Professional Documents
Culture Documents
Ur The Religion of Islam Presented by Quran and Sunnah
Ur The Religion of Islam Presented by Quran and Sunnah
() اس حدیث کو امام احم--د ( )2/463نے روایت کی--ا ہے اور اس کی س-ند ص--حیح 1
ہے جیسا کہ احمد ش--اکر نے المس--ند ( )۱۹/۹۲کی تحقی--ق میں ذک--ر کی--ا ہے[ ،اس
میں یہ الفاظ آئے ہیں]( :میرے وارثین کو (وراثت میں) ای--ک دین--ار بھی نہیں ملے
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
جہاں تک آپ صلی ہللا علیہ وسلم کے اخالق کی بات ہے تو ک--وئی
شخص آپ کےاخالق (کی بلندی تک) نہیں پہنچ س--کتا ،جس نے بھی آپ
کی صحبت اختیار کی اس نے آپ کو دل وجان س--ے چاہ--ا ،اس کی نظ--ر
میں رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم خود اس کی اوالد ،ماں ب--اپ اور تم--ام
لوگوں سے زیادہ محبوب ہو جاتے۔
رسول ہللا ص--لی ہللا علیہ وس--لم کے خ--ادم انس بن مال--ک رض--ی ہللا
عنہ فرماتے ہیں" :میں نے رسول ہللا کی ہتھیلی س--ے زی--ادہ ن--رم وگ--داز
اور خوشبودار چیز نہیں چھوا ،کبھی مجھ سے کسی چیز کے متعلق جو
میں نے کردیا ہو ،آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے اس طرح کیوں
کیا اور کسی ایسی چیز کے متعلق جس--ے میں نے نہ کی--ا ہ--و ،آپ نے یہ
()2
نہیں فرمایا کہ یہ تم نے کیوں نہیں کیا"۔
یہ ہللا کے رسول محمد صلی ہللا علیہ وسلم (کا ت--ذکرہ ہے) جن ک--و
ہللا نے اتنا اعلی وباال مقام ومرتبہ عطا کیا اور تمام جہ--ان وال--وں میں آپ
کا ذکر اس قدر بلن-د کردی-ا کہ کائن-ات میں آج آپ کی ط-رح کس-ی اور ک-ا
ذکر نہیں ہوتا ،چنانچہ چودہ سو سال سے الکھوں مؤذن روئے زمین کے
مختلف گوشوں میں ہ--ر دن پ--انچ دفعہ یہ آواز بلن--د ک--رتے ہیں " :أش--ہد أن
محمدا رس--ول ہللا" ( میں گ--واہی دیت--ا ہ--وں کہ محم--د ہللا کے رس--ول ہیں)،
کروڑوں نمازی روزانہ اپنی نمازوں میں دسیوں بار یہ کلمہ دہراتے ہیں:
"أشہد أن محمدا رسول ہللا" (میں گواہی دیتا ہوں کہ محم--د ہللا کے رس--ول
ہیں)۔
و -صحابہ کرام:
رس--ول ص--لی ہللا علیہ وس--لم کی وف--ات کے بع--د ص--حابہ ک--رام نے
اسالمی دعوت کی ذمہ داری اٹھ-ائی اور اس مش-ن ک-و لے ک-ر زمین کے
مشرق ومغرب میں پھیل گئے ،وہ حقیقی معنوں میں اس دین کے بہترین
گا ،میں جو کچھ بھی چھوڑ جاؤں ،ان میں سے میری بیویوں اور میرے خلیفہ کا
خرچ نکالنے کے بعد جو کچھ بچے وہ صدقہ ہوگا)۔
() اسے بخاری ( )4/230نے روایت کیا ہے۔ 2
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
داعی تھے ،وہ زبان وگفتار میں س--ب س--ے س--چے ،ع--دل وانص--اف میں
سب سے بڑے ،سب سے زیادہ ام--انت دار ،لوگ--وں کی ہ--دایت کے س--ب
سے بڑھ کر حریص اور ان کے درمیان خیر وبھالئی کی نش--ر واش--اعت
کے سب سے بڑے خواہاں تھے۔
وہ انبیاء کے اخالق سے آراستہ ہوئے اور ان کے اوصاف وکردار
کو اپنا رہبر وقائد بنایا ،چنانچہ ان اخالق کا یہ ظاہری اث--ر تھ--ا کہ روئے
زمین کی مختلف قومیں اس دین کو قبول کرنے پر آم--ادہ ہ--وئیں ،چن--انچہ
مغربی افریقہ سے لے کر مشرقی ایشیا اور وسِط یورپ ت--ک بغ--یر کس--ی
زور زبردستی کے جوق در جوق لوگ اس دین میں داخل ہوئے۔
یقینًا انبیاء کے بعد رسول ہللا کے صحابہ تم--ام لوگ--وں س--ے افض--ل
ہیں ،ان میں سب سے مشہور چار خلفائے راشدین ہیں جنہوں نے رسول
ص--لی ہللا علیہ وس--لم کی وف--ات کے بع--د اس--المی حک--ومت کی ب--اگ ڈور
سنبھالی ،وہ خلفاء یہ ہیں:
-۱ابو بکر صدیق۔
-۲عمر بن الخطاب۔
-۳عثمان بن عفان۔
-۴علی بن ابی طالب (رضی ہللا عنہم)۔
ان کے تعل---ق س---ے تم---ام مس---لمان (اپ---نے دل---وں میں) اع---تراِف
(خدمت(اور جذبہ تشکر محسوس کرتے ہیں ،وہ رسول ہللا صلی ہللا علیہ
وس--لم اور آپ کے ص--حابہ خ--واہ وہ م--رد ہ--وں ی--ا ع--ورت ،س--ے محبت
کرکے ہللا تعالی کا تقرب حاصل کرتے ہیں ،ان کی تعظیم وتکریم کرتے
اور انہیں ان کے شایاِن شان مقام ومرتبہ دیتے ہیں۔
(کوئی مس-لمان) نہ ان س-ے بعض ونف--رت رکھت-ا ہے اور نہ ان کی
شان میں ادنی سی گستاخی بھی گ--وارہ کرت--ا ہے ،اال یہ کہ وہ دیِن اس--الم
کا منکر ہو ،خواہ زبان سے مسلمان ہونے کا دعوی ہی کیوں نہ کرتا ہو،
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
ہللا تعالی نے اپنے اس فرمان کے ذریعہ ان (صحابہ)کی تعریف کی ہے:
"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک ب--اتوں
کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو ،اور ہللا تعالٰی پر ایم--ان
رکھتے ہو"۔ (آل عمران)110 :۔
اور جب صحابہ کرام نے رسول ص--لی ہللا علیہ وس--لم کے ہ--اتھ پ--ر
بیعت کی تو ہللا نے ان کے لئے اپنی رضا وخوش--نودی ث--ابت ک--ردی ،ہللا
پاک کا فرم--ان ہے" :یقینً-ا ہللا تع--الٰی مومن--وں س--ے خ--وش ہوگی--ا جبکہ وه
درخت تلے تجھ سے بیعت کر رہے تھے۔ ان کے دلوں میں جو تھا اس--ے
اس نے معلوم کر لیا اور ان پر اطمینان ن--ازل فرمای--ا اور انہیں ق--ریب کی
فتح عنایت فرمائی"۔ (الفتح)18 :۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
-۴اسالم کے ارکان
اس--الم کے پ--انچ بنی--ادی اور ظ--اہری ارک--ان ہیں ،مس--لمان بن--دہ پ--ر
واجب ہے کہ ان ارکان کو الزم پکڑے تاکہ مسلمان ہونے کی ص--فت اس
پر سچ ثابت ہو:
أ -پہال رکن :کلمہ شہادت ”ال اٰل ہ اال ہللا ،محمد رسول ہللا“ کا اقرار
واعتراف ہے۔
یہی وہ پہال کلمہ ہے جس کا اقرار کرنا اسالم قبول کرنے والے پر
واجب ہے ،چنانچہ اقرار کرے کہ( :میں گواہی دیتا ہوں کہ ہللا کے س--وا
کوئی معبود برحق نہیں اور گواہی دیت--ا ہ--وں کہ محم--د ہللا کے بن--دے اور
رس--ول ہیں) ،س--اتھ ہی اس کلمہ کے تم--ام مع--انی ومف--اہیم ک--ا عقی--دہ بھی
رکھے ،جیس--ا کہ ہم نے گزش--تہ ص--فحات میں اس کی تفص--یل ذک--ر کی
ہے۔
چن--انچہ یہ عقی--دہ رکھے کہ ہللا ہی تن تنہ--ا معب--ود حقیقی ہے ،جس
سے نہ کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پی--دا ہ--وا ،اور نہ ک--وئی اس ک--ا
ہمسر ہے ،نیز یہ کہ وہی خ--الق ہے اور اس کے س--وا س--ب مخل--وق ہیں،
اور وہی معبود حقیقی ہے جو تمام تر عب-ادتوں ک-ا تنہ-ا مس-تحق ہے ،پس
اس کے سوا نہ کوئی معبود ہے اور نہ کوئی پالنہ--ار ،س--اتھ ہی یہ عقی--دہ
بھی رکھے کہ محم--د ہللا کے بن--دہ اور رس--ول ہیں ،جن پ--ر آس--مان س--ے
وحی نازل ہوئی ،آپ ہللا کی طرف س--ے اس کے حکم اور نہی ک--و (دنی--ا
والوں ت--ک) پہنچ--انے والے پیغ--امبر تھے ،آپ نے جن چ--یزوں کی خ--بر
دی ان کی تصدیق کرنا ،آپ نے جس چیز کا حکم دیا اسے بج--ا الن--ا اور
جس چیز سے روکا اس سے باز رہنا واجب ہے۔
ب -دوسرا رکن :نماز قائم کرنا ہے۔
نماز کے اندر عبودیت وبن-دگی اور ہللا تع-الی کے س-امنے ع-اجزی
وانکساری کے اثرات ومظاہر نمایاں ہوتے ہیں ،اس لئے کہ بن--دہ خش--وع
وخض--وع کے س--اتھ کھ--ڑا ہوت--ا ہے ،ق--رآنی آی--ات کی تالوت کرت--ا ہے،
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
مختل--ف قس-م کی دع-اؤں اور حم-د وثن-ا کے ذریعہ ہللا کی تعظیم بج--ا الت-ا
ہے ،اس کے س--امنے رک--وع کرت--ا اور س--جدہ ری--ز ہوت--ا ہے ،اس س--ے
سرگوشی کرتا ،اسے پکارتا اور اس سے اس کے ب--ڑے فض--ل واحس--ان
کا سوال کرتا ہے ،معل-وم ہ-وا کہ نم-از بن-دہ اور اس کے اس پالنہ-ار کے
درمیان ایک رش-تہ ہے جس نے اس-ے پی-دا کی-ا ،ج--و اس کے راز ونی-از
اور ظاہر (وباِہ ر) سے بھی واقف اور س--جدہ ک--رنے وال--وں کے س--اتھ اس
کے سجدہ کرنے سے آشنا ہے ،نماز بندہ سے ہللا کی محبت ،قربت اور
رضا من-دی ک-ا س-بب ہے ،ج-و ش-خص ہللا کی بن-دگی س-ے تک-بر ک-رتے
ہوئے اعراض کرتا ہے ،ہللا اس پر غصہ ہوتا اور اپ--نی لعنت بھیجت--ا ہے
اور وہ دیِن اسالم سے خارج ہو جاتا ہے:
دن اوررات میں پ--انچ وقت کی نم--ازیں واجب ہیں ،ج--و (ِان ام--ور)
پر مشتمل ہوتی ہیں :قیام کرنا اور سورہ فاتحہ پڑھنا" :شروع کرت--ا ہ--وں
ہللا کے ن--ام س--ے ج--و ب--ڑا مہرب--ان اور نہ--ایت رحم ک--رنے واال ہے۔ س--ب
تعریف ہللا تع-الٰی کے ل-یے ہے ج-و تم-ام جہ-انوں ک-ا پ-النے واﻻ ہے۔ ب-ڑا
مہربان نہایت رحم کرنے واال ہے۔ بدلے کے دن (یعنی قیامت) ک--ا مال--ک
ہے۔ ہم صرف تیری ہی عبادت ک--رتے ہیں اور ص--رف تجھ ہی س--ے م--دد
چاہتے ہیں۔ ہمیں سیدھی (اور سچی) راه دکھ--ا۔ ان لوگ--وں کی راه جن پ--ر
تو نے انعام کیا ،ان کی نہیں جن پر غضب کی--ا گی--ا اور نہ گمراہ--وں کی۔
(الفاتحة)7-1:۔ اس کے بعد قرآن کی ج-و آی-تیں میس-ر ہ-وں ان کی تالوت
کرنا ،رکوع وسجدہ کرنا ،ہللا سے دعا کرن--ا( ،ہللا اک--بر( کہ--تے ہ--وئے،
اس کی ب--ڑائی بی--ان کرن--ا ،رک--وع میں (س--بحان ربي العظيم) اور س--جدہ
میں(سبحان ربي األعلى) کہتے ہوئے اس کی پاکی بیان کرنا۔
نماز ادا کرنے سے پہلے نم--ازی کے جس--م ،ک--پڑے اور نم--از کی
جگہ کا ہر قسم کی نجاست (پیشاب اور پاخانے) س--ے پ--اک وص--اف ہون--ا
اور نمازی کا پانی سے وض-و کرن-ا ض-روری ہے ،ب-ایں ط-ور کہ اپ-نے
چہرہ اور دونوں ہاتھ کو دھوئے ،سر کا مسح کرے پھردون--وں پ--اؤں ک--و
دھوئے۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
اور اگر وہ(بیوی سے مباشرت کرنے کی وجہ سے) جنبی (ناپاک)
ہو تو پورے جسم کا غسل کرنا اس پر واجب ہے۔
ج -تیسرا رکن :زکاۃ ہے۔
وہ اصل پ--ونجى ک--ا ای--ک متعین حص--ہ (فیص--د) ہے جس--ے ہللا نے
مالداروں پر فرض قرار دیا ہے ،جسے معاشرہ کے فقراء ومساکین یعنى
اس کے مستحقین کو کو دیا جاتا ہے تاکہ ان کی فقیری ومحتاجی دور کی
جاسکے ،نقد مال میں اس کی مقدار ک--ل س--رمایہ ک--ا اڑھ--ائی فیص--د ہے،
اسے اس کے مستحقین پر تقسیم کیا جاتا ہے۔
یہ رکن ایک ایسا سبب ہے جس سے معاشرہ کے افراد کے درمیان
س--ماجی ہم آہنگی رائج ہ--وتی ہے ،ان کے درمی--ان محبت والفت پ--روان
چڑھتی اور آپسی تعاون کی فضا قائم ہوتی ہے ،نیز مالدار اور خوش--حال
طبقہ کے ت--ئیں غ--ریب ون--ادار طبقہ کے دل س--ے حق--د وحس--د اور بغض
وجلن کا جذبہ ختم ہوتا ہے ،زکاۃ ،معاش واقتصاد ک--و پ--روان چڑھ--انے،
اس میں اٹھان پی--دا ک--رنے ،درس--ت ط--ریقہ س--ے م--ال کی گ--ردش ج--اری
رکھنے اور معاشرہ کے تمام طبقات تک اس کے پہنچنے کا ایک بنی--ادی
س--بب ہے۔ یہ زک--اۃ ہ--ر قس--م کے م--ال میں واجب ہے ،جیس--ے نق--د م--ال،
چوپ--ائے ،پھ--ل ،دانے اور س--امان تج--ارت وغ--یرہ ،البتہ اس کى نس--بت
سرمایہ مال کے اعتبار سے مختلف ہوتى ہے۔
د -چوتھا رکن :رمضان کا روزہ ہے۔
روزہ ک-ا مطلب ہے :طل--وِع فج--ر س-ے لے ک-ر غ-روب آفت-اب ت-ک
عبادِت الہی کی نیت س--ے کھ--انے پی--نے اور بیوی--وں کے س--اتھ ہمبس--تری
سے باز رہنا۔
ماِہ رمضان جس کا روزہ فرض قرار دیا گیا ہے ،وہ قمری سال کا
نواں مہینہ ہے ،یہی وہ مہینہ ہے جس میں رسول صلی ہللا علیہ وسلم پر
قرآن کا نزول شروع ہوا۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے" :ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا
ج--و لوگ--وں ک--و ہ--دایت ک--رنے واال ہے اور جس میں ہ--دایت کی اور ح--ق
وباطل کی تمیز کی نش--انیاں ہیں ،تم میں س--ے ج--و ش--خص اس مہینہ ک--و
پائے اسے روزہ رکھنا چاہئے"۔ (البقرة)185:۔
روزہ کے بیش بہا فوائد ہیں ،ان میں یہ بھی ہے کہ اس سے ص--بر
کی ع-ادت ہ-وتی ہے اور دل میں ایم-ان اور تق-وی ک-ا ملکہ مض-بوط ہوت-ا
ہے ،اس کی وجہ یہ ہے کہ روزہ بندہ اور ہللا کے درمیان ایک راز ہے،
کی--وں کہ انس--ان یہ اس--تطاعت رکھت--ا ہے کہ خل--وت وتنہ--ائی میں کھ--ائے
پیئے اور کسی کو خبر بھی نہ لگے ،لیکن چونکہ وہ ہللا وحدہ ال شریک
لہ کی عبادت اور اس کے احکام واوامر کی اط--اعت کی خ--اطر اس س--ے
ب--از رہت--ا ہے ،جب کہ وہ ج--ان رہ--ا ہوت--ا ہے کہ اس کی اس عب--ادت ک--و
صرف ہللا ہی جان رہا ہے ،اس لئے یہ روزہ ایمان اور تقوی میں اضافہ
کا سبب ثابت ہوتا ہے ،اور یہی وجہ ہے کہ ہللا کے نزدیک روزہ داروں
کا اجر وث--واب بہت زی--ادہ ہے ،بلکہ جنت میں ان کے ل--ئے ای--ک خ--اص
دروازہ ہے جس کا نام باب الریان ہے۔ م--اہ رمض--ان کے عالوہ س--ال کے
دیگ--ر ای--ام میں نفلی روزے رکھن--ا بھی مس--لمان کے ل--ئے مس--تحب ہے،
سوائے عید الفطر اور عید االضحی کے۔
ھ -پانچواں رکن :بیِت حرام کا حج ہے۔
زندگی میں ای-ک م-رتبہ مس-لمان پ-ر حج ادا کرن-ا ف-رض ہے ،اگ-ر
ایک سے زائد مرتبہ حج کرے تو یہ نفلی ہوگا ،ہللا تعالی ک--ا فرم--ان ہے:
"ہللا تعالٰی نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راه پا سکتے ہوں اس گھ--ر
کا حج ف-رض ک-ر دی-ا ہے"۔ (آل عم-ران)97:۔ حج کے مہینہ میں ،ج-وکہ
ہج--ری اور قم--ری س--ال ک--ا آخ--ری مہ--نیہ ہے ،مس--لمان (ع--ازِم حج) مکہ
مکرمہ کے اندر ش--عائر کے مقام--ات پ--ر ج--اکر (عب--ادت کرت--ا) ہے ،اور
مکہ میں داخل ہونے سے پہلے مسلمان (عازِم حج) اپ--نے تم--ام لب--اس ک--و
تن سے اتار کر احرام کا لباس زیب تن کرتا ہے ج--وکہ دو س--فید چ--ادروں
سے عبارت ہوتا ہے۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
اس کے بعد حج کے مختلف اعمال (ارکان وواجبات) ادا کرت--ا ہے،
جیسے کعبہ مشرفہ کا طواف ،صفا ومروہ کے درمیان سعی ،عرفہ کے
میدان میں وقوف اور مزدلفہ میں شب گزاری وغیرہ۔
روئے زمین پر ہونے والے (تمام اجتماعات میں) حج مسلمانوں ک--ا
س---ب س---ے ب---ڑا اجتم---اع ہے ،جس کے ذریعہ ان کے درمی---ان اخ---وت
وہمدردی ،رحمت ورافت اور نصح وخیر خواہی کا جذبہ غالب رہتا ہے،
ان کا لباس ایک ہوتا ہے ،عبادتیں ایک ہ--وتی ہیں اور ان میں س--ے کس--ی
کو کسی پر کوئی فوقیت نہیں ہوتی ،سوائے تقوی کی بنی-اد پ-ر ،اور حج
کا اجر وثواب بہت بڑا ہے ،نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی حدیث ہے( :جو
شخص حج کرے ،پھر کسی گناہ کا م--رتکب نہ ہ--و ،نہ فحش ک--ام ک--رے
اور نہ ہی فسق وفجور میں مبتال ہو تو وہ ایسے گن--اہوں س--ے پ--اک واپس
()1
ہوگا جیسے اسے آج ہی اس کی ماں نے جنم دیا ہو)۔
() اس حدیث کو بخاری ( )2/164نے کتاب الحج ،ب--اب فض--ل الحج الم--برور میں 1
() اسے بخاری ( )6094اور مسلم ( )2607نے روایت کیا ہے۔ 1
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
دروغ گ--وئی مومن--وں کی ص--فت نہیں ،بلکہ یہ من--افقوں کی ص--فت
ہے( ، )1ہللا کے رس--ول ص--لی ہللا علیہ وس--لم نے فرمای--ا( :من--افق کی تین
نشانیاں ہیں :جب بات کہے تو جھوٹ بولے ،جب وعدہ ک--رے ت--و خالف
ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت ک--رے)۔
()2
() من--افق وہ ہے ج--و ظ--اہر ت--و یہ ک--رے کہ وہ مس--لمان ہے ،لیکن اس کی حقیقی 1
صورت حال اور ِد لی عقیدہ دیِن اسالم پر ایمان النے والے کے برعکس ہوتا ہے۔
() اس حدیث کو امام بخاری نے کتاب اإلیمان ،باب عالمۃ المنافق میں روایت کیا 2
ہے ()۱/۱۵
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
-تیسرا :تواضع وانکساری (کی پاسداری) اور کبر وغ-رور س-ے
دوری:
نبی صلی ہللا علیہ وسلم لوگ--وں میں س--ب س--ے زی--ادہ متواض--ع اور
منکسر المزاج تھے ،اپنے صحابہ کے درمی--ان اس--ی ط--رح بیٹھ--تے جس
طرح کوئی عام صحابی بیٹھتا ،آپ یہ ن--ا پس--ند ک--رتے کہ آپ کی آم--د پ--ر
لوگ (استقبال کے لئے) اٹھ کھڑے ہوں ،ضرورت مند انسان آپ ک--ا ہ--اتھ
تھ--ام ک--ر آپ ک--و لے جات--ا اور جب ت--ک آپ اس کی ض--رورت پ--وری نہ
کردی--تے تب ت--ک آپ ک--و نہیں چھوڑت--ا ،ن--یز آپ نے مس--لمانوں ک--و بھی
تواضع کا حکم دیا ،چن--انچہ فرمای--ا" :ہللا نے مجھ پ--ر وحی کی ہے کہ تم
سب تواضع اختیار کرو حتی کہ کوئی شخص دوسرے شخص پر فخ--ر نہ
()1
کرے اور کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے"۔
-چوتھا :سخاوت وفیاضی اور خیر کے کاموں میں خرچ کرنا:
ہللا تع-اٰل ی ک-ا ارش-اد ہے" :تم ج--و بھلی چ--یز ہللا کی راه میں دو گے
اس کا فائده خود پاؤ گے ،تمہیں صرف ہللا تعالٰی کی رض--امندی کی طلب
کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے ،تم ج--و کچھ م--ال خ--رچ ک--رو گے اس ک--ا
پورا پورا بدلہ تمہیں دی-ا ج-ائے گ-ا ،اور تمہ-ارا ح-ق نہ م-ارا ج-ائے گ-ا"۔
(البقرة)272:۔ ہللا تعالی نے مومنوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمای-ا" :وہ
ہللا تعالٰی کی محبت میں کھانا کھالتے ہیں مسکین ،ی--تیم اور قی--دیوں ک--و"۔
(اإلنس--ان)8:۔ ج--ود وس--خا ،رس--ول ہللا ص--لی ہللا علیہ وس--لم اور آپ کی
پیروی کرنے والے مومنوں کی صفت ہے ،آپ کے پ--اس جتن--ا بھی م--ال
ہوتا ،آپ اسے خیر کے کاموں میں خ--رچ کردی--تے ،ن--بی ص--لی ہللا علیہ
وسلم کے ایک صحابی جابر رضی ہللا عنہ کا بی--ان ہے( :ايس--ا کبھی نہیں
ہوا کہ رس-ول ہللا ﷺ س-ے کس-ی چ-يز ک-ا س-وال کيا گيا ہ-و اور آپ
ﷺ نے جواب ميں ،نہيں ،فرمايا ہو)۔ آپ ﷺ نے مہمان کی
ع--زت وتک--ریم کی رغبت دالئی ،چن--انچہ فرمای--ا( :ج--و ش--خص ہللا اور
() اس حدیث کو امام مسلم ( )۱۷/۲۰۰نے کتاب الجنۃ ،باب الصفات ال--تی یع--رف 1
() اس حدیث کو امام بخاری ( )6138اور مسلم ( )47نے روایت کیا ہے۔ 1
() اس حدیث کو بخاری نے کتاب المرتدین باب ( )۹/۲۰( )۵میں روایت کیا ہے۔ 2
() اس حدیث کو بخاری نے کتاب األدب باب الحیاء ( )۸/۳۵میں روایت کیا ہے۔ 3
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
ساتواں :والدین کی فرماں برداری: -
والدین کی فرماں برداری کرنا ،ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور
عمدہ رویہ روا رکھنا اور ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھن--ا دیِن
اسالم کے بنیادی واجبات میں سے ہیں ،ج-وں ج-وں وال-دین بڑھ-اپے ک-و
پہنچتے ہیں اور اوالد کے تئیں ان کی ضرورت بڑھ--تی ج--اتی ہے ،ت--وں
توں یہ ذمہ داری مزید مؤک-د ہ-وتی ج--اتی ہے ،ہللا تع-الی نے اپ-نی کت-اب
میں والدین کی فرماں برداری کا حکم دیا ہے اور ان کے عظیم حقوق پ--ر
زور ڈاال ہے ،چنانچہ ہللا تعالى فرمات--ا ہے" :اور ت--یرا پروردگ--ار ص--اف
صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرن--ا
اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا ،اگر تیری موجودگی میں ان میں سے
ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہن--ا،
نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرن-ا بلکہ ان کے س-اتھ ادب و اح-ترام س-ے ب-ات چیت
کرنا۔ اور عاجزی اور محبت کے س--اتھ ان کے س--امنے تواض--ع ک--ا ب--ازو
پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہن--ا کہ اے م--یرے پروردگ--ار! ان پ--ر
ویس--ا ہی رحم ک--ر جیس--ا انہ--وں نے م--یرے بچپن میں م--یری پ--رورش کی
ہے"۔ (االسراء)24-23 :۔
ہللا سبحانہ وتعالٰی نے مزید فرمایا" :ہم نے انس-ان ک-و اس کے م-اں
ب-اپ کے متعل-ق نص-یحت کی ہے ،اس کی م-اں نے دکھ پ-ر دکھ اٹھ-ا ک-ر
اسے حمل میں رکھ--ا اور اس کی دودھ چھ--ڑائی دو ب--رس میں ہے کہ ت--و
میری اور اپنے ماں باپ کی ش--کر گ--زاری ک--ر( ،تم س--ب ک--و) م--یری ہی
طرف لوٹ کر آنا ہے"۔ (لقمان)۱۴ :۔
ایک شخص نے نبی صلی ہللا علیہ وسلم سے دریافت کی--ا( :م--یرے
حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ آپ نے فرمای--ا ( :ت--یری
ماں ،اس نے کہا :پھر کون؟ آپ نے فرمایا :تیری م--اں ،اس نے تیس--ری
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
بار عرض کیا :پھر ک--ون ہے؟ آپ نے فرمای--ا :ت--یری م--اں ،اس نے کہ--ا:
()1
پھر کون؟ آپ نے فرمایا :پھر تمہارا باپ ہے)۔
یہی وجہ ہے کہ اسالم نے مسلمان پر ماں باپ کے سارے حکم کی
تابعداری کرن--ا واجب ٹھہرای--ا ہے ،اال یہ کہ وہ ہللا کی نافرم--انی ک--ا حکم
دیں ،ت--و ایس--ی ص--ورت میں مخل--وق کی اط--اعت ک--رتے ہ--وئے ہللا کی
نافرمانی نہیں کی جائے گی ،ہللا تعالی کا فرمان ہے" :اگر وہ دونوں تچھ
پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ ش--ریک ک--رے جس ک--ا تجھے
علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا ،ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچہی ط--رح
بسر کرنا"۔ (لقمان)15:۔ نیز اسالم نے مسلمان پر یہ بھی واجب قرار دی--ا
ہے کہ وہ والدین کی عزت وتکریم کرے ،ان کے لئے تواضع کے ب--ازو
پست رکھے ،کردار وگفتار سے ان کی عزت افزائی کرے اور ہر ممکن
طریقے سے ان کی فرمانبرداری کرے مثال ان کے خورد ون-وش ،لب-اس
وپوشاک اور عالج ومعالجہ ک-ا انتظ-ام ک-رے ،ان کی اذیت وتکلی-ف دور
کرے ،ان کے لئے دعا واستغفار کرے ،ان کا وعدہ پ--ورا ک--رے اور ان
کے دوستوں کی عزت وتکریم کرے۔
آٹھواں :دوسروں کے ساتھ حسن اخالق سے پیش آنا: -
نبی ﷺ کا ارشاِد گ-رامی ہے ( :مومن-وں میں س-ب س-ے کام-ل
()2
ایمان واال وہ شخص ہے جو اخالق میں سب سے اچھا ہو)۔
() اس حدیث کو بخاری نے کتاب األدب باب من أحق الناس بحسن الص--حبۃ ()۸/۲ 1
میں اور ترمذی نے کتاب الرضاع باب م--ا ج--اء فی ح--ق الم--رأۃ وزوجھ--ا ()3/457
میں روایت کیا ہے اور ترمذی نے کہا :یہ حدیث حسن صحیح ہے ،اور الب--انی ک--ا
حکم دیکھنے کے لئے مالحظہ کریں :صحیح ابی داود (.)3/886
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
اور نبی ﷺ کا ارشاِد گرامی ہے( :میرے نزدیک تم میں س--ے
س-ب س-ے زی-ادہ محب-وب اور قی-امت کے دن مجھ س-ے س-ب س-ے زی-ادہ
()3
قریب بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں بہترین اخالق والے ہیں)۔
اور ہللا تع--الی نے اپ--نے ن--بی ص--لی ہللا علیہ وس--لم کی ص--فت بی--ان
کرتے ہوئے فرمایا" :اور بے شک تو بہت بڑے (عم-ده) اخالق پ-ر ہے"۔
(القلم)4:۔ اور نبی ﷺ کا ارشاِد گرامی ہے( :حسِن اخالق کی تکمیل
کے لئے ہی مجھے مبعوث کی--ا گی--ا ہے)۔ ( )2اس ل--ئے مس--لمان پ--ر واجب
ہے کہ اپ--نے وال--دین کے س--اتھ حس--ن س--لوک ک--رے اور ان کی فرم--اں
برداری کرے ،اسی طرح اپنی اوالد کے س--اتھ بھی حس--ن س--لوک ک--رے
ب--ایں ط--ور کہ ان کی اچھی ت--ربیت ک--رے ،انہیں دی--نی تعلیم--ات س--ے
روش--ناس ک--رے ،انہیں دنی--ا وآخ--رت کی ہ--ر نقص--ان دہ چ--یز س--ے دور
رکھے ،ان پر اپنال مال خرچ کرے یہاں ت--ک کہ وہ خ--ود کفی--ل ہوج--ائیں
اور کم--انے پ--ر ق--ادر ہوج--ائیں ،اس--ی ط--رح مس--لمان اپ--نی بی--وی ،اپ--نے
بھ--ائیوں ،بہن--وں ،رش--تہ داروں ،پڑوس--یوں اور تم--ام لوگ--وں کے س--اتھ
حسن سلوک سے پیش آئے ،اپنے بھائیوں کے لئے وہی پس--ند ک--رے ج--و
اپ--نے ل--ئے پس--ند کرت--ا ہے ،رش--تہ داروں اور پڑوس--یوں کے س--اتھ اچھ--ا
سلوک کرے ،اپنے بڑوں کا احترام کرے ،چھوٹوں پر ش--فقت ومہرب--انی
کرے ،اور پریشان ح--ال کی ب--از پ--رس اور داد رس--ی ک--رے( ،اپ--نے ان
اعمال کے ذریعہ) ہللا تعالی کے اس فرمان پ--ر عم--ل پ--یرا ہ--و" :اور م--اں
باپ کے س-اتھ حس-ن س-لوک ک-رو اور رش-تہ داروں س-ے ،ی-تیموں س-ے،
مسکینوں سے ،قرابت دار ہمسایہ س--ے ،اور بغ--ل کے ہمس--ایہ س--ے اور
پہلو کے ساتھی سے اور راہ کے مس--افر س--ے"۔ (النس--اء)36 :۔ اور ن--بی
() اس حدیث کو بخاری نے کتاب المناقب ،باب صفۃ النبی ص--لی ہللا علیہ وس--لم ( 3
)4/230میں ان الفاظ کے س--اتھ روایت کی--ا ہے( :بال ش--بہ تم میں بہ--ترین ل--وگ وہ
ہیں جو تم میں سب سے اچھے اخالق کے ہوں)۔
() اس ح--دیث ک--و ام--ام احم--د نے المس--ند ( )۱۷/۸۰میں روایت کی--ا ہے اور احم--د
2
شاکر نے کہا :اس کی س-ند ص--حیح ہے ،ن--یز اس-ے بخ-اری نے کت--اب األدب میں،
بیہقی نے شعب اإلیمان میں اور حاکم نے المستدرک میں روایت کیا ہے۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
ﷺ کا ارشاد گرامی ہے( :جس کا ہللا پر اور قیامت کے دن پر ایمان
()3
ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے)۔
-ن--واں :مظل--وم کی م--دد ک--رنے ،ح--ق ک--و ث--ابت ک--رنے اور ع--دل
وانصاف کو رواج دینے کی خاطر ہللا کی راہ میں جہاد کرنا:
ہللا تعاٰل ی کا ارش--اد ہے" :ل--ڑو ہللا کی راه میں ان س--ے ج--و تم س--ے
لڑتے ہیں اور زیادتی نہ ک-رو ،ہللا تع-الٰی زی-ادتی ک-رنے وال-وں ک-و پس-ند
نہیں فرماتا"۔ (البقرة)190:۔ایک اور جگہ ہللا س--بحانہ وتع--الی نے فرمای--ا:
"بھال کیا وجہ ہے کہ تم ہللا کی راه میں اور ان ن--اتواں م--ردوں ،عورت--وں
اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹک-ارے کے ل-ئے جہ-اد نہ ک-رو؟ ج-و ی-وں
دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہم--ارے پروردگ--ار! ان ظ--الموں کی بس--تی
سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خود اپنے پاس س--ے حم--ایتی مق--رر
کر دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا"۔ (النساء)75:۔
اسالمی جہاد کا مقصد ہے حق کو ثابت کرنا ،لوگ--وں کے درمی--ان
عدل وانصاف کو عام کرنا ،ان لوگوں سے قتال کرنا ج--و بن--دوں پ--ر ظلم
کرتے ،ان کے حق--وق س--لب ک--رتے اور انہیں ہللا کی عب--ادت ک--رنے اور
دین اسالم کو گلے لگانے سے روکتے ہیں ،ساتھ ہی اس--الم اس فک--ر کی
تردید بھی کرت--ا ہے کہ لوگ--وں ک--و ط--اقت کے زور پ--ر اس--الم میں داخ--ل
ہونے پر مجبور کیا جائے ،ہللا تعالی کا فرمان ہے" :دین کے بارے میں
کوئی زبردستی نہیں"۔ (البقرۃ)256 :۔
اور جن-گ کے دوران مس-لمان کے ل--ئے یہ ج--ائز نہیں کہ ع-ورت،
چھ--وٹے بچے اور عم--ر دراز ب--وڑھے ک--و قت--ل ک--رے بلکہ ظلم پ--رور
جنگجوؤں سے ہی قتال کرے۔
جو شخص ہللا تعالی کی راہ میں قتل کردیا ج--ائے وہ ش--ہید ہے اور
ہللا کے پ--اس اس کے ل--ئے بلن--د مق--ام اور بیش بہ--ا اج--ر وث--واب ہے ،ہللا
() اس حدیث کو بخاری نے کتاب األدب ،باب من کان یؤمن باہلل والیوم اآلخ--ر فال 3
() اس حدیث کو مسلم نے کتاب الذکر والدعاء -باب الحث على الذکر ( )17/4میں 1
روایت کردہ ہیں ،نیز اس--ے ترم--ذی ( )1464نے ،نس--ائی نے (الس--نن الک--برى) (
)8056میں اور احمد ( .)6799نے روایت کیا ہے۔
() اس حدیث کو امام ترمذی نے ابواب العلم ،باب فضل الفقہ فی العب--ادۃ ()4/153 3
میں ،اب--وداود نے کت--اب العلم ،ب--اب الحث على طلب العلم ( )4/153میں اور ابن
م--اجہ نے المق--دمہ ( )1/81میں روایت کی--ا ہے اور الب--انی نے (ص--حیح الج--امع) (
)5/302میں اسے صحیح کہا ہے۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
نبی ﷺ مزید ارشاد فرم--اتے ہیں( :تم میں س--ب س--ے بہ--تر وہ
شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے)۔ ( )1ایک اور حدیث میں
نبی ﷺ ارشاد فرماتے ہیں( :یقینا فرشتے اس شخص کے ل--یے ج--و
لوگ--وں ک--و نیکی وبھالئی کی تعلیم دیت--ا ہے ،خ--یر وب--رکت کی دع--ائیں
کرتے ہیں)۔ ( )2نبی ﷺ کا ارشاد گ--رامی ہے( :جس نے کس--ی ہ--دایت
(خیر کے کام) کی رہنمائی کی ،اسے ان لوگوں کے برابر اج--ر ملے گ--ا
جو اس پ--ر عم--ل ک--ریں گے ،ان (بع--د وال--وں)کے ث--واب میں ک--وئی کمی
()3
نہیں ہوگی)۔
ہللا سبحانہ وتع-الٰی ک-ا فرم-ان ہے" :اور اس س-ے زی-اده اچھی ب-ات
واﻻ کون ہے ج--و ہللا کی ط-رف بالئے اور نی-ک ک-ام ک-رے اور کہے کہ
میں یقینًا مسلمانوں میں سے ہوں"۔ (فصلت)33:۔
بارہواں :ہللا اور اس کے رسول کے فیصلہ سے راضی ہونا: -
ہللا کے مشروع کردہ کسی حکم پر اعتراض نہ کرنا ،کی--وں کہ ہللا
پاک تمام حاکموں سے بہتر حاکم اور تمام مہربانوں سے بڑا مہربان ہے،
زمین وآسمان کی کوئی چیز اس س--ے مخفی نہیں ،اس ک--ا فیص--لہ بن--دوں
کی خواہشات اور ستم پروروں کی آرزؤں سے مت--اثر نہیں ہوت--ا ،اس کی
رحمت ہی ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے ل--ئے ایس--ے (احک--ام) مش--روع
کئے جو ان کی دنیا وآخرت کے لئے مفی--د ہیں ،ن--یز اس سلس--لے میں وہ
بندوں کو ان کی طاقت سے بڑھ کر مکلف بھی نہیں کرتا ،اس کی بندگی
کا تقاضہ ہے کہ ہر معاملہ میں ہللا کے مشروع کردہ (قوانین واحک--ام ک--و
() اس حدیث کو بخاری نے کتاب الفض-ائل ،ب-اب خ-یرکم من تعلم الق-رآن وعلمہ ( 1
() اس ح--دیث ک--و مس--لم نے کت--اب ال--بر والص--لۃ واآلداب ،ب--اب تح--ریم الظلم (
1
() اس حدیث کو امام مسلم نے کتاب اإلیمان ،باب قول النبی (من غش--نا فلیس من--ا) 1
کیا ہے اور البانی نےاس حدیث کو حسن کہا ہے (صحیح ابن ماجۃ) ()۲/۳۷۰۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
وعدہ فرمایا ،بلکہ میاں بیوی کے درمیان جو جنسی لطف ان--دوزی ہ--وتی
ہے ،اس پر بھی اجر وثواب کا وعدہ فرمایا ،تاکہ ایسے قابل احترام اور
پاک دامن خانوادے وجود پزیر ہوں ج--و آج کے ش--یر خ--وار اور ک--ل کے
مرِد آہن کے لئے کامیاب تربیتی آماجگاہ بننے کے الئق ہوں۔
گیارہواں :سود خوری: -
سود معاش واقتصاد کی تباہی کا پیش خیمہ اور م-ال کے ض--رورت
مند کی ضروت ک--ا استحص--ال ہے ،خ--واہ یہ ض--رورت من--د ت--اجر ہ--و ی--ا
حاجت مند فقیر ،سود کا مطلب ہے ای--ک متعینہ م--دت ت--ک کے ل--ئے اس
شرط پر مال قرض دینا کہ قرض کی ادائیگی کے وقت متعین اضافی مال
اسے ادا کرنا ہوگا ،اس طرح سود دینے واال مال کے ضرورت مند فقیر
ومحتاج کی حاجت کا استحصال کرتا اور اس کے کن--دھوں پ--ر پے درپے
قرضوں کا بوجھ ڈال دیتا ہے جو اصل سرمایہ سے کئی گنا زی--ادہ ہ--وتے
ہیں۔
سود دینے واال ،تاجر ،یا صنعت کار ،یا کسان یا ان جیس--ے تم--ام
طبقات کا استحصال کرتا ہے جو معاش واقتصاد کی رفتار جاری رکھتے
ہیں۔
انہیں نق--د م--ال کی س--خت ض--رورت ہ--وتی ہے جس ک--ا غل--ط فائ--دہ
اٹھاتے ہوئے وہ انہیں جو قرض دیت--ا ہے ،اس کے من--افع س--ے زائ--د رقم
ان پ--ر تھ--وپ دیت--ا ہے ،لیکن کس--اد ب--ازاری اور نقص--ان کے پیش آم--دہ
خطرات میں وہ ان کا شریک نہیں ہوتا۔
جب اس تاجر کو (تجارت میں) نقصان ہوتا ہے تو اس پر قرض--وں
کا ب--وجھ اور ق--رض دی--نے والے کے س--ود ک--ا ب--وجھ جم--ع ہوج--اتے ہیں،
جبکہ اگر وہ دونوں نفع ونقصان ہ--ر دو ص--ورت میں ای--ک دوس--رے کے
شریک ہوتے ،ایک محنت کرتا اور دوسرا اپنا مال لگاتا ،جیسا کہ اسالم
نے حکم دیا ہے ،تو معاش کی گ--اڑی مسلس--ل چل--تی رہ--تی اور س--ب ک--و
فائدہ پہنچتا رہتا۔
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
ہللا تعاٰل ی کا ارشاد ہے" :اے ایمان والو! ہللا تعالٰی سے ڈرو اور جو
سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم سچ مچ ایم-ان والے ہ-و۔ اور اگ-ر
ایسا نہیں ک-رتے ت-و ہللا تع-الٰی س-ے اور اس کے رس-ول س-ے ل-ڑنے کے
لئے تیار ہو جاؤ ،ہاں اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے ،نہ
تم ظلم کرو نہ تم پ-ر ظلم کی-ا ج-ائے گ-ا۔ اور اگ-ر ک-وئی تنگی واال ہ-و ت-و
اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے اور صدقہ کرو ت--و تمہ--ارے ل--ئے بہت
ہی بہتر ہے اگر تم میں علم ہو"۔ (البقرة)280 ،279 ،278:۔
بارہواں :بخیلی اور کنجوسی: -
یہ انانیت اور خود پسندی کی دلی--ل ہے ،چن--انچہ یہ بخی--ل اپن--ا م--ال
ذخ--یرہ کرت--ا ،فق--یروں اور مس--کینوں ک--و زک--اۃ دی--نے س--ے انک--ار کرت--ا،
معاشرہ سے کٹ کر رہتا اور آپسی تعاون اور باہمی اخوت وہمدردی کے
اس اصول کا انکار کرتا ہے جس کا ہللا اور رسول نے حکم دی--ا ہے ،ہللا
تعالی کا فرمان ہے" :جنہیں ہللا تعالٰی نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھ--ا
ہے وه اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وه ان
کے لئے نہایت بدتر ہے ،عنق--ریب قی--امت والے دن یہ اپ--نی کنجوس--ی کی
چیز کے طوق ڈالے جائیں گے ،آسمانوں اور زمین کی م--یراث ہللا تع--الٰی
ہی کے لئے ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے ہللا تعالٰی آگ--اه ہے"۔
(آل عمران)180:۔
تیرہواں :دروغ گوئی اور جھوٹی گواہی: -
نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی یہ حدیث گزر چکی ہے( :جھوٹ فجور
کے راستے پر چالتا ہے اور فج-ور آگ کی ط-رف لے جات-ا ہے ،انس-ان
مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہت--ا ہے یہ--اں ت--ک
کہ ہللا تعالی کے نزدیک اسے جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے)۔
جھوٹ کی نہ--ایت ن--ا پس--ندیدہ قس--موں میں جھ--وٹی گ--واہی بھی ہے،
نبی ص-لی ہللا علیہ وس-لم نے اس س-ے بہت زی-ادہ متنف-ر کی-ا اور اس کے
ب-رے انج-ام س-ے متنبہ فرمای-ا ،آپ نے بلن-د آواز س-ے اس کی وض-احت
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
فرمائی اور اپنے صحابہ سے کہا( :کیا میں تمہیں بہت بڑے گناہ کی خبر
نہ دوں؟ ہللا کے س--اتھ ش--رک کرن--ا اور وال--دین کی نافرم--انی کرن--ا ،آپ
صلی ہللا علیہ وس-لم اس وقت ٹی--ک لگ--ا ک--ر بیٹھے ہ--وئے تھے ،پھ--ر آپ
سیدھے ہ--وکر بیٹھ گ--ئے اور فرمای--ا :خ--بردار! جھ--وٹی ب--ات ،آگ--اہ رہ--و!
جھوٹی گواہی)۔ ( )1آپ مسلسل اسے دہراتے رہے مقصد امت ک--و اس میں
واقع ہونے سے ڈرانا تھا۔
چودہواں :کبر وغرور ،خود پسندی اور فخر وتکبر: -
کبر وغرور اور فخ--ر وتک--بر دیِن اس--الم میں نہ--ایت م--ذموم ،حق--یر
اور ناپس--ند ص--فات ہیں ،ہللا تع--الی نے ہمیں بتای--ا ہے کہ وہ تک--بر ک--رنے
وال--وں ک--و پس--ند نہیں کرت--ا ،اور ان کے اخ--روی انج--ام کے تعل--ق س--ے
فرمایا" :کیا تکبر ک--رنے وال--وں ک--ا ٹھ--انہ جہنم میں نہیں؟"۔ (الزم--ر)60:۔
معلوم ہوا کہ متکبر اور خود پس-ند ش-خص ہللا کی نظ-ر میں مبغ-وض اور
مخلوق کی نظر میں بھی قابِل نفرت اور نا پسند ہوتا ہے۔
ج -محرمات سے توبہ کرنا
یہ تمام کبائر اور محرمات جن کا میں نے ذکر کیا ،تمام مس--لمانوں
پر واجب ہے کہ ان میں وقوع پژیر ہونے سے انتہائی متنبہ رہیں ،کی--وں
کہ ہر وہ عمل جسے انسان انجام دیتا ہے قیامت کے دن اسے اس کا ب--دلہ
ملنے واال ہے ،اگر عمل اچھا ہوا تو بدلہ بھی اچھا ملے گا اور عمل ب--را
ہوا تو بدلہ بھی برا ملے گا۔
اگر مسلمان ان میں سے کسی حرام ک--ام ک--ا ارتک--اب ک--ر بیٹھے ت--و
اسے چاہئے کہ فورا اس س--ے ت--وبہ ک--رے ،ہللا س--ے ل--و لگ--ائے اور اس
سے مغفرت کی دعا کرے ،اگر اس کی توبہ سچی ہو تو اس پر الزم ہے
کہ اس گناہ سے باز آجائے جس کا ارتکاب کیا تھا ،نیز اس کے ارتک--اب
پر ندامت وشرمندگی کا اظہار کرے اور یہ عزم مصمم ک--رے کہ دوب--ارہ
() اس ح--دیث ک--و بخ--اری نے کت--اب الش--ہادات ،ب--اب م--ا قی--ل فی ش--ہادۃ ال--زور (
1
مقدمہ3...........................................................................................
میرے عزیز قاری!8.......................................................................
-1کلمہ توحید (ال الہ اال ہللا)10...........................................................
ب -ہللا نے ہمیں کیوں پیدا کیا؟19.......................................................
-2محمد ہللا کے رسول ہیں22............................................................:
أ -رسول کے معنی کیا ہیں؟ اور محمد کون ہیں؟ اور کیا ان کے عالوہ
اور بھی رسول ہیں؟22....................................................................
ب -سب سے پہلے رسول ہمارے بابا آدم علیہ السالم ہیں23.....................:
ج -نوح علیہ السالم25....................................................................:
-د هللا كے رسول ہود علیہ السالم 27..............................................:
ھ -هللا كے رسول صالح علیہ السالم 29.............................................:
و -هللا كے رسول ابراہیم علیہ السالم30...............................................:
د -هللا كے رسول لوط علیہ السالم32..................................................:
ح -هللا كے رسول شعیب علیہ السالم32..............................................:
ط -هللا كے رسول موسی علیہ السالم34..............................................:
ی -هللا كے رسول عیسی علیہ السالم41..............................................:
-۳محمد ہللا کے رسول (اور تمام نبیوں اور رسولوں کے -سلسلہ کو-
ختم کرنے والے ہیں)47....................................................................
ا -آپ کا حسب ونسب اور مقام ومرتبہ47............................................:
ب -آپ کے اوصاف48...................................................................:
ج -قریش اور عرب48...................................................................:
د -نبی صلی ہللا علیہ وسلم کی بعثت49...............................................:
ھ -معجزات کے ذریعہ نبی ﷺ کی تائید60...................................:
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
و -صحابہ کرام62.........................................................................:
-۴اسالم کے ارکان65......................................................................
أ -پہال رکن :کلمہ شہادت ”ال اٰل ہ اال ہللا ،محمد رسول ہللا“ کا اقرار
واعتراف ہے۔65............................................................................
ب -دوسرا رکن :نماز قائم کرنا ہے۔65................................................
ج -تیسرا رکن :زکاۃ ہے۔67..............................................................
د -چوتھا رکن :رمضان کا روزہ ہے۔67..............................................
ھ -پانچواں رکن :بیِت حرام کا حج ہے۔68............................................
-۵ایمان کے ارکان70.......................................................................
-۶اسالم کی تعلیمات اور اس کے اخالق77............................................
أ -مامورات (وہ امور جن کا حکم دیا گیا ہے)۔77..................................
پہال :سچ بولنا77...................................................................: -
دوسرا :امانت ادا کرنا ،عہد وپیمان پورا کرنا اور لوگوں کے -
درمیان عدل وانصاف کرنا78........................................................:
تیسرا :تواضع وانکساری (کی پاسداری) اور کبر وغرور سے -
دوری79...................................................................................:
چوتھا :سخاوت وفیاضی اور خیر کے کاموں میں خرچ کرنا..........: -
79
پانچواں :صبر وتحمل سے کام لینا اور اذیت کو برداشت کرنا.........: -
80
چھٹا :حیا وشرمندگی80..........................................................: -
ساتواں :والدین کی فرماں برداری81........................................: -
آٹھواں :دوسروں کے ساتھ حسن اخالق سے پیش آنا82................: -
نواں :مظلوم کی مدد کرنے ،حق کو ثابت کرنے اور عدل -
وانصاف کو رواج دینے کی خاطر ہللا کی راہ میں جہاد کرنا84.............:
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
دسواں :دعا ومناجات ،ذکر واذکار اور تالوِت قرآن85................: -
گیارہواں :شرعی علم سیکھنا ،لوگوں کو سکھانا اور اس کی -
دعوت دینا86.............................................................................:
بارہواں :ہللا اور اس کے رسول کے فیصلہ سے راضی ہونا........: -
87
ب۔ محرمات اور ممنوعات88............................................................
-پہال :شرک (ہللا تعالی کے عالوہ کسی اور کے لئے کسی بھی
قسم کی بندگی بجا النا)۔88.............................................................
دوسرا :جادو ،کہانت اور علِم غیب کا دعوی کرنا89...................: -
تیسرا :ظلم وستم90..............................................................: -
چوتھا :ہللا کی حرام کردہ جان کو قتل کرنا ،اال یہ کہ حق کے -
ساتھ ہو91.................................................................................:
پانچواں :لوگوں کے مال ودولت پر حملہ کرنا91........................: -
چھٹا :دھوکہ وفریب ،اور خیانت92............................................: -
ساتواں :لوگوں پر ظلم وزیادتی کرنا92....................................: -
آٹھواں :جوا بازی ،شراب نوشی اور منشیات کا استعمال93..........: -
نواں :مردار کا گوشت( ،بہا ہوا) خون اور سور کا گوشت کھانا.......: -
94
دسواں :زنا اور قوم لوط کے گناہ کا ارتکاب کرنا94....................: -
گیارہواں :سود خوری95....................................................: -
بارہواں :بخیلی اور کنجوسی96............................................: -
تیرہواں :دروغ گوئی اور جھوٹی گواہی97.............................: -
چودہواں :کبر وغرور ،خود پسندی اور فخر وتکبر97.............: -
ج -محرمات سے توبہ کرنا98...........................................................
1 دیِن اسالم آیاِت قرآنی اور احادیِث نبوی کی
روشنی میں
د -اس دین کے صحیح نقل کے تئیں مسلمانوں کی توجہ اور ان کا
اہتمام99.......................................................................................
علِم حدیث سے متعلق دوسرا نکتہ یہ ہے کہ101..................................
ھ -مذکورہ تفصیالت کے بعد102.......................................................
فہرست106....................................................................................