Professional Documents
Culture Documents
Subject: Urdu Department: Education Semester: 3rd Topic: Bazaria Itlati Zaraya Submitted To:mam Sabah Submitted by
Subject: Urdu Department: Education Semester: 3rd Topic: Bazaria Itlati Zaraya Submitted To:mam Sabah Submitted by
Subject : Urdu
Department : education
Semester : 3rd
Topic : bazaria itlati zaraya
Submitted to :Mam Sabah
Submitted by :
مضامین فہرست
تعارف
تدریس اردو کی اہمیت
تدریس اردو کے مقاصد
اطالعاتی ذرائع کی تعریف
اردو پڑھانے کا طریقہ بذریعہ اطالعاتی ذرائع
اردو تدریس میں سوشل میڈیا کے اسےاستعمالت
اردو تدریس میں ٹیلی وژن کا کردار
اردو تدریس میں کمپیوٹر کا استعمال
اردو تدریس بذریعہ ریڈیوپروگرام
نتیجہ
حوالہ جات
3
تعارف:
اُاردو سکھانے کے لیےاور پڑھانے کے لیے معلم کی تدریس کے حوالے سے کو شیشوں کو تدریس اردو کہتےہہں.
مضمون تدریس سے مراد یہ ہے کہ ہمارےمدارس میں جو مضامین پڑھاہے جاتے ییں ,ان میں سے ایک اردو زبان
بھی ہے .ہرمدرسے میں پڑھاہے جانے والےہرمضمون کی ایک اہمیت بھی ہوتی ہے .ڈاکٹر سلیم فارانی کے خیال
کے مطابق مضامین کی ضرورت ہر جگہ پایی جاتی ییں جو ان کی اپنی اہمیت پر مبنی یوتی
ہے..
یہ ضروریات مندرجہ ذیل ییں.
ضرورت برایے زندگی.
. ضرورت برایے تعلیم.
ضرورت برایےمالزمت یا کاروبار
ایک اردو کے معلم کےلیے اصول و تدریس جاننا بہت ضروری ہے تاکہ وہ موضوع کے مطابق یا مناسبت سے
درست طریقہ تعلیم اختیار کرسکے.اگر طریقہ تدریس درست نہ ہوگاتو تدریس کا عمل نتہجہ خیز ثابت نہ ہوگا.تدریس
اردو کا بنیادی مقصد اردو کے وسیع مطالعہ کی اساس فراہم کرنا ہے مخصوص ابتدائی جماعتوں میں زبان کی
تدریس پر زیادہ وقت صرف ہوتا ہےاوردوسرے مضامین کے تصورات زبان ہی کی مدد سےزہین نشین کرواہے
جاتےییں .اس لیے کتابوں کی ترتیب ,مواد تد ریس کا انتخاب ,تقریروں اور مضامین کے عنوانات ,مباحثےاور
مناظرے کے موضوعات اور استاد کے طریقہ کار میں ہر جگہ قومی عکاسی بہت ضروری یےجس سے طلبا میں
یہ احساس أبھارا جاتاہےکہ وہ مسلمان قوم کے افراد ہےلہذاانہں اسالمی روایات کے مطابق سچا ,دیانتدار ,محب
وطن ,خادم خلق اور جانبازمجاہد بنناچاہیے.
تدریس اردو کے عمومی مقاصد:
تدریس اردوکے بنیادی مقاصد مندرجہ ذیل
ییں:
متعلم کو تدریس اردو کی اہمیت سے متعارف کرانا.
متعلم کو تدریس اردو کے مختلیف طریقوں میں مہارت بہم
پہنچانا.
متعلم کوتدریس اردوکے مختلیف مساہل سے آگاہ کرنااوران کے مساہل کو حل کرنے کی تربیت
دینا.
تدریس اردو میں سمعی وبصری اعانات استعمال کرنے کی تربیت دینا .دینا
متعلم کو اردونظم ,نثر ,قواعد اور انشاأ کے طریقہ ہایے تدریس میں خصوصی مہا رت بہیم پہنچانا .
اس کے عالوہ لزمی اردو تدریس کا بنیادی مقصد طلبہ کی لسانی مہارتوں کو پختہ کرنا ,روزمرہ امور کو انجام
دینے کے لیے اردو کا زخیرہ الفاظ مہیا کرنا اور اُنہیں واضح اورصیہح الفاظ و زبان میں اپنے خیالت کوسادہ انداز
موثر زریعے کے میں بیان کرنے کےقابل بنانا ہے .اس کےعالوہ اردو ذبان کو علم و فن کے اصول کےلےلیے ایک ُ
دورحاضر کے اہم ساۂنسی اور تکنیکی علوم کے تقاضوں کوپوراکرسکے .چونکہ اردو طور پر استعمال کرےاور ِ
پاکستان کی قومی ذبان ہے,لہذا یہ بھی ضرو ری ہے کہ طلباء اس زبان کو فخر اور دلچسپی سے اپناہے اوراس کے
فروغ اور ترقی میں شعوری حصہ لیں .اُردوتدریس کا بنیا دی مقصد ادب اُردو کی مطالعے کی بنیاد فراہم کرنا یے.
اعلی درجات میں اردوادب کا وسیع تر مطالعہ کرنا
ٰ یہ مضمون وہ طلباۂ پڑھے گےجو ادبی ذوق رکھتے ییں اور
چاہتے ییں.
اردو ہماری ملکی زبان ہےاور ہماری تہزیب وثقافت کی آئنہ دار ہے .پاکستان کے ہرفرد کےلیے اس میں مہارت
حاصل کرنا بہت ضروری ہےکیونکہ ئہی کاروباری ,دفتری ,تعلیمی ,اخباری ,علمی اور تبلیغی زبان ہے .اُردو زبان
بحیثیت مضمون تدریس بہت اہمیت رکھتی ہےکیونکہ تدریس طالب علم تک معلومات پہنچانے اور ان کےرویوں مطلوبہ
تبدیلی لنےکا ایک زریعہ ہے.
.اُردو کے اصول کا جاننا بہت ضروری یےتاکہ وہ سائنسی طریقے سے زبان کی تدریس کرسکے .طریق تدریس معلم
کے ہاتھ میں ایک ہتھیاریےاوراس کا استعمال معلم کےاپنی صوابدید پرمشتمل ہےکہ وہ کس طرح اورکس موقع پرکس
طرح سے بچوں کو کوئی خاص بات ذہین نشین کرواتا ہے .
نصاب کے بنیادی عناصرمیں سے ایک اہم عنصر طریقہ ہاۂے تدریس بھی ہے .اساتذہ کرام کےلیے ضروری کہ وہ
روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید ترین طریقہ ہایے تدریس کو بھی اپناۂیں اور موقع کی مناسبت سے اپنی تدریسی
حکمت کو برویے کار لئے .ابتدائی اور ثانوی درجوں میں اُردو کی تد ریس لزمی قرار دی گئی ہے کیونکہ ایک
بچہ جماعت ّاول سے جماعت دہم تک تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرتا ہے .گویا دس سال میں وہ اُردو بولنے,
پڑھنے ,لکھنے ,اور سمجھنے کے قابل ہو جاتا ہے .اس طرح بچوں اُردو ذبان قدرومنزلت کا احساس پیدا
ہوتاہےاورانہیں عام معاشرتی زندگی میں سہولتیں پیداکرکے کامیاب ذندگی گزارنے راستہ دکھاتا ہے .ایک نظریاتی
ملک میں یہی اُردو تدریس کےبنیادی مقاصد ہے.
لہذا ہم اس چیز کی وضاحت کرے گےکہ اردو تدریس میں اطالعاتی ذرائع کس طرح استعمال ہوتی ہےاور اس کے
کیا فائدے ییں .ان اطالعاتی ذرائع کو استعمال کر کے نہ صرف تدریس خوشگوار ہوتی ہےبلکہ طلباۂ بھی اپنی
دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کا سب سے بڑافائدہ یہ بی ہے کایک وقت میں ذیادہ سے ذیادہ کواس کے
ذریعےتعلیم وتدریس دی جا سکتی ہے .اس کے ذریعےطلباءکی تخلیقی صالحیتوں اوراستحساقی ذوق کی تربیت
ہوتی ہے.
انتخاب کرنے میں اور سمجھنے کے صحیح .ہے اطالعاتی ذریعہ طاقت اور فیصلہ سازی میں ایک ضروری جز
اطالعاتی .ہو کا ذریعہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کو معلوماتی فارم مل گیا اطالعات .ہے لیے ہر وقت اطالعاتی ذریعہ اہم
کو کسی شخص یا کسی تنظیم کے لیے استعمال کیا جاتا معلوماتی ذریعہ کے مختلف وسائل ہے.جن کے ذریعے سے
کسی یا.ہے ہے.اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جس کے ذریعہ کسی شخص کسی چیز کے بارے میں مطلع کیا جاتا
ذریعہ کا مشاہدہ بہت سے طریقوں سے ہو اطالعاتی .ہے سے لوگوں کے گروہ یا کسی تنظیم کو علم حاصل ہوتا
ہے سکتا ف ذریعہ سکتا ہے.لوگ دستاویزات کی تقریر کرتے ہیں.تصاویر کی تنظیموں کے معلومات کے
مجموعی ثقافتی معیارسے مشروط ہے .بقول عالمہ اقبال معلم کا فرض تمام فرائض سےذیادہ مشکل اوراہم ہے کیونکہ
تمام قسم کی اخالقی ,تمدنی اور مذہبی نیکیوں کی کلید اس کے ہاتھ میں ہوتی ہےاور تمام قسم کی ملکی ترقی کا
سرچشمہ اس کی محنت ہے.
معلم کا کام طلبہ کی تربیت اور اصالح .معلومات کی منتقلی اور اپنے مثالی کردار کا تاثر قائم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ
بھی ہے کہ وہ ٹھوس حقائق کو بےرنگ انداز میں بیان نہ کر ڈالے بلکہ اپنی شگفتہ بیان اور شیریں مٹھاس سے اپنے
تدریس کو اہم اور پرکشش بناتا ہے.
ایک اردو معلم مختلف قسم کے اطالعاتی ذرائع استعمال کر کے اپنے درس و تدریس کے عمل کو پرکشش بناتا ہے.
دوران تدریس کمپیوٹر استعمال کر کے طلبہ کو قائل کرتے ہیں اس طرح وہ آسانی سے سبق یاد
ِ کبھی کبھار معلمین
ق تعلیم کی نشوونما ہوتی ہے
کرسکتے ہیں اور ذیادہ سے ذیادہ معلومات جمع کر سکتے ہیں .اس طرح طلباء میں ذو ِ
اور وہ آسانی سے سبق سیکھ جاتے ہیں اور ان کے پاس معلومات کا ذخیرہ بڑھ جاتاہے .مدرسے میں اگر ٹیپ ریکارڈر
ہو تو اس کی مدد سے بھی مختلف سماعت کے کھیل کروائے جاسکتےہیں.
سوشل میڈیا ایک حصہ الہی جو لوگوں کو اظہارات تبادلہ خیال تصویر اور ویڈیو شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے
جس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے سوشل میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاؤں میں تبدیل ہوگئی ہے
سوشل ویب سائٹ میں سے زیادہ تر لوگ فیس بک ٹویٹر یوٹیوب گوگل پلس اور غیر استعمال کرتے ہیں
سوشل میڈیا سے اچھے مقاصد بھی سرانجام دیئے جا سکتے ہیں یوزر ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے اور اپنے
خیالت کا اظہار کرتے ہیں تصویر کا دوسرا رخ سامنے آتا ہے کئی مرتبہ نیوز چینج بھی وہ معلومات نہیں دکھاتے
جو سوشل میڈیا کی وجہ آرام تک پہنچ جاتی ہے
مثال برما اور کشمیر وغیرہ کے عالقہ واقعات قرآن و حدیث کی شئیرنگ اور حقائق کی درستگی کا کام بھی کیا جا سکتا ہے
البتہ تحقیق کر کے شیئر کرنا چاہیے تعلیم تفریح اور معاشرے کو متحرک بنانے کے ساتھ مشکل میں مدد کے امکان کا بھی
سبب ہے امی سوشل میڈیا کو اچھے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہیے
سماجی میڈیا کے نقصانات سے بھی خبردار رہنا چاہیے سوشل میڈیا کے استعمال کی وجہ سے طالب علموں کا بہت
سا وقت ضائع ہوتا ہے جس ک ے باعث عام طور پر نمبر کماتے ہیں تحقیق سے پہلے ہی خبر پوری دنیا میں پھیل
جاتی ہے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے باشیکو فرخ بھائی کا قتل عام اظہار بے معنی
نشست اور خود زبان استعمال کیا جاتا ہے ۔
فیس بک:
فیس بک ایک آن لئن سوشل میڈیا ویب سائیٹ ہے سب کا آغاز پورٹ فروری 2004میں کیا گیا اور اس کے بانی کا
نام مارک زکربرگ ہے شروعات میں اس فیس بک کے بانی نے صرف اپنے ہاتھ کالج کے ساتھیوں کے ساتھ مل
کر ساٹھ کو کالج تک محدود رکھا اور بعد میں اس ساتھ کو پوری دنیا میں بذریعہ مل گئی فیس بک کھیسی آن لئن
سوشل میڈیا پر بھی جس میں ایک دوسرے سے جب چائے اور جب مرضی رابط میں رکھ سکتے ہیں اور اپنی
تصویر اور ویڈیو بھی شیئر کر سکتے ہیں فیس بک پر ارماں تقریبا •2ملین تصاویر اپلوڈ ہوتی ہیں آپ فیس بک اپنے
کمپیوٹر لیپ ٹاپ ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون میں استعمال کرسکتے ہیں آج کل تقریبا ً ہر افراد فیس بک کا استعمال کر رہا
ہے اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال کے بہت سے فوائد کے ساتھ ساتھ بہت نقصانات بھی ہیں
6
فیس بک کے فوائد:
فیس بک کے ذریعہ اپنی فیملی دوستوں رکھنے کو سے رابطے میں رہتے ہیں
▪ ایک ملین سے زائد صارفین فیس بک پر
اپنی دلچسپی اور شوق شیئر کرتے ہیں
فیس بک کے ذریعے آپ اپنے بزنس کو ▪
ترقی کی راہ پر لے جا سکتی ہے اور اپنے
بزنس کی تشہیر اچھی طرح سمجھ سکتے
ہیں
فیس بک پر آپ دوسروں کے ساتھ ویڈیو پر ▪
بات چیت بھی کر سکتے ہیں
آپ کی فیس بک پر اپنی تصاویر اور ▪
ویڈیوز بھی شیئر کر سکتے ہیں
فیس بک کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ ▪
اس پر پوری دنیا کی خبریں اور تمام تر
تفصیالت پڑھ سکتے ہیں
آپ فیس ب ک پر اپنی مرضی کے ٹوبہ لو اپنی مرضی کا فیس بک کو فوٹو لگا سکتے ہیں
ٹیلی ویژن:
لفظ ٹیلی ویژن دو الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ٹیلی یونانی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی ہیں دور – فاصلہ۔ ویژن لتینی
زبان کا لفظ ہے ۔جس کے معنی ہیں نظارہ۔یوں ٹیلی ویژن سے مراد وہ آلہ ہوا جسکے ذریعے ہم دور بیٹھے بھی
نظارہ کر ستکے ہیں۔آج کل یہ انگریزی کا لفظ بن گیا ہے اور اصطالح عام میں سے ٹی وی بھی کہتے ہیں۔جو ٹیلی
وژن کی مخفف صورت ہے۔اس میں شک نہیں ہے ٹیلی وژن ہماری تفریح کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ صرف تفریح
ہی نہیں بلکہ معلومات کا سب سے بڑا وصیلہ بھی ہے مختلف ممالک کی تہذیب و تمدن ،سیاسی حالت ،مختلف
جانوروں سے واقفیت ،مختلف تاریخی عمارت کی تاریخ اور پسے منظر سے آگاہی ،سیاست کی معلومات ،کھیلوں
کی معلومات ،ہماری معلومات میں اضافہ کرتے ہیں ہر شعبہ زندگی کے ماہرین سے انٹرویو بھی ہماری معلومات کا
سبب بنتے ہیں۔ ٹیلی ویژن براہ راست بھی ہماری معلومات میں اضافے کا سبب بنتاہے۔ سکول سے کالج کی سطح
تک مختلف مضامین کے اسباق ٹیلی ویژن پر پیش کیے جاتے ہیں۔ اسکے عالوہ مختلف زبانوں کی تعلیم ،کوئز
پروگرام اور دیگر معلوماتی پروگرام بھی ہماری معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔
سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ طلبا کو اسکے ذریعے تعلیم و تدریس دی جا سکتی ہے۔
اس سے طلبا کے نفسیاتی تقاضوں کو آسودگی ملتی ہے۔ اور وہ تدریس میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں۔
اس لئے ایک تجربہ کار اور تربیت یافتہ معلم کی فہرست ہوتی ہے اسلئے طلبا اسکے ذریعے تربیت یافتہ اور لئق و
فائق معلم سے وابستہ ہو جاتے ہیں ۔ ٹی وی اب روز مرہ زندگی کا جزہ بن چکا ہے۔ اور اکثر گھرانوں میں استعمال
ہوتا ہے اس پر اُردو پروگرام بھی آتے ہیں اور بعض انگلش پروگرام کو اُردو میں ڈب کرکے بھی دیکھایا جاتا ہے
جیسے پہاڑ ،سمندر ،دریا ،آ سمان ،زمین ،حیوانات ،چرند ،پرند ،درند ،صبح ،شام ،رات ،دن ،بدلتے موسم ،دیس،
پردیس میں ہو رہی سائنسی ترقی ،ملکی ا ور بین القوامی جیسے ٹیلی ویژن اپنے پروگراموں میں پیش نہ کرتاہو۔
دیکھا کر کوئ بھی سبق انکو آسانی سے سمجھا سکتے ہیں کمپیوٹر کے ذریعے طلبا اپنا ہرکام جلدی اور وقت پر
کرتے ہیں
کمپیوٹر طلبا کو بہت ساری تعلیمی معلومات فراہم کرتاہے آج کل کے دور میں ہر کام کمپیوٹر کے ذریعے ہوتا ہے۔
انسان جب سے کرہ ارضپر وجود میں آیا ہےتب سے وہ مختلیف آوازوں سے اپنے مطلب اور مقصد کا اظہا ر کر تا
ہے ,اسی کو ذبان کہتے ہیں .ہمارے ملک میں تقریبا ً چالیس ذبانیں بو لی جاتی ہے .ان سب کے مقابلے میں اُردو ایک
بین العالقائی ذبان ہےلہذا ہمارے سکولوں میں جہاں بچوں کو تعلیم دی جاتی ہےوہاں پر مختلیف مضامین کا اظہارا ُ
ردو زبان میں میں کیا جاتاہے.
ریڈیو۔
آج کے دور میں ریڈیو کو تعلیم و تدریس کا اہم جزو قرار دیا گیا ہے طلباء کے لئے یہ ندا دیشی بہت ہی دلچسپ اور
محرک کی حیثیت رکھتی ہےآج دنیا کے اکثر تحلیمی ادروں میں اس کو بطور موثر وسیلے کے استعمال کیا جا رہا
بے ۔تقریبا تمام بڑے ممالک میں ریڈیو کے زریحے سے سکول ،کالج اور یو نیورسٹی کے طلبہ کے لیے مختلف
مظامین اور موظوعات پر تقریریں ،فیچر،مزاکرے اور مباحثے نشر کیے جاتے ہیں۔ جو تعلیم و تدریس میں بڑی
محاونت کرتے ہیں
تحلیم بزریحہ ریڈیو کے مندر ج زیل فوائد ہیں۔
i. ریڈیو کے زریحے سے جو مظامین پیش کیے جاتے ہیں۔اور
ان میں لزت گویائ کی وجہ سے طلبہ زیادہ محظوظ ہوتے
ہیں۔
ii. ریڈ یو کے زریحے سے ہم محلومات کو بہت جلد نشر کر
سکتے ہیں۔
iii. ریڈ یو اسباق میں ڈراماہی انداز پیدا کر دیتا ہے ۔
iv. ریڈ یو کے زریحے سے ہزاروں طلبہ بیک وقت فاہدہ اٹھا
سکتے ہیں ۔
v. تدریس اردو کے لیے ریڈیو بہت مفید ہو سکتا ہے ۔ یحنی
ریڈیو کے زریحے تلفظ الفاظ اور محاورات کے محانی و
استعمال عمدہ نظم ونثر کے نمونے ادبا و شحرا کی سوانح
حیات نہایت موثر طریقے سے بیان کی جاسکتی ہیں۔
vi. ریڈیو کے زریحے طلبہ کا مظامین زیادہ دلچسپ ہوتا یے ۔
اور طلبہ اپنے مظامین کو آسانی سے زہین نشین کرتا ہے ۔
ریڈیو پروگرام۔
سمعی تعبیر میں ریڈیو پروگرام بھی شامل کیے جا سکتی ہے۔ ریڈیو سے مختلف مضامین کے موضوعات اور مواقع
پر اردو میں پروگرام نشر ہوتے رہتے ہیں۔ ان کے موضوع پر طلبہ کے پروگرام نشر ہوتے رہتے ہیں ان کی ایک
عمومی فرصت ریڈیو کی رسالی آہنگ میں قبل از وقت بھی شائع کر دی جاتی ہے ہر رات اگلے روز کے پروگرام
نشر بھی کیے جاتے ہیں یہ پروگرام صبح ک ے وقت اخبارات میں شائع کیے جاتے ہے۔ محلم ان میں سے مخصوص
پروگراموں کی فہرست بنا کر طلباء کو سننے کی تحریک دے سکتا ہے ۔ کمرہ جماعت میں بھی اس خاص وقت پر
کسی اہم ریڈیو اسٹیشن کے پروگرام کو سنایا جا سکتا ہے جس کے بعد طلباء سے سوالت کر کے ان کے فہم کا جائزہ
لیا جائے۔
کبھی کسی خاص پروگرام کے بارے میں پورے اسکول کے طلباء کو جمع کیا جاسکتا ہے لیکن اردو کی تدریس کے
حوالے سے کمرہ جماعت میں ریڈیو کا استعمال زیادہ مفید ہو سکتا ہے۔ طلباء کو گھر پر ریڈیو سننے اور ان پروگراموں
8
کی فہرست بنانے کے لیے بھی کہا جاتا ہے جو انہوں نے سنی ہوں ان سے ایسے پروگراموں کے بارے میں سوالت
بھی کیے جا سکتے ہیں۔
اگر کمرہ جماعت کے تمام طلبہ کے پاس گھر میں ریڈیو نہ ہو اس کے لیے یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ طلباء کے
کسی خاص گروہ کو ایک خاص وقت کے لئے ریڈیو دے کر سننے کا مشقی کام دیا جا سکتا ہے۔ جس کے بارے میں
وہ جماعت کو خالصی سے آگاہ کریں۔ ایسا بڑی جماعتوں میں کیا جانا چاہیے۔ مثال مڈل جماعتوں میں.
نتیجہ:
ان سب وضاحت سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اردو تدریس کے تمام معلومات پر قابو پانے کے لیے استاد کو
مختلف تدابیر استمعال کرنی پڑتی ہے .جن کا ایک ہی بنیادی مقصد ہوتا ہے.کہ اردو کا ماحول پیدا کیا جاےاور طلباء
کو اردو سے بخوبی واقف ہونے میں مدد فراہم کی جائے.چناچہ کبھی وہ بار بار تلفظ کی مشق کرتا ہے کبھی بار بار
سوال سے طلبہ کو متحرک اور فعال بناتا ہے کبھی طالبعلموں کے سمعی حوالے سے دلچسپیوں کے ذریعے اردو کا
ماحول پیدا کرتا ہے.چناچہ پاکستانی ماحول میں اردو کی تدریس کے لیے صرف اس بات پر تکیہ نہیں کر لینا چاہیے
کہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہےاور یہاں کے عوام کی اکثریت اسے بول .سن اور سمجھ سکتی ہیں بلکہ بچوں
کے لیے اردو کا ایسا ماحول مہیا کرنا استاد کا فرض ہے.
ایک اردو معلم مختلف قسم کے اطالعاتی ذرائع استعمال کر کے اپنے درس و تدریس کے عمل کو پرکشش بناتا ہے.
دوران تدریس کمپیوٹر استعمال کر کے طلبہ کو قائل کرتے ہیں اس طرح وہ آسانی سے سبق یاد
ِ کبھی کبھار معلمین
ق تعلیم کی نشوونما ہوتی ہے
کرسکتے ہیں اور ذیادہ سے ذیادہ معلومات جمع کر سکتے ہیں .اس طرح طلباء میں ذو ِ
اور وہ آسانی سے سبق سیکھ جاتے ہیں اور ان کے پاس معلومات کا ذخیرہ بڑھ جاتاہے .مدرسے میں اگر ٹیپ
ریکارڈر ہو تو اس کی مدد سے بھی مختلف سماعت کے کھیل کروائے جاسکتےہیں.
حوالہ جات
اصول تدریس اردو (ایس ایم شاہد )
تدریس اردو اختیاری ( پروفیسررضیہ ہاشمی)
9