You are on page 1of 109

‫دیِن اسالم‬

‫آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی روشنی‬


‫میں‬
‫ترتیب‪:‬‬
‫فہد بن حمد المبارک‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫بسم ہللا الّرحمن الّرحیم‬
‫مقدمہ‬
‫یقینًا تمام تعریفیں ہللا کے لیے سزاوار ہیں‪ ،‬ہم اس کی تعری‪--‬ف بی‪--‬ان‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬اسی سے مدد کے طلب گار ہیں اور اس‪-‬ی س‪-‬ے اپ‪-‬نے گن‪-‬اہوں‬
‫کی بخشش بھی مانگتے ہیں اپنے نفوس اور ب‪--‬رے اعم‪--‬ال کے ش‪--‬ر س‪--‬ے‬
‫اس‪--‬ی کی پن‪--‬اہ چ‪--‬اہتے ہیں‪ ،‬جس‪--‬ے ہللا تع‪--‬الی ہ‪--‬دایت عن‪--‬ایت ک‪--‬ر دے‪ ،‬وہی‬
‫ہدیات یافتہ ہے‪ ،‬اور جسے وہ گمراہ کر دے اس کا ک‪--‬وئی بھی ہمن‪--‬وا اور‬
‫رہنما نہیں بن سکتا‪ ،‬میں گواہی دیتا ہوں کہ ہللا کے سوا ک‪--‬وئی معب‪--‬وِد ب‪--‬ر‬
‫حق نہیں‪،‬اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محم‪--‬د ہللا کے بن‪--‬دے اور اس‬
‫کے رسول ہیں‪ ،‬ہللا تعالی آپ پر ڈھیروں درود وسالمتی نازل فرمائے۔‬
‫حمد وصالۃ کے بعد‪:‬‬
‫آج ایک ایسی مختص‪--‬ر اور واض‪--‬ح کت‪--‬اب کی س‪--‬خت ض‪--‬رورت ہے‬
‫جو دیِن اسالم (کے تم‪-‬ام گوش‪-‬وں) ک‪-‬و کام‪-‬ل ط‪-‬ریقے س‪-‬ے پیش ک‪-‬رے‪،‬‬
‫خواہ عقیدے سے متعلق ہو‪ ،‬یا عبادات ومعاالت س‪--‬ے‪ ،‬ی‪--‬ا آداب وغ‪--‬یرہ‬
‫سے‪ ،‬جس کے پڑھنے والے کے ذہن میں دیِن اسالم کے تعلق سے ایک‬
‫واضح اور جامع وکامل تص‪-‬ور پی‪-‬دا ہوس‪-‬کے‪ ،‬اور دیِن اس‪-‬الم میں داخ‪-‬ل‬
‫ہونے والے (نو مسلم)کے لئے یہ کتاب اولین مرجع کی حیثیت رکھتی ہو‬
‫جس سے وہ دین کے احکام وآداب اور اوامر ونواہی س‪--‬یکھ س‪--‬کے‪ ،‬ن‪--‬یز‬
‫یہ کتاب ہللا کی طرف بالنے والے داعیوں کی دسترس میں ہ‪--‬و‪ ،‬وہ (دنی‪--‬ا‬
‫کی) تم‪--‬ام زب‪--‬انوں میں اس ک‪--‬ا ت‪--‬رجمہ ک‪--‬ریں‪ ،‬دیِن اس‪--‬الم کے تعل‪--‬ق س‪--‬ے‬
‫سوال کرنے والے اور حلقئہ اسالم میں داخل ہونے والے ہ‪--‬ر ش‪--‬خص کی‬
‫خدمت میں اسے پیش ک‪-‬ریں‪ ،‬پس اس کے ذریعہ ہللا تع‪-‬الی جس‪-‬ے ہ‪-‬دایت‬
‫سے سرفراز کرنا چاہے وہ ہدایت پاسکے‪ ،‬اور منح‪--‬رف وگم‪--‬راہ لوگ‪--‬وں‬
‫پر حجت قائم ہوسکے۔‬
‫اس کتاب کی تالیف شروع کرنے س‪-‬ے پہلے ض‪--‬روری معل‪--‬وم ہوت‪-‬ا‬
‫ہے کہ ایسے اصول وضوابط وضع کئے جائیں جن کی پاس‪--‬داری ک‪--‬رتے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہوئے یہ کتاب ت‪--‬الیف کی ج‪--‬ائے‪ ،‬ت‪--‬اکہ ان کی روش‪--‬نی میں اس کت‪--‬اب ک‪--‬ا‬
‫مقصِد اساسی شرمندہ تعبیر ہو سکے‪ ،‬ہم ذیل میں ایس‪--‬ے ہی کچھ اص‪--‬ول‬
‫وضوابط ذکر کر رہے ہیں‪:‬‬
‫اس دین کا تعارف قرآن کریم کے نص‪--‬وص اور ن‪-‬بی ص‪--‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم کی پ‪--‬اک اح‪--‬ادیث کی روش‪--‬نی میں پیش کی‪--‬ا ج‪--‬ائے‪ ،‬نہ کہ انس‪--‬انوں‬
‫(کے وضع کردہ) اسالیب اور متکلمین کے طریقوں کی روشنی میں جن‬
‫کے ذریعہ بات چیت کرکے اپنی بات منوانے کی کوش‪--‬ش کی ج‪--‬اتی ہے‪،‬‬
‫اس کی مختلف وجوہات ہیں‪:‬‬
‫ا‪ -‬ہللا تعالی کا کالم سننے اور اس کے مقصد وم‪--‬راد ک‪--‬و س‪--‬مجھنے‬
‫کے بع‪-‬د ہللا تع‪-‬الی جس‪-‬ے ہ‪-‬دایت دین‪-‬ا چاہت‪-‬ا ہے وہ ہ‪-‬دایت پ‪-‬ا لیت‪-‬ا ہے اور‬
‫سرکشی کرنے والے گمراہ شخص پر حجت قائم ہوج‪--‬اتی ہے‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی‬
‫کا فرمان ہے‪ :‬ت‪--‬رجمہ‪ :‬اگ‪--‬ر مش‪--‬رکوں میں س‪--‬ے ک‪--‬وئی تم س‪--‬ے پن‪--‬اه طلب‬
‫کرے تو اسے پناه دے دو یہاں تک کہ وه ہللا کا کالم س‪--‬ن لے‪ ،‬پھ‪--‬ر اس‪--‬ے‬
‫اپنی ج‪--‬ائے امن ت‪--‬ک پہنچ‪--‬ا دو۔ (الت‪--‬وبۃ‪ ، )6 :‬بس‪--‬ا اوق‪--‬ات انس‪--‬انوں (کے‬
‫وض‪--‬ع ک‪--‬ردہ) اس‪--‬الیب اور متکلمین کے طریق‪--‬وں س‪--‬ے حجت ق‪--‬ائم نہیں‬
‫ہوتی‪ ،‬کیوں کہ ان میں نقص اور کمی پائی جاتی ہے۔‬
‫ب‪ -‬ہللا تعالی نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اسی طرح اس کا دین اور‬
‫اس کی وحی (لوگوں ت‪--‬ک) پہنچ‪--‬ائیں جس ط‪--‬رح وہ ن‪--‬ازل ہ‪--‬وئی‪ ،‬ہللا نے‬
‫ہمیں یہ حکم نہیں دیا کہ لوگوں کو ہ‪-‬دایت دی‪-‬نے کے ل‪-‬ئے ہم اپ‪-‬نی ط‪-‬رف‬
‫سے ایسے کالمی طریقے ایج‪--‬اد ک‪--‬ریں جن کے ذریعہ ہم ان کے دل ت‪--‬ک‬
‫پہنچنے کا گم‪--‬ان رکھیں‪ ،‬ت‪--‬و بھال ہم کی‪--‬وں اپ‪--‬نے آپ ک‪--‬و ایس‪--‬ے ک‪--‬ام میں‬
‫مصروف رکھیں جس کا ہمیں حکم نہیں دیا گیا اور اس کام سے اع‪--‬راض‬
‫برتیں جس کا ہمیں حکم دیا گیا ہے؟‬
‫ج‪ -‬دعوت کے دوسرے طریقے‪ ،‬جیس‪--‬ے تفص‪--‬یل کے س‪--‬اتھ فری‪--‬ق‬
‫مخالف کی گمراہیوں کو واضح کرن‪-‬ا اور ان پ‪-‬ر رد کرن‪-‬ا‪ ،‬خ‪-‬واہ عقی‪-‬دے‬
‫کے می‪--‬دان میں ہ‪--‬و‪ ،‬ی‪--‬ا عب‪--‬ادت کے مع‪--‬املہ میں‪ ،‬ی‪--‬ا اخالق وآداب س‪--‬ے‬
‫متعلق ہو یا اقتصاد ومعاش سے متعلق‪ -‬یا فکری وعقلی بحث ومب‪--‬احثہ ک‪--‬ا‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫طریقہ اختیار کرنا‪ ،‬جیسے وجود باری تع‪--‬الی ک‪--‬و ث‪--‬ابت کرن‪--‬ا ‪-‬ہللا تع‪--‬الی‬
‫ظ‪--‬الموں کے ق‪--‬ول س‪--‬ے بہت بلن‪--‬د وبرت‪--‬ر ہے‪ ،-‬ی‪--‬ا انجی‪--‬ل وت‪--‬ورات اور‬
‫دوسری مذہبی کتابوں میں موجود تحریف پر بات کرنا اور ان کے ب‪--‬اہمی‬
‫ٹک‪--‬ڑاؤ‪ ،‬آپس‪--‬ی تض‪--‬اد اور ان کے بطالن ک‪--‬و بی‪--‬ان کرن‪--‬ا‪ ،‬یہ س‪--‬ب فری ‪ِ-‬ق‬
‫مخالف کے اصول ومبادی اور عقائد میں موجود بگاڑ ک‪--‬و واض‪--‬ح ک‪--‬رنے‬
‫کا طریقہ ہوسکتا ہے‪ ،‬اسی طرح یہ مس‪--‬لمان کے ل‪--‬ئے ثق‪--‬افتی توش‪--‬ہ بھی‬
‫ہوس‪--‬کتا ہے‪- ،‬جبکہ اس س‪--‬ے ن‪--‬ا واقفیت اس‪--‬ے نقص‪--‬ان بھی نہیں پہنچ‪--‬ا‬
‫سکتی‪ -‬لیکن یہ مطلق طور پر ایس‪--‬ی بنی‪--‬اد اور ایس‪--‬ا اص‪--‬ول نہیں ہوس‪--‬کتا‬
‫جس پر دعوت الی ہللا کی عمارت کھڑی ہوسکے۔‬
‫د‪ -‬جو لوگ مذکورہ باال راستوں س‪--‬ے اس‪--‬الم میں داخ‪--‬ل ہ‪--‬وتے ہیں‪،‬‬
‫ضروری نہیں کہ وہ حقیقی مس‪--‬لمان ہ‪--‬وں‪ ،‬کی‪--‬وں کہ بعض دفعہ ان میں‬
‫سے کوئی شخص کسی خاص مسئلہ س‪--‬ے مت‪--‬اثر ہ‪--‬وکر اس دین ک‪--‬و قب‪--‬ول‬
‫کر لیتا ہے جس کی بابت اس کے سامنے تفصیلی ب‪--‬ات رکھی ج‪--‬اتی ہے‪،‬‬
‫جب کہ وہ دین کے دیگر اہم اور بنیادی مسائل کے عقیدہ سے عاری ہوتا‬
‫ہے‪ ،‬مثال کے طور پر وہ شخص جو اسالمی نظاِم اقتصاد سے متاثر ہو‪،‬‬
‫لیکن وہ آخرت کے دن پر ایمان نہ الئے‪ ،‬ی‪--‬ا جن‪--‬وں اور ش‪--‬یاطین وغ‪--‬یرہ‬
‫کے وجود پر ایمان نہ الئے۔‬
‫اس قسم کے لوگوں سے اسالم کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ پہنچت‪--‬ا‬
‫ہے۔‬
‫ھ‪ -‬انس‪--‬ان کے نف‪--‬وس اور دل‪--‬وں پ‪--‬ر ق‪--‬رآن ک‪--‬و غلبہ حاص‪--‬ل ہے‪،‬‬
‫چنانچہ جب قرآن اور انسانی نفوس کے درمیان سے (تم‪--‬ام رک‪--‬اوٹیں دور‬
‫کر دی جاتی ہیں تو) پ‪--‬اکیزہ نف‪--‬وس اس کی دع‪--‬وت پ‪--‬ر لبی‪--‬ک کہ‪--‬تے اور‬
‫ایمان وتقوی کے بنلد وباال منازل پر فائز ہو جاتے ہیں‪ ،‬پس قرآن اور ان‬
‫نفوس کے درمیان کیوں کر رکاوٹ کھڑی کی جائے؟!‬
‫اس دین کا تعارف پیش کرتے ہوئے سابقہ پس منظ‪--‬ر‪ ،‬ح‪--‬االت کے‬
‫دباؤ اور رد عمل کی دخل اندازی قبول نہ کی جائے‪ ،‬بلکہ اسی ط‪--‬رح یہ‬
‫دین پیش کیا جائے جس طرح نازل ہ‪-‬وا‪ ،‬اور اس کے ل‪--‬ئے دین ہی ک‪-‬ا وہ‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫طریقہ اختیار کیا جائے جو اس نے لوگوں کو خطاب کرنے اور استقامت‬
‫وثابت قدمی کے منازل تک انہیں مرحلہ وار پہنچ‪--‬انے کے ل‪--‬ئے پیش کی‪--‬ا‬
‫ہے۔‬
‫تحریر وتالیف میں جہاں تک ممکن ہو آسان اسلوب اوراختصار کو‬
‫محلوظ خاطر رکھا جائے‪ ،‬تاکہ کتاب کی نشر واشاعت کرن‪--‬ا اور لوگ‪--‬وں‬
‫کے درمیان اسے رواج دینا آسان ہو۔‬
‫مان لیجئے کہ ہم نے یہ مرحلہ طے کرلیا‪ ،‬ہم نے کتاب ک‪-‬ا ت‪-‬رجمہ‬
‫بھی کرلی‪--‬ا‪ ،‬اس کے دس‪--‬یوں ملین نس‪--‬خے طب‪--‬ع بھی ک‪--‬رائے‪ ،‬دس ملین‬
‫لوگ‪--‬وں کے ہ‪--‬اتھ میں کت‪--‬اب پہنچ بھی گ‪--‬ئی اور اس میں ج‪--‬و آی‪--‬تیں اور‬
‫احادیث آئی ہیں‪ ،‬ان پر ہ‪--‬ر س‪--‬و میں س‪--‬ے ص‪--‬رف ای‪--‬ک آدمی ایم‪--‬ان الی‪--‬ا‪،‬‬
‫اور نن‪--‬انوے فیص‪--‬د لوگ‪--‬وں نے اس س‪--‬ے اع‪--‬راض برت‪--‬ا‪ ،‬ہم‪--‬اری دع‪--‬وت‬
‫صرف ایک نے قبول کی جو (دین کی خاطر) تگ ودو کرتا اور ہللا س‪--‬ے‬
‫خوف کھاتا ہے‪ ،‬وہ ایمان اور تقوی سے اپنے دامِن مراد کو بھرن‪--‬ا چاہت‪--‬ا‬
‫ہے‪ ،‬تو کیا آپ جانتے ہیں میرے محترم بھائی! کہ صرف ایک فیصد ک‪--‬ا‬
‫مطلب ہے ایک الکھ انسان کا حلقہ بگوِش اسالم ہونا؟ اس میں کوئی شک‬
‫نہیں کہ یہ ایک بڑا کارنامہ ہوگا‪ ،‬اگر ہللا تعالی آپ کے ذریعہ کسی ایک‬
‫شخص کو بھی ہدایت عطا کرے تو یہ آپ کے ل‪--‬ئے س‪--‬رخ اونٹ‪--‬نیوں س‪--‬ے‬
‫بہتر ہے۔‬
‫بلکہ اگر ایسا بھی ہوکہ ان تمام لوگوں میں س‪--‬ے ای‪--‬ک ش‪--‬خص بھی‬
‫ایمان نہ الئے‪ ،‬سب کے سب دین سے اع‪--‬راض ک‪--‬ریں‪ ،‬تب بھی ہم اپ‪--‬نی‬
‫امانت ادا کرچکے ہوں گے اور ہللا نے ہمارے کندھوں پ‪--‬ر تبلی ‪ِ-‬غ رس‪--‬الت‬
‫کی جو ذمہ داری ڈالی ہے‪ ،‬اس سے عہدہ برآ ہوچکے ہوں گے۔‬
‫یقین ج‪--‬انیں کہ ہللا کی ط‪--‬رف بالنے والے (داعی‪--‬وں) کی ذمہ داری‬
‫یہ نہیں کہ لوگوں کو اس دین کا قائ‪-‬ل ک‪-‬ریں‪ ،‬ی‪-‬ا ‪-‬کت‪-‬اِب عزی‪-‬ز کی تعب‪-‬یر‬
‫میں‪ -‬ان کی ہدایت کے حد سے زی‪--‬ادہ ح‪--‬ریص رہیں‪ :‬ت‪--‬رجمہ‪ :‬گ‪--‬و آپ ان‬
‫کی ہدایت کے خواہش مند رہے ہیں لیکن ہللا تعالٰی اس‪--‬ے ہ‪--‬دایت نہیں دیت‪--‬ا‬
‫جسے گمراه کر دے۔النحل‪ ،))37:‬بلکہ ان کی بنیادی ذمہ داری وہی ہے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫جو ان کے نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی ذمہ داری تھی‪ ،‬جن س‪--‬ے ان کے‬
‫عزیز وبرتر پروردگار نے فرمایا‪ :‬ت‪-‬رجمہ‪ :‬اے رس‪-‬ول ج‪--‬و کچھ بھی آپ‬
‫کی طرف آپ کے رب کی جانب س‪-‬ے ن‪-‬ازل کی‪-‬ا گی‪-‬ا ہے پہنچ‪-‬ا دیجی‪-‬ئے‪،‬‬
‫اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے ہللا کی رس‪-‬الت ادا نہیں کی‪ ،‬اور آپ ک‪-‬و‬
‫ہللا تعالٰی لوگوں سے بچا لے گا۔ (المائدۃ‪)۶۷ :‬۔‬
‫ہللا پ‪--‬اک وبرت‪--‬ر س‪--‬ے دع‪--‬ا ہے کہ دین الہی ک‪--‬و تم‪--‬ام لوگ‪--‬وں ت‪--‬ک‬
‫پہنچ‪--‬انے کے ل‪--‬ئے ہمیں ای‪--‬ک دوس‪--‬رے ک‪--‬ا مع‪--‬اون بن‪--‬ادے‪ ،‬ہمیں خ‪--‬یر‬
‫وبھالئی کے دروازے کھولنے واال اور اس کی طرف بالنے واال بن‪--‬ائے‪،‬‬
‫شرور وفتن کے دروازے بند ک‪--‬رنے واال اور ان کے س‪--‬امنے س‪--‬ینہ س‪--‬پر‬
‫رہنے واال بنائے۔‬
‫وہللا اعلم وصلى ہللا على نبینا محمد۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫میرے عزیز قاری!‬
‫یہ کتاب جو آپ کے سامنے ہے‪ ،‬وہ آپ کو ایسی واضح شکل میں‬
‫دین اس‪-‬الم س‪-‬ے روش‪-‬ناس ک‪-‬رائے گی ج‪--‬و دین کے تم‪-‬ام گوش‪-‬وں(عقائ‪-‬د‪-‬‬
‫آداب‪-‬احکام‪-‬اور دیگر ساری تعلیمات) کو شامل ہے۔‬
‫میں نے اس میں مختلف بنیادی باتوں کی رعایت کی ہے‪:‬‬
‫پہلى ب‪---‬ات‪ :‬دین کی ان بنی‪---‬ادوں پ‪---‬ر زور دی‪---‬ا ہے جن پ‪---‬ر اس کی‬
‫عمارت کھڑی ہے۔‬
‫دوسرى بات‪ :‬حتى االمکان اختصار کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔‬
‫تیسرى بات‪ :‬اسالم کا تعارف اس کے اصلی مص‪--‬ادر ومآخ‪--‬ذ (ق‪--‬رآن‬
‫کریم اور احادیث رسول) کی روشنی میں پیش کی‪--‬ا ہے ت‪--‬اکہ ق‪--‬اری اس‪--‬الم‬
‫کے بنیادی سرچشموں س‪--‬ے روش‪--‬ناس ہ‪--‬و اور بال واس‪--‬طہ ان سرچش‪--‬موں‬
‫سے ہدایت اور تعلیمات کا جام نوش کرے۔‬
‫میرے عزی‪--‬ز ق‪--‬اری! جب آپ کت‪--‬اب کے اخ‪--‬یر ت‪--‬ک پہنچیں گے ت‪--‬و‬
‫پ‪--‬ائیں گے کہ آپ کے ذہن میں دیِن اس‪--‬الم کے تعل‪--‬ق س‪--‬ے ای‪--‬ک واض‪--‬ح‬
‫تصور پی‪--‬دا ہوچک‪--‬ا ہے‪ ،‬پھ‪--‬ر اس کے بع‪--‬د آپ اس دین س‪--‬ے متعل‪--‬ق اپ‪--‬نی‬
‫معلومات میں مرحلہ وار طریقے سے مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔‬
‫یہ کتاب جو آپ کے س‪--‬امنے ہے وہ بہت س‪--‬ے لوگ‪--‬وں کے ل‪--‬ئے اہم‬
‫ہے‪ ،‬س‪-‬ب س‪-‬ے زی‪-‬ادہ ان لوگ‪-‬وں کے ل‪-‬ئے اہمیت کی حام‪-‬ل ہے ج‪-‬و دیِن‬
‫اس‪--‬الم ک‪--‬و گلے لگان‪--‬ا اور اس کے عقائ‪--‬د وآداب اور احک‪--‬ام ک‪--‬و س‪--‬یکھنا‬
‫چاہتے ہیں۔‬
‫اسی طرح یہ ان لوگوں کے لئے بھی اہم ہے جو مختلف ادی‪--‬ان کے‬
‫بارے میں معلومات حاصل کرن‪--‬ا چ‪--‬اہتے ہیں بط‪--‬ور خ‪--‬اص ان ادی‪--‬ان کے‬
‫بارے میں جن کو کرڑوں انسان قبول کر رہے ہیں‪ ،‬اسی ط‪--‬رح یہ اس‪--‬الم‬
‫سے دوستى کا تعلق رکھنے والوں کے لئے بھی اہم ہے جو اس کے تئیں‬
‫اپ‪--‬نے دل میں ن‪--‬رم گوش‪--‬ہ رکھ‪--‬تے ہیں اور اس کی بعض خص‪--‬لتوں س‪--‬ے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫متاثر بھی ہیں‪ ،‬نیز اسالم کے ان دشمنوں کے ل‪--‬ئے بھی یہ کت‪--‬اب اہم ہے‬
‫جو اس کی مخالفت کے درپے رہتے ہیں‪ ،‬جن کی جہ‪--‬الت وناآش‪--‬نائی اس‬
‫دشمنی اور نفرت کا ایک بنیادی سبب ہوسکتی ہے۔‬
‫جن لوگ‪----‬وں کے ل‪----‬ئے یہ کت‪----‬اب بہت زی‪----‬ادہ اہم ہے‪ ،‬ان میں وہ‬
‫حضرات بھی شامل ہیں جو لوگوں کے سامنے دیِن اسالم کی تشریح پیش‬
‫کرنا چاہتے ہیں‪ ،‬یہ کتاب ان کی محنت ومش‪--‬قت ک‪--‬و کم ک‪--‬رتی اور ان ک‪--‬ا‬
‫مشن آسان بنا دیتی ہے۔‬
‫اے ذہین وزیرک قاری! اگر آپ کے پاس دیِن اسالم کے تعلق س‪--‬ے‬
‫کوئی سابقہ تص‪--‬ور نہیں ہے‪ ،‬ت‪--‬و آپ ک‪--‬و محس‪--‬وس ہ‪--‬و س‪--‬کتا ہے کہ اس‬
‫کتاب کے مشتمالت کو سمجھنے کے لئے آپ کی شدید توجہ اور سنجیدہ‬
‫مطالعہ کی ضرورت درکار ہے‪ ،‬اس سے آپ پریشان نہ ہوں‪ ،‬بہت سے‬
‫ایس‪--‬ے اس‪--‬المی ویب س‪--‬ائٹ موج‪--‬ود ہیں جہ‪--‬اں آپ ک‪--‬و اپ‪--‬نے س‪--‬والوں کے‬
‫جواب مل سکتے ہیں۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -1‬کلمہ توحید (ال الہ اال ہللا)‬
‫دیِن اس‪--‬الم ک‪--‬ا بنی‪--‬ادی اص‪--‬ول کلمہ توحی‪--‬د (ال الہ اال ہللا)ہے‪ ،‬اس‬
‫پختہ بنیاد کے بغیر اسالم کی بلند وباال عمارت کھڑی نہیں رہ سکتی‪ ،‬یہ‬
‫وہ اولین کلمہ ہے جسے زبان س‪--‬ے ادا کرن‪--‬ا‪ ،‬اس پ‪--‬ر ایم‪--‬ان الن‪--‬ا اور اس‬
‫کے تم‪--‬ام مع‪--‬انی ومف‪--‬اہیم ک‪--‬ا عقی‪--‬دہ رکھن‪--‬ا اس‪--‬الم میں داخ‪--‬ل ہ‪--‬ونے والے‬
‫شخص پ‪--‬ر واجب ہے‪ ،‬ت‪--‬و س‪--‬وال پی‪--‬دا ہوت‪--‬ا ہے کہ ال الہ اال ہللا ک‪--‬ا مع‪--‬نی‬
‫ومطلب کیاہے؟‬
‫ال الہ اال ہللا کا مطب ہے‪:‬‬
‫‪ -‬کائنات کا خالق ہللا کے سوا کوئی نہیں ہے۔‬
‫‪ -‬ہللا کے سوا اس کائنات کا نہ کوئی مالک ہے اور نہ اس کے سوا‬
‫کوئی اس میں تصرف کرنے واال ہے۔‬
‫‪ -‬ہللا کے سوا کوئی بھی معبود عبادت وبندگی کا مستحق نہیں ہے۔‬
‫ہللا وہ ہے جس نے اس وسیع وعریض‪ ،‬خوبصورت اور بے مث‪--‬ال‬
‫کائن‪--‬ات ک‪--‬و پی‪--‬دا کی‪--‬ا‪ ،‬اس آس‪--‬مان ک‪--‬و اس کے ب‪--‬ڑے ب‪--‬ڑے س‪--‬تاروں اور‬
‫متحرک سیاروں سمیت پیدا کیا جو ایک محکم نظ‪--‬ام اور ان‪--‬وکھی ح‪--‬رکت‬
‫کے ساتھ (اپنے اپنے مدار میں) گردش کر رہے ہیں‪ ،‬جنہیں ہللا کے سوا‬
‫ک‪--‬وئی اور تھ‪--‬امے ہ‪--‬وئے نہیں ہے‪ ،‬یہ زمین اپ‪--‬نے پہ‪--‬اڑوں‪ ،‬وادی‪--‬وں‪،‬‬
‫ٹیلوں‪ ،‬نہروں‪ ،‬درخت‪--‬وں‪ ،‬کھیت‪--‬وں‪ ،‬ہ‪--‬وا وپ‪--‬انی‪ ،‬خش‪--‬کی وت‪--‬ری‪ ،‬رات‬
‫ودن‪ ،‬اس میں رہنے سہنے اور اس پر چلنے پھ‪--‬رنے وال‪--‬وں س‪--‬میت‪ ،‬ان‬
‫سب کو ہللا نے ہی عدم سے وجود بخشا۔‬
‫قرآن کریم میں ہللا تعالٰی کا ارشاد گرامی ہے‪ :‬ت‪--‬رجمہ‪ :‬اور س‪--‬ورج‬
‫کے لئے جو مقرره راه ہے وه اسی پر چلتا رہت‪-‬ا ہے۔ یہ ان‪-‬دازہ ہے مق‪-‬رر‬
‫کرده غالب‪ ،‬باعلم ہللا تعالٰی کا۔ اور چاند کی ہم نے منزلیں مقررکر رکھی‬
‫ہیں‪ ،‬یہاں تک کہ وه لوٹ کر پرانی ٹہنی کی طرح ہ‪--‬و جات‪--‬ا ہے۔ نہ آفت‪--‬اب‬
‫کی یہ مجال ہے کہ چان‪-‬د ک‪-‬و پک‪-‬ڑے اور نہ رات دن پ‪-‬رآگے ب‪-‬ڑھ ج‪-‬انے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫والی ہے‪ ،‬اور سب کے س‪--‬ب آس‪--‬مان میں ت‪--‬یرتے پھ‪--‬رتے ہیں۔ (يس‪-38 :‬‬
‫‪)40‬۔‬
‫ترجمہ‪ :‬اور زمین کو ہم نے بچھ‪--‬ا دی‪--‬ا اور اس میں ہم نے پہ‪--‬اڑ ڈال‬
‫دیئے ہیں اور اس میں ہم نے قسم قسم کی خوشنما چیزیں اگا دی ہیں۔ تاکہ‬
‫ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے بینائی اور دانائی کا ذریعہ ہ‪--‬و۔ اور‬
‫ہم نے آسمان س‪--‬ے ب‪--‬ابرکت پ‪--‬انی برس‪--‬ایا اور اس س‪--‬ے باغ‪--‬ات اور کٹ‪--‬نے‬
‫والے کھیت کے غلے پیدا کیے۔ اور کھجوروں کے بلند وب‪--‬اﻻ درخت جن‬
‫کے خوشے تہ بہ تہ ہیں۔ (ق‪)10-7:‬۔‬
‫یہ ہللا عزیز وبرتر کی تخلی‪--‬ق ہے‪ ،‬اس نے زمین ک‪--‬و ج‪--‬ائے ق‪--‬رار‬
‫بنایا‪ ،‬اس کے اندر قوِت کشش پیدا ک‪--‬ردی ات‪--‬نی مناس‪--‬ب مق‪--‬دار میں جت‪--‬نی‬
‫اس پر زندگی گزارنے کے ل‪--‬ئے ض‪--‬روری تھی‪ ،‬چن‪--‬انچہ اس کی کش‪--‬ش‬
‫اتنی نہیں بڑھتی کہ اس پر ح‪--‬رکت کرن‪--‬ا دش‪--‬وار ہوج‪--‬ائے اور نہ ات‪--‬نی کم‬
‫ہ‪--‬وتی ہے کہ اس پ‪--‬ر جی‪--‬نے والی مخلوق‪--‬ات (فض‪--‬ا میں) اڑنے لگیں‪ ،‬ہ‪--‬ر‬
‫چیز ہللا کے پاس اندازے سے ہے۔‬
‫اس نے آسمان سے پاک پانی نازل کی‪--‬ا جس کے بغ‪--‬یر زن‪--‬دگی ق‪--‬ائم‬
‫نہیں رہ س‪--‬کتی۔ ت‪--‬رجمہ‪ :‬ہ‪--‬ر زن‪--‬دہ چ‪--‬یز ک‪--‬و ہم نے پ‪--‬انی س‪--‬ے پی‪--‬دا کی‪--‬ا۔‬
‫(األنبياء‪ ،)30:‬چنانچہ اس پانی کے ذریعہ پودے اور پھل اگاتا ہے‪ ،‬اس‬
‫س‪--‬ے ج‪--‬انوروں اور انس‪--‬انوں ک‪--‬و س‪--‬یراب کرت‪--‬ا ہے‪ ،‬زمین ک‪--‬و اس کی‬
‫حفاظت کے لئے ہموار کرتا چنانچہ اس پانی ک‪--‬و زمین کے ان‪--‬در س‪--‬وتوں‬
‫اور نہروں کى شکل میں پھیال دیتا ہے۔‬
‫اس سے درختوں‪ ،‬پھولوں اور پرکشش حسن وجم‪--‬ال س‪--‬ے آراس‪--‬تہ‬
‫ہرے بھرے با رونق باغ‪--‬ات اگات‪--‬ا ہے‪ ،‬ہللا ہی ہے جس نے نہ‪--‬ایت خ‪--‬وب‬
‫بنائی جو چیز بھی بنائی اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی۔‬
‫سب سے پہال انس‪--‬ان جس‪--‬ے ہللا نے پی‪--‬دا کی‪--‬ا وہ اب‪--‬و البش‪--‬ر آدم علیہ‬
‫السالم ہیں‪ ،‬ہللا نے ان کو مٹی سے پیدا کیا‪ ،‬پھر ٹھیک ٹھ‪--‬اک ک‪--‬رکے ان‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫میں روح پھونکی‪ ،‬پھر ان (کی پسلی)سے ان کی بیوی کو پیدا کیا‪ ،‬پھ‪--‬ر‬
‫ان کی نسل ایک بے وقعت پانی کے نچوڑ سے چالئی۔‬
‫ہللا تع‪-‬الٰی ک‪-‬ا ارش‪-‬اد ہے‪ :‬ت‪-‬رجمہ‪ :‬یقین‪ً-‬ا ہم نے انس‪-‬ان ک‪-‬و م‪-‬ٹی کے‬
‫جوہر سے پیدا کیا۔ پھر اسے نطفہ بنا کر محفوظ جگہ میں ق‪--‬رار دے دی‪--‬ا۔‬
‫پھر نطفہ کو ہم نے جما ہوا خون بنا دیا‪ ،‬پھ‪-‬ر اس خ‪--‬ون کے ل‪--‬وتھڑے ک‪-‬و‬
‫گوشت کا ٹک‪--‬ڑا کردی‪--‬ا‪ ،‬پھ‪--‬ر گوش‪--‬ت کے ٹک‪--‬ڑے ک‪--‬و ہ‪--‬ڈیاں بن‪--‬ا دیں‪ ،‬پھ‪--‬ر‬
‫ہڈیوں ک‪--‬و ہم نے گوش‪--‬ت پہن‪--‬ا دی‪--‬ا‪ ،‬پھ‪--‬ر دوس‪--‬ری بن‪--‬اوٹ میں اس ک‪--‬و پی‪--‬دا‬
‫کردیا۔ برکتوں واﻻ ہے وه ہللا جو سب س‪--‬ے بہ‪--‬ترین پی‪--‬دا ک‪--‬رنے واﻻ ہے۔‬
‫(المؤمنون‪)14-12:‬۔‬
‫ہللا سبحانہ وتعالٰی نے مزید فرمایا‪ :‬ترجمہ‪ :‬اچھا پھر یہ ت‪--‬و بتالؤ کہ‬
‫جو منی تم ٹپکاتے ہو۔ کیا اس کا (انسان) تم بناتے ہو یا پی‪--‬دا ک‪--‬رنے والے‬
‫ہم ہی ہیں؟ ہم ہی نے تم میں م‪-‬وت ک‪-‬و متعین ک‪-‬ر دی‪-‬ا ہے اور ہم اس س‪-‬ے‬
‫ہ‪--‬ارے ہ‪--‬وئے نہیں ہیں۔ کہ تمہ‪--‬اری جگہ تم جیس‪--‬ے اور پی‪--‬دا ک‪--‬ر دیں اور‬
‫تمہیں ن‪--‬ئے س‪--‬رے س‪--‬ے اس ع‪--‬الم میں پی‪--‬دا ک‪--‬ریں جس س‪--‬ے تم (بالک‪--‬ل)‬
‫بےخبر ہو۔ (الواقعة‪)61-58:‬۔‬
‫آپ غور کریں کہ ہللا نے آپ کو کیسے پی‪-‬دا کی‪-‬ا‪ ،‬آپ (اپ‪-‬نے ان‪-‬در)‬
‫عجیب وغ‪--‬ریب ط‪--‬ریقے کے دقی‪--‬ق وباری‪--‬ک آالت اور محکم وپختہ نظ‪--‬ام‬
‫پ‪-‬ائیں گے جن کی ک‪-‬ار وائی‪-‬وں کے ب‪-‬ارے میں آپ بہت ہی کم ہی ج‪--‬انتے‬
‫ہیں‪ ،‬چہ جائیکہ آپ ان پر اپںا کنٹرول اور زور چال سکیں‪ ،‬چنانچہ نظام‬
‫ہاضمہ (کو ہی دیکھ لیں)‪ ،‬یہ کھانا ہضم کرنے کا ایک مکمل نظ‪--‬ام ہے‪،‬‬
‫جس کا آغاز منھ سے ہوتا ہے‪ ،‬جو کھانے ک‪-‬و چھ‪-‬وٹے چھ‪-‬وٹے ٹک‪-‬ڑوں‬
‫میں تقسیم کرتا ہے تاکہ اس کو ہضم کرنا آسان ہوسکے‪ ،‬پھر لع‪--‬اب (اپن‪--‬ا‬
‫کام کرتا ہے)‪ ،‬پھر لقمہ کو حلق کی طرف بڑھا دی‪--‬ا جات‪--‬ا ہے‪ ،‬اس کے‬
‫بعد منھ کا کّو ا غذائی نلی کا دروازہ کھولتا ہے‪ ،‬اور ہوائی نلی کا دروازہ‬
‫بند کردیتا ہے‪ ،‬پھر وہ لقمہ ح‪--‬رکت پزی‪--‬ر غ‪--‬ذائی نلی کے واس‪--‬طے س‪--‬ے‬
‫معدہ میں اتر جاتا ہے‪ ،‬معدہ کے اندر بھی ہضم کا عمل جاری رہت‪--‬ا ہے‪،‬‬
‫یہاں تک کہ وہ کھانا سیال مادہ میں تبدیل ہوجاتا ہے‪ ،‬اس کے لئے مع‪--‬دہ‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ک‪---‬ا مرک‪---‬زی دروازہ کھ‪---‬ول دی‪---‬ا جات‪---‬ا ہے‪ ،‬جہ‪---‬اں وہ ب‪---‬اره آنت‪---‬وں (‬
‫‪ )Duodenum‬میں منتقل ہوجاتا ہے‪ ،‬جن کے اندر ہضم کا عم‪--‬ل ج‪--‬اری‬
‫رہتا ہے اور کھانے کے خام مادہ ک‪--‬و ایس‪--‬ے مناس‪--‬ب م‪--‬ادہ میں تب‪--‬دیل کی‪--‬ا‬
‫جاتا ہے جو جسم کے خلیوں کو غذا پہنچانے کے قابل ہو۔ پھر وہاں س‪--‬ے‬
‫باریک ودقیق آنتوں میں منتق‪--‬ل ہوجات‪-‬ا ہے جہ‪-‬اں ہض‪--‬م ک‪-‬رنے کی آخ‪--‬ری‬
‫کارروائیاں مکمل ہوتی ہیں اور اس ط‪--‬رح وہ کھان‪--‬ا اس الئ‪--‬ق بنت‪--‬ا ہے کہ‬
‫آنت‪--‬وں میں موج‪--‬ود ن‪--‬الیوں (‪ )Intestine villi‬کے ذریعہ ج‪--‬ذب کی‪--‬ا ج‪--‬ا‬
‫سکے ت‪--‬اکہ وہ خ‪--‬ون کی لہ‪--‬ر کے س‪-‬اتھ رواں دواں ہوس‪--‬کے۔ اس‪--‬ی ط‪--‬رح‬
‫درواِن خون کے اس کامل نظام کو بھی دیکھ لیجئے ج‪--‬و پ‪--‬رپیچ ش‪--‬ریانوں‬
‫میں اس طرح پھیال ہوا ہے کہ اگ‪--‬ر آپ انہیں ال‪--‬گ ال‪--‬گ ک‪--‬ریں ت‪--‬و ان کی‬
‫لمبائی ہزاروں کیلو میٹر سے بھی زائ‪--‬د ہ‪--‬وگی‪ ،‬یہ ش‪--‬ریانیں ای‪--‬ک ایس‪--‬ے‬
‫سنٹرل پمپنگ اسٹیشن سے جڑی ہوئی ہیں جسے دل کہا جات‪--‬ا ہے‪ ،‬وہ ان‬
‫ش‪-‬ریانوں کے ذریعہ خ‪-‬ون ک‪-‬و (پ‪-‬ورے جس‪-‬م میں) منتق‪-‬ل ک‪-‬رنے س‪-‬ے نہ‬
‫تھکتا ہے اور نہ اکتاتا ہے۔‬
‫اس کے عالوہ س‪--‬انس لی‪--‬نے ک‪--‬ا بھی ای‪--‬ک نظ‪--‬ام ہے‪ ،‬چوتھ‪--‬ا نظ‪--‬ام‬
‫اعصاب کا ہے‪ ،‬پانچواں نظام فض‪--‬الت ک‪-‬و ب‪-‬اہر نک‪-‬النے ک‪-‬ا ہے‪ ،‬چھٹ‪-‬ا‪،‬‬
‫ساتواں اور دسواں نظام بھى ہے‪ ،‬اتنے س‪--‬ارے نظ‪--‬ام ہیں جن کے ب‪--‬ارے‬
‫میں ہ‪--‬ر دن ہم‪--‬اری معلوم‪--‬ات ب‪--‬ڑھ رہی ہیں‪ ،‬اور اپ‪--‬نے ان‪--‬در مخفی نظ‪--‬ام‬
‫ہائے قدرت کے بار ے میں ہم‪-‬اری جہ‪-‬الت ون‪-‬ا آش‪-‬نائی‪ ،‬ہم‪-‬اری مع‪-‬رفت‬
‫وآگہی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہللا کے س‪--‬وا ک‪--‬ون‬
‫ہے جس نے انسان کو اس پختگی اور مہارت کے ساتھ پیدا کیا؟!‬
‫یہی وجہ ہے کہ کائن‪--‬ات میں س‪--‬ب س‪--‬ے ب‪--‬ڑا گن‪--‬اہ یہ ہے کہ آپ ہللا‬
‫کے لئے شریک وساجھی ثابت کریں جبکہ اسی نے آپ کو پیدا کیا۔‬
‫آپ کھلے دل اور ص‪--‬اف وش‪--‬فاف روح کے س‪--‬اتھ آگے بڑھ‪--‬ئے اور‬
‫ہللا تعالی کی انوکھی اور بے مثال کاریگری پ‪--‬ر غ‪--‬ور وفک‪--‬ر کیج‪--‬ئے! یہ‬
‫ہوا جس میں آپ ہ‪-‬ر جگہ س‪-‬انس لے رہے ہیں اور وہ آپ کے ان‪-‬در داخ‪-‬ل‬
‫ہو رہی ہے جس میں کوئی ایسا رنگ نہیں جو نگ‪--‬اہوں ک‪--‬و مک‪--‬در ک‪--‬رے‪،‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اگر وہ چند منٹوں کے ل‪--‬ئے رک ج‪--‬ائے ت‪--‬و زن‪--‬دگی ختم ہوج‪--‬ائے گی‪ ،‬یہ‬
‫پ‪--‬انی ج‪--‬و آپ ن‪--‬وش ک‪--‬رتے ہیں‪ ،‬وہ کھان‪--‬ا ج‪--‬و آپ تن‪--‬اول ک‪--‬رتے ہیں‪ ،‬یہ‬
‫انسان جس سے آپ محبت کرتے ہیں‪ ،‬یہ زمین جس پر آپ چلتے پھرتے‬
‫ہیں‪ ،‬وہ آس‪--‬مان جس کی ط‪--‬رف آپ نظ‪--‬ر اٹھ‪--‬ا ک‪--‬ر دیکھ‪--‬تے ہیں‪ ،‬ہ‪--‬ر وہ‬
‫مخل‪--‬وق جس‪--‬ے آپ کی آنکھ دیکھ‪--‬تی ہے ی‪--‬ا وہ آپ کی نظ‪--‬ر س‪--‬ے اوجھ‪--‬ل‬
‫ہے‪ ،‬خواہ وہ بڑی ہو یا چھ‪--‬وٹی‪ ،‬وہ س‪--‬ب ہللا کی تخلی‪--‬ق ک‪--‬ردہ ہیں‪ ،‬ج‪--‬و‬
‫(ہر چیز کو) پیدا کرنے واال اور خوب جاننے واال ہے۔‬
‫ہللا کی مخلوقات میں غ‪--‬ور وفک‪--‬ر ک‪--‬رنے س‪--‬ے ہمیں ہللا کی عظمت‬
‫وقدرت کا پتہ چلتا ہے‪ ،‬یقینًا وہ ایک نہایت بے وقوف‪ ،‬جاہ‪--‬ل اور گم‪--‬راہ‬
‫شخص ہے جو اس عظیم اور انوکھی مخلوق کو دیکھے جو ہم آہنگ اور‬
‫کامل ہے‪ ،‬جو (خ‪--‬الق کی) ح‪--‬یرت انگ‪--‬یز حکمت اور بے پن‪--‬اہ ق‪--‬درت پ‪--‬ر‬
‫داللت کرتی ہے‪ ،‬پھر بھی وہ اس خالق پر ایم‪--‬ان نہ الئے جس نے اس‪--‬ے‬
‫عدم سے وجود بخشا‪ ،‬ہللا تعالی کا فرم‪--‬ان ہے‪" :‬کی‪--‬ا یہ بغ‪--‬یر کس‪--‬ی (پی‪--‬دا‬
‫کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود پی‪--‬دا ک‪--‬رنے والے‬
‫ہیں؟ کیا انہوں نے ہی آسمانوں اور زمین کو پیدا کی‪--‬ا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ‬
‫کرنے والے لوگ ہیں")۔ (الطور‪)36-35:‬۔‬
‫یقین‪--‬ا فط‪--‬رت س‪--‬لیمہ ہللا پ‪--‬اک وبرت‪--‬ر س‪--‬ے آش‪--‬نا ہ‪--‬وتی ہے‪ ،‬اس‪--‬ے‬
‫سکھانے کی ضرورت نہیں پ‪--‬ڑتی‪ ،‬کی‪--‬وں کہ ہللا نے اس کی خلقت میں‬
‫اپنی طرف متوجہ ہونے اور رب تعالی سے التج‪--‬ا ک‪--‬رنے کی خ‪--‬و ودیعت‬
‫کر رکھی ہے‪ ،‬لیکن وہ (خارجی عناصر کے زی‪--‬ر اث‪--‬ر) گم‪--‬راہی اور ہللا‬
‫پاک سے دوری کا شکار ہوجاتی ہے۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ جب اس‪---‬ے ناگہ‪---‬انی آفت ی‪---‬ا مص‪---‬یبت‪ ،‬یاس‪---‬خت‬
‫پریشانی الحق ہوتی ہے اور خشکی ی‪--‬ا ت‪--‬ری میں (کہیں بھی) اس‪--‬ے اپ‪--‬نی‬
‫نگاہوں کے سامنے خطرات نظر آنےلگ‪--‬تے ہیں ت‪--‬و وہ ف‪--‬ورا ہللا س‪--‬ے ل‪--‬و‬
‫لگاتا ہے‪ ،‬اسی سے مدد طلب کرتا اور مصیبت سے نجات کی دعا کرت‪--‬ا‬
‫ہے‪ ،‬اور ہللا پاک بے بس والچ‪--‬ار کی دع‪--‬ا قب‪--‬ول کرت‪--‬ا ہے جب وہ اس‪--‬ے‬
‫پکارتا ہے اور اس کی پریشانی دور فرماتا ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫یہ عظیم خالق ہر ایک چیز س‪--‬ے ب‪--‬ڑا ہے‪ ،‬بلکہ اس کی کس‪--‬ی بھی‬
‫مخلوق کو اس پر قیاس نہیں کیا جا سکتا‪ ،‬کیوں کہ وہ اتنا عظیم ہے کہ‬
‫اس کی عظمت کی ک‪--‬وئی ح‪--‬د نہیں اور نہ کس‪--‬ی مخل‪--‬وق ک‪--‬ا علم اس ک‪--‬ا‬
‫اح‪--‬اطہ کرس‪--‬کتا ہے‪ ،‬اس کی ص‪--‬فت یہ ہے کہ وہ اپ‪--‬نی مخل‪--‬وق پ‪--‬ر بلن‪--‬د‬
‫وبرتر ‪ ،‬اپنے آسمانوں کے اوپ‪--‬ر ہے۔ ”اس کے جیس‪--‬ی ک‪--‬وئی ش‪--‬ے نہیں‬
‫اور وہ س‪--‬ننے واال‪ ،‬دیکھ‪--‬نے واال ہے"۔ (الش‪--‬ورٰی ‪)11:‬۔ اس کی ک‪--‬وئی‬
‫مخل‪--‬وق اس کی ہم مث‪--‬ل نہیں‪ ،‬آپ کے ذہن میں ج‪--‬و بھی تص‪--‬ور آئے (ت‪--‬و‬
‫آپ سمجھ لیجئے کہ) ہللا اس جیسا نہیں ہے۔‬
‫وہ پاک پروردگار ہمیں آسمانوں کے اوپر سے دیکھ رہا ہے اور ہم‬
‫اسے نہیں دیکھ رہے ہیں‪" :‬اس کو تو کسی کی نگاه محیط نہیں ہوس‪--‬کتی‬
‫اور وه سب نگاہوں کو محیط ہو جاتا ہے اور وہی ب‪--‬ڑا باری‪--‬ک بین ب‪--‬اخبر‬
‫ہے"۔ (األنعام‪ ،)103:‬بلکہ (سچائی یہ ہے کہ) ہم‪--‬اری حس اور ہم‪--‬اری‬
‫قوتیں اس دنیا میں ہللا پاک کو دیکھنے کی متحمل بھی نہیں۔‬
‫ہللا نے اپنے ایک نبی موسی علیہ السالم سے جب‪--‬ل ط‪--‬ور کے پ‪--‬اس‬
‫جب کالم کیا تو انہوں نے ہللا سے دیدار کا مط‪--‬البہ ک‪--‬رتے ہ‪--‬وئے ع‪--‬رض‬
‫کیا‪ :‬اے میرے پروردگار! اپنا دیدار مجھ ک‪--‬و ک‪--‬را دیج‪--‬ئے کہ میں آپ ک‪--‬و‬
‫ایک نظر دیکھ لوں‪ ،‬تو ہللا تعالی نے ان سے ارشاد فرمای‪--‬ا‪" :‬تم مجھ ک‪--‬و‬
‫ہرگز نہیں دیکھ سکتے لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھ‪--‬تے رہ‪--‬و وه اگ‪--‬ر‬
‫اپنی جگہ پ‪-‬ر برق‪-‬رار رہ‪-‬ا ت‪-‬و تم بھی مجھے دیکھ س‪-‬کو گے‪ ،‬پس جب ان‬
‫کے رب نے پہ‪--‬اڑ پ‪--‬ر تجلی فرم‪--‬ائی ت‪--‬و تجلی نے اس کے پ‪--‬رخچے اڑا‬
‫دیئے اور موسٰی (علیہ السالم) بے ہوش ہوکر گر پڑے‪ ،‬پھ‪--‬ر جب ہ‪--‬وش‬
‫میں آئے تو عرض کیا بےش‪--‬ک آپ کی ذات م‪--‬نزه ہے میں آپ کی جن‪--‬اب‬
‫میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے آپ پر ایم‪--‬ان ﻻنے واﻻ ہ‪--‬وں"۔‬
‫(االعراف‪ ،)143 :‬معلوم ہوا کہ ہللا کی تجلی سے یہ عظیم اور بنلد وب‪--‬اال‬
‫پہ‪-‬اڑ بھی ری‪-‬زہ ری‪-‬زہ ہ‪-‬وکر منہ‪-‬دم ہوگی‪-‬ا ت‪-‬و بھال انس‪-‬ان اپ‪-‬نی ان کم‪-‬زور‬
‫وناتواں قوتوں سے کس طرح اس کا دیدار کر سکتا ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہللا پاک وبرتر کی ایک ص‪--‬فت یہ ہے کہ وہ ہ‪--‬ر چ‪--‬یز پ‪--‬ر ق‪--‬ادر ہے‪:‬‬
‫"ہللا ایسا نہیں ہے کہ ک‪--‬وئی چ‪--‬یز اس ک‪--‬و ہ‪--‬رادے نہ آس‪--‬مانوں میں اور نہ‬
‫زمین میں"۔ (فاطر‪)44:‬۔‬
‫اسی کے ہاتھ میں زندگی وموت (کا اختیار)ہے‪ ،‬ہر مخلوق اس کی‬
‫محتاج ہے‪ ،‬اور وہ تمام مخلوقات سے بے نیاز ہے‪ ،‬فرمان ب‪--‬اری تع‪--‬الی‬
‫ہے‪" :‬اے لوگو! تم ہللا کے محتاج ہ‪--‬و اور ہللا بےنی‪--‬از خوبی‪--‬وں واﻻ ہے"۔‬
‫(فاطر‪)15:‬۔‬
‫ہللا پاک کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اس کا علم ہر چیز کو محی‪--‬ط‬
‫ہے‪" :‬اور ہللا تع‪--‬الٰی ہی کے پ‪--‬اس ہیں غیب کی کنجی‪--‬اں (خ‪--‬زانے( ان ک‪--‬و‬
‫کوئی نہیں جانتا بجز ہللا کے۔ اور وه تمام چ‪--‬یزوں ک‪--‬و جانت‪--‬ا ہے ج‪--‬و کچھ‬
‫خشکی میں ہیں اور جو کچھ دریاؤں میں ہیں اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر‬
‫وه اس ک‪--‬و بھی جانت‪--‬ا ہے اور ک‪--‬وئی دانہ زمین کے تاری‪--‬ک حص‪--‬وں میں‬
‫نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب‬
‫کتاب مبین میں ہیں"۔ األنعام‪ ،))59 :‬وہ ہماری زبانوں کی ب‪--‬ات چیت اور‬
‫ہمارے اعضاء وجوارح کے اعمال س‪--‬ے ب‪--‬اخبر ہے‪ ،‬بلکہ ہم‪--‬ارے دل‪--‬وں‬
‫میں چھپے پوشیدہ ب‪--‬اتوں ک‪--‬و بھی جانت‪--‬ا ہے‪" :‬وه آنکھ‪--‬وں کی خی‪--‬انت ک‪--‬و‬
‫اور سینوں کی پوشیده باتوں کو (خوب) جانتا ہے"۔ (غافر‪)19:‬۔‬
‫ہللا پ‪--‬اک ہم ک‪--‬و دیکھ رہ‪--‬ا ہے‪ ،‬وہ ہم‪--‬ارے اح‪--‬وال س‪--‬ے واق‪--‬ف ہے‪،‬‬
‫زمین وآسمان کی کوئی بھی چ‪--‬یز اس س‪--‬ے مخفی نہیں‪ ،‬نہ وہ غاف‪--‬ل ہوت‪--‬ا‬
‫ہے‪ ،‬نہ بھولتا ہے‪ ،‬اور نہ اسے نیند آتی ہے‪ ،‬ہللا تعالی فرمات‪--‬ا ہے‪" :‬ہللا‬
‫تعالٰی ہی معبود برحق ہے جس کے سوا ک‪--‬وئی معب‪--‬ود نہیں ج‪--‬و زن‪--‬ده اور‬
‫سب کا تھامنے واﻻ ہے‪ ،‬جسے نہ اونگھ آئے نہ نین‪--‬د‪ ،‬اس کی ملکیت میں‬
‫زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں‪ ،‬کون ہے جو اس کی اج‪--‬ازت کے‬
‫بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے‪ ،‬وه جانت‪--‬ا ہے ج‪--‬و ان کے س‪--‬امنے‬
‫ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وه اس کے علم میں س‪--‬ے کس‪--‬ی چ‪--‬یز‬
‫کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتن‪-‬ا وه چ‪--‬اہے‪ ،‬اس کی کرس‪-‬ی کی وس‪-‬عت‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫نے زمین و آسمان کو گھیر رکھا ہے اور ہللا تعالٰی ان کی حفاﻇت سے نہ‬
‫تھکتا اور نہ اکتاتا ہے‪ ،‬وه تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے"۔ (اْلَبَقَر ہ‪)255 :‬۔‬
‫اس کی صفات مطلق طور پر کامل ہیں‪ ،‬ان میں نہ کوئی نقص ہے‬
‫اور نہ کوئی عیب۔‬
‫اس کے اچھے اچھے ن‪--‬ام اور بنل‪--‬د وب‪--‬اال ص‪--‬فات ہیں‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی‬
‫فرماتا ہے‪" :‬اور اچھے اچھے نام ہللا ہی کے لیے ہیں سو ان ناموں س‪--‬ے‬
‫ہللا کو پکارو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں‬
‫میں کج روی کرتے ہیں‪ ،‬ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے‬
‫گی"۔ (األعراف‪)180 :‬۔‬
‫ہللا پاک کی بادشاہت میں نہ کوئی شریک ہے‪ ،‬نہ کوئی ہمس‪--‬ر اور‬
‫نہ کوئی معاون ومددگار۔‬
‫وہ پاک پروردگار بیوی اور اوالد س‪-‬ے م‪-‬نزہ ہے‪ ،‬بلکہ وہ ان تم‪-‬ام‬
‫چیزوں سے بے نیاز ہے‪ ،‬فرمان باری تعالی ہے‪" :‬آپ کہہ دیجیے کہ وه‬
‫ہللا ایک (ہی)ہے۔ ہللا بے نیاز ہے۔ اس کی کوئی اوالد ہے اور نہ وہ کسی‬
‫کی اوالد ہے۔ اور نہ ک‪--‬وئی اس ک‪--‬ا ہمس‪--‬ر ہے"۔ (اإلخالص‪)4 ،1 :‬۔ ہللا‬
‫تع‪--‬اٰل ی ک‪--‬ا ارش‪--‬اد ہے‪" :‬ان ک‪--‬ا ق‪--‬ول ت‪--‬و یہ ہے کہ ہللا رحٰم ن نے بھی اوﻻد‬
‫اختیار کی ہے‪ .‬یقینًا تم بہت بری اور بھاری چ‪--‬یز ﻻئے ہ‪--‬و‪ .‬ق‪--‬ریب ہے کہ‬
‫اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہوجائے اور پہ‪--‬اڑ‬
‫ریزے ریزے ہو جائیں‪ .‬کہ وه رحمان کی اوﻻد ﺛابت ک‪--‬رنے بیٹھے‪ .‬ش‪--‬ان‬
‫رحٰم ن کے ﻻئق نہیں کہ وه اوﻻد رکھے‪ .‬آس‪--‬مان وزمین میں ج‪--‬و بھی ہیں‬
‫سب کے سب ہللا کے غالم بن کر ہی آنے والے ہیں"۔ (مريم‪)93- -88 :‬۔‬
‫وہ پاک پروردگار جالل وجمال‪ ،‬قوت وعظمت‪ ،‬بڑائی وکبری‪--‬ائی‪،‬‬
‫بادشاہی وسلطانی اور غلبہ وقہاری سے متصف ہے۔‬
‫وہ جود وسخا‪ ،‬عفو ودرگزر‪ ،‬رحمت ورافت اورفضل واحسان سے‬
‫بھی متصف ہے‪ ،‬چنانچہ وہ رحمن ہے جس کی رحمت ہر چیز کو ش‪--‬امل‬
‫ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫وہ رحیم ہے جس کی رحمت ومہرب‪--‬انی اس کے غی‪--‬ظ وغض‪--‬ب پ‪--‬ر‬
‫سبقت کرچکی ہے۔‬
‫وہ کریم ہے جس کی نہ س‪-‬خاوت کی ک‪-‬وئی ح‪--‬د ہے اور نہ اس کے‬
‫خزانے ختم ہوتے ہیں۔‬
‫اس کے تمام نام خوبصورت ہیں جو اس کی نہایت کامل صفات پ‪--‬ر‬
‫داللت کرتے ہیں‪ ،‬اتنی کامل کہ جو ہللا کے سوا کسی اور کے ل‪--‬ئے زیب‪--‬ا‬
‫نہیں۔‬
‫ہللا پ‪---‬اک کی ص‪---‬فات س‪---‬ے واقفیت دل میں ہللا کی محبت وعظمت‪،‬‬
‫خوف وخشیت اور خشوع وخضوع کو بڑھاتی ہے۔‬
‫اور ال الہ اال ہللا کے معنی بھی یہی ہیں کہ عبودیت وبندگی کا ادنی‬
‫ترین حص‪-‬ہ بھی ہللا کے س‪-‬وا (کس‪-‬ی اور کے ل‪-‬ئے) انج‪-‬ام نہ دی‪-‬ا ج‪-‬ائے‪،‬‬
‫کیوں کہ ہللا کے س‪--‬وا ک‪--‬وئی معب‪--‬ود برح‪--‬ق نہیں‪ ،‬بلکہ ہللا ہی ال‪--‬وہیت اور‬
‫کم‪--‬ال کی ص‪--‬فات س‪--‬ے متص‪--‬ف ہے‪ ،‬وہی پی‪--‬دا ک‪--‬رنے واال‪ ،‬رزق دی‪--‬نے‬
‫واال‪ ،‬احسان وانعام کرنے واال‪ ،‬زندگی وموت دینے واال اور مخلوق پ‪--‬ر‬
‫فضل وکرم کرنے واال ہے‪ ،‬اور وہی تن تنہا تمام تر عبادتوں ک‪--‬ا مس‪--‬تحق‬
‫ہے‪ ،‬اس کا کوئی شریک نہیں۔‬
‫جو شخص ہللا کی عبادت سے انکار کرے‪ ،‬یا غ‪--‬یر ہللا کی عب‪--‬ادت‬
‫کرے‪ ،‬تو اس نے شرک اور کفر کیا۔‬
‫کی‪--‬وں کہ س‪--‬جدہ ورک‪--‬وع‪ ،‬خش‪--‬وع وخض‪--‬وع اور نم‪--‬از کی ادائیگی‬
‫صرف ہللا کے لئے کی جاسکتی ہے۔‬
‫صرف ہللا سے ہی مدد م‪--‬انگی جاس‪--‬کتی ہے‪ ،‬دع‪--‬ا بھی ص‪--‬رف ہللا‬
‫سے ہی کی جاسکتی ہے‪ ،‬ہر طرح کی ح‪--‬اجت وض‪--‬رورت بھی ہللا س‪--‬ے‬
‫ہی طلب کی جاس‪-‬کتی ہے‪ ،‬اور کس‪-‬ی بھی قس‪-‬م کی ق‪-‬ربت‪ ،‬اط‪-‬اعت اور‬
‫عبادت کے ذریعہ صرف ہللا کا ہی تقرب حاص‪--‬ل کی‪--‬ا ج‪--‬ا س‪--‬کتا ہے۔ "آپ‬
‫فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جین‪--‬ا‬
‫اور میرا مرنا یہ سب خالص ہللا ہی کا ہے جو سارے جہان کا مال‪--‬ک ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی ک‪-‬ا حکم ہ‪-‬وا ہے اور میں س‪-‬ب‬
‫ماننے والوں میں سے پہال ہوں"۔ (االنعام‪)162،163 :‬۔‬
‫ب‪ -‬ہللا نے ہمیں کیوں پیدا کیا؟‬
‫اس عظیم سوال کا ج‪--‬واب دین‪--‬ا نہ‪--‬ایت اہم ہے‪ ،‬لیکن ض‪--‬روری ہے‬
‫کہ یہ جواب وحی الہی سے اخ‪--‬ذ کی‪--‬ا ج‪--‬ائے‪ ،‬کی‪--‬وں کہ ہللا نے ہی ہمیں‬
‫پیدا ہے اور وہی ہمیں ہماری تخلی‪-‬ق کے اص‪--‬ل مقص‪--‬د کی خ‪--‬بر دیت‪-‬ا ہے‪،‬‬
‫ہللا جل شانہ کا فرمان ہے‪" :‬میں نے جن‪--‬ات اور انس‪--‬انوں ک‪--‬و محض اس‪--‬ی‬
‫لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں"۔ (سورٔہ الذاریات‪)56 :‬‬
‫عبودیت وبندگی ایسی صفت ہے جو ہللا کی تمام مخلوقات میں پائی ج‪--‬اتی‬
‫ہے‪ ،‬جن کی تعداد بے شمار ہے‪ ،‬اشرف المخلوقات (فرش‪--‬توں)س‪--‬ے لے‬
‫کر ہللا کی دیگر عجیب وغریب مخلوقات تک تمام امت‪--‬وں کی فط‪--‬رت اور‬
‫سرشت میں ہللا رب العالمین کی پاکی بیان کرنا اور بندگی بج‪--‬ا الن‪-‬ا داخ‪--‬ل‬
‫ہے۔ ‪ ، ،‬ساتوں آس‪-‬مان اور زمین اور ج‪-‬و ک‪-‬وئی ان میں ہے اس کی پ‪-‬اکی‬
‫بیان کرتے ہیں‪ ،‬اور (مخلوقات میں سے) ک‪--‬وئی چ‪--‬یز ایس‪--‬ی نہیں ج‪--‬و اس‬
‫کی تعریف اور پاکی بیان نہ کرتی ہو لیکن تم ل‪--‬وگ ان کی پ‪--‬اکی (تس‪--‬بیح)‬
‫سمجھتے نہیں ہو‪ ، ،‬۔ (االس‪-‬راء‪ )44 :‬فرش‪-‬توں ک‪-‬و اس‪-‬ی ط‪-‬رح تس‪-‬بیح ک‪-‬ا‬
‫الہام کیا جاتا ہے جس طرح بنی نوع آدم کو سانس لینے کا الہ‪--‬ام کی‪--‬ا جات‪--‬ا‬
‫ہے۔‬
‫لیکن انسان کا اپنے خالق کی بندگی بج‪--‬ا الن‪--‬ا اختی‪--‬اری ہے اجب‪--‬اری‬
‫نہیں (یہ اختیار اسے بطور آزمائش دیا گیا ہے) "اس‪-‬ی نے تمہیں پی‪-‬دا کی‪-‬ا‬
‫ہے سو تم میں سے بعضے ت‪--‬و ک‪--‬افر ہیں اور بعض ایم‪--‬ان والے ہیں‪ ،‬اور‬
‫جو کچھ تم کر رہے ہو ہللا تعالٰی خوب دیکھ رہا ہے"۔ التغابن‪))2 :‬۔‬
‫"کیا ت‪--‬و نہیں دیکھ رہ‪--‬ا ہے کہ ہللا کے س‪--‬امنے س‪--‬جده میں ہیں س‪--‬ب‬
‫آسمانوں والے اور سب زمین‪--‬وں والے اور س‪--‬ورج اور چان‪--‬د اور س‪--‬تارے‬
‫اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انس‪--‬ان بھی‪ ،‬ہ‪--‬اں بہت س‪--‬ے‬
‫وه بھی ہیں جن پ‪--‬ر ع‪--‬ذاب ک‪--‬ا مق‪--‬ولہ ﺛابت ہ‪--‬و چک‪--‬ا ہے‪ ،‬جس‪--‬ے رب ذلی‪--‬ل‬
‫کردے اسے کوئی عزت دینے واﻻ نہیں"۔ (سورہ الحج‪)18 :‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہللا تعالی نے ہمیں اپنی عبادت کے لئے پیدا کی‪--‬ا‪ ،‬ت‪--‬اکہ اس عب‪--‬ادت‬
‫کو بروئے عمل النے کے سلسلے میں ہماری کامی‪--‬ابی (اور ناک‪--‬امی) ک‪--‬و‬
‫آزما سکے‪ ،‬چنانچہ ج‪--‬و ش‪--‬خص ہللا کی عب‪--‬ادت ک‪--‬رے‪ ،‬اس س‪--‬ے محبت‬
‫رکھے‪ ،‬اس کے سامنے خشوع وخضوع اختیار ک‪--‬رے‪ ،‬اس کے احک‪--‬ام‬
‫واوام‪--‬ر ک‪--‬و بج‪--‬ا الئے اور اس کے ن‪--‬واہی س‪--‬ے ب‪--‬از رہے‪ ،‬ت‪--‬و وہ ہللا کی‬
‫رض‪--‬ا‪ ،‬اس کی رحمت اور محبت س‪--‬ے س‪--‬رفراز ہوت‪--‬ا ہے اور ہللا تع‪--‬الی‬
‫اسے اچھے اجر وثواب سے نوازتا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص اس‬
‫ہللا کی عبادت سے انکار کرتا ہے جس نے اسے پی‪--‬دا کی‪--‬ا اور رزق عط‪--‬ا‬
‫کیا‪ ،‬وہ(عبادت سے روگردانی کرتے ہوئے) تکبر ک‪--‬ا مظ‪--‬اہرہ کرت‪--‬ا ہے‪،‬‬
‫ہللا کے اوامر کی بجاآوری اور اس کے نواہی س‪-‬ے دوری اختی‪-‬ار ک‪-‬رنے‬
‫س‪--‬ے انک‪--‬ار کرت‪--‬ا ہے‪ ،‬ت‪--‬و وہ ہللا ک‪--‬ا غض‪--‬ب‪ ،‬اس کی ناراض‪--‬گی اور‬
‫دردناک عذاب لے کر لوٹت‪-‬ا ہے‪ ،‬کی‪-‬وں کہ ہللا نے ہمیں ی‪-‬وں ہی بے ک‪-‬ار‬
‫نہیں پیدا کیا اور ہمیں بے مقصد نہیں چھوڑ دیا‪ ،‬یقینا وہ ای‪--‬ک ب‪--‬ڑا جاہ‪--‬ل‬
‫اور احمق ہے جو یہ گمان کرت‪--‬ا ہے کہ وہ اس دنی‪--‬ا میں آی‪--‬ا‪ ،‬اس‪--‬ے ک‪--‬ان‪،‬‬
‫آنکھ اور عقل دی گئی‪ ،‬پھر وہ ای‪--‬ک م‪--‬دت ت‪--‬ک زن‪--‬دہ رہ‪--‬ا‪ ،‬اس کے بع‪--‬د‬
‫اسے موت آگئی‪ ،‬اوراس بات سے بے خ‪--‬بر رہت‪--‬ا ہے کہ وہ اس دنی‪--‬ا میں‬
‫کی‪--‬وں آی‪--‬ا اور اس کے بع‪--‬د وہ کہ‪--‬اں ج‪--‬انے واال ہے‪ ،‬جب کہ ہللا عزی‪--‬ز‬
‫وبرتر فرماتا ہے‪" :‬کیا تم یہ گمان کئے ہوئے ہو کہ ہم نے تمہیں ی‪--‬وں ہی‬
‫بیک‪-‬ار پی‪-‬دا کی‪-‬ا ہے اور یہ کہ تم ہم‪-‬اری ط‪-‬رف لوٹ‪-‬ائے ہی نہ ج‪-‬اؤ گے"۔‬
‫(المؤمنون‪)115:‬۔‬
‫وہ شخص جو ہللا پر ایمان الئے‪ ،‬اس پر بھروسہ رکھے‪ ،‬اسی کو‬
‫اپن‪--‬ا ح‪--‬اکم اور فیص‪--‬ل م‪--‬انے‪ ،‬اس س‪--‬ے محبت رکھے‪ ،‬اس کے س‪--‬امنے‬
‫ع‪--‬اجزی وانکس‪--‬اری اختی‪--‬ار ک‪--‬رے‪ ،‬عب‪--‬ادتوں کے ذریعہ اس کی ق‪--‬ربت‬
‫حاصل ک‪--‬رے اور ہ‪--‬ر جگہ اس‪--‬ی کی رض‪--‬ا وخوش‪--‬نودی ک‪--‬ا جوی‪--‬ا ہ‪--‬و‪ ،‬یہ‬
‫شخص اور وہ ش‪--‬خص ہللا کے نزدی‪--‬ک براب‪--‬ر نہیں ہوس‪--‬کتے ج‪--‬و ہللا کے‬
‫ساتھ کفر کرے جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی شکل وص‪--‬ورت بن‪--‬ائی‪،‬‬
‫جو اس کی آیتوں کا اور اس کے دین کا انک‪--‬ار ک‪--‬رے‪ ،‬اور اس کے حکم‬
‫کی تابعداری سے انکار کرے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫پہال شخص عزت وتکریم‪ ،‬جزا وثواب اور محبت وخوشنودی سے‬
‫سرفراز ہوگا اور دوسرے شخص کو ناراضگی‪ ،‬غیظ وغضب اور س‪--‬زا‬
‫وعقاب ملے گا۔‬
‫اس وقت جب ہللا تع‪--‬الی لوگ‪--‬وں ک‪--‬و ان کے م‪--‬رنے کے بع‪--‬د ان کی‬
‫قبروں سے دوبارہ اٹھائے گا‪ ،‬ان میں سے جو نیک‪--‬و ک‪--‬ار ہ‪--‬وں گے انہیں‬
‫نعمتوں والی جنتوں میں انعام واک‪-‬رام س‪-‬ے ن‪-‬وازے گ‪-‬ا‪ ،‬اور ج‪--‬و ش‪-‬خص‬
‫بدکار‪ ،‬متکبر اور ہللا کی عبادت سے روگ‪--‬ردانی ک‪--‬رنے واال ہوگ‪--‬ا اس‪--‬ے‬
‫جہنم کی سزا سے دوچار کرے گا۔‬
‫آپ تصور کر س‪--‬کتے ہیں کہ جب نیک‪--‬و ک‪--‬ار ک‪--‬و اس ہللا کی ط‪--‬رف‬
‫سے جزا وثواب اور انعام واکرام سے نوازا جائے گا جو غنی اور س‪--‬خی‬
‫ہے‪ ،‬جس کی س‪---‬خاوت اور رحمت کی ک‪---‬وئی انتہ‪---‬ا نہیں اور جس کے‬
‫خزانے کبھی خالی نہیں ہوتے‪ ،‬یقینًا یہ ثواب انتہ‪--‬ائی درجہ کی نعمت کی‬
‫ش‪--‬کل میں ملے گ‪--‬ا‪ ،‬ج‪--‬و نہ کبھی ختم ہ‪--‬وگی اور نہ اس‪--‬ے زوال آئے گ‪--‬ا‬
‫(اس کے بارے میں مزید گفتگو اس کتاب میں ہم کہیں اور کریں گے)۔‬
‫اسی طرح آپ کافر کو ملنے والے دردن‪--‬اک ع‪--‬ذاب اور س‪--‬خت قس‪--‬م‬
‫کی سزا کا بھی تصور کرسکتے ہیں کہ (وہ کتنی ہولن‪--‬اک ہ‪--‬وگی) جب وہ‬
‫اس ہللا کی جانب س‪--‬ے ص‪--‬ادر ہ‪--‬وگی ج‪--‬و عظیم وبرت‪--‬ر ‪ ،‬ق‪--‬اہر وزور آور‬
‫اور بڑائی وکبریائی واال ہے‪ ،‬اس کے غلبہ وقہاری اور بڑائی وکبری‪--‬ائی‬
‫کی کوئی حد نہیں ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -2‬محمد ہللا کے رسول ہیں‪:‬‬
‫محمد صلی ہللا علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان النا اسالم کے بنیادی‬
‫رکن ک‪--‬ا دوس‪--‬را حص‪--‬ہ اور ایس‪--‬ا بنی‪--‬ادی اص‪--‬ول ہے جس پ‪--‬ر اس‪--‬الم کی‬
‫عمارت کھڑی ہوتی ہے۔‬
‫انسان اسی وقت مس‪-‬لمان ہوت‪--‬ا ہے جب وہ ان دون‪--‬وں (ش‪--‬ہادتین( کی‬
‫گواہی دے‪ ،‬چنانچہ گواہی دے کہ ہللا کے س‪--‬وا ک‪--‬وئی معب‪--‬ود برح‪--‬ق نہیں‬
‫اور یہ کہ محمد ہللا کے رسول ہیں۔‬
‫أ‪ -‬رسول کے معنی کی‪--‬ا ہیں؟ اور محم‪--‬د ک‪--‬ون ہیں؟ اور کی‪--‬ا ان کے‬
‫عالوہ اور بھی رسول ہیں؟‬
‫کچھ ص‪--‬فحات میں انہی س‪--‬والوں کے ج‪--‬واب دی‪--‬نے کی ہم کوش‪--‬ش‬
‫کریں گے۔‬
‫رسول وہ مرد ہوتا ہے جو ص‪--‬دق گ‪--‬وئی اور حس‪--‬ن اخالق کے بلن‪--‬د‬
‫وباال چوٹی پر فائز ہوت‪--‬ا ہے‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی لوگ‪--‬وں میں س‪--‬ے اس ک‪--‬و منتخب‬
‫کرتا ہے‪ ،‬پھر اپنی مشیئت سے ان کی طرف دینی احکام ی‪--‬ا غی‪--‬بی ام‪--‬ور‬
‫کی وحی ن‪--‬ازل کرت‪--‬ا اور انہیں لوگ‪--‬وں ت‪--‬ک پہنچ‪--‬انے ک‪--‬ا حکم دیت‪--‬ا ہے‪،‬‬
‫معلوم ہوا کہ رس‪--‬ول بھی دیگ‪--‬ر انس‪--‬انوں کی ط‪--‬رح انس‪--‬ان ہ‪--‬وتے ہیں‪ ،‬وہ‬
‫بھی کھاتے پیتے ہیں جیسے ل‪--‬وگ کھ‪--‬اتے پی‪--‬تے ہیں‪ ،‬انہیں بھی وہ تم‪--‬ام‬
‫ضروریات درپیش ہ‪-‬وتی ہیں ج‪--‬و لوگ‪-‬وں ک‪-‬و ہ‪-‬وا ک‪-‬رتی ہیں‪ ،‬لیکن وہ ان‬
‫س‪--‬ے اس مع‪--‬نی میں ممت‪--‬از اور نمای‪--‬اں ہ‪--‬وتے ہیں کہ ان پ‪--‬ر ہللا کی وحی‬
‫نازل ہوتی ہے‪ ،‬اور ہللا تعالی جن غیبی امور اور دینی احکام س‪--‬ے چاہت‪--‬ا‬
‫ہے‪ ،‬انہیں باخبر کرت‪-‬ا ہے‪ ،‬اور ان احک‪-‬ام ک‪-‬و لوگ‪-‬وں ت‪-‬ک پہنچ‪-‬انے ک‪-‬ا‬
‫حکم دیتا ہے‪ ،‬لوگوں کے درمیان ان ک‪--‬ا ای‪--‬ک امتی‪--‬از یہ بھی ہوت‪--‬ا ہے کہ‬
‫کبیرہ گن‪-‬اہوں ک‪-‬ا ارتک‪-‬اب ک‪-‬رنے اور کس‪-‬ی بھی ایس‪-‬ے مع‪-‬املہ میں واق‪-‬ع‬
‫ہونے س‪-‬ے ہللا ان ک‪-‬و محف‪-‬وظ رکھت‪-‬ا ہے ج‪-‬و پیغ‪-‬ام الہی ک‪-‬و لوگ‪-‬وں ت‪-‬ک‬
‫پہنچانے میں حائل اور مانع ہو۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫محمد صلی ہللا علیہ وسلم سے پہلے مبع‪--‬وث ہ‪--‬ونے والے رس‪--‬ولوں‬
‫کے چن‪--‬د واقع‪--‬ات ہم آپ کے س‪--‬امنے پیش ک‪--‬رنے ج‪--‬ارہے ہیں‪ ،‬ت‪--‬اکہ یہ‬
‫واضح ہوسکے کہ تمام رسولوں ک‪--‬ا پیغ‪--‬ام ای‪--‬ک تھ‪--‬ا‪ ،‬اور وہ ہے ص‪--‬رف‬
‫ایک ہللا کی ط‪--‬رف بالن‪--‬ا‪ ،‬اس کی ش‪--‬روعات ہم آغ‪--‬اِز انس‪--‬انیت کے قص‪--‬ہ‬
‫اور ابو البشر آدم اور ان کی نسل سے شیطان کی دشمنی سے کرتے ہیں‪:‬‬
‫ب‪ -‬سب سے پہلے رسول ہمارے بابا آدم علیہ السالم ہیں‪:‬‬
‫ہللا تعالی نے ہمارے بابا آدم علیہ السالم کو مٹی سے پیدا کیا‪ ،‬پھ‪--‬ر‬
‫ان میں روح پھونک دی‪ ،‬ہللا جل شانہ ک‪--‬ا فرم‪--‬ان ہے‪" :‬اور ہم نے تم ک‪--‬و‬
‫پیدا کیا‪ ،‬پھر ہم ہی نے تمہاری صورت بنائی پھر ہم نے فرشتوں سے کہا‬
‫کہ آدم کو سجده ک‪--‬رو س‪--‬و س‪--‬ب نے س‪--‬جده کی‪--‬ا بج‪--‬ز ابلیس کے‪ ،‬وه س‪--‬جده‬
‫کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔ ح‪--‬ق تع‪--‬الٰی نے فرمای‪--‬ا ت‪--‬و ج‪--‬و س‪--‬جده نہیں‬
‫کرتا تو تجھ کو اس سے کون ام‪--‬ر م‪--‬انع ہے‪ ،‬جبکہ میں تجھ ک‪--‬و حکم دے‬
‫چکا‪ ،‬کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں‪ ،‬تو نے مجھ کو آگ س‪--‬ے پی‪--‬دا کی‪--‬ا‬
‫ہے اور اس کو تو نے خاک سے پیدا کیا ہے۔ حق تعالٰی نے فرمایا آسمان‬
‫سے اتر تجھ کو ک‪--‬وئی ح‪--‬ق حاص‪--‬ل نہیں کہ ت‪--‬و آس‪--‬مان میں ره ک‪--‬ر تک‪--‬بر‬
‫کرے سو نکل بے شک تو ذلیلوں میں س‪--‬ے ہے۔ اس نے کہ‪--‬ا کہ مجھ ک‪--‬و‬
‫مہلت دے قی‪--‬امت کے دن ت‪--‬ک۔ ہللا تع‪--‬الٰی نے فرمای‪--‬ا تجھ ک‪--‬و مہلت دی‬
‫گئی"۔ األعراف ‪))15-10‬۔‬
‫چن‪--‬انچہ ابلیس نے ہللا س‪--‬ے درخواس‪--‬ت کی کہ اس‪--‬ے مہلت دے اور‬
‫فورا سزا میں مبتال نہ کرے‪ ،‬اسے آدم اور اس کی نسل کو گمراہ ک‪--‬رنے‬
‫کی اجازت دے‪ ،‬محض اس بنا پر کہ وہ ان سے بغض وحسد رکھتا تھ‪--‬ا‪،‬‬
‫چن‪--‬انچہ ہللا نے کس‪--‬ی حکمت کے تحت ش‪--‬یطان ک‪--‬و یہ اج‪--‬ازت دی کہ آدم‬
‫اور ان کی اوالد پ‪--‬ر غ‪--‬الب ہ‪--‬و ک‪--‬ر انہیں گم‪--‬راہ ک‪--‬ردے‪ ،‬س‪--‬وائے ہللا کے‬
‫مخلص بندوں کے‪ ،‬س‪-‬اتھ ہی آدم اور ان کی اوالد ک‪-‬و بھی یہ حکم دی‪-‬ا کہ‬
‫شیطان کی پرستش نہ کریں‪ ،‬اس کے بہک‪--‬اوے میں نہ آئیں اور اس س‪--‬ے‬
‫ہللا کی پناہ طلب کرتے رہیں‪ ،‬شیطان نے س‪--‬ب س‪--‬ے پہلے آدم اور ان کی‬
‫بیوی حواء (جن کو ہللا نے ان کی پسلی سے پی‪--‬دا کی‪--‬ا) ک‪--‬و گم‪--‬راہ ک‪--‬رنے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کی شروعات کی‪ ،‬اس قصہ کو ہللا پاک نے یوں ذکر فرمایا ہے‪" :‬اور ہم‬
‫نے حکم دی‪--‬ا کہ اے آدم! تم اور تمہ‪--‬اری بی‪--‬وی جنت میں رہ‪--‬و‪،‬پھ‪--‬ر جس‬
‫جگہ سے چاہو دون‪--‬وں کھ‪--‬اؤ‪ ،‬اور اس درخت کے پ‪--‬اس مت ج‪--‬اؤ ورنہ تم‬
‫دون‪--‬وں ظ‪--‬الموں میں س‪--‬ے ہوج‪--‬اؤ گے۔ پھ‪--‬ر ش‪--‬یطان نے ان دون‪--‬وں کے‬
‫دل‪--‬وں میں وسوس‪--‬ہ ڈاال ت‪--‬اکہ ان کی ش‪--‬رمگاہیں ج‪--‬و ای‪--‬ک دوس‪--‬رے س‪--‬ے‬
‫پوشیده تھیں دونوں کے روبرو بے پرده کردے اور کہنے لگا کہ تمہارے‬
‫رب نے تم دون‪--‬وں ک‪--‬و اس درخت س‪--‬ے اور کس‪--‬ی س‪--‬بب س‪--‬ے من‪--‬ع نہیں‬
‫فرمای‪-‬ا‪ ،‬مگ‪-‬ر محض اس وجہ س‪-‬ے کہ تم دون‪-‬وں کہیں فرش‪-‬تے ہوج‪-‬اؤ ی‪-‬ا‬
‫کہیں ہمیشہ زنده رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔ اور ان دونوں کے روب‪--‬رو‬
‫قسم کھالی کہ یقین جانیے میں تم دونوں کا خیر خواه ہوں۔ س‪--‬و ان دون‪--‬وں‬
‫کو فریب سے نیچے لے آی‪-‬ا پس ان دون‪-‬وں نے جب درخت ک‪-‬و چکھ‪-‬ا ت‪-‬و‬
‫دون‪--‬وں کی ش‪--‬رمگاہیں ای‪--‬ک دوس‪--‬رے کے روب‪--‬رو بے پ‪--‬رده ہوگ‪--‬ئیں اور‬
‫دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے جوڑ جوڑ ک‪--‬ر رکھ‪--‬نے لگے اور ان کے‬
‫رب نے ان کو پکارا کیا میں تم دونوں کو اس درخت سے منع نہ کرچک‪--‬ا‬
‫تھا اور یہ نہ کہہ چکا تھا کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے؟ دونوں نے‬
‫کہا اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہم‪--‬اری مغف‪--‬رت‬
‫نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ ک‪-‬رے گ‪-‬ا ت‪-‬و واقعی ہم نقص‪-‬ان پ‪-‬انے وال‪-‬وں‬
‫میں سے ہوجائیں گے۔ ح‪--‬ق تع‪--‬الٰی نے فرمای‪--‬ا کہ نیچے ایس‪--‬ی ح‪--‬الت میں‬
‫جاؤ کہ تم باہم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہارے واسطے زمین‬
‫میں رہنے کی جگہ ہے اور نفع حاصل کرنا ہے ایک وقت تک۔ فرمایا تم‬
‫کو وہ‪--‬اں ہی زن‪--‬دگی بس‪--‬ر کرن‪--‬ا ہے اور وہ‪--‬اں ہی مرن‪--‬ا ہے اور اس‪--‬ی میں‬
‫سے پھر نکالے جاؤ گے۔ اے آدم (علیہ السالم) کی اوﻻد ہم نے تمہ‪--‬ارے‬
‫لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں ک‪--‬و بھی چھپات‪--‬ا ہے اور م‪--‬وجب‬
‫زینت بھی ہے اور تقوے کا لب‪--‬اس یہ اس س‪--‬ے ب‪--‬ڑھ ک‪--‬ر ہے۔ یہ ہللا تع‪--‬الٰی‬
‫کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ ل‪--‬وگ ی‪--‬اد رکھیں۔ اے اوﻻِد آدم! ش‪--‬یطان‬
‫تم کو کس‪--‬ی خ‪--‬رابی میں نہ ڈال دے جیس‪--‬ا اس نے تمہ‪--‬ارے م‪--‬اں ب‪--‬اپ ک‪--‬و‬
‫جنت سے باہر کرا دیا ایسی حالت میں ان کا لباس بھی ات‪--‬روا دی‪--‬ا ت‪--‬اکہ وه‬
‫ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے‪ ،‬وه اور اس کا لشکر تم کو ایس‪--‬ے ط‪--‬ور‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫پر دیکھتا ہے کہ تم ان ک‪--‬و نہیں دیکھ‪--‬تے ہ‪--‬و‪ ،‬ہم نے ش‪--‬یطانوں ک‪--‬و ان ہی‬
‫لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں ﻻتے"۔األعراف ‪))27-19‬۔‬
‫جب آدم علیہ السالم زمین پر اترےاور انہیں آل واوالد ہ‪--‬وئیں‪( ،‬ت‪--‬و‬
‫اس کے بعد)آپ علیہ السالم وفات پاگئے‪ ،‬پھ‪--‬ر نس‪--‬ل در نس‪--‬ل ان کی اوالد‬
‫بڑھتی رہی‪ ،‬وہ شیطان کی گمراہیوں کے شکار ہوگئے‪ ،‬ان کے ان‪--‬در بے‬
‫راہ روی اور اپنے نیک وصالح بزرگوں کی قبروں کی پرستش راہ پ‪--‬اتی‬
‫گئی اور وہ ایمان سے توحید کی طرف منتقل ہوگئے‪ ،‬اس کے بعد ہللا نے‬
‫ان کی طرف انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا اور وہ تھے (ن‪--‬وح‬
‫علیہ السالم)۔‬
‫ج‪ -‬نوح علیہ السالم‪:‬‬
‫ان کے اور آدم کے درمیان دس صدیوں کا فاصلہ تھ‪-‬ا‪ ،‬جب ان کی‬
‫قوم گمراہ ہوگئی اور ہللا کے س‪--‬وا دوس‪--‬رے معب‪--‬ودوں کی عب‪--‬ادت ک‪--‬رنے‬
‫لگی ت‪-‬و ہللا نے ان ک‪-‬و اپ‪-‬نی ق‪-‬وم میں رس‪-‬ول بن‪-‬ا ک‪-‬ر بھیج‪-‬ا ‪ ،‬ان کی ق‪-‬وم‬
‫بتوں‪ ،‬پتھروں اور قبروں کی پرستش ک‪--‬رتی تھی‪ ،‬ان کے مش‪--‬ہور ت‪--‬رین‬
‫"معبودوں" میں چند ن‪--‬ام یہ ہیں‪ :‬ود‪ ،‬س‪--‬واع‪ ،‬یغ‪--‬وث‪ ،‬یع‪--‬وق اور نس‪--‬ر‪،‬‬
‫ہللا نے آپ ک‪--‬و ان کی ط‪--‬رف مبع‪--‬وث فرمای‪--‬ا ت‪--‬اکہ آپ انہیں ای‪--‬ک ہللا کی‬
‫عب‪--‬ادت کی ط‪--‬رف واپس الئیں‪ ،‬جیس‪--‬ا کہ ہللا تع‪--‬الی نے اپ‪--‬نے اس فرم‪--‬ان‬
‫کے ذریعہ ہمیں اس کی خبر دی ہے‪" :‬ہم نے ن‪--‬وح (علیہ الس‪--‬الم) ک‪--‬و ان‬
‫کی ق‪--‬وم کی ط‪--‬رف بھیج‪--‬ا توانہ‪--‬وں نے فرمای‪--‬ا اے م‪--‬یری ق‪--‬وم! تم ہللا کی‬
‫عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہ‪--‬ارا معب‪--‬ود ہ‪--‬ونے کے قاب‪--‬ل نہیں‪ ،‬مجھ‬
‫کو تمہارے لئے ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے"۔ (األعراف‪)59:‬۔‬
‫وہ لمبے عرصے تک اپنی قوم کو ہللا کی عبادت کی ط‪--‬رف بالتے رہے‪،‬‬
‫لیکن بہت کم لوگوں ان پر ایمان الئے‪ ،‬چن‪-‬انچہ انہ‪-‬وں نے اپ‪-‬نے رب ک‪-‬و‬
‫یہ کہتے ہوئے پکارا‪ " :‬اے میرے پرورگار! میں نے اپ‪--‬نی ق‪--‬وم ک‪--‬و رات‬
‫دن ت‪--‬یری ط‪--‬رف بالی‪--‬ا ہے۔ مگ‪--‬ر م‪--‬یرے بالنے س‪--‬ے یہ ل‪--‬وگ اور زی‪--‬اده‬
‫بھاگنے لگے۔ میں نے جب کبھی انہیں تیری بخشش کے لیے بالیا انہ‪--‬وں‬
‫نے اپنی انگلیاں اپنے ک‪--‬انوں میں ڈال لیں اور اپ‪--‬نے ک‪--‬پڑوں ک‪--‬و اوڑھ لی‪--‬ا‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اور اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔ پھر میں نے انہیں بآواز بلن‪-‬د بالی‪-‬ا۔ اور بے‬
‫شک میں نےان سے عالنیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی۔ اور میں نے‬
‫کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناه بخشواؤ (اور مع‪--‬افی م‪--‬انگو) وه یقین‪ً-‬ا ب‪--‬ڑا‬
‫بخشنے واﻻ ہے۔ وه تم پر آسمان کو خوب برس‪--‬تا ہ‪--‬وا چھ‪--‬وڑ دے گ‪--‬ا۔ اور‬
‫تمہیں خوب پے درپے مال اور اوﻻد میں ترقی دے گ‪--‬ا اور تمہیں باغ‪--‬ات‬
‫دے گا اور تمہارے لیے نہریں نکال دے گا۔ تمہیں کیا ہوگی‪--‬ا ہے کہ تم ہللا‬
‫کی برتری وعظمت کا عقیده نہیں رکھ‪--‬تے‪ .‬ح‪--‬اﻻنکہ اس نے تمہیں ط‪--‬رح‬
‫طرح سے پیدا کیا ہے"۔ (ن‪--‬وح‪)14-5:‬۔ اس ق‪--‬در پیہم کوشش‪--‬وں اور اپ‪--‬نی‬
‫قوم کی ہدایت کی بے انتہا حرص وچاہت کے باوجود آپ کی قوم نے آپ‬
‫کو جھٹال دیا‪ ،‬آپ ک‪--‬ا م‪--‬ذاق اڑای‪--‬ا اور آپ پ‪--‬ر پاگ‪--‬ل اور دی‪--‬وانہ ہ‪--‬ونے کی‬
‫تہمت لگائی۔‬
‫(آخ‪--‬ر ک‪--‬ار)ہللا نے آپ ک‪--‬و وحی کے ذریعہ یہ خ‪--‬بر دی کہ‪" :‬ت‪--‬یری‬
‫قوم میں سے جو ایمان ﻻ چکے ان کے سوا اور کوئی اب ایمان ﻻئے گ‪--‬ا‬
‫ہی نہیں‪ ،‬پس تو ان کے کاموں پر غمگین نہ ہو"۔ هود‪ ،))36:‬نیز آپ ک‪--‬و‬
‫ایک کشتی بنانے کا حکم دیا جس پر آپ اپنے ساتھ ایمان النے والوں ک‪--‬و‬
‫سوار کریں‪" :‬وہ (نوح) کشتی بنانے لگے ان کی ق‪--‬وم کے ج‪--‬و س‪--‬ردار ان‬
‫کے پاس سے گزرتے وه ان کا مذاق اڑاتے‪ ،‬وه کہتے اگر تم ہم‪-‬ارا م‪-‬ذاق‬
‫اڑاتے ہو تو ہم بھی تم پر ایک دن ہنسیں گے جیسے تم ہم پ‪--‬ر ہنس‪--‬تے ہ‪--‬و۔‬
‫تمیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اس‪--‬ے رس‪--‬وا‬
‫کرے اور اس پر ہمیشگی کی سزا اتر آئے۔ یہاں ت‪--‬ک کہ جب ہم‪--‬ارا حکم‬
‫آپہنچ‪--‬ا اور تن‪--‬ور ابل‪--‬نے لگ‪--‬ا ہم نے کہ‪--‬ا کہ اس کش‪--‬تی میں ہ‪--‬ر قس‪--‬م کے‬
‫(جانداروں میں سے) جوڑے )یعنی دو) ج‪--‬انور‪ ،‬ای‪--‬ک ن‪--‬ر اور ای‪--‬ک م‪--‬اده‬
‫سوار کرا لے اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی‪ ،‬س‪--‬وائے ان کے جن پ‪--‬ر‬
‫پہلے سے بات پڑ چکی ہے اور سب ایمان والوں ک‪--‬و بھی‪ ،‬اس کے س‪--‬اتھ‬
‫ایمان ﻻنے والے بہت ہی کم تھے۔ نوح (علیہ السالم) نے کہا‪ ،‬اس کشتی‬
‫میں بیٹھ جاؤ ہللا ہی کے نام سے اس ک‪--‬ا چلن‪--‬ا اور ٹھہرن‪--‬ا ہے‪ ،‬یقین ‪ً-‬ا م‪--‬یرا‬
‫رب بڑی بخشش اور ب‪--‬ڑے رحم واﻻ ہے۔ وه کش‪--‬تی انہیں پہ‪--‬اڑوں جیس‪--‬ی‬
‫موجوں میں لے کر جا رہی تھی اور نوح (علیہ السالم) نے اپنے ل‪--‬ڑکے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کو جو ای‪--‬ک کن‪--‬ارے پ‪--‬ر تھ‪--‬ا‪ ،‬پک‪--‬ار ک‪--‬ر کہ‪--‬ا کہ اے م‪--‬یرے پی‪--‬ارے بی‪--‬ٹے‬
‫ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں میں شامل نہ ره۔ اس نے ج‪--‬واب دی‪--‬ا‬
‫کہ میں تو کسی بڑے پہاڑ کی طرف پناه میں آج‪--‬اؤں گ‪--‬ا ج‪--‬و مجھے پ‪--‬انی‬
‫سے بچا لے گا‪ ،‬نوح (علیہ السالم) نے کہا آج ہللا کے ام‪--‬ر س‪--‬ے بچ‪--‬انے‬
‫واﻻ کوئی نہیں‪ ،‬صرف وہی بچیں گے جن پ‪--‬ر ہللا ک‪--‬ا رحم ہ‪--‬وا‪،‬اس‪--‬ی وقت‬
‫ان دونوں کے درمیان موج حائ‪--‬ل ہوگ‪--‬ئی اور وه ڈوب‪--‬نے وال‪--‬وں میں س‪--‬ے‬
‫ہوگیا۔ فرما دیا گیا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل ج‪--‬ا اور اے آس‪--‬مان بس‬
‫کر تھم جا‪ ،‬اسی وقت پانی سکھا دیا گیا اور کام پورا کر دیا گیا اور کشتی‬
‫جودی نامی پہاڑ پر ج‪-‬ا لگی اور فرم‪-‬ا دی‪-‬ا گی‪-‬ا کہ ظ‪-‬الم لوگ‪-‬وں پ‪-‬ر لعنت‬
‫نازل ہو۔ ن‪-‬وح (علیہ الس‪-‬الم) نے اپ‪-‬نے پروردگ‪-‬ار ک‪-‬و پک‪-‬ارا اور کہ‪-‬ا کہ‬
‫میرے رب میرا بیٹا تو میرے گھر وال‪-‬وں میں س‪-‬ے ہے‪ ،‬یقین‪ً-‬ا ت‪-‬یرا وع‪-‬ده‬
‫بالکل سچا ہے اور ت‪--‬و تم‪--‬ام ح‪--‬اکموں س‪--‬ے بہ‪--‬تر ح‪--‬اکم ہے۔ ہللا تع‪--‬الٰی نے‬
‫فرمایا اے نوح یقینًا وه تیرے گھرانے س‪--‬ے نہیں ہے‪ ،‬اس کے ک‪--‬ام بالک‪--‬ل‬
‫ہی ناشائس‪--‬تہ ہیں تجھے ہرگ‪--‬ز وه چ‪--‬یز نہ م‪--‬انگنی چ‪--‬اہئے جس ک‪--‬ا تجھے‬
‫مطلقًا علم نہ ہو میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو جاہلوں میں س‪-‬ے اپن‪-‬ا‬
‫شمار کرانے سے باز رہے۔ نوح نے کہا میرے پالنہار! میں تیری ہی پناه‬
‫چاہتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے وه مانگوں جس ک‪--‬ا مجھے علم ہی نہ‬
‫ہو اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور تو مجھ پر رحم نہ فرمائے گا‪ ،‬ت‪--‬و میں‬
‫خساره پانے والوں میں ہ‪--‬و ج‪--‬اؤں گ‪--‬ا۔ فرم‪--‬ا دی‪--‬ا گی‪--‬ا کہ اے ن‪--‬وح! ہم‪--‬اری‬
‫جانب س‪--‬ے س‪--‬المتی اور ان برکت‪--‬وں کے س‪--‬اتھ ات‪--‬ر‪ ،‬ج‪--‬و تجھ پ‪--‬ر ہیں اور‬
‫ت‪--‬یرے س‪--‬اتھ کی بہت س‪--‬ی جم‪--‬اعتوں پ‪--‬ر اور بہت س‪--‬ی وه ام‪--‬تیں ہ‪--‬وں گی‬
‫جنہیں ہم فائده تو ضرور پہنچائیں گے لیکن پھر انہیں ہماری ط‪-‬رف س‪-‬ے‬
‫دردناک عذاب پہنچے گا۔ (هود‪)48-38:‬۔‬
‫د هللا كے رسول ہود علیہ السالم ‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫پھر ایک عرصے کے بعد جب قوم عاد جو احقاف ن‪--‬امی عالقہ میں‬
‫سکونت پذیر تھی‪ ،‬وہ گمراہی کا ش‪--‬کار ہوگ‪--‬ئی اور غ‪--‬یر ہللا کی پرس‪--‬تش‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کرنے لگی ت‪--‬و ہللا نے انہی میں س‪--‬ے ان کی ط‪--‬رف ای‪--‬ک رس‪--‬ول مبع‪--‬وث‬
‫فرمایا جوکہ (ہود) علیہ السالم ہیں۔‬
‫ہللا تعالی نے اپنے اس فرم‪--‬ان میں ہمیں اس کی خ‪--‬بر دی ہے‪" :‬اور‬
‫ہم نے ق‪--‬وم ع‪--‬اد کی ط‪--‬رف ان کے بھ‪--‬ائی ہ‪--‬ود (علیہ الس‪--‬الم) ک‪--‬و بھیج‪--‬ا‪،‬‬
‫انہ‪--‬وں نے فرمای‪--‬ا اے م‪--‬یری ق‪--‬وم! تم ہللا کی عب‪--‬ادت ک‪--‬رو‪ ،‬اس کے س‪--‬وا‬
‫کوئی تمہارا معبود نہیں‪ ،‬سو کیا تم نہیں ڈرتے؟ ان کی قوم میں جو ب‪--‬ڑے‬
‫لوگ کافر تھے انہوں نے کہا ہم تم ک‪--‬و کم عقلی میں دیکھ‪--‬تے ہیں‪ ،‬اور ہم‬
‫بے شک تم کو جھوٹے لوگوں میں سمجھتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ اے‬
‫میری ق‪-‬وم! مجھ میں ذرا بھی کم عقلی نہیں لیکن میں پروردگ‪-‬ار ع‪-‬الم ک‪-‬ا‬
‫بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔ تم ک‪--‬و اپ‪--‬نے پروردگ‪--‬ار کے پیغ‪--‬ام پہنچات‪--‬ا ہ‪--‬وں اور‬
‫میں تمہارا امانتدار خیرخواه ہوں۔ اور کیا تم اس ب‪--‬ات س‪--‬ے تعجب ک‪--‬رتے‬
‫ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس ایک ایسے شخص‬
‫کی معرفت‪ ،‬جو تمہاری ہی جنس ک‪--‬اہے‪ ،‬ک‪--‬وئی نص‪--‬یحت کی ب‪--‬ات آگ‪--‬ئی‬
‫تاکہ وه شخص تم کو ڈرائے اور تم یہ حالت یاد کرو کہ ہللا نے تم کو ق‪-‬وم‬
‫نوح کے بعد جانشین بنایا اور ڈیل ڈول میں تم کو پھیالؤ زیاده دیا‪ ،‬سو ہللا‬
‫کی نعمت‪-‬وں ک‪-‬و ی‪-‬اد ک‪-‬رو ت‪-‬اکہ تم ک‪-‬و فالح ہ‪-‬و۔ انہ‪-‬وں نے کہ‪-‬ا کہ کی‪-‬ا آپ‬
‫ہمارے پاس اس واس‪--‬طے آئے ہیں کہ ہم ص‪--‬رف ہللا ہی کی عب‪--‬ادت ک‪--‬ریں‬
‫اور جن کو ہم‪--‬ارے ب‪--‬اپ دادا پوج‪--‬تے تھے ان ک‪--‬و چھ‪--‬وڑ دیں‪ ،‬پس ہم ک‪--‬و‬
‫جس ع‪--‬ذاب کی دھمکی دی‪--‬تے ہ‪--‬و اس ک‪--‬و ہم‪--‬ارے پ‪--‬اس منگ‪--‬وا دو اگ‪--‬ر تم‬
‫سچے ہو۔ انہوں نے فرمایا کہ بس اب تم پر ہللا کی طرف سے عذاب اور‬
‫غض‪--‬ب آی‪--‬ا ہی چاہت‪--‬ا ہے۔ کی‪--‬ا تم مجھ س‪--‬ے ایس‪--‬ے ن‪--‬اموں کے ب‪--‬اب میں‬
‫جھگڑتے ہو جن کو تم نے اور تمہ‪--‬ارے ب‪--‬اپ دادوں نے ٹھہرالی‪--‬ا ہے؟ ان‬
‫کے معبود ہونے کی ہللا نے ک‪--‬وئی دلی‪--‬ل نہیں بھیجی‪ ،‬س‪--‬و تم منتظ‪--‬ر رہ‪--‬و‬
‫میں بھی تمہارے ساتھ انتظار ک‪--‬ر رہ‪--‬ا ہ‪--‬وں۔ غ‪--‬رض ہم نے ان ک‪--‬و اور ان‬
‫کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچالیا اور ان لوگ‪--‬وں کی ج‪--‬ڑ ک‪--‬اٹ دی‬
‫جنہ‪--‬وں نے ہم‪--‬اری آیت‪--‬وں ک‪--‬و جھٹالی‪--‬ا تھ‪--‬ا اور وه ایم‪--‬ان ﻻنے والے نہ‬
‫تھے"۔ (األعراف‪)72-65:‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫آخ‪--‬ر ہللا نے ان پ‪-‬ر آٹھ دن‪-‬وں ت‪-‬ک ت‪-‬یز وتن‪-‬د آن‪-‬دھی بھیجی جس نے‬
‫اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو ہالک کردیا‪ ،‬اور ہللا نے ہ‪--‬ود اور ان‬
‫کے ساتھ ایمان النے والوں کو نجات بخشی۔‬
‫ھ ‪ -‬هللا كے رسول صالح علیہ السالم ‪:‬‬
‫پھر ایک عرصہ گزر گیا اور جزیرہ ع‪--‬رب کے ش‪--‬مالی عالقہ میں‬
‫قوم ثمود کی نشو ونما ہوئی‪ ،‬وہ بھی اپنے سے پہلی قوم کی طرح ہ‪--‬دایت‬
‫سے گمراہ ہوگئی‪ ،‬ت‪--‬و ہللا نے ان کی ط‪--‬رف انہی میں س‪--‬ے ای‪--‬ک رس‪--‬ول‬
‫معبوث فرمایا جو کہ )صالح) علیہ الس‪--‬الم ہیں‪ ،‬ان کی تائی‪--‬د کے ل‪--‬ئے ان‬
‫کو ایک نشانی عطا کی جو ان کی صدق گ‪--‬وئی کی دلی‪--‬ل تھی‪ ،‬وہ نش‪--‬انی‬
‫ایک بڑی اونٹنی کی ش‪--‬کل میں تھی جس کی ک‪--‬وئی نظ‪--‬یر تم‪--‬ام مخلوق‪--‬ات‬
‫میں نہیں ملتی‪ ،‬ہللا تعالی نے اس نبی کا قصہ بیان ک‪--‬رتے ہ‪--‬وئے فرمای‪--‬ا‪:‬‬
‫"اور ہم نے ﺛمود کی طرف ان کے بھائی صالح (علیہ السالم) کو بھیج‪--‬ا‪،‬‬
‫انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم ہللا کی عبادت کرو اس کے سوا ک‪--‬وئی‬
‫تمہارا معبود نہیں‪ ،‬تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف س‪--‬ے ای‪--‬ک‬
‫واضح دلیل آچکی ہے‪ ،‬یہ اونٹنی ہے ہللا کی ج‪--‬و تمہ‪--‬ارے ل‪--‬ئے دلی‪--‬ل ہے‬
‫سو اس کو چھوڑ دو کہ ہللا تعالٰی کی زمین میں کھاتی پھرے اور اس ک‪--‬و‬
‫برائی کے ساتھ ہاتھ بھی مت لگانا کہ کہیں تم کو دردناک ع‪-‬ذاب آپک‪-‬ڑے۔‬
‫اور تم یہ حالت یاد کرو کہ ہللا تعالٰی نے تم کو عاد کے بع‪--‬د جانش‪--‬ین بنای‪--‬ا‬
‫اور تم کو زمین پر رہنے کا ٹھکانا دیا کہ نرم زمین پر محل بناتے ہو اور‬
‫پہ‪--‬اڑوں ک‪--‬و ت‪--‬راش ت‪--‬راش ک‪--‬ر ان میں گھ‪--‬ر بن‪--‬اتے ہ‪--‬و‪ ،‬س‪--‬و ہللا تع‪--‬الٰی کی‬
‫نعمتوں کو ی‪--‬اد ک‪--‬رو اور زمین میں فس‪--‬اد مت پھیالؤ۔ ان کی ق‪--‬وم میں ج‪--‬و‬
‫متک‪--‬بر س‪--‬ردار تھے انہ‪--‬وں نے غ‪--‬ریب لوگ‪--‬وں س‪--‬ے ج‪--‬و کہ ان میں س‪--‬ے‬
‫ایمان لے آئے تھے پوچھا‪ ،‬کیا تم کواس بات کا یقین ہے کہ ص‪--‬الح (علیہ‬
‫السالم) اپ‪--‬نے رب کی ط‪--‬رف س‪--‬ے بھیجے ہ‪--‬وئے ہیں؟ انہ‪--‬وں نے کہ‪--‬ا کہ‬
‫بےشک ہم تو اس پر پورا یقین رکھتے ہیں جو ان ک‪--‬و دے ک‪--‬ر بھیج‪--‬ا گی‪--‬ا‬
‫ہے۔ وه متکبر لوگ کہنے لگے کہ تم جس بات پر یقین ﻻئے ہ‪--‬وئے ہ‪--‬و ہم‬
‫ت‪--‬و اس کے منک‪--‬ر ہیں۔ پس انہ‪--‬وں نے اس اونٹ‪--‬نی ک‪--‬و م‪--‬ار ڈاﻻ اور اپ‪--‬نے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫پروردگار کے حکم سے سرکشی کی اور کہنے لگے کہ اے صالح! جس‬
‫کی آپ ہم کو دھمکی دی‪--‬تے تھے اس ک‪--‬و منگوائ‪--‬یے اگ‪--‬ر آپ پیغم‪--‬بر ہیں۔‬
‫پس ان کو زلزلہ نے آپکڑا اور وه اپنے گھروں میں اوندھے کے اوندھے‬
‫پڑے ره گئے۔ اس وقت (صالح علیہ السالم) ان س‪--‬ے منھ م‪--‬وڑ ک‪--‬ر چلے‪،‬‬
‫اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تو تم کو اپنے پروردگار ک‪--‬ا‬
‫حکم پہنچادی‪---‬ا تھ‪---‬ا اور میں نے تمہ‪---‬اری خ‪---‬یرخواہی کی لیکن تم ل‪---‬وگ‬
‫خیرخواہوں کو پسند نہیں کرتے"۔ (األعراف‪)79-73:‬۔‬
‫اس کے بع‪--‬د ہللا تع‪--‬الی نے روئے زمین پ‪--‬ر بس‪--‬نے والی مختل‪--‬ف‬
‫قوموں کی طرف بہت س‪--‬ے رس‪--‬ولوں ک‪--‬و مبع‪--‬وث فرمای‪--‬ا اور ک‪--‬وئی امت‬
‫ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے واال نہ گزرا ہو۔ لیکن ہللا تعالی‬
‫نے ہمیں چند رسولوں کی ہی خبردی ہے اور بہت سے رسولوں کی خبر‬
‫نہیں دی‪ ،‬وہ تمام رسول ایک ہی رسالت وپیغام کے س‪--‬اتھ مبع‪--‬وث ہ‪--‬وئے‬
‫اور وہ ہے‪ :‬لوگوں کو یہ حکم دینا کہ ایک ہللا کی عبادت کی ج‪--‬ائے جس‬
‫کا کوئی شریک نہیں‪ ،‬اور ہللا کے س‪--‬وا تم‪--‬ام (معب‪--‬ودوں) کی عب‪--‬ادت ک‪--‬و‬
‫ترک کر دیا جائے‪ ،‬ہللا تعالی کا فرم‪-‬ان ہے‪" :‬ہم نے ہ‪-‬ر امت میں رس‪-‬ول‬
‫بھیج‪--‬ا کہ (لوگ‪--‬و!) ص‪--‬رف ہللا کی عب‪--‬ادت ک‪--‬رو اور اس کے س‪--‬وا تم‪--‬ام‬
‫معبودوں سے بچو۔ پس بعض لوگوں ک‪--‬و ت‪--‬و ہللا تع‪--‬الٰی نے ہ‪--‬دایت دی اور‬
‫بعض پر گمراہی ﺛابت ہوگئی‪ ،‬پس تم خود زمین میں چل پھر ک‪--‬ر دیکھ ل‪--‬و‬
‫کہ جھٹالنے والوں کا انجام کیسا کچھ ہوا؟"۔ (النحل‪)36 :‬۔‬
‫و‪ -‬هللا كے رسول ابراہیم علیہ السالم‪:‬‬
‫اس کے بع‪--‬د ہللا نے اب‪--‬راہیم علیہ الس‪--‬الم ک‪--‬و ان کی ق‪--‬وم کی ط‪--‬رف‬
‫مبعوث فرمایا جب کہ وہ گمراہ ہوگئی اور ستاروں اور بتوں کی پرس‪--‬تش‬
‫کرنے لگی‪ ،‬ہللا تعالی کا ارشاد گ‪--‬رامی ہے‪" :‬یقین ‪ً-‬ا ہم نے اس س‪--‬ے پہلے‬
‫اب‪-‬راہیم ک‪-‬و اس کی س‪-‬مجھ ب‪-‬وجھ بخش‪-‬ی تھی اور ہم اس کے اح‪--‬وال س‪-‬ے‬
‫بخوبی واقف تھے‪ .‬جبکہ اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ‬
‫یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہ‪--‬و‪ ،‬کی‪--‬ا ہیں؟ س‪--‬ب نے ج‪--‬واب‬
‫دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو انہی کی عبادت کرتے ہ‪--‬وئے پای‪--‬ا‪ .‬آپ نے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫فرمایا‪ :‬پھر تو تم اور تمہارے باپ دادا سبھی یقینًا کھلی گمراہی میں مبتال‬
‫رہے۔ کہنے لگے کیا آپ ہم‪-‬ارے پ‪-‬اس س‪-‬چ مچ ح‪-‬ق ﻻئے ہیں ی‪-‬ا ی‪-‬وں ہی‬
‫مذاق کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا نہیں درحقیقت تم سب ک‪--‬ا پروردگ‪--‬ار ت‪--‬و‬
‫وه ہے جو آس‪-‬مانوں اور زمین ک‪-‬ا مال‪-‬ک ہے جس نے انہیں پی‪-‬دا کی‪-‬ا ہے‪،‬‬
‫میں تو اسی بات کا گواه اور قائل ہ‪--‬وں‪ .‬اور ہللا کی قس‪--‬م! میں تمہ‪--‬ارے ان‬
‫معب‪-‬ودوں کے س‪-‬اتھ جب تم علیح‪-‬ده پیٹھ پھ‪-‬یر ک‪-‬ر چ‪-‬ل دو گے ای‪-‬ک چ‪-‬ال‬
‫چلوں گا۔ پس اس نے ان سب کے ٹک‪--‬ڑے ٹک‪--‬ڑے ک‪--‬ر دی‪--‬ئے ہ‪--‬اں ص‪--‬رف‬
‫ب‪--‬ڑے بت ک‪--‬و چھ‪--‬وڑ دی‪--‬ا یہ بھی اس ل‪--‬ئے کہ وه س‪--‬ب اس کی ط‪--‬رف ہی‬
‫ل‪--‬وٹیں۔ کہ‪--‬نے لگے کہ ہم‪--‬ارے خ‪--‬داؤں کے س‪--‬اتھ یہ کس نے کی‪--‬ا؟ ایس‪--‬ا‬
‫شخص تو یقینًا ظالموں میں سے ہے۔ بولے ہم نے ایک نوجوان کو ان ک‪--‬ا‬
‫تذکره کرتے ہوئے سنا تھا جسے ابراہیم (علیہ السالم) کہا جاتا ہے۔ س‪--‬ب‬
‫نے کہا اچھا اسے مجمع میں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے ﻻؤ تاکہ سب‬
‫دیکھیں۔ کہنے لگے‪:‬اے ابراہیم !کیا تو نے ہی ہمارے معبودوں کے س‪--‬اتھ‬
‫یہ حرکت کی ہے۔ آپ نے جواب دی‪--‬ا‪ :‬بلکہ اس ک‪--‬ام ک‪--‬و ان کے ب‪--‬ڑے نے‬
‫کیا ہے تم اپنے معبودوں سے ہی پوچھ لو اگر یہ بولتے چ‪--‬التے ہ‪--‬وں۔ پس‬
‫یہ لوگ اپنے دلوں میں قائل ہوگئے اور کہنے لگے واقعی ظالم تو تم ہی‬
‫ہو۔ پھر اپنے سروں کے بل اوندھے ہوگ‪--‬ئے (اور کہ‪--‬نے لگے کہ) یہ ت‪--‬و‬
‫تجھے بھی معل‪---‬وم ہے کہ یہ بول‪---‬نے چ‪---‬النے والے نہیں‪ .‬اب‪---‬راہیم (علیہ‬
‫السالم) نے اسی وقت فرمایا افسوس! کی‪--‬ا تم ہللا کے عالوه ان کی عب‪--‬ادت‬
‫کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ بھی نفع پہنچا سکیں نہ نقصان‪ .‬تف ہے تم پ‪--‬ر‬
‫اور ان پر جن کی تم ہللا کے سوا عبادت ک‪--‬رتے ہ‪--‬و‪ ،‬کی‪--‬ا تمہیں ات‪--‬نی س‪--‬ی‬
‫عقل بھی نہیں؟ کہنے لگے کہ اس‪-‬ے جال دو اور اپ‪-‬نے معب‪-‬ودوں کی م‪-‬دد‬
‫کرو اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے۔ ہم نے فرما دیا اے آگ! تو ٹھنڈی پڑ جا‬
‫اور ابراہیم کے ل‪--‬ئے س‪--‬المتی (اور آرام کی چ‪--‬یز) بن ج‪--‬ا! گ‪--‬و انہ‪--‬وں نے‬
‫ابراہیم (علیہ السالم) کا برا چاہا‪ ،‬لیکن ہم نے انہیں ناکام بنا دیا۔ (األنبياء‪:‬‬
‫‪)70-50‬۔‬
‫اس کے بع‪--‬د اب‪--‬راہیم علیہ الس‪--‬الم اور ان کے فرزن‪--‬د اس‪--‬ماعیل علیہ‬
‫السالم فلسطین سے مکہ کی طرف ہجرت ک‪--‬ر گ‪--‬ئے‪ ،‬ہللا نے اب‪--‬راہیم اور‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ان کے فرزن‪--‬د اس‪--‬ماعیل ک‪--‬و حکم دی‪--‬ا کہ کعبہ مش‪--‬رفہ کی تعم‪--‬یر ک‪--‬ریں‪،‬‬
‫لوگوں کو وہاں جاکر حج کرنے اور ہللا کی عبادت بج‪--‬ا النے کی دع‪--‬وت‬
‫دیں۔ "اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھ‪--‬ر ک‪--‬و‬
‫طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے وال‪--‬وں اور رک‪--‬وع ک‪--‬رنے وال‪--‬وں‬
‫کے لئے پاک صاف رکھو گے"۔ (البقرة‪)125:‬۔‬
‫د‪ -‬هللا كے رسول لوط علیہ السالم‪:‬‬
‫اس کے بع‪--‬د ہللا نے ل‪--‬وط علیہ الس‪--‬الم ک‪--‬و ان کی ق‪--‬وم کی ط‪--‬رف‬
‫مبعوث فرمایا‪ ،‬وہ بدکار قوم تھی‪ ،‬غ‪--‬یر ہللا کی عب‪--‬ادت ک‪--‬رتی اور اپ‪--‬نے‬
‫درمیان فحاش‪-‬ی وب‪-‬دکاری ک‪-‬ا ارتک‪-‬اب ک‪-‬رتی تھی‪ ،‬ہللا تع‪-‬الی نے فرمای‪-‬ا‪:‬‬
‫"اور ہم نے لوط (علیہ السالم) کو بھیجا جب کہ انہوں نے اپنی قوم س‪--‬ے‬
‫فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کس‪--‬ی نے دنی‪--‬ا‬
‫جہان والوں میں سے نہیں کیا۔ تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہ‪--‬و‬
‫عورتوں کو چھوڑ کر‪ ،‬بلکہ تم تو حد ہی سے گ‪--‬زر گ‪--‬ئے ہ‪--‬و۔ اور ان کی‬
‫قوم سے کوئی جواب نہ بن پڑا‪ ،‬بجز اس کے کہ آپس میں کہنے لگے کہ‬
‫ان لوگوں کو اپنی بستی سے نک‪--‬ال دو‪ ،‬یہ ل‪--‬وگ ب‪--‬ڑے پ‪--‬اک ص‪--‬اف بن‪--‬تے‬
‫ہیں"۔ (األع‪--‬راف‪ )82-80:‬ہللا نے ل‪--‬وط علیہ الس‪--‬الم ک‪--‬و اور ان کے گھ‪--‬ر‬
‫والوں کو بچا لیا‪ ،‬سوائے ان کی بیوی کے کہ وہ کافروں میں س‪--‬ے تھی‪،‬‬
‫ہللا نے آپ کو حکم دیا کہ رات کے وقت اپنے اہل وعیال کے ساتھ بس‪--‬تی‬
‫سے نکل پڑیں‪ ،‬پھر جب ہللا کا حکم آپہنچا تو ہللا نے اس بس‪--‬تی ک‪--‬و زی‪--‬ر‬
‫وزب‪--‬ر کردی‪--‬ا اوپ‪--‬ر ک‪--‬ا حص‪--‬ہ نیچکے کردی‪--‬ا اور ان پ‪--‬ر کنک‪--‬ریلے پتھ‪--‬ر‬
‫برسائے جو تہ بتہ تھے۔‬
‫ح‪ -‬هللا كے رسول شعیب علیہ السالم‪:‬‬
‫پھر اس کے بعد ہللا نے قوِم م‪--‬دین کی ط‪--‬رف ان کے بھ‪--‬ائی ش‪--‬عیب‬
‫کو مبعوث فرمایا جب کہ وہ راہ حق سے گمراہ ہوگ‪--‬ئی‪ ،‬ان کے ان‪--‬در ب‪--‬د‬
‫اخالقیاں رائج ہوگئیں‪ ،‬لوگوں پ‪-‬ر ظلم وس‪-‬تم اور ن‪-‬اپ ت‪-‬ول میں کمی ع‪-‬ام‬
‫ہوگئی‪ ،‬ہللا تعالی نے اپنے اس فرمان میں ہمیں اس ق‪--‬وم کی خ‪--‬بردی ہے‪:‬‬
‫"اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السالم) کو بھیجا‪،‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم ہللا کی عبادت کرو اس کے سوا ک‪--‬وئی‬
‫تمہ‪--‬ارا معب‪--‬ود نہیں‪ ،‬تمہ‪--‬ارے پ‪--‬اس تمہ‪--‬ارے پروردگ‪--‬ار کی ط‪--‬رف س‪--‬ے‬
‫واضح دلیل آچکی ہے۔ پس تم ناپ اور تول پورا پورا کیا کرو اور لوگ‪-‬وں‬
‫کو ان کی چیزیں کم کرکے مت دو اور روئے زمین میں‪ ،‬اس کے بعد کہ‬
‫اس کی درستی کردی گئی‪ ،‬فساد مت پھیالؤ‪ ،‬یہ تمہارے لئے نافع ہے اگر‬
‫تم تصدیق کرو۔ اور تم سڑکوں پر اس غرض س‪--‬ے مت بیٹھ‪--‬ا ک‪--‬رو کہ ہللا‬
‫پر ایمان ﻻنے والے کو دھمکی‪--‬اں دو اور ہللا کی راه س‪--‬ے روک‪--‬و اور اس‬
‫میں کجی کی تالش میں لگے رہو۔ اور اس حالت ک‪--‬و ی‪--‬اد ک‪--‬رو جب کہ تم‬
‫کم تھے پھر ہللا نے تم کو زیاده کردیا اور دیکھو کہ کیسا انج‪--‬ام ہ‪--‬وا فس‪--‬اد‬
‫کرنے والوں کا۔ اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس حکم پ‪--‬ر جس ک‪--‬و دے‬
‫کر مجھ کو بھیجا گیا‪ ،‬ایمان لے آئے ہیں اور کچھ ایمان نہیں ﻻئے ہیں تو‬
‫ذرا ٹھہر جاؤ! یہاں تک کہ ہمارے درمی‪--‬ان ہللا فیص‪--‬لہ ک‪--‬ئے دیت‪--‬ا ہے اور‬
‫وه س‪--‬ب فیص‪--‬لہ ک‪--‬رنے وال‪--‬وں س‪--‬ے بہ‪--‬تر ہے۔ ان کی ق‪--‬وم کے متک‪--‬بر‬
‫سرداروں نے کہا کہ اے شعیب! ہم آپ ک‪--‬و اور ج‪--‬و آپ کے ہم‪--‬راه ایم‪--‬ان‬
‫والے ہیں ان کو اپنی بستی سے نک‪--‬ال دیں گے ااّل یہ کہ تم ہم‪--‬ارے م‪--‬ذہب‬
‫میں پھ‪--‬ر آج‪--‬اؤ۔ ش‪--‬عیب (علیہ الس‪--‬الم) نے ج‪--‬واب دی‪--‬ا کہ کی‪--‬ا ہم تمہ‪--‬ارے‬
‫مذہب میں آجائیں گو ہم اس کو مکروه ہی سمجھتے ہ‪--‬وں۔ ہم ت‪--‬و ہللا تع‪--‬الٰی‬
‫پر بڑی جھوٹی تہمت لگانے والے ہو جائیں گے اگر ہم تمہ‪--‬ارے دین میں‬
‫آجائیں اس کے بعد کہ ہللا تعالٰی نے ہم کو اس سے نجات دی اور ہم س‪--‬ے‬
‫ممکن نہیں کہ تمہارے مذہب میں پھر آج‪--‬ائیں‪ ،‬لیکن ہ‪--‬اں یہ کہ ہللا ہی نے‬
‫جو ہمارا مالک ہے مقدر کیا ہ‪-‬و‪ ،‬ہم‪-‬ارے رب ک‪-‬ا علم ہ‪-‬ر چ‪-‬یز ک‪-‬و محی‪-‬ط‬
‫ہے‪ ،‬ہم ہللا ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے اور‬
‫ہماری قوم کے درمیان حق کے موافق فیصلہ ک‪--‬ر دے اور ت‪--‬و س‪--‬ب س‪--‬ے‬
‫اچھا فیصلہ کرنے واﻻ ہے۔ اور ان کی ق‪--‬وم کے ک‪--‬افر س‪--‬رداروں نے کہ‪--‬ا‬
‫کہ اگ‪--‬ر تم ش‪--‬عیب (علیہ الس‪--‬الم) کی راه پ‪--‬ر چل‪--‬و گے ت‪--‬و بےش‪--‬ک ب‪--‬ڑا‬
‫نقصان اٹھاؤ گے۔ پس ان ک‪--‬و زل‪--‬زلہ نے آپک‪--‬ڑا اور وه اپ‪--‬نے گھ‪--‬روں میں‬
‫اوندھے کے اوندھے پڑے ره گئے۔ جنہوں نے شعیب (علیہ الس‪--‬الم) کی‬
‫تکذیب کی تھی ان کی یہ حالت ہوگئی جیسے ان گھروں میں کبھی بس‪--‬ے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہی نہ تھے‪،‬جنہ‪--‬وں نے ش‪--‬عیب (علیہ الس‪--‬الم) کی تک‪--‬ذیب کی تھی وہی‬
‫خسارے میں پڑ گئے۔ اس وقت شعیب (علیہ السالم) ان سے منھ موڑ کر‬
‫چلے اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تم کو اپنے پروردگ‪--‬ار‬
‫کے احکام پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی‪،‬پھر میں‬
‫ان کافر لوگوں پر کیوں رنج کروں"۔ (األعراف‪)93-85:‬۔‬
‫ط‪ -‬هللا كے رسول موسی علیہ السالم‪:‬‬
‫پھر مصر میں ایک سرکش اور متکبر بادشاہ ک‪--‬ا ظہ‪--‬ور ہ‪--‬وا جس‪--‬ے‬
‫فرعون کہا جاتا ہے‪ ،‬وہ الوہیت کا دعوی کرتا اور لوگوں کو اپنی عبادت‬
‫کا حکم دیتا تھا‪ ،‬جس کو چاہت‪--‬ا ذبح کردیت‪--‬ا اور جس پ‪--‬ر چاہت‪--‬ا ظلم وس‪--‬تم‬
‫کے پہاڑ ڈھاتا‪ ،‬ہللا تعالی نے اپنے اس فرم‪--‬ان میں ہمیں اس کی خ‪--‬بر دی‬
‫ہے‪" :‬یقینًا فرع‪--‬ون نے زمین میں سرکش‪--‬ی ک‪--‬ر رکھی تھی اور وہ‪--‬اں کے‬
‫لوگوں کو گروه گروه بنا رکھا تھا اور ان میں سے ایک فرقہ ک‪--‬و کم‪--‬زور‬
‫کر رکھا تھا اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا اور ان کی لڑکی‪--‬وں‬
‫کو زنده چھوڑ دیتا تھا‪ ،‬بے شک وشبہ وه تھا ہی مفس‪-‬دوں میں س‪-‬ے‪ .‬پھ‪-‬ر‬
‫ہم‪--‬اری چ‪--‬اہت ہ‪--‬وئی کہ ہم ان پ‪--‬ر ک‪--‬رم فرم‪--‬ائیں جنہیں زمین میں بےح‪--‬د‬
‫کمزور کر دیا گیا تھا‪ ،‬اور ہم انہیں کو پیشوا اور (زمین) کا وارث بن‪--‬ائیں۔‬
‫اور یہ بھی کہ ہم انہیں زمین میں ق‪---‬درت واختی‪---‬ار دیں اور فرع‪---‬ون اور‬
‫ہامان اور ان کے لش‪--‬کروں ک‪--‬و وه دکھ‪--‬ائیں جس س‪--‬ے وه ڈر رہے ہیں۔ ہم‬
‫نے موس‪ٰ-‬ی (علیہ الس‪-‬الم) کی م‪-‬اں ک‪-‬و وحی کی کہ اس‪-‬ے دودھ پالتی ره‬
‫اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہ‪--‬ا‬
‫دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج وغم نہ کرن‪--‬ا‪ ،‬ہم یقین ‪ً-‬ا اس‪--‬ے ت‪--‬یری ط‪--‬رف‬
‫لوٹانے والے ہیں اور اسے اپنے پیغم‪--‬بروں میں بن‪--‬انے والے ہیں(‪)1‬۔ آخ‪--‬ر‬
‫فرعون کے لوگ‪--‬وں نے اس بچے ک‪--‬و اٹھ‪--‬ا لی‪--‬ا کہ آخرک‪--‬ار یہی بچہ ان ک‪--‬ا‬
‫دشمن ہوا اور ان کے رنج ک‪--‬ا ب‪--‬اعث بن‪--‬ا‪ ،‬کچھ ش‪--‬ک نہیں کہ فرع‪--‬ون اور‬
‫ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطاکار۔ اور فرع‪--‬ون کی بی‪--‬وی نے کہ‪--‬ا‬
‫یہ تو میری اور ت‪--‬یری آنکھ‪--‬وں کی ٹھن‪--‬ڈک ہے‪ ،‬اس‪--‬ے قت‪--‬ل نہ ک‪--‬رو‪ ،‬بہت‬

‫) ان کی ماں نے ان کو تابوت میں رکھ کر سمندر میں ڈال دیا۔‬ ‫‪1‬‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائده پہنچائے ی‪--‬ا ہم اس‪--‬ے اپن‪--‬ا ہی بیٹ‪--‬ا بن‪--‬ا لیں‬
‫اور یہ لوگ شعور ہی نہ رکھتے تھے۔ موسٰی (علیہ السالم) کی والده ک‪--‬ا‬
‫دل بے قرار ہوگیا‪ ،‬قریب تھیں کہ اس واقعہ کو بالکل ظاہر کر دیتیں اگ‪--‬ر‬
‫ہم ان کے دل ک‪--‬و ڈھ‪--‬ارس نہ دے دی‪--‬تے یہ اس ل‪--‬یے کہ وه یقین ک‪--‬رنے‬
‫والوں میں رہے۔ موسٰی (علیہ السالم) کی والده نے اس کی بہن سے کہ‪--‬ا‬
‫کہ تو اس کے پیچھے پیچھے جا‪ ،‬تو وه اس‪-‬ے دور ہی دور س‪-‬ے دیکھ‪-‬تی‬
‫رہی اور فرعونیوں کو اس کا علم بھی نہ ہوا۔ ان کے پہنچ‪--‬نے س‪--‬ے پہلے‬
‫ہم نے موسٰی (علیہ السالم) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا‪ ،‬یہ کہ‪--‬نے‬
‫لگی کہ کی‪-‬ا میں تمہیں ایس‪-‬ا گھران‪-‬ا بت‪-‬اؤں ج‪-‬و اس بچہ کی تمہ‪-‬ارے ل‪-‬یے‬
‫پرورش کرے اور ہوں بھی وه اس بچے کے خیر خواه۔ پس ہم نے اس‪--‬ے‬
‫اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا‪ ،‬تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور‬
‫آزرده خاطر نہ ہو اور جان لے کہ ہللا تعالی کا وعده س‪--‬چا ہے لیکن اک‪--‬ثر‬
‫ل‪--‬وگ نہیں ج‪--‬انتے۔ اور جب موس‪ٰ--‬ی (علیہ الس‪--‬الم) اپ‪--‬نی ج‪--‬وانی ک‪--‬و پہنچ‬
‫گئے اور پورے توان‪--‬ا ہوگ‪--‬ئے ت‪--‬و ہم نے انہیں حکمت وعلم عط‪--‬ا فرمای‪--‬ا‪،‬‬
‫نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔ اور موسٰی (علیہ‬
‫السالم) ای‪--‬ک ایس‪--‬ے وقت ش‪--‬ہر میں آئے جبکہ ش‪--‬ہر کے ل‪--‬وگ غفلت میں‬
‫تھے‪ ،‬یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا‪ ،‬یہ ایک ت‪--‬و اس کے رفیق‪--‬وں‬
‫میں سے تھا اور یہ دوسرا اس کے دشمنوں میں س‪--‬ے‪ ،‬اس کی ق‪--‬وم والے‬
‫نے اس کے خالف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فری‪--‬اد کی‪،‬‬
‫جس پ‪--‬ر موس‪ٰ--‬ی (علیہ الس‪--‬الم) نے اس ک‪--‬و مک‪--‬ا م‪--‬ارا جس س‪--‬ے وه م‪--‬ر‬
‫گیا‪،‬موسٰی (علیہ السالم) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے‪ ،‬یقین ‪ً-‬ا ش‪--‬یطان‬
‫دشمن اور کھلے طور پر بہکانے واﻻ ہے۔ پھ‪--‬ر دع‪--‬ا ک‪--‬رنے لگے کہ اے‬
‫پروردگار! میں نے خود اپنے اوپر ﻇلم کیا‪ ،‬ت‪--‬و مجھے مع‪--‬اف فرم‪--‬ا دے‪،‬‬
‫ہللا تعالٰی نے اسے بخش دیا‪ ،‬وه بخشش اور بہت مہربانی کرنے واﻻ ہے۔‬
‫کہنے لگے اے میرے رب! جیسے تو نے مجھ پر یہ کرم فرمایا میں بھی‬
‫اب ہرگز کسی گنہگار کا مددگار نہ بنوں گا۔ صبح ہی صبح ڈرتے اندیشہ‬
‫کی حالت میں خ‪-‬بریں لی‪-‬نے ک‪-‬و ش‪-‬ہر میں گ‪-‬ئے‪ ،‬کہ اچان‪-‬ک وہی ش‪-‬خص‬
‫جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہ‪--‬ا ہے‪ ،‬موس‪ٰ--‬ی‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫(علیہ السالم) نے اس س‪--‬ے کہ‪--‬ا کہ اس میں ش‪--‬ک نہیں کہ ت‪--‬و ص‪--‬ریح بے‬
‫راه ہے۔ پھر جب اپنے اور اس کے دشمن ک‪--‬و پکڑن‪--‬ا چاہ‪--‬ا ت‪--‬و وه فری‪--‬ادی‬
‫کہنے لگا کہ موسٰی ! (علیہ السالم) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص‬
‫کو قت‪--‬ل کی‪--‬ا ہے مجھے بھی م‪--‬ار ڈالن‪--‬ا چاہت‪--‬ا ہے‪ ،‬ت‪--‬و ت‪--‬و مل‪--‬ک میں ظ‪--‬الم‬
‫وس‪--‬رکش ہون‪--‬ا ہی چاہت‪--‬ا ہے اور ت‪--‬یرا یہ اراده ہی نہیں کہ مالپ ک‪--‬رنے‬
‫والوں میں سے ہو۔ شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آی‪--‬ا‬
‫اور کہنے لگا‪ :‬اے موسٰی ! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشوره کر رہے‬
‫ہیں‪ ،‬پس تو بہت جلد چال جا مجھے اپنا خیر خواه مان۔ پس موس‪ٰ--‬ی (علیہ‬
‫السالم) وہاں سے خوفزده ہوکر دیکھتے بھالتے نکل کھڑے ہوئے‪ ،‬کہنے‬
‫لگے اے پروردگ‪--‬ار! مجھے ظ‪--‬الم وں کے گ‪--‬روه س‪--‬ے بچ‪--‬ا لے۔ اور جب‬
‫مدین کی طرف متوجہ ہوئے تو کہنے لگے مجھے امید ہے کہ م‪--‬یرا رب‬
‫مجھے س‪--‬یدھی راه لے چلے گ‪--‬ا۔ م‪--‬دین کے پ‪--‬انی پ‪--‬ر جب آپ پہنچے ت‪--‬و‬
‫دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پ‪--‬انی پال رہی ہے اور دو ع‪--‬ورتیں‬
‫الگ کھ‪--‬ڑی اپ‪--‬نے (ج‪--‬انوروں ک‪--‬و) روک‪--‬تی ہ‪--‬وئی دکھ‪--‬ائی دیں‪ ،‬پوچھ‪--‬ا کہ‬
‫تمہارا کیا حال ہے‪ ،‬وه بولیں کہ جب تک یہ چرواہے واپس نہ لوٹ جائیں‬
‫ہم پانی نہیں پالتیں اور ہمارے والد بہت بڑی عم‪--‬ر کے ب‪--‬وڑھے ہیں۔ پس‬
‫آپ نے خود ان جانوروں کو پ‪--‬انی پال دی‪--‬ا پھ‪--‬ر س‪--‬ائے کی ط‪--‬رف ہٹ آئے‬
‫اور کہنے لگے اے پروردگار! تو ج‪--‬و کچھ بھالئی م‪--‬یری ط‪--‬رف ات‪--‬ارے‬
‫میں اس کا محتاج ہوں۔ ات‪--‬نے میں ان دون‪--‬وں عورت‪--‬وں میں س‪--‬ے ای‪--‬ک ان‬
‫کی طرف شرم وحیا سے چلتی ہوئی آئی‪ ،‬کہ‪--‬نے لگی کہ م‪--‬یرے ب‪--‬اپ آپ‬
‫کو بال رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پالیا ہے اس‬
‫کی اجرت دیں‪ ،‬جب حض‪--‬رت موس‪ٰ--‬ی (علیہ الس‪--‬الم) ان کے پ‪--‬اس پہنچے‬
‫اور ان سے اپنا س‪--‬ارا ح‪--‬ال بی‪--‬ان کی‪--‬ا ت‪--‬و وه کہ‪--‬نے لگے اب نہ ڈر ت‪--‬و نے‬
‫ظالم قوم سے نجات پائی۔ ان دون‪-‬وں میں س‪-‬ے ای‪-‬ک نے کہ‪-‬ا کہ اب‪-‬ا جی!‬
‫آپ انہیں مزدوری پر رکھ لیجئے‪ ،‬کیونکہ جنہیں آپ اجرت پ‪--‬ر رکھیں ان‬
‫میں سے سب سے بہتر وه ہے جو مضبوط اور امانت دار ہو۔ اس ب‪--‬زرگ‬
‫نے کہا میں اپنی ان دونوں لڑکیوں میں سے ای‪--‬ک ک‪--‬و آپ کے نک‪--‬اح میں‬
‫دینا چاہتا ہوں اس (مہر پر) کہ آپ آٹھ سال تک میرا کام کاج ک‪--‬ریں‪ ،‬ہ‪--‬اں‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اگر آپ دس سال پورے کریں تو یہ آپ کی طرف سے بطور احس‪--‬ان کے‬
‫ہے‪ ،‬میں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ ک‪--‬و کس‪--‬ی مش‪--‬قت میں ڈال‪--‬وں‪ ،‬ہللا ک‪--‬و‬
‫منظور ہے تو آگے چل کر آپ مجھے بھال آدمی پائیں گے۔ موس‪ٰ--‬ی (علیہ‬
‫السالم) نے کہا‪ ،‬خیر تو یہ بات م‪--‬یرے اور آپ کے درمی‪--‬ان پختہ ہوگ‪--‬ئی‪،‬‬
‫میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہ‬
‫ہو‪ ،‬ہم یہ ج‪--‬و کچھ کہہ رہے ہیں اس پ‪--‬ر ہللا (گ‪--‬واه اور) کارس‪--‬از ہے۔ جب‬
‫حضرت موسٰی علیہ السالم نے مدت پوری کرلی اور اپنے گھر والوں کو‬
‫لے کر چلے تو کوِه طور کی ط‪--‬رف آگ دیکھی‪ ،‬اپ‪--‬نی بی‪--‬وی س‪--‬ے کہ‪--‬نے‬
‫لگے ٹھہ‪--‬رو! میں نے آگ دیکھی ہے بہت ممکن ہے کہ میں وہ‪--‬اں س‪--‬ے‬
‫کوئی خبر ﻻؤں یا آگ کا ک‪--‬وئی انگ‪--‬اره ﻻؤں ت‪--‬اکہ تم س‪--‬ینک ل‪--‬و‪ .‬پس جب‬
‫وہ‪---‬اں پہنچے ت‪---‬و اس ب‪---‬ابرکت زمین کے می‪---‬دان کے دائیں کن‪---‬ارے کے‬
‫درخت میں س‪--‬ے آواز دیے گ‪--‬ئے کہ اے موس‪ٰ--‬ی ! یقین‪ً--‬ا میں ہی ہللا ہ‪--‬وں‬
‫سارے جہانوں کا پروردگار۔ اور یہ (بھی آواز آئی) کہ اپ‪--‬نی الٹھی ڈال‬
‫دے‪ ،‬پھر جب اسے دیکھا کہ وه سانپ کی طرح پھن پھنا رہی ہے تو پیٹھ‬
‫پھیر کر واپس ہوگئے اور مڑ کر رخ بھی نہ کیا‪ ،‬ہم نے کہ‪--‬ا اے موس‪ٰ--‬ی !‬
‫آگے آ ڈر مت‪ ،‬یقینًا تو ہر طرح امن واﻻ ہے۔ اپنے ہاتھ ک‪--‬و اپ‪--‬نے گریب‪--‬ان‬
‫میں ڈال وه بغیر کسی قسم کے روگ کے چمکتا ہوا نکلے گا بالک‪--‬ل س‪--‬فید‬
‫اور خوف سے (بچنے کے لیے) اپنے ب‪--‬ازو اپ‪--‬نی ط‪--‬رف مال لے‪ ،‬پس یہ‬
‫دونوں معجزے تیرے لیے تیرے رب کی طرف سے ہیں فرعون اور اس‬
‫کی جماعت کی طرف‪ ،‬یقینًا وه سب کے س‪--‬ب بےحکم اور نافرم‪--‬ان ل‪--‬وگ‬
‫ہیں۔ موسٰی (علیہ الس‪-‬الم) نے کہ‪-‬ا پروردگ‪-‬ار! میں نے ان ک‪-‬ا ای‪-‬ک آدمی‬
‫قتل ک‪--‬ر دی‪--‬ا تھ‪--‬ا‪ ،‬اب مجھے اندیش‪--‬ہ ہے کہ وه مجھے بھی قت‪--‬ل ک‪--‬ر ڈالیں۔‬
‫اور میرا بھائی ہ‪--‬ارون (علیہ الس‪--‬الم) مجھ س‪--‬ے بہت زی‪--‬اده فص‪--‬یح زب‪--‬ان‬
‫واال ہے تو اسے بھی میرا مددگار بنا کر میرے س‪--‬اتھ بھیج کہ وه مجھے‬
‫س‪--‬چا م‪--‬انے‪ ،‬مجھے ت‪--‬و خ‪--‬وف ہے کہ وه س‪--‬ب مجھے جھٹال دیں گے‪ .‬ہللا‬
‫تعالٰی نے فرمایا کہ ہم تیرے بھائی کے س‪--‬اتھ ت‪--‬یرا ب‪--‬ازو مض‪--‬بوط ک‪--‬ردیں‬
‫گے اور تم دون‪--‬وں ک‪--‬و غلبہ دیں گے فرع‪--‬ونی تم ت‪--‬ک پہنچ ہی نہ س‪--‬کیں‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫گے‪ ،‬بسبب ہماری نشانیوں کے‪ ،‬تم دون‪-‬وں اور تمہ‪-‬اری تابع‪-‬داری ک‪-‬رنے‬
‫والے ہی غالب رہیں گے"۔القصص‪))35-4:‬۔‬
‫موسی علیہ السالم اور ان کے بھائی ہارون‪ ،‬فرعون ‪-‬جوکہ متکبر‬
‫بادشاہ تھا‪ -‬کی طرف نکل پڑے تاکہ اسے ہللا کی عب‪--‬ادت کی دع‪--‬وت دیں‬
‫جو سارے جہان کا پالنہار ہے‪" :‬فرعون نے کہا رب العالمین کی‪--‬ا (چ‪--‬یز)‬
‫ہے؟ (حضرت) موسٰی (علیہ السالم) نے فرمای‪--‬ا وه آس‪--‬مانوں اور زمین‬
‫اور ان کے درمی‪--‬ان کی تم‪--‬ام چ‪--‬یزوں ک‪--‬ا رب ہے‪ ،‬اگ‪--‬ر تم یقین رکھ‪--‬نے‬
‫والے ہو۔ فرع‪-‬ون نے اپ‪-‬نے اردگ‪-‬رد وال‪--‬وں س‪-‬ے کہ‪-‬ا کہ کی‪-‬ا تم س‪-‬ن نہیں‬
‫رہے؟ (حض‪---‬رت) موس‪ٰ---‬ی (علیہ الس‪---‬الم) نے فرمای‪---‬ا وه تمہ‪---‬ارا اور‬
‫تمہ‪--‬ارے اگلے ب‪--‬اپ دادوں ک‪--‬ا پروردگ‪--‬ار ہے۔ فرع‪--‬ون نے کہ‪--‬ا (لوگ‪--‬و!)‬
‫تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیج‪--‬ا گی‪--‬ا ہے یہ ت‪--‬و یقین ‪ً-‬ا دی‪--‬وانہ ہے۔‬
‫موسٰی علیہ السالم نے فرمایا! وہی مشرق ومغرب کا اور ان کے درمی‪--‬ان‬
‫کی تمام چیزوں کا رب ہے‪ ،‬اگر تم عق‪--‬ل رکھ‪-‬تے ہ‪-‬و۔ فرع‪-‬ون کہ‪-‬نے لگ‪-‬ا‬
‫سن لے! اگر تو نے میرے سوا کس‪--‬ی اور ک‪--‬و معب‪--‬ود بنای‪--‬ا ت‪--‬و میں تجھے‬
‫قیدیوں میں ڈال دوں گا۔ موسٰی (علیہ الس‪-‬الم) نے کہ‪-‬ا اگ‪-‬رچہ میں ت‪-‬یرے‬
‫پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟ فرعون نے کہ‪--‬ا اگ‪--‬ر ت‪--‬و س‪--‬چوں میں س‪--‬ے‬
‫ہے تو اسے پیش کر۔ پس آپ نے اپنا عص‪--‬ا ڈال دی‪--‬ا‪ ،‬س‪--‬و دفعت‪ً-‬ا وه ص‪--‬اف‬
‫ایک اﮊدھا بن گیا۔ اور اپنا ہ‪--‬اتھ ب‪--‬اہر نک‪--‬اال س‪--‬و وه یکای‪--‬ک س‪--‬ب دیکھ‪--‬نے‬
‫والوں کے روبرو بہت ہی چمکتا ہوا ہو گی‪--‬ا۔ فرع‪--‬ون اپ‪--‬نے آس پ‪--‬اس کے‬
‫سرداروں سے کہنے لگا بھ‪--‬ئی یہ ت‪--‬و ک‪--‬وئی ب‪--‬ڑا دان‪--‬ا ج‪--‬ادوگر ہے۔ یہ ت‪--‬و‬
‫چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور س‪-‬ے تمہیں تمہ‪-‬اری س‪-‬ر زمین س‪-‬ے ہی‬
‫نکال دے‪ ،‬بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو۔ ان سب نے کہا آپ اس‪--‬ے اور اس‬
‫کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام ش‪--‬ہروں میں ہرک‪--‬ارے بھیج دیج‪--‬ئے۔‬
‫جو آپ کے پاس ذی علم جادو گروں کو لے آئیں۔ پھر ایک مق‪--‬رر دن کے‬
‫وعدے پر تمام جادوگر جمع کیے گئے‪ .‬اور عام لوگوں سے بھی کہہ دی‪--‬ا‬
‫گی‪--‬ا کہ تم بھی مجم‪--‬ع میں حاض‪--‬ر ہوج‪--‬اؤ گے؟ ت‪--‬اکہ اگ‪--‬ر ج‪--‬ادوگر غ‪--‬الب‬
‫آجائیں ت‪--‬و ہم ان ہی کی پ‪--‬یروی ک‪--‬ریں۔ ج‪--‬ادوگر آک‪--‬ر فرع‪--‬ون س‪--‬ے کہ‪--‬نے‬
‫لگے کہ اگر ہم جیت گ‪--‬ئے ت‪--‬و ہمیں کچھ انع‪--‬ام بھی ملے گ‪--‬ا؟ فرع‪--‬ون نے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کہ‪--‬ا ہ‪--‬اں(ب‪--‬ڑی خوش‪--‬ی س‪--‬ے) بلکہ ایس‪--‬ی ص‪--‬ورت میں تم م‪--‬یرے خ‪--‬اص‬
‫درباری بن جاؤ گے۔ (حضرت) موسٰی (علیہ السالم)نے جادوگروں سے‬
‫فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو۔ انہوں نے اپنی رسیاں اور الٹھی‪--‬اں‬
‫ڈال دیں اور کہنے لگے ع‪--‬زت فرع‪--‬ون کی قس‪--‬م! ہم یقین ‪ً-‬ا غ‪--‬الب ہی رہیں‬
‫گے۔ اب (حضرت) موسٰی (علیہ السالم) نے بھی اپنی ﻻٹھی میدان میں‬
‫ڈال دی جس نے اس‪--‬ی وقت ان کے جھ‪--‬وٹ م‪--‬وٹ کے ک‪--‬رتب ک‪--‬و نگلن‪--‬ا‬
‫شروع کردیا۔ یہ دیکھتے ہی دیکھتے جادوگر بے اختیار س‪--‬جدے میں گ‪--‬ر‬
‫گئے۔ کہنے لگے کہ ہم ایمان ﻻئے رب العالمین پر۔ جو موسٰی اور ہارون‬
‫کا بھی رب ہے۔ فرع‪-‬ون نے کہ‪-‬ا کہ م‪-‬یری اج‪-‬ازت س‪-‬ے پہلے تم اس پ‪-‬ر‬
‫ایمان لے آئے؟ یقینًا یہی تمہارا وه بڑا (سردار) ہے جس نے تم س‪--‬ب ک‪--‬و‬
‫جادو سکھایا ہے‪ ،‬س‪--‬و تمہیں ابھی ابھی معل‪--‬وم ہوج‪--‬ائے گ‪--‬ا‪ ،‬قس‪--‬م ہے میں‬
‫ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دوں گ‪-‬ا اور تم س‪-‬ب ک‪-‬و س‪-‬ولی‬
‫پر لٹکا دوں گا۔ انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں‪ ،‬ہم تو اپنے رب کی طرف‬
‫لوٹنے والے ہیں ہی۔ اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلےایم‪--‬ان والے ب‪--‬نے ہیں‬
‫ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرم‪--‬ا دے گ‪--‬ا۔‬
‫اور ہم نے موسٰی کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں ک‪--‬و نک‪--‬ال لے‬
‫چل تم سب پیچھا ک‪--‬یے ج‪--‬اؤ گے۔ فرع‪--‬ون نے ش‪--‬ہروں میں ہرک‪--‬اروں ک‪--‬و‬
‫بھیج دیا۔ کہ یقین‪ً-‬ا یہ گ‪--‬روه بہت ہی کم تع‪--‬داد میں ہے۔ اور اس پ‪--‬ر یہ ہمیں‬
‫سخت غض‪-‬ب ن‪-‬اک ک‪-‬ر رہے ہیں۔ اور یقین‪ً-‬ا ہم ب‪-‬ڑی جم‪-‬اعت ہیں ان س‪-‬ے‬
‫چوکن‪--‬ا رہ‪--‬نے والے۔ ب‪--‬اآلخر ہم نےانہیں باغ‪--‬ات س‪--‬ے اور چش‪--‬موں س‪--‬ے‪،‬‬
‫اور خزانوں سے اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا۔ اسی طرح‬
‫ہوا اور ہم نےان (تم‪-‬ام) چ‪--‬یزوں ک‪-‬ا وارث ب‪-‬نی اس‪-‬رائیل ک‪-‬و بن‪-‬ا دی‪-‬ا۔ پس‬
‫فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تع‪--‬اقب میں نکلے۔ پس جب دون‪--‬وں نے‬
‫ایک دوسرے کو دیکھ لیا‪ ،‬تو موسٰی کے ساتھیوں نے کہا ہم تو یقینًا پک‪--‬ڑ‬
‫لیے گئے۔ موسٰی نے کہا‪ ،‬ہرگ‪--‬ز نہیں۔ یقین م‪--‬انو‪ ،‬م‪--‬یرا رب م‪--‬یرے س‪--‬اتھ‬
‫ہے ج‪--‬و ض‪--‬رور مجھے راه دکھ‪--‬ائے گ‪--‬ا۔ ہم نے موس‪ٰ--‬ی کی ط‪--‬رف وحی‬
‫بھیجی کہ دریا پر اپ‪--‬نی ﻻٹھی م‪--‬ار‪ ،‬پس اس‪--‬ی وقت دری‪--‬ا پھٹ گی‪--‬ا اور ہ‪--‬ر‬
‫ای‪--‬ک حص‪--‬ہ پ‪--‬انی ک‪--‬ا مث‪--‬ل ب‪--‬ڑے پہ‪--‬اڑ کے ہوگی‪--‬ا۔ اور ہم نے اس‪--‬ی جگہ‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫دوسروں کو نزدیک ﻻ کھڑا کر دیا‪ .‬اور موسٰی (علیہ السالم) کو اور اس‬
‫کے تمام ساتھیوں کو نجات دے دی۔ پھر اور س‪-‬ب دوس‪-‬روں ک‪-‬و ڈب‪-‬و دی‪-‬ا۔‬
‫یقینًا اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کے اکثر لوگ ایمان والے نہیں۔‬
‫اور بے شک آپ ک‪--‬ا پروردگ‪--‬ار البتہ وہی ہے زبردس‪--‬ت رحم ک‪--‬رنے واﻻ۔‬
‫الشعراء‪))67-23:‬۔‬
‫جب فرعون ڈوبنے لگا تو کہنے لگا کہ میں ایمان التا ہ‪--‬وں کہ جس‬
‫پ‪--‬ر ب‪--‬نی اس‪--‬رائیل ایم‪--‬ان الئے ہیں‪ ،‬اس کے س‪--‬وا ک‪--‬وئی معب‪--‬ود نہیں‪ ،‬ہللا‬
‫تعالی نے جواب دیا‪" :‬اب ایمان ﻻتا ہے؟ اور پہلے سرکشی کرتا رہا اور‬
‫مفسدوں میں داخل رہ‪--‬ا۔ س‪--‬و آج ہم ص‪--‬رف ت‪--‬یری ﻻش ک‪--‬و نج‪--‬ات دیں گے‬
‫تاکہ تو ان کے لیے نشان عبرت ہو ج‪--‬و ت‪--‬یرے بع‪--‬د ہیں اور حقیقت یہ ہے‬
‫کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں"۔ [یونس‪]۹۲-۹۱ :‬۔‬
‫ہللا تعالی نے (موس‪-‬ی علیہ الس‪-‬الم کی ق‪-‬وم) ک‪-‬و ج‪-‬و بالک‪-‬ل کم‪-‬زور‬
‫شمار کئے جاتے تھے‪ ،‬اس س‪--‬رزمین کے پ‪--‬ورب پچھم ک‪--‬ا مال‪--‬ک بنادی‪--‬ا‪،‬‬
‫جس میں ہللا نے ب‪--‬رکت رکھی ہے‪ ،‬اور ہللا نے فرع‪--‬ون کے اور اس کی‬
‫ق‪--‬وم کے س‪--‬اختہ پ‪--‬رداختہ کارخ‪--‬انوں ک‪--‬و اور ج‪--‬و کچھ وہ اونچی اونچی‬
‫عمارتیں بنواتے تھے‪ ،‬سب کو درہم برہم کردیا۔‬
‫اس کے بعد ہللا تعالی نے موسی پر تورات نازل فرمائی‪ ،‬جس میں‬
‫لوگوں کے لئے ہدایت اور نور ہے جو انہیں ہللا کے محبوب اور پس‪--‬ندیدہ‬
‫کاموں کی رہنمائی کرتا ہے‪ ،‬اور اس میں حالل وحرام کی وضاحت بھی‬
‫ہے جس کی اتب‪--‬اع کرن‪--‬ا (موس‪--‬ی علیہ الس‪--‬الم کی ق‪--‬وم) ب‪--‬نی اس‪--‬رائیل پ‪--‬ر‬
‫واجب قرار دیا گیا۔‬
‫پھر موسی علیہ السالم کی وفات ہوگ‪--‬ئی اور ان کے بع‪--‬د ہللا نے ان‬
‫کی قوم ‪-‬بنی اسرائیل‪ -‬کی طرف بہت سے ن‪--‬بیوں ک‪--‬و معب‪--‬وث فرمای‪--‬ا ج‪--‬و‬
‫انہیں سیدھے راستے کی رہنمائی کرتے تھے‪ ،‬جب بھی کوئی نبی وفات‬
‫پاتا تو ان کے بعد کوئی دوسرا نبی مبعوث ہوتا۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ان میں س‪--‬ے بعض ن‪--‬بیوں کے قص‪--‬ے ہللا نے بی‪--‬ان کی‪--‬ا ہے جیس‪--‬ے‬
‫داود‪ ،‬س‪--‬لیمان‪ ،‬ای‪--‬وب اور زکری‪--‬ا (علیہم الس‪--‬الم)‪ ،‬جب کہ ان میں س‪--‬ے‬
‫بہت س‪--‬ارے ن‪--‬بیوں کے ب‪--‬ارے میں ہمیں تفص‪--‬یل نہیں بت‪--‬ائی‪ ،‬پھ‪--‬ر (ب‪--‬نی‬
‫اسرائیل کے) ان نبیوں کا سلسلہ عیس‪-‬ی بن م‪--‬ریم علیہ الس‪--‬الم پ‪--‬ر ختم کی‪--‬ا‬
‫جن کی زندگی نشانیوں سے بھری ہوئی تھی‪ ،‬ان کی والدت سے لے کر‬
‫آسمان کی طرف ان کے اٹھائے جانے تک۔‬
‫وہ تورات جسے ہللا نے موسی علیہ السالم پ‪--‬ر ن‪--‬ازل فرمای‪--‬ا‪ ،‬نس‪--‬ل‬
‫در نسل وہ ان یہودیوں کے ہاتھوں تحریف اور تبدیلی کا شکار ہوتی چلی‬
‫گئی‪ ،‬جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ موسی علیہ السالم کے پیروکار ہیں‪،‬‬
‫جب کہ موسی علیہ الس‪--‬الم ان س‪--‬ے ب‪--‬ری ہیں‪ ،‬وہ ت‪--‬ورات ج‪--‬و (ابھی) ان‬
‫کے ہ‪--‬اتھوں میں ہے‪ ،‬وہ اب اس ش‪--‬کل میں نہیں رہی جس ش‪--‬کل میں ہللا‬
‫نے اسے نازل کیا تھا‪ ،‬کیوں کہ اس میں ایسے امور داخل ک‪--‬ردئے گ‪--‬ئے‬
‫جن ک‪--‬ا ہللا س‪--‬ے ص‪--‬ادر ہون‪--‬ا الئ‪--‬ق وزیب‪--‬ا نہیں‪ ،‬موج‪--‬ودہ ت‪--‬ورات میں ان‬
‫یہودی‪--‬وں نے ہللا تع‪--‬الی ک‪--‬و نقص وعیب‪ ،‬جہ‪--‬الت اور کم‪--‬زوری جیس‪--‬ی‬
‫صفات سے متصف کیا ہے ‪-‬ہللا تع‪-‬الی ان کی ب‪-‬اتوں س‪-‬ے بہت زی‪-‬ادہ بلن‪-‬د‬
‫وبرتر ہے‪ -‬ہللا تعالی ان کے بارے میں فرمات‪-‬ا ہے‪" :‬ان لوگ‪-‬وں کے ل‪--‬ئے‬
‫’’ویل‘‘ ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو ہللا تعالٰی کی طرف‬
‫کی کہتے ہیں اور اس طرح دنی‪-‬ا کم‪-‬اتے ہیں‪ ،‬ان کے ہ‪-‬اتھوں کی لکھ‪-‬ائی‬
‫کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہالکت) اور افسوس ہے"۔ (البقرة‪)79:‬۔‬
‫ی‪ -‬هللا كے رسول عیسی علیہ السالم‪:‬‬
‫مريم بنت عمران ایک پاک دامن‪ ،‬با عفت اور عبادت گزار خ‪--‬اتون‬
‫تھیں‪ ،‬وہ موس‪--‬ی علیہ الس‪--‬الم کے بع‪--‬د آنے والے ن‪--‬بیوں پ‪--‬ر ہللا کے ج‪--‬و‬
‫احکام ن‪--‬ازل ہ‪--‬وئے‪ ،‬ان کی پیروک‪--‬ار تھیں‪ ،‬وہ اس خ‪--‬انوادے س‪--‬ے تعل‪--‬ق‬
‫رکھ‪--‬تی تھیں جس‪--‬ے ہللا نے دنی‪--‬اوالوں میں س‪--‬ے منتخب فرمای‪--‬ا تھ‪--‬ا‪ ،‬ہللا‬
‫تعالی کا ارشاد گرامی ہے‪" :‬بے شک ہللا تعالٰی نے تمام جہان کے لوگوں‬
‫میں سے آدم (علیہ السالم) کو اور نوح (علیہ السالم) کو‪ ،‬اب‪--‬راہیم (علیہ‬
‫الس‪--‬الم) کے خان‪--‬دان اور عم‪--‬ران کے خان‪--‬دان ک‪--‬و منتخب فرم‪--‬ا لی‪--‬ا"۔ (آل‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫عم‪-‬ران‪)33:‬۔ فرش‪-‬توں نے ان ک‪-‬و یہ خ‪-‬وش خ‪-‬بری دی کہ ہللا نے ان ک‪-‬و‬
‫چن لی‪-‬ا ہے‪" :‬اور جب فرش‪-‬توں نے کہ‪-‬ا‪ ،‬اے م‪-‬ریم! ہللا تع‪-‬الٰی نے تجھے‬
‫برگزیده کر لیا اور تجھے پاک کر دیا اور سارے جہان کی عورت‪--‬وں میں‬
‫سے تیرا انتخاب کر لیا۔ اے مریم! تو اپنے رب کی اطاعت کر اور س‪-‬جده‬
‫کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر"۔ (آل عمران‪)43، 42:‬۔‬
‫پھر ہللا تع‪-‬الی نے یہ خ‪--‬بر دی کہ کس ط‪-‬رح بغ‪-‬یر ب‪-‬اپ کے عیس‪-‬ی‬
‫علیہ السالم کو ہللا نے مریم کے رحم میں پیدا فرمایا‪ ،‬جیس‪--‬ا کہ ہللا تع‪--‬الی‬
‫کے اس فرمان میں آیا ہے‪" :‬اس کت‪--‬اب میں م‪--‬ریم ک‪--‬ا بھی واقعہ بی‪--‬ان ک‪--‬ر‬
‫جب کہ وه اپنے گھر کے لوگوں سے علیحده ہ‪--‬و ک‪--‬ر مش‪--‬رقی ج‪--‬انب آئیں۔‬
‫اور ان لوگوں کی طرف سے پرده کر لیا‪ ،‬پھ‪--‬ر ہم نے اس کے پ‪--‬اس اپ‪--‬نی‬
‫روح (جبرائیل علیہ السالم) ک‪-‬و بھیج‪-‬ا پس وه اس کے س‪-‬امنے پ‪-‬ورا آدمی‬
‫بن کر ظاہر ہوا۔ یہ کہنے لگیں میں تجھ سے رحٰم ن کی پناه م‪--‬انگتی ہ‪--‬وں‬
‫اگر تو کچھ بھی ہللا سے ڈرنے واﻻ ہے۔ اس نے جواب دیا کہ میں ت‪--‬و ہللا‬
‫کا بھیجا ہوا قاصد ہوں‪ ،‬تجھے ایک پاکیزه لڑکا دینے آیا ہوں۔ کہنے لگیں‬
‫بھال میرے ہاں بچہ کیسے ہو س‪--‬کتا ہے؟ مجھے ت‪--‬و کس‪--‬ی انس‪--‬ان ک‪--‬ا ہ‪--‬اتھ‬
‫تک نہیں لگ‪--‬ا اور نہ میں ب‪--‬دکار ہ‪--‬وں۔ اس نے کہ‪--‬ا ب‪--‬ات ت‪--‬و یہی ہے‪،‬لیکن‬
‫تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وه مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے‬
‫لوگوں کے لئے ای‪--‬ک نش‪--‬انی بن‪--‬ا دیں گے اور اپ‪--‬نی خ‪--‬اص رحمت‪ ،‬یہ ت‪--‬و‬
‫ایک طے شده بات ہے‪ .‬پس وه حمل سے ہ‪--‬و گ‪--‬ئیں اوراس‪--‬ی وجہ س‪--‬ے وه‬
‫یکسو ہو کر ایک دور کی جگہ چلی گئیں۔ پھر دِر د زه انہیں ایک کھج‪--‬ور‬
‫کے تنے کے نیچے لے آیا‪ ،‬بولی ک‪--‬اش! میں اس س‪--‬ے پہلے ہی م‪--‬ر گ‪--‬ئی‬
‫ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی۔ ات‪--‬نے میں اس‪--‬ے‬
‫نیچے سے ہی آواز دی کہ آزرده خاطر نہ ہو‪ ،‬تیرے رب نے تیرے پاؤں‬
‫تلے ایک چش‪-‬مہ ج‪-‬اری ک‪-‬ر دی‪-‬ا ہے۔ اور اس کھج‪-‬ور کے ت‪-‬نے ک‪-‬و اپ‪-‬نی‬
‫طرف ہال‪ ،‬یہ تیرے سامنے تروتازه پکی کھجوریں گ‪--‬را دے گ‪--‬ا۔ اب چین‬
‫س‪--‬ے کھ‪--‬ا پی اور آنکھیں ٹھن‪--‬ڈی رکھ‪ ،‬اگ‪--‬ر تجھے ک‪--‬وئی انس‪--‬ان نظ‪--‬ر پ‪--‬ڑ‬
‫جائے تو کہہ دینا کہ میں نے ہللا رحمٰن کے نام ک‪--‬ا روزه م‪--‬ان رکھ‪--‬ا ہے‪،‬‬
‫میں آج کسی شخص س‪--‬ے ب‪--‬ات نہ ک‪--‬روں گی۔ اب حض‪--‬رت عیس‪ٰ--‬ی (علیہ‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫السالم) کو لئے ہوئے وه اپنی قوم کے پاس آئیں‪ ،‬سب کہنے لگے مریم تو‬
‫نے بڑی بری حرکت کی۔ اے ہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا‬
‫اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔ مریم نے اپ‪--‬نے بچے کی ط‪--‬رف اش‪--‬اره کی‪--‬ا‪،‬‬
‫سب کہنے لگے کہ لو بھال ہم گود کے بچے سے باتیں کیسے کریں؟ بچہ‬
‫بول اٹھا کہ میں ہللا تعالٰی کا بنده ہوں‪ ،‬اس نے مجھے کتاب عط‪--‬ا فرم‪--‬ائی‬
‫اور مجھے اپنا پیغمبر بنایا ہے۔ اور اس نے مجھے بابرکت کیا ہے جہ‪--‬اں‬
‫بھی میں ہ‪--‬وں‪ ،‬اور اس نے مجھے نم‪--‬از اور زک‪ٰ--‬و ة ک‪--‬ا حکم دی‪--‬ا ہے جب‬
‫تک بھی میں زنده رہوں۔ اور اس نے مجھے اپنی وال‪--‬ده ک‪--‬ا خ‪--‬دمت گ‪--‬زار‬
‫بنای‪--‬ا ہے اور مجھے س‪--‬رکش اور ب‪--‬دبخت نہیں کی‪--‬ا۔ اور مجھ پ‪--‬ر م‪--‬یری‬
‫پیدائش کے دن اور میری موت کے دن اور جس دن کہ میں دوب‪--‬اره زن‪--‬ده‬
‫کھڑا کیا جاؤں گا سالم ہی سالم ہے۔ یہ ہے صحیح واقعہ عیس‪ٰ--‬ی بن م‪--‬ریم‬
‫(علیہ السالم) کا‪ ،‬یہی ہے وه حق بات جس میں لوگ شک وشبہ میں مبتال‬
‫ہیں۔ ہللا تعالٰی کے لئے اوﻻد کا ہونا ﻻئق نہیں‪ ،‬وه تو بالکل پاک ذات ہے‪،‬‬
‫وه تو جب کسی کام کے سر انجام دی‪--‬نے ک‪--‬ا اراده کرت‪--‬ا ہے ت‪--‬و اس‪--‬ے کہہ‬
‫دیتا ہے کہ ہو جا‪ ،‬وه اسی وقت ہو جاتا ہے۔ میرا اور تم سب کا پروردگار‬
‫صرف ہللا تع‪-‬الٰی ہی ہے۔ تم س‪-‬ب اس‪-‬ی کی عب‪-‬ادت ک‪-‬رو‪ ،‬یہی س‪-‬یدھی راه‬
‫ہے"۔ (مريم‪)36-16:‬۔‬
‫جب عیسی علیہ السالم نے لوگوں کو ہللا کی عبادت کی دع‪--‬وت ت‪--‬و‬
‫کچھ لوگوں نے آپ کی دعوت قبول کی اور بہت س‪--‬ے لوگ‪--‬وں نے ٹھک‪--‬را‬
‫دیا‪ ،‬پھر بھی آپ دعوتی کاز پر ڈٹے رہے اور لوگوں ک‪--‬و ہللا کی عب‪--‬ادت‬
‫کی طرف بالتے رہے‪ ،‬لیکن بہت سے لوگوں نے آپ ک‪--‬ا انک‪--‬ار کی‪--‬ا اور‬
‫آپ سے دشمنی کرنے لگے‪ ،‬بلکہ وہ آپ پر ٹوٹ پڑے اور آپ ک‪--‬و ج‪--‬ان‬
‫سے مار ڈالنے کی کوشش کی! تب ہللا نے آپ سے فرمای‪--‬ا‪" :‬اے عیس‪--‬ی!‬
‫میں تجھے پورا لی‪-‬نے واال ہ‪-‬وں اور تجھے اپ‪-‬نی ج‪-‬انب اٹھ‪-‬انے واال ہ‪-‬وں‬
‫اور تجھے ک‪--‬افروں س‪--‬ے پ‪--‬اک ک‪--‬رنے واال ہ‪--‬وں"۔ (آل عم‪--‬ران‪)55:‬۔ ج‪--‬و‬
‫لوگ عیسی علیہ السالم کا پیچھا کر رہے تھے ان میں سے ای‪--‬ک ش‪--‬خص‬
‫ک‪--‬و ہللا تع‪--‬الی نے عیس‪--‬ی علیہ الس‪--‬الم جیس‪--‬ی (ش‪--‬کل وص‪--‬ورت) دے دی‪،‬‬
‫چنانچہ پیچھا کرنے والوں نے اس شخص کو پک‪-‬ڑ لی‪-‬ا اور اس گم‪-‬ان میں‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫رہے کہ وہی عیسی بن مریم علیہ السالم ہیں‪ ،‬چن‪--‬انچہ اس‪--‬ے قت‪--‬ل ک‪--‬رکے‬
‫سولی پر چڑھا دیا‪ ،‬جبکہ ہللا کے رسول عیسی بن م‪--‬ریم علیہ الس‪--‬الم ک‪--‬و‬
‫ہللا نے اپنی طرف اٹھ‪-‬ا لی‪-‬ا‪ ،‬اور دنی‪-‬ا ک‪-‬و چھ‪-‬وڑنے س‪-‬ے قب‪-‬ل انہ‪-‬وں نے‬
‫اپنے پیروکاروں کو یہ بشارت دی کہ ہللا تعالی ایک دوس‪--‬رے رس‪--‬ول ک‪--‬و‬
‫مبعوث فرمائے گا جس کا نام احمد ہوگا اور اس کے ذریعہ ہللا تع‪--‬الی دین‬
‫کو پھیالئے گا‪ ،‬ہللا تعالی کا فرمان ہے‪" :‬اور جب مریم کے بیٹے عیس‪ٰ--‬ی‬
‫نے کہ‪--‬ا اے (م‪--‬یری ق‪--‬وم) ب‪--‬نی اس‪--‬رائیل! میں تم س‪--‬ب کی ط‪--‬رف ہللا ک‪--‬ا‬
‫رسول ہوں مجھ سے پہلے کی کتاب ت‪--‬ورات کی میں تص‪--‬دیق ک‪--‬رنے واﻻ‬
‫ہ‪--‬وں اور اپ‪--‬نے بع‪--‬د آنے والے ای‪--‬ک رس‪--‬ول کی میں تمہیں خوش‪--‬خبری‬
‫سنانے واﻻ ہوں جن کا نام احمد ہے"۔ (الصف‪)6:‬۔‬
‫پھر ایک عرصہ گزرنے کے بعد عیسی علیہ الس‪--‬الم کے پیروک‪--‬ار‬
‫مختلف گروہوں میں بٹ گئے‪ ،‬ان میں سے ایک گروہ ایسا نکال جس نے‬
‫عیسی علیہ السالم کے سلسلے میں غلو سے کام لیا اور آپ کو ہللا کا بیٹ‪--‬ا‬
‫گرداننے لگا ‪-‬ہللا تعالی ان کی باتوں سے بہت زی‪-‬ادہ بلن‪-‬د وبرت‪-‬ر ہے‪ -‬اس‬
‫دعوی کو اس چیز نے ان کے لئے مزید خوبصورت بنادی‪--‬ا کہ انہ‪--‬وں نے‬
‫عیسی علیہ السالم کو بغیر باپ کے پیدا ہوتے ہ‪--‬وئے دیکھ‪--‬ا‪ ،‬چن‪--‬انچہ ہللا‬
‫تعالی اس کی خبر دیتے ہوئے فرماتا ہے‪" :‬ہللا تعالٰی کے نزدی‪--‬ک عیس‪ٰ--‬ی‬
‫(علیہ السالم) کی مثال ہو بہو آدم (علیہ السالم) کی مثال ہے جس‪--‬ے م‪--‬ٹی‬
‫س‪-‬ے بن‪-‬ا ک‪-‬ر کے کہہ دی‪-‬ا کہ ہ‪-‬و ج‪-‬ا! پس وه ہ‪-‬و گی‪-‬ا!"۔ (آل عم‪-‬ران‪)59:‬۔‬
‫معلوم ہوا کہ بغیر باپ کے عیسی علیہ الس‪--‬الم کی تخلی‪--‬ق اس س‪--‬ے زی‪--‬ادہ‬
‫تعجب خیز نہیں ہے کہ آدم کی تخلیق باپ اور ماں دونوں کے بغیر ہوئی۔‬
‫اسی لئے ہللا تعالی نے قرآن میں یہ کہ‪--‬تے ہ‪--‬وئے ب‪--‬نی اس‪--‬رائیل ک‪--‬و‬
‫مخاطب کیا تاکہ وہ کفر سے باز آجائیں‪ " :‬اے اہل کت‪--‬اب! اپ‪--‬نے دین کے‬
‫بارے میں حد سے نہ گزر جاؤ اور ہللا پر بجز حق کے اور کچھ نہ کہو‪،‬‬
‫مسیح عیسٰی بن مریم (علیہ السالم) تو ص‪--‬رف ہللا تع‪--‬الٰی کے رس‪--‬ول اور‬
‫اس کے کلمہ (کن س‪--‬ے پی‪--‬دا ش‪--‬ده) ہیں‪ ،‬جس‪--‬ے م‪--‬ریم (علیہ‪--‬ا الس‪--‬الم)کی‬
‫طرف ڈال دیا تھ‪--‬ا اور اس کے پ‪--‬اس کی روح ہیں اس ل‪--‬ئے تم ہللا ک‪--‬و اور‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اس کے سب رسولوں ک‪--‬و م‪--‬انو اور نہ کہ‪--‬و کہ ہللا تین ہیں‪ ،‬اس س‪--‬ے ب‪--‬از‬
‫آجاؤ کہ تمہارے لئے بہتری ہے‪ ،‬ہللا عبادت کے ﻻئق تو صرف ای‪--‬ک ہی‬
‫ہے اور وه اس سے پاک ہے کہ اس کی اوﻻد ہو‪ ،‬اسی کے ل‪--‬ئے ہے ج‪--‬و‬
‫کچھ آس‪--‬مانوں میں ہے اور ج‪--‬و کچھ زمین میں ہے‪،‬اور ہللا ک‪--‬افی ہے ک‪--‬ام‬
‫بنانے واﻻ۔ مسیح (علیہ السالم) ک‪-‬و ہللا ک‪-‬ا بن‪-‬ده ہ‪-‬ونے میں ک‪-‬وئی نن‪-‬گ و‬
‫عار یا تکبر وانکار ہرگز ہو ہی نہیں سکتا اور نہ مقرب فرشتوں ک‪--‬و‪ ،‬اس‬
‫کی بندگی سے جو بھی دل چرائے اور تکبر و انکار ک‪-‬رے‪ ،‬ہللا تع‪-‬الٰی ان‬
‫سب کو اکٹھا اپنی طرف جمع کرے گا۔ پس جو لوگ ایم‪--‬ان ﻻئے ہیں اور‬
‫شائستہ اعمال کئے ہیں ان کو ان ک‪-‬ا پ‪-‬ورا پ‪-‬ورا ﺛواب عن‪-‬ایت فرم‪-‬ائے گ‪-‬ا‬
‫اور اپنے فضل س‪--‬ے انہیں اور زی‪--‬اده دے گ‪--‬ا اور جن لوگ‪--‬وں نے نن‪--‬گ و‬
‫عار اور سرکشی اور انکار کیا‪ ،‬انہیں المناک عذاب دے گ‪--‬ا اور وه اپ‪--‬نے‬
‫لئے سوائے ہللا کے کوئی حم‪--‬ایتی‪ ،‬اور ام‪--‬داد ک‪--‬رنے واﻻ نہ پ‪--‬ائیں گے"۔‬
‫(النساء‪)173-171:‬۔‬
‫ہللا تع‪--‬الی قی‪--‬امت کے دن عیس‪--‬ی علیہ الس‪--‬الم ک‪--‬و مخ‪--‬اطب ک‪--‬رکے‬
‫فرمائے گا‪" :‬اور وه وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ ہللا تعالٰی فرم‪--‬ائے گ‪--‬ا‬
‫کہ اے عیسٰی ابن مریم! کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھ‪--‬ا کہ مجھ ک‪--‬و‬
‫اور میری ماں کو بھی عالوه ہللا کے معبود قرار دے ل‪--‬و! عیس‪ٰ--‬ی ع‪--‬رض‬
‫کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ سمجھتا ہوں‪ ،‬مجھ کو کسی ط‪--‬رح زیب‪--‬ا‬
‫نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کے کہنے کا مجھ ک‪-‬و ک‪-‬وئی ح‪--‬ق نہیں‪،‬‬
‫اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ ک‪--‬و اس ک‪--‬ا علم ہوگ‪--‬ا‪ ،‬ت‪--‬و ت‪--‬و م‪--‬یرے دل کے‬
‫اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں ج‪--‬و کچھ ہے اس ک‪--‬و‬
‫نہیں جانتا‪ ،‬تمام غیبوں کا جاننے واﻻ تو ہی ہے۔ میں نے ت‪--‬و ان س‪--‬ے اور‬
‫کچھ نہیں کہا مگر صرف وہی جو تو نے مجھ سے کہنے ک‪--‬و فرمای‪--‬ا تھ‪--‬ا‬
‫کہ تم ہللا کی بندگی اختیار کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب‬
‫ہے‪ ،‬میں ان پر گواه رہ‪-‬ا جب ت‪-‬ک ان میں رہ‪-‬ا۔ پھ‪-‬ر جب ت‪-‬و نے مجھ ک‪-‬و‬
‫اٹھا لیا تو تو ہی ان پر مطلع رہا اور تو ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے۔‬
‫اگر تو ان کو سزا دے ت‪--‬و یہ ت‪--‬یرے بن‪--‬دے ہیں اور اگ‪--‬ر ت‪--‬و ان ک‪--‬و مع‪--‬اف‬
‫فرما دے تو تو زبردست حکمت واﻻ ہے۔ ہللا ارش‪--‬اد فرم‪--‬ائے گ‪--‬ا کہ یہ وه‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫دن ہے کہ جو لوگ سچے تھے ان کا سچا ہونا ان کے کام آئے گ‪--‬ا ان ک‪--‬و‬
‫ب‪--‬اغ ملیں گے جن کے نیچے نہ‪--‬ریں ج‪--‬اری ہ‪--‬وں گی جن میں وه ہمیش‪--‬ہ‬
‫ہمیش رہیں گے‪ ،‬ہللا تع‪--‬الٰی ان س‪--‬ے راض‪--‬ی اور خ‪--‬وش اور یہ ہللا س‪--‬ے‬
‫راضی اور خوش ہیں‪ ،‬یہ ب‪--‬ڑی (بھ‪--‬اری) کامی‪--‬ابی ہے"۔ (المائ‪--‬دۃ‪– ۱۱۶ :‬‬
‫‪)۱۱۹‬۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ مسیح عیس‪--‬ی بن م‪--‬ریم ‪-‬علیہ الس‪--‬الم‪ -‬ان ک‪--‬روڑوں‬
‫لوگوں سے بری ہیں جو اپنے آپ کو مسیحی کہتے ہیں اور یہ س‪--‬مجھتے‬
‫ہیں کہ وہ عیسی مسیح کے پیروکار ہیں۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -۳‬محمد ہللا کے رسول (اور تمام نبیوں اور رسولوں کے ‪-‬‬
‫سلسلہ کو‪ -‬ختم کرنے والے ہیں)‬
‫عیسی علیہ السالم کے اٹھائے جانے کے بعد تقریبا چھ ص‪--‬دیوں ک‪--‬ا‬
‫لمبہ عرص‪--‬ہ گ‪--‬زر گی‪--‬ا‪( ،‬اس م‪--‬دت میں) ل‪--‬وگ ہ‪--‬دایت کے راس‪--‬تے س‪--‬ے‬
‫منحرف ہوگئے اور ان کے درمیان کفر‪ ،‬گمراہی اور غیر ہللا کی عب‪-‬ادت‬
‫عام ہوگی‪ ،‬چنانچہ ہللا تعالی نے حجاز کی سرزمین پ‪--‬ر مکہ مک‪--‬رمہ میں‬
‫محمد صلی ہللا علیہ وسلم کو ہدایت اور دیِن حق کے ساتھ مبعوث فرمای‪--‬ا‪،‬‬
‫تاکہ ایک ہللا کی عبادت کی جائے جس ک‪-‬ا ک‪-‬وئی ش‪-‬ریک وس‪-‬اجھی نہیں‪،‬‬
‫ہللا نے آپ کی نبوت ورسالت پر داللت کرنے والی بہت سی نشانیوں اور‬
‫معج‪--‬زات س‪--‬ے آپ ک‪--‬و س‪--‬رفراز فرمای‪--‬ا اور آپ کے ذریعہ رس‪--‬ولوں ک‪--‬ا‬
‫سلسلہ ختم کیا‪ ،‬آپ کے الئے ہوئے دین کو تمام ادیان کو ختم کرنے واال‬
‫قرار دیا اور اسے رہتی دینا اور قیامت قائم ہونے ت‪--‬ک کے ل‪--‬ئے ہ‪--‬ر قس‪--‬م‬
‫کی تبدیلی سے محفوظ فرمایا‪ ،‬تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ محم‪--‬د ک‪--‬ون ہیں؟‬
‫آپ کی قوم کون ہے؟ ہللا نے کس طرح آپ کو رسول بنایا؟ آپ کی نب‪--‬وت‬
‫کے کیا دالئل وبراہین ہیں؟ اور آپ کی سیرت کی تفصیالت کیا ہیں؟ چن‪--‬د‬
‫صفحات میں ہم انہی سوالوں کا مختص‪-‬ر ج‪-‬واب دی‪-‬نے کی کوش‪-‬ش ک‪-‬ریں‬
‫گے‪ ،‬ان شاء ہللا۔‬
‫ا‪ -‬آپ کا حسب ونسب اور مقام ومرتبہ‪:‬‬
‫آپ محمد بن عبد ہللا بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قص‪--‬ی‬
‫بن کالب ہیں‪ ،‬آپ کا نسب اسماعیل بن ابراہیم علیہم‪--‬ا الس‪--‬الم ت‪--‬ک پہنچت‪--‬ا‬
‫ہے‪ ،‬آپ قبیلہ قریش کے چشم وچ‪--‬راغ تھے‪ ،‬اور ق‪--‬ریش ع‪-‬رب ک‪-‬ا ای‪-‬ک‬
‫قبیلہ تھا‪ ،‬آپ کی والدت مکہ مکرمہ میں سنہ ‪ ۵۷۱‬عیسوی کو ہوئی۔ آپ‬
‫ابھی رحم مادر میں ہی تھے کہ آپ کے والد کا انتقال ہوگی‪--‬ا‪ ،‬چن‪--‬انچہ آپ‬
‫نے اپنے دادا کی کفالت وسرپرس‪--‬تی میں ی‪--‬تیمى کى ح‪--‬الت میں نش‪--‬و ونم‪--‬ا‬
‫پائی‪ ،‬پھر جب آپ کے دادا فوت ہوگئے ت‪--‬و آپ کے چچ‪--‬ا اب‪--‬و ط‪--‬الب نے‬
‫آپ کی کفالت اپنے ذمہ لے لی۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ب‪ -‬آپ کے اوصاف‪:‬‬
‫ہم نے ذک‪--‬ر کی‪--‬ا کہ ہللا کی ج‪--‬انب س‪--‬ے منتخب ک‪--‬ردہ ن‪--‬بی کے ل‪--‬ئے‬
‫ضروری ہے کہ بلند نفسى‪ ،‬صدق گوئی اور حسن اخالق کے اعلى مق‪--‬ام‬
‫پر فائز ہو‪ ،‬اور محمد صلی ہللا علیہ وسلم بھی اسی طرح تھے‪ ،‬چن‪--‬انچہ‬
‫آپ نے اس حال میں نشو ونما پائی کہ آپ صدق گو‪ ،‬ام‪--‬انت دار‪ ،‬خ‪--‬وش‬
‫اخالق‪ ،‬خوش گفتار‪ ،‬فصیح اللسان‪ ،‬ق‪--‬ریب ودور ہ‪--‬ر ای‪--‬ک کے محب‪--‬وب‬
‫وعزیز‪ ،‬اور اپنی قوم میں عظمت واحترام کی نظ‪--‬ر س‪--‬ے دیکھے ج‪--‬اتے‬
‫تھے‪ ،‬وہ آپ کو امین کے لقب سے ہی پکارتے‪ ،‬اور جب سفر پر جاتے‬
‫تو اپنی امانتیں آپ کے پاس ہی رکھ کر جاتے۔‬
‫حس‪---‬ن اخالق س‪---‬ے آراس‪---‬تہ ہ‪---‬ونے کے س‪---‬اتھ س‪---‬اتھ آپ بہ‪---‬ترین‬
‫وخوبصورت ساخت کے تھے‪ ،‬آپ کے دیدار سے نگاہ مل‪--‬ول نہیں ہ‪--‬وتی‬
‫تھی‪ ،‬س‪--‬فید چہ‪--‬رہ‪ ،‬کش‪--‬ادہ آنکھیں‪ ،‬لم‪--‬بی پلکیں‪ ،‬ک‪--‬الے ب‪--‬ال‪ ،‬چ‪--‬وڑے‬
‫کندھے‪ ،‬نہ زیادہ لمبے نہ ناٹے درمیانہ ق‪--‬د‪ ،‬اور لمب‪--‬ائی س‪--‬ے ق‪--‬ریب ت‪--‬ر‬
‫تھے‪ ،‬آپ کے ای‪-‬ک ص‪--‬حابی آپ کی ص‪--‬فت بی‪-‬ان ک‪-‬رتے ہ‪-‬وئے فرم‪-‬اتے‬
‫ہیں‪" :‬میں نے رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کو یمنی جوڑے میں ملبوس‬
‫دیکھا‪ ،‬پھر کبھی (کسی کو) آپ سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھ‪--‬ا"۔ آپ‬
‫امی تھے‪ ،‬پڑھن‪---‬ا لکھن‪---‬ا نہیں ج‪---‬انتے تھے‪ ،‬آپ کی ق‪---‬وم بھی امی اور‬
‫ناخواندہ تھی‪ ،‬ان میں بہت کم ل‪--‬وگ ہی اچھی ط‪--‬رح پڑھن‪--‬ا لکھن‪--‬ا ج‪--‬انتے‬
‫تھے‪ ،‬لیکن وہ ذہین‪ ،‬حافظہ کے مضبوط اور حاضر جواب تھے۔‬
‫ج‪ -‬قریش اور عرب‪:‬‬
‫نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی قوم اور آپ کا خاندان مکہ مک‪--‬رمہ میں‬
‫بیِت حرام اور اس کعبہ مشرفہ کے پڑوس میں سکونت پزیر تھا جس کی‬
‫تعمیر کا حکم ہللا نے ابراہیم علیہ الس‪-‬الم اور ان کے فرزن‪-‬د اس‪-‬ماعیل ک‪-‬و‬
‫دیا تھا۔‬
‫لیکن مروِر زمانہ کے س‪-‬اتھ وہ دیِن اب‪-‬راہیمی (یع‪-‬نی ہللا کی خ‪--‬الص‬
‫عبادت) سے منحرف ہوگئے‪ ،‬وہ اور ان کے آس پ‪--‬ڑوس کے ق‪--‬بیلوں نے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کعبہ کے ارد گرد پتھر‪ ،‬درخت اور سونے کے بہت سے بت نص‪--‬ب ک‪--‬ر‬
‫دئے‪ ،‬وہ ان بتوں ک‪-‬ا تق‪-‬دس واح‪-‬ترام ک‪-‬رتے اور یہ عقی‪-‬دہ رکھ‪-‬تے کہ ان‬
‫کے ہاتھ میں نفع ونقص‪--‬ان کی ملکیت ہے! ن‪--‬یز ان بت‪--‬وں کی پرس‪--‬تش کے‬
‫لئے انہ‪--‬وں نے بہت س‪--‬ے میلے اور عی‪--‬دیں ایج‪--‬اد ک‪--‬ر لیں‪ ،‬ان میں ای‪--‬ک‬
‫مشہور ترین بت ُھبل تھ‪--‬ا‪ ،‬ج‪--‬و کہ س‪--‬ب س‪--‬ے ب‪--‬ڑا بت تھ‪--‬ا۔ ان کے عالوہ‬
‫مکہ سے باہر اور بھی بہت سے بت اور درخت تھے جن کی پرستش کی‬
‫جاتی اور حد درجہ تقدس واحترام کیا جاتا تھ‪--‬ا‪ ،‬جیس‪--‬ے الت وع‪--‬زی اور‬
‫منات۔ ان عربوں کی زندگی اپنے ارد گرد کے ماحول سمیت کبر وغ‪--‬رو‪،‬‬
‫فخر ومباہات‪ ،‬گھمنڈی وخود پسندی‪ ،‬دوسروں پر ظلم وستم اور گھمسان‬
‫کی جنگوں سے بھ‪--‬ری پ‪--‬ڑی تھی‪ ،‬یہ اور ب‪--‬ات ہے کہ ان کے ان‪--‬در کچھ‬
‫اچھے اخالق بھی پائے جاتے تھے‪ ،‬جیسے ش‪--‬جاعت وبہ‪--‬ادری‪ ،‬مہم‪--‬ان‬
‫نوازی اور صدق گوئی وغیرہ۔‬
‫د‪ -‬نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی بعثت‪:‬‬
‫جب نبی صلی ہللا علیہ وسلم چ‪--‬الیس س‪--‬ال کے ہوگ‪--‬ئے اور آپ مکہ‬
‫سے باہر غار حراء میں گوش‪-‬ہ نش‪-‬یں تھے ت‪-‬و آپ پ‪-‬ر ہللا کی ج‪--‬انب س‪-‬ے‬
‫س‪--‬ب س‪--‬ے پہلی وحی ن‪--‬ازل ہ‪--‬وئی‪ ،‬چن‪--‬انچہ آپ کے پ‪--‬اس جبری‪--‬ل فرش‪--‬تہ‬
‫تشریف الئے اور آپ کو پکڑ کر بھینچا اور کہا‪ :‬پڑھئے‪ ،‬آپ نے عرض‬
‫کیا‪ :‬میں پڑھا ہوا نہیں ہوں‪ ،‬پھر دوسری مرتبہ انہوں نے آپ ک‪--‬و بھینچ‪--‬ا‬
‫یہاں تک کہ (اس کا دباؤ) آپ کی برداش‪-‬ت کی ح‪-‬د ک‪-‬و پہنچ گی‪-‬ا اور کہ‪-‬ا‪:‬‬
‫پڑھئے‪ ،‬آپ نے عرض کیا‪ :‬میں پڑھا ہوا نہیں ہوں‪ ،‬پھ‪--‬ر تیس‪--‬ری م‪--‬رتبہ‬
‫انہوں نے آپ کو بھینچا یہاں تک کہ آپ کی برداشت کی آخری ح‪--‬د آگ‪--‬ئی‬
‫اور کہا‪ :‬پڑھئے‪ ،‬آپ نے عرض کیا‪ :‬میں کیا پڑھوں‪ ،‬جبرئیل نے کہ‪--‬ا‪:‬‬
‫"پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پی‪--‬دا کی‪--‬ا۔ جس نے انس‪--‬ان ک‪--‬و خ‪--‬ون‬
‫کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ تو پڑھتا ره تیرا رب ب‪--‬ڑے ک‪--‬رم واﻻ ہے۔ جس‬
‫نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا۔ جس نے انسان کو وه سکھایا جس‪-‬ے وه‬
‫نہیں جانتا تھا"۔ (العلق‪)5-1:‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اس کے بعد فرشتہ آپ کو چھوڑ کر رخصت ہوگی‪--‬ا‪ ،‬رس‪--‬ول ص‪--‬لی‬
‫ہللا علیہ وس‪--‬لم اپ‪--‬نے گھ‪--‬ر ل‪--‬وٹ گ‪--‬ئے اور خ‪--‬وف وہ‪--‬راس کے ع‪--‬الم میں‬
‫گھ‪--‬برائے ہ‪--‬وئے بی‪--‬وی کے پ‪--‬اس پہنچے اور خ‪--‬دیجہ س‪--‬ے ع‪--‬رض کی‪--‬ا‪:‬‬
‫مجھے چادر اوڑھا دو‪ ،‬مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے‪ ،‬خدیجہ نے اپنے‬
‫شوہر (کو تسلی دالتے ہوئے) کہا‪ :‬ہللا کی قسم! ایسا ہرگ‪--‬ز نہیں ہوس‪--‬کتا‪،‬‬
‫ہللا تعالی آپ کو کبھی رسوا نہیں ک‪--‬رے گ‪--‬ا کی‪--‬وں کہ آپ ت‪--‬و ص‪--‬لہ رحمی‬
‫کرتے ہیں‪ ،‬ناداروں کا ب‪-‬وجھ اٹھ‪-‬اتے ہیں اور ح‪-‬ق کی راہ میں آنے والی‬
‫مصیبتوں میں مدد کرتے ہیں۔‬
‫پھر حضرت جبرئیل آپ کے پاس اپ‪--‬نی اص‪--‬لی ش‪--‬کل میں آئے جس‬
‫پر ہللا نے ان کو پیدا کیا‪ ،‬بایں طور کہ) ) افق کو پورے ط‪-‬ور پ‪-‬ر گھ‪-‬یر‬
‫لیا اور کہا‪ :‬اے محمد! میں جبرئیل ہوں اور آپ ہللا کے رسول ہیں۔‬
‫پھ‪--‬ر آس‪--‬مان س‪--‬ے پے درپے وحی ن‪--‬ازل ہ‪--‬وتی رہی‪( ،‬جس میں)‬
‫رسول صلی ہللا علیہ وسلم کو یہ حکم دیا گیا کہ اپنی قوم ک‪--‬و ای‪--‬ک ہللا کی‬
‫عبادت کی طرف بالئیں اور انہیں شرک وکفر س‪--‬ے من‪--‬ع ک‪--‬ریں‪ ،‬چن‪--‬انچہ‬
‫آپ نے اپنی قوم کو انفرادی طور پر دعوت دینا شروع کر دیا‪ ،‬ج‪--‬و س‪--‬ب‬
‫سے زیادہ قری‪--‬بی تھے پہلے ان ک‪--‬و دع‪--‬وت دی‪ ،‬ت‪--‬اکہ وہ دیِن اس‪--‬الم میں‬
‫داخل ہوں‪ ،‬چنانچہ سب سے پہلے آپ کی بی‪--‬وی خ‪--‬دیجہ بنت خویل‪--‬د‪ ،‬آپ‬
‫کے دوست ابو بکر صدیق اور آپ کے چچا زاد علی بن ابی طالب آپ پر‬
‫ایمان الئے۔‬
‫جب آپ کی ق‪--‬وم ک‪--‬و آپ کی دع‪--‬وت کی خ‪--‬بر ملی ت‪--‬و وہ آپ کے‬
‫خالف مک‪--‬ر وس‪--‬ازش کے ج‪--‬ال بن‪--‬نے لگے اور آپ س‪--‬ے دش‪--‬منی ش‪--‬روع‬
‫کردی‪ ،‬آپ ایک دن ص‪--‬بح کے وقت اپ‪--‬نی ق‪--‬وم کے پ‪--‬اس نکلے اور انہیں‬
‫بلند آوز سے پکارتے ہوئے کہا‪ :‬یا صباحاہ! لوگوں ک‪--‬و جم‪--‬ع ک‪--‬رنے کے‬
‫لئے یہ کلمہ بوال جاتا ہے‪ ،‬چنانچہ دیکھتے ہی دیکھ‪--‬تے آپ کی ق‪--‬وم کے‬
‫ل‪--‬وگ آپ کی ب‪--‬ات س‪--‬ننے کے ل‪--‬ئے جم‪--‬ع ہوگ‪--‬ئے‪ ،‬جب وہ س‪--‬ب اکھ‪--‬ٹے‬
‫ہوگ‪--‬ئے ت‪--‬و آپ نے ان س‪--‬ے پوچھ‪--‬ا‪ :‬تمہ‪--‬ارا کی‪--‬ا خی‪--‬ال ہے اگ‪--‬ر میں تمہیں‬
‫بتاؤں کہ دشمن تم پ‪--‬ر ص‪--‬بح کے وقت ی‪--‬ا ش‪--‬ام کے وقت حملہ ک‪--‬رنے واال‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہے تو کیا تم میری تصدیق نہیں ک‪--‬روگے؟ انہ‪--‬وں نے کہ‪--‬ا‪ :‬ہم نے آپ ک‪--‬و‬
‫کبھی جھوٹا نہیں پای‪--‬ا‪ ،‬آپ نے فرمای‪--‬ا‪ :‬ت‪--‬و میں تمہیں س‪--‬خت ع‪--‬ذاب س‪--‬ے‬
‫ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آرہا ہے‪،‬اتنا سننا تھا کہ ابولہب ‪ -‬جو آپ کا‬
‫چچا تھا‪ ،‬وہ اور اس کی بیوی رسول صلی ہللا علیہ وسلم س‪--‬ے بہت زی‪--‬اد‬
‫دشمنی رکھتے تھے‪ -‬بول پ‪-‬ڑا‪ :‬تم تب‪-‬اہ ہوج‪-‬اؤ۔ کی‪-‬ا تم نے ہمیں اس‪-‬ی ل‪-‬ئے‬
‫جمع کی‪--‬ا تھ‪--‬ا؟ اس پ‪--‬ر ہللا تع‪--‬الی نے یہ آیت ن‪--‬ازل فرم‪--‬ائی ‪" :‬اب‪--‬ولہب کے‬
‫دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وه (خود) ہالک ہ‪-‬و گی‪-‬ا۔ نہ ت‪-‬و اس ک‪-‬ا م‪-‬ال اس‬
‫کے ک‪--‬ام آی‪--‬ا اور نہ اس کی کم‪--‬ائی۔ وه عنق‪--‬ریب بھڑک‪--‬نے والی آگ میں‬
‫جائے گا۔ اور اس کی بی‪--‬وی بھی (ج‪--‬ائے گی) ج‪--‬و لکڑی‪--‬اں ڈھ‪--‬ونے والی‬
‫ہے۔ اس کی گردن میں پوست کھجور کی بٹی ہوئی رسی ہوگی"۔ (المس‪--‬د‪:‬‬
‫‪)5-1‬۔‬
‫اس کے بعد رسول صلی ہللا علیہ وسلم اسالم کی طرف لوگ‪--‬وں ک‪--‬و‬
‫بالتے رہے اور انہیں کہ‪---‬تے رہے‪ :‬تم س‪---‬ب ال الہ اال ہللا کہ‪---‬و کامی‪---‬اب‬
‫ہوجاؤگے‪( ،‬لیکن انہوں نے ج‪--‬واب میں) کہ‪--‬ا‪ :‬کی‪--‬ا اس نے ات‪--‬نے س‪--‬ارے‬
‫معب‪--‬ودوں کے ب‪--‬دلے ص‪--‬رف ای‪--‬ک ہی معب‪--‬ود ق‪--‬رار دی‪--‬ا واقعی یہ بہت ہی‬
‫عجیب بات ہے۔‬
‫ہللا کی ج‪--‬انب س‪--‬ے آی‪--‬تیں بھی ن‪--‬ازل ہ‪--‬وتی رہیں ج‪--‬و انہیں ہ‪--‬دایت‬
‫وراستی کی دعوت دیتی اور وہ جس گم‪--‬راہی میں غ‪--‬رق تھے‪ ،‬اس س‪--‬ے‬
‫انہیں ڈراتی تھیں‪ ،‬ان آیتوں میں ہللا تعالی کا یہ فرم‪--‬ان بھی تھ‪--‬ا‪" :‬آپ کہہ‬
‫دیجئے! کہ کیا تم اس (ہللا) کا انکار کرتے ہ‪--‬و جس نے دو دن میں زمین‬
‫پی‪--‬دا کردی‪--‬ا اور کی‪--‬ا تم اس ک‪--‬ا ش‪--‬ریک مق‪--‬رر ک‪--‬رتے ہ‪--‬و ‪ ،‬وہ ہللا س‪--‬ارے‬
‫جہانوں کا پروردگار ہے۔ اور اس نے زمین میں اس کے اوپر س‪--‬ے پہ‪--‬اڑ‬
‫گ‪---‬اڑ دیے اوراس میں ب‪---‬رکت رکھ دی اوراس میں (رہ‪---‬نے وال‪---‬وں کی)‬
‫غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی (صرف) چ‪--‬ار دن میں‪ ،‬ض‪--‬رورت‬
‫مندوں کے لیے یکساں طور پر۔ پھر آسمان کی طرف مت‪--‬وجہ ہ‪--‬وا اور وه‬
‫دھواں (سا) تھا پس اس سے اور زمین س‪--‬ے فرمای‪--‬ا کہ تم دون‪--‬وں خوش‪--‬ی‬
‫سے آؤ یا ناخوشی سے دونوں نے عرض کیا ہم بخوشی حاض‪--‬ر ہیں۔ پس‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احک‪--‬ام‬
‫کی وحی بھیج دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغ‪--‬وں س‪--‬ے زینت دی اور‬
‫نگہبانی کی‪ ،‬یہ تدبیر ہللا غ‪--‬الب و دان‪--‬ا کی ہے۔ اب بھی یہ روگ‪--‬رداں ہ‪--‬وں‬
‫تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاِب آس‪--‬مانی) س‪--‬ے ڈرات‪--‬ا ہ‪--‬وں‬
‫جو مثل عادیوں اور ثمودیوں کی کڑک ہوگی"۔ (فصلت‪)13-9:‬۔‬
‫لیکن ان آیتوں اور اس دعوت سے ان کی سرکشی مزی‪--‬د ب‪--‬ڑھ گ‪--‬ئی‬
‫اور حق کوقبول کرنے س‪--‬ے وہ اور تک‪--‬بر ک‪--‬رنے لگے‪ ،‬بلکہ دیِن اس‪--‬الم‬
‫میں داخل ہونے والے ہ‪--‬ر ش‪--‬خص ک‪--‬و س‪--‬خت ع‪--‬ذاب س‪--‬ے دوچ‪--‬ار ک‪--‬رنے‬
‫لگے‪ ،‬بطور خاص ان کمزور ون‪-‬ادار لوگ‪-‬وں ک‪-‬و جن کی حم‪-‬ایت ک‪-‬رنے‬
‫واال کوئی نہ تھا‪ ،‬چنانچہ وہ ان میں سے کس‪--‬ی کے س‪--‬ینے پ‪--‬ر ب‪--‬ڑا پتھ‪--‬ر‬
‫رکھ دیتے اور سخت چلچالتی دھ‪--‬وپ میں اس‪--‬ے ب‪--‬ازاروں میں گھس‪--‬یٹتے‬
‫اور کہتے ‪ :‬دیِن محمد کا انک‪--‬ار ک‪--‬رو ی‪--‬ا خوش‪--‬ی خوش‪--‬ی یہ س‪--‬زا جھیل‪--‬تے‬
‫رہو‪ ،‬یہاں تک کہ بہت سے لوگ سخت سزا کی تاب نہ ال کر ج‪--‬اں بح‪--‬ق‬
‫ہوگئے۔‬
‫جہاں ت‪--‬ک رس‪--‬ول ہللا ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی ب‪--‬ات ہے ت‪--‬و آپ ک‪--‬و‬
‫اپنے چچا ابو طالب کی نصرت وحمایت حاص‪-‬ل تھی ج‪-‬و آپ س‪-‬ے محبت‬
‫ک‪--‬رتے اور آپ پ‪--‬ر مش‪--‬فق ومہرب‪--‬ان تھے‪ ،‬اور وہ ق‪--‬بیلہ ق‪--‬ریش کے ای‪--‬ک‬
‫رعب دار اور پرہیبت سردار تھے‪ ،‬البتہ انہوں نے اس‪--‬الم ک‪--‬و قب‪--‬ول نہیں‬
‫کیا۔‬
‫قریش نے رسول صلی ہللا علیہ وسلم سے آپ کی دعوت پر سودے‬
‫ب‪--‬ازی ک‪--‬رنے کی کوش‪--‬ش کی‪ ،‬چن‪--‬انچہ آپ کے س‪--‬امنے م‪--‬ال ودولت‪،‬‬
‫بادشاہت اور پرکش‪--‬ش چ‪--‬یزوں کی پیش کش کی‪ ،‬بش‪--‬رطیکہ آپ اس ن‪--‬ئے‬
‫دین کی طرف دعوت دینا چھوڑ دیں جس سے ان کے معبودوں کی توہین‬
‫ہ‪--‬وتی تھی جنہیں وہ مق‪--‬دس س‪--‬مجھر اس ک‪--‬ا اح‪--‬ترام ک‪--‬رتے اور ہللا کے‬
‫بجائے ان کی عبادت کرتے تھے‪ ،‬لیکن رسول صلی ہللا علیہ وسلم اپ‪--‬نے‬
‫موقف میں سخت اور اٹل تھے‪ ،‬کیوں کہ یہ ایسا حکم تھا جسے ہللا نے‬
‫لوگوں تک پہنچانے کا حکم دیا تھا‪ ،‬اگر آپ اس حکم س‪--‬ے دس‪--‬تبردار ہ‪--‬و‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫جاتے تو ہللا تعالی آپ کو عذاب میں مبتال کردیتا۔ آپ نے انہیں جواب دی‪--‬ا‬
‫کہ میں تمہارا خیر اندیش ہوں اور تم میری قوم اور خاندان کے لوگ ہ‪--‬و۔‬
‫"ہللا کے قس‪--‬م! اگ‪--‬ر میں تم‪--‬ام لوگ‪--‬وں ک‪--‬و جھٹال بھی دوں ت‪--‬و تمہیں نہیں‬
‫جھٹال سکتا اور اگر سارے لوگوں کے ساتھ فریب بھی کروں تو تمہارے‬
‫ساتھ نہیں کرسکتا"۔‬
‫جب دعوتی مشن پر روک لگانے کے لئے سودے بازی‪--‬اں کچھ ک‪--‬ام‬
‫نہ آئیں‪ ،‬تو رسول صلی ہللا علیہ وسلم اور آپ کے پیروک‪--‬اروں کے ت‪--‬ئیں‬
‫قریش کی دشمنی فزوں تر ہوگئی‪ ،‬قریش نے ابو طالب س‪--‬ے مط‪--‬البہ کی‪--‬ا‬
‫کہ وہ محمد صلی ہللا علیہ وسلم کو ان کے س‪--‬پرد ک‪--‬ردیں ت‪--‬اکہ وہ آپ ک‪--‬و‬
‫قتل کر ڈالیں‪ ،‬اور اس کے بدلے قریش ابو طالب کو من چاہی چ‪--‬یز س‪--‬ے‬
‫نوازیں گے‪( ،‬اگر یہ پیش کش قبول نہ ہو تو) وہ ان کے درمی‪--‬ان آپ کے‬
‫دین کی کھلے عام نصرت وحمایت کرنے س‪-‬ے ب‪-‬از آج‪-‬ائیں‪ ،‬چن‪-‬انچہ آپ‬
‫کے چچ‪--‬ا نے آپ س‪--‬ے یہ گ‪--‬زارش کی کہ آپ اس دین کی ط‪--‬رف دع‪--‬وت‬
‫دینے سے باز آجائیں۔‬
‫اس پ‪--‬ر رس‪--‬ول ہللا ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی آنکھیں اش‪--‬کبار ہوگ‪--‬ئیں‬
‫اور آپ نے فرمایا ‪" :‬چچا جان! اگر یہ لوگ میرے دائیں ہاتھ میں س‪--‬ورج‬
‫اور بائیں ہاتھ میں چاند رکھ دیں اور مجھ سے اس دین کو ترک کرنے کا‬
‫مطالبہ کریں تو میں اسے ترک نہیں کرسکتا یہ‪--‬اں ت‪--‬ک کہ ہللا اس‪--‬ے غلبہ‬
‫عطا کردے یا میں اس کی راہ میں جاں بحق ہوجاؤں"۔‬
‫یہ سن ک‪--‬ر آپ کے چچ‪--‬ا نے ع‪--‬رض کی‪--‬ا‪ :‬آپ اپ‪--‬نے مش‪--‬ن پ‪--‬ر ق‪--‬ائم‬
‫رہیں‪ ،‬ہللا کی قس‪-‬م! وہ آپ ک‪-‬و ذرا بھی زک نہیں پہنچ‪-‬ا س‪-‬کتے‪ ،‬ت‪-‬ا آنکہ‬
‫میں آپ کا دفاع کرتے ہوئے قتل کردیا جاؤں‪ ،‬جب اب‪--‬و ط‪--‬الب کی وف‪--‬ات‬
‫کا وقت ہوا اور ان کے پاس قریش کے بعض سردار موجود تھے‪ ،‬تو ان‬
‫کے پاس رسول صلی ہللا علیہ وسلم تشریف الئے اور اسالم قب‪--‬ول ک‪--‬رنے‬
‫کے ل‪--‬ئے اص‪--‬رار ک‪--‬رنے لگے اور کہ‪--‬نے لگے‪ :‬اے م‪--‬یرے چچ‪--‬ا! آپ‬
‫صرف ایک کلمہ کا اقرار ک‪--‬ر لیج‪--‬ئے اس کی وجہ س‪--‬ے ہللا کے نزدی‪--‬ک‬
‫میں آپ کے ل‪--‬ئے حجت (اور س‪--‬فارش) ک‪--‬روں گ‪--‬ا‪ ،‬آپ ال الہ اال ہللا ک‪--‬ا‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اقرار کر لیجئے‪ ،‬اس پر سرداروں نے ابوط‪--‬الب س‪--‬ے کہ‪--‬ا‪ :‬کی‪--‬ا آپ عب‪--‬د‬
‫المطلب کے دین سے پھر جائیں گے )آپ اپنے باپ داداؤں کے دین س‪--‬ے‬
‫پھر جائیں گے) توابو طالب نے اپ‪--‬نے پرکھ‪--‬وں کے دین ک‪--‬وترک ک‪--‬رکے‬
‫دین اسالم میں داخل ہونے کو گراں سمجھا اور شرک کی حالت میں فوت‬
‫ہوئے۔ نبی صلی ہللا علیہ وسلم کو اس بات سے سخت حزن ومالل ہوا کہ‬
‫آپ کے چچا کی وفات شرک کی حالت میں ہوئی‪ ،‬چن‪--‬انچہ ہللا تع‪--‬الی نے‬
‫اپ‪--‬نے اس فرم‪--‬ان کے ذریعہ آپ ک‪--‬و یہ خ‪--‬بر دی کہ ‪" :‬آپ جس‪--‬ے چ‪--‬اہیں‬
‫ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ ہللا تعالٰی ہی جسے چاہے ہدایت کرت‪--‬ا ہے‪،‬اور‬
‫ہدایت والوں سے وہی خوب آگاه ہے"۔ (اْلَقَص ص‪)56 :‬۔‬
‫آپ کے چچا ابو طالب کی وفات کے بع‪-‬د ن‪-‬بی ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪-‬لم‬
‫کو (طرح طرح کی( اذیتیں پہنچنے لگیں‪ ،‬چنانچہ جب آپ کعبہ کے پاس‬
‫محو عبادت ہوتے تو وہ )جانوروں کی( گندگیاں لے کر آپ کی پش‪--‬ت پ‪--‬ر‬
‫رکھ دیتے تھے۔‬
‫پھر رسول صلی ہللا علیہ وس‪--‬لم ش‪--‬ہر ط‪--‬ائف کی ط‪--‬رف نکلے ت‪--‬اکہ‬
‫وہاں کے باش‪--‬ندوں ک‪--‬و اس‪--‬الم کی دع‪--‬وت دیں‪( ( ،‬یہ ش‪--‬ہر مکہ س‪--‬ے ‪۷۰‬‬
‫کیلو میٹر کی دوری پ‪--‬ر ہے‪ ،‬ط‪--‬ائف وال‪--‬وں نے مکہ وال‪--‬وں س‪--‬ے زی‪--‬ادہ‬
‫سختی کے ساتھ آپ کی دعوت کا انکار کیا‪ ،‬اپ‪--‬نے اوباش‪--‬وں ک‪--‬و بھڑکای‪--‬ا‬
‫کہ وہ آپ صلی ہللا علیہ وسلم پر سنگ باری کریں اور آپ کو طائف سے‬
‫نکال باہر کریں‪ ،‬چن‪--‬انچہ وہ آپ کے پیچھے پیچھے چل‪--‬تے رہے اور آپ‬
‫پ‪--‬ر پتھ‪--‬ر برس‪--‬اتے رہے یہ‪--‬اں ت‪--‬ک کہ آپ کی مب‪--‬ارک پن‪--‬ڈلیاں خ‪--‬ون آل‪--‬ود‬
‫ہوگئیں۔‬
‫رسول صلی ہللا علیہ وسلم اپنے رب کی طرف متوجہ ہوئے‪ ،‬ہ‪--‬اتھ‬
‫اٹھای‪--‬ا اور م‪--‬دد کی فری‪--‬اد کی‪ ،‬چن‪--‬انچہ ہللا نے آپ کے پ‪--‬اس فرش‪--‬تہ ک‪--‬و‬
‫بھیجا‪ ،‬فرشتہ نے آپ سے کہا‪ :‬اگر آپ چاہیں تو َاخشبین ‪-‬یع‪--‬نی دو ب‪--‬ڑے‬
‫پہاڑوں‪ -‬کو ان پر رکھ دوں‪ ،‬نبی ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم نے فرمای‪--‬ا‪ :‬نہیں‪،‬‬
‫بلکہ میں امید رکھتا ہوں کہ ہللا تع‪-‬الی ان کی نس‪-‬ل س‪-‬ے ایس‪-‬ے ل‪--‬وگ پی‪-‬دا‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کرے گا جو صرف ایک ہللا کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی‬
‫کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔‬
‫اس کے بعد رسول صلی ہللا علیہ وس‪--‬لم مکہ کی ط‪--‬رف ل‪--‬وٹ گ‪--‬ئے‬
‫اور آپ پر ایمان النے والے تمام ص‪--‬حابہ ک‪--‬رام کے ت‪--‬ئیں آپ کی ق‪--‬وم کی‬
‫دشمنی اور تصادم جاری رہا‪ ،‬پھر شہِر یثرب ‪-‬جو بعد میں مدینہ کے ن‪-‬ام‬
‫سے موسوم ہوا‪ -‬سے ایک وفد رسول صلی ہللا علیہ وسلم کی خ‪--‬دمت میں‬
‫حاض‪--‬ر ہ‪--‬وا‪ ،‬آپ نے انہیں اس‪--‬الم کی دع‪--‬وت دی اور انہ‪--‬وں نے آپ کی‬
‫دعوت قبول کر لی‪ ،‬چنانچہ آپ نے ان کے ساتھ اپنے ای‪--‬ک ص‪--‬حابی ک‪--‬و‬
‫بھیجا جن کا نام مصعب بن عم‪--‬یر ہے‪ ،‬ت‪--‬اکہ وہ انہیں اس‪--‬المی احک‪--‬ام کی‬
‫تعلیم دیں‪ ،‬ان کے ہاتھ پر مدینہ کے بہت س‪--‬ے باش‪--‬ندوں نے اس‪--‬الم قب‪--‬ول‬
‫کیا۔‬
‫(اس‪--‬الم قب‪--‬ول ک‪--‬رنے والے م‪--‬دینہ کے یہ باش‪--‬ندے) اگلے س‪--‬ال ن‪--‬بی‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہ‪--‬وئے ت‪--‬اکہ (آپ کے ہ‪--‬اتھ پ‪--‬ر)‬
‫اسالم کی بیعت لیں‪ ،‬پھر آپ نے اپنے مظلوم صحابہ کو مدینہ کی طرف‬
‫ہجرت کرنے کا حکم دیا‪ ،‬چنانچہ انہوں نے ج‪-‬وق در ج‪-‬وق اور انف‪-‬رادی‬
‫طور پر ہجرت کی ‪-‬انہیں مہ‪--‬اجرین کے لقب س‪--‬ے ن‪--‬وازا گی‪--‬ا‪ -‬م‪--‬دینہ کے‬
‫باشندوں نے پرتپاک انداز میں ان کا استقبال کیا‪ ،‬اپنے گھ‪--‬روں میں انہیں‬
‫مہمان بنایا‪ ،‬اپنے مال ودولت اور اپنے گھروں کو ان کے درمیان براب‪--‬ر‬
‫تقسیم کردیا ‪-‬بعد میں یہ حضرات انصار کے نام سے موسوم ہوئے۔‬
‫پھر جب قریش کو اس ہجرت کی خبر ملی تو انہوں نے ن‪--‬بی ص‪--‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم کو قتل کردینے ک‪--‬ا فیص‪--‬لہ لی‪--‬ا‪ ،‬انہ‪--‬وں نے طے کی‪--‬ا کہ آپ‬
‫کے گھر کو چاروں طرف سے گھیر لیں جس میں آپ سو رہے تھے اور‬
‫جب آپ نکلیں تو یکبارگی تل‪--‬وار س‪-‬ے آپ ک‪-‬ا س‪-‬ر قلم ک‪-‬ردیں‪ ،‬ہللا نے ان‬
‫مشرکوں (کی سازش) سے آپ کو بچا لیا‪ ،‬آپ ان کے درمیان س‪--‬ے نک‪--‬ل‬
‫گئے اور انہیں احس‪--‬اس بھی نہ ہ‪--‬وا‪ ،‬اب‪--‬و بک‪--‬ر ص‪--‬دیق رض‪--‬ی ہللا عنہ آپ‬
‫کے س‪---‬اتھ تھے اور آپ نے حض‪---‬رت علی رض‪---‬ی ہللا عنہ ک‪---‬و مکہ میں‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ٹھہرنے کا حکم دیا تاکہ رسول صلی ہللا علیہ وسلم کے پ‪--‬اس ج‪--‬و ام‪--‬انیتں‬
‫ودیعت تھیں‪ ،‬انہیں ان کے مالکوں کو لوٹا دیں۔‬
‫آپ ہج‪--‬رت کے راس‪--‬تے میں ہی تھے کہ ق‪--‬ریش نے (آپ کی تالش‬
‫کے لئے اپنے ہرکارے بھیج دئے اور) آپ کو زندہ یا مردہ گرفتار کرنے‬
‫والے کے لئے قیمتی انعام مقرر کیا‪ ،‬لیکن ہللا تع‪-‬الی نے آپ ک‪-‬و ان س‪-‬ے‬
‫بچا لیا اور آپ اپنے رفیق سفر کے ساتھ صحیح سالم مدینہ پہنچ گئے۔‬
‫مدینہ والوں نے خوشی خوشی‪ ،‬گرم جوشی اور ف‪--‬رحت وش‪--‬ادمانی‬
‫کے ساتھ آپ کا استقبال کیا‪ ،‬وہ سب کے سب رسول ہللا کے استقبال کے‬
‫ل‪-‬ئے اپ‪-‬نے گھ‪-‬روں س‪-‬ے ب‪-‬اہر آگ‪-‬ئے اور کہ‪-‬نے لگے‪ :‬رس‪-‬ول ہللا آگ‪-‬ئے‪،‬‬
‫رسول ہللا آگئے۔‬
‫رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے مدینہ کو جائے ق‪--‬رار بنای‪--‬ا‪ ،‬آپ نے‬
‫مدینہ میں سب سے پہلے مسجد کی تعمیر کا آغ‪--‬از کی‪--‬ا ت‪--‬اکہ نم‪--‬ازیں ق‪--‬ائم‬
‫کی جاسکیں‪ ،‬آپ لوگوں کو اس‪--‬المی احک‪--‬ام س‪--‬کھانے لگے‪ ،‬انہیں ق‪--‬رآن‬
‫پڑھ‪--‬اتے اور حس‪--‬ن اخالق کی ت‪--‬ربیت ک‪--‬رتے‪ ،‬آپ کے ص‪--‬حابہ آپ س‪--‬ے‬
‫رشد وہدیات سیکھنے کے لئے آپ کے ارد گرد جم‪--‬ع ہ‪--‬وتے‪ ،‬جس س‪--‬ے‬
‫ان کے نفوس کا تزکیہ ہوتا‪ ،‬ان کے اخالق بلند ہ‪--‬وتے‪ ،‬رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪--‬لم س‪--‬ے ان کی محبت مزی‪--‬د گہ‪--‬ری ہ‪--‬وتی‪ ،‬وہ آپ کی بلن‪--‬د وب‪--‬اال‬
‫ص‪--‬فات س‪--‬ے مت‪--‬اثر ہ‪--‬وتے اور ان کے درمی‪--‬ان ایم‪--‬انی اخ‪--‬وت ک‪--‬ا رش‪--‬تہ‬
‫مضبوط ہوگیا۔ مدینہ حقیقت میں مثالی شہر بن گی‪-‬ا جہ‪-‬اں س‪-‬عادت وخ‪-‬وش‬
‫بخ‪-‬تی اور اخ‪-‬وت وہم‪-‬دردی کی فض‪-‬ا ق‪-‬ائم تھی‪ ،‬وہ‪-‬اں کے باش‪-‬ندوں کے‬
‫درمیان مال‪--‬دار وفق‪--‬یر‪ ،‬گ‪--‬ورے اور ک‪--‬الے‪ ،‬ع‪--‬ربی اور عجمی کی ک‪--‬وئی‬
‫تفری‪--‬ق نہ تھی‪ ،‬ان میں س‪--‬ے بعض ک‪--‬و بعض پ‪--‬ر ایم‪--‬ان اور تق‪--‬وی کے‬
‫عالوہ کس‪--‬ی اور وجہ س‪--‬ے فض‪--‬یلت وبرت‪--‬ری حاص‪--‬ل نہ تھی‪ ،‬ان چنی‪--‬دہ‬
‫صحابہ کرام سے تاریخ کی سب سے افضل ترین نسل رونما ہوئی۔‬
‫رسول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی ہج‪--‬رت کے ای‪--‬ک س‪--‬ال بع‪--‬د رس‪--‬ول‬
‫صلی ہللا علیہ وس‪-‬لم اور آپ کے ص‪-‬حابہ س‪-‬ے ق‪-‬ریش اور اس کے اس‪-‬الم‬
‫دشمن ہمنواؤں کی جھڑپیں اور لڑائیاں شروع ہوئیں۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫چنانچہ ان کے درمیان پہلی جنگ مکہ اور مدینہ کے درمیان ای‪--‬ک‬
‫وادی میں ہوئی‪ ،‬اس جنگ ک‪--‬ا ن‪--‬ام غ‪--‬زوہ ب‪--‬در ک‪--‬برى ہے‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی نے‬
‫(اس غزوہ میں) مسلمانوں کی نصرت وتائید کی‪ ،‬قریش کے مقابلے میں‬
‫مسلم مجاہدوں کی تعداد‪ 313‬تھی‪ ،‬جبکہ قریشی جنگج‪--‬و ‪1000‬کی تع‪--‬داد‬
‫میں تھے‪ ،‬اس جنگ میں مسلمانوں کو کھلی نصرت وفتح ملی‪ ،‬اس میں‬
‫قریش کے ستر جنگجو قتل ہوئے‪ ،‬جن میں سے اکثر ان کے سربرآوردہ‬
‫اور سردار لوگ تھے‪ ،‬اور (ان کے) ستر لوگ قی‪--‬دی بن‪--‬ا ل‪--‬ئے گ‪--‬ئے اور‬
‫باقیوں نے راہ فرار اختیار کی۔‬
‫پھ‪--‬ر رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم اور ق‪--‬ریش کے درمی‪--‬ان مختل‪--‬ف‬
‫جنگیں ہوئیں‪ ،‬جس کے آخری سلسلہ کے طور پر (مکہ سے نکلنے کے‬
‫آٹھ س‪--‬ال بع‪--‬د) رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم اس قاب‪--‬ل ہوگ‪--‬ئے کہ آپ مکہ‬
‫مک‪--‬رمہ کی ط‪--‬رف ای‪--‬ک لش‪--‬کر لےک‪--‬ر روانہ ہ‪--‬وں جس میں دس ہ‪--‬زار (‬
‫‪ )۱۰۰۰۰‬مسلم فوجی شامل تھے‪ ،‬اس لش‪--‬کر کش‪--‬ی ک‪--‬ا مقص‪--‬د یہ تھ‪--‬ا کہ‬
‫اس‪--‬المی ف‪--‬وج ق‪--‬ریش س‪--‬ے ان کے گھ‪--‬ر کے ان‪--‬در ج‪--‬اکر مق‪--‬ابلہ ک‪--‬ر‪ ،‬آپ‬
‫فاتحانہ انداز میں مکہ میں داخ‪--‬ل ہ‪--‬وئے‪ ،‬ب‪--‬ڑی فتح ونص‪--‬رت حاص‪--‬ل کی‬
‫اور اس ق‪--‬بیلہ ک‪-‬و شکس‪-‬ت دی‪-‬ا جس نے آپ کے قت‪-‬ل کی س‪-‬ازش کی‪ ،‬آپ‬
‫کے صحابہ کو سزا دیا اور اس دین سے (لوگوں کو) روکا جس‪--‬ے آپ ہللا‬
‫کی طرف سے لے کر آئے تھے۔‬
‫اس مش‪--‬ہور فتح کے بع‪--‬د آپ نے انہیں جم‪--‬ع کی‪--‬ا اور ان س‪--‬ے کہ‪--‬ا‪:‬‬
‫"اے ق‪--‬ریش کے لوگ‪--‬و! تمہ‪--‬ارا کی‪--‬ا گم‪--‬ان ہے کہ میں تمہ‪--‬ارے س‪--‬اتھ کی‪--‬ا‬
‫کرنے واال ہوں؟ انہوں نے کہا‪ :‬آپ شریف ومعزز بھ‪--‬ائی ہیں اور ش‪--‬ریف‬
‫ومعزز بھائی کے بیٹے ہیں‪ ،‬آپ نے فرمای‪--‬ا‪ :‬ج‪--‬اؤ تم س‪--‬ب کے س‪--‬ب آزاد‬
‫ہو‪ ،‬آپ نے ان سے درگزر کردیا اور انہیں اسالم قبول ک‪--‬رنے کی آزادی‬
‫دی"۔‬
‫اس رد عمل سے متاثر ہوکر جوق در جوق ل‪--‬وگ اس‪--‬الم میں داخ‪--‬ل‬
‫ہوئے‪ ،‬چنانچہ پورا جزیرہ عرب حلقہ بگوش اسالم ہوگیا۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اس کے کچھ ہی عرصہ بعد رسول صلی ہللا علیہ وسلم نے حج کی‪--‬ا‬
‫اور آپ کے ساتھ حلقہ اسالم میں داخ‪--‬ل ہ‪--‬ونے والے ‪114,000‬مس‪--‬لمانوں‬
‫نے حج کیا۔‬
‫آپ ان کے درمی‪--‬ان حج اک‪--‬بر (ع‪--‬رفہ) کے دن کھ‪--‬ڑے ہ‪--‬وئے اور‬
‫خطبہ دیا‪ ،‬جس میں آپ نے دین کے احکام اور اسالم کے شرائع کو بیان‬
‫کیا‪ ،‬پھر ان سے کہ‪-‬ا‪ :‬ش‪-‬اید میں اس س‪-‬ال کے بع‪-‬د تم س‪-‬ے نہ م‪-‬ل پ‪-‬اؤں‪،‬‬
‫اس لئے چاہئے کہ حاضر شخص یہ تعلیمات غیر موجود ک‪--‬و پہنچ‪--‬ا دے‪،‬‬
‫پھ‪--‬ر آپ نے ان کی ط‪--‬رف دیکھ‪--‬ا اور فرمای‪--‬ا‪ :‬کی‪--‬ا میں نے (ہللا ک‪--‬ا دین تم‬
‫تک) پہنچا دیا؟ تو لوگوں نے کہا‪ :‬ہاں‪ ،‬آپ نے فرمایا‪ :‬اے ہللا! گ‪--‬واہ رہ‪،‬‬
‫(پھر فرمایا‪ )::‬کیا میں نے پہنچا دیا؟ لوگوں نے جواب دی‪--‬ا‪ :‬ہ‪--‬اں‪ ،‬آپ نے‬
‫فرمایا‪ :‬اے ہللا! گواہ رہ۔‬
‫پھر رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم حج کے بع‪--‬د م‪--‬دینہ ل‪--‬وٹ آئے اور‬
‫ایک دن لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا‪ :‬ہللا نے ای‪--‬ک بن‪--‬دے ک‪--‬و یہ‬
‫اختیار دیا کہ چاہے تو وہ دنیا میں ہمیشگی کی زندگی گ‪-‬زارے ی‪-‬ا ہللا کے‬
‫پ‪--‬اس (ج‪--‬و نعم‪--‬تیں ہیں) انہیں ت‪--‬رجیح دے‪ ،‬ت‪--‬و اس نے ہللا کے پ‪--‬اس ج‪--‬و‬
‫(نعمتیں ہیں) انہیں ترجیح دی‪ ،‬یہ سنتے ہی ص‪--‬حابہ ک‪--‬رام رو پ‪--‬ڑے‪ ،‬وہ‬
‫سمجھ گئے کہ آپ اپنے ہی تعل‪--‬ق س‪--‬ے گفتگ‪--‬و ک‪--‬ر رہے ہیں اور اس دنی‪--‬ا‬
‫سے آپ کی رحلت کا وقت قریب آگیا ہے‪ ،‬سن گیارہ ہجری کے تیس‪--‬رے‬
‫مہینہ کی بارہویں تاریخ کو س‪--‬وموار کے دن رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم‬
‫کی بیماری شدید ہوگئی اور نزع کی کیفیات ش‪--‬روع ہوگ‪--‬ئیں‪ ،‬چن‪--‬انچہ آپ‬
‫نے اپنے صحابہ کی طرف الوداعی نظر س‪--‬ے دیکھ‪--‬ا اور انہیں نم‪--‬از کی‬
‫پابن‪--‬دی ک‪--‬رنے کی وص‪--‬یت فرم‪--‬ائی‪ ،‬اس کے بع‪--‬د آپ کی مب‪--‬ارک روح‬
‫پرواز کر گئی اور آپ رفیق اعلی سے جا ملے۔‬
‫رسول صلی ہللا علیہ وسلم کی وف‪--‬ات س‪--‬ے ص‪--‬حابہ ک‪--‬رام ک‪--‬و ش‪--‬دید‬
‫صدمہ اور انتہائی حزن ومالل الح‪--‬ق ہ‪--‬وا‪ ،‬یہ ح‪--‬ادثہ ان پ‪--‬ر اس ق‪--‬در اث‪--‬ر‬
‫انداز ہوا کہ اس ناگہانی واقعہ سے مبہوت ہوکر ان میں سے ایک شخص‬
‫جوکہ عمر بن الخطاب رضی ہللا عنہ ہیں‪ ،‬اپنی تلوار س‪--‬ونت ک‪--‬ر کھ‪--‬ڑے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہوگئے اور کہنے لگے‪ :‬آج میں نے جس کو یہ کہ‪--‬تے س‪--‬ن لی‪--‬ا کہ رس‪--‬ول‬
‫ہللا وفات پاگئے‪ ،‬اس کی گردن تن سے جدا کردوں گا۔‬
‫یہ سن کر ابو بکر ص‪--‬دیق رض‪--‬ی ہللا عنہ نے ان ک‪--‬و ہللا تع‪--‬الی کے‬
‫اس فرمان کی یاد دہانی کرائی ‪(" :‬حضرت) محمد ﴿ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم﴾‬
‫صرف رسول ہی ہیں‪ ،‬ان سے پہلے بہت س‪-‬ے رس‪-‬ول ہ‪-‬و چکے ہیں‪ ،‬کی‪-‬ا‬
‫اگر ان کا انتقال ہو ج‪--‬ائے ی‪--‬ا یہ ش‪--‬ہید ہ‪--‬و ج‪--‬ائیں‪ ،‬ت‪--‬و تم اس‪--‬الم س‪--‬ے اپ‪--‬نی‬
‫ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر ت‪--‬و‬
‫ہرگز ہللا تعالٰی کا کچھ نہ بگاڑے گا‪ ،‬عنقریب ہللا تعالٰی شکر گزاروں ک‪--‬و‬
‫نیک بدلہ دے گ‪--‬ا۔ (آل عم‪--‬ران‪)144:‬۔ جب حض‪--‬رت عم‪--‬ر رض‪--‬ی ہللا عنہ‬
‫نے یہ آیت سنی تو بے ہوش ہوکر گر پڑے۔‬
‫یہ ہیں ہللا کے رسول اور تمام ن‪--‬بیوں اور رس‪--‬ولوں کے ختم ک‪--‬رنے‬
‫والے محمد صلی ہللا علیہ وس‪--‬لم‪ ،‬ہللا نے آپ ک‪--‬و تم‪--‬ام لوگ‪--‬وں کی ط‪--‬رف‬
‫(جنت کی) خوش خبری سنانے اور (جہنم سے) ڈرانے واال بن‪--‬اکر بھیج‪--‬ا‬
‫تھا‪ ،‬چنانچہ آپ نے پیغام پہنچا دیا‪ ،‬ام‪-‬انت ادا ک‪-‬ردی اور امت کے س‪-‬اتھ‬
‫نصح وخیرخواہی کی۔‬
‫ہللا نے قرآن کریم کے ذریعہ آپ کی تائید کی جو آسمان سے ن‪--‬ازل‬
‫کردہ ہللا کا کالم ہے‪ ،‬جس کے پاس "باطل پھٹ‪--‬ک بھی نہیں س‪--‬کتا نہ اس‬
‫کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے‪ ،‬یہ ہے نازل کرده حکمت‪--‬وں والے‬
‫خوبیوں والے(ہللا) کی طرف س‪--‬ے"۔ (فص‪--‬لت‪ ،)42:‬جس کی نظ‪--‬یر پیش‬
‫کرنے کے لئے دنیا کی ابتدا سے لے کر انتہا تک کے س‪--‬ارے ل‪--‬وگ بھی‬
‫اگر جمع ہوجائیں تو اس کی نظ‪--‬یر نہیں پیش کرس‪--‬کتے‪ ،‬گ‪--‬و وہ آپس میں‬
‫ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں۔‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے ‪" :‬اے لوگو! اپنے اس رب کی عب‪--‬ادت ک‪--‬رو‬
‫جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا‪ ،‬یہی تمہارا بچ‪--‬اؤ‬
‫ہے۔ جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آس‪--‬مان ک‪--‬و چھت بنای‪--‬ا اور‬
‫آس‪--‬مان س‪--‬ے پ‪--‬انی ات‪--‬ار ک‪--‬ر اس س‪--‬ے پھ‪--‬ل پی‪--‬دا ک‪--‬رکے تمہیں روزی دی‪،‬‬
‫خبردار باوجود جاننے کے ہللا کے شریک مقرر نہ کرو۔ ہم نے ج‪--‬و کچھ‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں ش‪--‬ک ہ‪--‬و اور تم س‪--‬چے ہ‪--‬و ت‪--‬و‬
‫اس جیسی ایک سورت تو بنا الؤ‪ ،‬تمہیں اختیار ہے کہ ہللا تعالٰی کے س‪--‬وا‬
‫اپنے مددگاروں ک‪--‬و بھی بال ل‪--‬و۔ پس اگ‪--‬ر تم نے نہ کی‪--‬ا اور تم ہرگ‪--‬ز نہیں‬
‫کرسکتے تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا این‪--‬دھن انس‪--‬ان‬
‫اور پتھر ہیں جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ اور ایمان والوں اور‬
‫نیک عمل کرنے والوں کو ان جنت‪--‬وں کی خوش‪--‬خبریاں دو جن کے نیچے‬
‫نہریں بہہ رہی ہیں‪ ،‬جب کبھی وه پھلوں کا رزق دی‪--‬ئے ج‪--‬ائیں گے اور ہم‬
‫ش‪--‬کل ﻻئے ج‪--‬ائیں گے ت‪--‬و کہیں گے یہ وہی ہے ج‪--‬و ہم اس س‪--‬ے پہلے‬
‫دی‪--‬ئے گ‪--‬ئے تھے اور ان کے ل‪--‬ئے بیوی‪--‬اں ہیں ص‪--‬اف س‪--‬تھری اور وه ان‬
‫جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں"۔ (البقرة‪،)25-21:‬‬
‫یہ قرآن ایک سو چودہ س‪--‬ورتوں پ‪--‬ر مش‪--‬تمل ہے‪ ،‬ان س‪--‬ورتوں میں‬
‫چھ ہزار سے زائد آیتیں ہیں‪ ،‬ہللا کا یہ چیلنج ہر زمانے کے انس‪--‬انوں کے‬
‫ل‪--‬ئے ہے کہ وہ ق‪--‬رآن کی س‪--‬ورتوں جیس‪--‬ی ک‪--‬وئی ای‪--‬ک س‪--‬ورت ہی پیش‬
‫کردیں‪(،‬معلوم رہے کہ) قرآن کی س‪--‬ب س‪--‬ے چھ‪--‬وٹی س‪--‬ورت ص‪--‬رف تین‬
‫آیتوں پر مشتمل ہے۔‬
‫اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو سمجھ لیں کہ یہ قرآن ہللا‬
‫کی طرف سے نہیں ہے‪ ،‬یہ ہللا کا ایک عظیم ترین معج‪--‬زہ ہے جس کے‬
‫ذریعہ ہللا نے اپ‪--‬نے رس‪--‬ول کی تائی‪--‬د کی‪ ،‬ن‪--‬یز دیگ‪--‬ر خ‪--‬وارق ع‪--‬ادت‬
‫معجزات کے ذریعہ بھی ہللا نے آپ کی تائی‪-‬د فرم‪-‬ائی‪ ،‬ان میں س‪-‬ے چن‪-‬د‬
‫معجزات یہ ہیں‪:‬‬
‫ھ‪ -‬معجزات کے ذریعہ نبی ﷺ کی تائید‪:‬‬
‫‪ -1‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہللا سے دعا کرتے‪ ،‬اپنا ہ‪--‬اتھ ب‪--‬رتن میں‬
‫رکھ‪--‬تے اور آپ کی انگلی‪--‬وں کے درمی‪--‬ان س‪--‬ے پ‪--‬انی ک‪--‬ا چش‪--‬مہ ج‪--‬اری‬
‫ہوجاتا‪ ،‬اس پانی سے پ‪--‬ورا لش‪--‬کر س‪--‬یراب ہوت‪--‬ا جبکہ ان کی تع‪--‬داد ای‪--‬ک‬
‫ہزار سے زائد ہوتی۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -2‬آپ صلی ہللا علیہ وسلم ہللا سے دعا کرتے اور کھ‪--‬انے میں اپن‪--‬ا‬
‫ہاتھ رکھ دیتے‪ ،‬چنانچہ کھانے میں اتنی برکت ہوجاتی کہ ‪ ۱۵۰۰‬صحابہ‬
‫کرام اس کھانے سے شکم سیر ہوجاتے۔‬
‫‪ -3‬آپ ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم ہ‪--‬اتھ اٹھ‪--‬ا ک‪--‬ر ہللا س‪--‬ے ب‪--‬ارش کی دع‪--‬ا‬
‫کرتے اور آپ اپنی جگہ سے ہٹتے بھی نہیں کہ ب‪--‬ارش کی وجہ س‪--‬ے آپ‬
‫کے رخ مبارک سے پانی کے قطرے ٹپ‪--‬ک ک‪--‬ر زمین پ‪--‬ر گ‪--‬رنے لگ‪--‬تے‪،‬‬
‫اس کے عالوہ بھی آپ کے بہت سے معجزات ہیں۔‬
‫ہللا نے اپ‪---‬نی حف‪---‬اظت وحم‪---‬ایت کے ذریعہ بھی کی آپ کی تائی‪---‬د‬
‫فرمائی‪ ،‬چنانچہ آپ کے قتل کا اور ہللا کی طرف س‪--‬ے الئے ہ‪--‬وئے ن‪--‬ور‬
‫کو بجھانے کا ارادہ رکھنے واال ک‪-‬وئی ش‪-‬خص بھی آپ کے ق‪-‬ریب نہ ج‪-‬ا‬
‫پات‪--‬ا تھ‪--‬ا‪ ،‬جیس‪--‬ا کہ ارش‪--‬اد الہی ہے‪" :‬اے رس‪--‬ول! ج‪--‬و کچھ بھی آپ کی‬
‫طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجیئے‪ ،‬اگر آپ‬
‫نے ایس‪--‬ا نہ کی‪--‬ا ت‪--‬و آپ نے ہللا کی رس‪--‬الت ادا نہیں کی‪ ،‬اور آپ ک‪--‬و ہللا‬
‫تعالٰی لوگوں سے بچا لے گا"۔ (المائدۃ‪)67 :‬۔‬
‫رسول صلی ہللا علیہ وسلم ‪-‬تائید الہی کے ساتھ ساتھ‪ -‬اپنے تمام ت‪--‬ر‬
‫اقوال واعمال میں ایک عمدہ نمونہ بھی تھے‪ ،‬آپ پر ہللا کی ج‪--‬انب س‪--‬ے‬
‫جو احکام واوامر نازل ہوتے‪ ،‬سب سے پہلے آپ خود انہیں بروئے عمل‬
‫التے‪ ،‬آپ اط‪--‬اعتوں اور عب‪--‬ادتوں کی بج‪--‬اآوری کے س‪--‬ب س‪--‬ے زی‪--‬ادہ‬
‫حریص تھے‪ ،‬آپ لوگوں میں سب سے بڑے سخی وفیاض تھے‪( ،‬ج‪--‬ود‬
‫وسخا کا عالم یہ تھا کہ ) آپ کے ہاتھ میں کوئی بھی مال ہوتا تو آپ اسے‬
‫ہللا کی راہ میں مسکینوں‪ ،‬فقیروں اور حاجت مندوں پ‪--‬ر خ‪--‬رچ کردی‪--‬تے‪،‬‬
‫یہاں تک کہ آپ نے اپ‪-‬نے ت‪-‬رکہ کے تعل‪-‬ق س‪-‬ے بھی اپ‪-‬نے ص‪-‬حابہ س‪-‬ے‬
‫ع‪--‬رض کی‪--‬ا ‪" :‬ہم انبی‪--‬اء کی جم‪--‬اعت وراثت نہیں چھ‪--‬وڑتے‪ ،‬ہم ج‪--‬و کچھ‬
‫(‪)1‬‬
‫بھی چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتاہے"۔‬

‫() اس حدیث کو امام احم‪--‬د (‪ )2/463‬نے روایت کی‪--‬ا ہے اور اس کی س‪-‬ند ص‪--‬حیح‬ ‫‪1‬‬

‫ہے جیسا کہ احمد ش‪--‬اکر نے المس‪--‬ند (‪ )۱۹/۹۲‬کی تحقی‪--‬ق میں ذک‪--‬ر کی‪--‬ا ہے‪[ ،‬اس‬
‫میں یہ الفاظ آئے ہیں]‪( :‬میرے وارثین کو (وراثت میں) ای‪--‬ک دین‪--‬ار بھی نہیں ملے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫جہاں تک آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اخالق کی بات ہے تو ک‪--‬وئی‬
‫شخص آپ کےاخالق (کی بلندی تک) نہیں پہنچ س‪--‬کتا‪ ،‬جس نے بھی آپ‬
‫کی صحبت اختیار کی اس نے آپ کو دل وجان س‪--‬ے چاہ‪--‬ا‪ ،‬اس کی نظ‪--‬ر‬
‫میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم خود اس کی اوالد‪ ،‬ماں ب‪--‬اپ اور تم‪--‬ام‬
‫لوگوں سے زیادہ محبوب ہو جاتے۔‬
‫رسول ہللا ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کے خ‪--‬ادم انس بن مال‪--‬ک رض‪--‬ی ہللا‬
‫عنہ فرماتے ہیں‪" :‬میں نے رسول ہللا کی ہتھیلی س‪--‬ے زی‪--‬ادہ ن‪--‬رم وگ‪--‬داز‬
‫اور خوشبودار چیز نہیں چھوا‪ ،‬کبھی مجھ سے کسی چیز کے متعلق جو‬
‫میں نے کردیا ہو‪ ،‬آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے اس طرح کیوں‬
‫کیا اور کسی ایسی چیز کے متعلق جس‪--‬ے میں نے نہ کی‪--‬ا ہ‪--‬و‪ ،‬آپ نے یہ‬
‫(‪)2‬‬
‫نہیں فرمایا کہ یہ تم نے کیوں نہیں کیا"۔‬
‫یہ ہللا کے رسول محمد صلی ہللا علیہ وسلم (کا ت‪--‬ذکرہ ہے) جن ک‪--‬و‬
‫ہللا نے اتنا اعلی وباال مقام ومرتبہ عطا کیا اور تمام جہ‪--‬ان وال‪--‬وں میں آپ‬
‫کا ذکر اس قدر بلن‪-‬د کردی‪-‬ا کہ کائن‪-‬ات میں آج آپ کی ط‪-‬رح کس‪-‬ی اور ک‪-‬ا‬
‫ذکر نہیں ہوتا‪ ،‬چنانچہ چودہ سو سال سے الکھوں مؤذن روئے زمین کے‬
‫مختلف گوشوں میں ہ‪--‬ر دن پ‪--‬انچ دفعہ یہ آواز بلن‪--‬د ک‪--‬رتے ہیں ‪" :‬أش‪--‬ہد أن‬
‫محمدا رس‪--‬ول ہللا" ( میں گ‪--‬واہی دیت‪--‬ا ہ‪--‬وں کہ محم‪--‬د ہللا کے رس‪--‬ول ہیں)‪،‬‬
‫کروڑوں نمازی روزانہ اپنی نمازوں میں دسیوں بار یہ کلمہ دہراتے ہیں‪:‬‬
‫"أشہد أن محمدا رسول ہللا" (میں گواہی دیتا ہوں کہ محم‪--‬د ہللا کے رس‪--‬ول‬
‫ہیں)۔‬
‫و‪ -‬صحابہ کرام‪:‬‬
‫رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی وف‪--‬ات کے بع‪--‬د ص‪--‬حابہ ک‪--‬رام نے‬
‫اسالمی دعوت کی ذمہ داری اٹھ‪-‬ائی اور اس مش‪-‬ن ک‪-‬و لے ک‪-‬ر زمین کے‬
‫مشرق ومغرب میں پھیل گئے‪ ،‬وہ حقیقی معنوں میں اس دین کے بہترین‬
‫گا‪ ،‬میں جو کچھ بھی چھوڑ جاؤں‪ ،‬ان میں سے میری بیویوں اور میرے خلیفہ کا‬
‫خرچ نکالنے کے بعد جو کچھ بچے وہ صدقہ ہوگا)۔‬
‫() اسے بخاری (‪ )4/230‬نے روایت کیا ہے۔‬ ‫‪2‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫داعی تھے‪ ،‬وہ زبان وگفتار میں س‪--‬ب س‪--‬ے س‪--‬چے‪ ،‬ع‪--‬دل وانص‪--‬اف میں‬
‫سب سے بڑے‪ ،‬سب سے زیادہ ام‪--‬انت دار‪ ،‬لوگ‪--‬وں کی ہ‪--‬دایت کے س‪--‬ب‬
‫سے بڑھ کر حریص اور ان کے درمیان خیر وبھالئی کی نش‪--‬ر واش‪--‬اعت‬
‫کے سب سے بڑے خواہاں تھے۔‬
‫وہ انبیاء کے اخالق سے آراستہ ہوئے اور ان کے اوصاف وکردار‬
‫کو اپنا رہبر وقائد بنایا‪ ،‬چنانچہ ان اخالق کا یہ ظاہری اث‪--‬ر تھ‪--‬ا کہ روئے‬
‫زمین کی مختلف قومیں اس دین کو قبول کرنے پر آم‪--‬ادہ ہ‪--‬وئیں‪ ،‬چن‪--‬انچہ‬
‫مغربی افریقہ سے لے کر مشرقی ایشیا اور وسِط یورپ ت‪--‬ک بغ‪--‬یر کس‪--‬ی‬
‫زور زبردستی کے جوق در جوق لوگ اس دین میں داخل ہوئے۔‬
‫یقینًا انبیاء کے بعد رسول ہللا کے صحابہ تم‪--‬ام لوگ‪--‬وں س‪--‬ے افض‪--‬ل‬
‫ہیں‪ ،‬ان میں سب سے مشہور چار خلفائے راشدین ہیں جنہوں نے رسول‬
‫ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی وف‪--‬ات کے بع‪--‬د اس‪--‬المی حک‪--‬ومت کی ب‪--‬اگ ڈور‬
‫سنبھالی‪ ،‬وہ خلفاء یہ ہیں‪:‬‬
‫‪ -۱‬ابو بکر صدیق۔‬
‫‪ -۲‬عمر بن الخطاب۔‬
‫‪ -۳‬عثمان بن عفان۔‬
‫‪ -۴‬علی بن ابی طالب (رضی ہللا عنہم)۔‬
‫ان کے تعل‪---‬ق س‪---‬ے تم‪---‬ام مس‪---‬لمان (اپ‪---‬نے دل‪---‬وں میں) اع‪---‬تراِف‬
‫(خدمت(اور جذبہ تشکر محسوس کرتے ہیں‪ ،‬وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ‬
‫وس‪--‬لم اور آپ کے ص‪--‬حابہ خ‪--‬واہ وہ م‪--‬رد ہ‪--‬وں ی‪--‬ا ع‪--‬ورت‪ ،‬س‪--‬ے محبت‬
‫کرکے ہللا تعالی کا تقرب حاصل کرتے ہیں‪ ،‬ان کی تعظیم وتکریم کرتے‬
‫اور انہیں ان کے شایاِن شان مقام ومرتبہ دیتے ہیں۔‬
‫(کوئی مس‪-‬لمان) نہ ان س‪-‬ے بعض ونف‪--‬رت رکھت‪-‬ا ہے اور نہ ان کی‬
‫شان میں ادنی سی گستاخی بھی گ‪--‬وارہ کرت‪--‬ا ہے‪ ،‬اال یہ کہ وہ دیِن اس‪--‬الم‬
‫کا منکر ہو‪ ،‬خواہ زبان سے مسلمان ہونے کا دعوی ہی کیوں نہ کرتا ہو‪،‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہللا تعالی نے اپنے اس فرمان کے ذریعہ ان (صحابہ)کی تعریف کی ہے‪:‬‬
‫"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک ب‪--‬اتوں‬
‫کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو‪ ،‬اور ہللا تعالٰی پر ایم‪--‬ان‬
‫رکھتے ہو"۔ (آل عمران‪)110 :‬۔‬
‫اور جب صحابہ کرام نے رسول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کے ہ‪--‬اتھ پ‪--‬ر‬
‫بیعت کی تو ہللا نے ان کے لئے اپنی رضا وخوش‪--‬نودی ث‪--‬ابت ک‪--‬ردی‪ ،‬ہللا‬
‫پاک کا فرم‪--‬ان ہے‪" :‬یقین‪ً-‬ا ہللا تع‪--‬الٰی مومن‪--‬وں س‪--‬ے خ‪--‬وش ہوگی‪--‬ا جبکہ وه‬
‫درخت تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے۔ ان کے دلوں میں جو تھا اس‪--‬ے‬
‫اس نے معلوم کر لیا اور ان پر اطمینان ن‪--‬ازل فرمای‪--‬ا اور انہیں ق‪--‬ریب کی‬
‫فتح عنایت فرمائی"۔ (الفتح‪)18 :‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -۴‬اسالم کے ارکان‬
‫اس‪--‬الم کے پ‪--‬انچ بنی‪--‬ادی اور ظ‪--‬اہری ارک‪--‬ان ہیں‪ ،‬مس‪--‬لمان بن‪--‬دہ پ‪--‬ر‬
‫واجب ہے کہ ان ارکان کو الزم پکڑے تاکہ مسلمان ہونے کی ص‪--‬فت اس‬
‫پر سچ ثابت ہو‪:‬‬
‫أ‪ -‬پہال رکن‪ :‬کلمہ شہادت ”ال اٰل ہ اال ہللا‪ ،‬محمد رسول ہللا“ کا اقرار‬
‫واعتراف ہے۔‬
‫یہی وہ پہال کلمہ ہے جس کا اقرار کرنا اسالم قبول کرنے والے پر‬
‫واجب ہے‪ ،‬چنانچہ اقرار کرے کہ‪( :‬میں گواہی دیتا ہوں کہ ہللا کے س‪--‬وا‬
‫کوئی معبود برحق نہیں اور گواہی دیت‪--‬ا ہ‪--‬وں کہ محم‪--‬د ہللا کے بن‪--‬دے اور‬
‫رس‪--‬ول ہیں)‪ ،‬س‪--‬اتھ ہی اس کلمہ کے تم‪--‬ام مع‪--‬انی ومف‪--‬اہیم ک‪--‬ا عقی‪--‬دہ بھی‬
‫رکھے ‪ ،‬جیس‪--‬ا کہ ہم نے گزش‪--‬تہ ص‪--‬فحات میں اس کی تفص‪--‬یل ذک‪--‬ر کی‬
‫ہے۔‬
‫چن‪--‬انچہ یہ عقی‪--‬دہ رکھے کہ ہللا ہی تن تنہ‪--‬ا معب‪--‬ود حقیقی ہے‪ ،‬جس‬
‫سے نہ کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پی‪--‬دا ہ‪--‬وا‪ ،‬اور نہ ک‪--‬وئی اس ک‪--‬ا‬
‫ہمسر ہے‪ ،‬نیز یہ کہ وہی خ‪--‬الق ہے اور اس کے س‪--‬وا س‪--‬ب مخل‪--‬وق ہیں‪،‬‬
‫اور وہی معبود حقیقی ہے جو تمام تر عب‪-‬ادتوں ک‪-‬ا تنہ‪-‬ا مس‪-‬تحق ہے‪ ،‬پس‬
‫اس کے سوا نہ کوئی معبود ہے اور نہ کوئی پالنہ‪--‬ار‪ ،‬س‪--‬اتھ ہی یہ عقی‪--‬دہ‬
‫بھی رکھے کہ محم‪--‬د ہللا کے بن‪--‬دہ اور رس‪--‬ول ہیں‪ ،‬جن پ‪--‬ر آس‪--‬مان س‪--‬ے‬
‫وحی نازل ہوئی‪ ،‬آپ ہللا کی طرف س‪--‬ے اس کے حکم اور نہی ک‪--‬و (دنی‪--‬ا‬
‫والوں ت‪--‬ک) پہنچ‪--‬انے والے پیغ‪--‬امبر تھے‪ ،‬آپ نے جن چ‪--‬یزوں کی خ‪--‬بر‬
‫دی ان کی تصدیق کرنا‪ ،‬آپ نے جس چیز کا حکم دیا اسے بج‪--‬ا الن‪--‬ا اور‬
‫جس چیز سے روکا اس سے باز رہنا واجب ہے۔‬
‫ب‪ -‬دوسرا رکن‪ :‬نماز قائم کرنا ہے۔‬
‫نماز کے اندر عبودیت وبن‪-‬دگی اور ہللا تع‪-‬الی کے س‪-‬امنے ع‪-‬اجزی‬
‫وانکساری کے اثرات ومظاہر نمایاں ہوتے ہیں‪ ،‬اس لئے کہ بن‪--‬دہ خش‪--‬وع‬
‫وخض‪--‬وع کے س‪--‬اتھ کھ‪--‬ڑا ہوت‪--‬ا ہے‪ ،‬ق‪--‬رآنی آی‪--‬ات کی تالوت کرت‪--‬ا ہے‪،‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫مختل‪--‬ف قس‪-‬م کی دع‪-‬اؤں اور حم‪-‬د وثن‪-‬ا کے ذریعہ ہللا کی تعظیم بج‪--‬ا الت‪-‬ا‬
‫ہے‪ ،‬اس کے س‪--‬امنے رک‪--‬وع کرت‪--‬ا اور س‪--‬جدہ ری‪--‬ز ہوت‪--‬ا ہے‪ ،‬اس س‪--‬ے‬
‫سرگوشی کرتا‪ ،‬اسے پکارتا اور اس سے اس کے ب‪--‬ڑے فض‪--‬ل واحس‪--‬ان‬
‫کا سوال کرتا ہے‪ ،‬معل‪-‬وم ہ‪-‬وا کہ نم‪-‬از بن‪-‬دہ اور اس کے اس پالنہ‪-‬ار کے‬
‫درمیان ایک رش‪-‬تہ ہے جس نے اس‪-‬ے پی‪-‬دا کی‪-‬ا‪ ،‬ج‪--‬و اس کے راز ونی‪-‬از‬
‫اور ظاہر (وباِہ ر) سے بھی واقف اور س‪--‬جدہ ک‪--‬رنے وال‪--‬وں کے س‪--‬اتھ اس‬
‫کے سجدہ کرنے سے آشنا ہے‪ ،‬نماز بندہ سے ہللا کی محبت‪ ،‬قربت اور‬
‫رضا من‪-‬دی ک‪-‬ا س‪-‬بب ہے‪ ،‬ج‪-‬و ش‪-‬خص ہللا کی بن‪-‬دگی س‪-‬ے تک‪-‬بر ک‪-‬رتے‬
‫ہوئے اعراض کرتا ہے‪ ،‬ہللا اس پر غصہ ہوتا اور اپ‪--‬نی لعنت بھیجت‪--‬ا ہے‬
‫اور وہ دیِن اسالم سے خارج ہو جاتا ہے‪:‬‬
‫دن اوررات میں پ‪--‬انچ وقت کی نم‪--‬ازیں واجب ہیں‪ ،‬ج‪--‬و (ِان ام‪--‬ور)‬
‫پر مشتمل ہوتی ہیں‪ :‬قیام کرنا اور سورہ فاتحہ پڑھنا‪" :‬شروع کرت‪--‬ا ہ‪--‬وں‬
‫ہللا کے ن‪--‬ام س‪--‬ے ج‪--‬و ب‪--‬ڑا مہرب‪--‬ان اور نہ‪--‬ایت رحم ک‪--‬رنے واال ہے۔ س‪--‬ب‬
‫تعریف ہللا تع‪-‬الٰی کے ل‪-‬یے ہے ج‪-‬و تم‪-‬ام جہ‪-‬انوں ک‪-‬ا پ‪-‬النے واﻻ ہے۔ ب‪-‬ڑا‬
‫مہربان نہایت رحم کرنے واال ہے۔ بدلے کے دن (یعنی قیامت) ک‪--‬ا مال‪--‬ک‬
‫ہے۔ ہم صرف تیری ہی عبادت ک‪--‬رتے ہیں اور ص‪--‬رف تجھ ہی س‪--‬ے م‪--‬دد‬
‫چاہتے ہیں۔ ہمیں سیدھی (اور سچی) راه دکھ‪--‬ا۔ ان لوگ‪--‬وں کی راه جن پ‪--‬ر‬
‫تو نے انعام کیا‪ ،‬ان کی نہیں جن پر غضب کی‪--‬ا گی‪--‬ا اور نہ گمراہ‪--‬وں کی۔‬
‫(الفاتحة‪)7-1:‬۔ اس کے بعد قرآن کی ج‪-‬و آی‪-‬تیں میس‪-‬ر ہ‪-‬وں ان کی تالوت‬
‫کرنا‪ ،‬رکوع وسجدہ کرنا‪ ،‬ہللا سے دعا کرن‪--‬ا‪( ،‬ہللا اک‪--‬بر( کہ‪--‬تے ہ‪--‬وئے‪،‬‬
‫اس کی ب‪--‬ڑائی بی‪--‬ان کرن‪--‬ا‪ ،‬رک‪--‬وع میں (س‪--‬بحان ربي العظيم) اور س‪--‬جدہ‬
‫میں(سبحان ربي األعلى) کہتے ہوئے اس کی پاکی بیان کرنا۔‬
‫نماز ادا کرنے سے پہلے نم‪--‬ازی کے جس‪--‬م‪ ،‬ک‪--‬پڑے اور نم‪--‬از کی‬
‫جگہ کا ہر قسم کی نجاست (پیشاب اور پاخانے) س‪--‬ے پ‪--‬اک وص‪--‬اف ہون‪--‬ا‬
‫اور نمازی کا پانی سے وض‪-‬و کرن‪-‬ا ض‪-‬روری ہے‪ ،‬ب‪-‬ایں ط‪-‬ور کہ اپ‪-‬نے‬
‫چہرہ اور دونوں ہاتھ کو دھوئے‪ ،‬سر کا مسح کرے پھردون‪--‬وں پ‪--‬اؤں ک‪--‬و‬
‫دھوئے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اور اگر وہ(بیوی سے مباشرت کرنے کی وجہ سے) جنبی (ناپاک)‬
‫ہو تو پورے جسم کا غسل کرنا اس پر واجب ہے۔‬
‫ج‪ -‬تیسرا رکن‪ :‬زکاۃ ہے۔‬
‫وہ اصل پ‪--‬ونجى ک‪--‬ا ای‪--‬ک متعین حص‪--‬ہ (فیص‪--‬د) ہے جس‪--‬ے ہللا نے‬
‫مالداروں پر فرض قرار دیا ہے‪ ،‬جسے معاشرہ کے فقراء ومساکین یعنى‬
‫اس کے مستحقین کو کو دیا جاتا ہے تاکہ ان کی فقیری ومحتاجی دور کی‬
‫جاسکے‪ ،‬نقد مال میں اس کی مقدار ک‪--‬ل س‪--‬رمایہ ک‪--‬ا اڑھ‪--‬ائی فیص‪--‬د ہے‪،‬‬
‫اسے اس کے مستحقین پر تقسیم کیا جاتا ہے۔‬
‫یہ رکن ایک ایسا سبب ہے جس سے معاشرہ کے افراد کے درمیان‬
‫س‪--‬ماجی ہم آہنگی رائج ہ‪--‬وتی ہے‪ ،‬ان کے درمی‪--‬ان محبت والفت پ‪--‬روان‬
‫چڑھتی اور آپسی تعاون کی فضا قائم ہوتی ہے‪ ،‬نیز مالدار اور خوش‪--‬حال‬
‫طبقہ کے ت‪--‬ئیں غ‪--‬ریب ون‪--‬ادار طبقہ کے دل س‪--‬ے حق‪--‬د وحس‪--‬د اور بغض‬
‫وجلن کا جذبہ ختم ہوتا ہے‪ ،‬زکاۃ‪ ،‬معاش واقتصاد ک‪--‬و پ‪--‬روان چڑھ‪--‬انے‪،‬‬
‫اس میں اٹھان پی‪--‬دا ک‪--‬رنے‪ ،‬درس‪--‬ت ط‪--‬ریقہ س‪--‬ے م‪--‬ال کی گ‪--‬ردش ج‪--‬اری‬
‫رکھنے اور معاشرہ کے تمام طبقات تک اس کے پہنچنے کا ایک بنی‪--‬ادی‬
‫س‪--‬بب ہے۔ یہ زک‪--‬اۃ ہ‪--‬ر قس‪--‬م کے م‪--‬ال میں واجب ہے‪ ،‬جیس‪--‬ے نق‪--‬د م‪--‬ال‪،‬‬
‫چوپ‪--‬ائے‪ ،‬پھ‪--‬ل‪ ،‬دانے اور س‪--‬امان تج‪--‬ارت وغ‪--‬یرہ‪ ،‬البتہ اس کى نس‪--‬بت‬
‫سرمایہ مال کے اعتبار سے مختلف ہوتى ہے۔‬
‫د‪ -‬چوتھا رکن‪ :‬رمضان کا روزہ ہے۔‬
‫روزہ ک‪-‬ا مطلب ہے‪ :‬طل‪--‬وِع فج‪--‬ر س‪-‬ے لے ک‪-‬ر غ‪-‬روب آفت‪-‬اب ت‪-‬ک‬
‫عبادِت الہی کی نیت س‪--‬ے کھ‪--‬انے پی‪--‬نے اور بیوی‪--‬وں کے س‪--‬اتھ ہمبس‪--‬تری‬
‫سے باز رہنا۔‬
‫ماِہ رمضان جس کا روزہ فرض قرار دیا گیا ہے‪ ،‬وہ قمری سال کا‬
‫نواں مہینہ ہے‪ ،‬یہی وہ مہینہ ہے جس میں رسول صلی ہللا علیہ وسلم پر‬
‫قرآن کا نزول شروع ہوا۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے‪" :‬ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا‬
‫ج‪--‬و لوگ‪--‬وں ک‪--‬و ہ‪--‬دایت ک‪--‬رنے واال ہے اور جس میں ہ‪--‬دایت کی اور ح‪--‬ق‬
‫وباطل کی تمیز کی نش‪--‬انیاں ہیں‪ ،‬تم میں س‪--‬ے ج‪--‬و ش‪--‬خص اس مہینہ ک‪--‬و‬
‫پائے اسے روزہ رکھنا چاہئے"۔ (البقرة‪)185:‬۔‬
‫روزہ کے بیش بہا فوائد ہیں‪ ،‬ان میں یہ بھی ہے کہ اس سے ص‪--‬بر‬
‫کی ع‪-‬ادت ہ‪-‬وتی ہے اور دل میں ایم‪-‬ان اور تق‪-‬وی ک‪-‬ا ملکہ مض‪-‬بوط ہوت‪-‬ا‬
‫ہے‪ ،‬اس کی وجہ یہ ہے کہ روزہ بندہ اور ہللا کے درمیان ایک راز ہے‪،‬‬
‫کی‪--‬وں کہ انس‪--‬ان یہ اس‪--‬تطاعت رکھت‪--‬ا ہے کہ خل‪--‬وت وتنہ‪--‬ائی میں کھ‪--‬ائے‬
‫پیئے اور کسی کو خبر بھی نہ لگے‪ ،‬لیکن چونکہ وہ ہللا وحدہ ال شریک‬
‫لہ کی عبادت اور اس کے احکام واوامر کی اط‪--‬اعت کی خ‪--‬اطر اس س‪--‬ے‬
‫ب‪--‬از رہت‪--‬ا ہے ‪ ،‬جب کہ وہ ج‪--‬ان رہ‪--‬ا ہوت‪--‬ا ہے کہ اس کی اس عب‪--‬ادت ک‪--‬و‬
‫صرف ہللا ہی جان رہا ہے‪ ،‬اس لئے یہ روزہ ایمان اور تقوی میں اضافہ‬
‫کا سبب ثابت ہوتا ہے‪ ،‬اور یہی وجہ ہے کہ ہللا کے نزدیک روزہ داروں‬
‫کا اجر وث‪--‬واب بہت زی‪--‬ادہ ہے‪ ،‬بلکہ جنت میں ان کے ل‪--‬ئے ای‪--‬ک خ‪--‬اص‬
‫دروازہ ہے جس کا نام باب الریان ہے۔ م‪--‬اہ رمض‪--‬ان کے عالوہ س‪--‬ال کے‬
‫دیگ‪--‬ر ای‪--‬ام میں نفلی روزے رکھن‪--‬ا بھی مس‪--‬لمان کے ل‪--‬ئے مس‪--‬تحب ہے‪،‬‬
‫سوائے عید الفطر اور عید االضحی کے۔‬
‫ھ‪ -‬پانچواں رکن‪ :‬بیِت حرام کا حج ہے۔‬
‫زندگی میں ای‪-‬ک م‪-‬رتبہ مس‪-‬لمان پ‪-‬ر حج ادا کرن‪-‬ا ف‪-‬رض ہے‪ ،‬اگ‪-‬ر‬
‫ایک سے زائد مرتبہ حج کرے تو یہ نفلی ہوگا‪ ،‬ہللا تعالی ک‪--‬ا فرم‪--‬ان ہے‪:‬‬
‫"ہللا تعالٰی نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راه پا سکتے ہوں اس گھ‪--‬ر‬
‫کا حج ف‪-‬رض ک‪-‬ر دی‪-‬ا ہے"۔ (آل عم‪-‬ران‪)97:‬۔ حج کے مہینہ میں‪ ،‬ج‪-‬وکہ‬
‫ہج‪--‬ری اور قم‪--‬ری س‪--‬ال ک‪--‬ا آخ‪--‬ری مہ‪--‬نیہ ہے‪ ،‬مس‪--‬لمان (ع‪--‬ازِم حج) مکہ‬
‫مکرمہ کے اندر ش‪--‬عائر کے مقام‪--‬ات پ‪--‬ر ج‪--‬اکر (عب‪--‬ادت کرت‪--‬ا) ہے‪ ،‬اور‬
‫مکہ میں داخل ہونے سے پہلے مسلمان (عازِم حج) اپ‪--‬نے تم‪--‬ام لب‪--‬اس ک‪--‬و‬
‫تن سے اتار کر احرام کا لباس زیب تن کرتا ہے ج‪--‬وکہ دو س‪--‬فید چ‪--‬ادروں‬
‫سے عبارت ہوتا ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اس کے بعد حج کے مختلف اعمال (ارکان وواجبات) ادا کرت‪--‬ا ہے‪،‬‬
‫جیسے کعبہ مشرفہ کا طواف‪ ،‬صفا ومروہ کے درمیان سعی‪ ،‬عرفہ کے‬
‫میدان میں وقوف اور مزدلفہ میں شب گزاری وغیرہ۔‬
‫روئے زمین پر ہونے والے (تمام اجتماعات میں) حج مسلمانوں ک‪--‬ا‬
‫س‪---‬ب س‪---‬ے ب‪---‬ڑا اجتم‪---‬اع ہے‪ ،‬جس کے ذریعہ ان کے درمی‪---‬ان اخ‪---‬وت‬
‫وہمدردی‪ ،‬رحمت ورافت اور نصح وخیر خواہی کا جذبہ غالب رہتا ہے‪،‬‬
‫ان کا لباس ایک ہوتا ہے‪ ،‬عبادتیں ایک ہ‪--‬وتی ہیں اور ان میں س‪--‬ے کس‪--‬ی‬
‫کو کسی پر کوئی فوقیت نہیں ہوتی‪ ،‬سوائے تقوی کی بنی‪-‬اد پ‪-‬ر‪ ،‬اور حج‬
‫کا اجر وثواب بہت بڑا ہے‪ ،‬نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی حدیث ہے‪( :‬جو‬
‫شخص حج کرے‪ ،‬پھر کسی گناہ کا م‪--‬رتکب نہ ہ‪--‬و‪ ،‬نہ فحش ک‪--‬ام ک‪--‬رے‬
‫اور نہ ہی فسق وفجور میں مبتال ہو تو وہ ایسے گن‪--‬اہوں س‪--‬ے پ‪--‬اک واپس‬
‫(‪)1‬‬
‫ہوگا جیسے اسے آج ہی اس کی ماں نے جنم دیا ہو)۔‬

‫() اس حدیث کو بخاری (‪ )2/164‬نے کتاب الحج‪ ،‬ب‪--‬اب فض‪--‬ل الحج الم‪--‬برور میں‬ ‫‪1‬‬

‫روایت کیا ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -۵‬ایمان کے ارکان‬
‫جب یہ معل‪--‬وم ہوگی‪--‬ا کہ اس‪--‬الم کے ارک‪--‬ان س‪--‬ے م‪--‬راد اس کے وہ‬
‫ظ‪--‬اہری ش‪--‬عائر ہیں جنہیں مس‪--‬لمان بج‪--‬ا الت‪--‬ا ہے‪ ،‬اور ان کی ادائیگی اس‬
‫بات پر داللت کرتی ہے کہ بندہ دین اسالم کا متبع اور پیروکار ہے‪ ،‬البتہ‬
‫کچھ ارک‪--‬ان ایس‪--‬ے بھی ہیں (جن ک‪--‬ا تعل‪--‬ق) دل کے ان‪--‬درون س‪--‬ے ہے‪،‬‬
‫مس‪--‬لمان پ‪--‬ر واجب ہے کہ ان ارک‪--‬ان پ‪--‬ر ایم‪--‬ان الئے ت‪--‬اکہ اس ک‪--‬ا اس‪--‬الم‬
‫درست ہو سکے‪ ،‬یہ (ارکان) ایم‪-‬ان کے ارک‪-‬ان س‪-‬ے موس‪-‬وم ہ‪-‬وتے ہیں‪،‬‬
‫یہ ایم‪--‬ان اس کے دل میں جس ق‪--‬در زی‪--‬ادہ ہوگ‪--‬ا اس‪--‬ی ق‪--‬در اس کی ایم‪--‬انی‬
‫درجات بھی بلن‪--‬د ہ‪--‬وں گے اور وہ ہللا کے م‪--‬ومن بن‪--‬دوں کی فہرس‪--‬ت میں‬
‫داخل ہونے کا مستحق ہوگا‪ ،‬یہ رتبہ مسلمانوں کے ع‪--‬ام رتبہ س‪--‬ے زی‪--‬ادہ‬
‫بلند وباال ہے‪ ،‬چنانچہ ہر مومن مس‪--‬لمان ہے‪ ،‬لیکن ہ‪--‬ر مس‪--‬لمان مومن‪--‬وں‬
‫کے درجہ تک نہیں پہنچتا۔‬
‫اس ل‪---‬ئے کہ یہ ت‪---‬و طے ہے کہ اس کے ان‪---‬در ایم‪---‬ان کی اص‪---‬لیت‬
‫موجود ہوتی ہے لیکن ضروری نہیں کہ وہ کمال ایم‪-‬ان س‪-‬ے بھی آراس‪-‬تہ‬
‫ہو۔‬
‫ایمان کے چھ ارکان ہیں‪:‬‬
‫اور وہ یہ ہیں‪ :‬ہللا پر ایمان الن‪--‬ا‪ ،‬اس کے فرش‪--‬توں پ‪--‬ر ایم‪--‬ان الن‪--‬ا‪،‬‬
‫اس کی کتابوں پر ایمان النا‪ ،‬اس کے رسولوں پر ایم‪--‬ان الن‪--‬ا‪ ،‬قی‪--‬امت کے‬
‫دن پر ایمان النا اور اچھی و ُبری تقدیر پر ایمان النا۔‬
‫پہال رکن‪ :‬یہ ہے کہ آپ ہللا پ‪--‬ر ایم‪--‬ان الئیں‪ ،‬اس کے ن‪--‬تیجے میں‬
‫دل ہللا کی محبت‪ ،‬اس کی عظمت‪ ،‬اس کے سامنے ع‪--‬اجزی وانکس‪--‬اری‬
‫اختی‪--‬ار ک‪--‬رنے اور اس وح‪--‬دہ ال ش‪--‬ریک لہ کے احک‪--‬ام واوام‪--‬ر ک‪--‬و بج‪--‬ا‬
‫النے(کے جذبات) سے معم‪--‬ور ہوت‪--‬ا ہے‪ ،‬اس‪--‬ی ط‪--‬رح دل ہللا کے خ‪--‬وف‬
‫اور اس کی نعمتوں کی امید سے بھی لبریز ہوت‪--‬ا ہے‪ ،‬چن‪--‬انچہ ایس‪--‬ا بن‪--‬دہ‬
‫ہللا کے متقی اور راِہ مستقیم پر چلنے والے بندوں میں شامل ہوجاتا ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫دوسرا رکن‪ :‬فرشتوں پ‪--‬ر ایم‪--‬ان الن‪--‬ا اور یہ ایم‪--‬ان رکھن‪--‬ا کہ وہ ہللا‬
‫کے بندے ہیں جنہیں ہللا نے نور سے پیدا کیا‪ ،‬آس‪--‬مان وزمین میں ان کی‬
‫تعداد اتنی زیادہ ہے کہ انہیں ہللا کے سوا کوئی شمار نہیں ک‪--‬ر س‪--‬کتا‪ ،‬ان‬
‫کی فطرت میں عبادت‪ ،‬ذکر اور تسبیح بیان کرنے کی ُخ و پی‪--‬دا کی گ‪--‬ئی‬
‫ہے‪ ،‬چنانچہ وہ دن رات تسبیح بی‪--‬ان ک‪--‬رتے ہیں اور ذرا س‪--‬ی بھی سس‪--‬تی‬
‫نہیں ک‪--‬رتے۔ "ج‪--‬و حکم ہللا تع‪--‬الی دیت‪--‬ا ہے اس کی نافرم‪--‬انی نہیں ک‪--‬رتے‬
‫بلکہ جو حکم دی‪--‬ا ج‪--‬ائے بج‪--‬ا التے ہیں"۔ (التح‪--‬ريم‪)6 :‬۔ ان میں س‪--‬ے ہ‪--‬ر‬
‫ایک فرشتہ کے لئے متعین عمل ہے جس پر ہللا نے اسے مقرر کی‪--‬ا ہے‪،‬‬
‫چنانچہ ان میں سے کچھ حاملیِن عرش ہیں‪ ،‬کوئی روح قبض ک‪--‬رنے پ‪--‬ر‬
‫مامور ہے‪ ،‬کوئی آسمان سے وحی اتارنے پر مکلف ہے اور وہ جبرئی‪--‬ل‬
‫علیہ السالم ہیں‪ ،‬وہ تمام فرشتوں میں سب سے افضل ہیں‪ ،‬کچھ فرش‪--‬تے‬
‫جنت اور جہنم کی نگ‪-‬رانی پ‪-‬ر م‪-‬امور ہیں‪ ،‬ان کے عالوہ بھی بہت س‪-‬ے‬
‫برگزیدہ فرشتے ہیں جو مومن انسانوں سے محبت کرتے ہیں اور ان کے‬
‫لئے کثرت سے استغفار اور دعا کرتے ہیں۔‬
‫تیسرا رکن‪ :‬ہللا کی جانب سے نازل کردہ کتابوں پر ایمان النا‪:‬‬
‫مسلمان اس بات پر ایمان التا ہے کہ ہللا نے اپ‪-‬نے جن رس‪-‬ولوں پ‪-‬ر‬
‫چاہا اپنی کتابیں ن‪--‬ازل فرم‪--‬ائی ج‪--‬و ہللا پ‪--‬اک کی س‪--‬چی خ‪--‬بر اور منص‪--‬فانہ‬
‫حکم پر مشتمل تھیں‪ ،‬ہللا نے موسی پر تورات‪ ،‬عیس‪--‬ی پ‪--‬ر انجی‪--‬ل‪ ،‬داود‬
‫پر زبور اور ابرہیم پ‪-‬ر ص‪-‬حیفے ن‪-‬ازل فرم‪-‬ائے‪ ،‬یہ کت‪-‬ابیں آج اس ش‪-‬کل‬
‫میں موجود نہیں ہیں جس شکل میں ہللا نے انہیں نازل فرمایا‪ ،‬اسی طرح‬
‫مومن اس بات پر بھی ایمان التا ہے کہ ہللا نے خاتم االنبی‪--‬اء محم‪--‬د ص‪--‬لی‬
‫ہللا علیہ وسلم پر قرآن نازل فرمایا‪ ،‬اس کی آیتیں پے در پے تی‪--‬ئیس س‪--‬ال‬
‫کی (طویل) مدت میں نازل ہ‪-‬وئیں‪ ،‬اور ہللا نے اس‪-‬ے ہ‪-‬ر قس‪-‬م کی تب‪-‬دیلی‬
‫س‪--‬ے محف‪--‬وظ رکھ‪--‬ا‪ ، ، :‬ہم نے ہی ذک‪--‬ر ن‪--‬ازل کی‪--‬ا ہے اور ہم ہی اس کے‬
‫محافظ ہیں"۔ (الحجر‪)9:‬۔‬
‫چوتھا رکن‪ :‬رسولوں پر ایمان النا‪:‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫(رسولوں کے تعلق سے تفصیلی بات گ‪--‬زر چکی ہے) اور یہ (بھی‬
‫گزر چکا ہے کہ) تاریخ کے ہ‪--‬ر دور میں تم‪--‬ام قوم‪--‬وں کی ط‪--‬رف ہللا نے‬
‫نبیوں کو معبوث فرمایا‪ ،‬ان سب کا دین ایک تھا‪ ،‬انہوں نے انسانوں ک‪--‬و‬
‫ہللا کی توحی‪--‬د اور اس کی عب‪--‬ادت کی دع‪--‬وت دی اور انہیں کف‪--‬ر وش‪--‬رک‬
‫اور نافرمانی سے منع کیا‪" :‬ک‪--‬وئی امت ایس‪--‬ی نہیں ہ‪--‬وئی جس میں ک‪--‬وئی‬
‫ڈر س‪--‬نانے واال نہ گ‪--‬زرا ہ‪--‬و"۔ (ف‪--‬اطر ‪)24‬۔ وہ انبی‪--‬ائے ک‪--‬رام بھی دیگ‪--‬ر‬
‫انسانوں کی طرح انسان ہی تھے‪ ،‬لیکن ہللا نے انہیں اپنے دین اور پیغ‪--‬ام‬
‫کی تبلیغ کے لئے منتخب فرمایا‪" :‬یقین ‪ً-‬ا ہم نے آپ کی ط‪--‬رف اس‪--‬ی ط‪--‬رح‬
‫وحی کی ہے جیسے کہ نوح (علیہ الس‪--‬الم) اور ان کے بع‪--‬د والے ن‪--‬بیوں‬
‫کی طرف کی‪ ،‬اور ہم نے وحی کی ابراہیم اور اس‪--‬ماعیل اور اس‪--‬حاق اور‬
‫یعقوب اور ان کی اوﻻد پ‪--‬ر اور عیس‪ٰ--‬ی اور ای‪--‬وب اور ی‪--‬ونس اور ہ‪--‬ارون‬
‫اور س‪--‬لیمان کی ط‪--‬رف۔ اور ہم نے داؤد (علیہ الس‪--‬الم) ک‪--‬و زب‪--‬ور عط‪--‬ا‬
‫فرمائی۔ اور آپ سے پہلے کے بہت سے رسولوں کے واقع‪-‬ات ہم نے آپ‬
‫سے بیان کئے ہیں اور بہت سے رسولوں کے نہیں بھی کئے اور موس‪ٰ--‬ی‬
‫(علیہ الس‪--‬الم) س‪--‬ے ہللا تع‪--‬الٰی نے ص‪--‬اف ط‪--‬ور پ‪--‬ر کالم کی‪--‬ا۔ ہم نے انہیں‬
‫رس‪--‬ول بنای‪--‬ا ہے‪ ،‬خوش‪--‬خبریاں س‪--‬نانے والے اور آگ‪--‬اه ک‪--‬رنے والے ت‪--‬اکہ‬
‫لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد ہللا تع‪--‬الٰی‬
‫پر ره نہ جائے۔ ہللا تعالی بڑا غالب اور بڑا ب‪--‬احکمت ہے"۔ (النس‪--‬اء ‪-163‬‬
‫‪)165‬۔ مسلمان ان تمام رسولوں پر ایم‪--‬ان الت‪--‬ا ہے‪ ،‬ان س‪--‬ب س‪--‬ے محبت‬
‫رکھتا اور ان سب کی حمایت کرتا ہے اور ان میں سے کس‪--‬ی میں تفری‪--‬ق‬
‫نہیں کرتا‪ ،‬بلکہ جو شخص ان میں سے کسی ایک رس‪--‬ول ک‪--‬ا بھی انک‪--‬ار‬
‫کرے‪ ،‬یا انہیں گالی دے‪ ،‬یا سب وش‪--‬تم ک‪--‬رے اور اذیت پہنچ‪--‬ائے ت‪--‬و وہ‬
‫تمام رسولوں کا منکر قررا پائے گا۔‬
‫ان میں سب سے بہتر‪ ،‬سب س‪--‬ے افض‪--‬ل اور ہللا کے نزدی‪--‬ک س‪--‬ب‬
‫سے عظیم مقام ومرتبہ کے حامل تمام خ‪--‬اتم االنبی‪-‬اء محم‪-‬د ص‪--‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم ہیں۔‬
‫پانچواں رکن‪ :‬یوِم آخرت پر ایمان‪:‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫(اس بات پر ایمان النا کہ) ہللا تعالی قی‪--‬امت کے دن تم‪--‬ام بن‪--‬دوں ک‪--‬و‬
‫ان کی قبروں سے دوبارہ اٹھائے گا اور میدان محشر میں جمع کرے گ‪--‬ا‪،‬‬
‫تاکہ دنیاوی زندگی میں انہوں نے جو اعمال کئے ان کا حساب وکتاب لے‬
‫‪" :‬جس دن زمین اس زمین کے س‪----‬وا اور ہی ب‪----‬دل دی ج‪----‬ائے گی اور‬
‫آس‪--‬مان بھی‪ ،‬اور س‪--‬ب کے س‪--‬ب ہللا واح‪--‬د غل‪--‬بے والے کے روب‪--‬رو ہ‪--‬وں‬
‫گے"۔ (إبراهيم‪)48 :‬۔‬
‫"جب آسمان پھٹ جائے گا۔ اور جب س‪-‬تارے جھ‪-‬ڑ ج‪--‬ائیں گے۔ اور‬
‫جب سمندر بہہ نکلیں گے۔ اور جب قبریں (شق کر کے) اکھاڑ دی ج‪--‬ائیں‬
‫گی۔ (اس وقت) ہر شخص اپنے آگے بھیجے ہ‪--‬وئے اور پیچھے چھ‪--‬وڑے‬
‫ہوئے (یعنی اگلے پچھلے اعمال) کو معلوم کر لے گا"۔ (اإلنفطار ‪)5-1‬۔‬
‫"کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ہم نے اس‪--‬ے نطفے س‪--‬ے پی‪--‬دا‬
‫کیا ہے؟ پھ‪--‬ر یکای‪--‬ک وہ ص‪--‬ریح جھگڑال‪--‬و بن بیٹھ‪--‬ا۔ اور اس نے ہم‪--‬ارے‬
‫لئے مثال بیان کی اور اپنی (اصل) پی‪--‬دائش ک‪--‬و بھ‪--‬ول گی‪--‬ا‪ ،‬کہ‪--‬نے لگ‪--‬ا ان‬
‫گلی سڑی ہڈیوں کو کون زنده کر سکتا ہے؟ آپ ج‪--‬واب دیج‪--‬ئے! کہ انہیں‬
‫وه زنده کرے گا جس نے انہیں اول مرتبہ پیدا کیا ہے‪ ،‬جو سب ط‪--‬رح کی‬
‫پیدائش کا بخوبی جاننے واﻻ ہے۔ وہی جس نے تمہارے لئے س‪--‬بز درخت‬
‫س‪--‬ے آگ پی‪--‬دا ک‪--‬ر دی جس س‪--‬ے تم یکای‪--‬ک آگ س‪--‬لگاتے ہ‪--‬و۔ جس نے‬
‫آس‪--‬مانوں اور زمین ک‪--‬و پی‪--‬دا کی‪--‬ا ہے ‪،‬کی‪--‬ا وه ان جیس‪--‬وں کے پی‪--‬دا ک‪--‬رنے‬
‫پرقادر نہیں‪ ،‬بے شک قادر ہے۔ اور وہی تو پی‪--‬دا ک‪--‬رنے واﻻ ہ‪--‬ر چ‪--‬یز ک‪--‬ا‬
‫علم رکھنے واال ہے۔ وه جب کبھی کسی چیز کا اراده کرتا ہے اس‪--‬ے اتن‪--‬ا‬
‫فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا‪ ،‬وه اسی وقت ہو جاتی ہے۔ پس پاک ہے وه‬
‫ہللا جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور جس کی طرف تم س‪--‬ب‬
‫لوٹائے جاؤ گے"۔ (يس‪)٨٣-٧٧ :‬۔‬
‫"قيامت کے دن ہم درمیان میں ال رکھیں گے ٹھیک ٹھی‪-‬ک تول‪--‬نے‬
‫والی ترازو کو‪ ،‬پھر کسی پر کچھ بھی ﻇلم نہ کیا جائے گا‪ ،‬اور اگر ای‪--‬ک‬
‫رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگ‪--‬ا ہم اس‪--‬ے ﻻ حاض‪--‬ر ک‪--‬ریں گے‪،‬‬
‫اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے"۔ (األنبياء‪)47 :‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫" سو جو کوئی ذرہ بھر بھی نیکی کرے گ‪--‬ا اس‪--‬ے دیکھ لے گ‪--‬ا اور‬
‫جس کس‪--‬ی نے ذرہ بھ‪--‬ر بھی ب‪--‬دی کی ہ‪--‬وگی اس‪--‬ے بھی دیکھ لے گ‪--‬ا"۔‬
‫(الزلزلہ‪)8 ،7 :‬۔ جس پر ہللا کا غض‪--‬ب‪ ،‬غص‪--‬ہ اور س‪--‬خت ع‪--‬ذاب ث‪--‬ابت‬
‫ہوچکا ہوگ‪--‬ا اس کے ل‪--‬ئے جہنم کے دروازے کھ‪--‬ول دئے ج‪--‬ائیں گے اور‬
‫نیکی‪--‬اں ک‪--‬رنے والے مومن‪--‬وں کے ل‪--‬ئے جنت کے دروازے وا ک‪--‬ردئے‬
‫جائیں گے۔ "فرشتے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے‪ ،‬کہ یہی تمہارا وہ دن ہے‬
‫جس کا تم وعدہ دیئے جاتے رہے"۔ (األنبياء ‪)103‬۔ "ک‪-‬افروں کے غ‪-‬ول‬
‫کے غول جہنم کی طرف ہنک‪--‬ائے ج‪--‬ائیں گے‪ ،‬جب وه اس کے پ‪--‬اس پہنچ‬
‫ج‪--‬ائیں گے اس کے دروازے ان کے ل‪--‬یے کھ‪--‬ول دیے ج‪--‬ائیں گے‪ ،‬اور‬
‫وہاں کے نگہب‪--‬ان ان س‪--‬ے س‪--‬وال ک‪--‬ریں گے کہ کی‪--‬ا تمہ‪--‬ارے پ‪--‬اس تم میں‬
‫سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھ‪--‬تے تھے‬
‫اور تمہیں اس دن کی مالقات سے ڈراتے تھے؟ یہ جواب دیں گے کہ ہاں‬
‫درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ﺛابت ہو گی‪--‬ا۔ کہ‪--‬ا ج‪--‬ائے گ‪--‬ا کہ‬
‫اب جہنم کے دروازوں میں داخ‪---‬ل ہوج‪---‬اؤ جہ‪---‬اں ہمیش‪---‬ہ رہیں گے‪ ،‬پس‬
‫سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔ اور ج‪--‬و ل‪--‬وگ اپ‪--‬نے رب س‪--‬ے ڈرتے‬
‫تھے ان کے گروه کے گروه جنت کی طرف روانہ کیے ج‪--‬ائیں گے یہ‪-‬اں‬
‫ت‪--‬ک کہ جب اس کے پ‪--‬اس آ ج‪--‬ائیں گے اور دروازے کھ‪--‬ول دیے ج‪--‬ائیں‬
‫گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سالم ہو‪ ،‬تم خوش ح‪--‬ال‬
‫رہو‪ ،‬تم اس میں ہمیش‪--‬ہ کے ل‪--‬یے چلے ج‪--‬اؤ۔ یہ کہیں گے کہ ہللا کاش‪--‬کر‬
‫ہے کہ جس نے ہم سے اپنا وع‪--‬ده پ‪--‬ورا کی‪--‬ا اور ہمیں اس زمین ک‪--‬ا وارث‬
‫بنا دیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل ک‪-‬رنے وال‪--‬وں ک‪-‬ا کی‪-‬ا‬
‫ہی اچھا بدلہ ہے"۔ (الزمر ‪)75-71‬۔‬
‫اس جنت میں ایس‪---‬ی نعم‪---‬تیں ہیں کہ جنہیں نہ کس‪---‬ی کی آنکھ نے‬
‫دیکھا‪ ،‬نہ کانوں نے سنا اور نہ کبھی کسی انسان کے دل میں ان کا خیال‬
‫ہی گ‪--‬زرا ‪" :‬ک‪--‬وئی نفس نہیں جانت‪--‬ا ج‪--‬و کچھ ہم نے ان کی آنکھ‪--‬وں کی‬
‫ٹھنڈک ان کے لئے پوشیده کر رکھی ہے‪ ،‬جو کچھ ک‪-‬رتے تھے یہ اس ک‪-‬ا‬
‫بدلہ ہے۔ کیا وه جو مومن ہو مثل اس کے ہے جو فاسق ہو؟ یہ براب‪--‬ر نہیں‬
‫ہو سکتے۔ جن لوگوں نے ایمان قب‪--‬ول کی‪--‬ا اور نی‪--‬ک اعم‪--‬ال بھی ک‪--‬یے ان‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کے ل‪--‬ئے ہمیش‪--‬گی والی جن‪--‬تیں ہیں‪ ،‬مہمان‪--‬داری ہے ان کے اعم‪--‬ال کے‬
‫ب‪--‬دلے ج‪--‬و وه ک‪--‬رتے تھے۔ لیکن جن لوگ‪--‬وں نے حکم ع‪--‬دولی کی ان ک‪--‬ا‬
‫ٹھکانا دوزخ ہے۔ جب کبھی اس سے باہر نکلنا چ‪--‬اہیں گے اس‪--‬ی میں لوٹ‪--‬ا‬
‫دیئے جائیں گے۔ اور کہہ دیا جائے گ‪--‬ا کہ اپ‪--‬نے جھٹالنے کے ب‪--‬دلے آگ‬
‫کا عذاب چکھو"۔ (السجدة ‪)20-17‬۔‬
‫"اس جنت کی صفت جس کا پرہیزگاروں سے وعده کیا گیا ہے‪ ،‬یہ‬
‫ہے کہ اس میں پانی کی نہ‪--‬ریں ہیں ج‪--‬و ب‪--‬دبو ک‪--‬رنے واﻻ نہیں‪ ،‬اور دودھ‬
‫کی نہ‪--‬ریں ہیں جن ک‪--‬ا م‪--‬زه نہیں ب‪--‬دﻻ اور ش‪--‬راب کی نہ‪--‬ریں ہیں جن میں‬
‫پینے والوں کے لئے بڑی لذت ہے اور نہریں ہیں شہد کی جو بہت صاف‬
‫ہیں اور ان کے ل‪--‬ئے وہ‪--‬اں ہ‪--‬ر قس‪--‬م کے می‪--‬وے ہیں اور ان کے رب کی‬
‫طرف سے مغفرت ہے‪ ،‬کیا یہ مثل اس کے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہ‪--‬نے‬
‫واﻻ ہے؟ اور جنہیں گرم کھولتا ہوا پانی پالیا جائے گ‪--‬ا ج‪--‬و ان کی آنت‪--‬وں‬
‫کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا"۔ (محمد ‪)15‬۔" یقینًا پرہیزگ‪--‬ار ل‪--‬وگ جنت‪--‬وں‬
‫میں اور نعمتوں میں ہیں۔ جو انہیں ان کے رب نے دے رکھی ہیں اس پر‬
‫خ‪--‬وش خ‪--‬وش ہیں‪ ،‬اوران کے پروردگ‪--‬ار نے انہیں جہنم کے ع‪--‬ذاب س‪--‬ے‬
‫بھی بچا لیا ہے۔ تم مزے سے کھاتے پیتے رہو ان اعمال کے بدلے جو تم‬
‫کرتے تھے۔ برابر بچھے ہوئے شاندار تختے پر تکیے لگائے ہوئے۔ اور‬
‫ہم نے ان کا نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی (حوروں) سے ک‪--‬ر دی‪--‬ئے ہیں"۔‬
‫(الطور ‪)20-17‬۔‬
‫ہللا تعالی ہم سب کو جنتیوں میں شامل فرمائے۔‬
‫چھٹا رکن ‪ :‬بھلی اور ُبری تقدیر پر ایمان النا‪:‬‬
‫"اس کائنات کی ہر ایک حرکت ہللا جل شانہ کی تحریر کردہ تقدیر‬
‫(میں شامل)ہے‪ ،‬نہ کوئی مصیبت دنی‪--‬ا میں آتی ہے نہ (خ‪--‬اص) تمہ‪--‬اری‬
‫جانوں میں‪ ،‬مگر اس سے پہلے کہ ہم اس ک‪--‬و پی‪--‬دا ک‪--‬ریں وه ای‪--‬ک خ‪--‬اص‬
‫کت‪--‬اب میں لکھی ہ‪--‬وئی ہے‪ ،‬یہ (ک‪--‬ام) ہللا تع‪--‬الٰی پ‪--‬ر (بالک‪--‬ل) آس‪--‬ان ہے"۔‬
‫(الحديد‪)22 :‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫"بے شک ہم نے ہر چ‪--‬یز ک‪--‬و ای‪--‬ک (مق‪--‬ررہ) ان‪--‬دازے پ‪--‬ر پی‪--‬دا کی‪--‬ا‬
‫ہے"۔ (القمر‪)49 :‬۔ "کیا آپ نے نہیں جان‪--‬ا کہ آس‪--‬مان وزمین کی ہ‪--‬ر چ‪--‬یز‬
‫ہللا کے علم میں ہے‪ ،‬یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے‪ ،‬ہللا تع‪--‬الٰی‬
‫پر تو یہ امر بالکل آسان ہے"۔ (الحج‪)۷۰:‬۔‬
‫ان چھ ارکان کو جو شخص مکمل کرلے اور ان پر کم‪--‬ا حقہ ایم‪--‬ان‬
‫الئے تو وہ ہللا کے مومن بندوں میں شمار ہوگا‪ ،‬عام مخل‪--‬وق کے ایم‪--‬انی‬
‫درجات ای‪--‬ک دوس‪--‬رے س‪--‬ے مختل‪--‬ف ہ‪--‬وتے ہیں‪ ،‬ان میں س‪--‬ے بعض ک‪--‬و‬
‫بعض پر فوقیت وبرتری حاصل ہوتی ہے‪ ،‬ایمان کا سب س‪--‬ے بلن‪--‬د درجہ‬
‫احسان کا رتبہ ہے‪ ،‬اور وہ اس مقام تک پہنچنے کا ن‪--‬ام ہے کہ ‪" :‬آپ ہللا‬
‫کی عبادت اس طرح کریں گویا آپ اسے دیکھ رہے ہوں‪ ،‬اگ‪--‬ر آپ اس‪--‬ے‬
‫نہیں دیکھ رہے ہیں ت‪--‬و وہ آپ ک‪--‬و دیکھ رہ‪--‬ا ہے"۔(‪ )1‬یہ مخل‪--‬وق میں س‪--‬ے‬
‫چنیدہ لوگ ہیں جو جنت میں ف‪--‬ردوِس ب‪--‬ریں کے بلن‪--‬د ت‪--‬رین درج‪--‬ات س‪--‬ے‬
‫سرفراز ہوں گے۔‬

‫() اس حدیث کو بخاری (‪ )4777‬نے روایت کیا ہے۔‬ ‫‪1‬‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -۶‬اسالم کی تعلیمات اور اس کے اخالق‬
‫أ‪ -‬مامورات (وہ امور جن کا حکم دیا گیا ہے)۔‬
‫اب ہم چند ایسے اسالمی اخالق وآداب ذکر کرنے ج‪--‬ا رہے ہیں جن‬
‫کے تعل‪--‬ق س‪--‬ے اس‪--‬الم یہ چاہت‪--‬ا ہے کہ مس‪--‬لم معاش‪--‬رہ ان س‪--‬ے آراس‪--‬تہ‬
‫وپیراستہ ہو‪ ،‬ہم مختص‪--‬ر ان‪-‬داز میں انہیں ذک‪-‬ر ک‪-‬ر رہے ہیں‪ ،‬ہم نے اس‬
‫ب‪--‬ات ک‪--‬ا مکم‪--‬ل اہتم‪--‬ام کی‪--‬ا ہے کہ یہ اخالق اور آداب اس‪--‬الم کے بنی‪--‬ادی‬
‫مصادر یعنی کتاب الہی (ق‪--‬رآن ک‪--‬ریم) اور اح‪--‬ادیث رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم سے اخذ کئے جائیں۔‬
‫پہال‪ :‬سچ بولنا‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫اسالم اپنی طرف نسبت رکھنے والے پیروکاروں پر سچ بولن‪--‬ا الزم‬
‫ٹھہراتا ہے‪ ،‬صدق گوئی کو ان کی ایسی صفت اور پہچان قرار دیت‪--‬ا ہے‬
‫کہ کسی بھی ح‪--‬ال میں اس س‪--‬ے دس‪--‬تبردار ہون‪--‬ا ان کے ل‪--‬ئے ج‪--‬ائز نہیں‪،‬‬
‫نیز انہیں دروغ گوئی سے نہایت سختی کے ساتھ منع کرتا اور بلیغ ت‪--‬رین‬
‫عبارت اور واضح ترین بیان کے ذریعہ کذب بیانی سے انہیں روکتا ہے‪،‬‬
‫فرمان باری تعالی ہے‪" :‬اے ایمان وال‪--‬و! ہللا تع‪--‬الٰی س‪--‬ے ڈرو اور س‪--‬چوں‬
‫کے ساتھ رہ‪--‬و"۔ (الت‪--‬وبہ‪)119 :‬۔ اور رس‪--‬ول ہللا ﷺ نے فرمای‪--‬ا‪( :‬تم‬
‫سچ بولنے کو الزم پکڑو‪ ،‬بالشبہ سچ نیکو کاری کا راستہ بتالت‪--‬ا ہے اور‬
‫نیکو کاری یقیًنا جنت میں پہنچا دیتی ہے‪ ،‬آدمی ہمیشہ س‪-‬چ بولت‪-‬ا رہت‪-‬ا ہے‬
‫اور سچ بولنے کا ہی ارادہ رکھتا ہے‪ ،‬تو اس ک‪--‬ا ن‪--‬تیجہ یہ ہوت‪--‬ا ہے کہ ہللا‬
‫عزوجل کے یہاں صدیق (بہت س‪--‬چا) لکھ دی‪--‬ا جات‪--‬ا ہے‪،‬اور جھ‪--‬وٹ س‪--‬ے‬
‫پرپیز کرو‪ ،‬کیوں کہ جھوٹ گناہ کا راستہ بتالت‪--‬ا ہے اور بے ش‪--‬ک گن‪--‬اہ‬
‫جہنم میں پہنچ‪-‬ا دیت‪-‬ا ہے‪ ،‬آدمی ہمیش‪-‬ہ جھ‪-‬وٹ بولت‪-‬ا رہت‪-‬ا ہے اور جھ‪-‬وٹ‬
‫بولنے کا ہی ارادہ رکھتا ہے تو اس ک‪--‬ا ن‪--‬تیجہ یہ ہوت‪--‬ا ہے کہ ہللا عزوج‪--‬ل‬
‫کے یہاں کذاب (نہایت جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے (‪)1‬۔‬

‫() اسے بخاری (‪ )6094‬اور مسلم (‪ )2607‬نے روایت کیا ہے۔‬ ‫‪1‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫دروغ گ‪--‬وئی مومن‪--‬وں کی ص‪--‬فت نہیں‪ ،‬بلکہ یہ من‪--‬افقوں کی ص‪--‬فت‬
‫ہے(‪ ، )1‬ہللا کے رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم نے فرمای‪--‬ا‪( :‬من‪--‬افق کی تین‬
‫نشانیاں ہیں‪ :‬جب بات کہے تو جھوٹ بولے‪ ،‬جب وعدہ ک‪--‬رے ت‪--‬و خالف‬
‫ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت ک‪--‬رے)۔‬
‫(‪)2‬‬

‫یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام صدق گوئی کی ص‪-‬فت س‪-‬ے اس ق‪-‬در‬


‫لیس ہوئے کہ ان میں سے ایک شخص کا بیان ہے‪ :‬ہم رسول ہللا صلی ہللا‬
‫علیہ وسلم کے زمانہ میں دروغ گ‪--‬وئی (ن‪--‬ام کی ک‪--‬وئی چ‪--‬یز )ج‪--‬انتے بھی‬
‫نہیں تھے۔ یعنی ہمارے درمیان اس کا وجود نہ تھا))۔‬
‫‪ -‬دوسرا‪ :‬امانت ادا کرنا‪ ،‬عہد وپیمان پورا کرنا اور لوگ‪-‬وں کے‬
‫درمیان عدل وانصاف کرنا‪:‬‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارش‪--‬اد ہے‪ " :‬ہللا تع‪--‬الٰی تمہیں تاکی‪--‬دی حکم دیت‪--‬ا ہے کہ‬
‫امانت والوں کی امانتیں انہیں پہنچاؤ! اور جب لوگوں ک‪-‬ا فیص‪-‬لہ ک‪-‬رو ت‪-‬و‬
‫عدل وانصاف سے فیصلہ كرو!" ۔ النساء‪ ،))58 :‬ہللا س‪-‬بحانہ وتع‪-‬الٰی نے‬
‫مزید فرمایا‪" :‬اور وعدے پورا ک‪--‬رو کی‪--‬وں کہ ق‪--‬ول وق‪--‬رار کی ب‪--‬از پ‪--‬رس‬
‫ہونے والی ہے۔ اور جب ناپنے لگ‪--‬و ت‪--‬و بھ‪--‬ر پ‪--‬ور پیم‪--‬انے س‪--‬ے ن‪--‬اپو اور‬
‫سیدھی ترازو سے توﻻ کرو‪ ،‬یہی بہتر ہے اور انجام کے لحاظ س‪--‬ے بھی‬
‫بہت اچھا ہے"۔ (اإلسراء‪)34،35 :‬۔‬
‫ہللا تعالی نے مومنوں کی مدح سرائی کرتے ہوئے فرمایا‪" :‬ج‪--‬و ہللا‬
‫کے عہد (وپیمان) کو پورا کرتے ہیں اور قول وق‪--‬رار ک‪--‬و ت‪--‬وڑتے نہیں"۔‬
‫(الرعد‪)20:‬۔‬

‫() من‪--‬افق وہ ہے ج‪--‬و ظ‪--‬اہر ت‪--‬و یہ ک‪--‬رے کہ وہ مس‪--‬لمان ہے‪ ،‬لیکن اس کی حقیقی‬ ‫‪1‬‬

‫صورت حال اور ِد لی عقیدہ دیِن اسالم پر ایمان النے والے کے برعکس ہوتا ہے۔‬
‫() اس حدیث کو امام بخاری نے کتاب اإلیمان‪ ،‬باب عالمۃ المنافق میں روایت کیا‬ ‫‪2‬‬

‫ہے (‪)۱/۱۵‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫‪ -‬تیسرا‪ :‬تواضع وانکساری (کی پاسداری) اور کبر وغ‪-‬رور س‪-‬ے‬
‫دوری‪:‬‬
‫نبی صلی ہللا علیہ وسلم لوگ‪--‬وں میں س‪--‬ب س‪--‬ے زی‪--‬ادہ متواض‪--‬ع اور‬
‫منکسر المزاج تھے‪ ،‬اپنے صحابہ کے درمی‪--‬ان اس‪--‬ی ط‪--‬رح بیٹھ‪--‬تے جس‬
‫طرح کوئی عام صحابی بیٹھتا‪ ،‬آپ یہ ن‪--‬ا پس‪--‬ند ک‪--‬رتے کہ آپ کی آم‪--‬د پ‪--‬ر‬
‫لوگ (استقبال کے لئے) اٹھ کھڑے ہوں‪ ،‬ضرورت مند انسان آپ ک‪--‬ا ہ‪--‬اتھ‬
‫تھ‪--‬ام ک‪--‬ر آپ ک‪--‬و لے جات‪--‬ا اور جب ت‪--‬ک آپ اس کی ض‪--‬رورت پ‪--‬وری نہ‬
‫کردی‪--‬تے تب ت‪--‬ک آپ ک‪--‬و نہیں چھوڑت‪--‬ا‪ ،‬ن‪--‬یز آپ نے مس‪--‬لمانوں ک‪--‬و بھی‬
‫تواضع کا حکم دیا‪ ،‬چن‪--‬انچہ فرمای‪--‬ا‪" :‬ہللا نے مجھ پ‪--‬ر وحی کی ہے کہ تم‬
‫سب تواضع اختیار کرو حتی کہ کوئی شخص دوسرے شخص پر فخ‪--‬ر نہ‬
‫(‪)1‬‬
‫کرے اور کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے"۔‬
‫‪ -‬چوتھا‪ :‬سخاوت وفیاضی اور خیر کے کاموں میں خرچ کرنا‪:‬‬
‫ہللا تع‪-‬اٰل ی ک‪-‬ا ارش‪-‬اد ہے‪" :‬تم ج‪--‬و بھلی چ‪--‬یز ہللا کی راه میں دو گے‬
‫اس کا فائده خود پاؤ گے‪ ،‬تمہیں صرف ہللا تعالٰی کی رض‪--‬امندی کی طلب‬
‫کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے‪ ،‬تم ج‪--‬و کچھ م‪--‬ال خ‪--‬رچ ک‪--‬رو گے اس ک‪--‬ا‬
‫پورا پورا بدلہ تمہیں دی‪-‬ا ج‪-‬ائے گ‪-‬ا‪ ،‬اور تمہ‪-‬ارا ح‪-‬ق نہ م‪-‬ارا ج‪-‬ائے گ‪-‬ا"۔‬
‫(البقرة‪)272:‬۔ ہللا تعالی نے مومنوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمای‪-‬ا‪" :‬وہ‬
‫ہللا تعالٰی کی محبت میں کھانا کھالتے ہیں مسکین‪ ،‬ی‪--‬تیم اور قی‪--‬دیوں ک‪--‬و"۔‬
‫(اإلنس‪--‬ان‪)8:‬۔ ج‪--‬ود وس‪--‬خا‪ ،‬رس‪--‬ول ہللا ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم اور آپ کی‬
‫پیروی کرنے والے مومنوں کی صفت ہے‪ ،‬آپ کے پ‪--‬اس جتن‪--‬ا بھی م‪--‬ال‬
‫ہوتا‪ ،‬آپ اسے خیر کے کاموں میں خ‪--‬رچ کردی‪--‬تے‪ ،‬ن‪--‬بی ص‪--‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم کے ایک صحابی جابر رضی ہللا عنہ کا بی‪--‬ان ہے‪( :‬ايس‪--‬ا کبھی نہیں‬
‫ہوا کہ رس‪-‬ول ہللا ﷺ س‪-‬ے کس‪-‬ی چ‪-‬يز ک‪-‬ا س‪-‬وال کيا گيا ہ‪-‬و اور آپ‬
‫ﷺ نے جواب ميں ‪،‬نہيں‪ ،‬فرمايا ہو)۔ آپ ﷺ نے مہمان کی‬
‫ع‪--‬زت وتک‪--‬ریم کی رغبت دالئی‪ ،‬چن‪--‬انچہ فرمای‪--‬ا‪( :‬ج‪--‬و ش‪--‬خص ہللا اور‬

‫() اس حدیث کو امام مسلم (‪ )۱۷/۲۰۰‬نے کتاب الجنۃ‪ ،‬باب الصفات ال‪--‬تی یع‪--‬رف‬ ‫‪1‬‬

‫بھا أھل الجنۃ میں روایت کیا ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہ‪-‬و وہ اپ‪-‬نے مہم‪-‬ان کی ع‪-‬زت ک‪-‬رے‪ ،‬ج‪-‬و‬
‫شخص ہللا اور آخرت کے دن پ‪--‬ر ایم‪--‬ان رکھت‪--‬ا ہ‪--‬و وہ اپ‪--‬نے رش‪--‬تہ داروں‬
‫کے ساتھ حسن سلوک کرے‪ ،‬اور جو ش‪--‬خص ہللا اور ٓاخ‪--‬رت کے دن پ‪--‬ر‬
‫ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یا پھر خ‪--‬اموش رہے)۔‬
‫(‪)1‬‬

‫‪ -‬پانچواں‪ :‬صبر وتحمل سے کام لینا اور اذیت کو برداشت کرنا‪:‬‬


‫ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے‪" :‬جو مصیبت تم پر آجائے اس پر صبر کرنا‬
‫(یقین م‪-‬انو) کہ یہ ب‪-‬ڑے تاکی‪-‬دی ک‪-‬اموں میں س‪-‬ے ہے"۔ (لقم‪-‬ان‪)17:‬۔ ہللا‬
‫س‪-‬بحانہ وتع‪-‬الٰی نے مزی‪-‬د فرمای‪-‬ا‪" :‬اے ایم‪-‬ان وال‪--‬و! ص‪--‬بر اور نم‪-‬از کے‬
‫ذریعہ مدد چاہو‪ ،‬ہللا تعالی صبر والوں ک‪--‬ا س‪--‬اتھ دیت‪--‬ا ہے"۔ (البق‪--‬رة‪)153:‬۔‬
‫ایک جگہ اور ہللا فرماتا ہے‪" :‬اور صبر کرنے والوں کو ہم بھلے اعم‪--‬ال‬
‫کا بہترین ب‪-‬دلہ ض‪--‬رور عط‪-‬ا فرم‪-‬ائیں گے"۔ (النح‪--‬ل‪)96:‬۔ ن‪-‬بی ص‪--‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم تمام لوگ‪--‬وں س‪--‬ے زی‪--‬ادہ اذیت ک‪--‬و برداش‪--‬ت ک‪--‬رنے والے تھے‪،‬‬
‫آپ بد سلوکی کا بدلہ بد سلوکی سے نہیں دیتے تھے‪ ،‬آپ کی قوم نے آپ‬
‫کو اذیت دی جبکہ آپ انہیں اسالم کی دعوت دی‪--‬تے تھے‪ ،‬انہ‪--‬وں نے آپ‬
‫کو مارا پیٹا یہاں ت‪--‬ک کہ خ‪--‬ون آل‪--‬ود کردی‪--‬ا‪ ،‬آپ اپ‪--‬نے چہ‪--‬رہ س‪--‬ے خ‪--‬ون‬
‫پوچھ‪--‬تے اور کہ‪--‬تے ج‪--‬اتے‪( :‬اے ہللا ! ت‪--‬و م‪--‬یری ق‪--‬وم ک‪--‬و مع‪--‬اف ک‪--‬ردے‬
‫(‪)2‬‬
‫کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے)۔‬
‫چھٹا‪ :‬حیا وشرمندگی‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫مسلمان پاکدامن اور باحیا ہوتا ہے‪ ،‬حیا ایمان کی شاخوں میں س‪--‬ے‬
‫ایک شاخ ہے‪ ،‬یہ حی‪-‬ا مس‪-‬لمان ک‪-‬و عم‪-‬دہ اخالق اختی‪-‬ار ک‪-‬رنے پ‪-‬ر آم‪-‬ادہ‬
‫کرتی اور قول وعمل میں فحاشی اور بے حی‪--‬ائی س‪--‬ے روک‪--‬تی ہے‪ ،‬ن‪--‬بی‬
‫(‪)3‬‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کا ارشاد ہے‪( :‬حیا تو خیر ہی التی ہے)۔‬

‫() اس حدیث کو امام بخاری (‪ )6138‬اور مسلم (‪ )47‬نے روایت کیا ہے۔‬ ‫‪1‬‬

‫() اس حدیث کو بخاری نے کتاب المرتدین باب (‪ )۹/۲۰( )۵‬میں روایت کیا ہے۔‬ ‫‪2‬‬

‫() اس حدیث کو بخاری نے کتاب األدب باب الحیاء (‪ )۸/۳۵‬میں روایت کیا ہے۔‬ ‫‪3‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ساتواں‪ :‬والدین کی فرماں برداری‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫والدین کی فرماں برداری کرنا‪ ،‬ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور‬
‫عمدہ رویہ روا رکھنا اور ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھن‪--‬ا دیِن‬
‫اسالم کے بنیادی واجبات میں سے ہیں‪ ،‬ج‪-‬وں ج‪-‬وں وال‪-‬دین بڑھ‪-‬اپے ک‪-‬و‬
‫پہنچتے ہیں اور اوالد کے تئیں ان کی ضرورت بڑھ‪--‬تی ج‪--‬اتی ہے‪ ،‬ت‪--‬وں‬
‫توں یہ ذمہ داری مزید مؤک‪-‬د ہ‪-‬وتی ج‪--‬اتی ہے‪ ،‬ہللا تع‪-‬الی نے اپ‪-‬نی کت‪-‬اب‬
‫میں والدین کی فرماں برداری کا حکم دیا ہے اور ان کے عظیم حقوق پ‪--‬ر‬
‫زور ڈاال ہے‪ ،‬چنانچہ ہللا تعالى فرمات‪--‬ا ہے‪" :‬اور ت‪--‬یرا پروردگ‪--‬ار ص‪--‬اف‬
‫صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرن‪--‬ا‬
‫اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا‪ ،‬اگر تیری موجودگی میں ان میں سے‬
‫ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہن‪--‬ا‪،‬‬
‫نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرن‪-‬ا بلکہ ان کے س‪-‬اتھ ادب و اح‪-‬ترام س‪-‬ے ب‪-‬ات چیت‬
‫کرنا۔ اور عاجزی اور محبت کے س‪--‬اتھ ان کے س‪--‬امنے تواض‪--‬ع ک‪--‬ا ب‪--‬ازو‬
‫پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہن‪--‬ا کہ اے م‪--‬یرے پروردگ‪--‬ار! ان پ‪--‬ر‬
‫ویس‪--‬ا ہی رحم ک‪--‬ر جیس‪--‬ا انہ‪--‬وں نے م‪--‬یرے بچپن میں م‪--‬یری پ‪--‬رورش کی‬
‫ہے"۔ (االسراء‪)24-23 :‬۔‬
‫ہللا سبحانہ وتعالٰی نے مزید فرمایا‪" :‬ہم نے انس‪-‬ان ک‪-‬و اس کے م‪-‬اں‬
‫ب‪-‬اپ کے متعل‪-‬ق نص‪-‬یحت کی ہے‪ ،‬اس کی م‪-‬اں نے دکھ پ‪-‬ر دکھ اٹھ‪-‬ا ک‪-‬ر‬
‫اسے حمل میں رکھ‪--‬ا اور اس کی دودھ چھ‪--‬ڑائی دو ب‪--‬رس میں ہے کہ ت‪--‬و‬
‫میری اور اپنے ماں باپ کی ش‪--‬کر گ‪--‬زاری ک‪--‬ر‪( ،‬تم س‪--‬ب ک‪--‬و) م‪--‬یری ہی‬
‫طرف لوٹ کر آنا ہے"۔ (لقمان‪)۱۴ :‬۔‬
‫ایک شخص نے نبی صلی ہللا علیہ وسلم سے دریافت کی‪--‬ا‪( :‬م‪--‬یرے‬
‫حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ آپ نے فرمای‪--‬ا ‪( :‬ت‪--‬یری‬
‫ماں‪ ،‬اس نے کہا‪ :‬پھر کون؟ آپ نے فرمایا‪ :‬تیری م‪--‬اں‪ ،‬اس نے تیس‪--‬ری‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫بار عرض کیا‪ :‬پھر ک‪--‬ون ہے؟ آپ نے فرمای‪--‬ا‪ :‬ت‪--‬یری م‪--‬اں‪ ،‬اس نے کہ‪--‬ا‪:‬‬
‫(‪)1‬‬
‫پھر کون؟ آپ نے فرمایا‪ :‬پھر تمہارا باپ ہے)۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ اسالم نے مسلمان پر ماں باپ کے سارے حکم کی‬
‫تابعداری کرن‪--‬ا واجب ٹھہرای‪--‬ا ہے‪ ،‬اال یہ کہ وہ ہللا کی نافرم‪--‬انی ک‪--‬ا حکم‬
‫دیں‪ ،‬ت‪--‬و ایس‪--‬ی ص‪--‬ورت میں مخل‪--‬وق کی اط‪--‬اعت ک‪--‬رتے ہ‪--‬وئے ہللا کی‬
‫نافرمانی نہیں کی جائے گی‪ ،‬ہللا تعالی کا فرمان ہے‪" :‬اگر وہ دونوں تچھ‬
‫پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ ش‪--‬ریک ک‪--‬رے جس ک‪--‬ا تجھے‬
‫علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا‪ ،‬ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچہی ط‪--‬رح‬
‫بسر کرنا"۔ (لقمان‪)15:‬۔ نیز اسالم نے مسلمان پر یہ بھی واجب قرار دی‪--‬ا‬
‫ہے کہ وہ والدین کی عزت وتکریم کرے‪ ،‬ان کے لئے تواضع کے ب‪--‬ازو‬
‫پست رکھے‪ ،‬کردار وگفتار سے ان کی عزت افزائی کرے اور ہر ممکن‬
‫طریقے سے ان کی فرمانبرداری کرے مثال ان کے خورد ون‪-‬وش‪ ،‬لب‪-‬اس‬
‫وپوشاک اور عالج ومعالجہ ک‪-‬ا انتظ‪-‬ام ک‪-‬رے‪ ،‬ان کی اذیت وتکلی‪-‬ف دور‬
‫کرے‪ ،‬ان کے لئے دعا واستغفار کرے‪ ،‬ان کا وعدہ پ‪--‬ورا ک‪--‬رے اور ان‬
‫کے دوستوں کی عزت وتکریم کرے۔‬
‫آٹھواں‪ :‬دوسروں کے ساتھ حسن اخالق سے پیش آنا‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫نبی ﷺ کا ارشاِد گ‪-‬رامی ہے ‪( :‬مومن‪-‬وں میں س‪-‬ب س‪-‬ے کام‪-‬ل‬
‫(‪)2‬‬
‫ایمان واال وہ شخص ہے جو اخالق میں سب سے اچھا ہو)۔‬

‫() اس حدیث کو بخاری نے کتاب األدب باب من أحق الناس بحسن الص‪--‬حبۃ (‪)۸/۲‬‬ ‫‪1‬‬

‫میں روایت کیا ہے۔‬


‫() اس حدیث کو ابو داود نے کت‪--‬اب الس‪--‬نۃ ب‪--‬اب ال‪--‬دلیل على زی‪--‬ادۃ ونقص‪--‬انہ (‪)5/6‬‬
‫‪2‬‬

‫میں اور ترمذی نے کتاب الرضاع باب م‪--‬ا ج‪--‬اء فی ح‪--‬ق الم‪--‬رأۃ وزوجھ‪--‬ا (‪)3/457‬‬
‫میں روایت کیا ہے اور ترمذی نے کہا‪ :‬یہ حدیث حسن صحیح ہے‪ ،‬اور الب‪--‬انی ک‪--‬ا‬
‫حکم دیکھنے کے لئے مالحظہ کریں‪ :‬صحیح ابی داود (‪.)3/886‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اور نبی ﷺ کا ارشاِد گرامی ہے‪( :‬میرے نزدیک تم میں س‪--‬ے‬
‫س‪-‬ب س‪-‬ے زی‪-‬ادہ محب‪-‬وب اور قی‪-‬امت کے دن مجھ س‪-‬ے س‪-‬ب س‪-‬ے زی‪-‬ادہ‬
‫(‪)3‬‬
‫قریب بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں بہترین اخالق والے ہیں)۔‬
‫اور ہللا تع‪--‬الی نے اپ‪--‬نے ن‪--‬بی ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی ص‪--‬فت بی‪--‬ان‬
‫کرتے ہوئے فرمایا‪" :‬اور بے شک تو بہت بڑے (عم‪-‬ده) اخالق پ‪-‬ر ہے"۔‬
‫(القلم‪)4:‬۔ اور نبی ﷺ کا ارشاِد گرامی ہے‪( :‬حسِن اخالق کی تکمیل‬
‫کے لئے ہی مجھے مبعوث کی‪--‬ا گی‪--‬ا ہے)۔ (‪ )2‬اس ل‪--‬ئے مس‪--‬لمان پ‪--‬ر واجب‬
‫ہے کہ اپ‪--‬نے وال‪--‬دین کے س‪--‬اتھ حس‪--‬ن س‪--‬لوک ک‪--‬رے اور ان کی فرم‪--‬اں‬
‫برداری کرے‪ ،‬اسی طرح اپنی اوالد کے س‪--‬اتھ بھی حس‪--‬ن س‪--‬لوک ک‪--‬رے‬
‫ب‪--‬ایں ط‪--‬ور کہ ان کی اچھی ت‪--‬ربیت ک‪--‬رے‪ ،‬انہیں دی‪--‬نی تعلیم‪--‬ات س‪--‬ے‬
‫روش‪--‬ناس ک‪--‬رے‪ ،‬انہیں دنی‪--‬ا وآخ‪--‬رت کی ہ‪--‬ر نقص‪--‬ان دہ چ‪--‬یز س‪--‬ے دور‬
‫رکھے‪ ،‬ان پر اپنال مال خرچ کرے یہاں ت‪--‬ک کہ وہ خ‪--‬ود کفی‪--‬ل ہوج‪--‬ائیں‬
‫اور کم‪--‬انے پ‪--‬ر ق‪--‬ادر ہوج‪--‬ائیں‪ ،‬اس‪--‬ی ط‪--‬رح مس‪--‬لمان اپ‪--‬نی بی‪--‬وی‪ ،‬اپ‪--‬نے‬
‫بھ‪--‬ائیوں‪ ،‬بہن‪--‬وں‪ ،‬رش‪--‬تہ داروں‪ ،‬پڑوس‪--‬یوں اور تم‪--‬ام لوگ‪--‬وں کے س‪--‬اتھ‬
‫حسن سلوک سے پیش آئے‪ ،‬اپنے بھائیوں کے لئے وہی پس‪--‬ند ک‪--‬رے ج‪--‬و‬
‫اپ‪--‬نے ل‪--‬ئے پس‪--‬ند کرت‪--‬ا ہے‪ ،‬رش‪--‬تہ داروں اور پڑوس‪--‬یوں کے س‪--‬اتھ اچھ‪--‬ا‬
‫سلوک کرے‪ ،‬اپنے بڑوں کا احترام کرے‪ ،‬چھوٹوں پر ش‪--‬فقت ومہرب‪--‬انی‬
‫کرے‪ ،‬اور پریشان ح‪--‬ال کی ب‪--‬از پ‪--‬رس اور داد رس‪--‬ی ک‪--‬رے‪( ،‬اپ‪--‬نے ان‬
‫اعمال کے ذریعہ) ہللا تعالی کے اس فرمان پ‪--‬ر عم‪--‬ل پ‪--‬یرا ہ‪--‬و‪" :‬اور م‪--‬اں‬
‫باپ کے س‪-‬اتھ حس‪-‬ن س‪-‬لوک ک‪-‬رو اور رش‪-‬تہ داروں س‪-‬ے‪ ،‬ی‪-‬تیموں س‪-‬ے‪،‬‬
‫مسکینوں سے‪ ،‬قرابت دار ہمسایہ س‪--‬ے‪ ،‬اور بغ‪--‬ل کے ہمس‪--‬ایہ س‪--‬ے اور‬
‫پہلو کے ساتھی سے اور راہ کے مس‪--‬افر س‪--‬ے"۔ (النس‪--‬اء‪)36 :‬۔ اور ن‪--‬بی‬

‫() اس حدیث کو بخاری نے کتاب المناقب‪ ،‬باب صفۃ النبی ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم (‬ ‫‪3‬‬

‫‪ )4/230‬میں ان الفاظ کے س‪--‬اتھ روایت کی‪--‬ا ہے‪( :‬بال ش‪--‬بہ تم میں بہ‪--‬ترین ل‪--‬وگ وہ‬
‫ہیں جو تم میں سب سے اچھے اخالق کے ہوں)۔‬
‫() اس ح‪--‬دیث ک‪--‬و ام‪--‬ام احم‪--‬د نے المس‪--‬ند (‪ )۱۷/۸۰‬میں روایت کی‪--‬ا ہے اور احم‪--‬د‬
‫‪2‬‬

‫شاکر نے کہا‪ :‬اس کی س‪-‬ند ص‪--‬حیح ہے‪ ،‬ن‪--‬یز اس‪-‬ے بخ‪-‬اری نے کت‪--‬اب األدب میں‪،‬‬
‫بیہقی نے شعب اإلیمان میں اور حاکم نے المستدرک میں روایت کیا ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ﷺ کا ارشاد گرامی ہے‪( :‬جس کا ہللا پر اور قیامت کے دن پر ایمان‬
‫(‪)3‬‬
‫ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے)۔‬
‫‪ -‬ن‪--‬واں‪ :‬مظل‪--‬وم کی م‪--‬دد ک‪--‬رنے‪ ،‬ح‪--‬ق ک‪--‬و ث‪--‬ابت ک‪--‬رنے اور ع‪--‬دل‬
‫وانصاف کو رواج دینے کی خاطر ہللا کی راہ میں جہاد کرنا‪:‬‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارش‪--‬اد ہے‪" :‬ل‪--‬ڑو ہللا کی راه میں ان س‪--‬ے ج‪--‬و تم س‪--‬ے‬
‫لڑتے ہیں اور زیادتی نہ ک‪-‬رو‪ ،‬ہللا تع‪-‬الٰی زی‪-‬ادتی ک‪-‬رنے وال‪-‬وں ک‪-‬و پس‪-‬ند‬
‫نہیں فرماتا"۔ (البقرة‪)190:‬۔ایک اور جگہ ہللا س‪--‬بحانہ وتع‪--‬الی نے فرمای‪--‬ا‪:‬‬
‫"بھال کیا وجہ ہے کہ تم ہللا کی راه میں اور ان ن‪--‬اتواں م‪--‬ردوں‪ ،‬عورت‪--‬وں‬
‫اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹک‪-‬ارے کے ل‪-‬ئے جہ‪-‬اد نہ ک‪-‬رو؟ ج‪-‬و ی‪-‬وں‬
‫دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہم‪--‬ارے پروردگ‪--‬ار! ان ظ‪--‬الموں کی بس‪--‬تی‬
‫سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خود اپنے پاس س‪--‬ے حم‪--‬ایتی مق‪--‬رر‬
‫کر دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا"۔ (النساء‪)75:‬۔‬
‫اسالمی جہاد کا مقصد ہے حق کو ثابت کرنا‪ ،‬لوگ‪--‬وں کے درمی‪--‬ان‬
‫عدل وانصاف کو عام کرنا‪ ،‬ان لوگوں سے قتال کرنا ج‪--‬و بن‪--‬دوں پ‪--‬ر ظلم‬
‫کرتے‪ ،‬ان کے حق‪--‬وق س‪--‬لب ک‪--‬رتے اور انہیں ہللا کی عب‪--‬ادت ک‪--‬رنے اور‬
‫دین اسالم کو گلے لگانے سے روکتے ہیں‪ ،‬ساتھ ہی اس‪--‬الم اس فک‪--‬ر کی‬
‫تردید بھی کرت‪--‬ا ہے کہ لوگ‪--‬وں ک‪--‬و ط‪--‬اقت کے زور پ‪--‬ر اس‪--‬الم میں داخ‪--‬ل‬
‫ہونے پر مجبور کیا جائے ‪ ،‬ہللا تعالی کا فرمان ہے‪" :‬دین کے بارے میں‬
‫کوئی زبردستی نہیں"۔ (البقرۃ‪)256 :‬۔‬
‫اور جن‪-‬گ کے دوران مس‪-‬لمان کے ل‪--‬ئے یہ ج‪--‬ائز نہیں کہ ع‪-‬ورت‪،‬‬
‫چھ‪--‬وٹے بچے اور عم‪--‬ر دراز ب‪--‬وڑھے ک‪--‬و قت‪--‬ل ک‪--‬رے بلکہ ظلم پ‪--‬رور‬
‫جنگجوؤں سے ہی قتال کرے۔‬
‫جو شخص ہللا تعالی کی راہ میں قتل کردیا ج‪--‬ائے وہ ش‪--‬ہید ہے اور‬
‫ہللا کے پ‪--‬اس اس کے ل‪--‬ئے بلن‪--‬د مق‪--‬ام اور بیش بہ‪--‬ا اج‪--‬ر وث‪--‬واب ہے‪ ،‬ہللا‬

‫() اس حدیث کو بخاری نے کتاب األدب‪ ،‬باب من کان یؤمن باہلل والیوم اآلخ‪--‬ر فال‬ ‫‪3‬‬

‫یؤذ جارہ (‪ )۸/۱۳‬میں روایت کیا ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫تعالی فرماتا ہے‪" :‬ج‪--‬و ل‪--‬وگ ہللا کی راه میں ش‪--‬ہید ک‪--‬ئے گ‪--‬ئے ہیں ان ک‪--‬و‬
‫ہرگ‪--‬ز م‪--‬رده نہ س‪--‬مجھیں‪ ،‬بلکہ وه زن‪--‬ده ہیں اپ‪--‬نے رب کے پ‪--‬اس روزی‪--‬اں‬
‫دیئے جاتے ہیں۔ ہللا تعالٰی نے اپنا فضل جو انہیں دے رکھ‪--‬ا ہے اس س‪--‬ے‬
‫بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں ان لوگوں کی بابت ج‪--‬و اب ت‪--‬ک‬
‫ان سے نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں‪ ،‬اس پر کہ انہیں نہ کوئی خوف ہے‬
‫اور نہ وه غمگین ہوں گے"۔ (آل عمران‪)169،170:‬۔‬
‫دسواں‪ :‬دعا ومناجات‪ ،‬ذکر واذکار اور تالوِت قرآن‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫مومن کا ایمان جس قدر زیادہ ہوگا اسی ق‪--‬در ہللا تع‪--‬الی س‪--‬ے اس ک‪--‬ا‬
‫رشتہ بھی استوار ہوگا‪ ،‬وہ (کثرت سے) ہللا ک‪--‬و پک‪--‬ارے گ‪--‬ا اور اس کے‬
‫سامنے گریہ وزاری کرے گا کہ اس کی دنیاوی ضروریات پوری کردے‬
‫اور آخ‪--‬رت میں اس کے گن‪--‬اہ مع‪--‬اف فرم‪--‬ائے اور بلن‪--‬د درج‪--‬ات پ‪--‬ر ف‪--‬ائز‬
‫ک‪--‬رے‪ ،‬ہللا س‪--‬خی وفی‪--‬اض ہے اور وہ پس‪--‬ند کرت‪--‬ا ہے کہ ل‪--‬وگ اس س‪--‬ے‬
‫مانگیں اور سوال کریں‪ ،‬ہللا پاک فرمات‪--‬ا ہے‪" :‬جب م‪--‬یرے بن‪--‬دے م‪--‬یرے‬
‫ب‪--‬ارے میں آپ س‪--‬ے س‪--‬وال ک‪--‬ریں ت‪--‬و آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی ق‪--‬ریب‬
‫ہوں‪ ،‬ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے‪ ،‬قب‪--‬ول‬
‫کرتا ہوں"۔ (البقرة‪)186 :‬۔ چنانچہ ہللا تعالی دعا قبول کرتا ہے بش‪--‬رطیکہ‬
‫وہ دعا بندہ کی خیر وبھالئی پر مشتمل ہو‪ ،‬اور ساتھ ہی اس دعا پ‪--‬ر بن‪--‬دہ‬
‫کو اجر وثواب سے بھی نوازتا ہے۔‬
‫مومن کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ ش‪--‬ب وروز‪ ،‬عالنیہ ط‪--‬ور پ‪--‬ر‬
‫اور پوشیدہ انداز میں بکثرت ہللا کا ذک‪--‬ر کرت‪--‬ا رہت‪--‬ا ہے‪ ،‬چن‪--‬انچہ مختل‪--‬ف‬
‫ط‪--‬ریقے س‪--‬ے ہللا تع‪--‬الی کی تعظیم کرت‪--‬ا اور اس کے ذک‪--‬ر واذک‪--‬ار میں‬
‫منہمک رہتا ہے‪ ،‬مثال کے طور پر یہ کلمات اور ان جیسے دیگر کلمات‬
‫کا ورد کرتا رہتا ہے‪ :‬سبحان ہللا‪ ،‬الحمد ہلل‪ ،‬ال الہ اال ہللا‪ ،‬ہللا اک‪--‬بر‪ ،‬اس‬
‫ذکر پر ہللا کے بڑے اجر وثواب اور بیش بہا انعام‪--‬ات م‪--‬رتب ہ‪--‬وتے ہیں‪،‬‬
‫رسول صلی ہللا علیہ وس‪--‬لم ک‪--‬ا ارش‪--‬اد گ‪--‬رامی ہے‪( :‬مف‪ِّ--‬ر دون ب‪--‬ازی لے‬
‫گئے‪ ،‬لوگوں نے پوچھا‪ :‬ہللا کے رسول! مفردون سے کی‪-‬ا م‪-‬راد ہے؟ آپ‬
‫نے فرمایا‪ :‬کثرت سے ہللا کو یاد کرنے والے (مرد)اور ہللا کو یاد ک‪--‬رنے‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫والی عورتیں )(‪)1‬۔ ہللا سبحانہ وتعالٰی نے مزید فرمایا‪" :‬مسلمانو! ہللا تعالٰی‬
‫ک‪--‬ا ذک‪--‬ر بہت زی‪--‬اده ک‪--‬رو۔ اور ص‪--‬بح وش‪--‬ام اس کی پ‪--‬اکیزگی بی‪--‬ان ک‪--‬رو"۔‬
‫(األحزاب‪ ،)42، 41:‬مزید ہللا پاک نے فرمای‪--‬ا‪" :‬اس ل‪--‬ئے تم م‪--‬یرا ذک‪--‬ر‬
‫ک‪--‬رو‪ ،‬میں بھی تمہیں ی‪--‬اد ک‪--‬روں گ‪--‬ا‪ ،‬م‪--‬یری ش‪--‬کر گ‪--‬زاری ک‪--‬رو اور ن‪--‬ا‬
‫ش‪--‬کری س‪--‬ے بچ‪--‬و"۔ (البق‪--‬رة‪)152:‬۔ ذک‪--‬ر الہی میں ہللا کی کت‪--‬اب ‪-‬ق‪--‬رآن‬
‫مجید‪ -‬کی تالوت بھی شامل ہے‪ ،‬چنانچہ بندہ جتنی کثرت س‪--‬ے ق‪--‬رآن کی‬
‫تالوت اور اس پر غور وفکر کرے گا‪ ،‬اسی قدر ہللا کے یہاں اس کا مقام‬
‫ومرتبہ بھی بلند ہوگا۔‬
‫قرآن پڑھنے والے سے قیامت کے دن کہا جائے گا‪( :‬پڑھتا جا اور‬
‫چڑھتا جا اور اسی طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسے کہ دنیا میں پڑھا کرتا‬
‫(‪)2‬‬
‫تھا‪ ،‬جہاں آخری آیت ختم کرے گا وہیں تیرا مقام ہوگا)۔‬
‫گیارہواں‪ :‬شرعی علم سیکھنا‪ ،‬لوگوں ک‪--‬و س‪--‬کھانا اور اس کی‬ ‫‪-‬‬
‫دعوت دینا‪:‬‬
‫آپ ﷺ نے فرمایا‪ ( :‬جو شخص کسی راستے میں حصول علم‬
‫کی خاطر چال ہ‪--‬و‪ ،‬ت‪--‬و ہللا تع‪--‬الی اس کے ل‪--‬ئے جنت کی ک‪--‬وئی راہ آس‪--‬ان‬
‫کردے گا‪ ،‬اور بال شبہ فرشتے طالب علم کے کام س‪--‬ے رض‪--‬ا من‪--‬دی کے‬
‫(‪)3‬‬
‫اظہار کے طور پر اس کے لئے اپنا پر بچھادیتے ہیں)۔‬

‫() اس حدیث کو مسلم نے کتاب الذکر والدعاء ‪ -‬باب الحث على الذکر ( ‪ )17/4‬میں‬ ‫‪1‬‬

‫روایت کیا ہے۔‬


‫() اس حدیث کو اب‪--‬وداود (‪ )1464‬نے روایت کی‪--‬ا اور م‪--‬ذکورہ الف‪--‬اظ اب‪--‬وداود کے‬ ‫‪2‬‬

‫روایت کردہ ہیں‪ ،‬نیز اس‪--‬ے ترم‪--‬ذی (‪ )1464‬نے‪ ،‬نس‪--‬ائی نے (الس‪--‬نن الک‪--‬برى) (‬
‫‪ )8056‬میں اور احمد (‪ .)6799‬نے روایت کیا ہے۔‬
‫() اس حدیث کو امام ترمذی نے ابواب العلم‪ ،‬باب فضل الفقہ فی العب‪--‬ادۃ (‪)4/153‬‬ ‫‪3‬‬

‫میں‪ ،‬اب‪--‬وداود نے کت‪--‬اب العلم‪ ،‬ب‪--‬اب الحث على طلب العلم (‪ )4/153‬میں اور ابن‬
‫م‪--‬اجہ نے المق‪--‬دمہ (‪ )1/81‬میں روایت کی‪--‬ا ہے اور الب‪--‬انی نے (ص‪--‬حیح الج‪--‬امع) (‬
‫‪ )5/302‬میں اسے صحیح کہا ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫نبی ﷺ مزید ارشاد فرم‪--‬اتے ہیں‪( :‬تم میں س‪--‬ب س‪--‬ے بہ‪--‬تر وہ‬
‫شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے)۔ (‪ )1‬ایک اور حدیث میں‬
‫نبی ﷺ ارشاد فرماتے ہیں‪( :‬یقینا فرشتے اس شخص کے ل‪--‬یے ج‪--‬و‬
‫لوگ‪--‬وں ک‪--‬و نیکی وبھالئی کی تعلیم دیت‪--‬ا ہے‪ ،‬خ‪--‬یر وب‪--‬رکت کی دع‪--‬ائیں‬
‫کرتے ہیں)۔ (‪ )2‬نبی ﷺ کا ارشاد گ‪--‬رامی ہے‪( :‬جس نے کس‪--‬ی ہ‪--‬دایت‬
‫(خیر کے کام) کی رہنمائی کی‪ ،‬اسے ان لوگوں کے برابر اج‪--‬ر ملے گ‪--‬ا‬
‫جو اس پ‪--‬ر عم‪--‬ل ک‪--‬ریں گے‪ ،‬ان (بع‪--‬د وال‪--‬وں)کے ث‪--‬واب میں ک‪--‬وئی کمی‬
‫(‪)3‬‬
‫نہیں ہوگی)۔‬
‫ہللا سبحانہ وتع‪-‬الٰی ک‪-‬ا فرم‪-‬ان ہے‪" :‬اور اس س‪-‬ے زی‪-‬اده اچھی ب‪-‬ات‬
‫واﻻ کون ہے ج‪--‬و ہللا کی ط‪-‬رف بالئے اور نی‪-‬ک ک‪-‬ام ک‪-‬رے اور کہے کہ‬
‫میں یقینًا مسلمانوں میں سے ہوں"۔ (فصلت‪)33:‬۔‬
‫بارہواں‪ :‬ہللا اور اس کے رسول کے فیصلہ سے راضی ہونا‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫ہللا کے مشروع کردہ کسی حکم پر اعتراض نہ کرنا‪ ،‬کی‪--‬وں کہ ہللا‬
‫پاک تمام حاکموں سے بہتر حاکم اور تمام مہربانوں سے بڑا مہربان ہے‪،‬‬
‫زمین وآسمان کی کوئی چیز اس س‪--‬ے مخفی نہیں‪ ،‬اس ک‪--‬ا فیص‪--‬لہ بن‪--‬دوں‬
‫کی خواہشات اور ستم پروروں کی آرزؤں سے مت‪--‬اثر نہیں ہوت‪--‬ا‪ ،‬اس کی‬
‫رحمت ہی ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے ل‪--‬ئے ایس‪--‬ے (احک‪--‬ام) مش‪--‬روع‬
‫کئے جو ان کی دنیا وآخرت کے لئے مفی‪--‬د ہیں‪ ،‬ن‪--‬یز اس سلس‪--‬لے میں وہ‬
‫بندوں کو ان کی طاقت سے بڑھ کر مکلف بھی نہیں کرتا‪ ،‬اس کی بندگی‬
‫کا تقاضہ ہے کہ ہر معاملہ میں ہللا کے مشروع کردہ (قوانین واحک‪--‬ام ک‪--‬و‬

‫() اس حدیث کو بخاری نے کتاب الفض‪-‬ائل‪ ،‬ب‪-‬اب خ‪-‬یرکم من تعلم الق‪-‬رآن وعلمہ (‬ ‫‪1‬‬

‫‪)6/236‬میں روایت کیا ہے۔‬


‫() اس حدیث کو ترمذی نے کتاب العلم‪ ،‬باب ما ج‪--‬اء فی فض‪--‬ل الفقہ على العب‪--‬ادۃ (‬ ‫‪2‬‬

‫‪ )5/50‬میں اس سے زیادہ طویل سیاق کے ساتھ روایت کیا ہے۔‬


‫() اس ح‪-‬دیث ک‪--‬و مس‪-‬لم نے کت‪--‬اب العلم ‪ ،‬ب‪--‬اب من س‪-‬ن س‪-‬نۃ حس‪-‬نۃ أو س‪-‬یئۃ (‪/16‬‬ ‫‪3‬‬

‫‪ )227‬میں روایت کیا ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہی) فیصل بنایا جائے اور اس فیصلہ پر مکم‪--‬ل ِد لی اطمین‪--‬ان وخوش‪--‬ی ک‪--‬ا‬
‫مظاہرہ کیا جائے۔‬
‫ہللا تع‪--‬اٰل ی ک‪--‬ا ارش‪--‬اد ہے‪" :‬س‪--‬و قس‪--‬م ہے ت‪--‬یرے پروردگ‪--‬ار کی! یہ‬
‫مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختالف میں آپ کو ح‪--‬اکم‬
‫نہ مان لیں‪ ،‬پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپ‪--‬نے دل میں اور‬
‫کس‪-‬ی ط‪-‬رح کی تنگی اور ناخوش‪-‬ی نہ پ‪-‬ائیں اور فرم‪-‬انبرداری کے س‪-‬اتھ‬
‫قبول کر لیں"۔ [النساء‪]۶۵ :‬۔ ہللا سبحانہ وتعالٰی نے مزی‪--‬د فرمای‪--‬ا‪" :‬کی‪--‬ا یہ‬
‫لوگ پھر سے جاہلیت ک‪--‬ا فیص‪--‬لہ چ‪--‬اہتے ہیں؟ یقین رکھ‪--‬نے والے لوگ‪--‬وں‬
‫کے لئے ہللا تعالٰی سے بہ‪--‬تر فیص‪--‬لے اور حکم ک‪--‬رنے واﻻ ک‪--‬ون ہوس‪--‬کتا‬
‫ہے؟"۔ [المائدۃ‪]۵۰ :‬۔‬
‫ب۔ محرمات اور ممنوعات‬
‫پہال‪ :‬شرک (ہللا تعالی کے عالوہ کسی اور کے لئے کس‪--‬ی بھی‬ ‫‪-‬‬
‫قسم کی بندگی بجا النا)۔‬
‫مثال وہ شخص جو غیر ہللا کے سامنے سجدہ کرتا‪ ،‬یا غ‪--‬یر ہللا ک‪--‬و‬
‫پکارت‪--‬ا‪ ،‬اس س‪--‬ے ح‪--‬اجت روائی کی فری‪--‬اد کرت‪--‬ا‪ ،‬ی‪--‬ا غ‪--‬یر ہللا کے ل‪--‬ئے‬
‫جانور ذبح کرتا‪ ،‬ی‪--‬ا کس‪--‬ی بھی قس‪--‬م کی دیگ‪--‬ر عب‪--‬ادت غ‪--‬یر ہللا کے ل‪--‬ئے‬
‫انجام دیتا ہے‪ ،‬خواہ وہ پکارا جانے واال (معبود) زندہ ہو یا مردہ‪ ،‬قبر ہو‬
‫یا بت‪ ،‬پتھر ہو یا درخت‪ ،‬فرشتہ ہو یا نبی یا ولی یا ک‪--‬وئی حی‪--‬وان ی‪--‬ا اس‬
‫کے ل‪--‬ئے عالوہ کچھ اور‪ ،‬یہ س‪--‬ب ک‪--‬ا س‪--‬ب ش‪--‬رک ہے جس‪--‬ے ہللا تع‪--‬الی‬
‫معاف نہیں کرتا‪ ،‬اال یہ کہ بندہ توبہ کرکے ن‪--‬ئے س‪--‬رے س‪--‬ے اس‪--‬الم میں‬
‫داخل ہو۔‬
‫ہللا تعاٰل ی ک‪-‬ا ارش‪-‬اد ہے‪" :‬یقین‪ً-‬ا ہللا تع‪-‬الٰی اپ‪-‬نے س‪-‬اتھ ش‪-‬ریک ک‪-‬ئے‬
‫جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو‬
‫ہللا تعالٰی کے ساتھ ش‪--‬ریک مق‪--‬رر ک‪--‬رے اس نے بہت ب‪--‬ڑا گن‪--‬اه اور بہت‪--‬ان‬
‫باندھا"۔ (النساء‪)48 :‬۔ اسی ل‪-‬ئے مس‪-‬لمان ہللا عزوج‪-‬ل کے س‪-‬وا نہ کس‪-‬ی‬
‫کی عبادت کرتا ہے ‪ ،‬نہ کسی کو پکارتا ہے‪ ،‬اور نہ ہللا کے س‪--‬وا کس‪--‬ی‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کے سامنے جھکت‪--‬ا ہے‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی ک‪--‬ا فرم‪--‬ان ہے‪" :‬آپ فرم‪--‬ا دیج‪--‬ئے کہ‬
‫بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور م‪-‬یرا جین‪-‬ا اور م‪-‬یرا مرن‪-‬ا‬
‫یہ سب خالص ہللا ہی کا ہے جو سارے جہان کا مال‪--‬ک ہے۔ اس ک‪--‬ا ک‪--‬وئی‬
‫شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب م‪--‬اننے وال‪--‬وں‬
‫میں سے پہال ہوں"۔ (األنعام‪)163-162:‬۔‬
‫یہ بھی ش‪--‬رک ہے کہ ہللا کے ل‪--‬ئے بی‪--‬وی ی‪--‬ا بی‪--‬ٹے ک‪--‬ا عقی‪--‬دہ رکھ‪--‬ا‬
‫جائے ‪-‬ہللا تعالی اس س‪--‬ے بہت زی‪--‬ادہ بلن‪--‬د وبرت‪--‬ر ہے‪ -‬ی‪--‬ا یہ عقی‪--‬دہ رکھ‪--‬ا‬
‫ج‪--‬ائے کہ ہللا کے س‪--‬وا اور بھی معب‪--‬ود ہیں ج‪--‬و اس کائن‪--‬ات میں تص‪--‬رف‬
‫کرتے ہیں۔ "اگر آسمان وزمین میں سوائے ہللا تع‪--‬الٰی کے اور بھی معب‪--‬ود‬
‫ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے پس ہللا تعالٰی ع‪-‬رش ک‪-‬ا رب ہ‪-‬ر اس‬
‫وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں")۔ األنبیاء‪)۲۲ :‬۔‬
‫دوسرا‪ :‬جادو‪ ،‬کہانت اور علِم غیب کا دعوی کرنا‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫ج‪--‬ادو اور کہ‪--‬انت (اٹک‪--‬ل س‪--‬ے مس‪--‬تقبل کی خ‪--‬بر دین‪--‬ا) کف‪--‬ر ہے‪،‬‬
‫جادوگر اس وقت تک جادوگر نہیں بن س‪--‬کتا جب ت‪--‬ک کہ ش‪--‬یطانوں س‪--‬ے‬
‫اس ک‪--‬ا رب‪--‬ط ض‪--‬بط نہ ہوج‪--‬ائے اور وہ غ‪--‬یر ہللا کی عب‪--‬ادت میں مل‪--‬وث نہ‬
‫ہوج‪--‬ائے‪ ،‬یہی وجہ ہے کہ مس‪-‬لمان کے ل‪--‬ئے ج‪--‬ادوگروں کے پ‪-‬اس جان‪-‬ا‬
‫جائز نہیں اور نہ ان کی تصدیق کرنا جائز ہے ان باتوں میں جن ک‪-‬ا تعل‪-‬ق‬
‫علم غیب کے دعوی سے اور ان واقعات وحوادث سے ہو جن کے ب‪-‬ارے‬
‫میں وہ دعوی کرتے ہیں کہ مستقبل میں وہ رونما ہونے والے ہیں۔‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے‪" :‬کہہ دیج‪--‬ئے کہ آس‪--‬مانوں وال‪--‬وں میں س‪--‬ے‬
‫اور زمین والوں میں سے سوائے ہللا کے کوئی غیب نہیں جانتا"۔ (النم‪--‬ل‪:‬‬
‫‪)65‬۔ ہللا س‪-‬بحانہ وتع‪-‬الٰی نے مزی‪-‬د فرمای‪-‬ا‪" :‬وه غیب ک‪-‬ا ج‪-‬اننے واﻻ ہے‬
‫اور اپ‪--‬نے غیب پ‪--‬ر کس‪--‬ی ک‪--‬و مطل‪--‬ع نہیں کرت‪--‬ا۔ س‪--‬وائے اس پیغم‪--‬بر کے‬
‫جس‪--‬ے وه پس‪--‬ند ک‪--‬رلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہ‪--‬رے دار مق‪--‬رر‬
‫کردیتا ہے"۔ (الجن‪)27 - 26 :‬۔‬
‫تیسرا‪ :‬ظلم وستم‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ظلم ای‪--‬ک بہت کش‪--‬ادہ دروازہ ہے جس میں بہت س‪--‬ے ب‪--‬رے اعم‪--‬ال‬
‫اور بری صفات داخل ہیں جو فرد کو متاثر کرتی ہیں‪ ،‬اس میں انسان ک‪--‬ا‬
‫اپنی ذات پر ظلم کرن‪-‬ا‪ ،‬اپ‪-‬نے ارد گ‪-‬رد کے لوگ‪-‬وں پ‪-‬ر ظلم کرن‪-‬ا‪ ،‬اپ‪-‬نے‬
‫معاشرہ پر ظلم کرنا بلکہ اپنے دشمنوں پ‪--‬ر ظلم کرن‪--‬ا بھی داخ‪--‬ل ہے‪ ،‬ہللا‬
‫تعالی کا فرمان ہے‪" :‬کسی قوم کی عداوت تمہیں خالِف عدل پ‪--‬ر آم‪--‬ادہ نہ‬
‫کردے‪ ،‬عدل کیا کرو جو پرہیز گاری کے زیادہ قریب ہے"۔ (المائدۃ‪)8 :‬۔‬
‫ہللا تعالی نے ہمیں یہ خبر دی ہے کہ وہ ظالموں کو پس‪--‬ند نہیں کرت‪--‬ا‪ ،‬ہللا‬
‫کے رس‪--‬ول ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم فرم‪--‬اتے ہیں کہ ہللا تع‪--‬الی نے فرمای‪--‬ا‪:‬‬
‫(م‪--‬یرے بن‪--‬دو! میں نے ظلم کرن‪--‬ا اپ‪--‬نے اوپ‪--‬ر ح‪--‬رام کی‪--‬ا ہے اور تمہ‪--‬ارے‬
‫درمیان بھی اسے حرام قرار دیا ہے‪ ،‬اس لیے تم ایک دوسرے پ‪--‬ر ظلم نہ‬
‫کرو)۔ (‪ )1‬اور ن‪--‬بی ﷺ ک‪--‬ا ارش‪--‬اِد گ‪--‬رامی ہے‪( :‬اپ‪--‬نے بھ‪--‬ائی کی م‪--‬دد‬
‫کرو‪ ،‬چاہے ظالم ہو یا مظلوم۔ ایک شخص نے پوچھا‪ :‬ی‪--‬ا رس‪--‬ول ہللا! جب‬
‫وہ مظلوم ہو گا‪ ،‬تب تو میں اس کی مدد کروں گا‪ ،‬لیکن یہ بتائیے کہ جب‬
‫وہ ظالم ہو گا‪ ،‬تب میں اس کی مدد کیسے کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا‪:‬‬
‫تم اسے ظلم کرنے سے روکو گے ‪-‬یا فرمایا کہ تم اسے ظلم کرنے س‪--‬ے‬
‫(‪)2‬‬
‫منع کرو گے‪ ،-‬یہی اس کی مدد کرنا ہے)۔‬
‫چوتھا‪ :‬ہللا کی حرام کردہ جان کو قت‪--‬ل کرن‪--‬ا‪ ،‬اال یہ کہ ح‪--‬ق کے‬ ‫‪-‬‬
‫ساتھ ہو‪:‬‬
‫دین اس‪--‬الم میں قت‪--‬ل ای‪--‬ک ب‪--‬ڑا س‪--‬نگین ج‪--‬رم ہے جس پ‪--‬ر ہللا نے‬
‫دردناک عذاب کی وعید سنائی ہے اور اس پر دنی‪--‬ا میں بھی س‪--‬خت ت‪--‬رین‬
‫سزا مرتب فرمائی ہے‪ ،‬وہ یہ کہ قاتل کو قتل ک‪--‬رنے (ک‪--‬ا حکم دی‪--‬ا)‪ ،‬اال‬
‫یہ کہ مقتول کے اولیا اسے معاف کردیں‪ ،‬ہللا تعالی کا فرمان ہے‪" :‬اس‪--‬ی‬
‫وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کس‪--‬ی ک‪--‬و بغ‪--‬یر‬

‫() اس ح‪--‬دیث ک‪--‬و مس‪--‬لم نے کت‪--‬اب ال‪--‬بر والص‪--‬لۃ واآلداب‪ ،‬ب‪--‬اب تح‪--‬ریم الظلم (‬
‫‪1‬‬

‫‪ )16/132‬میں روایت کیا ہے۔‬


‫() اسے بخاری نے کتاب المظالم والغص‪--‬ب‪ ،‬ب‪--‬اب أعن أخ‪--‬اک ظالم‪--‬ا أو مظلوم‪--‬ا (‬ ‫‪2‬‬

‫‪ )3/168‬میں روایت کیا ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اس کے کہ وه کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے واﻻ ہو‪ ،‬قت‪--‬ل ک‪--‬ر‬
‫ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگ‪--‬وں ک‪--‬و قت‪--‬ل کردی‪--‬ا‪ ،‬اور ج‪--‬و ش‪--‬خص کس‪--‬ی‬
‫ایک کی جان بچا لے‪ ،‬اس نے گویا تمام لوگوں کو زنده کردی‪--‬ا"۔ (المائ‪--‬دۃ‪:‬‬
‫‪)۳۲‬۔ ہللا سبحانہ وتعالٰی نے مزید فرمایا‪" :‬اور جو کوئی کسی م‪--‬ومن ک‪--‬و‬
‫قصدًا قتل کر ڈالے‪ ،‬اس کی س‪--‬زا دوزخ ہے جس میں وه ہمیش‪--‬ہ رہے گ‪--‬ا‪،‬‬
‫اس پر ہللا تعالٰی کا غضب ہے‪ ،‬اس‪--‬ے ہللا تع‪--‬الٰی نے لعنت کی ہے اور اس‬
‫کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے"۔ (النساء‪)93:‬۔‬
‫پانچواں‪ :‬لوگوں کے مال ودولت پر حملہ کرنا‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫خ‪--‬واہ چ‪--‬وری کے ذریعہ ہ‪--‬و ی‪--‬ا ڈاکہ زنی کے ذریعہ‪ ،‬رش‪--‬وت کے‬
‫ذریعہ ہو یا حیلہ اور فریب کے ذریعہ یا کسی اور طریقہ سے‪ ،‬ہللا تعالی‬
‫کا فرمان ہے‪" :‬چوری ک‪--‬رنے والے م‪--‬رد اور ع‪--‬ورت کے ہ‪--‬اتھ ک‪--‬اٹ دی‪--‬ا‬
‫کرو‪ ،‬یہ بدلہ ہے اس کا جو انہوں نے کی‪--‬ا‪،‬ع‪--‬ذاب ہے ہللا کی ط‪--‬رف س‪--‬ے‬
‫اور ہللا تعالٰی ق‪--‬وت وحکمت واﻻ ہے"۔ (المائ‪--‬دۃ‪)38:‬۔ ہللا س‪--‬بحانہ وتع‪--‬الٰی‬
‫نے مزی‪-‬د فرمای‪-‬ا‪ " :‬اپ‪-‬نے آپس کے م‪-‬ال ناج‪-‬ائز ط‪-‬ریقہ س‪-‬ے مت کھ‪-‬اؤ"۔‬
‫(البقرة‪)188:‬۔ ہللا سبحانہ وتعالٰی نے مزید فرمای‪--‬ا‪" :‬ج‪--‬و ل‪--‬وگ ن‪--‬احق ﻇلم‬
‫سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں‪ ،‬وه اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں‬
‫اور عنقریب وه دوزخ میں جائیں گے"۔ (النساء‪)10:‬۔‬
‫معلوم ہوا کہ دوسروں کے مال پر حملہ کرنے (والوں سے) اس‪--‬الم‬
‫پوری طاقت کے س‪--‬اتھ نمٹت‪--‬ا ہے اور اس مع‪--‬املہ میں س‪--‬خت رویہ اختی‪--‬ار‬
‫کرتا ہے‪ ،‬حملہ کرنے والے پر ایسی بھاری بھ‪-‬رکم س‪-‬زائیں م‪-‬رتب کرت‪-‬ا‬
‫ہے جو اس کے لئے اور اس جیس‪--‬ے ان تم‪--‬ام مجرم‪--‬وں کے ل‪--‬ئے ع‪--‬برت‬
‫ہیں جو معاشرہ کے امن وسکون اور نظم وضبط کو بگاڑتے ہیں۔‬
‫چھٹا‪ :‬دھوکہ وفریب‪ ،‬اور خیانت‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫خرید وفروخت‪ ،‬عہد وپیمان اور دیگ‪--‬ر تم‪--‬ام مع‪--‬امالت میں دھ‪--‬وکہ‬
‫وفریب‪ ،‬اور خیانت قابل مذمت صفات ہیں جن سے اسالم نے سختی کے‬
‫ساتھ منع کیا ہے۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے‪" :‬بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی ک‪--‬رنے‬
‫والوں کی۔ کہ جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پ‪--‬ورا پ‪--‬ورا لی‪--‬تے ہیں۔‬
‫اور جب انہیں ناپ ک‪-‬ر ی‪-‬ا ت‪-‬ول ک‪-‬ر دی‪-‬تے ہیں ت‪-‬و کم دی‪-‬تے ہیں۔ کی‪-‬ا انہیں‬
‫اپ‪-‬نے م‪-‬رنے کے بع‪-‬د جی اٹھ‪-‬نے ک‪-‬ا خی‪-‬ال نہیں۔ اس عظیم دن کے ل‪-‬ئے۔‬
‫جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہ‪-‬وں گے"۔ (المطففين‪:‬‬
‫‪)5-1‬۔ اور نبی ﷺ کا ارشاِد گ‪--‬رامی ہے‪( :‬جس نے ہمیں دھوک‪--‬ا دی‪--‬ا‬
‫وہ ہم میں س‪--‬ے نہیں) (‪)1‬۔ ای‪--‬ک جگہ اور ہللا فرمات‪--‬ا ہے ‪" :‬یقین‪--‬ا دغ‪--‬ا ب‪--‬از‬
‫گنہگار ہللا کو اچھا نہیں لگتا"۔ (النساء‪)107:‬۔‬
‫ساتواں‪ :‬لوگوں پر ظلم وزیادتی کرنا‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫سب وشتم‪ ،‬غیبت وچغلخوری‪ ،‬بغض وحسد‪ ،‬بد گمانی‪ ،‬جاسوسی‬
‫اور مذاق واستہزا وغیرہ کے ذریعہ لوگوں کی عزت ون‪--‬اموس )پ‪--‬ر حملہ‬
‫کرنا)‪ ،‬اسالم ایک ص‪--‬اف س‪--‬تھرا معاش‪--‬رہ ق‪--‬ائم کرن‪--‬ا چاہت‪--‬ا ہے‪ ،‬جس میں‬
‫محبت واخوت‪ ،‬باہمی یکجہتی اور آپسی تع‪--‬اون کی فض‪--‬ا ق‪--‬ائم ہ‪--‬و‪ ،‬اس‪--‬ی‬
‫وجہ سے ایسی تمام سماجی بیماریوں ک‪-‬ا وہ س‪-‬ختی س‪-‬ے مق‪-‬ابلہ کرت‪-‬ا ہے‬
‫جو معاشرہ میں اختالف پیدا کرنے اور اس کے اف‪--‬راد کے درمی‪--‬ان بغض‬
‫وحسد اور کبر ونخوت کو پروان چڑھانے کا سبب بن سکتی ہیں۔‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے‪" :‬اے ایمان وال‪--‬و! م‪--‬رد دوس‪--‬رے م‪--‬ردوں ک‪--‬ا‬
‫م‪---‬ذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان س‪---‬ے بہ‪---‬تر ہ‪---‬وں اور نہ ع‪---‬ورتیں‬
‫عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہ‪--‬وں‪ ،‬اور آپس میں‬
‫ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی ک‪--‬و ب‪--‬رے لقب دو‪ ،‬ایم‪--‬ان کے‬
‫بعد فسق برا نام ہے‪ ،‬اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں۔ اے ایم‪--‬ان‬
‫والو! بہت بدگمانیوں سے بچو یقین مانو کہ بعض بدگمانیاں گن‪--‬اه ہیں۔ اور‬
‫بھید نہ ٹٹوال کرو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت ک‪--‬رے۔ کی‪--‬ا تم‬
‫میں سے کوئی بھی اپنے مرده بھائی ک‪-‬ا گوش‪-‬ت کھان‪-‬ا پس‪-‬ند کرت‪-‬ا ہے؟ تم‬

‫() اس حدیث کو امام مسلم نے کتاب اإلیمان‪ ،‬باب قول النبی (من غش‪--‬نا فلیس من‪--‬ا)‬ ‫‪1‬‬

‫(‪ )۲/۱۰۹‬میں روایت کیا ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ک‪--‬و اس س‪--‬ے گھن آئے گی‪ ،‬اور ہللا س‪--‬ے ڈرتے رہ‪--‬و‪ ،‬بے ش‪--‬ک ہللا ت‪--‬وبہ‬
‫قبول کرنے واال مہربان ہے"۔ (الحجرات‪)12 ،11:‬۔‬
‫اسی طرح اسالم‪ ،‬معاشرہ کے افراد کے درمیان نسلی اور طبق‪--‬اتی‬
‫امتیاز کا بھی سختی س‪-‬ے مق‪-‬ابلہ کرت‪-‬ا ہے ‪ ،‬کی‪-‬وں کہ س‪-‬ب اس کی نظ‪-‬ر‬
‫میں برابر ہیں‪ ،‬کسی عربی کو عجمی پر اور کسی گورے ک‪--‬و ک‪--‬الے پ‪--‬ر‬
‫کوئی برتری نہیں س‪--‬وائے اس دین وتق‪--‬وی کی بنی‪--‬اد پ‪--‬ر ج‪--‬و ان میں س‪--‬ے‬
‫کسی کے دل میں ہو‪ ،‬وہ سب کے سب یکساں طور پ‪--‬ر نی‪--‬ک اعم‪--‬ال میں‬
‫ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں‪ ،‬ہللا تعالی فرماتا‬
‫ہے‪" :‬اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک (ہی) مرد وع‪--‬ورت س‪--‬ے پی‪--‬دا کی‪--‬ا‬
‫ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے اور قبیلے‬
‫بنا دیئے ہیں‪ ،‬ہللا کے نزدی‪--‬ک تم س‪--‬ب میں ب‪--‬اعزت وه ہے ج‪--‬و س‪--‬ب س‪--‬ے‬
‫زی‪-‬اده ڈرنے واﻻ ہے‪ ،‬یقین م‪-‬انو کہ ہللا دان‪-‬ا اور ب‪-‬اخبر ہے"۔ (الحج‪--‬رات‪:‬‬
‫‪)13‬۔‬
‫‪ -‬آٹھواں‪ :‬جوا بازی‪ ،‬شراب نوشی اور منشیات کا استعمال‪:‬‬
‫ہللا تعاٰل ی ک‪--‬ا ارش‪--‬اد ہے‪" :‬اے ایم‪--‬ان وال‪--‬و! ب‪--‬ات یہی ہے کہ ش‪--‬راب‬
‫اور جوا اور تھ‪--‬ان اور ف‪--‬ال نک‪--‬النے کے پانس‪--‬ے کے ت‪--‬یر‪ ،‬یہ س‪--‬ب گن‪--‬دی‬
‫باتیں شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فالح یاب ہو۔ شیطان‬
‫تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے آپس میں‬
‫عداوت اور بغض واقع کرا دے اور ہللا تعالٰی کی یاد سے اور نم‪--‬از س‪--‬ے‬
‫تم کو باز رکھے سو اب بھی باز آجاؤ"۔ (المائدۃ‪)91 ،90:‬۔‬
‫ن‪-‬واں‪ :‬م‪-‬ردار ک‪-‬ا گوش‪-‬ت‪( ،‬بہ‪-‬ا ہ‪-‬وا) خ‪-‬ون اور س‪-‬ور ک‪-‬ا گوش‪-‬ت‬ ‫‪-‬‬
‫کھانا‪:‬‬
‫وہ تمام گندی چیزیں جو انسان کے ل‪--‬ئے نقص‪--‬اندہ ہیں‪ ،‬اس‪-‬ی ط‪-‬رح‬
‫وہ سارے جانور جنہیں غیر ہللا کی قربت حاصل کرنے کے لیے ذبح کی‪--‬ا‬
‫ج‪--‬ائے (وہ ح‪--‬رام ہیں)‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی ک‪--‬ا فرم‪--‬ان ہے‪" :‬اے ایم‪--‬ان وال‪--‬و! ج‪--‬و‬
‫پاکیزه چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ‪ ،‬پیو اور ہللا تعالٰی کا‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫شکر کرو‪ ،‬اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہ‪-‬و۔ تم پ‪-‬ر م‪-‬رده اور (بہ‪-‬ا‬
‫ہ‪--‬وا) خ‪--‬ون اور س‪--‬ور ک‪--‬ا گوش‪--‬ت اور ہ‪--‬ر وه چ‪--‬یز جس پ‪--‬ر ہللا کے س‪--‬وا‬
‫دوسروں کا نام پکارا گیا ہو‪ ،‬حرام ہے۔ پھر ج‪--‬و مجب‪--‬ور ہوج‪--‬ائے اور وه‬
‫حد سے بڑھنے واﻻ اور زیادتی کرنے واﻻ نہ ہو‪ ،‬اس پر ان کے کھ‪--‬انے‬
‫میں کوئی گناه نہیں‪ ،‬ہللا تع‪-‬الٰی بخش‪-‬ش ک‪-‬رنے واﻻ مہرب‪-‬ان ہے"۔ (البق‪-‬رة‪:‬‬
‫‪)173 ،172‬۔‬
‫دسواں‪ :‬زنا اور قوم لوط کے گناہ کا ارتکاب کرنا‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫زنا ایک شنیع اور مذموم عمل ہے جس سے اخالق اور س‪--‬ماج میں‬
‫بگاڑ پیدا ہوتا ہے‪ ،‬نسب خل‪-‬ط مل‪-‬ط ک‪-‬ا ش‪-‬کار ہوجات‪-‬ا ہے‪ ،‬خان‪-‬دان برب‪-‬اد‬
‫ہوجاتے ہیں اور صحیح تربیت مفقود ہوج‪--‬اتی ہے‪ ،‬زن‪--‬ا س‪--‬ے پی‪--‬دا ہ‪--‬ونے‬
‫والے بچے جرم کی تلخی اور معاش‪--‬رہ کی ناپس‪--‬ندیدگی کے احس‪--‬اس تلے‬
‫دبے ہوتے ہیں‪ ،‬ہللا تعالی کا فرم‪--‬ان ہے‪":‬اور زن‪--‬ا کے پ‪--‬اس بهی نہ جان‪--‬ا‬
‫کہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے" ۔ (اإلسراء‪)32:‬۔‬
‫زنا کی وجہ سے ایسی جنسی بیماریاں پھیلتی ہیں ج‪--‬و معاش‪--‬رہ کے‬
‫ڈھانچہ کو منہدم کردیتی ہیں‪ ،‬رسول ہللا صلی ہللا علیہ وس‪--‬لم نے فرمای‪--‬ا‪:‬‬
‫(جب بھی کسی قوم میں بے حیائی (ب‪--‬دکاری وغ‪--‬یرہ) عالنیہ ہ‪--‬ونے لگ‪--‬تی‬
‫ہے ت‪--‬و ان میں ط‪--‬اعون اور ایس‪--‬ی بیماری‪--‬اں پھی‪--‬ل ج‪--‬اتی ہیں ج‪--‬و ان کے‬
‫بزرگوں میں نہیں تھیں)(‪)1‬۔‬
‫یہی وجہ ہے کہ اس‪---‬الم نے زناک‪---‬اری ت‪---‬ک پہنچ‪---‬انے والے تم‪---‬ام‬
‫راستوں پر قدغن لگانے کا حکم دیا ہے‪ ،‬چن‪--‬انچہ مس‪--‬لمانوں ک‪--‬و حکم دی‪--‬ا‬
‫کہ اپ‪--‬نی نگ‪--‬اہیں نیچی رکھیں‪ ،‬کی‪--‬وں کہ ح‪--‬رام نگ‪--‬اہ زن‪--‬ا کی ط‪--‬رف لے‬
‫جانے والے راستے کا پہال چھور ہے‪ ،‬اسی طرح عورتوں کو بھی س‪--‬تر‬
‫پوشی‪ ،‬حجاب اور پاکدامنی کا حکم دیا ہے‪ ،‬تاکہ معاش‪--‬رہ ک‪--‬و ب‪--‬دکاریوں‬
‫کی خرابی سے محفوظ رکھا جا سکے‪ ،‬اس کے بالمقاب‪--‬ل ش‪--‬ادی ک‪--‬ا حکم‬
‫دیا‪ ،‬اس پ‪-‬ر ابھ‪-‬ارا اور اس کی رغبت دالئی اور اس پ‪-‬ر اج‪--‬ر وث‪-‬واب ک‪-‬ا‬
‫() اس حدیث کو ابن ماجہ نے کتاب الفتن‪ ،‬ب‪--‬اب العقوب‪--‬ات (‪ )۲/۱۳۳۳‬میں روایت‬ ‫‪1‬‬

‫کیا ہے اور البانی نےاس حدیث کو حسن کہا ہے (صحیح ابن ماجۃ) (‪)۲/۳۷۰‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫وعدہ فرمایا‪ ،‬بلکہ میاں بیوی کے درمیان جو جنسی لطف ان‪--‬دوزی ہ‪--‬وتی‬
‫ہے‪ ،‬اس پر بھی اجر وثواب کا وعدہ فرمایا‪ ،‬تاکہ ایسے قابل احترام اور‬
‫پاک دامن خانوادے وجود پزیر ہوں ج‪--‬و آج کے ش‪--‬یر خ‪--‬وار اور ک‪--‬ل کے‬
‫مرِد آہن کے لئے کامیاب تربیتی آماجگاہ بننے کے الئق ہوں۔‬
‫گیارہواں‪ :‬سود خوری‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫سود معاش واقتصاد کی تباہی کا پیش خیمہ اور م‪-‬ال کے ض‪--‬رورت‬
‫مند کی ضروت ک‪--‬ا استحص‪--‬ال ہے‪ ،‬خ‪--‬واہ یہ ض‪--‬رورت من‪--‬د ت‪--‬اجر ہ‪--‬و ی‪--‬ا‬
‫حاجت مند فقیر‪ ،‬سود کا مطلب ہے ای‪--‬ک متعینہ م‪--‬دت ت‪--‬ک کے ل‪--‬ئے اس‬
‫شرط پر مال قرض دینا کہ قرض کی ادائیگی کے وقت متعین اضافی مال‬
‫اسے ادا کرنا ہوگا‪ ،‬اس طرح سود دینے واال مال کے ضرورت مند فقیر‬
‫ومحتاج کی حاجت کا استحصال کرتا اور اس کے کن‪--‬دھوں پ‪--‬ر پے درپے‬
‫قرضوں کا بوجھ ڈال دیتا ہے جو اصل سرمایہ سے کئی گنا زی‪--‬ادہ ہ‪--‬وتے‬
‫ہیں۔‬
‫سود دینے واال‪ ،‬تاجر‪ ،‬یا صنعت کار‪ ،‬یا کسان یا ان جیس‪--‬ے تم‪--‬ام‬
‫طبقات کا استحصال کرتا ہے جو معاش واقتصاد کی رفتار جاری رکھتے‬
‫ہیں۔‬
‫انہیں نق‪--‬د م‪--‬ال کی س‪--‬خت ض‪--‬رورت ہ‪--‬وتی ہے جس ک‪--‬ا غل‪--‬ط فائ‪--‬دہ‬
‫اٹھاتے ہوئے وہ انہیں جو قرض دیت‪--‬ا ہے‪ ،‬اس کے من‪--‬افع س‪--‬ے زائ‪--‬د رقم‬
‫ان پ‪--‬ر تھ‪--‬وپ دیت‪--‬ا ہے‪ ،‬لیکن کس‪--‬اد ب‪--‬ازاری اور نقص‪--‬ان کے پیش آم‪--‬دہ‬
‫خطرات میں وہ ان کا شریک نہیں ہوتا۔‬
‫جب اس تاجر کو (تجارت میں) نقصان ہوتا ہے تو اس پر قرض‪--‬وں‬
‫کا ب‪--‬وجھ اور ق‪--‬رض دی‪--‬نے والے کے س‪--‬ود ک‪--‬ا ب‪--‬وجھ جم‪--‬ع ہوج‪--‬اتے ہیں‪،‬‬
‫جبکہ اگر وہ دونوں نفع ونقصان ہ‪--‬ر دو ص‪--‬ورت میں ای‪--‬ک دوس‪--‬رے کے‬
‫شریک ہوتے‪ ،‬ایک محنت کرتا اور دوسرا اپنا مال لگاتا‪ ،‬جیسا کہ اسالم‬
‫نے حکم دیا ہے‪ ،‬تو معاش کی گ‪--‬اڑی مسلس‪--‬ل چل‪--‬تی رہ‪--‬تی اور س‪--‬ب ک‪--‬و‬
‫فائدہ پہنچتا رہتا۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے‪" :‬اے ایمان والو! ہللا تعالٰی سے ڈرو اور جو‬
‫سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایم‪-‬ان والے ہ‪-‬و۔ اور اگ‪-‬ر‬
‫ایسا نہیں ک‪-‬رتے ت‪-‬و ہللا تع‪-‬الٰی س‪-‬ے اور اس کے رس‪-‬ول س‪-‬ے ل‪-‬ڑنے کے‬
‫لئے تیار ہو جاؤ‪ ،‬ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے‪ ،‬نہ‬
‫تم ظلم کرو نہ تم پ‪-‬ر ظلم کی‪-‬ا ج‪-‬ائے گ‪-‬ا۔ اور اگ‪-‬ر ک‪-‬وئی تنگی واال ہ‪-‬و ت‪-‬و‬
‫اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے اور صدقہ کرو ت‪--‬و تمہ‪--‬ارے ل‪--‬ئے بہت‬
‫ہی بہتر ہے اگر تم میں علم ہو"۔ (البقرة‪)280 ،279 ،278:‬۔‬
‫بارہواں‪ :‬بخیلی اور کنجوسی‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫یہ انانیت اور خود پسندی کی دلی‪--‬ل ہے‪ ،‬چن‪--‬انچہ یہ بخی‪--‬ل اپن‪--‬ا م‪--‬ال‬
‫ذخ‪--‬یرہ کرت‪--‬ا‪ ،‬فق‪--‬یروں اور مس‪--‬کینوں ک‪--‬و زک‪--‬اۃ دی‪--‬نے س‪--‬ے انک‪--‬ار کرت‪--‬ا‪،‬‬
‫معاشرہ سے کٹ کر رہتا اور آپسی تعاون اور باہمی اخوت وہمدردی کے‬
‫اس اصول کا انکار کرتا ہے جس کا ہللا اور رسول نے حکم دی‪--‬ا ہے‪ ،‬ہللا‬
‫تعالی کا فرمان ہے‪" :‬جنہیں ہللا تعالٰی نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھ‪--‬ا‬
‫ہے وه اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وه ان‬
‫کے لئے نہایت بدتر ہے‪ ،‬عنق‪--‬ریب قی‪--‬امت والے دن یہ اپ‪--‬نی کنجوس‪--‬ی کی‬
‫چیز کے طوق ڈالے جائیں گے‪ ،‬آسمانوں اور زمین کی م‪--‬یراث ہللا تع‪--‬الٰی‬
‫ہی کے لئے ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے ہللا تعالٰی آگ‪--‬اه ہے"۔‬
‫(آل عمران‪)180:‬۔‬
‫تیرہواں‪ :‬دروغ گوئی اور جھوٹی گواہی‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی یہ حدیث گزر چکی ہے‪( :‬جھوٹ فجور‬
‫کے راستے پر چالتا ہے اور فج‪-‬ور آگ کی ط‪-‬رف لے جات‪-‬ا ہے‪ ،‬انس‪-‬ان‬
‫مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہت‪--‬ا ہے یہ‪--‬اں ت‪--‬ک‬
‫کہ ہللا تعالی کے نزدیک اسے جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے)۔‬
‫جھوٹ کی نہ‪--‬ایت ن‪--‬ا پس‪--‬ندیدہ قس‪--‬موں میں جھ‪--‬وٹی گ‪--‬واہی بھی ہے‪،‬‬
‫نبی ص‪-‬لی ہللا علیہ وس‪-‬لم نے اس س‪-‬ے بہت زی‪-‬ادہ متنف‪-‬ر کی‪-‬ا اور اس کے‬
‫ب‪-‬رے انج‪-‬ام س‪-‬ے متنبہ فرمای‪-‬ا‪ ،‬آپ نے بلن‪-‬د آواز س‪-‬ے اس کی وض‪-‬احت‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫فرمائی اور اپنے صحابہ سے کہا‪( :‬کیا میں تمہیں بہت بڑے گناہ کی خبر‬
‫نہ دوں؟ ہللا کے س‪--‬اتھ ش‪--‬رک کرن‪--‬ا اور وال‪--‬دین کی نافرم‪--‬انی کرن‪--‬ا‪ ،‬آپ‬
‫صلی ہللا علیہ وس‪-‬لم اس وقت ٹی‪--‬ک لگ‪--‬ا ک‪--‬ر بیٹھے ہ‪--‬وئے تھے‪ ،‬پھ‪--‬ر آپ‬
‫سیدھے ہ‪--‬وکر بیٹھ گ‪--‬ئے اور فرمای‪--‬ا‪ :‬خ‪--‬بردار! جھ‪--‬وٹی ب‪--‬ات‪ ،‬آگ‪--‬اہ رہ‪--‬و!‬
‫جھوٹی گواہی)۔ (‪ )1‬آپ مسلسل اسے دہراتے رہے مقصد امت ک‪--‬و اس میں‬
‫واقع ہونے سے ڈرانا تھا۔‬
‫چودہواں‪ :‬کبر وغرور‪ ،‬خود پسندی اور فخر وتکبر‪:‬‬ ‫‪-‬‬
‫کبر وغرور اور فخ‪--‬ر وتک‪--‬بر دیِن اس‪--‬الم میں نہ‪--‬ایت م‪--‬ذموم‪ ،‬حق‪--‬یر‬
‫اور ناپس‪--‬ند ص‪--‬فات ہیں‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی نے ہمیں بتای‪--‬ا ہے کہ وہ تک‪--‬بر ک‪--‬رنے‬
‫وال‪--‬وں ک‪--‬و پس‪--‬ند نہیں کرت‪--‬ا‪ ،‬اور ان کے اخ‪--‬روی انج‪--‬ام کے تعل‪--‬ق س‪--‬ے‬
‫فرمایا‪" :‬کیا تکبر ک‪--‬رنے وال‪--‬وں ک‪--‬ا ٹھ‪--‬انہ جہنم میں نہیں؟"۔ (الزم‪--‬ر‪)60:‬۔‬
‫معلوم ہوا کہ متکبر اور خود پس‪-‬ند ش‪-‬خص ہللا کی نظ‪-‬ر میں مبغ‪-‬وض اور‬
‫مخلوق کی نظر میں بھی قابِل نفرت اور نا پسند ہوتا ہے۔‬
‫ج‪ -‬محرمات سے توبہ کرنا‬
‫یہ تمام کبائر اور محرمات جن کا میں نے ذکر کیا‪ ،‬تمام مس‪--‬لمانوں‬
‫پر واجب ہے کہ ان میں وقوع پژیر ہونے سے انتہائی متنبہ رہیں‪ ،‬کی‪--‬وں‬
‫کہ ہر وہ عمل جسے انسان انجام دیتا ہے قیامت کے دن اسے اس کا ب‪--‬دلہ‬
‫ملنے واال ہے‪ ،‬اگر عمل اچھا ہوا تو بدلہ بھی اچھا ملے گا اور عمل ب‪--‬را‬
‫ہوا تو بدلہ بھی برا ملے گا۔‬
‫اگر مسلمان ان میں سے کسی حرام ک‪--‬ام ک‪--‬ا ارتک‪--‬اب ک‪--‬ر بیٹھے ت‪--‬و‬
‫اسے چاہئے کہ فورا اس س‪--‬ے ت‪--‬وبہ ک‪--‬رے‪ ،‬ہللا س‪--‬ے ل‪--‬و لگ‪--‬ائے اور اس‬
‫سے مغفرت کی دعا کرے‪ ،‬اگر اس کی توبہ سچی ہو تو اس پر الزم ہے‬
‫کہ اس گناہ سے باز آجائے جس کا ارتکاب کیا تھا‪ ،‬نیز اس کے ارتک‪--‬اب‬
‫پر ندامت وشرمندگی کا اظہار کرے اور یہ عزم مصمم ک‪--‬رے کہ دوب‪--‬ارہ‬

‫() اس ح‪--‬دیث ک‪--‬و بخ‪--‬اری نے کت‪--‬اب الش‪--‬ہادات‪ ،‬ب‪--‬اب م‪--‬ا قی‪--‬ل فی ش‪--‬ہادۃ ال‪--‬زور (‬
‫‪1‬‬

‫‪ )۳/۲۲۵‬میں روایت کیا ہے۔‬


‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫اس کا ارتکاب نہیں کرے گا‪ ،‬اور اگر کس‪--‬ی کے ح‪--‬ق میں اس س‪--‬ے ظلم‬
‫سرزد ہوگیا ہو تو اس کا حق اسے واپس کردے‪ ،‬یا اس سے معافی تالفی‬
‫کرالے‪ ،‬تب جاکر اس کی توبہ س‪--‬چی م‪--‬انی ج‪--‬ائے گی‪ ،‬ہللا اس کی ت‪--‬وبہ‬
‫قبول کرے گا اور اس گن‪-‬اہ پ‪-‬ر اس‪-‬ے س‪-‬زا نہیں دے گ‪-‬ا‪ ،‬گن‪-‬اہ س‪-‬ے ت‪-‬وبہ‬
‫کرنے واال اس شخص کی طرح ہوجاتا ہے جس نے گناہ کیا ہی نہیں۔‬
‫اسے چاہئے کہ کثرت س‪--‬ے اس‪--‬تغفار ک‪--‬رے‪ ،‬بلکہ ہ‪--‬ر مس‪--‬لمان ک‪--‬و‬
‫چاہئے کہ ان سے جو چھ‪--‬وٹی ب‪--‬ڑی غلطی‪--‬اں س‪--‬رزد ہوجای‪--‬ا ک‪--‬رتی ہیں ان‬
‫سے بکثرت استغفار کیا ک‪--‬ریں‪ ،‬ہللا تع‪--‬الی فرمات‪--‬ا ہے‪" :‬اور میں نے کہ‪--‬ا‬
‫کہ اپ‪--‬نے رب س‪--‬ے اپ‪--‬نے گن‪--‬اه بخش‪--‬واؤ (اور مع‪--‬افی م‪--‬انگو) وه یقین‪ً-‬ا ب‪--‬ڑا‬
‫بخشنے واﻻ ہے"۔ (نوح‪)10:‬۔ کثرت سے استغفار کرنا اور ہللا کى طرف‬
‫رجوع وانابت کرنا‪( ،‬رب کے سامنے) عاجزی کرنے والے مومنوں کی‬
‫صفت ہے‪ ،‬ہللا تعالی کا فرم‪--‬ان ہے‪(" :‬م‪--‬یری ج‪--‬انب س‪--‬ے)کہہ دو کہ اے‬
‫میرے بندو! جنہوں نے اپنی ج‪--‬انوں پ‪--‬ر زی‪--‬ادتی کی ہے تم ہللا کی رحمت‬
‫سے ناامید نہ ہو جاؤ‪ ،‬بالیقین ہللا تعالٰی س‪-‬ارے گن‪-‬اہوں ک‪-‬و بخش دیت‪-‬ا ہے‪،‬‬
‫واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت واﻻ ہے۔ تم (سب)اپ‪-‬نے پروردگ‪-‬ار کی‬
‫طرف جھک پ‪--‬ڑو اور اس کی حکم ب‪--‬رداری ک‪--‬یے ج‪--‬اؤ اس س‪--‬ے قب‪--‬ل کہ‬
‫تمہارے پاس عذاب آ جائے اور پھر تمہاری م‪-‬دد نہ کی ج‪-‬ائے"۔ (الزم‪-‬ر‪:‬‬
‫‪)54 ،53‬۔‬
‫د‪ -‬اس دین کے صحیح نقل کے تئیں مسلمانوں کی توجہ اور ان کا‬
‫اہتمام‬
‫چونکہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کے اقوال وافع‪--‬ال اور آپ کی‬
‫تقریرات س‪--‬ے ہللا تع‪--‬الی کے کالم کی توض‪--‬یح اور دیِن اس‪--‬الم کے اوام‪--‬ر‬
‫ونواہی کی تشریح ہوتی ہے‪ ،‬اس لئے مسلمانوں نے رس‪--‬ول ہللا ص‪--‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم سے مروی احادیث کے صحیح نقل پ‪--‬ر ب‪--‬ڑی ت‪--‬وجہ دی اور ِان‬
‫منقول (مرویات)ک‪--‬و ان اض‪--‬افوں س‪--‬ے پ‪--‬اک ک‪--‬رنے کے ل‪--‬ئے انتہ‪--‬ائی ج‪--‬د‬
‫وجہد کی جو رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی احادیث نہیں ہیں‪ ،‬نیز آپ‬
‫ص‪-‬لی ہللا علیہ وس‪-‬لم کی ط‪-‬رف منس‪-‬وب جھ‪-‬وٹے اق‪-‬وال ک‪-‬و طش‪-‬ت ازب‪-‬ام‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫کرنے کے لئے جان توڑ محنت کی‪ ،‬اس کے لئے نہایت دقیق قواعد اور‬
‫ایسے اصول وضع کئے کہ ان احادیث کو نسل در نسل نقل ک‪-‬رتے ہ‪-‬وئے‬
‫ان کی رعایت وپاسداری کرنا الزم ہے۔‬
‫ہم حد درجہ اختصار کے ساتھ اس علم (علِم حدیث)کے تعل‪--‬ق س‪--‬ے‬
‫بات کرنے جا رہے ہیں تاکہ ق‪--‬اری کے س‪--‬امنے وہ امتی‪--‬ازی خصوص‪--‬یت‬
‫عیاں ہوسکے جو امت مسلمہ کو دیگر تمام اقوام وملل س‪-‬ے ممت‪-‬از ک‪-‬رتی‬
‫ہے‪ ،‬ب‪--‬ایں ط‪--‬ور کہ ہللا نے امت مس‪--‬لمہ کے ل‪--‬ئے اپ‪--‬نے دین کی ص‪--‬اف‬
‫وشفاف شکل کو محفوظ رکھا‪ ،‬صدیوں گزرنے کے بعد بھی جھوٹی اور‬
‫منگھ‪--‬ڑت روای‪--‬ات اور بے بنی‪--‬اد خراف‪--‬ات اس دین میں خل‪--‬ط مل‪--‬ط نہ ہ‪--‬و‬
‫سکیں۔‬
‫ہللا تعالی کے کالم اور رسول صلی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی اح‪--‬ادیث کے‬
‫نقل کی عمارت دو بنیادی اصولوں پر کھڑی ہے‪:‬‬
‫سینوں میں محف‪-‬وظ کرن‪-‬ا اور کت‪-‬ابوں میں تحری‪-‬ر کرن‪-‬ا‪ ،‬پہلے کے‬
‫مسلمانوں کو تمام قوم‪--‬وں س‪--‬ے زی‪--‬ادہ پختہ حف‪--‬ظ اور وس‪--‬یع فہم کی ق‪--‬وت‬
‫حاصل تھی‪ ،‬اس کی وجہ یہ تھی ان ک‪--‬ا ذہن ص‪--‬اف اور ح‪--‬افظہ مض‪--‬بوط‬
‫تھا‪ ،‬یہ ب‪-‬ات ہ‪-‬ر اس ش‪-‬خص کے ل‪--‬ئے معل‪--‬وم اور واض‪--‬ح ہے ج‪--‬و ان کی‬
‫سیرت وتاریخ سے باخبر ہے‪ ،‬چنانچہ صحابی رس‪--‬ول ہللا ص‪--‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم کی زبان سے حدیث سنتے ہی اسے اچھی طرح ی‪--‬اد کرلی‪--‬تے‪ ،‬پھ‪--‬ر‬
‫اسے تابعی تک پہنچاتے جو اسے ی‪-‬اد رکھ‪-‬تے‪ ،‬پھ‪-‬ر وہ اپ‪-‬نے بع‪-‬د والے‬
‫تک پہنچاتے‪ ،‬اس ط‪-‬رح ح‪-‬دیث ک‪-‬و س‪-‬ند کے س‪-‬اتھ نق‪-‬ل ک‪-‬رنے ک‪-‬ا عم‪-‬ل‬
‫جاری رہتا یہاں تک کہ کسی مح‪--‬دث ت‪--‬ک وہ ح‪--‬دیث پہنچ‪--‬تی ج‪--‬و اح‪--‬ادیث‬
‫لکھتے‪ ،‬انہیں زبانی یاد کرتے‪ ،‬انہیں کس‪--‬ی کت‪--‬اب میں جم‪--‬ع ک‪--‬رتے اور‬
‫اس کتاب کو اپنے شاگردوں کے پاس پڑھـتے‪ ،‬چنانچہ وہ شاگرد بھی ان‬
‫احادیث کو یاد کرتے اور لکھ‪-‬تے‪ ،‬پھ‪-‬ر وہ اپ‪-‬نے ش‪-‬اگردوں کے پ‪-‬اس ان‬
‫احادیث کو پڑھتے‪ ،‬اسی طرح یہ سلسلہ پیہم اور مسلسل ج‪--‬اری وس‪--‬اری‬
‫رہتا‪ ،‬یہاں تک کہ یہ کتابیں اس‪--‬ی ط‪--‬ریقہ اور اس‪--‬ی ان‪--‬داز س‪--‬ے آنے والی‬
‫تمام نسلوں تک پہنچ جاتیں۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫یہی وجہ ہے کہ رسول ہللا ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم س‪--‬ے منق‪--‬ول ک‪--‬وئی‬
‫بھی ایسی حدیث مطلق طور پر قابل قبول نہیں جس کی س‪--‬ند کے وہ رواۃ‬
‫معلوم نہ ہوں جنہوں نے یہ حدیث ہم تک نقل کی ہو۔‬
‫اس سے ایک اور علم وجود میں آیا جو امت مسلمہ ک‪--‬و دیگ‪--‬ر تم‪--‬ام‬
‫امتوں سے ممتاز کرتا ہے‪ ،‬وہ ہے علم الرجال یا علم الجرح والتعدیل۔‬
‫یہ وہ علم ہے ج‪--‬و ان راوی‪--‬وں کی ح‪--‬االت س‪--‬ے بحث کرت‪--‬ا ہے ج‪--‬و‬
‫رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم کی احادیث نقل کرتے ہیں‪ ،‬چن‪--‬انچہ یہ علم‬
‫ان رواۃ کی شخصی زندگی‪ ،‬ان کی تاریخ والدت ووفات‪ ،‬ان کے اساتذہ‬
‫اور شاگرد‪ ،‬ان کے ہم عص‪--‬ر علم‪--‬اء ک‪--‬ا انہیں ثقہ اور قاب‪--‬ل اعتم‪--‬اد ق‪--‬رار‬
‫دینے‪ ،‬ان کے حفظ واتقان کے معیار کا پتہ لگ‪-‬انے‪ ،‬ان کی ام‪-‬انت داری‬
‫اور صدق گوئی جیسے ان تمام امور کا اہتمام کرت‪--‬ا ہے جن ک‪--‬ا تعل‪--‬ق علم‬
‫حدیث سے ہے‪ ،‬تاکہ رواۃ کے اس سلسلہ اس‪--‬ناد س‪--‬ے ج‪--‬و ح‪--‬دیث م‪--‬روی‬
‫ہو‪ ،‬اس کی صحت (وضعف) کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔‬
‫یقینا وہ ایک ایسا علم ہے جس میں یہ امت منفرد ہے‪ ،‬اس کی وجہ‬
‫اس امت کا یہ اہتمام ہے کہ نبی صلی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی ط‪--‬رف وہی ب‪--‬ات‬
‫منسوب کی جائے جس (ک‪--‬ا انتس‪--‬اب)آپ کی ط‪--‬رف ص‪--‬حیح ہ‪--‬و‪ ،‬ابت‪--‬دائے‬
‫تاریخ سے آج تک کسی انسان کی زبان سے نکلی ہوئی باتوں کے اہتم‪--‬ام‬
‫میں اتنی بے پناہ اور بے انتہا جد وجہد نہیں کی گئی جس قدر رس‪--‬ول ہللا‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم کی حدیث کے تعلق سے کی گئی۔‬
‫یہ ایک وسیع وعریض علم ہے جو ایسی کتابوں میں مدون ہے جن‬
‫کت‪-‬ابوں نے روایِت ح‪--‬دیث ک‪-‬ا مکم‪-‬ل اہتم‪-‬ام کی‪-‬ا اور ہ‪-‬زاروں راوی‪-‬وں کی‬
‫شخصی زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی‪ ،‬صرف اس لئے کہ وہ اپنے بعد‬
‫آنے والی نس‪--‬لوں ت‪--‬ک رس‪--‬ول ہللا ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم کی اح‪--‬ادیث منتق‪--‬ل‬
‫کرنے والے واس‪--‬طے تھے‪ ،‬اس علم میں کس‪--‬ی ش‪--‬خص کی رع‪--‬ایت نہیں‬
‫کی گ‪--‬ئی‪ ،‬بلکہ اس علم نے دقی‪--‬ق نق‪---‬د وتبص‪---‬رہ میں ت‪--‬رازو کی ط‪--‬رح‬
‫منص‪--‬فانہ ک‪--‬ردار ادا کی‪--‬ا‪ ،‬ک‪--‬ذاب (جھ‪--‬وٹے) ک‪--‬و جھوٹ‪--‬ا کہ‪--‬ا گی‪--‬ا‪ ،‬ص‪--‬ادق‬
‫(سچے) کو سچا کہا گیا‪ ،‬جس کا حافظہ کمزور تھا اور جس کا مض‪--‬بوط‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫تھا‪ ،‬ان کی یہ ص‪--‬فات بھی ص‪--‬راحت کے س‪--‬اتھ بی‪--‬ان کی گ‪--‬ئیں‪ ،‬اس کے‬
‫لئے محدثین نے نہایت دقیق قواعد وضع کئے جن سے اہل فن واقف ہیں۔‬
‫حدیث اس وقت تک صحیح نہیں مانی جاتی جب تک کہ راویوں ک‪-‬ا‬
‫سلسلہ ای‪--‬ک دوس‪--‬رے س‪--‬ے ج‪--‬ڑا ہ‪--‬وا نہ ہ‪--‬و‪ ،‬اور ان راوی‪--‬وں میں ع‪--‬دالت‬
‫(دینداری)‪ ،‬صدق گوئی اور ساتھ ساتھ مضبوط حافظہ نہ پایا جاتا ہو۔‬
‫علِم حدیث سے متعلق دوسرا نکتہ یہ ہے کہ‬
‫ایک ہی ح‪--‬دیث کے مختل‪--‬ف سلس‪--‬لہ اس‪--‬انید (ط‪--‬رق)بھی ہ‪--‬وتے ہیں‪،‬‬
‫بایں معنی کہ رسول صلی ہللا علیہ وسلم س‪--‬ے م‪--‬روی ح‪--‬دیث ک‪--‬ئی سلس‪--‬لہ‬
‫اسانید (طرق)سے (نبی ص‪--‬لی ہللا علیہ وس‪--‬لم ت‪--‬ک) پہنچ‪--‬تی ہے‪ ،‬چن‪--‬انچہ‬
‫ایک حدیث کی دو یا تین یا چار اور بعض دفعہ دس یا اس سے بھی زائ‪--‬د‬
‫سندیں ہوتی ہیں۔‬
‫سلسلہ اسانید جس قدر زیادہ ہ‪--‬وں اس‪--‬ی ق‪--‬در وہ ح‪--‬دیث (ص‪--‬حت کے‬
‫اعتبار سے) مضبوط ہوتی ہے اور رسول صلی ہللا علیہ وسلم کی ط‪--‬رف‬
‫اس کی نس‪--‬بت اس‪--‬ی ق‪--‬در معتم‪--‬د ہ‪--‬وتی ہے‪ ،‬چن‪--‬انچہ وہ ح‪--‬دیث جس کے‬
‫(سلسلہ اسناد)کے ہر طبقہ میں دس سے زائد ثقہ راوی ہ‪--‬وں‪ ،‬اس ح‪--‬دیث‬
‫کو متواتر سے موس‪--‬وم کی‪--‬ا جات‪--‬ا ہے ج‪--‬و کہ مس‪--‬لمانوں کے نزدی‪--‬ک نق‪--‬ل‬
‫وروایت کی سب س‪-‬ے بلن‪--‬د اور (مس‪-‬تند ت‪--‬رین) قس‪--‬م ہے‪ ،‬ج‪--‬و مس‪--‬ئلہ دیِن‬
‫اسالم میں زیادہ اہم ہوتا ہے جیسے اسالم کے ارک‪--‬ان‪ ،‬ت‪--‬و اس مس‪--‬ئلہ کى‬
‫مت‪--‬واتر روای‪--‬ات بھی بہت زی‪--‬ادہ ہ‪--‬وتى ہیں اور اس مس‪--‬ئلہ کى روایت کى‬
‫سندیں بھی متعدد ہوتی ہیں‪ ،‬اور جس مسئلہ کا تعلق فروع اور مس‪--‬تحبات‬
‫سے ہے تو اس مسئلہ کى روایت کى سندیں بھی کم ہ‪--‬وتی ہیں اور اس ک‪--‬ا‬
‫اہتمام بھی کم درجے کا ہوتا ہے۔‬
‫مسلمانوں نے جس علم کی روایت میں نق‪--‬ل کے دقی‪--‬ق اص‪--‬ولوں ک‪--‬ا‬
‫سب سے زیادہ اہتمام کیا وہ قرآن ک‪--‬ریم ہے‪ ،‬ق‪--‬رآن کے نق‪--‬ل وروایت میں‬
‫بڑی توجہ اور انتہائی اہتمام سے ک‪--‬ام لی‪--‬ا گی‪--‬ا‪ ،‬چن‪--‬انچہ کت‪--‬ابوں میں اس‪--‬ے‬
‫تحریر کیا گیا‪ ،‬سینوں میں محفوظ کی‪--‬ا گی‪--‬ا‪ ،‬اس کے الف‪--‬اظ وح‪--‬روف کی‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫ادائیگی اور تالوت کے اسلوب میں مہارت پیدا کی گ‪--‬ئی‪ ،‬اس‪--‬ے ہ‪--‬زاروں‬
‫راویوں نے نسل در نسل سند کے ساتھ ہزراوں لوگوں تک نقل کی‪--‬ا‪ ،‬یہی‬
‫وجہ ہے کہ صدیاں گزرنے کے بعد بھی اس میں تحریف وتبدیلی ک‪--‬و راہ‬
‫نہ مل سکی‪ ،‬چنانچہ جو ق‪--‬رآن مغ‪--‬رب میں پڑھ‪--‬ا جات‪--‬ا ہے‪ ،‬ہ‪--‬و بہ‪--‬و وہی‬
‫قرآن مشرق میں بھی پڑھا جاتا ہے اور وہی ق‪--‬رآن روئے زمین کے تم‪--‬ام‬
‫گوشوں میں پڑھا جاتا ہے‪ ،‬ج‪--‬وکہ ہللا تع‪-‬الی کے اس فرم‪-‬ان کی مص‪--‬داق‬
‫ہے‪" :‬ہم نے ہی ذکر (قرٓان) نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں"۔‬
‫(الحجر‪)9:‬۔‬
‫ھ‪ -‬مذکورہ تفصیالت کے بعد‬
‫آپ جان لیں کہ یہی وہ دین اسالم ہے ج‪--‬و یہ اعالن کرت‪--‬ا ہے کہ ہللا‬
‫تعالی الوہیت میں یکتا ومنفرد ہے‪ ،‬اس کا شعار اور پہچان (ال الہ اال ہللا)‬
‫ہے‪ ،‬یہی وہ اسالم ہے جسے ہللا نے اپنے بندوں کے لئے بطور دین کے‬
‫پسند فرمایا۔‬
‫"آج میں نے تمہارے لیے تمہ‪--‬ارا دین کام‪--‬ل کردی‪--‬ا اور تم پ‪--‬ر اپ‪--‬نی‬
‫نعمت پ‪--‬وری ک‪--‬ردی اور تمہ‪--‬ارے ل‪--‬یے اس‪--‬الم بط‪--‬ور دین پس‪--‬ند ک‪--‬ر لی‪--‬ا"۔‬
‫(المائدۃ‪)۳ :‬۔‬
‫اور یہی وہ دین اسالم ہے جس کے سوا ہللا تعالٰی کسی س‪--‬ے ک‪--‬وئی‬
‫دین ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ "اور ج‪--‬و ک‪--‬وئی اس‪--‬الم کے س‪--‬وا کس‪--‬ی اور‬
‫دین کو تالش کرے گا سو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا ج‪--‬ائے گ‪--‬ا‪ ،‬اور‬
‫وہ شخص آخرت میں تباہ کاروں میں سے ہوگا"۔ (آل عمران‪)۸۵ :‬۔‬
‫یہی وہ دیِن اس‪--‬الم ہے جس پ‪--‬ر ایم‪--‬ان النے واال اور عم‪--‬ل ص‪--‬الح‬
‫کرنے واال کامی‪-‬ابی س‪-‬ے ہمکن‪-‬ار ہ‪-‬و ک‪-‬ر نعمت‪-‬وں والی جنت‪-‬وں میں داخ‪-‬ل‬
‫ہوگا۔ "جو لوگ ایم‪-‬ان ﻻئے اور انہ‪-‬وں نے ک‪-‬ام بھی اچھے ک‪-‬یے یقین‪ً-‬ا ان‬
‫کے لئے الفردوس کے باغات کی مہمانی ہے۔ جہاں وه ہمیش‪--‬ہ رہ‪--‬ا ک‪--‬ریں‬
‫گے جس جگہ ک‪--‬و ب‪--‬دلنے ک‪--‬ا کبھی بھی ان ک‪--‬ا اراده ہی نہ ہوگ‪--‬ا"۔ (‪،107‬‬
‫‪)108‬۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫یہ وہ دین اس‪---‬الم ہے ج‪---‬و انس‪---‬انوں کے کس‪---‬ی خ‪---‬اص طبقہ میں‬
‫محص‪--‬ور ی‪--‬ا متعین ص‪--‬نف کے ل‪--‬ئے مخص‪--‬وص نہیں ہے‪ ،‬بلکہ ہ‪--‬ر وہ‬
‫شخص جو اس پ‪--‬ر ایم‪--‬ان الئے اور اس کی ط‪--‬رف دع‪--‬وت دے وہ اس ک‪--‬ا‬
‫سب سے زیادہ حقدار ہے اور وہ ہللا تع‪-‬الی کے نزدی‪-‬ک س‪-‬ب س‪-‬ے زی‪-‬ادہ‬
‫مع‪--‬زز اور مح‪--‬ترم ہے‪ ، ، :‬بے ش‪--‬ک تم میں س‪--‬ب س‪--‬ے زی‪--‬ادہ پرہیزگ‪--‬ار‬
‫شخص ہللا کے نزدیک سب سے معزز ہے"۔ (الحجرات‪)۱۳ :‬۔‬
‫ہم یہ الزم سمجھتے ہیں کہ محترم قاری کی ت‪--‬وجہ ایس‪--‬ے اہم ام‪--‬ور‬
‫کی طرف مبذول کرائیں جو لوگوں اور اس دین کے درمیان حائل ہوجای‪--‬ا‬
‫کرتے ہیں اور انہیں دین میں داخل ہونے سے روکتے ہیں‪:‬‬
‫پہال‪ :‬دین اسالم کے عقیدہ‪ ،‬اس کی شریعت واحکام اور آداب سے‬
‫ناواقفیت ‪-‬لوگ جس سے ن‪--‬اواقف ہ‪--‬وتے ہیں‪ ،‬اس کے دش‪--‬من ہ‪--‬وتے ہیں‪-‬‬
‫اسی لئے جو ش‪--‬خص دین اس‪--‬الم کی مع‪--‬رفت حاص‪--‬ل ک‪--‬رنے ک‪--‬ا جوی‪--‬ا ہ‪--‬و‬
‫اسے چاہئے کہ وہ پڑھے‪ ،‬خوب پڑھے اور بار بار پڑھے یہاں ت‪--‬ک کہ‬
‫اس دین ک‪--‬و اس کے اص‪--‬لی مص‪--‬ادر ومآخ‪--‬ذ کی روش‪--‬نی میں ج‪--‬ان لے‪،‬‬
‫اسے چاہئے کہ ہر طرح کے تعصب سے کنارہ کش ہو کر حق کی تالش‬
‫کی خاطر غیر جانبدارانہ اور منصفانہ روح کے ساتھ مطالعہ کرے۔‬
‫دوسرا‪ :‬دین‪ ،‬رسم ورواج اور تہذیب وثق‪--‬افت کے ت‪-‬ئیں وہ تعص‪--‬ب‬
‫جس کے ساتھ انسان نشو ونم‪--‬ا پات‪--‬ا ہے‪ ،‬اور ب‪--‬اریکی اور س‪--‬نجیدگی کے‬
‫ساتھ اس دین کى صحت کے بارے میں نہیں سوچتا جس کا عقیدہ رکھتے‬
‫ہوئے وہ نشو و نما پاتا ہے‪ ،‬اس کے اندر قومی عص‪--‬بیت اپن‪--‬ا ک‪--‬ام ک‪--‬رتی‬
‫رہ‪--‬تی ہے جس کے ن‪--‬تیجے میں وہ اپ‪--‬نے ب‪--‬اپ داداؤں کے دین کے س‪--‬وا‬
‫سارے دین کا انکار کرتا جاتا ہے‪ ،‬کیوں کہ عص‪--‬بیت ہے ہی ایس‪--‬ی چ‪--‬یز‬
‫جو نگاہوں پر پردہ ڈال دیتی‪ ،‬کانوں پر بند لگا دیتی اور عقلوں کو ناکارہ‬
‫بنادیتی ہے‪ ،‬چنانچہ انسان آزادی اور غیر جانبداری کے ساتھ نہیں س‪--‬وچ‬
‫پاتا اور تاریکی اور روشنی میں تمیز کرنے کے قابل نہیں رہتا۔‬
‫تیس‪---‬را‪ :‬نفس کی خواہش‪---‬ات‪ ،‬اس کی چ‪---‬اہتیں اور ش‪---‬ہوتیں‪( ،‬یہ‬
‫خواہشات انسان کی) سوچ وفک‪--‬ر اور اس کے ارادے ک‪--‬ا رخ اپ‪--‬نی چ‪--‬اہت‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫سے طے کرتی ہیں‪ ،‬اسے اس طرح برب‪--‬ادی کے دہ‪--‬انے پ‪--‬ر پہنچ‪--‬ا دی‪--‬تی‬
‫ہیں کہ اسے محسوس بھی نہیں ہو پاتا اور حق قب‪--‬ول ک‪--‬رنے اور اس کے‬
‫سامنے سپر ڈالنے سے پوری قوت کے ساتھ اسے روکتی ہیں۔‬
‫چوتھا‪ :‬بعض مسلمانوں کے اندر کچھ ایسی غلطی‪--‬اں اور گمراہی‪--‬اں‬
‫پ‪--‬ائی ج‪--‬اتی ہیں جنہیں جھ‪--‬وٹ اور بہت‪--‬ان کے ط‪--‬ور پ‪--‬ر اس‪--‬الم کی ط‪--‬رف‬
‫منسوب کیا جاتا ہے‪ ،‬جبکہ اسالم ان ساری غلطیوں سے بری ہے‪ ،‬تم‪--‬ام‬
‫لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہللا کا دین انس‪--‬انوں کی غلطی‪--‬وں ک‪--‬ا ذمہ‬
‫دار نہیں ہے۔‬
‫حق اور ہدایت سے واقفیت حاصل کرنے کا سب سے آسان ط‪--‬ریقہ‬
‫یہ ہے کہ انسان اپنے دل کے ساتھ ہللا کی طرف متوجہ ہو‪ ،‬اس س‪--‬ے ل‪--‬و‬
‫لگائے‪ ،‬اس کے سامنے عاجزی اختیار کرے‪ ،‬ذلت وانکساری کے ساتھ‬
‫اس س‪-‬ے یہ دع‪-‬ا ک‪-‬رے کہ ہللا اس‪-‬ے اس راہ مس‪-‬تقیم اور س‪-‬یدھے دین کی‬
‫رہنمائی کرے ج‪--‬و ہللا ک‪--‬و محب‪--‬وب اور پس‪--‬ند ہے‪ ،‬اور جس (کے ذریعہ)‬
‫بندہ کو خوشگوار زندگی اور ہمیشگی کی ایسی سعادت نص‪-‬یب ہ‪-‬وتی ہے‬
‫جس کے بعد کبھی شقاوت وبد بختی اسے چھو کر بھی نہ جائے‪ ،‬ن‪--‬یز یہ‬
‫بھی یقین رکھنا چاہئے کہ ہللا تعالی پکارنے والے کی پک‪--‬ار ک‪--‬و س‪--‬نتا ہے‬
‫جب بھی وہ پکارے‪ ،‬ہللا تعالی کا فرمان ہے‪" :‬جب م‪--‬یرے بن‪--‬دے م‪--‬یرے‬
‫بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہ‪--‬وں‬
‫ہر پکارنے والے کی پکار ک‪--‬و جب کبھی وه مجھے پک‪--‬ارے‪ ،‬قب‪--‬ول کرت‪--‬ا‬
‫ہوں اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وه م‪--‬یری ب‪--‬ات م‪--‬ان لی‪--‬ا ک‪--‬ریں اور‬
‫مجھ پر ایمان رکھیں‪ ،‬یہی ان کی بھالئی کا باعث ہے"۔ (البقرة‪)186 :‬۔‬
‫الحمد ہلل کتاب اپنے اختتام کو پہنچی۔‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫فہرست‬

‫مقدمہ‪3...........................................................................................‬‬
‫میرے عزیز قاری!‪8.......................................................................‬‬
‫‪ -1‬کلمہ توحید (ال الہ اال ہللا)‪10...........................................................‬‬
‫ب‪ -‬ہللا نے ہمیں کیوں پیدا کیا؟‪19.......................................................‬‬
‫‪ -2‬محمد ہللا کے رسول ہیں‪22............................................................:‬‬
‫أ‪ -‬رسول کے معنی کیا ہیں؟ اور محمد کون ہیں؟ اور کیا ان کے عالوہ‬
‫اور بھی رسول ہیں؟‪22....................................................................‬‬
‫ب‪ -‬سب سے پہلے رسول ہمارے بابا آدم علیہ السالم ہیں‪23.....................:‬‬
‫ج‪ -‬نوح علیہ السالم‪25....................................................................:‬‬
‫‪ -‬د هللا كے رسول ہود علیہ السالم ‪27..............................................:‬‬
‫ھ ‪ -‬هللا كے رسول صالح علیہ السالم ‪29.............................................:‬‬
‫و‪ -‬هللا كے رسول ابراہیم علیہ السالم‪30...............................................:‬‬
‫د‪ -‬هللا كے رسول لوط علیہ السالم‪32..................................................:‬‬
‫ح‪ -‬هللا كے رسول شعیب علیہ السالم‪32..............................................:‬‬
‫ط‪ -‬هللا كے رسول موسی علیہ السالم‪34..............................................:‬‬
‫ی‪ -‬هللا كے رسول عیسی علیہ السالم‪41..............................................:‬‬
‫‪ -۳‬محمد ہللا کے رسول (اور تمام نبیوں اور رسولوں کے ‪-‬سلسلہ کو‪-‬‬
‫ختم کرنے والے ہیں)‪47....................................................................‬‬
‫ا‪ -‬آپ کا حسب ونسب اور مقام ومرتبہ‪47............................................:‬‬
‫ب‪ -‬آپ کے اوصاف‪48...................................................................:‬‬
‫ج‪ -‬قریش اور عرب‪48...................................................................:‬‬
‫د‪ -‬نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی بعثت‪49...............................................:‬‬
‫ھ‪ -‬معجزات کے ذریعہ نبی ﷺ کی تائید‪60...................................:‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫و‪ -‬صحابہ کرام‪62.........................................................................:‬‬
‫‪ -۴‬اسالم کے ارکان‪65......................................................................‬‬
‫أ‪ -‬پہال رکن‪ :‬کلمہ شہادت ”ال اٰل ہ اال ہللا‪ ،‬محمد رسول ہللا“ کا اقرار‬
‫واعتراف ہے۔‪65............................................................................‬‬
‫ب‪ -‬دوسرا رکن‪ :‬نماز قائم کرنا ہے۔‪65................................................‬‬
‫ج‪ -‬تیسرا رکن‪ :‬زکاۃ ہے۔‪67..............................................................‬‬
‫د‪ -‬چوتھا رکن‪ :‬رمضان کا روزہ ہے۔‪67..............................................‬‬
‫ھ‪ -‬پانچواں رکن‪ :‬بیِت حرام کا حج ہے۔‪68............................................‬‬
‫‪ -۵‬ایمان کے ارکان‪70.......................................................................‬‬
‫‪ -۶‬اسالم کی تعلیمات اور اس کے اخالق‪77............................................‬‬
‫أ‪ -‬مامورات (وہ امور جن کا حکم دیا گیا ہے)۔‪77..................................‬‬
‫پہال‪ :‬سچ بولنا‪77...................................................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫دوسرا‪ :‬امانت ادا کرنا‪ ،‬عہد وپیمان پورا کرنا اور لوگوں کے‬ ‫‪-‬‬
‫درمیان عدل وانصاف کرنا‪78........................................................:‬‬
‫تیسرا‪ :‬تواضع وانکساری (کی پاسداری) اور کبر وغرور سے‬ ‫‪-‬‬
‫دوری‪79...................................................................................:‬‬
‫چوتھا‪ :‬سخاوت وفیاضی اور خیر کے کاموں میں خرچ کرنا‪..........:‬‬ ‫‪-‬‬
‫‪79‬‬
‫پانچواں‪ :‬صبر وتحمل سے کام لینا اور اذیت کو برداشت کرنا‪.........:‬‬ ‫‪-‬‬
‫‪80‬‬
‫چھٹا‪ :‬حیا وشرمندگی‪80..........................................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫ساتواں‪ :‬والدین کی فرماں برداری‪81........................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫آٹھواں‪ :‬دوسروں کے ساتھ حسن اخالق سے پیش آنا‪82................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫نواں‪ :‬مظلوم کی مدد کرنے‪ ،‬حق کو ثابت کرنے اور عدل‬ ‫‪-‬‬
‫وانصاف کو رواج دینے کی خاطر ہللا کی راہ میں جہاد کرنا‪84.............:‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫دسواں‪ :‬دعا ومناجات‪ ،‬ذکر واذکار اور تالوِت قرآن‪85................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫گیارہواں‪ :‬شرعی علم سیکھنا‪ ،‬لوگوں کو سکھانا اور اس کی‬ ‫‪-‬‬
‫دعوت دینا‪86.............................................................................:‬‬
‫بارہواں‪ :‬ہللا اور اس کے رسول کے فیصلہ سے راضی ہونا‪........:‬‬ ‫‪-‬‬
‫‪87‬‬
‫ب۔ محرمات اور ممنوعات‪88............................................................‬‬
‫‪ -‬پہال‪ :‬شرک (ہللا تعالی کے عالوہ کسی اور کے لئے کسی بھی‬
‫قسم کی بندگی بجا النا)۔‪88.............................................................‬‬
‫دوسرا‪ :‬جادو‪ ،‬کہانت اور علِم غیب کا دعوی کرنا‪89...................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫تیسرا‪ :‬ظلم وستم‪90..............................................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫چوتھا‪ :‬ہللا کی حرام کردہ جان کو قتل کرنا‪ ،‬اال یہ کہ حق کے‬ ‫‪-‬‬
‫ساتھ ہو‪91.................................................................................:‬‬
‫پانچواں‪ :‬لوگوں کے مال ودولت پر حملہ کرنا‪91........................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫چھٹا‪ :‬دھوکہ وفریب‪ ،‬اور خیانت‪92............................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫ساتواں‪ :‬لوگوں پر ظلم وزیادتی کرنا‪92....................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫آٹھواں‪ :‬جوا بازی‪ ،‬شراب نوشی اور منشیات کا استعمال‪93..........:‬‬ ‫‪-‬‬
‫نواں‪ :‬مردار کا گوشت‪( ،‬بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت کھانا‪.......:‬‬ ‫‪-‬‬
‫‪94‬‬
‫دسواں‪ :‬زنا اور قوم لوط کے گناہ کا ارتکاب کرنا‪94....................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫گیارہواں‪ :‬سود خوری‪95....................................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫بارہواں‪ :‬بخیلی اور کنجوسی‪96............................................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫تیرہواں‪ :‬دروغ گوئی اور جھوٹی گواہی‪97.............................:‬‬ ‫‪-‬‬
‫چودہواں‪ :‬کبر وغرور‪ ،‬خود پسندی اور فخر وتکبر‪97.............:‬‬ ‫‪-‬‬
‫ج‪ -‬محرمات سے توبہ کرنا‪98...........................................................‬‬
‫‪1‬‬ ‫دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی‬
‫روشنی میں‬
‫د‪ -‬اس دین کے صحیح نقل کے تئیں مسلمانوں کی توجہ اور ان کا‬
‫اہتمام‪99.......................................................................................‬‬
‫علِم حدیث سے متعلق دوسرا نکتہ یہ ہے کہ‪101..................................‬‬
‫ھ‪ -‬مذکورہ تفصیالت کے بعد‪102.......................................................‬‬
‫فہرست‪106....................................................................................‬‬

You might also like