You are on page 1of 4

‫" دعا "پروردگار عالم کی بارگاہ بے نیازمیں انسان کا عاجزانہ اظہار اور اس‬

‫کا حقیقی اسباب اور المتناہی ملکوتی نورانی فضا سے متصل ہونے اور محب‬
‫و محبوب کے درمیان پرشکوہ با عظمت تجلیات سے آراستہ ہونے کا نام ہے۔‬
‫اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السالم کی زبان اقدس سے جاری ہونے والی‬
‫روایتوں میں متعدد مرتبہ بیان ہوا ہے جن میں فرمایاہے‪ " :‬دعا مغز عبادت‬
‫ہے" دعا کلید رحمت ‪ ،‬مومن کا اسلحہ ‪،‬خداوندعالم کے نزدیک محبوب عمل‬
‫اور خداوندعالم سے تقرب حاصل کرنے کا بہترین وسیلہ ہے ۔‬
‫یہ بلند و باال عبارت خلقت کی جانب سےبہترین افکار میں بلند ہونے والی وہ‬
‫واحد آواز ہے جودعا کی معراج ہے ۔‬
‫" دعا و نیایش " خاندان عصمت و طہارت علیہم السالم کے معارف سے‬
‫حاصل ہونے والی وہ عظیم ثقافتی میراث ہے جس پر توجہ ہمیں عبد و معبود‬
‫کے درمیان حقیقی عشق کی جاذبیت سے سرشارقرار دیتی ہے ‪ ،‬دعا کے‬
‫ذریعے ہی معشوق سے وصال اور بہشت حاصل ہوتی ہے ۔ رات کے سناٹے‬
‫میں عاشق حقیقی کی بارگاہ میں مناجات کی شکل میں راز دل بیان کرنا اس‬
‫ذات الیزال سے والہانہ گفتگو کرنا ہے ‪ ،‬دعا‪ ،‬عاشقان خدا کا ترانہ ‪ ،‬بارگاہ‬
‫خداوندی میں عرفاء کی مناجاتوں کا نذرانہ اور راہ سالکان کا توشہ کریمانہ‬
‫ہے۔‬
‫ہمارا روائی معاشرہ بے مثال راہوں سے لبریز مبداء ہستی سے ارتباط کا‬
‫ذریعہ ہے البتہ اس میں ایک بنیادی فرق جو اہل بیت علیہم السالم کے معارف‬
‫کے بیان حقیقت میں نظر آتا ہے وہ یہ ہے کہ آپ حضرات^ جب بھی لوگوں‬
‫سے محو سخن ہوتے تھے تو ان کے عقل و شعور اور ادارک کو دیکھ کر‬
‫گفتگو کرتے تھے تاکہ انہیں سمجھ میں آجائے لیکن جب رب جلیل خدائے‬
‫منان کی بارگاہ بے نیاز میں حاضر ہوتے تھے توجو اپنے رازوں کا خزانہ‬
‫ہوتا تھاانہیں دعا ؤں اور خدائے سبحان کی حمد و ثناء کے ذریعے پیش کرتے‬
‫تھے اسی طرح سے ائمہ طاہرین علیہم السالم خالق ارض و سماوات سے جب‬
‫مناجات کرتے تھے تواپنے اسرار و رموز کے خزانوں کے دریچوں کو کھول‬
‫دیتے تھے اور عالم وجودکےحقائق کے اسرارو رموزکو دعا و مناجات^ کی‬
‫شکل میں بیان کرتے تھے ‪ ،‬یہی وجہ ہے کہ مکتب تشیع کے فقہاء و عرفاء‬
‫دوسرے موضوعات پر مشتمل روایتوں سے زيادہ دعا و مناجات سے مربوط‬
‫روایتوں کے معانی و مفاہیم اور مضامین پر بہت زيادہ توجہ دیتے تھے‬
‫کیونکہ ان نورانی عبارتوں میں جگہ جگہ پر عبودیت کے اسرار و رموزسے‬
‫لبریز خزانے نظر آتے ہیں اوربے مثال و بے نظیر کاشانہ قدسی کے دوش پر‬
‫خدا سے والہانہ انس و محبت‪ ،‬آسمان اجابت پر پرواز کرتے نظر آتے ہیں ۔‬
‫" قُلْ َما يَ ْعبَُأ بِ ُك ْم َربِّي لَ ْواَل ُد َعاُؤ ُك ْم" اےپیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہاری‬
‫دعائیں نہ ہوتیں تو پروردگار تمہاری پروا بھی نہ کرتا" ( سورہ فرقان آیت‬
‫نمبر ‪ )77‬اس آيت کریمہ کی بنیاد پر " دعا" تعبدکا محور اور خداوندعالم کا‬
‫بندوں پر توجہ کرنے کا ذریعہ ہے ۔چنانچہ اگر ہم اس آيت کریمہ میں کلمہ "‬
‫عباء " کے مادے پر غور کریں تو واضح ہوجاتا ہے کہ یہ اسی معنی کو ثابت‬
‫کرتا ہے ۔‬
‫اس کلمہ طیبہ کی وسعت کی بنیادپر ہر عبادت دعا کی ایک بلند ترین قسم ہے‬
‫جو اسباب ظاہری سے منقطع کرکے انسان کو مبداء ہستی سے متصل کردیتی‬
‫ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ واضح و روشن ہوجاتاہے کہ دعا عبادت و‬
‫عبودیت کے بہترین مصادیق میں سے ایک ہے۔‬
‫‪ :‬الدعا مخ العبادۃ" کے مطابق مقام بندگی حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ"‬
‫دعا " ہے جیسا کہ روایت میں آیا ہے ‪ " :‬احب االعمال الی ہللا‪ ‬عزوجل‪ ‬الدعا"‬
‫خداوندعالم کے نزدیک سب سے محبوب عمل دعا ہے۔‬
‫اب تک جو کچھ بھی ہم نے بیان کیا ہے وہ اہل نظر اور اہل بصر کی معلومات‬
‫کا نتیجہ تھے البتہ اس کا بیان کرنا فائدے او ر معلومات سے خالی نہیں ہے‬
‫بلکہ یہ ایسا دسترخوان ہے جو صرف پاکیزہ دلوں کو نصیب ہوتا ہے " ِٕالَی ِہ‬
‫یَص َع ُد ال َكلِ ُم الطَّیِّبُ َو ال َع َم ُل الصَّالِ ُح یَرفَعُہ" اس کی بارگاہ تک اچھی باتیں‬
‫پہنچتی ہیں اور اچھے کام کو وہ خوب بلند فرماتا ہے ۔"‬
‫المختصریہ کہ اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السالم کے علوم و معارف‬
‫سے سرشار دعاؤں اور مناجاتوں سے فیضياب ہونےاور ان ذوات مقدسہ کی‬
‫عظيم و معنوی میراث کو بطور یادگار باقی رکھنے کے لئے سنہ ‪۱۳۸۷‬‬
‫ہجری شمسی کو کریمہ اہل بیت حضرت^ فاطمہ معصومہ سالم ہللا علیہا کے‬
‫جوار قم المقدسہ میں " دعا انٹرنیشنل فاؤنڈيشن" کا قيام عمل میں آیاہے ۔‬
‫قیام کی وجہ‬
‫جامعہ روائی کی بے انتہا اہمیت و عظمت کے عالوہ جس چیز نے ہمارے‬
‫عزم کو خلقت کی عظیم پیشانی پرموجود راز و نیاز کے بحر امواج میں غور‬
‫و فکر کرنے کی جانب توجہ دالئی وہ تین بنیادی نکات ہیں‪:‬‬
‫‪ -1‬ائمہ ہدی اہل بیت معصومین علیہ السالم کے سعادت آفرین قیمتی کلمات‬
‫اور احادیث معروف میں موجود بیان ہونے والے نورانی بیانات ہیں ( کما‬
‫الیخفی جیسا کہ واضح و آشکار ہے) ۔‬
‫‪ -2‬اہل لطافت و درایت کے نظریہ کے مطابق اہل بیت علیہم السالم جو‬
‫انسانیت کے حقیقی معلم و استاد ہیں ‪،‬موضوع کی اہمیت اور اولویت کی‬
‫بنیادپر اپنے کالم کو سائل کے سوال پر منحصر نہیں کرتے تھے اورفقہ کی‬
‫بہترین روایتوں کے برخالف کہ جب راوی سوال کرتے تھے تو پروردگار‬
‫عالم کے نمائندے ان پر مزید ذمہ داریوں کا بوجھ نہيں ڈالتے تھے بلکہ ان‬
‫کے فہم و شعور کے مطابق جوابات دیتے تھے جیسا کہ بعض روایتوں میں آیا‬
‫ہے۔‬
‫‪ -3‬ان مناجات^ اور ماثورہ دعاؤں میں جو اہم نکتہ ہے وہ یہ ہے کہ انبیاء اور‬
‫اولیاء الہی لوگوں سے بات کرتے وقت مخاطب کی عقل اور شعور و ادراک‬
‫کو دیکھ کر گفتگو کیا کرتے تھے لیکن جب خود پروردگارعالم کی بارگاہ میں‬
‫دعا و مناجات^ اورراز ونیاز کرتے تھے تو یہ حجاب حائل نہيں ہوتے تھے‬
‫بلکہ دل کی نظروں سے خداوندعالم سے گفتگو کرتے تھے۔‬
‫فاؤنڈيشن کی اب تک کی سرگرمیاں‬
‫کتاب کی بےحد عظمت و اہمیت کے پیش نظر اس راہ میں دعا انٹرنیشنل‬
‫فاؤنڈیشن نے جو سب سے زيادہ خدمتیں انجام دی ہیں وہ کتابوں کی نشر‬
‫واشاعت ہے ۔‬
‫یہ فاؤنڈیشن فخر محسوس کرتاہے کہ اب تک اس نے دعا اور زيارت کے‬
‫موضوع پر پچاس جلدوں سے زائد کتابوں کونشر کرچکا ہے جن میں بہت‬
‫سی ایسی کتابیں ہیں جو مومنین کے درمیان پہلی مرتبہ شائع ہوئی ہیں ۔‬
‫ان شائع ہونے والی کتابوں کا منبع و مرکز " المعجم الموضوعی الدعیۃ‬
‫المعصومین علیھم السالم " جو عظیم احاديث پر مشتمل کتاب ہے اور تاریخ‬
‫تشیع میں پہلی مرتبہ معصومین علیہم السالم کی دعاؤں کو ایک مجموعہ میں‬
‫شائع کی گئی ہے جسے موضوع کے اعتبار سے مرتب کیا گیا ہے اور حوزہ‬
‫علمیہ قم القدسہ کے اساتذہ کرام ‪ ،‬بزرگان دین ‪ ،‬فضالء اور طالب عزيز نے‬
‫بہت زيادہ پسندفرمایا ہے ۔‬
‫اسی طرح سے دعا کے موضوع پر لکھی جانے والی تھیسیزاورکتابوں کے‬
‫مولفین و محققین سے ہمیشہ رائے مشورہ کرنا بھی اس فاؤنڈيشن کی اہم‬
‫سرگرمیوں میں سے ہیں جن کا سلسلہ اب بھی جاری و ساری ہے ۔‬
‫اس فاؤنڈیشن کی ایک اور بہترین خدمت‪ ،‬دعا کی ثقافت و ترویج میں مختلف‬
‫مشہور و غیر مشہور اداروں کے اراکین کے ساتھ رائے مشورہ اور دعائیہ‬
‫پروگرام منعقد کرنا ہے اور خداوندعالم کا ہزاروں شکر ہے کہ اس سلسلے‬
‫میں اب تک بے شمار خدما ت انجام دی جا چکی ہیں۔‬
‫اس فاؤنڈیشن نے بہت سے خطی نسخوں کی حفاظت کرکے اسے ہمیشہ ہمیشہ‬
‫کے لئے محفوظ کردیا ہے تاکہ آئندہ نسل اس سے استفادہ کرسکے ۔‬
‫دعا انٹرنیشنل فاؤنڈیشن خداوندعالم کی بارگاہ میں عاجزانہ شکر یہ کے بعد‬
‫اس بات پر فخر کرتا ہے کہ اس نے اب تک اپنی کتابوں کو ستر ہ سے زيادہ‬
‫مختلف زبانوں جیسے انگریزی ‪ ،‬اردو‪ ،‬فرانسیسی ‪،‬ترکی اور آذری میں شائع‬
‫کیا ہے ۔‬
‫اہل دعا اورعاشقان مناجات^ کے درمیان دعا کے موضوع سے مربوط ایک‬
‫تحقیقی مرکز کی کمی عرصہ دراز سے شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی‬
‫تھی لہذا ہم نے اس کی تاسیس کیا اور جب سےفاؤنڈيشن نے اپنی خدمات‬
‫شروع کی ہیں اس وقت سے اہل دعا و مناجات میں خوشی و مسرت کی لہر‬
‫دوڑ گئی ہے اور الحمدہلل دعا انٹر نیشنل فاؤنڈیشن بھی مروجین معنویت سے‬
‫مسلسل رابطے میں ہے ۔‬

You might also like