You are on page 1of 14

‫ن ٹ‬ ‫ق‬

‫عالمہ ا ب ال اوپ ئ ن یو ی نورس ی اسالم آب اد‬


‫اسا یمن ٹ مب ر ‪2‬‬

‫کورس کوڈ ‪6495 :‬‬

‫‪:‬آئی ڈی نمبر‪0000358320‬‬

‫ن‬
‫محمد شعیب اعوان‬ ‫ام ‪:‬‬

‫یل ول ‪ :‬بی ای ڈ ‪2.5‬‬

‫اک ی ڈمک سی زن ‪Autumn 2023 :‬‬


‫ق‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ف ئ‬ ‫ق ت‬ ‫ن ح ق‬ ‫ف‬ ‫ق ت‬ ‫ح ق‬ ‫ن‬
‫ی‬ ‫م‬ ‫ی‬
‫خسوال مب ر ب‪ : 01‬ی طری ہ دریس کا ہوم ب ی ان کری ں ی ز ی طری ہ دریس کے وا د اور‬
‫ا یم وں پر حث کری ں۔‬
‫‪ :‬ج واب‬
‫حقیقی طریقہ تدریس‬
‫حقیقی طریقہ تدریس ایک ایس ا ط ریقہ ہے جس میں ط الب علم وں ک و حقیقی دنی ا میں پیش‬
‫آنے والے مسائل اور واقعات کے بارے میں ج اننے اور ان ک ا ح ل تالش ک رنے کے ل یے‬
‫تیار کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ میں طالب علم وں ک و خ ود س ے س وچنے اور مس ائل ک و ح ل‬
‫کرنے کی صالحیت پیدا کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔‬
‫حقیقی طریقہ تدریس کے کچھ بنیادی اصول درج ذیل ہیں‪:‬‬
‫حقیقی مسائل اور واقعات کا استعمال‪ :‬اس طریقہ میں طالب علموں ک و حقیقی دنی ا میں پیش‬ ‫‪‬‬
‫آنے والے مسائل اور واقعات کے بارے میں جاننے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔‬
‫عملی سرگرمیاں ‪ :‬اس طریقہ میں طالب علموں کو عملی سرگرمیوں کے ذریعے مسائل اور‬ ‫‪‬‬
‫واقعات کے بارے میں جاننے اور ان کا حل تالش کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔‬
‫طالب علموں کی ذہ‪//‬نی ص‪//‬الحیتوں ک‪//‬و ف‪//‬روغ دین‪//‬ا‪ :‬اس طریقہ میں ط الب علم وں کی ذہ نی‬ ‫‪‬‬
‫صالحیتوں‪ ،‬جیسے کہ سوچنے‪ ،‬حل کرنے‪ ،‬اور تخلیقی صالحیتوں کو فروغ دیا جاتا ہے۔‬

‫تحقیقی طریقہ تدریس کے فوائد‪ :‬تحقیقی طریقہ تدریس کے کچھ فوائد درج ذیل ہیں‪:‬‬
‫ط‪//‬الب علم‪//‬وں کی ذہ‪//‬نی ص‪//‬الحیتوں ک‪//‬ا ف‪//‬روغ‪ :‬اس ط ریقہ س ے ط الب علم وں کی ذہ نی‬ ‫‪‬‬
‫صالحیتوں‪ ،‬جیسے کہ سوچنے‪ ،‬حل کرنے‪ ،‬اور تخلیقی صالحیتوں کا فروغ ہوتا ہے۔‬
‫طالب علم‪//‬وں کی تحقیقی ص‪//‬الحیتوں ک‪//‬ا ف‪//‬روغ‪ :‬اس ط ریقہ س ے ط الب علم وں کی تحقیقی‬ ‫‪‬‬
‫صالحیتوں کا فروغ ہوتا ہے۔‬
‫طالب علموں کی مسائل کو حل کرنے کی صالحیتوں کا فروغ‪ :‬اس طریقہ سے طالب علموں‬ ‫‪‬‬
‫کی مسائل کو حل کرنے کی صالحیتوں کا فروغ ہوتا ہے۔‬
‫طالب علموں کی حقیقی دنیا میں کام کرنے کی صالحیتوں کا فروغ‪ :‬اس طریقہ س ے ط الب‬ ‫‪‬‬
‫علموں کی حقیقی دنیا میں کام کرنے کی صالحیتوں کا فروغ ہوتا ہے۔‬

‫تحقیقی طریقہ تدریس کی خامیاں‪ :‬تحقیقی طریقہ تدریس کی کچھ خامیاں درج ذیل ہیں‪:‬‬
‫وقت طلب‪ :‬اس طریقہ میں طالب علموں کو حقیقی مسائل اور واقعات کے بارے میں ج اننے‬ ‫‪‬‬
‫اور ان کا حل تالش کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔‬
‫اساتذہ کی مہارت‪ :‬اس طریقہ کو م وثر ط ریقے س ے اس تعمال ک رنے کے ل یے اس اتذہ ک و‬ ‫‪‬‬
‫تحقیقی طریقہ تدریس میں مہارت حاصل ہونی چاہیے۔‬
‫مالی وسائل‪ :‬اس طریقہ کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے م الی وس ائل درک ار‬ ‫‪‬‬
‫ہوتے ہیں‪ ،‬جیسے کہ کمپیوٹر‪ ،‬انٹرنیٹ‪ ،‬اور دیگر وسائل۔‬

‫مجموعی طور پر‪ ،‬تحقیقی ط ریقہ ت دریس ای ک م وثر ط ریقہ ت دریس ہے۔ یہ ط ریقہ ط الب‬
‫علموں کی ذہنی صالحیتوں‪ ،‬تحقیقی صالحیتوں‪ ،‬مسائل کو حل ک رنے کی ص الحیتوں‪ ،‬اور‬
‫حقیقی دنی ا میں ک ام ک رنے کی ص الحیتوں ک و ف روغ دیت ا ہے۔ ت اہم‪ ،‬اس ط ریقہ ک و م وثر‬
‫ط ریقے س ے اس تعمال ک رنے کے ل یے وقت‪ ،‬اس اتذہ کی مہ ارت‪ ،‬اور م الی وس ائل کی‬
‫ضرورت ہوتی ہے۔‬
‫تف‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫ص‬ ‫ح‬ ‫ت‬
‫دوی ن صاب کے پ ا چ مرا ل ی ل سے ب ی ان کری ں۔‬ ‫سوال مب ر ‪: 2‬‬
‫ج واب ‪:‬‬
‫تدوین نصاب کے پانچ مراحل‬
‫تدوین نصاب ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں متعدد مراحل شامل ہوتے ہیں۔ یہ‬
‫مراحل درج ذیل ہیں‪:‬‬
‫‪ .1‬تحقیق اور تجزیہ‬
‫پہلے مرحلے میں‪ ،‬نصاب سازوں کو تحقیق اور تجزیہ کرن ا ض روری ہوت ا‬
‫ہے۔ اس مرحلے میں‪ ،‬نصاب سازوں کو مندرجہ ذی ل عوام ل پ ر غ ور کرن ا‬
‫چاہیے‪:‬‬
‫ملک کی تعلیمی پالیسیاں‪ :‬نصاب سازوں کو ملک کی تعلیمی پالیس یوں س ے‬ ‫‪‬‬

‫آگاہ ہونا چاہیے۔ یہ پالیسیاں نصاب کی ترقی کو متاثر کرتی ہیں۔‬


‫طالب علموں کی ضروریات‪ :‬نصاب سازوں کو طالب علموں کی ض روریات‬ ‫‪‬‬

‫کو سمجھنا چاہیے۔ اس میں ط الب علم وں کی عم ر‪ ،‬درجہ‪ ،‬اور پس ندیدگیاں‬


‫شامل ہیں۔‬
‫تعلیمی مقاصد‪ :‬نصاب سازوں کو تعلیمی مقاصد کو واضح طور پر بیان کرنا‬ ‫‪‬‬

‫چاہیے۔ یہ مقاصد نصاب کے مواد اور سرگرمیوں کو متاثر کرتے ہیں۔‬


‫تعلیمی وسائل‪ :‬نصاب سازوں کو تعلیمی وس ائل کی دس تیابی پ ر غ ور کرن ا‬ ‫‪‬‬

‫چاہیے۔ یہ وسائل نصاب کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کرتے ہیں۔‬
‫‪ .2‬مواد کا انتخاب اور ترتیب‬
‫دوسرا مرحلہ مواد ک ا انتخ اب اور ت رتیب ک ا م رحلہ ہے۔ اس م رحلے میں‪،‬‬
‫نصاب سازوں کو مندرجہ ذیل عوامل پر غور کرنا چاہیے‪:‬‬
‫تعلیمی مقاصد‪ :‬نصاب سازوں ک و تعلیمی مقاص د ک و پ ورا ک رنے کے ل یے‬ ‫‪‬‬

‫مواد کا انتخاب کرنا چاہیے۔‬


‫طالب علموں کی ضروریات‪ :‬نصاب سازوں کو طالب علموں کی ض روریات‬ ‫‪‬‬

‫کو پورا کرنے کے لیے مواد کا انتخاب کرنا چاہیے۔‬


‫تعلیمی وس‪//‬ائل‪ :‬نص اب س ازوں ک و تعلیمی وس ائل کی دس تیابی ک و م دنظر‬ ‫‪‬‬

‫رکھتے ہوئے مواد کا انتخاب کرنا چاہیے۔‬

‫‪ .3‬سرگرمیوں کا انتخاب اور ترتیب‬


‫تیسرا مرحلہ سرگرمیوں کا انتخ اب اور ت رتیب ک ا م رحلہ ہے۔ اس م رحلے‬
‫میں‪ ،‬نصاب سازوں کو مندرجہ ذیل عوامل پر غور کرنا چاہیے‪:‬‬
‫تعلیمی مقاصد‪ :‬نصاب سازوں ک و تعلیمی مقاص د ک و پ ورا ک رنے کے ل یے‬ ‫‪‬‬

‫سرگرمیوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔‬


‫طالب علموں کی ضروریات‪ :‬نصاب سازوں کو طالب علموں کی ض روریات‬ ‫‪‬‬

‫کو پورا کرنے کے لیے سرگرمیوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔‬


‫مواد‪ :‬نصاب سازوں کو مواد کے ساتھ ہم آہنگی رکھنے والی سرگرمیوں ک ا‬ ‫‪‬‬

‫انتخاب کرنا چاہیے۔‬


‫‪ .4‬جائزہ اور تجدید‬
‫چوتھ ا م رحلہ ج ائزہ اور تجدی د ک ا م رحلہ ہے۔ اس م رحلے میں‪ ،‬نص اب‬
‫سازوں کو نصاب کا جائزہ لینا اور اس ے ض رورت کے مط ابق تجدی د کرن ا‬
‫چاہیے۔ اس مرحلے میں‪ ،‬نصاب سازوں کو مندرجہ ذیل عوامل پر غور کرنا‬
‫چاہیے‪:‬‬
‫طالب علموں کی کارکردگی‪ :‬نصاب سازوں کو ط الب علم وں کی ک ارکردگی‬ ‫‪‬‬

‫کا جائزہ لینا چاہیے۔‬


‫جدید تحقیق اور تعلیمی نظریات‪ :‬نصاب سازوں ک و جدی د تحقی ق اور تعلیمی‬ ‫‪‬‬

‫نظریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب کو تجدید کرنا چاہیے۔‬

‫‪ .5‬نفاذ اور عملکاری‬


‫آخری مرحلہ نفاذ اور عملکاری کا مرحلہ ہے۔ اس م رحلے میں‪ ،‬نص اب ک و‬
‫عملی جامہ پہنان ا ض روری ہوت ا ہے۔ اس م رحلے میں‪ ،‬نص اب س ازوں ک و‬
‫مندرجہ ذیل عوامل پر غور کرنا چاہیے‪:‬‬
‫اساتذہ کی تربیت‪ :‬نصاب سازوں کو اساتذہ کو نصاب کو موثر ط ریقے س ے‬ ‫‪‬‬

‫تدریس کرنے کے لیے تربیت دینا چاہیے۔‬


‫تعلیمی وسائل کی دستیابی‪ :‬نصاب سازوں کو تعلیمی وسائل کی دس تیابی ک و‬ ‫‪‬‬

‫یقینی بنانا چاہیے۔‬


‫طالب علموں کی حم‪//‬ایت‪ :‬نصاب س ازوں ک و ط الب علم وں ک و نص اب میں‬ ‫‪‬‬

‫کامیاب ہونے کے لیے مدد کرنی چاہیے۔‬


‫یہ پ انچ مراح ل ت دوین نص اب کے کلی دی مراح ل ہیں۔ ان مراح ل پ ر غ ور‬
‫کرتے ہوئے‪ ،‬نصاب ساز ایک جامع اور موثر نصاب تیار کر سکتے ہیں جو‬
‫طالب علموں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔‬
‫ہن‬ ‫ن نف‬ ‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫آزما ش تکی ا سام ب ی ان کری ں ی ز ا رادی ز ی‬ ‫ن‬ ‫ہ‬
‫رادیئ ذ یق ن‬
‫ا ف‬ ‫ئ‬ ‫سوال مب ر ‪: 3‬‬
‫آزما ش کے وا د اور صا ات حریر کری ں۔‬
‫ج واب ‪:‬‬
‫انفرادی ذہانت کی آزمائشوں کی مختلف اقسام ہیں‪ ،‬جن میں شامل ہیں‪:‬‬
‫آپٹیٹیو ٹیسٹس (‪:)Aptitude Tests‬‬ ‫‪‬‬
‫یہ تجربات شخص کی قابلیتوں اور صالحیتوں کو جانچنے ک ا موق ع ف راہم ک رتی‬
‫ہیں۔‬
‫مثال کے طور پر‪ ،‬عددی مواهب‪ ،‬تجزیاتی صالحیت‪ ،‬یا تجارتی سمجھ۔‬
‫کری‪///‬ر ان‪///‬ڈ انٹرس‪///‬ٹ ان‪///‬وائرنمنٹ ٹیس‪///‬ٹس (‪Career and Interest‬‬ ‫‪‬‬
‫‪:)Inventories‬‬
‫یہ تجربات فرد کے مشغلے اور دلچسپیوں کو شناخت کرنے میں مدد فراہم ک رتی‬
‫ہیں۔‬
‫پرسنالٹی ٹیسٹس (‪:)Personality Tests‬‬ ‫‪‬‬
‫ان تجربات کے ذریعے ف رد کی شخص یتی خصوص یات‪ ،‬مثبت ی ا منفی‪ ،‬ک و پیش‬
‫کیا جاتا ہے۔‬
‫مثال کے طور پر‪ ،‬مائرز برگز پرسنالٹی ٹیسٹ۔‬
‫کریئر ڈویلپمنٹ ٹیسٹس (‪:)Career Development Tests‬‬ ‫‪‬‬
‫ان تجربات سے فرد کو مختلف کری ئر راس توں کے ب ارے میں معلوم ات حاص ل‬
‫ہوتی ہے۔‬
‫انفرادی زہانت کے فوائد‪:‬‬
‫خود شناختی (‪:)Self-awareness‬‬ ‫‪‬‬
‫آزمائشیں فرد کو اپنی صالحیتوں اور ضعفوں کا اچھی طرح خ ود ش ناختی ف راہم‬
‫کرتی ہیں۔‬

‫راستہ ترتیب (‪:)Career Planning‬‬ ‫‪‬‬


‫انفرادی زہانت آزمائشیں فرد کو مختلف کریئر راستوں کے بارے میں ہدایت فراہم‬
‫کرتی ہیں۔‬
‫اختیاری تعلیمی راستہ (‪:)Educational Choices‬‬ ‫‪‬‬
‫آزمائشیں فرد کو اپنے تعلیمی منصوبے ک و مناس ب ط ریقے س ے منتخب ک رنے‬
‫میں مدد فراہم کرتی ہیں۔‬
‫انفرادی زہانت کے نقصانات‪:‬‬
‫محدودیت ہوش (‪:)Cognitive Limitations‬‬ ‫‪‬‬
‫ایسی آزمائشوں کی حدیں ہوتی ہیں اور یہ فرد کی دیگر صالحیتوں ک و نظران داز‬
‫کر سکتی ہیں۔‬
‫براہ کرم ایگزائیشن (‪:)Social Desirability‬‬ ‫‪‬‬
‫کچھ لوگوں کو آپنی ذاتی معلومات کو بہترین روشنی میں پیش کرنے کا شوق ہوتا‬
‫ہے جو اصلی صورت حالت کا خلق نہیں کرتا۔‬
‫تاریخی محدودیت (‪:)Historical Limitations‬‬ ‫‪‬‬
‫کچھ آزمائشوں کو خاص دوروں اور مقامات کے لئے تخلیق کیا گی ا ہوت ا ہے ج و‬
‫کے لحاظ سے عمومًا نا مناسب ہوتا ہے۔‬
‫غیر مستقل (‪:)Not Fixed‬‬ ‫‪‬‬
‫زہانت کی حدود مستقل نہیں ہ وتیں اور وقت کے س اتھ تب دیل ہ و س کتی ہیں‪ ،‬لٰہ ذا‬
‫ایک مرتبہ کی آزمائشیں ہمیشہ کے لئے درست نہیں ہوتیں۔‬
‫انفرادی زہانت کی آزمائشیں صرف ایک ہاتھی ار ہیں اور انہیں دوس رے معی اریں‬
‫اور تجربات کے ساتھ مال کر استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے۔‬
‫ت ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ب‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫س‬
‫دریس م طالعہ پ اکست ان کے کسی ب ق کی طور مہار ی ی‬ ‫سوال مب ر ‪: 4‬‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫م صوب ہ ب دی کری ں۔‬
‫ج واب ‪:‬‬
‫سبق کا عنوان‪ :‬بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح‬
‫سبق کا مقصد‪:‬‬
‫طلباء کو قائداعظم محمد علی جناح کے حاالت زندگی اور سیاسی خدمات‬
‫سے آگاہ کرنا۔‬
‫طلباء میں قائداعظم کی شخصیت اور کارناموں کا احترام پیدا کرنا۔‬
‫طلباء میں تحقیقی اور تنقیدی سوچ کو فروغ دینا۔‬
‫سبق کا دورانیہ‪ 45 :‬منٹ‬
‫سبق کی ذیلی سرگرمیاں‪:‬‬
‫ذہنی آمادگی‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫"قائد" کے لیے مختلف الفاظ ڈھونڈنے کی مشق‬


‫قائداعظم کی تصویر دکھا کر ان کا تعارف کروانا‬
‫سبق کی تدریس‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫قائداعظم کی زندگی کے اہم مراحل کا خالصہ پیش کرنا‬


‫قائداعظم کی سیاسی خدمات کا تجزیہ کرنا‬
‫قائداعظم کے نظریات اور اصولوں پر گفتگو کرنا‬

‫ایک سوال کا جواب‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫طلباء سے سوال پوچھنا کہ "قائداعظم محمد علی جناح کو آپ کی نظر میں‬


‫پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر کیوں سمجھا جاتا ہے؟"‬
‫سبق کا خالصہ‪:‬‬ ‫‪‬‬
‫قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کے بانی‪ ،‬قائد اور رہنما تھے۔ انہوں نے‬
‫اپنی سیاسی بصیرت اور صالحیت سے ایک ایسے ملک کی بنیاد رکھی جو‬
‫آج دنیا کی ایک اہم قوت ہے۔‬

‫سبق کی تدریس کے لیے ضروری مواد‪:‬‬ ‫‪‬‬

‫قائداعظم کی تصویر‬
‫قائداعظم کی زندگی اور سیاسی خدمات پر معلوماتی مواد‬

‫سبق کی تدریس کے لیے ضروری وسائل‪:‬‬


‫تختہ اور تختی‬
‫بورڈ مارکر‬
‫ٹیبلٹ یا کمپیوٹر‬
‫انٹرنیٹ کنکشن‬

‫سبق کی تدریس کی تکنیک‪:‬‬


‫ذہنی آمادگی‪ :‬اس مرحلے میں معلم طلباء کو سبق کے لیے تیار کرے گا۔ اس‬
‫کے لیے وہ طلباء سے سواالت پوچھ سکتا ہے‪ ،‬یا کوئی کھیل یا‬
‫سرگرمی کروا سکتا ہے۔‬
‫سبق کی تدریس‪ :‬اس مرحلے میں معلم سبق کو مختلف طریقوں سے‬
‫پڑھائے گا۔ وہ قائداعظم کی زندگی اور سیاسی خدمات کا‬
‫خالصہ پیش کرے گا‪ ،‬یا مختلف تصاویر اور مواد کی مدد سے‬
‫سبق کو سمجھائے گا۔‬
‫ایک سوال کا جواب‪ :‬اس مرحلے میں معلم طلباء سے ایک سوال پوچھے گا‬
‫جس سے طلباء کو سبق پر غور کرنے کا موقع ملے گا۔‬
‫سبق کا خالصہ‪ :‬اس مرحلے میں معلم سبق کے اہم نکات کو دوبارہ‬ ‫‪‬‬

‫دہرائے گا۔‬

‫سبق کی تدریس کے لیے پیشہ ورانہ تجاویز‪:‬‬


‫سبق کی منصوبہ بندی کرتے وقت طلباء کی ضروریات اور سطح کو‬
‫مدنظر رکھیں۔‬
‫سبق کو دلچسپ اور پرجوش بنانے کے لیے مختلف طریقوں اور تکنیکوں‬
‫کا استعمال کریں۔‬
‫سبق کے دوران طلباء کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کی غلطیوں سے‬
‫سیکھنے میں مدد کریں۔‬

‫سبق کی تدریس کے بعد کی سرگرمیاں‪:‬‬


‫طلباء سے قائداعظم کے بارے میں ایک مضمون یا نظم لکھنے کو کہیں۔‬
‫طلباء سے قائداعظم کی زندگی پر ایک تھیٹر ڈرامہ پیش کرنے کو کہیں۔‬
‫طلباء سے قائداعظم کے بارے میں ایک تحقیقی پروجیکٹ کروایں۔‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ف‬
‫سوال مب ر ‪ : 5‬م طالعہ پ اکست ان کے است اد کو ب ق کی ی اری می ں کن کن ب ا وں کو مد ظ ر‬
‫ے؟ ص ی ل سے ج واب لکھی ں۔‬ ‫رکھ ن ا چ اہ ی‬
‫ج واب‪:‬‬
‫مطالعہ پاکستان کے استاد کو سبق کی تیاری میں مندرجہ ذیل باتوں‬
‫کو مد نظر رکھنا چاہیے‪:‬‬
‫سبق کا مقصد‬ ‫‪‬‬
‫سبق کا مقصد ایک ایسا بیان ہے جو س بق کی تعلیمی اور تربی تی اہ داف ک و بی ان‬
‫کرتا ہے۔ مطالعہ پاکستان کے سبق کی تیاری میں سبق کا مقصد خ اص ط ور پ ر‬
‫اہم ہے کیونکہ یہ استاد کو سبق کی مواد اور تدریس کی تکنیک کا انتخاب ک رنے‬
‫میں مدد کرتا ہے۔‬

‫سبق کا مقصد مق رر ک رتے وقت اس تاد ک و من درجہ ذی ل س واالت پ ر غ ور کرن ا‬


‫چاہیے‪:‬‬
‫کیا میں صرف طلب اء ک و معلوم ات ف راہم کرن ا چاہت ا ہ وں‪ ،‬ی ا ان کی تحقیقی اور‬ ‫‪‬‬

‫تنقیدی سوچ کو فروغ دینا چاہتا ہوں؟‬


‫کیا میں طلباء میں کوئی خاص مہارت یا صالحیت پیدا کرنا چاہتا ہوں؟‬ ‫‪‬‬

‫کیا میں طلباء میں کوئی خاص جذبہ یا احساس پیدا کرنا چاہتا ہوں؟‬ ‫‪‬‬

‫سبق کا مقصد مقرر کرنے کے بعد‪ ،‬استاد کو اس ے واض ح اور مختص ر ط ریقے‬
‫سے بیان کرنا چاہیے۔‬
‫سبق کی سطح‪:‬سبق کی سطح س ے م راد یہ ہے کہ وہ کس س طح کے طلب اء کے‬
‫لیے ہے۔ سبق کی سطح مقرر کرتے وقت استاد کو مندرجہ ذیل سواالت پ ر غ ور‬
‫کرنا چاہیے‪:‬‬
‫طلباء کی عمر کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫طلباء کی تعلیمی پس منظر کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫طلباء کی ذہنی صالحیتیں کیا ہیں؟‬ ‫‪‬‬

‫سبق کی سطح کے مطابق مواد اور تدریس کے طریقوں کا انتخاب کرنا ضروری‬
‫ہے۔ مثال کے طور پر‪ ،‬ابتدائی سطح کے طلباء کے لیے سادہ اور آسان م واد اور‬
‫تدریس کے طریقے استعمال کرنے چاہئیں‪ ،‬جبکہ اعلٰی سطح کے طلباء کے ل یے‬
‫پیچیدہ اور چیلنجنگ مواد اور تدریس کے طریقے استعمال کرنے چاہئیں۔‬

‫سبق کا مواد‬
‫سبق کا مواد معلوماتی اور جامع ہونا چاہیے۔ مواد کو ایسے ترتیب دیا جانا چاہیے‬
‫کہ طلباء کو سبق آسانی سے سمجھ آ سکے۔‬
‫سبق کے مواد کو منتخب کرتے وقت استاد کو مندرجہ ذیل سواالت پر غ ور کرن ا‬
‫چاہیے‪:‬‬
‫سبق کا مقصد کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫طلباء کی سطح کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫سبق کی مدت کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫سبق کے مواد کو مختلف ذرائع سے حاصل کیا جا سکتا ہے‪ ،‬جیسے‪:‬‬


‫کتابیں‪ ،‬مضامین‪ ،‬اور دیگر تحریری مواد‬ ‫‪‬‬

‫تصاویر‪ ،‬ویڈیوز‪ ،‬اور دیگر سمعی بصیری مواد‬ ‫‪‬‬

‫تجربات‪ ،‬نمائشیں‪ ،‬اور دیگر عملی سرگرمیاں‬ ‫‪‬‬

‫سبق کی تدریس کی تکنیک‬


‫سبق کی تدریس کے لیے مختلف تکنیکوں کا استعمال کیا جا س کتا ہے۔ اس تاد ک و‬
‫یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس کے لیے کون سی تکنیک زیادہ موزوں ہے۔‬

‫سبق کی تدریس کی تکنیک کا انتخاب کرتے وقت استاد کو من درجہ ذی ل س واالت‬


‫پر غور کرنا چاہیے‪:‬‬
‫سبق کا مقصد کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫طلباء کی سطح کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫سبق کی مدت کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫کالس کی سائز کیا ہے؟‬ ‫‪‬‬

‫سبق کی تدریس کے لیے کچھ عام تکنیکوں میں شامل ہیں‪:‬‬


‫لیکچر‬ ‫‪‬‬

‫ڈسکورٹ‬ ‫‪‬‬

‫گروپ ورک‬ ‫‪‬‬

‫پروجیکٹ ورک‬ ‫‪‬‬

‫رول پلے‬ ‫‪‬‬

‫سبق کے دوران طلباء کی کارکردگی کا جائزہ‬


‫سبق کے دوران استاد کو طلباء کی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہیے۔ اس سے استاد‬
‫کو یہ معلوم ہو سکے گا کہ طلباء نے سبق کو کتنا سمجھا ہے۔‬
‫سبق کے دوران طلباء کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے اس تاد من درجہ ذی ل‬
‫طریقوں کا استعمال کر سکتا ہے‪:‬‬
‫سواالت پوچھنا‬ ‫‪‬‬

‫طلباء سے کام کروانا‬ ‫‪‬‬

‫طلباء کے بارے میں مشاہدات کرنا‬ ‫‪‬‬

‫سبق کے بعد کی سرگرمیاں‬


‫سبق کے بعد کی سرگرمیاں طلباء کو سبق کو زیادہ موثر طریقے س ے س یکھنے‬
‫میں مدد کر سکتی ہیں۔ استاد کو سبق کے بعد کی س رگرمیاں ایس ی منتخب ک رنی‬
‫چاہیے جو طلباء کی ضروریات اور سطح کے مطابق ہوں۔‬
‫سبق کے بعد کی سرگرمیوں کے لیے کچھ تجاویز میں شامل ہیں‪:‬‬
‫سبق پر مبنی سواالت کا جواب دینا‬ ‫‪‬‬

‫سبق پر مبنی مضمون یا نظم لکھنا‬ ‫‪‬‬

‫سبق پر مبنی تھیٹر ڈرامہ پیش کرنا‬ ‫‪‬‬

‫سبق پر مبنی تحقیقی پروجیکٹ کرنا‬ ‫‪‬‬

‫ش‬ ‫خت‬
‫م دہ‬

You might also like