You are on page 1of 24

‫امتحانی مشق نمبر‪1 -‬‬

‫(یونٹ نمبر ‪ 1‬تا ‪)4‬‬


‫سوال نمبر ‪ :1‬عقیدہ رسالت سے کیا مراد ہے ؟ ختم نبوت پر تفصیالَََ ََ تحریر کریں۔‬

‫عقیدہ رسالت‬ ‫جواب‪:‬‬


‫عقیدہ رسالت یا ایمان بالرسل یعنی رسولوں پر ایمان النا‪ ،‬دین اسالم کا دوسرا بنیادہ‬
‫اصول ہے۔ بظاہر عقیدہ رسالت کو عقیدہ تو حید سے پہلے بیان کرنا مناسب تھا ‪ ،‬کیوں کہ‬
‫توحید اور آخرت وغیرہ کی خبر دراصل رسولوں کے ذریعے سے ہوئی تاہم عقیدہ توحید کو‬
‫پہلے بیان کرنے کی چند وجوہات تھیں؛‬
‫خود انبیاء و ُرسل علیہم السالم نے اپنی دعوت کا آغاز ہمیشہ تو حید سے کیا اور سب سے پہلے‬ ‫‪1‬۔‬
‫غیر ہللا کی عبا دت سے روکا‪ ،‬اس لئے دین میں سب سے پہلے توحید کا عقیدہ کا سمجھنا‬
‫ضروری ہے۔‬
‫عقیدہ توحید تک آدمی انبیاء سے خبر پائے بغیر بھی اپنی فطرت اور عقل کی اصل رہمنائی سے‬ ‫‪2‬۔‬
‫پہنچ سکتا ہے ۔ اس معاملے میں انبیاء و رسل صرف"مذکر" یعنی ایک بھولی ہوئی یا ددالنے‬
‫والے ہیں۔ البتہ انبیاء عقیدہ توحید کی کچھ ایسی تفصیالت بتاتے ہیں جن کے بار ے میں انسانی‬
‫عقل ٹھوکر کھا سکتی ہے اور شرک کی تمام صورتیں اسی ٹھوکر کی مظہر ہیں۔ اس لئے بھی‬
‫عقیدہ توحید کو پہلے بیان کرنا مناسب تھا۔‬

‫رسالت کے معنی‬
‫سب سے پہلے ہم رسالت کی لغوی اور اصالحی معنی بیان کرتے ہیں ؛‬
‫رسالت کی لفظی معنی ہیں پیغام ( ‪ )Message‬اور رسول کے لفظی معنی ہیں پیغامبر یا‬
‫تعالی کاپیغام ہے‬
‫ٰ‬ ‫قاصد‪ Messenger‬اب رسالت کے اصالحی معنی محض پیغام نہیں بلکہ ہللا‬
‫اور رسول کا مطلب صرف پیغامبر نہیں بلکہ ہللا تعالی کا پیغام النے واال ہے۔ خدا کی طرح‬
‫رسول کیلئے بھی فارسی اصطالح "پیغمبر " یا "پیمبر" کر دیا جاتا ہے ۔ رسالت کیلئے پیغمبر‬
‫ی اور رسول کیلئے ہللا کی بجائے پیغمبر خدا اردومیں بھی عام مستعمل ہے ‪ ،‬تاہم رسول ہللا کہنا‬
‫بہتر اور زیادہ اسالمی طریقہ ہے۔اب صرف رسول کے معنی بھی "رسول ہللا" ہی کے ہوں گے۔‬
‫خصوصاَََ جہاں الرسول لکھا ہو وہاں تو رسول ہللا مراد ہوں گے۔‬

‫نبوت و رسالت کی ضرورت‬


‫یہاں ایک سوال آپ کے ذہن میں ابھرا ہو گا جب ہللا تعالی نے انسانوں‬
‫کو عقل جیسی نعمت دے دی ہے‪ ،‬جس کا ایک کرشمہ وہ حیرت انگیر ترقی ہے جو انسان کی‬
‫گزشتہ ‪ 5‬ہزار سال سے اب تک کی ہے۔ تو کیا یہ عقل ہی ہر قسم کی رہمنائی کیلئے کافی نہیں‬
‫ہے ؟ عقل تو ہدایات ربانی کی ایک صورت ہوتی ہے۔ اس کے بعد نبوت یا رسالت کی ضرورت‬
‫ہی کیا رہ جاتی ہے ؟ تو سنیئے! اگر ہم کائنات میں غور فکر کریں تویقیناَََ ہمیں ہر جگہ اور ہر‬
‫چیز میں خدائی رہنمائی کے آثار مظاہر نظرآتے ہیں‪ ،‬اس کے درجے اورصورتیں مختلف ہیں۔‬
‫اور اب ذرا ہر چیز کے اندر اسی ربانی رہنمائی کے چند نظارے اور نمونے دیکھیئے؛‬
‫ذروں کے اندر ان کے اجزاء کو اور کائنات میں سیاروں کو کس نے ایک مقرر ہ راہ پر لگادیا‬ ‫‪‬‬
‫ہے ؟‬
‫نباتات کی جڑوں او رپتوں کو کس نے اپنا اپنا کام سمجھادیا ہے ؟‬ ‫‪‬‬
‫حیوانات میں رہنمائی کا ایک اور ذریعہ جبلت کہاں سے آگیا ہے؟‬ ‫‪‬‬
‫شہد کی مکھی کو پھولوں سے رس النا ‪ ،‬عجیب و غریب چھتے بنانا اور شہد تیا ر کرنے کی‬ ‫‪‬‬
‫تعلیم کس نے دی ؟‬
‫بعض پرندے اسی جبلت کی رہنمائی سے کس طرح موسم کے تغیرات کو بھا نپتے اور ہزار ہا میل‬
‫تک نقل مقانی کرتے ہیں۔ جبلت سے اوپر رہمنائی کا درجہ یا ذیعہ عقل ہے ۔ اس کے بظاہر کچھ‬
‫مظاہر بعض حیوانات میں بھی نظر آتے ہیں ۔ مگر اس کی بہتر اور ترقی یافتہ صورت انسان کو‬
‫عطا ہوئی ہے۔جو استدالل سے رہمنائی حاصل کرتا ہے۔ پھر انسانوں میں عقل سے بھی ذرا ونچا‬
‫ذریعہ ہدایت اور وجدان ہے جو بہت کم اور خاص خاص لوگوں کو حاصل ہوتا ہے۔‬

‫عقیدہ رسالت کے بنیادی نکات‬


‫پہلی بات تویہ ہے کہ رسالت پر ایمان النا واجب ہےیعنی اس بات پر بھی کہ رسالت‬
‫تعالی رسول بھجا کرتا ہے اور اس بات پر بھی کہ فالں فالں بزرگ ہللا کے‬
‫ٰ‬ ‫برحق ہے او ر ہللا‬
‫بھیجے ہوئے نبیاور رسول ہیں۔ ہر نبی اور رسول نے دعوت توحید کیساتھ ساتھ اپنی نبوت پر زور‬
‫دیا ہے اور رسول ہر ایمان النے کا مطلب ہے‪ ،‬اس کے تمام دعووں اور تعلیمات کی دل سے‬
‫تصدیق کرنا اور زبان سےاس بات کا اقرار کرنا بھی ہے۔ یہ تمام توجہ طلب ہے۔ اگر رسول کی‬
‫کسی ایک بات کو سچ نہ مانا تو یہ بھی تکذیب کی ہی ایک صورت ہے۔‬
‫ہر نبی کےماننے والے اپنے زمانے کے مسلمان اور تکذیب و انکار کرنے والے ہی اس زمانے‬
‫کے کافر ہوتے تھے۔ یعنی نبی یا رسول کیلئے نبوات اور رسالت کا دعوی کرنا ضروری ہے اور‬
‫یہ دعوی کوئی معمولی دعوی نہیں ہوتا ۔ اس کے تسلیم کرنے سے ایک نئی امت وجو دمیں آتی ہے۔‬
‫نبوت یارسالت کے دعوی کے بعد اسے ماننے یا ماننے میں کوئی بھی غیر جانب دار نہیں رہ سکتا‬
‫اسالم یاکفر کے عالہ کوئی راستہ نہیں ہوتا۔‬

‫ختم نبوت‬
‫ومولی محمد صلی ہللا علیہ وسلم اس سلسلہ انبیاء کی آخری کڑی ہیں۔ آپ ہللا‬
‫ٰ‬ ‫ہمارے آقا‬
‫کے آخری نبی اوررسول ہیں آپ نے ہی یہ دعوی او راعالن کیا کہ اب آپ کے بعد کوئی نبی نہیں‬
‫آئے گا۔ آپ سے پہلے سب انبیاء علیہم السالم اپنی امتوں کو ایک آنے والے عظیم نبی کی بشارت‬
‫دیتے رہے ۔ آپ نے کسی آنے والے کی بشارت دینے کی بجائے آئندہ نبوت کا دعوی کرنے والے‬
‫کو "کذاب " کہا ۔ آ پ کا سلسلہ نبوت ختم ہونے کا اعالن انسانیت پر ایک بڑا احسان ہے۔ اب کوئی‬
‫کسی مارواء الحواسی ہستی یا ذریعے کے حوالے سے اپنی بات یا شخصیت کو لوگوں پر نہیں‬
‫تھوپ سکتا ۔ اب پر ایک کو عقل کی مدد سے آخری وحی الہی کی روشنی میں چلنا ہے۔‬
‫محمد رسول ہللا (ص) پر دین مکمل ہوگیا وہی دین اسالم جو حضرت آدم علیہ السالم سے لیکر‬
‫آنحضور (ص) سے پہلے تک تمام انبیاء اور رسول پیش کرتے رہے۔ اب وہ اپنی آکری شکل میں‬
‫تعالی نے قرآن کے معنوں کی‬
‫ٰ‬ ‫آپ (ص) کے ذریعے انسانوں کو دیا گیا ۔قرآن کریم کے ساتھ ہللا‬
‫بھی یو ں حفاظت کی ہے کہ آنحضورﷺ نے قرآن کریم کے ایک ایک حکم پر مکمل عمل کر کے‬
‫اور پورا دین اسالم برپا کر کے دنیا کو دکھایا ہے۔ قرآن کریم کے معنی اور مطلب ا س عملی تعبیر‬
‫اور تغیر کا مکمل ریکارڈ سنت کی صورت میں موجود ہے ۔ سیرت اورحدیث کی ساری کتابیں اسی‬
‫سنت رسول ﷺ کا بیان ہیں۔ دین کے مکمل خاتمے ہونے اور دین کی اصل تعلیمات کے تحریف سے‬
‫محفوظ ہو جانے میں بھی اسی بات کا اشارہ ہے کہ اب نبوت ختم ہوگئی ہے۔‬
‫آنحضرت ﷺ سے پہلے انبیاء علیہم السالم صرف اپنے اپنے ملک یا قوم کیلئے معبوث‬
‫تعالی کے رسول ہیں۔ آپ ﷺ‬
‫ٰ‬ ‫کئے جاتے تھے۔ آنحضرت ﷺ سارے انسانوں اور پوری دنیا کیلئے ہللا‬
‫تعالی نے اسوہ حسنہ مقرر کیا تو آپ ﷺ‬
‫ٰ‬ ‫کا دین ہمہ گیر بھی ہے اور عالم گیر بھی ہے۔ آپ ﷺ کو ہللا‬
‫کی پوری سیرت بھی محفوظ کر دی۔ کوئی شعبہ زندگی ایسا نہیں جس کے بارے میں آپﷺ کی دی‬
‫ہوئی تعلیمات میں رہمنائی موجود نہ ہو۔ آپ ﷺ کی زندگی اتنی متنوع اور جامع تھی کہ حکومت اور‬
‫سیاست ‪ ،‬تجارت ‪ ،‬اور معاشرے زہد اور عبادت فصاحت اور خطابت قانو ن اور عدالت اور انقالبی‬
‫اور حربی قیادت بلکہ تعلیم وتربیت تک نہیں ہر جگہ آپﷺ ایک اسوہ حسنہ یا کامل نمونہ نظر آتے‬
‫ہیں۔‬
‫حضرت ختمی مرتبت علیہم السالم کے ہم (مسلمانوں ) پر حقوق۔‬
‫مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں رسول ہللا ﷺ سے اپنے تعلق کی صحیح نوعیت معلوم ہونی‬
‫چاہے۔ کہنے کو تو اور بھی کئی اُمتیں اپنے انبیاء کی نام لیوا ہیں مگر یہ ہے کہ توحید جیسی‬
‫بنیادی چیز کو ترک کر کے آخرت کو بالکل بھول چکی ہیں۔ قرآن و سنت میں ہمیں اپنے رسول ہللا‬
‫ﷺ سے تعلق کو سمجھنے اور اسے درست رکھنے کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں ان کا‬
‫خالصہ یہ ہے؛‬
‫‪1‬۔ حضور ﷺ پر ایمان النا آپ ﷺ کے تمام دعووں اور تعلیمات کی سچائی پر یقین اور اس کا اعالن‬
‫کرنا ۔‬
‫‪2‬۔ آپ ﷺ کی فرماں برداری اور اطاعت کرنا ‪ ،‬آپ ﷺ ہر حکم بجاالنا اور آپ ﷺ کا ہر فیصلہ شرح‬
‫کے نمونے کو اپنانے میں فخر محسوس کرنا۔‬ ‫صدر کیساتھ قبول کرنا اور آپ ﷺ‬
‫‪3‬۔ آنحضور ﷺ سے بے پناہ محبت کرنا ‪ ،‬اپنے تمام مفادات اپنی تمام خواہشات کو حضور ﷺ کے‬
‫احکام کے تابع کر دینے کو اس محبت کا مظہر اور معیار بنانا۔‬
‫‪4‬۔ آنحضرت ﷺ کا سب سے زیادہ ادب و احترام کرنا اور آپ ﷺ کی عظمت اور جالل کے احساس‬
‫ادنی سی نافرمانی اور خالف ورزی سے‬
‫سے ہمیشہ تواضع اور انکسار سے رہنا۔ آپ ﷺ کی ٰ‬
‫بھی ہر وقت بچتے رہنا۔‬
‫‪5‬۔ حضور ﷺکی اُمت یعنی تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا اور ان کے مسائل اور مصائب میں‬
‫اضافے کا سبب بننا۔‬
‫‪6‬۔ حضور ﷺ کے پیغام کو اپنے قول اور عمل سے آگے پھیالنا ‪ ،‬تبلیغ دین سے غافل یا بے تعلق نہ‬
‫رہنا۔‬

‫سوال نمبر ‪ :2‬سورہ فرقان اور سورہ الحجرات کے آخری رکوع کے فضائل تفصیل کیساتھ تحریر کریں‬
‫؟‬
‫سوال نمبر‪ 3 :‬ایما ن بالیوم آخر(عقیدہ آخرت ) کا لغوی اور اصالحی مفہوم بیان کرنے کے بعد قرآن‬
‫کریم کے اس عقیدے پر جامع نوٹ لکھیں۔‬
‫سوال نمبر‪4:‬قرآن مجید کی فضیلت قرآنی آیات واحادیث کی روشنی میں بیان کریں۔‬
‫سوال نمبر ‪ :5‬امر بالمعروف ونہی عن المنکر پر قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل نوٹ تحریر‬
‫کریں۔‬

You might also like