Professional Documents
Culture Documents
عنوان
عنوان
ٹ ن
ڈاک ر ع ب دالرحمان گران:
ت
ن غ ئ ض ق ن
عا ش ہ ی اء،دمحم ص ی ر،زاہ د سم،دمحمج ی د
ب م الہ گار:
انسان کی زندگی میں تحقیق بہت اہمیت کا حامل ہے تحقیق ہی سے انسان کی نہ صرف ہر ضرورت
پوری ہوتی ہے بلکہ زندگی میں بہت سارے آسانیاں پیدا ہوتی ہے اور نئے راستے کھل جاتے ہیں۔
گذشتہ زمانے میں موجود سختیاں اور مشکالت تحقیق کے فقدان کی وجہ سے تھی۔
دور حاضر کا انسان بشر تدبر ،تفکر اور تحقیقات کے نتیجے میں مادی زندگی میں کافی ترقی کرچکا
ہے۔
تحقیق کا مطلب کسی موضوع پر صحیح معنوں میں غور و فکر کرنا ،اس کے تمام جوانب کی جانچ
پڑتال اور اس میں موجود مخفی پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے ۔
According to J.Francis Rommel
Research is an endeavor/attempt to discover develop and verify knowledge .It is an intellectual
process that has developed over hundreds of year ever changing in purpose and form and
always researching to truth .1
John.w.best
Research is considered to be the more formal systematic Intensive process of carrying on the
scientific method of analysis .It involves a more systematic structure of Investigation usually
resulting in some short of formal record of of procedures and a report of results or conclusion .
قرآن انسان کو تحقیق کرنے کی طرف ترغیب دیتا ہے اور اس بات کا پابند بناتاہے کہ وہ سچائی اور
حقیقت کی پیروی کرے۔ یہ صرف تحقیق سے ہی ممکن ہے۔ جو کائنات کے رازوں واسرار سے پردہ
اٹھاتی ہے۔ اس لیے اسالم میں عقائدو اصول دین کی قبولیت تحقیق پر مبنی ہے ورنہ تحقیق کے بغیر
انسان کا ایمان ناقص ہے اور کسی بھی عمل سے پہلے تحقیق ضروری ہے۔
تحقیق،تعقل( عقل سے کام لینا) ،تدبر( ہر چیز میں غور و فکر کرنا)اور تفکر( انسان کا ذہن اور دماغ
سے کام لینا) کا مجموعہ ہے۔قرآن کریم میں تعقل ،تدبر اور تفکر کی طرف انسانوں کو نہ صرف
ترغیب دالیا ہے بلکہ ان کاحکم دیا ہے اور تعقل و تدبر نہ کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔
تحقیق کا پہال قدم
تحقیق کا اولین مرحلہ علم ہے جس کے پاس علم نہ ہو وہ تحقیقی میدان میں قدم نہیں رکھ سکتا۔تحقیق
کے لئے علم کا ہونا ضروری ہے۔
ُقْل َهْل یْس َتِوی اَّلِذ یَن یْع َلُم وَن َو اَّلِذ یَن ال یْع َلُم وَن ِاَّنَم ا َیَتَذ َّک ُر ُاوُلوا الَۡا ۡلَباِب ۔کہدیجئے :کیا جاننے والے اور نہ
جاننے والے یکساں ہو سکتے ہیں؟ بے شک نصیحت تو صرف عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔
تحقیق کا دوسرا قدم
تحقیق کا دوسرا قدم تدبر ہے جس کا مطلب کسی چیز کے پوشیدہ پہلو میں غور کرنا ہے تاکہ اس کے
باطن سے واقف ہوسکے ۔
َ -۱أَفاَل َيَتَدَّبُروَن اْلُقْر آَن َو َلْو َك اَن ِم ْن ِع ْنِد َغ ْيِر ِهَّللا َلَو َج ُدوا ِفيِه اْخ ِتاَل ًفا َك ِثيًر ا» [النساء.]82 /۔
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اور اگر یہ ہللا کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یہ لوگ
اس میں بڑا اختالف پاتے۔
تحقیق کا تیسرا قدم
تحقیق کا تیسرا مرحلہ تعقل ہے اس کا مطلب مختلف چیزوں کو سمجھنے اور ان کو اپنی دنیوی اور
اخروی زندگی کو سنوارنے کے لئے استعمال کرنے کی خاطر عقل سے کام لینا-
ِإَّن َش َّر الَّد َو اِّب ِع ْنَد ِهَّللا الُّص ُّم اْلُبْک ُم اَّلذیَن ال َیْعِقُلوَن »
تحقیق کا چوتھا قدم
حصول علم ،تدبر اور تعقل کے نتیجے میں حاصل ہونے والے نتائج پر خود عمل کرنے کے بعد
دوسروں تک پہنچانے کی خاطر ان کو قلم بند کرنا اور تحریری شکل میں النا ہے ۔
رسول اکرم ص کا فرمان ہے کہ :
ہللا تعالی نے قلم کی عظمت کو بیان کرنے کی خاطر قلم کے ساتھ قسم کھائی ہے۔
سماجی منہج
سماج سنسکرت الفاظ سم اور آج سے مل کر بنا ہے سم کے معنی اکٹھا کرنا اور آج کے معنی متحد
رہنے کے ہیں۔
ACCODING TO P.V. Younge
اس میں دو اشیاء کا آپس میں موازنہ کیا جاتا ہے ایسا طریقہ کار جس میں محقق علوم تقابلی منہج
انسانیہ میں مقارنہ و موازنہ کرتا ہے یہ مقارنہ ایک علم کے مثبت یا منفی پہلو کے مابین بھی ہو سکتا
ہے یا مختلف علوم کے مابین بھی۔ تقابلی مطالعہ ہو یا موازنہ غیر جانبدارانہ رویہ الزمی ہے اگر
رجحانات اور خواہشات سے مبرا ہوکر تقابلی مطالعہ اور تجزیہ نہ کیا جائے تو جو بھی رائے قائم کی
جائے اور جو بھی نتائج اخذ کئے جائیں وہ بہرحال یک طرفہ اور جانبدارانہ ہوں گے اور اسے تقابل
اور موازنہ کا فن اور اس کی روح مجروح ہوں گیں۔
منہج سے مراد ایسا منہج جس میں منتخب کردہ موضوع کو خاص زمانہ یا عرصہ تک تاریخی
محدود کیا جاتا ہے اس تحقیقی مطالعہ میں کسی متعین چیز حالت ادارے یا زندگی کے کسی شعبہ کو
تاریخی اعتبار سے جانچتا ہے۔ تاریخی لغت کی کتابوں میں تاریخ کے معنی وقت کے تعین کے ہیں
کسی ایسے قدیم اور مشہور واقعہ کی مدت ابتدا معین کرنا جو عہِد گزشتہ میں رونما ہوا ہو اور دوسرا
واقعہ اس کے بعد ظہور پذیر ہو اس میں کسی انسانی خبر یا منقولہ کی صحت اور عدم صحت معلوم
کی جاتی ہے وہ صاحب شریعت کا ہو یا کسی انسان کی طرف منسوب ہو یہ منہج اقوال کو پرکھنے کی
کسوٹی ہے اور اس کی روشنی میں اس کی تصدیق یا تردید کی جاتی ہے
کتاب ؛ایوبی کی یلغاریں مصنف محمد طاہر نقاش
اسالمی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کے لئے سرمایہ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک
نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صالح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرات
اور استقالل سے قبلہ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجے سے آزاد کروایا یا ہللا ایوبی کی پوری زندگی
ان کے دلیر اور بہادر کاموں سے بڑی ہے ہے نے ہمیشہ ملت کے دفاع کا اور اسالم کی سربلندی کے
لیے اپنی شمشیر کو بے نیام کرتے ہوئے میدان قتال میں داد شجاعت دی ہے زیر نظر کتاب میں ان کی
زندگی کے آخری 6سالوں کے مختلف واقعات کو جمع کیا گیا ہیں جو سلطان کی حیات کی سب سے
قیمتی اور یادگار ایام ہے۔
منہج :تجزیادتی منہج سے مراد خاص نمونوں کو متعین زاویوں سے پرکھنا اس نہج پر تجزیاتی
کی جانے والی تحقیق میں کسی چیز کی کیفیت صورتحال اس کے مثبت و منفی اچھے برےپہلو اور اس
تحقیق کے مقاصد کے حوالے سے گہرا مشاہدہ کیا جاتا ہے بعد ازاں اس تجزیے کی بنیاد پر بہتری کی
تجاویز پیش کی جاتی ہیں اور اس طرح کی تحقیق عموما ایسے شعبوں میں کی جاتی ہے جس کا تعلق
انسانی زندگی کے ساتھ ہو مثال تعلیم و تربیت معشیت وتجارت ۔سب سے پہلےاس منهج تحقیق کی
معلومات اکٹھی کی جاتی ہے اور پھر خاکہ تحقیق میں کی شدہ اسلوب کے مطابق ان معامالت کا تحقیقی
و تجزیاتی مطالعہ کیا جاتا ہے اور آخر میں نتائج تحقیق مرتب کر دیئے جاتے ہیں ہیں
ق ت ت ت ن
کتاب ؛ ج زی ا ی م ہج رج مان ال رآن:
مصنف پروفیسر خورشید احمد
تنقیدی منہج ؛
لفظی معنی؛ پرکھ چھان بین کھوٹا کھڑا جانچنا لفظ تنقیداصل میں نقد سے نکال ہے گزشتہ زمانے میں
رقم مال دینار سکوں کو پرکھا جاتا تھا اور اس کے جانچنے کے بعد اسے نقدی کا نام دیا جاتا اصطالحی
معنی ایسی رائے جوہر بوڑھے یا صحیح اور غلط کی تمیز کرےیہ لفظ علم المصطلح الحدیث میں بھی
مستعمل ہے جس سے کسی حدیث کے راویوں پر جرح و تعدیل کرتے ہوئے انہیں پرکھا جاتا ہے تاکہ
غلط ارو صحیح میں تمیز کی جا سکے
کتاب؛ تنقیدی تناظر میں قمر رئیس کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے اس کتاب میں شامل
مضامین مختلف اوقات اور مختلف تناظر میں لکھے گئے تھے اس لئے مضامین کے موضوعات میں
کافی تنوع پایا جاتا ہے اس کتاب میں غالب اور جدید کالسیکی غزل سید احتشام حسین اور اصلی تنقید
کے مسائل اردو افسانے کی نصف صدی کے اردو اسید احتشام حسین اور عصری تنقید کے
مسائل ،مسائل اردو افسانے کی نصف صدی ،اردو افسانے میں میں انگارے کی روایت جدید اردو ناول
میں اظہار شاعر اور اسلوب کے تجربے ا،قبال کا تصور پسند ادبی تحریک ،کرشن چندرایک جائزہ،
ترقی پسند تحریک اور اردو ناول عصر حاضر میں اردو مزح اور مزاج جاں ،نثار اختر کی طویل
نظمیں اور عمیق حنفی ایک مطالعہ جیسے مضامین شامل ہیں اس کتاب میں شامل مضامین کا زیادہ تر
تعلق فکشن تنقید سے ہے
فلسفانہ منہج
فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکال ہے فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند
کرنا ممکن نہیں فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے ہے فلسفہ اشیاء کی
ماہیت کے الزمی اور ابدی علم کا نام ہے جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے
کہ وجود بذات خود اپنی فطرت میں کیا ہے۔
پروفیسر وقاص
فلسفانہ منہج درحقیقت ایک ایسا منہج علمی ہے جسے ہر چیز کو عقل کی بنیاد پر پرکھاجاتا ہے ہے
فلسفی حضرات صرف اسی کے وجود کے قائل ہوتے ہیں جو چیز عقل سے ماورا ہے فلسفی اسے
جانے کے قائل نہیں
؛ امام غزالی کی اہم تصنیف اکسیر ہدایت جو عربی زبان میں لکھی گئی تھی لیکن بعد میں خود کتاب
ہی اس کا ترجمہ فارسی میں کیمیائے سعادت کے نام سے کیا کیمیائے سعادت امام غزالی کی عربی کی
تصنیف احیاء العلوم الدین کا فارسی زبان میں ترجمہ و خالصہ ہے اس عظیم کتاب کا موضوع
اخالقیات ہے اور یہ کتاب حسب ذیل چار عنوانات اور چار ارکان پر مشتمل ہے
زیر نظر کتاب اسی کتاب کا اردو ترجمہ ہے
نفس کی پہچان
اہللا کی پہچان
دنیا کی پہچان
آخرت کی پہچان
ارکان
عبادات
معامالت
مہلکات
منجات
اس کتاب کا موضوع اخالقیات ہے اور اس کی بنیاد دین پر ہے چھوٹے جملوں میں بڑی سہولت سے
سمجھا دیتے ہیں کبھی کبھی فلسفانہ لکھتےاور اسے واضح کرنے کے لئے غیر ضروری چیزیں شامل
نہیں آنے دیتے ہیں
نفسیاتی منہج
موجودہ صورتحال کو دیکھ کر جو طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے نفسیاتی منہج کہالتا ہے کبھی کوئی
ایک طریقہ مناسب ہوتا ہے تو کبھی دوسرا ۔
افراد کے کردار کے مطالعہ میں دو طریقے اختیار کیے جاتے ہیں مطالعہ باطن اور خارجی مشاہدہ
اس حوالے سے حضرت عالمہ غالم رسول قاسمی کی معروف کتاب اسالم اور نفسیات شائع ہو کر
مارکیٹ میں آچکی ہے اس کتاب میں عمومی نفسیات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے
مرکزی عنوانات
بچوں کی نفسیات
نوجوانوں کی نفسیات
عورتوں کی نفسیات
تبلیغی نفسیات
نفسیاتی اثرات
؛اس کو بیانیہ اور جائزاتی منہج بھی کہتے ہیں ۔ اس منہج میں کسی علمی موضوع منہج وصفی
کے ظاہری وصف کو منظم انداز میں پیش کیا جاتا ہے جس میں بیان کی ضرورت پڑتی ہے اور حقائق
کا تجزیہ کرنے کے لئے سوالنامہ ،انٹرویو یا مشاہدہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اسالمی موضوعات میں اس
منہج کا اطالق بہتر طریقے سے ہوسکتا ہے ۔مثاًل کسی خاص عالقے کے علماء اور مشاہیرجو کسی
مخصوص فن میں مہارت رکھتے ہوں کے بارے میں معلومات جمع کرکے ان کے منہج اورتفردات پر
تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔ مواد جمع کرنے کے لئے سوالنامہ یا بالمشافہ مالقات سے کام لیا جاسکتا ہے ۔ایم
اے سے لے کر پی ایچ ڈی کی سطح تک اس طرح کی موضوعات پر تحقیق کی جا سکتی ہے۔
منہج وصفی کی دو ذیلی اقسام ہیں :مقداری ۲:معیاری
۱پہلی قسم میں معلومات جمع کرنے میں اس کی معیار کو ملحوظ رکھا جاتا ہے اور ان کی مجموعی
حیثیت کو ماپا جاتا ہے جب کہ دوسری قسم میں مقدار ی پہلو دیکھا جاتا ہے ۔بعض حقائق ایسی ہیں جن
کا پس منظر نظریاتی ہوتا ہے جس کے لئے معیاری اسلوب اختیار کیا جاتا ہے ۔کچھ ایسی بھی ہیں
جنہیں باقاعد ہ اعداد وشمار اور حساب کے اصولوں سے گذارناْ لزمی ہوتا ہے جس کے لئے مقداری
طریقہ اپنایا جاتا ہے۔مواد کی مقداری پہلو کی تکمیل کے بعد اس کو معیار کی کسوٹی پر پرکھنا پڑتا ہے
۔
وصفی منہج میں ضروری ہے کہ مواد جمع کرنے میں صداقت وامانت سے کام لیا جائے ۔ تعصب سے
کام لینے یا عقیدت میں حد درجہ مبالغہ مواد کی درست پذیرائی میں رکاوٹ بن سکتی ہے ۔ لٰ ہذا کسی
ایسی رائے کی نسبت نہ کی جائے جو حقیقت کے خالف ہو ۔افراط وتفریط سے بچ کر وسیع فکری تناظر
میں جائزہ لینا اس منہج کا تقاضا ہے ۔ مثالیں :خیبر پختونخواہ میں بہت سارے علماء ہوگزرے ہیں جن
میں مفسرین ،محدثین ،فقہاء ،ادباء ،علم میراث اور علم کالم کے عالوہ ہر فن کے ماہر ین شامل ہیں۔
ہرعالم کے اپنے فن میں تدریسی اور تالیفی خدمات موجودہیں ۔ان کی خدمات کو منظر عام پرْ لنے کے
لئے ان پر تحقیق کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ایک ہی فن کے کئی علماء کی آراء کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔
غ ف سف ت ن ق
کت اب ؛م داری م ہج اہ ل حدی ث کا عارف۔۔۔ع ب دال ار ل ی
کالمی منہج
علم الکالم اسالمی عقائد اور اس کے متعلق مباحث اور دالئل کو جاننے کا نام علم الکالم ہے اس علم نے
باری تعالی کے وجود کی صفات انبیاء کرام اور اولیاء کے معجزات اور کرامت وغیرہ امور سے عقلی
دالئل کی روشنی میں بحث کی جاتی ہے اس سے آدمی کے عقائد پختہ ہوتے ہیں اسالمی عقائد کو کفریہ
عقائد سے ممتاز کرنے کی صالحیت پیدا ہو جاتی ہے مسلمانوں کا ایجاد کیا گیا ایک علم ہے اس کا
مقصد اسالمی عقائد و نظریات میں آنے والی خرابیوں کو الگ رکھا جائے۔
کتاب
شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز شاعر مورخہ نقاد عالم دین اور متکلم ہیں جن سے ان کی تاریخی
تصنیف ہے جس میں کتاب علم کالم جدید کے تحت اسالم کے تمام عقائد کو فلسفہ علم کے مطابق
مقابلے میں نہایت بیان کیا ہے صحیح معنی میں اپنی اس تصنیف میں وہ علی سینا ارسطو کے عالوہ
دیگر یوتھیوں اور ایشیائی مفکرین کے اقوال کے ساتھ علم فلسفہ کو مدلل بیان کیا گیا ہے
مصادرو مرجع
القرآن الکریم
ابو عبدہللا محمد بن اسماعیل بخاری۔صحیح البخاری
ڈاکٹرحافظ محمد نعیم اسالمی مناہج بحث دارالقرآن والسنہ پاکستان
پروفیسر ڈاکٹر محی الدیںہاشمی اصول تحقیق
ڈاکٹر حافظ عبدالسالم تحقیق و اصول تحقیق
Introduction to research procedures in education 1964