You are on page 1of 52

‫ُ‬

‫تدریس اردو میں ازمائش کی اہمیت اور اقسام‬


‫وصول کنندہ‬
‫ڈاک ٹر رانا نوید‬

‫پیش کنندہ‬
‫‪1002‬‬ ‫بتول اسحاق‬
‫‪1026‬‬ ‫کائنات طارق‬
‫‪1011‬‬ ‫اسراء امتیاز‬
‫‪1022‬‬ ‫عزا منیب‬

‫ایم۔ اے(ای۔سی۔ای)‬

‫انسٹیٹوٹ اف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ‬


‫یونیورسٹی اف دی پنجاب‪ ،‬الہور‬
‫ازمائش‬
‫‪‬بقول کلفٹن چیز آزمائش وہ طریقہ کار ےہ جس کے ذریعے کسی‬
‫فرد کی کارکردگی کا آیک مقررہ معیار کے ساتھ موآزنہ کیا جائے۔‬
‫‪‬گرآن لنڈ آزمائش کو کردآر کے آیک نمونے کی پیمائش کے ہیں‬
‫آیک آلہ یا منضبط طریق کار کہالتا ےہ۔‬
‫‪‬فرد کی کارکردگی ک تنی خوش آمین ےہ؟ )‪(How Well‬‬
‫‪‬دوسروں کا موآزنہ کرنے سے آزمائش بہت محدود معنوں میں‬
‫آستعمال ہوتی ےہ‬
‫‪‬شخصیت کے مختلف پہلو جن کی پیمائش کے لےی مختلف قسم‬
‫کی آزمائش آستعمال ہوتی ےہ‬
‫‪‬یہ پیمائش کی آیک قسم ہوتی ےہ۔‬
‫‪‬طلباء کے لےی کم آز کم معیار مقرر کےی جاتے ہیں مثال ۔۔۔ میں‬
‫مغبط طریق کار آور موآزنہ دو آلفاظ ضروری ےہ۔‬
‫ازمائش کی اقسام‬
‫آنسانی کردر کے کسی آیک پہلو یا آیک سے زیادہ پہلوؤں کی پیمائش کا رسمی طریق‬
‫آزمائش ےہ‬
‫‪Intelligence‬‬ ‫ذہانت کی آزمائش‬
‫‪Aptitude‬‬ ‫میالن کی آزمائش‬
‫‪Education‬‬ ‫تعلیمی تحصیل کی آزمائش‬
‫‪Personality‬‬ ‫شخصیت کی آزمائش‬
‫ازمائش کی اہمیت‬
‫‪‬یہ تعلیمی مقاصد کو جانچےن کا ذریعہ ےہ‬
‫‪‬طلبہ کا جائزہ لینا کے آنہوں نے نے کیا پڑھا ےہ۔‬
‫‪‬طلبہ کی قووتوں آور کمزوریوں کی شناخت کر سکیں۔‬
‫‪‬تاثیر کی پیمائش کر سکیں۔‬
‫‪‬طلبہ کے میرٹ کا جائزہ لینا آن کے کالج میں آنٹرن شپ‬
‫پروجیکٹ کے لےی۔‬
‫‪‬بچوں کو آنعام دیےن یا آن کے کام کو سرآحےن کے لےی بھی ٹیسٹ لینا‬
‫ضروری ےہ۔‬
‫‪‬آزمائش آس لےی لی جاتی ےہ تاکہ طلبہ‪ ،‬آساتذہ آور تعلیمی آدآرے‬
‫کا جائزہ لیا جا سکے۔ آس تاکیدکی وجہ سے آور زیادہ معیاری‬
‫آزمائش کی جانچ پڑتال کی جارہی ےہ آور ہوم ورک آور کالس ورک‬
‫کا وقت آس میں آستعمال کیا جارہا ےہ بچوں کو آس طرح تیار کیا‬
‫جائے کہ آن کو تاکید کرنے میں کم ٹائم زآیع ہو۔‬
‫ازمائش پر ریسرچ واشنگ ڈان یونیورسٹی‬
‫چند اصطالحات‬ ‫سوآل و جوآب‬ ‫‪.1‬‬

‫ساخت کرنا! سوآل کی عبارت متعین کرنے کے عمل سوآل کو ساخت کہےت ہیں آور سوآالت‬ ‫‪.2‬‬
‫کی ترتیب مقرر کرنے آور جوآبات کے لےی ہدآیات مرتب کرکے معجموعی عمل کو آزمائش‬
‫ساخت کہےت ہیں۔‬
‫آنصرآم‪ :‬زیر پیمائش فرد یا آفرآد کے لےی آزمائش کے حاالت فرآہم کرنے کو آزمائش کا آنصرآم‬ ‫‪.3‬‬
‫کہےت ہیں آس میں بیٹھےن کا آہتمام‪ ،‬نگرآنی آور دوسرے آنتظامی آمور‪ ،‬آزمائش‪ ،‬پیش کرنا‬
‫آورجوآبات وآپس لینا شامل ہیں۔‬
‫ساختہ سوآل‪ :‬ساختہ سوآل آیسے سوآل کو کہےت ہیں جس میں جوآبی موآد بھی ساخت کر‬ ‫‪.4‬‬
‫دیا جاتا ےہ چاےہ آس میں کچھ لکھےن کی کنجائش نہ ہو یا آیک دو آلفاظ کے جوآب ہوں۔‬
‫ساختہ آزمائش‪ :‬آسی طرح گو کہ ہر آزمائش ساختہ ہوتی ےہ کہ آسے ساخت کیا جاتا ےہ‬ ‫‪.5‬‬
‫تاہم آصطالح میں ہم ساختہ آزمائش صرف آس آزمائش کو کہیں گے جو ساختہ سوآالت پر‬
‫مبنی ہو۔‬
‫شان آندآزی‪ :‬جب ہم جوآبات کی تقویم کرتے ہیں یعنی یہ آندآزہ کرتے ہیں کہ ہر آیک‬ ‫‪.6‬‬
‫جوآب کی قدر و قیمت کا حاصل ےہ یا عام زبان میں ک تےن نمبروں مستحق ےہ آور حاصل‬
‫تعلیمی جائزہ کے مقاصد‬
‫تعلیم و تدریس کا بنیادی مقصد طالب علم کو تعلیم یں سہولت‬
‫ُ‬
‫فرآہم کرآن ےہ آس مقصد سے آستاد کی ذمہ دآری یہ ہوتی ہ کہ وہ‬
‫مطلوب تعلیم کو فروغ دیےن وآلی سرگرمیوں کی حوصلہ آفزآئی کرے‬
‫آور مطلوب میں رکاوٹ ڈآلےن وآلی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی‬
‫کرے۔ آسی طرح مدد سے کی ذمہ دآری ےہ کہ وہ تعلیمی لحاظ سے‬
‫مفید سرگرمیوں کے لےی مناسب ماحول فرآہم کرے۔‬
‫جائزے کے مقاصد کی تفصیل چار عنوآنات کے تحت بیان کریں گے‪:‬‬
‫‪ .1‬تدریسی مقصد‬
‫رہنمائی کا مقصد‬ ‫‪.2‬‬
‫آنتظامی مقصد‬ ‫‪.3‬‬
‫تحقیق مقصد‬ ‫‪.4‬‬
‫تدریسی مقصد‬
‫مقصد کے حصول کے لےی جو ذرآئع آختیار ک ےئ جائیں وہ تدریس کہالتے ہیں آور وہ‬
‫ذرآئع جن سے یہ معلوم کیا جاتا ےہ کہ تدریس کی حد تک موثر رہی جائزہ کہالتے‬
‫ہیں۔‬
‫تدریس مقصد ک ئی ذہلی مقاصد میں بیان کیا جا سک تا ےہ‬
‫آلف۔ طریق تدریس‪ :‬جب بھی کوئی کام شدروع کیا جاتا ےہ۔ آس کا آیک نقطہ آغاز‬
‫متعین کیا جاتا ےہ۔‬
‫ب۔ مقصد کا شعور‪ :‬تعلیمی مقاصد طالب علموں کے سامےن وآضح ہونے چاہیں۔ آگر‬
‫آستاد آزمائش آنصرآمرہی نہ کرے تو طلباء کا ذہن آلجھ کر رہ جاتا ےہ۔‬
‫ج۔ تحریک و تشویق‪ :‬طلباء کا ذوق و شوق تعلیم میں آن کی دلچسپ ی میں آضافہ‬
‫کرتا ےہ جائزے سے طالب علم یہ معلوم کر لیتا ےہ کہ مقاصد کے حصول میں وہ‬
‫کسی حد تک کامیاب رہا ےہ آور آب آسے کسی آندآز کی جدوجہد کرنا چاہےی‬
‫رہنمائی کا مقصد‬
‫طالب علم آستاد کی رہنمائی کے محتاج ہوتے ہیں آور یہ رہنمائی آنہیں مک تلف مرحلوں پر درکار‬
‫ہوتی ےہ آستاد جائزے کی روشنی میں ہی آپےن طلباء کی رہنمائی کر سک تا ےہ۔ آستاد کے آس‬
‫عمل کو ذیلی مقاصد کی صورت میں بیان کیا جا سک تا ےہ‪:‬‬
‫الف۔ تشخیص‪ :‬بعض طالب علم عام ذہانت کے مالک ہونے کے باوجود تعلیم میں نیچے رہ جاتے‬
‫ہیں آس قسم کی صورت حال میں طالب علم میں کوئی آیسی کمزوری ہوتی ےہ جو آس کی تعلیم‬
‫میں رکاوٹ بن جاتی ےہ طالب علموں کی آس قسم کی کمزوریوں کو معلوم کرنا تشخیص کہال‬
‫تاےہ۔‬
‫ب۔ مضامین کا انتخاب‪ :‬تعلیم کے مختلف مرآحل میں طالب علموں کو آپےن مضامین کا آنتخاب‬
‫کرنا پڑتا ےہ آگر چہ آن کی حوصلہ آفزآئی کرنی چاہےی کہ وہ خود فیصلہ کریں‪ ،‬تاہم فیصلہ کرنے‬
‫میں آن کو رہنمائی درکار ہوتی ےہ یہ رہنمائی جائزہ کے نتائج کی روشنی میں ہی فرآہم کی‬
‫جاسک تی ےہ آس لےی طالب علم کی دلچسپوں کا جاننا ضروری ہوتا ےہ‬
‫ج۔ پیشہ کا آنتخاب‪ :‬ہمارے ہاں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ےہ کہ پیشہ کا آنتخاب تعلیم کے‬
‫آختتام کے بعد کا مرحکہ ےہ حاالنکہ یہ بات درست نہیں ےہ آس بات کا آنحصار کہ فرد آئندہ کیا‬
‫انتظامی مقصد‬
‫تعلیمی آنتظامیہ کو آنتخاب‪ ،‬جماعت بندی کے سلسےل میں بے شمار فیصےل کرنے‬
‫ہوتے ہیں یہ فیصےل کرتے میں جائزہ کو ہی بنیاد بنایا جا سک تا ےہ۔ آس مقصد کی‬
‫تشریح ذیلی مقاصد کے حوآلے سے کی جا سک تی ےہ‪:‬‬
‫آلف۔ جماعتی ترقی‪ :‬تعلیم کے دورآن مختلف وقفوں سے معلوم کرنے کی‬
‫ضرورت ہوتی ےہ کہ طلباء نے تحصیل کا آیک خاص معیار حاصل کر لیا‬
‫ےہ یا نہیں۔‬
‫ب۔ جماعت بندی‪ :‬بعض تعلیمی آدآروں میں جہاں کیس جماعت کے آیک‬
‫سے زیدہ فریق ہوں طلباء کو مختلف فریقوں میں تقسیم کرنے کے لےی جائزہ‬
‫کو بنیاد بنایا جاتا ےہ۔‬
‫ج۔ آساتذہ کا آحتساب‪ :‬تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لےی آچھے آساتذہ کی‬
‫حوصلہ آفزآئی آور برے آساتذہ کا آحتساب تعلیمی آنتظامیہ کی بنیادی‬
‫تحقیقی مقصد‬
‫مختلف مقاصد کے حصول کے لےی جائزہ کے جو طریقے آختیار ک ےئ جاتے ہیں‬
‫آن طریقوں کی تاثیر کا جائزہ لیےن کی بھی ضرورت ہوتی ےہ آور یہ ضرورت‬
‫تحقیق کے ذریعے پوری ہوتی ےہ آس کے عالوہ متعینہ مقاصد کی موزونیت‬
‫آور حسب ضرورت آن میں تبدیلیوں کا جائزہ بھی تحقیق کے زریعے لیا جاتا‬
‫ےہ۔‬
‫ازمائش کے انداز‬
‫(آندآز)‬ ‫آنفرآدی گروہی‬
‫(مسافت)‬ ‫موضوعی ۔معروضی‬
‫(آندآز)‬ ‫غیر رسمی۔معیاری‬
‫(مقصد)‬ ‫رفتار۔قوت‬
‫(آندآز)‬ ‫کارکردگی۔ قلم و قرطاس‬
‫(مقصد)‬ ‫سروے۔ تشخیص‬
‫انفرادی ازمائش‬

‫غیر یکساں انفرادی ازمائش‬ ‫یکساں انفرادی ازمائش‬


‫(اس کے اعداد کو معتبر‬
‫نہیں سمجھا جاتا اور نہ ہی‬
‫تقابل کا جواذ ےہ‬

‫سواالت رو در رو کیسے‬
‫زبانی سوال کےی جائیں‬
‫جائیں‬

‫انفرادی ازمائش‬

‫جواب ازادی سے دے جو‬ ‫ایک وقت میں ایک سوال‬


‫مناسب سمجھے‬

‫جواب ک تےن وقت ہی مکمل کرے اس‬


‫کی پابندی نہیں ہوتی‬
‫اس کے دو اقسام ہیں‬ ‫سواالت تحریر ہوتے ہیں‬

‫گروہی‬
‫ازمائش‬
‫ممتحن کے ساتھ رابطہ نہیں‬
‫وقت معین ہوتا ےہ‬ ‫یا کم ہوتا ےہ‬

‫پوری ازمائش ایک ساتھ پیش کی جاتی‬


‫ےہ‬

‫گروہی ازمائش‬

‫گھلی ازمائش‬
‫ساختہ ازمائش‬
‫معروضی‬
‫ساختہ سوال‬

‫سوال کے ساتھ جوابی مواد‬


‫تکمیلی یا مختصر جواب‬
‫(نیم معروضی)‬

‫موضوعی‪ :‬آنفرآدی آزمائش آور کھےل سوآل پر مشتمل گروہی آزمائش موضوعی آزمائش‬
‫کہالتی ہیں۔ کیونکہ آن کی تقویم مین پیمائش کرنے وآلے کی کیفیات سب سے زیادہ‬
‫آثر آندآز ہوتی ےہ۔‬
‫معروضی‪ :‬موضوعی آن کا تعلق پیمائش سے ےہ۔ جس کے جوآبات کی تقویم‬
‫ہی درحقیقت وہ طریقہ عمل ےہ جس کے ذریعے آشکار خصوصیت کی‬
‫مقدآر میں بیان کیا جاتا ےہ آگرچہ آشکار خصوصیت آور بیان کردہ مقدآر‬
‫(یعنی آعدآد) میں کی مطابقت ہو تو تقویم معروضی ہوتی ےہ آور جتنا وہ‬
‫آعدآد کلی مطابقت سے ہوئے ہوں آتنا ہی تقویم موضوعی ہوتی ےہ۔‬
‫معروضی‪ :‬معروضی ہونا درآصل تقویم کی خصوصیت ےہ‬
‫لیکن سوآالت کی نوعیت ہی جوآبات کی نوعیت متعین کرتا ےہ آس لےی‬
‫آیسے سوآالت کو جن کے جوآبات کے تقویم معروضی ہوتی ےہ معروضی‬
‫سوآالت کہےت ہیں آور معروضی سوآالت پر مشتمل آزمائش کو معروضی‬
‫آزمائش ساختہ سوآالت معروضی ہوتے ہیں جو کہ صحیح غلط‪ ،‬آک ثیر‬
‫آالنتخابی آور تقابل قسم کے سوآالت شامل ہیں یا تکمیلی آور مختصر‬
‫تقابل‬
‫گروہی‬ ‫آنفرآدی‬
‫مطلب خود آخز کرنا ہوتا ےہ‬ ‫‪1‬۔سمجھنا آسان‬
‫توجہ پوری آزمائش پر مرکوز‬ ‫‪2‬۔توجہ آیک سوآل پر مرکوز‬
‫‪3‬۔فرد کی عارضی حالت سے وقفیت‬
‫بیک وقت بہت سے آفرآد کی پیمائش‬ ‫‪4‬۔وسائل کےبوجھ‬
‫تقابل‬
‫موضوعی‬ ‫آنفرآدی‬
‫‪1‬۔قابل آعتماد‬
‫‪2‬۔محدود حصے کی پیمائش کرتی ےہ‬
‫‪3‬۔کردآر کی خصوصیت کی پیمائش‬
‫غیر رسمی اور معیار‬
‫غیر رسمی وہ آزمائش جس میں تمام زیر آزمائش آفرآد کے لےی حاالت آزمائش یکساں نہ‬
‫ہوں گیر رسمی ہوگی۔‬
‫مثال‬
‫غیر یکساں آنفرآدی آزمائش غیر رسمی ہوتی ےہ۔ یکساں آنفرآدی آزمائش میں گو کہ‬
‫فرد کے سامےن یکساں سوآالت ہوتے ہیں مگر حاالت آزمائش غیر یکساں ۔‬
‫معیاری‪:‬‬
‫وہ آزمائش جس میں تمام زیر آزمائش آفرآد کے لےی حاالت آزمائش ۔۔۔ یکساں ہوں‬
‫معیاری آزمائش کہالتی ےہ۔‬
‫مثال‬
‫ُ‬
‫گروہی آزمائش ہی جس حد تک حاالت آزمائش یکساں ہوں آسی حد تک وہ معیاری‬
‫ہوتی ےہ‬
‫رفتار۔قوت‬
‫کارکردگی۔قلم و ترطاس‬
‫سروحے۔تشخیص‬
‫تعلیمی تحصیل کی ازمائش‬
‫کردآر کی پیمائش کے لےی یہ متعین کرنا ضروری کہ کردر کن آجزآء پر مشتمل ےہ تاکہ‬
‫تعلیم کے ذریعے کردآر میں الئی جانے وآلی تبدیلیوں کی پمائش کی جا سکے آس لےی‬
‫کردآر کے آجززآء کو تعلیمی مقاصد کے حوآلے سے بیان کیا جاتا ےہ آس یے آن کو‬
‫کردآری مقاصد کہا جاتا ےہ کردآری مقاصد بیان کرنے کا آیک آہم آندآز بلوم کی‬
‫تعلیمی مقاصد کی درجہ بندی ےہ آس کے تین آجزآء ہیں‪:‬‬
‫‪Cognitive domain‬‬ ‫آدرآ کی حدود‬
‫‪Affective domain‬‬ ‫تحسیسی حدود‬
‫‪Psychomotor domain‬‬ ‫نفسی حرکی حدود‬
‫جائزہ کی اقسام‬
Placement test ‫تعمنائی جائزہ‬
Combination test ‫مجموعی جائزہ‬
Diagnostive test ‫تشحیصی جائزہ‬
formative test ‫آبتدآئی جائزہ‬
Summative test ‫عجموعی جائزہ‬
Regressive Test ‫ترقیاتی جائزہ‬
proficiency test ‫قابلتیسی جائزہ‬
External Test ‫بیرونی جائزہ‬
Objective test ‫معروضی جائزہ‬
Subjective test ‫آنشائیہ جائزہ‬
communication test ‫موآمالت جائزہ‬
‫ادرا کی حدود ‪COGNITIVE DOMAIN‬‬
‫حدود کی مندرجہ ذیل چھ سطحیں متعین کی گ ئی ہیں‬
‫‪ .1‬معلومات‬
‫‪ .2‬فہم‬
‫‪ .3‬آطالق‬
‫‪ .4‬تحلیل‬
‫‪ .5‬ترکیب‬
‫‪ .6‬تقویم‬
‫معروضی‬
‫آیسی آزمائش جس کے آیک سے زیادہ جوآب ممکن ہوں آور پیمائش‬
‫کرنے وآال آپنی مرضی سے کسی جوآب کو صحیح یا غلط قرآر دے‬
‫سکے۔‬
‫معروضی آزمائشوں کی درج ذیل خاص آقسام ہیں‬
‫‪true/false‬‬ ‫صحیح غلط طرز کے رموزیاشقین‬
‫‪M.C.Q.s‬‬ ‫ک ثیر آالنتخاب رموزیاشقین‬
‫‪Making items‬‬ ‫تقابلی رموزیاشقین‬
‫‪completion item‬‬ ‫تکمیلی رموزیاشقین‬
‫‪short answer‬‬ ‫مختصر جوآب وآلے رموزیاشقین‬
‫‪cloze test‬‬ ‫کلوز ٹیسٹ‬
‫‪error correction‬‬ ‫غلطی کی درستکی وآلے رموزیاشقین‬
‫صحیح غلط طرز کے رمویاشقین‬
‫آس قسم کی معروضی طرز میں کوئی بھی بیان تحریر ہوتا ےہ طلبہ کو آپنی‬
‫سمجھ کے مطابق آس کے آگے غلط یہ دوست کی نشان دہی کرتے ہیں۔‬
‫مثال‬
‫جھوٹ بولنا آچھی عادت۔ غلط‬
‫نماز دین کا ستون ےہ۔ درست‬
‫تجاویز‬
‫سوآلوں میں معمولی تبدیلیاں کر کے طلبہ کو مکر کرنے کی کوشش نہ‬
‫کریں۔‬
‫ک ثیر االنتخاب رموزیاشقین‬
‫آس قسم کی معروضی طرز میں کسی بھی بیان کے ساتھ ممکن چار جوآب تحریر کےی‬
‫گ ےئ ہوتے ہیں آور طلبہ آپنی سمجھ بوجھ کے مطابق درست جوآب کی نشان دہی‬
‫کرتے ہیں۔‬
‫مثال‬
‫ٹوٹ بٹوٹ نے ۔۔۔۔۔۔‬
‫حلوہ پکایا‬
‫دآل پکائی‬
‫سبزی پکائی‬
‫تجاویز‬
‫کوشش کریں کہ تمام جمےل گرآئمر کے لحاظ سے درست ہو آور گرآئمر کے لحاظ سے‬
‫تقابلی رموزیاشقین‬
‫آنگلش میں تقابلی زموز کے لےی ‪ Match the colum‬کا فقرآ آستعمال ہوتا ےہ جس‬
‫میں مختلف جمےل آلفاظ لکھے گ ےئ ہوتے ہیں آور آنکو درست جوآب سے مالنا ہوتا‬
‫ےہ۔‬
‫مثال‬
‫م‬ ‫ب‬
‫ر‬ ‫ج‬
‫د‬ ‫م‬
‫تجاویز‬
‫آیسے آلفاظ کا آستعمال کریں جو آسکے جوآب سے مشابہ ہو۔‬
‫تکمیلی رموزیاشقین‬
‫تکمیلی رموز کو آنگلش میں ‪Fill in the blank‬کہےت ہیں آس میں جملوں‬
‫میں ک ئی آلفاظ چھوڑ دیے جاتے ہیں آور طلبہ آن خالی جگہ کو ُپر کرتے‬
‫ہیں۔‬
‫مثال‬
‫سچ بولنا ۔۔۔۔۔ عادت ےہ‬
‫تجاویز‬
‫مختصر جواب والے رموزیاشقین‬
‫دیے گ ےئ سوآالت کے مختصر جوآب دینا بھی معروضی طرز کا حصہ ےہ۔‬
‫مثال‬
‫س۔ اخری اسمانی ک تاب کا نام تحریر کریں۔‬
‫ج۔ قرآن مجید۔‬
‫کلوز ٹیسٹ‬
‫کسی عبارت میں سے حزف کےی ہوئے آلفاظ کو پر کرنے کی مشق ذہنی‬
‫آزمائش کے طور پر کلوز ٹیسٹ۔ آمتحان جس میں طلبہ کو خالی جگہ‬
‫درست آلفاظ سے ُپر کرنا ہوتی ےہ۔‬
‫مچھلی جل کی ۔۔۔۔۔۔۔ےہ‬
‫جیون آسکا ۔۔۔۔۔۔ ےہ‬‫ُ‬
‫۔۔۔۔۔۔ لگاؤ گے تو ڈر جائے گی‬
‫باہر نکالو گے تو ۔۔۔۔ جائے گی‬
‫انشائیہ طرز کے سواالت کے اقسام‬
‫‪ ‬تفصیلی سوآل‬
‫‪ ‬مضمون‬
‫‪ ‬پوٹفولیو پریزنٹیشن‬
‫‪ ‬تحقیقی مکالہ‬
‫‪Critical analysis ‬‬
‫‪ ‬کھال سوآل‬
‫ک ثیر االنتخابی‬
‫فوائد‬
‫کم وقت میں زیادہ نمبر حاصل کرنے کے لےی بہترین طریقہ کار ےہ۔‬
‫زیادہ موآد کو آیک ہی آمتحان میں کورآ کر لیتا ےہ۔‬
‫نقصانات‬
‫طلبہ تکے لگاتے ہیں آور آس طرح کے آمتحان کو الئٹ لیےت ہیں آیک جیسے‬
‫معنی رکھےن وآلے آلفاظ بچوں کو کنفیوز کر دیےت ہیں معیاری سوآالت بنانے‬
‫میں کافی وقت لگ جاتا ےہ۔‬
‫ُ‬
‫طلبہ کی تھوڑی سی بے دیہانی آسکے لےی بہت نقصادہ ثابت ہوتی ےہ۔‬
‫‪TRUE/FALSE‬‬
‫فوائد‬
‫‪ ‬زیادہ نمبر حاصل کرنے کے لےی کم وقت درکار ہوتا ےہ‬
‫‪ ‬طلبہ باآسانی نمبر حاصل کر لیےت ہیں۔‬
‫نقصانات‬
‫‪ ‬آس کو پیمائش کی سب سے ناقابل آعتماد قسم کہا جاتا ےہ۔‬
‫‪ ‬آیک لفظ بھی بدل جانے سے صحیح جوآب غلط ہو جاتا ےہ۔‬
‫‪ ‬طلبہ میں تکے لگانے کو بڑھاوآ ملتا ےہ آور آندآزہ صحیح لگ جانے پر‬
‫سقبت لے جاتے ہیں۔‬
‫‪SHORT ANSWER QUESTION‬‬
‫فوائد‬
‫‪ ‬لکھےن میں کم وقت سرف ہوتا‬
‫‪ ‬نمبر با آسانی حاصل کےی جا سک ےت ہیں‬
‫نقصانات‬
‫‪ ‬طلبہ کو رٹے کی عاد ہ جاتی ےہ وہ کسی بھی کام سمجھےن کی بجائے رٹا‬
‫لگا کر کرنے کو آسان سمجھےت ہیں‬
‫‪ ‬نالج آور آنڈر سٹینڈنگ کی تو آزمائش کی جا سک تی ےہ۔ مگر باقی کا‬
‫گنیٹو ڈمین آگنور ہوتی ےہ۔‬
‫خالی جگہ ُپر کریں‬
‫فوائد‬
‫‪ ‬لکھےن میں آسان آعلی و شو سنییتا (قابل آعتماد) ےہ‬
‫‪ ‬تکے لگانے کی گنجائش نہیں ہوتی‬
‫نقصانات‬
‫‪ ‬آن میں نمبر حاصل کرنا مشکل ےہ‬
‫‪ ‬آیک سے زیادہ صحیح جوآبات ممکن ہو سک ےت ہیں‬
‫‪ ‬زیادہ وقت صرف ہوتا ےہ‬
‫‪MCQS‬‬
‫کم از کم ین ایشنز ہوں‬ ‫‪‬‬
‫صرف ایک درست جواب ہو‬ ‫‪‬‬
‫باترتیب حروف تہجی الفاظ کو ارینج کہا جائے۔‬ ‫‪‬‬
‫سپیسیفک نالج کو ٹیسٹ کیا جارہا ہو‬ ‫‪‬‬
‫لمےب ‪ distractors‬کو نظر انداز کیا جائے‬ ‫‪‬‬
‫کبھی نہیں اور ہمیشہ جسے الفاظ کا استعمال نہ کریں‬ ‫‪‬‬
‫اسان ترین زبان استعمال کی جائے‬ ‫‪‬‬
‫مثبت سواالت سے گریز کریں‬ ‫‪‬‬
‫‪TRUE/FALSE‬‬
‫اسان زبان استعمال کی جائے‬ ‫‪‬‬
‫مثبت الفاظ کا استعمال نہ کریں‬ ‫‪‬‬
‫ایسے الفاظ کا استعمال نہ کریں جن سے طلبہ واقف نہ ہوں‬ ‫‪‬‬
‫زیادہ لمبی سٹیٹمنٹس نہ دیں‬ ‫‪‬‬
‫‪SHORT Q/A‬‬
‫ایسے سواالت دیےن سے گریز کریں جن کے جواب مختصر نہ دیے جا‬ ‫‪‬‬
‫سکیں۔‬
‫لمبی تمہید باندنے سے گریز کریں‬ ‫‪‬‬
‫آیسے سوآالت دیں جو طلبہ آپےن آلفاظ میں دے سکیں‬ ‫‪‬‬
‫سیدھے سوآل دیں ‪Direct question‬‬ ‫‪‬‬
‫‪Specific propl‬‬ ‫‪‬‬
‫‪FILL IN THE BLANKS‬‬
‫بے معنی جملوں سے نکال کر طلبہ کے لےی بے وجہ پیچدیدگی پیدا نہ‬ ‫‪‬‬
‫کریں۔‬
‫ایسی جگہ خالی چھوڑیں جن میں طلبہ دماغ استعمال کر سکیں۔‬ ‫‪‬‬
‫طلبہ کی عمر کےمطابق ہوں‬ ‫‪‬‬
‫ایک سے زیادہ جوابات ممکن نہ ہوں‬ ‫‪‬‬
‫زیادہ طویل نہ ہوں۔‬ ‫‪‬‬
‫‪MATCH THE COLUMN‬‬
‫منطقی طور پر درست ہو‬ ‫‪‬‬
‫واضح سمت دی جارہی ہو ‪Clear Direction‬‬ ‫‪‬‬
‫طویل خلیہ ‪ long stems‬اور اختیارات نہ ہوں‬ ‫‪‬‬
‫جوابات زیادہ دور دور نہ ہوں‬ ‫‪‬‬
‫درست جواب موجود ہو‬ ‫‪‬‬
‫تحلیل‬
‫تحلیل کی جانچ کے یے سوآالت میں آن چیزوں کو شامل کرنا چاہےی‬
‫‪Comparison, Reasoning, find similarities and differences, to‬‬
‫‪associate.‬‬
‫آس میں کوئی خاص حاالت کا ذکر ہوتا ےہ آور طلبہ سے ‪ response‬پوچھتا‬
‫جاتا ےہ حاالت آیسے ہوتے ہیں کہ جس سے طالب علم مانوس ہوں۔‬
‫ترکیب‬
‫ترکیب کے سوآالت بنانے کے لےی طالب علم کو آپےن علم سے آگے بڑھ کر جوآب‬
‫کو تخلیفی آندآز میں جوآب دنیا ہوتا ےہ آس میں آپےن حاالت بچے کو دیے‬
‫جاتے ہیں جس سے وہ پہےل سے وآقف نہ ہو۔ آس طرح سے سوآالت ‪2-1‬‬
‫گھنےٹ میں نہیں کیا جا سک تا آس لےی آس کے لےی لمبا وقت یہ گھر کے لےی دیا‬
‫جاتا ےہ‬
‫تقویم‬
‫تقویم کے سوآالت کے یے دو حصے ہونا ضروری ہیں سوآل کا وہ حصہ جس‬
‫میں تجزیہ دوسرآ یہ کہ تجزیہ کے آجزآء شامل ہوں۔‬
‫اطالق‬
‫‪‬آس میں آس طرح کے سوآل کےی جائیں جس میں ‪Concrete situation‬‬
‫پیش کیا جائے۔‬
‫‪‬جس سے وہ ‪ relate‬کر سکے۔‬
‫‪‬آس مین کوئی ‪ action‬یہ ‪ choice‬کرنا ہو طالب علم کو‬
‫‪‬وہ ‪ action‬آسکے نالج پر آنحصار کرتا ہو۔‬
‫‪‬جتنا سوآالت میں آپ تفصیل کے پوچھیں گے آتنا ہی بہتر ہوگا۔‬
‫‪‬سوآل میں بتانا کے آنتا لمبا یہ چھوٹا ہونا چاہےی آس میں صفائی‪ ،‬جحے‪،‬‬
‫موآد کو آور گنائز کرنا وغیرہ شامل ےہ۔‬

You might also like