You are on page 1of 42

ANALYSIS OF"ISLAMI TARIQA TIJARAT”BOOKS

"‫ت ک یک تابوںک ا ت جزیہ‬


" ‫اسالمیطریقہ ت جار‬

Prepared by:

Habibur Rahman

 RIPHAH CENTRE OF ISLAMIC BUSINES


 Riphah International University Islamabad
‫تعارف‬

‫‪ ‬زیر نظر تحریر الہور کی ایک کمپنی ذوفالح کی تیا رکردہ اسالمی تجارت‬
‫پ ر مشتم ل مواد ک ا تجزی ہ ہ ے۔ذوفالح اس المی اص ولوں ک ے مطاب ق کام‬
‫کرنے والی تجارتی کمپنی ہے۔زندگی کےمختلف شعبوںمیں دین اسالم کے‬
‫احیاء اور تروی ج ک ے لی ے کمپن ی ک ے حضرات مل ک ک ے نامور علم ا‬
‫‪،‬پروفیسرز اور تاجروں کے ساتھ مل کر جامع ‪ ،‬مستند اور مغربی تہذیب‬
‫و تمدن کے اثرات سے پاک مواد تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فی‬
‫الحال انہوں ن ے اس المی تجارت ک ا تفص یلی نص اب پای ہ تکمی ل ت ک پہنچ ا‬
‫یاہے‬

‫‪ ‬ہم نےاس نصاب کی افادیت اور اہمیت کے پیش نظر متعین نکات کو‬
‫سامنے رکھتے ہوے تنقیدی جائزہ لیا‬
introduction
This course consists of material developed and
provided by Zuflah,
This will include the critical analysis of all material
and its relation to the various fields of business and its
management.
This course will not only help the students to learn
new concepts and terminologies but also revision of
the already learnt subjects.
It will also elaborate typical Islamic business
management practices.
This revision will also include the critical comparison
of Zuflah and RCIB courses
Zuflah introduction:

Zuflah International Private limited Company is


in Pakistan’s latest and modernized technology
Tents and Outdoor equipments Industry.

it produces Tent System, Self-operating Tent


System, Ruck Sack Bag Packs & Sleeping Bags .
‫نن‬
‫ع وا ات‬
‫‪‬ضروری وضاحت‬
‫‪‬زبان و اسلوب‬
‫‪‬فقہی لحاظ سے جائزہ‬
‫‪‬ترتیب‬
‫‪‬معیار‬
‫‪‬بزنس سکولز کے لیے بطور نصاب‬
‫‪‬منتخب مواد‬
‫ن‬ ‫‪‬ت ت‬
‫ر یب و‬
‫‪‬مواد بصورت ورکشاپ‬
‫‪‬حرف ٓاخر‬
About the material of Islamic business

Zuflah prepared a comprehensive and material of


Islamic trade. This material consists of four
volumes around 1800 pages. This material was
prepared by the ulema, professors of
universities and Muslim traders. It was
reviewed by many shariah scholars of the
country. Well-known scholars of Pakistan have
appreciated its struggles.
‫ضروری وضاحت‬

‫‪‬ہمارے اس تجزیہ کا مقصد یہ ہے کہ یہ مواد امت مسلمہ کے‬


‫لیے مزید نافع اور بہتر بنایا جاسکے‬

‫‪‬ہم اصول افتاء اور فقہی رسوخ سے بے بہرہ ہونے کی وجہ‬


‫سے کما حقہ شرعی رائے دینے سے تو قاصر ہیں تاہم اپنی‬
‫فہم کے مطابق کچھ نکات کی نشاندہی کی ہے‬

‫‪‬یہ رپورٹ محض ہماری ٓاراء اور تجاویز پر مبنی ہے‬


‫خصوصیات‬

‫‪ ‬ت جارت پر ایک جامع نصاب تیار کرنے کی پہلی اور منفرد کاوش‬
‫ہے‬

‫‪ ‬تربیت‪،‬اخالقیات اور ذہن سازی پر مشتمل گراں قدر ذخیرہ جمع کیا‬
‫ہے‬

‫‪ ‬اردو زبان کی ترویج اور احیاء میں معاون ثابت ہوگا‬


‫زبان و اسلوب‬
‫‪ ‬زبان و اسلوب کو عمدہ بنانے کے لیےاس بات کا تعین‬
‫ضروری ہے کہ یہ مواد کن لوگوں کے استفادے کےلیے تیار کیا‬
‫گیا ہے؟‬

‫“علماء ‪،‬تاجر برادری یا طلبہ کےلیے؟یا کسی بھی شعبہ زندگی‬


‫سے تعلق رکھنے والے کے لیے؟ ”‬

‫‪ ‬تاجر حضرات کے لیے مغلق ہونے کے ساتھ ساتھ طویل بھی‬


‫ہے‪ ،‬تاجر درسا ً پڑھے بغیر استفادہ نہیں کرسکتے۔کالجوں اور‬
‫یونیورسٹیوں کے طلبہ کے لیے مشکل ہے۔‬
‫زبان و اسلوب۔۔۔۔‬
‫‪ ‬مواد سارا کا سارا اردو زبان میں ہے‪،‬جو احیائے اردو کی ایک اچھی کاوش ہے‬
‫‪،‬تا ہم اردو محاورے اور اسلوب سے متعلق اپنی رائے کچھ یوں بیان کرنا چاہتے‬
‫ہیں‪:‬‬

‫‪ ۱‬۔اکثر مقامات پر اردو کے انتہائی مغلق اور دقیق الفاظ استعمال کیے ہیں‪،‬‬
‫‪‬مثالً لفظ مسموم‪،‬شرالبقاع‪،‬سہل التنفیذ‪،‬ہفوات ۔ایسے الفاظ سمجھنے کے لیےڈکشنری‬
‫کی ضرورت ہوتی ہے‪،‬‬
‫‪ ‬اس مشکل کا ایک حل تویہ ہے کہ جہاں کہیں اردو کا ٓاسان اور عام فہم لفظ موجود‬
‫ہو اسے استعمال کریں۔‬
‫‪‬اگر مجبوری ہو یا تعلیما ً ایسا کرنامفیدہو تو ساتھ بریکٹ میں معنی لکھیں یا کتاب‬
‫کے ٓاخر میں لغات دیں‬
‫‪ ‬بالخصوص ترجمہ شدہ اصطالحات کا انگریزی لفظ ساتھ دینا چاہیے‬
‫زبان و اسلوب۔۔۔‬
‫‪ ۲‬۔متعدد عبارات میں فصیح ‪،‬شستہ اور معیاری اردو کی کمی محسوس ہوتی‬ ‫•‬
‫ہے‬
‫مثالًص نمبر ‪ ۹۱‬ج‪ ۲:‬ایک صاحب عدالت میں بیٹے تھے۔۔۔۔۔‪،‬واقعہ اس انداز‬ ‫•‬
‫سے شروع کیا کہ قاری کو یہ نہیں معلوم کہ کیا پس نظر ہے؟‬
‫اسالمی تجارتی تشہیر کا عمومی اہداف واالمضمون کافی پیچیدہ اور بے‬ ‫•‬
‫ربط ہے(‪۱۲۲‬ج‪)۳‬‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫ے۔‬ ‫ب ہت سی عب یرات می ں دیچیپگی اور اب ہام پ ای ا ج ا ا ہ‬ ‫•‬

‫• اس میں کوئی شک نہیں کہ قاری کو بھی علمی اردو ٓانی چاہیے‪،‬البتہ قاری‬
‫کو اس علمی اردو کا خوگر بنانے اور استعداد فہم بڑھانے کے لیے ابتداً‬
‫اس کی رہنمائی بھی کرنی ہوگی‬
‫زبان واسلوب‪ :‬اعراب‬
‫• عربی زبان وا دب سے بے بہرہ لوگوں کے لیے عربی‬
‫عبارات بغیر اعراب پڑھنا اور یاد کرنا ناممکن سی بات ہے‬

‫• بہت سی روایات‪،‬عربی عبارات اور دعاوں پر اعراب نہیں‬

‫• جلد اول‪،‬دوم ‪،‬جلد سوم اور چہارم میں میں متعددعربی‬


‫روایات اورجلد دوم کےصفحہ نمبر ‪ ۲۸۵‬پر ادعیہ پر‬
‫اعراب نہیں‬
‫زبان واسلوب ‪:‬حوالہ جات میں نقص‬
‫ایک قابل قدر علمی کاوش ہونے کے باوجود اس مواد کے حوالہ‬ ‫‪‬‬
‫جات کا انداز مناسب نہیں‪:‬‬
‫‪۱‬۔بعض جگہ تو حوالہ نہیں‬ ‫‪‬‬

‫‪۲‬۔جہاں حوالہ دیا ہے تو اکثر جگہ طریقہ درست نہیں یعنی‬ ‫‪‬‬
‫ایساطریقہ اختیار نہیں کیا گیا جس سے قاری حوالہ کی بنیاد پر براہ‬
‫راست مصدر تک پہنچ سکے۔ چند مثالیں مالحظہ ہوں؛‬
‫مثال کے طور پر تیسرے حصہ میں تشہیر سے متعلق اسالمی‬ ‫‪‬‬
‫تعلیمات کا ایک مضمون دیا ہے ۔یہیں مضمون ہمیں تالش کے‬
‫دوران نیٹ سے دستیاب ہوا جو مبشر نذیر نامی مولف نے لکھا‬
‫ہے‪،‬اس کا حوالہ یہاں درج نہیں‬
‫بہشتی زیور کی بعض عبارتوں کا حوالہ درج نہیں‬ ‫‪‬‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫‪‬‬
‫ترتیب‬
‫چاروں حصوں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ اس سے استفادہ کرنا‬ ‫‪‬‬
‫بھی مشکل ہوجاتا ہے‪،‬حصہ اول کی فہرست‪ ۲۴،‬صفحات‪،‬حصہ‬
‫دوم ‪،۲۲‬حصہ سوم ‪،۲۵‬حصہ چہارم‪،۲۴‬اس طرح ٹوٹل صفحات‬
‫‪۹۵‬بنتے ہیں‬
‫فہرست میں ابواب اور فصول کے نام نمایاں اور‬ ‫‪‬‬
‫ممتازنہیں‪،‬موضوع تالش کرنے میں دشواری پیش ٓاتی ہے‬
‫جلد ‪: ۱‬کے پہلے باب کی فہرست میں ئ‬
‫تکرار او غلطیاں ہیں‬ ‫‪‬‬

‫صفحہ نمبر ‪ ۶۵‬پر ایک عنوان ”علم کو کما ی پر ترجیح دینا" الئے‬ ‫‪‬‬
‫ہیں ‪ٓ،‬اگے پورا صفحہ خالی ہے۔‬
‫جلد ‪:۲‬اس جلد میں بھی عنوانات مکرر ہیں‪:‬مثالً‪ :‬صفحہ نمبر ‪۱۰‬‬ ‫‪‬‬
‫مین باب نمبر ‪ ۱۰‬کے عنوانات میں تکرار ہے‬
‫جلد ‪:۳‬صفحہ نمبر ‪۱۰۵‬کے مضامیں صفحہ نمبر ‪ ۱۰۶‬پر مکرر‬ ‫‪‬‬
‫فقہی لحاظ سے جائزہ‬
‫‪ ‬اسالمی تجارت کے اس نصاب میں امہات الکتب سے براہ راست استفادہ‬
‫کم کیا گیا ہے اور زیادہ ترمواد ان کتابوں سے اخذ کیا گیا ہے جو تراجم‬
‫ہیں اور فقہی لحاظ سے مرجع کا درجہ نہیں رکھتیں ‪،‬‬

‫‪ ‬مزید برٓاں یہ کتابیں مسائل و جزیئات کے بارے علمائے عصر کی تازہ‬


‫ترین ٓاراء اور فتاوای کا احاطہ نہیں کرتیں‬
‫‪ ‬مثال کے طور پر بہشتی زیور ایک قابل قدر علمی انسائکلو پیڈیا ہونے‬
‫کے باوجود جدید ٓاراء کے لیے مرجع نہیں۔نہ یہ تاثر دیا گیا ہے کہ‬
‫مسئلے کے بارے مفتی بہ قول جاننے کے لیے مفتیان کرام سے رجوع‬
‫کیا جائے۔‬
‫ن اور مالیات کی بنیادی ممنوعات ربا ‪،‬قمار اور غرر کی ج دی د‬ ‫‪ ‬شاسالمی تجارت‬
‫ض‬ ‫ک‬
‫ے۔‬ ‫ہ‬ ‫رورت‬ ‫کی‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫ان‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫ل‬
‫فقہی لحاظ سے جائزہ‬
‫‪‬جلد‪:۱‬‬
‫‪‬صفحہ نمبر‪ :26‬ایمانیات میں پانچ عقائد بیان کیے اور تقدیر‬
‫کو ذکر نہیں کیا۔البتہ آگے صفحہ نمبر ‪۱۹۷‬میں ایمانیات کے‬
‫باب میں تقدیر کا ذکر کیا ہے۔یہاں پر بھی ذکر ہوتا تو جامعیت‬
‫ہوتی‬
‫ً‬ ‫ت‬
‫‪‬م عددمقامات پر احادیث کا حوالہ نہیں‪:‬مثال صفحہ نمبر‪۲۸۴،‬‬

‫جلد دوم‪:‬صفحہ نمبر ‪ ۱۷۰‬میں سورہ طالق کی ایت ‪ ۷‬کا‬


‫ترجمہ غلط لکھا ہوا ہے‬
‫فقہی لحاظ سے جائزہ‪:‬حصہ سوم‬

‫‪‬وعدہ بیع کا التزام‪:‬صفحہ نمبر ‪ ۱۸۴‬پر وعدہ بیع کے‬


‫التزام کو ناجائز قرارد یا مگر ٓاگے صفحہ نمبر ‪۲۶۴‬‬
‫پر مفتی تقی عثمانی صاحب کی رائے ذکر کی ہے کہ‬
‫ٓاج کل کے حاالت میں التزام جائز ہے۔قاری کے لیے‬
‫مشکل یہ ہے کہ وہ کونسی رائے پر عمل کرے؟‬

‫‪‬ص نمبر‪:‬مضاربہ کمپنیوں کاکار‪F‬وبار‪ F‬ناجائز ہے‪:‬‬


‫مطلقا ً عدم جواز کا حکم لگانا درست نہیں اس لیے کہ‬
‫فقہی لحاظ سے جائزہ‪:‬حصہ سوم‬
‫‪‬صفحہ نمبر ‪ ۳۶۱‬میں حرام مال سے اجرت لینے کو ناجائز قرار دیا جب کہ‬
‫ٓاگے ‪ ۳۸۶‬پر بنک اکاونٹنٹ کی اجرت جائز قرار دی ہے‪،‬نیز حرام کمانے‬
‫والوں سے معامالت جائز ہیں یا ناجائز؟ اس بارے میں تحقیق کرکے‬
‫معاصرمفتیان کرام کی رائے اختیار کی جائے‬
‫‪ ‬خیارات کی مزید قسمیں بھی ذکر کرنے کی ضرورت ہے‪ :‬جیسے خیار‬
‫وصف‪،‬خیار تعیین‬
‫جلدچ‪F‬ہارم‬

‫‪‬صفحہ نمبر ‪: ۳۶‬قرض کی ادئیگی کے لیے مدت کی تعیین ناجائز قرار دی‬
‫ہے“کسی سے کچھ روپیہ یا غلہ اس وعدہ پر قرض لیا کہ ایک مہینہ یا پندرہ‬
‫دن کے بعد بعدواپس کر دیں گے اور اس نے منطور کر لیا تب بھی مدت کا‬
‫بیان کرنا لغو بلکہ ناجائز ہے“‬
‫‪ ‬لغو تو ہے مگر عدم جواز کا فتوی کسی نے نہیں دیا‬
‫معیار‬
‫مواد کا معیار جانچنے کے لیے ہم تجارت کے پورے نصاب کو‬ ‫‪‬‬
‫تین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں‪:‬‬
‫‪۱‬۔خالص نظریاتی اور تربیتی مواد‬ ‫‪‬‬

‫‪۱‬۔خالص اسالمی تجارت جو دور صحابہ میں بھی رائج رہی‬ ‫‪‬‬

‫‪۲‬۔جدید دور کے معاشی اور مالیاتی مسائل‬ ‫‪‬‬

‫پہلی قسم میں پورا نصاب منفرد حیثیت کا حامل ہے ‪،‬اسالمی ذہن‬ ‫‪‬‬
‫سازی اور فکری تنقیح و تطہیر میں قابل قدر تحریریں شامل ہیں‬
‫دوسری قسم میں مجموعی طور پر بہت اچھا مواد الیا ہے‪،‬تاہم‬ ‫‪‬‬
‫متعدد موضوعات پر شافی بحث نہیں ہوئی‪:‬‬
‫ض‬ ‫مز د ب ہت‬
‫ے‬‫ہ‬ ‫رورت‬ ‫کی‬ ‫ری‬ ‫ی‬ ‫‪‬‬
‫معیار۔۔۔‬
‫دوسری قسم میں بہت کم گوشوں کو ذکر کردیا گیا ہے‪،‬مثالً بنکنگ کی جگہ‬ ‫‪‬‬
‫جگہ مذمت کی گئی ہے مگر اس کی حقیقت اور معامالت سے صرف نظر کیا‬
‫گیا ہے اور اس کے شرعی متبادل کی طرف بھی جامع رہنمائی نہیں کی گئی‬
‫انشورنس‪،‬سٹاک ایکسجنج‪،‬وغیرہ کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے‬ ‫‪‬‬

‫بنیادی طور پر یہ اسالمی تجارت کی کتاب ہے ٰلہذا ہر جگہ اسالمی“ کا لفظ ذکر‬ ‫‪‬‬
‫کرنا باعث تطویل اور غیر ضروری ہے‪،‬یہ لفظ اتنی کثرت سے ٓایا ہے کہ‬
‫اسے حذف کرکے دسیوں صفحات کم کیے جاسکتے ہیں‬
‫بہت سی جگہوں میں مفتی محمدتقی عثمانی کی ان کتابون کا حواال دیا گیا‬ ‫‪‬‬
‫ہے‪،‬جو تقریروں اور گفتگو پر مشتمل ہیں‪،‬نظرثانی کی ضرورت ہے‬
‫فتوی عثمانیہ سے استفادہ کرنا‬ ‫ٰ‬ ‫موالنا تقی عثمانی صاحب کی تازہ ترین رائے‬ ‫‪‬‬
‫چاہیے‬
‫موالنا اشرف علی تھانوی صاحب کی بہشتی زیور کی عبارات کی زبان مشکل‬ ‫‪‬‬
‫ہے‪،‬ان کی تسہیل مناسب تھی‪،‬نیز نئی تحقیق کو شامل کرنا چاہیے‬
‫معیار۔۔۔‬

‫عنوانات اور مواد میں تکرار بھی بہت ہے(جس کی مثالیں ”ترتیب“ کے‬ ‫‪‬‬
‫ذیل میں دی گئی ہیں)‬

‫دلنشین بحث کی گئی ہے مثالً‪ :‬الیکٹرانک‬


‫فن‬ ‫کچھ موضوعات پر بڑی‬ ‫‪‬‬
‫تجارت‪،‬مشورہ‪،‬مغربی تہذیب‪،‬ا اق‬

‫مواد کے نام اور اتنے بڑے مشن کو دیکھ کر کام (تجارتی ابحاث)کے‬ ‫‪‬‬
‫معیار میں یہ کمزوری واضح طور پر محسوس ہوتی ہے کہ تحقیق و‬
‫ریسرچ نظر نہیں ٓاتی‪،‬مطلب یہ کہ عبارات کے اخذ و انتخاب کے ساتھ‬
‫ساتھ تجارت و مالیات پر کچھ نیا کام بھی کیا جاتا اور عربی کے اصل‬
‫مصادر سے مزید علمی گوہر حاصل کیے جاتے‬
‫معیار۔۔۔‬
‫‪‬موضوع کا تعارف کیسے؟‬
‫‪ ‬کہیں تو قدیم و جدید دونوں پر بحث کی ہے‪،‬کہیں صرف اسالمی‬
‫نقطہ نظر پر اکتفا کیا ہے‪،‬ایک اسلوب نہیں اختیار کیا گیا‬

‫‪‬جلد نمبر ‪ ۳‬میں مارکیٹنگ کے مروجہ نظریات ذکر کیے اور‬


‫اسالمی نقطہ نظر بھی‪ ،‬مگر معاش اور معیشت کےتعارف میں نہ‬
‫تو مروجہ معیشت کے نظریات پر بحث کی اوراسالمی نظریہ بھی‬
‫کماحقہ بیان نہیں کیا‬

‫‪‬صفحہ نمبر ‪ ۱۲۰‬جلد ‪۳‬پر ٓایس کریم کی فروخت کے بارے ایک‬


‫واقعہ لکھا ہے جس کا مضمون ناقص اور حوالہ نہیں اس طرح‬
‫واقعات ذکر کرنامناسب نہیں ہے‬
‫معیار‬
‫جلد ‪:۲‬تجارت کے مختلف نام‪،‬بیع‪،‬کاروبار ‪،‬ٹریڈ‪،‬بزنس اور کامرس کی‬ ‫‪‬‬
‫تعریفات اور باہمی فروق نہیں بیان کیے‬

‫‪ ۱۶۸‬اس صفحہ پر حضرت علی کی کھجوروں کا واقعہ "عنوان لکھا ہے‬ ‫‪‬‬
‫مگر واقعہ نہیں بیان کیا‬

‫‪۵۲‬ہر امت کے لیے ایک فتنہ ہوتا ہے (جس میں مبتال ہوکر وہ فتنہ میں‬ ‫‪‬‬
‫پڑ جاتی ہے) اس روایت کی بریکٹ میں جو تشریح کی گئی ہے وہ‬
‫محاورہ کے لحاظ سے غلط ہے‬

‫الفاظ اور جملوں (پروف ریڈنگ) کی بھی کافی غلطیاں ہیں‪،‬صرف پہلی‬ ‫‪‬‬
‫جلد میں ڈیڑھ سو کے قریب غلطیاں ہیں‬
‫منتخب موضوعات‬
‫جلد ‪:۱‬یہ جلد مکمل طور پر غیر علماء کے لیے اہم ہے تاہم‬ ‫‪‬‬
‫علما کے لیے اس کے مندرجہ زیل ابحاث مفید ہیں‪:‬باب نمبر‬
‫‪۴‬تخلیق کائنات اور انسان کی عظمت و شرافت‪۷،‬اسالمی و‬
‫مغربی نظام ہائے حیات اور اس کی نظریاتی بنیادیں اور اس‬
‫کا انسانیت پر اثر‪۶،‬احیائے دین کی جدوجہد کا نبوی اسلوب‬
‫وطریق کار‬
‫پہال حصہ ایم بی اے کے غیر علماء طلبہ کے لیے بطور‬ ‫‪‬‬
‫کورس شامل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے‬
‫جلد ‪:۲‬باب نمبر ‪۸‬معاش کی اہمیت و ذرائع(ادعیہ )‪،‬باب نمبر ‪۹‬‬ ‫‪‬‬
‫انفاق‪:‬دوسری فصل‪:‬مال کی حقیقت‬
‫ساتویں فصل‪:‬کسب معاش‪:‬انفاق ‪،‬اہمیت‪،‬اقسام اور اثرات‬ ‫‪‬‬
‫باب نمبر ‪: ۱۴‬مالزمت‬ ‫‪‬‬
‫باب نمبر ‪ ۳،۴،۵( ۱۳‬فصول)مشورہ اور استخارہ‪،‬‬ ‫‪‬‬
‫باب نمبر ‪،۱۴‬فصل نمبر‪،۶‬مالزمت‬ ‫‪‬‬
‫منتخب موضوعات‬
‫جلد ‪۳‬‬
‫باب نمبر ‪:۲۱‬فصول‪۳،۴،۵،۶:‬‬ ‫‪‬‬
‫باب نمبر ‪:۲۲‬فصل ‪ :۷‬قسم کھانا‪،‬فصل نمبر‪:۹‬حقوق کی قسمیں‬ ‫‪‬‬
‫باب نمبر ‪:۱۹‬اسالمی تسویق‬ ‫‪‬‬
‫صفحہ نمبر ‪:۷۳‬مضاربت نامہ(داراالفتا درالعلوم کراچی کا مجوزہ)‬ ‫‪‬‬
‫جلد ‪۴‬‬
‫باب نمبر ‪:۲۳‬اسالمی مالیات کے انتطامات دوسری‪،‬تیسری ‪،‬چوتھی ‪،‬‬ ‫‪‬‬
‫پانچویں ‪،‬ساتویں اور ٓاٹھویں فصل‬
‫صفحہ نمبر ‪ ۱۱۵‬انفلیشن سے متعلق‪ :‬سونا چاندی کہ کرنسی کے طور پر‬ ‫‪‬‬
‫استعمال کرنے سے انفلیش زیادہ نہیں ہوتی۔مثالً عہدرسالت میں حضرت‬
‫عروہ نے ایک دینار سے دو بھیڑیں خریدیں اور ایک کو ایک دینار میں‬
‫بیچ دیا۔اس وقت(‪ )۲۰۱۱‬دینا رتقریباٍ ‪ ۲۱۸‬ڈالر اور درہم ساڑھےتین سو‬
‫ڈالر کا ہے۔سو اسی قیمت میں ٓاج بھی بھیڑٓاسکتی ہے۔‬
‫باب نمبر ‪ :۲۴‬اسالمی حساب کتاب کے انتظامات کی تمام فصلیں‬ ‫‪‬‬
‫تجاویز‪(:‬الف)‬
‫‪ ‬اس مواد کو بہتر بنانے کے لیے سب سے پہلے مستند علما‪،‬مفتیان‬ ‫‪‬‬
‫کرام اور تجارت ومالیات کے شعبہ سے وابستہ ن پروفیشنل اور‬
‫پروفیسرز حضرات کی مشاورت سےمخ اطب کو مد ظ ر رکھ کر ایک معیار‬
‫وضع کیا جائے جس میں مندرجہ ذیل نکات طے کر دئے جائیں‪:‬‬
‫کتنا حجم‪،‬صفحات اور جلدیں ہونی چاہیں؟‬ ‫‪‬‬

‫اسالمی اور عصری کتنے اور کونسے موضوعات اور ابحاث شامل‬ ‫‪‬‬
‫کرنے ہیں؟‬
‫موضوع پر بحث کرنے کا نہج کیا ہوگا؟ یعنی اسالمی اور جدیدعصری‬ ‫‪‬‬
‫دونوں پہلووں پر بحث کی جائےگی؟ یا صرف اسالمی پہلووں اور‬
‫نقطہ نظر کو بیان کیا جائےگا؟‬
‫کس قسم کے مصادرو مراجع سے استفادہ کرنا ہوگا؟ ان کا معیا رکیا‬ ‫‪‬‬
‫ہونا چاہیے؟‬
‫فتاوی میں کونسے مجموعہائے فتاوی معتبر مانے جائیں گے؟‬ ‫‪‬‬
‫‪:‬تجاویز (ب)‬
‫دو ایسے جید علما و مفتیان کرام جو علمی استعداد کے ساتھ‬ ‫‪‬‬
‫عصرحاضر کے جدید مسائل پر اچھا عبور رکھتے ہوں اور‬
‫ان کی اردو بھی اچھی ہو ان کی خدمات لے کر ان سے‬
‫مندرجہ ذیل نکات کی روشنی میں مدد لی جائے‪:‬‬

‫ازسرنو مکمل پروف ریڈنگ‬ ‫‪‬‬

‫جملوں اور محاورات و تعبیرات کی اصالح‬ ‫‪‬‬

‫ترجمہ شدہ مواد پر نظرثانی کی جائے‬ ‫‪‬‬

‫تفصیلی شرعی جائزہ لیں‬ ‫‪‬‬

‫ممکنہ حد تک مطلوبہ اور نیے موضوعات شامل کیے جائیں‬ ‫‪‬‬

‫نیے سرے سے مواد کو ترتیب دیں‬ ‫‪‬‬


‫‪:‬تجاویز(ج)‬
‫حوالہ جات درمیاں میں دینے کی بجائے حواشی میں دئیے‬ ‫‪‬‬
‫جائیں‬

‫کیونکہ یہ ٓاج کل کا معیاری اور پیشہ وارانہ طریقہ ہے‬ ‫‪‬‬

‫اس طریقے سے بہت سارے صفحات بچ جائیں گے‬ ‫‪‬‬

‫یہ نصاب تاجر برادری اور عام لوگوں کے لیے کافی طویل‬ ‫‪‬‬
‫ہے اس کا اختصار تیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی‬
‫ہے‬
‫بزنس سکولز کے لیے بطور نصاب‬
‫پہلی جلد معمولی اصالح کے بعد کامرس اور‬ ‫‪‬‬
‫مینجمنٹ سائنسز میں شامل نصاب کرنا مفید رہے‬
‫گا‬
‫تاہم باقی جلدوں کے مواد میں کافی اضافہ و ترمیم‬ ‫‪‬‬
‫اور زبان و اسلوب کی اصالح کی ضرورت ہے۔جو‬
‫فی الحال شامل نصاب کرنا مناسب نہیں‬
‫ورکشاپ‬

‫چاروں جلدوں کو ورکشاپ کی صورت میں بیس‬ ‫‪‬‬


‫گھنٹوں میں کر وایا جاسکتا ہے‬
‫از سر نو ترتیب‬
‫پ ہلی ج لد‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫سب سے پہلے قاری متعین کرے۔‬ ‫‪‬‬


‫ئ‬
‫عناوین کا از سر نو جائ زہ لیا جاے۔‬ ‫‪‬‬

‫جائ زہ کی صورت میں فہرست کومختصرا ًمرتب کریں۔‬ ‫‪‬‬

‫پروف ریڈنگ۔‬ ‫‪‬‬

‫قرانی آ یات اور ادعیہ پر اعراب اور حوالہ ذکر کرے ۔‬ ‫‪‬‬

‫فضائ ل کی احادیث میں متن بہتر رہیگا۔‬ ‫‪‬‬

‫مشکل الفاظ کے معانی‪/‬تسھیل حاشیہ میں دیں۔‬ ‫‪‬‬


‫ترتیب نو۔۔۔۔‬
‫مشقی سواالت مرتب کریں(آخر میں)‬ ‫‪‬‬

‫(موضوعاتی‪،‬معروضی ‪،‬کثیر االنتخابی)‬ ‫‪‬‬


‫ئ‬
‫اس پس منظر سے سوال دیا جاے؟کہ ان عنوانات کا اسالمی‬ ‫‪‬‬
‫ن‬
‫تجارت سے کیا تعلق ہے؟وج ہۃ ال ظ رعبودیت یا منصب خالفت کو‬
‫واضح کر تا ہے۔‬
‫قابل فہم ترتیب ہونی چاہیے۔‬ ‫‪‬‬

‫عبودیت کی بنیاد پر قائ م تجارت کی بنیادیں کیا ہوں گی؟‬ ‫‪‬‬


‫ئ‬
‫مزید اضافہ کیا جاے‪:‬انفاق‪،‬مشورہ‪،‬مال ‪،‬معاش ‪،‬تجارت کے‬ ‫‪‬‬
‫اب واب۔‬
‫ترتیب نو ‪:‬بقیہ جلدیں‬
‫ترتیب ابواب وفصول۔‬ ‫‪‬‬

‫ئ‬
‫مینجمینٹ کے چار فن کشنز کو سامنے رکھتے ہوے‬ ‫‪‬‬
‫ئ‬
‫مینجمینٹ مضمون کا از سر نو جا زہ لیکر مروجہ‬
‫انگریزی اصطالحات‬

‫کچھ مثالوں اور‬ ‫‪‬‬

‫‪ case studies‬کو بھی شامل کریں۔‬ ‫‪‬‬


‫ترتیب نو‬
‫ئ‬
‫اکاءونٹنگ کا اس نظر سے تجزیہ کیا جاےکہ کس حد تک‬ ‫‪‬‬
‫شریعہ کے مطابق ہے؟‬

‫ئ‬
‫جبکہ مارکیٹنگ اور ایڈورٹائ زنگ پر الگ رسالہ رکھا جاے۔‬ ‫‪‬‬

‫رسالہ اور جامع رسالہ اور جدید مسائ ل‬


‫مالیات کا ایک جامع ف ن‬ ‫‪‬‬
‫کا احاطہ ن فس عقد اور ائ ن ا س پھر بینکنگ وغیرہ میں اس کا‬
‫استعمال۔‬
‫نظریاتی و تربیتی حصہ‬
‫باب۔‪:۱‬علم کی اہمیت‪،‬فضیلت اور آداب۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۲‬فقہ کی اہمیت اور اسئ کا تعارف۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۳‬انسانی علوم کے ذرا ع ‪،‬وحی کی اہمیت اور منصب نبوت۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۴‬تخلیق کائ نات اور انسان کی عظمت اور شرافت۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۵‬اسالم ایک دین کامل ہے۔‬ ‫‪‬‬


‫ئ‬
‫باب‪:۶‬احیاے دین کی جدوجہد کا نبوی اسلوب وطریقہ۔‬ ‫‪‬‬
‫ئ‬
‫باب‪:۷‬اسالم اور مغربی نظام ہاے حیات کی نظریاتی بنیادیں اور‬ ‫‪‬‬
‫ان کا نسانیت پر اثر۔‬
‫اسالمی مالیات‬

‫باب‪:۸‬معاش کی اہمیت اور ذرائ ع۔‬ ‫‪‬‬


‫ناب ‪:۹‬انفاق ۔‬ ‫‪‬‬
‫باب‪:۱۰‬تجارت کی اہمیت ومقصد اور اس کے فضائ ل۔‬ ‫‪‬‬
‫باب‪:۱۱‬مسلمان تاجر کی صفات اور اسالمی تجارت کے اداب‬ ‫‪‬‬
‫ب اب ‪ :12‬خریدنے کے اسالمی انتظات‬ ‫‪‬‬
‫باب‪:۱۸‬کاروبار شروع کرنا۔‬ ‫‪‬‬
‫باب‪:۲۰‬فروخت کے اسالمی انتظامات۔‬ ‫‪‬‬
‫باب‪:۲۱‬خریدوفروخت کے متعلق شرعی مسائ ل۔‬ ‫‪‬‬
‫باب‪۲۳‬۔اسالمی مالیات کے انتظامات۔‬ ‫‪‬‬
‫اکاونٹنگ‬
‫‪ ‬باب‪:۲۴‬اسالمی حساب کتاب کے انتطات ۔‬ ‫‪‬‬
‫تسویق‪/‬مارکیٹنگ‬
‫تباب‪:۱۹‬اسالمی طریقہ تسویق۔‬ ‫‪‬‬
‫ش‬
‫ہی ر‬ ‫‪‬‬
‫اسالمی مینجمینٹ۔‬
‫‪ ‬‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۱۲‬تجارت ومعیشت کے انتظامات۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۱۳‬انتظامی امور مین منصوبہ بندی کا اسالمی طرز۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۱۴‬اسالمی تنظیم بازی۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۱۵‬ذمہ داری ورہنماءی۔‬ ‫‪‬‬

‫باب‪:۱۶‬احوال لی ن ا۔فکر مند ہونااور ساتھیوں کی فکر اور ان‬ ‫‪‬‬


‫کا محاسبہ ونگرانی‬
‫باب‪:۱۷‬اسالمی اور اور مروجہ انتظات میں فرق۔‬ ‫‪‬‬
‫حرف ٓاخر‬

‫تمام تر تنقید کے باوجود اس مواد کی یہ‬


‫خصوصیت منفرد ہے کہ ‪ ،‬باالستیعاب پڑھنے‬
‫لگتا‬
‫تبدیلی محسوس کرنے ن ت‬
‫ن‬ ‫واال فکری و ذہنی‬
‫خ‬ ‫ت‬
‫ہےج و اس کے مر ب کرے والوں کے ا الص کا ی ج ہ‬
‫ے‬ ‫ہ‬
‫دعا‬

‫تعالی مزید بہتر بنانے کی توفیق دے اور جملہ‬


‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫انسانیت کے لیے نافع بنائے(ٓامین)‬

You might also like