You are on page 1of 11

‫‪Lesson Planning‬‬

‫تربیت اساتذہ ورکشاپ‬


‫سبقی منصوبہ بندی‪ :‬تعارف‬

‫موثر تدریس کے لیے تیاری کی اہمیت مسلم ہے۔ کمرہ جماعت میں داخلے سے‬
‫پہلے معلم کو یہ اندازہ ہونا چاہیے کہ وہ کیا سبق پڑھانے کے لیے کالس میں‬
‫جارہا ہے۔ اس سبق سے بچوں کو کیا سکھانا مقصود ہے اور وہ کون سے ایسے‬
‫طریقے اپنائے کہ بچے سیکھ لیں ۔‬
‫سبق پڑھانے سے پہلے اس ذہنی تیاری کو سبقی منصوبہ بندی یا ‪Lesson‬‬
‫‪ Planning‬کہا جاتا ہے ۔ تیاری کے دوران معلم چند اہم نکات کسی کاغذ پر لکھ‬
‫لے تو یہ لکھا ہوا منصوبہ سبقی خاکہ یا ‪ Lesson Plan‬کہالتا ہے۔‬
‫بہت سینئر اساتذہ جنھیں پڑھاتے کئی سال گزر چکے ہوں ‪ ،‬ان کے عالوہ ہر‬
‫معلم اور معلمہ کو چاہیے کہ وہ الزمی طور پر تحریری سبقی منصوبہ تیار‬
‫سبقی منصوبہ بندی کے فوائد‬
‫•سبقی منصوبہ بندی سے معلم کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے‬
‫اور اپنی تیاری کی وجہ سے وہ طلبہ کے سواالت کا شافی‬
‫جواب دینے کے قابل ہوجاتا ہے۔‬
‫•سبق منصوبہ بندی سے سبق کو لگے بندھے طریقے سے‬
‫پڑھانے کی بجائے دلچسپ سرگرمیوں کے ذریعے پڑھانے‬
‫کا موقع ملتا ہے۔‬
‫•سبق کی تیاری کے ذریعے معلم دراصل اس سبق سے وہ‬
‫سبقی منصوبہ کے اہم اجزا‬
‫سبق منصوبہ کو اگرچہ کئی انداز سے ترتیب دیا جاتا ہے اور اس کو‬
‫مختلف ماہرین مختلف ناموں یا ماڈلز سے منسوب کرتے ہیں تاہم ہر‬
‫سبقی منصوبہ ‪ Lesson Plan‬کے الزمی اجزا مندرجہ ذیل ہیں‪:‬‬
‫•مقاصد تدریس‬
‫•طریقہ تدریس‬
‫• دوہرائی‬
‫• جائزہ‬
‫• ہوم ورک‬
‫مقاصد‬
‫تدریس‬
‫• درسی کتاب کا ہر سبق کچھ مخصوص مقاصد کے تحت پڑھایا جاتا ہے۔‬
‫• سبق کے مقاصد طے کرتے ہوئے متعلقہ مضمون کے عمومی مقاصد کو بھی مد‬
‫نظر رکھنا چاہیے۔ مثالً زبان (انگریزی‪ ،‬اردو وغیرہ) میں مقاصد زبان کی تدریس‬
‫سے ہم آہنگ ہونے چاہییں جبکہ سائنس اور ریاضی میں ان سے متعلق۔‬
‫• مقاصد کو عمومی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ تصورات اور‬
‫مہارتیں۔)‪(Concepts and Skills‬‬
‫• مقاصد طے کرتے ہوئے بلوم ٹیکسانومی سے مدد لی جانی چاہیے۔‬
‫مقاصد کو کیسے تحریر کیا جائے‬
‫• مقاصد طے کرنے کے بعد انہیں ضرور لکھا جانا چاہیے تاکہ ان کی روشنی میں‬
‫تدریس کا عمل ہوسکے۔‬
‫• مقاصد طلبہ کی صالحیت یا استعداد کو بڑھانے کے نقطہ نظر سے لکھنے جانے‬
‫چاہییں۔ یعنی یہ لکھا جائے کہ اس سبق کے بعد طلبہ کس قابل ہوجائیں گے۔ کیا سیکھ‬
‫لیں گے ‪ ،‬کیا سمجھ لیں گے اور کیا کرسکیں گے۔‬
‫• مقاصد کو سمارٹ‪ SMART‬لکھا جانا چاہیے۔ ‪ SMART‬دراصل مخفف ہے اور اس کا مطلب‬
‫یہ ہے‪S:Specific, M: Measurable, A: Attainable, R: Realistic,:‬‬
‫‪T: Time bound‬‬
‫تدریسی طریقے اور سرگرمیاں‬
‫مقاصد تدریس تب ہی حاصل ہوسکتے‬
‫ہیں جب ہماری تدریس ان کی مناسبت‬
‫سے کی جائے۔ یعنی معلم کو یہ اندازہ لیکچر یا خطبہ‬
‫ہو کہ اگر اس نے بچوں کے تصورات سوال جواب‬
‫گروپ ڈسکشن‬ ‫مضبوط کرنے ہیں تو اسے کیا کرنا‬
‫چاہیے اور یہ کہ اگر اس نے مہارتیں مظاہرہ کرنا‬
‫طلبہ سے مظاہرہ کروانا‬ ‫بڑھانی ہیں تو کیا کرنا ہے۔ عمومی‬
‫ڈایا گرامز کا استعمال‬ ‫طور پر مندرجہ ذیل تدریسی طریقے‬
‫ویڈیو یا ماڈلز کے ذریعے تدریس‬ ‫مناسب سمجھے جاتے ہیں‪:‬‬
‫سرگرمیاں‬

‫• جدید انداز تدریس میں سرگرمیوں کو بہت اہمیت حاصل ہے۔‬


‫• سرگرمی دراصل بچوں کو دلچسپ انداز سے اور شامل کرتے‬
‫ہوئے تدریس کرنے کا نام ہے۔‬
‫• بچے جب خود کسی کام کو کرتے ہیں یا سبق میں ایکٹو ہوتے ہیں‬
‫تو زیادہ سیکھتے ہیں۔‬
‫• اساتذہ کو چاہیے کہ سبق کو دلچسپ بنانے کے لیے مختلف‬
‫سرگرمیوں کا سہارا لے۔ مثال کے طور پر بچوں کو فلیش کارڈز‬
‫دے کر ان سے حروف اور الفاظ بنوانا‪ ،‬انہیں بورڈ پر بال کر سوال‬
‫دوہرائی اور جائزہ‬

‫• تدریس محض یکطرفہ طور پر معلومات کو منتقل کرنے کا نام نہیں۔ بلکہ‬
‫اس بات کی یقین دہانی بھی ضروری ہے کہ بچوں نے وہ معلومات ‪،‬‬
‫تصورات اور مہارتیں حاصل بھی کرلی ہیں جنھیں معلم سکھانا چاہتا ہے۔‬
‫یعنی سبق کی تدریس کے مقاصد حاصل ہوئے ہیں یا نہیں۔‬
‫• معلم کو چاہیے کہ سبق مکمل ہونے کے بعد اس کے اہم نکات طلبہ کو‬
‫شامل کرتے ہوئے ضرور دہرا لے۔‬
‫• اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ زبانی سواالت یا تحریری طور پر‬
‫ہلکے پھلکے انداز میں جائزہ لے لیا جائے کہ بچوں نے سبق کے‬
‫سبقی منصوبہ بندی اور تختہ تحریر‬
‫• جس طرح معلم کے لیے ضروری ہے کہ وہ سبق کی تیاری کرتے‬
‫ہوئے اور سبقی منصوبہ تحریر کرتے ہوئے ان تمام باتوں کو بیان‬
‫کرے جو اوپر بیان کی گئی ہیں۔ (یعنی مقاصد‪ ،‬طریقہ تدریس‪،‬‬
‫سرگرمیاں اور جائزہ)۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے‬
‫منصوبہ میں وہ اہم نکات بھی درج کرے جو وہ دوران تدریس تختہ‬
‫تحریر (بلیک بورڈ یا وائٹ بورڈ ) پر تحریر کرنا چاہتا ہے۔‬
‫• بورڈ پر تحریر کرنے والے لوازمہ میں الفاظ معانی ‪ ،‬جملے‪ ،‬سوال‬
‫جواب اور اسی طرح کوئی ڈایا گرام بھی ہوسکتی ہے۔ اچھا معلم‬
‫تفویض کار یا ہوم ورک‬

‫• سبقی منصوبہ تحریر کرتے ہوئے معلم کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ‬
‫کسی سبق کے اختتام پر بچوں کو کوئی ہوم ورک دینا ہے یا نہیں۔‬
‫•ہوم ورک زبانی یاد کرنے کا کام بھی ہوسکتا ہے‪ ،‬سواالت کے جوابات‬
‫حل کرنا بھی‪ ،‬اسی طرح تحریری کام بھی اور اس سے بڑھ کر کچھ‬
‫عملی کام بھی دیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ سب سبق کی مناسبت سے دیا‬
‫جانا چاہیے۔‬
‫•ہر مضمون کا ہر روز ہی تحریری ہوم ورک نہیں دینا چاہیے۔ بلکہ‬
‫کبھی زبانی‪ ،‬کبھی تحریری اور کبھی عملی کام کی صورت میں دینا‬

You might also like