You are on page 1of 17

‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬

‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬ ‫ت ن ش ن‬
‫ض‬ ‫‪2‬‬ ‫ر‬ ‫ام حا نی م ق ب‬
‫م‬
‫ن‬
‫سوال مب ر ‪1‬۔ ق عہد ب وی حضرت محمد رسول ہللا خاتم النبیین صلی ہللا علیہ وآلہ واصحابہ وسلم می ں کت اب ت حدی ث پر م مون‬
‫لم ب ن د کری ں ۔‬
‫تعالی نے دین کی ترویج و تقسیم کا کام آدم علیہ السالم سے شروع کیا اور باآلخر سیدالمرسلین خاتم النّبیین‪  ‬صلی ہللا‬ ‫ٰ‬ ‫”ہللا‬
‫علیہ وسلم پر یہ زریں سلسلہ مکمل و ختم فرمادیا‪ ,‬آپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم وہی دین لے کر آئے جو دیگر انبی‪,,‬اء ک‪,,‬رام لے‬
‫کر آئے تھے جو ابتدا آفرینش‪ ,‬سے تمام رسولوں کا دین تھا اسی دین ک‪,‬و تم‪,‬ام آمیزیش‪,‬وں س‪,‬ے پ‪,‬اک ک‪,‬رکے اس کی اص‪,‬ل‬
‫خالص صورت میں پیش کیا اب خدا کا حکم اس کا دین اس کا قانون وہ ہے ج‪,,‬و آپ‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم نے پیش فرمای‪,‬ا‪,‬‬
‫آپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کی اطاعت خدا کی اطاعت ہے آپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وس‪,,‬لم کی نافرم‪,,‬انی خ‪,,‬داکی نافرم‪,,‬انی ہے کلمہ‬
‫طیبہ کی استداللی‪ ,‬و منطقی توجیہ یہ ہے کہ اس میں پہلے تمام خداؤں کا انکار پھر ایک خ‪,,‬دائے وح‪,,‬دہ الش‪,,‬ریک لہ‪ ‬ک‪,,‬ا‬
‫اقرار ہے اسی طرح تمام انبیاء کی سابقہ شریعتوں و طریقوں پ‪,,‬ر عم‪,,‬ل ک‪,‬رنے ک‪,‬ا انک‪,,‬ار ہے (اس ل‪,,‬ئے کہ تم‪,‬ام ش‪,,‬ریعتیں‬
‫شریعت محمدی‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم میں سموگئی ہیں) اور صرف اسوئہ نبوی‪  ,‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم پ‪,,‬ر چل‪,,‬نے ک‪,,‬ا اق‪,,‬رار‬
‫ہے۔‬
‫قصراس‪,,‬الم‪ ,‬میں ای‪,,‬ک اینٹ کی جگہ خ‪,,‬الی رہ گ‪,,‬ئی تھی س‪,,‬و وہ آپ کے ذریعے ہللا نے پرُک‪,,‬ردی۔ آپ کی رس‪,,‬الت نس‪,,‬ل‬
‫نزول کتب وصحف کا سلسلہ و طریقہ آنحضرت‪  ‬صلی‬
‫ِ‬ ‫انسانی پر ہللا کی سب سے بڑی رحمت اور نعمت غیرمترقبہ‪ ,‬ہے۔‬
‫سلسلہ نبوت و رس‪,,‬الت ک‪,,‬و آپ‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم پ‪,,‬ر ختم کردی‪,,‬ا گی‪,,‬ا۔ اب آپ کے بع‪,,‬د‬
‫ٴ‬ ‫ہللا علیہ وسلم پر منقطع کردیاگیا۔‪,‬‬
‫کوئی رسول‪ ,‬یا نبی نہیں آئیگا۔ قرآن کی طرح آپ کی رسالت ونبوت بھی آفاقی‪ ,‬وعالمگیر ہے جس طرح تعلیمات قرآنی پر‬
‫عمل پیرا ہونا فرض ہے اسی طرح تعلیمات نبوی‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم پر عمل کرنا ف‪,,‬رض ہے۔ آپ‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‬
‫کی دعوت تمام جن وانس کیلئے عام ہے دنیا کی ساری قومیں اور نسلیں آپ کی مدعو ہیں تمام انبیاء کرام میں رسالت کی‬
‫بین االق‪,,‬وامی خصوص‪,,‬یت اور نب‪,,‬وت کی ہمیش‪,,‬گی ک‪,,‬ا امتی‪,,‬از ص‪,,‬رف آنحض‪,,‬رت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم ک‪,,‬و حاص‪,,‬ل ہے۔‬
‫‪,‬لہ نب‪,,‬وت و رس‪,,‬الت کی آخ‪,,‬ری ک‪,,‬ڑی ہیں۔‬
‫آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وس‪,,‬لم گ‪,,‬روہ انبی‪,,‬اء ک‪,,‬رام کے آخ‪,,‬ری ف‪,,‬رد‪ ,‬ہیں اور سلس‪ ,‬ٴ‬
‫آپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم خالصہ انسانیت ہیں۔“(‪)۱‬‬
‫ختم نبوت قرآنی آیات کی روشنی میں‬
‫ختم نبوت اسالم کا بنیادی عقیدہ ہے اسالم کی ساری خصوصیات اورامتیازات‪ ,‬اسی پر موق‪,,‬وف‪ ,‬ہیں۔ ختم نب‪,,‬وت ہی کے‬
‫عقی‪,,‬دہ میں اس‪,,‬الم ک‪,,‬ا کم‪,,‬ال اور دوام ب‪,,‬اقی ہے۔ چن‪,,‬انچہ‪ ,‬اس آیت میں اس کی پ‪,,‬وری‪ ,‬وض‪,,‬احت‪ ,‬اور ہرط‪,,‬رح کی ص‪,,‬راحت‬
‫َّس‪,,‬و َل ہّٰللا ِ َوخَ‪,,‬اتَ َ‪,‬م النَّبِیِّ ْینَ َو َک‪,,‬انَ ہّٰللا ُ بِ ُک‪,,‬لِّ َش‪ْ ,,‬ی ٍء َعلَ ْی ًم‪,,‬ا“ ‪ ‬نہیں ہیں‬
‫موج‪,,‬ود‪ ,‬ہے ” َم‪,,‬ا َک‪,,‬انَ ُم َح َّم ٌد اَبَ‪,,‬ا اَ َح‪ٍ ,,‬د ِم ْن رِّ َج‪,,‬الِ ُک ْم َو ٰل ِکن ر ُ‬
‫محمد‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ لیکن ہللا کے رسول اور تمام انبیاء کے سلس‪,‬لہ ک‪,,‬و ختم‬
‫کرنے والے ہیں اور ہللا ہر چیز کا جاننے واال ہے(‪)۲‬‬
‫آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وس‪,,‬لم علیہ وس‪,,‬لم کے متعل‪,,‬ق اس آیت میں ج‪,,‬و اعالن کیاگی‪,,‬ا ہے کہ آپ‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‬
‫آخری رسول ہیں۔ اب آپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے تشریف‪ ,‬النے کے بعد کوئی رسول آنے واال نہیں ہے اس ق‪,,‬رآنی‪ ,‬اعالن‬
‫کا مقصد محض فہرست انبی‪,,‬اء و رس‪,,‬ل کے پ‪,,‬ورے ہوج‪,,‬انے کی اطالع دین‪,,‬ا نہیں ہے بلکہ اس ق‪,,‬رآنی اعالن اور پیغ‪,,‬ام ک‪,,‬ا‬
‫‪1‬‬
‫ت نب‪,,‬وت دنی‪,,‬ا میں رہ ج‪,,‬انے والی نہیں ہے مگ‪,,‬ر‬
‫مقص‪,,‬د یہ بتان‪,,‬ا ہے کہ اگ‪,,‬رچہ آنحض‪,,‬رت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم کی ذا ِ‬
‫کار نبوت کی شکل میں ہمیشہ تاقیامت باقی ہے۔ ہللا نے اس آیت میں خ‪,‬اتم‬
‫آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کی نبوت کا بدل ِ‬
‫الرسل یا خاتم المرسلین لفظ کے بجائے خاتم النّبیین کا لفظ اختی‪,,‬ار فرمای‪,‬ا‪ ,‬ہے اس میں قاب‪,,‬ل غ‪,,‬ور نکتہ یہ ہے کہ ن‪,,‬بی میں‬
‫‪,‬الی اص‪,,‬الح خل‪,,‬ق کیل‪,,‬ئے منتخب‬
‫عمومیت ہوتی ہے اور رسول میں خصوصیت ہ‪,,‬وتی‪ ,‬ہے ن‪,,‬بی وہ ہوت‪,,‬ا ہے جس ک‪,,‬و ہللا تع‪ٰ ,‬‬
‫فرماتا اور اپنی وحی سے مش‪,,‬رف فرمات‪,‬ا‪ ,‬ہے اور اس کے ل‪,,‬ئے ک‪,,‬وئی مس‪,,‬تقل کت‪,,‬اب اور مس‪,,‬تقل ش‪,,‬ریعت نہیں ہ‪,,‬وتی ہے۔‬
‫پچھلی کتاب و شریعت کے تابع لوگوں کو ہدایت کرنے پر مامور ہوت‪,,‬ا ہے جیس‪,,‬ے حض‪,,‬رت ہ‪,,‬ارون علیہ الس‪,,‬الم حض‪,,‬رت‬
‫‪,‬الی‬
‫موسی علیہ السالم کی کتاب و شریعت کے تابع اور ہدایت ک‪,,‬رنے پ‪,,‬ر م‪,,‬امور‪ ,‬تھے۔ رس‪,,‬ول وہ ہوت‪,,‬ا ہے جس ک‪,,‬و ہللا تع‪ٰ ,‬‬
‫ٰ‬
‫مستقل کتاب و مستقل شریعت سے نوازتا‪ ,‬ہے جو رسول ہوتا ہے وہ اپنے آپ نبی ہوتا ہے لیکن جو نبی ہوتا ہے وہ رسول‪,‬‬
‫نہیں ہوتا لفظ خاتم النّبیین کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم انبی‪,,‬اء کے سلس‪,,‬لہ ک‪,,‬و ختم ک‪,,‬رنے والے اور‬
‫سب سے آخر ہیں اب قیامت تک نہ تو نئی شریعت و کتاب کے ساتھ کسی کو منصب رسالت پر ف‪,,‬ائز کیاج‪,,‬ائے گ‪,,‬ا اور نہ‬
‫پچھلی شریعت کے متبع کسی شخص کو نبی بناکر بھیجا جائے گا۔‬
‫اس آیت میں ان لوگوں کے خیال کا رد بھی ہے ج‪,,‬و اپ‪,,‬نی ج‪,,‬اہالنہ رس‪,,‬م و رواج کی بن‪,,‬اء پ‪,,‬ر لے پال‪,,‬ک ک‪,,‬و حقیقی بیٹ‪,,‬ا‬
‫سمجھتے اور بیٹے کا درجہ دیتے تھے۔ زید بن حارثہ‪ ‬آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے منھ بولے بیٹے تھے چن‪,,‬انچہ‬
‫جب انھوں نے اپنی بیوی حضرت زینب‪ ‬کو طالق دیدی تو آنحضرت‪  ‬ص‪,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم نے ان س‪,,‬ے نک‪,‬اح کرلی‪,,‬ا ت‪,‬و‬
‫اس نکا پر طعن کرتے تھے کہ بیٹے کی بیوی‪ ,‬سے آپ نے نکاح کرلیا اس آیت میں یہ بتانا مقصود ہے کہ زید بن ح‪,,‬ارثہ‬
‫آنحض‪,‬رت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,‬لم کے حقیقی بی‪,,‬ٹے نہیں ہیں وہ ت‪,‬و ح‪,‬ارثہ کے بی‪,,‬ٹے ہیں مزی‪,‬د تاکی‪,,‬د کے ط‪,‬ور پ‪,,‬ر یہ بھی‬
‫بتادیاگیا کہ آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم تم مردوں میں سے کسی جسمانی ب‪,,‬اپ نہیں ہیں البتہ ہللا کے رس‪,,‬ول ہ‪,,‬ونے کی‬
‫حیثیت سے سب کے روحانی باپ ضرور ہیں۔ آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے چار بیٹے قاس‪,,‬م‪ ،‬طیب‪ ،‬ط‪,,‬اہر حض‪,,‬رت‬
‫خدیجہ‪ ‬سے اور ابراہیم حضرت ماریہ قبطیہ‪ ‬سے تھے لیکن ان میں سے کوئی رجال کی حد تک نہیں پہنچاتھا اوراس‬
‫آیت کے نزول کے وقت آپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کا کوئی بیٹ‪,,‬ا نہیں تھ‪,,‬ا۔ حقیقی ب‪,,‬اپ ہوت‪,,‬و اس پ‪,,‬ر نک‪,,‬اح کے حالل وح‪,,‬رام‪,‬‬
‫کے احکام عائد ہوتے ہیں لیکن حضرت زید بن حارثہ‪ ‬تو لے پالک بیٹے تھے اس آیت کا مطلب یہ ہ‪,,‬وا کہ آپ اُمت کے‬
‫مردوں میں سے کسی کے بھی نسبی باپ نہیں لیکن روحانی باپ سب کے ہیں۔‬
‫یہاں لفظ خاتم پر ایسی روشنی‪ ,‬ڈالی جارہی‪ ,‬ہے جس سے عقیدہٴ ختم نب‪,‬وت کی پ‪,‬وری وض‪,‬احت ہوج‪,‬اتی‪ ,‬ہے۔ لف‪,‬ظ خ‪,‬اتم‬
‫دوقرأتوں سے بھی ثابت ہے۔ امام حسن‪ ‬اور عاصم‪ ‬کی ق‪,,‬رأت س‪,,‬ے خ‪,,‬اتم بفتح الت‪,,‬اء ہے اور دوس‪,,‬رے‪ ,‬ائمہ ق‪,,‬رأت س‪,,‬ے‬
‫خاتم بکسر التاء ہے۔ دونوں کا معنی ایک ہی ہے یعنی انبیاء کے سلسلہ ک‪,,‬و ختم ک‪,,‬رنے والے اور دون‪,,‬وں کے مع‪,,‬نی آخ‪,,‬ر‬
‫اور مہرکے ہیں۔ اور مہر کے معنی میں یہ دونوں لفظ استعمال ہوتے ہیں۔ مہر کے یہ معنی ہوئے کہ اب دس‪,,‬تاویز‪ ,‬مکم‪,,‬ل‬
‫ہوگ‪,,,‬ئی۔ اس میں اب کس‪,,,‬ی قس‪,,,‬م کی گنج‪,,,‬ائش اض‪,,,‬افہ‪ ,‬کی ہے نہ کمی کی ہے۔ ام‪,,,‬ام راغب‪ ‬نے مف‪,,,‬ردات الق‪,,,‬رآن میں‬
‫فرمایاہے‪َ  :‬وخَاتَ ُ‪,‬م النُّبُ َّو ِة اِل َنَّہُ َختَ َم النُّبُ َّوةَ الَّتِی تَ َّم َمہَا بِ َم ِج ْیِئہ “‪ ‬یعنی آپ کو خاتم النبوت“ اس ل‪,,‬ئے کہاگی‪,,‬ا کہ آپ نے نب‪,,‬وت ک‪,,‬و‬
‫اپنے تشریف النے سے ختم اور مکمل فرمادیا۔ (‪)۳‬‬

‫‪2‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬
‫خاتم القوم سے مراد آخر ہم قبیلے کا آخری آدمی( ‪َ ” )۴‬ختَ َم النُّبُ َّوةَ فَطُبِ َ‪,‬ع َعلَ ْیہَا فَالَ تُ ْفتَ ُح اِل َ َح ٍد بَ ْع َدہُ اِلَی قِیَ ِام السَّا َع ِة“‪ ‬آپ نے‬
‫نبوت کو ختم کردیا اور اس پر مہر لگادی اب قیامت تک یہ دروازہ نہیں کھلے گا۔(‪)۵‬‬
‫اع ِم ْن ٰہ َذا اللَّ ْف ِظ خَاتَ َم النَّبِیِّ ْینَ َو ِم ْن قَ َراِئ ِن اَحْ َوالِ ِہ اَنَّہُ فَ ِہ َم َع ْد َم نَبِ ِّی بَ ْع َدہُ اَبَدًا‬‫ت بِااْل ِ جْ َم ِ‬
‫امام غزالی‪ ‬لکھتے ہیں‪” :‬اِ َّن ااْل ُ َّمةَ فَ ِہ َم ْ‬
‫‪,‬اع“‪ ‬بیش‪,,‬ک امت نے اس لف‪,,‬ظ خ‪,,‬اتم النّب‪,,‬یین س‪,,‬ے اور‬ ‫‪,‬ار ااْل ِ جْ َم‪ِ ,‬‬‫صیْصٌ فَ ُم ْن ِک ُر ٰہ‪َ ,‬ذا الَ یَ ُک‪,,‬وْ نُ االَّ اِ ْن َک‪َ ,‬‬ ‫َاو ْی ٌل َوالَ ت َْخ ِ‬ ‫َواَنَّہُ لَی َ‬
‫ْس فِ ْی ِہ ت ِ‬
‫اسکے قرائن احوال سے باالجماع یہی س‪,‬مجھا ہے کہ اس آیت ک‪,,‬ا مطلب یہی ہے کہ آپ‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,‬لم کے بع‪,,‬د نہ‬
‫کوئی نبی ہوگا اور نہ رسول اور نہ اس میں کوئی‪ ,‬تاویل چل سکتی ہے اور نہ تخصیص اور اس کا منکر یقین‪,,‬ا اجم‪,,‬اع ک‪,,‬ا‬
‫منکر ہے(‪)۶‬‬
‫ت نبوی کی روشنی میں علمائے اُمت وصلحائے ملت نے اجم‪,,‬اعی ط‪,,‬ور‪ ,‬پ‪,,‬ر ص‪,,‬دیوں س‪,,‬ے اس‬
‫ت ربانی فرمودا ِ‪,‬‬
‫ارشادا ِ‬
‫آیت کا یہی مطلب یعنی ختم نبوت سمجھا اور سمجھایا ہے۔‬
‫ختم نبوت احادیث وروایات کی روشنی میں‬
‫دشمنان اسالم نئے نئے فتنے اٹھ‪,,‬ائیں‬
‫ِ‬ ‫حضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کو معلوم‪ ,‬تھا کہ آپ کے تشریف‪ ,‬لے جانے کے بعد‬
‫گے دین میں طرح طرح کے رخنے ڈالیں گے اور خصوصاً‪ ,‬ختم نبوت کے تعلق سے شبہات پیدا ک‪,,‬رکے اُمت مس‪,,‬لمہ ک‪,,‬و‬
‫را ِہ راست سے ہٹانے کی کوشش ک‪,,‬ریں گے لہٰ‪,‬ذا آنحض‪,,‬رت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,‬لم نے بط‪,,‬ور پیش بن‪,,‬دی اُمت ک‪,‬و ان آئن‪,‬دہ‬
‫ٰ‬
‫دعوی کرے اسے وقت کا دجال باطل‬ ‫خطرات سے آگاہ فرمادیا اور اُمت کو پوری طرح چوکنا کردیا کہ جو بھی نبوت کا‬
‫پرست اور فتنہ‪ ,‬پرور سمجھا جائے اور اسے دین سے خارج کردیا ج‪,,‬ائے چن‪,,‬انچہ عقی‪,,‬دئہ ختم نب‪,,‬وت ہ‪,,‬ر زم‪,,‬انہ میں تم‪,,‬ام‬
‫مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے اور اس امر میں مسلمانوں کے درمیان کبھی کوئی‪ ,‬اختالف نہیں رہ‪,,‬ا جس کس‪,,‬ی نے‬
‫ٰ‬
‫دعوی کو قبول کیا ہے اسے متفقہ طور پر اسالم سے خارج سمجھا گی‪,,‬ا‬ ‫ٰ‬
‫دعوی کیا ہے یا جس کسی نے بھی‬ ‫بھی نبوت کا‬
‫ہے اس پر تاریخ کے بہت سے واقعات‪ ,‬شاہد ہیں۔ چند مندرجہ ذیل پیش کئے جارہے ہیں۔‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا تو آنحضرت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‬ ‫آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم ہی کے دور میں اسود عنسی نے نبوت کا‬
‫نے ایک صحابی‪ ,‬کو اس کے قتل کیلئے روانہ فرمایا۔‪ ,‬صحابی رسول نے جاکر اسود عنسی کا قصہ تمام کردی‪,,‬ا۔ حض‪,,‬رت‬
‫عروة بن الزبیر‪ ‬کا بیان ہے کہ آنحضرت‪  ,‬صلی ہللا علیہ وسلم کو وفات کے ایک دن پہلے اسود عنسی کے مارے جانے‬
‫کی خوشخبری ملی تو آپ نے خوشی‪ ,‬کا اظہار فرمایا۔(‪)۷‬‬
‫حضرت ابوبکر صدیق‪ ‬کے د ور میں سب سے پہلے جو کام ہ‪,,‬وا وہ یہ تھ‪,,‬ا کہ حض‪,,‬رت اب‪,,‬وبکر‪ ,‬نے مس‪,,‬یلمہ ک‪,,‬ذاب‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا تھا اسکی سرکوبی کیلئے حضرت خالد بن ولید‪ ‬کو صحابہ کرام کی ایک جماعت کے س‪,,‬اتھ‬ ‫جس نے نبوت کا‬
‫روانہ فرمایا‪ ,‬تو حضرت خالد بن ولید‪ ‬نے مس‪,‬یلمہ بن ک‪,‬ذاب س‪,‬میت اٹھ‪,‬ائیس ہ‪,,‬زار جوان‪,‬وں ک‪,‬و ٹھک‪,,‬انے لگ‪,,‬اکر ف‪,,‬اتح کی‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا تھ‪,,‬ا جس ک‪,,‬ا ن‪,,‬ام طلیحہ بن خویل‪,,‬د‬ ‫حیثیت سے مدینہ واپس ہوئے۔ صدیقی دور‪ ,‬میں ایک اور شخص نے نبوت کا‬
‫بتایاجاتا ہے اس کے قتل کیلئے بھی حضرت خالد بن ولی‪,,‬د روانہ ک‪,,‬ئے گ‪,,‬ئے تھے۔(‪” )۸‬اس‪,,‬ی ط‪,,‬رح خلیفہ عب‪,,‬دالملک کے‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا تھا تو خلیفہ وقت نے صحابہ و تابعین سے فتوے ل‪,,‬یے اور متفقہ‬ ‫دور میں جب حارث نامی شخص نے نبوت کا‬

‫‪3‬‬
‫طور پر اسے قتل کیاگیا۔ خلیفہ ہارون رشید‪ ,‬نے بھی اپنے دور میں نب‪,,‬وت ک‪,,‬ا دع‪ٰ ,‬‬
‫‪,‬وی ک‪,,‬رنے والے ش‪,,‬خص ک‪,,‬و علم‪,,‬اء کے‬
‫ٰ‬
‫فتوی پر قتل کی سزا دی ہے“۔(‪)۹‬‬ ‫متفقہ‬
‫ٰ‬
‫دعوی کیا اور کہا کہ مجھے موقع دو کہ میں اپنی نبوت کے‬ ‫امام ابوحنیفہ‪ ‬کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا‬
‫عالمات پیش کروں اس پر امام اعظم نے فرمایا‪ ,‬کہ ج‪,,‬و ش‪,,‬خص اس س‪,‬ے نب‪,,‬وت کی ک‪,,‬وئی عالمت طلب ک‪,‬رے گ‪,,‬ا وہ بھی‬
‫کافر ہوجائے گا کیونکہ‪ ,‬رسول اکرم‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم فرماچکے ہیں کہ‪” ‬الَنَبِ َّ‬
‫ی بَ ْع ِدیْ “(‪ )۱۰‬غرض یہ کہ ش‪,,‬روع‪ ,‬س‪,,‬ے‬
‫ٰ‬
‫دعوی ک‪,,‬رنے والے اور اس‪,,‬ے م‪,,‬اننے والے‬ ‫اب تک تمام اسالمی عدالتوں اور درباروں کا یہی فیصلہ‪ ,‬رہا ہے کہ نبوت کا‬
‫کافر مرتد اور واجب القتل ہیں۔‬
‫ہّٰللا‬ ‫ہّٰللا‬
‫ص ‪,‬لَّی ُ َعلَ ْی ِہ َو َس ‪,‬لَّ َم اَ َّن الر َ‬
‫ِّس ‪,‬الَةَ‬ ‫اب آئیے ذرا احادیث کی روشنی میں ختم نبوت پر روشنی‪ ,‬ڈالی جائے‪” ‬قَ َ‬
‫ال َرسُوْ ُل ِ َ‬
‫النُّبُ َّوةَ قَ ْد اِ ْنقَطَ َع ْ‬
‫ت فَالَ َرسُوْ َل بَ ْع ِدی َوالَنَبِ َّ‬
‫ی“‪ ‬رسول اکرم‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ,‬رسالت و نبوت کا سلس‪,,‬لہ ختم ہوگی‪,,‬ا‬
‫میرے بعد اب کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔(‪)۱۱‬‬
‫ہّٰللا‬
‫صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َ‪,‬م اِ َّن َمثَلِ ْی َو َمثَ َل ااْل َ ْنبِیَا ِء ِم ْن قَ ْبلِ ْی َک َمثَ ِل َرج ٍُل بَ ٰنی بَ ْیتًا فَاحْ َسنَہُ َواَجْ َملَہُ اِالَّ َم ِ‬
‫وض َع لَبِنَ ٍة ِم ْن ز ِ‬
‫َاویَ ٍة‬ ‫قَا َل النَّبِ ُّی َ‬
‫ال فَاَنَا اللَّبِنَةُ َواَنَا خَ‪,,‬اتِ ُم النَّبِیِّ ْینَ “۔ آنحض‪,,‬رت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ‬ ‫ت ٰہ ِذہ اللَّبِنَةُ قَ َ‬ ‫ض َع ْ‬ ‫ْجبُوْ نَ لَہُ َویَقُوْ لُوْ نَ ہَالَّ ُو ِ‬ ‫فَ َج َع َل النَّٓسُ یَطُوْ فُوْ نَ بِہ یَع َ‬
‫وسلم نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیس‪,,‬ے ای‪,,‬ک ش‪,,‬خص نے ای‪,,‬ک عم‪,,‬ارت‬
‫بنائی اور خوب حسین وجمیل بنائی مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹی ہوئی‪ ,‬تھی لوگ اس عمارت کے گ‪,,‬رد‬
‫اظہار حیرت کرتے اور کہتے تھے کہ اس جگہ ای‪,,‬ک اینٹ نہیں رکھی گ‪,,‬ئی آنحض‪,,‬رت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‬
‫ِ‬ ‫پھرتے اور‬
‫نے فرمایا تو وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النّبیین ہوں یعنی میرے آنے کے بعد اب کوئی جگہ ب‪,,‬اقی نہیں ہے نب‪,,‬وت کی‬
‫عمارت مکمل ہوچکی‪ ,‬ہے۔(‪)۱۲‬‬
‫صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َم الَنَبِ َی بَ ْع ِدیْ َوالَ اُ َّمةَ بَ ْع ِدیْ “‪ ‬رسول اکرم‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمای‪,,‬ا م‪,,‬یرے بع‪,,‬د ک‪,,‬وئی‬ ‫قَا َل النَّبِ ُّی َ‬
‫نبی نہیں اور میری اُمت کے بعد کوئی امت نہیں یعنی کسی نئے آنے والے نبی کی امت نہیں۔(‪)۱۳‬‬
‫ت ااْل َ ْنبِیَا َء“‪ ‬پس میں آیا اور میں نے انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا۔(‪)۱۴‬‬ ‫ت فَ َختَ ْم ُ‬ ‫صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َم فَ ِجْئ ُ‬
‫”قَا َل النَّبِ ُّی َ‬
‫ہّٰللا‬
‫احی الَّ ِذیْ یُ ْم ٰحی بِی ْال ُک ْف ُر َواَنَا ْال َح ِ‬
‫اش‪ُ ,‬ر یُحْ َش‪,ُ ,‬ر النَّاسُ َعلَی َع ْقبِ ْی‬ ‫صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َم اَنَا ُم َح َّم ٌد َواَنَا اَحْ َم ُد َواَنَا ْال َم ِ‬ ‫”قَا َل النَّبِ ُّی َ‬
‫َواَنَا ْال َعاقِبُ الَّ ِذیْ لَی َ‬
‫ْس بَ ْع َدہُ نَبِ ٌّی“‪ ‬آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا میں محمد ہوں میں احمد ہوں میں ماحی ہ‪,,‬وں کہ‬
‫میرے ذریعے سے کفر محو کیا جائے گا میں حاشر ہوں کہ میرے بعد لوگ حشر میں جمع کئے جائیں گے یع‪,,‬نی م‪,,‬یرے‬
‫بعداب بس قیامت ہی آنی ہے اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(‪)۱۵‬‬
‫ہّٰللا‬ ‫ہّٰللا‬
‫ب َواُ ِحلَّ ْ‬
‫ت لِی‬ ‫ْت َج َوا ِم‪َ ,‬ع ْال َکلِ َم َونُ ِ‬
‫ص‪,‬رْ ُ‪,‬‬
‫ت بِ‪,,‬الرُّ ْع ِ‬ ‫ت اُ ْع ِطی ُ‬ ‫ض‪ْ ,‬ل ُ‬
‫ت َعلَی ااْل َ ْنبَی‪,,‬ا ِء بِ ِس‪ٍ ,‬‬ ‫صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َو َس‪,‬لَّ َم قَ‪َ ,‬‬
‫‪,‬ال‪ :‬فُ ِّ‬ ‫”اَ َّن َرسُوْ َل ِ َ‬
‫ق َکافَّةً َو ُختِ َم بِی النَّبِیُّوْ نَ “ ‪ ‬آنحضرت نے فرمایا مجھے چھ باتوں‬ ‫ت اِلَی ْالخَ ْل ِ‬‫ت لِی ااْل َرْ ضُ َم ْس ِجدًا َوطَہُوْ ًرا‪َ ,‬واُرْ ِس ْل ُ‬ ‫ْال َغنَاِئ ُم َو ُج ِعلَ ْ‬
‫میں دیگر انبیا پر فضیلت دی گئی ہے‪ )۱( :‬مجھے جامع و مختصر بات کہنے کی ص‪,,‬الحیت دی گ‪,,‬ئی‪ )۲( ،‬مجھے رعب‬
‫کے ذریعے نصرت بخشی گئی‪ )۳( ،‬میرے ل‪,‬ئے ام‪,,‬وا ِل غ‪,‬نیمت حالل ک‪,‬ئے گ‪,,‬ئے‪ )۴(،‬م‪,‬یرے ل‪,‬ئے زمین ک‪,,‬و مس‪,‬جد بھی‬
‫بنادیاگیا اور پاکیزگی‪ ,‬حاصل کرنے کا ذریعہ‪ ,‬بھی یع‪,,‬نی م‪,,‬یری ش‪,,‬ریعت میں نم‪,,‬از مخص‪,,‬وص‪ ,‬عب‪,,‬ادت گ‪,,‬اہوں میں ہی نہیں‬
‫بلکہ روئے زمین میں ہرجگہ پڑھی جاسکتی‪ ,‬ہے اور پ‪,,‬انی نہ مل‪,,‬نے کی ص‪,,‬ورت میں تیمم ک‪,‬رکے وض‪,,‬و کی ح‪,‬اجت بھی‬
‫‪4‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬
‫پوری کی جاسکتی ہے‪ )۵(،‬مجھے تمام دنیاکیلئے رسول بنایا گیا ہے‪ )۶(،‬اور میرے اوپر انبیاء کا سلسلہ ختم کردیاگیا۔“(‪,‬‬
‫‪)۱۶‬‬
‫صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َم لَوْ َکانَ بَ ْع ِدی نَبِ ٌّی لَ َکانَ ُع َم َر ْبنَ ْالخَطَّاب․‪ ‬آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا‪ ,‬م‪,,‬یرے‬
‫قَا َل النَّبِ ُّی َ‬
‫بعداگر کوئی نبی ہوتا تو عمر بن الخطاب ہوتے۔ چونکہ‪ ,‬آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم پ‪,,‬ر نب‪,,‬وت ختم ک‪,,‬ردی گ‪,,‬ئی ہے اب‬
‫کسی کو کسی طرح کی بھی نبوت نہیں مل سکتی۔(‪)۱۷‬‬
‫ہّٰللا‬ ‫ہّٰللا‬
‫صلَّی ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َ‪,‬م لِ َعلِ ٍّی اَ ْنتَ ِمنِّی بِ َم ْن ِزلَ ِة ہَارُوْ نَ ِم ْن ُموْ ٰسی اِالَّ اَنَّہُ الَنَبِ َّ‬
‫ی بَ ْع ِدیْ ․‪ ‬آنحض‪,,‬رت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ‬ ‫قَا َل َرسُوْ ُ‪,‬ل ِ َ‬
‫‪,‬ی کے س‪,,‬اتھ ہ‪,,‬ارون کی تھی‬
‫وسلم نے حضرت علی‪ ‬سے ارشاد فرمایا‪ ,‬کہ میرے س‪,,‬اتھ تمہ‪,,‬اری نس‪,,‬بت وہی ہے ج‪,,‬و موس‪,ٰ ,‬‬
‫مگر میرے بعد کوئی‪ ,‬نبی نہیں ہے۔(‪)۱۸‬‬
‫موسی زندہ ہوتے تو ان کیلئے میری پ‪,,‬یروی‬
‫ٰ‪,‬‬ ‫صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َم لَوْ َکانَ ُموْ ٰسی َحیًّا لَ َما َو َس َعہُ اِالَّ اِتِّبَا ِع ْی“‪ ‬اگر‬
‫”قَا َل النَّبِ ُّی َ‬
‫کے عالوہ چارہ کار نہ تھا۔(‪)۱۹‬‬
‫‪,‬ی علیہ الس‪,,‬الم جیس‪,,‬ے اول‪,,‬والعزم‪ ,‬پیغم‪,,‬بر کے تعل‪,,‬ق س‪,,‬ے یہ‬
‫چنانچہ آنحضرت‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم نے حض‪,,‬رت موس‪ٰ ,‬‬
‫موسی بھی دوبارہ اس دنیامیں آتے تو انھیں میری شریعت پر ای‪,,‬ک ام‪,,‬تی کی حی‪,,‬ثیت س‪,,‬ے عم‪,,‬ل‬
‫ٰ‬ ‫وضاحت فرمادی‪ ,‬کہ اگر‬
‫عیس‪,‬ی علیہ الس‪,‬الم‬
‫ٰ‬ ‫پیرا ہونا پڑت‪,‬ا۔ اس‪,‬ی ط‪,‬رح آنحض‪,‬رت‪  ‬ص‪,‬لی ہللا علیہ وس‪,‬لم نے مس‪,‬تقبل کے ب‪,‬ارے میں بتادی‪,‬ا کہ جب‬
‫آسمانسے نزول فرمائیں گے تو ان کی بھی حیثیت امتی کی ہوگی۔ حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں۔ اب‪,,‬وہریرہ‪ ‬س‪,,‬ے روایت‬
‫ہے‪” :‬قَا َل النَّبِ ُّی َک ْیفَ اَ ْنتُ ْم اِ َذا نَ َز َل ِع ْی َسی بْنُ َمرْ یَ َم فِ ْی ُک ْم َواِ َما ُم ُک ْم ِم ْن ُک ْم“‪ ‬رسول اکرم‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم نے فرمای‪,,‬ا تمہ‪,,‬ارا‬
‫کیا حال ہوگا جب ابن مریم تمہارے درمیان اتریں گے اور تمہارا قائد تمہیں میں سے ہوگا۔(‪)۲۰‬‬
‫ی بَ ْع‪ِ ,‬دیْ َو َس‪,‬یَ ُکوْ نُ‬
‫‪,‬ک نَبِ ٌّی خَ لَفَہُ َواِنَّہُ الَ نَبِ َّ‬ ‫ص‪,‬لَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َو َس‪,‬لَّ َم ” َک‪,,‬ان ْ‬
‫َت بَنُ‪,,‬وْ اِ ْس‪َ ,‬راِئ ْی َل تَسُوْ ُس‪,‬ہُْ‪,‬م ااْل َ ْنبِیَ‪,,‬ا ُء ُکلَّ َم‪,,‬ا ہَلَ‪َ ,‬‬ ‫قَ‪,,‬ا َل النَّبِ ُّی َ‬
‫ُخلَفَا ُء“‪ ‬آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کی قیادت انبیاء کیا کرتے تھے جب کوئی نبی فوت پایا جاتا‬
‫تو دوسرا‪ ,‬نبی اس کا جانشین ہوجاتا تھا مگر میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا بلکہ خلفاء ہوں گے۔(‪)۲۱‬‬
‫حضرت آدم علیہ السالم سے نبوت کا سلسلہ شروع ہوا۔ انبی‪,,‬اء آتے رہے اوراس‪,,‬الم کی تعلیم‪,,‬ات ک‪,,‬و پیش ک‪,,‬رتے رہے۔‬
‫اس طرح اسالم بتدریج تکمیل کی طرف بڑھتا چالگیا۔ یہاں تک کہ عمارت کا آخری پتھ‪,,‬ر سلس‪,,‬لہ انبی‪,,‬اء کے آخ‪,,‬ری ن‪,,‬بی‪،‬‬
‫رسولوں کی فہرست کے آخری رسول محمد عربی‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کا ظہور ہوگیا نبوت کے سلسلہ کو بند کرناتھا تو‬
‫ن‪,,‬بی کے خلف‪,,‬اء کی ط‪,,‬رف اش‪,,‬ارہ کیاگی‪,,‬ا اور خالفت رس‪,,‬ول ک‪,,‬ا وع‪,,‬دہ کیاگی‪,,‬ا۔ َو َع‪َ ,‬د ہّٰللا ُ الَّ ِذ ْینَ آ َمنُ‪,,‬وْ ا ِم ْن ُک ْم َو َع ِملُ ٰ ّ‬
‫والص ‪,‬لِ ٰح ِ‬
‫ت‬

‫لَیَ ْست َْخلِفَنَّہُ ْم فِی ااْل َرْ ِ‬


‫ض‪ ‬وعدہ کرلیا ہللا نے ان لوگوں سے جو تم میں ایم‪,,‬ان الئے اور نی‪,,‬ک عم‪,,‬ل ک‪,,‬ئے۔ یقین‪,,‬ا ان ک‪,,‬و خالفت‬
‫ارضی عطا کرے گا۔(‪)۲۲‬‬
‫ختم نبوت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم اکاب ِر اُمت کی تحقیقات کی روشنی میں‬
‫عالمہ ابن جریر‪ ‬اپ‪,,‬نی مش‪,,‬ہور تفس‪,,‬یر میں س‪,,‬ورة اح‪,,‬زاب کی آیت کی تش‪,,‬ریح میں ختم نب‪,,‬وت کے تعل‪,,‬ق س‪,,‬ے ی‪,,‬وں‬
‫رقمطراز ہیں ہللا نے آنحضرت‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم پر نبوت ختم کردی اور اس پر مہرلگ‪,,‬ادی اب یہ دروازہ قی‪,,‬امت ت‪,,‬ک‬
‫کسی کیلئے نہیں کھلے گا۔(‪)۲۳‬‬

‫‪5‬‬
‫امام طحاوی‪ ‬اپنی کتاب (العقی‪,,‬دة الس‪,,‬لفیہ) میں ختم نب‪,,‬وت کے ب‪,,‬ارے میں ائمہ س‪,,‬لف خصوص‪,‬اً‪ ,‬ام‪,,‬ام ابوح‪,,‬نیفہ ‪ ،‬ام‪,,‬ام‬
‫‪,‬الی کے‬
‫ابویوسف‪ ،,‬امام محمد‪ ‬کے اق‪,,‬وال کی روش‪,,‬نی‪ ,‬میں لکھ‪,,‬تے ہیں کہ حض‪,,‬رت محم‪,,‬د‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم ہللا تع‪ٰ ,‬‬
‫برگزیدہ بندے اوراس کے محبوب اورآخری‪ ,‬نبی ہیں اور یہ بھی لکھتے ہیں کہ سیداالنبیاء وسیدالمرسلین محمد‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم ہیں اورآپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم رب العالمین کے محبوب ہیں۔(‪)۲۴‬‬
‫عالمہ امام غزالی‪ ‬فرماتے ہیں اس امر (ختم نبوت) پ‪,‬ر اُمت مس‪,‬لمہ ک‪,‬ا کام‪,‬ل اجم‪,‬اع ہے کہ ہللا کے رس‪,‬ول‪ ,‬حض‪,‬رت‬
‫رس‪,‬ول اک‪,‬رم‪  ‬ص‪,‬لی ہللا علیہ‬
‫ِ‬ ‫محمد‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں اور پ‪,‬وری اُمت اس ب‪,‬ات پ‪,‬ر متف‪,‬ق ہے کہ‬
‫وسلم کے ارشاد‪” ‬ال نَبِ َّ‬
‫ی بَ ْع ِدیْ “‪ ‬سے مراد یہی ہے کہ ان کے بع‪,,‬د نہ ک‪,,‬وئی ن‪,,‬بی اور نہ رس‪,,‬ول ہوگ‪,,‬ا ج‪,,‬و ش‪,,‬خص بھی اس‬
‫حدیث کا کوئی اور مطلب بیان کرے وہ دائرئہ‪ ,‬اسالم س‪,,‬ے خ‪,,‬ارج ہے اس کی تش‪,,‬ریح باط‪,,‬ل اور اس کی تحری‪,,‬ر کف‪,,‬ر ہے۔‬
‫اجماع امت‬
‫ِ‬ ‫عالوہ ازیں امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس کے سوا اس کی کوئی تشریح نہیں جو اس کا انکار کرے وہ‬
‫کا منکر ہے۔(‪)۲۵‬‬
‫عالمہ زمخشری‪ ,‬اپنی تفس‪,,‬یر الکش‪,,‬اف میں لکھ‪,,‬تے ہیں‪ :‬اگ‪,,‬ر آپ یہ س‪,,‬وال ک‪,,‬ریں کہ جب یہ عقی‪,,‬دہ ہ‪,,‬وکہ ہللا کے ن‪,,‬بی‬
‫عیسی علیہ السالم قیامت سے پہلے آخری زمانے میں نازل ہوں گے ت‪,,‬و پھ‪,,‬ر رس‪,,‬ول‪ ,‬اک‪,,‬رم‪  ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‬
‫ٰ‬ ‫حضرت‬
‫آخری نبی کیسے ہوسکتے ہیں میں کہتا ہوں کہ رسول‪ ,‬اکرم‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم اس معنی میںآ خ‪,,‬ری ہیں کہ ان کے بع‪,,‬د‬
‫عیسی علیہ السالم کا مع‪,,‬املہ ت‪,,‬و وہ ان انبی‪,,‬اء ک‪,,‬رام میں‬
‫ٰ‬ ‫کوئی اور شخص نبی کی حیثیت سے مبعوث نہ ہوگا۔ رہا حضرت‬
‫سے ہیں جنھیں حضرت محمد‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم سے پہلے نبوت سے سرفراز‪ ,‬کیاگیاتھا اور جب وہ دوبارہ آئیں گے تو‬
‫حضرت محمد‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کی شریعت کے متبع ہ‪,,‬وں گے اور انھیں کے قبلہ الکعبہ کی ط‪,,‬رف رخ ک‪,,‬رکے نم‪,,‬از‬
‫پڑھیں گے۔(‪)۲۶‬‬
‫عالمہ ابن کثیر‪ ‬تحریر‪ ,‬فرماتے ہیں ”یہ آیت (یعنی سورہ احزاب والی) اس امر میں نص ہے کہ انکے بعد کوئی‪ ,‬ن‪,,‬بی‬
‫مقام نبوت سے اخص ہے کیونکہ ہر رسول نبی ہوتا ہے اور ہ‪,,‬ر ن‪,,‬بی رس‪,,‬ول نہیں ہوت‪,,‬ا ہے۔‬
‫مقام رسالت ِ‬
‫نہیں ہوگا کیونکہ ِ‬
‫ٰ‬
‫کادعوی کرتا ہے وہ کذاب دجال مف‪,,‬تر اور ک‪,,‬افر‪ ,‬ہے خ‪,,‬واہ وہ‬ ‫آپ‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے بعدجو شخص بھی اس منصب‬
‫کسی قسم کے غیرمعمولی کرشمے اور جادوگری‪ ,‬کے طالسم دکھاتا پھرے اوراسی‪ ,‬طرح قیامت تک جو ش‪,,‬خص بھی اس‬
‫منصب کا مدعی ہو وہ کذاب ہے۔(‪)۲۷‬‬
‫عالمہ آلوسی‪ ‬لکھتے ہیں نبی کا لفظ عام ہے اور رسول خاص ہے اس لئے رسول ہللا‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے خ‪,,‬اتم‬
‫النّبیین ہونے سے خاتم المرسلین ہونا الزمی ہے کہ اس دنیا میں آپ کے منصب نبوت پ‪,,‬ر ف‪,,‬ائز ہ‪,,‬ونے کے بع‪,,‬د کس‪,,‬ی بھی‬
‫انسان یا جن کو یہ منصب نصیب نہیں ہوگا۔(‪)۲۸‬‬
‫تعالی ہر چ‪,,‬یز س‪,,‬ے آگ‪,,‬اہ‬
‫ٰ‬ ‫”و َکانَ ہّٰللا ُ بِ ُکلِّ َش ْی ٍء َعلِ ْی ًما“‪ ‬کے تحت لکھتے ہیں کہ ہللا‬
‫عالمہ جالل الدین سیوطی‪ ,‬اس آیت‪َ  ‬‬
‫عیسی علیہ السالم جب ن‪,,‬ازل‬
‫ٰ‬ ‫ہے اورجانتا ہے کہ رسول اکرم‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا اور حضرت‬
‫ہوں گے تو وہ حضرت محمد‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کی شریعت کے پیروکار‪ ,‬ہوں گے۔(‪)۲۹‬‬
‫عالمہ بیضاوی‪ ,‬یوں رقمطراز‪ ,‬ہیں رسول ہللا‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم انبیاء کرام کی آخری کڑی ہیں جنھ‪,,‬وں نے ان کے‬
‫عیس‪,‬ی علیہ الس‪,‬الم کی بعث ث‪,‬انیہ س‪,‬ے رس‪,‬ول‬
‫ٰ‬ ‫سلسلہ نبوت پر مہر لگ‪,‬ادی ہے اور حض‪,‬رت‬
‫ٴ‬ ‫سلسلہ کو ختم کردیا ہے اور‬
‫‪6‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬
‫ہللا‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے آخری ن‪,,‬بی ہ‪,,‬ونے کی تردی‪,,‬د نہیں ہ‪,,‬وتی کی‪,,‬وں کہ وہ جب آئیں گے ت‪,,‬و انہی کے ش‪,,‬ریعت کے‬
‫پیروکار‪ ,‬ہوں گے۔(‪)۳۰‬‬
‫صلَّی ہّٰللا ُ َعلَ ْی ِہ َو َسلَّ َم اَ ْل َخ‪,,‬اتِ ُم َو ْالخَ‪,,‬اتَ ُم َوہُ‪,,‬و الَّ ِذیْ فَقَ‪َ ,‬د النُّبُ‪َّ ,‬وةَ بِ َم ِج ْیِئہ “‪ ‬رس‪,,‬ول‬
‫تاج العروس میں اس طرح ہے‪َ ” :‬و ِم ْن اَ ْس َماِئ ِہ َ‬
‫اکرم‪  ‬صلی ہللا علیہ وسلم کے ن‪,‬اموں میں س‪,‬ے خ‪,,‬اتِم اور خ‪,,‬اتَم بھی ہیں جن ک‪,,‬ا مع‪,‬نی یہ ہے کہ ان کی آم‪,‬د پ‪,‬ر نب‪,‬وت ختم‬
‫ہوگی۔(‪)۳۱‬‬
‫حکیم االسالم حضرت موالنا‪ ,‬قاری محمد طیب‪ ‬کی کتاب سے مضمون بعنوان ”منکرین ختم نبوت وس‪,,‬نت ک‪,,‬ا مغ‪,,‬الطہ‬
‫اور اس کا مدلل اورمعقول‪ ,‬جواب“ پیش خدمت ہے۔ واقعی‪ ,‬حکیم االسالم کا یہ جواب اتنا مدلل اور معقول ہے کہ اس س‪,,‬ے‬
‫گمراہ فرقہ‪ ,‬قادیانیوں کی سازش کو سمجھنے اور بھولے بھالے مسلمانوں کو ان کے فتنہ سے بچانے میں بڑی م‪,,‬دد مل‪,,‬تی‬
‫ہے۔ ”اس میں اک‪,,‬ثر قادی‪,,‬انی یہ مغ‪,,‬الطہ دی‪,,‬تے ہیں کہ نب‪,,‬وت ت‪,,‬و دنی‪,,‬اکیلئے رحمت ہے جب نب‪,,‬وت ختم ہوگ‪,,‬ئی اور زحمت‬
‫پیداہوگئی۔‪ ,‬نبوت تو ایک نور ہے جب وہ نور نہ رہا تو دنیا میں ظلمت پیدا ہوگئی‪ ,‬تواس میں (مع‪,,‬اذ ہللا) حض‪,,‬ور‪  ,‬ص‪,,‬لی ہللا‬
‫علیہ وسلم کی توہین ہے کہ آپ دنیا کو زحمت دینے کیلئے آئے یا دنیامیں معاذ ہللا ظلمت پی‪,,‬دا ک‪,,‬رنے کیل‪,,‬ئے آئے کہ ن‪,,‬ور‬
‫ہی ختم کردیا اور رحمت ہی ختم کردی یہ ایک مغالطہ ہے اور مغالطہ واقع ہ‪,,‬وا ہے ختم نب‪,‬وت کے مع‪,‬نی س‪,,‬مجھنے کے‬
‫اندر یاتو سمجھا نہیں ان لوگوں نے یا سمجھ کر جان بوجھ کر دغا اور فریب سے کام لیا ہے۔‬
‫قطع نبوت کے نہیں ہیں کہ نبوت منقطع ہوگئی‪ ,‬ختم نبوت کے حقیقی مع‪,,‬نی تکمی‪,,‬ل نب‪,,‬وت کے ہیں‬
‫ِ‬ ‫ختم نبوت کے معنی‬
‫کہ نبوت اپنی انتہا کو پہنچ کر حدکمال کو پہنچ گئی ہے اب کوئی‪ ,‬درجہ نبوت کا ایسا باقی‪ ,‬نہیں رہا کہ بعد میں ک‪,,‬وئی ن‪,,‬بی‬
‫ت اقدس نے ساری نبوت کو حد کمال پر پہنچادی‪,‬ا کہ نب‪,‬وت کام‪,‬ل‬
‫الیا جائے اوراس درجہ کو پورا کرایا جائے۔ ایک ہی ذا ِ‬
‫ہوگئی تو ختم نبوت کے معنی تکمیل نبوت کے ہیں۔ قطع نبوت کے نہیں ہیں گویا کہ ای‪,,‬ک ہی نب‪,,‬وت قی‪,,‬امت ت‪,,‬ک ک‪,,‬ام دے‬
‫ت بابرک‪,,‬ات میں‬
‫گی‪ ،‬کسی اور نبی کے آنے کی ضرورت نہیں اس لئے کہ نبوت کے جتنے کماالت تھے وہ سب ای‪,,‬ک ذا ِ‬
‫جمع کردئ‪,‬یے گ‪,‬ئے۔ اس کی مث‪,‬ال بالک‪,‬ل ایس‪,‬ی ہے کہ جیس‪,‬ے آس‪,‬مان پ‪,‬ر رات کے وقت س‪,‬تارے چمک‪,‬تے ہیں ای‪,‬ک نکال‬
‫دوسرا تیسرا اور پھر الکھوں اور کروڑوں کی تعداد میں ستارے جگمگا جاتے ہیں بھراہوا ہوتا ہے آسمان س‪,,‬تاروں‪ ,‬س‪,,‬ے‬
‫اور روشنی بھی پوری‪ ,‬ہوتی ہے لیکن رات رات ہی رہتی ہے دن نہیں ہوتا ک‪,‬روڑوں س‪,‬تارے جم‪,‬ع ہیں مگ‪,‬ر رات ہی ہے‬
‫روشنی‪ ,‬کتنی بھی ہوجائے لیکن جونہی آفتاب نکلنے کا وقت آتا ہے تو ایک ایک ستارہ غ‪,,‬ائب ہون‪,,‬ا ش‪,,‬روع‪ ,‬ہوت‪,,‬ا ہے یہ‪,,‬اں‬
‫تک کہ جب آفتاب نکل آتا ہے تو اب کوئی بھی ستارہ نظر نہیں پڑتا۔ چاند بھی نظر نہیں پڑتا تو یہ مطلب نہیں کہ ستارے‬
‫غائب ہوگئے دنیا سے بلکہ اس کا ن‪,,‬ور م‪,,‬دغم ہوگی‪,,‬ا۔ آفت‪,,‬اب کے ن‪,,‬ور میں کہ اب اس ن‪,,‬ور کے بع‪,,‬د س‪,,‬ب کے ن‪,,‬ور دھیمے‬
‫پڑگئے اور وہ سب جذب ہوگئے آفتاب کے نور میں اب آفتاب ہی کا نور ک‪,,‬افی ہے کس‪,,‬ی اور س‪,,‬تارے کی ض‪,,‬رورت نہیں‬
‫اور نکلے گا تواس کا چمکنا ہی نظر نہیں آئے گا آفتاب کے نور میں مغلوب ہوجائے گا ت‪,,‬و ی‪,,‬وں نہیں کہیں گے کہ آفت‪,,‬اب‬
‫نے نکلنے کے بعد دنیامیں ظلمت پیدا کردی نور کو ختم کردیا‪ ,‬بلکہ یوں کہا جائے گا کہ نور کو اتن‪,,‬ا مکم‪,,‬ل کردی‪,,‬ا کہ اب‬
‫چھوٹے موٹے ستاروں کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ آفتاب کافی ہے غروب تک پورا دن اسی کی روشنی‪ ,‬میں چلے گا تو‬
‫اور انبیاء بمنزلہ ستاروں کے ہیں اور نبی اک‪,‬رم‪  ‬ص‪,‬لی ہللا علیہ وس‪,‬لم بم‪,‬نزلہ آفت‪,‬اب کے ہیں جب آفت‪,‬اب طل‪,‬وع ہوگی‪,‬ا اور‬

‫‪7‬‬
‫ستارے غائب ہوگئے تویہ مطلب نہیں ہے کہ نبوت ختم ہوگئی بلکہ اتنی مکمل ہوگئی کہ اب قی‪,,‬امت ت‪,,‬ک کس‪,,‬ی نب‪,,‬وت کی‬
‫ضرورت نہیں گویا نبوت کی فہرست تھی جس پر مہر لگ گئی۔ حضور‪  ,‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم نے آک‪,,‬ر لگ‪,,‬ادی اب ک‪,,‬وئی‬
‫‪,‬ی علیہ الس‪,,‬الم بع‪,,‬د‬
‫نبی زائد ہوگا نہ کم ہوگا یہ ممکن ہے کہ بیچ میں سے کسی نبی کو بعد میں لے آیا جائے جیس‪,,‬ے عیس‪ٰ ,‬‬
‫میں نازل ہوں گے مگر وہ اسی فہرست میں داخل ہوں گے اوران کی متب‪,,‬ع کی حی‪,,‬ثیت ہ‪,,‬وگی یہ نہیں ہے کہ ک‪,,‬وئی جدی‪,,‬د‬
‫تعالی النا چاہیں تو الئیں گے حضور‪  ‬صلی ہللا علیہ وس‪,,‬لم نے فرہس‪,,‬ت مکم‪,,‬ل ک‪,,‬ردی‬
‫ٰ‬ ‫نبی داخل ہو۔ پچھلے نبی کو اگر ہللا‬
‫کہ اب نہ کوئی‪ ,‬نبی زائد ہوسکتا‪ ,‬ہے نہ کم ہوسکتا‪ ,‬ہے‬
‫شن‬ ‫ئ ن‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫سوال مب ر ‪2‬۔ ش اہ ولی ہللا کا عارف کرا ی ں ی ز ان کی خ دمات حدی ث پر رو ی ڈالی ں۔‬
‫‪     ‬درس و تدریس کے ساتھ ساتھ شاہ ولی ہللا محدث دہلوی نے تصنیف‪ ,‬و تالیف کے ذریعے احیائے دین ک‪,,‬ا ک‪,,‬ام کی‪,,‬ا۔ وہ‬
‫عارف کامل‪ ،‬علوم شرعیہ کے ماہر‪،‬محقق‪ ,‬اور میدان علم و عمل کے شہسوار تھے۔تصنیف و تالیف کے میدان میں انہوں‬
‫نے علوم اسالمی کے ہر موضوع ق‪,,‬رآن ح‪,,‬دیث فقہ تص‪,,‬وف اور کالم وغ‪,,‬یرہ پ‪,,‬ر بہت س‪,,‬ی کت‪,,‬ابیں لکھی ہیں۔ تص‪,,‬نیفی کی‬
‫خدمات کے باب میں ان کا غیر معمولی‪ ,‬کارنامہ یہ ہے کہ منطق اور فلسفے کی موشگافیوں حاشیوں پ‪,,‬ر حاش‪,,‬یے لکھ‪,,‬نے‬
‫کا جو رواج تھا‪  ‬اس کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے حقیقی مسائل کی طرف توجہ دی۔ شاہ صاحب نےتص‪,,‬نیف و ت‪,,‬الیف‬
‫کے ذریعے درج ذیل علمی میدانوں میں اپنی علمی و دینی خدمات‪  ‬انجام دی ہیں۔‬
‫ف‬ ‫اعت‪:‬‬ ‫علوم ق رآن کی اش‬
‫ئ ع‬ ‫ق‬ ‫ن ن ن‬ ‫ن‬ ‫س ق‬ ‫ن‬ ‫‪                ‬ش اہ صاحب کی علمی خ‬
‫ن ت کی را ج لمی ‪،‬‬ ‫ے۔ چ ن ا چ ہ ا ہوں ے اس و‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫کر‬ ‫عام‬ ‫کو‬ ‫‪ ‬‬ ‫می‬ ‫ہ‬ ‫رآن‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫طح‬ ‫عوامی‬ ‫امہ‬ ‫دماتتمی ں‪  ‬عظ ی م کار‬ ‫ف‬
‫ع‬ ‫ن‬ ‫ت ق‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫فت‬
‫الرحمٰن‪ "  ‬کے ام سے‪  ‬رآن پ اک کا رج مہ ک ی ا۔ رج مہ رآن کا ی ہ عظ ی م‪  ‬کام ا ہوں ے محض لمی ذوق‬ ‫ن‬ ‫ح‬ ‫"‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫م‬ ‫ارسی‬ ‫ان‬ ‫ت‬
‫ادب تی اور د ص بف‬
‫ز‬ ‫ری‬
‫ش‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫غ‬ ‫ش‬
‫ن کو‬‫صرف اور صرفئ‪  ‬کت اب ہ تدای ت کی روی ج و ا اعت اور عام‪  ‬لوگوں‬ ‫ن‬ ‫کی سکی ن ی ا ن ی ی م لہ کے طورپر ہی ں ک ی ا‪  ‬ھا‪ ،‬ب لکہ اس کا م صد‬
‫غ‬ ‫ف خ‬ ‫ن ت ت‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫ے۔ ش اہ صاحب ے‬ ‫ے ناس کا ازالہ ہ و سک‬ ‫ے‪  ‬ھ‬ ‫رآنتکی طرف م وج ہ کر ا ھا‪ ،‬اکہ وہ ن اسد ی االت ‪ ،‬لط رسم و رواج ‪  ‬ج و مسلما وں می ں را ج ہ و چ غک‬ ‫ف‬
‫ی ظ‬ ‫شن‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ج‬ ‫ت‬ ‫ج‬ ‫س‬ ‫ق‬ ‫ح‬
‫ہی اہ ر‬ ‫ہ‬ ‫م‬ ‫دمہ می ں‪  ‬م لما نوں‬
‫ے‪ ،  ‬اس سے ت‬ ‫ے صد‪  ‬روز مرہ‪  ‬م ا قل کی ا د ی کی ہ‬
‫ش‬
‫کے ن اب رسما ی‪  ‬فحاالت اورب‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫کے م ئ‬ ‫اس ح الر من ن‬ ‫ت‬
‫ہ‬ ‫ن‬ ‫ے کہ مس‬
‫ے وج ہی‬ ‫فب‬ ‫اور‬ ‫اعراض‬
‫ن‬
‫سے‬ ‫ق‬ ‫ث‬ ‫ی‬ ‫حد‬ ‫و‬ ‫رآن‬ ‫ر‬
‫حق‬‫پ‬ ‫طور‬ ‫و۔عام‬ ‫ہ‬
‫ت‬
‫کار‬ ‫کا‬ ‫گاڑ‬ ‫ب‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ساد‬ ‫‪ ‬‬ ‫دگی‬ ‫ز‬ ‫کی‬ ‫س‬ ‫ئ‬‫ج‬ ‫ھا‬ ‫ں‬ ‫ی‬‫ہ‬ ‫ایسا‬ ‫ہ‬ ‫ب‬‫ط‬ ‫ی‬ ‫کو‬ ‫کا‬ ‫وں‬ ‫ما‬‫ل‬ ‫ہ وئ ت ت‬
‫ہ‬ ‫ا‬
‫ق‬
‫ے کہا ی وں ‪ ،‬صو ی اء کے‬ ‫ے لوگوں کی مج الس آرا ی اور حل ہ ب ن دی قوں کا رواج عام ھا ل ی کن ان ل وں می ں صرف ص‬ ‫پ ا ی ج ا ی ھی‪  ،‬پڑھے لکھ‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ف ف‬ ‫ش‬ ‫ش‬ ‫ش ف‬ ‫فظ‬
‫مل و ات ‪ ،‬م ہور ارسیت عراء کے ا عار اور حکماء‪  ‬و الس ہ کے ا وال کا چ رچ اہ و ا ھا۔‬
‫ف‬ ‫ن ان ہ ش‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫‪:‬‬ ‫ں‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫رما‬ ‫‪ ‬‬ ‫احب‬ ‫ص‬ ‫اہ‬ ‫چ چ‬
‫ن‬ ‫ف‬ ‫ف‬ ‫ش ف‬ ‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن من‬ ‫ن‬
‫موالغ ا ع ب د‬ ‫گ‬
‫عادت م د ث وی موال ا ج الل الدی ن ‪ ،‬لست اں ی خ سعدی‪  ‬و م طق الطی ر ی خ ری د الدی‬
‫ن ع طار‪  ‬و صص ارابی‪  ‬و حات ش‬ ‫غ‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫" چ اں کہ ی اران س ن‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن‬ ‫ن‬
‫الرحمٰن و امث ال آں ل مج لس دار د‪ ،‬چ ہ ب اش د اگر ای ں رج مہ راب ہماں اسلوب درم ی ان‪  ‬آر د و حصہ از م ا ل خ اطر ب ادراک آں گمار د۔گر آں ل ب ا‬
‫ح‬ ‫شغ‬
‫ک‬
‫کالم اول ی آء است ای ں بر ل کالم ہللا واگر آں مواعظ حکی ماں است مواعظ ا کم الحا می ن است ۔"(‪)7‬‬

‫نف‬ ‫ق‬ ‫ش ف‬ ‫ن‬ ‫ش‬


‫امی کی حات ‪  ‬ی ا اس‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫‪،‬‬ ‫ے‬
‫ص‬ ‫کے‬ ‫ی‬ ‫ارا‬
‫ف‬
‫ا‬ ‫‪،‬‬ ‫طار‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ی‬‫د‬ ‫ال‬ ‫د‬ ‫ر‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ی‬ ‫الط‬ ‫ق‬ ‫ط‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫‪،‬‬ ‫عدی‬ ‫خ‬ ‫ی‬ ‫اں‬ ‫ت‬ ‫س‬‫ل‬ ‫" جس طرح ہ لوگ‪  ‬مث نوی ج الل الدی ن‪  ‬اور گ‬
‫غ ف‬ ‫ی‬ ‫ت ب‬ ‫ی‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫س‬ ‫ت‬ ‫ی‬
‫ت‬
‫ب‬
‫کے اوپر ور و کر می ں ھی صرف‬ ‫ت‬ ‫طرح اس ر مہ کو ھی رواج دی ں اور ھوڑی سی وج ہ اس‬ ‫ب‬ ‫ج‬
‫ت‬ ‫ج یسی دی گر کت اب وں کی لس لگاے ہ ی ں ۔ اس‬
‫ج‬ ‫م‬
‫غ‬ ‫ش‬ ‫شغ‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬وہ اگر حکی موں کے مواعظ ہ ی ں و ی ہ احکم الحاکمی ن کے مواعظ‬ ‫ے و ی ہ کالم ہللا کا ف ہ‬ ‫کری ں۔ چ و کہ اگر وہ کالم اول ی اء سے ف ہ‬
‫ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ہ ی ں۔"‪ ‬‬
‫ض‬ ‫ق‬ ‫ص ت‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ے تان کا مو وع‬ ‫صرف و حو اور م طق و تلس ہ کو عروج ‪  ‬حا ل ت تھا اور ج و لوگ رآن و حدی ث کے داعی ھف‬ ‫‪ ‬اس و ت کےدی ی مدارس میت ں علم‬
‫ق‬ ‫ع‬ ‫ق‬ ‫فق ف‬
‫ے۔عوام کو رآن و حدی ث کی لی م سے دور رکھا ج ا ا ھا۔اس سلسلہ می ں ش اہ صاحب م دمہ ح الرحمٰن می ں‬ ‫ب قحث‪  ‬ب ھی ہ اور ت اوی ہ ی ھ‬
‫ٰ‬
‫ر مطراز ہ ی ں ‪:‬‬
‫‪8‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫ٹ خ‬
‫ف‬ ‫سج ت ت‬ ‫ء‬‫‪2021‬‬ ‫‪،‬‬ ‫زاں‬ ‫م نس ر‪:‬ت‬
‫ت س‬
‫نش‬ ‫ے ع ماء اپ ن ا ہ ی صہ م‬ ‫ف‬ ‫" اب ت ک ق رآن کے طالب سجم ھ ن‬
‫ے اور عوام کالم الٰہی کا م اء اور طرۃ ہللا کا‬ ‫ے ھ‬ ‫ھ‬ ‫ت تح‬ ‫س‬ ‫ھا‬
‫یپ ح ق ج ل‬ ‫صر‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫ر‬ ‫اس‬ ‫ی‬‫ب‬‫عر‬ ‫صرف‬ ‫ت‬ ‫ا‬ ‫ن‬ ‫م‬
‫مف سجم ن‬
‫ض‬ ‫)‬ ‫‪8‬‬ ‫ھا۔"(‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫ڑھا‬
‫نپ ج‬ ‫د‬ ‫ی‬ ‫م‬‫ج‬ ‫رآن‬ ‫طرح‬ ‫کی‬ ‫طے‬ ‫و‬‫ط‬ ‫س‬ ‫ب‬ ‫ے‪،‬‬
‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ص‬
‫بن ی‬ ‫ے‬ ‫اور‬ ‫حروم‬ ‫م‬ ‫سے‬ ‫ے‬ ‫ہوم ھ‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ض‬ ‫ش‬
‫ئحاالت می ں اہ صاحب ے روری سجم ھا کہ‪  ‬سر چ مہ ہ دای تفہ وے کی ح ی ث ی ت سے رآن کری ن قم کے م ام و مر ب ہ و م ام کو وا ح ک ی ا‬ ‫ے‪ ‬‬
‫ایس‬
‫ن‬ ‫ہ‬ ‫ض‬ ‫ق‬ ‫ع‬ ‫ت‬
‫نا ہوں‬ ‫ے کہ‬ ‫ے۔ی ہی وج ہنہ‬ ‫دماغ‪  ‬می ں اس کی ظ مت‪  ‬و م ام‪  ‬اور ی ض ی ابی کی رورت و ا می ت‪  ‬ش‪  ‬ہ و سک‬ ‫کے دل و خ‬‫ئ‬ ‫نے اکہ لوگوں‬ ‫جا‬
‫ع‬ ‫ت ف‬ ‫خ‬ ‫ض‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن‬
‫ے‪ ،‬کہی ں ا ہوں ے لم‬ ‫رآن جم ی د کے م ام و مر ب ہ کی و احت کا اص اہ مام رمای ا ہ‬ ‫ت‬
‫قے ا ی ک ب و رسا ل می ں‪  ‬م لفب م امات پر ت‬
‫پ‬
‫ے۔‪)9(  ‬‬ ‫ل العلوم سے عب یر ک ی ا‪  ‬ہ‬ ‫اور ا جت‬ ‫رآن کو اعظ م العلوم ‪ ،‬ل العلوم‪ ‬‬
‫اج خ ظ ف‬ ‫ق‬
‫ف‬ ‫ن‬ ‫ام پر نآپ‪  ‬ی ہ ی نال اہ ر رما نے ہ ی ں‪:‬‬ ‫ن‬ ‫ای ک اور م‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫ق‬ ‫ج عت‬ ‫ت‬
‫ے‪ ،‬اور ی ہ کہ اس کم ری ن امت پر ب ی‬ ‫رآن ہ‬ ‫عمت‪  ‬ہم ت‬ ‫ے ان می ں سے سب سے ب ڑی‬ ‫ہ‬ ‫" ہللا ع ٰالی ے ا ہی ں ن م وں سے وازا‬
‫ے اور وہ اس طور پر کہ آپ صلی ہللا‬ ‫غ‬ ‫ی‬‫ل‬ ‫کری م‪  ‬صلی ہللا عل ہ وآلہ وسلم‪  ‬کے ب ہت سے ا سان ات ہ ں ان م ں سے‪  ‬عظ ی م ا سان ق رآن کی ب‬
‫ہ‬ ‫ح‬ ‫ی‬ ‫ی‬ ‫فح ئ‬ ‫تق ق‬ ‫ن ق‬ ‫ی‬
‫خ‬
‫علی ہ وآلہ وسلم ے رآن کی ی ن رن اول کو رما ی درج ہ ب ہ درج ہ اس اکسار کو ھی اس کی روای ت و درای ت سے حصہ ال۔" (‪)10‬‬
‫م‬ ‫ب‬ ‫ل‬

‫ن‬ ‫ق‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫شن‬ ‫ن ن‬


‫نے اور اس سے حصول‬ ‫ئ‪  ‬رآن کے ری ب ال‬ ‫ے زما تے کے حاالت کی رو ی می ں اس ب ات پر خ اص وج ہ دی کہ لوگوں کو‬ ‫پ‬ ‫ش اہ ئصاحبغا‬
‫ق‬ ‫ئ ن‬
‫سے لوگوں کا‬ ‫د‬ ‫ی‬ ‫ج‬
‫م‬ ‫رآن‬ ‫ے‬ ‫ہوں‬ ‫ا‬ ‫ے‬ ‫ل‬ ‫اس‬ ‫ے۔‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ے کہ اس کا ت رج مہ مروج ہ زب ان می ں ہ‬ ‫ہ‬ ‫روری‬
‫ئض‬
‫ے‬ ‫ل‬ ‫کے‬ ‫ق‬ ‫و‬
‫ش‬
‫ف‬ ‫و‬ ‫‪ ‬‬ ‫ب‬ ‫ی‬ ‫ر‬
‫ت‬
‫کی‬ ‫ی‬ ‫ما‬
‫ہن‬
‫تر‬
‫ت‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ن ن‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ض‬
‫ب‬ ‫ع‬
‫ے رج مہ می ں وہ زب ان اس عمال کی ج و‬ ‫ے ‪   ‬اپ‬ ‫س ادہ کی سہولت ہم پ ہ چ اے‪  ‬کے ل‬ ‫ے‪  ‬تاور ب راہ راست‪  ‬ا ت‬ ‫عام کر ت‬ ‫س‬
‫لق م ب وط کرے‪  ،‬ہم رآن ‪  ‬کو‬
‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ان کے عہد می ں عام طور پر ب ولی اور جم ھی ج ا ی ھی۔‬
‫ے ہ ی ں‪:‬‬
‫لک ت‬
‫ے‬ ‫و‬ ‫ہ‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫صرہ‬
‫ن ت‬
‫ر‬ ‫ر‬ ‫ظ‬ ‫س‬ ‫کے‬ ‫مہ‬ ‫ج‬‫ر‬
‫ت‬
‫ارسی‬
‫ف‬
‫کے‬ ‫صاحب‬ ‫اہ‬ ‫موالن ا اب والحسن علی ن دوی‪،‬ش‬
‫ھ‬ ‫ب‬ ‫مفپ‬ ‫پ‬ ‫ن‬
‫ق‬ ‫ت‬ ‫قئ‬ ‫ن ف‬ ‫غ‬
‫عالم‪،‬اصالح ع ا د اور ہللا عالی سے طا ت ور راب طہ پ ی دا‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ی‬ ‫دا‬ ‫ہ‬ ‫کہ‬ ‫صلہ‬ ‫ی‬‫ت‬ ‫ہ‬ ‫ی‬‫عد‬ ‫ب‬ ‫سال‬ ‫چ‬ ‫ا‬ ‫پ‬ ‫کے‬ ‫سی‬ ‫پ‬ ‫وا‬ ‫سے‬ ‫از‬ ‫احب ے س ج‬
‫ح‬ ‫ر‬ ‫" النرض ش ئاہ ص‬
‫ق‬ ‫ث‬ ‫ب‬ ‫ش‬ ‫ق‬
‫ے اور وہ‬ ‫ے کا کو ی ذری عہ رآن جم ی د کی ہ دای ات کی ب راہ راست ا اعت و لی غ سے زی ادہ مؤ ر ہی ں ہ و سکت ا اور اس کا ای ک ہ ی طری ہ ہ‬ ‫ق‬
‫کر‬
‫ش‬ ‫ج‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ن‬ ‫ئ‬ ‫نکا ارسی ر مہ و ا تاعت۔" (‪)11‬‬ ‫ے رآن جم ی د‬ ‫ہ‬
‫ف‬ ‫ق‬ ‫ت‬
‫ش اہ صاحب ے ج ب ی ہ ر مہ ک ی ا و اس و ت کے لماء ب ہت یس خ پ ا ہ وے ‪ ،‬آپ ے ان کو مخ اطب کر کے رمای ا‪:‬‬ ‫ع‬ ‫ج‬
‫ع کت‬ ‫ک ہ ج ن‬ ‫ع‬
‫ن ع ت‬ ‫ن‬ ‫ت‬ ‫ے ہ ی ں‪  ‬نکہ ہللا کے ب ن دو!‬ ‫ہ‬ ‫آپ کو لماء‬ ‫ن‬ ‫ے‬ ‫پ‬ ‫ت"می ں ان طالب لموں سے ہت ا وں و ا‬
‫ن‬ ‫ع‬ ‫ئ‬ ‫پ‬ ‫ط‬ ‫نن‬
‫ے؟ حاال کہ لم و‬ ‫ے کہ لم اسی کا ام ہ‬ ‫ے ہ و؟ نم ے سجم ھ ل ی ا ہ‬ ‫ق م‪  ‬یو ا ی وں کے علوم کے لسم اور صرف و حو کی دلدل می ں ھ س نکر رہ ثگ‬
‫ت‬ ‫س‬ ‫ص‬
‫ے۔" (‪)12‬‬ ‫ات محکمہ‪ ،‬اور رسول ہللا لی ہللا علی ہ وآلہ و لم کی کی س ت اب ہ کا‪  ‬ام ہ‬ ‫رآن جم ی د کی آی ِ‬
‫فت‬ ‫ن خ‬ ‫ت‬ ‫ف‬
‫ن خ ق‬ ‫ش‬ ‫ہ‬ ‫پ‬
‫ن‬ ‫س ق‬ ‫غ‬ ‫ت‬
‫احب ے ود م ئ دمہ ح‬ ‫ئ‬ ‫ص‬ ‫اہ‬ ‫ش‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫ات‬ ‫ص‬
‫ختی‬ ‫صو‬ ‫د‬ ‫چ‬ ‫کی‬ ‫اس‬ ‫ھی۔‬ ‫کاوش‬
‫ت‬ ‫لی‬ ‫ف‬‫کی‬ ‫ے‬ ‫کر‬ ‫عام‬ ‫کو‬ ‫می‬ ‫ہ‬ ‫رآن‬ ‫‪  ‬گوی ا‪ ‬ی ہ رج مہشبر ص ی ر می ں عوامی طح پر‬
‫ش‬
‫ل مسا ل کی گرہ کش ا ی می ں‬ ‫ف‬
‫ے ہ ں ج و ن ہای ت م صر مگر‪  ‬م ک‬ ‫ئ ئ‬
‫ے‬ ‫ر‬ ‫حر‬ ‫ھی‬ ‫الرحمن ر رو نی ڈالی ے۔ت رج مہ کے سات ھ سات ھ ‪  ‬اکثر مق امات ر وائ د ب‬
‫ق‬ ‫ن‬ ‫ی‬
‫خ ن‬ ‫گ‬ ‫ک‬ ‫ق‬‫ی‬ ‫پ‬ ‫ہ ق‬ ‫پ‬
‫ئ‬ ‫ف‬ ‫ج‬ ‫ت‬
‫ک‬
‫ے مث ل ہ یئں۔‪  ‬اس ر مہ رآن کی‪  ‬س عی م ی لہ کا ی ہ ا دہ ہ وا کہ عام لوگ رآنف وا یفکے مرحلہ سے ل کر ‪  ‬ہم نرآن کے ئ عور سے‪ ‬‬ ‫ج‬
‫س‬ ‫ش‬ ‫غ‬ ‫ف خ‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ن ض‬
‫ی‬ ‫ن‬ ‫بش‬
‫ہ‬ ‫ج‬
‫االت ‪ ،‬لط رسوم‪  ‬و رواج‪ ،  ‬سق و ئج ور‪  ‬اور رک وفب دعات‪  ‬و م لما وں می ں را ج و چ ک‬
‫ے‪ ‬‬ ‫ے۔ال د ظ ی ‪ ،‬عی ف االع ادی ‪  ،‬اسد ی ف‬ ‫ہ‬
‫ترو اس و‬
‫ش‬ ‫ق‬ ‫ت‬ ‫ت‬ ‫خت‬
‫ب‬
‫صورت حال می ں کا ی حد ک ہ صرف ب دی لی آ ی ب لکہ‪  ‬رآن‪  ‬ہمی کی ا اعت کا رحج ان ھی عام‬ ‫ن‬
‫ن‬ ‫ہالت کی‬ ‫ن‬ ‫ے‪  ‬ان کا قا مہ ہ وا۔ لم و ج‬ ‫ھ‬
‫ہ‬ ‫پ‬ ‫غ‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ئ‬ ‫ب‬ ‫ث‬ ‫ہ‬ ‫ق‬ ‫ہ‬
‫ے ہ ی ں۔ہ دوست ان می ں ال ب ا لی‬ ‫ےگ‬ ‫رات ب عد کے ادوار می ں ھی محسوس ک‬ ‫گا۔ اسئرحجتان غکے ان‬ ‫توااورقدرس ف رآن کی مجتالس کا ا شع اد وے لن‬
‫ث ت ج تف‬ ‫ت‬
‫ے کہ‪  ‬موج ودہ‪  ‬اردو زب ان کے اک ر را م و اسی ر می ں‪  ‬اس‬ ‫مر ب ہ رآن ‪  ‬ہمی کی ج و‪  ‬حری ک‪  ‬اہ صاحب ے چ ال ی ھی ور کرے سے پ ہ چ لت ا ہ‬
‫ن‬ ‫ث‬
‫ئ‬ ‫ئ‬ ‫ں۔‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ود‬ ‫ج‬‫و‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫پ‬ ‫طور‬ ‫اں‬ ‫ی‬‫ما‬ ‫کے ا رات‬
‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫تن‬ ‫ن‬ ‫ض‬
‫ے ہ وے اور آج دن ی ا کی کو ین اب ل ذکر زب ان‬ ‫رت‪  ‬ش اہ‪  ‬صاحب‪  ‬کی ی ہ س عی ہللا کے زدی ک ا ی م ب ول ہ و ی کہ پ ھر اور زب ا وں می ں ب ھی رج م‬ ‫ح ن‬
‫ق‬ ‫ئ‬ ‫ف‬ ‫ش‬ ‫ع‬ ‫ت‬ ‫ق‬
‫گ‬ ‫گ‬ ‫ن‬
‫ق‬ ‫ق‬ ‫ش‬
‫ج‬
‫ے جس می ں رآن جم ی د کا ای ک آدھ‪  ‬ر مہ‪  ‬موج ود ہ ہ و۔اس کا ظ ینم ال ان ا دہ ی ہ ہ وا کہ ھر ھر رآن جم ی د کے معا ی و م طالب کا‬ ‫ای سی ہی ں ہ‬
‫س‬ ‫نہ ئ‬ ‫ت‬
‫ے‬‫ے جم ھ‬ ‫ےنسوچ‬
‫م‬
‫ے‪ ،‬اور ا ہی ں اس کا ی ی ن کاث ل ہ وگ ی ا کہ رآننصرف ب‬ ‫چ رچ ا ہ و گ ی ا۔ عام مرد‪  ‬و خعورت ‪ ،‬ب وڑھے اور ج وان ک اس سے آ ا و گ‬
‫ئ‬ ‫ص‬ ‫ن‬ ‫لن‬
‫ے۔‬ ‫ے ہی ں ہ‬ ‫ے اور اس طرح‪  ‬اس کے ذری عہ ب رکت و واب حا ل کرے کے ل‬ ‫ے اور‪  ‬پ ھر ای ک‪  ‬وب صورت ج زدان می ں لپ ی ٹ کر رکھ دی‬ ‫پڑھ ی‬

‫‪9‬‬
‫ئ‬ ‫ق‬
‫ب‬ ‫ن‬ ‫ح یق ہ ن‬ ‫ن‬ ‫ئ‬ ‫ت‬ ‫غ ف‬ ‫ئ‬ ‫ق‬
‫ے پڑھے کہ اسے سجم ھ کر ور و کر کے سا ھ ‪  ‬پڑھا ج اے اور پ ھر اس کو ز دگی کا ی را ما ب اکر اس کے احکام و مسا ل پر ھی‬ ‫اس‬
‫ئ ل‬ ‫رآن‬ ‫ب لکہ‬
‫ق‬ ‫تف‬ ‫عمل ک ینا ج اے۔‬
‫ق‬
‫ص ح ب خ اری کا ص ی لی م الہ لم ب ن د کری ں ۔‬
‫یح‬ ‫سوال مب ر ‪3‬۔‬
‫کتاب بخاری کے نام سے ظاہر ہے کہ اس کا موضوع صحیح اور مسند احادیث ک‪,,‬و جم‪,,‬ع کرن‪,,‬ا ہے اور ام‪,,‬ام بخ‪,‬اری کے‬
‫فرمان سے بھی ظ‪,,‬اہر ہوت‪,,‬ا ہے‪” :‬لم اخ‪,,‬رج فی ہ‪,,‬ذا الکت‪,,‬اب اال ص‪,,‬حیحا۔“ کہ میں نے اپ‪,,‬نی اس کت‪,,‬اب میں ص‪,,‬رف‪ ,‬ص‪,,‬حیح‬
‫اح‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ادیث ک‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬و درج کی‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ا ہے۔‬
‫امام بخاری‪ ,‬مزید فرماتےہیں‪” :‬خرجت الصحیح من ستمائۃ الف حدیث۔“ کہ میں نے صحیح بخاری‪ ,‬چھ الکھ اح‪,,‬ادیث س‪,,‬ے‬
‫منتخب کی ہے۔‬
‫ویسے بخاری‪ ,‬میں مسند احادیث کے عالوہ بھی ک‪,,‬ئی ام‪,,‬ور ک‪,,‬افی تع‪,,‬داد میں موج‪,,‬ود‪ ,‬ہیں۔ مثالً‪ :‬مس‪,,‬ائل فقہ‪ ،‬عقائ‪,,‬د‪ ،‬مس‪,,‬ائل‬
‫ٰ‬
‫فتاوی‪ ،‬لغوی فوائد‪ ،‬اصول‪ ،‬ف‪,,‬نی فوائ‪,,‬د اور دوس‪,,‬رے فوائ‪,‬د‪ ,‬موج‪,,‬ود‪ ,‬ہیں۔ لیکن یہ چ‪,,‬یزیں موض‪,,‬وع کت‪,,‬اب میں ش‪,,‬امل‬ ‫قرآن‪،‬‬
‫نہیں ۔ موض‪,,,,,,,,,,,,‬وع‪ ,‬کت‪,,,,,,,,,,,,‬اب میں ص‪,,,,,,,,,,,,‬رف ص‪,,,,,,,,,,,,,‬حیح اور مس‪,,,,,,,,,,,,,‬ند اح‪,,,,,,,,,,,,‬ادیث ش‪,,,,,,,,,,,,‬امل ہیں۔‬
‫شبہ‪ :‬منکرین حدیث یہ اعتراض کرتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ ہللا کہ‪,,‬تے ہیں‪” :‬میں نے چھ الکھ اح‪,,‬ادیث س‪,,‬ے ص‪,,‬حیح‬
‫کو منتخب کیا ہے۔“ اس سے معلوم‪ ,‬ہوتا ہے کہ باقی احادیث صحیح نہیں اور قابل اعتبار نہیں۔ اگر قاب‪,,‬ل اعتب‪,,‬ار ہ‪,,‬وتیں ت‪,,‬و‬
‫ام‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ام بخ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬اری‪ ,‬ان ک‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬و کی‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬وں چھ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬وڑتے؟‬
‫ج‪/////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////‬واب نم‪/////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////‬بر‪:1‬‬
‫امام بخاری رحمہ ہللا فرماتے ہیں‪ :‬میں نے چھ الکھ احادیث سے انتخاب کیا ہے۔ وہ یہ نہیں کہتے کہ چھ الکھ احادیث کی‬
‫ایک سند تھی‪ ،‬بلکہ ایک حدیث کی دو سو سے زائد سندیں تھیں۔ اس طرح ان چھ الکھ اسانید سے ان ک‪,,‬ا انتخ‪,,‬اب کی‪,,‬ا ج‪,,‬و‬
‫اسانید بخاری میں موجود‪ ,‬ہیں۔ باقی اسانید امام بخاری‪ ,‬کے معیار پر نہیں تھیں جن کو چھوڑ‪ ,‬دیا گیا اور کچھ خوف طوالت‬
‫کی وجہ س‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ے چھ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬وڑ دی گ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ئی ہیں۔‬
‫امام بخاری‪ ,‬رحمہ ہللا کے اس مقولہ کا یہ مطلب نہیں کہ باقی احادیث صحیح نہیں کیونکہ‪ ,‬کتاب بخ‪,,‬اری میں وہ ح‪,,‬دیچ آئی‬
‫ہے جو امام بخاری رحمہ ہللا کی شرط کے مطابق ہو‪ ،‬باقی‪ ,‬احادیث امام بخاری رحمہ ہللا کی شرط کے مطابق نہیں۔ ام‪,,‬ام‬
‫اعلی ش‪,,‬روط کے تحت اح‪,,‬ادیث ک‪,,‬و درج کی‪,,‬ا ہے‪ ،‬یہ مطلب نہیں کہ ب‪,,‬اقی اح‪,,‬ادیث ص‪,,‬حیح ہی نہیں۔‬
‫ٰ‬ ‫بخ‪,,‬اری‪ ,‬رحمہ ہللا نے‬
‫امام بخاری‪ ,‬رحمہ ہللا اپ‪,,‬نے اس مق‪,,‬ولہ کی خ‪,,‬ود ہی وض‪,,‬احت فرم‪,,‬ارہے ہیں‪”:‬وم‪,,‬ا ت‪,,‬رکت من الص‪,,‬حیح اک‪,,‬ثر۔“ کہ ص‪,,‬حیح‬
‫اح‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ادیث ج‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬و میں نے درج نہیں کیں ‪ ،‬وہ زی‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ادہ ہیں۔‬
‫تو یہ کیسے معلوم ہوا کہ متروکہ احادیث غیر مقبول ہیں۔ امام بخاری رحمہ ہللا کے ش‪,,‬اگرد اب‪,,‬راہیم‪ ,‬بن معق‪,,‬ل فرم‪,,‬اتے ہیں‬
‫کہ میں نے امام بخاری رحمہ ہللا سے سنا ہے‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ میں نے س‪,,‬ب ص‪,,‬حیح اح‪,,‬ادیث اس ل‪,,‬یے درج نہیں کیں کہ‬
‫کت‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬اب بہت لم‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬بی نہ ہوج‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ائے۔‬
‫(ت‪,,,,,,,,,,,,,,‬اریخ بغ‪,,,,,,,,,,,,,,‬داد‪ ،‬ج‪ ،۲ :‬ص‪ ،۳۲۲ :‬طب‪,,,,,,,,,,,,,,‬ع‪ :‬دار الغ‪,,,,,,,,,,,,,,‬رب االس‪,,,,,,,,,,,,,,‬المی ‪ ،‬ب‪,,,,,,,,,,,,,,‬یروت)‬
‫منک‪,,,,,,,,,,,‬رین ح‪,,,,,,,,,,,‬دیث نے یہ مغ‪,,,,,,,,,,,‬الطہ ص‪,,,,,,,,,,,‬رف‪ ,‬دھوک‪,,,,,,,,,,,‬ا دی‪,,,,,,,,,,,‬نے کےل‪,,,,,,,,,,,‬یے بنای‪,,,,,,,,,,,‬ا ہے۔‬
‫س‪//////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////‬بب ت‪//////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////////‬الیف‪:‬‬

‫‪10‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬
‫علماءکرام سبب تالیف کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ اس سے پہلے جوامع‪ ،‬مسانید‪ ,‬میں ہر قس‪,,‬م ک‪,,‬ا م‪,,‬واد موج‪,,‬ود تھ‪,,‬ا۔ ع‪,,‬ام‬
‫لوگوں کےلیے اس میں صحیح کی پہچان مشکل تھی اور عمل کرنا بھی مشکل تھا۔ امام بخ‪,,‬اری نے ارادہ کی‪,,‬ا کہ ص‪,,‬حیح‬
‫اح‪,,,,,,,,,‬ادیث ک‪,,,,,,,,,‬و ال‪,,,,,,,,,‬گ جم‪,,,,,,,,,‬ع کردی‪,,,,,,,,,‬ا‪ ,‬ج‪,,,,,,,,,‬ائے ت‪,,,,,,,,,‬اکہ عم‪,,,,,,,,,‬ل کرن‪,,,,,,,,,‬ا آس‪,,,,,,,,,‬ان ہوج‪,,,,,,,,,‬ائے۔‬
‫حافظ ابن حجر رحمہ ہللا لکھتے ہیں کہ امام بخاری کو اس کے متعلق خواب بھی آی‪,,‬ا تھ‪,,‬ا۔ بس‪,,‬ند ص‪,,‬حیح ام‪,,‬ام بخ‪,,‬اری‪ ,‬کے‬
‫ش‪,,,,,,,,,,,,,,,,,‬اگرد‪ ,‬محم‪,,,,,,,,,,,,,,,,,‬د بن س‪,,,,,,,,,,,,,,,,,‬لیمان کہ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,‬تے ہیں کہ ام‪,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ام بخ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,‬اری نے فرمایا‪:,‬‬
‫‪,‬ال لي َأ ْنت‬
‫’’ َرَأيْت النَّبِي صلى هللا َعلَ ْي ِه َوسلم وكأنني‪َ ,‬واقِف بَين يَ َد ْي ِه َوبِيَ ِدي مروحة اذب بهَ‪,,‬ا عَن‪,‬هُ فَ َس‪َ,‬ألت بعض المع‪,,‬برين فَقَ‪َ ,‬‬
‫ُ‪,,,,,,,‬و الَّ ِذي َحملَنِي على ِإ ْخ‪َ ,,,,,,,‬راج ْال َج‪,,,,,,,‬ا ِمع َّ‬
‫الص‪ِ ,,,,,,,‬حيح ‘‘ فتح الب‪,,,,,,,‬اری‪ ،‬ج‪ ،۱ :‬ص‪)۷ :‬‬ ‫َ‬ ‫ت‪,,,,,,,‬ذب عَن‪,,,,,,,‬هُ ْال َك‪ِ ,,,,,,,‬ذب فَه‬
‫اس ارادہ کو عملی صور ت میں ظاہر کرنے کےلیے اسحاق بن راہویہ کے ت‪,‬رغیب دالنے س‪,‬ے بھی ک‪,‬ام لی‪,‬ا‪ ،‬چن‪,‬انچہ وہ‬
‫فرماتے ہیں کہ ایک دن اسحاق بن راہویہ کے پاس بیٹھے تھے۔ انہوں نے فرمایا‪ :‬کوئی آدمی ہے جو صحیح اح‪,,‬ادیث ک‪,,‬و‬
‫ال‪,,,,,,‬گ ک‪,,,,,,‬رے؟ ت‪,,,,,,‬و یہ ب‪,,,,,,‬ات م‪,,,,,,‬یرے دل میں بیٹھ گ‪,,,,,,‬ئی ‪ ،‬پس میں نے اح‪,,,,,,‬ادیث لکھن‪,,,,,,‬ا ش‪,,,,,,‬روع ک‪,,,,,,‬ردیں۔‬
‫ام‪//////////////////////////////////////////////////////‬ام بخ‪//////////////////////////////////////////////////////‬اری ک‪//////////////////////////////////////////////////////‬ا اخالص‪:‬‬
‫اس کتاب کے ت‪,,‬الیف ک‪,,‬رنے میں ام‪,,‬ام بخ‪,,‬اری رحمہ ہللا ک‪,,‬ا حس‪,,‬ن نیت اور اخالص اس ب‪,,‬ات س‪,,‬ے ظ‪,,‬اہر ہوت‪,,‬ا ہے کہ ام‪,,‬ام‬
‫بخ‪,,,,,‬اری رحمہ ہللا کے ش‪,,,,,‬اگرد محم‪,,,,,‬د بن یوس‪,,,,,‬ف فرب‪,,,,,‬ری‪ ,‬کہ‪,,,,,‬تے ہیں کہ ام‪,,,,,‬ام بخ‪,,,,,‬اری رحمہ ہللا نے فرمایا ‪:‬‬
‫الص‪ِ ,,,‬حيح َح‪ِ ,,,‬ديثا ِإاَّل ا ْغت ََس‪,,,‬لت قب‪,,,‬ل َذلِ‪,,,‬ك َوص‪,,,‬ليت َر ْك َعتَي ِْن وفي‪ ,‬رواية‪ :‬تيقنت ِ‬
‫ص‪,,,‬حَّته ‘‘‬ ‫’’ َم‪,,,‬ا وض‪,,,‬عت فِي كت‪,,,‬اب َّ‬
‫میں نے اپنی صحیح میں کوئی بھی حدیث غسل کرنے اور دو رکعتیں پڑھنے کے بغیر نہیں لکھی‪ ،‬اور ایک روایت میں‬
‫ہے ‪ :‬جب ت‪,,,,,,,,,,,,,,,‬ک مجھے ص‪,,,,,,,,,,,,,,,‬حت ک‪,,,,,,,,,,,,,,,‬ا یقین نہیں ہوگی‪,,,,,,,,,,,,,,,‬ا‪ ،‬میں نے ح‪,,,,,,,,,,,,,,,‬دیث نہیں لکھی۔‬
‫یہ امام بخاری رحمہ ہللا کے اخالص کا نتیجہ ہے کہ تمام لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ صحت میں قرآن مجید کے بعد صحیح‬
‫بخ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬اری‪ ,‬ک‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ا درجہ ہے۔‬
‫کت‪//////////////////////////////////‬اب بخ‪//////////////////////////////////‬اری پ‪//////////////////////////////////‬ر ائمہ کی تقری‪//////////////////////////////////‬ظ اور تائید‪:‬‬
‫ام‪,,,,,,‬ام اب‪,,,,,,‬وجعفر‪ ,‬عقیلی ک‪,,,,,,‬ا بی‪,,,,,,‬ان ہے کہ جب ام‪,,,,,,‬ام بخ‪,,,,,,‬اری نے ص‪,,,,,,‬حیح بخ‪,,,,,,‬اری‪ ,‬ک‪,,,,,,‬و م‪,,,,,,‬رتب کرلیا‬
‫الص‪َّ ,‬ح ِة اال فِي َأرْ بَ َع‪,,‬ة‬
‫معين وعَلى بن ْال َم‪ِ ,‬دينِ ّي َو َغ‪,,‬يرهم فاستحس‪,,‬نوه وش‪,,‬هدوا لَ‪,‬هُ بِ ِّ‬
‫’’ عرض‪,,‬ه على َأحْ م‪,,‬د بن َح ْنبَ‪,,‬ل َويح‪,,‬يى‪ ,‬بن ِ‬
‫يحة ‘‘‬
‫ص‪ِ ,,,,,,,,,,,,,,‬ح َ‬
‫ي َو ِهي َ‬ ‫ِ‬ ‫َأ َح‪,,,,,,,,,,,,,,‬ا ِديث قَ‪,,,,,,,,,,,,,,‬ا َل ْالعقيلِ ّي َو ْالقَ‪,,,,,,,,,,,,,,‬وْ ل فِيهَ‪,,,,,,,,,,,,,,‬ا قَ‪,,,,,,,,,,,,,,‬ول البُخ‬
‫َ‪,,,,,,,,,,,,,,‬ار ّ‬
‫یحیی بن معین ‪ ،‬علی بن مدینی وغیرہ پ‪,,‬ر پیش کی‪,,‬ا‪ ،‬ت‪,,‬و س‪,,‬ب نے اس ک‪,,‬و س‪,,‬راہا ہے اور اس کی‬
‫ٰ‬ ‫تو اس کو احمد بن حنبل‪،‬‬
‫صحت کی شہادت دی ہے ‪ ،‬مگر صرف چار حدیثوں میں ۔ اور اس کے متعلق بھی عقیلی فرماتے ہیں کہ امام بخاری کی‬
‫بات صحیح ہے اور وہ حدیثیں بھی صحیح ہیں‪.‬‬
‫ن‬
‫درج ذی ل کی وض احت کری ں ۔‬
‫ف‬ ‫۔‬‫‪4‬‬ ‫ر‬ ‫سوال ب‬
‫م‬
‫(الف) وحی کا م ہوم‬
‫وحی‪ ‬اس کالم کو کہتے ہیں جس کو‪ ‬ہللا‪ٰ  ‬‬
‫تعالی اپنے نبیوں کی طرف نازل فرماتا‪ ,‬ہے۔‪ ‬ابن االنباری‪ ‬نے کہا کہ اس کو وحی‬
‫اس لیے کہتے ہیں کہ‪ ‬فرشتہ‪ ‬اس کالم کو لوگ‪,,‬وں س‪,,‬ے مخفی رکھت‪,,‬ا ہے اور وحی‪ ‬ن‪,,‬بی‪ ‬کے س‪,,‬اتھ مخص‪,,‬وص ہے ج‪,,‬و ک‪,,‬و‬

‫‪11‬‬
‫لوگوں کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے جو خفیہ بات کرتے ہیں وہ وحی کا اصل معنی ہے‪ ،‬قرآن‪ ‬مجی‪,,‬د‬
‫میں ہے‬
‫ْض ُز ْخ‪ ,‬رُفَ ْالقَ‪,‬وْ ِل ُغ‪ ,‬رُورًا ۚ َولَ‪,‬وْ َش‪,‬ا َء َربُّكَ َم‪,‬ا فَ َعلُ‪,‬وهُ‬
‫ضهُْ‪,‬م ِإلَ ٰى بَع ٍ‬‫نس َو ْال ِجنِّ يُو ِحي بَ ْع ُ‬ ‫َو َك َٰ‌ذلِ َ‬
‫ك َج َع ْلنَا لِ ُك ِّل نَبِ ٍّي َع ُد ًوا َشيَا ِطينَ اِإْل ِ‬
‫فَ‪َ ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ذرْ هُ ْم َو َم‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ا يَ ْفتَ‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬رُونَ‬
‫اور اسی طرح ہم نے ہر‪ ‬نبی‪ ‬کے لیے انسانوں اور ِجنّوں میں سے شیطانوں کو دشمن بن‪,,‬ا دی‪,,‬ا ج‪,,‬و ای‪,,‬ک دوس‪,,‬رے کے دل‬
‫میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ کے طور‪ ,‬پر) دھوکہ دینے کے ل‪,,‬یے ڈال‪,,‬تے رہ‪,,‬تے ہیں‪ ،‬اور اگ‪,,‬ر آپ ک‪,,‬ا‬
‫ربّ (انہیں جبراً روکنا) چاہتا (تو) وہ ایسا نہ کر پاتے‪ ،‬س‪,,‬و آپ انہیں (بھی) چھ‪,,‬وڑ دیں اور ج‪,,‬و کچھ وہ بہت‪,,‬ان بان‪,,‬دھ رہے‬
‫ہیں (اسے بھی)‬
‫اور اسی طرح ہم نے ہر‪ ‬نبی‪ ‬کے لیے انسانوں اور ِجنّوں میں سے شیطانوں کو دشمن بن‪,,‬ا دی‪,,‬ا ج‪,,‬و ای‪,,‬ک دوس‪,,‬رے کے دل‬
‫میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ‪ ,‬کے طور پر) دھوکا دینے کے لیے ڈالتے رہتے ہیں اور اگر آپ کا ربّ‬
‫(انہیں جبراً روکنا) چاہتا (تو) وہ ایسا نہ کر پ‪,,‬اتے‪ ،‬س‪,‬و آپ انہیں (بھی) چھ‪,,‬وڑ دیں اور ج‪,‬و کچھ وہ بہت‪,‬ان بان‪,,‬دھ رہے ہیں‬
‫ت‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬رجمہ از‪ ‬عرف‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ان الق‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬رآن‬ ‫(اس‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ے بھی)‪o‬‬
‫ابو اسحق‪ ‬نے کہا ہے کہ وحی کا‪ ‬لغت‪ ‬میں معنی ہے خفیہ طریقے س‪,,‬ے خ‪,,‬بر دین‪,,‬ا‪ ،‬اس‪,,‬ی وجہ س‪,,‬ے‪ ‬الہ‪,,‬ام‪ ‬ک‪,,‬و وحی کہ‪,,‬تے‬
‫ہیں‪ ،‬ازہری‪ ,‬نے کہا ہے اسی طرح سے اشارہ کرنے اور لکھنے کو بھی وحی کہتے ہیں۔ اشارہ کے متعلق یہ آیت ہے‪:‬‬
‫ب فَ‪َ,,,,,,,,,,,,,,‬أوْ َح ٰى ِإلَ ْي ِه ْم َأن َس‪,,,,,,,,,,,,,,‬بِّحُوا بُ ْك‪َ ,,,,,,,,,,,,,,‬رةً َوع َِش‪,,,,,,,,,,,,,,‬يًا‬
‫فَخَ‪َ ,,,,,,,,,,,,,,‬ر َج َعلَ ٰى قَوْ ِم‪ِ ,,,,,,,,,,,,,,‬ه ِمنَ ْال ِمحْ‪َ ,,,,,,,,,,,,,,‬را ِ‬
‫پھر (زکریا‪ ,‬علیہ السالم) حجرۂ‪ ‬عبادت‪ ‬سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس آئے تو ان کی طرف اش‪,‬ارہ کی‪,‬ا (اور س‪,‬مجھایا)‬
‫کہ تم صبح و شام (ہللا‪ ‬کی)‪ ‬تسبیح‪ ‬کیا کرو‬
‫ن‬
‫ی ت کی اہ می ت‬ ‫(ب)‬
‫(‪)1‬اعمال کا دارومدار‪ ,‬نیتوں پر ہے اور ہر شخص کیلئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے۔ (بخ‪,,‬اری ج ‪ ۱‬ص ‪ ۶‬ح‪,,‬دیث ‪)۱‬‬
‫ح بخ‪,,‬اری حض‪,‬رت مف‪,,‬تی ش‪,,‬ریف الح‪,,‬ق اَمج‪,,‬دی علیہ رحمۃہللا الق‪,,‬وی فرم‪,‬اتے ہیں‪ :‬اِس‬
‫شار ِ‬
‫اِس حدیث پاک کے بارے میں ِ‬
‫حدیث کا یہ مطلب ہوا کہ اعمال کا ثواب نیت ہی پر ہے‪ ،‬بغیر نیت کسی ثواب کا استحقاق (حقدار) نہیں۔ (ن‪,,‬زھۃ الق‪,,‬اری ج‬
‫‪ ۱‬ص ‪ ,)2()۲۷۱‬مسلمان کی نیت اُس کے عمل س‪,,‬ے بہ‪,,‬تر ہے۔ (اَلمعجم الکب‪,,‬یرج‪ ۶‬ص‪۱۸۵,‬حدیث ‪)3() ۵۹۴۲‬س‪,,‬چی نیت‬
‫س‪,,‬ب س‪,,‬ے افض‪,,‬ل عم‪,,‬ل ہے۔ (اَلج‪,,‬امع الصغیرص ‪۸۱,‬حدیث‪ , )4()۱۲۸۴‬اچھی نیت بن‪,,‬دے ک‪,,‬و جنت میں داخ‪,,‬ل ک‪,,‬رے گی۔‬
‫(اَلفردَوس بماثور‪ ,‬الخطاب ج‪۴‬ص‪ ۳۰۵‬حدیث‪ ,)5()۶۸۹۵‬ہللا عزوجل ٓاخرت کی نیت پر دُنیا عطا فرم ‪,‬ا‪ ,‬دیت‪,,‬ا ہے لیکن دنی‪,,‬ا‬
‫کی نیت پر ٓاخرت عطا فرمانے سے انکار کر دیتا ہے۔ (اَلزھد البن مبارک ص‪ ۱۹۳,‬ح‪,‬دیث‪ )۵۴۹‬س‪,,‬چی نیت ع‪,‬رش س‪,,‬ے‬
‫معلق ہے پس جب کوئی بندہ سچی نیت کرتا ہے تو عرش ہلنے لگ جاتا ہے‪ ،‬پھر اُس بندے کو بخش دیا جات‪,,‬ا ہے۔(ت‪,,‬اریخ‬
‫بغدادج ‪۱۲‬ص ‪ ۴۴۴‬حدیث‪)7()۶ ۹۲۶‬جس نے نیکی کا اِرادہ کیا پھر اُسے نہ کی‪,,‬ا ت‪,,‬و اُس کیل‪,,‬ئے ای‪,,‬ک نیکی لکھی ج‪,,‬ائے‬
‫گی۔(صحیح مسلم ص ‪۷۹‬حدیث ‪ )۱۳۰‬بیان کردہ احادیث مبارکہ سے نیت کی اہمیت وفض‪,,‬یلت‪ ,‬معل‪,,‬وم ہ‪,,‬وئی ل ٰہ‪,,‬ذا ہمیں بھی‬
‫حصول ثواب کی خاطر ہرجائز‪ ,‬ونیک کام سے قبل اچھی اچھی نیتیں کرلینی چاہئیں تاکہ ہمارے نامہ اعم‪,,‬ال میں اس کے‬
‫برکت سے ثواب کا ذخیرہ اکٹھا ہوتا رہے۔ مباح کام اچھی نیت سے عبادت ہو جاتا ہے۔بہت سارے کام مباح ہیں‪ ،‬مباح اُس‬
‫‪12‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬
‫جائز عمل یا فعل (یعنی کام) کو کہتے ‪ ‬ہیں جس کا کرنا نہ کرنا یکساں ہو یعنی ایسا کام کرنے سے نہ ث‪,,‬واب ملے نہ گن‪,,‬اہ‬
‫مثالً کھانا پینا‪ ،‬سونا‪ ،‬ٹہلنا‪ ،‬دولت اکٹھی کرنا‪ ،‬تحفہ دینا‪ ،‬عمدہ یا زائد لباس پہننا وغیرہ کام مباح ہیں۔ اگر تھوڑی‪ ,‬سی توجہ‬
‫دی جائے تو مباح کام کو عبادت بنا کر اُس پر ثواب کمایا جا سکتا ہے‪ ،‬اِس کا طریقہ بی‪,,‬ان ک‪,,‬رتے ہ‪,,‬وئے ‪ ‬حض‪,,‬رت‪ ،‬ام‪ِ ,‬‬
‫‪,‬ام‬
‫اہلسنّت‪  ،‬موالنا شاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں‪ :‬ہرمب‪,,‬اح (یع‪,‬نی ایس‪,‬ا ج‪,‬ائز عم‪,,‬ل جس ک‪,‬ا کرن‪,‬ا نہ‬
‫کرنا یکساں ہو) نیت حسن (یعنی اچھی نیت) سے مستحب ہو جاتا ہے۔ (فت‪ٰ ,‬‬
‫‪,‬اوی رض‪,,‬ویہ مخ‪,,‬رجہ ج ‪ ۸‬ص‪  )۴ ۵۲,‬فقہ‪,,‬ائے‬
‫کرام رحمہم ہللا السالم فرماتے ہیں‪ :‬مباحات(یعنی ایسے جائز کام جن پر نہ ثوا ب ہو نہ گناہ ان) ک‪,,‬احکم ال‪,,‬گ ال‪,,‬گ نیت‪,,‬وں‬
‫کے اعتبار سے مختلف ہوجاتاہے‪ ،‬اسلئے جب اس سے (یعنی کسی مباح سے) طاعات (یع‪,,‬نی عب‪,,‬ادات) پ‪,,‬ر ق‪,,‬وت حاص‪,,‬ل‬
‫کرنا یاطاعات (یعنی عبادات) تک پہنچنا مقصود ہو تو یہ (مباحات یعنی جائز چیزیں بھی) عبادات ہوں گی مثالً کھانا پینا‪،‬‬
‫سونا‪ ،‬حصو ِل مال اور َوطی کرنا۔ (اَیضا ً ج‪ ،۷‬ص‪َ ،۱۸۹‬ردالمحتار‪ ,‬ج‪ ۴‬ص‪) ۷۵‬‬
‫ن‬
‫یون ٹ مب ر ‪8‬کی حدیث ‪3.1‬کا خالصہ تحریر کریں۔‬ ‫(ج)‬
‫حدثنا‪ ‬يحيى بن بكير‪ ، ‬قال‪ :‬حدثنا‪ ‬الليث‪ ، ‬عن‪ ‬عقيل‪ ، ‬عن‪ ‬ابن شهاب‪ ، ‬عن‪ ‬ع‪,,‬روة بن الزب‪,,‬ير‪ ، ‬عن‪ ‬عائش‪,,‬ة‪ ‬ام المؤم‪,,‬نين‪ ،‬انها‪،‬‬
‫قالت‪":‬اول ما بدئ به رسول هللا صلى هللا عليه وسلم من الوحي الرؤيا الصالحة في النوم‪ ،‬فكان ال يرى رؤيا‪ ,‬إال ج‪,,‬اءت مث‪,,‬ل‬
‫فلق الصبح‪ ،‬ثم حبب إليه الخالء وكان يخلو بغار ح‪,,‬راء‪ ،‬فيتحنث فيه وهو التعب‪,,‬د الليالي ذوات الع‪,,‬دد قب‪,,‬ل ان ينزع إلى اهل‪,,‬ه‬
‫ويتزود‪ ,‬لذلك‪ ،‬ثم يرجع إلى خديجة فيتزود‪ ,‬لمثلها حتى جاءه الحق وهو في غار حراء‪ ،‬فج‪,,‬اءه المل‪,,‬ك‪ ،‬فق‪,,‬ال‪ :‬اق‪,,‬را‪ ،‬ق‪,,‬ال‪ :‬م‪,,‬ا ان‪,,‬ا‬
‫بقارئ‪ ،‬قال‪ :‬فاخذني فغطني‪ ,‬حتى بلغ مني الجهد‪ ،‬ثم ارسلني‪ ،‬فقال‪ :‬اقرا‪ ،‬قلت‪ :‬ما انا بقارئ‪ ،‬فاخذني‪ ,‬فغط‪,,‬ني الثانية ح‪,,‬تى بل‪,,‬غ‬
‫مني الجهد‪ ،‬ثم ارسلني‪ ،‬فقال‪ :‬اقرا‪ ،‬فقلت ما انا بقارئ‪ ،‬فاخذني‪ ,‬فغطني الثالثة‪ ،‬ثم ارسلني فقال‪ ":‬اقرا باس‪,,‬م رب‪,‬ك ال‪,‬ذي خل‪,‬ق {‬
‫‪ }1‬خلق اإلنسان من علق {‪ }2‬اقرا وربك االكرم {‪ "}3‬س‪,‬ورة العل‪,‬ق آية ‪ ،3-1‬فرج‪,‬ع‪ ,‬بها رس‪,‬ول هللا ص‪,‬لى هللا عليه وس‪,‬لم‬
‫يرجف فؤاده‪ ،‬فدخل على خديجة بنت خويلد رضي هللا عنها‪ ،‬فق‪,,‬ال‪ :‬زمل‪,,‬وني زمل‪,,‬وني‪ ،‬فزمل‪,,‬وه ح‪,,‬تى ذهب عن‪,,‬ه ال‪,,‬روع‪ ،‬فق‪,,‬ال‬
‫لخديجة‪ ،‬واخبرها الخبر‪ :‬لقد خشيت على نفسي‪ ،‬فقالت خديجة‪ :‬كال وهللا ما يخزيك هللا ابدا‪ ،‬إنك لتص‪,,‬ل ال‪,,‬رحم‪ ،‬وتحم‪,,‬ل الك‪,,‬ل‪،‬‬
‫وتكسب المعدوم‪ ،‬وتقري الضيف‪ ،‬وتعين على نوائب الحق‪ ،‬فانطلقت به خديجة ح‪,,‬تى اتت ب‪,,‬ه ورق‪,,‬ة بن نوف‪,,‬ل بن اس‪,,‬د بن عب‪,,‬د‬
‫العزى ابن عم خديجة‪ ،‬وكان امرا تنصر‪ ,‬في الجاهلية‪ ،‬وكان يكتب الكتاب العبراني‪ ،‬فيكتب من اإلنجيل بالعبرانية م‪,,‬ا ش‪,,‬اء هللا‬
‫ان يكتب‪ ،‬وكان شيخا كبيرا قد عمي‪ ،‬فقالت له خديجة‪ :‬يا ابن عم‪ ،‬اسمع من ابن اخيك‪ ،‬فقال له ورقة‪ :‬يا ابن اخي‪ ،‬م‪,,‬اذا ت‪,,‬رى‪،‬‬
‫فاخبره رسول هللا صلى هللا عليه وسلم خبر ما راى‪ ،‬فقال له ورق‪,,‬ة‪ :‬هذا الن‪,,‬اموس ال‪,,‬ذي ن‪,,‬زل هللا على موس‪,,‬ى ص‪,,‬لى هللا عليه‬
‫وسلم‪ ،‬يا ليتني فيها جذعا‪ ،‬ليتني اكون حيا إذ يخرجك قومك‪ ،‬فقال رسول هللا صلى هللا عليه وسلم‪ :‬اومخرجي‪ ,‬هم‪ ،‬قال‪ :‬نعم‪ ،‬لم‬
‫يات رجل قط بمثل ما جئت به إال عودي‪ ،‬وإن يدركني يومك انصرك نصرا مؤزرا‪ ,،‬ثم لم ينشب ورقة ان توفي‪ ,‬وفتر الوحي"‪.‬‬
‫یحیی بن بکیر نے یہ حدیث بیان کی‪ ،‬وہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی ہم کو لیث نے خبر دی‪ ،‬لیث عقیل س‪,,‬ے روایت‬
‫ٰ‬ ‫ہم کو‬
‫کرتے ہیں۔ عقیل ابن شہاب سے‪ ،‬وہ عروہ بن زبیر س‪,,‬ے‪ ،‬وہ ام المؤم‪,‬نین عائش‪,‬ہ رض‪,‬ی‪ ,‬ہللا عنہ‪,,‬ا س‪,‬ے نق‪,,‬ل ک‪,‬رتے ہیں کہ‬
‫انہوں نے بتالیا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ,‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر وحی ک‪,‬ا ابت‪,‬دائی دور اچھے س‪,‬چے پ‪,‬اکیزہ خواب‪,‬وں س‪,‬ے ش‪,‬روع ہ‪,‬وا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خواب میں جو کچھ دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی ط‪,,‬رح ص‪,,‬حیح اور س‪,,‬چا ث‪,,‬ابت ہوت‪,,‬ا۔ پھ‪,,‬ر من‬

‫‪13‬‬
‫جانب قدرت آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬تنہ‪,,‬ائی پس‪,,‬ند ہ‪,,‬و گ‪,,‬ئے اور آپ‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‪ ‬نے غ‪,,‬ار ح‪,,‬را میں خل‪,,‬وت نش‪,,‬ینی‬
‫اختیار فرمائی‪ ,‬اور کئی کئی دن اور رات وہاں مسلسل عبادت اور یاد ٰالہی و ذکر و فکر میں مشغول‪ ,‬رہتے۔ جب تک گھ‪,,‬ر‬
‫آنے کو دل نہ چاہتا توشہ ہمراہ لیے ہوئے وہاں رہتے۔ توشہ‪ ,‬ختم ہ‪,,‬ونے پ‪,,‬ر ہی اہلیہ مح‪,,‬ترمہ خ‪,,‬دیجہ رض‪,‬ی‪ ,‬ہللا عنہ‪,,‬ا کے‬
‫پاس تشریف‪ ,‬التے اور کچھ توشہ ہمراہ لے کر پھر وہاں جا کر خلوت گزیں ہو جاتے‪ ،‬یہی طریقہ جاری رہا یہاں ت‪,,‬ک کہ‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پر حق منکشف ہ‪,,‬و گی‪,,‬ا اور آپ‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‪ ‬غ‪,,‬ار ح‪,,‬را ہی میں قی‪,,‬ام‪ ,‬پ‪,,‬ذیر تھے کہ اچان‪,,‬ک‬
‫جبرائیل علیہ السالم آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے پ‪,,‬اس حاض‪,‬ر‪ ,‬ہ‪,,‬وئے اور کہ‪,,‬نے لگے کہ اے محم‪,,‬د! پڑھ‪,,‬و‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا‬
‫علیہ وس‪,,‬لم‪ ‬فرم‪,,‬اتے ہیں کہ میں نے کہ‪,,‬ا کہ میں پڑھن‪,,‬ا نہیں جانت‪,,‬ا‪ ،‬آپ‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‪ ‬فرم‪,,‬اتے ہیں کہ فرش‪,,‬تے نے‬
‫مجھے پکڑ کر اتنے زور‪ ,‬سے بھینچا کہ میری طاقت جواب دے گئی‪ ،‬پھر مجھے چھوڑ کر کہ‪,,‬ا کہ پڑھ‪,,‬و‪ ،‬میں نے پھ‪,,‬ر‬
‫وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس فرشتے نے مجھ کو نہ‪,,‬ایت ہی زور س‪,,‬ے بھینچ‪,,‬ا کہ مجھ ک‪,,‬و س‪,,‬خت تکلی‪,,‬ف‬
‫محسوس ہوئی‪ ،‬پھر اس نے کہا کہ پڑھ! میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ فرشتے نے تیسری بار مجھ کو پک‪,,‬ڑا اور‬
‫تیسری مرتبہ پھر مجھ کو بھینچا پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہنے لگا کہ پڑھ‪,‬و‪ ,‬اپ‪,,‬نے رب کے ن‪,,‬ام کی م‪,,‬دد س‪,,‬ے جس نے‬
‫پیدا کیا اور انسان کو خون کی پھٹکی سے بنای‪,,‬ا‪ ،‬پڑھ‪,,‬و اور آپ ک‪,,‬ا رب بہت ہی مہربانی‪,,‬اں ک‪,,‬رنے واال ہے۔ پس یہی آی‪,,‬تیں‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جبرائیل علیہ السالم سے سن کر اس ح‪,,‬ال میں غ‪,,‬ار ح‪,,‬را س‪,,‬ے واپس ہ‪,,‬وئے کہ آپ‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کا دل اس انوکھے واقعہ سے ک‪,‬انپ رہ‪,‬ا تھ‪,‬ا۔ آپ‪ ‬ص‪,‬لی ہللا علیہ وس‪,‬لم‪ ‬خ‪,‬دیجہ کے ہ‪,‬اں تش‪,‬ریف الئے اور فرمای‪,‬ا‪ ,‬کہ‬
‫مجھے کمبل اڑھا دو‪ ،‬مجھے کمبل اڑھا دو۔ لوگوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو کمبل اڑھ‪,,‬ا دی‪,,‬ا۔ جب آپ‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کا ڈر جاتا رہا۔ تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے اپ‪,,‬نی زوجہ‪ ,‬مح‪,,‬ترمہ خ‪,,‬دیجہ رض‪,,‬ی ہللا عنہ‪,,‬ا ک‪,,‬و تفص‪,,‬یل کے س‪,,‬اتھ یہ‬
‫واقعہ سنایا اور فرمانے لگے کہ مجھ ک‪,‬و اب اپ‪,‬نی ج‪,‬ان ک‪,‬ا خ‪,‬وف ہ‪,‬و گی‪,‬ا ہے۔ آپ‪ ‬ص‪,‬لی ہللا علیہ وس‪,‬لم‪ ‬کی اہلیہ مح‪,‬ترمہ‬
‫خدیجہ رضی ہللا عنہا نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس‪,‬لم‪ ‬کی ڈھ‪,‬ارس بن‪,‬دھائی اور کہ‪,‬ا کہ آپ ک‪,‬ا خی‪,‬ال ص‪,‬حیح نہیں ہے۔ ہللا کی‬
‫قسم! آپ کو ہللا کبھی رسوا نہیں کرے گا‪ ،‬آپ تو اخالق فاضلہ‪ ,‬کے مالک ہیں‪ ،‬آپ تو کنبہ پرور‪ ,‬ہیں‪ ،‬بے کسوں ک‪,,‬ا ب‪,,‬وجھ‬
‫اپنے سر پر رکھ لیتے ہیں‪ ،‬مفلسوں کے لیے آپ کماتے ہیں‪ ،‬مہمان نوازی‪ ,‬میں آپ بےمث‪,,‬ال ہیں اور مش‪,,‬کل وقت میں آپ‬
‫امر حق کا ساتھ دیتے ہیں۔ ایسے اوصاف حسنہ واال انسان یوں بے وقت ذلت و خواری‪ ,‬کی موت نہیں پا سکتا۔ پھ‪,,‬ر مزی‪,,‬د‬
‫تسلی کے لیے خدیجہ رضی‪ ,‬ہللا عنہا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ورقہ‪ ,‬بن نوف‪,,‬ل کے پ‪,,‬اس لے گ‪,,‬ئیں‪ ،‬ج‪,,‬و ان کے چچ‪,,‬ا زاد‬
‫بھائی تھے اور زمانہ جاہلیت میں نصرانی‪ ,‬مذہب اختیار کر چکے تھے اور عبرانی زبان کے ک‪,,‬اتب تھے‪ ،‬چن‪,,‬انچہ انجی‪,,‬ل‬
‫کو بھی حسب منشائے خداوندی‪ ,‬عبرانی زبان میں لکھا کرتے تھے۔‪( ‬انجیل سریانی زبان میں نازل ہ‪,,‬وئی تھی پھ‪,,‬ر اس ک‪,,‬ا‬
‫ترجمہ عبرانی زبان میں ہوا۔ ورقہ اسی کو لکھتے تھے)‪ ‬وہ بہت ب‪,,‬وڑھے ہ‪,,‬و گ‪,,‬ئے تھے یہ‪,,‬اں ت‪,,‬ک کہ ان کی بین‪,,‬ائی بھی‬
‫رخصت ہو چکی تھی۔ خدیجہ رضی ہللا عنہا نے ان کے سامنے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے حاالت بیان کیے اور کہ‪,,‬ا کہ‬
‫اے چچا زاد بھ‪,,‬ائی! اپ‪,,‬نے بھ‪,,‬تیجے‪( ‬محم‪,,‬د‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‪ ) ‬کی زب‪,,‬انی ذرا ان کی کیفیت س‪,,‬ن لیجی‪,,‬ئے وہ ب‪,,‬ولے کہ‬
‫بھتیجے آپ نے جو کچھ دیکھا ہے‪ ،‬اس کی تفصیل سناؤ۔‪ ,‬چنانچہ آپ‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‪ ‬نے از اول ت‪,,‬ا آخ‪,,‬ر پ‪,,‬ورا واقعہ‬
‫سنایا‪ ،‬جسے سن کر ورقہ‪ ,‬بے اختیار ہو کر ب‪,,‬ول اٹھے کہ یہ ت‪,,‬و وہی ن‪,,‬اموس‪( ‬مع‪,,‬زز راز دان فرش‪,,‬تہ‪ ),‬ہے جس‪,,‬ے ہللا نے‬
‫موسی علیہ السالم پر وحی دے کر بھیجا تھا۔ کاش‪ ،‬میں آپ کے اس عہد نبوت کے شروع ہونے پر جوان عمر ہوتا۔ کاش‬
‫ٰ‬
‫‪14‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬
‫میں اس وقت تک زندہ رہتا جب کہ آپ کی قوم‪ ,‬آپ کو اس شہر سے نکال دے گی۔ رس‪,,‬ول‪ ,‬ہللا‪ ‬ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‪ ‬نے یہ‬
‫س‪,,‬ن ک‪,,‬ر تعجب س‪,,‬ے پوچھ‪,,‬ا کہ کی‪,,‬ا وہ ل‪,,‬وگ مجھ ک‪,,‬و نک‪,,‬ال دیں گے؟‪( ‬ح‪,,‬االنکہ میں ت‪,,‬و ان میں ص‪,,‬ادق و امین و مقب‪,,‬ول‬
‫ہوں)‪  ‬ورقہ بوال ہاں یہ سب کچھ سچ ہے۔ مگر جو شخص بھی آپ کی طرح امر حق لے کر آیا لوگ اس کے دشمن ہی ہو‬
‫گئے ہیں۔ اگر مجھے آپ کی نبوت کا وہ زمانہ مل جائے تو میں آپ کی پوری‪ ,‬پوری مدد کروں گا۔ مگ‪,,‬ر ورقہ‪ ,‬کچھ دن‪,,‬وں‬
‫کے بعد انتقال کر گئے۔ پھر کچھ عرصہ تک وحیق کی آمد موقوف‪ ,‬رہی۔‬
‫ن‬ ‫ش‬ ‫ن ن‬ ‫ن‬
‫سوال مب ر ‪5‬۔ یو ٹ مب ر ‪ 9‬کی درج ذی ل احادی ث کی رح لم ب د کری ں ۔‬
‫(الف) ‪1.2‬‬
‫آپ صلی ہللا علیہ وسلم‪ ,‬نے توکل الطعام کی بجائے تطعم الطعام فرمای‪,,‬ا۔اس ل‪,,‬یے کہ اطع‪,,‬ام میں کھان‪,,‬ا کھالن‪,,‬ا‪ ،‬پ‪,,‬انی پالن‪,,‬ا‪،‬‬
‫کسی چیز کا چکھانا اور کسی کی ضیافت کرنا اور عالوہ ازیں کچھ بط‪,,‬ور عط‪,,‬ا بخش‪,,‬ش کرن‪,,‬ا وغ‪,,‬یرہ یہ س‪,,‬ب داخ‪,,‬ل ہیں۔‬
‫ہرمسلمان کو سالم کرنا خواہ وہ آشنا ہو یا بیگانہ‪ ،‬یہ‪  ‬اس لیے کہ جملہ مومنین باہمی ط‪,,‬ور‪ ,‬پ‪,,‬ر بھ‪,,‬ائی بھ‪,,‬ائی ہیں‪ ،‬وہ کہیں‬
‫کے بھی باشندے ہوں‪ ،‬کسی قوم سے ان کا تعلق ہو مگر اسالمی رشتہ اور کلمہ توحی‪,,‬دکے تعل‪,,‬ق س‪,,‬ے س‪,,‬ب بھ‪,,‬ائی بھ‪,,‬ائی‬
‫ہیں۔ اطعام طعام مکارم مالیہ سے اور اسالم مکارم‪ ,‬بدنیہ سے متعلق ہیں۔ گویا مالی وبدنی‪ ,‬ط‪,,‬ور پ‪,,‬ر جس ق‪,,‬در بھی مک‪,,‬ارم‪,‬‬
‫اخالق ہیں ان سب کے مجموعہ کا نام اسالم ہے۔ اس ل‪,,‬یے یہ بھی ث‪,,‬ابت ہ‪,,‬وا کہ جملہ عب‪,,‬ادات داخ‪,,‬ل اس‪,,‬الم ہیں اور اس‪,,‬الم‬
‫وایمان نتائج کے اعتبارسے ایک ہی چیز ہے اور یہ کہ جس میں جس قدربھی‪ ,‬مکارم اخالق بدنی ومالی‪ ,‬ہوں گے‪ ،‬اس ک‪,,‬ا‬
‫ایمان و اسالم اتنا ہی ترقی‪ ,‬یافتہ ہوگا۔ پس جو لوگ کہتے ہیں کہ ایمان گھٹتا بڑھتا نہیں ان کا یہ قول سراسر ناقاب‪,,‬ل التف‪,,‬ات‬
‫ہے۔‬
‫اس روایت کی سند میں جس قدر راوی واقع ہوئے ہیں وہ سب مصری ہیں اور سب جلیل القدر ائمہ اس‪,,‬الم ہیں۔ اس ح‪,,‬دیث‬
‫کو حضرت امام بخاری رحمہ ہللا اسی کتاب االیم‪,,‬ان میں آگے چ‪,,‬ل ک‪,,‬ر ای‪,,‬ک اور جگہ الئے ہیں۔ اور ب‪,,‬اب االس‪,,‬تیذان میں‬
‫بھی اس کو نقل کیا ہے اور امام مسلم رحمہ ہللا نے اور امام نسائی رحمہ ہللا نے اس کو کتاب االیمان میں نقل کیا ہے اور‬
‫ام‪,,,,,,,,‬ام اب‪,,,,,,,,‬وداؤد رحمہ ہللا نے ب‪,,,,,,,,‬اب االدب میں اور ام‪,,,,,,,,‬ام ابن م‪,,,,,,,,‬اجہ رحمہ ہللا نے ب‪,,,,,,,,‬اب االطعمہ‪ ,‬میں۔‬
‫غرباءومساکین کو کھانا کھالنا اسالم میں ایک مہتم بالشان نیکی قرار‪ ,‬دیا گیا ہے۔ قرآن پاک میں جنتی لوگوں کے ذکرمیں‬
‫ہے‪ ‬ویطعم‪,,‬ون الطع‪,,‬ام علی حبہ مس‪,,‬کینا و یتیم‪,,‬ا و اس‪,,‬یرا‪ ( ‬ال‪,,‬دھر‪ ) 88 :‬نی‪,,‬ک بن‪,,‬دے وہ ہیں ج‪,,‬و ہللا کی محبت کے ل‪,,‬یے‬
‫مسکینوں‪،‬یتیموں اور قیدیوں کو کھانا‪  ‬کھالتے ہیں۔ اس حدیث سے یہ بھی ظاہر‪ ,‬ہے کہ اسالم کا منشا یہ ہے کہ ب‪,,‬نی ن‪,,‬وع‬
‫انسان میں بھوک وتنگ دستی کا اتنا مقابلہ کیاجائے کہ کوئی‪ ,‬بھی انسان بھوک کا شکار نہ ہوسکے اور سالمتی وامن ک‪,,‬و‬
‫اتنا وسیع کیا جائے کہ بدامنی کا ایک معمولی س‪,‬ا خدش‪,‬ہ بھی ب‪,,‬اقی نہ رہ ج‪,,‬ائے۔ اس‪,‬الم ک‪,‬ا یہ مش‪,,‬ن خلف‪,‬ائے راش‪,,‬دین کے‬
‫زمانہ خیرمیں پورا ہوا اور اب بھی جب ہللا کو منظور ہوگا یہ مشن پورا ہوگا۔ تاہم جزوی طور پ‪,,‬ر ہرمس‪,,‬لمان کے م‪,,‬ذہبی‬
‫فرائض میں سے ہے کہ بھوکوں کی خبرلے اور بدامنی کے خالف ہر وقت جہاد کرتا رہے۔ یہی اسالم کی حقیقی غ‪,,‬رض‬
‫وغایت ہے۔‪ ‬‬
‫( ب) ‪1.3‬‬

‫‪15‬‬
‫یحیی نے‪ ،‬انہوں نے شعبہ س‪,,‬ے نق‪,,‬ل کی‪,,‬ا‪ ،‬انہ‪,,‬وں نے قت‪,,‬ادہ س‪,,‬ے‪ ،‬انہ‪,,‬وں نے انس‬
‫ٰ‬ ‫ہم سے حدیث بیان کی مسدد نے‪ ،‬ان کو‬
‫رضی ہللا عنہ خادم رسول ہللا صلی ہللا علیہ وسلم س‪,,‬ے‪ ،‬انہ‪,,‬وں نے ن‪,,‬بی ک‪,,‬ریم ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم س‪,,‬ے روایت کی‪,,‬ا۔ اور‬
‫شعبہ نے حسین معلم سے بھی روایت کیا‪ ،‬انہوں نے قتادہ سے‪ ،‬انہوں نے انس رضی‪ ,‬ہللا عنہ سے‪ ،‬انہ‪,,‬وں نے ن‪,,‬بی ک‪,,‬ریم‬
‫صلی ہللا علیہ وسلم سے نقل فرمایا کہ‪ ‬نبی کریم‪ ,‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گ‪,,‬ا‬
‫جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔‪.‬‬
‫(ج) ‪1.10‬‬
‫مقصد حدیث یہ ہے کہ جب فتنہ وفساد اتنا بڑھ جائے کہ اس کی اصالح بظاہر ناممکن نظ‪,,‬ر آنے لگے توایس‪,,‬ے وقت میں‬
‫سب سے یکسوئی‪ ,‬بہترہے۔ فتنہ میں فسق وفجور کی زی‪,,‬ادتی‪ ،‬سیاس‪,,‬ی ح‪,,‬االت اور ملکی انتظام‪,,‬ات کی ب‪,,‬دعنوانی‪ ،‬یہ س‪,,‬ب‬
‫چیزیں داخل ہیں۔ جن کی وجہ سے مرد مومن کے ل‪,‬یے اپ‪,‬نے دین اور ایم‪,‬ان کی حف‪,‬اظت دش‪,‬وار‪ ,‬ہوج‪,‬اتی ہے۔ ان ح‪,‬االت‬
‫میں اگر محض دین کی حفاظت کے جذبے سے آدمی کسی تنہائی کی جگہ چالجائے۔ جہاں فتنہ وفساد‪ ,‬سے بچ س‪,,‬کے ت‪,,‬و‬
‫یہ بھی دین ہی کی بات ہے اور اس پر بھی آدمی کو ثواب ملے گا۔‬
‫حضرت امام کا مقصدیہی ہے کہ اپنے دین کوبچانے کے لیے سب سے یکس‪,,‬وئی اختی‪,,‬ار ک‪,,‬رنے ک‪,,‬ا عم‪,,‬ل بھی ایم‪,,‬ان میں‬
‫داخ‪,,,,‬ل ہے۔ ج‪,,,,‬و ل‪,,,,‬وگ اعم‪,,,,‬ال ص‪,,,,‬الحہ کوایم‪,,,,‬ان س‪,,,,‬ے ج‪,,,,‬داقرار دی‪,,,,‬تے ہیںان ک‪,,,,‬ا ق‪,,,,‬ول ص‪,,,,‬حیح نہیں ہے۔‬
‫بکری کا ذکر اس لیے کیاگیا کہ اس پر انسان آسانی سے قابو پالیتا ہے اور یہ انس‪,,‬ان کے ل‪,,‬یے م‪,,‬زاحمت بھی نہیں ک‪,,‬رتی۔‪,‬‬
‫یہ بہت ہی غریب اور مسکین جانورہے۔ اس کو جنت کے چوپایوں میں سے کہا گیا ہے۔ اس س‪,,‬ے انس‪,,‬ان کونف‪,,‬ع بھی بہت‬
‫ہے۔ اس کا دودھ بہت مفید ہے۔ جس کے استعمال سے طبیعت ہلکی رہتی ہے۔ نیز اس کی نس‪,,‬ل بھی بہت بڑھ‪,,‬تی ہے۔ اس‬
‫کی خوراک کے لیے بھی زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جنگلوں میں اپنا پیٹ خود بھر لیتی ہے۔ بہ آس‪,,‬انی پہ‪,,‬اڑوں‬
‫پر بھی چڑھ جاتی ہے۔ اس لیے فتنے فساد کے وقت پہاڑوں جنگلوں میں تنہائی اختیار‪ ,‬کرکے اس مفی‪,,‬د ت‪,,‬رین ج‪,,‬انور‪ ,‬کی‬
‫پر ورش سے گذران معیشت کرنا مناسب ہے۔ آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ بطور‪ ,‬پیشین گوئی فرمایا‪ ,‬تھ‪,,‬ا۔ چن‪,,‬انچہ‬
‫ت‪,,‬اریخ میں بہت پ‪,,‬ر فتن زم‪,,‬انے آئے اور کت‪,,‬نے ہی بن‪,,‬دگان ٰالہی نے اپ‪,,‬نے دین وایم‪,,‬ان کی حف‪,,‬اظت کے ل‪,,‬یے آب‪,,‬ادی س‪,,‬ے‬
‫ویرانوں کواختیارکیا۔ اس لیے یہ عمل بھی ایمان میں داخل ہے کیونکہ اس سے ایمان واسالم کی حفاظت مقصود ہے۔‪ ‬‬
‫(د) ‪1.19‬‬
‫امام عالی مقام نے یہاں بھی مرجیہ کی تردید کے لیے اس روایت کونقل فرمایا‪ ,‬ہے۔ انصار اہل مدینہ کا لقب ہے جو انھیں‬
‫مکہ سے ہجرت کرکے آنے والے مسلمانوں کی امداد واعانت کے ص‪,,‬لہ میں دیاگی‪,,‬ا۔ جب رس‪,,‬ول ہللا ص‪,,‬لی ہللا علیہ وس‪,,‬لم‬
‫انے مدینہ منورہ کی طرف‪  ‬ہجرت فرمائی‪ ,‬اور آپ کے ساتھ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مدینہ آگ‪,,‬ئی ت‪,,‬و اس وقت م‪,,‬دینہ‬
‫کے مسلمانوں نے آپ کی اور دیگر مسلمانوں کی جس طرح ام‪,,‬داد فرم‪,,‬ائی۔‪ ,‬ت‪,,‬اریخ اس کی نظ‪,,‬یرپیش ک‪,,‬رنے س‪,,‬ے ع‪,,‬اجز‬
‫ہے۔ ان کا بہت بڑا کارنامہ تھا جس کو ہللا کی طرف‪ ,‬سے اس طرح قبول کیا گیا کہ قیامت تک مسلمان ان کا ذک‪,,‬ر انص‪,,‬ار‪,‬‬
‫کے معزز نام سے کرتے رہیں گے۔ اس نازک وقت میں اگراہل مدینہ اسالم کی مدد کے ل‪,‬یے نہ کھ‪,‬ڑے ہ‪,‬وتے ت‪,‬و ع‪,‬رب‬
‫میں اسالم کے ابھرنے کا کوئی موقع‪ ,‬نہ تھا۔ اسی ل‪,,‬یے انص‪,,‬ار کی محبت ایم‪,,‬ان ک‪,‬ا ج‪,,‬زو ق‪,,‬رار پ‪,‬ائی۔ ق‪,,‬رآن پ‪,,‬اک میں بھی‬
‫جابجاانصار‪ ,‬ومہاجرین کا ذکر خیرہوا ہے اور رضی ہللا عنہم ورضوا عنہ سے ان کو یاد کیا گیا ہے۔‬
‫‪16‬‬
‫کورس‪ :‬م طالعہ حدی ث (‪)4621‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں ‪2021،‬ء‬
‫انصار کے مناقب وفضائل میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔ جن کا ذکر موجب طوالت ہوگا۔ ان کے ب‪,,‬اہمی جن‪,,‬گ‬
‫وجدال کے متعلق عالمہ ابن حجر رحمہ ہللا فرماتے ہیں‪ :‬وانماک‪,,‬ان ح‪,,‬الہم فی ذل‪,,‬ک ح‪,,‬ال المجتہ‪,,‬دین فی االحک‪,,‬ام للمص‪,,‬یب‬
‫اجران وللمخطی‪ ,‬اجرواحد وہللا اعلم‪ ‬یعنی اس بارے میں ان کو ان مجتہدین کے حال پ‪,,‬ر قی‪,,‬اس کیاج‪,,‬ائے گ‪,,‬ا جن ک‪,,‬ا اجتہ‪,,‬اد‬
‫درست ہو توان کو دوگناثواب ملتا ہے اور اگران سے خطا ہوجائے تو بھی وہ ایک ثواب سے محروم نہیں رہتے۔ المجتہد‬
‫قدیخطی‪ ,‬ویصیب ہمارے لیے یہی بہتر ہوگا کہ اس بارے میں زبان بند رکھتے ہ‪,,‬وئے ان س‪,‬ب ک‪,‬و ع‪,‬زت س‪,,‬ے ی‪,‬اد ک‪,‬ریں۔‬
‫انصار کے فضائل کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ آنحضرت صلی ہللا علیہ وسلم نے خود اپنے بارے میں فرمایا‪ ,‬ل‪,,‬والالہجرۃ‬
‫لکنت امرا من االنصار‪ ( ,‬بخاری‪ ,‬شریف ) اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی ت‪,,‬ومیں بھی اپن‪,,‬ا ش‪,,‬مار انص‪,,‬ار ہی میں کرات‪,,‬ا۔ ہللا‬
‫پاک نے انصار کو یہ عزت عطا فرمائی‪ ,‬کہ قیامت تک کے لیے آنحضرت صلی ہللا علیہ وس‪,,‬لم ان کے ش‪,,‬ہرمدینہ میں ان‬
‫کے س‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬اتھ آرام فرم‪,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,‬ا رہے ہیں۔ ( ا )‪ ‬‬
‫ایک بار آپ صلی ہللا علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا‪ ,‬تھا کہ اگر س‪,,‬ب ل‪,,‬وگ ای‪,,‬ک وادی میں چلیں اور انص‪,,‬ار دوس‪,,‬ری وادی‬
‫میں تو میں انصارہی کی وادی کو اختیار کروں گا۔ اس سے بھی انصار کی شان ومرتبت کا اظہار مقصود ہے۔‬

‫‪17‬‬

You might also like