You are on page 1of 15

‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬

‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬


‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬ ‫ت ن ش ن‬
‫ام حا ی م ق مب ر‪2‬‬
‫ن‬
‫سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر‪ 3‬تا‪ 7‬کا با محاورہ ترجمہ و تشریح کیجئے۔‬ ‫سوال مب ر‪1‬۔‬
‫تم پر مردار حرام کیا گیا ہے اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ جس پ ر غ یرہللا ک ا ن ام پک ارا ج ائے اور گال گھٹ نے‬
‫واال جانور اور جسے چوٹ لگی ہو اور گرنے واال اور جسے سینگ لگا ہو اور جسے درندے نے کھایا ہو‪ ،‬مگ ر ج و تم‬
‫ذبح کر لو‪ ،‬اور جو تھانوں پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ کہ تم تیروں کے ساتھ قسمت معلوم کرو۔ یہ سراس ر نافرم انی ہے۔ آج‬
‫وہ لوگ جنھوں نے کف ر کی ا‪ ،‬تمھ ارے دین س ے م ایوس ہوگ ئے‪ ،‬ت و تم ان س ے نہ ڈرو اور مجھ س ے ڈرو‪ ،‬آج میں نے‬
‫تمھارے لیے تمھارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اس الم ک و دین کی حی ثیت س ے‬
‫پسند کر لیا‪ ،‬پھر جو شخص بھوک کی کسی صورت میں مجبور کر دیا جائے‪ ،‬اس حال میں کہ کسی گناہ کی طرف مائ ل‬
‫ہونے واال نہ ہو تو بے شک ہللا بے حد بخشنے واال‪ ،‬نہایت مہرب ان ہے۔‪ ]3[ ‬تجھ س ے پوچھ تے ہیں کہ ان کے ل یے کی ا‬
‫حالل کیا گی ا ہے؟ کہہ دے تمھ ارے ل یے پ اکیزہ چ یزیں حالل کی گ ئی ہیں اور ش کاری ج انوروں میں س ے ج و تم نے‬
‫سدھائے ہیں‪( ،‬جنھیں تم) شکاری بنانے والے ہو‪ ،‬انھیں اس میں س ے س کھاتے ہ و ج و ہللا نے تمھیں س کھایا ہے ت و اس‬
‫میں سے کھائو جو وہ تمھاری خاطر روک رکھیں اور اس پر ہللا کا نام ذکر کرو اور ہللا سے ڈرو‪ ،‬بے شک ہللا بہت جل د‬
‫حساب لینے واال ہے۔‪  ]4[ ‬آج تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حالل کر دی گئیں اور ان لوگوں ک ا کھان ا تمھ ارے ل یے حالل‬
‫ہے جنھیں کتاب دی گئی اور تمھارا کھانا ان کے لیے حالل ہے اور مومن عورتوں میں س ے پ اک دامن ع ورتیں اور ان‬
‫لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی‪ ،‬جب تم انھیں ان کے مہر دے دو‪ ،‬اس حال میں کہ تم قید‬
‫نکاح میں النے والے ہو‪ ،‬بدکاری کرنے والے نہیں اور نہ چھپی آشنائیں بنانے والے اور جو ایمان س ے انک ار ک رے ت و‬
‫یقینا اس کا عمل ضائع ہوگیا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں س ے ہے۔‪ ]5[ ‬اے لوگ و ج و ایم ان الئے ہ و! جب تم‬
‫نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں ک ا مس ح ک رو اور اپ نے پ ائوں ٹخن وں‬
‫تک (دھو لو) اور اگر جنبی ہو تو غسل کر لو اور اگر تم بیمار ہو‪ ،‬یا کسی سفر پر‪ ،‬یا تم میں سے ک وئی قض ائے ح اجت‬
‫سے آیا ہو‪ ،‬یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو‪ ،‬پھر کوئی پانی نہ پائو تو پاک مٹی کا قص د ک رو‪ ،‬پس اس س ے اپ نے‬
‫چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو۔ہللا نہیں چاہتا کہ تم پ ر ک وئی تنگی ک رے اور لیکن وہ چاہت ا ہے کہ تمھیں پ اک ک رے‬
‫اور تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے‪ ،‬تاکہ تم شکر کرو۔‪ ]6[ ‬اور اپنے اوپر ہللا کی نعمت یاد کرو اور اس کا عہد جو‬
‫اس نے تم سے مضبوط باندھا‪ ،‬جب تم نے کہا ہم نے س نا اور ہم نے م ان لی ا اور ہللا س ے ڈرو‪ ،‬بے ش ک ہللا س ینوں کی‬
‫بات کو خوب جاننے واال ہے۔‪]7[ ‬‬
‫تعالی نے اس امت پر کی ا ہے‪ ،‬اس ے ی اد دال رہ ا ہے اور اس‬
‫ٰ‬ ‫اس دین عظیم اور اس رسول ہللا کو بھیج کر جو احسان ہللا‬
‫عہدے پر مضبوط رہنے کی ہدایت کر رہ ا ہے ج و مس لمانوں نے ہللا کے پیغم بر‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬کی تابع داری اور‬
‫ام داد ک رنے‪ ،‬دین پ ر ق ائم رہ نے‪ ،‬اس ے قب ول ک ر لی نے‪ ،‬اس ے دوس روں ت ک پہنچ انے کیل ئے کی ا ہے۔‬

‫اسالم التے وقت انہی چیزوں کا ہر مومن اپنی بیعت میں اق رار کرت ا تھ ا‪ ،‬چن انچہ ص حابہ رض ی ہللا عنہم کے الف اظ ہیں‬
‫کہ‪ ‬ہم نے رس ول ہللا‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬س ے بیعت کی کہ‪” ‬ہم س نتے رہیں گے اور م انتے چلے ج ائیں گے‪ ،‬خ واہ جی‬
‫‪1‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫چاہے خواہ نہ چاہے‪ ،‬خواہ دوسروں کو ہم پر ترجیح دی جائے اور کسی الئق شخص سے ہم کس ی ک ام ک و نہیں چھی نیں‬
‫تعالی عزوجل کا ارشاد ہے کہ‪ ” ‬تم کیوں ایمان نہیں التے؟ حاالنکہ رسول‪ ‬ص لی ہللا‬
‫ٰ‬ ‫گے‪ ‬۔‪[ ‬صحیح بخاری‪  ]7056:‬باری‬
‫علیہ وسلم‪ ‬تمہیں رب پر ایمان النے کی دعوت دے رہے ہیں‪ ،‬اگر تمہیں یقین ہو اور اس نے تم سے عہ د بھی لے لی ا ہے‬
‫“۔‬

‫یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس آیت میں یہودیوں کو یاد دالیا جا رہا ہے کہ تم سے نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬کی تابع داری‬
‫کے قول قرار ہو چکے ہیں‪ ،‬پھر تمہاری نافرمانی کے کیا معنی؟ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حض رت آدم علیہ الس الم کی پیٹھ‬
‫سے نکال کر جو عہد ہللا رب العزت نے بنو آدم سے لیا تھا‪ ،‬اسے یاد دالیا جا رہ ا ہے جس میں فرمای ا تھ ا کہ‪ ” ‬کی ا میں‬
‫تمہ ارا رب نہیں ہ وں؟ “‪ ‬س ب نے اق رار کی ا کہ ہ اں ہم اس پ ر گ واہ ہیں‪ ،‬لیکن پہال ق ول زی ادہ ظ اہر ہے۔‬

‫سدی رحمة هللا اور سیدنا ابن عب اس رض ی ہللا عنہ س ے وہی م روی ہے اور ام ام ابن جری ر رحمہ ہللا نے بھی اس ی ک و‬
‫مختار بتایا ہے۔ ہر حال میں ہر حال میں انسان کو ہللا کا خوف رکھنا چ اہیئے۔ دل وں اور س ینوں کے بھی د س ے وہ واق ف‬
‫ہے۔ ایمان والو لوگوں کو دکھانے کو نہیں بلکہ ہللا کی وجہ سے حق پر قائم ہو ج اؤ اور ع دل کے س اتھ ص حیح گ واہ بن‬
‫جاؤ۔ بخاری و مسلم میں سیدنا نعمان بن بشیر رض ی ہللا عنہ س ے روایت ہے کہ‪ ‬م یرے ب اپ نے مجھے ای ک عطیہ دے‬
‫رکھا تھا‪ ،‬میری م اں عم رہ بنت رواحہ نے کہ ا کہ میں ت و اس وقت ت ک مطمئن نہیں ہ ونے لگی جب ت ک کہ تم اس پ ر‬
‫رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو گواہ نہ بنا لو‪ ،‬میرے باپ نبی ک ریم‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬کی خ دمت میں حاض ر ہ وئے‬
‫واقعہ بیان کیا تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے دریافت فرمایا‪ ‬کیا اپنی دوسری اوالد ک و بھی ایس ا ہی عطیہ دی ا ہے؟‪ ‬ج واب‬
‫دیا کہ نہیں‪ ،‬تو آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬ہللا سے ڈرو‪ ،‬اپنی اوالد میں عدل کیا کرو‪ ،‬جاؤ میں کسی ظلم پر گ واہ‬
‫اری‪ ]2586:‬‬ ‫حیح بخ‬ ‫ا‪ ‬۔‪[ ‬ص‬ ‫ا لی‬ ‫دقہ لوٹ‬ ‫اپ نے وہ ص‬ ‫یرے ب‬ ‫انچہ م‬ ‫ا‪ ‬۔ چن‬ ‫نہیں بنت‬

‫پھر فرمایا‪ ” ‬دیکھو کسی کی عداوت اور ضد میں آ کر عدل سے نہ ہٹ جانا۔ دوست ہو یا دشمن ہو‪ ،‬تمہیں عدل و انصاف‬
‫ریب یہی ہے “۔‬ ‫ادہ ق‬ ‫ے زی‬ ‫وے س‬ ‫اہیئے‪ ،‬تق‬ ‫اچ‬ ‫اتھ دین‬ ‫اس‬ ‫ک‬

‫«ه َُو»‪ ‬کی ض میر کے مرج ع پ ر داللت فع ل نے ک ر دی ہے جیس ے کہ اس کی نظ ریں ق رآن میں اور بھی ہے اور کالم‬
‫يل لَ ُك ُم ارْ ِج ُع وا فَ ارْ ِجعُوا هُ َو َأ ْز َك ٰى لَ ُك ْم َواللَّـهُ بِ َما تَ ْع َملُ ونَ َعلِي ٌم»‪-24[  ‬الن ور‪:‬‬
‫عرب میں بھی‪ ،‬جیسے اور جگہ ہے‪َ « ‬وِإن قِ َ‬
‫‪  ]28‬یعنی‪ ” ‬اگر تم کسی مکان میں جانے کی اجازت مانگو اور نہ ملے بلکہ کہ ا ج ائے کہ واپس ج اؤ ت و تم واپس چلے‬
‫اعث ہے “۔‬ ‫اب‬ ‫اکیزگی ک‬ ‫ادہ پ‬ ‫یے زی‬ ‫ارے ل‬ ‫اؤ یہی تمہ‬ ‫ج‬

‫پس یہاں‪« ‬هُ َو»‪ ‬کی ضمیر کا مرجع مذکور نہیں‪ ،‬لیکن فعل کی داللت موجود ہے یعنی لوٹ جانا۔ اسی ط رح من درجہ آیت‬

‫‪2‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫يل»‪ ‬ک ا ص یغہ ایس ے م وقعہ پ ر ہے کہ‬
‫ض ِ‬‫میں یعنی عدل کرنا۔ یہ بھی یاد رہے کہ یہاں پر‪« ‬ه َُو َأ ْق َربُ لِلتَّ ْق َوى»‪َ« ‬أ ْف َع ِل التَّ ْف ِ‬
‫ص ٰحبُ ْال َجنَّ ِة يَوْ َم ِٕى ٍذ خَ ْي ٌر ُّم ْستَــقَ ًّرا َّواَحْ َس نُ َمقِ ْياًل »‪-25[ ‬‬
‫دوسری ج انب اور ک وئی چ یز نہیں‪ ،‬جیس ے اس آیت میں ہے‪« ،‬اَ ْ‬
‫الفرقان‪ ]24:‬۔ اور جیسے کہ کسی صحابیہ رضی ہللا عنہا کا عمر رضی ہللا عنہ سے کہنا کہ‪« ‬اَ ْنتَ اَفَ ُّ‬
‫ظ َواَ ْغلَظُ ِم ْن ر ُ‬
‫َّس وْ ِل‬
‫اری‪ ]3294:‬‬ ‫حیح بخ‬ ‫لَّ َم»‪ ‬۔‪[ ‬ص‬ ‫ِه َو َس‬ ‫لَّى هَّللا ُ َعلَ ْي‬ ‫هلّلا ِ َ‬
‫ص‬

‫” ہللا س ے ڈرو! وہ تمہ ارے عمل وں س ے ب اخبر ہے‪ ،‬ہ ر خ یر و ش ر ک ا پ ورا پ ورا ب دلہ دے گا “۔‬

‫وہ ایمان والوں‪ ،‬نیک کاروں سے ان کے گناہوں کی بخشش کا اور انہیں اجر عظیم یعنی جنت دینے کا وعدہ کر چکا ہے۔‬
‫گو دراصل وہ اس رحمت کو صرف فعل ٰالہی سے حاصل کرینگے لیکن رحمت کی ت وجہ ک ا س بب ان کے نی ک اعم ال‬
‫بنے۔ پس حقیقتا ً ہر ط رح قاب ل تعری ف و س تائش ہللا ہی ہے اور یہ س ب کچھ اس ک ا فض ل و رحم ہے۔ حکمت و ع دل ک ا‬
‫تقاضا یہی تھا کہ ایمانداروں اور نیک کاروں ک و جنت دی ج ائے اور ک افروں اور جھٹالنے وال وں ک و جہنم واص ل کی ا‬
‫جائے چنانچہ یونہی ہوگا۔ سیدنا ابن عباس رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ‪ ‬یہودیوں نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ک و اور‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے صحابہ رضی ہللا عنہم کو قتل کرنے کے ارادہ سے زہر مال کر کھانا پکا کر دع وت ک ردی‪،‬‬
‫لیکن ہللا نے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو آگاہ کر دیا اور آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬بچ رہے‪ ،‬یہ بھی کہ ا گی ا ہے کہ کعب بن‬
‫اش رف اور اس کے یہ ودی س اتھیوں نے اپ نے گھ ر میں بال ک ر آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ک و ص دمہ پہنچان ا چاہ ا تھ ا‪ ‬۔‬

‫ابن اسحاق رحمة هللا وغیرہ کہتے ہیں کہ اس سے مراد بنو نضیر کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے چکی کا پاٹ قلعہ کے اوپر‬
‫سے آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سر پر گرانا چاہتا تھ ا جبکہ آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ع امری لوگ وں کی دیت کے لی نے‬
‫کیل ئے ان کے پ اس گ ئے تھے ت و ان ش ریروں نے عم رو بن حج اش بن کعب ک و اس ب ات پ ر آم ادہ کی ا تھ ا کہ ہم ن بی‬
‫کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو نیچے کھڑا کر کے باتوں میں مشغول کر لیں گے تو اوپ ر س ے یہ پھین ک ک ر آپ‪ ‬ص لی ہللا‬
‫الی نے اپ نے پیغم بر‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ک و ان کی ش رارت و‬
‫علیہ وسلم‪ ‬کا کام تمام کر دینا لیکن راستے میں ہی ہللا تع ٰ‬
‫خب اثت س ے آگ اہ ک ر دی ا آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬م ع اپ نے ص حابہ رض ی ہللا عنہم کے وہیں س ے پلٹ گ ئے۔‬

‫تعالی ہی پر بھروسہ کرنا چاہیئے جو کف ایت ک رنے واال‪ ،‬حف اظت ک رنے‬
‫ٰ‬ ‫اسی کا ذکر اس آیت میں ہے‪ ” ،‬مومنوں کو ہللا‬
‫واال ہے “۔ اس کے بعد نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہللا کے حکم سے بنو نضیر کی طرف مع لشکر گئے‪ ،‬محاصرہ کیا‪،‬‬
‫وہ ہارے اور انہیں جال وطن کر دیا۔‪[ ‬تفسیر ابن جریر الطبری‪ ]11560:‬‬
‫ن‬
‫سوال مب ر‪2‬۔ سورۃ المائدۃکی آیت نمبر‪ 32‬تا‪ 34‬کی روشنی میں قانون قصاص کی حکمت واضح کیجئے۔‬
‫اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ حقیقت یہ ہے کہ جس نے ایک جان کو کسی جان کے (بدلے کے) بغیر‪،‬‬
‫یا زمین میں فساد کے بغیر قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے اسے زن دگی بخش ی ت و گوی ا‬

‫‪3‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫اس نے تمام انسانوں کو زندگی بخشی اور بالشبہ ان کے پاس ہمارے رسول واضح دالئل لے کر آئے‪ ،‬پھ ر بے ش ک ان‬
‫میں سے بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں یقینا حد سے بڑھنے والے ہیں۔‪  ]32[ ‬ان لوگوں کی جزا ج و ہللا اور‬
‫اس کے رسول سے جنگ ک رتے ہیں اور زمین میں فس اد کی کوش ش ک رتے ہیں‪ ،‬یہی ہے کہ انھیں ب ری ط رح قت ل کی ا‬
‫جائے‪ ،‬یا انھیں بری طرح سولی دی جائے‪ ،‬یا ان کے ہاتھ اور پائوں مختلف سمتوں سے بری طرح کاٹے جائیں‪ ،‬یا انھیں‬
‫اس سر زمین سے نکال دیا جائے۔ یہ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا ع ذاب ہے۔‪[ ‬‬
‫‪ ]33‬مگر جو لوگ اس سے پہلے توبہ کر لیں کہ تم ان پر قابو پائو تو جان لو کہ ہللا بے حد بخش نے واال‪ ،‬نہ ایت مہرب ان‬
‫ہے۔‪]34[ ‬‬
‫سیدنا ابن عباس رضی ہللا عنہما سے مروی ہے کہ‪ ‬اہل کتاب کے ایک گروہ سے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا معاہ دہ‬
‫تعالی نے اپنے نبی کریم ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو اختیار‬
‫ٰ‬ ‫ہوگیا تھا لیکن انہوں نے اسے توڑ دیا اور فساد مچا دیا۔ اس پر ہللا‬
‫دی ا کہ اگ ر آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬چ اہیں ت و انہیں قت ل ک ر دیں‪ ،‬چ اہیں ت و ال ٹے س یدھے ہ اتھ پ اؤں کٹ وا دیں‪ ‬۔‬

‫سعد رحمة هللا فرماتے ہیں“‪ ‬یہ حروریہ خوارج کے ب ارے میں ن ازل ہ وئی ہے۔“‪ ‬ص حیح یہ ہے کہ ج و بھی اس فع ل ک ا‬
‫ئے یہ حکم ہے۔‬ ‫و اس کیل‬ ‫رتکب ہ‬ ‫م‬

‫چنانچہ بخاری مسلم میں ہے کہ‪ ‬قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬کے پ اس آئے‪ ،‬آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے ان سے فرمایا‪ :‬اگر تم چاہو تو ہمارے چرواہوں کے ساتھ چلے جاؤ اونٹوں کا دودھ اور پیش اب تمہیں ملے گ ا‪ ‬۔‬
‫چنانچہ یہ گئے اور جب ان کی بیماری جاتی رہی تو انہوں نے ان چرواہ وں ک و م ار ڈاال اور اونٹ لے ک ر چل تے ب نے‪،‬‬
‫حض ور‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ک و جب یہ خ بر پہنچی ت و آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے ص حابہ رض ی ہللا عنہم ک و ان کے‬
‫پیچھے دوڑایا کہ انہیں پکڑ الئیں‪ ،‬چنانچہ یہ گرفتار کئے گئے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬کے س امنے پیش ک ئے‬
‫گئے۔ پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے اور آنکھوں میں گرم سالئیاں پھیری گ ئیں اور دھ وپ میں پ ڑے ہ وئے ت ڑپ‬
‫تڑپ کر مر گئے‪ ‬۔ مسلم میں ہے‪ ‬یا تو یہ لوگ عکل کے تھے یا عرینہ کے۔ یہ پانی مانگتے تھے مگ ر انہیں پ انی نہ دی ا‬
‫اری‪ ]233:‬‬ ‫حیح بخ‬ ‫ئے‪ ‬۔‪[ ‬ص‬ ‫وئے گ‬ ‫ا نہ ان کے زخم دھ‬ ‫گی‬

‫انہوں نے چوری بھی کی تھی‪ ،‬قتل بھی کیا تھا‪ ،‬ایمان کے بعد کفر بھی کی ا تھ ا اور ہللا رس ول‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬س ے‬
‫لڑتے بھی تھے۔ انہوں نے چرواہوں کی آنکھوں میں گرم سالئیاں بھی پھیری تھیں‪ ،‬مدینے کی آب و ہوا اس وقت درس ت‬
‫نہ تھی‪ ،‬سرسام کی بیماری تھی‪ ،‬حضور‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے ان کے پیچھے بیس انص اری گھ وڑ س وار بھیجے تھے‬
‫اور ایک کھوجی تھا‪ ،‬جو نشان قدم دیکھ کر رہبری کرتا جاتا تھا۔ موت کے وقت ان کی پیاس کے مارے یہ حالت تھی کہ‬
‫زمین چ اٹ رہے تھے‪ ،‬انہی کے ب ارے میں یہ آیت ات ری ہے۔‪[ ‬س نن ترم ذي‪ ،1845:‬ق ال الش يخ األلب اني‪:‬ص حیح]‪ ‬‬

‫‪4‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫ایک مرتبہ حجاج نے سیدنا انس رضی ہللا عنہ سے سوال کی ا کہ س ب س ے ب ڑی اور س ب س ے س خت س زا ج و رس ول‬
‫ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے کسی کو دی ہو‪ ،‬تم بی ان ک رو ت و آپ رض ی ہللا عنہ نے یہ واقعہ بی ان فرمای ا۔ اس میں یہ بھی‬
‫ہے کہ یہ لوگ بحرین سے آئے تھے‪ ،‬بیماری کی وجہ سے ان کے رنگ زرد پڑ گئے تھے اور پیٹ ب ڑھ گ ئے تھے ت و‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں فرمایا‪ :‬کہ جاؤ اونٹوں میں رہو اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو‪ ‬۔ حض رت انس رض ی ہللا‬
‫عنہ فرماتے ہیں‪” ‬پھر میں نے دیکھا کہ حج اج نے ت و اس روایت ک و اپ نے مظ الم کی دلی ل بن ا لی تب ت و مجھے س خت‬
‫واهد]‪ ‬‬ ‫هش‬ ‫عیف ول‬ ‫ناده ض‬ ‫ان کی؟۔“‪[ ‬اس‬ ‫وں بی‬ ‫دیث کی‬ ‫ے یہ ح‬ ‫وئی کہ میں نے اس س‬ ‫دامت ہ‬ ‫ن‬

‫اور روایت میں ہے کہ ان میں سے چار شخص تو عرینہ ق بیلے کے تھے اور تین عک ل کے تھے‪ ،‬یہ س ب تندرس ت ہ و‬
‫بری‪ ]11818:‬‬ ‫ر الط‬ ‫یر ابن جری‬ ‫ئے۔‪[ ‬تفس‬ ‫د بن گ‬ ‫و یہ مرت‬ ‫ئے ت‬ ‫گ‬

‫ایک اور روایت میں ہے کہ راستے بھی انہوں نے بند کر دیئے تھے اور زنا ک ار بھی تھے۔‪[ ‬تفس یر ابن جری ر الط بری‪:‬‬
‫‪ ]11820‬‬

‫جب یہ آئے تو اب سب کے پاس بوجہ فقیری پہننے کے کپڑے تک نہ تھے‪ ،‬یہ قتل و غارت کر کے بھاگ کر اپنے ش ہر‬
‫کو جا رہے تھے۔ سیدنا جریر رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں کہ‪ ‬یہ اپنی قوم کے پاس پہنچنے والے تھے ج و ہم نے انہیں ج ا‬
‫لیا۔ وہ پانی مانگتے تھے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬فرم اتے تھے‪ ‬اب ت و پ انی کے ب دلے جہنم کی آگ ملے گی‪ ‬۔‬
‫اس روایت میں یہ بھی ہے کہ آنکھوں میں سالئیاں پھیرن ا ہللا ک و ناپس ند آی ا‪ ،‬یہ ح دیث ض عیف اور غ ریب ہے لیکن اس‬
‫سے یہ معلوم ہوا کہ جو لشکر ان مرتدوں کے گرفتار کرنے کیلئے بھیجا گیا تھا‪ ،‬ان کے س ردار س یدنا جری ر رض ی ہللا‬
‫الی نے ان کی آنکھ وں میں س الئیاں پھیرن ا مک روہ‬
‫عنہ تھے۔ ہ اں اس روایت میں یہ فق رہ بالک ل منک ر ہے کہ ہللا تع ٰ‬
‫بری‪ ]11815:‬‬ ‫ر الط‬ ‫یر ابن جری‬ ‫ا۔‪[ ‬تفس‬ ‫رکھ‬

‫اس لیے کہ صحیح مسلم میں یہ موجود ہے کہ‪ ‬انہوں نے چرواہوں کے ساتھ بھی یہی کی ا تھ ا‪ ،‬پس یہ اس ک ا ب دلہ اور ان‬
‫کا قصاص تھا جو انہوں نے ان کے ساتھ کیا تھا وہی ان کے ساتھ کیا گی ا‪ ‬۔‪َ « ‬وهللاُ اَ ْعلَ ُم»‪ ‬۔ اور روایت میں ہے کہ یہ ل وگ‬
‫بن و ف زارہ کے تھے‪ ،‬اس واقعہ کے بع د ن بی ک ریم‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے یہ س زا کس ی ک و نہیں دی۔‪[ ‬عب د ال رزاق‪:‬‬
‫عیف]‪ ‬‬ ‫‪:18541‬ض‬

‫ایک اور روایت میں ہے کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ایک غالم تھا‪ ،‬جس کا ن ام یس ار تھ ا چ ونکہ یہ ب ڑے اچھے‬
‫نمازی تھے‪ ،‬اس لیے حضور‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے انہیں آزاد کر دیا تھا اور اپنے اونٹوں میں انہیں بھیج دی ا تھ ا کہ یہ‬
‫ان کی نگرانی رکھیں‪ ،‬انہی کو ان مرتدوں نے قتل کیا اور ان کی آنکھوں میں کانٹے گاڑ ک ر اونٹ لے ک ر بھ اگ گ ئے‪،‬‬

‫‪5‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫جو لشکر انہیں گرفتار کر کے الیا تھا‪ ،‬ان میں ایک شاہ زور کرز بن جابر فہری تھے‪ ‬۔‪[ ‬ط برانی کب یر‪:6223:‬ض عیف]‪ ‬‬

‫حافظ ابوبکر بن مردویہ رحمة هللا نے اس روایت کے تمام طریقوں کو جمع ک ر دی ا ہللا انہیں ج زائے خ یر دے۔ اب وحمزہ‬
‫عبد الکریم رحمة هللا سے اونٹوں کے پیشاب کے بارے میں سوال ہوتا ہے تو آپ ان محاربین ک ا قص ہ بی ان فرم اتے ہیں‬
‫اس میں یہ بھی ہے کہ یہ لوگ منافقانہ طور پر ایمان الئے تھے اور نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س ے م دینے کی آب و‬
‫ہوا کی ناموافقت کی شکایت کی تھی‪ ،‬جب نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کو ان کی دغا بازی اور قتل و غ ارت اور ارت داد‬
‫و ‪ ‬۔‬ ‫ڑے ہ‬ ‫کریو اٹھ کھ‬ ‫رائی کہ‪ ‬ہللا کے لش‬ ‫ادی ک‬ ‫لم‪ ‬نے من‬ ‫لی ہللا علیہ وس‬ ‫و آپ‪ ‬ص‬ ‫وا‪ ،‬ت‬ ‫ا علم ہ‬ ‫ک‬

‫یہ آواز سنتے ہی مجاہدین کھڑے ہو گئے‪ ،‬بغیر اس کے کہ کوئی کسی کا انتظار کرے ان مرتد ڈاک وؤں اور ب اغیوں کے‬
‫پیچھے دوڑے‪ ،‬خود نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬بھی ان کو روانہ کر کے ان کے پیچھے چلے‪ ،‬وہ لوگ اپنی جائے امن‬
‫میں پہنچنے ہی کو تھے کہ صحابہ رضی ہللا عنہم نے انہیں گھیر لیا اور ان میں سے جت نے گرفت ار ہ و گ ئے‪ ،‬انہیں لے‬
‫کر نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے سامنے پیش کر دیا اور یہ آیت ات ری‪ ،‬ان کی جال وط نی یہی تھی کہ انہیں حک ومت‬
‫اسالم کی ح دود س ے خ ارج ک ر دی ا گی ا۔ پھ ر ان ک و عبرتن اک س زائیں دی گ ئیں۔ اس کے بع د ن بی ک ریم‪ ‬ص لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے کسی کے بھی اعضاء بدن سے جدا نہیں ک رائے بلکہ آپ نے اس س ے من ع فرمای ا ہے‪ ،‬ج انوروں ک و بھی اس‬
‫طرح کرنا منع ہے۔ بعض روایتوں میں ہے کہ قتل کے بعد انہیں جال دیا گیا‪[ ،‬تفسیر ابن جریر الطبری‪:11814:‬ضعیف]‪ ‬‬

‫بعض کہتے ہیں یہ بنو سلیم کے لوگ تھے۔ بعض بزرگوں کا قول ہے کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے جو س زا انہیں‬
‫دی وہ ہللا کو پسند نہ آئیں اور اس آیت سے اسے منسوخ کردیا۔ ان کے نزدیک گویا اس آیت میں نبی کریم‪ ‬ص لی ہللا علیہ‬
‫ا ہے۔‬ ‫ا گی‬ ‫ے روک‬ ‫زا س‬ ‫و اس س‬ ‫لم‪ ‬ک‬ ‫وس‬

‫ص َدقُوا َوتَ ْعلَ َم ْال َك ا ِذبِينَ »‪-9[  ‬التوب ة‪  ]43:‬میں اور بعض کہ تے‬ ‫جیسے آیت‪َ « ‬عفَا اللَّـهُ عَنكَ لِ َم َأ ِذنتَ لَهُ ْم َحتَّ ٰى يَتَبَيَّنَ لَ َ‬
‫ك الَّ ِذينَ َ‬
‫ہیں کہ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مثلہ کرنے سے یعنی ہاتھ پاؤں کان ن اک ک اٹنے س ے ج و مم انعت فرم ائی ہے‪،‬‬
‫ئی۔‬ ‫وگ‬ ‫وخ ہ‬ ‫زا منس‬ ‫ے یہ س‬ ‫دیث س‬ ‫اس ح‬

‫لیکن یہ ذرا غور طلب ہے پھر یہ بھی سوال طلب امر ہے کہ ناس خ کی ت اخیر کی دلی ل کی ا ہے؟ بعض کہ تے ہیں ح دود‬
‫اسالم مقرر ہوں اس سے پہلے کا یہ واقعہ ہے لیکن یہ بھی کچھ ٹھیک نہیں معلوم ہوتا‪ ،‬بلکہ حدود کے تقرر کے بع د ک ا‬
‫واقعہ معلوم ہوتا ہے اس ل یے کہ اس ح دیث کے ای ک راوی س یدنا جری ر بن عب دہللا رض ی ہللا عنہ ہیں اور ان ک ا اس الم‬
‫سورۃ المائدہ کے نازل ہو چکنے کے بعد کا ہے۔ بعض کہتے ہیں ن بی ک ریم‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے ان کی آنکھ وں میں‬
‫گرم سالئیاں پھیرنی چاہی تھیں لیکن یہ آیت اتری اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬اپ نے ارادے س ے ب از رہے‪ ،‬لیکن یہ بھی‬

‫‪6‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫درست نہیں۔ اس لیے کہ بخاری و مسلم میں یہ لفظ ہیں کہ‪ ‬نبی کریم‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے ان کی آنکھ وں میں س الئیں‬
‫پھروائیں‪ ‬۔‬
‫ن‬
‫سوال مب ر ‪3‬۔ سورۃ المائدۃکی آیت نمبر‪ 57‬تا ‪63‬کی روشنی میں شعائر دین کی اہمیت تحریر کیجئے۔‬
‫اے لوگو جو ایمان الئے ہو! ان لوگوں کو جنھوں نے تمھارے دین کو مذاق اور کھیل بنا لیا‪ ،‬ان لوگوں میں سے جنھیں تم‬
‫سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور کفار کو دوست نہ بنائو اور ہللا سے ڈرو‪ ،‬اگر تم ایمان والے ہ و۔‪ ]57[ ‬اور جب تم نم از‬
‫کی طرف آواز دیتے ہو تو وہ اسے مذاق اور کھیل بنا لیتے ہیں۔ یہ اس لیے کہ وہ ایس ے ل وگ ہیں ج و س مجھتے نہیں۔‪[ ‬‬
‫‪]58‬‬
‫کہہ دے اے اہل کتاب! تم ہم سے اس کے سوا کس چیز کا انتقام لیتے ہو کہ ہم ہللا پ ر ایم ان الئے اور اس پ ر ج و ہم اری‬
‫طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو اس سے پہلے نازل کیا گیا اور یہ کہ تمھارے اکثر نافرمان ہیں۔‪ ]59[ ‬کہہ دے کی ا‬
‫میں تمھیں ہللا کے نزدیک جزا کے اعتبار سے اس سے زیادہ برے لوگ بت ائوں‪ ،‬وہ جن پ ر ہللا نے لعنت کی اور جن پ ر‬
‫غصے ہوا اور جن میں سے بندر اور خنزیر بنا دیے اور جنھوں نے طاغوت کی عب ادت کی‪ ،‬یہ ل وگ درجے میں زی ادہ‬
‫برے اور سیدھے راستے سے زیادہ بھٹکے ہ وئے ہیں۔‪ ]60[ ‬اور جب وہ تمھ ارے پ اس آتے ہیں ت و کہ تے ہیں ہم ایم ان‬
‫الئے‪ ،‬حاالنکہ یقینا وہ کفر کے ساتھ داخل ہوئے اور یقینا اسی کے ساتھ وہ نکل گئے اور ہللا زیادہ جاننے واال ہے جو وہ‬
‫چھپاتے تھے۔‪ ]61[ ‬اور تو ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھے گا کہ وہ گناہ اور زیادتی اور اپنی ح رام خ وری میں‬
‫دوڑ کر جاتے ہیں۔ یقینا برا ہے جو وہ عمل کرتے تھے۔‪ ]62[ ‬انھیں رب والے لوگ اور علماء ان کے جھوٹ کہ نے اور‬
‫ان کے حرام کھانے سے کیوں نہیں روکتے؟ یقینا برا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔‪]63[ ‬‬
‫حکم ہوتا ہے کہ‪ ” ‬جو اہل کتاب تمہارے دین پر م ذاق اڑاتے ہیں‪ ،‬ان س ے کہ و کہ تم نے ج و دش منی ہم س ے ک ر رکھی‬
‫ہے‪ ،‬اس کی کوئی وجہ اس کے سوا نہیں کہ ہم ہللا پر اور اس کی تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں “۔ پس دراص ل نہ ت و‬
‫ع ہے۔‬ ‫تثناء منقط‬ ‫ذمت بہ اس‬ ‫بب م‬ ‫وئی وجہ بغض ہے‪ ،‬نہ س‬ ‫یہ ک‬
‫«و َما نَقَ ُموْ ا ِم ْنهُ ْم اِآَّل اَ ْن يُّْؤ ِمنُوْ ا باهّٰلل ِ ْال َع ِزي ِْز ْال َح ِم ْي ِد»‪-85[ ‬البروج‪ ، ]8:‬یعنی‪ ” ‬فقط اس وجہ سے انہ وں نے‬
‫اور آیت میں ہے‪َ  ‬‬
‫انتے تھے “۔‬ ‫وم‬ ‫دک‬ ‫ز و حمی‬ ‫منی کی تھی کہ وہ ہللا عزی‬ ‫ے دش‬ ‫ان س‬
‫اور جیسے اور آیت میں‪َ « ‬و َما نَقَ ُموا ِإاَّل َأ ْن َأ ْغنَاهُ ُم اللَّـهُ َو َرسُولُهُ ِمن فَضْ لِ ِه»‪-9[ ‬التوبة‪ ]74:‬۔ یع نی‪ ” ‬انہ وں نے ص رف اس‬
‫کا انتقام لیا ہے کہ انہیں ہللا نے اپنے فضل سے اور رسول‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے مال دے کر غنی کر دیا ہے “۔‬
‫بخاری مسلم کی حدیث میں ہے‪ ‬ابن جمیل اس ی ک ا ب دلہ لیت ا ہے کہ وہ فق یر تھ ا ت و ہللا نے اس ے غ نی ک ر دی ا‪ ‬۔‪[ ‬ص حیح‬
‫اری‪ ]1468:‬‬ ‫بخ‬
‫اور یہ کہ تم میں سے اکثر صراط مستقیم سے الگ اور خارج ہو چکے ہیں‪ ،‬تم جو ہماری نسبت گمان رکھتے ہ و آؤ میں‬
‫تمہیں بتاؤں کہ ہللا کے ہاں سے بدلہ پانے میں کون بدتر ہے؟ اور وہ تم ہ و کہ کی ونکہ یہ خص لتیں تم میں ہی پ ائی ج اتی‬
‫ہیں۔ یعنی جسے ہللا نے لعنت کی ہو‪ ،‬اپنی رحمت سے دور پھینک دی ا ہ و‪ ،‬اس پ ر غص بناک ہ وا ہ و‪ ،‬ایس ا جس کے بع د‬
‫رضامند نہیں ہوگا اور جن میں سے بعض کی صورتیں بگاڑ دی ہ وں‪ ،‬بن در اور س ور بن ا دی ئے ہ وں۔ اس ک ا پ ورا بی ان‬

‫‪7‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫ا ہے۔‬ ‫زر چک‬ ‫رہ میں گ‬ ‫ورۃ البق‬ ‫س‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے سوال ہوا کہ یہ بندر و سور وہی ہیں؟ تو آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے فرمای ا‪ ،‬جس ق وم‬
‫پر ہللا کا ایسا عذاب نازل ہوتا ہے‪ ،‬ان کی نسل ہی نہیں ہوتی‪ ،‬ان سے پہلے بھی سور اور بندر تھے‪ ‬۔ روایت مختلف الفاظ‬
‫میں صحیح مسلم اور نسائی میں بھی ہے۔‪[ ‬صحیح مسلم‪ ]2663:‬‬
‫مسند میں ہے کہ‪ ‬جنوں کی ای ک ق وم س انپ بن ا دی گ ئی تھی۔ جیس ے کہ بن در اور س ور بن ا دی ئے گ ئے‪ ‬۔‪[ ‬مس ند احم د‪:‬‬
‫حیح]‪ ‬‬ ‫‪:348/1‬ص‬
‫ئے‪ ‬۔‬ ‫ا دی‬ ‫تار بن‬ ‫یر ہللا کے پرس‬ ‫وغ‬ ‫ے بعض ک‬ ‫ریب ہے‪ ،‬انہی میں س‬ ‫دیث بہت ہی غ‬ ‫یہ ح‬
‫ایک قرأت میں اضافت کے ساتھ طاغوت کی زیر سے بھی ہے۔ یعنی‪ ” ‬انہیں بتوں ک ا غالم بن ا دی ا “۔ بری د اس لمی رحمہ‬
‫ت»‪ ‬پڑھ تے تھے۔ اب و جعف ر ق اری رحمہ ہللا س ے‪َ « ‬و ْعبِ َد الطَّا ُغوْ ُ‬
‫ت»‪ ‬بھی منق ول ہے ج و بعی د از‬ ‫ہللا اسے‪« ‬عَابِ ُد الطَّا ُغوْ ِ‬
‫معنی ہو جات ا ہے لیکن فی الواق ع ایس ا نہیں ہوت ا مطلب یہ ہے کہ‪ ” ‬تم ہی وہ ہ و‪ ،‬جنہ وں نے ط اغوت کی عب ادت کی “۔‬
‫الغرض اہل کتاب کو الزام دیا جاتا ہے کہ ہم پر تو عیب گیری کرتے ہ و‪ ،‬ح االنکہ ہم موح د ہیں‪ ،‬ص رف ای ک ہللا برح ق‬
‫کے ماننے والے ہیں اور تم تو وہ ہو کہ مذکورہ سب برائیاں تم میں پائی گئیں۔ اسی ل یے خ اتمے پ ر فرمای ا کہ یہی ل وگ‬
‫باعتبار قدر و منزلت کے بہت برے ہیں اور باعتبار گمراہی کے انتہائی غلط راہ پ ر پ ڑے ہ وئے ہیں۔ اس افع ل التفص یل‬
‫میں دوسری جانب کچھ مشارکت نہیں اور یہاں تو سرے سے ہے ہی نہیں۔ جیسے اس آیت میں ‪« ‬اَصْ ٰحبُ ْال َجنَّ ِة يَوْ َم ِٕى ٍذ َخ ْي ٌر‬
‫ان‪ ]24:‬‬ ‫نُ َمقِ ْياًل »‪-25[ ‬الفرق‬ ‫ُّم ْستَــقَ ًّرا َّواَحْ َس‬
‫پھر منافقوں کی ایک اور بدخصلت بیان کی جا رہی ہے کہ‪ ” ‬ظاہر میں تو وہ مومنوں کے سامنے ایمان کا اظہ ار ک رتے‬
‫ہیں اور ان کے باطن کفر سے بھرے پڑے ہیں۔ یہ تیرے کفر کی حالت میں پاس آتے ہیں اور اسی حالت میں تیرے پ اس‬
‫سے جاتے ہیں تو تیری باتیں‪ ،‬تیری نصیحتیں ان پر کچھ اثر نہیں کرتیں۔ بھال یہ پ ردہ داری انہیں کی ا ک ام آئے گی‪ ،‬جس‬
‫سے ان کا معاملہ ہے‪ ،‬وہ تو عالم الغیب ہے‪ ،‬دلوں کے بھید اس پر روشن ہیں۔ وہاں جا کر پورا پورا بدلہ بھگتنا پڑے گا‬
‫” تو دیکھ رہا ہے کہ یہ لوگ گناہوں پر‪ ،‬حرام پر اور باطل کے ساتھ لوگوں کے مال پر کس طرح چڑھ دوڑتے ہیں؟ ان‬
‫کے اعمال نہایت ہی خراب ہو چکے ہیں۔ ان کے اولیاء ہللا یعنی عابد و عالم اور ان کے علماء انہیں ان باتوں س ے کی وں‬
‫نہیں روکتے؟ دراصل ان کے علماء اور پیروں کے اعمال بدترین ہوگئے ہیں “۔ سیدنا ابن عب اس رض ی ہللا عنہ فرم اتے‬
‫ہیں کہ‪” ‬علماء اور فقراء کی ڈانٹ کیلئے اس سے زیادہ سخت آیت کوئی نہیں۔“‬
‫ن‬
‫سوال مب ر ‪4‬۔ سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر ‪ 89‬تا ‪93‬کی روشنی میں بیان کردہ شراب کے قطعی حکم کی وضاحت کیجئے۔‬
‫ہللا تم سے تمھاری قسموں میں لغو پر مٔواخذہ نہیں کرتا اور لیکن تم سے اس پر مٔواخذہ کرت ا ہے ج و تم نے پختہ ارادے‬
‫سے قسمیں کھائیں۔ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھالنا ہے‪ ،‬درمیانے درجے ک ا‪ ،‬ج و تم اپ نے گھ ر وال وں ک و‬
‫کھالتے ہو‪ ،‬یا انھیں کپڑے پہنانا‪ ،‬یا ایک گردن آزاد کرنا‪ ،‬پھر جو نہ پائے ت و تین دن کے روزے رکھن ا ہے۔ یہ تمھ اری‬
‫قسموں کا کفارہ ہے‪ ،‬جب تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔ اسی طرح ہللا تمھارے لیے اپنی آیات کھول کر‬
‫بیان کرتا ہے‪ ،‬تاکہ تم شکر کرو۔‪ ]89[ ‬اے لوگو جو ایمان الئے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور ش رک کے ل یے‬

‫‪8‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں‪ ،‬شیطان کے کام سے ہیں‪ ،‬س و اس س ے بچ و‪ ،‬ت اکہ تم فالح پ ائو۔‪[ ‬‬
‫‪ ]90‬شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمھارے درمی ان دش منی اور بغض ڈال دے اور تمھیں ہللا‬
‫کے ذکر سے اور نماز سے روک دے‪ ،‬تو کیا تم باز آنے والے ہ و۔‪ ]91[ ‬اور ہللا ک ا حکم م انو اور رس ول ک ا حکم م انو‬
‫اور بچ جاؤ‪ ،‬پھر اگر تم پھر جائو تو ج ان ل و کہ ہم ارے رس ول کے ذمے ت و ص رف واض ح ط ور پ ر پہنچ ا دین ا ہے۔‪[ ‬‬
‫‪ ]92‬ان لوگوں پر جو ایمان الئے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں ج و وہ کھ ا چکے‪ ،‬جب کہ‬
‫وہ متقی بنے اور ایمان الئے اور انھوں نے نیک اعمال کیے‪ ،‬پھر وہ متقی ب نے اور ایم ان الئے‪ ،‬پھ ر وہ متقی ب نے اور‬
‫انھوں نے نیکی کی اور ہللا نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‪]93[ ‬‬
‫اب ہم یہاں پر حرمت شراب کی مزید احادیث وارد کرتے ہیں۔ مسند احمد میں ہے‪ ‬سیدنا اب وہریرہ رض ی ہللا عنہ فرم اتے‬
‫ہیں شراب تین مرتبہ حرام ہوئی۔ نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬جب مدینے شریف میں آئے تو ل وگ ج واری ش رابی تھے‬
‫نبی کریم‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے اس ب ارے میں س وال ہ وا اور آیت‪« ‬يَ ْســَٔـلُوْ نَكَ ع َِن ْالخَ ــ ْم ِر َو ْال َمي ِْس ِر قُ لْ فِ ْي ِه َمآ اِ ْث ٌم َكبِ ْي ٌر‬
‫وئی۔‬ ‫ازل ہ‬ ‫رۃ‪  ]219:‬ن‬ ‫ُر ِم ْن نَّ ْف ِع ِه َما»‪-2[ ‬البق‬ ‫اس ۡ َواِ ْثـ ُمهُ َمآ اَ ْكبَ‬
‫افِ ُع للنَّ ِ‬ ‫َّو َمنَ‬

‫اس پر لوگوں نے کہا یہ دونوں چیزیں ہم پر حرام نہیں کی گئیں بلکہ یہ فرمایا گیا ہے کہ‪ ” ‬ان میں بہت ب ڑا گن اہ ہے اور‬
‫تے رہے۔‬ ‫راب پی‬ ‫انچہ ش‬ ‫د بھی ہیں “۔ چن‬ ‫ئے کچھ فوائ‬ ‫وں کیل‬ ‫لوگ‬

‫ایک دن ایک صحابی رضی ہللا عنہ اپنے ساتھیوں کو مغرب کی نماز پڑھانے کیلئے کھڑے ہوئے تو قرأت خ ط مل ط ہ و‬
‫الص ٰلوةَ َواَ ْنتُ ْم ُس ٰك ٰرى َح ٰتّى تَ ْعلَ ُم وْ ا َم ا تَقُوْ لُ وْ نَ َواَل ُجنُبً ا اِاَّل َع ابِ ِريْ َس بِ ْي ٍل َح ٰتّى‬
‫گئی اس پر آیت‪ٰ « ‬يٓاَيُّھَ ا الَّ ِذ ْينَ ٰا َمنُ وْ ا اَل تَ ْق َربُ وا َّ‬
‫تَ ْغتَ ِسلُوْ ا»‪-4[ ‬النسآء‪  ]43:‬نازل ہوئی۔ یہ بہ نسبت پہلی آیت کے زیادہ س خت تھی اب لوگ وں نے نم ازوں کے وقت ش راب‬
‫اری رہی۔‬ ‫رج‬ ‫ادت براب‬ ‫وڑ دی لیکن ع‬ ‫چھ‬

‫اس پر اس سے بھی زیادہ سخت اور صریح آیت‪ٰ « ‬يٓاَيُّھَاالَّ ِذ ْينَ ٰا َمنُ ْٓوا اِنَّ َما ْالخَ ْم ُر َو ْال َمي ِْس ُر َوااْل َ ْن َ‬
‫ص ابُ َوااْل َ ْزاَل ُم ِرجْ سٌ ِّم ْن َع َم ِل‬
‫ال َّشي ْٰط ِن فَاجْ تَنِبُوْ هُ لَ َعلَّ ُك ْم تُ ْفلِحُوْ نَ »‪-5[ ‬المائدہ‪  ]90:‬نازل ہوئی اسے سن کر سارے صحابہ رضی ہللا عنہم بول اٹھے‪« ‬اِ ْنتَهَ ْینَ ا‬
‫ئے۔“‬ ‫از رہے‪ ،‬ہم رک گ‬ ‫َربَّنَا»‪” ‬اے ہللا ہم اب ب‬

‫پھر لوگوں نے ان لوگوں کے بارے میں دریافت فرمایا جو شراب اور جوئے کی حرمت کے نازل ہ ونے س ے پیش تر ہللا‬
‫ت ُجنَ ا ٌح‬ ‫ْس َعلَى الَّ ِذينَ آ َمنُوا َو َع ِملُوا َّ‬
‫الص الِ َحا ِ‬ ‫کی راہ میں شہید کئے گئے تھے اس کے جواب میں اس کے بعد کی آیت‪« ‬لَي َ‬
‫ت ثُ َّم اتَّقَ وا َّوآ َمنُ وا ثُ َّم اتَّقَ وا َّوَأحْ َس نُوا َوهَّللا ُ يُ ِحبُّ ْال ُمحْ ِس نِينَ »‪-5[ ‬المائ دہ‪، ]93:‬‬ ‫فِي َما طَ ِع ُموا ِإ َذا َما اتَّقَوا َّوآ َمنُوا َو َع ِملُوا َّ‬
‫الص الِ َحا ِ‬
‫نازل ہوئی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬اگر ان کی زندگی میں یہ حکم اترا ہوتا تو وہ بھی تمہ اری ط رح اس ے‬
‫مان لیتے‪ ‬۔‪[ ‬مسند احمد‪:351/2:‬ضعیف]‪  ‬مسند احمد میں ہے عمر بن خط اب رض ی ہللا عنہ نے تح ریم ش راب کے ن ازل‬

‫‪9‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫ہونے پر فرمایا یا ہللا ہمارے سامنے اور کھول کر بیان فرما پس سورۃ البقرہ کی آیت‪« ‬فِي ِه َما ِإ ْث ٌم َكبِ يرٌ»‪-2[  ‬البق رہ‪ ]219:‬‬
‫نازل ہوئی۔ سیدنا عمر فاروق رضی ہللا عنہ کو بلوایا گیا اور ان کے س امنے اس کی تالوت کی گ ئی پھ ر بھی آپ رض ی‬
‫ا!۔“‬ ‫وں میں فرم‬ ‫ح لفظ‬ ‫و ہمیں اور واض‬ ‫ا‪” ‬اے ہللا ت‬ ‫ہللا عنہ نے فرمای‬

‫الص اَل ةَ َوَأنتُ ْم ُس َكا َر ٰى»‪-4[ ‬النس اء‪  ]43:‬ن ازل ہ وئی اور م ؤذن جب‪« ‬حی علی‬
‫پس س ورۃ نس اء کی آیت‪« ‬اَل تَ ْق َربُ وا َّ‬
‫ریب بھی نہ آئیں۔‬ ‫از کے ق‬ ‫ز نم‬ ‫ز ہرگ‬ ‫از ہرگ‬ ‫ہب‬ ‫ا کہ نش‬ ‫اتھ ہی کہہ دیت‬ ‫وس‬ ‫ات‬ ‫لوۃ»‪ ‬کہت‬ ‫الص‬

‫سیدنا عمر رضی ہللا عنہ کو بلوایا گیا اور یہ آیت بھی انہیں سنائی گ ئی لیکن پھ ر بھی آپ رض ی ہللا عنہ نے یہی فرمای ا‬
‫کہ‪” ‬اے ہللا اس بارے میں صفائی سے بیان فرما۔“‪ ‬پس سورۃ المائدہ کی آیت اتری آپ رضی ہللا عنہ کو بلوای ا گی ا اور یہ‬
‫الص اَل ِة فَهَ لْ َأنتُم‬ ‫ض ا َء فِي ْال َخ ْم ِر َو ْال َمي ِْس ِر َويَ ُ‬
‫ص َّد ُك ْم عَن ِذ ْك ِر هَّللا ِ َوع َِن َّ‬ ‫آیت‪ِ« ‬إنَّ َما ي ُِري ُد ال َّش ْيطَانُ َأن يُوقِ َع بَ ْينَ ُك ُم ْال َع دَا َوةَ َو ْالبَ ْغ َ‬
‫ُّمنتَهُونَ »‪-5[ ‬المائدہ‪  ]91:‬سنائی گئی جب‪« ‬فَهَلْ َأنتُم ُّمنتَهُونَ »‪ ‬تک سنا ت و فرم انے لگے‪ « ‬اِ ْنتَهَ ْینَ ا اِ ْنتَهَ ْینَ ا»‪ ‬ہم رک گ ئے ہم‬
‫حیح]‪ ‬‬ ‫اني‪:‬ص‬ ‫يخ األلب‬ ‫ال الش‬ ‫وداود‪ ،3670:‬ق‬ ‫نن اب‬ ‫ئے۔‪[ ‬س‬ ‫رک گ‬

‫بخاری و مسلم میں ہے کہ‪” ‬سیدنا فاروق اعظم رضی ہللا عنہ نے منبرنبوی پر خطبہ دی تے ہ وئے فرمای ا کہ‪” ‬ش راب کی‬
‫حرمت جب نازل ہوئی اس وقت شراب پانچ چیزوں کی بنائی جاتی تھی‪ ،‬انگور‪ ،‬شہد‪ ،‬کھجور‪ ،‬گہیوں اور جو۔ ہر وہ چ یز‬
‫جو عقل پر غالب آ جائے خمر ہے۔ یعنی شراب کے حکم میں ہے اور حرام ہے۔“‪[ ‬صحیح بخاری‪ ]4619:‬‬
‫صحیح بخاری میں ابن عمر رضی ہللا عنہ سے مروی ہے کہ‪” ‬شراب کی حرمت کی آیت کے نزول کے موقع پر م دینے‬
‫ش ریف میں پ انچ قس م کی ش رابیں تھیں ان میں انگ ور کی ش راب نہ تھی۔“‪[ ‬ص حیح بخ اری‪ ]4616:‬‬

‫اب وداؤد طیالس ی میں ہے‪ ‬س یدنا ابن عم ر رض ی ہللا عنہ فرم اتے ہیں‪” ‬ش راب کے ب ارے میں تین آی تیں ات ریں۔ اول ت و‬
‫ك َع ِن ْال َخ ْم ِر َو ْال َم ْي ِس ِر قُلْ فِي ِه َما ِإ ْث ٌم َكبِي ٌر»‪-2[ ‬البقرۃ‪  ]219:‬والی آیت اتری تو کہ ا گی ا کہ ش راب ح رام ہوگ ئی۔‬
‫آیت‪« ‬يَ ْسَألُونَ َ‬
‫اس پر بعض صحابہ رضی ہللا عنہ نے فرمایا رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬ہمیں اس سے نفع اٹھانے دیجئیے جیس ے کہ‬
‫الص اَل ةَ َوَأنتُ ْم ُس َك َ‬
‫ار ٰى»‪-4[ ‬النس اء‪ ]43:‬‬ ‫تعالی نے فرمایا‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬خاموش ہوگئے۔ پھر آیت‪« ‬اَل تَ ْق َربُ وا َّ‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫والی آیت اتری اور کہا گیا کہ شراب حرام ہوگئی۔ لیکن صحابہ رضی ہللا عنہم نے فرمایا رسول ہللا ہم بوقت نماز نہ پ ئیں‬
‫گے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬پھر چپ رہے پھر یہ دونوں آیتیں اتری اور خود رسول ہللا‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے فرمادی ا‬
‫عیف]‪ ‬‬ ‫ان‪:5570:‬ض‬ ‫عب االیم‬ ‫ئی‪ ‬۔‪[ ‬بیهقی فی ش‬ ‫رام ہوگ‬ ‫راب ح‬ ‫کہ‪ ‬اب ش‬

‫مسلم وغیرہ میں ہے کہ‪ ‬حضور‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا ایک دوست تھا ق بیلہ ثقی ف میں س ے ی ا ق بیلہ دوس میں س ے۔ فتح‬
‫مکہ والے دن وہ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے مال اور ایک مشک شراب کی آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ک و تحفت ا ً دی نے لگ ا‬

‫‪10‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫تعالی نے اسے حرام کر دیا ہے‪ ‬۔ اب اس شخص نے اپنے‬
‫ٰ‬ ‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہللا‬
‫غالم سے کہا کہ جا اسے بیچ ڈال‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬کیا کہا؟‪ ‬اس نے جواب دی ا کہ بیچ نے ک و کہہ رہ ا‬
‫ہوں۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬جس ہللا نے اس کا پینا حرام کیا ہے اسی نے اس کا بیچنا بھی حرام کی ا ہے‪ ‬۔ اس‬
‫نے اس ی وقت کہ ا ج اؤ اس ے لے ج اؤ اور بطح اء کے می دان میں بہ ا آؤ‪ ‬۔‪[ ‬ص حیح مس لم‪ ]1579:‬‬

‫یعلی موصلی میں ہے کہ‪ ‬سیدنا تمیم دارمی رضی ہللا عنہ‪ ،‬نبی کریم‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ک و تحفہ دی نے کیل ئے ای ک‬
‫ابو ٰ‬
‫مشک شراب کی الئے‪ ،‬آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬اسے دیکھ کر ہنس دیئے اور فرمایا‪ :‬یہ تو تمہارے ج انے کے بع د ح رام‬
‫ہو گئی ہے‪ ‬۔ کہا خیر یا رسول ہللا میں اسے واپس لے جاتا ہوں اور بیچ کر قیمت وصول کر لوں گا‪ ،‬یہ سن کر آپ‪ ‬ص لی‬
‫ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬یہودیوں پر ہللا کی لنعٹ ہوئی کہ ان پر جب گ ائے بک ری کی چ ربی ح رام ہ وئی ت و انہ وں نے‬
‫الی نے ش راب ک و اور اس کی قیمت ک و ح رام ک ر دی ا ہے ‪ ‬۔‪[ ‬ط برانی کب یر‪:‬‬
‫اس ے پگھال ک ر بیچن ا ش روع کی ا‪ ،‬ہللا تع ٰ‬
‫‪:1275‬ضعیف]‪  ‬مسند احمد میں بھی یہ روایت ہے‪ ،‬اس میں ہے کہ‪ ‬ہر سال دارمی ایک مشک ہدیہ ک رتے تھے‪ ،‬اس کے‬
‫آخر میں حضور‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کا دو مرتبہ یہ فرمانا ہے کہ‪ ‬شراب بھی ح رام اور اس کی قیمت بھی ح رام‪ ‬۔‪[ ‬مس ند‬
‫حیح]‪ ‬‬ ‫د‪:227/4:‬ص‬ ‫احم‬

‫ایک حدیث مسند احمد میں اور ہے اس میں ہے کہ‪ ‬کیس ان رض ی ہللا عنہ ش راب کے ت اجر تھے جس س ال ش راب ح رام‬
‫ہوئی اس سال یہ شام کے ملک سے بہت سی شراب تجارت کیلئے الئے تھے حضور‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬س ے ذک ر کی ا۔‬
‫آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬اب ت و ح رام ہوگ ئی‪ ‬۔ پوچھ ا پھ ر میں اس ے بیچ ڈال وں؟ آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬نے‬
‫فرمایا‪ :‬یہ بھی ح رام ہے اور اس کی قیمت بھی ح رام ہے‪ ‬۔ چن انچہ کیس ان رض ی ہللا عنہ نے وہ س اری ش راب بہ ا‬
‫عیف]‪ ‬‬ ‫د‪:335/4:‬ض‬ ‫ند احم‬ ‫دی‪ ‬۔‪[ ‬مس‬

‫مسند احمد میں ہے‪ ‬سیدنا انس رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں‪ ،‬میں ابوعبیدہ بن جراح ابی بن کعب‪ ،‬سہل بن بیضاء اور صحابہ‬
‫کرام رضی ہللا عنہم کی ایک جماعت کو شراب پال رہا تھا دور چل رہا تھ ا س ب ل ذت ان دوز ہ و رہے تھے ق ریب تھ ا کہ‬
‫نشے کا پارہ بڑھ جائے‪ ،‬اتنے میں کسی صحابی رضی ہللا عنہ نے آکر خبر دی کہ کیا تمہیں علم نہیں شراب تو حرام ہ و‬
‫گئی؟ انہیں نے کہا بس کرو جو باقی بچی ہے اسے لنڈھا دو ہللا کی قس م اس کے بع د ای ک قط رہ بھی ان میں س ے کس ی‬
‫کے حلق میں نہیں گیا۔ یہ شراب کھجور کی تھی اور عموما ً اسی کی ش راب بن ا ک رتی تھی‪ ‬۔ یہ روایت بخ اری مس لم میں‬
‫بھی ہے۔‪[ ‬صحیح بخاری‪ ]5582:‬‬
‫مسند احمد کی اور روایت میں ہے کہ‪ ‬حضور‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے یہ مشکیں کٹوا دیں پھر مجھے اور میرے ساتھیوں‬
‫کو چھری دے کر فرمایا جاؤ جتنی مشکیں شراب کی جہاں پاؤ سب کاٹ ک ر بہ ا دو‪ ،‬پس ہم گ ئے اور س ارے ب ازار میں‬
‫حیح]‪ ‬‬ ‫د‪:132/2:‬ص‬ ‫ند احم‬ ‫وڑی‪ ‬۔‪[ ‬مس‬ ‫ک بھی نہ چھ‬ ‫ک مش‬ ‫ای‬

‫‪11‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬

‫بیہقی کی حدیث میں ہے کہ‪ ‬ایک شخص شراب بیچتے تھے اور بہت خیرات کیا ک رتے تھے س یدنا ابن عب اس رض ی ہللا‬
‫عنہ سے شراب فروشی کا مسئلہ پوچھا گی ا ت و آپ رض ی ہللا عنہ نے فرمای ا‪” ‬یہ ح رام ہے اور اس کی قیمت بھی ح رام‬
‫ہے‪ ،‬اے امت محم د‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬اگ ر تمہ اری کت اب کے بع د ک وئی کت اب ات رنے والی ہ وتی اور اگ ر تمہ ارے‬
‫نبی‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬کے بعد کوئی نبی اور آنے واال ہوتا‪ ،‬جس طرح اگلوں کی رس وائیاں اور ان کی برائی اں تمہ اری‬
‫کتاب میں اتریں تمہاری خرابیاں ان پر نازل ہوتیں لیکن تمہارے افعال کا اظہار قیامت کے دن پر مؤخر رکھا گیا ہے اور‬
‫ڑا ہے۔“‬ ‫اری اور ب‬ ‫یہ بہت بھ‬

‫پھر سیدنا عب دہللا بن عم ر رض ی ہللا عنہ س ے یہ س وال کی ا گی ا ت و انہ وں نے فرمای ا‪” ‬س نو میں حض ور‪ ‬ص لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬کے ساتھ مسجد میں تھا۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬گوٹھ لگائے ہ وئے بیٹھے تھے فرم انے لگے‪ ‬جس کے پ اس جت نی‬
‫ش راب ہ و وہ ہم ارے پ اس الئے‪ ‬۔ لوگ وں نے النی ش روع کی‪ ،‬جس کے پ اس جت نی تھی حاض ر کی۔ آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ‬
‫وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬جاؤ اسے بقیع کے میدان میں فالں فالں جگہ رکھو۔ جب سب جمع ہوجائے مجھے خبر کرو‪ ‬۔ جب جم ع‬
‫ہوگئی اور آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہا گیا تو آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬اٹھے میں آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬کے داہ نے‬
‫یعلی موصلی میں ہے کہ‪ ‬ایک شخص خیبر سے‬
‫جانب تھا آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬مجھ پر ٹیک لگائے چل رہے تھے۔ ابو ٰ‬
‫شراب ال کر مدینے میں فروخت کیا کرتا تھا ایک دن وہ ال رہا تھا ایک صحابی رضی ہللا عنہ راس تے میں ہی اس ے م ل‬
‫گئے اور فرمایا شراب تو اب ح رام ہ و گ ئی وہ واپس مڑگی ا اور ای ک ٹیلے تلے اس ے ک پڑے س ے ڈھ انپ ک ر آگی ا اور‬
‫حضور‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬سے کہنے لگا کیا یہ سچ ہے کہ شراب حرام ہو گئی؟ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬ہ اں‬
‫سچ ہے‪ ‬۔ کہا پھر مجھے اجازت دیجئیے کہ جس سے لی ہے اسے واپس کر دوں۔ فرمایا‪ :‬اس ک ا لوٹان ا بھی ج ائز نہیں‪، ‬‬
‫کہا پھر اج ازت دیجئ یے کہ میں اس ے ایس ے ش خص ک و تحفہ دوں ج و اس ک ا معاوض ہ مجھے دے۔ آپ‪ ‬ص لی ہللا علیہ‬
‫وس لم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬یہ بھی ٹھی ک نہیں‪ ‬۔ کہ ا حض ور‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬اس میں ی تیموں ک ا م ال بھی لگ ا ہ وا ہے۔‬
‫فرمایا‪ :‬دیکھو جب ہمارے پاس بحرین کا مال آئے گا اس سے ہم تمہارے یتیموں کی مدد ک ریں گے‪ ‬۔ پھ ر م دینہ میں من ا‬
‫دی ہوگئی۔ ای ک ش خص نے کہ ا حض ور‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ش راب کے برتن وں س ے نف ع حاص ل ک رنے کی اج ازت‬
‫دیجئیے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬جاؤ مشکوں کو کھول ڈال و اور ش راب بہ ا دو اس ق در ش راب بہی کہ می دان‬
‫عیف]‪ ‬‬ ‫ویعلی‪:1884:‬ض‬
‫ٰ‬ ‫ند اب‬ ‫ریب ہے۔‪[ ‬مس‬ ‫دیث غ‬ ‫ئے‪ ‬۔ یہ ح‬ ‫رگ‬ ‫بھ‬

‫مسند احمد میں ہے کہ‪ ‬ابوطلحہ رضی ہللا عنہ نے رسول ہللا‪ ‬صلی ہللا علیہ وس لم‪ ‬س ے س وال کی ا کہ م یرے ہ اں ج و ی تیم‬
‫بچے پل رہے ہیں ان کے ورثے میں انہیں شراب ملی ہے۔ آپ‪ ‬صلی ہللا علیہ وسلم‪ ‬نے فرمایا‪ :‬جاؤ اس بہا دو‪ ‬۔ عرض کیا‬
‫اگر اجازت ہو تو اس کا س رکہ بن ا ل وں؟ فرمایا‪ :‬نہیں‪ ‬۔ یہ ح دیث مس لم اب وداؤد اور ترم ذی میں بھی ہے۔‪[ ‬ص حیح مس لم‪:‬‬
‫‪ ]1983‬‬

‫‪12‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬

‫ابن ابی حاتم میں صحیح سند سے مروی ہے کہ‪” ‬عبدہللا بن عمرو رضی ہللا عنہ نے فرمایا‪” ‬جیسے یہ آیت قرآن میں ہے‬
‫تعالی نے حق کو نازل فرمایا تاکہ اس کی وجہ سے باطل کو دور کر دے اور اس س ے کھی ل‬
‫ٰ‬ ‫تورات میں بھی ہے کہ ہللا‬
‫الی نے اپ نی‬
‫تماشے باجے گاجے بربط دف طنبورہ راگ راگنیاں فنا کر دے۔ شرابی کیل ئے ش راب نقص ان دہ ہے۔ ہللا تع ٰ‬
‫عزت کی قسم کھائی ہے کہ‪ ” ‬جو اسے حرمت کے بعد پئے گا اسے میں قیامت کے دن پیاسا رکھوں گ ا اور ح رمت کے‬
‫بعد جوا سے چھوڑے گا میں اسے جنت کے پاکیزہ چش مے س ے پالؤں گا “۔“‪[ ‬تفس یر ابن ابی ح اتم‪:1196/4:‬موق وف]‪ ‬‬

‫حدیث شریف میں ہے‪ ‬جس شخص نے نشہ کی وجہ سے ایک وقت کی نماز چھوڑی وہ ایس ا ہے جیس ے کہ س ے روئے‬
‫الی اس ے‪ِ « ‬طينَ ِة‬
‫زمین کی س لطنت جھن گ ئی اور جس ش خص نے چ ار ب ار کی نم از نش ے میں چھ وڑ دی ہللا تع ٰ‬
‫ْال َخبَا ِل»‪ ‬پالئے گا۔ پوچھا گیا کہ یہ‪ِ « ‬طينَ ِة ْال َخبَا ِل»‪ ‬کیا ہے؟ فرمایا‪ :‬جہنمیوں کا لہو پیپ پسینہ پیشاب وغیرہ‪ ‬۔‪[ ‬مس ند احم د‪:‬‬
‫‪:178/2‬حسن]‪ ‬‬
‫ن‬
‫سوال مب ر ‪5‬۔ سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر ‪ 109‬تا ‪ 115‬کا با محاورہ ترجمہ و تشریح تحریر کیجئے۔‬
‫جس دن ہللا رسولوں کو جمع کرے گا‪ ،‬پھر کہے گا تمہیں کیا جواب دیا گیا؟ وہ کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں‪ ،‬بےشک ت و‬
‫عیسی ابن مریم! اپنے اوپر اور اپ نی وال دہ پ ر‬
‫ٰ‬ ‫ہی چھپی باتوں کو بہت خوب جاننے واال ہے۔‪ ]109[ ‬جب ہللا کہے گا اے‬
‫میری نعمت یاد کر‪ ،‬جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی‪ ،‬تو گود میں اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے باتیں کرتا تھا‬
‫اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تو مٹی سے پرندے کی شکل کی مانن د‬
‫میرے حکم سے بناتا تھا‪ ،‬پھر تو اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے ای ک پرن دہ بن ج اتی تھی اور ت و پیدائش ی‬
‫اندھے اور برص والے کو میرے حکم سے تندرست کرتا تھا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھ ا‬
‫اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا‪ ،‬جب تو ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آی ا ت و ان میں س ے ان لوگ وں‬
‫نے کہا جنہوں نے کفر کیا‪ ،‬یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔‪ ]110[ ‬اور جب میں نے حواری وں کی ط رف وحی کی‬
‫کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان الؤ‪ ،‬انھوں نے کہا ہم ایمان الئے اور گ واہ رہ کہ ہم فرم اں ب ردار ہیں۔‪ ]111[ ‬جب‬
‫عیسی ابن مریم! کیا تیرا رب کر سکتا ہے کہ ہم پ ر آس مان س ے ای ک دس ترخوان ات ارے؟ اس نے‬
‫ٰ‬ ‫حواریوں نے کہا اے‬
‫کہا‪ :‬ہللا سے ڈرو‪ ،‬اگر تم مومن ہو۔‪ ]112[ ‬انھوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ ہم اس میں سے کھ ائیں اور ہم ارے دل مطمئن‬
‫عیسی ابن مریم‬
‫ٰ‬ ‫ہو جائیں اور ہم جان لیں کہ واقعی تو نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہوں سے ہو جائیں۔ ‪]113[ ‬‬
‫نے کہا اے ہللا! اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتار‪ ،‬جو ہمارے پہلوں اور ہم ارے پچھل وں کے ل یے‬
‫عید ہو اور تیری طرف سے ایک نشانی ہو اور ہمیں رزق دے اور تو س ب رزق دی نے وال وں س ے بہ تر ہے۔‪ ]114[ ‬ہللا‬
‫نے فرمایا بے شک میں اسے تم پر اتارنے واال ہوں‪ ،‬پھر جو اس کے بعد تم میں سے ناشکری کرے گا تو بے ش ک میں‬
‫اسے عذاب دوں گا‪ ،‬ایسا عذاب کہ وہ جہانوں میں سے کسی ایک کو نہ دوں گا۔‪]115[ ‬‬

‫‪13‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫تعالی سے دعا کی۔ عید ہونے سے مراد تو عید کا دن ی ا نم از گ زار نے ک ا دن ہون ا ہے ی ا‬
‫ٰ‬ ‫عیسی علیہ السالم نے ہللا‬
‫ٰ‬ ‫اب‬
‫اپنے بعد والوں کے لیے یادگار کا دن ہونا ہے یا اپنی اور اپنے بعد کی نسلوں کیلئے نصیحت و عبرت ہونا ہے ی ا اگل وں‬
‫عیسی علیہ الس الم فرم اتے ہیں‪” ‬ی ا ہللا یہ ت یری ق درت کی ای ک نش انی ہ وگی اور‬
‫ٰ‬ ‫پچھلوں کے لیے کافی وافی ہونا ہے۔‬
‫میری سچائی کی بھی کہ ت ونے م یری دع ا قب ول فرم ا لی‪ ،‬پس لوگ وں ت ک ان ب اتوں ک و ج و ت یرے ن ام س ے ہیں انہیں‬
‫پہنچاؤں گا یقین کر لیا کریں گے‪ ،‬یا ہللا تو ہمیں یہ روزی بغیر مشقت و تکلیف کے محض اپنے فض ل و ک رم س ے عط ا‬
‫ترین رازق ہے۔“‬ ‫و بہ‬ ‫وت‬ ‫ات‬ ‫فرم‬

‫تعالی نے دعا کی قبولیت کا وعدہ فرما لیا اور ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ‪ ” ‬اس کے اترنے کے بع د تم میں س ے ج و‬
‫ٰ‬ ‫ہللا‬
‫کوئی بھی جھٹالئے گا اور کفر کرے گا تو میں اسے وہ عذاب دوں گا جو تمہارے زمانے میں کسی اور ک و نہ دی ا ہو “۔‬

‫ب»‪-40[  ‬غافر‪  ]46:‬کہ‪ ” ‬تم‬ ‫آل فِرْ عَوْ نَ َأ َش َّد ْال َع َذا ِ‬


‫جیسے آل فرعون کو قیامت کے دن کہا جائے‪َ « ‬ويَوْ َم تَقُو ُم السَّا َعةُ َأ ْد ِخلُوا َ‬
‫ار َولَن ت َِج َد لَهُ ْم ن ِ‬
‫َصيرًا »‪-4[ ‬النساء‪”  ]145:‬‬ ‫ك اَأْل ْسفَ ِل ِمنَ النَّ ِ‬
‫سخت تر عذاب میں داخل ہو جاؤ “‪ ،‬اور‪ِ« ‬إ َّن ْال ُمنَافِقِينَ فِي ال َّدرْ ِ‬
‫جیس ے من افقوں کے ل یے جہنم ک ا س ب س ے نیچے ک ا طبقہ ہے اور تم ان ک ا کس ی ک و م ددگار نہ پ اؤ گے “۔‬

‫سیدنا عبدہللا بن عم رو رض ی ہللا عنہ س ے روایت ہے کہ قی امت کے دن ب دترین ع ذاب تین قس م کے لوگ وں ک و ہ و گ ا‪،‬‬
‫منافقوں کو اور مائدہ آسمانی کے بعد انکار کرنے والوں کو اور فرعونیوں کو۔‬
‫روی ہے۔‬ ‫ےم‬ ‫لف س‬ ‫ارے میں س‬ ‫و اس ب‬ ‫نیئے ج‬ ‫وس‬ ‫ات ک‬ ‫اب ان روای‬

‫عیسی علیہ السالم نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ‪” ‬تم ہللا کے لیے ایک مہینے‬
‫ٰ‬ ‫سیدنا ابن عباس رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں‬
‫کے روزے رکھو پھر رب سے دعا کرو وہ قبول فرم ائے گ ا۔“‪ ‬انہ وں نے تیس روزے پ ورے ک رکے کہ ا اے بھالئی وں‬
‫کے بتانے والے ہم اگر کسی کا کام ایک ماہ کامل کرتے تو وہ بعد فراغت ضرور ہماری دعوت کرت ا ت و آپ علیہ الس الم‬
‫بھی ہللا سے بھرے ہوئے خوان کے آسمان سے اترنے کی دع ا کیج ئے۔ عیس ٰی علیہ الس الم نے پہلے ت و انہیں س مجھایا‬
‫الی نے قب ول فرم ائی س اتھ ہی دھمک ا بھی دی ا پھ ر‬
‫الی س ے دع ا کی‪ ،‬ہللا تع ٰ‬
‫لیکن ان کی نیک نیتی کے اظہ ار پ ر ہللا تع ٰ‬
‫فرشتوں کے ہاتھوں آسمان سے خوان نعمت اتارا‪ ،‬جس پر سات مچھلیاں تھیں س ات روٹی اں تھیں‪ ،‬جہ اں یہ تھے وہیں وہ‬
‫ر اٹھے۔‬ ‫وک‬ ‫یر ہ‬ ‫کم س‬ ‫ئے اور ش‬ ‫ب بیٹھ گ‬ ‫ئے س‬ ‫و رکھ گ‬ ‫انے ک‬ ‫ان کے کھ‬

‫ابن ابی حاتم کی ایک مر فوع حدیث میں ہے کہ‪ ‬اس مائدہ آسمانی میں گوشت روٹی اترا تھ ا حکم تھ ا کہ خی انت نہ ک ریں‬
‫کل کے لیے نہ لے جائیں لیکن انہوں نے حکم کی خالف ورزی کی‪ ،‬لے بھی گ ئے اور چ را بھی لی ا‪ ،‬جس کی س زا میں‬
‫وہ سور بندر بن گئے‪ ‬۔‪[ ‬سنن ترمذي‪،3061:‬قال الشيخ األلباني‪:‬ضعیف]‪  ‬س یدنا عم ار رض ی ہللا عنہ فرم اتے ہیں اس میں‬

‫‪14‬‬
‫ئ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫م طالعہ رآن حکی م(سورۃ ال ساء‪ ،‬سورۃ الما دۃ) (‪)4612‬‬
‫خ‬
‫سمسٹ ر‪ :‬زاں‪2021 ،‬ء‬
‫جنت کے میوے تھے‪ ،‬آپ رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں اگر وہ لوگ خیانت اور ذخیرہ نہ ک رتے ت و وہ خ وان ی وں ہی رہت ا‬
‫لیکن شام ہونے سے پہلے ہی انہوں نے چوریاں شروع کردیں‪ ،‬پھر سخت عذاب کئے گئے‪ ،‬اے عرب بھائیو! یاد ک رو تم‬
‫اونٹوں اور بکریوں کی دمیں مروڑتے تھے‪ ،‬ہللا نے تم پر احسان کیا خود تم ہی میں سے رسول‪ ‬ص لی ہللا علیہ وس لم‪ ‬ک و‬
‫بھیج ا جن س ے تم واق ف تھے جن کے حس ب و نس ب س ے تم آگ اہ تھے‪ ،‬اس رس ول علیہ س الم نے تمہیں بت ا دی ا کہ‪” ‬‬
‫عجمیوں کے ملک تمہارے ہاتھوں فتح ہوں گے لیکن خبردار تم سونے چاندی کے خزانوں کے درپے نہ ہ و جانا “‪ ‬لیکن‬
‫وہللا دن رات وہی ہیں اور تم وہ نہ رہے‪ ،‬تم نے خزانے جمع کرنے شروع کر دیئے‪ ،‬مجھے تو خوف ہے کہ کہیں تم پ ر‬
‫ڑے۔‬ ‫رس نہ پ‬ ‫ذاب ب‬ ‫اع‬ ‫بھی ہللا ک‬

‫ٰ‬
‫اسحق بن عبدہللا فرماتے ہیں جن لوگوں نے مائدہ آسمانی میں سے چرایا ان کا خیال ہے تھا کہ کہیں ایسا نہ ہ و کہ یہ ختم‬
‫ہو جائے اور کل کے لیے ہمارے پاس کچھ نہ رہے۔ مجاہد رحمة هللا سے مروی ہے کہ جب وہ اتر تے ان پر مائ دہ اترت ا‬
‫عطیہ رحمة هللا فرماتے ہیں گو وہ تھی تو مچھلی لیکن اس میں ذائقہ ہر چیز ک ا تھ ا۔ وہب بن منبہ رحم ة هللا فرم اتے ہیں‬
‫ہر دن اس مائدہ پر آسمان سے میوے اترتے تھے قسم قسم کی روزیاں کھاتے تھے‪ ،‬چار ہزار آدمی ایک وقت اس پر بیٹھ‬
‫جاتے پھر ہللا کی طرف سے غذا تبدیل ہو جاتی یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس پر روٹی اں ج و کی تھیں۔ س عید بن جی بررحمہ‬
‫ہللا فرماتے ہیں اس پر سوائے گوشت کے تمام چیزیں تھیں۔ عکرمہ رحم ة هللا فرم اتے ہیں اس پ ر چ اول کی روٹی تھی‪،‬‬
‫عیسی علیہ الس الم بہت رنجی دہ ہ وئے تھے اور فرمای ا تھ ا کہ‪” ‬زمین‬
‫ٰ‬ ‫وہب رحمة هللا فرماتے ہیں کہ ان کے اس سوال پر‬
‫کے رزق پر قناعت کرو اور آسمانی دستر خوان نہ مانگو اگر وہ اترا تو چونکہ زبردست نشان ہوگ ا اگ ر ناق دری کی ت و‬
‫بری طرح پکڑے جاؤ گے۔ ثمودیوں کی ہالکت کا باعث بھی یہی ہوا کہ انہوں نے اپنے نبی علیہ السالم س ے نش ان طلب‬
‫ا۔“‬ ‫ا تھ‬ ‫کی‬

‫عیسی علیہ السالم کی ایک نہ مانی اور اص رار کی ا کہ نہیں آپ علیہ الس الم ض رور دع ا کیج ئے اب‬
‫ٰ‬ ‫لیکن حواریوں نے‬
‫عیسی علیہ السالم اٹھے‪ ،‬صوف کا جبہ اتار دیا‪ ،‬سیاہ بالوں کا لبادہ پہن لیا اور چادر بھی بالوں کی اوڑھ لی‪ ،‬وض و‬
‫ٰ‬ ‫جناب‬
‫کرکے غسل کرکے‪ ،‬مسجد میں جا کر نماز پڑھ کر قبلہ کی طرف متوجہ ہو کر کھڑے ہوگئے‪ ،‬دونوں پ یر مالئے‪ ،‬ای ک‬
‫پنڈلی دوسری پنڈالی سے لگا لی‪ ،‬انگلیاں بھی ماللیں‪ ،‬اپنے سینے پر اپنا داہنا ہاتھ ب ائیں ہ اتھ پ ر رکھ ا‪ ،‬نگ اہیں زمین میں‬
‫گاڑ لیں سر جھکا دیا اور نہایت خشوع و خضوع سے عاجزانہ ط ور پ ر گ ریہ وزاری ش روع ک ر دی‪ ،‬آنس و رخس اروں‬
‫سے بہ کر داڑھی کو تر کر کے زمین پر ٹپکنے لگے یہاں تک کہ زمین بھی تر ہوگئی۔‬

‫‪15‬‬

You might also like