You are on page 1of 13

‫‪​ 

‬فضل الہی مدنی مدرس جامعہ المدینہ‬

‫جمعہ المبارک بیان ‪ 31‬دسمبر ‪2021‬‬

‫‪ ‬ولتنظر نفس ماقدمت لغد‬

‫حضرت عمر کا انداز فکر آخرت‬

‫قیامت کے چار سوال؟‬

‫مال ذریعہ آخرت کیسے ھے؟‬

‫‪ ‬بوقت وفات ندامت حضرت انسان اور قران‬

‫رات دن اسکی رحمت کس کا انتظار کرتی ھے؟‬

‫ٰۤی َا ُّی َه ا اَّلِذ ْی َن ٰا َم ُن وا اَّتُق وا َهّٰللا َو ْلَت ْن ُظ ْر َنْف ٌس َّم ا َق َّد َم ْت ِل َغ ٍۚد ‪َ-‬و‬
‫)اَّتُق وا َؕهّٰللا‪ِ-‬ا َّن َهّٰللا َخ ِب ْی ٌۢر ِب َم ا َت ْع َم ُلْو َن (‪۱۸‬‬

‫اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے‬
‫کیا بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ تمہارے اعمال سے خوب خبردار‬
‫ہے‬
‫اس آیت کریم میں ھمیں محاسبہ نفس فکر آخرت اور مراقبہ کی تلقین‬
‫کی گئی ھے اور فرمایا کہ‪  ‬اپنے اعمال کا محاسبہ کرو اور دیکھو کہ‬
‫تمہارے شب و روز تمہارے لیل و نہار تمہارے ماہ و سال کیسے گزر رھے‬
‫ھیں اور اس تصور اور اس یقین کو اپنی روح میں اتار لو کہ اهلل ھر لمحہ‬
‫تمہیں دیکھ رھا ھے وہ تمہارے ھر عمل سے باخبر ھے اگر ھم‪  ‬اسالف کی‬
‫سیرت کا مطالعہ کریں تو ھمیں معلوم ھو گا کہ ھمارے اسالف کاانداز فکر‬
‫‪ ‬اخرت کیسا تھا اور وہ اس آیت پر کس انداز میں عمل پیرا تھے‬

‫رات کو اپنے کمرے میں‬ ‫چناچہ حضرت عمر رضی اهلل عنہ‬
‫جا کر اپنے پاوں پر درہ مارتے اور خود سے سوال کرتے اے عمر بتا آج تو‬
‫نے کیا کیا عمل کیا ھے‬

‫غنی جب کسی قبر کے پاس‬ ‫اسی طرح حضرت سیدنا عثمان‬


‫تشریف لے جاتے تو اتنا روتے کہ جب پوچھا جاتا آپ جنت و دوزخ کے‬
‫تذکرہ پر اتنا نہیں روتے جتنا قبر کے پاس روتے ھیں اس میں کیا راز ھے‬
‫توآپ نے فرمایا قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ھے جس نے اس‬
‫سے نجات پائی اسکی اگلی منازل آسان ھو جائیگی اور جس نے اس سے‬
‫نجات نہ پائی اسکی بعد کی منازل مشکل ھو جائیں گی‬

‫ھیں بھی اسالف کے طریقہ کی پیروی کرتے ھوئے اپنی آخرت کے متعلق‪ ‬‬
‫غور و فکر کرنا چاھیے اور اس وقت کے آنے سے پہلے تیاری کرنی چاھیے‬
‫‪  ‬اس سلسلہ میں‬

‫فرمایا‪ ‬‬ ‫‪ ‬رسول اهلل علیہ اسالم نے‬


‫التزول قدما عبد یوم القیمۃ حتی تسئل عن اربع‬
‫عن عمرہ فیما افناہ‬
‫عن جسدہ فیما ابالہ‬
‫‪ ‬عن علمه ماذا عمل فیہ‬
‫عن ماله من این اکتسبه و فیما انفقه‬

‫قیامت کے دن اهلل کسی بندے کو اس وقت تک قدم نہیں اٹھانے دے گا‬


‫جب تک چار چیزوں کے بارے سوال نہ کر لے کہ‬

‫تم نے زندگی کن کاموں میں گزای‪ ‬‬

‫‪ ‬تم نے اپنے جسم کو کن کاموں میں لگائے رکھا‬

‫تم نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا‬

‫تم نے مال کہا سے کمایا اور کہا خرچ کیا‬

‫)ترمذی(‬

‫قیامت کے دن ھم‪  ‬سے پوچھا جائے گا اے ابن ادم تجھے زندگی جیسے‪ ‬‬
‫نعمت سے نوازا بتا متاع عزیز کو کن کاموں میں خرچ کر کے آیا اے ابن‬
‫ادم تجھے قوۃ بینائی دی تجھے قوۃ گویائی دی تجھے قوۃ شنوائی دی‬
‫تجھے پکڑنے کے لیے ہاتھ دیئے تجھے چلنے کے لیے پاوں دیئے تجھے‬
‫صحیح االعضاء بنایا تجھے ٹھیک ٹھیک بنایا تجھے احسن تقویم کا جامہ‬
‫پہنایا تیرے سر پر لقد کرمنا بنی آدم کا تاج سجھایا بتا ابن آدم تو نے ان‬
‫انکھوں کو کن کاموں میں لگائے رکھا اے ابن ادم بتا ان سماعتوں سے کیا‬
‫سنتا رھا ؟ بتا ابن ادم اس زبان سے میرا ذکر کرتا رھا یا میری نافرمانی‬
‫کے بول بولتا رھا؟ اے ابن آدم ان ہاتھوں کو میری نافرنی کے لیے تو‪ ‬‬
‫استعمال نہیں کرتا رھا ؟ اے ابن آدم بتا تیرے قدم میری بارگاہ کی طرف‬
‫آٹھتے رھے یا ان قدموں سے میرے خالف بغاوت ھی کرتا رھا‬

‫اے ابن آدم تجھے علم االنسان مالم یعلم کے زیور سے آراستہ کیا بتا تو نے‬
‫اپنے علم پر کتنا عمل کیا تیرے پاس نبی آئے رسول آئے مصلح آئے مبلغ‬
‫آئے‪  ‬تجھے قران پڑھ پڑھ کر سناتے رھے بتا تو نے اپنے علم پر کتنا عمل‬
‫کیا؟ کیا تجھے پتا نہیں تھا کہ پانچ نمازیں فرض ھیں؟ کیا تجھے علم‬
‫نہیں تھا کہ رمضان کے ایک روزہ کا بدلہ ساری عمر کے روزے نہیں ھو‬
‫سکتے؟ اے ابن آدم تجھے علم تھا کہ زکوۃ فرض ھے تو جانتا تھا کہ حج‬
‫فرض ھونے کے باوجود نہ کرنے واال یہود مرے یا نصرانی اسکا اسالم سے‬
‫کوئی تعلق نہیں تجھے پتا تھا کہ ماں باپ کی رضا میں میری رضا ھے‬
‫انکی ناراضی میری ناراضی ھے۔ وہ تڑپتے رھے تیرے لیے ترستے رھے لیکن‬
‫تو نے انکی خبر تک نہ لی اے ابن ادم بتا آج تیرے پاس کیا عذر ھے بتا تو‬
‫نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا ؟‬

‫اے ابن ادم بتا تو نے مال کیسے کمایا سودی کاروبار تو نہیں کرتا تھا‬
‫رشوت تو نہیں لیتا تھا دھوکہ اور فریب تو نہیں کرتا تھا غلطی بیان‬
‫سےکاروبار تو نہیں کرتا تھا اے ابن ادم بتا مال کیسے کمایا اور کن کاموں‬
‫میں خرچ کیا اپنا مال بدکاری بے حیائی فحاشی کے کاموں میں برباد کرتا‬
‫رھا یا میرے وعدے پر یقین کر کہ میری راہ میں خرچ کرتا رھا بتا تو‬
‫نےاس مال سے کسی یتیم مسکین کے آنگن میں خوشیاں پھیالئی کسی‬
‫بھوکے کوکھانا کھالیا؟ کسی روتے کو ھنسایا؟ اس دن ھر چیز کے بارے‬
‫میں سوال کیا جائے گا ھمیں اس دن کے انے سے پہلے اس کی تیاری کر‬
‫‪ ‬لینی چاھیے اسی لیے‬

‫‪ ‬رسول اهلل علیہ السالم نے فرمایا‬

‫اغتنم‪  ‬خمسا قبل خمس‬

‫شبابک قبل ھرمک‬

‫‪ ‬صحتک قبل سقمک‬

‫غناک قبل فقرک‬

‫فراغک قبل شغلک‬

‫حیاتک قبل موتک‬

‫‪ ‬پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمج‬

‫جوانی کو بڑھاپے سے پہلے‬

‫صحت کو بیماری سے پہلے‬

‫مال داری کو فقیری سے پہلے‬

‫فراغت کو مصروفیت سے پہلے‬


‫زندگی کو موت سے پہلے‬

‫)الترغیب الترھیب(‬

‫اسلیے نوجوانوں کو اپنی جوانی کے جوھر کو بدکاری بے حیائی فحاشی‬


‫اور نامحرم عورتوں‪  ‬کی حرام محبت اور لیٹ نائٹ تک ان کے ساتھ بے‬
‫حیائی پر مبنی گفتگو میں ضائع کرنے کی بجائے جوانی کو غنیمت‬
‫سمجھتے ھوئے رسول اهلل کے دین کے لیے رب کی بندگی کے لیے صرف کر‬
‫دینا چاھیے اس سے پہلے کے یہ جوانی ڈھل جائے اور پھر حسرت و‬
‫افسوس کسی کام نہ آئے‬

‫‪ ‬رسول اهلل علیہ السالم نے فرمایا‬

‫‪ ‬انا حبیب اهلل الشاب التائب حبیب اهلل‬

‫میں اهلل کا حبیب ھوں اور‪  ‬وہ نوجوان جو جوانی کے عالم میں توبہ کر‬
‫کے خود کو رب کی دھلیز پہ ڈال وہ بھی اهلل کا محبوب ھے‬

‫اسی طرح ایک حدیث پاک میں فرمایا‬

‫قیامت کے دن اهلل جن لوگوں کو عرش کا سایہ عطا فرمائے گا ان میں سے‬


‫ایک وہ نوجوان ھے‬

‫عبادۃاهلل‪  ‬‬ ‫‪ ‬نشاۃفی‬

‫جسکی جوانی رب کی بندگی میں گزرے‪  ‬اس لیے ھمیں جوانی کے لمحات‬
‫کو ضائع نہیں کرنا چاھیے‬
‫پھر فرمایا اپنی صحت کو بیماری سے پہلے غنیمت سمجھو‬

‫صحت کے لمحات کو بھی غنیمت سمجھتے ھوئے ان لمحات میں فرائض‬


‫پر پابندی کےںساتھ ساتھ تالوت قران پاک نفلی عبادت اور نفلی روزوں کا‬
‫پبھی اھتمام کرنا چاھیے پھر ایسا وقت بھیبآتا ھے انسان ایسا بیمار ھو‬
‫جاتا ھے کہ فرض پڑھنے کی بھی ھمت نہیں رھتی یا پھر فرائض پڑھ تو‬
‫سکتا ھے لیکن بیماری کی وجہ سے قیام رکوع سجود ٹھیک سے ادا کرنے‬
‫سے قاصر ھو جاتا ھے اسی طرح روزے رکھنے کے ھمت نہیں رھتی حج و‬
‫عمری کرنے جائے تو ارکان خشوع و خضوع اور درستی سے ادا نہیں کر‬
‫سکتا اس لیے صحت کے ایام کو غنیمت سمجھنا چاھیے‬

‫پھر فرمایا اپنی فراغت کو مصروفیت پہلے غنیمت سمجھو‬

‫ایک وقت ایسا ھوتا ھے کہ انسان کے پاس فرض کے عالوہ نفلی عبادت‬
‫کے لیے بھی وقت ھوتا ھے پھر ایک وقت ایسا آتا ھے کہ انسان مصروف‬
‫ھوجاتا ھے پھر انسان قران کی تالوت کرنا چاھتا ھے عبادت کرنا چاھتا‬
‫ھے نیک اعمال بجا النا چاھتا ھے لیکن وہ فراغت کے لمحات ضائع کر چکا‬
‫ھوتا ھے اب سوائے ندامت و حسرے کے کچھ ھاتھ نہیں آتا‬

‫‪ ‬پھر فرمایا اپنی مال داری کو فقر سے پہلے غنیمت سمجھو‪ ‬‬

‫ھمیں اپنے مال کو آخرت کا ذخیرہ اکھٹا کرنے کے لیے استعمال کرنا چاھیے‬
‫ایک مسلمان پیسے کے ذریعے بہت سی بھالیا اکھٹی کر سکتا ھے جو فقر‬
‫کی حالت میں ممکن نہیں زکوۃ پیسے سے ادا کی جاتی ھے حج عمرہ‬
‫پیسے سے کیا جاتا ھے صدقہ و خیرات یتیموں مسکینوں ضرورت مندوں‬
‫کی مدد پیسے سے کی جاتی ھے حتی کہ مسجد مدرسہ دینی درسگاہںوں‬
‫یتیم خانوں‪  ‬کی تمعیر بھی پیسے سے ھوتی ھے جو جنت کے داخلے کا‬
‫‪ ‬سںبب بنتی ھے‬

‫سیدنا عثمان غنی نے مال کے ذریعے تین بار‬


‫‪ ‬‬

‫رسول اهلل سے جنت خریدی۔‬

‫ایک بار جب مسجد نبوی کے لیے زمین خیر کر دی‬

‫ایک بار بیئر رومہ کا کنواں خرید کر مسلمانوں پر وقف کیا‬

‫ایک بار جنگ کے موقع پر ‪ 1000‬اونٹ مع سامان دیئے‬

‫اسلیے ھمیں بھی مال داری کو فقر کے ایام سے پہلے غنمیت سمجھ کر‬
‫زیادہ سے زیادہ ذخیرہ آخرت اکھٹا کرنا چاھیے‬

‫پھر فرمایا اپنی زندگی کو موت سے پہلے غنیمت سمجھو‬

‫آج ھمارے پاس وقت ھے سانس چل رھی ھے توبہ کا دروازہ کھال ھے رب‬
‫‪ ‬کا منادی نداء کر رھا ھے‬

‫الم یان للذین امنوا ان تخشع قلوبھم لذکر اهلل‬

‫کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ ایمان والوں کے دل اهلل کے ذکر کے لیے جھک‬
‫‪ ‬جائیں‬

‫کہیں اهلل تعالی ارشاد فرماتا ھے‬


‫َف َا ِق ْم َو ْج َه َك ِل لِّد ْی ِن اْلَق ِّی ِم ِم ْن َق ْب ِل َا ْن َّی ْا ِت َی َیْو ٌم اَّل َم َر َّد َلٗه ِم َن‬
‫)ِهّٰللا َیْو َم ٕىٍذ َّی َّص َّد ُع ْو َن (‪۴۳‬‬

‫تو اس دن کے ٓانے سے پہلے اپنا قبلہ منہ دین مستقیم کیلئے سیدھا کرلو‬
‫جو دن اهلل کی طرف سے ٹلنے واال نہیں ھے اس دن لوگ الگ الگ ہوجائیں‬
‫گے۔‬

‫پھر ایک اور مقام پھر اسی مضمون کو تھوڑے فرق سے بیان فرمایا اور‬
‫فرمایا‬

‫ِاْس َت ِج ْی ُب ْو ا ِل َر ِّبُكْم ِّم ْن َق ْب ِل َا ْن َّی ْا ِت َی َیْو ٌم اَّل َم َر َّد َلٗه ِم َن ِؕهّٰللا‪َ-‬م ا َلُكْم‬
‫)ِّم ْن َّم ْلَج ٍا َّی ْو َم ٕىٍذ َّو َم ا َلُكْم ِّم ْن َّن ِك ْی ٍر(‪۴۷‬‬

‫اس دن کے آنے سے پہلے اپنے رب کی طرف لوٹ آو کہ جو دن اللہ کی‬


‫طرف سے ٹلنے واال نہیں ھے ۔اس دن تمہارے لئے کوئی پناہ گاہ نہ ہوگی‬
‫اور نہ تمہارے لئے بھاگنا ممکن ہوگا۔‬

‫اور کہیں رب کا قران پکار پکار کر کہہ رھا ھے‬

‫‪ ‬یا ایھا االنسان ما غرک بربک الکریم‬

‫او بھٹکے ھوئے انسان تجھے کس چیز نے تیرے رب سے دھوکے میں ڈال‬
‫دیا ھے‬

‫کہیں فرماتا ھے‬

‫ٰۤل‬
‫ُق ْل ٰی ِع َب اِد َی اَّلِذ ْی َن َا ْس َر ُف ْو ا َع ى َا ْنُف ِس ِه ْم اَل َتْق َنُط ْو ا ِم ْن َّر ْح َم ِة‬
‫ِؕهّٰللا‪ِ-‬ا َّن َهّٰللا َی ْغ ِف ُر الُّذ ُن ْو َب َج ِم ْی ًع ؕا ‪ِ-‬ا َّن ٗه ُه َو اْلَغ ُف ْو ُر الَّر ِح ْی ُم‬
‫تم فرماؤ ‪:‬اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ‬
‫کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ‪ ،‬بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے ‪،‬بیشک‬
‫وہی بخشنے واال مہربان ہے۔‬

‫جب رات کا پچھال پہر ھوتا ھے تو اهلل کی رحمت یو آواز دے رھی‬


‫ھوتی ھے‬

‫ھل من مسترزق فارزق له‬

‫‪ ‬ھے کوئی رزق مانگنے واال اسے رزق عطا کیا جائے‬

‫ھل من مبتلی فاعافیه‬

‫‪ ‬ھے کوئی مشکل میں پھسا اسکی مشکل حل کی جائے‬

‫ھل من مستغفر فاغفره‬

‫‪ ‬ھے کوئی بخشش مانگنے واال اسے بخش دیا جائے‪ ‬‬

‫کسی نے کیا خوب ‪                                                                       ‬‬



‪ ‬کہا‬
‫ادھی راتی رحمت رب دی کرے بلند اوازاں‪                             ‬‬ ‫۔‪🕯️      ‬‬
‫‪  ‬ھے کوئی بخش منگن واال کھال اے دروازہ‬

‫‪ ‬ایک حدیث پاک میں رسول اهلل علیہ اسالم نے یہاں تک فرمایا کہ‬
‫‪   ‬ان اهلل یبسط یدہ فی النہار لیتوب مسئ الیل ‪                   ‬‬

‫دن کے وقت اپنے بازوں رحمت پھیال لیتا ھے اور راتوں کو بدکاری اور بے‪ ‬‬
‫‪ ‬حیائی شراب و سرور سے سیاہ و آلودہ کرنے والوں کی توبہ کا انتظار‬
‫کرتا‬

‫‪ ‬وان اهلل یبسط یدہ فی اللیل لیتوب مسئ النہار‬

‫اور اهلل رات کے وقت اپنے بازوں رحمت و بخشش پھیال دیتا ھے اور دن‬
‫کو بھٹکنے اور بہکنے والوں کی رات کی تنہائیںوں میں آہ و زاری اور توبہ‬
‫‪ ‬کا انتظار کرتا ھے‬

‫اور فرماتا ھے اے بندے میں تیری توبہ کا تیرے لوٹنے آنے کا انتظار اس‬
‫‪ ‬وقت تک کرتا رھو گا‬

‫حتی تطلع الشمس من المغرب او یاتی الیقین‬

‫یہاں تک سورج مغرب سے نکلے آئے یا تیری موت کا وقت آجائے‬

‫بزبان حال یو فر رھا ھوتا ھے‬

‫ھم تو مائل با کرم ھیں کوئی سائل ھی نہیں‪                       ‬‬


‫‪             ‬راہ‪  ‬دکھالئیں کسے کوئی راہ رو منزل ھی نہیں‬

‫اگر ھم نے آج رب کے منادی کی پکار پر لبیک نہ کہا اور سچی توبہ کر کے‬


‫اسکی بندگی اختیار نہ کی تو پھر وہ وقت دور نہیں کہ موت کا فرشتہ‬
‫آئے اور اس وقت انسان حسرت اور ندامت کا اظہار کرے اور ھاتھ کاٹے‬
‫‪ ‬اور تڑپے اور روئے اور کہے‬
‫ربی لوال اخرتنی الی اجل قریب فاصدق و اکن من الصلحین‬

‫اے موال مجھے کچھ مہلت دے میں سارا مال تیری راہ میں خرچ کر دو گا‬
‫میں ساری زندگی تیرے نام پر قربان کر دوگا میں ھر وقت مسجد میں‬
‫‪ ‬ھی پڑا رھو گا‬

‫لیکن افسوس کہ اس وقت کی ندامت اور حسرت کس کام کی اسلیے‬


‫ھمیں اپنی زندگی کے لمحات کو اپنی جوانی کو اپنی فراغت اور صحت‬
‫‪ ‬کو آخرت کی تیاری کے لیے وقف کردینا چاھیے‬

‫بہت وقت گزر چکا تھوڑا وقت باقی ھے اور وہ وقت آنے واال ھے جب‬
‫ھماری روح قبض کر لی جائے گی اعالن ھوگا فالں صاحب دنیا سے‬
‫رخصت ھوگئے پھر ھم پر ھمارے پیارے روئیں گے پھر شور ھوگا جلدی‬
‫کرو مرحوم کو غسل دینا ھے پھر تیرے اپنے بھی تجھے ہاتھ نہیں لگائیں‬
‫گے مرتے ھی نام بھی چھن گیا سب اکڑ سب عہدے سب اسٹیٹس فنا‬
‫ھوگئے سب کپڑے بھی پھاڑ کر اتار لیے گے تختہ غسل پر لٹا دیا جائے گا‬
‫اب غسال کے رحم کرم پر ھو گے چاھے دائیں کھینچے یا بائیں‪   ‬غسل کے‬
‫بعد کفن پہنا کر سجا کر اپنے پیارے عزیز باپ بھائی بیٹا جگری یار‬
‫کندھوں پر اٹھا کر اندھیری قبر کی طرف لے جائیں گے جنازہ پڑھ کر وہ‬
‫باپ جسکی انکھوں کا تارہ تھا وہ یار جو ایک لمحہ جدائی برداشت نہ‬
‫کرتے تھے وہ بچے جو جان سے پیارے تھے وہ اپنے ھاتھوں سے قبر میں‬
‫اتار کر قبر بند کر کے جلدی جلدی واپس لوٹ جائیں گے وہ جن پر بڑا مان‬
‫تھا بڑا ناز تھا وہ ایک رات بھی گھر نہیں رکھ سکے وہ کچھ دیر قبر پر‬
‫‪ ‬قران پڑھنے نہ رک سکے وہ اب ھاتھ لگانے سے بھی ڈرتے ھیں‬
‫‪ ‬جاندی واری ڈرونا بنیا تے ھتھ نہیں الندے ڈردے‬

‫جنہاں لیئی تو پاپ کمائے کتھے نی تیرے کھر دے‬

‫اهلل ھمیں اس وقت کی تیاری کرنے کی سمجھ عطا فرمائے‬

You might also like