Professional Documents
Culture Documents
رسالت کے معنی
سب سے پہلے ہم رسالت کی لغوی اور اصالحی معنی بیان کرتے ہیں ؛
رسالت کی لفظی معنی ہیں پیغام ( )Messageاور رسول کے لفظی معنی ہیں پیغامبر یا
تعالی کاپیغام ہے
ٰ قاصد Messengerاب رسالت کے اصالحی معنی محض پیغام نہیں بلکہ ہللا
اور رسول کا مطلب صرف پیغامبر نہیں بلکہ ہللا تعالی کا پیغام النے واال ہے۔ خدا کی طرح
رسول کیلئے بھی فارسی اصطالح "پیغمبر " یا "پیمبر" کر دیا جاتا ہے ۔ رسالت کیلئے پیغمبر
ی اور رسول کیلئے ہللا کی بجائے پیغمبر خدا اردومیں بھی عام مستعمل ہے ،تاہم رسول ہللا کہنا
بہتر اور زیادہ اسالمی طریقہ ہے۔اب صرف رسول کے معنی بھی "رسول ہللا" ہی کے ہوں گے۔
خصوصاَََ جہاں الرسول لکھا ہو وہاں تو رسول ہللا مراد ہوں گے۔
ختم نبوت
ومولی محمد صلی ہللا علیہ وسلم اس سلسلہ انبیاء کی آخری کڑی ہیں۔ آپ ہللا
ٰ ہمارے آقا
کے آخری نبی اوررسول ہیں آپ نے ہی یہ دعوی او راعالن کیا کہ اب آپ کے بعد کوئی نبی نہیں
آئے گا۔ آپ سے پہلے سب انبیاء علیہم السالم اپنی امتوں کو ایک آنے والے عظیم نبی کی بشارت
دیتے رہے ۔ آپ نے کسی آنے والے کی بشارت دینے کی بجائے آئندہ نبوت کا دعوی کرنے والے
کو "کذاب " کہا ۔ آ پ کا سلسلہ نبوت ختم ہونے کا اعالن انسانیت پر ایک بڑا احسان ہے۔ اب کوئی
کسی مارواء الحواسی ہستی یا ذریعے کے حوالے سے اپنی بات یا شخصیت کو لوگوں پر نہیں
تھوپ سکتا ۔ اب پر ایک کو عقل کی مدد سے آخری وحی الہی کی روشنی میں چلنا ہے۔
محمد رسول ہللا (ص) پر دین مکمل ہوگیا وہی دین اسالم جو حضرت آدم علیہ السالم سے لیکر
آنحضور (ص) سے پہلے تک تمام انبیاء اور رسول پیش کرتے رہے۔ اب وہ اپنی آکری شکل میں
تعالی نے قرآن کے معنوں کی
ٰ آپ (ص) کے ذریعے انسانوں کو دیا گیا ۔قرآن کریم کے ساتھ ہللا
بھی یو ں حفاظت کی ہے کہ آنحضورﷺ نے قرآن کریم کے ایک ایک حکم پر مکمل عمل کر کے
اور پورا دین اسالم برپا کر کے دنیا کو دکھایا ہے۔ قرآن کریم کے معنی اور مطلب ا س عملی تعبیر
اور تغیر کا مکمل ریکارڈ سنت کی صورت میں موجود ہے ۔ سیرت اورحدیث کی ساری کتابیں اسی
سنت رسول ﷺ کا بیان ہیں۔ دین کے مکمل خاتمے ہونے اور دین کی اصل تعلیمات کے تحریف سے
محفوظ ہو جانے میں بھی اسی بات کا اشارہ ہے کہ اب نبوت ختم ہوگئی ہے۔
آنحضرت ﷺ سے پہلے انبیاء علیہم السالم صرف اپنے اپنے ملک یا قوم کیلئے معبوث
تعالی کے رسول ہیں۔ آپ ﷺ
ٰ کئے جاتے تھے۔ آنحضرت ﷺ سارے انسانوں اور پوری دنیا کیلئے ہللا
تعالی نے اسوہ حسنہ مقرر کیا تو آپ ﷺ
ٰ کا دین ہمہ گیر بھی ہے اور عالم گیر بھی ہے۔ آپ ﷺ کو ہللا
کی پوری سیرت بھی محفوظ کر دی۔ کوئی شعبہ زندگی ایسا نہیں جس کے بارے میں آپﷺ کی دی
ہوئی تعلیمات میں رہمنائی موجود نہ ہو۔ آپ ﷺ کی زندگی اتنی متنوع اور جامع تھی کہ حکومت اور
سیاست ،تجارت ،اور معاشرے زہد اور عبادت فصاحت اور خطابت قانو ن اور عدالت اور انقالبی
اور حربی قیادت بلکہ تعلیم وتربیت تک نہیں ہر جگہ آپﷺ ایک اسوہ حسنہ یا کامل نمونہ نظر آتے
ہیں۔
حضرت ختمی مرتبت علیہم السالم کے ہم (مسلمانوں ) پر حقوق۔
مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں رسول ہللا ﷺ سے اپنے تعلق کی صحیح نوعیت معلوم ہونی
چاہے۔ کہنے کو تو اور بھی کئی اُمتیں اپنے انبیاء کی نام لیوا ہیں مگر یہ ہے کہ توحید جیسی
بنیادی چیز کو ترک کر کے آخرت کو بالکل بھول چکی ہیں۔ قرآن و سنت میں ہمیں اپنے رسول ہللا
ﷺ سے تعلق کو سمجھنے اور اسے درست رکھنے کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں ان کا
خالصہ یہ ہے؛
1۔ حضور ﷺ پر ایمان النا آپ ﷺ کے تمام دعووں اور تعلیمات کی سچائی پر یقین اور اس کا اعالن
کرنا ۔
2۔ آپ ﷺ کی فرماں برداری اور اطاعت کرنا ،آپ ﷺ ہر حکم بجاالنا اور آپ ﷺ کا ہر فیصلہ شرح
کے نمونے کو اپنانے میں فخر محسوس کرنا۔ صدر کیساتھ قبول کرنا اور آپ ﷺ
3۔ آنحضور ﷺ سے بے پناہ محبت کرنا ،اپنے تمام مفادات اپنی تمام خواہشات کو حضور ﷺ کے
احکام کے تابع کر دینے کو اس محبت کا مظہر اور معیار بنانا۔
4۔ آنحضرت ﷺ کا سب سے زیادہ ادب و احترام کرنا اور آپ ﷺ کی عظمت اور جالل کے احساس
ادنی سی نافرمانی اور خالف ورزی سے
سے ہمیشہ تواضع اور انکسار سے رہنا۔ آپ ﷺ کی ٰ
بھی ہر وقت بچتے رہنا۔
5۔ حضور ﷺکی اُمت یعنی تمام مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا اور ان کے مسائل اور مصائب میں
اضافے کا سبب بننا۔
6۔ حضور ﷺ کے پیغام کو اپنے قول اور عمل سے آگے پھیالنا ،تبلیغ دین سے غافل یا بے تعلق نہ
رہنا۔
سوال نمبر :2سورہ فرقان اور سورہ الحجرات کے آخری رکوع کے فضائل تفصیل کیساتھ تحریر کریں
؟
سوال نمبر 3 :ایما ن بالیوم آخر(عقیدہ آخرت ) کا لغوی اور اصالحی مفہوم بیان کرنے کے بعد قرآن
کریم کے اس عقیدے پر جامع نوٹ لکھیں۔
سوال نمبر4:قرآن مجید کی فضیلت قرآنی آیات واحادیث کی روشنی میں بیان کریں۔
سوال نمبر :5امر بالمعروف ونہی عن المنکر پر قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل نوٹ تحریر
کریں۔