫ْال َم ْقب ُِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال‪َّ r‬ر َّز ِ‬
‫ب ْال َوجْ هَ"‪r.‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َذا قَاتَ َل أَ َح ُد ُك ْم فَ ْليَجْ تَنِ ِ‬
‫ہم سے محمد بن عبیدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مال‪rr‬ک بن انس‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھے ابن فالں‪( ‬ابن س‪rr‬معان)‪ ‬نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں س‪rr‬عید مق‪rr‬بری نے‪ ،‬انہیں ان کے ب‪rr‬اپ نے اور‬
‫انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے‪ ،‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے اور ‪( ‬دوسری سند اور امام بخاری رحمہ ہللا نے‬
‫کہا)‪ ‬اور ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا ہم ک‪r‬و معم‪r‬ر نے خ‪r‬بر‬
‫دی ہمام سے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جب کوئی کس‪rr‬ی س‪rr‬ے‬
‫جھگڑا کرے تو چہرے‪( ‬پر مارنے)‪ ‬سے پرہیز کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪511‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب المكاتب‬
‫کتاب مکاتب کے مسائل کا بیان‬
‫اب إِ ْث ِم َمنْ قَ َذ َ‬
‫ف َم ْملُو َكهُ‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے اپنے لونڈی غالم کو زنا کی جھوٹی تہمت لگائی اس کا گناہ‬
‫(اس باب میں حدیث نہیں ہے)۔‬

‫سنَ ٍة نَ ْج ٌم ‪:‬‬ ‫اب ا ْل ُم َكاتَ ِ‬


‫ب َونُ ُجو ِم ِه فِي ُك ِّل َ‬ ‫‪ 1‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکاتب اور اس کی قسطوں کا بیان ‪ ،‬ہر سال میں ایک قسط کی ادائیگی الزم ہو گی‬
‫ت أَ ْي َمانُ ُك ْم فَ َك‪rr‬اتِبُوهُ ْم إِ ْن َعلِ ْمتُ ْم فِي ِه ْم َخ ْي‪r‬رًا َوآتُ‪rr‬وهُ ْم ِم ْن َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ال هَّللا ِ الَّ ِذي آتَ‪rr‬ا ُك ْم‬ ‫ون ْال ِكتَ َ‬
‫اب ِم َّما َملَ َك ْ‬ ‫َوقَ ْولِ ِه‪َ :‬والَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْبتَ ُغ َ‬
‫ت لَهُ َمااًل أَ ْن أُ َكاتِبَهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما‬ ‫ي إِ َذا َعلِ ْم ُ‬
‫اجبٌ َعلَ َّ‬ ‫ت لِ َعطَا ٍء‪" :‬أَ َو ِ‬ ‫ْج‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫سورة النور آية ‪َ 33‬وقَا َل َر ْوحٌ‪َ :‬ع ِن اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫وس‪r‬ى ب َْن أَنَ ٍ‬
‫س‬ ‫ت لِ َعطَ‪rr‬ا ٍء‪ :‬تَ‪rr‬أْثُ ُرهُ َع ْن أَ َح‪ٍ r‬د‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬ثُ َّم أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي أَ َّن ُم َ‬ ‫‪r‬ار‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫اجبًا‪َ ،‬وقَالَهُ‪َ :‬ع ْم‪ r‬رُو ب ُْن ِدينَ‪ٍ r‬‬‫أُ َراهُ إِاَّل َو ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬كاتِ ْب‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ال‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَى فَ‪rr‬ا ْنطَلَ َ‬
‫ق إِلَى ُع َم‪َ r‬ر َر ِ‬ ‫ان َكثِي َر ْال َم ِ‬
‫ين َسأ َ َل أَنَسًا ْال ُم َكاتَبَةَ َو َك َ‬ ‫أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫فَأَبَى‪ ،‬فَ َ‬
‫ض َربَهُ بِال ِّد َّر ِة‪َ ،‬ويَ ْتلُو‪ُ r‬ع َم ُر فَ َكاتِبُوهُ ْم إِ ْن َعلِ ْمتُ ْم فِي ِه ْم َخ ْيرًا‪ ،‬فَ َكاتَبَهُ"‬
‫تعالی کا فرمان کہ‪« ‬والذين يبتغ‪rr‬ون الكت‪rr‬اب مما ملكت أيم‪rr‬انكم فك‪rr‬اتبوهم إن علمتم فيهم خ‪rr‬يرا‬
‫ٰ‬ ‫اور‪( ‬سورۃ النور میں)‪ ‬ہللا‬
‫وآتوهم من مال هللا الذي آتاكم» تمہارے لون‪r‬ڈی غالم‪rr‬وں میں س‪r‬ے ج‪rr‬و بھی مک‪rr‬اتبت ک‪rr‬ا مع‪rr‬املہ کرن‪rr‬ا چ‪rr‬اہیں۔ ان س‪r‬ے‬
‫مکاتب کر لو‪ ،‬اگر ان کے اندر تم کوئی خیر پاؤ۔‪( ‬کہ وہ وع‪rr‬دہ پ‪rr‬ورا ک‪rr‬ر س‪rr‬کیں گے)‪ ‬اور انہیں ہللا کے اس م‪rr‬ال میں‬
‫سے مدد بھی دو ج‪r‬و اس نے تمہیں عط‪r‬ا کی‪r‬ا ہے۔ روح بن عب‪r‬ادہ نے ابن ج‪r‬ریح رحمہ ہللا س‪r‬ے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ میں نے‬
‫عطاء بن ابی رباح رحمہ‪ r‬ہللا سے پوچھا کیا اگ‪rr‬ر مجھے معل‪rr‬وم ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے کہ م‪rr‬یرے غالم کے پ‪rr‬اس م‪rr‬ال ہے اور وہ‬
‫مکاتب بننا چاہتا ہے تو کیا مجھ پر واجب ہو جائے گا کہ میں اس سے مکاتبت کر لوں؟ انہوں نے کہا کہ م‪rr‬یرا خی‪rr‬ال‬
‫تو یہی ہی کہ‪( ‬ایسی حالت میں کتابت کا معاملہ)‪ ‬واجب ہو جائے گا۔ عم‪rr‬رو بن دین‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا کہ میں نے عط‪r‬اء‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪512‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے پوچھا‪ ،‬کیا آپ اس سلسلے میں کسی سے روایت بھی بیان ک‪rr‬رتے ہیں؟ ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے ج‪rr‬واب دیا کہ نہیں۔‪( ‬پھ‪rr‬ر‬
‫موسی بن انس نے انہیں خبر دی کہ سیرین‪( ‬ابن سیرین رحمہ ہللا کے‬
‫ٰ‬ ‫انہیں یاد آیا)‪ ‬اور مجھے انہوں نے خبر دی کہ‬
‫والد)‪ ‬نے انس رضی ہللا عنہ سے مکاتب ہونے کی درخواست کی۔ ‪( ‬یہ انس رضی ہللا عنہ کے غالم تھے)‪ ‬جو مالدار‬
‫بھی تھے۔ لیکن انس رضی ہللا عنہ نے انکار کیا‪ ،‬اس پر سیرین‪ ،‬عمر رضی ہللا عنہ کی خ‪rr‬دمت میں حاض ‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وئے۔‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے‪( ‬انس رضی ہللا عنہ سے)‪ ‬فرمایا کہ کتابت کا معاملہ کر لے۔ انہوں نے پھر بھی انکار کیا ت‪rr‬و‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے انہیں درے سے م‪rr‬ارا‪ ،‬اور یہ آیت پ‪rr‬ڑھی‪« ‬فك‪rr‬اتبوهم إن علمتم فيهم خ‪rr‬يرا» غالم‪rr‬وں میں اگ‪rr‬ر‬
‫خیر دیکھو تو ان سے مکاتبت کر لو ۔ چنانچہ انس رضی ہللا عنہ نے کتابت کا معاملہ کر لیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2560 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪" :‬إِ َّن بَ ِري‪َ r‬رةَ َد َخلَ ْ‬
‫ت َعلَ ْيهَا‬ ‫ت َعائِ َش‪r‬ةُ َر ِ‬
‫ب‪ ،‬قَا َل عُرْ َوةُ‪ :‬قَالَ ْ‬ ‫َوقَا َل اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ :‬ح َّدثَنِي يُونُسُ ‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ت فِيهَ‪rr‬ا‪ ،‬أَ َرأَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫ت لَهَا َعائِ َش‪r‬ةُ‪َ :‬ونَفِ َس‪ْ r‬‬ ‫ين‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ت َعلَ ْيهَا فِي َخ ْم ِ‬
‫س ِسنِ َ‬ ‫ق نُجِّ َم ْ‬ ‫تَ ْستَ ِعينُهَا فِي ِكتَابَتِهَا َو َعلَ ْيهَا َخ ْم َسةُ أَ َوا ٍ‬
‫ك‬‫ت َذلِ‪َ r‬‬ ‫ض‪ْ r‬‬‫ت بَ ِري‪َ r‬رةُ إِلَى أَ ْهلِهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ َع َر َ‬ ‫‪r‬ون َواَل ُؤ ِك لِي‪ ،‬فَ‪َ r‬ذهَبَ ْ‬ ‫‪r‬ك فَأ ُ ْعتِقَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك فَيَ ُك‪َ r‬‬ ‫‪r‬ك أَ ْهلُ‪ِ r‬‬
‫اح‪َ r‬دةً أَيَبِي ُع‪ِ r‬‬
‫ت لَهُ ْم َع َّدةً َو ِ‬
‫إِ ْن َع َد ْد ُ‬
‫ت‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َكرْ ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت َعلَى َرس ِ‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَ َد َخ ْل ُ‬ ‫ون لَنَا ْال َواَل ُء‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ُك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْشتَ ِريهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال‪َ r‬واَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ ‪َ r‬‬
‫ق‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َم َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ك لَهُ‪ ،‬فَقَا َل لَهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ْس فِي‬ ‫اش‪r‬تَ َرطَ َش‪r‬رْ طًا لَي َ‬ ‫ب هَّللا ِ‪َ ،‬م ِن ْ‬ ‫ت فِي ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫ون ُش‪r‬رُوطًا لَي َ‬
‫ْس‪ْ r‬‬ ‫ال يَ ْشتَ ِرطُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما بَا ُل ِر َج ٍ‬‫َ‬
‫ق َوأَ ْوثَ ُ‬
‫ق"‪r.‬‬ ‫اطلٌ‪َ ،‬شرْ طُ هَّللا ِ أَ َح ُّ‬
‫ب هَّللا ِ فَهُ َو بَ ِ‬
‫ِكتَا ِ‬
‫لیث نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے عروہ نے کہ عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے‬
‫کہا کہ‪ ‬بریرہ رضی ہللا عنہا ان کے پاس آئیں اپنے مکاتبت کے معاملہ میں ان کی مدد حاصل کرنے کے لیے۔ بریرہ‬
‫رضی ہللا عنہا کو پانچ اوقیہ چاندی پانچ سال کے اندر پانچ قسطوں میں ادا کرنی تھی۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا‪،‬‬
‫انہیں خود بریرہ رضی ہللا عنہا کے آزاد کرانے میں دلچسپی ہو گئی تھی‪(،‬عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے فرمایا)‪ ‬کہ یہ‬
‫بتاؤ اگر میں انہیں ایک ہی مرتبہ‪( ‬چاندی کے یہ پانچ اوقیہ)‪ ‬ادا کر دوں تو کیا تمہ‪rr‬ارے مال‪rr‬ک تمہیں م‪rr‬یرے ہ‪rr‬اتھ بیچ‬
‫دیں گے؟ پھر میں تمہیں آزاد کر دوں گی اور تمہاری والء میرے ساتھ قائم ہو جائے گی۔ بریرہ رضی ہللا عنہا اپ‪rr‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪513‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مالکوں کے ہاں گئیں اور ان کے آگے یہ صورت رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ صورت اس وقت منظور کر سکتے‬
‫ہیں کہ رشتہ والء ہمارے ساتھ رہے۔ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر م‪rr‬یرے پ‪rr‬اس ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬تشریف الئے تو میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے اس کا ذکر کی‪r‬ا آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ت‪r‬و‬
‫خرید کر بریرہ رضی ہللا عنہا کو آزاد کر دے‪ ،‬والء ت‪rr‬و اس کی ہ‪rr‬وتی ہے ج‪rr‬و آزاد ک‪rr‬رے۔ پھ‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں کو خطاب‪ r‬فرمایا کہ کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو‪( ‬معامالت میں)‪ ‬ایسی شرطیں لگ‪rr‬اتے ہیں‬
‫جن کی ک‪rr‬وئی جڑ‪( ‬دلی‪rr‬ل)‪ ‬بنی‪rr‬اد کت‪rr‬اب ہللا میں نہیں ہے۔ پس ج‪rr‬و ش‪rr‬خص ک‪rr‬وئی ایس‪rr‬ی ش‪rr‬رط لگ‪rr‬ائے جس کی ک‪rr‬وئی‬
‫تعالی کی شرط ہی زیادہ حق اور زیادہ مضبوط ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫اصل‪( ‬دلیل‪ ،‬بنیاد)‪ ‬کتاب ہللا میں نہ ہو تو وہ شرط غلط ہے۔ ہللا‬

‫ب هَّللا ِ‪:‬‬ ‫شت ََرطَ ش َْرطًا لَ ْي َ‬


‫س فِي ِكتَا ِ‬ ‫وط ا ْل ُم َكاتَ ِ‬
‫ب‪َ ،‬و َم ِن ا ْ‬ ‫اب َما يَ ُجو ُز ِمنْ ُ‬
‫ش ُر ِ‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکاتب سے کون سی شرطیں کرنا درست ہیں اور جس نے کوئی ایسی شرط لگائی جس‬
‫کی اصل کتاب ہللا میں نہ ہو ( وہ شرط باطل ہے )‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫فِي ِه اب ُْن ُع َم َر َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اس بارے میں ابن عمر رضی ہللا عنہما کی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2561 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ ْخبَ َر ْتهُ‪" ،‬أَ َّن بَ ِري َرةَ َج‪rr‬ا َء ْ‬
‫ت‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ٍن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ض‪َ r‬ي‬ ‫‪r‬ك‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن أَ َحبُّوا‪ r‬أَ ْن أَ ْق ِ‬
‫ت لَهَا َعائِ َشةُ‪ :‬ارْ ِج ِعي إِلَى أَ ْهلِ‪ِ r‬‬ ‫ت ِم ْن ِكتَابَتِهَا َش ْيئًا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ض ْ‬ ‫تَ ْستَ ِعينُهَا فِي ِكتَابَتِهَا َولَ ْم تَ ُك ْن قَ َ‬
‫‪r‬ك‬‫ب َعلَ ْي‪ِ r‬‬‫ت أَ ْن تَحْ تَ ِس‪َ r‬‬ ‫ك بَ ِري َرةُ أِل َ ْهلِهَا‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْوا‪َ ،‬وقَ‪rr‬الُوا‪ :‬إِ ْن َش‪r‬ا َء ْ‬
‫ت َذلِ َ‬‫ت‪ ،‬فَ َذ َك َر ْ‬ ‫ون َواَل ُؤ ِك لِي‪ ،‬فَ َع ْل ُ‬ ‫َع ْن ِك ِكتَابَتَ ِك َويَ ُك َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لَهَا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك لِ َرس ِ‬ ‫ت َذلِ َ‬ ‫ون َواَل ُؤ ِك لَنَا‪ ،‬فَ َذ َك َر ْ‬ ‫فَ ْلتَ ْف َعلْ ‪َ ،‬ويَ ُك َ‬
‫س‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ما بَا ُل أُنَا ٍ‬
‫ق‪ ،‬قَا َل‪ :‬ثُ َّم قَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْبتَا ِعي‪ ،‬فَأ َ ْعتِقِي‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪514‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب هَّللا ِ فَلَي َ‬
‫ْس لَ‪r‬هُ‪َ ،‬وإِ ْن َش‪َ r‬رطَ ِمائَ‪r‬ةَ َم‪َّ r‬ر ٍة‪،‬‬ ‫ب هَّللا ِ‪َ ،‬م ِن ا ْشتَ َرطَ َش‪r‬رْ طًا لَي َ‬
‫ْس فِي ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫يَ ْشتَ ِرطُ َ‬
‫ون ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ‬
‫ت فِي ِكتَا ِ‬
‫ق َوأَ ْوثَ ُ‬
‫ق"‪r.‬‬ ‫َشرْ طُ هَّللا ِ أَ َح ُّ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ابن شہاب سے‪ ،‬انہوں نے عروہ سے اور انہیں عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا نے خبر دی کہ‪ ‬بریرہ رضی ہللا عنہا ان کے پاس اپنے معاملہ مک‪rr‬اتبت میں م‪rr‬دد لی‪rr‬نے آئیں‪ ،‬ابھی انہ‪rr‬وں نے‬
‫کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ان سے کہ‪rr‬ا کہ ت‪rr‬و اپ‪rr‬نے م‪rr‬الکوں کے پ‪rr‬اس ج‪rr‬ا‪ ،‬اگ‪rr‬ر وہ یہ پس‪rr‬ند‬
‫کریں کہ تیرے معاملہ مکاتبت کی پوری رقم میں ادا کر دوں اور تمہاری والء میرے ساتھ ق‪rr‬ائم ہ‪rr‬و ت‪rr‬و میں ایس‪rr‬ا ک‪rr‬ر‬
‫سکتی ہوں۔ بریرہ رضی ہللا عنہا نے یہ صورت اپنے مالکوں کے سامنے رکھی لیکن انہوں نے انک‪rr‬ار کی‪rr‬ا اور کہ‪rr‬ا‬
‫کہ اگر وہ‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا)‪ ‬تمہارے ساتھ ثواب کی نیت سے یہ کام کرنا چاہتی ہیں ت‪rr‬و انہیں اختی‪rr‬ار ہے‪ ،‬لیکن‬
‫تمہاری والء تو ہمارے ہی ساتھ رہے گی۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے اس کا ذکر رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے‬
‫کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تو خرید کر انہیں آزاد کر دے۔ والء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے ج‪rr‬و آزاد‬
‫کر دے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھ‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے لوگ‪rr‬وں س‪rr‬ے خط‪rr‬اب‪ r‬کی‪rr‬ا اور فرمایا کہ کچھ‬
‫لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل‪( ‬دلیل‪ ،‬بنی‪rr‬اد)‪ ‬کت‪rr‬اب ہللا میں نہیں ہے۔ پس‬
‫جو بھی کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اصل‪( ‬دلیل‪ ،‬بنی‪rr‬اد)‪ ‬کت‪rr‬اب ہللا میں نہیں ہے ت‪r‬و اس ک‪rr‬و ایس‪rr‬ی ش‪r‬رطیں لگان‪rr‬ا‬
‫تعالی کی شرط ہی سب سے زیادہ معقول اور مضبوط ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫الئق نہیں خواہ وہ ایسی سو شرطیں کیوں نہ لگا لے۔ ہللا‬

‫حدیث نمبر‪2562 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َرا َد ْ‬
‫ت َعائِ َشةُ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اريَةً لِتُ ْعتِقَهَا‪ ،‬فَقَا َل أَ ْهلُهَا َعلَى أَ َّن َواَل َءهَا لَنَا‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪" :‬اَل‬ ‫ي َج ِ‬ ‫ين أَ ْن تَ ْشتَ ِر َ‬ ‫أُ ُّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ُك َذلِ ِك‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫يَ ْمنَع ِ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہما نے بیان کیا کہام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے ایک بان‪r‬دی خرید ک‪rr‬ر اس‪rr‬ے آزاد کرن‪rr‬ا چاہ‪rr‬ا‪ ،‬اس‬
‫باندی کے مالکوں نے کہا کہ اس شرط پر ہم معاملہ کر سکتے ہیں کہ والء ہمارے ساتھ ق‪rr‬ائم رہے۔ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪515‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے فرمایا کہ ان کی اس ش‪rr‬رط کی وجہ س‪rr‬ے تم نہ رک‪rr‬و‪ ،‬والء ت‪rr‬و اس‪rr‬ی کی‬
‫ہوتی ہے جو آزاد کرے۔‬

‫سؤَ الِ ِه النَّ َ‬


‫اس‪:‬‬ ‫ستِ َعانَ ِة ا ْل ُم َكاتَ ِ‬
‫ب‪َ ،‬و ُ‬ ‫اب ا ْ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر مکاتب دوسروں سے مدد چاہے اور لوگوں سے سوال کرے تو کیسا ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2563 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس‪َ r‬ما ِعي َل‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪r‬ا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن عُ‪r‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬
‫ت َعائِ َش‪r‬ةُ‪ :‬إِ ْن‬ ‫‪r‬ام َوقِيَّةٌ‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ِعينِينِي‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ق فِي ُك‪rr‬لِّ َع‪ٍ r‬‬ ‫ْت أَ ْهلِي َعلَى تِ ْس‪ِ r‬ع أَ َوا ٍ‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي َك‪rr‬اتَب ُ‬ ‫ت بَ ِري َرةُ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ت‪َ :‬جا َء ْ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت إِلَى أَ ْهلِهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْوا َذلِ‪َ r‬‬
‫ك َعلَ ْيهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫‪r‬ون َواَل ُؤ ِك لِي‪ ،‬فَ‪َ r‬ذهَبَ ْ‬
‫ت‪َ ،‬ويَ ُك‪َ r‬‬ ‫اح َدةً َوأُ ْعتِقَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك فَ َع ْل ُ‬ ‫أَ َحبَّ أَ ْهلُ ِك أَ ْن أَ ُع َّدهَا لَهُ ْم َع َّدةً َو ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬
‫ك َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ون ْال َواَل ُء لَهُ ْم‪ ،‬فَ َس‪ِ r‬م َع بِ‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫ك َعلَ ْي ِه ْم فَأَبَ ْوا إِاَّل أَ ْن يَ ُك َ‬
‫ت َذلِ َ‬ ‫فَقَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬إِنِّي قَ ْد َع َرضْ ُ‬
‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَقَ‪rr‬ا َم َر ُس ‪r‬و ُل‬ ‫ق‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫فَ َسأَلَنِي فَأ َ ْخبَرْ تُهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬خ ِذيهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا َوا ْشتَ ِر ِطي لَهُ ُم ْال َواَل َء‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫اس‪ ،‬فَ َح ِم‪َ r‬د هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع‪ُ r‬د‪" ،‬فَ َما بَ‪rr‬ا ُل ِر َج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ال ِم ْن ُك ْم يَ ْش‪r‬تَ ِرطُ َ‬
‫ون‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم فِي النَّ ِ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ض‪r‬ا ُء هَّللا ِ أَ َح‪ُّ r‬‬
‫ق‬ ‫‪r‬ان ِمائَ‪r‬ةَ َش‪r‬رْ ٍط فَقَ َ‬ ‫ب هَّللا ِ فَهُ‪َ r‬و بَ ِ‬
‫اط‪ r‬لٌ‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬ ‫ب هَّللا ِ‪ ،‬فَأَيُّ َما َشرْ ٍط لَي َ‬
‫ْس فِي ِكتَ‪r‬ا ِ‬ ‫ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ‬
‫ت فِي ِكتَا ِ‬
‫ال ِم ْن ُك ْم يَقُو ُل أَ َح ُدهُ ْم أَ ْعتِ ْق يَا فُاَل ُن َولِ َي ْال َواَل ُء‪ ،‬إِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫َو َشرْ طُ هَّللا ِ أَ ْوثَ ُ‬
‫ق‪َ ،‬ما بَا ُل ِر َج ٍ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام بن ع‪rr‬روہ س‪rr‬ے‪ ،‬وہ اپ‪rr‬نے وال‪rr‬د س‪rr‬ے‪ ،‬ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬بریرہ رضی ہللا عنہا آئیں اور کہا کہ میں نے اپنے مالکوں س‪rr‬ے ن‪rr‬و اوقیہ‬
‫چاندی پر مکاتبت کا معاملہ کیا ہے۔ ہر سال ایک اوقیہ مجھے ادا کرن‪rr‬ا پ‪rr‬ڑے گ‪rr‬ا۔ آپ بھی م‪rr‬یری م‪rr‬دد ک‪rr‬ریں۔ اس پ‪rr‬ر‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں انہیں‪( ‬یہ ساری رقم)‪ ‬ایک ہی م‪rr‬رتبہ دے دوں‬
‫اور پھر تمہیں آزاد کر دوں‪ ،‬تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ لیکن تمہاری والء میرے ساتھ ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے گی۔ بریرہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انہوں نے اس صورت سے انکار کیا‪( ‬واپس آ کر)‪ ‬انہوں نے بتایا کہ میں نے‬
‫آپ کی یہ صورت ان کے سامنے رکھی تھی لیکن وہ اسے صرف اس صورت میں قبول کرنے کو تیار ہیں کہ والء‬
‫ان کے ساتھ قائم رہے۔ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے یہ س‪r‬نا ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے مجھ س‪r‬ے دریافت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪516‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫فرمایا۔ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو مطلع کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تو انہیں لے کر آزاد کر‬
‫دے اور انہیں والء کی شرط لگانے دے۔ والء تو بہرحال اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے‬
‫بیان کیا کہ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں کو خط‪rr‬اب کی‪rr‬ا۔ ہللا کی حم‪rr‬د و ثن‪rr‬اء کے بع‪r‬د فرمایا‪ ،‬تم میں‬
‫س‪rr‬ے کچھ لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و یہ کی‪rr‬ا ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا ہے کہ‪( ‬مع‪rr‬امالت میں)‪ ‬ایس‪rr‬ی ش‪rr‬رطیں لگ‪rr‬اتے ہیں جن کی ک‪rr‬وئی اصل‪( ‬دلی‪rr‬ل‪،‬‬
‫بنیاد)‪ ‬کتاب ہللا میں نہیں ہے۔ پس جو بھی شرط ایسی ہو جس کی اصل‪( ‬دلیل‪ ،‬بنیاد)‪ ‬کتاب ہللا میں نہ ہو وہ باط‪rr‬ل ہے۔‬
‫خواہ ایسی سو شرطیں کیوں نہ لگالی جائیں۔ ہللا کا فیصلہ ہی حق ہے اور ہللا کی ش‪rr‬رط ہی مض‪rr‬بوط ہے کچھ لوگ‪rr‬وں‬
‫کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ کہتے ہیں‪ ،‬اے فالں! آزاد تم کرو اور والء میرے س‪rr‬اتھ ق‪rr‬ائم رہے گی۔ والء ت‪rr‬و ص‪rr‬رف اس‪rr‬ی‬
‫کے ساتھ قائم ہو گی جو آزاد کرے۔‬

‫ب إِ َذا َر ِ‬
‫ض َي‪:‬‬ ‫اب بَ ْي ِع ا ْل ُم َكاتَ ِ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب مکاتب اپنے آپ کو بیچ ڈالنے پر راضی ہو‬
‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬هُ َو َع ْب ٌد َما بَقِ َي َعلَ ْي ِه َش ْي ٌء‪َ ،‬وقَا َل َز ْي ُد ب ُْن ثَابِ ٍ‬
‫ت‪َ :‬ما بَقِ َي َعلَ ْي ِه ِدرْ هَ ٌم‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪ :‬هُ‪َ r‬و َع ْب‪ٌ r‬د إِ ْن‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫ات َوإِ ْن َجنَى َما بَقِ َي َعلَ ْي ِه َش ْي ٌء‪.‬‬
‫اش َوإِ ْن َم َ‬
‫َع َ‬
‫اور عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ‪ ‬مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ ب‪rr‬اقی ہے وہ غالم ہی رہے گ‪rr‬ا اور زید بن‬
‫ثابت رضی ہللا عنہ نے کہا‪ ،‬جب تک ایک درہم بھی باقی ہے‪( ‬مکاتب آزاد نہیں ہو گا)‪ ‬اور عبدہللا بن عمر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ اپنی زندگی موت اور جرم ‪( ‬سب)‪ ‬میں غالم ہی مانا‬
‫جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2564 :‬‬
‫ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪" ، ‬أَ َّن بَ ِري َرةَ َجا َء ْ‬
‫ت‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ بِ ْن ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫اح‪َ r‬دةً فَأ ُ ْعتِقَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك‬ ‫ت لَهَا‪ :‬إِ ْن أَ َحبَّ أَ ْهلُ ِك أَ ْن أَصُبَّ لَهُ ْم ثَ َمنَ ِك َ‬
‫ص‪r‬بَّةً َو ِ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ين‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ‬أُ َّم ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ين َر ِ‬ ‫تَ ْستَ ِع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪517‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت َع ْم‪َ rr‬رةُ أَ َّن‬


‫ك‪ :‬قَا َل يَحْ يَى‪ :‬فَ َز َع َم ْ‬ ‫ون َواَل ُؤ ِك لَنَا"‪ .‬قَا َل َمالِ ٌ‬‫ك أِل َ ْهلِهَا‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ُك َ‬ ‫ت بَ ِري َرةُ َذلِ َ‬‫ت‪ ،‬فَ َذ َك َر ْ‬‫فَ َع ْل ُ‬
‫ق‪.‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْشتَ ِريهَا َوأَ ْعتِقِيهَا‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك لِ َرس ِ‬ ‫ت َذلِ َ‬‫َعائِ َشةَ َذ َك َر ْ‬
‫‪r‬یی بن س‪rr‬عید س‪rr‬ے‪ ،‬وہ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ ہللا نے خبر دی یح‪ٰ r‬‬
‫عمرہ بنت عبدالرحمٰ ن سے کہ‪ ‬بریرہ رضی ہللا عنہا عائشہ رضی ہللا عنہا سے مدد لینے آئیں۔ عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ صورت پسند کریں کہ میں‪( ‬مکاتبت کی س‪rr‬اری رقم)‪ ‬انہیں ایک ہی م‪rr‬رتبہ‬
‫ادا کر دوں اور پھر تمہیں آزاد کر دوں تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضی ہللا عنہا نے اس کا ذکر اپ‪rr‬نے مال‪rr‬ک‬
‫سے کیا تو انہوں نے کہا کہ‪( ‬ہمیں اس صورت میں یہ منظور ہے کہ)‪ ‬تیری والء ہمارے س‪rr‬اتھ ہی ق‪rr‬ائم رہے۔ مال‪rr‬ک‬
‫یح‪r‬یی نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ عم‪r‬رہ ک‪r‬و یقین تھ‪r‬ا کہ عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪r‬ا نے اس ک‪r‬ا ذک‪r‬ر رس‪r‬ول‬
‫ٰ‬ ‫نے بیان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔ والء تو اس‪rr‬ی‬
‫کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔‬

‫شتَ ِرنِي َوأَ ْعتِ ْقنِي‪ .‬فَا ْ‬


‫شتَ َراهُ لِ َذلِكَ‪:‬‬ ‫اب إِ َذا قَا َل ا ْل ُم َكات َُب ا ْ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر مکاتب کسی شخص سے کہے مجھ کو خرید کر آزاد کر دو اور وہ اسی غرض سے‬
‫اسے خرید لے‬
‫حدیث نمبر‪2565 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪r‬ا‪،‬‬ ‫اح ِد ب ُْن أَ ْي َم َن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي أَبِي‪ ‬أَ ْي َم ُن‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬د َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ات َو َو ِرثَنِي بَنُوهُ‪َ ،‬وإِنَّهُ ْم بَ‪rr‬ا ُعونِي ِم ْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َع ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬رو ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‬ ‫ت ُغاَل ًما لِ ُع ْتبَةَ ب ِْن أَبِي لَهَ ٍ‬
‫ب‪َ ،‬و َم َ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫ت بَ ِري‪َ r‬رةُ َو ِه َي ُم َكاتَبَ‪r‬ةٌ‪،‬‬‫ت‪َ :‬د َخلَ ْ‬‫ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ال َم ْخ ُزو ِم ِّي‪ ،‬فَأ َ ْعتَقَنِي اب ُْن أَبِي َع ْم ٍرو َوا ْشتَ َرطَ بَنُو ُع ْتبَ‪r‬ةَ ْال‪َ r‬واَل َء‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ك‪،‬‬‫ت‪ :‬اَل َحا َج‪ r‬ةَ لِي بِ‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬يَبِي ُع‪rr‬ونِي‪َ r‬حتَّى يَ ْش‪r‬تَ ِرطُوا َواَل ئِي‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ت‪ :‬ا ْشتَ ِرينِي َوأَ ْعتِقِينِي‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫فَقَالَ ِ‬
‫اش‪r‬تَ ِريهَا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْو بَلَ َغ‪ r‬هُ‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر لِ َعائِ َش‪r‬ةَ‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر ْ‬
‫ت َعائِ َش‪r‬ةُ َما قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت لَهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ْ :‬‬ ‫ك النَّبِ ُّي َ‬
‫فَ َس ِم َع بِ َذلِ َ‬
‫ون َما َشا ُءوا‪ ،‬فَا ْشتَ َر ْتهَا َعائِ َشةُ‪ ،‬فَأ َ ْعتَقَ ْتهَا‪َ ،‬وا ْشتَ َرطَ أَ ْهلُهَا ْال َواَل َء‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫َوأَ ْعتِقِيهَا‪َ ،‬و َد ِعي ِه ْم يَ ْشتَ ِرطُ َ‬
‫ق‪َ ،‬وإِ ِن ا ْشتَ َرطُوا ِمائَةَ َشرْ ٍط"‪.‬‬ ‫"ال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪518‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کی‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے م‪rr‬یرے ب‪rr‬اپ ایمن رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے بیان کیا کہمیں عائشہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪r‬ا کی خ‪r‬دمت میں حاض‪r‬ر ہ‪r‬وا اور ع‪r‬رض کی‪r‬ا کہ میں پہلے عتبہ بن ابی‬
‫لہب کا غالم تھا۔ ان کا جب انتقال ہوا تو ان کی اوالد میری وارث ہوئی۔ ان لوگ‪rr‬وں نے مجھے عب‪rr‬دہللا ابن ابی عم‪rr‬رو‬
‫کو بیچ دیا اور ابن ابی عمرو نے مجھے آزاد کر دیا۔ لیکن‪( ‬بیچتے وقت)‪ ‬عتبہ کے وارثوں نے والء کی ش‪rr‬رط اپ‪rr‬نے‬
‫لیے لگالی تھی‪( ‬تو کیا یہ شرط صحیح ہے؟)‪ ‬اس پر عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪rr‬ا کہ بریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا م‪rr‬یرے‬
‫یہاں آئی تھیں اور انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھے آپ خرید ک‪rr‬ر آزاد ک‪rr‬ر دیں۔ عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہا کہ میں ایسا کر دوں گی‪( ‬لیکن مالکوں سے بات چیت کے بع‪rr‬د)‪ ‬انہ‪rr‬وں نے بتایا کہ وہ مجھے‬
‫بیچنے پر صرف اس شرط کے ساتھ راضی ہیں کہ والء انہیں کے پاس رہے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر‬
‫مجھے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے بھی اسے سنایا‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے‬
‫یہ کہا کہ)‪ ‬آپ کو اس کی اطالع ملی۔ اس لیے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے دریافت فرمایا‪،‬‬
‫انہوں نے صورت حال کی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو خبر دی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ بریرہ کو خرید‬
‫کر آزاد کر دے اور مالکوں کو جو بھی شرط چاہیں لگانے دو۔ چنانچہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے انہیں خرید کر آزاد‬
‫کر دیا۔ مالکوں نے چونکہ والء کی شرط رکھی تھی اس لیے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬صحابہ کرام رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہم کے ایک مجم‪rr‬ع س‪rr‬ے)‪ ‬خط‪rr‬اب فرمایا‪ ،‬والء ت‪rr‬و اس‪rr‬ی کے س‪rr‬اتھ ہ‪rr‬وتی ہے ج‪rr‬و آزاد ک‪rr‬رے۔‪( ‬اور ج‪rr‬و آزاد نہ‬
‫کریں)‪ ‬اگرچہ وہ سو شرطیں بھی لگا لیں‪( ‬والء پھر بھی ان کے ساتھ قائم نہیں ہو سکتی)۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪519‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الهبة‬
‫کتاب ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان‪r‬‬
‫اب‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫حدیث نمبر‪2566 :‬‬

‫ُ‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َريْ‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪َ ،‬ع ِن‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال َم ْقب ِ‬ ‫اص‪ُ r‬م ب ُْن َعلِ ٍّي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ِ‬
‫ت‪ ،‬اَل تَحْ قِ َر َّن َجا َرةٌ لِ َجا َرتِهَا َولَ ْو فِرْ ِس َن َشا ٍة"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬يَا نِ َسا َء ْال ُم ْسلِ َما ِ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عاصم بن علی ابوالحسین نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے سعید مق‪rr‬بری نے اور ان‬
‫سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اے مسلمان عورتو! ہرگز کوئی پڑوس‪rr‬ن‬
‫اپنی دوسری پڑوسن کے لیے‪( ‬معمولی ہدیہ کو بھی)حقیر نہ سمجھے‪ ،‬خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2567 :‬‬

‫‪r‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ r‬د ب ِْن رُو َم‪َ r‬‬ ‫ُ‬
‫‪r‬ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪r‬رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َوي ِْس ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َح‪ِ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ت لِ ُع‪rr‬رْ َوةَ اب َْن أُ ْختِي"إِ ْن ُكنَّا لَنَ ْنظُ ‪ُ r‬ر إِلَى ْال ِهاَل ِل‪ ،‬ثُ َّم ْال ِهاَل ِل ثَاَل ثَ ‪r‬ةَ أَ ِهلَّ ٍة فِي‬‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬أَنَّهَا قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫يش‪ُ r‬ك ْم ؟ قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت‪ :‬يَا َخالَ‪r‬ةُ‪َ ،‬ما َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان يُ ِع ُ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم نَ‪rr‬ارٌ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت َرس ِ‬ ‫ت فِي أَ ْبيَا ِ‬ ‫َش ْه َري ِْن‪َ ،‬و َما أُوقِ َد ْ‬
‫ار َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت لَهُ ْم َمنَ‪r‬ائِحُ‪،‬‬ ‫ان ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم ِج‪ r‬ي َر ٌ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬‫ان لِ َرس ِ‬ ‫ان التَّ ْم ُر َو ْال َما ُء‪ ،‬إِاَّل أَنَّهُ قَ ْد َك َ‬
‫اأْل َ ْس َو َد ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن أَ ْلبَانِ ِه ْم فَيَ ْسقِينَا"‪.‬‬
‫ُون َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َو َكانُوا يَ ْمنَح َ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا اویسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے والد نے یزید‬
‫بن رومان سے‪ ،‬وہ عروہ سے اور ان سے عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬آپ نے ع‪rr‬روہ س‪r‬ے کہ‪rr‬ا‪ ،‬م‪r‬یرے‬
‫بھانجے! رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہ‪rr‬د مب‪rr‬ارک میں‪( ‬یہ ح‪rr‬ال تھ‪rr‬ا کہ)‪ ‬ہم ایک چان‪rr‬د دیکھ‪rr‬تے‪ ،‬پھ‪rr‬ر دوس‪rr‬را‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪520‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫دیکھتے‪ ،‬پھر تیسرا دیکھتے‪ ،‬اسی طرح دو دو مہینے گ‪rr‬زر ج‪rr‬اتے اور رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے گھ‪rr‬روں‬
‫میں‪( ‬کھانا پکانے کے لیے)‪ ‬آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ‪ r‬اماں! پھر آپ ل‪rr‬وگ زن‪rr‬دہ کس ط‪rr‬رح رہ‪rr‬تی تھیں؟‬
‫آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر۔ البتہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے چن‪rr‬د انص‪rr‬اری‬
‫پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے یہ‪rr‬اں بھی ان ک‪rr‬ا‬
‫دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اسے ہمیں بھی پال دیا کرتے تھے۔‬

‫اب ا ْلقَلِي ِل ِم َن ا ْل ِهبَ ِة‪:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تھوڑی چیز ہبہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2568 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َع ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ع أَ ْو‬
‫ي ِذ َرا ٌ‬‫ي إِلَ َّ‬‫ْت‪َ ،‬ولَ‪rْ r‬و أُ ْه‪ِ r‬د َ‬
‫اع أَل َ َجب ُ‬
‫اع أَ ْو ُك‪َ r‬ر ٍ‬
‫يت إِلَى ِذ َر ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ‪rْ r‬و ُد ِع ُ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ع لَقَبِ ْل ُ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ُك َرا ٌ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے محم‪r‬د بن ابی ع‪r‬دی نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا ش‪r‬عبہ س‪r‬ے‪ ،‬وہ س‪rr‬لیمان س‪r‬ے‪ ،‬وہ‬
‫ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا اگ‪rr‬ر مجھے‬
‫ب‪r‬ازو اور پ‪r‬ائے‪( ‬کے گوش‪r‬ت)‪ ‬پ‪r‬ر بھی دع‪r‬وت دی ج‪r‬ائے ت‪r‬و میں قب‪r‬ول ک‪r‬ر ل‪r‬وں گ‪r‬ا اور مجھے ب‪r‬ازو یا پ‪r‬ائے‪( ‬کے‬
‫گوشت)‪ ‬کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کر لوں گا۔‬

‫ش ْيئًا‪:‬‬ ‫ب ِمنْ أَ ْ‬
‫ص َحابِ ِه َ‬ ‫ست َْو َه َ‬
‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شخص اپنے دوستوں سے کوئی چیز بطور تحفہ مانگے‬
‫َوقَا َل أَبُو َس ِعي ٍد‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬اضْ ِربُوا لِي َم َع ُك ْم َس ْه ًما‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪521‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ابوسعید رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اپ‪r‬نے س‪rr‬اتھ م‪r‬یرا بھی ایک حص‪r‬ہ‬
‫لگانا‪( ‬اس سے ترجمہ باب ثابت ہوا)۔‬

‫حدیث نمبر‪2569 :‬‬

‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي َ‬ ‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ٍْل‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َغس َ‬
‫‪r‬ري َعبْ‪َ r‬د ِك فَ ْليَ ْع َم‪rr‬لْ لَنَا أَ ْع‪َ r‬وا َد‬
‫‪r‬ان لَهَا ُغاَل ٌم نَجَّارٌ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل لَهَ‪rr‬ا‪ُ :‬م‪ِ r‬‬ ‫ين‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم أَرْ َس‪َ r‬ل إِلَى ا ْم‪َ r‬رأَ ٍة ِم َن ْال ُمهَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬اج ِر َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ت إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض‪r‬اهُ أَرْ َس‪r‬لَ ْ‬‫صنَ َع لَهُ ِم ْنبَرًا‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬‫ب فَقَطَ َع ِم َن الطَّرْ فَا ِء فَ َ‬ ‫ت َع ْب َدهَا‪ ،‬فَ َذهَ َ‬ ‫ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬فَأ َ َم َر ْ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَرْ ِسلِي بِ ِه إِلَ َّ‬
‫ي‪ ،‬فَ َجا ُءوا بِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَاحْ تَ َملَ‪r‬هُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫َو َسلَّ َم إِنَّهُ قَ ْد قَ َ‬
‫ضاهُ‪ ،‬قَا َل َ‬
‫ض َعهُ َحي ُ‬
‫ْث تَ َر ْو َن"‪.‬‬ ‫فَ َو َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان‪ ،‬کہا ہم سے ابوغسان محم‪rr‬د بن مط‪rr‬رف نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے ابوح‪rr‬ازم‬
‫سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ سے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک مہاجرہ‬
‫عورت کے پاس‪( ‬اپنا آدمی)‪ ‬بھیجا۔ ان کا ایک غالم بڑھئی تھا۔ ان س‪rr‬ے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اپ‪rr‬نے‬
‫غالم سے ہمارے لیے لکڑیوں کا ایک منبر بنانے کے ل‪rr‬یے کہیں۔ چن‪rr‬انچہ انہ‪rr‬وں نے اپ‪rr‬نے غالم س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا۔ وہ غ‪rr‬ابہ‬
‫سے جا کر جھاؤ کاٹ الیا اور اسی کا ایک منبر بنا دیا۔ جب وہ منبر بنا چکے تو اس عورت نے رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں کہال بھیجا کہ منبر بن کر تیار ہے۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کہلوایا کہ اسے میرے پاس‬
‫بھجوا دیں۔ جب لوگ اسے الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خود اسے اٹھایا اور جہاں تم اب دیکھ رہے ہ‪rr‬و۔ وہیں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے رکھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2570 :‬‬
‫‪r‬از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي قَتَ‪rr‬ا َدةَ‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ز ب ُْن َع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪rr‬لَّ َم فِي‬ ‫ال ِم ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ال َّسلَ ِم ِّي‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬ك ْن ُ‬
‫ت يَ ْو ًما َجالِسًا َم َع ِر َج ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪522‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ون َوأَنَا َغ ْي ُر ُمحْ ِر ٍم‪ ،‬فَأ َ ْب َ‬


‫صرُوا‬ ‫از ٌل أَ َما َمنَا َو ْالقَ ْو ُم ُمحْ ِر ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَ ِ‬
‫يق َم َّكةَ‪َ ،‬و َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َم ْن ِز ٍل فِي طَ ِر ِ‬
‫ت‪ ،‬فَأَب َ‬
‫ْص‪r‬رْ تُهُ‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت‬ ‫ْص‪r‬رْ تُهُ َو ْالتَفَ ُّ‬
‫ف نَ ْعلِي‪ ،‬فَلَ ْم ي ُْؤ ِذنُ‪rr‬ونِي بِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وأَ َحبُّوا‪ r‬لَ‪rْ r‬و أَنِّي أَب َ‬ ‫ِح َمارًا َوحْ ِشيًّا َوأَنَا َم ْش ُغو ٌل أَ ْخ ِ‬
‫ص ُ‬
‫اولُونِي الس َّْوطَ َوال‪rr‬رُّ ْم َح‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل‬ ‫يت الس َّْوطَ َوالرُّ ْم َح‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَهُ ْم‪ :‬نَ ِ‬ ‫س فَأ َ ْس َرجْ تُهُ‪ ،‬ثُ َّم َر ِكب ُ‬
‫ْت َونَ ِس ُ‬ ‫إِلَى ْالفَ َر ِ‬
‫ت بِ ِه َوقَ ‪ْ r‬د َم‪َ r‬‬
‫‪r‬ات‪،‬‬ ‫ت َعلَى ْال ِح َم ِ‬
‫ار فَ َعقَرْ تُهُ‪ ،‬ثُ َّم ِج ْئ ُ‬ ‫ت‪ ،‬فَأ َ َخ ْذتُهُ َما‪ ،‬ثُ َّم َر ِكب ُ‬
‫ْت‪ ،‬فَ َش َد ْد ُ‬ ‫ْت‪ ،‬فَنَ َز ْل ُ‬ ‫ك َعلَ ْي ِه بِ َش ْي ٍء‪ ،‬فَ َغ ِ‬
‫ضب ُ‬ ‫نُ ِعينُ َ‬
‫ض َد َم ِعي‪ ،‬فَأ َ ْد َر ْكنَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى‬ ‫فَ َوقَعُوا فِي ِه يَأْ ُكلُونَهُ‪ ،‬ثُ َّم إِنَّهُ ْم َش ُّكوا فِي أَ ْكلِ ِه ْم إِيَّاهُ َوهُ ْم ُح ُر ٌم‪ ،‬فَرُحْ نَا َو َخبَأْ ُ‬
‫ت ْال َع ُ‬
‫ض‪َ r‬د فَأ َ َكلَهَا َحتَّى نَفِ‪َ r‬دهَا َوهُ‪َ r‬و‬ ‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬فَنَا َو ْلتُ‪r‬هُ ْال َع ُ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م َع ُك ْم ِم ْن‪r‬هُ َش‪ْ r‬ي ٌء ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َسأ َ ْلنَاهُ َع ْن َذلِ‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ُمحْ ِر ٌم"‪ .‬فَ َح َّدثَنِي بِ ِه‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ِء ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ابوح‪rr‬ازم س‪rr‬ے‪ ،‬وہ عب‪rr‬دہللا بن‬
‫ابی قتادہ سلمی سے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ ‪ ‬مکہ کے راستے میں ایک جگہ میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے چند ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہم سے آگے قی‪rr‬ام فرم‪rr‬ا تھے۔‪( ‬حجۃ‬
‫الوداع کے موقع پر)‪ ‬اور لوگ تو اح‪rr‬رام بان‪rr‬دھے ہ‪rr‬وئے تھے لیکن م‪rr‬یرا اح‪rr‬رام نہیں تھ‪rr‬ا۔ م‪rr‬یرے س‪rr‬اتھیوں نے ایک‬
‫گورخر دیکھا۔ میں اس وقت اپنی جوتی گانٹھنے میں مشغول تھا۔ ان لوگوں نے مجھ ک‪rr‬و کچھ خ‪rr‬بر نہیں دی۔ لیکن ان‬
‫کی خواہش یہی تھی کہ کسی طرح میں گورخر کو دیکھ لوں۔ چنانچہ میں نے جو نظر اٹھائی تو گورخر دکھائی دیا۔‬
‫میں فوراً گھوڑے کے پاس گیا اور اس پر زین کس کر سوار ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا‪ ،‬مگ‪rr‬ر اتف‪rr‬اق‪ r‬سے‪( ‬جل‪rr‬دی میں)‪ ‬ک‪rr‬وڑا اور ن‪rr‬یزہ‬
‫دونوں بھول گیا۔ اس لیے میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ مجھے کوڑا اور نیزہ اٹھا دیں۔ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا ہرگ‪rr‬ز‬
‫نہیں قسم ہللا کی‪ ،‬ہم تمہارے‪( ‬شکار میں)‪ ‬کسی قسم کی مدد نہیں کر سکتے۔‪( ‬کیونکہ ہم س‪rr‬ب ل‪rr‬وگ ح‪rr‬الت اح‪rr‬رام میں‬
‫ہیں)‪ ‬مجھے اس پر غصہ آیا اور میں نے خود ہی اتر کر دونوں چیزیں لے لیں۔ پھر سوار ہو کر گورخر پر حملہ کیا‬
‫اور اس کو شکار کر الیا۔ وہ مر بھی چکا تھا۔ اب لوگوں نے کہا کہ اسے کھان‪rr‬ا چ‪rr‬اہئے۔ لیکن پھ‪rr‬ر اح‪rr‬رام کی ح‪rr‬الت‬
‫میں اسے کھانے‪( ‬کے جواز)‪ ‬پر شبہ ہوا۔‪( ‬لیکن بعض لوگوں نے شبہ نہیں کیا اور گوشت کھایا)‪ ‬پھر ہم آگے ب‪rr‬ڑھے‬
‫اور میں نے اس گورخر کا ایک بازو چھپا رکھا تھا۔ جب ہم رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے پ‪rr‬اس پہنچے ت‪rr‬و اس‬
‫ٰ‬
‫فت‪r‬وی‬ ‫کے متعل‪r‬ق آپ س‪r‬ے س‪r‬وال کی‪rr‬ا‪( ،‬آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مح‪r‬رم کے ل‪r‬یے ش‪r‬کار کے گوش‪r‬ت کھ‪r‬انے ک‪r‬ا‬
‫دیا)‪ ‬اور دریافت فرمایا کہ اس میں سے کچھ بچا ہوا گوشت تمہارے پاس موجود بھی ہے؟ میں نے کہ‪rr‬ا کہ جی ہ‪rr‬اں!‬
‫اور وہی بازو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‪rr‬ے تن‪rr‬اول فرمایا۔ یہ‪rr‬اں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪523‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تک کہ وہ ختم ہو گیا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬بھی اس وقت اح‪rr‬رام س‪rr‬ے تھے‪( ‬ابوح‪rr‬ازم نے کہ‪rr‬ا کہ)‪ ‬مجھ س‪rr‬ے یہی‬
‫حدیث زید بن اسلم نے بیان کی‪ ،‬ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی ہللا عنہ نے۔‬

‫سقَى‪:‬‬
‫ستَ ْ‬
‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پانی ( یا دودھ ) مانگنا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْسقِنِي‪.‬‬
‫َوقَا َل َس ْهلٌ‪ :‬قَا َل لِي النَّبِ ُّي َ‬
‫اور سہل بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے مجھ س‪r‬ے فرمایا مجھے پ‪r‬انی‬
‫پالؤ۔ (اس سے اپنے ساتھیوں سے پانی مانگنا ثابت ہوا)۔‬

‫حدیث نمبر‪2571 :‬‬
‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبُو طُ َوالَ‪r‬ةَ ْ‬
‫اس‪ُ r‬مهُ َع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ارنَا هَ ِذ ِه‪ ،‬فَا ْستَ ْسقَى‪ ،‬فَ َحلَ ْبنَا لَ‪r‬هُ َش‪r‬اةً‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬أَتَانَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َد ِ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َس ِمع ُ‬
‫ار ِه‪َ ،‬و ُع َم ُر تُ َجاهَهُ‪َ ،‬وأَ ْع‪َ r‬رابِ ٌّي َع ْن يَ ِمينِ ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَلَ َّما فَ ‪َ r‬ر َغ‪،‬‬
‫لَنَا‪ ،‬ثُ َّم ُش ْبتُهُ ِم ْن َما ِء بِ ْئ ِرنَا هَ ِذ ِه‪ ،‬فَأ َ ْعطَ ْيتُهُ‪َ ،‬وأَبُو بَ ْك ٍر َع ْن يَ َس ِ‬
‫ون‪ ،‬أَاَل فَيَ ِّمنُوا"‪ .‬قَا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَ ِه َي ُسنَّةٌ‪،‬‬
‫ون اأْل َ ْي َمنُ َ‬
‫ي فَضْ لَهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪" :‬اأْل َ ْي َمنُ َ‬
‫قَا َل ُع َمرُ‪ :‬هَ َذا أَبُو بَ ْك ٍر‪ ،‬فَأ َ ْعطَى اأْل َ ْع َرابِ َّ‬
‫ت‪.‬‬ ‫فَ ِه َي ُسنَّةٌ ثَاَل َ‬
‫ث َمرَّا ٍ‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبدہللا بن‬
‫عبدالرحمٰ ن تھا کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬وہ کہ‪rr‬تے تھے کہ‪( ‬ایک م‪rr‬رتبہ)‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬ہمارے اسی گھر میں تشریف الئے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی‪ ،‬اس‪rr‬ے ہم نے دوہ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر‬
‫میں نے اسی کنویں کا پانی مال کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں(لسی بن‪rr‬ا ک‪rr‬ر)‪ ‬پیش کی‪rr‬ا‪ ،‬اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور عمر رضی ہللا عنہ سامنے تھے اور ایک دیہ‪r‬اتی‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پی کر فارغ ہوئے تو‪( ‬پیالے میں کچھ دودھ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪524‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بچ گیا تھ‪rr‬ا اس ل‪rr‬یے)‪ ‬عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ یہ اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ ہیں۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا۔‪( ‬کی‪rr‬ونکہ وہ دائیں ط‪rr‬رف تھ‪rr‬ا)‪ ‬پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬دائیں‬
‫طرف بیٹھنے والے‪ ،‬دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔‬
‫انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے‪ ،‬یہی سنت ہے‪ ،‬تین مرتبہ‪( ‬آپ نے اس بات کو دہرایا)۔‬

‫اب قَبُو ِل َه ِديَّ ِة ال َّ‬


‫ص ْي ِد‪:‬‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شکار کا تحفہ قبول کرنا‬
‫ص ْي ِد‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن أَبِي قَتَا َدةَ َع ُ‬
‫ض َد ال َّ‬ ‫َوقَبِ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے شکار کے بازو کا تحفہ ابوقتادہ سے قبول فرمایا تھا‪( ‬اس‪rr‬ی س‪rr‬ے ت‪rr‬رجمۃ الب‪rr‬اب‬
‫ثابت ہوا)۔‬

‫حدیث نمبر‪2572 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن َز ْي‪ِ r‬د ب ِْن أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ث بِهَا إِلَى‬‫ْت بِهَا أَبَا طَ ْل َح‪ r‬ةَ‪ ،‬فَ ‪َ r‬ذبَ َحهَا‪َ ،‬وبَ َع َ‬‫ان‪ ،‬فَ َس َعى ْالقَ ْو ُم فَلَ َغبُوا‪ ،‬فَأ َ ْد َر ْكتُهَا‪ ،‬فَأ َ َخ ْذتُهَا‪ ،‬فَأَتَي ُ‬
‫أَ ْنفَجْ نَا أَرْ نَبًا بِ َمرِّ الظَّ ْه َر ِ‬
‫ت‪َ :‬وأَ َك‪َ r‬ل ِم ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ك فِي ِه"‪ ،‬فَقَبِلَ‪r‬هُ‪ .‬قُ ْل ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َو ِر ِكهَا أَ ْو فَ ِخ َذ ْيهَا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬فَ ِخ‪َ r‬ذ ْيهَا اَل َش‪َّ r‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫َوأَ َك َل ِم ْنهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل بَ ْع ُد‪ :‬قَبِلَهُ‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے ہش‪r‬ام بن زید بن انس بن مال‪r‬ک نے اور‬
‫ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬مرالظہران‪ r‬نامی جگہ میں ہم نے ایک خرگ‪rr‬وش ک‪rr‬ا پیچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا۔ ل‪rr‬وگ‪( ‬اس‬
‫کے پیچھے)‪ ‬دوڑے اور اسے تھکا دیا اور میں نے قریب پہنچ کر اسے پکڑ لیا۔ پھر ابوطلحہ رضی ہللا عنہ کے ہاں‬
‫الیا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے پیچھے کا یا دون‪r‬وں ران‪rr‬وں ک‪rr‬ا گوش‪rr‬ت ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں بھیجا۔‪( ‬شعبہ نے بعد میں یقین کے ساتھ)‪ ‬کہا کہ دونوں رانیں انہوں نے بھیجی تھیں‪ ،‬اس میں کوئی ش‪rr‬ک‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪525‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نہیں۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‪rr‬ے قب‪rr‬ول فرمایا تھ‪rr‬ا میں نے پوچھ‪rr‬ا اور اس میں س‪rr‬ے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کچھ تناول بھی فرمایا؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں! کچھ تناول فرمایا تھا۔ اس کے بعد پھر انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫آپ نے وہ ہدیہ قبول فرما لیا تھا۔‬

‫اب قَبُو ِل ا ْل َه ِديَّ ِة‪:‬‬


‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہدیہ کا قبول کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2573 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ ب ِْن َم ْس‪r‬عُو ٍد‪َ ، ‬ع ْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ِح َم‪rr‬ارًا َوحْ ِش‪r‬يًّا‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬أَنَّهُ أَ ْه َدى لِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ب ب ِْن َجثَّا َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ال َّ‬
‫ص ْع ِ‬ ‫ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ك‪ ،‬إِاَّل أَنَّا ُح ُر ٌم"‪.‬‬
‫ان فَ َر َّد َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى َما فِي َوجْ ِه ِه‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ َما إِنَّا لَ ْم نَ ُر َّدهُ َعلَ ْي َ‬
‫َوهُ َو بِاأْل َ ْب َوا ِء أَ ْو بِ َو َّد َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ابن ش‪rr‬ہاب س‪rr‬ے‪ ،‬وہ عبی‪rr‬دہللا بن‬
‫عبدہللا بن عتبہ بن مسعود سے‪ ،‬وہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے اور اور وہ ص‪rr‬عب بن جث‪rr‬امہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫سے کہ‪ ‬انہ‪r‬وں نے ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں گ‪rr‬ورخر ک‪rr‬ا تحفہ پیش کی‪r‬ا تھ‪r‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے‪( ‬راوی کو شبہ ہے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان ک‪rr‬ا تحفہ واپس ک‪rr‬ر‬
‫دیا۔ پھر ان کے چہرے پر‪( ‬رنج کے آثار)‪ ‬دیکھ ک‪rr‬ر فرمایا کہ میں نے یہ تحفہ ص‪rr‬رف اس ل‪rr‬یے واپس کی‪rr‬ا ہے کہ ہم‬
‫احرام باندھے ہوئے ہیں۔‬

‫اب قَبُو ِل ا ْل َه ِديَّ ِة‪:‬‬


‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہدیہ کا قبول کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2574 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪" ،‬أَ َّن النَّ َ‬


‫اس َك‪rr‬انُوا‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َدةُ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ضاةَ َرس ِ‬ ‫ون بِهَا‪ ،‬أَ ْو يَ ْبتَ ُغ َ‬
‫ون بِ َذلِ َ‬
‫ك َمرْ َ‬ ‫يَتَ َحر َّْو َن بِهَ َدايَاهُ ْم يَ ْو َم َعائِ َشةَ يَ ْبتَ ُغ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪526‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام بن ع‪rr‬روہ نے بی‪rr‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ان کے وال‪rr‬د نے اور ان س‪rr‬ے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ل‪rr‬وگ‪( ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں)‪ ‬تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ رضی ہللا عنہا کی باری کا انتظار کیا ک‪rr‬رتے تھے۔ اپ‪rr‬نے ہ‪rr‬دایا س‪rr‬ے‪ ،‬یا‬
‫اس خاص دن کے انتظار سے‪( ‬راوی ک‪rr‬و ش‪r‬ک ہے)‪ ‬ل‪rr‬وگ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خوش‪rr‬ی حاص‪rr‬ل کرن‪rr‬ا‬
‫چاہتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2575 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْ‪r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬‫ْت‪َ  ‬س‪ِ r‬عي َد ب َْن ُجبَي ٍ‬ ‫س‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ج ْعفَ‪ُ r‬ر ب ُْن إِيَ‪rr‬ا ٍ‬
‫ض‪r‬بًّا‪ ،‬فَأ َ َك‪َ r‬ل النَّبِ ُّي‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَقِطًا َو َس‪ْ r‬منًا َوأَ ُ‬
‫س إِلَى النَّبِ ِّي َ‬‫ت أُ ُّم ُحفَ ْي ٍد َخالَ‪r‬ةُ اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْه َد ْ‬
‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫س‪ :‬فَأ ُ ِك َل َعلَى َمائِ ‪َ r‬د ِة َر ُس ‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم َن اأْل َقِ ِط َوال َّس ْم ِن َوتَ َر َ‬
‫ك الضَّبَّ تَقَ ُّذرًا‪ ،‬قَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬ ‫ان َح َرا ًما َما أُ ِك َل َعلَى َمائِ َد ِة َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬ولَ ْو َك َ‬
‫ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جعفر بن ایاس نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے سعید بن جبیر سے سنا کہ ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ان کی خالہ ام حفید رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪r‬ا نے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں پنیر‪ ،‬گھی اور گوہ‪( ‬ساہنہ)‪ ‬کے تحائف بھیجے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے پنیر اور گھی میں سے تو تناول فرمایا لیکن گوہ پسند نہ ہونے کی وجہ س‪r‬ے چھ‪r‬وڑ دی۔ ابن عب‪r‬اس رض‪r‬ی‬
‫ہللا عنہما نے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے‪( ‬اسی)‪ ‬دستر خوان پر گوہ‪( ‬ساہنہ)‪ ‬کو بھی کھایا گی‪rr‬ا اور اگ‪rr‬ر‬
‫وہ حرام ہوتی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دستر خوان پر کیوں کھائی جاتی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪527‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2576 :‬‬
‫‪rr‬ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن ِزيَ‪rr‬ا ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ rr‬را ِهي ُم ب ُْن ْال ُم ْن‪ِ rr‬ذ ِر‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬مع ٌْن‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪ ‬إِبْ‪َ rr‬را ِهي ُم ب ُْن طَ ْه َم َ‬
‫ص‪َ r‬دقَةٌ ؟‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم إِ َذا أُتِ َي بِطَ َع‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ام َس‪r‬أ َ َل َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَهَ ِديَّةٌ أَ ْم َ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ َك َل َم َعهُ ْم"‪.‬‬
‫ب بِيَ ِد ِه َ‬ ‫ص َدقَةٌ‪ ،‬قَا َل أِل َصْ َحابِ ِه‪ُ :‬كلُوا‪َ ،‬ولَ ْم يَأْ ُكلْ ‪َ ،‬وإِ ْن قِي َل‪ :‬هَ ِديَّةٌ‪َ ،‬‬
‫ض َر َ‬ ‫فَإ ِ ْن قِي َل َ‬
‫عیسی نے بیان کیا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے معن بن‬
‫ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا انہوں نے محمد بن زیاد س‪r‬ے اور وہ اب‪r‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪r‬ے روایت ک‪r‬رتے ہیں‬
‫کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں جب ک‪rr‬وئی کھ‪rr‬انے کی چ‪rr‬یز الئی ج‪rr‬اتی ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬دریافت فرماتے یہ تحفہ ہے یا صدقہ؟ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے اصحاب س‪rr‬ے‬
‫فرماتے کہ کھاؤ‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خود نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا کہ تحفہ ہے تو آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمخود‬
‫بھی ہاتھ بڑھاتے اور صحابہ کے ساتھ اسے کھاتے۔‬

‫حدیث نمبر‪2577 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أُتِ َي‬
‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص َدقَةٌ َولَنَا هَ ِديَّةٌ"‪.‬‬
‫ق َعلَى بَ ِري َرةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هُ َو لَهَا َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِلَحْ ٍم‪ ،‬فَقِي َل‪ :‬تُ ُ‬
‫ص ِّد َ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے قت‪rr‬ادہ نے‬
‫اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک مرتبہ گوش‪rr‬ت پیش‬
‫کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ یہ بریرہ رضی ہللا عنہا ک‪rr‬و کس‪rr‬ی نے بط‪rr‬ور ص‪rr‬دقہ کے دیا ہے۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا ان کے لیے یہ صدقہ ہے اور ہمارے لیے‪( ‬جب ان کے یہاں سے پہنچا تو)‪ ‬ہدیہ ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪528‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2578 :‬‬

‫اس ِم‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِم ْعتُهُ ِم ْن ‪r‬هُ َع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬


‫اس ‪ِ r‬م‪، ‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن ْالقَ ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ي بَ ِري َرةَ‪َ ،‬وأَنَّهُ ُم ا ْشتَ َرطُوا َواَل َءهَا‪ ،‬فَ ُذ ِك َر لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‬ ‫ت أَ ْن تَ ْشتَ ِر َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬أَنَّهَا أَ َرا َد ْ‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ي لَهَا لَحْ ٌم‪ ،‬فَقِي َل لِلنَّبِ ِّي‬ ‫ق‪َ ،‬وأُ ْه ‪ِ r‬د َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ا ْشتَ ِريهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬هُ‪َ r‬و لَهَا َ‬
‫ص‪َ r‬دقَةٌ َولَنَا هَ ِديَّةٌ‬ ‫ق َعلَى بَ ِري‪َ r‬رةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬هَ‪َ r‬ذا تُ ُ‬
‫ص‪ِّ r‬د َ‬ ‫َ‬
‫ت َع ْب َد الرَّحْ َم ِن َع ْن َز ْو ِجهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل أَ ْد ِري أَحُرٌّ‬
‫ت"‪ .‬قَا َل َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪َ :‬ز ْو ُجهَا حُرٌّ أَ ْو َع ْب ٌد‪ ،‬قَا َل ُش ْعبَةُ‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫َو ُخيِّ َر ْ‬
‫أَ ْم َع ْب ٌد‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن قاس‪rr‬م‬
‫سے‪ ،‬شعبہ نے کہا کہمیں نے یہ حدیث عبدالرحمٰ ن س‪r‬ے س‪r‬نی تھی اور انہ‪rr‬وں نے قاس‪rr‬م س‪r‬ے روایت کی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے کہ انہوں نے بریرہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا کو‪( ‬آزاد ک‪rr‬رنے کے ل‪r‬یے)‪ ‬خریدنا چاہ‪rr‬ا۔ لیکن ان کے‬
‫مالکوں نے والء کی شرط اپنے لیے لگائی۔ جب اس کا ذکر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ہ‪rr‬وا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬تو انہیں خرید کر آزاد کر دے‪ ،‬والء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ اور بریرہ‬
‫رضی ہللا عنہا کے یہاں‪( ‬صدقہ کا)‪ ‬گوشت آیا تھا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اچھ‪rr‬ا یہ وہی ہے ج‪rr‬و‬
‫بریرہ کو صدقہ میں مال ہے۔ یہ ان کے لیے تو صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ‪( ‬چونکہ ان کے گھر سے بطور ہدیہ مال‬
‫ہے)‪ ‬ہدیہ ہے اور‪( ‬آزادی کے بعد بریرہ کو)‪ ‬اختیار دیا گی‪rr‬ا تھا‪( ‬کہ اگ‪rr‬ر چ‪rr‬اہیں ت‪r‬و اپ‪r‬نے نک‪rr‬اح ک‪r‬و فس‪rr‬خ ک‪rr‬ر س‪rr‬کتی‬
‫ہیں)‪ ‬عبدالرحمٰ ن نے پوچھا بریرہ رضی ہللا عنہ کے خاوند‪( ‬مغیث رضی ہللا عنہ)‪ ‬غالم تھے یا آزاد؟ ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ میں نے عبدالرحمٰ ن سے ان کے خاوند کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے معل‪rr‬وم نہیں وہ غالم تھے‬
‫یا آزاد۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪529‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2579 :‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن ‪r‬أ ُ ِّم‬
‫ير َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍل أَبُو ْال َح َس ِن‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬خالِ ٍد ْال َح َّذا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح ْف َ‬
‫صةَ بِ ْن ِ‬
‫ت ِس ‪ِ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ِ :‬ع ْن َد ُك ْم َش ْي ٌء ؟ قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َعائِ َشةَ َر ِ‬ ‫َع ِطيَّةَ‪ ، ‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬د َخ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت َم ِحلَّهَا"‪.‬‬
‫ص َدقَ ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّهَا قَ ْد بَلَ َغ ْ‬ ‫ت بِ ِه أُ ُّم َع ِطيَّةَ ِم َن ال َّشا ِة الَّتِي بَ َع ْث َ‬
‫ت إِلَ ْيهَا ِم َن ال َّ‬ ‫َش ْي ٌء بَ َعثَ ْ‬
‫ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو خالد بن عب‪r‬دہللا نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں خال‪r‬د ح‪r‬ذاء نے‬
‫حفصہ بنت سیرین سے کہ ام عطیہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا‬
‫کے یہاں تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا‪ ،‬کیا کوئی چ‪rr‬یز‪( ‬کھ‪rr‬انے کی)‪ ‬تمہ‪rr‬ارے پ‪rr‬اس ہے؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ام‬
‫عطیہ رضی ہللا عنہا کے یہاں جو آپ نے صدقہ کی بکری بھیجی تھی‪ ،‬اس کا گوشت انہ‪r‬وں نے بھیج‪r‬ا ہے۔ اس کے‬
‫سوا اور کچھ نہیں ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ اپنی جگہ پہنچ چکی۔‬

‫ض‪:‬‬
‫ُون بَ ْع ٍ‬
‫سائِ ِه د َ‬
‫ض نِ َ‬
‫احبِ ِه َوت ََح َّرى بَ ْع َ‬
‫ص ِ‬‫اب َمنْ أَ ْه َدى إِلَى َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اپنے کسی دوست کو خاص اس دن تحفہ بھیجنا جب وہ اپنی ایک خاص بیوی کے پاس ہو‬
‫حدیث نمبر‪2580 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ت لَهُ فَأ َ ْع َر َ‬
‫ض َع ْنهَا‪.‬‬ ‫احبِي اجْ تَ َمع َْن‪ ،‬فَ َذ َك َر ْ‬ ‫ت أُ ُّم َسلَ َمةَ‪ :‬إِ َّن َ‬
‫ص َو ِ‬ ‫ان النَّاسُ يَتَ َحر َّْو َن بِهَ َدايَاهُ ْم يَ ْو ِمي"‪َ .‬وقَالَ ْ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ہشام سے‪ ،‬ان سے ان کے والد نے‪ ،‬ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬لوگ تحائف بھیجنے کے لیے میری باری کا انتظار کی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے۔ اور‬
‫ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہا میری سوکنیں(امہات المؤمنین رضوان ہللا علیہن)‪ ‬جم‪rr‬ع تھیں اس وقت انہ‪rr‬وں نے ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے‪( ‬بطور شکایت لوگوں کی اس روش کا)ذکر کی‪rr‬ا۔ ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے انہیں‬
‫کوئی جواب نہیں دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪530‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2581 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن عُ‪r‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ r‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪r‬لَ ْي َم َ‬
‫ص‪r‬فِيَّةُ‪َ ،‬و َس‪ْ r‬و َدةُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُك َّن ِح ْزبَي ِْن‪ ،‬فَ ِح ْزبٌ فِي ِه‪َ :‬عائِ َش‪r‬ةُ‪َ ،‬و َح ْف َ‬
‫ص‪r‬ةُ‪َ ،‬و َ‬ ‫َع ْنهَا‪" ،‬أَ َّن نِ َسا َء َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ون قَ‪ْ r‬د َعلِ ُم‪r‬وا حُبَّ َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول‬ ‫ان ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َو ْال ِح ْزبُ اآْل َخرُ‪ :‬أُ ُّم َسلَ َمةَ‪َ ،‬و َسائِ ُر نِ َسا ِء َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪rr‬لَّ َم‬ ‫ت ِع ْن َد أَ َح ِد ِه ْم هَ ِديَّةٌ ي ُِري ُد أَ ْن يُ ْه ِديَهَا إِلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعائِ َشةَ‪ ،‬فَإ ِ َذا َكانَ ْ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫ول هَّللا ِ‬‫احبُ ْالهَ ِديَّ ِة بِهَا إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ص‪ِ r‬‬
‫ث َ‬‫ت َعائِ َش‪r‬ةَ‪ ،‬بَ َع َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي بَ ْي ِ‬ ‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫أَ َّخ َرهَا َحتَّى إِ َذا َك َ‬
‫ت َعائِ َشةَ‪ ،‬فَ َكلَّ َم ِح ْزبُ أُ ِّم َسلَ َمةَ‪ ،‬فَقُ ْل َن لَهَا‪َ :‬كلِّ ِمي َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم يُ َكلِّ ُم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي بَ ْي ِ‬
‫َ‬
‫‪r‬ان ِم ْن بُيُ‪rr‬و ِ‬
‫ت‬ ‫ْث َك‪َ r‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم هَ ِديَّةً فَ ْليُ ْه‪ِ r‬د ِه إِلَ ْي‪ِ r‬ه َحي ُ‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫اس‪ ،‬فَيَقُولُ‪َ :‬م ْن أَ َرا َد أَ ْن يُ ْه‪ِ r‬د َ‬
‫ي إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬ ‫النَّ َ‬
‫نِ َسائِ ِه‪ ،‬فَ َكلَّ َم ْتهُ أُ ُّم َسلَ َمةَ بِ َما قُ ْل َن‪ ،‬فَلَ ْم يَقُلْ لَهَا َش‪ْ r‬يئًا‪ ،‬فَ َس‪r‬أ َ ْلنَهَا‪ ،‬فَقَ‪r‬الَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ما قَ‪r‬ا َل لِي َش‪ْ r‬يئًا ؟ فَقُ ْل َن لَهَ‪r‬ا‪ :‬فَ َكلِّ ِمي ِه‪ ،‬قَ‪r‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬
‫ت‪َ :‬ما قَا َل لِي َش ْيئًا ؟ فَقُ ْل َن لَهَ‪r‬ا‪َ :‬كلِّ ِمي ِه َحتَّى يُ َكلِّ َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك‪،‬‬ ‫شين َدا َر إِلَ ْيهَا أَ ْيضًا‪ ،‬فَلَ ْم يَقُلْ لَهَا َش ْيئًا‪ ،‬فَ َسأ َ ْلنَهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫فَ َكلَّ َم ْتهُ ِح َ‬
‫ت‪:‬‬ ‫فَ َدا َر إِلَ ْيهَا فَ َكلَّ َم ْتهُ‪ ،‬فَقَا َل لَهَا‪ :‬اَل تُ ْؤ ِذينِي فِي َعائِ َشةَ‪ ،‬فَإ ِ َّن ْال‪َ r‬وحْ َي لَ ْم يَ‪rr‬أْتِنِي َوأَنَا فِي ثَ‪rْ r‬و ِ‬
‫ب ا ْم‪َ r‬رأَ ٍة إِاَّل َعائِ َش‪r‬ةَ‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪،‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫اط َم‪ r‬ةَ بِ ْن َ‬
‫ت َر ُس‪ِ r‬‬ ‫‪r‬و َن فَ ِ‬ ‫ت‪ :‬أَتُ‪rr‬وبُ إِلَى هَّللا ِ‪ِ ،‬م ْن أَ َذا َ‬
‫ك يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ ؟ ثُ َّم إِنَّه َُّن َد َع‪ْ r‬‬ ‫فَقَ‪rr‬الَ ْ‬

‫ت أَبِي بَ ْك‪ٍ r‬‬


‫‪r‬ر‪ ،‬فَ َكلَّ َم ْت‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ك هَّللا َ ْال َع‪ْ r‬د َل فِي بِ ْن ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬تَقُ‪r‬ولُ‪ :‬إِ َّن نِ َس‪r‬ا َء َ‬
‫ك يَ ْن ُش‪ْ r‬دنَ َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫فَأَرْ َسلَ ِ‬
‫ت إِلَى َرس ِ‬
‫ت أَ ْن تَرْ ِج‪َ r‬ع‪،‬‬
‫ت إِلَ ْي ِه َّن فَ‪rr‬أ َ ْخبَ َر ْته َُّن‪ ،‬فَقُ ْل َن‪ :‬ارْ ِج ِعي إِلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْ‬ ‫ِّين َما أُ ِحبُّ ‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪ :‬بَلَى فَ ‪َ r‬ر َج َع ْ‬ ‫فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا بُنَيَّةُ‪ ،‬أَاَل تُ ِحب َ‬
‫ت اب ِْن أَبِي قُ َحافَةَ‪ ،‬فَ َرفَ َع ْ‬
‫ت‬ ‫ك هَّللا َ ْال َع ْد َل فِي بِ ْن ِ‬
‫ك يَ ْن ُش ْدنَ َ‬ ‫ش‪ ،‬فَأَتَ ْتهُ فَأ َ ْغلَظَ ْ‬
‫ت‪َ ،‬وقَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬إِ َّن نِ َسا َء َ‬ ‫فَأَرْ َس ْل َن َز ْينَ َ‬
‫ب بِ ْن َ‬
‫ت َجحْ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَيَ ْنظُ ُر إِلَى َعائِ َشةَ‪ ،‬هَ‪r‬لْ‬
‫ت َعائِ َشةَ َو ِه َي قَا ِع َدةٌ‪ ،‬فَ َسبَّ ْتهَا َحتَّى إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ْوتَهَا َحتَّى تَنَا َولَ ْ‬
‫َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم إِلَى َعائِ َش‪r‬ةَ‪،‬‬ ‫ب َحتَّى أَ ْس َكتَ ْتهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪ :‬فَنَظَ َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫تَ َكلَّ ُم ؟ قَا َل‪ :‬فَتَ َكلَّ َم ْ‬
‫ت َعائِ َشةُ تَ ُر ُّد َعلَى َز ْينَ َ‬
‫اط َمةَ‪ ،‬ي ُْذ َكرُ‪َ ،‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ‪ِ r‬ام ب ِْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ر ُج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل‪، ‬‬ ‫اريُّ ‪ْ :‬الكَاَل ُم اأْل َ ِخي ُر قِ َّ‬
‫صةُ فَ ِ‬ ‫ت أَبِي بَ ْك ٍر"‪ .‬قَا َل ْالبُ َخ ِ‬
‫َوقَا َل‪ :‬إِنَّهَا بِ ْن ُ‬
‫‪r‬ان النَّاسُ يَتَ َح‪ r‬ر َّْو َن‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ ، ‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬أَبُو َم‪rr‬رْ َو َ‬
‫ان‪َ : ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ r‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ك‪َ r‬‬ ‫َع ِن‪ُّ  ‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫ش‪َ   ،‬و َرج ٍُل‪ِ  ‬م َن ال َم‪َ r‬والِي‪َ ،‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫بِهَ َدايَاهُ ْم يَ ْو َم َعائِ َشةَ‪َ .‬و َع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن َرج ٍُل‪ِ  ‬م ْن قُ َر ْي ٍ‬
‫اط َمةُ"‪.‬‬‫ت فَ ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْستَأْ َذنَ ْ‬
‫ت ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪ُ : ‬ك ْن ُ‬ ‫ث ب ِْن ِه َش ٍام‪ ، ‬قَالَ ْ‬ ‫الرَّحْ َم ِن ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ہم س‪rr‬ے اس‪rr‬ماعیل بن ابی اویس نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے م‪rr‬یرے بھ‪rr‬ائی عبدالحمی‪rr‬د بن ابی اویس نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫سلیمان نے ہشام بن عروہ سے‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪531‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫علیہ وسلم‪ ‬کی ازواج دو گروہ میں تھیں۔ ایک میں عائشہ‪ ،‬حفص‪rr‬ہ‪ ،‬ص‪rr‬فیہ اور س‪rr‬ودہ رض‪rr‬وان ہللا علیہن اور دوس‪rr‬ری‬
‫میں ام سلمہ اور بقیہ تمام ازواج مطہرات رضوان ہللا علیہن تھیں۔ مس‪rr‬لمانوں ک‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا کے ساتھ محبت کا علم تھا اس لیے جب کس‪rr‬ی کے پ‪rr‬اس ک‪rr‬وئی تحفہ ہوت‪rr‬ا اور وہ اس‪rr‬ے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا تو انتظار کرتا۔ جب رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا کے گھر کی باری ہوتی تو تحفہ دینے والے صاحب اپنا تحفہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں‬
‫بھیجتے۔ اس پر ام سلمہ رضی ہللا عنہا کی جماعت کی ازواج مطہرات نے آپس میں مشورہ کی‪rr‬ا اور ام س‪rr‬لمہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا سے کہا کہ وہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بات کریں تاکہ آپ صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬لوگ‪rr‬وں س‪rr‬ے فرم‪rr‬ا‬
‫دیں کہ جسے آپ کے یہاں تحفہ بھیجنا ہو وہ جہ‪rr‬اں بھی آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ہ‪rr‬وں وہیں بھیج‪rr‬ا ک‪rr‬رے۔ چن‪rr‬انچہ ان‬
‫ازواج کے مشورہ کے مطابق انہوں نے رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے کہ‪rr‬ا لیکن آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر ان خواتین نے پوچھا تو انہوں نے بتا دیا کہ مجھے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کوئی‬
‫جواب نہیں دیا۔ ازواج مطہرات نے کہا کہ پھر ایک م‪rr‬رتبہ کہ‪rr‬و۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا پھ‪rr‬ر جب آپ کی ب‪rr‬اری آئی ت‪rr‬و‬
‫دوبارہ انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کیا۔ اس م‪rr‬رتبہ بھی آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھے اس ک‪rr‬ا‬
‫کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ ازواج نے اس مرتبہ ان سے کہا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اس مسئلہ پر بلواؤ تو س‪rr‬ہی۔‬
‫جب ان کی باری آئی تو انہ‪rr‬وں نے پھ‪rr‬ر کہ‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس م‪rr‬رتبہ فرمایا۔ عائش‪rr‬ہ کے ب‪rr‬ارے میں‬
‫مجھے تکلیف نہ دو۔ عائشہ کے سوا اپنی بیویوں میں سے کسی کے ک‪rr‬پڑے میں بھی مجھ پ‪rr‬ر وحی ن‪rr‬ازل نہیں ہ‪rr‬وتی‬
‫ہے۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس ارش‪rr‬اد پ‪rr‬ر انہ‪r‬وں نے ع‪r‬رض کی‪rr‬ا‪ ،‬آپ ک‪rr‬و ایذا‬
‫پہنچانے کی وجہ سے میں ہللا کے حضور میں توبہ کرتی ہوں۔ پھر ان ازواج مطہرات نے رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی صاحبزادی ف‪rr‬اطمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا ک‪rr‬و بالیا اور ان کے ذریعہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں یہ‬
‫کہلوایا کہ آپ کی ازواج اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کی بی‪rr‬ٹی کے ب‪rr‬ارے میں ہللا کے ل‪rr‬یے آپ س‪rr‬ے انص‪rr‬اف چ‪rr‬اہتی ہیں۔‬
‫چنانچہ انہوں نے بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بات چیت کی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬میری بیٹی! کی‪r‬ا‬
‫تم وہ پسند نہیں کرتی ج‪rr‬و میں پس‪rr‬ند ک‪rr‬روں؟ انہ‪rr‬وں نے ج‪rr‬واب دیا کہ کی‪rr‬وں نہیں‪ ،‬اس کے بع‪rr‬د وہ واپس آ گ‪rr‬ئیں اور‬
‫ازواج کو اطالع دی۔ انہوں نے ان سے پھر دوبارہ خدمت نبوی میں جانے کے لیے کہا۔ لیکن آپ نے دوب‪rr‬ارہ‪ r‬ج‪rr‬انے‬
‫سے انکار کیا تو انہوں نے زینب بنت جحش رضی ہللا عنہا کو بھیجا۔ وہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪532‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپ کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے بارے میں آپ سے ہللا کے لیے انصاف م‪rr‬انگتی ہیں‬
‫اور ان کی آواز اونچی ہو گئی۔ عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا وہیں بیٹھی ہ‪rr‬وئی تھیں۔ انہ‪rr‬وں نے‪( ‬ان کے منہ پ‪rr‬ر)‪ ‬انہیں بھی‬
‫برا بھال کہا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کی ط‪rr‬رف دیکھ‪rr‬نے لگے کہ وہ کچھ بول‪r‬تی ہیں یا‬
‫نہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا بھی بول پڑیں اور زینب رضی ہللا عنہا کی باتوں ک‪rr‬ا ج‪rr‬واب دینے‬
‫لگیں اور آخر انہیں خاموش کر دیا۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عائشہ رضی ہللا عنہا کی ط‪rr‬رف دیکھ ک‪rr‬ر‬
‫فرمایا کہ یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔ امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ آخ‪rr‬ر کالم ف‪rr‬اطمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کے واقعہ س‪rr‬ے‬
‫متعلق ہشام بن عروہ نے ایک اور شخص سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے زہری سے روایت کی اور انہوں نے محمد بن‬
‫عبدالرحمٰ ن سے اور ابومروان نے بیان کیا کہ ہشام سے اور انہوں نے عروہ سے کہ لوگ تحائف بھیجنے کے ل‪rr‬یے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے اور ہشام کی ایک روایت قریش کے ایک صاحب اور ایک‬
‫دوس‪rr‬رے ص‪rr‬احب س‪rr‬ے ج‪rr‬و غالم‪rr‬وں میں س‪rr‬ے تھے‪ ،‬بھی ہے۔ وہ زہ‪rr‬ری س‪rr‬ے نق‪rr‬ل ک‪rr‬رتے ہیں اور وہ محم‪rr‬د بن‬
‫عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ح‪rr‬ارث‪ r‬بن ہش‪rr‬ام س‪rr‬ے کہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا جب ف‪rr‬اطمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے‪( ‬ان‪rr‬در آنے‬
‫کی)‪ ‬اجازت چاہی تو میں اس وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہی کی خدمت میں موجود تھی۔‬

‫اب َما الَ يُ َر ُّد ِم َن ا ْل َه ِديَّ ِة‪:‬‬


‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو تحفہ واپس نہ کیا جانا چاہئے‬
‫حدیث نمبر‪2582 :‬‬
‫اريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬ثُ َما َمةُ ب ُْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ص ِ‬‫ت اأْل َ ْن َ‬
‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْز َرةُ ب ُْن ثَابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َم ْع َم ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫يب‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬و َز َع َم‪ ‬أَنَسٌ ‪" ، ‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ان أَنَسٌ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ اَل يَ ُر ُّد الطِّ َ‬ ‫َد َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه فَنَا َولَنِي ِطيبًا‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ان اَل يَ ُر ُّد الطِّ َ‬
‫يب"‪.‬‬
‫ہم سے ابومعمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عزرہ بن ثابت انصاری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬مجھ سے ثمامہ بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬عزرہ نے کہا کہ میں ثمامہ بن عبدہللا کی خدمت میں حاضر ہوا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪533‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نے مجھے خوشبو عنایت فرمائی اور بیان کیا کہ انس رضی ہللا عنہ خوش‪rr‬بو ک‪rr‬و واپس نہیں ک‪rr‬رتے تھے۔ ثم‪rr‬امہ نے‬
‫کہا کہ انس رضی ہللا عنہ کا گمان تھا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔‬

‫اب َمنْ َرأَى ا ْل ِهبَةَ ا ْل َغائِبَةَ َجائِ َزةً‪:‬‬


‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جن کے نزدیک غائب چیز کا ہبہ کرنا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪2584 - 2583 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ذ َك َر‪ ‬عُرْ َوةُ‪ ، ‬أَ َّن‪ْ  ‬ال ِم ْس َو َر ب َْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬عقَ ْي ٌل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫از َن قَ‪rr‬ا َم فِي النَّ ِ‬
‫اس‬ ‫ين َجا َءهُ َو ْف ُد هَ َو ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫ي َ‬ ‫ان‪ ‬أَ ْخبَ َراهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ   ،‬و َمرْ َو َ‬ ‫َم ْخ َر َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْت أَ ْن أَ ُر َّد إِلَ ْي ِه ْم َس‪ْ r‬بيَهُ ْم‪ ،‬فَ َم ْن‬
‫ين‪َ ،‬وإِنِّي َرأَي ُ‬ ‫فَأ َ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ َو أَ ْهلُهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع ُد‪" ،‬فَإ ِ َّن إِ ْخ َوانَ ُك ْم َجا ُءونَا تَائِبِ َ‬
‫ْطيَ‪r‬هُ إِيَّاهُ ِم ْن أَ َّو ِل َما يُفِي ُء هَّللا ُ َعلَ ْينَ‪rr‬ا"‪،‬‬ ‫ك فَ ْليَ ْف َعلْ ‪َ ،‬و َم ْن أَ َحبَّ أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬
‫‪r‬ون َعلَى َحظِّ ِه َحتَّى نُع ِ‬ ‫أَ َحبَّ ِم ْن ُك ْم أَ ْن يُطَي َ‬
‫ِّب َذلِ َ‬
‫فَقَا َل النَّاسُ ‪َ :‬‬
‫طيَّ ْبنَا لَ َ‬
‫ك‪.‬‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ابن شہاب س‪rr‬ے‪،‬‬
‫ان سے عروہ نے ذکر کیا کہ مس‪rr‬ور بن مخ‪rr‬رمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ اور م‪rr‬روان بن حکم نے انہیں خ‪rr‬بر دی کہ‪ ‬جب ق‪rr‬بیلہ‬
‫ہوازن کا وفد نبی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی خ‪r‬دمت میں حاض‪r‬ر ہ‪r‬وا ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے لوگ‪r‬وں ک‪r‬و‬
‫خطاب فرمایا اور ہللا کی شان کے مطابق ثناء کے بعد آپ نے فرمایا‪ :‬امابعد! یہ تمہارے بھائی توبہ ک‪rr‬ر کے ہم‪rr‬ارے‬
‫پاس آئے ہیں اور میں یہی بہتر سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوش‪rr‬ی‬
‫سے‪( ‬قیدیوں کو)‪ ‬واپس کرنا چاہے وہ واپس کر دے اور ج‪r‬و یہ چ‪r‬اہے کہ انہیں ان ک‪r‬ا حص‪r‬ہ ملے‪( ‬ت‪r‬و وہ بھی واپس‬
‫تعالی‪( ‬اس کے بعد)‪ ‬سب سے پہلی جو غنیمت دے گا‪ ،‬اس میں سے ہم اسے معاوض‪rr‬ہ دے دیں‬
‫ٰ‬ ‫کر دے)‪ ‬اور ہمیں ہللا‬
‫گے۔ لوگوں نے کہا ہم اپنی خوشی سے(ان کے قیدی واپس کر کے)‪ ‬آپ کا ارشاد تسلیم کرتے ہیں۔‬

‫اب ا ْل ُم َكافَأ َ ِة فِي ا ْل ِهبَ ِة‪:‬‬


‫‪ -11‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪534‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬ہبہ کا معاوضہ ( بدلہ ) ادا کرنا‬


‫حدیث نمبر‪2585 :‬‬

‫ت‪َ " :‬ك َ‬


‫‪r‬ان َر ُس‪r‬و ُل‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَ‪r‬الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬عي َسى ب ُْن يُونُ َ‬
‫اض‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ٍ r‬ام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ْقبَ‪ُ r‬ل ْالهَ ِديَّةَ‪َ ،‬ويُثِيبُ َعلَ ْيهَ‪rr‬ا"‪ .‬لَ ْم يَ‪rْ r‬ذ ُكرْ ‪َ  ‬و ِكي ٌع‪َ   ، ‬و ُم َح ِ‬
‫هَّللا ِ َ‬
‫َع ْن َعائِ َشةَ‪. ‬‬
‫عیسی بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے ہش‪rr‬ام نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہدیہ قبول فرم‪rr‬ا لی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے۔ لیکن اس‬
‫کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے۔ اس حدیث کو وکیع اور محاضر نے بھی روایت کی‪rr‬ا‪ ،‬مگ‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے اس ک‪rr‬و ہش‪rr‬ام‬
‫سے‪ ،‬انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے کے الفاظ نہیں کہے۔‬

‫اب ا ْل ِهبَ ِة ِل ْل َولَ ِد‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬باپ کا اپنے لڑکے کو کچھ ہبہ کرنا‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫ين ِم ْثلَهُ‪َ ،‬واَل يُ ْشهَ ُد َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْط َي اآْل َخ ِر َ‬ ‫َوإِ َذا أَ ْعطَى بَع َ‬
‫ْض َولَ ِد ِه َش ْيئًا لَ ْم يَج ُْز َحتَّى يَ ْع ِد َل بَ ْينَهُ ْم َويُع ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ :‬ا ْع‪ِ r‬دلُوا بَي َْن أَ ْواَل ِد ُك ْم فِي ْال َع ِطيَّ ِة‪َ ،‬وهَ‪rr‬لْ لِ ْل َوالِ ‪ِ r‬د أَ ْن يَرْ ِج‪َ r‬ع فِي َع ِطيَّتِ ‪ِ r‬ه َو َما يَأْ ُك ‪ُ r‬ل ِم ْن َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ال َولَ ‪ِ r‬د ِه‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن ُع َم َر بَ ِعيرًا‪ ،‬ثُ َّم أَ ْعطَاهُ اب َْن ُع َم َر‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬اصْ نَ ْع بِ ِه‬ ‫بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ُوف َواَل يَتَ َع َّدى‪َ ،‬وا ْشتَ َرى النَّبِ ُّي َ‬
‫َما ِش ْئ َ‬
‫ت‪.‬‬
‫اور اپنے بعض لڑکوں کو اگر کوئی چیز ہبہ میں دی تو جب تک انصاف کے ساتھ تمام لڑکوں ک‪rr‬و براب‪rr‬ر نہ دے‪ ،‬یہ‬
‫ہبہ جائز نہیں ہو گا اور ایسے ظلم کے ہبہ پر گواہ ہونا بھی درست نہیں۔ ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‪،‬‬
‫عطایا کے سلسلہ میں اپنی اوالد کے درمیان انصاف کیا کرو‪ ،‬اور کی‪rr‬ا ب‪rr‬اپ اپن‪rr‬ا عطیہ واپس بھی لے س‪rr‬کتا ہے؟ اور‬
‫باپ اپنے لڑکے کے مال میں سے دستور کے مطابق جب کہ ظلم کا ارادہ نہ ہ‪rr‬و لے س‪rr‬کتا ہے۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے عمر رضی ہللا عنہ سے ایک اونٹ خریدا اور پھر اس‪r‬ے آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے عب‪r‬دہللا بن عم‪r‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما کو عطا فرمایا اور فرمایا کہ اس کا جو چاہے کر۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪535‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2586 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ِد ب ِْن َع ْب ِد ال ‪r‬رَّحْ َم ِن‪َ   ، ‬و ُم َح َّم ِد ب ِْن النُّ ْع َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ان ب ِْن‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي‬
‫ول هَّللا ِ َ‬‫ير‪" ، ‬أَ َّن أَبَ‪rr‬اهُ أَتَى بِ‪ِ r‬ه إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬
‫ان ب ِْن بَ ِش ٍ‬‫ير‪ ، ‬أنهما حدثاه‪َ ،‬ع ْن‪ ‬النُّ ْع َم ِ‬ ‫بَ ِش ٍ‬
‫ت ِم ْثلَهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَارْ ِج ْعهُ"‪.‬‬
‫ك نَ َح ْل َ‬
‫ت ا ْبنِي هَ َذا ُغاَل ًما‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ُك َّل َولَ ِد َ‬
‫نَ َح ْل ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی ابن ش‪rr‬ہاب س‪rr‬ے‪ ،‬وہ حمی‪rr‬د بن‬
‫عبدالرحمٰ ن اور محمد بن نعمان بن بشیر سے اور ان سے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا‪ ‬ان کے وال‪rr‬د انہیں‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں الئے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غالم بطور ہبہ‬
‫دیا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬کیا ایسا ہی غالم اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے؟ انہوں نے‬
‫کہا نہیں‪ ،‬تو آپ نے فرمایا کہ پھر‪( ‬ان سے بھی)‪ ‬واپس لے لے۔‬

‫ش َها ِد فِي ا ْل ِهبَ ِة‪:‬‬


‫اب ا ِإل ْ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہبہ کے اوپر گواہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2587 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫ير‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ ‬النُّ ْع َم‪َ r‬‬
‫‪r‬ان ب َْن بَ ِش ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حا ِم ُد ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َ‬
‫صي ٍْن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عا ِم ٍر‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬

‫ت َر َوا َحةَ‪ :‬اَل أَرْ َ‬


‫ضى َحتَّى تُ ْش ِه َد َرسُو َل هَّللا ِ‬ ‫َع ْنهُ َما َوهُ َو َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬أَ ْعطَانِي أَبِي َع ِطيَّةً‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت َع ْم َرةُ بِ ْن ُ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي أَ ْعطَي ُ‬
‫ْت ا ْبنِي ِم ْن َع ْم‪َ r‬رةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َر َوا َح‪ r‬ةَ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَى َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫َ‬
‫ك ِم ْث َل هَ َذا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ‪rr‬اتَّقُوا هَّللا َ َوا ْع‪ِ r‬دلُوا‬ ‫َع ِطيَّةً‪ ،‬فَأ َ َم َر ْتنِي أَ ْن أُ ْش ِه َد َ‬
‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْعطَي َ‬
‫ْت َسائِ َر َولَ ِد َ‬
‫بَي َْن أَ ْواَل ِد ُك ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َر َج َع فَ َر َّد َع ِطيَّتَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے حامد بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا حص‪rr‬ین س‪r‬ے‪ ،‬وہ ع‪rr‬امر س‪r‬ے کہ میں‬
‫نے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہما سے سنا‪ ‬وہ منبر پر بیان کر رہے تھے کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا‪،‬‬
‫تو عمرہ بنت رواحہ رضی ہللا عنہا‪( ‬نعمان کی والدہ)‪ ‬نے کہا کہ جب تک آپ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪536‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ ‪( ‬حاضر خدمت ہو کر)‪ ‬انہوں نے عرض کیا کہ عمرہ بنت رواحہ‬
‫سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے میں آپ کو اس پ‪rr‬ر گ‪rr‬واہ بن‪rr‬ا ل‪rr‬وں‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اوالد کو دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں‪ ،‬اس‬
‫پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا سے ڈرو اور اپنی اوالد کے درمیان انص‪rr‬اف ک‪rr‬و ق‪rr‬ائم رکھ‪rr‬و۔ چن‪rr‬انچہ وہ‬
‫واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا۔‬

‫اب ِهبَ ِة ال َّر ُج ِل ِال ْم َرأَتِ ِه َوا ْل َم ْرأَ ِة لِ َز ْو ِج َها‪:‬‬


‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬خاوند کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا اپنے خاوند کو کچھ ہبہ کر دینا‬
‫ان‪َ ،‬وا ْستَأْ َذ َن النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم نِ َس‪r‬ا َءهُ فِي أَ ْن‬ ‫يز‪ :‬اَل يَرْ ِج َع ِ‬ ‫قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ :‬جائِ َزةٌ‪َ ،‬وقَا َل ُع َم ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫ب يَعُو ُد فِي قَ ْيئِ ِه‪َ ،‬وقَا َل ُّ‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ريُّ ‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬ال َعائِ ُد فِي ِهبَتِ ِه َك ْال َك ْل ِ‬
‫ت َعائِ َشةَ‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّض فِي بَ ْي ِ‬‫يُ َمر َ‬
‫ت فِي ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَ‪ُ rr‬ر ُّد إِلَ ْيهَا‬‫ث إِاَّل يَ ِسيرًا َحتَّى طَلَّقَهَا فَ َر َج َع ْ‬ ‫ص َداقِ ِك أَ ْو ُكلَّهُ‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَ ْم ُك ْ‬ ‫فِي َم ْن قَا َل اِل ْم َرأَتِ ِه هَبِي لِي بَع َ‬
‫ْض َ‬
‫ْس فِي َش ْي ٍء ِم ْن أَ ْم ِر ِه َخ ِدي َعةٌ َج‪rr‬ا َز‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل هَّللا ُ تَ َع‪rr‬الَى‪ :‬فَ ‪r‬إ ِ ْن ِطب َْن‬ ‫س لَي َ‬‫ب نَ ْف ٍ‬ ‫ت أَ ْعطَ ْتهُ َع ْن ِطي ِ‬
‫ان َخلَبَهَا َوإِ ْن َكانَ ْ‬
‫إِ ْن َك َ‬
‫لَ ُك ْم َع ْن َش ْي ٍء ِم ْنهُ نَ ْفسًا فَ ُكلُوهُ سورة النساء آية ‪.4‬‬
‫اب‪rr‬راہیم نخعی نے کہ‪rr‬ا کہ ج‪rr‬ائز ہے۔ عم‪rr‬ر بن عب‪rr‬دالعزیز نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬دون‪rr‬وں اپن‪rr‬ا ہبہ واپس نہیں لے س‪rr‬کتے۔ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مرض کے دن عائشہ رضی ہللا عنہا کے گھر گزارنے کی اپ‪rr‬نی دوس‪rr‬ری بیویوں س‪rr‬ے‬
‫اجازت مانگی تھی‪( ‬اور ازواج مطہرات نے اپنی اپنی باری ہبہ کر دی تھی)‪ ‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫تھا کہ اپنا ہبہ واپس لینے واال شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپ‪rr‬نی ہی قے چاٹت‪rr‬ا ہے۔ زہ‪rr‬ری نے اس ش‪rr‬خص کے‬
‫بارے میں جس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اپنا کچھ مہر یا سارا مہر مجھے ہبہ کر دے ‪( ‬اور اس نے کر دیا)‪ ‬اس کے‬
‫تھوڑی ہی دیر بعد اس نے اپنی بیوی کو طالق دے دی اور بیوی نے‪( ‬اپنے مہ‪r‬ر ک‪rr‬ا ہبہ)‪ ‬واپس مانگ‪rr‬ا ت‪r‬و زہ‪rr‬ری نے‬
‫کہا کہ اگر شوہر نے محض دھوکہ کے لیے ایسا کیا تھا تو اس‪rr‬ے مہ‪rr‬ر واپس کرن‪rr‬ا ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ لیکن اگ‪rr‬ر بی‪rr‬وی نے اپ‪rr‬نی‬
‫خوشی سے مہر ہبہ کیا‪ ،‬اور شوہر نے بھی کسی قسم کا دھوکہ اس سلسلے میں اسے نہیں دیا‪ ،‬ت‪rr‬و یہ ص‪rr‬ورت ج‪rr‬ائز‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪537‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی کا فرمان ہے‪« ‬فإن طبن لكم عن شىء منه نفسا» اگر تمہاری بیویاں دل سے اور خوش ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر تمہیں‬
‫ٰ‬ ‫ہو گی۔ ہللا‬
‫اپنے مہر کا کچھ حصہ دے دیں‪( ‬تو لے سکتے ہو)۔‬

‫حدیث نمبر‪2588 :‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪، ‬‬ ‫وس‪r‬ى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪r‬ا ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْع َم‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَا ْشتَ َّد َو َج ُعهُ ا ْستَأْ َذ َن أَ ْز َوا َجهُ أَ ْن يُ َم‪ rr‬ر َ‬
‫َّض فِي بَ ْيتِي‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا"لَ َّما ثَقُ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫قَالَ ْت َعائِ َشةُ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُ‪r‬ل آ َخ‪َ r‬ر‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل ُعبَيْ‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ :‬فَ‪َ r‬ذ َكرْ ُ‬
‫ت‬ ‫َّاس َوبَي َْن َرج ٍ‬ ‫‪r‬ان بَي َْن ْال َعب ِ‬ ‫ض‪َ ،‬و َك َ‬‫ط ِرجْ اَل هُ اأْل َرْ َ‬
‫فَأ َ ِذ َّن لَهُ‪ ،‬فَ َخ َر َج بَي َْن َر ُجلَي ِْن تَ ُخ ُّ‬

‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هُ ‪َ r‬و َعلِ ُّي ب ُْن‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ ،‬فَقَا َل لِي‪َ :‬وهَلْ تَ ْد ِري َم ِن ال َّر ُج ُل الَّ ِذي لَ ْم تُ َس ِّم َعائِ َش ‪r‬ةُ ؟ قُ ْل ُ‬ ‫س َما قَالَ ْ‬ ‫اِل ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ب"‪.‬‬
‫موسی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم ک‪rr‬و ہش‪rr‬ام نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں معم‪rr‬ر نے‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫مجھے عبیدہللا بن عبدہللا نے خبر دی کہ‪ ‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا‪ ،‬جب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫بیماری بڑھی اور تکلیف شدید ہو گئی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیویوں س‪rr‬ے م‪rr‬یرے گھ‪rr‬ر میں ایام م‪rr‬رض‬
‫گزارنے کی اجازت‪ r‬چاہی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو بیویوں نے اجازت دے دی ت‪r‬و آپ اس ط‪r‬رح تش‪r‬ریف الئے‬
‫کہ دونوں قدم زمین پ‪rr‬ر رگ‪rr‬ڑ کھ‪r‬ا رہے تھے۔ آپ اس وقت عب‪rr‬اس رض‪r‬ی ہللا عنہ اور ایک اور ص‪r‬احب کے درمی‪r‬ان‬
‫تھے۔ عبیدہللا نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی ہللا عنہا کی اس حدیث کا ذکر ابن عباس رضی ہللا عنہما سے‬
‫کیا۔ تو انہوں نے مجھ سے پوچھا‪ ،‬عائشہ رضی ہللا عنہا نے جن کا نام نہیں لیا‪ ،‬جانتے ہو وہ کون تھے؟ میں نے کہا‬
‫کہ نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ علی بن ابی طالب رضی ہللا عنہ تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2589 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬وهَيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن طَا ُو ٍ‬
‫"ال َعائِ ُد فِي ِهبَتِ ِه َك ْال َك ْل ِ‬
‫ب يَقِي ُء‪ ،‬ثُ َّم يَعُو ُد فِي قَ ْيئِ ِه"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬
‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪538‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن ط‪rr‬اؤس نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان‬
‫کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا اپن‪rr‬ا ہبہ واپس‬
‫لینے واال اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر چاٹ جاتا ہے۔‬

‫اب ِهبَ ِة ا ْل َم ْرأَ ِة ِل َغ ْي ِر َز ْو ِج َها‪:‬‬


‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر عورت اپنے خاوند کے سوا اور کسی کو کچھ ہبہ کرے‬
‫ُ‪r‬ز‪ ،‬قَ‪r‬ا َل هَّللا ُ تَ َع‪r‬الَى‪َ :‬وال تُ ْؤتُ‪rr‬وا‬
‫ت َس‪r‬فِيهَةً لَ ْم يَج ْ‬ ‫َو ِع ْتقُهَا إِ َذا َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان لَهَا َز ْو ٌج فَهُ‪َ r‬و َج‪rr‬ائِ ٌز إِ َذا لَ ْم تَ ُك ْن َس‪r‬فِيهَةً‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ال ُّسفَهَا َء أَ ْم َوالَ ُك ُم سورة النساء آية ‪.5‬‬
‫یا غالم لون‪rr‬ڈی آزاد ک‪rr‬رے اور ہبہ کے وقت اس ک‪rr‬ا خاون‪rr‬د موج‪rr‬ود ہ‪rr‬و‪ ،‬ت‪r‬و یہ ہبہ ج‪rr‬ائز ہے لیکن ش‪rr‬رط یہ ہے کہ وہ‬
‫تعالی کا ارش‪rr‬اد ہے‪« ‬وال تؤت‪rr‬وا الس‪rr‬فهاء‬
‫ٰ‬ ‫عورت بے عقل نہ ہو۔ کیونکہ اگر وہ بے عقل ہو گی تو جائز نہیں ہو گا۔ ہللا‬
‫أموالكم» بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دو۔‬

‫حدیث نمبر‪2590 :‬‬

‫ْج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبَّا ِد ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس‪َ r‬ما َء‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫ص ‪َّ r‬دقِي‪َ ،‬واَل تُ‪rr‬و ِعي فَيُ‪rr‬و َعى‬
‫ق ؟ قَ‪rr‬ا َل‪" :‬تَ َ‬ ‫الزبَ ْيرُ‪ ،‬فَأَتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د ُ‬ ‫ي ُّ‬‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬ما لِ َي َما ٌل إِاَّل َما أَ ْد َخ َل َعلَ َّ‬
‫ت‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫قَالَ ْ‬

‫َعلَي ِ‬
‫ْك"‪.‬‬
‫ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن جریج نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ابی ملیکہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬اد بن‬
‫عبدہللا نے اور ان سے اسماء رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے عرض کیا یا رسول ہللا! میرے پاس صرف وہی‬
‫مال ہے جو‪( ‬میرے ش‪r‬وہر)‪ ‬زب‪r‬یر نے م‪r‬یرے پ‪rr‬اس رکھ‪r‬ا ہ‪r‬وا ہے ت‪r‬و کی‪r‬ا میں اس میں س‪r‬ے ص‪r‬دقہ ک‪r‬ر س‪r‬کتی ہ‪r‬وں؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا صدقہ کرو‪ ،‬جوڑ کے نہ رکھو‪ ،‬کہیں تم س‪rr‬ے بھی۔‪( ‬ہللا کی ط‪rr‬رف س‪rr‬ے نہ)‪ ‬روک‬
‫لیا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪539‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2591 :‬‬
‫اط َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء‪ ، ‬أَ َّن َر ُس‪rr‬و َل‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن نُ َمي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فَ ِ‬
‫ْك‪َ ،‬واَل تُو ِعي فَيُو ِع َي هَّللا ُ َعلَي ِ‬
‫ْك"‪.‬‬ ‫ص َي هَّللا ُ َعلَي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْنفِقِي‪َ ،‬واَل تُحْ ِ‬
‫صي فَيُحْ ِ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبیدہللا بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن نمیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان س‪rr‬ے ف‪rr‬اطمہ بنت من‪rr‬ذر نے اور ان س‪rr‬ے اس‪rr‬ماء بنت ابی بک‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا خرچ کیا کر‪ ،‬گنا نہ کر‪ ،‬تاکہ تمہیں بھی گن کے نہ ملے اور جوڑ کے نہ رکھو‪ ،‬تاکہ تم سے بھی ہللا‬
‫تعالی‪( ‬اپنی نعمتوں کو)‪ ‬نہ چھپا لے۔‬
‫ٰ‬

‫حدیث نمبر‪2592 :‬‬
‫س‪ ،‬أَ َّن‪َ  ‬م ْي ُمونَ‪rr‬ةَ بِ ْن َ‬
‫ت‬ ‫‪rr‬ولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ْ‪rr‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك‪َ rr‬ر ْي ٍ‬
‫ب‪َ  ‬م ْ‬ ‫ْ‪rr‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اللَّ ْي ِ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَ ِزي‪َ rr‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َكي ٍ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَلَ َّما َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان يَ ْو ُمهَا‬ ‫ت َولِي َدةً‪َ ،‬ولَ ْم تَ ْس‪r‬تَأْ ِذ ْن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪" ،‬أَ ْخبَ َر ْتهُ أَنَّهَا أَ ْعتَقَ ْ‬
‫ث‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ َما إِنَّ ِك‬ ‫ت َولِي َدتِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َوفَ َع ْل ِ‬
‫ت ؟ قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَنِّي أَ ْعتَ ْق ُ‬
‫ت‪ :‬أَ َش َعرْ َ‬
‫الَّ ِذي يَ ُدو ُر َعلَ ْيهَا فِي ِه‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫ان أَ ْعظَ َم أِل َجْ ِر ِك"‪َ .‬وقَا َل‪ ‬بَ ْك ُر ب ُْن ُم َ‬


‫ض َر‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ك َر ْي ٍ‬
‫ب‪ ، ‬إِ َّن َم ْي ُمونَ‪r‬ةَ‬ ‫لَ ْو أَ ْعطَ ْيتِهَا أَ ْخ َوالَ ِ‪r‬‬
‫ك َك َ‬
‫أَ ْعتَقَ ْ‬
‫ت‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے‪ ،‬ان سے یزید بن ابی حبیب نے‪ ،‬ان سے بک‪rr‬یر نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عباس کے غالم کریب نے اور انہیں‪( ‬ام المؤمنین)‪ ‬میمونہ بنت حارث‪ r‬رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ‪ ‬انہوں نے ایک‬
‫لون‪r‬ڈی ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے اج‪rr‬ازت ل‪r‬یے بغ‪r‬یر آزاد ک‪rr‬ر دی۔ پھ‪rr‬ر جس دن ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬کی باری آپ کے گھر آنے کی تھی‪ ،‬انہوں نے خدمت نبوی میں عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪! ‬‬
‫آپ کو معلوم بھی ہوا‪ ،‬میں نے ایک لونڈی آزاد کر دی ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اچھ‪rr‬ا تم نے آزاد ک‪rr‬ر‬
‫دیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں! فرمایا کہ اگر اس کے بجائے تم نے اپنے ننھیال والوں ک‪rr‬و دی ہ‪rr‬وتی ت‪rr‬و تمہیں اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪540‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے بھی زیادہ ثواب ملتا۔ اس حدیث کو بکیر بن مضر نے عمرو بن حارث س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بک‪rr‬یر س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫کریب سے روایت کیا کہ میمونہ رضی ہللا عنہا نے اپنی لونڈی آزاد کر دی۔ اخیر تک۔‬

‫حدیث نمبر‪2593 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َّان ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬حب ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َرا َد َسفَرًا أَ ْق َر َع بَي َْن نِ َسائِ ِه‪ ،‬فَأَيَّتُه َُّن َخ َر َج َس ْه ُمهَا َخ َر َج بِهَا‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬
‫ت َز ْم َع‪ r‬ةَ َوهَبَ ْ‬
‫ت يَ ْو َمهَا َولَ ْيلَتَهَا لِ َعائِ َش‪r‬ةَ َز ْو ِ‬
‫ج‬ ‫ان يَ ْق ِس ُم لِ ُكلِّ ا ْم‪َ r‬رأَ ٍة ِم ْنه َُّن يَ ْو َمهَا َولَ ْيلَتَهَ‪rr‬ا‪َ ،‬غ ْي‪َ r‬ر أَ َّن َس‪ْ r‬و َدةَ بِ ْن َ‬
‫َم َعهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬‫ُول هَّللا ِ َ‬‫ضا َرس ِ‬ ‫ك ِر َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬تَ ْبتَ ِغي بِ َذلِ َ‬‫النَّبِ ِّي َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪r‬ا ہم ک‪rr‬و عب‪r‬دہللا بن مب‪r‬ارک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں یونس نے خ‪rr‬بر دی‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حبان بن‬
‫زہری سے‪ ،‬وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب س‪rr‬فر‬
‫کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے لیے قرعہ اندازی کرتے اور جن کا قرعہ نکل آتا انہیں کو اپ‪rr‬نے س‪rr‬اتھ لے ج‪rr‬اتے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا یہ بھی طریقہ تھا کہ اپنی تمام ازواج کے لیے ایک ایک دن اور رات کی باری مق‪rr‬رر ک‪rr‬ر‬
‫دی تھی‪ ،‬البتہ‪( ‬آخر میں)‪ ‬سودہ بنت زمعہ رضی ہللا عنہا نے اپنی باری عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا ک‪rr‬و دے دی تھی‪ ،‬اس‬
‫سے ان کا مقصد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی رضا حاصل کرنی تھی۔‬

‫اب بِ َمنْ يُ ْب َدأُ ِبا ْل َه ِديَّ ِة‪:‬‬


‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہدیہ کا اولین حقدار کون ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2594 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬
‫س‪ ،‬إِ َّن َم ْي ُمونَ‪r‬ةَ َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫‪r‬ولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب َم‪ْ r‬‬ ‫َوقَا َل بَ ْكرٌ‪َ :‬ع ْن َع ْم ٍرو‪َ ،‬ع ْن بُ َك ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ،‬ع ْن ُك‪َ r‬ر ْي ٍ‬
‫ان أَ ْعظَ َم أِل َجْ ِر ِك"‪.‬‬
‫ك َك َ‬ ‫ْض أَ ْخ َوالِ ِ‪r‬‬
‫ت بَع َ‬ ‫ص ْل ِ‬ ‫أَ ْعتَقَ ْ‬
‫ت َولِي َدةً لَهَا‪ ،‬فَقَا َل لَهَا‪َ :‬ولَ ْو َو َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪541‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور بکر بن مضر نے عمرو بن حارث سے‪ ،‬انہوں نے بکیر سے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کے غالم‬
‫کریب سے‪( ‬بیان کیا کہ)‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ مطہرہ‪ r‬میمونہ رضی ہللا عنہا نے اپنی ایک لون‪rr‬ڈی‬
‫آزاد کی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ‬
‫ثواب ملتا۔‬

‫حدیث نمبر‪2595 :‬‬
‫‪r‬ونِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَ ْل َح‪ r‬ةَ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د‬
‫ان ْال َج‪ْ r‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِع ْم‪َ r‬ر َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن لِي َجا َري ِْن‪ ،‬فَ ‪r‬إِلَى أَيِّ ِه َما‬
‫ت‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫اللَّ ِه َرج ٍُل ِم ْن بَنِي تَي ِْم ب ِْن ُم َّرةَ‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫أُ ْه ِدي ؟ قَا َل‪" :‬إِلَى أَ ْق َربِ ِه َما ِم ْن ِك بَابًا"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ابوعمران جونی سے‪ ،‬ان سے بنو تیم بن مرہ کے ایک ص‪rr‬احب طلحہ بن عب‪rr‬دہللا نے اور ان س‪rr‬ے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے عرض کیا‪ ،‬یا رس‪r‬ول ہللا! م‪r‬یری دو پڑوس‪r‬ی ہیں‪ ،‬ت‪r‬و مجھے کس کے گھ‪r‬ر ہ‪r‬دیہ بھیجن‪r‬ا‬
‫چاہئے؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے قریب ہو۔‬

‫اب َمنْ لَ ْم يَ ْقبَ ِل ا ْل َه ِديَّةَ لِ ِعلَّ ٍة‪:‬‬


‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے کسی عذر سے ہدیہ قبول نہیں کیا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم هَ ِديَّةً‪َ ،‬و ْاليَ ْو َم ِر ْش َوةٌ‪.‬‬ ‫ت ْالهَ ِديَّةُ فِي َز َم ِن َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َوقَا َل ُع َم ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫يز‪َ :‬كانَ ِ‬
‫عمر بن عبدالعزیز رحمہ ہللا نے کہا کہ‪ ‬ہدیہ تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد میں ہدیہ تھ‪r‬ا‪ ،‬لیکن آج ک‪rr‬ل ت‪r‬و‬
‫رشوت ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪542‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2596 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ ‪r‬ةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن‬
‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه‬
‫ب النَّبِ ِّي َ‬ ‫‪r‬ان ِم ْن أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حا ِ‬ ‫ْب ب َْن َجثَّا َم‪ r‬ةَ اللَّ ْيثِ َّ‬
‫ي‪َ ، ‬و َك َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَنَّهُ َس ِم َع‪َّ  ‬‬
‫الص‪r‬ع َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫َعبَّا ٍ‬
‫ش َوهُ َو بِاأْل َ ْب َوا ِء أَ ْو بِ‪َ r‬و َّد َ‬
‫ان َوهُ‪َ r‬و ُمحْ‪ِ r‬ر ٌم فَ‪َ r‬ر َّدهُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َما َر َوحْ ٍ‬ ‫َو َسلَّ َم‪ ،‬ي ُْخبِ ُر أَنَّهُ أَ ْه َدى لِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك‪َ ،‬ولَ ِكنَّا ُح ُر ٌم"‪.‬‬
‫ْس بِنَا َر ٌّد َعلَ ْي َ‬
‫ف فِي َوجْ ِهي َر َّدهُ هَ ِديَّتِي‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَي َ‬
‫صعْبٌ ‪ ،‬فَلَ َّما َع َر َ‬
‫قَا َل‪َ :‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو ش‪rr‬عیب نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھے عبی‪rr‬دہللا بن عب‪rr‬دہللا بن‬
‫عتبہ نے خبر دی‪ ،‬انہیں عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے صعب بن جث‪rr‬امہ لی‪rr‬ثی رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ سے سنا‪ ،‬وہ اصحاب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم میں سے تھے۔ ان کا بیان تھا کہ‪ ‬انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں ایک گورخر ہدیہ کیا تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلماس وقت مقام اب‪rr‬واء یا مق‪rr‬ام ودان میں تھے اور‬
‫محرم تھے۔ آپ نے وہ گورخر واپس ک‪r‬ر دیا۔ ص‪r‬عب رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪r‬ا کہ اس کے بع‪r‬د جب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے میرے چہرے پر‪( ‬ناراضی کا اثر)‪ ‬ہدیہ کی واپسی کی وجہ سے دیکھا‪ ،‬تو فرمایا ہدیہ واپس کرنا مناسب تو‬
‫نہ تھا لیکن بات یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2597 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي‬ ‫الس‪r‬ا ِع ِديِّ ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُح َم ْي‪ٍ r‬د َّ‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ ب ِْن ُّ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْز ِد يُقَ‪rr‬ا ُل لَ‪r‬هُ اب ُْن اأْل ُ ْتبِيَّ ِة َعلَى َّ‬
‫الص‪َ r‬دقَ ِة‪ ،‬فَلَ َّما قَ‪ِ r‬د َم‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْستَ ْع َم َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت أُ ِّم ِه‪ ،‬فَيَ ْنظُ َر يُ ْه َدى لَهُ أَ ْم اَل ‪َ ،‬والَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه‬
‫ت أَبِي ِه أَ ْو بَ ْي ِ‬
‫س فِي بَ ْي ِ‬ ‫ي لِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَاَّل َجلَ َ‬ ‫قَا َل‪ :‬هَ َذا لَ ُك ْم‪َ ،‬وهَ َذا أُ ْه ِد َ‬
‫ان بَ ِعيرًا لَهُ ُر َغا ٌء أَ ْو بَقَ َرةً لَهَا ُخ َوا ٌر أَ ْو َش‪rr‬اةً‬ ‫اَل يَأْ ُخ ُذ أَ َح ٌد ِم ْنهُ َش ْيئًا إِاَّل َجا َء بِ ِه يَ ْو َم ْالقِيَا َم ِة يَحْ ِملُهُ َعلَى َرقَبَتِ ِه‪ ،‬إِ ْن َك َ‬
‫ت ثَاَل ثًا"‪.‬‬ ‫ت‪ ،‬اللَّهُ َّم هَلْ بَلَّ ْغ ُ‬ ‫تَ ْي َعرُ‪ ،‬ثُ َّم َرفَ َع بِيَ ِد ِه َحتَّى َرأَ ْينَا ُع ْف َرةَ إِ ْبطَ ْي ِه‪ ،‬اللَّهُ َّم هَلْ بَلَّ ْغ ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬زہری سے‪ ،‬وہ عروہ بن زبیر سے‪ ،‬وہ‬
‫ابو حمید ساعدی رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬قبیلہ ازد کے ایک صحابی کو جنہیں ابن اتبیہ کہ‪rr‬تے تھے‪ ،‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪543‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ص‪rr‬دقہ وص‪rr‬ول ک‪rr‬رنے کے ل‪rr‬یے عام‪rr‬ل بنایا۔ پھ‪rr‬ر جب وہ واپس آئے ت‪rr‬و کہ‪rr‬ا کہ یہ تم لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬ا‬
‫ہے‪( ‬یعنی بیت المال کا)‪ ‬اور یہ مجھے ہدیہ میں مال ہے۔ اس پر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ وہ اپ‪rr‬نے‬
‫والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا۔ دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملت‪rr‬ا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قس‪rr‬م! جس‬
‫کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اس‪( ‬مال ٰ‬
‫زکوۃ)‪ ‬میں سے اگر کوئی شخص کچھ بھی‪( ‬ناجائز)‪ ‬لے لے گا تو قی‪rr‬امت کے‬
‫دن اسے وہ اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا۔ اگر اونٹ ہے تو وہ اپنی آواز نکالتا ہوا آئے گا‪ ،‬گائے ہے تو وہ اپنی‬
‫اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہو گی۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہ‪rr‬اتھ اٹھ‪rr‬ائے یہ‪rr‬اں ت‪rr‬ک کہ ہم‬
‫نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی بغل مبارک کی سفیدی بھی دیکھ لی‪( ‬اور فرمایا)‪ ‬اے ہللا! کیا میں نے تیرا حکم پہنچ‪r‬ا‬
‫دیا۔ اے ہللا! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔ تین مرتبہ‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہی فرمایا)۔‬

‫ب ِهبَةً أَ ْو َو َع َد ثُ َّم َماتَ قَ ْب َل أَنْ تَ ِ‬


‫ص َل إِلَ ْي ِه‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َو َه َ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کر کے کوئی مر جائے اور وہ چیز موہوب لہ ( جس کو ہبہ کی گئی‬
‫اس ) کو نہ پہنچی ہو‬
‫ت فَ ِه َي لِ َو َرثَ ‪ِ r‬ة الَّ ِذي‬ ‫ت ْالهَ ِديَّةُ َو ْال ُم ْه َدى لَهُ َح ٌّي فَ ِه َي لِ َو َرثَتِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم تَ ُك ْن فُ ِ‬
‫ص‪r‬لَ ْ‬ ‫ت فُ ِ‬
‫صلَ ِ‬ ‫ات َو َكانَ ْ‬
‫َوقَا َل َعبِي َدةُ‪ :‬إِ ْن َم َ‬
‫ات قَ ْب ُل فَ ِه َي لِ َو َرثَ ِة ْال ُم ْه َدى لَهُ إِ َذا قَبَ َ‬
‫ضهَا ال َّرسُولُ‪.‬‬ ‫أَ ْه َدى‪َ ،‬وقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬أَيُّهُ َما َم َ‬
‫اور عبیدہ بن عمر سلمانی نے کہا‪  ‬اگر ہبہ کرنے واال مر جائے اور موہوب پر موہوب لہ کا قبضہ ہو گیا‪ ،‬وہ زندہ ہ‪rr‬و‬
‫پھر مر جائے تو وہ موہوب لہ کے وارثوں کا ہو گا اور اگر موہوب لہ کا قبضہ ہونے سے پیشتر واہب مر جائے ت‪rr‬و‬
‫وہ واہب کے وارثوں کو ملے گا۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ فریقین میں سے خواہ کسی کا بھی پہلے انتقال ہو‬
‫جائے‪ ،‬ہبہ موہوب لہ کے ورثاء کو ملے گا۔ جب موہوب لہ کا وکیل اس پر قبضہ کر چکا ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪544‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2598 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل لِي النَّبِ ُّي‬ ‫ْت‪َ  ‬ج‪rr‬ابِرًا‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَ ْو َجا َء َما ُل ْالبَحْ َري ِْن أَ ْعطَ ْيتُ َ‬
‫ك هَ َك َذا ثَاَل ثًا‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْق َد ْم َحتَّى تُ ُوفِّ َي النَّبِ ُّي َ‬ ‫َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ِع‪َ r‬دةٌ أَ ْو َدي ٌْن فَ ْليَأْتِنَ‪rr‬ا‪ ،‬فَأَتَ ْيتُ‪r‬هُ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِ َّن‬ ‫فَأ َ َم َر أَبُو بَ ْك ٍر ُمنَا ِديًا‪ ،‬فَنَا َدى‪َ :‬م ْن َك َ‬
‫ان لَهُ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َع َدنِي فَ َحثَى لِي ثَاَل ثًا"‪.‬‬
‫ي َ‬‫النَّبِ َّ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے محم‪rr‬د بن المنک‪rr‬در نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ نے بیان کیا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھ س‪rr‬ے وع‪rr‬دہ‬
‫فرمایا‪ ،‬اگر بحرین کا مال‪( ‬جزیہ کا)‪ ‬آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ م‪rr‬ال دوں گ‪rr‬ا۔ لیکن بح‪rr‬رین س‪rr‬ے م‪rr‬ال آنے س‪rr‬ے‬
‫پہلے ہی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وفات فرما گئے اور ابوبکر رضی ہللا عنہ نے ایک منادی سے یہ اعالن کرنے کے‬
‫لیے کہا کہ جس سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا کوئی وعدہ ہو یا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر اس کا کوئی قرض‬
‫ہو تو وہ ہمارے پ‪rr‬اس آئے۔ چن‪rr‬انچہ میں آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے یہ‪rr‬اں گی‪rr‬ا اور کہ‪rr‬ا کہ ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ تو انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دئیے۔‬

‫ض ا ْل َع ْب ُد َوا ْل َمتَاعُ‪:‬‬
‫ف يُ ْقبَ ُ‬
‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬غالم لونڈی اور سامان پر کیوں کر قبضہ ہوتا ہے‬
‫ك يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬هُ َو لَ َ‬
‫ب‪ ،‬فَا ْشتَ َراهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت َعلَى بَ ْك ٍر َ‬
‫ص ْع ٍ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر‪ُ :‬ك ْن ُ‬
‫اور عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬میں ایک سرکش اونٹ پر سوار تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫پہلے تو اسے خریدا پھر فرمایا عبدہللا یہ اونٹ تو لے لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪545‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2599 :‬‬

‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال ِم ْس َو ِر ب ِْن َم ْخ َر َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ َس‪َ rr‬م‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬

‫ُول هَّللا ِ‬
‫ي‪ ،‬ا ْنطَلِ ْق بِنَا إِلَى َرس ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْقبِيَةً َولَ ْم يُع ِ‬
‫ْط َم ْخ َر َمةَ ِم ْنهَا َش ْيئًا‪ ،‬فَقَا َل َم ْخ َر َمةُ‪ :‬يَا بُنَ َّ‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَا ْنطَلَ ْق ُ‬
‫ت َم َعهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ا ْد ُخلْ فَا ْد ُعهُ لِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َد َع ْوتُهُ لَهُ‪ ،‬فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه َو َعلَ ْي ِه قَبَا ٌء ِم ْنهَا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َ‬
‫ض َي َم ْخ َر َمةُ"‪.‬‬ ‫َخبَأْنَا هَ َذا لَ َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَنَظَ َر إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ر ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ابن ابی ملیکہ سے اور وہ مسور بن مخرمہ رضی ہللا‬
‫عنہ سے کہ‪ ‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے چند قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی ہللا عنہ کو اس میں سے ایک‬
‫بھی نہیں دی۔ انہوں نے‪( ‬مجھ سے)‪ ‬کہا‪ ،‬بیٹے چلو‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں چلیں۔ میں ان کے‬
‫ساتھ چال۔ پھر انہوں نے کہا کہ اندر جاؤ اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے ع‪r‬رض ک‪r‬رو کہ میں آپ ک‪rr‬ا منتظ‪rr‬ر‬
‫کھڑا ہوا ہوں‪ ،‬چنانچہ میں اندر گیا اور نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و بال الیا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اس وقت‬
‫انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے یہ تمہارے لیے چھپ‪rr‬ا‬
‫رکھی تھی‪ ،‬لو اب یہ تمہاری ہے۔ مس‪rr‬ور نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪( ‬م‪r‬یرے وال‪rr‬د)‪ ‬مخ‪rr‬رمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے قب‪rr‬اء کی ط‪rr‬رف‬
‫دیکھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا مخرمہ! خوش ہو یا نہیں؟‬

‫اآلخ ُر‪َ ،‬ولَ ْم يَقُ ْل قَبِ ْلتُ ‪:‬‬


‫ض َها َ‬ ‫اب إِ َذا َو َه َ‬
‫ب ِهبَةً فَقَبَ َ‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی ہبہ کرے اور موہوب لہ اس پر قبضہ کر لے لیکن زبان سے قبول نہ کرے‬
‫حدیث نمبر‪2600 :‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي‪ِ r‬د ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َو ِ‬
‫اح‪ِ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َمحْ بُ‪rr‬و ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَلَ ْك ُ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬و َما‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ‬
‫ان‪ ،‬قَا َل‪ :‬تَ ِج ُد َرقَبَةً ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَلْ تَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن تَصُو َم َش ْه َري ِْن ُمتَتَابِ َعي ِْن ؟‬
‫ض َ‬‫ْت بِأ َ ْهلِي فِي َر َم َ‬ ‫َذا َ‬
‫ك ؟ قَا َل‪َ :‬وقَع ُ‬
‫ق ْال ِم ْكتَ ‪ُ r‬ل‬
‫ق‪َ ،‬و ْال َع‪َ r‬ر ُ‬
‫ار بِ َع‪َ r‬ر ٍ‬
‫ص ِ‬‫ين ِم ْس ِكينًا ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َجا َء َر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬ ‫قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَتَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن تُ ْ‬
‫ط ِع َم ِستِّ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪546‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ق َما بَي َْن اَل بَتَ ْيهَا أَ ْه ُل‬


‫ك بِ ْال َح ِّ‬
‫ص َّد ْق بِ ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬علَى أَحْ َو َج ِمنَّا يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬والَّ ِذي بَ َعثَ َ‬
‫فِي ِه تَ ْمرٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬اذهَبْ بِهَ َذا فَتَ َ‬
‫ك"‪r.‬‬ ‫ت أَحْ َو ُج ِمنَّا‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬اذهَبْ فَأ َ ْ‬
‫ط ِع ْمهُ أَ ْهلَ َ‬ ‫بَ ْي ٍ‬
‫ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد بن زیادہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے معم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫زہری سے‪ ،‬وہ حمید بن عبدالرحمٰ ن سے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ایک دیہ‪rr‬اتی رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میں تو ہالک ہو گیا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت‬
‫فرمایا کیا بات ہوئی؟ عرض کی‪rr‬ا کہ رمض‪rr‬ان میں میں نے اپ‪rr‬نی بی‪rr‬وی س‪rr‬ے ہمبس‪rr‬تری ک‪rr‬ر لی ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا تمہ‪rr‬ارے پ‪rr‬اس ک‪rr‬وئی غالم ہے؟ کہ‪rr‬ا کہ نہیں۔ پھ‪rr‬ر دریافت فرمایا کی‪rr‬ا دو مہی‪rr‬نے پے در پے‬
‫روزے رکھ سکتے ہو؟ کہا کہ نہیں۔ پھر دریافت فرمایا کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا دے سکتے ہو؟ اس پر بھی جواب‬
‫تھا کہ نہیں۔ بیان کیا کہ اتنے میں ایک انصاری عرق الئے۔‪( ‬عرق کھجور کے پتوں کا بنا ہ‪rr‬وا ایک ٹ‪rr‬وکرا ہوت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‬
‫جس میں کھجور رکھی جاتی تھی)آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے فرمایا اسے لے جا اور صدقہ ک‪rr‬ر دے انہ‪rr‬وں‬
‫نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! کیا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پ‪rr‬ر ص‪rr‬دقہ ک‪rr‬ر دوں؟ اور اس ذات کی قس‪rr‬م! جس نے‬
‫آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ سارے مدینے میں ہم سے زیادہ محتاج اور کوئی گھرانہ نہیں ہو گ‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا پھر جا‪ ،‬اپنے ہی گھر والوں کو کھال دے۔‬

‫اب إِ َذا َو َه َ‬
‫ب َد ْينًا َعلَى َر ُج ٍل‪:‬‬ ‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی اپنا قرض کسی کو ہبہ کر دے‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫قَا َل ُش ْعبَةُ‪َ :‬ع ِن ْال َح َك ِم هُ َو َجائِ ٌز‪َ ،‬و َوهَ َ‬
‫ب ال َح َس ُن ب ُْن َعلِ ٍّي َعلَ ْي ِه َما ال َّساَل م لِ َرج ٍُل َد ْينَ‪r‬هُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ْط ِه أَ ْو لِيَتَ َحلَّ ْلهُ‪ِ r‬م ْنهُ‪ ،‬فَقَا َل َجابِرٌ‪ :‬قُتِ َل أَبِي َو َعلَ ْي ِه َدي ٌْن‪ ،‬فَ َسأ َ َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‬ ‫ق فَ ْليُع ِ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ :‬م ْن َك َ‬
‫ان لَهُ َعلَ ْي ِه َح ٌّ‬
‫َو َسلَّ َم ُغ َر َما َءهُ أَ ْن يَ ْقبَلُوا‪ r‬ثَ َم َر َحائِ ِطي َويُ َحلِّلُوا‪ r‬أَبِي‪.‬‬
‫شعبہ نے کہا اور ان سے حکم نے کہ‪ ‬یہ جائز ہے اور حسن بن علی رضی ہللا عنہما نے ایک شخص کو اپن‪rr‬ا ق‪rr‬رض‬
‫معاف کر دیا تھا اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر کسی کا دوسرے شخص پر کوئی حق ہے تو اس‪rr‬ے‬
‫ادا کرنا چاہئے یا معاف کرا لے۔ جابر رضی ہللا عنہ نے کہا کہ م‪rr‬یرے ب‪rr‬اپ ش‪rr‬ہید ہ‪rr‬وئے ت‪rr‬و ان پ‪rr‬ر ق‪rr‬رض تھ‪rr‬ا۔ ن‪rr‬بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪547‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے قرض خواہوں سے کہا کہ وہ م‪rr‬یرے ب‪rr‬اغ کی(ص‪rr‬رف موج‪rr‬ودہ)‪ ‬کھج‪rr‬ور‪( ‬اپ‪rr‬نے‬
‫قرض کے بدلے میں)‪ ‬قبول کر لیں اور میرے والد پر‪( ‬جو قرض باقی رہ جائے اسے)‪ ‬معاف کر دیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2601 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬وقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن أَبَاهُ قُتِ‪َ r‬ل يَ ْ‪r‬و َم أُحُ‪ٍ r‬د َش‪ِ r‬هيدًا‪ ،‬فَ ْ‬
‫اش‪r‬تَ َّد ْال ُغ َر َم‪r‬ا ُء فِي‬ ‫ب ب ِْن َمالِ ٍك‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬جابِ َر ب َْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َك ْع ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َكلَّ ْمتُهُ‪ ،‬فَ َسأَلَهُ ْم أَ ْن يَ ْقبَلُوا‪ r‬ثَ َم‪َ r‬ر َح‪rr‬ائِ ِطي َويُ َحلِّلُ‪rr‬وا‪ r‬أَبِي‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْوا‪ ،‬فَلَ ْم‬ ‫ُحقُوقِ ِه ْم‪ ،‬فَأَتَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َحائِ ِطي َولَ ْم يَ ْك ِسرْ هُ لَهُ ْم‪َ ،‬ولَ ِك ْن قَا َل‪َ :‬سأ َ ْغ ُدو َعلَ ْي َ‬
‫ك إِ ْن َشا َء هَّللا ُ‪ ،‬فَ َغ‪َ rr‬دا َعلَ ْينَا‬ ‫ْط ِه ْم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫يُع ِ‬
‫اف فِي النَّ ْخ ِل‪َ ،‬و َد َعا فِي ثَ َم ِر ِه بِ ْالبَ َر َك ِة‪ ،‬فَ َج‪َ r‬د ْدتُهَا فَقَ َ‬
‫ض ‪ْ r‬يتُهُ ْم ُحقُ‪rr‬وقَهُ ْم َوبَقِ َي لَنَا ِم ْن ثَ َم ِرهَا بَقِيَّةٌ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ين أَصْ بَ َح‪ ،‬فَطَ َ‬
‫ِح َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم لِ ُع َم‪َ r‬ر‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو َجالِسٌ فَأ َ ْخبَرْ تُهُ بِ َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ِج ْئ ُ‬
‫ك لَ َرسُو ُل هَّللا ِ"‪.‬‬ ‫ون قَ ْد َعلِ ْمنَا أَنَّ َ‬
‫ك َرسُو ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وهَّللا ِ إِنَّ َ‬ ‫ا ْس َم ْع َوهُ َو َجالِسٌ يَا ُع َمرُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَاَّل يَ ُك ُ‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں یونس نے خ‪rr‬بر دی اور لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ مجھ‬
‫سے یونس نے بیان کیا ابن شہاب س‪r‬ے‪ ،‬وہ ابن کعب بن مال‪rr‬ک س‪r‬ے اور انہیں ج‪r‬ابر بن عب‪r‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪r‬ا نے‬
‫خبر دی کہ‪ ‬احد کی لڑائی میں ان کے باپ شہید ہو گئے‪( ‬اور ق‪rr‬رض چھ‪rr‬وڑ گ‪rr‬ئے)‪ ‬ق‪rr‬رض خواہ‪rr‬وں نے تقاض‪rr‬ے میں‬
‫بڑی شدت کی‪ ،‬تو میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے اس‬
‫سلسلے میں گفتگو کی‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان س‪rr‬ے فرمایا کہ وہ م‪rr‬یرے ب‪rr‬اغ کی کھج‪rr‬ور لے لیں(ج‪rr‬و بھی‬
‫ہوں)‪ ‬اور میرے والد کو‪( ‬جو باقی رہ جائے وہ قرض)‪ ‬معاف ک‪rr‬ر دیں۔ لیکن انہ‪rr‬وں نے انک‪rr‬ار کی‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے میرا باغ انہیں نہیں دیا اور نہ ان کے لیے پھل ت‪rr‬ڑوائے۔ بلکہ فرمایا کہ ک‪rr‬ل ص‪rr‬بح میں تمہ‪rr‬ارے یہ‪rr‬اں‬
‫آؤں گا۔ صبح کے وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تش‪rr‬ریف الئے اور کھج‪rr‬ور کے درخت‪r‬وں میں ٹہل‪r‬تے رہے اور ب‪r‬رکت‬
‫کی دعا فرماتے رہے پھ‪r‬ر میں نے پھ‪r‬ل ت‪r‬وڑ ک‪r‬ر ق‪r‬رض خواہ‪r‬وں کے س‪r‬ارے ق‪r‬رض ادا ک‪r‬ر دئ‪r‬یے اور م‪r‬یرے پ‪r‬اس‬
‫کھجور بچ بھی گئی۔ اس کے بعد میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوا اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪rr‬لم‪ ‬بیٹھے ہ‪rr‬وئے تھے۔ میں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و واقعہ کی اطالع دی۔ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ بھی وہیں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪548‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا‪ ،‬عمر! س‪rr‬ن رہے ہ‪rr‬و؟ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ع‪rr‬رض‬
‫کی‪rr‬ا‪ ،‬ہمیں ت‪rr‬و پہلے س‪rr‬ے معل‪rr‬وم ہے کہ آپ ہللا کے س‪rr‬چے رس‪rr‬ول ہیں۔ قس‪rr‬م ہللا کی! اس میں کس‪rr‬ی ش‪rr‬ک و ش‪rr‬بہ کی‬
‫گنجائش ہی نہیں کہ آپ ہللا کے سچے رسول ہیں۔‬

‫اب ِهبَ ِة ا ْل َوا ِح ِد لِ ْل َج َما َع ِة‪:‬‬


‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایک چیز کئی آدمیوں کو ہبہ کرے تو کیسا ہے ؟‬
‫ُ‬
‫ت َع ْن أ ْختِي َعائِ َشةَ َمااًل بِ ْال َغابَ ِة‪َ ،‬وقَ ‪ْ r‬د أَ ْعطَ‪rr‬انِي بِ ‪ِ r‬ه ُم َع ِ‬
‫اويَ ‪r‬ةُ‬ ‫ق‪َ :‬و ِر ْث ُ‬
‫اس ِم ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ،‬واب ِْن أَبِي َعتِي ٍ‬
‫ت أَ ْس َما ُء لِ ْلقَ ِ‬ ‫َوقَالَ ْ‬
‫ف فَهُ َو لَ ُك َما‪.‬‬‫ِمائَةَ أَ ْل ٍ‬
‫اور اسماء بنت ابی بکر رضی ہللا عنہا نے قاسم بن محمد اور ابن ابی عتیق سے کہا کہ‪ ‬م‪rr‬یری بہن عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا سے وراثت میں مجھے غابہ(کی زمین)‪ ‬ملی تھی۔ معاویہ رضی ہللا عنہ نے مجھے اس کا ایک الکھ‪( ‬درہم)‪ ‬دیا‬
‫لیکن میں نے اسے نہیں بیچا‪ ،‬یہی تم دونوں کو ہدیہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2602 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ت لِي أَ ْعطَي ُ‬
‫ْت‬ ‫ار ِه اأْل َ ْش ‪r‬يَا ُخ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لِ ْل ُغاَل ِم‪ :‬إِ ْن أَ ِذ ْن َ‬
‫ب‪َ ،‬و َع ْن يَ ِمينِ ‪ِ r‬ه ُغاَل ٌم‪َ ،‬و َع ْن يَ َس ‪ِ r‬‬‫ب فَ َش ‪ِ r‬ر َ‬ ‫َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم أُتِ َي بِ َش ‪َ r‬را ٍ‬
‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ أَ َحدًا فَتَلَّهُ فِي يَ ِد ِه"‪.‬‬ ‫صيبِي ِم ْن َ‬‫ت أِل ُوثِ َر بِنَ ِ‬ ‫هَؤُاَل ِء‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬
‫یحیی بن قزعہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے‪ ،‬وہ ابوحازم سے‪ ،‬وہ سہل بن سعد رضی ہللا عنہ س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں پینے کو کچھ الیا‪( ،‬دودھ یا پانی)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‪rr‬ے‬
‫نوش فرمایا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے ب‪rr‬وڑھے ل‪rr‬وگ ب‪rr‬ائیں ط‪rr‬رف بیٹھے‬
‫ہوئے تھے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس بچے سے فرمایا کہ اگر تو اجازت دے‪( ‬تو بچ‪rr‬ا ہ‪rr‬وا پ‪rr‬انی)‪ ‬میں ان ب‪rr‬ڑے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪549‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫لوگوں کو دے دوں؟ لیکن اس نے کہا۔ یا رسول ہللا! آپ کے جوٹھے میں سے ملنے والے کسی حص‪rr‬ہ ک‪rr‬ا میں ایث‪rr‬ار‬
‫نہیں کر سکتا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھا دیا۔‬

‫سو َم ِة َو َغ ْي ِر ا ْل َم ْق ُ‬
‫سو َم ِة‪:‬‬ ‫وض ِة َو َغ ْي ِر ا ْل َم ْقبُو َ‬
‫ض ِة‪َ ،‬وا ْل َم ْق ُ‬ ‫اب ا ْل ِهبَ ِة ا ْل َم ْقبُ َ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو ‪ ،‬اس کا ہبہ کا بیان‬
‫ُوم‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابُهُ لِهَ َو ِ‬
‫از َن َما َغنِ ُموا ِم ْنهُ ْم‪َ ،‬وهُ َو َغ ْي ُر َم ْقس ٍ‬ ‫ب النَّبِ ُّي َ‬
‫َوقَ ْد َوهَ َ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اصحاب نے قبیلہ ہوازن کو ان کی تمام غنیمت ہبہ‬
‫کر دی‪ ،‬حاالنکہ اس کی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2603 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي‬
‫ي َ‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪r‬ابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬ثَابِ ٌ‬
‫ت‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬م ْس‪َ r‬ع ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح ِ‬
‫‪r‬ار ٍ‬
‫ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَ َ‬
‫ضانِي َو َزا َدنِي"‪.‬‬
‫اور ثابت بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے مسعر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے مح‪r‬ارب نے اور ان س‪r‬ے ج‪r‬ابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے کہ‪ ‬میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں‪( ‬سفر سے لوٹ کر)‪ ‬مسجد میں حاض‪rr‬ر ہ‪r‬وا ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬میرے اونٹ کی قیمت)‪ ‬ادا کی اور کچھ زیادہ بھی دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2604 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪،‬‬
‫ْت‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ َر ب َْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب‪َ ، ‬س ِمع ُ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح ِ‬
‫ار ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ص ‪r‬لِّ َر ْك َعتَي ِْن‬ ‫ت ْال َم ْس ‪ِ r‬ج َد فَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ِعيرًا فِي َسفَ ٍر‪ ،‬فَلَ َّما أَتَ ْينَا ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْئ ِ‬ ‫يَقُولُ‪" :‬بِع ُ‬
‫ْت ِم َن النَّبِ ِّي َ‬
‫صابَهَا أَ ْه ُل ال َّشأْ ِم يَ ْو َم ْال َح َّر ِة‪.‬‬
‫فَ َو َز َن"‪ .‬قَا َل ُش ْعبَةُ‪ :‬أُ َراهُ فَ َو َز َن لِي فَأَرْ َج َح‪ ،‬فَ َما َزا َل َم ِعي ِم ْنهَا َش ْي ٌء َحتَّى أَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪550‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے غندر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا محارب بن دثار سے‬
‫اور انہ‪rr‬وں نے ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ فرم‪rr‬اتے تھے کہ‪ ‬میں نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر‬
‫دو رکعت نماز پڑھ‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وزن کیا۔ شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬میرا خیال ہے کہ‪( ‬ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہا)‪ ‬میرے لیے وزن کیا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے بالل رضی ہللا عنہ نے)‪ ‬اور‪( ‬اس پلڑے کو‬
‫جس میں سکہ تھا)‪ ‬جھکا دیا۔‪( ‬تاکہ مجھے زیادہ ملے)‪ ‬اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس جب سے محف‪rr‬وظ تھ‪rr‬ا۔‬
‫لیکن شام والے(اموی لشکر)‪ ‬یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کر لے گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2605 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫ار ِه أَ ْشيَا ٌخ‪ ،‬فَقَا َل لِ ْل ُغاَل ِم‪ :‬أَتَأْ َذ ُن لِي أَ ْن أُ ْع ِط َي هَ ‪r‬ؤُاَل ِء‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ْال ُغاَل ُم‪:‬‬
‫ب‪َ ،‬و َع ْن يَ ِمينِ ِه ُغاَل ٌم‪َ ،‬و َع ْن يَ َس ِ‬‫َو َسلَّ َم أُتِ َي بِ َش َرا ٍ‬
‫ك أَ َحدًا فَتَلَّهُ فِي يَ ِد ِه"‪.‬‬ ‫اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل أُوثِ ُر بِنَ ِ‬
‫صيبِي ِم ْن َ‬
‫ہم سے قتیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے ابوح‪r‬ازم س‪r‬ے‪ ،‬وہ س‪r‬ہل بن س‪r‬عد رض‪r‬ی ہللا عنہ س‪r‬ے کہ‪ ‬رس‪r‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں کچھ پینے کو الیا گی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی دائیں ط‪rr‬رف ایک بچہ تھ‪rr‬ا‬
‫اور قوم کے بڑے لوگ بائیں طرف تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بچے سے فرمایا کہ کی‪rr‬ا تمہ‪rr‬اری ط‪rr‬رف س‪rr‬ے‬
‫اس کی اجازت‪ r‬ہے کہ میں بچا ہوا پانی ان بزرگوں کو دے دوں؟ ت‪rr‬و اس بچے نے کہ‪rr‬ا کہ نہیں قس‪rr‬م ہللا کی! میں آپ‬
‫سے ملنے والے اپنے حصہ کا ہرگز ایث‪rr‬ار نہیں ک‪rr‬ر س‪rr‬کتا۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مش‪rr‬روب ان کی ط‪rr‬رف‬
‫جھٹکے کے ساتھ بڑھا دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪551‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2606 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبَا َس‪rr‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ان ب ِْن َجبَلَةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع ْث َم َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َدي ٌْن‪ ،‬فَهَ َّم بِ‪ِ r‬ه أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حابُهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ُ‪r‬ل َعلَى َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬ك َ‬
‫‪r‬ان لِ َرج ٍ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق َمقَااًل ‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬ا ْشتَرُوا لَهُ ِسنًّا فَأ َ ْعطُوهَا إِيَّاهُ‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬إِنَّا اَل نَ ِج‪ُ r‬د ِس‪r‬نًّا إِاَّل ِس‪r‬نًّا ِه َي أَ ْف َ‬
‫ض‪ُ r‬ل‬ ‫ب ْال َح ِّ‬
‫اح ِ‬
‫ص ِ‬‫َد ُعوهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن لِ َ‬
‫ضا ًء"‪.‬‬ ‫ِم ْن ِسنِّ ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْشتَرُوهَا‪ ،‬فَأ َ ْعطُوهَا إِيَّاهُ‪ ،‬فَإ ِ َّن ِم ْن َخي ِْر ُك ْم أَحْ َسنَ ُك ْم قَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عثمان بن جبلہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی ش‪rr‬عبہ س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫سلمہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬ایک شخص کا رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر قرض تھا‪( ‬اس نے س‪rr‬ختی کے س‪rr‬اتھ تقاض‪rr‬ا کی‪rr‬ا)‪ ‬ت‪rr‬و ص‪rr‬حابہ اس کی ط‪rr‬رف ب‪rr‬ڑھے۔ لیکن‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اسے چھوڑ دو‪ ،‬حق والے ک‪rr‬و کچھ نہ کچھ کہ‪rr‬نے کی گنج‪rr‬ائش ہ‪rr‬وتی ہی ہے۔ پھ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک اونٹ اس‪rr‬ی کے اونٹ کی عم‪rr‬ر ک‪rr‬ا خرید ک‪rr‬ر اس‪rr‬ے دے دو۔‬
‫صحابہ نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اسی ک‪rr‬و‬
‫خرید کر دے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔‬

‫اب إِ َذا َو َه َ‬
‫ب َج َما َعةٌ لِقَ ْو ٍم‪:‬‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کئی شخص کئی شخصوں کو ہبہ کریں‬
‫حدیث نمبر‪2608 - 2607 :‬‬
‫ان ب َْن ْال َح َك ِم‪َ ، ‬و ْال ِم ْس ‪َ r‬و َر‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬مرْ َو َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ين‪ ،‬فَ َس‪r‬أَلُوهُ أَ ْن يَ‪ُ r‬ر َّد إِلَ ْي ِه ْم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل ِح َ‬
‫ين َج‪rr‬ا َءهُ َو ْف‪ُ r‬د هَ‪َ r‬و ِ‬
‫از َن ُم ْس‪r‬لِ ِم َ‬ ‫ب َْن َم ْخ َر َمةَ‪ ‬أَ ْخبَ َراهُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫الس‪ْ r‬ب َي‪،‬‬‫اختَ‪rr‬ارُوا إِحْ‪َ r‬دى الطَّائِفَتَي ِْن إِ َّما َّ‬ ‫ص‪َ r‬دقُهُ‪ ،‬فَ ْ‬ ‫ي أَ ْ‬ ‫أَ ْم َوالَهُ ْم َو َس ْبيَهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ْم‪َ :‬م ِعي َم ْن تَ‪َ r‬ر ْو َن َوأَ َحبُّ ْال َح‪ِ r‬دي ِ‬
‫ث إِلَ َّ‬
‫ين قَفَ‪َ r‬ل ِم ْن‬‫ض‪َ r‬ع َع ْش‪َ r‬رةَ لَ ْيلَ‪r‬ةً ِح َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ا ْنتَظَ‪َ r‬رهُ ْم بِ ْ‬ ‫‪r‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫اس‪r‬تَأْنَي ُ‬
‫ْت‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫ت ْ‬ ‫َوإِ َّما ْال َم‪rr‬ا َل‪َ ،‬وقَ‪ْ r‬د ُك ْن ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َغ ْي ُر َرا ٍّد إِلَ ْي ِه ْم إِاَّل إِحْ َدى الطَّائِفَتَي ِْن‪ ،‬قَالُوا‪ :‬فَإِنَّا نَ ْختَا ُر َس ْبيَنَا‪،‬‬
‫ي َ‬‫ف‪ ،‬فَلَ َّما تَبَي ََّن لَهُ ْم أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫الطَّائِ ِ‬
‫ين‪َ ،‬وإِنِّي َرأَي ُ‬
‫ْت‬ ‫ين فَأ َ ْثنَى َعلَى هَّللا ِ بِ َما هُ َو أَ ْهلُهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬أَ َّما بَ ْع ُد‪ ،‬فَإ ِ َّن إِ ْخ‪َ r‬وانَ ُك ْم هَ ‪r‬ؤُاَل ِء َجا ُءونَا تَ‪rr‬ائِبِ َ‬
‫فَقَا َم فِي ْال ُم ْسلِ ِم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪552‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ك فَ ْليَ ْف َعلْ ‪َ ،‬و َم ْن أَ َحبَّ أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬


‫‪r‬ون َعلَى َحظِّ ِه َحتَّى نُع ِ‬
‫ْطيَ ‪r‬هُ إِيَّاهُ ِم ْن‬ ‫أَ ْن أَ ُر َّد إِلَ ْي ِه ْم َس ْبيَهُ ْم‪ ،‬فَ َم ْن أَ َحبَّ ِم ْن ُك ْم أَ ْن يُطَي َ‬
‫ِّب َذلِ َ‬
‫أَ َّو ِل َما يُفِي ُء هَّللا ُ َعلَ ْينَا فَ ْليَ ْف َعلْ ‪ ،‬فَقَا َل النَّاسُ ‪ :‬طَيَّ ْبنَا يَا َرسُو َل هَّللا ِ لَهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل لَهُ ْم‪ :‬إِنَّا اَل نَ ْد ِري َم ْن أَ ِذ َن ِم ْن ُك ْم فِي ِه ِم َّم ْن‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫لَ ْم يَأْ َذ ْن‪ ،‬فَارْ ِجعُوا َحتَّى يَرْ فَ َع إِلَ ْينَا ُع َرفَا ُؤ ُك ْم أَ ْم َر ُك ْم‪ ،‬فَ َر َج‪َ r‬ع النَّاسُ فَ َكلَّ َمهُ ْم ُع َرفَ‪rr‬ا ُؤهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم َر َج ُع‪rr‬وا إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫آخ‪ُ r‬ر قَ‪rْ r‬و ِل ُّ‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ريِّ يَ ْعنِي‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْخبَرُوهُ أَنَّهُ ْم طَيَّبُوا َوأَ ِذنُوا‪َ ،‬وهَ َذا الَّ ِذي بَلَ َغنَا ِم ْن َس‪r‬ب ِْي هَ‪َ r‬و ِ‬
‫از َن"‪ .‬هَ‪َ r‬ذا ِ‬
‫فَهَ َذا الَّ ِذي بَلَ َغنَا‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے لیث نے‪ ،‬کہا ہم سے عقیل نے ابن شہاب سے‪ ،‬وہ ع‪rr‬روہ س‪rr‬ے کہ م‪rr‬روان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی ہللا عنہم‪r‬ا نے انہیں خ‪r‬بر دی کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کی خ‪r‬دمت میں‬
‫جب ہوازن کا وفد مسلمان ہو کر حاضر ہ‪rr‬وا اور آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے درخواس‪rr‬ت کی کہ ان کے ام‪rr‬وال اور‬
‫قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا م‪rr‬یرے س‪rr‬اتھ جت‪rr‬نی ب‪rr‬ڑی جم‪rr‬اعت ہے‬
‫اسے بھی تم دیکھ رہے ہو اور سب سے زیادہ سچی بات ہی مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اس ل‪rr‬یے تم ل‪rr‬وگ ان دو‬
‫چیزوں میں سے ایک ہی لے سکتے ہو‪ ،‬یا اپنے قیدی لے لو یا اپنا مال۔ میں نے تمہارا پہلے ہی انتظار کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ اور‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬طائف سے واپسی پر تقریبا ً دس دن تک‪( ‬مقام جعرانہ میں)‪ ‬ان لوگوں کا انتظار فرماتے‬
‫رہے۔ پھر جب ان لوگوں کے سامنے یہ بات پوری طرح واض‪r‬ح ہ‪r‬و گ‪r‬ئی کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ان کی ص‪rr‬رف‬
‫ایک ہی چیز واپس فرما سکتے ہیں ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم اپ‪rr‬نے قی‪rr‬دیوں ہی کو‪( ‬واپس لین‪rr‬ا)‪ ‬پس‪rr‬ند ک‪rr‬رتے ہیں۔ پھ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کھڑے ہو کر مسلمانوں کو خطاب‪ r‬کی‪rr‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے ہللا کی اس کی ش‪rr‬ان‬
‫کے مطابق تعریف بیان کی اور فرمایا‪ ،‬امابعد! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس اب توبہ کر کے آئے ہیں۔ میرا خیال یہ‬
‫ہے کہ انہیں ان کے قیدی واپس کر دوں۔ اس لیے جو صاحب اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہیں وہ ایسا ک‪rr‬ر لیں اور‬
‫جو لوگ یہ چاہتے ہوں کہ اپنے حصے کو نہ چھوڑیں بلکہ ہم انہیں اس کے ب‪rr‬دلے میں س‪rr‬ب س‪rr‬ے پہلی غ‪rr‬نیمت کے‬
‫مال میں سے معاوضہ دیں‪ ،‬تو وہ بھی‪( ‬اپنے موج‪rr‬ودہ قی‪rr‬دیوں ک‪rr‬و)‪ ‬واپس ک‪rr‬ر دیں۔ س‪rr‬ب ص‪rr‬حابہ نے اس پ‪rr‬ر کہ‪rr‬ا‪ ،‬یا‬
‫رسول ہللا! ہم اپنی خوشی سے انہیں واپس کرتے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا لیکن واض‪rr‬ح ط‪rr‬ور پ‪rr‬ر اس‬
‫وقت یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کون اپنی خوشی سے دینے کے لیے تیار ہے اور ک‪rr‬ون نہیں۔ اس ل‪rr‬یے س‪rr‬ب ل‪rr‬وگ(اپ‪rr‬نے‬
‫خیموں میں)‪ ‬واپس جائیں اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا معاملہ ال کر پیش کریں۔ چنانچہ سب لوگ واپس ہو گئے‬
‫اور نمائندوں نے ان سے گفتگو کی اور واپس ہو کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو بتایا کہ تمام لوگوں نے خوش‪rr‬ی س‪rr‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪553‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اجازت دے دی ہے۔ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے۔ ابوعب‪rr‬دہللا‪( ‬ام‪rr‬ام بخ‪rr‬اری رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬نے کہا یہ زہری رحمہ ہللا کا آخری قول تھا۔ یعنی یہ کہ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معل‪rr‬وم‬
‫ہوئی ہے۔‬

‫سا ُؤهُ فَ ْه َو أَ َحقُّ‪:‬‬ ‫اب َمنْ أُ ْه ِد َ‬


‫ي لَهُ َه ِديَّةٌ َو ِع ْن َدهُ ُجلَ َ‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی کو کچھ ہدیہ دیا جائے اس کے پاس اور لوگ بھی بیٹھے ہوں تو اب اس کو دیا‬
‫جائے جو زیادہ حقدار ہے‬
‫س أَ َّن ُجلَ َسا َءهُ ُش َر َكا ُء َولَ ْم يَ ِ‬
‫صحَّ‪.‬‬ ‫َوي ُْذ َك ُر َع ْن اب ِْن َعبَّا ٍ‬

‫حدیث نمبر‪2609 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُمقَاتِ ٍل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سلَ َمةَ ب ِْن ُكهَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ْال َح ِّ‬
‫ق َمقَااًل ‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫اح ِ‬
‫ص ِ‬ ‫ضاهُ‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬إِ َّن لِ َ‬
‫احبُهُ يَتَقَا َ‬
‫ص ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهُ أَ َخ َذ ِسنًّا فَ َجا َء َ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ضلُ ُك ْم أَحْ َسنُ ُك ْم قَ َ‬
‫ضا ًء"‪.‬‬ ‫ض َل ِم ْن ِسنِّ ِه‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬أَ ْف َ‬
‫ضاهُ أَ ْف َ‬
‫قَ َ‬
‫ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا نے خ‪rr‬بر دی ش‪r‬عبہ س‪r‬ے‪ ،‬انہیں ابوس‪rr‬لمہ بن کہی‪rr‬ل نے‪ ،‬انہیں ابوس‪r‬لمہ‬
‫نے اور انہیں ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ایک اونٹ بط‪rr‬ور ق‪rr‬رض لی‪rr‬ا‪ ،‬ق‪rr‬رض‬
‫خواہ تقاضا کرنے آیا‪( ‬اور نازیبا گفتگو کی)‪ ‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ح‪rr‬ق والے ک‪rr‬و کہ‪rr‬نے ک‪rr‬ا ح‪rr‬ق ہوت‪rr‬ا‬
‫ہے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دال دیا اور فرمایا تم میں افضل وہ ہے جو ادا‬
‫کرنے میں سب سے بہتر ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪554‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2610 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪" ،‬أَنَّهُ َك‪َ r‬‬


‫‪r‬ان َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَيَقُو ُل أَبُ‪rr‬وهُ‪:‬‬
‫ي َ‬‫ان يَتَقَ َّد ُم النَّبِ َّ‬
‫ب‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ص ْع ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان َعلَى بَ ْك ٍر لِ ُع َم َر َ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ َح ٌد‪ ،‬فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬بِ ْعنِي ِه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ُع َم‪ r‬رُ‪ :‬هُ‪َ r‬و‬ ‫ي َ‬ ‫يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪ ،‬اَل يَتَقَ َّد ُم النَّبِ َّ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ك يَا َع ْب َد هَّللا ِ‪ ،‬فَاصْ نَ ْع بِ ِه َما ِش ْئ َ‬ ‫ك‪ ،‬فَا ْشتَ َراهُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬هُ َو لَ َ‬ ‫لَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا عم‪rr‬رو س‪rr‬ے اور ان س‪rr‬ے ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے کہ‪ ‬وہ سفر میں نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ تھے اور عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے ایک س‪rr‬رکش‬
‫اونٹ پر سوار تھے۔ وہ اونٹ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بھی آگے بڑھ جایا کرت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ اس ل‪rr‬یے ان کے والد‪( ‬عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ)‪ ‬کو تنبیہ کرنی پڑتی تھی کہ اے عب‪r‬دہللا! ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے آگے کس‪r‬ی ک‪rr‬و نہ ہون‪rr‬ا‬
‫چاہئے۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا! کہ عمر! اسے مجھے بیچ دے۔ عمر رضی ہللا عنہ نے ع‪rr‬رض‬
‫کیا یہ تو آپ ہی کا ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے خرید لیا۔ پھر فرمایا‪ ،‬عبدہللا یہ اب ت‪rr‬یرا ہے۔ جس ط‪rr‬رح ت‪rr‬و‬
‫چاہے استعمال کر۔‬

‫اب إِ َذا َو َه َ‬
‫ب بَ ِعي ًرا ِل َر ُج ٍل َوه َْو َرا ِكبُهُ‪ ،‬فَ ُه َو َجائِ ٌز‪:‬‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کوئی شخص اونٹ پر سوار ہو اور دوسرا شخص وہ اونٹ اس کو ہبہ کر دے تو‬
‫درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪2611 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ :‬كنَّا َم‪َ r‬ع النَّبِ ِّي َ‬ ‫َوقَا َل ْال ُح َم ْي ِديُّ ‪َ :‬ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ،‬ح َّدثَنَا َع ْمرٌو‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ُع َم َر َر ِ‬
‫صلَّى‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ُع َم َر‪ :‬بِ ْعنِي ِه‪ ،‬فَا ْبتَا َعهُ‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َو َسلَّ َم فِي َسفَ ٍر‪َ ،‬و ُك ْن ُ‬
‫ت َعلَى بَ ْك ٍر َ‬
‫ص ْع ٍ‬
‫ك يَا َع ْب َد هَّللا ِ"‪.‬‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هُ َو لَ َ‬
‫اور حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ ہم س‪rr‬ے عم‪rr‬رو نے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ ایک س‪rr‬فر میں تھے اور میں ایک س‪rr‬رکش اونٹ پ‪rr‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪555‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سوار تھ‪rr‬ا۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ دے چن‪rr‬انچہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے خرید لیا اور پھر فرمایا عبدہللا! تو یہ اونٹ لے جا‪( ‬میں نے یہ تجھ کو بخش دیا)۔‬

‫اب َه ِديَّ ِة َما يُ ْك َرهُ لُ ْب ُ‬


‫س َها‪:‬‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ایسے کپڑے کا تحفہ دینا جس کا پہننا مکروہ ہو‬
‫حدیث نمبر‪2612 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬رأَى ُع َم‪ُ r‬ر ب ُْن‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬لَ ِو ا ْشتَ َر ْيتَهَا فَلَبِ ْستَهَا يَ ْو َم ْال ُج ُم َع ِة‪َ ،‬ولِ ْل َو ْف ‪ِ r‬د قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِنَّ َما‬ ‫ْال َخطَّا ِ‬
‫ب حُلَّةً ِسيَ َرا َء ِع ْن َد بَا ِ‬
‫ت ُحلَ‪ٌ r‬ل فَ‪rr‬أ َ ْعطَى َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ُع َم‪َ r‬ر ِم ْنهَا حُلَّةً‪،‬‬ ‫ق لَهُ فِي اآْل ِخ َر ِة"‪ ،‬ثُ َّم َجا َء ْ‬ ‫يَ ْلبَ ُسهَا َم ْن اَل خَاَل َ‬
‫ت ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي لَ ْم أَ ْك ُس‪َ r‬كهَا لِتَ ْلبَ َس‪r‬هَا‪ ،‬فَ َك َس‪r‬اهَا ُع َم‪ُ r‬ر أَ ًخا لَ‪r‬هُ بِ َم َّكةَ‬
‫‪r‬ار ٍد َما قُ ْل َ‬
‫ت فِي حُلَّ ِة ُعطَ‪ِ r‬‬ ‫َوقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ َك َس‪ْ r‬وتَنِيهَا‪َ ،‬وقُ ْل َ‬
‫ُم ْش ِر ًكا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر ایک ریشمی حلہ‪( ‬فروخت ہ‪rr‬و رہ‪rr‬ا)‪ ‬ہے۔ آپ نے‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کیا‪ ،‬کہ کیا اچھا‪ r‬ہوتا اگر آپ اسے خرید لیتے اور جمعہ کے دن اور وف‪rr‬ود‬
‫کی مالقات کے موقع پر اسے زیب تن فرما لیا کرتے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ اس‪rr‬ے وہی‬
‫لوگ پہنتے ہیں جن ک‪r‬ا آخ‪rr‬رت میں ک‪rr‬وئی حص‪r‬ہ نہیں ہ‪r‬و گ‪r‬ا۔ کچھ دن‪r‬وں بع‪r‬د آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے یہ‪r‬اں بہت‬
‫سے‪( ‬ریشمی)‪ ‬حلے آئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک حلہ ان میں س‪r‬ے عم‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا عنہ ک‪r‬و بھی عن‪r‬ایت‬
‫فرمایا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے اس پر عرض کیا کہ آپ یہ مجھے پہننے کے لیے عنایت فرما رہے ہیں۔ حاالنکہ آپ‬
‫خود عطارد کے حلوں کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا فرما چکے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ میں‬
‫نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا ہے۔ چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے اسے اپنے ایک مش‪rr‬رک بھ‪rr‬ائی ک‪rr‬و دے‬
‫دیا‪ ،‬جو مکے میں رہتا تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪556‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2613 :‬‬

‫ضي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر أَبُو َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن فُ َ‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ك‪ ،‬فَ َذ َك َرهُ لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫اط َمةَ فَلَ ْم يَ ْد ُخلْ َعلَ ْيهَا‪َ ،‬و َجا َء َعلِ ٌّي فَ َذ َك َر ْ‬
‫ت لَهُ َذلِ َ‬ ‫ْت فَ ِ‬ ‫"أَتَى النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَي َ‬
‫ْت َعلَى بَابِهَا ِس ْترًا َم ْو ِش‪r‬يًّا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما لِي َولِل‪ُّ r‬د ْنيَا‪ ،‬فَأَتَاهَا َعلِ ٌّي‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر َذلِ‪َ r‬‬
‫ك لَهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنِّي َرأَي ُ‬
‫لِيَأْ ُمرْ نِي فِي ِه بِ َما َشا َء‪ ،‬قَا َل‪ :‬تُرْ ِس ُل بِ ِه إِلَى فُاَل ٍن أَ ْه ِل بَ ْي ٍ‬
‫ت بِ ِه ْم َحا َجةٌ"‪.‬‬
‫ہم سے ابوجعفر محمد بن جعفر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د نے ن‪rr‬افع س‪rr‬ے‬
‫اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ف‪rr‬اطمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کے گھ‪rr‬ر‬
‫تشریف لے گئے‪ ،‬لیکن اندر نہیں گئے۔ اس کے بعد علی رضی ہللا عنہ گھر آئے تو ف‪rr‬اطمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے ذک‪rr‬ر‬
‫کیا‪( ‬کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬گھ‪rr‬ر میں تش‪rr‬ریف نہیں الئے)‪ ‬علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اس ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر جب آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے اس کے دروازے پر دھاری دار پردہ لٹکا دیکھ‪rr‬ا‬
‫تھا‪( ‬اس ل‪rr‬یے واپس چال آیا)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ مجھے دنیا‪( ‬کی آرائش و زیب‪rr‬ائش)‪ ‬س‪rr‬ے کی‪rr‬ا‬
‫سروکار۔ علی رضی ہللا عنہ نے آ کر ان سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی گفتگو کا ذکر کیا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ آپ‬
‫مجھے جس ط‪rrr‬رح ک‪rrr‬ا چ‪rrr‬اہیں اس سلس‪rrr‬لے میں حکم فرم‪rrr‬ائیں۔‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ وس‪rrr‬لم‪ ‬ک‪rrr‬و جب یہ ب‪rrr‬ات پہنچی‬
‫تو)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ فالں گھر میں اسے بھجوا دیں۔ انہیں اس کی ضرورت ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2614 :‬‬

‫ْس‪َ rrr‬رةَ‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪َ  :‬زيْ‪َ rrr‬د ب َْن َو ْه ٍ‬


‫ب‪، ‬‬ ‫‪rrr‬ال‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ rrr‬عبَةُ‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ rrr‬رنِي‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د ْال َملِ ِ‬
‫‪rrr‬ك ب ُْن َمي َ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬حجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ب فِي‬ ‫ْت ْال َغ َ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم حُلَّةَ ِس‪r‬يَ َرا َء فَلَبِ ْس‪r‬تُهَا‪ ،‬فَ‪َ r‬رأَي ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْه َدى إِلَ َّ‬
‫ي النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬علِ ٍّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫َوجْ ِه ِه‪ ،‬فَ َشقَ ْقتُهَا بَي َْن نِ َسائِي"‪.‬‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے عبدالمالک بن میسرہ نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ میں نے زید بن وہب سے سنا کہ علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے مجھے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪557‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے ت‪rr‬و اس‪rr‬ے‬
‫اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫اب قَبُو ِل ا ْل َه ِديَّ ِة ِم َن ا ْل ُم ْ‬


‫ش ِر ِك َ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرکین کا ہدیہ قبول کر لینا‬
‫ك أَ ْو‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬هَا َج َر إِ ْب َرا ِهي ُم َعلَ ْي ِه َّ‬
‫الس ‪r‬اَل م بِ َس ‪r‬ا َرةَ‪ ،‬فَ ‪َ r‬د َخ َل قَرْ يَ ‪r‬ةً فِيهَا َملِ ‪ٌ r‬‬ ‫َوقَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ك أَ ْيلَ‪r‬ةَ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َشاةٌ فِيهَا ُس‪ٌّ r‬م‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل أَبُو ُح َم ْي‪ٍ r‬د‪ :‬أَ ْه‪َ r‬دى َملِ‪ُ r‬‬ ‫ت لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫َجبَّارٌ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ْعطُوهَا آ َج َر‪َ ،‬وأُ ْه ِديَ ْ‬
‫ب لَهُ بِبَحْ ِر ِه ْم‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْغلَةً بَ ْي َ‬
‫ضا َء َو َك َساهُ بُرْ دًا‪َ ،‬و َكتَ َ‬ ‫لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫اور ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کیا کہ‪ ‬اب‪rr‬راہیم علیہ الس‪rr‬الم نے س‪rr‬ارہ علیہ‪rr‬ا‬
‫السالم کے ساتھ ہجرت کی تو وہ ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک کافر بادشاہ یا‪( ‬یہ کہ‪rr‬ا کہ)‪ ‬ظ‪rr‬الم بادش‪rr‬اہ تھ‪rr‬ا۔‬
‫اس بادشاہ نے کہا کہ انہیں‪( ‬ابراہیم علیہ السالم کو)‪ ‬آجر(ہاجرہ)‪ ‬کو دے دو۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت‬
‫میں‪( ‬خیبر کے یہودیوں کی طرف سے دشمنی میں)‪ ‬ہدیہ کے طور پر بکری کا ایسا گوشت پیش کیا گیا تھا جس میں‬
‫زہر تھا۔ ابوحمید نے بیان کیا کہ ایلہ کے حاکم نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں سفید خچر اور چ‪rr‬ادر‬
‫ہدیہ کے طور بھیجی تھی اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے لکھوایا کہ وہ اپ‪rr‬نی ق‪rr‬وم کے ح‪rr‬اکم کی حی‪rr‬ثیت‬
‫سے باقی رہے‪( ‬کیونکہ اس نے جزیہ دینا منظور کر لیا تھا)۔‬

‫حدیث نمبر‪2615 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَ‪rr‬ا َدةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَنَسٌ ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يُونُسُ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫ب النَّاسُ ِم ْنهَا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬والَّ ِذي نَ ْفسُ‬ ‫ان يَ ْنهَى َع ِن ْال َح ِر ِ‬
‫ير"‪ ،‬فَ َع ِج َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُجبَّةُ ُس ْن ُد ٍ‬
‫س‪َ " ،‬و َك َ‬ ‫أُ ْه ِد َ‬
‫ي لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ُم َح َّم ٍد بِيَ ِد ِه لَ َمنَا ِدي ُل َس ْع ِد ب ِْن ُم َعا ٍذ فِي ْال َجنَّ ِة أَحْ َس ُن ِم ْن هَ َذا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪558‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ش‪r‬یبان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا قت‪rr‬ادہ س‪r‬ے‬
‫اور ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں دب‪rr‬یز قس‪rr‬م کے ریش‪rr‬م ک‪rr‬ا‬
‫ایک جبہ ہدیہ کے طور پر پیش کیا گی‪rr‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اس کے اس‪rr‬تعمال سے‪( ‬م‪rr‬ردوں ک‪rr‬و)‪ ‬من‪rr‬ع فرم‪rr‬اتے‬
‫تھے۔ صحابہ کو بڑی حیرت ہوئی‪( ‬کہ کتنا عمدہ ریشم ہے)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪( ‬تمہیں اس پ‪rr‬ر ح‪rr‬یرت‬
‫ہے)‪ ‬اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی ج‪rr‬ان ہے‪ ،‬جنت میں س‪rr‬عد بن مع‪rr‬اذ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ کے رومال اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2616 :‬‬

‫س‪ ، ‬إِ َّن أُ َك ْي ِد َر ُدو َمةَ أَ ْه َدى إِلَى النَّبِ ِّي َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫َوقَا َل‪َ  ‬س ِعي ٌد‪َ : ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫اور سعید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا قت‪rr‬ادہ س‪rr‬ے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬دومہ‪( ‬تب‪rr‬وک کے ق‪rr‬ریب ایک مق‪rr‬ام)‪ ‬کے‬
‫اکیدر‪( ‬نصرانی)‪ ‬نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں ہدیہ بھیجا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2617 :‬‬
‫س ب ِْن‬‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش ‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ‪ِ r‬ام ب ِْن َز ْي‪ٍ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬خالِ ‪ُ r‬د ب ُْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ْال َوهَّا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َشا ٍة َم ْس ُمو َم ٍة‪ ،‬فَأ َ َك َل ِم ْنهَا‪ ،‬فَ ِجي َء بِهَا‪ ،‬فَقِي َل‪ :‬أَاَل‬
‫ي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَ َّن يَهُو ِديَّةً أَتَ ِ‬
‫ت النَّبِ َّ‬ ‫َمالِ ٍك َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَ ْع ِرفُهَا فِي لَهَ َوا ِ‬
‫ت َرس ِ‬ ‫نَ ْقتُلُهَا ؟ قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَ َما ِز ْل ُ‬
‫ہم سے عبدہللا بن عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے ہش‪rr‬ام بن‬
‫زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ایک یہودی عورت نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت‬
‫میں زہر مال ہوا بکری کا گوشت الئی‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس میں سے کچھ کھایا‪( ‬لیکن ف‪rr‬وراً ہی فرمایا کہ‬
‫اس میں زہر پڑا ہوا ہے)‪ ‬پھر جب اسے الیا گیا‪( ‬اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا)‪ ‬تو کہ‪rr‬ا گی‪rr‬ا کہ کی‪rr‬وں نہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪559‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اس‪rr‬ے قت‪rr‬ل ک‪rr‬ر دیا ج‪rr‬ائے۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہ‪rr‬ر ک‪rr‬ا اث‪rr‬ر میں نے ہمیش‪rr‬ہ ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے تالو میں محسوس کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2618 :‬‬
‫‪rr‬ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ rr‬د ال‪rr‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُع ْث َم َ‬ ‫‪rr‬ان‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ْ  ‬ال ُم ْعتَ ِم‪ُ rr‬ر ب ُْن ُس‪rr‬لَ ْي َم َ‬
‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو النُّ ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ثَاَل ثِ َ‬
‫ين َو ِمائَةً‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬كنَّا َم َع النَّبِ ِّي َ‬‫بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ع ِم ْن طَ َع ٍام أَ ْو نَحْ‪ُ r‬وهُ‪ ،‬فَع ُِج َن‪ ،‬ثُ َّم َج‪rr‬ا َء َر ُج‪ٌ r‬ل ُم ْش‪ِ r‬ر ٌ‬
‫ك ُم ْش‪َ r‬ع ٌّ‬
‫ان طَ ِوي‪ٌ r‬ل‬ ‫هَلْ َم َع أَ َح ٍد ِم ْن ُك ْم طَ َعا ٌم ؟ فَإ ِ َذا َم َع َرج ٍُل َ‬
‫صا ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬بَ ْيعًا أَ ْم َع ِطيَّةً أَ ْو قَا َل أَ ْم ِهبَةً‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬بَلْ بَ ْيعٌ‪ ،‬فَا ْشتَ َرى ِم ْن‪r‬هُ َش ‪r‬اةً‪،‬‬
‫بِ َغنَ ٍم يَسُوقُهَا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ين َو ْال ِمائَ‪ِ r‬ة إِاَّل قَ‪ْ r‬د َح‪َّ r‬ز‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َس‪َ r‬وا ِد ْالبَ ْ‬
‫ط ِن أَ ْن ي ُْش‪َ r‬وى‪َ ،‬وا ْي ُم هَّللا ِ َما فِي الثَّاَل ثِ َ‬ ‫ت‪َ ،‬وأَ َم َر النَّبِ ُّي َ‬‫صنِ َع ْ‬
‫فَ ُ‬
‫‪r‬ان َغائِبًا َخبَ‪rr‬أ َ لَ‪r‬هُ‪ ،‬فَ َج َع‪َ r‬ل‬‫ان َشا ِهدًا أَ ْعطَاهَا إِيَّاهُ‪َ ،‬وإِ ْن َك‪َ r‬‬ ‫طنِهَا‪ ،‬إِ ْن َك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَهُ ُح َّزةً ِم ْن َس َوا ِد بَ ْ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ير أَ ْو َك َما قَا َل"‪.‬‬
‫ان‪ ،‬فَ َح َم ْلنَاهُ َعلَى ْالبَ ِع ِ‬
‫ت ْالقَصْ َعتَ ِ‬
‫ضلَ ِ‬ ‫ِم ْنهَا قَصْ َعتَي ِْن‪ ،‬فَأ َ َكلُوا أَجْ َمع َ‬
‫ُون َو َشبِ ْعنَا‪ ،‬فَفَ َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن س‪rr‬لیمان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے ب‪rr‬اپ نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا‪ ،‬ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبدالرحمٰ ن بن ابی بکر رضی ہللا عنہم‪r‬ا نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬ہم ایک س‪r‬و‬
‫تیس آدمی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ‪( ‬ایک سفر میں)‪ ‬تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا‬
‫کیا کسی کے ساتھ کھانے کی بھی کوئی چیز ہے؟ ایک ص‪rr‬حابی کے س‪rr‬اتھ تقریب‪r‬ا ً ایک ص‪rr‬اع کھانا‪( ‬آٹ‪rr‬ا)‪ ‬تھ‪rr‬ا۔ وہ آٹ‪rr‬ا‬
‫گوندھا گیا۔ پھر ایک لمبا تڑنگا مش‪rr‬رک پریش‪r‬ان ح‪rr‬ال بکریاں ہانکت‪rr‬ا ہ‪r‬وا آیا۔ ت‪r‬و ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم نے‬
‫دریافت فرمایا یہ بیچنے کے لیے ہیں۔ یا کسی کا عطیہ ہے یا آپ نے‪( ‬عطیہ کی بج‪rr‬ائے)‪ ‬ہبہ فرمایا۔ اس نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫نہیں بیچنے کے لیے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس س‪rr‬ے ایک بک‪rr‬ری خریدی پھ‪rr‬ر وہ ذبح کی گ‪r‬ئی۔ پھ‪rr‬ر ن‪r‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس کی کلیجی بھوننے کے لیے کہا۔ قس‪rr‬م ہللا کی ایک س‪rr‬و تیس اص‪rr‬حاب میں س‪rr‬ے ہ‪rr‬ر‬
‫ایک کو اس کلیجی میں سے کاٹ کے دیا۔ جو موجود تھے انہیں تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ف‪rr‬وراً ہی دے دیا اور‬
‫جو اس وقت موجود نہیں تھے ان کا حصہ محفوظ‪ r‬رکھ لیا۔ پھر بکری کے گوش‪rr‬ت ک‪rr‬و دو ب‪rr‬ڑی ق‪r‬ابوں میں رکھ‪r‬ا گی‪r‬ا‬
‫اور سب نے خوب سیر ہو کر کھایا۔ جو کچھ قابوں میں بچ گیا تھا اسے اونٹ پر رکھ کر ہم واپس الئے۔ او کما قال۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪560‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ين‪:‬‬ ‫اب ا ْل َه ِديَّ ِة لِ ْل ُم ْ‬


‫ش ِر ِك َ‬ ‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرکوں کو ہدیہ دینا‬
‫‪r‬ار ُك ْم أَ ْن تَبَ‪rr‬رُّ وهُ ْم َوتُ ْق ِس ‪r‬طُوا‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬ال يَ ْنهَا ُك ُم هَّللا ُ َع ِن الَّ ِذ َ‬
‫ين لَ ْم يُقَاتِلُو ُك ْم فِي ال ‪r‬د ِ‬
‫ِّين َولَ ْم ي ُْخ ِر ُج‪rr‬و ُك ْم ِم ْن ِديَ‪ِ r‬‬
‫إِلَ ْي ِه ْم إِ َّن هَّللا َ ي ُِحبُّ ْال ُم ْق ِس ِط َ‬
‫ين سورة الممتحنة آية ‪.8‬‬
‫تعالی نے فرمایا‪« ‬ال ينهاكم هللا عن ال‪rr‬ذين لم يق‪rr‬اتلوكم في ال‪rr‬دين ولم يخرج‪rr‬وكم من دي‪rr‬اركم أن ت‪rr‬بروهم وتقس‪rr‬طوا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫إليهم» جو لوگ تم سے دین کے بارے میں لڑے نہیں اور نہ تمہیں تمہارے گھروں س‪r‬ے انہ‪r‬وں نے نک‪r‬اال ہے ت‪r‬و ہللا‬
‫تعالی ان کے ساتھ احسان کرنے اور ان کے معاملہ میں انصاف کرنے سے تمہیں نہیں روکتا۔‬
‫ٰ‬

‫حدیث نمبر‪2619 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ار‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ُد ب ُْن َم ْخلَ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْبتَ ْع هَ ِذ ِه ْالحُلَّةَ تَ ْلبَ ْسهَا يَ‪rْ r‬و َم ْال ُج ُم َع ‪ِ r‬ة‪َ ،‬وإِ َذا‬ ‫قَا َل‪َ " :‬رأَى ُع َم ُرحُلَّةً َعلَى َرج ٍُل تُبَا ُ‬
‫ع‪ ،‬فَقَا َل لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ق لَهُ فِي اآْل ِخ َر ِة‪ ،‬فَأُتِ َي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم ِم ْنهَا بِ ُحلَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل‪،‬‬ ‫ك ْال َو ْف ُد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنَّ َما يَ ْلبَسُ هَ َذا َم ْن اَل خَاَل َ‬
‫َجا َء َ‬
‫ت ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِنِّي لَ ْم أَ ْك ُس ‪َ r‬كهَا لِتَ ْلبَ َس ‪r‬هَا تَبِي ُعهَا‬ ‫ت فِيهَا َما قُ ْل َ‬
‫ْف أَ ْلبَ ُسهَا َوقَ ْد قُ ْل َ‬
‫فَأَرْ َس َل إِلَى ُع َم َر ِم ْنهَا بِحُلَّ ٍة‪ ،‬فَقَا َل ُع َمرُ‪َ :‬كي َ‬
‫خ لَهُ ِم ْن أَ ْه ِل َم َّكةَ قَ ْب َل أَ ْن يُ ْسلِ َم"‪.‬‬
‫أَ ْو تَ ْكسُوهَا‪ ،‬فَأَرْ َس َل بِهَا ُع َم ُر إِلَى أَ ٍ‬
‫ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سلیمان بن بالل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبدہللا بن دینار نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا اور ان سے عبدہللا بن عمر نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے دیکھا کہ ایک ش‪rr‬خص کے یہ‪rr‬اں ایک ریش‪rr‬می ج‪rr‬وڑا‬
‫فروخت ہو رہا ہے۔ تو آپ نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئیے تاکہ جمعہ کے دن‬
‫اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہ ل‪rr‬وگ پہن‪rr‬تے ہیں جن‬
‫کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پ‪rr‬اس بہت س‪rr‬ے ریش‪rr‬می ج‪rr‬وڑے آئے اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی ہللا عنہ کو بھیجا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪561‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اس‪rr‬ے کس ط‪rr‬رح پہن س‪rr‬کتا ہ‪rr‬وں جب کہ آپ خ‪rr‬ود ہی اس کے متعل‪rr‬ق ج‪rr‬و کچھ ارش‪rr‬اد فرمان‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‪ ،‬فرم‪rr‬ا چکے ہیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس ل‪r‬یے دیا کہ تم اس‪r‬ے بیچ دو یا‬
‫کسی‪( ‬غیر مسلم)‪ ‬کو پہنا دو۔ چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا ج‪rr‬و‬
‫ابھی اسالم نہیں الیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2620 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْس َما َء بِ ْن ِ‬
‫ت أَبِي بَ ْك ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪،‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ْت َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ ْ‬
‫اس‪r‬تَ ْفتَي ُ‬ ‫ي أُ ِّمي َو ِه َي ُم ْش ِر َكةٌ فِي َع ْه ِد َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت َعلَ َّ‬ ‫ت‪" :‬قَ ِد َم ْ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫صلِي أُ َّم ِك"‪.‬‬
‫ص ُل أُ ِّمي ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ِ ،‬‬
‫ت‪َ :‬و ِه َي َرا ِغبَةٌ‪ ،‬أَفَأ َ ِ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کی‪rr‬ا ہش‪rr‬ام س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے ب‪rr‬اپ نے اور ان‬
‫س‪rr‬ے اس‪rr‬ماء بنت ابی بک‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے زم‪rr‬انے میں م‪rr‬یری‬
‫ٰ‬
‫عبدالعزی)‪ ‬جو مشرکہ تھیں‪ ،‬میرے یہاں آئیں۔ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا‪ ،‬میں نے‬ ‫والدہ‪( ‬قتیلہ بنت‬
‫یہ بھی کہا کہ وہ‪( ‬مجھ سے مالقات کی)‪ ‬بہت خواہشمند ہیں‪ ،‬تو کیا میں اپنی والدہ کے س‪rr‬اتھ ص‪rr‬لہ رحمی ک‪rr‬ر س‪rr‬کتی‬
‫ہوں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر۔‬

‫اب الَ يَ ِح ُّل ألَ َح ٍد أَنْ يَ ْر ِج َع فِي ِهبَتِ ِه َو َ‬


‫ص َدقَتِ ِه‪:‬‬ ‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی کے لیے حالل نہیں کہ اپنا دیا ہوا ہدیہ یا صدقہ واپس لے لے‬
‫حدیث نمبر‪2621 :‬‬
‫ض َي‬
‫َّاس َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ   ، ‬و ُش ْعبَةُ‪ ، ‬قَااَل ‪َ :‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ْال ُم َسيِّ ِ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعب ٍ‬
‫"ال َعائِ ُد فِي ِهبَتِ ِه‪َ ،‬ك ْال َعائِ ِد فِي قَ ْيئِ ِه"‪.‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪562‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہشام اور شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪rr‬ے قت‪rr‬ادہ نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا س‪rr‬عید بن مس‪rr‬یب س‪rr‬ے اور ان س‪r‬ے عب‪rr‬دہللا بن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لینے واال ایسا ہے جیسے اپنی کی ہوئی قے کو چاٹنے واال۔‬

‫حدیث نمبر‪2622 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن ب ُْن ْال ُمبَا َر ِك‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د ْال‪َ r‬و ِ‬
‫ار ِ‬
‫ْس لَنَا َمثَ ُل الس َّْو ِء الَّ ِذي يَعُو ُد فِي ِهبَتِ ِه‪َ ،‬ك ْال َك ْل ِ‬
‫ب يَرْ ِج ُع فِي قَ ْيئِ ِه"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬لَي َ‬
‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ہم سے عبدالرحمٰ ن بن مبارک نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوارث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے ایوب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫عکرمہ سے اور ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہم‬
‫مسلمانوں کو بری مثال نہ اختیار کرنی چاہئے۔ اس شخص کی سی جو اپن‪rr‬ا دیا ہ‪rr‬وا ہ‪rr‬دیہ واپس لے لے‪ ،‬وہ اس ک‪rr‬تے‬
‫کی طرح ہے جو اپنی قے خود چاٹتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2623 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ِد ب ِْن أَ ْسلَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن قَ َز َعةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ت أَنَّهُ بَائِ ُع‪ r‬هُ‬
‫ت أَ ْن أَ ْش‪r‬تَ ِريَهُ ِم ْن‪r‬هُ‪َ ،‬وظَنَ ْن ُ‬
‫‪r‬ان ِع ْن‪َ r‬دهُ‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َر ْد ُ‬ ‫يل هَّللا ِ فَأ َ َ‬
‫ض‪r‬ا َعهُ الَّ ِذي َك‪َ r‬‬ ‫يَقُ‪rr‬ولُ‪َ :‬ح َم ْل ُ‬
‫ت َعلَى فَ‪َ r‬ر ٍ‬
‫س فِي َس‪r‬بِ ِ‬
‫اح ٍد‪ ،‬فَإ ِ َّن ْال َعائِ‪َ rr‬د فِي‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل تَ ْشتَ ِر ِه‪َ ،‬وإِ ْن أَ ْعطَا َكهُ بِ ِدرْ هَ ٍم َو ِ‬ ‫ك النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ص‪ ،‬فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫ت َع ْن َذلِ َ‬ ‫بِر ُْخ ٍ‬
‫ص َدقَتِ ِه َك ْال َك ْل ِ‬
‫ب يَعُو ُد فِي قَ ْيئِ ِه"‪.‬‬ ‫َ‬
‫یحیی بن قزعہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے بیان کی‪rr‬ا زید بن اس‪rr‬لم س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کے ب‪rr‬اپ نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کہ‪ ‬انہوں نے عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک گھوڑا ہللا کے راستے میں جہاد‬
‫کے لیے‪( ‬ایک شخص کو)‪ ‬دیا)۔ جسے میں نے وہ گھوڑا دیا تھا‪ ،‬اس نے اسے دبال کر دیا۔ اس ل‪rr‬یے م‪rr‬یرا ارادہ ہ‪rr‬وا‬
‫کہ اس سے اپنا وہ گھوڑا خرید لوں‪ ،‬میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ شخص وہ گھوڑا سستے داموں پر بیچ دے گا۔ لیکن‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪563‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫جب میں نے اس کے بارے میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪r‬ے پوچھ‪r‬ا ت‪r‬و آپ نے فرمایا کہ تم اس‪r‬ے نہ خریدو‪،‬‬
‫خواہ تمہیں وہ ایک ہی درہم میں کیوں نہ دے۔ کیونکہ اپنے صدقہ کو واپس لینے واال شخص اس کتے کی طرح ہے‬
‫جو اپنی ہی قے خود چاٹتا ہے۔‬

‫اب‪:‬‬
‫‪ -31‬بَ ٌ‬
‫باب‪ :‬۔۔۔‬
‫حدیث نمبر‪2624 :‬‬

‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ َرهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ُعبَ ْي ‪ِ r‬د هَّللا ِ‬
‫ُف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن ُج َري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ُم ب ُْن يُوس َ‬
‫‪r‬وا بَ ْيتَي ِْن َوحُجْ‪َ r‬رةً‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫ب َم ْولَى اب ِْن ُج ْد َع َ‬
‫ان ا َّد َع‪ْ r‬‬ ‫صهَ ْي ٍ‬‫ب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪" ، ‬أَ َّن بَنِي ُ‬
‫ك ؟ قَالُوا‪ :‬اب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬فَ‪َ r‬د َعاهُ‪ ،‬فَ َش‪ِ r‬ه َد أَل َ ْعطَى َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ان‪َ :‬م ْن يَ ْشهَ ُد لَ ُك َما َعلَى َذلِ َ‬
‫صهَ ْيبًا‪ ،‬فَقَا َل َمرْ َو ُ‬ ‫أَ ْعطَى َذلِ َ‬
‫ك ُ‬
‫ان بِ َشهَا َدتِ ِه لَهُ ْم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُ‬
‫صهَ ْيبًا بَ ْيتَي ِْن َوحُجْ َرةً‪ ،‬فَقَ َ‬
‫ضى َمرْ َو ُ‬ ‫َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو ہش‪r‬ام بن یوس‪r‬ف نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں ابن ج‪r‬ریج نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫مجھے عبدہللا بن عبیدہللا بن ابی ملیکہ نے خ‪rr‬بر دی کہ ابن ج‪rr‬دعان کے غالم بنوص‪rr‬ہیب نے دع‪ٰ r‬‬
‫‪r‬وی کی‪rr‬ا کہ‪ ‬دو مک‪rr‬ان‬
‫اور ایک حجرہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صہیب رضی ہللا عنہ ک‪rr‬و عن‪rr‬ایت فرمایا تھا‪( ‬ج‪rr‬و وراثت میں انہیں‬
‫ملنا چاہئے)‪ ‬خلیفہ مروان بن حکم نے پوچھا کہ تمہ‪rr‬ارے ح‪rr‬ق میں اس دع‪ٰ r‬‬
‫‪r‬وی پ‪rr‬ر گ‪rr‬واہ ک‪rr‬ون ہے؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫عبدہللا بن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا۔ م‪rr‬روان نے آپ ک‪rr‬و بالیا ت‪rr‬و آپ نے گ‪rr‬واہی دی کہ واقعی رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے صہیب رضی ہللا عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ‪ r‬دیا تھا۔ مروان نے آپ کی گواہی پ‪rr‬ر فیص‪rr‬لہ ان کے ح‪rr‬ق‬
‫میں کر دیا۔‬

‫الر ْقبَى‪:‬‬
‫اب َما قِي َل فِي ا ْل ُع ْم َرى َو ُّ‬
‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫رقبی کے بارے میں روایات‬
‫ٰ‬ ‫ٰ‬
‫عمری اور‬ ‫باب‪:‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪564‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫أَ ْع َمرْ تُهُ ال َّدا َر فَ ِه َي ُع ْم َرى َج َع ْلتُهَا لَهُ ا ْستَ ْع َم َر ُك ْم فِيهَا َج َعلَ ُك ْم ُع َّمارًا‪.‬‬
‫ٰ‬
‫عمری کہتے ہیں ‪( ‬مطلب یہ ہے کہ‬ ‫(اگر کسی نے کہا کہ)‪ ‬میں نے عمر بھر کے لیے تمہیں یہ مکان دے دیا تو اسے‬
‫اس کی عمر بھر کے لیے)‪ ‬مکان میں نے اس کی ملکیت میں دے دیا۔ قرآنی لفظ‪« ‬اس‪rr‬تعمركم فيها»‪ ‬ک‪rr‬ا مفہ‪rr‬وم یہ ہے‬
‫کہ اس نے تمہیں زمین میں بسایا۔‬

‫حدیث نمبر‪2625 :‬‬
‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ َ‬
‫ضى النَّبِ ُّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال ُع ْم َرى أَنَّهَا لِ َم ْن ُو ِهبَ ْ‬
‫ت لَهُ"‪.‬‬
‫‪r‬یی نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوس‪rr‬لمہ نے اور ان س‪rr‬ے ج‪rr‬ابر‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے شیبان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے یح‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬
‫عمری کے متعلق فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا ہو جاتا‬ ‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬
‫ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2626 :‬‬
‫يك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫ير ب ِْن نَ ِه ٍ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بَ ِش ‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ح ْفصُ ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬النَّضْ ُر ب ُْن أَنَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬‬
‫"ال ُع ْم َرى َج‪rr‬ائِ َزةٌ"‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٌء‪َ : ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٌر‪، ‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نَحْ َوهُ‪.‬‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬ان سے قت‪rr‬ادہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے نض‪rr‬ر بن انس‬
‫نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے بش‪rr‬یر بن نہی‪rr‬ک نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫ٰ‬
‫عمری جائز ہے۔ اور عطاء نے کہا کہ مجھ س‪r‬ے ج‪r‬ابر رض‪r‬ی ہللا عنہ نے ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬ ‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‬
‫وسلم‪ ‬سے اسی طرح بیان کیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪565‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫س ا ْلفَ َر َ‬
‫س‪:‬‬ ‫ستَ َعا َر ِم َن النَّا ِ‬
‫اب َم ِن ا ْ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے کسی سے گھوڑا عاریتا ً لیا‬
‫حدیث نمبر‪2627 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ع بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪" ،‬فَ ْ‬


‫اس‪r‬تَ َعا َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْت‪ ‬أَنَسًا‪ ، ‬يَقُ‪rr‬ولُ‪َ :‬ك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان فَ‪َ r‬ز ٌ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬

‫ب‪ ،‬فَلَ َّما َر َج‪َ r‬ع‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما َرأَ ْينَا ِم ْن َش‪ْ r‬ي ٍء‪َ ،‬وإِ ْن َو َج‪ْ r‬دنَاهُ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم فَ َر ًس‪r‬ا ِم ْن‪r‬أَبِي طَ ْل َح‪ r‬ةَ يُقَ‪rr‬ا ُل لَ‪r‬هُ ْال َم ْن‪ُ r‬دوبُ ‪ ،‬فَ‪َ r‬ر ِك َ‬
‫لَبَحْ رًا"‪.‬‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا قتادہ سے کہ میں نے انس رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ نے بیان‬
‫کیا کہ‪ ‬مدینے پر(دشمن کے حملے کا)‪ ‬خوف تھا۔ اس لیے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اب‪rr‬وطلحہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫سے ایک گھوڑا جس کا نام مندوب تھا مستعار لیا‪ ،‬پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس پر سوار ہوئے‪( ‬صحابہ بھی ساتھ‬
‫تھے)‪ ‬پھر جب واپس ہوئے تو فرمایا‪ ،‬ہمیں تو کوئی خطرہ کی چیز نظر نہ آئی‪ ،‬البتہ یہ گھوڑا سمندر کی طرح ‪( ‬تیز‬
‫دوڑتا)‪ ‬پایا۔‬

‫س ِع ْن َد ا ْلبِنَا ِء‪:‬‬
‫ستِ َعا َر ِة لِ ْل َع ُرو ِ‬
‫اب ا ِال ْ‬
‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬شب عروسی میں دلہن کے لیے کوئی چیز عاریتا ً لینا‬
‫حدیث نمبر‪2628 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا‬ ‫اح‪ِ r‬د ب ُْن أَ ْي َم َن‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبِي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬د َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َو ِ‬
‫‪r‬زهَى أَ ْن تَ ْلبَ َس‪r‬هُ فِي‬
‫‪r‬اريَتِي ا ْنظُ‪rr‬رْ إِلَ ْيهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَإِنَّهَا تُ‪ْ r‬‬
‫ك إِلَى َج‪ِ r‬‬ ‫ت‪ :‬ارْ فَ ْع بَ َ‬
‫ص َر َ‬ ‫ع قِ ْ‬
‫ط ٍر ثَ َم ُن َخ ْم َس ِة َد َرا ِه َم‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫َو َعلَ ْيهَا ِدرْ ُ‬
‫ت ا ْم‪َ r‬رأَةٌ تُقَي َُّن بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪ ،‬إِاَّل‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ َما َك‪rr‬انَ ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ان لِي ِم ْنه َُّن ِدرْ ٌ‬
‫ع َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬ ‫ت‪َ ،‬وقَ ْد َك َ‬ ‫ْالبَ ْي ِ‬
‫أَرْ َسلَ ْ‬
‫ت إِلَ َّ‬
‫ي تَ ْستَ ِعي ُرهُ"‪.‬‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ مجھ س‪r‬ے م‪r‬یرے ب‪rr‬اپ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪،‬‬
‫انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬میں عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وا ت‪rr‬و آپ قطر‪( ‬یمن ک‪rr‬ا ایک دب‪rr‬یز کھ‪rr‬ردرا‬
‫کپڑا)‪ ‬کی قمیص قیمتی پانچ درہم کی پہنے ہوئے تھیں۔ آپ نے‪( ‬مجھ سے)‪ ‬فرمایا۔ ذرا نظر اٹھا کر م‪rr‬یری اس لون‪rr‬ڈی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪566‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کو تو دیکھ۔ اسے گھر میں بھی یہ کپڑے پہننے سے انکار ہے۔ حاالنکہ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے زم‪rr‬انے‬
‫میں میرے پاس اسی کی ایک قمیص تھی۔ جب کوئی لڑکی دلہن بنائی جاتی تو م‪rr‬یرے یہ‪rr‬اں آدمی بھیج ک‪rr‬ر وہ قمیص‬
‫عاریتا ً منگا لیتی تھی۔‬

‫يح ِة‪:‬‬ ‫اب فَ ْ‬


‫ض ِل ا ْل َمنِ َ‬ ‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تحفہ «منيحة» کی فضیلت کے بارے میں‬
‫حدیث نمبر‪2629 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪rr‬و َل‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫الص‪r‬فِ ُّي تَ ْغ‪ُ r‬دو بِإِنَ‪rr‬ا ٍء َوتَ‪r‬رُو ُح بِإِنَ‪rr‬ا ٍء"‪.‬‬
‫الش‪r‬اةُ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬نِ ْع َم ْال َمنِي َحةُ اللِّ ْق َحةُ ال َّ‬
‫صفِ ُّي ِم ْن َح‪ r‬ةً‪َ ،‬و َّ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ص َدقَةُ‪.‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ُف‪َ   ، ‬وإِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪ ، ‬قَا َل‪ :‬نِ ْع َم ال َّ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم س‪rr‬ے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوالزن‪rr‬اد نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬کیا ہی عمدہ ہے ہدیہ‬
‫اس دودھ دینے والی اونٹنی کا جس نے ابھی حال ہی میں بچہ جنا ہو اور دودھ دینے والی بکری کا جو ص‪rr‬بح و ش‪rr‬ام‬
‫اپنے دودھ سے برتن بھر دیتی ہے۔ ہم سے عبدہللا بن یوسف اور اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ‪( ‬دودھ دینے والی اونٹنی کا)‪ ‬صدقہ کیا ہی عمدہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2630 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ِ‬
‫س ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬

‫ص ‪r‬ا ُر أَ ْه ‪َ r‬ل اأْل َرْ ِ‬


‫ض‬ ‫ت اأْل َ ْن َ‬
‫ْس بِأ َ ْي ‪ِ r‬دي ِه ْم يَ ْعنِي َش ‪ْ r‬يئًا‪َ ،‬و َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ُون ْال َم ِدينَ ‪r‬ةَ ِم ْن َم َّكةَ َولَي َ‬
‫‪r‬اجر َ‬‫َع ْن ‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬لَ َّما قَ ‪ِ r‬د َم ْال ُمهَ‪ِ r‬‬
‫س‬‫ت أُ ُّمهُ أُ ُّم أَنَ ٍ‬
‫صا ُر َعلَى أَ ْن يُ ْعطُوهُ ْم ثِ َما َر أَ ْم َوالِ ِه ْم ُك َّل َع ٍام َويَ ْكفُوهُ ُم ْال َع َم َل َو ْال َمئُونَةَ‪َ ،‬و َكانَ ْ‬‫ار‪ ،‬فَقَا َس َمهُ ْم اأْل َ ْن َ‬‫َو ْال َعقَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع‪َ r‬ذاقًا‪ ،‬فَأ َ ْعطَ‪rr‬اهُ َّن‬ ‫ت أُ ُّم أَنَ ٍ‬
‫س َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت أُ َّم َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪ ،‬فَ َكانَ ْ‬
‫ت أَ ْعطَ ْ‬ ‫أُ ُّم ُسلَي ٍْم َكانَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪567‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ي‬ ‫‪rr‬ك‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُ َّم أَ ْي َم َن َم ْواَل تَهُ أُ َّم أُ َسا َمةَ ب ِْن َز ْي ٍد"‪ .‬قَا َل اب ُْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪ :‬فَأ َ ْخبَ َرنِي أَنَسُ ب ُْن َمالِ ٍ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ار َمنَ‪rr‬ائِ َحهُ ُم‬ ‫ُون إِلَى اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫‪r‬اجر َ‬‫ف إِلَى ْال َم ِدينَ ‪ِ r‬ة‪َ ،‬ر َّد ْال ُمهَ‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لَ َّما فَ َر َغ ِم ْن قَ ْت ِل أَ ْه ِل َخ ْيبَ َر فَا ْن َ‬
‫ص َر َ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم إِلَى أُ ِّم ِه ِع‪َ r‬ذاقَهَا‪َ ،‬وأَ ْعطَى َر ُس‪r‬و ُل هَّللا َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫الَّتِي َكانُوا َمنَحُوهُ ْم ِم ْن ثِ َم ِ‬
‫ار ِه ْم‪ ،‬فَ َر َّد النَّبِ ُّي َ‬
‫ب‪ : ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬
‫س‪ ‬بِهَ َذا‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م َك‪rr‬انَه َُّن ِم ْن‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أُ َّم أَ ْي َم َن َم َكانَه َُّن ِم ْن َحائِ ِط ِه‪َ .‬وقَا َل‪ ‬أَحْ َم ُد ب ُْن َشبِي ٍ‬
‫َخالِ ِ‬
‫ص ِه‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪r‬ا ہم ک‪rr‬و ابن وہب نے خ‪rr‬بر دی یونس س‪r‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے ابن ش‪r‬ہاب‬
‫سے‪ ،‬وہ انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے کہ‪ ‬جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ‬
‫تھا۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کر لیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انہیں‬
‫ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں۔ انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ کی وال‪rr‬دہ‬
‫ام سلیم جو عبدہللا بن ابی طلحہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا کی بھی وال‪rr‬دہ تھیں‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و‬
‫کھجور کا ایک باغ ہدیہ دے دیا تھا لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہ باغ اپ‪rr‬نی لون‪rr‬ڈی ام ایمن رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا ج‪rr‬و‬
‫اسامہ بن زید رضی ہللا عنہما کی والدہ تھیں‪ ،‬عنایت فرما دیا۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مال‪rr‬ک رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب خیبر کے یہودیوں کی جن‪rr‬گ س‪rr‬ے ف‪rr‬ارغ ہ‪rr‬وئے اور م‪rr‬دینہ‬
‫تشریف الئے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس ک‪rr‬ر دئ‪rr‬یے ج‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے پھل‪rr‬وں کی ص‪rr‬ورت میں دے‬
‫رکھے تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انس رضی ہللا عنہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کر دیا اور ام ایمن رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے‪( ‬کچھ درخت)‪ ‬عنایت فرم‪rr‬ا دئ‪rr‬یے۔ احم‪rr‬د بن ش‪rr‬بیب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں ان‬
‫کے وال‪rrrrr‬د نے خ‪rrrrr‬بر دی اور انہیں یونس نے اس‪rrrrr‬ی ط‪rrrrr‬رح البتہ اپ‪rrrrr‬نی روایت میں بج‪rrrrr‬ائے‪« ‬مك‪rrrrr‬انهن من‬
‫حائطه‪ ».‬کے‪« ‬مكانهن من خالصه‪ ».‬مکانہن من خالصہ بیان کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2631 :‬‬
‫الس‪r‬لُولِ ِّي‪، ‬‬ ‫ان ب ِْن َع ِطيَّةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َكب َ‬
‫ْش‪r‬ةَ َّ‬ ‫س‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ح َّس‪َ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َس‪َّ r‬د ٌد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬ع َ‬
‫يس‪r‬ى ب ُْن يُ‪rr‬ونُ َ‬
‫ص‪r‬لَةً‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬أَرْ بَع َ‬
‫ُ‪r‬ون َخ ْ‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬يَقُ‪r‬ولُ‪ :‬قَ‪r‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َع ْم ٍ‬
‫‪r‬رو‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َس ِمع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪568‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ق َم ْو ُعو ِدهَا‪ ،‬إِاَّل أَ ْد َخلَهُ هَّللا ُ بِهَا ْال َجنَّةَ"‪.‬‬


‫أَعْاَل هُ َّن َمنِي َحةُ ْال َع ْن ِز َما ِم ْن َعا ِم ٍل يَ ْع َم ُل بِخَصْ لَ ٍة ِم ْنهَا َر َجا َء ثَ َوابِهَا َوتَصْ ِدي َ‬

‫س‪َ ،‬وإِ َماطَ ‪ِ r‬ة اأْل َ َذى َع ِن الطَّ ِري‪ِ r‬‬


‫‪r‬ق َونَحْ ‪ِ r‬و ِه‪،‬‬ ‫ت ْال َع‪ِ r‬‬
‫‪r‬اط ِ‬ ‫ون َمنِي َح ِة ْال َع ْن ِز ِم ْن َر ِّد ال َّساَل ِم َوتَ ْش ِمي ِ‬
‫َّان‪ :‬فَ َع َد ْدنَا َما ُد َ‬
‫قَا َل َحس ُ‬
‫فَ َما ا ْستَطَ ْعنَا أَ ْن نَ ْبلُ َغ َخ ْم َ‬
‫س َع ْش َرةَ خَصْ لَةً‪.‬‬
‫عیسی بن یونس نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫کیا حسان بن عطیہ سے‪ ،‬ان سے ابوکبشہ سلولی نے اور انہوں نے عبدہللا بن عمرو رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ‬
‫اعلی و ارف‪rr‬ع۔ دودھ‬
‫ٰ‬ ‫بیان کرتے تھے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ،‬چالیس خصلتیں جن میں س‪rr‬ب س‪rr‬ے‬
‫دینے والی بکری کا ہدیہ کرنا ہے۔ ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے ایک خصلت پر بھی عام‪rr‬ل ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا ث‪rr‬واب کی‬
‫تعالی اس کی وجہ سے اس‪rr‬ے جنت میں داخ‪rr‬ل ک‪rr‬رے گ‪rr‬ا۔‬
‫ٰ‬ ‫نیت سے اور ہللا کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے تو ہللا‬
‫حسان نے کہا کہ دودھ دینے والی بکری کے ہدیہ کو چھوڑ کر ہم نے سالم کا جواب دینا‪ ،‬چھینکنے والے کا ج‪rr‬واب‬
‫دینا اور تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے ہٹا دینے وغیرہ کا شمار کیا‪ ،‬تو سب پندرہ خص‪rr‬لتیں بھی ہم ش‪rr‬مار نہ‬
‫کر سکے۔‬

‫حدیث نمبر‪2632 :‬‬
‫‪r‬ال‬
‫ت لِ ِر َج‪ٍ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ك‪rr‬انَ ْ‬ ‫ُف‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬عطَا ٌء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ :‬م ْن َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت لَ‪r‬هُ‬ ‫ف‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ث َوالرُّ ب ُِع َوالنِّصْ ِ‬‫اج ُرهَا بِالثُّلُ ِ‬
‫ين‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬نُ َؤ ِ‬ ‫ض َ‬ ‫ِمنَّا فُضُو ُل أَ َر ِ‬
‫أَرْ ضٌ فَ ْليَ ْز َر ْعهَا أَ ْو لِيَ ْمنَحْ هَا أَ َخاهُ‪ ،‬فَإ ِ ْن أَبَى فَ ْليُ ْم ِس ْك أَرْ َ‬
‫ضهُ"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عطاء نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ہم میں سے بہت سے اصحاب کے پاس ف‪rr‬التو زمین بھی تھی‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‬
‫کہ تہائی یا چوتھائی یا نصف کی بٹائی پر ہم کیوں نہ اسے دے دیا کریں۔ اس پ‪rr‬ر ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بونی چاہئے یا پھر کسی اپنے بھائی کو ہدیہ کر دینی چاہئے اور اگر ایسا‬
‫نہیں کرتا تو پھر زمین اپنے پاس رکھے رہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪569‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2633 :‬‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬عطَا ُء ب ُْن يَ ِزي‪َ r‬د‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَبُو َس‪ِ r‬عي ٍد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ُف‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ح َّدثَنِي‪ُّ  ‬‬
‫َوقَا َل‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ك‪ ،‬إِ َّن ْال ِهجْ َرةَ َشأْنُهَا َش ِدي ٌد‪ ،‬فَهَلْ لَ ‪َ r‬‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َسأَلَهُ َع ِن ْال ِهجْ َر ِة ؟ فَقَا َل‪َ :‬و ْي َح َ‬
‫َجا َء أَ ْع َرابِ ٌّي إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص َدقَتَهَا ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَهَ‪rr‬لْ تَ ْمنَ ُح ِم ْنهَا َش‪ْ r‬يئًا ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَتَحْ لُبُهَا يَ‪rْ r‬و َم‬ ‫ْطي َ‬ ‫ِم ْن إِبِ ٍل ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَتُع ِ‬
‫ك َش ْيئًا"‪.‬‬ ‫ك ِم ْن َع َملِ َ‬ ‫ِورْ ِدهَا ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْع َملْ ِم ْن َو َرا ِء ْالبِ َح ِ‬
‫ار‪ ،‬فَإ ِ َّن هَّللا َ لَ ْن يَتِ َر َ‬
‫اور محمد بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اوزاعی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہری نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عط‪rr‬اء بن یزید‬
‫نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک دیہاتی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں حاضر ہوا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے ہجرت کے لیے پوچھا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا‬
‫تم پ‪r‬ر رحم ک‪r‬رے۔ ہج‪r‬رت ک‪r‬ا ت‪r‬و ب‪r‬ڑا ہی دش‪r‬وار مع‪r‬املہ ہے۔ تمہ‪r‬ارے پ‪r‬اس اونٹ بھی ہے؟ انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا جی ہ‪r‬اں!‬
‫آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا اور اس ک‪rr‬ا ص‪rr‬دقہ‪( ‬زک‪rٰ r‬وۃ)‪ ‬بھی ادا ک‪rr‬رتے ہ‪rr‬و؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا جی ہ‪rr‬اں!‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا اس میں سے کچھ ہدیہ بھی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا تو تم اسے پانی پالنے کے لیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہو گے؟ انہوں نے‬
‫تعالی تمہارے‬
‫ٰ‬ ‫کہا جی ہاں! پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کرو گے تو ہللا‬
‫عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کرے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2634 :‬‬

‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي أَ ْعلَ ُمهُ ْم بِ ‪َ r‬ذا َ‬


‫ك‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬طَا ُو ٍ‬
‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ َر َج إِلَى أَرْ ٍ‬
‫ض تَ ْهتَ ُّز زَرْ عًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لِ َم ْن هَ ِذ ِه ؟‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫يَ ْعنِي‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان َخ ْيرًا لَهُ ِم ْن أَ ْن يَأْ ُخ َذ َعلَ ْيهَا أَجْ رًا َم ْعلُو ًما"‪.‬‬
‫فَقَالُوا‪ :‬ا ْكتَ َراهَا فُاَل ٌن‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬أَ َما إِنَّهُ لَ ْو َمنَ َحهَا إِيَّاهُ َك َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عم‪rr‬رو‬
‫نے‪ ،‬ان سے طاؤس نے بیان کیا کہ مجھ سے ان میں سب سے زیادہ اس ‪( ‬مخابرہ)‪ ‬کے جاننے والے نے بیان کیا‪ ،‬ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪570‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کی مراد ابن عباس رضی ہللا عنہما سے تھی کہن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ایک م‪rr‬رتبہ ایس‪rr‬ے کھیت کی ط‪rr‬رف‬
‫تشریف لے گئے جس کی کھیتی لہلہا رہی تھی‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا یہ کس ک‪rr‬ا ہے؟ ص‪rr‬حابہ‬
‫رضی ہللا عنہم نے بتالیا کہ فالں نے اسے کرایہ پر لیا ہے۔ اس پ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا اگ‪rr‬ر وہ ہ‪r‬دیتا ً‬

‫دے دیتا تو اس سے بہتر تھا کہ اس پر ایک مقررہ اجرت وصول کرتا۔‬

‫اب إِ َذا قَا َل أَ ْخ َد ْمتُ َك َه ِذ ِه ا ْل َجا ِريَةَ َعلَى َما يَتَ َعا َرفُ النَّ ُ‬
‫اس‪ .‬فَ ْه َو َجائِ ٌز‪:‬‬ ‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عام دستور کے مطابق کسی نے کسی شخص سے کہا کہ یہ لڑکی میں نے تمہاری خدمت‬
‫کے لیے دے دی تو جائز ہے‬
‫ك هَ َذا الثَّ ْو َ‬
‫ب فَهُ َو ِهبَةٌ‪.‬‬ ‫اريَّةٌ‪َ ،‬وإِ ْن قَا َل‪َ :‬ك َس ْوتُ َ‬ ‫َوقَا َل بَعْضُ النَّ ِ‬
‫اس‪ :‬هَ ِذ ِه َع ِ‬
‫بعض لوگوں نے کہا کہ‪ ‬لڑکی عاریتا ً ہو گی اور اگر یہ کہا کہ میں نے تمہیں یہ کپڑا پہننے کے لیے دیا ت‪rr‬و ک‪rr‬پڑا ہبہ‬
‫سمجھا جائے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2635 :‬‬
‫ض َي هللاُ َع ْن ‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس ‪r‬و َل‬‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫الزنَا ِد‪َ ِ ، ‬‬
‫عن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ب‬ ‫ت أَ َّن هللاَ َكتَ َ‬
‫ت‪ :‬أَ َش‪َ r‬عرْ َ‬ ‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬هَا َج َر إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم بِ َس‪r‬ا َرةَ‪ ،‬فَأ َ ْعطَ ْوهَا آ َج‪َ r‬ر‪ ،‬فَ‪َ r‬ر َج َع ْ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫هللاِ َ‬
‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْخ َد َمهَا هَا َج َر‪.‬‬
‫ين‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ ، ‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْال َكافِ َر‪َ ،‬وأَ ْخ َد َم َولِي َدةً"‪َ .‬وقَا َل‪ ‬اب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان سے ابوالزناد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اعرج نے اور‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا اب‪rr‬راہیم علیہ الس‪rr‬الم نے س‪rr‬ارہ علیہ‪rr‬ا‬
‫السالم کے ساتھ ہجرت کی تو انہیں بادشاہ نے آجر کو‪( ‬یعنی ہاجرہ علیہا السالم کو)‪ ‬عطیہ میں دے دیا۔ پھر وہ واپس‬
‫تعالی نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ایک لڑکی خ‪rr‬دمت‬
‫ٰ‬ ‫ہوئیں اور ابراہیم علیہ السالم سے کہا‪ ،‬دیکھا آپ نے ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪571‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کے لیے بھی دے دی۔ ابن سیرین نے کہا‪ ،‬ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے اور ان سے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے بیان کیا کہ بادشاہ نے ہاجرہ کو ان کی خدمت کے لیے دے دیا تھا۔‬

‫ص َدقَ ِة‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َح َم َل َر ُج ٌل َعلَى فَ َر ٍ‬


‫س فَ ْه َو َكا ْل ُع ْم َرى َوال َّ‬ ‫‪ -37‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫عمری اور صدقہ کی‬ ‫باب‪ :‬جب کوئی کسی شخص کو گھوڑا سواری کے لیے ہدیہ کر دے تو وہ‬
‫طرح ہوتا ہے ( کہ اسے واپس نہیں لیا جا سکتا )‬
‫اس لَهُ أَ ْن يَرْ ِج َع فِيهَا‪.‬‬
‫َوقَا َل بَعْضُ النَّ ِ‬
‫لیکن بعض لوگوں نے کہا ہے کہ وہ واپس لیا جا سکتا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2636 :‬‬
‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬يَقُ‪rr‬ولُ‪،‬‬
‫ْت‪َ  ‬مالِ ًكا‪ ‬يَ ْس‪rr‬أ َ ُل‪َ  ‬زيْ‪َ rr‬د ب َْن أَ ْس‪rr‬لَ َم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ rr‬مع ُ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ْ  ‬ال ُح َميْ‪ِ rr‬ديُّ ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س‪ْ rr‬فيَ ُ‬
‫ان‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ rr‬مع ُ‬
‫صلَّى هللاُ َعلَ ْي ِه َو َس‪rr‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ع‪ ،‬فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫ت َرسُو َل هللاِ َ‬ ‫يل هللاِ‪ ،‬فَ َرأَ ْيتُهُ يُبَا ُ‬ ‫ض َي هللاُ َع ْنهُ‪َ :‬ح َم ْل ُ‬
‫ت َعلَى فَ َر ٍ‬
‫س فِي َسبِ ِ‬ ‫قَا َل‪ُ  ‬ع َم ُر‪َ  ‬ر ِ‬
‫فَقَا َل‪" :‬اَل تَ ْشتَ ِر ِه‪َ ،‬واَل تَ ُع ْد فِي َ‬
‫ص َدقَتِ َ‬
‫ك"‪.‬‬
‫ہم سے حمیدی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو سفیان نے خبر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ میں نے مال‪r‬ک س‪r‬ے س‪r‬نا‪ ،‬انہ‪r‬وں نے زید بن اس‪r‬لم‬
‫سے پوچھا تھا تو انہوں نے بیان کیا کہ‪ ‬میں نے اپنے باپ سے سنا وہ بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے تھے کہ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫کہا میں نے ایک گھوڑا ہللا کے راستے میں جہاد کے لیے ایک ش‪rr‬خص ک‪rr‬و دے دیا تھ‪rr‬ا‪ ،‬پھ‪rr‬ر میں نے دیکھ‪rr‬ا کہ وہ‬
‫اسے بیچ رہا ہے۔ اس ل‪r‬یے میں نے رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے پوچھ‪r‬ا کہ اس‪r‬ے واپس میں ہی خرید ل‪r‬وں؟‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اس گھوڑے کو نہ خرید۔ اپنا دیا ہوا صدقہ واپس نہ لو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪572‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الشهادات‬
‫کتاب گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان‬
‫اب َما َجا َء فِي ا ْلبَيِّنَ ِة َعلَى ا ْل ُمد َِّعي‪:‬‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گواہیوں کا پیش کرنا مدعی کے ذمہ ہے‬
‫ين آ َمنُوا إِ َذا تَ َدايَ ْنتُ ْم بِ َدي ٍْن إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ًّمى فَا ْكتُبُوهُ َو ْليَ ْكتُبْ بَ ْينَ ُك ْم َكاتِبٌ بِ ْال َع ْد ِل َوال يَأْ َ‬
‫ب َك‪rr‬اتِبٌ‬ ‫لِقَ ْولِ ِه تَ َعالَى‪ :‬يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫‪r‬ان الَّ ِذي َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ق َو ْليَتَّ ِ‬
‫ق هَّللا َ َربَّهُ َوال يَ ْب َخسْ ِم ْنهُ َش ‪ْ r‬يئًا فَ ‪r‬إ ِ ْن َك‪َ r‬‬ ‫ب َك َما َعلَّ َمهُ هَّللا ُ فَ ْليَ ْكتُبْ َو ْليُ ْملِ ِل الَّ ِذي َعلَ ْي ِه ْال َح ُّ‬
‫أَ ْن يَ ْكتُ َ‬
‫ض ِعيفًا أَ ْو ال يَ ْستَ ِطي ُع أَ ْن يُ ِم َّل هُ َو فَ ْليُ ْملِلْ َولِيُّهُ بِ ْال َع ْد ِل َوا ْستَ ْش ِه ُدوا َش ِهي َدي ِْن ِم ْن ِر َجالِ ُك ْم فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُكونَا‬
‫ق َسفِيهًا أَ ْو َ‬ ‫ْال َح ُّ‬
‫ب ُّ‬
‫الش‪r‬هَ َدا ُء‬ ‫ض َّل إِحْ َداهُ َما فَتُ َذ ِّك َر إِحْ َداهُ َما األُ ْخ‪َ r‬رى َوال يَ‪rr‬أْ َ‬ ‫ض ْو َن ِم َن ال ُّشهَ َدا ِء أَ ْن تَ ِ‬ ‫ان ِم َّم ْن تَرْ َ‬‫َر ُجلَي ِْن فَ َر ُج ٌل َوا ْم َرأَتَ ِ‬
‫ص ِغيرًا أَ ْو َكبِيرًا إِلَى أَ َجلِ ِه َذلِ ُك ْم أَ ْق َسطُ ِع ْن َد هَّللا ِ َوأَ ْق َو ُم لِل َّشهَا َد ِة َوأَ ْدنَى أَاَّل تَرْ تَابُوا‬
‫إِ َذا َما ُد ُعوا َوال تَسْأ َ ُموا أَ ْن تَ ْكتُبُوهُ َ‬
‫ْس َعلَ ْي ُك ْم ُجنَا ٌح أَاَّل تَ ْكتُبُوهَا َوأَ ْش ِه ُدوا إِ َذا تَبَ‪rr‬ايَ ْعتُ ْم َوال ي َ‬
‫ُض‪r‬ا َّر َك‪rr‬اتِبٌ‬ ‫اض َرةً تُ ِديرُونَهَا بَ ْينَ ُك ْم فَلَي َ‬ ‫إِال أَ ْن تَ ُك َ‬
‫ون تِ َجا َرةً َح ِ‬
‫ق بِ ُك ْم َواتَّقُوا‪ r‬هَّللا َ َويُ َعلِّ ُم ُك ُم هَّللا ُ َوهَّللا ُ بِ ُكلِّ َش ْي ٍء َعلِي ٌم س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة آية ‪َ ،282‬وقَ‪rْ r‬و ِل‬ ‫َوال َش ِهي ٌد َوإِ ْن تَ ْف َعلُوا‪ r‬فَإِنَّهُ فُسُو ٌ‬
‫ْط ُشهَ َدا َء هَّلِل ِ َولَ ْو َعلَى أَ ْنفُ ِس‪ُ r‬ك ْم أَ ِو ْال َوالِ‪َ r‬دي ِْن َواألَ ْق‪َ r‬ربِ َ‬
‫ين إِ ْن يَ ُك ْن‬ ‫ين بِ ْالقِس ِ‬ ‫هَّللا ِ َع َّز َو َجلَّ‪ :‬يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُوا ُكونُوا قَ َّوا ِم َ‬
‫‪r‬ان بِ َما تَ ْع َملُ‪َ r‬‬
‫‪r‬ون َخبِ‪rr‬يرًا‬ ‫َغنِيًّا أَ ْو فَقِيرًا فَاهَّلل ُ أَ ْولَى بِ ِه َما فَال تَتَّبِعُوا ْالهَ َوى أَ ْن تَ ْع ِدلُوا َوإِ ْن تَ ْل ُووا أَ ْو تُع ِ‬
‫ْرضُوا فَإ ِ َّن هَّللا َ َك‪َ r‬‬
‫سورة النساء آية ‪.135‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ البق‪rr‬رہ میں)‪ ‬فرمایا ہے اے ایم‪rr‬ان وال‪rr‬و! جب تم آپس میں ادھار ک‪rr‬ا مع‪rr‬املہ کس‪rr‬ی م‪rr‬دت‬
‫ٰ‬ ‫کیوں کہ ہللا‬
‫مقررہ تک کے لیے کرو تو اس کو لکھ لیا کرو اور الزم ہے کہ تمہارے درمی‪rr‬ان لکھ‪rr‬نے واال ٹھی‪rr‬ک ص‪rr‬حیح لکھے‬
‫اور لکھنے سے انک‪r‬ار نہ ک‪r‬رے۔ جیس‪r‬ا کہ ہللا نے اس ک‪r‬و س‪r‬کھایا ہے۔ پس چ‪r‬اہئے کہ وہ لکھ دے اور چ‪r‬اہئے کہ وہ‬
‫شخص لکھوائے جس کے ذمے ح‪rr‬ق واجب ہے اور چ‪rr‬اہئے کہ وہ اپ‪rr‬نے پروردگ‪rr‬ار ہللا س‪rr‬ے ڈرت‪rr‬ا رہے اور اس میں‬
‫سے کچھ بھی کم نہ کرے۔ پھر اگر وہ جس کے ذمے حق واجب ہے کم عقل ہو یا یہ کہ کم‪rr‬زور ہ‪rr‬و اور اس قاب‪rr‬ل نہ‬
‫ہو کہ وہ خود لکھوا سکے تو الزم ہے کہ اس کا کارکن ٹھیک ٹھیک لکھ‪rr‬وا دے اور اپ‪rr‬نے م‪rr‬ردوں میں س‪rr‬ے دو ک‪rr‬و‬
‫گواہ کر لیا کرو۔ پھر اگر دونوں مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو ع‪rr‬ورتیں ہ‪rr‬وں‪ ،‬ان گواہ‪rr‬وں میں س‪rr‬ے جنہیں تم پس‪rr‬ند‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪573‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کرتے ہو تاکہ ان دو عورتوں میں سے ایک دوسری کو یاد دال دے اگر کوئی ایک ان دونوں میں س‪rr‬ے بھ‪rr‬ول ج‪rr‬ائے‬
‫اور گواہ جب بالئے جائیں تو انک‪r‬ار نہ ک‪r‬ریں اور اس‪( ‬مع‪r‬املے)‪ ‬ک‪r‬و خ‪r‬واہ وہ چھوٹ‪r‬ا ہ‪r‬و یا ب‪r‬ڑا‪ ،‬اس کی میع‪r‬اد ت‪r‬ک‬
‫لکھنے سے اکتا نہ جاؤ‪ ،‬یہ کتابت ہللا کے نزدیک زیادہ سے زیادہ انصاف سے نزدیک ہے اور گواہی کو درست ت‪rr‬ر‬
‫رکھنے والی ہے اور زیادہ الئق اس کے کہ تم شبہ میں نہ پڑو‪ ،‬بجز اس کے کہ کوئی سودا ہاتھوں ہاتھ ہو جس‪rr‬ے تم‬
‫باہم لیتے دیتے ہی رہتے ہو۔ سو تم پر اس میں کوئی الزام نہیں کہ تم اسے نہ لکھو اور جب خرید و ف‪rr‬روخت ک‪rr‬رتے‬
‫ہو تب بھی گواہ کر لیا کرو اور کسی کاتب اور گواہ کو نقصان نہ دیا جائے اور اگر ایسا کرو گے تو یہ تمہارے حق‬
‫میں ایک گناہ ہو گا اور ہللا سے ڈرتے رہو اور ہللا تمہیں سکھاتا ہے اور ہللا ہر چیز کا بہت جاننے واال ہے ۔ اور ہللا‬
‫تعالی کا ارشاد ہے کہ اے ایمان والو! انصاف پر خوب قائم رہنے والے اور ہللا کے ل‪rr‬یے گ‪rr‬واہی دینے والے بن ک‪rr‬ر‬
‫ٰ‬
‫رہ‪rrr‬و۔ چ‪rrr‬اہے تمہ‪rrr‬ارے یا‪( ‬تمہ‪rrr‬ارے)‪ ‬وال‪rrr‬دین اور عزیزوں کے خالف ہی کی‪rrr‬وں نہ ہ‪rrr‬و۔ وہ ام‪rrr‬یر ہ‪rrr‬و یا مفلس‪،‬‬
‫ہللا‪( ‬بہرحال)‪ ‬دونوں سے زیادہ حقدار ہے۔ تو خواہش نفس کی پیروی نہ کرنا کہ ‪( ‬حق سے)‪ ‬ہٹ جاؤ اور اگر تم کجی‬
‫کرو گے یا پہلو تہی کرو گے‪ ،‬تو جو کچھ تم کر رہے ہو‪ ،‬ہللا اس سے خوب خبردار ہے۔‬

‫اب إِ َذا َع َّد َل َر ُج ٌل أَ َح ًدا فَقَا َل الَ نَ ْعلَ ُم إِالَّ َخ ْي ًرا‪ .‬أَ ْو قَا َل َما َعلِ ْمتُ إِالَّ َخ ْي ًرا‪:‬‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر ایک شخص دوسرے کے نیک عادات و عمدہ خصائل بیان کرنے کے لیے اگر صرف‬
‫یہ کہے کہ ہم تو اس کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں یا یہ کہے کہ میں اس کے متعلق صرف‬
‫اچھی بات جانتا ہوں‬
‫حدیث نمبر‪2637 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حجَّا ٌج‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُع َم َر النُّ َمي ِْريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬وقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪r‬هَا ٍ‬
‫ب ‪، ‬‬

‫ب‪َ   ، ‬و َع ْلقَ َم‪ rrr‬ةُ ب ُْن َوقَّا ٍ‬


‫ص‪َ   ، ‬و ُعبَيْ‪ُ rrr‬د هَّللا ِ ب ُْن َعبْ‪ِ rrr‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‬ ‫ْ‪rrr‬ر‪َ   ، ‬واب ُْن ْال ُم َس‪rrr‬يَّ ِ‬ ‫قَ‪rrr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ rrr‬رنِي‪ ‬عُ‪rrr‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬
‫ين قَا َل لَهَا أَ ْه ُل اإْل ِ ْف ِك َما قَالُوا‪ ،‬فَ ‪َ r‬د َعا َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ق بَ ْعضًا‪ِ ،‬ح َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ ،‬وبَعْضُ َح ِديثِ ِه ْم يُ َ‬
‫ص ِّد ُ‬ ‫ث‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬ ‫َح ِدي ِ‬
‫اق أَ ْهلِ ِه‪ ،‬فَأ َ َّما أُ َس‪r‬ا َمةُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْهلُ‪َ r‬‬ ‫ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلِيًّا‪َ ،‬وأُ َسا َمةَ ِح َ‬
‫ك َواَل‬ ‫ث ْال َوحْ ُي يَ ْستَأ ِم ُرهُ َما فِي فِ َر ِ‬ ‫ين ا ْستَ ْلبَ َ‬ ‫َ‬
‫الس‪r‬نِّ تَنَ‪rr‬ا ُم َع ْن َع ِج ِ‬
‫ين‬ ‫اريَ‪r‬ةٌ َح ِديثَ‪r‬ةُ ِّ‬ ‫ص‪r‬هُ أَ ْكثَ‪َ r‬ر ِم ْن أَنَّهَا َج ِ‬
‫ْت َعلَ ْيهَا أَ ْم‪ r‬رًا أَ ْغ ِم ُ‬‫ت بَ ِري َرةُ‪ :‬إِ ْن َرأَي ُ‬
‫نَ ْعلَ ُم إِاَّل َخ ْيرًا‪َ ،‬وقَالَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪574‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اج ُن فَتَأْ ُكلُهُ‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬


‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن يَ ْع ِذ ُرنَا فِي َرج ٍُل بَلَ َغنِي أَ َذاهُ فِي أَ ْه ِل بَ ْيتِي‪،‬‬ ‫أَ ْهلِهَا فَتَأْتِي ال َّد ِ‬
‫ت ِم ْن أَ ْهلِي إِاَّل َخ ْيرًا‪َ ،‬ولَقَ ْد َذ َكرُوا َر ُجاًل َما َعلِ ْم ُ‬
‫ت َعلَ ْي ِه إِاَّل َخ ْيرًا"‪.‬‬ ‫فَ َوهَّللا ِ َما َعلِ ْم ُ‬
‫ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدہللا بن عمر نمیری نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے ثوب‪rr‬ان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں عروہ‪ ،‬ابن مس‪rr‬یب‪ ،‬علقمہ‬
‫بن وقاص اور عبیدہللا نے عائشہ رضی ہللا عنہا کی حدیث کے متعلق خبر دی اور ان کی باہم ایک کی بات دوس‪rr‬رے‬
‫کی ب‪rr‬ات کی تص‪rr‬دیق ک‪rr‬رتی ہے کہ‪ ‬جب ان پ‪rr‬ر تہمت لگ‪rr‬انے وال‪rr‬وں نے تہمت لگ‪rr‬ائی ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے علی اور اسامہ رضی ہللا عنہما کو اپنی بیوی‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا)‪ ‬کو اپنے سے جدا ک‪rr‬رنے کے متعل‪rr‬ق‬
‫مشورہ کرنے کے لیے بالیا‪ ،‬کیونکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر اب تک‪( ‬اس سلسلے میں)‪ ‬وحی نہیں آئی تھی۔ اسامہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے تو یہ کہا کہ آپ کی زوجہ مطہرہ‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا)‪ ‬میں ہم س‪rr‬وائے خ‪rr‬یر کے اور کچھ نہیں‬
‫جانتے۔ اور بریرہ رضی ہللا عنہا‪( ‬ان کی خادمہ)‪ ‬نے کہا کہ میں کوئی ایسی چ‪rr‬یز نہیں ج‪rr‬انتی جس س‪rr‬ے ان پ‪rr‬ر عیب‬
‫لگایا جا سکے۔ اتنی بات ضرور ہے کہ وہ نوعمر لڑکی ہیں کہ آٹا گوندھتی اور پھر جا کے سو رہتی ہے اور بکری‬
‫آ کر اسے کھا لیتی ہے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬تہمت کے جھوٹ ثابت ہ‪rr‬ونے کے بع‪r‬د)‪ ‬فرمایا کہ ایس‪rr‬ے‬
‫شخص کی طرف سے کون عذر خواہی کرے گا جو میری بی‪rr‬وی کے ب‪rr‬ارے میں بھی مجھے اذیت پہنچات‪rr‬ا ہے۔ قس‪rr‬م‬
‫ہللا کی! میں نے اپنے گھر میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا اور لوگ ایسے ش‪rr‬خص ک‪rr‬ا ن‪r‬ام لی‪r‬تے ہیں جس کے‬
‫متعلق بھی مجھے خیر کے سوا اور کچھ معلوم نہیں۔‬

‫ش َها َد ِة ا ْل ُم ْختَبِي‪:‬‬
‫اب َ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے‬
‫ين‪َ ،‬و َعطَ‪rr‬ا ٌء‪َ ،‬وقَتَ‪rr‬ا َدةُ‪:‬‬ ‫الش‪ْ r‬عبِ ُّي‪َ ،‬واب ُْن ِس‪ِ r‬‬
‫ير َ‬ ‫ب ْالفَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬اج ِر‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َّ‬ ‫ك يُ ْف َع ُل بِ ْال َك‪rr‬ا ِذ ِ‬ ‫َوأَ َجا َزهُ َع ْمرُو ب ُْن ُح َر ْي ٍ‬
‫ث‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َك َذلِ َ‬
‫ان ْال َح َس ُن يَقُولُ‪ :‬لَ ْم يُ ْش ِه ُدونِي َعلَى َش ْي ٍء َوإِنِّي َس ِمع ُ‬
‫ْت َك َذا َو َك َذا‪.‬‬ ‫ال َّس ْم ُع َشهَا َدةٌ‪َ ،‬و َك َ‬
‫اور عمرو بن حریث رضی ہللا عنہ نے اس کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ‪ ‬جھوٹے بے ایمان کے ساتھ ایسی صورت‬
‫اختیار کی جا سکتی ہے۔ شعبی‪ ،‬ابن سیرین‪ ،‬عطاء اور قتادہ نے کہا کہ جو کوئی کسی سے کوئی ب‪rr‬ات س‪rr‬نے ت‪rr‬و اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪575‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫پر گواہی دے سکتا ہے گ‪rr‬و وہ اس ک‪rr‬و گ‪rr‬واہ نہ بن‪rr‬ائے اور حس‪rr‬ن بص‪rr‬ری رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا کہ اس‪rr‬ے اس ط‪rr‬رح کہن‪rr‬ا‬
‫چاہئے کہ اگرچہ ان لوگوں نے مجھے گواہ نہیں بنایا لیکن میں نے اس طرح سے سنا ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2638 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪:‬‬
‫ْت‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ  ‬سالِ ٌم‪َ : ‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ص‪r‬يَّا ٍد‪َ ،‬حتَّى إِ َذا‬‫ان النَّ ْخ‪َ r‬ل الَّتِي فِيهَا اب ُْن َ‬ ‫اريُّ يَ ُؤ َّم ِ‬ ‫ص‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم َوأُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب اأْل َ ْن َ‬ ‫ق َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬‫"ا ْنطَلَ َ‬
‫وع النَّ ْخ‪ِ r‬ل َوهُ‪َ r‬و يَ ْختِ‪ُ r‬ل أَ ْن‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَتَّقِي بِ ُج‪ُ r‬ذ ِ‬
‫ق َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم طَفِ َ‬
‫َد َخ َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اش ِه فِي قَ ِطيفَ ٍة لَهُ فِيهَا َر ْم َر َم‪ r‬ةٌ أَ ْو َز ْم َز َم‪ r‬ةٌ‪،‬‬ ‫صيَّا ٍد َش ْيئًا قَ ْب َل أَ ْن يَ َراهُ‪َ ،‬واب ُْن َ‬
‫صيَّا ٍد ُمضْ طَ ِج ٌع َعلَى فِ َر ِ‬ ‫يَ ْس َم َع ِم ْن اب ِْن َ‬
‫اف هَ‪َ r‬ذا‬ ‫ص‪r‬يَّا ٍد‪ :‬أَيْ َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ت اِل ب ِْن َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َوهُ‪َ r‬و يَتَّقِي بِ ُج‪ُ r‬ذ ِ‬
‫وع النَّ ْخ‪ِ r‬ل‪ ،‬فَقَ‪r‬الَ ْ‬ ‫ت أُ ُّم اب ِْن َ‬
‫صيَّا ٍد النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫فَ َرأَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لَ ْو تَ َر َك ْتهُ بَي ََّن"‪.‬‬
‫صيَّا ٍد ؟ قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُم َح َّم ٌد‪ ،‬فَتَنَاهَى اب ُْن َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہ‪rr‬ری س‪rr‬ے کہ س‪rr‬الم نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪r‬ے س‪r‬نا‪ ،‬آپ کہ‪r‬تے تھے کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ابی بن کعب انص‪rr‬اری‬
‫رضی ہللا عنہ کو ساتھ لے کر کھجور کے اس باغ کی طرف تش‪r‬ریف لے گ‪r‬ئے جس میں ابن ص‪r‬یاد تھ‪r‬ا۔ جب رس‪r‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باغ میں داخل ہ‪rr‬وئے ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬درخت‪rr‬وں کی آڑ میں چھپ ک‪rr‬ر چل‪rr‬نے لگے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھ‪rr‬نے نہ پ‪rr‬ائے اور اس س‪rr‬ے پہلے آپ اس کی ب‪rr‬اتیں س‪rr‬ن‬
‫سکیں۔ ابن صیاد ایک روئیں دار چادر میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی م‪rr‬اں نے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو دیکھ لیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬درخت کی آڑ ل‪rr‬یے چلے آ رہے ہیں ت‪rr‬و وہ کہ‪rr‬نے لگی‬
‫اے صاف! یہ محمد‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬آ رہے ہیں۔ ابن صیاد ہوشیار ہو گی‪rr‬ا۔ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا اگر اسے اپنے حال پر رہنے دیتی تو بات ظاہر ہو جاتی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪576‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2639 :‬‬
‫ت ا ْم‪َ r‬رأَةُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪َ " ،‬جا َء ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت ِع ْن‪َ r‬د ِرفَا َع‪ r‬ةَ فَطَلَّقَنِي‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ َّ‬
‫ت طَاَل قِي‪ ،‬فَتَ‪َ r‬ز َّوجْ ُ‬
‫ت َع ْب‪َ r‬د‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪ُ :‬ك ْن ُ‬ ‫ِرفا َعةَ ْالقُ‪َ r‬ر ِظ ِّي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ين أَ ْن تَ‪rr‬رْ ِج ِعي إِلَى ِرفَا َع‪ r‬ةَ اَل َحتَّى تَ‪ُ r‬ذوقِي ُع َس‪ْ r‬يلَتَهُ‬
‫ب‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَتُ ِري‪ِ r‬د َ‬
‫ير إِنَّ َما َم َعهُ ِم ْث‪ُ r‬ل هُ ْدبَ‪ِ r‬ة الثَّ ْو ِ‬
‫الرَّحْ َم ِن ب َْن ال َّزبِ ِ‬
‫ب يَ ْنتَ ِظ ُر أَ ْن ي ُْؤ َذ َن لَ‪r‬هُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل يَا أَبَا بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪:‬‬ ‫اص بِ ْالبَا ِ‬
‫ق ُع َس ْيلَتَ ِك‪َ ،‬وأَبُو بَ ْك ٍر َجالِسٌ ِع ْن َدهُ‪َ ،‬و َخالِ ُد ب ُْن َس ِعي ِد ب ِْن ْال َع ِ‬
‫َويَ ُذو َ‬
‫أَاَل تَ ْس َم ُع إِلَى هَ ِذ ِه َما تَجْ هَ ُر بِ ِه ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا زہ‪rr‬ری س‪rr‬ے اور ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ نے اور ان س‪rr‬ے‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ رفاعہ ق‪rr‬رظی رض‪rr‬ی ہللا عنہ کی بی‪rr‬وی رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم کی خ‪rr‬دمت میں‬
‫حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ‪ ‬میں رفاعہ کی نکاح میں تھی۔ پھر مجھے انہ‪rr‬وں نے طالق دے دی اور قطعی طالق‬
‫دے دی۔ پھ‪rr‬ر میں نے عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن زب‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے ش‪rr‬ادی ک‪rr‬ر لی۔ لیکن ان کے پ‪rr‬اس تو‪( ‬ش‪rr‬رمگاہ)‪ r‬اس‬
‫کپڑے کی گانٹھ کی طرح ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت کیا کیا تو رفاعہ کے پاس دوب‪rr‬ارہ جان‪rr‬ا چ‪rr‬اہتی ہے‬
‫لیکن تو اس وقت تک ان سے اب شادی نہیں کر سکتی جب تک تو عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن زب‪rr‬یر ک‪rr‬ا م‪rr‬زا نہ چکھ لے اور وہ‬
‫تمہارا مزا نہ چکھ لیں۔ اس وقت ابوبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ خ‪rr‬دمت نب‪rr‬وی میں موج‪rr‬ود تھے اور خال‪rr‬د بن س‪rr‬عید بن ع‪rr‬اص‬
‫رضی ہللا عنہ دروازے پر اپنے لیے‪( ‬اندر آنے کی)‪ ‬اجازت کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا‪ ،‬ابوبکر! کیا اس‬
‫عورت کو نہیں دیکھتے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے کس طرح کی باتیں زور زور سے کہہ رہی ہے۔‬

‫ون َما َعلِ ْمنَا َذلِكَ ‪ .‬يُ ْح َك ُم ِبقَ ْو ِل َمنْ َ‬


‫ش ِه َد‪:‬‬ ‫ش ِه َد شَا ِه ٌد أَ ْو ُ‬
‫ش ُهو ٌد ِبش َْي ٍء فَقَا َل َ‬
‫آخ ُر َ‬ ‫اب إِ َذا َ‬
‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب ایک یا کئی گواہ کسی معاملے کے اثبات میں گواہی دیں اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں‬
‫کہ ہمیں اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں تو فیصلہ اسی کے قول کے مطابق ہو گا جس نے اثبات‬
‫میں گواہی دی ہے‬
‫ُون‪َ :‬ما َعلِ ْمنَا َذلِ َ‬
‫ك يُحْ َك ُم بِقَ ْو ِل َم ْن َش ِه َد‪.‬‬ ‫َوقَا َل آ َخر َ‬
‫اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں کہ‪ ‬ہمیں اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں ت‪rr‬و فیص‪rr‬لہ اس‪rr‬ی کے ق‪rr‬ول کے مط‪rr‬ابق ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا‬
‫جس نے اثبات میں گواہی دی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪577‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صلِّ ‪ ،‬فَأ َ َخذَ‬


‫صلَّى فِي ْال َك ْعبَ ِة‪َ ،‬وقَا َل ْالفَضْ لُ‪ :‬لَ ْم يُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ي َ‬ ‫قَا َل ْال ُح َم ْي ِديُّ ‪ :‬هَ َذا َك َما أَ ْخبَ َر بِاَل لٌ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫س ِمائَ‪ٍ r‬ة‬
‫ف َو َخ ْم ِ‬ ‫ان بِ‪r‬أ َ ْل ٍ‬ ‫ان أَ َّن لِفُاَل ٍن َعلَى فُاَل ٍن أَ ْل‪َ r‬‬
‫‪r‬ف ِدرْ هَ ٍم‪َ ،‬و َش‪ِ r‬ه َد آ َخ‪َ r‬ر ِ‬ ‫ك إِ ْن َش‪ِ r‬ه َد َش‪r‬ا ِه َد ِ‬ ‫النَّاسُ بِ َشهَا َد ِة بِاَل ٍل‪َ ،‬ك َذلِ َ‬
‫يُ ْق َ‬
‫ضى بِ ِّ‬
‫الزيَا َد ِة‪.‬‬
‫حمیدی نے کہا کہ یہ ایسا ہے جیسے بالل رضی ہللا عنہ نے خبر دی تھی کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے کعبہ‬
‫میں نماز پڑھی ہے اور فضل رضی ہللا عنہ نے کہا تھ‪rr‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‪( ‬کعبہ کے ان‪rr‬در)‪ ‬نم‪rr‬از نہیں‬
‫پڑھی۔ تو تمام لوگوں نے بالل رضی ہللا عنہ کی گواہی کو تسلیم کر لیا۔ اسی طرح اگر دو گواہوں نے اس کی گواہی‬
‫دی کہ فالں شخص کے فالں پر ایک ہزار درہم ہیں اور دوسرے دو گواہوں نے گواہی دی کے ڈیڑھ ہ‪rr‬زار درہم ہیں‬
‫تو فیصلہ زیادہ کی گواہی دینے والوں کے قول کے مطابق ہو گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2640 :‬‬
‫ُس‪r‬ي ٍْن‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ r‬ةَ‪، ‬‬
‫َّان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ع َم‪ُ r‬ر ب ُْن َس‪ِ r‬عي ِد ب ِْن أَبِي ح َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ِ  ‬حب ُ‬
‫ْت ُع ْقبَ ‪r‬ةَ َوالَّتِي تَ ‪َ r‬ز َّو َج‪،‬‬ ‫ت‪ :‬قَ ْد أَرْ َ‬
‫ضع ُ‬ ‫يز‪ ،‬فَأَتَ ْتهُ ا ْم َرأَةٌ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ث‪ ، ‬أَنَّهُ تَ َز َّو َج ا ْبنَةً أِل َبِي إِهَا ِ‬
‫ب ب ِْن َع ِز ٍ‬ ‫َع ْن ُع ْقبَةَ ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ت‬ ‫ب يَسْأَلُهُ ْم‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬ما َعلِ ْمنَا أَرْ َ‬
‫ض َع ْ‬ ‫آل أَبِي إِهَا ٍ‬‫ض ْعتِنِي َواَل أَ ْخبَرْ تِنِي‪ ،‬فَأَرْ َس َل إِلَى ِ‬ ‫فَقَا َل لَهَا ُع ْقبَةُ‪َ :‬ما أَ ْعلَ ُم أَنَّ ِك أَرْ َ‬
‫‪r‬ف‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ ْال َم ِدينَ ِة فَ َسأَلَهُ‪ ،‬فَقَا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ " :‬ك ْي‪َ r‬‬ ‫ب إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫احبَتَنَا‪ ،‬فَ َر ِك َ‬
‫ص ِ‬‫َ‬
‫َوقَ ْد قِي َل فَفَا َرقَهَا َونَ َك َح ْ‬
‫ت َز ْوجًا َغ ْي َرهُ"‪.‬‬
‫ہم سے حبان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو عمر بن سعید بن ابی حس‪rr‬ین نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ مجھے عب‪rr‬دہللا بن ابی ملیکہ نے خ‪rr‬بر دی اور انہیں عقبہ بن ح‪rr‬ارث رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬انہ‪rr‬وں نے ابواہ‪rr‬اب بن‬
‫عزیز کی لڑکی سے شادی کی تھی۔ ایک خ‪rr‬اتون آئیں اور کہ‪rr‬نے لگیں کہ عقبہ ک‪rr‬و بھی میں نے دودھ پالیا ہے اور‬
‫اسے بھی جس سے اس نے شادی کی ہے۔ عقبہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ مجھے ت‪rr‬و معل‪rr‬وم نہیں کہ آپ نے مجھے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪578‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫دودھ پالیا ہے اور آپ نے مجھے پہلے اس سلسلے میں کچھ بتایا بھی نہیں تھا۔ پھر انہ‪rr‬وں نے آل ابواہ‪rr‬اب کے یہ‪rr‬اں‬
‫آدمی بھیجا کہ ان سے اس کے متعلق پوچھے۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ ہمیں معل‪rr‬وم نہیں کہ انہ‪rr‬وں نے دودھ‬
‫پالیا ہے۔ عقبہ رضی ہللا عنہ اب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں مدینہ حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وئے اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے مسئلہ پوچھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اب کی‪r‬ا ہ‪r‬و س‪r‬کتا ہے جب کہ کہ‪r‬ا ج‪r‬ا چک‪r‬ا۔ چن‪r‬انچہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دونوں میں جدائی کرا دی اور اس کا نکاح دوسرے شخص سے کرا دیا۔‬

‫ش َه َدا ِء ا ْل ُعد ِ‬
‫ُول‪:‬‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬گواہ عادل معتبر ہونے ضروری ہیں‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وأَ ْش ِه ُدوا َذ َويْ َع ْد ٍل ِم ْن ُك ْم س‪rr‬ورة الطالق آية ‪ 2‬و ِم َّم ْن تَرْ َ‬
‫ض‪ْ r‬و َن ِم َن ُّ‬
‫الش‪r‬هَ َدا ِء س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة آية‬
‫‪.282‬‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ الطالق میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬وأشهدوا ذوى عدل منكم» اپنے میں سے دو عادل آدمیوں ک‪rr‬و گ‪rr‬واہ بن‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تعالی نے سورۃ البقرہ میں فرمایا)‪« ‬ممن ترضون من الشهداء» گواہوں میں سے جنہیں تم پسند کرو۔‬
‫ٰ‬ ‫لو۔ اور‪( ‬ہللا‬

‫حدیث نمبر‪2641 :‬‬

‫ف‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ‬


‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ُد ب ُْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن َع ْو ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم ب ُْن نَافِ ٍع‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫‪r‬ال َوحْ ِي فِي َعهْ‪ِ r‬د‬ ‫ون بِ ْ‬ ‫اس‪r‬ا َك‪r‬انُوا ي ُْؤ َخ‪ُ r‬ذ َ‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬يَقُ‪r‬ولُ‪" :‬إِ َّن أُنَ ً‬ ‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬ ‫ب َْن ُع ْتبَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ظهَ‪َ r‬ر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬وإِ َّن ْال َوحْ َي قَ ِد ا ْنقَطَ َع‪َ ،‬وإِنَّ َما نَأْ ُخ ُذ ُك ُم اآْل َن بِ َما ظَهَ َر لَنَا ِم ْن أَ ْع َم‪rr‬الِ ُك ْم‪ ،‬فَ َم ْن أَ ْ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫ظهَ‪َ r‬ر لَنَا ُس‪r‬و ًءا لَ ْم نَأْ َم ْن‪r‬هُ َولَ ْم‬
‫اسبُهُ فِي َس ِري َرتِ ِه‪َ ،‬و َم ْن أَ ْ‬ ‫لَنَا َخ ْيرًا أَ ِمنَّاهُ َوقَ َّر ْبنَاهُ َولَي َ‬
‫ْس إِلَ ْينَا ِم ْن َس ِري َرتِ ِه َش ْي ٌء هَّللا ُ يُ َح ِ‬
‫ص ِّد ْقهُ‪َ ،‬وإِ ْن قَا َل إِ َّن َس ِري َرتَهُ َح َسنَةٌ"‪.‬‬
‫نُ َ‬
‫ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے‪ ،‬کہا کہ مجھ سے حمید بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن‬
‫عوف نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبدہللا بن عتبہ نے اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ سے سنا۔ آپ بیان کرتے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪579‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تھے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانے میں لوگوں کا وحی کے ذریعہ مواخذہ ہو جاتا تھ‪rr‬ا۔ لیکن اب وحی‬
‫کا سلسلہ ختم ہو گیا اور ہم صرف انہیں امور میں مواخذہ کریں گے جو تمہارے عمل سے ہمارے سامنے ظاہر ہ‪rr‬وں‬
‫گے۔ اس لیے جو کوئی ظاہر میں ہمارے سامنے خیر ک‪rr‬رے گ‪rr‬ا‪ ،‬ہم اس‪rr‬ے امن دیں گے اور اپ‪rr‬نے ق‪rr‬ریب رکھیں گے۔‬
‫تعالی ک‪rr‬رے گ‪rr‬ا اور ج‪rr‬و ک‪rr‬وئی ہم‪rr‬ارے س‪rr‬امنے‬
‫ٰ‬ ‫اس کے باطن سے ہمیں کوئی سروکار نہ ہو گا۔ اس کا حساب تو ہللا‬
‫ظاہر میں برائی کرے گ‪rr‬ا ت‪r‬و ہم بھی اس‪r‬ے امن نہیں دیں گے اور نہ ہم اس کی تص‪r‬دیق ک‪rr‬ریں گے خ‪rr‬واہ وہ یہی کہت‪rr‬ا‬
‫رہے کہ اس کا باطن اچھا ہے۔‬

‫اب تَ ْع ِدي ِل َك ْم يَ ُجو ُز؟‬


‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی ضروری ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2642 :‬‬
‫صلَّى‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬م َّر َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَابِ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َحرْ ٍ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم ُم َّر بِأ ُ ْخ َرى فَأ َ ْثنَ ْوا َعلَ ْيهَا َش ًّرا أَ ْو قَا َل َغ ْي َر َذلِ‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َجنَا َز ٍة فَأ َ ْثنَ ْوا َعلَ ْيهَا َخ ْيرًا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و َجبَ ْ‬
‫‪rr‬و ِم ْال ُم ْؤ ِمنُ َ‬
‫‪rr‬ون ُش‪rr‬هَ َدا ُء هَّللا ِ فِي‬ ‫"ش‪rr‬هَا َدةُ ْالقَ ْ‬ ‫ت َولِهَ‪َ rr‬ذا َو َجبَ ْ‬
‫ت‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬‬ ‫ت‪ ،‬فَقِي َل‪ :‬يَا َر ُس‪rr‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قُ ْل َ‬
‫ت لِهَ‪َ rr‬ذا َو َجبَ ْ‬ ‫َو َجبَ ْ‬

‫اأْل َرْ ِ‬
‫ض"‪.‬‬
‫ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت سے اور ان سے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے کہا کہ‪ ‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس س‪rr‬ے ایک جن‪rr‬ازہ گ‪rr‬زرا ت‪rr‬و لوگ‪rr‬وں نے اس میت کی تعریف کی‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا واجب ہو گئی پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی‪ ،‬یا اس کے‬
‫سوا اور الفاظ‪( ‬اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لیے)‪ ‬کہے‪( ‬راوی کو شبہ ہے)آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس پ‪rr‬ر بھی‬
‫فرمایا واجب ہو گئی عرض کیا گی‪rr‬ا۔ یا رس‪rr‬ول ہللا! آپ نے اس جن‪rr‬ازہ کے متعل‪rr‬ق بھی فرمایا کہ واجب ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی اور‬
‫پہلے جنازہ پر بھی یہی فرمایا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ایمان والی قوم کی گ‪rr‬واہی‪( ‬بارگ‪rr‬اہ‪ٰ r‬الہی میں مقب‪rr‬ول‬
‫ہے)‪ ‬یہ لوگ زمین پر ہللا کے گواہ ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪580‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2643 :‬‬
‫ت‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن بُ َر ْي‪َ r‬دةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي اأْل َ ْس ‪َ r‬و ِد‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَتَي ُ‬
‫ْت‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬دا ُو ُد ب ُْن أَبِي ْالفُ َرا ِ‬
‫َّت َجنَ‪r‬ا َزةٌ فَ‪r‬أ ُ ْثنِ َي‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَ َم‪ r‬ر ْ‬ ‫ت إِلَى‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ون َم ْوتًا َذ ِريعًا‪ ،‬فَ َجلَ ْس‪ُ r‬‬ ‫ْال َم ِدينَةَ َوقَ ْد َوقَ َع بِهَا َم َرضٌ َوهُ ْم يَ ُموتُ َ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم ُم‪َّ r‬ر بِالثَّالِثَ‪ِ r‬ة فَ‪rr‬أ ُ ْثنِ َي َش‪ًّ r‬را‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬و َجبَ ْ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم ُم َّر بِأ ُ ْخ َرى فَأ ُ ْثنِ َي َخ ْي‪r‬رٌ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬و َجبَ ْ‬
‫َخ ْيرًا‪ ،‬فَقَا َل ُع َمرُ‪َ :‬و َجبَ ْ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"أَيُّ َما ُم ْس‪r‬لِ ٍم َش‪ِ r‬ه َد لَ‪r‬هُ أَرْ بَ َع‪ r‬ةٌ بِ َخ ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‬ ‫ت َك َما قَا َل النَّبِ ُّي َ‬‫ْت ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬أَتَي ُ‬ ‫ت‪َ :‬و َما َو َجبَ ْ‬ ‫فَقُ ْل ُ‬
‫اح ِد"‪r.‬‬‫ان‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم نَسْأ َ ْلهُ َع ِن ْال َو ِ‬ ‫ان‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و ْاثنَ ِ‬
‫ت‪َ :‬و ْاثنَ ِ‬ ‫أَ ْد َخلَهُ هَّللا ُ ْال َجنَّةَ‪ ،‬قُ ْلنَا‪َ :‬وثَاَل ثَةٌ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وثَاَل ثَةٌ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے داؤد بن ابی فرات نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن بریدہ نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بیان کیا ابی االسود سے کہ‪ ‬میں مدینہ آیا تو یہاں وبا پھیلی ہوئی تھی‪ ،‬لوگ بڑی تیزی سے م‪rr‬ر رہے تھے۔ میں عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہ کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ‪ r‬گزرا۔ لوگوں نے اس میت کی تعریف کی تو عمر رضی ہللا عنہ نے‬
‫کہا کہ واجب ہو گئی۔ پھر دوسرا گزار لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی عمر رضی ہللا عنہ نے کہا واجب ہو گئی۔‬
‫پھر تیسرا گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی‪ ،‬عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اس کے ل‪rr‬یے یہی کہ‪rr‬ا کہ واجب ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی۔‬
‫میں نے پوچھ‪rr‬ا امیرالمؤم‪rr‬نین! کی‪rr‬ا واجب ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی۔ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ میں نے اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح کہ‪rr‬ا ہے جس ط‪rr‬رح ن‪rr‬بی‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لیے چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں اسے ہللا‬
‫جنت میں داخل کرتا ہے۔ ہم نے آپ صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا اور اگ‪rr‬ر تین دیں؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا کہ تین پ‪rr‬ر بھی۔ ہم نے پوچھ‪rr‬ا اور اگ‪rr‬ر دو آدمی گ‪rr‬واہی دیں؟ فرمایا دو پ‪rr‬ر بھی۔ پھ‪rr‬ر ہم نے ایک کے متعل‪rr‬ق‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نہیں پوچھا۔‬

‫ت ا ْلقَ ِد ِ‬
‫يم‪:‬‬ ‫ض َوا ْل َم ْو ِ‬ ‫اع ا ْل ُم ْ‬
‫ستَفِي ِ‬ ‫ض ِ‬‫ب َوال َّر َ‬ ‫ش َها َد ِة َعلَى األَ ْن َ‬
‫سا ِ‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو ‪ ،‬اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان‬
‫ض َع ْتنِي َوأَبَا َسلَ َمةَ ثُ َو ْيبَةُ َوالتَّثَبُّ ِ‬
‫ت فِي ِه‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَرْ َ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ‪( ‬ابولہب کی باندی)‪ ‬نے دودھ پالیا تھا‪ ،‬اور‬
‫رضاعت میں احتیاط کرنا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪581‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2644 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬ ‫اك ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َح َك ُم‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع َر ِ‬
‫ك ؟ قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ْ‪rr‬ف َذلِ‪َ rr‬‬
‫ت‪َ :‬و َكي َ‬ ‫ين ِمنِّي َوأَنَا َع ُّم ِك ؟ فَقُ ْل ُ‬ ‫"اس‪rr‬تَأْ َذ َن َعلَ َّ‬
‫ي أَ ْفلَحُ‪ ،‬فَلَ ْم آ َذ ْن لَ‪rr‬هُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَتَحْ تَ ِجبِ َ‬ ‫ت‪ْ :‬‬ ‫َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ق أَ ْفلَحُ‪،‬‬‫ص‪َ r‬د َ‬‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬‬
‫ك َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫ت َع ْن َذلِ‪َ r‬‬ ‫ت‪َ :‬س‪r‬أ َ ْل ُ‬ ‫ض َع ْت ِك ا ْم َرأَةُ أَ ِخي بِلَبَ ِن أَ ِخي‪ ،‬فَقَالَ ْ‬‫أَرْ َ‬
‫ا ْئ َذنِي لَهُ"‪.‬‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو حکم نے خبر دی‪ ،‬انہیں عراک بن مال‪rr‬ک نے‪ ،‬انہیں‬
‫عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪( ‬پردہ کا حکم نازل ہ‪rr‬ونے کے بع‪r‬د)‪ ‬افلح رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے مجھ سے‪( ‬گھر میں آنے کی)اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت نہیں دی۔ وہ ب‪rr‬ولے کہ آپ مجھ س‪rr‬ے‬
‫پ‪r‬ردہ ک‪r‬رتی ہیں ح‪r‬االنکہ میں آپ کا‪( ‬دودھ)‪ ‬ک‪r‬ا چچ‪r‬ا‪ r‬ہ‪r‬وں۔ میں نے کہ‪r‬ا کہ یہ کیس‪r‬ے؟ ت‪r‬و انہ‪r‬وں نے بتایا کہ م‪r‬یرے‬
‫بھائی‪( ‬وائل)‪ ‬کی عورت نے آپ کو میرے بھائی کا ہی دودھ پالیا تھا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھ‪rr‬ر میں‬
‫نے اس کے متعلق رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ افلح نے س‪r‬چ‬
‫کہا ہے۔ انہیں‪( ‬اندر آنے کی)‪ ‬اجازت دے دیا کرو‪( ‬ان سے پردہ نہیں ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2645 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْسلِ ُم ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬قَتَا َدةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ِر ب ِْن َز ْي ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ب ِه َي بِ ْن ُ‬
‫ت‬ ‫اع َما يَحْ‪ُ r‬ر ُم ِم ِن النَّ َس‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم فِي بِ ْن ِ‬
‫ت َح ْم‪َ r‬زةَ‪" :‬اَل تَ ِح‪ r‬لُّ لِي يَحْ‪ُ r‬ر ُم ِم ِن الر َ‬
‫َّض‪ِ r‬‬ ‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫أَ ِخي ِم َن ال َّر َ‬
‫ضا َع ِة"‪.‬‬
‫ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا جابر بن زید سے اور‬
‫ان سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے حم‪rr‬زہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ کی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪582‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صاحبزادی کے متعلق فرمایا یہ میرے لیے حالل نہیں ہو سکتیں‪ ،‬جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہو ج‪rr‬اتے ہیں‪،‬‬
‫وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ یہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2646 :‬‬

‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ rrr‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍ‬


‫‪rrr‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم‪َ rrr‬رةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َعبْ‪ِ rrr‬د ال‪rrr‬رَّحْ َم ِن‪، ‬‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ rrr‬‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrr‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ rrr‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْخبَ َر ْتهَ‪rr‬ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان‬ ‫أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو َج النَّبِ ِّي َ‬
‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬هَ َذا َر ُج‪ٌ r‬ل يَ ْس ‪r‬تَأْ ِذ ُن‬ ‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬ ‫صةَ‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ت َح ْف َ‬ ‫ت َرج ٍُل يَ ْستَأْ ِذ ُن فِي بَ ْي ِ‬ ‫ص ْو َ‬
‫ت َ‬ ‫ِع ْن َدهَا‪َ ،‬وأَنَّهَا َس ِم َع ْ‬
‫ت َعائِ َش‪r‬ةُ‪ :‬لَ‪rْ r‬و‬
‫َّض‪r‬ا َع ِة‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أُ َراهُ فُاَل نًا لِ َع ِّم َح ْف َ‬
‫صةَ ِم َن الر َ‬ ‫ت‪ :‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك ؟ قَالَ ْ‬
‫فِي بَ ْيتِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬نَ َع ْم‪" ،‬إِ َّن ال َّر َ‬
‫ضا َعةَ تُ َح‪rr‬رِّ ُم‬ ‫ي ؟ فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان فُاَل ٌن َحيًّا لِ َع ِّمهَا ِم َن ال َّر َ‬
‫ضا َع ِة َد َخ َل َعلَ َّ‬ ‫َك َ‬
‫َما يَحْ ُر ُم ِم َن ْال ِواَل َد ِة"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی عبدہللا بن ابی بکر س‪rr‬ے‪ ،‬وہ عم‪rr‬رہ‬
‫بنت عبدالرحمٰ ن سے اور انہیں نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤم‪rr‬نین عائش‪rr‬ہ ص‪rr‬دیقہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا نے خبر دی کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کے یہاں تشریف فرما تھے۔ عائشہ صدیقہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪r‬ا نے‬
‫ایک صحابی کی آواز سنی جو‪( ‬ام المؤمنین)‪ ‬حفصہ رضی ہللا عنہا کے گھ‪rr‬ر میں آنے کی اج‪rr‬ازت چاہت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہا کہ میں نے کہا‪ ،‬یا رسول ہللا! میرا خیال ہے یہ حفصہ رضی ہللا عنہا کے رض‪rr‬اعی چچ‪r‬ا‪ r‬ہیں۔‬
‫انہوں نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! یہ صحابی آپ کے گھر میں‪( ‬جس میں حفصہ رضی ہللا عنہا رہ‪r‬تی ہیں)‪ ‬آنے کی‬
‫اجازت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا‪ ،‬میرا خی‪rr‬ال ہے یہ فالں ص‪rr‬احب‪ ،‬حفص‪rr‬ہ کے رض‪rr‬اعی‬
‫چچا ہیں۔ پھر عائشہ رضی ہللا عنہا نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا‪ r‬کے متعلق پوچھا کہ اگر فالں زندہ ہوتے تو کیا‬
‫وہ بے حجاب‪ r‬میرے پاس آ سکتے تھے؟ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! دودھ سے بھی وہ تمام رشتے‬
‫حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪583‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2647 :‬‬
‫ض‪َ rr‬ي‬‫ق‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ث ب ِْن أَبِي ال َّش ْعثَا ِء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْسرُو ٍ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَ ْش َع َ‬ ‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ت‪ :‬أَ ِخي ِم َن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو ِع ْن ِدي َر ُج‪ r‬لٌ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َعائِ َش‪r‬ةُ‪َ ،‬م ْن هَ‪َ r‬ذا ؟ قُ ْل ُ‬‫ي النَّبِ ُّي َ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬د َخ َل َعلَ َّ‬
‫ضا َعةُ ِم َن ْال َم َجا َع ِة"‪ .‬تَابَ َعهُ‪ ‬اب ُْن َم ْه ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫ان‪. ‬‬ ‫ضا َع ِة‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َعائِ َشةُ‪" ،‬ا ْنظُرْ َن َم ْن إِ ْخ َوانُ ُك َّن‪ ،‬فَإِنَّ َما ال َّر َ‬
‫ال َّر َ‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪r‬ا ہم ک‪r‬و س‪r‬فیان نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں اش‪r‬عث بن ابوش‪r‬عثاء نے‪ ،‬انہیں ان کے وال‪r‬د‬
‫نے‪ ،‬انہیں مس‪rr‬روق نے اور ان س‪rr‬ے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪( ‬گھ‪rr‬ر‬
‫میں)‪ ‬تش‪rr‬ریف الئے ت‪rr‬و م‪rr‬یرے یہ‪rr‬اں ایک ص‪rr‬احب‪( ‬ان کے رض‪rr‬اعی بھ‪rr‬ائی)‪ ‬بیٹھے ہ‪rr‬وئے تھے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ،‬عائشہ! یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ م‪r‬یرا رض‪r‬اعی بھ‪r‬ائی ہے۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا عائشہ! ذرا دیکھ بھال کر لو‪ ،‬کون تمہارا رضاعی بھائی ہے۔ کی‪rr‬ونکہ رض‪rr‬اعت وہی معت‪rr‬بر ہے ج‪rr‬و‬
‫کم سنی میں ہو۔ محمد بن کثیر کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰ ن بن مہدی نے سفیان ثوری سے روایت کیا ہے۔‬

‫ق َوال َّزانِي‪:‬‬
‫سا ِر ِ‬ ‫ش َها َد ِة ا ْلقَا ِذ ِ‬
‫ف َوال َّ‬ ‫اب َ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬زنا کی تہمت لگانے والے اور چور اور زانی کی گواہی کا بیان‬
‫ون ‪ 4‬إِال الَّ ِذ َ‬
‫ين تَابُوا سورة النور آية ‪َ ،4-3‬و َجلَ ‪َ r‬د‬ ‫اسقُ َ‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وال تَ ْقبَلُوا لَهُ ْم َشهَا َدةً أَبَدًا َوأُولَئِ َ‪r‬‬
‫ك هُ ُم ْالفَ ِ‬
‫ت َشهَا َدتَهُ‪َ ،‬وأَ َجا َزهُ َع ْب ُد هَّللا ِ‬
‫اب قَبِ ْل ُ‬
‫ف ْال ُم ِغي َر ِة‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَتَابَهُ ْم‪َ ،‬وقَا َل‪َ :‬م ْن تَ َ‬
‫ُع َم ُر أَبَا بَ ْك َرةَ‪َ ،‬و ِش ْب َل ب َْن َم ْعبَ ٍد‪َ ،‬ونَافِعًا بِقَ ْذ ِ‬
‫الش ‪ْ r‬عبِ ُّي‪َ ،‬و ِع ْك ِر َم‪ r‬ةُ‪َ ،‬و ُّ‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ريُّ ‪،‬‬ ‫‪r‬ر‪َ ،‬وطَ‪rr‬ا ُوسٌ ‪َ ،‬و ُم َجا ِه‪ٌ r‬د‪َ ،‬و َّ‬ ‫ب ُْن ُع ْتبَ ‪r‬ةَ‪َ ،‬و ُع َم‪ُ r‬ر ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫‪r‬ز‪َ ،‬و َس ‪ِ r‬عي ُد ب ُْن ُجبَ ْي‪ٍ r‬‬
‫ف َع ْن قَ ْولِ‪ِ rr‬ه‬ ‫الزنَا ِد‪ :‬اأْل َ ْم ُر ِع ْن َدنَا بِ ْال َم ِدينَ ِة‪ ،‬إِ َذا َر َج َع ْالقَا ِذ ُ‬
‫اويَةُ ب ُْن قُ َّرةَ‪َ ،‬وقَا َل أَبُو ِّ‬ ‫ار‪َ ،‬و ُش َر ْيحٌ‪َ ،‬و ُم َع ِ‬
‫اربُ ب ُْن ِدثَ ٍ‬ ‫َو ُم َح ِ‬
‫ت َش‪r‬هَا َدتُهُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل الثَّ ْو ِريُّ ‪ :‬إِ َذا ُجلِ‪َ r‬د‬ ‫ب نَ ْف َس‪r‬هُ ُجلِ‪َ r‬د َوقُبِلَ ْ‬ ‫ت َشهَا َدتُهُ‪َ ،‬وقَا َل ال َّش ْعبِ ُّي‪َ ،‬وقَتَا َدةُ‪ :‬إِ َذا أَ ْك‪َ r‬ذ َ‬ ‫فَا ْستَ ْغفَ َر َربَّهُ قُبِلَ ْ‬
‫اس‪ :‬اَل تَ ُج‪rr‬و ُز َش‪r‬هَا َدةُ‬ ‫ض‪r‬ايَاهُ َج‪rr‬ائِ َزةٌ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل بَعْضُ النَّ ِ‬ ‫ض‪َ r‬ي ْال َمحْ‪ُ r‬دو ُد فَقَ َ‬ ‫ت َش‪r‬هَا َدتُهُ‪َ ،‬وإِ ِن ا ْستُ ْق ِ‬ ‫ق َجا َز ْ‬‫ْال َع ْب ُد‪ ،‬ثُ َّم أُ ْعتِ َ‬
‫اب‪ ،‬ثُ ّم قَا َل‪ :‬اَل يَجُو ُز نِ َكا ٌح بِ َغي ِْر َشا ِه َدي ِْن‪ ،‬فَإ ِ ْن تَ َز َّو َج بِ َش‪r‬هَا َد ِة َمحْ‪ُ r‬دو َدي ِْن َج‪rr‬ا َز‪َ ،‬وإِ ْن تَ‪َ r‬ز َّو َج بِ َش‪r‬هَا َد ِة‬
‫ف َوإِ ْن تَ َ‬ ‫ْالقَا ِذ ِ‬
‫ف تَ ْوبَتُ‪r‬هُ َوقَ‪ْ r‬د نَفَى النَّبِ ُّي‬
‫ْف تُ ْع‪َ r‬ر ُ‬
‫ان‪َ ،‬و َكي َ‬
‫ض َ‬‫َع ْب َدي ِْن لَ ْم يَج ُْز‪َ ،‬وأَ َجا َز َشهَا َدةَ ْال َمحْ ُدو ِد َو ْال َع ْب ِد َواأْل َ َم ِة لِر ُْؤيَ ِة ِهاَل ِل َر َم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪584‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫احبَ ْي ِه َحتَّى‬
‫ص‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك َو َ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َع ْن كَاَل ِم َك ْع ِ‬
‫ب ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ال‪َّ r‬زانِ َي َس‪r‬نَةً‪َ ،‬ونَهَى النَّبِ ُّي َ‬
‫َ‬
‫ُون لَ ْيلَةً‪.‬‬
‫ضى َخ ْمس َ‬
‫َم َ‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ النور میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬وال تقبل‪rr‬وا لهم ش‪rr‬هادة أب‪rr‬دا وأولئك هم الفاس‪rr‬قون * إال ال‪rr‬ذين ت‪rr‬ابوا» ایس‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تہمت لگانے والوں کی گواہی کبھی نہ مانو‪ ،‬یہی لوگ تو بدکار ہیں‪ ،‬مگر جو توبہ کر لیں۔ تو عمر رضی ہللا عنہ نے‬
‫ابوبکرہ‪ ،‬شبل بن معبد‪( ‬ان کے ماں جائے بھائی)‪ ‬اور نافع بن حارث کو حد لگ‪rr‬ائی مغ‪rr‬یرہ پ‪rr‬ر تہمت رکھ‪rr‬نے کی وجہ‬
‫سے۔ پھر ان سے توبہ کرائی اور کہا جو کوئی توبہ کر لے اس کی گواہی قبول ہو گی۔ اور عبدہللا بن عتبہ‪ ،‬عم‪rr‬ر بن‬
‫عبدالعزیز‪ ،‬سعید بن جبیر‪ ،‬طاؤس‪ ،‬مجاہد‪ ،‬شعبی‪ ،‬عکرمہ‪ ،‬زہ‪rr‬ری‪ ،‬مح‪rr‬ارب بن دث‪rr‬ار‪ ،‬ش‪rr‬ریح اور مع‪rr‬اویہ بن ق‪rr‬رہ نے‬
‫بھی توبہ کے بعد اس کی گواہی کو جائز رکھا ہے اور ابوالزناد نے کہا ہم‪rr‬ارے نزدیک م‪rr‬دینہ طیبہ میں ت‪rr‬و یہ حکم‬
‫ہے جب«قاذف»‪ ‬اپنے قول سے پھر‪( ‬مکر)‪ ‬جائے اور استغفار کرے ت‪rr‬و اس کی گ‪rr‬واہی قب‪rr‬ول ہ‪rr‬و گی اور ش‪rr‬عبی اور‬
‫قتادہ نے کہا جب وہ اپنے آپ کو جھٹالئے اور اس کو حد پڑ جائے تو اس کی گواہی قبول ہ‪rr‬و گی۔ اور س‪rr‬فیان ث‪rr‬وری‬
‫نے کہا جب غالم کو حد قذف لگ جائے پھر اس کے بعد وہ آزاد ہو جائے ت‪rr‬و اس کی گ‪rr‬واہی قب‪rr‬ول ہ‪rr‬و گی۔ اور جس‬
‫کو حد قذف لگی ہ‪r‬و اگ‪r‬ر وہ قاض‪r‬ی بنایا ج‪rr‬ائے ت‪r‬و اس ک‪r‬ا فیص‪r‬لہ ناف‪r‬ذ ہ‪r‬و گ‪rr‬ا۔ اور بعض ل‪r‬وگ(ام‪r‬ام ابوح‪rr‬نیفہ رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬کہتے ہیں قاذف کی گواہی قبول نہ ہو گی گو وہ توبہ کر لے۔ پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ بغیر دو گواہوں کے نکاح‬
‫درست نہیں ہوتا اور اگر حد قذف لگے ہوئے گواہوں کی گواہی سے نکاح کیا تو نکاح درست ہو گا۔ اگر دو غالم‪rr‬وں‬
‫کی گواہی سے کیا تو درست نہ ہ‪r‬و گ‪r‬ا اور ان ہی لوگ‪r‬وں نے ح‪r‬د ق‪r‬ذف پ‪r‬ڑے ہ‪r‬وئے لوگ‪r‬وں کی اور لون‪r‬ڈی غالم کی‬
‫گواہی رمضان کے چاند کے لیے درس‪rr‬ت رکھی ہے۔ اور اس ب‪rr‬اب میں یہ بی‪rr‬ان ہے کہ‪« ‬ق‪rr‬اذف»‪ ‬کی ت‪rr‬وبہ کی‪rr‬وں ک‪rr‬ر‬
‫معلوم ہو گی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ت‪r‬و زانی ک‪r‬و ایک س‪rr‬ال کے ل‪r‬یے جال وطن کی‪rr‬ا اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کعب بن مالک رضی ہللا عنہ اور ان کے دو ساتھیوں سے منع کر دیا کوئی بات نہ کرے۔ پچاس راتیں اسی‬
‫طرح گزریں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪585‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2648 :‬‬
‫ب‪، ‬‬ ‫س‪َ ، ‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ : ‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪ ‬يُ‪rr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪rr‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ rr‬ما ِعي ُل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ rr‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن َو ْه ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُ‪rr‬ونُ َ‬
‫ح‪ ،‬فَأُتِ َي بِهَا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم أَ َم‪َ r‬ر‬ ‫ْ‬
‫ت فِي َغ ْز َو ِة الفَ ْت ِ‬ ‫الزبَي ِْر‪" ، ‬أَ َّن ا ْم َرأَةً َس َرقَ ْ‬
‫أَ ْخبَ َرنِيعُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬

‫ك‪ ،‬فَ‪rr‬أَرْ فَ ُع َحا َجتَهَا إِلَى َر ُس ‪ِ r‬‬


‫ول هَّللا ِ‬ ‫ت تَأْتِي بَ ْع َد َذلِ َ‬
‫ت‪َ ،‬و َكانَ ْ‬ ‫ت تَ ْوبَتُهَا َوتَ َز َّو َج ْ‬‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪ : ‬فَ َح ُسنَ ْ‬‫ت يَ ُدهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫بِهَا فَقُ ِط َع ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے عبدہللا بن وہب نے بیان کیا اور ان سے یونس نے اور لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ‪ ‬ایک عورت نے فتح‬
‫مکہ پر چوری کر لی تھی۔ پھر اسے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬کی‪rr‬ا گی‪rr‬ا اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے حکم کے مطابق اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر انہ‪rr‬وں نے اچھی‬
‫ط‪rr‬رح ت‪rr‬وبہ ک‪rr‬ر لی اور ش‪rr‬ادی ک‪rr‬ر لی۔ اس کے بع‪rr‬د وہ آتی تھیں ت‪rr‬و میں ان کی ض‪rr‬رورت رس‪rr‬ول ہللا ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں پیش کر دیا کرتی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2649 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْي ‪ِ r‬د ب ِْن‬
‫‪r‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪r‬هَا ٍ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَ ْي‪ٍ r‬‬ ‫‪r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َك ْي‪ٍ r‬‬
‫ص ْن بِ َج ْل ِد ِمائَ ٍة‪َ ،‬وتَ ْغ ِري ِ‬
‫ب‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" ،‬أَنَّهُ أَ َم َر فِي َم ْن َزنَى‪َ ،‬ولَ ْم يُحْ َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ْن َرس ِ‬ ‫َخالِ ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫َع ٍام"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا عقی‪r‬ل س‪r‬ے‪ ،‬وہ ابن ش‪r‬ہاب س‪r‬ے‪ ،‬ان س‪r‬ے عبی‪r‬دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدہللا نے اور ان سے زید بن خالد رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان لوگ‪rr‬وں کے ل‪rr‬یے ج‪rr‬و‬
‫شادی شدہ نہ ہوں اور زنا کریں۔ یہ حکم دیا تھا کہ انہیں سو کوڑے لگائے ج‪r‬ائیں اور ایک س‪r‬ال کے ل‪r‬یے جال وطن‬
‫کر دیا جائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪586‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش َها َد ِة َج ْو ٍر إِ َذا أُ ْ‬
‫ش ِه َد‪:‬‬ ‫ش َه ُد َعلَى َ‬
‫اب الَ يَ ْ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے‬
‫حدیث نمبر‪2650 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪،‬‬
‫ير‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان ب ِْن بَ ِش ٍ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو َحي َ‬
‫َّان التَّ ْي ِم ُّي‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬النُّ ْع َم ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب َد ُ‬
‫ص‪r‬لَّى‬ ‫ت‪ :‬اَل أَرْ َ‬
‫ضى َحتَّى تُ ْش‪ِ r‬ه َد النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت أُ ِّمي أَبِي بَع َ‬
‫ْض ْال َم ْو ِهبَ ِة لِي ِم ْن َمالِ ِه‪ ،‬ثُ َّم بَ َدا لَهُ فَ َوهَبَهَا لِي‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫قَا َل‪َ :‬سأَلَ ْ‬
‫ت َر َوا َح‪ r‬ةَ َس‪r‬أَلَ ْتنِي‬‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َّن أُ َّمهُ بِ ْن َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ َخ َذ بِيَ ِدي َوأَنَا ُغاَل ٌم‪ ،‬فَأَتَى بِ َي النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫‪r‬و ٍر"‪َ .‬وقَ‪r‬ا َل‪ ‬أَبُو‬ ‫ك َولَ‪ٌ r‬د ِس‪َ r‬واهُ ؟ قَ‪r‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬فَ‪r‬أ ُ َراهُ ؟ قَ‪r‬ا َل‪" :‬اَل تُ ْش‪ِ r‬ه ْدنِي َعلَى َج ْ‬ ‫ْض ْال َم ْو ِهبَ ِة لِهَ َذا‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَلَ‪َ r‬‬ ‫بَع َ‬
‫يز‪َ : ‬ع ِن‪ ‬ال َّش ْعبِ ِّي‪ ،‬اَل أَ ْشهَ ُد َعلَى َج ْو ٍر‪.‬‬
‫َح ِر ٍ‬
‫‪r‬یی بن س‪rr‬عید)‪ ‬نے‪،‬‬
‫ہم سے عبدان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و ابوحی‪rr‬ان تیمی‪( ‬یح‪ٰ r‬‬
‫انہیں شعبی نے‪ ،‬اور ان سے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬میری ماں نے م‪rr‬یرے ب‪rr‬اپ س‪rr‬ے مجھے‬
‫ایک چیز ہبہ دینے کے لیے کہا‪(  ‬پہلے تو انہوں نے انکار کیا کیونکہ دوسری بیوی کے بھی اوالد تھی)‪ ‬پھر راض‪rr‬ی‬
‫ہو گئے اور مجھے وہ چیز ہبہ کر دی۔ لیکن ماں نے کہا کہ جب تک آپ نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اس معاملہ‬
‫میں گواہ نہ بنائیں میں اس پر راضی نہ ہوں گی۔ چنانچہ والد میرا ہ‪rr‬اتھ پک‪rr‬ڑ ک‪rr‬ر ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں ابھی نوعمر تھا۔ انہوں نے عرض کیا کہ اس لڑکے کی م‪rr‬اں عم‪rr‬رہ بنت رواحہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا مجھ سے ایک چیز اسے ہبہ کرنے کے ل‪rr‬یے کہہ رہی ہیں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے دریافت فرمایا اس‬
‫کے عالوہ اور بھی تمہارے لڑکے ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں‪ ،‬ہیں۔ نعمان رضی ہللا عنہ! نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬م‪rr‬یرا خی‪rr‬ال ہے‬
‫کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس پر فرمایا تو مجھ کو ظلم کی بات پر گواہ نہ بن‪rr‬ا۔ اور اب‪rr‬وحریز نے ش‪rr‬عبی س‪rr‬ے یہ‬
‫نقل کیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا۔‬

‫حدیث نمبر‪2651 :‬‬
‫ان ب َْن‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪ِ  ‬ع ْم‪َ r‬ر َ‬ ‫ض ‪r‬رِّ ٍ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش ‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َج ْم‪َ r‬رةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س ‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ز ْه ‪َ r‬د َم ب َْن ُم َ‬
‫ين يَلُونَهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم الَّ ِذ َ‬
‫ين يَلُونَهُ ْم‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬خ ْي ُر ُك ْم قَرْ نِي‪ ،‬ثُ َّم الَّ ِذ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صي ٍْن‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُح َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪587‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْع ُد قَرْ نَي ِْن أَ ْو ثَاَل ثَةً‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن‬ ‫ان‪ :‬اَل أَ ْد ِري‪ ،‬أَ َذ َك َر النَّبِ ُّي َ‬
‫قَا َل ِع ْم َر ُ‬
‫ون‪َ ،‬ويَ ْ‬
‫ظهَ ُر فِي ِه ُم ال ِّس َم ُن"‪.‬‬ ‫ُون َواَل يَفُ َ‬‫ون‪َ ،‬ويَ ْن ِذر َ‬ ‫ون َواَل يُ ْستَ ْشهَ ُد َ‬ ‫ون‪َ ،‬ويَ ْشهَ ُد َ‬ ‫بَ ْع َد ُك ْم قَ ْو ًما يَ ُخونُ َ‬
‫ون َواَل ي ُْؤتَ َمنُ َ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا کہ میں نے زہدم بن مض‪rr‬رب‬
‫رضی ہللا عنہ سے سنا کہ میں نے عمران بن حصین رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے س‪rr‬نا اور انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ‪( ‬صحابہ)‪ ‬ہیں۔ پھر وہ لوگ جو ان کے‬
‫بعد آئیں گے‪( ‬تابعین)‪ ‬پھر وہ لوگ جو اس کے بھی بعد آئیں گے۔(تبع تابعین)‪ ‬عمران نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں نہیں جانت‪rr‬ا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دو زمانوں کا‪( ‬اپنے بعد)‪ ‬ذکر فرمایا یا تین کا پھر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو چور ہوں گے‪ ،‬جن میں دیانت کا نام نہ ہو گا۔ ان سے گواہی دینے کے لیے‬
‫نہیں کہا جائے گا۔ لیکن وہ گواہیاں دیتے پھریں گے۔ نذریں مانیں گے لیکن پوری نہیں ک‪rr‬ریں گے۔ مٹاپ‪rr‬ا ان میں ع‪rr‬ام‬
‫ہو گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2652 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬
‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْب َرا ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪َ r‬دةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ير‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َكثِ ٍ‬
‫ين يَلُونَهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم يَ ِجي ُء أَ ْق َوا ٌم تَ ْسبِ ُ‬
‫ق‬ ‫ين يَلُونَهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم الَّ ِذ َ‬
‫اس قَرْ نِي‪ ،‬ثُ َّم الَّ ِذ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ ْي ُر النَّ ِ‬
‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َشهَا َدةُ أَ َح ِد ِه ْم يَ ِمينَهُ َويَ ِمينُهُ َشهَا َدتَهُ"‪ .‬قَا َل إِ ْب َرا ِهي ُم‪َ :‬و َكانُوا يَضْ ِربُونَنَا َعلَى ال َّشهَا َد ِة َو ْال َع ْه ِد‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو سفیان نے خبر دی منص‪rr‬ور س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے اب‪rr‬راہیم نخعی س‪rr‬ے‪ ،‬انہیں‬
‫عبیدہ نے اور ان سے عبدہللا رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا س‪r‬ب س‪r‬ے بہ‪r‬تر‬
‫میرے زمانہ کے لوگ ہیں‪ ،‬پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے‪ ،‬پھ‪rr‬ر وہ ل‪rr‬وگ ج‪rr‬و اس کے بع‪rr‬د ہ‪rr‬وں گے اور اس‬
‫کے بعد ایسے لوگوں کا زمانہ آئے گ‪r‬ا ج‪r‬و قس‪r‬م س‪r‬ے پہلے گ‪r‬واہی دیں گے اور گ‪r‬واہی س‪r‬ے پہلے قس‪r‬م کھ‪r‬ائیں گے۔‬
‫ابراہیم نخعی رحمہ ہللا نے بیان کیا کہ ہمارے بڑے بزرگ شہادت اور عہد کا لفظ زبان سے نکالنے پر ہمیں م‪rr‬ارتے‬
‫تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪588‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش َها َد ِة ُّ‬
‫الزو ِر‪:‬‬ ‫اب َما قِي َل فِي َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جھوٹی گواہی کے متعلق کیا حکم ہے ؟‬
‫الش‪r‬هَا َد ِة لِقَ ْولِ‪ِ r‬ه َوال تَ ْكتُ ُم‪rr‬وا َّ‬
‫الش‪r‬هَا َدةَ‬ ‫ان َّ‬
‫الزو َر سورة الفرقان آية ‪َ 72‬و ِك ْت َم ِ‬
‫ون ُّ‬ ‫لِقَ ْو ِل هَّللا ِ َع َّز َو َجلَّ‪َ :‬والَّ ِذ َ‬
‫ين ال يَ ْشهَ ُد َ‬
‫ون َعلِي ٌم سورة البقرة آية ‪ 283‬تَ ْل ُووا أَ ْل ِسنَتَ ُك ْم بِال َّشهَا َد ِة‪.‬‬
‫َو َم ْن يَ ْكتُ ْمهَا فَإِنَّهُ آثِ ٌم قَ ْلبُهُ َوهَّللا ُ بِ َما تَ ْع َملُ َ‬
‫تعالی نے‪( ‬سورۃ الفرقان میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬والذين ال يشهدون الزور» بہشت کا باالخانہ ان کو ملے گا جو لوگ جھوٹی‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تع‪r‬الی نے س‪r‬ورۃ البق‪rr‬رہ میں فرمایا کہ)‪« ‬وال تكتم‪r‬وا‬
‫ٰ‬ ‫گواہی نہیں دیتے۔ اسی طرح گواہی کو چھپانا بھی گناہ ہے۔‪( ‬ہللا‬
‫الشهادة ومن يكتمها فإنه آثم قلبه وهللا بما تعملون عليم» گواہی کو نہ چھپاؤ‪ ،‬اور جس شخص نے گ‪rr‬واہی ک‪rr‬و چھپایا ت‪r‬و‬
‫تعالی کا فرمان سورۃ نساء میں‬
‫ٰ‬ ‫تعالی سب کچھ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔ (اور ہللا‬
‫ٰ‬ ‫اس کے دل میں کھوٹ ہے اور ہللا‬
‫کہ)‪« ‬تلووا» اگر تم پیچ دار بناؤ گے اپنی زبانوں کو‪( ‬جھوٹی)‪ ‬گواہی دے کر۔‬

‫حدیث نمبر‪2653 :‬‬
‫ير‪َ   ، ‬و َع ْب َد ْال َملِ ِك ب َْن إِ ْب َرا ِهي َم‪ ، ‬قَااَل ‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬ش‪ْ r‬عبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمنِ ٍ‬
‫ير‪َ ، ‬س ِم َع‪َ  ‬و ْه َ‬
‫ب ب َْن َج ِر ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن ْال َكبَائِ ِر ؟ قَا َل‪" :‬اإْل ِ ْش ‪َ r‬را ُ‬
‫ك‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬سئِ َل النَّبِ ُّي َ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬‫أَبِي بَ ْك ِر ب ِْن أَنَ ٍ‬
‫ور"‪ .‬تَابَ َع‪ r‬هُ‪ُ  ‬غ ْن‪َ r‬د ٌر‪َ   ، ‬وأَبُو َع‪r‬ا ِم ٍر‪َ   ، ‬وبَهْ‪ٌ r‬ز‪َ   ، ‬و َعبْ‪ُ r‬د َّ‬
‫الص‪َ r‬م ِد‪، ‬‬ ‫ق ْال َوالِ َدي ِْن‪َ ،‬وقَ ْت ُل النَّ ْف ِ‬
‫س‪َ ،‬و َش‪r‬هَا َدةُ ُّ‬
‫ال‪r‬ز ِ‬ ‫بِاهَّلل ِ‪َ ،‬و ُعقُو ُ‬
‫َع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪. ‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن منیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم نے وہب بن جریر اور عبدالملک بن ابراہیم سے س‪rr‬نا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن ابی بک‪rr‬ر بن انس نے اور ن س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کبیرہ گناہوں کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬ا گی‪rr‬ا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا‬
‫کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا‪ ،‬ماں باپ کی نافرمانی کرنا‪ ،‬کسی کی جان لینا اور جھوٹی گ‪rr‬واہی دین‪rr‬ا۔ اس روایت‬
‫کی متابعت غندر‪ ،‬ابوعامر‪ ،‬بہز اور عبدالصمد نے شعبہ سے کی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪589‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2654 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ْال ُمفَض َِّل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُج َري ِْريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْك‪َ r‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬أَاَل أُنَبِّئُ ُك ْم بِ‪rr‬أ َ ْكبَ ِر ْال َكبَ‪rr‬ائِ ِر ثَاَل ثًا ؟ قَ‪rr‬الُوا‪ :‬بَلَى يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ور"‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َما َزا َل يُ َكرِّ ُرهَا َحتَّى قُ ْلنَا‬
‫‪r‬ز ِ‬ ‫ان ُمتَّ ِكئًا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَاَل َوقَ‪rْ r‬و ُل ال‪ُّ r‬‬ ‫س َو َك َ‬ ‫ق ْال َوالِ َدي ِْن‪َ ،‬و َجلَ َ‬
‫ك بِاهَّلل ِ‪َ ،‬و ُعقُو ُ‬ ‫اإْل ِ ْش َرا ُ‬
‫ت‪َ .‬وقَا َل‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم‪َ : ‬ح َّدثَنَا‪ْ  ‬ال ُج َري ِْريُّ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪. ‬‬
‫لَ ْيتَهُ َس َك َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ان سے عب‪rr‬دالرحمٰ ن‬
‫بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے فرمایا کہ‪ ‬میں تم لوگ‪rr‬وں‬
‫کو سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں؟ تین بار آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسی طرح فرمایا۔ صحابہ نے عرض کیا‪ ،‬ہاں یا‬
‫رسول! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ہللا کا کسی کو شریک ٹھہرانا‪ ،‬ماں باپ کی نافرم‪rr‬انی کرن‪rr‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬اس وقت تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سیدھے بیٹھ گ‪rr‬ئے اور فرمایا‪ ،‬ہ‪rr‬اں‬
‫اور جھوٹی گواہی بھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس جملے کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ ہم کہنے‬
‫لگے کاش! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خاموش ہو جاتے۔ اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جریری نے بیان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫اور ان سے عبدالرحمٰ ن نے بیان کیا۔‬

‫ش َها َد ِة األَ ْع َمى‪َ ،‬وأَ ْم ِر ِه َونِ َكا ِح ِه َوإِ ْن َكا ِح ِه َو ُمبَايَ َعتِ ِه َوقَبُولِ ِه فِي التَّأْ ِذي ِن َو َغ ْي ِر ِه‪َ ،‬و َما‬
‫اب َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ص َوا ِ‬ ‫يُ ْع َرفُ ِباألَ ْ‬
‫باب‪ :‬اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان اور اس کا اپنا نکاح کرنا یا کسی اور کا‬
‫نکاح کروانا یا اس کی خرید و فروخت‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ ،‬و َعطَا ٌء‪َ ،‬وقَا َل ال َّش ْعبِ ُّي‪ :‬تَجُو ُز َش‪r‬هَا َدتُهُ إِ َذا َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان َع‪rr‬اقِاًل ‪،‬‬ ‫ين‪َ ،‬و ُّ‬ ‫اس ٌم‪َ ،‬و ْال َح َس ُن‪َ ،‬واب ُْن ِس ِ‬
‫ير َ‬ ‫َوأَ َجا َز َشهَا َدتَهُ قَ ِ‬
‫س لَ ْو َش ِه َد َعلَى َشهَا َد ٍة أَ ُك ْن َ‬
‫ت تَ ‪ُ r‬ر ُّدهُ‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان اب ُْن‬ ‫ْت اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪ :‬أَ َرأَي َ‬
‫َوقَا َل ْال َح َك ُم‪ :‬رُبَّ َش ْي ٍء تَجُو ُز فِي ِه‪َ ،‬وقَا َل ُّ‬
‫صلَّى َر ْك َعتَي ِْن‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل ُس‪r‬لَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن‬ ‫ت ال َّش ْمسُ أَ ْفطَ َر َويَسْأ َ ُل َع ِن ْالفَجْ ِر‪ ،‬فَإ ِ َذا قِي َل لَهُ طَلَ َع َ‬ ‫س يَ ْب َع ُ‬
‫ث َر ُجاًل إِ َذا َغابَ ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪590‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ك َش‪ْ r‬ي ٌء‪َ ،‬وأَ َج‪rr‬ا َز‬ ‫ك َم ْملُ‪rr‬و ٌ‬


‫ك َما بَقِ َي َعلَ ْي‪َ r‬‬ ‫ان ا ْد ُخ‪rr‬لْ ‪ ،‬فَإِنَّ َ‬ ‫ص‪ْ r‬وتِي‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪ُ :‬س‪r‬لَ ْي َم ُ‬ ‫ت َ‬ ‫ار‪ :‬ا ْستَأْ َذ ْن ُ‬
‫ت َعلَى َعائِ َشةَ فَ َع َرفَ ْ‬ ‫يَ َس ٍ‬
‫ب َشهَا َدةَ ا ْم َرأَ ٍة ُم ْنتَقِبَ ٍة‪r.‬‬
‫َس ُم َرةُ ب ُْن ُج ْن ُد ٍ‬
‫قاسم‪ ،‬حسن بصری‪ ،‬ابن سیرین‪ ،‬زہری اور عطاء نے بھی‪ ‬اندھے کی گواہی جائز رکھی ہے۔ ام‪rr‬ام ش‪rr‬عبی نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫اگر وہ ذہین اور سمجھدار ہے تو اس کی گواہی جائز ہے۔ حکم نے کہا کہ بہت سی چیزوں میں اس کی گ‪rr‬واہی ج‪rr‬ائز‬
‫ہو سکتی ہے۔ زہری نے کہا اچھا بتاؤ اگر ابن عباس رضی ہللا عنہما کسی معاملہ میں گواہی دیں ت‪r‬و تم اس‪r‬ے رد ک‪rr‬ر‬
‫سکتے ہو؟ اور ابن عباس رضی ہللا عنہما‪( ‬جب نابینا ہو گئے تھے تو)‪ ‬سورج غ‪rr‬روب ہ‪rr‬ونے کے وقت ایک ش‪rr‬خص‬
‫کو بھیجتے‪( ‬تاکہ آبادی سے باہر جا ک‪rr‬ر دیکھ آئیں کہ س‪rr‬ورج پ‪rr‬وری ط‪rr‬رح غ‪rr‬روب ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا یا نہیں اور جب وہ آ ک‪rr‬ر‬
‫غروب ہونے کی خبر دیتے تو)‪ ‬آپ افطار کرتے تھے۔ اسی ط‪rr‬رح آپ طل‪rr‬وع فج‪rr‬ر کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬تے اور جب آپ‬
‫سے کہا جاتا کہ ہاں فجر طلوع ہو گئی تو دور رکعت ‪( ‬سنت فجر)‪ ‬نماز پڑھتے۔ سلیمان بن یسار رحمہ ہللا نے کہا کہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضری کے لیے میں نے ان سے اجازت چاہی تو انہوں نے میری آواز پہچان‬
‫لی اور کہا سلیمان اندر آ جاؤ۔ کیونکہ تم غالم ہو۔ جب تک تم پر‪( ‬مال کتابت میں س‪rr‬ے)‪ ‬کچھ بھی ب‪rr‬اقی رہ ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔‬
‫سمرہ بن جندب رضی ہللا عنہ نے نقاب پوش عورت کی گواہی جائز قرار دی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2655 :‬‬

‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ون‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬عي َسى ب ُْن يُونُ َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُعبَ ْي ِد ب ِْن َم ْي ُم ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َر ُجاًل يَ ْق‪َ r‬رأُ فِي ْال َم ْس‪ِ r‬ج ِد‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ر ِح َم‪ r‬هُ هَّللا ُ‪ ،‬لَقَ‪ْ r‬د أَ ْذ َك‪َ r‬رنِي َك‪َ r‬ذا َو َك‪َ r‬ذا آيَ‪r‬ةً‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ت‪َ :‬س ِم َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي بَ ْيتِي‬ ‫أَ ْسقَ ْ‬
‫طتُه َُّن ِم ْن سُو َر ِة َك َذا َو َك َذا‪َ .‬و َزا َد‪َ  ‬عبَّا ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪ ، ‬تَهَ َّج َد النَّبِ ُّي َ‬
‫ت َعبَّا ٍد هَ َذا ؟ قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اللَّهُ َّم ارْ َح ْم َعبَّادًا"‪.‬‬ ‫صلِّي فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َعائِ َشةُ‪ ،‬أَ َ‬
‫ص ْو ُ‬ ‫فَ َس ِم َع َ‬
‫ص ْو َ‬
‫ت َعبَّا ٍد يُ َ‬
‫‪r‬ی بن یونس نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ہش‪rr‬ام نے‪ ،‬انہیں ان کے‬
‫ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عیس‪ٰ r‬‬
‫باپ نے‪ ،‬اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک شخص ک‪rr‬و مس‪rr‬جد‬
‫‪r‬الی رحم فرم‪rr‬ائے مجھے انہ‪rr‬وں نے اس وقت فالں اور فالں آیتیں یاد‬
‫میں قرآن پڑھتے سنا تو فرمایا کہ ان پر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫دال دیں جنہیں میں فالں فالں سورتوں میں سے بھول گیا تھ‪rr‬ا۔ عب‪rr‬اد بن عب‪r‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے اپ‪rr‬نی روایت میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪591‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے میرے گھر میں تہجد کی‬
‫نماز پڑھی۔ اس وقت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے عباد رضی ہللا عنہ کی آواز سنی کہ وہ مس‪rr‬جد میں نم‪rr‬از پ‪rr‬ڑھ رہے‬
‫ہیں۔ آپ نے پوچھا عائشہ! کیا یہ عباد کی آواز ہے؟ میں نے کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا‪ ،‬اے ہللا! عباد پر رحم فرما۔‬

‫حدیث نمبر‪2656 :‬‬

‫يز ب ُْن أَبِي َسلَ َمةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬الِ ِم ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫اش ‪َ r‬ربُوا َحتَّى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن بِاَل اًل يُ َؤ ِّذ ُن بِلَ ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل‪ ،‬فَ ُكلُ‪rr‬وا َو ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫هَّللا ِ ب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫وم َر ُجاًل أَ ْع َمى‪ ،‬اَل يُ َؤ ِّذ ُن َحتَّى يَقُ‪rr‬و َل لَ ‪r‬هُ النَّاسُ‬ ‫ان اب ُْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ‬ ‫ان اب ِْن أُ ِّم َم ْكتُ ٍ‬
‫وم"‪َ ،‬و َك َ‬ ‫يُ َؤ ِّذ َن‪ ،‬أَ ْو قَا َل َحتَّى تَ ْس َمعُوا أَ َذ َ‬
‫أَصْ بَحْ َ‬
‫ت‪.‬‬
‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو ابن شہاب نے خ‪rr‬بر‬
‫دی س‪rr‬الم بن عب‪rr‬دہللا س‪rr‬ے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا بالل رضی ہللا عنہ رات میں اذان دیتے ہیں۔ اس لیے تم ل‪rr‬وگ س‪rr‬حری کھ‪rr‬ا پی س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و یہ‪rr‬اں ت‪rr‬ک‬
‫کہ‪( ‬فجر کے لیے)‪ ‬دوسری اذان پکاری جائے۔ یا‪( ‬یہ فرمایا)‪ ‬یہاں تک کہ عبدہللا ابن ام مکتوم رضی ہللا عنہ کی اذان‬
‫سن لو۔ عبدہللا ابن ام مکتوم رضی ہللا عنہ نابینا تھے اور جب تک ان سے کہا نہ جاتا صبح ہو گئی ہے‪ ،‬وہ اذان نہیں‬
‫دیتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2657 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال ِم ْس ‪َ r‬و ِر ب ِْن‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ِ  ‬زيَ‪rr‬ا ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ح‪rr‬اتِ ُم ب ُْن َورْ َد َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْقبِيَ‪r‬ةٌ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لِي أَبِي َم ْخ َر َم‪ r‬ةُ‪ :‬ا ْنطَلِ‪ْ r‬ق بِنَا‬‫ت َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬قَ ِد َم ْ‬
‫َم ْخ َر َمةَ َر ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َ‬
‫ص‪ْ r‬وتَهُ‪ ،‬فَ َخ‪َ r‬ر َج‬ ‫ْطيَنَا ِم ْنهَا َش ْيئًا‪ ،‬فَقَا َم أَبِي َعلَى ْالبَا ِ‬
‫ب فَتَ َكلَّ َم‪ ،‬فَ َع‪َ r‬ر َ‬
‫ف النَّبِ ُّي َ‬ ‫إِلَ ْي ِه َع َسى أَ ْن يُع ِ‬
‫ك"‪.‬‬‫ت هَ َذا لَ َ‬‫ك‪َ ،‬خبَأْ ُ‬ ‫ت هَ َذا لَ َ‬ ‫اسنَهُ‪َ ،‬وهُ َو يَقُولُ‪َ :‬خبَأْ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َم َعهُ قَبَا ٌء َوهُ َو ي ُِري ِه َم َح ِ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪592‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے حاتم بن وردان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ایوب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬عب‪rr‬دہللا بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے زیاد بن‬
‫ابی ملیکہ سے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے ہ‪rr‬اں‬
‫چند قب‪r‬ائیں آئیں ت‪r‬و مجھ س‪r‬ے م‪r‬یرے ب‪r‬اپ مخ‪r‬رمہ رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪r‬ا کہ م‪r‬یرے س‪rr‬اتھ رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں چلو۔ ممکن ہے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان میں س‪rr‬ے ک‪rr‬وئی مجھے بھی عن‪rr‬ایت فرم‪rr‬ائیں۔ م‪rr‬یرے‬
‫والد‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے گھر پہنچ کر)‪ ‬دروازے پر کھڑے ہو گ‪r‬ئے اور ب‪r‬اتیں ک‪r‬رنے لگے۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کی آواز پہچان لی اور باہر تشریف الئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس ایک قب‪rr‬اء بھی تھی‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلماس کی خوبیاں بیان کرنے لگے‪ ،‬اور فرمایا میں نے یہ تمہارے ہی لیے الگ کر رکھی تھی‪،‬‬
‫میں نے یہ تمہارے ہی لیے الگ کر رکھی تھی۔‬

‫ش َها َد ِة النِّ َ‬
‫سا ِء‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کی گواہی کا بیان‬
‫َوقَ ْولِ ِه تَ َعالَى فَإ ِ ْن لَ ْم يَ ُكونَا َر ُجلَي ِْن فَ َر ُج ٌل َوا ْم َرأَتَ ِ‬
‫ان سورة البقرة آية ‪.282‬‬
‫تعالی کا فرمانا‪« ‬فإن لم يكونا رجلين فرجل وامرأتان» اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک م‪rr‬رد اور‬
‫ٰ‬ ‫اور‪( ‬سورۃ البقرہ میں)‪ ‬ہللا‬
‫دو عورتیں(گواہی میں پیش کرو)۔‬

‫حدیث نمبر‪2658 :‬‬
‫‪r‬اض ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ r‬عي ٍد‬
‫‪r‬ر‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ز ْي‪ٌ r‬د‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬عيَ‪ِ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َم‪rr‬رْ يَ َم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫ف َش‪r‬هَا َد ِة ال َّرج ِ‬
‫ُ‪r‬ل‪،‬‬ ‫ْس َشهَا َدةُ ْال َمرْ أَ ِة ِم ْث‪َ r‬ل نِ ْ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَلَي َ‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ان َع ْقلِهَا"‪.‬‬
‫ص ِ‬ ‫قُ ْل َن‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َذلِ َ‬
‫ك ِم ْن نُ ْق َ‬
‫ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر‪ r‬نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے کہا کہ مجھے زید نے‬
‫خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں عی‪rr‬اض بن عب‪rr‬دہللا نے اور انہیں اب‪rr‬و س‪rr‬عید خ‪rr‬دری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪593‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کیا عورت کی گواہی مرد کی گ‪rr‬واہی کے آدھے کے براب‪rr‬ر نہیں ہے؟ ہم نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کی‪rr‬وں نہیں۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہی تو ان کی عقل کا نقصان ہے۔‬

‫اإل َما ِء َوا ْل َعبِي ِد‪:‬‬


‫ش َها َد ِة ِ‬
‫اب َ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬باندیوں اور غالموں کی گواہی کا بیان‬
‫ين‪َ :‬ش‪r‬هَا َدتُهُ‬ ‫‪r‬ان َع‪ْ r‬داًل ‪َ ،‬وأَ َج‪rr‬ا َزهُ ُش‪َ r‬ر ْيحٌ‪َ ،‬و ُز َرا َرةُ ب ُْن أَ ْوفَى‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن ِس‪ِ r‬‬
‫ير َ‬ ‫َوقَا َل أَنَسٌ ‪َ :‬شهَا َدةُ ْال َع ْب‪ِ r‬د َج‪rr‬ائِ َزةٌ إِ َذا َك‪َ r‬‬
‫َجائِ َزةٌ إِاَّل ْال َع ْب َد لِ َسيِّ ِد ِه‪َ ،‬وأَ َجا َزهُ ْال َح َس ُن‪َ ،‬وإِ ْب َرا ِهي ُم فِي ال َّش ْي ِء التَّافِ ِه‪َ ،‬وقَا َل ُش َر ْيحٌ‪ُ :‬كلُّ ُك ْم بَنُو َعبِي ٍد َوإِ َما ٍء‪.‬‬
‫اور انس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬غالم اگ‪rr‬ر ع‪rr‬ادل ہے ت‪rr‬و اس کی گ‪rr‬واہی ج‪rr‬ائز ہے‪ ،‬ش‪rr‬ریح اور زرارہ‪ r‬بن اوفی نے‬
‫بھی اسے جائز قرار دیا ہے۔ ابن سیرین نے کہا کہ اس کی گ‪rr‬واہی ج‪rr‬ائز ہے‪ ،‬س‪rr‬وا اس ص‪rr‬ورت کے جب غالم اپ‪rr‬نے‬
‫مالک کے حق میں گواہی دے‪( ‬کیونکہ اس میں مالک کی طرف داری کا احتمال ہے)‪ ‬حسن اور اب‪rr‬راہیم نے معم‪rr‬ولی‬
‫چیزوں میں غالم کی گواہی کی اجازت دی ہے۔ قاضی شریح نے کہا کہ تم میں سے ہر شخص غالموں اور بان‪rr‬دیوں‬
‫کی اوالد ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2659 :‬‬
‫ث‪ . ‬ح و َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪، ‬‬ ‫ْج‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَ ‪r‬ةَ ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ث‪ ، ‬أَ ْو َس ‪ِ r‬م ْعتُهُ‬ ‫ْت‪ ‬اب َْن أَبِي ُملَ ْي َكةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ع ْقبَةُ ب ُْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ك لِلنَّبِ ِّي‬ ‫ت‪ :‬قَ‪ْ r‬د أَرْ َ‬
‫ض‪ْ r‬عتُ ُك َما‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َكرْ ُ‬
‫ت َذلِ‪َ r‬‬ ‫ت أَ َم‪ r‬ةٌ َس‪ْ r‬و َدا ُء‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬‫ب‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َج‪rr‬ا َء ْ‬ ‫ِم ْنهُ"أَنَّهُ تَ َز َّو َج أُ َّم يَحْ يَى بِ ْن َ‬
‫ت أَبِي إِهَا ٍ‬
‫ت أَ ْن قَ ْد أَرْ َ‬
‫ض ‪َ r‬ع ْت ُك َما‪،‬‬ ‫ْف َوقَ ْد َز َع َم ْ‬
‫ك لَهُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َكي َ‬ ‫ت َذلِ َ‬ ‫ْت‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأ َ ْع َر َ‬
‫ض َعنِّي‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَتَنَ َّحي ُ‬ ‫َ‬
‫فَنَهَاهُ َع ْنهَا"‪.‬‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن ج‪rr‬ریج نے‪ ،‬وہ ابن بی ملیکہ س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عقبہ بن ح‪rr‬ارث رض‪rr‬ی ہللا‬
‫‪r‬یی بن‬
‫عنہ نے‪( ‬دوسری سند)‪ ‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا اور ہم سے علی بن عبدہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے یح‪ٰ r‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪594‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سعید نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ج‪rr‬ریج نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے عقبہ بن‬
‫حارث رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬یا‪( ‬یہ کہا کہ)‪ ‬میں نے یہ حدیث ان سے سنی کہ ‪r‬انہوں نے ام یح‪rr‬یی بنت ابی اہ‪rr‬اب‬
‫سے شادی کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ایک سیاہ رنگ والی بان‪rr‬دی آئی اور کہ‪rr‬نے لگی کہ میں نے تم دون‪rr‬وں‬
‫کو دودھ پالیا ہے۔ میں نے اس کا ذکر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا‪ ،‬تو آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے م‪rr‬یری‬
‫طرف سے منہ پھیر لیا پس میں جدا ہو گیا۔ میں نے پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے جا کر اس ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اب(نکاح)‪ ‬کیسے‪( ‬باقی رہ س‪rr‬کتا ہے)‪ ‬جبکہ تمہیں اس ع‪rr‬ورت نے بت‪rr‬ا دیا ہے‬
‫یحیی کو اپنے ساتھ رکھ‪rr‬نے س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پالیا تھا۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے انہیں ام‬
‫منع فرما دیا۔‬

‫ش َها َد ِة ا ْل ُم ْر ِ‬
‫ض َع ِة‪:‬‬ ‫اب َ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دودھ کی ماں کی گواہی کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2660 :‬‬
‫ت ا ْم‪َ r‬رأَةً‪،‬‬
‫ث‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬تَ‪َ r‬ز َّوجْ ُ‬ ‫اص ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر ب ِْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَ‪r‬ةَ ب ِْن ْال َح‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ك أَ ْو‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬و َكي َ‬
‫ْف َوقَ ْد قِي َل َد ْعهَا َع ْن‪َ r‬‬ ‫ض ْعتُ ُك َما‪ ،‬فَأَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫ت‪ :‬إِنِّي قَ ْد أَرْ َ‬
‫ت ا ْم َرأَةٌ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫فَ َجا َء ِ‬
‫نَحْ َوهُ"‪.‬‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا عمر بن سعید سے‪ ،‬وہ ابن ابی ملیکہ سے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عقبہ بن ح‪rr‬ارث‪ r‬رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬میں نے ایک عورت سے شادی کی تھی۔ پھر ایک ع‪r‬ورت آئی اور کہ‪rr‬نے لگی کہ میں نے تم دون‪rr‬وں ک‪rr‬و‬
‫دودھ پالیا تھا۔ اس لیے میں نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا جب تمہیں بتا دیا گیا‪( ‬کہ ایک ہی ع‪r‬ورت تم دون‪r‬وں کی دودھ کی م‪rr‬اں ہے)‪ ‬ت‪r‬و پھ‪rr‬ر اب اور کی‪r‬ا ص‪r‬ورت ہ‪r‬و‬
‫سکتی ہے اپنی بیوی کو اپنے سے جدا کر دے۔ یا اسی طرح کے الفاظ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪595‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ضا‪:‬‬
‫ض ِهنَّ بَ ْع ً‬ ‫يل النِّ َ‬
‫سا ِء بَ ْع ِ‬ ‫اب تَ ْع ِد ِ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے کی اچھی عادتوں کے بارے میں گواہی دینا‬
‫حدیث نمبر‪2661 :‬‬
‫ب ُّ‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ريِّ ‪، ‬‬ ‫ضهُ‪ ‬أَحْ َم ُد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ُح ب ُْن ُس‪r‬لَ ْي َم َ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫ان ب ُْن َدا ُو َد‪َ ، ‬وأَ ْفهَ َمنِي بَ ْع َ‬
‫يع ُسلَ ْي َم ُ‬ ‫َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أبُو ال َّربِ ِ‬
‫ب‪َ   ، ‬و َع ْلقَ َم‪ rr‬ةَ ب ِْن َوقَّا ٍ‬
‫ص اللَّ ْيثِ ِّي‪َ   ، ‬و ُعبَيْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪rr‬ةَ‪، ‬‬ ‫ْ‪rr‬ر‪َ   ، ‬و َس‪ِ rr‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪rr‬يِّ ِ‬ ‫َع ْن ُع‪rr‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬
‫‪r‬ك َما قَ‪r‬الُوا‪ ،‬فَبَرَّأَهَا هَّللا ُ ِم ْن‪r‬هُ‪.‬‬
‫ين قَ‪r‬ا َل لَهَا أَ ْه‪ُ r‬ل اإْل ِ ْف ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ِ ،‬ح َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا َز ْو ِ‬
‫ج النَّبِ ِّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ َر ِ‬
‫ْض‪َ ،‬وأَ ْثبَ ُ‬
‫ت لَهُ ا ْقتِ َ‬
‫صاصًا‪َ ،‬وقَ ‪ْ r‬د َو َعي ُ‬
‫ْت َع ْن‬ ‫ضهُ ْم أَ ْو َعى ِم ْن بَع ٍ‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ :‬و ُكلُّهُ ْم َح َّدثَنِي طَائِفَةً ِم ْن َح ِديثِهَا‪َ ،‬وبَ ْع ُ‬
‫قَا َل ُّ‬
‫ق بَ ْعضًا َز َع ُموا أَ َّن َعائِ َش ‪r‬ةَ‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان‬ ‫ص ِّد ُ‬ ‫اح ٍد ِم ْنهُ ُم ْال َح ِد َ‬
‫يث الَّ ِذي َح َّدثَنِي َع ْن َعائِ َشةَ‪َ ،‬وبَعْضُ َح ِديثِ ِه ْم يُ َ‬ ‫ُكلِّ َو ِ‬
‫اج ِه‪ ،‬فَأَيَّتُه َُّن َخ َر َج َس ْه ُمهَا َخ َر َج بِهَا َم َع‪ rr‬هُ‪،‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َرا َد أَ ْن يَ ْخ ُر َج َسفَرًا أَ ْق َر َع بَي َْن أَ ْز َو ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ج َوأُ ْن‪َ r‬ز ُل‬ ‫ُ‬
‫‪r‬ز َل ْال ِح َج‪r‬ابُ ‪ ،‬فَأَنَا أحْ َم‪ُ r‬ل فِي هَ ْ‪r‬و َد ٍ‬
‫ُ‬ ‫فَأ َ ْق َر َع بَ ْينَنَا فِي َغ َزا ٍة َغ َزاهَا‪ ،‬فَ َخ َر َج َس ْه ِمي فَ َخ َرجْ ُ‬
‫ت َم َع‪ r‬هُ بَعْ‪َ r‬د َما أ ْن ِ‬
‫ك‪َ ،‬وقَفَ‪َ r‬ل َو َدنَ ْونَا ِم ْن ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة آ َذ َن لَ ْيلَ‪r‬ةً‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ِم ْن َغ ْز َوتِ‪ِ r‬ه تِ ْل‪َ r‬‬
‫فِي ِه‪ ،‬فَ ِسرْ نَا َحتَّى إِ َذا فَ َر َغ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‬ ‫ْت َشأْنِي أَ ْقبَ ْل ُ‬
‫ت إِلَى الرَّحْ ِل فَلَ َم ْس‪ُ rr‬‬ ‫ضي ُ‬ ‫ت ْال َجي َ‬
‫ْش‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫ْت َحتَّى َجا َو ْز ُ‬
‫يل‪ ،‬فَ َم َشي ُ‬ ‫ين آ َذنُوا بِالر ِ‬
‫َّح ِ‬ ‫يل‪ ،‬فَقُ ْم ُ‬
‫ت ِح َ‬ ‫َّح ِ‬
‫بِالر ِ‬
‫ون‬ ‫ْت ِع ْق ِدي فَ َحبَ َسنِي ا ْبتِ َغا ُؤهُ‪ ،‬فَأ َ ْقبَ َل الَّ ِذ َ‬
‫ين يَرْ َحلُ َ‬ ‫ْت فَ ْالتَ َمس ُ‬
‫ار قَ ِد ا ْنقَطَ َع‪ ،‬فَ َر َجع ُ‬ ‫ص ْد ِري‪ ،‬فَإ ِ َذا ِع ْق ٌد لِي ِم ْن َج ْزع أَ ْ‬
‫ظفَ ٍ‬ ‫َ‬
‫ِ‬
‫ك ِخفَافًا لَ ْم‬‫ان النِّ َس ‪r‬ا ُء إِ ْذ َذا َ‬
‫ُون أَنِّي فِي ِه‪َ ،‬و َك َ‬
‫ت أَرْ َكبُ َوهُ ْم يَحْ ِسب َ‬ ‫يري الَّ ِذي ُك ْن ُ‬
‫لِي فَاحْ تَ َملُوا هَ ْو َد ِجي فَ َر َحلُوهُ َعلَى بَ ِع ِ‬
‫ج فَ‪rr‬احْ تَ َملُوهُ‪،‬‬ ‫ْ‬
‫ين َرفَ ُع‪rr‬وهُ ثِقَ‪َ r‬ل الهَ‪rْ r‬و َد ِ‬ ‫يَ ْثقُ ْل َن َولَ ْم يَ ْغ َشه َُّن اللَّحْ ُم َوإِنَّ َما يَ‪rr‬أْ ُك ْل َن ْالع ُْلقَ‪r‬ةَ ِم َن الطَّ َع‪ِ r‬‬
‫‪r‬ام‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْس‪r‬تَ ْن ِك ِر ْالقَ‪rْ r‬و ُم ِح َ‬
‫ْس‬ ‫ت َم ْن‪ِ r‬‬
‫‪r‬زلَهُ ْم َولَي َ‬ ‫اس‪r‬تَ َم َّر ْال َجيْشُ ‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬
‫ت ِع ْق‪ِ r‬دي بَ ْع‪َ r‬د َما ْ‬ ‫اريَةً َح ِديثَةَ ال ِّسنِّ ‪ ،‬فَبَ َعثُوا ْال َج َم َل َو َسارُوا‪ ،‬فَ َو َج‪ْ r‬د ُ‬ ‫ت َج ِ‬ ‫َو ُك ْن ُ‬

‫ي‪ ،‬فَبَ ْينَا أَنَا َجالِ َس‪r‬ةٌ َغلَبَ ْتنِي َع ْينَ‪rr‬ا َ‬


‫ي‬ ‫ت أَنَّهُ ْم َس‪r‬يَ ْفقِ ُدونَنِي‪ r‬فَيَرْ ِج ُع‪َ r‬‬
‫‪r‬ون إِلَ َّ‬ ‫‪r‬زلِي الَّ ِذي ُك ْن ُ‬
‫ت بِ‪ِ r‬ه فَظَنَ ْن ُ‬ ‫فِي ِه أَ َح‪ٌ r‬د‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم ْم ُ‬
‫ت َم ْن‪ِ r‬‬
‫ْش‪ ،‬فَأَصْ بَ َح ِع ْن َد َم ْن ِزلِي‪ ،‬فَ َرأَى َس َوا َد إِ ْن َس ٍ‬
‫ان‬ ‫الذ ْك َوانِ ُّي ِم ْن َو َرا ِء ْال َجي ِ‬
‫ان ب ُْن ْال ُم َعطَّ ِل ال ُّسلَ ِم ُّي‪ ،‬ثُ َّم َّ‬
‫ص ْف َو ُ‬‫ان َ‬ ‫ت‪َ ،‬و َك َ‬ ‫فَنِ ْم ُ‬

‫ين أَنَا َخ َر ِ‬
‫احلَتَهُ‪ ،‬فَ‪َ r‬و ِط َئ يَ‪َ r‬دهَا‪ ،‬فَ َر ِك ْبتُهَا فَ‪rr‬ا ْنطَلَ َ‬
‫ق‬ ‫ت بِا ْستِرْ َجا ِع ِه ِح َ‬ ‫ظ ُ‬ ‫ب‪ ،‬فَا ْستَ ْيقَ ْ‬
‫ان يَ َرانِي قَ ْب َل ْال ِح َجا ِ‬ ‫نَائِ ٍم‪ ،‬فَأَتَانِي َو َك َ‬
‫‪r‬ان الَّ ِذي تَ‪َ r‬ولَّى‬ ‫ين فِي نَحْ‪ِ r‬ر الظَّ ِه‪rr‬ي َر ِة فَهَلَ‪َ r‬‬
‫ك َم ْن هَلَ‪َ r‬‬
‫ك‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫َّاحلَةَ َحتَّى أَتَ ْينَا ْال َجي َ‬
‫ْش بَ ْع َد َما نَ َزلُوا ُم َعرِّ ِس‪َ r‬‬ ‫يَقُو ُد بِي الر ِ‬
‫ب اإْل ِ ْف‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك‪،‬‬ ‫ُون ِم ْن قَ‪rْ r‬و ِل أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حا ِ‬ ‫ك َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن أُبَ ٍّي اب ُْن َسلُو َل‪ ،‬فَقَ ِد ْمنَا ْال َم ِدينَةَ‪ ،‬فَا ْشتَ َكي ُ‬
‫ْت بِهَا َش ْهرًا َوالنَّاسُ يُفِيض َ‬ ‫اإْل ِ ْف َ‬
‫ين أَ ْم‪َ r‬رضُ ‪ ،‬إِنَّ َما‬
‫ت أَ َرى ِم ْن‪r‬هُ ِح َ‬
‫‪r‬ف الَّ ِذي ُك ْن ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم اللُّ ْ‬
‫ط‪َ r‬‬ ‫َويَ ِريبُنِي فِي َو َج ِعي أَنِّي اَل أَ َرى ِم َن النَّبِ ِّي َ‬
‫ح قِبَ‪َ r‬ل ْال َمنَ ِ‬ ‫ُ‬
‫اص‪ِ r‬ع‬ ‫ت أَنَ‪rr‬ا‪َ ،‬وأ ُّم ِم ْس‪r‬طَ ٍ‬ ‫ْف تِي ُك ْم‪ ،‬اَل أَ ْش ُع ُر بِ َش ْي ٍء ِم ْن َذلِ َ‬
‫ك َحتَّى نَقَه ُ‬
‫ْت‪ ،‬فَ َخ َرجْ ُ‬ ‫يَ ْد ُخ ُل فَيُ َسلِّ ُم‪ ،‬ثُ َّم يَقُولُ‪َ :‬كي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪596‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب اأْل ُ َو ِل فِي‬ ‫‪r‬ف قَ ِريبًا ِم ْن بُيُوتِنَ‪rr‬ا‪َ ،‬وأَ ْم ُرنَا أَ ْم‪ُ r‬ر ْال َع‪َ r‬ر ِ‬‫ك قَ ْب‪َ r‬ل أَ ْن نَتَّ ِخ‪َ r‬ذ ْال ُكنُ‪َ r‬‬ ‫ُمتَبَ َّر ُزنَا اَل نَ ْخ‪ُ r‬ر ُج إِاَّل لَ ْياًل إِلَى لَ ْي‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل َو َذلِ‪َ r‬‬
‫س ِم ْس‪r‬طَحٌ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ت أَبِي ُر ْه ٍم نَ ْم ِشي فَ َعثَ َر ْ‬ ‫ُ‬
‫ت‬ ‫ت‪ :‬تَ ِع َ‬ ‫ت فِي ِمرْ ِطهَا‪ ،‬فَقَ‪r‬الَ ْ‬ ‫ح بِ ْن ُ‬‫ت أَنَا َوأ ُّم ِم ْسطَ ٍ‬ ‫ْالبَرِّ يَّ ِة أَ ْو فِي التَّنَ ُّز ِه‪ ،‬فَأ َ ْقبَ ْل ُ‬

‫ت‪ :‬يَا هَ ْنتَا ْه‪ ،‬أَلَ ْم تَ ْس‪َ r‬م ِعي َما قَ‪rr‬الُوا ؟ فَ‪rr‬أ َ ْخبَ َر ْتنِي بِقَ‪rْ r‬و ِل أَ ْه‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل اإْل ِ ْف‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك‬ ‫ِّين َر ُجاًل َش ِه َد بَ ْدرًا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ت‪ ،‬أَتَ ُسب َ‬ ‫س َما قُ ْل ِ‬ ‫لَهَا‪ :‬بِ ْئ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فَ َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ي َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ْت إِلَى بَ ْيتِي َد َخ‪َ r‬ل َعلَ َّ‬
‫ضي‪ ،‬فَلَ َّما َر َجع ُ‬
‫ت َم َرضًا َعلَى َم َر ِ‬ ‫فَ ْ‬
‫از َد ْد ُ‬

‫ت‪َ :‬وأَنَا ِحينَئِ ٍذ أُ ِري ُد أَ ْن أَ ْستَ ْيقِ َن ْال َخبَ َر ِم ْن قِبَلِ ِه َم‪rr‬ا‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ِذ َن لِي َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ي ؟ قَالَ ْ‬ ‫ت‪ :‬ا ْئ َذ ْن لِي إِلَى أَبَ َو َّ‬ ‫ْف تِي ُك ْم ؟ فَقُ ْل ُ‬‫َكي َ‬
‫الش ‪r‬أْ َن‪،‬‬‫ت‪ :‬يَا بُنَيَّةُ‪ ،‬هَ ِّونِي َعلَى نَ ْف ِس ‪ِ r‬ك َّ‬ ‫ث بِ ِه النَّاسُ ؟ فَقَالَ ْ‬ ‫ت أِل ُ ِّمي‪َ :‬ما يَتَ َح َّد ُ‬
‫ْت أَبَ َويَّ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَأَتَي ُ‬
‫َ‬
‫ان هَّللا ِ‪َ ،‬ولَقَ‪ْ r‬د‬
‫ت‪ُ :‬س‪ْ r‬ب َح َ‬ ‫ض‪َ r‬رائِ ُر إِاَّل أَ ْكثَ‪rr‬رْ َن َعلَ ْيهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ض‪r‬يئَةٌ ِع ْن‪َ r‬د َر ُج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ل ي ُِحبُّهَا َولَهَا َ‬ ‫‪r‬ط َو ِ‬ ‫ت ا ْم َرأَةٌ قَ‪ُّ r‬‬
‫فَ َوهَّللا ِ لَقَلَّ َما َكانَ ِ‬
‫ت‪ ،‬فَ ‪َ r‬د َعا‬‫ص ‪r‬بَحْ ُ‬ ‫ت اَل يَرْ قَأ ُ لِي َد ْم‪ٌ r‬ع َواَل أَ ْكتَ ِح‪ُ r‬ل بِنَ‪rْ r‬و ٍم‪ ،‬ثُ َّم أَ ْ‬
‫ك اللَّ ْيلَةَ َحتَّى أَصْ بَحْ ُ‬‫ت تِ ْل َ‬‫ت‪ :‬فَبِ ُّ‬ ‫ث النَّاسُ بِهَ َذا ؟ قَالَ ْ‬ ‫يَتَ َح َّد ُ‬

‫ث ْال‪َ r‬وحْ ُي يَ ْستَ ِش ‪r‬ي ُرهُ َما فِي فِ ‪َ r‬ر ِ‬


‫اق‬ ‫ب‪َ ،‬وأُ َسا َمةَ ب َْن َز ْي ٍد ِح َ‬
‫ين ا ْستَ ْلبَ َ‬ ‫ي ب َْن أَبِي طَالِ ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلِ َّ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫أَ ْهلِ ِه‪ ،‬فَأ َ َّما أُ َسا َمةُ فَأ َ َشا َر َعلَ ْي ِه بِالَّ ِذي يَ ْعلَ ُم فِي نَ ْف ِس ِه ِم َن ْال ُو ِّد لَهُ ْم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل أُ َس ‪r‬ا َمةُ‪ :‬أَ ْهلُ ‪َ r‬‬
‫ك يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪َ ،‬واَل نَ ْعلَ ُم َوهَّللا ِ‬
‫ك َوالنِّ َسا ُء ِس َواهَا َكثِ‪rr‬ي ٌر َو َس ‪ِ r‬ل ْال َج ِ‬
‫اريَ ‪r‬ةَ‬ ‫ضيِّ ْق هَّللا ُ َعلَ ْي َ‬
‫ب‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬لَ ْم يُ َ‬ ‫إِاَّل َخ ْيرًا‪َ ،‬وأَ َّما َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫ت‬‫ُ‪r‬ك ؟ فَقَ‪r‬الَ ْ‬
‫ت فِيهَا َش‪ْ r‬يئًا يَ ِريب ِ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم بَ ِري‪َ r‬رةَ‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ :‬يَا بَ ِري‪َ r‬رةُ‪ ،‬هَ‪rr‬لْ َرأَ ْي ِ‬
‫ك‪ ،‬فَ َد َعا َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫تَصْ ُد ْق َ‬
‫اريَ‪r‬ةٌ َح ِديثَ‪r‬ةُ ِّ‬
‫الس‪r‬نِّ تَنَ‪rr‬ا ُم َع ِن‬ ‫ط أَ ْكثَ َر ِم ْن أَنَّهَا َج ِ‬ ‫صهُ َعلَ ْيهَا قَ ُّ‬ ‫ْت ِم ْنهَا أَ ْمرًا أَ ْغ ِم ُ‬
‫ق إِ ْن َرأَي ُ‬ ‫ك بِ ْال َح ِّ‬‫بَ ِري َرةُ‪ :‬اَل َوالَّ ِذي بَ َعثَ َ‬
‫اس‪r‬تَ ْع َذ َر ِم ْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أُبَ ٍّي اب ِْن‬ ‫اج ُن فَتَأْ ُكلُهُ‪ ،‬فَقَا َم َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ِم ْن يَ ْو ِم‪ِ r‬ه فَ ْ‬ ‫ين فَتَأْتِي ال َّد ِ‬
‫ْال َع ِج ِ‬
‫‪r‬ل بَلَ َغنِي أَ َذاهُ فِي أَ ْهلِي‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما َعلِ ْم ُ‬
‫ت َعلَى‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪َ :‬م ْن يَ ْع‪ُ r‬ذ ُرنِي ِم ْن َر ُج‪ٍ r‬‬
‫َسلُو َل‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫‪r‬ان يَ‪ْ r‬د ُخ ُل َعلَى أَ ْهلِي إِاَّل َم ِعي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َم َس‪ْ r‬ع ُد ب ُْن‬
‫ت َعلَ ْي‪ِ r‬ه إِاَّل َخ ْي‪r‬رًا‪َ ،‬و َما َك‪َ r‬‬ ‫أَ ْهلِي إِاَّل َخ ْيرًا‪َ ،‬وقَ ْد َذ َك‪ r‬رُوا َر ُجاًل َما َعلِ ْم ُ‬
‫‪r‬ان ِم ْن إِ ْخ َوانِنَا ِم ْن‬
‫ض‪َ r‬ر ْبنَا ُعنُقَ ‪r‬هُ‪َ ،‬وإِ ْن َك‪َ r‬‬
‫س َ‬ ‫‪r‬ان ِم ْن اأْل َ ْو ِ‬
‫ك ِم ْن‪r‬هُ إِ ْن َك‪َ r‬‬ ‫ُم َع‪rr‬ا ٍذ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَنَا َوهَّللا ِ أَ ْع‪ُ r‬ذ ُر َ‬
‫ك َر ُجاًل َ‬
‫ص‪r‬الِحًا َولَ ِك ْن‬ ‫‪r‬ان قَبْ‪َ r‬ل َذلِ‪َ r‬‬
‫ج‪َ ،‬و َك َ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َم َس ْع ُد ب ُْن ُعبَ‪r‬ا َدةَ َوهُ‪َ r‬و َس‪r‬يِّ ُد ْال َخ ْ‬
‫‪r‬ز َر ِ‬ ‫ج أَ َمرْ تَنَا فَفَ َع ْلنَا فِي ِه أَ ْم َر َ‬ ‫ْ‬
‫ال َخ ْز َر ِ‬
‫ْت لَ َع ْم‪ُ r‬ر هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َم أُ َس ْي ُد ب ُْن ُح َ‬
‫ضي ٍْر‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ك‪َ r‬ذب َ‬ ‫احْ تَ َملَ ْتهُ ْال َح ِميَّةُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ك َذب َ‬
‫ْت لَ َع ْم ُر هَّللا ِ اَل تَ ْقتُلُهُ َواَل تَ ْق ِد ُر َعلَى َذلِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬‫‪r‬ز َر ُج َحتَّى هَ ُّموا َو َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َّان اأْل َ ْوسُ ‪َ ،‬و ْال َخ‪ْ r‬‬
‫ين‪ ،‬فَثَ‪rr‬ا َر ْال َحي ِ‬ ‫ق تُ َجا ِد ُل َع ِن ْال ُمنَافِقِ َ‬ ‫َوهَّللا ِ لَنَ ْقتُلَنَّهُ‪ r‬فَإِنَّ َ‬
‫ك ُمنَافِ ٌ‬
‫ْت يَ‪rْ r‬و ِمي اَل يَرْ قَ‪rr‬أ ُ لِي َد ْم‪ٌ r‬ع َواَل أَ ْكتَ ِح‪ُ r‬ل بِنَ‪rْ r‬و ٍم‪،‬‬
‫ت‪َ ،‬وبَ َكي ُ‬ ‫ضهُ ْم َحتَّى َس‪َ r‬كتُوا َو َس‪َ r‬ك َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬فَنَ َز َل فَ َخفَّ َ‬
‫ان ِع ْن ‪ِ r‬دي َوأَنَا‬ ‫ت‪ :‬فَبَ ْينَا هُ َما َجالِ َس ‪ِ r‬‬ ‫ق َكبِ ِدي‪ ،‬قَالَ ْ‬‫ْت لَ ْيلَتَي ِْن َويَ ْو ًما َحتَّى أَظُ ُّن أَ َّن ْالبُ َكا َء فَالِ ٌ‬ ‫فَأَصْ بَ َح ِع ْن ِدي أَبَ َوا َ‪r‬‬
‫ي قَ ْد بَ َكي ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪597‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ك إِ ْذ َد َخ‪َ r‬ل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪r‬لَّى‬ ‫ار فَأ َ ِذ ْن ُ‬
‫ت لَهَا فَ َجلَ َس ْ‬
‫ت تَ ْب ِكي َم ِعي‪ ،‬فَبَ ْينَا نَحْ ُن َك‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫ص ِ‬ ‫أَ ْب ِكي‪ ،‬إِ ْذ ا ْستَأْ َذنَ ِ‬
‫ت ا ْم َرأَةٌ ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫ث َش‪ْ r‬هرًا اَل يُ‪rr‬و َحى إِلَ ْي‪ِ r‬ه فِي َش‪r‬أْنِي‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َجلَ َ‬
‫س‪َ ،‬ولَ ْم يَجْ لِسْ ِع ْن ِدي ِم ْن يَ ْو ِم قِي َل فِ َّ‬
‫ي َما قِي َل قَ ْبلَهَا‪َ ،‬وقَ ْد َم َك َ‬

‫ت بَ ِريئَ‪r‬ةً فَ َس‪r‬يُبَرِّ ئُ ِك هَّللا ُ‪َ ،‬وإِ ْن ُك ْن ِ‬


‫ت‬ ‫ت‪ :‬فَتَ َش‪r‬هَّ َد‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َعائِ َش‪r‬ةُ‪ ،‬فَإِنَّهُ بَلَ َغنِي َع ْن‪ِ r‬‬
‫‪r‬ك َك‪َ r‬ذا َو َك‪َ r‬ذا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن ُك ْن ِ‬ ‫َش ْي ٌء‪ ،‬قَالَ ْ‬

‫ض‪r‬ى َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫اب هَّللا ُ َعلَ ْي ِه‪ ،‬فَلَ َّما قَ َ‬ ‫ف بِ َذ ْنبِ ِه ثُ َّم تَ َ‬
‫اب تَ َ‬ ‫ب فَا ْستَ ْغفِ ِري هَّللا َ َوتُوبِي‪ r‬إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَإ ِ َّن ْال َع ْب َد إِ َذا ا ْعتَ َر َ‬ ‫ت بِ َذ ْن ٍ‬‫أَ ْل َم ْم ِ‬
‫ت أِل َبِي‪ :‬أَ ِجبْ َعنِّي َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ط‪َ r‬رةً‪َ ،‬وقُ ْل ُ‬ ‫ص َد ْم ِعي َحتَّى َما أُ ِحسُّ ِم ْنهُ قَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َمقَالَتَهُ قَلَ َ‬ ‫َ‬
‫ت أِل ُ ِّمي‪ :‬أَ ِجيبِي َعنِّي َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وهَّللا ِ َما أَ ْد ِري َما أَقُو ُل لِ َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫ت‪َ :‬وأَنَا َج ِ‬
‫اريَ‪rr‬ةٌ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ت‪َ :‬وهَّللا ِ َما أَ ْد ِري َما أَقُو ُل لِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي َما قَا َل‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َ‬
‫ت أَنَّ ُك ْم َس‪ِ r‬م ْعتُ ْم َما يَتَ َح‪َّ r‬د ُ‬
‫ث بِ‪ِ r‬ه النَّاسُ ‪َ ،‬و َوقَ‪َ r‬ر فِي‬ ‫َح ِديثَةُ ال ِّسنِّ اَل أَ ْق‪َ r‬رأُ َكثِ‪r‬يرًا ِم َن ْالقُ‪r‬رْ ِ‬
‫آن‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِنِّي َوهَّللا ِ لَقَ‪ْ r‬د َعلِ ْم ُ‬
‫ت لَ ُك ْم بِ‪rr‬أ َ ْم ٍر‬
‫ك‪َ ،‬ولَئِ ْن ا ْعتَ‪َ r‬ر ْف ُ‬ ‫ص َّد ْقتُ ْم بِ ِه‪َ ،‬ولَئِ ْن قُ ْل ُ‬
‫ت لَ ُك ْم إِنِّي بَ ِريئَةٌ َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم إِنِّي لَبَ ِريئَةٌ اَل تُ َ‬
‫ص‪ِّ r‬دقُونِي بِ‪َ r‬ذلِ َ‬ ‫أَ ْنفُ ِس ُك ْم َو َ‬
‫ان‬‫ص‪ْ r‬ب ٌر َج ِمي ٌل َوهَّللا ُ ْال ُم ْس‪r‬تَ َع ُ‬ ‫ف‪ ،‬إِ ْذ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َ‬ ‫ص ِّدقُنِّي‪َ ،‬وهَّللا ِ َما أَ ِج‪ُ r‬د لِي َولَ ُك ْم َمثَاًل إِاَّل أَبَا ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬ ‫َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم أَنِّي بَ ِريئَةٌ لَتُ َ‬
‫اش ‪r‬ي َوأَنَا أَرْ جُو أَ ْن يُبَ‪rr‬رِّ ئَنِي هَّللا ُ‪َ ،‬ولَ ِك ْن َوهَّللا ِ َما ظَنَ ْن ُ‬
‫ت‬ ‫ون سورة يوسف آية ‪ ،18‬ثُ َّم تَ َح َّو ْل ُ‬
‫ت َعلَى فِ َر ِ‬ ‫صفُ َ‬
‫َعلَى َما تَ ِ‬
‫ت أَرْ جُو أَ ْن يَ‪َ r‬رى‬ ‫آن فِي أَ ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ري‪َ ،‬ولَ ِكنِّي ُك ْن ُ‬ ‫‪r‬ز َل فِي َش‪r‬أْنِي َوحْ يً‪rr‬ا‪َ ،‬وأَل َنَا أَحْ قَ ‪ُ r‬ر فِي نَ ْف ِس‪r‬ي ِم ْن أَ ْن يُتَ َكلَّ َم بِ‪ْ r‬‬
‫‪r‬القُرْ ِ‬ ‫أَ ْن يُ ْن‪ِ r‬‬
‫‪r‬ل ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي النَّ ْو ِم ر ُْؤيَا يُبَ‪rr‬رِّ ئُنِي هَّللا ُ‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما َرا َم َمجْ لِ َس‪r‬هُ َواَل َخ‪َ r‬ر َج أَ َح‪ٌ r‬د ِم ْن أَ ْه‪ِ r‬‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َحتَّى أُ ْنز َل َعلَ ْي ِه ْال َوحْ ُي‪ ،‬فَأ َ َخ َذهُ َما َك َ ْ‬
‫‪r‬ان ِم َن ْال َع‪َ r‬ر ِ‬
‫ق فِي يَ ْ‪r‬و ٍم‬ ‫ان يَأ ُخ ُذهُ ِم ِن ْالبُ َر َحا ِء‪َ ،‬حتَّى إِنَّهُ لَيَتَ َح َّد ُر ِم ْنهُ ِم ْث ُل ْال ُج َم ِ‬ ‫ِ‬
‫ان أَ َّو َل َكلِ َم ٍة تَ َكلَّ َم بِهَا أَ ْن قَا َل لِي‪ :‬يَا َعائِ َشةُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوهُ َو يَضْ َح ُ‬
‫ك فَ َك َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَلَ َّما سُرِّ َ‬
‫ي َع ْن َرس ِ‬ ‫َشا ٍ‬
‫ت‪ :‬اَل َوهَّللا ِ‪ ،‬اَل أَقُ‪rr‬و ُم‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫ت لِي أُ ِّمي‪ :‬قُ‪rr‬و ِمي إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫احْ َم ِدي هَّللا َ‪ ،‬فَقَ ْد بَرَّأَ ِك هَّللا ُ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬

‫ص‪r‬بَةٌ ِم ْن ُك ْم س‪rr‬ورة الن‪rr‬ور آية ‪ 11‬اآْل يَ‪rr‬ا ِ‬


‫ت‪ ،‬فَلَ َّما‬ ‫اإل ْف ِك ُع ْ‬ ‫إِلَ ْي ِه‪َ ،‬واَل أَحْ َم ُد إِاَّل هَّللا َ‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين َجا ُءوا بِ ِ‬
‫ح ب ِْن أُثَاثَ‪r‬ةَ لِقَ َرابَتِ‪ِ r‬ه ِم ْن‪r‬هُ‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ :‬و َك َ‬
‫ان يُ ْنفِ‪ُ r‬‬
‫ق َعلَى ِم ْس‪r‬طَ ِ‬ ‫أَ ْن َز َل هَّللا ُ هَ َذا فِي بَ َرا َءتِي‪ ،‬قَا َل أَبُو بَ ْك ٍر الصِّ دِّي ُ‬
‫ق َر ِ‬
‫‪r‬ل أُولُو ْالفَ ْ‬
‫ض‪ِ r‬ل ِم ْن ُك ْم َو َّ‬
‫الس‪َ r‬ع ِة إِلَى‬ ‫ح َش ْيئًا أَبَدًا بَ ْع َد َما قَا َل لِ َعائِ َشةَ‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َع‪rr‬الَى َوال يَأْتَ‪ِ r‬‬
‫ق َعلَى ِم ْسطَ ٍ‬ ‫َوهَّللا ِ اَل أُ ْنفِ ُ‬
‫ُ‬
‫قَ ْولِ ِه َغفُو ٌر َر ِحي ٌم سورة النور آية ‪ ،22‬فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪ :‬بَلَى‪َ ،‬وهَّللا ِ إِنِّي أَل ِحبُّ أَ ْن يَ ْغفِ َر هَّللا ُ لِي‪ ،‬فَ َر َج‪َ r‬ع إِلَى ِم ْس ‪r‬طَ ٍ‬
‫ح‬
‫‪r‬ري‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا‬‫ش َع ْن أَ ْم‪ِ r‬‬ ‫ت َجحْ ٍ‬ ‫ب بِ ْن َ‬‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يَ ْس‪r‬أ َ ُل َز ْينَ َ‬
‫‪r‬ان َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ان يُجْ ِري َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫الَّ ِذي َك َ‬
‫ت َعلَ ْيهَا إِاَّل َخيْ‪rr‬رًا‪،‬‬ ‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪rr‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬أَحْ ِمي َس‪ْ rr‬م ِعي َوبَ َ‬
‫ص‪ِ rr‬ري‪َ ،‬وهَّللا ِ َما َعلِ ْم ُ‬ ‫ت‪َ ،‬ما َرأَ ْي ِ‬
‫ت ؟ فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫َز ْينَبُ ‪َ ،‬ما َعلِ ْم ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪598‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ْ‬
‫ص َمهَا هَّللا ُ بِال َو َر ِ‬
‫ع"‪ .‬قَا َل‪َ :‬و َح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ‪، ‬‬ ‫ت‪َ :‬و ِه َي الَّتِي َكانَ ْ‬
‫ت تُ َسا ِمينِي‪ ،‬فَ َع َ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫الزبَي ِْر‪ِ  ‬م ْثلَهُ‪ .‬قَا َل‪َ :‬و َح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ربِي َعةَ ب ِْن أَبِي َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪َ   ، ‬ويَحْ يَى‪ r‬ب ِْن َس ‪ِ r‬عي ٍد‪، ‬‬
‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ ، ‬و َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُّ‬
‫اس ِم ب ِْن ُم َح َّم ِد ب ِْن أَبِي بَ ْك ٍر‪ِ  ‬م ْثلَهُ‪.‬‬
‫َع ْن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫ہم سے ابوربیع‪ ،‬سلیمان بن داؤد نے بیان کیا‪ ،‬امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ اس حدیث کے بعض مط‪rr‬الب مجھ ک‪rr‬و‬
‫امام احمد بن یونس نے سمجھائے‪ ،‬کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے عروہ بن زبیر‪ ،‬سعید بن مسیب‪ ،‬علقمہ بن وقاص لیثی اور عبیدہللا بن عبدہللا بن عتبہ نے اور ان س‪rr‬ے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے‪ ‬وہ قصہ بیان کیا جب تہمت لگ‪rr‬انے وال‪rr‬وں نے ان پ‪rr‬ر‬
‫تعالی نے خود انہیں اس سے بری قرار دیا۔ زہری نے بیان کیا‪( ‬کہ زہری س‪rr‬ے بی‪rr‬ان ک‪rr‬رنے‬
‫ٰ‬ ‫پر تہمت لگائی لیکن ہللا‬
‫والے‪ ،‬جن کا سند میں زہری کے بعد ذکر ہے)‪ ‬تمام راویوں نے عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا کی اس ح‪rr‬دیث ک‪rr‬ا ایک ایک‬
‫حصہ بیان کیا تھا‪ ،‬بعض راویوں کو بعض دوسرے راویوں س‪r‬ے ح‪r‬دیث زیادہ یاد تھی اور وہ بی‪r‬ان بھی زیادہ بہ‪r‬تر‬
‫طریقہ پر کر سکتے تھے۔ بہرحال ان سب راویوں سے میں نے یہ حدیث پوری طرح محف‪rr‬وظ‪ r‬ک‪rr‬ر لی تھی جس‪rr‬ے وہ‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا سے بیان کرتے تھے۔ ان راویوں میں ہر ایک کی روایت سے دوسرے راوی کی تصدیق ہوتی‬
‫تھی۔ ان کا بیان تھا کہ عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬جب س‪rr‬فر میں ج‪rr‬انے ک‪rr‬ا ارادہ‬
‫ک‪rr‬رتے ت‪rr‬و اپ‪rr‬نی بیویوں کے درمی‪rr‬ان ق‪rr‬رعہ ڈال‪rr‬تے۔ جس کے ن‪rr‬ام ک‪rr‬ا ق‪rr‬رعہ نکلت‪rr‬ا‪ ،‬س‪rr‬فر میں وہی آپ ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ جاتی۔ چنانچہ ایک غزوہ کے موقع پر‪ ،‬جس میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی ش‪rr‬رکت ک‪rr‬ر رہے تھے‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قرعہ ڈلوایا اور م‪rr‬یرا ن‪rr‬ام نکال۔ اب میں آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے س‪rr‬اتھ تھی۔ یہ واقعہ‬
‫پردے کی آیت کے نازل ہونے کے بعد کا ہے۔ خیر میں ایک ہودج میں سوار رہتی تھی‪ ،‬اسی میں بیٹھے بیٹھے مجھ‬
‫کو اتارا جاتا تھا۔ اس طرح ہم چلتے رہے۔ پھر جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جہاد سے فارغ ہو کر واپس ہ‪rr‬وئے‬
‫اور ہم مدینہ کے قریب پہنچ گئے تو ایک رات آپ نے کوچ کا حکم دیا۔ میں یہ حکم س‪rr‬نتے ہی اٹھی اور لش‪rr‬کر س‪rr‬ے‬
‫آگے بڑھ گئی۔ جب حاجت سے فارغ ہوئی تو کجاوے کے پاس آ گئی۔ وہاں پہنچ کر ج‪rr‬و میں نے اپن‪rr‬ا س‪rr‬ینہ ٹٹ‪rr‬وال ت‪rr‬و‬
‫میرا ظفار‪ r‬کے کالے نگینوں کا ہار موجود نہیں تھا۔ اس لیے میں وہاں دوبارہ پہنچی‪( ‬جہاں قضائے حاجت کے ل‪rr‬یے‬
‫گئی تھی)‪ ‬اور میں نے ہار کو تالش کیا۔ اس تالش میں دیر ہو گئی۔ اس عرص‪rr‬ے میں وہ اص‪rr‬حاب ج‪rr‬و مجھے س‪rr‬وار‬
‫کراتے تھے‪ ،‬آئے اور میرا ہودج اٹھا ک‪rr‬ر م‪rr‬یرے اونٹ پ‪rr‬ر رکھ دیا۔ وہ یہی س‪rr‬مجھے کہ میں اس میں بیٹھی ہ‪r‬وں۔ ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪599‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫دنوں عورتیں ہلکی پھلکی ہوتی تھیں‪ ،‬بھاری بھر کم نہیں۔ گوش‪rr‬ت ان میں زیادہ نہیں رہت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کی‪rr‬ونکہ بہت معم‪rr‬ولی‬
‫غذا کھاتی تھیں۔ اس لیے ان لوگوں نے جب ہودج کو اٹھایا ت‪rr‬و انہیں اس کے ب‪rr‬وجھ میں ک‪rr‬وئی ف‪rr‬رق معل‪rr‬وم نہیں ہ‪rr‬وا۔‬
‫میں یوں بھی نوعمر لڑکی تھی۔ چنانچہ اصحاب نے اونٹ کو ہانک دیا اور خود بھی اس کے ساتھ چل‪rr‬نے لگے۔ جب‬
‫لشکر روانہ ہو چکا تو مجھے اپنا ہار مال اور میں پڑاؤ کی جگہ آئی۔ لیکن وہاں کوئی آدمی موجود نہ تھ‪rr‬ا۔ اس ل‪rr‬یے‬
‫میں اس جگہ گئی جہاں پہلے میرا قیام تھا۔ میرا خیال تھ‪rr‬ا کہ جب وہ ل‪rr‬وگ مجھے نہیں پ‪rr‬ائیں گے ت‪rr‬و یہیں ل‪rr‬وٹ کے‬
‫آئیں گے۔‪( ‬اپنی جگہ پہنچ کر)‪ ‬میں یوں ہی بیٹھی ہ‪r‬وئی تھی کہ م‪r‬یری آنکھ ل‪r‬گ گ‪r‬ئی اور میں س‪r‬و گ‪r‬ئی۔ ص‪r‬فوان بن‬
‫معطل رضی ہللا عنہ جو پہلے سلمی تھے پھر ذکوانی ہو گئے لشکر کے پیچھے تھے‪( ‬جو لشکریوں کی گری پ‪rr‬ڑی‬
‫چیزوں کو اٹھا کر انہیں اس کے مالک تک پہنچانے کی خدمت کے لیے مقرر‪ r‬تھے)‪ ‬وہ میری طرف سے گزرے تو‬
‫ایک سوئے ہوئے انسان کا سایہ نظر پڑا اس لیے اور قریب پہنچے۔ پردہ کے حکم سے پہلے وہ مجھے دیکھ چکے‬
‫تھے۔ ان کے‪« ‬إنا هلل»‪ ‬پڑھنے سے میں بیدار ہو گئی۔ آخر انہوں نے اپنا اونٹ بٹھایا اور اس کے اگلے پاؤں کو م‪rr‬وڑ‬
‫دیا‪( ‬تاکہ بال کسی مدد کے میں خود سوار ہو سکوں)‪ ‬چنانچہ میں سوار ہو گئی‪ ،‬اب وہ اونٹ پر مجھے بٹھائے ہوئے‬
‫خود اس کے آگے آگے چلنے لگے۔ اسی طرح ہم جب لشکر کے قریب پہنچے ت‪rr‬و ل‪rr‬وگ بھ‪rr‬ری دوپہ‪rr‬ر میں آرام کے‬
‫لیے پ‪rr‬ڑاؤ ڈال چکے تھے۔‪( ‬ات‪rr‬نی ہی ب‪rr‬ات تھی جس کی بنی‪rr‬اد پ‪rr‬ر)‪ ‬جس‪rr‬ے ہالک ہون‪rr‬ا تھ‪rr‬ا وہ ہالک ہ‪rr‬وا اور تہمت کے‬
‫معاملے میں پیش پیش عبدہللا بن ابی ابن سلول‪( ‬منافق)‪ ‬تھا۔ پھر ہم مدینہ میں آ گئے اور میں ایک مہی‪rr‬نے ت‪rr‬ک بیم‪rr‬ار‬
‫رہی۔ تہمت لگانے والوں کی باتوں کا خوب چرچا‪ r‬ہو رہا تھا۔ اپ‪rr‬نی اس بیم‪rr‬اری کے دوران مجھے اس س‪rr‬ے بھی ب‪rr‬ڑا‬
‫شبہ ہوتا تھا کہ ان دنوں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا وہ لط‪rr‬ف و ک‪rr‬رم بھی میں نہیں دیکھ‪rr‬تی تھی جن ک‪rr‬ا مش‪rr‬اہدہ‬
‫اپنی پچھلی بیماریوں میں کر چکی تھی۔ پس آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬گھ‪rr‬ر میں جب آتے ت‪rr‬و س‪rr‬الم ک‪rr‬رتے اور ص‪rr‬رف‬
‫اتنا دریافت فرما لیتے‪ ،‬مزاج کیسا ہے؟ جو باتیں تہمت لگانے والے پھیال رہے تھے ان میں س‪rr‬ے ک‪rr‬وئی ب‪rr‬ات مجھے‬
‫معلوم نہیں تھی۔ جب میری صحت کچھ ٹھیک ہوئی تو‪( ‬ایک رات)‪ ‬میں ام مسطح کے س‪rr‬اتھ مناص‪rr‬ع کی ط‪rr‬رف گ‪rr‬ئی۔‬
‫یہ ہماری قضائے حاجت‪ r‬کی جگہ تھی‪ ،‬ہم یہ‪rr‬اں ص‪rr‬رف رات ہی میں آتے تھے۔ یہ اس زم‪rr‬انہ کی ب‪rr‬ات ہے جب ابھی‬
‫ہم‪rr‬ارے گھ‪rr‬روں کے ق‪rr‬ریب بیت الخالء نہیں ب‪rr‬نے تھے۔ می‪rr‬دان میں ج‪rr‬انے کے سلس‪rr‬لے میں(قض‪rr‬ائے ح‪rr‬اجت کے‬
‫لیے)‪ ‬ہمارا طرز عمل قدیم عرب کی طرح تھ‪rr‬ا‪ ،‬میں اور ام مس‪rr‬طح بنت ابی رہم چ‪rr‬ل رہی تھی کہ وہ اپ‪rr‬نی چ‪rr‬ادر میں‬
‫الجھ کر گر پڑیں اور ان کی زبان سے نکل گیا‪ ،‬مس‪rr‬طح برب‪rr‬اد ہ‪rr‬و۔ میں نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬ب‪rr‬ری ب‪rr‬ات آپ نے اپ‪rr‬نی زب‪rr‬ان س‪rr‬ے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪600‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نکالی‪ ،‬ایسے شخص کو برا کہہ رہی ہیں آپ‪ ،‬جو بدر کی لڑائی میں شریک تھ‪r‬ا‪ ،‬وہ کہ‪r‬نے لگیں‪ ،‬اے بھ‪r‬ولی بھ‪r‬الی!‬
‫جو کچھ ان سب نے کہا ہے وہ آپ نے نہیں سنا‪ ،‬پھر انہوں نے تہمت لگانے وال‪rr‬وں کی س‪rr‬اری ب‪rr‬اتیں س‪rr‬نائیں اور ان‬
‫باتوں کو سن کر میری بیماری اور بڑھ گئی۔ میں جب اپنے گھر واپس ہوئی تو رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ان‪rr‬در‬
‫تشریف الئے اور دریافت فرمایا‪ ،‬م‪rr‬زاج کیس‪rr‬ا ہے؟ میں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ آپ مجھے وال‪rr‬دین کے یہ‪rr‬اں ج‪rr‬انے کی‬
‫اجازت دیجئیے۔ اس وقت م‪r‬یرا ارادہ یہ تھ‪r‬ا کہ ان س‪r‬ے اس خ‪r‬بر کی تحقی‪r‬ق ک‪r‬روں گی۔ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫مجھے جانے کی اجازت‪ r‬دے دی اور میں جب گھر آئی تو میں نے اپنی والدہ‪( ‬ام رومان)‪ ‬س‪rr‬ے ان ب‪rr‬اتوں کے متعل‪rr‬ق‬
‫پوچھا‪ ،‬جو لوگوں میں پھیلی ہوئی تھیں۔ انہوں نے فرمایا‪ ،‬بیٹی! اس ط‪rr‬رح کی ب‪rr‬اتوں کی پ‪rr‬رواہ نہ ک‪rr‬ر‪ ،‬ہللا کی قس‪rr‬م!‬
‫شاید ہی ایسا ہو کہ تجھ جیسی حسین و خوبصورت عورت کسی مرد کے گھر میں ہو اور اس کی سوکنیں بھی ہ‪rr‬وں‪،‬‬
‫پھر بھی اس طرح کی باتیں نہ پھیالئی جایا کریں۔ میں نے کہا سبحان ہللا!‪( ‬سوکنوں کا کیا ذکر)‪ ‬وہ تو دوسرے ل‪rr‬وگ‬
‫اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کی‪rr‬ا کہ وہ رات میں نے وہیں گ‪rr‬زاری‪ ،‬ص‪rr‬بح ت‪rr‬ک م‪rr‬یرے آنس‪rr‬و نہیں‬
‫تھمتے تھے اور نہ نیند آئی۔ صبح ہوئی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی بیوی ک‪rr‬و ج‪rr‬دا ک‪rr‬رنے کے سلس‪rr‬لے‬
‫میں مشورہ کرنے کے لیے علی ابن ابی طالب اور اسامہ بن زید رضی ہللا عنہم کو بلوایا۔ کیونکہ وحی ‪( ‬اس سلسلے‬
‫میں)‪ ‬اب تک نہیں آئی تھی۔ اسامہ رضی ہللا عنہ کو آپ کی بیویوں سے آپ کی محبت کا علم تھا۔ اس ل‪rr‬یے اس‪rr‬ی کے‬
‫مطابق مشورہ دیا اور کہا‪ ،‬آپ کی بیوی‪ ،‬یا رس‪rr‬ول ہللا! وہللا‪ ،‬ہم ان کے متعل‪rr‬ق خ‪rr‬یر کے س‪rr‬وا اور کچھ نہیں ج‪rr‬انتے۔‬
‫تعالی نے آپ پر کوئی تنگی نہیں کی ہے‪ ،‬عورتیں ان کے سوا بھی بہت‬
‫ٰ‬ ‫علی رضی ہللا عنہ نے کہا یا رسول ہللا! ہللا‬
‫ہیں‪ ،‬باندی سے بھی آپ دریافت فرما لیجئے‪ ،‬وہ سچی بات بیان کریں گی۔ چنانچہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫بریرہ رضی ہللا عنہا کو بالیا‪( ‬جو عائشہ رضی ہللا عنہا کی خاص خادمہ تھی)‪ ‬اور دریافت فرمایا‪ ،‬بریرہ! کیا تم نے‬
‫عائشہ میں کوئی ایسی چیز دیکھی ہے جس سے تمہیں شبہ ہوا ہو۔ بریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا‪ ،‬نہیں‪ ،‬اس‬
‫ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ میں نے ان میں کوئی ایس‪rr‬ی چ‪rr‬یز نہیں دیکھی جس ک‪rr‬ا‬
‫عیب میں ان پر لگا سکوں۔ اتنی بات ضرور ہے کہ وہ نوعمر لڑکی ہیں۔ آٹا گوندھ کر سو ج‪rr‬اتی ہیں پھ‪rr‬ر بک‪rr‬ری آتی‬
‫ہے اور کھا لیتی ہے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسی دن‪( ‬منبر پر)‪ ‬کھڑے ہو کر عبدہللا بن ابی ابن سلول کے‬
‫بارے میں مدد چاہی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬ایک ایسے شخص کے بارے میں میری کون مدد ک‪rr‬رے گ‪rr‬ا‬
‫جس کی اذیت اور تکلیف دہی کا سلسلہ اب میری بیوی کے معاملے تک پہنچ چکا ہے۔ ہللا کی قس‪rr‬م‪ ،‬اپ‪rr‬نی بی‪rr‬وی کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪601‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بارے میں خیر کے سوا اور کوئی چیز مجھے معلوم نہیں۔ پھر نام بھی اس معاملے میں انہوں نے ایک ایس‪rr‬ے آدمی‬
‫کا لیا ہے جس کے متعلق بھی میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں جانتا۔ خ‪rr‬ود م‪rr‬یرے گھ‪rr‬ر میں جب بھی وہ آئے ہیں ت‪rr‬و‬
‫میرے ساتھ ہی آئے۔‪( ‬یہ سن کر)‪ ‬سعد بن معاذ رضی ہللا عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! وہللا میں آپ‬
‫کی مدد کروں گا۔ اگر وہ شخص‪( ‬جس کے متعلق تہمت لگانے کا آپ نے ارشاد فرمایا ہے)‪ ‬اوس قبیلہ سے ہو گ‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫ہم اس کی گردن مار دیں گے‪( ‬کیونکہ سعد رضی ہللا عنہ خ‪rr‬ود ق‪rr‬بیلہ اوس کے س‪rr‬ردار تھے)‪ ‬اور اگ‪rr‬ر وہ خ‪rr‬زرج ک‪rr‬ا‬
‫آدمی ہوا‪ ،‬تو آپ ہمیں حکم دیں‪ ،‬جو بھی آپ کا حکم ہو گا ہم تعمیل کریں گے۔ اس کے بع‪r‬د س‪r‬عد بن عب‪r‬ادہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ کھ‪rr‬ڑے ہ‪rr‬وئے ج‪rr‬و ق‪rr‬بیلہ خ‪rr‬زرج کے س‪rr‬ردار تھے۔ ح‪rr‬االنکہ اس س‪rr‬ے پہلے اب ت‪rr‬ک بہت ص‪rr‬الح تھے۔ لیکن اس‬
‫وقت‪( ‬سعد بن معاذ رضی ہللا عنہ کی ب‪rr‬ات پ‪rr‬ر)‪ ‬حمیت س‪rr‬ے غص‪rr‬ہ ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے تھے اور‪( ‬س‪rr‬عد بن مع‪rr‬اذ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫سے) کہنے لگے رب کے دوام و بقا کی قسم! تم جھوٹ بولتے ہو‪ ،‬نہ تم اسے قتل کر سکتے ہو اور نہ تمہ‪rr‬ارے ان‪r‬در‬
‫اس کی ط‪rr‬اقت ہے۔ پھ‪rr‬ر اس‪rr‬ید بن حض‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کھ‪rr‬ڑے ہ‪rr‬وئے‪( ‬س‪rr‬عد بن مع‪rr‬اذ رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے چچ‪rr‬ازاد‪r‬‬
‫بھائی)‪ ‬اور کہا‪ ،‬ہللا کی قسم! ہم اسے قتل کر دیں گے‪( ‬اگر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا حکم ہوا)‪ ‬کوئی شبہ نہیں‬
‫رہ جاتا کہ تم بھی منافق ہو۔ کیونکہ منافقوں کی طرفداری کر رہے ہو۔ اس پر اوس و خزرج‪ r‬دونوں قبیلوں کے ل‪rr‬وگ‬
‫اٹھ کھڑے ہوئے اور آگے بڑھنے ہی والے تھے کہ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ج‪rr‬و ابھی ت‪rr‬ک من‪rr‬بر پ‪rr‬ر تش‪rr‬ریف‬
‫رکھتے تھے۔ منبر سے اترے اور لوگوں کو نرم کیا۔ اب سب لوگ خاموش ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے اور آپ بھی خ‪rr‬اموش ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئے۔‬
‫میں اس دن بھی روتی رہی۔ نہ میرے آنسو تھمتے تھے اور نہ نیند آتی تھی پھ‪rr‬ر م‪r‬یرے پ‪r‬اس م‪r‬یرے م‪r‬اں ب‪rr‬اپ آئے۔‬
‫میں ایک رات اور ایک دن سے برابر روتی رہی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ روتے روتے میرے دل کے ٹکڑے ہ‪rr‬و‬
‫جائیں گے۔ انہوں نے بیان کیا کہ ماں باپ میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری ع‪rr‬ورت نے اج‪rr‬ازت چ‪rr‬اہی‬
‫اور میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت‪ r‬دے دی اور وہ میرے ساتھ بیٹھ کر رونے لگیں۔ ہم س‪rr‬ب اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح تھے کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اندر تشریف الئے اور بیٹھ گئے۔ جس دن سے میرے متعلق وہ باتیں کہی جا رہی تھیں‬
‫جو کبھی نہیں کہی گئیں تھیں۔ اس دن سے میرے پاس آپ نہیں بیٹھے تھے۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ایک مہینے تک‬
‫انتظار کرتے رہے تھے۔ لیکن میرے معاملے میں کوئی وحی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر نازل نہیں ہوئی تھی۔ عائشہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تشہد پڑھی اور فرمایا‪ ،‬عائشہ! تمہارے متعل‪rr‬ق مجھے‬
‫تعالی بھی تمہاری برات ظ‪rr‬اہر ک‪rr‬ر دے گ‪rr‬ا اور اگ‪rr‬ر تم‬
‫ٰ‬ ‫یہ یہ باتیں معلوم ہوئیں۔ اگر تم اس معاملے میں بری ہو تو ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪602‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی سے مغفرت چاہو اور اس کے حضور توبہ کرو کہ بندہ جب اپنے گناہ کا اقرار ک‪rr‬ر کے‬
‫ٰ‬ ‫نے گناہ کیا ہے تو ہللا‬
‫تعالی بھی اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ جونہی آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اپ‪rr‬نی گفتگ‪rr‬و ختم کی‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫توبہ کرتا ہے تو ہللا‬
‫میرے آنسو اس طرح خشک ہو گئے کہ اب ایک قطرہ بھی محسوس نہیں ہوتا تھا۔ میں نے اپنے باپ سے کہا کہ آپ‬
‫رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے م‪r‬یرے متعل‪r‬ق کہ‪r‬ئے۔ لیکن انہ‪r‬وں نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬قس‪r‬م ہللا کی! مجھے نہیں معل‪rr‬وم کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مجھے کیا کہنا چاہئے۔ میں نے اپنی ماں سے کہا کہ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫جو کچھ فرمایا‪ ،‬اس کے متعلق آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے آپ ہی کچھ کہئے‪ ،‬انہوں نے بھی یہی فرم‪rr‬ا دیا کہ قس‪rr‬م‬
‫ہللا کی! مجھے معلوم نہیں کہ مجھے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا کہنا چاہئے۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں‬
‫نوعمر لڑکی تھی۔ قرآن مجھے زیادہ یاد نہیں تھا۔ میں نے کہا ہللا گواہ ہے‪ ،‬مجھے معلوم ہ‪rr‬وا کہ آپ لوگ‪rr‬وں نے بھی‬
‫لوگوں کی افواہ سنی ہیں اور آپ لوگ‪r‬وں کے دل‪r‬وں میں وہ ب‪r‬ات بیٹھ گ‪r‬ئی ہے اور اس کی تص‪r‬دیق بھی آپ ل‪r‬وگ ک‪r‬ر‬
‫چکے ہیں‪ ،‬اس لیے اب اگر میں کہوں کہ میں(اس بہتان سے)‪ ‬بری ہ‪rr‬وں‪ ،‬اور ہللا خ‪rr‬وب جانت‪rr‬ا ہے کہ میں واقعی اس‬
‫سے بری ہوں تو آپ لوگ میری اس معاملے میں تصدیق نہیں کریں گے۔ لیکن اگر میں ‪( ‬گناہ کو)‪ ‬اپنے ذمہ لے لوں‪،‬‬
‫تعالی خوب جانتا ہے کہ میں اس سے بری ہوں‪ ،‬تو آپ لوگ میری بات کی تصدیق ک‪r‬ر دیں گے۔ قس‪r‬م ہللا‬
‫ٰ‬ ‫حاالنکہ ہللا‬
‫کی! میں اس وقت اپنی اور آپ لوگوں کی کوئی مثال یوسف علیہ السالم کے والد‪( ‬یعقوب علیہ السالم)‪ ‬کے س‪rr‬وا نہیں‬
‫پاتی کہ انہوں نے بھی فرمایا تھا‪« ‬فص‪rr‬بر جميل وهللا المس‪r‬تعان على ما تص‪rr‬فون» ص‪rr‬بر ہی بہ‪r‬تر ہے اور ج‪rr‬و کچھ تم‬
‫تعالی ہے ۔ اس کے بعد بستر پر میں نے اپنا رخ دوسری طرف کر لیا اور‬
‫ٰ‬ ‫کہتے ہو اس معاملے میں میرا مددگار ہللا‬
‫تعالی میری برات کرے گا۔ لیکن میرا یہ خیال کبھی نہ تھ‪rr‬ا کہ م‪rr‬یرے متعل‪rr‬ق وحی ن‪rr‬ازل‬
‫ٰ‬ ‫مجھے امید تھی کہ خود ہللا‬
‫ہو گی۔ میری اپنی نظر میں حیثیت اس سے بہت معمولی تھی کہ قرآن مجید میں میرے متعلق کوئی آیت نازل ہو۔ ہاں‬
‫تع‪r‬الی مجھے ب‪rr‬ری‬
‫ٰ‬ ‫مجھے اتنی امید ض‪r‬رور تھی کہ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬وئی خ‪rr‬واب دیکھیں گے جس میں ہللا‬
‫فرما دے گا۔ ہللا گواہ ہے کہ ابھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنی جگہ سے اٹھے بھی نہ تھے اور نہ اس وقت گھر میں‬
‫موجود کوئی باہر نکال تھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر وحی نازل ہ‪rr‬ونے لگی اور‪( ‬ش‪rr‬دت وحی س‪rr‬ے)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلمجس طرح پسینے پسینے ہو جایا کرتے تھے وہی کیفیت آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی اب بھی تھی۔ پس‪rr‬ینے‬
‫کے قطرے موتیوں کی طرح آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے جسم مبارک س‪r‬ے گ‪r‬رنے لگے۔ ح‪rr‬االنکہ س‪r‬ردی ک‪r‬ا موس‪r‬م‬
‫تھا۔ جب وحی کا سلسلہ ختم ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہنس رہے تھے اور س‪rr‬ب س‪rr‬ے پہال کلمہ ج‪rr‬و آپ کی زب‪rr‬ان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪603‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مبارک سے نکال‪ ،‬وہ یہ تھا اے عائشہ! ہللا کی حمد بیان کر کہ اس نے تمہیں بری قرار دے دیا ہے۔ میری وال‪rr‬دہ نے‬
‫کہا بیٹی جا‪ ،‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے جا کر کھ‪rr‬ڑی ہ‪rr‬و ج‪rr‬ا۔ میں نے کہ‪rr‬ا‪ ،‬نہیں قس‪rr‬م ہللا کی میں آپ‬
‫تع‪r‬الی نے یہ آیت ن‪r‬ازل فرم‪r‬ائی‬
‫ٰ‬ ‫کے پاس جا کر کھڑی نہ ہوں گی اور میں تو صرف ہللا کی حمد و ثنا کروں گی۔ ہللا‬
‫تھی‪« ‬إن الذين ج‪rr‬اءوا باإلفك عص‪rr‬بة منكم» جن لوگ‪rr‬وں نے تہمت تراش‪rr‬ی کی ہے۔ وہ تم ہی میں س‪rr‬ے کچھ ل‪rr‬وگ ہیں ۔‬
‫تعالی نے میری برات میں یہ آیت نازل فرمائی تو ابوبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ج‪rr‬و مس‪rr‬طح بن اث‪rr‬اثہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫جب ہللا‬
‫عنہ کے اخراجات قرابت کی وجہ سے خود ہی اٹھاتے تھے کہا کہ قسم ہللا کی اب میں مس‪rr‬طح پ‪rr‬ر کبھی ک‪rr‬وئی چ‪rr‬یز‬
‫‪r‬الی نے یہ آیت ن‪rr‬ازل کی‪« ‬وال‬
‫خرچ نہیں کروں گا کہ وہ بھی عائشہ پر تہمت لگ‪rr‬انے میں ش‪rr‬ریک تھ‪rr‬ا۔ اس پ‪rr‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫يأتل أولو الفضل منكم والسعة إلى قوله غفور رحيم»‪  ‬تم میں سے صاحب فضل و صاحب مال لوگ قسم نہ کھ‪rr‬ائیں۔ ہللا‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫تعالی کے ارشاد غفور رحیم تک ۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے کہا ہللا کی قسم! بس میری یہی خواہش ہے کہ ہللا‬
‫ٰ‬
‫میری مغفرت کر دے۔ چنانچہ مس‪rr‬طح رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬و ج‪rr‬و آپ پہلے دیا ک‪rr‬رتے تھے وہ پھ‪rr‬ر دینے لگے۔ رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے زینب بنت جحش‪( r‬رضی ہللا عنہا ام المؤمنین)‪ ‬سے بھی میرے متعلق پوچھا تھا۔ آپ‪ ‬صلی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا کہ زینب! تم‪( ‬عائشہ رضی ہللا عنہا کے متعلق)‪ ‬کی‪rr‬ا ج‪r‬انتی ہ‪r‬و؟ اور کی‪r‬ا دیکھ‪rr‬ا ہے؟‬
‫انہوں نے جواب دیا میں اپنے کان اور اپنی آنکھ کی حفاظت‪ r‬کرتی ہوں‪( ‬کہ جو چیز میں نے دیکھی ہو یا نہ سنی ہ‪rr‬و‬
‫وہ آپ سے بیان کرنے لگوں)‪ ‬ہللا گواہ ہے کہ میں نے ان میں خ‪rr‬یر کے س‪rr‬وا اور کچھ نہیں دیکھ‪rr‬ا۔ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫ٰ‬
‫تقوی کی وجہ سے بچا لیا۔ ابوالربیع نے بیان‬ ‫تعالی نے انہیں‬
‫ٰ‬ ‫عنہا نے بیان کیا کہ یہی میری برابر کی تھیں‪ ،‬لیکن ہللا‬
‫کیا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام بن عروہ نے‪ ،‬ان سے عروہ نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عائش‪rr‬ہ اور عب‪rr‬دہللا بن زب‪rr‬یر‬
‫رضی ہللا عنہم نے اسی حدیث کی طرح۔ ابوالربیع نے‪( ‬دوسری سند میں)‪ ‬بیان کی‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے فلیح نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫یح‪r‬یی بن س‪r‬عید نے اور ان س‪r‬ے قاس‪r‬م بن محم‪r‬د بن ابی بک‪r‬ر نے اس‪r‬ی ح‪r‬دیث کی‬
‫ٰ‬ ‫سے ربیعہ بن ابی عب‪r‬دالرحمٰ ن اور‬
‫طرح۔‬

‫اب إِ َذا َز َّكى َر ُج ٌل َر ُجالً َكفَاهُ‪:‬‬


‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب ایک مرد دوسرے مرد کو اچھا کہے تو یہ کافی ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪604‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت َم ْنبُو ًذا فَلَ َّما َرآنِي ُع َمرُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ع َسى ْال ُغ َو ْي ُر أَ ْب ُؤ ًس‪r‬ا َكأَنَّهُ يَتَّ ِه ُمنِي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل َع ِ‬
‫‪r‬ريفِي‪ :‬إِنَّهُ َر ُج‪ٌ r‬ل‬ ‫َوقَا َل أَبُو َج ِميلَةَ‪َ :‬و َج ْد ُ‬
‫ك ْاذهَبْ َو َعلَ ْينَا نَفَقَتُهُ‪r.‬‬
‫صالِحٌ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك َذا َ‬
‫َ‬
‫اور ابوجمیلہ نے کہا کہ‪ ‬میں نے ایک لڑکا راستے میں پ‪rr‬ڑا ہ‪rr‬وا پایا۔ جب مجھے عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے دیکھ‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫فرمایا‪ ،‬ایسا نہ ہو یہ غار آفت کا غار ہو‪ ،‬گویا انہوں نے مجھ پر برا گمان کیا‪ ،‬لیکن میرے قبیلہ کے س‪rr‬ردار نے کہ‪rr‬ا‬
‫کہ یہ صالح آدمی ہیں۔ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ ایس‪rr‬ی ب‪rr‬ات ہے ت‪r‬و پھ‪rr‬ر اس بچے ک‪rr‬و لے ج‪rr‬ا‪ ،‬اس ک‪rr‬ا نفقہ‬
‫ہمارے‪( ‬بیت المال کے)‪ ‬ذمے رہے گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2662 :‬‬
‫‪r‬ذا ُء‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ِْن أَبِي بَ ْك‪َ r‬رةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪، ‬‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬خالِ ٌد ْال َح‪َّ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َساَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َوهَّا ِ‬
‫ق‬ ‫ك‪ ،‬قَطَع َ‬
‫ْت ُعنُ‪َ r‬‬ ‫احبِ َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ق َ‬ ‫ْت ُعنُ‪َ r‬‬ ‫ك‪ ،‬قَطَع َ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَ ْثنَى َر ُج ٌل َعلَى َرج ٍُل ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬و ْيلَ‪َ r‬‬
‫ان ِم ْن ُك ْم َما ِدحًا أَ َخاهُ اَل َم َحالَ ‪r‬ةَ‪ ،‬فَ ْليَقُ‪rr‬لْ أَحْ ِس ‪r‬بُ فُاَل نًا َوهَّللا ُ َح ِس ‪r‬يبُهُ‪َ ،‬واَل أُ َز ِّكي َعلَى‬ ‫ك ِم َرارًا‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪َ " :‬م ْن َك َ‬
‫احبِ َ‬
‫ص ِ‬ ‫َ‬
‫ك ِم ْنهُ"‪.‬‬ ‫هَّللا ِ أَ َحدًا أَحْ ِسبُهُ َك َذا َو َك َذا إِ ْن َك َ‬
‫ان يَ ْعلَ ُم َذلِ َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی‪ ،‬کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن ابی بک‪rr‬رہ نے اور ان س‪rr‬ے ان کے ب‪rr‬اپ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ایک ش‪rr‬خص نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے سامنے دوسرے شخص کی تعریف کی‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا افسوس! تو نے اپنے س‪rr‬اتھی‬
‫کی گردن کاٹ ڈالی۔ تو نے اپنے ساتھی کی گ‪rr‬ردن ک‪rr‬اٹ ڈالی۔ ک‪rr‬ئی م‪rr‬رتبہ‪( ‬آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح‬
‫فرمایا)‪ ‬پھر فرمایا کہ اگر کسی کے لیے اپنے کسی بھائی کی تعریف کرنی ضروری ہو جائے ت‪rr‬و یوں کہے کہ میں‬
‫فالں شخص کو ایسا سمجھتا ہوں‪ ،‬آگے ہللا خوب جانتا ہے‪ ،‬میں ہللا کے سامنے کسی کو بےعیب نہیں کہہ سکتا۔ میں‬
‫سمجھتا ہوں وہ ایسا ایسا ہے اگر اس کا حال جانتا ہو۔‬

‫ْح َو ْليَقُ ْل َما يَ ْعلَ ُم‪:‬‬ ‫اإل ْطنَا ِ‬


‫ب فِي ا ْل َمد ِ‬ ‫اب َما يُ ْك َرهُ ِم َن ِ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪605‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے جو جانتا ہو بس وہی کہے‬
‫حدیث نمبر‪2663 :‬‬
‫َّاح‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬إِ ْس‪َ rr‬ما ِعي ُل ب ُْن َز َك ِريَّا َء‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬بُ َريْ‪ُ rr‬د ب ُْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بُ‪rr‬رْ َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َ‬
‫ص‪rr‬ب ٍ‬
‫‪r‬ل َوي ْ‬
‫ُط ِري ‪ِ r‬ه فِي َم ْد ِح‪ِ r‬ه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم َر ُجاًل ي ُْثنِي َعلَى َر ُج‪ٍ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬س ِم َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ُمو َسى َر ِ‬
‫أَ ْهلَ ْكتُ ْم أَ ْو قَطَ ْعتُ ْم ظَهَ َر ال َّرج ُِل"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اس‪rr‬ماعیل بن زکریا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے‬
‫‪r‬ی اش‪rr‬عری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫برید بن عب‪rr‬دہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوموس‪ٰ r‬‬
‫وسلم‪ ‬نے سنا کہ ایک شخص دوسرے کی تعریف کر رہا تھا اور مبالغہ سے کام لے رہا تھ‪rr‬ا ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ تم لوگوں نے اس شخص کو ہالک کر دیا۔ اس کی پشت توڑ دی۔‬

‫ش َها َدتِ ِه ْم‪:‬‬


‫الص ْبيَا ِن َو َ‬ ‫اب بُلُ ِ‬
‫وغ ِّ‬ ‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بچوں کا بالغ ہونا اور ان کی شہادت کا بیان‬
‫طفَ‪r‬ا ُل ِم ْن ُك ُم ْال ُحلُ َم فَ ْليَ ْس‪r‬تَأْ ِذنُوا س‪rr‬ورة الن‪rr‬ور آية ‪َ ،59‬وقَ‪rr‬ا َل ُم ِغ‪rr‬ي َرةُ‪ :‬احْ تَلَ ْم ُ‬
‫ت َوأَنَا اب ُْن‬ ‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬وإِ َذا بَلَ َغ األَ ْ‬

‫يض ِم ْن نِ َسائِ ُك ْم إِلَى قَ ْولِ ِه أَ ْن‬


‫ْض لِقَ ْولِ ِه َع َّز َو َجلَّ‪َ :‬والاَّل ئِي يَئِس َْن ِم َن ْال َم ِح ِ‬
‫غ النِّ َسا ِء فِي ْال َحي ِ‬
‫ثِ ْنتَ ْي َع ْش َرةَ َسنَةً‪َ ،‬وبُلُو ُ‬
‫ين َسنَةً‪.‬‬
‫ت إِحْ َدى َو ِع ْش ِر َ‬ ‫ح‪ :‬أَ ْد َر ْك ُ‬
‫ت َجا َرةً لَنَا َج َّدةً بِ ْن َ‬ ‫ضع َْن َح ْملَه ُّن سورة الطالق آية ‪َ ،4‬وقَا َل ْال َح َس ُن ب ُْن َ‬
‫صالِ ٍ‬ ‫يَ َ‬
‫تعالی کا فرمان کہ جب تمہارے بچے احتالم کی عمر کو پہنچ جائیں تو پھ‪rr‬ر انہیں‪( ‬گھ‪rr‬روں میں داخ‪rr‬ل ہ‪rr‬وتے‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫وقت)‪ ‬اجازت‪ r‬لینی چاہئے۔ مغیرہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں احتالم کی عمر کو پہنچا تو میں بارہ سال ک‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور‬
‫‪r‬الی کے اس ارش‪rr‬اد کی وجہ س‪rr‬ے کہ‪« ‬وإذا بلغ األطف‪rr‬ال منكم الحلم‬
‫لڑکیوں کا بلوغ حیض سے معل‪rr‬وم ہوت‪rr‬ا ہے۔ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫تعالی کے اس ارشاد‪« ‬أن يض‪rr‬عن حملهن»‪ ‬ت‪rr‬ک۔ حس‪rr‬ن بن‬
‫ٰ‬ ‫فليستأذنوا» عورتیں جو حیض سے مایوس ہو چکی ہیں ہللا‬
‫صالح نے کہا کہ میں نے اپنی ایک پڑوسن کو دیکھا کہ وہ اکیس سال کی عمر میں دادی بن چکی تھیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪606‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2664 :‬‬
‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َس‪r‬ا َمةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ُ  ‬عبَ ْي‪ُ r‬د هَّللا ِ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٌع‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬اب ُْن‬
‫ض‪r‬هُ يَ‪rْ r‬و َم أُ ُح‪ٍ r‬د َوهُ‪َ r‬و اب ُْن أَرْ بَ‪َ r‬ع َع ْش‪َ r‬رةَ َس‪r‬نَةً‪ ،‬فَلَ ْم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع َر َ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫س َع ْش َرةَ َس‪r‬نَةً‪ ،‬فَأ َ َج‪rr‬ا َزنِي‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل نَ‪rr‬افِعٌ‪ :‬فَقَ‪ِ r‬د ْم ُ‬
‫ت َعلَى ُع َم‪َ r‬ر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د‬ ‫ق َوأَنَا اب ُْن َخ ْم َ‬
‫ضنِي يَ ْو َم ْال َخ ْن َد ِ‬
‫ي ُِج ْزنِي‪ ،‬ثُ َّم َع َر َ‬
‫ب إِلَى ُع َّمالِ ‪ِ r‬ه أَ ْن يَ ْف ِر ُ‬
‫ض ‪r‬وا‬ ‫ير َو ْال َكبِ ِ‬
‫ير‪َ ،‬و َكتَ َ‬ ‫يز َوهُ َو َخلِيفَةٌ‪ ،‬فَ َح َّد ْثتُهُ هَ َذا ْال َح ِد َ‬
‫يث‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن هَ َذا لَ َح ٌّد بَي َْن ال َّ‬
‫ص ِغ ِ‬ ‫ْال َع ِز ِ‬
‫س َع ْش َرةَ"‪.‬‬
‫لِ َم ْن بَلَ َغ َخ ْم َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے عبیدہللا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا‬
‫کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬اح‪rr‬د کی‬
‫لڑائی کے موقع پر وہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لمکے س‪rr‬امنے‪( ‬جن‪rr‬گ پ‪rr‬ر ج‪rr‬انے کے ل‪rr‬یے)‪ ‬پیش ہ‪rr‬وئے ت‪rr‬و انہیں‬
‫اجازت نہیں ملی‪ ،‬اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی۔ پھر غزوہ خندق کے موقع پر پیش ہوئے تو اجازت م‪rr‬ل گ‪rr‬ئی۔‬
‫اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی۔ نافع نے بیان کی‪rr‬ا کہ جب میں عم‪rr‬ر بن عب‪rr‬دالعزیز کے یہ‪rr‬اں ان کی خالفت کے‬
‫زمانے میں گیا تو میں نے ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ چھ‪rr‬وٹے اور ب‪rr‬ڑے کے درمی‪rr‬ان‪( ‬پن‪rr‬درہ‬
‫سال ہی کی)حد ہے۔ پھر انہوں نے اپنے حاکموں کو لکھ‪rr‬ا کہ جس بچے کی عم‪rr‬ر پن‪r‬درہ س‪r‬ال کی ہ‪r‬و ج‪r‬ائے‪( ‬اس ک‪r‬ا‬
‫فوجی وظیفہ)‪ ‬بیت المال سے مقرر‪ r‬کر دیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2665 :‬‬
‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َس‪ِ rr‬عي ٍد‬ ‫ص‪ْ rr‬ف َو ُ‬
‫ان ب ُْن ُس‪rr‬لَي ٍْم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ِء ب ِْن يَ َس‪ٍ rr‬‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬س‪ْ rr‬فيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ُ " :‬غ ْس ُل يَ ْو ِم ْال ُج ُم َع ِة َو ِ‬
‫اجبٌ َعلَى ُكلِّ ُمحْ تَلِ ٍم"‪.‬‬ ‫ْال ُخ ْد ِريِّ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَ ْبلُ ُغ بِ ِه النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے ص‪rr‬فوان بن س‪rr‬لیم‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا ہر بالغ پر جمعہ کے دن غسل واجب ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪607‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ال ا ْل َحا ِك ِم ا ْل ُم َّد ِع َي َه ْل لَكَ بَيِّنَةٌ قَ ْب َل ا ْليَ ِم ِ‬


‫ين‪:‬‬ ‫سؤَ ِ‬
‫اب ُ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫مدعی علیہ کو قسم دالنے سے پہلے حاکم کا مدعی سے یہ پوچھنا کیا تیرے پاس گواہ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪:‬‬
‫ہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪2667 - 2666 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُس‪rr‬و ُل هَّللا ِ‬


‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬شقِي ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ٌد‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬أَبُو ُم َع ِ‬
‫ئ ُم ْس ‪r‬لِ ٍم لَقِ َي هَّللا َ َوهُ ‪َ r‬و َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‬ ‫‪r‬اج ٌر لِيَ ْقتَ ِط‪َ r‬ع بِهَا َم‪rr‬ا َل ا ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ٍ‬ ‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪َ " :‬حلَ‪َ r‬‬
‫‪r‬ف َعلَى يَ ِم ٍ‬
‫ين َوهُ ‪َ r‬و فِيهَا فَ‪ِ r‬‬ ‫َ‬
‫‪r‬ل ِم ْن ْاليَهُ‪rr‬و ِد أَرْ ضٌ ‪ ،‬فَ َج َح‪َ r‬دنِي‪،‬‬ ‫ك َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان بَ ْينِي َوبَي َْن َر ُج‪ٍ r‬‬ ‫ي‪َ :‬وهَّللا ِ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان َذلِ‪َ r‬‬ ‫ان"‪ .‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل‪ ‬اأْل َ ْش‪َ r‬ع ُ‬
‫ث ب ُْن قَ ْي ٍ‬
‫س‪ ‬فِ َّ‬ ‫غَضْ بَ ُ‬
‫ك بَيِّنَ‪r‬ةٌ ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت اَل ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَلَ‪َ r‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل لِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫فَقَ َّد ْمتُهُ إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ب بِ َمالِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َعالَى إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬
‫ُون‬ ‫ف َويَ ْذهَ َ‬ ‫ف‪ ،‬قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ت يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ ًذا يَحْ لِ َ‬ ‫فَقَا َل لِ ْليَهُو ِديِّ ‪ :‬احْ لِ ْ‬
‫بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال سورة آل عمران آية ‪ 77‬إِلَى ِ‬
‫آخ ِر اآْل يَ ِة‪.‬‬
‫ہم سے محمد نے بیان کیا کہا ہم کو ابومعاویہ نے خ‪rr‬بر دی اور انہیں اعمش نے انہیں ش‪rr‬قیق نے اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس شخص نے کوئی ایس‪r‬ی قس‪r‬م کھ‪rr‬ائی جس‬
‫‪r‬الی اس پ‪rr‬ر‬
‫تعالی سے اس طرح ملے گا کہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫میں وہ جھوٹا تھا‪ ،‬کسی مسلمان کا مال چھیننے کے لیے‪ ،‬تو وہ ہللا‬
‫غضبناک ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر اشعث بن قیس رضی ہللا عنہ نے کہا کہ ہللا گ‪rr‬واہ ہے‪ ،‬یہ ح‪rr‬دیث م‪rr‬یرے‬
‫ہی متعلق آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمائی تھی۔ میرا ایک یہودی سے ایک زمین کا جھگڑا‪ r‬تھا۔ یہودی میرے ح‪rr‬ق‬
‫کا انکار کر رہا تھا۔ اس لیے میں اسے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں الیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫مجھ سے فرمایا‪( ‬کیونکہ میں مدعی تھ‪rr‬ا)‪ ‬کہ گ‪rr‬واہی پیش کرن‪rr‬ا تمہ‪rr‬ارے ہی ذمہ ہے۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں نے‬
‫عرض کیا گواہ تو میرے پاس کوئی بھی نہیں۔ اس لیے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے یہ‪rr‬ودی س‪rr‬ے فرمایا پھ‪rr‬ر تم قس‪rr‬م‬
‫کھاؤ۔ اشعث رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ میں بول پڑا‪ ،‬یا رسول ہللا! پھر تو یہ قسم کھ‪rr‬ا لے گ‪rr‬ا اور م‪rr‬یرا م‪rr‬ال ہض‪rr‬م‬
‫‪r‬الی نے یہ آیت ن‪rr‬ازل فرم‪rr‬ائی ‪« ‬إن ال‪rr‬ذين يش‪rr‬ترون بعهد هللا‬
‫کر جائے گا۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ اس‪rr‬ی واقعہ پ‪rr‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫وأيمانهم ثمنا قليال» جو لوگ ہللا کے عہد اور قسموں سے معمولی پونجی خریدتے ہیں آخر آیت تک۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪608‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب ا ْليَ ِمينُ َعلَى ا ْل ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه‪ ،‬فِي األَ ْم َو ِ‬
‫ال َوا ْل ُحدُو ِد‪:‬‬ ‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫مدعی علیہ سے قسم لینا‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬دیوانی اور فوجداری دونوں مقدموں میں‬
‫ان‪َ ،‬ع ِن اب ِْن ُش ْب ُر َمةَ‪َ ،‬كلَّ َمنِي أَبُو ِّ‬
‫الزنَ‪rr‬ا ِد‬ ‫ك أَ ْو يَ ِمينُهُ‪َ ،‬وقَا َل قُتَ ْيبَةُ‪َ :‬ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬شا ِه َدا َ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ين ْال ُم َّد ِعي‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬قَ‪rr‬ا َل هَّللا ُ تَ َع‪rr‬الَى‪َ :‬وا ْستَ ْش‪ِ r‬ه ُدوا َش‪ِ r‬هي َدي ِْن ِم ْن ِر َج‪rr‬الِ ُك ْم فَ‪r‬إ ِ ْن لَ ْم يَ ُكونَا َر ُجلَي ِْن‬ ‫فِي َشهَا َد ِة ال َّشا ِه ِد َويَ ِم ِ‬
‫ض َّل إِحْ َداهُ َما فَتُ‪َ r‬ذ ِّك َر إِحْ‪َ r‬داهُ َما األُ ْخ‪َ r‬رى س‪rr‬ورة البق‪rr‬رة آية ‪،282‬‬ ‫ض ْو َن ِم َن ال ُّشهَ َدا ِء أَ ْن تَ ِ‬ ‫ان ِم َّم ْن تَرْ َ‬ ‫فَ َر ُج ٌل َوا ْم َرأَتَ ِ‬
‫ين ْال ُم َّد ِعي‪ ،‬فَ َما تَحْ تَا ُج أَ ْن تُ ْذ ِك َر إِحْ َداهُ َما اأْل ُ ْخ َرى َما َك َ‬
‫ان يَصْ نَ ُع بِ ِذ ْك ِر هَ‪ِ rr‬ذ ِه‬ ‫ان يُ ْكتَفَى بِ َشهَا َد ِة َشا ِه ٍد َويَ ِم ِ‬ ‫قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬إِ َذا َك َ‬
‫اأْل ُ ْخ َرى‪.‬‬
‫مدعی علیہ کی قسم پ‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے‪( ‬مدعی سے)‪ ‬فرمایا کہ‪ ‬تم اپنے دو گواہ پیش کرو ورنہ‬
‫فیصلہ ہو گا۔ قتیبہ نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪rr‬فیان نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان سے‪( ‬ک‪rr‬وفہ کے قاض‪r‬ی)‪ ‬ابن ش‪r‬برمہ نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا‬
‫کہ‪( ‬مدینہ کے قاضی)‪ ‬ابوالزناد نے مجھ سے م‪rr‬دعی کی قس‪rr‬م کے س‪rr‬اتھ ص‪rr‬رف ایک گ‪rr‬واہ کی گ‪rr‬واہی کے‪( ‬ناف‪rr‬ذ ہ‪rr‬و‬
‫تعالی فرماتا ہے‪« ‬واستشهدوا شهيدين من رجالكم ف‪rr‬إن لم يكونا‬
‫ٰ‬ ‫جانے کے)‪ ‬بارے میں گفتگو کی تو میں نے کہا کہ ہللا‬
‫رجلين فرجل وامرأتان ممن ترضون من الشهداء أن تضل إحداهما فتذكر إح‪rr‬داهما األخ‪rr‬رى» اور تم اپ‪rr‬نے م‪rr‬ردوں میں‬
‫سے دو گواہ کر لیا کرو پھر اگر دونوں مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں‪ ،‬جن گواہوں س‪r‬ے کہ تم مطمئن‬
‫ہو‪ ،‬تاکہ اگر کوئی ایک ان دو میں سے بھول جائے تو دوسری اسے یاد دال دے۔ میں نے کہا کہ اگر م‪rr‬دعی کی قس‪rr‬م‬
‫کے ساتھ صرف ایک گواہ کی گواہی کافی ہوتی تو پھر یہ فرمانے کی کیا ضرورت تھی کہ اگر ایک بھول جائے تو‬
‫دوسری اس کو یاد دال دے۔ دوسری عورت کے یاد دالنے سے فائدہ ہی کیا ہے؟‬

‫حدیث نمبر‪2668 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪" ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬


‫ي‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬نَافِ ُع ب ُْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن أَبِي ُملَ ْي َك‪ r‬ةَ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬كتَ َ‬
‫ب‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ين َعلَى ْال ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه"‪.‬‬‫ضى بِ ْاليَ ِم ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ َ‬ ‫َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ابی ملیکہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ابن عب‪rr‬اس‬
‫مدعی علیہ کے لیے قسم کھانے کا فیصلہ کیا تھا۔‬
‫ٰ‬ ‫رضی ہللا عنہما نے لکھا تھا نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪609‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2670 - 2669 :‬‬

‫ُور‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ‪َ " : ‬م ْن َحلَ‪َ r‬‬
‫‪r‬ف َعلَى‬ ‫ان ب ُْن أَبِي َش ْيبَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬م ْنص ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫ُون بِ َع ْه‪ِ r‬د هَّللا ِ َوأَ ْي َم‪rr‬انِ ِه ْم‬ ‫ك إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬ ‫ان‪ ،‬ثُ َّم أَ ْن َز َل هَّللا ُ تَصْ ِدي َ‬
‫ق َذلِ َ‬ ‫ق بِهَا َمااًل لَقِ َي هَّللا َ َوهُ َو َعلَ ْي ِه غَضْ بَ ُ‬
‫ين يَ ْستَ ِح ُّ‬
‫يَ ِم ٍ‬
‫س‪َ  ‬خ َر َج إِلَ ْينَا‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما يُ َح ِّدثُ ُك ْم أَبُو َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪،‬‬‫ث ب َْن قَ ْي ٍ‬ ‫إِلَى َع َذابٌ أَلِي ٌم سورة آل عمران آية ‪ ،77‬ثُ َّم إِ َّن‪ ‬اأْل َ ْش َع َ‬

‫ول هَّللا ِ‬
‫ص‪ْ r‬منَا إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬ ‫ص‪r‬و َمةٌ فِي َش‪ْ r‬ي ٍء‪ ،‬فَ ْ‬
‫اختَ َ‬ ‫ُ‪r‬ل ُخ ُ‬ ‫ي أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت َك َ‬
‫ان بَ ْينِي َوبَي َْن َرج ٍ‬ ‫ق‪ ،‬لَفِ َّ‬ ‫فَ َح َّد ْثنَاهُ بِ َما قَا َل‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬‬
‫ص َد َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ك أَ ْو يَ ِمينُ‪r‬هُ ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫ت لَ‪r‬هُ‪ :‬إِنَّهُ إِ ًذا يَحْ لِ‪ُ r‬‬
‫‪r‬ف َواَل يُبَ‪rr‬الِي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬شا ِه َدا َ‬
‫َ‬
‫ان"‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ‬ ‫اجرٌ‪ ،‬لَقِ َي هَّللا َ َع َّز َو َج َّل َوهُ َو َعلَ ْي ِه َغ ْ‬
‫ض‪r‬بَ ُ‬ ‫ق بِهَا َمااًل َوهُ َو فِيهَا فَ ِ‬ ‫ف َعلَى يَ ِم ٍ‬
‫ين يَ ْستَ ِح ُّ‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن َحلَ َ‬
‫ك‪ ،‬ثُ َّم ا ْقتَ َرأَ هَ ِذ ِه اآْل يَةَ‪.‬‬
‫ق َذلِ َ‬
‫تَصْ ِدي َ‬
‫ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر نے بیان کیا منص‪rr‬ور س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابووائ‪rr‬ل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہا کہ جو شخص‪( ‬جھوٹی)‪ ‬قسم کسی کا مال حاصل ک‪rr‬رنے کے ل‪rr‬یے کھ‪rr‬ائے گ‪rr‬ا ت‪rr‬و ہللا‬
‫‪r‬الی نے ‪( ‬اس ح‪rr‬دیث‬
‫‪r‬الی س‪rr‬ے وہ اس ح‪rr‬ال میں ملے گ‪rr‬ا کہ ہللا پ‪rr‬اک اس پ‪rr‬ر غض‪rr‬بناک ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ اس کے بع‪rr‬د ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫تع‪ٰ r‬‬
‫کی)‪ ‬تصدیق کے ل‪r‬یے یہ آیت ن‪rr‬ازل فرم‪rr‬ائی‪« ‬إن ال‪rr‬ذين يش‪rr‬ترون بعهد هللا وأيم‪rr‬انهم» ج‪rr‬و ل‪rr‬وگ ہللا کے عہ‪r‬د اور اپ‪rr‬نی‬
‫قسموں سے تھوڑی پونجی خریدتے ہیں۔‪« ‬عذاب أليم» تک۔ پھر اشعث بن قیس رضی ہللا عنہ ہم‪rr‬اری ط‪rr‬رف تش‪rr‬ریف‬
‫الئے اور پوچھنے لگے کہ ابوعبدالرحمٰ ن‪( ‬عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ)‪ ‬تم سے ک‪rr‬ون س‪rr‬ی ح‪rr‬دیث بی‪rr‬ان ک‪rr‬ر رہے‬
‫تھے۔ ہم نے ان کی یہی حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے صحیح بی‪rr‬ان کی‪ ،‬یہ آیت م‪rr‬یرے ہی ب‪rr‬ارے میں‬
‫نازل ہوئی تھی۔ میرا ایک شخص سے جھگڑا تھا۔ ہم اپنا مقدمہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پ‪rr‬اس لے گ‪rr‬ئے ت‪rr‬و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یا تم دو گ‪rr‬واہ الؤ‪ ،‬ورنہ اس کی قس‪rr‬م پ‪rr‬ر فیص‪rr‬لہ ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ میں نے کہ‪rr‬ا کہ‪( ‬گ‪rr‬واہ‬
‫میرے پاس نہیں ہیں لیکن اگر فیصلہ اس کی قسم پر ہوا)‪ ‬پھر تو یہ ضرور ہی قسم کھا لے گا اور کوئی پروانہ کرے‬
‫گا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ سن کر فرمایا جو ش‪rr‬خص بھی کس‪rr‬ی ک‪rr‬ا م‪rr‬ال لی‪rr‬نے کے ل‪rr‬یے‪( ‬جھ‪rr‬وٹی)‪ ‬قس‪rr‬م‬
‫‪r‬الی نے‬
‫تعالی سے وہ اس ح‪r‬ال میں ملے گ‪rr‬ا کہ وہ اس پ‪r‬ر غض‪r‬بناک ہ‪r‬و گ‪r‬ا۔ اس کی تص‪r‬دیق میں ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫کھائے تو ہللا‬
‫مذکورہ باال آیت نازل فرمائی تھی‪ ،‬پھر انہوں نے یہی آیت تالوت کی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪610‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ق لِطَلَ ِ‬
‫ب ا ْلبَيِّنَ ِة‪:‬‬ ‫ف فَلَهُ أَنْ يَ ْلتَ ِم َ‬
‫س ا ْلبَيِّنَةَ‪َ ،‬ويَ ْنطَلِ َ‬ ‫اب إِ َذا ا َّد َعى أَ ْو قَ َذ َ‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا یا ( اپنی عورت پر ) زنا کا جرم لگایا اور گواہ النے کے‬ ‫باب‪ :‬اگر کسی نے کوئی‬
‫لیے مہلت چاہی تو مہلت دی جائے گی‬
‫حدیث نمبر‪2671 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬أَ ّنَ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َع ِديٍّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةُ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َش ِر ِ‬
‫يك اب ِْن َسحْ َما َء‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ِهاَل َل ب َْن أُ َميَّةَ قَ َذ َ‬
‫ف ا ْم َرأَتَهُ ِع ْن َد النَّبِ ِّي َ‬
‫ق يَ ْلتَ ِمسُ ْالبَيِّنَ‪r‬ةَ‪ ،‬فَ َج َع‪َ r‬ل‬
‫ك"‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َذا َرأَى أَ َح‪ُ r‬دنَا َعلَى ا ْم َرأَتِ‪ِ r‬ه َر ُجاًل يَ ْنطَلِ‪ُ r‬‬
‫"البَيِّنَةُ أَ ْو َح ٌّد فِي ظَه ِْر َ‬
‫ْ‬

‫يث اللِّ َع ِ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫يَقُولُ‪ْ :‬البَيِّنَةَ َوإِاَّل َح ٌّد فِي ظَه ِْر َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َذ َك َر َح ِد َ‬
‫ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ہشام نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے عک‪rr‬رمہ نے‬
‫بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ہالل بن امیہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سمحاء کے ساتھ تہمت لگ‪rr‬ائی ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫اس پر گواہ ال ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا یا رس‪r‬ول ہللا! کی‪r‬ا ہم میں س‪r‬ے ک‪r‬وئی ش‪r‬خص‬
‫اگر اپنی عورت پر کسی دوسرے ک‪rr‬و دیکھے گ‪rr‬ا ت‪rr‬و گ‪rr‬واہ ڈھون‪rr‬ڈنے دوڑے گ‪rr‬ا؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬براب‪rr‬ر یہی‬
‫فرماتے رہے گواہ ال ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ پھر لعان کی حدیث کا ذکر کیا۔‬

‫ين بَ ْع َد ا ْل َع ْ‬
‫ص ِر‪:‬‬ ‫اب ا ْليَ ِم ِ‬
‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬عصر کی نماز کے بعد ( جھوٹی ) قسم کھانا اور زیادہ گناہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪2672 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ص ‪r‬الِ ٍ‬ ‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ج ِري ُر ب ُْن َع ْب ِد ْال َح ِمي ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬ثَاَل ثَةٌ اَل يُ َكلِّ ُمهُ ُم هَّللا ُ َواَل يَ ْنظُ ُر إِلَ ْي ِه ْم َواَل يُ َز ِّكي ِه ْم َولَهُ ْم َع‪َ rr‬ذابٌ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪611‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫يل‪َ ،‬و َر ُج ٌل بَايَ َع َر ُجاًل اَل يُبَايِ ُعهُ إِاَّل لِل ُّد ْنيَا فَإ ِ ْن أَ ْعطَاهُ َما ي ُِري ُد‬‫ق يَ ْمنَ ُع ِم ْنهُ اب َْن ال َّسبِ ِ‬ ‫أَلِي ٌم‪َ :‬ر ُج ٌل َعلَى فَضْ ِل َما ٍء بِطَ ِري ٍ‬
‫ف بِاهَّلل ِ لَقَ ْد أَ ْعطَى بِهَا َك َذا َو َك َذا فَأ َ َخ َذهَا"‪.‬‬ ‫ف لَهُ‪َ ،‬و َر ُج ٌل َسا َو َم َر ُجاًل بِ ِس ْل َع ٍة بَ ْع َد ْال َعصْ ِر فَ َحلَ َ‬‫َوفَى لَهُ َوإِاَّل لَ ْم يَ ِ‬
‫ہم سے علی بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اعمش س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوص‪rr‬الح نے‬
‫اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا تین ط‪rr‬رح کے ل‪rr‬وگ‬
‫تعالی ان سے بات بھی نہ کرے گا نہ ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے گ‪rr‬ا اور نہ انہیں پ‪r‬اک ک‪rr‬رے‬
‫ٰ‬ ‫ایسے ہیں کہ ہللا‬
‫گا بلکہ انہیں سخت درد ناک عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جو سفر میں ضرورت سے زیادہ پانی لے ج‪rr‬ا رہ‪rr‬ا ہے اور‬
‫کسی مسافر کو‪( ‬جسے پانی کی ضرورت ہو)‪ ‬نہ دے۔ دوسرا وہ شخص جو کسی‪( ‬خلیفۃ المسلمین)‪ ‬س‪rr‬ے بیعت ک‪rr‬رے‬
‫اور صرف دنیا کے لیے بیعت کرے کہ جس س‪rr‬ے اس نے بیعت کی اگ‪rr‬ر وہ اس ک‪rr‬ا مقص‪rr‬د پ‪rr‬ورا ک‪rr‬ر دے ت‪rr‬و یہ بھی‬
‫وفاداری سے کام لے‪ ،‬ورنہ اس کے ساتھ بیعت و عہد کے خالف کرے۔ تیسرا وہ شخص جو کس‪rr‬ی س‪rr‬ے عص‪rr‬ر کے‬
‫بعد کسی سامان کا بھاؤ کرے اور ہللا کی قس‪r‬م کھ‪rr‬ا لے کہ اس‪rr‬ے اس ک‪rr‬ا اتن‪rr‬ا اتن‪rr‬ا روپیہ م‪rr‬ل رہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور خریدار اس‬
‫سامان کو‪( ‬اس کی قسم کی وجہ سے)‪ ‬لے لے۔ حاالنکہ وہ جھوٹا ہے۔‬

‫ض ٍع إِلَى َغ ْي ِر ِه‪:‬‬ ‫اب يَ ْحلِفُ ا ْل ُم َّد َعى َعلَ ْي ِه َح ْيثُ َما َو َجبَتْ َعلَ ْي ِه ا ْليَ ِمينُ ‪َ ،‬والَ يُ ْ‬
‫ص َرفُ ِمنْ َم ْو ِ‬ ‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫مدعی علیہ پر جہاں قسم کھانے کا حکم دیا جائے وہیں قسم کھا لے یہ ضروری نہیں کہ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪:‬‬
‫کسی دوسری جگہ پر جا کر قسم کھائے‬
‫‪r‬ف‪َ ،‬وأَبَى أَ ْن يَحْ لِ‪َ r‬‬
‫‪r‬ف‬ ‫ت َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَحْ لِ ُ‬
‫ف لَهُ َم َكانِي‪ ،‬فَ َج َع َل َز ْي ٌد يَحْ لِ‪ُ r‬‬ ‫ان بِ ْاليَ ِم ِ‬
‫ين َعلَى َز ْي ِد ب ِْن ثَابِ ٍ‬ ‫قَ َ‬
‫ضى َمرْ َو ُ‬
‫ك أَ ْو يَ ِمينُ‪r‬هُ‪ ،‬فَلَ ْم يَ ُخصَّ َم َكانًا‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ :‬ش‪r‬ا ِه َدا َ‬ ‫َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬فَ َج َع َل َمرْ َو ُ‬
‫ان يَ ْع َجبُ ِم ْن‪r‬هُ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ون َم َك ٍ‬
‫ان‪.‬‬ ‫ُد َ‬
‫‪r‬دعی‬
‫اور مروان بن حکم نے زید بن ثابت رضی ہللا عنہ کے‪ ‬ایک مقدمے کا فیصلہ منبر پر بیٹھے ہ‪rr‬وئے کی‪rr‬ا اور‪( ‬م‪ٰ r‬‬
‫علیہ ہونے کی وجہ سے)‪ ‬ان سے کہا کہ آپ میری جگہ آ کر قسم کھائیں۔ لیکن زید رضی ہللا عنہ اپنی ہی جگہ س‪rr‬ے‬
‫قسم کھانے لگے اور منبر کے پاس جا کر قسم کھ‪rr‬انے س‪rr‬ے انک‪rr‬ار ک‪rr‬ر دیا۔ م‪rr‬روان ک‪rr‬و اس پ‪rr‬ر تعجب ہ‪rr‬وا۔ اور ن‪rr‬بی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪612‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬اشعث بن قیس سے)‪ ‬فرمایا تھا کہ دو گواہ ال ورنہ اس(یہودی)‪ ‬کی قس‪rr‬م پ‪rr‬ر فیص‪rr‬لہ ہ‪rr‬و‬
‫گا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کسی خاص جگہ کی تخصیص نہیں فرمائی۔‬

‫حدیث نمبر‪2673 :‬‬

‫ش‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن َم ْسعُو ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫اح ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل َ ْع َم ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ين لِيَ ْقتَ ِط َع بِهَا َمااًل لَقِ َي هَّللا َ َوهُ َو َعلَ ْي ِه غَضْ بَ ُ‬
‫ان"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َحلَ َ‬
‫ف َعلَى يَ ِم ٍ‬ ‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫موسی بن اسمٰ عیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪rr‬ے عبداالح‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اعمش س‪rr‬ے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابووائ‪rr‬ل نے اور ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫سے عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جو ش‪rr‬خص قس‪rr‬م اس ل‪rr‬یے کھات‪rr‬ا‬
‫ہے تاکہ اس کے ذریعہ کسی کا مال‪( ‬ناجائز طور پر)ہضم کر جائے تو وہ ہللا سے اس حال میں ملے گ‪rr‬ا کہ ہللا پ‪rr‬اک‬
‫اس پر سخت غضبناک ہو گا۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫اب إِ َذا تَ َ‬


‫سا َر َع قَ ْو ٌم فِي ا ْليَ ِم ِ‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب چند آدمی ہوں اور ہر ایک قسم کھانے میں جلدی کرے تو پہلے کس سے قسم لی‬
‫جائے‬
‫حدیث نمبر‪2674 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن‬
‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق ب ُْن نَصْ ٍر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ين أَيُّهُ ْم يَحْ لِ ُ‬
‫ف"‪r.‬‬ ‫ين فَأ َ ْس َر ُعوا‪ ،‬فَأ َ َم َر أَ ْن يُ ْسهَ َم بَ ْينَهُ ْم فِي ْاليَ ِم ِ‬
‫ض َعلَى قَ ْو ٍم ْاليَ ِم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع َر َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‪ ،‬انہیں معمر نے خبر دی‪ ،‬انہیں ہمام نے اور‬
‫انہیں اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے چن‪rr‬د آدمی‪rr‬وں س‪rr‬ے قس‪rr‬م کھ‪rr‬انے کے ل‪rr‬یے‬
‫‪r‬دعی علیہ تھے)‪ ‬قس‪rr‬م کے ل‪rr‬یے س‪rr‬ب ایک س‪rr‬اتھ آگے ب‪rr‬ڑھے۔ ت‪rr‬و‬
‫کہا‪( ‬ایک ایس‪rr‬ے مق‪rr‬دمے میں جس کے یہ ل‪rr‬وگ م‪ٰ r‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے حکم دیا قسم کھانے کے لیے ان میں باہم قرعہ ڈاال جائے کہ پہلے کون قسم کھائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪613‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ون ِب َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيالً}‪:‬‬


‫شتَ ُر َ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬إِنَّ الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْ‬ ‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ( سورۃ آل عمران میں ) فرمان کہ جو لوگ ہللا کے عہد اور اپنی قسموں کے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں‬
‫حدیث نمبر‪2675 :‬‬
‫ُون‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ْ  ‬ال َع‪َّ r‬وا ُم‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم أَبُو إِ ْس ‪َ r‬ما ِعي َل ال َّس ْك َس ‪ِ r‬ك ُّي‪، ‬‬
‫ق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يَ ِزي ‪ُ r‬د ب ُْن هَ‪rr‬ار َ‬
‫َح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬إِ ْس ‪َ r‬حا ُ‬
‫‪r‬ف بِاهَّلل ِ لَقَ‪ْ r‬د أَ ْعطَى بِهَا َما لَ ْم يُع ِ‬
‫ْطهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬أَقَا َم َر ُج‪ٌ r‬ل ِس‪ْ r‬ل َعتَهُ‪ ،‬فَ َحلَ‪َ r‬‬
‫َس ِم َع َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن أَبِي أَ ْوفَى‪َ  ‬ر ِ‬
‫ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َمانِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال س‪r‬ورة آل عم‪r‬ران آية ‪َ ."77‬وقَ‪r‬ا َل اب ُْن أَبِي أَ ْوفَى النَّ ِ‬
‫اجشُ ‪:‬‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬ ‫فَنَ َزلَ ْ‬
‫آ ِك ُل ِربًا َخائِ ٌن‪.‬‬
‫مجھ سے اسحاق نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو یزید بن ہارون نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬انہیں ع‪r‬وام نے خ‪r‬بر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ مجھ س‪r‬ے‬
‫ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا اور انہوں نے عبدہللا بن ابی اوفی رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪r‬و یہ کہ‪rr‬تے س‪rr‬نا کہ‪ ‬ایک‬
‫شخص نے اپنا سامان دکھا کر ہللا کی قسم کھائی کہ اسے اس سامان کا اتنا روپیہ مل رہا تھ‪rr‬ا‪ ،‬ح‪rr‬االنکہ اتن‪rr‬ا نہیں م‪rr‬ل‬
‫رہا تھا۔ اس پ‪rr‬ر یہ آیت ن‪rr‬ازل ہ‪rr‬وئی‪« ‬إن ال‪rr‬ذين يش‪rr‬ترون بعهد هللا وأيم‪rr‬انهم ثمنا قليال» ج‪rr‬و ل‪rr‬وگ ہللا کے عہ‪rr‬د اور اپ‪rr‬نی‬
‫قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں۔ ابن ابی اوفی رضی ہللا عنہ نے کہا کہ گاہکوں ک‪rr‬و پھانس‪rr‬نے کے‬
‫لیے قیمت بڑھانے واال سود خور کی طرح خائن ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2677 - 2676 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َوائِ ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن َخالِ ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬سلَ ْي َم َ‬
‫‪r‬ل أَ ْو قَ‪rr‬ا َل أَ ِخي ِه لَقِ َي هَّللا َ‬ ‫ين َكا ِذبًا لِيَ ْقتَ ِط‪َ r‬ع َم‪rr‬ا َل َر ُج‪ٍ r‬‬
‫ف َعلَى يَ ِم ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َحلَ َ‬
‫َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ُون بِ َع ْه ِد هَّللا ِ َوأَ ْي َم‪rr‬انِ ِه ْم ثَ َمنًا قَلِيال‬ ‫آن إِ َّن الَّ ِذ َ‬
‫ين يَ ْشتَر َ‬ ‫ك فِي ْالقُرْ ِ‬‫ق َذلِ َ‬‫ان"‪َ ،‬وأَ ْن َز َل هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل تَصْ ِدي َ‬‫َوهُ َو َعلَ ْي ِه غَضْ بَ ُ‬
‫ي أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ث‪ ، ‬فَقَا َل‪َ :‬ما َح َّدثَ ُك ْم َع ْب ُد هَّللا ِ ْاليَ ْو َم قُ ْل ُ‬
‫ت َك َذا َو َك َذا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فِ َّ‬ ‫سورة آل عمران آية ‪ .77‬فَلَقِيَنِي‪ r‬اأْل َ ْش َع ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪614‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے محمد بن جعفر‪ r‬نے بیان کی‪rr‬ا ش‪r‬عبہ س‪r‬ے‪ ،‬ان س‪r‬ے س‪r‬لیمان نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابووائل نے اور ان سے عبدہللا رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جو شخص جھوٹی قس‪r‬م‬
‫اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعہ کسی کا مال لے سکے‪ ،‬یا انہوں نے یوں بیان کیا کہ اپنے بھائی کا مال لے سکے‬
‫‪r‬الی نے اس‪rr‬ی کی تص‪rr‬دیق میں یہ آیت‬
‫تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہو گا۔ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ٰ‬ ‫تو وہ ہللا‬
‫نازل فرمائی کہ‪« ‬إن الذين يشترون بعهد هللا وأيمانهم ثمنا قليال» جو لوگ ہللا کے عہد اور اپنی‪( ‬جھ‪rr‬وٹی)‪ ‬قس‪rr‬موں کے‬
‫ذریعہ معمولی پونجی حاصل کرتے ہیں۔ الخ پھر مجھ سے اشعث رضی ہللا عنہ کی مالقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا‬
‫کہ عبدہللا بن مسعود رضی ہللا عنہ نے آج تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی تھی۔ میں نے ان سے بیان کر دی ت‪rr‬و آپ‬
‫نے فرمایا کہ یہ آیت میرے ہی واقعے کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔‬

‫ست َْحلَفُ ‪:‬‬ ‫اب َك ْي َ‬


‫ف يُ ْ‬ ‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیوں کر قسم لی جائے‬
‫‪r‬ون بِاهَّلل ِ إِ ْن أَ َر ْدنَا إِال إِحْ َس‪r‬انًا‬ ‫ون بِاهَّلل ِ لَ ُك ْم سورة التوبة آية ‪َ ،62‬وقَ ْولُهُ َع َّز َو َج َّل ثُ َّم َج‪rr‬ا ُءو َ‬
‫ك يَحْ لِفُ‪َ r‬‬ ‫قَا َل تَ َعالَى‪ :‬يَحْ لِفُ َ‬
‫ان‬‫ون بِاهَّلل ِ لَ ُك ْم لِيُرْ ضُو ُك ْم فَيُ ْق ِس‪َ rr‬م ِ‬
‫ون بِاهَّلل ِ إِنَّهُ ْم لَ ِم ْن ُك ْم سورة التوبة آية ‪َ 56‬ويَحْ لِفُ َ‪r‬‬
‫َوتَ ْوفِيقًا سورة النساء آية ‪َ 62‬ويَحْ لِفُ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫بِاهَّلل ِ لَ َشهَا َدتُنَا أَ َح ُّ‬
‫ق ِم ْن َشهَا َدتِ ِه َما سورة المائ‪rr‬دة آية ‪ ،107‬يُقَ‪rr‬ا ُل بِاهَّلل ِ‪َ ،‬وتَاهَّلل ِ‪َ ،‬و َوهَّللا ِ‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ف بِاهَّلل ِ َكا ِذبًا بَ ْع َد ْال َعصْ ِر‪َ ،‬واَل يُحْ لَ ُ‬
‫ف بِ َغي ِْر هَّللا ِ‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪َ :‬و َر ُج ٌل َحلَ َ‬
‫تعالی نے‪( ‬س‪r‬ورۃ الت‪r‬وبہ میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬يحلف‪rr‬ون باهلل لكم» وہ ل‪rr‬وگ آپ کے س‪rr‬امنے ہللا کی قس‪r‬م کھ‪rr‬اتے ہیں‪ ،‬تم ک‪r‬و‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫‪r‬الی نے‪( ‬س‪rr‬ورۃ نس‪rr‬اء میں)‪ ‬فرمایا‪« ‬ثم ج‪rr‬اءوك يحلف‪rr‬ون باهلل إن أردنا إال إحس‪rr‬انا‬
‫راض‪rr‬ی ک‪rr‬رنے کے ل‪rr‬یے۔ اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫وتوفيقا» پھر تیرے پاس ہللا کی قسم کھاتے آتے ہیں کہ ہم‪r‬اری نیت ت‪r‬و بھالئی اور مالپ کی تھی۔ قس‪r‬م میں یوں کہ‪rr‬ا‬
‫جائے‪« ‬باهلل»‪« ، ‬تاهلل»‪« ، ‬وهللا»‪( ‬ہللا کی قسم)‪ ‬اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اور وہ شخص ج‪rr‬و ہللا کی‬
‫جھوٹی قسم عصر کے بعد کھاتا ہے اور ہللا کے سوا کسی کی قسم نہ کھائیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪615‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2678 :‬‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬أَنَّهُ َس ‪ِ r‬م َع‪ ‬طَ ْل َح‪ r‬ةَ ب َْن‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن َع ِّم ِه‪ ‬أَبِي ُسهَي ِْل ب ِْن َمالِ‪ٍ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َذا هُ‪َ r‬و يَ ْس‪r‬أَلُهُ َع ِن اإْل ِ ْس‪r‬اَل ِم‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬جا َء َر ُج ٌل إِلَى َرس ِ‬
‫ي َغ ْي ُرهَا ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬‫ت فِي ْاليَ ْو ِم َواللَّ ْيلَ‪ِ r‬ة‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ َعلَ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬خ ْمسُ َ‬
‫صلَ َوا ٍ‬ ‫َ‬
‫ي َغ ْي‪ُ r‬رهُ ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬لْ َعلَ َّ‬ ‫ص‪r‬يَا ُم َش‪r‬ه ِْر َر َم َ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬و ِ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ي َغ ْي ُرهَا ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬إِاَّل أَ ْن تَطَّ َّو َع‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْدبَ َر ال َّر ُج‪ r‬لُ‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ال َّز َكاةَ‪ ،‬قَا َل‪ :‬هَلْ َعلَ َّ‬
‫َو َذ َك َر لَهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ ْفلَ َح إِ ْن َ‬
‫ص َد َ‬ ‫َوهُ َو يَقُولُ‪َ :‬وهَّللا ِ اَل أَ ِزي ُد َعلَى هَ َذا َواَل أَ ْنقُصُ ‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪r‬ے ان کے چچ‪r‬ا ابوس‪r‬ہیل نے‪،‬‬
‫ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د نے اور انہ‪rr‬وں نے طلحہ بن عبی‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ایک‬
‫صاحب‪( ‬ضمام بن ثعلبہ)‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں آئے اور اس‪rr‬الم کے متعل‪rr‬ق پوچھ‪rr‬نے لگے۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا۔ اس نے پوچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا اس کے عالوہ بھی مجھ‬
‫پر کچھ نماز اور ض‪r‬روری ہیں؟ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا نہیں یہ دوس‪r‬ری ب‪r‬ات ہے کہ تم نف‪r‬ل پڑھو۔ پھ‪r‬ر‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اور رمضان کے روزے ہیں۔ اس نے پوچھا کیا اس کے عالوہ بھی مجھ پر‬
‫کچھ(روزے)‪ ‬واجب ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں سوا اس کے جو تم اپنے طور پر نف‪rr‬ل رکھ‪rr‬و۔ طلحہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ ان کے سامنے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ٰ‬
‫زکوۃ کا بھی ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے‬
‫پوچھا‪ ،‬کیا‪( ‬جو فرض زک‪rٰ r‬وۃ آپ نے بت‪rr‬ائی ہے)‪ ‬اس کے عالوہ بھی مجھ پ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی خ‪rr‬یرات واجب ہے؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں‪ ،‬سوا اس کے جو تم خود اپنی طرف سے نفل دو۔ اس کے بعد وہ ص‪rr‬احب یہ کہ‪rr‬تے ہ‪rr‬وئے‬
‫ج‪rr‬انے لگے کہ ہللا گ‪rr‬واہ ہے نہ میں ان میں ک‪rr‬وئی زیادتی ک‪rr‬روں گ‪rr‬ا اور نہ ک‪rr‬وئی کمی۔ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہوا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪616‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2679 :‬‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ ّن النَّبِ َّ‬


‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ذ َك َر‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ف بِاهَّلل ِ أَ ْو لِيَصْ ُم ْ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫ان َحالِفًا فَ ْليَحْ لِ ْ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن َك َ‬
‫موسی بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم س‪rr‬ے ج‪rr‬ویریہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ ن‪rr‬افع نے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر کسی کو قس‪rr‬م کھ‪rr‬انی ہی‬
‫تعالی ہی کی قسم کھائے‪ ،‬ورنہ خاموش رہے۔‬
‫ٰ‬ ‫ہے تو ہللا‬

‫اب َمنْ أَقَا َم ا ْلبَيِّنَةَ بَ ْع َد ا ْليَ ِم ِ‬


‫ين‪:‬‬ ‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫مدعی علیہ کی ) قسم کھا لینے کے بعد گواہ پیش کیے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬جس مدعی نے (‬
‫ْض‪َ ،‬وقَا َل طَا ُوسٌ ‪َ ،‬وإِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم‪َ ،‬و ُش‪َ r‬ر ْيحٌ‪ْ :‬البَيِّنَ‪r‬ةُ‬
‫ض ُك ْم أَ ْل َح ُن بِ ُح َّجتِ ِ‪r‬ه ِم ْن بَع ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬لَ َع َّل بَ ْع َ‬
‫َوقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ين ْالفَ ِ‬
‫اج َر ِة‪.‬‬ ‫ق ِم َن ْاليَ ِم ِ‬
‫ْال َعا ِدلَةُ أَ َح ُّ‬
‫مدعی علیہ میں کوئی)‪ ‬ایک دوسرے‬
‫ٰ‬ ‫اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ‪ ‬یہ ممکن ہے کہ‪( ‬مدعی اور‬
‫سے بہتر طریقہ پر اپنا مقدمہ پیش ک‪rr‬ر س‪rr‬کتا ہ‪rr‬و۔ ط‪rr‬اؤس‪ ،‬اب‪rr‬راہیم اور ش‪rr‬ریح رحمۃ ہللا علیہم نے کہ‪rr‬ا کہ ع‪rr‬ادل گ‪rr‬واہ‬
‫جھوٹی قسم کے مقابلے میں قبول کیے جانے کا زیادہ مستحق ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2680 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أُ ِّم َس‪r‬لَ َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن ُع‪rr‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ز ْينَ َ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْس‪r‬لَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬

‫ْض‪ُ r‬ك ْم أَ ْل َح ُن بِ ُح َّجتِ‪ِ r‬ه ِم ْن بَع ٍ‬


‫ْض‪،‬‬ ‫ي َولَ َع‪َّ r‬ل بَع َ‬
‫ون إِلَ َّ‬
‫ص‪ُ r‬م َ‬ ‫َع ْنهَا‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِنَّ ُك ْم تَ ْختَ ِ‬
‫ار‪ ،‬فَاَل يَأْ ُخ ْذهَا"‪.‬‬ ‫ق أَ ِخي ِه َش ْيئًا بِقَ ْولِ ِه فَإِنَّ َما أَ ْقطَ ُع لَهُ قِ ْ‬
‫ط َعةً ِم َن النَّ ِ‬ ‫ْت لَهُ بِ َح ِّ‬
‫ضي ُ‬
‫فَ َم ْن قَ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا امام مالک سے‪ ،‬ان سے ہشام بن ع‪r‬روہ نے‪ ،‬ان س‪r‬ے ان کے ب‪r‬اپ نے‪ ،‬ان س‪r‬ے‬
‫زینب نے اور ان سے ام سلمہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا تم ل‪rr‬وگ م‪rr‬یرے یہ‪rr‬اں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪617‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اپنے مق‪rr‬دمات التے ہ‪rr‬و اور کبھی ایس‪rr‬ا ہوت‪rr‬ا ہے کہ ایک تم میں دوس‪rr‬رے س‪rr‬ے دلی‪rr‬ل بی‪rr‬ان ک‪rr‬رنے میں ب‪rr‬ڑھ ک‪rr‬ر ہوت‪rr‬ا‬
‫ہے‪( ‬قوت بیانیہ بڑھ کر رکھتا ہے)‪ ‬پھر میں اس کو اگر اس کے بھائی کا حق‪( ‬غلطی سے)‪ ‬دال دوں‪ ،‬تو وہ حالل‪( ‬نہ‬
‫سمجھے)‪ ‬اس کو نہ لے‪ ،‬میں اس کو دوزخ کا ایک ٹکڑا دال رہا ہوں۔‬

‫اب َمنْ أَ َم َر بِإ ِ ْن َجا ِز ا ْل َو ْع ِد‪:‬‬


‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جس نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا‬
‫ع بِ ْال َو ْع‪ِ r‬د‪َ ،‬و َذ َك‪َ r‬ر َذلِ‪َ r‬‬
‫ك َع ْن َس‪ُ r‬م َرةَ ب ِْن‬ ‫َ‬
‫ض‪r‬ى اب ُْن اأْل ْش‪َ r‬و ِ‬ ‫ق ْال َو ْع‪ِ r‬د َوقَ َ‬ ‫ص‪r‬ا ِد َ‬‫ان َ‬‫َوفَ َعلَهُ ْال َح َس ُن‪َ ،‬و َذ َك َر إِ ْس َما ِعي َل إِنَّهُ َك َ‬
‫ص ْهرًا لَهُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬و َع‪َ r‬دنِي فَ‪َ r‬وفَى لِي‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َذ َك َر ِ‬
‫ي َ‬ ‫ب‪َ ،‬وقَا َل ْال ِم ْس َو ُر ب ُْن َم ْخ َر َمةَ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ُج ْن ُد ٍ‬
‫ث اب ِْن أَ ْش َو َع‪.‬‬
‫ق ب َْن إِ ْب َرا ِهي َم يَحْ تَجُّ بِ َح ِدي ِ‬ ‫قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬و َرأَي ُ‬
‫ْت إِ ْس َحا َ‬
‫‪r‬الی نے اس‬
‫اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے اس کو پورا ک‪rr‬ر دیا۔‪ ‬اور س‪r‬یدنا اس‪r‬ماعیل علیہ الس‪r‬الم ک‪r‬ا ذک‪r‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫وصف سے کیا ہے کہ وہ وعدے کے سچے تھے۔ اور سعید بن االشوع نے وعدہ پورا کرنے کے لیے حکم دیا تھ‪rr‬ا۔‬
‫اور سمرہ بن جندب رضی ہللا عنہ سے ایسا ہی نقل کیا‪ ،‬اور مسور بن مخرمہ‪ r‬رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں نے ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اپ‪rr‬نے ایک دام‪rr‬اد‪( ‬ابوالع‪rr‬اص)‪ ‬ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر فرم‪rr‬ا رہے تھے‪،‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا‪ ،‬ابوعب‪rr‬دہللا‪( ‬ام‪rr‬ام بخ‪rr‬اری رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬نے کہا کہ اسحاق بن ابراہیم کو میں نے دیکھا کہ وہ وعدہ پورا کرنے کے وجوب پر ابن اشوع کی ح‪rr‬دیث س‪rr‬ے‬
‫دلیل لیتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2681 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪، ‬‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َح ْم‪َ r‬زةَ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬
‫ك‪َ ،‬ما َذا يَ‪rr‬أْ ُم ُر ُك ْم ؟‬
‫ان‪ ، ‬أَ َّن ِه َر ْق َل‪ ،‬قَا َل لَهُ‪َ :‬سأ َ ْلتُ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما أَ ْخبَ َرهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَبُو ُس ْفيَ َ‬ ‫أَنَّ َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫اف َو ْال َوفَا ِء بِ ْال َع ْه ِد َوأَ َدا ِء اأْل َ َمانَ ِة"‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وهَ ِذ ِه ِ‬
‫صفَةُ نَبِ ٍّي‪.‬‬ ‫ق َو ْال َعفَ ِ‬ ‫ت أَنَّهُ"أَ َم َر ُك ْم بِال َّ‬
‫صاَل ِة َوالصِّ ْد ِ‬ ‫فَ َز َع ْم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪618‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابرہیم بن حمزہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے صالح بن کیس‪rr‬ان نے‪،‬‬
‫ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن عبدہللا نے کہ عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے انہیں خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہ‪rr‬وں‬
‫نے بیان کیا کہ انہیں ابوسفیان رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬ہرقل نے ان سے کہا تھا کہ میں نے تم سے پوچھ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‬
‫کہ وہ‪( ‬محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬تمہیں کس بات کا حکم دیتے ہیں تو تم نے بتایا کہ وہ تمہیں نم‪rr‬از‪ ،‬س‪rr‬چائی‪ ،‬عفت‪،‬‬
‫عہد کے پورا کرنے اور امانت کے ادا کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ اور یہ نبی کی صفات ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2682 :‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُسهَي ٍْل نَافِ ِع ب ِْن َمالِ ِك ب ِْن أَبِي َعا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْنأَبِي‬
‫ب‪َ ،‬وإِ َذا ْ‬
‫اؤتُ ِم َن‬ ‫ث َك َذ َ‬
‫ث‪ :‬إِ َذا َح َّد َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬آيَةُ ْال ُمنَافِ ِ‬
‫ق ثَاَل ٌ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ان‪َ ،‬وإِ َذا َو َع َد أَ ْخلَ َ‬
‫ف"‪r.‬‬ ‫َخ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر‪ r‬نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوس‪rr‬ہیل‪ ،‬ن‪rr‬افع بن‬
‫مالک بن ابی عامر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے بیان کیا اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کہی تو جھوٹ کہی‪ ،‬ام‪rr‬انت دی گ‪rr‬ئی‬
‫تو اس نے اس میں خیانت کی اور وعدہ کیا تو اسے پورا نہیں کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2683 :‬‬

‫ْج‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ار‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن َعلِ ٍّي‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ُمو َسى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُج َري ٍ‬
‫‪rr‬ل ْال َعاَل ِء‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َجا َء أَبَا بَ ْك ٍر َما ٌل ِم ْن قِبَ ِ‬ ‫ات النَّبِ ُّي َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما َم َ‬ ‫َع ْن َجابِ ِر ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت لَهُ قِبَلَهُ ِع َدةٌ فَ ْليَأْتِنَ‪rr‬ا‪ .‬قَ‪rr‬ا َل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َدي ٌْن أَ ْو َكانَ ْ‬
‫ان لَهُ َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ب ِْن ْال َحضْ َر ِم ِّي‪ ،‬فَقَا َل أَبُو بَ ْك ٍر‪َ :‬م ْن َك َ‬
‫ت‪.‬‬‫ث َم‪ r‬رَّا ٍ‬ ‫ْطيَنِي هَ َك َذا َوهَ َك َذا َوهَ َك‪َ r‬ذا‪ ،‬فَبَ َس‪r‬طَ يَ َد ْي‪ِ r‬ه ثَاَل َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يُع ِ‬
‫ت‪َ :‬و َع َدنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َجابِرٌ‪ :‬فَقُ ْل ُ‬

‫س ِمائَ ٍة‪ ،‬ثُ َّم َخ ْم َ‬


‫س ِمائَ ٍة"‪.‬‬ ‫س ِمائَ ٍة‪ ،‬ثُ َّم َخ ْم َ‬
‫قَا َل َجابِرٌ‪ :‬فَ َع َّد فِي يَ ِدي َخ ْم َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪619‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہمیں ہشام نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ج‪rr‬ریج نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں عم‪rr‬رو بن‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫دین‪rr‬ار نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں محم‪rr‬د بن علی نے اور ان س‪rr‬ے ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ‪ ‬ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی وفات کے بعد اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے پ‪r‬اس‪( ‬بح‪rr‬رین کے عام‪rr‬ل)‪ ‬عالء بن حض‪r‬رمی‬
‫رضی ہللا عنہ کی طرف سے مال آیا۔ ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اعالن کرا دیا کہ جس کسی کا بھی ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر کوئی قرض ہو‪ ،‬یا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا اس سے وعدہ ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ان سے کہا کہ مجھ سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وعدہ فرمایا تھا کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اتنا م‪r‬ال مجھے عط‪r‬ا فرم‪r‬ائیں گے۔ چن‪r‬انچہ اب‪r‬وبکر رض‪r‬ی ہللا عنہ نے تین م‪r‬رتبہ اپ‪r‬نے ہ‪r‬اتھ‬
‫بڑھائے اور میرے ہاتھ پر پانچ سو‪ ،‬پھر پانچ سو اور پھر پانچ سو گن دئیے۔‬

‫حدیث نمبر‪2684 :‬‬

‫اع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪r‬الِ ٍم اأْل َ ْفطَ ِ‬


‫س‪َ ، ‬ع ْن َس ‪ِ r‬عي ِد‬ ‫ان ب ُْن ُش َج ٍ‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مرْ َو ُ‬‫َّح ِيم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن ُسلَ ْي َم َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫ت‪ :‬اَل أَ ْد ِري َحتَّى أَ ْق َد َم َعلَى َح ْب‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر‬ ‫ضى ُمو َسى ؟ قُ ْل ُ‬ ‫ي اأْل َ َجلَي ِْن قَ َ‬‫ب ِْن ُجبَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪َ " :‬سأَلَنِي يَهُو ِديٌّ ِم ْن أَ ْه ِل ْال ِحي َر ِة‪ ،‬أَ َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‬ ‫ضى أَ ْكثَ َرهُ َما‪َ ،‬وأَ ْ‬
‫طيَبَهُ َما إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫س‪ ، ‬فَقَا َل‪ :‬قَ َ‬ ‫ت‪ ،‬فَ َسأ َ ْل ُ‬
‫ت‪ ‬اب َْن َعبَّا ٍ‬ ‫ب‪ ،‬فَأَسْأَلَهُ‪ ،‬فَقَ ِد ْم ُ‬
‫ْال َع َر ِ‬
‫إِ َذا قَا َل فَ َع َل"‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو سعید بن سلیمان نے خبر دی‪ ،‬ان س‪rr‬ے م‪rr‬روان بن ش‪rr‬جاع نے بی‪rr‬ان‬
‫موس‪rr‬ی‬
‫ٰ‬ ‫کیا‪ ،‬ان سے سالم افطس نے اور ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ‪ ‬حیرہ کے یہودی نے مجھ سے پوچھا‪،‬‬
‫علیہ السالم نے‪( ‬اپنے مہر کے ادا کرنے میں)‪ ‬کون سی مدت پوری کی تھی؟‪( ‬یعنی آٹھ سال کی یا دس سال کی‪ ،‬جن‬
‫کا قرآن میں ذکر ہے)‪ ‬میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں‪ ،‬ہاں! عرب کے ب‪rr‬ڑے ع‪rr‬الم کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر‬
‫پوچھ لوں‪( ‬تو پھر تمہیں بتا دوں گا)‪ ‬چنانچہ میں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما سے پوچھا تو انہ‪rr‬وں نے بتایا کہ آپ‬
‫نے بڑی مدت پوری کی‪( ‬دس سال کی)‪ ‬جو دونوں مدتوں میں بہتر تھی۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی جب کسی‬
‫سے وعدہ کرتے تو پورا کرتے تھے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪620‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سأ َ ُل أَ ْه ُل الش ِّْر ِك َع ِن ال َّ‬


‫ش َها َد ِة َو َغ ْي ِر َها‪:‬‬ ‫اب الَ يُ ْ‬
‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرکوں کی گواہی قبول نہ ہوگی‬
‫ض‪r‬ا َء‬‫ْض‪ ،‬لِقَ ْولِ‪ِ r‬ه تَ َع‪rr‬الَى‪ :‬فَأ َ ْغ َر ْينَا بَ ْينَهُ ُم ْال َع‪َ r‬دا َوةَ َو ْالبَ ْغ َ‬ ‫ْض‪ِ r‬ه ْم َعلَى بَع ٍ‬ ‫‪r‬ل بَع ِ‬ ‫‪r‬ل ْال ِملَ‪ِ r‬‬
‫َوقَا َل ال َّش ْعبِ ُّي‪ :‬اَل تَجُو ُز َشهَا َدةُ أَ ْه‪ِ r‬‬
‫ب َواَل تُ َك‪ِّ r‬ذبُوهُ ْم‪،‬‬ ‫ص ِّدقُوا أَ ْه‪َ r‬ل ْال ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫سورة المائدة آية ‪َ ،14‬وقَا َل أَبُو هُ َر ْي َرةَ‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬اَل تُ َ‬
‫َوقُولُوا آ َمنَّا بِاهَّلل ِ َو َما أُ ْن ِز َل سورة البقرة آية ‪ 136‬اآْل يَةَ‪.‬‬
‫تع‪rr‬الی کے اس‬
‫ٰ‬ ‫اور شعبی نے کہا کہ‪ ‬دوسرے دین والوں کی گواہی ایک دوسرے کے خالف لینی ج‪rr‬ائز نہیں ہے۔ ہللا‬
‫ارشاد کی وجہ سے کہ«فأغرينا بينهم الع‪rr‬داوة والبغض‪rr‬اء» ہم نے ان میں ب‪rr‬اہم دش‪rr‬منی اور بغض ک‪rr‬و ہ‪rr‬وا دے دی ہے۔‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے نق‪rr‬ل کی‪rr‬ا کہ اہ‪rr‬ل کت‪rr‬اب کی‪( ‬ان م‪rr‬ذہبی روایات میں)‪ ‬نہ‬
‫تصدیق کرو اور نہ تکذیب بلکہ یہ کہہ لیا کرو کہ ہللا پر اور جو کچھ اس نے نازل کیا سب پر ہم ایمان الئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2685 :‬‬

‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَةَ‪َ ، ‬عن َع ْب ِد هَّللا ِ‬ ‫س‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ُ‬ ‫ون أَ ْه َل ْال ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫ْف تَسْأَلُ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َم ْع َش َر ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫‪r‬ز َل َعلَى نَبِيِّ ِه‬ ‫ب‪َ ،‬و ِكتَ‪rr‬ابُ ُك ُم الَّ ِذي أ ْن‪ِ r‬‬ ‫ين‪َ ،‬كي َ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫ب هَّللا ُ‪،‬‬ ‫ب بَ‪َّ r‬دلُوا َما َكتَ َ‬‫ار بِاهَّلل ِ تَ ْق َر ُءونَ‪r‬هُ لَ ْم ي َُش‪r‬بْ ‪َ ،‬وقَ‪ْ r‬د َح‪َّ r‬دثَ ُك ُم هَّللا ُ أَ َّن أَ ْه‪َ r‬ل ْال ِكتَ‪rr‬ا ِ‬
‫ث اأْل َ ْخبَ ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَحْ َد ُ‬
‫َ‬
‫‪r‬اب‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬هُ‪َ r‬و ِم ْن ِع ْن‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ،‬لِيَ ْش‪r‬تَرُوا بِ‪ِ r‬ه ثَ َمنًا قَلِياًل ‪ ،‬أَفَاَل يَ ْنهَ‪rr‬ا ُك ْم َما َج‪rr‬ا َء ُك ْم ِم َن ْال ِع ْل ِم َع ْن‬ ‫َو َغيَّرُوا بِأ َ ْي‪ِ r‬دي ِه ُم ْال ِكتَ‪َ r‬‬
‫ط يَسْأَلُ ُك ْم َع ِن الَّ ِذي أُ ْن ِز َل َعلَ ْي ُك ْم"‪.‬‬ ‫ُم َسا َءلَتِ ِه ْم‪َ ،‬واَل َوهَّللا ِ َما َرأَ ْينَا ِم ْنهُ ْم َر ُجاًل قَ ُّ‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬یونس سے‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬ان س‪r‬ے عبی‪r‬دہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫بن عبدہللا بن عتبہ نے کہ‪ ‬ابن عباس رضی ہللا عنہما نے کہا‪ ،‬اے مسلمانو! اہل کتاب س‪rr‬ے کی‪rr‬وں س‪rr‬واالت ک‪rr‬رتے ہ‪rr‬و۔‬
‫تعالی کی طرف سے سب سے بع‪rr‬د‬
‫ٰ‬ ‫حاالنکہ تمہاری کتاب جو تمہارے نبی‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر نازل ہوئی ہے‪ ،‬ہللا‬
‫‪r‬الی ت‪rr‬و تمہیں‬
‫میں نازل ہوئی ہے۔ تم اسے پڑھتے ہ‪rr‬و اور اس میں کس‪rr‬ی قس‪rr‬م کی آم‪rr‬یزش بھی نہیں ہ‪rr‬وئی ہے۔ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫تعالی نے انہیں دی تھی اور خود ہی اس میں تغیر‬
‫ٰ‬ ‫پہلے ہی بتا چکا ہے کہ اہل کتاب نے اس کتاب کو بدل دیا‪ ،‬جو ہللا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪621‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کر دیا اور پھر کہنے لگے یہ کتاب ہللا کی طرف سے ہے۔ ان کا مقصد اس سے صرف یہ تھا کہ اس ط‪rr‬رح تھ‪rr‬وڑی‬
‫پونجی‪( ‬دنیا کی)‪ ‬حاصل کر سکیں پس کیا جو علم‪( ‬قرآن)‪ ‬تمہارے پاس آیا ہے وہ تم کو ان‪( ‬اہل کت‪r‬اب س‪r‬ے پوچھ‪rr‬نے‬
‫کو نہیں روکتا۔ ہللا کی قسم! ہم نے ان کے کسی آدمی کو کبھی نہیں دیکھا کہ وہ ان آیات کے متعل‪rr‬ق تم س‪rr‬ے پوچھت‪rr‬ا‬
‫ہو جو تم پر‪( ‬تمہارے نبی کے ذریعہ)‪ ‬نازل کی گئی ہیں۔‬

‫ت‪:‬‬ ‫اب ا ْلقُ ْر َع ِة فِي ا ْل ُم ْ‬


‫ش ِكالَ ِ‬ ‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشکالت کے وقت قرعہ اندازی کرنا‬
‫ون أَ ْقال َمهُ ْم أَيُّهُ ْم يَ ْكفُ ُل َمرْ يَ َم سورة آل عمران آية ‪َ ،44‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س ا ْقتَ َر ُع‪rr‬وا فَ َج‪َ r‬ر ِ‬
‫ت‬ ‫َوقَ ْولِ ِه َع َّز َو َجلَّ‪ :‬إِ ْذ ي ُْلقُ َ‬
‫ين س‪rr‬ورة‬ ‫‪r‬ان ِم َن ْال ُم ْد َح ِ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫اأْل َ ْقاَل ُم َم َع ْال ِجرْ يَ ِة‪َ ،‬و َعا َل قَلَ ُم َز َك ِريَّا َء ْال ِجرْ يَةَ‪ ،‬فَ َكفَلَهَا ز َك ِريَّا ُء‪َ ،‬وقَ ْولِ ِه فَ َساهَ َم أَ ْق‪َ r‬ر َع فَ َك‪َ r‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َعلَى قَ‪rْ r‬و ٍم ْاليَ ِم َ‬
‫ين‪،‬‬ ‫ين‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل أَبُو هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ :‬ع‪َ r‬ر َ‬
‫ض النَّبِ ُّي َ‬ ‫الص‪rr‬افات آية ‪ِ 141‬م َن ْال َم ْس‪r‬هُو ِم َ‬
‫فَأ َ ْس َر ُعوا‪ ،‬فَأ َ َم َر أَ ْن يُ ْس ِه َم بَ ْينَهُ ْم أَيُّهُ ْم يَحْ لِ ُ‬
‫ف‪.‬‬
‫تعالی کا ارش‪rr‬اد‪« ‬إذ يلق‪rr‬ون أقالمهم أيهم يكفل م‪rr‬ريم» جب وہ اپ‪rr‬نی قلمیں ڈال‪rr‬نے لگے‪( ‬ق‪rr‬رعہ ان‪rr‬دازی کے ل‪rr‬یے‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫تاکہ)‪ ‬فیصلہ کر سکیں کہ مریم کی کفالت ک‪rr‬ون ک‪rr‬رے۔ ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‪( ‬آیت م‪rr‬ذکورہ کی تفس‪rr‬یر میں‬
‫فرمایا)‪ ‬کہ جب سب لوگوں نے‪( ‬نہر اردن میں)‪ ‬اپنے اپنے قلم ڈالے‪ ،‬تو تم‪rr‬ام قلم پ‪rr‬انی کے بہ‪rr‬اؤ کے س‪rr‬اتھ بہہ گ‪rr‬ئے‪،‬‬
‫لیکن زکریا علیہ السالم کا قلم اس بہاؤ میں اوپر آ گیا۔ اس لیے انہوں نے ہی مریم علیہ‪rr‬ا الس‪rr‬الم کی ت‪rr‬ربیت اپ‪rr‬نے ذمہ‬
‫تع‪rrrrrrr‬الی کے ارش‪rrrrrrr‬اد‪« ‬فس‪rrrrrrr‬اهم»‪ ‬کے مع‪rrrrrrr‬نی ہیں پس انہ‪rrrrrrr‬وں نے ق‪rrrrrrr‬رعہ ڈاال۔«فك‪rrrrrrr‬ان من‬
‫ٰ‬ ‫لی اور ہللا‬
‫المدحضين»‪( ‬میں‪« ‬مدحضين»‪ ‬کے معنی ہیں)‪« ‬من المسهومين»‪ ‬یعنی قرعہ انہیں کے ن‪rr‬ام پ‪rr‬ر نکال۔ اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی‬
‫مدعی علیہ ہونے کی بنا پر)‪ ‬کچھ لوگ‪rr‬وں س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا عنہ نے کہا کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬کسی مقدمہ میں‬
‫قسم کھانے کے لیے فرمایا‪ ،‬تو وہ سب(ایک ساتھ)‪ ‬آگے ب‪rr‬ڑھے۔ اس ل‪rr‬یے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان میں ق‪rr‬رعہ‬
‫ڈالنے کے لیے حکم فرمایا تاکہ فیصلہ ہو کہ سب سے پہلے قسم کون آدمی کھائے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪622‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2686 :‬‬

‫الش‪ْ r‬عبِ ُّي‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ ‬النُّ ْع َم‪َ r‬‬


‫‪r‬ان ب َْن‬ ‫ث‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبِي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َّ  ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع َم‪ُ r‬ر ب ُْن َح ْف ِ‬
‫ص ب ِْن ِغيَ‪rr‬ا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬مثَ ُل ْال ُم ْد ِه ِن فِي ُح ُدو ِد هَّللا ِ َو ْال َواقِ ِع‪ r‬فِيهَا‪َ ،‬مثَ ُل قَ ْو ٍم‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ير َر ِ‬
‫بَ ِش ٍ‬
‫ون بِ ْال َم‪rr‬ا ِء َعلَى‬
‫ان الَّ ِذي فِي أَ ْسفَلِهَا يَ ُم‪rr‬رُّ َ‬ ‫ضهُ ْم فِي أَعْاَل هَا‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫صا َر بَ ْع ُ‬ ‫ضهُ ْم فِي أَ ْسفَلِهَا َو َ‬
‫صا َر بَ ْع ُ‬‫ا ْستَهَ ُموا َسفِينَةً‪ ،‬فَ َ‬
‫ين فِي أَعْاَل هَا فَتَأ َ َّذ ْوا بِ ِه‪ ،‬فَأ َ َخ َذ فَأْسًا‪ ،‬فَ َج َع َل يَ ْنقُ ُر أَ ْسفَ َل ال َّسفِينَ ِة‪ ،‬فَأَتَ ْوهُ‪ ،‬فَقَالُوا‪َ :‬ما لَ َ‬
‫ك ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬تَ‪rr‬أ َ َّذ ْيتُ ْم بِي‪َ ،‬واَل بُ ‪َّ r‬د‬ ‫الَّ ِذ َ‬
‫لِي ِم َن ْال َما ِء‪ ،‬فَإ ِ ْن أَ َخ ُذوا َعلَى يَ َد ْي ِه أَ ْن َج ْوهُ َونَج َّْوا‪ r‬أَ ْنفُ َسهُ ْم‪َ ،‬وإِ ْن تَ َر ُكوهُ أَ ْهلَ ُكوهُ َوأَ ْهلَ ُكوا‪ r‬أَ ْنفُ َسهُ ْم"‪.‬‬
‫ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪r‬ے اعمش نے‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم‬
‫سے شعبی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے نعمان بن بشیر رضی ہللا عنہما س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬وہ کہ‪rr‬تے تھے کہ‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہللا کی حدود میں سستی برتنے والے اور اس میں مبتال ہو جانے والے کی مثال ایک ایسی ق‪rr‬وم‬
‫کی سی ہے جس نے ایک کشتی‪( ‬پر سفر کرنے کے ل‪rr‬یے جگہ کے ب‪rr‬ارے میں)ق‪rr‬رعہ ان‪rr‬دازی کی۔ پھ‪rr‬ر ن‪rr‬تیجے میں‬
‫کچھ لوگ نیچے سوار ہوئے اور کچھ اوپر۔ نیچے کے لوگ پانی لے کر اوپر کی م‪rr‬نزل س‪rr‬ے گ‪rr‬زرتے تھے اور اس‬
‫سے اوپر والوں کو تکلیف ہوتی تھی۔ اس خیال س‪rr‬ے نیچے واال ایک آدمی کلہ‪rr‬اڑی س‪rr‬ے کش‪rr‬تی ک‪rr‬ا نیچے ک‪rr‬ا حص‪rr‬ہ‬
‫کاٹنے لگا‪( ‬تاکہ نیچے ہی سمندر سے پانی لے لیا کرے)‪ ‬اب اوپر والے آئے اور کہنے لگے کہ یہ کیا ک‪r‬ر رہے ہ‪r‬و؟‬
‫اس نے کہا کہ تم لوگوں کو‪( ‬میرے اوپر آنے جانے سے)تکلیف ہوتی تھی اور میرے ل‪rr‬یے بھی پ‪rr‬انی ض‪rr‬روری تھ‪rr‬ا۔‬
‫اب اگر انہوں نے نیچے والے کا ہاتھ پکڑ لیا تو انہیں بھی نجات دی اور خود بھی نجات پ‪rr‬ائی۔ لیکن اگ‪rr‬ر اس‪rr‬ے یوں‬
‫ہی چھوڑ دیا تو انہیں بھی ہالک کیا اور خود بھی ہالک ہو گئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2687 :‬‬
‫اريُّ ‪" ، ‬أَ َّن‪ ‬أُ َّم ْال َعاَل ِء‪ ‬ا ْم‪َ r‬رأَةً‬
‫ص ِ‬‫ار َجةُ ب ُْن َز ْي ٍد اأْل َ ْن َ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬خ ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫الس‪ْ r‬كنَى ِح َ‬
‫ين‬ ‫ُون طَا َر لَ‪r‬هُ َس‪ْ r‬ه ُمهُ فِي ُّ‬
‫ظع ٍ‬ ‫ان ب َْن َم ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَ ْخبَ َر ْتهُ أَ َّن ُع ْث َم َ‬
‫ي َ‬ ‫ت النَّبِ َّ‬
‫ِم ْن نِ َسائِ ِه ْم قَ ْد بَايَ َع ِ‬
‫َّض‪r‬نَاهُ َحتَّى‬ ‫‪r‬ون‪ ،‬فَ ْ‬
‫اش‪r‬تَ َكى‪ ،‬فَ َمر ْ‬ ‫ظ ُع‪ٍ r‬‬‫ان ب ُْن َم ْ‬‫ت أُ ُّم ْال َعاَل ِء‪ :‬فَ َس َك َن ِع ْن َدنَا ُع ْث َم ُ‬ ‫ين‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫اج ِر َ‬ ‫صا ُر ُس ْكنَى ْال ُمهَ ِ‬ ‫ت اأْل َ ْن َ‬ ‫أَ ْق َر َع ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪623‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب‪،‬‬ ‫ك أَبَا َّ‬


‫الس‪r‬ائِ ِ‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪َ :‬رحْ َم‪ r‬ةُ هَّللا ِ َعلَ ْي‪َ r‬‬ ‫إِ َذا تُ ُوفِّ َي َو َج َع ْلنَاهُ فِي ثِيَابِ ِه‪َ ،‬د َخ‪َ r‬ل َعلَ ْينَا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ :‬اَل أَ ْد ِري‪،‬‬
‫يك أَ َّن هَّللا َ أَ ْك َر َم‪ rr‬هُ ؟ فَقُ ْل ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬و َما يُ ْد ِر ِ‬ ‫ك لَقَ ْد أَ ْك َر َم َ‬
‫ك هَّللا ُ‪ ،‬فَقَا َل لِي النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَ َشهَا َدتِي َعلَ ْي َ‬
‫‪r‬ان فَقَ‪ْ r‬د َج‪r‬ا َءهُ َوهَّللا ِ ْاليَقِ ُ‬
‫ين‪َ ،‬وإِنِّي‬ ‫ت َوأُ ِّمي يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬أَ َّما ُع ْث َم ُ‬ ‫بِأَبِي أَ ْن َ‬
‫ت‪ :‬فَ َوهَّللا ِ اَل أُ َز ِّكي أَ َح‪ r‬دًا بَ ْع‪َ r‬دهُ أَبَ‪r‬دًا‪َ ،‬وأَحْ‪َ r‬زنَنِي‬
‫أَل َرْ جُو لَهُ ْال َخ ْي َر‪َ ،‬وهَّللا ِ َما أَ ْد ِري‪َ ،‬وأَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ َما يُ ْف َع‪ُ r‬ل بِ‪ِ r‬ه‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم فَأ َ ْخبَرْ تُ ‪r‬هُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ذ ِ‬
‫اك‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت إِلَى َرس ِ‬ ‫ت فَأ ُ ِر ُ‬
‫يت لِع ُْث َم َ‬
‫ان َع ْينًا تَجْ ِري‪ ،‬فَ ِج ْئ ُ‬ ‫ت‪ :‬فَنِ ْم ُ‬ ‫ك‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫َذلِ َ‬
‫َع َملُهُ"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے‪ ،‬ان سے خارجہ بن زید انصاری نے بیان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬ان کی رشتہ دار ایک عورت ام عالء نامی نے جنہوں نے رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے بیعت بھی کی تھی‪،‬‬
‫انہیں خبر دی کہ انصار نے مہاجرین کو اپنے یہاں ٹھہرانے کے لیے قرعے ڈالے تو عثم‪rr‬ان بن مظع‪rr‬ون رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ کا قیام ہمارے حصے میں آیا۔ ام عالء رضی ہللا عنہا نے کہا کہ پھ‪rr‬ر عثم‪rr‬ان بن مظع‪rr‬ون رض‪rr‬ی ہللا عنہ ہم‪rr‬ارے‬
‫گھر ٹھہرے اور کچھ مدت بعد وہ بیمار پڑ گئے۔ ہم نے ان کی تیمارداری کی مگر کچھ دن بعد ان کی وفات ہو گ‪rr‬ئی۔‬
‫جب ہم انہیں کفن دے چکے تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے۔ میں نے کہا‪ ،‬ابوالس‪rr‬ائب!‪( ‬عثم‪rr‬ان رض‪rr‬ی‬
‫تعالی نے اپنے یہاں تمہاری ضرور عزت‬
‫ٰ‬ ‫ہللا عنہ کی کنیت)‪ ‬تم پر ہللا کی رحمتیں نازل ہوں‪ ،‬میری گواہی ہے کہ ہللا‬
‫‪r‬الی نے‬
‫اور بڑائی کی ہو گی۔ اس پر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا یہ بات تمہیں کیسے معل‪rr‬وم ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی کہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫ان کی عزت اور بڑائی کی ہو گی۔ میں نے عرض کیا‪ ،‬م‪rr‬یرے م‪rr‬اں اور ب‪rr‬اپ آپ پ‪rr‬ر ف‪rr‬دا ہ‪rr‬وں‪ ،‬مجھے یہ ب‪rr‬ات کس‪rr‬ی‬
‫ذریعہ سے معلوم نہیں ہوئی ہے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬عثمان کا جہاں تک معاملہ ہے‪ ،‬ت‪r‬و ہللا گ‪r‬واہ‬
‫ہے کہ ان کی وفات ہو چکی اور میں ان کے بارے میں ہللا سے خیر ہی کی امی‪rr‬د رکھت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں‪ ،‬لیکن ہللا کی قس‪rr‬م! ہللا‬
‫کے رسول ہونے کے باوجود مجھے بھی یہ علم نہیں کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ ہو گا۔ ام عالء رضی ہللا عنہا کہ‪rr‬نے‬
‫لگیں‪ ،‬ہللا کی قسم! اب اس کے بعد میں کسی شخص کی پ‪rr‬اکی کبھی بی‪rr‬ان نہیں ک‪rr‬روں گی۔ اس س‪rr‬ے مجھے رنج بھی‬
‫ہوا‪( ‬کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے میں نے ایک ایسی ب‪rr‬ات کہی جس ک‪rr‬ا مجھے حقیقی‪ r‬علم نہیں تھ‪rr‬ا)‪ ‬انہ‪rr‬وں‬
‫نے کہا‪( ‬ایک دن)‪ ‬میں سو رہی تھی‪ ،‬میں نے خواب میں عثمان رضی ہللا عنہ کے لیے ایک بہت‪r‬ا ہ‪r‬وا چش‪r‬مہ دیکھ‪r‬ا۔‬
‫میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے خواب بیان کیا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ ان کا عمل‪( ‬نیک)‪ ‬تھا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪624‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2688 :‬‬
‫‪rrrr‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rrrr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ rrrr‬رنِي‪ ‬عُ‪rrrr‬رْ َوةُ‪، ‬‬ ‫‪rrrr‬ل‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rrrr‬د هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُ‪rrrr‬ونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ rrrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُمقَاتِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِ َذا أَ َرا َد َسفَرًا أَ ْق َر َع بَي َْن نِ َسائِ ِه‪ ،‬فَ‪rr‬أَيَّتُه ُّن‬
‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت يَ ْو َمهَا‬ ‫ان يَ ْق ِس ُم لِ ُكلِّ ا ْم َرأَ ٍة ِم ْنه َُّن يَ ْو َمهَا َولَ ْيلَتَهَا‪َ ،‬غ ْي َر أَ َّن َس ‪ْ r‬و َدةَ بِ ْن َ‬
‫ت َز ْم َع‪ r‬ةَ َوهَبَ ْ‬ ‫َخ َر َج َس ْه ُمهَا َخ َر َج بِهَا َم َعهُ‪َ ،‬و َك َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ضا َرس ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬تَ ْبتَ ِغي بِ َذلِ َ‬
‫ك ِر َ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫َولَ ْيلَتَهَا لِ َعائِ َشةَ َز ْو ِ‬
‫ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدہللا نے خبر دی‪ ،‬انہیں یونس نے خبر دی زہری س‪rr‬ے‪ ،‬انہیں ع‪rr‬روہ‬
‫نے خبر دی اور ان سے عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬جب س‪rr‬فر ک‪rr‬ا ارادہ‬
‫فرماتے تو اپنی بیویوں میں قرعہ اندازی فرماتے اور جس کا نام نکل آتا‪ ،‬انہیں اپ‪rr‬نے س‪rr‬اتھ لے ج‪rr‬اتے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا یہ بھی معمول تھا کہ اپنی ہر بیوی کے لیے ایک دن اور ایک رات مق‪rr‬رر ک‪rr‬ر دی تھی۔ البتہ س‪rr‬ودہ بنت‬
‫زمعہ رضی ہللا عنہا نے‪( ‬اپنی عمر کے آخری دور میں)‪ ‬اپنی باری آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی زوجہ عائش‪rr‬ہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہا کو دے دی تھی تاکہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی ان کو رض‪rr‬ا حاص‪rr‬ل ہو‪( ‬اس س‪rr‬ے بھی ق‪rr‬رعہ ان‪rr‬دازی‬
‫ثابت ہوئی)۔‬

‫حدیث نمبر‪2689 :‬‬

‫ح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫‪r‬ر‪َ ،‬ع ْن‪ ‬أَبِي َ‬
‫ص‪r‬الِ ٍ‬ ‫‪r‬ولَى أَبِي بَ ْك‪ٍ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س‪َ r‬م ٍّي‪َ  ‬م ْ‬
‫الص‪r‬فِّ اأْل َ َّو ِل‪ ،‬ثُ َّم لَ ْم يَ ِج‪ُ r‬دوا إِاَّل أَ ْن‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ‪rْ r‬و يَ ْعلَ ُم النَّاسُ َما فِي النِّ َدا ِء َو َّ‬
‫ْح أَل َتَ ْوهُ َما‬ ‫ون َما فِي ْال َعتَ َم‪ِ r‬ة َو ُّ‬
‫الص ‪r‬ب ِ‬ ‫ير اَل ْستَبَقُوا إِلَ ْي ِه‪َ ،‬ولَ ْو يَ ْعلَ ُم َ‬
‫ون َما فِي التَّه ِْج ِ‬‫يَ ْستَ ِه ُموا َعلَ ْي ِه اَل ْستَهَ ُموا‪َ ،‬ولَ ْو يَ ْعلَ ُم َ‬
‫َولَ ْو َح ْب ًوا"‪.‬‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوبکر کے غالم سمی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اگر لوگوں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪625‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ک‪rr‬و معل‪rr‬وم ہوت‪rr‬ا کہ اذان اور ص‪rr‬ف اول میں کتن‪rr‬ا ث‪rr‬واب ہے اور پھر‪( ‬انہیں اس کے حاص‪rr‬ل ک‪rr‬رنے کے ل‪rr‬یے)‪ ‬ق‪rr‬رعہ‬
‫اندازی کرنی پڑتی‪ ،‬تو وہ قرعہ اندازی بھی کرتے اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ نماز س‪rr‬ویرے پڑھنے میں کتن‪rr‬ا‬
‫ثواب ہے تو لوگ ایک دوسرے سے سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عش‪rr‬اء اور ص‪rr‬بح کی کت‪rr‬نی‬
‫فضیلتیں ہیں تو اگر گھٹنوں کے بل آنا پڑتا تو پھر بھی آتے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪626‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الصلح‬
‫کتاب صلح کے مسائل کا بیان‬
‫ح بَ ْي َن النَّا ِ‬
‫س‪:‬‬ ‫صالَ ِ‬
‫اب َما َجا َء فِي ا ِإل ْ‬
‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب‬
‫اس َو َم ْن يَ ْف َع‪rr‬لْ‬
‫الح بَي َْن النَّ ِ‬
‫ص‪ٍ r‬‬‫ُوف أَ ْو إِ ْ‬
‫ص َدقَ ٍة أَ ْو َم ْع‪ r‬ر ٍ‬
‫ير ِم ْن نَجْ َواهُ ْم إِال َم ْن أَ َم َر بِ َ‬
‫َوقَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ :‬ال َخ ْي َر فِي َكثِ ٍ‬
‫ُوج اإْل ِ َم ِام إِلَى ْال َم َو ِ‬
‫اض ِع لِيُصْ لِ َح‬ ‫َ‬ ‫ت هَّللا ِ فَ َس ْو َ‬
‫ف نُ ْؤتِي ِه أجْ رًا َع ِظي ًما سورة النساء آية ‪َ ،114‬و ُخر ِ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ك ا ْبتِ َغا َء َمرْ َ‬
‫ضا ِ‬
‫اس بِأَصْ َحابِ ِه‪.‬‬
‫بَي َْن النَّ ِ‬
‫تعالی کا فرمان‪( ‬سورۃ نساء میں)‪« ‬ال خير في كثير من نج‪rr‬واهم إال من أمر بص‪rr‬دقة أو مع‪rr‬روف أو إص‪rr‬الح بين‬
‫ٰ‬ ‫اور ہللا‬
‫الناس ومن يفعل ذلك ابتغ‪rr‬اء مرض‪rr‬اة هللا فس‪rr‬وف نؤتيه أج‪rr‬را عظيم‪rr‬ا» ان کی اک‪rr‬ثر کان‪rr‬ا پھونس‪rr‬یوں میں خ‪rr‬یر نہیں‪ ،‬س‪rr‬و‬
‫ان‪( ‬سرگوشیوں)‪ ‬کے جو صدقہ یا اچھی بات کی طرف لوگوں کو ترغیب دالنے کے لیے ہوں یا لوگوں کے درمی‪rr‬ان‬
‫تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرے گ‪rr‬ا ت‪rr‬و جل‪rr‬دی ہم اس‪rr‬ے اج‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫صلح کرائیں اور جو شخص یہ کام ہللا‬
‫عظیم دیں گے۔ اور اس باب میں یہ بیان ہے کہ امام خود اپنے اصحاب کے ساتھ مختل‪r‬ف مقام‪rr‬ات پ‪rr‬ر ج‪rr‬ا ک‪rr‬ر لوگ‪r‬وں‬
‫میں صلح کرائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2690 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪" ،‬أَ َّن‬ ‫َّان‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَبُو َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪r‬ه ِْل ب ِْن َس ‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬س ِعي ُد ب ُْن أَبِي َمرْ يَ َم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َغس َ‬
‫ص‪َ r‬حابِ ِه‬‫س ِم ْن أَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم فِي أُنَ‪rr‬ا ٍ‬
‫ان بَ ْينَهُ ْم َش ْي ٌء‪ ،‬فَ َخ َر َج إِلَ ْي ِه ُم النَّبِ ُّي َ‬
‫ف َك َ‬ ‫أُنَاسًا ِم ْن بَنِي َع ْم ِرو ب ِْن َع ْو ٍ‬
‫ت‬ ‫الص‪r‬اَل ِة َولَ ْم يَ‪rr‬أْ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َء بِاَل ٌل فَ‪rr‬أ َ َّذ َن بِاَل ٌل بِ َّ‬ ‫صاَل ةُ َولَ ْم يَأْ ِ‬
‫ت النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت ال َّ‬ ‫يُصْ لِ ُح بَ ْينَهُ ْم‪ ،‬فَ َح َ‬
‫ض َر ِ‬
‫صاَل ةُ‪،‬‬
‫ت ال َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ُحبِ َ‬
‫س َوقَ ْد َح َ‬
‫ض َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َجا َء إِلَى أَبِي بَ ْك ٍر‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫صاَل ةَ‪ ،‬فَتَقَ َّد َم أَبُو بَ ْك‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪ ،‬ثُ َّم َج‪rr‬ا َء النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت‪ ،‬فَأَقَا َم ال َّ‬ ‫ك أَ ْن تَ ُؤ َّم النَّ َ‬
‫اس ؟ فَقَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬إِ ْن ِش ْئ َ‬ ‫فَهَلْ لَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪627‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت‬‫ان أَبُو بَ ْك ٍر اَل يَ َكا ُد يَ ْلتَفِ ُ‬


‫يح َحتَّى أَ ْكثَرُوا‪َ ،‬و َك َ‬ ‫َ‬ ‫َ‬
‫وف َحتَّى قَا َم فِي الصَّفِّ اأْل َّو ِل‪ ،‬فَأ َخ َذ النَّاسُ بِالتَّصْ فِ ِ‬ ‫يَ ْم ِشي فِي الصُّ فُ ِ‬
‫ُص‪r‬لِّ َي َك َما هُ‪َ r‬و‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َو َرا َءهُ‪ ،‬فَأ َ َش‪r‬ا َر إِلَ ْي‪ِ r‬ه بِيَ‪ِ r‬د ِه‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َرهُ أَ ْن ي َ‬
‫ت‪ ،‬فَإ ِ َذا هُ َو بِالنَّبِ ِّي َ‬‫صاَل ِة‪ ،‬فَ ْالتَفَ َ‬
‫فِي ال َّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫فَ َرفَ َع أَبُو بَ ْك ٍر يَ َدهُ فَ َح ِم َد هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ِه‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع ْالقَ ْهقَ َرى َو َرا َءهُ َحتَّى َد َخ‪َ r‬ل فِي َّ‬
‫الص‪r‬فِّ ‪َ ،‬وتَقَ‪َّ r‬د َم النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬اَل تِ ُك ْم أَ َخ ْ‬
‫‪r‬ذتُ ْم‬ ‫اس‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ :‬يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِ َذا نَ‪r‬ابَ ُك ْم َش‪ْ r‬ي ٌء فِي َ‬
‫اس‪ ،‬فَلَ َّما فَ‪َ r‬ر َغ أَ ْقبَ‪َ r‬ل َعلَى النَّ ِ‬
‫ص‪r‬لَّى بِالنَّ ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫ت يَا أَبَا‬ ‫ان هَّللا ِ‪ ،‬فَإِنَّهُ اَل يَ ْس‪َ r‬م ُعهُ أَ َح‪ٌ r‬د إِاَّل ْالتَفَ َ‬
‫صاَل تِ ِه فَ ْليَقُلْ ُس‪ْ r‬ب َح َ‬
‫يح‪ ،‬إِنَّ َما التَّصْ فِي ُح لِلنِّ َسا ِء‪َ ،‬م ْن نَابَهُ َش ْي ٌء فِي َ‬
‫بِالتَّصْ فِ ِ‬
‫ي النَّبِ ِّي‬ ‫ان يَ ْنبَ ِغي اِل ب ِْن أَبِي قُ َحافَةَ أَ ْن يُ َ‬
‫صلِّ َي بَي َْن يَ‪َ rr‬د ِ‬ ‫اس ؟ فَقَا َل‪َ :‬ما َك َ‬ ‫صلِّ بِالنَّ ِ‬‫ك لَ ْم تُ َ‬ ‫ين أَ َشرْ ُ‬
‫ت إِلَ ْي َ‬ ‫ك ِح َ‬ ‫بَ ْك ٍر‪َ ،‬ما َمنَ َع َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"‪.‬‬
‫َ‬
‫ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے سہل بن سعد رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪( ‬قباء کے)‪ ‬بنو عمرو بن عوف میں آپس میں کچھ تکرار‬
‫ہو گئی تھی تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اپنے کئی اصحاب کو س‪rr‬اتھ لے ک‪rr‬ر ان کے یہ‪rr‬اں ان میں ص‪rr‬لح ک‪rr‬رانے‬
‫کے لیے گئے اور نماز کا وقت ہو گیا‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمتشریف نہ ال سکے۔ چن‪rr‬انچہ بالل رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے آگے بڑھ کر اذان دی‪ ،‬ابھی تک چونکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬تش‪rr‬ریف نہیں الئے تھے اس ل‪rr‬یے وہ‪( ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہی کی ہدایت کے مطابق)‪ ‬ابوبکر رضی ہللا عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہ‪r‬ا کہ ن‪r‬بی ک‪r‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬وہیں رک گئے ہیں اور نماز کا وقت ہو گیا ہے‪ ،‬کیا آپ لوگوں کو نم‪rr‬از پڑھا دیں گے؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ہ‪rrr‬اں اگ‪rrr‬ر تم چ‪rrr‬اہو۔ اس کے بع‪rrr‬د بالل رض‪rrr‬ی ہللا عنہ نے نم‪rrr‬از کی تکب‪rrr‬یر کہی اور اب‪rrr‬وبکر رض‪rrr‬ی ہللا عنہ آگے‬
‫بڑھے‪( ‬نماز کے درمیان)‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ص‪r‬فوں کے درمی‪r‬ان س‪r‬ے گ‪r‬زرتے ہ‪r‬وئے پہلی ص‪r‬ف میں آ‬
‫پہنچے۔ لوگ باربار ہاتھ پر ہاتھ مارنے لگے۔ مگر ابوبکر رضی ہللا عنہ نماز میں کسی دوس‪rr‬ری ط‪rr‬رف مت‪rr‬وجہ نہیں‬
‫ہوتے تھے‪( ‬مگر جب باربار ایسا ہوا تو)‪ ‬آپ متوجہ ہوئے اور معلوم کی‪rr‬ا کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬آپ کے‬
‫پیچھے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے انہیں حکم دیا کہ جس ط‪rr‬رح وہ نم‪rr‬از پڑھا رہے‬
‫ہیں‪ ،‬اسے جاری رکھیں۔ لیکن ابوبکر رضی ہللا عنہ نے اپنا ہاتھ اٹھا کر ہللا کی حمد بیان کی اور الٹے پاؤں پیچھے آ‬
‫گئے اور صف میں مل گئے۔ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمآگے بڑھے اور نماز پڑھائی۔ نماز سے ف‪rr‬ارغ ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ہ‪rr‬دایت کی کہ لوگ‪rr‬و! جب نم‪rr‬از میں ک‪rr‬وئی ب‪rr‬ات پیش‬
‫آتی ہے تو تم ہاتھ پر ہاتھ مارنے لگتے ہو۔ ہاتھ پر ہاتھ مارنا عورتوں کے ل‪rr‬یے ہے‪( ‬م‪rr‬ردوں ک‪rr‬و)‪ ‬جس کی نم‪rr‬از میں‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪628‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫کوئی بات پیش آئے تو اسے سبحان ہللا کہنا چ‪rr‬اہئے‪ ،‬کی‪rr‬ونکہ یہ لف‪rr‬ظ ج‪rr‬و بھی س‪r‬نے گ‪rr‬ا وہ مت‪r‬وجہ ہ‪r‬و ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔ اے‬
‫ابوبکر! جب میں نے اشارہ‪ r‬بھی کر دیا تھا تو پھر آپ لوگوں ک‪r‬و نم‪r‬از کی‪r‬وں نہیں پڑھاتے رہے؟ انہ‪r‬وں نے ع‪r‬رض‬
‫کیا‪ ،‬ابوقحافہ کے بیٹے کے لیے یہ بات مناسب نہ تھی کہ وہ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے ہ‪rr‬وتے ہ‪rr‬وئے نم‪rr‬از‬
‫پڑھائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2691 :‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫ْت‪ ‬أَبِي‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬قِي َل لِلنَّبِ ِّي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م ْعتَ ِم ٌر‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ق ْال ُم ْس‪r‬لِ ُم َ‬
‫ون يَ ْم ُش‪َ r‬‬
‫ون َم َع‪ r‬هُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َر ِك َ‬
‫ب ِح َمارًا‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬ ‫ْت َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن أُبَ ٍّي‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬
‫ق إِلَ ْي ِه النَّبِ ُّي َ‬ ‫لَ ْو أَتَي َ‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ك َعنِّي‪َ ،‬وهَّللا ِ لَقَ‪ْ r‬د آ َذانِي نَ ْت ُن ِح َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار َ‬ ‫َو ِه َي أَرْ ضٌ َسبِ َخةٌ‪ ،‬فَلَ َّما أَتَاهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِلَ ْي‪َ r‬‬
‫ب لِ َعبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ َر ُج‪ٌ r‬ل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْ‬
‫طيَبُ ِريحًا ِم ْن‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬فَ َغ ِ‬
‫ض‪َ r‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ار ِم ْنهُ ْم‪َ :‬وهَّللا ِ لَ ِح َما ُر َرس ِ‬
‫ص ِ‬‫َر ُج ٌل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫‪r‬ال"‪ ،‬فَبَلَ َغنَا أَنَّهَا‬
‫ضرْ بٌ بِ ْال َج ِري‪ِ r‬د َواأْل َ ْي‪ِ r‬دي َوالنِّ َع‪ِ r‬‬ ‫اح ٍد ِم ْنهُ َما أَصْ َحابُهُ‪ ،‬فَ َك َ‬
‫ان بَ ْينَهُ َما َ‬ ‫ب لِ ُكلِّ َو ِ‬ ‫ض َ‬‫ِم ْن قَ ْو ِم ِه فَ َشتَ َمهُ‪ ،‬فَ َغ ِ‬
‫ين ا ْقتَتَلُوا فَأَصْ لِحُوا بَ ْينَهُ َما سورة الحجرات آية ‪."9‬‬ ‫ان ِم َن ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ت َوإِ ْن طَائِفَتَ ِ‬ ‫أُ ْن ِزلَ ْ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا اور ان سے انس رضی‬
‫ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے عرض کی‪rr‬ا گی‪rr‬ا‪ ،‬اگ‪rr‬ر آپ عب‪rr‬دہللا بن ابی‪( ‬من‪rr‬افق)‪ ‬کے یہ‪rr‬اں‬
‫تشریف لے چلتے تو بہتر تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس کے یہاں ایک گدھے پ‪rr‬ر س‪rr‬وار ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر تش‪rr‬ریف لے گ‪rr‬ئے۔‬
‫صحابہ رضوان ہللا علیہم پیدل آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ہمراہ تھے۔ جدھر سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬گ‪rr‬زر رہے‬
‫تھے وہ شور زمین تھی۔ جب نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اس کے یہ‪rr‬اں پہنچے ت‪rr‬و وہ کہ‪rr‬نے لگ‪rr‬ا ذرا آپ دور ہی‬
‫رہئیے آپ کے گدھے کی بو نے میرا دماغ پریشان کر دیا ہے۔ اس پر ایک انصاری ص‪rr‬حابی ب‪rr‬ولے کہ ہللا کی قس‪rr‬م!‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبودار ہے۔ عبدہللا‪( ‬منافق)‪ ‬کی ط‪rr‬رف س‪rr‬ے اس کی ق‪rr‬وم ک‪rr‬ا‬
‫ایک شخص اس صحابی کی اس بات پر غصہ ہو گیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو برا بھال کہا۔ پھر دونوں طرف‬
‫سے دونوں کے حمایتی مشتعل ہو گئے اور ہاتھا پائی‪ ،‬چھڑی اور جوتے تک نوبت پہنچ گئی۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪629‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یہ آیت اسی موقع پر نازل ہوئی تھی۔‪« ‬وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما» اگر مس‪rr‬لمانوں کے دو گ‪rr‬روہ‬
‫آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔‬

‫صلِ ُح بَ ْي َن النَّا ِ‬
‫س‪:‬‬ ‫س ا ْل َكا ِذ ُ‬
‫ب الَّ ِذي يُ ْ‬ ‫اب لَ ْي َ‬
‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دو آدمیوں میں میل مالپ کرانے کے لیے جھوٹ بولنا گناہ نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪2692 :‬‬
‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬ح َم ْي‪َ r‬د ب َْن َع ْب‪ِ r‬د‬
‫ح‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش ‪r‬هَا ٍ‬‫ص ‪r‬الِ ٍ‬ ‫‪r‬ز ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن َس ‪ْ r‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ْال َع ِزي‪ِ r‬‬
‫ْس‬‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪" :‬لَي َ‬‫ت َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬‫ت ُع ْقبَةَ‪ ‬أَ ْخبَ َر ْتهُ‪ ،‬أَنَّهَا َس‪ِ r‬م َع ْ‬ ‫الرَّحْ َمنِأ َ ْخبَ َرهُ‪ ،‬أَ َّن أُ َّمهُ‪ ‬أُ َّم ُك ْلثُ ٍ‬
‫وم بِ ْن َ‬
‫اس فَيَ ْن ِمي َخ ْيرًا أَ ْو يَقُو ُل َخ ْيرًا"‪.‬‬
‫ْال َك َّذابُ الَّ ِذي يُصْ لِ ُح بَي َْن النَّ ِ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ص‪r‬الح بن کیس‪r‬ان س‪r‬ے‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن‬
‫شہاب نے‪ ،‬انہیں حمید بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ ان کی والدہ ام کلثوم بنت عقبہ نے انہیں خبر دی ‪ ‬اور انہوں نے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و یہ فرم‪rr‬اتے س‪rr‬نا تھ‪rr‬ا کہ جھوٹ‪rr‬ا وہ نہیں ہے ج‪rr‬و لوگ‪rr‬وں میں ب‪rr‬اہم ص‪rr‬لح ک‪rr‬رانے کی‬
‫کوشش کرے اور اس کے لیے کسی اچھی بات کی چغلی کھائے یا اسی سلسلہ کی اور کوئی اچھی بات کہہ دے۔‬

‫ص َحابِ ِه ْاذ َهبُوا بِنَا نُ ْ‬


‫صلِ ُح‪:‬‬ ‫اإل َم ِام ألَ ْ‬
‫اب قَ ْو ِل ِ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬حاکم لوگوں سے کہے ہم کو لے چلو ہم صلح کرا دیں‬
‫حدیث نمبر‪2693 :‬‬
‫ي‪rr‬ز ب ُْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ اأْل ُ َوي ِْس‪ُّ rr‬ي‪َ   ، ‬وإِ ْس‪َ rr‬حا ُ‬
‫ق ب ُْن ُم َح َّم ٍد ْالفَ‪rr‬رْ ِويُّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ااَل ‪:‬‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعبْ‪ِ rr‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rr‬د ْال َع ِز ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن أَ ْه‪َ r‬ل قُبَ‪rr‬ا ٍء ا ْقتَتَلُ‪rr‬وا َحتَّى تَ َرا َم‪ْ r‬‬
‫‪r‬وا‬ ‫َح َّدثَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن َج ْعفَ ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪r‬ه ِْل ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ  ‬ر ِ‬
‫ك‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬‬
‫"اذهَبُوا بِنَا نُصْ لِ ُح بَ ْينَهُ ْم"‪.‬‬ ‫بِ ْال ِح َجا َر ِة‪ ،‬فَأ ُ ْخبِ َر َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َذلِ َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن عب‪rr‬دہللا اویس‪rr‬ی اور اس‪rr‬حاق بن محم‪rr‬د ف‪rr‬روی‬
‫نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر‪ r‬نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے س‪rr‬ہل بن‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪630‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سعد رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬قباء کے لوگوں نے آپس میں جھگڑا کیا اور ن‪rr‬وبت یہ‪rr‬اں ت‪rr‬ک پہنچی کہ ایک نے‬
‫دوسرے پر پتھ‪r‬ر پھینکے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ک‪r‬و جب اس کی اطالع دی گ‪r‬ئی ت‪r‬و آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا چلو ہم ان میں صلح کرائیں گے۔‬

‫الص ْل ُح َخ ْي ٌر}‪:‬‬
‫ص ْل ًحا َو ُّ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬أَنْ يَ َّ‬
‫صالَ َحا بَ ْينَ ُه َما ُ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬ہللا کا یہ فرمان ( سورۃ نساء میں ) اگر میاں بیوی صلح کر لیں تو صلح ہی بہتر ہے‬
‫حدیث نمبر‪2694 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪َ ،‬وإِ ِن ا ْم‪َ r‬رأَةٌ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُرْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬

‫ت‪" :‬هُ َو ال َّر ُج ُل يَ َرى ِم َن ا ْم َرأَتِ ِه َما اَل يُع ِ‬


‫ْجبُهُ ِكبَرًا‬ ‫ت ِم ْن بَ ْعلِهَا نُ ُشو ًزا أَ ْو إِ ْع َراضًا سورة النساء آية ‪ ،128‬قَالَ ْ‬ ‫َخافَ ْ‬
‫ضيَا"‪.‬‬ ‫ت‪ :‬فَاَل بَأْ َ‬
‫س إِ َذا تَ َرا َ‬ ‫ت‪ ،‬قَالَ ْ‬‫أَ ْو َغ ْي َرهُ فَي ُِري ُد فِ َراقَهَا‪ ،‬فَتَقُولُ‪ :‬أَ ْم ِس ْكنِي‪َ ،‬وا ْق ِس ْم لِي َما ِش ْئ َ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ہشام بن عروہ سے‪ ،‬ان سے ان کے وال‪rr‬د نے‬
‫تعالی کے اس فرم‪rr‬ان کی تفس‪rr‬یر میں فرمایا)‪« ‬وإن ام‪rr‬رأة خ‪rr‬افت من بعلها‬
‫ٰ‬ ‫اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے‪( ‬ہللا‬
‫نشوزا أو إعراضا» اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے بے توجہی دیکھے۔ تو اس سے مراد ایسا شوہر ہے‬
‫جو اپنی بیوی میں ایسی چیزیں پائے جو اسے پسند نہ ہوں‪ ،‬عمر کی زیادتی وغیرہ اور اس لیے اسے اپنے سے جدا‬
‫کرنا چاہتا ہو اور عورت کہے کہ مجھے جدا نہ کرو‪( ‬نفقہ وغیرہ)‪ ‬جس طرح تم چاہو دیتے رہنا‪ ،‬تو انہوں نے فرمایا‬
‫کہ اگر دونوں اس پر راضی ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔‬

‫ح َج ْو ٍر فَ ُّ‬
‫الص ْل ُح َم ْردُودٌ‪:‬‬ ‫ص ْل ِ‬ ‫اب إِ َذا ْ‬
‫اصطَلَ ُحوا َعلَى ُ‬ ‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر ظلم کی بات پر صلح کریں تو وہ صلح لغو ہے‬
‫حدیث نمبر‪2696 - 2695 :‬‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ   ، ‬و َز ْي‪ِ r‬د ب ِْن َخالِ‪ٍ r‬د‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬آ َد ُم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي ِذ ْئ ٍ‬
‫ب‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُّ  ‬‬
‫ب هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َم َخ ْ‬
‫ص‪ُ r‬مهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَااَل ‪َ :‬جا َء أَ ْع‪َ r‬رابِ ٌّي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل"يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬ا ْق ِ‬
‫ض بَ ْينَنَا بِ ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫ْال ُجهَنِ ِّي‪َ  ‬ر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪631‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ان َع ِسيفًا َعلَى هَ َذا فَ َزنَى بِا ْم َرأَتِ ِه‪ ،‬فَقَالُوا لِي‪َ :‬علَى ا ْبنِ‪َ rr‬‬
‫ك‬ ‫ب هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل اأْل َ ْع َرابِ ُّي‪ :‬إِ َّن ا ْبنِي َك َ‬ ‫ق‪ ،‬ا ْق ِ‬
‫ض بَ ْينَنَا بِ ِكتَا ِ‬ ‫ص َد َ‬
‫َ‬
‫‪r‬ريبُ‬ ‫ك َج ْل‪ُ r‬د ِمائَ‪ٍ r‬ة َوتَ ْغ‪ِ r‬‬ ‫ت أَ ْه‪َ r‬ل ْال ِع ْل ِم‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬إِنَّ َما َعلَى ا ْبنِ‪َ r‬‬ ‫ْت ا ْبنِي ِم ْنهُ بِ ِمائَ ٍة ِم َن ْال َغنَ ِم َو َولِي َد ٍة‪ ،‬ثُ َّم َسأ َ ْل ُ‬
‫الرَّجْ ُم‪ ،‬فَفَ َدي ُ‬
‫ك َج ْل‪ُ r‬د‬ ‫ك َو َعلَى ا ْبنِ‪َ r‬‬ ‫ب هَّللا ِ‪ ،‬أَ َّما ْال َولِي َدةُ َو ْال َغنَ ُم فَ‪َ r‬ر ٌّد َعلَ ْي‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَل َ ْق ِ‬
‫ضيَ َّن بَ ْينَ ُك َما بِ ِكتَا ِ‬ ‫َع ٍام‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت يَا أُنَيْسُ لِ َرج ٍُل فَا ْغ ُد َعلَى ا ْم َرأَ ِة هَ َذا فَارْ ُج ْمهَا‪ ،‬فَ َغ َدا َعلَ ْيهَا أُنَيْسٌ فَ َر َج َمهَا"‪.‬‬
‫ِمائَ ٍة َوتَ ْغ ِريبُ َع ٍام‪َ ،‬وأَ َّما أَ ْن َ‬
‫ہم سے آدم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے عبی‪rr‬دہللا بن‬
‫عبدہللا نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ایک دیہ‪rr‬اتی آیا اور ع‪rr‬رض‬
‫کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! ہمارے درمیان کتاب ہللا سے فیصلہ کر دیجئیے۔ دوس‪rr‬رے فریق نے بھی یہی کہ‪rr‬ا کہ اس نے س‪rr‬چ‬
‫کہا ہے۔ آپ ہمارا فیصلہ کتاب ہللا کے مطابق کر دیں۔ دیہاتی نے کہا کہ میرا لڑکا اس کے یہاں مزدور تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر اس‬
‫نے اس کی بیوی سے زنا کیا۔ قوم نے کہا تمہارے لڑکے کو رجم کیا جائے گ‪rr‬ا‪ ،‬لیکن میں نے اپ‪rr‬نے ل‪rr‬ڑکے کے اس‬
‫جرم کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دے دی‪ ،‬پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس‬
‫کے سوا کوئی صورت نہیں کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے ملک بدر ک‪rr‬ر دیا‬
‫جائے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں تمہارا فیصلہ کتاب ہللا ہی سے ک‪rr‬روں گ‪rr‬ا۔ بان‪rr‬دی اور بکریاں ت‪r‬و‬
‫تمہیں واپس لوٹا دی جاتی ہیں‪ ،‬البتہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگ‪r‬ائے ج‪r‬ائیں گے اور ایک س‪r‬ال کے ل‪r‬یے مل‪r‬ک‬
‫بدر کیا جائے گا اور انیس تم‪( ‬یہ قبیلہ اسلم کے صحابی تھے)‪ ‬اس عورت کے گھر جاؤ اور اس‪rr‬ے رجم ک‪rr‬ر دو‪( ‬اگ‪rr‬ر‬
‫وہ زنا کا اقرار کر لے)‪ ‬چنانچہ انیس گئے‪ ،‬اور‪( ‬چونکہ اس نے بھی زنا کا اقرار کر لیا تھا اس لیے)‪ ‬اس‪rr‬ے رجم ک‪rr‬ر‬
‫دیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2697 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬القَ ِ‬
‫اس ‪ِ r‬م ب ِْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ث فِي أَ ْم ِرنَا هَ‪َ r‬ذا َما لَي َ‬
‫ْس فِي ِه فَهُ‪َ r‬و َر ٌّد"‪َ .‬ر َواهُ‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ " :‬م ْن أَحْ‪َ r‬د َ‬
‫قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اح ِد ب ُْن أَبِي َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ْع ِد ب ِْن إِ ْب َرا ِهي َم‪. ‬‬ ‫ْال َم ْخ َر ِم ُّي‪َ   ،‬و َع ْب ُد ْال َو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪632‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے یعقوب نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے ب‪rr‬اپ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نک‪rr‬الی ج‪rr‬و اس میں نہیں تھی ت‪rr‬و وہ رد ہے۔ اس کی روایت عب‪rr‬دہللا‬
‫بن جعفر مخرمی اور عبدالواحد بن ابی عون نے سعد بن ابراہیم سے کی ہے۔‬

‫س ْبهُ إِلَى قَبِيلَتِ ِه‪ ،‬أَ ْو‬ ‫ف يُ ْكت َُب َه َذا َما َ‬
‫صالَ َح فُالَنُ ْبنُ فُالَ ٍن‪َ .‬وفُالَنُ ْبنُ فُالَ ٍن َوإِنْ لَ ْم يَ ْن ُ‬ ‫اب َك ْي َ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫نَ َ‬
‫سبِ ِه‪:‬‬
‫باب‪ :‬صلح نامہ میں لکھنا کافی ہے یہ وہ صلح نامہ ہے جس پر فالں ولد فالں اور فالں ولد فالں‬
‫نے صلح کی اور خاندان اور نسب نامہ لکھنا ضروری نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪2698 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ْت‪ْ  ‬البَ َرا َء ب َْن َع‪ِ r‬‬
‫‪r‬از ٍ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬غ ْن َد ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش ٍ‬
‫ب َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَ‪rr‬الِ ٍ‬
‫ب بَ ْينَهُ ْم ِكتَابً‪rr‬ا‪،‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْه‪َ r‬ل ْال ُح َد ْيبِيَ‪ِ r‬ة َكتَ َ‬
‫صالَ َح َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما َ‬
‫ت َر ُس‪r‬واًل لَ ْم نُقَاتِ ْل‪َ r‬‬
‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل لِ َعلِ ٍّي‪:‬‬ ‫ب ُم َح َّم ٌد َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ْال ُم ْش‪ِ r‬ر ُك َ‬
‫ون‪ :‬اَل تَ ْكتُبْ ُم َح َّم ٌد َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‪ ،‬لَ‪rْ r‬و ُك ْن َ‬ ‫فَ َكتَ َ‬
‫صالَ َحهُ ْم َعلَى أَ ْن يَ ‪ْ r‬د ُخ َل هُ ‪َ r‬و‬ ‫ا ْم ُحهُ‪ ،‬فَقَا َل َعلِ ٌّي‪َ :‬ما أَنَا بِالَّ ِذي أَ ْم َحاهُ‪ ،‬فَ َم َحاهُ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِيَ ِد ِه‪َ ،‬و َ‬
‫ح‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬القِ َرابُ بِ َما فِي ِه"‪.‬‬‫َّان ال ِّساَل ِ‬ ‫ح‪ ،‬فَ َسأَلُوهُ َما ُجلُب ُ‬ ‫َوأَصْ َحابُهُ ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام‪َ ،‬واَل يَ ْد ُخلُوهَا إِاَّل بِ ُجلُب ِ‬
‫َّان ال ِّساَل ِ‬
‫ہم سے محمد بن بش‪rr‬ار نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ ہم س‪r‬ے غن‪rr‬در نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪r‬ے ش‪rr‬عبہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫ابواسحاق نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے براء بن عازب رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ نے بیان کیا کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے حدیبیہ کی صلح‪( ‬قریش س‪rr‬ے)‪ ‬کی ت‪rr‬و اس کی دس‪rr‬تاویز علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے لکھی تھی۔ انہ‪rr‬وں نے‬
‫اس میں لکھا محمد ہللا کے رسول‪ ( ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬کی طرف سے۔ مشرکین نے اس پ‪rr‬ر اع‪rr‬تراض کی‪rr‬ا کہ لف‪rr‬ظ‬
‫محم‪rr‬د کے س‪rr‬اتھ رس‪rr‬ول ہللا نہ لکھ‪rr‬و‪ ،‬اگ‪rr‬ر آپ رس‪rr‬ول ہللا ہ‪rr‬وتے ت‪rr‬و ہم آپ س‪rr‬ے ل‪rr‬ڑتے ہی کی‪rr‬وں؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے علی رضی ہللا عنہ سے فرمایا رسول ہللا کا لفظ مٹا دو‪ ،‬علی رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میں نے کہ‪rr‬ا کہ میں‬
‫تو اسے نہیں مٹا سکتا‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خود اپنے ہاتھ سے وہ لفظ مٹا دیا اور مش‪rr‬رکین کے س‪rr‬اتھ اس‬
‫شرط پر صلح کی کہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ(آئندہ سال)‪ ‬تین دن کے لیے مکہ آئیں اور ہتھیار می‪rr‬ان میں رکھ ک‪rr‬ر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪633‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫داخل ہوں‪ ،‬شاگردوں نے پوچھا کہ جلبان السالح‪( ‬جس کا یہاں ذک‪rr‬ر ہے)‪ ‬کی‪rr‬ا چ‪rr‬یز ہ‪rr‬وتی ہے؟ ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے بتایا کہ‬
‫میان اور جو چیز اس کے اندر ہوتی ہے‪( ‬اس کا نام جلبان ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2699 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬ا ْعتَ َم َر‬
‫ب‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ع ْن‪ْ  ‬البَ َرا ِء ب ِْن َع ِ‬
‫از ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ ب ُْن ُمو َسى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َرائِي َل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫اض‪r‬اهُ ْم َعلَى أَ ْن يُقِي َم بِهَا‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ِذي ْالقَعْ‪َ r‬د ِة‪ ،‬فَ‪r‬أَبَى أَ ْه‪ُ r‬ل َم َّكةَ أَ ْن يَ‪َ r‬د ُعوهُ يَ‪ْ r‬د ُخ ُل َم َّكةَ َحتَّى قَ َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ضى َعلَ ْي ِه ُم َح َّم ٌد َرسُو ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬اَل نُقِرُّ بِهَا‪ ،‬فَلَ ْو نَ ْعلَ ُم أَنَّ َ‬
‫ك َر ُس‪rr‬و ُل‬ ‫ثَاَل ثَةَ أَي ٍَّام‪ ،‬فَلَ َّما َكتَبُوا ْال ِكتَ َ‬
‫اب َكتَبُوا هَ َذا َما قَا َ‬
‫ت ُم َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَنَا َرسُو ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وأَنَا ُم َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل لِ َعلِ ٍّي‪ :‬ا ْم ُح َر ُس ‪r‬و ُل‬
‫ك‪ ،‬لَ ِك ْن أَ ْن َ‬
‫هَّللا ِ َما َمنَ ْعنَا َ‬
‫ضى َعلَ ْي‪ِ r‬ه ُم َح َّم ُد‬
‫ب هَ َذا َما قَا َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ِكتَ َ‬
‫اب‪ ،‬فَ َكتَ َ‬ ‫ك أَبَدًا‪ ،‬فَأ َ َخ َذ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل أَ ْمحُو َ‬
‫ب‪َ ،‬وأَ ْن اَل يَ ْخ ُر َج ِم ْن أَ ْهلِهَا بِأ َ َح ٍد إِ ْن أَ َرا َد أَ ْن يَتَّبِ َعهُ‪َ ،‬وأَ ْن اَل يَ ْمنَ َع أَ َحدًا‬
‫ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اَل يَ ْد ُخ ُل َم َّكةَ ِساَل ٌح إِاَّل فِي ْالقِ َرا ِ‬
‫ض‪r‬ى‬ ‫اخ‪ r‬رُجْ َعنَّا فَقَ‪ْ r‬د َم َ‬ ‫ك ْ‬ ‫احبِ َ‬‫ص‪ِ r‬‬ ‫ضى اأْل َ َج ُل أَتَ ْوا َعلِيًّا‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬قُ‪rr‬لْ لِ َ‬ ‫ِم ْن أَصْ َحابِ ِه أَ َرا َد أَ ْن يُقِي َم بِهَا‪ ،‬فَلَ َّما َد َخلَهَا َو َم َ‬
‫ض ‪َ r‬ي‬
‫ب َر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَتَبِ َع ْتهُ ُم ا ْبنَةُ َح ْم َزةَ‪ ،‬يَا َع ِّم‪ ،‬يَا َع ِّم‪ ،‬فَتَنَا َولَهَا َعلِ ُّي ب ُْن أَبِي طَالِ ٍ‬
‫اأْل َ َجلُ‪ ،‬فَ َخ َر َج النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪َ r‬م فِيهَا َعلِ ٌّي‪َ ،‬و َزيْ‪ٌ r‬د‪َ ،‬و َج ْعفَ‪r‬رٌ‪،‬‬
‫اختَ َ‬ ‫‪r‬ك ا ْبنَ‪r‬ةَ َع ِّم ِك َح َملَ ْتهَا فَ ْ‬
‫الس‪r‬اَل م‪ُ :‬دونَ ِ‬ ‫اط َمةَ َعلَ ْيهَا َّ‬ ‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬فَأ َ َخ َذ بِيَ ِدهَا‪َ ،‬وقَا َل لِفَ ِ‬
‫ض‪r‬ى بِهَا‬ ‫ق بِهَا َو ِه َي ا ْبنَةُ َع ِّمي‪َ ،‬وقَا َل َج ْعفَرٌ‪ :‬ا ْبنَةُ َع ِّمي َو َخالَتُهَا تَحْ تِي‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َز ْي‪ٌ r‬د‪ :‬ا ْبنَ‪r‬ةُ أَ ِخي‪ ،‬فَقَ َ‬ ‫فَقَالَ َعلِ ٌّي‪ :‬أَنَا أَ َح ُّ‬
‫ت ِمنِّي َوأَنَا ِم ْن‪َ r‬‬
‫ك‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل لِ َج ْعفَ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪:‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ َخالَتِهَا‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ْ :‬ال َخالَ‪r‬ةُ بِ َم ْن ِزلَ‪ِ r‬ة اأْل ُ ِّم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل لِ َعلِ ٍّي‪ :‬أَ ْن َ‬‫النَّبِ ُّي َ‬
‫ت أَ ُخونَا َو َم ْواَل نَا"‪.‬‬ ‫ْت َخ ْلقِي َو ُخلُقِي‪َ ،‬وقَا َل لِ َز ْي ٍد‪ :‬أَ ْن َ‬ ‫أَ ْشبَه َ‬
‫موسی نے بیان کیا اسرائیل سے‪ ،‬ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے عبیدہللا بن‬
‫نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ذی قعدہ کے مہینے میں عم‪rr‬رہ ک‪rr‬ا اح‪rr‬رام بان‪rr‬دھا۔ لیکن مکہ وال‪rr‬وں‬
‫نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا۔ آخ‪rr‬ر ص‪rr‬لح اس پ‪rr‬ر ہ‪rr‬وئی کہ‪( ‬آئن‪rr‬دہ س‪rr‬ال)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬مکہ میں تین روز قیام کریں گے۔ جب صلح نامہ لکھا جانے لگا تو اس میں لکھ‪rr‬ا گی‪rr‬ا کہ یہ وہ ص‪rr‬لح ن‪rr‬امہ‬
‫ہے جو محمد رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کیا ہے۔ لیکن مشرکین نے کہا کہ ہم تو اس‪rr‬ے نہیں م‪rr‬انتے۔ اگ‪rr‬ر ہمیں‬
‫علم ہو جائے کہ آپ ہللا کے رسول ہیں تو ہم آپ کو نہ روکیں۔ بس آپ صرف محمد بن عبدہللا ہیں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪634‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم نے فرمایا کہ میں رسول ہللا بھی ہ‪r‬وں اور محم‪rr‬د بن عب‪rr‬دہللا بھی ہ‪r‬وں۔ اس کے بع‪r‬د آپ نے علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫سے فرمایا کہ رسول ہللا کا لفظ مٹا دو‪ ،‬انہوں نے عرض کیا نہیں ہللا کی قسم! میں تو یہ لفظ کبھی نہ مٹاؤں گ‪rr‬ا۔ آخ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خود دستاویز لی اور لکھا کہ یہ اس کی دستاویز ہے کہ محمد بن عبدہللا نے اس شرط پر‬
‫صلح کی ہے کہ مکہ میں وہ ہتھیار میان میں رکھے بغیر داخل نہ ہوں گے۔ اگر مکہ ک‪rr‬ا ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص ان کے س‪rr‬اتھ‬
‫جانا چاہے گا تو وہ اسے س‪r‬اتھ نہ لے ج‪r‬ائیں گے۔ لیکن اگ‪r‬ر ان کے اص‪r‬حاب میں س‪r‬ے ک‪r‬وئی ش‪r‬خص مکہ میں رہن‪r‬ا‬
‫چاہے گا تو اسے وہ نہ روکیں گے۔ جب‪( ‬آئندہ سال)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ تشریف لے گئے اور‪( ‬مکہ میں قیام‬
‫کی)‪ ‬مدت پوری ہو گئی تو قریش علی رضی ہللا عنہ کے پ‪rr‬اس آئے اور کہ‪rr‬ا کہ اپ‪rr‬نے ص‪rr‬احب س‪rr‬ے کہ‪rr‬ئے کہ م‪rr‬دت‬
‫پوری ہو گئی ہے اور اب وہ ہمارے یہاں سے چلے ج‪rr‬ائیں۔ چن‪rr‬انچہ ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬مکہ س‪r‬ے روانہ‬
‫ہونے لگے۔ اس وقت حمزہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ کی ایک بچی چچ‪rr‬ا چچ‪rr‬ا ک‪rr‬رتی آئیں۔ علی رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے انہیں اپ‪rr‬نے‬
‫ساتھ لے لیا‪ ،‬پھر فاطمہ رضی ہللا عنہا کے پاس ہاتھ پکڑ کر الئے اور فرمایا‪ ،‬اپ‪r‬نی چچ‪rr‬ا زاد بہن ک‪rr‬و بھی س‪rr‬اتھ لے‬
‫لو‪ ،‬انہوں نے اس کو اپنے ساتھ سوار کر لیا‪ ،‬پھر علی‪ ،‬زید اور جعفر‪ r‬رضی ہللا عنہم کا جھگڑا‪ r‬ہ‪rr‬وا۔ علی رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے فرمایا کہ اس کا میں زیادہ مستحق ہوں‪ ،‬یہ میرے چچ‪rr‬ا کی بچی ہے۔ جعف‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ یہ‬
‫میرے بھی چچا کی بچی ہے اور اس کی خ‪rr‬الہ م‪rr‬یرے نک‪rr‬اح میں بھی ہیں۔ زید رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ م‪rr‬یرے‬
‫بھائی کی بچی ہے۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بچی کی خالہ‪ r‬کے حق میں فیصلہ کی‪r‬ا اور فرمایا کہ خ‪r‬الہ م‪r‬اں‬
‫کی جگہ ہوتی ہے‪ ،‬پھر علی رضی ہللا عنہ سے فرمایا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔ جعفر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫سے فرمایا کہ تم صورت اور عادات و اخالق س‪rr‬ب میں مجھ س‪rr‬ے مش‪rr‬ابہ ہ‪rr‬و۔ زید رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے فرمایا کہ تم‬
‫ہمارے بھائی بھی ہو اور ہمارے موال بھی۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫ح َم َع ا ْل ُم ْ‬
‫ش ِر ِك َ‬ ‫الص ْل ِ‬
‫اب ُّ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مشرکین کے ساتھ صلح کرنے کا بیان‬
‫فِي ِه َع ْن أَبِي ُس ْفيَ َ‬
‫ان‪.‬‬
‫اس باب میں ابوسفیان رضی ہللا عنہ کی حدیث ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪635‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪r‬ون هُ ْدنَ‪r‬ةٌ بَ ْينَ ُك ْم َوبَي َْن بَنِي اأْل َ ْ‬


‫ص‪r‬فَ ِر‪َ ،‬وفِي ِه َس‪ْ r‬ه ُل ب ُْن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم تَ ُك‪ُ r‬‬
‫ف ب ُْن َمالِ ٍك‪َ :‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫َوقَا َل َع ْو ُ‬
‫ْف‪َ ،‬وأَ ْس َما ُء‪َ ،‬و ْال ِم ْس َورُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬ ‫ُحنَي ٍ‬
‫عوف بن مالک رضی ہللا عنہ نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے روایت کیا کہ‪ ‬ایک دن آئے گ‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر تمہ‪rr‬اری‬
‫رومی‪rr‬وں س‪rr‬ے ص‪rr‬لح ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائے گی۔ اس ب‪rr‬اب میں س‪rr‬ہل بن ح‪rr‬نیف‪ ،‬اس‪rr‬ماء اور مس‪rr‬ور رض‪rr‬ی ہللا عنہم کی بھی ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایات ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2700 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫ب َر ِ‬ ‫ق‪َ ،‬ع ْن ْالبَ َرا ِء ب ِْن َع ِ‬
‫از ٍ‬ ‫ان ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ،‬ع ْن أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫َوقَا َل ُمو َسى ب ُْن َم ْسعُو ٍد‪َ :‬ح َّدثَنَا ُس ْفيَ ُ‬
‫ين يَ ْو َم ْال ُح َد ْيبِيَ ِة َعلَى ثَاَل ثَ ِة أَ ْشيَا َء‪َ :‬علَى أَ َّن َم ْن أَتَ‪rr‬اهُ ِم َن ْال ُم ْش‪ِ r‬ر ِك َ‬
‫ين َر َّدهُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫صالَ َح النَّبِ ُّي َ‬ ‫َ‬
‫‪r‬ل َويُقِي َم بِهَا ثَاَل ثَ ‪r‬ةَ أَي ٍَّام َواَل يَ ‪ْ r‬د ُخلَهَا إِاَّل بِ ُجلُب ِ‬
‫َّان‬ ‫ين لَ ْم يَ ُر ُّدوهُ‪َ ،‬و َعلَى أَ ْن يَ ‪ْ r‬د ُخلَهَا ِم ْن قَابِ‪ٍ r‬‬ ‫إِلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬و َم ْن أَتَاهُ ْم ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫س َونَحْ ِو ِه‪ ،‬فَ َجا َء أَبُو َج ْن َد ٍل يَحْ ُج‪ُ r‬ل فِي قُيُ‪rr‬و ِد ِه فَ‪َ r‬ر َّدهُ إِلَ ْي ِه ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬لَ ْم يَ‪rْ r‬ذ ُكرْ ُم َؤ َّملٌ‪،‬‬
‫ْف َو ْالقَ ْو ِ‬ ‫ال ِّساَل ِ‬
‫ح ال َّسي ِ‬
‫َع ْن ُس ْفيَ َ َ‬
‫ان‪ ،‬أبَا َج ْن َد ٍل‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬إِاَّل بِ ُجلُبِّ ال ِّساَل ِ‬
‫ح‪.‬‬
‫موسی بن مسعود نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن‬
‫ٰ‬
‫عازب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے صلح حدیبیہ مشرکین کے ساتھ تین شرائط پر‬
‫کی تھی‪ )1( ،‬یہ کہ مشرکین میں سے اگر کوئی آدمی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آ جائے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اسے واپس کر دیں گے۔ لیکن اگر مسلمانوں میں سے کوئی مشرکین کے یہاں پناہ لے گا تو یہ لوگ ایسے‬
‫شخص کو واپس نہیں کریں گے۔‪ )2( ‬یہ کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬آئندہ سال مکہ آ سکیں گے اور صرف تین دن‬
‫ٹھہریں گے۔‪ )3( ‬یہ کہ ہتھیار‪ ،‬تلوار‪ ،‬تیر وغیرہ نیام اور ترکش میں ڈال کر ہی مکہ میں داخل ہوں گے۔ چنانچہ‬
‫ابوجندل رضی ہللا عنہ‪( ‬جو مسلمان ہو گئے تھے اور قریش نے ان کو قید کر رکھا تھا)‪ ‬بیڑیوں کو گھسیٹتے ہوئے‬
‫آئے‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں‪( ‬شرائط معاہدہ کے مطابق)‪ ‬مشرکوں کو واپس کر دیا۔ امام بخاری رحمہ‬
‫ہللا نے کہا کہ مؤمل نے سفیان سے ابوجندل کا ذکر نہیں کیا ہے اور‪« ‬إال بجلبان السالح»‪ ‬کے بجائے‪« ‬إال بجلب‬
‫السالح‪ ».‬کے الفاظ نقل کیے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪636‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2701 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬أَ َّن‬
‫ان‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬فُلَ ْي ٌح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َرافِ ٍع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س َر ْي ُج ب ُْن النُّ ْع َم ِ‬
‫ق َر ْأ َس‪r‬هُ‬ ‫ش بَ ْينَ‪r‬هُ َوبَي َْن ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪ ،‬فَنَ َح‪َ r‬ر هَ ْديَ‪r‬هُ‪َ ،‬و َحلَ‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم" َخ َر َج ُم ْعتَ ِمرًا‪ ،‬فَ َحا َل ُكفَّا ُر قُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ضاهُ ْم َعلَى أَ ْن يَ ْعتَ ِم َر ْال َعا َم ْال ُم ْقبِ َل‪َ ،‬واَل يَحْ ِم‪َ r‬ل ِس ‪r‬اَل حًا َعلَ ْي ِه ْم إِاَّل ُس ‪r‬يُوفًا‪َ ،‬واَل يُقِي َم بِهَا إِاَّل َما أَ َحبُّوا‪،‬‬‫بِ ْال ُح َد ْيبِيَ ِة‪َ ،‬وقَا َ‬
‫صالَ َحهُ ْم‪ ،‬فَلَ َّما أَقَا َم بِهَا ثَاَل ثًا أَ َمرُوهُ أَ ْن يَ ْخ ُر َج‪ ،‬فَ َخ َر َج"‪.‬‬
‫ان َ‬ ‫فَا ْعتَ َم َر ِم َن ْال َع ِام ْال ُم ْقبِ ِل فَ َد َخلَهَا َك َما َك َ‬
‫ہم سے محمد بن رافع نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شریح بن نعمان نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے فلیح نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے‬
‫نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬عمرہ کا احرام بان‪rr‬دھ ک‪rr‬ر نکلے‪،‬‬
‫تو کفار قریش نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و بیت ہللا ج‪rr‬انے س‪rr‬ے روک دیا۔ اس ل‪rr‬یے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫قربانی کا جانور حدیبیہ میں ذبح کر دیا اور سر بھی وہیں منڈوا لی‪rr‬ا اور کف‪rr‬ار مکہ س‪rr‬ے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫اس شرط پر صلح کی تھی کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬آئندہ سال عم‪rr‬رہ ک‪rr‬ر س‪rr‬کیں گے۔ تل‪rr‬واروں کے س‪rr‬وا اور ک‪rr‬وئی‬
‫ہتھیار ساتھ نہ الئیں گے۔‪( ‬اور وہ بھی نیام میں ہوں گی)‪ ‬اور قریش جتنے دن چ‪rr‬اہیں گے اس س‪rr‬ے زیادہ مکہ میں نہ‬
‫ٹھہ‪rr‬ر س‪rr‬کیں گے۔(یع‪rr‬نی تین دن)‪ ‬چن‪rr‬انچہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے آئن‪rr‬دہ س‪rr‬ال عم‪rr‬رہ کی‪rr‬ا اور ش‪rr‬رائط کے مط‪rr‬ابق‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مکہ میں داخل ہوئے‪ ،‬پھر جب تین دن گزر چکے تو قریش نے مکے س‪rr‬ے چلے ج‪rr‬انے کے‬
‫لیے کہا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وہاں سے واپس چلے آئے۔‬

‫حدیث نمبر‪2702 :‬‬

‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬سه ِْل ب ِْن أَبِي َح ْث َمةَ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬ا ْنطَلَ َ‬
‫ق َعبْ‪ُ rr‬د هَّللا ِ ب ُْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ٌر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬بُ َشي ِْر ب ِْن يَ َس ٍ‬
‫صةُ ب ُْن َم ْسعُو ِد ب ِْن َز ْي ٍد إِلَى َخ ْيبَ َر‪َ ،‬و ِه َي يَ ْو َمئِ ٍذ ص ُْلحٌ"‪.‬‬
‫َسه ٍْل‪َ ،‬و ُم َحيِّ َ‬
‫‪r‬یی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے بش‪rr‬یر بن یس‪rr‬ار نے‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے بشر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یح‪ٰ r‬‬
‫اور ان سے سہل بن ابی حثمہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬عبدہللا بن سہل اور محیصہ بن مسعود بن زید رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما خیبر گئے۔ خیبر کے یہودیوں سے مسلمانوں کی ان دنوں صلح تھی۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪637‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫الص ْل ِ‬
‫ح فِي ال ِّديَ ِة‪:‬‬ ‫اب ُّ‬
‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬دیت پر صلح کرنا ( یعنی قصاص معاف کر کے دیت پر راضی ہو جانا )‬
‫حدیث نمبر‪2703 :‬‬
‫اريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬ح َم ْي ٌد‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَنَ ًس‪r‬ا‪َ  ‬ح‪َّ r‬دثَهُ ْم‪ ،‬أَ َّن الرُّ بَيِّ َع َو ِه َي ا ْبنَ‪r‬ةُ النَّ ْ‬
‫ض‪ِ r‬ر َك َس‪َ r‬ر ْ‬
‫ت‬ ‫ص ِ‬‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َ ْن َ‬
‫اص‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َرهُ ْم بِ ْالقِ َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ش‪َ ،‬وطَلَبُوا ْال َع ْف َو‪ ،‬فَأَبَ ْوا‪ ،‬فَأَتَ ْوا النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫اريَ ٍة‪ ،‬فَطَلَبُوا اأْل َرْ َ‬
‫ثَنِيَّةَ َج ِ‬
‫ق اَل تُ ْك َس ُر ثَنِيَّتُهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا أَنَسُ ‪ِ ،‬كتَ‪rr‬ابُ‬
‫ك بِ ْال َح ِّ‬
‫أَنَسُ ب ُْن النَّضْ ِر‪ :‬أَتُ ْك َس ُر ثَنِيَّةُ الرُّ بَي ِِّع يَا َرسُو َل هَّللا ِ ؟ اَل ‪َ ،‬والَّ ِذي بَ َعثَ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬إِ َّن ِم ْن ِعبَ‪rr‬ا ِد هَّللا ِ َم ْن لَ‪rْ r‬و أَ ْق َس‪َ r‬م َعلَى هَّللا ِ‬
‫ض َي ْالقَ ْو ُم َو َعفَ ْوا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫هَّللا ِ ْالقِ َ‬
‫صاصُ ‪ ،‬فَ َر ِ‬
‫ض َي ْالقَ ْو ُم َوقَبِلُوا اأْل َرْ َ‬
‫ش‪.‬‬ ‫اريُّ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ح َم ْي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪ ، ‬فَ َر ِ‬ ‫أَل َبَ َّرهُ"‪َ .‬زا َد‪ْ  ‬الفَ َز ِ‬
‫ہم سے محمد بن عبدہللا انصاری نے بیان کیا‪ ،‬کہا مجھ سے حمی‪rr‬د نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫بیان کیا کہ‪ ‬نضر کی بیٹی ربیع رضی ہللا عنہا نے ایک ل‪rr‬ڑکی کے دانت ت‪rr‬وڑ دئ‪rr‬یے۔ اس پ‪rr‬ر ل‪rr‬ڑکی وال‪rr‬وں نے ت‪rr‬اوان‬
‫مانگا اور ان لوگوں نے معافی چاہی‪ ،‬لیکن معاف کرنے سے انہوں نے انکار کی‪rr‬ا۔ چن‪rr‬انچہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بدلہ لینے کا حکم دیا۔‪( ‬یعنی ان کا بھی دانت توڑ دیا‬
‫جائے)‪ ‬انس بن نضر رضی ہللا عنہ نے عرض کیا‪ ،‬یا رسول ہللا! ربیع کا دانت کس طرح توڑا جا سکے گا۔ نہیں اس‬
‫ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے‪ ،‬اس کا دانت نہیں توڑا ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا انس! کتاب ہللا کا فیصلہ تو بدلہ لینے‪( ‬قصاص)‪ ‬ہی کا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ راضی ہو گ‪rr‬ئے اور‬
‫معاف کر دیا۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہللا کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ ہللا کی قس‪rr‬م کھ‪rr‬ا‬
‫تعالی خود ان کی قسم پوری کرتا ہے۔ فزاری نے‪( ‬اپنی روایت میں)‪ ‬حمید سے‪ ،‬اور انہوں نے انس رض‪rr‬ی‬
‫ٰ‬ ‫لیں تو ہللا‬
‫ہللا عنہ سے یہ زیادتی نقل کی ہے کہ وہ لوگ راضی ہو گئے اور تاوان لے لیا۔‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْن ُه َما‪« :‬ا ْبنِي َه َذا َ‬


‫سيِّدٌ‪،‬‬ ‫س ِن ْب ِن َعلِ ٍّي َر ِ‬ ‫سلَّ َم لِ ْل َح َ‬ ‫اب قَ ْو ُل النَّبِ ِّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫صلِ َح ِب ِه بَ ْي َن فِئَتَ ْي ِن َع ِظي َمتَ ْي ِن»‪:‬‬ ‫َولَ َع َّل هَّللا َ أَنْ يُ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪638‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬حسن بن علی رضی ہللا عنہ کے متعلق نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میرا یہ‬
‫تعالی مسلمانوں کے دو بڑے‬‫ٰ‬ ‫بیٹا ہے مسلمانوں کا سردار ہے اور شاید اس کے ذریعہ ہللا‬
‫گروہوں میں صلح کرا دے‬
‫َوقَ ْولِ ِه َج َّل ِذ ْك ُرهُ‪ :‬فَأَصْ لِحُوا بَ ْينَهُ َما سورة الحجرات آية ‪.9‬‬
‫اور ہللا پاک کا سورۃ الحجرات میں یہ ارشاد پس دونوں میں صلح کرا دو۔‬

‫حدیث نمبر‪2704 :‬‬
‫ْت‪ْ  ‬ال َح َس َن‪ ، ‬يَقُولُ‪" :‬ا ْستَ ْقبَ َل َوهَّللا ِ ْال َح َس‪ُ rr‬ن ب ُْن‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُمو َسى‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ب اَل تُ َولِّي َحتَّى تَ ْقتُ َل أَ ْق َرانَهَا‪ ،‬فَقَا َل لَهُ‬
‫اص‪ :‬إِنِّي أَل َ َرى َكتَائِ َ‬
‫ال‪ ،‬فَقَا َل َع ْمرُو ب ُْن ْال َع ِ‬
‫ال ْال ِجبَ ِ‬
‫ب أَ ْمثَ ِ‬
‫اويَةَ بِ َكتَائِ َ‬
‫َعلِ ٍّي ُم َع ِ‬
‫ُ‬
‫ور النَّ ِ‬
‫اس بِنِ َس ‪r‬ائِ ِه ْم‬ ‫ان َوهَّللا ِ َخ ْي َر ال َّر ُجلَي ِْن‪ ،‬أَيْ َع ْمرُو إِ ْن قَتَ َل هَؤُاَل ِء هَؤُاَل ِء َوهَؤُاَل ِء هَؤُاَل ِء َم ْن لِي بِ‪rr‬أ ُم ِ‬ ‫اويَةُ‪َ :‬و َك َ‬
‫ُم َع ِ‬
‫س‪َ :‬ع ْب َد الرَّحْ َم ِن ب َْن َس‪ُ r‬م َرةَ‪َ ،‬و َع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن َع‪rr‬ا ِم ِر‬ ‫ث إِلَ ْي ِه َر ُجلَي ِْن ِم ْن قُ َر ْي ٍ‬
‫ش ِم ْن بَنِي َع ْب ِد َش ْم ٍ‬ ‫ض ْي َعتِ ِه ْم‪ ،‬فَبَ َع َ‬
‫َم ْن لِي بِ َ‬
‫ضا َعلَ ْي ِه‪َ ،‬وقُواَل لَهُ‪َ ،‬و ْ‬
‫اطلُبَا إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَأَتَيَاهُ‪ ،‬فَ َدخَاَل َعلَ ْي‪ِ r‬ه فَتَ َكلَّ َما َوقَ‪r‬ااَل لَ‪r‬هُ‬ ‫ب ِْن ُك َري ٍْز‪ ،‬فَقَا َل‪ْ :‬اذهَبَا إِلَى هَ َذا ال َّرج ُِل فَا ْع ِر َ‬
‫ت فِي‬ ‫ال‪َ ،‬وإِ َّن هَ ِذ ِه اأْل ُ َّمةَ قَ ‪ْ r‬د َع‪rr‬اثَ ْ‬
‫ص ْبنَا ِم ْن هَ َذا ْال َم ِ‬ ‫ب قَ ْد أَ َ‬
‫فَطَلَبَا إِلَ ْي ِه‪ ،‬فَقَا َل لَهُ َما ْال َح َس ُن ب ُْن َعلِ ٍّي‪ :‬إِنَّا بَنُو َع ْب ِد ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫ك َويَ ْس‪r‬أَلُ َ‬
‫ك‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َم ْن لِي بِهَ‪َ r‬ذا ؟ قَ‪r‬ااَل ‪ :‬نَحْ ُن لَ‪َ r‬‬
‫ك بِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَ َما‬ ‫طلُبُ إِلَ ْي‪َ r‬‬‫ك َك َذا َو َك‪َ r‬ذا‪َ ،‬ويَ ْ‬
‫ْرضُ َعلَ ْي َ‬ ‫ِد َمائِهَا‪ ،‬قَااَل ‪ :‬فَإِنَّهُ يَع ِ‬
‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ْت أَبَا‪ ‬بَ ْك َرةَ‪ ، ‬يَقُ‪rr‬ولُ‪َ :‬رأَي ُ‬
‫ْت َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫صالَ َحهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ْ  ‬ال َح َس ُن‪َ : ‬ولَقَ ْد َس ِمع ُ‬‫ك بِ ِه‪ ،‬فَ َ‬ ‫َسأَلَهُ َما َش ْيئًا إِاَّل قَااَل نَحْ ُن لَ َ‬
‫اس َم‪َّ r‬رةً َو َعلَ ْي‪ِ r‬ه أُ ْخ‪َ r‬رى‪َ ،‬ويَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬إِ َّن‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪َ ،‬و ْال َح َس ُن ب ُْن َعلِ ٍّي إِلَى َج ْنبِ ِه‪َ ،‬وهُ َو يُ ْقبِ‪ُ r‬ل َعلَى النَّ ِ‬
‫ين"‪ .‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪ :‬قَ‪rr‬ا َل لِي َعلِ ُّي ب ُْن َع ْب ‪ِ r‬د‬
‫ا ْبنِي هَ َذا َسيِّ ٌد‪َ ،‬ولَ َع َّل هَّللا َ أَ ْن يُصْ لِ َح بِ ِه بَي َْن فِئَتَي ِْن َع ِظي َمتَي ِْن ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ع ْال َح َس ِن ِم ْنأَبِي بَ ْك َرةَ بِهَ َذا ْال َح ِدي ِ‬
‫ث‪.‬‬ ‫هَّللا ِ‪ :‬إِنَّ َما ثَبَ َ‬
‫ت لَنَا َس َما ُ‬
‫‪r‬ی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابوموس‪ٰ r‬‬
‫کہ میں نے ام‪rrr‬ام حس‪rrr‬ن بص‪rrr‬ری س‪rrr‬ے س‪rrr‬نا‪ ،‬وہ بی‪rrr‬ان ک‪rrr‬رتے تھے کہ‪ ‬قس‪rrr‬م ہللا کی جب حس‪rrr‬ن بن علی رض‪rrr‬ی ہللا‬
‫عنہما‪( ‬معاویہ رضی ہللا عنہ کے مقابلے میں)‪ ‬پہاڑوں میں لشکر لے کر پہنچے‪ ،‬تو عمرو بن العاص رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے کہا‪( ‬جو امیر معاویہ رضی ہللا عنہ کے مشیر خاص تھے)‪ ‬کہ میں ایسا لشکر دیکھ رہا ہوں ج‪rr‬و اپ‪rr‬نے مقاب‪rr‬ل ک‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪639‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نیست و ن‪rr‬ابود ک‪rr‬یے بغ‪r‬یر واپس نہ ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔ مع‪rr‬اویہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اس پ‪rr‬ر کہ‪rr‬ا اور قس‪rr‬م ہللا کی‪ ،‬وہ ان دون‪r‬وں‬
‫اصحاب میں زیادہ اچھے تھے‪ ،‬کہ اے عمرو! اگر اس لشکر نے اس لشکر کو قتل کر دیا‪ ،‬یا اس نے اس کو قتل ک‪rr‬ر‬
‫تعالی کی بارگاہ میں)لوگ‪rr‬وں کے ام‪rr‬ور‪( ‬کی ج‪rr‬واب دہی کے ل‪rr‬یے)‪ ‬م‪rr‬یرے س‪rr‬اتھ ک‪rr‬ون ذمہ داری لے گ‪rr‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫دیا‪ ،‬تو‪( ‬ہللا‬
‫لوگوں کی بیوہ عورتوں کی خبرگ‪rr‬یری کے سلس‪rr‬لے میں م‪rr‬یرے س‪rr‬اتھ ک‪rr‬ون ذمہ دار ہ‪rr‬و گ‪rr‬ا۔ لوگ‪rr‬وں کی آل اوالد کے‬
‫سلسلے میں میرے ساتھ کون ذمہ دار ہو گا۔ آخر معاویہ رضی ہللا عنہ نے حسن رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے یہ‪rr‬اں ق‪rr‬ریش کی‬
‫شاخ بنو عبد شمس کے دو آدمی بھیجے۔ عبدالرحمٰ ن بن سمرہ اور عبدہللا بن عامر بن کریز‪ ،‬آپ نے ان دون‪rr‬وں س‪rr‬ے‬
‫فرمایا کہ حسن بن علی رضی ہللا عنہ کے یہاں جاؤ اور ان کے سامنے صلح پیش کرو‪ ،‬ان سے اس پر گفتگ‪rr‬و ک‪rr‬رو‬
‫اور فیصلہ انہیں کی مرضی پر چھوڑ دو۔ چنانچہ یہ لوگ آئے اور آپ سے گفتگو کی اور فیصلہ آپ ہی کی مرض‪rr‬ی‬
‫پر چھوڑ دیا۔ حسن بن علی رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪ ،‬ہم بنو عبدالمطلب کی اوالد ہیں اور ہم کو خالفت کی وجہ سے‬
‫روپیہ پیسہ خرچ کرنے کی عادت ہو گئی ہے اور ہمارے س‪rr‬اتھ یہ ل‪rr‬وگ ہیں‪ ،‬یہ خ‪rr‬ون خ‪rr‬رابہ ک‪rr‬رنے میں ط‪rr‬اق ہیں‪،‬‬
‫بغیر روپیہ دئیے ماننے والے نہیں۔ وہ کہنے لگے امیر معاویہ رضی ہللا عنہ آپ کو اتنا اتنا روپیہ دینے پ‪rr‬ر راض‪rr‬ی‬
‫ہیں اور آپ سے صلح چاہتے ہیں۔ فیصلہ آپ کی مرضی پر چھوڑا ہے اور آپ سے پوچھا ہے۔ حسن رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫نے فرمایا کہ اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ ان دون‪rr‬وں قاص‪rr‬دوں نے کہ‪rr‬ا کہ ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔ حس‪rr‬ن نے جس‬
‫چیز کے متعلق بھی پوچھا‪ ،‬تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم اس کے ذمہ دار ہیں۔ آخر آپ نے صلح کر لی‪ ،‬پھر فرمایا کہ‬
‫میں نے ابوبکرہ رضی ہللا عنہ سے سنا تھا‪ ،‬وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و من‪rr‬بر‬
‫پر یہ فرماتے سنا ہے اور حسن بن علی رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے پہل‪rr‬و میں تھے‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی حسن رضی ہللا عنہ کی طرف اور فرماتے کہ م‪rr‬یرا یہ بیٹ‪rr‬ا‬
‫‪r‬الی مس‪rr‬لمانوں کے دو عظیم گروہ‪rr‬وں میں ص‪rr‬لح ک‪rr‬رائے گ‪rr‬ا۔ ام‪rr‬ام بخ‪rr‬اری‬
‫سردار ہے اور ش‪rr‬اید اس کے ذریعہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫رحمہ ہللا نے کہا مجھ سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کی‪rr‬ا کہ ہم‪rr‬ارے نزدیک اس ح‪rr‬دیث س‪rr‬ے حس‪rr‬ن بص‪rr‬ری ک‪rr‬ا‬
‫ابوبکرہ رضی ہللا عنہ سے سننا ثابت ہوا ہے۔‬

‫الص ْل ِ‬
‫ح‪:‬‬ ‫شي ُر ا ِإل َما ُم بِ ُّ‬
‫اب َه ْل يُ ِ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪640‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬کیا امام صلح کے لیے فریقین کو اشارہ کر سکتا ہے ؟‬


‫حدیث نمبر‪2705 :‬‬

‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى ب ِْن َس ‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي الرِّ َج‪ِ r‬‬
‫‪r‬ال ُم َح َّم ِد‬ ‫س‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬أَ ِخي‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ‪r‬لَ ْي َم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن أَبِي أُ َو ْي ٍ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬تَقُولُ" َس ِم َع َر ُس‪rr‬و ُل هَّللا ِ‬ ‫ت‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب ِْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَنَّأ ُ َّمهُ‪َ  ‬ع ْم َرةَ بِ ْن َ‬
‫ت َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬قَالَ ْ‬

‫ب َعالِيَ ٍة أَصْ َواتُهُ َما‪َ ،‬وإِ َذا أَ َح ُدهُ َما يَ ْستَ ْو ِ‬


‫ض ُع اآْل َخ َر َويَ ْستَرْ فِقُهُ فِي َش‪ْ rr‬ي ٍء‪،‬‬ ‫ُوم بِ ْالبَا ِ‬
‫ت ُخص ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َ‬
‫ص ْو َ‬ ‫َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَي َْن ْال ُمتَ‪rr‬أَلِّي َعلَى هَّللا ِ اَل يَ ْف َع‪ُ r‬ل‬
‫َوهُ َو يَقُولُ‪َ :‬وهَّللا ِ اَل أَ ْف َعلُ‪ ،‬فَ َخ َر َج َعلَ ْي ِه َما َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك أَ َحبَّ "‪.‬‬
‫ُوف ؟ فَقَا َل‪ :‬أَنَا يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬ولَهُ أَيُّ َذلِ َ‬
‫ْال َم ْعر َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا‪ ،‬ان س‪rr‬ے س‪rr‬لیمان بن‬
‫یحیی بن سعید نے‪ ،‬ان سے ابوالرجال‪ r،‬محمد بن عب‪rr‬دالرحمٰ ن نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ان کی وال‪rr‬دہ عم‪rr‬رہ بنت‬
‫ٰ‬ ‫ہالل نے‪ ،‬ان سے‬
‫عب‪r‬دالرحمٰ ن نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا کہ میں نے عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪r‬ا س‪r‬ے س‪r‬نا‪ ،‬انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬نے دروازے پر دو جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی جو بلند ہو گئی تھی۔ واقعہ یہ تھا کہ ایک آدمی دوس‪rr‬رے‬
‫سے قرض میں کچھ کمی کرنے اور تقاضے میں کچھ نرمی برتنے کے لیے کہہ رہا تھا اور دوس‪rr‬را کہت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کہ ہللا‬
‫کی قسم! میں یہ نہیں کروں گا۔ آخر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ان کے پاس گئے اور فرمایا کہ اس بات پر ہللا کی‬
‫قسم کھانے والے صاحب کہاں ہیں؟ کہ وہ ایک اچھا‪ r‬کام نہیں کریں گے۔ ان صحابی نے عرض کی‪rr‬ا‪ ،‬میں ہی ہ‪rr‬وں یا‬
‫رسول ہللا! اب میرا بھائی جو چاہتا ہے وہی مجھ کو بھی پسند ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2706 :‬‬

‫ج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن َك ْع ِ‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ب ب ِْن‬ ‫‪r‬ر ب ِْن َربِي َع‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ْعفَ‪ِ r‬‬
‫ان لَهُ َعلَى َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َح ْد َر ٍد اأْل َ ْس‪r‬لَ ِم ِّي َم‪r‬الٌ‪ ،‬فَلَقِيَ‪r‬هُ‪ ،‬فَلَ ِز َم‪ r‬هُ َحتَّى ارْ تَفَ َع ْ‬
‫ت‬ ‫ب ب ِْن َمالِ ٍك‪" ، ‬أَنَّهُ َك َ‬ ‫َمالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ك ْع ِ‬
‫ف‬ ‫ف‪ ،‬فَأ َ َخ‪َ r‬ذ نِ ْ‬
‫ص‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َكعْبُ ‪ ،‬فَأ َ َشا َر بِيَ ِد ِه‪َ ،‬كأَنَّهُ يَقُولُ‪ :‬النِّ ْ‬
‫ص‪َ r‬‬ ‫أَصْ َواتُهُ َما‪ ،‬فَ َم َّر بِ ِه َما النَّبِ ُّي َ‬
‫ك نِصْ فًا"‪.‬‬
‫َما لَهُ َعلَ ْي ِه َوتَ َر َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪641‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے جعفر بن ربیعہ نے‪ ،‬ان سے اعرج نے بیان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫کیا کہ مجھ سے عبدہللا بن کعب بن مالک نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا اور ان س‪r‬ے کعب بن مال‪r‬ک رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬عب‪r‬دہللا بن‬
‫حدرد اسلمی رضی ہللا عنہ پر ان کا قرض تھا‪ ،‬ان سے مالق‪rr‬ات ہ‪rr‬وئی ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں نے ان ک‪rr‬ا پیچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا‪( ،‬آخ‪rr‬ر تک‪rr‬رار‬
‫میں)‪ ‬دونوں کی آواز بلند ہو گئی۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ادھر س‪rr‬ے گ‪rr‬زرے ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ ،‬اے کعب! اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا‪ ،‬جیسے آپ کہہ رہے ہوں کہ آدھا‪( ‬قرض کم ک‪rr‬ر دے)‪ ‬چن‪rr‬انچہ انہ‪rr‬وں‬
‫نے آدھا قرض چھوڑ دیا اور آدھا لیا۔‬

‫س َوا ْل َعد ِْل بَ ْينَ ُه ْم‪:‬‬


‫ح بَ ْي َن النَّا ِ‬
‫صالَ ِ‬
‫اإل ْ‬ ‫اب فَ ْ‬
‫ض ِل ِ‬ ‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں میں آپس میں مالپ کرانے اور انصاف کرنے کی فضیلت کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2707 :‬‬

‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم‪ٌ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ َّم ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ُور‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫ق ب ُْن َم ْنص ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬
‫ص َدقَةٌ‪ُ ،‬ك َّل يَ ْو ٍم تَ ْ‬
‫طلُ ُع فِي ِه َّ‬
‫الش ‪ْ r‬مسُ يَ ْع‪ِ r‬د ُل‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ُ " :‬كلُّ ُساَل َمى ِم َن النَّاس َعلَ ْي ِه َ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا َ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬ ‫بَي َْن النَّ ِ‬
‫اس َ‬
‫ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی‪ ،‬کہا ہم کو معمر نے خبر دی ہمام سے اور‬
‫ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا انسان کے بدن کے‪( ‬تین س‪rr‬و‬
‫ساٹھ جوڑوں میں سے)‪ ‬ہر جوڑ پر ہر اس دن کا ص‪rr‬دقہ واجب ہے جس میں س‪rr‬ورج طل‪rr‬وع ہوت‪rr‬ا ہے اور لوگ‪rr‬وں کے‬
‫درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔‬

‫ح فَأَبَى َح َك َ„م َعلَ ْي ِه ِبا ْل ُح ْك ِ„م ا ْلبَيِّ ِن‪:‬‬


‫الص ْل ِ‬ ‫اب إِ َذا أَش َ‬
‫َار ا ِإل َما ُم ِب ُّ‬ ‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر حاکم صلح کرنے کے لیے اشارہ کرے اور کوئی فریق نہ مانے تو قاعدے کا حکم دے‬
‫دے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪642‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2708 :‬‬
‫ِّث أَنَّهُ‬
‫‪r‬ان يُ َح‪ r‬د ُ‬ ‫‪r‬ر‪" ، ‬أَ َّن‪ُّ  ‬‬
‫الزبَ ْي‪َ r‬ر‪َ  ‬ك‪َ r‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫اج ِم َن ْال َح َّر ِة‪َ ،‬كانَا يَ ْسقِيَ ِ‬
‫ان بِ ِه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ِش َر ٍ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ار قَ ْد َش ِه َد بَ ْدرًا إِلَى َرس ِ‬ ‫ص ِ‬‫ص َم َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْن َ‬
‫َخا َ‬
‫اريُّ ‪،‬‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ب اأْل َ ْن َ‬‫ض‪َ r‬‬ ‫ك‪ ،‬فَ َغ ِ‬ ‫ْق يَا ُزبَ ْيرُ‪ ،‬ثُ َّم أَرْ ِسلْ إِلَى َج‪ِ r‬‬
‫‪r‬ار َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِ ْل ُّزبَي ِْر‪ :‬اس ِ‬
‫ِكاَل هُ َما‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ق‪ ،‬ثُ َّم احْ بِسْ‬ ‫اس‪ِ r‬‬‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬ثُ َّم قَ‪r‬ا َل‪ْ :‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ك ؟ فَتَلَ َّو َن َوجْ هُ َرس ِ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ْ ،‬‬
‫آن َك َ‬
‫ان اب َْن َع َّمتِ َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‬‫ان َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِحينَئِ ٍذ َحقَّهُ لِ ْل ُّزبَي ِْر‪َ ،‬و َك َ‬
‫َحتَّى يَ ْبلُ َغ ْال َج ْد َر‪ ،‬فَا ْستَ ْو َعى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫اريُّ َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬ ‫اريِّ ‪ ،‬فَلَ َّما أَحْ فَ‪r‬ظَ اأْل َ ْن َ‬ ‫ي َس َع ٍة لَهُ َولِأْل َ ْن َ‬ ‫ْ‬ ‫ك أَ َشا َر َعلَى ُّ‬ ‫َو َسلَّ َم قَ ْب َل َذلِ َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫ص ِ‬ ‫الزبَي ِْر بِ َرأ ٍ‬
‫ت إِاَّل فِي‬ ‫الزبَيْ‪r‬رُ‪َ :‬وهَّللا ِ َما أَحْ ِس‪r‬بُ هَ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ‪r‬ةَ نَ‪َ r‬زلَ ْ‬
‫يح ْال ُح ْك ِم"‪ .‬قَا َل عُرْ َوةُ‪ :‬قَا َل ُّ‬ ‫ص ِر ِ‬ ‫َو َسلَّ َم ا ْستَ ْو َعى لِ ْل ُّزبَي ِْر َحقَّهُ فِي َ‬
‫ك فِي َما َش َج َر بَ ْينَهُ ْم سورة النساء آية ‪ 65‬اآْل يَةَ‪.‬‬
‫ون َحتَّى يُ َح ِّك ُمو َ‬
‫ك ال ي ُْؤ ِمنُ َ‬ ‫َذلِ َ‬
‫ك فَال َو َربِّ َ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‪ ،‬ان س‪rr‬ے زہ‪rr‬ری نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر نے‬
‫خبر دی کہ زبیر رضی ہللا عنہ بیان کرتے تھے کہ‪ ‬ان میں اور ایک انص‪rr‬اری ص‪rr‬حابی میں ج‪rr‬و ب‪rr‬در کی ل‪rr‬ڑائی میں‬
‫بھی شریک تھے‪ ،‬مدینہ کی پتھریلی زمین کی نالی کے بارے میں جھگڑا ہوا۔ وہ اپنا مقدمہ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کی خدمت میں لے گئے۔ دونوں حضرات اس نالے سے‪( ‬اپنے باغ)سیراب کیا کرتے تھے۔ رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬زبیر! تم پہلے سیراب کر لو‪ ،‬پھر اپنے پڑوسی کو بھی سیراب کرنے دو‪ ،‬اس پر انصاری ک‪rr‬و‬
‫غصہ آ گیا اور کہا‪ ،‬یا رس‪r‬ول ہللا! اس وجہ س‪r‬ے کہ یہ آپ کی پھ‪r‬وپھی کے ل‪r‬ڑکے ہیں۔۔ اس پ‪r‬ر رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ ،‬اے زب‪rr‬یر! تم س‪rr‬یراب ک‪rr‬رو اور پ‪rr‬انی‬
‫کو‪( ‬اپنے باغ میں)‪ ‬اتنی دیر تک آنے دو کہ دیوار تک چڑھ جائے۔ اس مرتبہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے زبیر‬
‫رضی ہللا عنہ کو ان کا پورا حق عطا فرمایا‪ ،‬اس سے پہلے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایسا فیصلہ کیا تھا‪ ،‬جس میں‬
‫زبیر رضی ہللا عنہ اور انصاری صحابی دون‪rr‬وں کی رع‪rr‬ایت تھی۔ لیکن جب انص‪rr‬اری نے رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو غصہ دالیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے زبیر رضی ہللا عنہ کو قانون کے مط‪rr‬ابق پ‪rr‬ورا ح‪rr‬ق عط‪rr‬ا فرمایا۔‬
‫عروہ نے بیان کیا کہ زبیر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬قس‪rr‬م ہللا کی! م‪rr‬یرا خی‪rr‬ال ہے کہ یہ آیت‪« ‬فال وربك ال يؤمن‪rr‬ون‬
‫حتى يحكموك فيما شجر بينهم»اسی واقعہ پر نازل ہ‪rr‬وئی تھی پس ہرگ‪rr‬ز نہیں! ت‪rr‬یرے رب کی قس‪rr‬م‪ ،‬یہ ل‪rr‬وگ اس وقت‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪643‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تک مومن نہ ہوں گے جب تک اپنے اختالفات میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے فیصلے کو دل و ج‪rr‬ان س‪rr‬ے تس‪rr‬لیم نہ‬
‫کر لیں ۔‬

‫ازفَ ِة فِي َذلِكَ‪:‬‬


‫ث َوا ْل ُم َج َ‬ ‫ب ا ْل ِم َ‬
‫يرا ِ‬ ‫ح بَ ْي َن ا ْل ُغ َر َما ِء َوأَ ْ‬
‫ص َحا ِ‬ ‫الص ْل ِ‬
‫اب ُّ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت کے قرض خواہوں اور وارثوں میں صلح کا بیان اور قرض کا اندازہ سے ادا کرنا‬
‫ي أِل َ َح‪ِ r‬د ِه َما لَ ْم يَرْ ِج‪ْ r‬ع َعلَى‬ ‫ْ‬ ‫س‪ :‬اَل بَأْ َ‬
‫س أَ ْن يَتَ َخا َر َج َّ‬
‫ان فَيَأ ُخ‪َ r‬ذ هَ‪َ r‬ذا َد ْينًا َوهَ‪َ r‬ذا َع ْينً‪r‬ا‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن تَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬و َ‬ ‫الش‪ِ r‬ري َك ِ‬ ‫َوقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫احبِ ِه‪.‬‬
‫ص ِ‬‫َ‬
‫اور عب‪rr‬دہللا بن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ‪ ‬اگ‪rr‬ر دو ش‪rr‬ریک آپس میں یہ ٹھہ‪rr‬را لیں کہ ایک‪( ‬اپ‪r‬نے حص‪rr‬ہ ک‪rr‬و‬
‫بدل)‪ ‬قرض وصول کرے اور دوسرا نقد مال لے لے ت‪rr‬و ک‪rr‬وئی ح‪rr‬رج‪ r‬نہیں۔ اب اگ‪rr‬ر ایک ش‪rr‬ریک ک‪rr‬ا حص‪rr‬ہ تل‪rr‬ف ہ‪rr‬و‬
‫جائے‪( ‬مثالً قرضہ ڈوب جائے)‪ ‬تو وہ اپنے شریک سے کچھ نہیں لے سکتا۔‬

‫حدیث نمبر‪2709 :‬‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ِر ب ِْن َعبْ‪ِ rr‬د‬ ‫ْس‪َ rr‬‬ ‫ب ب ِْن َكي َ‬‫ب‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬عبَيْ‪ُ rr‬د هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ِ‬ ‫ار‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ rr‬د ْال َوهَّا ِ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنِي‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن بَ َّش‪ٍ rr‬‬
‫ت َعلَى ُغ َر َمائِ ِه أَ ْن يَأْ ُخ ُذوا التَّ ْم‪َ r‬ر بِ َما َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬فَ‪rr‬أَبَ ْوا‪َ ،‬ولَ ْم‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬تُ ُوفِّ َي أَبِي َو َعلَ ْي ِه َدي ٌْن فَ َع َرضْ ُ‬ ‫اللَّ ِه َر ِ‬
‫ت‬ ‫ض ‪ْ r‬عتَهُ فِي ْال ِمرْ بَ ‪ِ r‬د آ َذ ْن َ‬
‫ك لَهُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َذا َج َد ْدتَهُ فَ َو َ‬ ‫ت َذلِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َذ َكرْ ُ‬
‫ي َ‬ ‫يَ َر ْوا أَ َّن فِي ِه َوفَا ًء‪ ،‬فَأَتَي ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬
‫س َعلَ ْي ِه َو َد َعا بِ ْالبَ َر َك ِة‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْد ُ‬
‫ع ُغ َر َم‪rr‬ا َء َ‬
‫ك‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َجا َء َو َم َعهُ أَبُو بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َمرُ‪ ،‬فَ َجلَ َ‬
‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض َل ثَاَل ثَةَ َع َش َر َو ْسقًا َس‪ْ r‬ب َعةٌ َعجْ‪َ r‬وةٌ َو ِس‪r‬تَّةٌ لَ‪rْ r‬و ٌن أَ ْو ِس‪r‬تَّةٌ‬ ‫ض ْيتُهُ‪َ ،‬وفَ َ‬ ‫ت أَ َحدًا لَهُ َعلَى أَبِي َدي ٌْن إِاَّل قَ َ‬
‫فَأ َ ْوفِ ِه ْم‪ ،‬فَ َما تَ َر ْك ُ‬
‫ت أَبَا‬ ‫ك‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْئ ِ‬ ‫ض ِح َ‬‫ك لَهُ فَ َ‬ ‫ت َذلِ َ‬‫ب‪ ،‬فَ َذ َكرْ ُ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ْغ ِر َ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ْت َم َع َرس ِ‬ ‫َعجْ َوةٌ َو َس ْب َعةٌ لَ ْو ٌن‪ ،‬فَ َوافَي ُ‬
‫ص‪r‬نَ َع أَ ْن َس‪r‬يَ ُك ُ‬
‫ون َذلِ‪َ r‬‬
‫ك"‪.‬‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َما َ‬ ‫بَ ْك ٍر‪َ ،‬و ُع َم َر فَأ َ ْخبِرْ هُ َما‪ ،‬فَقَااَل ‪ :‬لَقَ ْد َعلِ ْمنَا إِ ْذ َ‬
‫ص‪r‬نَ َع َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك أَبِي َعلَ ْي‪ِ r‬ه ثَاَل ثِ َ‬
‫ين‬ ‫ك‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وتَ ‪َ r‬ر َ‬ ‫صاَل ةَ ْال َعصْ ِر‪َ ،‬ولَ ْم يَ ْذ ُكرْ أَبَا بَ ْك ٍر َواَل َ‬
‫ض‪ِ r‬ح َ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬‬ ‫َوقَا َل‪ِ  ‬ه َشا ٌم‪َ : ‬ع ْن َو ْه ٍ‬
‫صاَل ةَ ُّ‬
‫الظه ِْر‪.‬‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ  ‬‬ ‫ق‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ٍ‬‫َو ْسقًا َد ْينًا‪َ .‬وقَا َل‪ ‬اب ُْن إِ ْس َحا َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪644‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے وہب‬
‫بن کیسان نے اور ان سے جابر بن عبدہللا رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ ‪ ‬میرے والد جب شہید ہوئے تو ان پر قرض‬
‫تھا۔ میں نے ان کے قرض خواہوں کے سامنے یہ صورت رکھی کہ قرض کے ب‪rr‬دلے میں وہ‪( ‬اس س‪rr‬ال کی کھج‪rr‬ور‬
‫کے)‪ ‬پھل لے لیں۔ انہوں نے اس سے انکار کیا‪ ،‬کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس س‪r‬ے ق‪r‬رض پ‪r‬ورا نہیں ہ‪r‬و س‪r‬کے گ‪r‬ا‪،‬‬
‫میں ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وا اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪r‬ے اس ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ جب پھل توڑ کر مربد‪( ‬وہ جگہ جہاں کھجور خشک کرتے تھے)‪ ‬میں جمع ک‪rr‬ر‬
‫دو‪( ‬تو مجھے خبر دو)چنانچہ میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و خ‪rr‬بر دی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬تش‪rr‬ریف الئے۔‬
‫ساتھ میں ابوبکر اور عمر رضی ہللا عنہما بھی تھے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وہ‪rr‬اں کھج‪r‬ور کے ڈھیر پ‪r‬ر بیٹھے اور‬
‫اس میں برکت کی دعا فرمائی‪ ،‬پھر فرمایا کہ اب اپنے قرض خواہوں کو بال ال اور ان کا قرض ادا ک‪rr‬ر دے‪ ،‬چن‪rr‬انچہ‬
‫کوئی شخص ایسا باقی نہ رہا جس کا میرے باپ پر قرض رہا اور میں نے اسے ادا نہ کر دیا ہو۔ پھر بھی تیرہ وسق‬
‫کھجور باقی بچ گئی۔ سات وسق عجوہ میں سے اور چھ وسق لون میں سے‪ ،‬یا چھ وس‪rr‬ق عج‪rr‬وہ میں س‪rr‬ے اور س‪rr‬ات‬
‫وسق لون میں سے‪ ،‬بعد میں میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے مغ‪rr‬رب کے وقت ج‪rr‬ا ک‪rr‬ر مال اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے اس کا ذکر کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہنسے اور فرمایا‪ ،‬ابوبکر اور عم‪rr‬ر کے یہ‪rr‬اں ج‪rr‬ا ک‪rr‬ر انہیں‬
‫بھی یہ واقعہ بتا دو۔ چنانچہ میں نے انہیں بتالیا‪ ،‬تو انہوں نے کہا کہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ج‪rr‬و کرن‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے وہ کیا۔ ہمیں جبھی معلوم ہو گیا تھا کہ ایسا ہی ہو گ‪rr‬ا۔ ہش‪rr‬ام نے وہب س‪rr‬ے اور انہ‪rr‬وں نے‬
‫جابر سے عصر کے وقت‪( ‬جابر رضی ہللا عنہ کی حاضری کا)‪ ‬ذکر کیا ہے اور انہوں نے نہ ابوبکر رضی ہللا عنہ‬
‫کا ذکر کیا اور نہ ہنسنے کا‪ ،‬یہ بھی بیان کیا کہ‪( ‬جابر رضی ہللا عنہ نے کہا)‪ ‬میرے والد اپنے اوپر تیس وسق قرض‬
‫چھوڑ گئے تھے اور ابن اسحاق نے وہب سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے ظہر کی نماز کا ذکر کیا ہے۔‬

‫ح ِبال َّد ْي ِن َوا ْل َع ْي ِن‪:‬‬


‫الص ْل ِ‬
‫اب ُّ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کچھ نقد دے کر قرض کے بدلے صلح کرنا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪645‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2710 :‬‬
‫ان ب ُْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬وقَا َل‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ : ‬ح َّدثَنِي‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ب‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ع ْث َم ُ‬
‫اض‪r‬ى اب َْن أَبِي َح‪ْ r‬د َر ٍد َد ْينًا َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان لَ‪r‬هُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه فِي َعهْ‪ِ r‬د‬ ‫‪r‬ك‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪" ،‬أَنَّهُ تَقَ َ‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬كع َ‬
‫ْب ب َْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫أَ ْخبَ َرنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ت أَصْ َواتُهُ َما َحتَّى َس‪ِ r‬م َعهَا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فِي ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَارْ تَفَ َع ْ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫َرس ِ‬
‫‪r‬ك‪،‬‬ ‫ْب ب َْن َمالِ‪ٍ r‬‬ ‫ف حُجْ َرتِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَنَ‪rr‬ا َدى َكع َ‬ ‫ف ِسجْ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم إِلَ ْي ِه َما َحتَّى َك َش َ‬
‫ت‪ ،‬فَ َخ َر َج َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫َوهُ َو فِي بَ ْي ٍ‬
‫ت يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫الش‪ْ r‬‬
‫ط َر‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َكعْبٌ ‪ :‬قَ‪ْ r‬د فَ َع ْل ُ‬ ‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَأ َ َشا َر بِيَ ِد ِه أَ ْن َ‬
‫ض ِع َّ‬ ‫فَقَا َل‪ :‬يَا َكعْبُ ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬لَبَّ ْي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قُ ْم فَا ْق ِ‬
‫ض ِه"‪.‬‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عثم‪rr‬ان بن عم‪r‬ر نے بی‪r‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬انہیں یونس نے خ‪rr‬بر دی اور‬
‫لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ابن شہاب نے‪ ،‬انہیں عبدہللا بن کعب نے خبر دی اور انہیں‬
‫کعب بن مالک رضی ہللا عنہ نے خبر دی کہ‪ ‬انہوں نے ابن ابی حدرد رضی ہللا عنہ سے اپنا قرض طلب کیا‪ ،‬جو ان‬
‫کے ذمہ تھا۔ یہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے عہد مبارک کا واقعہ ہے۔ مسجد کے اندر ان دون‪rr‬وں کی آواز ات‪rr‬نی‬
‫بلند ہ‪rr‬و گ‪rr‬ئی کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے بھی س‪rr‬نی۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اس وقت اپ‪rr‬نے حج‪rr‬رے میں‬
‫تشریف رکھتے تھے۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬باہر آئے اور اپنے حجرہ کا پردہ اٹھا کر کعب بن مالک رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ کو آواز دی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پکارا اے کعب! انہوں نے کہا یا رس‪rr‬ول ہللا‪ ،‬میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وں۔ پھ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا معاف کر دے۔ کعب رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫میں نے کر دیا یا رسول ہللا! آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬ابن ابی حدرد رضی ہللا عنہ س‪rr‬ے)‪ ‬فرمایا کہ اب اٹھ‪rr‬و اور‬
‫قرض ادا کر دو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪646‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الشروط‬
‫کتاب شرائط کے مسائل کا بیان‬
‫سالَ ِم َواألَ ْح َك ِام َوا ْل ُمبَايَ َع ِة‪:‬‬ ‫اب َما يَ ُجو ُز ِم َن ال ُّ‬
‫ش ُرو ِط فِي ا ِإل ْ‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اسالم میں داخل ہوتے وقت اور معامالت بیع وشراء میں کون سی شرطیں لگانا جائز ہے ؟‬
‫حدیث نمبر‪2712 - 2711 :‬‬
‫ْ‪rr‬ر‪ ، ‬أَنَّهُ‬ ‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ rr‬رنِي‪ ‬عُ‪rr‬رْ َوةُ ب ُْن ُّ‬
‫الزبَي ِ‬ ‫ْ‪rr‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍ‬
‫ْ‪rr‬ل‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪rr‬هَا ٍ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪،‬‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ان َع ْن أَصْ َحا ِ‬
‫ب َر ُس ‪ِ r‬‬ ‫ان‪َ   ، ‬و ْال ِم ْس َو َر ب َْن َم ْخ َر َمةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬ي ُْخبِ َر ِ‬ ‫َس ِم َع َمرْ َو َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَنَّهُ اَل‬
‫ان فِي َما ا ْشتَ َرطَ ُسهَ ْي ُل ب ُْن َع ْم ٍرو َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫قَا َل‪" :‬لَ َّما َكاتَ َ‬
‫ب ُسهَ ْي ُل ب ُْن َع ْم ٍرو يَ ْو َمئِ ٍذ َك َ‬
‫ض‪r‬وا ِم ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫‪r‬رهَ ْال ُم ْؤ ِمنُ‪َ r‬‬
‫‪r‬ون َذلِ‪َ r‬‬
‫ك َوا ْمتَ َع ُ‬ ‫ك إِاَّل َر َد ْدتَهُ إِلَ ْينَا‪َ ،‬و َخلَّي َ‬
‫ْت بَ ْينَنَا َوبَ ْينَ‪r‬هُ‪ ،‬فَ َك‪ِ r‬‬ ‫ان َعلَى ِدينِ َ‬ ‫ك ِمنَّا أَ َح ٌد‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬‫يَأْتِي َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َر َّد يَ ْو َمئِ ٍذ أَبَا َج ْن َد ٍل إِلَى أَبِي ِه ُسهَي ِْل ب ِْن َع ْم ٍ‬
‫‪r‬رو‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى َذلِ َ‬ ‫َوأَبَى ُسهَ ْي ٌل إِاَّل َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َكاتَبَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ت أُ ُّم ُك ْلثُ ٍ‬
‫‪r‬وم‬ ‫ت‪َ ،‬و َك‪r‬انَ ْ‬ ‫‪r‬اج َرا ٍ‬
‫‪r‬ات ُمهَ ِ‬ ‫‪r‬ان ُم ْس‪r‬لِ ًما‪َ ،‬و َج‪r‬ا َء ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ‬ ‫ك ْال ُم َّد ِة َوإِ ْن َك َ‬ ‫َولَ ْم يَأْتِ ِه أَ َح ٌد ِم َن الرِّ َج ِ‬
‫ال إِاَّل َر َّدهُ فِي تِ ْل َ‬
‫ق‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َء أَ ْهلُهَا يَ ْس ‪r‬أَلُ َ‬
‫ون‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَ ْو َمئِ ٍذ َو ِه َي َع‪rr‬اتِ ٌ‬ ‫ت ُع ْقبَةَ ب ِْن أَبِي ُم َعي ٍْط ِم َّم ْن َخ َر َج إِلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫بِ ْن ُ‬
‫ت‬
‫اج َرا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ْن يَرْ ِج َعهَا إِلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَلَ ْم يَرْ ِج ْعهَا إِلَ ْي ِه ْم لِ َما أَ ْن َز َل هَّللا ُ فِي ِه َّن إِ َذا َجا َء ُك ُم ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ‬
‫ات ُمهَ ِ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫فَا ْمتَ ِحنُوهُ َّن هَّللا ُ أَ ْعلَ ُم بِإِي َمانِ ِه َّن إِلَى قَ ْولِ ِه َوال هُ ْم يَ ِحلُّ َ‬
‫ون لَه َُّن سورة الممتحنة آية ‪.10‬‬
‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬ان سے عقیل نے‪ ،‬ان سے ابن ش‪rr‬ہاب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے خلیفہ مروان اور مسور بن مخ‪rr‬رمہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا‪ ،‬یہ دون‪rr‬وں‬
‫حضرات اصحاب رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم سے خبر دیتے تھے کہ‪ ‬جب س‪r‬ہیل بن عم‪r‬رو نے‪( ‬ح‪rr‬دیبیہ میں کف‪rr‬ار‬
‫قریش کی طرف سے معاہدہ صلح)‪ ‬لکھوایا تو جو شرائط نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪rr‬امنے س‪rr‬ہیل نے رکھی‬
‫تھیں‪ ،‬ان میں یہ شرط بھی تھیں کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر آپ کے یہاں‪( ‬فرار ہو کر)‪ ‬چال جائے خ‪rr‬واہ وہ‬
‫آپ کے دین پر ہی کیوں نہ ہو تو آپ کو اسے ہمارے حوالہ کرنا ہو گا۔ مسلمان یہ شرط پسند نہیں کر رہے تھے اور‬
‫اس پر انہیں دکھ ہوا تھا۔ لیکن سہیل نے اس شرط کے بغیر صلح قبول نہ کی۔ آخر آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اس‪rr‬ی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪647‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫شرط پر صلح نامہ لکھوا لیا۔ اتفاق سے اسی دن ابوجندل رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬و ج‪rr‬و مس‪rr‬لمان ہ‪rr‬و ک‪rr‬ر آیا تھا‪( ‬معاہ‪rr‬دہ کے‬
‫تحت بادل ناخواستہ)‪ ‬ان کے والد سہیل بن عمرو کے حوالے کر دیا گی‪rr‬ا۔ اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح م‪rr‬دت ص‪rr‬لح میں ج‪rr‬و م‪rr‬رد بھی‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں‪( ‬مکہ سے بھاگ کر آیا)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے ان کے ح‪rr‬والے ک‪rr‬ر‬
‫دیا۔ خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ رہا ہو۔ لیکن چند ایمان والی عورتیں بھی ہج‪rr‬رت ک‪rr‬ر کے آ گ‪rr‬ئی تھیں‪ ،‬ام کلث‪rr‬وم بنت‬
‫عقبہ بن ابی معیط رضی ہللا عنہا بھی ان میں شامل تھیں جو اسی دن‪( ‬مکہ سے نکل کر)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی‬
‫خدمت میں آئی تھیں‪ ،‬وہ جوان تھیں اور جب ان کے گھر والے آئے اور رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے ان کی‬
‫واپسی کا مطالبہ کیا‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں ان کے ح‪rr‬والے نہیں فرمایا‪ ،‬بلکہ عورت‪rr‬وں کے متعل‪rr‬ق ہللا‬
‫تعالی‪( ‬سورۃ الممتحنہ میں)‪ ‬ارشاد فرما چکا تھا‪ {« ‬إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات‪ r‬ف‪r‬امتحنوهن هللا أعلم بإيم‪r‬انهن } إلى‬
‫ٰ‬
‫قوله { وال هم يحلون لهن }‪  ».‬جب مسلمان عورتیں تمہارے یہاں ہج‪rr‬رت ک‪rr‬ر کے پہنچیں ت‪rr‬و پہلے تم ان ک‪rr‬ا امتح‪rr‬ان‬
‫تعالی کے اس ارشاد تک کہ کفار‪ r‬و مشرکین‬
‫ٰ‬ ‫تعالی ہی ہے۔ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫لے لو‪ ،‬یوں تو ان کے ایمان کے متعلق جاننے واال ہللا‬
‫ان کے لیے حالل نہیں ہیں الخ۔‬

‫حدیث نمبر‪2713 :‬‬

‫‪r‬ان يَ ْمتَ ِحنُه َُّن بِهَ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ‪ِ r‬ة يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُ‪rr‬وا إِ َذا‬ ‫قَا َل عُرْ َوةُ‪ :‬فَأ َ ْخبَ َر ْتنِي َعائِ َشةُ‪ ،‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ت فَا ْمتَ ِحنُوهُ َّن سورة الممتحنة آية ‪ 10‬إِلَى َغفُ‪rr‬و ٌر َر ِحي ٌم س‪rr‬ورة الممتحنة آية ‪ ،12‬قَ‪rr‬ا َل‬
‫اج َرا ٍ‬ ‫َجا َء ُك ُم ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ‬
‫ات ُمهَ ِ‬
‫‪r‬ك كَاَل ًما‬ ‫ت‪َ  ‬عائِ َشةُ‪ : ‬فَ َم ْن أَقَ َّر بِهَ َذا ال َّشرْ ِط ِم ْنه َُّن ؟ قَا َل لَهَا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬قَ‪ْ r‬د بَايَ ْعتُ‪ِ r‬‬ ‫عُرْ َوةُ‪ :‬قَالَ ْ‬
‫ط فِي ْال ُمبَايَ َع ِة‪َ ،‬و َما بَايَ َعه َُّن إِاَّل بِقَ ْولِ ِه"‪.‬‬
‫َّت يَ ُدهُ يَ َد ا ْم َرأَ ٍة قَ ُّ‬
‫يُ َكلِّ ُمهَا بِ ِه‪َ ،‬وهَّللا ِ َما َمس ْ‬
‫عروہ نے کہا کہ مجھے عائشہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے خ‪rr‬بر دی کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ہج‪rr‬رت ک‪rr‬رنے والی‬
‫عورت‪rr‬وں ک‪rr‬ا اس آیت کی وجہ س‪rr‬ے امتح‪rr‬ان لی‪rr‬ا ک‪rr‬رتے تھے‪ {« ‬يا أيها ال‪rr‬ذين آمن‪rr‬وا إذا ج‪rr‬اءكم المؤمن‪rr‬ات مهاجرات‪r‬‬
‫فامتحنوهن } إلى { غفور رحيم }‪ ».‬اے مسلمانو! جب تمہارے یہاں مسلمان عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان ک‪rr‬ا‬
‫امتحان لے لو غفور رحیم تک۔ عروہ نے کہا کہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہا کہ ان عورتوں میں سے جو اس شرط‬
‫ک‪rr‬ا اق‪rr‬رار ک‪rr‬ر لی‪rr‬تیں ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬فرم‪rr‬اتے کہ میں نے تم س‪rr‬ے بیعت کی‪ ،‬آپ ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪648‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬صرف زبان سے بیعت کرتے تھے۔ قسم ہللا کی! بیعت کرتے وقت آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬کے ہ‪rr‬اتھ نے کس‪rr‬ی‬
‫بھی عورت کے ہاتھ کو کبھی نہیں چھوا‪ ،‬بلکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صرف زبان سے بیعت لیا کرتے تھے۔‬

‫حدیث نمبر‪2714 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُولُ‪" :‬بَايَع ُ‬
‫ْت َر ُس‪rr‬و َل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬زيَا ِد ب ِْن ِعاَل قَةَ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬ج ِريرًا‪َ  ‬ر ِ‬
‫ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَا ْشتَ َرطَ َعلَ َّ‬
‫ي َوالنُّصْ ِ‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زیاد بن عالقہ نے بیان کی‪rr‬ا کہ میں نے جریر‬
‫رضی ہللا عنہ سے سنا‪ ،‬آپ بیان کرتے تھے کہ‪ ‬میں نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے بیعت کی ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھ سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی۔‬

‫حدیث نمبر‪2715 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬


‫‪r‬ر ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َما ِعي َل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬قَيْسُ ب ُْن أَبِي َح ِ‬
‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج ِري‪ِ r‬‬
‫ح لِ ُكلِّ ُم ْسلِ ٍم"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى‪ :‬إِقَ ِام ال َّ‬
‫صاَل ِة‪َ ،‬وإِيتَا ِء ال َّز َكا ِة‪َ ،‬والنُّصْ ِ‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪" :‬بَايَع ُ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے اس‪rr‬ماعیل نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا ہم سے‬
‫س‪rr‬ے قیس بن ابی ح‪rr‬ازم نے اور ان س‪rr‬ے جریر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے میں نے نماز قائم کرنے‪ٰ ،‬‬
‫زکوۃ ادا کرنے اور ہر مس‪rr‬لمان کے س‪rr‬اتھ خ‪rr‬یر خ‪rr‬واہی ک‪rr‬رنے کی ش‪rr‬رطوں کے‬
‫ساتھ بیعت کی تھی۔‬

‫اب إِ َذا بَا َع نَ ْخالً قَ ْد أُبِّ َرتْ ‪:‬‬


‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬پیوند لگانے کے بعد اگر کھجور کا درخت بیچے ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪649‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2716 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‬‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫ع"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ْن بَا َع نَ ْخاًل قَ ْد أُبِّ َر ْ‬
‫ت فَثَ َم َرتُهَا لِ ْلبَائِ ِع‪ ،‬إِاَّل أَ ْن يَ ْشتَ ِرطَ ْال ُم ْبتَا ُ‬ ‫َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی‪ ،‬انہیں ن‪rr‬افع نے اور انہیں عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر‬
‫رضی ہللا عنہما نے کہرسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا جس نے کوئی ایسا کھجور کا باغ بیچا جس کی پیوند‬
‫کاری ہو چکی تھی تو اس کا پھل‪( ‬اس سال کے)بیچنے والے ہی کا ہو گا۔ ہ‪r‬اں اگ‪r‬ر خریدار ش‪r‬رط لگ‪r‬ا دے‪( ‬ت‪r‬و پھ‪r‬ل‬
‫سمیت بیع سمجھی جائے گی)۔‬

‫وط فِي ا ْلبَ ْي ِع‪:‬‬


‫ش ُر ِ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬بیع میں شرطیں کرنے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2717 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ ْخبَ َر ْت‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةَ‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬
‫ت لَهَا َعائِ َش‪r‬ةُ‪ :‬ارْ ِج ِعي إِلَى أَ ْهلِ ِ‬
‫‪r‬ك‬ ‫ت ِم ْن ِكتَابَتِهَا َش ْيئًا‪ ،‬قَ‪r‬الَ ْ‬
‫ض ْ‬ ‫بَ ِري َرةَ َجا َء ْ‬
‫ت َعائِ َشةَ تَ ْستَ ِعينُهَا فِي ِكتَابَتِهَا‪َ ،‬ولَ ْم تَ ُك ْن قَ َ‬
‫ك بَ ِري‪َ r‬رةُ إِلَى أَ ْهلِهَا فَ‪r‬أَبَ ْوا‪َ ،‬وقَ‪r‬الُوا‪ :‬إِ ْن‬ ‫ت َذلِ‪َ r‬‬‫ت‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر ْ‬‫‪r‬ون َواَل ُؤ ِك لِي‪ ،‬فَ َع ْل ُ‬
‫‪r‬ك َويَ ُك َ‬‫‪r‬ك ِكتَابَتَ ِ‬ ‫ض َي َع ْن ِ‬ ‫فَإ ِ ْن أَ َحبُّوا‪ r‬أَ ْن أَ ْق ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬
‫ول هَّللا ِ َ‬ ‫ت َذلِ‪َ r‬‬
‫ك لِ َر ُس‪ِ r‬‬ ‫‪r‬ك‪ ،‬فَ ْلتَ ْف َع‪rr‬لْ َويَ ُك‪َ r‬‬
‫‪r‬ون لَنَا َواَل ُؤ ِك‪ ،‬فَ‪َ r‬ذ َك َر ْ‬ ‫ب َعلَ ْي‪ِ r‬‬‫ت أَ ْن تَحْ تَ ِس‪َ r‬‬ ‫َش‪r‬ا َء ْ‬
‫لَهَا"ا ْبتَا ِعي‪ ،‬فَأ َ ْعتِقِي‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ق"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابن ش‪rr‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ع‪rr‬روہ نے اور‬
‫انہیں عائشہ رضی ہللا عنہا نے خبر دی کہ‪ ‬بریرہ‪ ،‬عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا کے یہ‪rr‬اں اپ‪rr‬نی مک‪rr‬اتبت کے ب‪rr‬ارے میں ان‬
‫سے مدد لینے کے لیے آئیں‪ ،‬انہوں نے ابھی تک اس معاملے میں ‪( ‬اپنے مالکوں کو)‪ ‬کچھ دیا نہیں تھا۔ عائشہ رضی‬
‫ہللا عنہا نے ان سے فرمایا کہ اپنے مالکوں کے یہاں جا کر‪( ‬ان سے دریافت کرو)‪ ‬اگر وہ یہ صورت پسند ک‪rr‬ریں کہ‬
‫تمہاری مکاتبت کی ساری رقم میں ادا کر دوں اور تمہاری والء میرے لیے ہو ج‪rr‬ائے ت‪rr‬و میں ایس‪rr‬ا ک‪rr‬ر س‪rr‬کتی ہ‪rr‬وں۔‬
‫بریرہ نے اس کا تذکرہ جب اپنے مالکوں کے سامنے کیا ت‪r‬و انہ‪rr‬وں نے انک‪r‬ار کی‪rr‬ا اور کہ‪rr‬ا کہ وہ‪( ‬عائش‪r‬ہ رض‪r‬ی ہللا‬
‫عنہا)‪ ‬اگر چاہیں تو یہ کار ثواب تمہارے ساتھ کر سکتی ہیں لیکن والء تو ہمارے ہی رہے گی۔ عائشہ رضی ہللا عنہا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪650‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نے اس کا ذکر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا کہ تم انہیں خرید‬
‫کر آزاد کر دو‪ ،‬والء تو بہرحال‪ r‬اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کر دے۔‬

‫س ّمًى َج َ‬
‫از‪:‬‬ ‫ان ُم َ‬ ‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫شتَ َرطَ ا ْلبَائِ ُع ظَ ْه َر الدَّابَّ ِة إِلَى َم َك ٍ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر بیچنے والے نے کسی خاص مقام تک سواری کی شرط لگائی تو یہ جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2718 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪" ،‬أَنَّهُ َك‪َ r‬‬


‫‪r‬ان يَ ِس‪r‬ي ُر َعلَى‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت‪َ  ‬عا ِمرًا‪ ، ‬يَقُولُ‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬جابِ ٌر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ْس يَ ِس ‪r‬ي ُر ِم ْثلَ ‪r‬هُ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬بِ ْعنِي ِه‬ ‫َج َم ٍل لَهُ قَ ْد أَ ْعيَا‪ ،‬فَ َم َّر النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَ َ‬
‫ض َربَهُ‪ ،‬فَ َد َعا لَهُ‪ ،‬فَ َسا َر بِ َسي ٍْر لَي َ‬
‫ْت ُح ْماَل نَهُ إِلَى أَ ْهلِي‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد ْمنَا أَتَ ْيتُهُ بِ ْال َج َم ِل َونَقَ‪َ r‬دنِي ثَ َمنَ‪r‬هُ‪،‬‬
‫ت‪ :‬اَل ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬بِ ْعنِي ِه بِ َوقِيَّ ٍة‪ ،‬فَبِ ْعتُهُ‪ ،‬فَا ْستَ ْثنَي ُ‬
‫بِ َوقِيَّ ٍة ؟ قُ ْل ُ‬
‫ك فَهُ ‪َ r‬و َمالُ ‪َ r‬‬
‫ك"‪ .‬قَ‪rr‬ا َل‪ُ  ‬ش ‪ْ r‬عبَةُ‪: ‬‬ ‫ك َذلِ ‪َ r‬‬ ‫ك‪ ،‬فَ ُخ‪ْ r‬‬
‫‪r‬ذ َج َملَ ‪َ r‬‬ ‫ت آِل ُخ‪َ r‬ذ َج َملَ ‪َ r‬‬ ‫‪r‬ري‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ما ُك ْن ُ‬ ‫ت‪ ،‬فَأَرْ َس ‪َ r‬ل َعلَى إِ ْث‪ِ r‬‬ ‫ثُ َّم ا ْن َ‬
‫ص ‪َ r‬ر ْف ُ‬
‫ق‪: ‬‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ظَ ْه َرهُ إِلَى ْال َم ِدينَ ِة‪َ .‬وقَا َل‪ ‬إِ ْس‪َ rr‬حا ُ‬‫َع ْن‪ُ  ‬م ِغي َرةَ‪َ ، ‬ع ْن َعا ِم ٍر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪ ، ‬أَ ْفقَ َرنِي َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ير‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م ِغي َرةَ‪ ،‬فَبِ ْعتُهُ َعلَى أَ َّن لِي فَقَا َر ظَه ِْر ِه َحتَّى أَ ْبلُ َغ ْال َم ِدينَةَ‪َ .‬وقَا َل‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٌء‪َ ، ‬و َغ ْي‪ُ r‬رهُ‪ :‬لَ‪َ r‬‬
‫ك ظَ ْه‪ُ r‬رهُ إِلَى‬ ‫َع ْن‪َ  ‬ج ِر ٍ‬
‫ْال َم ِدينَ ِة‪َ .‬وقَا َل‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ :‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪َ ، ‬ش َرطَ ظَ ْه‪َ r‬رهُ إِلَى ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪َ  ‬ز ْي‪ُ r‬د ب ُْن أَ ْس‪r‬لَ َم‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ ، ‬ولَ‪َ r‬‬
‫ك‬
‫ك ظَ ْه ‪َ r‬رهُ إِلَى ْال َم ِدينَ ‪ِ r‬ة‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬اأْل َ ْع َمشُ ‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬س ‪r‬الِ ٍم‪، ‬‬
‫‪r‬ر‪َ : ‬ع ْن َج‪rr‬ابِ ٍر‪ ، ‬أَ ْفقَرْ نَ‪rr‬ا َ‬ ‫ظَ ْه ‪ُ r‬رهُ َحتَّى تَرْ ِج‪َ r‬ع‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬أَبُو ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬
‫ص‪rr‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪ ، ‬ا ْشتَ َراهُ النَّبِ ُّي َ‬ ‫َع ْن‪َ  ‬جابِ ٍر‪ ، ‬تَبَلَّ ْغ َعلَ ْي ِه إِلَى أَ ْهلِ َ‬
‫ك‪َ .‬وقَا َل‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪َ ، ‬واب ُْن إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬و ْه ٍ‬
‫‪r‬ر ِه َع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪ ، ‬أَ َخ ْذتُ‪r‬هُ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بِ َوقِيَّ ٍة‪َ .‬وتَابَ َعهُ‪َ  ‬ز ْي ُد ب ُْن أَ ْس‪r‬لَ َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ج‪rr‬ابِ ٍر‪َ . ‬وقَ‪rr‬ا َل‪ ‬اب ُْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫ْج‪َ : ‬ع ْن‪َ  ‬عطَ‪rr‬ا ٍء‪َ  ‬و َغ ْي‪ِ r‬‬
‫ار بِ َع َش‪َ r‬ر ِة َد َرا ِه َم‪َ ،‬ولَ ْم يُبَي ِّْن الثَّ َم َن ُم ِغ‪rr‬ي َرةُ‪َ .‬ع ِن َّ‬
‫الش‪ْ r‬عبِ ِّي‪َ ،‬ع ْن‬ ‫بِأَرْ بَ َع ِة َدنَانِي َر‪َ ،‬وهَ َذا يَ ُك‪ُ r‬‬
‫‪r‬ون َوقِيَّةً َعلَى ِح َس‪r‬ا ِ‬
‫ب ال‪r‬دِّينَ ِ‬
‫ب‪َ .‬وقَا َل أَبُو إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪:‬‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ،‬ع ْن َجابِ ٍر َوقَا َل اأْل َ ْع َمشُ ‪َ :‬ع ْن َسالِ ٍم‪َ ،‬ع ْن َجابِ ٍر‪َ ،‬وقِيَّةُ َذهَ ٍ‬
‫َجابِ ٍر‪َ ،‬واب ُْن ْال ُم ْن َك ِد ِر‪َ ،‬وأَبُو ُّ‬

‫س‪َ :‬ع ْن ُعبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن ِم ْق َس ٍم‪َ ،‬ع ْن َجابِ ٍر‪ ،‬ا ْشتَ َراهُ بِطَ ِر ِ‬
‫يق تَبُو َ‬
‫ك‪،‬‬ ‫َع ْن َسالِ ٍم‪َ ،‬ع ْن َجابِ ٍر بِ ِمائَتَ ْي ِدرْ هَ ٍم‪َ .‬وقَا َل َدا ُو ُد ب ُْن قَ ْي ٍ‬
‫ين ِدينَارًا‪َ .‬وقَ ْو ُل ال َّش ْعبِ ِّي‪ :‬بِ َوقِيَّ ٍة أَ ْكثَ‪ُ r‬ر ااِل ْش‪r‬تِ َراطُ‬
‫ق‪َ .‬وقَا َل أَبُو نَضْ َرةَ‪َ :‬ع ْن َجابِ ٍر ا ْشتَ َراهُ بِ ِع ْش ِر َ‬
‫أَحْ ِسبُهُ قَا َل بِأَرْ بَ ِع أَ َوا ٍ‬
‫صحُّ ِع ْن ِدي‪ .‬قَالَهُ أَبُو َع ْب ِد هَّللا ِ"‪.‬‬
‫أَ ْكثَ ُر َوأَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪651‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ میں نے عامر سے س‪r‬نا‪ ،‬انہ‪r‬وں نے‬
‫بیان کیا کہ مجھ سے جابر رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬وہ‪( ‬ایک غزوہ کے موقع پ‪rr‬ر)‪ ‬اپ‪rr‬نے اونٹ پ‪rr‬ر س‪rr‬وار آ رہے‬
‫تھے‪ ،‬اونٹ تھک گیا تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اونٹ ک‪rr‬و‬
‫ایک ضرب لگائی اور اس کے حق میں دعا فرمائی‪ ،‬چنانچہ اونٹ اتنی تیزی سے چلنے لگا کہ کبھی اس طرح نہیں‬
‫چال تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اس‪rr‬ے ایک اوقیہ میں مجھے بیچ دو۔ میں نے انک‪rr‬ار کی‪rr‬ا مگ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اصرار پر پھر میں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ہاتھ بیچ دیا‪ ،‬لیکن اپنے گھر تک اس‬
‫مستثنی کرا لیا۔ پھر جب ہم‪( ‬مدینہ)‪ ‬پہنچ گئے‪ ،‬تو میں نے اونٹ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو پیش کر دیا‬
‫ٰ‬ ‫پر سواری کو‬
‫اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪  ‬نے اس کی قیمت بھی ادا کر دی‪ ،‬لیکن جب میں واپس ہونے لگا تو م‪rr‬یرے پیچھے ایک‬
‫صاحب کو مجھے بالنے کے لیے بھیجا‪( ‬میں حاضر ہوا تو)‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ میں تمہ‪rr‬ارا اونٹ‬
‫کوئی لے تھوڑا ہی رہا تھا‪ ،‬اپنا اونٹ لے جاؤ‪ ،‬یہ تمہارا ہی مال ہے۔‪( ‬اور قیمت واپس نہیں لی)‪ ‬شعبہ نے مغ‪rr‬یرہ کے‬
‫واسطے سے بیان کیا‪ ،‬ان سے عامر نے اور ان سے جابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے مدینہ تک اونٹ پر مجھے سوار ہونے کی اجازت دی تھی‪ ،‬اس‪rr‬حاق نے جریر س‪rr‬ے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے‬
‫مغیرہ نے کہ‪( ‬جابر رضی ہللا عنہ نے فرمایا تھا) پس میں نے اونٹ اس شرط پر بیچ دیا کہ مدینہ پہنچنے تک اس پر‬
‫میں سوار رہوں گا۔ عطاء وغیرہ نے بیان کیا کہ‪( ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا)‪ ‬اس پر مدینہ ت‪rr‬ک کی‬
‫سواری تمہاری ہے۔ محمد بن منکدر نے جابر رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ انہوں نے مدینہ تک س‪r‬واری کی ش‪r‬رط‬
‫لگائی تھی۔ زید بن اسلم نے جابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کے واس‪rr‬طہ س‪rr‬ے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪( ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا تھا)مدینہ تک اس پر تم ہی رہو گے۔ ابوالزبیر نے جابر رضی ہللا عنہ سے بیان کیا کہ مدینہ ت‪rr‬ک کی س‪rr‬واری‬
‫کی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھے اجازت‪ r‬دی تھی۔ اعمش نے سالم س‪rr‬ے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪( ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا)‪ ‬اپنے گھر تک تم اسی پر س‪rr‬وار ہ‪rr‬و کے ج‪rr‬اؤ۔ عبی‪rr‬دہللا اور ابن‬
‫اسحاق‪ r‬نے وہب سے بیان کیا اور ان سے ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ اونٹ ک‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫ایک اوقیہ میں خریدا تھا۔ اس روایت کی متابعت زید بن اس‪rr‬لم نے ج‪rr‬ابر رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے کی ہے۔ ابن ج‪rr‬ریج نے‬
‫عطاء وغیرہ سے بیان کیا اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے‪( ‬کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھ‪rr‬ا)‪ ‬میں‬
‫تمہارا یہ اونٹ چار دینار میں لیتا ہوں‪ ،‬اس حساب سے کہ ایک دینار دس درہم کا ہوتا ہے‪ ،‬چار دین‪rr‬ار ک‪rr‬ا ایک اوقیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪652‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہو گا۔ مغیرہ نے شعبی کے واسطہ سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے‪( ‬ان کی روایت میں اور)‪ ‬اسی ط‪rr‬رح‬
‫ابن المنکدر اور ابوالزبیر نے جابر رضی ہللا عنہ سے اپنی روایت میں قیمت ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر نہیں کی‪rr‬ا ہے۔ اعمش نے س‪rr‬الم‬
‫سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ سے اپنی روایت میں ایک اوقیہ س‪r‬ونے کی وض‪r‬احت کی ہے۔ ابواس‪r‬حاق‪ r‬نے‬
‫سالم سے اور انہوں نے جابر رضی ہللا عنہ س‪r‬ے اپ‪r‬نی روایت میں دو س‪r‬و درہم بی‪rr‬ان ک‪rr‬یے ہیں اور داود بن قیس نے‬
‫بیان کیا‪ ،‬ان سے عبیدہللا بن مقسم نے اور ان سے جابر رضی ہللا عنہ نے کہ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اونٹ تبوک‬
‫کے راستے میں‪( ‬غزوہ سے واپس ہوتے ہوئے)‪ ‬خریدا تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا کہ چار‪ r‬اوقیہ میں‪( ‬خریدا‬
‫تھا)‪ ‬ابونضرہ نے جابر رضی ہللا عنہ سے روایت میں بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ بیس دین‪rr‬ار میں خریدا تھ‪rr‬ا۔ ش‪rr‬عبی کے بی‪rr‬ان کے‬
‫مطابق ایک اوقیہ ہی زیادہ روایتوں میں ہے۔ اسی ط‪r‬رح ش‪r‬رط لگان‪r‬ا بھی زیادہ روایت‪r‬وں س‪r‬ے ث‪r‬ابت ہے اور م‪r‬یرے‬
‫نزدیک صحیح بھی یہی ہے‪ ،‬یہ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ ہللا)‪ ‬نے فرمایا۔‬

‫ش ُرو ِط فِي ا ْل ُم َعا َملَ ِة‪:‬‬


‫اب ال ُّ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬معامالت میں شرطیں لگانے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2719 :‬‬
‫ت‬ ‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"ا ْق ِس ْم بَ ْينَنَا َوبَي َْن إِ ْخ َوانِنَا النَّ ِخي َل‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬تَ ْكفُونَا ْال َمئُونَ‪r‬ةَ‪َ ،‬ونُ ْش‪ِ r‬ر ْك ُك ْم‬ ‫اأْل َ ْن َ‬
‫صا ُر لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫فِي الثَّ َم َر ِة‪ ،‬قَالُوا‪َ :‬س ِم ْعنَا َوأَطَ ْعنَا"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو شعیب نے خبر دی۔ ان سے ابوالزناد نے بیان کیا‪ ،‬ان سے اع‪rr‬رج نے اور ان‬
‫س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬انص‪rr‬ار رض‪rr‬وان ہللا علیہم نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے‬
‫س‪rrrrr‬امنے‪( ‬مؤاخ‪rrrrr‬ات کے بع‪rrrrr‬د)‪ ‬یہ پیش کش کی کہ ہم‪rrrrr‬ارے کھج‪rrrrr‬ور کے باغ‪rrrrr‬ات آپ ہم میں اور ہم‪rrrrr‬ارے‬
‫بھائیوں‪( ‬مہاجرین)‪ ‬میں تقسیم فرما دیں‪ ،‬لیکن آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں۔ اس پر انصار نے مہ‪rr‬اجرین‬
‫سے کہا کہ آپ لوگ ہمارے باغوں کے کام کر دیا کریں اور ہمارے ساتھ پھل میں ش‪rr‬ریک ہ‪rr‬و ج‪rr‬ائیں‪ ،‬مہ‪rr‬اجرین نے‬
‫کہا کہ ہم نے سن لیا اور ہم ایسا ہی کریں گے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪653‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2720 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬مو َسى ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ج َوي ِْريَةُ ب ُْن أَ ْس َما َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َخ ْيبَ َر ْاليَهُو َد أَ ْن يَ ْع َملُوهَا َويَ ْز َر ُعوهَا‪َ ،‬ولَهُ ْم َش ْ‬
‫ط ُر َما يَ ْخ ُر ُج ِم ْنهَا"‪.‬‬ ‫"أَ ْعطَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا‪ ،‬ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا رض‪rr‬ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر دی تھی کہ اس میں کام ک‪rr‬ریں‬
‫اور اسے بوئیں تو آدھی پیداوار انہیں دی جایا کرے گی۔‬

‫ش ُرو ِط فِي ا ْل َم ْه ِر ِع ْن َد ُع ْق َد ِة النِّ َك ِ‬


‫اح‪:‬‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬نکاح کے وقت مہر کی شرطیں‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‬
‫ي َ‬ ‫ت‪َ ،‬وقَا َل ْال ِم ْس َورُ‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫ْت النَّبِ َّ‬ ‫ك َما َش َر ْ‬
‫ط َ‬ ‫وق ِع ْن َد ال ُّشر ِ‬
‫ُوط‪َ ،‬ولَ َ‬ ‫اط َع ْال ُحقُ ِ‪r‬‬
‫َوقَا َل ُع َمرُ‪ :‬إِ َّن َمقَ ِ‬
‫ص َدقَنِي َو َو َع َدنِي فَ َوفَى لِي‪.‬‬ ‫صاهَ َرتِ ِه فَأَحْ َس َن‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي َو َ‬
‫ص ْهرًا لَهُ فَأ َ ْثنَى َعلَ ْي ِه فِي ُم َ‬
‫َذ َك َر ِ‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے فرمایا کہ حقوق کا قطعی ہونا شرائط کے پورا کرنے ہی س‪r‬ے ہوت‪rr‬ا ہے اور تمہیں ش‪r‬رط‬
‫کے مطابق ہی ملے گا۔ مسور نے بیان کیا کہ نبی کریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬س‪r‬ے میں نے س‪r‬نا کہ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے اپنے ایک داماد کا ذکر فرمایا اور‪( ‬حقوق)‪ ‬دامادی(کی ادائیگی میں)‪ ‬ان کی بڑی تعریف کی اور فرمایا کہ‬
‫انہوں نے مجھ سے جب بھی کوئی بات کہی تو سچ کہی اور وعدہ کیا تو اس میں پورے نکلے۔‬

‫حدیث نمبر‪2721 :‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع ْقبَ ‪r‬ةَ ب ِْن‬‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َخ ْي‪ِ r‬‬
‫ْث‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬يَ ِزي ‪ُ r‬د ب ُْن أَبِي َحبِي ٍ‬ ‫ف‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْب ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس ‪َ r‬‬
‫اس‪r‬تَحْ لَ ْلتُ ْم بِ‪ِ r‬ه‬
‫ُوط أَ ْن تُوفُ‪rr‬وا‪ r‬بِ‪ِ r‬ه َما ْ‬ ‫ق ُّ‬
‫الش‪r‬ر ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪" :‬أَ َح‪ُّ r‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫َعا ِم ٍر َر ِ‬
‫ْالفُرُو َج"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪654‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے لیث نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪،‬‬
‫ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن ع‪rr‬امر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا وہ شرطیں جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی ش‪rr‬رمگاہوں ک‪r‬و حالل کی‪rr‬ا ہے‪ ،‬پ‪rr‬وری کی ج‪rr‬انے کی س‪r‬ب س‪r‬ے‬
‫زیادہ مستحق ہیں۔‬

‫وط فِي ا ْل ُم َز َ‬
‫ار َع ِة‪:‬‬ ‫ش ُر ِ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مزارعت کی شرطیں جو جائز ہیں‬
‫حدیث نمبر‪2722 :‬‬
‫ي‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت‬ ‫ْت‪َ  ‬ح ْنظَلَةَ ُّ‬
‫الز َرقِ َّ‬ ‫ك ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعيَ ْينَةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن َس ِعي ٍد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ُ‬
‫ض‪ ،‬فَ ُربَّ َما أَ ْخ‪َ r‬ر َج ْ‬
‫ت هَ‪ِ r‬ذ ِه َولَ ْم‬ ‫‪r‬ري اأْل َرْ َ‬
‫ار َح ْقاًل فَ ُكنَّا نُ ْك‪ِ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ُ " :‬كنَّا أَ ْكثَ‪َ r‬ر اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫َرافِ َع ب َْن َخ ِد ٍ‬
‫يج‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ك َولَ ْم نُ ْنهَ َع ِن ْال َو ِر ِ‬
‫تُ ْخ ِرجْ ِذ ِه‪ ،‬فَنُ ِهينَا َع ْن َذلِ َ‬
‫یحیی بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫کہ میں نے حنظلہ زرقی سے سنا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ میں نے رافع بن خدیج رضی ہللا عنہ سے س‪rr‬نا‪ ،‬آپ بی‪rr‬ان ک‪rr‬رتے‬
‫تھے کہ‪ ‬ہم اکثر انصار کاشتکاری کیا کرتے تھے اور ہم زمین بٹائی پ‪rr‬ر دیتے تھے۔ اک‪rr‬ثر ایس‪rr‬ا ہوت‪rr‬ا کہ کس‪rr‬ی کھیت‬
‫کے ایک ٹک‪rr‬ڑے میں پی‪rr‬داوار ہ‪rr‬وتی اور دوس‪rr‬رے میں نہ ہ‪rr‬وتی‪ ،‬اس ل‪rr‬یے ہمیں اس س‪rr‬ے من‪rr‬ع ک‪rr‬ر دیا گی‪rr‬ا۔ لیکن‬
‫چاندی‪( ‬روپے وغیرہ)‪ ‬کے لگان سے منع نہیں کیا گیا۔‬

‫وط فِي النِّ َك ِ‬


‫اح‪:‬‬ ‫اب َما الَ يَ ُجو ُز ِم َن ال ُّ‬
‫ش ُر ِ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شرطیں نکاح میں جائز نہیں ان کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪655‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2723 :‬‬

‫الز ْه ِريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪َ ، ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬
‫‪r‬ع أَ ِخي ِه‪َ ،‬واَل يَ ْخطُبَ َّن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اَل يَبِ ْع َح ِ‬
‫اض ٌر لِبَا ٍد‪َ ،‬واَل تَنَا َج ُشوا‪َ ،‬واَل يَ ِزي َد َّن َعلَى بَ ْي‪ِ r‬‬ ‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ق أُ ْختِهَا لِتَ ْستَ ْكفِ َئ إِنَا َءهَا"‪.‬‬ ‫َعلَى ِخ ْ‬
‫طبَتِ ِه‪َ ،‬واَل تَسْأ َ ِل ْال َمرْ أَةُ طَاَل َ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا‪ ،‬ان سے معمر نے بیان کیا‪ ،‬ان سے زہ‪rr‬ری نے‪ ،‬ان‬
‫سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کوئی شہری کسی‬
‫دیہ‪rr‬اتی ک‪rr‬ا م‪rr‬ال تج‪rr‬ارت نہ بیچے۔ ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص نجش نہ ک‪rr‬رے اور نہ اپ‪rr‬نے بھ‪rr‬ائی کی لگ‪rr‬ائی ہ‪rr‬وئی قیمت پ‪rr‬ر بھ‪rr‬اؤ‬
‫بڑھائے۔ نہ ک‪rr‬وئی ش‪rr‬خص اپ‪rr‬نے کس‪rr‬ی بھ‪rr‬ائی کے پیغ‪rr‬ام نک‪rr‬اح کی موج‪rr‬ودگی میں اپن‪rr‬ا پیغ‪rr‬ام بھیجے اور نہ ک‪rr‬وئی‬
‫عورت‪( ‬کسی مرد سے)‪ ‬اپنی بہن کی طالق کا مطالبہ کرے‪( ‬جو اس مرد کے نک‪rr‬اح میں ہ‪rr‬و)‪ ‬ت‪rr‬اکہ اس ط‪rr‬رح اس ک‪rr‬ا‬
‫حصہ بھی خود لے لے۔‬

‫وط الَّتِي الَ تَ ِح ُّل فِي ا ْل ُحدُو ِد‪:‬‬


‫ش ُر ِ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جو شرطیں حدود ہللا میں جائز نہیں ہیں ان کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2725 - 2724 :‬‬
‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع ْتبَ‪r‬ةَ ب ِْن َم ْس‪r‬عُو ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬لَي ٌ‬

‫ب أَتَى َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ َ‬


‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَنَّهُ َما قَااَل ‪ :‬إِ َّن َر ُجاًل ِم ْن اأْل َ ْع‪َ r‬را ِ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪َ   ، ‬و َز ْي ِد ب ِْن َخالِ ٍد ْال ُجهَنِ ِّي‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪ُ r‬م اآْل َخ‪ُ r‬ر َوهُ‪َ r‬و أَ ْفقَ‪r‬هُ ِم ْن‪r‬هُ‪ :‬نَ َع ْم‪،‬‬
‫ب هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل ْال َخ ْ‬ ‫ْت لِي بِ ِكتَا ِ‬ ‫ضي َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَ ْن ُش ُد َ‬
‫ك هَّللا َ إِاَّل قَ َ‬
‫‪r‬ان َع ِس‪r‬يفًا َعلَى هَ‪َ r‬ذا‬ ‫ب هَّللا ِ َو ْأ َذ ْن لِي‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬قُ‪rr‬لْ ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َّن ا ْبنِي َك‪َ r‬‬ ‫ض بَ ْينَنَا بِ ِكتَا ِ‬‫فَا ْق ِ‬
‫ت أَ ْه ‪َ r‬ل ْال ِع ْل ِم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْخبَرُونِي‬
‫ْت ِم ْنهُ بِ ِمائَ ِة َشا ٍة َو َولِي َد ٍة‪ ،‬فَ َسأ َ ْل ُ‬ ‫فَ َزنَى بِا ْم َرأَتِ ِه‪َ ،‬وإِنِّي أُ ْخبِرْ ُ‬
‫ت أَ َّن َعلَى ا ْبنِي الرَّجْ َم‪ ،‬فَا ْفتَ َدي ُ‬

‫‪r‬ام‪َ ،‬وأَ َّن َعلَى ا ْم‪َ r‬رأَ ِة هَ‪َ r‬ذا ال‪r‬رَّجْ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫‪r‬ريبُ َع‪ٍ r‬‬ ‫أَنَّ َما َعلَى ا ْبنِي َج ْل ُد ِمائَ‪ٍ r‬ة َوتَ ْغ‪ِ r‬‬
‫ك َج ْل ُد ِمائَ ٍة َوتَ ْغ ِريبُ َع ٍام‪ ،‬ا ْغ ُد يَا أُنَيْسُ‬ ‫ب هَّللا ِ‪ْ ،‬ال َولِي َدةُ َو ْال َغنَ ُم َر ٌّد َو َعلَى ا ْبنِ َ‬ ‫" َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه أَل َ ْق ِ‬
‫ضيَ َّن بَ ْينَ ُك َما بِ ِكتَا ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪656‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ َم َر بِهَا َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫إِلَى ا ْم َرأَ ِة هَ َذا فَإ ِ ِن ا ْعتَ َرفَ ْ‬
‫ت فَارْ ُج ْمهَ‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َغ‪َ r‬دا َعلَ ْيهَا فَ‪rr‬ا ْعتَ َرفَ ْ‬
‫ُج َم ْ‬
‫ت"‪.‬‬ ‫فَر ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم س‪r‬ے لیث نے بی‪r‬ان‪ ،‬ان س‪r‬ے ابن ش‪r‬ہاب نے‪ ،‬ان س‪r‬ے عبی‪r‬دہللا بن عب‪r‬دہللا بن‬
‫عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬ایک دیہاتی ص‪rr‬حابی‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یا رسول ہللا! میں آپ س‪rr‬ے ہللا ک‪rr‬ا واس‪rr‬طہ دے‬
‫کر کہتا ہوں کہ آپ میرا فیصلہ کتاب ہللا سے کر دیں۔ دوسرے فریق نے جو اس س‪rr‬ے زیادہ س‪rr‬مجھ دار تھ‪rr‬ا‪ ،‬کہ‪rr‬ا کہ‬
‫جی ہاں! کتاب ہللا سے ہی ہمارا فیصلہ فرمائیے‪ ،‬اور مجھے‪( ‬اپنا مقدمہ پیش کرنے کی)‪ ‬اجازت‪ r‬دیجئ‪rr‬یے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ پیش کر۔ اس نے بیان کرنا شروع کیا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہ‪rr‬اں م‪rr‬زدور تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر‬
‫اس نے ان کی بیوی سے زنا کر لیا‪ ،‬جب مجھے معلوم ہوا کہ‪( ‬زنا کی سزا میں)‪ ‬میرا لڑکا رجم کر دیا ج‪rr‬ائے گ‪r‬ا ت‪r‬و‬
‫میں نے اس کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دی‪ ،‬پھر علم والوں سے اس کے ب‪rr‬ارے میں پوچھ‪rr‬ا ت‪rr‬و انہ‪rr‬وں‬
‫نے بتایا کہ میرے لڑکے کو‪( ‬زنا کی سزا میں کیونکہ وہ غیر شادی شدہ تھا)‪ ‬سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک‬
‫سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے گا۔ البتہ اس کی بیوی رجم کر دی جائے گی۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‪ ،‬میں تمہارا فیصلہ کتاب ہللا ہی سے ک‪rr‬روں گ‪rr‬ا۔ بان‪rr‬دی اور‬
‫بکریاں تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگ‪r‬ائے ج‪r‬ائیں گے اور ایک س‪r‬ال کے ل‪r‬یے جال وطن‬
‫کی‪rr‬ا ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔ اچھ‪rr‬ا انیس! تم اس ع‪rr‬ورت کے یہ‪rr‬اں ج‪rr‬اؤ‪ ،‬اگ‪rr‬ر وہ بھی‪( ‬زن‪rr‬ا ک‪rr‬ا)‪ ‬اق‪rr‬رار ک‪rr‬ر لے‪ ،‬ت‪rr‬و اس‪rr‬ے رجم ک‪rr‬ر‬
‫دو‪( ‬کیونکہ وہ شادی شدہ تھی)‪ ‬بیان کیا کہ انیس رضی ہللا عنہ اس عورت کے یہاں گئے اور اس نے اق‪r‬رار ک‪r‬ر لی‪r‬ا‪،‬‬
‫اس لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے وہ رجم کی گئی۔‬

‫ض َي بِا ْلبَ ْي ِع َعلَى أَنْ يُ ْعتَ َ‬


‫ق‪:‬‬ ‫ب إِ َذا َر ِ‬
‫وط ا ْل ُم َكاتَ ِ‬ ‫اب َما يَ ُجو ُز ِمنْ ُ‬
‫ش ُر ِ‬ ‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر مکاتب اپنی بیع پر اس لیے راضی ہو جائے کہ اسے آزاد کر دیا جائے گا تو اس کے‬
‫ساتھ جو شرائط جائز ہو سکتی ہیں ان کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪657‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2726 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬ ‫اح ِد ب ُْن أَ ْي َم َن ْال َم ِّك ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬د َخ ْل ُ‬
‫ت َعلَى‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫اش‪r‬تَ ِرينِي‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ َّن أَ ْهلِي يَبِي ُع‪rr‬ونِي‪ r‬فَ‪rr‬أ َ ْعتِقِينِي‪ ،‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ين‪ْ ،‬‬ ‫ت‪ :‬يَا أُ َّم ْال ُم‪ْ r‬‬
‫‪r‬ؤ ِمنِ َ‬ ‫ي بَ ِري َرةُ َو ِه َي ُم َكاتَبَةٌ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫ت‪َ :‬د َخلَ ْ‬
‫ت َعلَ َّ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rr‬ه‬‫ك النَّبِ ُّي َ‬ ‫يك‪ ،‬فَ َس ِم َع َذلِ َ‬
‫ت‪ :‬اَل َحا َجةَ لِي فِ ِ‬ ‫ت‪ :‬إِ َّن أَ ْهلِي اَل يَبِيعُونِي‪َ r‬حتَّى يَ ْشتَ ِرطُوا َواَل ئِي‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫نَ َع ْم‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫اش‪r‬تَ َر ْيتُهَا فَأ َ ْعتَ ْقتُهَ‪r‬ا‪،‬‬
‫ت‪ :‬ف َ ْ‬‫َو َسلَّ َم أَ ْو بَلَ َغهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ما َشأْ ُن بَ ِري َرةَ ؟ فَقَا َل‪ :‬ا ْشتَ ِريهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا‪َ ،‬و ْليَ ْشتَ ِرطُوا َما َشا ُءوا‪ ،‬قَالَ ْ‬
‫ق‪َ ،‬وإِ ِن ا ْشتَ َرطُوا ِمائَةَ َشرْ ٍط"‪.‬‬ ‫"ال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ْ :‬‬
‫َوا ْشتَ َرطَ أَ ْهلُهَا َواَل َءهَا‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫یحیی نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن مکی نے بیان کیا‪ ،‬ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫کہ میں عائشہ رضی ہللا عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے بتالیا کہ‪ ‬بریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ م‪rr‬یرے یہ‪rr‬اں آئیں‪،‬‬
‫انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ مجھ سے کہنے لگیں کہ اے ام المؤمنین! مجھے آپ خرید لیں‪ ،‬کی‪rr‬ونکہ م‪rr‬یرے‬
‫مالک مجھے بیچنے پر آمادہ ہیں‪ ،‬پھر آپ مجھے آزاد کر دینا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ ہاں‪( ‬میں ایسا ک‪rr‬ر‬
‫لوں گی)‪ ‬لیکن بریرہ رضی ہللا عنہا نے پھر کہا کہ میرے مالک مجھے اسی وقت بیچیں گے جب وہ والء کی ش‪rr‬رط‬
‫اپنے لیے لگا لیں۔ اس پر عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ پھر مجھے ضرورت نہیں ہے۔ جب نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے سنا‪ ،‬یا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو معلوم ہوا‪( ‬راوی کو شبہ تھا)‪ ‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫کہ بریرہ‪( ‬رضی ہللا عنہا)‪ ‬کا کیا معاملہ ہے؟ تم انہیں خرید کر آزاد کر دو‪ ،‬وہ لوگ جو چاہیں ش‪rr‬رط لگ‪rr‬ا لیں۔ عائش‪rr‬ہ‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہا کہ میں نے بریرہ کو خرید کر آزاد کر دیا اور اس کے مال‪rr‬ک نے والء کی ش‪rr‬رط اپ‪rr‬نے ل‪rr‬یے‬
‫محفوظ رکھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہی فرمایا کہ والء اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے‪( ‬دوسرے)ج‪rr‬و چ‪rr‬اہیں‬
‫شرط لگاتے رہیں۔‬

‫ش ُرو ِط فِي الطَّالَ ِ‬


‫ق‪:‬‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬طالق کی شرطیں ( جو منع ہیں )‬
‫ق أَ ْو أَ َّخ َر فَهُ َو أَ َح ُّ‬
‫ق بِ َشرْ ِط ِه‪.‬‬ ‫ب‪َ ،‬و ْال َح َس ُن‪َ ،‬و َعطَا ٌء‪ :‬إِ ْن بَ َدا بِالطَّاَل ِ‬
‫َوقَا َل اب ُْن ْال ُم َسيَّ ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪658‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ابن مسیب‪ ،‬حسن اور عطاء نے کہا‪ ‬خواہ شرط کو بعد میں بیان کرے یا پہلے‪ ،‬ہر حال میں شرط کے موافق عمل ہ‪rr‬و‬
‫گا۔‬

‫حدیث نمبر‪2727 :‬‬

‫از ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪،‬‬ ‫ت‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي َح ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعرْ َع َرةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬ش ْعبَةُ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ِديِّ ب ِْن ثَابِ ٍ‬
‫اج ُر لِأْل َ ْع َرابِ ِّي‪َ ،‬وأَ ْن تَ ْشتَ ِرطَ ْال َم‪rr‬رْ أَةُ طَاَل َ‬
‫ق‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َع ِن التَّلَقِّي‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْبتَا َع ْال ُمهَ ِ‬
‫قَا َل‪" :‬نَهَى َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ُ‬
‫‪r‬اذ‪َ   ، ‬و َع ْب‪ُ r‬د َّ‬
‫الص‪َ r‬م ِد‪، ‬‬ ‫ص‪ِ r‬ريَ ِة"‪ .‬تَابَ َع‪ r‬هُ‪ُ  ‬م َع‪ٌ r‬‬ ‫ش‪َ ،‬و َع ِن التَّ ْ‬ ‫أ ْختِهَا‪َ ،‬وأَ ْن يَ ْستَا َم ال َّر ُج ُل َعلَى َس ْو ِم أَ ِخي ِه‪َ ،‬ونَهَى َع ِن النَّجْ ِ‬
‫َع ْن‪ُ  ‬ش ْعبَةَ‪َ ، ‬وقَالَ ُغ ْن َد ٌر‪َ   ، ‬و َع ْب ُد الرَّحْ َم ِن‪ ‬نهي‪َ .‬وقَا َل‪ ‬آ َد ُم‪ : ‬نُ ِهينَا‪َ .‬وقَا َل‪ ‬النَّضْ ُر‪َ ، ‬و َحجَّا ُج ب ُْن ِم ْنهَ ٍ‬
‫ال‪ : ‬نَهَى‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے شعبہ نے‪ ،‬ان سے عدی بن ثابت نے‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوح‪rr‬ازم نے اور ان‬
‫سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬تجارتی قافلوں کی)‪ ‬پیشوائی سے من‪rr‬ع فرمایا‬
‫تھ‪rr‬ا اور اس س‪rr‬ے بھی کہ ک‪rr‬وئی ش‪rr‬ہری کس‪rr‬ی دیہ‪rr‬اتی ک‪rr‬ا س‪rr‬امان تج‪rr‬ارت بیچے اور اس س‪rr‬ے بھی کہ ک‪rr‬وئی ع‪rr‬ورت‬
‫اپنی‪( ‬دینی یا نس‪r‬بی)‪ ‬بہن کے طالق کی ش‪r‬رط لگ‪r‬ائے اور اس س‪r‬ے کہ ک‪r‬وئی اپ‪r‬نے کس‪r‬ی بھ‪r‬ائی کے بھ‪r‬اؤ پ‪r‬ر بھ‪r‬اؤ‬
‫لگائے‪ ،‬اسی طرح آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے نجش اور تصریہ سے بھی منع فرمایا۔ محمد بن عرعرہ کے س‪rr‬اتھ اس‬
‫حدیث کو معاذ بن معاذ اور عبدالصمد بن عبدالوارث نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے اور غندر اور عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن‬
‫مہدی نے یوں کہا کہ ممانعت کی گئی تھی ‪( ‬مجہول کے صیغے کے ساتھ)‪ ‬آدم بن ابی ایاس نے یوں کہا کہ ہمیں منع‬
‫کیا گیا تھا نضر اور حجاج بن منہال نے یوں کہا کہ منع کیا تھا‪( ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے)۔‬

‫س بِا ْلقَ ْو ِل‪:‬‬


‫ش ُرو ِط َم َع النَّا ِ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬لوگوں سے زبانی شرطیں طے کرنے کا بیان‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪659‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2728 :‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ‪َ r‬رهُ‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬يَ ْعلَى ب ُْن ُم ْس‪r‬لِ ٍم‪َ   ، ‬و َع ْم‪ r‬رُو ب ُْن‬
‫وس‪r‬ى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪r‬ا ٌم‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن جُ‪َ r‬ري ٍ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ r‬را ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫احبِ ِه‪َ ،‬و َغ ْي ُرهُ َما قَ ْد َس ِم ْعتُهُ يُ َح ِّدثُهُ‪َ ،‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬إِنَّا‬
‫ص ِ‬‫ار‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪ ‬يَ ِزي ُد أَ َح ُدهُ َما َعلَى َ‬
‫ِدينَ ٍ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أُبَ ُّي ب ُْن َك ْع ٍ‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫لَ ِع ْن‪َ r‬د‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت اأْل ُولَى‬ ‫يث‪ ،‬قَا َل أَلَ ْم أَقُلْ إِنَّ َ‬
‫ك لَ ْن تَ ْستَ ِطي َع َم ِع َي َ‬
‫ص ْبرًا س‪rr‬ورة الكهف آية ‪َ 72‬ك‪rr‬انَ ِ‬ ‫" ُمو َسى َرسُو ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ‬
‫يت َوال تُرْ ِه ْقنِي ِم ْن أَ ْم ِري ُع ْس‪r‬رًا س‪rr‬ورة الكهف‬
‫اخ ْذنِي بِ َما نَ ِس ُ‬
‫نِ ْسيَانًا‪َ ،‬و ْال ُو ْسطَى َشرْ طًا‪َ ،‬والثَّالِثَةُ َع ْمدًا‪ ،‬قَا َل ال تُ َؤ ِ‬
‫آية ‪ 73‬لَقِيَا ُغاَل ًما فَقَتَلَ ‪r‬هُ‪ ،‬فَا ْنطَلَقَا فَ َو َج‪َ r‬دا فِيهَا ِج‪َ r‬دارًا ي ُِري ‪ُ r‬د أَ ْن يَ ْنقَضَّ فَأَقَا َم‪ r‬هُ س‪rr‬ورة الكهف آية ‪ ."77‬قَ َرأَهَا اب ُْن‬
‫س أَ َما َمهُ ْم َملِ ٌ‬
‫ك‪.‬‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫موسی نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫یعلی بن مسلم اور عمرو بن دینار نے خبر دی سعید بن جبیر سے اور ان میں ایک دوس‪rr‬رے س‪rr‬ے زیادہ بی‪rr‬ان‬
‫مجھے ٰ‬
‫یعلی اور عمرو کے سوا اوروں نے بھی بیان کی‪ ،‬وہ س‪rr‬عید بن جب‪rr‬یر‬
‫کرتا ہے‪ ،‬ابن جریج نے کہا مجھ سے یہ حدیث ٰ‬
‫سے روایت کرتے ہیں کہ‪ ‬ہم ابن عباس رضی ہللا عنہما کی خدمت میں حاضر تھے۔ انہوں نے کہ‪rr‬ا کہ مجھ س‪rr‬ے ابی‬
‫بن کعب رضی ہللا عنہ نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے کہا کہ رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا خضر سے جو جا کر‬
‫موسی علیہ السالم س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫موسی علیہ السالم تھے۔ پھر آخر تک حدیث بیان کی کہ خضر علیہ السالم نے‬
‫ٰ‬ ‫ملے تھے وہ‬
‫‪r‬ی علیہ الس‪rr‬الم کی ط‪rr‬رف‬
‫کہا کیا میں آپ کو پہلے ہی نہیں بتا چکا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے‪( ‬موس‪ٰ r‬‬
‫سے)‪ ‬پہال سوال تو بھول کر ہوا تھا‪ ،‬بیچ کا شرط کے طور پر اور تیسرا جان بوجھ کر ہ‪rr‬وا تھ‪rr‬ا۔ آپ نے خض‪rr‬ر س‪rr‬ے‬
‫کہا تھا کہ میں جس کو بھول گیا آپ اس میں مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے اور نہ میرا ک‪rr‬ام مش‪rr‬کل بن‪rr‬ائیے۔ دون‪rr‬وں ک‪rr‬و‬
‫ایک لڑکا مال جسے خضر علیہ السالم نے قتل کر دیا وہ وہ آگے ب‪rr‬ڑھے ت‪rr‬و انہیں ایک دیوار ملی ج‪rr‬و گ‪rr‬رنے والی‬
‫تھی لیکن خضر علیہ السالم نے اسے درست کر دیا۔ ابن عباس رضی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‪« ‬وراءهم مل‪rr‬ك»‪« ‬وراءهم»‪ ‬کے‬
‫بجائے«أمامهم ملك‪ ».‬پڑھا ہے۔‬

‫وط فِي ا ْل َوالَ ِء‪:‬‬


‫ش ُر ِ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -13‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪660‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬والء میں شرط لگانا‬


‫حدیث نمبر‪2729 :‬‬
‫ت‪:‬‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن عُ‪r‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪ ، ‬قَ‪r‬الَ ْ‬
‫ت‪َ :‬ج‪r‬ا َء ْتنِي بَ ِري‪َ r‬رةُ‪ ،‬فَقَ‪r‬الَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫‪r‬ون َواَل ُؤ ِك لِي‪،‬‬ ‫ت‪ :‬إِ ْن أَ َحبُّوا أَ ْن أَ ُع‪َّ r‬دهَا لَهُ ْم َويَ ُك‪َ r‬‬ ‫‪r‬ام أُوقِيَّةٌ‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ِعينِينِي‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬
‫ق فِي ُك‪rr‬لِّ َع‪ٍ r‬‬ ‫ْع أَ َوا ٍ‬
‫ْت أ ْهلِي َعلَى تِس ِ‬
‫َكاتَب ُ َ‬

‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‬


‫ت ِم ْن ِع ْن‪ِ r‬د ِه ْم َو َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ت لَهُ ْم‪ ،‬فَأَبَ ْوا َعلَ ْيهَا‪ ،‬فَ َجا َء ْ‬‫ت بَ ِري َرةُ إِلَى أَ ْهلِهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬ ‫فَ َع ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَ َذهَبَ ْ‬

‫‪r‬ون ْال‪َ r‬واَل ُء لَهُ ْم‪ ،‬فَ َس‪ِ r‬م َع النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪،‬‬ ‫ت َذلِ ِك َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَأَبَ ْوا إِاَّل أَ ْن يَ ُك‪َ r‬‬
‫ت‪ :‬إِنِّي قَ ْد َع َرضْ ُ‬ ‫َجالِسٌ ‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ت‬‫ق‪ ،‬فَفَ َعلَ ْ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬خ ِذيهَا َوا ْشتَ ِر ِطي لَهُ ُم ْال‪َ r‬واَل َء‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال‪َ r‬واَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ‪َ r‬‬ ‫ت َعائِ َشةُ النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫فَأ َ ْخبَ َر ْ‬

‫اس‪ ،‬فَ َح ِم‪َ r‬د هَّللا َ َوأَ ْثنَى َعلَ ْي ‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ما بَ‪rr‬ا ُل ِر َج‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ال‬ ‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم فِي النَّ ِ‬
‫َعائِ َش ‪r‬ةُ‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َم َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫‪r‬ان ِمائَ‪r‬ةَ َش‪r‬رْ ٍط‬ ‫ب هَّللا ِ فَهُ‪َ r‬و بَ ِ‬
‫اط‪ r‬لٌ‪َ ،‬وإِ ْن َك‪َ r‬‬ ‫ب هَّللا ِ‪َ ،‬ما َك َ‬
‫ان ِم ْن َشرْ ٍط لَي َ‬
‫ْس فِي ِكتَ‪rr‬ا ِ‬ ‫ت فِي ِكتَا ِ‬ ‫يَ ْشتَ ِرطُ َ‬
‫ون ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ‬
‫ق‪َ ،‬وإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ق"‪.‬‬ ‫ق َو َشرْ طُ هَّللا ِ أَ ْوثَ ُ‬
‫ضا ُء هَّللا ِ أَ َح ُّ‬
‫قَ َ‬
‫ہم سے اسماعیل نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا‪ ،‬انہوں نے ہشام بن عروہ سے‪ ،‬ان سے ان کے وال‪rr‬د‬
‫نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬میرے پاس بریرہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا آئیں اور کہ‪rr‬نے لگیں کہ میں‬
‫نے اپنے مالک سے نو اوقیہ چاندی پر مکاتبت کر لی ہے‪ ،‬ہر سال ایک اوقیہ دینا ہو گا۔ آپ بھی میری م‪r‬دد کیج‪rr‬ئے۔‬
‫عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ اگر تمہارے مالک چاہیں تو میں ایک دم انہیں اتنی قیمت ادا کر سکتی ہوں۔ لیکن‬
‫تمہاری والء میری ہو گی۔ بریرہ رضی ہللا عنہا اپنے مالکوں کے یہ‪rr‬اں گ‪rr‬ئیں اور ان س‪rr‬ے اس ص‪rr‬ورت ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا‬
‫لیکن انہوں نے والء کے لیے انکار کیا۔ جب وہ ان کے یہاں سے واپس ہوئیں تو رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬بھی‬
‫تشریف فرما تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے مالکوں کے س‪rr‬امنے یہ ص‪rr‬ورت رکھی تھی‪ ،‬لیکن وہ کہ‪rr‬تے تھے‬
‫کہ والء انہیں کی ہو گی۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بھی یہ بات سنی اور عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا کہ ت‪rr‬و انہیں خرید لے اور انہیں والء‬
‫کی شرط لگانے دے۔ والء تو اسی کے ساتھ قائم ہو سکتی ہے جو آزاد کرے۔ چنانچہ عائشہ رضی ہللا عنہ‪rr‬ا نے ایس‪rr‬ا‬
‫‪r‬الی کی حم‪rr‬د و ثن‪rr‬اء کے بع‪rr‬د فرمایا کہ کچھ‬
‫ہی کیا پھر رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ص‪rr‬حابہ میں گ‪rr‬ئے اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگ‪r‬اتے ہیں جن ک‪r‬ا ک‪r‬وئی پتہ‪( ‬س‪r‬ند‪ ،‬دلی‪r‬ل)‪ ‬کت‪r‬اب ہللا میں نہیں ہے ایس‪r‬ی‬
‫کوئی بھی شرط جس کا پتہ‪( ‬سند‪ ،‬دلیل)کتاب ہللا میں نہ ہو باطل ہے خواہ سو ش‪rr‬رطیں کی‪rr‬وں نہ لگ‪rr‬الی ج‪rr‬ائیں۔ ہللا ک‪rr‬ا‬
‫فیصلہ ہی حق ہے اور ہللا کی شرطیں ہی پائیدار ہیں اور والء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪661‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫شئْتُ أَ ْخ َر ْجتُكَ‪:‬‬
‫شتَ َرطَ فِي ا ْل ُم َزا َر َع ِة إِ َذا ِ‬
‫اب إِ َذا ا ْ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مزارعت میں مالک نے کاشتکار سے یہ شرط لگائی کہ جب میں چاہوں گا تجھے بے دخل‬
‫کر سکوں گا‬
‫حدیث نمبر‪2730 :‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫َّان ْال ِكنَانِ ُّي‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ‪ٌ r‬‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أَحْ َم َد َمرَّا ُر ب ُْن َح ُّمويَ ْه‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يَحْ يَى أَبُو َغس َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪" :‬لَ َّما فَ َد َع أَ ْه ُل َخ ْيبَ َر َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر قَا َم ُع َم ُر َخ ِطيبًا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫ان َعا َم َل يَهُو َد َخ ْيبَ َر َعلَى أَ ْم َوالِ ِه ْم‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬نُقِرُّ ُك ْم َما أَقَ َّر ُك ُم هَّللا ُ‪َ ،‬وإِ َّن َع ْب َد هَّللا ِ ب َْن ُع َم َر َخ َر َج إِلَى َمالِ‪ِ rr‬ه‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َك َ‬
‫ْت‬‫ك َع‪ُ r‬د ٌّو َغ ْي‪َ r‬رهُ ْم هُ ْم َع‪ُ r‬د ُّونَا َوتُ ْه َمتُنَ‪rr‬ا‪َ ،‬وقَ‪ْ r‬د َرأَي ُ‬ ‫ْس لَنَا هُنَا َ‬
‫ت يَ َداهُ َو ِرجْ اَل هُ‪َ ،‬ولَي َ‬‫ي َعلَ ْي ِه ِم َن اللَّي ِْل‪ ،‬فَفُ ِد َع ْ‬
‫ك‪ ،‬فَ ُع ِد َ‬
‫هُنَا َ‬
‫ين‪ ،‬أَتُ ْخ ِر ُجنَا َوقَ ‪ْ r‬د أَقَ َّرنَا ُم َح َّم ٌد‬
‫ْق‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا أَ ِمي َر ْال ُم ْؤ ِمنِ َ‬
‫ك أَتَاهُ أَ َح ُد بَنِي أَبِي ْال ُحقَي ِ‬‫إِجْ اَل َءهُ ْم‪ ،‬فَلَ َّما أَجْ َم َع ُع َم ُر َعلَى َذلِ َ‬
‫صلَّى‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ت أَنِّي نَ ِس ُ‬
‫يت قَ ْو َل َرس ِ‬ ‫ك لَنَا‪ ،‬فَقَا َل ُع َمرُ‪ :‬أَظَنَ ْن َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َعا َملَنَا َعلَى اأْل َ ْم َو ِ‬
‫ال‪َ ،‬و َش َرطَ َذلِ َ‬ ‫َ‬
‫ت هَ‪ِ r‬ذ ِه هُ َز ْيلَ‪r‬ةً ِم ْن أَبِي‬
‫ك لَ ْيلَةً بَ ْع َد لَ ْيلَ ٍة‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪َ :‬ك‪r‬انَ ْ‬ ‫ك قَلُو ُ‬
‫ص َ‬ ‫ك إِ َذا أُ ْخ ِرجْ َ‬
‫ت ِم ْن َخ ْيبَ َر تَ ْع ُدو بِ َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬كي َ‬
‫ْف بِ َ‬
‫‪r‬ر َم‪ r‬ااًل َوإِبِاًل َو ُعر ً‬
‫ُوض‪r‬ا ِم ْن‬ ‫‪r‬ان لَهُ ْم ِم َن الثَّ َم‪ِ r‬‬‫ْت يَا َع ُد َّو هَّللا ِ‪ ،‬فَأَجْ اَل هُ ْم ُع َم‪ُ r‬ر َوأَ ْعطَ‪rr‬اهُ ْم قِي َم‪ r‬ةَ َما َك‪َ r‬‬
‫اس ِم‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ك َذب َ‬ ‫ْالقَ ِ‬
‫ك"‪َ .‬ر َواهُ‪َ  ‬ح َّما ُد ب ُْن َسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَيْ‪ِ r‬د هَّللا ِ‪ ‬أَحْ ِس‪r‬بُهُ‪َ ،‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َم‪َ r‬ر‪، ‬‬
‫ال َو َغي ِْر َذلِ َ‬ ‫أَ ْقتَا ٍ‬
‫ب َو ِحبَ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْ‬
‫اختَ َ‬
‫ص َرهُ‪.‬‬ ‫َع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫یحیی ابوغسان کنانی نے بیان کی‪rr‬ا ‘ کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابواحمد مرار بن حمویہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن‬
‫امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہا کہ‪ ‬جب ان کے ہاتھ پ‪rr‬اؤں خی‪rr‬بر‬
‫والوں نے توڑ ڈالے تو عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہ خطبہ دینے کے ل‪rr‬یے کھ‪rr‬ڑے ہ‪rr‬وئے ‘ آپ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا کہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جب خیبر کے یہودیوں سے ان کی جائیداد کا معاملہ کیا تھ‪rr‬ا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫تع‪r‬الی تمہیں ق‪r‬ائم رکھے ہم بھی ق‪r‬ائم رکھیں گے اور عب‪r‬دہللا بن عم‪r‬ر رض‪r‬ی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫وسلم‪ ‬نے فرمایا تھ‪r‬ا کہ جب ت‪r‬ک ہللا‬
‫عنہما وہاں اپنے اموال کے سلسلے میں گئے تو رات میں ان کے ساتھ مار پیٹ کا مع‪rr‬املہ کی‪rr‬ا گی‪rr‬ا جس س‪rr‬ے ان کے‬
‫پاؤں ٹوٹ گئے۔ خیبر میں ان کے سوا اور کوئی ہم‪rr‬ارا دش‪rr‬من نہیں ‘ وہی ہم‪rr‬ارے دش‪r‬من ہیں اور انہیں پ‪rr‬ر ہمیں ش‪rr‬بہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪662‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہے اس لیے میں انہیں جال وطن کر دینا ہی مناسب جانتا ہوں۔ جب عمر رض‪r‬ی ہللا عنہ نے اس ک‪rr‬ا پختہ ارادہ ک‪rr‬ر لی‪rr‬ا‬
‫تو بنو ابی حقیق‪( ‬ایک یہودی خاندان)‪ ‬کا ایک شخص تھا ’ آیا اور کہا یا امیرالمؤمنین کی‪rr‬ا آپ ہمیں جال وطن ک‪rr‬ر دیں‬
‫گے حاالنکہ محمد‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ہمیں یہاں باقی رکھا تھا اور ہم سے جائی‪rr‬داد ک‪rr‬ا ایک مع‪rr‬املہ بھی کی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا‬
‫اور اس کی ہمیں خیبر میں رہنے دینے کی شرط بھی آپ نے لگائی تھی۔ عمر رضی ہللا عنہ نے اس پر فرمایا کیا تم‬
‫یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا فرمان بھول گیا ہوں۔ جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫کہا تھا کہ تمہارا کیا حال ہو گا جب تم خیبر سے نکالے ج‪rr‬اؤ گے اور تمہ‪rr‬ارے اونٹ تمہیں رات‪rr‬وں رات ل‪rr‬یے پھ‪rr‬ریں‬
‫گے۔ اس نے کہا یہ ابوالقاسم‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬ک‪rr‬ا ایک م‪rr‬ذاق تھ‪rr‬ا۔ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے فرمایا‪ :‬ہللا کے‬
‫دشمن! تم نے جھوٹی بات کہی۔ چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے انہیں شہر بدر کر دیا اور ان کے پھل‪rr‬وں کی کچھ نق‪rr‬د‬
‫قیمت کچھ مال اور اونٹ اور دوسرے سامان یعنی کج‪rr‬اوے اور رس‪rr‬یوں کی ص‪rr‬ورت میں ادا ک‪rr‬ر دی۔ اس کی روایت‬
‫حماد بن سلمہ نے عبیدہللا س‪rr‬ے نق‪rr‬ل کی ہے جیس‪rr‬ا کہ مجھے یقین ہے ن‪rr‬افع س‪rr‬ے اور انہ‪rr‬وں نے ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما سے اور انہوں نے عمر رضی ہللا عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے مختص‪rr‬ر ط‪rr‬ور‬
‫پر۔‬

‫ش ُرو ِط‪:‬‬ ‫صالَ َح ِة َم َع أَه ِْل ا ْل َح ْر ِ‬


‫ب َو ِكتَابَ ِة ال ُّ‬ ‫ش ُرو ِط فِي ا ْل ِج َها ِد َوا ْل ُم َ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جہاد میں شرطیں لگانا اور کافروں کے ساتھ صلح کرنے میں اور شرطوں کا لکھنا‬
‫حدیث نمبر‪2732 - 2731 :‬‬
‫الز ْه ِريُّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ُ  ‬ع‪rr‬رْ َوةُ ب ُْن‬
‫اق‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي‪ُّ  ‬‬
‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن ُم َح َّم ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّر َّز ِ‬
‫احبِ ِه‪ ،‬قَ‪r‬ااَل ‪َ " :‬خ‪َ r‬ر َج َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫اح‪ٍ r‬د ِم ْنهُ َما َح‪ِ r‬د َ‬
‫يث َ‬ ‫ق ُكلُّ َو ِ‬
‫ص ِّد ُ‬ ‫الزبَي ِْر‪َ ، ‬ع ِن‪ْ  ‬ال ِم ْس َو ِر ب ِْن َم ْخ َر َمةَ‪َ   ، ‬و َمرْ َو َ‬
‫ان‪ ‬يُ َ‬ ‫ُّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬إِ َّن َخالِ‪َ r‬د ب َْن‬ ‫ْض الطَّ ِر ِ‬
‫يق‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َز َم َن ْال ُح َد ْيبِيَ ِة َحتَّى إِ َذا َكانُوا بِبَع ِ‬
‫َ‬
‫ين‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما َش‪َ r‬ع َر بِ ِه ْم َخالِ‪ٌ r‬د َحتَّى إِ َذا هُ ْم بِقَتَ‪َ r‬ر ِة ْال َجي ِ‬
‫ْش‪،‬‬ ‫ات ْاليَ ِم ِ‬
‫ش طَلِي َع‪ r‬ةٌ‪ ،‬فَ ُخ‪ُ r‬ذوا َذ َ‬ ‫ْال َولِي ِد بِ ْال َغ ِم ِيم فِي َخي ٍ‬
‫ْ‪r‬ل لِقُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬
‫‪r‬ان بِالثَّنِيَّ ِة الَّتِي يُ ْهبَ‪r‬طُ َعلَ ْي ِه ْم ِم ْنهَا‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم َحتَّى إِ َذا َك‪َ r‬‬ ‫ق يَ‪rr‬رْ ُكضُ نَ‪ِ r‬ذيرًا لِقُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬
‫ش‪َ ،‬و َس‪r‬ا َر النَّبِ ُّي َ‬ ‫فَا ْنطَلَ َ‬
‫ت ْالقَصْ َوا ُء‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ت ْالقَصْ َوا ُء‪ ،‬خَأَل َ ِ‬
‫َّت‪ ،‬فَقَالُوا‪ :‬خَأَل َ ِ‬
‫احلَتُهُ‪ ،‬فَقَا َل النَّاسُ ‪َ :‬حلْ ‪َ ،‬حلْ ‪ ،‬فَأَلَح ْ‬ ‫بَ َر َك ْ‬
‫ت بِ ِه َر ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪663‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ق‪َ ،‬ولَ ِك ْن َحبَ َس‪r‬هَا َح‪rr‬ابِسُ ْالفِ ِ‬


‫يل‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬والَّ ِذي نَ ْف ِس‪r‬ي بِيَ‪ِ r‬د ِه اَل‬ ‫ك لَهَا بِ ُخلُ‪ٍ r‬‬ ‫ت ْالقَ ْ‬
‫ص‪َ r‬وا ُء َو َما َذا َ‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪َ :‬ما خَأَل َ ِ‬
‫ت‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َع‪َ r‬د َل َع ْنهُ ْم َحتَّى نَ ‪َ r‬ز َل‬ ‫ت هَّللا ِ إِاَّل أَ ْعطَ ْيتُهُ ْم إِيَّاهَ‪rr‬ا‪ ،‬ثُ َّم َز َج َرهَا فَ ‪َ r‬وثَبَ ْ‬ ‫يَ ْس ‪r‬أَلُونِي ُخطَّةً يُ َعظِّ ُم‪َ r‬‬
‫‪r‬ون فِيهَا ُح ُر َم‪rr‬ا ِ‬
‫ضهُ النَّاسُ تَبَرُّ ضًا فَلَ ْم يُلَب ِّْثهُ النَّاسُ َحتَّى نَ َزحُوهُ‪َ ،‬و ُش‪ِ r‬ك َي إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬
‫ول هَّللا ِ‬ ‫يل ْال َما ِء يَتَبَ َّر ُ‬
‫صى ْال ُح َد ْيبِيَ ِة َعلَى ثَ َم ٍد قَلِ ِ‬
‫بِأ َ ْق َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َعطَشُ ‪ ،‬فَا ْنتَ َز َع َس ْه ًما ِم ْن ِكنَانَتِ ِه‪ ،‬ثُ َّم أَ َم َرهُ ْم أَ ْن يَجْ َعلُوهُ فِي ِه‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما َزا َل يَ ِجيشُ لَهُ ْم بِالرِّ يِّ‬
‫َ‬
‫ك إِ ْذ َجا َء بُ َد ْي ُل ب ُْن َورْ قَا َء ْال ُخ َزا ِع ُّي فِي نَفَ ٍر ِم ْن قَ ْو ِم ِه ِم ْن ُخ َزا َعةَ‪َ ،‬و َك‪rr‬انُوا َع ْيبَ‪r‬ةَ‬
‫ص َدرُوا َع ْنهُ‪ ،‬فَبَ ْينَ َما هُ ْم َك َذلِ َ‬
‫َحتَّى َ‬
‫ْب ب َْن لُ‪r‬ؤَيٍّ ‪َ ،‬و َع‪rr‬ا ِم َر ب َْن لُ ‪r‬ؤَيٍّ نَ َزلُ‪rr‬وا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِم ْن أَ ْه ِل تِهَا َمةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬إِنِّي تَ‪َ r‬ر ْك ُ‬
‫ت َكع َ‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫نُصْ ِ‬
‫ح َرس ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ك َع ِن ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ص‪r‬ا ُّدو َ‬ ‫أَ ْع َدا َد ِميَا ِه ْال ُح َد ْيبِيَ ِة َو َم َعهُ ُم ْالعُو ُذ ْال َمطَافِي ُل َوهُ ْم ُمقَاتِلُو َ‬
‫ك َو َ‬
‫ْش‪r‬ا قَ‪ْ r‬د نَ ِه َك ْتهُ ُم ْال َح‪rr‬رْ بُ َوأَ َ‬
‫ض ‪r‬ر ْ‬
‫َّت بِ ِه ْم‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن َش‪r‬ا ُءوا‬ ‫ين‪َ ،‬وإِ َّن قُ َري ً‬ ‫‪r‬ال أَ َح‪ٍ r‬د َولَ ِكنَّا ِج ْئنَا ُم ْعتَ ِم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر َ‬ ‫َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬إِنَّا لَ ْم نَ ِجئْ لِقِتَ‪ِ r‬‬
‫ظهَ‪rr‬رْ ‪ ،‬فَ‪r‬إ ِ ْن َش‪r‬ا ُءوا أَ ْن يَ‪ْ r‬د ُخلُوا فِي َما َد َخ‪َ r‬ل فِي ِه النَّاسُ فَ َعلُ‪rr‬وا َوإِاَّل فَقَ‪ْ r‬د‬ ‫اس فَإ ِ ْن أَ ْ‬ ‫َما َد ْدتُهُ ْم ُم َّدةً‪َ ،‬ويُ َخلُّوا بَ ْينِي َوبَي َْن النَّ ِ‬
‫‪r‬ر َد َس‪r‬الِفَتِي َولَيُ ْنفِ‪َ r‬ذ َّن هَّللا ُ أَ ْم‪َ r‬رهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ُ‬
‫َج ُّموا‪َ ،‬وإِ ْن هُ ْم أَبَ ْوا‪ ،‬فَ َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه أَل قَ‪rr‬اتِلَنَّهُ ْم َعلَى أَ ْم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ري هَ‪َ r‬ذا َحتَّى تَ ْنفَ‪ِ r‬‬
‫ق َحتَّى أَتَى قُ َر ْي ًشا‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِنَّا قَ ْد ِج ْئنَا ُك ْم ِم ْن هَ َذا ال َّرج ُِل‪َ ،‬و َس‪ِ r‬م ْعنَاهُ يَقُ‪rr‬و ُل قَ‪rْ r‬واًل ‪،‬‬ ‫بُ َد ْيلٌ‪َ :‬سأُبَلِّ ُغهُ ْم َما تَقُولُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَا ْنطَلَ َ‬
‫ْ‬
‫ي ِم ْنهُ ْم‪:‬‬‫ضهُ َعلَ ْي ُك ْم فَ َع ْلنَا‪ ،‬فَقَا َل ُسفَهَا ُؤهُ ْم‪ :‬اَل َحا َج‪ r‬ةَ لَنَا أَ ْن تُ ْخبِ َرنَا َع ْن‪r‬هُ بِ َش ‪ْ r‬ي ٍء‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل َذ ُوو ال ‪r‬رَّأ ِ‬ ‫ْر َ‬‫فَإ ِ ْن ِش ْئتُ ْم أَ ْن نَع ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َم ُع‪rr‬رْ َوةُ ب ُْن‬
‫ت َما َس ِم ْعتَهُ يَقُولُ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِم ْعتُهُ يَقُو ُل َك َذا َو َك َذا‪ ،‬فَ َح َّدثَهُ ْم بِ َما قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫هَا ِ‬
‫ْت بِ ْال َولَ ِد ؟ قَالُوا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَهَ‪rr‬لْ تَتَّ ِه ُم‪rr‬ونِي ؟ قَ‪rr‬الُوا‪:‬‬
‫َم ْسعُو ٍد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَيْ قَ ْو ِم‪ ،‬أَلَ ْستُ ْم بِ ْال َوالِ ِد ؟ قَالُوا‪ :‬بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َولَس ُ‬
‫ي ِج ْئتُ ُك ْم بِ‪rr‬أ َ ْهلِي َو َولَ ‪ِ r‬دي‪َ ،‬و َم ْن أَطَ‪rr‬ا َعنِي ؟ قَ‪rr‬الُوا‪:‬‬
‫ت أَ ْه َل ُع َكاظَ‪ ،‬فَلَ َّما بَلَّحُوا َعلَ َّ‬
‫ون أَنِّي ا ْستَ ْنفَرْ ُ‬
‫اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَلَ ْستُ ْم تَ ْعلَ ُم َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬ ‫ض لَ ُك ْم ُخطَّةَ ُر ْش ٍد‪ ،‬ا ْقبَلُوهَا َو َد ُعونِي آتِي ِه‪ ،‬قَالُوا‪ :‬ا ْئتِ ِه‪ ،‬فَأَتَاهُ‪ ،‬فَ َج َع َل يُ َكلِّ ُم النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫بَلَى‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َّن هَ َذا قَ ْد َع َر َ‬
‫ك أَيْ ُم َح َّم ُد‪ ،‬أَ َرأَي َ‬
‫ْت إِ ِن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬نَحْ ًوا ِم ْن قَ ْولِ ِه لِبُ َدي ٍْل‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ُع‪rr‬رْ َوةُ‪ِ :‬ع ْن‪َ r‬د َذلِ ‪َ r‬‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ك َوإِ ْن تَ ُك ِن اأْل ُ ْخ َرى‪ ،‬فَ‪rr‬إِنِّي َوهَّللا ِ أَل َ َرى ُوجُوهًا‬ ‫ب اجْ تَا َح أَ ْهلَهُ قَ ْبلَ َ‬‫ْت بِأ َ َح ٍد ِم َن ْال َع َر ِ‬ ‫ك‪ ،‬هَلْ َس ِمع َ‬ ‫ت أَ ْم َر قَ ْو ِم َ‬‫ص ْل َ‬ ‫ا ْستَأْ َ‬
‫ت‪ ،‬أَنَحْ ُن‬ ‫ص‪r‬صْ بَ ْ‬
‫ظ‪َ r‬ر الاَّل ِ‬ ‫الص‪r‬دِّي ُ‬
‫ق‪ :‬ا ْم ُ‬ ‫ك‪ ،‬فَقَا َل لَ‪r‬هُ أَبُو بَ ْك ٍ‬
‫‪r‬ر ِّ‬ ‫اس َخلِيقًا أَ ْن يَفِرُّ وا َويَ َد ُعو َ‬
‫َوإِنِّي أَل َ َرى أَ ْو َشابًا ِم َن النَّ ِ‬
‫ك بِهَا‬ ‫ك ِع ْن‪ِ r‬دي لَ ْم أَجْ‪ِ r‬ز َ‬‫ت لَ‪َ r‬‬ ‫نَفِرُّ َع ْنهُ َونَ َد ُعهُ‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬م ْن َذا ؟ قَالُوا‪ :‬أَبُو بَ ْك ٍر‪ ،‬قَا َل‪ :‬أَ َما َوالَّ ِذي نَ ْف ِسي بِيَ ِد ِه لَ ْواَل يَ ٌد َكانَ ْ‬
‫ْ‬
‫س‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ ُكلَّ َما تَ َكلَّ َم أَ َخ َذ بِلِحْ يَتِ ِه َو ْال ُم ِغ‪rr‬ي َرةُ ب ُْن ُش‪ْ r‬عبَةَ قَ‪rr‬ائِ ٌم َعلَى َرأ ِ‬
‫ي َ‬ ‫أَل َ َج ْبتُ َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َج َع َل يُ َكلِّ ُم النَّبِ َّ‬
‫ْف َو َعلَ ْي ِه ْال ِم ْغفَرُ‪ ،‬فَ ُكلَّ َما أَ ْه َوى عُرْ َوةُ بِيَ ‪ِ r‬د ِه إِلَى لِحْ يَ ‪ِ r‬ة النَّبِ ِّي َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َو َم َعهُ ال َّسي ُ‬
‫النَّبِ ِّي َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪664‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَ َرفَ َع عُرْ َوةُ َر ْأ َسهُ‪،‬‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫ْف‪َ ،‬وقَا َل لَهُ‪ :‬أَ ِّخرْ يَ َد َ‬
‫ك َع ْن لِحْ يَ ِة َرس ِ‬ ‫ب يَ َدهُ بِنَع ِْل ال َّسي ِ‬ ‫َو َسلَّ َم َ‬
‫ض َر َ‬
‫ب قَ ْو ًما‬ ‫‪r‬ان ْال ُم ِغ‪rr‬ي َرةُ َ‬
‫ص ‪ِ r‬ح َ‬ ‫ْت أَ ْس َعى فِي َغ ْد َرتِ َ‬
‫ك‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫فَقَا َل‪َ :‬م ْن هَ َذا ؟ قَالُوا‪ْ :‬ال ُم ِغي َرةُ ب ُْن ُش ْعبَةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَيْ ُغ َدرُ‪ ،‬أَلَس ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬أَ َّما اإْل ِ ْساَل َم فَأ َ ْقبَلُ‪َ ،‬وأَ َّما ْال َما َل‬ ‫فِي ْال َجا ِهلِيَّ ِة‪ ،‬فَقَتَلَهُ ْم َوأَ َخ َذ أَ ْم َوالَهُ ْم‪ ،‬ثُ َّم َجا َء فَأ َ ْسلَ َم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم بِ َع ْينَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َوهَّللا ِ َما تَنَ َّخ َم‬ ‫ق أَصْ َح َ‬
‫اب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ْت ِم ْنهُ فِي َش ْي ٍء‪ ،‬ثُ َّم إِ َّن عُرْ َوةَ َج َع َل يَرْ ُم ُ‬ ‫فَلَس ُ‬
‫ك بِهَا َوجْ هَهُ َو ِج ْل َدهُ‪َ ،‬وإِ َذا أَ َم َرهُ ُم ا ْبتَ َدرُوا‬ ‫ت فِي كَفِّ َرج ٍُل ِم ْنهُ ْم فَ َدلَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم نُ َخا َمةً إِاَّل َوقَ َع ْ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ون إِلَ ْي ِه النَّظَ ‪َ r‬ر تَع ِ‬
‫ْظي ًما‬ ‫ون َعلَى َوضُوئِ ِه‪َ ،‬وإِ َذا تَ َكلَّ َم َخفَضُوا أَصْ َواتَهُ ْم ِع ْن َدهُ‪َ ،‬و َما ي ُِح ُّد َ‬ ‫أَ ْم َرهُ‪َ ،‬وإِ َذا تَ َوضَّأ َ َكا ُدوا يَ ْقتَتِلُ َ‬
‫ت َعلَى قَي َ‬
‫ْص‪َ r‬ر‪َ ،‬و ِك ْس‪َ r‬رى‪،‬‬ ‫ت َعلَى ْال ُملُ‪ِ r‬‬
‫‪r‬وك َو َوفَ‪ْ r‬د ُ‬ ‫ص‪َ r‬حابِ ِه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَيْ قَ‪rْ r‬و ِم‪َ ،‬وهَّللا ِ لَقَ‪ْ r‬د َوفَ‪ْ r‬د ُ‬
‫لَهُ‪ ،‬فَ َر َج َع عُ‪r‬رْ َوةُ إِلَى أَ ْ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ُم َح َّمدًا‪َ ،‬وهَّللا ِ‬ ‫ط يُ َعظِّ ُمهُ أَصْ َحابُهُ َما يُ َعظِّ ُم أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬حابُ ُم َح َّم ٍد َ‬ ‫اش ِّي‪َ ،‬وهَّللا ِ إِ ْن َرأَي ُ‬
‫ْت َملِ ًكا قَ ُّ‬ ‫َوالنَّ َج ِ‬
‫ض ‪r‬أ َ‬‫ك بِهَا َوجْ هَ‪r‬هُ َو ِج ْل‪َ r‬دهُ‪َ ،‬وإِ َذا أَ َم‪َ r‬رهُ ُم ا ْبتَ‪َ r‬درُوا أَ ْم‪َ r‬رهُ‪َ ،‬وإِ َذا تَ َو َّ‬
‫‪r‬ل ِم ْنهُ ْم فَ‪َ r‬دلَ َ‬
‫ت فِي كَفِّ َر ُج‪ٍ r‬‬ ‫إِ ْن تَنَ َّخ َم نُ َخا َمةً إِاَّل َوقَ َع ْ‬
‫ْظي ًما لَ‪r‬هُ‪َ ،‬وإِنَّهُ قَ‪ْ r‬د‬
‫ون إِلَ ْي‪ِ r‬ه النَّظَ‪َ r‬ر تَع ِ‬ ‫ض‪r‬وا أَ ْ‬
‫ص‪َ r‬واتَهُ ْم ِع ْن‪َ r‬دهُ‪َ ،‬و َما ي ُِح‪ُّ r‬د َ‬ ‫ض‪r‬وئِ ِه‪َ ،‬وإِ َذا تَ َكلَّ َم َخفَ ُ‬‫‪r‬ون َعلَى َو ُ‬ ‫َكا ُدوا يَ ْقتَتِلُ‪َ r‬‬
‫ض َعلَ ْي ُك ْم ُخطَّةَ ُر ْش ٍد فَا ْقبَلُوهَا‪ ،‬فَقَا َل َر ُج ٌل ِم ْن بَنِي ِكنَانَةَ‪َ :‬د ُعونِي آتِي ِه‪ ،‬فَقَ‪r‬الُوا‪ :‬ا ْئتِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْش‪َ r‬ر َ‬
‫ف َعلَى النَّبِ ِّي‬ ‫َع َر َ‬
‫‪r‬ون ْالبُ‪ْ r‬د َن‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َوأَصْ َحابِ ِه‪ ،‬قَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬هَ َذا فُاَل ٌن‪َ ،‬وهُ‪َ r‬و ِم ْن قَ‪rْ r‬و ٍم يُ َعظِّ ُم‪َ r‬‬ ‫َ‬
‫ان هَّللا ِ‪َ ،‬ما يَ ْنبَ ِغي لِهَ ‪r‬ؤُاَل ِء أَ ْن ي َ‬
‫ُص ‪ُّ r‬دوا َع ِن‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪ُ :‬س ْب َح َ‬ ‫ُّون‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى َذلِ َ‬ ‫فَا ْب َعثُوهَا لَهُ‪ ،‬فَبُ ِعثَ ْ‬
‫ت لَهُ َوا ْستَ ْقبَلَهُ النَّاسُ يُلَب َ‬
‫ُص‪ُّ r‬دوا َع ِن ْالبَ ْي ِ‬
‫ت فَقَ‪rr‬ا َم َر ُج‪ٌ r‬ل‬ ‫ت‪ ،‬فَ َما أَ َرى أَ ْن ي َ‬ ‫ت َوأُ ْش‪ِ r‬ع َر ْ‬ ‫ْت ْالبُ ْد َن قَ ْد قُلِّ َد ْ‬
‫ت‪ ،‬فَلَ َّما َر َج َع إِلَى أَصْ َحابِ ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬رأَي ُ‬ ‫ْالبَ ْي ِ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ص‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬د ُعونِي آتِي ِه‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬ا ْئتِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَلَ َّما أَ ْش‪َ r‬ر َ‬
‫ف َعلَ ْي ِه ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ِم ْنهُ ْم يُقَا ُل لَهُ ِم ْك َر ُز ب ُْن َح ْف ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَبَ ْينَ َما هُ‪َ r‬و يُ َكلِّ ُم‪ r‬هُ إِ ْذ َج‪rr‬ا َء ُس‪r‬هَ ْي ُل ب ُْن‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬هَ َذا ِم ْك َر ٌز‪َ ،‬وهُ َو َر ُج ٌل فَ ِ‬
‫اجرٌ‪ ،‬فَ َج َع َل يُ َكلِّ ُم النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫َع ْم ٍرو"‪ .‬قَا َل‪َ  ‬م ْع َم ٌر‪ : ‬فَأ َ ْخبَ َرنِي‪ ‬أَيُّوبُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪ ، ‬أَنَّهُ لَ َّما َج‪rr‬ا َء ُس‪r‬هَ ْي ُل ب ُْن َع ْم‪ٍ r‬‬
‫‪r‬رو‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ت ا ْكتُبْ‬
‫‪r‬رو‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬هَ‪rr‬ا ِ‬ ‫الز ْه ِريُّ فِي َح ِديثِ‪ِ r‬ه‪ :‬فَ َج‪rr‬ا َء ُس‪r‬هَ ْي ُل ب ُْن َع ْم‪ٍ r‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪ :‬لَقَ ْد َسهُ َل لَ ُك ْم ِم ْن أَ ْم ِر ُك ْم‪ .‬قَا َل َم ْع َمرٌ‪ :‬قَا َل ُّ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬بِ ْس‪ِ r‬م هَّللا ِ ال‪r‬رَّحْ َم ِن‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َكاتِ َ‬
‫ب‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫بَ ْينَنَا َوبَ ْينَ ُك ْم ِكتَابًا‪ ،‬فَ َد َعا النَّبِ ُّي َ‬
‫ك اللَّهُ َّم َك َما ُك ْن َ‬
‫ت تَ ْكتُبُ ‪ ،‬فَقَ‪rrr‬ا َل‬ ‫َّح ِيم‪ ،‬قَ‪rrr‬ا َل ُس‪rrr‬هَ ْيلٌ‪ :‬أَ َّما ال‪rrr‬رَّحْ َم ُن‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما أَ ْد ِري َما هُ‪َ rrr‬و‪َ ،‬ولَ ِك ْن ا ْكتُبْ بِ ْ‬
‫اس‪ِ rrr‬م َ‬ ‫ال‪rrr‬ر ِ‬
‫ك اللَّهُ َّم‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬ا ْكتُبْ بِ ْ‬
‫اس‪ِ r‬م َ‬ ‫َّح ِيم‪ ،‬فَقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ون‪َ :‬وهَّللا ِ اَل نَ ْكتُبُهَا إِاَّل بِس ِْم هَّللا ِ الرَّحْ َم ِن الر ِ‬
‫ك َع ِن ْالبَ ْي ِ‬
‫ت‬ ‫ك َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َما َ‬
‫ص‪َ r‬د ْدنَا َ‬ ‫ضى َعلَ ْي ِه ُم َح َّم ٌد َرسُو ُل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَا َل ُس‪r‬هَ ْيلٌ‪َ :‬وهَّللا ِ لَ‪rْ r‬و ُكنَّا نَ ْعلَ ُم أَنَّ َ‬ ‫قَا َل‪ :‬هَ َذا َما قَا َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪665‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص‪rrr‬لَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ rrr‬ه َو َس‪rrr‬لَّ َم‪َ :‬وهَّللا ِ إِنِّي لَ َر ُس‪rrr‬و ُل هَّللا ِ‪َ ،‬وإِ ْن‬
‫ك‪َ ،‬ولَ ِك ْن ا ْكتُبْ ُم َح َّم ُد ب ُْن َعبْ‪ِ rrr‬د هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ‪rrr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬‫َواَل قَاتَ ْلنَ‪rrr‬ا َ‬
‫ت هَّللا ِ إِاَّل‬ ‫ك لِقَ ْولِ‪ِ r‬ه‪ :‬اَل يَ ْس‪r‬أَلُونِي ُخطَّةً يُ َعظِّ ُم‪َ r‬‬
‫‪r‬ون فِيهَا ُح ُر َم‪rr‬ا ِ‬ ‫َك َّذ ْبتُ ُمونِي‪ r‬ا ْكتُبْ ُم َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل ُّ‬
‫الز ْه ِريُّ ‪َ :‬و َذلِ‪َ r‬‬
‫وف بِ ِه‪ ،‬فَقَا َل ُسهَ ْيلٌ‪َ :‬وهَّللا ِ‬ ‫ت فَنَطُ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬علَى أَ ْن تُ َخلُّوا بَ ْينَنَا َوبَي َْن ْالبَ ْي ِ‬ ‫أَ ْعطَ ْيتُهُ ْم إِيَّاهَا‪ ،‬فَقَا َل لَهُ النَّبِ ُّي َ‬
‫ك ِمنَّا‬ ‫ب‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ُس‪r‬هَ ْيلٌ‪َ ،‬و َعلَى‪ :‬أَنَّهُ اَل يَأْتِي َ‬ ‫‪r‬ل‪ ،‬فَ َكتَ َ‬‫‪r‬ام ْال ُم ْقبِ‪ِ r‬‬
‫ك ِم َن ْال َع‪ِ r‬‬ ‫ض ْغطَةً‪َ ،‬ولَ ِك ْن َذلِ‪َ r‬‬ ‫ث ْال َع َربُ ‪ ،‬أَنَّا أُ ِخ ْذنَا ُ‬ ‫اَل تَتَ َح َّد ُ‬
‫ين َوقَ ْد َج‪rr‬ا َء ُم ْس‪r‬لِ ًما‬ ‫ْف يُ َر ُّد إِلَى ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫ان هَّللا ِ‪َ ،‬كي َ‬ ‫ون‪ُ :‬س ْب َح َ‬ ‫ك إِاَّل َر َد ْدتَهُ إِلَ ْينَا‪ ،‬قَا َل ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ان َعلَى ِدينِ َ‬ ‫َر ُجلٌ‪َ ،‬وإِ ْن َك َ‬
‫ُف فِي قُيُو ِد ِه‪َ ،‬وقَ ‪ْ r‬د َخ‪َ r‬ر َج ِم ْن أَ ْس ‪r‬فَ ِل َم َّكةَ َحتَّى َر َمى‬
‫ك إِ ْذ َد َخ َل أَبُو َج ْن َد ِل ب ُْن ُسهَي ِْل ب ِْن َع ْم ٍرو يَرْ س ُ‬
‫؟ فَبَ ْينَ َما هُ ْم َك َذلِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ‬
‫ي‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ك َعلَ ْي ِه أَ ْن تَ ‪ُ r‬ر َّدهُ إِلَ َّ‬ ‫ين‪ ،‬فَقَا َل ُسهَ ْيلٌ‪ :‬هَ َذا يَا ُم َح َّم ُد‪ ،‬أَ َّو ُل َما أُقَ ِ‬
‫اضي َ‬ ‫ظه ُِر ْال ُم ْسلِ ِم َ‬‫بِنَ ْف ِس ِه بَي َْن أَ ْ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬‫ك َعلَى َش ْي ٍء أَبَدًا‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫صالِحْ َ‬‫اب بَ ْع ُد‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َوهَّللا ِ إِ ًذا لَ ْم أُ َ‬
‫ض ْال ِكتَ َ‬‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬إِنَّا لَ ْم نَ ْق ِ‬
‫ك‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو‬ ‫ك‪ ،‬قَا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬فَا ْف َعلْ ‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما أَنَا بِفَا ِع ٍل‪ ،‬قَا َل ِم ْك َر ٌز‪ :‬بَلْ قَ‪ْ r‬د أَ َج ْزنَ‪rr‬اهُ لَ‪َ r‬‬ ‫فَأ َ ِج ْزهُ لِي‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما أَنَا بِ ُم ِج ِ‬
‫يز ِه لَ َ‬
‫‪r‬ان قَ‪ْ r‬د ُع‪ِّ r‬ذ َ‬
‫ب َع‪َ r‬ذابًا‬ ‫ت ُم ْس‪r‬لِ ًما‪ ،‬أَاَل تَ‪َ r‬ر ْو َن َما قَ‪ْ r‬د لَقِ ُ‬
‫يت َو َك‪َ r‬‬ ‫ين أُ َر ُّد إِلَى ْال ُم ْش ِر ِك َ‬
‫ين‪َ ،‬وقَ ْد ِج ْئ ُ‬ ‫َج ْن َد ٍل‪ :‬أَيْ َم ْع َش َر ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ي هَّللا ِ َحقًّا ؟ قَا َل‪:‬‬ ‫ت‪ :‬أَلَس َ‬
‫ْت نَبِ َّ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ي هَّللا ِ َ‬ ‫ب‪ :‬فَأَتَي ُ‬
‫ْت نَبِ َّ‬ ‫َش ِديدًا فِي هَّللا ِ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَقَا َل ُع َم ُر ب ُْن ْال َخطَّا ِ‬
‫ْطي ال َّدنِيَّةَ فِي ِدينِنَا إِ ًذا قَا َل‪ :‬إِنِّي َرسُو ُل‬ ‫ت‪ :‬فَلِ َم نُع ِ‬‫اط ِل ؟ قَا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ق َو َع ُد ُّونَا َعلَى ْالبَ ِ‬‫ت‪ :‬أَلَ ْسنَا َعلَى ْال َح ِّ‬ ‫بَلَى‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ك‬ ‫‪r‬وف بِ‪ِ r‬ه ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬فَأ َ ْخبَرْ تُ‪َ r‬‬
‫ْت فَنَطُ‪ُ r‬‬ ‫ت تُ َح ِّدثُنَا أَنَّا َسنَأْتِي ْالبَي َ‬‫ْس ُك ْن َ‬‫ت‪ :‬أَ َولَي َ‬‫اص ِري‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫صي ِه َوهُ َو نَ ِ‬ ‫ْت أَ ْع ِ‬‫هَّللا ِ‪َ ،‬ولَس ُ‬

‫ْس هَ‪َ r‬ذا نَبِ َّ‬


‫ي‬ ‫‪r‬ر‪ ،‬أَلَي َ‬
‫ت‪ :‬يَا أَبَا بَ ْك ٍ‬‫‪r‬ر‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ْت أَبَا بَ ْك ٍ‬
‫ف بِ ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ‪r‬أَتَي ُ‬ ‫ك آتِي ِه َو ُمطَّ ِّو ٌ‬
‫ت اَل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإِنَّ َ‬‫أَنَّا نَأْتِي ِه ْال َعا َم ؟ قَا َل‪ :‬قُ ْل ُ‬
‫ْطي ال َّدنِيَّةَ فِي ِدينِنَ‪rr‬ا‪ ،‬إِ ًذا‬ ‫اط ِل ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬فَلِ َم نُع ِ‬ ‫ق َو َع ُد ُّونَا َعلَى ْالبَ ِ‬ ‫هَّللا ِ َحقًّا ؟ قَا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬أَلَ ْسنَا َعلَى ْال َح ِّ‬
‫اص ُرهُ فَا ْستَ ْم ِس ْك بِغَرْ ِز ِه‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ إِنَّهُ‬
‫ْصي َربَّهُ َوهُ َو نَ ِ‬ ‫ْس يَع ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َولَي َ‬ ‫قَا َل‪ :‬أَيُّهَا ال َّر ُج ُل إِنَّهُ لَ َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ت‪ :‬اَل ‪،‬‬ ‫ك تَأْتِي ِه ْال َع‪rr‬ا َم ؟ قُ ْل ُ‬‫ك أَنَّ َ‬
‫وف بِ ِه ؟ قَا َل‪ :‬بَلَى‪ ،‬أَفَأ َ ْخبَ َر َ‬‫ْت َونَطُ ُ‬ ‫ان يُ َح ِّدثُنَا أَنَّا َسنَأْتِي ْالبَي َ‬ ‫ت‪ :‬أَلَي َ‬
‫ْس َك َ‬ ‫َعلَى ْال َحقِّ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ب‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‬ ‫ضيَّ ِة ْال ِكتَا ِ‬
‫ك أَ ْع َمااًل ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَلَ َّما فَ َر َغ ِم ْن قَ ِ‬‫ت لِ َذلِ َ‬‫الز ْه ِريُّ ‪ :‬قَا َل ُع َمرُ‪ :‬فَ َع ِم ْل ُ‬ ‫ف بِ ِه‪ .‬قَا َل ُّ‬ ‫ك آتِي ِه َو ُمطَّ ِّو ٌ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَإِنَّ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َصْ َحابِ ِه‪ :‬قُو ُموا فَ‪rr‬ا ْن َحرُوا‪ ،‬ثُ َّم احْ لِقُ‪rr‬وا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َوهَّللا ِ َما قَ‪rr‬ا َم ِم ْنهُ ْم َر ُج‪ٌ r‬ل َحتَّى قَ‪rr‬ا َل‬ ‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ي‬ ‫ت أُ ُّم َس‪r‬لَ َمةَ‪ :‬يَا نَبِ َّ‬ ‫ُ‬
‫ت‪ ،‬فَلَ َّما لَ ْم يَقُ ْم ِم ْنهُ ْم أَ َح ٌد َد َخ‪َ r‬ل َعلَى أ ِّم َس‪r‬لَ َمةَ فَ‪َ r‬ذ َك َر لَهَا َما لَقِ َي ِم َن النَّ ِ‬
‫اس‪ ،‬فَقَ‪rr‬الَ ْ‬ ‫ث َمرَّا ٍ‬ ‫ك ثَاَل َ‬‫َذلِ َ‬
‫ك‪ ،‬فَ َخ‪َ r‬ر َج فَلَ ْم يُ َكلِّ ْم أَ َح‪ r‬دًا‬ ‫ك فَيَحْ لِقَ َ‬ ‫اخرُجْ ‪ ،‬ثُ َّم اَل تُ َكلِّ ْم أَ َحدًا ِم ْنهُ ْم َكلِ َمةً َحتَّى تَ ْن َح َر بُ ْدنَ َ‬
‫ك‪َ ،‬وتَ ْد ُع َو َحالِقَ َ‬ ‫ك ْ‬‫هَّللا ِ‪ ،‬أَتُ ِحبُّ َذلِ َ‬
‫ْض ‪r‬ا َحتَّى‬ ‫ك نَ َح َر بُ ْدنَهُ َو َد َعا َحالِقَهُ فَ َحلَقَهُ‪ ،‬فَلَ َّما َرأَ ْوا َذلِ َ‬
‫ك قَا ُموا فَنَ َحرُوا َو َج َع َل بَ ْع ُ‬
‫ضهُ ْم يَحْ لِ ‪ُ r‬‬
‫ق بَع ً‬ ‫ِم ْنهُ ْم َحتَّى فَ َع َل َذلِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪666‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ين آ َمنُ‪rr‬وا إِ َذا َج‪r‬ا َء ُك ُم ْال ُم ْؤ ِمنَ ُ‬


‫‪r‬ات‬ ‫‪r‬ات‪ ،‬فَ‪r‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َع‪r‬الَى يَأَيُّهَا الَّ ِذ َ‬
‫ضهُ ْم يَ ْقتُ ُل بَ ْعضًا َغ ًّما‪ ،‬ثُ َّم َجا َءهُ نِ ْس‪َ r‬وةٌ ُم ْؤ ِمنَ‪ٌ r‬‬
‫َكا َد بَ ْع ُ‬
‫ق ُع َم ُر يَ ْو َمئِ ٍذ ا ْم‪َ r‬رأَتَي ِْن َكانَتَا لَ ‪r‬هُ فِي‬ ‫ص ِم ْال َك َوافِ ِر سورة الممتحنة آية ‪ ،10‬فَطَلَّ َ‬ ‫ت فَا ْمتَ ِحنُوهُ َّن َحتَّى بَلَ َغ بِ ِع َ‬ ‫اج َرا ٍ‬ ‫ُمهَ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَيْ‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫ان ب ُْن أُ َميَّةَ‪ ،‬ثُ َّم َر َج َع النَّبِ ُّي َ‬ ‫ان‪َ ،‬واأْل ُ ْخ َرى َ‬
‫ص ْف َو ُ‬ ‫اويَةُ ب ُْن أَبِي ُس ْفيَ َ‬
‫ال ِّشرْ ِك‪ ،‬فَتَ َز َّو َج إِحْ َداهُ َما ُم َع ِ‬
‫ت لَنَا‬ ‫ش َوهُ َو ُم ْسلِ ٌم‪ ،‬فَأَرْ َسلُوا فِي طَلَبِ ِه َر ُجلَي ِْن‪ ،‬فَقَالُوا‪ْ :‬ال َع ْه َد الَّ ِذي َج َع ْل َ‬‫ير َر ُج ٌل ِم ْن قُ َر ْي ٍ‬ ‫ص ٍ‬‫إِلَى ْال َم ِدينَ ِة فَ َجا َءهُ أَبُو بَ ِ‬
‫ير أِل َ َح‪ِ r‬د ال ‪َّ r‬ر ُجلَي ِْن‪:‬‬
‫ص ٍ‬ ‫ون ِم ْن تَ ْم ٍر لَهُ ْم‪ ،‬فَقَا َل أَبُو بَ ِ‬ ‫فَ َدفَ َعهُ إِلَى ال َّر ُجلَي ِْن‪ ،‬فَ َخ َر َجا بِ ِه َحتَّى بَلَ َغا َذا ْال ُحلَ ْيفَ ِة‪ ،‬فَنَ َزلُوا يَأْ ُكلُ َ‬
‫ْت‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ك هَ َذا يَا فُاَل ُن َجيِّدًا فَا ْستَلَّهُ اآْل َخرُ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ َجلْ َوهَّللا ِ إِنَّهُ لَ َجيِّ ٌد‪ ،‬لَقَ ْد َج‪َّ r‬رب ُ‬
‫ْت بِ‪ِ r‬ه ثُ َّم َج‪َّ r‬رب ُ‬ ‫َوهَّللا ِ إِنِّي أَل َ َرى َس ْيفَ َ‬
‫ض َربَهُ َحتَّى بَ‪َ r‬ر َد َوفَ‪َّ r‬ر اآْل َخ‪ُ r‬ر َحتَّى أَتَى ْال َم ِدينَ‪r‬ةَ فَ‪َ r‬د َخ َل ْال َم ْس‪ِ r‬ج َد يَعْ‪ُ r‬دو‪،‬‬
‫ير‪ :‬أَ ِرنِي أَ ْنظُرْ إِلَ ْي ِه فَأ َ ْم َكنَهُ ِم ْنهُ‪ ،‬فَ َ‬
‫ص ٍ‬‫أَبُو بَ ِ‬
‫ين َرآهُ‪ :‬لَقَ ْد َرأَى هَ َذا ُذ ْع‪ r‬رًا‪ ،‬فَلَ َّما ا ْنتَهَى إِلَى النَّبِ ِّي َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪،‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬
‫فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ك‪ ،‬قَ‪ْ r‬د َر َد ْدتَنِي‬‫ي هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪ْ r‬د َوهَّللا ِ أَ ْوفَى هَّللا ُ ِذ َّمتَ‪َ r‬‬
‫ير‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا نَبِ َّ‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫احبِي َوإِنِّي لَ َم ْقتُ‪rr‬ولٌ‪ ،‬فَ َج‪rr‬ا َء أَبُو بَ ِ‬ ‫ص ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬قُتِ َل َوهَّللا ِ َ‬
‫ان لَهُ أَ َح ٌد‪ ،‬فَلَ َّما َس ِم َع َذلِ‪َ rr‬‬
‫ك‬ ‫ب لَ ْو َك َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬و ْي ُل أُ ِّم ِه ِم ْس َع َر َحرْ ٍ‬
‫إِلَ ْي ِه ْم‪ ،‬ثُ َّم أَ ْن َجانِي هَّللا ُ ِم ْنهُ ْم‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ير‪،‬‬ ‫ق بِأَبِي بَ ِ‬
‫ص‪ٍ rr‬‬ ‫ت ِم ْنهُ ْم أَبُو َج ْن َد ِل ب ُْن ُسهَي ٍْل فَلَ ِح َ‬
‫يف ْالبَحْ ِر‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ويَ ْنفَلِ ُ‬
‫ف أَنَّهُ َسيَ ُر ُّدهُ إِلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَ َخ َر َج َحتَّى أَتَى ِس َ‬
‫َع َر َ‬
‫ص‪r‬ابَةٌ‪ ،‬فَ َوهَّللا ِ َما يَ ْس‪َ r‬مع َ‬
‫ُون‬ ‫ت ِم ْنهُ ْم ِع َ‬
‫ير َحتَّى اجْ تَ َم َع ْ‬ ‫ص‪ٍ r‬‬ ‫ق بِ‪rr‬أَبِي بَ ِ‬ ‫ش َر ُج ٌل قَ ْد أَ ْس‪r‬لَ َم إِاَّل لَ ِح‪َ r‬‬
‫فَ َج َع َل اَل يَ ْخ ُر ُج ِم ْن قُ َر ْي ٍ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ‬ ‫ش إِلَى ال َّشأْ ِم إِاَّل ا ْعتَ َرضُوا لَهَا‪ ،‬فَقَتَلُوهُ ْ‪r‬م َوأَ َخ ُذوا أَ ْم َوالَهُ ْم‪ ،‬فَأَرْ َسلَ ْ‬
‫ت قُ ‪َ r‬ريْشٌ إِلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫ت لِقُ َر ْي ٍ‬‫ير َخ َر َج ْ‬‫بِ ِع ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم إِلَ ْي ِه ْم‪ ،‬فَ‪rr‬أ َ ْن َز َل هَّللا ُ‬
‫َّح ِم لَ َّما أَرْ َس َل‪ ،‬فَ َم ْن أَتَاهُ فَهُ َو آ ِم ٌن فَأَرْ َس َل النَّبِ ُّي َ‬
‫اش ُدهُ بِاهَّلل ِ َوالر ِ‬
‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم تُنَ ِ‬
‫ط ِن َم َّكةَ ِم ْن بَ ْع‪ِ r‬د أَ ْن أَ ْ‬
‫ظفَ‪َ r‬ر ُك ْم َعلَ ْي ِه ْم َحتَّى بَلَ‪َ r‬غ ْال َح ِميَّةَ َح ِميَّةَ‬ ‫‪r‬ف أَيْ‪ِ r‬ديَهُ ْم َع ْن ُك ْم َوأَ ْي‪ِ r‬ديَ ُك ْم َع ْنهُ ْم بِبَ ْ‬
‫تَ َعالَى َوهُ‪َ r‬و الَّ ِذي َك َّ‬
‫ب بِ ْس‪ِ r‬م هَّللا ِ ال‪r‬رَّحْ َم ِن‬‫ت َح ِميَّتُهُ ْم أَنَّهُ ْم لَ ْم يُقِرُّ وا أَنَّهُ نَبِ ُّي هَّللا ِ‪َ ،‬ولَ ْم يُقِ‪rr‬رُّ وا ِ‬
‫ْال َجا ِهلِيَّ ِة سورة الفتح آية ‪َ ،26 r- 24‬و َكانَ ْ‬
‫ْت ْالقَ‪rْ r‬و َم َمنَ ْعتُهُ ْم‬
‫ت‪َ .‬وقَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬م َع‪َّ r‬رةٌ ْال ُع‪rr‬رُّ ْال َج‪َ r‬ربُ تَ َزيَّلُ‪rr‬وا تَ َميَّ ُزوا‪َ ،‬و َح َمي ُ‬ ‫َّح ِيم‪َ ،‬و َحالُوا‪ r‬بَ ْينَهُ ْم َوبَي َْن ْالبَ ْي ِ‬
‫الر ِ‬
‫ْت ال َّر ُج َل إِ َذا أَ ْغ َ‬
‫ض ْبتَهُ إِحْ َما ًء‪.‬‬ ‫ْت ْال َح ِدي َد‪َ ،‬وأَحْ َمي ُ‬
‫ْت ْال ِح َمى َج َع ْلتُهُ ِح ًمى اَل يُ ْد َخلُ‪َ ،‬وأَحْ َمي ُ‬
‫ِح َمايَةً‪َ ،‬وأَحْ َمي ُ‬
‫مجھ سے عبدہللا بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق‪ r‬نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو معمر نے خبر دی ‘‬
‫کہا کہ مجھے زہری نے خبر دی ‘ کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان س‪rr‬ے مس‪rr‬ور بن مخ‪rr‬رمہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ اور مروان نے ‘ دونوں کے بیان سے ایک دوسرے کی ح‪rr‬دیث کی تص‪rr‬دیق بھی ہ‪rr‬وتی ہے۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬رس‪rrr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ وس‪rrr‬لم‪ ‬ص‪rrr‬لح ح‪rrr‬دیبیہ کے موق‪rrr‬ع پر‪( ‬مکہ)‪ ‬ج‪rrr‬ا رہے تھے ‘ ابھی آپ‪ ‬ص‪rrr‬لی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪667‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬راستے ہی میں تھے ‘ فرمایا خالد بن ولید قریش کے‪( ‬دو سو)‪ ‬سواروں کے ساتھ ہماری نقل و حرکت کا ان‪rr‬دازہ‬
‫لگانے کے لیے مقام غمیم میں مقیم ہے‪( ‬یہ قریش کا مقدمۃ الجیش ہے)‪ ‬اس لیے تم لوگ داہنی طرف سے ج‪rr‬اؤ ‘ پس‬
‫ہللا کی قسم خالد کو ان کے متعلق کچھ بھی علم نہ ہو سکا اور جب انہوں نے اس لشکر کا غب‪rr‬ار اٹھت‪rr‬ا ہ‪rr‬وا دیکھ‪rr‬ا ت‪rr‬و‬
‫قریش کو جلدی جلدی خبر دینے گئے۔ ادھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬چلتے رہے یہاں تک کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬اس گھاٹی پر پہنچے جس سے مکہ میں اترتے ہیں ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی س‪rr‬واری بیٹھ گ‪rr‬ئی۔ ص‪rr‬حابہ‬
‫اونٹنی کو اٹھانے کیل‪rr‬ئے ح‪r‬ل ح‪rr‬ل کہ‪r‬نے لگے لیکن وہ اپ‪rr‬نی جگہ س‪r‬ے نہ اٹھی۔ ص‪r‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫قصواء اڑ گئی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا قص‪rr‬واء اڑی نہیں اور نہ یہ اس کی ع‪rr‬ادت ہے ‘ اس‪rr‬ے ت‪rr‬و اس ذات‬
‫نے روک لی‪rr‬ا جس نے ہ‪rr‬اتھیوں‪( ‬کے لش‪rr‬کر)کو‪( ‬مکہ)‪ ‬میں داخ‪rr‬ل ہ‪rr‬ونے س‪rr‬ے روک لی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا۔ پھ‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری ج‪rr‬ان ہے ق‪rr‬ریش ج‪rr‬و بھی ایس‪rr‬ا مط‪rr‬البہ رکھیں گے جس‬
‫میں ہللا کی محرمات کی بڑائی ہو تو میں اس کا مطالبہ منظور کر لوں گا۔ آخر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے اونٹنی کو‬
‫ڈانٹا تو وہ اٹھ گئی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬صحابہ س‪rr‬ے آگے نک‪r‬ل گ‪rr‬ئے اور ح‪rr‬دیبیہ‬
‫کے آخری کنارے ثمد‪( ‬ایک چشمہ یا گڑھا)‪ ‬پر جہاں پانی کم تھا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے پ‪rr‬ڑاؤ کی‪rr‬ا۔ ل‪rr‬وگ تھ‪rr‬وڑا‬
‫تھوڑا پانی استعمال کرنے لگے‪ ،‬انہوں نے پ‪rr‬انی ک‪rr‬و ٹھہ‪rr‬رنے ہی نہیں دیا‪ ،‬س‪rr‬ب کھینچ ڈاال۔ اب رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬سے پیاس کی شکایت کی گئی تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے اپنے ترکش میں سے ایک تیر نک‪rr‬ال ک‪rr‬ر دیا‬
‫کہ اس گڑھے میں ڈال دیں بخدا تیر گاڑتے ہی پانی انہیں سیراب کرنے کے لیے ابلنے لگا اور وہ لوگ پوری طرح‬
‫سیراب ہو گئے۔ لوگ اسی حال میں تھے کہ بدیل بن ورقاء خزاعی رضی ہللا عنہ اپنی قوم خ‪rr‬زاعہ کے ک‪rr‬ئی آدمی‪rr‬وں‬
‫کو لے کر حاضر ہوا۔ یہ لوگ تہامہ کے رہنے والے تھے اور رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے مح‪rr‬رم راز ب‪rr‬ڑے‬
‫خیرخواہ تھے۔ انہوں نے خبر دی کہ میں کعب بن لوئی اور عامر بن لوئی کو پیچھے چھ‪r‬وڑ ک‪rr‬ر آ رہ‪rr‬ا ہ‪r‬وں۔ جنہ‪rr‬وں‬
‫نے حدیبیہ کے پانی کے ذخیروں پر اپنا پڑاؤ ڈال دیا ہے ‘ ان کے ساتھ بکثرت دودھ دینے والی اونٹنیاں اپ‪rr‬نے ن‪rr‬ئے‬
‫نئے بچوں کے ساتھ ہیں۔ وہ آپ سے لڑیں گے اور آپ کے بیت ہللا پہنچنے میں رکاوٹ بنیں گے۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہم کس‪rr‬ی س‪rr‬ے ل‪rr‬ڑنے نہیں آئے ہیں ص‪rr‬رف عم‪rr‬رہ کے ارادے س‪rr‬ے آئے ہیں اور واقعہ ت‪rr‬و یہ‬
‫ہے‪( ‬مسلسل لڑائیوں)‪ ‬نے قریش کو بھی کمزور کر دیا ہے اور انہیں بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے ‘ اب اگر وہ چ‪rr‬اہیں ت‪r‬و‬
‫میں ایک مدت ان سے صلح کا معاہدہ کر لوں گا ‘ اس عرصہ میں وہ م‪rr‬یرے اور ع‪rr‬وام‪( ‬کف‪rr‬ار مش‪rr‬رکین ع‪rr‬رب)‪ ‬کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪668‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫درمیان نہ پڑیں پھر اگر میں کامیاب ہو جاؤں اور‪( ‬اس کے بعد)‪ ‬وہ چاہیں ت‪rr‬و اس دین‪( ‬اس‪rr‬الم)‪ ‬میں وہ بھی داخ‪rr‬ل ہ‪rr‬و‬
‫سکتے ہیں‪( ‬جس میں اور تمام لوگ داخل ہو چکے ہوں گے)‪ ‬لیکن اگر مجھے کامی‪rr‬ابی نہیں ہ‪rr‬وئی ت‪r‬و انہیں بھی آرام‬
‫مل جائے گا اور اگر انہیں میری پیش کش سے انکار ہے تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری ج‪rr‬ان ہے جب‬
‫تعالی اس‪rr‬ے ناف‪rr‬ذ ہی فرم‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫تک میرا سر تن سے جدا نہیں ہو جاتا‪ ،‬میں اس دین کے لیے برابر لڑتا رہوں گا یا پھر ہللا‬
‫دے گا۔ بدیل رضی ہللا عنہ نے کہا کہ قریش تک آپ کی گفتگو میں پہچاؤں گا چنانچہ وہ واپس ہوئے اور قریش کے‬
‫یہاں پہنچے اور کہا کہ ہم تمہارے پاس اس شخص‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ) ‬کے یہاں س‪rr‬ے آ رہے ہیں اور ہم‬
‫نے اسے ایک بات کہتے سنا ہے ‘ اگر تم چاہو تو تمہارے سامنے اسے بیان کر سکتے ہیں۔ قریش کے بے وقوف‪rr‬وں‬
‫نے کہا کہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں کہ تم اس شخص کی کوئی بات ہمیں س‪rr‬ناؤ۔ ج‪rr‬و ل‪rr‬وگ ص‪rr‬ائب ال‪rr‬رائے تھے ‘‬
‫انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے جو کچھ تم نے سنا ہے ہم سے بیان کر دو۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسے ‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ) ‬کو یہ کہتے سنا ہے اور پھر جو کچھ انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا تھا ‘ سب بیان ک‪rr‬ر دیا۔‬
‫اس پر عروہ بن مسعود رضی ہللا عنہ‪( ‬جو اس وقت ت‪rr‬ک کف‪rr‬ار‪ r‬کے س‪rr‬اتھ تھے)‪ ‬کھ‪rr‬ڑے ہ‪r‬وئے اور کہ‪rr‬ا اے ق‪rr‬وم کے‬
‫لوگو! کیا تم مجھ پر باپ کی طرح شفقت نہیں رکھتے۔ سب نے کہا کیوں نہیں ‘ ضرور رکھتے ہیں۔ ع‪rr‬روہ نے پھ‪rr‬ر‬
‫کہا کیا میں بیٹے کی طرح تمہارا خیرخواہ نہیں ہوں ‘ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ عروہ نے پھ‪rr‬ر کہ‪rr‬ا تم ل‪rr‬وگ مجھ پ‪rr‬ر‬
‫کسی قسم کی تہمت لگا س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و؟ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا کہ نہیں۔ انہ‪rr‬وں نے پوچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا تمہیں معل‪rr‬وم نہیں ہے کہ میں نے‬
‫عکاظ والوں کو تمہاری مدد کے لیے کہا تھا اور جب انہوں نے انکار کیا ت‪rr‬و میں نے اپ‪rr‬نے گھ‪rr‬رانے ‘ اوالد اور ان‬
‫تمام لوگوں کو تمہارے پاس ال کر کھڑا کر دیا تھا جنہوں نے میرا کہنا مان‪rr‬ا تھ‪rr‬ا؟ ق‪rr‬ریش نے کہ‪rr‬ا کی‪rr‬وں نہیں‪( ‬آپ کی‬
‫باتیں درست ہیں)اس کے بع‪r‬د انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا دیکھ‪r‬و اب اس ش‪rr‬خص‪( ‬ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ) ‬نے تمہ‪r‬ارے‬
‫سامنے ایک اچھی تجویز رکھی ہے ‘ اسے تم قبول ک‪r‬ر ل‪rr‬و اور مجھے اس کے پ‪rr‬اس‪( ‬گفتگ‪rr‬و)‪ ‬کے ل‪r‬یے ج‪rr‬انے دو ‘‬
‫سب نے کہا آپ ضرور جایئے۔ چنانچہ عروہ بن مسعود رضی ہللا عنہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪r‬‬
‫ہوئے اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے گفتگو شروع کی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان سے بھی وہی باتیں کہیں جو‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بدیل سے کہہ چکے تھے ‘ عروہ رضی ہللا عنہ نے اس وقت کہا۔ اے محمد‪ ( ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم)! بتائیے اگر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپنی قوم کو تباہ کر دیا ت‪r‬و کی‪r‬ا اپ‪r‬نے س‪r‬ے پہلے کس‪r‬ی بھی ع‪r‬رب کے‬
‫متعلق سنا ہے کہ اس نے اپنے خاندان کا نام و نشان مٹا دیا ہو لیکن اگر دوسری بات واق‪rr‬ع ہ‪rr‬وئی‪( ‬یع‪rr‬نی ہم آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪669‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر غالب ہوئے)‪ ‬تو میں ہللا کی قسم تمہارے ساتھیوں ک‪rr‬ا منہ دیکھت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں یہ مختل‪rr‬ف جنس‪rr‬وں ل‪rr‬وگ یہی‬
‫کریں گے۔ اس وقت یہ سب ل‪rr‬وگ بھ‪rr‬اگ ج‪rr‬ائیں گے اور آپ ک‪rr‬و تنہ‪rr‬ا چھ‪rr‬وڑ دیں گے۔ اس پ‪rr‬ر اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫بولے‪« ‬امصص بظر الالت»‪ ‬۔ کیا ہم رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس سے بھاگ ج‪rr‬ائیں گے اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کو تنہا چھوڑ دیں گے۔ عروہ نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی ہللا عنہ ہیں۔‬
‫عروہ نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تمہارا مجھ پر ایک احس‪rr‬ان نہ ہوت‪rr‬ا جس ک‪rr‬ا اب‬
‫تک میں بدلہ نہیں دے سکا ہوں تو تمہیں ضرور جواب دیتا۔ بیان کیا کہ وہ نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬س‪rr‬ے پھ‪rr‬ر‬
‫گفتگو کرنے لگے اور گفتگو کرتے ہوئے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی داڑھی مبارک پکڑ لیا ک‪rr‬رتے تھے۔ مغ‪rr‬یرہ بن‬
‫شعبہ رضی ہللا عنہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس کھڑے تھے ‘ تلوار لٹکائے ہوئے اور سر پر خود پہ‪rr‬نے۔‬
‫عروہ جب بھی نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی داڑھی مبارک کی طرف اپنا ہاتھ لے جاتے تو مغیرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫تلوار کی نیام کو اس کے ہاتھ پر مارتے اور ان سے کہتے کہ رسول ہللا ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی داڑھی سے اپنا ہاتھ‬
‫الگ رکھ۔ عروہ رضی ہللا عنہ نے اپنا سر اٹھایا اور پوچھا یہ کون صاحب ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ مغ‪rr‬یرہ بن ش‪rr‬عبہ۔‬
‫عروہ نے انہیں مخاطب‪ r‬کر کے کہا اے دغا باز! کیا میں نے تیری دغا بازی کی سزا سے تجھ کو نہیں بچایا؟ اص‪rr‬ل‬
‫میں مغیرہ رضی ہللا عنہ‪( ‬اسالم النے سے پہلے)‪ ‬جاہلیت میں ایک قوم کے ساتھ رہے تھے پھر ان سب ک‪rr‬و قت‪rr‬ل ک‪rr‬ر‬
‫کے ان کا مال لے لیا تھا۔ اس کے بعد‪( ‬مدینہ)‪ ‬آئے اور اسالم کے حلقہ بگوش ہو گئے‪( ‬ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪rr‬لم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں ان ک‪rr‬ا م‪rr‬ال بھی رکھ دیا کہ ج‪rr‬و چ‪rr‬اہیں اس کے متعل‪rr‬ق حکم فرم‪rr‬ائیں)‪ ‬لیکن آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا کہ تیرا اسالم تو میں قبول کرتا ہوں‪ ،‬رہا یہ مال تو میرا اس س‪r‬ے ک‪rr‬وئی واس‪r‬طہ نہیں۔ کی‪rr‬ونکہ وہ‬
‫دغا بازی سے ہاتھ آیا ہے جسے میں لے نہیں سکتا ‘ پھر عروہ رضی ہللا عنہ گھور گھ‪rr‬ور ک‪rr‬ر رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کے اصحاب کی نق‪rr‬ل و ح‪rr‬رکت دیکھ‪rr‬تے رہے۔ پھ‪rr‬ر راوی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ قس‪rr‬م ہللا کی اگ‪rr‬ر کبھی رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے بلغم بھی تھوکا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اصحاب نے اپنے ہاتھوں پ‪rr‬ر اس‪rr‬ے لے لی‪rr‬ا‬
‫اور اسے اپنے چہرہ اور بدن پر مل لیا۔ کسی کام کا اگر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے حکم دیا ت‪rr‬و اس کی بج‪rr‬ا آوری‬
‫میں ایک دوسرے پر لوگ سبقت لے جانے کی کوشش ک‪rr‬رتے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬وض‪rr‬و ک‪rr‬رنے لگے ت‪rr‬و ایس‪rr‬ا‬
‫معلوم ہوا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے وضو کے پانی پر لڑائی ہو جائے گی‪( ‬یعنی ہر ش‪rr‬خص اس پ‪rr‬انی ک‪rr‬و لی‪rr‬نے‬
‫کی کوشش کرتا تھا)‪ ‬جب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬گفتگو کرنے لگے تو سب پر خاموشی چھا جاتی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪670‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وسلم‪ ‬کی تعظیم کا یہ حال تھا کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے س‪rr‬اتھی نظ‪rr‬ر بھ‪rr‬ر ک‪rr‬ر آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لمکو دیکھ‬
‫بھی نہیں سکتے تھے۔ خیر عروہ جب اپنے س‪rr‬اتھیوں س‪r‬ے ج‪rr‬ا ک‪rr‬ر ملے ت‪r‬و ان س‪r‬ے کہ‪r‬ا اے لوگ‪r‬و! قس‪r‬م ہللا کی میں‬
‫ٰ‬
‫کسری اور نجاشی سب کے درب‪r‬ار میں لیکن ہللا کی قس‪r‬م‬ ‫بادشاہوں کے دربار میں بھی وفد لے کر گیا ہوں ‘ قیصر و‬
‫میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کسی بادشاہ کے ساتھی اس کی اس درجہ تعظیم کرتے ہ‪rr‬وں جت‪rr‬نی محمد‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے اصحاب آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی تعظیم ک‪rr‬رتے ہیں۔ قس‪rr‬م ہللا کی اگ‪rr‬ر محمدص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے بلغم‬
‫بھی تھوک دیا تو ان کے اصحاب نے اسے اپنے ہاتھوں میں لے لی‪rr‬ا اور اس‪rr‬ے اپ‪rr‬نے چہ‪rr‬رہ اور ب‪r‬دن پ‪rr‬ر م‪rr‬ل لی‪rr‬ا۔ آپ‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں اگر کوئی حکم دیا تو ہر شخص نے اس‪rr‬ے بج‪rr‬ا النے میں ایک دوس‪rr‬رے پ‪rr‬ر س‪rr‬بقت کی‬
‫کوشش کی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اگر وضو کیا تو ایس‪rr‬ا معل‪rr‬وم ہوت‪rr‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے وض‪rr‬و پ‪rr‬ر‬
‫لڑائی ہو جائے گی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جب گفتگو شروع کی تو ہر طرف خاموشی چھ‪rr‬ا گ‪rr‬ئی۔ ان کے دل‪rr‬وں‬
‫میں آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی تعظیم ک‪rr‬ا یہ ع‪rr‬الم تھ‪rr‬ا کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و نظ‪rr‬ر بھ‪rr‬ر ک‪rr‬ر بھی نہیں دیکھ‬
‫سکتے۔ انہوں نے تمہارے سامنے ایک بھلی ص‪rr‬ورت رکھی ہے ‘ تمہیں چ‪rr‬اہئے کہ اس‪r‬ے قب‪rr‬ول ک‪rr‬ر ل‪rr‬و۔ اس پ‪rr‬ر بن‪rr‬و‬
‫کنانہ کا ایک شخص بوال کہ اچھا مجھے بھی ان کے یہاں جانے دو ‘ لوگ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا تم بھی ج‪rr‬ا س‪rr‬کتے ہ‪r‬و۔ جب یہ‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اصحاب رض‪rr‬وان ہللا علیہم اجمعین کے ق‪rr‬ریب پہنچے‬
‫تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ فالں شخص ہے ‘ ایک ایسی قوم کا فرد جو بیت ہللا کی قربانی کے‬
‫ج‪rr‬انوروں کی تعظیم ک‪rr‬رتے ہیں۔ اس ل‪rr‬یے قرب‪rr‬انی کے ج‪rr‬انور اس کے س‪rr‬امنے ک‪rr‬ر دو۔ ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم نے‬
‫قربانی کے جانور اس کے سامنے کر دیئے اور لبیک کہتے ہوئے اس کا استقبال کیا جب اس نے یہ منظر دیکھا ت‪rr‬و‬
‫کہنے لگا کہ سبحان ہللا قطعا ً مناسب نہیں ہے کہ ایسے لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و کعبہ س‪rr‬ے روک‪rr‬ا ج‪rr‬ائے۔ اس کے بع‪rr‬د ق‪rr‬ریش میں‬
‫سے ایک دوسرا شخص مکرز بن حفص نامی کھڑا ہ‪r‬وا اور کہ‪r‬نے لگ‪rr‬ا کہ مجھے بھی ان کے یہ‪r‬اں ج‪rr‬انے دو۔ س‪rr‬ب‬
‫نے کہ‪rr‬ا کہ تم بھی ج‪rr‬ا س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و جب وہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬اور ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم س‪rr‬ے ق‪rr‬ریب ہ‪rr‬وا ت‪rr‬و‬
‫آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ یہ مک‪rr‬رز ہے ایک ب‪rr‬دترین ش‪rr‬خص ہے۔ پھ‪rr‬ر وہ ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬س‪r‬ے گفتگ‪r‬و ک‪r‬رنے لگ‪r‬ا۔ ابھی وہ گفتگ‪r‬و ک‪r‬ر ہی رہ‪r‬ا تھ‪r‬ا کہ س‪r‬ہیل بن عم‪r‬رو آ گی‪r‬ا۔ معم‪r‬ر نے‪( ‬س‪r‬ابقہ س‪r‬ند کے‬
‫ساتھ)‪ ‬بیان کیا کہ مجھے ایوب نے خبر دی اور انہیں عکرمہ نے کہ جب سہیل بن عمرو آیا ت‪r‬و ن‪r‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪r‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬نیک فالی کے طور پر)‪ ‬فرمایا تمہارا معاملہ آسان‪( ‬س‪rr‬ہل)‪ ‬ہ‪r‬و گی‪rr‬ا۔ معم‪rr‬ر نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ زہ‪rr‬ری نے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪671‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اپنی حدیث میں اس طرح بیان کیا تھا کہ جب سہیل بن عمرو آیا تو کہنے لگا کہ ہمارے اور اپنے درمیان ‪( ‬صلح)‪ ‬کی‬
‫ایک تحریر لکھ لو۔ چنانچہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ک‪rr‬اتب ک‪rr‬و بلوایا اور فرمایا کہ لکھو‪« ‬بسم هللا ال‪rr‬رحمن‬
‫الرحيم»سہیل کہنے لگا رحمن کو ہللا کی قسم میں نہیں جانتا کہ وہ کیا چیز ہے۔ البتہ تم یوں لکھ س‪rr‬کتے ہو‪« ‬باس‪rr‬مك‬
‫اللهم‪ ».‬جیسے پہلے لکھا کرتے تھے مسلمانوں نے کہا کہ قسم ہللا کی ہمیں‪« ‬بسم هللا ال‪rr‬رحمن ال‪rr‬رحيم»‪ ‬کے س‪rr‬وا اور‬
‫کوئی دوسرا جملہ نہ لکھنا چاہئے۔ لیکن آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے فرمایا کہ‪« ‬باس‪r‬مك اللهم‪ ».‬ہی لکھ‪r‬نے دو۔ پھ‪rr‬ر‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے لکھوایا یہ محمد رسول ہللا کی طرف سے صلح نامہ کی دستاویز ہے۔ سہیل نے کہ‪rr‬ا اگ‪rr‬ر‬
‫ہمیں یہ معلوم ہوتا کہ آپ رسول ہللا ہیں تو نہ ہم آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کعبہ سے روکتے اور نہ آپ س‪rr‬ے جن‪rr‬گ‬
‫کرتے۔ آپ تو صرف اتنا لکھئے کہ محمد بن عبدہللا اس پر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہللا گ‪rr‬واہ ہے کہ‬
‫میں اس کا سچا رسول ہوں خواہ تم میری تکذیب ہی کرتے رہو ‘ لکھو جی محمد بن عبدہللا زہری نے بیان کی‪rr‬ا کہ یہ‬
‫سب کچھ‪( ‬نرمی اور رعایت)‪ ‬صرف آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے اس ارشاد ک‪rr‬ا ن‪rr‬تیجہ تھا‪( ‬ج‪rr‬و پہلے ب‪rr‬دیل رض‪rr‬ی ہللا‬
‫تع‪r‬الی کی حرمت‪rr‬وں کی‬
‫ٰ‬ ‫عنہ سے کہہ چکے تھے)‪ ‬کہ قریش مجھ سے جو بھی ایس‪r‬ا مط‪rr‬البہ ک‪r‬ریں گے جس س‪r‬ے ہللا‬
‫تعظیم مقصود ہو گی تو میں ان کے مطالبے کو ضرور م‪rr‬ان ل‪rr‬وں گ‪rr‬ا ‘ اس ل‪rr‬یے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫سہیل سے فرمایا لیکن صلح کے لیے پہلی شرط یہ ہو گی کہ تم لوگ ہمیں بیت ہللا کے طواف کرنے کے لیے جانے‬
‫دو گے۔ سہیل نے کہا قس‪r‬م ہللا کی ہم‪( ‬اس س‪r‬ال)‪ ‬ایس‪r‬ا نہیں ہ‪r‬ونے دیں گے ورنہ ع‪r‬رب کہیں گے ہم مغل‪r‬وب ہ‪r‬و گ‪r‬ئے‬
‫تھے‪( ‬اس لیے ہم نے اجازت دے دی)آئندہ سال کے لیے اجازت ہے۔ چنانچہ یہ بھی لکھ لیا۔ پھ‪rr‬ر س‪rr‬ہیل نے لکھ‪rr‬ا کہ‬
‫یہ شرط بھی‪( ‬لکھ لیجئے)‪ ‬کہ ہماری طرف کا ج‪rr‬و ش‪rr‬خص بھی آپ کے یہ‪rr‬اں ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا خ‪rr‬واہ وہ آپ کے دین ہی پ‪rr‬ر‬
‫کی‪rr‬وں نہ ہ‪rr‬و آپ اس‪rr‬ے ہمیں واپس ک‪rr‬ر دیں گے۔ مس‪rr‬لمانوں نے‪( ‬یہ ش‪rr‬رط س‪rr‬ن ک‪rr‬ر کہ‪rr‬ا)س‪rr‬بحان ہللا!‪( ‬ایک ش‪rr‬خص‬
‫کو)‪ ‬مشرکوں کے حوالے کس ط‪rr‬رح کی‪rr‬ا ج‪rr‬ا س‪rr‬کتا ہے ج‪rr‬و مس‪rr‬لمان ہ‪r‬و ک‪rr‬ر آیا ہ‪rr‬و۔ ابھی یہی ب‪rr‬اتیں ہ‪r‬و رہی تھیں کہ‬
‫ابوجندل بن سہیل بن عمرو رضی ہللا عنہ اپنی بیڑیوں کو گھس‪r‬یٹتے ہ‪r‬وئے آ پہنچے ‘ وہ مکہ کے نش‪r‬یبی عالقے کی‬
‫طرف سے بھاگے تھے اور اب خود کو مسلمانوں کے سامنے ڈال دیا تھ‪r‬ا۔ س‪r‬ہیل نے کہ‪r‬ا اے محم‪r‬د! یہ پہال ش‪r‬خص‬
‫ہے جس کے لیے‪( ‬صلح نامہ کے مطابق)‪ ‬میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہمیں اسے واپس ک‪rr‬ر دیں۔‬
‫آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ ابھی ت‪rr‬و ہم نے‪( ‬ص‪rr‬لح ن‪rr‬امہ کی اس دفعہ ک‪rr‬و)ص‪rr‬لح ن‪rr‬امہ میں لکھ‪rr‬ا بھی نہیں‬
‫ہے‪( ‬اس لیے جب صلح نامہ طے پا جائے گا اس کے بعد اس کا نفاذ ہونا چاہئے) ‪ ‬سہیل کہنے لگا کہ ہللا کی قسم پھر‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪672‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫میں کسی بنیاد پر بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے صلح نہیں کروں گا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اچھا‬
‫مجھ پر اس ایک کو دے کر احسان کر دو۔ اس نے کہا کہ میں اس سلسلے میں احسان بھی نہیں ک‪rr‬ر س‪rr‬کتا۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ نہیں ہمیں احسان کر دینا چاہئے لیکن اس نے یہی جواب دیا کہ میں ایس‪rr‬ا کبھی نہیں ک‪rr‬ر‬
‫سکتا۔ البتہ مکرز نے کہا کہ چلئے ہم اس کا آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬پ‪rr‬ر احس‪rr‬ان ک‪rr‬رتے ہیں مگر‪( ‬اس کی ب‪rr‬ات نہیں‬
‫چلی)‪ ‬ابوجندل رضی ہللا عنہ نے کہا مسلمانوں! میں مسلمان ہو کر آیا ہوں۔ کیا مجھے مشرکوں کے ہاتھ میں دے دیا‬
‫جائے گا؟ کیا میرے ساتھ جو اذیتیں پہنچائی گئیں تھیں۔ راوی نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب‪ r‬رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا‬
‫آخر میں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وا اور ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا‪ ،‬کی‪rr‬ا یہ واقعہ اور حقیقت نہیں کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے نبی ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کی‪r‬وں نہیں! میں نے ع‪rr‬رض کی‪r‬ا‪ ،‬کی‪r‬ا ہم‬
‫حق پر نہیں ہیں اور کیا ہمارے دشمن باطل پر نہیں ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کی‪rr‬وں نہیں! میں نے کہ‪rr‬ا‬
‫پھر اپنے دین کے معاملے میں کیوں دبیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا میں ہللا ک‪rr‬ا رس‪rr‬ول ہ‪rr‬وں ‘ اس کی حکم‬
‫عدولی نہیں کر سکتا اور وہی میرا مددگار ہے۔ میں نے کہا کیا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہم سے یہ نہیں فرم‪rr‬اتے تھے‬
‫کہ ہم بیت ہللا جائیں گے اور اس کا طواف کریں گے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ٹھی‪rr‬ک ہے لیکن کی‪rr‬ا میں‬
‫نے تم س‪rr‬ے یہ کہ‪rr‬ا تھ‪rr‬ا کہ اس‪rr‬ی س‪rr‬ال ہم بیت ہللا پہنچ ج‪rr‬ائیں گے۔ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ میں نے کہ‪rr‬ا‬
‫نہیں‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس قید کے ساتھ نہیں فرمایا تھ‪rr‬ا)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ پھ‪rr‬ر اس‬
‫میں کوئی شبہ نہیں کہ تم بیت ہللا تک ضرور پہنچو گے اور ایک دن اس کا طواف کرو گے۔ انہوں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‬
‫پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ کے یہاں گیا اور ان س‪rr‬ے بھی یہی پوچھ‪rr‬ا کہ اب‪rr‬وبکر! کی‪rr‬ا یہ حقیقت نہیں کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے نبی ہیں؟ انہوں نے بھی کہا کہ کیوں نہیں۔ میں نے پوچھا کیا ہم حق پ‪rr‬ر نہیں ہیں؟ اور کی‪rr‬ا ہم‪rr‬ارے‬
‫دشمن باطل پر نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں! میں نے کہا کہ پھر اپنے دین کو کیوں ذلیل کریں۔ اب‪rr‬وبکر رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے کہا جناب! بال شک و ش‪rr‬بہ وہ ہللا کے رس‪rr‬ول ہیں ‘ اور اپ‪rr‬نے رب کی حکم ع‪rr‬دولی نہیں ک‪rr‬ر س‪rr‬کتے اور‬
‫رب ہی ان کا مددگار ہے پس ان کی رسی مضبوطی سے پکڑ لو ‘ ہللا گ‪rr‬واہ ہے کہ وہ ح‪rr‬ق پ‪rr‬ر ہیں۔ میں نے کہ‪rr‬ا کی‪rr‬ا‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہم سے یہ نہیں کہتے تھے کہ عنقریب ہم بیت ہللا پہونچیں گے اور اس ک‪rr‬ا ط‪rr‬واف ک‪rr‬ریں گے‬
‫انہوں نے فرمایا کہ یہ بھی صحیح ہے لیکن کیا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے آپ سے یہ فرمایا تھ‪rr‬ا کہ اس‪rr‬ی س‪rr‬ال آپ‬
‫بیت ہللا پہنچ جائیں گے۔ میں نے کہا کہ نہیں۔ پھر ابوبکر رضی ہللا عنہ نے کہا پھر اس میں بھی ک‪rr‬وئی ش‪rr‬ک و ش‪rr‬بہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪673‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫نہیں کہ آپ ایک نہ ایک دن بیت ہللا پہنچیں گے اور اس کا طواف کریں گے۔ زہری نے بیان کی‪rr‬ا کہ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے فرمایا بعد میں میں نے اپنی عجلت پسندی کی مکافات کے لیے نیک اعمال کئے۔ پھ‪rr‬ر جب ص‪rr‬لح ن‪rr‬امہ س‪r‬ے‬
‫آپ فارغ ہو چکے ت‪rr‬و ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬وان ہللا علیہم س‪rr‬ے فرمایا کہ اب اٹھ‪rr‬و اور‪( ‬جن ج‪rr‬انوروں ک‪rr‬و س‪rr‬اتھ الئے ہ‪rr‬و ان‬
‫کی)‪ ‬قربانی کر لو اور سر بھی منڈوا لو۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہللا گواہ ہے صحابہ میں سے ایک شخص بھی نہ اٹھ‪rr‬ا‬
‫اور تین مرتبہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ جملہ فرمایا۔ جب کوئی نہ اٹھا تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ام س‪rr‬لمہ‬
‫کے خیمہ میں گئے اور ان سے لوگوں کے طرز عمل کا ذکر کیا۔ ام سلمہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا اے ہللا کے ن‪r‬بی!‬
‫کیا آپ یہ پسند کریں گے کہ باہر تشریف لے جائیں اور کسی سے کچھ نہ کہیں بلکہ اپنا قربانی کا جانور ذبح کر لیں‬
‫اور اپنے حجام کو بال لیں جو آپ کے بال مونڈ دے۔ چنانچہ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ب‪r‬اہر تش‪r‬ریف الئے۔ کس‪r‬ی س‪r‬ے‬
‫کچھ نہیں کہا اور سب کچھ کیا ‘ اپنے جانور کی قربانی کر لی اور اپنے حجام ک‪r‬و بلوایا جس نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے بال مونڈے۔ جب صحابہ نے دیکھا تو وہ بھی ایک دوسرے کے بال مونڈنے لگے ‘ ایسا معلوم ہوتا تھ‪rr‬ا کہ‬
‫رنج و غم میں ایک دوسرے سے لڑ پڑیں گے۔ پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس‪( ‬مکہ سے)‪ ‬چند م‪rr‬ومن ع‪rr‬ورتیں‬
‫تعالی نے یہ حکم نازل فرمایا‪« ‬يا أيها الذين آمنوا إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن»‪ ‬اے لوگو! ج‪rr‬و‬
‫ٰ‬ ‫آئیں تو ہللا‬
‫ایمان ال چکے ہو جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت ک‪r‬ر کے آئیں ت‪r‬و ان ک‪rr‬ا امتح‪r‬ان لے‪« ‬بعصم الك‪rr‬وافر»‪ ‬ت‪r‬ک۔‬
‫اس دن عمر رضی ہللا عنہ نے اپنی دو بیویوں کو طالق دی جو اب تک مسلمان نہ ہوئی تھیں۔ ان میں سے ایک نے‬
‫تو معاویہ بن ابی سفیان رضی ہللا عنہما سے نک‪rr‬اح ک‪rr‬ر لی‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور دوس‪rr‬ری س‪rr‬ے ص‪rr‬فوان بن امیہ نے۔ اس کے بع‪rr‬د‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ واپس تشریف الئے تو قریش کے ایک ف‪r‬رد ابوبص‪r‬یر رض‪r‬ی ہللا عنہ‪( ‬مکہ س‪r‬ے‬
‫فرار ہو کر)‪ ‬حاضر ہوئے۔ وہ مسلمان ہو چکے تھے۔ قریش نے انہیں واپس لینے کے لیے دو آدمی‪r‬وں ک‪r‬و بھیج‪r‬ا اور‬
‫انہوں نے آ کر کہا کہ ہمارے ساتھ آپ کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ابوبص‪r‬یر رض‪r‬ی ہللا‬
‫عنہ کو واپس کر دیا۔ قریش کے دونوں افراد جب انہیں واپس لے کر لوٹے اور ذوالحلیفہ پہنچے ت‪rr‬و کھج‪rr‬ور کھ‪rr‬انے‬
‫کے لیے اترے جو ان کے ساتھ تھی۔ ابوبصیر رضی ہللا عنہ نے ان میں سے ایک س‪rr‬ے فرمایا قس‪rr‬م ہللا کی تمہ‪rr‬اری‬
‫تلوار بہت اچھی معلوم ہوتی ہے۔ دوسرے ساتھی نے تلوار نیام س‪r‬ے نک‪rr‬ال دی۔ اس ش‪rr‬خص نے کہ‪rr‬ا ہ‪rr‬اں ہللا کی قس‪rr‬م‬
‫نہایت عمدہ تلوار ہے ‘ میں اس کا بارہا تجربہ کر چکا ہوں۔ ابوبصیر رضی ہللا عنہ اس پر بولے کہ ذرا مجھے بھی‬
‫تو دکھاؤ اور اس طرح اپنے قبضہ میں کر لیا پھ‪rr‬ر اس ش‪rr‬خص نے تل‪r‬وار کے مال‪r‬ک ک‪r‬و ایس‪rr‬ی ض‪rr‬رب لگ‪r‬ائی کہ وہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪674‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫وہیں ٹھنڈا ہو گیا۔ اس کا دوسرا ساتھی بھاگ کر مدینہ آیا اور مسجد میں دوڑتا ہوا۔ داخل ہوا نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے جب اسے دیکھا تو فرمایا یہ ش‪rr‬خص کچھ خ‪rr‬وف زدہ معل‪rr‬وم ہوت‪rr‬ا ہے۔ جب وہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے‬
‫قریب پہنچا تو کہنے لگا ہللا کی قسم میرا ساتھی تو مارا گیا اور میں بھی مارا جاؤں گا‪( ‬اگر آپ لوگوں نے ابوبص‪rr‬یر‬
‫‪r‬الی نے آپ کی ذمہ‬
‫کو نہ روکا)‪ ‬اتنے میں ابوبص‪rr‬یر بھی آ گ‪rr‬ئے اور ع‪r‬رض کی‪rr‬ا اے ہللا کے ن‪r‬بی! ہللا کی قس‪r‬م ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫‪r‬الی نے مجھے ان س‪rr‬ے نج‪rr‬ات دالئی۔‬
‫داری پ‪rr‬وری ک‪rr‬ر دی ‘ آپ مجھے ان کے ح‪rr‬والے ک‪rr‬ر چکے تھے لیکن ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪( ‬تیری ماں کی خرابی)اگر اس کا کوئی ایک بھی م‪rr‬ددگار ہوت‪rr‬ا ت‪rr‬و پھ‪rr‬ر ل‪rr‬ڑائی کے‬
‫شعلے بھڑک اٹھتے۔ جب انہوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے یہ الفاظ سنے ت‪rr‬و س‪rr‬مجھ گ‪rr‬ئے کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬پھر کفار کے حوالے کر دیں گے اس لیے وہاں سے نک‪rr‬ل گ‪r‬ئے اور س‪r‬مندر کے کن‪r‬ارے پ‪rr‬ر آ گ‪r‬ئے۔ راوی نے‬
‫بیان کیا کہ اپنے گھر والوں‪( ‬مکہ سے)‪ ‬چھوٹ کر ابوجندل بن سہیل رضی ہللا عنہ بھی ابوبصیر رضی ہللا عنہ سے‬
‫جا ملے اور اب یہ حال تھا کہ قریش کا جو شخص بھی اسالم التا‪( ‬بج‪rr‬ائے م‪rr‬دینہ آنے کے)‪ ‬ابوبص‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫کے یہاں‪( ‬ساحل سمندر پر)‪ ‬چال جاتا۔ اس طرح سے ایک جماعت بن گئی اور ہللا گ‪rr‬واہ ہے یہ ل‪rr‬وگ ق‪rr‬ریش کے جس‬
‫قافلے کے متعلق بھی سن لیتے کہ وہ شام جا رہا ہے تو اسے راستے ہی میں روک ک‪rr‬ر ل‪r‬وٹ لی‪rr‬تے اور ق‪r‬افلہ وال‪r‬وں‬
‫کو قتل کر دیتے۔ اب قریش نے نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے یہ‪rr‬اں ہللا اور رحم ک‪rr‬ا واس‪rr‬طہ دے ک‪rr‬ر درخواس‪rr‬ت‬
‫بھیجی کہ آپ کسی کو بھیجیں‪( ‬ابوبصیر رضی ہللا عنہ اور ان کے دوسرے ساتھیوں کے یہاں کہ وہ ق‪rr‬ریش کی ایذا‬
‫سے رک جائیں)اور اس کے بعد جو شخص بھی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے یہ‪rr‬اں ج‪rr‬ائے گا‪( ‬مکہ س‪rr‬ے)‪ ‬اس‪rr‬ے امن‬
‫‪r‬الی نے یہ آیت ن‪rr‬ازل فرم‪rr‬ائی‪« ‬وهو‬
‫ہے۔ چنانچہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے ان کے یہ‪rr‬اں اپن‪rr‬ا آدمی بھیج‪rr‬ا اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم ببطن مكة من بعد أن أظفركم عليهم» اور وہ ذات پروردگار جس نے روک دیا تھ‪rr‬ا‬
‫تمہارے ہاتھوں کو ان سے اور ان کے ہاتھوں ک‪rr‬و تم سے‪( ‬یع‪rr‬نی جن‪rr‬گ نہیں ہ‪rr‬و س‪rr‬کی تھی)‪ ‬وادی مکہ میں‪( ‬ح‪rr‬دیبیہ‬
‫میں)‪ ‬بعد میں اس کے کہ تم کو غالب کر دیا تھا ان پر یہاں تک کہ بات جاہلیت کے دور کی بے جا حمایت ت‪rr‬ک پہنچ‬
‫گئی تھی)۔ ان کی حمیت‪( ‬جاہلیت)‪ ‬یہ تھی کہ انہوں نے‪( ‬معاہدے میں بھی)‪ ‬آپ کے لیے ہللا کے نبی ہ‪rr‬ونے ک‪rr‬ا اق‪rr‬رار‬
‫نہیں کیا اسی طرح انہوں نے‪« ‬بسم هللا الرحمن الرحيم»‪ ‬نہیں لکھنے دیا اور آپ بیت ہللا جانے سے مانع بنے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪675‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2733 :‬‬
‫‪r‬ان يَ ْمتَ ِحنُه َُّن‪،‬‬ ‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ ‬عُرْ َوةُ‪ : ‬فَأ َ ْخبَ َر ْتنِي‪َ  ‬عائِ َشةُ‪ ، ‬أَ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم َك‪َ r‬‬ ‫َوقَا َل‪ُ  ‬عقَ ْي ٌل‪َ : ‬ع ِن‪ُّ  ‬‬

‫ين َما أَ ْنفَقُ‪rr‬وا‪َ r‬علَى َم ْن هَ‪rr‬ا َج َر ِم ْن أَ ْز َو ِ‬


‫اج ِه ْم‪َ ،‬و َح َك َم َعلَى‬ ‫َوبَلَ ْغنَا أَنَّهُ لَ َّما أَ ْن‪َ rr‬ز َل هَّللا ُ تَ َع‪rr‬الَى أَ ْن يَ‪ُ rr‬ر ُّدوا إِلَى ْال ُم ْش‪ِ rr‬ر ِك َ‬
‫ت أَبِي أُ َميَّةَ‪َ ،‬وا ْبنَ‪r‬ةَ َج‪rr‬رْ َو ٍل ْال ُخ‪َ r‬زا ِع ِّي‪،‬‬
‫ق ا ْم‪َ r‬رأَتَي ِْن قَ ِريبَ‪r‬ةَ بِ ْن َ‬
‫ص ِم ْال َك َوافِ ِر‪ ،‬أَ َّن ُع َم‪َ r‬ر طَلَّ َ‬
‫ين أَ ْن اَل يُ َم ِّس ُكوا بِ ِع َ‬
‫ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ون َعلَى‬ ‫اويَ ‪r‬ةُ‪َ ،‬وتَ ‪َ r‬ز َّو َج اأْل ُ ْخ‪َ r‬رى أَبُو َجه ٍْم‪ ،‬فَلَ َّما أَبَى ْال ُكفَّا ُر أَ ْن يُقِ‪rr‬رُّ وا بِ‪rr‬أ َ َدا ِء َما أَ ْنفَ ‪َ r‬‬
‫ق ْال ُم ْس ‪r‬لِ ُم َ‬ ‫فَتَ ‪َ r‬ز َّو َج قَ ِريبَ ‪r‬ةَ ُم َع ِ‬
‫ار فَ َع‪rr‬اقَ ْبتُ ْم س‪rr‬ورة الممتحنة آية ‪َ 11‬و ْال َع ْقبُ َما‬
‫اج ُك ْم إِلَى ْال ُكفَّ ِ‬
‫اج ِه ْم‪ ،‬أَ ْن َز َل هَّللا ُ تَ َع‪rr‬الَى َوإِ ْن فَ‪rr‬اتَ ُك ْم َش‪ْ r‬ي ٌء ِم ْن أَ ْز َو ِ‬
‫أَ ْز َو ِ‬
‫ين َما أَ ْنفَ َ‬
‫ق ِم ْن‬ ‫ب لَهُ َز ْو ٌج ِم َن ْال ُم ْسلِ ِم َ‬
‫ار‪ ،‬فَأ َ َم َر أَ ْن يُ ْعطَى َم ْن َذهَ َ‬
‫ت ا ْم َرأَتُهُ ِم َن ْال ُكفَّ ِ‬ ‫يُ َؤدِّي ْال ُم ْسلِ ُم َ‬
‫ون إِلَى َم ْن هَا َج َر ِ‬
‫ير ب َْن‬
‫ص ِ‬‫ت بَ ْع َد إِي َمانِهَا‪َ ،‬وبَلَ َغنَا أَ َّن أَبَا بَ ِ‬
‫ت ارْ تَ َّد ْ‬ ‫ار الاَّل ئِي هَا َجرْ َن‪َ ،‬و َما نَ ْعلَ ُم أَ َّن أَ َحدًا ِم َن ْال ُمهَ ِ‬
‫اج َرا ِ‬ ‫اق نِ َسا ِء ْال ُكفَّ ِ‬
‫ص َد ِ‬
‫َ‬
‫ب اأْل َ ْخنَسُ ب ُْن َش‪ِ r‬ري ٍ‬
‫ق إِلَى النَّبِ ِّي‬ ‫‪r‬اجرًا فِي ْال ُم‪َّ r‬د ِة‪ ،‬فَ َكتَ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم ُم ْؤ ِمنًا ُمهَ‪ِ r‬‬
‫ي قَ ِد َم َعلَى النَّبِ ِّي َ‬ ‫أَ ِسي ٍد الثَّقَفِ َّ‬
‫يث‪.‬‬‫ير‪ ،‬فَ َذ َك َر ْال َح ِد َ‬ ‫ص ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَسْأَلُهُ أَبَا بَ ِ‬ ‫َ‬
‫عقیل نے زہری سے بیان کیا ‘ ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وس‪rr‬لم‪ ‬عورت‪rr‬وں کا‪( ‬ج‪rr‬و مکہ س‪rr‬ے مس‪rr‬لمان ہ‪rr‬ونے کی وجہ س‪rr‬ے ہج‪rr‬رت ک‪rr‬ر کے م‪rr‬دینہ آتی تھیں)‪ ‬امتح‪rr‬ان لی‪rr‬تے‬
‫‪r‬الی نے یہ آیت ن‪rr‬ازل فرم‪rr‬ائی کہ مس‪rr‬لمان وہ‬
‫تھے‪( ‬زہری نے)‪ ‬بیان کیا کہ ہم ت‪rr‬ک یہ روایت پہنچی ہے کہ جب ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫سب کچھ ان مشرکوں کو واپس کر دیں جو انہوں نے اپنی ان بیویوں پر خرچ‪ r‬کیا ہو جو‪( ‬اب مسلمان ہو ک‪rr‬ر)‪ ‬ہج‪rr‬رت‬
‫کر آئی ہیں اور مسلمانوں کو حکم دیا کہ کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ رکھیں تو عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اپ‪r‬نی‬
‫دو بیویوں قریبہ بنت ابی امیہ اور ایک جرول خزاعی کی لڑکی کو طالق دے دی۔ بعد میں قریبہ سے معاویہ رض‪rr‬ی‬
‫ہللا عنہ نے شادی کر لی تھی‪( ‬کیونکہ اس وقت معاویہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ مس‪rr‬لمان نہیں ہ‪rr‬وئے تھے)‪ ‬اور دوس‪rr‬ری بی‪rr‬وی‬
‫سے ابوجہم نے شادی کر لی تھی لیکن جب کفار نے مسلمانوں کے ان اخراجات‪ r‬ک‪rr‬و ادا ک‪rr‬رنے س‪rr‬ے انک‪rr‬ار کی‪rr‬ا ج‪rr‬و‬
‫تع‪r‬الی نے یہ آیت ن‪r‬ازل فرم‪r‬ائی«وإن ف‪r‬اتكم ش‪r‬ىء من أزواجكم إلى‬
‫ٰ‬ ‫انہوں نے اپنی‪( ‬کافرہ)‪ ‬بیویوں پر کئے تھے تو ہللا‬
‫الكفار فعاقبتم» اور تمہاری بیویوں میں سے کوئی کافروں کے ہاں چلی گئی تو وہ معاوضہ تم خ‪rr‬ود ہی لے ل‪rr‬و۔ یہ وہ‬
‫معاوضہ تھا جو مسلمان کفار میں سے اس شخص کو دیتے جس کی بی‪r‬وی ہج‪r‬رت ک‪r‬ر کے‪( ‬مس‪r‬لمان ہ‪r‬ونے کے بع‪r‬د‬
‫کسی مسلمان کے نکاح میں آ گئی ہو)‪ ‬پس ہللا نے اب یہ حکم دیا کہ جس مس‪rr‬لمان کی بی‪rr‬وی مرت‪rr‬د ہ‪rr‬و کر‪( ‬کف‪rr‬ار کے‬
‫یہاں)‪ ‬چلی جائے اس کے‪( ‬مہر و نفقہ کے)‪ ‬اخراجات ان کف‪rr‬ار کی عورت‪rr‬وں کے مہ‪rr‬ر س‪rr‬ے ادا ک‪rr‬ر دئ‪r‬یے ج‪rr‬ائیں ج‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪676‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہجرت کر کے آ گئی ہیں‪( ‬اور کسی مسلمان نے ان سے نکاح کر لیا ہے)‪ ‬اگرچہ ہمارے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں‬
‫کہ کوئی مہاجرہ‪ r‬بھی ایمان کے بعد مرتد ہ‪r‬وئی ہ‪r‬وں اور ہمیں یہ روایت بھی معل‪r‬وم ہ‪r‬وئی کہ ابوبص‪r‬یر بن اس‪r‬ید ثقفی‬
‫رضی ہللا عنہ جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں مومن و مہاجر کی حیثیت سے معاہ‪rr‬دہ کی م‪rr‬دت کے‬
‫اندر ہی حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وئے ت‪rr‬و اخنس بن ش‪rr‬ریق نے ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ک‪rr‬و ایک تحریر لکھی جس میں اس‬
‫نے‪( ‬ابوبصیر رضی ہللا عنہ کی واپسی کا)مطالبہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کیا تھ‪rr‬ا۔ پھ‪r‬ر انہ‪r‬وں نے ح‪rr‬دیث پ‪r‬وری‬
‫بیان کی۔‬

‫ش ُرو ِط فِي ا ْلقَ ْر ِ‬


‫ض‪:‬‬ ‫اب ال ُّ‬
‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬قرض میں شرط لگانا‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪َ ،‬و َعطَا ٌء‪ :‬إِ َذا أَ َّجلَهُ فِي ْالقَرْ ِ‬
‫ض َجا َز‪.‬‬ ‫َوقَا َل اب ُْن ُع َم َر َر ِ‬
‫اور عبدہللا بن عمر اور عطاء بن ابی رباح رضی ہللا عنہ نے کہا کہ‪ ‬اگر ق‪rr‬رض‪( ‬کی ادائیگی)‪ ‬کے ل‪rr‬یے ک‪rr‬وئی م‪rr‬دت‬
‫مقرر کی جائے تو یہ جائز ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2734 :‬‬

‫ول هَّللا ِ‬ ‫ْث َح َّدثَنِي َج ْعفَ ُر ب ُْن َربِي َعةَ َع ْن َع ْب ِد الرَّحْ َم ِن ب ِْن هُرْ ُم َز َع ْن أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ َر ِ‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ َع ْن َر ُس‪ِ r‬‬ ‫َوقَا َل اللَّي ُ‬
‫ار‪ ،‬فَ َدفَ َعهَا إِلَ ْي ِه إِلَى أَ َج ٍل ُم َس ًّمى‪.‬‬ ‫ْض بَنِي إِ ْس َرائِي َل أَ ْن يُ ْسلِفَهُ أَ ْل َ‬
‫ف ِدينَ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَنَّهُ َذ َك َر َر ُجالً َسأ َ َل بَع َ‬
‫َ‬
‫اور لیث نے کہا کہ مجھ س‪r‬ے جعف‪rr‬ر بن ربیعہ نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا ‘ ان س‪r‬ے عب‪r‬دالرحمٰ ن بن ہرم‪rr‬ز نے بی‪rr‬ان کی‪r‬ا ‘ ان س‪r‬ے‬
‫ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ایک ش‪rr‬خص ک‪rr‬ا ذک‪rr‬ر کی‪rr‬ا جنہ‪rr‬وں نے ب‪rr‬نی‬
‫اسرائیل کے کسی دوسرے شخص سے ایک ہزار اشرفی قرض مانگا اور اس نے ایک مق‪rr‬ررہ‪ r‬م‪rr‬دت ت‪rr‬ک کے ل‪rr‬یے‬
‫دے دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪677‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫َاب هَّللا ِ‪:‬‬


‫وط الَّتِي تُ َخالِفُ ِكت َ‬ ‫اب ا ْل ُم َكاتَ ِ‬
‫ب‪َ ،‬و َما الَ يَ ِح ُّل ِم َن ال ُّ‬
‫ش ُر ِ‬ ‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مکاتب کا بیان اور جو شرطیں ناجائز اور کتاب ہللا کے مخالف ہیں ان کا بیان‬
‫ب‪ُ :‬ش‪r‬رُوطُهُ ْم بَ ْينَهُ ْم‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر‪ ،‬أَ ْو ُع َم‪ r‬رُ‪ُ :‬ك‪rr‬لُّ َش‪r‬رْ ٍط‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َما فِي ْال ُم َك‪rr‬اتَ ِ‬
‫َوقَا َل َجابِ ُر ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ َر ِ‬
‫اطلٌ‪َ ،‬وإِ ِن ا ْشتَ َرطَ ِمائَةَ َشرْ ٍط‪ ،‬قَا َل أَبُو َعبْد هَّللا ِ‪َ :‬ويُقَا ُل َع ْن ِكلَ ْي ِه َما‪َ ،‬ع ْن ُع َم َر‪َ ،‬واب ِْن ُع َم َر‪.‬‬
‫اب هَّللا ِ فَهُ َو بَ ِ‬ ‫َخالَ َ‬
‫ف ِكتَ َ‬
‫اور ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‪ ‬مک‪rr‬اتب کے ب‪rr‬ارے میں کہ‪rr‬ا کہ ان کی‪( ‬یع‪rr‬نی مک‪rr‬اتب اور اس کے مال‪rr‬ک‬
‫کی)‪ ‬جو شرطیں ہوں وہ معتبر ہوں گی اور ابن عمر یا عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‪( ‬راوی ک‪rr‬و ش‪rr‬بہ ہے)‪ ‬کہ‪rr‬ا کہ ہ‪rr‬ر وہ‬
‫شرط جو کتاب ہللا کے مخالف‪ r‬ہو وہ باطل ہے خواہ ایسی سو شرطیں بھی لگائی جائیں۔ ابوعبدہللا‪( ‬امام بخاری رحمہ‬
‫ہللا)‪ ‬نے کہا کہ بیان کیا جاتا ہے کہ عمر اور ابن عمر رضی ہللا عنہما دونوں سے یہ قول مروی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2735 :‬‬
‫ت‪ :‬أَتَ ْتهَا بَ ِري‪َ rr‬رةُ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهَا‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ون ْال َواَل ُء لِي‪ ،‬فَلَ َّما َجا َء َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‬ ‫ْت أَ ْهلَ ِك َويَ ُك ُ‬ ‫ت أَ ْعطَي ُ‬ ‫ت‪ :‬إِ ْن ِش ْئ ِ‬ ‫تَسْأَلُهَا فِي ِكتَابَتِهَا‪ ،‬فَقَالَ ْ‬
‫ص ‪r‬لَّى‬ ‫ق‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َم َر ُس ‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬ا ْبتَا ِعيهَا فَأ َ ْعتِقِيهَا‪ ،‬فَإِنَّ َما ْال َواَل ُء لِ َم ْن أَ ْعتَ َ‬
‫ك‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َذ َّكرْ تُهُ َذلِ َ‬
‫ْس‬ ‫ب هَّللا ِ‪َ ،‬م ِن ْ‬
‫اش‪r‬تَ َرطَ َش‪r‬رْ طًا لَي َ‬ ‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َعلَى ْال ِم ْنبَ ِر‪ ،‬فَقَا َل‪َ " :‬ما بَا ُل أَ ْق َو ٍام يَ ْشتَ ِرطُ َ‬
‫ون ُشرُوطًا لَ ْي َس ْ‬
‫ت فِي ِكتَا ِ‬
‫ب هَّللا ِ فَلَي َ‬
‫ْس لَهُ َوإِ ِن ا ْشتَ َرطَ ِمائَةَ َشرْ ٍط"‪.‬‬ ‫فِي ِكتَا ِ‬
‫یحیی بن سعید انصاری سے ‘ ان‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے علی بن عبدہللا مدینی نے بیان کیا۔ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘‬
‫سے عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬بریرہ رضی ہللا عنہا اپنے مکاتبت کے سلسلے میں‬
‫ان سے مدد مانگنے آئیں تو انہوں نے کہا کہ اگر تم چاہو تو تمہارے مالکوں کو ‪( ‬پوری قیمت)‪ ‬دے دوں اور تمہاری‬
‫والء میرے ہو گی۔ پھر جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تشریف الئے تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س‪rr‬ے میں نے اس‬
‫کا ذکر کیا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا انہیں تو خرید لے اور آزاد ک‪rr‬ر دے۔ والء ت‪rr‬و بہرح‪rr‬ال‪ r‬اس‪rr‬ی کی ہ‪rr‬و گی‬
‫جو آزاد کر دے۔ پھر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬منبر پر تشریف الئے اور فرمایا ان لوگوں کو کیا ہو گی‪rr‬ا ہے ج‪rr‬و‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪678‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کا کوئی پتہ‪( ‬دلیل‪ ،‬سند)‪ ‬کتاب ہللا میں نہیں ہے ‘ جس نے بھی کوئی ایسی ش‪rr‬رط لگ‪rr‬ائی‬
‫جس کا پتہ‪( ‬دلیل‪ ،‬سند)‪ ‬کتاب ہللا میں نہ ہو تو خواہ ایسی سو شرطیں لگا لے ان سے کچھ فائدہ نہ اٹھائے گا۔‬

‫شتِ َرا ِط َوالثُّ ْنيَا فِي ِ‬


‫اإل ْق َرا ِر‪:‬‬ ‫اب َما يَ ُجو ُز ِم َن ا ِال ْ‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اقرار میں شرط لگانا یا استثناء کرنا جائز ہے اور ان شرطوں کا بیان‬
‫ين‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‬
‫ير َ‬ ‫‪r‬و ٍن‪َ :‬ع ْن اب ِْن ِس‪ِ r‬‬ ‫اح‪َ r‬دةً أَ ْو ثِ ْنتَي ِْن َوقَ‪r‬ا َل اب ُْن َع‪ْ r‬‬
‫ُوط الَّتِي يَتَ َعا َرفُهَا النَّاسُ بَ ْينَهُ ْم َوإِ َذا قَ‪r‬ا َل ِمائَ‪r‬ةٌ إِاَّل َو ِ‬
‫الش‪r‬ر ِ‬ ‫َو ُّ‬
‫ك ِمائَ‪r‬ةُ ِدرْ هَ ٍم‪ ،‬فَلَ ْم يَ ْخ‪ r‬رُجْ ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل ُش‪َ r‬ر ْيحٌ‪َ :‬م ْن‬ ‫ك‪ ،‬فَإ ِ ْن لَ ْم أَرْ َحلْ َم َع َ‬
‫ك يَ‪rْ r‬و َم َك‪َ r‬ذا َو َك‪َ r‬ذا فَلَ‪َ r‬‬ ‫َر ُج ٌل لِ َك ِريِّ ِه‪" :‬أَرْ ِحلْ ِر َكابَ َ‬
‫ين‪ ،‬إِ َّن َر ُجاًل بَ‪rr‬ا َع طَ َعا ًم‪rr‬ا‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ ْن لَ ْم‬ ‫َش َرطَ َعلَى نَ ْف ِس ِه طَائِعًا َغ ْي َر ُم ْك َر ٍه فَهُ َو َعلَ ْي ِه‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل أَيُّوبُ ‪َ :‬ع ْن اب ِْن ِس‪ِ r‬‬
‫ير َ‬
‫ضى َعلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫ت أَ ْخلَ ْف َ‬
‫ت‪ ،‬فَقَ َ‬ ‫ك بَ ْيعٌ‪ ،‬فَلَ ْم يَ ِجئْ ‪ ،‬فَقَا َل ُش َر ْي ٌح لِ ْل ُم ْشتَ ِري‪ :‬أَ ْن َ‬ ‫ك اأْل َرْ بِ َعا َء فَلَي َ‬
‫ْس بَ ْينِي َوبَ ْينَ َ‪r‬‬ ‫آتِ َ‬
‫جو معامالت عموما ً لوگوں میں رائج ہیں اور اگر کوئی یوں کہے کہ مجھ پر فالں کے سو درہم نکلتے ہیں مگر ایک‬
‫یا دو اور ابن عون نے ابن سیرین سے نقل کیا کہ کسی نے اونٹ والے سے کہا تو اپنے اونٹ ان‪rr‬در ال ک‪rr‬ر بان‪rr‬دھ دے‬
‫اگر میں تمہارے ساتھ فالں دن تک نہ جا سکا تو تم سو درہم مجھ سے وصول کر لینا۔ پھر وہ اس دن تک نہ جا س‪rr‬کا‬
‫تو قاضی شریح رحمہ ہللا نے کہا کہ جس نے اپنی خوشی سے اپنے اوپر کوئی شرط لگ‪rr‬ائی اور اس پ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی ج‪rr‬بر‬
‫بھی نہیں کیا گیا تھا تو وہ شرط اس کو پ‪r‬وری ک‪r‬رنی ہ‪r‬و گی۔ ایوب نے ابن س‪r‬یرین رحمہ ہللا س‪r‬ے نق‪r‬ل کی‪r‬ا کہ کس‪rr‬ی‬
‫شخص نے غلہ بیچا اور خریدار نے کہ‪rr‬ا کہ اگ‪rr‬ر تمہ‪rr‬ارے پ‪rr‬اس ب‪rr‬دھ کے دن ت‪rr‬ک نہ آ س‪rr‬کا ت‪rr‬و م‪rr‬یرے اور تمہ‪rr‬ارے‬
‫درمیان بیع باقی نہیں رہے گی۔ پھر وہ اس دن تک نہیں آیا تو شریح رحمہ ہللا نے خریدار سے کہ‪rr‬ا کہ ت‪rr‬و نے وع‪rr‬دہ‬
‫خالفی کی ہے آپ نے فیصلہ اس کے خالف کیا۔‬

‫حدیث نمبر‪2736 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْن ‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس ‪r‬و َل‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ِّ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫صاهَا َد َخ َل ْال َجنَّةَ"‪r.‬‬ ‫احدًا َم ْن أَحْ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬إِ َّن هَّلِل ِ تِ ْس َعةً َوتِ ْس ِع َ‬
‫ين ا ْس ًما ِمائَةً إِاَّل َو ِ‬ ‫هَّللا ِ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪679‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے ابوالزناد نے بیان کی‪rr‬ا ‘ ان س‪rr‬ے اع‪rr‬رج نے‬
‫‪r‬الی کے نن‪rr‬انوے ن‪rr‬ام ہیں‬
‫اور ان سے ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫یعنی ایک کم سو۔ جو شخص ان سب کو محفوظ رکھے گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔‬

‫وط فِي ا ْل َو ْق ِ‬
‫ف‪:‬‬ ‫ش ُر ِ‬
‫اب ال ُّ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وقف میں شرطیں لگانے کا بیان‬
‫حدیث نمبر‪2737 :‬‬
‫‪r‬و ٍن‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْنبَ‪rr‬أَنِي‪ ‬نَ‪rr‬افِ ٌع‪َ ، ‬ع ِن‪ ‬اب ِْن‬ ‫اريُّ ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن َع‪ْ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَ‪r‬ةُ ب ُْن َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ اأْل َ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬
‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم يَ ْس ‪r‬تَأْ ِم ُرهُ‬
‫ي َ‬‫اب أَرْ ضًا بِ َخ ْيبَ َر‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَى النَّبِ َّ‬
‫ص َ‬ ‫ب أَ َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪" ،‬أَ ْن ُع َم َر ب َْن ْال َخطَّا ِ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫س ِع ْن‪ِ r‬دي ِم ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَ َما تَ‪rr‬أْ ُم ُر بِ‪ِ r‬ه ؟ قَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ ْن‬ ‫ط أَ ْنفَ َ‬ ‫صبْ َمااًل قَ ُّ‬ ‫ْت أَرْ ضًا بِ َخ ْيبَ َر لَ ْم أُ ِ‬ ‫صب ُ‬‫فِيهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي أَ َ‬
‫ق بِهَا فِي‬ ‫ص ‪َّ r‬د َ‬
‫ث‪َ ،‬وتَ َ‬ ‫ع َواَل يُ‪rr‬وهَبُ َواَل يُ‪rr‬و َر ُ‬ ‫ق بِهَا ُع َمرُ‪ ،‬أَنَّهُ اَل يُبَا ُ‬ ‫ص َّد َ‬ ‫ت بِهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَتَ َ‬ ‫ْت أَصْ لَهَا َوتَ َ‬
‫ص َّد ْق َ‬ ‫ِش ْئ َ‬
‫ت َحبَس َ‬
‫ْف اَل ُجنَا َح َعلَى َم ْن َولِيَهَا أَ ْن يَأْ ُك‪َ r‬ل ِم ْنهَا‬ ‫ضي ِ‬ ‫يل‪َ ،‬وال َّ‬ ‫يل هَّللا ِ َواب ِْن ال َّسبِ ِ‬ ‫ب‪َ ،‬وفِي َسبِ ِ‬ ‫ْالفُقَ َرا ِء‪َ ،‬وفِي ْالقُرْ بَى‪َ ،‬وفِي الرِّ قَا ِ‬
‫ين‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬غ ْي َر ُمتَأَثِّ ٍل َمااًل ‪.‬‬ ‫ير َ‬‫ت بِ ِه اب َْن ِس ِ‬ ‫ُوف‪َ ،‬وي ْ‬
‫ُط ِع َم َغ ْي َر ُمتَ َم ِّو ٍل"‪ .‬قَا َل‪ :‬فَ َح َّد ْث ُ‬ ‫بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن عبدہللا انصاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابن عون نے ‘ کہ‪rr‬ا‬
‫کہ مجھے نافع نے خبر دی ‘ انہیں ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ ‪ ‬عمر بن خطاب رضی ہللا عنہ کو خیبر میں ایک‬
‫قطعہ زمین ملی تو آپ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں مشورہ کیلئے حاض‪rr‬ر ہ‪rr‬وئے اور ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا یا‬
‫رسول ہللا! مجھے خیبر میں ایک زمین کا ٹکڑا مال ہے اس س‪rr‬ے بہ‪rr‬تر م‪rr‬ال مجھے اب ت‪rr‬ک کبھی نہیں مال تھ‪rr‬ا ‘ آپ‬
‫اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو اصل زمین اپنے ملکیت‬
‫میں باقی رکھ اور پیداوار صدقہ کر دے۔ ابن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کی‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اس‬
‫کو اس شرط کے ساتھ صدقہ کر دیا کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ اس کا ہبہ کیا جائے گ‪rr‬ا اور نہ اس میں وراثت چلے‬
‫گی۔ اسے آپ نے محتاجوں کے لیے ‘ رشتہ داروں کے لیے اور غالم آزاد کرانے کے ل‪rr‬یے ‘ ہللا کے دین کی تبلی‪rr‬غ‬
‫اور اشاعت کے لیے اور مہمانوں کیلئے صدقہ‪( ‬وقف)‪ ‬کر دیا اور یہ کہ اس ک‪rr‬ا مت‪rr‬ولی اگ‪rr‬ر دس‪rr‬تور کے مط‪rr‬ابق اس‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪680‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫میں سے اپنی ضرورت کے مطابق وصول کر لے یا کسی محتاج کو دے تو اس پ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی ال‪rr‬زام نہیں۔ ابن ع‪rr‬ون نے‬
‫بیان کیا کہ جب میں نے اس حدیث کا ذکر ابن سیرین سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ‪( ‬متولی)‪ ‬اس میں سے مال جمع‬
‫کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪681‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫كتاب الوصايا‬
‫کتاب وصیتوں کے مسائل کا بیان‬
‫اب ا ْل َو َ‬
‫صايَا‪:‬‬ ‫‪ -1‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں‬
‫ض‪َ r‬ر أَ َح‪َ r‬د ُك ُم‬ ‫ُ‪r‬ل َم ْكتُوبَ‪r‬ةٌ ِع ْن‪َ r‬دهُ‪َ ،‬وقَ ْ‪r‬و ِل هَّللا ِ تَ َع‪r‬الَى ُكتِ َ‬
‫ب َعلَ ْي ُك ْم إِ َذا َح َ‬ ‫صيَّةُ ال َّرج ِ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ :‬و ِ‬ ‫َوقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬
‫ين سورة البقرة آية ‪ ،180‬فَ َم ْن بَ َّدلَ‪r‬هُ‬ ‫ُوف َحقًّا َعلَى ْال ُمتَّقِ َ‬ ‫ين بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫صيَّةُ لِ ْل َوالِ َدي ِْن َواألَ ْق َربِ َ‬
‫ك َخ ْيرًا ْال َو ِ‬ ‫ْال َم ْو ُ‬
‫ت إِ ْن تَ َر َ‬
‫ص َجنَفًا‬
‫اف ِم ْن ُمو ٍ‬ ‫بَ ْع َد َما َس ِم َعهُ فَإِنَّ َما إِ ْث ُمهُ َعلَى الَّ ِذ َ‬
‫ين يُبَ ِّدلُونَهُ إِ َّن هَّللا َ َس ِمي ٌع َعلِي ٌم سورة البقرة آية ‪ ،181‬فَ َم ْن َخ َ‬
‫أَ ْو إِ ْث ًما فَأَصْ لَ َح بَ ْينَهُ ْم فَال إِ ْث َم َعلَ ْي ِه إِ َّن هَّللا َ َغفُو ٌر َر ِحي ٌم سورة البقرة آية ‪َ 182‬جنَفًا َم ْياًل ‪ُ ،‬متَ َجانِ ٌ‬
‫ف َمائِلٌ‪.‬‬
‫‪r‬الی نے‪( ‬س‪rr‬ورۃ‬
‫اور نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا آدمی کی وص‪r‬یت لکھی ہ‪rr‬وئی ہ‪r‬ونی چ‪rr‬اہیے۔ اور ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫البقرہ)‪ ‬میں فرمایا‪« ‬كتب عليكم إذا حضر أحدكم الموت إن ترك خ‪rr‬يرا الوص‪rr‬ية للوال‪rr‬دين واألق‪rr‬ربين ب‪rr‬المعروف حقا‪ r‬على‬
‫المتقين * فمن بدله بعد ما س‪rr‬معه فإنما إثمه على ال‪rr‬ذين يبدلونه إن هللا س‪rr‬ميع عليم * فمن خ‪rr‬اف من م‪rr‬وص جنفا أو إثما‬
‫فأصلح بينهم فال إثم عليه إن هللا غفور رحيم» تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی معل‪rr‬وم ہ‪rr‬و‬
‫اور کچھ مال بھی چھوڑ رہا ہو تو وہ والدین اور عزیزوں کے حق میں دستور کے موافق وصیت کر ج‪rr‬ائے۔ یہ الزم‬
‫ہے پرہیزگاروں پر۔ پھر جو کوئی اسے اس کے سننے کے بعد بدل ڈالے سو اس ک‪rr‬ا گن‪rr‬اہ اس‪r‬ی پ‪r‬ر ہ‪r‬و گ‪rr‬ا ج‪r‬و اس‪r‬ے‬
‫بدلے گا ‘ بیشک ہللا بڑا سننے واال بڑا جاننے واال ہے۔ البتہ جس کسی کو وصیت کرنے والے سے متعلق کس‪rr‬ی کی‬
‫طرفداری یا حق تلفی کا علم ہو جائے پھر وہ موصی لہ اور وارث‪rr‬وں میں‪( ‬وص‪rr‬یت میں کچھ کمی ک‪rr‬ر کے)‪ ‬می‪rr‬ل ک‪rr‬را‬
‫تع‪rrr‬الی ب‪rrr‬ڑا بخش‪rrr‬ش ک‪rrr‬رنے واال نہ‪rrr‬ایت رحم ک‪rrr‬رنے واال ہے۔ (آیت‬
‫ٰ‬ ‫دے ت‪rrr‬و اس پ‪rrr‬ر ک‪rrr‬وئی گن‪rrr‬اہ نہیں۔ بیش‪rrr‬ک ہللا‬
‫میں)‪« ‬جنفا»‪ ‬کے معنی ایک طرف جھک جانے کے ہیں‪« ‬متجانف»‪ ‬کے معنی جھکنے والے کے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪682‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2738 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‬ ‫ف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عبْ‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬عبْ‪ُ r‬د هَّللا ِ ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ r‬‬
‫ص‪r‬يَّتُهُ َم ْكتُوبَ‪r‬ةٌ ِع ْن‪َ r‬دهُ"‪.‬‬
‫يت لَ ْيلَتَي ِْن إِاَّل َو َو ِ‬
‫ُوص‪r‬ي فِي ِه يَبِ ُ‬‫ئ ُم ْسلِ ٍم لَهُ َش ْي ٌء ي ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬ما َح ُّ‬
‫ق ا ْم ِر ٍ‬ ‫َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫تَابَ َعهُ‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ُم ْسلِ ٍم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْم ٍرو‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ ، ‬ع ْن النَّبِ ِّي َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک نے خ‪rr‬بر دی ن‪rr‬افع س‪rr‬ے ‘ وہ عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہما سے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کسی مسلمان کے لیے جن کے پ‪r‬اس وص‪r‬یت کے قاب‪r‬ل ک‪r‬وئی‬
‫بھی مال ہو درست نہیں کہ دو رات بھی وصیت کو لکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھے بغ‪rr‬یر گ‪rr‬زارے۔ ام‪rr‬ام مال‪rr‬ک کے‬
‫ساتھ اس روایت کی متابعت محمد بن مسلم نے عمرو بن دین‪rr‬ار س‪rr‬ے کی ہے ‘ انہ‪rr‬وں نے ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا‬
‫سے اور انہوں نے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے روایت کی ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2739 :‬‬

‫اويَ‪r‬ةَ ْال ُج ْعفِ ُّي‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو إِ ْس‪َ r‬حا َ‬


‫ق‪، ‬‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن أَبِي بُ َكي ٍ‬
‫ْ‪r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ُ  ‬زهَيْ‪ُ r‬ر ب ُْن ُم َع ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْب َرا ِهي ُم ب ُْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫ث‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬ما تَ‪َ r‬ر َ‬
‫ك َر ُس‪r‬و ُل‬ ‫ت ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَ ِخي ُج َوي ِْريَةَ بِ ْن ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ث‪َ ، ‬ختَ ِن َرس ِ‬ ‫َع ْن َع ْم ِرو ب ِْن ْال َح ِ‬
‫ار ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِع ْن َد َم ْوتِ ِه ِدرْ هَ ًما‪َ ،‬واَل ِدينَارًا‪َ ،‬واَل َع ْبدًا‪َ ،‬واَل أَ َمةً‪َ ،‬واَل َش ْيئًا إِاَّل بَ ْغلَتَهُ ْالبَ ْي َ‬
‫ضا َء‪َ ،‬و ِساَل َحهُ‪،‬‬ ‫هَّللا ِ َ‬
‫ص َدقَةً"‪.‬‬ ‫َوأَرْ ضًا َج َعلَهَا َ‬
‫یحیی ابن ابی بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن حارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے‬
‫زہیر بن معاویہ جعفی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق عمرو بن عبدہللا نے بیان کیا‪ ‬اور ان سے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے نس‪rr‬بتی بھ‪rr‬ائی عم‪rr‬رو بن ح‪rr‬ارث رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے ج‪rr‬و ج‪rr‬ویریہ بنت ح‪rr‬ارث رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہا‪( ‬ام المؤمنین)‪ ‬کے بھائی ہیں ‘ بیان کیا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اپ‪r‬نی وف‪rr‬ات کے بع‪r‬د س‪r‬وائے اپ‪r‬نے‬
‫سفید خچر‪ ‘ r‬اپنے ہتھیار اور اپنی زمین کے جسے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬وقف کر گئے تھے نہ ک‪rr‬وئی درہم چھ‪rr‬وڑا‬
‫تھا نہ دینار نہ غالم نہ باندی اور نہ کوئی چیز۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪683‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2740 :‬‬
‫ت‪َ  ‬ع ْب‪َ r‬د هَّللا ِ ب َْن أَبِي‬
‫ف‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬س‪r‬أ َ ْل ُ‬ ‫ص‪r‬رِّ ٍ‬ ‫ك‪ ، ‬هُ‪َ r‬و اب ُْن ِم ْغ‪َ r‬و ٍل َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬طَ ْل َح‪ r‬ةُ ب ُْن ُم َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬خاَّل ُد ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬

‫ب َعلَى النَّ ِ‬
‫اس‬ ‫‪r‬ف ُكتِ َ‬‫ت‪َ :‬ك ْي‪َ r‬‬ ‫ص‪r‬ى ؟ فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم أَ ْو َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا"هَ‪rr‬لْ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان النَّبِ ُّي َ‬ ‫أَ ْوفَى َر ِ‬
‫ب هَّللا ِ"‪.‬‬
‫صى بِ ِكتَا ِ‬ ‫صيَّةُ أَ ْو أُ ِمرُوا بِ ْال َو ِ‬
‫صيَّ ِة ؟ قَا َل‪ :‬أَ ْو َ‬ ‫ْال َو ِ‬
‫یحیی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کی‪rr‬ا ‘‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے خالد بن‬
‫انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبدہللا بن ابی اوفی رضی ہللا عنہ سے سوال کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے‬
‫کوئی وصیت کی تھی؟ انہوں نے کہ‪r‬ا کہ نہیں۔ اس پ‪rr‬ر میں نے پوچھ‪r‬ا کہ پھ‪rr‬ر وص‪r‬یت کس ط‪r‬رح لوگ‪rr‬وں پ‪rr‬ر ف‪rr‬رض‬
‫ہوئی؟ یا‪( ‬راوی نے اس طرح بیان کیا)‪ ‬کہ لوگوں کو وصیت کا حکم کیوں کر دیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے لوگوں کو کتاب ہللا پر عم‪rr‬ل ک‪rr‬رنے کی وص‪rr‬یت کی تھی‪( ‬اور کت‪rr‬اب ہللا میں وص‪rr‬یت ک‪rr‬رنے کے ل‪rr‬یے‬
‫حکم موجود ہے)۔‬

‫حدیث نمبر‪2741 :‬‬
‫‪rrr‬و ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِبْ‪َ rrr‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل َ ْس‪َ rrr‬و ِد‪ ، ‬قَ‪rrr‬ا َل‪َ :‬ذ َك‪ rrr‬رُوا‬
‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪َ  ‬ع ْم‪ rrr‬رُو ب ُْن ُز َرا َرةَ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬إِ ْس‪َ rrr‬ما ِعي ُل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َع ْ‬
‫ص‪ْ r‬د ِري‪ ،‬أَ ْو‬ ‫ت" َمتَى أَ ْو َ‬
‫ص‪r‬ى إِلَيْ‪ِ r‬ه َوقَ‪ْ r‬د ُك ْن ُ‬
‫ت ُم ْس‪r‬نِ َدتَهُ إِلَى َ‬ ‫ص‪r‬يًّا‪ ،‬فَقَ‪r‬الَ ْ‬
‫ان َو ِ‬ ‫ِع ْن َد‪َ  ‬عائِ َشةَ‪ ‬أَ َّن َعلِيًّا َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما َك َ‬
‫ات‪ ،‬فَ َمتَى أَ ْو َ‬
‫صى إِلَ ْي ِه"‪.‬‬ ‫ت أَنَّهُ قَ ْد َم َ‬ ‫ت‪َ :‬حجْ ِري‪ ،‬فَ َد َعا بِالطَّ ْس ِ‬
‫ت‪ ،‬فَلَقَ ِد ا ْن َخنَ َ‬
‫ث فِي َحجْ ِري فَ َما َش َعرْ ُ‬ ‫قَالَ ْ‬
‫ہم سے عمرو بن زرارہ‪ r‬نے بیان کیا ‘ کہ ہم ک‪r‬و اس‪r‬ماعیل بن علیہ نے خ‪r‬بر دی عب‪r‬دہللا بن ع‪r‬ون س‪r‬ے ‘ انہیں اب‪r‬راہیم‬
‫نخعی نے ‘ ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ‪ ‬عائشہ رض‪r‬ی ہللا عنہ‪rr‬ا کے یہ‪r‬اں کچھ لوگ‪rr‬وں نے ذک‪r‬ر کی‪r‬ا کہ علی‬
‫رضی ہللا عنہ‪( ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے)وصی تھے تو آپ نے کہا کہ کب انہیں وصی بنایا۔ میں تو آپ کے‬
‫وصال کے وقت سر مبارک اپنے سینے پر یا انہوں نے‪( ‬بجائے سینے کے)‪ ‬کہا کہ اپنے گود میں رکھے ہ‪rr‬وئے تھی‬
‫پھر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬پانی کا)‪ ‬طشت منگوایا تھا کہ اتنے میں‪( ‬سر مبارک)‪ ‬میری گود میں جھک گی‪rr‬ا اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪684‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫میں سمجھ نہ سکی کہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی وفات ہو چکی ہے تو آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے علی رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ کو وصی کب بنایا۔‬

‫اب أَنْ يَ ْت ُر َك َو َرثَتَهُ أَ ْغنِيَا َء َخ ْي ٌر ِمنْ أَنْ يَتَ َكفَّفُوا النَّ َ‬


‫اس‪:‬‬ ‫‪ -2‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑنا اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالتے‬
‫پھریں‬
‫حدیث نمبر‪2742 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ r‬ع ِد ب ِْن إِبْ‪َ r‬را ِهي َم‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪r‬ا ِم ِر ب ِْن َس‪ْ r‬ع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ْ r‬ع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ص‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو نُ َعي ٍْم‪َ  ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ض الَّتِي هَ‪rr‬ا َج َر ِم ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬‫وت بِاأْل َرْ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم يَعُو ُدنِي َوأَنَا بِ َم َّكةَ‪َ ،‬وهُ َو يَ ْك َرهُ أَ ْن يَ ُم َ‬
‫َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬جا َء النَّبِ ُّي َ‬
‫ث‪،‬‬ ‫ت‪ُّ :‬‬
‫الثلُ ُ‬ ‫ت‪ :‬فَال َّش ْ‬
‫طرُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫وصي بِ َمالِي ُكلِّ ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬اَل ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ت‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أُ ِ‬ ‫قَا َل‪ :‬يَرْ َح ُم هَّللا ُ اب َْن َع ْف َرا َء‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫اس فِي أَ ْي ‪ِ r‬دي ِه ْم‪َ ،‬وإِنَّ َ‬
‫ك‬ ‫ك أَ ْغنِيَا َء َخ ْي ٌر ِم ْن أَ ْن تَ َد َعهُ ْم َعالَةً يَتَ َكفَّفُ‪َ r‬‬
‫‪r‬ون النَّ َ‬ ‫ك أَ ْن تَ َد َع َو َرثَتَ َ‬ ‫ث‪َ ،‬والثُّلُ ُ‬
‫ث َكثِيرٌ‪ ،‬إِنَّ َ‬ ‫قَا َل‪ :‬فَالثُّلُ ُ‬

‫ك‪َ ،‬و َع َسى هَّللا ُ أَ ْن يَرْ فَ َع َ‬


‫ك فَيَ ْنتَفِ َع بِ‪َ r‬‬
‫ك نَ‪rr‬اسٌ‬ ‫ص َدقَةٌ َحتَّى اللُّ ْق َمةُ الَّتِي تَرْ فَ ُعهَا إِلَى فِي ا ْم َرأَتِ َ‬ ‫َم ْه َما أَ ْنفَ ْق َ‬
‫ت ِم ْن نَفَقَ ٍة فَإِنَّهَا َ‬
‫ُون‪َ ،‬ولَ ْم يَ ُك ْن لَهُ يَ ْو َمئِ ٍذ إِاَّل ا ْبنَةٌ"‪.‬‬
‫ك آ َخر َ‬
‫ض َّر بِ َ‬
‫َويُ َ‬
‫ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا سعد بن ابراہیم سے ‘ ان سے عامر بن س‪rr‬عد نے‬
‫اور ان سے سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ‪ ‬نبی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪( ‬حجۃ ال‪rr‬وداع میں)‪ ‬م‪rr‬یری عی‪rr‬ادت ک‪rr‬و‬
‫تشریف الئے ‘ میں اس وقت مکہ میں تھا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اس سر زمین پر موت کو پسند نہیں فرماتے‬
‫تھے جہاں سے کوئی ہجرت کر چکا ہو۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا ابن عف‪r‬راء‪( ‬س‪r‬عد بن خ‪r‬ولہ رض‪r‬ی ہللا‬
‫عنہ)‪ ‬پر رحم فرمائے۔ میں عرض کیا یا رسول ہللا! میں اپنے سارے مال و دولت کی وص‪rr‬یت ک‪rr‬ر دوں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا نہیں میں نے پوچھا پھر آدھے کی کر دوں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے اس پ‪r‬ر بھی یہی فرمایا‬
‫نہیں میں نے پوچھا پھر تہائی کی کر دوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا تہ‪rr‬ائی کی ک‪rr‬ر س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و اور یہ بھی‬
‫بہت ہے ‘ اگر تم اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھ‪rr‬وڑو ت‪rr‬و یہ اس س‪rr‬ے بہ‪rr‬تر ہے کہ انہیں محت‪rr‬اج چھ‪rr‬وڑو کہ‬
‫لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیالتے پھریں ‘ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جب تم اپنی کوئی چیز‪( ‬ہللا کے لیے خ‪rr‬رچ ک‪rr‬رو‬
‫گے)‪ ‬ت‪rr‬و وہ خ‪rr‬یرات ہے ‘ یہ‪rr‬اں ت‪rr‬ک کہ وہ لقمہ بھی ج‪rr‬و تم اپ‪rr‬نی بی‪rr‬وی کے منہ میں ڈال‪rr‬و گے‪( ‬وہ بھی خ‪rr‬یرات‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪685‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫تعالی تمہیں شفاء دے اور اس کے بعد‬


‫ٰ‬ ‫ہے)‪ ‬اور‪( ‬ابھی وصیت کرنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں)‪ ‬ممکن ہے کہ ہللا‬
‫تم سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہو اور دوسرے بہت سے لوگ‪( ‬اس‪r‬الم کے مخ‪rr‬الف)‪ ‬نقص‪rr‬ان اٹھ‪rr‬ائیں۔ اس وقت س‪r‬عد‬
‫رضی ہللا عنہ کی صرف ایک بیٹی تھی۔‬

‫صيَّ ِة ِبالثُّلُ ِ‬
‫ث‪:‬‬ ‫اب ا ْل َو ِ‬
‫‪ -3‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان‬
‫ث‪َ ،‬وقَا َل هَّللا ُ تَ َعالَى‪َ :‬وأَ ِن احْ ُك ْم بَ ْينَهُ ْم بِ َما أَ ْن َز َل هَّللا ُ س‪rr‬ورة المائ‪rr‬دة آية‬ ‫َوقَا َل ْال َح َس ُن‪ :‬اَل يَجُو ُز لِل ِّذ ِّم ِّي َو ِ‬
‫صيَّةٌ‪ ،‬إِاَّل الثُّلُ َ‬
‫‪.49‬‬
‫اور امام حسن بصری رحمہ ہللا نے کہا کہ‪ ‬ذمی کافر کے لیے بھی تہائی مال سے زیادہ کی وص‪rr‬یت ناف‪rr‬ذ نہ ہ‪rr‬و گی۔‬
‫تع‪rr‬الی نے س‪rr‬ورۃ المائ‪rr‬دہ میں فرمایا‪« ‬وأن احكم بينهم بما أن‪rr‬زل هللا» آپ ان میں غ‪rr‬یر مس‪rr‬لموں میں بھی اس کے‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫تعالی نے آپ پر نازل فرمایا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫مطابق فیصلہ کیجئے جو ہللا‬

‫حدیث نمبر‪2743 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ِام ب ِْن عُ‪r‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬س ْفيَ ُ‬
‫ث َكثِي ٌر أَ ْو َكبِيرٌ"‪.‬‬
‫ث َوالثُّلُ ُ‬ ‫"لَ ْو غَضَّ النَّاسُ إِلَى الرُّ ب ِْع أِل َ َّن َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪ :‬الثُّلُ ُ‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان س‪rr‬ے ان‬
‫کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا‪ ‬کاش! لوگ‪( ‬وصیت کو)‪ ‬چوتھائی تک کم ک‪rr‬ر دیتے‬
‫تو بہتر ہوتا کیونکہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا تم تہائی‪( ‬کی وصیت کر س‪rr‬کتے ہ‪rr‬و)‪ ‬اور تہ‪rr‬ائی بھی‬
‫بہت ہے۔ یا‪( ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ فرمایا کہ) یہ بہت زیادہ رقم ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪686‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2744 :‬‬
‫اش‪ٍ r‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع‪r‬ا ِم ِر ب ِْن‬‫اش‪ِ r‬م ب ِْن هَ ِ‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬هَ ِ‬ ‫َّح ِيم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن َع‪ِ r‬ديٍّ ‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬م‪r‬رْ َو ُ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َعبْ‪ِ r‬د ال‪r‬ر ِ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬ا ْد ُ‬
‫ع‬ ‫ص ‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ ،‬فَ َعا َدنِي النَّبِ ُّي َ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬م ِرضْ ُ‬ ‫َس ْع ٍد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫ت‪ :‬أُ ِري‪ُ r‬د أَ ْن أُ ِ‬
‫وص‪َ r‬ي َوإِنَّ َما لِي ا ْبنَ‪r‬ةٌ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫اس‪r‬ا‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ك نَ ً‬ ‫هَّللا َ أَ ْن اَل يَ ُر َّدنِي َعلَى َعقِبِي‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَ َع َّل هَّللا َ يَرْ فَ ُع‪َ r‬‬
‫ك َويَ ْنفَ‪rُ r‬ع بِ‪َ r‬‬
‫ث َكثِ‪rr‬ي ٌر أَ ْو َكبِ‪rr‬يرٌ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَأ َ ْو َ‬
‫ص‪r‬ى النَّاسُ‬ ‫ث َوالثُّلُ ُ‬
‫ث‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬الثُّلُ ُ‬ ‫ف َكثِ‪rr‬يرٌ‪ ،‬قُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬فَ‪rr‬الثُّلُ ِ‬ ‫ف‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬النِّ ْ‬
‫ص‪ُ r‬‬ ‫أُ ِ‬
‫وصي بِالنِّ ْ‬
‫ص‪ِ r‬‬
‫ك لَهُ ْم"‪.‬‬ ‫بِالثُّلُ ِ‬
‫ث‪َ ،‬و َجا َز َذلِ َ‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زکریا بن عدی نے بیان کیا ‘ ان سے مروان بن معاویہ نے ‘ ان‬
‫سے ہاشم ابن ہاشم نے ‘ ان سے عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے باپ سعد بن ابی وق‪rr‬اص نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں‬
‫مکہ میں بیمار پڑا تو رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬میری عیادت کیلئے تشریف الئے۔ میں نے عرض کی‪r‬ا یا رس‪r‬ول‬
‫ہللا! میرے لیے دعا کیجئے کہ ہللا مجھے الٹے پاؤں واپس نہ کر دے(یعنی مکہ میں میری موت نہ ہو)‪ ‬آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا‬
‫‪r‬الی تمہیں ص‪rr‬حت دے اور تم س‪rr‬ے بہت س‪rr‬ے ل‪rr‬وگ نف‪rr‬ع اٹھ‪rr‬ائیں۔ میں نے‬
‫علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ممکن ہے کہ ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫عرض کیا میرا ارادہ وصیت کرنے کا ہے۔ ایک ل‪rr‬ڑکی کے س‪rr‬وا اور م‪rr‬یرے ک‪rr‬وئی‪( ‬اوالد)‪ ‬نہیں۔ میں نے پوچھ‪rr‬ا کی‪rr‬ا‬
‫آدھے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ آدھا تو بہت ہے۔ پھر میں نے پوچھ‪rr‬ا ت‪rr‬و تہ‪rr‬ائی‬
‫کی کر دوں؟ فرمایا کہ تہائی کی کر سکتے ہو اگرچہ یہ بھی بہت ہے یا‪( ‬یہ فرمایا کہ)‪ ‬بڑی‪( ‬رقم)‪ ‬ہے۔ چنانچہ ل‪rr‬وگ‬
‫بھی تہائی کی وصیت کرنے لگے اور یہ ان کیلئے جائز ہو گئی۔‬

‫صيِّ ِه تَ َعا َه ْد َولَ ِدي‪َ .‬و َما يَ ُجو ُز لِ ْل َو ِ‬


‫ص ِّي ِم َن ال َّدع َْوى‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل ا ْل ُمو ِ‬
‫صي لِ َو ِ‬ ‫‪ -4‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وصیت کرنے واال اپنے وصی سے کہے کہ میرے بچے کی دیکھ بھال کرتے رہنا اور‬
‫وصی کے لیے کس طرح کے دعوے جائز ہیں ؟‬
‫حدیث نمبر‪2745 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَ‪rr‬ا‪،‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬عُ‪r‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ِ r‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ص‪ ،‬أَ َّن‬
‫ص َع ِه‪َ r‬د إِلَى أَ ِخي ِه َس‪ْ r‬ع ِد ب ِْن أَبِي َوقَّا ٍ‬
‫ان ُع ْتبَةُ ب ُْن أَبِي َوقَّا ٍ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬أَنَّهَا قَالَ ْ‬
‫ت‪َ " :‬ك َ‬ ‫ج النَّبِ ِّي َ‬
‫َز ْو ِ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪687‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ي فِي ِه‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َم‬ ‫ح أَ َخ َذهُ َس ْع ٌد‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ :‬اب ُْن أَ ِخي قَ‪ْ r‬د َك َ‬
‫‪r‬ان َع ِه‪َ r‬د إِلَ َّ‬ ‫ْ‬
‫ان َعا ُم الفَ ْت ِ‬ ‫اب َْن َولِي َد ِة َز ْم َعةَ ِمنِّي‪ ،‬فَا ْقبِضْ هُ إِلَ ْي َ‬
‫ك‪ ،‬فَلَ َّما َك َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‬
‫ول هَّللا ِ َ‬
‫اش ِه‪ ،‬فَتَ َس‪r‬ا َوقَا إِلَى َر ُس‪ِ r‬‬ ‫َع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَ ِخي َواب ُْن أَ َم ِة أَبِي ُولِ َد َعلَى فِ َر ِ‬
‫ي فِي ِه‪ ،‬فَقَا َل‪َ :‬ع ْب ُد ب ُْن َز ْم َعةَ أَ ِخي َواب ُْن َولِي َد ِة أَبِي‪ ،‬فَقَا َل َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫صلَّى‬ ‫َس ْع ٌد‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬اب ُْن أَ ِخي َك َ‬
‫ان َع ِه َد إِلَ َّ‬
‫اش َولِ ْل َعا ِه ِر ْال َح َجرُ‪ ،‬ثُ َّم قَا َل‪ :‬لِ َس ْو َدةَ بِ ْن ِ‬
‫ت َز ْم َعةَ احْ تَ ِجبِي‪ِ r‬م ْن‪rr‬هُ‪،‬‬ ‫ك يَا َع ْب ُد ب َْن َز ْم َعةَ ْال َولَ ُد لِ ْلفِ َر ِ‬
‫هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬هُ َو لَ َ‬
‫لِ َما َرأَى ِم ْن َشبَ ِه ِه بِ ُع ْتبَةَ‪ ،‬فَ َما َرآهَا َحتَّى لَقِ َي هَّللا َ"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے ابن شہاب سے ‘ وہ عروہ بن زب‪rr‬یر س‪rr‬ے اور‬
‫ان سے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ‪ ‬عتبہ بن ابی وق‪rr‬اص نے‬
‫مرتے وقت اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی ہللا عنہ کو وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی ک‪rr‬ا لڑک‪rr‬ا م‪rr‬یرا ہے ‘‬
‫اس لیے تم اسے لے لینا چنانچہ فتح مکہ کے موقع پر سعد رضی ہللا عنہ نے اسے لے لیا اور کہ‪rr‬ا کہ م‪rr‬یرے بھ‪rr‬ائی‬
‫کا لڑک‪r‬ا ہے۔ انہ‪rr‬وں نے اس ب‪r‬ارے میں مجھے اس کی وص‪rr‬یت کی تھی۔ پھ‪rr‬ر عب‪r‬د بن زمعہ رض‪r‬ی ہللا عنہ اٹھے اور‬
‫کہنے لگے کہ یہ تو میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی نے اس کو جنا ہے اور میرے باپ کے بس‪rr‬تر پ‪rr‬ر پی‪rr‬دا ہ‪rr‬وا‬
‫ہے۔ پھر یہ دونوں نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوئے۔ سعد بن ابی وق‪rr‬اص رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫عرض کیا یا رسول ہللا! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے ‘ مجھے اس نے وصیت کی تھی۔ لیکن عب‪rr‬د بن زمعہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے عرض کیا کہ یہ میرا بھائی اور میرے والد کی باندی کا لڑکا ہے۔ نبی کریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فیص‪rr‬لہ‬
‫یہ فرمایا کہ لڑکا تمہارا ہی ہے عبد بن زمعہ! بچہ فراش کے تحت ہوتا ہے اور زانی کے حصے میں پتھر ہیں لیکن‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے سودہ بنت زمعہ رضی ہللا عنہا سے فرمایا کہ اس لڑکے سے پردہ کر کی‪rr‬ونکہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم نے عتبہ کی مشابہت اس لڑکے میں صاف پائی تھی۔ چنانچہ اس کے بعد اس ل‪rr‬ڑکے نے س‪rr‬ودہ رض‪rr‬ی‬
‫تعالی سے جا ملیں۔‬
‫ٰ‬ ‫ہللا عنہا کو کبھی نہ دیکھا تاآنکہ آپ ہللا‬

‫َارةً بَيِّنَةً َج َ‬
‫ازتْ ‪:‬‬ ‫يض ِب َر ْأ ِ‬
‫س ِه إِش َ‬ ‫اب إِ َذا أَ ْو َمأ َ ا ْل َم ِر ُ‬
‫‪ -5‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر مریض اپنے سر سے کوئی صاف اشارہ کرے تو اس پر حکم دیا جائے گا ؟‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪688‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2746 :‬‬
‫اريَ ٍة بَي َْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬أَ َّن يَهُو ِديًّا َرضَّ َر ْأ َ‬
‫س َج ِ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َّان ب ُْن أَبِي َعبَّا ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬هَ َّما ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬حس ُ‬
‫ت بِ َر ْأ ِس ‪r‬هَا‪ ،‬فَ ِجي َء بِ ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَلَ ْم يَ ‪r‬زَلْ َحتَّى‬
‫َح َج َري ِْن‪ ،‬فَقِي َل لَهَا‪َ :‬م ْن فَ َع َل بِ ِك أَفُاَل ٌن‪ ،‬أَ ْو فُاَل ٌن َحتَّى ُس ِّم َي ْاليَهُو ِديُّ ‪ ،‬فَأ َ ْو َمأ َ ْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"فَرُضَّ َر ْأ ُسهُ بِ ْال ِح َجا َر ِة"‪.‬‬
‫ف فَأ َ َم َر النَّبِ ُّي َ‬
‫ا ْعتَ َر َ‬
‫ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا قتادہ س‪rr‬ے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے‬
‫کہ‪ ‬ایک یہودی نے ایک‪( ‬انصاری)‪ ‬لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان میں رکھ کر کچل دیا تھا۔ لڑکی س‪rr‬ے پوچھ‪rr‬ا‬
‫گیا کہ تمہارا س‪rr‬ر اس ط‪rr‬رح کس نے کی‪rr‬ا ہے؟ کی‪rr‬ا فالں ش‪rr‬خص نے کی‪rr‬ا؟ فالں نے کی‪rr‬ا؟ آخ‪rr‬ر یہ‪rr‬ودی ک‪rr‬ا بھی ن‪rr‬ام لی‪rr‬ا‬
‫گیا‪( ‬جس نے اس کا سر کچل دیا تھا)‪ ‬تو لڑکی نے سر کے اشارے سے ہاں میں جواب دیا۔ پھ‪rr‬ر وہ یہ‪rr‬ودی بالیا گی‪rr‬ا‬
‫اور آخر اس نے بھی اقرار کر لیا اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حکم سے اس کا بھی پتھر سے سر کچل دیا‬
‫گیا۔‬

‫صيَّةَ لِ َوا ِر ٍ‬
‫ث‪:‬‬ ‫اب الَ َو ِ‬
‫‪ -6‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے‬
‫حدیث نمبر‪2747 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪rr‬ا‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ُف‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ورْ قَا َء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن أَبِي نَ ِج ٍ‬
‫يح‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عطَا ٍء‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن يُوس َ‬
‫ك َما أَ َحبَّ ‪ ،‬فَ َج َع َل لِل َّذ َك ِر ِم ْث‪َ r‬ل َح‪ r‬ظِّ اأْل ُ ْنثَيَي ِْن‪َ ،‬و َج َع‪َ r‬ل‬
‫صيَّةُ لِ ْل َوالِ َدي ِْن‪ ،‬فَنَ َس َخ هَّللا ُ ِم ْن َذلِ َ‬
‫ت ْال َو ِ‬
‫ان ْال َما ُل لِ ْل َولَ ِد‪َ ،‬و َكانَ ِ‬
‫" َك َ‬
‫س‪َ ،‬و َج َع َل لِ ْل َمرْ أَ ِة الثُّ ُم َن َوالرُّ بُ َع‪َ ،‬ولِل َّز ْوج ال َّش ْ‬
‫ط َر َوالرُّ بُ َع"‪.‬‬ ‫لِأْل َبَ َوي ِْن لِ ُكلِّ َو ِ‬
‫اح ٍد ِم ْنهُ َما ال ُّس ُد َ‬
‫ِ‬
‫ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ورقاء س‪rr‬ے ‘ انہ‪rr‬وں نے ابن ابی نجیح س‪rr‬ے ‘ ان س‪rr‬ے عط‪rr‬اء نے اور ان‬
‫سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬شروع اسالم میں‪( ‬میراث کا)‪ ‬م‪rr‬ال اوالد ک‪rr‬و ملت‪rr‬ا تھ‪rr‬ا اور وال‪rr‬دین کے‬
‫تعالی نے جس طرح چاہا اس حکم ک‪r‬و منس‪r‬وخ ک‪rr‬ر دیا پھ‪r‬ر ل‪rr‬ڑکے ک‪r‬ا حص‪rr‬ہ دو‬
‫ٰ‬ ‫لیے وصیت ضروری تھی لیکن ہللا‬
‫لڑکیوں کے برابر قرار دیا اور والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اور بیوی کا ‪( ‬اوالد کی موجودگی میں)‪ ‬آٹھواں‬
‫حصہ اور‪( ‬اوالد کے نہ ہ‪rr‬ونے کی ص‪rr‬ورت میں)‪ ‬چوتھ‪rr‬ا حص‪rr‬ہ ق‪rr‬رار دیا۔ اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح ش‪rr‬وہر کا‪( ‬اوالد نہ ہ‪rr‬ونے کی‬
‫صورت میں)‪ ‬آدھا‪( ‬اوالد ہونے کی صورت میں)‪ ‬چوتھائی حصہ قرار دیا۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪689‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص َدقَ ِة ِع ْن َد ا ْل َم ْو ِ‬
‫ت‪:‬‬ ‫اب ال َّ‬
‫‪ -7‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬موت کے وقت صدقہ کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2748 :‬‬
‫ض ‪َ r‬ي‬ ‫ان‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬ع َما َرةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ُزرْ َع‪ r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْال َعاَل ِء‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬س ْفيَ َ‬
‫ت‬ ‫ق َوأَ ْن َ‬ ‫ض‪ُ r‬ل ؟ قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أَ ْن تَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫ص َدقَ ِة أَ ْف َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬أَيُّ ال َّ‬
‫هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َل َر ُج ٌل لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ت‪ :‬لِفُاَل ٍن َك‪َ r‬ذا َولِفُاَل ٍن َك‪َ r‬ذا َوقَ ‪ْ r‬د‬ ‫ص ِحي ٌح َح ِريصٌ تَأْ ُم ُل ْال ِغنَى َوتَ ْخ َشى ْالفَ ْق َر‪َ ،‬واَل تُ ْم ِهلْ َحتَّى إِ َذا بَلَ َغ ِ‬
‫ت ْالح ُْلقُو َم"‪ r.‬قُ ْل َ‬ ‫َ‬
‫ان لِفُاَل ٍن‪.‬‬
‫َك َ‬
‫ہم سے محمد بن عالء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا سفیان ث‪rr‬وری س‪rr‬ے ‘ وہ عم‪rr‬ارہ س‪rr‬ے ‘ ان س‪rr‬ے‬
‫اب‪rr‬وزرعہ نے اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ایک ص‪rr‬حابی نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے پوچھا یا رسول ہللا! کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا یہ کہ صدقہ تندرستی کی حالت میں ک‪rr‬ر کہ‪( ‬تجھ ک‪rr‬و‬
‫اس مال کو باقی رکھنے کی)‪ ‬خواہش بھی ہو جس سے کچھ سرمایہ جمع ہو جانے کی تمہیں امید ہو اور‪( ‬اسے خرچ‬
‫کرنے کی صورت میں)‪ ‬محتاجی کا ڈر ہو اور اس میں تاخیر نہ کر کہ جب روح حلق تک پہنچ جائے ت‪rr‬و کہ‪rr‬نے بیٹھ‬
‫جائے کہ اتنا مال فالں کے لیے ‘ فالنے کو اتنا دینا ‘ اب تو فالنے کا ہو ہی گیا‪( ‬تو تو دنیا سے چال)۔‬

‫وصي بِ َها أَ ْو َد ْي ٍن}‪:‬‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ِ { :‬منْ بَ ْع ِد َو ِ‬


‫صيَّ ٍة يُ ِ‬ ‫‪ -8‬بَ ُ‬
‫تعالی کا ( سورۃ نساء میں ) یہ فرمانا کہ وصیت اور قرضے کی ادائیگی کے بعد‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫حصے بٹیں گے‬
‫ُ‬
‫يض بِ‪َ r‬دي ٍْن‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‬ ‫يز‪َ ،‬وطَا ُوسًا‪َ ،‬و َعطَا ًء‪َ ،‬واب َْن أ َذ ْينَ‪r‬ةَ أَ َج‪rr‬ا ُزوا إِ ْق‪َ r‬را َر ْال َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ر ِ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر أَ َّن ُش َر ْيحًا‪َ ،‬و ُع َم َر ب َْن َع ْب ِد ْال َع ِز ِ‬
‫آخ َر يَ‪rْ r‬و ٍم ِم َن ال‪ُّ r‬د ْنيَا‪َ ،‬وأَ َّو َل يَ‪rْ r‬و ٍم ِم َن اآْل ِخ‪َ r‬ر ِة‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل إِ ْب‪َ r‬را ِهي ُم َو ْال َح َك ُم‪ :‬إِ َذا أَ ْب‪َ r‬رأَ‬ ‫ص َّد َ‬
‫ق بِ ِه ال َّر ُج ُل ِ‬ ‫ْال َح َس ُن‪ :‬أَ َح ُّ‬
‫ق َما تَ َ‬
‫اريَّةُ َع َّما أُ ْغلِ‪َ r‬‬
‫ق َعلَ ْي‪ِ r‬ه بَابُهَ‪rr‬ا‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‬ ‫ف ا ْم َرأَتُ‪r‬هُ ْالفَ َز ِ‬
‫يج‪ ،‬أَ ْن اَل تُ ْك َش‪َ r‬‬ ‫ئ‪َ ،‬وأَ ْو َ‬
‫صى َرافِ ُع ب ُْن َخ‪ِ r‬د ٍ‬ ‫ْال َو ِ‬
‫ار َ‬
‫ث ِم َن ال َّدي ِْن بَ ِر َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪690‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت ْال َم‪rr‬رْ أَةُ ِع ْن‪َ r‬د َم ْوتِهَا إِ َّن َز ْو ِجي‬ ‫ت أَ ْعتَ ْقتُ‪َ r‬‬
‫ك َج‪rr‬ا َز‪َ ،‬وقَ‪r‬ا َل َّ‬
‫الش‪ْ r‬عبِ ُّي‪ :‬إِ َذا قَ‪rr‬الَ ِ‬ ‫ْال َح َس ُن‪ :‬إِ َذا قَا َل لِ َم ْملُو ِك ِه ِع ْن َد ْال َم ْو ِ‬
‫ت ُك ْن ُ‬
‫اس‪ ،‬اَل يَ ُج‪rr‬و ُز إِ ْق‪َ r‬را ُرهُ لِ ُس‪r‬و ِء الظَّنِّ بِ‪ِ r‬ه لِ ْل َو َرثَ‪ِ r‬ة‪ ،‬ثُ َّم ا ْستَحْ َس‪َ r‬ن‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ت ِم ْنهُ َجا َز‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ :‬بَعْضُ النَّ ِ‬ ‫ضانِي َوقَبَضْ ُ‬ ‫قَ َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪" :‬إِيَّا ُك ْم َوالظَّ َّن‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ َّن الظَّ َّن‬ ‫ضا َع ِة‪َ ،‬و ْال ُم َ‬
‫ضا َربَ ِة َوقَ ْد‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫يَجُو ُز إِ ْق َرا ُرهُ بِ ْال َو ِدي َع ِة‪َ ،‬و ْالبِ َ‬
‫‪r‬ان‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل هَّللا ُ‬ ‫اؤتُ ِم َن َخ‪َ r‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم آيَ‪r‬ةُ ْال ُمنَ‪rr‬افِ ِ‬
‫ق إِ َذا ْ‬ ‫ين‪ ،‬لِقَ ْو ِل النَّبِ ِّي َ‬ ‫ث‪َ ،‬واَل يَ ِحلُّ َما ُل ْال ُم ْسلِ ِم َ‬ ‫أَ ْك َذبُ ْال َح ِدي ِ‬
‫ت إِلَى أَ ْهلِهَا سورة النساء آية ‪ ،58‬فَلَ ْم يَ ُخصَّ َو ِ‬
‫ارثًا‪َ ،‬واَل َغ ْي َرهُ فِي ِه َع ْب ُد هَّللا ِ‬ ‫تَ َعالَى‪ :‬إِ َّن هَّللا َ يَأْ ُم ُر ُك ْم أَ ْن تُ َؤ ُّدوا األَ َمانَا ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪.‬‬
‫ب ُْن َع ْم ٍرو‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫اور منقول ہے کہ‪ ‬قاضی شریح‪ ،‬عمر بن عبدالعزیز‪ ،‬ط‪rr‬اؤس‪ ،‬عط‪rr‬اء اور عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن اذینہ ان لوگ‪rr‬وں نے بیم‪rr‬اری‬
‫میں قرض کا اقرار درست رکھا ہے اور امام حسن بصری نے کہا سب س‪rr‬ے زیادہ آدمی ک‪rr‬و اس وقت س‪rr‬چا س‪rr‬مجھنا‬
‫چاہئے جب دنی‪rr‬ا میں اس ک‪rr‬ا آخ‪rr‬ری دن اور آخ‪rr‬رت میں پہال دن ہ‪rr‬و اور اب‪rr‬راہیم نخعی اور حکم بن عتبہ نے کہ‪rr‬ا اگ‪rr‬ر‬
‫بیم‪rrr‬ار وارث س‪rrr‬ے یوں کہے کہ م‪rrr‬یرا اس پ‪rrr‬ر کچھ قرض‪rrr‬ہ نہیں ت‪rrr‬و یہ اب‪rrr‬راء ص‪rrr‬حیح ہ‪rrr‬و گ‪rrr‬ا اور راف‪rrr‬ع بن‬
‫خدیج‪( ‬صحابی)‪ ‬نے یہ وصیت کی کہ ان کی بیوی فزاریہ کے دروازے میں جو مال بند ہے وہ نہ کھ‪rr‬وال ج‪rr‬ائے اور‬
‫امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی مرتے وقت اپ‪rr‬نے غالم س‪rr‬ے کہے میں تجھ ک‪rr‬و آزاد ک‪rr‬ر چک‪rr‬ا ت‪rr‬و ج‪rr‬ائز ہے۔ اور‬
‫شعبی نے کہا کہ اگر عورت مرتے وقت یوں کہے میرا خاوند مجھ کو مہر دے چک‪rr‬ا ہے اور میں لے چکی ہ‪rr‬وں ت‪rr‬و‬
‫جائز ہو گا اور بعض لوگ‪( ‬حنفیہ)‪ ‬کہتے ہیں بیمار کا اقرار کسی وارث کے لیے دوس‪rr‬رے وارث‪rr‬وں کی ب‪rr‬دگمانی کی‬
‫وجہ سے صحیح نہ ہو گا۔ پھر یہی لوگ کہتے ہیں کہ امانت اور بضاعت اور مضاربت کا اگر بیمار اقرار ک‪rr‬رے ت‪r‬و‬
‫ص‪rr‬حیح ہے ح‪rr‬االنکہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا تم ب‪rr‬دگمانی س‪rr‬ے بچے رہ‪rr‬و ب‪rr‬دگمانی ب‪rr‬ڑا جھ‪rr‬وٹ ہے اور‬
‫مسلمانو!‪( ‬دوسرے وارثوں کا حق)‪ ‬م‪r‬ار لین‪r‬ا درس‪r‬ت نہیں کی‪r‬ونکہ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا ہے من‪r‬افق کی‬
‫تعالی تم ک‪rr‬و یہ حکم دیت‪rr‬ا ہے کہ‬
‫ٰ‬ ‫تعالی نے سورۃ نساء میں فرمایا ہللا‬
‫ٰ‬ ‫نشانی یہ ہے کہ امانت میں خیانت کرے اور ہللا‬
‫جس کی امانت ہے اس کو پہنچا دو۔ اس میں وارث یا غیر وارث کی کوئی خصوص‪rr‬یت نہیں ہے۔ اس‪rr‬ی مض‪rr‬مون میں‬
‫عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما سے مرفوع حدیث مروی ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪691‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2749 :‬‬
‫‪r‬ك ب ِْن أَبِي َع‪rr‬ا ِم ٍر أَبُو ُس‪r‬هَي ٍْل‪، ‬‬
‫‪r‬ر‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬نَ‪rr‬افِ ُع ب ُْن َمالِ‪ِ r‬‬
‫يع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل ب ُْن َج ْعفَ‪ٍ r‬‬ ‫َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ان ب ُْن َدا ُو َد أبُو ال َّربِ ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬آيَ ‪r‬ةُ ْال ُمنَ‪rr‬افِ ِ‬
‫ق ثَاَل ٌ‬
‫ث إِ َذا َح‪َّ r‬د َ‬
‫ث‬ ‫َع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬
‫ف"‪.‬‬ ‫ان‪َ ،‬وإِ َذا َو َع َد أَ ْخلَ َ‬ ‫ب‪َ ،‬وإِ َذا ْ‬
‫اؤتُ ِم َن َخ َ‬ ‫َك َذ َ‬
‫ہم سے سلیمان بن داؤد ابوالربیع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم س‪r‬ے اس‪rr‬مٰ عیل بن جعف‪r‬ر‪ r‬نے ‘ انہ‪rr‬وں نے کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے‬
‫نافع بن مالک بن ابی عامر ابوسہیل نے ‘ انہوں نے اپنے باپ سے ‘ انہوں نے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے انہ‪rr‬وں‬
‫نے نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم سے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا من‪rr‬افق کی تین نش‪rr‬انیاں ہیں جب ب‪rr‬ات کہے‬
‫تو جھوٹ کہے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے اور جب وعدہ کرے تو خالف کرے۔‬

‫صي بِ َها أَ ْو َد ْي ٍن}‪:‬‬ ‫اب تَأْ ِوي ِل قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪ِ { :‬منْ بَ ْع ِد َو ِ‬


‫صيَّ ٍة يُو ِ‬ ‫‪ -9‬بَ ُ‬
‫تعالی کے ( سورۃ نساء میں ) یہ فرمانے کی تفسیر کہ حصوں کی تقسیم وصیت اور دین‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کے بعد ہو گی‬
‫ص‪r‬يَّ ِة‪َ ،‬وقَ ْولِ‪ِ r‬ه َع‪َّ r‬ز َو َج‪ r‬لَّ‪ :‬إِ َّن هَّللا َ يَ‪rr‬أْ ُم ُر ُك ْم أَ ْن تُ‪َ r‬ؤ ُّدوا‬
‫ض‪r‬ى بِال‪َّ r‬دي ِْن قَبْ‪َ r‬ل ْال َو ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم قَ َ‬ ‫َوي ُْذ َك ُر أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪rr‬لَّ َم‪:‬‬ ‫ع ْال َو ِ‬
‫صيَّ ِة‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت إِلَى أَ ْهلِهَا سورة النساء آية ‪58‬فَأ َ َدا ُء اأْل َ َمانَ ِة أَ َح ُّ‬
‫ق ِم ْن تَطَ ُّو ِ‬ ‫األَ َمانَا ِ‬
‫ُوصي ْال َع ْب ُد إِاَّل بِإ ِ ْذ ِن أَ ْهلِ ِه‪َ ،‬وقَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬ ‫ص َدقَةَ إِاَّل َع ْن ظَه ِْر ِغنًى‪َ ،‬وقَا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪ :‬اَل ي ِ‬ ‫"اَل َ‬
‫ال َسيِّ ِد ِه"‪.‬‬
‫اع فِي َم ِ‬ ‫ْ‬
‫"ال َع ْب ُد َر ٍ‬
‫اور منقول ہے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے قرض کو وص‪r‬یت پ‪r‬ر مق‪r‬دم ک‪r‬رنے ک‪r‬ا حکم دیا اور‪( ‬اس س‪r‬ورت‬
‫میں)‪ ‬اور ہللا کا فرمان‪« ‬إن هللا يأمركم أن تؤدوا األمانات إلى أهلها» بے شک ہللا تمھیں حکم دیت‪rr‬ا ہے کہ تم ام‪rr‬انتیں ان‬
‫کے حق داروں کو ادا کرو۔ تو امانت(قرض)‪ ‬کا ادا کرنا نفل وصیت کے پ‪rr‬ورا ک‪rr‬رنے س‪rr‬ے زیادہ ض‪rr‬روری ہے اور‬
‫آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا ص‪r‬دقہ وہی عم‪r‬دہ ہے جس کے بع‪r‬د آدمی مال‪r‬دار رہے۔ اور ابن عب‪r‬اس رض‪r‬ی ہللا‬
‫عنہما نے کہا غالم بغیر اپنے مالک کی اج‪rr‬ازت کے وص‪rr‬یت نہیں ک‪rr‬ر س‪rr‬کتا اور آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا‬
‫غالم اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪692‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2750 :‬‬
‫ْ‪rr‬ر‪، ‬‬
‫الزبَي ِ‬ ‫‪rr‬ريِّ ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ rr‬عي ِد ب ِْن ْال ُم َس‪rr‬يِّ ِ‬
‫ب‪َ   ، ‬وعُ‪rr‬رْ َوةَ ب ِْن ُّ‬ ‫ف‪َ ، ‬ح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬اأْل َ ْو َزا ِع ُّي‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِ‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ rr‬‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم فَأ َ ْعطَانِي‪ ،‬ثُ َّم َسأ َ ْلتُهُ فَأ َ ْعطَ‪rr‬انِي‪ ،‬ثُ َّم‬ ‫أن‪ ‬حكيم بن حزام‪ ‬رضي هللا عنه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬سأ َ ْل ُ‬
‫ت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ك لَهُ فِي ِه‪َ ،‬و َم ْن أَ َخ‪َ r‬ذهُ بِإ ِ ْش‪َ r‬ر ِ‬
‫اف نَ ْف ٍ‬
‫س لَ ْم‬ ‫ُور َ‬
‫سب ِ‬ ‫ض ٌر ح ُْل ٌو‪ ،‬فَ َم ْن أَ َخ َذهُ بِ َس َخا َو ِة نَ ْف ٍ‬‫قَا َل لِي‪" :‬يَا َح ِكي ُم‪ ،‬إِ َّن هَ َذا ْال َما َل َخ ِ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪،‬‬ ‫ان َكالَّ ِذي يَأْ ُك ُل َواَل يَ ْشبَعُ‪َ ،‬و ْاليَ ُد ْالع ُْليَا َخ ْي ٌر ِم َن ْاليَ‪ِ r‬د ُّ‬
‫الس‪ْ r‬فلَى"‪ .‬قَ‪rr‬ا َل َح ِكي ٌم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬ ‫يُبَا َر ْك لَهُ فِي ِه‪َ ،‬و َك َ‬
‫ْطيَهُ ْال َعطَا َء‪ ،‬فَيَ‪rr‬أْبَى‬ ‫ان أَبُو بَ ْك ٍر يَ ْد ُعو َح ِكي ًما لِيُع ِ‬
‫ق ال ُّد ْنيَا‪ ،‬فَ َك َ‬ ‫ُ‬
‫ك َش ْيئًا َحتَّى أفَ ِ‬
‫ار َ‬ ‫ق اَل أَرْ َزأُ أَ َحدًا بَ ْع َد َ‬‫ك بِ ْال َح ِّ‬
‫َوالَّ ِذي بَ َعثَ َ‬
‫‪r‬رضُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َحقَّهُ‬ ‫ين‪ ،‬إِنِّي أَ ْع‪ِ r‬‬ ‫ْطيَهُ‪ ،‬فَيَأْبَى أَ ْن يَ ْقبَلَهُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َمع َ‬
‫ْش‪َ r‬ر ْال ُم ْس‪r‬لِ ِم َ‬ ‫أَ ْن يَ ْقبَ َل ِم ْنهُ َش ْيئًا‪ ،‬ثُ َّم إِ َّن ُع َم َر َد َعاهُ لِيُع ِ‬
‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫ْ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫الَّ ِذي قَ َس َم هَّللا ُ لَهُ ِم ْن هَ َذا ْالفَ ْي ِء‪ ،‬فَيَأبَى أَ ْن يَأ ُخ َذهُ‪ ،‬فَلَ ْم يَرْ َزأ َح ِكي ٌم أَ َحدًا ِم َن النَّ ِ‬
‫اس بَ ْع‪َ r‬د النَّبِ ِّي َ‬
‫َحتَّى تُ ُوفِّ َي َر ِح َمهُ هَّللا ُ‪.‬‬
‫ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی ‘ انہوں نے زہری سے ‘ انہوں نے‬
‫سعید بن مسیب اور ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر س‪r‬ے کہ‪ ‬حکیم بن ح‪rr‬زام رض‪rr‬ی ہللا عنہ‪( ‬مش‪rr‬ہور ص‪rr‬حابی)‪ ‬نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا میں نے‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مانگا آپ نے مجھ کو دیا ‘ پھر مانگا پھر آپ نے دیا ‘ پھر فرمانے لگے حکیم یہ دنیا کا‬
‫روپیہ پیسہ دیکھنے میں خوشنما اور مزے میں شیریں ہے لیکن جو کوئی اس کو سیر چشمی سے لے اس کو برکت‬
‫ہوتی ہے اور جو کوئی جان لڑا کر حرص کے ساتھ اس کو لے اس کو برکت نہ ہو گی۔ اس کی مث‪rr‬ال ایس‪rr‬ی ہے ج‪rr‬و‬
‫کمات‪r‬ا ہے لیکن س‪r‬یر نہیں ہوت‪r‬ا اوپ‪r‬ر واال‪( ‬دینے واال)‪ ‬ہ‪rr‬اتھ نیچے والے‪( ‬لی‪r‬نے والے)‪ ‬ہ‪r‬اتھ س‪r‬ے بہ‪r‬تر ہے۔ حکیم نے‬
‫عرض کیا یا رسول ہللا! قسم اس کی جس نے آپ کو سچا پیغمبر کر کے بھیجا ہے میں تو آج سے آپ کے بعد کس‪rr‬ی‬
‫سے کوئی چیز کبھی نہیں لوں گا مرنے تک پھر ‪( ‬حکیم کا یہ حال رہا)‪ ‬کہ ابوبکر صدیق رضی ہللا عنہ ان کا ساالنہ‬
‫وظیفہ دینے کے ل‪rr‬یے ان ک‪r‬و بالتے ‘ وہ اس کے لی‪rr‬نے س‪rr‬ے انک‪rr‬ار ک‪rr‬رتے۔ پھ‪rr‬ر عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بھی اپ‪r‬نی‬
‫خالفت میں ان ک‪rr‬و بالیا ان ک‪rr‬ا وظیفہ دینے کے ل‪rr‬یے لیکن انہ‪rr‬وں نے انک‪rr‬ار کی‪rr‬ا۔ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ کہ‪rr‬نے لگے‬
‫مسلمانو! تم گواہ رہنا حکیم کو اس کا حق جو لوٹ کے مال میں ہللا نے رکھا ہے دیتا ہوں وہ نہیں لیت‪rr‬ا۔ غ‪rr‬رض حکیم‬
‫نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بعد پھر کسی شخص سے کوئی چیز قبول نہیں کی‪( ‬اپنا وظیفہ بھی بیت المال میں نہ‬
‫لیا)‪ ‬یہاں تک کہ ان کی وفات ہو گئی۔ ہللا ان پر رحم کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪693‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2751 :‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬س ‪r‬الِ ٌم‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬بِ ْش ُر ب ُْن ُم َح َّم ٍد الس َّْختِيَانِ ُّي‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬يُونُسُ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ُ " :‬كلُّ ُك ْم َر ٍ‬
‫اع َو َم ْس ‪r‬ئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ‪ِ r‬ه‪،‬‬ ‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫اع فِي أَ ْهلِ ِه َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ‪ِ r‬ه‪َ ،‬و ْال َم‪rr‬رْ أَةُ فِي بَ ْي ِ‬
‫ت َز ْو ِجهَا َرا ِعيَ ‪r‬ةٌ‬ ‫َواإْل ِ َما ُم َر ٍ‬
‫اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪َ ،‬وال َّر ُج ُل َر ٍ‬
‫ْت أَ ْن قَ‪ْ r‬د قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وال َّرجُ‪ُ r‬ل َر ٍ‬
‫اع‬ ‫اع َو َم ْسئُو ٌل َع ْن َر ِعيَّتِ ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َح ِسب ُ‬ ‫َو َم ْسئُولَةٌ َع ْن َر ِعيَّتِهَا‪َ ،‬و ْال َخا ِد ُم فِي َم ِ‬
‫ال َسيِّ ِد ِه َر ٍ‬
‫ال أَبِي ِه"‪.‬‬
‫فِي َم ِ‬
‫ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہللا بن مبارک نے خبر دی کہ‪rr‬ا ہم ک‪rr‬و یونس نے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے زہ‪rr‬ری‬
‫سے ‘ انہوں نے کہا مجھ کو سالم نے خبر دی ‘ انہوں نے عبدہللا بن عمر رض‪r‬ی ہللا عنہم‪r‬ا س‪r‬ے انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا‪ ‬میں‬
‫نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سنا ‘ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬فرم‪r‬اتے تھے تم میں س‪r‬ے ہ‪rr‬ر ک‪rr‬وئی نگہب‪r‬ان ہے اور‬
‫اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ حاکم بھی نگہبان ہے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور مرد‬
‫اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور عورت اپ‪r‬نے خاون‪rr‬د کے گھ‪r‬ر کی‬
‫نگہبان ہے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھی ج‪rr‬ائے گی اور غالم اپ‪rr‬نے ص‪rr‬احب کے م‪rr‬ال ک‪rr‬ا نگہب‪rr‬ان ہے اور اپ‪rr‬نی‬
‫رعیت کے بارے میں پوچھ‪rr‬ا ج‪rr‬ائے گ‪rr‬ا۔ ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا کہ میں س‪rr‬مجھتا ہ‪rr‬وں آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے یہ بھی فرمایا کہ مرد اپنے باپ کے مال کا نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‬

‫صى ألَقَا ِربِ ِه َو َم ِن األَقَا ِر ُ‬


‫ب‪:‬‬ ‫ف أَ ْو أَ ْو َ‬
‫اب إِ َذا َوقَ َ‬
‫‪ -10‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے اپنے عزیزوں پر کوئی چیز وقف کی یا ان کے لیے وصیت کی تو کیا حکم‬
‫ہے اور عزیزوں سے کون لوگ مراد ہوں گے‬
‫َّان‪َ ،‬وأُبَيِّ‬
‫ك‪ ،‬فَ َج َعلَهَا لِ َحس َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َبِي طَ ْل َحةَ‪" :‬اجْ َع ْلهَا لِفُقَ َرا ِء أَقَ ِ‬
‫اربِ َ‬ ‫ت‪َ :‬ع ْن أَنَ ٍ‬
‫س‪ ،‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َوقَا َل ثَابِ ٌ‬

‫ب ِْن َك ْع ٍ‬
‫ب"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪694‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اور ثابت نے انس رضی ہللا عنہ سے روایت کیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ابوطلحہ سے فرمایا ت‪rr‬و یہ ب‪rr‬اغ‬
‫اپنے ضرورت مند عزیزوں کو دے ڈال۔ انہوں نے حس‪rr‬ان اور ابی بن کعب ک‪rr‬و دے دیا‪( ‬ج‪rr‬و اب‪rr‬وطلحہ کے چچ‪rr‬ا کی‬
‫اوالد تھے)‪ ‬اور محمد بن عبدہللا انصاری نے کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہ‪rr‬وں نے ثم‪rr‬امہ س‪rr‬ے ‘ انہ‪rr‬وں‬
‫نے انس رضی ہللا عنہ سے ثابت کی ط‪rr‬رح روایت کی ‘ اس میں یوں ہے اپ‪rr‬نے ق‪rr‬رابت دار محت‪rr‬اجوں ک‪rr‬و دے۔ انس‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہا۔ تو ابوطلحہ نے وہ باغ حسان اور ابی بن کعب کو دے دیا ‘ وہ مجھ سے زیادہ ابوطلحہ رضی‬
‫ہللا عنہ کے قریبی رشتہ دار تھے اور حسان اور ابی بن کعب کی قرابت ابوطلحہ سے یوں تھی کہ اب‪rr‬وطلحہ ک‪rr‬ا ن‪rr‬ام‬
‫زید ہے وہ سہیل کے بیٹے ‘ وہ اس‪rr‬ود کے ‘ وہ ح‪rr‬رام کے ‘ وہ عم‪rr‬رو بن زید من‪rr‬اۃ بن ع‪r‬دی بن عم‪rr‬رو بن مال‪rr‬ک بن‬
‫نجار کے اور حسان ثابت کے بیٹے ‘ وہ منذر کے ‘ وہ ح‪rr‬رام کے ت‪rr‬و دون‪rr‬وں ح‪rr‬رام میں ج‪rr‬ا ک‪rr‬ر م‪rr‬ل ج‪rr‬اتے ہیں ج‪rr‬و‬
‫پردادا ہے تو حرام بن عمرو بن زید ‘ مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجار حس‪rr‬ان اور اب‪r‬وطلحہ ک‪rr‬و مال دیت‪rr‬ا ہے‬
‫اور ابی بن کعب چھٹی پشت میں یعنی عمرو بن مالک میں ابوطلحہ سے ملتے ہیں‪ ،‬ابی بن کعب کے بیٹے ‘ وہ قیس‬
‫کے ‘ وہ عبید کے ‘ وہ زید کے ‘ وہ معاویہ کے ‘ وہ عمرو بن مالک بن نج‪rr‬ار کے ت‪rr‬و عم‪rr‬رو بن مال‪rr‬ک حس‪rr‬ان اور‬
‫ابوطلحہ اور ابی تینوں کو مال دیتا ہے اور بعضوں نے‪( ‬امام ابویوسف امام ابوح‪rr‬نیفہ کے ش‪rr‬اگرد نے)‪ ‬کہ‪rr‬ا عزیزوں‬
‫کے لیے وصیت کرے تو جتنے مسلمان باپ دادا گزرے ہیں وہ سب داخل ہوں گے۔‬

‫حدیث نمبر‪2752 :‬‬

‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَنَسًا‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض َي هَّللا ُ َع ْن‪rr‬هُ‪،‬‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ين‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَبُو طَ ْل َح‪ r‬ةَ‪ :‬أَ ْف َع‪ُ r‬ل يَا َر ُس‪r‬و َل‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أِل َبِي طَ ْل َحةَ"أَ َرى أَ ْن تَجْ َعلَهَا فِي اأْل َ ْق‪َ r‬ربِ َ‬
‫قَا َل‪ :‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫ين س‪rr‬ورة‬ ‫ك األَ ْق‪َ r‬ربِ َ‬ ‫ت َوأَ ْن‪ِ r‬ذرْ َع ِش‪r‬ي َرتَ َ‬‫س‪ :‬لَ َّما نَ‪َ r‬زلَ ْ‬
‫اربِ‪ِ r‬ه‪َ ،‬وبَنِي َع ِّم ِه"‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل اب ُْن َعبَّا ٍ‬ ‫هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ َس َمهَا أَبُو طَ ْل َح‪ r‬ةَ فِي أَقَ ِ‬
‫ش‪َ .‬وقَ‪rr‬ا َل أَبُو‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم يُنَ‪rr‬ا ِدي يَا بَنِي فِ ْه‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر‪ ،‬يَا بَنِي َع‪ِ r‬ديٍّ لِبُطُ‪ِ r‬‬
‫‪r‬ون قُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬ ‫الشعراء آية ‪َ 214‬ج َع َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ :‬يَا َمع َ‬
‫ْش‪َ r‬ر‬ ‫ك األَ ْق َربِ َ‬
‫ين سورة الشعراء آية ‪ ،214‬قَا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫ت َوأَ ْن ِذرْ َع ِشي َرتَ َ‬
‫هُ َر ْي َرةَ‪ :‬لَ َّما نَ َزلَ ْ‬

‫قُ َر ْي ٍ‬
‫ش‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪695‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے عبدہللا بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہ‪rr‬وں نے اس‪rr‬حاق بن عب‪rr‬دہللا بن ابی طلحہ‬
‫س‪rr‬ے‪ ،‬انہ‪rr‬وں نے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے س‪rr‬نا ‘ انہ‪rr‬وں نے کہ‪rr‬ا‪ ‬ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے اب‪rr‬وطلحہ س‪rr‬ے‬
‫فرمایا‪( ‬جب انہوں نے اپنا باغ بیرحاء ہللا کی راہ میں دینا چاہا)‪ ‬میں مناسب سمجھتا ہوں تو یہ باغ اپنے عزیزوں ک‪rr‬و‬
‫دیدے۔ ابوطلحہ نے کہا بہت خوب ایسا ہی کروں گا۔ پھر ابوطلحہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور چچ‪r‬ا‪ r‬کے بیٹ‪r‬وں میں‬
‫تقس‪rr‬یم ک‪rr‬ر دیا اور ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا جب‪( ‬س‪rr‬ورۃ الش‪rr‬عراء کی)‪ ‬یہ آیت ات‪rr‬ری‪« ‬وأن‪rr‬ذر عش‪rr‬يرتك‬
‫األقربين»‪ ‬اور اپ‪rr‬نے ق‪rr‬ریب کے ن‪rr‬اطے وال‪rr‬وں کو‪( ‬ہللا کے ع‪rr‬ذاب س‪rr‬ے)‪ ‬ڈرا ت‪rr‬و آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬ق‪rr‬ریش کے‬
‫خان‪rr‬دانوں ب‪rr‬نی فہ‪rr‬ر ‘ ب‪rr‬نی ع‪rr‬دی ک‪rr‬و پک‪rr‬ارنے لگے‪( ‬ان ک‪rr‬و ڈرایا)‪ ‬اور اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے کہ‪rr‬ا جب یہ آیت‬
‫اتری‪« ‬وأنذر عشيرتك األقربين»‪ ‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا اے قریش کے لوگو!‪( ‬ہللا سے ڈرو)۔‬

‫سا ُء َوا ْل َولَ ُد فِي األَقَا ِر ِ‬


‫ب‪:‬‬ ‫اب َه ْل يَد ُْخ ُل النِّ َ‬
‫‪ -11‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا عزیزوں میں عورتیں اور بچے بھی داخل ہوں گے‬
‫حدیث نمبر‪2753 :‬‬
‫ب‪َ   ، ‬وأَبُو َس ‪r‬لَ َمةَ ب ُْن َع ْب ‪ِ r‬د‬
‫‪r‬ريِّ ‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬س ‪ِ r‬عي ُد ب ُْن ْال ُم َس ‪r‬يِّ ِ‬ ‫‪r‬ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش ‪َ r‬عيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه‪ِ r‬‬ ‫َح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم‪ِ r‬‬
‫ين أَ ْن َز َل هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل َوأَ ْن‪ِ r‬ذرْ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ِح َ‬ ‫الرَّحْ َم ِن‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬أَبَا هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬قَا َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫اش‪r‬تَرُوا أَ ْنفُ َس‪ُ r‬ك ْم‪ ،‬اَل أُ ْغنِي‬
‫ش‪ ،‬أَ ْو َكلِ َم‪ r‬ةً نَحْ َوهَ‪r‬ا‪ْ ،‬‬ ‫ين سورة الشعراء آية ‪ ،214‬قَا َل‪ :‬يَا َم ْع َش َر قُ‪َ r‬ر ْي ٍ‬ ‫ك األَ ْق َربِ َ‬ ‫َع ِشي َرتَ َ‬
‫ب‪ ،‬اَل أُ ْغنِي َع ْن‪َ r‬‬
‫ك ِم َن‬ ‫‪r‬اف‪ ،‬اَل أُ ْغنِي َع ْن ُك ْم ِم َن هَّللا ِ َش‪ْ r‬يئًا‪ ،‬يَا َعبَّاسُ ب َْن َع ْب‪ِ r‬د ْال ُمطَّلِ ِ‬
‫َع ْن ُك ْم ِم َن هَّللا ِ َش ْيئًا يَا بَنِي َع ْب ِد َمنَ‪ٍ r‬‬
‫ت ُم َح َّم ٍد َسلِينِي َما ِش ْئ ِ‬
‫ت ِم ْن َمالِي‪،‬‬ ‫ُول هَّللا ِ‪ ،‬اَل أُ ْغنِي َع ْن ِك ِم َن هَّللا ِ َش ْيئًا‪َ ،‬ويَا فَ ِ‬
‫اط َمةُ بِ ْن َ‬ ‫صفِيَّةُ َع َّمةَ َرس ِ‬ ‫هَّللا ِ َش ْيئًا‪َ ،‬ويَا َ‬
‫ب‪. ‬‬‫س‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬يُونُ َ‬ ‫اَل أُ ْغنِي َع ْن ِك ِم َن هَّللا ِ َش ْيئًا"‪ .‬تَابَ َعهُ‪ ‬أَصْ بَ ُغ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َو ْه ٍ‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہوں نے زہ‪rr‬ری س‪r‬ے ‘ کہ‪rr‬ا مجھ ک‪rr‬و س‪r‬عید بن مس‪r‬یب‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰ ن نے خبر دی کہ‪ ‬ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہا جب‪( ‬سورۃ الشعراء کی)‪ ‬یہ آیت ہللا‬
‫نے اتاری‪« ‬وأنذر عشيرتك األقربين»‪ ‬اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو ہللا کے عذاب س‪rr‬ے ڈرا ت‪rr‬و رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم ل‪r‬وگ اپ‪r‬نی اپ‪r‬نی ج‪r‬انوں کو‪( ‬نی‪r‬ک اعم‪r‬ال کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪696‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫بدل)‪ ‬مول لے لو‪( ‬بچا لو)‪ ‬میں ہللا کے س‪rr‬امنے تمہ‪rr‬ارے کچھ ک‪rr‬ام نہیں آؤں گا‪( ‬یع‪rr‬نی اس کی مرض‪rr‬ی کے خالف میں‬
‫کچھ نہیں کر سکوں گا)‪ ‬عبد مناف کے بیٹو! میں ہللا کے س‪rr‬امنے تمہ‪rr‬ارے کچھ ک‪rr‬ام نہیں آؤں گ‪rr‬ا۔ عب‪rr‬اس عب‪rr‬دالمطلب‬
‫کے بیٹے! میں ہللا کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ صفیہ میری پھوپھی! ہللا کے سامنے تمہارے کچھ ک‪rr‬ام‬
‫نہیں آؤں گا۔ فاطمہ! بیٹی تو چاہے میرا مال مان‪rr‬گ لے لیکن ہللا کے س‪rr‬امنے ت‪rr‬یرے کچھ ک‪rr‬ام نہیں آؤں گ‪rr‬ا۔ ابوالیم‪rr‬ان‬
‫کے ساتھ حدیث کو اصبغ نے بھی عبدہللا بن وہب سے ‘ انہوں نے یونس سے ‘ انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا۔‬

‫اب َه ْل يَ ْنتَفِ ُع ا ْل َواقِفُ بِ َو ْقفِ ِه‪:‬‬


‫‪ -12‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کیا وقف کرنے واال اپنے وقف سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے ؟‬
‫ك ُك‪rr‬لُّ َم ْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬اَل ُجنَا َح َعلَى َم ْن َولِيَهُ أَ ْن يَأْ ُك َل ِم ْنهَا‪َ ،‬وقَ ْد يَلِي ْال َواقِ ُ‬
‫ف َو َغ ْي ُرهُ‪َ ،‬و َك َذلِ َ‬ ‫َوقَ ِد ا ْشتَ َرطَ ُع َم ُر َر ِ‬
‫َج َع َل بَ َدنَةً أَ ْو َش ْيئًا هَّلِل ِ فَلَهُ‪ ،‬أَ ْن يَ ْنتَفِ َ‪r‬ع بِهَا َك َما يَ ْنتَفِ ُ‪r‬ع َغ ْي ُرهُ‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم يَ ْشتَ ِر ْ‬
‫ط‪.‬‬
‫اور عمر رضی ہللا عنہ نے‪ ‬شرط لگائی تھی‪( ‬اپنے وقف کے لیے)‪ ‬کہ جو شخص اس کا متولی ہ‪rr‬و اس کے ل‪rr‬یے اس‬
‫وقف میں سے کھا لینے سے کوئی حرج‪ r‬نہ ہو گا۔‪( ‬دستور کے مطابق)‪ ‬واقف خ‪rr‬ود بھی وق‪rr‬ف ک‪rr‬ا مہتمم ہ‪rr‬و س‪rr‬کتا ہے‬
‫اور دوسرا شخص بھی۔ اسی طرح اگر کسی ش‪rr‬خص نے اونٹ یا ک‪rr‬وئی اور چ‪rr‬یز ہللا کے راس‪rr‬تے میں وق‪rr‬ف کی ت‪rr‬و‬
‫جس طرح دوسرے اس س‪r‬ے فائ‪r‬دہ اٹھ‪r‬ا س‪r‬کتے ہیں خ‪r‬ود وق‪r‬ف ک‪r‬رنے واال بھی اٹھ‪r‬ا س‪r‬کتا ہے اگ‪r‬رچہ(وق‪r‬ف ک‪r‬رتے‬
‫وقت)‪ ‬اس کی شرط نہ لگائی ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2754 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‬ ‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬قَتَا َدةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ق بَ َدنَةً‪ ،‬فَقَا َل لَهُ‪" :‬ارْ َك ْبهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّهَا بَ َدنَةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬فِي الثَّالِثَ ِة أَ ْو فِي الرَّابِ َع‪ِ r‬ة ارْ َك ْبهَ‪r‬ا‪،‬‬
‫َرأَى َر ُجاًل يَسُو ُ‬
‫ك أَ ْو َو ْي َح َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫َو ْيلَ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪697‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے ابوعوانہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪r‬ے قت‪rr‬ادہ نے اور ان س‪r‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دیکھا کہ ایک شخص قربانی کا اونٹ ہانکے لیے جا رہا ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس صاحب نے کہ‪rr‬ا یا رس‪rr‬ول ہللا! یہ قرب‪rr‬انی ک‪rr‬ا اونٹ ہے۔‬
‫آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے تیس‪rr‬ری یا چ‪rr‬وتھی ب‪rr‬ار فرمایا افس‪rr‬وس! س‪rr‬وار بھی ہ‪rr‬و ج‪rr‬ا یا آپ نے‪« ‬ويل‪rr‬ك»‪ ‬کی‬
‫بجائے‪« ‬ويحك»‪ ‬فرمایا جس کے معنی بھی وہی ہیں۔‬

‫حدیث نمبر‪2755 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‬


‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل ْع َر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫ك فِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َرأَى َر ُجاًل يَسُو ُ‬
‫ق بَ َدنَةً‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَا‪ ،‬قَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنَّهَا بَ َدنَةٌ‪ ،‬قَا َل‪ :‬ارْ َك ْبهَا‪َ ،‬و ْيلَ َ‬ ‫َ‬
‫الثَّانِيَ ِة أَ ْو فِي الثَّالِثَ ِة"‪r.‬‬
‫ہم سے اسمٰ عیل بن ابی اویس نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے امام مالک نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا‪ ،‬ان س‪rr‬ے ابوالزن‪rr‬اد نے‪ ،‬ان نے اع‪rr‬رج‬
‫سے اور ان ابوہریرہ رضی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دیکھا کہ ایک صاحب قربانی ک‪rr‬ا اونٹ‬
‫ہانکے لیے جا رہے ہیں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا لیکن انہوں نے مع‪rr‬ذرت کی کہ یا‬
‫رس‪rr‬ول ہللا! یہ ت‪rr‬و قرب‪rr‬انی ک‪rr‬ا ہے۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے پھ‪rr‬ر فرمایا کہ س‪rr‬وار بھی ہ‪rr‬و ج‪rr‬ا۔ افس‪rr‬وس! یہ کلمہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا تھا۔‬

‫ش ْيئًا فَلَ ْم يَ ْدفَ ْعهُ إِلَى َغ ْي ِر ِه‪ ،‬فَ ُه َو َجائِ ٌز‪:‬‬ ‫اب إِ َذا َوقَ َ‬
‫ف َ‬ ‫‪ -13‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر وقف کرنے واال مال وقف کو ( اپنے قبضہ میں رکھے ) دوسرے کے حوالہ نہ کرے‬
‫تو جائز ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪698‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ف‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬اَل ُجنَا َح َعلَى َم ْن َولِيَهُ أَ ْن يَأْ ُك َل َولَ ْم يَ ُخصَّ ‪ ،‬إِ ْن َولِيَهُ ُع َمرُ‪ ،‬أَ ْو َغ ْي ُرهُ‪ ،‬قَا َل‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ أَ ْوقَ َ‬
‫أِل َ َّن ُع َم َر َر ِ‬
‫ين‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْف َع‪ r‬لُ‪ ،‬فَقَ َس‪َ r‬مهَا فِي أَقَ ِ‬
‫اربِ‪ِ r‬ه َوبَنِي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم أِل َبِي طَ ْل َح‪ r‬ةَ‪" :‬أَ َرى أَ ْن تَجْ َعلَهَا فِي اأْل َ ْق‪َ r‬ربِ َ‬
‫النَّبِ ُّي َ‬
‫َع ِّم ِه"‪.‬‬
‫اس لیے کہ عمر رضی ہللا عنہ نے‪( ‬خیبر کی اپنی زمین)‪ ‬وق‪rr‬ف کی اور فرمایا کہ اگ‪rr‬ر اس میں س‪rr‬ے اس ک‪rr‬ا مت‪rr‬ولی‬
‫بھی کھائے تو ک‪rr‬وئی مض‪rr‬ائقہ نہیں ہے۔ یہ‪rr‬اں آپ نے اس کی ک‪rr‬وئی تخص‪rr‬یص نہیں کی تھی کہ خ‪rr‬ود آپ ہی اس کے‬
‫متولی ہوں گے یا کوئی دوسرا۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪rr‬لم نے اب‪rr‬وطلحہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ س‪rr‬ے فرمایا تھ‪rr‬ا کہ م‪rr‬یرا‬
‫خیال ہے کہ تم اپنی زمین‪( ‬باغ بیرحاء صدقہ کرنا چاہتے ہو تو)‪ ‬اپنے عزیزوں کو دے دو۔ انہوں نے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ‬
‫میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے عزیزوں اور چچا کے لڑکوں میں بانٹ دیا۔‬

‫ض ُع َها فِي األَ ْق َربِ َ‬


‫ين‬ ‫ص َدقَةٌ هَّلِل ِ َولَ ْم يُبَيِّنْ لِ ْلفُقَ َرا ِء أَ ْو َغ ْي ِر ِه ْم‪ .‬فَ ُه َو َجائِ ٌز‪َ ،‬ويَ َ‬
‫اب إِ َذا قَا َل َدا ِري َ‬
‫‪ -14‬بَ ُ‬
‫ث أَ َرا َد‪:‬‬
‫أَ ْو َح ْي ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے یوں کہا کہ میرا گھر ہللا کی راہ میں صدقہ ہے ‪ ،‬فقراء وغیرہ کے لیے صدقہ‬
‫ہونے کی کوئی وضاحت‪ r‬نہیں کی تو وقف جائز ہوا اب اس کو اختیار ہے اسے وہ اپنے عزیزوں‬
‫کو بھی دے سکتا ہے اور دوسروں کو بھی کیونکہ صدقہ کرتے ہوئے کسی کی تخصیص نہیں‬
‫کی تھی‬
‫ص‪َ r‬دقَةٌ هَّلِل ِ‪ ،‬فَأ َ َج‪rr‬ا َز النَّبِ ُّي‬ ‫ين قَ‪rr‬ا َل أَ َحبُّ أَ ْم‪َ r‬والِي إِلَ َّ‬
‫ي بَ ْي َر َح‪rr‬ا َء‪َ ،‬وإِنَّهَا َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم ألَبِي طَ ْل َح‪ r‬ةَ ِح َ‬‫قَا َل النَّبِ ُّي َ‬
‫صحُّ ‪.‬‬‫ضهُ ْم الَ يَجُو ُز َحتَّى يُبَي َِّن لِ َم ْن َواألَ َّو ُل أَ َ‬‫ك‪َ .‬وقَا َل بَ ْع ُ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َذلِ َ‬
‫َ‬
‫جب ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے کہا کہ میرے اموال میں مجھے سب سے زیادہ پسندیدہ بیرحاء کا ب‪rr‬اغ ہے اور وہ ہللا‬
‫کے راستے میں صدقہ ہے تو نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اسے ج‪rr‬ائز ق‪rr‬رار دیا تھا‪( ‬ح‪rr‬االنکہ انہ‪rr‬وں نے ک‪r‬وئی‬
‫تعیین نہیں کی تھی کہ وہ یہ کسے دیں گے)‪ ‬لیکن بعض ل‪rr‬وگ‪( ‬ش‪rr‬افعیہ)‪ ‬نے کہ‪rr‬ا کہ جب ت‪rr‬ک یہ نہ بی‪rr‬ان ک‪rr‬ر دے کہ‬
‫صدقہ کس لیے ہے‪ ،‬جائز نہیں ہو گا اور پہال قول زیادہ صحیح ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪699‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ص َدقَةٌ عَنْ أُ ِّمي‪ .‬فَ ُه َو َجائِ ٌز‪َ ،‬وإِنْ لَ ْم يُبَيِّنْ لِ َمنْ َذلِكَ‪:‬‬ ‫ضي أَ ْو بُ ْ‬
‫ستَانِي َ‬ ‫اب إِ َذا قَا َل أَ ْر ِ‬
‫‪ -15‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬کسی نے کہا کہ میری زمین یا میرا باغ میری ( مرحومہ ) ماں کی طرف سے صدقہ ہے‬
‫تو یہ بھی جائز ہے خواہ اس میں بھی اس کی وضاحت‪ r‬نہ کی ہو کہ کس کے لیے صدقہ ہے‬
‫حدیث نمبر‪2756 :‬‬
‫ْج‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪ ‬يَ ْعلَى‪ ، ‬أَنَّهُ َس‪ِ r‬م َع‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ‪، ‬‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َس‪r‬اَل ٍم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬م ْخلَ‪ُ r‬د ب ُْن يَ ِزي‪َ r‬د‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ ‬اب ُْن ُج‪َ r‬ري ٍ‬
‫ت أُ ُّمهُ َوهُ َو َغ‪rr‬ائِبٌ َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪:‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َس ْع َد ب َْن ُعبَا َدةَ َر ِ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ تُ ُوفِّيَ ْ‬ ‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫يَقُولُ‪ :‬أَ ْنبَأَنَا‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫ت بِ ِه َع ْنهَا ؟ قَا َل‪ :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ ‪r‬إِنِّي أُ ْش ‪ِ r‬ه ُد َ‬
‫ك‬ ‫يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أُ ِّمي تُ ُوفِّيَ ْ‬
‫ت َوأَنَا َغائِبٌ َع ْنهَا‪ ،‬أَيَ ْنفَ ُعهَا َش ْي ٌء إِ ْن تَ َ‬
‫ص َّد ْق ُ‬
‫ص َدقَةٌ َعلَ ْيهَا"‪.‬‬ ‫أَ َّن َحائِ ِط َي ْال ِم ْخ َر َ‬
‫اف َ‬
‫ہم سے محمد بن سالم نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی‪ ،‬انہیں ابن جریج نے خبر دی‪ ،‬کہ‪r‬ا کہ مجھے‬
‫یعلی بن مسلم نے خبر دی‪ ،‬انہوں نے عکرمہ سے سنا‪ ،‬وہ بیان کرتے تھے کہ ہمیں ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے‬
‫ٰ‬
‫خبر دی کہ‪ ‬سعد بن عبادہ رضی ہللا عنہ کی ماں عمرہ بنت مسعود کا انتقال ہوا تو وہ ان کی خ‪rr‬دمت میں موج‪rr‬ود نہیں‬
‫تھے۔ انہوں نے آ کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا یا رسول ہللا! میری والدہ کا جب انتقال ہ‪rr‬وا ت‪rr‬و میں ان‬
‫کی خدمت میں حاضر‪ r‬نہیں تھا۔ کیا اگر میں کوئی چیز صدقہ کروں تو اس سے انہیں فائدہ پہنچ س‪rr‬کتا ہے؟ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف نامی باغ ان کی‬
‫طرف سے صدقہ ہے۔‬

‫ض َرقِيقِ ِه أَ ْو َد َوابِّ ِه‪ ،‬فَ ُه َو َجائِ ٌز‪:‬‬


‫ض َمالِ ِه‪ ،‬أَ ْو بَ ْع َ‬ ‫ق أَ ْو أَ ْوقَ َ‬
‫ف بَ ْع َ‬ ‫اب إِ َذا تَ َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫‪ -16‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جب کسی نے اپنا کوئی مال یا اپنا کوئی غالم یا جانور صدقہ یا وقف کیا تو جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2757 :‬‬
‫ب‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ r‬رنِي‪َ  ‬ع ْب‪ُ r‬د ال‪r‬رَّحْ َم ِن ب ُْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن بُ َكي ٍْر‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اللَّي ُ‬
‫ْث‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عقَي ٍْل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِش‪r‬هَا ٍ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن ِم ْن تَ‪rْ r‬وبَتِي أَ ْن‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قُ ْل ُ‬ ‫ْت‪َ  ‬كع َ‬
‫ْب ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ‬ ‫ب‪ ، ‬أَ َّن‪َ  ‬ع ْب َد هَّللا ِ ب َْن َك ْع ٍ‬
‫َك ْع ٍ‬
‫ك فَهُ َو َخ ْي ‪ٌ r‬ر لَ ‪َ r‬‬
‫ك‪،‬‬ ‫ْض َمالِ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬أَ ْم ِس ْك َعلَ ْي َ‬
‫ك بَع َ‬ ‫أَ ْن َخلِ َع ِم ْن َمالِي َ‬
‫ص َدقَةً إِلَى هَّللا ِ َوإِلَى َرسُولِ ِه َ‬
‫ت‪ :‬فَإِنِّي أُ ْم ِس ُ‬
‫ك َس ْه ِمي الَّ ِذي بِ َخ ْيبَ َر"‪r.‬‬ ‫قُ ْل ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪700‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫یحیی بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن ش‪rr‬ہاب نے کہ‪rr‬ا کہ‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے‬
‫مجھے عب‪rr‬دالرحمٰ ن بن عب‪rr‬دہللا بن کعب نے خ‪rr‬بر دی اور ان س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن کعب نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬میں نے کعب بن‬
‫مالک رضی ہللا عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عرض کیا یا رسول ہللا! میری توبہ ‪( ‬غزوہ تبوک میں‬
‫نہ جانے کی)‪ ‬قبول ہونے کا شکرانہ یہ ہے کہ میں اپنا مال ہللا اور اس کے رسول کے راستے میں دیدوں۔ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اگر اپنے مال کا ایک حصہ اپنے پاس ہی باقی رکھ‪rr‬و ت‪rr‬و تمہ‪rr‬ارے ح‪rr‬ق میں یہ بہ‪rr‬تر ہے۔‬
‫میں نے عرض کیا کہ پھر میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں۔‬

‫ق إِلَى َو ِكيلِ ِه ثُ َّم َر َّد ا ْل َو ِكي ُل إِلَ ْي ِه‪:‬‬


‫َص َّد َ‬
‫اب َمنْ ت َ‬
‫‪ -17‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر صدقہ کے لیے کسی کو وکیل کرے اور وکیل اس کا صدقہ پھیر دے‬
‫حدیث نمبر‪2758 :‬‬
‫ق ب ِْن َع ْب‪ِ r‬د هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َح‪ r‬ةَ‪ ،‬اَل أَ ْعلَ ُم‪ r‬هُ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي َسلَ َمةَ‪َ ،‬ع ْن إِ ْس َحا َ‬
‫َوقَا َل إِ ْس َما ِعيلُ‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي َع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫ُّون سورة آل عمران آية ‪َ 92‬ج‪rr‬ا َء‬ ‫ت لَ ْن تَنَالُوا ْالبِ َّر َحتَّى تُ ْنفِقُوا ِم َّما تُ ِحب َ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَ َّما نَ َزلَ ْ‬ ‫إِاَّل َع ْن أَنَ ٍ‬
‫س َر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬يَقُو ُل هَّللا ُ تَبَا َر َ‬
‫ك َوتَ َع‪rr‬الَى فِي ِكتَابِ ‪ِ r‬ه لَ ْن تَنَ‪rr‬الُوا‬ ‫أَبُو طَ ْل َحةَ إِلَى َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ت َح ِديقَ‪r‬ةً َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان‬ ‫ُّون سورة آل عمران آية ‪َ 92‬وإِ َّن أَ َحبَّ أَ ْم‪َ r‬والِي إِلَ َّ‬
‫ي بَ ْي ُر َح‪rr‬ا َء‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬و َك‪r‬انَ ْ‬ ‫ْالبِ َّر َحتَّى تُ ْنفِقُوا‪ِ r‬م َّما تُ ِحب َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم"يَ‪ْ r‬د ُخلُهَا َويَ ْس‪r‬تَ ِظلُّ بِهَا َويَ ْش‪َ r‬ربُ ِم ْن َمائِهَا فَ ِه َي إِلَى هَّللا ِ َع‪َّ r‬ز َو َج‪ r‬لَّ‪َ ،‬وإِلَى َر ُس‪r‬ولِ ِه‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫ْث أَ َرا َ‬
‫ك هَّللا ُ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل َر ُس‪r‬و ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ض ْعهَا أَيْ َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ َحي ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم أَرْ جُو بِ َّرهُ َو ُذ ْخ َرهُ فَ َ‬
‫َ‬
‫ق بِ‪ِ r‬ه أَبُو طَ ْل َح‪ r‬ةَ‬ ‫ك‪ ،‬فَاجْ َع ْل‪r‬هُ فِي اأْل َ ْق‪َ r‬ربِ َ‬
‫ين‪ ،‬فَتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫ك َما ٌل َرابِ ٌح قَبِ ْلنَاهُ ِم ْن َ‬
‫ك َو َر َد ْدنَاهُ َعلَ ْي‪َ r‬‬ ‫َو َسلَّ َم‪" :‬بَ ْخ يَا أَبَا طَ ْل َحةَ َذلِ َ‬
‫ص َدقَةَ‬ ‫صتَهُ ِم ْنهُ ِم ْن ُم َع ِ‬
‫اويَةَ‪ ،‬فَقِي َل لَهُ‪ :‬تَبِي ُع َ‬ ‫ان ِم ْنهُ ْم أُبَ ٌّي‪َ ،‬و َحس ُ‬
‫َّان‪ ،‬قَا َل‪َ :‬وبَا َع َحس ُ‬
‫َّان ِح َّ‬ ‫َعلَى َذ ِوي َر ِح ِم ِه‪ ،‬قَا َل‪َ :‬و َك َ‬
‫ك ْال َح ِديقَ‪r‬ةُ فِي َم ْو ِ‬
‫ض‪ِ r‬ع قَ ْ‬
‫ص‪ِ r‬ر بَنِي‬ ‫ت تِ ْل‪َ r‬‬
‫اع ِم ْن َد َرا ِه َم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪َ :‬و َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ص‪ٍ r‬‬ ‫أَبِي طَ ْل َحةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬أَاَل أَبِي ُع َ‬
‫صاعًا ِم ْن تَ ْم‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ر بِ َ‬
‫ُح َد ْيلَةَ الَّ ِذي بَنَاهُ ُم َع ِ‬
‫اويَةُ"‪.‬‬
‫اور اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا کہ مجھے عبدالعزیز بن عبدہللا بن ابی سلمہ نے خبر دی ‘ انہیں اسحاق بن عب‪r‬دہللا‬
‫بن ابی طلحہ نے‪( ‬ام‪rr‬ام بخ‪rr‬اری رحمہ ہللا نے کہ‪rr‬ا کہ)‪ ‬میں س‪rr‬مجھتا ہ‪rr‬وں کہ‪ ‬یہ روایت انہ‪rr‬وں نے انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪701‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫سے کی ہے کہ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کیا‪( ‬جب س‪rr‬ورۃ آل عم‪rr‬ران کی)‪ ‬یہ آیت ن‪rr‬ازل ہ‪rr‬وئی‪« ‬لن تن‪rr‬الوا ال‪rr‬بر ح‪rr‬تى تنفق‪rr‬وا مما‬
‫تحبون» تم نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پس‪rr‬ند ہے۔ ت‪rr‬و اب‪rr‬وطلحہ‬
‫رضی ہللا عنہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہوئے اور عرض کیا یا رس‪rr‬ول ہللا! ہللا تب‪rr‬ارک و‬
‫تعالی اپنی کتاب میں فرماتا ہے‪« ‬لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» تم نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اس م‪rr‬ال‬
‫ٰ‬
‫میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے۔ اور میرے اموال میں سب سے پسند مجھے بیرحاء ہے۔ بیان کی‪rr‬ا کہ‬
‫بیرحاء ایک باغ تھا۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی اس میں تشریف لے جایا کرتے ‘ اس کے سائے میں بیٹھ‪rr‬تے‬
‫اور اس کا پانی پیتے‪( ‬ابوطلحہ نے کہا کہ)‪ ‬اس لیے وہ ہللا عزوجل کی راہ میں ص‪rr‬دقہ اور رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے لیے ہے۔ میں اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہ‪rr‬ونے کی امی‪rr‬د رکھت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں۔ پس یا رس‪rr‬ول ہللا! جس‬
‫طرح ہللا آپ کو بتائے اسے خرچ کیجئے۔ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا واہ واہ شاباش ابوطلحہ یہ تو ب‪rr‬ڑا‬
‫نف‪r‬ع بخش م‪rr‬ال ہے ‘ ہم تم س‪rr‬ے اس‪rr‬ے قب‪rr‬ول ک‪rr‬ر کے پھ‪rr‬ر تمہ‪rr‬ارے ہی ح‪rr‬والے ک‪rr‬ر دیتے ہیں اور اب تم اس‪rr‬ے اپ‪rr‬نے‬
‫عزیزوں کو دیدو۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں کو دے دیا۔ انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ جن لوگوں کو ب‪rr‬اغ آپ نے دیا تھ‪rr‬ا ان میں ابی اور حس‪rr‬ان رض‪rr‬ی ہللا عنہ تھے۔ انہ‪rr‬وں نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ حس‪rr‬ان‬
‫رضی ہللا عنہ نے اپنا حصہ معاویہ رضی ہللا عنہ کو بیچ دیا تو کسی نے ان سے کہا کہ کی‪rr‬ا آپ اب‪rr‬وطلحہ رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ کا دیا ہوا مال بیچ رہے ہو؟ حسان رضی ہللا عنہ نے جواب دیا کہ میں کھجور ک‪rr‬ا ایک ص‪rr‬اع روپ‪rr‬وں کے ایک‬
‫صاع کے بدل کیوں نہ بیچوں۔ انس رضی ہللا عنہ نے کہا یہ باغ بنی ح‪rr‬دیلہ کے محلہ کے ق‪rr‬ریب تھ‪rr‬ا جس‪rr‬ے مع‪rr‬اویہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے‪( ‬بطور قلعہ کے)‪ ‬تعمیر کیا تھا۔‬

‫ار ُزقُو ُه ْم‬ ‫س َمةَ أُولُو ا ْلقُ ْربَى َوا ْليَتَا َمى َوا ْل َم َ‬
‫سا ِكينُ فَ ْ‬ ‫{وإِ َذا َح َ‬
‫ض َر ا ْلقِ ْ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫‪ -18‬بَ ُ‬
‫ِم ْنهُ}‪:‬‬
‫تعالی کا ارشاد کہ جب ( میراث کی تقسیم ) کے وقت رشتہ دار ( جو وارث نہ ہوں )‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو ان کو بھی ترکے میں سے کچھ کچھ کھال دو ( اور اگر کھالنا نہ‬
‫ہو سکے تو ) اچھی بات کہہ کر نرمی سے ٹال دو‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪702‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2759 :‬‬
‫ْ‪rrr‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬ ‫‪rrr‬ان‪َ ، ‬ح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ ‬أَبُو َع َوانَ‪rrr‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي بِ ْش‪ٍ rrr‬ر‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬س‪ِ rrr‬عي ِد ب ِْن ُجبَي ٍ‬ ‫ض‪ِ rrr‬ل أَبُو النُّ ْع َم ِ‬ ‫َح‪َّ rrr‬دثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن ْالفَ ْ‬
‫ت َولَ ِكنَّهَا ِم َّما تَهَ‪rr‬ا َو َن‬ ‫ون أَ َّن هَ ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ ‪r‬ةَ نُ ِس ‪َ r‬خ ْ‬
‫ت‪َ ،‬واَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ َما نُ ِس ‪َ r‬خ ْ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ َّن نَاسًا يَ ْز ُع ُم َ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َعبَّا ٍ‬
‫ُوف‪ ،‬يَقُولُ‪ :‬اَل أَ ْملِ ُ‬
‫ك لَ َ‬
‫ك‬ ‫ك الَّ ِذي يَقُو ُل بِ ْال َم ْعر ِ‬ ‫ال اَل يَ ِر ُ‬
‫ث فَ َذا َ‬ ‫ك الَّ ِذي يَرْ ُز ُ‬
‫ق‪َ ،‬و َو ٍ‬ ‫ال يَ ِر ُ‬
‫ث‪َ ،‬و َذا َ‬ ‫النَّاسُ ‪ ،‬هُ َما َوالِيَ ِ‬
‫ان‪َ :‬و ٍ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫أَ ْن أُ ْع ِطيَ َ‬
‫ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ابوبشر جعف‪rr‬ر س‪rr‬ے ‘ ان س‪rr‬ے س‪rr‬عید‬
‫بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی ہللا عنہما نے فرمایا کہ‪ ‬کچھ ل‪rr‬وگ گم‪rr‬ان ک‪rr‬رنے لگے ہیں کہ یہ آیت‪( ‬جس‬
‫ذکر عنوان میں ہوا)‪ ‬میراث کی آیت منسوخ ہو گئی ہے ‘ نہیں قس‪rr‬م ہللا کی آیت منس‪rr‬وخ نہیں ہ‪rr‬وئی البتہ ل‪rr‬وگ اس پ‪rr‬ر‬
‫عمل کرنے میں سست ہو گئے ہیں۔ ترکے کے لی‪rr‬نے والے دو ط‪rr‬رح کے ہ‪rr‬وتے ہیں ایک وہ ج‪rr‬و وارث ہ‪rr‬وں ان ک‪rr‬و‬
‫حصہ دیا جائے گا دوسرے وہ جو وارث نہ ہوں ان کو نرمی سے جواب دینے کا حکم ہے۔ وہ یوں کہے میاں میں تم‬
‫کو دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔‬

‫ضا ِء النُّ ُذو ِر َع ِن ا ْل َميِّ ِ‬


‫ت‪:‬‬ ‫ست ََح ُّب لِ َمنْ يُت ََوفَّى فَ ْجأَةً أَنْ يَتَ َ‬
‫ص َّدقُوا َع ْنهُ‪َ ،‬وقَ َ‬ ‫اب َما يُ ْ‬
‫‪ -19‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی کو اچانک موت آ جائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت‬
‫کی نذروں کو پوری کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2760 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا أَ َّن َر ُجاًل ‪،‬‬
‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش‪ِ r‬ام ب ِْن عُ‪r‬رْ َوةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬مالِ‪ٌ r‬‬
‫ق َع ْنهَا ؟ قَ‪r‬ا َل‪ :‬نَ َع ْم‬ ‫ص‪َّ r‬د ُ‬‫ت‪ ،‬أَفَأَتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬دقَ ْ‬ ‫ت نَ ْف ُسهَا َوأُ َراهَا‪ ،‬لَ ْ‪r‬و تَ َكلَّ َم ْ‬
‫ت تَ َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬إِ َّن أُ ِّمي ا ْفتُلِتَ ْ‬
‫قَا َل لِلنَّبِ ِّي َ‬
‫ص َّد ْق َع ْنهَا"‪.‬‬
‫تَ َ‬
‫ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان س‪rr‬ے ان‬
‫کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے کہ‪ ‬ایک ص‪rr‬حابی‪( ‬س‪rr‬عد بن عب‪rr‬ادہ)‪ ‬نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪  ‬سے کہا کہ میری والدہ کی موت اچانک واقع ہو گئی ‘ میرا خیال ہے کہ اگر انہیں گفتگ‪rr‬و ک‪rr‬ا موق‪rr‬ع ملت‪rr‬ا ت‪rr‬و وہ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪703‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صدقہ کرتیں تو کیا میں ان کی طرف سے خیرات کر سکتا ہوں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ہاں ان کی طرف‬
‫سے خیرات کر۔‬

‫حدیث نمبر‪2761 :‬‬

‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫ب‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬عبَ ْي ِد هَّللا ِ ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ِشهَا ٍ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ت َو َعلَ ْيهَا‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس ‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬إِ َّن أُ ِّمي َم‪rr‬اتَ ْ‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ ا ْستَ ْفتَى َرسُو َل هَّللا ِ َ‬‫َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َس ْع َد ب َْن ُعبَا َدةَ َر ِ‬
‫نَ ْذرٌ‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬ا ْق ِ‬
‫ض ِه َع ْنهَا"‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ابن شہاب س‪rr‬ے ‘ انہیں عبی‪rr‬دہللا بن‬
‫عبدہللا نے اور انہیں ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬س‪rr‬عد بن عب‪rr‬ادہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے مسئلہ پوچھا ‘ انہوں نے عرض کیا کہ م‪rr‬یری م‪rr‬اں ک‪rr‬ا انتق‪rr‬ال ہ‪rr‬و گی‪rr‬ا ہے اور اس کے ذمہ ایک ن‪rr‬ذر تھی۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ان کی طرف سے نذر پوری کر دے۔‬

‫ص َدقَ ِة‪:‬‬ ‫ش َها ِد فِي ا ْل َو ْق ِ‬


‫ف َوال َّ‬ ‫اإل ْ‬
‫اب ِ‬‫‪ -20‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وقف اور صدقہ پر گواہ بنانا‬
‫حدیث نمبر‪2762 :‬‬
‫ْج‪ ‬أَ ْخبَ‪َ rr‬رهُ ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ ْخبَ‪َ rr‬رنِي‪ ‬يَ ْعلَى‪ ، ‬أَنَّهُ‬
‫ف‪ ، ‬أَ َّن‪ ‬اب َْن جُ‪َ rr‬ري ٍ‬ ‫وس‪rr‬ى‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ِ  ‬ه َش‪rr‬ا ُم ب ُْن ي ُ‬
‫ُوس‪َ rr‬‬ ‫َح‪َّ rr‬دثَنَا‪ ‬إِبْ‪َ rr‬را ِهي ُم ب ُْن ُم َ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ ْم أَ َخا بَنِي َس ‪r‬ا ِع َدةَ‬
‫س‪ ، ‬أَ َّن َس ‪ْ r‬ع َد ب َْن ُعبَ‪rr‬ا َدةَ َر ِ‬
‫س‪ ،‬يَقُ‪rr‬ولُ‪ :‬أَ ْنبَأَنَا‪ ‬اب ُْن َعبَّا ٍ‬
‫َس ‪ِ r‬م َع‪ِ  ‬ع ْك ِر َم‪ r‬ةَ َم ْولَى اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أُ ِّمي تُ‪ُ r‬وفِّيَ ْ‬
‫ت َوأَنَا َغ‪rr‬ائِبٌ‬ ‫ت أُ ُّمهُ َوهُ َو َغائِبٌ َع ْنهَا‪ ،‬فَأَتَى النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬ ‫تُ ُوفِّيَ ْ‬
‫ص‪َ r‬دقَةٌ‬
‫اف َ‬ ‫ك أَ َّن َح‪r‬ائِ ِط َي ْال ِم ْخ‪َ r‬ر َ‬ ‫ت بِ‪ِ r‬ه َع ْنهَا ؟ قَ‪r‬ا َل‪" :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬فَ‪r‬إِنِّي أُ ْش‪ِ r‬ه ُد َ‬ ‫ص‪َّ r‬د ْق ُ‬
‫َع ْنهَ‪r‬ا‪ ،‬فَهَ‪r‬لْ يَ ْنفَ ُعهَا َش‪ْ r‬ي ٌء إِ ْن تَ َ‬
‫َعلَ ْيهَا"‪.‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪704‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫موسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خ‪rr‬بر دی ‘ انہیں ابن ج‪rr‬ریج نے خ‪rr‬بر دی کہ‪rr‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے ابراہیم بن‬
‫یعلی بن مسلم نے خبر دی ‘ انہوں نے ابن عباس رضی ہللا عنہما کے غالم عکرمہ سے سنا اور انہیں ابن‬
‫کہ مجھے ٰ‬
‫عباس رضی ہللا عنہما نے خبر دی کہ‪ ‬قبیلہ بنی ساعدہ کے بھائی سعد بن عبادہ رضی ہللا عنہ کی م‪rr‬اں ک‪rr‬ا انتق‪rr‬ال ہ‪rr‬وا‬
‫ت‪r‬و وہ ان کی خ‪rr‬دمت میں حاض‪r‬ر‪ r‬نہیں تھے‪( ‬بلکہ رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لمکے س‪rr‬اتھ غ‪rr‬زوہ دومۃ الجن‪rr‬دل میں‬
‫شریک تھے)‪ ‬اس لیے وہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول ہللا! میری والدہ کا انتق‪rr‬ال ہ‪rr‬و‬
‫گیا ہے اور میں اس وقت موجود نہیں تھا تو اگر میں ان کی طرف سے خ‪rr‬یرات ک‪rr‬روں ت‪rr‬و انہیں اس ک‪rr‬ا فائ‪r‬دہ پہنچے‬
‫گا؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہاں! سعد رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اس پ‪rr‬ر کہ‪rr‬ا کہ میں آپ ک‪rr‬و گ‪rr‬واہ بنات‪rr‬ا ہ‪r‬وں کہ‬
‫میرا باغ مخراف‪ r‬نامی ان کی طرف سے خیرات ہے۔‬

‫ب َوالَ تَأْ ُكلُوا أَ ْم َوالَ ُه ْم‬ ‫{وآتُوا ا ْليَتَا َمى أَ ْم َوالَ ُه ْم َوالَ تَتَبَ َّدلُوا ا ْل َخبِ َ‬
‫يث بِالطَّيِّ ِ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ :‬‬
‫‪ -21‬بَ ُ‬
‫سطُوا فِي ا ْليَتَا َمى فَا ْن ِك ُحوا َما طَ َ‬
‫اب لَ ُك ْم ِم َن‬ ‫ان ُحوبًا َكبِي ًرا َوإِنْ ِخ ْفتُ ْم أَنْ الَ تُ ْق ِ‬
‫إِلَى أَ ْم َوالِ ُك ْم إِنَّهُ َك َ‬
‫سا ِء}‪:‬‬ ‫النِّ َ‬
‫تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ اور یتیموں کو ان کا مال پہنچا دو اور ستھرے‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫مال کے عوض گندہ مال مت لو ۔ اور ان کا مال اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کر کے نہ کھاؤ بیشک‬
‫یہ بہت بڑا گناہ ہے اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے تو‬
‫دوسری عورتیں جو تمہیں پسند ہوں ‪ ،‬ان سے نکاح کر لو‬
‫حدیث نمبر‪2763 :‬‬

‫ِّث‪ ،‬أَنَّهُ َسأ َ َل‪َ  ‬عائِ َشةَ‪َ  ‬ر ِ‬


‫ض‪َ rr‬ي هَّللا ُ‬ ‫الزبَي ِْر‪ ‬يُ َحد ُ‬
‫ان‪ ‬عُرْ َوةُ ب ُْن ُّ‬ ‫ان‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪ُ  ‬ش َعيْبٌ ‪َ ، ‬ع ْن‪ُّ  ‬‬
‫الز ْه ِريِّ ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ك َ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو ْاليَ َم ِ‬
‫ت‪ِ :‬ه َي ْاليَتِي َم‪ r‬ةُ‬ ‫َع ْنهَا َوإِ ْن ِخ ْفتُ ْم أَاَّل تُ ْق ِسطُوا فِي ْاليَتَا َمى فَا ْن ِكحُوا َما طَ َ‬
‫اب لَ ُك ْم ِم َن النِّ َسا ِء سورة النس‪rr‬اء آية ‪ ،3‬قَ‪rr‬الَ ْ‬
‫‪r‬اح ِه َّن إِاَّل أَ ْن‬
‫فِي َحجْ ِر َولِيِّهَا فَيَرْ َغبُ فِي َج َمالِهَا‪َ ،‬و َمالِهَا‪َ ،‬وي ُِري ُد أَ ْن يَتَ َز َّو َجهَا بِأ َ ْدنَى ِم ْن ُسنَّ ِة نِ َسائِهَا‪ ،‬فَنُهُوا َع ْن نِ َك‪ِ r‬‬
‫ت َعائِ َشةُ‪ :‬ثُ َّم ا ْستَ ْفتَى النَّاسُ َرسُو َل هَّللا ِ‬ ‫اح َم ْن ِس َواهُ َّن ِم َن النِّ َسا ِء‪ ،‬قَالَ ْ‬ ‫ُ‬ ‫يُ ْق ِسطُوا لَه َُّن فِي إِ ْك َم ِ‬
‫اق‪َ ،‬وأ ِمرُوا بِنِ َك ِ‬
‫ص َد ِ‬ ‫ال ال َّ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم بَ ْع ُد‪ ،‬فَأ َ ْن َز َل هَّللا ُ َع َّز َو َج َّل َويَ ْستَ ْفتُونَ َ‬
‫ك فِي النِّ َسا ِء قُ ِل هَّللا ُ يُ ْفتِي ُك ْم فِي ِه َّن سورة النس‪rr‬اء آية ‪،127‬‬ ‫َ‬
‫احهَا َولَ ْم ي ُْل ِحقُوهَا بِ ُس‪r‬نَّتِهَا بِإ ِ ْك َم‪ِ r‬‬
‫‪r‬ال‬ ‫‪r‬ال َر ِغبُ‪rr‬وا فِي نِ َك ِ‬
‫‪r‬ال َو َم‪ٍ r‬‬
‫ات َج َم‪ٍ r‬‬ ‫ت‪ :‬فَبَي ََّن هَّللا ُ فِي هَ‪ِ r‬ذ ِه أَ َّن ْاليَتِي َم‪ r‬ةَ إِ َذا َك‪rr‬انَ ْ‬
‫ت َذ َ‬ ‫قَ‪rr‬الَ ْ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪705‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫‪r‬ال تَ َر ُكوهَا َو ْالتَ َم ُس ‪r‬وا َغ ْي َرهَا ِم َن النِّ َس ‪r‬ا ِء‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬فَ َك َما‬
‫‪r‬ال َو ْال َج َم‪ِ r‬‬
‫ت َمرْ ُغوبَ ‪r‬ةً َع ْنهَا فِي قِلَّ ِة ْال َم‪ِ r‬‬
‫اق‪ ،‬فَ ‪r‬إ ِ َذا َك‪rr‬انَ ْ‬ ‫َّ‬
‫الص ‪َ r‬د ِ‬
‫اق‬ ‫ْس لَهُ ْم أَ ْن يَ ْن ِكحُوهَا إِ َذا َر ِغبُ‪rr‬وا فِيهَا إِاَّل أَ ْن يُ ْق ِس‪rr‬طُوا لَهَا اأْل َ ْوفَى ِم َن َّ‬
‫الص‪َ rr‬د ِ‬ ‫ُ‪rr‬ون َع ْنهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَلَي َ‬ ‫يَ ْت ُر ُكونَهَا ِح َ‬
‫ين يَرْ َغب َ‬
‫َويُ ْعطُوهَا َحقَّهَا"‪.‬‬
‫ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خ‪rr‬بر دی زہ‪rr‬ری س‪r‬ے کہ ع‪rr‬روہ بن زب‪rr‬یر رض‪rr‬ی ہللا عنہ ان س‪r‬ے‬
‫حدیث بیان کرتے تھےانہوں نے عائشہ رضی ہللا عنہا سے آیت‪« ‬وإن خفتم أن ال تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما ط‪rr‬اب‬
‫لكم من النساء» اور اگر تم ڈرو کہ یتیموں کے حق میں انصاف نہیں کرو گے تو‪( ‬اور)‪ ‬عورتوں میں س‪rr‬ے ج‪rr‬و تمہیں‬
‫پسند ہوں ان سے نکاح کرلو۔ کا مطلب پوچھا تو عائشہ رضی ہللا عنہا نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ یتیم ل‪rr‬ڑکی ہے‬
‫جو اپنے ولی کی زیر پرورش ہو ‘ پھر ولی کے دل میں اس کا حسن اور اس کے مال کی ط‪rr‬رف س‪rr‬ے رغبت نک‪rr‬اح‬
‫پیدا ہو جائے مگر اس کم مہر پر جو ویسی لڑکیوں کا ہونا چاہئے تو اس طرح نکاح کرنے سے روکا گیا لیکن یہ کہ‬
‫ولی ان کے ساتھ پورے مہر کی ادائیگی میں انصاف سے کام لیں‪( ‬تو نک‪rr‬اح ک‪rr‬ر س‪rr‬کتے ہیں)‪ ‬اور انہیں لڑکی‪rr‬وں کے‬
‫سوا دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا۔ عائشہ رضی ہللا عنہا نے بیان کیا کہ پھ‪rr‬ر لوگ‪rr‬وں نے رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے پوچھا تو ہللا عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی‪« ‬ويستفتونك في النساء قل هللا يف‪rr‬تيكم فيهن»‬
‫آپ سے لوگ عورتوں کے متعلق پوچھ‪rr‬تے ہیں آپ کہہ دیں کہ ہللا تمہیں ان کے ب‪rr‬ارے میں ہ‪rr‬دایت کرت‪rr‬ا ہے۔ عائش‪rr‬ہ‬
‫‪r‬الی نے اس آیت میں بی‪rr‬ان ک‪rr‬ر دیا کہ یتیم ل‪rr‬ڑکی اگ‪rr‬ر جم‪rr‬ال اور م‪rr‬ال والی ہ‪rr‬و‬
‫رضی ہللا عنہا نے کہ‪rr‬ا کہ پھ‪rr‬ر ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫اور‪( ‬ان کے ولی)‪ ‬ان سے نکاح کرنے کے خواہشمند ہوں لیکن پ‪rr‬ورا مہ‪rr‬ر دینے میں ان کے‪( ‬خان‪rr‬دان کے)طریق‪rr‬وں‬
‫کی پابندی نہ کر سکیں تو‪( ‬وہ ان س‪r‬ے نک‪r‬اح مت ک‪r‬ریں)‪ ‬جبکہ م‪r‬ال اور حس‪r‬ن کی کمی کی وجہ س‪r‬ے ان کی ط‪rr‬رف‬
‫انہیں کوئی رغبت نہ ہوتی ہو تو انہیں وہ چھوڑ دیتے اور ان کے سوا کسی دوسری ع‪rr‬ورت ک‪rr‬و تالش ک‪rr‬رتے۔ راوی‬
‫نے کہا جس طرح ایسے لوگ رغبت نہ ہونے کی صورت میں ان یتیم لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ‘ اس‪rr‬ی ط‪rr‬رح ان کے‬
‫لیے یہ بھی جائز نہیں کہ جب ان لڑکیوں کی طرف انہیں رغبت ہو تو ان کے پ‪rr‬ورے مہ‪rr‬ر کے مع‪rr‬املے میں اور ان‬
‫کے حقوق ادا کرنے میں انصاف سے کام لیے بغیر ان سے نکاح کریں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪706‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش ًدا فَا ْدفَ ُعوا‬ ‫اح فَإِنْ آنَ ْ‬


‫ستُ ْم ِم ْن ُه ْم ُر ْ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬وا ْبتَلُوا ا ْليَتَا َمى َحتَّى إِ َذا بَلَ ُغوا النِّ َك َ‬ ‫‪ -22‬بَ ُ‬
‫ان فَقِي ًرا‬ ‫ستَ ْعفِفْ َو َمنْ َك َ‬ ‫س َرافًا َوبِ َدا ًرا أَنْ يَ ْكبَ ُروا َو َمنْ َك َ‬
‫ان َغنِيًّا فَ ْليَ ْ‬ ‫إِلَ ْي ِه ْم أَ ْم َوالَ ُه ْم َوالَ تَأْ ُكلُو َها إِ ْ‬
‫يب‬
‫ص ٌ‬ ‫سيبًا لِل ِّر َجا ِل نَ ِ‬ ‫ش ِهدُوا َعلَ ْي ِه ْم َو َكفَى بِاهَّلل ِ َح ِ‬ ‫فَ ْليَأْ ُك ْل ِبا ْل َم ْع ُر ِ‬
‫وف فَإ ِ َذا َدفَ ْعتُ ْم إِلَ ْي ِه ْم أَ ْم َوالَ ُه ْم فَأ َ ْ‬
‫ون ِم َّما قَ َّل ِم ْنهُ أَ ْو َكثُ َر‬‫يب ِم َّما ت ََر َك ا ْل َوالِ َدا ِن َواألَ ْق َربُ َ‬ ‫ص ٌ‬ ‫سا ِء نَ ِ‬ ‫ون َولِلنِّ َ‬ ‫ِم َّما تَ َر َك ا ْل َوالِ َدا ِن َواألَ ْق َربُ َ‬
‫ضا}‪:‬‬ ‫صيبًا َم ْف ُرو ً‬ ‫نَ ِ‬
‫تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫بالغ ہو جائیں تو اگر تم ان میں صالحیت دیکھ لو تو ان کے حوالے ان کا مال کر دو اور ان کے‬
‫مال کو جلد جلد اسراف سے اور اس خیال سے کہ یہ بڑے ہو جائیں گے مت کھا ڈالو ‘ بلکہ جو‬
‫شخص مالدار ہو تو یتیم کے مال سے بچا رہے اور جو شخص نادار ہو وہ دستور کے موافق اس‬
‫میں سے کھا سکتا ہے اور جب ان کے مال ان کے حوالے کرنے لگو تو ان پر گواہ بھی کر لیا‬
‫کرو اور ہللا حساب کرنے واال کافی ہے ۔ مردوں کے لیے بھی اس ترکہ میں حصہ ہے جس کو‬
‫والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں اور عورتوں کے لیے بھی اس ترکہ میں حصہ‬
‫ہے جس کو والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں ۔ اس ( متروکہ ) میں سے تھوڑا یا‬
‫زیادہ ضرور ایک حصہ مقرر ہے‬
‫َح ِسيبًا يَ ْعنِي َكافِيًا‪.‬‬
‫آیت میں‪« ‬حسيبا»‪ ‬کے معنی کافی کے ہیں۔‬

‫يم‪َ ،‬و َما يَأْ ُك ُل ِم ْنهُ ِبقَ ْد ِر ُع َمالَتِ ِه‪:‬‬


‫ص ِّي أَنْ يَ ْع َم َل فِي َما ِل ا ْليَتِ ِ‬
‫اب َو َما لِ ْل َو ِ‬
‫‪ 22‬م‪ -‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وصی کے لیے یتیم کے مال میں تجارت اور محنت کرنا درست ہے اور پھر محنت کے‬
‫مطابق اس میں سے کھا لینا درست ہے‬
‫حدیث نمبر‪2764 :‬‬
‫ص‪ْ r‬خ ُر ب ُْن ُج َوي ِْريَ‪r‬ةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَ‪r‬افِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن‬ ‫اش‪ٍ r‬م‪َ ،‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪َ  ‬‬ ‫ث‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َس‪ِ r‬عي ٍد‪َ  ‬م‪ْ r‬‬
‫‪r‬ولَى بَنِي هَ ِ‬ ‫ُون ب ُْن اأْل َ ْش َع ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬هَار ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان يُقَا ُل لَ‪r‬هُ‪ :‬ثَ ْم‪ٌ r‬غ‪،‬‬ ‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ال لَهُ َعلَى َع ْه ِد َرس ِ‬‫ق بِ َم ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن ُع َم َر تَ َ‬
‫ص َّد َ‬ ‫ُع َم َر َر ِ‬
‫ق بِ‪ِ r‬ه‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي‬ ‫ت أَ ْن أَتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫ت َم‪ r‬ااًل َوهُ‪َ r‬و ِع ْن‪ِ r‬دي نَفِيسٌ فَ‪rr‬أ َ َر ْد ُ‬
‫ان نَ ْخاًل ‪ ،‬فَقَا َل‪ُ :‬ع َم ُر يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬إِنِّي ا ْستَفَ ْد ُ‬ ‫َو َك َ‬
‫ق بِ‪ِ r‬ه ُع َم‪ r‬رُ‪،‬‬ ‫ق ثَ َم‪ُ r‬رهُ"‪ ،‬فَتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫ع‪َ ،‬واَل يُوهَبُ ‪َ ،‬واَل يُ‪rr‬و َر ُ‬
‫ث‪َ ،‬ولَ ِك ْن يُ ْنفَ‪ُ r‬‬ ‫ص َّد ْق بِأَصْ لِ ِه اَل يُبَا ُ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬تَ َ‬
‫َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪707‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫يل‪َ ،‬ولِ ِذي ْالقُرْ بَى‪َ ،‬واَل ُجنَ‪rr‬ا َح َعلَى َم ْن‬


‫ْف‪َ ،‬واب ِْن ال َّسبِ ِ‬‫ضي ِ‬ ‫ين‪َ ،‬وال َّ‬ ‫ب‪َ ،‬و ْال َم َسا ِك ِ‬
‫يل هَّللا ِ َوفِي الرِّ قَا ِ‬
‫ك فِي َسبِ ِ‬ ‫ص َدقَتُهُ َذلِ َ‬‫فَ َ‬
‫ص ِديقَهُ َغ ْي َر ُمتَ َم ِّو ٍل بِ ِه‪.‬‬ ‫َولِيَهُ أَ ْن يَأْ ُك َل ِم ْنهُ بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ُوف‪ ،‬أَ ْو يُو ِك َل َ‬
‫ہم سے ہارون بن اشعث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم س‪r‬ے بن‪r‬و ہاش‪r‬م کے غالم ابوس‪r‬عید نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا ‘ ان س‪r‬ے ص‪r‬خر بن‬
‫جویریہ نے بیان کیا نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے اپنی ایک جائی‪rr‬داد‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے زمانہ میں وقف کر دی ‘ اس جائیداد کا نام ثم‪r‬غ تھ‪rr‬ا اور یہ ایک کھج‪rr‬ور ک‪rr‬ا ایک‬
‫باغ تھا۔ عمر رضی ہللا عنہ نے عرض کیا یا رس‪r‬ول ہللا! مجھے ایک جائی‪r‬داد ملی ہے اور م‪r‬یرے خی‪r‬ال میں نہ‪r‬ایت‬
‫عمدہ ہے ‘ اس لیے میں نے چاہا کہ اسے صدقہ کر دوں تو نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ اصل مال کو‬
‫صدقہ کر کہ نہ بیچا جا سکے نہ ہبہ کیا جا سکے اور نہ اس کا کوئی وارث بن س‪rr‬کے ‘ ص‪rr‬رف اس ک‪rr‬ا پھل‪( ‬ہللا کی‬
‫راہ میں)‪ ‬صرف ہو۔ چنانچہ عمر رضی ہللا عنہ نے اسے صدقہ ک‪rr‬ر دیا ‘ ان ک‪rr‬ا یہ ص‪rr‬دقہ غ‪rr‬ازیوں کے ل‪rr‬یے ‘ غالم‬
‫آزاد کرانے کے لیے‪ ،‬محتاجوں اور کمزوروں کے لیے ‘ مسافروں کے لیے اور رش‪rr‬تہ داروں کے ل‪rr‬یے تھ‪rr‬ا اور یہ‬
‫کہ اس کے نگراں کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہو گا کہ وہ دستور کے موافق اس میں سے کھ‪rr‬ائے یا اپ‪rr‬نے‬
‫کسی دوست کو کھالئے بشرطیکہ اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔‬

‫حدیث نمبر‪2765 :‬‬

‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد ب ُْن إِ ْس َما ِعي َل‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو أُ َسا َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ِ  ‬ه َش ٍام‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬عائِ َش ‪r‬ةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهَا َو َم ْن َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان َغنِيًّا‬
‫ت فِي َوالِي ْاليَتِ ِيم أن يص‪rr‬يب من‬
‫‪r‬زلَ ْ‬
‫ت‪ :‬أ ْن‪ِ r‬‬ ‫ان فَقِيرًا فَ ْليَأْ ُكلْ بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ُوف سورة النس‪rr‬اء آية ‪ ،6‬قَ‪rr‬الَ ْ ُ‬ ‫فَ ْليَ ْستَ ْعفِ ْ‬
‫ف َو َم ْن َك َ‬
‫ماله‪ ،‬إذا كان محتاجا بقدر ماله بالمعروف"‪.‬‬
‫ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے ‘ ان س‪rr‬ے ان کے وال‪rr‬د نے اور ان‬
‫سے عائشہ رضی ہللا عنہا نے‪( ‬قرآن مجید کی اس آیت)‪« ‬ومن ك‪rr‬ان غنيا فليس‪rr‬تعفف ومن ك‪rr‬ان فق‪rr‬يرا فليأكل ب‪rr‬المعرو»‬
‫اور جو شخص مالدار ہو وہ اپنے کو یتیم کے مال سے بالکل روکے رکھے ‘ البتہ جو شخص نادار ہو ت‪rr‬و وہ دس‪rr‬تور‬
‫کے مطابق کھا سکتا ہے کے بارے میں فرمایا کہ یتیموں کے ولیوں کے بارے میں نازل ہوئی کہ یتیم کے م‪rr‬ال میں‬
‫سے اگر ولی نادار ہو تو دستور کے مطابق اس کے مال میں سے لے سکتا ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪708‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ون أَ ْم َوا َل ا ْليَتَا َمى ظُ ْل ًما إِنَّ َما يَأْ ُكلُ َ‬


‫ون فِي بُطُونِ ِه ْم نَا ًرا‬ ‫ين يَأْ ُكلُ َ‬
‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬إِنَّ الَّ ِذ َ‬
‫‪ -23‬بَ ُ‬
‫س ِعي ًرا}‪:‬‬ ‫صلَ ْو َن َ‬ ‫سيَ ْ‬
‫َو َ‬
‫تعالی کا ارشاد ( سورۃ نساء میں ) کہ بیشک وہ لوگ جو یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کھا جاتے ہیں ‪ ،‬وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں ‪ ،‬وہ ضرور دہکتی ہوئی آگ ہی میں جھونک‬
‫دیئے جائیں گے‬
‫حدیث نمبر‪2766 :‬‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْنأَبِي‬ ‫ان ب ُْن بِاَل ٍل‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬ثَ ْو ِر ب ِْن َز ْي ٍد ْال َم َدنِ ِّي‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ْال َغ ْي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫يز ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ُ  ‬سلَ ْي َم ُ‬
‫ت‪ ،‬قَالُوا‪ :‬يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪َ ،‬و َما‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬قَا َل‪" :‬اجْ تَنِبُوا‪ r‬ال َّس ْب َع ْال ُموبِقَا ِ‬‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬ع ِن النَّبِ ِّي َ‬ ‫هُ َر ْي َرةَ‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ال ْاليَتِ ِيم‪َ ،‬والتَّ َولِّي‪r‬‬
‫‪r‬ال َحقِّ‪َ ،‬وأَ ْك‪ُ r‬ل الرِّ بَ‪rr‬ا‪َ ،‬وأَ ْك‪ُ r‬ل َم‪ِ r‬‬
‫س الَّتِي َح َّر َم هَّللا ُ إِاَّل بِ‪ْ r‬‬‫ك بِاهَّلل ِ‪َ ،‬والسِّحْ رُ‪َ ،‬وقَ ْت ُل النَّ ْف ِ‬
‫هُ َّن‪ ،‬قَا َل‪ :‬ال ِّشرْ ُ‬
‫ت"‪.‬‬‫ت ْال َغافِاَل ِ‬
‫ت ْال ُم ْؤ ِمنَا ِ‬
‫صنَا ِ‬ ‫ف ْال ُمحْ َ‬ ‫ف‪َ ،‬وقَ ْذ ُ‬ ‫يَ ْو َم ال َّزحْ ِ‬
‫ہم سے عبدالعزیز بن عبدہللا نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بالل نے بیان کی‪rr‬ا ‘ ان س‪rr‬ے ث‪rr‬ور بن‬
‫زید مدنی نے بیان کیا ‘ ان سے اب‪rr‬وغیث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے اب‪rr‬وہریرہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬رس‪rr‬ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچ‪rr‬تے رہ‪rr‬و۔ ص‪rr‬حابہ رض‪rr‬ی ہللا عنہم‬
‫نے پوچھا یا رس‪r‬ول ہللا! وہ ک‪r‬ون س‪r‬ے گن‪r‬اہ ہیں؟ آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے فرمایا ہللا کے س‪rr‬اتھ کس‪rr‬ی ک‪r‬و ش‪r‬ریک‬
‫تعالی نے حرام ق‪rr‬رار دیا ہے ‘ س‪rr‬ود کھان‪rr‬ا ‘ یتیم ک‪rr‬ا م‪rr‬ال‬
‫ٰ‬ ‫ٹھہرانا ‘ جادو کرنا ‘ کسی کی ناحق جان لینا کہ جسے ہللا‬
‫کھانا ‘ لڑائی میں سے بھاگ جانا ‘ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا۔‬

‫صالَ ٌح لَ ُه ْم َخ ْي ٌر َوإِنْ تُ َخالِطُو ُه ْم فَإ ِ ْخ َوانُ ُك ْم‬ ‫سأَلُونَ َك َع ِن ا ْليَتَا َمى قُ ْل إِ ْ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪َ { :‬ويَ ْ‬ ‫‪ -24‬بَ ُ‬
‫ح َولَ ْو شَا َء هَّللا ُ ألَ ْعنَتَ ُك ْم إِنَّ هَّللا َ َع ِزي ٌز َح ِكي ٌم}‪:‬‬ ‫َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم ا ْل ُم ْف ِ‬
‫س َد ِم َن ا ْل ُم ْ‬
‫صل ِ ِ‬
‫تعالی کا ( سورۃ البقرہ میں ) یہ فرمانا کہ آپ ( صلی ہللا علیہ وسلم ) سے لوگ یتیموں‬
‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کے بارے میں پوچھتے ہیں ‪ ،‬آپ کہہ دیجئیے کہ جہاں تک ہو سکے ان کے مالوں میں بہتری کا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪709‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫خیال رکھنا ہی بہتر ہے اور اگر تم ان کے ساتھ ( ان کے اموال میں ) ساتھ مل جل کر رہو تو‬
‫تعالی سنوارنے والے اور فساد پیدا کرنے والے‬ ‫ٰ‬ ‫( بہرحال ) وہ بھی تمہارے ہی بھائی ہیں اور ہللا‬
‫تعالی‬
‫ٰ‬ ‫تعالی چاہتا تو تمہیں تنگی میں مبتال کر دیتا ‪ ،‬بالشبہ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫کو خوب جانتا ہے اور اگر ہللا‬
‫غالب اور حکمت واال ہے‬
‫ض َع ْ‬
‫ت‪.‬‬ ‫ت َخ َ‬
‫ق‪َ ،‬و َعنَ ِ‬ ‫ألَ ْعنَتَ ُك ْم سورة البقرة آية ‪ 220‬أَل َحْ َر َج ُك ْم‪َ ،‬و َ‬
‫ضيَّ َ‬
‫(ق‪rr‬رآن کی اس آیت میں)‪« ‬ألعنتكم»‪ ‬کے مع‪rr‬نی ہیں کہ تمہیں ح‪rr‬رج اور تنگی میں مبتال ک‪rr‬ر دیت‪rr‬ا اور‪( ‬س‪rr‬ورۃ طہٰ میں‬
‫لفظ)‪« ‬تحنت»‪ ‬کے معنی منہ جھک گئے ‘ اس ہللا کے لیے جو زندہ ہے اور سب کا سنبھالنے واال ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2767 :‬‬
‫ين‬ ‫‪r‬ان اب ُْن ِس‪ِ r‬‬
‫ير َ‬ ‫ُّوب‪َ ،‬ع ْن نَافِ ٍع‪ ،‬قَا َل‪َ :‬ما َر َّد اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر َعلَى أَ َح‪ٍ r‬د َو ِ‬
‫ص‪r‬يَّةً‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬ ‫ان‪َ ،‬ح َّدثَنَا َح َّما ٌد‪َ ،‬ع ْن أَي َ‬
‫َوقَا َل لَنَا ُسلَ ْي َم ُ‬
‫ص َحا ُؤهُ َوأَ ْولِيَا ُؤهُ‪ ،‬فَيَ ْنظُرُوا الَّ ِذي هُ َو َخ ْي ٌر لَهُ‪َ ،‬و َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان طَ‪rr‬ا ُوسٌ إِ َذا‬ ‫ال ْاليَتِ ِيم‪ ،‬أَ ْن يَجْ تَ ِم َع إِلَ ْي ِه نُ َ‬
‫أَ َحبَّ اأْل َ ْشيَا ِء إِلَ ْي ِه فِي َم ِ‬
‫ْ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬ ‫ْ‬ ‫َ‬
‫ُسئِ َل َع ْن َش ْي ٍء ِم ْن أ ْم ِر اليَتَا َمى قَ َرأ َوهَّللا ُ يَ ْعلَ ُم ال ُم ْف ِس َد ِم َن ال ُمصْ لِ ِ‬
‫ح سورة البقرة آية ‪َ .220‬وقَا َل َعطَ‪rr‬ا ٌء فِي يَتَ‪rr‬ا َمى‬
‫ق ْال َولِ ُّي َعلَى ُكلِّ إِ ْن َس ٍ‬
‫ان بِقَ ْد ِر ِه ِم ْن ِح َّ‬
‫صتِ ِه‪.‬‬ ‫ير َو ْال َكبِ ِ‬
‫ير‪ ،‬يُ ْنفِ ُ‬ ‫ال َّ‬
‫ص ِغ ِ‬
‫اور امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ ان سے حماد بن اسامہ نے بیان کی‪rr‬ا ‘ ان‬
‫سے ایوب نے ‘ ان سے نافع نے بیان کیا کہ‪ ‬ابن عمر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا ک‪rr‬و ک‪rr‬وئی وص‪rr‬ی بنات‪rr‬ا ت‪rr‬و وہ کبھی انک‪rr‬ار نہ‬
‫کرتے۔ ابن سیرین تابعی رحمہ ہللا کا محبوب مشغلہ یہ تھا کہ یتیم کے م‪rr‬ال و جائی‪rr‬داد کے سلس‪rr‬لے میں ان کے خ‪rr‬یر‬
‫خواہوں اور ولیوں کو جمع کرتے تاکہ ان کے لیے ک‪r‬وئی اچھی ص‪r‬ورت پی‪r‬دا ک‪r‬رنے کے ل‪r‬یے غ‪rr‬ور ک‪rr‬ریں۔ ط‪rr‬اؤس‬
‫تابعی رحمہ ہللا سے جب یتیموں کے بارے میں کوئی سوال کی‪r‬ا جات‪r‬ا ت‪r‬و آپ یہ آیت پڑھتے کہ‪« ‬وهللا يعلم المفسد من‬
‫المصلح» اور ہللا فساد پی‪rr‬دا ک‪rr‬رنے والے اور س‪rr‬نوارنے والے ک‪rr‬و خ‪rr‬وب جانت‪rr‬ا ہے۔ عط‪rr‬اء رحمہ ہللا نے یتیموں کے‬
‫بارے میں کہا خواہ وہ معمولی قسم کے لوگوں میں ہوں یا ب‪r‬ڑے درجے کے ‘ اس ک‪r‬ا ولی اس کے حص‪r‬ہ میں س‪r‬ے‬
‫جیسے اس کے الئق ہو‪ ،‬ویسا اس پر خرچ کرے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪710‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫صالَ ًحا لَهُ‪َ ،‬ونَظَ ِر األُ ِّم َو َز ْو ِج َها ِل ْليَتِ ِ‬


‫يم‪:‬‬ ‫ض ِر إِ َذا َك َ‬
‫ان َ‬ ‫سفَ ِر َوا ْل َح َ‬ ‫ستِ ْخ َد ِام ا ْليَتِ ِ‬
‫يم فِي ال َّ‬ ‫اب ا ْ‬
‫‪ -25‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬سفر اور حضر میں یتیم سے کام لینا جس میں اس کی بھالئی ہو اور ماں اور سوتیلے باپ‬
‫کا یتیم پر نظر ڈالنا‬
‫حدیث نمبر‪2768 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬قَ‪ِ r‬د َم‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬‫يز‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬ ‫ير‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن ُعلَيَّةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َع ِز ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬يَ ْعقُوبُ ب ُْن إِ ْب َرا ِهي َم ب ِْن َكثِ ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬
‫ق بِي إِلَى َرس ِ‬ ‫ْس لَهُ َخا ِد ٌم‪ ،‬فَأ َ َخ َذ أَبُو طَ ْل َحةَ بِيَ ِدي‪ ،‬فَا ْنطَلَ َ‬‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ لَي َ‬
‫َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫الس‪r‬فَ ِر َو ْال َح َ‬
‫ض‪ِ r‬ر‪َ ،‬ما قَ‪r‬ا َل لِي‬ ‫َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن أَنَ ًس‪r‬ا ُغاَل ٌم َكيِّسٌ فَ ْليَ ْخ‪ُ r‬د ْم َ‬
‫ك‪ ،‬قَ‪r‬ا َل‪ :‬فَ َخ َد ْمتُ‪r‬هُ فِي َّ‬
‫ْت هَ َذا هَ َك َذا‪َ ،‬واَل لِ َش ْي ٍء لَ ْم أَصْ نَ ْعهُ لِ َم‪ ،‬لَ ْم تَصْ نَ ْع هَ َذا هَ َك َذا"‪.‬‬ ‫صنَ ْعتُهُ لِ َم َ‬
‫صنَع َ‬ ‫لِ َش ْي ٍء َ‬
‫ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دالعزیز بن‬
‫صہیب نے بیان کیا ‘ ان سے انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ‪ ‬رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ تشریف الئے تو‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے ساتھ کوئی خادم نہیں تھا۔ اس لیے ابوطلحہ‪( ‬جو میرے سوتیلے باپ تھے)‪ ‬میرا ہاتھ پک‪rr‬ڑ‬
‫کر آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! انس س‪rr‬مجھ دار بچہ ہے۔ یہ آپ‬
‫کی خدمت کیا کرے گا۔ انس رض‪rr‬ی ہللا عنہ کہ‪rr‬تے ہیں کہ میں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کی س‪rr‬فر اور حض‪rr‬ر میں‬
‫خدمت کی ‘ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مجھ سے کبھی کسی کام کے بارے میں جسے میں نے کر دیا ہ‪rr‬و ‘ یہ نہیں‬
‫فرمایا کہ یہ کام تم نے اس ط‪r‬رح کی‪r‬وں کی‪r‬ا ‘ اس‪r‬ی ط‪r‬رح کس‪r‬ی ایس‪r‬ے ک‪r‬ام کے متعل‪r‬ق جس‪r‬ے میں نہ ک‪r‬ر س‪r‬کا ہ‪r‬وں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ نہیں فرمایا کہ تو نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا۔‬

‫ص َدقَةُ‪:‬‬ ‫ف أَ ْر ً‬
‫ضا َولَ ْم يُبَيِّ ِن ا ْل ُحدُو َد فَ ْه َو َجائِ ٌز‪َ ،‬و َك َذلِ َك ال َّ‬ ‫اب إِ َذا َوقَ َ‬
‫‪ -26‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کسی نے ایک زمین وقف کی ( جو مشہور و معلوم ہے ) اس کی حدیں بیان نہیں کیں‬
‫تو یہ جائز ہو گا ‪ ،‬اسی طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا‬
‫حدیث نمبر‪2769 :‬‬

‫ض ‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫ق ب ِْن َع ْب ِد هَّللا ِ ب ِْن أَبِي طَ ْل َحةَ‪ ، ‬أَنَّهُ َس ِم َع‪ ‬أَنَ َ‬


‫س ب َْن َمالِ ٍك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن َم ْسلَ َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬إِ ْس َحا َ‬
‫‪r‬ان أَ َحبُّ َمالِ‪ِ r‬ه إِلَيْ‪ِ r‬ه بَ ْي ُر َح‪r‬ا َء ُم ْس‪r‬تَ ْقبِلَةَ‬
‫اريٍّ بِ ْال َم ِدينَ‪ِ r‬ة َم‪ r‬ااًل ِم ْن نَ ْخ‪ٍ r‬ل‪َ ،‬و َك َ‬ ‫‪r‬ان أَبُو طَ ْل َح‪ r‬ةَ أَ ْكثَ‪َ r‬ر أَ ْن َ‬
‫ص‪ِ r‬‬ ‫َع ْنهُ‪ ،‬يَقُ‪r‬ولُ‪َ " :‬ك َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪711‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ب‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل أَنَسٌ ‪ :‬فَلَ َّما نَ‪َ r‬زلَ ْ‬


‫ت لَ ْن تَنَ‪rr‬الُوا‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم"يَ ْد ُخلُهَا َويَ ْش‪َ r‬ربُ ِم ْن َم‪rr‬ا ٍء فِيهَا طَيِّ ٍ‬ ‫ْال َمس ِْج ِد‪َ ،‬و َك َ‬
‫ان النَّبِ ُّي َ‬
‫ُّون سورة آل عمران آية ‪ 92‬قَا َم أَبُو طَ ْل َحةَ‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا َر ُس ‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬إِ َّن هَّللا َ يَقُ‪rr‬و ُل لَ ْن تَنَ‪rr‬الُوا‬
‫ْالبِ َّر َحتَّى تُ ْنفِقُوا‪ِ r‬م َّما تُ ِحب َ‬
‫ص َدقَةٌ هَّلِل ِ أَرْ جُو بِ َّرهَا‪،‬‬ ‫ُّون سورة آل عمران آية ‪َ 92‬وإِ َّن أَ َحبَّ أَ ْم َوالِي إِلَ َّ‬
‫ي بَ ْي ُر َحا َء َوإِنَّهَا َ‬ ‫ْالبِ َّر َحتَّى تُ ْنفِقُوا‪ِ r‬م َّما تُ ِحب َ‬
‫ك َم‪r‬ا ٌل َرابِ ٌح أَ ْو َرايِحٌ‪َ ،‬ش‪َّ r‬‬
‫ك اب ُْن َم ْس‪r‬لَ َمةَ َوقَ‪ْ r‬د َس‪ِ r‬مع ُ‬
‫ْت َما‬ ‫ْث أَ َرا َ‬
‫ك هَّللا ُ‪ ،‬فَقَ‪r‬ا َل‪ :‬بَ ْخ‪َ ،‬ذلِ‪َ r‬‬ ‫َو ُذ ْخ َرهَا ِع ْن َد هَّللا ِ‪ ،‬فَ َ‬
‫ض ْعهَا َحي ُ‬

‫ك يَا َرسُو َل هَّللا ِ‪ ،‬فَقَ َس َمهَا أَبُو طَ ْل َح‪ r‬ةَ فِي أَقَ ِ‬
‫اربِ ‪ِ r‬ه‪،‬‬ ‫ين‪ ،‬قَا َل أَبُو طَ ْل َحةَ‪ :‬أَ ْف َع ُل َذلِ َ‬
‫ت‪َ ،‬وإِنِّي أَ َرى أَ ْن تَجْ َعلَهَا فِي اأْل َ ْق َربِ َ‬
‫قُ ْل َ‬
‫َوفِي بَنِي َع ِّم ِه"‪َ .‬وقَا َل‪ ‬إِ ْس َما ِعي ُل‪َ   ، ‬و َع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫ُف‪َ   ، ‬ويَحْ يَى‪ r‬ب ُْن يَحْ يَى‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬مالِ ٍك‪َ  ‬رايِحٌ‪.‬‬
‫ہم سے عبدہللا بن مسلمہ نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا ‘ کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے ام‪r‬ام مال‪r‬ک نے ‘ ان س‪r‬ے اس‪r‬حاق بن عب‪r‬دہللا بن ابی طلحہ نے ‘‬
‫انہوں نے انس بن مالک رضی ہللا عنہ سے سنا آپ بیان کرتے تھے کہ‪ ‬ابوطلحہ رض‪rr‬ی ہللا عنہ کھج‪rr‬ور کے باغ‪rr‬ات‬
‫کے اعتبار سے مدینہ کے انصار میں سب سے بڑے مال‪r‬دار تھے اور انہیں اپ‪r‬نے تم‪r‬ام م‪r‬الوں میں مس‪r‬جد نب‪r‬وی کے‬
‫سامنے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پسند تھا۔ خود نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی اس باغ میں تشریف لے ج‪rr‬اتے‬
‫اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ انس رضی ہللا عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی‪« ‬لن تن‪rr‬الوا ال‪rr‬بر ح‪rr‬تى‬
‫تنفقوا مما تحبون» نیکی تم ہرگز نہیں حاصل کرو گے جب تک اپنے اس مال سے نہ خرچ‪ r‬کرو جو تمہیں پسند ہ‪rr‬وں۔‬
‫‪r‬الی‬
‫تو ابوطلحہ رضی ہللا عنہ اٹھے اور آ کر رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے ع‪rr‬رض کی‪rr‬ا کہ یا رس‪rr‬ول ہللا! ہللا تع‪ٰ r‬‬
‫فرماتا ہے‪« ‬لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» تم نیکی ہرگز نہیں حاصل ک‪rr‬ر س‪rr‬کو گے جب ت‪rr‬ک اپ‪rr‬نے ان م‪rr‬الوں‬
‫میں سے نہ خرچ کرو جو تمہیں زیادہ پسند ہوں۔ اور میرے اموال میں مجھے سب سے زیادہ پس‪rr‬ند بیرح‪rr‬اء ہے اور‬
‫یہ ہللا کے راستہ میں صدقہ ہے ‘ میں ہللا کی بارگاہ سے اس کی نیکی اور ذخیرہ آخرت ہونے کی امی‪rr‬د رکھت‪rr‬ا ہ‪rr‬وں۔‬
‫تعالی بتائے اسے خرچ کریں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا شاباش یہ تو بڑا فائدہ بخش مال ہے‬
‫ٰ‬ ‫آپ کو جہاں ہللا‬
‫یا آپ نے بجائے‪« ‬رابح»‪ ‬رابع کے‪« ‬رايح»‪ ‬کہا یہ شک عبدہللا بن مسلمہ راوی کو ہوا تھ‪rr‬ا۔۔۔ اور ج‪rr‬و کچھ تم نے کہ‪rr‬ا‬
‫میں نے سب سن لیا ہے اور میرا خیال ہے کہ تم اس‪r‬ے اپ‪r‬نے ن‪r‬اطے وال‪r‬وں ک‪r‬و دے دو۔ اب‪r‬وطلحہ نے ع‪r‬رض کی‪r‬ا یا‬
‫رسول ہللا! میں ایسا ہی کروں گا۔ چن‪r‬انچہ انہ‪r‬وں نے اپ‪r‬نے عزیزوں اور اپ‪r‬نے چچ‪r‬ا‪ r‬کے لڑک‪r‬وں میں تقس‪r‬یم ک‪r‬ر دیا۔‬
‫یحیی نے مالک کے واسطہ سے۔‪« ‬رابح»‪ ‬کے بجائے‪« ‬رايح»‪ ‬بیان کیا ہے۔‬
‫ٰ‬ ‫یحیی بن‬
‫ٰ‬ ‫اسماعیل ‘ عبدہللا بن یوسف اور‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪712‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2770 :‬‬
‫ار‪، ‬‬ ‫َّح ِيم‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬ر ْو ُح ب ُْن ُعبَا َدةَ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ز َك ِريَّا ُء ب ُْن إِ ْس َحا َ‬
‫ق‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪َ  ‬ع ْمرُو ب ُْن ِدينَ ٍ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َع ْب ِد الر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس ‪r‬لَّ َم إِ َّن أُ َّمهُ تُ ‪ُ r‬وفِّيَ ْ‬
‫ت‪،‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن َر ُجاًل ‪ ،‬قَا َل لِ َرس ِ‬
‫ُول هَّللا ِ َ‬ ‫َع ْن‪ِ  ‬ع ْك ِر َمةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ت بِ ِه َع ْنهَا"‪.‬‬ ‫ص َّد ْق ُ‬ ‫ت َع ْنهَا ؟ قَا َل‪" :‬نَ َع ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَإ ِ َّن لِي ِم ْخ َرافًا َوأُ ْش ِه ُد َ‬
‫ك أَنِّي قَ ْد تَ َ‬ ‫أَيَ ْنفَ ُعهَا إِ ْن تَ َ‬
‫ص َّد ْق ُ‬
‫ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ‘ کہا ہم کو زکریا بن اسحاق نے بی‪rr‬ان‬
‫کیا کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے بیان کیا عکرمہ س‪rr‬ے اور انہ‪rr‬وں نے ابن عب‪rr‬اس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا س‪rr‬ے کہ‪ ‬ایک‬
‫صحابی سعد بن عبادہ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلمسے پوچھا کہ ان کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے۔ کی‪rr‬ا اگ‪rr‬ر وہ ان‬
‫کی طرف سے خیرات کریں تو انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پ‪rr‬ر ان‬
‫صحابی نے کہا کہ میرا ایک پُر میوہ باغ ہے اور میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ ان کی طرف س‪rr‬ے ص‪rr‬دقہ‬
‫کر دیا۔‬

‫ف َج َما َعةٌ أَ ْر ً‬
‫ضا ُمشَا ًعا فَ ْه َو َجائِ ٌز‪:‬‬ ‫اب إِ َذا أَ ْوقَ َ‬
‫‪ -27‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین جو «مشاع» تھی ( تقسیم نہیں ہوتی تھی ) وقف کر‬
‫دی تو جائز ہے‬
‫حدیث نمبر‪2771 :‬‬

‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬أَ َم‪َ r‬ر النَّبِ ُّي َ‬


‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫َّار ثَا ِمنُونِي بِ َحائِ ِط ُك ْم هَ َذا‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل نَ ْ‬
‫طلُبُ ثَ َمنَهُ إِاَّل إِلَى هَّللا ِ"‪.‬‬ ‫َو َسلَّ َم بِبِنَا ِء ْال َمس ِْج ِد‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬يَا بَنِي النَّج ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالتیاح یزید بن حمید نے اور ان س‪rr‬ے انس‬
‫رضی ہللا عنہ نے ‘ انہوں نے کہا‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے‪( ‬م‪rr‬دینہ میں)‪ ‬مس‪rr‬جد بن‪rr‬انے ک‪rr‬ا حکم دیا اور ب‪rr‬نی‬
‫نجار سے فرمایا تم اپنے اس باغ کا مجھ سے مول کر لو۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں ہللا کی قس‪rr‬م ہم ت‪rr‬و ہللا ہی س‪rr‬ے‬
‫اس کا مول لیں گے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪713‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ف يُ ْكت َُب‪:‬‬ ‫اب ا ْل َو ْق ِ‬


‫ف َك ْي َ‬ ‫‪ -28‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وقف کی سند کیوں کر لکھی جائے‬
‫حدیث نمبر‪2772 :‬‬
‫اب‬
‫ص‪َ r‬‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬أَ َ‬
‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَ ِزي ُد ب ُْن ُز َري ٍْع‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫‪r‬ط أَ ْنفَ َ‬
‫س ِم ْن‪r‬هُ‪ ،‬فَ َكي َ‬
‫ْ‪r‬ف‬ ‫صبْ َم‪ r‬ااًل قَ ُّ‬ ‫ْت أَرْ ضًا لَ ْم أُ ِ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬فَقَا َل‪" :‬أَ َ‬
‫صب ُ‬ ‫ي َ‬ ‫ُع َم ُر بِ َخ ْيبَ َر أَرْ ضًا‪ ،‬فَأَتَى النَّبِ َّ‬
‫ص‪r‬لُهَا‪َ ،‬واَل يُ‪r‬وهَبُ ‪َ ،‬واَل‬ ‫ع أَ ْ‬
‫ق ُع َم‪ُ r‬ر أَنَّهُ اَل يُبَ‪r‬ا ُ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫ص‪َّ r‬د ْق َ‬
‫ت بِهَ‪r‬ا‪ ،‬فَتَ َ‬ ‫ص‪r‬لَهَا‪َ ،‬وتَ َ‬‫ت أَ ْ‬ ‫تَأْ ُم ُرنِي بِ ِه‪ ،‬قَا َل‪ :‬إِ ْن ِش ْئ َ‬
‫ت َحب َّْس‪َ r‬‬
‫يل‪ ،‬اَل ُجنَا َح َعلَى َم ْن َولِيَهَا أَ ْن يَأْ ُك َل‬ ‫ْف‪َ ،‬واب ِْن ال َّسبِ ِ‬ ‫ضي ِ‬ ‫يل هَّللا ِ‪َ ،‬وال َّ‬
‫ب‪َ ،‬وفِي َسبِ ِ‬ ‫ث فِي ْالفُقَ َرا ِء‪َ ،‬و ْالقُرْ بَى‪َ ،‬والرِّ قَا ِ‬
‫يُو َر ُ‬
‫ص ِديقًا َغ ْي َر ُمتَ َم ِّو ٍل فِي ِه"‪.‬‬ ‫ُوف‪ ،‬أَ ْو ي ْ‬
‫ُط ِع َم َ‬ ‫ِم ْنهَا بِ ْال َم ْعر ِ‬
‫ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا ہم س‪rr‬ے عب‪rr‬دہللا بن ع‪rr‬ون رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے بیان کیا ان سے نافع نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے بیان کیا کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ ک‪rr‬و‬
‫خیبر میں ایک زمین ملی‪( ‬جس کا نام ثمغ تھا)‪ ‬تو آپ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاض ‪r‬ر‪ r‬ہ‪rr‬وئے اور‬
‫عرض کیا کہ مجھے ایک زمین ملی ہے اور اس سے عمدہ مال مجھے کبھی نہیں مال تھ‪rr‬ا ‘ آپ اس کے ب‪rr‬ارے میں‬
‫مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا کہ اگ‪r‬ر چ‪rr‬اہے ت‪r‬و اص‪rr‬ل جائی‪r‬داد اپ‪r‬نے قبض‪rr‬ے میں‬
‫روک رکھ اور اس کے من‪rr‬افع ک‪rr‬و خ‪rr‬یرات ک‪rr‬ر دے۔ چن‪rr‬انچہ عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے اس‪rr‬ے اس ش‪rr‬رط کے س‪rr‬اتھ‬
‫صدقہ‪( ‬وقف)‪ ‬کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے‪ ،‬نہ ہبہ کی جائے اور نہ وراثت میں کسی کو ملے اور فق‪rr‬راء‪ ،‬رش‪rr‬تہ‬
‫دار‪ ،‬غالم آزاد کرانے ‘ ہللا کے راستے‪( ‬کے مجاہدوں)‪ ‬مہمانوں اور مسافروں کے لیے‪( ‬وقف ہے)‪ ‬جو ش‪rr‬خص بھی‬
‫اس کا متولی ہو اگر دستور کے مطابق اس میں سے کھائے یا اپنے کسی دوست ک‪r‬و کھالئے ت‪r‬و ک‪r‬وئی مض‪r‬ائقہ نہیں‬
‫بشرطیکہ مال جمع کرنے کا ارادہ نہ ہو۔‬

‫ف‪:‬‬
‫ض ْي ِ‬ ‫اب ا ْل َو ْق ِ‬
‫ف لِ ْل َغنِ ِّي َوا ْلفَقِي ِر َوال َّ‬ ‫‪ -29‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مالدار محتاج اور مہمان سب پر وقف کر سکتا ہے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪714‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث نمبر‪2773 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪َ ،‬و َج َد َمااًل بِ َخ ْيبَ َر‪ ،‬فَ‪rr‬أَتَى‬
‫اص ٍم‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬اب ُْن َع ْو ٍن‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪ ، ‬أَ َّن‪ُ  ‬ع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬أَبُو َع ِ‬
‫ق بِهَا فِي ْالفُقَ‪َ r‬را ِء َو ْال َم َس‪r‬ا ِك ِ‬
‫ين‪َ ،‬و ِذي‬ ‫ص‪َّ r‬د ْق َ‬
‫ت بِهَ‪rr‬ا‪ ،‬فَتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َس‪r‬لَّ َم فَ‪rr‬أ َ ْخبَ َرهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪" :‬إِ ْن ِش‪ْ r‬ئ َ‬
‫ت تَ َ‬ ‫النَّبِ َّ‬
‫ي َ‬
‫ْف"‪.‬‬ ‫ْالقُرْ بَى‪َ ،‬وال َّ‬
‫ضي ِ‬
‫ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبدہللا بن ع‪rr‬ون نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ‘ ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ‘ ان‬
‫سے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪ ‬عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬و خی‪rr‬بر میں ایک جائی‪rr‬داد ملی ت‪rr‬و آپ نے ن‪rr‬بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر‪ r‬ہو کر اس کے متعلق خبر دی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ‬
‫اگر چاہو تو اسے صدقہ کر دو۔ چنانچہ آپ نے فقراء ‘ مساکین ‘ رشتہ داروں اور مہمانوں کے لیے اسے صدقہ ک‪rr‬ر‬
‫دیا۔‬

‫ف األَ ْر ِ‬
‫ض لِ ْل َم ْ‬
‫س ِج ِد‪:‬‬ ‫اب َو ْق ِ‬
‫‪ -30‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬مسجد کے لیے زمین کا وقف کرنا‬
‫حدیث نمبر‪2774 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ‬ ‫َّاح‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬ح‪َّ r‬دثَنِي‪ ‬أَنَسُ ب ُْن َمالِ‪ٍ r‬‬
‫‪r‬ك‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫ص َم ِد‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬س ِمع ُ َ‬
‫ْت‪ ‬أبِي‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬أبُو التَّي ِ‬ ‫ق‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ال َّ‬
‫َح َّدثَنَا‪ ‬إِ ْس َحا ُ‬

‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم ْال َم ِدينَةَ أَ َم َر بِبِنَا ِء ْال َم ْس‪ِ r‬ج ِد‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل‪ :‬يَا بَنِي النَّج ِ‬
‫َّار ثَ‪rr‬ا ِمنُونِي بِ َح‪rr‬ائِ ِط ُك ْم‬ ‫َع ْنهُ"لَ َّما قَ ِد َم َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫هَ َذا‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل ‪َ ،‬وهَّللا ِ اَل نَ ْ‬
‫طلُبُ ثَ َمنَهُ إِاَّل إِلَى هَّللا ِ"‪.‬‬
‫ہم س‪rrr‬ے اس‪rrr‬حاق بن منص‪rrr‬ور نے بی‪rrr‬ان کی‪rrr‬ا‪ ،‬کہ‪rrr‬ا ہم س‪rrr‬ے عبدالص‪rrr‬مد نے بی‪rrr‬ان کی‪rrr‬ا‪ ،‬کہ‪rrr‬ا کہ میں نے اپ‪rrr‬نے‬
‫والد‪( ‬عبدالوارث)‪ ‬سے سنا‪ ،‬ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا‪ ،‬کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے بیان کی‪rr‬ا‬
‫کہ‪ ‬جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مدینہ تشریف الئے تو آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مسجد بن‪rr‬انے کے ل‪rr‬یے حکم‬
‫دیا اور فرمایا اے بنو نجار! اپنے باغ کی مجھ س‪r‬ے قیمت لے ل‪r‬و۔ انہ‪r‬وں نے کہ‪r‬ا کہ نہیں ہللا کی قس‪r‬م! ہم ت‪r‬و اس کی‬
‫قیمت صرف ہللا سے مانگتے ہیں۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪715‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ت‪:‬‬
‫صا ِم ِ‬ ‫اع َوا ْل ُع ُرو ِ‬
‫ض َوال َّ‬ ‫اب َوا ْل ُك َر ِ‬ ‫اب َو ْق ِ‬
‫ف الد ََّو ِّ‬ ‫‪ -31‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی وقف کرنا‬
‫ص‪َ r‬دقَةً‬ ‫يل هَّللا ِ‪َ ،‬و َدفَ َعهَا إِلَى ُغاَل ٍم لَ‪r‬هُ تَ‪ِ r‬‬
‫‪r‬اج ٍر يَ ْت ِج‪ُ r‬ر بِهَا َو َج َع‪َ r‬ل ِر ْب َح‪ r‬هُ َ‬ ‫ار فِي َس‪r‬بِ ِ‬ ‫الز ْه ِريُّ ‪ :‬فِي َم ْن َج َع َل أَ ْل َ‬
‫ف ِدينَ ٍ‬ ‫َوقَا َل ُّ‬

‫ك اأْل َ ْل‪ِ r‬‬ ‫ين‪ ،‬هَ‪rr‬لْ لِل َّر ُج‪ْ َ ِ r‬‬ ‫ين َواأْل َ ْق ‪َ r‬ربِ َ‬
‫ص ‪َ r‬دقَةً فِي‬
‫‪r‬ف َش ‪ْ r‬يئًا‪َ ،‬وإِ ْن لَ ْم يَ ُك ْن َج َع‪َ r‬ل ِر ْب َحهَا َ‬ ‫‪r‬ل أ ْن يَأ ُك ‪َ r‬ل ِم ْن ِرب ِ‬
‫ْح َذلِ ‪َ r‬‬ ‫لِ ْل َم َس ‪r‬ا ِك ِ‬
‫ْس لَهُ أَ ْن يَأْ ُك َل ِم ْنهَا‪.‬‬ ‫ْال َم َسا ِك ِ‬
‫ين‪ ،‬قَا َل‪ :‬لَي َ‬
‫زہری رحمہ ہللا نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا۔ جس نے ہزار دینار ہللا کے راستے میں وقف ک‪rr‬ر دیئے‬
‫اور انہیں اپ‪rr‬نے ایک ت‪rr‬اجر غالم ک‪rr‬و دے دیا تھ‪rr‬ا کہ اس س‪rr‬ے کاروب‪rr‬ار ک‪rr‬رے اور اس کے نف‪rr‬ع ک‪rr‬و اس ش‪rr‬خص نے‬
‫محتاجوں اور ناطے والوں کے لیے صدقہ کیا۔ کیا وہ شخص ان اشرفیوں کے نفع میں سے کچھ کھ‪rr‬ا س‪rr‬کتا ہے‪ ،‬جب‬
‫کہ اس نے نفع کو محتاج پر صدقہ نہ کیا ہو تو کہا کہ اس کے لیے الئق نہیں کہ اس سے کچھ کھائے۔‬

‫حدیث نمبر‪2775 :‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ :‬أَ َّن ُع َم‪َ r‬ر َح َم‪َ r‬ل‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ُ  ‬عبَ ْي ُد هَّللا ِ‪ ، ‬قَا َل‪َ :‬ح َّدثَنِي‪ ‬نَافِ ٌع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم َر‪َ  ‬ر ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم لِيَحْ ِم َل َعلَ ْيهَا َر ُجاًل ‪ ،‬فَأ ُ ْخبِ َر ُع َم ُر أَنَّهُ قَ ْد َوقَفَهَا‬
‫يل هَّللا ِ أَ ْعطَاهَا َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫س لَهُ فِي َسبِ ِ‬ ‫َعلَى فَ َر ٍ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪" :‬أَ ْن يَ ْبتَا َعهَا‪ ،‬فَقَا َل‪ :‬اَل تَ ْبتَ ْعهَا‪َ ،‬واَل تَرْ ِج َع َّن فِي َ‬
‫ص َدقَتِ َ‬
‫ك"‪.‬‬ ‫يَبِي ُعهَا‪ ،‬فَ َسأ َ َل َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫یحیی بن قطان نے بیان کیا‪ ،‬کہ‪r‬ا ہم س‪r‬ے عبی‪r‬دہللا بن عم‪r‬ری نے بی‪r‬ان کی‪r‬ا‪ ،‬کہ‪r‬ا‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے مسدد نے بیان کیا‪ ،‬کہا ہم سے‬
‫کہ‪ ‬مجھ سے نافع نے بیان کی‪rr‬ا‪ ،‬اور ان س‪r‬ے عب‪rr‬دہللا بن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے اپن‪rr‬ا ایک گھ‪rr‬وڑا ہللا کے راس‪r‬تے‬
‫میں‪( ‬جہاد کرنے کے لیے)‪ ‬ایک آدمی کو دے دیا۔ یہ گھوڑا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ک‪rr‬و عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے دیا‬
‫تھا ‘ تاکہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جہاد میں کسی کو اس پر سوار ک‪rr‬ریں۔ پھ‪rr‬ر عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ ک‪rr‬و معل‪rr‬وم ہ‪r‬وا کہ‬
‫جس شخص ک‪rr‬و یہ گھ‪rr‬وڑا مال تھ‪rr‬ا ‘ وہ اس گھ‪rr‬وڑے ک‪rr‬و ب‪rr‬ازار میں بیچ رہ‪rr‬ا ہے۔ اس ل‪rr‬یے رس‪rr‬ول ہللا‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬سے پوچھا کہ کیا وہ اسے خرید سکتے ہیں؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ہرگز اسے نہ خرید۔ اپنا دیا‬
‫ہوا صدقہ واپس نہ لے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪716‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اب نَفَقَ ِة ا ْلقَيِّ ِم ِل ْل َو ْق ِ‬


‫ف‪:‬‬ ‫‪ -32‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬وقف کی جائیداد کا اہتمام کرنے واال اپنا خرچ اس میں سے لے سکتا ہے‬
‫حدیث نمبر‪2776 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ‪ ،‬أَ َّن‬
‫ج‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي هُ َر ْي‪َ r‬رةَ‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬ ‫ك‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِّ‬
‫الزنَ‪rr‬ا ِد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اأْل ْع‪َ r‬ر ِ‬ ‫ُف‪ ، ‬أَ ْخبَ َرنَا‪َ  ‬مالِ ٌ‬
‫َح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد هَّللا ِ ب ُْن يُوس َ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَا َل‪" :‬اَل يَ ْقتَ ِس ُم َو َرثَتِي ِدينَ‪rr‬ارًا‪َ ،‬واَل ِدرْ هَ ًما َما تَ‪َ r‬ر ْك ُ‬
‫ت بَ ْع‪َ r‬د نَفَقَ ‪ِ r‬ة نِ َس ‪r‬ائِي‪َ ،‬و َمئُونَ‪ِ r‬ة‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص َدقَةٌ"‪.‬‬
‫َعا ِملِي فَهُ َو َ‬
‫ہم سے عبدہللا بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے‬
‫اور انہیں ابوہریرہ رض‪r‬ی ہللا عنہ نے کہ‪ ‬رس‪r‬ول ہللا‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے فرمایا ج‪r‬و آدمی م‪r‬یرے وارث ہیں ‘ وہ‬
‫روپیہ اشرفی اگر میں چھوڑ جاؤں تو وہ تقسیم نہ کریں ‘ وہ میری بیویوں کا خرچ اور جائیداد کا اہتمام ک‪rr‬رنے والے‬
‫کا خرچ نکالنے کے بعد صدقہ ہے۔‬

‫حدیث نمبر‪2777 :‬‬
‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْنهُ َم‪r‬ا‪ ،‬أَ َّن ُع َم‪َ r‬ر ْ‬
‫"اش‪r‬تَ َرطَ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ ‬قُتَ ْيبَةُ ب ُْن َس ِعي ٍد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ح َّما ٌد‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَي َ‬
‫ُّوب‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬نَافِ ٍع‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن ُع َم‪َ r‬ر‪َ  ‬ر ِ‬
‫فِي َو ْقفِ ِه أَ ْن يَأْ ُك َل َم ْن َولِيَهُ‪َ ،‬وي ُْؤ ِك َل َ‬
‫ص ِديقَهُ َغ ْي َر ُمتَ َم ِّو ٍل َمااًل "‪.‬‬
‫ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان س‪rr‬ے ن‪rr‬افع‬
‫نے اور ان سے عبدہللا بن عمر رضی ہللا عنہما نے کہ‪ ‬عمر رضی ہللا عنہ نے اپ‪rr‬نے وق‪rr‬ف میں یہ ش‪rr‬رط لگ‪rr‬ائی تھی‬
‫کہ اس کا متولی اس میں سے کھا سکتا ہے اور اپنے دوست کو کھال سکتا ہے لیکن وہ دولت نہ جوڑے۔‬

‫ين‪:‬‬ ‫س ِه ِم ْث َل ِدالَ ِء ا ْل ُم ْ‬
‫سلِ ِم َ‬ ‫ضا أَ ْو ِب ْئ ًرا َوا ْ‬
‫شتَ َرطَ ِلنَ ْف ِ‬ ‫ف أَ ْر ً‬
‫اب إِ َذا َوقَ َ‬
‫‪ -33‬بَ ُ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪717‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫باب‪ :‬کسی نے کنواں وقف کیا اور اپنے لیے بھی اس میں سے عام مسلمانوں کی طرح پانی لینے‬
‫کی شرط لگائی یا زمین وقف کی اور دوسروں کی طرح خود بھی اس سے فائدہ لینے کی شرط‬
‫کر لی تو یہ بھی درست ہے‬
‫ور ِه‪َ ،‬وقَ‪rr‬ا َل لِ ْل َم‪rr‬رْ ُدو َد ِة ِم ْن بَنَاتِ‪ِ r‬ه‪ :‬أَ ْن تَ ْس‪ُ r‬ك َن َغ ْي‪َ r‬ر‬ ‫ق ُّ‬
‫الزبَ ْي‪ُ r‬ر بِ‪ُ r‬د ِ‬ ‫‪r‬ف أَنَسٌ َدارًا‪ ،‬فَ َك‪َ r‬‬
‫‪r‬ان إِ َذا قَ‪ِ r‬د َمهَا نَ َزلَهَا َوتَ َ‬
‫ص‪َّ r‬د َ‬ ‫َوأَ ْوقَ‪َ r‬‬
‫ار ُع َم‪َ r‬ر ُس‪ْ r‬كنَى لِ‪َ r‬ذ ِوي‬
‫ص‪r‬يبَهُ ِم ْن َد ِ‬ ‫ْس لَهَا َح ٌّ‬
‫ق‪َ ،‬و َج َع َل اب ُْن ُع َم‪َ r‬ر نَ ِ‬ ‫ج فَلَي َ‬ ‫ضرٍّ بِهَا‪ ،‬فَإ ِ ِن ا ْستَ ْغنَ ْ‬
‫ت بِ َز ْو ٍ‬ ‫ض َّر ٍة‪َ ،‬واَل ُم َ‬
‫ُم ِ‬
‫آل َع ْب ِد هَّللا ِ‪.‬‬‫ْال َحا َج ِة ِم ْن ِ‬
‫اور انس بن مالک رضی ہللا عنہ نے ایک گھر وقف کیا تھا‪( ‬مدینہ میں)‪ ‬جب کبھی مدینہ آتے ‘ اس گھر میں قیام کی‪rr‬ا‬
‫کرتے تھے اور زبیر رضی ہللا عنہ نے اپنے گھروں کو وقف کر دیا تھا اور اپنی ایک مطلقہ لڑکی س‪rr‬ے فرمایا تھ‪rr‬ا‬
‫کہ وہ اس میں قیام کریں لیکن اس گھر ک‪r‬و نقص‪r‬ان نہ پہنچ‪rr‬ائیں اور نہ اس میں ک‪rr‬وئی دوس‪rr‬را نقص‪rr‬ان ک‪r‬رے اور ج‪r‬و‬
‫خاون‪rr‬د والی بی‪rr‬ٹی ہ‪rr‬وتی اس ک‪rr‬و وہ‪rr‬اں رہ‪rr‬نے ک‪rr‬ا ح‪rr‬ق نہیں اور ابن عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے عم‪rr‬ر رض‪rr‬ی ہللا عنہ‬
‫کے‪( ‬وقف کردہ)‪ ‬گھر میں رہنے کا حصہ اپنی محتاج اوالد کو دے دیا تھا۔‬

‫حدیث نمبر‪2778 :‬‬

‫ض‪َ r‬ي هَّللا ُ َع ْن‪r‬هُ ِح َ‬


‫ين‬ ‫ق‪َ ،‬ع ْن أَبِي َع ْب ِد ال‪r‬رَّحْ َم ِن‪ ،‬أَ َّن ُع ْث َم َ‬
‫‪r‬ان َر ِ‬ ‫ان‪ :‬أَ ْخبَ َرنِي أَبِي‪َ ،‬ع ْن ُش ْعبَةَ‪َ ،‬ع ْن أَبِي إِ ْس َحا َ‬
‫َوقَا َل َع ْب َد ُ‬
‫‪r‬ون أَ َّن‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬أَلَ ْس‪r‬تُ ْم تَ ْعلَ ُم َ‬
‫اب النَّبِ ِّي َ‬ ‫ف َعلَ ْي ِه ْم‪َ ،‬وقَا َل‪ :‬أَ ْن ُش ُد ُك ُم هَّللا َ‪َ ،‬واَل أَ ْن ُش ُد إِاَّل أَصْ َح َ‬
‫ُوص َر أَ ْش َر َ‬
‫ح ِ‬
‫‪r‬ون‪ ،‬أَنَّهُ قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬م ْن َجهَّ َز‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم قَ‪rr‬ا َل‪َ " :‬م ْن َحفَ‪َ r‬ر رُو َم‪ r‬ةَ فَلَ‪r‬هُ ْال َجنَّةُ فَ َحفَرْ تُهَ‪rr‬ا‪ ،‬أَلَ ْس‪r‬تُ ْم تَ ْعلَ ُم‪َ r‬‬ ‫َرسُو َل هَّللا ِ َ‬
‫ص َّدقُوهُ بِ َما قَا َل‪َ .‬وقَا َل ُع َمرُ‪" :‬فِي َو ْقفِ ِه اَل ُجنَا َح َعلَى َم ْن َولِيَهُ أَ ْن يَأْ ُك َل‬
‫ْش ْال ُع ْس َر ِة فَلَهُ ْال َجنَّةُ‪ ،‬فَ َجه َّْزتُهُ ْم‪ ،‬قَا َل‪ :‬فَ َ‬
‫َجي َ‬
‫اس ٌع لِ ُكلٍّ "‪.‬‬ ‫َوقَ ْد يَلِي ِه ْال َواقِ ُ‬
‫ف َو َغ ْي ُرهُ فَهُ َو َو ِ‬
‫عبدان نے بیان کیا کہ مجھے میرے والد نے خ‪rr‬بر دی ‘ انہیں ش‪rr‬عبہ نے ‘ انہیں ابواس‪rr‬حاق نے ‘ انہیں ابوعب‪rr‬دالرحمٰ ن‬
‫نے کہ‪ ‬جب عثمان غنی رضی ہللا عنہ محاصرے میں لیے گئے تو‪( ‬اپنے گھ‪rr‬ر کے)‪ ‬اوپ‪rr‬ر چ‪rr‬ڑھ ک‪rr‬ر آپ نے ب‪rr‬اغیوں‬
‫سے فرمایا میں تم کو ہللا کی قسم دے کر پوچھتا ہوں اور صرف ن‪rr‬بی ک‪rr‬ریم‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬کے اص‪rr‬حاب س‪rr‬ے‬
‫قسمیہ پوچھتا ہوں کہ کیا آپ لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ جب رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا ج‪rr‬و ش‪rr‬خص‬
‫بیئر رومہ کو کھودے گا اور اسے مسلمانوں کے لیے وقف کر دے گا تو اس‪r‬ے جنت کی بش‪r‬ارت ہے ت‪r‬و میں نے ہی‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪718‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫اس کنویں کو کھودہ تھا۔ کیا آپ لوگ‪rr‬وں ک‪rr‬و معل‪rr‬وم نہیں ہے کہ آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪rr‬لم‪ ‬نے جب فرمایا تھ‪rr‬ا کہ جیش‬
‫عسرت‪( ‬غزوہ تبوک پر جانے والے لشکر)‪ ‬کو ج‪rr‬و ش‪rr‬خص س‪rr‬از و س‪rr‬امان س‪rr‬ے لیس ک‪rr‬ر دے گ‪rr‬ا ت‪rr‬و اس‪rr‬ے جنت کی‬
‫بشارت ہے تو میں نے ہی اسے مسلح کیا تھا۔ راوی نے بیان کی‪rr‬ا کہ آپ کی ان ب‪rr‬اتوں کی س‪rr‬ب نے تص‪rr‬دیق کی تھی۔‬
‫عمر رضی ہللا عنہ نے اپنے وقف کے متعلق فرمایا تھا کہ اس کا منتظم اگر اس میں سے کھائے تو کوئی حرج نہیں‬
‫ہے۔ ظاہر ہے کہ منتظم خود واقف بھی ہو سکتا ہے اور کبھی دوسرے بھی ہو سکتے ہیں اور ہ‪rr‬ر ایک کے ل‪rr‬یے یہ‬
‫جائز ہے۔‬

‫اب إِ َذا قَا َل ا ْل َواقِفُ الَ نَ ْطلُ ُ‬


‫ب ثَ َمنَهُ إِالَّ إِلَى هَّللا ِ‪ .‬فَ ْه َو َجائِ ٌز‪:‬‬ ‫‪ -34‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬اگر وقف کرنے واال یوں کہے کہ اس کی قیمت ہللا ہی سے لیں گے تو وقف درست ہو‬
‫جائے گا‬
‫حدیث نمبر‪2779 :‬‬
‫ص‪r‬لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪:‬‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل النَّبِ ُّي َ‬ ‫َّاح‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَنَ ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬ ‫َ‬
‫ث‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أبِي التَّي ِ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َس َّد ٌد‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ع ْب ُد ْال َو ِ‬
‫ار ِ‬
‫َّار ثَا ِمنُونِي بِ َحائِ ِط ُك ْم‪ ،‬قَالُوا‪ :‬اَل نَ ْ‬
‫طلُبُ ثَ َمنَهُ إِاَّل إِلَى هَّللا ِ"‪.‬‬ ‫"يَا بَنِي النَّج ِ‬
‫ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ‘ ان س‪rr‬ے ابوالتی‪rr‬اح نے اور ان س‪rr‬ے انس رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ نے کہ‪ ‬نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تھا اے بنو نجار! تم اپنے باغ کی قیمت مجھ سے وصول ک‪rr‬ر ل‪rr‬و‬
‫تعالی کے سوا کسی سے نہیں چاہتے۔‬
‫ٰ‬ ‫تو انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس کی قیمت ہللا‬

‫ض َر أَ َح َد ُك ُم ا ْل َم ْوتُ ِح َ‬
‫ين‬ ‫ش َها َدةُ بَ ْينِ ُك ْم إِ َذا َح َ‬
‫ين آ َمنُوا َ‬ ‫اب قَ ْو ِل هَّللا ِ تَ َعالَى‪{ :‬يَا أَيُّ َها الَّ ِذ َ‬ ‫‪ -35‬بَ ُ‬
‫صيبَةُ‬ ‫صابَ ْت ُك ْم ُم ِ‬‫ض فَأ َ َ‬
‫ض َر ْبتُ ْم فِي األَ ْر ِ‬ ‫آخ َرا ِن ِمنْ َغ ْي ِر ُك ْم إِنْ أَ ْنتُ ْم َ‬ ‫ان َذ َوا َع ْد ٍل ِم ْن ُك ْم أَ ْو َ‬ ‫صيَّ ِة ا ْثنَ ِ‬‫ا ْل َو ِ‬
‫ان َذا قُ ْربَى‬ ‫شتَ ِري ِب ِه ثَ َمنًا َولَ ْو َك َ‬ ‫صالَ ِة فَيُ ْق ِ‬
‫س َما ِن بِاهَّلل ِ إِ ِن ْ‬
‫ارتَ ْبتُ ْم الَ نَ ْ‬ ‫سونَ ُه َما ِمنْ بَ ْع ِد ال َّ‬ ‫ت ت َْحبِ ُ‬ ‫ا ْل َم ْو ِ‬
‫ان يَقُو َما ِن‬ ‫آخ َر ِ‬ ‫ين فَإِنْ ُعثِ َر َعلَى أَنَّ ُه َما ا ْ‬
‫ست ََحقَّا إِ ْث ًما فَ َ‬ ‫ش َها َدةَ هَّللا ِ إِنَّا إِ ًذا لَ ِم َن اآلثِ ِم َ‬‫َوالَ نَ ْكتُ ُم َ‬
‫ش َها َدتِ ِه َما َو َما‬
‫ق ِمنْ َ‬ ‫ش َها َدتُنَا أَ َح ُّ‬ ‫ق َعلَ ْي ِه ُم األَ ْولَيَا ِن فَيُ ْق ِ‬
‫س َما ِن ِباهَّلل ِ لَ َ‬ ‫ستُ ِح َّ‬ ‫ين ا ْ‬ ‫َمقَا َم ُه َما ِم َن الَّ ِذ َ‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪719‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫ش َها َد ِة َعلَى َو ْج ِه َها أَ ْو يَ َخافُوا أَنْ تُ َر َّد أَ ْي َمانٌ‬‫ين َذلِ َك أَ ْدنَى أَنْ يَأْتُوا بِال َّ‬ ‫ا ْعتَ َد ْينَا إِنَّا إِ ًذا لَ ِم َن الظَّالِ ِم َ‬
‫ين}‪:‬‬‫اسقِ َ‬ ‫بَ ْع َد أَ ْي َمانِ ِه ْم َواتَّقُوا هَّللا َ َوا ْ‬
‫س َم ُعوا َوهَّللا ُ الَ يَ ْه ِدي ا ْلقَ ْو َم ا ْلفَ ِ‬
‫تعالی کا ( سورۃ المائدہ میں ) یہ فرمانا مسلمانو ! جب تم میں کوئی مرنے لگے تو آپس‬‫ٰ‬ ‫باب‪ :‬ہللا‬
‫کی گواہی وصیت کے وقت تم میں سے ( یعنی مسلمانوں میں سے یا عزیزوں میں سے ) دو‬
‫معتبر شخصوں کی ہونی چاہئے یا اگر تم سفر میں ہو اور وہاں تم موت کی مصیبت میں گرفتار‬
‫ہو جاؤ تو غیر ہی یعنی کافر یا جن سے قرابت نہ ہو دو شخص سہی ( میت کے وارثوں ) ان‬
‫دونوں گواہوں کو عصر کی نماز کے بعد تم روک لو اگر تم کو ( ان کے سچے ہونے میں شبہ‬
‫ہو ) تو وہ ہللا کی قسم کھائیں کہ ہم اس گواہی کے عوض دنیا کمانا نہیں چاہتے گو جس کے لیے‬
‫گواہی دیں وہ اپنا رشتہ دار ہو اور نہ ہم ہللا واسطے گواہی چھپائیں گے ‪ ،‬ایسا کریں تو ہم ہللا کے‬
‫قصوروار ہیں ‪ ،‬پھر اگر معلوم ہو واقعی یہ گواہ جھوٹے تھے تو دوسرے وہ دو گواہ کھڑے ہوں‬
‫جو میت کے نزدیک کے رشتہ دار ہوں ( یا جن کو میت کے دو نزدیک کے رشتہ داروں نے‬
‫گواہی کے الئق سمجھا ہو ) وہ ہللا کی قسم کھا کر کہیں کہ ہماری گواہی پہلے گواہوں کی گواہی‬
‫سے زیادہ معتبر ہے اور ہم نے کوئی ناحق بات نہیں کہی ‪ ،‬ایسا کیا ہو تو بیشک ہم گنہگار ہوں‬
‫گے ۔ یہ تدبیر ایسی ہے جس سے ٹھیک ٹھیک گواہی دینے کی زیادہ امید پڑتی ہے یا اتنا تو‬
‫ضرور ہو گا کہ وصی یا گواہوں کو ڈر رہے گا ایسا نہ ہو ان کے قسم کھانے کے بعد پھر‬
‫وارثوں کو قسم دی جائے اور ہللا سے ڈرتے رہو اور اس کا حکم سنو اور ہللا نافرمان لوگوں کو‬
‫( راہ پر ) نہیں لگاتا‬
‫حدیث نمبر‪2780 :‬‬

‫‪ 2‬وقَا َل لِي‪َ  ‬علِ ُّي ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ‪َ ، ‬ح َّدثَنَا‪ ‬يَحْ يَى ب ُْن آ َد َم‪َ ، ‬ح‪َّ r‬دثَنَا‪ ‬اب ُْن أَبِي َزائِ‪َ r‬دةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ُ  ‬م َح َّم ِد ب ِْن أَبِي ْالقَ ِ‬
‫اس‪ِ r‬م‪َ ، ‬ع ْن‪َ  ‬ع ْب‪ِ r‬د‬
‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬قَا َل‪َ " :‬خ َر َج َر ُج ٌل ِم ْن بَنِي َس‪r‬ه ٍْم َم‪َ r‬ع تَ ِم ٍيم‬ ‫ْال َملِ ِك ب ِْن َس ِعي ِد ب ِْن ُجبَي ٍْر‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬أَبِي ِه‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬اب ِْن َعبَّا ٍ‬
‫س‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص‪r‬ا‬ ‫ض‪ٍ r‬ة ُم َخ َّو ً‬ ‫ْس بِهَا ُم ْسلِ ٌم‪ ،‬فَلَ َّما قَ ِد َما بِتَ ِر َكتِ‪ِ r‬ه فَقَ‪ُ r‬دوا َجا ًما ِم ْن فِ َّ‬
‫ض لَي َ‬‫ات ال َّس ْه ِم ُّي بِأَرْ ٍ‬
‫اريِّ ‪َ ،‬و َع ِديِّ ب ِْن بَ َّدا ٍء‪ ،‬فَ َم َ‬
‫ال َّد ِ‬
‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم‪ ،‬ثُ َّم ُو ِج َد ْال َجا ُم بِ َم َّكةَ‪ ،‬فَقَ‪rr‬الُوا‪ :‬ا ْبتَ ْعنَ‪rr‬اهُ ِم ْن تَ ِم ٍيم‪َ ،‬و َع‪ِ r‬ديٍّ ‪ ،‬فَقَ‪rr‬ا َم‬
‫ب‪ ،‬فَأَحْ لَفَهُ َما َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬ ‫ِم ْن َذهَ ٍ‬
‫ت هَ‪ِ r‬ذ ِه اآْل يَ‪r‬ةُ يَأَيُّهَا‬
‫احبِ ِه ْم‪ ،‬قَ‪rr‬ا َل‪َ :‬وفِي ِه ْم نَ‪َ r‬زلَ ْ‬
‫ص ِ‬ ‫ق ِم ْن َشهَا َدتِ ِه َما‪َ ،‬وإِ َّن ْال َجا َم لِ َ‬ ‫َر ُجاَل ِن ِم ْن أَ ْولِيَائِ ِه‪ ،‬فَ َحلَفَا لَ َشهَا َدتُنَا أَ َح ُّ‬
‫ض َر أَ َح َد ُك ُم ْال َم ْو ُ‬
‫ت سورة المائدة آية ‪."106‬‬ ‫الَّ ِذ َ‬
‫ين آ َمنُوا َشهَا َدةُ بَ ْينِ ُك ْم إِ َذا َح َ‬
‫‪r‬یی بن آدم نے ‘ کہ‪rr‬ا ہم س‪rr‬ے ابن ابی‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا نے کہا مجھ سے علی بن عبدہللا مدینی نے کہا ہم س‪rr‬ے یح‪ٰ r‬‬
‫زائدہ نے ‘ انہوں نے محمد بن ابی القاسم سے ‘ انہوں نے عبدالملک بن سعید بن جب‪rr‬یر س‪rr‬ے ‘ انہ‪rr‬وں نے اپ‪rr‬نے ب‪rr‬اپ‬
‫سے ‘ کہا ہم سے عبدہللا بن عباس رضی ہللا عنہما سے انہوں نے کہا‪ ‬بنی سہم کا ایک ش‪rr‬خص تمیم داری اور ع‪rr‬دی‬
‫بن بداء کے ساتھ سفر کو نکال ‘ وہ ایسے ملک میں جا کر مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا۔ یہ دونوں شخص اس کا‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪720‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫متروکہ مال لے کر مدینہ واپس آئے۔ اس کے اسباب میں چاندی کا ایک گالس گم تھا۔ آپ ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان‬
‫دونوں کو قسم کھانے کا حکم فرمایا‪( ‬انہوں نے قسم کھا لی)‪ ‬پھر ایسا ہوا کہ وہ گالس مکہ میں مال‪ ،‬انہوں نے کہا ہم‬
‫نے یہ گالس تمیم اور عدی سے خریدا ہے۔ اس وقت میت کے دو عزیز‪( ‬عمرو بن العاص اور مطلب کھ‪rr‬ڑے ہ‪rr‬وئے‬
‫اور انہوں نے قسم کھائی کہ یہ ہماری گواہی تمیم اور عدی کی گ‪rr‬واہی س‪rr‬ے زیادہ معت‪rr‬بر ہے ‘ یہ گالس میت ہی ک‪rr‬ا‬
‫ہے۔ عبدہللا بن عباس رض‪rr‬ی ہللا عنہم‪rr‬ا نے کہ‪rr‬ا ان ہی کے ب‪rr‬ارے میں یہ آیت ن‪rr‬ازل ہ‪rr‬وئی‪« ‬يا أيها ال‪rr‬ذين آمن‪rr‬وا ش‪rr‬هادة‬
‫بينكم»‪ ‬آخر آیت تک۔‬

‫ض ٍر ِم َن ا ْل َو َرثَ ِة‪:‬‬ ‫ون ا ْل َميِّ ِ‬


‫ت بِ َغ ْي ِر َم ْح َ‬ ‫اب قَ َ‬
‫ضا ِء ا ْل َو ِ‬
‫ص ِّي ُديُ َ‬ ‫‪ -36‬بَ ُ‬
‫باب‪ :‬میت پر جو قرضہ ہو وہ اس کا وصی ادا کر سکتا ہے گو دوسرے وارث حاضر نہ ہوں‬
‫حدیث نمبر‪2781 :‬‬
‫س‪ ، ‬قَ‪rr‬ا َل‪ :‬قَ‪rr‬ا َل‪َّ  ‬‬
‫الش ‪ْ r‬عبِ ُّي‪، ‬‬ ‫ان أَبُو ُم َع ِ‬
‫اويَةَ‪َ ، ‬ع ْن‪ ‬فِ ‪َ r‬را ٍ‬ ‫ق‪ ، ‬أَ ْو‪ْ  ‬الفَضْ ُل ب ُْن يَ ْعقُ َ‬
‫وب‪َ  ‬ع ْنهُ‪َ ،‬ح َّدثَنَا‪َ  ‬ش ْيبَ ُ‬ ‫َح َّدثَنَا‪ُ  ‬م َح َّم ُد ب ُْن َسابِ ٍ‬
‫ك َعلَ ْي‪ِ r‬ه‬
‫ت‪َ ،‬وتَ ‪َ r‬ر َ‬
‫ت بَنَ‪rr‬ا ٍ‬ ‫ض َي هَّللا ُ َع ْنهُ َما‪ ،‬أَ َّن أَبَاهُ ا ْستُ ْش ِه َد يَ ْو َم أُ ُح ٍد‪َ ،‬وتَ َر َ‬
‫ك ِس َّ‬ ‫اريُّ ‪َ  ‬ر ِ‬
‫ص ِ‬‫َح َّدثَنِي‪َ  ‬جابِ ُر ب ُْن َع ْب ِد هَّللا ِ اأْل َ ْن َ‬
‫ت أَ َّن َوالِ‪ِ r‬دي‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‪ِ r‬ه َو َس‪r‬لَّ َم‪ ،‬فَقُ ْل ُ‬
‫ت‪ :‬يَا َر ُس‪r‬و َل هَّللا ِ‪ ،‬قَ‪ْ r‬د َعلِ ْم َ‬ ‫ض َر ِج َدا ُد النَّ ْخ ِل‪ ،‬أَتَي ُ‬
‫ْت َرسُو َل هَّللا ِ َ‬ ‫َد ْينًا‪ ،‬فَلَ َّما َح َ‬
‫احيَتِ‪ِ r‬ه‪،‬‬‫‪r‬ر َعلَى نَ ِ‬ ‫ك َعلَ ْي ِه َد ْينًا َكثِيرًا‪َ ،‬وإِنِّي أُ ِحبُّ أَ ْن يَ َرا َ‬
‫ك ْال ُغ َر َما ُء‪ ،‬قَا َل‪ْ :‬اذهَبْ فَبَ ْي ِدرْ ُك َّل تَ ْم‪ٍ r‬‬ ‫ا ْستُ ْش ِه َد يَ ْو َم أُ ُح ٍد‪َ ،‬وتَ َر َ‬
‫‪r‬و َل أَ ْعظَ ِمهَا بَ ْي‪َ r‬درًا‬‫‪r‬اف َح‪ْ r‬‬‫ُون أَطَ‪َ r‬‬ ‫ص‪r‬نَع َ‬‫الس‪r‬ا َعةَ‪ ،‬فَلَ َّما َرأَى َما يَ ْ‬ ‫ك َّ‬ ‫ت‪ ،‬ثُ َّم َد َع ْوتُهُ‪ ،‬فَلَ َّما نَظَرُوا إِلَ ْي ِه أُ ْغرُوا بِي تِ ْل‪َ r‬‬ ‫فَفَ َع ْل ُ‬

‫ك‪ ،‬فَ َما َزا َل يَ ِكي ُل لَهُ ْم َحتَّى أَ َّدى هَّللا ُ أَ َمانَ ‪r‬ةَ َوالِ ‪ِ r‬دي‪َ ،‬وأَنَا َوهَّللا ِ‬ ‫ع أَ ْ‬
‫ص ‪َ r‬حابَ َ‬ ‫س َعلَ ْي‪ِ r‬ه‪ ،‬ثُ َّم قَ‪rr‬ا َل‪ :‬ا ْد ُ‬
‫ت‪ ،‬ثُ َّم َجلَ َ‬ ‫ثَاَل َ‬
‫ث َم‪ r‬رَّا ٍ‬
‫ي هَّللا ُ أَ َمانَةَ َوالِ ِدي‪َ ،‬واَل أَرْ ِج َع إِلَى أَ َخ َواتِي بِتَ ْم َر ٍة‪ ،‬فَ َسلِ َم َوهَّللا ِ ْالبَيَا ِد ُر ُكلُّهَا َحتَّى أَنِّي أَ ْنظُ ُر إِلَى ْالبَ ْي َد ِر‬ ‫اض أَ ْن يُ َؤ ِّد َ‬
‫َر ٍ‬
‫اح َدةً"‪.‬‬ ‫صلَّى هَّللا ُ َعلَ ْي ِه َو َسلَّ َم َكأَنَّه لَ ْم يَ ْنقُصْ تَ ْم َرةً َو ِ‬
‫الَّ ِذي َعلَ ْي ِه َرسُو ُل هَّللا ِ َ‬
‫ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا یا فضل بن یعقوب نے محمد بن سابق سے‪( ‬یہ شک خود امام بخاری رحمہ ہللا کو‬
‫یحیی نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا ‘ ان س‪rr‬ے ش‪rr‬عبی‬
‫ٰ‬ ‫ہے)‪ ‬کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰ ن ابومعاویہ نے بیان کیا ‘ ان سے فراس بن‬
‫نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا اور ان س‪rr‬ے ج‪rr‬ابر بن عب‪rr‬دہللا انص‪rr‬اری رض‪rr‬ی ہللا عنہ نے بی‪rr‬ان کی‪rr‬ا کہ‪ ‬ان کے والد‪( ‬عب‪rr‬دہللا رض‪rr‬ی ہللا‬
‫عنہ)‪ ‬احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے۔ اپنے پیچھے چھ لڑکیاں چھ‪rr‬وڑی تھیں اور ق‪rr‬رض بھی۔ جب کھج‪rr‬ور کے‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪721‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫پھل توڑنے کا وقت آیا تو میں رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رس‪rr‬ول ہللا!‬
‫آپ کو یہ معلوم ہی ہے کہ میرے والد ماجد احد کی لڑائی میں شہید ہو چکے ہیں اور بہت زیادہ ق‪rr‬رض چھ‪rr‬وڑ گ‪rr‬ئے‬
‫ہیں ‘ میں چاہتا تھا کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں‪( ‬تاکہ ق‪rr‬رض میں کچھ رع‪rr‬ایت ک‪rr‬ر دیں)‪ ‬لیکن وہ یہ‪rr‬ودی تھے اور‬
‫وہ نہیں مانے ‘ اس لیے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا کہ ج‪rr‬اؤ اور کھلی‪rr‬ان میں ہ‪rr‬ر قس‪rr‬م کی کھج‪rr‬ور ال‪rr‬گ‬
‫الگ کر لو جب میں نے ایسا ہی کر لیا تو آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬ک‪r‬و بالیا ‘ ق‪r‬رض خواہ‪r‬وں نے آپ‪ ‬ص‪rr‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کو دیکھ کر اور زیادہ سختی شروع کر دی تھی۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جب یہ طرز عم‪rr‬ل مالحظہ فرمایا‬
‫تو سب سے بڑے کھجور کے ڈھیر کے گرد آپ‪ ‬ص‪r‬لی ہللا علیہ وس‪r‬لم‪ ‬نے تین چک‪r‬ر لگ‪r‬ائے اور وہیں بیٹھ گ‪r‬ئے پھ‪r‬ر‬
‫فرمایا کہ اپنے قرض خواہوں کو بالؤ۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ناپ ناپ کر دینا ش‪rr‬روع کی‪rr‬ا اور وہللا م‪rr‬یرے وال‪rr‬د‬
‫تعالی میرے والد کا تمام قرض ادا ک‪rr‬ر‬
‫ٰ‬ ‫کی تمام امانت ادا کر دی ‘ ہللا گواہ ہے کہ میں اتنے پر بھی راضی تھا کہ ہللا‬
‫دے اور میں اپنی بہنوں کیلئے ایک کھجور بھی اس میں سے نہ لے جاؤں لیکن ہ‪rr‬وا یہ کہ ڈھیر کے ڈھیر بچ رہے‬
‫اور میں نے دیکھا کہ رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جس ڈھیر پر بیٹھے ہ‪rr‬وئے تھے اس میں س‪rr‬ے ت‪rr‬و ایک کھج‪rr‬ور‬
‫بھی نہیں دی گئی تھی۔ ابوعبدہللا امام بخاری رحمہ‪ r‬ہللا نے کہا کہ‪« ‬أغروا بي»‪( ‬ح‪rr‬دیث میں الف‪rr‬اظ)‪ ‬کے مع‪rr‬نی ہیں کہ‬
‫مجھ پ‪rrrr‬ر بھڑک‪rrrr‬نے اور س‪rrrr‬ختی ک‪rrrr‬رنے لگے۔ اس‪rrrr‬ی مع‪rrrr‬نی میں ق‪rrrr‬رآن مجی‪rrrr‬د کی آیت‪« ‬فأغرينا بينهم الع‪rrrr‬داوة‬
‫والبغضاء»‪ ‬میں‪« ‬فأغرينا»‪ ‬ہے۔‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪722‬‬
‫کتاب روزے کے مسائل کا بیان‬ ‫صحیح بخاری جلد ‪3‬‬

‫حدیث تالش کیجئے‪ r‬نمبر سے‬


‫احادیث ‪ ۱۸۹۱‬سے ‪۲۷۸۱‬‬

‫‪www.islamicurdubooks.com‬‬ ‫‪723‬‬
‫حدیث نمبر‪1891 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1892 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1893 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1894 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1895 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1896 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1897 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1898 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1899 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1900 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1901 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1902 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1903 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1904 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1905 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1906 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1907 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1908 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1909 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1910 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1911 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1912 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1913 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1914 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1915 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1916 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1917 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1919 - 1918 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1920 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1921 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1922 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1923 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1924 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1926 - 1925 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1927 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1928 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1929 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1930 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1931 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1932 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1933 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1934 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1935 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1936 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1937 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1938 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1939 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1940 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1941 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1942 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1943 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1944 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1945 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1946 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1947 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1948 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1949 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1950 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1951 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1952 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1953 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1954 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1955 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1956 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1957 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1958 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1959 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1960 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1961 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1962 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1963 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1964 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1965 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1966 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1967 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1968 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1969 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1970 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1971 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1972 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1973 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1974 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1975 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1976 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1977 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1978 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1979 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1980 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1981 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1982 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1983 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1984 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1985 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1986 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1987 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1988 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1989 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1990 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1991 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1992 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1993 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1994 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1995 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1996 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1998 - 1997 :‬‬
‫حدیث نمبر‪1999 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2000 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2001 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2002 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2003 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2004 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2005 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2006 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2007 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2008 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2009 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2010 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2011 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2012 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2013 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2014 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2015 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2016 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2017 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2018 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2019 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2020 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2021 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2022 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2023 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2024 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2025 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2026 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2027 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2028 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2029 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2030 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2031 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2032 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2033 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2034 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2035 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2036 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2037 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2038 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2039 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2040 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2041 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2042 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2043 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2044 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2045 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2046 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2047 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2048 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2049 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2050 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2051 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2052 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2053 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2054 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2055 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2056 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2057 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2058 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2059 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2061 - 2060 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2062 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2063 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2064 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2065 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2066 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2067 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2068 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2069 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2070 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2071 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2072 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2073 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2074 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2075 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2076 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2077 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2078 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2079 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2080 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2081 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2082 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2083 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2084 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2085 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2086 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2087 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2088 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2089 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2090 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2091 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2092 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2093 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2094 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2095 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2096 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2097 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2098 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2099 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2100 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2101 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2102 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2103 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2104 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2105 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2106 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2107 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2108 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2109 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2110 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2111 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2112 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2113 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2114 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2115 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2116 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2117 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2118 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2119 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2120 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2121 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2122 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2123 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2124 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2125 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2126 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2127 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2128 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2129 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2130 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2131 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2132 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2133 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2134 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2135 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2136 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2137 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2138 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2139 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2140 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2141 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2142 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2143 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2144 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2145 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2146 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2147 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2148 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2149 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2150 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2151 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2152 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2154 - 2153 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2155 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2156 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2157 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2158 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2159 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2160 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2161 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2162 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2163 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2164 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2165 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2166 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2167 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2168 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2169 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2170 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2171 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2172 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2173 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2174 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2175 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2176 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2177 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2179 - 2178 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2181 - 2180 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2182 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2183 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2184 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2185 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2186 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2187 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2188 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2189 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2190 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2191 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2192 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2193 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2194 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2195 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2196 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2197 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2198 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2199 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2200 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2202 - 2201 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2203 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2204 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2205 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2206 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2207 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2208 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2209 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2210 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2211 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2212 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2213 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2214 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2215 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2216 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2217 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2218 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2219 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2220 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2221 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2222 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2223 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2224 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2225 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2226 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2227 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2228 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2229 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2230 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2231 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2233 - 2232 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2234 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2235 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2236 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2237 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2238 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2239 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2240 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2241 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2243 - 2242 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2245 - 2244 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2246 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2248 - 2247 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2250 - 2249 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2251 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2252 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2253 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2255 - 2254 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2256 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2257 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2258 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2259 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2260 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2261 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2262 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2263 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2264 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2265 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2266 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2267 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2268 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2269 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2270 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2271 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2272 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2273 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2274 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2275 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2276 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2277 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2278 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2279 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2280 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2281 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2282 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2283 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2284 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2285 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2286 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2287 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2288 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2289 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2290 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2291 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2292 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2293 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2294 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2295 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2296 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2297 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2298 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2299 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2300 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2301 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2303 - 2302 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2304 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2305 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2306 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2308 - 2307 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2309 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2310 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2311 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2312 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2313 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2315 - 2314 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2316 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2317 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2318 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2319 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2320 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2321 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2322 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2323 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2324 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2325 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2326 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2327 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2328 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2329 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2330 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2331 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2332 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2333 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2334 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2335 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2336 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2337 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2338 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2339 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2340 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2341 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2342 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2343 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2344 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2345 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2347 - 2346 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2348 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2349 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2350 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2351 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2352 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2353 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2354 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2355 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2357 - 2356 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2358 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2360 - 2359 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2361 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2362 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2363 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2364 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2365 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2366 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2367 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2368 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2369 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2370 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2371 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2372 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2373 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2374 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2375 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2376 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2377 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2378 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2379 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2380 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2381 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2382 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2384 - 2383 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2385 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2386 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2387 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2388 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2389 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2390 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2391 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2392 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2393 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2394 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2395 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2396 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2397 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2398 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2399 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2400 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2401 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2402 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2403 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2404 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2405 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2406 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2407 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2408 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2409 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2410 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2411 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2412 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2413 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2414 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2415 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2417 - 2416 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2418 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2419 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2420 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2421 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2422 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2423 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2424 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2425 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2426 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2427 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2428 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2429 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2430 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2431 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2432 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2433 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2434 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2435 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2436 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2437 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2438 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2439 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2440 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2441 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2442 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2443 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2444 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2445 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2446 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2447 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2448 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2449 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2450 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2451 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2452 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2453 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2454 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2455 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2456 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2457 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2458 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2459 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2460 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2461 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2462 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2463 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2464 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2465 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2466 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2467 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2468 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2469 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2470 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2471 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2472 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2473 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2474 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2475 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2476 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2477 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2478 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2479 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2480 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2481 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2482 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2483 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2484 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2485 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2486 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2487 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2488 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2489 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2490 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2491 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2492 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2493 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2494 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2495 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2496 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2498 - 2497 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2499 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2500 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2502 - 2501 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2503 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2504 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2506 - 2505 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2507 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2508 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2509 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2510 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2511 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2512 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2513 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2514 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2516 - 2515 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2517 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2518 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2519 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2520 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2521 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2522 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2523 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2524 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2525 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2526 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2527 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2528 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2529 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2530 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2531 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2532 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2533 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2534 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2535 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2536 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2537 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2538 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2540 - 2539 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2541 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2542 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2543 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2544 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2545 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2546 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2547 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2548 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2549 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2550 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2551 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2552 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2553 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2554 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2556 - 2555 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2557 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2558 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2559 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2560 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2561 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2562 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2563 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2564 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2565 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2566 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2567 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2568 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2569 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2570 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2571 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2572 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2573 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2574 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2575 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2576 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2577 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2578 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2579 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2580 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2581 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2582 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2584 - 2583 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2585 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2586 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2587 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2588 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2589 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2590 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2591 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2592 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2593 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2594 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2595 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2596 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2597 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2598 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2599 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2600 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2601 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2602 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2603 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2604 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2605 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2606 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2608 - 2607 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2609 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2610 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2611 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2612 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2613 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2614 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2615 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2616 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2617 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2618 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2619 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2620 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2621 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2622 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2623 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2624 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2625 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2626 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2627 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2628 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2629 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2630 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2631 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2632 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2633 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2634 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2635 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2636 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2637 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2638 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2639 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2640 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2641 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2642 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2643 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2644 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2645 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2646 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2647 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2648 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2649 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2650 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2651 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2652 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2653 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2654 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2655 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2656 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2657 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2658 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2659 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2660 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2661 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2662 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2663 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2664 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2665 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2667 - 2666 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2668 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2670 - 2669 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2671 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2672 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2673 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2674 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2675 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2677 - 2676 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2678 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2679 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2680 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2681 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2682 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2683 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2684 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2685 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2686 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2687 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2688 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2689 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2690 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2691 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2692 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2693 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2694 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2696 - 2695 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2697 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2698 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2699 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2700 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2701 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2702 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2703 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2704 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2705 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2706 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2707 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2708 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2709 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2710 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2712 - 2711 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2713 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2714 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2715 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2716 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2717 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2718 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2719 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2720 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2721 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2722 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2723 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2725 - 2724 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2726 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2727 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2728 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2729 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2730 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2732 - 2731 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2733 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2734 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2735 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2736 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2737 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2738 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2739 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2740 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2741 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2742 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2743 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2744 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2745 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2746 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2747 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2748 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2749 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2750 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2751 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2752 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2753 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2754 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2755 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2756 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2757 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2758 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2759 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2760 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2761 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2762 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2763 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2764 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2765 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2766 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2767 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2768 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2769 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2770 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2771 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2772 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2773 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2774 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2775 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2776 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2777 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2778 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2779 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2780 :‬‬
‫حدیث نمبر‪2781 :‬‬

You might also like