You are on page 1of 9

1

Subject : Urdu
Department : education
Semester : 3rd
Topic : bazaria itlati zaraya
Submitted to :Mam Sabah
Submitted by :

Date 29, 3, 2021


‫‪2‬‬

‫مضامین فہرست‬
‫تعارف‬
‫تدریس اردو کی اہمیت‬
‫تدریس اردو کے مقاصد‬
‫اطالعاتی ذرائع کی تعریف‬
‫اردو پڑھانے کا طریقہ بذریعہ اطالعاتی ذرائع‬
‫اردو تدریس میں سوشل میڈیا کے اسےاستعمالت‬
‫اردو تدریس میں ٹیلی وژن کا کردار‬
‫اردو تدریس میں کمپیوٹر کا استعمال‬
‫اردو تدریس بذریعہ ریڈیوپروگرام‬
‫نتیجہ‬
‫حوالہ جات‬
‫‪3‬‬

‫تعارف‪:‬‬

‫اُاردو سکھانے کے لیےاور پڑھانے کے لیے معلم کی تدریس کے حوالے سے کو شیشوں کو تدریس اردو کہتےہہں‪.‬‬
‫مضمون تدریس سے مراد یہ ہے کہ ہمارےمدارس میں جو مضامین پڑھاہے جاتے ییں‪ ,‬ان میں سے ایک اردو زبان‬
‫بھی ہے‪ .‬ہرمدرسے میں پڑھاہے جانے والےہرمضمون کی ایک اہمیت بھی ہوتی ہے ‪.‬ڈاکٹر سلیم فارانی کے خیال‬
‫کے مطابق مضامین کی ضرورت ہر جگہ پایی جاتی ییں جو ان کی اپنی اہمیت پر مبنی یوتی‬
‫ہے‪..‬‬
‫یہ ضروریات مندرجہ ذیل ییں‪.‬‬
‫ضرورت برایے زندگی‪.‬‬
‫‪.‬‬ ‫ضرورت برایے تعلیم‪.‬‬
‫ضرورت برایےمالزمت یا کاروبار‬
‫ایک اردو کے معلم کےلیے اصول و تدریس جاننا بہت ضروری ہے تاکہ وہ موضوع کے مطابق یا مناسبت سے‬
‫درست طریقہ تعلیم اختیار کرسکے‪.‬اگر طریقہ تدریس درست نہ ہوگاتو تدریس کا عمل نتہجہ خیز ثابت نہ ہوگا‪.‬تدریس‬
‫اردو کا بنیادی مقصد اردو کے وسیع مطالعہ کی اساس فراہم کرنا ہے مخصوص ابتدائی جماعتوں میں زبان کی‬
‫تدریس پر زیادہ وقت صرف ہوتا ہےاوردوسرے مضامین کے تصورات زبان ہی کی مدد سےزہین نشین کرواہے‬
‫جاتےییں‪ .‬اس لیے کتابوں کی ترتیب‪ ,‬مواد تد ریس کا انتخاب‪ ,‬تقریروں اور مضامین کے عنوانات‪ ,‬مباحثےاور‬
‫مناظرے کے موضوعات اور استاد کے طریقہ کار میں ہر جگہ قومی عکاسی بہت ضروری یےجس سے طلبا میں‬
‫یہ احساس أبھارا جاتاہےکہ وہ مسلمان قوم کے افراد ہےلہذاانہں اسالمی روایات کے مطابق سچا‪ ,‬دیانتدار‪ ,‬محب‬
‫وطن‪ ,‬خادم خلق اور جانبازمجاہد بنناچاہیے‪.‬‬
‫تدریس اردو کے عمومی مقاصد‪:‬‬
‫تدریس اردوکے بنیادی مقاصد مندرجہ ذیل‬
‫ییں‪:‬‬
‫متعلم کو تدریس اردو کی اہمیت سے متعارف کرانا‪.‬‬
‫متعلم کو تدریس اردو کے مختلیف طریقوں میں مہارت بہم‬
‫پہنچانا‪.‬‬
‫متعلم کوتدریس اردوکے مختلیف مساہل سے آگاہ کرنااوران کے مساہل کو حل کرنے کی تربیت‬
‫دینا‪.‬‬
‫تدریس اردو میں سمعی وبصری اعانات استعمال کرنے کی تربیت دینا‪ .‬دینا‬
‫متعلم کو اردونظم‪ ,‬نثر‪ ,‬قواعد اور انشاأ کے طریقہ ہایے تدریس میں خصوصی مہا رت بہیم پہنچانا ‪.‬‬
‫اس کے عالوہ لزمی اردو تدریس کا بنیادی مقصد طلبہ کی لسانی مہارتوں کو پختہ کرنا‪ ,‬روزمرہ امور کو انجام‬
‫دینے کے لیے اردو کا زخیرہ الفاظ مہیا کرنا اور اُنہیں واضح اورصیہح الفاظ و زبان میں اپنے خیالت کوسادہ انداز‬
‫موثر زریعے کے‬ ‫میں بیان کرنے کےقابل بنانا ہے‪ .‬اس کےعالوہ اردو ذبان کو علم و فن کے اصول کےلےلیے ایک ُ‬
‫دورحاضر کے اہم ساۂنسی اور تکنیکی علوم کے تقاضوں کوپوراکرسکے‪ .‬چونکہ اردو‬ ‫طور پر استعمال کرےاور ِ‬
‫پاکستان کی قومی ذبان ہے‪,‬لہذا یہ بھی ضرو ری ہے کہ طلباء اس زبان کو فخر اور دلچسپی سے اپناہے اوراس کے‬
‫فروغ اور ترقی میں شعوری حصہ لیں‪ .‬اُردوتدریس کا بنیا دی مقصد ادب اُردو کی مطالعے کی بنیاد فراہم کرنا یے‪.‬‬
‫اعلی درجات میں اردوادب کا وسیع تر مطالعہ کرنا‬
‫ٰ‬ ‫یہ مضمون وہ طلباۂ پڑھے گےجو ادبی ذوق رکھتے ییں اور‬
‫چاہتے ییں‪.‬‬

‫اردو تدریس کی اہمیت‪:‬‬


‫‪4‬‬

‫اردو ہماری ملکی زبان ہےاور ہماری تہزیب وثقافت کی آئنہ دار ہے‪ .‬پاکستان کے ہرفرد کےلیے اس میں مہارت‬
‫حاصل کرنا بہت ضروری ہےکیونکہ ئہی کاروباری‪ ,‬دفتری‪ ,‬تعلیمی‪ ,‬اخباری‪ ,‬علمی اور تبلیغی زبان ہے‪ .‬اُردو زبان‬
‫بحیثیت مضمون تدریس بہت اہمیت رکھتی ہےکیونکہ تدریس طالب علم تک معلومات پہنچانے اور ان کےرویوں مطلوبہ‬
‫تبدیلی لنےکا ایک زریعہ ہے‪.‬‬
‫‪.‬اُردو کے اصول کا جاننا بہت ضروری یےتاکہ وہ سائنسی طریقے سے زبان کی تدریس کرسکے‪ .‬طریق تدریس معلم‬
‫کے ہاتھ میں ایک ہتھیاریےاوراس کا استعمال معلم کےاپنی صوابدید پرمشتمل ہےکہ وہ کس طرح اورکس موقع پرکس‬
‫طرح سے بچوں کو کوئی خاص بات ذہین نشین کرواتا ہے ‪.‬‬
‫نصاب کے بنیادی عناصرمیں سے ایک اہم عنصر طریقہ ہاۂے تدریس بھی ہے‪ .‬اساتذہ کرام کےلیے ضروری کہ وہ‬
‫روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید ترین طریقہ ہایے تدریس کو بھی اپناۂیں اور موقع کی مناسبت سے اپنی تدریسی‬
‫حکمت کو برویے کار لئے‪ .‬ابتدائی اور ثانوی درجوں میں اُردو کی تد ریس لزمی قرار دی گئی ہے کیونکہ ایک‬
‫بچہ جماعت ّاول سے جماعت دہم تک تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرتا ہے‪ .‬گویا دس سال میں وہ اُردو بولنے‪,‬‬
‫پڑھنے ‪ ,‬لکھنے‪ ,‬اور سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے‪ .‬اس طرح بچوں اُردو ذبان قدرومنزلت کا احساس پیدا‬
‫ہوتاہےاورانہیں عام معاشرتی زندگی میں سہولتیں پیداکرکے کامیاب ذندگی گزارنے راستہ دکھاتا ہے‪ .‬ایک نظریاتی‬
‫ملک میں یہی اُردو تدریس کےبنیادی مقاصد ہے‪.‬‬
‫لہذا ہم اس چیز کی وضاحت کرے گےکہ اردو تدریس میں اطالعاتی ذرائع کس طرح استعمال ہوتی ہےاور اس کے‬
‫کیا فائدے ییں‪ .‬ان اطالعاتی ذرائع کو استعمال کر کے نہ صرف تدریس خوشگوار ہوتی ہےبلکہ طلباۂ بھی اپنی‬
‫دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کا سب سے بڑافائدہ یہ بی ہے کایک وقت میں ذیادہ سے ذیادہ کواس کے‬
‫ذریعےتعلیم وتدریس دی جا سکتی ہے‪ .‬اس کے ذریعےطلباءکی تخلیقی صالحیتوں اوراستحساقی ذوق کی تربیت‬
‫ہوتی ہے‪.‬‬

‫ااطالعاتی ذرائع کی‬


‫تعریف‪:‬‬

‫انتخاب کرنے میں اور سمجھنے کے صحیح ‪.‬ہے اطالعاتی ذریعہ طاقت اور فیصلہ سازی میں ایک ضروری جز‬
‫اطالعاتی ‪.‬ہو کا ذریعہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کو معلوماتی فارم مل گیا اطالعات ‪.‬ہے لیے ہر وقت اطالعاتی ذریعہ اہم‬
‫کو کسی شخص یا کسی تنظیم کے لیے استعمال کیا جاتا معلوماتی ذریعہ کے مختلف وسائل ہے‪.‬جن کے ذریعے سے‬
‫کسی یا‪.‬ہے ہے‪.‬اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جس کے ذریعہ کسی شخص کسی چیز کے بارے میں مطلع کیا جاتا‬
‫ذریعہ کا مشاہدہ بہت سے طریقوں سے ہو اطالعاتی ‪.‬ہے سے لوگوں کے گروہ یا کسی تنظیم کو علم حاصل ہوتا‬
‫ہے سکتا ف ذریعہ سکتا ہے‪.‬لوگ دستاویزات کی تقریر کرتے ہیں‪.‬تصاویر کی تنظیموں کے معلومات کے‬

‫‪:‬‬ ‫اردوپڑھنے کا طریقہ بذریعہ اطالعاتی ذرائع‬


‫تعلیم کا اولین مقصد انسان کی ذہنی ‪ ,‬جسمانی اور روحانی نشوونما کرنا ہے‪ .‬حصول تعلیم کےلیے قابل اساتذہ بہت ضروری‬
‫ہےجو طلبہ کو تعلیم کے اصول میں مدد فراہم کرتے ہیں‪ .‬تعلیم محض معلومات کو طلبہ کے ذہنوں تک پہنچانے کا‬
‫نام نہیں بلکہ ان کے ذہنوں کو جال بخشنے‪ ,‬اُنہیں سوچنے کا صحیح اسلوب سکھانے‪ ,‬ان میں ذوق نظری اور تنقیدی‬
‫نگاہ کرنا ہے‪ .‬اُستاد کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے ہاس کیسے وسائل ہےاور ان کو کس طرح سے استعمال کرنا‬
‫عضرحاضر میں اُستاد کو جدید اطالعاتی ٹیکنالوجی کا استعمال آنا چاہیےاور کسی سہولت کی ِ‬
‫عدم دستیابی میں‬ ‫ِ‬ ‫ہے؟‬
‫بھی پڑھانے کا سلیقہ آنا چاہیے‪.‬‬
‫تدریس کے مختلف طریقے ییں‪ ,‬ان میں سے ایک ہی طریقہ ہر حالت اور ماحول کےلیے مناسب نہیں ہوتا بلکہ اساتذہ‬
‫کو مختلف اوقات اور احوال کے مطابق مفید سے مفید تر طریقہ وہ ہوتا ہےجس سے وہ سبق سمجھ سکیں اور استاد‬
‫کے لیے آسان طریقہ وہ ہے جس سے وہ آسانی سے سبق سمجھا سکیں‪ .‬افالطون نے کہا تھا کہ بہترین معاشرہ تشکیل‬
‫دینے کے لیے بہترین نظام تعلیم ضروری ہےلیکن دوسری طرف کسی بھی معاشرے کا تعلیمی نظام اس معاشرے کے‬
‫‪5‬‬

‫مجموعی ثقافتی معیارسے مشروط ہے‪ .‬بقول عالمہ اقبال معلم کا فرض تمام فرائض سےذیادہ مشکل اوراہم ہے کیونکہ‬
‫تمام قسم کی اخالقی‪ ,‬تمدنی اور مذہبی نیکیوں کی کلید اس کے ہاتھ میں ہوتی ہےاور تمام قسم کی ملکی ترقی کا‬
‫سرچشمہ اس کی محنت ہے‪.‬‬
‫معلم کا کام طلبہ کی تربیت اور اصالح‪ .‬معلومات کی منتقلی اور اپنے مثالی کردار کا تاثر قائم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ‬
‫بھی ہے کہ وہ ٹھوس حقائق کو بےرنگ انداز میں بیان نہ کر ڈالے بلکہ اپنی شگفتہ بیان اور شیریں مٹھاس سے اپنے‬
‫تدریس کو اہم اور پرکشش بناتا ہے‪.‬‬
‫ایک اردو معلم مختلف قسم کے اطالعاتی ذرائع استعمال کر کے اپنے درس و تدریس کے عمل کو پرکشش بناتا ہے‪.‬‬
‫دوران تدریس کمپیوٹر استعمال کر کے طلبہ کو قائل کرتے ہیں اس طرح وہ آسانی سے سبق یاد‬
‫ِ‬ ‫کبھی کبھار معلمین‬
‫ق تعلیم کی نشوونما ہوتی ہے‬
‫کرسکتے ہیں اور ذیادہ سے ذیادہ معلومات جمع کر سکتے ہیں‪ .‬اس طرح طلباء میں ذو ِ‬
‫اور وہ آسانی سے سبق سیکھ جاتے ہیں اور ان کے پاس معلومات کا ذخیرہ بڑھ جاتاہے‪ .‬مدرسے میں اگر ٹیپ ریکارڈر‬
‫ہو تو اس کی مدد سے بھی مختلف سماعت کے کھیل کروائے جاسکتےہیں‪.‬‬

‫اردو پڑھا تے میں سوشل میڈیا کے استعماالت ‪:‬‬

‫سوشل میڈیا ایک حصہ الہی جو لوگوں کو اظہارات تبادلہ خیال تصویر اور ویڈیو شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے‬
‫جس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے سوشل میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاؤں میں تبدیل ہوگئی ہے‬
‫سوشل ویب سائٹ میں سے زیادہ تر لوگ فیس بک ٹویٹر یوٹیوب گوگل پلس اور غیر استعمال کرتے ہیں‬

‫سوشل میڈیا سے اچھے مقاصد بھی سرانجام دیئے جا سکتے ہیں یوزر ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے اور اپنے‬
‫خیالت کا اظہار کرتے ہیں تصویر کا دوسرا رخ سامنے آتا ہے کئی مرتبہ نیوز چینج بھی وہ معلومات نہیں دکھاتے‬
‫جو سوشل میڈیا کی وجہ آرام تک پہنچ جاتی ہے‬
‫مثال برما اور کشمیر وغیرہ کے عالقہ واقعات قرآن و حدیث کی شئیرنگ اور حقائق کی درستگی کا کام بھی کیا جا سکتا ہے‬
‫البتہ تحقیق کر کے شیئر کرنا چاہیے تعلیم تفریح اور معاشرے کو متحرک بنانے کے ساتھ مشکل میں مدد کے امکان کا بھی‬
‫سبب ہے امی سوشل میڈیا کو اچھے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہیے‬
‫سماجی میڈیا کے نقصانات سے بھی خبردار رہنا چاہیے سوشل میڈیا کے استعمال کی وجہ سے طالب علموں کا بہت‬
‫سا وقت ضائع ہوتا ہے جس ک ے باعث عام طور پر نمبر کماتے ہیں تحقیق سے پہلے ہی خبر پوری دنیا میں پھیل‬
‫جاتی ہے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے باشیکو فرخ بھائی کا قتل عام اظہار بے معنی‬
‫نشست اور خود زبان استعمال کیا جاتا ہے ۔‬

‫فیس بک‪:‬‬

‫فیس بک ایک آن لئن سوشل میڈیا ویب سائیٹ ہے سب کا آغاز پورٹ فروری ‪ 2004‬میں کیا گیا اور اس کے بانی کا‬
‫نام مارک زکربرگ ہے شروعات میں اس فیس بک کے بانی نے صرف اپنے ہاتھ کالج کے ساتھیوں کے ساتھ مل‬
‫کر ساٹھ کو کالج تک محدود رکھا اور بعد میں اس ساتھ کو پوری دنیا میں بذریعہ مل گئی فیس بک کھیسی آن لئن‬
‫سوشل میڈیا پر بھی جس میں ایک دوسرے سے جب چائے اور جب مرضی رابط میں رکھ سکتے ہیں اور اپنی‬
‫تصویر اور ویڈیو بھی شیئر کر سکتے ہیں فیس بک پر ارماں تقریبا‪ •2‬ملین تصاویر اپلوڈ ہوتی ہیں آپ فیس بک اپنے‬
‫کمپیوٹر لیپ ٹاپ ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون میں استعمال کرسکتے ہیں آج کل تقریبا ً ہر افراد فیس بک کا استعمال کر رہا‬
‫ہے اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بہت سے فوائد کے ساتھ ساتھ بہت نقصانات بھی ہیں‬
‫‪6‬‬

‫فیس بک کے فوائد‪:‬‬
‫فیس بک کے ذریعہ اپنی فیملی دوستوں رکھنے کو سے رابطے میں رہتے ہیں‬
‫▪‬ ‫ایک ملین سے زائد صارفین فیس بک پر‬
‫اپنی دلچسپی اور شوق شیئر کرتے ہیں‬
‫فیس بک کے ذریعے آپ اپنے بزنس کو ▪‬
‫ترقی کی راہ پر لے جا سکتی ہے اور اپنے‬
‫بزنس کی تشہیر اچھی طرح سمجھ سکتے‬
‫ہیں‬
‫فیس بک پر آپ دوسروں کے ساتھ ویڈیو پر ▪‬
‫بات چیت بھی کر سکتے ہیں‬
‫آپ کی فیس بک پر اپنی تصاویر اور ▪‬
‫ویڈیوز بھی شیئر کر سکتے ہیں‬
‫فیس بک کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ ▪‬
‫اس پر پوری دنیا کی خبریں اور تمام تر‬
‫تفصیالت پڑھ سکتے ہیں‬
‫آپ فیس ب ک پر اپنی مرضی کے ٹوبہ لو اپنی مرضی کا فیس بک کو فوٹو لگا سکتے ہیں‬

‫ٹیلی ویژن‪:‬‬
‫لفظ ٹیلی ویژن دو الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ٹیلی یونانی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی ہیں دور – فاصلہ۔ ویژن لتینی‬
‫زبان کا لفظ ہے ۔جس کے معنی ہیں نظارہ۔یوں ٹیلی ویژن سے مراد وہ آلہ ہوا جسکے ذریعے ہم دور بیٹھے بھی‬
‫نظارہ کر ستکے ہیں۔آج کل یہ انگریزی کا لفظ بن گیا ہے اور اصطالح عام میں سے ٹی وی بھی کہتے ہیں۔جو ٹیلی‬
‫وژن کی مخفف صورت ہے۔اس میں شک نہیں ہے ٹیلی وژن ہماری تفریح کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ صرف تفریح‬
‫ہی نہیں بلکہ معلومات کا سب سے بڑا وصیلہ بھی ہے مختلف ممالک کی تہذیب و تمدن‪ ،‬سیاسی حالت‪ ،‬مختلف‬
‫جانوروں سے واقفیت‪ ،‬مختلف تاریخی عمارت کی تاریخ اور پسے منظر سے آگاہی‪ ،‬سیاست کی معلومات‪ ،‬کھیلوں‬
‫کی معلومات‪ ،‬ہماری معلومات میں اضافہ کرتے ہیں ہر شعبہ زندگی کے ماہرین سے انٹرویو بھی ہماری معلومات کا‬
‫سبب بنتے ہیں۔ ٹیلی ویژن براہ راست بھی ہماری معلومات میں اضافے کا سبب بنتاہے۔ سکول سے کالج کی سطح‬
‫تک مختلف مضامین کے اسباق ٹیلی ویژن پر پیش کیے جاتے ہیں۔ اسکے عالوہ مختلف زبانوں کی تعلیم‪ ،‬کوئز‬
‫پروگرام اور دیگر معلوماتی پروگرام بھی ہماری معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔‬
‫سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ طلبا کو اسکے ذریعے تعلیم و تدریس دی جا سکتی ہے۔‬
‫اس سے طلبا کے نفسیاتی تقاضوں کو آسودگی ملتی ہے۔ اور وہ تدریس میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں۔‬
‫اس لئے ایک تجربہ کار اور تربیت یافتہ معلم کی فہرست ہوتی ہے اسلئے طلبا اسکے ذریعے تربیت یافتہ اور لئق و‬
‫فائق معلم سے وابستہ ہو جاتے ہیں ۔ ٹی وی اب روز مرہ زندگی کا جزہ بن چکا ہے۔ اور اکثر گھرانوں میں استعمال‬
‫ہوتا ہے اس پر اُردو پروگرام بھی آتے ہیں اور بعض انگلش پروگرام کو اُردو میں ڈب کرکے بھی دیکھایا جاتا ہے‬
‫جیسے پہاڑ‪ ،‬سمندر‪ ،‬دریا‪ ،‬آ سمان‪ ،‬زمین‪ ،‬حیوانات‪ ،‬چرند‪ ،‬پرند‪ ،‬درند‪ ،‬صبح‪ ،‬شام‪ ،‬رات‪ ،‬دن‪ ،‬بدلتے موسم‪ ،‬دیس‪،‬‬
‫پردیس میں ہو رہی سائنسی ترقی‪ ،‬ملکی ا ور بین القوامی جیسے ٹیلی ویژن اپنے پروگراموں میں پیش نہ کرتاہو۔‬

‫اُردو پڑھانے میں کمپیوٹر کا استعمال‪:‬‬


‫کمپیوٹر وہ ایجاد ہے جو ہر موڑ پر ہمارے لیے مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ کمپیوٹر کے ذریعے انگش الفاظ کو اُردو میں‬
‫تبدیل کرتے ہیں۔ اُردو میں اگر ہمیں کسی بھی ڈاکومنٹ کی ضرورت ہو تو وہ ہمارے کمپیوٹر کے ذریعے با آسانی‬
‫حاصل کرتے ہیں۔ کمپیوٹر ہی وہ واحد ذریعہ ہے جسکی مدد سے ہم اپنا ہر کام وقت میں زیادہ بہتر طریقے سے‬
‫انجام دیتے ہیں۔ کمپیوٹر طلبا کو بہت ساری تعلیمی معلومات کرتاہے۔ آج کل کے دور میں ہر کام کمپیوٹر کے ذریعے‬
‫ہوتا ہے۔ ہمارا ہر کام آسان بنا دیتا ہے۔ آج کل کمپیوٹر کا ا ستعمال کالجز اور تجارت کے لئے ہوتا ہے۔ کمپیوٹر کے‬
‫ذریعے ہم اپنے فائلز کو محفوظ کرتے ہیں۔ کمپیوٹر کے ذریعے طلبا اپنا کام زیادہ بہتر طریقے سے کرتے ہیں‬
‫کمپیوٹر ہمارے میموری کو محفوظ کرتا ہے اُردو میں اگر ہمیں کوئی مشکل پیش آئے تو اس میں بھی کمپیوٹر ہماری‬
‫مدد کرتا ہے۔ کمپیوٹر ہمارے ہر کام کو آسان بناتا ہے اور کمپیوٹر کے ذریعے چھوٹی کالس کے بچوں کو تصاویر‬
‫‪7‬‬

‫دیکھا کر کوئ بھی سبق انکو آسانی سے سمجھا سکتے ہیں کمپیوٹر کے ذریعے طلبا اپنا ہرکام جلدی اور وقت پر‬
‫کرتے ہیں‬
‫کمپیوٹر طلبا کو بہت ساری تعلیمی معلومات فراہم کرتاہے آج کل کے دور میں ہر کام کمپیوٹر کے ذریعے ہوتا ہے۔‬
‫انسان جب سے کرہ ارضپر وجود میں آیا ہےتب سے وہ مختلیف آوازوں سے اپنے مطلب اور مقصد کا اظہا ر کر تا‬
‫ہے‪ ,‬اسی کو ذبان کہتے ہیں‪ .‬ہمارے ملک میں تقریبا ً چالیس ذبانیں بو لی جاتی ہے‪ .‬ان سب کے مقابلے میں اُردو ایک‬
‫بین العالقائی ذبان ہےلہذا ہمارے سکولوں میں جہاں بچوں کو تعلیم دی جاتی ہےوہاں پر مختلیف مضامین کا اظہارا ُ‬
‫ردو زبان میں میں کیا جاتاہے‪.‬‬

‫ریڈیو۔‬
‫آج کے دور میں ریڈیو کو تعلیم و تدریس کا اہم جزو قرار دیا گیا ہے طلباء کے لئے یہ ندا دیشی بہت ہی دلچسپ اور‬
‫محرک کی حیثیت رکھتی ہےآج دنیا کے اکثر تحلیمی ادروں میں اس کو بطور موثر وسیلے کے استعمال کیا جا رہا‬
‫بے ۔تقریبا تمام بڑے ممالک میں ریڈیو کے زریحے سے سکول ‪،‬کالج اور یو نیورسٹی کے طلبہ کے لیے مختلف‬
‫مظامین اور موظوعات پر تقریریں ‪،‬فیچر‪،‬مزاکرے اور مباحثے نشر کیے جاتے ہیں۔ جو تعلیم و تدریس میں بڑی‬
‫محاونت کرتے ہیں‬
‫تحلیم بزریحہ ریڈیو کے مندر ج زیل فوائد ہیں۔‬
‫‪i.‬‬ ‫ریڈیو کے زریحے سے جو مظامین پیش کیے جاتے ہیں۔اور‬
‫ان میں لزت گویائ کی وجہ سے طلبہ زیادہ محظوظ ہوتے‬
‫ہیں۔‬
‫‪ii.‬‬ ‫ریڈ یو کے زریحے سے ہم محلومات کو بہت جلد نشر کر‬
‫سکتے ہیں۔‬
‫‪iii.‬‬ ‫ریڈ یو اسباق میں ڈراماہی انداز پیدا کر دیتا ہے ۔‬
‫‪iv.‬‬ ‫ریڈ یو کے زریحے سے ہزاروں طلبہ بیک وقت فاہدہ اٹھا‬
‫سکتے ہیں ۔‬
‫‪v.‬‬ ‫تدریس اردو کے لیے ریڈیو بہت مفید ہو سکتا ہے ۔ یحنی‬
‫ریڈیو کے زریحے تلفظ الفاظ اور محاورات کے محانی و‬
‫استعمال عمدہ نظم ونثر کے نمونے ادبا و شحرا کی سوانح‬
‫حیات نہایت موثر طریقے سے بیان کی جاسکتی ہیں۔‬
‫‪vi.‬‬ ‫ریڈیو کے زریحے طلبہ کا مظامین زیادہ دلچسپ ہوتا یے ۔‬
‫اور طلبہ اپنے مظامین کو آسانی سے زہین نشین کرتا ہے ۔‬

‫ریڈیو پروگرام۔‬
‫سمعی تعبیر میں ریڈیو پروگرام بھی شامل کیے جا سکتی ہے۔ ریڈیو سے مختلف مضامین کے موضوعات اور مواقع‬
‫پر اردو میں پروگرام نشر ہوتے رہتے ہیں۔ ان کے موضوع پر طلبہ کے پروگرام نشر ہوتے رہتے ہیں ان کی ایک‬
‫عمومی فرصت ریڈیو کی رسالی آہنگ میں قبل از وقت بھی شائع کر دی جاتی ہے ہر رات اگلے روز کے پروگرام‬
‫نشر بھی کیے جاتے ہیں یہ پروگرام صبح ک ے وقت اخبارات میں شائع کیے جاتے ہے۔ محلم ان میں سے مخصوص‬
‫پروگراموں کی فہرست بنا کر طلباء کو سننے کی تحریک دے سکتا ہے ۔ کمرہ جماعت میں بھی اس خاص وقت پر‬
‫کسی اہم ریڈیو اسٹیشن کے پروگرام کو سنایا جا سکتا ہے جس کے بعد طلباء سے سوالت کر کے ان کے فہم کا جائزہ‬
‫لیا جائے۔‬
‫کبھی کسی خاص پروگرام کے بارے میں پورے اسکول کے طلباء کو جمع کیا جاسکتا ہے لیکن اردو کی تدریس کے‬
‫حوالے سے کمرہ جماعت میں ریڈیو کا استعمال زیادہ مفید ہو سکتا ہے۔ طلباء کو گھر پر ریڈیو سننے اور ان پروگراموں‬
‫‪8‬‬

‫کی فہرست بنانے کے لیے بھی کہا جاتا ہے جو انہوں نے سنی ہوں ان سے ایسے پروگراموں کے بارے میں سوالت‬
‫بھی کیے جا سکتے ہیں۔‬
‫اگر کمرہ جماعت کے تمام طلبہ کے پاس گھر میں ریڈیو نہ ہو اس کے لیے یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ طلباء کے‬
‫کسی خاص گروہ کو ایک خاص وقت کے لئے ریڈیو دے کر سننے کا مشقی کام دیا جا سکتا ہے۔ جس کے بارے میں‬
‫وہ جماعت کو خالصی سے آگاہ کریں۔ ایسا بڑی جماعتوں میں کیا جانا چاہیے۔ مثال مڈل جماعتوں میں‪.‬‬

‫نتیجہ‪:‬‬
‫ان سب وضاحت سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اردو تدریس کے تمام معلومات پر قابو پانے کے لیے استاد کو‬
‫مختلف تدابیر استمعال کرنی پڑتی ہے ‪.‬جن کا ایک ہی بنیادی مقصد ہوتا ہے‪.‬کہ اردو کا ماحول پیدا کیا جاےاور طلباء‬
‫کو اردو سے بخوبی واقف ہونے میں مدد فراہم کی جائے‪.‬چناچہ کبھی وہ بار بار تلفظ کی مشق کرتا ہے کبھی بار بار‬
‫سوال سے طلبہ کو متحرک اور فعال بناتا ہے کبھی طالبعلموں کے سمعی حوالے سے دلچسپیوں کے ذریعے اردو کا‬
‫ماحول پیدا کرتا ہے‪.‬چناچہ پاکستانی ماحول میں اردو کی تدریس کے لیے صرف اس بات پر تکیہ نہیں کر لینا چاہیے‬
‫کہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہےاور یہاں کے عوام کی اکثریت اسے بول ‪.‬سن اور سمجھ سکتی ہیں بلکہ بچوں‬
‫کے لیے اردو کا ایسا ماحول مہیا کرنا استاد کا فرض ہے‪.‬‬
‫ایک اردو معلم مختلف قسم کے اطالعاتی ذرائع استعمال کر کے اپنے درس و تدریس کے عمل کو پرکشش بناتا ہے‪.‬‬
‫دوران تدریس کمپیوٹر استعمال کر کے طلبہ کو قائل کرتے ہیں اس طرح وہ آسانی سے سبق یاد‬
‫ِ‬ ‫کبھی کبھار معلمین‬
‫ق تعلیم کی نشوونما ہوتی ہے‬
‫کرسکتے ہیں اور ذیادہ سے ذیادہ معلومات جمع کر سکتے ہیں‪ .‬اس طرح طلباء میں ذو ِ‬
‫اور وہ آسانی سے سبق سیکھ جاتے ہیں اور ان کے پاس معلومات کا ذخیرہ بڑھ جاتاہے‪ .‬مدرسے میں اگر ٹیپ‬
‫ریکارڈر ہو تو اس کی مدد سے بھی مختلف سماعت کے کھیل کروائے جاسکتےہیں‪.‬‬

‫حوالہ جات‬
‫اصول تدریس اردو (ایس ایم شاہد )‬
‫تدریس اردو اختیاری ( پروفیسررضیہ ہاشمی)‬
9

You might also like