Professional Documents
Culture Documents
ٰۤی َا ُّی َه ا اَّلِذ ْی َن ٰا َم ُن وا اَّتُق وا َهّٰللا َو ْلَت ْن ُظ ْر َنْف ٌس َّم ا َق َّد َم ْت ِل َغ ٍۚد َ-و
)اَّتُق وا َؕهّٰللاِ-ا َّن َهّٰللا َخ ِب ْی ٌۢر ِب َم ا َت ْع َم ُلْو َن (۱۸
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے
کیا بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ تمہارے اعمال سے خوب خبردار
ہے
اس آیت کریم میں ھمیں محاسبہ نفس فکر آخرت اور مراقبہ کی تلقین
کی گئی ھے اور فرمایا کہ اپنے اعمال کا محاسبہ کرو اور دیکھو کہ
تمہارے شب و روز تمہارے لیل و نہار تمہارے ماہ و سال کیسے گزر رھے
ھیں اور اس تصور اور اس یقین کو اپنی روح میں اتار لو کہ اهلل ھر لمحہ
تمہیں دیکھ رھا ھے وہ تمہارے ھر عمل سے باخبر ھے اگر ھم اسالف کی
سیرت کا مطالعہ کریں تو ھمیں معلوم ھو گا کہ ھمارے اسالف کاانداز فکر
اخرت کیسا تھا اور وہ اس آیت پر کس انداز میں عمل پیرا تھے
رات کو اپنے کمرے میں چناچہ حضرت عمر رضی اهلل عنہ
جا کر اپنے پاوں پر درہ مارتے اور خود سے سوال کرتے اے عمر بتا آج تو
نے کیا کیا عمل کیا ھے
ھیں بھی اسالف کے طریقہ کی پیروی کرتے ھوئے اپنی آخرت کے متعلق
غور و فکر کرنا چاھیے اور اس وقت کے آنے سے پہلے تیاری کرنی چاھیے
اس سلسلہ میں
)ترمذی(
قیامت کے دن ھم سے پوچھا جائے گا اے ابن ادم تجھے زندگی جیسے
نعمت سے نوازا بتا متاع عزیز کو کن کاموں میں خرچ کر کے آیا اے ابن
ادم تجھے قوۃ بینائی دی تجھے قوۃ گویائی دی تجھے قوۃ شنوائی دی
تجھے پکڑنے کے لیے ہاتھ دیئے تجھے چلنے کے لیے پاوں دیئے تجھے
صحیح االعضاء بنایا تجھے ٹھیک ٹھیک بنایا تجھے احسن تقویم کا جامہ
پہنایا تیرے سر پر لقد کرمنا بنی آدم کا تاج سجھایا بتا ابن آدم تو نے ان
انکھوں کو کن کاموں میں لگائے رکھا اے ابن ادم بتا ان سماعتوں سے کیا
سنتا رھا ؟ بتا ابن ادم اس زبان سے میرا ذکر کرتا رھا یا میری نافرمانی
کے بول بولتا رھا؟ اے ابن آدم ان ہاتھوں کو میری نافرنی کے لیے تو
استعمال نہیں کرتا رھا ؟ اے ابن آدم بتا تیرے قدم میری بارگاہ کی طرف
آٹھتے رھے یا ان قدموں سے میرے خالف بغاوت ھی کرتا رھا
اے ابن آدم تجھے علم االنسان مالم یعلم کے زیور سے آراستہ کیا بتا تو نے
اپنے علم پر کتنا عمل کیا تیرے پاس نبی آئے رسول آئے مصلح آئے مبلغ
آئے تجھے قران پڑھ پڑھ کر سناتے رھے بتا تو نے اپنے علم پر کتنا عمل
کیا؟ کیا تجھے پتا نہیں تھا کہ پانچ نمازیں فرض ھیں؟ کیا تجھے علم
نہیں تھا کہ رمضان کے ایک روزہ کا بدلہ ساری عمر کے روزے نہیں ھو
سکتے؟ اے ابن آدم تجھے علم تھا کہ زکوۃ فرض ھے تو جانتا تھا کہ حج
فرض ھونے کے باوجود نہ کرنے واال یہود مرے یا نصرانی اسکا اسالم سے
کوئی تعلق نہیں تجھے پتا تھا کہ ماں باپ کی رضا میں میری رضا ھے
انکی ناراضی میری ناراضی ھے۔ وہ تڑپتے رھے تیرے لیے ترستے رھے لیکن
تو نے انکی خبر تک نہ لی اے ابن ادم بتا آج تیرے پاس کیا عذر ھے بتا تو
نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا ؟
اے ابن ادم بتا تو نے مال کیسے کمایا سودی کاروبار تو نہیں کرتا تھا
رشوت تو نہیں لیتا تھا دھوکہ اور فریب تو نہیں کرتا تھا غلطی بیان
سےکاروبار تو نہیں کرتا تھا اے ابن ادم بتا مال کیسے کمایا اور کن کاموں
میں خرچ کیا اپنا مال بدکاری بے حیائی فحاشی کے کاموں میں برباد کرتا
رھا یا میرے وعدے پر یقین کر کہ میری راہ میں خرچ کرتا رھا بتا تو
نےاس مال سے کسی یتیم مسکین کے آنگن میں خوشیاں پھیالئی کسی
بھوکے کوکھانا کھالیا؟ کسی روتے کو ھنسایا؟ اس دن ھر چیز کے بارے
میں سوال کیا جائے گا ھمیں اس دن کے انے سے پہلے اس کی تیاری کر
لینی چاھیے اسی لیے
)الترغیب الترھیب(
میں اهلل کا حبیب ھوں اور وہ نوجوان جو جوانی کے عالم میں توبہ کر
کے خود کو رب کی دھلیز پہ ڈال وہ بھی اهلل کا محبوب ھے
عبادۃاهلل نشاۃفی
جسکی جوانی رب کی بندگی میں گزرے اس لیے ھمیں جوانی کے لمحات
کو ضائع نہیں کرنا چاھیے
پھر فرمایا اپنی صحت کو بیماری سے پہلے غنیمت سمجھو
ایک وقت ایسا ھوتا ھے کہ انسان کے پاس فرض کے عالوہ نفلی عبادت
کے لیے بھی وقت ھوتا ھے پھر ایک وقت ایسا آتا ھے کہ انسان مصروف
ھوجاتا ھے پھر انسان قران کی تالوت کرنا چاھتا ھے عبادت کرنا چاھتا
ھے نیک اعمال بجا النا چاھتا ھے لیکن وہ فراغت کے لمحات ضائع کر چکا
ھوتا ھے اب سوائے ندامت و حسرے کے کچھ ھاتھ نہیں آتا
ھمیں اپنے مال کو آخرت کا ذخیرہ اکھٹا کرنے کے لیے استعمال کرنا چاھیے
ایک مسلمان پیسے کے ذریعے بہت سی بھالیا اکھٹی کر سکتا ھے جو فقر
کی حالت میں ممکن نہیں زکوۃ پیسے سے ادا کی جاتی ھے حج عمرہ
پیسے سے کیا جاتا ھے صدقہ و خیرات یتیموں مسکینوں ضرورت مندوں
کی مدد پیسے سے کی جاتی ھے حتی کہ مسجد مدرسہ دینی درسگاہںوں
یتیم خانوں کی تمعیر بھی پیسے سے ھوتی ھے جو جنت کے داخلے کا
سںبب بنتی ھے
اسلیے ھمیں بھی مال داری کو فقر کے ایام سے پہلے غنمیت سمجھ کر
زیادہ سے زیادہ ذخیرہ آخرت اکھٹا کرنا چاھیے
آج ھمارے پاس وقت ھے سانس چل رھی ھے توبہ کا دروازہ کھال ھے رب
کا منادی نداء کر رھا ھے
کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ ایمان والوں کے دل اهلل کے ذکر کے لیے جھک
جائیں
تو اس دن کے ٓانے سے پہلے اپنا قبلہ منہ دین مستقیم کیلئے سیدھا کرلو
جو دن اهلل کی طرف سے ٹلنے واال نہیں ھے اس دن لوگ الگ الگ ہوجائیں
گے۔
پھر ایک اور مقام پھر اسی مضمون کو تھوڑے فرق سے بیان فرمایا اور
فرمایا
ِاْس َت ِج ْی ُب ْو ا ِل َر ِّبُكْم ِّم ْن َق ْب ِل َا ْن َّی ْا ِت َی َیْو ٌم اَّل َم َر َّد َلٗه ِم َن ِؕهّٰللاَ-م ا َلُكْم
)ِّم ْن َّم ْلَج ٍا َّی ْو َم ٕىٍذ َّو َم ا َلُكْم ِّم ْن َّن ِك ْی ٍر(۴۷
او بھٹکے ھوئے انسان تجھے کس چیز نے تیرے رب سے دھوکے میں ڈال
دیا ھے
ٰۤل
ُق ْل ٰی ِع َب اِد َی اَّلِذ ْی َن َا ْس َر ُف ْو ا َع ى َا ْنُف ِس ِه ْم اَل َتْق َنُط ْو ا ِم ْن َّر ْح َم ِة
ِؕهّٰللاِ-ا َّن َهّٰللا َی ْغ ِف ُر الُّذ ُن ْو َب َج ِم ْی ًع ؕا ِ-ا َّن ٗه ُه َو اْلَغ ُف ْو ُر الَّر ِح ْی ُم
تم فرماؤ :اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ
کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ،بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے ،بیشک
وہی بخشنے واال مہربان ہے۔
ھے کوئی رزق مانگنے واال اسے رزق عطا کیا جائے
ایک حدیث پاک میں رسول اهلل علیہ اسالم نے یہاں تک فرمایا کہ
ان اهلل یبسط یدہ فی النہار لیتوب مسئ الیل
دن کے وقت اپنے بازوں رحمت پھیال لیتا ھے اور راتوں کو بدکاری اور بے
حیائی شراب و سرور سے سیاہ و آلودہ کرنے والوں کی توبہ کا انتظار
کرتا
اور اهلل رات کے وقت اپنے بازوں رحمت و بخشش پھیال دیتا ھے اور دن
کو بھٹکنے اور بہکنے والوں کی رات کی تنہائیںوں میں آہ و زاری اور توبہ
کا انتظار کرتا ھے
اور فرماتا ھے اے بندے میں تیری توبہ کا تیرے لوٹنے آنے کا انتظار اس
وقت تک کرتا رھو گا
اے موال مجھے کچھ مہلت دے میں سارا مال تیری راہ میں خرچ کر دو گا
میں ساری زندگی تیرے نام پر قربان کر دوگا میں ھر وقت مسجد میں
ھی پڑا رھو گا
بہت وقت گزر چکا تھوڑا وقت باقی ھے اور وہ وقت آنے واال ھے جب
ھماری روح قبض کر لی جائے گی اعالن ھوگا فالں صاحب دنیا سے
رخصت ھوگئے پھر ھم پر ھمارے پیارے روئیں گے پھر شور ھوگا جلدی
کرو مرحوم کو غسل دینا ھے پھر تیرے اپنے بھی تجھے ہاتھ نہیں لگائیں
گے مرتے ھی نام بھی چھن گیا سب اکڑ سب عہدے سب اسٹیٹس فنا
ھوگئے سب کپڑے بھی پھاڑ کر اتار لیے گے تختہ غسل پر لٹا دیا جائے گا
اب غسال کے رحم کرم پر ھو گے چاھے دائیں کھینچے یا بائیں غسل کے
بعد کفن پہنا کر سجا کر اپنے پیارے عزیز باپ بھائی بیٹا جگری یار
کندھوں پر اٹھا کر اندھیری قبر کی طرف لے جائیں گے جنازہ پڑھ کر وہ
باپ جسکی انکھوں کا تارہ تھا وہ یار جو ایک لمحہ جدائی برداشت نہ
کرتے تھے وہ بچے جو جان سے پیارے تھے وہ اپنے ھاتھوں سے قبر میں
اتار کر قبر بند کر کے جلدی جلدی واپس لوٹ جائیں گے وہ جن پر بڑا مان
تھا بڑا ناز تھا وہ ایک رات بھی گھر نہیں رکھ سکے وہ کچھ دیر قبر پر
قران پڑھنے نہ رک سکے وہ اب ھاتھ لگانے سے بھی ڈرتے ھیں
جاندی واری ڈرونا بنیا تے ھتھ نہیں الندے ڈردے