You are on page 1of 35

‫‪1‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫تبت‬
‫سورۃ آل عمران می ں وارد ر ی ی ہ دای ات‬
‫تربیت انس انی زن دگی ک ا ای ک الزمی ب اب ہے‪ ،‬ت ربیت ہی کی وجہ س ے انس ان‬
‫تہذیب وتمدن سے روشناس ہوکر انس انیت کی مع راج ک و حاص ل کرس کتا ہے‪ ،‬یہی‬
‫وجہ ہے کہ سورت فاتحہ جو قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت ہے اور ج و ہ ر‬
‫نماز میں دہرائی جاتی ہے‪ ،‬اس میں ہللا تع الٰی نے اپ نی ص فات میں س ب س ے پہلی‬
‫صفت "رب" کو بیان کی ہے‪ ،‬جس ک ا مع نی پروردگ ار‪ ،‬ت ربیت ک رنے واال‪ ،‬پ النے‬
‫واال۔ قرآن مجید میں انسانی کی روح انی‪ ،‬ایم انی‪ ،‬اخالقی اور معاش رتی ت ربیت کے‬
‫مختلف پہلو جابجا مذکور ہیں‪ ،‬ان صفحات میں سورۃ آل عم ران س ے مس تنبط ہ ونے‬
‫والے تربیتی ہدایات پیش کیے جارہے ہیں‪ ،‬ان ہدایات کو چار ابحاث میں تقس یم کی ا‬
‫گیا ہے‪:‬‬
‫‪ ‬بحث اول‪ :‬سورۃ آل عمران میں وارد نظریاتی تربیت سے متعلق‬
‫ہدایات‬
‫‪ ‬بحث دوم‪ :‬سورۃ آل عمران میں وارد عبادتی تربیت سے متعلق‬
‫ہدایات‬
‫‪ ‬بحث سوم‪:‬سورۃ آل عمران میں وارد دعوتی تربیت سے متعلق‬
‫ہدایات‬
‫‪ ‬بحث چہارم‪ :‬سورۃ آل عمران میں وارد جہادی تربیت سے متعلق‬
‫ہدایات‬
‫نن‬
‫ان میں سے ہر ایک بحث کو ذیلی ع وا ات کی طرف تقسیم کیا گیا ہے‪ ،‬اور‬
‫ہر ای ک عن وان پ ر حض رات مفس رین و مح دثین و متکلمین رحمہم ہللا کے عل وم‬
‫سے استفادہ کرتے ہوئے سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔‬

‫بحث اول‬
‫‪2‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ن ق‬
‫متعلق ہدایات‬ ‫نظریاتی تربیت سے‬
‫ن‬
‫میں وارد‬
‫ت‬ ‫نف‬
‫عمران‬ ‫سورۃ نآل‬
‫غ‬ ‫خت‬ ‫اسالمی ظ ری ہ ا رادی اور اج‬
‫کے ب ی ر‬ ‫ے‪ ،‬پن ہ ای ما ی ع یہ دے ت‬ ‫ماعی اصنالح کا ب ی ادی ذری قعہ ہ‬
‫مم‬ ‫ص ن‬ ‫ش‬
‫عال‬
‫ق ٰی‬ ‫ہللا‬
‫ت‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬
‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ی‬‫ر‬ ‫ظ‬ ‫اور‬
‫خ‬ ‫دہ‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ہی‬ ‫ی‬ ‫ے‪،‬‬‫ہ‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫ہ‬ ‫کن‬ ‫الح‬ ‫ص‬ ‫ا‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫وں‬ ‫ع‬ ‫م‬ ‫ح‬ ‫ت‬ ‫ح‬
‫ی‬ ‫ش‬ ‫کی‬
‫ف‬ ‫رے‬ ‫معا‬
‫چ‬
‫اس کی کت اب وں پر‪ ،‬اس کے رسولوں پر ‪ ،‬یوم آ رت پر اور ا ھی ب ری دیر پر‬ ‫وں پر‪ ،‬ت‬ ‫ن من‬
‫پر‪ ،‬اس کے ر‬
‫ے۔ سورۃ آل عمران میں جونظریاتی تربیت سے متعلق‬ ‫ای مان الے کا ع ی سی کھا ا ہ‬
‫ہدایات وارد ہوئی ہیں وہ چودہ عنوانات پ ر مش تمل ہیں جنکی تفص یل ذی ل میں بی ان‬
‫کی جاتی ہے‪:‬‬
‫پہال عنوان‬
‫سخت عذاب پیغام حق جھٹالنے والے کفار کا انجام‬
‫سورۃ آل عمران کے شروع میں ہللا تعالٰی نے ان لوگوں کو س خت ع ذاب کی‬
‫وعید سنائی ہے جو ہللا تعالٰی کی نازل کردہ آیات کا انک ار اور تک ذیب ک رتے ہیں‪،‬‬
‫کہ ان کو قتل ‪،‬قید‪ ،‬شکست اور اخروی سزا کی شکل میں عذاب دیا جائے گا۔ ارش اد‬
‫ےش کجن‬ ‫ِد‬ ‫ہے‪ِ﴿ :‬إ ِذ‬
‫نَّن اَّل يَن َكَف ُر وا ِبآَياِت الَّلِه َلُه ْم َعَذ اٌب َش يٌد ۗ َو الَّلُه َعِز يٌز ُذو انِتَق اٍم ﴾ ب‬
‫ق‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ے اور ہللا زب ردست ا ت دار کا‬ ‫ے س ت عذاب ہ‬ ‫ے ان کے لی‬ ‫ہللا کی آی وں کا ا کار ک ی ا ہ‬ ‫ئ‬ ‫لوگوں ے‬
‫ن‬
‫ے۔ (آل عمران‪ )4:‬ہللا تعالٰی کے ارشاد " َو الَّلُه َعِز يٌز ُذو‬ ‫ے واال ہ‬ ‫مالک اور ب را ی کا ب دلہ دی‬
‫اْنِتَق اٍم " کا مطلب یہ ہے کہ ہللا تعالٰی اپنی حکمت اور ارادے کے ساتھ ہر طرح سے‬
‫ہر وقت سزا دینے پر قادر ہے‪ ،‬ک وئی اس ک و مغل وب کرکےس زا دی نے س ے روک‬
‫نہیں سکتا۔‬
‫کفار کو دردناک عذاب کے وعید سے درج ذیل تربیتی ام ور حاص ل ہ ورہے‬
‫ہیں‪:‬‬
‫‪ ‬ہللا کے خوف کی بنیاد پر انسان کی روحانی تربیت‬
‫‪ ‬ہللا تعالٰی کی عظمت‪ ،‬قدرت اور کفار سے انتقام لینے کا بیان‬
‫‪ ‬کفار کو جب ہللا تعالٰی کے ط رف ع ذاب کی وعی د ہے‪ ،‬ت و ان کے خالد علم‬
‫جہاد بلند کرنا‪ ،‬ان سے التعلقی کا اظہار کرن ا‪ ،‬ان کی مش ابہت اختی ا رک رنے‬
‫سے احتراز کرنا‪ ،‬اور ان کے ساتھ ہمدردی سے گریز کرنا ۔‬
‫دوسرا عنوان‬
‫نعمتوں بھری جنتیں پرہیزگاروں کا انعام‬
‫‪3‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ہللا تعالٰی نے آخرت میں اہل ایمان و تقوٰی کے لیے ج و نعم تیں تی ار کی ہیں‪،‬‬
‫وہ دنی اوی نعمت وں س ے بہت اعلٰی و برت ر ہیں‪ ،‬ارش اد ہے‪َ﴿ :‬و اآْل ِخ َر ُة َخ ْيٌر َو َأْبَق ٰى ﴾‬
‫حاالنکہ آخرت بدرجہا بہتر اور باقی رہنے والی ہے(االعلٰی ‪)17:‬‬
‫اخروی نعمتیں دنیاوی نعمتوں کی طرح حس ی ش کل میں ہ ونگی‪ ،‬لیکن ای ک بنی ادی‬
‫فرق یہ ہوگا کہ وہ نعمتیں صرف اہل ایمان و تقوٰی کو میس ر ہ ونگیں‪ ،‬ہللا تع الٰی نے‬
‫خود بھی اہل ایمان و تقوٰی کو ان نعمت وں کے ل یے س عی و کوش ش کی ت رغیب دی‬
‫ہے‪َ﴿ :‬و َس اِر ُعوا ِإَلٰى َم ْغِف َر ٍة ِّمن َّرِّبُك ْم َو َج َّن ٍة َعْر ُض َه ا الَّس َم اَو اُت َو اَأْلْرُض ُأِع َّد ْت ِلْلُم َّتِق يَن ﴾ اور‬
‫اپنے رب کی طرف سے مغفرت اور وہ جنت حاصل کرنے کے لیے ای ک دوس رے‬
‫سے بڑھ کر تیزی دکھاؤ جس کی چ وڑائی ات نی ہے کہ اس میں تم ام اور زمین س ما‬
‫جائیں۔ وہ ان پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ (آل عمران‪)133:‬‬
‫دوسری جگہ ارشاد ہے‪َ﴿ :‬و الَّل ُه َي ْد ُعو ِإَلٰى َد اِر الَّس اَل ِم َو َيْه ِد ي َم ن َيَش اُء ِإَلٰى ِص َر اٍط ُّمْس َتِق يٍم ﴾‬
‫اور ہللا سالمتی کے گھر کی طرف بالتا ہے اور جس ے چاہت ا ہے (کامی ابی و نج ات‬
‫کی) سیدھی راہ پر لگا دیتا ہے۔(یونس‪)25:‬‬
‫اہل ایمان جب جنت میں داخل ہونگے تو ان کو کس ی تکلی ف اور پریش انی ک ا س امنا‬
‫ِط‬
‫نہیں ہوگ ا‪ ،‬اور فرش توں کے ط رف ان کے ل یے اعالن ہوگ ا‪َ﴿ :‬س اَل ٌم َعَلْيُك ْم ْبُتْم‬
‫َفاْدُخ ُلوَه ا َخ اِلِد يَن ﴾ تم پرسالم ہوتم خوش حال رہو سو جنت میں ہمیشہ رہ نے کے ل یے‬
‫اس میں داخل ہوجاؤ۔ (الزمر‪)73:‬‬
‫سورۃ آل عمران میں اہل ایمان کو استقامت کی ترغیب ہے‪ ،‬اور س اتھ میں اس‬
‫کو نقصان پہنچ انے والے ام ور یع نی ش ہوت اور عیش وعش رت س ے اح تراز کی‬
‫تلقین بھی ہے‪ ،‬کی ونکہ ہللا تع الٰی کے پ اس ان س ے بہ تر نعم تیں موج ود ہیں‪،‬‬
‫آنحضرتﷺ حدیث قدسی نقل کرتے ہیں ‪ " :‬میں نے اپنے نیک بندوں کے ل یے‬
‫ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جن کو نا کسی آنکھ نے دیکھا ‪ ،‬نا کسی کان نے س نا‬
‫ہے اور نا ہی کسی کے دل میں اس کے بارے میں خیال آیاہے‪ ،‬اگر چ اہو ت و یہ آیت‬
‫پڑھ لو‪َ﴿ :‬فاَل َتْع َلُم َنْف ٌس َّم ا ُأْخ ِف َي َلُه م ِّمن ُقَّر ِة َأْع ُيٍن ﴾" کوئی نفس نہیں جانت ا ج و کچھ ہم‬
‫نے ان کی آنکھ وں کی ٹھن ڈک ان کے ل ئے پوش یدہ ک ر رکھی ہے (الس جدہ‪)17:‬‬
‫(صحیح بخاری‪ ،‬حدیث نمبر‪)3244:‬‬
‫ت ف ت‬
‫ِه‬ ‫ن‬ ‫ِع‬ ‫ا‬ ‫ا‬
‫َن َّتَق ْو َد َر ِّب ْم‬ ‫ي‬ ‫ِذ‬‫َّل‬‫ِل‬ ‫ۚ ‬ ‫ِل‬ ‫َٰذ‬ ‫ن‬ ‫ٍر‬ ‫ِب‬ ‫م‬
‫ُقْل ُؤ َنِّبُئُك َخ ْي ِّم ُك ْم‬ ‫َأ‬ ‫﴿‬ ‫ں‪:‬‬ ‫سورۃ آل عمران می ں ہللا عالٰی رما ہ ی‬
‫ے‬
‫َج َّناٌت َتْج ِر ي ِم ن َتْح ِتَه ا اَأْلْنَه اُر َخ اِلِد يَن ِفيَه ا َو َأْز َو اٌج ُّمَطَّه َر ٌة َو ِر ْض َو اٌن ِّمَن الَّلِهۗ َو الَّلُه َبِص يٌر ِباْلِعَباِد ﴾‬
‫‪4‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫(اے پیغمبر) ان سے کہہ دو۔ میں تمہیں بتالؤ۔ زن دگی کے ان فائ دوں س ے بھی بہ تر‬
‫تمہارے ل یے کی ا ہے؟ ج و ل وگ متقی ہیں ان کے ل یے ان کے پروردگ ار کے پ اس‬
‫(نعیم اب دی کے) ب اغ ہیں جن کے نیچے نہ ریں بہہ رہی ہیں (اس ل یے کبھی خش ک‬
‫ہونے والے نہیں) وہ ہمیشہ ان ب اغوں میں رہیں گے۔ پ اک بیوی اں ان کے س اتھ ہ وں‬
‫گی۔ اور (سب س ے ب ڑھ ک ر یہ کہ) ہللا کی خوش نودی انہیں حاص ل ہ وگی۔ اور (ی اد‬
‫رکھو) ہللا اپنے بندوں کا حال دیکھ رہا ہے (آل عمران‪)15:‬‬
‫اس آیت میں متقین س ے م راد وہ ل وگ ہیں ج و اپ نے ایم ان‪ ،‬اق وال اور افع ال میں‬
‫ص داقت کے علم بردار ہیں‪ ،‬جنہ وں نے کت اب ہللا کے تص دیق ک رکے رس ولوں پ ر‬
‫ایمان الیا‪ ،‬ان کو بہترین بدلے سے ن وازا ج ائے گ ا‪ ،‬اور ان واع واقس ام کی نعمت وں‬
‫سے سرفراز کیا جائے گا‪ ،‬جن کا کچھ بیان ذیل میں ہے‪:‬‬
‫‪ ‬ایسے باغات جن کے نیچے نہریں بہتی ہونگی۔‬
‫‪ ‬ابد اآلباد کے لیے جنت میں قیام میسر ہوگا‪ ،‬اور ہمیشہ ہمیشہ کے ل یے انعام ات‬
‫و اکرامات کی بارش ہوگی‪ ،‬نیز ایسی بیویاں ملیں گی جو ہ ر قس م کی ظ اہری و‬
‫باطنی گندگی سے پاک ہونگیں۔‬
‫‪ ‬ہللا تعالٰی کی رضامندی نصیب ہوگی جو کہ تمام نعمتوں س ے برت ر واعلٰی نعمت‬
‫ہے۔‬
‫جنت کے بارے میں گفتگو کافی طویل ہے ‪،‬قرآن مجید میں اس ح والے س ے‬
‫تفصیلی مضامین وارد ہیں‪ ،‬ت اکہ امت مس لمہ اس ج انب مت وجہ ہ وکر تی اری‬
‫کریں اور نیک اعمال کی تربیت حاصل کریں‪ ،‬پس ہمیں چاہیے کہ ہللا تعالٰی‬
‫کی طرف مت وجہ ہ وکر نی ک اعم ال میں ل گ ج ائیں‪ ،‬یہی دنی ا وآخ رت کی‬
‫کامیابی کا اصل راز ہے۔‬
‫تیسرا عنوان‬
‫توحید کی گواہی اور اسالم ہی ہللا تعالٰی کے ہاں واحد دین ہے‬
‫ہللا تعالٰی نے اپنی وحدانیت اور الوہیت کی خبر تمام مخلوق ات ک و دالئ ل کے س اتھ‬
‫بی ان کی اہے‪،‬اور فرش توں نے تم ام انبی اءکرامؑ ک واور انبی اؑء نے اپ نی امت وں ک و‬
‫اورعلماء نے لوگوں کویہ خ بر پہنچای اہے اوریہ علم اء کے ل یے بہت ب ڑی فض یلت‬
‫اور خصوصیت کا مقام ہے‪،‬‬
‫(‪)1‬اسالم تمام انبیاؑء کا دین ہے ‪،‬اوردین ہللا تعالٰی کے ہ اں اس الم ہی ہے ‪،‬ہللا تع الٰی‬
‫کا ارشاد ہے ‪ِ﴿،‬إَّن الِّديَن ِع نَد الَّلِه اِإْل ْس اَل ُم﴾ بیشک (معتبر) دین تو ہللا کے نزدیک اس الم‬
‫ہی ہے(آل عمران‪)19:‬‬
‫‪5‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ت ن‬ ‫اورہ م ش ہ د ن اسالم ہ ی ہ و گا ج و ہللا ت عال کا پ س ن‬


‫ہللا عالتٰی ے اس دی ن‬ ‫‪،‬اور‬
‫ی ی ہ صف ت ن‬ ‫ے‬ ‫ن‬ ‫د‬ ‫دہ‬ ‫د‬ ‫پ چ ھ ت ٰی‬ ‫خ نی ؑء ی ب ی ت‬
‫کے دی ن خ تکا ای ک ی ام ھااور اس امت‬ ‫اسالم کی عاطر ا ب ی ا کو ھج ا ھا‪،‬اس شالم لی ام وں ن‬
‫ﷺ کی‬ ‫ے‪ ،‬اور اتسالم دمحم ت‬ ‫ہ‬
‫ے خکہ آپ ﷺ پر ب وت م وا ہ‬ ‫ے‪،‬اس لی‬
‫کےدی نن لم ب ن گ ی ا ہ ت‬
‫س‬
‫واس دی ن کا اب ع ہ و‪ ،‬اور ہللا عالٰی‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬و اس ص پر م لمان تکا اطالق ہ وگا ج‬
‫خ‬ ‫امت کا ا م ب ن گ ی اہ‬
‫ش‬
‫‪،‬اور وہ ہللا‬ ‫ے‬
‫تن م ن ب ہ ت‬ ‫ہ‬ ‫طال‬ ‫کا‬ ‫دگی‬ ‫ب‬ ‫الص‬ ‫کی‬ ‫عال‬
‫ب ن ٰی ن‬ ‫ہللا‬ ‫سے‬ ‫لوگوں‬ ‫‪،‬اوروہ‬
‫ہق ق ن‬ ‫ے‬ ‫ت‬ ‫ہللا‬ ‫الالہ‬
‫ن‬ ‫ھادت‬ ‫تکی‬
‫ے۔‬ ‫عالٰی کی وحدا ی ت فکااشع ت اد و ا رارکر ا اور شاوامر کو ج اال افاور واہ ی سے اج اب کر ا اسالم کہال ا ہ‬
‫(‪)2‬اس کے ب عد ر وں اور علماء کی ھادت ذکر رمای ا‪َ﴿ :‬ش ِه َد الَّلُه َأَّنُه اَل ِإَٰلَه ِإاَّل ُه َو َو اْلَم اَل ِئَك ُة‬
‫َو ُأوُل و اْلِعْلِم ﴾ ہللا نے خود اس بات کی گ واہی دی ہے‪ ،‬اور فرش توں اور اہ ل علم نے‬
‫بھی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں(آل عمران‪)18:‬‬
‫عم‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫خشن‬ ‫ع ن ج ن‬ ‫ع‬
‫ہ‬
‫ے لم پر ل پ یرا وں اور اس‬ ‫ےا‬
‫ی‬ ‫کے‬ ‫ودی‬ ‫و‬ ‫کی‬ ‫رب‬ ‫ے‬ ‫اورمراد اہ شل لم سے وہ لماء ہ فی ں وئاپ‬
‫پ‬ ‫ل‬
‫ہ‬ ‫نش‬
‫ن‬ ‫ں۔‬
‫مصروف و ن‬ ‫ی میئ ں‬ ‫لوگوں کو ع رسا ق‬
‫ن‬ ‫کی ت ر و ا تاعت اورق‬
‫ے ‪،‬اور اس سے اعراض کر ا‬ ‫ہ‬ ‫ن‬
‫ظہللا عالٰی کی وحتی د کا ا ف رار ت کر ا اور اس پر ا م رہ ا ی عدل و ا صاف ہ‬
‫ے؛ ﴿ِإَّن الِّش ْر َك َلُظْلٌم َعِظ يٌم﴾ یقین جانو شرک بڑا بھاری ظلم‬ ‫ے‪ ،‬ہللا عالٰی رما ا ہ‬
‫لم ہ‬
‫ہے(لقمان‪)13:‬‬
‫(‪ )3‬پھر ہللا تعالیٰ نے فرمایا کہ حق دین سے اہل کتاب منہ پھیرنا جہ ل کی وجہ‬
‫کی ح رص و اللچ کی وجہ س ے تھی‪،‬‬ ‫س ے نہیں ‪،‬بلکہ وہ حس د اور دنی ا‬
‫ارشادباری تعالی ہے ‪َ﴿ :‬و َم ا اْخ َتَل َف اَّل ِذ يَن ُأوُت وا اْلِكَت اَب ِإاَّل ِم ن َبْع ِد َم ا َج اَءُه ُم اْلِعْلُم َبْغًي ا‬
‫َبْيَنُه ْم ﴾ اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی انہوں نے الگ راس تہ العلمی میں نہیں‬
‫اختیار کیا(آل ٹ‬
‫عمران‪)19 :‬‬ ‫ت‬ ‫آپس کی ضد کی وجہنسے‬ ‫خ‬ ‫تبلکہ علم آجانے کے بعد محض‬
‫ے و ان گمراہ ولے سے‬ ‫و مع بلومنہ واسکہن حق دی ن وہ اسالم ہ‬
‫ے ا ت الف اہ ل کت اب ے ک ی ا ہ‬
‫ے۔‬ ‫ای مان چ ا ا م لما وں پر الزمی ہ‬
‫چوتھا عنوان‬
‫ہللا تعالٰی ہی عطا کرنے اور بے حساب روزی دینے واال‬
‫الوھاب ہللا تعالٰی ک ا ص فتی ن ام ہے ‪ ،‬عط اء ک رنےواال‪،‬یع نی وہ ذات ج و بغ یر‬
‫کس ی ع وض کے عطای ا اور نعم تیں بخش دیں ‪ ،‬اور ق رآن ک ریم میں تین م رتبہ‬
‫مذکور ہے ‪:‬‬
‫‪1‬۔ ﴿َر َّبَن ا اَل ُت ِزْغ ُقُلوَبَن ا َبْع َد ِإْذ َه َد ْيَتَنا َو َه ْب َلَن ا ِم ن َّل ُد نَك َر ْح َم ًةۚ ِإَّن َك َأنَت اْلَو َّه اُب ﴾ اے‬
‫ہمارے رب تو نے ہمیں جو ہ دایت عط ا فرم ائی ہے اس کے بع د ہم ارے دل وں میں‬
‫ٹیڑھ پیدا نہ ہونے دے‪ ،‬اور خ اص اپ نے پ اس س ے ہمیں رحمت عط ا فرم ا۔ بیش ک‬
‫تیری اور صرف تیری ذات وہ ہے جو بےانتہا بخشش کی خوگر ہے۔(آل عمران‪)8:‬‬
‫‪6‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫‪2‬۔ ﴿َأْم ِع نَد ُه ْم َخ َز اِئُن َر ْح َم ِة َر ِّب َك اْلَعِز ي * *ِز اْلَو َّه اِب ﴾ تمہارا رب جو بڑا داتا‪ ،‬بڑا ص احب‬
‫اقتدار ہے‪ ،‬کیا اس کی رحمت کے سارے خزانے انہی کے پاس ہیں (ص‪)9:‬‬
‫‪3‬۔﴿َق اَل َر ِّب اْغِف ْر ِلي َو َه ْب ِلي ُمْلًك ا اَّل َينَبِغي َأِلَح ٍد ِّمن َبْع ِد يۖ ِإَّن َك َأنَت اْلَو َّه اُب ﴾ کہنے لگے‬
‫کہ ‪ :‬میرے پروردگار ! میری بخشش فرما دے‪ ،‬اور مجھے ایس ی س لطنت بخش دے‬
‫جو میرے بعد کسی اور کے لیے مناسب نہ ہو۔ بیش ک ت یری‪ ،‬اور ص رف ت یری ہی‬
‫ذات وہ ہے جو اتنی سخی داتا ہے۔(آل عمران‪)35:‬‬
‫اور نی ک اوالد بھی ہللا تع الٰی کی ط رف س ےایک نعمت اور عطیہ ہے ‪،‬‬
‫جو ہللا تعالٰی کی تعریف اور شکر ک ا م وجب ہے‪،‬اوریہ نعمت اوالد میں اس وقت‬
‫بوال جاتا ہے‪ ،‬جب اوالد مومن اور نیک ہو‪ ،‬اور جو کافرہوتا ہے وہ ہللا تعالٰی کی‬
‫ے‪َ﴿:‬يا َأُّيَه ا اَّل ِذ يَن آَم ُن وا ِإَّن‬ ‫بخشش نہیں بلکہ وہ ایک امتحان ہوتا ہے‪،‬ہللا تعالٰی فرماتا ہ‬
‫ِف‬ ‫ِد‬ ‫ِج‬ ‫ِم‬
‫ْن َأْز َو ا ُك ْم َو َأْو اَل ُك ْم َع ُد ًّو ا َّلُك ْم َفاْح َذ ُروُه ْم ۚ َو ِإن َتْع ُف وا َو َتْص َف ُح وا َو َتْغش ُر وا َف ِإ َّن الَّل َه َغُف وٌر‬
‫ت‬ ‫ت‬
‫ے ان‬ ‫ں ‪ ،‬اس لی‬ ‫ی‬ ‫والو‪ :‬مہاری یویوں اور مہاری اوالدخ می ں سے چک ھ د من ہ‬ ‫ب‬ ‫َّر ِح يٌم﴾ اے ای مان‬
‫ب شن‬‫خ‬ ‫ت ت‬ ‫ب‬ ‫ت‬ ‫ش‬
‫سے ہ و ی ار رہ و۔ اور اگر م معاف کردو اور درگزرکرو‪ ،‬اور ش دو وہللا عالٰی ب ہتے واال‪،‬ب ہت‬
‫ت‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ے۔ (التغابن ‪)14‬‬
‫ض‬ ‫مہرب ان ہ‬
‫لڑکا دے‬ ‫ت ما یہ‪،‬کہ ہللا عالٰی اس کو ش‬ ‫ےدعا کی اوری ہ م ئ‬ ‫خ‬ ‫ت اور تج ب ح رت عمرانؑ کی ب ی قوی‬
‫ے آزاد وگا‪ ،‬اور ی ہ ان کے ری عت‬ ‫گائ و توہ ہللا عالٰی کی دی ن اور ب ی ت الم دس کی دمت کے ل‬
‫ج ا ز ھا‪ِ﴿ :‬إْذ َقاَلِت اْم َر َأُت ِع ْم َر اَن َر ِّب ِإِّني َنَذ ْر ُت َلَك َم ا ِفي َبْطِني ُمَح َّر ًر ا َفَتنَقَّبْل ِم ِّني ۖ ِإَّنَك َأنَت‬
‫ن ن‬ ‫ن ت‬
‫ے کہ می رے‬ ‫ق ہ‬ ‫ی‬ ‫ما‬ ‫ذر‬ ‫ے‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫ارب‪،‬‬ ‫ی‬ ‫کہ‪:‬‬ ‫ھا‬ ‫الَّس ِم يُع اْلَعِليُم﴾ ج ب عمران کی ب یوی ے کہا‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے و ف ر ھوں گی۔‬ ‫ک‬ ‫ے می ں شے ا تسےن ہ ر کام سے آزادع کرکے ی رے ل‬ ‫ں ج وب چ قہ ہ ف‬ ‫پ ی ٹ می ن‬
‫ے۔ (ا عمران ؛‪)35‬‬ ‫ل‬ ‫ک‬
‫ے‪ ،‬ہ رچ یزکا لم ر ھت اہ‬ ‫ے واالہ‬ ‫س‬
‫رما ۔ ی ک و ن‬ ‫ب‬ ‫می ری اس ذر کو ب ول‬
‫ئ ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ن سے لڑکی پ ی دا ہ وت ی و وہ‬ ‫ان کو نی ہ معلوم ہی ں تھا کہ ی ہ لڑکا ہ ئوگا ی الڑکیئ۔پ ھرج ب ان‬
‫ے کہ اس زماے میتں لڑکے ہللا عالٰین کی‬ ‫ت و تلڑکی پ یلدا ہ وگ ی ‪،‬اس ل‬ ‫رب ی ہ‬ ‫ئ‬ ‫ے ل قگی ‪ :‬ی ا‬
‫ئ‬ ‫حسرت سے کہ‬
‫ے۔ ت کن وہنلڑکا ج و ان کے زقہ ن می ں ھا اس لڑکی ج یسا ہی ں‬ ‫ی‬ ‫ے ج اے ھ‬ ‫ے و فک‬ ‫کے ل‬‫ع ب ادت ن‬
‫ن‬ ‫ئ‬
‫ے‪،‬ہللا عال ے ان کی ذر ب ول کرلی‪َ﴿:‬فَتَق َّبَلَه ا ُّبَه ا ِبَق ُبوٍل‬
‫ٰی‬ ‫ہ و سکت ا‪،‬ج و ا ھی ں ع طا کی گ ی ہ‬
‫َر‬ ‫ق‬ ‫ن‬
‫َح َس ٍن ﴾ چ ن اچ ہ اس کے رب ے اس (مری م) کو ب طریق احسن ب ول ک ی ا‪( ،‬ال عمران‪)37‬‬
‫خ‬ ‫خ ت‬ ‫ض‬ ‫ف‬ ‫ت ن‬
‫ے‪ ،‬قو وش‬ ‫ج‬ ‫زمہ لگادی و ان کےخ الو خھ‬ ‫ج‬ ‫الت تح رت زکری ؑا کے ن ف‬ ‫خ ق ہللا عالیٰ ے اس کی ک ت‬
‫س‬ ‫عم‬ ‫ع‬
‫ان سے لم ق ا ع اور ل صالح اور وش ا ال ی ئ ی کھ‬
‫ت‬ ‫ے‪ ،‬اکہ ب خش‬ ‫زگاری می ں معروف شھ‬ ‫ا ال ی اور تپرہ ی ن‬
‫ت تکہ وہ م ام ومر ب ہ می ں ب ہت آ گے ب ڑھ گ ی‪،‬‬ ‫لی ں ‪ ،‬ت ہللا عالٰی ے اس لڑکی کو ایسا رف ا‬
‫ھ‬
‫ی ہاں ک کہ ج ب ب ھی زکری ؑا ان کے پ اس ج اے و موسم گرماکا ل موسم سرما می ں اورموسم سرما‬
‫پ‬
‫‪7‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ت ف ت‬ ‫ت‬ ‫ث ق‬
‫کاپ ھل موسم گرما می ں ان کے پ اس ب ہت ری ن اور ک ی رم دار می ں پ اے‪،‬ہللا عالٰی رماےہ ی ں‪ُ﴿:‬ك َم ا‬
‫َّل‬
‫َدَخ َل َعَلْيَه ا َزَك ِر َّيا اْلِم ْح َر اَب َو َج َد ِع نَد َه ا ِر ْز ًقاۖ َقاَل َيا َمْر َيُم َأَّنٰى َلِك َٰه َذ اۖ َقاَلْت ُه َو ِم ْن ِع نِد الَّل ِهۖ ِإَّن‬
‫ت‬
‫الَّلَه َيْر ُز ُق َم ن َي ئَش اُء ِبَغْيِر ِح َس اٍب ﴾ ج ب ب ھی زکری ؑا ان کے پ اس ان کی ع ب ادت گاہ می ں ج اے‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ت ن ن‬
‫ان کے پ اس کو ی رزق پ اے‪ ،‬ا ہوں ےپوچ ھا‪:‬مری م ؛ مہارے پ اس ی ہ چ یزی ں کہاں سے آ ی ں؟‬
‫(ال عمران ‪:‬‬ ‫ے۔ ن‬ ‫ے حساب ترزق دی ت ا تہن‬ ‫ےب‬ ‫سے۔ہللا جس کو چ اہ ت ا ہ‬ ‫وہ ب ولی ں‪:‬ہللا کے پناس ت‬
‫ئ‬
‫ے؟ و ا ھوں ے کہا کہ ی ہ‬ ‫ے زکری ؑا ے ازراہ جع ب و حی رت پوچ ھاکہ ی ہ کہاں سے آ ا ہ‬ ‫‪ )37‬ا س ل‬
‫ت ت‬ ‫ت‬
‫طرف سے۔ اس سے درج ہ ذی ل رب ی ی امور حاصل ہ و رہ ی ہ ی ں‪:‬‬ ‫ت‬ ‫کی‬ ‫ہللا ٰی‬
‫عال‬
‫ض ن‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ا۔‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫م‬ ‫سی‬ ‫کی‬ ‫‪1‬۔ہللا ت ٰی‬
‫عال‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫کے و تندعا کر نا۔‬ ‫ے ن‬ ‫ہ‬
‫‪2‬۔ ہللا عالٰی سے اوال د ما گ ا ‪ ،‬ناور دعاق ب ول و‬
‫پ‬ ‫ش‬ ‫پ‬ ‫ص‬ ‫‪3‬۔ ہللا کی ارگاہ م ں ش خ ن‬
‫راز و ی از کرت ا‪،‬اور رب ت حا ل قکر ا‪ ،‬اورا ی پرن ا نی یش کر تا۔ ت‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫ت‬
‫ے واس کو ہللا‬ ‫پ‬
‫ت و اس م لوم وا کہ و ص ہللا عالٰی کی ع ب بادتناور رب می ں ا ی ز دگی بسر کر ا ہ‬ ‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ع‬
‫عالٰی وہ اں سے رزق دی ت ا ج ہاں اس کا گمانن ھی ہ ہنو۔‬
‫پ ا چ واں ع وان‬
‫حضرت عیسٰؑی کی الوہیت کا دعوٰی کفر و گمراہی‬
‫حضرت عیسٰؑی کی پیدائش ہللا تعالٰی کی قدرت کا ایک کرشمہ ہے‪ ،‬جو بغیر ب اپ‬
‫ت ف ت‬
‫ے‪َ ﴿ :‬م َثَل يَس ٰى نَد ال َك َم َثِل آَدَم ۖ َخ َلَق ُه ن ُتَر ا ُثَّم‬
‫ٍب‬ ‫ِم‬ ‫ِه‬‫َّل‬ ‫ِع‬ ‫ِع‬ ‫َّن‬‫ِإ‬ ‫کے پیدا کیاہے‪ ،‬ہللا عالٰی رما ا ہ‬
‫ٹ‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ٰؑی‬ ‫ن‬
‫ع‬
‫ے‪ ،‬ہللا ے اسے م ی سے پ ی دا‬ ‫َقاَل َلُه ُك ن َفَيُك وُن ﴾ ہللا کے زدی ک یس کی مث ال آدمؑ یسی ہ‬
‫ہ ئ‬
‫ٰؑی‬
‫ے۔ (آل عمران ‪)59:‬‬ ‫ک ی ا ‪ ،‬پ ھران سے کہا ‪:‬ہ وج ناؤ۔ بس وہ وگ‬
‫ت‬ ‫ے کہ عی‬ ‫ق‬ ‫ط ق‬
‫عال‬ ‫ہللا‬ ‫س‬ ‫دہ‬ ‫ع‬ ‫کا‬ ‫ان‬ ‫ے‬ ‫رد‬ ‫کا‬ ‫دے‬ ‫صاریت کی ب ا تل ع ی‬
‫ن‬
‫ٰی‬ ‫ت‬ ‫ی ہت‬ ‫ہ‬‫غ‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫اس آی ت ملی ں ت‬ ‫ٹ ت‬
‫عالٰی ے‬ ‫کے پ ی داک ی ا ھا۔ للہ ت‬ ‫اپ ؑم‬ ‫ے تہللا عالٰی ے ا ھیصں ب ی رت ب ت‬ ‫ے ھ‬ ‫ے ‪،‬اور د ی تل ی ہ دی‬‫ے ھ‬ ‫کے ب ی‬
‫عالی تکا‬ ‫دعوے کی ردی دئ کی‪ ،‬نکہ اگر م غھاری ی ہ ب ات یح ح ہ و ی وپ ھرؑم آد تکو ب درج ہ اولٰی نہللا ت‬ ‫کے ت‬ ‫ان ن‬
‫ے کہ ا ھی ں ب ی رماں ب اپ کے پ ی داک ی ا۔آد ہللا عالی کا ب ی ٹ ا ہی ں ھا و‬ ‫ے ت ھا۔ اس ل ن‬ ‫ہ‬
‫ب ی ٹ ا ٰؑیہ و ا چ ا ی‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫غ‬ ‫عیس ئب ھی ہللا ت عالی کاب ی ٹ ا ہیق ں۔‬
‫ے و اس پر ب درج ہ‬ ‫ے کہ ب ی ر ماں ب اپ کے ا سان پ ی دا کرسکت ا ہ‬ ‫اس پر ادر ہ ن‬ ‫ے کہ ہللا عالی غ‬ ‫اس قل‬
‫ف‬ ‫ئ‬ ‫وہ ب ی ر ب اپ کے ا سانق پ ی ندا کری ں۔‬ ‫ے ش کہ ن‬ ‫اولی ادر ہ‬
‫ران کے کے ٰؑی یسا ی وں کا ای ک و د آپ ﷺ‬ ‫ع‬ ‫ع‬
‫ے ‪،‬کہ ال ہ ج ت‬ ‫اس آیخ ت کی ان زول ینہ ہ‬
‫ن‬ ‫ی‬ ‫ع‬
‫ے نآپﷺ‬ ‫ے آپ گمان کرے ہ ی ں کہ س ہللا کے ب دے ن‬
‫ہ‬ ‫ک‬
‫ے لگ‬
‫ن‬ ‫کے ف دمت می ں آی ا اور کہ‬ ‫ن‬
‫واری پ اک‬ ‫ے و اس ے ک ت‬ ‫ج‬ ‫کے رسول اورئاس کان لمہ ہ‬ ‫کے ب دے اوراس غ‬ ‫ے رمای اکہ فہ اں اس ئ‬
‫ب‬‫ک‬ ‫ل‬ ‫ک‬
‫ے‪:‬اے دمحمﷺ؛ ک ی ا م ھی‬ ‫ے گ‬ ‫اور ہ‬‫ے ن‬ ‫سن کر ب تہت نصہ می ں آگ‬ ‫مری مؑ کو ع طا نرمای ا۔عیسا ی ی ہ ت‬
‫ن‬ ‫ؑء غ‬ ‫ے؟ و ہللا عالی ضے اس آی ت غکو ازل ک ی ا۔ ض‬ ‫ے ب تاپ کا ا قسان دی کھا ہش‬ ‫ب‬
‫مؑ کو ب ی رماں ب اپ ‪،‬ح رت حوا ب ی رمؤ ث‬ ‫غ‬ ‫آد‬ ‫رت‬ ‫ہ ض ح‬‫‪،‬کہ‬ ‫ے‬ ‫مہ‬ ‫کر‬ ‫کا‬ ‫درت‬ ‫کی‬ ‫عالی‬ ‫یہ ض‬
‫ہللا‬
‫کے ح رت آدم کی لی سےاور ح رت سٰی ؑ کو ب ی ر ب اپ کے پ ی دا کی ں۔ اس وج ہ سے ہللا‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫پس‬
‫‪8‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ت ن ف‬
‫ے کری ں گے اکہ اس لڑکے کو لوگوں‬ ‫ہ‬
‫عالی ے رمای ا‪َ﴿:‬و َنْجَعَلُه آَيًة ل نَّنا ن﴾ ئاور م ی ہ کام اس ل‬
‫ِس‬ ‫ِّل‬ ‫ِل‬
‫ش‬ ‫ئ ن ق‬
‫ے (اپ ی درت کی ) ای ک ا ی ب ن ا ی ں۔ (مری م ‪)21‬‬ ‫کے ل‬
‫ت‬ ‫ف‬
‫ے۔(ال‬ ‫یہ‬‫ا‬ ‫آ‬ ‫سے‬ ‫طرف‬ ‫کی‬ ‫روردگار‬ ‫پ‬ ‫مہارے‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫ے‬‫ہ‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ق‬ ‫ح‬ ‫اور‬ ‫﴾‬ ‫َك‬‫َّرِّب‬ ‫ن‬ ‫ِم‬ ‫ُّق‬ ‫اور ی َح‬
‫ْل‬‫ا‬ ‫﴿‬ ‫ا‪:‬‬ ‫رما‬
‫عمران ‪)60:‬‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ے ج یسا کہ صاری‬ ‫ن‬
‫ے ‪ ،‬ہ مری م ے معب ود کو ج ا ہ‬ ‫ہ‬ ‫ہی‬ ‫ص ح عن ی دہ ی‬ ‫ارے می ں یح‬
‫کے ب ن‬ ‫عیتسٰی ؑ اور مری م ن‬
‫ت‬ ‫ن‬ ‫ک‬
‫ے‪ ،‬ج یسا کہ ی ہود ان پر ب ہت ان‬ ‫ے ہ یتں اور ہ ا ھوں ے یوسف ج ار کے سا ھ ب دکاری کی ہ‬ ‫ہن‬
‫ے ہ ی ں۔‬ ‫ب ا دھ‬
‫چھٹا عنوان‬
‫حضرت ابراہیم سے متعلق اہل کتاب کا مناظرہ بال علم مباحثہ‬
‫حضرت ابراھیمؑ چونکہ بنی اسرئیل اور بنی اسمعیل کے خاندانی وروحانی مس لم‬
‫پیشوا تھے‪،‬اس وجہ سے یہود ‪،‬نصاری اور مشرکین تین وں گ روہ اپ نی اپ نی ب دعات‬
‫کی حمایت میں ان کا نام استعمال کرتے تھے‪،‬یہود کہتے تھے کہ اب راھیمؑ دین پ ر‬
‫تھے اور نصاری اپنے طریقہ پر بتاتے اور مش رکین ع رب اپ نے ط ریقہ پ ر‪،‬ت و ہللا‬
‫تعالی ان کا باطل نظ ریہ کی تردی دکرکے حض رت اب راھیؑم کے ب ارے میں حقیقت‬
‫ِم‬ ‫ِل‬ ‫ِن‬ ‫ِن َٰلِك‬ ‫ِد‬ ‫ِه‬
‫بیان کرکے فرمایا‪َ﴿ :‬م ا َك اَن ِإْبَر ا يُم َيُه و ًّيا َو اَل َنْص َر ا ًّيا َو ن َك اَن َح يًف ا ُّمْس ًم ا َو َم ا َك اَن َن‬
‫اْلُم ْش ِر ِكيَن ﴾ حض رت اب راھیؑم نہ یہ ودی تھے ‪،‬نہ نص رانی ‪ ،‬بلکہ وہ ت و س یدھے‬
‫س یدھے مس لمان تھے‪،‬اور ش رک ک رنے وال وں میں کبھی ش امل نہیں ہ وئے۔(آل‬
‫عم ران ‪ )67:‬یع نی اب راھیؑم نہ یہ ودی تھے اور نہ عیس ائی بلکہ وہ ب ڑے موح د‬
‫تھے‪،‬ان کا رخ اور رجحان بس صرف ہللا تعالی کی طرف تھا ‪ ،‬اور اس کی عبادت‬
‫کرتے تھے‪،‬اور وہ مشرک نہ تھے ‪،‬تو آؑپ کے سا تھ زیادہ قریب وہ لوگ ہ وں گے‬
‫جو آؑپ کی اتباع کریں اور وہ محمدﷺ اور ان کی امت ہے‪ ،‬اسی وجہ س ے‬
‫قرآن مجید می ں ارشاد باری تعالٰی ہے‪:‬‬
‫﴿ِإَّن َأْو َلى الَّناِس ِبِإ ْبَر اِه يَم َلَّل ِذ يَن اَّتَبُع وُه َو َٰه َذ ا الَّنِبُّي َو اَّل ِذ يَن آَم ُن واۗ َو الَّل ُه َو ِلُّي اْلُم ْؤ ِم ِنيَن ﴾ ابراھیمؑ ‬
‫کے ساتھ تعلق کا سب سے زیادہ ح ق دار وہ ل وگ ہیں جنہ وں نے ان کی پ یروی‬
‫کی ‪ ،‬نیز یہ نبی آخرالزم ان ﷺ اور وہ ل وگ ہیں ج و ان پ ر ایم ان الئے ہیں ‪،‬‬
‫اور ہللا مؤمنوں کا کارساز ہے۔(آل عمران؛‪)68‬‬
‫ابراھیؑم کےساتھ تعلق کی نسبت ک رنے والےوہ ل وگ ہیں جنہ وں نے آپؑ ‬
‫کی پیروی کی ہو چاہے آؑپ کے زمانے کےلوگ ہو یا بعد والے زم انے کے ل وگ‬
‫ہو‪ ،‬جیسا کہ حضرت محمدﷺ اور مومنین ۔اس اعتبار سے مس لمانوں ک ا ح ق‬
‫‪9‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫اہل کتاب سے زیادہ ہے کہ ہم اس طریقہ پر ہے جس پر حضرت ابراھیمؑ تھے۔اہل‬


‫کتاب بغیر علم اور بغیر دلیل کے حضرات انبیاؑء پر خصوص ا حض رت اب راھیؑم پ ر‬
‫جھوٹ اور تہمت باندھتے ہیں‪ ،‬کہ وہ یہودی یا نص رانی تھے‪ ،‬ت و ہللا تع الی نے اس‬
‫باطل نظریے کو اور اس سے جو شکوک وش بھات پی دا ہ وتی تھیں ‪،‬اس کی تردی د‬
‫فرمایا کہ ابراھیمؑ مشرک نہیں تھے بلکہ وہ تو توحید پر قائم پکا مسلمان تھے۔‬
‫ساتواں عنوان‬
‫یہود و نصارٰی کی اطاعت کفر گمراہی کا راستہ‬
‫اہل کتاب کے پیشوا گمراہی میں اس حد تک تج اوز ک ر چکےہیں‪ ،‬کہ اب وہ‬
‫کفر کے امام بنے ہوئے ہیں‪،‬جو شخص ایمان قبول کرکے صحیح راس تے پ ر چلت ا‬
‫ہے‪ ،‬تو یہ لوگ اسے گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ اپ نے اپ کی‬
‫نقصان کرتے ہیں اور اپنےآپ کو گمراہ کرتے ہیں ۔ہللا تعالٰی فرماتا ہے‪َ﴿:‬و َّدت َّطاِئَفٌة‬
‫ِّمْن َأْه ِل اْلِكَتاِب َل ْو ُيِض ُّلوَنُك ْم َو َم ا ُيِض ُّلوَن ِإاَّل َأنُفَس ُه ْم َو َم ا َيْش ُعُر وَن ﴾ (مسلمانوں)اہل کتاب کا‬
‫ایک گروہ یہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو گمراہ ک ردے‪،‬ح االنکہ وہ اپ نے س وا کس ی‬
‫ران؛‪)69‬‬ ‫اگر چہ انہیں ضاس کا احساس ض نہیں ہے۔( ضآل عم ن‬ ‫ض‬
‫اور قکو گمراہ نہیں کررہے‪،‬‬
‫ش‬
‫ف‬
‫ن ہ ح رت عمار اور ح رت معاذ ر ی ہللا ع ھم کے‬ ‫ی‬‫حذ‬ ‫رت‬ ‫ح‬ ‫ت‬ ‫آ‬ ‫ہ‬ ‫ق‬
‫ن م ب ی ی‬ ‫ئ‬ ‫طا‬ ‫کے‬ ‫ول‬ ‫ہور‬ ‫م‬
‫ے ‪،‬ج ب کہ ی ہودیوں ے ان کو ی ہودی ت کا دعوت دی ا ۔‬ ‫ب ارے می ں ازل ہ و ی ہ‬
‫ف‬ ‫لن‬
‫ے ہ ی ں‪،‬اور حق کو‬ ‫کے ب اوج ود ک ر کر رہ‬ ‫اب آپﷺش کے سچ ا رسول ج انت ی ف ت‬
‫ے‬ ‫ا ل تکت ن‬
‫ہ‬
‫ے‪َ﴿:‬يا َأْه َل اْلِكَتاِب ِلَم َتْك ُفُر وَن‬‫ہ‬ ‫ے۔ہللا عالٰی رما ا‬
‫ہ‬ ‫ب اطل کے سا ھ مال ا ان کا عام ی وا ب ن چ کا‬
‫ن ت خ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ِبآَياِت الَّلِه َو َأنُتْم َتْش َه ُد وَن ﴾ اے اہ ل کت اب "ہللا کے آی وں کا کی وں ا کار کرے و حاال کہ م ود‬
‫ہ‬
‫ن‬
‫(ان کے من ج ان ب ہللا ہ وے کے) گواہ ہ و۔( آل عمران‪)70:‬‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن ت‬ ‫ت‬ ‫یت‬ ‫ت‬ ‫ن ت‬
‫ے ہ و کہ نرآن پت اک ہللا‬ ‫ج‬
‫کے آ وں کو یک وں ف ھ ٹ الے ہ و‪ ،‬حاال کہ م ج ا‬ ‫ض‬ ‫ی ع ی م ہللا عالی‬ ‫ت‬
‫رسول ہ ی ں۔ ج ہتی ں مت اسی‬ ‫ے ت‬‫س‬‫کے ق چ‬
‫ت‬ ‫ق‬
‫ہللا‬
‫ع ی ن‬ ‫یﷺ‬ ‫ے‪ ،‬اور رت دمحم مصط‬
‫پ نت‬ ‫ح‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫ہ‬ ‫اب‬ ‫ت‬‫ک‬ ‫ی‬ ‫س‬‫چ‬ ‫کی‬
‫ٰی ن ت‬ ‫عال‬
‫ض‬ ‫س طرح م اپ ی فاوالد کو ہچ ا‬
‫ے ‪ ،‬کہ م ہللا عالی‬ ‫ے ہ و‪ ،‬اس لم ی ی کا ئ ا ہ و ی ہ ہ‬ ‫مصط‬ ‫ض‬ ‫ج‬‫و‬ ‫ےہ‬ ‫طرحت ج ا‬
‫ن‬ ‫لے آ ی ں۔‬ ‫رسالت پر ای مان ن‬
‫ت‬ ‫ی نﷺکی‬ ‫رت دمحم‬‫کی آی وں پراور ح ت‬
‫اطاعت کر ا گمراہ ی کا‬
‫نن‬ ‫کی‬
‫صارین کے سا ھ نحمب ت کر ا ضاور ان ق‬ ‫ے کہ ی تہود و ت‬ ‫اس سے معلوم ہ و ا ہ‬
‫ے جس کی‬ ‫ے‪،‬اور ان نکے سا ھ دوس نی کر ا اور امداد کر ا ان کو م ب وط و تطا ت وربن اف ا ن‬
‫ہ‬ ‫سب ب ب ن ت ا ہ‬
‫ے‪ ،‬ج و‬ ‫ہ‬
‫ے‪،‬ج و سراسر گمرا ی اور ہللا عالی کی ا رما ی ہ‬ ‫س‬
‫وج ہ سے اس ئالمن اورم لما وں کو کمزور کرا ا ہ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ت ت‬ ‫ن‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ے۔‬ ‫اسالم می ں ج ا ز ہی فں ہ‬
‫اور ج و لوگ لس طی ن کی زمی ن پر ہللا عالی کے د م وں کے سا ھ عاون کرے ہ ی ں‪ ،‬و ہللا‬
‫ے‪ ،‬کہ ہ م ج ان لی ں ' کہ‬ ‫ب‬
‫اور ہللا کے رسول ﷺ ان سے دست ب ردار ہ ی ں۔اور ہ م پر ھی الزم ہ‬
‫‪10‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬
‫ئ‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫لوگ ہ می ش ہ ئم قسلما نوں کو گمراہ‬
‫تکرے کی کو ش کرے ہ ی ں‪ ،‬اور ہ ر سم کے وسا ل‬ ‫ط‬
‫ب ا ل پ ترست ن‬
‫کےاس عمال کرے می ں کو ی صر ہی ں کرے۔‬
‫آٹھوں عنوان‬
‫دین حق ایک ہے‪ ،‬اور رسالت وشریعت الگ الگ‬
‫ت‬
‫ت ناس عنوان کے تحت ہ تم ہللا عالی تکی اسنوعدے کا ب ی ان ذکر کری ں گے جس کو نہللا‬
‫ض‬ ‫ن‬ ‫ت ن‬
‫ن ا ھا ‪،‬ی ع نی ہللا تعالی ے ح رت آدمؑ اور ان کےت ب عد ہن ر بؑںی‬ ‫عالی ے تمام ا ب ی اء کرا نمؑ سے یل‬
‫کرےگا‪ ،‬ئاور ما م ب ی تو‬ ‫ن‬ ‫لے ب ی کی ت صدیق اور اس کی مدد‬ ‫ے ب عد آے وا ت‬ ‫عہد ل ی ا قھا‪ ،‬کہ وہ تاپ‬ ‫سے ن‬
‫لوگوں کو ہللا عالی تکی وح یفد ب ی تان کری ں ‪ ،‬اور ان کی راہ ما ی کری ں ‪ ،‬اکہ‬ ‫کے شآے کا مصد فی ہ ھا ‪ ،‬کہ ف‬ ‫م‬
‫ے‪:‬‬ ‫لوگ ی طان کی کرو ری ب سے مح وظ رہ ی ں۔ ہللا عالی رما ا ہ‬
‫ِح ٍة‬ ‫ِك‬ ‫ِب‬ ‫ِم‬
‫﴿َو ِإْذ َأَخ َذ الَّل ُه يَث اَق الَّن ِّييَن َلَم ا آَتْيُتُك م ِّمن َت اٍب َو ْك َم ُثَّم َج اَءُك ْم َرُس وٌل ُّمَص ِّد ٌق ِّلَم ا َمَعُك ْم‬
‫َلُتْؤ ِم ُنَّن ِبِه َو َلَتنُصُر َّنُهۚ َقاَل َأَأْقَر ْر ُتْم َو َأَخ ْذ ُتْم َعَلٰى َٰذ ِلُك ْم ِإْص ِر يۖ َقاُلوا َأْقَر ْر َن اۚ َق اَل َفاْش َه ُد وا َو َأَنا َمَعُك م‬
‫ِّمَن الَّش اِهِد يَن ﴾‬
‫ت‬ ‫ن پ غ‬
‫ں م کو کت اب اور‬
‫ت‬ ‫اور(ان کو وہ وق ت اد دالؤ) ج ب ہللا ئ ی‬
‫ے مب روںئسے عہد ل ی ا ھاکہ‪ :‬اگرمی ت‬ ‫ی ت‬
‫ن وج‬‫ق کرے‬ ‫ے واس (کت اب) کی صدی ت‬ ‫ج‬ ‫پ‬ ‫ح‬
‫ت کمت ع طاکروں‪ ،‬ت تھر مہارےضپ اس کو ی رسول آ ض‬
‫گے ‪ ،‬اورت رور اس کی مدد کروگے۔ ہللا عالیئے‬ ‫ے‪ ،‬و تم اس پر ت رور ای مان الؤ ق‬ ‫مہارے پ اس ہ‬ ‫پ غ‬
‫طرف سےت دی ہ و ی ی ہ‬ ‫نی ا م تاس ب اتق کاا رارتکرے ہ و اورمی تری ن‬ ‫تسے)کنی ا ھاکہ‪:‬ک‬ ‫(ان ی مبٹروں‬
‫ے ہ و؟ ا ہوں ے کہا ھا ‪:‬ہ م ا رار کرتے ہ ی ں ۔ت ہللا عالی ے کہا‪ :‬و پ ھر (ای ک‬ ‫ذمداری ا ھا ق‬
‫م‬ ‫ش‬ ‫ہ‬
‫دوسرے کے رار کے)گواہ ب ن ج اؤ‪،‬اور می ں ھی مہارے سا ھ گوا ی می ں ا ل ہ وں۔(آل‬ ‫ب‬
‫ش‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫عمران‪)81:‬ت ن‬
‫ان غکا ی وا‬ ‫ی اور ک ب سماوی می تں حریف ج‬ ‫ہ‬
‫ی‬ ‫ن کر ا و پ‬ ‫دروغ ب ی ا پ غ‬
‫ی‬ ‫ت ہللا عالی ے فا ل کت اب کین ت‬
‫لے مب ر کی‬ ‫مام مبنروں سے عہد ل ی ا ھا‪ ،‬کہ آے نوا خ‬ ‫ہللا ےن ت‬ ‫بت ن چ کا ھا ب ی ان ک ی ا‪ ،‬اور رمای ا کہ ت‬
‫ہللا تعالی ے مام ا نب ی اءؑ سے عہد ل ی ا کہ ج نبتمی را ب ی آ رالزمانتآ‬ ‫ئق اور مدد تکرےگے۔ گوی ا ئ‬ ‫صدی‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫ے۔ و‬ ‫واس پر ای مان ال ا اور اس کا اعا ت کر ا م پر الزم ہ‬ ‫ے ق‬ ‫ےگا ؑءاورن م ان کا زما ہ پ ا ن‬ ‫جا ن‬
‫گے۔ یغہ آی ت کری مہ‬ ‫ہ‬ ‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ف‬
‫ی‬ ‫اس وعدے کو پورا کرے ت پ‬ ‫ے ض واب دی ا ‪ ،‬م ے ات رار ک ی ا اور م ت‬
‫ع‬
‫سب ا ب ی ا‬
‫ے کہ آپﷺ مام مب روں سے‬ ‫ہ‬ ‫ی ف‬
‫داللت کرن‬ ‫ے پتر ت‬ ‫آپ ﷺ کی ت ی نلت اور ا لٰی مر ب‬ ‫فض‬
‫ے۔ و ہللا عالی ے رمای ا‪،‬گواہ ب ن ج اؤای ک دوسرے پر اور‬ ‫ے اور مام بتیوں کا سردار ہ‬ ‫ہ‬‫ا بل ت‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫گواہ ہ ش‬
‫وں۔‬ ‫می ں ھی مہارےتسا ھ ن‬
‫آگے ہللا عالی ے عہد ک ی پر وع ی د رمای ا‪َ﴿ :‬فَم ن َتَو َّلٰى َبْع َد َٰذ ِلَك َفُأوَٰلِئَك ُه ُم اْلَف اِس ُقوَن ﴾‬
‫نف‬ ‫ت‬
‫ے لوگ ات رمان وں گے۔ (آل‬ ‫ہ‬ ‫اس کےب عد ب ھی ج و لوگ (ہ دای ت سے)من ہ موڑینں گے و ایس‬
‫ن‬ ‫خ‬ ‫ن‬
‫عمران ‪ )82:‬ی ع ی اس پ ت ہ نعہد کے ب عد جس ےاعراض ک ی ااور ہللا عالی کی وحدا ی ت پر اور‬
‫ن ف‬ ‫ت‬
‫آپﷺ کی رسالت پر ای مان ہی ں الی ا ‪ ،‬و وہ اسالم کے حدود سے خ ارج ی ع ی کا ر ہ وں گے۔‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ؑم‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن ن‬ ‫ت‬
‫ہللا عالی ے اپ ی فوحدا ی ت اور اس مام ا ب ی اءکرا کا ای مان ال ا ذ کر کرے کے ب عد‬
‫ن‬ ‫ن‬
‫م کری ن ب وت کا حال ب ی ان رمای ا‪َ﴿ :‬أَفَغْيَر ِد يِن الَّلِه َيْبُغوَن َو َلُه َأْس َلَم َم ن ِفي الَّس َم اَو اِت َو اَأْلْر ِض‬
‫‪11‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ن‬ ‫ت‬
‫َطْو ًعا َو َك ْر ًه ا﴾ اب ک ی ا ی ہ لوگ ہللا کے دی ن کے عالوہ کسی اور دی ن کی الش می ں ہ ی ں ؟ حاال کہ‬
‫ے ہللا ہ ی کے اگے گردن ج کا رک‬ ‫ن‬ ‫جن خ ق‬
‫ے‪،‬‬ ‫ھی‬ ‫سب‬ ‫ان‬ ‫ں‪،‬‬ ‫م‬
‫ہ‬ ‫ھ‬ ‫ین‬ ‫ن می ں ت ی لو ن ن‬
‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ات‬ ‫آسمانناور زمی خ ش‬
‫( چک ھ ے) و ی سے اور ( چک ھ ے) اچ ار ہ وکر۔(آل عمران‪ )83‬ع ی ی ہ لوگ ہللا کے دی ن‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ت ئ‬
‫س‬
‫ں۔حاالن کہ ہللا کے اں سچ ا تدی ن نوہ اؑء الم‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫کے م ال ی ہ ی‬‫ت‬ ‫ظ‬ ‫نق‬‫سے اعراض کرےتہ وے سی اور دی ن‬
‫ک‬
‫ے‪،‬ت ی ہی دی ن مام ا ب ی ا ت اور‬ ‫ن امپ نہ‬ ‫عالی کے ئآگے ا ی اد اہ ری و ب ناط ؑءی کا‬ ‫ے‪،‬اور اسالم ہللا ت‬ ‫ہ‬
‫م‬
‫ے‪،‬اور ا ب ی ا ے ا ی ام وں سے اس دیئن ت ی ن‬ ‫ن‬ ‫د‬ ‫کا‬ ‫ات‬ ‫ن‬ ‫کا‬ ‫م‬ ‫ما‬ ‫اور‬ ‫ے‪،‬‬ ‫ن‬ ‫د‬ ‫کا‬ ‫رسولوں‬
‫ی خ ہن‬ ‫ت‬ ‫ی لہ‬
‫ب ہللا نعالی کے آ ری ب ی ﷺاسی دی ن کا دعوت لے کر آے و ی ہود‬ ‫ن‬ ‫نکا وعدہ ل ی ا ہ ینں‪ ،‬ی ج‬
‫کن‬
‫ے۔‬ ‫و صاری ےاس سے ا کار کرے لگ‬
‫ئ‬ ‫ت ف ت‬
‫ی‬
‫ے‪َ﴿ :‬و َلْي ُيْر َجُعوَن ﴾ اور اس کی طرف سب لوٹ کر ج ا ں گے (آل‬ ‫ِه‬ ‫ِإ‬ ‫آگے ہللا عالی رما ا ہ‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫خ‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫عمران ‪ )83‬ی ع ی جس ے اس دی ن م ی ن کے عالوہ کو ی دوسرا دی ن ا ت ی ار ک ی ا ‪ ،‬و اس ے حق‬
‫ت‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫اس ج اے گا۔اس کے ب عد ہللا عالی‬ ‫ہ‬
‫اور قوہ مرے فکےئ ب عد ہللا عالی ی کےحپ ف‬ ‫سے اعراض ک ی ا‪ ،‬ق‬ ‫ن‬
‫ے اس دی ن کی ی ت ب ی ان رما ی ‪ ،‬اور پوری امت کو کم رمای ا‪:‬‬ ‫ح‬

‫﴿ُقْل آَم َّنا ِبالَّل ِه َو َم ا ُأن*ِز َل َعَلْيَن ا َو َم ا ُأن*ِز َل َعَلٰى ِإْبَر اِه يَم َو ِإْس َم اِع يَل َو ِإْس َح اَق َو َيْع ُق وَب َو اَأْلْس َباِط َو َم ا‬
‫ِل‬ ‫ٍد‬ ‫ِب ِم‬ ‫ِع‬ ‫ِت‬
‫ُأو َي ُموَس ٰى َو يَس ٰى َو الَّن ُّي وَن ن َّرِّبِه ْم اَل ُنَف ِّر ُق َبْيَن َأَح ِّمْنُه ْم َو َنْح ُن َل ُه ُمْس ُم وَن ۔َو َم ن َيْبَت ِغ َغْيَر‬
‫اِإْل ْس اَل ِم ِد يًنا َفَلن ُيْق َبَل ِم ْنُه َو ُه َو ِفي اآْل ِخ َر ِة ِم َن اْلَخ اِس ِر يَن ﴾‬
‫ؑم‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ئ‬
‫‪،‬‬ ‫راھی‬ ‫دو کہ‪:‬ہ م ای مان القےہللا اور و(کت اب) م پر ا اری گ ی اس پر‪،‬اوراس(ہ دای تت) پرئ و اب‬
‫ج‬ ‫ہ‬ ‫ج‬
‫ع‬
‫کہہ‬
‫سےغ ا اری گ ی‪،‬اور ان‬ ‫طرف‬ ‫روردگارکی‬ ‫پ ئ‬ ‫کے‬ ‫ران‬ ‫پی پ‬‫غ‬
‫اوالد‬ ‫کی‬ ‫ان‬ ‫اور‬ ‫وب‪،‬‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫حاق‪،‬‬ ‫س‬‫ا‬ ‫ل‪،‬‬ ‫ی‬ ‫اسما‬ ‫ت‬
‫ی‬ ‫پ‬ ‫ہ‬ ‫گ‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ج‬
‫سے‬ ‫ئی ئ‬ ‫ں‬ ‫م‬ ‫روں)‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫(‬ ‫ان‬ ‫م‬ ‫ں۔‬ ‫ی‬ ‫طاکی‬ ‫ع‬ ‫کو‬ ‫روں‬ ‫ب‬ ‫م‬ ‫(دوسرے)‬
‫ت‬ ‫اور‬
‫ف ن‬ ‫سی‬ ‫موسی‪،‬‬ ‫و‬ ‫ر‬ ‫با پ‬‫وں‬
‫ج‬
‫اسی (ا نی ک ہللا)تکے آگے سر ھکاقےہ نوے‬ ‫ہ‬ ‫کسی کےئدرم یخان رق ہی ں کر ئ‬ ‫ش‬
‫ے‪ ،‬اور م خ‬
‫سے وہ دی ن ب ول ہی ں‬ ‫اس ن‬ ‫ےگا و ٹ‬ ‫اور ں شدی من ا ت ی ار کر ا خچ اہ ن ق‬ ‫ئو کو ی خص اسالم کے سوا کو ی‬ ‫ہ ی ں۔ج‬
‫ک ی ا ج اے گا‪،‬اور آ رت می ں وہ ان لوگوں م ی ا ل ہ وگا ج و س ت صان ا ھاےوالے ہ ی ں۔(آل‬
‫عمران‪84:‬۔‪)85‬‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫‪،‬وحدا ی ت اور‬ ‫ود‬ ‫ئ ی ع ی آپ ﷺ تکہہ دو‪ :‬کہ می ں اور می ری امت ے ہللا عالی کی وج‬
‫پن‬ ‫ن‬
‫امت کی‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ے اور ا‬ ‫پ‬‫ےن کہ ا‬ ‫ہ‬ ‫آپﷺ تکو ی ہ حکم‬ ‫طرف سے ن‬ ‫ہللاق قعالی کی خ‬ ‫کب ری ا ی پر ای مان الی اہ ی ں‪،‬‬
‫ؑء‬ ‫ہ‬ ‫ح‬
‫طرف سے اس دی ن کی ی ت کی ب نردو‪ ،‬کہ ئم ے ہللا عالی کی وحدا ی شت پتر اور مام ا بض ی ا پر‬
‫اوران کت اب وں اور ری ع ؑیوں پرن ج و ح رت‬ ‫ے ‪ؑ ،‬ی ت‬ ‫ہ‬ ‫اس کت قاب پر ج و ہ م پر ازل ہ و ی‬ ‫عہ اور ؑق‬ ‫ای مان ؑمالی ا ہ ی ں‪،‬‬
‫ج‬ ‫ی‬ ‫ع‬
‫اوالد پر اور موس ورات پر اور س پر ا ی ل ‪ ،‬اور ج و‬ ‫ؑب‬ ‫ع‬ ‫ی‬
‫تاب راھی ن ؑء‪،‬اسما ن ل‪ ،‬اسئح و اور اس کےن‬
‫ان سب پر ہف م ے ای مان الی ا ہ ی ں ‪ ،‬م ان می ں سے کسی ای ک می ں‬
‫ہ‬
‫ازل ہ و ہی ہ ی تں‪ ،‬ت‬ ‫ت فمام ا بن ی ا پر ت‬
‫ت‬ ‫ں۔‬ ‫رماں ب ردار ہ ی ف‬‫عالیقکے ض‬ ‫ےاور م و ہللا ق‬ ‫ریق ہی ںتکر ن‬
‫تاسالم ہللا کی تطرف سے مام‬ ‫کے رمای ا‪ ،‬کہ‬ ‫ت کو وا ح کر‬ ‫ح‬
‫ن ؑء ہللا عالی ے اسالم کی ی ت‬
‫ت‬
‫اں‬ ‫ں ‪ ،‬وہ ہللا خعالی کے ہ ن‬ ‫ے‪،‬اور ج و لوگ اس دی ن م ی ن کے عالوہ الش کرے ہ ی ت‬ ‫قا ب ی ا کا دی ن ہ‬
‫ےلوگ آف رت می ں ا‬ ‫ے۔ نوایس‬ ‫سب گمرا ی تہ‬ ‫ہ‬ ‫ت‬ ‫کے‬‫ے وہ نسب ن‬ ‫ے اور ج و اس کے عالوہ ہ‬ ‫ب ول ہن‬
‫س‬
‫ھوں ے ہللا عالی کی وح ی د ج وا سان کی طرت لی مہ‬ ‫ے کہ اف ت‬ ‫اکام ئ ہ وں گے۔اس لی ت‬ ‫ض‬ ‫مراد اور‬
‫ے‪:‬‬ ‫ےاس کو ا ع ک ی ا ‪،‬جس طرح ہللا عالی رما ا ہ‬ ‫ہ‬
‫‪12‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫﴿ُقْل ِإَّن اْلَخ اِس ِر يَن اَّلِذ يَن َخ ِس ُر وا َأنُفَس ُه ْم َو َأْه ِليِه ْم َيْو َم اْلِق َياَم ِةۗ َأاَل َٰذ ِلَك ُه َو اْلُخ ْسَر اُن اْلُم ِبيُن ﴾‬
‫ن‬ ‫ن ن‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ٹ‬
‫ے گ نھر والوں‬ ‫ں ج و ی امت کے دن اپ ی ج ا وں اور پتا‬ ‫ی ٹ‬ ‫ہ‬ ‫وہ‬ ‫و‬ ‫لے‬ ‫ا‬ ‫ےو‬ ‫کر‬ ‫سودا‬ ‫کا‬ ‫ے‬ ‫کہہ دوکہ‪:‬گھاب ٹ‬
‫ے۔ (الزمر‪ )15 :‬پس اسالم مام ا ب ی اءؑ کا‬ ‫ں گے۔ ی اد ر ھو کہ کھال ہ واگت شھا ا ی ہی ہ‬ ‫ک‬ ‫سب کو ہ را ی ھی ض‬
‫ے کہ آپﷺ کی ریف آوری کے ب عد اسالم آپﷺ کی پ یروی‬ ‫ے ‪،‬اور وا ح رہ‬ ‫ندی ن ہ‬
‫ے۔‬ ‫ام ہ‬
‫نواں عنوان‬
‫ایمان کے بعد مرتد ہونےوالوں کی سزا اور توبہ تائب ہونے والوں کا‬
‫قبولیتِ توبہ‬
‫اس دین کی حقیقت ذکر کرنے کے بعد جو ہللا تعالی کا پس ندیدہ دین ہے اور‬
‫اس کی خ اطر ہللا تع الی نے بہت س ے رس وؑل بھیجے ہیں ‪،‬اور اس کے س وا ہللا کی‬
‫ہاں ک وئی دین قب ول نہیں ہے‪،‬ان لوگ وں کی ح ال اور س زا ذک ر ک رتے ہیں‪ ،‬ج و‬
‫ایمان کے بعد کفر پر ہمیشہ قائم رہے۔ہللا تعالی فرماتا ہے‪:‬‬
‫﴿َك ْي َف َيْه ِد ي الَّل ُه َقْو ًم ا َكَف ُر وا َبْع َد ِإيَم اِنِه ْم َو َش ِه ُد وا َأَّن الَّر ُس وَل َح ٌّق َو َج اَءُه ُم اْلَبِّيَن اُت ۚ َو الَّل ُه اَل‬
‫َيْه ِد ي اْلَق ْو َم الَّظاِلِم يَن ۔ ُأوَٰلِئَك َجَز اُؤ ُه ْم َأَّن َعَلْيِه ْم َلْعَنَة الَّلِه َو اْلَم اَل ِئَك ِة َو الَّناِس َأْج َم ِعيَن ۔ َخ اِلِد يَن ِفيَه ا اَل‬
‫ُيَخ َّف ُف َعْنُه ُم اْلَعَذ اُب َو اَل ُه ْم ُينَظُر وَن ۔ِإاَّل اَّلِذ يَن َتاُبوا ِم ن َبْع ِد َٰذ ِلَك َو َأْص َلُح وا َفِإ َّن الَّلَه َغُفوٌر َّر ِح يٌم﴾‬

‫ہللا ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے جنہوں نے ایم ان النے کے بع د کف ر اختی ار‬
‫کر لیا؟ حاالنکہ وہ گواہی دے چکے تھے کہ یہ رس ول س چے ہیں اور ان کے پ اس‬
‫(اس کے) روشن دالئل بھی آچکے تھے۔ہللا ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دی ا کرت ا۔‬
‫ایسے لوگوں کی س زا یہ ہے کہ ان پ ر ہللا کی ‪،‬فرش توں کی‪ ،‬اور تم ام انس انوں کی‬
‫پھٹکار ہے۔اسی (پھٹکار)میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔ نہ ان کے لئے عذاب ہلکا کیا جائے‬
‫گا ‪،‬اور نہ انہیں کوئی مہلت دی جائے گی۔البتہ جولوگ اس س ب کے بع د بھی ت وبہ‬
‫کرکے اپنی اصالح کرلیں‪،‬تو بیشک ہللا بہت بخشنے واال‪،‬بڑامہربان ہے۔( آل عمران‪:‬‬
‫‪)89-86‬‬

‫یہ جاننا ضروری ہے کہ ہدایت ہللا تعالی کی طرف سے لوگوں پرایک ب ڑی‬
‫نعمت ‪،‬احسان اور فضل ہے‪،‬جوہللا تعالی کی اطاعت ک رتے ہیں۔اور جن لوگ وں نے‬
‫ایمان النےکے بعد جان بوجھ کر کفر اختیار کیا ہیں‪،‬اور رسولﷺ کے س چا‬
‫نبی ہونے کے واضح اور روشن دالئل دیکھنے کے باوجود کبر و حسد اور حب‬
‫‪13‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ج اہ و م ال کی بن ا پ ر کف ر کی روش پ ر ق ائم رہیں‪ ،‬وہ سراس ر ظ الم و ب دبخت‬


‫ہیں‪،‬ایسے لوگوں کو راہ ہدایت دکھانا ہللا تعالی کا قانون نہیں۔‬
‫جس ط رح ہ دایت ای ک نعمت ہے ت و اس کے مق ابلے میں گم راہی عق وبت‬
‫ہےاس شخص کےلئے جس نے اس دین متین سے سے انحراف کی اہے۔ ہللا تع الی‬
‫فرماتا ہے‪َ ﴿ :‬أَّم ا َث وُد َه َد ْيَناُه َفاْس َت ُّبوا اْل ٰى َعَلى اْلُه َد ٰى َفَأَخ َذ ْتُه اِع َقُة اْل َذ اِب اْلُه وِن‬
‫ن ن‬
‫َع‬ ‫ْم َص‬ ‫َو ُم َفث ت ْم نَح ن َعَم‬
‫ت‬
‫ے مود‪ ،‬و ہ م ے ا ہی ں س ی دھا راست ہ دکھای ا ئ ھا۔ل ی کن ات ہوں ےس ی دھا‬ ‫ِبَم ا َك اُنوا َيْك ِس ُبوَن ﴾ رہ‬
‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ن ہن‬ ‫ق‬
‫ادہ پ س ن د ک ی ا‪ ،‬چ ن ا چ ہ ا ہوںت ے ج و کما ی کر رکھی ھی‪،‬اس کی وج ہ‬ ‫ے کو زین‬ ‫ے می ں ا دھا ر‬ ‫راست ہ کے م اب ل‬
‫ے عذاب کے کڑکے ے آپ کڑا ج و سراپ اذلت ھا۔ (فصلت‪)17:‬‬ ‫سے ان کو ایس‬
‫ف ت‬ ‫ت‬ ‫ت‬
‫ے‪ُ﴿:‬أوَٰلِئَك اُؤ ُه َأَّن َعَل ِه َلْعَنَة الَّلِه‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫رما‬ ‫کے‬ ‫ر‬ ‫ک‬ ‫ان‬ ‫ی‬ ‫ب‬ ‫سزا‬ ‫کی‬ ‫د‬ ‫مر‬ ‫عالی‬ ‫ہللا‬
‫ْي ْم‬ ‫َجَز ْم‬
‫َو اْلَم اَل ِئَك ِة َو الَّناِس َأْج َم ِعيَن ﴾ ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر ہللا کی ‪،‬فرشتوں کی‪،‬‬
‫اور تمام انسانوں کی پھٹکار ہے۔ (آل عمران‪ )87:‬ان کی سزاان کے بد اعمالوں کا‬
‫بدلہ ہے‪،‬اور وہ یہ کہ یہ لوگ ہللا کی لعنت کے مس تحق بن گ ئے۔ اورلعنت ک ا مع نی‬
‫ہے‪،‬ہللا تعالی کی رحمت سے دور ہونا‪ ،‬یہ لوگ ہللا تعالی کی رحمت سے ہمیش ہ کے‬
‫کےلئے دور ہوگئے‪ ،‬پس فرشتے اور تمام لوگ ان پرلعنت کرتے ہیں۔ اس ل ئے کہ‬
‫یہ لوگ اسالم قبول کرلینے کے بعد مرتد ہوگ ئے‪،‬اور ہمیش ہ اس میں رہ نے والے‬
‫ہیں‪،‬جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے‪َ﴿ :‬خ اِلِد يَن ِفيَه ا اَل ُيَخ َّف ُف َعْنُه ُم اْلَع َذ اُب َو اَل ُه ْم ُينَظ ُر وَن ﴾‬
‫ا سی (پھٹکار)میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔ نہ ان کے لئے عذاب ہلکا کی ا ج ائے گ ا ‪،‬اور‬
‫نہ انہیں کوئی مہلت دی جائے گی۔ ( آل عمران‪) 88‬‬
‫اس کے بعد ہللا تعالی نے فرمای ا کہ اس کے بع د بھی اگ ر ک وئی س چے دل‬
‫سے توبہ کے گا تو وہ قبول ہوسکتی ہے‪ ،‬اس لئے انسان کو چاہیے کہ وہ اپ نے نفس‬
‫کی حفاظت کرےگمراہ کن راستوں اور شیطانی جالوں س ے ‪،‬بلکہ اس پ ر الزم ہے‬
‫کہ تقوی اختیار کرے تاکہ ہللا تعالی کا قرب حاصل ہوجائے اور کامیاب ہو جائے۔‬

‫دسواں عنوان‬
‫راستے سے منعنکرنا‬
‫ف‬
‫کفر پر اصرار اورنہللا تعالٰی کے‬
‫ف‬
‫ت اہل کتاب کا‬
‫کے کت ر پر اصرار کرے اور ہللا‬
‫اب ان ف‬‫ت عد ئ‬ ‫ہ‬
‫ذکر ب کرے کےب‬ ‫اور گمرا ی ت‬‫تہللا عالی اہ لتکت اب نکا ک رن‬
‫ے‪:‬‬ ‫ے سے م ع کرےپر زج ر اور وی خ ب ی ان کرے ہ وے ب ی ان رما ا ہ‬ ‫عالی کے راس‬
‫‪14‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ِك ِب ِل‬ ‫ِب ِت َّل ِه َّل‬ ‫ِك ِب ِل‬


‫﴿ُق ْل َي ا َأْه َل اْل َت ا َم َتْك ُف ُر وَن آَي ا ال َو ال ُه َش ِه يٌد َعَلٰى َم ا َتْع َم ُل وَن ۔ُق ْل َي ا َأْه َل اْل َت ا َم‬
‫َتُصُّدوَن َعن َس ِبيِل الَّلِه َمْن آَم َن َتْبُغوَنَه ا ِع َو ًج ا َو َأنُتْم ُش َه َد اُءۗ َو َم ا الَّلُه ِبَغاِفٍل َعَّم ا َتْع َم ُلوَن ﴾‬
‫ت ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬
‫کہہ دوکہ‪ :‬اے اہ ل کت اب ''ہللا کی آی وں کی یک وں ا کارت کرے و؟ و چک ھنم کرےش و ہللا اس سب‬
‫ہ‬ ‫ج‬ ‫ہ‬
‫ٹ‬
‫ے مقی ں ی ڑھ پ ی دا کرے کی کو شتکرکے ای ک‬ ‫کے خراس ق‬ ‫اب'' ہللا ت‬ ‫ت‬ ‫ے۔ کہہ دوکہ‪ :‬اے اہ ل کت‬ ‫ہ‬‫ئ‬ ‫کا نگواہ‬
‫ح‬ ‫موم ک‬
‫ےہ و‬ ‫ے ہ و ج ب کہ م ود ی ت حال سے گواہ ہ و؟ ج و چک ھ م کررہ‬ ‫لت‬
‫اس فمی ں ن یک وں رکاوٹ ڈا‬ ‫ے غ‬ ‫ےل‬
‫خ‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ے۔( آل عصمران‪ 99 :98‬ت) خ‬ ‫ہللا اس سے ا ل ہی ں ہ‬
‫ے ج و ان کی تک ر پر داللتت کر ا‬ ‫اس آی ت می ں اہ ل کت اب ت بکو ی ص کے سا ھ طاب ہ‬
‫ل کت اب ج ان ب وج ھ تہللا عالی کے آی وں‬ ‫ے کہ اہ ن‬ ‫اس لی‬ ‫ے ت‬ ‫ے زج ر و وی خ تہ‬ ‫تں ان کے لی‬ ‫ے ناور اس می‬ ‫ہ‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ک‬ ‫ج‬ ‫ن‬
‫ے ہ ی ں‪،‬حاال کہ ا ل‬ ‫ت کہ ورات اور ا ی ل پر ای مان ر ھ‬ ‫کے سا ھ‬ ‫زعم ن‬ ‫سے ا تکار کرے ہ ی ں اس‬
‫یت‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫کت اب ورات اور ا ج ی خل سے ھی ا کار کرے ہ ی ں۔‬
‫ب‬
‫ہللا عالی کی آ خوں‬ ‫ے‪،‬ن شکہ آپ ﷺ اہ ل کت ابخکو کہ دی ں‪ ،‬کہ م ت‬ ‫تکو طاب نہ‬ ‫آپ ﷺ‬ ‫ن‬
‫ع‬ ‫م‬
‫اں لت اب را ی م اور آ قری رسول سے لق ہ ی ں اور ود‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫تسے یک وں نا کار کر فے ہ و‪ ،‬حاال کہ ج و ا ی ت‬
‫ب‬ ‫وں می ں موج ود ہ ی ں اور مہی ں‬ ‫صی ت‬ ‫ت مہارے اپپ غوں ح‬
‫ے ‪ ،‬کہ آپﷺ ہللا‬ ‫تاس ب ات کا ی ی ن ھی ہ‬
‫مان کی دولت سے تماالمال ہ و‬ ‫ے‪ ،‬و ج ان بشوج ھ کر حق تکو ج ھ ٹ الے ہ و‪،‬اورج و لوگ ای ئ‬ ‫ہ‬ ‫عالی کاسچ ی مب ر‬
‫ے ہ و‪،‬کہ وہ ظ ای مان سے پ ھر ج اے‪،‬اور اس دی ن مت ی ن میغ ں‬ ‫ل‬ ‫ہات تڈا‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ں‪،‬ان کے ذہ تن می ں‬ ‫ےہی ن ق‬ ‫چک‬
‫ع‬
‫ق سے مت لق لط‬ ‫فعی ب‪ ،‬ص اور ک ی الاش کرے ہ تو‪ ،‬اکہ اس‬ ‫ج‬
‫لوگوں می ں دی ن ح ت‬ ‫نکا ا ہار کرکےئ‬
‫عالی کو مہارے‬ ‫ےنکو چ ھوڑے پر آمادہ ہبو ج ا نے‪،‬ج ان لو‪ :‬کہ ہللا ن‬ ‫ھے راس‬ ‫ہم ی اں پ ی تداکرکےوہ اس س ی د ت‬
‫ے اس ج رم کی سزا ھگت ی پڑےش گی۔ اورمسلما وں پفر الزم‬ ‫ے‪ ،‬مہی ں ا‬
‫تپ‬ ‫ظ‬ ‫ہ‬
‫ف‬ ‫وت معلوم‬ ‫ن‬ ‫سارے کر‬
‫م‬
‫ے ای مان کی ح ا ت کرے رہ ی ں اور اور اہ ل کت اب کی ساز وں اور ان کی کر و ری ب‬ ‫ے بکہ وہ اپ‬ ‫ہ‬
‫ے رہ ی ں ۔‬ ‫سے چ‬
‫گیارہواں عنوان‬
‫ایمان قبول کرنے والوں کا انعام‬ ‫ف ت‬ ‫ت‬
‫ے‪:‬‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫رما‬ ‫عالی‬ ‫ہللا‬
‫ُد وَن ۔ ْؤ ِم ُن وَن ِبالَّل ِه‬ ‫ِت ِه‬ ‫ِئ‬ ‫ِك‬
‫ُي‬ ‫﴿َلْيُس وا َس َو اًءۗ ِّمْن َأْه ِل اْل َت اِب ُأَّم ٌة َقا َم ٌة َيْتُل وَن آَيا الَّل آَناَء الَّلْي ِل َو ُه ْم َيْس ُج‬
‫ِت َٰلِئ ِم‬ ‫ِف‬ ‫ِف‬ ‫ِب‬ ‫ِم ِخ‬
‫َو اْلَيْو اآْل ِر َو َي ْأُمُر وَن اْلَم ْع ُر و َو َيْنَه ْو َن َعِن اْلُم نَك ِر َو ُيَس اِر ُعوَن ي اْلَخ ْيَر ا َو ُأو َك َن‬
‫الَّص اِلِح يَن ۔َو َم ا َيْف َعُلوا ِم ْن َخ ْيٍر َفَلن ُيْك َف ُر وُهۗ َو الَّلُه َعِليٌم ِباْلُم َّتِق يَن ﴾‬
‫ن‬
‫ج‬
‫لوگ ھی ہ ی ں‪ ،‬و ( راہ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬
‫ے ہی ں ہ ی ں‪ ،‬ا ل کت تاب تی می ں وہ ت‬ ‫ہ‬ ‫سارے اہ ل کت اب ای ک ج ی قس‬ ‫(ل ی کن ) ق ئ‬
‫و(ہللا‬ ‫ں اور ج ت ق‬ ‫الوت کرے ہ ی ئ‬ ‫ت‬ ‫راست پر) ا م ہ ی ں‪ ،‬ج وترات کے او ات می ں ہللا خکی آی وں کی‬
‫ے ہ ی ں‪ ،‬اچ ھا ی کی ل یش ن‬ ‫ک‬
‫ں۔ ی ہ لوگ ہللا پر اور آ رت پتر ای مان ر ھ‬ ‫ن‬ ‫ت آگے )ئسج دہ ریز ہ وتے ہ ی‬ ‫کے‬
‫ج‬
‫ےق ہ ی ں۔نی ہ وہ لوگ ہ یئں ن کا مار‬ ‫ں‪،‬اور ی ک کاموں کی طرف لپ ک ن‬ ‫ے ہی ئ‬ ‫کرے اور ب را ی سےروک‬
‫ے۔اور ج و ب نھال ی ھی کری ں گے ‪ ،‬اس کی ہ ر گز ا دری ہی ں کی ج اے گی‪ ،‬اور ہللا‬ ‫ب‬
‫تصالحی ن می ں ہ خ‬
‫مران ‪)115-113‬‬ ‫ے۔(آل ع ت‬ ‫عالی پر ہت فی زگار وں کو وب ج ا ت ا ہ‬
‫ے کہ ی ہ آینات م ب ارکہ اہ ل کت ا ب کی ب ارے‬ ‫ن سی ر ئکی کت اب وں سے ی ہ ب ات معلوم ہ و ی ہ‬
‫ے لوگ‬ ‫می ں ازل ہ و ی ہ ی ں ‪ ،‬کہ اہ ل کت اب سب کے سب ب رے ہی ں ہ ی ں‪،‬ان می ں سے ایس‬
‫‪15‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ن‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ئ‬


‫بت ھی ہ ی تں ‪ ،‬ج و آپﷺ پر ای مان لے آے ہ ی ں ‪ ،‬رات کو ی ام کرے ہ ی ں اور ک رت سے ماز‬
‫ف ت‬ ‫ض‬ ‫ے ہضی ں۔‬ ‫ہج دپڑھ‬
‫ئاہ ل کت اب کے ان‬ ‫ے ہ ی ں ‪ ،‬کہ ی ہ آی ات م ب ارکہ‬ ‫ن‬
‫ح رت اب ن ع بن اس ر ئ ی ہللا ع ج ہن رما ن‬
‫دہللا‬ ‫ے ع بق ئ‬ ‫ج‬
‫آپﷺ پر ای مان الے ہ ی ں ‪،‬ن ی س‬ ‫علماء کے ب ارے می ں ثازل ہ و ی ہ ی ں ‪ ،‬ھوں ے‬
‫ب‬ ‫غ‬
‫عہد پر ا م‬ ‫ے ن‬ ‫ے لوگ ھی ہ ی ں‪ ،‬ج و اپ‬ ‫ب ن شسالم ‪،‬اسد ب ن عتب ی د ‪ ،‬علب ہ ب ن سعی ہ اورخ اس ی د ب ن سعی ہ و ینرہ‪،‬ج ی س‬
‫نمعروف اور ہی عن‬ ‫ے والےقہ ی ں امر ب ال‬ ‫ک‬
‫رت پر ای مان ر ھ‬ ‫دار اور ہجند گزار ہ ی ں‪،‬ہللا اور آ ئ‬ ‫ب بض ی ن‬ ‫ہ ی نں ف ئ‬
‫ے والے ہ ی ں‪ ،‬اور ب ھفال ی کے کاموں می ں سب ت کرے والے ہ ی ں۔‬ ‫ی‬‫الم کر کا ر ہ ا ج ام د‬
‫خ‬
‫اسی طرح اس سورت کے آ ر می ں مزی د رمای ا‪َ﴿ :‬و ِإَّن ِم ْن َأْه ِل اْلِكَتاِب َلَم ن ُيْؤ ِم ُن ِبالَّلِه َو َم ا ُأنِز َل‬
‫ِإَلْيُك ْم َو َم ا ُأن*ِز َل ِإَلْيِه ْم َخ اِش ِعيَن ِلَّل ِه اَل َيْش َتُر وَن ِبآَياِت الَّل ِه َثَم ًن ا َقِلياًل ۗ ُأوَٰلِئ َك َلُه ْم َأْج ُر ُه ْم ِع نَد َر ِّبِه ْم ۗ ‬
‫ش‬
‫ے لوگ موج ود ہ ی ں ‪،‬ج وتہللا کے آگے عج ز‬ ‫ِإَّن الَّلَه َس ِر يُع اْلِح َس اِب ﴾ اور ب ی ک اہ ل کت اب می ں ب ھی ایس‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ت کت‬ ‫ت ئ‬
‫ں‪،‬اس کت ابتپر ب ھی ج و قم پر ازل کی گ ب ی‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫ر‬ ‫مان‬ ‫ا‬ ‫ھی‬ ‫ون از کامظ اہ رہ کرے ہ وے ہللا ر ب‬
‫ت‬ ‫ھ ی‬ ‫ئی‬ ‫ن پ‬ ‫ی‬
‫ازل کی گ ی ھی‪ ،‬اور ہللا نکی آی وں کو ت ھوڑی سی ش ی مت لے کری چ‬ ‫ان‬ ‫و‬ ‫ے ‪،‬اور اس پر ب ھی ج‬ ‫نہ‬
‫س‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ج‬ ‫ت‬
‫ے اج ر کے حق ہ ی ں ۔ ب ی ک ہللا حساب‬ ‫ے پروردگار کے پ اس اپ‬ ‫ے ۔ی ہ وہ لوگ ہ ی ں ‪ ،‬و اپ‬ ‫ن‬‫ہی ں ڈال‬
‫ے۔ (آل عمران ‪)199:‬‬ ‫ج لد چ کاے واال ہ‬
‫مو منوں کو بشارت سنانے کے بعد کفار کو وعید بیان کرکے ہللا تعالی فرماتا ہے‪:‬‬
‫﴿ِإَّن اَّلِذ يَن َكَف ُر وا َلن ُتْغِنَي َعْنُه ْم َأْم َو اُلُه ْم َو اَل َأْو اَل ُدُه م ِّم َن الَّلِه َش ْيًئاۖ َو ُأوَٰلِئَك َأْص َح اُب الَّناِر ۚ ُه ْم ِفيَه ا‬
‫ٍم‬ ‫ِف ِص‬ ‫ِة‬ ‫ِف ِف ِذِه‬ ‫ِل‬
‫َخ ا ُد وَن ۔َم َثُل َم ا ُين ُقوَن ي َٰه اْلَحَيا الُّد ْنَيا َك َم َثِل ِر يٍح يَه ا ٌّر َأَص اَبْت َح ْر َث َقْو َظَلُم وا َأنُفَس ُه ْم‬
‫َفَأْه َلَك ْتُهۚ َو َم ا َظَلَم ُه ُم الَّلُه َو َٰلِكْن َأنُفَس ُه ْم َيْظِلُم وَن ﴾‬

‫جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ‪ ،‬ہللا کے مقابلے میں نہ ان کے مال ان کے کچھ ک ام‬
‫آ ئیں گے ‪ ،‬نہ اوالد ‪ ،‬وہ دوزخی لوگ ہیں ‪ ،‬اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ ج و کچھ یہ‬
‫لوگ دنیوی زن دگی میں خ رچ ک رتے ہیں ‪،‬اس کی مث ال ایس ی ہے‪ ،‬ای ک س خت‬
‫سردی والے تیز ہوا ہو جق ان لوگ وں کی کھی تی ک و ج ا لگے جنہ وں نے اپ نی‬
‫جانوں پر ظلم کر رکھا ہے اور وہ اس کھیتی کو بر باد کردے‪ ،‬ان پ ر ہللا نے ظلم‬
‫نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہےہیں۔ (آل عمران ‪)117-116:‬‬
‫بارہواں عنوان‬
‫کفار پر اعتماد کرنا ‪ ،‬تعلقات بنانا اور انہیں اہل ایمان کے رازوں سے‬
‫مطلع کرنا ہللا تعالٰی اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ خیانت‬
‫یہ بات کسی عقل مند شخص پر مخفی نہیں ہے کہ ق وم آج جن بحران وں‬
‫اور زخموں کا سامنا کر رہی ہے اس کی وجہ خدا کے دش منوں کے س اتھ وف اداری‬
‫کرن ا ہے‪ ،‬اور یہ س ب س ے ب ڑی خی انت ہے خ ا ص ط ور پ ر اگ ر یہ غ داری‬
‫‪16‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ان لوگوں (یہودیوں) سے ہوجائے جن سے ہم مدد کی توقع کرتے ہیں ۔قرآنی آیات‬
‫اہل ایمان کو اہل کتاب کے ایک اور طبقے کے ب ارے میں تن بیہ ک رتی ہیں‪ ،‬ج و کہ‬
‫منافق لوگ ہیں‪ ،‬چنانچہ ہللا تعالٰی نے فرمایا‪:‬‬
‫ِت‬ ‫ِن‬ ‫ِن‬ ‫ِخ ِب‬ ‫َّل ِذ‬
‫﴿َيا َأُّيَه ا ا يَن آَم ُن وا اَل َتَّت ُذ وا َطاَنًة ِّمن ُدو ُك ْم اَل َيْأُلوَنُك ْم َخ َب ااًل َو ُّدوا َم ا َع ُّتْم َق ْد َبَد اْلَبْغَض اُء‬
‫ا ُتْخ ِف ي ُد و َأْك ۚ َق ْد َّيَّن ا َلُك اآْل اِت ۖ ِإن ُك ن ِق ُل وَن ۔ ا َأن ُأواَل ِء‬ ‫ِه‬ ‫ِم‬
‫َه ُتْم‬ ‫ُتْم َتْع‬ ‫ُم َي‬ ‫َب‬ ‫ُص ُر ُه ْم َبُر‬ ‫ْن َأْفَو ا ِه ْم َو َم‬
‫ِإ‬ ‫ِب ِك ِب ِّل ِه ِإ‬ ‫ِم‬ ‫ِح‬ ‫ِح‬
‫ُت ُّب وَنُه ْم َو اَل ُي ُّب وَنُك ْم َو ُتْؤ ُن وَن اْل َت ا ُك َو َذا َلُق وُك ْم َق اُلوا آَم َّن ا َو َذا َخ َل ْو ا َعُّض وا َعَلْيُك ُم‬
‫اَأْلَناِم َل ِم َن اْلَغْيِظ ۚ ُقْل ُموُتوا ِبَغْيِظ ُك ْم ۗ ِإَّن الَّلَه َعِليٌم ِبَذ اِت الُّص ُد وِر ۔ ِإن َتْمَسْس ُك ْم َح َس َنٌة َتُس ْؤ ُه ْم َو ِإن‬
‫ُتِص ْبُك ْم َس ِّيَئٌة َيْف َر ُح وا ِبَه اۖ َو ِإن َتْص ِبُر وا َو َتَّتُق وا اَل َيُضُّر ُك ْم َك ْيُد ُه ْم َش ْيًئاۗ ِإَّن الَّلَه ِبَم ا َيْع َم ُلوَن ُمِح يٌط﴾‬

‫اے ایمان والو ! اپنے سے باہر کے کسی شخص کو راز دار نہ بناؤ‪ ،‬یہ لوگ تمہاری‬
‫بدخواہی میں ک وئی کس ر اٹھ ا نہیں رکھ تے۔ ان کی دلی خ واہش یہ ہے کہ تم تکلی ف‬
‫اٹھاؤ‪ ،‬بغض ان کے منہ سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ ( ع داوت) ان کے س ینے‬
‫چھپائے ہوئے ہیں وہ کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے پتے کی باتیں تمہیں کھول کھول ک ر بت ا‬
‫دی ہیں‪ ،‬بشرطیکہ تم سمجھ س ے ک ام ل و۔ دیکھ و تم ت و ایس ے ہ و کہ ان س ے محبت‬
‫رکھتے ہو‪ ،‬مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے‪ ،‬اور تم تو تمام ( آسمانی) کت ابوں پ ر‬
‫ایمان رکھتے ہو‪ ،‬اور (ان کا حال یہ ہے کہ) وہ جب تم سے مل تے ہیں ت و کہ تے ہیں‬
‫کہ ہم (قرآن پ ر) ایم ان لے آئے‪ ،‬اور جب تنہ ائی میں ج اتے ہیں ت و تمہ ارے خالف‬
‫غصے کے مارے اپنی انگلیاں چباتے ہیں۔ (ان س ے) کہہ دو کہ ‪ :‬اپ نے غص ے میں‬
‫خود مر رہو‪ ،‬ہللا سینوں میں چھپی ہوئی باتیں خوب جانتا ہے۔اگر تمہیں کوئی بھالئی‬
‫مل جائے تو ان کو برا لگت ا ہے‪ ،‬اور اگ ر تمہیں ک وئی گزن د پہنچے ت و یہ اس س ے‬
‫خوش ہوتے ہیں‪ ،‬اگر تم ص بر اور تق وی س ے ک ام ل و ت و ان کی چ الیں تمہیں ک وئی‬
‫نقصان نہیں پہنچائیں گی۔ ج و کچھ یہ ک ر رہے ہیں وہ س ب ہللا کے ( علم اور ق درت‬
‫کے) احاطے میں ہے۔(آل عمران‪)120-118:‬‬
‫یہ آیات مومنوں کو کافروں اور منافقوں کے ساتھ گہ رے تعلق ات اور دوس تی‬
‫قائم کرنے سے متنبہ کرتی ہیں‪ ،‬کیونکہ یہ رازوں کو پھیالنے کا باعث بنتا ہے‪ ،‬اور‬
‫مسلمانوں کے ان حاالت کے بارے میں آگاہی ہوتی ہے جن کے پوشیدہ رکھ نے میں‬
‫مصلحت ہے‪ ،‬اور یہ تعلقات ایسے بڑے خطرات کا باعث بنتے ہیں جو ملت اس المیہ‬
‫کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔ ‪ ،‬اور یہ تنبیہ نہ ایت حکیم انہ اور دانش مندانہ ہے‪ ،‬اس‬
‫میں مفادات عامہ کا تحفظ ہے جس طرح کہ ہر قوم اپنے راز اپ نے مخص وص طبقہ‬
‫تک مح دود رکھ تی ہے دش من کے س پرد نہیں ک رتی‪ ،‬اور یہ درس ت نہیں کہ رش تہ‬
‫داری ‪ ،‬دوستی‪ ،‬عہد و پیمان‪ ،‬ہمسائیگی‪ ،‬اور دیگر میل جول دشمنوں سے تعلقات کو‬
‫‪17‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫مضبوط کرنے اور ان پر بھروسہ ک رنے ک ا س بب ب نے‪ ،‬پس ہللا تع الٰی اور اس کے‬
‫رسول پر ایمان رکھنے والے کو یہود‪ ،‬نصارٰی اور منافقین میں سے کسی کا دوس ت‬
‫اور حلیف نہیں بننا چاہئے ج و بع د میں تمہیں رازوں س ے واق ف ہ وں اور ان درونی‬
‫معامالت میں مداخلت کریں۔‬
‫تیرہواں عنوان‬
‫ہللا تعالٰی کی طرف فقر کی نسبت اور نبی کو جھٹالنا یہود کے برے‬
‫خصائل‬
‫یہودی اس کائنات کے بدترین اور بدصورت کردار کی نمائن دگی ک رتے ہیں‪،‬‬
‫کیونکہ ان کے نزدیک زندگی کی بنیاد پیس ے پ ر ہے‪ ،‬اور انھ وں نے اپن ا پیس ہ اہ ل‬
‫حق کے ساتھ دشمنی میں استعمال کیا ہے‪ ،‬کی ونکہ یہودی وں کے ل یے پیس ہ ہی س ب‬
‫کچھ ہے۔ پس یہودی کا مال محفوظ ہے تو اسے کسی چ یز کی فک ر نہیں ہے اگ رچہ‬
‫اس کا دین ‪ ،‬اخالق س ب کچھ فن ا ہ و ج ائے۔ انہ وں نے نہ ص رف ح رام اور ناج ائز‬
‫ذرائع سے مال اکٹھا کیا بلکہ اسے بھالئی کے راستے خرچ ک رنے س ے بھی انک ار‬
‫کی ا۔ وہ حم اقت اور بے حی ائی میں اس درجہ ک و پہنچ گ ئے ہللا تع الٰی کی نافرم انی‬
‫کرنے لگے‪ ،‬ہللا تعالٰی کو فقیر اور خود ک و غ نی س مجھنے لگے‪ ،‬چن انچہ اس س ے‬
‫انہوں نے ہللا تعالٰی کے خالف اعالن جنگ کر دی ا‪ ،‬چن انچہ ان کے ب ڑوں اق وال ک و‬
‫قرآن کریم نے اپنے اس فرمان میں نقل کیا‪:‬‬
‫﴿َّلَق ْد َس ِم َع الَّل ُه َقْو َل اَّل ِذ يَن َق اُلوا ِإَّن الَّل َه َفِق يٌر َو َنْح ُن َأْغِنَي اُءۘ َس َنْك ُتُب َم ا َق اُلوا َو َقْتَلُه ُم اَأْلنِبَي اَء ِبَغْي ِر‬
‫َح ٍّق َو َنُقوُل ُذوُقوا َعَذ اَب اْلَح ِر يِق ۔َٰذ ِلَك ِبَم ا َقَّد َم ْت َأْيِد يُك ْم َو َأَّن الَّل َه َلْي ِبَظاَّل ٍم ِّلْلَعِبيِد ۔اَّل ِذ يَن َق اُلوا ِإَّن‬
‫َس‬
‫ِّمن ْبِلي ِباْل ِّيَن اِت‬ ‫ٍن‬ ‫ِت‬ ‫ِم ِل‬
‫َب‬ ‫الَّلَه َعِه َد ِإَلْيَنا َأاَّل ُنْؤ َن َر ُس وٍل َح َّتٰى َيْأ َيَنا ِبُقْر َبا َتْأُك ُلُه الَّناُر ۗ ُقْل َقْد َج اَءُك ْم ُرُس ٌل َق‬
‫َو ِباَّل ِذ ي ُقْلُتْم َفِلَم َقَتْلُتُم وُه ْم ِإن ُك نُتْم َص اِدِقيَن ۔َف ِإ ن َك َّذ ُبوَك َفَق ْد ُك ِّذ َب ُرُس ٌل ِّمن َقْبِل َك َج اُءوا‬
‫ِباْلَبِّيَناِت َو الُّز ُبِر َو اْلِكَتاِب اْلُم ِنيِر ﴾‬

‫ہللا نے ان لوگوں کی بات سن لی ہے ج و یہ کہ تے ہیں کہ ‪ :‬ہللا فق یر ہے اور ہم م ال‬


‫دار ہیں۔ ہم ان کی یہ بات بھی (ان کے اعمال نامے میں) لکھے لیتے ہیں‪ ،‬اور انہ وں‬
‫نے انبیاء کو جو ناحق قتل کیا ہے‪ ،‬اس کو بھی‪ ،‬اور (پھر) کہیں گے کہ ‪ :‬دہکتی آگ‬
‫کا مزہ چکھو۔یہ سب تمہارے ہاتھوں کے کرتوت ک ا ن تیجہ ہے ج و تم نے آگے بھیج‬
‫رکھا تھا‪ ،‬ورنہ ہللا بندوں پر ظلم کرنے واال نہیں ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ‬
‫‪ :‬ہللا نے ہم سے یہ وعدہ لیا ہے کہ کسی پیغمبر پر اس وقت ت ک ایم ان نہ الئیں جب‬
‫تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی لے کر نہ آئے جسے آگ کھ ا ج ائے۔ (‪ )٦٣‬تم کہ و‬
‫‪18‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫کہ ‪ :‬مجھ سے پہلے تمہ ارے پ اس بہت س ے پیغم بر کھلی نش انیاں بھی لے ک ر آئے‬
‫اور وہ چ یز بھی جس کے ب ارے میں تم نے ( مجھ س ے) کہ ا ہے۔ پھ ر تم نے انہیں‬
‫کیوں قت ل کی ا اگ ر تم واقعی س چے ہ و ؟ (اے پیغم بر) اگ ر پھ ر بھی یہ ل وگ تمہیں‬
‫جھٹالئیں ت و (یہ ک وئی ن ئی ب ات نہیں) تم س ے پہلے بھی بہت س ے ان رس ولوں ک و‬
‫جھٹالی ا جاچک ا ہے ج و کھلی کھلی نش انیاں بھی الئے تھے‪ ،‬لکھے ہ وئے ص حیفے‬
‫بھی اور ایسی کتاب بھی جو (حق ک و) روش ن کردی نے والی تھی۔(آل عم ران‪-181:‬‬
‫‪)184‬‬
‫ان آی ات میں ہللا تب ارک و تع الٰی ان متک برین کے ق ول س ے آگ اہ فرمات ا ہے‬
‫جنہوں نے ہللا تبارک و تعالٰی کے بارے میں بدترین اور قبیح ترین بات کہی۔ ن یز ہللا‬
‫تعالٰی نے آگاہ فرمایا کہ انہوں نے ج و ب دزبانی کی ہے۔ ہللا تع الٰی نے اس ے س ن لی ا‬
‫ہے۔ وہ اس بدزبانی کو لکھ کر محف وظ ک رلے گ ا اور اس کے س اتھ س اتھ ہللا تع الٰی‬
‫دیگر افعال قبیحہ بھی محفوظ ک رے گ ا۔ مثًال ان ک ا خ یر خ واہی ک رنے والے انبی اء‬
‫کرام کو ناحق قتل کرن ا‪ ،‬اور وہ ان ک و ان افع ال پ ر س خت س زا دے گ ا‪ ،‬ان کی اس‬
‫زبان درازی" ہللا تعالٰی فقیر ہے اور ہم دولت مند ہیں" کے ب دلے میں کہ ا ج ائے گ ا‬
‫﴿ُذوُقوا َعَذ اَب اْلَح ِر ي * *ِق ﴾ یعنی بدن سے دل تک جال ڈالنے والے عذاب کا م زا چکھ و‪،‬‬

‫ان کو دیا گیا یہ عذاب ہللا تعالٰی کی طرف سے ظلم نہیں ہے۔ کیونکہ ہللا تع الٰی ﴿َلْيَس‬
‫ِبَظاَّل ٍم ِّلْلَعِبيِد ﴾ بندوں پر ہرگز ظلم نہیں کرتا۔ وہ اس س ے پ اک ہے بلکہ یہ رس وائیاں‬
‫اور قباحتیں ہیں جو انہیں عذاب کا مستحق بناتی اور ثواب سے مح روم ک رتی ہیں یہ‬
‫ان کا اپنا کیا دھرا ہے۔‬
‫﴿َاَّلِذ ْيَن َقاُلْۤو ا ِاَّن الّٰل َه َعِه َد ِاَلْيَنۤا﴾ یہاں سے یہودیوں کی دوسری بری خصلت ک ا بی ان ہے‬
‫جو انھوں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی نبوت پر ایم ان نہ النے کے سلس لے‬
‫میں اختیار کی کہ بنی اسرائیل سے ہللا تعالٰی نے یہ عہد لیا ہے کہ اگر ک وئی ن بی یہ‬
‫معجزہ پیش نہ کرے تو اس پر ایمان نہ الئیں۔ حاالنکہ ان کی کسی کتاب میں یہ حکم‬
‫نہیں اور ان کے تمام انبیاء کو یہ معجزہ عط ا بھی نہیں ہ وا تھ ا‪ ،‬جیس ا کہ اس ی آیت‬
‫میں اشارہ ہے ‪ُ﴿ :‬ق ْل َق ْد َج ٓاَءُك ْم ُرُس ٌل ِّمْن َقْبِلْي ﴾ جس سے معل وم ہوت ا ہے کہ ان کے‬
‫تمام انبیاء کو نہیں‪ ،‬بلکہ چند کو یہ معجزہ عطا ہ وا ن یز کہ اگ ر واقعی تم اس دع وٰی‬
‫میں سچے ہو تو پھر تمہارے آباء و اجداد نے ان بہت س ے انبی اء ک و قت ل کی وں ک ر‬
‫ڈاال جو اپنی نبوت کے صدق پر دوسری واضح دلیلوں کے س اتھ یہ معج زہ بھی لے‬
‫کر آئے جس کا تم مطالبہ کر رہے ہو۔‬
‫‪19‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫چودہواں عنوان‬
‫موت اور مشکالت ہر ذی روح کا مقدر‬
‫اول‪ :‬موت ہر ذی روح کا مقدر ہے‬
‫م وت ای ک اٹ ل حقیقت ہے‪ ،‬جن وں اور انس انوں کے ل یے مرن ا ہے‪ ،‬اور یہ‬
‫دنیاوی زندگی دائمی زن دگی ک ا س فر ہے‪ ،‬اس ل یے انس ان ک و اس کے دھ وکے میں‬
‫نہیں آنا چاہیے‪ ،‬کیونکہ ایک دن وہ اس زندگی ک و چھ وڑ دے گ ا اور م وت اس کے‬
‫ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔ اور اس کے بعد وہ اس زن دگی کے عالوہ کس ی دوس ری‬
‫زندگی میں منتقل ہو جائے گا‪ ،‬اور کوئی اس کی موت کو ای ک لمحے کے ل یے بھی‬
‫موخر نہیں ک ر س کتا‪ ،‬اس ل یے ہمیں اس حقیقت پ ر یقین رکھن ا چ اہیے اور اس کے‬
‫لیے تیاری کرنی چاہیے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے‪ُ﴿ :‬ك ُّل َنْف ٍس َذاِئَق ُة اْلَم ْو ِت ۗ َو ِإَّنَم ا ُتَو َّفْو َن‬
‫ِخ‬
‫ُأُج وَر ُك ْم َيْو َم اْلِق َياَم ِةۖ َفَم ن ُز ْح ِز َح َعِن الَّن اِر َو ُأْد َل اْلَج َّن َة َفَق ْد َف اَز ۗ َو َم ا اْلَحَي اُة ال **ُّد ْنَيا ِإاَّل َم َت اُع‬
‫اْلُغُر وِر ﴾ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے‪ ،‬اور تم سب ک و (تمہ ارے اعم ال کے)‬
‫پورے پورے بدلے قیامت ہی کے دن ملیں گے۔ پھ ر جس کس ی ک و دوزخ س ے دور‬
‫ہٹالیا گیا اور جنت میں داخ ل کردی ا گی ا وہ ص حیح مع نی میں کامی اب ہوگی ا‪ ،‬اور یہ‬
‫دنیوی زندگی تو (جنت کے مقابلے میں) دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں۔‬
‫(آل عمران‪)185:‬‬
‫یہ ہللا تعالٰی کی طرف سے ایک ع ام اعالن ہے ج و تم ام مخلوق ات کے ل یے‬
‫ہے کہ ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھن ا ہے‪ ،‬ہللا تع الٰی نے فرمای ا‪ُ﴿:‬ك ُّل َمْن َعَلْيَه ا‬
‫َف اٍن ۔َو َيْبَق ٰى َو ْج ُه َر ِّب َك ُذو اْلَج اَل ِل َو اِإْل ْك َر اِم ﴾ اس زمین میں جو کوئی ہے‪ ،‬فن ا ہ ونے واال‬
‫ہے۔اور (ص رف) تمہ ارے پروردگ ار کی جالل والی‪ ،‬فض ل و ک رم والی ذات ب اقی‬
‫رہے گی۔(الرحٰم ن‪)27-26:‬‬
‫حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی ہللا عنہ سے روایت ہے کہ رس ول ہللا ص لی ہللا‬
‫علیہ وسلم نے فرمایا‪ :‬ہللا کے راستے میں دشمن سے ملی ہوئی سرحد پر ایک دن کا‬
‫پہرہ دنیا و مافیہا سے بڑھ کر ہے اور جو شخص ہللا کے راستے میں ش ام ک و چلے‬
‫یا صبح کو تو وہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہے ۔‬
‫‪20‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫دوم‪ :‬انسان کے لیے ہّللا تعالٰی کی طرف سے آزمائش‬


‫ِك‬ ‫ِم ِذ‬ ‫ِس‬ ‫ِل‬ ‫ِف‬
‫ہّللا تعالٰی نے ارشاد فرمایا‪َ﴿:‬لُتْبَل ُو َّن ي َأْم َو ا ُك ْم َو َأنُف ُك ْم َو َلَتْس َم ُعَّن َن اَّل يَن ُأوُت وا اْل َت اَب‬
‫ِم ن َقْبِلُك ْم َو ِم َن اَّلِذ يَن َأْش َر ُك وا َأًذى َك ِثيًر اۚ َو ِإن َتْص ِبُر وا َو َتَّتُقوا َفِإ َّن َٰذ ِلَك ِم ْن َعْز ِم اُأْلُموِر ﴾‬

‫(مسلمانو) تمہیں اپنے مال و دولت اور جانوں کے معاملے میں (اور) آزمای ا ج ائے‬
‫گا‪ ،‬اور تم اہل کتاب اور مشرکین دونوں سے بہت سی تکلیف دہ ب اتیں س نو گے۔ اور‬
‫اگر تم نے صبر اور تقوی سے کام لیا تو یقینا یہی کام بڑی ہمت کے ہیں ( ج و تمہیں‬
‫اختیار کرنے ہیں)(آل عمران‪)186:‬‬
‫اس آیت میں ہللا تبارک و تع الٰی اہ ل ایم ان ک و خط اب فرمات ا ہے کہ انہیں ان‬
‫کے ام وال میں ہللا کی راہ میں واجب اور مس تحب نفق ات کے ذریعے س ے آزمای ا‬
‫جائے گا اور خود ان کو ایسی بوجھل تکالیف میں مبتال کیا جائے گا جو اک ثر لوگ وں‬
‫کے ل یے ناقاب ل برداش ت ہ وتی ہیں مثًال جہ اد فی س بیل ہللا‪ ،‬مش قت‪ ،‬قت ل‪ ،‬قی د اور‬
‫زخموں سے واسطہ پڑتا ہے اور مثًال امراض جو خود اسے یا اس کے کسی محبوب‬
‫فرد کو الحق ہوجاتے ہیں۔ اہل ایمان کو اس لیے آزمایا جات ا ہے کہ وہ دوس روں کے‬
‫لیے نمونہ بن کر زن دگی بس ر ک ریں۔ آزم ائش اور امتح ان ک ا یہ بھی مقص د ہے کہ‬
‫مومن دین کی سربلندی اور لوگوں کی خیر خواہی کے لیے قربانی اں پیش ک ریں۔ اس‬
‫کے باوجود بھی غیر مسلم حسد و بغض کا مظ اہرہ ک رتے ہیں جس پ ر تس لی دی نے‬
‫کے لیے ارشاد ہوتا ہے‪َ﴿ :‬و َلَتْس َم ُعَّن ِم َن اَّل ِذ يَن ُأوُت وا اْلِكَت اَب ِم ن َقْبِلُك ْم َو ِم َن اَّل ِذ يَن َأْش َر ُك وا‬
‫َأًذى َك ِث يًر ا﴾یعنی اے مسلمانو! تم ہللا کی راہ میں سب کچھ قرب ان ک رنے کے ب اوجود‬
‫یہود و نصارٰی اور مشرکین کی طرف سے خود تمہاری ذات‪ ،‬تمہارے دین‪ ،‬تمہ اری‬
‫کتاب اور تمہارے رسول کے بارے میں طعنے س ننے پ ڑیں گے۔ لہ ذا اگ ر تم ص بر‬
‫اور پرہیزگ اری اختی ار ک رتے رہے ت و یہ ب ڑی عظمت والی ب ات ہے۔ اور ص احب‬
‫ع زیمت ل وگ ہی ہللا تع الٰی کے دین ک و س ربلند ک رنے والے اور دنی ا وآخ رت میں‬
‫سرخرو ہوں گے۔‬
‫ہللا تعالٰی کی طرف سے اہل ایمان کو اس آزمائش میں ڈالنے کا مقص د م ومن‬
‫صادق اور منافقین کے درمیان امتیاز پیدا کرن ا ہے۔ اس ی ط رح جب ہللا تع الٰی اپ نے‬
‫مومن بندوں کے ساتھ بھالئی چاہت ا ہے ت و وہ ان کے ل یے مص ائب اور تک الیف ک و‬
‫مقدر کردیتا ہے تاکہ صبر اختیار کرنے کے ساتھ ان کے ایمان و یقین میں اضافہ ہو‬
‫جو ان کے درجات کی بلندی اور برائیوں کے خاتمے کا باعث بنے۔‬
‫‪21‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫دوسری بحث‬
‫سورہ آل عمران میں عبادت سے متعلق ہدایات‬
‫ہللا تعالٰی کی اپنے بن دوں پ ر رحمت ہے کہ اس نے ان کے ل یے عب ادات ک و‬
‫مش روع فرمای ا ت اکہ انس ان بھالئی کے راس تے پ ر چ ل س کے۔ عب ادت ص رف‬
‫مخص وص ش عائر اور ارک ان ت ک مح دود نہیں بلکہ اس میں بن دوں کے تم ام نی ک‬
‫اعمال شامل ہیں۔ مثًال اگر کوئی مسلمان نیکی پر قدرت اور طاقت کی نیت سے کھانا‬
‫کھاتا ہے یا پانی پیتا ہے‪ ،‬تو اسے اس کا بھی ثواب ملے گا‪ ،‬اور یقینًا ہمیں معلوم ہونا‬
‫چ اہیے کہ ہمیں ای ک عظیم مقص د کے ل یے پی دا کی ا گی ا ہے‪ ،‬ج و کہ ہللا تع الٰی کی‬
‫عب ادت ہے‪ ،‬ہللا تع الٰی نے فرمای ا‪َ﴿ :‬و َم ا َخ َلْق ُت اْلِج َّن َو اِإْل نَس ِإاَّل ِلَيْع ُب ُد وِن ﴾ اور ہم نے‬
‫جنوں اور انسانوں کواسی واسطے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔ (ال ذاریات‪:‬‬
‫‪ )56‬لٰہ ذا اگر کوئی شخص اس مقصد سے غفلت گا تو وہ حیوانیت کی راہ پر چلےگ ا‬
‫اور اس کی اس زندگی میں ک وئی ق در و قیمت نہیں س مجھی ج ائے گی۔ کی ونکہ ہللا‬
‫تعالٰی ہماری عبادت کا محتاج نہیں ہے‪ ،‬بلکہ ہم اس کی عبادت کے محتاج ہیں۔ سورہ‬
‫آل عمران میں عبادت سے متعلق راہنمائی کے لیے چند آی ات وارد ہ وئی ہیں‪ ،‬جنہیں‬
‫سات عنوانات کے تحت بیان کیا جا رہا ہے‪:‬‬

‫پہال عنوان‬
‫دنیاوی خواہشات سے محبت کرنا انسان کے لیے آزمائش ہے‬
‫ارشاِد باری تعالٰی ہے‪:‬‬
‫الِّنَس اِء َو اْلَبِنيَن َو اْلَق َن اِط يِر اْلُم َق نَط َر ِة ِم َن ال* *َّذ َه ِب َو اْلِف َّض ِة َو اْلَخ ْي ِل‬ ‫﴿ُز ِّي ِللَّن اِس ُّب الَّش اِت ِم‬
‫َن‬ ‫َه َو‬ ‫ُح‬ ‫َن‬
‫َم َتاُع اْلَحَياِة الُّد ْنَياۖ َو الَّلُه ِع نَدُه ُح ْسُن اْلَم آِب ﴾‬ ‫اْلُمَس َّو َم ِة َو اَأْلْنَعاِم َو اْلَحْر ِث ۗ َٰذ ِلَك‬

‫لوگ وں کے ل یے ان چ یزوں کی محبت خوش نما بن ا دی گ ئی ہے ج و ان کی نفس انی‬


‫خواہش کے مطابق ہوتی ہے ‪،‬۔ یعنی عورتیں‪ ،‬بچے‪ ،‬سونے چان دی کے لگے ہ وئے‬
‫ڈھیر‪ ،‬نشان لگائے ہوئے گھ وڑے‪ ،‬چوپ ائے اور کھیتی اں۔ یہ س ب دنی وی زن دگی ک ا‬
‫سامان ہے (لیکن) ابدی انجام کا حسن تو صرف ہللا کے پاس ہے۔(ال عمران‪)14:‬‬
‫‪22‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫یہ آیت اس دنیا کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہے اور اس ے لوگ وں کے ل یے اس‬


‫حد تک آراستہ کیا گی ا ہے کہ وہ اس س ے محبت ک رتے تھے۔ اس دنی ا وہ خواہش ات‬
‫جو لوگوں کےلئے مزین اور محب وب بن ائی گ ئی ہیں ان میں ع ورتیں‪ ،‬اوالد‪ ،‬م ال و‬
‫دولت اور سونا چاندی وغیرہ شامل ہیں۔ اور یہ سب کچھ وہ ہے جو انس ان اپ نی دنی ا‬
‫میں حاصل کرتا ہے اور اس س ے لط ف ان دوز ہوت ا ہے اور اس کے پ اس ج و کچھ‬
‫بھی ہے اس کے برابر نہیں جو ہللا سبحانہ وتع الی کے پ اس ہے ج و کہ آخ رت میں‬
‫بہترین ٹھکانہ اور بدلہ ہے۔‬
‫اس آیت میں مسلمانوں کے لیے وعظ و نصیحت ہے کہ وہ اپنے دین پر ث ابت‬
‫قدم رہیں‪ ،‬اور اس دنیاوی زن دگی اور اس کی زینت کے دھ وکے میں نہ آئیں ج و ان‬
‫کو ابدی زندگی سے ہٹاتی ہے‪ ،‬اور یہودیوں کے لیے ایک ڈانٹ ڈپٹ ہے جب وہ اس‬
‫دنیا کو آخرت پر ت رجیح دی تے تھے‪ ،‬ت و انہ وں نے محم د ص لی ہللا علیہ وس لم کے‬
‫پیروکاروں کو اس خوف میں مبتال کر دیا کہ ان کی قیادت ختم ہو جائے گی۔ (الھدایہ‬
‫الی بلوغ النھایۃ‪ ،‬ابو محمد مکی بن ابی طالب‪ ،‬ج‪ ،2‬ص‪)966‬‬
‫اور لوگوں ک ا ان خواہش ات نفس س ے محبت ک رنے کی ع ادت ہّللا تع الٰی کی‬
‫ط رف س ے ای ک امتح ان اور آزم ائش کے س وا کچھ نہیں‪ ،‬جیس ا کہ ہللا تع الٰی نے‬
‫فرمایا‪ِ﴿:‬إَّن ا َجَعْلَن ا َم ا َعَلى اَأْلْر ِض ِز يَن ًة َّلَه ا ِلَنْبُل َو ُه ْم َأُّيُه ْم َأْح َس ُن َعَم اًل ﴾ یقین جانو کہ روئے‬
‫زمین پر جتنی چیزیں ہیں ہم نے انہیں زمین کی سجاوٹ ک ا ذریعہ اس ل یے بنای ا ہے‬
‫تاکہ لوگوں کو آزمائیں کہ ان میں کون زیادہ اچھا عمل کرتا ہے۔ (الکہف‪)7 :‬‬
‫اس آیت ک ا مقص د مطل ق خواہش ات کی محبت ک و روکن ا نہیں ہے ج و درجہ‬
‫اعتدال میں ہوں‪ ،‬بلکہ اس محبت میں مبالغہ کرنا ‪ ،‬انکی تکمیل میں اسراف کرن ا اور‬
‫ان میں اس حد تک مشغول رہن ا کہ وہ ایم ان اور دین پ ر غ الب آ ج ائیں‪ ،‬اور انس ان‬
‫آخرت سے غافل ہو جائے یہ ممنوع ہے ۔ اور ہللا تعالٰی نے دنیا کی محبت کو لوگوں‬
‫کے لیے مزین کیا ہے اور ان کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دی ہے یہ اں ت ک کہ‬
‫یہ ان کے لیے ای ک جبلت بن گ ئی ہے کہ یہ دنی ا کی فالح اور ت رقی ک ا ذریعہ ہے۔‬
‫اور دنی ا کی خواہش ات بہت س ی ہیں‪ ،‬جن میں عورت وں اور اوالد کی محبت‪ ،‬پیس ے‬
‫جمع کرنا‪ ،‬شوقیہ گھوڑے اور مویشیوں کا پالنا‪ ،‬غلہ کی کاشت اور باغات کی تیاری‬
‫اور یہ سب کچھ دنیوی زندگی کا مزہ اور اس کی زینت ہے‪ ،‬اگ ر یہ ب رائی اور خ دا‬
‫سے دوری کا سبب ہو تو یہ قابل مذمت اور خطرناک ہے۔ لیکن اگر یہ نیکی کا سبب‬
‫ہو اور اس شخص کو اس کے دینی‪ ،‬خیراتی اور انسانی ف رائض کی انج ام دہی س ے‬
‫‪23‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫نہ روکے تو یہ اس کے لیے اچھا ہے اور ہّللا تعالٰی کے ہاں اچھی م نزل اور ٹھک انہ‬
‫ہے۔ اس لیے انسان ک و چ اہیے کہ وہ اپ نے مقص د اص لی ک و پہچ انے اور دنی ا کے‬
‫بجائے آخرت پر توجہ دے۔‬

‫دوسرا عنوان‬
‫ہللا تعالٰی کی عبادت اور صراط مستقیم پر چلنا تمام انبیاء کا عقیدہ ہے‬
‫ارشاِد باری تعالٰی ہے‪ِ﴿ :‬إَّن الَّلَه َر ِّبي َو َر ُّبُك ْم َفاْع ُبُد وُهۗ َٰه َذ ا ِص َر اٌط ُّمْس َتِق يٌم﴾ بیشک ہللا میرا‬
‫بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار۔ یہی سیدھا راستہ ہے ( کہ صرف اسی‬
‫کی عبادت کرو) (آل عمران‪)51:‬‬
‫یہ آیت اس عقی دے کی وض احت کے ل یے آئی ہے ج و حض رت عیس ٰی علیہ‬
‫السالم لے ک ر تش ریف الئے تھے اور اس آیت کے عالوہ دو مقام ات پ ر کچھ الف اظ‬
‫کے اضافہ کے ساتھ اس عقیدے کا اظہار عیسٰی ہللا کی زبان پر ق رآن مجی د میں کی ا‬
‫گیا ہے۔ ہللا تعالٰی نے فرمایا‪َ﴿ :‬و ِإَّن الَّلَه َر ِّبي َو َر ُّبُك ْم َفاْع ُبُد وُهۚ َٰه َذ ا ِص َر اٌط ُّمْس َتِق يٌم﴾ اور (اے‬
‫پیغمبر ! لوگوں س ے کہہ دو کہ ‪ ):‬یقین ا ہللا م یرا بھی پروردگ ار ہے اور تمہ ارا بھی‬
‫پروردگار‪ ،‬اس لیے اس کی عبادت کرو‪ ،‬یہی سیدھا راستہ ہے۔(م ریم‪ )36:‬ای ک اور‬
‫جگہ ہللا تعالٰی نے فرمایا‪ِ﴿ :‬إَّن الَّل َه ُه َو َر ِّبي َو َر ُّبُك ْم َفاْع ُب ُد وُهۚ َٰه َذ ا ِص َر اٌط ُّمْس َتِق يٌم﴾ یقینا ہللا‬
‫ہی م یرا بھی رب ہے اور تمہ ارا بھی رب ہے‪ ،‬اس ل یے اس کی عب ادت ک رو۔ یہی‬
‫سیدھا راستہ ہے۔(الزخرف‪)64:‬‬
‫اس کائنات میں انسان کی عزت اپنے رب کی بندگی میں ہے‪ ،‬کیونکہ یہ س ب‬
‫سے زیادہ عزت واال مقام ہے‪ ،‬اور عبادت ہی وہ مقصد ہے جس کے لیے انس ان اور‬
‫جن کی تخلی ق ہ وئی ہے۔ ﴿َو َم ا َخ َلْق ُت اْلِج َّن َو اِإْل نَس ِإاَّل ِلَيْع ُب ُد وِن ﴾ اور ہم نے جن وں اور‬
‫انسانوں کواسی واسطے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔ (الذاریات‪)56:‬‬
‫نبیوں اور رسولوں کو بھیجنے کا مقصد لوگوں کو صرف خدا کی عب ادت کی‬
‫طرف بالنا ہے‪ ،‬انبیاء لوگوں کو خدا کی عبادت کرنے کے لئے بالنے کے لئے آئے‬
‫تھے‪ ،‬اور یہی وہ فطرت ہے جس کے لئے ہللا تعالٰی نے لوگوں کو پیدا کی ا‪ ،‬کی ونکہ‬
‫اکثر ل وگ اپ نی فط رت پ ر یقین رکھ تے ہیں کہ دنی ا ک ا ای ک خ الق ہے جس کی وہ‬
‫عب ادت ک رتے ہیں اور پک ارتے ہیں‪ ،‬اور وہ اس جبلت پ ر ق ائم رہ تے ہیں اس س ے‬
‫‪24‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫انحراف نہیں کرتے سوائے رسوم و رواج اور آبائی تربیت جیسی وجوہ ات کے۔ اور‬
‫یہ ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے کچھ لوگ خ داتعالٰی کے عالوہ ہ ر معب ود کی‬
‫ط رف رجح ان رکھ تے ہیں۔ حض رت اب وہریرہ رض ی ہللا عنہ س ے م روی ہے کہ‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪:‬ہ ر بچہ فط رت ( اس الم ) پ ر پی دا ہوت ا ہے۔‬
‫پھ ر اس کے م اں ب اپ اس ے یہ ودی ی ا نص رانی ی ا مجوس ی بن ادیتے ہیں۔ (ص حیح‬
‫بخاری‪ ،‬حدیث نمبر‪)1358:‬‬
‫انبیاء اور رسول اسی فطرت کو برقرار رکھ نے کے ل ئے آئے تھے جس پ ر‬
‫ہللا تعالٰی نے لوگوں کو پیدا کیا تھا‪ ،‬جو کہ عب ادت میں ہّللا تع الٰی کی توحی د ک ا پیغ ام‬
‫ہے۔ حض رت عیس ٰی علیہ الس الم کی ت و دع وت ہی یہی تھی ﴿َو ِإَّن الَّل َه َر ِّبي َو َر ُّبُك ْم‬
‫َفاْع ُب ُد وُه﴾ "بالشبہ ہللا ہی میرا اور تمہارا سب کا پروردگ ار ہے۔ بس اس ی کی بن دگی‬
‫کرو" چنانچہ حضرت عیسٰی علیہ السالم نے تواضع اور بندگی کا اقرار کی ا ت اکہ وہ‬
‫اس پر جھوٹی تہمت نہ لگائیں اور یہ کہیں کہ وہ معبود اور خدا کا بیٹ ا ہے‪ ،‬کی ونکہ‬
‫انکا ہللا تعالٰی کی بندگی کا اقرار کرنا ان باتوں ک و روکت ا ہے ج و جاہ ل عیس ائی ان‬
‫کے متعلق دعوٰی کرتے ہیں‪ ،‬لٰہ ذا ہللا تع الٰی ال وہیت اور رب وبیت دنی ا اور آخ رت کی‬
‫بھالئی ک ا ب اعث ہے اور یہی وہ مش ن ہے جس کی خ اطر ہللا تع الٰی نے تم ام انبی اء‬
‫کرام علیہم السالم کو مبعوث فرمایا۔‬

‫تیسرا عنوان‬
‫مقبول ترین خرچ اور اس کا اجر و ثواب‬
‫ارشاِد باری تعالٰی ہے‪َ﴿ :‬لن َناُلوا اْلِبَّر َّتٰى ُتنِف ُق وا ِم َّم ا ُتِح ُّبوَن ۚ ا ُتنِف ُقوا ِم ن َش ٍء َف ِإ َّن الَّل َه ِب ِه‬
‫ْي‬ ‫َو َم‬ ‫َح‬ ‫َت‬
‫َعِليٌم﴾‬

‫تم نیکی کے مقام تک اس وقت تک ہرگ ز نہیں پہنچ و گے جب ت ک ان چ یزوں میں‬


‫سے (ہللا کے لیے) خرچ نہ ک رو ج و تمہیں محب وب ہیں۔ اور ج و کچھ بھی تم خ رچ‬
‫کرو‪ ،‬ہللا اسے خوب جانتا ہے۔(آل عمران‪)92:‬‬
‫‪25‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫اس آیت میں بہت سے احکام و ضوابط ہیں اور ان میں سب س ے نمای اں چ یز‬
‫اس طریقے س ے م ال س ے محبت ک رنے کی اج ازت ہے ج و ہللا تع الٰی چاہت ا ہے ۔‬
‫خرچ کرنے کا معیار یہ ہے انسان اس چیز کو خرچ کرے جس محبت کرتا ہے۔ یہاں‬
‫یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ آیت نے خرچ کرنے کے مع نی ک و وس یع ک رنے کے‬
‫لیے اور نیکی کے تمام پہلوؤں کو ش امل ک رنے اور اج ر وث واب کی ت رغیب دی نے‬
‫کے ل یے خ رچ کی ک وئی خ اص قس م نہیں بت ائی‪ ،‬بلکہ اس میں خ یرات‪ ،‬زک ٰو ۃ اور‬
‫کفارات سب شامل ہیں۔‬

‫شان نزول‪:‬‬
‫اس آیت کے شان نزول میں امام بخاری نے حضرت انس بن مالک رض ی ہّللا‬
‫عنہ کی حدیث کو ذکر کیا ہے وہ فرم اتے ہیں کہ اب وطلحہ رض ی ہللا عنہ م دینہ میں‬
‫انصارمیں سب سے زیادہ مالدار تھے۔ اپ نے کھج ور کے باغ ات کی وجہ س ے۔ اور‬
‫اپنے باغات میں سب سے زیادہ پسند انہیں بیرحاءکا باغ تھا۔ یہ باغ مس جد نب وی کے‬
‫بالکل سامنے تھا۔ اور رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم اس میں تشریف لے جایا ک رتے‬
‫اور اس کا میٹھا پانی پیا کرتے تھے۔ انس رضی ہللا عنہ نے بی ان کی ا کہ جب یہ آیت‬
‫نازل ہوئی ﴿َلن َتَن اُلوا اْلِب َّر َح َّتٰى ُتنِف ُق وا ِم َّم ا ُتِح ُّب وَن ﴾ یعنی تم نیکی کو اس وقت تک نہیں‬
‫پاسکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خ رچ ک رو۔ یہ س ن ک ر اب وطلحہ‬
‫رضی ہللا عنہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض‬
‫کی ا کہ اے ہللا کے رس ول! ہللا تع الٰی فرمات ا ہے کہ تم اس وقت ت ک نیکی ک و نہیں‬
‫پاسکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ ک رو۔ اور مجھے بیرحاءک ا‬
‫باغ سب سے زیادہ عزی ز ہے۔ اس ل یے میں اس ے ہللا تع الٰی کے ل یے خ یرات کرت ا‬
‫ہوں۔ اس کی نیکی اور اس کے ذخیرئہ آخ رت ہ ونے ک ا امی دوار ہ وں۔ ہللا کے حکم‬
‫سے جہاں آپ مناسب سمجھیں اسے استعمال کیج ئے۔ راوی نے بی ان کی ا کہ یہ س ن‬
‫کر رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ :‬بہت خوب! یہ تو بڑا ہی آم دنی ک ا م ال‬
‫ہے۔ یہ ت و بہت ہی نف ع بخش ہے۔ اور ج و ب ات تم نے کہی میں نے وہ س ن لی۔ اور‬
‫میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو دے ڈالو۔ اب وطلحہ‬
‫رضی ہللا عنہ نے کہا۔ یا رسول ہللا! میں ایسا ہی کروں گ ا۔ چن انچہ انہ وں نے اس ے‬
‫اپنے رشتہ داروں اور چچا کے لڑک وں ک و دے دی ا۔ (ص حیح بخ اری‪ ،‬ح دیث نم بر‪:‬‬
‫‪)1461‬‬
‫‪26‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫اس میں ہللا کی طرف سے بندوں کو ت رغیب ہے کہ وہ نیکی کے ک اموں میں‬


‫خرچ کریں‪ ،‬چنانچہ فرمایا ‪َ﴿ :‬لن َتَن اُلوا اْلِب َّر ﴾ "تم ہرگ ز بھالئی نہ پ اؤ گے" یع نی تم‬
‫کبھی "بر" حاصل نہیں کرسکو گے۔ "بر" میں ہر قسم کے نیکی اور ث واب کے ک ام‬
‫شامل ہیں جو کرنے والے ک و جنت میں پہنچ اتے ہیں۔﴿َح َّتٰى ُتنِف ُق وا ِم َّم ا ُتِح ُّب وَن ﴾ "جب‬
‫ت ک تم ان چ یزوں میں س ے ج و تمہیں عزی ز ہیں (ہللا کی راہ میں) ص رف نہ ک رو‬
‫گے۔" یع نی جب تم م ال کی محبت پ ر ہللا کی محبت ک و ت رجیح دی تے ہ وئے ہللا کی‬
‫رضامندی کے کاموں میں مال خرچ کرو گے تو اس سے ثابت ہوگا کہ تمہ ارا ایم ان‬
‫سچا ہے اور تمہارے دلوں میں نیکی اور تقوٰی موجود ہے۔ (تیس یر الک ریم ال رحٰم ن‪،‬‬
‫السعدی‪ ،‬ص‪)138‬‬
‫"البر" سے مراد‪ :‬لفظ "بر" کے معنی اور مفہوم میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں‬
‫جن میں س ے چن د یہ ہیں‪ )1( :‬جنت (‪ )2‬اس الم (‪ )3‬جنت میں درج ات (‪ )4‬رض ائے‬
‫اٰل ہی (‪ )5‬بھالئی ۔‬

‫﴿َو َم ا ُتنِف ُق وا ِم ن َش ْي ٍء َف ِإ َّن الَّل َه ِب ِه َعِليٌم﴾ اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو‪ ،‬ہللا اسے خوب‬
‫جانتا ہے۔‬
‫یہ اخالص اور معمولی ص دقہ ک رنے کی تائی د ہے۔ کی ونکہ اس وقت معم ولی‬
‫صدقہ کرنے کو حقارت کی نظر سے دیکھا جات ا اور اس ے گری ز کی ا جات ا‪ ،‬ت و اس‬
‫لیے کہا گیا کہ تم کچھ بھی صدقہ کرو وہ ہّللا تعالٰی کے علم میں ہے اور وہ اس اج ر‬
‫ضرور عطاء فرمائے گا جیساکہ ارشاد باری تعالٰی ہے‪َ﴿:‬و َم ا ُتَق ِّد ُموا َأِلنُف ِس ُك م ِّمْن َخ ْي ٍر‬
‫َتِج ُد وُه ِع نَد الَّلِه ُه َو َخ ْيًر ا َو َأْع َظَم َأْج ًر اۚ ﴾ اور جو بھالئی بھی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے‬
‫وہی بھالئی اور اجر میں بڑھ کر ہللا تعالٰی کے ہاں پأو گے۔(المزمل‪)20:‬‬

‫چوتھا عنوان‬
‫بعض کھانے کی چیزوں کی حرمت پر یہودیوں کے اعتراض کا جواب‬
‫ارشاِد باری تعالٰی ہے‪:‬‬
‫‪27‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫﴿ُك ُّل الَّط اِم َك اَن ِح اًّل ِّل ِني ِإ اِئي ِإاَّل ا َّر ِإ اِئي َلٰى ْف ِس ِه ِم‬
‫ن َقْب ِل َأن ُتَنَّزَل الَّتْو َر اُةۗ ُق ْل‬ ‫َب ْس َر َل َم َح َم ْس َر ُل َع َن‬ ‫َع‬
‫َٰلِئ‬ ‫اِدِقي ۔َف ِن ا ٰى َعَلى الَّل ِه اْلَك ِذ ِم ن ِد َٰذ ِل‬ ‫ِإ‬ ‫ِة‬ ‫ِب‬
‫َك َفُأو َك ُه ُم‬ ‫َب َبْع‬ ‫َف ْأُتوا الَّتْو َر ا َفاْتُلوَه ا ن ُك نُتْم َص َن َم ْفَتَر‬
‫الَّظاِلُم وَن ۔ ُقْل َص َد َق الَّلُهۗ َفاَّتِبُعوا ِم َّلَة ِإْبَر اِه يَم َح ِنيًف ا َو َم ا َك اَن ِم َن اْلُم ْش ِر ِكيَن ﴾‬

‫تورات کے نازل ہونے سے پہلے کھ انے کی تم ام چ یزیں (ج و مس لمانوں کے ل یے‬


‫حالل ہیں) ب نی اس رائیل کے ل یے ( بھی) حالل تھیں‪ ،‬س وائے اس چ یز کے ج و‬
‫اسرائیل (یعنی یعق وب علیہ الس الم) نے اپ نے اوپ ر ح رام ک رلی تھی۔ (اے پیغم بر !‬
‫یہودیوں سے) کہہ دو کہ ‪ :‬اگر تم سچے ہو ت و ت ورات لے ک ر آؤ اور اس کی تالوت‬
‫کرو۔ پھر ان باتوں کے (واض ح ہ ونے کے) بع د بھی ج و ل وگ ہللا پ ر جھوٹ ا بہت ان‬
‫باندھیں‪ ،‬ت و ایس ے ل وگ ب ڑے ظ الم ہیں۔ آپ کہ یے کہ ہللا نے س چ کہ ا ہے‪ ،‬لہ ذا تم‬
‫ابراہیم کے دین کا اتباع کرو جو پوری طرح سیدھے راستے پر تھے‪ ،‬اور ان لوگوں‬
‫میں سے نہیں تھے جو ہللا کی خدائی میں کس ی ک و ش ریک م انتے ہیں۔(آل عم ران‪:‬‬
‫‪)95-93‬‬
‫یہ آیات یہودیوں کے اس باطل گمان کی تردید کرتی ہیں کہ احکام ک ا منس وخ‬
‫ہونا جائز نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے حضرت عیسٰی علیہ السالم اور حضرت محمد‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کیا‪ ،‬کیونکہ ان دون وں انبی اء علیہم الس الم کی‬
‫شریعت میں حالل و حرام کے بعض ایسے مس ائل بی ان ک یے گ ئے ج و ت ورات کے‬
‫احک ام کے خالف تھے۔ ق رآن ک ریم میں انص اف ک و م دنظر رکھ تے ہ وئے ان کے‬
‫خالف خود ان کی مسلمہ کتاب "تورات" س ے دلی ل پیش کی گ ئی ہے کہ کھ انے کی‬
‫تمام چیزیں بنی اسرائیل کے لئے حالل تھیں۔ ﴿ِااَّل َم ا َح َّر َم ِإْس َر اِئيُل َعَلٰى َنْف ِس ِه ﴾ "سوائے‬
‫اس چیز کے جس کو اسرائیل یعنی یعقوب علیہ السالم نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا"‬
‫یہ چیزیں ہللا نے حرام نہیں کی تھیں‪ ،‬آپ کو عرق النس اء کی بیم اری ہوگ ئی ت و آپ‬
‫علیہ السالم نے نذر مان لی کہ اگر ہللا نے انہیں شفاء عط ا فرم ائی ت و وہ س ب س ے‬
‫پسندیدہ غذا اپ نے آپ پ ر ح رام ک رلیں گے۔ ہللا نے ش فا دے دی ت و غالب ًا انہ وں نے‬
‫اونٹ کا گوشت اور اونٹنی ک ا دودھ اپ نے آپ پ ر ح رام کرلی ا۔ آپ کی اوالد نے بھی‬
‫(آپ کے احترام میں) اس سے اجتناب کیا‪ ،‬یہ واقعہ تورات کے نزول سے بہت پہلے‬
‫کا ہے۔ پھر تورات میں یعقوب کی حرام ک ردہ اش یاء کے عالوہ بعض دوس ری حالل‬
‫َّل ِذ‬ ‫ِب‬
‫اور پاک اشیاء کی حرمت کا حکم نازل ہ وا۔ جیس ے ہللا نے فرمای ا ‪َ﴿ :‬ف ُظْلٍم ِّمَن ا يَن‬
‫‪28‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫َه اُدوا َح َّر ْم َن ا َعَلْيِه ْم َطِّيَب اٍت ُأِح َّلْت َلُه ْم ﴾ غرض یہودیوں کی سنگین زیادتی کی وجہ سے‬
‫ہم نے ان پر وہ پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو پہلے ان کے لیے حالل کی گ ئی تھیں۔‬
‫اور اس لیے کہ وہ بکثرت لوگ وں ک و ہللا کے راس تے س ے روک تے تھے۔(النس اء ‪:‬‬
‫‪ )160‬ہّللا تعالٰی اپنے رسول کو حکم دیتا ہے کہ اگر یہودی اس حقیقت کا انکار کریں‬
‫ت و ت ورات پیش ک رنے ک ا حکم دیج یے۔ لیکن وہ اس کے بع د بھی تک بر و عن اد کی‬
‫روش پر قائم رہے۔ اس لئے ہللا تعالٰی نے فرمایا ‪َ﴿:‬ف ِن ا ٰى َعَلى الَّلـِه اْلَك ِذ ِم ن ِد‬
‫َب َبْع‬ ‫َم ْفَتَر‬
‫ٰذ ِلَك َفُأوَلٰـِئَك ُه ُم الَّظاِلُم وَن ﴾ پھر ان باتوں کے (واضح ہونے کے) بعد بھی ج و ل وگ ہللا‬
‫پر جھوٹا بہتان باندھیں‪ ،‬تو ایسے لوگ بڑے ظالم ہیں۔(آل عمران‪)94:‬‬
‫اس س ے ب ڑھ ک ر ظلم کی ا ہوس کتا ہے کہ ای ک آدمی ک و ہللا کی کت اب کی‬
‫روشنی میں فیصلہ کرنے کی دعوت دی ج اتی ہے اور وہ عن اد‪ ،‬تک بر اور سرکش ی‬
‫کی بنا پر اس سے انکار کردیتا ہے۔ یہ واضح دلیل ہے کہ محمد صلی ہللا علیہ وس لم‬
‫کی نبوت و رسالت برحق ہے۔‬

‫اس لئے فرمایا ‪ُ ﴿ :‬قْل َص َد َق الَّلـُه﴾ " آپ کہیے کہ ہللا نے سچ کہا ہے" ان خبروں میں‬
‫بھی جو اس نے بتائی ہیں اور ان احکام میں بھی جو اس نے ن ازل ک ئے ہیں۔ ہللا کی‬
‫طرف سے رسول کو اور اس کے رسول کے متبعین کو حکم ہے کہ زبان س ے بھی‬
‫کہیں "آپ کہیے کہ ہللا نے سچ کہا ہے" ان یقی نی دالئ ل کی بنی اد پ ر دل میں بھی یہ‬
‫عقیدہ رکھیں‪ ،‬اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس ش خص ک و س معی اور عقلی تفص یلی‬
‫دالئل کا علم زیادہ ہوتا ہے‪ ،‬اس ک ا ہللا کے س چا ہ ونے پ ر زی ادہ یقین ہوت ا ہے۔ پھ ر‬
‫حکم دیا کہ اپ نے ج د امج د حض رت اب راہیم کے ط ریقے کیپ ی روی ک رتے ہ وئے‬
‫توحید اختیار کریں اور شرک سے اجتناب کریں۔ کیونکہ سعادت و خوش نص یبی ک ا‬
‫دار و مدار توحید ک و اختی ار ک رنے اور ش رک س ے پرہ یز ک رنے پ ر ہے۔ (تیس یر‬
‫الکریم الرحٰم ن‪ ،‬السعدی‪ ،‬ج‪ ،1‬ص‪)138‬‬
‫اس آیت کی روشنی میں نبی کریم ص لی ہللا علیہ وس لم کی نب وت کی س چائی‬
‫اور ملت ابراہیمی کے ساتھ تعلق کا اثبات ظاہر ہوت ا ہے‪ ،‬جبکہ ت ورات پ ر یہودی وں‬
‫کے بہتان اور اس کے مواد میں انکی تحریف ظاہر ہ وتی ہے‪ ،‬اور ن بی ک ریم ص لی‬
‫ہللا علیہ وسلم ہللا تعالٰی کی حق انیت کے ب ارے میں بت اتے ہیں اور ملت اب راہیمی کی‬
‫اتباع کا اپنے امتیوں ک و حکم دی تے ہیں۔ اور یہ ودی جس چ یز کی مم انعت ک ا ذک ر‬
‫ک رتے ہیں وہ یعق وب علیہ الس الم کی خصوص یت تھی جس ے وہ ج انتے تھے‪ ،‬اور‬
‫‪29‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫شریعت نے ان پر کوئی چیز حرام نہیں کی تھی‪ ،‬لٰہ ذا یہودی وں ک ا مع املہ ناانص افی‬
‫اور بہتان پر مبنی ہے۔ اور انبیاء کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں۔‬

‫پانچواں عنوان‬
‫بیت ہّللا کی عظمت اور اس میں داخل ہونے والے کا محفوظ ہونا‬
‫ہّللا تعالٰی نے توحید اور شرک کو چھوڑ کر ملت اب راہیمی کی پ یروی ک رنے‬
‫ک ا حکم دی ا اور انہیں حکم دی ا کہ وہ حج اور دیگ ر عب ادات کے ذریعے بیت ہللا کی‬
‫تعظیم کرتے ہوئے ان کی پیروی کریں اس کے عالوہ بہت سی نصوص ش رعیہ اور‬
‫شواہد موجود ہیں جو اس کی عظمت و فضیلت‪ ،‬اور مقام و مرتبہ کی تصدیق ک رتے‬
‫ہیں۔ ہللا تعالٰی نے فرمایا‪:‬‬

‫﴿ِإَّن َأَّو َل َبْيٍت ُو ِض َع ِللَّناِس َلَّلِذ ي ِبَبَّك َة ُمَباَر ًك ا َو ُه ًد ى ِّلْلَعاَلِم يَن ۔ ِفيِه آَياٌت َبِّيَناٌت َّمَق اُم ِإْبَر اِه يَم ۖ َو َم ن‬
‫َدَخ َل ُه َك اَن آِم ًن اۗ َو ِلَّل ِه َعَلى الَّن اِس ِح ُّج اْلَبْيِت َم ِن اْس َتَطاَع ِإَلْي ِه َس ِبياًل ۚ َو َم ن َكَف َر َف ِإ َّن الَّل َه َغِنٌّي َعِن‬
‫اْلَع اَلِم يَن ﴾ حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہال گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے ل یے بنای ا‬
‫گی ا یقی نی ط ور پ ر وہ ہے ج و مکہ میں واق ع ہے (اور) بن انے کے وقت ہی س ے‬
‫برکتوں واال اور دنیا جہان کے لوگوں کے لیے ہدایت کا س امان ہے۔ اس میں روش ن‬
‫نشانیاں ہیں‪ ،‬مق ام اب راہیم ہے‪ ،‬اور ج و اس میں داخ ل ہوت ا ہے امن پ ا جات ا ہے۔ اور‬
‫لوگوں میں سے جو لوگ اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھ تے ہ وں ان پ ر ہللا کے‬
‫لیے اس گھر کا حج کرنا فرض ہے‪ ،‬اور اگر کوئی انکار کرے تو ہللا دنیا جہ ان کے‬
‫تمام لوگوں سے بےنیاز ہے۔(آل عمران‪)97-96:‬‬
‫اس آیت میں بیت ہللا کی فضیلت واضح ہے‪ ،‬کی ونکہ یہ مس لمانوں ک ا قبلہ‪ ،‬ان‬
‫کی ہدایت کا ذریعہ اور ان کے دلوں کا سکون ہے۔حافظ ابن کث یر رحمہ ہللا فرم اتے‬
‫ہیں‪" :‬ہللا تعالٰی نے ہمیں بتایا ہے کہ یہ سب س ے پہال گھ ر ہے ج و روئے زمین پ ر‬
‫لوگوں کے لیے بطور عبادت گاہ بنایا گیا‪ ،‬چنانچہ وہ اس کا طواف کرتے ہیں‪ ،‬اسکی‬
‫طرف رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں‪ ،‬اور اس کے پاس اعتکاف بیٹھتے ہیں۔‬
‫مکہ مکرمہ کا تذکرہ قرآن پاک میں متعدد مقامات پر مختلف ناموں سے آی ا ہے‪ ،‬جن‬
‫میں سے چند ایک یہ ہیں‪:‬‬

‫‪1‬۔ بکہ‬
‫‪30‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ہّللا تعالٰی نے فرمایا‪ِ﴿:‬إَّن َأَّو َل َبْيٍت ُو ِض َع ِللَّناِس َلَّلِذ ي ِبَبَّك َة ُمَباَر ًك ا َو ُه ًد ى ِّلْلَع اَلِم يَن ﴾ حقیقت یہ‬
‫ہے کہ سب سے پہال گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لیے بنایا گیا یقینی طور پر وہ‬
‫ہے جو مکہ میں واقع ہے (اور) بنانے کے وقت ہی سے برکتوں واال اور دنی ا جہ ان‬
‫کے لوگوں کے لیے ہدایت کا سامان ہے۔(آل عمران‪)96:‬‬

‫‪2‬۔ ام القٰر ی‬
‫ارشاد باری تعالٰی ہے‪َ﴿ :‬و َك َٰذ ِلَك َأْو َح ْيَن ا ِإَلْي َك ُقْر آًن ا َعَر ِبًّي ا ِّلُتنِذ َر ُأَّم اْلُق َر ٰى َو َمْن َحْو َلَه ا﴾ اور‬
‫اسی طرح ہم نے یہ عربی قرآن تم پر وحی کے ذریعے بھیج ا ہے‪ ،‬ت اکہ تم مرک زی‬
‫بستی (مکہ) اور اس کے ارد گرد والوں کو خبردار کرو(الشورٰی ‪)7:‬‬

‫‪3‬۔مکہ‬
‫ارشاد باری تعالٰی ہے‪َ﴿ :‬و ُه َو اَّل ِذ ي َك َّف َأْي ِد َيُه ْم َعنُك ْم َو َأْي ِد َيُك ْم َعْنُه م ِبَبْطِن َم َّك َة ِم ن َبْع ِد َأْن‬
‫َأْظَف َر ُك ْم َعَلْيِه ْم ۚ َو َك اَن الَّلُه ِبَم ا َتْع َم ُلوَن َبِص يًر ا﴾ اور وہی ہللا ہے جس نے مکہ کی وادی میں‬
‫ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان ت ک پہنچ نے س ے‬
‫روک دیا‪ ،‬جبکہ وہ تمہیں ان پر قابو دے چکا تھا‪ ،‬اور ج و کچھ تم ک ر رہے تھے ہللا‬
‫اسے دیکھ رہا تھا۔(الفتح‪)24:‬‬

‫‪4‬۔ البلد االمین‬


‫ارشاِد باری تعالٰی ہے‪َ﴿:‬و َٰه َذ ا اْلَبَلِد اَأْلِم يِن ﴾ اور قسم ہے اس امن وامان والے ش ہر کی۔‬
‫(التین‪)3:‬‬
‫اور اس گھر کو سب سے زیادہ عزت واال مقام حاصل ہ وا جیس ا کہ ہللا تع الٰی‬
‫نے اسے بابرکت قرار دیا اور فرمای ا کہ یہ ب ابرکت ہے اور تم ام جہ انوں کے ل یے‬
‫ہدایت ہے۔ وہ یہ نعمتیں اس بیت ہللا کو کیسے حاصل نہ ہوتیں جب کہ یہ وہ گھر ہے‬
‫جس میں ہر طرح کے پھل میسر ہوتے ہیں‪ ،‬جس میں دنیا کے دھتکارے ہوئے فریاد‬
‫لیکر آتے ہیں‪ ،‬جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں اور نیکیاں کئی گنا ب ڑھ ج اتی ہیں۔ یہ‬
‫مسلمان مرد و زن کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے‪ ،‬دلوں کی دھڑکن ہے اور الکھوں‬
‫کروڑوں لوگ اس کی ط رف س فر ک رتے ہیں‪ ،‬یہ تم ام نعم تیں ہللا کے خلی ل اب راہیم‬
‫علیہ السالم کی دعاؤں کا نتیجہ ہیں‪ ،‬جیسا کہ ہللا تعالٰی نے فرمایا‪:‬‬
‫‪31‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ِل ِق‬ ‫ِم‬ ‫ِع ِت‬ ‫ِذ‬ ‫ِت ِب ٍد‬ ‫ِم‬ ‫ِإ‬
‫﴿َّر َّبَن ا ِّني َأْس َك نُت ن ُذِّر َّي ي َو ا َغْي ِر ي َز ْر ٍع نَد َبْي َك اْلُمَح َّر َر َّبَن ا ُي يُم وا الَّص اَل َة َفاْجَع ْل‬
‫َأْفِئ َد ًة ِّمَن الَّن اِس َتْه ِو ي ِإَلْيِه ْم َو اْر ُزْقُه م ِّمَن الَّثَم َر اِت َلَعَّلُه ْم َيْش ُك ُر وَن ﴾ اے ہمارے پروردگار !‬
‫میں نے اپنی کچھ اوالد کو آپ کے حرمت والے گھر کے پاس ایک ایس ی وادی میں‬
‫ال بسایا ہے جس میں ک وئی کھی تی نہیں ہ وتی‪ ،‬ہم ارے پروردگ ار ! (یہ میں نے اس‬
‫لیے کیا) تاکہ یہ نماز قائم کریں۔ لہ ذا لوگ وں کے دل وں میں ان کے ل یے کش ش پی دا‬
‫کردیجیے‪ ،‬اور ان کو پھلوں کا رزق عطا فرمایے۔ تاکہ وہ شکر گزار بنیں۔(اب راھیم‪:‬‬
‫‪)37‬‬
‫اس میں واض ح نش انیاں ہیں جن میں مق ام اب راہیم بھی ش امل ہے جس میں وہ‬
‫عبادت کے لیے کھڑے ہوتے تھے‪ ،‬ہللا تعالٰی نے فرمایا‪ِ﴿:‬فيِه آَياٌت َبِّيَن اٌت َّمَق اُم ِإْبَر اِه يَم ۖ ‬
‫َو َم ن َدَخ َل ُه َك اَن آِم ًن ا﴾ اس میں روشن نش انیاں ہیں‪ ،‬مق ام اب راہیم ہے‪ ،‬اور ج و اس میں‬
‫داخل ہوتا ہے امن پا جاتا ہے۔ یعنی وہ ہر قسم کے حملہ اور ضرر سے محفوظ رہے‬
‫گا‪ ،‬کیونکہ اس میں کوئی خون نہیں بہایا جائے گا‪ ،‬اور اس میں کسی شخص کو قت ل‬
‫نہیں کیا جائے گا‪ ،‬خواہ وہ بدلہ یا انتقام کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔‬

‫﴿َو ِلَّل ِه َعَلى الَّناِس ِح ُّج اْلَبْيِت َم ِن اْس َتَطاَع ِإَلْي ِه َس ِبياًل ۚ َو َم ن َكَف َر َف ِإ َّن الَّل َه َغِنٌّي َعِن اْلَع اَلِم يَن ﴾ اور‬
‫لوگوں میں سے جو لوگ اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھ تے ہ وں ان پ ر ہللا کے‬
‫لیے اس گھر کا حج کرنا فرض ہے‪ ،‬اور اگر کوئی انکار کرے تو ہللا دنیا جہ ان کے‬
‫تمام لوگوں سے بےنیاز ہے۔(آل عمران‪)97:‬‬
‫اس آیت میں استطاعت کے ساتھ حج کے ف رض ہ ونے کی وض احت ہے ج و‬
‫کہ اسالم کا پانچواں رکن ہے‪ ،‬ابن عمر رض ی ہللا عنہم ا س ے روایت ہے کہ رس ول‬
‫ہللا صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ :‬اسالم کی بنیاد پانچ چ یزوں پ ر ق ائم کی گ ئی ہے۔‬
‫اول گواہی دینا کہ ہللا کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے ش ک حض رت محم د ص لی‬
‫ہللا علیہ وسلم ہللا کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکٰو ۃ ادا کرن ا اور حج‬
‫کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ (صحیح بخاری‪ ،‬حدیث نمبر‪)8:‬‬
‫اس س ے ہمیں بیت ہللا کی عظمت اور تق دیس ک ا ان دازہ ہوت ا ہے کہ جب یہ‬
‫روئے زمین کا سب س ے پ اکیزہ گھ ر ہے اور ہّللا تع الٰی نے اپ نی کت اب میں اس ک ا‬
‫درجہ بلند کیا ہے اور اس کا ایک عظیم مقصد ہے جو کہ مسلمانوں ک ا اتح اد ہے۔ ان‬
‫کے درمیان تعاون کا جذبہ پھیالنا اور اگر یہ عظیم مقصد حاصل ہو جاتا تو امت کے‬
‫‪32‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫حاالت بہترین ہو جاتے۔ اسی مقصد کی خاطر حضرت آدم علیہ الس الم س ے لے ک ر‬
‫ہمارے آقا حض رت محم د ص لی ہللا علیہ وس لم نے حج کی ا اور امت ک و وح دت کی‬
‫تعلیم دی۔‬

‫چھٹا عنوان‬
‫ہّللا تعالٰی اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہوئے سود سے بچنا‬
‫عصر حاضر میں سود کا لین دین ایک اہم مس ئلہ ہے اور بدقس متی س ے امت‬
‫مسلمہ میں یہ ایک معمولی مع املہ بن گی ا ہے ج و اس کی ح رمت اور اس کی ش دید‬
‫قب احت کے ج اننے کے ب اوجود اس میں مبتال ہے اور بعض ک ا خی ال ہے کہ س ود‬
‫معیش ت کی ت رقی اور مض بوطی میں حص ہ ڈالت ا ہے‪ ،‬اور وہ نہیں ج انتے تھے کہ‬
‫سودی نظام ہی معاشروں میں بحران اور کرپشن کا سبب ہے‪ ،‬یہ تجارت اور ص نعت‬
‫و حرفت کو مکمل طور پر تباہ کرتا ہے۔ سود کی برائیاں اور نقصانات زمانہ جاہلیت‬
‫میں بھی تھے‪ ،‬لیکن اس کے بدص ورت پہل و ان کے دور میں اس ط رح ظ اہر نہیں‬
‫ہوئے جیسے ہمارے دور میں واضح ہیں۔ آج دنیا سود کے لین دین س ے بھ ری پ ڑی‬
‫ہے جس نے قوم کو اس کے اخالق‪ ،‬معیشت اور ص حت میں تب اہ ک ر دی ا‪ ،‬اور انہیں‬
‫دنیا اور آخرت میں ہللا تعالٰی کے غضب سے غافل کردیا ہے۔‬
‫اسالم نے سود کو مکمل طور پر حرام قرار دیا کیونکہ یہ معاشرے میں بگاڑ‬
‫کا سبب ہے اور صرف اسالم نے ہی سود کو حرام نہیں کہا‪ ،‬بلکہ ہم دیکھتے ہیں کہ‬
‫دوسرے مذاہب کے لوگ جیس ے عیس ائیت اور یہ ودی اپ نے عقائ د میں اس ے ح رام‬
‫سمجھتے ہیں‪ ،‬ہللا تعالٰی نے فرمایا‪َ﴿ :‬و َأَح َّل الَّل ُه اْلَبْي َع َو َح َّر َم الِّر َب ا﴾ حاالنکہ ہللا نے بیع‬
‫ک و حالل کی ا ہے اور س ود ک و ح رام ق رار دی ا ہے۔(البق رہ‪ )275:‬اور ہّللا تع الٰی نے‬
‫فرمایا‪َ﴿ :‬ي ا َأُّيَه ا اَّل ِذ يَن آَم ُن وا اَل َت ْأُك ُلوا الِّر َبا َأْض َعاًفا ُّمَض اَعَفًةۖ َو اَّتُق وا الَّل َه َلَعَّلُك ْم ُتْف ِلُح وَن ۔ َو اَّتُق وا‬
‫الَّناَر اَّلِتي ُأِع َّد ْت ِلْلَك اِفِر يَن ﴾ اے ایمان والو ! کئی گنا بڑھا چڑھا کر س ود مت کھ اؤ‪ ،‬اور‬
‫ہللا سے ڈرو تاکہ تمہیں فالح حاصل ہو اور اس آگ س ے ڈرو ج و ک افروں کے ل یے‬
‫تیار کی گئی ہے۔(آل عمران‪)131-130:‬‬
‫اس آیت میں ہللا تع الٰی اپ نے م ومن بن دوں ک و س ودی لین دین س ے اور س ود‬
‫خوری سے منع فرما رہے ہیں‪ ،‬زم انہ ج اہلیت میں ل وگ س ودی قرض ہ دی تے تھے‬
‫مدت مقرر ہوتی تھی اگر اس مدت پر روپیہ وصول نہ ہوتا تو مدت بڑھا کر سود پ ر‬
‫‪33‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫سود بڑھا دیا کرتے تھے اسی طرح سود در سود مال کر اصل رقم کئی گنا بڑھ جاتی‬
‫‪ ،‬ہللا تعالٰی ایمان والوں کو اس طرح لوگوں کا م ال ن احق غص ب ک رنے س ے روک‬
‫رہا ہے اور تقوے کا حکم دے کر اس پر نجات کا وعدہ ک ر رہ ا ہے ‪ ،‬پھ ر آگ س ے‬
‫ڈراتا ہے اور اپنے عذابوں سے دھمکاتا ہے پھر اپنی اور اپنے رسول صلی ہللا علیہ‬
‫وسلم کی اطاعت پر آمادہ کرتا ہے اور اس پر رحم و کرم کا وعدہ فرماتا ہے۔‬
‫رس ول ہللا ص لی ہللا علیہ وس لم نے س ود کھ انے وال وں کے ل یے مالمت اور‬
‫سخت عذاب کا ذکر فرمایا‪ ،‬حضرت سمرہ بن جن دب رض ی ہللا عنہ س ے روایت ہے‬
‫کہ رس ول ہللا ص لی ہللا علیہ وس لم نے فرمای ا‪ :‬رات ( خ واب میں ) میں نے دو آدمی‬
‫دیکھے‪ ،‬وہ دون وں م یرے پ اس آئے اور مجھے بیت المق دس میں لے گ ئے‪ ،‬پھ ر ہم‬
‫سب وہاں س ے چلے یہ اں ت ک کہ ہم ای ک خ ون کی نہ ر پ ر آئے‪ ،‬وہ اں ( نہ ر کے‬
‫کنارے ) ایک شخص کھڑا ہوا تھا‪ ،‬اورنہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا۔ (‬
‫نہر کے کنارے پر ) کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہ وئے تھے۔ بیچ نہ ر‬
‫واال آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ ب اہر نک ل ج ائے ف ورًا ہی ب اہر واال ش خص اس‬
‫کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہ اں وہ پہلے تھ ا۔ اس ی‬
‫طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا ش خص اس کے منہ پ ر پتھ ر کھینچ‬
‫مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے ( اپنے ساتھیوں سے جو فرش تے‬
‫تھے ) پوچھا کہ یہ کیا ہے‪ ،‬تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہ ر میں تم نے جس‬
‫شخص کو دیکھا وہ سود کھانے واال انسان ہے۔(صحیح بخاری‪ ،‬حدیث نمبر‪)2085:‬‬

‫ساتواں عنوان‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کا مشن مسلمانوں کا تزکیہ کرنا اور انہیں‬
‫قرآن و حکمت کی تعلیم دینا‬
‫یہ وہ عظیم مشن ہے جو ہللا تعالٰی نے حضرت محمد صلی ہللا علیہ وس لم ک و‬
‫سونپا‪ ،‬ہللا تعالٰی نے آپ کو تمام جہانوں کی طرف بھیجا‪ ،‬اور آپ کی بعثت کا مقص د‬
‫لوگوں تک اسالم کا پیغام پہنچانا‪ ،‬آیات اٰل ہی کی تعلیم دینا اور ان کے دلوں کو جہالت‬
‫کی گندگی سے پاک کر کے قرآن کریم میں شامل تم ام عل وم کی تعلیم دین ا اور انہیں‬
‫بھالئی کے راستے کی طرف راہنمائی کرنا ہے۔‬
‫‪34‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫ارشاِد ب اری تع الٰی ہے‪َ﴿ :‬لَق ْد َم َّن الَّل ُه َعَلى اْلُم ْؤ ِم ِنيَن ِإْذ َبَعَث ِفيِه ْم َرُس واًل ِّمْن َأنُف ِس ِه ْم َيْتُل و‬
‫َعَلْيِه ْم آَياِتِه َو ُيَز ِّك يِه ْم َو ُيَعِّلُم ُه ُم اْلِكَت اَب َو اْلِح ْك َم َة َو ِإن َك اُنوا ِم ن َقْب ُل َلِف ي َض اَل ٍل ُّمِبيٍن ﴾ حقیقت یہ‬
‫ہے کہ ہللا نے مومن وں پ ر ب ڑا احس ان کی ا کہ ان کے درمی ان انہی میں س ے ای ک‬
‫رسول بھیج ا ج و ان کے س امنے ہللا کی آیت وں کی تالوت ک رے‪ ،‬انہیں پ اک ص اف‬
‫بن ائے اور انہیں کت اب اور حکمت کی تعلیم دے‪ ،‬جبکہ یہ ل وگ اس س ے پہلے یقین ا‬
‫کھلی گمراہی میں مبتال تھے۔(آل عمران‪)164:‬‬
‫یہ آیت خ یر االن ام س یدنا حض رت محم د ص لی ہللا علیہ وس لم کی بعثت کی‬
‫صورت میں ہللا تعالٰی کے فضل و احسان ک و ظ اہر ک رتی ہے۔ آپ ایس ے معاش رے‬
‫میں بھیجے گ ئے جس میں جہ الت کی کچھ برائی اں اور اس کے باط ل عقائ د ب اقی‬
‫تھے۔ اور نبی کریم ﷺ ایک مش ن اور واض ح پیغ ام لے ک ر آئے تھے‪ ،‬ج و کہ‬
‫لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی ط رف النے کے ل یے اس الم ک ا پیغ ام‬
‫تھا‪ ،‬اور آپ صلی ہللا علیہ وسلم اپ نی ق وم کی نس ل س ے بھیجے گ ئے اور انہیں کی‬
‫زبان میں گفتگو فرم اتے تھے ت اکہ آپ ان کے ل یے نم ونہ بن ج ائے اور وہ آپ کی‬
‫پیروی کریں اور آپ انھیں ق رآن ک ریم کی تعلیم دیں اور انھیں وہ مقاص د بتالئیں جن‬
‫کے لیے قرآن نازل کیا گی ا ہے‪ ،‬اور ان الف اظ اور مع انی کی وض احت فرم ائیں ج و‬
‫انکے فہم س ے ب االتر ہیں۔ اور انہیں حکمت کی تعلیم دیں‪ ،‬یع نی دین میں فقہ اور‬
‫حالل و حرام کی پہچان کروائیں۔ ان صفات کو بیان کرنے کے بعد جن کے س اتھ ہللا‬
‫تعالٰی نے حضرت محمد صلی ہللا علیہ وس لم ک و مبع وث فرمای ا‪ ،‬آپ کی بعثت س ے‬
‫ِم‬ ‫ِإ‬
‫پہلے لوگوں کی حالت بیان فرمائی‪ ،‬چن انچہ ہللا تع الٰی نے فرمای ا‪َ﴿:‬و ن َك اُنوا ن َقْب ُل‬
‫َلِف ي َض اَل ٍل ُّم ِبيٍن ﴾ "جبکہ یہ لوگ اس سے پہلے یقینا کھلی گمراہی میں مبتال تھے"‬

‫نبی کریم صلی ہللا علیہ وسلم کی بعثت سے قبل قوم باہمی انتشار اور زوال کا‬
‫شکار تھی اور جہالت اور توہم پرستی کی قید تھی جس میں طاقتور کا کمزوروں پ ر‬
‫راج تھا اور اسالم کا سورج طلوع ہ ونے س ے پہلے ل وگ کھلی گم راہی اور مکم ل‬
‫تاریکی میں تھے‪ ،‬عبادت کے لحاظ سے‪ ،‬دوسرے معبودوں ک و ہللا تع الٰی کے س اتھ‬
‫ش ریک ٹھہ راتے تھے‪ ،‬اور اخالق کے لح اظ س ے‪ ،‬ان میں برائی اں ج ڑ پک ڑ چکی‬
‫تھیں یہاں تک کہ وہ ای ک معم ولی چ یز بن گ ئیں تھیں‪ ،‬اور لین دین کے لح اظ س ے‬
‫بھی‪ ،‬وہ اپنے روزمرہ معامالت میں حق اور انصاف کی پابندی نہیں کرتے تھے۔‬
‫‪35‬‬ ‫سورۃ آل عمران میں وارد تربیتی ہدایات‬

‫اس طرح ہم پر یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ تبلیغ کے کام میں نبی ص لی ہللا‬
‫علیہ وسلم کی کس حد تک دلچسپی تھی‪ ،‬جس نے لوگوں کی روحوں ک و ب دلنے میں‬
‫بہت زیادہ اثر ڈاال‪ ،‬اور کس ط رح ق رآن ان کے دل وں کی کنجی ث ابت ہ وا اور انہیں‬
‫سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کی۔ ق رآن ان کے ل یے ای ک نعمت‪ ،‬ای ک دوس ت‬
‫اور ایک ساتھی تھا‪ ،‬قرآن سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے جو زخموں پر مرہم رکھے‪..‬‬
‫اور ہمیں زمانے کی تکلیفوں س ے بچات ا ہے‪ ..‬یہ ہمیں کہانی اں اور س بق س کھاتا ہے‬
‫اور اجر و ثواب کا باعث ہے‪ ،‬یہ سفارش کرنے اور واال مغف رت ک ا ذریعہ ہے۔ پس‬
‫خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنا وقت ق رآن کے س اتھ گ زارتے ہیں اور اس ے اپ نی‬
‫زندگی میں ایک نصب العین کے طور پر اپناتے ہیں۔‬

You might also like