You are on page 1of 4

‫مبسمال و حامدا‪::‬ومصلیا ومسلما‬

‫نور نبوی نوع ہے یا جنس؟‬

‫چند دنوں سے ایک تحریر سوشل میڈیا پر گشت لگا رہی ہے کہ نور حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی حقیقت میں شامل‬
‫ہے یا حقیقت سے خارج ہے؟‬

‫اگر حقیقت میں شامل ہے تو نور حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے لئے جنس ہے یا نوع ہے یا فصل ہے؟‬
‫نیز یہ کہ جب حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی حقیقت میں نور شامل ہے تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نوع انسانی‬
‫میں داخل ہیں یا خارج؟‬

‫کیوں کہ نور انسان کی حقیقت میں داخل نہیں‪,‬بلکہ انسان کی حقیقت حیوان ناطق ہے؟‬

‫کسی بڑے‬ ‫سوال کسی دیوبندی نے لکھا ہے اور تحریر سے اندازہ ہوتا ہے کہ کسی طالب علم نے لکھا ہے اور ممکن ہے کہ‬
‫وصلی اللہ‬ ‫دیوبندی نے لکھا ہو‪,‬کیوں کہ فرقہ دیوبندیہ کے بڑے لوگ بھی مخبوط الحواس ہوتے ہیں‪,‬ورنہ اللہ ورسول(عزوجل‬
‫سے راندۂ‬ ‫تعالی علیہ وسلم)کی صریح گستاخیوں سے توبہ کر لیتے‪,‬نہ کہ ابلیس لعین کی طرح تاویل اور پھر دربار خداوندی‬
‫قبول کرتے۔‬ ‫بارگاہ ہونے کو‬

‫سائل کے سواالت مناطقہ کی اصطالح کی اعتبار سے ہے۔شریعت اسالمیہ نے انسان کی حقیقت حیوان ناطق نہیں بتائی ہے۔‬

‫سوال کے مطابق پہلے منطقی اصطالح کے اعتبار سے جواب مرقوم ہے‪,‬پھر اسالمی جواب مرقوم ہے۔‬

‫کسی کلی کی حقیقت مرکبہ کے اجزا الگ ہوتے ہیں اور اس کلی کے افراد خارجیہ کے اجزائے خارجیہ الگ ہوتے ہیں۔‬

‫ہیں۔‬ ‫حیوان اور ناطق انسان کلی یعنی نوع انسان کی حقیقت مرکبہ کے اجزا ذہنیہ‬

‫یہ خارج میں پائے جانے والے افراد انسانی کے اجزائے خارجیہ نہیں ہیں۔افراد انسانی کے خارجی اجزا وہی ہیں جو جسم انسانی‬
‫میں موجود ہیں۔یہ ذہنی اجزا نہیں ہیں۔بلکہ جسمانی اجزاہیں اورخارج میں موجود ہیں۔‬

‫کسی حقیقت کلیہ کا خارج میں وجود نہیں ہوتا‪,‬بلکہ حقیقت کے افراد خارج میں موجود ہوتے ہیں۔وہ حقیقت کلیہ اپنے افراد پر‬
‫صادق آتی ہے۔‬

‫ارباب منطق و فالسفہ کے اعتبار سے انسان کی حقیقت حیوان ناطق ہے۔یہ انسان کی حدتام ہے۔‬

‫حیوان جنس ہے اور ناطق فصل ہے۔جسم نامی حساس متحرک باالرادہ کو حیوان کہا جاتا ہے اور جو قوت نطقیہ سے متصف‬
‫ہو‪,‬اسے ناطق کہا جاتا ہے۔‬

‫قوت نطقیہ سے متصف ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ ایسی عقلی قوت رکھتا ہو کہ حواس باطنہ کی سالمتی کی حالت میں امور کلیہ‬
‫کا ادراک کر سکے اور غوروفکر کے ذریعہ معلومات سے مجہوالت کو حاصل کر لے۔‬

‫فسلفہ کی مشہور کتاب "ہدایۃ الحکمۃ"میں ہے۔‬

‫"االنسان ہو مختص بالنفس الناطقۃ ہی کمال اول لجسم طبعی من جہۃ ما تدرک االمور الکلیۃ وتفعل االفعال الفکریۃ"‬
‫)ہدایۃ الحکمۃ۔فصل فی االنسان(‬

‫مناطقہ و فالسفہ نے انسان کی جو حقیقت بیان کی ہے‪,‬اس میں افراد انسانی کے جسم وشکل اور اجزائے خارجیہ کا لحاظ بالکل‬
‫نہیں کیا گیا ہے۔‬

‫مناطقہ کے اصول کے مطابق ہر وہ جسم نامی جو حساس متحرک باالرادہ ہو اور قوت نطقیہ یعنی نفس ناطقہ رکھتا ہو‪,‬وہ انسان‬
‫ہے۔اگر گھوڑے گدھے بھی غوروفکر کرکے معلومات کی روشنی میں مجہوالت کو حاصل کرنے لگیں تو وہ بھی انسان ہوں گے۔‬

‫اگر کوئی جسم نامی ہڈی اور گوشت وپوست کی بجائے سر سے پیر تک سونے کا ہو‪,‬اور حساس‪,‬متحرک باالرادہ اور ناطق ہو‬
‫تو وہ بھی انسان ہے‪,‬کیوں کہ حیوان ناطق کا مفہوم اس پر صادق آ رہا ہے۔‬

‫اسی طرح اگر کوئی جسم نامی سر سے پیر تک ایک نوری جسم ہو اور حواس ظاہرہ وباطنہ‪,‬حرکت باالرادہ اور نفس ناطقہ سے‬
‫متصف ہو تو وہ انسان ہے۔‬

‫اہل منطق نے انسان کی جو تعریف کی ہے۔اس پر مالئکہ اور اجنہ کے ذریعہ اعتراض ہوا۔‬
‫جواب میں مالئکہ کے بارے میں کہا گیا کہ وہ جسم نامی نہیں رکھتے‪,‬اس لئے وہ انسان نہیں ہو سکتے‪,‬کیوں کہ انسان جنس‬
‫حیوان کا ایک فرد ہے اور حیوان جسم نامی کا فرد ہے‪,‬جب کہ مالئکہ حکم کن سے پیدا کئے جاتے ہیں اور نشو ونما کی‬
‫صفت سے متصف نہیں‪,‬گرچہ وہ حساس‪,‬متحرک باالرادہ ہیں اور غور و فکر کی قوت رکھتے ہیں۔‬

‫قوم جن میں توالد و تناسل بھی جاری ہے اور اجنہ جسم نامی بھی رکھتے ہیں۔انسان کی طرح طفولیت‪,‬شباب و شیخوخت کی‬
‫صفات ان کے لئے ثابت ہیں۔‬
‫وہ حساس‪,‬متحرک باالرادہ ہیں اور قوت ناطقہ سے بھی متصف ہیں۔‬

‫فالسفہ اور مناطقہ کے اصول کے مطابق اس کا کوئی تشفی بخش جواب نہیں مل سکا۔صرف یہ کہا جاتا ہے کہ وہ جسم نہیں‬
‫ہیں‪,‬بلکہ وہ ارواح خبیثہ ہیں‪,‬حاالں کہ حیوان ناطق کی تعریف ان پر صادق آتی ہے۔وہ آگ سے پیدا کی جانے والی جسمانی‬
‫مخلوق ہے۔‬

‫گرچہ اجنہ کے اجسام لطیفہ انسانوں کے لئے محسوس و مبصر نہیں‪,‬لیکن انسان کی حدتام میں یہ شرط کہیں مذکور نہیں کہ وہ‬
‫جسم نامی محسوس ومبصر ہو۔پس قوم جن کے افراد پر انسان کی حدتام صادق آتی ہے۔‬

‫انجام کار منطقیوں کے شیخ المشائخ شیخ بو علی ابن سینا اور دیگر مناطقہ نے یہ کہہ دیا کہ اشیا کے حقائق کا ادراک انسانی‬
‫قوت سے باہر ہے۔انسان صرف اشیا کے خواص اور ان کی صفات کا ادراک کر سکتا ہے۔عرض عام جنس کے مشابہ معلوم ہوتا‬
‫ہے اور خاصہ فصل کی طرح۔‬

‫مرقوم ہے۔‬ ‫یہ بحث النبراس شرح شرح العقائد النسفیہ(ص‪)52-51‬میں "حقائق االشیاء ثابتۃ"کی تشریح‬

‫شیخ بو علی ابن سینا کے قول کے مطابق ناطق انسان کی حقیقت کا جز اور فصل نہیں‪,‬بلکہ یہ انسان کے لئے ایک خاصہ ہے۔‬
‫حیوان جنس کی بجائے عرض عام ہے اور حیوان ناطق انسان کی حقیقت نہیں۔‬

‫اسالمی اصول اور سائل کا جواب‬

‫اسالمی اصول کے مطابق سائل کے سوال کا جواب یہ ہے کہ ابو البشر حضرت آدم علیہ السالم کی تخلیق مٹی سے ہوئی۔حضرت‬
‫حوا رضی اللہ تعالی عنہا آپ علیہ السالم کی بائیں پسلی سے پیدا کی گئیں۔‬

‫اس کے بعد انسانوں کے توالد وتناسل کا سلسلہ باپ کے نطفے کے ذریعہ جاری ہوا۔یہ قدرت کا ایک نظام ہے‪,‬ورنہ اللہ تعالی کی‬
‫قدرت اس قدر عظیم الشان ہے کہ ایک حکم کن سے اس دنیا کی طرح کروڑوں دنیا پیدا فرما دے۔‬

‫مرد کے نطفہ میں جراثیم ہوتے ہیں۔جس جرثومہ سے بچے کی تولید ہوتی ہے‪,‬وہ ماں کے شکم میں قرار پاتا ہے۔پھر اسی مادہ‬
‫اصلیہ یعنی جرثومہ پر انسانی جسم کی تعمیر ہوتی ہے‪,‬یعنی ہڈی اور گوشت وپوست پیدا ہوتے ہیں۔اس کے مختلف مراحل ہیں۔قرآن‬
‫مجید میں اس کا تفصیلی بیان ہے۔نطفہ سے علقہ‪,‬پھر مضغہ‪,‬پھر رفتہ رفتہ ایک انسانی شکل کی تخلیق ہوتی ہے۔‬

‫حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسالم ابو البشر یعنی نسل انسانی کے فرد اول تھے تو ان کی تمام اوالد کا مادۂ اصلیہ یعنی تولیدی‬
‫جرثومہ آپ علیہ السالم کو ودیعت کیا گیا۔‬

‫مادۂ اصلیہ وہ جرثومہ نہیں‪,‬بلکہ خدا‬ ‫نوع انسانی میں حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جلوہ افروز ہونے والے تھے۔آپ کا‬
‫ودیعت فرمایا گیا اور وہ نور مبارک‬ ‫تعالی کا تخلیق فرمودہ ایک خاص نور تھا۔جو اس وقت حضرت آدم علیہ الصلوۃ والسالم کو‬
‫وہ نور مبارک حضرت عبد اللہ رضی‬ ‫حضرت آدم علیہ السالم کی پیشانی اقدس میں جگمگانے لگا۔پھر نسال بعد نسل منتقل ہوتا ہوا‬
‫عنہا کے شکم مبارک میں استقرار پایا۔‬ ‫اللہ تعالی عنہ تک پہنچا اور پھر حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی‬

‫پس نوری مخلوق ہونے کا ایک مفہوم یہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا مادۂ اصلیہ نور ہے اور جسم اقدس‬
‫تو یقینا ہڈی اور گوشت وپوست پر مشتمل ہے۔یہ لباس بشری ہے۔‬

‫شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے مدارج النبوہ جلد دوم کے باب اول میں نور نبوی کی تفصیل رقم فرمائی ہے۔اسی باب میں یہ بھی‬
‫مرقوم ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نور مبارک سے دیگر انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسالم کے انوار‬
‫مبارکہ کی تخلیق ہوئی۔اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دیگر جملہ انبیائے کرام علیہم السالم کا مادۂ تولید بھی نور ہے۔‬

‫نور مصطفوی ان انوار کے لئے وسیلۂ تخلیق اور ان انوار سے افضل ہے۔مدارج النبوہ جلد دوم باب اول میں تفصیل مرقوم ہے۔‬

‫تاجدار دوعالم کی تخلیق اولی‬

‫مذکورہ باال توضیح حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے مادۂ تولید کے اعتبار سے ہے۔حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ‬
‫وسلم اللہ تعالی کی مخلوق اول ہیں۔حدیث نبوی میں ہے‪:‬اول ما خلق اللہ نوری۔‬

‫مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث نوری میں تفصیل ہے کہ اللہ تعالی نے‬
‫سب سے پہلے اپنے نور مبارک سے نور مصطفوی کی تخلیق فرمائی‪,‬پھر نور نبوی سے یعنی نور نبوی کی ضیاء و شعاع سے‬
‫کائنات عالم کی تخلیق فرمائی‪,‬یعنی نور مصطفوی کو تخلیق کائنات کا سبب اور وسیلہ بنا کر اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ تعالی‬
‫علیہ وسلم کی عزت افزائی فرمائی۔‬

‫اس تخلیق اولی میں حضور اقدس تاجدار کائنات صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سراپا نور ہیں‪,‬جیسے حضرات مالئکہ علیہم السالم نوری‬
‫مخلوق ہیں۔‬

‫الحاصل تولید دنیاوی میں مادۂ اصلیہ نور ہے اور تخلیق اولی میں نور ہی نور ہے۔‬

‫مناطقہ اور فالسفہ نے جو کسی کلی کے لئے حقیقت و حدتام اور جنس و فصل بیان کی ہیں‪ ,‬وہ حقیقت ذہنیہ اور اجزائے ذہنیہ‬
‫ہیں۔وہ حقیقت کے اجزا ہیں۔وہ اس کلی کے افراد خارجیہ کے اجزائے خارجیہ نہیں ہیں۔‬

‫ہر کلی کے اجزائے ذہنیہ اور اس کلی کے افراد کے اجزائے خارجیہ الگ ہوتے ہیں۔‬

‫اسی طرح اشیائے مجعولہ ومصنوعہ کے اجزائے خارجیہ الگ ہیں اور اگر اس کے لئے کوئی تعریف اور رسم وضع کی جائے تو‬
‫اس تعریف رسمی کے ذہنی اجزا الگ ہوں گے اور خارج میں موجود نہیں ہوں گے‪,‬ہاں خارجی افراد و جزئیات پر صادق آئیں‬
‫گے‪ ,‬جیسے تخت و تاج اور ملک و بلد کی تعریفات وضع کی جائیں تو وہ تعریفات تخت و تاج اور ملک وبلد کے افراد پر‬
‫صادق ہوں گی اور ذہنی اجزا کا خارج میں وجود نہیں ہو گا۔خارج میں اجزائے خارجیہ پائے جائیں گے۔‬

‫انسانی جسم ہڈی‪,‬گوشت‪,‬پوست‪,‬خون وغیرہ پر مشتمل طویل القامہ ڈھانچہ ہوتا ہے۔اس میں ہاتھ‪,‬پاؤں‪,‬ناک‪,‬کان‪,‬آنکھ‪,‬منہ وغیرہ‬
‫اعضائے جوارح اور بیرونی اجزا ہیں۔کچھ اعضائے رئیسہ ہیں‪,‬جیسے دل‪,‬گردہ‪,‬کلیجہ‪,‬پھیبھڑا وغیرہ۔یہ تمام اجزائے خارجیہ ہیں‪,‬یعنی‬
‫ذہن سے باہر موجود اجزا ہیں۔‬

‫یہ اجزائے خارجیہ سونے‪,‬چاندی‪,‬پتھر یا نور سے بھی بنے ہوں تو اس فرد انسانی پر مناطقہ کی تعریف یقینا صادق آئے گی کہ‬
‫وہ حیوان ناطق ہے۔‬

‫ایسا نہیں کہ اجزائے جسمانیہ ہڈی اور گوشت و پوست ہوں تو انسان کی تعریف صادق آئے گی اور سونے کا بنا ہو تو تعریف‬
‫صادق نہیں آئے گی۔‬

‫مناطقہ نے صرف اتنا کہا ہے کہ انسان وہ ہے جو حیوان اور ناطق ہو یعنی جسم نامی حساس متحرک باالرادہ ہو اور قوت نطقیہ‬
‫رکھتا ہو۔اللہ تعالی جس طرح ہڈی اور گوشت و پوست سے مرکب انسانی جسم بنانے پر قادر ہے‪,‬اسی طرح سونے‪,‬چاندی اور نور‬
‫کا انسانی جسم بنانے پر قادر ہے۔‬

‫حضرت آدم علیہ السالم کی تخلیق مٹی سے ہوئی۔فرشتے زمین سے مختلف قسم کی مٹی لے گئے تھے۔اس کا ذکر قرآن و حدیث‬
‫میں موجود ہے۔‬

‫حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہا کی تخلیق حضرت آدم علیہ السالم کی بائیں پسلی سے ہوئی۔‬

‫دیگر افراد انسانی کی تخلیق وتولید باپ کے نطفے سے ہوتی ہے۔‬

‫حضرت عیسی علیہ السالم کو بغیر باپ کے پیدا فرمایا گیا۔‬

‫افراد انسانی میں مختلف قسم کی تخلیق پائی جا رہی ہے تو جسم انسانی اگر مختلف قسم کے ہوں تو اس پر بھی حیوان ناطق کی‬
‫تعریف صادق آئے گی۔جب کہ وہ جسم نامی حساس متحرک باالرادہ اور قوت ناطقہ سے متصف ہو۔‬

‫طارق انور مصباحی‬

‫جاری کردہ‪:11:‬جنوری ‪2021‬‬

‫سوال نامہ ذیل میں کاپی پیسٹ کر دیا گیا ہے۔‬

‫بسم اللہ الرحمن الرحیم‬

‫بریلوی علماء کی خدمت میں بصد احترام کچھ سواالت کے ذریعہ ان کے موقف کی وضاحت مطلوب ہے تاکہ ہم جیسے طلباء کو‬
‫بات سمجھنے اور سمجھانے میں آسانی ہو‬
‫مجھے امید ہے کہ خالص علمی انداز میں وضاحت کی جائے گی ان شاء اللہ‬

‫سواالت یہ ہیں کہ آپ حضرات نور کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت میں شامل سمجھتے ہیں یا اس سے خارج ؟‬
‫اگر خارج سمجھتے ہیں تو اختالف ختم اور اگر حقیقت میں شامل سمجھتے ہیں تو کیا آپ نور کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم‬
‫کیلئے نوع کا درجہ دیتے ہیں ‪ ،‬جنس کا درجہ دیتے ہیں ‪ ،‬یا پھر فصل کا ؟‬
‫اور اگر آپ نور کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت میں شامل سمجھتے ہیں تو ساتھ میں اس کی بھی وضاحت فرمادیں کہ‬
‫کیا آپ حضرات کے نزدیک نور صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی حقیقت میں شامل ہے یا پھر تمام انبیاء کرام علیہم‬
‫الصلوة والسالم کی حقیقت میں بھی شامل ہے ؟‬
‫اور پھر جب یہ حقیقت میں شامل ہے تو کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نوع انسانی میں ہی رہے یا اس سے خارج ہوگئے‬
‫!!! کیونکہ نور انسان کی حقیقت میں ہرگز شامل نہیں ہے بلکہ انسان کی حقیقت تو حیوان ناطق ہے‬
‫نیز ِاس نور کی آپ کیا حدتام کرتے ہیں وہ بھی واضح فرمادیں ؟‬

‫گزارش ہے کہ احقر صرف موقف کی وضاحت چاہتا ہے لہذا دالئل کی بحث میں جانے کی تکلیف نا فرمائیں اور براہ مہربانی‬
‫صرف وہ صاحب لب کشائی فرمائیں جو ان علمی ابحاث اور اصطالحات کو جانتے اور سمجھتے ہوں۔ شکریہ۔‬

‫السائل ‪ :‬محمد نعمان ( نوشہرہ سرینگر )‬


‫تاریخ نوشت ‪ ٧ :‬جنوری ‪٢٠٢١‬ء بروز جمعرات‬

You might also like