Professional Documents
Culture Documents
اسائنمنٹ 1
اسائنمنٹ 1
1آج کے دور میں نوجوان کو دین سے جوڑنا سب سے مشکل کام ہے ہر طرف میڈیا کے زریعے بس بے حیائی ہی پھیالئی جا
رہی ہے ایسے میں نوجوان کو دین سے جوڑا جائے اور کچھ اس طرح کے انکو دلچسپی پیدا ہو دین کو پڑھنے میں انکا شوق
بڑھے وہ دین سے دور نہ ہوں.
2اگر کسی طرح ہم نوجوان نسل کودین سے جوڑبھی لے تو اس نسل کا ایک مسئلہ یہ ہے یہ بور بھی بہت جلد ہوجاتے ہیں اسلیے
انکا دھیان اور دماغ دین سے جڑا رہے اسکی کوشش کرتے رہنی ہے اور اسکا سب سے بڑا زریعہ یہی ہے کہ ہمیں قرآن سمجھ
آئے اور ہم ان نوجوان نسل کو قرآن سے جوڑ سکے.
.3وقت کی بہت کمی ہے جسے دیکھو اسکے لیے وقت مینج کرنا مشکل ہو رہا ہے کتابوں کو دیکھنے یا پڑھنے کا وقت نہیں آج
کسی کے پاس اور انڈرسٹنگ قرآن کے طریقہ کار پر بچے بڑے نوجوان سب ہی قرآن سے خوشی خوشی جڑ پائےگے .ان شاء ہللا
.4تھوڑے وقت میں زیادہ سیکھنا یہ ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے انسانی نفسیات کا حصہ ہے کہ ہمیشہ شارٹ کٹ کے چکر میں
رہتا ہے تو یہاں اس چیلنج کو بھی ان شاءہللا آسانی سے حل کر سکتے ہیں ایک نظم کو مکمل TPIکے طریقے پر سیکھ کر
تجوید کو درست کروا سکتے ہیں وہ بھی ہر وقت بناء قاعدہ ہاتھ میں لیے .ان شاء ہللا
،5نوجوان جو غلط تجوید پر قرآن سیکھ چکے ہوتے ہیں انکو شرم آتی ہے کہ کسی سے پوچھے تو وہ یوٹیوب پر موجود لیکچرز
اور ویب سائیڈز پر موجود TPIطریقہ کار سے آرام سے اپنی تجوید کو درست کر سکتے ہیں.
پانچ ایسے عالمی اداروں کے بارے میں رسیرچ کریں جو قرآن کو سمجھنے کے ساتھ سیکھاتے ہوں؟
الھدی -:یہ پاکستان کا بہت بڑا ادارہ ہے جس میں بچوں بڑوں سب کو نہایت اچھے طرز پر قرآن فہمی سیکھائی جاتی ہے.
النور-:یہ بھی پاکستان کا اہک بہت بڑا مشہور ادارہ ہے جو بچوں بڑوں سب کو قرآن پاک سمجھا کر سیکھاتے ہیں بلکہ یہاں حال
ہی میں قرآن کو لکھنے کا شوق دالنے کےلیے ایک تحریک والقلم کے نام سے شروع کی گئی ہے.
-:3تعمیر -:اس ادارے میں خاص توجہ نئی نسل ہے اور انکے معیار کے مطابق ہر درس اور قرآن فہمی کو سیکھانے کی ہر
ممکن کوشش جاری ہے.
4یوتھ کلب-:یہاں بہت شوق زوق سے نئی نسل دین سیکھ رہی ہے اور نئی نسل کی پاند نا پسند کے معیار کو سمجھتے ہوئے یہ
بچوں کو دین سے جوڑنے کی بھوپور کوششیں کر رہے ہیں.
5بروج انسٹیٹیوٹ -:یہاں بھی لوگوں کو احسن طرز پر قرآن فہمی سیکھائی جا رہی ہے.
الحمدہلل
کوئی 3اہم وجوہات لکھے جسکی وجہ سے آپنے ٹیچنگ کے اختیار کیا ہے؟
.1ایک استاد ایک اچھے معاشرے کو تشکیل دیتا ہے ،پھر ایک حدیث پڑھی تھی کہ ہر نبی نے بکریاں چرائی… جسجس سے
انبیاء میں صبر اور برداشت کی صفات مظبوط ہوتی تھی تو علماء کہتے ہیں کہ اگر کوئی آج کے دور میں کسی کو اپنے اندر
صبر اور برداشت پیدا کرنا ہوتو وہ چھوٹے بچوں کو پڑھائے .تو اسلیے اس پیشہ کو اختیار کرے.
،2اپنی ایک ٹیچر مس سلمی سے میں ہمیشہ بہت متاثر تھی وہ دنیاوی علوم کے ساتھ ہمیں دینی امور سے جوڑتی تھی کالس میں
موجود نکمے بچوں کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتی تھی کہ انکے سبجیکٹ وہی نکمے بچے بہت محنت کرتے ہوئے نظر آتے تھے،
تب سے دل میں خواہش تھی ٹیچر کا پیشہ اختیار کرنا ہے .ان شاء ہللا
،3مرحوم والد صاحب کو ہمیشہ کتابوں سے جڑے دیکھا اور ہمیشہ انکی خواہش تھی کہ انکا کوئی بچہ دین سیکھانھ واال بنے اور
ٹیچنگ کورس کیا دنیاوی علم سیکھاتی رہی بچوں کو لیکن بہت دل میں خواہش تھی کہ ان شاءہللا قرآن کی ٹیچر بننا ہے .کیونکہ
اسکو حدیث میں بہت اہمیت دی گئی ہے .کہ تم میں بہترین وہ لوگ ہیں جو قرآن کو سیکھے اور سیکھائے.
جب دوسری زبانوں میں قرآن کے ترجمے موجود ہیں تو قرآن کی عربی کیوں پڑھی جائے؟
سب سے پہلے تو حدیث کے مطابق قرآن کو پڑھنے کا اجر جب ہی ہے جب اسے عربی میں پڑھا جائےجیسا کے مفہوم حدیث ہے
کہ قرآن کہ ہر حرف کو پڑھنے پر دا نیکیاں ہے اور الم میں الف ایک حرف اور م ایک اور الم ایک الگ حرف ہے یعنی تینوں
کے پڑھنے پر 30نیکیاں ملے گی ان شاءہللا
دوسرے ہم جتنے بھہ تراجم پڑھ لے قرآن کو جتنا آپ عربی میں سمجھے گے گرامر کے ساتھ اتنا زیادہ یہ پر اثر ہوگی اور پائیدار
پھر ہللا پاک نے قرآن پاک میں خود فرمایا ہے کہ:اَ ْن َز ْل َناہُ قُرْ ٓانا ً َع َر ِب ّیا ً لَّ َعلَّکُ ْم َتعْ ِقلُ ْو َن (( )2یوسف )۱۲ہم نے اس قرٓان کو عربی میں
)ع َلی َق ْل ِبکَ لِ َتک ُْو َن م َِن ْال ُم ْن ِ
ذری َْن (ِ )194بل َِس ٍ
ان نازل کیا ہے تاکہ تم عقل حاصل کرسکو ( )۲۔‘‘ اور ’’ َن َز َل ِب ِہ الرُّ ْو ُح ااْل َ ِمیْنُ (َ 193
(محمد) کے قلب پر تاکہ ٓاپ ؐ ْن‘‘ (( )195الشعراء )۲۶اس (ہللا ) نے اس (قرٓان) کے ساتھ روح االمین کو نازل کیا۔ ٓاپ َع َر ِبیٍّ م ُِّبی ٍ
لوگوں کو نصیحت کرتے رہو۔ بیان کرنے والی (ٓاسان) عربی زبان کے ساتھ ( ‘‘)۱۹۵اس لئے اب ایک سچے مسلمان کے نزدیک
سوائے عربی کے کوئی دوسری زبان اس کے مقابلے میں اہمیت کی حامل کبھی نہیں بن سکتی۔
جس طرح ہللا نے تمام زبانیں خلق کی ہیں اسی طرح ہر لسان کے ساتھ کچھ احساسات وجذبات بھی پیدا کئے اسی لئے ہر زبان ہر
لفظ کے ساتھ ایک ذائقہ ،جذبہ اور ایک خوبصورتی چھپی ہوئی ہوتی ہے جو ترجمے سے بھی مکمل طور پر ادا نہیں ہوسکتی ہے
مثالً کوئی غنا (یعنی گانا) کسی بھی لسان میں سننے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے لیکن ترجمے کے بعد اس کی تمام اصل
خوبصورتی و رعنائی ختم ہوجاتی ہے۔ اسی طرح کوئی لطیفہ اور کوئی اچھی خوفناک کہانی ترجمہ کے بعد وہ پہال واال اثر نہیں
انداز جذبات و محسوسات کے وہ تاثرات نہیں ِ انداز کتابت کے وہِ تعالی کے ٰ رکھتی۔ اسی طرح قرٓان مجید بھی ترجمے کے بعد ہللا
دکھا سکتا جو اس کی اصل زبان عربی میں موجود ہے!!!